You are on page 1of 4

‫وسط ایشیا‬

‫وسط ایشیا براعظم ایشیا کا ایک وسیع عالقہ ہے جس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں لگتیں۔ وسط ایشیا کی تین‬
‫طرح کی تعریفیں کی گئی ہیں‪ ،‬پہلی سوویت روس نے تشکیل دی جبکہ دیگر عام جدید تعریف اور اقوام متحدہ کے‬
‫ادارے یونیسکو کی کی گئی تعریف ہے۔‬

‫وسط ایشیا کا نقشہ جس میں تینوں تعریفیں‬


‫واضح کی گئی ہیں‬

‫وسطی ایشیا کے ممالک‬

‫روسی تعریف کے مطابق اس خطے میں ازبکستان‪ ،‬ترکمانستان‪ ،‬تاجکستان اور کرغزستان شامل ہیں اور قازقستان نہیں‬
‫جبکہ عمومی جدید تعریف میں قازقستان بھی شامل ہے۔‬

‫اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی تعریف کے مطابق اس میں منگولیا‪ ،‬مغربی چین بشمول تبت‪ ،‬جنوب مشرقی ایران‪،‬‬
‫افغانستان‪ ،‬مغربی پاکستان وسط مشرق روس‪ ،‬ازبکستان‪ ،‬ترکمانستان‪ ،‬تاجکستان‪ ،‬کرغزستان‪ ،‬قازقستان کے ساتھ ساتھ‬
‫شمالی پاکستان اور بھارتی پنجاب بھی شامل ہیں۔‬

‫یہ عالقہ تاریخ عالم میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔‬

‫براعظم ایشیا کے وسط میں گرم خشک صحراؤں اور بلند پہاڑوں کی سر زمین ہے۔ یہ اس قدیم و اہم تجارتی شاہراہ‬
‫"شاہراہ ریشم" کے ساتھ واقع ہے جو ‪ 15‬ویں صدی تک ‪ 400‬سال سے زائد یورپ اور چین کے درمیان تجارت کا اہم‬
‫راستہ تھی۔ سوائے افغانستان کے اس خطے کے تمام ممالک ‪1920‬ء کی دہائی سے ‪1991‬ء تک سوویت یونین کے قبضے‬
‫میں رہے‪ ،‬جس کے بعد انھوں نے آزادی حاصل کی اور اس کے بعد سے ان ممالک کے لوگ اپنی زبان اور مذہبی اقدار کو‬
‫منظم کر رہے ہیں جن پر سوویت اقتدار کے دوران قدغن تھی۔‬

‫آبادی کی خصوصیات‬
‫عالقے کے عوام کی اکثریت کا ذریعہ معاش چونکہ زراعت ہے اس لیے بیشتر آبادی دریائی وادیوں اور نخلستانوں میں‬
‫رہتی ہے۔ عالقے میں متعدد بڑے شہر بھی واقع ہیں۔ ابھی تک روایتی خانہ بدوشوں کا طرز زندگی بھی پایا جاتا ہے جو‬
‫اپنے جانوروں کے ساتھ ایک سے دوسری چراگاہ میں نقل مکانی کرتے رہتے ہیں۔ افغانستان کا بہت بڑا عالقہ‪ ،‬مغربی صحرا‬
‫اور مشرق کے پہاڑی عالقے تقریبًا غیر آباد ہیں۔ تاشقند‪ ،‬کابل‪ ،‬اور بشکک اس خطے کے بڑے شہر ہیں۔‬

‫جغرافیائی خصوصیات‬
‫وسط ایشیا کے مغربی حصے کے بیشتر عالقے پر دنیا کے دو عظیم صحرا کاراکم اور کیزل کم پھیلے ہوئے ہیں۔ مشرق‬
‫میں بلند و باال پہاڑی سلسلے ہندو کش‪ ،‬تین شان اور پامیر ہیں۔ چند دریا صحرا میں سے گذرتے ہیں جن میں آمو دریا بھی‬
‫شامل ہے جو پامیر میں سے نکلتا ہوا سکڑتے ہوئے بحیرہ ارال میں جا گرتا ہے۔‬

‫بحیرہ ارال جو کسی زمانے میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھا اب ‪1960‬ء کے مقابلے میں صرف ‪ 40‬فیصد رہ‬
‫گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اس میں گرنے والے دریاؤں میں سے نہروں کو نکال کر بڑے پیمانے پر زمینوں کو قابل کاشت‬
‫بنانا تھا جس سے اس جھیل میں پانی کے ذرائع ختم ہو کر رہ گئے اور یہ روز بروز سکڑتی چلی گئی اور کم پانی بھی‬
‫شدید گرمی کے باعث بخارات میں تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ اب عالمی توجہ کے بعد اس قدرتی ورثے کی حفاظت کا‬
‫منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس سے اس عظیم جھیل میں‪ ،‬جو اپنے وسیع حجم کے باعث سمندر بھی کہالتی ہے‪ ،‬دوبارہ‬
‫پانی بھرنا شروع ہو گیا ہے۔ کاراکم کا عظیم صحرا ترکمانستان کا ‪ 70‬فیصد عالقے پر پھیال ہوا ہے۔ اس صحرا کی سطح‬
‫ہواؤں سے تشکیل پانے والے ٹیلوں اور گھاٹیوں پر مشتمل ہے۔ انسانی آبادیاں اس صحرا کے کناروں تک ہی محدود ہیں۔‬
‫سطح زمین پر دباؤ پر کھنچاؤ سے وادی فرغانہ تشکیل پائی جو بلند و باال پہاڑوں کے درمیان ایک گہری وادی ہے۔ یہ‬
‫وادی اپنی زرخیز زمین کے باعث انتہائی گنجان آباد ہے اور وسط ایشیا کے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں کی‬
‫زمین سیر دریا اور دیگر زیر زمین آبی ذخائر سے فیض یاب ہوتی ہے۔‬

‫معیشت‬
‫کوئلہ قدرتی گیس اور تیل اس خطے کے کئی عالقوں میں نکاال جاتا ہے۔ زراعت کی صنعت غذائی اور پارچہ بافی کی‬
‫صنعت کے عالوہ چمڑے کی صنعت کے لیے بھی خام مال فراہم کرتی ہے۔ یہ خطہ اپنے رنگین روایتی قالینوں کے باعث‬
‫بھی عالمی شہرت رکھتا ہے جو قراقل بھیڑ سے حاصل کردہ اون سے تیار کیے جاتے ہیں۔‬

‫متعلقہ مضامین‬

‫ایشیا کے خطے‬
‫‪ .1‬جنوبی ایشیا‬
‫‪ .2‬جنوب مشرقی ایشیا‬
‫‪ .3‬شمالی ایشیا‬
‫‪ .4‬مشرقی ایشیا‬
‫‪ .5‬مغربی ایشیا‬
‫‪ .6‬وسط ایشیا‬
‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬
‫‪&oldid=5776967‬وسط_ایشیا=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 14‬جنوری ‪2024‬ء کو ‪07:37‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔ •‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 4.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like