Professional Documents
Culture Documents
ب
انتساب :
خدا کے نام جو مدد کرنے واال ہدایت بخشنے واال ہے
اپنے ان والدین کے نام جو مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں،اور ان کا سایہ
ھمیشہ اپنے سر پر قائم رہنے کی آرزو مند ہوں ۔
"شاعرشعرہای بی مرز "میری پیاری بہن اشرف
اور
مجید امجد اور سھراب سپھری کے نام جن کے اشعار تنھا دلوں کے لیے مشعل راہ
اورگوہرشب چراغ ہیں۔
ج
"هل یستوی الذین یعلمون و الذین ال یعلمون"
اظھار تشکر:
تمام حمد و ثنا اس خدا کے لیے کہ جو تمام داناوں کا سردار ہے ،شکر ادا کرتی ہوں اس ذات با
برکت کا کہ اگر اس کی عنایت و رحمت نہ ہوتی تو یہ تحقیق مکمل نہ ہوتی اور کبھی اپنے مقصد
تک نہ پہنچ پاتی اس کے لطف و عنایت کی بدولت میں اپنے کام کو انجام تک پہنچا سکی۔ دل کی
گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں اپنی شفیق استادنگران ڈاکٹر یزدان منش کا کہ جنکی زحمات
و تکالیف کے بغیر کبھی یہ فانوس روشن نہ پاتا ،اسی طرح اپنے استاد مشاور جناب ڈاکٹربابا
ساالر کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ جنکی راہنمایی سے اس تحقیق کے تمام مراحل میں فایدہ حاصل
کیا اسی طرح تھران یونیورسٹی کے اردو شعبہ کے تمام اساتیذ ،محترمہ ڈاکٹرزیب النساعلی
خان،جناب ڈاکٹر بیات،جناب ڈاکٹر کیومرثی اور محترمه ڈاکٹر اعظم لطفی کا شکریہ ادا کرتی
ہوں کہ مسلسل 6سال انکے زیر سایہ تعلیم حاصل کرکے اپنے علم کے چراغ کو روشن کیا۔ اسی
طرح جناب ڈاکٹرافتخارعارف ،جناب زاھد منیرعامر،جناب ڈاکٹربھرام پروین ،استاد گرانقدر جناب
علی جانزادہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ جنھوں نے منابع کو اکٹھا کرنے میں بندہ ناچیز کی مدد
کی ۔میں اپنے والدین بھی شکریہ اداکرتی ہوں اور اپنے دل وجود کی گہرائیوں سے شکریہ ادا
کرتی ہوں اپنی عزیز بہن اشرف کا کہ اگر وہ نہ ہوتیں تو میں ابھی اپنے مقصد کے ابتدا میں
ہوتی ،اور ضرورت کے وقت انکی مدد سے شعری مفاھیم کو سمجھنے میں کامیاب ہوئی اور آخر
میں خصوصی شکریہ ادا کرتی ہوں جناب آقا رضوان شیرازی کا کہ جنھوں نے اپنی انتھک
کوششوں سے اس تحقیق کی ویرایش کا کام سر انجام دیا۔
د
چکیدہ:
بیسویں صدی کا آغاز پوری دنیا اور بلخصوص مشرقی ممالک میں سیاسی ،سماجی،
ثقافتی ،اور ٹیکنالوجی کے میدان میں گہری تبدیلیاں سے ہوا۔ اس صدی کی ابتداء میں
مغربی فرہنگ کی طرف توجہ اور اس سے آشنائی واضح طور پر رونما ہوئی ،اور
یہ تبدیلیاں انکی زندگی کے مختلف پہلووں میں آشکار ہوئیں۔ ان تبدیلیوں میں سے
ایک اہم تبدیلی علمی،ادبی اور ثقافتی ترقی بہت سے ممالک میں بلخصوص برصغیر
ہ ندوستان اور ایران میں وقوع پزیر ہوئی،ان تبدیلیوں میں سے ،یونیورسٹیوں میں
تقابلی ادب کی بنیاد کا رکھا جانا اور ادبیات کے نئے فرموں کی ایجاد کی طرف اشارہ
کیا جا سکتا ہے،فارسی اور اردو شعر کے طول و عرض میں ٹیکنیک اور موضوع
کی جھت سے اہم تبدیلیاں واقع ہوئیں ،شاعروں کا طریقہ کار اس جھت سے کہ
اسکے زبان و وزن کے قالب (سانچے)پہچانے جا چکے ہیں اور کالسیک (شاعری
بھی ) اسی طرح مغربی سیاق و سباق اور اسکے جدید طریقہ کار کی طرف مائل ہو
گئی ہے ،اور ان دو خطوں کے بہت سے شعراء نے اپنی شاعری میں اس جدید طریقہ
کو اپنایا ہے،شعر کی ماہیت بھی تبدیل ہو گئی ،اس طرح شعراء نے کالسیک شعر
کے مفاھیم ومطالب کوایک نئے انداز میں مخلوط کر دیا ،یا جدید مفاہیم و مطالب کو
اپنے اشعار میں ایجاد کر دیا ،ان شعراء میں سے ہم مجید امجد اور سہراب سپہری کا
نام لے سکتے ہیں۔
ان دو خطوں میں جو ادبی اور ثقافتی تبدیلیاں واقع ہوئیں ایک دوسرے سے ملتی جلتی
ہیں ،اس کی ایک اہ م وجہ مغربی ادبی آثار کے ترجمے ،بعض شعراء اور ادباء کا
مغرب میں زندگی گزارنےکے لیے سفر اور تحصیل علم کی خاطر ان ممالک کی
طرف جانا ہوسکتا ہے۔
مجید امجد او سپہری ہم عصر تھے،باوجود اسکے کہ وہ مختلف خطوں سے تھے
لیکن فکری ،مفاہیم اور شعری عناصر کے اشترکات میں ایک دوسرے کے بہت قریب
تھے،ان مشترک عناصرمیں سے وقت ،موت اور کائنات کی طرف اشارہ کیا سکتا
ہے ،ان دونوں شاعروں نے ان عناصر (موت،وقت اور کائنات) سے یکساں استفادہ
کیا ہے ،اور اختالف کی صورت میں انکے درمیان ھم خیالی کے نقطہ پر جستجو کی
جا سکتی ہے۔
ه
کلیدی الفاظ:مجید امجد،سہراب سپہری،موت،وقت،کائنات،تقابلی ادب،بیسویں صدی
فہرست ابواب
پہال باب:تعارف 1 .............................................................................................
.1.1پیش لفظ 3 ..................................................................................................................
.1.1تحقیق کا موضوع 3 .....................................................................................................
.3.1مسئلے کابیان 4 ...........................................................................................................
.4.1فرضیہ 5 ....................................................................................................................
.5.1تحقیق کاپس منظر 5 ......................................................................................................
.6.1تحقیق کامقصد 5 ..........................................................................................................
.7.1تحقیق کی محدودیت 6 ...................................................................................................
.8.1تحقیق کی اہمیت 6 ........................................................................................................
.9.1طریقہ کار 7 ...............................................................................................................
.1..1تحقیق کی ساخت 8 .....................................................................................................
دوسراباب :اردو اور فارسی کی معاصرشاعری پر تاریخی اور سماجی نگاہ (بنیادی مباحث ) 9
.1.1اردوکالسیکی شاعری پر مختصر نگاہ 11 ..........................................................................
.1.1اردو میں نئی شاعری کا پس منظر 13 ..............................................................................
.1.1.1بیسویں صدی کے نصف اول؛ اردو کی نئی شاعری اور مختلف رجحانات 1. ...........................
.1.1.1معاصراردوشاعری کے موضوع اور فن کا ارتقا؛ آزاد نظم کے تناظر میں18 .........................
.3.1.1اردوشاعری بیسویں صدی کے نصف دوم میں 34 .............................................................
.3.1فارسی کالسیکی شاعری پر مختصر نگاہ 38 ........................................................................
.4.1فارسی میں نئی شاعری کا پس منظر ؛ 38 ........................................................................
.1.4.1بیسویں صدی کے نصف اول؛ فارسی کی نئی شاعری اور مختلف رجحانات 39 ........................
.1.4.1معاصرفارسی شاعری کے موضوع اور فن کا ارتقا؛ آزاد نظم کے تناظر میں 41 .....................
.3.4.1فارسی شاعری بیسویں صدی کے نصف دوم میں48 ...........................................................
تیسراباب :مجیدامجد اورسہراب سپہری کی ذاتی زندگی و شاعری اور رجحانات کا تعارف
35 .................................................................................................................
.1.3مجیدامجدکی زندگی اورشخصیت 55 ...................................................................................
.1.3سہراب سپہری کی زندگی اورشخصیت 67 ...........................................................................
و
.5.1.4وقت وتاریخ 1.4 ..........................................................................................................
.6.1.4وقت وموت 1.6 ...........................................................................................................
.1.4موت11. .......................................................................................................................
.1.1.4موت وزندگی 111 ........................................................................................................
.1.1.4موت وغم 118 .............................................................................................................
.3.1.4موت ومعاشرہ 111 .......................................................................................................
.4.1.4موت وتقدیریاجبر 117 ...................................................................................................
.5.1.4موت ومذہب 119 ..........................................................................................................
.6.1.4موت .سے متعلق تشبیہات و استعارات اور عالمتیں 135 ........................................................
.7.1.4موت وآخری نظمیں 139 ................................................................................................
.3.4کائنات 143 ....................................................................................................................
.1.3.4کائنات میں بروئے کاالنے والے عناصر 145 ......................................................................
.1.3.4کائنات کی تصویرکشی 148 ............................................................................................
.3.3.4شاعرکی کائنات میں سیراوراظہاراحساسات155 ..................................................................
.4.3.4کائنات سے رابطے کی نوعیت 159 ..................................................................................
.5.3.4کائنات ومعاشرہ 166 .....................................................................................................
.6.3.4کائنات سے ہم کنارہونا 167 ............................................................................................
.7.3.4کائنات وخلقت 173 .......................................................................................................
.4.4دوسری مماثلتیں 179 ........................................................................................................
ز
پہال باب
تعارف
1
پیش لفظ
میرا بی ۔ اے کا دور اردو زبان سیکھنے اور اردو ادب کو پہچاننے میں گزرا اور جو تشنگی
رہ گئی تھی وہ ایم۔ اے میں برطرف ہوئی! میراشاعری سے بہت لگاو ہے کبھی کبھار اپنے دل
کو بہالنے کے لیے فارسی اور کبھی کبھی اردو میں شاعری کرتی ہوں۔ اسی لیے میرا فارسی
شاعری میں کافی مطالعہ ہو چکا ہے۔ یہ مطالعہ ہر قسم کی شاعری پر مشتمل ہے لیکن میرا
شوق نئی شاعریخاص طور پر "آزاد نظم" میں زیادہ ہے۔ جس طرح فارسیشاعری پر میرا
مطالعہ ہوااور ایم اے میں اردو شاعری کوباقاعدہ طورپرسمجھ پائی۔اور بہت سے سواالت جو
میرے ذہن میں اٹھے تھے ان کے جواب ملنےلگے۔۔۔۔خاص طور پر اردو کی دور حاضر کی
شاعری۔۔۔۔۔۔
ادھر تطبیقی ادب نےجو ادب فرانس میں انیسویں صدی کے شروع میں ،تخلیق کیاگیااور
بیسویں صدی میں عالمی ادبی تعلقات کی تاریخ کی ایک قسم ہوگیا؛ آج کل اپنی رنگ برنگی
کاووشوں میں اپنا ایک عمدہ مقام بنا لیا ہے۔ہمارے دورمیں تطبیقی ادب کی توجہ زیادہ تر ان
باتوں پرمعطوف ہے:
-1دویا کئی ممالک کے لکھنے والوں کی تخلیقات کامطالعہ
-1ان کی تخلیقات کیسے ایک دوسرے سےمتاثر ہوئی ہیں؟
میرے ذہن میں دو نقشےبنے ہوئے تھے۔لگاو اور فطری میالن پر اردو اور فارسی کی نئی
شاعری ؛ علمی بنیاد پرموازنہ کاوش۔ ان کی آمیختگی سے تحقیق کا عنوان سمیٹ گیا :اردو
اور فارسی کے دور حاضر کےشعراء میں سے دواہم شاعروں کاانتخاب اور ان کا جائزہ اور
موازنہ اور ایک اہم نتیجہ اخذہوا کہ پوری کاوش پر قابو پانے کے لیے فن کو چھوڑ
کرموضوعات کا دامن پکڑجائے-
ابھی شعراء کو چنناباقی رہ گیا تھا! اس میدان میں میری تحقیق شروع ہوئی۔ میں نے اپنی
معلومات پر اکتفا نہیں کیا اور اردو شعرا ء کےموضوعات شعریکو اکٹھا کرکےفارسی ادب
کے ماہرین سے مشورہ لینا شروع کیا۔ کبھی میرے ذہن نےکہا کہ "راشد اور نیما یوشیج " ؛
کبھی " راشد اور شاملو" ؛ کبھی " مجید امجداور شاملو" کے بارے میں مطالعہ اور تطبیق
کروناور باآلخر کئی مہینوں کے بعد کش مکش مکمل ہوئی اور خاص طور پر تیسرے سمسٹر
میں دور حاضر کی شاعری پر پہچان مکمل ہوئی؛ مجید امجد ،راشد ،فیض،
شاکراورناصرکاظمی کے اشعارکامطالعہ کرنے سے ؛ یہ فیصلہ کیا :مجید امجد اور سہراب
سپہری۔
2
اس فیصلہ پر پہنچنے کےلیےفارسی کے مختلف اساتذہڈاکٹر بہرام پروین ،ڈاکٹرمحمدی؛ ڈاکٹر
بابا ساالر نے اہم کردار ادا کیا۔یہ بات قابل ذکرہے کہ اس میدان میں شروع ہی سے استاد
راہنما سے مشورہ لیتی رہی۔
تحقیق کا موضوع:
اس تحقیق کا عنوان "مجیدامجداورسہراب سپہری کی آزاد نظم کے مشترک مفاہیم کاتقابلی
جائزہ" ہے جس میں مجید امجد اور سہراب سپہری کی" آزادنظم" یا " شعر نو" کے مشترک
مفاہیم کا شعری جائزہ لیاگیا ہے ۔
مسئلےکا بیا ن
اردواورفارسی زبان ،دنیاکی مختلف زبانوں کے درمیان زیادہ ایک دوسرے سے قریب ہیں-
اردو زبان کی جڑ کھڑی بولی تو ہے لیکن اس نے فارسی ماحول میں پرورش پائی ہے اور
اس کے زیراثر مکمل ہوئی ہے-
انیسویں صدی میں آہستہ آہستہ اردو زبان کا دروازہ انگریزی زبان کی طرف کھلنے لگا اور
اردو ادب میں مغربی ادب نے اپنی جگہ پالی۔ اسی طرح اردو ادب میں اندرونی حاالت کے
سبب نئے تقاضے امنڈنےلگے -مغربی ادب کے زیر اثر نئے رجحانات پیداہوئے۔ جب بیسویں
صدی ادب کا مطالعہ کرتے ہیں تو دنیائے اردو ادب خاص طور پر شاعریکوکالسیکی اردو
ادب سے بالکل مختلف پاتے ہیں۔ ایک ظاہری فرق ہیئت کے حوالے سے ہے۔ "آزاد نظم" نہ
صرف ہیئت کے لحاظ سے اردو شعر کا نیا روپ ہے بلکہ اس کا موضوع بھی نئے رخ کی
نشاندہی کرتا ہے۔ فارسی شاعری بھی اسی دور میں مغربی ادب کے زیر اثر بدلنے لگی اور "
آزاد نظم" یا " شعر نو" ایک اہم ہیئت اور موضوع پر سامنے آئی۔ لیکن ایک بات حتمی ہے
کہبرصغیراورایران دوایسے خطے ہیں جو ،زبان ،ثقافت ،ادب اورحتی مذہب مینبہت سے
مشترکاتک ے موجود ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے ال تعلق نہیں رہ سکتے "-مجید
امجد " اور " سہراب سپہری"دونونمشترک مفاہیم رکھتے ہیں" :موت"" ،وقت" اور "کائنات"۔
دونوں کے حاالت زندگی اور سیاسی اور معاشرتی حاالت تقریبا یکساں ہیں۔ مشرقی اور مذہبی
ذہنیت کی بنا پر ان کی شاعری میںموجود مشترک مفاہیم کی تجزیہ نگاری سے بہت سے
سواالت کا جوابملے گا۔
3
مفروضہ :
اس تحقیق میں ہم ان سواالت کے جواب دیں گے۔
1۔ نئی اردو اور فارسی شاعریکی پیدایش مینماحول نے کیا کردار ادا کیا ہے اور یہ ماحول
کس حدتک امجد اور سپہری کی شاعری پراثر انداز ہواہے؟
-1کیاامجداورسپہری نے ،مشترک شعری مفاہیم میں ،یکساں عناصرکااستعمال کیاہے اور
یکساں تصور رکھا ہے؟
-3کیا مشترک شعری مفاہیم میں امجداورسپہری کے فکری اختالفات بھی موجودہیں؟
-4ان دونوں شاعرکے مشترک شعری مفاہیم میں الفاظ کاطریقہ کیسا ہے؟
تحقیق کا مقصد
تحقیق کے دور میں مجیدامجد کی زندگی اور شاعری پر ایک گہرے مطالعہ کی وجہ سے
اردو طالب علموں کو معلومات کی یکجایی ملے گی۔ اور "تطبیقی ادب" کے میدان میں اضافی
قدم اٹھایا جائے گا۔ میرا شروع سے یہ مقصد رہا ہے کہ تحقیق کی حیثیت سے بڑھ کر مشق
کے عالوہ ایسا عمدہ تحقیقی کام سرانجام دے سکوں کہ انشاہللا اس سے کئی مقاالت نکالے
جائیں تا کہ اہل ادب بھی اس سے متعارف ہوجائیں۔
تحقیق کی محدودیت
اس میدان میں قدم اٹھانے سے شروع شروع میں کتابیات کی کمی ،شدت سے محسوس ہوئی-
اس کوبرطرف کرنے کے لئے پاکستان سے منوائی گئیں؛مزیدیہ کہ چندکتابوں کاحال ایسا تھا
4
کہ ان پررسائی ناممکن تھی لیکن پاکستان کے بزرگ اوراہل علم کی ذاتی الئبریریوں کے
استفادہ سے یہ مشکل دورہوئی -کبھی کسی نظم کو سمجھنے میں دقت پیش آتی تھی جو چند
بار پڑھنے یا اس سے متعلق تنقیدی مضامین کا مطالعہ کرنےاور ماہرین سے مشورہ کرنے
سے مسئلہ حل ہوجاتا تھا۔
تطبیقی کام کے لیے یہ اہمہے کہ دونوں محوروں کو ساتھ ساتھ چالنا چاہیے اور یکساں طرز
عمل کو اختیار کرنا چاہیے۔ اس کے لیے کافی زحمت اٹھانی پڑی۔
تحقیق کی اہمیت:
اس تحقیق کے نتیجے میں ہم یہ ثابت کرسکتے ہیں اردو اور فارسی ادب کا رشتہ ٹوٹنے واال
نہیں ہے۔ اگر چہ دونوں کے رجحانات دو صدیوں سے مغربی ادب و تفکر کے زیر اثر رہے
ہیں اور اردو کاالگو جو اس سے پہلے فارسی ادب تھا و بدل گیا ہے لیکن مشرقی اور مذہبی
رجحانات کی وجہ سے ان میں مشترکات ختم ہونے والے نہیں ہوں گے اور مندرجہ ذیل
تبصروں پر بہت سی باتیں جنم لیں گی:
-1ایرانی ادباء اور شعراءکا اردونوپردازشعراء سے روشناس ہونا اور بالعکس-
-1اردواور فارسی شعراء کے درمیان ادبی اور ثقافتی لین دین -
-3دوہم عصرشعراءیعنی مجیدامجداورسہراب سپہری کے افکاراور تخلیقات کامطالعہ-
طریقہ کار:
میں نےدونوں شاعروں کی نئی نظموں کا مطالعہ کرکے ،مختلف شعری موضوعات کونکاال-
میں نے سو سے زیادہ مآخذات سے استفادہ کیا ہے اور یہ مآخذ مختلف طریقوں سے جمع کیے
گئے مثال :کتابخانہ ملی جمہوری اسالمی ایران ،کتابخانہ مجلس شورای اسالمی ،کتابخانہ دایرہ
المعارف اسالمی ،کتابخانہ مرکزی دانشگاہ تہران ،کتابخانہ مرکزی دانشگاہ اصفہان ،کتابخانہ
شخصی ڈاکٹریزدانمنش اورجناب افتخار عارف صاحب اوردیگراساتذہ اور معتبرعلمی اور
تاریخی اسناد-
میں نے اردوایم۔اے سٹوڈنٹ ہونے کی حثیت سےاپنافرض سمجھا کہ اس راستے میں نئے
موضوع پر علمیو تحقیقی کام کروں-کوشش کی گئی ہے کہ تطبیق کے موقع پراردواورفارسی
دونوں حصے ،تقریبابرابرہوں -لیکن بعض وجوہات کی بنا پر کچھ موضوعات جیسے شاعری
کے ادوارکی تاریخی نگاہمیں یہ برابری مراعات نہ ہوسکی – کیونکہ اردوادب نے ،نئی
اورآزادشاعری کے سلسلے میں فارسی کی نسبت زیادہتحریکیںدیکھی ہیں-قیاس کی سہولت
5
کے لئے سب تاریخیں کالسیکی کے لئے قمری اورعیسوی اورمعاصردورکے لئے شمسی اور
عیسوی لکھی گئی ہیں -دوسرااورتیسرابواب ،تحقیقی ابواب ہیں اورنظریاتی مباحث پرمشتمل
ہینتو ان دو فصلوں کی اطالعات کی جمع آوری میں مختلف اقتباسات بھی نمایاں ہیں-
باب چہارم میں ،زیادہ ترتنقید اور اشعار سے اپنےاستنباط پر تکیہ کیا گیاہے۔اور بعض اوقات
انتقاد کرنے والوں کی تنقید سے استفادہ ہوا ہے۔
اس موجود دور میں دو خطوں کی سیاسی اجتماعی اور ادبیات کی صورتحال کی وسیع اور
طوالنی تحقیق کی ضرورت تھی۔
رعایت امانت اورصداقت کے لئے ،لکھنے کے موقع پرسب حوالہ جات اورکتابیات اے۔ پی ۔
اے 1کی روش کے مطابق اور استاد راھنماکے مشورہ سے لکھی گئیں -جہاں شخصیات کے
نام آئے ہیں ان کا تعارف سال وفات کا ذکرہواہے ،جہاں سال وفات پرعلم حاصل نہیں ہوا،
"متولد"کالفظ ذکر کے سال تولدلکھاگیاہے-
مغربی اعالم ،انگریزی میں بھی لکھے گئے ہیں -جہاں کسی کتاب کا ذکر ہواہے وہانان کی
پہلی اشاعت کا تاریخ و سال بھی ذکر ہواہے -
سب باتیں اورنظریات شعری نمونہ کے ذریعے مستندہیں -ثانوی اقتباسات سے بالکل فائدہ نہیں
اٹھایاگیاہے -
تحقیق کی ساخت:
یہ تحقیق ان ابواب پر مشتمل ہے:
پہالباب:یہ باب علمی فصل بندی پرمشتمل ہے جوتحقیق کے مقاصد ،سواالت ،مفروضہ
اورتحقیق کے پس منظر پرمبنی ہے-
دوسراباب:اس بابمیں اردواورفارسی کینئی شاعری کا پس منظر ،مختلف ادوار ،نئی نظموں
کے قسمیں اورنئی تحریکوں کا تعارف کروایا گیا ہے۔ اس دور سے متعلق سیاسی اور
معاشرتی حاالت پر نظر ڈالی گئی ہے۔
تیسراباب:امجداورسپہری کی ذاتی زندگی ،ان کے رجحانات ،اوروہ عناصرجو زندگی
پراثراندازہوتے گئے ،کا اس باب میں جائزہ لیاگیا ہے -یہاں اجمالی مطالعے کی ضرورت تھی
تا کہ دونوں شاعرونکے رجحانات کی وجوہات اور شعری تصور باندھنے کی جڑ کا سراغ
مالنا ممکن ہو۔
1
)American Psychological Association (APA
6
چھوتا باب:اس باب میں ،دونوں شاعروں کے مشترک مفاہیم شعری یعنی " وقت" " ،موت"
اور " کائنات" کومدنظررکھتے ہوئے ان کی ایک ایک نظم پڑھ کر اور ان کا الگ الگ بہ
غور مطالعہ کیا گیا ہے؛ ان کو مختلف پہلووں سے پرکھاگیا ،ان ہی سے متعلق الفاظ کاطریقہ
استعمال کا جائزہ لیاگیا ہے۔ اس باب کا اکثر حصہ کاوشگر کی کاوش پر مبنی ہے۔
پانچواں باب:اس باب میں اس سے پچھلے ابواب کانتیجہ نکاال گیاہے-
کلیدی الفاظ
مجید امجد ،سہراب سپہری ،وقت ،موت ،کائنات ،تقابلی مطالعہ
7
دوسراباب
اردو اورفارسی کی معاصرشاعری پرتاریخی اورسماجی نگاہ
)بنیادی مباحث(
8