Professional Documents
Culture Documents
وسط ایشیا - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
وسط ایشیا - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
وسط ایشیا براعظم ایشیا کا ایک وسیع عالقہ ہے جس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں لگتیں۔ وسط ایشیا کی تین
طرح کی تعریفیں کی گئی ہیں ،پہلی سوویت روس نے تشکیل دی جبکہ دیگر عام جدید تعریف اور اقوام متحدہ کے
ادارے یونیسکو کی کی گئی تعریف ہے۔
روسی تعریف کے مطابق اس خطے میں ازبکستان ،ترکمانستان ،تاجکستان اور کرغزستان شامل ہیں اور قازقستان نہیں
جبکہ عمومی جدید تعریف میں قازقستان بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی تعریف کے مطابق اس میں منگولیا ،مغربی چین بشمول تبت ،جنوب مشرقی ایران،
افغانستان ،مغربی پاکستان وسط مشرق روس ،ازبکستان ،ترکمانستان ،تاجکستان ،کرغزستان ،قازقستان کے ساتھ ساتھ
شمالی پاکستان اور بھارتی پنجاب بھی شامل ہیں۔
براعظم ایشیا کے وسط میں گرم خشک صحراؤں اور بلند پہاڑوں کی سر زمین ہے۔ یہ اس قدیم و اہم تجارتی شاہراہ
"شاہراہ ریشم" کے ساتھ واقع ہے جو 15ویں صدی تک 400سال سے زائد یورپ اور چین کے درمیان تجارت کا اہم
راستہ تھی۔ سوائے افغانستان کے اس خطے کے تمام ممالک 1920ء کی دہائی سے 1991ء تک سوویت یونین کے قبضے
میں رہے ،جس کے بعد انھوں نے آزادی حاصل کی اور اس کے بعد سے ان ممالک کے لوگ اپنی زبان اور مذہبی اقدار کو
منظم کر رہے ہیں جن پر سوویت اقتدار کے دوران قدغن تھی۔
آبادی کی خصوصیات
عالقے کے عوام کی اکثریت کا ذریعہ معاش چونکہ زراعت ہے اس لیے بیشتر آبادی دریائی وادیوں اور نخلستانوں میں
رہتی ہے۔ عالقے میں متعدد بڑے شہر بھی واقع ہیں۔ ابھی تک روایتی خانہ بدوشوں کا طرز زندگی بھی پایا جاتا ہے جو
اپنے جانوروں کے ساتھ ایک سے دوسری چراگاہ میں نقل مکانی کرتے رہتے ہیں۔ افغانستان کا بہت بڑا عالقہ ،مغربی صحرا
اور مشرق کے پہاڑی عالقے تقریبًا غیر آباد ہیں۔ تاشقند ،کابل ،اور بشکک اس خطے کے بڑے شہر ہیں۔
جغرافیائی خصوصیات
وسط ایشیا کے مغربی حصے کے بیشتر عالقے پر دنیا کے دو عظیم صحرا کاراکم اور کیزل کم پھیلے ہوئے ہیں۔ مشرق
میں بلند و باال پہاڑی سلسلے ہندو کش ،تین شان اور پامیر ہیں۔ چند دریا صحرا میں سے گذرتے ہیں جن میں آمو دریا بھی
شامل ہے جو پامیر میں سے نکلتا ہوا سکڑتے ہوئے بحیرہ ارال میں جا گرتا ہے۔
بحیرہ ارال جو کسی زمانے میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھا اب 1960ء کے مقابلے میں صرف 40فیصد رہ
گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اس میں گرنے والے دریاؤں میں سے نہروں کو نکال کر بڑے پیمانے پر زمینوں کو قابل کاشت
بنانا تھا جس سے اس جھیل میں پانی کے ذرائع ختم ہو کر رہ گئے اور یہ روز بروز سکڑتی چلی گئی اور کم پانی بھی
شدید گرمی کے باعث بخارات میں تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ اب عالمی توجہ کے بعد اس قدرتی ورثے کی حفاظت کا
منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس سے اس عظیم جھیل میں ،جو اپنے وسیع حجم کے باعث سمندر بھی کہالتی ہے ،دوبارہ
پانی بھرنا شروع ہو گیا ہے۔ کاراکم کا عظیم صحرا ترکمانستان کا 70فیصد عالقے پر پھیال ہوا ہے۔ اس صحرا کی سطح
ہواؤں سے تشکیل پانے والے ٹیلوں اور گھاٹیوں پر مشتمل ہے۔ انسانی آبادیاں اس صحرا کے کناروں تک ہی محدود ہیں۔
سطح زمین پر دباؤ پر کھنچاؤ سے وادی فرغانہ تشکیل پائی جو بلند و باال پہاڑوں کے درمیان ایک گہری وادی ہے۔ یہ
وادی اپنی زرخیز زمین کے باعث انتہائی گنجان آباد ہے اور وسط ایشیا کے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں کی
زمین سیر دریا اور دیگر زیر زمین آبی ذخائر سے فیض یاب ہوتی ہے۔
معیشت
کوئلہ قدرتی گیس اور تیل اس خطے کے کئی عالقوں میں نکاال جاتا ہے۔ زراعت کی صنعت غذائی اور پارچہ بافی کی
صنعت کے عالوہ چمڑے کی صنعت کے لیے بھی خام مال فراہم کرتی ہے۔ یہ خطہ اپنے رنگین روایتی قالینوں کے باعث
بھی عالمی شہرت رکھتا ہے جو قراقل بھیڑ سے حاصل کردہ اون سے تیار کیے جاتے ہیں۔
متعلقہ مضامین
ایشیا کے خطے
.1جنوبی ایشیا
.2جنوب مشرقی ایشیا
.3شمالی ایشیا
.4مشرقی ایشیا
.5مغربی ایشیا
.6وسط ایشیا
اخذ کردہ از «?https://ur.wikipedia.org/w/index.php
&oldid=5776967وسط_ایشیا=»title