You are on page 1of 2

‫ج یسا کرو گے ویسا ب ھرو گے‬

‫لومڑی جنگل میں رہتے تھے لومڑی سارس‬ ‫ّ‬ ‫ایک سارس اور ایک‬
‫کو دیکھتی تو اُسکی سادگی اور سیدھے پَن پر بہت ہنستی ۔اسے‬
‫ایک ترکیب سوجھی اور اُس نے سارس سے دوستی بڑھانے کی‬
‫ترکیب سوچی ۔وہ ایک دن سارس کے پاس گئی اور انتہائی‬
‫عاجزی سے کہنے لگی کہ بھائی سارس تم اور میں دونوں ہی‬
‫جنگل میں رہتے ہیں لیکن دوستی نہیں ہے ایسا کرو کہ کل میرے‬
‫گھر کھانا کھاؤ مجھے بہت خوشی ہوگی ۔ سارس سیدھا سادا سا‬
‫تھا کہنے لگا ٹھیک ہے میں کل تمہارے گھر آؤنگا ۔ لومڑی نے‬
‫بہت مزیدار سوپ بنایا اور سارس کا انتظار کرنے لگی ۔سارس‬
‫پہنچا تو لومڑی نے ایک سیدھی پلیٹ میں سوپ نکاال اور سارس‬
‫کو کھانے کی دعوت دی ۔سارس بیچارہ چونچ پلیٹ میں ڈالتا تو‬
‫اُسکی چونچ میں کچھ بھی نہ آتا اور لومڑی مزے لے لے کر سارا‬
‫سوپ خود پی گئی اور سارس کو پینے کی دعوت دیتی رہی‬
‫سارس بیچارہ بھوکا گھر آگیا ۔‬
‫سارس گھر آگیا لیکن اُسے بہت غصہ آیا اور اُس نے بدلہ لینے‬
‫کی ٹھان لی ۔اُس نے ایک دن لومڑی سے کہا کہ مجھے یہ بات‬
‫اچھی نہیں لگتی کہ آپ نے تو میری دعوت کی اور میں آپ کو‬
‫گھر نہ بالؤں اس لئے آپ میرے ساتھ کھانا کھائیے ۔لومڑی بہت‬
‫خوش ہوئی کہ کیسا بے وقوف ہے کہ میری چاالکی کو سمجھا‬
‫بھی نہیں اور میری دعوت بھی کر رہا ہے۔ لومڑی پہنچی تو اُسے‬
‫بہت اہتمام سے بٹھایا سوپ کی خوشبو سے لومڑی کے منہ میں‬
‫پانی آہا تھا اُس نے کہا بھائی سارس تم نے تو بہت اہتمام کیا کہ‬
‫میری پسند کا سوپ بنایا ہے اب تو بھوک بہت لگ رہی ہے جلدی‬
‫سے کھانا لے آؤ ‪ ،‬لومڑی کا مارے بھوک برا حال تھا ۔اور دل‬
‫میں خوش بھی بہت تھی کہ کیسا بے وقوف سارس ہے کہ میرے‬
‫گھر سے بھوکا آکر بھی مجھے کھانا کھال رہا ہے۔ ۔سارس جلدی‬
‫سے گیا اور ایک صراحی میں سوپ لے آیا لومڑی تیزی سے‬
‫کھانے کی طرف لپکی مگر اُس کا منہ ہی صراحی میں نہ گیا‬
‫سارس مزے لے لے کر سوپ پیتا رہا اور لومڑی بھوک کے‬
‫مارے بے حال ہوتی رہی سارس نے خوب پیٹ بھر کر سوپ پیا‬
‫اور کہا بی لومڑی سادگی کا مطلب بے وقوفی نہیں ہوتا جیسی‬
‫کرنی ویسی بھرنی لومڑی بہت شرمندہ ہوئی اور سارس سے‬
‫معافی مانگی۔‬
‫نتیجہ‪ :‬جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‬

You might also like