You are on page 1of 120

‫بازیگر‬

‫سیزن ‪2‬‬
‫قسط ‪107‬‬

‫پورن سنگھ کی گھورتی نگاہیں‬


‫یقینًا میری بدمعاشی تاڑ چکی‬
‫تھیں ‪ ،‬میں چوری پکڑے جانے‬
‫پہ تھوڑا سا گڑبڑایا اور کھسیا‬
‫کر سر جھکا ليا ۔۔۔۔۔‬
‫ہاں بھئی بالل پتر ‪ ،‬رج کے کھانا‬
‫کھایا ہے نا ‪ ,‬تم لوگوں کے لیے‬
‫اسپیشل مسلمان عورت سے‬
‫کھانا بنوایا ہے نمرتا دھی نے ۔۔۔‬
‫گرمیت سنگھ کے پکارنے پر میں‬
‫چونکا ۔۔۔۔۔‬
‫جی گرمیت صاحب ‪ ،‬پیٹ بھر‬
‫کر کھانا کھایا ہے ‪ ،‬اور یہ کیا‬
‫بات ہوئی ‪ ،‬آپ اپنی ہانڈی سے‬
‫کھالتے تو زیادہ خوشی ہوتی ‪،‬‬
‫آپ نے ہمیں پرایا سمجھا ہے میں‬
‫نے بے ساختگی سے جواب دیا‬
‫۔۔۔۔۔ نجانے وہ بے تکلفانہ الفاظ‬
‫کس نے میرے منہ میں ڈالے تھے‬
‫‪ ،‬لیکن ان الفاظ نے جیسے باپو‬
‫کو تڑپا ڈاال ‪ ،‬ان کا چہرہ لمحہ‬
‫بھر کو سرخ پڑا ۔۔۔۔‬
‫شششش چپ کر اوئے ‪ ،‬تجھے‬
‫باپو کا نام لینے کی جرات کیسے‬
‫ہوئی ۔۔۔۔ اچانک پورن سنگھ کی‬
‫تلخ آواز گونجی ‪ ،‬وہ کینہ توڑ‬
‫نگاہوں سے مجھے دیکھ رہا تھا‬
‫۔‬
‫سوری !!! مجھے پتہ نہیں تھا ۔۔۔‬
‫میں نے قدرے گڑبڑا کر جواب‬
‫دیا ۔۔۔‬
‫پتہ نہیں تھا ؟؟؟ کوئی باپو کا‬
‫نام لے اس کی زبان میں گدی‬
‫سے نا کھینچ لوں ۔۔۔۔ پورن‬
‫سنگھ کا دھمکی آمیز لہجہ‬
‫مجھے بھڑکا گیا ۔۔۔‬
‫مجھے پتہ نہیں تھا پورن سنگھ‬
‫‪ ،‬ورنہ میں خیال رکھتا ‪ ،‬باقی‬
‫رہی بات گدی سے زیان کھینچنے‬
‫کی تو یہ شوق تم کبھی پھر‬
‫پورا کر کے دیکھ لینا ۔۔۔ میں نے‬
‫اسی ٹون میں جواب دیا ۔‬
‫بالااال !!! سمیعہ میم کی‬
‫گھبرائی آواز مجھے سنائی دی‬
‫۔‬
‫پورن !!! چپ کر ۔۔۔۔ اچانک‬
‫گرمیت سنگھ نے بھڑک کر پورن‬
‫کو ٹوکا ۔‬
‫تو نے مجھے گرمیت صاحب کہا‬
‫؟؟؟ اگلے لمحے گرمیت سنگھ‬
‫کی جذبات سے کپکپاتی آواز‬
‫سن کر میں ٹھٹھکا ۔۔۔‬
‫جی باپو جی ‪ ،‬مجھے پتہ نہیں‬
‫تھا غلطی سے زبان پھسل گئی‬
‫۔۔۔ میں نے سرجھکا کر‬
‫شرمندگی سے کہا ۔‬
‫اک واری پھر بول ۔۔۔ گرمیت‬
‫سنگھ بھرائی آواز میں بوال ۔۔۔۔‬
‫گرمیت سنگھ کی جذبات سے‬
‫کانپتی آواز سن کر میں نے‬
‫جھٹکے سے سر اٹھایا ‪ ،‬بوڑھے‬
‫سردار کی آنکھوں میں نمی‬
‫چمک رہی تھی ۔۔۔۔‬
‫اک واری پھر بول ‪ ،‬گرمیت‬
‫صاحب ؟؟؟ وہ میری طرف‬
‫دیکھتے ہوئے بوال ۔۔۔ گرمیت‬
‫صاحب !!! میں نے آہستگی سے‬
‫ان کا نام پکارا ۔۔۔‬
‫اک واری اونچا بول !!! گرمیت‬
‫صاحب ‪ ،‬جیسے یاروں کو بالتے‬
‫ہیں ویسے بول ؟؟؟گرمیت‬
‫سنگھ کی ہیجانی آواز سن کر‬
‫میرے سمیت سب سکتے کے‬
‫عالم میں تھے ‪ ،‬سردار گرمیت‬
‫سنگھ المعروف باپو جی کی‬
‫جذباتی کیفیت اور فرمائش‬
‫سب کے لیے حیران کن تھی ۔‬

‫بابو جی !!! آپ کیا کہہ رہے ہیں‬


‫؟؟؟ پورن سنگھ بڑبڑا اٹھا ۔۔۔‬

‫اوئے تو چپ کر ‪ ،‬تجھے ککھ پتہ‬


‫نہیں ‪ ،‬بلکل ایسے ہی مجھے‬
‫اماں شریفاں بالتی تھی ‪ ،‬بڑے‬
‫سوہنے طریقے سے ہمیشہ سب‬
‫کے نام کے ساتھ صاحب لگاتی‬
‫تھی ۔۔۔۔ گرمیت سنگھ پھر سے‬
‫ماضی میں ڈوب چکا تھا ۔۔۔۔‬
‫میں نے کن انکھیوں سے پورن‬
‫سنگھ کی طرف دیکھا وہ منہ‬
‫لٹکائے پیچ و تاب کھا رہا تھا‬
‫۔۔۔۔ کچھ دیر پرانی یادوں کو‬
‫کھنگالنے کے بعد گرمیت سنگھ‬
‫نے مجھے پاس بالیا ۔۔۔‬
‫میرا یہ بے ساختہ جملہ میرے‬
‫کتنے کام آنے واال تھا میں نہیں‬
‫جانتا تھا ۔‬
‫تیری باتوں سے تیرے غصے سے‬
‫مجھے اماں شریفاں یاد آ گئی ‪،‬‬
‫سامنے بیشک جتنا بڑا افسر ہو‬
‫بالکل رعب میں نہیں آتی تھی ‪،‬‬
‫تو نے جس طرح پورن کی‬
‫آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات‬
‫کی ہے ‪ ،‬مجھے تیری جی داری‬
‫بڑی چنگی لگی ہے ‪ ،‬جیوندا رہو‬
‫تے وسدا رہو ۔۔۔۔ گرمیت سنگھ‬
‫نے میری جرات کو سراہا ۔۔۔۔‬
‫لو باپو ! آپ اسے اور سر چڑھا‬
‫دو ‪ ،‬پہلے ہی اس کا غصہ ناک‬
‫پہ دھرا رہتا ہے ۔۔۔سمیعہ میم‬
‫کی شوخ آواز پر میں نے ان کی‬
‫طرف دیکھا ۔۔‬
‫وہ بڑے بے تکلفانہ انداز میں‬
‫نمرتا سے چپکی میری طرف‬
‫دیکھ رہی تھی ۔‬
‫اوہ نہیں دھیئے میں اسے سر‬
‫نہیں چڑھا رہا ‪ ،‬اس کی جی‬
‫داری کو سراہ رہا ہوں ‪ ،‬ایسے‬
‫کسی کے گھر میں بیٹھ کر اسے‬
‫منہ توڑ جواب دینا عام بات‬
‫نہیں ہے ‪ ،‬باقی رہی بات غصے‬
‫کی تو جوانی کا جوش ہے‬
‫آہستہ آہستہ سنبھل جائے گا ۔۔۔۔‬
‫باپو نے میری حمایت جاری‬
‫رکھی ۔۔۔‬
‫اچھا باپو جی مجھے اجازت‬
‫دیں ‪ ،‬نکلتا ہوں ‪ ،‬سویرے آ کر‬
‫آپ میں کو ساری خبر دے دوں‬
‫گا ۔۔۔ میری تعریفیں سن کر‬
‫پورن کو يقينا مروڑ اٹھ رہے‬
‫تھے ۔۔۔‬
‫ہاں ٹھیک ہے ‪ ،‬دھیان سے جانا‬
‫آج کل حاالت بڑے خراب چل‬
‫رہے ہیں ۔۔۔ باپو نے اسے ہدایت‬
‫کرتے ہوئے کہا ۔۔۔‬
‫چنتا نا کریں باپوجی واہ گرو‬
‫کی کرپا رہی تو سپھلتا (‬
‫کامیابی ) ملے گی ۔۔۔ پورن‬
‫سنگھ نے جھک کر باپو کے پیر‬
‫چھوئے اور میری طرف کینہ توڑ‬
‫نگاہوں سے دیکھتا باہر نکل گیا‬
‫۔۔۔‬
‫میری چھٹی حس نے فورا االرم‬
‫کیا ‪ ،‬پورن سنگھ نامی یہ سکھ‬
‫میرے لیے کوئی نا کوئی پنگا‬
‫ضرور کھڑا کرنے واال تھا ۔۔‬
‫اچھا بھئی سمیعہ دھی ‪ ،‬تم‬
‫بھی جا کر آرام کرو ‪ ،‬سویرے‬
‫سکون سے باتیں ہونگی ۔۔۔۔‬
‫آئیں باجی ‪ ،‬باقی باتیں اپنے‬
‫کمرے میں کرتے ہیں ۔۔۔ باپو کی‬
‫ہدایت سنتے ہی نمرتا نے سمیعہ‬
‫کو مخاطب کیا اور اٹھ کر باپو‬
‫کا کمبل درست کرتی دروازے‬
‫کی طرف بڑھی ۔۔۔‬
‫میں ہونق بنا ان کی طرف دیکھ‬
‫رہا تھا ‪ ،‬سمیعہ تو ان کے ساتھ‬
‫جا رہی تھی ‪ ،‬میرا کیا بنے گا‬
‫؟؟؟ میں نے گڑبڑا کر سمیعہ کی‬
‫طرف دیکھا ۔۔۔‬
‫ہم کہاں سوئیں گے ؟؟؟ میری‬
‫سوالیہ نظروں کو سمجھتے‬
‫ہوئے سمیعہ نے نمرتا سے پوچھا‬
‫۔۔۔۔‬
‫آئیں جی بتاتی ہوں آپ کو ‪،‬‬
‫آئیں ویر جی ۔۔۔۔ نمرتا نے مجھے‬
‫بھی ساتھ آنے کو کہا ۔۔۔‬
‫نجانے میرے دل میں کیا آئی ‪،‬‬
‫میں کرسی سے اٹھا اور باپو کے‬
‫پاوں چھوتے ہوئے اجازت لی ۔۔۔۔‬
‫اوئے نہیں پتر !!! جیسے ہی‬
‫میرے ہاتھ گرمیت سنگھ کے‬
‫پاوں سے چھوئے ‪ ،‬گرمیت‬
‫سنگھ نے تڑپ کر پاوں کھینچے‬
‫۔۔‬
‫کچھ نہیں ہوتا گرمیت صاحب‬
‫!!! میں نے زبردستی ان کے پاوں‬
‫چھو کر ہلکا سا دبا کر بے تکلفی‬
‫سے انہیں پکارا ۔۔۔‬
‫ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬تو بڑا شرارتی منڈا‬
‫ہے ‪ ،‬لیکن دھیان رکھنا ‪ ،‬سویرے‬
‫ساریاں دے سامنے میرا نام‬
‫نہیں لينا ۔۔۔ باپو میرے شرارتی‬
‫انداز پر دل کھول کر ہنسا ۔۔۔‬
‫میں مسکراتا ہوا باہر نکال تو وہ‬
‫تینوں میرا ہی انتظار کر رہی‬
‫تھیں ‪ ،‬شاید آج کی رات مجھے‬
‫پرائی جگہ اکیلے ہی سونا تھا‬
‫۔۔۔‬
‫سمیعہ مجھے اپنا دیور بتا چکی‬
‫تھی ‪ ،‬اور جوان جہان دیور کے‬
‫ساتھ ان کا اکیلے سونا انتہائی‬
‫نا مناسب تھا ۔۔۔‬
‫یہ آپ کا کمرہ ہے ویر جی ‪ ،‬آپ‬
‫ادھر سکون سے آرام کریں ۔۔۔۔‬
‫نمرتا ہمیں لیے حویلی کے ایک‬
‫گوشے میں بنے کمرے میں لے‬
‫آئی ‪ ،‬یہ اچھا خاصا بڑا کمرہ‬
‫تھا کمرے کے ایک کونے میں پڑا‬
‫لکڑی کا پلنگ جس پر سفید‬
‫کڑھائی دار سرہانے رکھے تھے ۔۔۔‬
‫شکریہ وڈی بھابھی میں نے‬
‫خود بخود رشتہ جوڑا ۔۔۔‬
‫لیہہ دس ‪ ،‬میں تیری بھابھی‬
‫کہاں سے ہو گئی بھال ؟؟؟ نمرتا‬
‫کور کے ٹوکنے پر میں نے ٹھٹھک‬
‫کر ان کی طرف دیکھا ۔۔۔‬
‫ارے بھئی میں تمہاری تائی یا‬
‫چاچی تو ہوسکتی ہوں بھابھی‬
‫نہیں ۔۔۔ اگلے ہی لمحے وہ ہنستے‬
‫ہوئے بولیں ۔۔‬
‫اوہ تھینک یو !!! میں جو نمرتا‬
‫کی سنجیدگی سے گڑبڑا چکا تھا‬
‫‪ ،‬گہرا سانس بھرتے ہوئے بوال ۔۔۔‬
‫واہ بھئی ‪ ،‬کیا بات ہے بالل‬
‫صاحب آپ کے پاس یقینا کوئی‬
‫گیدڑ سنگھی ہے ؟؟؟پریتو کی‬
‫شوخ آواز پہ میں نے حیرت سے‬
‫اس کی طرف دیکھا ‪ ،‬وہ‬
‫دروازے کے قریب رکی شوخ‬
‫نظروں سے میری طرف ہی‬
‫دیکھ رہی تھی ۔۔۔‬
‫میں نے کن انکھیوں سے سمیعہ‬
‫میم کو دیکھا ‪ ،‬وہ پریتو سے‬
‫تھوڑا پیچھے کھڑی نجانے کس‬
‫سوچ میں گم تھیں ۔۔۔‬
‫گیدڑ سنگھی وہ کیسے ؟؟؟ میں‬
‫نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔‬

‫ہاں گیدڑ سنگھی ‪ ،‬پہلے باپو کو‬


‫نام سے پکارا ‪ ،‬اور وہ بجائے‬
‫بھڑکنے کے خوش ہو‬
‫گئے ‪ ،‬اور اب نمرتا چاچی نے‬
‫بھی فٹافٹ بھتیجا بنا لیا ۔۔۔‬
‫پریتو نے شوخی بھرا جواب دیا‬
‫۔۔۔‬
‫ہاہاہا ‪ ،‬نہیں ایسی کوئی بات‬
‫نہیں ‪ ،‬اس میں میری گیدڑ‬
‫سنگھی کا کوئی کمال نہیں ہے ‪،‬‬
‫یہ آپ سب کا خلوص ہے میں نے‬
‫مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔‬
‫چلوووو !!! مان لیتے ہیں ‪ ،‬اس‬
‫نے بڑی شان سے کندھے اچکائے‬
‫۔۔۔‬
‫میں دلچسپی سے اس ساڑھے‬
‫پانچ فٹی آفت کو دیکھ رہا تھا‬
‫‪ ،‬چست شلوار قمیض پہنے ‪،‬‬
‫شانوں پر الپرواہی سے دوپٹہ‬
‫اٹکائے پوری پوری الہڑ مٹیار‬
‫تھی ‪ ،‬سکھ لڑکیاں بہت سوہنی‬
‫اور طرح دار ہوتی ہیں میں نے‬
‫سنا تھا ‪ ،‬اور آج دیکھ بھی رہا‬
‫تھا ‪ ،‬اس کے ہونٹوں پر شرارت‬
‫بھری مسکراہٹ تھی ۔۔۔‬
‫روم فریج میں سب کچھ‬
‫موجود ہے اپنا ہی گھر سمجھ‬
‫کر جو مرضی کھا پی لینا ۔۔۔‬
‫نمرتا کی آواز پہ میں چونکا ‪ ،‬یہ‬
‫جو مرضی کھا پی لینا ؟؟؟‬
‫تھوڑا سا ذومعنی تھا ۔۔۔ تھینک‬
‫یو نمرتا چچی میں نے فورًا‬
‫مسکراہٹ اچھالی ۔۔۔‬
‫وہ تینوں مجھے گڈ نائٹ بول کر‬
‫جا چکیں تو میں نے سکون کا‬
‫سانس لیتے ہوئے طویل انگڑائی‬
‫لی ‪ ،‬کافی دیر کرسی پر بیٹھے‬
‫رہنے سے بدن اکڑ چکا تھا ‪ ،‬کچھ‬
‫دیر بدن کو ہالنے جالنے کے بعد‬
‫میں سگریٹ نکال کر سلگانے ہی‬
‫لگا تھا کہ دروازے پہ دستک‬
‫ہوئی ۔۔۔۔‬
‫اس وقت کون آ گیا بھئی ؟؟؟‬
‫میں حیرت سے بڑبڑاتا ہوا‬
‫دروازے کی طرف بڑھا ۔۔۔‬
‫سوری میں نے آپکو ڈسٹرب کیا‬
‫؟؟؟ دروازے پر کھڑی پریتو کو‬
‫دیکھ کر میں دنگ رہ گیا ۔۔۔‬
‫آاااپ ؟؟؟ میں نے پریتو کو‬
‫دیکھتے ہی حیرت بھری‬
‫سرگوشی کی ۔۔۔‬
‫جی میں ‪ ،‬آپ کو تکیہ دینے آئی‬
‫تھی ۔۔۔پریتو نے ایک کشن نما‬
‫سمال تکیہ مجھے دکھاتے ہوئے‬
‫جواب دیا ‪ ،‬اس کے ہاتھ میں‬
‫سفری تکیے جیسا چھوٹا سا‬
‫تکیہ تھا ۔‬
‫تکیہ ؟؟؟ میں حیرت سے بڑبڑایا‬
‫لیکن تکیے تو پلنگ پر موجود‬
‫ہیں ؟؟؟ میں نے پلنگ پہ رکھے‬
‫سفید کڑھائی دار سرہانوں کی‬
‫طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔‬
‫بالکل ہیں جی !!! لیکن ان موٹے‬
‫اکڑے سرہانوں پر آپ سوئے تو‬
‫گردن ایسی اکڑنی کے بس ‪،‬‬
‫اففففف پورے دو دن میری‬
‫گردن اکڑی رہی تھی ۔۔۔ پریتو‬
‫نے اپنی گردن کو سہالتے ہوئے‬
‫مجھے سہمایا ۔۔۔‬

‫ہاہاہاہا ‪ ،‬شکریہ پریتو جی ‪،‬‬


‫واقعی ایسے دیسی سرہانے‬
‫گردن کو اکڑا دیتے ہیں ۔۔۔‬
‫سپیشلی ہم جیسے لوگ جو باہر‬
‫سے آتے ہیں ان کے لیے ایسے‬
‫سرہانوں پہ سونا بہت مشکل‬
‫ہوتا ۔۔۔ وہ کشن نما تکیہ اٹھائے‬
‫بے تکلفی سے کمرے میں گھستے‬
‫ہوئے بولی ۔۔۔‬
‫اسے یوں کمرے میں دیکھ کر‬
‫میں تھوڑا سا گھبرایا ‪ ،‬پرائی‬
‫جگہ پر جوان جہان لڑکی کے‬
‫ساتھ کمرے میں ہونا کافی‬
‫مشکالت پیدا کرسکتا تھا سکھ‬
‫لوگوں کے دماغ کب پھر جائیں‬
‫پتہ تھوڑی چلتا ہے ؟؟؟‬
‫جی بلکل !!! میں نے محتاط‬
‫انداز میں جواب دیا ۔۔۔‬
‫ارررررے ‪ ،‬آپ یہ کیا کرنے لگے‬
‫تھے ؟؟؟ افف مائی گڈنیس ‪،‬‬
‫بالل تم روم میں سموکنگ کرنے‬
‫لگے تھے پریتو کی حیرت بھری‬
‫آواز سن کر میں ٹھٹھکا ۔۔۔‬
‫ہاں جی ‪ ،‬کیوں اس کمرے میں‬
‫سموکنگ االوڈ نہیں ہے ؟؟؟ میں‬
‫نے فورا پوچھا ۔۔۔‬
‫کمرے میں ؟؟؟ آپ کو کسی نے‬
‫اس حویلی میں تمباکو پیتے‬
‫دیکھ لیا تو آفت آ جانی ‪ ،‬آپکو‬
‫نہیں پتہ ‪ ،‬سکھ ازم میں تمباکو‬
‫نوشی سختی سے منع ہے ؟؟؟‬
‫پریتو گھبرائے ہوئے لہجے میں‬
‫بولی ۔۔۔‬
‫اوه ‪ ،‬سوری مجھے علم نہیں‬
‫تھا ۔۔۔ میں نے سگریٹ واپس‬
‫ڈبیا میں میں ڈالتے ہوئے کہا ۔۔۔‬
‫ہممم !!! ویسے اگر زیادہ‬
‫مجبوری ہو تو ایک کام ہو سکتا‬
‫ہے ۔۔۔۔ پریتو نے میرے لٹکے منہ‬
‫کو دیکھتے ہوئے آہستگی سے کہا‬
‫۔۔۔۔‬
‫کونسا کام ؟؟؟ میں تھوڑا سا‬
‫حیران ہوا ۔۔‬
‫آئیں میرے ساتھ ‪ ،‬لیکن دیے‬
‫پاوں ‪ ،‬شور بلکل نہیں کرنا ۔۔۔‬
‫پریتو نے مدہم سرگوشی کی ۔۔۔‬
‫کہاں جانا ہے ؟؟؟ میں تھوڑا سا‬
‫چونکا ۔۔۔‬
‫پریتو نامی یہ لڑکی مجھے‬
‫کھٹک رہی تھی ‪ ،‬مجھے اچھی‬
‫طرح یاد تھا جب ہم اندر آئے‬
‫تھے ‪ ،‬یہ اور پورن سنگھ آپس‬
‫میں باتیں کر رہے تھے ‪ ،‬پورن‬
‫سنگھ اسے امرتسر کی گول‬
‫جلبیاں کھالنے کا اللچ دیتا نمرتا‬
‫کور سے معافی دلوانے کا طلب‬
‫گار تھا ‪ ،‬کہیں یہ کوئی ٹریپ نا‬
‫ہو ؟؟؟میں نے گہری نظروں سے‬
‫اسے دیکھتے ہوئے سوچا ۔۔۔‬
‫اففف گھبرائیں مت ‪ ،‬آئیں چھت‬
‫پر چلتے ہیں ‪ ،‬ٹرسٹ آن می ۔۔۔‬
‫اس نے میرے چہرے پہ چھائے‬
‫تردد کو دیکھتے ہوئے پھر سے‬
‫کہا ۔۔۔‬
‫میں نے ایک بار تو سوچا اسے‬
‫منع کردوں ‪ ،‬میں کونسا عادی‬
‫سموکر تھا کہ بنا سموکنگ کھانا‬
‫ہضم نہیں ہونا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫ایویں ہی وقت گزاری کے لیے‬
‫سگریٹ سلگانا چاہا تھا کہ‬
‫پریتو آن ٹپکی ‪ ،‬لیکن پریتو کے‬
‫ساتھ چھت پر جانے کا ایک‬
‫فائدہ بھی تھا ‪ ،‬مجھے حویلی‬
‫کے پورے نقشے کا اندازہ ہو‬
‫سکتا تھا ۔۔۔۔‬
‫ہممم !!! اوکے چلو بھئی ۔۔۔ میں‬
‫نے گہرا سانس بھر کر رسک لینے‬
‫کا سوچا ۔۔۔‬
‫مختلف برآمدوں اور محرابوں‬
‫سے گزارتی وہ لچکیلی چال‬
‫چلتی ‪ ،‬میرا ضبط آزماتی آگے‬
‫بڑھتی جا رہی تھی ‪ ،‬اس کی‬
‫گانڈ کی اکسٹھ باسٹھ میرے‬
‫موڈ کو نشیال سا کرتی جا رہی‬
‫تھی ۔۔۔‬
‫کچھ دیر بعد پرانے زمانے کی‬
‫گول سیڑھیاں چڑھ کر ہم اوپر‬
‫چھت پر آ پہنچے ۔۔۔‬

‫واو !!! گول سیڑھیاں ؟؟؟ میں‬


‫نے سراہتے ہوئے تبصرہ کیا ۔۔۔‬
‫ہاں جی ‪ ،‬پہلے اوپر چوکی ہوتی‬
‫تھی ‪ ،‬وہاں چوبیس گھنٹے‬
‫کوئی نا کوئی محافظ بیٹھا رہتا‬
‫تھا ‪ ،‬ليكن آج کل وہاں‬
‫چمگادڑوں کے ڈیرے ہیں ۔۔۔‬
‫اتنی نگرانی ؟؟؟ میں نے قدرے‬
‫اچھنبے سے پوچھا ۔۔۔‬
‫ہاں !!! لیکن یہ کافی پرانی بات‬
‫ہے تب گرینڈپا کا کسی سے‬
‫جھگڑا چل رہا تھا ‪ ،‬خیر تم‬
‫چھوڑو ‪ ،‬سگریٹ پیو اور‬
‫انجوائے کرو اور یہ بتاو کیسی‬
‫لگی ہماری حویلی ؟؟؟ وہ کھلی‬
‫ہوا میں گہرا سانس بھرتے ہوئے‬
‫بولی ۔۔۔‬
‫حویلی تو بہت آرٹسٹک ہے لیکن‬
‫حویلی والے اس سے بھی زیادہ‬
‫مہان اور عزت دینے والے ہیں ۔۔۔‬
‫میں نے سگریٹ سلگا کر لمبا‬
‫کش بھرتے ہوئے کہا ۔۔۔‬
‫ہااااں ‪ ،‬واقعی باپو اور نمرتا‬
‫جی مہمانوں کا بہت خیال‬
‫رکھتے ہیں ۔۔۔ وہ چہکتے ہوئے‬
‫بولی ۔۔۔‬
‫ہااااں ‪ ،‬یہ تو ٹھیک ہے ‪ ،‬لیکن‬
‫اس وقت جو آپ نے مہربانی کی‬
‫ہے اس کا بھی کوئی مول نہیں ‪،‬‬
‫ورنہ میں کمرے میں سموکنگ‬
‫کرتا تو يقينا صبح میری‬
‫کھنچائی ہوتی ۔۔۔۔ میں نے‬
‫مصنوعی گھبراہٹ سے کہا ۔۔۔۔‬

‫ہاہاہاہا ‪ ،‬شاید آپ کی کھنچائی‬


‫تو نا ہوتی ‪ ،‬لیکن اگر کوئی اور‬
‫ہوتا تو اس کی بینڈ بج جاتی ‪،‬‬
‫آپ کو ایک سیکرٹ بتاوں ؟؟؟‬
‫يكدم پریتو نے رازدارانہ‬
‫سرگوشی کی۔۔‬
‫ہمممم بتاو ؟؟؟ میں نے جوابی‬
‫سرگوشی کی ۔۔۔۔‬
‫میں بھی کبھی کبھار سموکنگ‬
‫کر لیتی ہوں ۔۔۔۔۔‬
‫وااااٹ ؟؟؟ لل لیکن ابھی تو تم‬
‫کہہ رہی تھی کہ سکھ ازم میں‬
‫سموکنگ سختی سے منع ہے ؟؟؟‬
‫میں نے چونک کر پوچھا ۔۔۔‬
‫ہاں منع ہے تو ‪ ،‬کیا تمہارے‬
‫مذہب میں شراب منع نہیں ؟؟؟‬
‫لیکن اس کے باوجود بہت سے‬
‫لوگ ڈرنک کرتے ہیں ۔۔۔۔ پریتو‬
‫نے تنک کر جواب دیا ‪ ،‬پریتو کا‬
‫اٹھایا نکتہ سن کر میں سٹپٹا‬
‫اٹھا ‪ ،‬کیونکہ بہرطور میں بھی‬
‫ڈرنک کر لیا کرتا تھا ۔۔۔ باں !!!‬
‫ٹھیک کہہ رہی ہو تم ۔۔۔ میں نے‬
‫کھسیا کر جواب دیا ۔‬
‫ہممم !!! تو پھر دو کش مجھے‬
‫بھی لگوا دو ؟؟؟ اس نے جلتے‬
‫سگریٹ کی طرف دیکھتے ہوئے‬
‫کہا ۔۔۔‬
‫اوہہہ !!! شیور ‪ ،‬میں نے فورًا‬
‫سگریٹ کی ڈبیہ نکال کر اس‬
‫کی طرف بڑھائی ۔۔۔‬
‫ارے نہیں بھئی ‪ ،‬پاکستانی گولڈ‬
‫لیف بہت کڑوا ہوتا ہے ‪ ،‬مجھے‬
‫بس دو کش لینے ہیں یہی واال‬
‫دے دو ۔۔۔ پریتو نے اپنی انگلیاں‬
‫سگریٹ کی طرف بڑھائیں ۔۔۔‬
‫میرے واال ؟؟؟ میں نے قدرے‬
‫حیرت سے پوچھا ۔۔۔‬
‫يسس !!!کیوں تمہیں اچھا نہیں‬
‫لگا ؟؟؟اس نے مسکراتی نظروں‬
‫سے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔‬
‫ارے نہیں ‪ ،‬میرا جھوٹا تھا تو‬
‫مناسب نہیں لگا ۔۔۔ میں نے‬
‫سگریٹ اس کی طرف بڑھاتے‬
‫ہوئے وضاحت دی ۔۔۔‬
‫ہاہاہاہا ‪ ،‬تمہیں پتہ ہے دنیا کی‬
‫سب سے مضبوط کیمونٹی کون‬
‫سی ہے ؟؟؟‬
‫کیا مطلب ؟؟؟ میں سمجھا نہیں‬
‫۔۔۔ پریتو کے سوال پہ میں‬
‫چونک اٹھا ۔۔۔‬
‫میں بتاتی ہوں ‪ ،‬دنیا کی سب‬
‫سے مضبوط کیمونٹی سموکرز‬
‫کی کیمونٹی ہے ‪ ،‬ملک مذہب اور‬
‫جینڈر سے ہٹ کر ایک سموکر‬
‫کبھی بھی دوسرے سموکر کو‬
‫سگریٹ دینے سے منع نہیں کرے‬
‫گا ‪ ،‬میں نے بہت بار آزمایا ہے ۔۔۔‬
‫پریتو نے کش لے کر ہلکا سا‬
‫کھانستے ہوئے جواب دیا ۔۔۔‬
‫يس ‪ ،‬واقعی ۔۔۔۔ میں نے ہنستے‬
‫ہوئے تائید کی ۔۔۔۔‬
‫تو تم ریگولر سموکر ہو ؟؟؟ پھر‬
‫یہاں کیسے مینج کیا ؟؟؟ میں‬
‫نے تجسس سے پوچھا ۔۔۔‬
‫پریتو بڑا دلچسپ کردار ثابت ہو‬
‫رہی تھی ۔۔۔‬
‫ارے نہیں بھئی ‪ ،‬بس کبھی‬
‫کبھی ویک اینڈ پہ الئٹ سگریٹ‬
‫‪ ،‬پیور لیڈیز والے ‪ ،‬یہ واال تو‬
‫بہت کڑوا ہوتا ہے بھئی ۔۔۔ اس‬
‫نے ہلکا سا کش لے کر میری‬
‫طرف سگریٹ بڑھایا ۔۔۔۔‬
‫ہممم تو یہاں کسی کو پتہ ہے‬
‫تمہارے شوق کا ؟؟؟ میں نے‬
‫سگریٹ تھامتے ہوئے پوچھا ۔۔۔‬
‫ارے توبہ کرو بھئی ‪ ،‬یہاں کسی‬
‫کو پتہ چل گیا تو میری خیر‬
‫نہیں ‪ ،‬یہ سب کینیڈا تک ہے ‪,‬‬
‫وہاں بھی گھر سے باہر ‪ ،‬سیکرٹ‬
‫‪ ،‬سمجھا کرو ۔۔۔۔ پریتو نے آنکھ‬
‫دباتے ہوئے سمجھایا ۔۔۔‬
‫ہمم سمجھ گیا !!! ڈونٹ وری ‪،‬‬
‫میں نے اسے تسلی دی ۔۔۔‬
‫وری کا ایشو نہیں ہے ‪ ،‬ویسے‬
‫میری مما کو تھوڑا بہت آئیڈیا‬
‫ہے ليكن وہاں تھوڑا چلتا ہے ‪،‬‬
‫لیکن یہاں ‪ ،‬باپو کی حویلی‬
‫میں ‪ ،‬سوچو بھی مت ۔۔۔ وہ‬
‫آہستگی سے بولی ۔۔۔‬
‫ہممم !!! تو صرف سموکنگ ہی‬
‫کرتی ہو یا ؟؟؟ میں نے سگریٹ‬
‫کا آخری کش لے کر میں‬
‫الپرواہی سے ایک طرف پھینکتے‬
‫ہوئے پوچھا ۔۔۔‬
‫اففف !!! پاااگل ‪ ،‬سگریٹ ایسے‬
‫مت پھینکو بھئی ‪ ،‬کسی نے‬
‫دیکھ لیا تو مصیبت ہو جانی ‪،‬‬
‫شکر ہے نیچے نہیں گر پڑا ورنہ‬
‫اس وقت اٹھانا مشکل ہو جاتا ‪،‬‬
‫اس وقت کتے بھی کھلے ہوتے‬
‫ہیں ۔۔۔ وہ بڑبڑاتی منڈیر کی‬
‫طرف بڑھی ۔۔۔‬
‫سگریٹ کا ٹوٹا قد آدم جالی دار‬
‫منڈیر کے قریب گرا تھا ‪ ،‬وہ‬
‫منڈیر کے پاس پہنچ کر جھکی‬
‫اور سگریٹ کا جلتا شعلہ زمین‬
‫پر رگڑ کے بجھاتی یکدم‬
‫ٹھٹھکی ‪ ،‬وہ توجہ سے منڈیر‬
‫کی جالی سے باہر کچھ دیکھ‬
‫رہی تھی ۔۔۔ چند لمحے وہ جالی‬
‫کے پار دیکھتی رہی پھر اس نے‬
‫پلٹ کر میری طرف دیکھا ۔۔۔‬
‫ُا‬
‫شششش !! س نے مدہم آواز‬
‫میں مجھے متوجہ کیا اور اپنے‬
‫قریب آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ اس‬
‫کا چونکنا اور پھر یوں مجھے‬
‫بالنا ‪ ،‬معنی خیز تھا ۔۔۔‬
‫ششش !!! وہ مجھے ہاتھ سے‬
‫اشارہ کرتی جلدی آنے کا کہہ‬
‫رہی تھی ‪ ،‬میرا ماتھا ٹھنکا ‪،‬‬
‫یکدم میری چھٹی حس کسی‬
‫گڑبڑ کا اشارہ دینے لگی ۔۔۔‬
‫کیا ہوا ؟؟؟ میں جلدی سے اس‬
‫کے قریب جا پہنچا ‪ ،‬وہ جالیوں‬
‫کے سوراخ سے آنکھیں لگائے‬
‫نجانے کیا دیکھ رہی تھی ؟؟؟‬
‫بالل !!! مجھے لگتا ہے شاید‬
‫وہاں کوئی ہے ‪ ،‬اس طرف ۔۔۔‬
‫اس نے جالی سے چہرہ ہٹا کر‬
‫مجھے مخاطب کیا ۔۔۔‬
‫کہاں ؟؟؟ میں اس سے ذرا‬
‫فاصلے پر بیٹھتے ہوئے جالیوں‬
‫سے پار جھانکا ۔۔۔‬
‫حویلی کے عقبی صحن میں‬
‫جلتے ہیوی واٹ کی زرد روشنی‬
‫میں تھوڑا سا صحن اور عقبی‬
‫دیوار نظر آ رہی تھی ۔۔۔‬
‫کدھر ؟؟؟ مجھے تو کچھ نظر‬
‫نہیں آیا ۔۔۔ میں نے سرگوشی‬
‫میں پوچھا ۔۔۔‬
‫اففففف اس طرف ‪ ،‬دیوار کے‬
‫کونےمیں ‪ ،‬درخت کے پاس ۔۔۔۔‬
‫اس نے مجھے اپنے بلکل قریب‬
‫کھینچا۔ میں بیٹھے بیٹھے‬
‫سرکا۔اور اس کے قریب جا‬
‫بیٹھا۔۔۔ یہاں جالی تھوڑی سی‬
‫ٹوٹی ہوئی تھی ۔۔۔‬
‫ٹوٹی جالی سے باہر کا منظر‬
‫قدرے واضح تھا ‪ ،‬وہ دو جسیم‬
‫کتے تھے ‪ ،‬وہ شاید کچھ چبا‬
‫رہے تھے ‪ ،‬یہ عام سا منظر تھا‬
‫۔۔۔ میں نے الجھی نظروں سے‬
‫پریتو کی طرف دیکھا ۔۔۔‬
‫کتے ہیں تو ؟؟؟ میں نے حیرت‬
‫سے پوچھا ۔۔۔‬

‫وہ گوشت کا ٹکڑا کھا رہے ہیں ‪،‬‬


‫لیکن انہیں یہ گوشت دیا کس‬
‫نے ؟؟؟ پریتو کے لہجے میں ہلکی‬
‫سی گھبراہٹ تھی ۔۔۔‬
‫کیا مطلب ‪ ،‬میں سمجھا نہیں‬
‫؟؟؟ میں نے ُا س کے چہرے سے‬
‫نظریں ہٹاتے ہوئے کہا ۔۔۔ پریتو‬
‫کا چہرہ اتنے قریب دیکھ کر‬
‫میں گڑبڑا سا گیا تھا ‪ ،‬اس کی‬
‫ناک میں چمکتے لونگ کا لشکارا‬
‫بہت ہیجانی تھا ۔۔۔‬
‫مطلب یہ کہ ان کتوں کو کھانا‬
‫صرف شام کے وقت کھالیا جاتا‬
‫ہے ‪ ،‬رات کے وقت نہیں ‪ ،‬باپو‬
‫کہتے ہیں پیٹ بھرا کتا رکھوالی‬
‫نہیں صرف نیند پوری کرتا ہے‬
‫پریتو کی بات سن کر میرے‬
‫دماغ میں جھماکا ہوا ‪ ،‬وہ‬
‫ٹھیک کہہ رہی تھی ‪ ،‬میں نے‬
‫تیزی سے پھر باہر جھانکا ‪ ،‬اس‬
‫بار باہر کا منظر دیکھ کر میں‬
‫بری طرح چونکا ‪ ،‬میری نظر‬
‫گوشت کے ایک ٹکڑے پر پڑی ‪،‬‬
‫دونوں جسیم کتے اب نئے ٹکڑے‬
‫کو بھنبھوڑ رہے تھے ‪ ،‬گوشت کا‬
‫یہ پارچہ پہلے نہیں تھا ‪ ،‬خطرہ‬
‫؟؟؟ میرے ذہن میں جھماکا ہوا‬
‫۔۔۔‬
‫يسسس !!! تم سچ کہہ رہی‬
‫تھیں ‪ ،‬باہر کوئی ہے جو کتوں‬
‫کو بے ہوش کر کے اندر کودنا‬
‫چاہتا ہے ۔۔۔‬
‫ہم دونوں جالی پر نظریں جمائے‬
‫کتوں کو دیکھ رہے تھے ۔۔۔‬
‫تمہیں اسلحہ چالنا آتا ہے ؟؟؟‬
‫پریتو نے گھبرائی آواز میں‬
‫پوچھا ۔۔۔‬
‫ہاں !!! ڈونٹ وری ‪ ،‬تم یہ بتاو‬
‫حویلی میں کتنے گارڈز ہیں ۔۔۔‬
‫میں نے جینز میں اڑسا پسٹل‬
‫نکالتے ہوئے پوچھا ۔۔۔‬

‫اوہ شٹ !!! بالاااال ‪ ،‬جلدی کرو‬


‫اٹھو ۔۔۔میرے پوچھتے ہی پریتو‬
‫بے ساختہ کراہ اٹھی ۔۔۔‬
‫کیا ہوا پریتو ؟؟؟ میں نے جلدی‬
‫سے پوچھا ۔۔۔‬
‫سارے بندے تو پورن لے گیا ‪،‬‬
‫حویلی میں تو شاید ایک آدھ‬
‫بندہ ہو وہ بھی سامنے والے‬
‫حصے میں ۔۔۔ پریتو کا انکشاف‬
‫سن کر میں بوکھال اٹھا ۔۔۔‬
‫کیا مطلب ؟؟؟ صرف دو بندے‬
‫؟؟؟ میں نے حیرانگی سے پوچھا‬
‫۔۔۔‬
‫ہااااں ‪ ،‬اب کیا ہوگا ؟؟؟ پریتو‬
‫پریشانی سے میرے ساتھ لگتے‬
‫ہوئے بولی ۔۔۔‬
‫کچھ نہیں ‪ ،‬آو میرے ساتھ ۔۔۔‬
‫میں نے اس کا بازو ہالیا اور‬
‫جھک کر چلتا چھت کو آتے‬
‫دروازے کی طرف بڑھا ‪ ،‬میں‬
‫جھکے جھکے بھاگتا دروازے کے‬
‫قریب اوپر کو جاتی گول‬
‫سیڑھیاں کی طرف بڑھا ‪ ،‬آو‬
‫ہمیں اوپر چوکی سے باہر کا‬
‫جائزہ لینا ہوگا ۔۔۔۔ میں نے‬
‫دروازے کے اندر سے گزرتی‬
‫سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے کہا‬
‫۔۔۔‬
‫افففففف بالااال ‪ ،‬اوپر بہت‬
‫چمگادڑیں ہونگی ۔۔۔ مجھے اوپر‬
‫چڑھتا دیکھ کر پریتو نے‬
‫گھبرائی آواز میں جواب دیا ۔۔۔‬
‫آر یو میڈ ؟؟؟ تمہیں ان حاالت‬
‫میں بھی چمگادڑوں کی فکر ہے‬
‫؟؟؟ اوکے تم یہیں رکو ‪ ,‬میں‬
‫جھنجھال کر بولتا کمرے کے‬
‫اوپر بنے چھوٹے سے گول‬
‫چوبرجی نما کمرے میں پہنچا ‪،‬‬
‫اندر گھپ اندھیرا تھا ‪ ،‬میں‬
‫فورا نیچے بیٹھا اور الئٹر جال‬
‫کر چوبرجی نما کمرے کا جائزہ‬
‫لیا ‪ ،‬جیسے ہی روشنی چمکی‬
‫پھڑ پھڑاہٹ کی آواز کے ساتھ‬
‫شائیں سے کوئی چیز میرے کان‬
‫کے پاس سے گزری ‪ ،‬میں ہڑبڑا‬
‫کر پیچھے کو ہٹا ‪ ،‬یقینا یہ کوئی‬
‫چمگادڑ تھی ۔۔۔‬
‫کیا ہوا مہاراج ‪ ،‬کوئی خطرہ ہے‬
‫کیا ؟؟؟اچانک میرے کانوں میں‬
‫باریک آواز گونجی اچانک سے‬
‫آواز سنتے ہی میں ایک لمحے کو‬
‫گڑبڑا اٹھا ۔۔۔‬
‫اففففف تم زومبو ؟؟؟ میں نے‬
‫اندھیرے میں آنکھیں پٹپٹائیں‬
‫۔۔۔‬
‫ہاں مہاراج ‪ ،‬کیا ہوا ‪ ،‬کوئی‬
‫خطرہ ہے کیا ؟؟؟ اس نے پھر‬
‫سے پوچھا ۔۔‬
‫ہااااں !!! ایک منٹ خاموش رہو‬
‫تمہیں سب بتاتا ہوں ۔۔۔ میں نے‬
‫پھر سے الئٹر جالیا اور کمرے‬
‫میں نظر گھمائی ‪ ،‬گول کمرے‬
‫کے چاروں طرف چھوٹی‬
‫چھوٹی کھڑکیاں بنی ہوئی‬
‫تھیں ‪ ،‬میں جلدی سے سامنے‬
‫والی کھڑکی کے پاس پہنچا اور‬
‫اندھیرے میں ہاتھ سرکاتا‬
‫چٹخنی تک پہنچایا ‪ ،‬چٹخنی‬
‫نجانے کتنے سالوں سے نہیں‬
‫کھلی تھی ‪ ،‬بڑی مشکل سے ہال‬
‫جال کر میں نے چٹخنی کھول کر‬
‫کھڑکی کو‬
‫کھینچا ۔۔۔‬
‫افففف !!! کھڑکی بھی سختی‬
‫سے پھنسی ہوئی تھی ‪ ،‬عموما‬
‫لکڑی کی کھڑکیاں دروازے‬
‫بارشوں سے پھول جاتے ہیں ‪،‬‬
‫وہ کھڑکی بھی بارش میں‬
‫بھیگ بھیگ کر اچھی طرح جم‬
‫چکی تھی ۔۔۔‬
‫ركو مہارااااج ۔۔۔ اچانک زومبو‬
‫چیخا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی‬
‫مجھے ایسے محسوس ہوا‬
‫جیسی زومبو میرے کندھے سے‬
‫چھالنگ لگا کر کھڑکی کی طرف‬
‫کودا ہے ‪ ،‬چند لمحے گزرے ہونگے‬
‫کہ کھڑکی اپنے آپ کھلتی گئی ‪،‬‬
‫یہ یقینا زومبو کی کارستانی‬
‫تھی ‪ ،‬لیکن یہ وقت زومبو کو‬
‫سراہنے کا نہیں تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫جلدی سے کھڑکی کو کھینچا‬
‫اور پورا کھولتے ہوئے بڑی‬
‫احتیاط سے سے نیچے جھانکا‬
‫۔۔۔‬
‫نیچے کا منظر دیکھ کر میرے‬
‫خون نے اچھاال مارا ۔۔۔۔ عقبی‬
‫دیوار کے بالکل ساتھ ایک جیپ‬
‫کھڑی تھی ۔۔۔‬
‫بالااال !!! کہاں ہو تم ؟؟؟ اپنے‬
‫پیچھے سے آتی آواز سن کر میں‬
‫نے بھڑک کر پیچھے دیکھا ‪،‬‬
‫کھلے دروازے میں کھڑی پریتو‬
‫مجھے پکار رہی تھی ۔۔۔‬
‫شش ‪ ،‬چپ ‪ ،‬ادھر سامنے‬
‫کھڑکی کی طرف آ جاو ۔۔۔ میں‬
‫نے جھنجھال کر کہا ۔۔۔‬
‫سس سوری ‪ ،‬وہ لرزتی آواز میں‬
‫بولتی آگے کو بڑھی اور میرے‬
‫پیچھے آئی اور مجھے ہٹا کر باہر‬
‫جھانکنا چاہا ۔۔۔‬
‫ششش رکو !!! باہر مت جھانکنا‬
‫‪ ،‬میں نے جیپ کو دیکھتے ہوئے‬
‫سرگوشی کی ۔۔۔‬
‫کک کون ہے باہر ؟؟؟ وہ پیچھے‬
‫سے میرے ساتھ لگی گھبرائی‬
‫آواز میں بولی کوئی جیپ ہے ‪،‬‬
‫پوٹھوہار جیپ ‪ ،‬اور دو تین‬
‫بندے ہیں۔۔۔۔ میں نے سرگوشی‬
‫میں جواب دیا ۔۔۔‬
‫ہاااائے اب کیا ہوگا بالاال ؟؟؟‬
‫وہ میرے ساتھ لگتے ہوئے بولی‬
‫۔۔۔ اس کا کانپتا لمس میرے‬
‫رونگٹے کھڑے کر گیا ۔۔۔‬
‫بتاتا ہوں پریتو ‪ ،‬ذرا صبر کرو‬
‫۔۔۔ میں اس کے لمس سے بوکھال‬
‫کر قدرے سختی سے بوال ‪ ،‬میری‬
‫نظریں جیپ پہ جمی تھیں ‪،‬‬
‫اچانک جیپ اور دیوار کے‬
‫درمیان چپکے افراد نے حرکت‬
‫کی ‪ ،‬ان میں سے ایک نے بونٹ‬
‫پر چڑھ کر دیوار سے اندر‬
‫جھانکا ‪ ،‬وہ کوئی پکی عمر کا‬
‫مرد تھا ‪ ،‬اس کے کاندھے سے‬
‫جھولتی ٹرپل ٹو کو دیکھ کر‬
‫میرے ٹٹے شاٹ ہو گئے ‪ ،‬میرے‬
‫پاس صرف پسٹل تھا۔۔۔ اور اس‬
‫میں بھی نجانے کتنی گولیاں‬
‫تھیں ۔۔۔‬
‫مہاراج !!! اے مہاراج ‪ ،‬گھبراو‬
‫مت اور غور سے سنو !!! اچانک‬
‫زومبو کی باریک آواز پھر‬
‫گونجی ۔۔۔‬

‫زومبو کی آواز سنتے ہی میں‬


‫ٹھٹھکا ‪ ،‬وہ کھڑکی کھولتے ہی‬
‫گم ہوگیا تھا ۔۔۔‬
‫مہارااااج ‪ ،‬اگر میری مانو تو‬
‫پہل کر جاو ‪ ،‬فائدہ ہوگا ۔۔۔‬
‫زومبو کی باریک آواز سنتے ہی‬
‫میں چونکا ۔۔۔‬

‫بولنا مت !!! لڑکی تمہارے ساتھ‬


‫لگی ہے ‪ ،‬بس سنتے جاو ۔۔۔‬
‫زومبو میرا باس بنتے ہوئے‬
‫سنجیدگی سے بوال ‪ ،‬وہ لوگ‬
‫سمجھ رہے ہیں کہ اس طرف‬
‫پہرا نہیں ہے ‪ ،‬یہاں ان کا کوئی‬
‫خبری موجود ہے ‪ ،‬وہ مطمئن ہو‬
‫کر ‪ ،‬کتوں کو سال کر اندر آنا‬
‫چاہتے ہیں ‪ ،‬میں خود سن کر آیا‬
‫ہوں ‪ ،‬تم پہال وار کرو گے تو وہ‬
‫ڈر جائیں گے ‪ ،‬انہیں لگے گا کہ‬
‫شاید ان کا مخبر پکڑا گیا ہے ‪،‬‬
‫اگر وہ اندر گھس گئے تو مشکل‬
‫ہوگا ۔۔۔‬
‫زومبو کی نصیحت سنتے ہی‬
‫میرا دل خوشی سے جھوم اٹھا‬
‫‪ ،‬وہ ٹھیک کہہ رہا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫ہلکا سا سر نکال کر باہر کا بغور‬
‫جائزہ لیا ‪ ،‬اس اینگل سے گولی‬
‫انہیں جان لیوا نقصان تو نہیں‬
‫پہنچا سکتی تھی ‪ ،‬ہاں مگر‬
‫زخمی یا دھمکا ضرور سکتی‬
‫تھی ‪ ،‬لیکن اب پوزیشن بدلنے کا‬
‫وقت نہیں تھا ۔۔۔‬
‫جلدی کرو مہاراج ‪ ،‬زومبو‬
‫باریک آواز میں چیخا ۔۔۔‬
‫میری نظر اسی مرد پر پڑی ‪ ،‬وہ‬
‫اب دیوار پر بیٹھا اندر کودنے‬
‫کی تیاری کر رہا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫دانت بھنچے ‪ ،‬بڑی آہستگی سے‬
‫بولٹ کھینچا اور نیچے اس مرد‬
‫کی طرف سیدھا کیا ۔۔۔‬
‫اس سے پہلے کہ وہ کودتا ‪ ،‬میں‬
‫نے سانس روک کر ٹرائگر دبا دیا‬
‫‪ ،‬ٹھاں ٹھاں ٹھاں ‪ ،‬میری اگلی‬
‫تین بار حرکت میں آئی ‪ ،‬ٹھاں‬
‫ٹھاں کی آواز رات کے سناٹے کو‬
‫توڑتی ہنگامہ سا برپا کر گئی‬
‫۔۔۔‬
‫میرے اچانک تین فائروں سے‬
‫جہاں اس مرد کی چیخ ابھری‬
‫وہیں کمرے میں بھی بھونچال آ‬
‫گیا ‪ ،‬بند کمرے میں فائروں کی‬
‫گونج اور بازگشت ‪ ،‬چمگادڑوں‬
‫کی پھڑ پھڑاہٹ ۔۔۔‬
‫اوووه نو ‪ ،‬ڈونٹ فائر !!! پریتو‬
‫کی سریلی چیخ کے ساتھ میرے‬
‫ساتھ لپٹ جانا مجھے بوکھال‬
‫گیا ۔۔۔ پریتو عقب سے میرے‬
‫ساتھ چمٹتی میرے ہوش اڑا‬
‫گئی تھی ۔۔۔‬
‫میں نے بوکھال کر اس کی طرف‬
‫دیکھا ‪ ،‬یہی وہ لمحے تھے کہ‬
‫تڑتڑاہٹ کی آواز گونجی ‪ ،‬جیپ‬
‫کی طرف سے کسی نے برسٹ‬
‫چالیا تھا ‪ ،‬گولیاں چنگاریاں‬
‫چھوڑتے کافی دور منڈیر سے‬
‫ٹکرائیں ‪ ،‬یہ ہڑبونگ میں چالیا‬
‫گیا برسٹ تھا ۔۔۔‬
‫میں نے بنا سوچے سمجھے جیپ‬
‫کی طرف پھر دو فائر کیے ‪،‬‬
‫گولیوں کی آواز کے ساتھ ہی‬
‫چھناکے کی آواز گونجی ۔۔۔‬
‫میری گولی سیدھی ونڈ سکرین‬
‫سے جا ٹکرائی تھی ۔۔۔‬
‫اوپر چوبرجی سے فائر آیا ہے ‪،‬‬
‫ایک چیختی آواز گونجی ‪ ،‬میری‬
‫ساری حسیات جاگ چکی تھیں‬
‫ًا‬
‫‪ ،‬میں فور کھڑکی سے پیچھے‬
‫ہٹا ‪ ،‬یہ بس آدھے سیکنڈ کا فرق‬
‫تھا ‪ ،‬ادھر میں کھڑکی سے ہٹا‬
‫اور برسٹ کی آواز گونجی ‪،‬‬
‫برسٹ کمرے کی مختلف‬
‫کھڑکیوں سے ٹکراتا ایک کھڑکی‬
‫کو اڑاتا گیا ۔۔۔‬
‫اس برسٹ کے ساتھ ہی پریتو‬
‫کی تیز چیخ گونجی اور وہ‬
‫گھبراہٹ میں میرے اوپر گرتی‬
‫مجھے لڑکھڑا گئی ۔۔۔‬
‫میں لڑکھڑاتا فرش پہ گرتا گیا ‪،‬‬
‫میرا سر فرش سے ٹکرایا اور‬
‫میرے کانوں میں پریتو کی‬
‫چیخیں گونجیں ۔۔۔‬
‫ہوش کرو پریتو !!! میں نے اسے‬
‫درشتگی سے جھنجھوڑا ۔۔۔ یہی‬
‫وہ لمحے تھے جب فضا میں‬
‫انجن کی گڑگڑاہٹ ابھری ‪ ،‬اور‬
‫اگلے ہی لمحے باہر موجود جیپ‬
‫کا انجن بھرپور طریقے سے‬
‫غرایا ‪ ،‬پہیوں کی چڑچڑاہٹ‬
‫گونجی ۔۔۔‬
‫وہ لوگ بھاگ رہے ہیں ‪ ،‬پیچھے‬
‫ہٹو ۔۔۔ میں نے پریتو کو سختی‬
‫سے پرے ہٹایا اور کھڑکی کی‬
‫طرف بھاگا ‪ ،‬دور چمکتی ٹیل‬
‫الئٹس کی روشنی بتا رہی تھی‬
‫کہ جیپ چوتھے گئیر میں بھاگ‬
‫رہی ہے ۔۔۔ اچانک میرے کانوں‬
‫میں مال جال شور سنائی دیا ‪،‬‬
‫بھرپور فائرنگ سے نیچے ہڑبونگ‬
‫مچ چکی تھی ‪ ،‬یہی وہ لمحے‬
‫تھے جب مجھے ایک نئی‬
‫مصیبت کا ادراک ہوا ‪ ،‬رات کے‬
‫اس وقت ‪ ،‬میں اور پریتو اوپر‬
‫اکیلے موجود تھے ؟؟؟ مانا کہ‬
‫میری بہادری نے حویلی کو بڑے‬
‫خطرے سے بچا لیا تھا لیکن‬
‫میں پریتو کے ساتھ اوپر کیا کر‬
‫رہا تھا ؟؟؟ یہ سوال مجھے ہیرو‬
‫سے مجرم بنا سکتا تھا ۔۔۔‬
‫شٹ !!! تم نے جذباتی پن میں‬
‫پھنسا ڈاال ۔۔۔ پریتو کی‬
‫گھبرائی آواز سے میں چونکا ۔۔۔‬
‫اب نکلو یہاں سے ایڈٹ جلدی‬
‫۔۔۔ اس نے گھبرا کر میرا بازو‬
‫پکڑا اور دروازے کی طرف لپکی‬
‫‪ ،‬کسی نے ہمیں دیکھ لیا تو بڑی‬
‫مصیبت ہو جانی ۔۔۔ وہ پریشانی‬
‫سے بولتی سیڑھیاں پھالنگتی‬
‫نیچے کو بھاگتی جا رہی تھی‬
‫۔۔۔‬
‫جیسے ہی ہم سیڑھیاں اتر کر‬
‫بھاگم بھاگ نیچے اترے مجھے‬
‫ہزار وولٹ کا جھٹکا لگا ‪،‬‬
‫سیڑھیوں سے ذرا فاصلے پر‬
‫کھڑی نمرتا کور اور سمیعہ میم‬
‫کو دیکھ کر میں بوکھال اٹھا ‪،‬‬
‫میری نظریں نمرتا کور پہ جميں‬
‫‪ ،‬اس کے ہاتھ میں پکڑی ایٹ‬
‫ایم ایم کو دیکھ کر مجھے‬
‫جھٹکا لگا ۔۔۔‬
‫وہ حیرت بھری نظروں سے‬
‫ہمیں دیکھ رہی تھی ‪ ،‬اس سے‬
‫پہلے کہ وہ کچھ پوچھتی میں‬
‫جلدی سے اس کی طرف بڑھا ‪،‬‬
‫بندوق مجھے دیں نمرتا چاچی‬
‫۔۔۔ میں تیزی سے ان کے ہاتھ‬
‫سے بندوق چھینتا دروازے کی‬
‫طرف بڑھا ۔۔۔‬
‫دیدی جی ‪ ،‬دیدی جی !!! حویلی‬
‫تے حملہ ہوگیا۔۔۔ باہر سے کسی‬
‫مرد کی گھبرائی آواز مجھے‬
‫سنائی دی ۔۔۔‬
‫پچھلی طرف جاو ‪ ،‬جلدی کرو‬
‫۔۔۔ میں اونچی آواز میں پکارتا‬
‫باہر کو لپكا ۔۔۔‬
‫بالل باہر کتے ہیں ۔۔۔ مجھے‬
‫پریتو کی آواز سنائی دی لیکن‬
‫میں سب کچھ بھول کر باہر کو‬
‫بھاگتا گیا ۔۔۔‬
‫جیسے ہی میں پچھلی طرف‬
‫پہنچا میرے رونگٹے کھڑے ہو‬
‫گئے ‪ ،‬میری نظر پچھلے صحن‬
‫کے وسط میں پڑی ادھڑی ہوئی‬
‫الش اور اس کے گرد وحشت‬
‫سے گھومتے برارے پر جم چکی‬
‫تھی ۔۔۔‬
‫برارے کی خون آلود تھوتھنی‬
‫اور ادھڑی کٹی پھٹی الش ‪ ،‬یہ‬
‫وہی مرد تھا جو دیوار پر بیٹھا‬
‫اندر کودنے کی تیاریوں میں تھا‬
‫‪ ،‬اب نجانے وہ میری گولی سے‬
‫زخمی ہو کر حویلی کے اندر گرا‬
‫تھا یا فائروں کی آواز سنتے ہی‬
‫گھبرا کر اندر چھالنگ لگائی‬
‫تھی اور پھر برارے کا شکار‬
‫ہوگیا تھا ۔۔۔‬
‫یہ کیا ہو رہا ہے ؟؟؟ میں نے‬
‫سامنے موجود مرد کو پکارا ‪ ،‬یہ‬
‫وہی کھیس پوش تھا جس نے‬
‫ہمارے لیے دروازہ کھوال تھا ۔۔۔۔‬
‫پتہ نہیں صاحب !!! اچانک سے‬
‫فائرنگ ہوئی ‪ ،‬ہم بھاگے بھاگے‬
‫اس طرف آئے تو یہ زخمی حالت‬
‫میں دیوار چڑھ رہا تھا پھر اس‬
‫کی بدقسمتی کی ہمارے ساتھ‬
‫ساتھ برارے بھی ادھر ہی آگیا‬
‫اور اس سے پہلے کہ اس کا‬
‫راکھا اسے سنبھالتا برارے نے‬
‫اسے چیر پھاڑ دیا ۔۔۔‬
‫ہمممم ‪ ،‬میں نے برارے کو غور‬
‫سے دیکھا ‪ ،‬وہ اس وقت پوری‬
‫وحشت میں ادھڑے مردہ وجود‬
‫کے گرد پھیریاں لیتا دم ہالتا‬
‫پورے غیض و غصب میں تھا‬
‫۔۔۔‬
‫ابھی آگے مت جائیں باو جی ‪،‬‬
‫برارے کو اس وقت چھیڑنے کی‬
‫جرات اس کا راکھا بھی نہیں‬
‫کر سکتا ۔۔۔ اسی کھیس پوش‬
‫نے لرزتی آواز میں کہا ۔۔۔‬
‫ایسی کی تیسی تمہاری اور‬
‫تمہارے برارے کی ‪ ،‬ایک بندہ‬
‫حویلی میں کود آیا اور تم سب‬
‫کو اس وقت پتہ چال جب فائر‬
‫گونجے ‪ ،‬پیچھے ہٹو ۔۔۔۔ میں‬
‫جوش سے ُا سے ڈانٹتا آگے بڑھا‬
‫۔۔۔‬
‫ویر جی رکو !!! مجھے نمرتا کی‬
‫گھبرائی آواز سنائی دی لیکن‬
‫اس وقت میں پورے جوش میں‬
‫تھا ‪ ،‬مجھے برارے سمیت سب‬
‫محافظوں پر غصہ تھا ‪ ،‬ان کے‬
‫فرشتوں کو بھی پتہ نہ چلتا اور‬
‫وہ لوگ عقب سے گھس آتے ‪،‬‬
‫میں ایٹ ایم ایم کو نال کی‬
‫طرف سے الٹھی کی طرح پکڑے‬
‫سیدھا برارے کی طرف بڑھتا جا‬
‫رہا تھا ۔۔۔‬
‫جیسے ہی میں اوٹ سے نکل کر‬
‫کھلے میدان میں آیا ‪ ،‬برارے نے‬
‫خون آلود تھوتھنی اٹھا کر‬
‫میری طرف دیکھا ‪ ،‬اس کی‬
‫آنکھیں مجھ پر جمیں ‪ ،‬اس نے‬
‫جھرجھری لی اور غرایا ‪ ،‬اس‬
‫کی وحشی غرغراہٹ سن کر‬
‫میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔۔۔‬
‫اس کی باہر کو لٹکی زبان ‪،‬‬
‫خون آلود جبڑا اور نوکیلے دانت‬
‫‪ ،‬وہ بھڑکی نظروں سے مجھے‬
‫دیکھ رہا تھا ‪ ،‬اس کی بپھری‬
‫کیفیت دیکھ کر میں تھوڑا سا‬
‫گڑبڑایا ‪ ،‬کہیں میں نے جوش‬
‫میں غلطی تو نہیں کر دی ‪،‬‬
‫بپھرے پالتو جانور کبھی کبھی‬
‫اپنے رکھوالے کو ہی نوچ ڈالتے‬
‫ہیں میں نے سن رکھا تھا ‪ ،‬اس‬
‫سے پہلے کہ میں کوئی حرکت‬
‫کرتا ‪ ،‬اچانک برارے خونخوار‬
‫انداز میں غرایا اور اس نے‬
‫جست بهری ‪ ،‬وہ جست بھرتا‬
‫میرے اوپر جھپٹا ۔۔۔‬
‫میں سناٹے میں تھا ‪ ،‬اس کا‬
‫جسیم بدن ہوا میں اڑتا میری‬
‫طرف آیا ‪ ،‬اچانک میرے بندوق‬
‫والے ہاتھ اور بازو کو جھٹکا لگا‬
‫‪ ،‬جیسے کسی نے پورے زور سے‬
‫میرے بازو کو جھٹکا دیا ہو ‪،‬‬
‫میرا بازو جھٹکے سے گھوما ‪،‬‬
‫ہاتھ میں پکڑی ایٹ ایم ایم اس‬
‫رفتار سے گھومی ایٹ ایم ایم‬
‫کا بھاری دستہ پورے زور سے‬
‫برارے کی خون آلود تھوتھنی‬
‫سے ٹکرایا ‪ ،‬یہ بلکل فلمی سین‬
‫کی طرح تھا ‪ ،‬بندوق کا بھاری‬
‫بٹ پورے زور سے برارے کی‬
‫تھوتھنی سے جا ٹکرایا ‪ ،‬یہ‬
‫پورے مومینٹم کی شاٹ تھی ‪،‬‬
‫برارے ہوا میں ہی گھومتا پرے‬
‫جا گرا ‪ ،‬میں اپنے بازو کی‬
‫معجزانہ حرکت پر بوکھال سا‬
‫گیا ۔۔۔‬
‫مہارااااج سنبھلو ۔۔۔ میرے‬
‫کانوں میں زومبو کی چالتی‬
‫آواز گونجی ۔۔۔۔‬
‫زومبو کی چیختی آواز سے میں‬
‫چونکا اور اپنے بازو کی طرف‬
‫دیکھا ‪ ،‬میری آستینوں سے لٹکا‬
‫زومبو مجھے خبردار کر رہا تھا‬
‫۔۔۔‬

‫جاری ہے ۔۔‬

You might also like