You are on page 1of 12

‫‪January 19 at 10:48pm ·RIZWAN SHAH‬‬

‫سوزش جگر۔۔۔۔‬
‫سوزش کا آغاز ہمیشہ وائرس۔ فضالت۔ سمیات۔ سرد موسمی اثرات۔ سے ہوتا ہے۔ سوزش عضالت کا اضطرابی کیفیت میں ایکٹو رہنے کا‬
‫نام ہے۔ ہارمونز کا اخراج بھی سوزش کا سبب ہے۔ ہارمونز عضالت کو شدید تحریک دیتے ہیں۔‬
‫جگر عضو رئیس ہے اس میں سوزش فضالت اور وائرسز سے ہوتی ہے۔ جگر اینٹی باڈیز بنانا شروع کردیتا ہے۔ تب تک مرض (‬
‫ایمرجینسی ایکٹیویشن) ایپی تھیلیل ٹشوز میں آجاتا ہے۔‬
‫ہمیشہ مریض کا موجودہ مزاج دیکھ کر سمجھ کر پھر دوائی کا انتخاب کریں۔‬
‫ہیپاٹائٹس کا مریض ہمیں ہر مزاج میں نظر آتا ہے۔ استادان فن نے ہر مزاج میں ہیپاٹائٹس کی اقسام لکھی ہیں۔ سوزش کا بالضد پہال عالج‬
‫اعصابی قشری تریاق ہے۔ رطوبات بڑھائیں۔ پھر جب سوزش کنٹرول ہوجائے تب قشری اعصابی تحریک سے اسباب مرض وائرس یا‬
‫فضالت کا تنقیہ کریں۔ مگر سوزش کا بالضد عالج رطوبت کی پیدائش ساتھ ساتھ رہے۔ اس مقصد کیلیئے ملین ‪ 45‬ہے۔ اس دوا کے بعد‬
‫اینٹی باڈیز ختم ہوتے ہیں۔ اگر فضالت کے اخراج میں جلن ہو تب ساتھ اضافی ٹی‪ 5-‬دیں۔‬
‫مزاج کے مطابق دوائیں ردوبدل کرنا طبیعت مدبرہ بدن کے ردعملوں سوزش ورم ترشح تبرید کو سمجھنا ہے ان کی عالمات کو پہچاننا‬
‫ہے۔ یہ چار ٹشوز کی چار کیمیاوی تحریکیں ہیں۔ ہر مزمن مرض ان چاروں تحریکوں میں سفر کرتا ہوا زوال پزیر ہوتا ہے۔‬
‫ہر مرض کا پہال درجہ سوزش ہے۔ دوسرا ورم تیسرا ترشح چوتھا خدر ہے۔‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 4 at 7:03am‬‬
‫( عالج میں کامیابی کا راز )‬
‫عالج میں کامیابی کا راز صحیح تشخیص میں ہے جو ماہیت مرض کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ‪ .‬مرض کو سمجھے بغیر عالج کرنا‬
‫نہ صرف گمراہی ہے بلکہ بہت بڑا گناہ ہے ‪ .‬حقیقت یہ ہے کہ جن معالجین نے طب مفرد اعضاء کو سمجھ کر ذہن نشین کر لیا ہے ان‬
‫کے لئے ہر قسم کی سوزش و ورم کا عالج بلکہ ہر مرض کا عالج مشکل نہیں ہے ‪ .‬ہللا ٰ‬
‫تعالی نے قرآن حکیم میں حضرت ابراہیم علیہ‬
‫السالم کی زبان سے کہلوایا ہے ‪.‬‬
‫واذا مرضت فھوایشفین‬
‫تعالی) ہی مجھے شفاء دیتا ہے ‪.‬‬ ‫اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو ( ہللا ٰ‬
‫اس سے پتا چلتا ہے کہ انسان جب کیفیاتی و آفاقی اور نفسیاتی و مادی اثرات ( ماکوالت و مشروبات ) سے بیمار ہوتا ہے تو ہللا ٰ‬
‫تعالی (‬
‫جو کہ حکیم مطلق ) ہے ہی شفاء دیتا ہے ‪ .‬اس سے پتا چلتا ہے کہ زندگی اور کائنات میں جو تغیرات پیدا ہوتے ہیں ان میں تدبیر صرف‬
‫تعالی کے بنائے ہوئے ہیں ‪.‬انہی قوانین قدرت میں ایک قانون شفاء بھی ہے جو فطرت‬ ‫قانون قدرت کے اختیار میں ہے قانون قدرت ہللا ٰ‬
‫کے تحت کام کتا ہے ‪ .‬اور فطرت میں تبدیلی نہیں آتی ‪.‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 3 at 10:20pm‬‬
‫( تشخیصی نکات )‬
‫صحیح تشخیص نصف عالج ہے ‪ .‬معالج کو چاہیئے کہ مریض کی ظاہری صحت ‪ .‬نبض ‪ .‬سانس ‪ .‬جسم و چہرہ ‪ .‬آنکھوں کی رنگت ‪.‬‬
‫اور زبان دیکھے‪ .‬تھرما میٹر کے ذریعے جسمانی درجہ حرارت معلوم کرے ‪ .‬پھیپھڑوں کا معائینہ کرے ‪ .‬معدہ و امعاء مریض کو لٹاکر‬
‫چیک کرے ‪ .‬جگر و پتہ کا معائینہ کرے ‪ .‬قارورہ چیک کرے ‪.‬‬
‫کیمیاوی تحریک چہرے کی رنگت ‪ .‬زبان کی رنگت ‪ .‬اور پیشاب وغیرہ میں ظاہر ہوتی ہے ‪.‬‬
‫بل گروپ اور غلبہ اخالط کی عالمات نوٹ کرے ‪.‬‬
‫تکلیف میں اضافہ کا وقت ‪ .‬موسم ‪ .‬دن ‪ .‬صبح‪ .‬دوپہر ‪ .‬شام ‪ .‬رات ‪.‬‬
‫عضالتی تحریک کا اثر بے چینی ‪ .‬گھبراہٹ ‪ .‬دکھن ‪ .‬تیزی ‪ .‬سوزش ‪ .‬ورم ‪.‬درد ‪ .‬بخار ‪ ( .‬السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) ورم کی نزلی رتیں‬
‫ہیں ‪ .‬اور کینسر وغیرہ‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 4 at 7:43am‬‬
‫( چہرہ سے تشخیص )‬
‫گال ‪ :‬گالوں کی سرخی اور غیر معمولی تمازت ( چمک ) جس کے ساتھ چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہو عام طور پر پھیپھڑوں کے اورام اور‬
‫اختالج القلب کی عالمت ہے ‪ .‬عورتوں کے گالوں پر چھائیاں پڑجانا سوزش خصیتہ الرحم اور ماہواری کی خرابی کی عالمت ہے ‪.‬‬
‫منہ ‪ :‬منہ کا کھال رہنا ضعف قلب اور پھیپھڑوں کی کمزوری کی عالمت ہے ‪.‬اس کے برعکس منہ کا سختی سے بند ہونا تشنج ‪ .‬ورم‬
‫دماغ اور غشی کی عالمت ہے ‪ .‬منہ سے رال ٹپکنا بعض لوگوں میں پیٹ کے کیڑوں کی طرف اشارہ ہے ‪.‬‬
‫آنکھ ‪ :‬آنکھوں کے پپوٹے موٹے اور پانی سے بھرے ہوئے ہوں تو تحلیل گردہ پر داللت کرتے ہیں ‪ .‬آنکھوں کی زردی صفراوی امراض‬
‫مثالً یرقان اصفر ‪ .‬سوءالقنیہ ‪ .‬استسقاء‪ .‬آنکھوں میں سرخی ‪ .‬آشوب چشم ‪ .‬درد نزلہ اورسوزش عضالتکی عالمت ہے ‪ .‬آنکھوں کے‬
‫پپوٹوں پر پھنسیاں ‪.‬آنکھوں کےگرد سیاہ حلقے امراض گردہ و امعاء ‪ .‬بواسیر اورخون میں تیزابیت کی شدت کی عالمت ہے ‪ .‬آنکھوں‬

‫‪1‬‬
‫کے گڑھے خصوصا ً بچوں میں پیاس اور اسہال کی شدت اور کمی خونلی عالمت ہے ‪ .‬نوجوانوں کا مایوس اور اداس رہنا جریان اور‬
‫ضعف باہطکی طرف اشارہ ہے ‪.‬ایک طرف کی آنکھ کا بند نہ ہونا لقوہ کی عالمت ہے ‪.‬‬
‫ہونٹ ‪ :‬ہونٹوں کی سرخی اندرونی سوزش کی طرف اشارہ ہے ‪ .‬ہونٹوں کی زردی صفراء کی ذیادتی اور قے کی عالمت ہے ‪ .‬ہونٹوں کا‬
‫خشک رہنا بواسیر ‪ .‬معدہ کی سوزش اور مالیخولیا کی طرف اشارہ ہے ‪ .‬بخار کے دوران ہونٹوں کا خشک رہنا لمبے بخار کی طرف‬
‫اشارہ ہے ‪ .‬بخار کے دوران ہونٹوں کا پھٹنا اور پکنا بخار کے اترنے کی عالمت ہے ‪ .‬ہونٹوں پر خشک قسم کی پیڑیانجم جانا سرسام‬
‫اور پھیپھڑوں کے امراض کی طرف اشارہ ہے ‪ .‬ہونٹوں کا پوریطرح بند نہ ہونا لقوہ کی بڑی عالمت ہے ‪ .‬ہونٹوں کا لٹک جانا ضعف‬
‫عضالت یا فالج کی عالمت ہے ‪.‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 5 at 8:33pm‬‬
‫( ہتھیلی کی رنگت سے تشخیص )‬
‫ہتھیلی ہمارے جسم کی صحت کا بیرو میٹر ہے ہتھیلی کے رنگ مینہونے والی تبدیلی کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے‪.‬‬
‫‪ -1‬اگر ہتھیلی کی سرخی میں کمی آجائے تو یہ خون کی کمی یا مرض شوگر کی عالمت ہے ‪.‬‬
‫‪ -2‬اگر ہتھیلی کی رنگت میں پیال پن آنا شروع ہوجائے تو یہ مستقبل میں جگر اور آنتوں کی امراض کی طرف اشارہ ہے ‪.‬‬
‫‪ -3‬ہتھیلی پر نیلے رنگ کے دھبوں کا ابھرنا مستقبل میں الحق ہونے والے کینسر اور جلدی امراض کی عالمت ہے ‪.‬‬
‫‪ -4‬ہتھیلی پر سفید دھبوں کا ابھرنا سانس کےامراض اور تپ دق کی نشانی ہے‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 5 at 9:56pm‬‬
‫( قارورہ سے تشخیص )‬
‫حالت صحت میں پیشاب عنبری یا ہلکے زرد رنگ کا شفاف سیال ہوتا ہے جس کا وزن مخصوص آب خون کے برابر لیکن پانی سے‬
‫کسی قدر ذیادہ ہوتا ہے ‪ .‬پیشاب کی روزانہ مقدار میں قوت و موسم ‪ .‬غذاء کی کمی بیشی اور غذاء کی نوعیت سے بہت فرق پڑتا ہے ‪.‬‬
‫بعض اطباء کا خیال ہے کہ قارورہ سے صرف اعضاء بولیہ ( گردے ‪ .‬حالبین ‪ .‬مثانہ ‪ .‬پیشاب کی نالی ) اور جگر کے امراض ہی کا پتا‬
‫چلتا ہے ‪.‬قارورہ باقی امراض اور اعضاء کی خرابی پر روشنی نہیں ڈال سکتا ‪ .‬حقیقت یہہے کہ قارورہ سر سے لے کر پاؤں تک کے‬
‫تمام اعضاء کی حالت اور ہر قسم کے جسمانی و کیمیاوی اثرات کا پتا چلتا ہے ‪.‬‬
‫( قارورہ دیکھنے کا طریقہ )‬
‫قارورہ دیکھنے کے لئے یہ بات نہایت ضروری ہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد صبح کا پہال ہو اور پوری مقدار میں سفید شیشے کی بڑی‬
‫بوتل میں ہو اور جتنی جلد ہوسکے اتنی ہی جلدی اس کا معائینہ کیا جائے قاورہ میں یہ چیزیں دیکھنی اہم ہیں ‪ -1 .‬رنگت ‪ -2‬بو اور قوام‬
‫‪ -3‬رسوب ( مواد مقار مادہ )‬
‫(‪ )1‬رنگت‬
‫سرخ‬
‫سرخ رنگ ریاح کی ذیادتی اور جوش خون پر داللت کرتا ہے جس قدر سرخی بڑھتی جائے گی اسی قدر ریاح میں شدت بڑھتی جائے‬
‫گی ‪ .‬اور اس کا اثر خاص طور پر معدہ و پھیپھڑوں اور دل و مثانہ پر پڑے گا ‪.‬‬
‫اگر قارورہ کی رنگت سیاہی مائل سرخ ہو تو ایسا قارورہ عضالتی مخاطی ( خشکی سردی ) عالمات کا اظہار کرے گا‬
‫اگر قارورہ زردی مائل سرخ ہو تو ایسا قارورہ عضالتی قشری ( خشکی گرمی ) عالمات کا اظہار کرے گا ‪.‬‬
‫( زرد )‬
‫زدد رنگ صفراء کی ذیادتی کی دلیل ہے ‪ .‬اس سے ایک طرف گرمی بڑھتی ہے اور دوسری طرف ریاح کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں‬
‫جوں جوں زردی بڑھتی جاتی ہے جسم میں حرارت بڑھتی جاتی ہے ‪.‬‬
‫اگر قارورہ کی رنگت سرخی مائل زرد ہو تو تو ایسا قارورہ قشری عضالتی ( گرمی خشکی ) کی عالمات کا اظہار کرے گا‬
‫اگر قارورہ سفیدی مائل زرد ہو تو ایسا قارورہ قشری اعصابی ( گرمی تری ) عالمات کا اظہار کرے گا ‪.‬‬
‫( سفید رنگ کا قارورہ )‬
‫سفید رنگ حرارت کی کمی اور بلغم کی ذیادتی کی دلیل ہے ‪ .‬جوں جوں سفید رنگ قارورہ میں بڑھتا جاتا ہے ‪.‬حرارت کی کمی کا‬
‫اظہار ہوتا ہے ‪.‬‬
‫اگر قارورہ زردی مائل سفید ہو تو ایسا قارورہ اعصابی قشری ( تری گرمی ) عالمات کا اظہار کرے گا ‪.‬‬
‫اگر قارورہ کی رنگت نیالہٹ مائل سفید ہو تو ایسا قارورہ اعصابی مخاطی ( تری سردی )‬
‫( سیاہ رنگت کا قارورہ )‬
‫سیاہ رنگ کا قارورہ انتہائی سردی خشکی کی دلیل ہے ‪.‬اور سودا کا ضرورت سے بڑھ جانا ثابت کرتا ہے ‪ .‬ایسے مریض میں حرارت‬
‫کی انتہائی کمی ہوجاتی ہے ‪ .‬ایسا قارورہ ہر قسم کے ضعف عضالت کی نشاندھی کر تا ہے خون کا قوام گاڑھا ہوجاتا ہے نبض ٹھرنے‬
‫لگتی ہے ‪ .‬ایسا قارورہ زندگی سے ما یوسی کا اظہار کرتا ہے ‪.‬‬
‫اگر قارورہ کی رنگت سفیدی مائل سیاہ ہو تو ایسا قارورہ مخاطی اعصابی ( سردی تر ی) عالمات کا اظہار کرتا ہے ‪.‬‬
‫اگر قارورہ سرخی مائل سیاہ ہو تو ایسا قارورہ مخاطی عضالتی ( سرد ی خشکی ) عالمات کا اظہا کرے گا ‪.‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 6 at 2:15pm‬‬

‫‪2‬‬
‫( اہم تشخیصی نکات )‬
‫( نو عمر ) ‪ :‬جریان ‪ .‬احتالم اور جلق میں مبتالء ہوتے ہیں ‪.‬‬
‫( شادی شدہ نوجوان ) ‪ :‬رقت ‪ .‬سرعت انزال ‪ .‬ذکاوت حس ‪ .‬اور ضعف باہ کے شاکی ہوتے ہیں ‪.‬‬
‫( ‪25‬سال سے ‪ 40‬سال ) ‪ :‬مردانہ کمزوری اور بلڈ پریشر‬
‫( ‪ 40‬سال سے زائد ) ‪ :‬دردیں اور اعصابی کمزوری‬
‫( پیٹ پھولے ہوئے) ‪ :‬گیس ‪.‬قبض ‪.‬‬
‫( ضعف جگر ) ‪ :‬پیلی اور زرد رنگت ‪ .‬اسی طرح یرقان‪ .‬سانس پھولنے اور چلنے پھرنے سے عاری ہوتے ہیں ‪.‬‬
‫( ‪ 50‬سال سے زائد ) ‪ :‬نسیان ‪ .‬مالیخولیا اور چڑ چڑا پن‬
‫ہی‬
‫ً‬ ‫جاتے‬ ‫ہو‬ ‫ظاہر‬ ‫سے‬ ‫( جنون ) ‪ :‬جنون والے مریض اپنی حرکات و سکنات‬
‫( غیر شادی شدہ لڑکیاں ) ‪ :‬ہسٹیریا ‪ .‬لیکوریا ‪ .‬درد حیض ‪ .‬درد کمر سے پریشان ہوتی ہیں ‪.‬‬
‫( شادی شدہ ) ‪ :‬بانجھ پن ‪ .‬اٹھرہ میں مبتالء‬
‫( بخار ‪ .‬درد ‪ .‬فالج ‪ .‬لقوہ ) ‪ :‬کے مریض مطب میں آتے ہی پہچان لئے جاسکتے ہیں ‪.‬‬
‫( دمہ ‪ .‬کھانسی ) ‪ :‬کے مریض چند منٹ مطب میں بیٹھنے سے خود ہی ظاہر ہو جاتے ہیں ‪.‬‬
‫( نوٹ ) مریضوں کے اطمینان قلب کے لئے نبض پر ہاتھ رکھیں اور شادی شدہ و غیر شادی شدہ کا پوچھ لیں ‪ .‬اور مذکورہ باال عالمات‬
‫کا بتا دیں ‪.‬پھر مریض خود بخود بتالتا جاتا ہے ‪.‬‬
‫( یہ نکات والد صاحب کے ایک ساتھی نے اپنی کتاب میں تحریر کئے تھے ‪ .‬ان کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ‪ .‬شکریہ )‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 8 at 9:33am‬‬
‫( تشخیص میں نبض کی اہمیت )‬
‫تشخیص میں نبض ایک اہم ترین ذریعہ ہے ‪ .‬نبض سے صرف حرکات قلب ہی کا پتا نہیں چلتا بلکہ اس سے درج ذیل چیزوں کا بھی پتا‬
‫چلتا ہے ‪.‬‬
‫‪ ( -1‬خون کا دباؤ) ‪ ( -2‬خون کی رطوبت ) ‪ ( -3‬خون کی حرارت ) ‪ ( -4‬خون کی برودت )‬
‫ہر حالت میں دل کی حرکات بدل جاتی ہیں جس کے ساتھ ساتھ نبض کی حرکات اس کے جسم اور اس کے مقام میں بھی تبدیلیاں پیدا‬
‫ہوجاتی ہیں ‪ .‬جن سے انسانی جسم کے حاالت پر حکم لگا کر اس کی مرض کو بتایا جاسکتا ہے ‪.‬‬
‫نبض کاتعلق شریان سے ہے اور شریان کا تعلق دل سے ہے جہاں سے وہ نکل ہر باہر آتی ہے ‪ .‬جب ہم شریان نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں‬
‫تو اس وقت ہمارا ہاتھ شریان کی وساطت سے دل پر ہی ہوتا ہے اور ہم شریان کے ذریعے دل ہی کو دیکھتے ہیں کہ اس کے اندر کیا‬
‫ہے جو کچھ دل کے اندر ہوتا ہے وہی کچھ شریان کے اندر ہوتا ہے ‪ .‬دل شریان کے ذریعے بولتا ہے کہ میرے اندر کیا ہے ‪ .‬اور دل ہی‬
‫بتاتا ہے کہ اس وقت جسم میں عضالتی تحریک ہے ‪ .‬یا عضالتی تسکین ہے ‪ .‬اور عضالتی تحلیل ہے یا عضالتی تخدیر ہے ‪.‬‬
‫دل میں خشکی ( یبوست ) سے نبض مشرف ( بلند ‪ .‬اوپر ) ہے تو عضالتی تحریک ہے اور‬
‫دل میں تری ( رطوبت ) سے نبض منخفض ( پست ‪ .‬نیچے ) ہے تو عضالتی تسکین ہے ‪.‬‬
‫دل میں گرمی ( حرارت ) سے نبض طویل ( لمبی ) ہے تو عضالتی تحلیل ہے ‪.‬‬
‫دل میں سردی ( برودت ) سے نبض قصیر ( چھوٹی ) ہے تو عضالتی تخدیر ہے ‪.‬‬
‫یہ سب کچھ دل ہی بتاتا ہے جو جسم کے سارے افعال کا مظہر ہے ‪ .‬جس سے جسم کی صحت اور مرض کا پتا چلتا ہے ‪ . .‬اگر دائیں‬
‫نبض چلتی چلتی وقفہ کرنے لگے اور بائیں نبض سریع ( تیز ) ہو جائے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روح قفص عنصری سے‬
‫پرواز کر رہی ہے ‪ .‬اور مریض راہی ملک عدم ہومے واال ہے ‪.‬‬
‫سائنس کا مسلمہ اصول ہے کہ قوت سے حرکت پیدا ہوتی ہے اور حرکت سے حرارت کی پیدائش عمل میں اتی ہے پھر حرارت قوت‬
‫پیدا کی جاتی ہے‪ .‬یہی نظام زندگی اور کائنات میں واں دواں ہے ‪ .‬نبض کے سلسلہ میں بھی ہم مریض کے جسم میں یہی دیکھنے اور‬
‫سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس وقت جسم میں‬
‫قوت کی ذیادتی ہے ‪ .‬یا حرکت کی ذیادتی ہے ‪ .‬یا پھر حرارت کی ذیادتی ہے ‪ .‬اس طرح اس کا تعلق جسم کے مختلف اعضاء رئیسہ‬
‫کاعلم ہوجاتا ہے ‪.‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 13 at 7:32am‬‬
‫محترم حکیم صاحب ‪ :‬میں جو آپ کو سیکھا رہا ہوں ‪ .‬اس کے مطابق ہماری اس تھیوری کی بنیاد یہ حدیث مبارکہ ہے کہ ( اور بیشک‬
‫انسانی جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ صحیح ہوتا ہے تو تمام جسم صحیح ہوتا ہے اور جب وہ خراب ہوتا ہے تو تمام جسم‬
‫بیمار ہوتا ہے جان لو وہ انسان کا دل ہے ‪ ).‬تمام روحانی اور جسمانی امراض کا منبع ومرکز دل ہے ‪ .‬ہم اس کی پیروی میں چلنے کے‬
‫لئے کوشاں ہیں اور ہماری تھیوری کہتی ہے کہ تمام امراض دل میں خشکی کی سٹیپ بائی سٹیپ شدت سے پیدا ہوتے ہیں ‪ .‬اس خشکی‬
‫سے پیدا ہونے والے امراض جسم کے تمام اعضاء کے عضالت میں پہلے حبس ‪ .‬قبض ‪ .‬لذت ‪.‬بے چینی ‪ .‬سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬درد ‪ .‬بخار‬
‫‪.‬نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) اور آخر میں کینسر کی عالمات میں اختتام پذیر ہوتے ہیں ‪ .‬اس کو مذید مختصر کرکے میں نے اس طرح‬
‫پیش کیا کہ خشکی سے پیدا ہونے والی تمام عالمات کو عضالت کی دو تحریکوں میں تقسیم کردیا ‪ .‬جبس ‪ .‬قبض ‪.‬لذت ‪ .‬بے چینی اور‬
‫سوزش کو دل و عضالت کی عضالتی مخاطی ( خشکی سردی ) تحریک میں اور باقی عالمات ورم ‪ .‬درد ‪ .‬بخار ‪ .‬نزلہ ( السر ‪ .‬قر حہ‬
‫‪ .‬ناسور ) اور کینسر کو دل و عضالت کی عضالتی قشری ( خشکی گرمی ) تحریک میں تقسیم کرکے حدیث مبارکہ کی پیروی کی ایک‬
‫ادنی سی کوشش کی ‪ ( .‬یہ تمام مواد آپ کو میری کتاب تحقیقات ماہیت االمراض و عالج مع ہمارا مطب میں تحریری طور پر ملے گا )‬‫ٰ‬

‫‪3‬‬
‫اس کو میرے ایک فیس بک اور وٹس ایپ پر بننے والے شاگرد نے پہلے یونیفیکیشنز تھیوری آف ڈیزیز کا نام دیکر مجھ سے منسوب‬
‫کر دیا پھر چند ہفتوں بعد اسے اپنی ‪ 26‬سالہ تحقیق قرار دے کر میری اس تھیوری کو یوں پیش کیا کہ ( سوزش کو عضالتی مخاطی ‪.‬‬
‫ورم کو قشری عضالتی ‪ .‬نزلہ کو اعصابی اور کینسر کو مخاطی قرار دیکر فیس بک اور اپنے وٹس ایپ گروپ میں پھیال دیا ‪ ) .‬اس‬
‫شاگرد کا یہ اقدام اور اس پر ڈھٹائی سے قائم رہنے پر اسے گروپ سے الگ کرنے کا باعث بنا جس سے دو اعلیحدہ اعلیحدہ اور مخالف‬
‫نظریات کا ایک ساتھ چلنا ناممکن ہوگیا ‪ .‬اس لئے دوستوں سے عرض کی گئی ہے کہ آپ جس نظریہ کو صحیح سمجھتے ہیں اس میں‬
‫شامل ہوجائیں ‪.‬‬
‫میں نے سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬نزلہ اور کینسر کو خشکی سے پیدا ہونے والی تحریک کی سٹیپ بائی سٹیپ شدت کی عالمات قرار دے کر‬
‫حدیث مبارکہ پر عمل کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے جدید سائنس بھی تزابیت کو تمام امراض و عالمات کی جڑ قرار دے‬
‫رہی ہے جو ہماری اس کوشش کی تصدیق کرتی ہے ‪.‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 19 at 6:46pm‬‬
‫( کیمیائی کھادیں و زہریں اور اینٹی بائیوٹکس زہریں تمام امراض و عالمات کی ماں ہیں )‬
‫جس طرح مصنوعی کھادوں اور زہروں نے ہماری زمینوں کو بنجر ‪ .‬پانی و ہوا اور خوراک کو زہر آلودہ کردیا ہے اس طرح ہمارے‬
‫جسم میں جاکر اس کو سوزش و ورم اور‬
‫کینسر زدہ کر دیا ہے ان زہروں نے جن کو نصف صدی سے بھی زائد عرصہ سے ہم استعمال کر رہے ہیں ‪ .‬ان زہروں نے ہماری قوت‬
‫مدافعت اور قوت حیات کو کمزور کرکے ہیمیں زندہ الشیں بنادیا ہے ‪ .‬ہمارے جسم کو ان زہروں نے گھن لگا رکھا ہے تھوڑا سا جھٹکا‬
‫لگتا ہے اور ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہوجاتی ہے ‪. .‬‬
‫تمام امراض کو جوکہ ان کھادوں اورزہروں نے پیدا کررکھا ہے ان کو جراثیم و وائرس سے جوڑ کر ان کا عالج اینٹی بائیوٹکس زہروں‬
‫سے کرکے جسم کو مزید زہر کا ٹیکہ لگاتے رہے ‪ .‬عورتوں کو دودھ میں آکٹیسوسن نامی زہر کھال کر بانجھ بناتے رہے ‪ .‬اور انسان‬
‫کی اوسط عمر آدھی سے بھی کم ہوگئی ‪ . .‬انسانی جسم کی گریس اور چکناہٹ کو کولسٹرول کا ہوا بنا کر مستقل سوزش کی آماجگاہ بنا‬
‫دیا‪ .‬دودھ اور دیسی گھی کو بند کرنے سے موٹاپا ‪ .‬شوگر ‪ .‬ٹینشن بلڈ پریشر نسیان ‪ .‬بے خوابی اور کینسر دامن گیر ہوگئے ‪ .‬زہروں نے‬
‫قوت مدافعت کمزور کردی جس سے امراض و عالمات دائمی طور پر انسان کو چمٹ گئے ‪ .‬کسی مرض کاکوئی عالج نہ رہا امراض‬
‫قابو سے باہر ہوگئے اور تمام عالج وقتی افاقہ بن کر رہ گیا ‪.‬‬
‫اینٹی بائوٹکس زہر عالج میں ناکام ہوگئے‬
‫جراثیم کو سپر بگز کا نام دیکر اینٹی بائیوٹکس کو محدود کر دیا گیا ‪ .‬اور جراثیم کو دو اقسام میں تقسیم کر دیا گیا اسی طرح چکنائی کو‬
‫بھی دو اقسام میں تقسیم کر دیا گیا ‪ .‬امراض کو اب وائرس کی وجہ قرار دے دیا گیا ‪ .‬پھر بھی امراض بڑھتے گئے ‪.‬‬
‫مرض بڑھتا گیا جوں جوں دواء کی‬
‫کھادوں نے انسانی جسم میں داخل ہوکر جگراور گردوں کو خراب کرنا شروع کر دیا جس سے یورک ایسڈ کے امراض ‪ .‬بلڈ یوریا ‪ .‬ہیپا‬
‫ٹائٹس ‪ .‬جگر و گردوں کا سکڑنا اور کینسر ‪ .‬گردوں کا فیل ہونا ‪.‬جسم میں الرجی ‪ .‬جلدی امراض ‪ .‬چنبل ‪ .‬پھیپھڑوں اور دل کے امراض‬
‫امراض معدہ و امعاء ‪ .‬ان کھادوں اور زہروں کے جسم کے سیلز تک بڑھنے سے پیدا ہوگئے ‪ .‬جس کو حجام کے بلیڈ سے لگنے والے‬
‫امراض قرار دے کر عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے ‪.‬‬
‫اینٹی بائیوٹکس زہروں کی ناکامی کے بعد جڑی بوٹیوں پر تحقیق سےبعض بیماریوں میں افاقہ ہونے پر ہربل میڈیسن کا بھوت ذہن پر‬
‫سوار ہوگیا ‪.‬‬
‫آیورویدک اور طب یونانی کی صدیوں پر مشتمل تحقیق سے فائدہ اٹھانے اور اسے تسلیم کرنے کی بجائے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ‬
‫بنالی ‪ .‬جن کو جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے وہ ہربل ڈاکٹر بن گئے ‪.‬‬
‫جن ممالک نے امراض کے اسباب جان لئے ان ممالک نے کیمیائی زہروں اور کھادوں کے استعمال سے ہاتھ اٹھالیا اور قدرتی کھادوں‬
‫سے زمینوں پر کاشتکاری شروع کر دی ہے چائینہ نے ‪2020‬ء تک بغیر کیمیائی کھادوں اور زہروں سے فصلوں کی کاشت کا ٹارگٹ‬
‫مقرر کر لیا ہے ‪.‬‬
‫یورپ اب جڑی بوٹیوں سے عالج کی طرف مائل ہو چکا ہے اور اینٹی بائیوٹکس زہروں کو خیر باد کہہ چکا ہے‬
‫جب کہ ہمارے نا اہل اور بے بصیرت حکمران اور محکمہ زراعت و محکمہ صحت جو قوم کے مجرم ہیں نہایت ڈھٹائی سے اپنے‬
‫عہدوں پر براجمان ‪.‬ہیں ‪ .‬ان کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیئے خاصکر ان لوگوں کو جنہوں نے ‪ PHC‬کی تخلیق کرکے ہربل‬
‫میڈیسن کی ماں طب یونانی و آیورویدک کی بربادی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 18 at 7:59am‬‬
‫جن کو آپ نے مسیحا سمجھ رکھا ہے وہ تو ابھی تک آپ کے مرض کی تشخیص بھی نہیں کرسکے ‪.‬عالج کیا خاک کریں گے ؟ ؟‬
‫(جب صحیح دواء مرض کی تشخیص کے مطابق جسم میں داخل ہو جاتی ہے تو ہللا کے حکم سے شفاء ہوجاتی ہے ‪).‬‬
‫سوال ‪ -1‬کیا آپ کے مسیحا نے آپ کے مرض کی صحیح تشخیص کر لی ہے ؟یااندھیرے میں ٹامکٹوئیاں مار رہے ہیں ‪.‬؟؟‬
‫سوال ‪ -2‬کیا آپ کا عالج مرض کے مطابق صحیح کیا جارہا ہے ؟؟‬

‫‪4‬‬
‫سوال ‪ -3‬امراض کم ہونے کی بجائے بڑھتے کیوں جارہے ہیں ؟؟‬

‫تشخیص ِِ امراض سے ھوتی ھیں اور مزے کی بات یہ ھے کہ یہ تحقیق ‪ WHO‬کی‬ ‫ِ‬ ‫ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں سب سے ذیادہ اموات غلط‬
‫ایک ٹیم نے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کی جن میں امریکہ‪ ٫‬برطانیہ ‪ ٫‬جرمنی اور فرانس میں یہ تناسب بہت ذیادہ پایا گیا ۔۔۔ دوسری بات‬
‫جو سب سے ذیادہ پریشانی کی باعث بنی ھوئی ھے ان کے لیۓ وہ ایلوپیتھک میڈیسن کے سائیڈ ایفیکٹس ھیں ایک انداذے کے مطابق ‪2016‬‬
‫میں ‪ 350‬سے زیادہ میڈیسن جو کہ فرسٹ ایڈ اور پین کلر کے لیۓ مستعمل تھیں ان کو بین کرنے کی سفارش اس بنا پر کی گئی کہ ان کے‬
‫ظلَ ْمتُ نَ ْف ِس ْي فَا ْغف ِْر ِل ْي اِنَّه َال یَ ْغف ُِر ال ُّذنُ ْو َ‬
‫ب اِالَّ ا َ ْنتَ‬ ‫ب ِإنِِّي َ‬
‫مابعد اثرات انتہائی خوفناک امراض کی شکل میں سامنے آے۔۔ ۔۔۔ َر ِّ ِ‬
‫‪Manage‬‬
‫‪Like‬‬
‫‪· Reply · 3d‬‬

‫‪Ffff‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 14 at 7:26pm‬‬
‫( دل کی اہمیت طب کی نظر میں )‬
‫‪ -1‬تمام روحانی اور جسمانی صحت اور مرض کا منبع و مرکز دل ہے ‪.‬‬
‫‪ -2‬جو بھی غذاء کھائی جاتی ہے اس کا خون بن کر دل میں شامل ہو کر تمام جسم کو غذاء مہیا ہوتی ہے ‪ .‬اور جسم کے ٹشوز کے‬
‫فضالت خون میں شامل ہو کر پھیپھڑوں گردوں اور جلد کے ذریعہ خارج ہوتے ہیں‬
‫‪ -3‬صحت اور مرض کی تشخیص کا ذریعہ دل ہے ‪ -4 .‬خشک اغذیہ کھانے سے دل ہی میں خشکی پیدا ہوکر خون کے ذریعے تمام‬
‫جسم کے اعضاء میں پہنچتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -5‬گرم اغذیہ کھانے سے دل میں گرمی پیدا ہوکر خون کے ذریعے تمام جسم کے اعضاء میں پہنچتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -6‬تر اغذیہ کھانے سے دل میں تری پیدا ہوکر خون کے ذریعے تمام جسم کے اعضاء میں پہنچتی ہے ‪.‬‬
‫‪-7‬سرد ا غذیہ کھانے سے دل میں سردی پیدا ہوکر خون کے ذریعے تمام جسم کے اعضاء میں پہنچتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -8‬ہم جس کیفیت کی بھی غذاء کھاتے ہیں اس کا نتیجہ دل میں پیدا ہوکر وہی کیفیت جسم کے تمام اعضاء میں پہنچتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -9‬نبض بھی دل کا حال بیان کرتی ہے کہ دل وخون میں کونسی کیفیت غالب ہے ‪ .‬چہرہ اور جسم کی رنگت بھی دل میں موجود کیفیت‬
‫کا آئینہ ہوتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -10‬فرمان باری ٰ‬
‫تعالی ہے ‪.‬‬
‫فی قلوبھم مرض فزادھم ہللا مرضا ‪.‬‬
‫ان کے دلوں میں بیماری ہے ‪ .‬ہللا کے قانون نے ان کہ بیماری بڑھا دی‬
‫فرمان نبوی صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫اور بیشک انسانی جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ تندرست ہوتا ہے تو سارا جسم تندرست ہوتا ہے اور جب وہ بیمار ہوتا ہے‬
‫تو سارا جسم بیمار ہوتا ہے ‪ .‬جان لو وہ انسان کا دل ہے ‪.‬‬
‫تعالی کا قانون ہے کہ وہ دل سے خون کے ذریعے تمام جسم میں پھیل‬ ‫جب دل میں مرض کا مادہ ہوگا تو وہ دل ہی میں نہیں رہے گا ہللا ٰ‬
‫تعالی کے قانون کے مطابق وہ صاف خون تمام جسم میں پھیل کر تمام جسم‬ ‫جائے گا ‪ .‬اور اگر دل میں آنے واال خون صاف ہوگا تو ہللا ٰ‬
‫کو تندرست کر دیگا ‪.‬‬
‫اس لئے روحانی و جسمانی صحت و امرض کا منبع و مرکز دل ہے ‪.‬‬
‫‪ -11‬کیفیات کے اعتدال کا نام صحت ہے اور بے اعتدالی مرض کا باعث بنتی ہے ‪.‬‬
‫( خشکی ہی کیوں مرض کا باعث ہے )‬
‫دل کا ذاتی مزاج خشک ہے ‪ .‬جب ہم خشک تیزابی مزاج والی غذائیں کثرت سے کھائیں گے تو دل میں موجود طبعی خشکی اعتدال سے‬
‫بڑھ جائے گی اور تحریک سے ہوتی ہوئی سوزش ‪ .‬ورم کی منازل طے کرتی ہوئی نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ناسور ‪ ...‬ورم کی نزلی‬
‫صورتیں ) اورپھر کینسر کی شکل اختیار کر جائے گی ‪.‬‬
‫چونکہ دل کا ذاتی مزاج خشک ہے ‪.‬اس میں گرمی ‪.‬تری اور سردی شامل نہیں اس لئے باقی تینوں کیفیات کی ذیادتی نہیں ہوتی بلکہ وہ‬
‫تینوں کیفیات سوزش ورم اور نزلہ و کینسر کا عالج ثابت ہونگی ‪.‬‬
‫گرمی سے دل میں تحلیل سے ضعف ہوگا‬
‫تری سے دل میں تسکین سے ضعف و سستی ہوگی اور‬
‫سردی سے دل میں تخدیر سے ضعف ہو گا ‪.‬‬
‫ضعف کا عالج دل کو تحریک دینا ہے ‪.‬‬
‫جدید میٍیکل سائنس نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ تمام امراض کا تعلق تیزابیت سے ہے اور کھاری مزاج میں بیماری نہیں‬
‫پائی جاتی‬

‫‪5‬‬
‫جسم میں تیزابیت کا تعلق دل و عضالت اور مسکولر ٹشوز سے ہے ‪ .‬اس لئے تمام امراض دل و عضالت میں خشکی کی سٹیپ بائی‬
‫سٹیپ یادتی سے سوز ش‪ .‬ورم ‪ .‬نزلہ اور کینسر میں تبدیل ہوتے ہیں‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 13 at 7:32am‬‬
‫محترم حکیم صاحب ‪ :‬میں جو آپ کو سیکھا رہا ہوں ‪ .‬اس کے مطابق ہماری اس تھیوری کی بنیاد یہ حدیث مبارکہ ہے کہ ( اور بیشک‬
‫انسانی جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ صحیح ہوتا ہے تو تمام جسم صحیح ہوتا ہے اور جب وہ خراب ہوتا ہے تو تمام جسم‬
‫بیمار ہوتا ہے جان لو وہ انسان کا دل ہے ‪ ).‬تمام روحانی اور جسمانی امراض کا منبع ومرکز دل ہے ‪ .‬ہم اس کی پیروی میں چلنے کے‬
‫لئے کوشاں ہیں اور ہماری تھیوری کہتی ہے کہ تمام امراض دل میں خشکی کی سٹیپ بائی سٹیپ شدت سے پیدا ہوتے ہیں ‪ .‬اس خشکی‬
‫سے پیدا ہونے والے امراض جسم کے تمام اعضاء کے عضالت میں پہلے حبس ‪ .‬قبض ‪ .‬لذت ‪.‬بے چینی ‪ .‬سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬درد ‪ .‬بخار‬
‫‪.‬نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) اور آخر میں کینسر کی عالمات میں اختتام پذیر ہوتے ہیں ‪ .‬اس کو مذید مختصر کرکے میں نے اس طرح‬
‫پیش کیا کہ خشکی سے پیدا ہونے والی تمام عالمات کو عضالت کی دو تحریکوں میں تقسیم کردیا ‪ .‬جبس ‪ .‬قبض ‪.‬لذت ‪ .‬بے چینی اور‬
‫سوزش کو دل و عضالت کی عضالتی مخاطی ( خشکی سردی ) تحریک میں اور باقی عالمات ورم ‪ .‬درد ‪ .‬بخار ‪ .‬نزلہ ( السر ‪ .‬قر حہ‬
‫‪ .‬ناسور ) اور کینسر کو دل و عضالت کی عضالتی قشری ( خشکی گرمی ) تحریک میں تقسیم کرکے حدیث مبارکہ کی پیروی کی ایک‬
‫ادنی سی کوشش کی ‪ ( .‬یہ تمام مواد آپ کو میری کتاب تحقیقات ماہیت االمراض و عالج مع ہمارا مطب میں تحریری طور پر ملے گا )‬‫ٰ‬
‫اس کو میرے ایک فیس بک اور وٹس ایپ پر بننے والے شاگرد نے پہلے یونیفیکیشنز تھیوری آف ڈیزیز کا نام دیکر مجھ سے منسوب‬
‫کر دیا پھر چند ہفتوں بعد اسے اپنی ‪ 26‬سالہ تحقیق قرار دے کر میری اس تھیوری کو یوں پیش کیا کہ ( سوزش کو عضالتی مخاطی ‪.‬‬
‫ورم کو قشری عضالتی ‪ .‬نزلہ کو اعصابی اور کینسر کو مخاطی قرار دیکر فیس بک اور اپنے وٹس ایپ گروپ میں پھیال دیا ‪ ) .‬اس‬
‫شاگرد کا یہ اقدام اور اس پر ڈھٹائی سے قائم رہنے پر اسے گروپ سے الگ کرنے کا باعث بنا جس سے دو اعلیحدہ اعلیحدہ اور مخالف‬
‫نظریات کا ایک ساتھ چلنا ناممکن ہوگیا ‪ .‬اس لئے دوستوں سے عرض کی گئی ہے کہ آپ جس نظریہ کو صحیح سمجھتے ہیں اس میں‬
‫شامل ہوجائیں ‪.‬‬
‫میں نے سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬نزلہ اور کینسر کو خشکی سے پیدا ہونے والی تحریک کی سٹیپ بائی سٹیپ شدت کی عالمات قرار دے کر‬
‫حدیث مبارکہ پر عمل کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے جدید سائنس بھی تزابیت کو تمام امراض و عالمات کی جڑ قرار دے‬
‫رہی ہے جو ہماری اس کوشش کی تصدیق کرتی ہے ‪.‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 16 at 9:40pm‬‬
‫( مرض کیا ہے ؟ اسباب کیا ہیں ؟ امراض اس سائنسی اور ایٹمی دور میں بجائے کم ہونے کے بڑھ کیوں رہے ہیں؟ امراض کے بڑھنے‬
‫میں کون سے عوامل یہ کام انجام دے رہے ہیں ‪.‬؟ ان سے چھٹکارہ کیسے مل سکتا ہے ؟ )‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 16 at 11:12pm‬‬
‫( سوال ‪ -1‬موجودہ دور کا مرض کیا ہے اوراس کے اسباب کیا ہیں ؟)‬
‫( جواب ) مرض ہے خشکی سے پیدا ہونے والی حبس ‪ .‬قبض ‪.‬بے چینی ‪.‬جو بڑھ کر سٹیپ بائی سٹیپ سوزش ‪ .‬ورم درد ‪ .‬بخار ‪ .‬نزلہ (‬
‫السر ‪ .‬قرحہ ناسور ‪ .‬جوکہ ورم کی نزلی صورتیں ہیں ) اور کینسر میں تبدیل ہوجاتی ہے ‪ .‬یہ سب عالمات جن کے مجموعہ کو مرض‬
‫کہا جاتا ہے ‪.‬خشکی ‪ .‬ریح ‪ .‬وات ‪.‬کاربن یا گیس ‪ .‬تیزابیت کی ذیادتی سے مسکولر ٹشوز یا دل وعضالت میں پیدا ہوتی ہیں ‪ .‬ان کو مذید‬
‫مختصر کیا جائے تو سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬نزلہ اور کینسر میں تقسیم کیا جاسکتا ہے یہ سب خشکی ‪ .‬ریح ‪ .‬وات ‪ .‬کاربن‪ .‬تیزابیت ‪ .‬ایسیڈیم ‪.‬‬
‫ایسیڈوسس‪ .‬ایک ہی چیز کے مختلف نام ہیں جن سے مرض کی عالمات پیدا ہوتی ہیں ‪ .‬آج سے سو سال پیچھے چلے جائیں تو موجودہ‬
‫دور کے امراض آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ملتے ‪ .‬کیونکہ دودھ ‪ .‬خالص دیسی گھی ‪ .‬لسی عام تھے اور ہر ایک کی پہنچ میں‬
‫تھے جسم میں خشکی بہت کم تھی لوگ مکھن باالئی دیسی گھی کثرت سے کھاتے تھے ‪ .‬پیشاب اور پاخانہ کھل کر آتے تھے ‪.‬اگر کوئی‬
‫بیمار پڑ جاتا تو قبض دور کرنے سے صحیح ہوجاتا‪ .‬نہ بلڈ پریشر نہ الرجی نہ شوگر نہ ہارٹ اٹیک ‪.‬نہ کسی کے گردے واش ‪.‬اور نہ‬
‫ہی ہیپاٹائٹس ‪ .‬نسیان ‪.‬نہ ٹینشن نہ ہی انسومینیا ‪ .‬نہ ہی ٹی بی اس کثرت سے ہوتے تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے اوسط عمر سو‬
‫سال سے زائد تھی اور طبعی موت واقع ہوتی تھی ‪ .‬دیسی گھی سے کبھی کسی کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتا تھا ‪ . .‬پھر کیا ہوا ‪ (.‬جاری ہے‬
‫‪).......‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 17 at 12:37am‬‬
‫( سوال ‪ -2‬مرض سوزش ورم ‪.‬السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور اور کینسر کے بڑھنے کے اسباب کیا ہیں ؟)‬
‫( جواب ) ؛ امریکہ میں بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک اور بڑھ رہے تھے ‪1955‬ء میں آج سے تقریبا ً ‪ 63‬سال پہلے ایک امریکی ڈاکٹر آنسل‬

‫‪6‬‬
‫کیز نے گورنمنٹ سے یہ کہہ کر چکنائی پر پابندی لگوا دی کہ چکنائی کھانے سے ملک میں بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک ہورہے ہیں ‪.‬‬
‫چکنائی پر پابندی کا نتیجہ یہ نکالکہ بیکری کو رواج دیا گیا رس کیک بسکٹ وغیرہ کا استعمال بڑھ گیا ‪ .‬جس سے بار بار بھوک لگنے‬
‫لگی اور لوگوں میں (‪ )1‬موٹاپا آگیا ‪ )2(.‬شوگر بڑھ گئی (‪ )3‬نیند کی کمی (‪ )4‬ڈپریشن (‪ )5‬بلڈپریشر (‪)6‬ہارٹ اٹیک ‪.‬اور کینس جیسے‬
‫موذی اماض عوام کو چمٹ گئے ڈپریشن کی دوائیں کھا کھا کر نسیان لکا مرض بھی منافع میں مل گیا ‪ . .‬جس جس ملک نے امریکہ کی‬
‫پیروی میں چکنائی پر پا بندی لگای وہاں وہاں پر مندرج باال امراض بڑھتے گئے اور آج امریکہ اور یورپ میں ہر تیسرا شخص کینسر‬
‫میں مبتال نظرآتا ہے ‪.‬اور نوید یہ ہے کہ آئیندہ دس سال سے بھی کم وقت میں یورپ و امریکہ میں ہر دوسرا شخص کینسر کا مریض‬
‫ہوگا ‪.‬‬
‫‪ .‬بیماریوں کی روک تھام کے لئے اینٹی بائیوٹک زہر لوگوں کو اس کثرت سے دیا گیا کہ جسم کی قوت مدافعت ختم ہو کر رہ گئی ہر‬
‫مرض کو جراثیم کی کارستانی قرار دے کر انسانیت کو تیز ترین اینٹی بائیوٹک زہر دیکر سلو پائزن پر اور مسکنات و مخدرات کے نشہ‬
‫پر لگا دیا گیا ‪ .‬نشہ اور اینٹی بائیوٹک زہر نے قوت مدافعت ختم کردی اور لوگوں کی اوسط عمر ‪ 60‬سال سے بھی کم ہوکر رہ گئی‬
‫مرض بڑھتا گیا جوں جوں دواء کی‬
‫چکنائی بند کرنے پر بھی جب ہارٹ اٹیک اور کینسر بڑھتے گئے تو دیگر ملکوں میں جاکر جائزہ لیا گیا کہ کیا جن ملکوں میں چکنائی‬
‫کا استعمال ذیادہ جاتا ہے ان ملکوں میں ہارٹ ا ٹیک کا جائزہ لیا گیا تو پتا چال کہ جرمنی ‪ .‬فرانس ‪ .‬سویٹرز لینڈ وغیرہ جہاں دودھ ‪.‬گھی‬
‫اور کریم کے گالس بھر بھر کر استعمال کئے جاتے ہیں وہاں امراضنہ ہونے کے برابر تھے ‪.‬‬
‫چکنائی بند کرنے کی غلطی کو چھپانے کے لئے چکنائی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ایک کو اچھا کولسٹرول اور دوسرے کو‬
‫برا کو لسٹرول قرار دیکر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی ‪.‬‬
‫مرض کینسر میں جراثیم نہ نظر آئے ‪ .‬ایشیا میں آکر کینسر اور چکنائی کا تعلق دیکھا گیا تو پتا چال کی یہاں پر دودھ دہی اور مکھن‬
‫وغیرہ کھلے عام فروخت ہوتے ہیں اور جراثیم سے بچاؤ کے لئے حفظان صحت کے یورپی اصولوں پر بھی عمل نہیں کیا جاتا اس کے‬
‫باوجود کینسر کافی حد تک کم پایا جاتا ہے ‪ .‬اور لوگوں کی صحت بھی اچھی ہے ‪.‬‬
‫( جاری ہے ‪) ....‬‬

‫· ‪January 17 at 7:17am‬‬
‫( سوال ‪ 3‬مرض سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬السر ‪ .‬قرحہ ناسور ‪ .‬اور کینسر کے بڑھنے کے اسباب ) ‪:‬‬
‫( جواب )‪ -1 :‬ایلوپیتھک نظریہ کہ امراض کا باعث جراثیم اور وائر ہیں اس لئے ان کو اینٹی بائیو ٹک زہر دیکر مارنا‬
‫‪ -2‬ایلوپیتھک نظریہ کہ چکنائی کولسٹرول اور ہارٹ اٹیک کا باعث ہے ‪.‬‬
‫‪ -3‬جدید کیمیائی کھادیں امراض پیدا کرری ہیں‬
‫‪ -4‬جدید کیمیائی زہر وں کا اناج پر سپرے محکمہ زراعت زہر کھال کر انسانیت کو قتل کر رہا ہے ‪.‬‬
‫‪ .WHO -5‬اور تمام دنیا کے محکمہ صحت انسانیت کو اینٹی بائیوٹک زہر دیکر‬
‫قتل عام میں مصروف ہیں‬
‫‪ -6‬تمام دنیا کے محکمہ زراعت انسانوں کو زہر آ لود خوراک دے کر قتل گررہے ہیں ‪.‬‬
‫‪ -7‬پاکستان کے نااہل بے بصیرت حکمران ہربل جڑی بوٹیوں سے عالج معالجہ کرنے والے اطباء اکرام پر پابندیاں لگا کر اہل مسیحا کو‬
‫قتل کرکے انسانیت کے قتل میں ملوث ہیں‬
‫( جاری ہے ‪) ....‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪January 17 at 5:51pm‬‬
‫( سوال ‪ -4‬مرض سوزش ‪ .‬ورم ‪ ( .‬السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ‪ ..‬ورم کی نزلی صورتیں ہیں ) اور کینسر کی عالمات کے بڑھنے کے اسباب‬
‫( جواب ) ‪ :‬یورپ نے فصلوں اور اناج پر کیمیائی کھادوں اور کیمیائی زہروں کے انسانی صحت پر ہونے والے اثرات اور یورپ میں‬
‫بڑھتے ہوئے امراض کے خطرے کو بھانپتے ہوئے کھادوں اور زہروں کے استعمال سے ہاتھ روک لیا ‪ .‬اور سوچنے لگے کہ ان‬
‫خطرناک زہریلے کیمیکلز کے ساتھ کیسے نبٹا جائے ‪ .‬زمین میں دبائیں تو زمین کی زرخیزی اور معدنیات اور زمینی پانی کے زہرآلود‬
‫ہونے کا خطرہ ہے اور اگر سمندر میں پھینکیں تو سمندری مخلوق کے تلف ہونے سے دنیا کو پتا چل جائیگا ‪.‬‬
‫اس کا واحد حل تیسری دنیا کے غریب ملکوں کو امداد کے طور پر دے کر اپنے اپنے ملکوں سے زہروں کو دوسرے غریب ممالک‬
‫میں برآمد کرنا شروع کردیا ‪ .‬پہلے پہلے تو کھادوں سے فصلوں کی پیدا وار بڑھنے کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیاں بھی خوب بڑھیں جن‬
‫کو تلف کرنے کے لئے انہوں نے خطرناک زہروں کو ان ممالک میں بھیج کر پیسے کمانے شروع کر دیئے اور زہروں سے بھی‬
‫فراغت حاصل کرلی ‪.‬‬
‫جن ممالک کو کھادوں اور سپرے کے تحفے دیئے گئے ان ممالک میں جگر ‪ .‬گردوں امراض معدہ ‪.‬امراض جلد ‪.‬سانس کی بیماریاں اور‬
‫امراض دل اور ہر قسم کے کینس کے تحفے‬
‫مفت میں مل گئے ‪ .‬ان ممالک کی زمینیں بنجر ہونے لگیں ‪ .‬فضاء زہروں سے آلودہ ہوگئی زمینی پانی زہرآلود ہوگیا ‪ .‬اور ملک امراض‬
‫کی آماجگاہ بن گئے‪.‬‬

‫‪7‬‬
‫شہد پیدا کرنے والی مکھیاں مرگئیں ‪ .‬نئے امراض آنے سے نئی نئی دوائیں اینٹی بائیو ٹک زہر کی صورت میں انسانی صحت کو بر باد‬
‫کرنے لگیں ‪ .‬قوت مدافعت زہر آلود خوراک کھا کر کم ہوتی گئی اور اوسط عمر سال بہ سال کم ہونے لگی ‪ ( .‬جاری ہے ‪).....‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪January 10 at 7:26pm‬‬
‫دور حاضر کی سائنٹیفک تحقیق پر مشتمل نادر طبی کتب‬
‫(‪)1‬کلیات علم االبدان از حکیم رحمت علی راحت رح (‪)2‬تحقیقات ماہیت االمراض و عالج مع ہمارا مطب از حکیم سعادت علی راحت‬
‫پر ماہنامہ قومی صحت شمارہ دسمبر ‪ 2017‬کا تبصرہ۔‬
‫نوٹ‪:‬‬
‫دونوں کتب مکتبہ دانیال اور ادارہ مطبوعات سلیمانی اردو بازار الہور پر دستیاب ہیں۔ بذریعہ ڈاک کتب منگوانے کےلیے ان نمبرز پر‬
‫رابطہ کریں‬
‫۔حکیم مصطفے'الہور‪whatsapp03355346000 03004473693‬‬
‫‪Like‬‬
‫‪Comment‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪December 28, 2017 at 11:57am‬‬
‫( ماہیت مرض )‬
‫مرض ہمیشہ کسی جسمانی نظام کے کسی مفرد عضو کے عضالت میں اس کے مزاج میں خشکی سردی ( ریاح ) کی ذیادتی سے پیدا‬
‫ہوتا ہے ‪ .‬جو عضو کے جسم میں حبس ‪ .‬قبض ‪ .‬اور بے چینی ( تیزی ) پیدا کر دیتا ہے ‪ .‬تحریک کی ابتداء مزاج مفرد خشکی ( ریح ‪.‬‬
‫وات ‪ .‬کاربن ) کی ذیادتی سے ہوتی ہے جس سے عضو کی جسمانی رطوبات کے کم ہونے سے عضو کے حجم میں سکیڑ پیدا ہوجاتا‬
‫ہے ‪ .‬اس کی جسمانی رطوبت خشک ہونے لگتی ہے ‪.‬جس سے اس کے فعل میں تیزی ( تحریک ‪ .‬بے چینی ) پیدا ہو جاتی ہے ‪ .‬لیکن‬
‫اس عضو کے جسم میں ابتدا ٌ کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی البتہ اس میں خشکی ( ریح ‪ .‬وات ‪ .‬کاربن ) سے وہ اپنے افعال تیزی سے انجام‬
‫دینے لگتا ہے اور خون کی گردش اس کی طرف تیز ہوجاتی ہے جس سے اس عضو میں ایک قسم کی طاقت آجاتی ہے ‪.‬‬
‫اگر یہی صورت اس میں قائم رہے اور اس کے جسم کی تمام رطوبت خشک نہ ہوجائے اور اس کا سکیڑ ذیادہ نہ بڑھے تو اس کے‬
‫افعال کی تیزی سے جو خلط یا مواد پیدا ہورہا ہے وہ جسم میں بڑھ جاتا ہے ‪.‬جیسے دل کے فعل میں تیزی سے عضالت میں ریح ( وات‬
‫‪ .‬کاربن ‪ .‬خشکی ) کی ذیادتی ہوجاتی ہے ‪ .‬جسے راحت سمپل آرگینو پیتھک میڈیکل سائنس پاکستان میں تحریک کہتے ہیں ‪ .‬اور طب‬
‫یونانی میں سؤ مزاج مادی کہتے ہیں یہ کیمیاوی امراض ہیں جو مشینی طور پر کسی عضو کے عضالت میں تیزی سے پیدا ہوتے ہیں ‪.‬‬
‫جب کسی عضو کے عضالت میں مشینی طور پر سکیڑ پیدا ہوتا ہے تو اس میں کیمیاوی طور پر ریاحی ( تیزابی ) مادہ بڑھ جاتا ہے ‪.‬‬
‫اس سکیڑ کو طب یونانی میں ضمور ( ضعف والغر ہونا ‪ .‬دبال و کمزور ہونا ) اور ایلو پیتھی میں اٹروفی کہتے ہیں ‪.‬‬
‫‪ -1‬کبھی خشکی بڑھ کر سوزش میں تبدیل ہوجاتی ہے ‪.‬جس سے اکثر ورم ہو جاتا ہے ‪.‬‬
‫‪ -2‬کبھی خشکی سے خارش ہوجاتی ہے اور کبھی خشکی سے دانے نکل آتے ہیں ‪.‬‬
‫‪ -3‬کبھی انسجہ میں تحریک سے نشو و نما شروع ہوجاتی ہے جس سے رسولیاں ( سلعات ‪ -‬ٹیومرز) بن جاتی ہیں ‪.‬‬
‫‪ -4‬جب کسی عضو میں رفتہ رفتہ یا یکبارگی یا ضربہ و سقطہ سے خشکی ہو جاتی ہے تو وہاں کی شریانیں یا عضو کا جسم پھٹ جاتا‬
‫ہے اور خون آنا شروع ہوجاتا ہے ‪ .‬جس کو کینسر کہتے ہیں ‪.‬‬
‫( نوٹ )‬
‫ہر قسم کے ورم کی ابتدا سوزش سے ہوتی ہے چونکہ سوزش میں انقباض ہونا الزمی ہے جو ہمیشہ خشکی سردی سے ہوتا ہے ‪ .‬یہ‬
‫حقیقت ہے کہ سردی ہر شے میں سکیڑ پیدا کرتی ہے اور گرمی ہر شے کو پھیالتی ہے ‪ .‬اس لئے گرمی سے ہرگز انقباض پیدا نہیں‬
‫ہوسکتا ‪ .‬ورم صرف خشکی گرمی سے پیدا ہوتا ہے اور خالص گرمی سے ہر گز ہرگز کوئی ورم پیدا نہیں ہوسکتا اور نہ ہی گرمی‬
‫سے درد اور بخار پیدا ہو سکتا ہے ‪ .‬بلکہ گرمی تو ورم ‪ .‬درد اور بخار کا عالج ہے ‪ .‬ورم ہمیشہ خشکی گرمی سے پیدا ہوتا ہے اور‬
‫اس کا عالج ہمیشہ گرم تر اشیاء سے کیا جاتا ہے‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 27, 2017 at 11:09pm‬‬
‫( سوزش اور ورم میں پائی جانیوالی عالمات )‬
‫‪ ( -6‬درد ) ‪ :‬درد ایسی کیفیت یا احساس کا نام ہے جس میں مریض جسم کے کسی مقام پر شدید تکلیف دینے والی بے چینی محسوس‬
‫کرتا ہے ‪ .‬جیسے وہ مقام پھٹاجاتا ہے ‪ .‬در حقیقت درد بھی جلن کی شدت کی عالمت ہے ‪ .‬خارش بھی اسی میں شریک ہے اور لذت بھی‬
‫ایک قسم کی ہلکی خوشگوار خارش ہے وہ جلن میں شمار ہوتی ہے ‪.‬‬
‫الم ‪ .‬دکھ ‪ .‬تکلیف ‪ .‬رنج ‪ .‬گسی مخالف یا منافی چیز کا ادراک و احساس الم کہالتا ہے ‪ .‬جو الم خاص قوت المسہ ( چھونے کی قوت )‬
‫سے محسوس ہو اسے درد کہتے ہیں اور جو درد و تکلیف عام ہو یعنی قوت حا سہ کے ذریعے محسوس ہو اس کو الم کہتے ہیں ‪ .‬پس‬
‫ررد خاص ہے اور الم عام ہے ‪.‬‬
‫(‪ )7‬نزلہ ‪ :‬نزلہ کے لغوی معنی اترنا ہے اصطالحی اعتبار سے فضالت دماغی کا حلق کی طرف اترنا یا گرنا نزلہ کہالتا ہے ‪.‬‬
‫‪ -8‬السر ‪ :‬ایلوپیتھی میں پیپ دار زخم کو السر کہتے ہیں ‪.‬‬

‫‪8‬‬
‫‪ -9‬قرحہ ‪ :‬گوشت کا وہ زخم جس میں پیپ پڑ گئی ہو قرحہ کہالتا ہے ‪ .‬بشرطیکہ اس کو چالیس روز نہ گزرے ہوں ‪ .‬وہ زخم جس میں‬
‫ابھی پیپ نہ پڑی ہو اس کو اصطالح میں جراحت کہتے ہیں ‪.‬‬
‫‪ -10‬ناسور ‪ :‬گہرا اور پرانا زخم جس میں پیپ پڑجائے اور اس کو چالیس روز گزر چکے ہوں اور وہ گہرا ہو اور برابر بہتا رہے تب‬
‫اس کو اصطالح میں ناسور کہتے ہیں ‪ .‬یہ زخم اندر سے گہرا کشادہ لیکن منہ پر تنگ ہوتا ہے ‪ .‬اور اس کے اندر ہر طرف سخت سفید‬
‫گوشت(جسے بد گوشت کہتے ہیں) لگا ہوتا ہے ‪ .‬اور اس میں ہمیشہ ریم یا زرد پانی بہتا رہتا ہے ‪ .‬اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس کا‬
‫بہنا موقوف ہو جاتاہے ‪ .‬اور وہ خشک ہوجاتا ہے ‪.‬اور کبھی ایسا پہوتا ہوتا کہ اس کا منہ بھر کر بند ہو جاتا ہے جوپھر کچھ عرصہ بعد‬
‫کھل جاتا ہے اور بہنے لگتا ہے ‪ .‬ناسور کا جوف یعنی اس کی نالی کبھی سیدھی اور کبھی ٹیڑھی ہوتی ہے ‪ .‬ناسو کبھی ہڈی تک یا کسی‬
‫رباط یا پٹھے یا ورید ‪ .‬شریان یا کسی دوسرے عضو شریف تک پہنچ جاتا ہے کبھی ایک ناسور کے کئی منہ بن جاتے ہیں ‪.‬‬
‫( جاری ہے )‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 26, 2017 at 11:40am‬‬
‫تعالی ہے کہ فی قلوبھم مرض ( ان کے دلوں میں بیماری ہے ) نبی‬ ‫محترم اطباء اکرام ‪ :‬جساکہ آپ کو معلوم ہے نہ ارشاد باری ٰ‬
‫آخرالزماں حضرت محمد صلی ہللا علیہ وسلم کا اس کی اس طرح تصدیق فرمادیناکہ ( اور بیشک انسانی جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا‬
‫ہے جب وہ درست ہوتا ہے تو تمام جسم درست ہوتا ہے اور اگر وہ بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بیمار ہے جان لو وہ انسان کا دل ہے ‪.‬‬
‫مسلم و بخاری شریف ) ‪ .‬ان ارشادات کی روشنی میں میں نے طب مفرد اعضاء کی بنیاد دل کو تمام روحانی اور جسمانی امراض کا‬
‫منبع ومرکز قرار دیا ہے ‪.‬‬
‫دل میں چاروں ٹشوز بھی موجود ہیں اور بحثیت مجموعی اسے گوشت کا لوتھڑا قرار دیا جاتا ہے ‪ .‬دل میں موجود ٹشوز کی ترتیب اور‬
‫ترکیب پر ہی تمام جسم کے اعضاء بنے ہوئے ہیں ‪.‬‬
‫دل کا مزاج بھی خشک سرد اور خشک گرم ہے ‪ .‬اور اس کا تعلق ریح وات ‪ .‬کاربن اور تیزابیت سے ہے ‪ .‬میڈیکل سائنس بھی اس بات‬
‫کی تصدیق کر رہی ہے کہ تمام بیماریوں کا تعلق تیزابیت سے ہے اور الکالئن مزاج میں بیماریاں نہ ہونے کے برابر ہیں ‪.‬‬
‫جسم کے ہر عضو میں عضالت پائے جاتے ہیں اور مسکولر ٹشو کا مزاج بھی تیزابی ہے اس سے بھی ثابت ہوا کہ بیماری کا تعلق‬
‫عضالت اور تیزابیت سے ہے ‪.‬‬
‫جب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بیماری کا تعلق تیزابیت سے ہے اور تیزابیت سے جسم میں سوزش اور ورم پیدا ہوتا ہے ‪ .‬تو پھر گرمی‬
‫سوزش ورم کو تحلیل کرتی ہے تو قشری مزاج سے تحلیل پیدا ہونابھی واضح ہوجاتا ہے‬
‫اسی طرح تری تسکین پیدا کرتی ہے اور اس کا مزاج کھاری ہے اور تسکین پیدا کرنا اور کھاری ہونا بھی بتا رہا ہے کہ اس مزاج میں‬
‫بیماری پیدا نہیں ہوتی ‪ .‬تری کا تعلق نرویس ٹشوز سے ہے جو کہ عموما ً دھاگوں جیسے باریک ہیں پھر ان کا مزاج بھی کھاری ہے اور‬
‫کھار ی مزاج تسکین پیدا کرتا ہے‬
‫سردی سے تخدیر پیدا ہوتی ہے اور تخدیر میں بے چینی کی کوئی عالمت نہیں پائی جاتی اس لئے اس میں بیماری کو محسوس ہی نہیں‬
‫کیا جاسکتا تو کینسر جیسے تکلیف دہ مرض کا اس میں پیدا ہونا ممکن نہیں ‪.‬‬
‫جیساکہ ہم کہہ چکے ہیں کہ بیماری خشکی کی تحریک سے سوزش و ورم سے ہوتی ہوئی نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) اور آخر میں‬
‫کینسر کی آغوش میں جاکر ختم ہوتی ہے‬
‫‪n‬‬
‫· ‪December 26, 2017 at 10:02am‬‬
‫جب تک بیماریوں کے اسباب کا تدارک نہیں کیا جاتا یہ فضول کی سکیمیں ہیں ‪.‬‬
‫جگر اور گردوں کی خرابی زہریلی کیمیائی یوریا اور نائٹروجنی کھادوں کی وجہ سے ہیں اور سونا پہ سہاگہ کا کام ان پر خطرناک‬
‫زہریلی کیمیکل زہروں کی اندھا دھند سپرے ہے جن کی وجہ سے ہم زہر آلود خوراک کھا رہے ہیں ‪ .‬جس سے ہماری قوت مدافعت‬
‫جواب دے رہی ہے ‪ . .‬ان زہروں کے سپرے نے ہماری فضا کو زہر آلودہ کردیا ہے شہد پیدا کرنے والی مکھیاں بہت حد تک مرچکی‬
‫ہیں جو ہمیں ہر مرض کی شفاء قدرتی شہد فراہم کرتی تھیں ‪ .‬محکمہ زراعت اور کسانوں نے ذیادہ پیداوار کے چکر میں ‪ .‬زہروں اور‬
‫کھادوں سے زمینی پانی کو خراب کر دیا ہے ‪ .‬فضاء میں زہریلے سپرے کے اثرات الرجی پیدا کر رہے ہیں ‪.‬‬
‫رہی سہی کسر ایلوپیتھک طریقہ عالج اینٹی بائیوٹک زہردے کر قوت مدافعت کا بیڑا غرق کر چکا ہے‬
‫ان حقائق کی صداقت کسی بھی مرض کا کوئی عالج نہ ہونا ہے اور امراض کا کم ہونے کی بجائے بڑھتے رہنا ہے ‪ .‬اب پوری دنیا میں‬
‫کسی مرض کا کوئی عالج نہیں ‪ .‬سب دوائیں صرف امراض کی عالمات کو کنٹرول کرنے کے لئے ساری عمر کھانی پڑتی ہیں ‪ .‬اب‬
‫بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 24, 2017 at 5:28am‬‬
‫( نہایت اہم تحقیق بمطابق طب مفرد اعضاء )‬
‫سوال‪ :‬تحریک کا اگر عالج نہ کیا جائے تو وہ کون کون سی عالمات میں تبدیل ہوسکتی ہے ؟‬
‫جواب ‪ :‬خشکی ریح ‪ .‬ؤات ‪ .‬کاربن یا عضالتی مادہ کی سٹیپ بائی سٹیپ ہونے والی شدت سے تحریک سٹیپ بائی سٹیپ سوزش و ورم‬
‫اور نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) کی منازل سے گزر کر کینسر اور پہر موت کی آغوش تک لے جاتی ہے ‪ .‬یہ سب خشکی و تیزابیت‬
‫سے ہونے والی تحریک کی ابتداء سے انتہاء تک کی صرف اور صرف تحریک کی عالمات ہیں ‪ .‬یعنی خشکی اور تیزابیت ہی سے تمام‬
‫امراض کی عالمات پیدا ہوتی ہیں ‪ .‬ان سب کا فطری عالج قشری اعصابی ( گرم تر ) تحلیل اور اعصابی قشری ( تر گرم ) تسکین سے‬
‫فطری طور پر اغڏیہ اور ادویہ سے ہوتا ہے ‪.‬‬

‫‪9‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 23, 2017 at 8:47pm‬‬
‫( سوزش اور ورم میں پائی جانیوالی عالمات)‬
‫‪ -1‬سرخی ‪ :‬سرخی کا تعلق خون کی ذیادتی کے ساتھ ہے چونکہ مقام سوزش کی طرف اجتماع خون ہو رہا ہوتا ہے اس لئے وہاں پر‬
‫سرخی الزمی ہوتی ہے‬
‫‪ -2‬حرارت ‪ :‬حرارت گرمی کا احساس ہے جو چھونے سے معلوم ہوتی ہے مقام سوزش کی طرف دوران خوں کی تیزی ہوتی ہے جس‬
‫سے وہ مقام چھونے پر گرم محسوس ہوتا ہے ‪ .‬گرمی جب بڑھتی ہے تو بخار کی صورت اختیار کرلیتی ہے ‪.‬‬
‫‪ -3‬تناؤ ‪ :‬مقام ورم پر عضو کے عضالت میں خون کے ریاحی اجزاء کے بڑھنے سے عضو کے عضالت میں تناؤ بڑھ کر درد‬
‫میں تبدیل ہوجاتا ہے جوں جوں تناؤ میں اضافہ ہوگا وجن اور درد بڑھتا جائے گا ‪.‬‬
‫‪ -4‬سوجن ‪ :‬غیر طبعی ذیادتی جو کسی عضو کے عضالت میں کسی غیر طبعی مادہ ( خلط ریح ‪ .‬وات ‪ .‬کاربن ) کے نفوذ کرنے سے‬
‫پیدا ہوجاتی ہے ‪ .‬سوجن کو سویلنگ بھی کہتے ہیں ‪ .‬یہ ایک غیر طبعی ابھار ہے جو مقام ورم پر خون میں کاربن ‪ .‬ریح ‪ .‬وات کی‬
‫ذیادتی سے پیدا ہوتا ہے ‪.‬‬
‫( نوٹ ) ابتدائی سوزش میں اس کا رنگ شوخ گالبی ہوتا ہے لیکن جب دوران خون میں سستی واقع ہوتی ہے تو اس کے رنگ میں‬
‫سرخی سیاہی مائل یا سرخی ذردی مائل پیدا ہوجاتی ہے ‪ .‬اس کی وجہ یہ ہے کہ خون کی سرخی اپنے اندر تیزابیت رکھتی ہے جو سیاہی‬
‫کی صورت میں قائم رہتی ہے اور جب ذردی نمودار ہوتی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تیزابیت کم ہوگئی ہے اور صفراء بڑھ گیا‬
‫ہے ‪ .‬اور جب سرخی سفیدی مائل ہوجاتی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مقام سوزش پر رطوبات بڑھ رہی ہیں اور تیزابیت رفتہ رفتہ‬
‫کھاری پن میں تبدیل ہورہی ہے ‪.‬‬
‫( سوزش اور ورم میں فرق )‬
‫‪ -1‬سوزش میں سوجن نہیں ہوتی جب تک سوزش رہتی ہے اس وقت تک مقامی طور پر حرار رہتی ہے لیکن جب ورم بن جاتا ہے تو‬
‫مقامی حرارت میں ذیادتی ہو جاتی ہے جس کو طبیعت مدبرہ بدن رفتہ رفتہ جسم میں پھیالتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں بخار کی‬
‫صورت قائم ہوجاتی ہے ‪ .‬یہ بخار اس وقت تک رہتا ہے جب تک ورم قائم رہتا ہے ‪.‬‬
‫بخار اور ورم کا بہت گہرا تعلق ہے بلکہ یوں سمجھ لیں کہ تمام مسلسل بخار اورام ہی سے قائم رہتے ہیں ‪ .‬جس قدر شدید بخار ہوگا اسی‬
‫قدر بڑا ورم ہوگا یا ذیادہ نازک مقام وعضو میں ورم ہوگا ‪ .‬اکثر مشہور دائمی بخار کسی نہ کسی عضو کا ورم ہی ہے جیسے ذات الریہ‬
‫‪ .‬محرکہ بطنی ( ٹائیفائیڈ ) اور غب غیرخالص دائمی ( دائمی ملیریا ) وغیرہ گویا اکثر بخار صرف اورام ہی کا نتیجہ ہیں ‪.‬‬
‫‪ -5‬بخا ر ‪ :‬بخار ایک حرارت غریبہ ہے جو کسی عضو میں پیدا ہوکر قلب میں آکر خون کے ذریعے تمام بدن میں پھیل کر افعال طبعی‬
‫میں ضرر پیدا کرتی ہے جبورم سے مقامی حرارت میں ذیادتی ہوجاتی ہے تو طبیعت مدبرہ بدن اس حرارت کو رفتہ رفتہ بدن میں‬
‫پھیالتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں بخار کی صورت قائم ہوجاتی ہے ‪.‬اور یہ بخار اس وقت تک قائم رہتا ہے جس وقت تک ورم قائم‬
‫رہتا ہے جس قدر شدید بخر ہوگا اسی قدر بڑا ورم ہوگا یا پھر ذیادہ نازک مقام و عضو میں ورم واقع ہوگا‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 23, 2017 at 5:24am‬‬
‫طب دشمنی میں شامل ان تمام افراد کی طبی رجسٹریشن منسوخ کرکے ان کو حوالہ طبیب کیا جائے اور کار طبیب میں مداخلت پر ان‬
‫کے خالف قانونی کاروائی ہونی چاہیئے ‪ .‬جب دنیا بھر میں آزادی رائے پر پابندی نہیں تو پھر طبیب کے حقوق پر کیسے پا بندی لگائی‬
‫جاسکتی ہے ‪.‬‬
‫جب علم دو ہیں ایک دین کا علم اور دوسرا جسم کا علم ‪ .‬تو جسم ک علم رکھنے والے کی اس قدر بے توقیری ؟‬
‫مجھے مجدد طب حکیم دوست محمد صابر ملتانی رح کا وہ زمانہ شدت سے یاد آرہا ہے جب طب دشمن ٹولہ اپنے مفادات کے لئے‬
‫رجسٹریشن ایکٹ بنوارہا تھا اور صابر ملتانی رح اپنے قول وفعل سے ثابت کررہے تھے کہ یہ طبیب کے لئے پھا نسی کا پھندا ہے ‪ .‬ان‬
‫نام نہاد طبیہ کا لجز ز سے کوئی بھی نامور طبیب پیدا نہیں ہوگا ‪ .‬انہوں نے اس خطرہ کو بھانپتے ہوئے اس کے خالف ایک طبی تنظیم‬
‫قائم کی جس کا نام رجسٹریشن فرنٹ رکھا اور ایک ماہنامہ بھی رجسٹریشن فرنٹ کے نام سے جاری کیا ‪.‬‬
‫اب نصف صدی سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے اس طبی رجسٹریشن کو اس کے کرتا دھرتا بتائیں کہ انہوں نے ان پچاس سالوں میں طب‬
‫کی دنیا میں کون کون سے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں ‪ .‬؟‬
‫اس کا جواب نفی میں ہے اور یقینا ً نفی میں ہے ‪.‬‬
‫تو اس عہدے پر براجمان رہنے والے بھیڑھئے نما طبیوں کا احتساب ہونا چاہئیے‪ .‬اور ان کی اور ان کے خاندانوں کی طبی رجسٹریشنز‬
‫منسوخ ہونی چاہیئے ‪.‬‬
‫وقت ہے اہل چمن اب بھی مداوا کرلیں ورنہ شیرازہ گل زیر و زبر ہوتا ہے ‪.‬‬
‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬
‫· ‪December 20, 2017‬‬
‫( نزلہ کی چار کیفیاتی حا لتیں )‬
‫جب کسی عضو کا جسم پھٹ کر اس سے رطوبت ( خون) کا اخراج شروع ہوجاتا ہے تو اس کو نزلہ ( السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور ) کہتے ہیں‬
‫‪ .‬چونکہ السر ‪ .‬قرحہ اور ناسور ورم ہی کی نزلی صورتیں ہیں جو مدتوں قائم رہتی ہیں ‪ .‬اس لئے مرض کی چوتھی صورت نزلہ ہے‬
‫‪.‬جو چاروں مفرد اعضاء کی شرکت سے چار مختلف انداز اختیار کرتا ہے ‪.‬‬
‫نزلہ کے معنی گرنا اور عام طور پر بلغم یا کسی رطوبت کا ناک ‪ .‬حلق یا منہ کے اندر یا باہر گرنے کو کہتے ہیں ‪ .‬نزلہ کو اطباء قدیم‬
‫ابو االمراض کہتے ہیں ‪.‬‬

‫‪10‬‬
‫جناب حکیم انقالب رح نے تمام دنیا کے وید ‪ .‬حکماء اور ڈاکٹرز صاحبان کو چیلنج کیا کہ وہ نزلہ کے عالوہ جسم انسان میں پیدا ہو نے‬
‫والے مرض کا نام بتائیں بلکہ یہاں تک بیان کیا کہ تمام روحانی اور نفسیاتی امراض بھی اسی واحد نزلہ کے تحت آجاتے ہیں ‪ .‬گویا جسم‬
‫انسان میں یہ ایک مرض ہے اور باقی امراض و عالمات اس کے تحت آجاتے ہیں ‪ .‬نزلہ کس طرح دیگر امراض کی شکلیں اور عالمات‬
‫اختیار کرتا ہے اس کا اچھی طرح سمجھ لینے کی ضرورت ہے ‪ .‬نزلہ کسی عضو کے فعل کی خرابی کی ایک صورت ہے جو مرض‬
‫میں داخل ہے اور یہ وہی صورت ہے جو مرض سؤمزاج ‪ .‬مرض ترکیب ‪ .‬اور مرض تفرق و اتصال کے بعد نزلی صورت میں پیدا‬
‫ہوتی ہے ‪ .‬جس کو ہم مرض نزلہ کہتے ہیں ‪ .‬یہ ایک کثیر الوقوع مرض ہے جس کا تعلق مختلف اعضاء سے ہونے کی وجہ سے‬
‫مختلف صورتوں میں ہوتا ہے ‪ .‬مثالٌ کبھی وہ انتہائی شدت سے بہتا ہے ‪ .‬کبھی کمی کے ساتھ گرتا ہے ‪ .‬کبھی بند معلوم ہوتا ہے ‪.‬‬
‫بہرحال وہ بھی نزلہ میں شمار ہوتا ہے ‪.‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪December 20, 2017‬‬
‫( نزلہ کی کیفیاتی اور خلطی لحاظ سے چار صورتیں )‬
‫‪ -1‬اعصابی ( بلغمی ‪ .‬کف )‬
‫اگر نزلہ پانی کی طرح رقیق اور بے تکلف بغیر کسی جلن کے بہہ رہا ہے تو یہ دماغی اعصابی ( بلغمی ‪ .‬کف ) نزلہ ہے ہے ‪ .‬اس کا‬
‫رنگ سفید اور کیفیت تر ہوگی اس میں قارورہ کا رنگ بھی سفید ہوگا ‪.‬‬
‫‪ -2‬قشری ( صفراوی ‪ .‬پت )‬
‫نزلہ اگر قدرے پتال جو ذرا کوشش ‪ .‬تکلیف اور جلن سے خارج ہو رہا ہو تو یہ قشری ( صفراوی ‪.‬پت ) نزلہ ہے ‪ .‬اس کا رنگ عام‬
‫طور پر ذردی مائل اور کیفیت گرم ہوگی ‪ .‬گویا یہ نزلہ حار ہے ‪.‬یعنی صفرای ‪ .‬پت ) نزلہ اس میں قارورہ کا رنگ زرد سفیدی مائل یا‬
‫ذرد سرخی مائل ہوگا ‪.‬‬
‫‪ -3‬مخاطی ( سوداوی ‪ .‬آم )‬
‫اگر نزلہ لیسدار قوام میں گاڑھا جما ہوا اور قدرے زور لگا کر لیکن بغیر کسی جلن کے خاج ہو تو یہ نزلہ مخاطی ( سوداوی ‪ .‬آم ) نزلہ‬
‫ہے اس کا رنگ مٹیالہ اور کیفیت سرد ہوگی ‪ .‬اس میں قارورہ غلیظ اور سیاہی مائل ہوگا ‪.‬‬
‫‪ -4‬عضالتی ( ریاحی ‪ .‬کف )‬
‫اگر نزلہ بند ہو اور انتہائی کوشش اور تکلیف سے بھی اخراج کا نام نہ لے اور زور لگانے سے جون بھی نکل آئے تو یہ نزلہ قلبی‬
‫عضالتی ( ریاحی ‪.‬وات ) نزلہ ہے ‪.‬اس میں دل عضالت کفعل میں تیزی ہے ‪ .‬اس کا رنگ سرخی مائالور کیفیت خشک ہوگی ‪ .‬اس میں‬
‫قارورہ کا رنگ بھی سرخ َزردی مائل یا سرخ سیاہی مائل ہوگا ‪.‬‬
‫بس نزلہ کی یہی چار صورتیں ہیں ‪ .‬جو جسم انسانی میں قائم رہتی ہیں ‪ .‬لیکن اس کا مقام اور صورتیں بدل جاتی ہیں ‪.‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪December 22, 2017 at 6:35am‬‬
‫( تحریک اور اس کی غیر طبیعی عالمات )‬
‫( تحریک ) ‪ .‬جسم کے کسی عضو کے عضالت کے افعال میں خشکی سے تیزی کی صورت پیدا ہوجائے تو اس کو تحریک کہتے ہیں ‪.‬‬
‫جس کی ابتدائی صورت حبس ‪ .‬قبض ‪ .‬لذت‪ .‬بے چینی ‪ .‬خارش ‪ .‬سوزش ‪ .‬ورم ہے اور انتہائی صورت کینسر ‪ .‬السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬ناسور‬
‫ہے ‪ ( .‬السر ‪ .‬قرحہ ‪ .‬اور ناسور ورم کی نزلی صورتیں ہیں ‪.‬‬
‫( تحریک کی غیر طبیعی عالمات )‬
‫‪ ( -1‬جبس ) ‪ :‬اس کے معنی ہیں روک ‪ .‬قید ‪ .‬بندش ‪ .‬اصطالح طب میں رطوبات جسم کا بند ہونا حبس کہالتا ہے ‪ .‬رطوبات جسم مثالً‬
‫خون ‪ .‬پیشاب ‪ .‬پسینہ ‪ .‬وغیرہ کی بندش ہونا‬
‫‪ (-2‬قبض) ‪ :‬اس کا معنی ہے گرفتگی ‪ .‬بندش ‪.‬سمٹاؤ ‪ .‬اجابت کا نہ ہونا یا پاخانہ کا نہ آنا ‪ .‬اصطالح طب میں اعضاء کی ساخت کے‬
‫سکڑنے اور براز ( پاخانہ ) کے رکنے کو قبض کہتے ہیں ‪.‬‬
‫‪ (-3‬لذت) ‪ :‬اس کا معنی ہے مزہ ‪.‬طبی اصطالح میں کسی اچھی چیز کے احساس سے لطف اندوز ہونا لذت کہالتا ہے ‪.‬‬
‫‪ (-4‬بے چینی ) ‪ :‬اس سے مراد گھبراہٹ اور بے قراری ہے ‪.‬‬
‫‪ (-5‬خارش) ‪ :‬اس سے مراد سوکھی کھجلی اور بار بار کھجانے کو جی چاہتا ہے ‪.‬‬
‫‪ (-6‬سوزش)‪ :‬جاری ہے ‪.... ....‬‬

‫‪Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan‬‬


‫· ‪December 22, 2017 at 7:18am‬‬
‫( تحریک کی غیر طبیعی عالمات )‬
‫‪ (-6‬سوزش )‪ :‬سوزش کے معنی جلن کے ہیں جس کو احساس تکلیف اور الم بھی کہہ سکتے ہیں ‪ .‬نفسیاتی و کیفیاتی اور روحانی و‬
‫مادی اثرات جسم کے اندر یا باہر اثرانداز ہوں تو طبیعت مدبرہ بدن ( قوت حیات ) جسم کے دفاع کے لئے ایک منظم مدافعانہ رد عمل‬

‫‪11‬‬
‫ظاہر کرتی ہے ‪ .‬تاکہ ان زہریلے اثرات کو روک کر ان کا وہیں قلع قمع کیا جاسکے طبیعت کے اس ردعمل کو شوزش کہتے ہیں ‪ .‬جسم‬
‫کے دفاع کے لئے طبیعت مدبرہ بدن کئی ایک تدابیر اختیار کرتی ہے جیسے سوزش ‪ .‬ورم ‪ .‬درد ‪ .‬بخار ‪ .‬کینسر ‪ .‬الس قرحہ ‪ .‬ناسور‬
‫وغیرہ ‪.‬‬
‫سوزش کو رفع کرنے کے لئے طبیعت مدبرہ بدن مقام سوزش پر رطوبت اعتدال سے ذیادہ گرانی شورع کر د یتی ہے ‪ .‬رطوبات کا ذیدہ‬
‫گرنا ایک بڑی عالمت ہے ‪ .‬جو جسم سے باہر خارج ہو تو نزلہ کہالتی ہے ‪ ( .‬جو مرض کی چوتھی حالت ہے ) اگر رطوبت جسم کے‬
‫اندر خارج ہو کر اعضاء کے ظاہری وباطنی فرجوں و خللوں میں بھر جائے تو اس کو استسقاء کہتے ہیں ‪.‬‬
‫‪ (-7‬ورم ) ‪ :‬آمس ‪ .‬سوجن غیر طبیعی ذیادتی جو کسی عضو کے عضالت میں غیر طبیعی مادہ کے نفوذ ( داخل ہو جانے ) کرنے سے‬
‫پیدا ہوتی ہے‪ .‬ورم کی عالمت سوزش کے بعد پیدا ہوتی ہے ‪ .‬اس میں سوزش کی تمام عالمات کے ساتھ سوجن ( ابھار ) اور درد بھی‬
‫ہوتی ہے ‪ .‬اور جب شدت اختیار کر جائے تو حرارت اور بخار بھی الزم ہوجاتا ہے ‪ .‬اس کی دیگر عالمات میں پھوڑے پھنسیاں ‪ .‬دانے‬
‫اور پیپ شریک ہیں ‪ .‬جسم انسان میں مرض کی عالمات سوزش اور ورم سے ہی پیدا ہوتی ہیں ‪ .‬مثالً درد ‪ .‬بخار ‪ .‬سرخی اور اعضاء‬
‫کے فعل میں کمی بیشی اور ان کے ماتحت عالمات سب انہی سے پیدا ہوتی ہیں ‪.‬‬
‫( سوزش اور ورم کی عالمات ) ‪ :‬جاری ہے ‪.... ...‬‬

‫‪12‬‬

You might also like