بنظریہ مفرد اعضاء اربعہ۔ نبض کی تعریف۔۔۔ کالئی کے اوپر انگوٹھے کی جڑ سے لیکر دل کی طرف یہ ایک مخصوص شریان ہے۔ اسے نبض کہتے ہیں۔ دل میں چلنے والے خون کے لطیف بخارات یعنی ارواح جب دل پر دباو ڈالتے ہیں تو دل کی دھڑکن سے نبض میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ ان حرکات کے زریعے ہی ہم مقام دل کی کیفیت کو سمجھتے ہیں۔ نبض خون ناپنے ک آلہ بھی ہے۔ جسم کے اندر خون کا قیاس کرنا کہ خون کی کتنی مقدار ہے۔ نیز غلظت و رقت اور غالب و مغلوب کیفیات و اخالط کی نشان دہی ہوتی ہے۔ نبض پہ چار انگلیاں ایک سیدھ میں کھڑی رکھی جاتی ہیں۔ اگر نبض چار انگلیوں پہ ٹھوکر لگائے تو سمجھیں خون کی مقدار پوری ہے یعنی جسم کے وزن کا بارھواں حصہ۔ اگر تین انگلیوں پہ قرع دے تو خون پونے چار لیٹر ہوگا۔ نبض قوام خون کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ نبض کی اقسام بلحاظ مزاج مفرد۔۔۔۔۔۔ عضالتی نبض۔۔۔ خشک مزاج...قشری نبض۔۔ گرم مزاج....اعصابی نبض۔۔۔ تر مزاج مخاطی نبض۔۔ سرد مزاج۔ اقسام بالحاظ مزاج مرکب۔۔1۔ عضالتی مخاطی۔۔ یعنی خشک سرد2....۔ عضالتی قشری۔ یعنی خشک گرم۔3...۔ قشری عضالتی۔ یعنی گرم خشک....۔4۔ قشری اعصابی۔ یعنی گرم تر5....۔ اعصابی قشری یعنی تر گرم 6.....۔ اعصابی مخاطی یعنی تر سرد۔ 7۔ مخاطی اعصابی۔ سرد تر8.......۔ مخاطی عضالطی۔ سرد خشک نوٹ۔۔۔۔ ان اقسام پہ تفصیلی گفتگو بعد میں کی جائے گی۔ نبض دیکھنے کا طریقہ۔۔۔۔ مریض جب آپ کے پاس چل کر آئے تو اس کا دوران خون تیز ہوتا ہے لہذا فوری نبض نہ دیکھیں۔ مریض کو چند منٹ بیٹھنے دیں تا کہ اس کا دوران خون نارمل رفتار پہ آ جائے۔ لیکن الغر سست طبع یا موٹی عورت کی نبض فوری دیکھ لی جائے کیوں کہ ان کا دوران خون بھی سست ہوتا ہے لہذا مقام مرض پہ قرع آسانی سے مل جائے گا۔ سب سے پہلے مریض کی دائیں کالئی پر اپنی چاروں انگلیاں جو کہ سر کے بل کھڑی ہوں انگوٹھے کی طرف تڑپتی ہوئی شریان پہ ایک سیدھ میں رکھیں۔ اور شہادت کی انگلی مریض کے انگوٹھے کے جوڑ پہ ہونی چاہیئے۔ لمس محسوس کریں گرم ہے یا سرد۔