Professional Documents
Culture Documents
ہمارے تہوار
ہمارے تہوار
ہ مارے ہوار
روئے زمین پر آبادتمام قومیں اپنے اپنے تہوار مخصوص رسوم و
رواج اور جوش و خروش سے مناتی ہیں۔ کیونکہ ان تہواروں کے ذریعے ہی
کوئی بھی قوم اپنے کلچر اور مخصوص ر وایات کو دنیا کے سامنے اجاگرکر
سکتی ہے۔پوری دنیا کے مسلمان بھی سال میں دو اسالمی تہوار نہایت ج وش و
خ
روش سے مناتے ہیں ،جنہیں عیدین کا نام دیا جاتا ہے۔ان میں سے ایک عیدالفطر
اور دوسری عیداالضحی ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان عیدالفطر ہر سال رمضان
مقدس کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو مناتے ہیں۔یہ عید ویسے تو
صرف ایک ہی دن پر مشتمل ہے ،لیکن اگلے دو روز بھی اسی سلسلے میں
منائے جاتے ہیں ۔ اب پوری دنیا کے مسلمان اس مذہبی تہوار کو تقریبا ً ایک ہی
طرح سے مناتے ہیں۔ مثال کے طور پر عید کی نمازپڑھنا،ایک دوسرے کو
مبارک باد دینا اور پھر اپنے ملکی اور عالقائی رسم و رواج کے مطابق خوشیاں
منانا وغیرہ۔جہاں تک وطن عزیز کی بات ہے تو ہمارے یہاں بھی عیدالفطر
نہایت ہی جوش و جذبے سے منائی جاتی ہے۔
بڑی عمر کے افراد آپس میں اور خاندان کے دوسرے لوگوں سے گپ شپ کر
کے محظوظ ہوتے ہیں،لڑکے گیمز وغیرہ کھیلنے اور سیروسیاحت کی غرض
سے پارکس اور پبلک مقامات jپر سارا دن گزارتے ہیں ،جبکہ عورتیں عموما َ
گھر میں ہی کوکنگ وغیرہ کرکے دن گزارتی ہیں۔اسی طرح دن گزر جاتا ہے
اور جونہی شام کے سائے بڑھتےہیں دیہاتوں میں تو سب کچھ روٹین پر آجاتا
ہے ،لوگ تھک ہار کر اپنے کام ختم کر کے سو جاتے ہیں ،یوں ان کے لئے عید
تقریبا ً اختتام پذیر ہوجاتی ہے البتہ شہروں میں رات کو تفریحی مقامات jمیں ہجوم
ہوتا ہے اور خوب جشن منایا جاتا ہے۔ اسی طرح عید کے دوسرے اور تیسرے
دن فیملیز وغیرہ بھی تفریح کے لئے باہر نکلتی ہیں ،لوگ قریبی عزیزوں کے
گھر بھی عید ملنے جاتے ہیں۔ دوست احباب کے درمیان عید ملن پارٹیاں ہوتی
ہیں،یوں یہ رنگ بکھیرتا خوبصورت اور شاندار اسالمی تہوار اختتام پذیر ہو
جاتا ہے۔
اب خوشی کے اس موقع پر ہم سب پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں ،جن
کو پورا کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں کہ
کوئی ضرورت مند ایسا تو نہیں ہے ،جس کے پاس عید کی خریداری اور کھانے
پینے کے پیسے نہیں۔ اس کی مدد کر کے اسے بھی عید کی خوشیوں میں شامل
کریں،جس سے ا ٓپ کو بھی راحت ملے گی۔ ہمیں چاہیے کہ عید کو بھر پور
طریقے سے منانے کے ساتھ ساتھ ملکی سالمتی اور ترقی کے لئے نہ صرف
دعا کی حد تک محدودہوں ،بلکہ تجدید عہد کریں کہ اس کے لئے ہم اپنی تمام تر
صالحتیں بروکار الئیں گے۔