Professional Documents
Culture Documents
Class Notes
Class Notes
سیکس سٹوری پڑھنے کا مجھے بہت شوق ہے میں نے کئی ایک سائیٹ پہ
جا کے سیکس کہانیاں پرھی ہیں لیکن سچی بات ہے دوستوں جو مزہ
مجھے اس وردو سیکس سٹوریز کی کہانیاں پڑھ کے مال ہے
وہ کسی ار جگہ نہیں اس کی زبان سادہ اور کہانیاں اس طرح کی ہوتیں
ہیں کہ روز مرہ زندگی میں ایس اممکن ہوتا ہے جب کہ دوسری کئی ایک
سائیٹ ایسی ہیں کہ جن کی کہانیاں پاکستان اور روز مرہ زندگی میں
اس طرح ہوتا ہی نہیں ہے سب من گھڑت اور زہن قبول ہی نہیں کرتا کہ
ایسا ہو ہوگا
اس لیئے آج میں اپنی سیکس سٹوری اس سائیٹ پہ شائع کرنے کے لیئے
بھیج رہا ہوں اور ایڈمن سے امید کرتا ہوں کہ میری اس سادہ سی کہانی
کو الزمی پوسٹ کریں
تو اب میں اپنی کہانی شروع کرتا ہوں میری امی کے کزن بھائی تھے جو
کہ ہمارے گھر پر آئے تھے اپنی جاب کے لیے الہور سے تو ہم تو ان کو اپنے
ماموں کی حثیت سے دیکھتے تھے
جس طرح امی ابو کے کزن کو عزت دینی چاہیئے ہم دیتے تھے اور ان کو
بھی چاہیئے تھا کہ ہم لڑکیوں کو بھانجی کی نظر سے دیکھتے اور ڈیل
کرتے
لیکن ان کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا ہم کو کچھ کچھ اندازہ
ہوا لیکن ہم پریشان تھے کہ کیا واقعی وہ ایسا ہمارے بارے سوچ سکتے
ہیں کبھی ہم اپنی ہی اس بات اور خیال کو ذہن سے نکال دیتے تھے
لیکن پھر ان کی اگلی حرکت ان کو اور بھی مشکوک بنا دیتی تھی کاش
لوگوں کے زہن خاص طور پہ جو آتے تو شہروں میں رشتہ دار بن کے
مہمان بن ٹھیرتے ہیں لیکن بعد میں
اس گھر میں رہنے والی بہو بیٹیوں کو میلی آنکھ سے دیکھنا شروع کر
دیتے ہیں ایسا نا ہو اس طرح تو لوگ اپنے رشتہ داروں کو گھر نہیں
روکیں گے اورمہمان نوزی کا تصور بھی ختم ہو جائے گا
پر ہم کو کیا پتہ تھا کہ یہ کیا سوچ رہے ہے وہ ایک ہفتے کے لیے ہمارے
گھر پر رہنے کے لیے آئے تھے پر ایک ہفتہ بھی گزر گیا
تو ہم نے کہا امی وہ ہم کو اچھے نہیں لگتے ہے اگر پانی مانگتے تو پانی
دو تو ہاتھ ہی پکڑ لیتے وہ جب پاس سے جاتے تو ساتھ لگ کر جاتے
تو ہم دونوں بہنیں اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی تو ماموں امی کو
بتا رہے تھے کہ میں اب اپنے گھر چال جاؤں گا کیوں کہ مجھے میرے
ڈیوٹی والوں نے کال کی تھی تو امی نے کہا اچھا ٹھیک ہے پھر امی نے ہم
کو یہ بات بتائی تو ہم تو بہت ہی خوش ہوگئے کہ ان سے جلد جان
چھوٹنے والی ہے
اچانک اس دن امی ابو کو دوسرے شہر جانا پڑ گیا کیونکہ میرے بڑے
بھائی کے گھر بیٹا پیدا ہوا تھا جو کہ دوسرے شہر میں نوکری کی وجہ
سے رہتا تھا ہم سب کا دل تھا
لیکن امتحان سر پہ تھے ا سلیئے میں ، چھوٹی بہن اور چھوٹا بھائی گھر
پہ رکنے پہ مجبور تھے اور امی نے کہا بیٹی کل تو ماموں بھی چال جائے
گا اب تم لوگ سکون کے ساتھ تین دن رہنا
اس کے بعد ہم جلد واپس آجائیں گے امی ابو کو پوتے سے ملنے کو بہت
دل تھا وہ جلدی اسی دن نکل گئےپھر اسی رات ماموں ہم سب کے لئے
باہر سے کھانا لے کر آئےتھے
اور اس کھانے میں کچھ مال ہوا تھا تو ہم سب نے کھانا کھایا اور سب کو
نیند آنے لگ پڑی پھر ہم سب سو گئے تھے اس کے بعد پتا نہیں وہ کب
ہمارے کمرے میں آ گیا
اور مجھے لپٹ کر وہ چومنے لگا پر مجھے اس نیندوالے سکس میں ہوش
نہیں تھا کہ کوئی مجھے چھو رہا ہے میں سوئی جاگی نڈھال ہو گئی
تھی چھوٹی بہن اور بھائی ساتھ والے کمرے میں تھے
میں پڑھتی پڑھتی اسی کمرے ٰم ں سو گئی تھی پھر وہ مجھے بہت دیر
تک کسسنگ کرنے لگا پھر اس نے میرے جسم کے آہستہ سے چومتے ہوئے
کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم کے اوپر لیٹ گیا پھر اس نے میرے بڑے اور پیارے
سے بوبز کو ِک س کی اور پیارے سے بوبز کو چوسنے لگا پھر اس نے میرے
بھی سارے ہی کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم کو چاٹنے اور چومنے لگا اور کافی دیر تک وہ میرے
نرم جسم کو چومتا اور چاٹتا ہی رہا وہ تو جیسے سیکس سٹوری کے
سکرپٹ کو لکھ رہا تھا
فلمی انداز سے کر رہا تھا بوبز اور بدن اسکو فل ِک س بھی کرتا رہا پھر اس
نے اپنے کپڑے بھی اتار دیئے اور میری میں شلوار بھی اتار دی اور پھر اپنا
خوار موٹا لنڈ نکال کر میری جوانی کی چوت پر رگڑتا رہا
کنواری چوت تھی لیکن میں اس کا مزہ بھی لینے لگی تھی نا جانے کیوں
میں نا چاہتے ہوئے بھی دوران نیند مست مست مزہ محسوس کر رہی
تھی خمار آلود مزہ تھا
پھر خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی چوت کے اندر ڈال کر خوار موٹا لنڈ کو
کبھی اندر باہر پھر اندر باہر اسے ہی خوار موٹا لنڈ کو کبھی جوانی کی
چوت کے اندر تو کبھی جوانی کی چوت کے باہر کرتا رہا
میں ایک بار چیخ نکلی لیکن نیند اور نشہ کی بدولت زیادہ درد نٰہ ں ہوا ا
سنے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا تھاجب وہ خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی
چوت کے اندر باہر کر رہا تھا
تو پھر مجھے درد کا احساس ہوا اور میری درد سے مست خوار آوازیں
نکالنا اسٹارٹ ہوگئی پر میری آواز کسی کو بھی نہیں جا رہی اس لیے وہ
سکون کے ساتھ میری چوت مارتا رہا
اور نا جانے مجھے چھوڑا کچھ یاد نہیں اگلے دن صبح کوئی دس بجے
میری آمکھ کھلی تو دیکھا ماموں صاحب کا نام و نشان نہیں تھا وہ
مجھے چود کے عورت بنا گیااور آج میں اپنی سیکس سٹوری آپ کے ساتھ
شیئ کرنے پہ مجبور ہو گئی
آنٹی
میرے منہ سے کوئی آواز نہ نکلی یہ کہ کر وہ اٹیچ باتھ میں چلی گئی
دو منٹ بعد وہ باہر نکلی تو وہ الف ننگی تھی یہ دیکھ کر میں تو تقریبًا
تو وہ بولی "بچے عورت تم حرامی مردوں کی آنکھ پہچانتی ہے اور میں
نے تو پہلے ہی دن تیری اللچی نظروں کو پہچان لیاتھا اور میں بھی
"برسوں سے لن کی ترسی ہوئی ہوں
آنٹی کے منہ سےاس قسم کی گفتگو سن کر بڑا عجیب لگا لیکن مزا بھی آ
رہا تھا اب آنٹی میرے قریب آئی اور میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اور پھر
میرے بالوں اور گالوں پر ہاتھ پھیرنے لگی اسی دوران میں نے پوچھا کہ
کیا آپ کو انکل نے کم چودا ہے
آپ کی پھدی کے ہونٹ ملے ہوئے ہیں اور ممے بھی بڑے ٹائٹ ہیں
تمھارے اس حرامی انکل نے اب تک مجھے کوئی تین یا چار بار چودا ہو گا
اس کو تو پیسے کمانے کی لگی رہتی ہے
اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میری پھدی تو ایک تگڑے لن کو ترس
گئی ہے
اب آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گول مموں پر رکھ دیا اورہلکے سے دبانے
لگی اب میں نے بھی آنٹی کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا آنٹی
آنکھیں بندکر کے کسی گہرے سرور میں تھی اب میں نے دھیرے سے ہاتھ
آنٹی کی پھدی کو ٹچ کیا تو اس نے ہلکی سی آنکھ کھول کر میری طرف
دیکھا اور میرا ٹراوزر اتارا اور پھر میرے لن کو اپنے ہاتھ سے سہالنے لگی
اب اس نے میرا منہ پکڑ کر اپنے گول مموں پر لگا دیا اور میں ان پر اپنی
زبان پھیرنے لگا اب آنٹی کے منہ سے او آ آ او مم مم آ او کی آوازیں نکلنا
شروع ہو گئیں اور آنٹی نے اپنا ہاتھ جو کہ میرے لن پر تھا زور سے ہالنے
لگی جس سے مجھے بہت مزا آ رہا تھا کیوں کہ اس سے پہلے میں نے
.کبھی کسی لڑکی کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا
اب میں نے بھی ہاتھ آنٹی کی نرم گرم پھدی پر رکھا اور تیزتیز ہاتھ
چالنے شروع کر دیئے اسی دوران اچانک میرے لن سے گرم گرم مکھن نکل
کر آنٹی کے ہاتھ پر گرا تو آنٹی نے ہنس کر کہا کہ لو نکل گئی اس کی
ساری اکڑ لگتا ہے تم واقعی میں کنوارے ہو
میں نے کہا جی آنٹی
آنٹی نے مجھے باتھ روم جانے اور لن صاف کرنے کو کہا میں تو جیسے
اس کے سحر میں جکڑا ہوا تھا اور حکم کی تکمیل میں لگ گیا اسی اثنا
میں آنٹی میرے لئے گرم دودھ کا گالس لے آئیں میں نے وہ گرم دودھ پیا
.اور آنٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور وہ سمجھ گئی
اب آنٹی اٹھی اور میرے پاس آ کر بولی " کیا تم سیکس کرنا سیکھنا
"چاہتے ہو
وہ بولی کہ اب میں جیسا کہوں گی تم ویسا ہی کرنا اگر تم ساری زندگی
یہ بھول گئے تو پھر کہنا
اب میرے منہ سے اوں آں اوں کی آواز نکل رہی تھی اور میں پاگلوں کی
طرح اس کے ممے دبا رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی نے مجھے نیچے لیٹنے کو
کہا میں نیچے لیٹ گیا اب آنٹی میرے اوپر اس سٹائل سے آئی کہ وہ
میرے نپل چوسنے لگی کبھی وہ ان کو اپنے دانتوں سے کاٹتی اور کبھی
وہ ان پر زبان پھیرتی آہستہ آہستہ اب وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتی
ہوئی نیچے سرکنے لگی اور پھر آنٹی نے میرا لن دوبارہ چوسنا شروع کر
دیا مجھے زندگی میں جو مزا آج مل رہا تھاشاید دوبارہ نہ ملتا
اب آنٹی نے پھر سے سٹائل بدال اور اپنی پھدی میرے منہ کی طرف کر لی
اور اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کہ اسے چوسنا شروع کر دیا اور اپنی
پھدی میرے سینے پر رگڑنے لگی اس دوران وہ اپنی پھدی کبھی کبھی
میرے منہ سے بھی ٹچ کر دیتی
میں سمجھ سکتا تھا کہ آنٹی کیا چاہتی تھی اور میں نے نہ چاہتے ہوئے
بھی اپنی زبان آنٹی کی پھدی سے ٹچ کی تو مجھےاس کی پھدی کی
مٹھاس بہہت اچھی محسوس ہوئی میں نے اس کی پھدی کو ہلکے ہلکے
زبان سے ٹچ کرنا شروع کیا تو آنٹی کسمسانا شروع کر دیا اور میرا لن اور
بھی زیادہ سپیڈ سے چوسنا شروع کر دیا جس سے مجھے بہت مزا آنے لگا
اب میں نے بھی اپنی پوری زبان اس کی پھدی میں اندرباہر کرنیے لگا اب
آنٹی کے منہ سے مم اوں آآ مم اوئی زور سے مم شاباش اوں کی آوازیں
نکلنے لگیں
اور میں بھی لن کو نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا اور آنٹی کے منہ میں
پورا لن گھسیڑ نے کی کوشش کر رہا تھا وہ بھی پوری آب و تاب سے میرا
.لن قلفی کہ مانند چوس رہی تھی
اب مجھے لگا کے میرا لن منی چھوڑنے واال ہے میں نے آنٹی کو بتایا کہ
میں چھوٹنے واال ہوں لیکن وہ مست ہو کر میرالن چوس رہی تھی اور
پھر اچانک میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی اور میرے منہ سے بھی او آآ او مم
آآ کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی تھیں اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم
گرم الوہ آنٹی کے حلق کے اندر اتر گیا اور آنٹی اس گرم الوے کو نگل گئی
.بلکہ اس نے میرا لن بھی اپنی زبان ہی سے صاف کیا
اب آنٹی نے اٹھ کر اپنا زاویہ تبدیل کیا اورمیرے منہ کے پاس اپنی پھدی
رکھ کر بیٹھ گئی میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور میں نے اس کی
گالبی پھدی کو زور سے چاٹنا شروع کر دیا کبھی میں اس کی میٹھی
چوت میں اپنی زبان پھیرتا اور کبھی اس کو زور سے چومتا اس کام میں
مجھے بھی مزا آ رہا تھا میرے دونوں ہاتھ آنٹی کے گول مموں کو دبانے
میں مصروف تھے جس سے آنٹی کا لطف دوباال ہو رہا تھا اب میں نے آنٹی
کو سیدھا لٹیایا اور اس کی پھدی چاٹناشروع کر دی اب آنٹی بھی بری
طرح سے تڑپ رہی تھی اور میرا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی میں
گھسیڑنے کی کوشش کر رہی تھی اب آنٹی کے منہ سے بھی آواز آنے لگی
اور وہ زور سے چالنے لگی اف ہائے اف میری جان میں گئی اور آنٹی فارغ
ہو گئی
آنٹی نے اپنی چوت کا سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ دیا اور مجھے زور
سے پکڑ کر کسنگ کرنے لگی اب آنٹی سائیڈ پر لیٹ گئی اور زور سے
سانس لینے لگی
میں نے کہا بہت مزا آیا لیکن میرا لن بیتاب ہے آپ کی پھدی کی سیر کرنے
کو
آنٹی نے اشارے سے باتھ روم میں آنے کو کہا ہم دونوں نے شاور لیا اور
واپس کمرے میں آ گئے اب آنٹی نے دوبارہ میرا لن منہ میں لے کر چوسنے
لگی اب کی بار آنٹی کوکچھ زیادہ وقت لگا لن کو کھڑا کرنے میں کیونکہ
تقریًب ا ایک گھنٹے میں یہ تیسری بار لن کا امتحان تھا
اب کی بار لن کھڑا ہوتے ہی میں نے آنٹی کو سیدھا لٹایا اور آنٹی کی
پھدی پر کس کیا گالبی پھدی چٹوانے کے بعد اور بھی چمک رہی تھی
میں نے آنٹی کی پھدی پر جیسے ہی لن کو گھسایا آنٹی تھرتھرانے لگی
اور میں اپنے لن کو پھدی پر تیز تیز رگڑرہا تھا اور اب آنٹی کی بس ہو
گئی اور اس نے مجھے کہا کہ پلیز اپنا لن میرے اندر ڈالو
اب آنٹی نے مجھے سٹائل بدلنے کو کہا اب میں نیچے تھا اور وہ اپنی
ٹانگوں کے بل پر میرے اوپر تھی اب اس نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے
میں بھی نیچے سے اوپر جھٹکے ماررہا تھا کمرہ ٹھپ ٹھپ پچ پچ کی
آواز سے گونج رہا تھا اور اس پر آنٹی کی آآ ہوں آ آ زور سے کی آوزیں
ایک
نیا ماحول بنا رہی تھیں آنٹی اتنی زورسے اٹھک بیٹھک کر رہی تھی
جیسے و ہ آج ہی اپنے ارمان پورے کر لے گی اس کے زوروشور کو دیکھ
کر میں بھی نیچے سے زور لگانے لگا اب میں نے آنٹی کے ممے منہ میں لے
کر اس کے گالبی نپلوں کو کاٹنا شروع کر دیا جس سے آنٹی اور بھی
زیادہ بد مست گھوڑی کی طرح میرے اوپر اچھلنے لگی اب کمرے میں
آنٹی کی آوازیں بری طرح گونج رہی تھیں مم اوے اف ہاے مم اوں آہ
اوئی کچھ دیر اسی طرح اوچھلنے کے بعد آنٹی کی آواز آئی او میں گئی
اور آنٹی سبق رفتار گھوڑی کی مانند اچھلتی ہوئی اچانک آہستہ ہو گئی
اور پھررک کر میرے اوپر گر پڑی اور زور زور سے ہانپنے لگی مجھے اپنے
ٹٹوں پر لیس دار مادہ رینگتا ہوا محسوس ہوا میں سمجھ گیا آنٹی فارغ
ہو گئی ہے
تھوڑی دیر ایسے ہی لیٹنے کے بعد آنٹی بولی تم نہیں ہوے فارغ میں نے
کہا ابھی نہیں
اب آنٹی اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور میرا لن صاف کیا اور پھر
گھوڑی بن گئی اب میں نے اس کی پھدی پر تھوک ڈاال اور لن اندر ڈال دیا
اور آنٹی کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا میرے ہر جھٹکے پر آنٹی
اپنے سر کو بیڈ پر پٹختی اور ہاتھوں سے چادر کو دبوچتی کچھ ہی دیر
میں آنٹی نے ریورس گیئر لگا دیا میں آگے کو جھٹکا مارتا تو آنٹی پیچھے
کی طرف جس سے ہم دونوں کو بہت مزا آ رہا تھا اس دوران میں کبھی
اس کے مموں کو دبوچتا اور کبھی اس کی کمر پر کس کرتا اور کبھی اس
کی نرم سفید گانڈ پر چپت لگا رہا تھا جس سے اس کی گانڈ سرخ انار کی
طرح ہو گئی اور زبردست نظارہ دے رہی تھی
اس کھیل میں ہمیں کوئی پون گھنٹہ گزر گیا اب آنٹی نے مجھے کہا اب
بس بھی کرو
آنٹی نے مجھے رکنے کو کہا میرے رکتے ہی آنٹی نے اپنی پھدی کا معائنہ
کیا اور مجھے دیکھنے کو کہا بیچاری آنٹی کی پھدی سوج کر پھدکڑ بن
گئی تھی
میں نے آنٹی سے معذرت کی اور دوبارہ گھوڑی بننے کو کہا
آنٹی مجبوًر ا گھوڑی بن گئی اب میں نے دوبارہ آنٹی کی پھدی میں لن
ڈال دیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے اب آنٹی آہستہ آہستہ میرا ساتھ
دے رہی تھی میں اپنے دونوں ہاتھ آنٹی کی گانڈ پر رکھ کر زور زور سے
اس کی گانڈ دبا رہا تھا اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے
آنٹی کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹے کو اس کی گانڈ پر رکھ
کر مسلنے لگا اور دھیرے دھیرے سے اس کی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش
کرنے لگا جیسے ہی میں نے آنٹی کی گانڈ میں اپنا انگھوٹھا تھوڑا سا آگے
کیا تو آنٹی یک دم بولی یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا کچھ نہیں اور میں
نے اس کی گانڈ میں انگوٹھا اندر باہر کرنا شروع کر دیا جس سے شائد
اس کو بھی مزا آنے لگا اور وہ دوبارہ تیز تیز پیچھے کی جانب جھٹکے
مارنے لگی اور کچھ دیر بعد وہ دوبارہ فارغ ہو گئی اب میں نے آنٹی کے
کان میں رومانٹک انداز میں کہا کہ مجھے آپ کی گانڈ مارنی ہے آنٹی
پہلے تو خاموش رہی پھر بولی درد بہت ہو گا ایک بار میرے شوہر کالن
غلطی سے چال گیا تھا تو میری گانڈ تین دن تک درد کرتی رہی تھی
میں نے اسے سمجھایا کہ وہ غلطی سے اندر ڈل گیا تھا اس لئے درد ہوئی
تھی میں دیکھ کر ڈالوں گا خیر میں نے اس شرط پر کے اگر درد زیادہ ہو
گی تو میں باہر نکال لوں گا تو آنٹی راضی ہو گئی اب میں نے آنٹی کی
گانڈ پر تھوک ڈاال اوراپنا لن اس کے سوراخ پر رکھ کر آنٹی کے ممے پکڑے
اور اس کی کمر پر کس کرتے ہوئے تھوڑا سا لن اس کی گانڈ میں ڈاال
ابھی صرف ٹوپہ ہی اندر گیا تھا کہ آنٹی زور زور سے سانس لینے لگی
میں نے لن کو وہیں پر روکا اور آنٹی کے مموں کو سہالنے کے ساتھ ساتھ
اس کی کمر پر بھی زور زور سے کس شروع کر دی جس سے اس کو کافی
سکون مال اب میں نے آہستہ سےٹوپہ اندر باہر شروع کر دیا کچھ دیر بعد
میں نے پورا لن ایک ہی جھٹکے میں اس کی گانڈ میں ڈال دیا آنٹی کے
حلق سے ایک دلخراش چیخ نکلی اور اس نے نیچے سے نکلنے کی کوشش
کی لیکن میں نے اپنے بازووں کی مدد سے اس کی کمر کے گرد شکنجہ
کسا رکھا آنٹی نے مجھے گالیاں بکنا شروع کر دیں پر مجھ پر تو گالبی
گانڈ کا نشہ سوار تھا اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے شروع کئے آنٹی
کی آنکھوں سے آنسوں بدستور جاری تھے لیکن میں بے رحم ہو کر جھٹکے
مار رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی کو بھی شائد مزا آنے لگا کیونکہ آنٹی کے
منہ سے پہلے والی آوازیں آنا شروع ہو گئیں تھیں اب میں نے آنٹی کو
گھوڑی سٹائل سے ہٹا کر سائیڈ پر لٹا لیا اور پیچھے سے اپنا لن آنٹی کی
گانڈ میں ڈال دیا اب کبھی میں اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں تو کبھی آنٹی
کی پھدی میں ڈالنے لگا پھر میں نے آنٹی کی گانڈ زور زور سے مارنی
شروع کر دی آنٹی بھی مزے کے ساتھ اپنی گانڈ آگے پیچھے کر رہی تھی
اور مجھے زور لگانے کو کہہ رہی تھی میں بھی آنٹی کی باتیں سن کر
اپنی اوقات سے بڑھ کر زور لگا رہا تھا اب میرا لن بھی الوہ اگلنے واال تھا
میں اور آنٹی اس وقت عجیب و غریب آوازیں نکال رہےتھے کمرہ ہماری
آوازوں سے گونج رہا تھا اور پھر میرے لن نے گرم گرم منی آنٹی کی گانڈ
میں انڈیل دی جس سے ہم دونوں کو راحت ملی میں نے جیسے ہی اپنا لن
آنٹی کی گانڈ سے نکالنے لگا آنٹی نے مجھے روک دیا وہ ابھی تک لن کی
اپنی گانڈ میں موجودگی سے لطف اندوز ہو رہی تھی
پھر ہم کچھ دیر بعد اٹھے اور باتھ میں جا کر شاور لیا اور کپڑے پہن کر
ڈرائنگ روم میں آ کر بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے آنٹی نے میرا شکریہ ادا
کیا کہ میں نے اس کی گانڈ مار کر جس جنت کی اس کو سیر کروائی وہ
اس کو کبھی نہیں بھولے گی پھر آنٹی مجھے اپنا گھر دیکھاے لگی اور
پھر ایک کمرے میں میری نظر ایک بڑی سی تصویر پر پڑی اسے دیکھ کر
میری آنکھیں چندیا گئیں ایسے لگا جیسے سارے جہاں کی خوبصورتی
اس تصویر میں سمٹ آئی ہو میں اس تصویر کے طلسم میں گم تھا کہ
اچانک آنٹی کی آواز نے اس طلسم کو توڑا
میں وہاں سے اپنے گھر کو روانہ ہوا اورآنٹی کی بیٹی کی پھدی مارنے کا
پالن بنایا اور اس میں کامیاب بھی ہوا