You are on page 1of 1

‫انسان جب زندگی کی یکسانیت سے گھبرا جاتا ہے تو اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ سیر و تفریح کرنے کے لیے شہر یا‬

‫شہر سے کہیں باہر نکل جائے۔ اس کی بدولت نہ صرف انسان راحت اور سکون حاصل کرتا ہے بلکہ اس کی ذہنی‬
‫اور جسمانی تفریح بھی ہو جاتی ہے۔ سیر و سیاحت انسان کی بہترین معلم ہے۔ ملک کی ترقی اور وقار کے لیے یہ‬
‫بے حد ضروری ہے۔ آج کل پسماندہ ملک ترقی یافتہ ممالک میں اپنے وفد بھیجتے ہیں جو وہاں جا کر اس ملک کی‬
‫صنعت و حرفت کی ترقی اور معاشی فالح و بہبود کی سکیموں کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر اپنے ملک میں آکر انہی‬
‫سکیموں پر عمل درآمد کرتے ہیں ۔ سیاحت اور سفر کی بدولت انسان کے تجربات اور مشاہدات میں غیر معمولی‬
‫وسعت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے ایک عالقے یا ملک کی اصلی صورت کا پتہ چلتا ہے۔ سفر سے بے شمار‬
‫فوائد انسان حاصل کر سکتا ہے ہو وہ گھر میں ایک جگہ قیام کر کے حاصل نہیں کر سکتا۔ سیر و سیاحت سے انسان‬
‫کی عزت و وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر وہ صاحب کمال ہے تو گھر سے باہر نکل کر ہی اس کے جو ہر کھلتے ہیں‬
‫اور اس کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جو سیاحت کی بدولت کثیر‬
‫زرمبادلہ کماتے ہیں اور ان کی آمدنی کا بہت زیادہ حصہ اس کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے۔‬
‫سیاحت کا عالمی دن دنیا بھر میں ‪ 27‬ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ سیاحت کا یہ عالمی دن ورلڈ ٹوارزم آرگنائزیشن کی‬
‫ایگزاکیوٹوکونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق ‪ 1970‬ء سے منایا جارہا ہے۔‬
‫یہ دن منانے کا مقصد دنیا کو یہ یاد کروانا ہے کہ سیاحت بین اال قوامی برادری کے لیے ناگزیر ہے اور سیاحت‬
‫سماجی‪ ،‬ثقافتی اور اقتصادی حاالت پر برابر اثر انداز ہوتی ہے۔‬
‫پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ملکوں میں ہوتا ہے جو ایڈونچر ٹوارزم ‪ ،‬قدرتی خوبصورتی‪ ،‬مزہبی سیاحت اور‬
‫تاریخی مقامات سے ماال مال ہے۔ پاکستان کے قدرتی مناظر میں ساحل سمندر سے لے کر آسمان کو چھوٹی برف‬
‫پوش پہاڑی چوٹیاں ‪ ،‬خوب صورت آبشاریں‪ ،‬چشمے‪ ،‬جھرنے‪ ،‬سرسبز و شاداب اور گھنے جنگل اور خوبصورت‬
‫خوابوں سے بھری جھیلیں اور وسیع وعریض صحرا شامل ہیں۔ یہاں ہندوؤں کے تاریخی مندر ‪ ،‬سکھوں کی قدیم‬
‫مذہبی عمارات اور بدھ مت کی تاریخی نشانیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ٹیکسال اور گندھارا کی قدیم تہذیبیں انہی‬
‫تاریخی نشانیوں سے بھری پڑی ہیں۔ ان کے عالوہ صوفی ازم بھی سیاحوں کی دلچسپی کا خصوصی مرکز ہے۔‬
‫ملک کے دلکش قدرتی مناظر کے بیشتر عالقے صوبہ خیبر پختونخواہ اور شمالی عالقہ جات میں واقع ہیں۔ ان میں‬
‫وادی سوات جس کو مشرق کا سوئٹزر لینڈ کہا جاتا ہے بہت ہی دلکش وادی ہے۔ اس کے عالوہ رومان پرور وادی‬
‫کاغان‪ ،‬گلیات ‪ ،‬وادی کیالش‪ ،‬وادی ہنزہ وغیره ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی خاص توجہ کے مرکز ہیں۔ پاکستان‬
‫میں اگر چہ کے ٹو ‪ ،‬نانگا پربت‪ ،‬چترال‪ ،‬سکردو‪ ،‬گلگت ‪ ،‬سوات‪ ،‬مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے‬
‫لیے کشش کا باعث ہیں لیکن شمالی عالقہ جات میں مناسب ذرائع آمد و رفت اور دنیا سے بر اور است فضائی رابطہ‬
‫نہ ہونے کی وجہ سے خواہش کے باوجود سیاحوں کی اکثریت یہاں نہیں پہنچ پاتی ۔ پاکستان میں جہاں عالمی سیاحت‬
‫امن و عامہ کی صورت حال سے مشروط ہے وہیں یہاں کے موجودہ قدرتی اور ثقافتی ورثہ تک سیاحوں کو‬
‫باسہولت رسائی دینا بے حد ضروری ہے۔‬

You might also like