You are on page 1of 171

‫سوتیلے بھائی‬

‫میرا نام رضیہ‬


‫ہےمیری آنکھ ایک‬
‫یتیم خانے میں‬
‫کھلی تھی اور‬
‫بچوں کی طرح‬
‫مجھے نہیں پتا‬
‫میرے ماں باپ‬
‫کون تھے۔بعقول‬
‫ہمارے یتیم خانے‬
‫کے منیجر کے‬
‫مجھے کوئی‬
‫دروازے پر چھوڑ‬
‫گیا تھا ۔تب سے‬
‫لے کر آج تک میں‬
‫کبھی اپنے ماں‬
‫باپ کا پتا نہیں چال‬
‫سکی۔میری عمر‬
‫‪ 14‬سال ہو چکی‬
‫تھی۔جوانی میں قدم‬
‫رکھ دیا تھا۔ایک دن‬
‫مجھے منیجر نے‬
‫اپنے آفس میں‬
‫بالیا‪،‬بالنے کا‬
‫مقصد مجھے‬
‫جانے کے بعد پتا‬
‫لگا کہ مجھے‬
‫کوئی فیملی اڈاپٹ‬
‫کرنا چاہ رہی تھی‬
‫جو ان کے آفس‬
‫میں بیٹھی ہوئی‬
‫تھی وہ دو میاں‬
‫بیوی مجھ سے‬
‫بہت پیار سے پیش‬
‫آئے اور مجھ سے‬
‫کافی باتیں کی‬
‫مجھے بھی ان سے‬
‫باتیں کر کے اچھا‬
‫لگا ‪،‬میں نے ان‬
‫کے ساتھ جانے کی‬
‫حامی بھر لی ۔یتیم‬
‫خانے کو چھوڑنے‬
‫کا دکھ بھی ہو رہا‬
‫تھا یہاں میں نے‬
‫زندگی کے ‪14‬‬
‫سال گزارے‬
‫تھے‪،‬کافی دوست‬
‫بنائے تھے پر‬
‫جانے کی خوشی‬
‫بھی تھی۔میں نے‬
‫اپنا سامان پیک کیا‬
‫اور ان کی کار میں‬
‫بیٹھ کر ان کے‬
‫ساتھ گھر کی‬
‫طرف چل‬
‫دی۔رستے میں‬
‫انہوں نے اپنا‬
‫تعارف کروایا میاں‬
‫کا نام الطاف تھا‬
‫اور ان کی بیوی کا‬
‫نام آسیہ تھا ان کے‬
‫‪ 2‬بیٹے تھے ان کو‬
‫بیٹی کی خواہش‬
‫تھی اس لیئے‬
‫انہوں نے مجھے‬
‫گود لیا تھا۔‬
‫گھر پہنچے کر‬
‫انہوں نے اپنے‬
‫بیٹوں سے میرا‬
‫تعارف کروایا بڑا‬
‫بیٹا ‪ 18‬کی عمر کا‬
‫تھا اس کا نام سلیم‬
‫تھا اور چھوٹا بیٹا‬
‫‪ 16‬سال کا تھا اس‬
‫کا نام نعیم‬
‫تھا۔انہوں نے‬
‫روکھے منھ سے‬
‫مجھ سے ہاتھ مالیا‬
‫ان کی ناراضگی‬
‫کا پتا بعد میں چال‬
‫کہ مجھے نعیم کا‬
‫کمرا دیا گیا تھا‬
‫رہنے کے لیئے‬
‫اور نعیم کو سلیم‬
‫کے کمرے میں‬
‫شفٹ کر دیا گیا‬
‫تھا۔ان دونوں نے‬
‫مجھے کبھی بہن‬
‫تسلیم نہیں کیا تھا‬
‫ہمیشہ میں کوشش‬
‫کرتی تھی ان کے‬
‫ساتھ گھل ملنے کی‬
‫پر ان کی سرد‬
‫مہری دیکھ کر میں‬
‫پیچھے ہٹھ جاتی‬
‫تھی۔میرے سوتیلے‬
‫ماں باپ مجھ سے‬
‫بہت پیار کرتے‬
‫تھے میرا خیال‬
‫رکھتے تھے انہوں‬
‫نے مجھے اپنی‬
‫بیٹی ہی سمجھا تھا‬
‫ہمیشہ ‪،‬‬
‫ایک دن میرے امی‬
‫ابو گھر سے باہر‬
‫دوسرے شہر گئے‬
‫تھے اور میں گھر‬
‫اکیلی تھی ۔میں نے‬
‫دوپہر کا کھانا بنایا‬
‫اور اپنے بھائیوں‬
‫کو بالنے ان کے‬
‫کمرے میں گئی‬
‫میں نے دیکھا‬
‫دروازہ بند تھا میں‬
‫نے دھکا لگایا تو‬
‫دروازہ کھل گیا‬
‫اندر کا منظر دیکھ‬
‫کر میرے پیروں‬
‫سے زمین کھسک‬
‫گئی۔‬

‫سلیم اور نعیم‬


‫دونوں ایک بلیو فلم‬
‫دیکھ رہے تھے‬
‫اور ان کے ہاتھ‬
‫اپنے ٹراؤزر میں‬
‫ڈالے ہوئے‬
‫تھےکمرے میں‬
‫سگریٹ کی سمیل‬
‫پھیلی ہوئی‬
‫تھی۔مجھ کو دیکھ‬
‫کر دونوں گھبرا‬
‫گئے نعیم نے‬
‫مجھے غصے سے‬
‫ڈانٹا اور کہا دفع ہو‬
‫جاؤ میرے کمرے‬
‫سے۔‬
‫میں ڈر کر سہم‬
‫گئی اورجلدی سے‬
‫ان کے کمرے سے‬
‫نکل آئی اور اپنے‬
‫کمرے میں آ گئ‬
‫تھوڑی دیر بعد‬
‫کمرے کے‬
‫دروازے پر دستک‬
‫ہوئی میں نے‬
‫دروازہ کھوال تو‬
‫سامنے سلیم کھڑا‬
‫تھا۔میں نے پوچھا‬
‫جی بھائی‬
‫سلیم ‪:‬سوری نعیم‬
‫نے تم سے بد‬
‫تمیزی کی تم‬
‫میرے کمرے کی‬
‫صفائی کر دو گی‬
‫میں‪:‬جی بھائی میں‬
‫ابھی کر دیتی ہوں‬
‫میں سلیم کے ساتھ‬
‫چل دی کمرے میں‬
‫داخل ہوئی تو‬
‫مجھے نعیم نے‬
‫دبوچ لیا اور‬
‫مجھے بیڈ پر گرا‬
‫دیا‬
‫میں گھبرا گئی میں‬
‫نے غصے سے‬
‫کہا مجھے چھوڑو‬
‫نعیم ‪:‬بہن چود تم‬
‫ہماری شکایت ابو‬
‫کو لگا دو گی آج‬
‫کل تم ان کی بہت‬
‫چہیتی ہو‬
‫میں‪:‬نہیں میں کسی‬
‫کو کچھ نہیں بتاؤں‬
‫گی مجھے جانے‬
‫دو‬
‫میں بیڈ پر اس‬
‫طرح لیٹی تھی‬
‫میرے پاؤں زمین‬
‫پر تھے مجھے‬
‫بازؤں سے نعیم‬
‫نے پکڑا ہو ا تھا‬
‫پاؤں کی سائیڈ پر‬
‫سلیم آ گیا تھا میرا‬
‫سر بیڈ سے پیچھے‬
‫کی جانب تھا میں‬
‫نعیم کو تو دیکھ‬
‫سکتی تھی سلیم کو‬
‫نہیں مجھے نہیں‬
‫پتا وہ کیا کر رہا‬
‫تھا۔اچانک اس نے‬
‫میری شلوار کو‬
‫نیچے اتار دیا میں‬
‫سمجھ گئی سلیم کیا‬
‫کرنا چاہ رہا ہے‬
‫میں نے اس کو‬
‫واسطے دینا شروع‬
‫کر دئےاس نے اب‬
‫میری شلوار کو‬
‫پورا اتار دیا میں‬
‫نے ٹانگیں چالنا‬
‫چاہی پر اس نے‬
‫میری ٹانگوں کو‬
‫دبوچ لیا اور میں‬
‫دیکھ نہیں پا رہی‬
‫تھی وہ کیا کر رہا‬
‫ہے اچانک اس نے‬
‫اپنا منھ میری چوت‬
‫پر رکھ دیا اور اس‬
‫کو چاٹنے لگ پڑا‬
‫کچھ دیر چاٹنے‬
‫کے بعد اس نے‬
‫منھ ہٹایا اور نعیم‬
‫سے کہا بھائی‬
‫اسکی چوت تو‬
‫بہت مزے کی ہے‬
‫سالی سیل پیک ہے‬
‫آج تو ال ٹری نکل‬
‫آئی‬
‫نعیم‪:‬میں بھی‬
‫چکھنا چاہوں گا‬
‫زرا تم اس کے ہاتھ‬
‫پکڑو‬
‫انہوں نے اتنی‬
‫پھرتی سے اپنی‬
‫جگہ بدلی میں اٹھ‬
‫ہی نہیں پائی‬
‫اب نعیم میری‬
‫چوت کو مزے‬
‫سے چاٹ رہا تھا‬
‫اور سلیم میرے‬
‫ہونٹوں پر‬
‫زبردستی کس کر‬
‫رہا تھا‬
‫سلیم ‪:‬بہن چود اب‬
‫بس بھی کر میرا‬
‫لنڈ پھٹنے پر آیا ہوا‬
‫ہے پیچھے ہٹ جا‬
‫نعیم ‪:‬بھائی مجھے‬
‫اسکی اوپننگ‬
‫کرنے دو‬
‫سلیم‪:‬میں تم سے‬
‫بڑا ہوں میں ہی‬
‫اوپننگ بیٹنگ‬
‫کروں گا میں پچ‬
‫کو تمھارے کھیلنے‬
‫کے الئق تو بنا‬
‫دوں‬
‫دونوں ہنس‬
‫پڑے۔انہوں نے‬
‫دوبارا اپنی جگہ‬
‫بدلی میں نے‬
‫آخری کوشش کے‬
‫طور پر اپنے آپ‬
‫کو چھڑانے کی‬
‫کوشش کی پر کچھ‬
‫فائدہ نہیں ہوا‬

‫میں نے روتے‬
‫ہوئے ان سے‬
‫کہا‪:‬شرم کرو میں‬
‫تمہا ری بہن ہوں‬
‫دونوں ہنس دیئے‬
‫نعیم ‪:‬سالی تم نے‬
‫آتے ہمارے کمروں‬
‫پر قبضہ کیا‬
‫ہمارے ماں باپ تم‬
‫کو زیادہ ترجیح‬
‫دیتے ہیں اور تم‬
‫کونسا ہماری سگی‬
‫بہن ہو‬

‫مجھے دکھ ہورہا‬


‫تھا میں نے ان‬
‫دونوں کو سگا‬
‫بھائی ہی سمجھا‬
‫تھا۔‬
‫اچانک یوں‬
‫محسوس ہوا کسی‬
‫نے میری چوت‬
‫میں گرم جلتی‬
‫ہوئی سالخ ڈال دی‬
‫ہومیں زور سے‬
‫تڑپی میرے منھ‬
‫سے زوردار چیخ‬
‫نکلی ابھی سنبھلی‬
‫ہی نہیں تھی سلیم‬
‫نے اپنے لنڈ کو‬
‫باہر نکاال اور زور‬
‫دار جھٹکا مارا اور‬
‫دوبارہ میں ترپنے‬
‫لگی میری ٹانگوں‬
‫کے بیچ ایسا‬
‫محسوس ہو رہا تھا‬
‫کسی نےمیری‬
‫چوت چیر دی ہو۔‬
‫اب وہ میرے اوپر‬
‫لیٹ گیا اور‬
‫جھٹکے مارنے‬
‫لگ پڑا اس نے‬
‫نعیم کو کہا اس کی‬
‫قمیض کو اوپر‬
‫اٹھاؤ اس نے ایک‬
‫ہا تھ سے میری‬
‫قمیض کو اوپر‬
‫اٹھایا اورنیچے‬
‫سے میرے مموں‬
‫کو آزاد کر دیا میں‬
‫برا نہیں پہنتتی تھی‬
‫میرے گول ممے‬
‫دیکھ کر وہ حیران‬
‫رہ گیا سالی کے‬
‫ممے تو ‪ 18‬سال‬
‫کی لڑکی جیسے‬
‫ہیں وہ پاگلوں کی‬
‫طرح میرے مموں‬
‫پر ٹوٹ پڑا ۔کوئی‬
‫‪ 15‬منٹ کے بعد‬
‫اس نے اپنا لنڈ باہر‬
‫نکاال اور میرے‬
‫پیٹ پر ایسا لگا‬
‫کسی نے کوئی‬
‫گرم شے گرا دی‬
‫ہو وہ میرے اوپر‬
‫نڈھال ہو کر گر‬
‫گیا۔میں زور زور‬
‫سے سانس لے‬
‫رہی تھی‪،‬اب نعیم‬
‫نے میرے بازو‬
‫چھوڑ دئے تھے‬
‫میں نے اٹھ کر‬
‫اپنی ٹانگوں کے‬
‫بیچ دیکھا تو وہاں‬
‫خون بیڈ پر پھیال‬
‫ہوا تھا کچھ خون‬
‫میری ٹانگوں پر‬
‫بھی لگا ہوا تھا نعیم‬
‫نے مجھے کپڑا دیا‬
‫جس سے میں نے‬
‫اپنی ٹانگیں سے‬
‫خون اور پیٹ‬
‫سےمنی صاف کی‬
‫اتنے میں نعیم اپنے‬
‫کپڑے اتار چکا تھا‬
‫میں نے اس کے‬
‫سامنے ہاتھ‬
‫جو ڑ دئے اور کہا‬
‫‪:‬مجھے درد ہو‬
‫رہی ہے میں مر‬
‫جاؤں گی‬
‫نعیم ‪:‬رنڈی جو‬
‫خون نکلنا تھا نکل‬
‫گیا جو درد ہونی‬
‫تھی وہ ہو گئی اب‬
‫مزے ہی مزے‬
‫اس نے مجھے‬
‫دوبارا لٹا لیا اور‬
‫میری ٹانگو ں کو‬
‫پکڑ لیا اب میں‬
‫بھی زیادہ مزحمت‬
‫نہیں کر رہی تھی‬
‫مجھے پتا تھا کوئی‬
‫فائدہ نہیں ہے‬
‫اس نے اپنے لنڈ‬
‫کو میری چوت پر‬
‫سیٹ کیا اور ایک‬
‫جھٹکے سے پورا‬
‫لنڈ اندر ڈال دیا‬
‫مجھے درد تو‬
‫ہوئی پر اتنی نہیں‬
‫جتنی پہلی بار‬
‫ہوئی تھی اب‬
‫چیخوں کی جگہ‬
‫سسکاریوں نے لے‬
‫لی تھی‪،‬اب وہ‬
‫مجھے چود رہا تھا‬
‫جم کر جھٹکے مار‬
‫رہا تھا ۔میرے جسم‬
‫نے اچانک اکڑنا‬
‫شروع ہو گیا‬
‫مجھے لگا میرے‬
‫جسم کا سارا خون‬
‫میری چوت کی‬
‫جانب منتقل ہو گیا‬
‫ہو میری آنکھیں‬
‫جیسے اوپر چڑھ‬
‫گئی تھیں۔نعیم‬
‫‪:‬سالی چوت تیری‬
‫ویسی ہی اتنی تنگ‬
‫ہے اس کو اور‬
‫کیوں بھینچ لیا ہے‬
‫میں اس طرح‬
‫جلدی چھوٹ جاؤں‬
‫گا‬
‫سلیم‪:‬ارے پگلے وہ‬
‫فارغ ہونے والی‬
‫ہے جم کر چدائی‬
‫کر‬
‫ایک دو جھٹکوں‬
‫کے بعد ہی میجھے‬
‫ایسے لگا میری‬
‫چوت نے پانی‬
‫چھوڑ دیا ہو اور‬
‫اس کے بعد نعیم‬
‫نے اپنا لنڈباہر‬
‫نکاال اور میرے‬
‫منھ کی جانب آ کر‬
‫ساری منی میرے‬
‫منھ پر گرا دی‬
‫اسکی منی میرے‬
‫منھ اور بالوں پر‬
‫گری جسکو اس‬
‫نے اپنی انگلی‬
‫سے میرے منھ‬
‫میں ڈالنے کی‬
‫کوشش کی میں نے‬
‫سر کو پیچھے ہٹانا‬
‫چاہا پر اس نے‬
‫مجھے بالوں سے‬
‫پکڑا اور زبردستی‬
‫اپنی انگلی کو‬
‫میرے منھ میں ڈال‬
‫دیا عجیب نمکین‬
‫سا زائقہ تھا اس‬
‫نے مجھے نگلنے‬
‫کو کہا میں نے‬
‫ناچار نگل لی اس‬
‫کے بعد اس نے‬
‫جتنی منی میرے‬
‫منھ پر لگی تھی‬
‫اسکو انگلی سے‬
‫اکھٹی کر کر کے‬
‫مجھے کھالیا۔میں‬
‫نے روتے ہوئے‬
‫اپنے کپڑے اٹھانے‬
‫چاہےپر انہوں نے‬
‫کہا سالی ابھی ایک‬
‫ایک راؤنڈ اور‬
‫باقی ہے۔‬
‫انہوں نے مجھے‬
‫اپنے ساتھ بٹھایا‬
‫اور بلیو فلم چال‬
‫دی میں نے زندگی‬
‫میں کبھی سیکسی‬
‫فلم نہیں دیکھی‬
‫تھی اس میں ایک‬
‫لڑکی ‪ 5‬بندوں سے‬
‫سیکس کر رہی‬
‫تھی اور انجوائے‬
‫کر رہی تھی۔میں‬
‫نے نطریں جھکائی‬
‫ہوئی تھیں پر اس‬
‫لڑکی کی آوازیں‬
‫میرے کانوں میں‬
‫گونج رہی تھیں‪،‬وہ‬
‫دونوں فریج سے‬
‫کوک کے کین اٹھا‬
‫الئے تھے ایک‬
‫مجھے بھی دیا‬
‫میرا گال خشک ہو‬
‫چکا تھا میں نے‬
‫خاموشی سے کین‬
‫پینا شروع کر دیا۔‬
‫وہ دونوں ساتھ‬
‫ساتھ مووی دیکھ‬
‫رہے تھے ساتھ‬
‫ساتھ میرے جسم‬
‫سے کھیل رہے‬
‫تھے۔تھوڑی دیر‬
‫میں ان کے لنڈ‬
‫دوبارا تیا ر‬
‫ہوچکے تھے‬
‫انہوں نے کہا چلو‬
‫ساتھ میں شاور‬
‫لیتے ہیں آخری‬
‫راونڈ وہاں پر ہی‬
‫ہوگا میں خاموشی‬
‫سے ان کے ساتھ‬
‫چل دی‪ ،‬چلنے میں‬
‫تھوڑی تکلیف ہو‬
‫رہی تھی واش‬
‫روم میں جا کر‬
‫انہوں نے مجھے‬
‫بیٹھنے کو کہا اور‬
‫مجھے اپنا لنڈ‬
‫چوسنے کو کہا۔‬
‫میں چپ چاپ ان‬
‫کی باتیں مان رہی‬
‫تھی میرے سامنے‬
‫‪ 2‬موٹے تازے لنڈ‬
‫میرے منھ میں‬
‫جانے کے لئے بے‬
‫تاب تھے۔میں نے‬
‫نعیم کا لنڈ منھ میں‬
‫لیا اور بلیو فلم میں‬
‫جس طرح لڑکی‬
‫چوس رہی تھی اس‬
‫طرح اس کے لنڈ‬
‫کو چوسنا شروع‬
‫کر دیا۔‬
‫نعیم نے کہا اپنے‬
‫دانتوں کو نہیں‬
‫اپنے ہونٹوں کو‬
‫استعمال کرو اس‬
‫نے میری انگلی کو‬
‫اپنے منھ میں لے‬
‫کر مجھے چوس‬
‫کر دکھائی اور‬
‫اپنے منھ کو میری‬
‫اانگلی پر اوپر‬
‫نیچے کیا کبھی‬
‫زبان نکال کر‬
‫میری انگلی کو‬
‫چاٹ کر مجھے‬
‫سمجھایا کہ کیسے‬
‫لنڈ کو چوستے ہیں۔‬
‫میں نے اس کی‬
‫ہدایت پر عمل کیا‬
‫تو وہ بہت خوش ہو‬
‫گیا۔کوئی ‪ 5‬منٹ‬
‫چوسنے کے بعد‬
‫وہ سامنے کموڈ پر‬
‫بیٹھ گیا اور مجھے‬
‫اپنے لنڈ پر بیٹھنے‬
‫کا کہا میں اسکے‬
‫لنڈ کو اپنی چوت‬
‫پر سیٹ کیا اور‬
‫اس کے لنڈ کو‬
‫آہستہ اہستہ اندر‬
‫لے لیا اب میں اس‬
‫کے لنڈ پر اوپر‬
‫نیچے ہو رہی تھی‬
‫کچھ دیر کے بعد‬
‫میری ٹانگیں تھک‬
‫گئی تو اس نے‬
‫مجھے زمین پر‬
‫گھوڑی بننے کو‬
‫کہا اور خود میری‬
‫چوت کو جم کر‬
‫چودنے لگا سلیم‬
‫اب میرے منھ کی‬
‫جانب آیا اور‬
‫مجھے اپنا لنڈ‬
‫چوسنے کو کہا‬
‫ایک بھائی میری‬
‫چوت کو چود رہا‬
‫تھا اور ایک بھائی‬
‫میرے منھ کو۔ اس‬
‫بار کوئی ‪20‬‬
‫منٹ کے بعد نعیم‬
‫نے اپنے لنڈ کو‬
‫باہر نکاال اور اپنی‬
‫گرم گرم منی میری‬
‫پیٹھ پر گرا دی‬
‫اب سلیم نے میرے‬
‫منھ کو چھوڑا اور‬
‫میری چوت کی‬
‫طرف آیا‪،‬اس نے‬
‫تیل کی شیشی‬
‫اٹھائی اور اس نے‬
‫کچھ تیل میری گانڈ‬
‫پر گرایا کچھ اپنے‬
‫لنڈ پرمیں سمجھی‬
‫نہیں تھی وہ کیا‬
‫کرنا چاہا رہا ہے‬
‫اس نے میرے‬
‫چوتڑ کھولے اور‬
‫اپنے لنڈ کی ٹوپی‬
‫کو میری گانڈ پر‬
‫رکھ کر جھٹکا مارا‬
‫مجھے ایسا لگا‬
‫میری آنکھوں کے‬
‫سامنے تارے ناچ‬
‫رہے ہوں درد کی‬
‫شدید لہر میری‬
‫گانڈ میں دوڑ‬
‫گئی۔میں نے اتنی‬
‫زور سے چیخ‬
‫ماری میرا گال بیٹھ‬
‫گیا میں نے اس‬
‫کو رو رو کر‬
‫واسطے دینا شروع‬
‫کر دیے‬
‫سلیم‪:‬سالی تیری‬
‫گانڈ بہیت ٹائیٹ‬
‫ہے مجھے لگ رہا‬
‫ہے میرے لنڈ کی‬
‫کھال اتر رہی ہو‬
‫ابھی صرف ٹوپی‬
‫اند گئی ہے پورا‬
‫لنڈ باقی ہے‬
‫یہ سن کر ہی‬
‫میرے اوسان خطا‬
‫ہو گئے‬
‫اس نے کہا میں‬
‫پورا نہیں ڈالوں گا‬
‫پر تیرے اس‬
‫سوراخ کو تو رواں‬
‫کرنا ہے نا آگے‬
‫چل کر تو بہت کام‬
‫آئے گی ہم دو‬
‫بھائیوں کے‪،‬ابھی‬
‫تو صرف آدھا بھی‬
‫نہیں گیا تیرے اندر‬
‫اس نے ایک دو‬
‫جھٹکے مارے تو‬
‫میں جیسے درد‬
‫کے مارے بیہوش‬
‫ہونے کے قریب ہو‬
‫گئی تھی میں‬
‫مسلسل رو رہی‬
‫تھی ان دو‬
‫جانوروں نے میری‬
‫حالت خراب کر‬
‫دی تھی شائید‬
‫میری گانڈ کی‬
‫سختی کی وجہ‬
‫سے وہ جلدی فارغ‬
‫ہو گیا مجھے لگا‬
‫میری گانڈ میں‬
‫کوئی گرم پگھال‬
‫ہوا لوہا گرا دیا‬
‫ہو۔اس نے کچھ‬
‫جھٹکے کھانے‬
‫کے بعد اپنا لنڈ‬
‫باہے نکال‬
‫لیا۔مجھے ایسا لگ‬
‫رہا تھا میری گانڈ‬
‫میں کسی نے‬
‫مرچیں بھر دی‬
‫ہوں جلن اور درد‬
‫بہت ہو رہا تھا ۔اس‬
‫کے بعد ہم نے‬
‫شاور لیا میں نے‬
‫اپنے کپڑے پہنے‬
‫۔انہوں نے مجھے‬
‫بیڈ کی چادر تبدیل‬
‫کرنے کو کہا میں‬
‫نے چادر تبدیل کی‬
‫اور پرانی چادر کو‬
‫جا کر دھویا بھی‬
‫تاکہ اس پر لگے‬
‫ہوئے میرے‬
‫کنوارپن کے خون‬
‫کے داغ دھل‬
‫جائیں۔چادر بدلنے‬
‫کے بعدمیں اپنے‬
‫کمرے میں آگئی‬
‫پورے جسم میں‬
‫درد تھا میں بیڈ پر‬
‫لیٹ کر اپنی قسمت‬
‫پر رو رہی تھی۔‬
‫روتے روتے شام‬
‫ہو گئی شام کو‬
‫اٹھی تو فون کی‬
‫گھنٹی بجی میں‬
‫نے فون اٹھانا چاہا‬
‫تو سلیم جلدی سے‬
‫آیا اور مجھے‬
‫دھمکاتے ہوئے کہا‬
‫یہ یقینا ابو کا فون‬
‫ہوگا تم نے ان کو‬
‫کچھ بھی بتایا تو ہم‬
‫تو ان کی اپنی‬
‫اوالد ہیں ہم کو وہ‬
‫کچھ نہیں کہیں گے‬
‫تم کو گھر سے‬
‫نکال دیں گے۔‬
‫میں نے اثبات میں‬
‫سر ہال دیا۔‬
‫فون اٹھانے کے‬
‫بعد ابو نے مجھ‬
‫سے حال احوال‬
‫پوچھا میرا دل کیا‬
‫میں زور زور سے‬
‫چیخ کر ان کو‬
‫انکے بیٹوں کے‬
‫کرتوت بتا دوں پر‬
‫مجھے سلیم کی‬
‫دھمکی یاد آگئی‬
‫تھی۔‬
‫میں نے ان کو کہا‬
‫سب ٹھیک ہے آپ‬
‫کب واپس آ رہے‬
‫ہو‬
‫انہوں نے دل دہال‬
‫دینے والی خبر سنا‬
‫ئی کہ ہم آج نہیں آ‬
‫سکتے کل دوپہر‬
‫تک ہم پہنچ جائیں‬
‫گے‬
‫میں نے فون رکھ‬
‫دیا سلیم نے‬
‫دوسرے کمرے‬
‫میں رکھے ہوئے‬
‫ایکسٹینشن سے‬
‫ساری باتیں سن لی‬
‫تھیں اور وہ خوش‬
‫ہو کر اپنے بھائی‬
‫کو بتا رہا تھا‬
‫دونوں بھائیوں کی‬
‫خوشی کی وجہ‬
‫میں سمجھ رہی‬
‫تھی وہ آج کی رات‬
‫مجھ سے اپنی‬
‫گندی خواہشوں‬
‫کواوراچھے‬
‫طریقے سے سر‬
‫انجام دینے والے‬
‫تھے۔‬
‫شام کو سلیم باہر‬
‫نکل گیا میں‬
‫خاموشی سے گھر‬
‫کے کام کرتی رہی‬
‫کوئی گھنٹے کے‬
‫بعد واپس آیا تو‬
‫ساتھ میں کھانا لے‬
‫آیا جو ہم نے مل‬
‫کر کھایا میں‬
‫خاموش‬
‫رہی۔کھانے کے‬
‫بعد میں نے برتن‬
‫اٹھائے اور دھونے‬
‫لگ پڑی کچھ دیر‬
‫بعد سلیم نے‬
‫مجھے آواز دی‬
‫اور دو گالس دودھ‬
‫النے کو کہا میں‬
‫نے دودھ کو گرم‬
‫کیا اور گالسوں‬
‫میں ڈال کر ان کے‬
‫کمرے کے باہر آ‬
‫کر دستک دی‬
‫مجھے اندر جاتے‬
‫ڈر لگ رہا تھا۔سلیم‬
‫نے کہا اندر آ جاؤ‬
‫میں‪:‬بھائی آپ دودھ‬
‫پکڑ لیں مجھے‬
‫گھر کا کام ہے‬
‫سلیم‪:‬کام کی بچی‬
‫میں نے کہا نا اندر‬
‫آؤ ورنہ تجھے‬
‫تیرے کمرے میں‬
‫بھی آ کر چود‬
‫سکتے ہیں۔‬
‫میں ججھک کر‬
‫دروازہ کھول کر‬
‫اندر چلی گئی‬
‫۔کمرے میں دونوں‬
‫بھائی بیڈ پر بیٹھے‬
‫تھے‪،‬میں نے ان‬
‫کو دودھ پکڑایا‬
‫سلیم نے جیب سے‬
‫دو ٹیبلیٹ نکالی‬
‫اور ایک خود‬
‫کھائی اور دوسری‬
‫نعیم کو دی جو اس‬
‫نے بھی کھا کر‬
‫خالی گالس میرے‬
‫حوالے کر دیا۔میں‬
‫خالی گالس لے کر‬
‫واپس مڑنے لگی‬
‫تو سلیم نے میری‬
‫گانڈ پر زوردار‬
‫تھپڑ مارا اور کہا ۔‬
‫جان تیار رہنا یہ‬
‫گولی تیرے لئیے‬
‫کھائی ہے آج‬
‫تجھے مزے کی‬
‫بلندیوں پر پہنچائیں‬
‫گے۔‬
‫میں کچھ سمجھ‬
‫نہیں پائی اور سر‬
‫جھکا کر ان کے‬
‫کمرے سے نکل‬
‫آئی۔‬
‫میں کچن میں‬
‫گالس رکھ کر‬
‫اپنے کمرے کی‬
‫طرف چل دی ابھی‬
‫کمرے تک نہیں‬
‫پہنچی تھی تو‬
‫مجھے سلیم نے‬
‫آواز دی اور کہا آ‬
‫جاؤ میرے کمرے‬
‫میں ۔‬
‫میں نے سر ہال کر‬
‫انکار کیا اور کہا‬
‫نہیں میری طبعیت‬
‫ٹھیک نہیں ہے‬
‫مجھے سونے دو۔‬
‫سلیم‪:‬بہن چود سالی‬
‫رانڈ ہم نے گولی‬
‫کھائی ہے ٹائمنگ‬
‫والی کچھ دیر میں‬
‫اس کا اثر شروع‬
‫ہو جائے گا ۔‬
‫میں‪:‬نہیں مجھ کو‬
‫دوپہر واال درد‬
‫ابھی تک ہو رہا‬
‫ہے‬
‫سلیم نے غصے‬
‫سے آ کر میرے‬
‫بال پکڑ لئیے‬
‫اورکہا تم کو پیار‬
‫کی زبان سمجھ‬
‫نہیں آتی شائید‬
‫میں‪:‬اچھا بال‬
‫چھوڑو میں آتی‬
‫ہوں‬
‫اس نے جیسے بال‬
‫چھوڑے میں نے‬
‫بھاگ کر اپنے‬
‫کمرے میں جانا‬
‫چاہا پر اس نے‬
‫مجھے پکڑ لیا اور‬
‫اٹھا کر اپنے‬
‫کمرے میں لے آیا۔‬

‫کمرے میں ٹی وی‬


‫پر بلیو فلم چل رہی‬
‫تھی ۔دونوں مل‬
‫کرفلم دیکھنے لگ‬
‫پڑ ے اور مجھ کو‬
‫بیچ میں بٹھا لیا‬
‫دونوں نے اپنے لنڈ‬
‫ٹراؤزر سے باہر‬
‫نکال لیئے اور‬
‫مجھ کو پکڑنے کو‬
‫کہا میں نے دونوں‬
‫ہاتھوں سے ان کے‬
‫لنڈ کو پکڑ لیا۔میں‬
‫دونوں کے لنڈ کو‬
‫پکڑ کر بیٹھی بلیو‬
‫فلم دیکھ رہی‬
‫تھی۔اب نعیم نے‬
‫اپنا ہاتھ میری‬
‫شلوار میں ڈال دیا‬
‫اور سلیم میرے‬
‫مموں کو پکڑ کر‬
‫دبانے لگ پڑا ۔نعیم‬
‫نے اپنی انگلی‬
‫میری چوت میں‬
‫ڈال دی اور سلیم‬
‫سے کہا سالی کی‬
‫چوت گیلی ہو رہی‬
‫ہے یہ بھی‬
‫انجوائے کر رہی‬
‫ہے اب دونوں مجھ‬
‫پر ٹوٹ پڑے ایک‬
‫میری چوت کو‬
‫مسل رہا تھا‬
‫اوردوسرا میرے‬
‫بوبس کونوچ رہا‬
‫تھا ۔کبھی نعیم‬
‫مجھے کس کرنے‬
‫لگ پڑتاتو کبھی‬
‫سلیم‪ ،‬اب دونوں‬
‫فل تیا ر ہو چکے‬
‫تھے ہم بیڈ پر آ‬
‫گئےان دونوں نے‬
‫اپنے کپڑے اتار‬
‫دیئے تھےمجھے‬
‫بھی کپڑے اتارنے‬
‫کو کہا مجھے پتا‬
‫تھا اب کوئی اور‬
‫چارہ نہیں ہے اس‬
‫لئے ان کی بات‬
‫مان کر میں نے‬
‫اپنے کپڑے اتار‬
‫دئے اور بیڈ پر‬
‫لیٹ گئی نعیم میری‬
‫چوت کی طرف آ‬
‫گیا اور اپنے منھ‬
‫کو میری چوت پر‬
‫رکھ کر اپنی زبان‬
‫سے چاٹنے لگ‬
‫پڑا اس کی زبان‬
‫کبھی میری چوت‬
‫کے اندر جاتی‬
‫کبھی میری چوت‬
‫کے اوپر بنے‬
‫ہوئے دانے کو‬
‫چاٹتتی ۔مجھے اب‬
‫مزہ آ رہا تھا میرے‬
‫منھ سے مزے سے‬
‫سسکاریا ں نکل‬
‫رہی تھیں۔سلیم نے‬
‫اپنے لنڈ کو میرے‬
‫منھ کے پاس ال کر‬
‫مجھے اس کو‬
‫چوسنے کا کہا میں‬
‫نے خاموشی سے‬
‫اس کے لنڈ کو منھ‬
‫میں لے کر چوسنا‬
‫شروع کر دیا‬
‫میرے چوسنے کی‬
‫وجہ سے اس کا لنڈ‬
‫اکڑنا شروع ہو گیا‬
‫کافی دیر تک‬
‫چوسنے کے بعد‬
‫سلیم نے مجھے‬
‫اپنے اوپر آنے کو‬
‫کہا اور خود لیٹ‬
‫گیا میں نے اس‬
‫کے لنڈ کو اپنی‬
‫چوت کے‬
‫اوپرسیٹ کیا اور‬
‫آہستہ آہستہ اندر لینا‬
‫شروع کر دیا‬
‫آدھے سے زیادہ‬
‫اندر جانے کے بعد‬
‫مجھے ہلکی ہلکی‬
‫درد شروع ہوگئی‬
‫میں نے اس کو‬
‫رکنے کا کہا پر‬
‫اس نے نیچے سے‬
‫زوردار جھٹکا مارا‬
‫اور پورا لنڈ میری‬
‫چوت کی گہرائیوں‬
‫میں اتار دیا۔میرے‬
‫منھ سے ہلکی چیخ‬
‫نکلی اب اس نے‬
‫مجھے اوپر نیچے‬
‫ہونے کا کہا نعیم‬
‫اٹھ کر واش روم‬
‫چال گیا اور میں‬
‫سلیم کے لنڈ پر‬
‫اوپر نیچے ہونا‬
‫شروع ہو گئ کچھ‬
‫دیر بعد نعیم واپس‬
‫آیا تو اسکے ہاتھ‬
‫میں تیل کی شیشی‬
‫دیکھ کر میں سمجھ‬
‫گئی وہ کیا کرنا‬
‫چاہ رہا ہے ۔میں‬
‫نے سلیم کے اوپر‬
‫سے اٹھنے کی‬
‫کوشش کی پر اس‬
‫نے مجھ دبوچ لیا‬
‫اور پیچھ سے نعیم‬
‫نے تیل میری گانڈ‬
‫کے اوپر انڈیل دیا‬
‫اور کچھ تیل انگلی‬
‫کی مدد سے میری‬
‫گانڈ کے سوراخ‬
‫کے اندر تک ڈال‬
‫دیاباقی تیل اس نے‬
‫اپنے لنڈ پر مل لیا‬
‫اور بیڈ پر چڑ ھ‬
‫کر اپنے لنڈ کو‬
‫میری گانڈ کے‬
‫سوراخ پر سیٹ کر‬
‫نے لگا میں نے‬
‫کہا پلیز مجھے‬
‫پیچھے سے نا کرو‬
‫مجھے بہت درد‬
‫ہوتا ہے اس نے‬
‫کہا میں صرف‬
‫ٹوپی ڈالوں گا تم‬
‫کو زیادہ درد نہیں‬
‫ہوگا۔‬
‫میں چپ ہو گئی‬
‫اس نے تھوڑا زور‬
‫لگاکر اپنی ٹوپی‬
‫کو میری گانڈ میں‬
‫گھسا دیا میں نے‬
‫درد کے مارے‬
‫تکیے پر دانت گاڑ‬
‫دئیے درد تو تھا پر‬
‫برداشت ہو رہا تھا‬
‫اب نیچے سے سلیم‬
‫نے دوبا رہ دھکے‬
‫مارنے شروع کر‬
‫دئیے ایک دم نعیم‬
‫نے پورا زور لگایا‬
‫اوراپنا لنڈ پورا‬
‫میری گانڈ میں‬
‫گھسا دیاتیل کی‬
‫وجہ سے اسکا لنڈ‬
‫میری گانڈ کو‬
‫چیرتا ہوا اندر چال‬
‫گیا۔میں نے چیخ‬
‫ماری اور زبح کی‬
‫ہوئی مرغی کی‬
‫طرح تڑپنے لگ‬
‫پڑ ی میری‬
‫آنکھوں سے آنسو‬
‫نکل رہے تھے‬
‫خود کو کوس رہی‬
‫تھی کہ میں کن‬
‫جانوروں میں‬
‫پھنس گئی ہوں۔کچھ‬
‫درد تھما تو ان‬
‫دونوں نے دھکے‬
‫مارنے شروع کر‬
‫دئیے دونوں کسی‬
‫مشین کی طرح‬
‫مجھے چود رہے‬
‫تھے آج تو فارغ‬
‫ہونے کا نام ہی‬
‫نہیں لے رہے تھے‬
‫میں دعا مانگ رہی‬
‫تھی کہ جلدی فارغ‬
‫ہوں پر شائید یہ‬
‫اس گولی کا کمال‬
‫تھا جو انہوں نے‬
‫کھائی تھی۔‪ 30‬منٹ‬
‫کی دھواں دار‬
‫چدائی کے بعد اب‬
‫انہوں نے پوزیشن‬
‫چینج کر لی تھی‬
‫اب چوت کا محا ز‬
‫نعیم نے سنبھاال تھا‬
‫اور گانڈ کا سلیم‬
‫نے ہم تینوں پسینے‬
‫سےشرابور ہو‬
‫چکے تھے میں ‪2‬‬
‫بار فارغ ہو چکی‬
‫تھی ‪ 30‬منٹ کی‬
‫اور چدائی کے بعد‬
‫سلیم نے میری گانڈ‬
‫کے اندر ہی اپنی‬
‫گرم منی کوانڈیل‬
‫دیا تھا۔نعیم نے‬
‫کچھ دیر اور‬
‫چودنے کے بعد‬
‫اپنے لنڈ کو میری‬
‫چوت سے نکاال‬
‫اور میرے منھ میں‬
‫دے دیا میں نے‬
‫اس کو چوسنے‬
‫لگ پڑ ی اس کے‬
‫لنڈ پر میری چوت‬
‫کا رس لگا ہواتھا‬
‫اب ایک دو بار ہی‬
‫اپنے منھ کو اسکے‬
‫لنڈ پر اوپر نیچے‬
‫کیا تھا کہ اس نے‬
‫گرم گرم منی ایک‬
‫زوردار جھٹکے‬
‫سے میرے منھ‬
‫میں انڈیل دی میں‬
‫نے اس کے لنڈ کو‬
‫باہر نکالنا چاہا پر‬
‫اس نے میرے منھ‬
‫کو اوپر دبا دیا کچھ‬
‫منی میرے حلق‬
‫سے اتر گئی اور‬
‫کچھ میرے منھ‬
‫سے باہر نکل گئی‬
‫مجھے ابکائی آنے‬
‫لگی تو مجھے‬
‫چھوڑا اس کا لنڈ‬
‫میرے منھ سے‬
‫نکل گیا اسکا لنڈ‬
‫ابھی بھی جھٹکے‬
‫کھا رہا تھا اور ہر‬
‫جھٹکے سے اس‬
‫کے لنڈ سے منی‬
‫نکل کر میرے‬
‫گریبان پر گر رہی‬
‫تھی میں بڑی‬
‫مشکل سے ابکا ئی‬
‫کو روکا ۔دونوں‬
‫بے حال ہو کر گر‬
‫گئے تھے نعیم نے‬
‫سلیم سے کہا آج تو‬
‫مزہ آ گیا پہلے لگ‬
‫رہا تھا ڈیڈی نے‬
‫اس کو گھر ال کر‬
‫غلطی کر دی ہے‬
‫پر یہ تو ہم دونوں‬
‫کے کھیلنے کے‬
‫لئیے مست چیز‬
‫ہے‬

‫دونوں ہنس دئیے‬


‫اس رات دونوں‬
‫نے ‪ 3، 3‬بار مجھ‬
‫کو چودا ان کا‬
‫ارادہ تو اور بھی‬
‫تھا میں نے بھاگ‬
‫کر اپنی جان بچائی‬
‫اور اپنے کمرے‬
‫میں آ گئی۔‬
‫صبح اٹھی تو جسم‬
‫میں درد تھا اور‬
‫رات کی تھکاوٹ‬
‫کی وجہ سے‬
‫مجھے بخار ہو گیا‬
‫تھا۔‬
‫دوپہر کو شکر ہے‬
‫امی ابو واپس آ‬
‫گئے مجھے بخار‬
‫میں دیکھ کر امی‬
‫گھبرا گئیں اور‬
‫مجھے دوائی‬
‫کھالئی ان کا ایثار‬
‫دیکھ کر مجھے‬
‫رونا آ گیا ان کے‬
‫بیٹے میری عزت‬
‫کو تار تار کر‬
‫چکے تھے ۔شام‬
‫تک میرا بخا ر‬
‫بھی اتر گیا زندگی‬
‫معمول پر آ گئی‬
‫اب وہ دونوں اپنی‬
‫امی ابو کو دکھا‬
‫نے کے لئیے ان‬
‫کے سامنے مجھے‬
‫اپنی بہن تسلیم کر‬
‫چکے تھے پر ان‬
‫کو جب بھی موقع‬
‫ملتا وہ دونوں‬
‫میرے جسم سے‬
‫کھیلتے اور میں‬
‫نے بھی اب ان کے‬
‫کھیل کو تسلیم کر‬
‫لیا تھا اور ان کا‬
‫ساتھ دیتی تھی ۔اور‬
‫اب تو میں نے خود‬
‫اس کھیل میں مزہ‬
‫لینا شروع کر دیا‬
‫تھا ۔ہم جب بھی‬
‫اکیلے ہوتے بلیو‬
‫فلمز دیکھتے ایک‬
‫دوسرے کی جسم‬
‫کی آ گ بجھاتے‬
‫۔ابو کے جانے کے‬
‫بعد ایک بھائی‬
‫کمرے سے باہر‬
‫پہرا دیتا کہ امی نا‬
‫آ جائے دوسرا‬
‫بھائی مجھے چودتا‬
‫۔اگر امی ان کے‬
‫کمرے کی طرف‬
‫آنے لگتی تو پہرے‬
‫پر کھڑ ا بھائی ہم‬
‫کو اشارہ کر دیتا ہم‬
‫جلدی سے ویڈیو‬
‫گیم کھیلنا شروع‬
‫کر دیتے اس طرح‬
‫کسی کو شک بھی‬
‫نہیں ہوتا۔‬
‫بس یہی کچھ ہی‬
‫زندگی کا حصہ‬
‫تھا۔گھر والوں اور‬
‫دنیا کی نظر میں ہم‬
‫بہن بھائی تھے پر‬
‫اصل میں ہم ایک‬
‫دوسرے کے‬
‫سیکس پارٹنر۔‬

‫(ختم شد)‬

You might also like