You are on page 1of 5

‫​بارش برس رہی تھی‪ .

‬کمرے میں پڑے صوفے پر سارا‪ ,‬شامیر کے کندھے پر‬


‫‪. ‬سر رکھ کر بیٹھی تھی‬

‫‪.‬ان دونوں کی شادی کو ایک ماہ ہی ہوا تھا‬

‫سامنے سینٹر ٹیبل پر کافی کے دو مگ پڑے تھے جس میں بڑی کافی کے‬
‫اوپر‪  ‬ایک تہہ بچھ گئی تھی۔ گو کہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی سارا وہ کپ‬
‫‪ ‬لے کر آئی تھی۔‬

‫کمرے میں موجود گھڑی کی ٹک ٹک اور بارش کا شور گڈ مڈ ہوتا سنائی‬


‫دے رہا تھا۔‬

‫سارا نے ٹشو پیپر سائیڈ پر رکھا اور شاہ میر کے کندھے سے سر ہٹا کر‬
‫پوچھا؛‬

‫"پھر آپ کب آئیں گے؟ "‬

‫شامیر نے بے بسی سے اسے دیکھا اور پھر پیار سے اس کے چہرے سے بال‬


‫‪:‬ہٹاتے ہوئے جواب دیا‬

‫دیکھو اب !!!!!! کم از کم دو سال تو لگیں گے ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم "‬


‫‪!" ‬پریشان مت ہو میں تمہیں جلد بالنے کی کوشش کروں گا‬

‫ایک بار پھر سے بارش ہونے لگی۔‬

‫‪ ‬یہ بارش کوئی موسمی بارش نہیں تھی سارا کے آنسوؤں کی بارش تھی۔‬

‫بہت سے لوگ شادی کر کے دیار غیر چلے جاتے ہیں۔ ان کیلئے یہ کتنا کٹھن‬
‫دور ہوتا ہے یہ صرف وہی جانتے ہیں۔‬
‫پیسہ کمانا آسان نہیں ہے۔ اپنی پوری زندگی‪ ،‬اپنی پوری جوانی اسی بھاگ‬
‫دوڑ میں لگا دی جاتی ہے کہ اپنے خاندان کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم‬
‫کر سکیں۔‬

‫مگر ۔۔۔۔۔۔ ان سب کے بیچ ان کی اور ان کی بیویوں کی زندگی‪ ،‬جوانی‪ ،‬‬


‫چھوٹی بڑی خوشیوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں جو ہم نظر انداز کر‬
‫‪ ‬دیتے ہیں۔‬

‫‪ : ‬بڑے آرام سے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ‬

‫‪ ‬تمہیں کیا فکر تمھارا شوہر تو باہر ہوتا ہے۔"‬

‫"!!!آزادی ہے تمھیں‬

‫تم اکیلے باہر رہ رہے ہو بھائی! خوب مزے میں ہو۔ ہم پر تو ذمہ داریوں"‬
‫"کا بوجھ ہے۔‬

‫ذمہ داریاں سب پر ہوتی ہیں۔ اس عورت سے پوچھیں جو اکیلے سب کام‬


‫کرتی ہے۔ اور اس مرد سے جو اپنے بیوی بچوں سے ملنے کے لیے دن گن رہا‬
‫!!!!ہوتا ہے‬

‫اگر آپ کو ایک دوسرے کا ساتھ میسر ہے‪  ‬تو اس کی قدر کریں کیونکہ‬
‫بہت سے لوگ اس چیز کے لیے بھی ترستے ہیں۔‬
‫جو ہے اس پر شکر ادا کریں قناعت کرنا سیکھیں۔ اپنی اور دوسروں کی‬
‫‪ ‬زندگی آسان بنانے کی کوشش کریں۔‬

‫الحاصل کی تمنا چھوڑ دیں۔ کیوں کہ یہ اپنے ساتھ بہت سی آزمائشیں‪ ‬‬


‫التا ہے۔‬

‫بارش برس رہی تھی‪ .‬کمرے میں پڑے‪                                             ‬‬


‫‪. ‬صوفے پر سارا‪ ,‬شامیر کے کندھے پر سر رکھ کر بیٹھی تھی‬

‫‪.‬ان دونوں کی شادی کو ایک ماہ ہی ہوا تھا‬

‫سامنے سینٹر ٹیبل پر کافی کے دو مگ پڑے تھے جس میں بڑی کافی کے‬
‫اوپر‪  ‬ایک تہہ بچھ گئی تھی۔ گو کہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی سارا وہ کپ‬
‫‪ ‬لے کر آئی تھی۔‬

‫کمرے میں موجود گھڑی کی ٹک ٹک اور بارش کا شور گڈ مڈ ہوتا سنائی‬


‫دے رہا تھا۔‬

‫سارا نے ٹشو پیپر سائیڈ پر رکھا اور شاہ میر کے کندھے سے سر ہٹا کر‬
‫پوچھا؛‬

‫"پھر آپ کب آئیں گے؟ "‬

‫شامیر نے بے بسی سے اسے دیکھا اور پھر پیار سے اس کے چہرے سے بال‬


‫‪:‬ہٹاتے ہوئے جواب دیا‬

‫دیکھو اب !!!!!! کم از کم دو سال تو لگیں گے ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم "‬


‫‪!" ‬پریشان مت ہو میں تمہیں جلد بالنے کی کوشش کروں گا‬
‫ایک بار پھر سے بارش ہونے لگی۔‬

‫‪ ‬یہ بارش کوئی موسمی بارش نہیں تھی سارا کے آنسوؤں کی بارش تھی۔‬

‫بہت سے لوگ شادی کر کے دیار غیر چلے جاتے ہیں۔ ان کیلئے یہ کتنا کٹھن‬
‫دور ہوتا ہے یہ صرف وہی جانتے ہیں۔‬

‫پیسہ کمانا آسان نہیں ہے۔ اپنی پوری زندگی‪ ،‬اپنی پوری جوانی اسی بھاگ‬
‫دوڑ میں لگا دی جاتی ہے کہ اپنے خاندان کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم‬
‫کر سکیں۔‬

‫مگر ۔۔۔۔۔۔ ان سب کے بیچ ان کی اور ان کی بیویوں کی زندگی‪ ،‬جوانی‪ ،‬‬


‫چھوٹی بڑی خوشیوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں جو ہم نظر انداز کر‬
‫‪ ‬دیتے ہیں۔‬

‫‪ : ‬بڑے آرام سے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ‬

‫‪ ‬تمہیں کیا فکر تمھارا شوہر تو باہر ہوتا ہے۔"‬

‫"!!!آزادی ہے تمھیں‬

‫تم اکیلے باہر رہ رہے ہو بھائی! خوب مزے میں ہو۔ ہم پر تو ذمہ داریوں"‬
‫"کا بوجھ ہے۔‬

‫ذمہ داریاں سب پر ہوتی ہیں۔ اس عورت سے پوچھیں جو اکیلے سب کام‬


‫کرتی ہے۔ اور اس مرد سے جو اپنے بیوی بچوں سے ملنے کے لیے دن گن رہا‬
‫!!!!ہوتا ہے‬
‫اگر آپ کو ایک دوسرے کا ساتھ میسر ہے‪  ‬تو اس کی قدر کریں کیونکہ‬
‫بہت سے لوگ اس چیز کے لیے بھی ترستے ہیں۔‬

‫جو ہے اس پر شکر ادا کریں قناعت کرنا سیکھیں۔ اپنی اور دوسروں کی‬
‫‪ ‬زندگی آسان بنانے کی کوشش کریں۔‬

‫الحاصل کی تمنا چھوڑ دیں۔ کیوں کہ یہ اپنے ساتھ بہت سی آزمائشیں‪ ‬‬


‫التا ہے۔‬

‫‪                                            ‬‬

You might also like