You are on page 1of 18

‫​ماموں نے اپنی بھانجی کو چودا‬

‫سیکس سٹوری پڑھنے کا مجھے بہت شوق ہے میں نے کئی ایک سائیٹ پہ‬
‫جا کے سیکس کہانیاں پرھی ہیں لیکن سچی بات ہے دوستوں جو مزہ‬
‫مجھے اس وردو سیکس سٹوریز کی کہانیاں پڑھ کے مال ہے‬

‫وہ کسی ار جگہ نہیں اس کی زبان سادہ اور کہانیاں اس طرح کی ہوتیں‬
‫ہیں کہ روز مرہ زندگی میں ایس اممکن ہوتا ہے جب کہ دوسری کئی ایک‬
‫سائیٹ ایسی ہیں کہ جن کی کہانیاں پاکستان اور روز مرہ زندگی میں‬
‫اس طرح ہوتا ہی نہیں ہے سب من گھڑت‪  ‬اور‪  ‬زہن قبول ہی نہیں‪  ‬کرتا کہ‬
‫ایسا ہو‪  ‬ہوگا‬

‫اس لیئے آج میں اپنی سیکس سٹوری اس سائیٹ پہ شائع کرنے کے لیئے‬
‫بھیج رہا ہوں اور ایڈمن سے امید کرتا ہوں کہ میری اس سادہ سی کہانی‬
‫کو الزمی پوسٹ کریں‬

‫تو اب میں اپنی کہانی شروع کرتا ہوں میری امی کے کزن بھائی تھے جو‬
‫کہ ہمارے گھر پر آئے تھے اپنی جاب کے لیے الہور سے تو ہم تو ان کو اپنے‬
‫ماموں کی حثیت سے دیکھتے تھے‬
‫جس طرح امی ابو کے کزن کو عزت دینی چاہیئے ہم دیتے تھے اور ان کو‪ ‬‬
‫بھی چاہیئے تھا کہ ہم لڑکیوں کو بھانجی کی نظر سے دیکھتے اور ڈیل‬
‫کرتے‬

‫لیکن ان کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا‪  ‬ہم کو کچھ کچھ اندازہ‬
‫ہوا لیکن ہم پریشان تھے کہ کیا واقعی وہ ایسا ہمارے بارے سوچ سکتے‬
‫ہیں‪  ‬کبھی ہم اپنی ہی اس بات اور خیال کو ذہن سے نکال دیتے تھے‬

‫لیکن پھر ان کی اگلی حرکت ان کو اور بھی مشکوک بنا دیتی تھی کاش‬
‫لوگوں کے زہن خاص طور پہ جو آتے تو شہروں میں‪  ‬رشتہ دار بن کے‬
‫مہمان بن ٹھیرتے ہیں لیکن بعد میں‬

‫اس‪  ‬گھر میں رہنے والی بہو بیٹیوں‪  ‬کو میلی آنکھ سے دیکھنا شروع کر‪ ‬‬
‫دیتے ہیں ایسا نا ہو اس طرح تو لوگ اپنے رشتہ داروں کو گھر نہیں‬
‫روکیں گے اورمہمان نوزی کا تصور بھی ختم ہو جائے گا‬

‫پر ہم کو کیا پتہ تھا کہ یہ کیا سوچ رہے ہے وہ ایک ہفتے کے لیے ہمارے‬
‫گھر پر رہنے کے لیے آئے تھے پر ایک ہفتہ بھی گزر گیا‬

‫تو ہم نے اپنی امی سے پوچھا کہ یہ یہاں سے کب جائے گے کیوں کہ ان‬


‫کے دیکھنا ہم کو اچھا نہیں لگتا تھا وہ بہت ہی عجیب نظروں سے‬
‫دیکھتے تھے تو میں نے اپنی امی سے بول ہی دیا‬
‫کہ ماموں کب اپنے گھر جائیں کیونکہ دوسرا ہفتہ بھی ہمارے گھر پر ہو‬
‫چکا ہےپھر امی نے کہا کہ چلے جائے گے وہ تم لوگوں کا ماموں ہے تم ان‬
‫سے ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرتی ہو‬

‫تو ہم نے کہا امی وہ ہم کو اچھے نہیں لگتے ہے اگر پانی مانگتے تو پانی‬
‫دو تو ہاتھ ہی پکڑ لیتے وہ جب پاس سے جاتے تو ساتھ لگ کر جاتے‬

‫تو ہم اکثر ان کی حرکتوں سے ڈر بھی جاتے تھے پر ان کو شرم نہیں آتی‬


‫تھی اس لیے ہم ان سے دور ہی رہتے تھے پھر ایک دن ہم سب ایک ساتھ‬
‫بیٹھے تھے ماموں‪  ‬بھی کمرے میں آ گئے‬

‫تو ہم دونوں بہنیں اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی تو ماموں امی کو‬
‫بتا رہے تھے کہ میں اب اپنے گھر چال جاؤں گا کیوں کہ مجھے میرے‬
‫ڈیوٹی والوں نے کال کی تھی تو امی نے کہا اچھا ٹھیک ہے پھر امی نے ہم‬
‫کو یہ بات بتائی تو ہم تو بہت ہی خوش ہوگئے کہ ان سے جلد جان‬
‫چھوٹنے والی ہے‬

‫اچانک اس دن امی ابو کو دوسرے شہر جانا پڑ گیا کیونکہ میرے بڑے‬
‫بھائی‪  ‬کے گھر بیٹا پیدا ہوا تھا جو کہ دوسرے شہر میں‪  ‬نوکری کی وجہ‬
‫سے رہتا تھا ہم سب کا دل تھا‬
‫لیکن امتحان سر پہ تھے ا سلیئے میں‪ ،  ‬چھوٹی بہن اور چھوٹا بھائی گھر‬
‫پہ رکنے پہ مجبور تھے اور امی نے کہا بیٹی کل تو ماموں بھی چال جائے‬
‫گا اب تم لوگ سکون کے ساتھ تین دن رہنا‬

‫اس کے بعد ہم جلد واپس آجائیں گے امی ابو کو پوتے سے ملنے کو بہت‬
‫دل تھا وہ جلدی اسی دن نکل گئےپھر اسی رات ماموں ہم سب کے لئے‬
‫باہر سے کھانا لے کر آئےتھے‬

‫اور اس کھانے میں کچھ مال ہوا تھا تو ہم سب نے کھانا کھایا اور سب کو‬
‫نیند آنے لگ پڑی پھر ہم سب سو گئے تھے اس کے بعد پتا نہیں وہ کب‬
‫ہمارے کمرے میں آ گیا‬

‫اور مجھے لپٹ کر وہ چومنے لگا پر مجھے‪  ‬اس نیندوالے سکس میں ہوش‬
‫نہیں تھا کہ کوئی مجھے چھو رہا ہے‪  ‬میں سوئی جاگی نڈھال ہو گئی‬
‫تھی چھوٹی بہن‪  ‬اور بھائی ساتھ والے کمرے میں‪  ‬تھے‬

‫میں پڑھتی پڑھتی اسی کمرے ٰم ں سو گئی تھی پھر وہ مجھے بہت دیر‬
‫تک کسسنگ کرنے لگا پھر اس نے میرے جسم کے آہستہ سے چومتے ہوئے‬
‫کپڑے بھی اتار دیئے‬

‫اور میرے نرم جسم کے اوپر لیٹ گیا پھر اس نے میرے بڑے اور پیارے‬
‫سے بوبز کو ِک س کی اور پیارے سے بوبز کو چوسنے لگا پھر اس نے میرے‬
‫بھی سارے ہی کپڑے بھی اتار دیئے‬

‫اور میرے نرم جسم کو چاٹنے اور چومنے لگا اور کافی دیر تک وہ میرے‬
‫نرم جسم کو چومتا اور چاٹتا ہی رہا وہ تو جیسے سیکس سٹوری‪  ‬کے‬
‫سکرپٹ کو لکھ رہا تھا‬

‫فلمی انداز سے کر رہا تھا بوبز اور بدن اسکو فل ِک س بھی کرتا رہا پھر اس‬
‫نے اپنے کپڑے بھی اتار دیئے اور میری میں شلوار بھی اتار دی اور پھر اپنا‬
‫خوار موٹا لنڈ نکال کر میری جوانی کی چوت پر رگڑتا رہا‬

‫کنواری چوت تھی لیکن میں اس کا مزہ بھی لینے لگی تھی نا جانے کیوں‪ ‬‬
‫میں نا چاہتے ہوئے بھی دوران نیند مست مست مزہ محسوس کر رہی‬
‫تھی خمار آلود مزہ تھا‬

‫پھر خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی چوت کے اندر ڈال کر خوار موٹا لنڈ کو‬
‫کبھی اندر باہر پھر اندر باہر اسے ہی خوار موٹا لنڈ کو کبھی جوانی کی‬
‫چوت کے اندر تو کبھی جوانی کی چوت کے باہر کرتا رہا‬

‫میں ایک بار چیخ نکلی لیکن نیند اور نشہ کی بدولت زیادہ درد نٰہ ں ہوا ا‬
‫سنے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا تھاجب وہ خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی‬
‫چوت کے اندر باہر کر رہا تھا‬
‫تو پھر مجھے درد کا احساس ہوا اور میری درد سے مست خوار آوازیں‬
‫نکالنا اسٹارٹ ہوگئی پر میری آواز کسی کو بھی نہیں جا رہی اس لیے وہ‬
‫سکون کے ساتھ میری چوت مارتا رہا‬

‫اور نا جانے مجھے چھوڑا کچھ یاد نہیں اگلے دن صبح کوئی دس بجے‬
‫میری آمکھ کھلی تو دیکھا ماموں صاحب کا نام و نشان نہیں تھا وہ‬
‫مجھے چود کے عورت بنا گیااور آج میں اپنی سیکس سٹوری آپ کے ساتھ‬
‫‪ ‬شیئ کرنے پہ مجبور ہو گئی‬

‫آنٹی‬

‫یھ واقع جو میں آپ کو سنانے جا رھا ھوں وہ بلکل سچا ھے یھ اس وقت‬


‫کی بات ھے جب میری عمر ‪ ۱۶‬سال تھی میرے گھر کے ساتھ والے گھر‬
‫میں ایک آنٹی رھتی تھیں جن کے شوھراکثر گھر سے باھر رھا کرتے تھے‬
‫اور وہآنٹی اپنے گھر میں اپنی ایک بیٹی کے ساتھ رھتی تھیں ایک بار‬
‫ایسا ھوا کے آنٹی نے مجھے اپنے گھر بالیا چونکے و ہ ہمارے ہمسایہ تھے‬
‫اس لیے میں ان کےگھر کا کام کردیا کرتاتھا ‪.‬آنٹی نے مجھے کہاکے ان کے‬
‫کسی رشتہ دار کی شادی کی مووی آئی ہے تو وہ انہوں نے دیکھنی ہے تو‬
‫میں اس کے لئے کہں سے وی سی آر کرائےپر ال دوں ‪.‬پہلے تو میں ہچکچایا‬
‫لیکن پھر میں نے آنٹی سے وعدہ کر لیا کے میں ان کووی سی آر کرائے پر‬
‫ال دوں گا‪.‬اس وقت شام کے ‪۵‬بج رہے تھے ‪.‬میں اپنے محلے‬
‫کےویڈیوسنٹرگیااور آنٹی کو وی سی آر الدیاآنٹی نےمجھےکہاکہ میں ان‬
‫کووی سی آر سیٹ کرکےچال کر دے دوں‪.‬میں نے ان کو شادی کی مووی‬
‫چال کردے دی اس دوران مجھے ایسامحسوس ہوا جیسے آنٹی میرے‬
‫کچھ زیادہ ہی نزدیک آ رہی ھیں اور ایک دو بار میرا ھاتھ آنٹی کے جسم‬
‫کے ساتھ ٹچ ھوا ایک عجیب سی سنسناہٹ میرے اندر ہویاس کے بعد‬
‫میں اپنے گھر آیا اور میرا ذہن آنٹی کے خوبصورت لمس کو محسوس کر‬
‫کے بہت اچھا فیل کر رہا تھا میں نے اس وقت کے لمحات کو اپنے ذہن میں‬
‫دوڑانا شروع کیاتو آنٹی کا خوبصورت میرے سامنے تھا اس کے گورے‬
‫رنگ پر پیال لباس اتنا فٹ تھا جیسے آنٹی نے اپنے خوبصورت مخملی‬
‫جسم کو پینٹ کیا ہو‪ .‬اس پر مموں کے ابھار قیامت ڈھا تے ہوے‪.‬اب‬
‫مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان حرکت محسوس ہوئی اب میرا لن اکڑ کر‬
‫کھڑا ہو گیا تھا نہ چاھتے ہوئے بھی میرا ہاتھ پینٹ کے اندر چال گیا اور‬
‫میں نے تصور میں آنٹی کے نام کی ایک مٹھ ماری اب میرے لن سے گرم‬
‫گرم منی کے فوارے نکلے اور میری پینٹ گیلی ہو گئی‪.‬یہ میری زندگی کی‬
‫پہلی مٹھ تھی جو کہ آنٹی کے نام تھی‪.‬اب روزانہ میں آنٹی کے گھر کے‬
‫باہر زیادہ ٹائم گزارنے لگا تھا اور موقع کی تاڑ میں تھا کہ و ہ کب کمبخت‬
‫اپنے خوبصورت جسم کا دیدار کرواتی ہے‪ .‬آخر ایک دن آنٹی نے مجھے‬
‫آواز دی کے بیٹا ہماری موٹر خراب ہوگئی ہے تو اس کو ذرا چیک کر لو‬
‫میں نے موٹر چیک کی تو آنٹی میرے قریب ہی تھی میں نے جان بوجھ‬
‫کر آنٹی کے جسم کو ٹچ کیا تا کہ مٹھ مارنے کا بہانہ ہاتھ آ جائے ‪ .‬اس‬
‫دوران آنٹی نے میرے لئے چائے بنوائی‪ .‬چائے کو دیکھ کر مجھے یک دم‬
‫خیال آیا کے آنٹی کی بیٹی بھی تو اس گھر میں رہتی ہے لیکن وہ کبھی‬
‫نظر نہی آئی اب میرا تجسس بڑھا کہ آنٹی کی بیٹی کو دیکھوں کیوں کے‬
‫دل میں خیال آیا کے یہ اتنی خوبصورت ہے تو بیٹی تو کمال کی ہو گی‪.‬‬
‫آنٹی سے باتوں ہی باتوں میں میں نے ان کے شوہر کے بارے میں پوچھا تو‬
‫آنٹی نے ایک لمبی سی سانس لی اور بتایا کہ وہ کینیڈا میں پچھلے دس‬
‫سال سے رہ رہا ہے اور ایک بار بھی نہیں آیا یہ بتاتے ہوے آنٹی کہ چہرے‬
‫پر ایک عجیب سی کشید گی تھی مجھے اس وقت آنٹی پر بہت ترس آیا‬
‫اور میں اس لن کی ترسی ہوئی آنٹی کے گرم جذبات محسوس کرنے لگا‬
‫میں نے موقع کی مناسبت سے آنٹی کو کہا کہ آپ کو جب بھی کوئی کام‬
‫ہو تو مجھ سے بال جھجک کہ دیا کریں میں آپ کی تمام چیزوں کا خیال‬
‫‪.‬رکھوں گا آپ مجھے اپنا ہی سمجھیں‬

‫اب آنٹی اب آنٹی نے مجھےبتایا کہ ان کی بیٹی نے آج دو دن کے لئے اپنے‬


‫ماموں کے گھر جانا ہے تو میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ کر مجھے شام‬
‫کو دودھ ال دینا میں نے فوًر ا حامی بھر لی اب مجھے شام کا انتظار تھا‬
‫دل میں یہ خیال با با آ رہا تھا کہ آج کچھ بن جائے گا ‪ .‬شام ہوتے ہی میں‬
‫نے آنٹی سے پیسے لئے اور دودھ لے کر ان کے دروازے پر آیا آنٹی نے مجھے‬
‫دروازے کہ پچھے سے آواز دی کہ میں دودھ اندر آ کرپکڑا دوں یہ سن کر‬
‫میں اندر داخل ہوا تو میرے آنکھیں آنٹی کو دیکھ کر ششدر رہ گیں وہ‬
‫کسی اپسرا سے کم نہیں تھی وہ ُا س کے بال گیلے تھے لگتا تھا کہ وہ‬
‫ابھی نہا کر نکلی تھی اس نے الئٹ پنک سوٹ پہن رکھا تھا جس میں وہ‬
‫گالبی پری لگ رہی تھی اس پر قیامت کا میک اپ "چائے پیوگے" آنٹی کی‬
‫مدھر آواز نے اس سحر کو توڑا میرے منہ سے جی کے عالوہ کچھ نہ نکال‬
‫اب آنٹی کے چہرے پر عجیب سی مسکان تھی ‪ .‬کچھ ہی دیر میں آنٹی‬
‫چائے لےکر اندر داخل ہوئی چائے پیتے ہوئے میں نے آنٹی کے جسم کا بغور‬
‫جائزہ لیا آنٹی کے ممے کوئی ‪ ۳۴‬کے ہوں گے ابھی میں آنٹی کے جسم کا‬
‫طواف ہی کر رہا تھا کہ اچانک آنٹی کی آواز گونجی "کیا تمھاری کوئی‬
‫گرل فرینڈ ہے" میں نے انکار میں سر ہالیا آنٹی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے‬
‫کہ تمہں تو کچھ بھی نہیں پتہ ہو گا میںسمجھتے ہوئے بھی نہ سمجھ بن‬
‫"کر بوال "کیا مطلب‬

‫وہ بولی ابھی سمجھاتی ہوں‬


‫اس کہ بعد س نے مجھے اپنے پیچھے آنے کو کہا وہ مجھے اپنے بیڈ روم‬
‫میں لے گئی اور وہاں جا کر بولی‬

‫یہ کب سے ویران پڑا ہے آو اس کو آباد کرتے ہیں‬

‫میرے منہ سے کوئی آواز نہ نکلی یہ کہ کر وہ اٹیچ باتھ میں چلی گئی‬

‫دو منٹ بعد وہ باہر نکلی تو وہ الف ننگی تھی یہ دیکھ کر میں تو تقریبًا‬

‫بہوش ہی ہو گیا تھا اس کا جسم تو جیسے سنگ مرمر سے تراشا اس کے‬


‫ممے بلکل گول تھے اور ان پر گالبی نپل غذب ڈھا رہے تھے اس کی پھدی‬
‫پر بلکل کوئی بال نہ تھا جیسے اس نے نیچے کی آج ہی صفائی کی ہو اس‬
‫کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے‬

‫جیسے کسی نے کبھی اس کو ٹچ نہ کیا ہو ‪ .‬گانڈ کے ابھار ایسے تھے‬


‫‪ .‬جیسے دو پہاڑ آپس میں مل رہے ہوں‬

‫کیسی لگ رہی ہوں ؟‬

‫آنٹی نے ذرا اترا کر پوچھا‬

‫"میں نے کہا کہ "یہ آپ کیا کررہی ہیں‬

‫تو وہ بولی "بچے عورت تم حرامی مردوں کی آنکھ پہچانتی ہے اور میں‬
‫نے تو پہلے ہی دن تیری اللچی نظروں کو پہچان لیاتھا اور میں بھی‬
‫"برسوں سے لن کی ترسی ہوئی ہوں‬

‫آنٹی کے منہ سےاس قسم کی گفتگو سن کر بڑا عجیب لگا لیکن مزا بھی آ‬
‫رہا تھا اب آنٹی میرے قریب آئی اور میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اور پھر‬
‫میرے بالوں اور گالوں پر ہاتھ پھیرنے لگی اسی دوران میں نے پوچھا کہ‬
‫کیا آپ کو انکل نے کم چودا ہے‬

‫کیوں کیا ہوا" و ہ بولی"‬

‫آپ کی پھدی کے ہونٹ ملے ہوئے ہیں اور ممے بھی بڑے ٹائٹ ہیں‬

‫تمھارے اس حرامی انکل نے اب تک مجھے کوئی تین یا چار بار چودا ہو گا‬
‫اس کو تو پیسے کمانے کی لگی رہتی ہے‬

‫اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میری پھدی تو ایک تگڑے لن کو ترس‬
‫گئی ہے‬

‫اب آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گول مموں پر رکھ دیا اورہلکے سے دبانے‬
‫لگی اب میں نے بھی آنٹی کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا آنٹی‬
‫آنکھیں بندکر کے کسی گہرے سرور میں تھی اب میں نے دھیرے سے ہاتھ‬
‫آنٹی کی پھدی کو ٹچ کیا تو اس نے ہلکی سی آنکھ کھول کر میری طرف‬
‫دیکھا اور میرا ٹراوزر اتارا اور پھر میرے لن کو اپنے ہاتھ سے سہالنے لگی‬
‫اب اس نے میرا منہ پکڑ کر اپنے گول مموں پر لگا دیا اور میں ان پر اپنی‬
‫زبان پھیرنے لگا اب آنٹی کے منہ سے او آ آ او مم مم آ او کی آوازیں نکلنا‬
‫شروع ہو گئیں اور آنٹی نے اپنا ہاتھ جو کہ میرے لن پر تھا زور سے ہالنے‬
‫لگی جس سے مجھے بہت مزا آ رہا تھا کیوں کہ اس سے پہلے میں نے‬
‫‪ .‬کبھی کسی لڑکی کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا‬

‫اب میں نے بھی ہاتھ آنٹی کی نرم گرم پھدی پر رکھا اور تیزتیز ہاتھ‬
‫چالنے شروع کر دیئے اسی دوران اچانک میرے لن سے گرم گرم مکھن نکل‬
‫کر آنٹی کے ہاتھ پر گرا تو آنٹی نے ہنس کر کہا کہ لو نکل گئی اس کی‬
‫ساری اکڑ لگتا ہے تم واقعی میں کنوارے ہو‬
‫میں نے کہا جی آنٹی‬

‫آنٹی نے مجھے باتھ روم جانے اور لن صاف کرنے کو کہا میں تو جیسے‬
‫اس کے سحر میں جکڑا ہوا تھا اور حکم کی تکمیل میں لگ گیا اسی اثنا‬
‫میں آنٹی میرے لئے گرم دودھ کا گالس لے آئیں میں نے وہ گرم دودھ پیا‬
‫‪.‬اور آنٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور وہ سمجھ گئی‬

‫اب آنٹی اٹھی اور میرے پاس آ کر بولی " کیا تم سیکس کرنا سیکھنا‬
‫"چاہتے ہو‬

‫میں نے اثبات میں سر ہالیا‬

‫وہ بولی کہ اب میں جیسا کہوں گی تم ویسا ہی کرنا اگر تم ساری زندگی‬
‫یہ بھول گئے تو پھر کہنا‬

‫اب آنٹی نے میرے لن کو چوسنا شروع کیا پہلے اس نے میرے لن کی ٹوپے‬


‫پر اپنی زبان پھیرنی شروع کی اورپھر و ہ کبھی میرے ٹٹوں پر زبان‬
‫پھیرتی اور کبھی میرے لن کو لولی پوپ سمجھ کر چوستی‬

‫اب میرے منہ سے اوں آں اوں کی آواز نکل رہی تھی اور میں پاگلوں کی‬
‫طرح اس کے ممے دبا رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی نے مجھے نیچے لیٹنے کو‬
‫کہا میں نیچے لیٹ گیا اب آنٹی میرے اوپر اس سٹائل سے آئی کہ وہ‬
‫میرے نپل چوسنے لگی کبھی وہ ان کو اپنے دانتوں سے کاٹتی اور کبھی‬
‫وہ ان پر زبان پھیرتی آہستہ آہستہ اب وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتی‬
‫ہوئی نیچے سرکنے لگی اور پھر آنٹی نے میرا لن دوبارہ چوسنا شروع کر‬
‫دیا مجھے زندگی میں جو مزا آج مل رہا تھاشاید دوبارہ نہ ملتا‬

‫اب آنٹی نے پھر سے سٹائل بدال اور اپنی پھدی میرے منہ کی طرف کر لی‬
‫اور اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کہ اسے چوسنا شروع کر دیا اور اپنی‬
‫پھدی میرے سینے پر رگڑنے لگی اس دوران وہ اپنی پھدی کبھی کبھی‬
‫میرے منہ سے بھی ٹچ کر دیتی‬

‫میں سمجھ سکتا تھا کہ آنٹی کیا چاہتی تھی اور میں نے نہ چاہتے ہوئے‬
‫بھی اپنی زبان آنٹی کی پھدی سے ٹچ کی تو مجھےاس کی پھدی کی‬
‫مٹھاس بہہت اچھی محسوس ہوئی میں نے اس کی پھدی کو ہلکے ہلکے‬
‫زبان سے ٹچ کرنا شروع کیا تو آنٹی کسمسانا شروع کر دیا اور میرا لن اور‬
‫بھی زیادہ سپیڈ سے چوسنا شروع کر دیا جس سے مجھے بہت مزا آنے لگا‬
‫اب میں نے بھی اپنی پوری زبان اس کی پھدی میں اندرباہر کرنیے لگا اب‬
‫آنٹی کے منہ سے مم اوں آآ مم اوئی زور سے مم شاباش اوں کی آوازیں‬
‫نکلنے لگیں‬

‫اور میں بھی لن کو نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا اور آنٹی کے منہ میں‬
‫پورا لن گھسیڑ نے کی کوشش کر رہا تھا وہ بھی پوری آب و تاب سے میرا‬
‫‪.‬لن قلفی کہ مانند چوس رہی تھی‬

‫اب مجھے لگا کے میرا لن منی چھوڑنے واال ہے میں نے آنٹی کو بتایا کہ‬
‫میں چھوٹنے واال ہوں لیکن وہ مست ہو کر میرالن چوس رہی تھی اور‬
‫پھر اچانک میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی اور میرے منہ سے بھی او آآ او مم‬
‫آآ کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی تھیں اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم‬
‫گرم الوہ آنٹی کے حلق کے اندر اتر گیا اور آنٹی اس گرم الوے کو نگل گئی‬
‫‪ .‬بلکہ اس نے میرا لن بھی اپنی زبان ہی سے صاف کیا‬

‫اب آنٹی نے اٹھ کر اپنا زاویہ تبدیل کیا اورمیرے منہ کے پاس اپنی پھدی‬
‫رکھ کر بیٹھ گئی میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور میں نے اس کی‬
‫گالبی پھدی کو زور سے چاٹنا شروع کر دیا کبھی میں اس کی میٹھی‬
‫چوت میں اپنی زبان پھیرتا اور کبھی اس کو زور سے چومتا اس کام میں‬
‫مجھے بھی مزا آ رہا تھا میرے دونوں ہاتھ آنٹی کے گول مموں کو دبانے‬
‫میں مصروف تھے جس سے آنٹی کا لطف دوباال ہو رہا تھا اب میں نے آنٹی‬
‫کو سیدھا لٹیایا اور اس کی پھدی چاٹناشروع کر دی اب آنٹی بھی بری‬
‫طرح سے تڑپ رہی تھی اور میرا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی میں‬
‫گھسیڑنے کی کوشش کر رہی تھی اب آنٹی کے منہ سے بھی آواز آنے لگی‬
‫اور وہ زور سے چالنے لگی اف ہائے اف میری جان میں گئی اور آنٹی فارغ‬
‫ہو گئی‬

‫آنٹی نے اپنی چوت کا سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ دیا اور مجھے زور‬
‫سے پکڑ کر کسنگ کرنے لگی اب آنٹی سائیڈ پر لیٹ گئی اور زور سے‬
‫سانس لینے لگی‬

‫" کچھ دیر بعدآنٹی بولی "سناو مزا آیا‬

‫میں نے کہا بہت مزا آیا لیکن میرا لن بیتاب ہے آپ کی پھدی کی سیر کرنے‬
‫کو‬

‫آنٹی نے اشارے سے باتھ روم میں آنے کو کہا ہم دونوں نے شاور لیا اور‬
‫واپس کمرے میں آ گئے اب آنٹی نے دوبارہ میرا لن منہ میں لے کر چوسنے‬
‫لگی اب کی بار آنٹی کوکچھ زیادہ وقت لگا لن کو کھڑا کرنے میں کیونکہ‬
‫تقریًب ا ایک گھنٹے میں یہ تیسری بار لن کا امتحان تھا‬

‫اب کی بار لن کھڑا ہوتے ہی میں نے آنٹی کو سیدھا لٹایا اور آنٹی کی‬
‫پھدی پر کس کیا گالبی پھدی چٹوانے کے بعد اور بھی چمک رہی تھی‬
‫میں نے آنٹی کی پھدی پر جیسے ہی لن کو گھسایا آنٹی تھرتھرانے لگی‬
‫اور میں اپنے لن کو پھدی پر تیز تیز رگڑرہا تھا اور اب آنٹی کی بس ہو‬
‫گئی اور اس نے مجھے کہا کہ پلیز اپنا لن میرے اندر ڈالو‬

‫میں نےاب اپنے لن کو آنٹی کی خوبصورت پھدی کے منہ پر رکھا تو آنٹی‬


‫بولی دھیان سے بہت دیر بعد اس میں کچھ جانے لگا ہے‬

‫لیکن مجھ پر تو شیطان سوار تھا میں نے لن کو ایک ہی جھٹکے سے اپنا‬


‫پورا لن آنٹی کی پھدی میں اتار دیا آنٹی کی زور دار چیخ کمرے میں‬
‫گونجی اور آنٹی نے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی‬
‫بانہوں میں اس کو جکڑ لیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے آنٹی بلکتی‬
‫رہی پر میں اس کو چودتا رہا کچھ ہی لمحوں بعد آنٹی کو بھی مزا آنے‬
‫لگا اب آنٹی بھی اپنی چودوائی میں میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی آنٹی‬
‫کی چوت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے میرا لن پھس کراندر باہر ہو رہا تھا اور‬
‫مجھے زیادہ زور لگانا پڑ رہا تھا‬

‫اب آنٹی نے مجھے سٹائل بدلنے کو کہا اب میں نیچے تھا اور وہ اپنی‬
‫ٹانگوں کے بل پر میرے اوپر تھی اب اس نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے‬
‫میں بھی نیچے سے اوپر جھٹکے ماررہا تھا کمرہ ٹھپ ٹھپ پچ پچ کی‬
‫آواز سے گونج رہا تھا اور اس پر آنٹی کی آآ ہوں آ آ زور سے کی آوزیں‬
‫ایک‬

‫نیا ماحول بنا رہی تھیں آنٹی اتنی زورسے اٹھک بیٹھک کر رہی تھی‬
‫جیسے و ہ آج ہی اپنے ارمان پورے کر لے گی اس کے زوروشور کو دیکھ‬
‫کر میں بھی نیچے سے زور لگانے لگا اب میں نے آنٹی کے ممے منہ میں لے‬
‫کر اس کے گالبی نپلوں کو کاٹنا شروع کر دیا جس سے آنٹی اور بھی‬
‫زیادہ بد مست گھوڑی کی طرح میرے اوپر اچھلنے لگی اب کمرے میں‬
‫آنٹی کی آوازیں بری طرح گونج رہی تھیں مم اوے اف ہاے مم اوں آہ‬
‫اوئی کچھ دیر اسی طرح اوچھلنے کے بعد آنٹی کی آواز آئی او میں گئی‬
‫اور آنٹی سبق رفتار گھوڑی کی مانند اچھلتی ہوئی اچانک آہستہ ہو گئی‬
‫اور پھررک کر میرے اوپر گر پڑی اور زور زور سے ہانپنے لگی مجھے اپنے‬
‫ٹٹوں پر لیس دار مادہ رینگتا ہوا محسوس ہوا میں سمجھ گیا آنٹی فارغ‬
‫ہو گئی ہے‬

‫تھوڑی دیر ایسے ہی لیٹنے کے بعد آنٹی بولی تم نہیں ہوے فارغ میں نے‬
‫کہا ابھی نہیں‬

‫اب آنٹی اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور میرا لن صاف کیا اور پھر‬
‫گھوڑی بن گئی اب میں نے اس کی پھدی پر تھوک ڈاال اور لن اندر ڈال دیا‬
‫اور آنٹی کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا میرے ہر جھٹکے پر آنٹی‬
‫اپنے سر کو بیڈ پر پٹختی اور ہاتھوں سے چادر کو دبوچتی کچھ ہی دیر‬
‫میں آنٹی نے ریورس گیئر لگا دیا میں آگے کو جھٹکا مارتا تو آنٹی پیچھے‬
‫کی طرف جس سے ہم دونوں کو بہت مزا آ رہا تھا اس دوران میں کبھی‬
‫اس کے مموں کو دبوچتا اور کبھی اس کی کمر پر کس کرتا اور کبھی اس‬
‫کی نرم سفید گانڈ پر چپت لگا رہا تھا جس سے اس کی گانڈ سرخ انار کی‬
‫طرح ہو گئی اور زبردست نظارہ دے رہی تھی‬

‫اس کھیل میں ہمیں کوئی پون گھنٹہ گزر گیا اب آنٹی نے مجھے کہا اب‬
‫بس بھی کرو‬

‫میں نے کہا کہ یہ تیسری بار ہے کچھ وقت تو لگے گا‬

‫آنٹی نے مجھے رکنے کو کہا میرے رکتے ہی آنٹی نے اپنی پھدی کا معائنہ‬
‫کیا اور مجھے دیکھنے کو کہا بیچاری آنٹی کی پھدی سوج کر پھدکڑ بن‬
‫گئی تھی‬
‫میں نے آنٹی سے معذرت کی اور دوبارہ گھوڑی بننے کو کہا‬

‫آنٹی مجبوًر ا گھوڑی بن گئی اب میں نے دوبارہ آنٹی کی پھدی میں لن‬
‫ڈال دیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے اب آنٹی آہستہ آہستہ میرا ساتھ‬
‫دے رہی تھی میں اپنے دونوں ہاتھ آنٹی کی گانڈ پر رکھ کر زور زور سے‬
‫اس کی گانڈ دبا رہا تھا اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے‬
‫آنٹی کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹے کو اس کی گانڈ پر رکھ‬
‫کر مسلنے لگا اور دھیرے دھیرے سے اس کی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش‬
‫کرنے لگا جیسے ہی میں نے آنٹی کی گانڈ میں اپنا انگھوٹھا تھوڑا سا آگے‬
‫کیا تو آنٹی یک دم بولی یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا کچھ نہیں اور میں‬
‫نے اس کی گانڈ میں انگوٹھا اندر باہر کرنا شروع کر دیا جس سے شائد‬
‫اس کو بھی مزا آنے لگا اور وہ دوبارہ تیز تیز پیچھے کی جانب جھٹکے‬
‫مارنے لگی اور کچھ دیر بعد وہ دوبارہ فارغ ہو گئی اب میں نے آنٹی کے‬
‫کان میں رومانٹک انداز میں کہا کہ مجھے آپ کی گانڈ مارنی ہے آنٹی‬
‫پہلے تو خاموش رہی پھر بولی درد بہت ہو گا ایک بار میرے شوہر کالن‬
‫غلطی سے چال گیا تھا تو میری گانڈ تین دن تک درد کرتی رہی تھی‬

‫میں نے اسے سمجھایا کہ وہ غلطی سے اندر ڈل گیا تھا اس لئے درد ہوئی‬
‫تھی میں دیکھ کر ڈالوں گا خیر میں نے اس شرط پر کے اگر درد زیادہ ہو‬
‫گی تو میں باہر نکال لوں گا تو آنٹی راضی ہو گئی اب میں نے آنٹی کی‬
‫گانڈ پر تھوک ڈاال اوراپنا لن اس کے سوراخ پر رکھ کر آنٹی کے ممے پکڑے‬
‫اور اس کی کمر پر کس کرتے ہوئے تھوڑا سا لن اس کی گانڈ میں ڈاال‬
‫ابھی صرف ٹوپہ ہی اندر گیا تھا کہ آنٹی زور زور سے سانس لینے لگی‬
‫میں نے لن کو وہیں پر روکا اور آنٹی کے مموں کو سہالنے کے ساتھ ساتھ‬
‫اس کی کمر پر بھی زور زور سے کس شروع کر دی جس سے اس کو کافی‬
‫سکون مال اب میں نے آہستہ سےٹوپہ اندر باہر شروع کر دیا کچھ دیر بعد‬
‫میں نے پورا لن ایک ہی جھٹکے میں اس کی گانڈ میں ڈال دیا آنٹی کے‬
‫حلق سے ایک دلخراش چیخ نکلی اور اس نے نیچے سے نکلنے کی کوشش‬
‫کی لیکن میں نے اپنے بازووں کی مدد سے اس کی کمر کے گرد شکنجہ‬
‫کسا رکھا آنٹی نے مجھے گالیاں بکنا شروع کر دیں پر مجھ پر تو گالبی‬

‫گانڈ کا نشہ سوار تھا اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے شروع کئے آنٹی‬
‫کی آنکھوں سے آنسوں بدستور جاری تھے لیکن میں بے رحم ہو کر جھٹکے‬
‫مار رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی کو بھی شائد مزا آنے لگا کیونکہ آنٹی کے‬
‫منہ سے پہلے والی آوازیں آنا شروع ہو گئیں تھیں اب میں نے آنٹی کو‬
‫گھوڑی سٹائل سے ہٹا کر سائیڈ پر لٹا لیا اور پیچھے سے اپنا لن آنٹی کی‬
‫گانڈ میں ڈال دیا اب کبھی میں اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں تو کبھی آنٹی‬
‫کی پھدی میں ڈالنے لگا پھر میں نے آنٹی کی گانڈ زور زور سے مارنی‬
‫شروع کر دی آنٹی بھی مزے کے ساتھ اپنی گانڈ آگے پیچھے کر رہی تھی‬
‫اور مجھے زور لگانے کو کہہ رہی تھی میں بھی آنٹی کی باتیں سن کر‬
‫اپنی اوقات سے بڑھ کر زور لگا رہا تھا اب میرا لن بھی الوہ اگلنے واال تھا‬
‫میں اور آنٹی اس وقت عجیب و غریب آوازیں نکال رہےتھے کمرہ ہماری‬
‫آوازوں سے گونج رہا تھا اور پھر میرے لن نے گرم گرم منی آنٹی کی گانڈ‬
‫میں انڈیل دی جس سے ہم دونوں کو راحت ملی میں نے جیسے ہی اپنا لن‬
‫آنٹی کی گانڈ سے نکالنے لگا آنٹی نے مجھے روک دیا وہ ابھی تک لن کی‬
‫اپنی گانڈ میں موجودگی سے لطف اندوز ہو رہی تھی‬

‫پھر ہم کچھ دیر بعد اٹھے اور باتھ میں جا کر شاور لیا اور کپڑے پہن کر‬
‫ڈرائنگ روم میں آ کر بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے آنٹی نے میرا شکریہ ادا‬
‫کیا کہ میں نے اس کی گانڈ مار کر جس جنت کی اس کو سیر کروائی وہ‬
‫اس کو کبھی نہیں بھولے گی پھر آنٹی مجھے اپنا گھر دیکھاے لگی اور‬
‫پھر ایک کمرے میں میری نظر ایک بڑی سی تصویر پر پڑی اسے دیکھ کر‬
‫میری آنکھیں چندیا گئیں ایسے لگا جیسے سارے جہاں کی خوبصورتی‬
‫اس تصویر میں سمٹ آئی ہو میں اس تصویر کے طلسم میں گم تھا کہ‬
‫اچانک آنٹی کی آواز نے اس طلسم کو توڑا‬

‫"یہ ماہ رخ ہے میری بیٹی"‬

‫میں وہاں سے اپنے گھر کو روانہ ہوا اورآنٹی کی بیٹی کی پھدی مارنے کا‬
‫پالن بنایا اور اس میں کامیاب بھی ہوا‬

You might also like