You are on page 1of 4

‫گھر_میں_ہی_چودائی‪#‬‬

‫ابا جان شہر میں رہتےتھے اور ہفتے میں صرف دو دن‬
‫گاؤں ہمارے پاس آتے تھے ‪ ،‬یہاں گاؤں میں ہمارے کافی کھیت ہیں جو کے گھر سے بالکل ہی ملتے ہیں ‪ ،‬میری عمر صرف ‪16‬‬
‫سال ہے ‪ ،‬گاؤں کی خالص غذا اور آب و ہوا نے مجھے ورزشی جسم اور چمکتا ہو رنگ دیا ہے جو دیکھنے والوں کو مرعوب کر دیتا‬
‫تھا ۔ہمارے گھر میں امی ‪ ،‬چچا جان اور ان کی بیوی ‪ ،‬میری دو چھوٹی بہنیں اوربڑے بھائی کی بیوی رہتی ہیں ۔ بڑے بھائی تعلیم‬
‫کے لئے شہر میں ہاسٹل میں رہتے تھے ‪ ،‬ان کی شادی چچا کی بیٹی سے ہی ہوئی تھی۔ہمارے گھرانے میں آپس میں ہنسی‬
‫رہتا تھا ۔۔ مجھے بچپن ‪ Desi Sex Video HD‬مذاق اور انڈراسٹینڈنگ بہت ہی اچھی تھی ‪ ،‬ہر کوئی مذاق مستی کے ماحول میں‬
‫سے ہی ورزش کا شوق تھا ‪ ،‬میں روزانہرات کو تیل سے مالش کر کے ایسے ہی سو جاتا تھا اور صبح اٹھ کر دوڑ لگاتا اور پھر واپس‬
‫آ کر نہا کر ناشتہ کرتا تھا ‪ ،‬ناشتہ چچی جان بنایا کرتی تھیں ‪ ،‬اور بھابھی دوپہر کا کھانا ‪ ،‬جبکہ میری دونوں بہنیں رات کا کھانا‬
‫‪ ،‬بناتی تھی‬
‫دن ایسے ہی گزررہے تھے ‪ ،‬میں نے اسکول کی تعلیم مکمل کی اور کالج کی تعلیم کے لئے شہر آ گیا ‪ ،‬یہاں آ کر مجھے اندازہ ہوا‬
‫کہ جوانی کیا چیز ہوتی ہے ‪ ،‬گاؤں میں ہر چیز پاک صاف تھی ‪ ،‬کوئی گندہ خیال ذہن میں نہیں آتا جبکہ ہمارا گاؤں کے دوسرے‬
‫گھروں میں بھی آنا جانا نہیں تھا ‪ ،‬یہاں شہر میں تو ہر طرف ہر لڑکا لڑکی کو ایسے گھورتا جیسے وہ اس کی اپنی ملکیت ہو ‪،‬‬
‫میری بد قسمتی کے مجھے بھی کچھ ایسے ہی دوست ملے جو کہ سیکس کے بھوکے تھے اور ہفتے میں اک بار کسی لڑکی کی‬
‫چدائی کرتے تھے ‪ ،‬انہوں نے مجھے بھی ساتھ شامل کرنا چاہو مگر ابھی میرا ٹائم نہیں آیا تھا ‪ ،‬اس لئے میں بچتا رہا ۔ اسی‬
‫دوران مجھے انٹرنیٹ کی دنیا کی لت پڑی ‪،‬جہاں مختلف پورن ویب سائیٹس دیکھنے میں گزرتی تھیں اور انہیں نے مجھے آہستہ‬
‫آہستہ پورنوگرافی کا عادی بنانا شروع کر دیا ۔یہ پورنوگرافی میں مزے لینے کے بجائے ایک تجربے کے طور پر دیکھ رہا تھا‪،‬اور‬
‫انہوں نے مجھے لڑکیوں کو الگ رخ سے روشناس کروایا۔ مگر عجیب بات یہ تھی کی مجھے باہر کی کسی بھی لڑکی سے‬
‫عجیب سے شرم محسوس ہوتی تھی ‪ ،‬وہ مجھ سے بات کرنے کی کوشش کرتی بھی تو مجھ سے ہو نہیں پاتی تھی ‪ ،‬لڑکی کے‬
‫قریب جاتے ہیں عجیب سا رعب مجھ پر طاری ہو جاتا تھا ‪ ،‬۔ میں کالج میں رہتے ہوئے سب سے شریف لڑکا تھا ‪ ،‬اس اثنا میں‬
‫گرمیوں کی چھٹیاں ہوئی اور میں اپنے بھیا کے ساتھ گاؤں واپس آگیا ‪ ،‬راستے میں بھیا مجھ سے مذاق کرتے رہے اور پوچھا کہ‬
‫کوئی گرل فرینڈ بنائی یا نہیں ‪ ،‬میں نے کہا بھائی آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تو شریف ہے مگر شہر کی‬
‫لڑکیا ں تو شریف نہیں ‪ ،‬کیا کوئی بھی پسند نہیں آئی ۔ پھر میں نے بھائی کو اپنا ڈر بتا دیا کہ میں لڑکیوں کے قریب جانے سے‬
‫جھجکتا ہوں ۔ آپ کچھ حل بتائیں ۔ بھائی نے کہا کہ جب واپس شہر آئیں گے تو میں اپنی کچھ دوستوں سے ملواؤں گا وہی‬
‫تیری شرم دور کریں گے ۔ ایسے ہی باتیں کرتے ہم گھر پہنچے ‪ ،‬سب لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے تھے ۔ کھانے کی ٹیبل پر‬
‫ہنسی مذاق ہوتا رہا ۔ ہم تھکے ہارے تھےاسی لئے جلد ہی سونے کے لئے لیٹ گئے ۔‬
‫رات کو قریب دو بجے میری آنکھ کھلی اور میں پانی پینے نیچے کچن میں آنے لگا ۔ گھر کی سیٹنگ کچھ یوں ہے کہ میں بھائی‬
‫بھابھی اور چچا چچی کا کمرہ اوپر فرسٹ فلور پر ہے ‪ ،‬جبکہ نیچے والے فلور پر امی ‪ ،‬بہنیں اور کچن بناہے ۔‬
‫اوپر بھائی کے کمرے کے سامنے سے گذرتے ہوئے مجھے عجیب سی آوازیں سنائی دینے لگی۔۔۔ سرگوشیوں میں باتیں اور ہنسی‬
‫مذاق کی آوازیں ۔۔ میں سمجھ تو گیا تھا مگر پھر بھی کوشش کر کے دروازے کی جھر ی سے جھانکنے لگا۔۔ اندر جھانکا تو دیکھا‬
‫کہ بھیا بیڈ سے ٹیک لگائے لیٹے ہوئے ہیں (بیڈ دروازے کے بالکل سامنے ہی تھا) اور بھابھی ان کی طرف منہ کر کے ان کی‬
‫ٹانگوں پر بیٹھی ہوئی ہیں ‪ ،‬دونوں فل ننگے تھے ‪ ،‬اور بھیابھابھی کی چھاتیوں کو مسل رہے تھے ‪،‬اور بھابھی کے دونوں ہاتھ بھیا‬
‫کے سر پر گھوم رہے تھے وہ آہستہ آہستہ بھیا کے بالوں کو کھینچ رہیں تھی ۔ بھیا بھابھی کے ننگے مموں کو گول گول مسل رہے‬
‫تھے ‪ ،‬بھابھی کی پتلی کمر اور نیچے بھاری بھرکم گانڈ دیکھ کر میری حالت خراب ہو گئی تھی ‪ ،‬میری جو حالت پورن موویز‬
‫دیکھ کر نہیں ہوئی تھی ‪ ،‬وہ بھابھی کوننگا دیکھ کر خراب ہو چکی تھی ‪ ،‬میرا لنڈ پوری جوش سے کھڑا ہو چکا تھا ۔ اور میں بالکل‬
‫مست ان دونوں کے دیکھے جا رہا تھا ۔‬

‫رات کافی تھی ‪ ،‬کسی کے آنے کی امید نہیں تھی اس لئے بھیا بھابھی بھی پورے مست تھے اور میں نے بھی اپنا ٹراؤزر نیچے‬
‫کھسکا دیا تھا ۔بھابھی ابھی بھیا کے اوپر جھک چکی تھی اور ان کے ہونٹوں کو چوم رہیں تھیں ۔ ان کے چومنے کا انداز بڑا‬
‫عجیب تھا ‪ ،‬آگے کو جھکی ہوئی اور پیچھے سے اپنی گانڈ کوگول گول گھماتے ہوئے۔یہ دیکھ کر میرے خون کی گردش بہت بڑھ‬
‫چکی تھی ‪،‬بھابھی اب اپنی زبان بھیا کے منہ میں ڈال رہی تھیں اور وہ اسے بڑے مزے سے چوس رہے تھے ۔بھابھی کا گندمی‬
‫رنگ ٹیوب الئیٹ کی روشنی میں چمک رہا تھا۔اور ان کے لمبے بال جیسے کمر پر گرے ہوئے تھے وہ کسی کو بھی پاگل بنانے‬
‫کے لئے کافی تھے ۔ بھابھی اب تھوڑا نیچے کی طرف ہوئیں اور بھائی کا لنڈ جو کہ نیم کھڑا تھا اسے سہالنے لگی ۔ اور پھر‬
‫تھوڑی دیر میں اسے منہ میں ڈال کر چوسنے لگی‬
‫بھائی کا لنڈ ‪ 7‬انچ لمبا تھا جو کہ‬
‫جلد ہی اپنی اصل لمبائی میں آگیا ۔ کچھ ہی دیر گذری تھی کہ بھابھی نے اپنا سر اٹھایا اوراوپر کی طرف آ کر بھائی کے ہونٹوں‬
‫کو چومنے لگیں ‪،‬اسی طرح چومتے چومتے وہ اپنے دونوں اپنےمموں کو مسل رہیں تھیں اور انہیں بھیا کے سینے پر رگڑ رہی‬
‫تھیں۔دس منٹ گزرے ہی تھےکہ پھر اچانک انہوں نے دروازے کی طرف منہ کر لیا میں تو سمجھا شاید انہیں میرا پتا چل گیا ہے ‪،‬‬
‫مگراب ان کا ارادہ گھوڑے کی سواری کا تھا ‪ ،‬انہیں نے دروازے کی طرف منہ کر لنڈ اپنے ہاتھ میں پکڑا اور آہستگی سے اسے اپنی‬
‫چوت کی سیدھ میں رکھ کر آرام سے بیٹھنے لگی ۔ اور یہی وقت تھا کہ جب میں نے ان کے سینے کا ابھاروں کو دیکھا ان کے‬
‫لمبے کالے بال دونوں ابھاروں پر گرے ہوئے تھے ‪ ،‬۔ اوپر کی طرف اٹھے ہوئے ان کے ابھار جو کے سخت اور گول مٹول سے ٹیبل‬
‫ٹینس کی بال کی طرح تھے ۔ بھابھی کے چہرے پر بہت ہی لذت آمیز تاثرات تھے اور صاف پتا چلتا تھا کہ وہ بہت مزے میں ہیں‬
‫۔ بھابھی نے بھیا کا لنڈ ایک بار پورا اندر لینے کے بعد اب آرام آرام سے اوپر نیچے ہونا شروع کردیا تھا ‪ ،‬بھیا کے ہاتھ اب بھابھی‬
‫کی گانڈ کی سائیڈز پر تھے اور وہ انہیں اوپر نیچے ہونے میں مدد کر رہے تھے ۔ بھابھی کے اوپر ہوتے ہوئے ان کے ممے بھی اوپر‬
‫کی طرف باؤنس ہورہے تھے ۔ میرا ہاتھ اپنے لنڈ پر آگے پیچھےحرکت کررہا تھا ‪ ،‬میں نے کبھی پورن مووی دیکھ کر مٹھ نہیں‬
‫ماری تھی ‪ ،‬مگر آج بھابھی کو ایسے دیکھ کر میں بے خود ہو گیا ۔ میرے آس پاس ہر چیز سلو موشن میں حرکت کر رہی تھی۔اور‬
‫عجیب خوابیدہ ماحول کے اثر تھا ۔۔بھابھی نے ابھی اچھلتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسلنا شروع کر دیا تھا ‪ ،‬اور‬
‫ان کی سسکیاں اور آہیں بڑھتی جا رہی تھیں ۔۔۔بھائی بھی اپنے ہاتھوں سے بھابھی کی گانڈ کو دبوچ رہے تھے اور اوپر اٹھنے‬
‫میں مدد دے رہے تھے ‪،‬اسی طرح ‪ 5‬منٹ ہو چکے تھے ‪ ،‬میری آنکھیں بھاری ہوتی جارہی تھیں اور میں کسی خواب کے زیر اثر‬
‫لگ رہا تھا ۔۔۔ بھابھی کا چہرہ سرخ ہوتا جا رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی منزل قریب ہی ہے ۔ ان کی آوازیں اب تیز ہوتی‬
‫جا رہیں تھیں ۔ اور بھائی بھی اب نیچے سے جھٹکے دینا شروع کر رہے تھے ۔ کئی بار تو بھابھی کافی اوپر اچھل جاتیں تھیں‬
‫اور پھر نیچے آتیں ۔بھابی اور تیز ہوتی گئیں اور اونچی سسکیوں اور آہوں کے ساتھ ہی فارغ ہو گئی ۔ کچھ دیر وہ ایسے ہی بیٹھی‬
‫رہیں اور پھر آہستہ سے اٹھیں اور بھیا سے لپٹ گئیں ۔ وہ بہت جذباتیت سے ان کے منہ کو چوم رہیں تھیں اوران کے سینے پر‬
‫ہاتھ پھیر رہیں تھیں ۔ بھائی کا لنڈ ابھی بھی کھڑا تھا وہ بھابھی کے ساتھ فارغ نہیں ہوئی تھے۔ بھابھی کی کمر پر پسینے کے‬
‫قطرے چمک رہے تھے جو کہ ان کی گرمی اور محنت کا ثبوت تھے۔ بھابھی ابھی بھی گرم لگی رہیں تھیں وہ بہت تیزی سے‬
‫بھیا کے چہرے اور ہونٹوں کو چوم رہیں تھیں ۔ کچھ ہی دیر میں بھابھی دوبارہ گرم ہو چکی تھیں ۔ وہ اٹھیں اور دوبارہ سے دروازے‬
‫کی طرف منہ کر کے گھوڑی بن گئیں اور بھیا کو پیچھے آنے کا اشارہ کیا ۔ بھیا بھی اٹھ کر گھٹنوں کے بل بیٹھے اور اپنے تنے‬
‫ہوئے لنڈ کو سہالنے لگے ۔ ان کا لنڈ جلد ہی پھنکاریں مارنے لگا تھا ۔ وہ آگے کو جھکے اور بھابھی کی کمر کو چومتے ہوئے گردن‬
‫کی طرف آنے لگے۔بھابھی نے نیچے سے ہاتھ بڑھایا اور بھیا کا لنڈ تھام لیا۔ کھڑے کھڑے میری ٹانگیں تھک چکی تھیں اب میں‬
‫بھی اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر دوبارہ نظریں جما لی تھیں ۔بھابھی نے بھائی کا لنڈ تھام کر اسے اپنی چوت کو راستہ دکھا دیا‬
‫تھا ۔ بھیا کا پہال جھٹکا ہیں بھابھی کو ہالنے کے لئے کافی تھی ۔ وہ آگے کو جھکیں ان کے ممے تیزی سے اوپر نیچے ہوئے اور‬
‫پھر بھیا نے دھکوں کا ایک طوفان چال دیا تھا ۔ بھابھی اپنی پوری کوشش کے باوجود اپنی پوزیشن پر قائم نہیں رہ پا رہی تھی ‪،‬‬
‫ان کی سسکیا ں تو اوپر کی پوری منزل پر ہی گونج رہیں تھیں ۔‬

‫ان کے ممے تیزی سے ہل رہے تھے جیسے کسی کپڑے کی تھیلی میں گیند ڈال کر تیزی سے ہالیا جائے ۔بھیا تو ایسے لگ رہا‬
‫تھا جیسے کچھ دیر پہلے بھابھی کی من مانیوں کا بدال لے رہیں ہیں ۔۔۔ بھابھی کئی بار آگے کو گرتیں اور پھر دوبارہ گھوڑی بنتیں‬
‫‪ ،‬ان کی سسکیاں اب بڑھ کر ہلکی چیخوں اور آہو ں میں تبدیل ہو چکی تھیں ۔ بھیا نے اب آگے جھک کر بھابھی کے دونوں‬
‫مموں کو تھام لیا ‪ ،‬اور اب بھابھی کے لئے ایک اور امتحان تھا کیوں کی بھیا کی مموں پر پکڑ بہت ہی سخت تھی اور وہ بھابھی‬
‫کے ساتھ آگے پیچھے نہیں ہو پارہے تھے ‪ ،‬جس سے ممے اور کھینچتے اور بھابھی کو اور درد ہو رہی تھیں ۔۔بھیا کو اس بری‬
‫طرح سے چودتے ہوئے بلکہ بھابھی کی بجاتے ہوئے اورپانچ منٹ ہو چکے تھے۔ بھابھی نے بھی ابھی اپنا سر بیڈ پر ڈال دیا تھا‬
‫اور پیچھے سے گانڈ اوپراٹھا دی تھی۔ان کے ہاتھ بیڈ کی چادر کو بھینچ رہے تھے جیسے وہ اپنا غصہ اس پر اتار رہیں ہوں ۔۔۔۔‬
‫بھیا بھی اب فارغ ہونے کے قریب ہی تھے ایک تیز آواز کے کی ساتھ ہی وہ بھابھی پر گرے ‪ ،‬یہی وقت تھا کہ میرے لنڈ سے ایک‬
‫فوارہ نکال جو کہ سیدھا دروازے پر جا گرا ۔ میرے پورے بدن پر ایک میٹھی سی کیفیت طاری تھی اور اس کے ساتھ ہی میں دروازے‬
‫کھلنے کی آواز سنی۔۔۔‬
‫میں نے انتہائی تیزی سے اپنے بائیں جانب دیکھا تو چچی جان اپنے کمرے کے باہر کھڑی مجھے حیرت سے دیکھ رہیں تھی ‪،‬‬
‫مجھ میں ان کا سامنا کرنے کی ہمت نہ ہوئی اور میں جلدی سے اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا ۔اندر آ کر پہلے تو‬
‫میں سوچتا ہی رہا کہ یہ مجھ سے کیا ہوا ہے ۔ ایک تو بھیا کو دیکھنا اور پھر چاچی کا مجھے دیکھ لینا ۔۔۔ خود پر حیران ہو رہا‬
‫تھا کہ یہ کیا کر دیا ہے میں نے ۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی بستر پر لیٹے سوچتا رہا۔ پھر یہی ٹھیک لگا کہ صبح اٹھ کر دیکھتے‬
‫ہیں کہ کیا ہوتا ہے ۔۔۔ اپنے پرانا معمول یاد آیا تو سرسوں کا تیل اٹھا کر نیچے چادر بچھا کر بیٹھا اور مالش شروع کر دی۔۔پورے‬
‫بدن کی مالش کرتے ہوئے اب میں اپنے لنڈ کو خصوصی توجہ دے رہا تھا ۔ اور مجھے حیرانگی بھی ہو رہی تھی کہ میرا لنڈ اپنے‬
‫بڑے بھائی سے کافی بڑا تھا ‪ ،‬شاید بچپن سے کی گئی مالش کا اثر تھا ۔۔۔ میں نے کوئی ایک گھنٹہ لگایا اور پورے بدن کی نرمی‬
‫اور سختی سے مالش کی اور وہی چادر اپنے بیڈ پر بچھا کر لیٹ گیا ۔بیڈ پر لیٹتے ہیں دوبارہ سے بھابھی میرے سامنے آگئیں ‪ ،‬ان‬
‫کی وہ دونوں پوزیشن مجھے یاد آرہی تھیں ان کا گندمی بدن ‪،‬اور گول گول ممے ‪ ،‬پتلی کمر اور پیچھے کو نکلی ہوئی گانڈ ‪ ،‬اور‬
‫بھری بھری رانیں مجھے پھر سے گرم کر رہیں تھی ۔ان کا گھوڑی بننے کا انداز مجھے کبھی نہیں بھول سکتا تھا ۔ ان کے‬
‫جھولتے ہوئے چھوٹے سنگترے نما ممے ۔ کمر پر بکھر ے ان کے کالے بال ۔۔۔اور جان لٹا دینے والے ان کے چہرے کے تاثرات۔۔‬
‫میں خود کو بھابھی کے پیچھے بیٹھا دھکا دیتے سوچتے ہوئے میں نیند کی وادیوں میں گرتا چال گیا ۔۔صبح دیر سے آنکھ کھلی ‪،‬‬
‫جلدی سے نہا کر نیچے اترا تو سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے ۔۔۔میری ڈائننگ ٹیبل پر نظر پڑی تو چچی جان کو وہاں بیٹھے‬
‫دیکھ کرمیری نظریں نیچے جھک گئی اور میں خاموشی سے اپنی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ بھابھی ابھی تک نہیں آئیں تھیں شایدرات‬
‫کی تھکان اب تک نہیں اتری تھی۔۔۔بھیا ویسے ہی ہنستے مسکراتے ہوئے سب سے حال چال پوچھ رہے تھے ۔۔چچی جان‬
‫مجھے دیکھ کر مسکرا رہیں تھیں اور میری حالت خراب ہورہی تھی ‪ ،‬امی سے کہنے لگیں کہ دیکھیں یہ شہر جاکر کتنا کمزور ہو‬
‫گیا ہے لگتا ہے اپنے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھتا ۔۔اور یہ کہ کر میری پلیٹ میں کھانا ڈالنے لگیں۔۔۔میری بہنیں میں مجھے‬
‫چڑانے لگیں تھیں کہ اب ان کی شادی کر دیں تاکہ کوئی خیال کرنے والی آجائے ۔۔ ناشتہ کے بعدچاچا تو کھیتوں کی طرف جانے‬
‫لگے اور کہا کہااگر دل کرے تو چکر لگا لینا۔۔۔ اپنی زمینیں بھی دیکھ لو ۔۔۔تھوڑی دیر میں ہی چاچی چائے لے آئیں اور مجھے‬
‫پکڑاتے ہوئے میرے ہاتھ کو ٹچ کیا۔ٹچ کیا تھا کہ میرے پورے بدن میں سنسنی سے پھیل رہیں تھی ۔۔۔ چاچی بہانے بہانے سے‬
‫مجھے تنگ کر رہیں تھیں ۔ میں نے جلدی سے چائے ختم کی اور اپنے کھیتوں کی طرف چال گیا ‪ ،‬وہاں پرانے دوست بھی آئے‬
‫ہوئے تھے ‪ ،‬ان کا ساتھ اچھا ٹائم پاس ہو گیا ‪ ،‬دوپہر کا کھانا باہر کھایا اور شا م کو گھر آیا ۔ بھابھی اب نظر آرہی تھیں ‪ ،‬ان کی‬
‫آنکھوں کی چمک بتا رہیں تھیں کہ وہ بہت خوش ہیں ۔۔۔ بھیا بھی اپنے دوستوں کی طرف گئے ہوئے تھے ‪ ،‬وہ بھی واپس آئے‬
‫اور شام کا کھانا ہم نے ساتھ کھایا ۔ اس کے بعد امی اور بہنوں سے کچھ باتیں کی اور پھر سونے کے لئے اوپر آ گیا ۔۔۔‬
‫کھانا کھائے ہوئے مجھے تین گھنٹے ہو چکے تھے تو میں نے اپنا معمول شروع کر دیا ۔۔ مالش کر کے بیڈ پر لیٹ گیا ۔۔۔ بھابھی‬
‫کا آج پورا بدن میری نگاہوں میں پھرتا رہا تھا ‪،‬بے شک وہ کپڑوں میں بے حد حسین لگتی تھیں۔‬

‫اس سے پہلے میں نے کبھی اس نظر سے انہیں دیکھا ہی نہیں تھا ۔۔۔‬
‫اور اسی طرح سوچتے ہوئے مجھے چاچی کی حرکتیں بھی یاد آگئیں ‪ ،‬مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ‪ ،‬ان کی‬
‫بے باک نگاہیں اور بہانے بہانے سے ٹچ کرنا کچھ اور ہی اشارہ کر رہا تھا۔ مجھے کچھ عجیب ہی لگ رہا تھا ‪ ،‬اس کا مطلب یہ‬
‫نہیں تھا کہ وہ خوبصورت نہیں تھی‪ ،‬وہ ان عورتوں میں سے تھیں جو عمر کے ساتھ ساتھ اور خوبصورت ہوتی جاتیں ہیں ۔ ان کا‬
‫لمبا قد ‪ ،‬گورا رنگ ‪ ،‬ہلکےسرخی مائل بال ‪ ،‬اوربہت ہی گول اور باہر کو نکلے ہوئی پستان جوکہ قمیض سے باہر آنے کو زور‬
‫لگاتےنظر آتے تھے ‪ ،‬اور اس کے ساتھ ہی چوڑی کمر اور اس پر پیچھے کو نکلی ہو گول گانڈ جو کہ چلتے ہوئے دعوت دیتی‬
‫ہوں ۔۔۔ یہ سب سوچ کر میں دوبارہ گرم ہوتا جا رہا تھا ۔میں نے بڑی مشکل سے خود کو کنٹرول کیا اور الئٹ بند کر کے سونے‬
‫لیٹ گیا ۔‬
‫سوتے ہوئے بھی مجھے خواب میں بھابھی ہی نظرآرہیں تھیں ‪ ،‬اور مجھے ایسے لگا رہا تھا کہ وہ میرے ساتھ ہی لیٹی ہیں او ر‬
‫بھیا کی طرح مجھے بھی چوم اور میرے ہونٹ چوس رہیں ہیں ۔۔۔۔ میں انہیں ہاتھ لگانے کی کوشش کر رہا تھا اسی اثنا ء میں‬
‫مجھے لگا کہ میرا ہاتھ کسی سے ٹچ ہوا ہے ۔۔ میری آنکھ کھلی تو اندھیر ے میں کوئی بدن میرے ساتھ ہی تھا۔ اور مجھے چوم‬
‫رہا تھا ۔ جبکہ اس کا ہاتھ میری ٹانگوں اور پورے بدن پر آہستہ آہستہ پھر رہا تھا۔پہلے تو مجھے سمجھ ہیں نہیں آیا کہ یہ کیا ہوا‬
‫ہے ‪ ،‬خواب ہے یا حقیقت ۔۔۔ میرا حلق خشک ہو چکا تھا ۔۔۔ اور دونوں ہاتھ سن لگ رہے تھے ۔۔۔پھر آہستہ آہستہ اس ہاتھ کی‬
‫گرمی میرے جسم پر اثر انداز ہونے لگی۔۔اس کے ساتھ ہی میرے کان میں ایک سرگوشی ہوئی ‪ ،‬کل رات اپنے بھیا کے کمرےمیں‬
‫کیا دیکھ رہے تھے ؟ لگتا ہے شہر جا کر بہت جلد جوان ہوگئے ہو ۔۔۔اور میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے کیونکہ وہ چاچی کی آواز‬
‫تھی ۔۔۔۔ میں کچھ کہنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ چاچی کی ہونٹ میرے ہونٹ پر ٹک گئے ۔ اور ایک بار تو میرے پسینے ہی‬
‫چھوٹ گئے ‪ ،‬ان کی قمیض اتری ہوئی تھی اور ان کی گرم نرم چھاتیا ں میرے سینے سے ٹکرائیں ۔۔۔۔‬
‫مجھے واقعی میں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہورہا تھا ‪ ،‬ایسا لگ رہا تھا کہ میں چچی کے سامنے بچہ سا ہوںاور وہ مجھے‬
‫سے کھیل رہیں ہیں۔ ان کا بدن مجھ سے چوڑا اور بھرا بھرا تھا ‪ ،‬اور میں ان کے نیچے دب سا گیا تھا ۔۔میرے ہونٹ چومتے‬
‫چومتے وہ پھر بولیں ہاں بھئی کل کیا کیا دیکھا تھا اپنے بھیا کے کمرے میں ۔۔۔ ان کی آوازیں تو باہر تک آرہی تھیں ‪ ،‬لگتا ہے‬
‫بہت مزا آیا تمہیں دیکھ ۔۔۔آج میں تمہیں اصل مزا چکھاتی ہوں ۔۔۔یہ کہ انہوں نے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر رکھ دی ۔۔ مجھے‬
‫وہ ساری موویز یاد آرہی تھیں جن میں بڑی عمر کی عورتیں کم عمر لڑکوں سے چدواتی تھیں ۔۔۔۔اب میرے پسینے خشک ہو‬
‫چکے تھے اور جسم میں گرمی بڑھی رہی تھی ۔۔۔ سنسنی اور ایک کرنٹ پورے بدن میں گردش کر رہا تھا ۔۔۔چاچی کے سرخی‬
‫مائل بال جہاں جہاں مجھے لگ رہے تھے ایک کرنٹ دوڑتا جا رہا تھا ۔۔۔ اور میرا ہتھیار ایک انگڑائی لے کر کھڑے ہونے کی‬
‫تیاری میں تھا ۔۔۔چاچی کا ہاتھ اب تک اس پر نہیں پڑا تھا ‪ ،‬وہ بس میری ٹانگوں پر ہی ہاتھ پھیر رہیں تھی ۔۔۔۔چاچی کے موٹے‬
‫موٹے بھرے بھرے ممے میرے سینے پر دبے ہوئےتھے ‪ ،‬شاید مجھے اٹھنے سے منع کر رہے تھے ۔۔۔۔ چاچی نے ہونٹ چومتے‬
‫چومتے اپنی زبان میرے منہ میں ڈالنے لگیں جو کہ میری بھی خواہش تھی ‪ ،‬میں نے ان کی زبان اپنے ہونٹوں سے پکڑنے کی‬
‫کوشش کی اور چوسنے لگا ۔۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو بھی حرکت دے ڈالوں کہیں چاچی کا بدن برا نہ مان‬
‫جائے ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا بائیاں ہاتھ بڑھا کر چاچی کی کمر پر رکھ اور دائیاں ہاتھ ان کےنیچے دائیں طرف‬
‫سے گزار کر ان کی موٹی گانڈ پر رکھ دیا ۔۔۔ گوشت سے بھرا ہوئے ان کے جسم کا یہ حصہ سب سے زیادہ پر کشش تھا ۔۔۔ میرے‬
‫دونوں ہاتھ چاچی کی گانڈ کو دبوچ رہے تھے ‪ ،‬مسل رہے تھے ‪،‬۔۔ میں نے ہلکا سازور لگا کر انہیں مکمل اپنے اوپر کر دیا ‪ ،‬بے‬
‫شک انکا وزن زیادہ تھا مگر میرا ورزشی جسم بھی پوری طرح تیا ر تھا ۔۔۔ میرا ہتھیار پورا تن چکا تھا مگر اب تک ٹانگوں کی‬
‫سیدھ میں ہی تھا ۔ میری دونوں ٹانگوں کے درمیان میں چاچی کی ٹانگیں تھیں ‪ ،‬ان کے ممےمیرے سینے پردبے ہوئے تھے اور ان‬
‫کے نپلز مجھے صاف محسوس ہورہے تھے ۔ میں نے چاچی کی زبان اپنے منہ سے نکالی اور اور اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال‬
‫دی ‪ ،‬وہ بھی بڑے مزے سے چوسنے لگیں ۔۔۔۔چاچی کے بالوں کی بھینی بھینی خوشبو مجھے مدہوش کر رہیں تھیں ۔۔۔ ان کی‬
‫آنکھوں کی چمک مجھے اندھیرے میں کسی بلی کی طرح چمکتی دکھائی دے رہی ہوں جیسے وہ اپنے شکار پر جھپٹنے کو تیار‬
‫ہوں ۔۔۔‬

‫گھر_میں_ہی_چودائی‪#‬‬
‫صفحہ_‪#5‬‬
‫نوربانو‪#‬‬
‫میرے دونوں ہاتھ چاچی کی گانڈ کو پورے طریقے سے چیک کر چکے تھے اور اب اوپر کمر کی طرف آ گئے تھے ۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ‬
‫میں ایک ہاتھ ان کے بالوں میں بھی مار رہا تھا جو بار بار میرے چہرے پر گر رہے تھے ۔۔۔اچانک انہوں نے سرگوشی کی کہ پہلے‬
‫کبھی کیا ہے یا پہلی بارہے ۔۔۔ میں نے ان کی کمر پر اپنی انگلی کو ایک مرتبہ چھوا اور آہستہ سے کہا کہ پہلی بار ہے ۔۔۔چاچی‬
‫کی مسکراہٹ مجھے صاف محسوس ہو رہی تھیں اور ان کی گرم گرم سانسیں مجھے تیزی سے چارج کر رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔‬
‫چاچی تھوڑا اٹھتے ہوئے کہنے لگیں میرے اوپر آ جا میرے راجہ ۔۔۔ میرے لئے اشارہ ہی کافی تھا ۔۔۔کہنے کی ضرورت ہی نہیں‬
‫تھی۔۔میں بھی اب کشتیاں جال چکا تھا ۔۔۔۔اور میری اندر کی آگ اب خود ہی میری رہنمائی کر رہی تھی ۔۔۔۔میں اٹھ کر‬
‫چاچی کو بیڈ کے درمیان لٹا دیا اور صحیح سے ان کے ان کے ممے دیکھنے لگا ‪ ،‬ممے کیا تھے چھوٹے چھوڑے خربوزے تھے جو‬
‫ہلکے ہلکے سختی سے ہل رہے تھے ۔ میں نے ایک ہاتھ اپنے ہتھیار پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے ان کا ایک خربوزہ تھام لیا۔۔‬
‫تھوڑی دیر مسلنے کے بعد اپنے منہ اس پر رکھ دیا اور مزے سے چوسنے لگا ۔۔چاچی کی آنکھیں اب بند ہو رہیں اور کھل رہیں ۔۔‬
‫الئٹ بند تھی مگر اتنی قربت تھی کہ میں ان کے نقوش صاف دیکھ رہا تھا ۔۔۔چاچی کا دوسرا ہاتھ اپنے دوسرے ممے پر تھے اور‬
‫وہ بھی نپلز کو مسلز رہیں تھیں ۔۔۔ ان کاہاتھ پورے جڑ سے ممے پر پھرتا ہو ا نپلز تک آتا جیسے دودھ نکالنے کی کوشش کر رہیں‬
‫ہوں‪ ،‬اور پھر واپس سے ایساہی کرتیں ۔۔۔۔چاچی مستی میں آہیں بھر رہیں تھیں اور ان کی گرم گرم سانسیں مجھ سے ٹکرا رہیں‬
‫تھیں ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں ان کو اندازہ ہو گیا کہ کچھ چیز مسنگ ہے ۔۔۔۔اور پھر چاچی نے پوچھ ہی لیا ۔۔راجہ تیرا ہتھیار کدھر‬
‫ہے محسوس نہیں ہو رہا ۔۔۔میں بھی مسکرا اٹھا اور کہا چاچی وہ سرپرائز ہے ۔۔۔۔۔تھوڑا ٹہر جاؤ خود ہی سامنے آ جائے گا ۔۔‬
‫مگر ان کی بے چینی اب بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔انہوں نے اپنے ممے کو چھوڑا اور اپنا ہاتھ نیچے کر کے ہتھیار کو ٹٹولنے لگیں‬
‫میں نے دوسرے ہاتھ سے اپنے ہتھیار کو سنمبھاال ہوا تھا چاچی کا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹکرا یا تو کہنے لگیں چھوڑو تو سہی ‪ ،‬ذرا‬
‫میں بھی دیکھوں کیسا ہے۔۔۔۔۔۔میں مسکرا دیا تو اور تیزی سے ٹٹولنے لگیں ‪ ،‬میں نے جلدی سے ان کے اک نپلز پر ہلکا سا کاٹا‬
‫تو ان کی ایک شش نکلی ۔۔۔۔ اور انہوں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔۔اب میں نے اپناہتھیا ر چھوڑا اور ان کے دونوں ہاتھوں کو اوپر کر‬
‫ان کو بے تحاشا چومنے لگا ۔۔۔۔چاچی کی کسمساہٹ بڑھ رہیں تھی ۔۔۔ اور آہیں اور سسکیاں بھی اونچی ہوتی جا رہیں‬
‫تھی ۔۔۔۔۔۔میں اب ان کے دونوں مموں پر ندیدوں کی طرح پل پڑا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ہلکا کاٹ بھی رہا تھا جس پر ان کی‬
‫اف نکلتی اور ساتھ ہی ہلکی سی کمر اوپر جھٹکا کھاتیں ۔۔۔۔۔میرا ہتھیار اب پورا تن چکا تھا اور سامنے والی چوت پر دستک‬
‫دے رہا تھا ‪ ،‬اس میں کوئی شک نہیں کہ آج چاچی کی جو حالت ہونے والی ہے وہ انہیں ہمیشہ یادرہے گی ۔۔۔ چاچی کی اب‬
‫گرمی بڑھ رہی تھی اور وہ نیچے سے اپنی کمر کو جھٹکے مار میرے ہتھیا ر کو آواز دے رہیں تھیں۔۔۔۔اور پھر مجھے ان پر ترس آ‬
‫ہی گیا ۔۔۔۔۔میں نے آہستہ آہستہ اپنے چہرہ اور زبان پھیرتے ہوئے نیچے کی طرف آنے لگا ۔۔۔۔ دونوں مموں کے درمیان سے‬
‫ہوتے ہوئے ناف تک پہنچا اور وہاں زبان گول گھما تا رہا ۔۔۔چاچی کی کمر اوپر کی طرف مسلسل جھٹکے مار رہی تھی ۔۔۔ اور‬
‫سسکیا ں آہیں مجھے اور انرجی دے رہیں تھی ۔۔میں بھی دیکھی گئی ساری فلموں کا تجربہ کرنا چاہ رہا تھا ۔۔۔اورپھر میری‬
‫زبان ایک لکیر بناتی ہوئی ان کی چوت کے اوپر آ کر رک گئی ۔۔۔چاچی کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا تھا ‪ ،‬وہ ایک نئے‬
‫اور اجنبی اموشن سے گزر رہیں تھیں ۔۔۔۔میرے ہاتھ اب چاچی کے دونوں بازوں کو چھوڑ کر ان کے مموں کو مسل رہے تھے اور‬
‫زبان چوت کی لکیر کے بالکل اوپر تھی ۔۔۔۔اورچاچی کے دونوں ہاتھ میرے سر پر گھوم رہے تھے ۔۔۔ان کی بھری بھریرانیں بار‬
‫بار میرے چہرے کو دائیں بائیں ہال رہیں تھیں ‪ ،‬مگر میں پہلے سے زیاد ہ جوش سے ان کی چوت پر زبان رکھ رہا تھا ۔۔۔ اب میں‬
‫نےزبان کا سرا ان کی چوت میں داخل کیا اور ہلکا ہلکا آگے پیچھے کرنے لگا ۔۔ان کی آہیں اور سسکیا ں بلند ہوتی‬
‫جارہیں ۔۔۔۔۔۔ان کے ہاتھ میرے بال کھینچ رہے تھے۔۔۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ چاچی کی چوت نے ہمت ہار دی ایک‬
‫زبردست آہ کے ساتھ پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ میں اب دوبار اوپر آ چکا تھا ۔۔۔ اور ان کے منہ کوچوم رہا تھا ۔۔۔۔چاچی کے تاثرات بتا‬
‫رہے تھے کہ وہ زیر ہو چکی ہیں ان کی نگاہوں میں حیرانگی بھی تھی۔۔۔۔ شرماہٹ بھی تھی ۔۔۔۔ اور اک پیاس بھی ۔۔۔۔۔۔‬
‫چاچی اب اٹھ کر بیٹھنے لگی تھیں کہ میں نے انہیں دوبارہ لٹا دیا اور ان کے ساتھ ہی لیٹ گیا ۔۔۔میرا ہتھیاران کی رانوں کے‬
‫اوپرہل رہا تھا ۔۔۔چاچی نے اپنا ایک ہاتھ میرے ہتھیا ر کی طرف بڑھایا ۔۔میرے دونوں ہاتھ ان کے مموں پر تھے ۔۔۔۔‬

You might also like