Professional Documents
Culture Documents
Rizwan
Rizwan
· Just now
تھرومبوسائٹوسس۔
(خون میں پلیٹ لیٹس کا بڑھنا)
تعارف۔۔۔۔۔
خون میں پائے جانے والے پلیٹ لیٹس کو تھرومبوسائٹس بھی کہا جاتا ہے۔ خون میں ان کی نارمل تعداد ڈیڑھ الکھ سے ساڑھے چار الکھ
تک فی مائیکرو ملی لیٹر خون میں ہوتی ہے۔
اگر خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد نارمل مقدار سے بڑھ جائے تو اس کیفیت کو تھرومبوسائٹوسس کہا جاتا ہے۔ جبکہ پلیٹ لیٹس کی کمی
کو تھرومبوسائٹوپینیا کہا جاتا ہے۔
تھرومبوسائٹوسس کی اقسام۔
اس مرض کی اسباب کے لحاظ سے درج ذیل اقسام ہیں۔
اول۔۔۔ بون میرو کی خرابی سے ہونے والی سیکنڈری تھرومبو سائیتھیمیا۔
دوئم۔ ری ایکٹو تھرومبوسائیٹوسس۔ اس کا سبب عموما کوئی انفیکشن ہوتا ہے۔ نیز بون میرو کی خرابی بھی ہوسکتی ہے۔
اگر یہ بون میرو کی خرابی سے ہوتو اسے آٹونومس۔ پرائمری یا Essentialتھرومبوسائٹوسس یا ایسینشیئل تھرومبو سیتھیمیا بھی کہا
جاتا ہے۔
سوئم۔۔۔۔۔ فیمیلیل ایسینشیئل تھرومبوسی تھیمیا یہ وراثتی مرض ہے۔
اسباب مرض۔۔۔۔۔
طب یونانی میں اربعہ تھیوری کے مطابق یہ گرمی خشکی اور گرمی تری کا مرض ہے۔
بون میرو ھڈیوں کا گودا ہے جو ھڈیوں کے اندر ایک spongyٹشو ہے۔ یہ سٹیم خلیات رکھتا ہے۔ سٹیم خلیات بعد میں RBC. WBC
یا پلیٹ لیٹس بننے کی صالحیت رکھتے ہیں۔
پلیٹ لیٹس۔۔۔
یہ آپس میں جڑنے کی صالحیت رکھتے ہیں جس کےباعث یہ کسی بھی زخم سے اخراج خون کو بزریعہ انجماد روکتے ہیں۔
اگر مریض کو تھرومبوسائی ٹوسس بون میرو کی خرابی کے سبب ہوا ہے تو بون میرو پلیٹ لیٹس بنانے والے سٹیم سیلز
(میگاکریوسائٹس) کی پیدائش زیادہ کر رہا ہوتا ہے۔ اور ان خلیات کو خون میں زیادہ بھیج رہا ہوتا ہے۔
جبکہ Essentialتھرومبوسائی تھیمیا میں خون کے انجماد اور خون میں تھکے بنے کا رجحان خطرناک حد تک پایا جاتا ہے۔
لہذا اگر CBCٹیسٹ میں پلیٹ لیٹس کی تعداد نارمل سے زیادہ ہوتو ہمیں یہ معلوم کرنا چاہیئے کہ مریض کو ای سینشیئل تھرومبوسائی
تھیمیا ہے یا ری ایکٹو تھرومبوسائٹوسس ہے۔
ری ایکٹو تھرومبوسائٹوسس کے اسباب و علل۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جریان خون یا خون کی کمی۔
جلنا BURNS
سرطان CANCER
کورونری آرٹری بائی پاس۔
ہارٹ اٹیک۔
زائد مشقت یا .Exercise
ھیموالئیٹک اینیمیا۔۔۔ یہ اینیمیا کی وہ قسم ہے جس میں امیون ڈس آرڈر کے باعث RBCپیدا ہونے کی نسبت زیادہ تیزی سے ڈیڈ ہوتے
ہیں۔
انفیکشن بشمول TB
خون کی کمی۔
سوزش۔۔۔ بالخصوص رومائٹڈ آرتھرائٹس۔ CELIACڈزیز۔
کنکٹو ٹشوز ڈس آرڈر۔ یا IBS
میجر سرجری۔
لبلبے کی سوزش۔
طحال کا نکال دینا۔
وٹامنز کی کمی۔
ایپی نیفرائین۔ ٹریٹی نائین۔ ون کرسٹائین سلفیٹ یا ہیپارن سوڈیئم جیسی ادویہ کے سائیڈ ایفیکٹس۔
9
ری ایکٹو تھرومبوسائی ٹوسس کی عالمات۔۔۔۔۔۔
سر درد۔
چکر آنا۔
سر گھومنا۔
سینے کا درد۔
کمزوری۔
بےھوشی۔
آنکھوں میں اندھیرا آنا۔
ہاتھ پاوں سن ہونا۔
طبی عالج۔۔۔۔
اسباب کو مدنظر رکھ کر ان کا تدارک کیا جاتا ہے۔ اگر فوالد کی کمی ہے تو شربت فوالد دیا جاتا ہے۔ اگر تلی بڑھی ہوئی ہے تو ملین
قشری اعصابی دیں۔ خون کی کمی پوری ہوجائے گی۔
اگر ھڈیوں کی سوزش سے بون میرو میں پلیٹ لیٹس زیادہ بن رہے ہیں یا لبلبے کی سوزش یا ٹی بی ہے تو ٹی 5-بہترین عالج ہے۔ اگر
بلڈ کینسر تشخیص ہوجائے تو دھماسہ حسب عمر و برداشت مسلسل شروع کروادیں۔
10
ادویات کی تاثیر یعنی خواص االدویات کہ دوا گرم مزاج ھے یا سرد اسقدر اس لیۓ الزم ھے کہ اگر بلڈ پریشر کے مریض کو جب بلڈ
پریشر ہائی ہو تو اسے بجائے کم کرنے کی دوا کے دودھ پتی ,چکن سوپ یا کافی جیسی گرم اشی ٕا میں سے کچھ بھی کھالیا جائے تو جو
اسکا حشر ہو گا وہ اطب ٕا تو کیا ایک عام آدمی کو بھی معلوم ھے۔
لہزا جس طرح ایک حقیقی مسلمان ہونے کیلیۓ پختہ ایمان کا ہونا الزم ھے اسی طرح طبیب کو ادویہ کی تاثیر کا جاننا ضروری
ھےورنہ وہ گمرہ ھے کسائی ھے اورمریض کا جانی مالی دشمن ھے۔
کیا اب بھی مزید کسی مثال کی ضرورت ھے
[02/09 10:12 am] Hk Hf Habib Bharwana Jhang:
محترم آپ نے اچھی بات کی ہے لیکن ذرا ادھر بھی توجہ فرمایں کہ کہ جو دواء کا مزاج ہے وہی رہنا چاہیے ۔چہ جایکہ اسی قلیل مقدار
میں دیا جاے یا کثیر میں لیکن اسکی کئ مثالیں الٹ ہو جاتی ہیں مثال سم الفار اگر دوایہ مقدار سے سے زیادہ دیا جاے جیسی رتی بھر
کے قریب تو مریض کو اسہال قے پیٹ درد گھبراہٹ اور بے چینی پیدا ہوجاتی ہے اگر یہی سم الفار دوایہ مقدار میں دی جاۓ تو یہ
ساری کیفیات اسی سم سے ختم ہو جاتی ہیں کیا یہاں مزاج تبدیل ہوجاتا ہے
نیال تھوتھہ دارچکنہ زنگار اکال وغیرہ اپنی حارہ طبیعت کے باعث قرحہ پیدا کرنیوالی ادویہ ہیں جب اگر ان کو قلیل مقدار میں استعمال
کرنے سے کئ ڈھیٹ قسم کے زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں اگر اور بھی کئ امراض میں مستعمل نسخہ جات پر غور کیا جاۓ گا تو یقینا
اکثر گرم امراض میں گرم ادویہ کا استعمال مشاہدہ میں آے گا جو کہ یقینا ایک غور طلب بات ہے اور ایلو پیتھی ہومیو جو کہ امزجہ پر
یقین ہی نہی رکھتے انکا عالج بھی قابل غور ہے
اب بندہ کہاں کہاں پر ایمان کو چھوڑے ۔۔۔۔۔۔
بہت اچھی دلیل دی آپ نے .اصل میں تاثیرات کو مشاھدات اور تجربات سے پرکھ کر Scientificalyثابت کیا جا سکتا ھے .اکثر
مفردات چونکہ مرکب القوٸ ھوتی ھیں اور مختلف افراد پر مختلف اثرات مرتب کرنے کے عالوہ مختلف مقدار خوراک میں استعمال
کرانے پر مختلف کیفیات ظاہر کرتی ھیں اس لیے مزاج کو scientificalyثابت کرنا ناممکن تو نہیں البتہ بہت دشوار ھے .بدقسمتی
سے ابھی تک ھمارے ملک میں ایسا کوٸ Scientific research instituteنہیں بنا جو اس پر تحقیقی کام کرے مجبورا”
scientific studiesکے لیے مغربی تحقیقی مواد کا سہارہ لینا پڑتا ھے جو کہ مزاج کو نہیں مانتا.
اصل میں ہماری طب کے تنزلی کے اسباب میں سے ایک سبب اسکو منزل ہللا مان کر تحقیق وریسرچ کے دروازے بند کرنا بھی ہ
11
12
13
14
15