You are on page 1of 551

‫‪Bahzad king‬‬

‫‪03147615013‬‬
‫‪03127840311‬‬
‫دو گھوڑیوں کے سوار‬
‫پارٹ ایک‬

‫یہ اس وقت کی بات ہے جب میں نے‬


‫میٹرک کرلیا تھا یعنی اسوقت میری‬
‫عمر اٹھارہ سال تھی ھماری فیملی‬
‫چھ افراد پر مشتمل ہے پہلے نمبر بڑا‬
‫بھائ جسکا نام فیصل ہے‬
‫کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام‬
‫چینج ہے‬
‫دوسرے نمبر پر بہن جس کا نام‬
‫سائرہ ہے تیسرے نمبر جناب مابدولت‬
‫ہیں اور چوتھے نمبر پربہن جسکانام‬
‫مائرہ ہے اور امی ابو جب میں نے‬
‫میٹرک کرلیا تھا اسوقت بڑے بھائ‬
‫کی شادی کو تین سال ہوچکے تھے‬
‫اور ایک بچہ ہے جس کی عمر اس‬
‫وقت ڈھیڑ سال تھی جبکے سائرہ‬
‫کی شادی کوڈھیڑسال ہو‬
‫چال تھا اور مائرہ کی منگنی ہوچکی‬
‫تھی اور شادی ک تیاریاں ہورہی‬
‫تھیں اورمیں ان دنوں فار غ تھا ابو‬
‫سعودیہ میں تھے میں معامالت کی‬
‫سمجھ بوجھ رکھتا ہوں جبکہ بڑا‬
‫بھائ بس ایویں ہےھمارا گھرانہ‬
‫نارمل گھرانہ ہےھم لوگ پنڈی کے‬
‫نواح میں رہتے ہیں سائرہ کا سسرال‬
‫جہلم میں ہے ایک دن میں باہر سے‬
‫گھوم پھر کے گھر ایا تو امی نے کہا‬
‫ادھر آو امی پریشان سی بیٹھی تھی‬
‫میں نے کہا امی کیا بات ہے آپ‬
‫پریشان ہیں بیٹاسائرہ کا فون ایا تھا‬
‫کہ رہی تھی شہزاد(میرا نام) کو کل‬
‫میرے پاس بھیجدو (اس وقت‬
‫موبائل فون نیانیا آیا تھا ‪3310‬‬
‫‪ 1100‬وغیرہ تو ابو نے سعودیہ‬
‫سےدو سیٹ بھجوا دیے تھے ایک‬
‫سائرہ کیلیے اور ایک گھر کیلیے)امی‬
‫نے کہا وہ کچھ پریشان لگ رہی تھی‬
‫میں بہت پوچھا کہ کوئ پریشانی‬
‫والی بات تو نہیں لیکن اس نے کہا‬
‫نہیں ایسی کوئ بات نہیں بس آپ‬
‫بھا ئ کو میرے پاس بھیج دیں تو‬
‫امی نے کہا بیٹا تم کل صبح سویرے‬
‫بہن کی طرف نکل جاو مجھے لگ رہا‬
‫کہ پھر شوہر کے ساتھ کوئ گڑبڑ‬
‫ہوگئ ہے‬
‫اس سے پہلے بھی وہ تین چار بار‬
‫اس طرح روٹھ کے گھر آچکی تھی‬
‫پھر وہ لوگ آکے معافی تالفی کر کے‬
‫منا کے لے جاتے مین نے امی کو تسلی‬
‫دی اور اگلے صبح جہلم جانے کیلیے‬
‫کوچ میں سوار ہوگیا جانے سےپہلے‬
‫میں نے فون پر اسے بتادیاتھاکہ میں‬
‫‪7‬بجے والی گاڑی پر آوں گاجہلم‬
‫پہنچ کرجیسے‬
‫گاڑی سے اترا ایک دس بارہ سال کا‬
‫لڑکا میری طرف بڑھا‬
‫کیا آپ کا شہزاد ہے اس نے پوچھا‬
‫جی میرا نام میرا شہذاد آپ کون؟‬
‫میرا نام اکرم ہےسائرہ آپی نے آپ کو‬
‫لینے کیلئے بھیجا ہے‬
‫تم نے مجھے پہچانا کیسے‬
‫اپ کے سن گالس کی وجہ سے آپی‬
‫نے مجھے بتیاہا تھا‬
‫اوہ! اصل میں میری عادت ہے کہ‬
‫جب میں گھر سے باہر نکلتا ہوں تو‬
‫سن گالس لگاتا ہوں چاہے موسم‬
‫جیسا بھی ہو سوائے بارش کے‬
‫کیوں خیر تو ہے نا باجی ٹھیک تو "‬
‫"ہے‬
‫ہاں خیریت ہے آپی بھی ٹھیک ہے"‬
‫وہ پرسوں شام سے ھمارے گھر آئ‬
‫" ہوئ ہیں‬
‫میں نے کہا کیوں‬
‫مجھے نہیں پتا لیکن میں نے"‬
‫محسوس کیا ہے وہ کچھ پریشان‬
‫"ہیں‬
‫میں نے ذیادا کرید مناسب نہ‬
‫سمجھی اور اسکا اوراسکے گھر‬
‫والوں کا حال احوال پوچھتا ہوا گھر‬
‫چل پرےقریبا"آدھاگھنٹہ پیدل چلنے‬
‫کے بعداسنے ایک خوب صورت گھر‬
‫کی طرف اشارہ کرکے بتای کہ یہ‬
‫ہمارا گھر ہے جس کی چھت پر‬
‫چاردیواری ڈیزائن کے ساتھ بنی ہوئ‬
‫تھی گھر پہنچ کراکرم کی امی نے‬
‫ہمارا استقبال کیاجو تقریبا" میری‬
‫امی کی ہم عمر ہیں میں نے سالم کیا‬
‫سائرہ بیٹی دیکھو کون آیاہے آنٹی‬
‫میرے سالم کا جواب دیتے ہوئے آواز‬
‫دی ایک کمرے سے تین لڑکیاں باہر‬
‫نکل ائین اور انھوں نے بھی سالم کیا‬
‫شہزاد بیٹا یہ میری بیٹیاں ہیں یہ‬
‫جو سب سے بڑی ہے اسکا نام صائمہ‬
‫ہے اس سے چھوٹی فائزہ ہے اور ان‬
‫سے چھوٹی نائلہ ہے وہ تینوں خوب‬
‫صورت ہیں لیکن جس پر دل آگیا وہ‬
‫درمیان والی فائزہ ہے وہان دونوں‬
‫سے زیادہ حسین ہےمیں نے تینوں کے‬
‫ساتھ گرم جوشی سے ہاتھ مالیا‬
‫لیکن فائزہ کے ہاتھ کو ذرا زور سے‬
‫دبایا اس نے میری آنکھوں میں‬
‫آنکھیں ڈال کر دیکھا اور مسکرا دی‬
‫اتنی دیر میں باجی اندر کمرے سے‬
‫نکلیں اور اتے ہی مجھے گلے لگا لیا‬
‫اسکے بوبز میرےسینے میں چھب‬
‫سے گئے جس سے میرے پورے بدن‬
‫میں کرنٹ دوڑ گیا چونکہ ھمارے‬
‫درمیان ایساویسا کچھ نہیں تھا اس‬
‫لئے باجی کے علیحدہ ہوتے ہی یہ‬
‫بات ذہن سے محو ہوگئ ویسے میری‬
‫باجی کا سائز ‪ 34 28 38‬ہے جو کہ‬
‫میرے نقطہ نظر سے بہت ہی‬
‫سیکسی ہے میں نے باجی سے خیر‬
‫خیریت پوچھی اتنے میں انٹی نے‬
‫کہا ارے بیٹا اندر کمرے میں آجاو‬
‫کیا کھڑے کھڑے خیرت پوچھ رہے‬
‫ہو تھوڑا ریلیکس ہو جاو پھر باتیں‬
‫کرو سمجھو یہ تمھارا اپنا گھر ہے‬
‫اور اس کے ساتھ ہی اپنی صائمہ کو‬
‫آواز دیکر کھا بنانے کیلئے کہہ دیا‬
‫باجی مجھے اندر کمرے میں لے آئ‬
‫بھیا یہاں بیٹھ جائیں باجی نے‬
‫صوفے کی طرف اشارہ کیا اور خود‬
‫بھی بیٹھ گئ چونکہ میری باجی کے‬
‫ساتھ بچپن سے ہی بتکلفی تھی‬
‫لیکن میں نےاسے کبھی بھی نام سے‬
‫نہیں پکارتا تھا بلکہ باجی ہی کہتا‬
‫تھا‬
‫باجی اکرم کہہ رہا تھا کہ آپ"‬
‫پرسوں س یہاں ہو کہیں سسرال‬
‫"میں پھر کوئ مسلہ‬
‫اسی لیئے تو میں نے تم کو بالیا"‬
‫ہے"باجی نے میری بات کاٹتے ہوئے‬
‫کہا پھر کہنے لگی دیکھو بھائ یہ‬
‫بات ایسی ہے کہ میں تمھارے سوا‬
‫کسی سے نہیں کہہ سکتی اور امی‬
‫ابو کو بھی تمہی نے سمجھانا ہے‬
‫میں سمجھ گیا ہوں باجی کہ اسنے‬
‫تمھیں چھوڑ دیا ہے لیکن میں کمینے‬
‫کو زندہ نہیں چھوڑوں گا‬
‫مجھے اس کمینے پر شدید غصہ آگیا‬
‫تم ایسا کچھ نہیں کروگے کیوں کہ‬
‫باجی کو پتا تھا ایسا کرنا میرے لیئے‬
‫کچھ مشکل نہیں‬
‫لیکن کیوں اگر ایسی کوئ بات تھی "‬
‫تو میں آکے سیدھا کردیتا"نہیں‬
‫مجھے پتا ہے کہ یہ سیدھا ہونے واال‬
‫آدمی نہیں ہے کہ تم آکے اس کو‬
‫سیدھا کر لیتے پہلے میری پوری بات‬
‫سنومیں نے خوداس سے طالق کا‬
‫مطالبہ کیا تھاکیوں کہ میں روز روز‬
‫کے بک بک سے تنگ آگئ تھی اور اس‬
‫نے مجھے اپنا پوراحق دےدیاہے اور‬
‫میں نے تمھیں اس لئے بالیا ہے کہ تم‬
‫تو سمجھ بوجھ رکھتے ہو اس لئے‬
‫امی ابو کو تم سمجھا سکتے ہو‬
‫کیوں کہ تمھارے ساتھ میرا تعلق‬
‫دوستوں جیسا ہے‬
‫اور تمہیں پتہ ہے کہ میں روٹھ کے‬
‫میکے کتنی بار آئ ہوں لیکن اس کے‬
‫عالوہ ہر ہفتے یہی ہوتا تھا لیکن میں‬
‫یہاں آجاتی پھر کبھی وہ لوگ مجھے‬
‫منا کے لےجاتے کبھی اس گھر والے‬
‫بیچ میں پڑ کے صلح صفائ کرالیتے‬
‫اس اور‬
‫بیٹاہاتھ منہ دھولو کھانا تیار ہے‬
‫باجی کی بات آنٹی کی آواز سے‬
‫ادھوری رہ گئ‬
‫چلو بھیا کھانا کھاتے ہیں اور پھر‬
‫جانے کی تیاری کرتے ہیں‬
‫ہم دونوں باہر آئے تو دیکھا برآمدے‬
‫میں دستر خوان لگا ہوا تھا بیٹھ کے‬
‫کھانا شروع کیا تو آنٹی نے کہا بیٹا‬
‫سائرہ کی بات تم نے سن لی‬
‫"جی آنٹی"‬
‫بیٹا سائرہ کو میں نے اپنی بیٹی بنائ‬
‫ہوئ ہے‬
‫بیٹا کوئ بھی لڑکی اپنا گھر نہیں"‬
‫اجاڑتی مگر جب مجبوری آجاتی ہے‬
‫تو ایسے تلخ فیصلے کرنے پڑتے ہیں‬
‫کوئ بھی ماں یہ نہیں چاہتی کہ‬
‫میری بیٹی کو طالق ہو جائے لیکن‬
‫میں خوش ہوں کہ سائرہ بیٹی نے‬
‫درست فیصلہ کیا ہے اس کی زندگی‬
‫"تباہ ہونےسے بچ گئ ہے‬
‫"جی آنٹی آپ نے درست کہا"‬
‫اور اپنے گھر والوں کو تم نے یہ بات"‬
‫" سمجھانی ھے‬
‫"ٹھیک ہے آنٹی میں سمجھ گیا"‬
‫بیٹا کھانا کھا کے نا اکرم کے ساتھ"‬
‫جاو اور گاڑی میں سیٹیں بک کرالو‬
‫کیوں کہ عین ٹائم پر سیت ملنی‬
‫"مشکل ہو جاتی ہے‬
‫اور سائرہ بیٹی تم دل چھوٹا نا کرو"‬
‫قسمت نے ساھ دیا تو اس سے اچھا‬
‫"رشتہ ملے گا‬
‫نہیں آنٹی میری جوتی کو بھی ان"‬
‫"کی پروا نہیں ہے‬
‫کھانا کھانے کے بعد میں اکرم کو‬
‫لیکے اڈے پر چال گیا دو سیٹیں بک‬
‫کیں زات گیارہ بجے والی گاڑی پر‬
‫اس کے بعد ھم واپس گھر آگئے وہاں‬
‫سب بیٹھے چائے پی رہے تھے آنٹی‬
‫نے چائے دی‬
‫بیٹا یہ آپ لوگوں کااپنا گھر ہے تم"‬
‫لوگوں کو بھجوانے کو دل تونہیں کر‬
‫رہا ہے لیکن وہاں تمھاری امی پریشان‬
‫ہورہی ہونگی پھر جب دل کرے آجانا‬
‫ویسے میں بھی چکر لگاونگی اس‬
‫دوران ھم نے چائے ختم کی اور ان‬
‫کےساتھ گپ شپ لگانے لگےانٹی کی‬
‫فیملی بھی چھ افراد پر مشتمل ہے‬
‫اس کا خاوند فوج میں ہے اس کی‬
‫تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے تھوڑی‬
‫دیر بعد ھم یوں گھل مل گئے جیسے‬
‫ایک ہی گھر افراد ہوتے ہیں آنٹی کی‬
‫درمیان والی بیٹی سب سے خوب‬
‫صورت ہے میں اس کی طرف چوری‬
‫چوری دیکھتا جب وہ مجھے اپنی‬
‫طرف متوجھ پاتی ایک دلفریب‬
‫مسکراہٹ سے مجھے نواز دیتی جب‬
‫اس نے اپنے آپ میری دلچسپی‬
‫دیکھی تو میری طرف مائل ہونے‬
‫لگی بات بات پہ میرے ساتھ چھیڑ‬
‫چھاڑ کرنے لگی اس کی ہنسی بڑی‬
‫دل کش ہے اس نے پنک کلر کا‬
‫میچنگ خوبصورت سوٹ پہنا ہوا تھا‬
‫جس سے وہ میرے دل پر اور قیامت‬
‫ڈھا رہی تھی‬
‫فائزہ جی آپکاسوٹ بہت خوب‬
‫صورت ہے میں نے کہا‬
‫صرف سوٹ؟ اس نے شوخی سے کہا‬
‫ارے میرا مطلب ہے سوٹ آپ نے پہنا‬
‫ہے تو اس لیئے خوب صورت لگ رہا‬
‫ہے میری بات سن سب ہنس پڑے‬
‫لیکن اس کی ہنسی میرے دل کا‬
‫چین لوٹ رہی تھی میری والہانہ‬
‫نگاھیں اس کے چہرے کا طواف‬
‫کررہی تھیں باجی نے میری وارفتگی‬
‫نوٹ کی تو اس نے مجھے ٹہوکا دیا‬
‫میں نے بےاختیار نظریں ہٹالیں اور‬
‫ہم ادھر ادھر کی باتوں میں مصروف‬
‫ہوگئے‬
‫صائمہ تم سائرہ کے ساتھ پیکنگ‬
‫میں مدد کرو آنٹی نے صائمہ کو‬
‫ہدایت کی اور مجھ سے کہا بیٹا میں‬
‫نائلہ کے ساتھ ذرا ان کے ماموں کی‬
‫عیادت کو جارہی ہوں‬
‫ٹھیک ہے آنٹی اور وہ نائلہ کو لیکر‬
‫چلی گئ اکرم بھی ادھر ادھر ہو گیا‬
‫میں فائزہ کے ساتھ اکیال رہ گیا میں‬
‫اٹھ کے اس کے قریب کرسی پر بیٹھ‬
‫گیا میں نے کہا ایک بات کہوں آپ‬
‫ناراض تو نہیں ہونگی میں نے اپنا‬
‫ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھ دیا‬
‫نہیں میں بھال آپ سے کیوں ناراض‬
‫ہوں گی بالجھجک کہیں اس نے اپنا‬
‫ہاتھ چھڑا نے کوشش نہیں کی جس‬
‫سے میرا حوصلہ بڑھ گیا فائزہ جی‬
‫آئ لو یو میں نے بال جھجک کہہ دیا‬
‫اس نے شرما کرچہرہ دوسی طرف‬
‫کرلیا اور آہستگی اپنا ہاتھ میرے‬
‫ہاتھ کے نیچے سے نکاال اور کرسی‬
‫اٹھ گئ میں نے کہا فائزہ جی کیا تم‬
‫مجھ سے پیار کرتی ہو‬
‫"ہاں"‬
‫اور اندر کی طرف بھاگ گئ مجھے‬
‫اپنی منزل مل گئ مجھے اس پر‬
‫ڈھیروں پیار ایا میں اٹھ کے کمرے‬
‫کمرے کے اندر گیا جہاں صائمہ باجی‬
‫کے ساتھ پیکنگ میں ہیلپ کررہی‬
‫تھی شہزاد امی کے ساتھ بات یہاں‬
‫سے فون پر کروگے یا گھر جا کے‬
‫باجی نے مجھ س پوچھا‬
‫نہیں وہاں جاکے بات کروں گا لیکن‬
‫جیسے میں کہونگا ویسے آپ نے کرنا‬
‫ہے باجی نے اثبات میں سر ہال دیا‬
‫تھوڑی دیر اسی موضوع پربات کرکے‬
‫میں وہاں سے نکل آیا کچن میں سے‬
‫کھڑ پڑ کی آوازیں سن کر میں نے جا‬
‫کےکچن میں جھانک کر دیکھا تو‬
‫میری جان من برتن دھوتی نظرآئ‬
‫میری تو عید ہوگئ میں چپکے سے‬
‫اندر داخل ہوگیا اور جاکے پیچھے‬
‫سے جپھی ڈالی ا‬
‫وہ اچھل پڑی مڑ کر مجھے دیکھا تو‬
‫اس کی جان میں جان آئ‬
‫اوہ! تم چھوڑو مجھے کوئ دیکھ لے‬
‫گا وہ کسمسائ دکھنا ہے تو دیکھنے‬
‫دو میں تو نہیں چھوڑنے واال میں‬
‫نےہلکا سا جھٹکا دےکے بازوں کا‬
‫حصار اور ٹائیٹ کیا جس سے اس‬
‫کی گانڈ میرے لن کے ساتھ ٹچ ہوگئ‬
‫اور میرا لن آہستہ آہستہ اٹھنے لگا‬
‫جس کو اس نے بھی محسوس کیا‬
‫کیوں کہ لن دراڑھ مچھبنے لگا اسنے‬
‫چھڑانے کوشش ترک کردی اور میں‬
‫نے اس کی گردن کا بوسہ لیا تو اس‬
‫پر بھی مستی چھانے لگی‬
‫کیا واقعی میں بہت خوب صورت‬
‫ہوں اس نے مستی بھرے لہجے میں‬
‫پوچھا میں نے یک دم ہاتھوں کے‬
‫حصار سے آزاد کیا اور اپنی طرف‬
‫گھما کے سینے سے لگا کے کہا میری‬
‫جان تم میری آنکھوں سے اپنے آپ‬
‫کو تو میرے دل میں جو کچھ ہے وہ‬
‫جان لو پھر اس نے منت بھرے لہجے‬
‫میں کہا پلیز چھوڑدو کسی نے دیکھ‬
‫لیا تو قیامت آجائے گی‬
‫ایک شرط پر چھوڑوںگا میرے کان‬
‫میں کہہ دو آئ لو یو تواس کو‬
‫شرارت سوجھی اسنے کہا اوکے پھر‬
‫اپنا منہ کان کے پاس لےجاکے اہستہ‬
‫سے میرےکان پر کاٹ لیا‬
‫اب تو اس کا بدلہ میں لوں گا نہیں‬
‫تو نہیں چھوڑوںگا‬
‫تو اس نے کہا کیا بدلہ میں نے کہا لے‬
‫لوں تو اس نے ہاں میں سر ہال دیا تو‬
‫میں ایک دم سے اپنے ہونٹ اس کے‬
‫گالب کے پنکھڑیوں جیسے ہونٹوں پر‬
‫رکھ دیے وہ تھوڑی سی کانپی لیکن‬
‫پھر پر سکون ہوگئ ایک لمبی کس‬
‫کےبعد میں نے اس کو چھوڑ دیا‬
‫بڑے بدمعاش ہو تم اس نے شوخی‬
‫سے بھر پور لہجے میں کہا اور ہنس‬
‫پڑی‬
‫اب جاو تم اس نے کہا اور میں بھی‬
‫ہنستا ہوا باہر آگیا جیسے ہی میں باہر‬
‫آیا تو ادھر دروازے سےآنٹی اندر‬
‫داخل ہورہی تھی اس نے مجھے‬
‫کچن سے باہر آتے ہوئے دیکھ لیا‬
‫میری تو بنڈ پھٹ کے ہاتھ میں آگئ۔‬
‫کیا ہورہا ہے بیٹا آنٹی کی نرم آواز‬
‫میرےکانوں میں پڑی تو جان میں‬
‫جان آئی میں نےکہاآنٹی اکرم‬
‫کودیکھ رہا تھا پتہ نہیں کہاں چال‬
‫گیا فائزہ برتن دھورہی ہے اس سے‬
‫پوچھنے گیاتھا تو آنٹی نےکہا آجائے‬
‫گا یہیں کہیں ہوگا پھر میں آنٹی کے‬
‫ساتھ بڑے کمرے میں جاکےبیٹھ گیا‬
‫تھوڑی دیر بعدفائزہ بھی آگئی سب‬
‫بیٹھ کےگپ شپ لگانے لگے کافی دیر‬
‫کےبعدآنٹی نے اپنی بیٹیوں سے کہا‬
‫اے لڑکیو تم لوگ تو بیٹھ کے گپیں‬
‫ہانک رہے ہو کھانے پکانے کی بھی‬
‫کوئی فکر ہے کہ نہیں ٹائم دیکھوشام‬
‫ہونےوالی ہے فائزہ نے مجھے مخاطب‬
‫کرکے کہا ہاں تو جناب کھانے کیلئے‬
‫کیاپکائیں پالک مبارک یا کدوشریف‬
‫یا بھنڈی نقشبندی یاپھر آلوصاحب‬
‫میں نے کہا مجھ جیسا گنہگار ان‬
‫کےکھانے کے قابل تو نہیں البتہ کوئی‬
‫بےغیرت اوارہ سا مرغا ذبح کرکے‬
‫پکالیں میرے اس جواب پر جیسے‬
‫ہنسی کا فوارہ پھوٹ پڑا ہو سب‬
‫بےتحاشہ ہنس پڑے فائزہ تو جیسے‬
‫دل کی گہرائی سے ہنس رہی تھی‬
‫امی میں نے وہ آپ کو ساس داماد‬
‫واالجوک سنایا تھانا انہوں آج‬
‫پریکٹیکل میں سنا دیا ہے صائمہ نے‬
‫ہنستے ہوئے کہا آنٹی بھی ہنس رہی‬
‫تھی ہاں میں سمجھ گئی ہوں آنٹی‬
‫نے کہا دراصل فائزہ بیحد ذہین ہے‬
‫اس نے درپردہ مجھے یہ جتا دیا کہ‬
‫میں تمھاری بیوی اور میری امی‬
‫تمھاری ساس کیونکہ میرے اس‬
‫جواب پر سب سے دلکش ہنسی فائزہ‬
‫کی تھی پھرصائمہ اٹھی اور باجی‬
‫سے کہا آ ہم دونوں کچن میں چلتی‬
‫ہیں تو آنٹی نے کہا اے صائمہ یہ کیا‬
‫کررہی ہو سائرہ ہماری مہمان ہے‬
‫باجی بھی صائمہ کے ساتھ ہی اٹھ‬
‫گئی اورکہانہیں آنٹی میں یہاں‬
‫مہمان تھوڑی ہوں یہ میرا اپنا گھر‬
‫ہے اور پھر وہ دونوں کچن میں چلی‬
‫گئیں اور میں آنٹی کے ساتھ باتیں‬
‫کرنے لگا آنٹی نے کہا سامان تو ان‬
‫لوگوں نے پیک کرلیا ہے کیونکہ ایک‬
‫کونے میں دو بیگ انٹی نے دیکھ لیے‬
‫ایک درمیانے سائز کا تھا اور ایک‬
‫چھوٹاتھا میں نے کہاہاں آنٹی سامان‬
‫سے یاد آیا باجی کا اور سامان کہاں‬
‫ہے وہ ہم نے کل شام کو ہی ان کے‬
‫گھر سے اٹھا کر یہاں ال کے رکھ دیا‬
‫ہے ابھی تم لوگ جاو میں بعد میں‬
‫اچھی طرح پیک کرکے بھجوادونگی‬
‫تم کوئی فکر مت کرو اور ہاں وہاں‬
‫جاکے اپنی باجی کا خیال رکھنا‬
‫کیونکہ وہ بہت دکھی ہیں آنٹی نے‬
‫کہا اس دوران فائزہ میری طرف‬
‫دیکھ کے دلنشیں انداز میں مسکرا‬
‫رہی تھی جب آنٹی اس کی طرف‬
‫نظر کرتی تووہ بھی مجھ سے‬
‫نظریں چرا لیتی جاو تم بھی جاکے‬
‫ان کے ساتھ کھانا بنانے میں مدد کرو‬
‫شائد آنٹی نے محسوس کیا تب ہی‬
‫اس کو یہاں سے بھگادیا میں نے کہا‬
‫آنٹی آپ لوگ بہت اچھے ہیں‬
‫مجھےیہ کہیں بھی محسوس نہیں‬
‫ہوا کہ میں کسی غیر کے گھر آیا ہوں‬
‫مجھے ایسا لگ رہاہے جیسے میں‬
‫اپنے ہی گھر میں ہوں پھر میں آنٹی‬
‫کے ساتھ اسی طرح کافی دیر تک‬
‫باتیں کرتارہا اس دوران اکرم بھی‬
‫جانے کہاں سے گھوم پھر آگیا رات‬
‫کے آٹھ بجے کے قریب اسی کمرے‬
‫میں بیٹھ کے سب نے کھانا کھایا‬
‫کیونکہ رات کو کافی ٹھنڈ پڑجاتی‬
‫تھی وہ اکتوبرکےاخری تاریخیں‬
‫تھیں کھانے کے بعد آنٹی نے اکرم سے‬
‫کہا جاو بیٹا ظہور انکل سے کہو کہ‬
‫اپناسوزوکی وین ساڑھے دس بجے‬
‫ہمارے گھر لے آئے مہمانوں کو الری‬
‫اڈا چھوڑنا ہے اکرم سر ہالتا و ہوا اٹھ‬
‫کے چال گیا پھر آنٹی نے مجھ سے‬
‫کہا چائے کونسی بنائیں میں نے کہا‬
‫قہوہ بنالیں آنٹی نے فائزہ سے قہوہ‬
‫بنانے کیلیے کہا قہوہ پینے کے بعد‬
‫باتوں کا دور چلنے لگا دس بجے کے‬
‫قریب فائزہ اٹھ کے باہر جانے لگی‬
‫میں چونکہ دروازے کے قریب بیٹھا‬
‫ہوا تھا وہ جیسے ہی میرے قریب‬
‫سے گزرنے لگی لڑکھڑا سی گئی‬
‫سہارےکےلیے میرےکاندھے پر ہاتھ‬
‫رکھ دیا اور ساتھ ہی میرے کاندھے‬
‫پر زور سے چٹکی بھرکر باہر نکل‬
‫گئی باہر نکلنے کے بعد باقی سب کی‬
‫نظروں سے تو اوجھل ہوگئی لیکن‬
‫مجھے نظر آرہی تھی اس نے مجھ‬
‫آنے کا اشارہ کیا اور چلی گئی کسی‬
‫کو یہ محسوس بھی نہ ہوا کہ اس‬
‫نے مجھے کوئی اشارہ کیا ہے خیر دو‬
‫تین منٹ کے بعد میں نے آنٹی سے‬
‫کہا میں ذرا باتھ روم جارہا ہوں اور‬
‫اٹھ کے نکل آیا وہ برآمدے کے آخر‬
‫والے کمرے کے دروازے میں کھڑی‬
‫تھی مجھے دیکھتے ہی کمرے کے‬
‫اندر چلی گئی میں اس کے پیچھے‬
‫کمرے میں داخل ہوگیا اسنے میرے‬
‫لیے بانہیں کھول دیں میں نے اسے‬
‫بانہوں بھر لیا وہ میرے سینے سے‬
‫لگ کر سسکنے لگی میں نے اس کا‬
‫چہرہ اٹھاکر دیکھا اس کے آنکھوں‬
‫میں آنسو تھے کمرے کی الئیٹ بند‬
‫تھی چونکہ برآمدے کی الئیٹ کی‬
‫وجہ سے تھوڑی روشنی تھی اس لیے‬
‫نظر آرہی تھی میں نےاس کے ہونٹوں‬
‫پر اپنے ہونٹ رکھ دیے کس کے بعد‬
‫میں نے کہا ارے پگلی کیوں رو رہی‬
‫ہو میں تمہیں چھوڑ کے تھوڑی جارہا‬
‫ہوں میں پھر آوں گا اور آنٹی سے‬
‫مانگ کر تمہیں ہمیشہ کےلیے اپنے‬
‫ساتھ لےجاوں گا تم تو میری جان ہو‬
‫اور ساتھ ساتھ اس کے گردن گالوں‬
‫اور ہونٹوں پر کس کررہاتھا میں نے‬
‫انگلیوں کے پوروں سے اسکے آنسو‬
‫صاف کیے وہ بھرائی ہوئی آواز میں‬
‫کہنے لگی تم نے کچن میں کہا تھا نا‬
‫میں تمھارے کان میں کہہ دوں آئی‬
‫لو یو پھر وہ سرگوشی میں آئی لو‬
‫یو آئی لو یو کی گردان کرنے لگی اور‬
‫مجھ پر جوابی حملہ کردیا اور‬
‫مجھےدیوانہ وار چومنے لگی اور‬
‫مجھے اپنے ساتھ کس کے چمٹالیا‬
‫میں اس کے کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا‬
‫اور دونوں ہاتھوں کونیچے لے جا کر‬
‫گانڈ پر پھیرنے لگا اف کیا روئی کی‬
‫نرم گانڈ کی پہاڑیاں ہیں میں ان کو‬
‫دبانے لگا اس دوران لن تن کے میزائل‬
‫کی طرح کھڑا ہوچکا تھا میں نے‬
‫گانڈ پر دباو ڈال کے اپنی طرف‬
‫جھٹکا دےکے کس لیا جس سے میرا‬
‫لن اس کی چوت کو سالمی دینے لگا‬
‫وہ لن کے ساتھ چوت کو رگڑنے لگی‬
‫میں اس کے بوبز دبانے لگا تھوڑی‬
‫دیر بعد اس کی دیوانگی سے میں‬
‫گھبرا گیا دس منٹ سے ہم کسنگ‬
‫کررہے تھے موقع نازک تھا کوئی‬
‫کسی بھی وقت آسکتاتھا میں نے‬
‫اس کو تسلی دی اور آہستگی سے‬
‫اس سے الگ ہوگیا میں نے کہا میری‬
‫جان اپنی حالت درست کرلو تم‬
‫تھوڑی دیر بعد میرے پیچھے آجاو‬
‫ٹھیک ہے میں نے آخری بار اس کے‬
‫ہونٹوں پر کس کیا اور جاکر وہاں‬
‫سب کے ساتھ بیٹھ گیا آنٹی نے کہا‬
‫بیٹا اپنی امی کو فون تو کرلو کہ ہم‬
‫گیارہ بجے والی گاڑی میں آرہے ہیں‬
‫میں نے ہاں آنٹی آپ نے اچھا کیا‬
‫مجھے یاد دالدیا پھر میں نے امی کو‬
‫اطالع دی اور ساتھ ہی بتادیا کہ ہم‬
‫کس وقت پہنچیں گے اس دوران‬
‫فائزہ آکر بیٹھ گئی میں نے دیکھا‬
‫اس نے پوری طرح میری ہدایت پر‬
‫عمل کیا ہے کیونکہ وہ پوری طرح‬
‫فریش دکھائی دے رہی تھی البتہ‬
‫آنکھوں میں تھوڑی سرخی تھی‬
‫تھوڑی دیر بعد اکرم نے اندر آکے‬
‫اطالع دی کہ گاڑی باہر کھڑی ہے میں‬
‫نے ٹائم دیکھا تو ساڑھے دس سے‬
‫اوپر تھا میں نے اور باجی نے ان سے‬
‫اجازت لی آنٹی نے باجی کو گلے سے‬
‫لگالیا باجی آنٹی کے گلے لگ کر رونے‬
‫لگی آنٹی نے باجی کو تسلی دی‬
‫فائزہ میری طرف دیکھ کر مسکرائی‬
‫جیسے کہہ رہی ہوکہ دیکھو جو کام‬
‫تم میرے ساتھ کررہےتھے وہی اب‬
‫امی باجی کے ساتھ کررہی ہیں نا‬
‫بیٹا نا رو مت ہم سب آئیں گے‬
‫تمھارے گھر اور یہ آنا جانا لگا رہے گا‬
‫جب تمھارا دل کرے شہزاد تمھیں لے‬
‫کے آیا کرے گا آنٹی نے باجی کے‬
‫آنسو پونچھے پھر باجی فردا" فردا"‬
‫تینوں لڑکیوں کے ساتھ گلے لگ کر‬
‫ملی پھر میں نے سب کے ساتھ ہاتھ‬
‫مالیا اب کی بار فائزہ نے میرے ہاتھ‬
‫کو زور سے دبایا میں بے اختیار‬
‫مسکرا دیااس دوران اکرم دونوں‬
‫بیگ گاڑی میں پہنچاچکاتھا تقریبا"‬
‫پونے گیارہ بجے سوزوکی وین نے‬
‫ہمیں اڈے پر چھوڑ دیا وہاں کوچ‬
‫جانے کے لیے تیار تھی لوگ سوار‬
‫ہورہے تھے اکرم نے میرے ساتھ ہاتھ‬
‫مالیا اور باجی کو سالم‬
‫کرکےرخصت ہوگیا ہم بھی گاڑی میں‬
‫چڑھے کنڈیکر نے ٹکٹ دیکھ کے‬
‫اخری سیٹ کے آگے والی سیٹ کی‬
‫طرف اشارہ کیا آپ وہاں بیٹھ جائیں‬
‫میں نے دونوں بیگ سیٹ کے نیچے‬
‫رکھے باجی کو شیشے کی طرف بٹھا‬
‫دیا اور خود ساتھ بیٹھ گیا گاڑی‬
‫اپنے ٹائم پر چل پڑی میں نے گاڑی‬
‫میں نظر دوڑائی گاڑی فل سیٹڈ تھی‬
‫ہماری الئن کے ساتھ والی سیٹ پر‬
‫ایک چھوٹی عمر کا لڑکا اور بابا ٹائپ‬
‫کا آدمی بیٹھے ہوئے تھے اور اس کی‬
‫اگلی سیٹ پر ایک جوان جوڑا بیٹھا‬
‫تھا دونوں میاں بیوی لگتےتھے‬
‫ہمارے اگے والی سیٹ پردو معمر‬
‫حضرات بیٹھے ذرا اونچی آواز میں‬
‫گپیں ہانک رہے شائد دونوں اونچا‬
‫سنتے تھے ہم دونوں بھی باتیں‬
‫کررہےتھے باجی نے کہا شہزاد آنٹی‬
‫لوگ بہت اچھے ہیں میں نے کہا‬
‫باجی ان کے ساتھ آپکی واقفیت‬
‫کیسے ہوئی؟ آنٹی کا ایک بھائی ہمارا‬
‫پڑوسی ہے بلکہ اب تو تھا ہوگیا آنٹی‬
‫وہاں اپنے بھائی کے ہاں آتی جاتی‬
‫رہتی ہیں اور اس کے بچے بھی اس‬
‫طرح میری ان کے ساتھ جان پہچان‬
‫ہوگئی بلکہ صائمہ تو میری اچھی‬
‫دوست بن گئی پھر صائمہ نے مجھے‬
‫اپنے گھر آنے کی دعوت دی اس طرح‬
‫میرا انکے گھر آناجانا شروع ہوا آنٹی‬
‫بہت دردمند دل رکھنے والی خاتون‬
‫ہیں ایک دن جب میرا سسرال والوں‬
‫کےساتھ جھگڑا ہوگیا تو میں آنٹی‬
‫کے ہاں آگئی سب کو بہت خوشی‬
‫ہوئی لیکن آنٹی میرے انررونی حالت‬
‫کو بھانپ گئی اس نے کہا کیا بات ہے‬
‫آج ہماری سائرہ بیٹی پریشان لگ‬
‫رہی ہے مجھے بتاو ہمدردی کے دو‬
‫بول سنتے ہی میری ضبط کے بندھن‬
‫ٹوٹ گئے اور پھوٹ پھوٹ کے رونے‬
‫لگی آنٹی نے دیکھا تو بےاختیار‬
‫اٹھاکے مجھے اپنے گلے سے لگالیا نا‬
‫میری بیٹی رو مت مجھے بتاو کیا‬
‫شوہر کےساتھ جھگڑا ہو گیا ہے میں‬
‫نے ہاں میں سر ہال دیا آنٹی نے مجھے‬
‫تسلی دی تم فکر مت کرو میں سب‬
‫سنبھال لوں گی آج سے تم میری‬
‫صائمہ کی طرح بیٹی ہو پھر آنٹی نے‬
‫اکرم سے کہا جاو اپنے ماموں کو بال‬
‫کے لے او پھر جب آنٹی کا بھائی آیا‬
‫تو آنٹی نے پورا قصہ سنایا اس نے‬
‫کہا میں ابھی جاکے ان سے بات کرتا‬
‫ہوں اور چال گیا پھر شام کو آنٹی کا‬
‫بھائی ان لوگوں کو ساتھ لےکے آگیا‬
‫اور اسی بڑے کمرے میں بیٹھ کر‬
‫بات چیت کرنے لگے آنٹی بھی ساتھ‬
‫بیٹھ کے بات چیت میں شریک‬
‫ہوگئی بہرحال آنٹی اور اس کے‬
‫بھائی نے معاملہ سنبھال لیا اور میں‬
‫رات کو گھر چلی گئی پھر تو جب‬
‫بھی اس طرح ہوتا میں یہاں آجاتی‬
‫اور پھر یہ لوگ معاملہ رفع دفع‬
‫کردیتے باجی نے مجھے پوری صورت‬
‫حال بتادی اور تم بتاو فائزہ کے‬
‫ساتھ سیٹنگ ہوگئی باجی نے اچانک‬
‫کہا میں گڑبڑا سا گیا کیسی سیٹنگ‬
‫باجی نے کہا بچو مجھ سے کوئی‬
‫بات چھپی نہیں ہے جب سے تم یہاں‬
‫آئے ہو تمھاری ایک ایک حرکت میری‬
‫نظر سے چھپی نہیں ہے میں نےتو‬
‫صائمہ کو اپنی بھابھی بنانے کا‬
‫سوچا تھا پھر باجی نے اچانک میرا‬
‫کان پکڑ کر کہا سچ سچ بتا جب‬
‫فائزہ باہر گئی تو تم اس کے پیچھے‬
‫باتھ روم کا بہانہ کر کے گئے میں‬
‫نےکہا ہاں باجی میں فائزہ سے ملنے‬
‫باہر آگیا لیکن آپ نے کیسے نوٹ کیا‬
‫باجی نے کہا بچو میں نے تمھاری‬
‫آنکھوں میں فائزہ کے لیےاور فائزہ‬
‫کی آنکھوں میں تمھارے لیے والہانہ‬
‫پن دیکھ لیا تھا جب میں نے تمھیں‬
‫ٹہوکا دیا تھا اور آتے وقت فائزہ کی‬
‫آنکھوں کی سرخی دیکھ کر مجھے‬
‫پتہ چل گیا تھا کہ وہ روتی رہی ہے‬
‫بہرحال صائمہ نہ سہی فائزہ سہی‬
‫میں نےلجاجت سے کہا باجی پھر‬
‫آنٹی سے مانگ لو نا فائزہ کو میرے‬
‫لیے تو باجی نے میرے کان پر چٹکی‬
‫بھر کہا ارے بدھو تمھیں یہاں میں‬
‫نے کیوں بالیا تاکہ آنٹی تمھیں دیکھ‬
‫لے اور میں نے آنٹی کے ساتھ تمھارے‬
‫رشتے کے بارے میں بات چیت بھی‬
‫کی ہے لیکن وہ صائمہ کےلیے تھی‬
‫ابھی فائزہ کے لیے کروں گی اوہ یو‬
‫آر گریٹ باجی میں خوشی سے‬
‫مغلوب ہوگیا پھر میں نے پوچھا‬
‫باجی آنٹی نے پھر کیا کہا باجی‬
‫بولیں آنٹی تو راضی ہے پر اس کے‬
‫شو ہر سے بات کرنے کے لیے امی ابو‬
‫کو آنا پڑے گا لیکن تم فکر مت کرو‬
‫میں خود اپنے پیارے بھائی کے لیے‬
‫یہ رشتہ کروں گی باجی نے میری‬
‫طرف پیار سے دیکھا لیکن میرے‬
‫بارے میں امی ابو سے کیا بات‬
‫کروگے باجی نے فکر مندی سے کہاآپ‬
‫فکر نہ کریں میں سب سنبھال لوں‬
‫گا میں نے باجی کو تسلی دی میں نے‬
‫محسوس کیا کہ باجی کی آنکھیں‬
‫بھاری ہورہی تھیں میں نے دونوں‬
‫بیگ سیٹ کے نیچے سے نکال کر‬
‫باجی کے پیروں والی جگہ رکھ دیے‬
‫اور باجی سے کہا آپ اپنا سر میرے‬
‫گود میں رکھ دیں اور دونوں گھٹنے‬
‫موڑ کر بیگوں کے اوپر کروٹ کے بل‬
‫لیٹ جائیں باجی نے ایسا ہی کیا میں‬
‫نے گاڑی میں نظر دوڑائی تقریبا"‬
‫سب سو رہےتھے سوائے چند ایک کے‬
‫ہماری سیٹ کے اردگرد تو سب سو‬
‫رہےتھے البتہ ہماری الئن کے ساتھ‬
‫والی سیٹ کے اگلی سیٹ پر جوان‬
‫جوڑا خوش فعلیوں میں مصروف‬
‫تھا میں نے دھیان سے دیکھا تو‬
‫میرے لن میں زندگی کی لہر دوڑ‬
‫گئی ویسے تو گاڑی میں اندھیرا تھا‬
‫لیکن دوسری گزرنے والی گاڑیوں کی‬
‫وجہ سے اچھی خاصی روشنی ہوتی‬
‫رہتی وہ آدمی اپنی ہمسفر کے ممے‬
‫دبارہاتھا لڑکی کے ہاتھ بھی ہل رہے‬
‫تھے میں نے غور سےدیکھا تو وہ اس‬
‫کےشلوار اندر ہاتھ ڈال کر لن سے‬
‫کھیل رہی تھی کیونکہ قمیص کا‬
‫دامن ہاتھ کی حرکت سے اچھل رہا‬
‫تھا ادھر میرا لن تن گیا پھر اس‬
‫آدمی نے آگے بڑھ کے اس کے ہونٹوں‬
‫پر کسنگ کرنے لگا میرے لن نے اوپر‬
‫کی طرف جھٹکا کھایا میں یہ بھول‬
‫گیاتھا کہ میری گود میں باجی سر‬
‫رکھے سو رہی تھی اور اس کا گال‬
‫لن کے اوپر تھا تو لن سیدھا باجی کے‬
‫گال پر لگا جوش کی وجہ سے‬
‫دوسری بار پھر لن نے گال پر ضرب‬
‫لگائی باجی تھوڑی کسمسائی پھر‬
‫اس نے ہاتھ سے ٹٹوال کہ کسی چیز‬
‫نے گال پر تھپتھپایاہے میرے تو‬
‫چودہ طبق روشن ہوگئے جب باجی‬
‫کے ہاتھ میں میرالن آگیا اور مجھے‬
‫بہت زیادہ مزہ آیا کیونکہ زندگی‬
‫میں پہلی بار کسی دوسرے کے ہاتھ‬
‫کی لمس سے آشنا ہوا تھا اور اس کے‬
‫ٹچ کرنے سے جو کرنٹ پورے بدن‬
‫میں دوڑ گیا وہ مزہ بیان سے باہر ہے‬
‫میں گھبرا گیا کہ اب کیا ہوگا لیکن‬
‫میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب‬
‫باجی نے میرے لن کو سہالنا شروع‬
‫کیا میں ساکت بیٹھا تھا مجھے‬
‫بےانتہا مزہ آرہاتھا باجی میرے لن کو‬
‫باقاعدہ ٹٹولنے لگی کبھی اس کی‬
‫لمبائی رخ کبھی مٹھی میں لے کے‬
‫موٹائی جانچتی تو کبھی ٹوپےکو‬
‫انگلیوں سے محسوس کرتیں میں تو‬
‫مزے کی بلندیوں میں پرواز کررہا‬
‫تھا میرا لن لوہے کی طرح سخت‬
‫ہوچکاتھا جب کافی دیر گزر گئی تو‬
‫میں سمجھ گیا کہ باجی مزہ لے رہی‬
‫تھی لیکن یہ میری غلط فہمی تھی‬
‫اس کی وجہ آپ کو آگے چل کر‬
‫سمجھ آئےگی خیر پھر میں نے ہمت‬
‫کی اور اپنا ہاتھ باجی کے بغل کے‬
‫نیچے آہستگی سے رکھ دیا اور نرمی‬
‫سے سرکا کر اوپر والے ممے پر رکھ‬
‫دیا باجی کچھ نہ بولی میرا حوصلہ‬
‫اور بڑھا میں نے ممے کو ہلکا سا دبایا‬
‫تب باجی کے بدن کو جھٹکا لگا‬
‫جیسے کوئی سویا ہوا آدمی کسی‬
‫کی لمس محسوس کر کے جھٹکے‬
‫سے جاگ اٹھتا ہے اور لن پر حرکت‬
‫کرتا ہوا اس کا ہاتھ رک گیا باجی نے‬
‫سر گھما کر میری طرف دیکھا اور‬
‫ہلکی سی سرگوشی کی کیا کررہے ہو‬
‫میں نے جھک کر سرگوشی کی جو‬
‫آپ کررہی ہیں میرے اوسان بحال ہو‬
‫گئے تھے میں نے بھی باجی کے مموں‬
‫سے کھیلنا شروع کردیا باجی بھی‬
‫چند سیکنڈ رک کر پھر سے لن کی‬
‫پیمائش کرنے لگی میں نے باجی کا‬
‫دوپٹہ باجی کے جسم پر ڈال دیا تاکہ‬
‫کوئی میرے ہاتھ کی حرکت نہ دیکھ‬
‫سکے اور ہاتھ قمیص کے نیچے سے‬
‫لے جاکے باجی کے ممے رکھ دیا اس‬
‫نے برا پہنی ہوئی تھی میں نے برا‬
‫اوپر کیا اور ننگے ممے کودبانے لگا‬
‫اف کیا مزو تھا ننگے ممے کو ہاتھ‬
‫سے دبانے میں باجی کے منہ سے‬
‫ہلکی سی سسکاری نکل گئی باجی‬
‫کو بھی مزا آنے لگا تب ہی وہ میرے‬
‫لن سے کھل کر کھیلنے لگی میں‬
‫نےجھک کر دوسرے ہاتھ سے باجی‬
‫کے سر کو تھوڑا اونچا کیا اور اس‬
‫کے ہونٹوں پر کس کرنے لگا باجی‬
‫بھی کسنگ میں میرا ساتھ دینے لگی‬
‫میں ایک ہاتھ سے اس کے دونوں‬
‫ممے باری باری دبا رہا تھا باجی‬
‫کےممے پہاڑ وں کے چوٹیوں کے مانند‬
‫سخت اور تنے ہوئے ہیں لگتا تھا کہ‬
‫اس کے شوہر نے اس کے مموں کو‬
‫چھوا تک نہیں تھا اور بات تھی بھی‬
‫اسی طرح یہ آپکو بعد میں پتہ چلے‬
‫گی مموں کو دبانے کےساتھ ساتھ‬
‫پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگا میں ہاتھ کو‬
‫نیچے کی طرف لے جانے لگا ناف کے‬
‫نیچے شلوار کے ناڑے تک پہنچ گیا یہ‬
‫محسوس کر کے کہ باجی ناڑے کی‬
‫بجائے شلوار میں االسٹک پہنتی ہے‬
‫خوشگوار حیرت ہوئی االسٹک کے‬
‫نیچے سے آرام سے ہاتھ گزار کر باجی‬
‫کی چوت پر پھیرنے لگا باجی کے‬
‫جسم میں ہلچل ہوئی اور اس نے‬
‫میرا ہاتھ پکڑ کر باہر نکال لیا ہم‬
‫دونوں ایک دوسرے میں مگن تھے‬
‫اور گردو پیش سے بےخبر تھے میں‬
‫نے ویسے بھی اپنا ماتھا اگلی سیٹ‬
‫کے پشت پر رکھا ہوا تھا باجی نے سر‬
‫اٹھا کر میرے ہونٹوں پر کس کیا اور‬
‫سرگوشی کی گھر جاکے کریں گے کہ‬
‫اچانک ایک تیز آواز ہمارے کانوں‬
‫میں پڑی‬
‫تم دونوں کو یہی جگہ ملی تھی بے‬
‫حیائی کا کام کرنے کے لیے ہم دونوں‬
‫‪....‬ہڑبڑا اٹھے‬
‫کسی بھی کہانی کے پہلے پارٹ پر‬
‫الئیک بہت زیادہ ھوتے ہیں مگر‬
‫آخری پارٹس پر کمنٹس اور الئیک‬
‫نہیں ملتے جو کہ مایوس کن ھے اس‬
‫کہانی کے الئیک دیکھ کر ہی اگال‬
‫پارٹ دیا جائے گا۔۔۔۔دوسری بات جو‬
‫لڑکیاں اور لڑکے ہمارے مسینجر‬
‫گروپ یا وٹس اپ پیڈ گروپ میں‬
‫شامل ھونا چاھتے ہیں وہ فرینڈ‬
‫ریکویسٹ کریں جیسے دوسرے لوگ‬
‫کر رھے صرف گپ شپ کرنے والے‬
‫دوست ہی شامل ھوں گے گروپ میں‬
‫دیسی وائرل ویڈیوز بھی ھوں گی‬
‫دو گھوڑیوں کے سوار‬
‫پارٹ دو‬
‫‏نظاِم میکدہ ِب گڑا ہوا ہے اس قدر‬
‫ساقی‬
‫ُا سی کو جام ملتا ہے جسے پینا نہیں‬
‫آتا‬
‫🖤‬
‫ميں نے جهٹکے سے جيسے ہی سر‬
‫اٹهايا ديکها تو کنڈيکٹر اسی جوان‬
‫جوڑے کے پاس کهڑا تها اوئے يہ‬
‫ميری بيوی ہے تم ہميں تماشا بنا رہے‬
‫ہو جوان آدمی نے غصے سے کہا اور‬
‫اس کو گالی ديکر اس کے ساته ہاتها‬
‫پائی پر اتر آيا لوگوں نے اٹه کر بيچ‬
‫بچاو کرايا اور ان کے درميان صلح‬
‫صفائی کرائی اور معاملہ رفع دفع‬
‫کرديا ہم دونوں ايک دوسرے ميں‬
‫اتنے مگن تهے کہ ہميں پتہ ہی نہ چال‬
‫کہ کب بس رکی کيونکہ دوتين‬
‫سوارياں اتر رہی تهيں باجی بهی‬
‫يکدم سے اٹه کر سيدهی بيٹه گئی‬
‫تهی سٹاپ ديکه کر پتہ چال کہ ہماری‬
‫منزل قريب آگئی تهی خير تهوڑے‬
‫سے سفر کے بعد ہم اپنے منزل پر‬
‫خيريت سے پہنچ گئے راستے ميں‬
‫ميں نے باجی کے ساته بات کرنے کی‬
‫کوشش کی ليکن باجی ہوں ہاں کر‬
‫کے خاموش ہوجاتی شائد شرما رہی‬
‫تهی گهر پہنچ کر گهنٹی بجائی‬
‫تهوڑی دير کے بعد فيصل الال کی آواز‬
‫آئی کون ميں نے کہا الالجی دروازه‬
‫کهوليں الال کے ساته دعاسالم کر کے‬
‫ہم دونوں اندر آگئے اور سيدهے امی‬
‫کے کمرے ميں گئے امی ہمارے انتظار‬
‫ميں جاگ رہی تهی ميں نے آگے بڑه‬
‫کر الئيٹ جالئی ہميں ديکه کر امی‬
‫بيڈ سے نيچے اتر آئی باجی آگے بڑه‬
‫کر امی کے سينے سے لگ گئی بيٹا‬
‫خيريت سے پہنچ گئے ہو امی نے‬
‫باجی کا ماتها چوم کر بهرائے ہوئے‬
‫لہجے ميں پوچها ہاں امی باجی نے‬
‫رندهے لہجے ميں کہا ميں نے ديکها‬
‫باجی کے آنکهوں ميں آنسو تهے نہ‬
‫ميری بچی مت رو ميں اب ان لوگوں‬
‫کو ديکه لوں گی آخر ان لوگوں نے‬
‫ہميں سمجه کيا رکها ہے امی نے‬
‫باجی کے آنکهوں ميں آنسو ديکه کر‬
‫غصے سے کہا يہ جو تيرا بهائی ہے نا‬
‫اس کو تو ميں نے اب تک روکا ہوا تها‬
‫نہيں تو يہ ان کو اب تک سيدها کر‬
‫چکا ہوتا امی نے ميری طرف اشاره‬
‫کر کے کہا امی وه سيدها ہونے واال‬
‫آدمی نہيں ہے اس ليے ميں باجی کو‬
‫ہميشہ کےليے لے آيا ہوں کيونکہ‬
‫باجی کا مزيد وہاں رہنا ناممکن‬
‫ہوچکا ہے باجی اب دوباره وہاں کبهی‬
‫نہيں جائے گی ميں نے کہا ليکن بيٹا‬
‫اس کا کوئی حل تو نکالنا پڑے گانا‬
‫امی نے کہا ميں نے کہا اس کا اور‬
‫کوئی حل نہيں سوائے اس کے کہ‬
‫باجی کو اس کمينے سے چهڑا ليں‬
‫امی کيا آپ مجهے دوباره اس جہنم‬
‫ميں جهونکنا چاہتی ہيں بهائی ٹهيک‬
‫کہہ رہا ہے ميں اب مزيد وہاں نہيں‬
‫ره سکتی باجی نے کہا ہماری باتوں‬
‫کی وجہ سے مائره بهی جاگ گئی اور‬
‫اٹه کے باجی کے گلے لگ گئی اور‬
‫باجی سے گلےشکوے کرنے لگی اس‬
‫دوران الال بهی اندر آکے صوفے پر‬
‫بيٹه گئے امی باجی تهکی ہوئی ہيں‬
‫باقی باتيں صبح کريں گے اب آپ‬
‫لوگ سوجائيں کہہ کر ميں جانے لگا‬
‫تو امی نے کہا بيٹا کهانا تو کها لو اور‬
‫مائره سے کهانا گرم کرنے کو کہا نہيں‬
‫امی ہم نے آنٹی کے گهر کهانا کهاليا‬
‫تها باجی نے کہا آنٹی؟ امی نے سواليا‬
‫لہجے ميں پوچها وہی آنٹی جس کا‬
‫ذکر ميں فون پر اکثر کرتی رہتی تهی‬
‫باجی نے جواب ديا ميں وہاں سے‬
‫نکل کر اپنے کمرے ميں آگيا بيڈ پر‬
‫ليٹ کر آج کے واقعات پر سوچنے لگا‬
‫ميرے وہم وگمان ميں بهی يہ بات‬
‫نہيں تهی کہ باجی کے ساته ميرا اس‬
‫طرح کا تعلق بن جائے گا زندگی ميں‬
‫پہلی بار کسی لڑکی نے ميرا لن پکڑا‬
‫تها اپنے لن پر باجی کے ہاته کا لمس‬
‫محسوس کر کے لن انگڑائی لے کے‬
‫اٹهنے لگا ميں نے سر جهٹک کر سوچ‬
‫کارخ دوسری طرف کر نے کی‬
‫کوشش کی تو ذہن کے پردے پر فائزه‬
‫کی شبيہ ابهر آئی اور اس کے ساته‬
‫گزرے لمحات کی فلم سی چلنے لگی‬
‫جس سے ميرا لن اور سخت ہوگيا‬
‫بڑی مشکل سے ميں نے خود کو مٹه‬
‫مارنے سے باز رکها کيونکہ مٹه لگانے‬
‫کے ليے مجهے گهنٹہ بهر کی مشقت‬
‫برداشت کرنی پڑتی ہے اور مزه بهی‬
‫کچه خاص نہيں آتا کيونکہ ميں‬
‫جلدی فارغ نہيں ہوتا البتہ کوئی اور‬
‫مٹه لگا کر فارغ کردے تو وه الگ بات‬
‫ہے ميں نے بلوغت سے لے کر اب تک‬
‫تين بار مٹه ماری ہے جب ميں نے‬
‫دوستوں کے بليو فلميں ديکهيں اس‬
‫وقت سے ميں مرد عورت کے تعلق‬
‫کو اچهی طرح جان گيا ہوں کنواری‬
‫لڑکی کی چودائی کی مووی بهی‬
‫ديکهی جس سے مجهے پتہ لگ گيا‬
‫کہ کنواره پن کيسا ہوتا ہے کنواری‬
‫لڑکی کی چوت کےلب جب کهوليں تو‬
‫تهوڑا سا اندر انگلی کے موٹائی کے‬
‫برابر سوراخ ہوتا اسی کو پرده‬
‫بکارت کہتے ہيں بات کہيں سے کہيں‬
‫نکل گئی تو ميں نے اپنا دهيان باجی‬
‫کے موجوده مسئلے کی طرف مبذول‬
‫کيا کہ کس طرح ابو کے ساته بات‬
‫کرنی ہے اس طرح سوچتے سوچتے‬
‫نجانے کب نيند کی گہری وادی ميں‬
‫اترتا چال گيا اچانک کسی نے مجهے‬
‫جهنجوڑا اٹهيے بهائی جان ميں کب‬
‫سے آوزيں دے رہی ہوں مائره کی‬
‫آواز ميرے کانوں ميں پڑی مائره‬
‫جانی سونے بهی دو نا ابهی تو ميری‬
‫آنکه لگی ہے ميں نے بڑبڑاتے ہوئے‬
‫لہجے ميں کہا جناب دس بج چکے‬
‫ہيں اور تم کہہ رہے ہو کہ ابهی آنکه‬
‫لگی ہے مائره نے کہا ميں نے جهٹ‬
‫سے آنکهيں کهوليں ديکها تو مائره‬
‫ميرے بيڈ کے نزديک کهڑی تهی ميری‬
‫نظر سيدهی اس کے سينے پر پڑی‬
‫ٹينس کے بال کی طرح اس کے ممے‬
‫تنےہوئے تهے اس وقت وه بغير دوپٹے‬
‫کے تهی مائره جانی ميرے آنے تک تم‬
‫کتنی بڑی ہو گئی ہو ميں نے اس کے‬
‫مموں کی طرف ديکهتے ہوئے شرارت‬
‫سے کہا اس نے ميری نظروں کی‬
‫تپش اپنے مموں پر محسوس کی تب‬
‫ہی وه شرماتے ہوئے بولی بهائی جان‬
‫تم بهی نا اور مڑ کر بهاگنے کے انداز‬
‫ميں جانے لگی اف کيا نظاره تها اس‬
‫کی گانڈ کی پہاڑياں اچهل رہی تهيں‬
‫دروازے پر پہنچ کر مڑی اور بولی‬
‫جلدی سے فريش ہوجاو ابو کا فون‬
‫آرہا ہے اور مسکراتی ہوئی چلی گئی‬
‫ميں نے شرمندگی محسوس کی کہ‬
‫مائره کيا سوچ رہی ہوگی ميرے‬
‫بارے ميں ميں نہا دهو کر فريش ہو‬
‫کے باہر نکل آيا برآمدے ميں ايک‬
‫چارپائی پر امی بيٹهی ہاته سے کچه‬
‫کپڑا سالئی کر نے ميں مصروف تهی‬
‫دوسری چارپائی پر مائره بيٹهی امی‬
‫کے ساته کچه بات کررہی تهی ميں‬
‫جاکے تيسری چارپائی پر بيٹه گيا‬
‫سامنے کچن ميں بهابهی اور سائره‬
‫کام کرہی تهيں اور ساته ميں باتيں‬
‫بهی کيے جارہی تهيں چارپائياں يو‬
‫شکل ميں رکهی ہوئی تهيں اور ايک‬
‫بڑی ميز درميان ميں رکهی تهی اب‬
‫کی بار مائره نے دوپٹہ اوڑه رکها تها‬
‫آو بيٹا نيند پوری ہو گئی امی نے‬
‫پوچها ہاں امی کافی آرام کرليا ہے‬
‫اتنے ميں بهابهی کچن سے ناشتہ ٹرے‬
‫ميں رکه کر لے آئی بهابهی نے مجهے‬
‫سالم کيا اور خير خيريت پوچهی‬
‫بيٹا ناشتہ کرلو تمهارے ابو کا فون‬
‫آنے واال ہے امی نے کہا ميں نے کہا‬
‫آپ کے ساته بات ہوئی ابو کی تو امی‬
‫نے ہاں ميں سر ہالديا اور کہا کہ‬
‫سائره کے ساته بهی بات کرچکے ہيں‬
‫اور ساری صورت حال کے بارے ميں‬
‫پوچه تاچه کرچکے ہيں ميں نے امی‬
‫سے پوچها باجی نے ابو کو کچه بتايا‬
‫ہے امی نے کہا ہاں ليکن اس نے کہا‬
‫کہ بهائی مجهے وہاں سے لے آئے ہيں‬
‫اب وه تم سے بات کريں گے ميں نے‬
‫ناشتہ کيا يہ مائره آج سکول نہيں‬
‫گئی ميں نے امی سے پوچها تو امی‬
‫نے کہا آج اس نے اپنی باجی کے آنے‬
‫کی خوشی ميں چهٹی کی ہے کہ‬
‫اتنے ميں موبائل بجنے لگا ميں نے‬
‫موبائل اٹها کے اوکے کيا سالم دعا کے‬
‫بعد ميں ابو کے ساته بات کرنے لگا‬
‫ميں نے ابوکو سب صورت حال‬
‫بتادی اور کہا کہ ابو باجی کا ان کے‬
‫ساته مزيد گزارا ناممکن ہے اور ان‬
‫حاالت ميں باجی کو وہاں دوباره‬
‫بهيجنا باجی کے ساته ظلم ہوگا‬
‫ميرے خيال ميں باجی کو اس‬
‫حرامزادے سے چهڑا لينا ہی باجی کے‬
‫ساته نيکی ہوگی کيونکہ مجهے آنٹی‬
‫نے باجی کے حاالت تفصيل سے‬
‫بتاديے تهے کہ اگر ہم نے باجی کو‬
‫دوباره زبردستی بهيجنے کی کوشش‬
‫کی تو ہميں پهر پچهتانے کا موقع‬
‫بهی نہيں ملے گا باجی اس وقت‬
‫ذہنی مريض بن گئی ہيں اور بهی‬
‫بہت سے دالئل ديے تب ابو نے کہا‬
‫ٹهيک ہے تم نے درست فيصلہ کيا کہ‬
‫اس کو وہاں سے لے آئے اب باقی‬
‫معامالت کو سنبهال لو ذرا اپنی امی‬
‫کو فون دينا ميں نے امی کو موبائل‬
‫ديا اس دوران باجی آکر ميرے ساته‬
‫چارپائی بيٹه گئی تهی ميں نے ديکها‬
‫باجی کی آنکهيں ميری باتيں سن کے‬
‫بهر آئيں تهيں ميں نے اس کے گال پر‬
‫ہاته رکه کے اپنے کاندهے پر اس کا‬
‫سر ٹکا ديا اور سرگوشی ميں کہا‬
‫فکر مت کر ميں آپ کی ڈهال ہوں‬
‫اور باجی نے ہولے سے سر ہالديا‬
‫مائره اور بهابهی ہميں ديکه کر‬
‫مسکرائيں اس دوران امی نے ٹهيک‬
‫ہے لوگ تو باتيں کريں گے اب کسی‬
‫کے منہ پر ہاته تو نہہں رکه سکتے‬
‫کہہ کر فون بند کرديا امی کا چہره‬
‫بجه گيا تها ميں نے امی کو تسلی دی‬
‫کہ کرنےدو لوگوں کو باتيں ان کا تو‬
‫کام ہی باتيں بنانا ہے ہم نے خود اپنا‬
‫اچها برا سوچنا ہے نہ کہ لوگوں نے‬
‫قسمت ميں ہوا تو اس سے اچهی‬
‫جگہ ملے گی ميری جان سے پياری‬
‫باجی کو ميں نے باجی کے گال پر‬
‫تهپکی دی امی نے کہا ہاں بيٹا تم نے‬
‫صحيح کہا پهر ميں نے سب کے‬
‫سامنے باجی کو ماتهے پر بوسا ديا‬
‫تاکہ وه سمجهيں کہ بہن بهائی کا‬
‫پيار ہے ميں نے بهابهی سے کہا منا‬
‫کدهر ہے اس نے کہا ابهی اس کو‬
‫ساليا ہے ميں اٹه کے اپنے کمرے ميں‬
‫آگيا اور بيڈ پر ليٹ گيا تهوڑی دير‬
‫بعد امی کی آواز آئی مائره سے کہہ‬
‫رہی تهی بيٹا ميں سائره کے ساته‬
‫تمهاری خالہ کے گهر جارہی ہوں ان‬
‫کی طبيعت پچهلے دنوں خراب تهی‬
‫سائره سے مل کے خوش ہوجائيں گی‬
‫نہيں امی آپ مائره کے ساته چلی‬
‫جائيں ميں پهر کبهی جاکر مل آوں‬
‫گی ابهی وه ميرے حاالت پوچهنے‬
‫بيٹه جائے گی امی نے کہا ٹهيک ہے‬
‫تم آرام کرلو ميں جلدی واپس آجاوں‬
‫گی تهوڑی دير بعد باجی ميرے‬
‫کمرے آئی ميں اسے ديکه کے اٹه کے‬
‫بيٹه گيا وه آکر ميرے ساته جڑ کر‬
‫بيٹه گئی اور ميری طرف ديکه کر‬
‫مسکرائی اور مسکرا کر کہنے لگی‬
‫آئی لو يو تم نے آج مجهے جيت ليا‬
‫ہےاور ميرے گلے ميں بانہيں ڈال کر‬
‫مجهے ہونٹوں پر کس کرنے لگی ميں‬
‫نے بهی اس کو مظبوطی سے پکڑا‬
‫اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا وه بڑی‬
‫شدت سے مجهے کس کرہی تهی کس‬
‫کرتے کرتے ميں بيڈ سے اتر کر کهڑا‬
‫ہوگيا اور اس کو بهی اٹها کے کهڑا‬
‫کيا اب ميں نے دونوں ہاته اس کے‬
‫کمر ميں ڈال کر اپنی طرف جهٹکا‬
‫دےکے بهينچ ليا جس سے ميرا لن‬
‫اس کے چوت سے ٹکرايا اور اس کے‬
‫ممے ميرے سينے ميں چهبنے لگے اس‬
‫کو اور مستی چڑه گئی اور چوت‬
‫سے ميرے لن پر گهسے مارنے لگی‬
‫ميں تو مزے سے پاگل ہونے لگا ميں‬
‫نے اس کو بيڈ پر گرايا اور ميں اس‬
‫کے اوپر ليٹنے لگا کہ اس نے مجهے‬
‫دهکا ديکر دوسری طرف گرايا اور‬
‫سرگوشی ميں مسکرا کر بولی تهوڑا‬
‫صبر سے کام لو ميری جان ابهی‬
‫بهابهی باہر کام کررہی ہے ايسا نہ ہو‬
‫کہ سب کچه چوپٹ ہوجائے اور اٹه‬
‫کے کهڑی ہوگئی ميں نے بهی ہلکی‬
‫آواز ميں کہا مجه سے صبر نہيں‬
‫ہورہا ميری حالت ديکه کر ہنس پڑی‬
‫پهر معنی خيز انداز ميں سرگوشی‬
‫کی صبر کا پهل ميٹها ہوتا ہے مجهے‬
‫ديکهو ميں ڈيڑه سال سے صبر‬
‫کررہی تهی مجهے اندازے سے زياده‬
‫ميٹها پهل مل گيا اب تم بهی صبر‬
‫کرو تمهيں بهی زياده ميٹها پهل ملے‬
‫گا اور مجهے حيران چهوڑ کر باہر‬
‫نکل گئی ميں اس کی معنی خيز بات‬
‫پر غور کرنے لگا ليکن کچه سمجه نہ‬
‫آيا واقعی باجی کی بات صحيح تهی‬
‫کيونکہ باجی جيسے ہی باہر نکلی‬
‫بهابهی کی آواز آئی ميں تمہاری‬
‫طرف آرہی تهی پهر وه دونوں باتيں‬
‫کرنے لگيں اور امی بهی جلدی واپس‬
‫آگئيں ميں دل ہی دل ميں باجی کی‬
‫حاضر دماغی کی داد دينے لگا‬
‫کيونکہ باجی کے ساته ٹچ ہوتے ہی‬
‫ميرے دماغ کا فيوز تو اڑ گيا تها ميں‬
‫باہر دوستوں سے ملنے چال گيا دوپہر‬
‫کو واپس گهر آگيا کهانا کها کے ليٹ‬
‫گيا عصر کے وقت مائره نے آکر جگايا‬
‫ميں نے ديکها کہ مائره نے جان بوجه‬
‫کر دوپٹہ سينے ڈهلکا ديا جيسے‬
‫جهکتے وقت دوپٹہ کهل جاتاہے‬
‫کيونکہ وه تهوڑا سا جهک گئی تهی‬
‫اور سينے کے ابهار پورے آب وتاب کے‬
‫جلوه افروز تهے اٹهيے نا بهائی جان‬
‫وه بڑے الڈ سے بولی باہر چائے پر‬
‫تمهارا سب انتظار کررہے ہيں اور‬
‫مجه پر اپنے بدن کی بجلی گرا کر‬
‫مٹک مٹک کر باہر چلی گئی نہ چاہتے‬
‫ہوئے بهی ميری نظر اس کے گانڈ پر‬
‫گئی اور مجهے مدہوش کرگئی جاتے‬
‫جاتے اس نے مڑ کر ديکها ميں نے‬
‫گهبرا کر نظريں اس کی گانڈ سے‬
‫ہٹائيں وه مسکرا چلی گئی کسی نے‬
‫سچ کہا ہے لڑکی کو پٹانے کےليے ذرا‬
‫سی تعريف کی ضرورت ہوتی ہے اور‬
‫تهوڑی سی توجہ کی بس لڑکی فورا‬
‫"پٹ جاتی ہے ميں نے مائره کی‬
‫تعريف تو نہيں کی تهی البتہ تهوڑی‬
‫سی توجہ دی وه پٹنے کو تيار ہوگئی‬
‫ميرے دماغ ميں خطرے کی گهنٹی‬
‫بج گئی باجی تو پهر بهی ميچور تهی‬
‫خود کو سنبهالنے کے ساته ساته‬
‫مجهےبهی سنبهال سکتی تهی ليکن‬
‫مائره اس کے آگےميرے ذہن نے‬
‫سوچنا چهوڑ ديا ميرا مائره کے ساته‬
‫ايسا ويسا کرنے کا قطعا "کوئی خيال‬
‫نہيں تها ليکن يہ نظريں اس کی‬
‫ايسی حرکت پر اس کا طواف‬
‫کرنےلگتيں ميں نے اس کو سرزنش‬
‫کرنے کا فيصلہ کرليا ميں جلدی سے‬
‫اٹه کے واش روم ميں ہاته منہ دهو‬
‫کر باہر آيا برآمدے ميں سب بيٹهے‬
‫تهے خالف توقع الال بهی آج ڈيوٹی‬
‫سے جلدی گهر آگئے تهے بيٹه کے‬
‫چائے پی اس کے بعد سب ادهر ادهر‬
‫ہوگئے امی اپنے کمرے ميں چلی گئی‬
‫صرف باجی ميرے ساته بيٹهی ره‬
‫گئی کيونکہ اس کی گود ميں منا‬
‫بيٹها تها ميں باجی کے ساته ادهر‬
‫ادهر کی باتوں ميں مصروف ہوگيا‬
‫ميں نے منے کو باجی کی گود سے‬
‫اٹهايا اٹهاتے ہوئے ميں نے اس کے ممے‬
‫پر چٹکی بهری وه ميری طرف ديکه‬
‫کر مسکرائی ميں منے کو پيار کرنے‬
‫لگا تب باجی نے دهيمی آواز ميں کہا‬
‫کوئی پالن بنا کہ نہيں کہ کيسے‬
‫موقع نکالنا ہے ميں نے کہا ہاں بنايا‬
‫ہے آج شام سے اس پر عملدرآمد‬
‫شروع کروں گا وه کيا باجی نے‬
‫دلچسپی سے پوچها ميں نے کہا يہ‬
‫سرپرائز ميں آج شام دوں گا باجی‬
‫مسکرانے لگی اور کہنے لگی ميں بهی‬
‫تمہيں سرپرائز دوں گی جب ہم‬
‫دونوں کو اطمينان سے ملنے کا موقع‬
‫ملے گا اچها ميں نے بهی مسکرا کر‬
‫کہا اور اس سے موبائل مانگا اور کہا‬
‫کہ آنٹی سے بات کر کے آپ کا معاملہ‬
‫سلجهادوں باجی نے کہا اس ميں‬
‫بيلنس نہيں ہے ميں نے کہا کوئی بات‬
‫نہيں ميں ڈلوا دوں گا اور موبائل لے‬
‫کے باہر آيا دکان سے کارڈ لوڈ کيا‬
‫آنٹی کا نمبر ماليا رابطہ قائم ہوتے‬
‫ہی ميری عزيز از جان فائزه کی آواز‬
‫کانوں ميں پڑی تهوڑی دير گلےشکوے‬
‫کرنے کے بعد ميں نے کہا ميری جان‬
‫ذرا آنٹی سے بات کرانا آنٹی کو ميں‬
‫نے سب صورتحال بتادی کہ ميں‬
‫نےامی ابو کو قائل کرليا کہ باجی کو‬
‫چهڑا لينا ہی بہتر ہوگا آنٹی خوش‬
‫ہوگئی کہنے لگی يہ تو نہيں بتايا کہ‬
‫اس کو طالق مل چکی ہے ميں نے‬
‫کہا نہيں اس طرح بتانے سے امی ابو‬
‫شاک ملتا پہلے ميں نے ان کو مينٹلی‬
‫اس بات کے ليے تيار کيا تو آنٹی نے‬
‫مجهے شاباش دی پهر ميں نے آنٹی‬
‫سے کہا کہ ان سے تحريری طالق‬
‫نامہ لينے کے ليے ميں کل آرہا ہوں‬
‫ليکن آنٹی نے مجهے منع کرديا کہ‬
‫تمهارے آنے کی ضرورت نہيں ميں‬
‫اپنے بهائی سے کہوں گی وه لے آئے گا‬
‫ميں نے آنٹی کا شکريہ ادا کيا تو‬
‫آنٹی نے پيار بهرے لہجے ڈانٹا کہ‬
‫شکريے کی کوئی ضرورت نہيں اور‬
‫سائره سے بات کرانے کے ليے کہا ميں‬
‫اس دوران چلتےچلتے گهر پہنچ گيا‬
‫ميں نے باجی کو آواز دی وه امی کے‬
‫کمرے سے باہر آئی آنٹی کا فون ہے‬
‫ميں نے اس کو موبائل پکڑايا اور گهر‬
‫سے نکل بازار چال گيا اور وہاں لڈو‬
‫گيم کے بڑے سائز کا کارڈ خريد کر‬
‫گهر آگيا اور سب سے چهپا کر اپنے‬
‫کمرے ميں آگيا جو کہ کسی زمانے‬
‫ميں ہم سب بہن بهائيوں کا تها جب‬
‫ابو چهٹی پر گهر آتے تو امی ابو کے‬
‫ساته ساته والے کمرے ميں شفٹ‬
‫ہوجاتی پهر ابو نے ساته ميں دوسرا‬
‫پورشن بنوايا تو الال کی شادی اسی‬
‫ميں ہوئی پهر جب باجی کی شادی‬
‫ہوئی تو ميں اور مائره کمرے ميں‬
‫اکيلے ره گئے ليکن جيسے ہی ابو‬
‫چهٹی ختم ہونے پر واپس سعوديہ‬
‫لوٹ گئے امی مائره کو اپنے ساته‬
‫سالنے لگی اور اب باجی کی پہلی‬
‫رات امی کے کمرے ميں گزری اس‬
‫ليے باجی کو اپنے کمرے ميں لےآنے‬
‫کے ليے ميرے ذہن ميں يہ آئيديا آيا‬
‫رات کا کهانا ہم سب نے امی کے‬
‫کمرے ميں کهايا کهانے کے بعد الال تو‬
‫اٹه کے اپنے کمرے ميں چال گيا ميں‬
‫نے باجی کی طرف ديکها اور آنکه‬
‫مار کے بلند آواز سے کہا آپ سب‬
‫لوگوں کے ليے ميں ايک سرپرائز لے‬
‫کے آيا ہوں جو کہ ميرے کمرے ميں‬
‫ہے جس نے ديکهنا ہے وه آجائے امی‬
‫سن کے مسکرائی اور کہنے لگی ميں‬
‫بهی ديکهوں ميں نے کہا نہيں وه آپ‬
‫کے کام کی چيز نہيں ہے بهابهی‬
‫سميت سب ميرے ساته اٹه کے کمرے‬
‫ميں آگئے ميرے کمرے ميں بلکہ سب‬
‫کمروں ميں کارپٹ بچها ہوا ہے ميں‬
‫نے ذرا ان کا تجسس بڑهانے کے ليے‬
‫کہا بوجهو تو جانے تو بهابهی‬
‫بےاختيار کہنے لگی توبہ اب بتا بهی‬
‫دو ميں نے جهٹ سے اپنے بيڈ کے‬
‫ميٹريس کے نيچے سے لڈو کهينچ کر‬
‫باہر نکالی سب کے منہ سے نکال واو‬
‫اور مائره کہنے لگی واه بڑا عرصہ‬
‫ہوگيا ہے لڈو کهيلے ہوئے بهابهی نے‬
‫برا سا منہ بنا کے کہا يہ سرپرائز ہے‬
‫اس کو تو ہم بچپن سے کهيلتے آئے‬
‫ہيں ليکن باجی نے مٹهی بند کرکے‬
‫انگوٹها اوپر کرکے اور ہاته کو جهٹکا‬
‫دے کے خوشی سے کہا ويلڈن بهائی‬
‫يہ واقعی سرپرائز ہے اور ميری طرف‬
‫ديکه کے معنی خيز انداز مسکرادی‬
‫وه ميرا پالن سمجه گئی خير ہم لڈو‬
‫کهيلنے بيٹه گئے مائره نے بهابهی کو‬
‫جبکہ باجی نے مجهے اپنا ساتهی چن‬
‫ليا امی بهی يہ ديکهمے کے ليے ہمارے‬
‫کمرے ميں آکر بيڈ پر بيٹه گئی کہ يہ‬
‫لوگ کيا کررہے ہيں پہال راونڈ ہم نے‬
‫جيت ليا دوسرا راونڈ بهابهی اور‬
‫مائره نے جيتا کهيلنے کے دوران‬
‫ہمارے درميان خوب نوک جهونک‬
‫چلتی رہی سب نے بہت انجوائے کيا‬
‫تب امی نے اٹهتے ہوئے کہا چلو بچو‬
‫رات کافی ہوگئی ہے سوجاو ميں نے‬
‫گهڑی ديکهی رات کے ساڑهے دس بج‬
‫چکے تهے مائره اور بهابهی تو نکل‬
‫گئيں ليکن باجی بيٹهی رہی امی نے‬
‫کہا چلو سائره بيٹی سونا نہيں ہے‬
‫کيا امی آپ جائيں ميں بهائی کے‬
‫ساته ايک اور گيم کهيل کے آتی ہوں‬
‫امی چلی گئی ميں نے اٹه کے دروازه‬
‫بند کيا اور آکے باجی کے سامنے بيٹه‬
‫گيا باجی نے آگے جهک کر مجهے‬
‫ہونٹوں پر کس کيا اور خوشی سے‬
‫مسکرا کر دهيمی آواز کہنے لگی آئی‬
‫لو يو ميں تمهارا پالن اچهی طرح‬
‫سمجه گئی ہوں۔ ميں نے لڈو کو ايک‬
‫طرف سرکايا اورکهسک کر باجی‬
‫کےسامنے بيٹه گيا اور اس کی رانوں‬
‫پر ہاته پهيرنے لگا اور کہا کيسے تو‬
‫باجی نے ہاته بڑها کر ميرا لن پکڑا‬
‫اور سہالنے لگی اور مجهے ايک اور‬
‫کس دے کر کہنے لگی کہ اس طرح‬
‫ميں روز گيم کے بہانے دير تک‬
‫بيٹهوں گی تو کسی کو شک نہيں‬
‫ہوگا تو ميں نےايک ہاته سے اس کے‬
‫ممے دبانے لگا اس کے منہ ہلکی سی‬
‫سسکاری نکل گئی پهر ميں نے کہا‬
‫ميری جان ميرا پالن تو اس سے بهی‬
‫گہرا ہے باجی نے اپنی بڑی بڑی‬
‫خوبصورت انکهيں پهيالئيں اور‬
‫حيرت سے پوچها کيسے ميں نے اس‬
‫دفعہ باجی کی چوت پر ہاته لگايا وه‬
‫تهوڑی کانپ سی گئی اور اس کے منہ‬
‫سے آه نکل گئی تب ميں نے کہا کہ‬
‫کافی دن اس طرح کرنے کے بعد جب‬
‫امی کو پتہ چل جائے گا کہ ہم لوگ‬
‫رات کو دير تک لڈو کهيلتے رہتے ہيں‬
‫تو کسی ايک رات کو تم يہيں‬
‫سوجانا امی جب پوچهيں گی تو‬
‫امی سے کہنا کہ رات دير ہوگئی تهی‬
‫تو ميں يہيں سو گئی اسی طرح‬
‫کچه دن گزرنے کے بعد يہيں سونا‬
‫شروع کردو اور پهر ہمارے پاس‬
‫موقع ہی موقع ہوگا ميں نے تفصيل‬
‫سے پورا پالن باجی کو سمجهاديا‬
‫باجی نے جزبات سے اختيار ہو کر‬
‫بيٹهے بيٹهے مجهے گلے سے لگا ليا‬
‫واه کيا شانار پالن ہے ميں دل و جان‬
‫سے اس پر عمل کروں گی تهوڑی دير‬
‫اور ايک دوسرے کے ساته کهيلنے کے‬
‫بعد ميں نے باجی سے کہا اب تم جاو‬
‫امی تمهارے انتظار ميں جاگ رہی‬
‫ہونگی آہستہ آہستہ جب امی کا‬
‫اعتماد بن جائے گا تو پهر موجاں‬
‫کريں گے باجی نے اثبات ميں سر ہال‬
‫ديا ہم دونوں کهڑے ہوگئے ميں باجی‬
‫کے ساته دروازے تک آيا باجی کے‬
‫دروازه کهولنے سے پہلے ميں ايک بار‬
‫پهر اس کے ساته لپٹ گيا باجی بهی‬
‫شائد يہی چاہتی تهی اس نے مجهے‬
‫اپنی بانہوں ميں سختی سے جکڑ ليا‬
‫اور ايسے انداز ميں کسنگ کرنے لگی‬
‫جيسے پهر کبهی موقع نہيں ملے گا‬
‫اس سے مجهے باجی کی سيکس سے‬
‫محرومی کا احساس ہو گيا ميں نے‬
‫آہستگی سے باجی کو اپنے سے الگ‬
‫کيا اور اس کے گال چوم کر کہا‬
‫باجی مجهے آپ کی محرومی کا‬
‫احساس ہو گيا ہے بس تهوڑا سا صبر‬
‫کريں مجهے تو اس وقت کہہ رہی‬
‫تهی کہ صبر کرو اب خود سے صبر‬
‫نہيں ہورہا باجی نے کہا ميں ڈيڑه‬
‫سال سے صبر کررہی ہوں ليکن اب‬
‫ضبط کا بندهن ٹوٹتا جارہا ہے ميں‬
‫نے کہا اتنا صبر کرليا ہے اب تو چند‬
‫دن کی بات ہے ميں تمهاری ڈيڑه سال‬
‫کی محرومی کا ازالہ کردوں گا بس‬
‫اب جاو ايسا نہ ہو کہ امی آجائيں‬
‫بابجی مجهے حسرت سے ديکهتی‬
‫ہوئی چلی گئی مجهے باجی پر اس‬
‫وقت بہت ترس آيا اور اس کی‬
‫ديوانگی ديکه کر سوچ ميں پڑ گيا‬
‫کہ اس کے ساته کيا معاملہ ہوا ہے‬
‫جو باجی اس قدر اندر سے شکستہ‬
‫ہے ميں بيڈ پر ليٹ کر باجی کے بارے‬
‫ميں سوچنے لگا اس وقت باجی کے‬
‫ليے ميرے دل ميں ميں ہمدردی کا‬
‫ايک سمندر موجزن تها ميرا بس چلتا‬
‫تو ميں باجی کو ليکر ايسی جگہ‬
‫جاتا جہاں ہم دونوں کے سوا اور‬
‫کوئی نہ ہوتا اور ميں باجی کو دن‬
‫رات پيار ديتا کہ وه اپنے گزرے‬
‫سالوں کی محرومی کو بهول جاتی‬
‫اسی طرح سوچتے ہوئے ميری آنکه‬
‫لگ گئی چونکہ ميں سحر خيز ہوں‬
‫اسليے صبح ميں جلدی اٹهتا ہوں‬
‫واش روم ميں ہاته منہ دهو کے باہر‬
‫نکل آيا موسم خاصا سرد تها ابهی‬
‫تک سورج نہيں نکال تها کچن ميں‬
‫بهابهی ناشتہ بنارہی تهی کيونکہ الال‬
‫کا ڈيوٹی پر جانے کا وقت ہوگيا تها‬
‫اس وقت صبح کےساڑهے چه بج رہے‬
‫تهے بهابهی نے مجهے آواز دی آجاو‬
‫ناشتہ تيار ہے ميں کچن ميں گيا الال‬
‫کچن ميں بچهے چٹائی پربيٹهے تهے‬
‫ہم دونوں بهائيوں نے ناشتہ کيا جو‬
‫کہ ہمارا روز کا معمول تها تهوڑی دير‬
‫بعد بهابی نے مائره کو اٹهايا کہ اس‬
‫کے سکول جانے کا ٹائم نزديک تها آج‬
‫خالف معمول مائره ايک دفعہ جگانے‬
‫سے اٹه گئی بهابهی دو تين دفعہ‬
‫جگاتی تب وه اٹهتی ميں کچن ميں‬
‫تها الال اٹه کے ڈيوٹی پر جانے کے ليے‬
‫تيار ہونے اپنے کمرے ميں چال گيا تب‬
‫مائره اندر آئی اس نے دوپٹہ نہيں کيا‬
‫تها ميری نظر بےاختيار اس کے مموں‬
‫پر جاٹکی اور باوجود کوشش کے‬
‫ميں ان سے نظر ہٹا نہيں پايا وه‬
‫ميری طرف ديکه کے مسکرائی ميں‬
‫خجل سا ہوگيا ميں نے کہا مائره‬
‫جانی اب سردی بڑه رہی ہے چادر‬
‫اوڑها کرو نہيں تو بيمار ہوجاو گی‬
‫کوئی بات نہيں بهائی ميرا عالج بهی‬
‫پهر تم نے ہی کرنا ہے کيوں بهابهی‬
‫مائره نے ميری آنکهوں ميں آنکهيں‬
‫ڈال کر معنی خيز انداز ميں مسکرا‬
‫کر کہا اور جملے کے آخر ميں بهابهی‬
‫کی طرف چہره موڑا بهابهی نے مائره‬
‫کو ڈانٹ پالئی بهائی ٹهيک کہہ رہا‬
‫ہے چلو ناشتہ کرو وه ميرے سامنے‬
‫چٹائی پر بيٹه گئی وه نوالہ بنانے کے‬
‫ليے جهکی تو ميری نظر خودبخود‬
‫اس کے مموں پر گئی اس کے کهلے‬
‫گلے والی قميص سے اس کے مموں‬
‫کے گوالئی سے شروع ہونے والی لکير‬
‫نظر آرہی تهی اس نے نوالہ بناتے‬
‫بناتے ميری طرف مسکرا کر ديکها‬
‫ميں يکدم سے گڑبڑا گيا اور اٹه کهڑا‬
‫ہوا بيٹهو نا بهائی کهڑے کيوں ہوگئے‬
‫ہو مائره نے کہا اس کے ہونٹوں پر‬
‫شرارت بهری مسکراہٹ ناچ رہی تهی‬
‫نہيں تم ناشتہ کرو ميں ذرا واک کے‬
‫ليے باہر جاتا ہوں کہہ کر ميں وہاں‬
‫سے نکل آيا جاتے جاتے ميرے کانوں‬
‫ميں بهابهی کی آواز پڑی وه مائره کو‬
‫ڈانٹ رہی تهی بهائی کے ساته کوئی‬
‫ايسے بی ہيو کرتا ہے تم اب جوان‬
‫ہوگئی ہو بهائيوں کے سامنے پردے‬
‫ميں رہا کرو روز دوپٹہ اوڑه کے‬
‫ناشتہ کر تی ہو آج کيا ہوگيا ہے‬
‫تمہيں ميں نے دل ہی دل ميں بهابهی‬
‫کو شاباش دی کہ جو کام ميں نے‬
‫کرنا تها وه بهابهی نے زياده اچهے‬
‫طريقے سے کرديا ميں گهر سے روز‬
‫کے معمول کی طرح کهيتوں کی‬
‫طرف نکل گيا گهنٹے ڈيڑه کے بعد‬
‫گهر آيا ديکها تو کچن ميں باجی برتن‬
‫دهو رہی تهی ميں سيدها کچن ميں‬
‫گيا باجی نے ہلکی سی سمائل دی‬
‫ميں نے پوچها امی کہاں ہے اور يہ‬
‫بهابهی بهی نظر نہيں آرہی امی‬
‫پڑوس ميں گئی ہيں اور بهابهی کے‬
‫سر ميں درد ہے وه آرام کررہی ہے‬
‫اپنے کمرے ميں باجی نے کہا پهر‬
‫پوچها تم کہا ره گئے تهے ميں نے‬
‫ديکها باجی کی آنکهيں سرخ تهيں‬
‫باجی نے بانہيں کهول کر مجهے اپنے‬
‫سينے سے لگا ليا اور اپنے ہونٹ‬
‫ميرے ہونٹوں پر رکه کسنگ کرنے‬
‫لگی ميں نے اپنی زبان باجی کے منہ‬
‫ميں ڈالدی باجی ميری زبان چوسنے‬
‫لگی تهوڑی دير کے بعد ميں نے اس‬
‫کے ہونٹ چهوڑ کر اس کے گالوں پر‬
‫بوسے دينے لگا ميں نے اس کے کان‬
‫کے پاس سرگوشی کی رات کو سوئی‬
‫نہيں ہو کيا بے چينی اتنی شديد تهی‬
‫کہ نيند نہيں آئی باجی نےکہا ميں نے‬
‫کہا کيوں تو باجی نے کہا کيونکہ‬
‫رات تم نے مجهے سلگا کر چهوڑ جو‬
‫ديا تها ميں نے کہا سوری باجی‬
‫مجبوری تهی نہيں تو ايسا ظلم ميں‬
‫تمهارے ساته کيسے کر سکتا ہوں‬
‫باجی نےکہا اس ليے ميں جلدی امی‬
‫کے ساته ہی اٹه گئی تهی کہ اگر‬
‫موقع مال تو کچه سکون مل جائے گا‬
‫اس ليے ميں نے تم سے پوچها کہ‬
‫کہاں چال گيا تها اتنا اچها موقع ہاته‬
‫آگيا تها اور تم غائب تهے ميں نے کہا‬
‫سوری باجی آئنده خيال رکهوں گا‬
‫اور اس کے مموں کو پکڑ کر دبانے لگا‬
‫باجی کے منہ سے آه کی آواز نکل‬
‫گئی باجی نےکہا کهڑکی پر نظر رکهنا‬
‫ايسا نہ کہ کوئی آجائے ميں نے باجی‬
‫کو کهڑکی کے سامنے کيا اور‬
‫مظبوطی سے پکڑ کر اپنی طرف‬
‫جهٹکا دےکے بهينچ ليا اور اس کے‬
‫ہونٹوں کو چوسنے لگا باجی نے ايک‬
‫ہاته سے لن پکڑ کر سہالنا شروع کيا‬
‫تهوڑی دير کے بعد باجی نے کہا‬
‫مجهے اپنا لن دکهاو اور خود ہی ناڑه‬
‫کهول ديا اور موڑهے پر بيٹه کر لن‬
‫کو نہايت غور سے ديکهنے اور چهو‬
‫کر لن کی موٹائی لمبائی محسوس‬
‫کرنے لگی ميرے لن کی لمبائی سات‬
‫اعشاريہ ايک انچ ہےاور موٹائی دو‬
‫انچ ہے اپنے لن ہر ننگے ہاته کا لمس‬
‫محسوس کر کے ميں تو آسمانوں‬
‫ميں اڑنے لگا ميں کهڑکی کے پار‬
‫ديکهنے لگا اس پر مظبوط جالی دار‬
‫گرل لگی ہوئی ہے امی کے کمرے کا‬
‫دروازه کچن کے دروازے کے ساته ہے‬
‫اگر امی کے کمرے سے کوئی کچن‬
‫ميں آتا تو ہميں خبر نہيں سکتی تهی‬
‫ليکن ہميں پتہ تها کہ امی کے کمرے‬
‫ميں کوئی نہيں ہے ميرے کمرے کا‬
‫دروازه اور پرلی طرف بهابهی کا‬
‫پورشن يہاں سے صاف نظر آتا ہے اور‬
‫کهڑکی ميں الئٹ گريں شيشہ لگا ہوا‬
‫ہے جس کی وجہ باہر سے کسی کو‬
‫اندر کا منظر نظر نہيں آتا ہے تهوڑی‬
‫دير کے بعد ميں نے باجی کو کهڑا کيا‬
‫اور اس کی قميص اٹهانے لگا کہ‬
‫باجی نے خود ہی قميص اٹهائی‬
‫نيچے باجی نے اور کچه نہيں پہنا ہوا‬
‫تها ميں دونوں ہاته اس کے مموں پر‬
‫پهيرنے لگا اور دبانے لگا باجی کے منہ‬
‫سے لذت اميز سسکارياں نکلنے لگيں‬
‫ميں اس کے مموں کو چومنے لگا اور‬
‫اس کے نپل چوسنے لگا ميں نے اس‬
‫کی ٹانگ اٹها کر اپنے کولہے پر رکهی‬
‫اور دوسرا ہاته اس کے کمر پر رکه کر‬
‫اپنی طرف جهٹکا ديا ميرا لن اس‬
‫کی چوت سے ٹکرايا اور باجی نے‬
‫ميرے لن پر گهسے مارنے شروع کيے‬
‫باجی کا قد ميرے جتنا ہے شائد ايک‬
‫آده انچ کا فرق ہوگا باجی ديوانوں‬
‫کی طرح ميرے لن سے چوت رگڑ‬
‫رہی تهی ميں نے اس کو روکنے کی‬
‫کوشش نہيں کی البتہ دل ہی دل‬
‫ميں تمنا کر رہا تها کہ کوئی آ نہ جائے‬
‫تاکہ باجی کی بے چينی دور ہوجائے‬
‫ہم نے کپڑے اتارنے کا رسک نہيں ليا‬
‫کونکہ جب تک ہم سنبهلتے آنے واال‬
‫ہمارے سر پر پہنچ جاتا باجی کی‬
‫چوت کے لب تهوڑے کهل گئے تهے‬
‫اوراس کی شلوار کاکپڑا گيال ہوکے‬
‫چوت کے لبوں کے اندر چال‬
‫گياتهاکونکہ لن کی ٹوپی دراڑ ميں‬
‫گهستی ہوئی محسوس ہوتی رہی‬
‫شائد دانہ شہوت کو لن سے رگڑ رہی‬
‫تهی تب ہی باجی اور تيزی کے ساته‬
‫گهسے مارنے لگی ميں سمجه گيا کہ‬
‫وه اپنے منزل پر پہنچنے والی ہے‬
‫جبکہ ميں اپنے کالئمکس سے ہنوز‬
‫دور تها ميرا لن باجی کی چوت سے‬
‫نکلنے والے پانی سے مکمل طور پر‬
‫بهيگ چکا تها باجی کی سانس تيز‬
‫ہوگئی باجی مجهے اور کس کے‬
‫مظبوطی سے اپنے ساته بهينچنے‬
‫لگی باجی کی آنکهيں بند تهيں اس‬
‫کے منہ سے تواتر کے ساته آه اوه کی‬
‫آوازيں نکلنے لگی کافی دير تک باجی‬
‫گهسے مارتی رہی جبکہ ميں اس کے‬
‫مموں کے نپل چوستا رہا باجی نے‬
‫آخری گهسہ مارکر مجهے اور سختی‬
‫سے اپنی بانہوں ميں جکڑليا اور اس‬
‫نے اپنے ناخن ميری کمر ميں گاڑ ديے‬
‫اور اس کی ٹانگيں تهوڑی کانپ گئيں‬
‫اس کے منہ سے ايک طويل سانس‬
‫نکل گيا فارغ ہوتے وقت اس نے اپنی‬
‫سانس روک لی تهی باجی کی چوت‬
‫سےالوا بہنے لگا اورميرے لن‬
‫کوبهگونے لگاجيسے ميرے لن پر‬
‫کسی نےگرم چائے انڈيل دی ہو اور‬
‫باجی کی منی کی تيز بو کچن ميں‬
‫پهيل گئی کافی دير تک وه مجهے‬
‫اسی طرح جکڑ کر ہولے ہولے چوت‬
‫کو لن کے ساته رگڑتی رہی جب وه‬
‫بلکل پرسکون ہو گئی تب ميں اسے‬
‫اپنے سے آہستگی سے الگ کيا اس‬
‫کی ٹانگوں سے جان نکل گئی تهی‬
‫کيونکہ الگ ہوتے ہوئے اس کی ٹانگيں‬
‫کانپنے لگيں ميں نے اس کو موڑهے‬
‫پر بٹها ديا اور اس کے گال پر پپی‬
‫ديکر کہا کچه تسلی ہوئی باجی نے‬
‫مسکرا کر کہا کچه کچه ميں نے کہا‬
‫بس اب چند دن کی بات ہے ميں‬
‫تمهاری مکمل تسلی کرا دوں گا باجی‬
‫نے اس بات ميں سر ہال ديا ميں نے‬
‫کہا باجی آپ جاکر تهوڑا آرام کرلو‬
‫اور اس کو سہاره ديکر کهڑا کيا‬
‫باجی مجه سے لپٹ گئی اور کان‬
‫ميں کہا آئی لو يو ميں نے کہا آئی لو‬
‫يو ٹو اور مڑ کر جانے کےليے قدم‬
‫اٹهايا ميں نے کہاباجی تم نے اپنی‬
‫منی کی بو محسوس کی تو اس نے‬
‫کہا ہاں ميں نے کہا اگر بهابهی کچن‬
‫ميں آئی تو اس کو محسوس نہيں‬
‫ہوگی؟ باجی يہ سن کے پريشان‬
‫ہوگئی اوه اس طرف تو ميرا دهيان‬
‫ہی نہيں گيا باجی واقعی ميں‬
‫پريشان ہوگئی تب مجهے تسلی ہوئی‬
‫کہ باجی الپروا نہيں ہے ميں نے کہا‬
‫باجی آپ پريشان نہ ہوں ميں جو‬
‫ہوں آپکی پريشانياں دور کرنے کے‬
‫ليے پهر ميں نے ماچس اٹهائی اور‬
‫يکے بعد ديگرے پانچ چه تيلياں‬
‫جالئيں بو غائب ہوگئی ميں نے کہا‬
‫باجی آپ بهی يہ ٹوٹکہ نوٹ کرلو‬
‫کسی بهی قسم کی بو مٹانے کے ليے‬
‫ابهی ہم يہ بات کر رہے تهے کہ بهابهی‬
‫کچن کی طرف اتی دکهائی دی ميں‬
‫نے باجی سے کہا بهابهی آرہی ہے تو‬
‫باجی برتن دهونے لگی ميں اس‬
‫موڑهے پر بيٹه گيا جو باجی کی منی‬
‫سے گيال ہوچکا تها اور شلوار کے‬
‫کپڑے سے وه جگہ صاف کرنے لگا‬
‫جہاں بيٹهتے وقت باجی کی چوت‬
‫سے تهوڑی منی بہہ گئی تهی بهابهی‬
‫اندر آئی اور آتے ہی ناک کو سکوڑا‬
‫مجهے تو جيسے سانپ سونگه گيا‬
‫يقينا "اس نے منی کی بو محسوس‬
‫کرلی تهی وه باہر سے آئی جبکہ ہم‬
‫کافی دير سے اندر تهے شائد ہلکی بو‬
‫ہميں محسوس نہيں ہورہی تهی اس‬
‫وقت دس بج رہے تهے اور تقريبا‬
‫"ڈيڑه گهنٹے سے ہم مصروف تهے وه‬
‫عورت تهی اور مجه سے زياده کسی‬
‫دوسری لڑکی کی منی کی بو‬
‫‪jari hy‬محسوس کرسکے۔۔۔۔۔۔۔‬
‫دو گھوڑیوں کے سوار‬
‫پارٹ ‪3‬‬

‫چھپانے سے کہاں انداز چھپتے ہیں‬


‫جوانی کے ادائیں خود پکار اٹھتی‬
‫ہیں ان پہ اب شباب آیا۔‬
‫۔‬

‫بهابهی نے کچن ميں آتے ہی جس‬


‫طرح ناک سکوڑی مجهے خدشہ الحق‬
‫ہوگيا کہ شائد اس نے منی کی بو‬
‫محسوس کر لی تهی تب ہی باجی نے‬
‫کہا بهابهی سر درد سے کچه آرام آيا‬
‫بهابهی نے کہاکہ ہاں اب کافی بہتر‬
‫ہوں پهر بولی کسی چيز کی جلنے‬
‫کی بو ہے آپ لوگوں نے کوئی چيز‬
‫جالئی ہے؟ باجی نے کہاکہ يہ آپ کا‬
‫الڈال ديور ہے نا ماچس کی تيلياں‬
‫جال رہا تها بهابهی نے نفی ميں سر‬
‫ہاليا اور کہاکہ نہيں کپڑے جلنے کی‬
‫بو ہے باجی ميری طرف ديکه کے‬
‫ہلکی سی مسکرائی جيسے کہہ رہی‬
‫ہو کہ تمہارا ٹوٹکہ تو واقعی کمال کا‬
‫ہے ميں نے جلدی سے کہا بهابهی‬
‫دراصل باجی نے ميرے ليے چائے گرم‬
‫کی تو کيتلی کے نيچے کپڑے کا‬
‫چهوٹا سا ٹکڑا چپکا ہوا تها اسی کے‬
‫جلنے کی بو آپ نے محسوس کی‬
‫واقعی آپ نے صحيح بو پہچان لی‬
‫باجی نےبهی سر ہاليا اور کہا ہاں‬
‫مجهے بهی محسوس ہوئی ليکن ميں‬
‫سمجه نہيں پارہی کہ کس چيز کی‬
‫بو ہے کيونکہ بهائی نے ماچس کی‬
‫کچه تيلياں بهی جالئی ہيں ميں‬
‫سمجهی کہ ماچس کی بو ہے وه‬
‫‪..‬ديکهيں‬

‫نيچے پڑی ہوئی ہيں تب بهابهی نے‬


‫کہا چائے اور ہے؟ باجی نےہاں ميں‬
‫سر ہاليا اور کہا اوه بهابهی آپ نے‬
‫وہيں سے آواز دی ہوتی تو ميں لے کہ‬
‫آجاتی آپ نے کيوں تکليف کی آنے‬
‫کی بهابهی بوليں نہيں ايسی کوئی‬
‫بات نہيں ميں نے سوچا کہ تهوڑی‬
‫سی چائے پی لوں تو سکوں مل‬
‫جائےگا پهر باجی نے بهابهی کو‬
‫چائےگرم کرکے دی بهابهی چائے پيتے‬
‫ہوئے بولی سائره تمہارے کوئی کپڑے‬
‫ميلے ہوں تو دے دو ميں نے ابهی‬
‫سب کے کپڑے دهونے ہيں باجی نے‬
‫کہاکہ ميرے ميلے کپڑے نہيں ہيں‬
‫آنٹی کے گهر ميں دهوليےتهے بهابهی‬
‫باجی کے ساته باتيں کررہی تهی‬
‫جبکہ ميں موڑهے پر چپک کے بيٹها‬
‫ہوا تها ميں موڑهےسے اٹهنے کا خطره‬
‫مول نہيں لے سکتا تها کہ کہيں‬
‫بهابهی باجی کی منی کی بو نہ‬
‫سونگه لے کيونکہ موڑهے سے جب‬
‫باجی اٹهيں تو موڑهے کی سيٹ پر‬
‫باجی کی چوت سےمنی کافی بہہ‬
‫گئی تهی بهابهی چائے پی کر چلی‬
‫گئی تب ميری جان ميں جان آئی‬
‫ميں نے اٹه کے موڑهے کی سيٹ کو‬
‫ديکها توصرف گيال تها ساری منی‬
‫ميری شلوار نے جذب کرلی تهی ميں‬
‫نے شلوار کی سوکهے جگہ سے‬
‫موڑهے کو خشک کيا ميری شلوار‬
‫کافی گيلی ہوگئی تهی يہ تو غنيمت‬
‫تها کہ قميص کے دامن کے نيچےگيلی‬
‫جگہ چهپ گئی تهی يہ اچها ہوا کہ‬
‫باجی کو ميں نے موڑهے پر بٹها ديا‬
‫تها نہيں تو باجی کی شلوار شائد‬
‫نيچے گٹوں تک گيلی ہوجاتی اور پهر‬
‫اس کے بعد ؟ميں نے سوچنا ہی‬
‫چهوڑ ديا اس دوران باجی ميرے‬
‫قريب آگئی ميں نے باجی کو بانہوں‬
‫بهر ليا اس نے ميرے ہونٹوں پہ اپنے‬
‫ہونٹ رکه ديے ايک لمبی کس کےبعد‬
‫باجی نے ميرے کان کے قريب‬
‫سرگوشی کی يو آر گريٹ اور مجهے‬
‫زور سے بهينچ ليا ميرے لن نے سر‬
‫اٹهايا اور باجی کی رانوں ميں راستہ‬
‫ڈهونڈنے لگا باجی نے جيسے ہی‬
‫ميرے لن کو محسوس کيا اس نے‬
‫ہاته بڑها کر پکڑ ليا اور پکڑ کے‬
‫سہالنے لگی مجهے بہت مزه آرہاتها‬
‫دل نے تمنا کی کہ باجی ہميشہ کيليے‬
‫اسی طرح ميرے لن کو پکڑکے‬
‫سہالتی رہے ميں نے کہا باجی ايسا‬
‫نہ ہو کہ بهابهی پهر نہ آجائے ميں جا‬
‫کے غسل کرتاہوں آپ کچن کا کام‬
‫ختم کرليں رات کو پهر مليں گے اور‬
‫آہستگی سے باجی سے الگ ہوگيا‬
‫باجی نے اثبات ميں سر ہالديا اور‬
‫ميں وہاں سے نکل کے اپنے کمرے‬
‫ميں آيا ديوارگير سے صاف استری‬
‫شده کپڑوں کا جوڑا لےکے سيدها‬
‫باته روم ميں گهس گيا نہادهوکے باہر‬
‫آيا تو باجی کمرے کی طرف آتی‬
‫دکهائی دی جب باجی ميرے قريب‬
‫آئی ميں نے کہا باجی ميں نے تو‬
‫کپڑے چينج کرليے اور ابهی آپ بهی‬
‫بدلوگی تو بهابهی تو کپڑے دهورہی‬
‫ہے وه تو کہے گی جو کپڑے اتارے وه‬
‫ديدو ميں دهولوں پهر تو اس کو پتہ‬
‫لگ جائےگا کہ ہم نے کون سا کهيل‬
‫کهيال ہے باجی نے ميری بات سنی تو‬
‫تهوڑی گهبراگئی باجی نے کہا يہ تو‬
‫تم نے ٹهيک کہا اب کيا کريں ميں‬
‫نےکہا باجی ميں تو چپکے سے نکل‬
‫جاتا ہوں اور آپ نا کپڑے مت بدليں‬
‫بس بهابهی کے نزديک مت جائيں‬
‫بس ايسے ہی کسی کام کے بہانے‬
‫چلتی پهرتی رہا کريں تاکہ آپ کی‬
‫شلوار سوکه جائے تب بهابهی کو‬
‫سميل محسوس نہيں ہوگی سن کے‬
‫باجی کے ہونٹوں پر گہری مسکراہٹ‬
‫بکهر گئی ميں چونکہ دروازے کے‬
‫قريب کهڑا تها اس ليے باجی مجهے‬
‫دکهيلتی ہوئی کمرے کے اندر لے آئی‬
‫اور مجهے کس کرکے کہا تم بہت‬
‫ذہين ہو تم نے ميری ساری پريشانی‬
‫دور کردی نہيں تو جب تم نے يہ بات‬
‫کی تو ميرا تو اس طرف دهيان نہيں‬
‫گيا تها اور ايک اور کس کرکے کہا کيا‬
‫ذبردست ايڈوائيز دی ہے ميں نے کہا‬
‫باجی آپکی محروميوں کا ازالہ کا‬
‫کرنے کيليے ان چهوٹی چهوٹی باتوں‬
‫کا خيال رکهنا ضروری ہے اور باجی‬
‫کو کس کرکے نکل آيا گهرسے باہر‬
‫نکل کر بازار چال گيا وہاں ميری نظر‬
‫گارمنٹس کی دکان پر پڑی ميں نے‬
‫سوچا باجی کيليے کچه لے لوں ميں‬
‫نے باجی کے سائز کی برا پينٹی اور‬
‫نيکر وغيره دو دو کرکے خريديں‬
‫سوچا باجی کو سرپرائز دوں گا‬
‫دوپہرکو گهر واپس آگيا باہر صحن‬
‫ميں کوئی نہيں تها ميں سيدها‬
‫اپنےکمرے ميں گيا اور نيفے سے‬
‫باجی کے ليے خريدی ہوئی براپينٹی‬
‫وغيره نکال کے اپنے بيڈ کے گدے کے‬
‫نيچے گهسا ديں سوچا رات کو باجی‬
‫کو سرپرائزدوں گا پهر ميں امی کے‬
‫کمرے ميں گيا سب وہاں جمع تهے‬
‫حسب معمول سب نے مل کر کهانا‬
‫کهايا اس کے بعد ميں اپنے کمرے‬
‫ميں آکر سو گيا رات کو ميرے کمرے‬
‫ميں لڈو کی بازی جمی ليکن اس‬
‫رات دير تک ہم چاروں گيم کهيلتے‬
‫رہے بهابهی اور مائره جانے کا نام ہی‬
‫نہيں لے رہی تهيں جب بهابهی اور‬
‫مائره کا دل کهيل سے بهر گيا اس‬
‫وقت ساڑهے باره بج چکے تهے جب‬
‫وه جانے لگيں خالف توقع باجی بهی‬
‫ان کے ساته ہی چلنے لگی ميں نے کہا‬
‫باجی ميرے ساته اور نہيں کهيلنا‬
‫باجی نے کہاکہ نہيں ميری طبيعت‬
‫ٹهيک نہيں کل سے کهل کے تمہارے‬
‫ساته کهيلوں گی بات کرتےہوئے باجی‬
‫نے آنکه کا گوشہ دبايا اور ان کے‬
‫ساته کمرے سے نکل گئی ميں ہکا بکا‬
‫ره گيا کہ باجی نے ايسا کيوں کيا‬
‫ميں نے سوچا شائد باجی مجه سے‬
‫کسی بات پہ ناراض ہوگئی ہے ميرا‬
‫دل جيسے کسی نے مٹهی ميں جکڑ‬
‫ليا مجهے کسی پل چين نہيں مل رہا‬
‫تها ميں بيڈ پر ليٹ گيا اس کے سوا‬
‫ميں اور کر بهی کيا سکتا تها نيند‬
‫آنکهوں سے کوسوں دور تهی دل ميں‬
‫طرح طرح کے خياالت آرہے تهے‬
‫سوچتے سوچتے سر ميں درد ہونے‬
‫لگا انہی سوچوں ميں گهرا نہ جانے‬
‫رات کے کون سے پہر ميری آنکه لگ‬
‫گئی اچانک مجهے محسوس ہوا کہ‬
‫جيسے ميرے بالوں کوئی کيڑا رينگ‬
‫رہا ہو اور ساته ہی ہونٹوں پر لمس کا‬
‫احساس ہوا ميں نے بمشکل آنکهيں‬
‫کهوليں کيونکہ ميں گہری نيند ميں‬
‫تها ديکها کہ باجی ميرے ہونٹ‬
‫چوس رہی تهی اور ميرے بالوں ميں‬
‫انگلياں پهير رہی تهی جيسے ہی‬
‫ميری آنکهيں کهليں باجی نے سر‬
‫اٹهايا اور جيسے گهبراگئی وه تهوڑی‬
‫پيچهے ہوئی ميں نے ديکها باجی کی‬
‫آنکهيں نم تهيں يہ کيا ہوگيا تمہيں‬
‫باجی نے جيسے رونے والے لہجے ميں‬
‫کہا آنکهيں تو ديکهو کتنی سرخ ہيں‬
‫لگتاہے‬

‫ميرے جانے کے بعد سوئے نہيں ہو‬


‫باجی ميرے ساته بيڈ کی پائينتی پر‬
‫لگ کر بيٹه گئی اور ميرے اوپر جهک‬
‫کے کہا اس کےممے ميرے سينے پر‬
‫دباؤ ڈالنے لگے ميں نےليٹے ليٹے باجی‬
‫کو بانہوں ميں بهر کے اپنی اور‬
‫بهينچ ليا اورقدرے تيز لہجے ميں کہا‬
‫آپ جو رات کو مجهے بيچ منجدهار‬
‫چهوڑ کے چلی گئی تهی ميں سمجها‬
‫کہ آپ کسی بات پر مجه سے ناراض‬
‫ہوگئی ہو انہی سوچوں وسوسوں‬
‫کی وجہ سے ميں ساری رات کروٹيں‬
‫بدلتا رہا کسی پل چين نہيں مل رہا‬
‫تها سر ميں درد ہونے لگا تها جانے‬
‫کس وقت آنکه لگ گئی سن کے باجی‬
‫مسکرائی اور ميرے گال پر چٹکی‬
‫بهری اور جهک کے ايک بهرپور کس‬
‫کے بعد کہنے لگی اچها تو اس وجہ‬
‫سے تم سو نہ سکے مجهے بعد ميں‬
‫احساس ہوا کہ ميں نے تم سے کهل‬
‫کے بات نہيں کی آئی ايم سوری تم‬
‫سے دوری کا تو اب ميں تصور بهی‬
‫نہيں کرسکتی بات کرتے کرتے باجی‬
‫کی آواز بهرا گئی اور جهک کے ميرے‬
‫گال سے اپنا گال رگڑنے لگی تم مجه‬
‫سے ناراض ہو؟ باجی کی سرگوشی‬
‫ميرے کان ميں ابهری ميں نے اس کا‬
‫چہره آنکهوں کے سامنے کيا اور‬
‫ديوانہ وار اس کو چومنے لگا دونوں‬
‫ہاتهوں سے اس کا سر پکڑ کر ميں نے‬
‫اس کی گردن گالوں اور ہونٹوں پر‬
‫بوسوں کی بارش کردی ميں نے کہا‬
‫ميں آپ سے ناراض ہوہی نہيں سکتا‬
‫اور کبهی ہوں گا بهی نہيں آئی لو يو‬
‫ميری بات سن کے باجی کے گالوں پہ‬
‫جيسے شفق سی پهوٹ پڑی باجی نے‬
‫کہا ميں تو سمجهی کہ تم ميری بات‬
‫سمجه گئے ہو گے دراصل پچهلی رات‬
‫بهی يہاں سے جانے کےبعد ميں بہت‬
‫بےچين تهی تم نے مجهے سلگا جو‬
‫ديا تها ميں ساری رات سلگتی رہی‬
‫بے چينی مجه سے برداشت نہيں‬
‫ہوپارہی تهی کروٹيں بدلتی رہی‬
‫تمہارے جيسا حال ميرا بهی تها اس‬
‫ليے رات کو ميں چلی گئی ميں نے‬
‫کہا سوری باجی ميں نے آپ کو‬
‫تکليف دی باجی نے کہا ايسی کوئی‬
‫بات نہيں بلکہ تمہارے اس پيار نے‬
‫مجهے سرشار کرديا ہے ميرے دل کی‬
‫تمنا تهی کہ کوئی مجهے پيار کرنے‬
‫واال ملے مجهے مال بهی مگر اس کی‬
‫طرف سے پيار تو چهوڑ ميرے اپنے‬
‫دل کے ارمان چکنا چور ہوگئے تهے ہر‬
‫لڑکی کے دل ميں ارمان ہوتے ہيں کہ‬
‫اس کو کوئی پيار کرنے واال ملے تاکہ‬
‫وه بهی اس کے ساته دل کے ارمان‬
‫پورے کر سکے وه تو اپنا ذہن اس‬
‫طرح بنا کے رکهتی ہے کہ جب وه‬
‫ملے گا تو ميں اس کے ساته يہ کروں‬
‫گی وه کروں گی مگر ميری قسمت ؟‬
‫باجی روہانسی ہو گئی ميں نے اس‬
‫کو اپنے ساته لپٹايا اور اس کے ہونٹ‬
‫چومے تب باجی نے کہا ميں تم پہ‬
‫سارے ارمان پورے کروں گی کہتے‬
‫ہوئے باجی کے لبوں پر دل کو موه‬
‫لينے والی مسکراہٹ رينگ گئی اس‬
‫کا انگ انگ مسکرانے لگا چلو اٹهو منہ‬
‫ہاته دهو کے ناشتہ کرلو ميں تمہيں‬
‫جگانے آئی تهی تم جب سويرے نہيں‬
‫اٹهے تو ميں سمجه گئی کہ تم پہ‬
‫رات کيا گزری مجهے تم پر ڈهيروں‬
‫پيار آيا اس ليے ميں نے تمہيں صبح‬
‫سويرے نہيں جگايا تب ميری نظر‬
‫وال کالک پر پڑی دس بج رہے تهے‬
‫ميں نے کہا اوه اتنی دير تک ميں‬
‫سوتا رہا باجی نے کہا جی جناب اب‬
‫جلدی کرو امی تمہارا انتظار کررہی‬
‫ہے باجی کمرے سے نکل گئی ميں‬
‫فريش ہوکے باہر آگيا برآمدے ميں‬
‫ايک چارپائی پر امی بيٹهی آلو چهيل‬
‫رہی تهی مجهے ديکهتے ہی کہا آ بيٹا‬
‫سائره کہہ رہی ہے تمہاری طبيعت‬
‫خراب ہے کيا ہوا ميں باجی کی اتنی‬
‫دير تک ميرے ساته رہنے کی وجہ‬
‫امی کو بتانے پر مسکرايا ميں نے کہا‬
‫نہيں امی بس رات کو سر درد کی‬
‫وجہ سے دير سے سويا تها اس ليے‬
‫سويرے نہ اٹه سکا ميں امی کے‬
‫سامنے چارپائی پر بيٹه گيا اتنے ميں‬
‫بهابهی ناشتہ لے کے آگئی امی نے‬
‫ميری آنکهوں کو ديکها تو کہا کيا‬
‫آنکهوں ميں تکليف ہے ميں نے کہا‬
‫نہيں امی رات کو دير تک نيند نہ آنے‬
‫کی وجہ سے تهوڑی سرخی ہے آپ‬
‫پريشان مت ہو ميں بلکل ٹهيک ہوں‬
‫دن حسب معمول گزر گيا رات کو پهر‬
‫لڈو گيم کهيلی ليکن آج بهابهی اور‬
‫مائره دس بجے کے قريب اٹه کے‬
‫چلی گئيں باجی نے اٹه کے دروازه‬
‫بند کيا اور چٹخنی لگا دی ميں اٹه‬
‫کے باجی کے قريب گيا جيسے ہی وه‬
‫مڑی ميں نے اس کو دهکا دے اس‬
‫کی پشت دروازے کےساته لگا دی‬
‫اس نے مجهے اپنی بانہوں ميں بهر‬
‫ليا اور اپنے ہونٹ ميرے ہونٹوں پر‬
‫رکه کے زور زور سے چومنے لگی‬
‫ساته ہی زبان بهی ميرے ہونٹوں‬
‫پهير رہی تهی ميرا لن اس کی رانوں‬
‫ميں چوت کا راستہ تالش کرنے لگا‬
‫ميں نے دونوں ہاتهوں سے اس کے‬
‫ممے دبانے شروع کرديے باجی نے‬
‫ميرا سر پکڑا اور ميرے ہونٹ جيسے‬
‫کهانے لگی ميں اسکی کمر پر ہاته‬
‫پهيرنے لگا نيچے ہاته لے جا کے باجی‬
‫کی گانڈ دبانے لگا ميں نے پہلے بهی‬
‫بتايا تها ميری باجی کی باڈی کسی‬
‫بهی مرد کے ليے اٹريکٹيو باڈی ہے‬
‫سلم سمارٹ اور کسا ہوا جسم ہے‬
‫باجی کی گانڈ باہر نکلی ہوئی ہے‬
‫گانڈ دبانے سے باجی کی منہہ سے‬
‫لذت بهری سسکياں نکلنے لگيں وه‬
‫ميرے لبوں کو اپنے منہہ ميں لے کے‬
‫چوسنے لگی اس نے اپنی زبان ميرے‬
‫منہہ ميں ڈال دی ميں بڑی رغبت‬
‫سے اس کی زبان چوسنے لگا باجی‬
‫نے دونوں ہاتهوں سے ميری گانڈ‬
‫پکڑی اور اپنی ٹانگيں تهوڑی سی‬
‫کهول کے اپنی اور جهٹکا ديا ميرا لن‬
‫سيدها اس کی چوت سے جاٹکرايا‬
‫باجی لن سے چوت رگڑنے لگی ميں‬
‫ديوانہ وار باجی کو چومنے لگا اس‬
‫کی گردن گالوں کو چومتا رہا ميں نے‬
‫باجی کے کان کی لو منہہ ميں لی اور‬
‫چوسنے لگا اور ساته ہی زبان سے‬
‫رگڑنے لگا باجی کو جيسے کرنٹ لگا‬
‫اس پر بےخودی سی چهانے لگی ہم‬
‫دونوں گرد و پيش سے بے خبر ايک‬
‫دوسرے ميں گم ہورہے تهے ہم نے آج‬
‫سوچوں اور وسوسوں سے کان بند‬
‫کرديے تهے نا تو مجهے باجی کو‬
‫بهيجنے کی فکر تهی اور نہ باجی کو‬
‫جانے کی ہميں کسنگ کرتے ہوئے‬
‫کوئی ايک گهنٹہ ہوگيا تها‬

‫باجی کی سانس پهول رہی تهی وه‬


‫مزے کی بلنديوں پر پہنچ گئی تهی‬
‫باجی نے ميرے قميص کے بٹن کهولے‬
‫اور ميری قميص اتاردی ميں نے‬
‫باجی کی قميص اوپر کی باقی‬
‫قميص اس نے خود ہی اتار دی باجی‬
‫کے ممے نہايت خوبصورت ہيں مموں‬
‫پر نظر پڑتے ہی ميں ديوانوں کی‬
‫طرح ان پر ٹوٹ پڑا ميں باجی کے‬
‫ممے دبانے لگا ننگے ہاته کا لمس‬
‫محسوس کرتے ہی باجی مزے کی‬
‫ايک اور سيڑهی چڑه گئی اس پر‬
‫وارفتگی چها گئی اور ميرا لن پکڑ‬
‫کےمٹهی ميں بهينچنے لگی ننگے ممے‬
‫چهوتے ہی ميری حالت باجی سے‬
‫مختلف نہ تهی اور جب ميں باجی‬
‫کے مموں کے نپل چوسنے لگا اور‬
‫زبان سے رگڑنے لگا باجی کے منہہ‬
‫سے مسلسل سسکارياں نکلنے لگيں‬
‫باجی کی سانسيں چڑه گئيں اس کے‬
‫ليے کهڑا رہنا مشکل ہورہا تها ايک ہاته‬
‫سے ميں نے باجی کی شلوار نيچے‬
‫کی طرف کهسکائی شلوار آرام سے‬
‫نيچے کهسک گئی کيونکہ باجی‬
‫شلوار ميں االسٹک ڈالتی ہيں باجی‬
‫نے اسی سائيڈ والی ٹانگ اٹهائی اور‬
‫شلوار سے نکال دی ميں نے دوسرے‬
‫ہاته سے شلوار نيچے کی باجی نے‬
‫ننگی ٹانگ اٹها کے بقايا شلوار نيچے‬
‫کی اور دوسرا پير نکال ليا اس‬
‫دوران ميں ايک نپل انگليوں ميں‬
‫مسلتا رہا اور دوسرا نپل چوستا رہا‬
‫باجی نے بهی ہاته بڑها کے ميرا ناڑه‬
‫کهول کے ڈهيال کيا ميری شلوار‬
‫نيچے گر گئی اور باجی نے ميرا لن‬
‫پکڑ کے چهو چهو کے سہالنے لگی‬
‫ميرا لن لوہے کی طرح سخت ہوچکا‬
‫تها باجی کی آنکهيں بند تهيں ميں‬
‫باجی کے جسم پر ہاته پهيرتا رہا ميرا‬
‫ہاته باجی کی چوت پر چالگيا جيسے‬
‫ہی ميں نے باجی کی چوت کو چهوا‬
‫باجی کی ٹانگيں کانپنے لگيں اس کے‬
‫بدن کو جهٹکا لگا جيسے اسے بجلی‬
‫کی ننگی تار چهو گئی ہو اور اس نے‬
‫اونچی آواز ميں سسکی بهری ميں‬
‫نے اس کو بانہوں ميں بهر کے اٹهايا‬
‫باجی نے بهی ميرے گلے ميں بانہيں‬
‫ڈاليں ميں نے باجی کو بيڈ پر لٹايا‬
‫اوراس کے ساته بيٹه گيا باجی پهر‬
‫سے لن پکڑ کے سہالنےلگی اس دفعہ‬
‫باجی نے آنکهيں کهول ديں اور خود‬
‫سپردگی کے عالم ميں مسکرائی اور‬
‫آنکهوں ميں اس کی تيرتے گالبی‬
‫ڈورے ديکه کر ميں تو پاگل ہوگيا‬
‫ميں اس کے ساته ہی نيم دراز ہوگيا‬
‫اور اپنا ايک ہاته اس کی چوت پر‬
‫رکه کے چوت کو سہالنا شروع کيا‬
‫چوت پر ہاته رکهتے ہی باجی بيقرار‬
‫ہوگئی ميری انگلياں چوت کی دراڑ‬
‫ميں رينگنے لگيں باجی نے ليٹے ليٹے‬
‫جپهی ڈالی اور مجهے اپنے ساته‬
‫لپٹاليا ميں نے باجی کا اوپری ہونٹ‬
‫منہہ ميں لے کے چوسنے لگا تب ميں‬
‫نے محسوس کيا باجی کا منہہ سوکه‬
‫گيا تها باجی ميرا نچال ہونٹ چوسنے‬
‫لگيں ہماری زبانيں آپس ميں ٹکرانے‬
‫لگيں ميں نے باجی کے منہہ اپنا لعاب‬
‫ڈال ديا تاکہ باجی کا منہہ تر ہوجا‬
‫ئے باجی کی چوت ميں جيسے‬
‫سيالب آيا ہو باجی کی چوت پانی‬
‫سے بهری ہوئی تهی مجهے تو لگا‬
‫جيسے ميرے ہاته ميں مکهن کی ٹکيا‬
‫ہو ميری انگلياں باجی کی چوت ميں‬
‫پهسل رہی تهيں اور باجی کے منہہ‬
‫لذت بهری سسکارياں نکل رہی تهيں‬
‫کيونکہ ميں چوت کے دانے کو بار بار‬
‫انگلی سے رگڑ رہا تها ميں نے اس کے‬
‫کان کی لو کو منہہ ميں لے کے زبان‬
‫سے رگڑنے لگا باجی بيخود ہونے لگی‬
‫ميں نے اس کے کان ميں سرگوشی‬
‫کی ميری جان کيسا لگ رہاہے باجی‬
‫نن مخمور لہجے ميں کہا آج ہماری‬
‫سہاگ رات ہے ايسی رات ميری‬
‫زندگی ميں پہلے کبهی نہيں آئی ميں‬
‫نے باجی کی آخری بات پر غور نہيں‬
‫کيا اور پرجوش لہجے ميں کہا ہاں‬
‫ميری جان آج ہماری سہاگ رات ہے‬
‫ميں اٹه کے باجی کی ٹانگوں کے بيچ‬
‫آگيا اور اس کی چوت کی دراڑميں‬
‫لن کی ٹوپی ڈال کر لن کو پکڑ کے‬
‫اوپر نيچے کرنے لگا ميں نے لن کو‬
‫چوت کے پانی ميں بهگويا باجی کی‬
‫چوت بہت خوبصورت ہے بلکل بی‬
‫پی فلموں کی لڑکيوں کی چوت کی‬
‫طرح جسم کے رنگ سے ہم آہنگ‬
‫باجی کا رنگ گندمی مائل بہ سفيد‬
‫ہے جلد مالئم اور چمکدار ہے اس کی‬
‫چوت کا ويسے تو پتا نہيں چلتاہے‬
‫کيونکہ باجی کی چوت کے ہونٹ‬
‫بلکل آپس ميں ملے ہوئے ہيں‬

‫ہلکی سی لکير سے معلوم ہوتا ہے کہ‬


‫يہ چوت ہے ميں نے لن کی ٹوپی‬
‫چوت کے سوراخ ميں فٹ کی اور‬
‫باجی سے کہا اندر کروں ؟ باجی نے‬
‫کہا کيوں ميرے صبر کا امتحان لے‬
‫رہے ہو اس کا تو مجهے برسوں سے‬
‫انتظار تها ليکن آرام سے کيونکہ ميں‬
‫‪ ......‬کنواری ہوں کيا؟‬

‫جو لوگ وٹس ایپ پرکہانیاں‬


‫خریدتے ہیں وہ اپنی پسندیدہ کہانی‬
‫کا نام بتایا کریں پہلے‬
‫دو گھوڑیوں کے سوار‬
‫پارٹ ‪4‬‬

‫ایک میچیور عورت کے آغوش میں‬


‫سکون‬
‫اور نشہ دس جوان لڑکیوں سے زیادہ‬
‫دیرپا‬
‫‪.....‬اور تیز ہوتا ہے‬ ‫🔥‬
‫مينے حيرانی سے باجی کی طرف‬
‫سواليہ نظروں سے ديکها اور باجی‬
‫ميری انکهوں ميں ديکه کر سمجه‬
‫گی ميں انسے کيا پوچهنا چهاهتا‬
‫هوں ‪..‬باجی نے ميری انکهوں ميں‬
‫انکهيں ڈال کر دبے هوے الفاظ ميں‬
‫کها ''هاں بهای ميری چوٹ ابهی تک‬
‫کنواری هے ميں ابهی تک اپنی اس‬
‫پياس کو بجهانے کے لے ترپ رهی‬
‫هوں اس ليے اس دن بس ميں جب‬
‫تمهارے گرم لن نے ميرے منہ کو‬
‫چهوا تها اور ميں نے جب اسکو اپنے‬
‫هاته ميں لے کر اسکی لمبای اور‬
‫موٹای ‪..‬چيک کی تو مجهے يقين هو‬
‫گيا کے تم هی ميری راحت کا زريہ‬
‫بنو گے تم هی ميری روح کو سکون‬
‫پهنچاو گے ميں باجی کی باتوں کو‬
‫سنتے هوے اتنا کهو گيا کہ مجهے يہ‬
‫بهی پتہ نهی چال کب ميرا لن دوباره‬
‫مر جها گيا ‪..‬باجی نے جب يہ ديکها‬
‫تو ميری کيفيت کو سمجهتے هوے‬
‫نيرے لن کو اپنی هاته کی مٹهی ميں‬
‫دبا ديا اور ميرے خشک هونٹوں ‪..‬کے‬
‫اوپر اپنی زبان کی نوک گهمانے لگی‬
‫‪...‬وه مکمل زبان کو اوپر نيچهے کر‬
‫کے ميرے هونٹوں کو چاٹ رهی تهی‬
‫زرا دير ميرے هونٹون کو اپنی زبان‬
‫سے تر کرنے کے بعد انهو نے زبان کو‬
‫ميرےا هونٹوں کے اندر زور دے کر‬
‫گهسا ديا اور اپنی زبان ميرے‬
‫هونٹوں کے درميان اگے پيچهے کرنے‬
‫لگی جيسے وه ميرے منهہ کو اپنی‬
‫زبان سے چود رهی هوں باجی کی يہ‬
‫حرکت کرنے سے ميں مزے کی ايک‬
‫الگ دنيا ميں پہنچ گيا تها ميرا جسم‬
‫جيسے سن هو گيا تها باجی نے ميرے‬
‫هاتهوں کو اپنے هاته ميں ليا اور‬
‫اپنی گانڈ پر گهمانے لگی ميں آنکهيں‬
‫بند کر کے صرف باجی کی هر حرکت‬
‫کا ‪..‬مزا لے رها تها کہ اچانک باجی نے‬
‫اپنا منہ هٹا ليا اور اپنی نشيلی‬
‫انکهوں کو ميری انکهوں ميں ڈالتے‬
‫هوے بری منت بهرے لهجے ميں کها‬
‫بهای ميرا ضبط ختم هو چکا هے‬
‫ميں اب ايک منٹ بهی اپنی گرمی‬
‫کو برداشت نهی کر سکتی پلز ميرے‬
‫حال پر '' ''رحم کرو اج ميری پياس‬
‫بجها دو مين باجی کی اس حالت کو‬
‫ديکه کر جوش ميں ا گيا اور اپنی لن‬
‫کی ٹوپی اپنے هاته سے پکر کے باجی‬
‫کی گيلی چوٹ پر پهيرتے هوے باجی‬
‫کی قمر کو زور سے پکر ليا ‪..‬باجی‬
‫بهی سمجه گی ميں ايک جهٹکے ميں‬
‫کام تمام کرنا چاهتا هوں اور باجی‬
‫بهی ايسا هی چاهتی تهی انهو نے‬
‫اپنی انکهيں بند کر کے اپنے اپ کو‬
‫هر تکليف کے لے تيار کر ليا تها‬
‫‪...‬باجی کی حالت کا جايزه لينے کے‬
‫بعد جب مجهے انکی طرف سے بهی‬
‫اشاره مال تو ميرے منہ سے هلکی‬
‫سی چيخ نکلی جيسے ميں اپنا پورا‬
‫زور لگانے لگا هوں اور ايک هی‬
‫جهٹکے ميں ادها لن باجی کی چوٹ‬
‫ميں اتار ديا‪..‬باجی کافی حد تک اس‬
‫کے ليے تيار تهی مگر پهلی بار چدای‬
‫هونے کی وجہ سے انکی چوٹ سے‬
‫خون نکلنے لگا انکو کافی زور کا‬
‫جهٹکا لگا اور وه بے ساختا چال اٹهی‬
‫"اہہہہ!‪،‬مر گی بهای سسسس'مينے‬
‫خد کو ابهی سمبهاال بهی نهی تها کے‬
‫باهر سے دروازا بجنے کی اواز ای‬
‫جيسے باهر پهلے هی کوی کهرا‬
‫هماری باتيں سن رها هو اور باجی‬
‫کی چيخنے کی وجہ سے اسنے دروازا‬
‫بجا ديا مائره نے باهر سے آواز دی‬
‫آپی اپ ٹهيک تو هيں؟ دروازه کهولے‬
‫"ميری تو بنڈ پهٹ گی باجی نے بهی‬
‫بهت مشکل سے خد کو سمبهاال‬
‫سکليف' ' کی شدت کی وجہ سے‬
‫انکی انکهوں سے مسلسل انسو نکل‬
‫رهے تهے پر وه اپنے منہ پر هاته رکهے‬
‫هوے اپنی چيخوں کو برداشت کر‬
‫رهی تهی ميں انکو ديکه کر بهت‬
‫گهبرا گيا مجهے کچه سمجه نہی ا‬
‫رهی تهی کيا کروں اتنے ‪.....‬ميں‬
‫مائره نے دوباره دروازه بجايا تو ميں‬
‫‪.‬‬
‫اس ناول کی مکمل بک دستیاب ھے‬
‫لوگ خرید رھے ہیں‬
‫‪03147615013‬‬
‫‪03127840311‬‬
‫😍‬ ‫😍‬
‫❤‬ ‫❤‬
‫‪Offer offer offer‬‬
‫‪To day offer‬‬
‫‪100 long best‬‬ ‫💯‬ ‫‪store‬‬
‫‪03147615013‬‬
‫لونگ سٹوری ‪ 350‬میں حاصل ‪100‬‬
‫کریں‬
‫‪Page‬‬ ‫👇👇‬
‫مریض محبت ‪550‬‬
‫وہ میری قسمت ‪368‬‬
‫کامران اینڈ ہیڈ مسٹر ‪1360‬‬
‫دل کے ارمان ‪742‬‬
‫ہیرو ناول ‪240‬‬
‫گرداب ناول ‪1241‬‬
‫کھال کھاتا ‪252‬‬
‫روگی ‪665‬‬
‫بڑی حویلی کی بہو ‪116‬‬
‫فرینڈ باجی ‪4453‬‬
‫جسم کے جنگل میں ہر لمحہ قیام‬
‫اہل ہوس ‪50‬‬
‫سھاک رات ‪116‬‬
‫امتحان ‪617‬‬
‫قوت مردانہ ‪116‬‬
‫سوتیلی سیک*سی کہانی ‪166‬‬
‫فیملی انسیسٹ ‪60‬‬
‫آزمائش ‪606‬‬
‫نادیہ کی کہانی‬
‫پہال پہال پیار ‪161‬‬
‫حاوی لڑکی ‪67‬‬
‫ہم دل سے ہارے ہیں ‪28‬‬
‫چاہتوں کا کہکشاں ‪816‬‬
‫حجاب ‪1002‬‬
‫گروپ ‪ 8‬وردہ انور ‪623‬‬
‫دل کی آواز ‪142‬‬
‫سرفروش ‪310‬‬
‫ناگن ‪332‬‬
‫تراش ‪553‬‬
‫چدا ئی کا درد ‪30‬‬
‫خرمت گار‬
‫امی جی‬
‫جنون محبت‬
‫انجان لڑکی‬
‫نکاح‬
‫ساس میری سہیلی‬
‫جسم کی بھوک‬
‫بارش‬
‫وفا ہے زات عورت کی‬
‫دی ویکس وولف‬
‫پھود یوں کے مزے‬
‫سات گھنٹے‬
‫میری سیکسی ٹیچر بانو‬
‫شاگرد‬
‫حیرات انگیز سیکس‬
‫میں اور کیا کرتی‬
‫دلدل‬
‫سٹرک سے بیڈ تک‬
‫میری گن*ڈ‬
‫جنون‬
‫شاہ جی کی سٹوری‬
‫مستی‬
‫بہن بیوی سے زیادہ وفادار‬
‫میری جوانی کیسے لوٹے گی‬
‫گاؤں کی قاتل حسینہ‬
‫مینا‬
‫چاچی کا دیوانہ‬
‫جانی اور ممانی‬
‫گینگ ریپ کے بعد رنڈ ی بنی‬
‫شرمیلی‬
‫تمھار ساتھ کافی ہے‬
‫ادھوری سازش‬
‫میری بلی گوشت مانگے‬
‫کرایہ دار کے ساتھ سیکس‬
‫سنچری‬
‫انجواۓ ماسی‬
‫زندگی نا ملے گی دوبارہ‬
‫آنٹیاں‬
‫کنوارہ‬
‫میری کزن‬
‫گھر بیتی‬
‫کھلی زپ‬
‫تین کزنون کی باری باری چو*دا‬
‫سجیلہ کی کنواری چو*ت‬
‫میں اور میری‬
‫کاال لین*ڈ‬
‫بھیا نے چو*د ڈاال‬
‫بے اوال جوڑا‬
‫میری کمپیوٹر میڈم نے مجھے چو*ڈا‬
‫جب پٹھانی پر دل آیا‬
‫لونگ االئچی‬
‫مسٹ چود*ائی‬
‫ایک جان ہیں ہم‬
‫میری نوکرانی بڑی گن*ڈ والی‬
‫سائیں ملنگی‬
‫نوید پرویز کی کہانی‬
‫چنگاری‬
‫بھکارن‬
‫ابو کی کزن یعنی خالہ کو چود*ا‬
‫بارش میں چو*دائی‬
‫عجیب بندھن‬
‫لنڈ کی پیاسی مامی‬
‫مجبوری‬
‫افشاں کی گن*ڈ ماری‬
‫فون سنتے ہوۓ‬
‫میں غلط نہیں تھا مگر‬
‫یہ سب کہانیاں ‪ 350‬میں مل جائے‬
‫گی‬
‫ﺳﻮار _ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_5‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﮬﻮش‬
‫ﺳﻤﺒﮭﺎﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ اﯾﺎ اﻧﮑ ﺑﺎزوں ﮐ‬
‫ﻧﯿﭽ ﺳ دوﻧﻮ ﻃﺮف‬
‫ﺑﻐﻞ ﻣﯿﮟ ﮬﺎﺗﮫ ڈال ﮐﺮ ﺑﻨﺎ‬
‫ﮐﭽﮫ ﺑﻮﻟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﻧﻨﮕﺎ‬
‫ﮔﮭﺴﯿﭧ ﮐﺮ ﺑﺎﺗﮭﺮوم ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﻟ ﺟﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﺳ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺧﻮن ﻧﮑﻞ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﺟﻮ زﻣﯿﮟ ﭘﺮ ﺑﺎﺟﯽ ک‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮑﯿﺮ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﺟﺎ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ‪ ..‬ﮬﻢ ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﺑﺎﺗﮫ‬
‫روم ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﭽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ زﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻟﭩﺎ ﮐﺮ‬
‫اﻧﮑﻮ ﭼﭗ رﮬﻨ ﮐﺎ اﺷﺎرہ‬
‫ﮐﺮ ﺗ ﮬﻮے دروازہ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮐﺮ ﮐ ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ اﯾﺎ اور‬
‫اﭘﻨ ﮐﭙﺮے ﭘﮭﻨﻨ ﻟﮕﺎ‪..‬‬
‫اﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ اﭘﻨﯽ ﭘﯿﻨﭧ‬
‫اﯾﮏ ﭘﯿﺮ ﭘ ﮬﯽ ﭼﺮﮬﺎی‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﺮی ﻧﻈﺮ ﺑﺎﮬﺮ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﮐﮭﻠﻨ واﻟﯽ‬
‫ﮐﮭﺮﮐﯽ ﭘﺮ ﭘﺮﮬﯽ‪ ..‬ﺟﯿﺴ‬
‫ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﮬﺮ ﮐﺎ‬
‫ﻣﻨﻈﺮ دﯾﮑﮭﺎ ﻣﯿﺮی‬
‫آﻧﮑﮭﻮں ﮐ اﮔ اﻧﺪﮬﯿﺮہ ا‬
‫ﮔﯿﺎ‪ ..‬ﺳﺮ ﭼﮑﺮاﻧ ﻟﮕﺎ‪..‬‬
‫اﯾﺴ ﻟﮓ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﯿﺴ‬
‫زﻣﯿﻦ ﺑﮩﺖ ﺗﯿﺰ ﻣﯿﺮے ﮔﺮد‬
‫ﮔﮭﻮم رﮬﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫(ﺑﺎﮬﺮ ﮐﮭﻠﯽ ﮬﻮی ﮐﮭﺮﮐﯽ‬
‫ﺟﻮ ﻣﯿﮟ اﮐﺜﺮ ﮐﮭﻠﯽ ﮬﯽ‬
‫رﮐﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮬﻮا ﮐ ﻟﯿ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻣﺠﻮدﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﺪ ﺑﺎزی‬
‫ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﻧﺎ‬
‫ﺳ ﻣﺎﺋﺮہ )ﺑﮭﻮل ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐﮭﺮی ﮬﻮی ﻣﺠﮭ اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﺮی ﺑﺮی اﻧﮑﮭﻮں ﺳ‬
‫اﯾﺴ دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﮬ‬
‫ﺟﯿﺴ اﺳﻨ ﮐﻮی ﺑﮭﻮت‬
‫دﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﮬﻮ‪..‬‬
‫ﮐﺎﻓﯽ دﯾﺮ ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺑﮭﺎی اﯾﺴ ﮬﯽ اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﮐﻮ ﮐﮭﺮے‬
‫ﮔﮭﻮرﺗ رﮬ ‪ ..‬ﻣﯿﮟ اﺗﻨﺎ ڈر‬
‫ﮔﯿﺎ ﮐﮧ اﭘﻨﯽ ادﮬﯽ ﭘﯿﻨﭧ‬
‫ﭼﺮﮬﺎﻧﮧ ﺑﮭﯽ ﯾﺎد ﻧﮧ رﮬﺎ‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﺠﮭ اﯾﺴ ﮬﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎ‬
‫اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺟﮭﭙﮑ دﯾﮑﮭﺘﯽ‬
‫رﮬﯽ‪ ..‬اور ﻣﺠﮭ ﺣﻮش‬
‫ﺗﺐ اﯾﺎ ﺟﺐ ﺑﺎﺗﮭﺮوم ﺳ‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﮔﺮﻧ ﮐﯽ اواز آی‪..‬‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﮔﺮﻧ ﮐ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ‬
‫ﺑﻌﺪ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ زوردار‬
‫ﯾﻘﯿﻨﻦ (ﭼﯿﺦ ﺳﻨﺎی دی‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﺻﺎف ﮐﺮﻧ ﮐ ﻟﯿ ﭘﺎﻧﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﭘﺮ ﮔﺮاﯾﺎ ﮬﻮﮔﺎ اور‬
‫ﺟﻠﻦ ﺳ اﻧﮑﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ‬
‫ﺑﺮھ ﮔﯽ ﮬﻮﮔﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﮬﺮ ﺑﺮا ﮐﺮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺳ ﻧﻈﺮ ﮬﭩﺎی اور اﮔ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ دﯾﮑﮭﺎ‪ ...‬اﭼﺎﻧﮏ‬
‫ﺟﺐ ﻣﯿﺮی ﻧﻈﺮ ﺧﺪ ﭘﺮ‬
‫ﭘﺮی ﺗﻮ اﯾﮏ دﻓﻌﮧ ﭘﮭﺮ‬
‫ﺷﺮﻣﻨﺪﮔﯽ ﺳ ﻧﻈﺮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮ ﮔﯽ اور اﺳﮑﻮ‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﺟﻠﺪی ﺳ‬
‫ﭘﯿﻨﭧ ﭼﺮﮬﺎی‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ وﮬﺎ ﺳ ﺟﺎﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎگ ﮐﺮ ﮐﻤﺮے‬
‫ﮐ دروازہ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑ ﺳﺎﻣﻨ ﺟﺎ ﮐﮭﺮا‬
‫ﮬﻮا‪ ..‬وہ ﺗﯿﺰ ﻗﺪم ﺑﺮﮬﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺟﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور اﭼﺎﻧﮏ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺑﻠﮑﻞ ﺳﺎﻣﻨ اﻧ‬
‫ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ ڈر ﮐﺮ اﯾﮏ‬
‫دو ﻗﺪم ﭘﯿﭽﮭ ﮬﻮ ﮔﯽ‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ‬
‫ﺟﮭﻠﮏ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف ڈال‬
‫ﮐﺮ ﻧﻈﺮے ﺟﮭﮑﺎ ﻟﯽ اور‬
‫ﺑﮭﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﺳ ﺻﺮف‬
‫اﺗﻨﺎ ﮬﯽ ﮐﮭﺎ '' ﺑﮭﺎی ﭘﻠﺰ‬
‫ﻣﺠﮭ ﺟﺎﻧ دﯾﮟ"‬
‫ﺟﺐ ﻣﺠﮭ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﻧﺎ اﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﮬﺎﺗﮫ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﻮ اﭘﻨ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﯿﻨﭻ ﻻﯾﺎ‪ ..‬ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮩﺖ ڈر‬
‫ﮔﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ‬
‫اﺳﻨ دﯾﮑﮭﺎ وہ اﺳﮑ ﻟ‬
‫ﻗﺒﻮل ﮐﺮﻧﺎ ﻧﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﮬﻢ ﮐﻤﺮے‬
‫ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﭽ وہ ﺗﻘﺮﯾﺒﻦ‬
‫روﻧ ﮐ اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ" ﺑﮭﺎی ﭘﻠﺰ ﻣﺠﮭ‬
‫ﮐﭽﮫ ﻣﺖ ﮐﺮے‪ ..‬ﻣﺠﮭ‬
‫ﺟﺎﻧ دے"‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﺑﮉ ﭘﺮ ﺑﭩﮭﺎ‬
‫ﮐﺮ اﺳﮑ ﭘﺎوں ﻣﯿﮟ‬
‫ﮔﮭﭩﻨ ﮐ ﺑﻞ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ اور‬
‫اﺳﮑ ﭼﮭﺮے ﮐﻮ اﭘﻨ‬
‫دوﻧﻮ ﮬﺎﺗﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﻟ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺮے ﭘﯿﺎر ﺑﮭﺮے ﻟﮭﺠ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎ"ﻣﯿﺮی ﺟﺎن ﺑﺲ‬
‫دو ﻣﻨﭧ ﻣﯿﺮی ﺑﺎت ﺳﻦ‬
‫ﻟﻮ ﭘﮭﺮ ﭼﻠﯽ ﺟﺎﻧﺎ"وہ دس‬
‫ﺳﮑﻨﮉ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺘﯽ رﮬﯽ اور اﺳﮑ‬
‫ﺑﻌﺪ وہ ﻗﺪر ﺑﮩﺘﺮ ﮬﻮ ﮔﯽ‬
‫ﺗﻮ ﻣﯿﮟ اﭨﮫ ﮐﺮ ﮐﮭﺮا ﮬﻮ‬
‫ﮔﯿﺎ اﺳﮑﯽ ﻧﻈﺮ ﻏﯿﺮ‬
‫ارادی ﻃﻮر ﭘﺮ ﻣﯿﺮے ﻟﻦ‬
‫ﭘﺮ ﭘﺮی اور ﻓﻮرن ﻧﻈﺮ‬
‫ﮬﭩﺎ ﻟﯽ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺮا ﮬﻮ ﮐﺮ ﺑﺎﺗﮭﺮوم‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﻣﺮا ﮬﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ﺳ ﺑﺎﺟﯽ ﻧﻨﮕﯽ‬
‫ﮬﯽ دﯾﻮار ﮐ ﺳﮭﺎرے ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﯽ ﮬﻮی ﺑﺎﮬﺮ ا‬
‫ﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﻮرن ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺑﮭﺎﮔﺎ اور اﻧﮑﻮ‬
‫ﺳﮩﺎرا دے ﮐﺮ ﺑﯿﮉ ﮐ‬
‫ﻗﺮﯾﺐ ﻻﻧ ﻟﮕﺎ‪ ..‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﻟﮕﺎ ﭘﺮ‬
‫وہ ﺳﺎری ﺻﻮرﺗﺤﺎل ﭘﮭﻠ‬
‫ﮨﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ ﺗﮭﯽ اس‬
‫ﻟ ﺟﻠﺪی ﮬﯽ وہ ﻧﺎرﻣﻞ‬
‫ﮬﻮ ﮔﯽ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ ڈﭘﭩﮧ‬
‫ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﻧﮑ ﭘﺎس ای اور‬
‫اﻧﮑ ادﮬ ﮔﯿﻠ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ‬
‫ڈﮬﮑﻨ ﻟﮕﯽ ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﺑﮩﺖ ﺳﻮﺟﯽ‬
‫ﮬﻮی ﻧﻈﺮ ا رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﯾﻘﯿﻨﻦ اﻧﮑ ﻟﯿ ﭘﮭﻼ ﺣﺎدﺛﮧ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ دہ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺟﯿﺴ‬
‫ﮬﯽ اﭘﻨ ﻟﺮﮐﮭﺮاﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ اور ﮐﺎ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﻣﺤﺴﻮس ﮐﯿﺎ اﻧﮭﻮ‬
‫ﻧ ﻓﻮرن ﻧﻈﺮﯾﮟ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ‬
‫اور ﺟﮭﭩﮑ ﺳ ﭘﯿﭽﮭ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﮔﺮﻧ ﻟﮕﯽ ﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺑﮭﺎی ﻧ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺳﺎﺋﺮہ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﮩﺎرا دﯾﺎ‪..‬‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺟﻮ ﺑﻨﺎ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﻤﺠﮭ اﭘﻨﺎ ﺟﺴﻢ ڈﭘﭩ‬
‫ﺳ ﭼﮭﭙﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪..‬اور‬
‫ﺷﺮﻣﻨﺪہ ﺳﯽ ﭼﻠﺘﯽ ﮬﻮی‬
‫ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ا ﮐ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ وﮬﯽ ﭼﮭﻮر‬
‫ﮐﺮ ﺑﺎﮬﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف ﺑﮭﺎﮔﺎ‬
‫اﯾﮏ ﺗﻮ ﺑﺎﮬﺮ ﮐﯽ ﺻﻮرت‬
‫ﺣﺎل ﮐﺎ ﺟﺎﺋﺰاہ ﻟﯿﻨﺎ ﺗﮭﺎ اور‬
‫دﺳﺮا ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﻮﺗﻞ‪..‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﮬﺮ‬
‫ﻃﺮف ﻧﻈﺮ ﮔﮭﻤﺎ ﻟﯽ اور‬
‫ﺣﺴﺐ ﺗﻮﻗﻊ ﺳﺐ ﻧﺎرﻣﻞ‬
‫ﭘﺎ ﮐﺮ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ واﭘﺲ‬
‫اﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﺳﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﮐﮭﺮی اﻧﮑ‬
‫ﺳﺮ ﮐﻮ اﭘﻨ ﻣﻮﻣﻮ ﮐ‬
‫ﺟﻮ ﮐﺎﻓﯽ (ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎے‬
‫ﺑﺎﺟﯽ )ﺑﺮے ﺗﻮ ﻧﮭﯽ ﺗﮭ‬
‫ﮐﺎ ﺳﺮ ﺳﮩﻼ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﯾﮧ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﭘﺮ‬
‫ﺳﮑﻮن ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺒﮭﺎﻟﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ‬
‫ﻧﮭﯽ ﮬﻮﮔﺎ‪..‬‬
‫ﯾﮭﯽ ﺳﻮﭼﺘ ﮬﻮے ﻣﯿﮟ‬
‫اﭘﻨﯽ دوﻧﻮ ﺟﻮان ﺑﮭﻨﻮں‬
‫ﮐ ﺟﺎﻧﺐ ﭼﻠﺘﺎ ﺟﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫اور اﻧﮑ ﺑﻠﮑﻞ ﭘﺎس ﭘﺒﻨﭻ‬
‫ﮐﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻣﻨﮧ ک ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ دی‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨ ﻟﮕﯽ‪..‬‬
‫ﺟﺐ اﻧﮭﻮ ﻧ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﻟﯿﺎ‬
‫ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﭩﺎ‬
‫دﯾﺎ‪ ..‬ﻟﯿﭩﻨ ﮐ دوران ڈﭘﭩﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺟﺴﻢ ﺳ اﺗﺮ‬
‫ﮔﯿﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ اوﭘﺮی‬
‫ﺟﺴﻢ ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮭﻦ ﺑﮭﺎی‬
‫ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﻧﻨﮕﺎ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﻨ ﻟﮕ ﮐﮧ‬
‫ﺟﯿﺴ آﻧﮑﮭﻮں آﻧﮑﮭﻮں‬
‫ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮ رﮬ ﮬﻮں‬
‫ﮐﻮن دﭘﭩﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﺮےﮔﺎ‪..‬‬
‫ﭘﮭﺮ اﭼﺎﻧﮏ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫اﮔ ﺑﺮﮬﺎ دے اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ‬
‫ﺟﺴﻢ ڈﮬﮑﻨ ﻟﮕﯽ‪ ..‬اﺳﯽ‬
‫دوران ﻣﯿﮟ ﻧ ﺷﺮم ﺳ‬
‫ﻧﻈﺮ ﮔﮭﻤﺎ ﻟﯽ‪..‬ﯾﮧ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺗﻨﻈﯿﮧ ﻟﮭﺠ ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﺎ '' اب ﮐﺲ ﺳ ﺷﺮﻣﺎ‬
‫رﮬ ﮬﻮ ﺑﮭﺎی ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫اس ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻻﻧ واﻟ‬
‫ﺑﮭﯽ ﺗﻮ اپ ﮬﯽ ﮬﻮ" ﻣﯿﮟ‬
‫اﭼﺎﻧﮏ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﭼﮭﺮاہ‬
‫دﯾﮑﮭﻨ ﻟﮕﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ‬
‫ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﻣﺴﮑﺮاﮬﭧ‬
‫ﺗﮭﯽ‪....‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ‬
‫ﺳﻮار _ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_6‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﻨﺴﺘ ﭼﮭﺮے‬
‫ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﺮ‬
‫ﺳﮑﻮن ﮬﻮ ﮔﯿﺎ اور‬
‫ﻣﺴﻨﻌﻮی ﻋﺼ ﮐﺎ اﻇﮭﺎر‬
‫ﮐﺮﺗ ﮬﻮے ﺻﺮف اﺗﻨﺎ‬
‫ﮬﯽ ﮐﮭﺎ "ﺧﺎﻣﻮش ﮬﻮ ﺟﺎو‬
‫ورﻧﮧ ﺗﻤﮭﺎرا ﺑﮭﯽ ﯾﮭﯽ‬
‫ﺣﺎل ﮐﺮ دو ﮕﺎ" ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﻮ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ اﭼﮭ ﻣﻮڈ ﻣﯿﮟ ﻟﮓ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﺮی اس ﺑﺎت‬
‫ﭘﺮ اﭼﺎﻧﮏ ﭼﻮﻧﮏ ﮔﯽ اور‬
‫ﻧﻈﺮے ﺟﮭﮑﺎ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﻮﭼﻨ ﻟﮕﯽ‪..‬‬
‫اﺳﮑﻮ اﯾﺴﺎ ﮐﺮﺗ دﯾﮑﮫ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺣﯿﺮان ﮬﻮ ﮔﯿﺎ‬
‫اور ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺳﮑﺎ ﻧﺎم ﭘﮑﺎرا‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ" اﺳﻨ ﮐﻮی "‬
‫ﺟﻮاب ﻧﮭﯽ دﯾﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺳﮑ ﮬﺎﺗﮫ ﭘﺮ اﭘﻨﺎ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫رﮐﮭﺎ ﺟﻮ ﮐﮧ ﮐﺎﻓﯽ ﭨﮭﻨﮉا‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮬﻮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫اﭼﺎﻧﮏ ﮬﺎﺗﮫ ﻟﮕﻨ ﺳ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﭼﻮﻧﮏ ﮔﯽ اور‬
‫ﻣﯿﺮی ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺘ‬
‫ﮬﻮے ﺑﻮﻟﯽ "ﺑﮭﺎی ﯾﮧ ﺳﺐ‬
‫ﮐﯿﺴ ﺷﺮوع ﮬﻮا ﻣﺠﮭ‬
‫ﺳﺐ ﺳﭻ ﺑﺘﺎﯾﮟ ﻣﺠﮭ‬
‫اﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮭﯽ ا رﮬﺎ‬
‫اپ ﻧ اﭘﻨﯽ ﺳﮕﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ اﯾﺴﺎ ﮐﺮ دﯾﺎ ﮐﯿﺎ‬
‫اﭘﮑﻮ زرا ﺧﯿﺎل ﻧﮭﯽ اﯾﺎ اپ‬
‫دوﻧﻮ ﻧ اﯾﮏ ﺟﺴﻢ ﺳ‬
‫ﭘﯿﺪاﯾﺶ ﻟﯽ ﮬ اﯾﮏ‬
‫ﺟﺴﻢ ﺳ دودھ ﭘﯿﺎ ﮬ "‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺑﻮﻟﺘﯽ ﺟﺎ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور ﻣﯿﮟ ﺻﺮف‬
‫اﺳﮑﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﻧﻈﺮﯾﮟ‬
‫ﺟﮭﮑﺎے ﺳﻨﺘﺎ رﮬﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ‬
‫ﻣﯿﺮے ﭘﺎس اﺳﮑﺎ ﮐﻮی‬
‫ﺟﻮاب ﻧﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﯾﺎ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺟﻮاب دﯾﻨ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧﮭﯽ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ اﭘﻨﺎ‬
‫ﻏﺼﮧ ﭨﮭﻨﮉا ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ اﺳﮑﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ‬
‫اور ﮐﮭﺎ" ﻣﯿﺮی ﺟﺎن اﺑﮭﯽ‬
‫ﺗﻢ ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮬﻮ ﯾﮧ‬
‫ﺳﺐ ﻧﮭﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮑﺘﯽ‬
‫‪ ..‬ﻣﺠﮭﺴ ﮐﭽﮫ ﻣﺖ‬
‫ﭘﻮﭼﮭﻮ ﺻﺒﺢ ﮬﻮﻧ واﻟﯽ‬
‫ﮬ ﮐﻤﺮے ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ‬
‫ﭨﮭﮏ ﮐﺮو ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ ﺧﻮن‬
‫ﺻﺎف ﮐﺮو اور ﭘﮭﺮ اﻧﮑﻮ‬
‫ﺟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﭙﺮے ﺑﮭﯽ ﭘﮭﻨﺎﻧ‬
‫ﮬ "‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی ﺑﺎت ﺳﻤﺠﮫ‬
‫ﮔﯽ اور ﻓﻮرن اﭨﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻃﺮف ﮐﻦ اﻧﮑﮭﻮں‬
‫ﺳ دﯾﮑﮭﺘﯽ ﮬﻮی اﭘﻨﺎ دﭘﭩﮧ‬
‫ﺳﯿﻨ ﺳ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﺗﺎرا‬
‫‪ ..‬اﺳﮑﻮ ﮔﻮل ﮔﮭﻤﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺻﺮف ﮔﻠ ﭘﺮ ﻟ ﮐﺮ دوﻧﻮ‬
‫ﮐﻨﺎروں ﮐﻮ ﭘﮑﺮ ﮐ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭘﺘﻠﯽ ﺳﯽ ﮐﻤﺮ ﭘﺮ ﺑﺎﻧﺪھ‬
‫ﻟﯿﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﻧ اﺳﮑﯽ ﯾﮧ ادا‬
‫ﺑﻨﺎ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺟﮭﭙﮑ دﯾﮑﮭﯽ‬
‫اور ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ ﻣﯿﺮے ﻟﻦ‬
‫ﻧ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﮐﮭﺎﯾﺎ‪ ..‬ﺟﺲ ﮐﺎ‬
‫ﻣﻄﻠﺐ ﺗﮭﺎ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﺗﯿﺮ‬
‫ﻧﺸﺎﻧ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ‬
‫اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﯿﺮی‬
‫اﻟﻤﺎری ﮐﮭﻮﻟﯽ اور اﺳﮑ‬
‫ﻧﭽﻠ ﺣﺼ ﺳ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭘﺮاﻧﯽ ﺷﻠﻮار ﻧﮑﺎل ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﻮ ﺑﺎﺗﮭﺮوم ﻣﯿﮟ ﻟ‬
‫ﮔﯽ‪ ..‬اﭼﮭ ﺳ ﮔﯿﻼ ﮐﺮ‬
‫ﮐ اﻧ ک ﺑﻌﺪ اﮔ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯽ‬
‫اور ﻣﯿﺮی ﺷﻠﻮار ﺳ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﺳ ﻧﮑﻠ‬
‫ﺧﻮن ﮐ ﻧﺸﺎن ﻣﭩﺎﻧ‬
‫ﻟﮕﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﺮا ﭘﻮرا دﮬﺎن ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﭼﺎﻧﮏ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐ ﮐﮭﺎﻧﺴﻨ ﮐﯽ اواز ای‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﺮی ﻧﻈﺮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮ ﭘﺮی وہ ﮬﺎﺗﮫ ﮐﻮ‬
‫ﻣﻨﮧ ﭘﺮ رﮐﮭ زور ﺳ ﮬﻞ‬
‫ﮬﻞ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺲ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ..‬ﺟﺲ ﺳ اﺳﮑ ﻣﻮﻣ‬
‫ﺑﺮی ﻃﺮح ﮬﻞ رﮬ ﺗﮭ ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﻧﻈﺮ ﺳ ﻧﮭﯽ‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ اور ﻧﺎ ﮬﯽ‬
‫اﺳﮑﯽ ﻃﺮف ﻣﯿﺮا دﮬﺎن‬
‫ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﮬﻤﯿﺸﮧ‬
‫اﺳﮑﻮ اﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﭽﯽ‬
‫ﮬﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪ ..‬ﭘﺮ اب‬
‫اﺳﮑ ﻧﺸﯿﺐ و ﻓﺮاز ﮐﻮ‬
‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ اﻧﺪازاہ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﯽ ﺑﭽﯽ‬
‫ﻧﮭﯽ رﮬﯽ اب اﺳﻨ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺟﻮاﻧﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف ﻗﺪم‬
‫ﺑﺮﮬﺎﻧﺎ ﺷﺮوع ﮐﺮ دﯾﺎ ﮬ ‪..‬‬
‫اﺳﮑ اﻧﺪر ﮐﯽ اگ ﺑﮭﯽ‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻃﻠﺒﮕﺎر ﮬ ‪..‬‬
‫ﯾﮧ ﺳﺐ ﺳﻮﭼﺘ ﮬﻮے‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ دﯾﮑﮫ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺟﺴﮑﻮ اﺳﻨ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ اور‬
‫اب وہ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮑﻮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﻃﺮف ﻣﺎﯾﻞ ﮬﻮﺗﺎ دﯾﮑﮫ‬
‫ﮐﺮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮭﻠﻨ ﻟﮕﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪...‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ اﺳﻨ ﺧﻮن‬
‫ﮐ دﮬﺒﻮں ﮐﻮ اﭼﮭﯽ‬
‫ﻃﺮح ﺻﺎف ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ وہ‬
‫اﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﺑﻠﮑﻞ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ا ﮔﺎی اور ﻣﯿﺮے‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ﺟﮭﮑﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ‪" .‬ﺑﮭﺎی ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﮔﻨﺪے ﮬ ﮐﯿﺎ اپ ﻣﯿﺮے‬
‫ﭼﮭﺮے ﭘﺮ ﺳ ﻣﯿﺮے ﯾﮧ‬
‫ﺑﺎل ﮬﭩﺎ دے ﮔ " ﺟﯿﺴ‬
‫ﮬﯽ ﺟﮭﮑﯽ ﮬﻮی ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ اﭘﻨ اﺗﻨ ﻗﺮﯾﺐ‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﮬﻮش واﭘﺲ ای‬
‫اور اﺳﮏ ﭼﮭﺮے ﮐﻮ ﻏﻮر‬
‫ﺳ دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﭘﻮﭼﮭﺎ"‬
‫ﮐﯿﺎ ﮐﮭﺎ ﺗﻤﻨ ﻣﯿﮟ ﻧ ﺳﻨﺎ‬
‫ﻧﮭﯽ؟"‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ‬
‫ﻣﺴﮑﺮاﮬﭧ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫اﻧﮑﮭﻮں ﮐﻮ ﻧﯿﭽ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺟﮭﭩﮑﺘ ﮬﻮے اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﺎت دوﺑﺎرہ دﮨﮭﺮای ﺗﻮ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻧﻈﺮ اﺳﮑ ﭼﮭﺮے‬
‫ﺳ ﺳﺮﮐﺘ ﮬﻮے ﺳﯿﺪﮬﺎ‬
‫اﺳﮑ ﺳﯿﻨ ﮐ اﻧﺪر‬
‫اﺳﮑ ﻣﻮﻣﻮ ﮐﯽ ﻟﮑﯿﺮ ﺗﮏ‬
‫ﭘﮭﻨﭻ ﮔﯽ‪...‬‬
‫زﮬﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﻈﺮ ﮬﭩﺎﻧ ﮐﺎ‬
‫ﺧﯿﺎل ﻓﻮرن اﯾﺎ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺳﺎﻻ‬
‫دل ﮐﮭﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺳﻨﺘﺎ‬
‫ﮬ ‪ ..‬ﭼﺎھ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧﻈﺮ ﻧﺎ ﮬﭩﺎ ﺳﮑﺎ اور‬
‫ﭨﮑﭩﮑﯽ ﺑﺎﻧﺪھ ﮐﺮ اﺳﮑ‬
‫ﻗﺎﺑﻞ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﻣﻮﻣﻮں ﮐﻮ‬
‫دﯾﮑﮭﺘﺎ رﮬﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﮬﺮ وار ﮐﺎﻣﯿﺎب‬
‫ﺟﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اور ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮی‬
‫ﺑﮧ ﮔﮭﺮی اﺳﮑﯽ ﭼﺎﻟﻮں ﮐﺎ‬
‫ﺷﮑﺎر ﮬﻮﺗﺎ ﺟﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﺣﺎﻟﮑﮧ ﻣﺠﮭ ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﻮی دﻟﭽﺴﭙﯽ ﻧﮭﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اور ﻧﮧ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ اﺳﮑﻮ‬
‫ﺑﮭﻦ ﺳ ﺑﺮھ ﮐﺮ دﯾﮑﮭﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﮐﺒﮭﯽ‪..‬‬
‫ﻟﯿﮑﻦ دﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﮭﻨﮕﯽ‬
‫ﺳﯽ ﻣﮭﻨﮕﯽ ﺷﺮاب ﺑﮭﯽ‬
‫وہ ﮐﺎم ﻧﮭﯽ ﮐﺮوا ﺳﮑﺘﯽ‬
‫ﺟﻮ ﻋﻮرت اﭘﻨﯽ اﻧﮑﮭﻮں‬
‫ﮐ اﺷﺎروں ﺳ ﮐﺮوا‬
‫ﻟﯿﺘﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫اﯾﮏ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ دﻧﯿﺎ ﺳ‬
‫ﺑ ﺧﺒﺮ ﮬﻮ ﮐﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ ﮐﮧ ﮐﭽﯽ ﻋﻤﺮ‬
‫ک ﻣﻮﻣ دﯾﮑﮭﻨ ﻣﯿﮟ اﺗﻨﺎ‬
‫ﻣﮕﻦ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮬﻮش ﺑﮭﯽ‬
‫ﻧﮭﯽ رﮬﯽ ﮐﮧ ﮐﺮ ﮐﯿﺎ رﮬﺎ‬
‫ﮬﻮں ﻣﯿﮟ‪ ...‬اور دﺳﺮی‬
‫ﻃﺮف ﻣﯿﺮی ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ اﭘﻨ ﮐﻢ ﺳﻦ‬
‫ﺣﺴﻦ ﮐﯽ ﺑﺠﻠﯿﺎں ﮔﺮا ﮐﺮ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺣﺎﻟﺖ ﺳ ﻟﻄﻒ‬
‫اﻧﺪوز ﮬﻮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﮐﺎﻓﯽ دﯾﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﻣﺠﮭﮑﻮ اﭘﻨ ﻣﻮﻣﻮ ﭘﺮ‬
‫ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺳﯿﮑﻨ دی اور‬
‫اﺳﮑ ﺑﻌﺪ ﻣﻌﺼﻮم ﺑﻨﺘ‬
‫ﮬﻮے اﭘﻨﯽ ﮔﺮدن ﮐﻮ اوﭘﺮ‬
‫اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺳﺮ ﮐﻮ داﯾﮟ ﺑﺎﺋﮟ‬
‫ﮬﻼﻧ ﻟﮕﯽ ﺟﺲ ﺳ‬
‫اﺳﮑ ﻣﻮﻣ ﺑﮭﯽ ﮬﻠﻨ‬
‫ﻟﮕ ‪ ..‬ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﺮی‬
‫اﻧﮑﮭﻮں ﺳ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ ﮐﺎ ﻧﻘﺸﮧ‬
‫ﺧﺮاب ﮬﻮا ﺗﻮ ﻣﺠﮭ ﺑﮭﯽ‬
‫ﮐﭽﮫ ﮬﻮش آی اور ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ اﮬﺴﺘﮧ ﺳ اﭘﻨﯽ ﻧﻈﺮ‬
‫اوﭘﺮ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻟﯿﮑﺮ ﺟﺎﻧ‬
‫ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﺟﮭﮑﯽ ﮬﻮی ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﺻﺎف ﺷﻔﺎف ﮔﺮدن‬
‫ﺑﮭﺖ ﮬﯽ ﺳﺴﮑﺴﯽ ﻟﮓ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ دل ﭼﺎھ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ اﺑﮭﯽ اﺳﮑﻮ ﭼﻮم ﻟﻮں‬
‫ﭘﺮ اﺳﯽ وﻗﺖ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﮔﺮدن اﭨﮭﺎے ﮬﻮے ﮬﯽ‬
‫ﺑﻮﻻ "ﺑﮭﺎی ﺑﺎل ﮬﭩﺎ ﺑﮭﯽ دو‬
‫ﺗﮭﮏ ﮔﯽ ﮬﻮں ﻣﯿﮟ" ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﮭﯽ ﮬﻮش ﮐ‬
‫ﻧﺎﺧﻦ ﻟﯿﺘ ﮬﻮے ﻓﻮرن‬
‫اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﮐﯽ ﭘﮭﻠﯽ ﭘﮭﻠﯽ‬
‫اﻧﮕﻠﯽ اﺳﮑ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ‬
‫ﺳ ﭼﻼﺗﺎ ﮬﻮا اﺳﮑ‬
‫ﺑﺎﻟﻮں ﺳﻤﯿﺖ ﮐﺎن ﮐ‬
‫ﭘﯿﺠﮭ ﻟ ﮔﯿﺎ اس دوران‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ اﭘﻨﯽ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮐﯽ ﮬﻮی ﺗﮭﯽ ﺷﺎﯾﺪ وہ‬
‫ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮫ ﮐﺎ ﻟﻤﺲ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﻣﺪﺣﻮش ﮬﻮ ﮔﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﺑﺎﻟﻮں ﮐﻮ ﺗﺮﺗﯿﺐ دﯾﻨ ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﺮہ اﺳﯽ‬
‫ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ‬
‫ﮐ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﺟﮭﮑﯽ‬
‫ﻣﻨﭧ ﮐ ‪2‬رﮬﯽ‪ ...‬ﮐﻮی‬
‫ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ اﻧﮑﮭﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﻮﻟﯽ ﮔﺮدن ﺳﯿﺪﮬﯽ‬
‫ﮐﯽ اور وﯾﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ا ﮐﺮ زﺑﺎن ﮐﻮ‬
‫زرا ﺳﺎ ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻼﺗ ﮬﻮے‬
‫ﮐﮭﺎ "ﺗﮭﯿﻨﮑﯿﻮ ﺑﮭﺎی"‬
‫ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﻨ ﮬﯽ واﻻ‬
‫ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﺗﻨ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ک‬
‫ﮐﺮاﮬﻨ ﮐﯽ اواز آﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫ﺟﯿﺴ اﻧﮑﯽ درد ﭘﮭﺮ‬
‫ﺟﺎگ ﮔﯽ ﮬﻮ ﮬﻢ دوﻧﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف ﻣﺘﻮﺟﮧ‬
‫ﮬﻮے ﺗﻮ دﯾﮑﮭﺎﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺳﻮی ﮬﻮی ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ‬
‫اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﮬﻼ رﮬﯽ ﮬ‬
‫‪...‬‬
‫ﻣﺰﯾﺪ ﻏﻮر ﮐﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫اﻧﺪازاہ ﮬﻮا ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﺳﻮﺟﯽ ﮬﻮی ﭼﻮٹ‬
‫ﻧﻈﺮ ا رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور اس‬
‫ﭘﺮ اﯾﮏ دو ﻣﭽﮭﺮ ﺑﯿﭩﮭ‬
‫ﮬﻮے ﺗﮭ ﺟﺴﮑﯽ وﺟﮧ‬
‫ﺳ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮬﻮ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﻣﺎﺋﺮہ ﻓﻮرن‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف ﮔﯽ اور‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﮐﻮ ﮬﻮا ﻣﯿﮟ رﮬﻼﺗ‬
‫ﮬﻮے ﻣﭽﮭﺮ اڑا دے‪...‬‬
‫اﺳﮑ ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی‬
‫ﻃﺮف ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮬﻮی اور‬
‫ﭘﺮﯾﺸﺎن ﺣﺎل ﻣﯿﮟ‬
‫ﭘﻮﭼﮭﻨ ﻟﮕﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻞ ﺗﮏ ﮐﯿﺴ ''‬
‫ﭨﮭﯿﮏ ﮬﻮﻧﮕﯽ اﻧﺴ ﺗﻮ ﮬﻼ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻧﮭﯽ ﺟﺎ رﮬﺎ اﻣﯽ ﮐﻮ‬
‫ﮐﯿَﺎ ﮐﮭ ﮔ ؟؟ ''‬
‫ﭘﺮﯾﺸﺎن ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ‬
‫ﭘﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ اﺳﮑﺎ‬
‫اﻇﮭﺎر ﻧﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﻮ ﮑﮧ‬
‫اﮔ ﮐﯽ ﺳﺎری ﺑﺎﺗﯿﮟ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﮬﯽ ﺳﻤﺒﮭﺎﻟﻨﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﺳ ﮐﮭﺎ"‬
‫ﭘﮭﻠ ﮬﻢ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮐﭙﺮے‬
‫ﺑﺪﻟﺘ ﮬ اﺳﮑ ﺑﻌﺪ‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﮬ ‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی ﺑﺎت‬
‫ﺳﻤﺠﮭﺘ ﮬﻮے ﺳﻮﭼﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ اور ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻟﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎرے ﮐﭙﺮے‬
‫اﻣﯽ ک ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﮬﯽ‬
‫اور اس وﻗﺖ وﮬﺎ ﺟﺎﻧﺎ‬
‫ﻣﻨﺎﺳﺐ ﻧﮭﯽ‪ ..‬ﺗﻮ ﻃ ﯾﮧ‬
‫ﮬﻮا ﮐﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ وﮬﯽ‬
‫ﭘﮭﻠ واﻟ ﮐﭙﺮے ﭘﮭﻨﺎ دﯾ‬
‫ﺟﺎے‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﺎﮔﯽ اور ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﮐﭙﺮے ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﺳﯿﺪﮬ‬
‫ﮐ اور ﭘﺎس ا ﮔﯽ‪...‬‬
‫اب اﮔﻼ ﻣﺮﺣﻠﮧ ﻣﺰﯾﺪ‬
‫دﻟﭽﺴﭗ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﯾﮏ ﺑﮭﺎی‬
‫اور ﺑﮭﻦ ﻣﻞ ﮐﺮ دﺳﺮی‬
‫ﺑﮭﻦ ﮐ ﮐﭙﺮے ﺑﺪﻟ ﮔ ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﺮ ﺳ‬
‫ﭘﮑﺮا اور اوﭘﺮ اﭨﮭﺎ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻟﯽ‬
‫اور ﺑﮭﺖ ﮬﻠﮑﯽ اواز ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﺎ " اﮬﮭﮫ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ‬
‫ﺟﺎو ﮕﯽ ﺑﮩﺎی" ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺳﻤﺠﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ دﺑﺎرہ‬
‫اﻧﮑﻮ ﭼﻮدﻧ واﻻ ﮬﻮں‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف دﯾﮑﮫ‬
‫ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮای اور ﮐﮭﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ "ﺑﮭﺎی اﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ‬
‫ﻣﯿﺮی ﭘﯿﺎری ﺑﺎﺟﯽ ک‬
‫ﺳﺎﺗﮫ وہ اﺗﻨﺎ ﺧﻮف زدہ‬
‫ﮬ اپ ﺳ " ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺷﻮخ ﮬﻮ ﮐﺮ ﺟﻮاب دﯾﺎ ''‬
‫ﻣﯿﺮی ﺟﺎن ﺗﻤﻨ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮐﺮﻧ ﮬﯽ ﮐﮭﺎ دﯾﺎ ﺗﮭﺎ اﺑﮭﯽ‬
‫"‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ" او ﮬﻮ اﮔﺮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧﻈﺮ ﻧﮧ رﮐﮭﺘﯽ ﺗﻮ اپ‬
‫ﻟﻮﮔﻮں ﮐﻮ رﻧﮓ رﻟﯿﺎں‬
‫ﻣﻨﺎﺗ ﭘﮑﺮﺗﯽ ﮐﯿﺴ "‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﺑﺎت ﺳﻦ‬
‫ﮐﺮ ﺣﯿﺮان رھ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ وہ‬
‫ﮬﻢ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ رﮐﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﺟﻮ اب ﯾﮧ‬
‫ﮬﻤﺎرے درﻣﯿﺎن ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﯿﭩﮭﯽ ﮬ ﯾﮧ ﺳﺐ اﺳﻨ‬
‫ﭘﻠﯿﻦ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﮬ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺳﻮﭼﻮں ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫اﭼﺎﻧﮏ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ اواز ای‬
‫"ﮐﯿﺎ ﮬﻮا ﻣﯿﺮے ﭘﯿﺎرے‬
‫ﻣﻌﺼﻮم ﺑﮭﺎی ﮐﯿﺎ اﭘﮑﻮ‬
‫ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮭﯽ ﮐﮧ اﭘﮑﯽ‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ اﺗﻨﯽ زﮬﯿﻦ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮬ "‬
‫ﻣﯿﻦ ﺑﺲ اﺳﮑﯽ ﮬﺮ ادا‬
‫ﮬﺮ ﺑﺎت ﺳﻦ ﮐﺮ ﺣﯿﺮان‬
‫ﮬﻮﺗﺎ ﺟﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫اج ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ ﻣﺎﺋﺮہ وہ‬
‫واﻟﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﻟﮓ ﮬﯽ ﻧﮭﯽ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺴﮑﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﭽﭙﻦ ﺳ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪....‬‬
‫ﭘﮭﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮔﺮد ﻟﭙﭩﺎ ﮬﻮا دﭘﭩﮧ اﯾﮏ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﮔﮭﻤﺎ ﮐﺮ اﻧﮑ‬
‫رﯾﺸﻤﯽ ﺑﺪن ﺳ اﻟﮓ ﮐﺮ‬
‫دﯾﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻧﻨﮕ‬
‫ﺟﺴﻢ ﮐ ﮬﺮ اﯾﮏ ﺣﺼ‬
‫ﮐﻮ اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﺳﮩﻼﻧ‬
‫ں ﻟﮕﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﺗﯿﻮ‬
‫ﮐ ﻧﯿﭽ ﮬﺎﺗﮫ رﮐﮫ ﮐﺮ‬
‫اﻧﮑﻮ اوﭘﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﻨ ﻟﮕﯽ‪ ..‬ﺟﯿﺴ‬
‫ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ دو‬
‫ﺗﯿﻦ ﺟﮭﭩﮑ ﮐﮭﺎﺗ وہ اﻧﮑ‬
‫ﻣﻮﻣﻮ ﮐﻮ ﺣﺴﺮت ﺳ‬
‫دﯾﮑﮭﺘﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﺮی ﭼﺴﭧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ "‬
‫ﻃﺮح ﮐﯿﺴ ﮬﻮ ﮔﯽ"‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﺮے ﮬﻮے‬
‫اﭘﻨ ﻣﻮﻣﻮ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﺑﻮﻻ‪ ...‬ﻣﯿﮟ‬
‫اﺳﮑﯽ ﺑﺎت ﺳﻨﯽ اﻧﺴﻨﯽ‬
‫ﮐﺮ ﮐ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻗﻤﯿﺰ‬
‫اﻧﮑﯽ ﮔﺮدن ﭘﺮ ڈاﻟﻨ ﻟﮕﺎ‬
‫اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺎت‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮐﺮﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﭘﻮری‬
‫ﻃﺮح اس ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﻣﺎﯾﻞ ﻧﮭﯽ ﮬﻮا‪ ...‬وہ ﻏﺼ‬
‫ﺳ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﻮ ﮐﭙﺮے ﭘﮭﻨﺎﻧ ﻟﮕﯽ اور‬
‫ﭼﭗ ﭼﺎپ ﮐﻤﺮے ﺳ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ ﮔﺊ‪....‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ ‪..‬‬
‫ﺳﻮار _ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_7‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﺟﺎﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ‬
‫ﻧﺎرﻣﻞ ﮐﺮ ﮐ ﮐﻤﺮے ﺳ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ اﮔﯿﺎ ازاﻧﯿﮟ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ دن ﭼﺮﮬﻨ ﮐ ﻗﺪﯾﺐ‬
‫ﺗﮭﺎ اور ﻣﺠﮭ ﯾﻘﯿﻦ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫اﻣﯽ ﻧﻤﺎز ﮐ ﻟ ﺑﺎﮬﺮ‬
‫اﺗﯽ ﮬﻮ ﮔﯽ ﻣﯿﮟ اﭘﻨ ﮐﻞ‬
‫ﮐ ﭘﻠﯿﻦ ﮐﻮ ﮔﮭﺮای ﺳ‬
‫ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭼﺎر ﭘﺎی ﭘﺮ ﻟﯿﭧ ﮔﯿﺎ‬
‫‪ ...‬ﻟﯿﭩﺘ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ ﻧﯿﻨﺪ‬
‫ﮐﯽ اﮔﻮش ﻣﯿﮟ ڈوب ﮔﯿﺎ‬
‫‪3 4‬ﮐﯿﻮں ﮐﮧ ﭘﺠﮭﻠ‬
‫ﮔﮭﻨﭩﻮں ﮐﯽ ﺗﮭﮑﺎوٹ ﻧ‬
‫ﺑﮭﺖ ﺗﮭﮑﺎ دﯾﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺠﮭ ﻟﯿﭩ اﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ‬
‫ﮬﯽ ﮬﻮی ﺗﮭﯽ ﮐﮧ اﻣﯽ ﻧ‬
‫ﺷﻔﻘﺖ ﺳ ﮬﺎﺗﮫ ﭼﮭﺮے‬
‫ﭘﺮ ﭘﮭﯿﺮا اور ﻣﺠﮭ ﺟﮕﺎ‬
‫ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﻨ ﻟﮕﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ‬
‫ﯾﮭﺎ ﮐﻮں ﺳﻮ رﮬﺎ ﮬﻮں‪..‬‬
‫ﻣ ﻧ اﻣﯽ ﮐﻮ اﭘﻨ ﭘﺎس‬
‫ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ اور اﻧﮑ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﭼﮭﺮا ﮐﺮ ﮐ ﺑﺘﺎﻧ ﻟﮕﺎ ک"‬
‫رات ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺑﺎﺗﮭﺮوم ﻣﯿﮟ ﮔﯽ اور‬
‫ﭘﺎوں ﺗﻠﮑﻨ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ‬
‫ﺑﮩﺖ ﺑﺮا ﮔﺮ ﮔﯽ اپ ﺳﻮ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اس ﻟ ﺟﮕﺎﻧﺎ‬
‫ﻣﻨﺎﺳﺐ ﻧﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﺎ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺳﺐ ﺳﻤﺒﮭﺎل‬
‫ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﻣﯿﺮے‬
‫ﮬﯽ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﺳﻼ ﮐﺮ‬
‫وہ ﺑﮭﯽ ﺳﻮﻧ ﭼﻠﯽ ﮔﯽ‬
‫اور ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﮬﺮ ﻟﯿﭧ‬
‫ﮔﯿﺎ‪ ..‬اﻣﯽ زرا ﭘﺮﯾﺸﺎن‬
‫ﮬﻮی ﭘﺮ ﺟﺐ اﻧﮑﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ‬
‫ﺳﺐ ﭨﮭﯿﮏ ﮬ ﺗﻮ وہ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻣﻄﻤﻌﻦ ﮬﻮ ﮔﯽ‪..‬‬
‫اﻣﯽ ﮐ ﺟﺎﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﮑﻮن ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ‬
‫ﺳﻮ ﮔﯿﺎ اور ﺻﺒﺢ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ‬
‫ﮐﯽ اواز ﭘﺮ اﭨﮭﺎ ﺟﻮ اج‬
‫ﮐﺴﯽ ﺧﺎص وﺟﮧ ﺳ‬
‫ﺻﺒﺢ ﺻﺒﺢ ﺗﯿﺎر ﮬﻮ ﮔﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﭘﻮﭼﮭﻨ ﭘﺮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ اﻣﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺗﺒﯿﻌﺖ ﺧﺮاب ﮬ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ‬
‫اﯾﮏ ﮬﻔﺘ ک ﻟ اﭘﻨ ﮔﮭﺮ‬
‫ﺟﺎ رﮬﯽ ﮬﯿﮟ‪.‬‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﭘﯿﻠ رﻧﮓ ﮐ‬
‫ﻓﭩﻨﮓ واﻟ ﺟﻮرے ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﻠﺒﻮث اﭘﻨ ﮐﻨﺪﮬ ﮐ‬
‫اﯾﮏ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ دﭘﭩﮧ ﻟﭩﮑﺎﯾﺎ‬
‫ﮬﻠﮑﺎ ﺳﺎ ﻣﯿﮏ اپ ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﻻل ڈارک ﻟﭙﺴﭩﮏ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ‬
‫ﮐﮭﻠ ﺑﺎﻟﻮں ﻣﯿﮟ دﻟﮑﺶ‬
‫دوﺷﯿﺰہ ﻟﮓ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ دﮐﮭﻨ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺑﮩﺖ ﻣﻮﭨﯽ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ﻧﮭﯽ‬
‫ﮬ اﯾﮏ ﻧﺎرﻣﻞ ﻓﮕﺮ ﮐﯽ‬
‫ﺧﻮش ﺷﮑﻞ ﻋﻮرت ﮬ‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ زﯾﺎدا ﺳﺠﻨ‬
‫ﺳﻮرﻧ ﮐﺎ ﺷﻮق ﻧﮭﯽ ﮬ‬
‫ﭘﺮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﮬﻠﮑﺎ ﺳﺎ ﺗﯿﺎر‬
‫ﮬﻮﺗﯽ ﮬ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻟﻦ ﮐﯽ ﻣﻠﮑﮧ ﺑﺎ اﺳﺎﻧﯽ ﺑﻦ‬
‫ﺳﮑﺘﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮرﺗﯽ‬
‫ﮐﯽ اﯾﮏ ﺧﺎص وﺟﮧ اﻧﮑ‬
‫ﭼﮭﺮے ﮐ ﮐﮭﮉے‬
‫ﺑﮭﯽ ﺗﮭ ﺟﺐ )‪(Dimple‬‬
‫ﺑﮭﯽ وہ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﮬﻨﺴﺘﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺗﻮ َﻧﮑ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ‬
‫ﺑﮭﺖ ﮔﮭﺮے ﮐﮭﮉے ﺑﻦ‬
‫ﺟﺎﺗ ﺗﮭ ﺟﻮ اﻧﮑ ﺣﺴﻦ‬
‫ﭘﺮ ﭼﺎر ﭼﺎﻧﺪ ﻟﮕﺎ دﯾﺘ ﺗﮭ‬
‫‪...‬‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧ ﻣﺠﮭ ﺟﮕﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺮے ﭘﯿﺎر ﺳ ﮐﮭﺎ "اﭨﮫ‬
‫ﺟﺎﯾﮟ ﻧﻮاب ﺻﺎﺣﺐ ﻧﺎﺷﺘﮧ‬
‫ﺗﯿﺎر ﮬ "‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﻣﻠﺘﺎ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮐﺴ ﮬﻮے ﺑﺪن‬
‫ﮐﺎ اﭼﮭﯽ ﻃﺮح ﻣﻌﺎﯾﻨﮧ ﮐﺮ‬
‫ﮐ ﺑﺎﺗﮭﺮوم ﺟﺎﻧ ک ﻟ‬
‫اﭘﻨ ﮐﻤﺮے ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﭼﻞ دﯾﺎ‪...‬‬
‫اﭘﻨ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﭻ ﮐﺮ‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﻨﻮں ﻣﺎں‬
‫ﺑﯿﭩﯿﺎں اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﯿﭩﮭﯽ‬
‫ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ رﮬﯽ ﮬ‬
‫ﭘﮭﻠ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ڈر ﮔﯿﺎ‬
‫ﮐﯿﻮ ﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﻧ اﻣﯽ ﺳ‬
‫ﺗﮫ وہ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺟﻮ ﺟﮭﻮٹ ﺑﻮﻻ َ‬
‫ﻧ دوﻧﻮں ﻣ ﺳ ﮐﺴﯽ‬
‫ﮐﻮ ﻧﮭﯽ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﮭَﺎ‪ ..‬ﻣﺠﮭ‬
‫دروازے ﭘﺮ ﮐﮭﺮا دﯾﮑﮫ‬
‫اﻣﯽ ﻧ ﻣﺠﮭ اﻧﺪر ﺑﻼ ﻟﯿﺎ‬
‫اور ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﻨ ﮐ ﻟ‬
‫ﮐﮭﺎ‪..‬‬
‫ﻣﺎﻧﺘﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ اﻣﯽ ﮐﯽ ﺑﺎت َ‬
‫ﮬﻮا ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﯿﭩﮫ‬
‫ﮔﯿﺎ‪..‬‬
‫ﻣﯿﺮ ﺳﺎﻣﻨ اﻣﯽ ﺑﯿﭩﮭﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺮ ﭘ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﭘﮭﯿﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﮐﮧ‬
‫اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﯿﭩﯽ‬
‫ﮬﻮی ﺑﮭﺘﺮ ﻟﮓ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪...‬‬
‫ﺳﺐ ادﮬﺮ ادﮬﺮ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ‬
‫ﮐﺮ رﮬ ﺗﮭ اﺳﯽ دوران‬
‫اﻣﯽ ﻣﯿﺮا ﻧﺎﺷﺘﮧ ﻟﯿﻨ ﺑﺎﮬﺮ‬
‫ﭼﻠﯽ ﮔﯽ ﺗﻮ اﻧﮑ ﺟﺎﻧ‬
‫ﮐ ﻓﻮرن ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ‬
‫ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﺳ ﮬﯽ ﻣﺠﮭ‬
‫دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﭘﮭﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ اور اﺳﮑﻮ‬
‫رﻋﺐ ﺑﮭﺮے اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﺎ ﺗﻢ زرا ﺑﺎﮬﺮ ﺟﺎو‬
‫ﻣﺠﮭ ﺑﺎﺟﯽ ﺳ ﺑﺎت‬
‫ﮐﺮﻧﯽ ﮬ وہ ﻣﻨﮧ ﺑﻨﺎﺗ‬
‫ﮬﻮے ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ ﮔﯽ اور‬
‫ﻣﯿﮟ ﻓﻮرن ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮ ﮐﺮ اﻧﮑ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ رﮐﮫ دﯾﺎ‪ ..‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻧ اﭘﻨﺎ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺳ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ دﺳﺮی‬
‫ﻃﺮف ﻣﻨﮧ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ‪ ..‬ﺟﺲ‬
‫ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ‪ .‬ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ‬
‫ﻧﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺘ‬
‫ﮬﻮے اﻧﮑﻮ اواز دی ﭘﺮ وہ‬
‫ﻣﯿﺮی ﮐﺴﯽ ﺑﺎت ﮐﺎ‬
‫ﺟﻮاب ﻧﮭﯽ دے رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭼﮭﺮے‬
‫ﮐﻮ اﯾﮏ ﮐﻮﺑ ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫اﭘﻨﯽ ﻃﺮف ﮔﮭﻤﺎﯾﺎ اور‬
‫ﮐﮭﺎ "ﭘﻠﺰ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺠﺴ‬
‫ﺑﺎت ﮐﺮے اﭘﮑﺎ ﯾﮧ روﯾﮧ ﻧﺎ‬
‫ﻗﺎﺑﻞ ﻗﺒﻮل ﮬ " ﺑﺎﺟﯽ ﻧ‬
‫اﭘﻨﯽ اواز ﮐﻮ دﺑﺎﺗ ﮬﻮے‬
‫ﻣﺠﮭ ﻗﺪر ﻏﺼ ﺳ ﮐﮭﺎ‬
‫'"ﮐﯿﺎ ﺑﺎت ﮐﺮوں ﺗﻤﺴ‬
‫ﮬﺎن؟ اج ﺗﻤﺒﺎری وﺟﮧ ﺳ‬
‫ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺳ ﻧﻈﺮے ﻣﻼﻧ ﮐ‬
‫ﻗﺎﺑﻞ ﻧﮭﯽ رﮬﯽ‪ ..‬ﺳﺎری‬
‫رات ﻣﯿﮟ اس ﻧﺎ ﺑﺎﻟﻎ‬
‫ﺑﭽﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﻧﻨﮕﯽ‬
‫ﭘﺮی رﮬﯽ ﺟﯿﺴ ﮐﺴﯽ‬
‫ﮐﻮﭨﮭ ﮐﯽ ﻃﻮاﯾﻒ ﮬﻮں‪..‬‬
‫ﺗﻤﮭﺎری وﺟﮧ ﺳ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺻﺮف َاﯾﮏ ﺳﭻ ﭼﮭﭙﺎﻧ‬
‫ک ﻟ ﺳﻮ ﺟﮭﻮٹ ﺑﻮﻟ‬
‫ﮬ ‪..‬اور ﺗﻢ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ڈﮬﯿﭩﻮں‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮح ﺑﯿﭩﮭ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ‬
‫رے ﮬﻮ‪ ..‬اس ﺳ ﺗﻮ ﺑﮭﺘﺮ‬
‫ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺑَﺎﮬﺮ ﮐ‬
‫ﺑﻨﺪے ﺳ اﭘﻨﯽ ﭘﯿﺎس‬
‫ﺑﺠﮭﺎ ﻟﯿﺘﯽ ﮐﻢ ﺳ ﮐﻢ‬
‫ﺳﺎری زﻧﺪﮔﯽ ﮐ ﻟ اﭘﻨ‬
‫ﺑﮭﻦ ﺑﮭﺎﯾﯿﻮں ﮐ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﺷﺮ ﻣﻨﺪہ ﺗﻮ ﻧﮧ ﮬﻮﻧﺎ ﭘﺮﮬﺘﺎ‬
‫"‪..‬‬
‫اﺑﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ اﭘﻨﯽ ﺑﮭﺮاس‬
‫ﻧﮑﺎل ﮬﯽ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ‬
‫اﻣﯽ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ داﺧﻞ‬
‫ﮬﻮ ﮔﯽ اور ﺑﺎﺟﯽ ﻧَﺎرﻣﻞ‬
‫ﮬﻮ ﮔﯽ‪..‬‬
‫اﻣﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ وہ اﯾﺴ‬
‫ﮬﯽ دﮐﮭﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﯿﺴ اﻧﮑ ﭘﺎوں ﻣﯿﮟ‬
‫ﭼﻮٹ ﻟﮕﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫اﻣﯽ ﻧ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﻧﺎﺷﺘﮧ رﮐﮭﺎ اور ﻣﺠﮭﺴ‬
‫ﺨﺎﻃﺐ ﮬﻮ ﮐﺮ ﻣﺠﮭ‬ ‫ﻣ َ‬
‫ﺳﺨﺘﯽ ﺳ ﺣﮑﻢ دﯾﺎ ﮐﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﮨﺴﭙﺘﺎل ﻟ ﮐﺮ‬
‫ﺟﺎوں اور ڈاﮐﭩﺮ ﺳ ﭼﯿﮏ‬
‫ﮐﺮواوں‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺟﻠﺪی ﺳ ﻧﺎﺷﺘﮧ‬
‫ﮐﯿﺎ اور ﻓﻮرن ﺗﯿﺎر ﮬﻮ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﺎس ﭼﻼ ﮔﯿﺎ‬
‫اﻧﮑﻮ ﮬﺴﭙﺘﺎل ﻟ ﺟﺎﻧ ک‬
‫ﻟ ‪..‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺟﺎﻧﺎ ﺗﻮ ﻧﮭﯽ ﭼﺎﮬﺘﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮری ﺗﮭﯽ‬
‫اﻣﯽ ﮐﯽ ﺑﺎت ﺑﮭﯽ ﻧﮭﯽ‬
‫ﭨﺎل ﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺑﮭﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﺳ اﺑﮭﯽ‬
‫ﺑﮭﯽ ﭼﻞ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﺑﮭﺖ زﯾﺎدا ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﯾﮑﻞ ﭘﺮ‬
‫ﻣﯿﺮےﭘﯿﺠﮭ ﺑﯿﭩﮭﯽ اور‬
‫ﮬﻢ ﻟﻮگ ﮔﮭﺮ ﺳ رواﻧﮧ‬
‫ﮬﻮ ﮔ ‪ .‬ﮬﻢ‬
‫اﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ دور ﮬﯽ ﮔ‬
‫ﺗﮭ ﮐﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﻣﺠﺴ‬
‫ﭘﻮﭼﮭﺎ "ﮬﻢ ﮐﮭﺎ ﺟﺎ رﮬ "‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﮭﯽ ڈﮬﯿﭧ ﺑﻦ ﮐﺮ‬
‫ﺟﻮاب دے دﯾﺎ ڈاﮐﭩﺮ ﮐ‬
‫ﭘﺎس"‪.....‬‬
‫ﺑَﺎﺟﯽ ﻧ ﺑﮭﺖ ﺳﺨﺖ‬
‫ﻣﺰاج ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﺴ ﭘﮭﺮ‬
‫ﭘﻮﺟﮭﺎ" ﻣﺠﮭ ﺻﺤﯽ‬
‫ﺟﻮاب دو ﮬﻢ ﮐﮭَﺎ ﺟﺎ رﮬ‬
‫ﮬ " ﻣﯿﮟ ﻧ ﭘﮭﺮ ﺳ ﮐﮭﺎ"‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اﭘﮑﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺑﮭﺖ‬
‫زﯾﺎدہ ﮬ ﮬﻤﯿﮟ ﮐﺴﯽ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﮐﻮ دﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮬ ‪.‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺻﺎف ﺟﻮاب‬
‫دے دﯾﺎ ﮐﯽ اﻧﮑﻮ ﮐﺴﯽ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﮐ ﭘﺎس ﻧﮭﯽ ﺟﺎﻧﺎ‬
‫ﮔﮭﺮ ﭼﻠ ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻻﮐﮫ ﻣﻨﺎ‬
‫ﮐﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ اﭘﻨ‬
‫ﻋﻼﻗ ﺳ ﮐﺎﻓﯽ دور اﯾﮏ‬
‫ﺑﮭﺖ ﭼﮭﻮﭨ ﺳ ﭘﺮاﯾﻮﯾﭧ‬
‫ﮬﺴﭙﺘﺎل ﻟ اﯾﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﻧ‬
‫ﻣﺠﮭ اﯾﺴﯽ ﻧﻈﺮوں ﺳ‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﺟﯿﺴ ﻣﺠﮭ ﮐﭽﺎ‬
‫ﭼﺒﺎ ﺟﺎے ﮔﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﺖ‬
‫ﻣﺸﮑﻞ ﺳ وارڈ ﺗﮏ ﻟ‬
‫ﮐﺮ ﮔﯿﺎ اور وﮬﺎ ﺑﯿﭩﮭﯽ اﯾﮏ‬
‫ﻣﻮﭨﯽ ﻟﺮﮐﯽ ﺳ ڈاﮐﭩﺮ‬
‫ﮐ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﭘﻮﭼﮭﺎ‪...‬اﺳﻨ‬
‫ﮬﻤﺎرا ﻧﺎم ﭘﺘﮧ ﺳﺐ ﭘﻮﭼﮭﺎ‬
‫ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻏﻠﻂ ﮬﯽ‬
‫ﺑﺘﺎﯾﺎ؛ اﺳﮑ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﮐ‬
‫اﻧﺘﻈﺎر ﮐ ﺑﻌﺪ اﯾﮏ ﮬﭩﮧ‬
‫ﮐﭩﮧ ادﻣﯽ وارڈ ﺑﻮاے ﮐ‬
‫ﮐﭙﺮے ﭘﮭﻨ ﮬﻤﺎرے‬
‫ﺳﺎﻣﻨ اﯾﺎ اور ﮐﮭﻨ ﻟﮕﺎ‬
‫اب"اپ اﻧﺪر ﭼﻠ ﺟﺎے"‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮭﻦ ﺑﮭﺎی ﮐﮭﺮے‬
‫ﮬﻮے ﮐﮭﺮے ﮬﻮﻧ ﮐ‬
‫دوران ﺷﺎﯾﺪ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ زور‬
‫اﻧﮑﯽ ﭘﮭﺪی ﭘﺮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐﯿﻮ ﮑﮧ اﻧﮭﻮ ﻧ ﮬﻠﮑﯽ‬
‫ﺳﯽ ﺳﺴﮑﯽ ﻟﯿﮑﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ رﮔﺮا ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫وارڈ ﺑﻮاے ﻧ ﺟﯿﺴ ﮬﯽ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻧﻈﺎرو‬
‫دﯾﮑﮭﺎ اﺳﮑ ﻣﻨﮧ ﺳ‬
‫ﻻرے ﭨﭙﮑﻨ ﻟﮕﯽ‪ ..‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﮩﺎرا دﯾﺘﺎ ﮬﻮا‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﮐ ﮐﻤﺮے ﺗﮏ ﻟ‬
‫ﮔﯿﺎ اور اﻧﮑ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﮐﺮﺳﯽ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ‪..‬‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﺷﮑﻞ ﺳ ﮬﯽ ﺑﮩﺖ‬
‫ﺑﮭﻦ ﭼﻮد ﻟﮓ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺑﯿﭩﮭﻨ ﮐ‬
‫دوران اﻧﮭﻮ ﻧ ﭨﯿﺒﻞ ﮐﺎ‬
‫ﺳﮩﺎرا ﻟ ﮐﺮ اﮔ ﮐﻮ‬
‫ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﺟﮭﭩﮑ ﺳ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﮐﻮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﺲ ﺳ ﯾﻘﯿﻨﻦ اﺳﻨ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ ﮬﻠﺘ‬
‫ﮬﻮے دﯾﮑﮫ ﻟ ﮬﻮﻧﮕ ‪..‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯽ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﮔﮭﺮی ﻧﻈﺮ ڈاﻟﯽ اور‬
‫ﭼﮭﺮے ﭘﺮ ﺷﯿﻄﺎﻧﯽ‬
‫ﻣﺴﮑﺮاﮬﭧ ﻻﺗ ﮬﻮے‬
‫ﭘﻮﺟﮭﻨ ﻟﮕﺎ ﺟﯽ ﮐﯿﺎ ﻣﺴﻠﮧ‬
‫وہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭼﻠﻨ ﮐ (ﮬ‬
‫اﻧﺪاز ﺳ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ )ﮬﻤﺎرا ﻣﺴﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮬ‬
‫اﺳﮑﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﻤﺠﮫ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ‪ ..‬اور ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﺗﻨﯽ‬
‫ﺑﭽﯽ ﺗﻮ ﺗﮭﯽ ﻧﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﺮد‬
‫ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﮐﺎ اﻧﺪازہ ﻧﺎ ﻟﮕﺎ‬
‫ﺳﮑ ‪..‬‬
‫ﺑﺎ ﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﺳﮑ ارادے‬
‫ﺑﮭﺎپ ﮔﯽ اور اﺳﮑﻮ ﻣﺰﯾﺪ‬
‫ﺗﺮﭘﺎﺗ ﮬﻮے ﮐﺮﺳﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﭨﯿﮏ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﻮﻣ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف ﻧﮑﺎل ﻟ‬
‫اور ڈاﮐﭩﺮ ﺳ ﻣﺨﺎﻃﺐ‬
‫ﮬﻮﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﻨ ﻟﮕﯽ "‬
‫ﻣﺴﻠﮧ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﺮا ﮬ ﭘﺘﮧ‬
‫ﻧﮭﯽ اپ ﺳﻠﺠﮭﺎ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺳﮑ ﮔ ﯾﺎ ﻧﮭﯽ"‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ‬
‫ﻟﮭﺠﺎ ﺳﻤﺠﮭﺘ ﮬﻮے‬
‫ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﺟﻮاب دﯾﺎ"‬
‫اپ ﻣﺴﻼ ﺗﻮ ﺑﺘﺎے ﮬﻢ ﻧ‬
‫ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﺮے ﺑﺮے ﻣﺴﻠ‬
‫ﮐﭽﮫ ﮬﯽ دﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﻠﺠﮭﺎ‬
‫دے" ﻣﯿﮟ ان دوﻧﻮں ﮐ‬
‫اﯾﮏ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ دوﻧﻮں‬
‫ﮐﯽ ﺷﮑﻠﯿﮟ دﯾﮑﮫ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫‪..‬ﺟﻮ اﭘﻨﯽ ﺑﺎﺗﻮں ﻣﯿﮟ اس‬
‫ﻗﺪر ﻣﺼﺮوف ﺗﮭ ﮐﮧ‬
‫ﺷﺎﯾﺪ ﻣﯿﮟ اﻧﮑﻮ دﮐﮭﻨﺎ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺑﻨﺪ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‪ ..‬ﺑﺎﺟﯽ ﺟﻮ‬
‫ﮐﮧ وﯾﺴ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﺎ ﭘﺮدہ‬
‫ﭘﺮﮬﯿﺰﮔﺎر ﻋﻮرت ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﭘﺮ‬
‫اج وہ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﺮد‬
‫ﺳ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﻓﻠﺮٹ ﮐﺮوا‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ..‬ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﭘﮭﺮ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ اور‬
‫ﺳﯿﺮﯾﺲ ﻃﺮﯾﻘ ﺳ ﺑﺎت‬
‫ﮐﺮﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﻨ ﻟﮕﺎ‬
‫ﻣﺠﮭ ﻣﺮﯾﺾ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫اﮐﯿﻼ ﭼﮭﻮر دﯾﮟ‪..‬‬
‫ﯾﮧ ﺳﻨﺘ ﮬﯽ ﻣﯿﺮے ﭘﺎؤں‬
‫ﺳ زﻣﯿﻦ ﻧﮑﻞ ﮔﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻓﻮرن‪ .‬ﻧﻈﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ڈاﻟﯽ ﺟﻮ اﭘﻨ‬
‫دوﻧﻮ ﮬﺎﺗﮫ ﺳﺮ ﮐ ﭘﯿﭽﮭ‬
‫ﻟ ﺟﺎ ﮐﺮ اﭘﻨﮓ ﺑﺎﻟﻮں ﮐﻮ‬
‫ﺗﺮﺗﯿﺐ دے رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ ﺳﯿﻨﮧ ﮬﺮ ﺣﺪ ﺗﮏ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ اﯾﺎ ﺗﮭﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﮬﻠﮑﯽ اواز ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﺎوں؟ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ‬
‫ﻧﻈﺮ اﻧﺪاز ﮐﺮﻧ ﮐ اﻧﺪاز‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧﻈﺮ ﮔﮭﻤﺎ دی ﺟﯿﺴ‬
‫اﻧﮑﻮ اب ﻣﯿﺮے ﮬﻮﻧ ﯾﺎ ﻧﺎ‬
‫ﮬﻮﻧ ﺳ ﮐﻮی ﻓﺮق ﮬﯽ‬
‫ﻧﮭﯽ ﭘﺮﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﭨﺎﯾﺮ‬
‫واﻟﯽ ﮐﺮﺳﯽ ﮐﻮ ﭘﯿﭽﮭ‬
‫ﮔﮭﺴﯿﭧ ﮐﺮ ﮐﮭﺮا ﮬﻮا اور‬
‫ﺑﮭﺎری ﻗﺪﻣﻮں ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف ﭼﻞ دﯾﺎ‪..‬‬
‫ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧ دروازے ﭘﺮ‬
‫ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ اﯾﮏ اﺧﺮی دﻓﻌﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ‬
‫وہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﮐﮭﺮا‬
‫ﮬﻮا اﻧﮑ دل ﮐﯽ دﮬﺮﮐﻦ‬
‫ﮐﻮ اﭘﻨ ﮐﺎﻧﻮں ﭘﺮ ﮐﭽﮫ‬
‫ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭼﮏ ﮐﺮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫ﺳﻮ ﻃﺮح ﮐ ﺧﯿﺎل ﻣﯿﺮے‬
‫زﮬﻦ ﻣﯿﮟ ارﮬ ﺗﮭ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ اب اﮐﯿﻠ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺮ اﮔ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮬﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮬ ‪ ..‬ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺮ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻧﮭﯽ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐﯿﻮ ﮑﮧ ﺑَﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﯾﮭﺎ ﻻﻧ‬
‫واﻻ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ اور ﺳﺐ‬
‫ﺳ ﭘﺮھ ﮐﺮ ﻣﯿﺮی اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﮭﻦ اﺳﮑﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫دے رﮬﯽ ﺗﮭﯽ وہ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ‪ ..‬ﻃﻼق ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ اﺳﮑﻮ ﮐﺴﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ‬
‫ڈر ﻧﮭﯽ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اب وہ‬
‫ازاد ﭘﺮﻧﺪے ﮐﯽ ﻃﺮح ﮬﺮ‬
‫ﮔﮭﻮﻧﺴﻠ ﭘﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﻨﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﯽ ﺗﮭﯽ‪....‬‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﮐﺎؤﻧﭩﺮ ﮐ ﻗﺮﯾﺐ‬
‫ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ وہ ﻣﻮﭨﯽ ﻟﺮﮐﯽ‬
‫ﻣﯿﺮی ﮬﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮫ‬
‫ﮐﺮ ﮬﻨﺲ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫اﺳﮑﻮ ﻣﯿﺮی ﺣﺎﻟﺖ ﮐﺎ‬
‫اﻧﺪازہ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬اور‬
‫اب ﯾﻘﯿﻨﻦ وہ ﻣﯿﺮے زﮬﻦ‬
‫ﻣﯿﮟ ﭼﻠﻨ واﻟ ﺧﯿﺎﻻت‬
‫ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺘ ﮬﻮے ﻣﺠﮭ‬
‫اﺷﺎرے ﺳ اﭘﻨ ﭘﺎس‬
‫ﺑﻼﯾﺎ‪...‬اور اﻧﺪر ﺟﺲ‬
‫ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮی ﺑﺎﺟﯽ‬
‫اور ڈاﮐﭩﺮ اﮐﯿﻠ ﺗﮭ وﮬﺎ‬
‫ﮐﺎ ﮐﯿﻤﺮہ زووم ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﻣﺠﮭ دﮐﮭﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪..‬‬
‫اﺳﻨ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ "ﺗﻢ‬
‫اﺳﮑ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﻟﮕﺘ ﮬﻮ ﯾﮧ‬
‫ﻟﺮﮐﯽ ﮐﻮ اس درﻧﺪے‬
‫ﺳ ﺑﭽﺎ ﻟﻮ ورﻧﮧ ﯾﮧ‬
‫ﻟﺮﮐﯿﻮں ﮐﻮ ﮐﺎٹ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮬ‬
‫‪...‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ ‪.‬‬
‫ﺳﻮار _ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_8‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺟﯿﺴ ﮬﯽ‬
‫ﺳﮑﺮﯾﮟ ﭘﺮ اﻧﺪر ﮐﺎ ﻣﻨﻈﺮ‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﺣﯿﺮان ﮬﻮ ﮔﯿﺎ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺷﺮﯾﻒ ﺑﮭﻦ اس‬
‫ﺣﺪ ﺗﮏ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﭘﺎس‬
‫ﮬﯽ ﭘﺮے ﺑﮉ ﭘﺮ ﻟﭩﺎ دﯾﺎ اور‬
‫اﺳﮑ ﺳﯿﻨ ﭘﺮ ﺳ دﭘﭩﮧ‬
‫ﮬﭩﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ اﯾﮏ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ اوﭘﺮ اﭘﻨ ﺳﺮ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺗﮭﺎ اور دﺳﺮے‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﭼﻮٹ ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫رﮐﮭﺎ ﮬﻮا ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫دﭘﭩﮧ ﺳﯿﻨ ﺳ ﮬﭩﺘ ﮬﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮐﺮﻟﯽ اور ڈاﮐﭩﺮ ﮐﻮ ﮬﺮ‬
‫ﻃﺮح ﺳ اﭘﻨ ﺟﺴﻢ ﺳ‬
‫ﮐﮭﻠﻮار ﮐﺮﻧ ﮐﯽ اﺟﺎزت‬
‫دے دی‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ آﻧﮑﮭﯿﮟ‬
‫ﺑﻨﺪ ﮐ زور ﺳ ﺳﺎﻧﺲ‬
‫ﻟ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺲ ﺳ‬
‫اﻧﮑ ﻣﻮﻣ اوﭘﺮ ﻧﯿﭽ‬
‫ﺗﯿﺰی ﺳ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﺮ رﮬ‬
‫ﺗﮭ ‪ ..‬ڈاﮐﭩﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﺑﻮﺑﺲ دﯾﮑﮭﺘﺎ ﮬﻮا ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ اور اﻧﮑ‬
‫ﮐﺎن ﮐ ﭘﺎس ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮐﮭﺎ ﺟﺲ ﺳ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﮭﮑﮭﻼ ﮐﺮ ﮬﻨﺲ ﭘﺮی اور‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ اﭘﻨ ﻟﻦ ﮐﻮ ﭘﻨﭧ‬
‫ﭘﺮ ﺳ ﻣﺴﻞ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺠﮭ اﻧﺪر ﮐﺎ ﻧﻈﺎرا ﺗﻮ‬
‫ﺻﺎف ﻧﻈﺮ ا رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ‬
‫اواز ﻧﮭﯽ آ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑ ﺗﺎﺑﯽ ﺳ اﻧﺘﻈﺎر‬
‫ﮐﺮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ڈاﮐﭩﺮ ﮐﻮ‬
‫دﮬﮑﺎ ﻣﺎر ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ اﭨﮫ‬
‫ﺟﺎے ﭘﺮ اﯾﺴﺎ ﮐﭽﮫ ﻧﺎ ﮬﻮا‬
‫ﺑﻠﮑﮧ ﻣﯿﺮی ﺳﻮچ ﮐ ﭘﺮ‬
‫ﻋﮑﺲ وہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﻮں ﮐﯽ ﻃﺮف ﺟﺎﻧ‬
‫ﻟﮕﺎ اور ﻣﯿﺮا دل زور ﺳ‬
‫دﮬﺮﮐﻨ ﻟﮕﺎ ﻣﯿﺮا ﺑﺲ‬
‫ﻧﮭﯽ ﭼﻞ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ اس‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﮐﻮ زﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ دﻓﻦ‬
‫ﮐﺮدوں‪..‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ وہ ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ‬
‫ﮐ ﭘﺎوں ﮐ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮩﻨﭽﺎ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﭘﺎؤں ﮐ ﻧﭽﻠ‬
‫ﺣﺼ ﭘﺮ اﭘﻨﯽ اﻧﮕﻠﯿﺎں‬
‫ﮔﮭﻤﺎی اور ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﺳﯽ‬
‫وﻗﺖ ﻟﺰت ﺳ اﭘﻨ ﺳﯿﻨ‬
‫ﮐﻮ اوﭘﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف ﺟﮭﭩﮑﺎ‬
‫دﯾﺎ ﺟﯿﺴ اﻧﮑﻮ ﮐﻮی‬
‫ﮐﺮﻧﭧ ﻟﮕﺎ ﮬﻮ‪ ...‬وہ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ رﮬ‬
‫ﺗﮭ ﭘﺮ اﻧﮑﯽ ﺑﺎﺗﻮں ﮐﺎ‬
‫ﻣﻮﺿﻊ ﮐﯿﺎ ﮬ وہ ﺳﻨﺎی‬
‫ﻧﮭﯽ دے رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﺎوں‬
‫ﮐﻮ اوﭘﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف اﭨﮭﺎ‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨ ﮬﻮ ﭧ ﮐ ﺑﻠﮑﻞ‬
‫ﭘﺎس ﻟ اﯾﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﭼﮭﺮے ﺳ ﺳﺴﮑﯽ‬
‫ﻧﮑﻠﺘ ﮬﻮے دﯾﮑﮭﯽ ﭘﺮ‬
‫اﻧﺪازا ﻧﮭﯽ ﮬﻮا وہ ﻣﺰے‬
‫ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﯾﺎ درد ﮐﯽ‪...‬اب‬
‫وہ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﯿﺮ ﮐﻮ داے‬
‫ﺑﺎے ﺣﺮﮐﺖ دﯾﻨ ﻟﮕﺎ‪..‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اﭘﻨﺎ ﺳﺮ زور ﺳ‬
‫ﮬﻼ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور ﺑﺮی‬
‫ﻃﺮح اوﭘﺮ ﻧﯿﭽ ﭘﭩﺦ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﯾﮧ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ اس‬
‫ﻧﺮس ﻧ ﻣﺠﮭﺴ ﭘﻮﭼﮭﺎ "‬
‫اﺳﮑﻮ ﮬﻮا ﮐﯿﺎ ﮬ " ؟‬
‫اﺳﮑﺎ ﺳﻮال ﺳﻦ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺠﮭ ﮐﻮی ﺟﻮاب‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﻧﺎ اﯾﺎ اور ﻣﯿﮟ‬
‫ﺧﺎﻣﻮش ﮐﮭﺮا اﺳﮑﺎ ﭼﮭﺮا‬
‫دﯾﮑﮭﺘﺎ رﮬﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮐﮭﻨ ﮬﯽ واﻻ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫ﻣﯿﺮے ﻓﻮن ﮐﯽ ﮔﮭﻨﭩﯽ ﺑﺞ‬
‫ﮔﯽ ﺟﯿﺐ ﺳ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ‬
‫ﻧﮑﺎل ﮐﺮﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﺮ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ اﻧﭩﯽ‬
‫ﮐ ﮔﮭﺮ ﺳ ﻓﻮن ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫آﻧﭩﯽ ﺧﺪ ﻓﻮن ﮬﻤﯿﺸﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻧﻤﺒﺮ ﭘﺮ ﮐﺮﺗﯽ‬
‫ﮬ ﻣﯿﻦ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﻓﻮن‬
‫ﻣﺠﮭ ﮐﺮﻧ واﻟﯽ اﻧﭩﯽ‬
‫ﻧﮭﯽ ﻣﯿﺮے ﺳﭙﻨﻮ ﮐﯽ‬
‫ﻣﻠﮑﮧ ﻓﺎﺋﺰہ ﮬ ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﺟﮭﺎ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ دوﻧﻮں‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ ﺷﻠﻮار‬
‫ﮐ اوﭘﺮ ﺳ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﯾﻨﮧ ﮐﺮ‬
‫ﺟﻮ ﮐﮧ ﮬﻮﻧﺎ (رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﻓﻮن ﮐﻮ ﮐﺎن )ﻻزﻣﯽ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﯾﺎ اور‬
‫ﺧﺎﻣﻮش رﮬﺎ‬
‫اﯾﮏ دو ﺳﯿﮑﻨﮉ ﮐﯽ‬
‫ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐ ﺑﻌﺪ دﺳﺮی‬
‫ﻃﺮف ﺳ ﺑﮭﺖ دﮬﯿﻤ‬
‫ﻟﮭﺠ ﻣﯿﮟ اواز ای " ﮬﯿﻠﻮ‬
‫" ﯾﻘﯿﻨﻦ ﯾﮧ اواز ﻓﺎﺋﺰہ ﮐﯽ‬
‫ﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺴﮑﻮ ﺳﻨﺘ‬
‫ﮬﯽ ﮐﺎﻧﻮں ﻣﯿﮟ رس ﮔﮭﻞ‬
‫ﮔﯿﺎ‪...‬‬
‫ﻣﯿﻦ ﻧ ﺑﮭﯽ ﺟﻮاب ﻣﯿﮟ "‬
‫ﮬﯿﻠﻮ" ﮐﮭﺎ ﺗﻮ وہ ﺟﻮش‬
‫ﺳ ﭼﻼ اﭨﮭﯽ "اﻧﺘﺎ ﭨﺎﯾﻢ‬
‫ﮐﯿﻮں ﻟﮕﺎ دﯾﺎ ﻓﻮن اﭨﮭﺎﻧ‬
‫ﻣﯿﮟ؟ ﺑﻮل ﮐﯿﻮ ﻧﮭﯽ رﮬ‬
‫ﺗﮭ ‪ ..‬ﻣﯿﮟ اﺗﻨﺎ ڈر ﮔﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﮐﺎل ﮐﺴﯽ‬
‫روﻧﮓ ﻧﻤﺒﺮ ﭘﺮ ﻟﮓ ﮔﯽ ﮬ‬
‫‪ ...‬ﺗﻤﻨ ﺗﻮ ﻣﯿﺮی ﺟﺎن‬
‫ﻧﮑﺎل ﻟﯽ ﺗﮭﯽ"‪ ..‬ﻓﺎﺋﺰہ‬
‫ﮐﯽ اﺗﻨﯽ ﭘﯿﺎری ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻦ‬
‫ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮل ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﺮا ﮐﮭﺎ ﮬﻮں اور ﮐﺲ‬
‫ﻣﻘﺼﺪ ﺳ اﯾﺎ ﺗﮭﺎ‪ ..‬وﮬﺎ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ ﮐﺴﯽ ﻏﯿﺮ ﮐ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕ ﭘﮭﻼے‬
‫ﭼﻮٹ ﮐﺎ دﯾﺪار ﮐﺮوا رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﯾﮩﺎ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﭽﯽ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﮬﻮا ﺗﮭﺎ‬
‫‪...‬‬
‫وہ ﻧﺮس ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮐﺒﮭﯽ‬
‫ﻣﺠﮭ اور ﮐﺒﮭﯽ ﺳﮑﺮﯾﻦ‬
‫ﭘﺮ دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اﺳﮑ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ زﯾﺎدا ﺑﻮل ﺗﻮ ﻧﮭﯽ‬
‫ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ‬
‫ﮬﻤﺖ ﮐﺮ ﮐ ﮐﮭﺎ"اﭼﮭﺎ‬
‫ﺳﺎﻧﺲ ﺗﻮ ﻟﻮ ﺑﻮﻟ ﮬﯽ ﺟﺎ‬
‫رﮬﯽ ﮬﻮ‪ ..‬ﺑﺘﺎو ﮐﯿﺴﯽ ﮬﻮ‬
‫اج ﻧﺎ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﮐﯿﺴ ﯾﺎد‬
‫ﮐﺮ ﻟﯿﺎ؟؟‬
‫ﻓﺎﯾﺰہ ﻧ ﺑﮭﯽ ﺷﻮخ ﮬﻮﺗ‬
‫ﮬﻮے ﺟﻮاب دﯾﺎ" ﻧﺎ ﭼﯿﺰ‬
‫ﮐﯽ ﯾﺎد ﺗﻮ ﮬﺮ وﻗﺖ ﺷﺪت‬
‫ﺳ ﺗﺮﭘﺎﺗﯽ رﮬﺘﯽ ﮬ اور‬
‫اب ﺗﻮ رات ﮐﻮ اﻧﮕﻠﯽ‬
‫ﮐﺮﻧﯽ ﭘﺮﮬﺘﯽ ﮬ ﺳﻮﻧ‬
‫ﺳ ﭘﮭﻠ "‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﮬﯽ دﯾﮑﮫ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺟﮭﺎ ڈاﮐﭩﺮ اب ﻣﯿﺮے‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻗﻤﯿﻀﮑﻮ اﻧﮑﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﻮں ﺳ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﮬﻤﯿﺸﮧ ﮐﯽ ﻃﺮح‬
‫ﻻﺳﭩﮏ واﻟﯽ ﺷﻠﻮار ﮐﻮ‬
‫ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﻧﯿﭽ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨ ﻟﮕﺎ‬
‫ﺟﺴ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﺑﻮ‬
‫ﺳ ﺑَﺎﮬﺮ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ اور ﻓﺎﺋﺰہ‬
‫ﮐﻮ ﮐﮭﺎ" ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺴ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎت ﮐﺮﺗﺎ ﮬﻮں ﮐﮫ‬
‫ﮐﺮ ﻓﻮن ﮐﺎٹ دﯾﺎ" ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﻧﺮس ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ‬
‫ﺟﻮ ﻣﯿﺮی ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫اﺗﺮﺗﯽ ﮬﻮی ﺷﻠﻮار ﮐﻮ‬
‫ﻏﻮر ﺳ دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎگ ﮐﺮ ﮐﻤﺮے‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﮔﯿﺎ‪ ...‬ﮐﻤﺮے‬
‫ﮐ ﺑﺎﮬﺮ ﭘﮩﻨﭽﺘ ﮬﯽ وﮬﯽ‬
‫ﻣﻮﭨ ﺳ وارڈ ﺑﻮاے ﻧ‬
‫ﻣﺠﮭ اﻧﺪر ﺟﺎﻧ ﺳ‬
‫روک ﻟﯿﺎ اور ﮐﮭﺎ "‬
‫ﭨﺮﯾﭩﻤﻨﭧ ﮐ دوران ﮐﻮی‬
‫اﻧﺪر ﻧﮭﯽ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ"‪...‬‬
‫ﻣﺠﮭ ﺷﺪﯾﺪ ﻏﺼﮧ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ‬
‫اﺧﺮ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﭽﮧ‬
‫اس ﺳ ﮐﯿﺴ ﺟﯿﺖ‬
‫ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ اﺳﻨ اﺳﺎﻧﯽ‬
‫ﺳ ﻣﺠﮭ ﻗﺎﺑﻮ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ اور‬
‫اﭘﻨ ﺑﺪﺑﻮدار ﻣﻨﮧ ﮐﻮ‬
‫ﻣﯿﺮے ﭘﺎس ﻻﺗ ﮬﻮے‬
‫ﮐﮭﺎ "ﺟﺐ ﺗﮏ ﭼﯿﮏ اپ‬
‫ﺧﺘﻢ ﻧﺎ ﮬﻮ ﺟﺎے ﭼﭗ‬
‫ﭼﺎپ ﯾﮭﺎ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎو ورﻧﮧ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﭘﮭﻨﮑﻮا دو ﮕﺎ"اور‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﺳ ﻣﺠﮭ ﺑﻨﭻ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف ﭘﮭﯿﻨﮏ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﭼﺎھ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ‬
‫ﻧﮭﯽ ﮐﺮ ﺳﮑﺎ اور دوﺑﺎرا‬
‫ﻧﺮس ﮐ ﭘﺎس ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺟﻮ‬
‫ﻏﻮر ﺳ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اﺳﮑ ﻗﺮﯾﺐ ﺟﺎ‬
‫ﮐﺮ دﮬﺮﮐﺘ دل ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﺮ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ‬
‫آﻧﮑﮭﯿﮟ ﭼﮑﺮا ﮔﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺷﻠﻮار‬
‫اﻧﮑﯽ ﭨﺎﻧﮕﻮں ﺳ اﺗﺮ ﮐﺮ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﭘﺮی ﮐﺮﺳﯽ ﭘﺮ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﻗﻤﯿﺾ ﻣﻮﻣﻮ‬
‫ﺳ زرا ﻧﯿﭽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫اﻧﮑﯽ ﭼﻮٹ اور ﮔﻮرا ﭘﯿﭧ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﺑﻠﮑﻞ‬
‫ﻧﻨﮕﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﺟﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ دوﻧﻮ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﻮ ﮐﻮ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ اﻧﮑ‬
‫درﻣﯿﺎن ﺟﮭﮑﺎ ﮬﻮا اﯾﮏ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﭨﻮرچ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫ﭼﻮٹ ﮐ اﻧﺪر روﺷﻨﯽ ﮐﺮ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اور دﺳﺮے ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺳ ﮐﻮی ﻧﻮﮐﯿﻠﯽ ﭼﯿﺰ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ ﭘﮭﯿﺮ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪..‬ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ ﺟﺴﻢ‬
‫ﮐﺎﻣﭗ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اور اﻧﮭﻮ ﻧ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﮐﻮ اﭘﻨ ﺑﺎﻟﻮں ﮐ‬
‫اﻧﺪر ﮔﮭﺴﺎ ﮐﺮ اﺳﮑﻮ‬
‫ﻣﺴﻞ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﻣﺠﮭ‬
‫ﯾﻘﯿﻦ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺑَﺎﺟﯽ ﻣﮑﻤﻞ‬
‫ﺑﻦ‬
‫ﮔﺮم ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﮬ اور َ‬
‫ﭼﺪے واﭘﺲ ﻧﮭﯽ اﺋﮟ ﮔﯽ‬
‫‪..‬‬
‫دﺳﺮی ﻃﺮف ڈاﮐﭩﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﮐ‬
‫ﻗﺮﯾﺐ ﺗﺮ ﮬﻮﺗﺎ ﭼﻼ ﺟﺎ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮا اﯾﮏ اﯾﮏ ﭘﻞ‬
‫ﮔﺰرﻧﺎ ﻣﺤﺎل ﮬﻮ ﺗﺎ ﺟﺎ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ادﮬﺮ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﺑﯿﭩﮭﯽ‬
‫ﻧﺮس ﺟﻮ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﺮ‬
‫دﯾﮑﮭ ﺟﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ﮐ‬
‫ﭘﺎس ﺳ ﭘﭧ ﭘﺮ ﺧﺎرش‬
‫ﮐﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﺟﺐ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻧﻈﺮ اس ﭘﺮ ﭘﺮی‬
‫ﺗﻮ اﺳﮑﯽ ﺷﻠﻮار ﮐﺎﻓﯽ‬
‫زﯾﺎدا ﮔﯿﻠﯽ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ...‬اب اﺳﮑﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺠﮭ ﺑﮭﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﭼﺮﮬﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ‪ ...‬ﺟﮭﺎ ﭘﮭﻠ ﺳﮑﺮﯾﻦ‬
‫ﭘﺮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻏﺼﮧ ا رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫اب وﮬﺎ ﻣﺰا اﻧ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮﻧ‬
‫واﻟﯽ ﮬﺮ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﻮ‬
‫دﯾﮑﮭﻨ ﮐﺎ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﺑﺪل ﮔﯿﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮل ﮔﯿﺎ ﮐﮧ اﻧﺪر‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ ﮐﺴﯽ ﻏﯿﺮ‬
‫ادﻣﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﻧﻨﮕﯽ‬
‫ﻟﯿﭩﯽ ﮬﻮی ﮬﺮ ﻃﺮح ﺳ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ اور ﮐﮭﻮل‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎ دﯾﺪار‬
‫ﮐﺮوا رﮬﯽ ﮬ ‪ ...‬ﻣﯿﺮی‬
‫ﻧﻈﺮ اب اﯾﮏ ﻣﺮد ﮐﯽ‬
‫ﻧﻈﺮ ﺑﻦ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﺟﺲ ﻃﺮح ﻣﯿﮟ اس‬
‫ﻧﺮس ﮐﻮ دﯾﮑﮫ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫اﺳﯽ ﻃﺮح ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ‬
‫ادﮬﯽ ﻧﻨﮕﯽ ﻟﯿﭩﯽ ﺑﮭﻦ ﮐﻮ‬
‫ﺑﮭﯽ دﯾﮑﮫ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫اس ﻃﺮف ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﮭ‬
‫ﮬﺮ ﺣﺪ ﭘﺎر ﮐﺮ دﯾﻨ ﮐﯽ‬
‫ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎی اور اﭘﻨﺎ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺪ ﭘﮭﯿﺮﺗ‬
‫ﮬﻮے اﻧﮑ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ ﻟ اﯾﺎ‬
‫ﺟﺲ ﺳ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ درد‬
‫اور ﻣﺰے ﺳ ﻣﻠﯽ ﺟﻠﯽ‬
‫ﭼﯿﺦ ﻧﮑﻠﯽ‪ ..‬ﺟﺴﮑﻮ اس‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﮭﺮ ﭘﻮر اﻧﺠﻮاے‬
‫ﮐﯿﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﺮﺗﺎ ﮬﻮا اﭘﻨ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ک ﺑﻠﮑﻞ ﭘﺎس اﻧﮑ‬
‫ﭘﯿﭧ ﮐ اوﭘﺮ رﮐﮫ ﮐﺮ‬
‫ﭼﻮﺳﺒ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﺟﺴ ﮬﯽ‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اور ﻣﯿﺮے ﭘﺎس‬
‫ﺑﯿﭩﮭﯽ ﻧﺮس دوﻧﻮ ﻟﺮﮐﯿﻮں‬
‫ﮐﯽ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ "‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ" ﻧﮑﻠﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ‬
‫اﻧﺪر ﻣﯿﺮی ﺑﺮی ﺑﮭﻦ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮ رﮬﺎ ﮬ وہ اس‬
‫ﺳﺒﮑﻮ اﭘﻨ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮﺗﺎ‬
‫ﺗﺼﻮر ﮐﺮ ﮐ ﻣﺰے ﻟ‬
‫رﮬﯽ ﮬ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺰے اور ﺟﻮش‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ زور ﺳ‬
‫ﻣﺴﮑﺮاﻧ ﻟﮕﯽ‪ ...‬اور‬
‫ادﮬﺮ ﻣﯿﺮے ﻗﺮﯾﺐ ﺑﯿﭩﮭﯽ‬
‫ﻧﺮس ﻧ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ک‬
‫داﻧ ﮐﻮ ﻣﺴﻞ دﯾﺎ‪ ...‬اﯾﮏ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺟﺴﮑﻮ اب ﻓﺮق‬
‫ﮬﯽ ﻧﮭﯽ ﭘﺮھ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫ادﻣﯽ ﮐ ‪1‬اﺳﮑﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ﻧﻨﮕﯽ ﻟﯿﭩﯽ ﮬ ﯾﺎ‬
‫ﺳﻮ ﻣﯿﮟ ﺻﺮف ﻧﺮس ﭘﺮ‬
‫دﮬﺎن دے رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺟﻮ‬
‫ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﺮ ﻣﯿﺮی ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮﻧ واﻟ‬
‫ﮐﮭﻠﻮار ﮐﻮ ﻣﮑﻤﻞ اﻧﺠﻮاے‬
‫ﮐﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ َرا دﯾﺮ‬
‫ﮔﺰرﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ وہ دﮬﯿﻤﯽ‬
‫اواز ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﻧ ﻟﮕﯽ ''‬
‫اوھ ﯾﺲ اوھ ﯾﺲ اوھ‬
‫ﯾﺲ اوھ ﯾﺲ‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ" اور‬
‫اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ‬
‫ﮐﺮﺳﯽ ﮐﯽ ﺑﯿﮏ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﭨﯿﮏ ﻟﮕﺎ ﻟﺮ ﻟﯿﭧ ﺟﺎﻧ‬
‫واﻟ اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﮔ ﮐﻮ ﺑﺮﮬﺎ دی‪..‬‬
‫اﯾﺴﺎ ﮐﺮﺗ ﮬﯽ اﺳﻨ‬
‫اﭘﻨﯽ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮدی‬
‫اور ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ"‬
‫ﺳﺴﺴﺴﺴﺴﺲ'‬
‫ﺳﺴﮑﯽ ﻟﯿﺘﯽ ﮬﻮی ﺟﮭﺮ‬
‫ﮔﯽ اﺳﮑﺎ ﭘﺮﯾﺸﺮ اﺗﻨﺎ ﺗﯿﺰ‬
‫ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﺳﮑﯽ ﺷﻠﻮار‬
‫ﮔﯿﻠﯽ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ اواز ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ ﺑﮭﯽ ﺳﻦ ﻟﯽ‪....‬‬
‫ﻧﺮس ﮐﻮ اس ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ‬
‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ ﺑﮭﯽ‬
‫ﮐﮭﻤﺒﺎ ﺑﻦ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺟﻮ‬
‫ﮐﮧ اس ﺑﯿﭩﮭﯽ ﮬﻮی ﻧﺮس‬
‫ﮐ ﻣﻨﮧ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﻟﯿﮑﻦ اﺳﮑﯽ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ اﺳﮑﻮ‬
‫ﮐﻮی ﮬﻮش ﻧﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ‬
‫اﺳﮑ ﭘﺎس ﮐﯿﺎ ﮬﻮ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ وہ اﭘﻨﺎ ﺳﻔﺮ ﻃ ﮐﺮ‬
‫ﮐ ﻣﻨﺰل ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭻ ﭼﮑﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ...‬دﺳﺮی ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻗﻤﯿﺾ اﻧﮑﯽ ﮔﺮدن ﺗﮏ ا‬
‫ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ وہ ڈاﮐﭩﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭘﯿﭧ ﮐ ﮬﺮ ﮐﻮﻧ ﮐﻮ‬
‫ﭼﻮس رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﭼﺎٹ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻧﭙﻞ ﮐﻮ‬
‫اوﭘﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف اﭨﮭﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺟﮭﭩﮏ دﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻟﺰت ﮐ ﻣﺎرے ﺑﺮی‬
‫ﻃﺮح ﮬﻞ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﮬﻠﺘ ﮬﻮے اﭘﻨﯽ زﺑﺎن ﮐﻮ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐ‬
‫ﮔﺮد ﮔﮭﻤﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اﺳﮑ ﺑﺎﻟﻮں ﮐﻮ ﺳﮭﻼ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور اﭨﮭﺎ ﮐﺮ‬
‫اوﭘﺮ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐ‬
‫ﭘﺎس ﻻ ﮐﺮ ﭼﻮﻣﻨﺎ ﭼﺎﮬﺘﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ڈاﮐﭩﺮ ﻧﺎ ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ دودھ ﭼﻮس رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﻧﮧ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ک‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﺳ اﺑ ﺣﯿﺎت‬
‫ﭘﯽ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬اب ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﮭﯽ اﻧﺘﻈﺎر ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﭘﺮ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺣﻤﻠﮧ‬
‫ﮐﯿﻮں ﻧﮭﯽ ﮐﺮ رﮬﺎ‪...‬‬
‫ڈاﮐﭩﺮ ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭘﯿﭧ ﮐﻮ ﭼﻮﻣﺘﺎ ﮬﻮا‬
‫ﻣﻮﻣﻮ ﮐ ﻗﺮﯾﺐ اﺗﺎ ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺧﺪ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﮑﺎ دے‬
‫ﮐﺮ ﻧﯿﭽ ﮬﻮﺗﯽ ﮐﮧ اﯾﮏ ﺑﺎر‬
‫ﺗﻮ وہ اﻧﮑ دودھ ﮐﻮ ﻣﻨﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻟ ﭘﺮ ڈاﮐﭩﺮ ﻧ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺑﺎرڈر ﭘﺎر ﻧﺎ ﮐﺮﻧ ﮐﯽ‬
‫ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎی ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻣﻮﻣﻮ ﮐ ﺑﻠﮑﻞ ﻧﯿﭽ‬
‫ﺳ اﺳﻨ زﺑﺎن ﺑﺎﮬﺮ‬
‫ﻧﮑﺎﻟﯽ اور داﺋﮟ ﺳ ﺑﺎﺋﮟ‬
‫ﺟﺎﻧﺐ ﮔﮭﻤﺎﺗﺎ ﮬﻮا ﻧﯿﭽ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف اﻧ ﻟﮕﺎ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺟﺲ اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ ﭼﻼ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﯾﻘﯿﻨﻦ اﻧﮑﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮑﺎﻟﻨ ﻟﮕﯽ ﮬﻮﮔﯽ‬
‫اور ﺳﻮﺟ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ‬
‫ﺳ اﻧﮑﻮ رﯾﻠﯿﺲ ﮬﻮﻧ‬
‫ﻣﯿﮟ درد ﮬﻮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اس ﻗﺪر زور ﺳ‬
‫ﭼﻼ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ اﻧﮑﯽ‬
‫اواز ﺑﺎﮬﺮ ﺗﮏ اﻧ ﻟﮓ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺑﯿﮉ ﮐﯽ ﭼﺎدر ﮐﻮ‬
‫اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﺟﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﻮ زور ﺳ داﯾﮟ ﺑﺎﯾﮟ‬
‫ﮬﻼ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اﭘﻨﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﮐﻮ اس ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻣﯿﻦ دﯾﮑﮫ‬
‫ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ زور ﺳ‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﮐﮭﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺣﺮﮐﺘﻮں ﻣﯿﮟ‬
‫ﮔﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﭼﺎﻧﮏ ﻣﯿﺮے‬
‫ﻟﻦ ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ رﮔﺮﺗﺎ ﮬﻮا‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮬﻮا ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎ‬
‫ﺣﯿﺮان ﮬﻮے ﺳﮑﺮﯾﻦ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺘﺎ رﮬﺎ اور‬
‫اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﺳ اﺳﮑ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﮐﻮ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﭘﻨ ﺳﺨﺖ ﻟﻦ‬
‫ﭘﺮ ﮬﻠﮑ ﮬﻠﮑ ﺗﮭﭙﺮ ﻣﺎرﻧ‬
‫ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﻣﺠﮭ اﺳﮑﺎ اﺗﻨﺎ‬
‫ﻣﺰہ ا رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮے‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ ﺑﮭﯽ اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ‬
‫ﮐﯽ اواز ﻧﮑﻠﻨ ﻟﮕﯽ‪...‬‬
‫ﻧﺮس ﻧ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ "ﮐﻮن‬
‫ﮬ ﯾﮧ ﮔﺸﺘﯽ"‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﺮ دﯾﮑﮭﺘ‬
‫ﮬﻮے ﺟﮭﺎ ڈاﮐﭩﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫زﺑﺎن ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ک زرا اوﭘﺮ ﺗﮏ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮔﮭﻤﺎ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺣﺘﮧ ﮐ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻼﻧ‬
‫ﮐﯽ اوازﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪ ﮬﻮ‬
‫ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ اور وہ ﺑﺲ ﺗﯿﺰ‬
‫ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﺘ ﮬﻮے ﺑ‬
‫ﺳﺪہ ﭘﺮی ﺗﮭﯽ ﭘﺮ ﺳ‬
‫ﻧﻈﺮے ﮬﭩﺎ ﮐﺮ ﻧﺮس ﮐ‬
‫ﻣﻮﻣ ﮐﻮ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺎ‬
‫اور اﺳﮑ ﺟﻮاب ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎ‬
‫"ﯾﮧ ﮔﺸﺘﯽ ﻣﯿﺮی ﺑﮭﻦ ﮬ‬
‫"‪....‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ ‪....‬‬
‫ﺳﻮار _ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_9‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ادﮬﺮ ﺑﺎﺟﯽ آﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮐﯿ ﻟﯿﭩﯽ ﮬﻮی ﺗﮭﯽ ڈاﮐﭩﺮ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻧﯿﭽ اﺗﺮ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﮐﮭﺮا ﮬﻮ ﮔﯿﺎ‬
‫اور اﭘﻨ ﻟﻦ ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﺳﮩﻼﻧ ﻟﮕﺎ‪.. ..‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺑ ﺟﮭﺠﺠﮏ‬
‫اﺳﮑ ﻟﻦ ﮐﻮ ﭘﯿﻨﭧ ﮐ‬
‫اوﭘﺮ ﺳ ﭘﮑﺮا اور ﻣﭩﮭﯽ‬
‫ﻣﯿﮟ دﺑﺎ ﮐﺮ ڈاﮐﭩﺮ ﮐﻮ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﮐﺮﺗ ﮬﻮے ﺑﯿﮉ‬
‫ﺳ ﻧﯿﭽ اﺗﺮ ای‪ ..‬اﭘﻨ‬
‫ﮐﭙﺮے ﭼﺮﮬﺎﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫اﻧﮭﻮ ﻧ ﭨﯿﺒﻞ ﭘﺮ رﮐﮭ ﭘﯿﮓ‬
‫ﺳ ﻓﻮن ﻧﮑﺎل ﮐﺮ ﮐﺎن‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ‬
‫ﺑﺎت ﮐﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻓﻮرن اﭘﻨﺎ دﭘﭩﮧ اورﮬﺎ اور‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﮐﯽ ﻃﺮف اﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اب ﻧﺮس ﮐﯽ‬
‫ﺳﺎﯾﮉ ﺳ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﺑﻨﭻ ﮐ‬
‫ﭘﺎس ﮐﮭﺮا ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺟﯿﺴ‬
‫ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﺎﮬﺮ ای ﺑﻨﺎ‬
‫ﮐﻮی ﺳﻮال ﮐ اﻧﮑﻮ ﻟ‬
‫ﮐﺮ ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ‪ .‬اﯾﺎ‪ .‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻣﺠﮭ ﻣﺸﻘﻮق ﻧﻈﺮوں‬
‫ﺳ دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﺮ‬
‫ﻣﯿﮟ ان ﭘﺮ ﺑﻨﺎ ﮐﻮی ﺑﺎت‬
‫ﻇﺎﮬﺮ ﮐ ﮔﮭﺮ ﻟ اﯾﺎ‪....‬‬
‫ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﺘ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ‬
‫اﻣﯽ ﮐﻮ اواز دی اﻣﯽ‬
‫ﺑﮭﺎﮔﺘﯽ ﮬﻮی ﺑﺎﮬﺮ ای‪..‬ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ اﻧﭩﯽ ﮐﺎ‬
‫ﻓﻮن اﯾﺎ ﮨ اور وہ‬
‫ﮬﻤﺎرے ﮔﮭﺮ ا رﮬ ﮬ ‪...‬‬
‫ﺳﺐ ﺗﯿﺎرﯾﺎں ﺷﺮوع‬
‫ﮐﺮدے اور ﮬﺴﭙﺘﺎل ﮐﯽ‬
‫ﮐﻮئ ﺑﺎت ﮐﯿ ﺑﻨﺎ‬
‫ﻟﺮﮐﮭﺮاﺗﯽ ﮬﻮی ﮐﻤﺮے‬
‫ﻣﯿﮟ ﭼﻠﯽ ﮔﯽ‪ ...‬اﻣﯽ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮔﮭﺮ ﮐ ﮐﺎﻣﻮں ﻣﯿﮟ‬
‫ﻟﮓ ﮔﯽ‪..‬‬
‫ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺻﺒﺢ ﮬﯽ ﺟﺎ ﭼﮑﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻮﻧ‬
‫ﭼﻠﯽ ﮔﯽ اﻣﯽ ﮔﮭﺮ ﮐ‬
‫ﮐﺎﻣﻮں ﻣﯿﮟ ﻟﮓ ﮔﯽ اور‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﮑﻮن ﮐﺎ‬
‫ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﻨ اﭘﻨ ﮐﻤﺮے‬
‫ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ دﯾﮑﮭﺎ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮے‬
‫ﮬﯽ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﻟﯿﭩﯽ‬
‫ﮬﻮی ﺗﮭﯽ ‪ ....‬اﺳﻨ‬
‫ﻣﺠﮭ ﭼﭗ رﮬﻨ ﮐﺎ‬
‫اﺷﺎرہ ﮐﺮﺗ ﮬﻮے اﭘﻨ‬
‫ﭘﺎس ﺑﻼﯾﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﻤﺠﮭ دروازہ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ‬
‫ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﭽﮫ ﮐﮭ ﺑﻨﺎ اﭨﮭﯽ‬
‫دروازے اور ﮐﮭﺮﮐﯽ ﮐﻮ‬
‫ﮐﻨﮉی ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﭘﺎس‬
‫ای ﻣﺠﮭ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ دﮬﮑﺎ دﯾ‬
‫ﮐﺮ ﻟﭩﺎ دﯾﺎ اور ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ‬
‫ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯽ‪" ...‬ﮬﺎں ﺗﻮ ﺑﭽﺆ‬
‫اب ﺑﺘﺎو ﻣﺠﮭ اواﯾﮉ ﮐﺮ‬
‫ﮐ ﮐﮭﺎ ﺟﺎوﮔ "‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ‬
‫ﻣﺠﮭ ﺑﮩﺖ ﺑﺮی ﻟﮕﯽ‪..‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺟﮭﭩﮑ ﺳ اﺳﮑﻮ‬
‫اﭘﻨ اوﭘﺮ ﺳ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ‬
‫ﺗﻮ وہ ﺑﯿﮉ ﺳ ﻧﯿﭽ ﮔﺮ‬
‫ﮔﯽ‪....‬ﮐﺎﻓﯽ زوردار اواز‬
‫ای ﻣﯿﮟ اﺳﮑﻮ دﯾﮑﮭﻨ ﮐ‬
‫ﻟﯿ ﺟﮭﮑﺎ ﺗﻮ وہ ﻏﺼ ﺳ‬
‫ﮐﮭﺮی ﮬﻮﮔﯽ اور ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫ﭼﺮھ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﻣﻨﮧ ﭘﺮ‬
‫زوردار ﺗﮭﭙﺮ دے ﻣﺎرا‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ زدی ﺗﻮ ﺗﮭﯽ ﮬﯽ ﭘﺮ‬
‫ﻣﺠﮭ اس ﺑﺎت ﮐﺎ ﯾﻘﯿﻦ‬
‫ﻧﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ وہ اﭘﻨﯽ ﺗﻮﮬﯿﻦ‬
‫ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ اس ﻃﺮح ﻟ ﮔﯽ‬
‫‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ اﭼﺎﻧﮏ ﮬﯽ ﺑﮩﺖ‬
‫ﺟﺰﺑﺎﺗﯽ ﮬﻮ ﮔﯽ اور دوﺑﺎرا‬
‫ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮭﻮں ﮐﯽ‬
‫اﻧﮕﻠﯿﻮں ﮐﻮ اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮭﻮں‬
‫ﮐﯽ اﻧﮑﻠﯿﻮں ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ‬
‫ﮐﺮﮐ ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﺟﮭﮏ‬
‫ﮔﯽ‪ ..‬اس ﻓﺤﺎﺷﯽ‬
‫ﻋﻮرت ﻧ ﯾﮧ ﺳﺐ اﺗﻨﺎ‬
‫ﺟﻠﺪی ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﻤﺠﮭﻨ ﮐﺎ وﻗﺖ ﮬﯽ‬
‫ﻧﮭﯽ ﻣﻼ‪...‬‬
‫ﻣﯿﺮے ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ اﭘﻨ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﻣﯿﮟ ﻟ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﯿﮑﻨﮉ ﮐﯽ ﮐﺲ ﮐﺮﻧ ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ ﺑﻮﻟﯽ‪" ...‬ﺑﮭﺎی ﺟﯿﺴ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺘﯽ ﮬﻮں ﻣﯿﺮی‬
‫ﺑﺎت ﻣﺎﻧﺘ ﺟﺎو اج‬
‫ﺗﻤﮭﺎری ﮬﻮﻧ واﻟﯽ ﺑﯿﻮی‬
‫ﮬﻤﺎرے ﮔﮭﺮ ا رﮬﯽ ﮬ ‪..‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﮬﻤﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺑﺘﺎ دﯾﺎ ﮬ اور اﻣﯽ ﻧ‬
‫ﺻﺒﺢ اﻧﮑﻮ دﻋﻮت ﺑﮭﯽ‬
‫دے دی ﮬ اب اﮔﺮ‬
‫ﺗﻤﮭﺎری ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻮﮐﻮﻓﯽ‬
‫ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ ﺗﻤﮭﺎری‬
‫ﮬﻮﻧ واﻟﯽ ﺑﯿﻮی ﮐﻮ ﯾﮧ ﭘﺘﮧ‬
‫ﭼﻞ ﺟﺎے ﮐﮧ اج ﺗﻤﮭﺎری‬
‫ﺑﺮی ﺑﮭﻦ ﮐﯽ اﯾﺴﯽ‬
‫ﺣﺎﻟﺖ ﮐ زﻣﺪار ﺗﻢ ﮬﻮ ﺗﻮ‬
‫ﺳﻮﭼﻮ ﺗﻤﮭﺎری ﺑ ﭘﻨﺎہ‬
‫ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮬﻮﮔﺎ"؟؟؟‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﮬﯽ ﮐﺎﻓﯽ‬
‫ﮔﮭﺒﺮا ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫اس دﮬﻤﮑﯽ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ‬
‫ﻣﺰﯾﺪ ﺳﮩﻢ ﮔﯿﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺳﮑﯽ ﻃﺮف ﮔﮭﻮرﺗ‬
‫ﮬﻮے ﭘﻮﭼﮭﺎ" ﻣﺎﺋﺮہ ﺗﻢ ﮐﯿﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﯽ ﮬﻮ؟؟ "‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ دﮬﭩﺎی ﺳ "‬
‫ﺟﻮاب دﯾﺎ"ﻣﯿﺮے ﺑﯿﻦ ﭼﻮد‬
‫ﺑﮭﺎی اب ﺗﯿﻦ اﻧﮕﻠﯿﻮں‬
‫ﺳ ﻣﯿﺮا ﮔﺰارا ﻧﮭﯽ ﮬﻮﺗﺎ‬
‫ﭘﻠﺰ اﯾﮏ ﺑﺎر ﻣﺠﮭ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮح ﺳﮑﻮن‬
‫ﭘﮩﻨﭽﺎ دو ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اب‬
‫ﻟﺮﮐﯽ ﺳ ﻋﻮرت ﺑﻨﻨﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﯽ ﮬﻮں"‪...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﮔﺮﻣﯽ ﮐﺎ اﻧﺪازا ﻣﺠﮭ‬
‫اﺳﮑﯽ ﮔﺮم ﺳﺎﻧﺴﻮں‬
‫ﺳ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﭘﺮ‬
‫ﻣﺠﮭ اﺳﮑﯽ ﻃﺮف ﮐﻮی‬
‫اﯾﭩﺮﯾﮑﺸﻦ ﻧﮩﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫اﺑﮭ ﺑﮭ اﺳ ﻮ ﺑﭽ ﮨ‬
‫ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﭘﺮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺠﺒﻮر ﺗﮭﺎ اور اﭘﻨﯽ‬
‫ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﮐﯽ اگ ﮐﻮ ﭨﮭﻨﮉا ﮐﺮﻧ ﮐ‬
‫ﻋﻼوہ ﮐﻮی راﺳﺘﮧ ﻧﮩﯽ ﺗﮭﺎ‬
‫‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ اﺳﮑﯽ ﺑﺎت ﻣﺎن ﮔﯿﺎ‬
‫اور رات ﻣﯿﮟ اﻧ ﮐ ﻟﯿ‬
‫ﮐﮭﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی ﺑﺎت ﺳﻦ ﮐﺮ‬
‫ﭼﮭﮏ اﭨﮭﯽ اور ﺧﻮﺷﯽ‬
‫ﻣﻨﭧ ﮐﯽ ‪2‬ﺳ ﻣﺠﮭ‬
‫اس ﻗﺪر زور ﺳ ﮐﺲ‬
‫ﮐﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﺮے ﮬﻮﻧﭧ‬
‫ﺳﺮخ ﮬﻮ ﮔ ‪...‬اﺗﻨﯽ‬
‫ﺟﺎﻧﺪار ﮐﺲ ﮐﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﺳ‬
‫اﭨﮭﯽ اور ﻣﺠﮭ آﻧﮑﮫ‬
‫ﻣﺎرﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ" اج‬
‫اﭼﮭﯽ ﻃﺮح ﻣﺎﻟﺶ ﮐﺮ ﮐ‬
‫اﻧﺎ ﻣﯿﺮے ﺑﮩﻦ ﭼﻮد ﻣﯿﮟ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﻧﮭﯽ ﺟﻮ اﯾﮏ‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﻣﯿﮟ ﻓﺎرغ ﮬﻮ‬
‫ﺟﺎؤں ﮔﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮬﻮں ﺟﻮ ﺗﻤﮭ ﭘﻮرا ﻧﭽﻮر‬
‫دے ﮔﯽ"‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ اﯾﺴﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ‬
‫ﺳﻨﻨ ﮐ ﺑﻌﺪ ﯾﮧ ﻇﺎﮬﺮ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐﯽ ﻣﺎﺋﺮہ اﭘﻨﯽ ﺑﺮی ﺑﮭﻦ‬
‫ﺳ ﮐﺎﻓﯽ زﯾﺎدہ ﺗﺠﺮﺑﮧ‬
‫ﮐﺎر اور ﮔﺮم ﺗﮭﯽ ﭘﺮ‬
‫اﺳﮑﻮ اﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﺎ ﻟﻮ َڑ‬
‫ﻧﮭﯽ ﻣﻼ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﭘﮭﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﮐﮭﺮﮐﯽ ﺳ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﺟﮭﺎﻧﮏ ﮐﺮ ﺑﺎﮬﺮ اﻣﯽ‬
‫ﮐﻮ دﯾﮑﮭﺎ اور اﻧﮑﻮ ﮐﺎم‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮوف ﭘﺎ ﮐﺮ‬
‫اﮬﺴﺘﮧ ﺳ ﻣﺠﮭ ﮬﻮای‬
‫ﮐﺲ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﻮی ﮐﻤﺮے‬
‫ﺳ ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ ﮔﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﮭﯽ ﺧﺸﯽ ﮐﺎ‬
‫ﭨﮭﮑﺎﻧﺎ ﻧﮧ رﮬﺎ ﮐﮧ اج اﻣﯽ‬
‫ﻓﺎﺋﺰہ ﮐﺎ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮے ﻟﯿ‬
‫ﻣﺎﻧﮕ ﮔﯽ‪ ...‬ﯾﮭﯽ ﺳﺐ‬
‫ﺳﻮﭼﺘ ﮬﻮے ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺎر‬
‫ﮬﻮﻧ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ‪....‬ﮐﻮی اﯾﮏ‬
‫ﮔﮭﻨﭩﮧ ﮬﯽ ﮔﺰرا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫دروازے ﭘﺮ دﺳﺘﮏ ﮬﻮ‬
‫ﮔﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﻮ ﮐﺎﻟ رﻧﮓ‬
‫ﮐﺎ ﭨﺎپ اور ﺑﻠﯿﻮ ﭨﺎﯾﭩﺲ‬
‫ﭘﮭﻦ ﮐﺮ ﺻﺮف ﮔﺮدن ﭘﺮ‬
‫دﭘﭩﮧ اورھ ﮐﺮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻟﮓ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ دروازہ ﮐﮭﻮﻟﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ اور ﻣﯿﮟ اﺳﮑﻮ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﺳ دﯾﮑﮭﺘﺎ ﮬﯽ رھ‬
‫ﮔﯿﺎ‪ ..‬اﺗﻨ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺟﻮ ﻧﯿﻠ رﻧﮓ ﮐﯽ‬
‫ﺷﻠﻮار ﻗﻤﯿﺰ ﭘﮭﻦ ﮐﺮ ﮬﻠﮑﺎ‬
‫ﺳﺎا ﺗﯿﺎر ﮬﻮی ﺗﮭﯽ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺳﺎﺗﮫ اﮐﺮ ﮐﮭﺮی ﮬﻮ ﮔﯽ‪..‬‬
‫اﺗﻨ ﻣﯿﮟ ﻣﮩﻤﺎن ﮔﮭﺮ ﮐ‬
‫اﻧﺪر داﺧﻞ ﮬﻮ ﮔ اور‬
‫اﯾﮑﻌﺠﯿﺐ ﺧﺸﯽ ﮐﺎ‬
‫ﻣﺎﺣﻮل ﺑﻦ ﮔﯿﺎ‪ ..‬اﻧﭩﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﺻﺮف اﻧﮑﯽ ﺑﺮی‬
‫ﺑﯿﭩﯽ ﺻﺎﺋﻤﮧ ای ﺗﮭﯽ ﻓﺎﺋﺰہ‬
‫ﮐﻮ ﻧﺎ ﭘﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ‬
‫اداس ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ‪....‬‬
‫ﺻﺎﯾﻤﮧ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮬﻢ ﻋﻤﺮ‬
‫اور ﮐﺎﻓﯽ اﭼﮭﯽ ﺳﮩﻠﯿﺎں‬
‫ﺗﮭﯽ اور اﯾﮏ ﻟﻤﺒ ﻋﺮﺻ‬
‫ﮐ ﺑﻌﺪ اﯾﮏ دﺳﺮے ﺳ‬
‫ﻣﻞ ﮐﺮ ﮐﺎﻓﯽ ﺧﺶ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﺳﺐ ﻟﻮگ ﺑﺎﮬﺮ ﺻﺤﻦ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮔ اور ﮔﭙ‬
‫ﻣﺎرﻧ ﻟﮕ ‪ ...‬ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺗﻮ ﮬﻠﻨ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧﮭﯽ ﺗﮭﯽ اس ﻟ ﺳﺐ‬
‫ﮐﺎم ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﺳﻤﺒﮭﺎﻟﻨ‬
‫ﭘﺮے‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﮭﺖ ﺳﻠﯿﻘ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﭘﮭﻠ ﺑﻮﺗﻞ اور ﭘﮭﺮ‬
‫ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ دﺳﺮی ﮐﮭﺎﻧ‬
‫ﮐﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﭘﯿﺶ ﮐﯽ‪...‬‬
‫ﺳﺐ ﺑﮭﺖ ﺟﻠﺪ ﮬﯽ اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﮭﻞ‬
‫ﻣﻞ ﮔ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﺪوﻟﺖ ﮐﻮی ﻣﺴﻠﮧ ﺑﮭﯽ‬
‫در ﻣﯿﺶ ﻧﮭﯽ اﯾﺎ‪ ...‬زرا‬
‫ﺳﺎ وﻗﺖ ﮔﺰرا ﺗﻮ ﺗﯿﻨﻮں‬
‫ﻟﺮﮐﯿﺎں ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﭼﻠﯽ‬
‫ﮔﯽ اور ﻣﯿﮟ اﻣﯿﺒﺎور اﻧﭩﯽ‬
‫ﮐ ﭘﺎس ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﻣﺮﺿﯽ ﮐﯽ ﺑﺎت ﮐﺎ‬
‫اﻧﺘﻈﺎر ﮐﺮﻧ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫ادﮬﺮ ادﮬﺮ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮں ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ اﻣﯽ ﻧ ﻣﺠﮭ اﻧﺪر‬
‫ﺟﺎﻧ ﮐﺎ اﺷﺎرہ ﮐﯿﺎ اور‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎت ﮐﯽ ﻧﺰاﮐﺖ ﮐﻮ‬
‫ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮬﻮا وﮬﺎ ﺳ اﭨﮫ‬
‫ﮐﺮ ﻟﺮﮐﯿﻮں ﮐ ﮐﻤﺮے‬
‫ﻣﯿﮟ ا ﮔﯿﺎ‪...‬‬
‫وﮬﺎ ﻣﺎﺋﺮہ اﯾﮏ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ‬
‫ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺗﮭﯽ اور دوﻧﻮ ﺑﺮی‬
‫ﻟﺮﮐﯿﺎں اﻟﮓ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﮐﻮی‬
‫ﺑﮭﺖ ﮔﮭﺮی ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺼﺮوف ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﭘﮭﺮ اﯾﮏ دﻓﻌﮧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫ﭼﮭﻮر ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﺳﺎﺋﺮہ ﺗﺮ‬
‫ﺟﯿﻊ دی اور ﺑﺮی ﻟﺮﮐﯿﻮں‬
‫ﮐ ﭘﺎس ﺟﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ اﻧﮑ‬
‫ﭘﺎس ﭘﮭﻨﭽﺎ وہ دوﻧﻮ ﭼﭗ‬
‫ﮬﻮ ﮔﯽ اور ﻣﯿﺮی ﻃﺮف‬
‫ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮬﻮ ﮐﺮ ﺻﺎﺋﻤﮧ ﺟﻮ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ اﮐﺮو ﻣﺰاج ﮐﯽ‬
‫ﻟﮕﺘﯽ ﺗﮭﯽ اﭘﻨ ﭼﺸﻤ‬
‫ﮐ دوﻧﻮ ﺷﻮﺷﮩﮟ ﮐ‬
‫درﻣﯿﺎن اﻧﮕﻠﯽ ﻣﺎر ﮐﺮ‬
‫ﮐﮭﻨ ﻟﮕﯽ‪" ....‬ﺗﻮ اپ ﮬ‬
‫ﮬﻤﺎرے ﺟﯿﺠﺎ ﺟﯽ‪" ...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﻮ اب ﻟﺮﮐﯿﻮں‬
‫ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺳ ﮐﺎﻓﯽ‬
‫واﻗﻒ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ اﻧﮑ‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮﺗ ﮬﻮے‬
‫ﮐﮭﺎ "ﺟﯽ اﮔﺮ اپ ﻗﺒﻮل‬
‫ﮐﺮے ﺗﻮ"‬
‫ﺻﺎﺋﻤﮧ ﻧ ﭘﮭﺮ ﻧﺎک‬
‫ﭼﺮﮬﺎﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ '' اور‬
‫اﮔﺮ ﮬﻢ ﻗﺒﻮل ﻧﺎ ﮐﺮے ﺗﻮ"‬
‫؟؟‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻓﻮرن اﺳﮑ‬
‫ﺟﻮاب ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎ" ﭘﮭﺮ ﺗﻮ‬
‫ﻣﺠﮭ اﭘﮑﯽ ﺑﮭﻦ ﺳ‬
‫زﺑﺮدﺳﺘﯽ ﮐﺮﻧﯽ ﭘﺮے ﮔﯽ‬
‫"اور ﻓﻮرن ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺑﮭﯽ ﺻﺎﯾﻤﮧ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮬﻮ ﮐﺮ ﺑﻮل ﭘﺮی" ﯾﮧ‬
‫ﮬﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﮭﻦ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ زﺑﺮدﺳﺘﯽ ﮬﯽ ﮐﺮﺗﺎ‬
‫ﮬ ﭼﺎﮬ اﭘﻨﯽ ﮬﻮ ﯾﺎ‬
‫ﮐﺴﯽ اور ﮐﯽ"ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ‬
‫ﺣﯿﺮان ﮬﻮا ﮐﮧ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻣﯿﺮی ﮬﻮﻧ واﻟﯽ ﺳﺎﻟﯽ‬
‫ﺳ ﮐﯿﺴﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ‬
‫رﮬﯽ ﮬ اﺗﻨ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺑﮭﯽ ﺟﻮاﺑﻦ ﺑﻮل ﭘﺮی" ﺟﻮ‬
‫ﮐﺎم ﺳﯿﺪﮬ ﻃﺮﯾﻘ ﺳ‬
‫ﻧﮭﯽ ﮬﻮﺗﺎ اﺳﮑﻮ‬
‫زﺑﺮدﺳﺘﯽ ﮬﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﺮﮬﺘﺎ‬
‫ﮬ "‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺿﻮع ﮐﻮ ﺑﺪل ﮐﺮ‬
‫اﮔﻠﯽ ﺑﺎت ﺷﺮوع ﮐﺮﻧﯽ‬
‫ﭼﺎﮬﯽ اور ﺻﺎﺋﻤﮧ ﺳ‬
‫ﮐﮭﻨ ﻟﮕﺎ" ﮬﻤﺎری ﮬﻮﻧ‬
‫واﻟﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎت ﮐﮭﺎ‬
‫ﮬ "؟؟؟ ﺻﺎﺋﻤﮧ ﻧ ﻧﮏ‬
‫رے اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ ﺟﻮاب دﯾﺎ‬
‫وہ اپ ﺳ ﻧﺮاض ﮬ ‪....‬‬
‫دوﭘﮭﺮ ﮐﻮ اﺳﻨ اﺗﻨ ﺑﮭﺎﻧ‬
‫ﺑﻨﺎ ﮐﺮ اﻣﻮ ﮐﻮ ﺑَﮭﺮ ﺑﮭﯿﺞ ﮐﺮ‬
‫ﮐﯽ اور اپ ﻧ‬
‫َ‬ ‫ﻓﻮن‬ ‫اﭘﮑﻮ‬
‫اس ﺳ ﺑَﺖ ﺑﮭﯽ ﻧﮭﯽ‬
‫ﮐﯽ‪....‬ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ‬
‫اﺳﯽ وﻗﺖ ﭘﻮﭼﮭﺎ دوﭘﮭﺮ‬
‫ﮐﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﺐ ﻣﯿﮟ اور ﺻﺎﯾﻤﮧ ﮐﻮ‬
‫آﻧﮑﮫ ﻣﺎر دی‪....‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﯾﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ (‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧ ﮬﺴﭙﺘﺎل‬
‫ﻣﯿﮟ اﻧﮑ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮﺗ‬
‫اس )ﮐﭽﮫ ﻧﮭﯽ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﻟﯿ وہ ﺻﺎﺋﻤﮧ ﮐﻮ اﺷﺎروں‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭَﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﺴﮑﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺗﮭﺎ ﺻﺎﺋﻤﮧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺑﺎرے ﻣﯿﮟ ﮬﺮ‬
‫اﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﺎت ﺟﺎﻧﺘﯽ‬
‫ﮬ اور ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﺳﯽ‬
‫وﺟﮧ ﺳ اﺳﮑ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫اﺗﻨﯽ ﺑ ﺗﮑﻠﻒ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫وﻗﺖ اﯾﺴ ﮬﯽ ﺑﺎﺗﻮں‬
‫ﻣﯿﮟ ﮔﺰرﺗﺎ ﮔﯿﺎ اور ﻣﺠﮭ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اور ﺻﺎﺋﻤﮧ ﮐ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ راز ﭘﺘﮧ ﭼﻠﺘ رﮬ‬
‫ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻧ اﻧﮑﻮ ﮐﻮی ﺑﺎت‬
‫ﻇﺎﮬﺮ ﻧﮭﯽ ﮬﻮﻧ دی‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﯽ ﯾﻘﯿﻨﻦ ﺳﺐ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ ﺗﮭﯽ اور ﭼﭗ‬
‫ﭼﺎپ اﻧﮑﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻨﺘﯽ‬
‫رﮬﯽ‪...‬‬
‫دو ﮔﮭﻨﭩ ﮔﺰرﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﺷﺎم ﮬﻮﻧ ﮐ ﻗﺮﯾﺐ وہ‬
‫ﺳﺐ واﭘﺲ ﭼﻠ ﮔ اور‬
‫اﻣﯽ ﻧ ﮬﻤﯿﮟ ﮬﺎں ﮬﻮﻧ‬
‫ﮐﯽ ﺧﺶ ﺧﺒﺮی ﺳﻨﺎی‪....‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﻮﻟ ﻧﮭﯽ ﺳﻤﺎ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﻣﯿﺮی دوﻧﻮ‬
‫ﺑﮭﻨﯿﮟ زﯾﺎدہ ﺧﺶ ﻧﮭﯽ ﻟﮓ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ....‬اﯾﺴ ﮬﯽ‬
‫وﻗﺖ ﮔﺰرﺗﺎ ﮔﯿﺎ اور رات‬
‫ﮬﻮ ﮔﯽ ﺑﮭﺎی ﺑﮭﯽ ﮔﮭﺮ ا‬
‫ﮔ اور ﻣﺠﮭ ﻣﺒﺎرک دے‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﭼﻠ‬
‫ﮔ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اﭘﻨ ﮐﻤﺮے‬
‫ﻣﯿﮟ ا ﮔﯿﺎ اور ﻓﺎﺋﺰہ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ اﭘﻨﯽ زﻧﺪﮔﯽ ﮐ‬
‫ﺑﺎرے ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﻨ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫وﻗﺖ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﺗﺐ ﭼﻼ ﺟﺐ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮے ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻟ ﮐﺮ ای اور اﺳﻨ‬
‫ﺑﺞ ﮔ ﮬ ﻣﯿﮟ ‪11‬ﺑﺘﺎﯾﺎ‬
‫ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧ ﻟﮕﺎ اور ﺳﺎﺋﺮہ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺠﮭﺴ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫‪ ..‬ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﺑﺎت ﭘﺮ ای‬
‫"ﺑﮭﺎی ﻣﯿﮟ ﺻﺒﺢ ﮐ ﻟﯿ‬
‫ﺷﺮﻣﻨﺪہ ﮬﻮں ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ ﻏﻠﻂ ﻟﯿﺠ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎت ﮐﯽ اپ ﺳ‬
‫ﻣﺠﮭ ﻣﻌﺎف ﮐﺮدے"‬
‫ﻣﺠﮭ اب ﺑﺎﺟﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﻮی دﻟﭽﺴﭙﯽ ﻧﮭﯽ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺟﺐ ﺳ ﻣﺠﮭ‬
‫اﻧﮑﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ‬
‫ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ اﻧﮑﯽ ﻃﺮ ﺑﺎت‬
‫ﮐﻮ ﺳﻨﯽ اﻧﺴﻨﯽ ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﮬﺎں ﻧﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻮاب دے‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ‬
‫اﻧﮑﯽ ﻃﺮف دﮬﯿﺎن ﻧﮭﯽ‬
‫دے رﮬﺎ‪ ....‬ﺑﺎﺟﯽ ﻣﯿﺮے‬
‫ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮی ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﻧﮑﻮ ﮐﻨﺪﮬ ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐ‬
‫ﭘﯿﺠﮭ ﮐﯽ ﻃﺮف دﮬﮑﯿﻞ‬
‫دﯾﺎ‪ ....‬اﺗﻨ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ا ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﺳﮑﻮ ﺑﺎﮬﺮ ﺟﺎﻧ‬
‫ﮐﻮ ﮐﮭﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﺑﺎت ﮐﺎﭨﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ‬
‫ﻧﮭﯽ ﺗﻢ ﮐﮭﯽ ﻧﮭﯽ ﺟﺎو‬
‫ﮔﯽ ادﮬﺮ او ﻣﯿﺮے ﭘﺎس‬
‫‪.....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺳﻤﺠﮫ‬
‫ﮔﯽ ﺗﮭﯽ اور اب ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫ﻧﯿﭽﺎ دﮐﮭﺎﻧ ﮐ ﻟﯿ‬
‫اﭘﻨﯽ ﭼﺎل ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﻟﮭﺮا‬
‫ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﮬﻮی ﻣﯿﺮے‬
‫ﭘﺎس ای اﺳﮑﯽ ﺑﻨﮉ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﺳ اﭘﻨﯽ اﺧﺮی‬
‫ﺣﺪ ﺗﮏ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﺮ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﺳ‬
‫ﮔﺰرﺗ ﮬﻮے اﭘﻨ ﮐﻨﺪﮬ‬
‫ﮐ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﻟﯿﺎ ﮬﻮا ڈﭘﭩﮧ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﻧﯿﭽ‬
‫ﭘﮭﯿﻨﮏ دﯾﺎ اور ﮔﮭﻮری ﺑﻦ‬
‫ﮐﺮ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻣﯿﺮے اﮔ ﺳ‬
‫ﮔﺰرﺗﯽ ﮬﻮی ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اب ﺟﺎن ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ اﺣﺴﺎس دﻻﻧ‬
‫ﮐ ﻟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫اﮔ ﺑﺮﮬﺎ اور اﺳﮑﻮ ﺑﻨﮉ‬
‫ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﭘﻨ ﻗﺮﯾﺐ‬
‫ﮔﮭﺴﯿﭧ ﻟﯿﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﯽ‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﮐﯽ اواز ﻧﮑﺎﻟﺘ‬
‫ﮬﻮے ﻣﯿﺮے ﺑﻠﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ‬
‫ا ﮔﯽ اور ﻣﯿﺮے ﺑﺎﻟﻮں ﮐ‬
‫ﭘﯿﺠﮭ ﺳ ﺳﮭﻼﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫‪"ohhhhhh bhai uh r so‬‬
‫"‪sexy emmmmm‬‬
‫اور ﺟﺎن ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ﻣﺎﺣﻮل ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ‬
‫ﮔﺮم ﺑﻨﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪ ....‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫اب ﮔﮭﭩﻨﻮ ﮐ ﺑﻞ ا ﮔﯽ اور‬
‫ﻣﯿﺴﻤﺮے ﺳﺮ ﮐﻮ اﭘﻨ‬
‫ﺳﯿﻨ ﺳ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ اﭘﻨ‬
‫ﻣﻮﻣ ﻣﯿﺮے ﻣﻨﮧ ﭘﺮ‬
‫ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪......‬‬
‫اب ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ‬
‫ﭘﻮری ﻃﺮح ﺳﺎﺗﮫ دے‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اﺳﮑﯽ ﻗﻤﯿﺾ ﮐ‬
‫اﻧﺪر ﮬﺎﺗﮫ ڈال ﮐﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﮐﻤﺮ ﮐﻮ ﺳﮭﻼﻧ ﻟﮕﺎ‬
‫اور اوﭘﺮ ﺳ اﺳﮑﯽ‬
‫ﮔﺮدن اﺳﮑ ﺳﯿﻨ ﮐﻮ‬
‫ﭼﻮﺳﻨ اور ﭼﺎﭨﻨ ﻟﮕﺎ‪....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﺰے ﺳ‬
‫اوﭼﭽﭽﭽﭽﭻ اﮬﮭﮭﮫ‬
‫ﮬﻤﻤﻤﻤﻢ اوﮬﮭﮭﮭﮫ‬
‫ﯾﺴﺴﺲ اﮬﮭﮭﮭﮭﮫ ﮐﯽ‬
‫اوازے ﻧﮑﺎل رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭨﺎﻧﮓ ﮐ ﭘﺎس ﻟﭩﺎﯾﺎ اور‬
‫اﺳﮑ اوﭘﺮ ا ﮐﺮ ﮔﻼﺑﯽ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﭘﺮ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭧ‬
‫رﮐﮫ دے اور اﺳﮑﺎ رس‬
‫ﭼﻮﺳﻨ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﭘﺮﻓﮑﭧ ﮐﺲ ﮐﺮ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﭘﮭﻠ ﻣﯿﺮے ﻧﯿﭽﻠ‬
‫ﮬﻮﻧﭧ ﮐﻮ اﭘﻨ دوﻧﻮں‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐ ﺑﯿﭻ ﮐﺲ ﮐﺮ‬
‫ﻟﯿﺎاور ﭘﮭﺮ اﭘﻨﯽ زﺑﺎن ﮐﻮ‬
‫ﻣﯿﺮے ﻧﯿﭽﻠ ﮬﻮﻧﭧ ﭘﺮ‬
‫ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺑﺎر ﮐﺲ‬
‫ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﺮ اﯾﺴﺎ ﻣﺰہ‬
‫ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮭﯽ اﯾﺎ ﺟﻮ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ ﻣﺠﮭ دے‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﻣﯿﮟ ﻣﺰے‬
‫ﺳ اﻣﻤﻤﻢ‬
‫اﻣﻤﻤﻤﻤﻤﻤﻤﻢ ﮐﯽ‬
‫اوازﯾﮟ ﻧﮑﺎﻟﻨ ﻟﮕﺎ اور‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮا ﮬﺎﺗﮫ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫اﭘﻨ ‪ .‬راﯾﭧ ﻣﻮﻣ ﭘﺮ رﮐﮫ‬
‫ﮐﺮ اﺳﮑﻮ دﺑﺎﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ اﺳﮑ ﭼﮭﻮﭨ‬
‫ﺳ دودھ ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﻣﯿﮟ اے ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮔﻞ ﺳﺎ ﮬﻮ‬
‫ﮔﯿﺎ اور دﺳﺮا ﮬﺎﺗﮫ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﮐﻨﻮاری ﭼﻮٹ ﭘﺮ رﮐﮫ‬
‫دﯾﺎ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﺰے ﺳ‬
‫ﺳﺴﮑﯽ ﻟﯽ؛ "‬
‫ﺳﺴﺴﺴﺴﺴﺴﺲ ﺑﮭﺎی‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮫ" ﻣﺖ ﺗﺮﭘﺎو‬
‫ﻣﺠﮭ اور ﯾﮧ دﯾﮑﮭﺘ ﮬﯽ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﮬﻤ اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﺳ اﻟﮓ ﮐﺮﺗ‬
‫ﮬﻮے دﮬﮑﺎ دﯾﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﻠﯿﺰ‬
‫ﺣﺮﮐﺖ ﮐﺮ رﮬ ﮬﻮ ﺗﻢ‬
‫دوﻧﻮ‪......‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ ‪...‬‬
‫ﺳﻮار_ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_10‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮں ﺑﮭﻦ ﺑﮭﺎی‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ اﯾﮏ دﺳﺮے‬
‫ﺳ اﻟﮓ ﮬﻮے ﺑﺎﺟﯽ ﮬﻢ‬
‫ﭘﺮ ﺑﺮس ﭘﺮی "ﺷﺮم اﻧﯽ‬
‫ﭼﺎﮬﯿ ﺳﮕ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی‬
‫ﮬﻮﺗﻢ دوﻧﻮ ﯾﮧ ﮐﻤﯿﻨﮕﯽ‬
‫ﮐﺮﺗ ﮬﻮے ﺷﺮم ﻧﮩﯽ‬
‫اﺗﯽ" ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﺎت ﺳﻦ ﮐﺮ ﮬﺴﻨ ﻟﮕ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﮬﻤﺎری ﮬﻨﺴﯽ‬
‫ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ اور‬
‫اﭨﮭﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﻨ ﻟﮕﯽ "‬
‫ﮐﺮو ﺟﻮ ﮐﺮﻧﺎ ﮬ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ‬
‫رﮬﯽ ﮬﻮں" ‪ ....‬ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﻮ ﺟﺎﺗﺎ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ اﻧﮑﻮ‬
‫ﺑﺎﻟﻮں ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫ادﮬﺎ ﮔﺮا دﯾﺎ اﻧﮑﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ‬
‫اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ زﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺗﮭﯽ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﭨﮭﺎی اور اﻧﮑ‬
‫اوﭘﺮ ﺳ ﮬﯽ ﻣﺠﮭ ﭘﮑﺮا‬
‫ﺟﯿﺴ ﮐﻮی ﮐﺎﻻ (دی‬
‫ﻣﯿﮟ )ﺑﺎزی ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮬ‬
‫اﻧﮑ ﭼﮭﺮے ﮐ دوﻧﻮ‬
‫ﺳﺎﯾﮉوں ﭘﺮ ﮔﮭﭩﻨﻮ ﮐ ﺑﻞ‬
‫ﮐﮭﺮا ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻣﻨﮧ ﮐ ﺑﻠﮑﻞ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﺗﮭﺎ‪ ....‬ﻣﯿﺮے ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ‬
‫اﻧﮑﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺳ ﮐﮭﺎ اﻧﮑ ﭘﺎؤں‬
‫ﺑﺎﻧﺪھ دو‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎڈﭘﭩﮧ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ‬
‫اﻧﮑ ﺳﯿﻨ ﺳ اﺗﺎر دﯾﺎ‬
‫اور اﻧﮑ ﭘﺎوں ﺑﺎﻧﺪھ دﯾ‬
‫‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫ﭼﮭﻮرا اور اﻧﮑ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﮐﮭﺮے ﮬﻮ ﮐﺮ اﭘﻨﯽ ﭘﯿﻨﭧ‬
‫اﺗﺎر دی ﻣﯿﺮا ﻟﻦ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ اﻧﮑﮭﻮں ﮐ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﺗﻦ ﮐﺮ ﮐﮭﺮا ﺗﮭﺎ‪ ...‬اﭘﻨ ﻟﻦ‬
‫ﮐﻮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ‬
‫دﯾﺘ ﮬﻮے ﺑﺎﺟﯽ ﺳ‬
‫ﻣﺨﺎﻇﺐ ﮬﻮ ﮐﺮ ﮐﮭﺎ"‬
‫دوﭘﮭﺮ ﮐﻮ اپ ﻧ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺳﺎﻣﻨ اﯾﮏ ڈاﮐﭩﺮ ﺳ‬
‫ﻣﺰے ﻟﯿ ﺗﮭ اب اپ‬
‫اﭘﻨ ﺳﺎﻣﻨ اﭘﻨ ﺑﮩﻦ‬
‫ﺑﮭﺎی ﮐﻮ ﻣﺰا ﻟﯿﺘ دﯾﮑﮭ‬
‫ﮔﯽ" ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﮬﯽ‬
‫ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﮐ ﻟﯿ ﺑ ﺗﺎب‬
‫ﺗﮭﯽ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ اﺗ ﮬﯽ‬
‫اس ﭘﺮ ﭨﻮت ﭘﺮی‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﻧ ﻣﺠﮭ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﯿﭩﯽ‬
‫ﮬﻮی ﺑﺎﺟﯽ ک ﺳﺎﺗﮫ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ‬
‫اورﻣﯿﺮی ﭨﺎﻧﮕﻮں ﺳ‬
‫ﭘﯿﻨﭧ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ اﯾﮏ ﻃﺮف‬
‫ﭘﮭﯿﻨﮏ دی‪ ...‬ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺗﮭﻮک ﺟﻤﺎ ﮐﺮ ﮐ ﻣﯿﺮے‬
‫ﮐﮭﺮے ﮬﻮے ﻟﻦ ﭘﺮ‬
‫ﭘﮭﯿﻨﮑﯽ اور ﮬﺎﺗﮫ ﺳ‬
‫ﻣﺴﻠﻨ ﻟﮕﯽ ﻣﯿﺮے ﻣﻨﮧ‬
‫ﺳ ﻣﺰے ﮐﯽ اﯾﮏ‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﻧﮑﻠﯽ اور‬
‫ﻣﯿﮟ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﯿﭧ ﮔﯿﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﭘﺮ‬
‫اﭘﻨﯽ زﺑﺎن ﮔﮭﻤﺎی اور‬
‫اﭼﮭﯽ ﻃﺮح اﺳﮑﻮ ﮔﯿﻼ‬
‫ﮐﺮ ﮐ اﯾﮏ ﮬﯽ ﺑﺎر ﻟﻦ ﻣﻨﮧ‬
‫ﮐ اﻧﺪر ﻟ ﮔﯽ‪...‬ﻣﺠﮭ‬
‫اﭘﻨ ﻟﻦ ﭘﺮ اﺳﮑﺎ ﺣﻠﻖ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮬﻮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﻣﯿﺮے ﻣﻨﮧ ﺳ اﯾﮏ ﺑﺎر‬
‫ﭘﮭﺮ ﻣﺰے ﺳ اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮫ‬
‫ﻧﮑﻠﯽ اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﻨﺎ‬
‫رﮐ ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﮐﻮ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﭼﻮﺳﻨﺎ ﺷﺮوع‬
‫ﮐﺮ دﯾﺎ‪ ...‬اﺳﻨ ﺳﺨﺘﯽ‬
‫ﺳ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ‬
‫ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﮐ ﮔﺮد دﺑﺎﯾﺎ‬
‫ﮬﻮا ﺗﮭﺎ اور ﻣﺴﻠﺴﻞ اﭘﻨﯽ‬
‫زﺑﺎن ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﮐ ﮔﺮد‬
‫ﮔﮭﻤﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺰے ﮐﯽ اﯾﮏ اﻟﮓ ﮬﯽ‬
‫ﻣﻨﺰل ﭘﺮ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ‬
‫ﭼﻮﭘﻮں ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺴ‬
‫ﺟﯿﺴ ﺗﯿﺰی ا رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اﺳﮑ ﻣﻨﮧ ﺳ‬
‫اﻣﻤﻤﻤﻤﻤﻢ‬
‫اﻣﻤﻤﻤﻤﻤﻤﻤﻢ ﮐﯽ اواز‬
‫ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺰ ﮬﻮﺗﯽ ﺟﺎ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﮐﻤﺮے ﮐ‬
‫ﻣﺎﺣﻮل ﮐﻮ اور ﺑﮭﯽ‬
‫ﺳﮑﺴﯽ ﺑﻨﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪....‬‬
‫ﻣﯿﮟ دﻧﯿﺎ ﺳ ﺑ ﺧﺒﺮ‬
‫اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐ ﻟﯿﭩﺎ ﮬﻮا ﺗﮭﺎ‬
‫ک اﭼﺎﻧﮏ ﻣﯿﺮا ﮬﺎﺗﮫ ﭘﮑﺮ‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨ ﮐﮭﺮے ﻣﻮﻣﻮ ﭘﺮ‬
‫رﮐﮫ دﯾﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ اﻧﮑﮭﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﻮﻟﯽ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﺳ‬
‫ﮬﯽ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف ﺣﺴﺮت‬
‫ﺳ دﯾﮑﮫ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اﻧﮑ‬
‫ﻣﻮﻣ ﭼﮭﻮر دے‪ ...‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﺻﺮف ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺗﺮﺳﺎﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﯿﺴ اج اﻧﮭﻮ‬
‫ﻧ ﻣﺠﮭ ﺗﺮﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ‪....‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺑﮭﺮی‬
‫ﻧﻈﺮوں ﺳ ﻣﺠﮭ‬
‫دﯾﮑﮭﻨ ﻟﮕﯽ اور ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﭼﻮﭘ ﻟﮕﺎﺗﯽ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﺳﺮ ﭘﺮ رﮐﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺰے ﺳ زور دﯾﻨ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮬﺮ اﯾﮏ دو ﻣﻨﭧ ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ ﻟﻦ ﭘﻮرا ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟ‬
‫ﮐﺮ ﺟﺎﺗﯽ اور ﺳﺎﻧﺲ ﮐﻮ‬
‫روک ﮐﺮ اﺳﮑﻮ ﻣﻨﮧ ﮐ‬
‫اﺧﺮی ﺣﺼ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ‬
‫دﯾﺮ رﮬﻨ دﯾﺘﯽ‪" ....‬اوہ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺟﺎن ﺗﻤﻨ اﺗﻨﺎ اﭼﮭﺎ‬
‫ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻨﺎ ﮐﮭﺎ ﺳ‬
‫ﺳﯿﮑﮭﺎ‪ ..‬ﻣﯿﮟ اﺑﮭﯽ ﺗﮏ‬
‫ﺗﻤﮭ ﺑﭽﯽ ﮬﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ‬
‫رﮬﺎ ﺗﻢ ﺗﻮ اﭘﻨﯽ ﺑﺮی ﺑﮩﻦ‬
‫ﺳ ﺑﮭﯽ زﯾﺎدا ﻗﺎﺑﻞ‬
‫ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮬﻮ‪ ...‬ﺗﻤﻨ ﭘﮭﻠ‬
‫ﮐﯿﻮں ﻧﮭﯽ ﻣﺠﮭ اﯾﺴ‬
‫دﺑﻮچ ﻟﯿﺎ‪..‬‬
‫اﮨﮩﮩﮩﮩﮩﮩﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺟﺎن ﻣﯿﺮی راﻧﯽ‬
‫ﺑﺲ ﮐﺮو ﻣﯿﮟ ﻣﺰے ﺳ‬
‫ﻣﺮ ﺟﺎو ﮕﺎ" ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﮐﻮی‬
‫ﺟﻮاب ﻧﮩﯽ دﯾﺎ وہ ﺑﺲ ﻟﻦ‬
‫ﮐﻮ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟ ﮐﺮ اﭘﻨﺎ ﮨﻨﺮ‬
‫دﮐﮭﺎﻧ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺖ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﺒﮑﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﮬﻤﺖ‬
‫ﺟﻮاب دے ﮔﯽ اور وہ‬
‫اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ اﭨﮭﺒ ﮐﯽ‬
‫ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻧ ﻟﮕﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ اﻧﮑ ﺳﯿﻨ ﭘﺮ اﭘﻨﺎ ﺑﺎزو‬
‫رﮐﮭﺎ اور ﮐﮭﺎ" اﯾﺴﯽ‬
‫ﻏﻠﻄﯽ ﺑﻠﮑﻞ ﻧﮩﯽ ﮐﺮﻧﺎ‬
‫ورﻧﮧ زﻣﺪار اپ ﺧﺪ ﮬﻮﮔﯽ‬
‫"‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮏ ﮐﺮ‬
‫ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺎ "ﺟﺐ ﺗﻤﻨ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﺗﮫ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﺎ‬
‫ﮬﯽ ﻧﮩﯽ ﺗﻮ ﻣﺠﮭ ﮐﯿﻮ‬
‫ﺑﺎﻧﺪھ رﮐﮭﺎ ﮬ ﺟﺎﻧ دو‬
‫ﻣﺠﮭ " ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫اﯾﮏ ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﭘﯿﺠﮭ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺎ ﺗﻮ اﺳﻨ‬
‫ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﺳ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ‬
‫ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺳ ﻧﮑﺎﻻ‪....‬‬
‫زﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮐﮭﺮے ﮬﻮ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﮐﻨﺪﮬﻮں ﺳ‬
‫ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﭘﻨ ﺳﺎﻣﻨ ﮐﮭﺮا‬
‫ﮐﯿﺎ اور ﻗﺪر ﻏﺼ ﺳ ﭘﻮ‬
‫ﻻ" اس ڈاﮐﭩﺮ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﻟﯿﭩﯽ ﮬﻮی اﭘﻨﺎ‬
‫ﺟﺴﻢ ﭘﯿﺶ ﮐﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺗﻮ ﺟﻮ ﺗﮑﻠﯿﻒ اس وﻗﺖ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺮداﺷﺖ ﮐﯽ‬
‫اﺳﮑﺎ اﻧﺪازا اب اﭘﮑﻮ‬
‫ﮬﻮﮔﺎ" ﺟﺐ اﭘﮑ ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﺟﮭﺮے ﮔ ﻣﺎﺋﺮہ اس‬
‫دوران ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﮐﻮ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﻣﺴﻞ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﭨﻮﭘﯽ ﭘﺮ زﺑﺎن‬
‫ﭘﮭﯿﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اﺳﮑﻮ‬
‫ﮐﻮی ﻏﺮض ﻧﮩﯽ ﺗﮭﺎ ﮬﻢ‬
‫ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ رﮬ ﮬ‬
‫اﺳﮑﻮ ﺑﺲ اﯾﮏ ﻟﻦ ﭼﺎﮬ‬
‫ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺟﻮرے اور ﻣﻨﺖ‬
‫ﺑﮭﺮے ﻟﮩﺠ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ‬
‫ﻣﺠﮭ ﺟﺎﻧ دو ﭘﻠﺰ ﺗﻢ‬
‫دوﻧﻮ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﺮو ﻣﺠﮭ‬
‫ﮐﻮی ﺳﺮوﮐﺎر ﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﮔﮭﺮی ﻧﻈﺮ ڈاﻟﺘ ﮬﻮے‬
‫اﻧﮑ دوﻧﻮ ﮬﺎﺗﮫ اوﭘﺮ ﮐ‬
‫اور اﻧﮑﯽ ﻗﻤﯿﺾ اﯾﮏ‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﺳ اﺗﺎر دی‪..‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﻧﯿﭽ ﮐﺎﻟ رﻧﮓ‬
‫ﮐﺎ ﺑﺮا ﭘﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺳﮑﻮ ﺑﮭﯽ اﮔ ﺳ‬
‫ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﺎ ﺗﻮ وہ‬
‫اﯾﮏ ﺳﺎﺋﮉ ﺳ ﭨﻮٹ ﮔﯿﺎ‬
‫‪ ....‬ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﮬﻮا ﻣﯿﮟ‬
‫ﻟﮭﺮا اﭨﮭ ‪....‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ اب اﭘﻨﯽ‬
‫ﻣﺮﺿﯽ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﯾﺎ‬
‫ﻧﺎول ﮐﺎ ﻧﺎم ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ اور‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ۔۔‬
‫ﮐﮩﺎﻧﯿﺎں ﺧﺮﯾﺪﻧ ﮐ ﻟﯿ‬
‫اﻧﺒﮑﺲ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ اﯾﮏ‬
‫ﺑﺎت ﯾﺎد رﮐﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮ ﺻﺮف وہ ﮨ‬
‫ﻣﯿﺴﺞ ﮐﺮے۔ﻟﮑﮭﻨ واﻟ‬
‫ﻧﻮﺟﻮان راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔۔ﭘﯽ‬
‫ڈی اﯾﻒ ﻣﯿﮑﺮ ﺑﮭﯽ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻢ ﺳ‬
‫اﭘﻨﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﻮا‬
‫ﺳﮑﺘ ﮬﯿﮟ‬
‫ﻓﻀﻮل ﻟﻮگ دور رﮨﯿﮟ۔۔‬

‫ﻧﻮٹ‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﮔﺮوپ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮﻧ ﮐ ﻟﺌﯿ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻤﺎرا‬
‫ﭨﯿﻠﯽ ﮔﺮام ﭼﯿﻨﻞ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺟﻮاﺋﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﭘﮍﮬﯿﮟ‬
‫ﻧﺎﻣﻮر راﺋﯿﭩﺮز ﮐﯽ ﺑﮏ‬
‫ﭘﮍﮬﯿﮟ‬

‫ﺑﮭﻮﻟﯽ‬
‫داﺳﺘﺎن۔۔۔ﮨﻤﺎﮐﯽ‬
‫ﺷﺮارﺗﯿﮟ۔۔ﺳﯿﻨﭽﺮی۔۔۔۔۔‬
‫ﭘﻨﮉ دا ڈاﮐﭩﺮ۔۔ﺣﻮﯾﻠﯽ‬
‫ﻣﮑﻤﻞ۔۔ﻓﮩﺪ اور‬
‫ﻣﮩﺮﯾﻦ۔۔۔ڈاﮐﭩﺮﮨﻤﺎ۔۔۔ڈا‬
‫ﮐﭩﺮ ﺳﻮﻧﯿﺎ۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫ﭼﻮﮨﺪری۔۔ﭼﻮﮨﺪراﺋﻦ۔۔‬
‫ﺑﮍی ﺣﻮﯾﻠﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻮ۔۔۔ﭘﺸﺘﻮن‬
‫ﮔﮭﻮڑﯾﺎں۔۔ﮐﺮاﭼﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﮔﯿﻨﮕﺴﭩﺮ۔۔۔ر‬
‫ﮐﮭﯿﻞ۔۔۔دﯾﻮداس۔۔۔ﮐﻠﺜﻮ‬
‫م ﮐﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﺗﯿﺮے ﻧﮑﺎح ﻣﯿﮟ۔۔۔۔ﮔﺮم‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﺳﻠﻤﺎن ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔۔ﻻل‬
‫ﭘﺮی۔۔۔۔۔ﺳﺎﻟﯿﻮں ﮐﯽ‬
‫ﭘﻨﭩﯽ۔۔۔ﮬﻮﺳﭩﻞ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﻣﯿﮑﻮں‬
‫ﺣﺴﺮت ﺎﺋ ۔۔۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫وارث۔۔۔ﻣﯿﺮی ﮐﺰن‬
‫ﻧﺪا۔۔۔ﺧﺎﻟﮧ ﺟﻤﯿﻠﮧ۔۔ﮐﮭﻠﯽ‬
‫زپ۔۔۔ﺳﻮﺗﻦ ﻣﯿﺮی‬
‫ﺳﮩﯿﻠﯽ۔۔۔ﻣﺎرﻧﻨﮓ ﺷﻮ ﮐﺎ‬
‫ﻧﻮاب۔۔ﻣﯿﺮا‬
‫ﺷﮩﺸﻮار۔۔۔ﺳﺒﺰی واﻻ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔۔۔ﭘﺮاﻧﯽ‬
‫ﺣﻮﯾﻠﯽ۔۔ﻣﻼں ﭘﻮر ﮐﺎ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔ﻋﺮوﺳﮧ‬
‫ﺑﮩﻦ۔۔۔ﺳﺎﮔﺮ ﮐﯽ‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﻋﺸﻖ‬
‫اوارہ۔۔۔اﺟﻨﺒﯽ۔۔۔ﭘﻮری‬
‫رات ﮐﺎ‬
‫ﻣﻠﻦ۔۔۔ﺳﺎس۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫اﻓﺮﯾﺪی ﮐﯽ ﮔﯿﻢ‬
‫ﭼﯿﻨﺠﺮ۔۔۔۔ﭘﺪوﻣﺎوﺗﯽ۔۔۔۔‬
‫ﻣﯿﻞ ﮐﺮوا دےرﺑﺎ۔۔اور‬
‫ﺳﭽﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ‬

‫ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺑﯿﺸﻤﺎر ﻧﺎول‬


‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ ﭘﮍﮬﯿﮟ اور‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﻣﻦ‬
‫ﭘﺴﻨﺪ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺲ‬
‫ﺑﮏ ﮔﺮوپ ﺳ ﮬﻤﺎرا ڈﯾﭩﺎ‬
‫ﭼﻮری ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬ‬
‫‪03067007824‬‬
‫ﺳﻮار_ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_11‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻧﻨﮕ ﻣﻮﻣ‬
‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﻟﻦ ﺟﻮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺟﮭﭩﮑﺎ ﮐﮭﺎﯾﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫دﺑﺎرا ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﮔﺮا ﮐﺮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﮐﮭﺮا ﮐﯿﺎ اور‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﻻ ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﯽ ﻗﻤﯿﺾ اﺗﺎرﻧ ﻟﮕﺎ‬
‫‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻓﻮرن ﮬﺎﺗﮫ‬
‫اوﭘﺮ اﭨﮭﺎ دے‪ ...‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺗﺮﺳﺎ ﮐﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﺷﺮٹ اﮨﺴﺘﮧ ﺳ اﺗﺎرﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫اﭘﻨﯽ ﺷﺮٹ ﺳ ازاد‬
‫ﮬﻮﻧ ﮐﯽ اﺗﻨﯽ ﺟﻠﺪی‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ اﺳﻨ زﺑﺮدﺳﺘﯽ‬
‫اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﺷﺮٹ اﺗﺎر‬
‫ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮬﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ‬
‫اﺳﯽ ﺳ ﺑﺎﻧﺪھ دے‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ اﯾﺴﯽ‬
‫ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ‬
‫ﺟﻮش ﻣﯿﮟ اﮔﯿﺎ‪ ....‬اﯾﮏ‬
‫ﻃﺮف ﻣﯿﺮے ﺑﺮی ﺑﮩﻦ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﻧﻨﮕﯽ‬
‫ﺑﻨﺪﮬﯽ ﭘﺮی ﺗﮭﯽ اور‬
‫دﺳﺮی ﻃﺮف ﻣﯿﺮی‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ اﭘﻨ ﻧﻨﮕ‬
‫رﺳﯿﻠ ﺑﺪن ﮐﯽ ﺧﺸﺒﻮ‬
‫ﺳ ﻣﺠﮭ ﭘﺎﮔﻞ ﮐﺮ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ‬
‫ﻧﻨﮕ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﻻل رﻧﮓ‬
‫ﮐﯽ ﺑﺮا ﮐ اوﭘﺮ ﺳ ﮬﯽ‬
‫اﺳﮏ ﻣﻮﻣﻮ ﮐﻮ ﭼﻮﻣﺎ اور‬
‫اﺳﮑﯽ ﺟﮭﭩﮑ ﺳ ﮔﮭﻤﺎ‬
‫ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫اﻟﭩﺎ ﭘﮭﯿﻨﮏ دﯾﺎ‪...‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ‬
‫ﮐﺮﺗ ﮬﻮے ﺟﮭﭩﮑ ﺳ‬
‫ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﮔﺮ ﮔﯽ‪ ...‬اور ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﮭﯽ اﭘﻨ ﭘﻮرے زور ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮ ﮔﺮا‬
‫ﺟﺴﮑﯽ وﺟﮧ ﺳ اﺳﻨ‬
‫ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﭼﯿﺦ ﻣﺎری "‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮫ ﺑﮭﺎی! ﻣﺎر ﮬﯽ‬
‫ڈاﻟﻮ ﮔ ﮐﯿﺎ ارام ﺳ اوﭘﺮ‬
‫او‪ ....‬ﭘﮭﻮل ﺟﯿﺴ ﺑﺪن‬
‫ﮐﻮ اﺗﻨﯽ ﺑﺮی ﻃﺮح ﺗﻮ‬
‫ﻣﺖ ﻣﺴﻠﻮ"‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ اﺗﻨﯽ ﺳﮑﺴﯽ‬
‫ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﮔﺮم ﮬﻮﻧ ﻟﮕﯽ اور اﭘﻨﯽ‬
‫ﮔﺮدن ﮔﮭﻤﺎ ﮐ ﻣﺠﮭ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ اوﭘﺮ ﻟﯿﭩ ﮬﻮے‬
‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﻨﺪﮬ ﮬﺎﺗﻮں‬
‫ﺳ ﮬﯽ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ﮐﻮ‬
‫ﺷﻠﻮار ﮐ اوﭘﺮ ﺳ‬
‫ﺳﮭﻼﻧ ﻟﮕﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻧﻨﮕﯽ ﻗﻤﺮ‬
‫ﮐﻮ اﺳﮑ ﮐﻨﺪﮬﻮں ﺳ‬
‫ﭼﻮﻣﻨﺎ ﺷﺮع ﮐﺮ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﻣﯿﺮی ﮬﻠﮑﯽ ﺳﯽ‬
‫ﮐﮭﺮدری دارﮬﯽ ا ﮔﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ دارﮬﯽ‬
‫ﮐﻮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻧﻨﮕﯽ ﻗﻤﺮ‬
‫ﭘﺮ ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﻣﺰے ﺳ اﯾﮏ ﺳﺴﮑﯽ‬
‫ﺑﮭﺮی‬
‫ﺳﺴﺴﺴﺴﺴﺴﺲ‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﺑﮭﺎی اﯾﺴ‬
‫ﻣﺖ ﮐﺮو ﮔﺪﮔﺪی ﮬﻮ رﮬﯽ‬
‫ﮬ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﺴﻞ اﯾﺴ‬
‫ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮐﻨﺪﮬ اور‬
‫ﮐﻤﺮ ﮐﻮ رﮔﺮﺗﺎ اور ﭼﻮﻣﺘﺎ‬
‫رﮬﺎ اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﺰے ﺳ‬
‫ﮐﺮاﮬﺘﺞ رﮬﯽ اﺗﻨﯽ دﯾﺮ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﭘﻨﯽ‬
‫اوازﯾﮟ ﻧﮑﺎﻟﻨ ﻟﮕﯽ ﺟﺴﮑﺎ‬
‫ﻣﻄﻠﺐ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭼﮭﻮر‬
‫رﮬﯽ ﮬ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫ﺟﮭﺮﻧ ﻧﮭﯽ دے ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﮐﯿ ﻮﻧﮑﮧ ﺟﮭﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﮬﻢ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﻟﯿﺘ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﭘﺮ ﮐﻮی اﺛﺮ ﻧﮩﯽ‬
‫ﮬﻮﻧﺎ ﺗﮭﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫ﺗﺮﭘﺘﺎ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺰہ ﻟﯿﻨﺎ‬
‫ﺑﮭﯽ ادﮬﻮرا رھ ﺟﺎﺗﺎ اس‬
‫ﻟﯿ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﮔﺮدن ﮐﻮ ﭘﯿﭽﮭ ﺳ‬
‫ﭼﻮﻣﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ ﺑﺲ‬
‫اﯾﮏ ﻣﻨﭧ ﻣﯿﺮی ﺟﺎن‬
‫ﭘﮭﻠ اﭘﻨﯽ رﻧﮉی ﺑﮩﻦ ﮐﯽ‬
‫ﭘﯿﺎس ﮐﻮ ﺑﺠﮭﻨ ﺳ روک‬
‫ﻟﻮں‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮ ﺳ اﭨﮭﺎ اور‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﭘﯿﺮوں ﺳ ﭘﮑﺮ‬
‫ﺳﺮ رﮐﮫ ﮐﺮ (ﮐﺮ ﺳﺮﮬﺎﻧ‬
‫ﮐﯽ )ﺳﻮﻧ واﻟﯽ ﺟﮕﮧ‬
‫ﻃﺮف ﮐﮭﯿﻨﭻ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﮔﮭﺴﯿﭩﻨ ﮐﯽ وﺟﯽ ﺳ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻗﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ‬
‫ﭼﺐ ﮔﯿﺎ اور وہ درد ﺳ‬
‫ﮐﺮاﮬﻨ ﻟﮕﯽ "اﮬﮭﮭﮭﮫ‬
‫ﺑﮭﺎی ﻣﯿﺮے ﻧﯿﭽ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮬ ﭘﻠﺰ اﺳﮑﻮ ﻧﮑﺎل دو"‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺑﺎت ﭘﺮ‬
‫ﮐﻮی دﮬﯿﺎن ﻧﮩﯽ دﯾﺎ اور‬
‫اﻧﮑ ﮬﺎﺗﮭﻮں ﮐﻮ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫ﭘﯿﺮ رﮐﮭﻨ واﻟﯽ (ﭘﻮاﻧﺪی‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕ ﮬﻮے )ﺟﮕﮧ‬
‫ڈﻧﮉے ﺳ ﻗﻤﯿﺾ ﮐﻮ‬
‫ﺑﺎﻧﺪھ دﯾﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮐﺮاھ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اور ﻣﻨﺘﯿﮟ ﮐﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺑﮭﺎی ﭼﺎﮬ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ‬
‫ﮐﺮﻟﻮ ﭘﺮ ﻣﯿﺮی ﻗﻤﺮ ﮐ‬
‫ﻧﯿﭽ ﺳ ﯾﮧ ﭼﯿﺰ ﻧﮑﺎل دو‬
‫ﻣﺠﮭ ﺑﮩﺖ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮬﻮ‬
‫رﮬﯽ ﮬ ‪ ...‬ﭘﺮ ﻣﯿﺮا اب‬
‫ﭘﻮرا دﮬﯿﺎن ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﻗﻤﺮ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺟﻮ‬
‫ادﮬﯽ ﺑﯿﮉ ﺳ ﻧﯿﭽ ﺗﮭﯽ‬
‫اﺳﮑﯽ ﻗﻤﺮ ﺳ ﻻﺳﭩﮏ‬
‫واﻟﯽ ﺷﻠﻮار ﭘﮑﺮ ﮐﺮ‬
‫ﺟﺴﻢ ﺳ اﻟﮓ ﮐﺮدی اور‬
‫ﮬﻮا ﻣﯿﮟ اﭼﮭﺎل دی ﺟﻮ‬
‫ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭼﮭﺮے‬
‫ﭘﺮ ﮔﺮی اﯾﺴﺎ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺟﺎن ﮐﺮ ﻧﮩﯽ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﯾﮧ‬
‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺎﺋﺮہ اورﻣﯿﮟ ﺑ‬
‫ﺳﺎﺧﺘﺎ ﮬﻨﺲ دے‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ اب‬
‫ﺻﺮف اﯾﮏ ﺑﺮاے ﻧﺎم ﺑﺮا‬
‫ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺟﺴﮑﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺑﮭﯽ ﺧﺪ ﻧﮭﯽ اﺗﺎرا ﺗﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭘﮭﻠﯽ‬
‫ﭼﺪای ﺑﮭﯽ ﯾﺎدﮔﺎر ﺑﻨﺎﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫اور اﺳﯽ ﻃﺮح ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫ﺑﮭﯽ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﻮں ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭘﺎوں ﮐﯽ ﻃﺮف اﺳﮑﺎ‬
‫ﭼﮭﺮا ﮐﺮ ﯾﺎ‪ ....‬اﺗﻨﯽ دﯾﺮ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺑﮭﯽ ﮬﻠﺘ‬
‫ﺟﻠﺘ اﭘﻨ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ ﺳ‬
‫ﺷﻠﻮار ﮐﻮ زﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮔﺮا‬
‫دﯾﺎ ﭘﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ ﭼﮭﺮا ﮔﯿﻼ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮬﻮ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﺷﻠﻮار ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ‬
‫ﺗﻮ وہ ﺑﮭﺖ ﮔﯿﻠﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫اﺳﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫درد ﺳ ﮐﺮاﮬﺘﯽ ﮬﻮی‬
‫ﻋﺠﯿﺐ ﺷﮑﻠﯿﮟ ﺑﻨﺎ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮭﯽ اﯾﺎ ﺗﻮ‬
‫ﻣﯿﺮے دﻣﺎغ ﻣﯿﮟ اﯾﮏ اور‬
‫ﺷﻄﺎﻧﯽ اﯾﮉﯾﺎ اﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﮉ‬
‫ﺳ ﻧﯿﭽ اﺗﺮا اور ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟ ﮐ‬
‫اﺳﮑ ﮔﯿﻠ ﺣﺼ ﮐﻮ ﭘﮑﺮ‬
‫ﮐﺮ ﺷﻠﻮار ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﺎ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﭽﮫ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﺎ ﺳﮑﯽ وہ‬
‫ﺑﺲ اﭘﻨﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺳ‬
‫ﻟﺮھ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف ﭼﻠﺘ‬
‫ﮬﻮے اﻧﮑ ﭘﺎس ﭘﮩﻨﭽﺎ‬
‫اور ﺷﻠﻮار اﻧﮑ ﮬﻮﻧﭩﻮ ﮐ‬
‫ﭘﺎس ﻟ ﺟﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﻣﯿﺮا ارادا ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ اور‬
‫ﻣﺠﮭ اواز دے ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ "‬
‫ﺑﮭﺎی رک ﺟﺎو" اﺳﻨ اﭘﻨﺎ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ اﮔ ﺑﺮﮬﺎﯾﺎ اور ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ ﺷﻠﻮار اﺳﮑﻮ ﭘﮑﺮا دی‬
‫‪ ...‬ﺷﻠﻮار ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﺎﺟﯽ اور‬
‫ﻣﯿﺮے ﺑﻠﮑﻞ ﺳﺎﻣﻨ ﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ اﭘﻨﯽ ﺑﺎﻟﻮں‬
‫ﺳ ﭘﺎک اور ﺑﺮف ﺟﯿﺴﯽ‬
‫ﮔﻮرے رﻧﮓ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎ‬
‫دﯾﺪار ﮐﺮواﯾﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ‬
‫ﭘﮭﻠ ﮬﯽ ﺑﮩﺖ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﺎﮬﺮ‬
‫ﻧﮑﻞ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﭨﮑﭩﮑﯽ ﺑﺎﻧﺪھ ﮐﺮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﮐﻨﻮاری ﭼﻮٹ ﮐﻮ‬
‫دﯾﮑﮭ ﺟﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫اور ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫اﭘﻨﯽ ﺷﻠﻮار ﮐﻮ ﭼﻮٹ ﮐ‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﺳ ﻣﺰﯾﺪ ﮔﯿﻼ ﮐﺮ دﯾﺎ‬
‫ﺗﻮ ﻣﯿﺮی ﻃﺮف ﭘﮭﯿﻨﮑﺘ‬
‫ﮬﻮے ﺑﻮﻟﯽ "ﻟ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺑﮩﻦ ﭼﻮد ﺑﮭﺎی ﺑﺮی ﺑﮩﻦ‬
‫ﮐﻮ اﺳﮑﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮭﻦ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎ رس ﭼﮑﮭﺎ‬
‫دے" ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﮭﯽ ﺑ ﻏﯿﺮﺗﯽ‬
‫ﮐﯽ ﮬﺮ ﺣﺪ ﭘﺎر ﮐﺮﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ‬
‫ﺷﻠﻮار ﮐﺎ ﺳﺎرا ﮔﯿﻼ ﺣﺼﮧ‬
‫ﭘﮭﯿﺮا اور ﭘﮭﺮ ﺷﻠﻮار‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﭘﺮ ﻟﮕﺎ‬
‫دی‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﻧ زور ﺳ‬
‫ﮬﻮﻧﭧ ﺑﮭﯿﻨﭻ ﻟﯿ ﺗﺎ ﮐﮧ‬
‫اﻧﮑ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﺎ ﺟﺎے ﭘﺮ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﮭﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎ‬
‫رﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ اج ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﮐﯽ ﮬﻮی ﺑ وﻓﺎی ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ‬
‫اﭼﮭ ﺳ ﻟﻮ ﮕﺎ‪ ....‬ﺟﺐ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭧ ﻧﺎ‬
‫ﮐﮭﻮﻟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭼﻮٹ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮف اﺷﺎرہ ﮐﯿﺎ ﺟﻮ‬
‫ﮐﻞ رات ﮐﯽ ﺳﻮﺟﻦ ﮐﯽ‬
‫وﺟﮧ ﺳ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﻧ ﻣﯿﺮا اﺷﺎرہ ﺳﻤﺠﮭﺘ‬
‫ﮬﻮے ﺑﺮی ادا ﺳ اﭘﻨﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﭨﺎﻧﮓ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻣﻮر‬
‫ﻟﯽ اور ﭘﯿﺮ ﮐ اﻧﮕﻮﭨﮭ‬
‫ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮔﮭﭩﻨ ﺳ‬
‫ﭘﮭﯿﺮﺗﯽ ﮬﻮی ﭼﻮٹ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف ﻻﻧ ﻟﮕﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻧﺎ ﻣﻨﮧ ﮐﮭﻮل ﺳﮑﺘﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﻧﺎ ﮬﯽ ﭼﻼ ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﻮ روک ﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ...‬ﭼﻮٹ ﮐ ﺑﻠﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ‬
‫ا ﮐﺮ ﻣﺎﺋﺮہ رک ﮔﯽ اور‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺘ‬
‫ﮬﻮے ﮬﻨﺴﻨ ﻟﮕﯽ‪" ....‬‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭘﯿﺎری ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ اج‬
‫اﯾﺴﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﻃﺮح‬
‫ﮬ ﺟﻮ ﺳﻤﻨﺪر ﮐ اﻧﺪر ﻧﺎ‬
‫ﮬﯽ ڈوب ﺳﮑﺘﯽ ﮬ اور‬
‫ﻧﺎ ﺗﯿﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮬ "‪....‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ اﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ اﻧﺴﻮ ا‬
‫ﮔ ﯾﻘﯿﻨﻦ وہ ﺳﻮﭼﻨ ﻟﮕﯽ‬
‫ﮬﻮﮔﯽ اﺗﻨﺎ ﺑﺮا ﺣﺎل ﺗﻮ‬
‫ﻃﻼق ﺳ ﭘﮭﻠ اﻧﮑ‬
‫ﺳﺴﺮال واﻟﻮں ﻧ ﻧﮭﯽ‬
‫ﮐﯿﺎ ﮬﻮ ﮔﺎ ﺟﺘﻨﺎ اج اﺳﮑ‬
‫ﺳﮕ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی ﮐﺮ رﮬ‬
‫ﮬ ‪ ....‬اﺑﮭﯽ وہ اﻧﮭﯽ‬
‫ﺳﻮﭼﻮں ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ اﻧﺠﺎﻧ ﻣﯿﮟ‬
‫ﮐﺎﻓﯽ زور ﺳ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ زور دے دﯾﺎ‬
‫ﺟﺲ ﮐ ﻧﺘﯿﺠ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﺖ زور ﺳ ﭼﻼ‬
‫اﭨﮭﯽ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻓﻮرن‬
‫ﮬﯽ ﮔﯿﻠﯽ ﺷﻠﻮار ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺴﺎ دی‬
‫ﺟﺲ ﺳ اﻧﮑﯽ اواز ﺗﻮ‬
‫دک ﮔﯽ ﭘﺮ اﻧﮑﯽ ﭼﯿﺦ‬
‫ﺧﺘﻢ ﻧﮧ ﮬﻮی‪ ...‬وہ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﭼﻼ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اور اﻧﺴﻮ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺰی ﺳ‬
‫ﺑﮭﻨ ﻟﮕ ﺗﮭ ‪ ....‬ﺗﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫اور ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮﯾﺸﺎن ﮬﻮ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺷﻠﻮار اﺗﺎرﺑ‬
‫ﻟﮕ اور اﻧﮑﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﻮل ﮐﺮ ﭼﻮٹ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﯾﻨﮧ‬
‫ﮐﺮﻧ ﻟﮕ ﭘﺮ ﺳﻮ زش ﮐ‬
‫ﻋﻼوہ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮭﯽ ﺗﮭﺎ‬
‫اور ﺷﻠﻮار اﺗﺮﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ‬
‫ﺟﺐ ﭼﻮٹ ﮐﻮ ﮬﻮا ﻟﮕﯽ ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺘﺮ ﮬﻮﻧ‬
‫ﻟﮕﯽ‪ ....‬ﮬﻢ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ‬
‫اﺳﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮر‬
‫دﯾﺎ‪ ....‬ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ اوﭘﺮ‬
‫ﺳ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ا‬
‫ﮔﯿﺎ اﺳﮑﯽ ﻗﻤﺮ ﮐﻮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﻃﺮف ﺟﮭﭩﮑ ﺳ ﮐﮭﯿﻨﭻ‬
‫ﮐﺮ ﮬﻢ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﭘﺮ ﮐﺲ‬
‫ﮐﺮﻧ ﻟﮕ ﻣﺎﺋﺮہ اﺗﻨﯽ ﺑ‬
‫ﻗﺮار ﺗﮭﯽ ﮐﮧ اﭘﻨ ﮔﮭﭩﻨﻮ‬
‫ﭘﺮ ﮐﮭﺮی ﮬﻮ ﮐﺮ ﻣﺠﮭ‬
‫دﯾﻮاﻧﻮں ﮐﯽ ﻃﺮح ﮐﺲ‬
‫ﮐﺮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻣﺰہ ﻟﯿﺘ ﮬﻮے ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﻮ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﭩﺎ دﯾﺎ اور‬
‫وﯾﺴ ﮬﯽ اﺳﮑ اوﭘﺮ ا‬
‫ﮔﯿﺎ ﮬﻢ اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﻮ‬
‫ﭘﺎﮔﻠﻮں ﮐﯽ ﻃﺮح ﭼﻮم‬
‫ﭼﺎٹ رﮬ ﺗﮭ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐ اﭘﺮی ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﮬﺮ‬
‫ﺟﮕﮧ ﺳ ﭼﻮم رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺧﺎص ﻃﻮر ﭘﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﮔﺮدن ﮐﻮ‪..‬ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﮔﺮدن ﭘﺮ اﺗﺎ وہ ﻟﺰت‬
‫ﺳ اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﺑﮭﺮﺗﯽ‬
‫اﺳﯽ دوران اﯾﮏ دو دﻓﻊ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﭘﺎؤں ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﭼﮭﺮے ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﺠ‬
‫اﻧﺠﺎﻧ ﻣﯿﮟ ﭘﺮ اس وﻗﺖ‬
‫ﮬﻢ اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﯽ ﻟﺰت‬
‫ﻣﯿﮟ اﺗﻨﺎ ﺑ ﮬﻮش ﺗﮭ ﮐﮧ‬
‫اس ﭘﺎس ﮐﯽ ﮐﻮی ﺧﺒﺮ‬
‫ﮬﯽ ﻧﮭﯽ ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﭼﻮﻣﻨ اور‬
‫ﭼﺎﭨﻨ ﮐ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ اﺳﮑﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ‬
‫رﮐﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻟﮑﯿﺮﯾﮟ‬
‫اﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﻠﮑﻞ ﺟﺮی‬
‫ﮬﻮی ﺗﮭﯽ‪.....‬‬
‫ﺣﻼﻧﮑﮧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﮬﺮﺑﮑﺎم‬
‫ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻓﯿﮑﺸﻦ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺠﮭ ﯾﻘﯿﻦ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ‬
‫ﯾﮧ ﺟﻼﻟﯽ ﻟﺮﮐﯽ ﮐﺊ دﻓﻌﮧ‬
‫ﻣﻨﮧ ﮐﺎﻻ ﮐﺮ ﭼﮑﯽ ﮬ ﭘﺮ‬
‫اﺳﮑﯽ اﺗﻨﯽ ﭨﺎﯾﭧ ﭼﻮٹ‬
‫ﻧ ﻧﺎ ﻣﺠﮭ ﺻﺮف ﺧﻮش‬
‫ﮐﺮ دﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ‬
‫ﺟﻮش ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﭘﮭﺪی ﭘﺮ اﻧﮕﻠﯽ ﭘﮭﯿﺮﻧ‬
‫ﻟﮕﺎ‪ ....‬ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﻮ اﭘﻨ‬
‫آﺧﺮی ﻣﺮﺣﻠ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ‬
‫ﺟﻠﺪی ﺳ ﻟﻦ ﮐ ﻟﻤﺲ‬
‫ﺳ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ﮐﻮ ﺳﺮ‬
‫ﺧﺮوہ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﯽ ﺗﮭﯽ‪....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ اﭘﻨ ﮬﺎﺗﮫ ﮐ‬
‫ﻧﺎﺧﻦ ﮐﻮ زور ﺳ ﻣﯿﺮی‬
‫ﻗﻤﺮ ﭘﺮ رﮔﺮا اور ﺟﻨﻮﻧﯽ‬
‫اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ ﮔﺎﻟﯿﺎں دﯾﺘ‬
‫ﮬﻮے ﮐﮭﻨ ﻟﮕﯽ "رﻧﮉی‬
‫ﮐ ﺑﭽ ‪ ،‬ﺑﮩﻦ ﭼﻮد ﺗﯿﺮی‬
‫ﻣﺎں ﮐﯽ ﮐﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﻦ‪،‬‬
‫ﺟﻠﺪی ﻣﯿﺮے ﭼﻮٹ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻟﻮڑا ڈال اس ﺳ ﭘﮭﻠ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﮭﺮ ﺟﺎوں‪ ....‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ زﺑﺎن ﺳ اﺗﻨﯽ‬
‫ﮔﻨﺪی ﮔﺎﻟﯿﺎں ﺳﻦ ﮐﺮ‬
‫ﺣﯿﺮان رھ ﮔﯿﺎ ﭘﺮ اﯾﮏ‬
‫ﺳﭻ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭ‬
‫ﺑﮩﺖ ﻣﺰہ اﯾﺎ اور اﺳﮑ‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ ﻣﺰﯾﺪ ﮔﺎﻟﯿﺎں‬
‫ﺳﻨﻨ ﮐ ﻟﯿ اﭘﻨ ﻟﻦ ﮐﻮ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﭘﺮ رﮔﺮﻧ ﻟﮕﺎ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﯿﮑﻨﮉ ﺑﺮدﺷﺖ ﮐﺮﻧ ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﮭﺮ ﭘﮭﭧ ﭘﺮی "‬
‫ﺳﺴﺴﺴﺴﺲ ﮐﺴﯽ‬
‫زﺑﺮدﺳﺘﯽ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﺎﭼﻨ‬
‫واﻟﯽ ﮔﺸﺘﯽ ﮐﯽ ﻧﺎﺟﺎﯾﺰ‬
‫اوﻻد ﺗﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺳﺮﯾﺎ ﭘﮕﮭﻼ ﮐﺮ ڈاﻟﻮ‪.‬‬
‫ﮔﺎﻧﮉو ﺟﻠﺪی ﻣﯿﺮی ﭼﻮٹ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻟﻮرا ﭘﯿﻞ‪ ....‬ﻣﺠﮭ‬
‫اﺳﮑﯽ ﮔﻨﺪی ﺗﺮﯾﻦ‬
‫ﮔﺎﻟﯿﻮں ﮐﺎ اﺗﻨﺎ ﻣﺰہ اﯾﺎ ﮐ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﻮﻧﭧ ﭘﺮ اﭘﻨ‬
‫ﮬﻮﻧﭧ رﮐﮭﺘ ﮬﻮے اﯾﮏ‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ ﭨﻮﭘﯽ‬
‫اﺳﮑﯽ ﮔﺮم اور ﭨﺎﯾﭧ‬
‫ﭼﻮٹ ﻣﯿﮟ ڈال دی‪...‬‬
‫ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﯽ زور‬
‫ﺳ ﭼﻼ اﭨﮭﯽ ﭘﺮ ﻣﯿﺮے‬
‫ﮬﻮﻧﭧ ﻣﯿﮟ اﺳﮑ ﮬﻮﻧﭧ‬
‫ﻗﯿﺪ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ‬
‫اواز ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮩﯽ ای‪ ....‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﮭﯽ اﺣﺘﯿﺎت ﺳ ﮐﺎم ﻟ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ اﯾﮏ دﻓﻌﮧ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﺑﺎر ﮐ ﺣﺎدﺛ ﺳ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﮐﭽﮫ ﺳﯿﮑﮫ‬
‫ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ اور ﮐﻮی ﺟﻠﺪ‬
‫ﺑﺎزی ﻧﮭﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫‪ .....‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﭼﻮﻣﺘ ﮬﻮے‬
‫اﮬﺴﺘﮧ اﮬﺴﺘﮧ دﮬﮑ دے‬
‫ﮐﺮ ﭘﻮرا ﻟﻦ اﺳﮑﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺴﺎ دﯾﺎ اور ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮬﺮ دﮬﮑ ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫زرا ﭼﻼﺗﯽ ﭘﺮ ﺟﻠﺪی ﮬﯽ‬
‫اﺳﻨ اﭘﻨ اپ ﮐﻮ ﻗﺎﺑﻮ ﮐﺮ‬
‫ﻟﯿﺎ‪.....‬‬
‫اور ﻧﺎرﻣﻞ ﮬﻮﻧ ﻧ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﺳﺎﺗﮓ ھ وہ ﻟﻦ ﭘﺮ اﮔ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﮬﻮﻧ ﻟﮕﯽ ﺟﺐ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﺳ ﺳﮕﻨﻞ ﭘﺎ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮬﻠﮑ ﮬﻠﮑ ﺟﮭﭩﮑ‬
‫دﯾﻨ ﻟﮕﺎ اور ﭼﻨﺪ ﻣﻨﭧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮی‬
‫ﭘﯿﺎری ﮐﻢ ﺳﻦ ﺑﮭﻦ ﮐﯽ‬
‫ﭼﺪای ﺷﺮوع ﮬﻮ ﮔﯽ ﮬﻢ‬
‫دوﻧﻮ اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﻮ ﺑ‬
‫ﺗﮭﺎﺷﺎ ﭼﻮم رﮬ ﺗﮭ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺑﺮا ﮐ َﻧﺪر ﮬﺎﺗﮫ ڈال ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑ ﻣﻮﻣﻮ ﮐﻮ ﭘﮑﺮے‬
‫ﮬﻮے ﺗﮭﺎ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﮐﯽ‬
‫ﭼﺪای ﮐ ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺳﺴﮑﯿﺎں ﺑﮭﺮﺗﯽ ﮬﻮء‬
‫ﻣﺰے ﺳ ﺟﮭﺮﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫اور ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﺎؤں ﮐ‬
‫َﻧﮕﻮﭨﮭ ﮐﻮ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻟﯿﺒﻤﻤ ﻟ ﮐﺮ ﭼﺴﻨ‬
‫ﻟﮕﯽ‪ ...‬ﻣﺠﮫءﻣ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ اس ﺣﺮﮐﺖ ﮐﯽ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮭﯽ ای ﭘﺮ ﺟﺐ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﭘﯿﭽﮭ ﻣﺮ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ وہ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺷﻠﻮار ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﯿ‬
‫اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐ ﻣﺰے‬
‫ﺳ اﭘﻨ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﮑ‬
‫دے رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﺑَﺠﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ اوﭘﺮ ﻧﯿﭽ‬
‫ﺷﺪت ﺳ ﮬﻞ رﮬ ﺗﮭ‬
‫‪.....‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ ‪......‬‬
‫ﺳﻮار_ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_12‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬
‫اﻧﮕﻮﭨﮭﺎ ﭼﺴﻮا ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺑﮭﯽ ﻣﺰے ﮐﯽ وادﯾﻮں‬
‫ﻣﯿﮟ ڈوب ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫اﭘﻨ ﻣﻨﮧ ﺳ ﮬﺮ ﺣﺪ ﺗﮏ‬
‫اوﻧﭽﯽ اوازﯾﮟ ﻧﮑﺎل رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ....‬دﺳﺮی ﻃﺮف‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﮭﯽ اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ‬
‫ﺳ ﺑﮩﺖ ﺳﺎرا ﻻوہ ﻧﮑﺎل‬
‫ﮐﺮ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐ‬
‫ﮬﺎﻧﻒ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﯿ‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ اوﭘﺮ‬
‫ﺳ اﭨﮭﻨﺎ ﭼﺎﮬﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﻧ ﻣﺠﮭ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﭘﻨ‬
‫اوﭘﺮ ﮔﺮا ﮐﺮ ﮔﻠ ﺳ ﻟﮕﺎ‬
‫ﻟﯿﺎ‪...‬‬

‫اﺳﮑ ﺑﻮﺑﺲ ﻣﯿﺮے‬


‫ﺳﯿﻨ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮔ ﮔﻠ‬
‫ﻟﮕﺘ ﮬﯽ ﻣﺎﺋﺮہ درد اور‬
‫ﻣﺰے ﺳ ﻣﻠﯽ ﺟﻠﯽ‬
‫ﭼﺪای ﮐ اﺧﺮی وﻗﺖ ﮐﻮ‬
‫ﯾﺎد ﮐﺮﺗﯽ ﮬﻮی ﻣﺰے ﺳ‬
‫ﮬﻨﺴﻨ ﻟﮕﯽ "اﺗﻨﯽ ﺟﻠﺪی‬
‫ﮐﮭﺎ ﺟﺎ رﮬ ﮬﻮ ﻣﯿﺮے‬
‫ﭼﺪاﮐﺮ ﺑﮭﺎی اﺑﮭﯽ ﺗﻮ‬
‫ﺳﺎری رات ﺑﺎﻗﯽ ﮬ ا‬
‫ﺟﺎؤ اﯾﮏ راوﻧﮉ اور ﻟﮕﺎے‬
‫"‪....‬ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﺑﺎت ﺳﻦ‬
‫ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﮬﯽ‬
‫ﮐﮭﺮا ﺗﮭﺎ اﺳﮑﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ‬
‫ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ‬
‫اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﭘﺎﮔﻠﻮں ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮح ﭼﻮﻣﻨ اور ﭼﻮﺳﻨ‬
‫ﻟﮕﺎ‬
‫اﺳﮑﻮ اﭘﻨ اوﭘﺮ ﻟﭩﺎ ﮐﺮ‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﺳ اﺳﮑ ﺑﺮا ﮐﯽ‬
‫ﮬﮏ ﮐﮭﻮﻟﺪی اور اﺳﮑﯽ‬
‫ﻧﻨﮕﯽ ﻗﻤﺮ ﭘﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫اﻧﮕﻠﯿﻮں ﮐ ﻧﺎﺧﻦ ﮔﮭﻤﺎﻧ‬
‫ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ اﭘﻨ ﺑﺮا ﮐﻮ‬
‫ﻣﻮﻣﻮ ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﺑﯿﮉ ﮐ‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺮی ﮬﻮ‬
‫ﮔﯽ اور زارا ﻧﯿﭽ ﮐﻮ‬
‫ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﺑﺮا ﮐﻮ ﭼﮭﻮرﺗ‬
‫ﮬﻮے اﭘﻨ ﻣﻮﻣﻮ ﮐﻮ داﯾﮟ‬
‫ﺑﺎﯾﮟ ﮬﻼﻧ ﻟﮕﯽ‪ ....‬ﻧﯿﭽ‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮭﻦ ﺑﮭﺎی ﻟﯿﭩ‬
‫ﮬﻮے ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ اس ادا‬
‫ﮐﻮ دﯾﮑﮫ رﮬ ﺗﮭ ‪.‬‬
‫‪.‬‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐ ﮬﻠﺘ ﻣﻮﻣ دﯾﮑﮭ‬
‫اﺳﮑ ﻧﯿﭽ ﻟﯿﭧ ﮐﺮ‬
‫ﻓﻮرن ﻣﭩﮫ ﻣﺎرﻧ ﻟﮕﺎ‪....‬‬
‫ادﮬﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﮬﻢ دوﻧﻮ‬
‫ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ اوازﯾﮟ‬
‫ﻧﮑﺎﻟﻨ ﻟﮕﯽ ﺷﻠﻮار ﻣﻨﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮧ ﺳﮑﺎ اور‬
‫اﻧﮑﯽ ﺑﺎت ﺳﻨﻨ ﮐ ﻟﯿ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﻧﯿﭽ ﺳ ﻧﮑﻞ‬
‫ﮐﺮ اﻧﮑ ﻣﻨﮧ ﺳ ﺷﻠﻮار‬
‫ﮬﭩﺎ دی‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﺷﻠﻮار‬
‫ﮬﭩﺘ ﮬﯽ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ‬
‫ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﺎ اور اﯾﮏ دو‬
‫ﻣﻨﭧ زﺑﺎن ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ‬
‫ﮬﺎﻧﻔﺘﯽ رﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﯾﮧ‬
‫ﺣﺎﻟﺖ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮬﻢ دوﻧﻮ‬
‫ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی ﮐﮭﻠﮑﮭﻼ ﮐﺮ‬
‫ﮬﻨﺲ اﭨﮭ ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﻧﻨﮕﯽ ﮐﮭﺮی ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﮬﺮ اﻧﮓ ﮐﺎ ﺑﺎرﯾﮑﯽ‬
‫ﺳ ﺟﺎﺋﺰہ ﻟ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ...‬اس ﺑﺎر ﺷﺎﯾﺪ اﺳﮑﯽ‬
‫ﻧﯿﺖ ﺑﺎﺟﯽ ﭘﺮ ﺧﺮاب ﺗﮭﯽ‬
‫‪...‬ادﮬﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﭘﻨﯽ‬
‫ﻗﻤﺮ ﮐ ﻧﯿﭽ ﭼﺒﮭﻨ‬
‫واﻟﯽ ﭼﯿﺰ ﺳ ﺗﻨﮓ ا ﮔﯽ‬
‫اور روﺗ ﮬﻮے ﻣﻨﺘﯿﮟ‬
‫ﮐﺮﻧ ﻟﮕﯽ "ﭘﻠﺰ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺑﭽﻮں ﻣﺠﮫ ﭘﺮ رﺣﻢ ﮐﺮو‬
‫‪ ...‬ﻣﯿﺮی ﻏﻠﻄﯽ ﮐﯽ اﺗﻨﯽ‬
‫ﺑﺮی ﺳﺰا ﻣﺖ دو‪ ...‬اس‬
‫وﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﮏ ﮔﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﻣﺠﮭ ﮐﭽﮫ ﮬﻮش ﻧﮭﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ڈاﮐﭩﺮ ﮐﯿﺴ ﻣﯿﺮے‬
‫ﺟﺴﻢ ﮐﻮ اﺳﺘﻤﻌﺎل ﮐﺮ‬
‫رﮬﺎ ﮬ ‪ ...‬اب ﻣﺠﮭ‬
‫ﮐﮭﻮل دو ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮑﻠﻨ ﮐﯽ‬
‫وﺟﮧ ﺳ ﻣﺠﮭ ﺷﺪﯾﺪ‬
‫ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮬﻮ رﮬﯽ ﮬ "‪....‬‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ اﭼﺎﻧﮏ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ ﮔﯽ‬
‫ﺟﮭﺎ اﻧﮑﯽ ادﮬﯽ اﺗﺮی‬
‫ﺷﻠﻮار ﮐ اوﭘﺮ ﺳ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﮐﺎﻓﯽ ﭼﻤﮏ‬
‫ﮐﺮی ﺗﮭﯽ‪....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﮬﻮی‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﯿﺮوں ﮐ ﺑﯿﭻ‬
‫ﻣﯿﮟ ای اور اﻧﮑﯽ ﮔﺎﻧﮉ‬
‫ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اوﭘﺮ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﺎ‬
‫‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ اﺳﮑ ﮬﺎﺗﮫ ﮐﺎ‬
‫اﺷﺎرہ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ اور‬
‫اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﮐﻮ اوﭘﺮ اﭨﮭﺎ ﻟﯿﺎ‬
‫‪ ...‬اﺳﻨ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺷﻠﻮار‬
‫ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﻧﮑ ﺑﮭﺮے‬
‫ﮬﻮے ﮔﻼﺑﯽ ﺳﮑﺴﯽ ﺑﺪن‬
‫ﺳ اﻟﮓ ﮐﺮ ﮐ اﻧﮑﯽ‬
‫ﺷﻠﻮار ﺳ ﮬﯽ ﭼﻮٹ ﮐ‬
‫ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﺻﺎف ﮐﺮﺗ‬
‫ﮬﻮے ﮐﮭﻨ ﻟﮕﯽ‪" ...‬ﻣﯿﺮی‬
‫ﭘﯿﺎری ﭘﺎک داﻣﻦ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮬﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﻮی ﺗﮑﻠﯿﻒ‬
‫ﻧﮩﯽ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘ ﺑﺲ‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﻢ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی‬
‫ﮐﺮے ﺗﻢ ﭼﭗ ﭼﺎپ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫دﯾﺘﯽ رﮬﻮ ﭘﺮ اﮔﺮ ﺗﻤﮭﺎرے‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ زرا ﺳﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﭼﯿﺦ ﯾﺎ ﺳﺴﮑﯽ ﻧﮑﻠﯽ ﺗﻮ‬
‫ﭘﮭﺮ ﺻﺮف ﺷﻠﻮار ﻧﮭﯽ‬
‫ﭘﻮرا ﭘﺎﻧﯽ ﺗﻤﮭﺎرے ﻣﻨﮩﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮرے ﮔ ‪ ..‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺗﺮﭘﺘﯽ ﮬﻮی زﺑﺎن ﺳ‬
‫ادﮬﯽ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺑﺎت ﭘﺮ‬
‫ﻓﻮرن ﮬﺎں ﺑﻮل ﮔﯽ اور‬
‫اﭘﻨﯽ ﻗﻤﺮ ﮐﻮ اﯾﮏ ﺳﺎﯾﮉ‬
‫ﭘﺮ ﮐﺮ ﮐ ﮬﮑﻼﺗﯽ‬

‫ﮬﻮی اواز ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎ ﭘﻠﺰ‬


‫ﻣﯿﺮی ﭘﯿﺎری ﺑﮭﻦ اس‬
‫ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﻧﮑﺎل دو‪ ...‬ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﺟﺐ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ وہ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ‬
‫ﭼﭩﮑﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮔﺮﻧ ﮐ دوران ﺟﮭﭩﮑ‬
‫ﺳ اﺗﺮ ﮔﯽ اور ﮔﮭﺴﯿﭩﻨ‬
‫ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ اﻧﮑﯽ ﻗﻤﺮ ﮐ ﻧﯿﭽ‬
‫ﮔﮭﺲ ﮔﯽ‪....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ وہ ﭼﭩﮑﯽ ﭘﮑﺮی‬
‫اور اﺳﮑﻮ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ‬
‫ﻧﻮﮐﯿﻠﯽ دﻧﺪﯾﻮں ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﻗﻤﺮ ﭘﺮ رﮔﺮرﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﻟﯽ‪ ....‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺳ ﭼﻼ اﭨﮭﯽ اور‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی‬
‫ﮐﮭﻠﮑﮭﻼ ﮐﺮ ﮬﻨﺲ ﭘﺮے‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﮐﺮﻧ ﮐ‬
‫ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﭘﭧ ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﺎر ﺗ ﮬﻮے‬
‫ﻣﯿﺮی ﻃﺮف دﯾﮑﮫ اﻧﮑﮫ‬
‫ﻣﺎری اورﮐﮭﺎ "ﮔﮭﻮری ﺗﯿﺎر‬
‫ﮬ ﺑﮭﺎی ﺳﻮار ﮬﻮﻧ ﮐﯽ‬
‫دﯾﺮ ﮬ ﺻﺮف"‬
‫ﻣﯿ ﺟﻮش ﺳ اﭘﻨﯽ‬
‫ﺷﺮٹ اﺗﺎری اور ﻧﻨﮕﺎ ﮬﯽ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف ﺑﮭﻮﮐ‬
‫ﺷﯿﺮ ﮐﯽ ﻃﺮح ﻟﭙﮑﺎ‪....‬‬
‫اب اﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﯽ‬
‫ﮐﮩﺎﻧﯽ ﯾﺎ ﻧﺎول ﮐﺎ ﻧﺎم‬
‫ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ اور وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ‬
‫ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ۔۔‬
‫ﮐﮩﺎﻧﯿﺎں ﺧﺮﯾﺪﻧ ﮐ ﻟﯿ‬
‫اﻧﺒﮑﺲ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ اﯾﮏ‬
‫ﺑﺎت ﯾﺎد رﮐﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮ ﺻﺮف وہ ﮨ‬
‫ﻣﯿﺴﺞ ﮐﺮے۔ﻟﮑﮭﻨ واﻟ‬
‫ﻧﻮﺟﻮان راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔۔ﭘﯽ‬
‫ڈی اﯾﻒ ﻣﯿﮑﺮ ﺑﮭﯽ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻢ ﺳ‬
‫اﭘﻨﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﻮا‬
‫ﺳﮑﺘ ﮬﯿﮟ‬
‫ﻓﻀﻮل ﻟﻮگ دور رﮨﯿﮟ۔۔‬

‫ﻧﻮٹ‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﮔﺮوپ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮﻧ ﮐ ﻟﺌﯿ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻤﺎرا‬
‫ﭨﯿﻠﯽ ﮔﺮام ﭼﯿﻨﻞ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺟﻮاﺋﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﭘﮍﮬﯿﮟ‬
‫ﻧﺎﻣﻮر راﺋﯿﭩﺮز ﮐﯽ ﺑﮏ‬
‫ﭘﮍﮬﯿﮟ‬

‫ﺑﮭﻮﻟﯽ‬
‫داﺳﺘﺎن۔۔۔ﮨﻤﺎﮐﯽ‬
‫ﺷﺮارﺗﯿﮟ۔۔ﺳﯿﻨﭽﺮی۔۔۔۔۔‬
‫ﭘﻨﮉ دا ڈاﮐﭩﺮ۔۔ﺣﻮﯾﻠﯽ‬
‫ﻣﮑﻤﻞ۔۔ﻓﮩﺪ اور‬
‫ﻣﮩﺮﯾﻦ۔۔۔ڈاﮐﭩﺮﮨﻤﺎ۔۔۔ڈا‬
‫ﮐﭩﺮ ﺳﻮﻧﯿﺎ۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫ﭼﻮﮨﺪری۔۔ﭼﻮﮨﺪراﺋﻦ۔۔‬
‫ﺑﮍی ﺣﻮﯾﻠﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻮ۔۔۔ﭘﺸﺘﻮن‬
‫ﮔﮭﻮڑﯾﺎں۔۔ﮐﺮاﭼﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﮔﯿﻨﮕﺴﭩﺮ۔۔۔ر‬
‫ﮐﮭﯿﻞ۔۔۔دﯾﻮداس۔۔۔ﮐﻠﺜﻮ‬
‫م ﮐﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﺗﯿﺮے ﻧﮑﺎح ﻣﯿﮟ۔۔۔۔ﮔﺮم‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﺳﻠﻤﺎن ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔۔ﻻل‬
‫ﭘﺮی۔۔۔۔۔ﺳﺎﻟﯿﻮں ﮐﯽ‬
‫ﭘﻨﭩﯽ۔۔۔ﮬﻮﺳﭩﻞ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﻣﯿﮑﻮں‬
‫ﺣﺴﺮت ﺎﺋ ۔۔۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫وارث۔۔۔ﻣﯿﺮی ﮐﺰن‬
‫ﻧﺪا۔۔۔ﺧﺎﻟﮧ ﺟﻤﯿﻠﮧ۔۔ﮐﮭﻠﯽ‬
‫زپ۔۔۔ﺳﻮﺗﻦ ﻣﯿﺮی‬
‫ﺳﮩﯿﻠﯽ۔۔۔ﻣﺎرﻧﻨﮓ ﺷﻮ ﮐﺎ‬
‫ﻧﻮاب۔۔ﻣﯿﺮا‬
‫ﺷﮩﺸﻮار۔۔۔ﺳﺒﺰی واﻻ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔۔۔ﭘﺮاﻧﯽ‬
‫ﺣﻮﯾﻠﯽ۔۔ﻣﻼں ﭘﻮر ﮐﺎ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔ﻋﺮوﺳﮧ‬
‫ﺑﮩﻦ۔۔۔ﺳﺎﮔﺮ ﮐﯽ‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﻋﺸﻖ‬
‫اوارہ۔۔۔اﺟﻨﺒﯽ۔۔۔ﭘﻮری‬
‫رات ﮐﺎ‬
‫ﻣﻠﻦ۔۔۔ﺳﺎس۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫اﻓﺮﯾﺪی ﮐﯽ ﮔﯿﻢ‬
‫ﭼﯿﻨﺠﺮ۔۔۔۔ﭘﺪوﻣﺎوﺗﯽ۔۔۔۔‬
‫ﻣﯿﻞ ﮐﺮوا دےرﺑﺎ۔۔اور‬
‫ﺳﭽﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ‬
‫ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺑﯿﺸﻤﺎر ﻧﺎول‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ ﭘﮍﮬﯿﮟ اور‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﻣﻦ‬
‫ﭘﺴﻨﺪ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺲ‬
‫ﺑﮏ ﮔﺮوپ ﺳ ﮬﻤﺎرا ڈﯾﭩﺎ‬
‫ﭼﻮری ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬ‬
‫‪03067007824‬‬
‫ﺟﺎری ﮬ‬
‫ﺳﻮار_ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪_13‬ﺻﻔﺤﮧ‪#‬‬

‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﭘﺎس ﺟﺎﺗ ﮬﯽ‬


‫ﻣﯿ اﻧﮑ ﮔﻮرے ﻟﻤﺒ‬
‫ﻣﻮﻣ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺟﮑﺮ ﻟﯿ‬
‫اور ﺑﮭﻮﮐ ﮐﺘ ﮐﯽ ﻃﺮح‬
‫اﻧﮑ ﻧﭙﻞ ﭘﺮ ﮔﻮل ﮔﻮل‬
‫زﺑﺎن ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﮩﮏ‬
‫ﻣﺪﺣﻮش ﮐﺮ دﯾﻨ واﻟﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫اﻧﮑ ﻣﻮﻣﻮ ﭘﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ‬
‫اﻧﮑ اﮐﮍے ﮬﻮے ﻣﻮﻣﻮ‬
‫ﺳ دودھ ﮐﺎ ﭘﭽﮑﺎرﯾﺎں‬
‫اﭘﻨ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﯿﻨﭻ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺑﻨﺪﮬ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳ‬
‫‪(under‬اﻧﮑﯽ ﺑﮕﻠﻮں‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳ ﮔﻼب ﮐﯽ )‪Arm‬‬
‫ﺧﺸﺒﻮ ارﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ‬
‫ﻣﺠﮭ ﻣﺰﯾﺪ اﻧﮑﺎ دﯾﻮاﻧﮧ ﺑﻨﺎ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﺎ‬
‫ﺗﻘﺮﯾﺒﻦ ﭘﻮرا ﻣﻮﻣﮧ اﭘﻨ‬
‫داﻧﺘﻮں ﺳ ﭼﺒﺎﺗﺎ اور‬
‫داﻧﺘﻮں ﺳ رﮔﺮﺗﺎ ﮬﻮا‬
‫ﭘﯿﭽﮭ ﮐﯽ ﻃﺮف ﻣﻨﮧ ﮐﻮ‬
‫ﻟ اﺗﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﻟﺰت ﺳ‬
‫اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐ اﭘﻨ ﺳﺮ‬
‫ﮐﻮ ادﮬﺮ ادﮬﺮ ﮔﮭﻤﺎﺗﯽ‬
‫اور اﭘﻨ ﺑﻨﺪﮬ ﮬﻮے‬
‫ﭘﯿﺮوں ﮐﻮ ﻓﻮﻟﮉ ﮐﺮ ﮐ‬
‫اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﻣﺴﻞ دﯾﺘﯽ‪ ....‬ﯾﻘﯿﻨﻦ وہ‬
‫اﭘﻨﯽ ﺳﺴﮑﯿﺎں روﮐﻨ ﮐﯽ‬
‫اﺧﺮی ﺣﺪ ﺗﮏ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﻮ دوﺑﺎرا ﺷﺪﯾﺪ‬
‫ﮔﺮم ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭘﮭﺪی ﮐ آس ﭘﺎس‬
‫ﮐ ﺣﺼ ﭘﺮ اﭘﻨﯽ ﻣﻼﺋﻢ‬
‫اﻧﮕﻠﯿﺎں ﮔﮭﻤﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫اور ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﭘﮭﻼے ﭼﻮٹ ﮐ‬
‫داﻧ ﮐﻮ ﻣﺴﻞ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪....‬‬

‫ﮐﭽﮫ دﯾﺮ اﯾﺴﺎ ﭼﻠﻨ ﮐ‬


‫ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اب ﺗﮭﻮرا‬
‫ﺧﻮن ﺧﺮاﺑﺎ ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫آﺧﺮی دﻓﻌﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻧﭙﻞ‬
‫ﮐﻮ اﭘﻨ داﻧﺘﻮں ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ‬
‫ﮐﺮ ﮐ ﮐﺎﻓﯽ زور ﺳ ﮐﺎﭨﺎ‬
‫اور ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣﻮ ﭘﺮ ﺳﺨﺘﯽ‬
‫ﺳ دﺑﺎ دے‪ ...‬اﯾﺴﺎ ﮐﺮﺗ‬
‫ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ آﻧﮑﮭﯿﮟ درد‬
‫ﮐﯽ ﺷﺪت ﺳ دو ﮔﻨﺎھ‬
‫ﮐﮭﻞ ﮔﯽ اور اﻧﮭﻮ ﻧ اﭘﻨ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ اﻧﺪر ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮف داﻧﺘﻮں ﻣﯿﮟ دﺑﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺷﺪت ﺳ ﭼﻼﻧ ﻟﮕﯽ‬
‫ﻣﮕﺮ اﭘﻨﯽ اواز ﺑﺎﮬﺮ ﻧﺎ‬
‫ﻧﮑﻠﻨ دی ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺟﺐ‬
‫ﻣﺠﮭ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﻮﻗﻌ ﮐﻮ‬
‫ﻏﻨﯿﻤﺖ ﺟﺎن ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﭘﺮ اﭘﻨ ﻧﺎﺧﻦ‬
‫ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪ ....‬ﺟﺐ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺑﺮداﺷﺖ ﮐﺎ‬
‫ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﻟﺒﺮﯾﺰ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ اﯾﮏ دم ﺳ‬
‫ﭼﻼ اﭨﮭﯽ "اﯾﯿﯿﯿﯿﯿﯿﯿﯿﯿﯽ‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ ﻣﺎر ڈاﻻ‬
‫ﺑﻐﯿﺮﺗﻮں ﻣﺮ ﮔﯿﯿﯿﯿﯿﯽ‬
‫ﻣﯿﺮی ﭼﻮٹ‪،‬‬
‫اﮬﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮭﮫ" ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ اس ﭼﯿﺦ ﮐ ﺑﻌﺪ ﮬﻢ‬
‫دوﻧﻮ ﻣﺤﺘﺎط ﮬﻮ ﮔ اور‬
‫ﺟﻠﺪی ﺳ ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ اﭘﻨﺎ ﮬﺎﺗﮫ رﮐﮫ‬
‫دﯾﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﭼﯿﺦ ﺗﻮ‬
‫دب ﮔﯽ ﭘﺮ اب ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﻣﮑﻤﻞ ﻃﻮر ﭘﺮ ﮬﻤﺎرے‬
‫ﻟ اﯾﮏ ﮐﮭﻠﻮﻧﺎ ﺑﻦ ﭼﮑﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺟﺴﮑ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻢ‬
‫ﺟﯿﺴ ﭼﺎﮬ اب ﮐﮭﻠﯿﻨ‬
‫ﮐ ﺣﻘﺪار ﺗﮭ ‪.....‬‬
‫ﮐﻮی دو ﮔﮭﺮﯾﺎں ﮔﺰرﺑ‬
‫ﮐ ﺑﻌﺪ اب ﺑﺎﺟﯽ ﺑﮭﯽ‬
‫ﻧﺎرﻣﻞ ﮬﻮ ﮔﯽ اور آﻧﮑﮭﯿﮟ‬
‫ﮐﮭﻮل ﮐﺮ اﭘﻨ ﭼﮭﻮﭨ ﺑﮭﻦ‬
‫ﺑﮭﺎی ﮐﯽ اﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ‬
‫اﭘﻨ اﮐﮍے ﮬﻮے ﺳﺨﺖ‬
‫ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺑﮭﻮک ﮐﻮ‬
‫واﺿﺢ ﻣﺤﺴﻮس ﮐﺮﺗ‬
‫ﮬﻮے ﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﮬﻼﻧ‬
‫ﻟﮕﯽ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ اب ﺗﻘﺮﯾﺒﻦ روﻧ‬
‫ﮐ اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺖ ﺑﮭﺮے‬
‫ﻟﮭﺠ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ "ﮐﺮﮬﺖ‬
‫اﺗﯽ ﮬ ﻣﺠﮭ اس‬
‫ﮔﻨﺪﮔﯽ ﮐ ﺑﮭﺮے ﭘﺎﻧﯽ‬
‫ﺳ ‪ ..‬ﻣﯿﮟ ﮬﺎﺗﮫ ﺟﻮرﺗﯽ‬
‫ﮬﻮں ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮں ﮐ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ ﭘﺎؤں ﭘﮑﺮﺗﯽ ﮬﻮں‬
‫ﻣﺠﮫ ﭘ اﯾﺴﺎ ﻋﺰاب ﻧﺎزل‬
‫ﻣﺖ ﮐﺮو‪ ...‬اﭘﻨﯽ ﺑﺮی ﺑﮩﻦ‬
‫ﮐ ﺻﺒﺮ ﮐﻮ اﺗﻨﺎ ﺑﮩﯽ ﻣﺖ‬
‫ازﻣﺎو" ‪ ...‬اور اﺳﯽ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺎﺟﯽ اﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ‬
‫ﮐﺮ ﮐ روﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺳﺴﮑﯿﺎں ﻟﯿﻨ ﻟﮕﯽ‪....‬‬
‫ﻣﮕﺮ دﺳﺮی ﻃﺮف ﮬﻢ‬
‫دوﻧﻮ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﻮ اس ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ دﯾﮑﮫ‬
‫ﮐﺮ ﺗﺮس اﻧ ﮐﯽ ﺑﺠﺎے‬
‫اور ﺑﮭﯽ ﻣﺰہ ا رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪...‬‬
‫ﻣﯿﮟ اﺑﮭﯽ ﺳﻮچ ﮬﯽ رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ ﮐﮧ اﮔ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮬ‬
‫ﮐﮧ ﻣﺎﺋﺮہ اﭼﺎﻧﮏ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫ﮐﮭﺮی ﮬﻮﺗﯽ ﮬﻮی ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﭼﮭﺮے ﮐ ﺑﻠﮑﻞ‬
‫ﺳﺎﻣﻨ اﭘﻨﯽ ﭘﮭﺪی‬
‫دﮐﮭﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪ ...‬وہ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ دوﻧﻮ ﺳﺎﯾﮉوں ﭘﺮ‬
‫ﮐﮭﺮی ﺗﮭﯽ اور اﺳﯽ‬
‫ﻃﺮح اﻧﮑ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ اﭘﻨﺎ‬
‫ﺗﮭﻮرا ﺳﺎ وﻇﻦ ڈال ﮐﺮ‬
‫ﺑﯿﭩﮭﺘ ﮬﻮے ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﺧﺸﮏ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ اﭘﻨ‬
‫رﺳﯿﻠ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﻣﯿﮟ‬
‫ﺳﺨﺘﯽ ﺳ دﺑﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺗﻘﺮﯾﺒﻦ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﭧ‬
‫ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮐﺲ ﮐﺮﺗﯽ‬
‫رﮬﯽ‪ ....‬اﻧﮑ اس ﭼﻤﺎ‬
‫ﭼﺎﭨﯽ ﮐ دوران ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ‬
‫ﭘﮭﭩﻨ واﻻ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ اور اﯾﮏ‬
‫ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ اﻣﺘﺤﺎن‬
‫ﻣﯿﮟ ڈاﻟﻨ ﮐ ﻟ اﻧﮑﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﮐ داﻧ ﮐﻮ ﺗﯿﺰی‬
‫ﺳ رﮔﺮﻧ ﻟﮕﺎ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﺟﻮ ﻣﺰے ﺳ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ ﮐ ﮬﻮﻧﭩﻮں‬
‫ﮐ رس ﺳ ﻟﻄﻒ اﻧﺪوز‬
‫ﮬﻮ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اﭼﺎﻧﮏ درد‬
‫ﮐﯽ ﻟﮭﺮ ﺳ اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ‬
‫ﮬﻮا ﻣﯿﮟ اﭨﮭﺎ ﻟﯽ اور‬
‫ﮬﺎﺗﮭﻮں ﮐﻮ زور ﺳ ﮬﻼﺗ‬
‫ﮬﻮے ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﻣﻨﮧ ﮐ‬
‫اﻧﺪر ﮬﯽ ﭼﻼﻧ ﻟﮕﯽ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻓﻮرن ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯽ‬
‫ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫دﮐﮭﺘﯽ رگ ﭘﺮ اﯾﮏ ﺑﺎر‬
‫ﭘﮭﺮ ﮬﺎﺗﮫ رﮐﮫ دﯾﺎ ﮬ ‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ اس ﺑﺎر ﮐﺎﻓﯽ‬
‫ﺷﺪﯾﺪ درد ﮬﻮی ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ ﺳﮩﻼﺗ‬
‫ﮬﻮے زوردار ﮐﺴﻨﮓ‬
‫ﺷﺮوع ﮐﺮدی ﺗﺎﮐﮧ اﻧﮑﺎ‬
‫دﮬﯿﺎن ﭼﻮٹ ﮐﯽ درد ﺳ‬
‫ﮬﭧ ﺟﺎے‪ ...‬ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﺑﻌﺪ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻧﺎرﻣﻞ ﮬﻮی ﺗﻮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﮭﯽ اﭘﻨ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﮐﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮں ﺳ اﻟﮓ ﮐﺮ ﮐ‬
‫اوﭘﺮ اﺗ ﮬﻮے اﭘﻨﯽ زﺑﺎن‬
‫ﮐﻮ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭩﻮں ﭘﺮ‬
‫ﮔﮭﻤﺎﻧ ﻟﮕﯽ‪ ...‬دﺳﺮی‬
‫ﻃﺮف ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ‬
‫ﺑﮭﯽ اب ﮐﺎﻓﯽ زﯾﺎدہ ﺑﮕﺮ‬
‫ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ وہ ﺑﮑﮭﺮے‬
‫ﺑﺎﻟﻮں ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺠﮭ‬
‫ﮔﮭﻮرﺗ ﮬﻮے ﺷﺪﯾﺪ ﻏﺼ‬
‫(ﺳ "ﺗﮭﻮ" ﮐﯽ اواز ﻧﮑﺎﻟﯽ‬
‫ﺟﯿﺴ وہ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺗﮭﻮک‬
‫)رﮬﯽ ﮬﻮ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻏﺼ‬
‫ﺳ ﺑﮭﺮے ﭼﮭﺮے ﮐﻮ اﭘﻨ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺎ اور ﺑﮩﺖ‬
‫ﮬﯽ ﺳﮑﺴﯽ اﻧﺪاز ﻣﯿﮟ‬
‫اﻧﺴ ﮐﮭﺎ "ﮐﯿﺎ اپ ﮬﻢ‬
‫ﺳ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮬ ؟"‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﺑﺎت ﻧﺎ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮑﯽ اور ﻓﻮرن‬
‫ﮬﺎں ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﮬﻼ دﯾﺎ‪...‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﭘﮭﺮ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭩﻮں‬
‫َ‬
‫ﭘﺮ ﺷﯿﻄﺎﻧﯽ ﻣﺴﮑﺮاﮬﭧ‬
‫ﺳﺠﺎﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ"ﺗﻮ‬
‫ﻣﯿﺮی رﻧﮉی ﺑﮩﻦ ﮐﯿﺎ‬
‫ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻧﮩﯽ ﭘﺘﮧ ﻣﺤﺒﺖ اور‬
‫ﺟﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺟﺎﯾﺰ ﮬ‬
‫"‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫ﺳﻮاﻟﯿﮧ ﻧﻈﺮوں ﺳ‬
‫دﯾﮑﮭﺘ ﮬﻮے اﺳﮑﯽ ﺑﺎت‬
‫ﭘﺮ ﻏﻮر ﮐﺮ ﮬﯽ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫ﮐﮧ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ زرا ﺳﺎ اﮔ‬
‫ﮬﻮ ﮐﺮ ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﭘﺮی ﻣﯿﺮی‬
‫ﺷﺮٹ ﭘﮑﺮی اور اﺳﮑﻮ‬
‫ﮔﺮﯾﺒﺎن ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﭘﮭﺎر‬
‫دﯾﺎ‪ ....‬ﮔﻮل ﮔﮭﻤﺎ ﮐﺮ‬
‫ﺷﺮٹ ﮐﻮ ﮔﮭﭩﻨ ﮐ ﺑﻞ‬
‫ﮐﮭﺮی ﮬﻮ ﮔﯽ اور اﭘﻨ‬
‫ﭼﮭﻮﭨ ﻣﻮﻣ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﭼﮭﺮے ﭘﺮ رﮔﺮﺗﯽ ﮬﻮی‬
‫اﻧﮑﯽ اﻧﮑﮭﻮں ﭘﺮ ﻣﯿﺮی‬
‫ﺷﺮٹ ﺑﺎﻧﺪھ دی اور‬
‫وﯾﺴ ﮬﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﮐﺎن‬
‫ﭘﺮ زﺑﺎن ﭘﮭﯿﺮﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺑﻮﻟﯽ "ﺑﺎﺟﯽ ﯾﮧ رات اﭘﮑ‬
‫ﻟﯿ ﺑﮩﺖ ﻟﻤﺒﯽ ﮬﻮﻧ‬
‫واﻟﯽ ﮬ " ﻣﯿﺮی ﭘﯿﺎری‬
‫ﺑﮩﻦ ﺟﻮ ﭘﮭﻠ ﮬﯽ ﺷﺪﯾﺪ‬
‫ﻣﺠﺒﻮر ﺗﮭﯽ اب اﭘﻨ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﮬﻮﻧ واﻟ واﻗﻌﺎت‬
‫ﺑﮭﯽ ﻧﯿﯽ دﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫زﮨﺎﻧﺖ ﮐﯽ دات دﺋ ﺑﻨﺎ ﻧﺎ‬
‫رھ ﺳﮑﺎ‪ ...‬ﮬﻢ دوﻧﻮ ﻧ‬
‫اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫دﯾﮑﮭﺎ اور ﺟﻨﻮﻧﯽ اﻧﺪاز‬
‫ﻣﯿﮟ اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐﻮ دﺑﻮچ‬
‫ﮐﺮ ﭼﻮﻣﻨ ﭼﻮﺳﻨ ﻟﮕ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﮬﻮﻧﭧ‬
‫ﮔﺮدن ﻣﻨﮧ اﺳﮑ ﻣﻮﻣ‬
‫ﺷﺪت ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻮم اور‬
‫ﭼﺎٹ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺴﮑ‬
‫ﺟﻮاب ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﺮہ ﮬﺎااااااا‬
‫ﮬﺎااااااااااا ﮬﺎاااااااااااااااا‬
‫ﮐﯽ ﺑﮭﺮﭘﻮر اوازﯾﮟ ﻧﮑﺎل‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‪ ...‬ﺑﺎﺟﯽ ﺟﻮ‬
‫دﯾﮑﮭﻨ ﺳ ﮐﺎﺛﺮ ﺗﮭﯽ‬
‫ﭘﻮﺟﮭﻨ ﻟﮕﯽ "ﮐﯿﺎ ﮬﻮا ﮬ‬
‫ﺗﻢ دوﻧﻮ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ رﮬ‬
‫ﮬﻮ ﺗﻢ دوﻧﻮ"ﮬﻢ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﺎت ﮐﻮ اﻧﺴﻨﺎ ﮐﺮ ﮐ اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﮐ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ‬
‫ﮐﮭﺎے ﺟﺎ رﮬ ﺗﮭ ‪....‬‬
‫اﺧﺮ ﺟﺐ ﮬﻢ دوﻧﻮ ﮐﺎ ﺻﺒﺮ‬
‫ﺟﻮاب دے ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﻮ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐ ﺳﺎﺗﮫ ﮬﯽ ﻟﭩﺎ دﯾﺎ اور‬
‫ﮔﮭﭩﻨ ﮐ ﺑﻞ ﮐﮭﺮا ﮬﻮ ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﯾﮏ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺳ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﭘﻨ داﯾﮟ‬
‫ﮐﻨﺪﮬ ﭘﺮ رﮐﮫ دی اور ﻟﻦ‬
‫اﺳﮑﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ رﮐﮫ ﮐﺮ‬
‫ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﺎ‪ ...‬ﻣﺎﺋﺮہ اب‬
‫ﻗﺪر ﺑﮩﺘﺮ ﺗﮭﯽ اور ﺗﮑﻠﯿﻒ‬
‫ﮐ ﺑﺎوﺟﻮد ﺑﻮل رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫"ڈال دو ﺑﮭﺎی رﮐﻮ ﻣﺖ‬
‫ﻣﯿﺮے ﺑﮩﻦ ﭼﻮد ڈال دو‬
‫ﭘﻮرا" ﯾﮧ ﮐﮭﺘ ﮬﯽ اﺳﻨ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺑﺎﻟﻮں ﺳ ﭘﮑﺮ‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨﯽ ﻃﺮف ﺟﮭﭩﮑ‬
‫ﺳ ﮐﮭﯿﻨﭽﺎ اور اﻧﮑ ﻣﻨﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺻﺮف اﭘﻨﯽ زﺑﺎن‬
‫ڈال ﮐﺮﺳﮑﺴﯽ اوازﯾﮟ‬
‫ﻧﮑﺎﻟﺘ ﮬﻮے اﮔ ﭘﯿﭽﮭ‬
‫ﮐﺮﻧ ﻟﮕﯽ‪....‬‬
‫وہ اﭘﻨ ﮬﻮﻧﭧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮬﻮﻧﭧ ﺳ ﻧﮩﯽ ﻣﻼ رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺻﺮف زﺑﺎن ﺟﺲ‬
‫ﺣﺪ ﺗﮏ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫وﮬﺎ ﺗﮏ ﮔﮭﺴﺎ دﯾﺘﯽ‪....‬‬
‫ﯾﮭﺎ ﭘﯿﺠﮭ ﺳ ﻣﯿ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺟﮭﭩﮑﺎ دﯾﺘ ﮬﻮے ﭘﻮرا ﻟﻦ‬
‫اﺳﮑﯽ ﭼﮑﻨﯽ ﭼﻮٹ ﻣﯿﮟ‬
‫ﭘﯿﻞ دﯾﺎ اور زوردار‬
‫ﺟﮭﭩﮑ ﻣﺎرﻧ ﻟﮕﺎ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐ ﻣﻮﻣ ﺟﻮ ﻻل‬
‫ﺳﺮخ ﮬﻮ ﭼﮑ ﺗﮭ اﻧﮑﻮ‬
‫ﻣﺴﻠﻨ ﻟﮕﺎ‪ ...‬دوﻧﻮ ﺑﮩﻨﯿﮟ‬
‫اﭘﻨﯽ زﺑﺎﻧﻮں ﮐﯿﯽ ﭨﮑﺮار‬
‫ﮐﺎ ﻣﺰہ ﻟ ﺗ ﮬﻮے اوازﯾﮟ‬
‫ﻧﮑﺎل رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﮬﺎﺗﮫ ﺑﻨﺪﮬ ﮬﻮﻧ ﮐﯽ وﺟﮧ‬
‫ﺳ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﻣﻤﺎ ﭘﮑﮍﻧ‬
‫واﻻ ﮐﻮی ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ‪ ....‬ﺗﺐ‬
‫ﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫اﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﮐﻮ اﭘﻨ ﭼﮭﺮے‬
‫ﮐ ﺳﺎﻣﻨ ﺳ ﮔﺰارﺗ‬
‫ﮬﻮے اﭘﻨ دوﻧﻮ ﻃﺮف ﺑﯿﮉ‬
‫ﭘﺮ رﮐﮫ دی اور اﺳﮑ ﺑﯿﭻ‬
‫ﻣﯿﮟ اﮐﺮ اﺳﮑ اوﭘﺮ‬
‫ﺟﮭﮏ ﮔﯿﺎ‪...‬‬
‫اب ﻣﯿﮟ ﻧ اﯾﮏ ﮬﺎﺗﮫ‬
‫ﺳ اﭘﻨﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﺎ ﻟﯿﻔﭧ ﻣﻮﻣﮧ اور‬
‫دﺳﺮے ﮬﺎﺗﮫ ﺳ اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﺮی ﺑﮩﻦ ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﺎ راﯾﭧ‬
‫ﻣﻮﻣﮧ ﭘﮑﺮ ﮐﺮ اﺳﮑﻮ ﮬﺮ‬
‫ﻃﺮح ﺳ دﺑﻮﭼﺘ ﮬﻮے‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮٹ ﭘﺮ دﮬﮑﻮ‬
‫ﮐﯽ ﺳﭙﯿﮉ ﺑﺮﮬﺎ دی‪....‬‬
‫دوﻧﻮ ﮐﺴﻨﮓ ﮐﺮﺗ ﮬﻮے‬
‫اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐ اﻧﺪر ﺳﻤﺎ‬
‫ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ دوﻧﻮ ﮬﯽ دﻧﯿﺎ‬
‫ﺳ ﺑ ﺧﺒﺮ اﭘﻨﯽ ﮬﯽ‬
‫ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﯾﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﻮ اب اﭘﻨﯽ ﻣﻨﺰل‬
‫ﮐ ﺑﮩﺖ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﮭﺎ ﻣﺸﯿﻦ‬
‫ﮐﯽ ﻃﺮح ﺟﮭﭩﮑ ﻣﺎر رﮬﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ اور ﺳﺎﺗﮫ دوﻧﻮ ﺳﮑﺲ‬
‫ﺑﻮﻣﺐ ﺑﮭﻨﻮ ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫اﭘﻨﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﭘﺮ ﻓﺨﺮ ﮐﺮ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﯿﺴ ﮬﯽ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ اﭘﻨ اﻧﺪر اﯾﮏ ﮬﻞ ﭼﻞ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮐﯽ ﺗﻮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﻮ اﺷﺎرے ﺳ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺟﮭﺮﻧ واﻻ ﮬﻮں‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺑﮭﯽ اﭘﻨ ﺑﺎرے‬
‫ﻣﯿﮟ ﯾﮭﯽ ﮐﮭﺘ ﮬﻮے‬
‫ﻣﺠﮭ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮف‬
‫اﺷﺎرہ ﮐﯿﺎ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﺗﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ‬
‫ﺳﻮچ رﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﺗﻮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﺑﺮی ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﺗﻮﮬﯿﻦ ﮬﻮ‬
‫ﮔﯽ‪....‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﺠﮭ اﻧﮑﮫ‬
‫ﻣﺎرﺗ ﮬﻮے ﮔﮭﻮر ﮐﺮ‬
‫دوﺑﺎرا اﺷﺎرہ ﮐﯿﺎ اور ﻣﯿﮟ‬
‫اﮨﻨ دوﻧﻮ ﺑﮭﻨﻮں ﮐ‬
‫ﻣﻮﻣ ﭼﮭﻮڑ ﮐﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ‬
‫اوﭘﺮ ﺳ اﭨﮫ ﮐﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﺳ ﻟﻮڑا ﻧﮑﺎل ﮐﺮ‬
‫زﻣﯿﻦ ﭘﺮ اﺗﺮ اﯾﺎ اور ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ اﯾﮏ ﺳﺎﯾﮉ ﭘﺮ ﮐﮭﺮا‬
‫ﮬﻮﮐﺮ اﻧﮑ ﭼﮭﺮے ﮐ‬
‫ﻗﺮﯾﺐ ﻣﭩﮫ ﻣﺎرﻧ ﻟﮕﺎ‪...‬‬
‫دﺳﺮی ﻃﺮف ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫ﺑﮭﯽ اﭘﻨﯽ زﺑﺎن ﺑﺎﺟﯽ ﮐ‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ ﻧﮑﺎﻟﯽ اور ﺑﯿﮉ ﭘﺮ‬
‫ﮬﯽ ﮐﮭﺮے ﮬﻮ ﮐﺮ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﻮٹ ﻣﯿﮟ دو اﻧﮕﻠﯿﺎن‬
‫ﺗﯿﺰی ﺳ ﮐﺮﻧ ﻟﮕﯽ‪...‬‬
‫ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﻣﮑﻤﻞ‬
‫ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺗﮭﯽ ﮬﻢ دوﻧﻮ‬
‫ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی ﺟﮭﺮﻧ ﮐ‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﮭ اور‬
‫ﺟﯿﺴ ﮬﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﻧ ﭘﻮﭼﮭﺎ‬
‫"ﮐﯿﺎ ﮬﻮا ﺗﻢ دوﻧﻮ ﮐﻮی‬
‫ﮐﭽﮫ ﺑﻮل ﮐﯿﻮں ﻧﮩﯽ رﮬﺎ‬
‫‪ ...‬ﮬﻢ دوﻧﻮ ﮐﺎ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﻻوا ﻧﮑﻼ ﺟﻮ اﭘﻨﯽ ﺑﺮی‬
‫ﺑﮩﻦ ﮐ ﻣﻮﻣ اﻧﮑ‬
‫ﮬﻮﻧﭧ اور ﺗﻘﺮﯾﺒﻦ ﭘﻮرے‬
‫ﭼﮭﺮے ﮐﻮ اﭼﮭﯽ ﻃﺮح‬
‫اس ﺣﺪ ﺗﮏ ﺑﮭﮕﻮ دﯾﺎ ﮐﮧ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻣﻨﯽ اﻧﮑ ﺑﺎﻟﻮں‬
‫اﻧﮑﮭﻮں اور ﻣﻤﻮں ﭘﺮ‬
‫ﮔﺮی ﺻﺎف ﻧﻈﺮ ا رﮬﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ‪ ....‬ﺟﺒﮑﮧ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫اﭘﻨﯽ ﭼﻮٹ ﮐﯽ‬
‫ڈاﯾﺮﯾﮑﺸﻦ ﺳﯿﺪﮬﺎ اﻧﮑ‬
‫ﮬﻮﻧﭩﻮ ﭘﺮ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﮐﺎﻓﯽ ﭘﺎﻧﯽ اﻧﮑ ﻣﻨﮧ ﮐ‬
‫اﻧﺪر ﮔﯿﺎ او ﮐﺎﻓﯽ اﻧﮑ‬
‫ﻣﻮﻣﻮ ﺳ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﻮا ﭘﯿﭧ‬
‫ﮐﯽ ﻧﺒﯽ ﺗﮏ ﺑﮭﮕﻮ ﮔﯿﺎ‪....‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﭘﮭﻠ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮭﯽ ای ﻣﮕﺮ ﺟﺐ‬
‫ﮔﺮم ﮔﺮم ﭼﭙﭽﭙﺎں ﺳﺎ‬
‫اﻧﮑﻮ اﭘﻨ ﭼﮭﺮے ﭘﺮ‬
‫ﻣﺤﺴﻮس ﮬﻮا ﺗﻮ ﻏﺼ‬
‫ﺳ ﭘﮭﭩﺘ ﮬﻮے ﮔﺎﻟﯿﺎں‬
‫دﯾﻨ ﻟﮕﯽ 'ﮐﺘﻮں ﺑﻐﯿﺮﺗﻮں‪،‬‬
‫ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮں ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﺮاب‬
‫ﯾﮧ ﮐﺮ ﮐﯿﺎ دﯾﺎ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮ ﻧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮬﯽ ﻣﻠﯽ ﺗﮭﯽ اس‬
‫ﻓﻀﻮل ﮐﺎم ﮐ ﻟﯿ "‪...‬‬
‫ﺑﺎﺟﯽ ﮬﻤ ﻣﺴﻠﺴﻞ‬
‫ﮐﻮﺳﺘﯽ ﺟﺎ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ اور‬
‫ﮬﻢ دوﻧﻮ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎی ﺑﺎﺟﯽ‬
‫ﮐﯽ ﮐﻮی ﭘﺮوہ ﮐﯿ ﺑﻨﺎ ﭘﮭﺮ‬
‫ﺑﯿﮉ ﮐ ﮐﻮﻧ ﻣﯿﮟ اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﮐ ﮔﻠ ﻟﮓ ﮐﺮ‬
‫ﻣﺪﺣﻮش ﮬﻮﺗ ﮬﻮے اﯾﮏ‬
‫دﺳﺮے ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎ ﮔ ‪...‬‬

‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﻧﻨﮕ‬


‫ﮐﻨﺪﮬ اور ﮔﺮدن ﮐﻮ‬
‫ﭼﻮﻣﺘ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ" ﺗﻢ ﻧ‬
‫اج ﻣﺠﮭ وہ ﻣﺰہ دے دﯾﺎ‬
‫ﮬ ﺟﻮ ﺷﺎﯾﺪ ﻓﺎﯾﺰہ ﺑﮭﯽ‬
‫اﭘﻨﯽ ﭘﻮﻋﯽ زءﻧﺪﮔﮏ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧﺎ دے ﺳﮑ اور ﭘﮭﺮ اﯾﮏ‬
‫ﻟﻤﺒﯽ ﮐﺲ ﮐﺮﺗ ﮬﻮے‬
‫ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﮔﺮ ﮔ ‪ ...‬ﮬﻢ دوﻧﻮ‬
‫اﯾﮏ دﺳﺮے ﮐ ﺳﺎﺗﮫ‬
‫ﭼﭙﮏ ﮐﺮ ﮬﯽ ﺳﻮ ﮔ ‪...‬‬
‫ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﮐ ﺑﻌﺪ ﻣﺠﮭ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﺟﮕﺎﯾﺎ‪ ...‬ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﻧﮑﮫ ﮐﮭﻮﻟﯽ ﺗﻮ ﺷﺎﺋﺪ ﺑﺎﮬﺮ‬
‫اذاﻧﻮں ﮐﯽ اواز ا رﮬﯽ‬
‫ﻣﯿﮟ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﻠﮑﻞ ﻧﻨﮕﺎ‬
‫ﺑﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﯿﭩﺎ ﮬﻮا ﺗﮭﺎ‪ ...‬ﻣﮑﺮ‬
‫ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧ اﭘﻨﯽ دوﻧﻮ‬
‫ﺑﮭﻨﻮں ﮐﻮ دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ وہ‬
‫ﻧﮭﺎی ﮬﻮی ﻟﮓ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ‬
‫‪ ..‬ﮐﻤﺮے ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺑﻠﮑﻞ‬
‫ﻧﺎرﻣﻞ ﺗﮭﯽ اور ﺳﺐ ﮐﭽﮫ‬
‫ﺑﻠﮑﻞ ﭘﮭﻠ ﺟﯿﺴﺎ ﮬﯽ ﻟﮓ‬
‫رﮬﺎ ﺗﮭﺎ‪..‬‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﺠﮫ ﺳ‬
‫ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮬﻮﺗ ﮬﻮے ﮐﮭﺎ "‬
‫ﮬﻢ ﺟﺎ رﮬ ﮬﯿﮟ اﻣﯽ‬
‫ﺟﺎﮔﻨ واﻟﯽ ﮬﻮﻧﮕﯽ اپ‬
‫ﺑﮭﯽ ﮐﭙﺮے ﭘﮭﻦ ﮐﺮ ﺳﻮ‬
‫ﺟﺎو ﺑﺎﺟﯽ اج ﻣﯿﺮے‬
‫ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﺳﻮےﮔﯽ"‬
‫اور دوﻧﻮ ﺑﺮے ارام ﺳ‬
‫ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻞ ﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ‬
‫اﻟﻤﺎری ﺳ ﭨﺮازر ﭘﮭﻦ‬
‫ﮐﺮ دوﺑﺎرا ﺟﻠﺘﯽ ﮬﻮی‬
‫ﻻﺋﭧ ﻣﯿﮟ ﮬﯽ ﺳﻮ ﮔﯿﺎ‪....‬‬
‫ﺻﺒﺢ ﺟﺐ اﺑﮑﮫ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ‬
‫ﺳﺐ ﮐﭽﮫ روز ﻣﺮاہ ﮐﯽ‬
‫ﻃﺮح ﮬﯽ ﻧﻈﺮ ارﮬﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﮐﺎﻓﯽ ﺑﮭﺎری ﺗﮭﺎ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﭼﺎے‬
‫ﻟ ﮐﺮ ای ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑ‬
‫ﺳﺎﺧﺘﮧ اﺳﮑﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ‬
‫ﺳﻮﭼﻨ ﻟﮕﺎ ﺟﻮ ﻟﺰت‬
‫ﻣﯿﺮی ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ ﻧ‬
‫ﻣﺠﮭ ﮔﺰﺷﺘﮧ رات ﮐﺴﯽ‬
‫ﺳ ﻓﻮن ﭘﺮ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ‬
‫رﮨﯽ ﺗﮭﯽ اور ﮐﮩﮧ رﮨﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺳﻮچ ﮐﺮ ﺑﺘﺎوﻧﮕﯽ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﭘﮭﺮ ﺟﺐ رات ﮐﻮ‬
‫اﺳﮑﺎ ﺳﯿﻞ ﻓﻮن ﭼﯿﮏ ﮐﯿﺎ‬
‫ﺗﻮ اﺳﻤﯿﮟ ﻣﯿﺮے دوﺳﺖ‬
‫ﮐﺎ ﻧﻤﺒﺮ درج ﺗﮭﺎ ﻧﻮاب ﮐ‬
‫ﻧﺎم ﺳ ‪..‬‬
‫ﺳﻮار_ﮐ _ﮔﮭﻮڑﯾﻮں_دو‪#‬‬
‫‪Last seen 14‬‬

‫اﯾﮏ دن ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ آﯾﺎ‬


‫ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ‬
‫ﺗﮭﺎﺗﻮ ﻣﯿﮟ دﺑ ﭘﺎؤں ﺟﺐ‬
‫اﻧﺪر ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ دﯾﮑﮭﺎ‬
‫ﻣﯿﺮی دوﻧﻮں ﮔﮭﻮڑﯾﺎں‬
‫ﮨﻤﺎرے ﮨﻤﺴﺎۓ ﻟﮍﮐ‬
‫ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺗﮭﺮی ﺳﻢ ﮐﺮ‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ ﮐﮭﮍﮐﯽ‬
‫ﺳ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﭼﻞ ﻣﺎﺋﺮہ اب‬
‫ﺗﻢ ﻧﻮاﺑﺰادہ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ‬
‫اﻧﺠﻮاۓ ﮐﺮﻟﻮ ﺑﮩﺖ دﻧﻮں‬
‫ﺳ ﺗﻢ ﯾﮧ ﮐﯿﻼ ﮐﮭﺎﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮬﺘﯽ ﺗﮭﯽ دﯾﮑﮭﻮ ﮐﯿﺴ‬
‫اﮐﮍ ﮐﺮ ﮐﮭﮍا ﮬ اب‬
‫ﺗﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ ﺗﻮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺑﻮﻟﯽ ﺗﻢ ﺳ ﺗﻢ ﺳ ﺗﻮ‬
‫اس ﮐﯿﻠ ﮐﺎ ﺟﻮس ﻧﮩﯿﮟ‬
‫ﻧﮑﺎل ﺳﮑﯿﮟ اب دﯾﮑﮭﻮں‬
‫ﻣﯿﮟ اس ﻧﻮاﺑﺰادے ﮐﯽ‬
‫ﮐﯿﻠ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﺸﺮ ﮐﺮﺗﯽ‬
‫ﮬﻮں ﺗﻮ ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﻮﻟﯽ آج‬
‫ﮐﺮﻟﻮ ﺣﺴﺮت ﭘﻮری آج‬
‫آﭘﮑ ﺗﻤﺎم ﺗﺮ ﺧﻮاﺑﻮں ﮐﯽ‬
‫ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﺮﮐ‬
‫ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ ان دو ﮔﮭﻮڑﯾﻮں‬
‫ﮐﻮ اﯾﮏ ﮔﮭﻮڑے ﮐﺎ ﻟﻦ‬
‫ﭼﻮﺳﺘ دﯾﮑﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﺘﻨﺎ‬
‫ﺧﻮش ﻗﺴﻤﺖ ﺗﮭﺎ‬
‫ﻧﻮاﺑﺰادہ ﺟﻮ ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮت ﻟ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ اور اب‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﭘﺮ اﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺻﺎف‬
‫ﮐﺮﻧ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﮐﮩﺎﻣﺎﺋﺮہ ﺟﯽ‬
‫وﻗﺖ ﮐﻢ ﮨ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﯿ‬
‫ﺑﻐﯿﺮ اﺳ اﯾﮏ ﺑﺎر اﭘﻨ‬
‫ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ڈال ﻟﻮ‪ ،‬ﻗﺴﻢ‬
‫ﺳ ﭘﮭﺮ اﯾﺴﯽ ﭼﺪاﺋﯽ‬
‫ﮐﺮوں ﮔﺎ ﮐﮧ آپ اﭘﻨ‬
‫ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﻮل ﺟﺎو‬
‫ﮔﯽ۔۔۔۔ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ ﻧﮧ‬
‫ﭼﺎﮨﺘ ﮨﻮﺋ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺷﺎﮨﺪﮐﺎ ﻟﻦ اﭘﻨ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ‬
‫ﭘﮑﮍا اور ﺑﺮا ﺳﺎ ﻣﻨﮧ ﺑﻨﺎﺗ‬
‫ﮨﻮﺋ ﺷﺎﮨﺪ ﻟﻦ اﭘﻨ ﻣﻨﮧ‬
‫٘ﻣﯿﮟ ﻟ ﻟﯿﺎ۔۔۔ اﺳﮑ ﻣﻨﮧ‬
‫ﻣﯿﮟ ﮔﺮم ﮔﺮم ﺳﺎﻧﺴﻮں‬
‫ﺳ ﺷﺎﮨﺪ ﮐ ﻟﻦ ﺟﯿﺴ‬
‫اﯾﮏ ﻧﺌﯽ زﻧﺪﮔﯽ ﻣﻞ ﮔﺌﯽ‬
‫اور اﺳﮑﯽ ﮔﯿﻠﯽ ﮔﯿﻠﯽ‬
‫زﺑﺎن اﺳﮑ ﺑﮍے ﻟﻦ ﮐ‬
‫ﺷﺎﻓﭧ ﭘﺮ ﻣﺤﺴﻮس ﮨﻮﺋ‬
‫ﺗﻮ ﻣﺠﮭ ﮐﺮﻧﭧ ﺳﺎ ﻟﮕﺎ‪،‬‬
‫ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻣﺰہ ﺑﮩﺖ ﺗﮭﻮڑی‬
‫دﯾﺮ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ‪ ،‬ﺷﯿﺰہ ﻧ ﻓﻮرا‬
‫ﮨﯽ ﻟﻦ اﭘﻨ ﻣﻨﮧ ﺳ ﻧﮑﺎل‬
‫ﻟﯿﺎ اور ﭼﻼ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ اب‬
‫اﭘﻨﯽ ﻣﻌﺸﻮﻗﮧ ﮐﻮ ﭼﻮدو‬
‫آﮐ ﺟﻠﺪی ﮐﺮو۔۔۔۔۔‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﺑﺎت ﺳﻦ ﮐﺮ‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎر آﯾﺎ‬
‫ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋ ﮨﻨﺴﯽ آﻧ‬
‫ﻟﮕﯽ۔۔۔ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ اس‬
‫ﺑﺎت ﺳ اﺳﮑﯽ ﺑ ﺗﺎﺑﯽ‬
‫واﺿﺢ ﮨﻮرﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ وہ‬
‫ﻟﻦ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻨ‬
‫ﮐ ﻟﯿ ﮐﺘﻨﯽ ﺑ ﺗﺎب‬
‫ﮨﻮرﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﭘﮭﺮ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﻧ ﻣﯿﺮی ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮩﻦ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ اﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ اﭨﮭﺎ‬
‫ﮐﺮ اﭘﻨ ﮐﻨﺪﮬ ﭘﺮ رﮐﮭﯽ‬
‫اور اﺳﮑﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ‬
‫اﭘﻨﯽ اﻧﮕﻠﯽ ڈال ﮐﺮ‬
‫اﺳﮑﯽ ﭼﮑﻨﺎﮨﭧ ﮐﺎ اﻧﺪازہ‬
‫ﻟﮕﺎﻧ ﻟﮕﺎ۔ اﺳﮑﯽ ﭼﻮت‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﮐ اﻧﺪازے ﺳ‬
‫زﯾﺎدہ ﮔﯿﻠﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ‬
‫اﯾﮏ ﮨﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﺳﺴﮑﯽ‬
‫ﻟﯽ اور ﺑﻮﻟﯽ ﭘﻠﯿﺰ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫آرام ﺳ ﮐﺮﻧﺎ‪ ،‬ﻣﯿﺮی‬
‫ﭼﻮت اﺑﮭ ﺑﮩﺖ ﭨﺎﺋﭧ ﮨ‬
‫اور آﭘﮑﺎ ﻟﻦ اﺗﻨﺎ ﻣﻮﭨﺎ اور‬
‫ﻟﻤﺒﺎ ﻟﻦ ﻣﯿﮟ ﻧ ﭘﮩﻠ‬
‫ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺎ۔‬

‫ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﮐﮩﺎ ﻣﺎﺋﺮہ ﺟﯽ‬


‫ﻓﮑﺮ ﻧﮧ ﮐﺮو‪ ،‬آﭘﮑﻮ وہ ﻣﺰہ‬
‫دوں ﮔﺎ ﮐﮧ آپ ﺑﺎر ﺑﺎر‬
‫ﻣﺠﮫ ﺳ ﭼﺪواﻧ آﯾﺎ ﮐﺮو‬
‫ﮔﯽ۔ ﯾﮧ ﮐﮧ ﮐﺮ اس ﻧ‬
‫اﭘﻨ ﻟﻦ ﮐﯽ ﭨﻮﭘﯽ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﻧﺎزک اور ﭨﺎﺋﭧ ﭼﻮت‬
‫ﭘﺮ رﮐﮫ دی اور ﮨﻠﮑﺎ ﺳﺎ‬
‫دﮬﮑﺎ ﻟﮕﺎﯾﺎ‬
‫ﺟﺲ ﺳ ﺷﺎﮨﺪﮐﯽ ﭨﻮﭘﯽ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﻧﺎزک ﭼﻮت‬
‫ﻣﯿﮟ داﺧﻞ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﻣﺠﮭ‬
‫ﺑﮩﺖ اﻓﺴﻮس ﮬﻮا آج‬
‫ﻣﯿﺮی وﺟﮧ ﺳ ﻣﯿﺮی‬
‫ﮐﻨﻮاری ﺑﮩﻦ ﻣﯿﺮے‬
‫دوﺳﺖ ﺷﺎﮨﺪ ﮐ ﻧﯿﭽ‬
‫ﻟﯿﭧ ﮔﺊ ﺗﮭﯽ ﻣﺰہ ﺗﻮ ﻟﯿﻨﺎ‬
‫ﺗﮭﺎ اس ﻧ ﻣﮕﺮ اﺳﮑﯽ‬
‫ﮨﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﭼﯿﺦ ﻧﮑﻠﯽ۔ وہ‬
‫ﺑﻮﻟﯽ آرام ﺳ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﭘﻠﯿﺰ۔۔۔‬

‫ﻣﮕﺮ ﻧﺎزک ﭨﺸﻮز ﮐﺎ ﻟﻤﺲ‬


‫ﻟﻦ ﭘﺮ ﻣﺤﺴﻮس ﮐﺮ ﮐ‬
‫اس ﻧ اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﺳ‬
‫اﭘﻨﯽ ﭨﻮﭘﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎل ﻟﯽ‬
‫اور اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﮨﻠﮑﺎ ﺳﺎ‬
‫دﮬﮑﺎ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺲ ﺳ‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﮐﯽ ﭨﻮﭘﯽ دوﺑﺎرہ‬
‫ﺳ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ‬
‫ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ اور اﺳﮑﯽ اﯾﮏ‬
‫ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﭼﯿﺦ ﻧﮑﻠﯽ ﺟﻮ‬
‫ﭘﮩﻠ ﭼﯿﺦ ﺳ ﮐﭽﮫ ﻠ‬
‫ﺗﮭﯽ ﺳﺎﺋﺮہ ﻧ ﺗﺐ اﭘﻨﯽ‬
‫ﭼﻮت ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ‬
‫رﮐﮫ دی اور ﺷﺎﮨﺪ ﮐﻮ‬
‫ﮐﺲ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮوع ﮐﺮ دﯾﺎ‬
‫اب ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اور زﺑﺎن‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﮐ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ‬

‫ﻣﺎﺋﺮہ اب ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬


‫ﭼﻮت ﭼﺎﭨﻨ ﻟﮕﯽ ﺟﺲ ﭘﺮ‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎ ﮔﺮم ﺳﭙﺮم ﻟﮕﺎ‬
‫ﮬﻮا ﺗﮭﺎ ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﺗﯿﺴﺮی‬
‫ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﻟﻦ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎل ﻟﯿﺎ‬
‫اور ﭨﻮﭘﯽ اﺳﮑﯽ ﭼﻮت‬
‫ﻣﯿﮟ ڈال ﮐﺮ ﮨﻠﮑﺎ ﺳﺎ دﮬﮑﺎ‬
‫ﻟ ﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺻﺮف ﭨﻮﭘﯽ ﮨ‬
‫اﺳﮑﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋ ۔‬
‫اس ﺑﺎر ﭨﻮﭘﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ‬
‫ﮔﺌﯽ ﺗﻮ وہ ﺧﻮد ﮨﯽ اﭘﻨﯽ‬
‫ﮔﺎﻧﮉ اوﭘﺮ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ اﭘﻨﺎ ﭘﻮرا‬
‫زور ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺴﮑﯽ وﺟﮧ‬
‫ﺳ ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎ ﻟﻦ ﺗﮭﻮڑا‬
‫ﺳﺎ اور آﮔ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﺗﺮ ﮔﯿﺎ۔۔۔۔‬

‫ﺷﺎﮨﺪ ﻧ اب ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬


‫ﻃﺮف دﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ اﺳﮑ‬
‫ﭼﮩﺮے ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺑ ﭼﯿﻨﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اس ﻧ ﮐﮩﺎ ﻧﺎ ﺗﺮﺳﺎو‬
‫ﭘﻠﯿﺰ‪ ،‬ﺟﻠﺪی ڈال دو اﭘﻨﺎ‬
‫ﻟﻦ ﻣﯿﺮے اﻧﺪر ﺳﺎﻟﯽ‬
‫اﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻓﺎرغ ﮐﯿﺎ ﺗﺠﮭ‬
‫اب ﭘﮭﺮ ﺑﯿﺘﺎب ﮬﻮری ﮬﻮ‬
‫ﻣﯿﺮی دو ﮔﮭﻮڑﯾﻮں ﮐﻮ‬
‫اب دو ﺳﻮار ﻣﻞ ﮔﺌ ﺗﮭ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﻮﻟﯽ ﺑﮩﺖ ﻟﺬت‬
‫ﮬ ﺗﻤﮩﺎرے ﻟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﺎر‬
‫ﺑﺎر دل ﮐﺮﺗﺎ ﮬ ۔۔۔ ﯾﮧ ﺳﻦ‬
‫ﮐﺮ ﮐ ﺷﺎﮨﺪ اﺳﮑ اوﭘﺮ‬
‫ﺟﮭﮑﺎ اور اﺳﮑﻮ اﭘﻨﺎ ﻣﻨﮧ‬
‫ﺑﻨﺪ رﮐﮭﻨ ﮐﺎ ﮐﮧ ﮐﺮ اﺳﮑ‬
‫ﻧﭙﻞ اﭘﻨ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟ ﻟﯿ‬
‫اور ﺗﮭﻮڑا ﺳﺎ ﻟﻦ ﺑﺎﮨﺮ‬
‫ﻧﮑﺎل ﮐﺮ اس ﺑﺎر اﯾﮏ زور‬
‫دار دﮬﮑﺎ ﻟﮕﺎﯾﺎ‬

‫ﺟﺲ ﺳ آدﮬ ﺳ زﯾﺎدہ‬


‫ﻟﻦ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﮐﻨﻮاری‬
‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﺗﺮ ﮔﯿﺎ اور‬
‫اس ﮐﯽ اﯾﮏ زور دار ﭼﯿﺦ‬
‫ﺳﻨﺎﺋﯽ دی۔۔۔ اوﺋﯽ‬
‫ﻣﺎں۔۔۔۔۔ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ‬
‫ﮔﺌﯽ۔۔۔۔ اف۔۔ ف ف‬
‫۔۔۔۔۔۔ ﻟﻦ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎل ﻟﻮ‬
‫ﭘﻠﯿﺰ‪ ،‬ﺷﺎﮨﺪ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﻣﻮﭨﺎ‬
‫ﮨ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐ ﻧﭙﻠﺰ‬
‫ﮐﻮ اﭘﻨ داﻧﺘﻮں ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮑﺮ‬
‫ﮐﺎﭨﺎ ﺗﻮ اﺳﮑﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐ‬
‫ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ اﯾﮏ ﻣﺰے‬
‫ﺳ ﺑﮭﺮﭘﻮر ﺳﺴﮑﯽ‬
‫ﻧﮑﻠﯽ۔ ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮉم‬
‫ﺟ اﺑﮭ ﺗﻮ آدﮬﺎ ﻟﻦ ﮨ‬
‫آﭘ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﮨ ‪،‬‬
‫اﺑﮭ ﺳ ﺑﺲ ﮨﻮﮔﺌ‬
‫آﭘﮑﯽ۔۔۔ وہ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐﯽ‬
‫ﺷﺪت ﺳ ﺑﻮﻟﯽ ﺑﮩﺖ‬
‫ﻣﻮﭨﺎ ﻟﻦ ﮨ ﺗﻤﮩﺎرا‬
‫ﻧﻮاﺑﺰادے۔۔۔۔۔ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎﻟﻮ‬
‫اس ﮐﻮ۔۔۔ اس ﻧ ﮐﮩﺎ‬
‫ﺳﻮچ ﻟﻮ‪ ،‬واﻗﻌﯽ ﺑﺎﮨﺮ‬
‫ﻧﮑﺎل ﻟﻮں ﮐﯿﺎ؟؟؟ ﭼﺪاﺋﯽ‬
‫ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮواﻧﯽ ﺗﻮ ﻣﺎﺋﺮہ‬
‫ﺑﻮﻟﯽ ﮐﺮواﻧﯽ ﮬ ﮐﺐ‬
‫ﺳ آﭘﮑﻮ ﭘﭩﺎﻧ ﮐ ﭼﮑﺮ‬
‫ﻣﯿﮟ اب ﮬﻢ دو ﮔﮭﻮڑﯾﻮں‬
‫ﮐ دو ﺳﻮار ﮬﻮﭼﮑ ﮬﯿﮟ‬

‫ﺷﺎﮨﺪ ﻧ اﯾﮏ زور دار‬


‫ﮔﮭﺴﺎ ﻣﺎرا اور اﭘﻨﺎ ﺳﺎرا‬
‫ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮی ﮐﻨﻮاری ﺑﮩﻦ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﺗﺎر‬
‫دﯾﺎ ﻣﺎﺋﺮہ ﻧ درد ﺳ‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﻮ ﮐﺎٹ‬
‫ﻟﯿﺎ ﺳﺎﺋﺮہ اﯾﮏ دم ﺳ‬
‫اس ﮐ اوﭘﺮ ﺳ ﮨﭧ ﮔﺊ‬
‫اس ﻧ دﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ‬

‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐ ﻟﺒﻮں‬


‫ﭘﺮ داﻧﺘﻮں ﮐ ﻧﺸﺎن ﭘﮍے‬
‫ﮬﻮۓ ﺗﮭ ﺟﺲ ﺳ ﺧﻮن‬
‫ﻧﮑﻞ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ وہ ﺑﻮﻟﯽ‬
‫ﺳﺎﻟﯽ ﮐﻤﯿﻨﯽ ﭘﮩﻠ ﺗﻮ ﻟﻦ‬
‫ﻟﯿﻨ ﮐﻮ ﺑﯿﺘﺎب ﺗﮭﯽ اب‬
‫ﻣﺠﮭ ﮐﺎٹ ﻟﯿﺎ ﺗﻢ ﻧ اﺗﻨﯽ‬
‫دﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ‬
‫داﺧﻞ ﮬﻮا ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ ﮐﮩﺎ‬
‫آپ ﻟﻮﮔﻮں ﮐﯽ آوازﯾﮟ‬
‫ﺑﺎﮨﺮ ﺻﺤﻦ آرﮬﯽ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ‬
‫ﺷﺎﮨﺪ ﻣﯿﺮی ﺑﺎت ﺳﻦ ﮐﺮ‬
‫ﺑﺎﮨﺮ ﺑﮭﺎﮔﻨ ﻟﮕﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ‬
‫ﻧ اﺳ ﮐﮩﺎ اب ﮐﮩﺎں‬
‫ﺟﺎرﮬ ﮬﻮ ﮐﺮو اﻧﺠﻮاۓ‬
‫ﻣﯿﺮی ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺻﯿﺢ ﮐﮩﮧ‬
‫رﮬﯽ ﮬﯿﮟ دو ﮔﮭﻮڑﯾﺎں‬
‫اب دو ﺳﻮاروں ﮐﻮ ﻧﺌ‬
‫ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﻟ ﺟﺎﺋﯿﻨﮕﯽ‬

‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﻣﺎﺋﺮہ ﺳ ﮐﮩﺎ ﺗﻢ‬


‫ﺑﮩﺖ ﭼﯿﺦ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﯿﺎ‬
‫ﮬﻮا ﺗﺠﮭ ﺗﻮ وہ ﺑﻮﻟﯽ‬
‫ﺑﮭﺎﺋﯽ دﯾﮑﮭﻮ ﻣﯿﺮی ﻧﺎزک‬
‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﻧﺎف ﺗﮏ ﻟﻦ‬
‫ﮔﮭﺴﺎ دﯾﺎ اس ﻧ اور‬
‫ﻣﯿﺮی ﭼﻮت ﭘﮭﺎڑ ﮐﺮ رﮐﮫ‬
‫دی ﮬ ﺗﻮ ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﻮﻟﯽ ﻻؤ‬
‫ﻣﯿﮟ ﺗﺠﮭ ﻣﺪد ﮐﺮﺗﯽ‬
‫ﮬﻮں‬

‫ﺳﺎﺋﺮہ ﻧ ﻣﯿﺮی ﭼﮭﻮﭨﯽ‬


‫ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﭼﻮت ﺳ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎﻻ اور اﺳ ﮔﺮم‬
‫ﭘﺎﻧﯽ واﻟ ﮐﭙﮍے ﺳ‬
‫ﺻﺎف ﮐﯿﺎ اور ﭘﮭﺮ اﺳﮑﻮ‬
‫ﭼﺎﭨﻨ ﻟﮕ اﺳﮑﺎ ﮔﺎﻧﮉ‬
‫ﻣﯿﺮی ﻃﺮف ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫اﺳﮑ ﭘﯿﭽﮭ ﺳ اﭘﻨﺎﻟﻦ‬
‫ﮔﮭﺴﺎ دﯾﺎ اور اﺳﮑﯽ ﮐﻤﺮ‬
‫ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ رﮐﮫ ﮐﺮ اﯾﮏ زور‬
‫ﮐﺎ ﮔﮭﺴﺎ ﻣﺎرا ﺳﺎﺋﺮہ ﮐ‬
‫ﻣﻨﮧ ﺳ ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﻞ‬
‫ﮐﺮ اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮔﯿﺎ‬

‫اﯾﮏ ﻃﺮف ﻣﺎﺋﺮہ اب‬


‫آﺳﺎﻧﯽ ﺳ ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎ ﻟﻦ‬
‫ﻟ رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ دوﺳﺮی‬
‫ﻃﺮف ﻣﯿﺮی ﻃﻼق ﯾﺎﻓﺘﮧ‬
‫ﺑﮍی ﺑﮩﻦ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨ‬
‫ﮔﮭﻮڑی ﺑﻨﯽ ﮬﻮﺋﯽ ﭼﺪوا‬
‫رﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﮭﻮڑی دﯾﺮ‬
‫ﭘﮩﻠ ﺗﮭﺮی ﺳﻢ اﻧﺠﻮاۓ‬
‫ﮐﺮﻧ واﻟﯽ اس ﻣﺤﻔﻞ ﻧ‬
‫اب ﮔﺮوپ ﺳﯿﮑﺲ ﮐﯽ‬
‫ﺷﮑﻞ اﺧﺘﯿﺎر ﮐﺮﻟﯽ ﺗﮭﯽ‬

‫ﺷﺎﮨﺪ ﮐﺎﻟﻨﮉ اب ﺗﯿﺰی ﺳ‬


‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐ اﻧﺪر‬
‫ﺑﺎﮨﺮ ﮬﻮرﮨﺎ ﺗﮭﺎ اﺳﮑ‬
‫ﭨﯿﺴﻦ ﺟﯿﺴ ﻣﻤ ﺑﮍی‬
‫ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺟﮭﻮم‬
‫رﮬ ﺗﮭ ﭘﮭﺮ ﻣﺎﺋﺮہ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﮐ ﻟﻨﮉ ﭘﺮ ﺳﻮار ﮬﻮﮔﺊ‬
‫اور ﻣﯿﮟ ﻧ ﺳﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﭨﮭﺎدﯾﮟ ﺗﮭﻮڑی‬
‫دﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺳﺎﺋﺮہ ﺑﻮﻟﯽ‬
‫ﺑﮭﺎﺋﯽ اب ﮨﻤﯿﮟ ﭘﺎﭨﻨﺮ ﺑﺪل‬
‫ﻟﯿﻨ ﭼﺎﮬﺌﯿ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧ‬
‫ﮐﮩﺎ ﺟﯿﺴ آپ ﺳﺐ ﮐﯽ‬
‫ﻣﺮﺿﯽ ﮬ‬

‫اب ﺳﺎﺋﺮہ ﺷﺎﮨﺪ ﮐ ﻟﻦ‬


‫ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺊ اور ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ اﭨﮭﺎ دﯾﮟ‬
‫اچ ﺑﮩﺖ دﯾﺮ ﮐ ﮬﻤﺎرا‬
‫ﺑﮩﺖ زﯾﺎدہ آرﮔﺰم ﮬﻮا ﮬﻢ‬
‫ﺳﺐ ﭘﺎﻧﯽ ﭼﮭﻮڑ ﭼﮑ ﺗﮭ‬
‫اور اس ﮔﺮوپ ﺳﯿﮑﺲ‬
‫ﺳ ﺑﮩﺖ ﺧﻮش ﺗﮭ ﮬﻢ‬
‫ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻠﺘﺎ‬
‫ﮔﺮوپ ﺳﯿﮑﺲ ﮐﺮﺗ‬
‫رﮬﺘ‬

‫ﭘﮭﺮ ﻣﯿﺮی ﺑﮩﻦ ﺳﺎﺋﺮہ اور‬


‫ﻣﺎﺋﺮہ ﮐﯽ ﺷﺎدﯾﺎں ﻃ‬
‫ﭘﺎﮔﺌﯿﮟ وہ اﭘﻨ ﭘﯿﺎﮐ ﮔﮭﺮ‬
‫ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯿﮟ ان ﮐﯽ ﻣﮩﻨﺪی‬
‫واﻟﯽ رات ﮬﻢ ﻧ ﭘﮭﺮ ﺳ‬
‫ﮔﺮوپ ﺳﯿﮑﺲ ﮐﯿﺎ اس‬
‫رات ﺷﺎﮨﺪ ﻧ ﻣﯿﺮی ﮐﺰن‬
‫اﻧﻌﻢ ﺟﻮ ﺑﮩﺎوﻟﻨﮕﺮ ﺳ‬
‫ﺗﮭﯽ اﺳﮑﯽ ﺳﯿﻞ ﺗﻮڑی‬
‫ﺑﺎﺋﯿﺲ ﺳﺎﻟﮧ اﻧﻌﻢ اﯾﮏ‬
‫ﺧﻮﺑﺮہ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﺗﮭﯽ‬

‫ﯾﮧ واردات ﮬﻤﺎرے‬


‫ﭘﮍوﺳﯽ ﺷﺎﮨﺪ ﮐ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ‬
‫ﮬﻮﺋﯽ ﺟﺐ آدﮬﯽ رات ﮐﻮ‬
‫اﻧﻌﻢ اور ﺷﺎﮨﺪ ﺳﭩﻮر‬
‫روم ﮐﯽ ﻃﺮف ﮔﺌ ﺗﻮ‬
‫ﭼﻨﺪ ﻣﻨﭧ ﺑﻌﺪ اﯾﮏ زور‬
‫دار ﭼﯿﺦ ﻧ ان ﮐﺎ ﺑﮭﯿﺪ‬
‫ﮐﮭﻮل دﯾﺎ اﻧﻌﻢ ﮐﯽ ﮔﻮری‬
‫ﭘﮭﺪی ﺧﻮن ﺳ ﻧﮩﺎ ﭼﮑﯽ‬
‫ﺗﮭﯽ اور ﺷﺎﮨﺪ ﻧ اب‬
‫اﻧﻌﻢ ﮐﻮ ﭘﯿﺎر ﮐ ﺟﮭﭩﮑ‬
‫دﯾﻨ ﺷﺮوع ﮐﺮ دﯾ ﺗﮭ‬
‫دوﻧﻮں ﺟﻠﺪ ﭘﺎﻧﯽ ﭼﮭﻮڑ‬
‫ﭼﮑ ﺗﮭ‬

‫ﻣﮕﺮ اﻧﻌﻢ ﮐﻠﯽ ﺳ ﭘﮭﻮل‬


‫ﺑﻦ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ اﺳﮑﯽ‬
‫ﺳﯿﻞ ﺗﻮڑﻧ ﮐ ﺑﻌﺪ ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﻣﺎﺋﺮہ ﺳ ﻟﭧ ﮔﯿﺎ اور‬
‫ﻣﯿﮟ ﻧ اﻧﻌﻢ ﮐﻮ ﮔﮭﻮڑی‬
‫ﺑﻨﺎﻟﯿﺎ اور ﮬﻤﺎری اس‬
‫رات ﻧ ﮬﻤﺎرے ﺗﻌﻠﻖ‬
‫آﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﻀﺒﻮط ﮐﺮ‬
‫دﺋﯿ ﻣﯿﺮی ﺑﮩﻨﻮں ﮐﯽ‬
‫ﺷﺎدی ﮐ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ اﻧﻌﻢ‬
‫ﺳ ﺳﯿﭧ ﮬﻮﮔﯿﺎ ﮬﻤﺎری‬
‫ﻣﻨﮕﻨﯽ ﮬﻮﮔﺊ اور اب‬
‫ﺳﺎﺋﺮہ اور ﻣﺎﺋﺮہ ﻣﺎں ﺑﻦ‬
‫ﭼﮑﯽ ﮬﯿﮟ‬

‫‪................................‬‬
‫ﺧﺘﻢ ﺷﺪ‬
‫‪.................................‬‬
‫‪....‬‬
‫اﯾﮉﻣﻦ ﻧﻮاﺑﺰدہ ﮐ ﻗﻠﻢ‬
‫ﺳ اﯾﮏ اور ادﮬﻮرا‬
‫ﺷﺎﮬﮑﺎر اب ﻣﮑﻤﻞ ﮬﻮا‬
‫روﻣﺎﻧﭩﮏ ﻧﺎول ﺧﺎص ﻟﻮگ‬
‫ﭼﯿﻨﻞ ﭘﺮ‬
‫اب اﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﯽ‬
‫ﮐﮩﺎﻧﯽ ﯾﺎ ﻧﺎول ﮐﺎ ﻧﺎم‬
‫ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ اور وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ‬
‫ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ۔۔‬
‫ﮐﮩﺎﻧﯿﺎں ﺧﺮﯾﺪﻧ ﮐ ﻟﯿ‬
‫اﻧﺒﮑﺲ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ اﯾﮏ‬
‫ﺑﺎت ﯾﺎد رﮐﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ‬
‫ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮ ﺻﺮف وہ ﮨ‬
‫ﻣﯿﺴﺞ ﮐﺮے۔ﻟﮑﮭﻨ واﻟ‬
‫ﻧﻮﺟﻮان راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔۔ﭘﯽ‬
‫ڈی اﯾﻒ ﻣﯿﮑﺮ ﺑﮭﯽ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻢ ﺳ‬
‫اﭘﻨﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﻮا‬
‫ﺳﮑﺘ ﮬﯿﮟ‬
‫ﻓﻀﻮل ﻟﻮگ دور رﮨﯿﮟ۔۔‬

‫ﻧﻮٹ‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﮔﺮوپ ﻣﯿﮟ‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮﻧ ﮐ ﻟﺌﯿ ﮬﻢ‬
‫ﺳ راﺑﻄﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮬﻤﺎرا‬
‫ﭨﯿﻠﯽ ﮔﺮام ﭼﯿﻨﻞ ﺑﮭﯽ‬
‫ﺟﻮاﺋﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﭘﮍﮬﯿﮟ‬
‫ﻧﺎﻣﻮر راﺋﯿﭩﺮز ﮐﯽ ﺑﮏ‬
‫ﭘﮍﮬﯿﮟ‬

‫ﺑﮭﻮﻟﯽ‬
‫داﺳﺘﺎن۔۔۔ﮨﻤﺎﮐﯽ‬
‫ﺷﺮارﺗﯿﮟ۔۔ﺳﯿﻨﭽﺮی۔۔۔۔۔‬
‫ﭘﻨﮉ دا ڈاﮐﭩﺮ۔۔ﺣﻮﯾﻠﯽ‬
‫ﻣﮑﻤﻞ۔۔ﻓﮩﺪ اور‬
‫ﻣﮩﺮﯾﻦ۔۔۔ڈاﮐﭩﺮﮨﻤﺎ۔۔۔ڈا‬
‫ﮐﭩﺮ ﺳﻮﻧﯿﺎ۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫ﭼﻮﮨﺪری۔۔ﭼﻮﮨﺪراﺋﻦ۔۔‬
‫ﺑﮍی ﺣﻮﯾﻠﯽ ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻮ۔۔۔ﭘﺸﺘﻮن‬
‫ﮔﮭﻮڑﯾﺎں۔۔ﮐﺮاﭼﯽ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﮔﯿﻨﮕﺴﭩﺮ۔۔۔ر‬
‫ﮐﮭﯿﻞ۔۔۔دﯾﻮداس۔۔۔ﮐﻠﺜﻮ‬
‫م ﮐﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫ﺗﯿﺮے ﻧﮑﺎح ﻣﯿﮟ۔۔۔۔ﮔﺮم‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﺳﻠﻤﺎن ﮐﯽ‬
‫ﺑﮩﻨﯿﮟ۔۔۔۔ﻻل‬
‫ﭘﺮی۔۔۔۔۔ﺳﺎﻟﯿﻮں ﮐﯽ‬
‫ﭘﻨﭩﯽ۔۔۔ﮬﻮﺳﭩﻞ ﮐﯽ‬
‫ﻟﮍﮐﯿﺎں۔۔۔ﻣﯿﮑﻮں‬
‫ﺣﺴﺮت ﺎﺋ ۔۔۔۔۔ﭼﮭﻮﭨﺎ‬
‫وارث۔۔۔ﻣﯿﺮی ﮐﺰن‬
‫ﻧﺪا۔۔۔ﺧﺎﻟﮧ ﺟﻤﯿﻠﮧ۔۔ﮐﮭﻠﯽ‬
‫زپ۔۔۔ﺳﻮﺗﻦ ﻣﯿﺮی‬
‫ﺳﮩﯿﻠﯽ۔۔۔ﻣﺎرﻧﻨﮓ ﺷﻮ ﮐﺎ‬
‫ﻧﻮاب۔۔ﻣﯿﺮا‬
‫ﺷﮩﺸﻮار۔۔۔ﺳﺒﺰی واﻻ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔۔۔ﭘﺮاﻧﯽ‬
‫ﺣﻮﯾﻠﯽ۔۔ﻣﻼں ﭘﻮر ﮐﺎ‬
‫ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔ﻋﺮوﺳﮧ‬
‫ﺑﮩﻦ۔۔۔ﺳﺎﮔﺮ ﮐﯽ‬
‫ﻓﯿﻤﻠﯽ۔۔۔ﻋﺸﻖ‬
‫اوارہ۔۔۔اﺟﻨﺒﯽ۔۔۔ﭘﻮری‬
‫رات ﮐﺎ‬
‫ﻣﻠﻦ۔۔۔ﺳﺎس۔ﺷﺎﮨﺪ‬
‫اﻓﺮﯾﺪی ﮐﯽ ﮔﯿﻢ‬
‫ﭼﯿﻨﺠﺮ۔۔۔۔ﭘﺪوﻣﺎوﺗﯽ۔۔۔۔‬
‫ﻣﯿﻞ ﮐﺮوا دےرﺑﺎ۔۔اور‬
‫ﺳﭽﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ‬
‫ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺑﯿﺸﻤﺎر ﻧﺎول‬
‫وﭨﺲ اﯾﭗ ﭘﺮ ﭘﮍﮬﯿﮟ اور‬
‫ﺷﺎﻣﻞ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﻣﻦ‬
‫ﭘﺴﻨﺪ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺲ‬
‫ﺑﮏ ﮔﺮوپ ﺳ ﮬﻤﺎرا ڈﯾﭩﺎ‬
‫ﭼﻮری ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬ‬
‫‪03067007824‬‬

You might also like