You are on page 1of 9

‫اناڑی اناڑی ہی رہا‬

‫اناڑی اناڑی ہی رہا‬


‫اردو کہانیاں ‪Urdu Stories‬‬
‫یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نویں کالس میں تھا۔ سب سے پہلے اپنا تعارف کروا دوں۔ میرا نام عثمان ہے‬
‫اور جو کہانی لکھ رھا ھوں۔یہ ‪ 80‬فیصد سچائی پر مبنی ہے۔ اس وقت انٹرنیٹ کیفے کا دور تھا اور میں گأوں‬
‫سے شہر پڑھنے آتا تھا۔کالس فیلو بلیو فلموں کی باتیں کرتے تھے تو اس وجہ سے مجھے بھی بلیو فلمیں‬
‫دیکھنے کا شوق پیدا ہوا میں نے بہت ٹرائی کی نیٹ پہ جا کے دیکھنے کی لیکن دیکھ نہ سکا اور دوستوں سے‬
‫پوچھتے شرم آتی تھی۔ بس شب و روز ایسے ہی گزر رھے تھے۔ دوستوں سے فلموں کی کہانی سن سن کے‬
‫دماغ میں ہر وقت سیکس اور لڑکی رہتی۔ قسمت ایسی کے کسی لڑکی سے سیکس تو دور کی بات دوستی تک‬
‫نہیں تھی۔ سکول ٹو سکول چل رہا تھا۔ سنڈے کا دن تھا میں گراونڈ سے کرکٹ کھیل کے واپس گھر آیا امی‬
‫سے ڈانٹ سنی اور روم میں چال گیا۔ اتنے میں دروازے پہ بیل ہوئی امی نے آواز دی دیکھو کون ہے میں نے جا‬
‫کے دروازا کھوال سامنے ہمسائی تھی اس نے کہا برف لینی ہے میں سامنے سے ہٹ گیا وہ اندر ٓا گئی اور امی کے‬
‫روم کی طرف چلی گی۔اتنے میں امی نے آواز دی کے بیٹا برف نکال دو میں کچن کی طرف گیا تو وہ پیچھے‬
‫آگئی۔ اس کا نام بتاتا چلوں اس کا‪،‬نام عالیہ تھا میں برف نکالنے لگا تو مجھ سے نکالی نہیں جا رہی تھی‬
‫مجھے کہتی ہے پرے ہٹو۔ بڑے ٓأے کرکٹرمیں نے کرکٹ کی کٹ پہنی ہوئی تھی۔مجھے اس پہ بڑا غصہ ٓایا چپ‬
‫کر گیا ایک تو وہ مجھ سے ایک سال بڑی تھی دوسرا میرا کوئی مذاق بھی نہیں تھا۔اس نے برف شاپر میں‬
‫ڈالی اور چلی گی۔ میں واپس روم میں آ گیاروم میں آیا تو‪،‬دماغ پھر سیکس کی طرف چال گیا۔ ایسے سوچتے‬
‫سوچتے اچانک ذہن عالیہ کی طرف چال گیاپھر سوچا اس کے بارے میں سوچنا تو نا ممکنات میں سے ہے۔ایسے‬
‫ہی نیند ٓا گئی۔ دن گزرتے گئے۔ ایک دن میں گھر میں تھا تو عالیہ کسی کام سے ٓائی میں اسے غور سے دیکھنے‬
‫لگا وہ دبلی پتلی سی قبول صورت لڑکی تھی اس کی ٓانکھیں لمبی لمبی تھی۔اور جوانی ابھی پھوٹ رہی‬
‫تھی۔ میں اب اس سے دوستی کے طریقے سوچنے لگ گیا۔لیکن کوئی خاص طریقہ دماغ میں نہیں ٓا رہا تھا۔دن‬
‫گزرتے گئے ایک دن میں چھت پہ تھا وہ کپڑے لٹکا رہی تھی میرے دماغ میں اچانک خیال ٓایا اور میں نیچے ٓا‬
‫گیا ایک پیج پہ لکھا میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں اور چھت پہ ٓاگیا۔ پیج کو ایک روڑے پہ لپیٹا اور ان‬
‫کے گھر کی طرف پھینک دیا جیسے ہی وہ کاغذ اٹھانے کیلیے جھکی میں نیچے آ گیا اور ڈر کے مارے گھر سے‬
‫نکل گیا میں شام تک آوارہ گردی کرتا رہا اور دھیان گھر کی طرف تھا کہ اب اس نے امی کو بتا دیا ہو گا اب‬
‫بتا دیا ہو گا۔جب شام کو ڈرتے ڈرتے گھر داخل ہوا تو امی نے پوچھا۔ کدھر تھا میں نے کہا دوست کے گھر تھا‬
‫امی نے دو چار باتیں سنائیں اور کچن میں مصروف ہو گئی۔ میں نے شکر ادا کیا کے ابھی تک میری شکائت‬
‫نہیں پہنچی ۔ شب وروز گزرتے گئے نہ ہی اس کی طرف سے کوئی جواب آیا اور نہ ہی کوئی کسی قسم کا‬
‫ریکشن ۔‬
‫چھٹی کے دن میں گھر تھا امی کہتی میں چاچو لوگوں کے گھر جا رہی ہوں ان کا گھر ھمارے گھر سے ‪6،7‬‬
‫گھر چھوڑ کے گھر تھا۔ چھوٹا بھائی اور بہنا ٹیوشن پڑھنے گئے ھوئے تھے۔ ۔میں نے ٹائم گزارنے کے لیے کمپیوٹر‬
‫پہ گیم کھیلنی سٹارٹ کر دی۔ کچھ دیر بعد دروازہ کھلنے اور بند ھونے کی آواز ٓائی۔ میں نے سوچا امی واپس‬
‫ٓا گئی ھوں گی میں نے ادھربیٹھے بیٹھے چالنا سٹارٹ کر دیا کہ امی بھوک لگی ھے۔ ٓاگے سے کوئی جواب نہ ٓایا‬
‫تو میں باھر نکال ۔سامنے امی نہیں تھی بلکہ عالیہ تھی۔اس کے ہاتھ میں پلیٹ تھی مجھے دیکھ کے کہتی کہ‬
‫یہ لو چاول بنائے تھے امی نے بھیجے ہیں۔ میں پلیٹ پکڑ کے کچن میں آگیا میرے پیچھے وہ بھی آگئی۔ میرا‬
‫دل بہت گبھرا رھا تھا پتہ نہیں کیوں؟ اتنے میں مجھے کہتی ہے۔ ُا س دن تو بڑے دوستی کی باتیں کر رہے تھے‬
‫اب چپ ہو میں نے کہا۔ تم نے کون سا کوئی جواب دیا۔ وہ بولی تم کونسا جواب لینے آئے ہو۔ میں نے پلیٹ‬
‫واپسی کے لیے پکڑائی تو پکٹراتے ہوئے اس کے ہاتھ کو ٹچ کیا۔ میرے دماغ میں ابھی بس سیکس سوار ھو‬
‫گیاتھا۔ میرا شیر کھٹرا ہونا سٹارٹ ہوگیا ۔مجھے کوئی پتا نہیں تھا سیکس کا بس دوستوں کی باتیں سن کے‬
‫یہی پتہ تھا کے لڑکی کے ساتھ سیکس ھوتا ہے۔خیر جب میں نے پلیٹ پکڑائی تو ہاتھ ٹچ کرتے ھی میرا اوپر کا‬
‫سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے مطلب میں بہت گبھرایا تھا۔ میں نے اسے کہا کہ ٓاجأو۔ ردم میں امی‬
‫چاچو لوگوں کے گھر گئی ھے ۔وہ بولی۔ نہیں میں چلتی ھوں میں نے کہا کچھ دیر بعد چلے جانا وہ میرے‬
‫ساتھ روم میں آ گئی میں نے اسے کہا چارپائی پہ بیٹھ جأو۔ وہ بیٹھ گئی ساتھ میں بھی بیٹھ گیا میں نے اسے‬
‫کہا کے تم نےجواب نہیں دیا دوستی کی بات کا تو وہ بولی دوستی کرنے ہی تو آئی ھوں۔ مجھ پہ تو ہوشیاری‬
‫چڑھی تھی میں سوچ رہا تھا کہ کب اسے لٹأوں اور سیکس کروں۔ خیر میں نے اس کا ھاتھ پکڑ لیا اور اسے‬
‫آرام سے مسلنے لگا۔ ساتھ ہی اپنا لیفٹ ہاتھ اس کی گردن کے اوپر سے لے جا کے دوسرے کندھے پہ رکھ دیا۔‬
‫اور اوپر سے ہی اس کی چیسٹ کو ٹچ کیا تو اس نے میرا ہاتھ جھٹک دیا۔ میں نے ایسے ہی گردن پہ ھاتھ‬
‫رکھے ھوئے پیچھے کو زور لگایااور اسے چارپائی پہ لٹا دیا۔ اب اس کے پاوں نیچے تھے اور کمر سے اوپر وہ‬
‫چارپائی پہ تھی۔ میں بھی ساتھ لیٹ گیا اور اس کے چہرے پہ کسنگ سٹارٹ کر دی۔ مجھے فرنچ کس کا پتہ‬
‫نہیں تھا۔ مجھے اب اس کے بوبس دیکھنے کا دل کر رہا تھا میں نے اس کی قمیض اوپر کرنے لگا تو اس نے زور‬
‫ٓازمائی شروع کر دی اور کہنے لگی کہ باجی آ جأے گی۔ وہ میری امی کو باجی کہتی تھی۔ میں نے اسے کہا کہ‬
‫چارپائی پر ھو جأو۔ وہ فورََا چارپائی پہ ہو گی اب میں اس کی ٹانگوں کی طرف ٓاگیا۔ میرے سر پہ سیکس‬
‫سوار تھا۔ اور مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ سٹارٹ کیسے کرنا ھے۔ میں جیسے ہی ٹانگوں کی طرف آیا‬
‫تو زور لگا کہ اس کی شلوار نیچے کر دی اسے اندازہ نہیں تھا کہ میں اس کی شلوار اتار دو نگا۔ خیر جیسے ہی‬
‫میں نے اس کی شلوار اتاری تو اس کا بلیک کلر کا انڈرویر نظر آیا اس نے اس کے اوپر جلدی سے ہاتھ رکھ لیا‬
‫اور مجھے کہنے لگی کہ نہ کرو کوئی ٓا جائے گا مجھے مینسز بھی آئے ہیں۔ اب میری بال جانے مینسز کیا ہوتے‬
‫ھیں ۔ مجھے کہتی پرے ہٹو مجھے گرمی لگ رہی ہے۔ میرا دم گھٹ رہا ہے۔ میں سایڈ پہ ہوا تو اس نے اپنی‬
‫شلوار جلدی سے اوپر کی اور کھڑی ھو گی۔ میں نے کہا بیٹھ تو جأو۔ میں سوچ رہا تھا کہ وہ بیٹھے گی نہیں‬
‫بلکہ چلی جأے گی لیکن وہ چارپائی پہ بیٹھ گئی۔اب پھر کام زیرو سے سٹارٹ میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور‬
‫مسلنے لگا۔ ساتھ ہی منہ پہ کسنگ کرنے لگ گیا۔ اتنے میں دروازہ کھلنے کی ٓاواز ٓائی۔‬

‫ہمارے اوسان خطا ہو گے۔عالیہ بھی ڈر گئی اس نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑوایا اور کھڑی ھو گئی۔میں نے کہا‬
‫تم رکو میں دیکھتا ھوں اگر امی ہوئی تو کہہ دینا کے چاول دینے آئی تھی۔ میں باہر نکال اور دیکھا دروازہ‬
‫کھال ھوا تھا لیکن کوئی نظر نہیں آ رہا تھا۔ اتنے میں فقیر کی صدا آئی میں سمجھ گیا کہ فقیر نے ہی دروازہ‬
‫کھوال ھو گا ھلکا سا۔ میں دل میں فقیر کو کوسنے لگ گیا۔ اور عالیہ کو آواز دی کہ کوئی نہیں ہے وہ بھی باہر آ‬
‫گئی اور بولی کہ میں چلتی ھوں کہ اس سے پہلے کہ کوئی اور آ جائے۔ میں نے کہا کہ تھوڑی دیر رکو لیکن وہ‬
‫نہ رکی اور چلتی بنی میں فقیر کو کوستا رہا۔ اور پورا دن عالیہ کو چودنے کے خیالی پالو بناتا رہا۔‬

‫خیر اگلے دن سکول گیا تو میرے سر پہ سیکس سوار تھا میں نے حوصلہ کر کے ایک دوست کو کہا کہ مجھے‬
‫کیفے پہ لے جا کے سیکسی مووی دیکھأو۔ وہ کہتا یہ کونسی بات ہے ہم بریک ٹائم ٹلی مار جایں گے۔ بریک‬
‫ہوئی تو ہم کیفے پہ آگئے جو کہ سکول سے زیادہ دور نہیں تھا وہاں پہ رش تھا ہمیں تھوڑی دیر انتظار کرنا پڑا‬
‫پھر ایک کیبن خالی ھو گیا۔ ہم اس میں بیٹھ گیے۔ میں بہت گھبریا ھوا تھا۔ دوست نے جیسے ہی مووی چالئی‬
‫ایک گوری کچن کی صفائی کر رہی تھی اس نے پینٹی پہنی ہوئی تھی۔میرا شیر تو اسے دیکھ کہ ہی پینٹ سے‬
‫باہر آنے کو بیتاب ہو رہا تھا۔ایک مرد آتا ہے اور اس کے پیچھے سے ہاتھ لگاتا ہے اور رومینس (جس کا مجھے‬
‫بعد میں پتہ چال کہ اسے رومینس کہتے ہیں) سٹارٹ کر دیا اور سیکس کیا میں زندگی میں پہلی بار کسی‬
‫لڑکی کو اس طرح ننگا دیکھ رہا تھا اور سیکس میں اس طرح کھوگیا کہ جیسے میں ہی سیکس کر رہا تھا۔‬
‫میں بڑے غور سے نوٹ کر رھا تھا۔‪ 25‬منٹ گزرنے کا پتہ ہی نہ چال اور ہمارا بریک ٹائم بھی ختم ہو چکا تھا‬
‫وہاں سے ہم کالس میں آگئے اور میں کالس میں آنے کے باوجود نیٹ کیفے کی مووی میں ہی کھویا ہوا تھا۔‬
‫چھٹی ہو گئی اور میں گھر آگیا ۔‬

‫دن گزرتے رہے اور میں روزانہ سوچتا کہ کیفے جاونگا دوبارہ لیکن ٹائم ہی نہیں مال۔ اسی طرح ایک دن میں‬
‫گھر میں تھا کہ مجھے امی بولی کہ پنکھا نہیں چل رہا اسے ٹھیک کر دو میں نے امی کو کہا کے ٹیسٹر اور‬
‫پالس کدھر ہے پنکھے کا سوئچ خراب تھا۔ امی نے کہا وہ تو عالیہ لوگ لے کر گئے ہیں ان کے گھر سے لے آٔو۔ میں‬
‫نے کہا کہ رہنے دو وہ خود دے جایں گے اصل میں اب مجھے ان کے گھر جانے پہ کوفت ہوتی تھی کیونکہ عالیہ‬
‫کی امی پڑھائی کا پوچھ کے نصحیت کرنے لگ جاتی تھی۔ امی بولی ۔نہیں ابھی جأو اور پنکھا ٹھیک کرو۔میں‬
‫نا چاہتے ہوئے بھی ان کے گھر چال گیا اور گھر کے دروازہ پہ جا کے بیل دی ۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھال تو‬
‫سامنے عالیہ ہی تھی مجھے کہتی کہ تم کب سے شرمانے لگ گئے اور سیدھا اندر کیوں نہیں آئے اور یہ کہتی‬
‫ہوئی مجھے اندر آنے کے لے رستہ دیتے ہو ے سائیڈ پہ ہو گی۔ میں نے کہا کہ پالس وغیرہ لینا ھے وہ بولی‬
‫ٹھیک ہے اور بولی امی نے رکھا ہوگا میں دیکھتی ہو امی گھر میں نہیں ہے۔ میں نے کہا ھاں دیکھ لو پھر بولی‬
‫گھر میں کوئی نہیں ہے اور مجھے ملنا بھی نہیں ہے اب میں اس کا اشارہ سمجھ رہا تھا لیکن مجھ میں آگے‬
‫بڑھنے کا حوصلہ نہیں ہو رہا تھا۔ اتنے میں وہ پالس لے آئی اور مجھے پکڑا دیا۔ میں پالس لے کے دروازے کی‬
‫طرف چل دیا وہ میرے پیچھے دروازہ بند کرنے آ رہی تھی اور بولی مجھے تو اکیلے ڈر بھی لگتا ہے میں کچھ‬
‫نہیں بوال اور گھر آ گیا۔ تھوڑی دیر گزری مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا میں دوبارہ ان کے گھر چال گیا اور‬
‫دروازے کو زور دیا دروازہ بند تھا۔ بیل دی عالیہ نے دروازہ کھوال اور مسکرائی پھر پوچھا اب کیا ھے میں نے‬
‫کہا کچھ نہیں تم کہ رہی تھی کہ ڈر لگ رہا ہے اس لیے آیا ھوں۔ وہ بولی اچھا۔ میں نے پوچھا گھر والے کدھر‬
‫گئے ہیں میں تسلی کر لینا چاہتا تھا تا کہ اس حساب سے آگے بڑھوں۔ وہ بولی۔ وہ فوتگی پہ گئے ہیں اور شام‬
‫کو جنازہ ہے میں نے اندازہ لگایا کہ ‪ 3‬گھنٹے ہیں آج زبردستی بھی کرنی پڑی تو کروں گا۔ میں نے کہا اب‬
‫بیٹھاو گی نہیں۔ وہ بولی بیٹھ جأو۔ لیکن اگر کوئی آگیا۔ میں نے کہا اگر تم کہتی ہو تو چال جاتا ہوں میں کسی‬
‫قسم کے شک میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا وہ بولی۔ نہیں نہیں تم رکو۔ میں دروازہ الک لگاتی ہوں۔ وہ الک لگا کے آ‬
‫گئی اور ہم ٹی وی دیکھنے لگے۔ ٹی وی پہ کچھ خاص نہیں تھا۔ میں نے کہا ٹی وی بور کر رہا ہے ٓأو باتیں کرتے‬
‫ہے۔ وہ بولی۔کرو باتیں میں سن رہی ہوں۔ مجھے بہت غصہ آیا کہ سالی لفٹ بھی کروا رہی ھے اور نخرے بھی۔‬
‫میں اٹھ کے اس کے پاس چال گیا اور ادھر ادھر کی بونگھی مارنی شروع کر دی ۔ باتیں کرتے کرتے میں نے اس‬
‫کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔اور اس سے باتیں کرتا رہا ۔ پھر پتہ نہیں مجھ میں کہاں سے ہمت آئی‬
‫میں نے اچانک اس کے ہونٹوں پہ کس کی میں نے مووی میں دیکھا تھا۔ اس نے کوئی ریکشن نہیں دیا میں‬
‫شیر ہو گیا اب دوبارہ سے ایک ھاتھ اس کی گردن پہ رکھا اور ھونٹوں کو لگاتار کس کرتا رھا تھا ۔ عالیہ‬
‫تھوڑی دیر تو ویسے بیٹھی رہی پھر اس نے میرے ھونٹوں کو چوسنا سٹارٹ کر دیا۔ مجھے بہت اچھا لگ رھا‬
‫تھا۔ میں مزے کے ساتویں آسمان پہ پہنچا ہوا تھا میں نے کس کرتے کرتے اسے صوفے پہ لٹا لیا۔ پھر میں نے اس‬
‫کی گردن پہ کس سٹارٹ کی ۔میں اس کے اوپر تھا اور میرا لن کبھی اس کی چوت کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا‬
‫کبھی پیٹ کے ساتھ۔ میں گردن سے کس کرتا ھوا قمیض کے اوپر سے ہی اس کے بوبز پہ آیا چھوٹے چھوٹے اور‬
‫روئی کی طرح نرم و مالئم پستان کی تو کیا ہی بات تھی۔ مجھ سے رھا نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اس کی‬
‫قمیض اوپر کی اور دودھ کی طرح سفید پیٹ دیکھ کہ پاگل ہو گیا اور اسے چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔‬
‫میں پاگلوں کی طرح پیٹ کو پیار اور کس اور سک کر رہا تھا۔ عالیہ کبھی میرا سر پکڑ کے مجھے روکتی کبھی‬
‫خود پنا سر ادھر ادھر مارتی۔ میں نے اب ایک ھاتھ سے اس کی قمیض کو اوپر کرنا سٹارٹ کر دیا اب کی دفعہ‬
‫عالیہ نے مجھے نہیں روکا۔ اب میں نے تھوڑی سی قمیض اور اوپر کی تو عالیہ نے اپنی کمر کو اوپر کر کے‬
‫قمیض اتارنے کا اشارہ کر دیا۔ میں نے جلدی سے اس کی قمیض اتار دی۔ عالیہ نے بلیک رنگ کا براہ پہنا ہوا تھا۔‬
‫اس میں اس کے بوبز باہر آنے کو تڑپ رہے تھے۔ میں نے ایک جھٹکے سے عالیہ کا بریزیر اوپر کیا اور دونوں‬
‫ہاتھوں سے دونوں بوبس کو دبانے لگا۔ اف اتنے نرم میں زور زور سے دبا رھا تھا عالیہ کہتی کہ آرام سے بابا ۔‬
‫پھر میں نے دائیں پستان کو اپنے منہ میں لے لیا اور بائیں کو ہاتھ سے دبا رہا تھا۔ اب عالیہ آہستہ آہستہ آواز‬
‫نکال رہی تھی جو سمجھ نہیں آرہی تھی۔میں کبھی دائیں پستان کو منہ میں لیتا کبھی بائیں کو ‪ 10‬منٹ تک‬
‫میں عالیہ کے پستان کو سک کرتا رہا ۔پھر اس کے پستان کو سک کرتا ھوا میں عالیہ کے منہ کی طرف گیا اور‬
‫اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا۔ عالیہ کسنگ کا فل رسپانس دے رہی تھی کبھی اپنی زبان میرے‬
‫منہ میں داخل کرتی اور کبھی میری زبان کو سک کرتی۔ میں اپنا ایک ھاتھ عالیہ کے پیٹ پہ پھیرتا ھوا نیچے‬
‫کی طرف لے آیا۔جب میرا ھاتھ پھدی کے اوپر آیا تو وہ جگہ گیلی تھی مجھے لگا کہ عالیہ کا پیشاب نکل گیا‬
‫ہے وہ تو مجھے بعد میں پتہ چال کہ عورت بھی مرد کی طرح فارغ ہوتی ہے۔ اب میں عالیہ کی ٹانگوں میں‬
‫بیٹھا ھوا تھا میں نے جیسے عالیہ کے ٹراوزر میں ھاتھ ڈال کے نیچے کرنے لگا تو عالیہ نے میرا ھاتھ پکڑ لیااور‬
‫بولی۔ نہ کرو ٹراوزر نہ اتارو۔ اور مجھے بازو سے پکڑ کے اپنے اوپر کر لیا۔ اور میری شرٹ کے بٹن کھولنے لگی۔‬
‫میں نے شرٹ اتارنے میں اس کی مدد کی اور پھر عالیہ کے اوپر لیٹ کے گردن پہ کسنگ کرنے لگ گیا ۔ میں نے‬
‫عالیہ کو الٹا لیٹنے کو کہا وہ الٹا لیٹنے لگی پھر بولی بیڈ پہ لیٹتی ہوں۔ ادھر جگہ کم ہے۔وہ بیڈ پہ الٹا لیٹ‬
‫گئی۔اب میں نے اس کی گردن پہ کسنگ سٹارٹ کر دی۔اور کسنگ کرتا ہوا کمر پہ ٓاگیا اور اسی طرح کسنگ کرتا‬
‫ہوا نیچے ٓاتا گیا۔پھر میں نے منہ سے ہی عالیہ کا ٹراوزر نیچے کیا تو اس نے کوئی منع نہیں کیا بلکہ ٹھوڑا سے‬
‫اوپر ہو کے سامنے سے بھی ٹراوزر نیچے کر دیا۔اب میں نے اس کی بٹک پہ کسنگ سٹارٹ کردی اور کبھی زبان‬
‫اس کی الئن میں پھیرتا۔ عالیہ مزے سے تلمال رہی تھی۔ میں اب اس کی پھدی دیکھنے کے لیے بیتاب ہو رہا‬
‫تھا۔ میں نے عالیہ کو سیدھا کیا ۔ لیکن وہ جیسے ہی سیدھا ہوئی اس نے ٹانگوں کو جوڑ لیا۔ میں نے اس کی‬
‫ٹانگوں کو کھوال تو وہ شرما رہی تھی میں نے ایک ہاتھ سے اپنا ٹراوزر نیچے کیا اور پأوں کی مدد سے اتار دیا‬
‫اب میں بالکل ننگا تھا اور میرا لن پھدی میں جانے کے لیے تڑپ رہا تھا۔ اب میں نے عالیہ کی شلوار اتار دی وہ‬
‫ننگی میرے سامنے لیٹی ہوئی تھی۔عالیہ کی چوت گیلی تھی میں نے ایک ھاتھ سے لن کو پھدی پہ سیٹ کیا‬
‫اور پش کیا پھدی گیلی تھی جس کی وجہ سے لن آسانی سے اندر گیا جیسے لن اندر گیا تو عالیہ نے ہلکی سی‬
‫آوز نکالی میں نے اپنا منہ عالیہ کے منہ پہ رکھ دیا تاکہ عالیہ کی آواز نہ نکلے۔ پھر ایک اور جھٹکا مارا اور پورا‬
‫لن اندر چال گیا۔ اب میں نے زور زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دیے اب میرے جھٹکوں کا عالیہ بھی جواب‬
‫دے رہی تھی۔پھر اچانک عالیہ نے میرے لن کو زور سے بھینچا اور ‪ 3‬سیکنڈ بعد چھوڑ دیا۔ میں لگاتار جھٹکے‬
‫مارتا رہا پھر میں جب فارغ ہونے پہ آیا تو میرا دل کیا کے اپنے ٹٹوں کو بھی اندر گھسا دوں۔ میں عالیہ کے اندر‬
‫ہی فارغ ہو گیا اور بے سدھ ہو کے عالیہ کے اوپر ڈھے گیا۔ میں عالیہ کے اوپر ہی لیٹا تھا ایسے لگ رہاتھا جیسے‬
‫بندہ کوئی کام کر کے ھٹا ھو۔اور تھکاوٹ کے بعد اب سانس لے رہا ہو۔ پھر میرا لن آہستہ آہستہ سکٹر کے باہر‬
‫نکل آیا۔میں اس کے اوپر سے ہٹ کے ایک طرف ہو گیا۔ عالیہ مجھے کہتی چپ کیوں کر گیے۔میں نے کہا چپ تو‬
‫نہیں کیا ۔ میں نے اب لیٹے لیٹے ایک ٹانگ عالیہ کے اوپر رکھی اور اس کے بوبس سے کھیلنے لگ گیا۔ دودھیا‬
‫رنگ کے ممے مجھے بہت پیارے لگ رہے تھے ان کا سائز بھی یہی کوئی ‪ 32 30‬ہو گا۔ میں نے بوبس کو مسلنا‬
‫شروع کر دیا اور ادھر سے میرا لن دوبارہ کھڑا ھو گیا۔ عالیہ مجھے کہتی واہ جی شیر تو پھر تیار ہو گیا ہے‬
‫میں نے کہا تم ہو ہی اتنی پیاری اس میں شیر کا کوئی قصور نہیں۔ میں نے اس کے مموں کو منہ میں لے کے‬
‫سکنگ شروع کر دی عالیہ دوبارہ گرم ہو گیی۔میں عالیہ کے اوپر لیٹ کے مموں کو منہ میں لے رہا تھا اور پورا‬
‫مما منہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا جس میں کسی نہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو رہا تھا۔ عالیہ نے‬
‫میرے سر پہ ہاتھ رکھ کے نیچے کودبا رہی تھی۔ اور نیچے سے اوپر ہو کے اپنی پھودی کو لن کے ساتھ مسل کے‬
‫اندر لینے کی کوشس کر رہی تھی۔ میں جان بوجھ کے اندر نہیں کر رہا تھا اور اسے تٹرپا رہا تھا۔ پھر عالیہ‬
‫مجھے کہتی سائیڈ پہ ہو میں نے کہا اسے پتہ نہیں کیا ھوا۔ مجھے سائیڈ پہ کر کے عالیہ میرے اوپر آ گیی۔ اب‬
‫پوزیشن یہ تھی کے عالیہ میرے لن کے اوپربیٹھی تھی۔اور اس نے میرے سینے پہ کسنگ سٹارٹ کر دی۔ میرے‬
‫سینے پہ ابھی اتنے بال نہیں تھے۔ عالیہ تھوڑا سا اوپر ہوئی اور لن کو سیدھا کر کے اوپر بیٹھ گیئ۔ لن کڑچ کر‬
‫کے اندر گیا اور اس کے منہ سے ہلکا سا اوئی نکال اوپر عالیہ اوپر نیچے ہونا شروع ہوگیی۔ میں دونوں ہاتھوں‬
‫سے اس کے ممے دبا رہا تھا۔ اچانک عالیہ نے اپنی سپیڈ تیز کی اور پھر روک گیی مجھے ایسا لگا کہ اس کے‬
‫اندر سے کو چیز نکل کہ بہہ رہی ہو۔ میں نے عالیہ کو سائیڈ پہ کیا اور اس کی ٹانگوں کے درمیان آگیا۔ اس کی‬
‫ٹانگیں اوپر اٹھای اور لن کو پھودی پہ رکھ کے پش کر دیا۔ میں ‪ 10‬منٹ تک چدائی کرتا رہا عالیہ اتنے میں دو‬
‫بار فارغ ہو چکی تھی میں فارغ ہی نہیں ہو رہا تھا ۔ پھر مجھےایسا لگا کہ مجھ میں بہت سا جوش آگیا۔ میں‬
‫نے اور زور سے بھٹکے شروع کردیا۔ میں پھر فارغ ہونے لگا تو لن کو باہر نکالنے لگا عالیہ کہتی کہ اندر ہی فارغ‬
‫ہو جاو۔ میں اس کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ پھر اٹھا کپٹرے پہنے اور گھر آگیا میں گھر میں آ کے شاور لیا اور سو‬
‫گیا کافی دیر تک سویا رہا(یہ مجھے بعد میں پتہ چال تھا کہ عالیہ کنواری نہیں تھی بلکہ اسکی پھدی پہلے ہی‬
‫لن لے چکی تھی)۔اگلے دن سکول گیا میں اب اپنے آپ کو بڑا بڑا محسوس کر رھا تھا۔سکول سکول سے ٹیوشن‬
‫اور ٹیوشن سے گھر دن گزر رہے تھے اور دماغ پہ بھی پھودی کا نشہ سوار تھا یہ نشہ بھی عجیب نشہ ہے۔ جب‬
‫پھودی سر پہ زیارہ سوار ہوتی تو مٹھ مار لیتا۔ ابھی کافی دن ھو گئے تھے عالیہ ہاتھ نہیں آ رہی تھی۔ کچھ‬
‫دنوں بعد میرے ابو کے کزن کی شادی تھی۔ ایک تو یہ کے خاندان میں میرے ابو سب سے بڑے تھے اور دوسرا‬
‫ان کی شادی تھوڑی لیٹ ہو رہی تھی اس لیے میں ‪ 15‬سال کی عمر ہونے کے باوجود اپنے ابو کے کزن کی ہی‬
‫شادی اٹینڈ کر رہا تھا۔ان کا گھر ھمارے گأوں میں ہی تھا میں پلیننگ کررہا تھا کے امی لوگ مایوں مہندی میں‬
‫جائیں گی اور میں اپنی دلربا کو بال کر چودوں گا۔ مہندی والے دن امی لوگ دوپہر کو ہی چلے گے اور مجھے‬
‫کہتے کے شام کو کھانا کھانے آ جانا۔ اور گھر کا دھیان بھی رکھنا۔ میں نے عالیہ کے گھر کی طرف دو تین چکر‬
‫لگائے اس سے سامنا تو ھوا لیکن بات نہیں ہو سکی۔ یاد رہے یہ اس وقت کی بات ہے جب موبائل نہیں آئے تھے‬
‫موبائل دو تین سال بعد عام ہوے تھے۔ میں شام تک انتظار کرتا رہا لیکن کچھ نہیں ہوا ۔ رات ‪ 9‬بجے میں نے‬
‫گھر میں ہی کچھ کھایا اور لیٹ گیا نیند آ نہیں رہی تھی میں نے سوچا چلو ادھر چلتے ہیں کھسرے آئے ہو نگے‬
‫ان کا ڈانس دیکھتے ہیں۔ادھر آیا تو پتہ چال کے کھسروں کا پروگرام لیٹ ہے۔ میں مہندی والے گھر جانے کا‬
‫سوچا لیکن دروازہ بند پوچھنے پہ پتہ چال کے اندر لیڈیز کا فنکشن ھے اس لیے مرد حضرات باہر نکال دے گئے‬
‫ہیں۔ ان کے گھر کے ساتھ ہی دوسرا گھر بھی ابو کے چچا کا ہی تھا میں ادھر گیا وہ خالی تھا۔ سارے ساتھ‬
‫والے گھر شادی میں تھے۔ میں نے سوچا کیوں نہ چھت پہ سے ادھر جایا جاے۔ چھت پہ گیا بچے پہلے ہی‬
‫چھپ کے بیٹھے دیکھ رہے تھے۔ سب رشتہ داروں کی نظر میں میں بھی بچہ ہی تھا۔ میں بھی بیٹھ گیا اور‬
‫دیکھنے لگ گیا۔ لڈی چل رہی تھی پھر کچھ دیر بعد امی چاچیں سبھی ایک لڑکی کو ڈانس کا کہہ رہی تھی وہ‬
‫نخرے کر رہی تھی کہ بعد میں لوگ باتیں بناتے ہیں سبھی نے یقیں دالیا کہ کوئی نہیں بنائے گا۔ اس نے ناگن‬
‫ڈانس لگانے کا کہا اور اس پہ ڈانس سٹارٹ کیا۔ شروع میں تو آرام سے کر رہی تھی آہستہ آہستہ جوش میں آ‬
‫رہی تھی۔ اس نے اپنے دوپٹہ کو رایٹ کندھے پہ ڈال کے اپنے بریسٹ کے درمیان سے ال کےاور دوسری سائیڈ‬
‫بیک سے ال کے لیفٹ کمر پہ گانٹھ دی۔ ریڈ کلر کا سوٹ پہنا ہوا تھا وہ بہت کمال کی لگ رہی تھی۔ اگر یہ کہا‬
‫جائے کے اس وقت موجود سب سے زیادہ حسین تھی تو غلط نہیں ھو گا۔ لمبا قد بھرا ہوا جسم اور جب اس‬
‫نے ناگن کا مخصوص سٹیپ کیا ھاتھ اوپر کر کے تو اس کے پستان چھلک رہے تھے اور میرا اوپر کا سانس اوپر‬
‫اور نیچے کا نیچے وہ جس طرح ڈانس کر رہی تھی وہ سچ کہی رہی تھی کے لوگوں نے بعد میں باتیں کرنی‬
‫ہے۔ وہ بالکل پروفیشنل لگ رہی تھی۔ جب اس نے منہ موڑا اور اس کی بیک ھپ بھی ایسے ہی ہل رہی تھی‬
‫جیسے پہلے پستان۔ اور ادھر نیچے سے میرا لن فل اکڑ چکا تھا اور مجھے لگ رھا تھا کے میں اس دیوار میں‬
‫ہی سوراخ کر دو نگا۔ حاالنکہ یہ خام خیالی ہی ہے۔ میں اتنا محو تھا کہ مجھے یہ بھی نہیں پتہ کے آس پاس‬
‫کیا ہو رہا ہے۔ اتنے میں میرے کندھے پہ کسی نے ہاتھ رکھا تو میں چونکا اور دیکھا وہ کوئی لڑکی تھی‬
‫اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں سکا غور کیا تو وہ باجی صائمہ تھی جو کے ھماری رشتہ دار ہی تھی ۔ میں‬
‫نے کہا آپ کدھر۔ میں سمجھا وہ اوپر چیک کرنے آئی ہے کسی نے بھیجا ہو گا۔ وہ کہتی میں کام سے گھر گئی‬
‫تھی واپس آئی تو دروازہ نہیں کھوال تو میں بھی ادھر آگئی ۔ بولی۔ہائے اس بیچاری کو نہیں پتہ ادھر تو پورا‬
‫گاوں ہی دیکھ رہا ہے اسے۔ میں نے دیکھا کافی رش تھا چھت پہ۔ تھوڑی دیر بعد صائمہ کہتی میرے ساتھ‬
‫نیچے چلو میں نے کچن سے پانی پینا ھے اور گھر میں کوئی نہیں ھے مجھے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا آپ اتنی‬
‫بڑی ہو کے ڈر رہی ہے۔ اصل میں میں نیچے اس لیے نہیں جا رہا تھا کے میرا لن کھڑا تھا اور تمبو بنا ہوا تھا۔‬
‫میرا لن اس کا گانڈ ہال کے ڈانس کرنے کی وجہ سے کھڑا ہوا تھا۔ اور صائمہ بار بار اصرار کر رہی تھی کے نیچے‬
‫چلو۔ خیر میں نے اس کی ضد کے سامنے ہار مان لی اور اسے کہا تم چلو میں آتا ہوں ۔ وہ کہتی نہیں ساتھ ہی‬
‫چلو۔ میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے بابا چلتا ہوں تم تو ڈانس بھی دیکھنے نہیں دے رہی ہو۔ میں کھڑا ہوا اور اسے‬
‫کہا چلو آگے لگو وہ چلنے لگی میں نے بڑی احتیاط سے لن کو شلوار کے نیفے میں پھنسا دیا تاکہ صائمہ کو‬
‫کچھ فیل نہ ہو۔ نیچے گھر میں کوئی نہیں تھا سبھی دوسری طرف شادی پہ تھے اور ڈھول بجنے کی آواز‬
‫بھی آرہی تھی شائد کھسرے بھی پہنچ گئے ہو گے۔ ہم نے برٓامدے کا دروازہ کھوال اور کیچن میں چلے گے۔‬
‫صائمہ نے خود بھی پانی پیا اور مجھے بھی پالیا۔ ھم نکلنے لگے تو صائمہ کہتی وہ شیلف پہ مٹھائی کا ڈبہ پڑا‬
‫ھے۔ میں نے کہا چلو اتار کے کھاتے ہیں شیلف اونچی تھی اور میں چھالنگ نہیں لگا رھا تھا کہ کہیں میرا لن‬
‫نیفے میں سے نکل نہ جائے اور خامخواہ کی بے عزتی ۔ صائمہ کہتی دیکھ کیا رہے ہو چھالنگ مار کے اتارو۔‬
‫میں نے چھالنگ مار کے ڈبہ تو نیچے گرا لیا اب وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ صائمہ کا دھیان میری طرف نہیں تھا‬
‫میں نے جلدی سے لن کو دوبارہ ایڈجسٹ کرنے لگا لیکن نہیں ہوا لیکن مجھے ایسا لگا کہ جیسے صائمہ کن‬
‫انکھیوں سے میری ہی طرف دیکھ رہی تھی۔صائمہ نے منہ دوسری طرف کر کے مٹھائی کھانا سٹارٹ کی پھر‬
‫کہتی چلو چلیں میں نے اسے رستہ دیا اور دل ہی دل میں شرمندہ ہو رہا تھا کہ یہ پتہ نہیں اب کیا سوچے گی‬
‫میرے بارے میں سیڑھیوں پہ آکے صائمہ کہتی دیکھو پہلے کون چڑھتا ہے میں نے بھی جلدی جلدی چڑھنا‬
‫شروع کیا اچانک صائمہ رکی اس کے رکنے کی وجہ سے میں صائمہ سے ٹکڑایا اور میرالن صائمہ کی گانڈ کے سا‬
‫تھ لگ گیا۔ اس کی گانڈ بڑی ہی نرم و گداز تھی۔ لیکن میں صائمہ کے بارے میں ایسا ویسا کچھ سوچ بھی‬
‫نہیں سکتا تھا ایک تو وہ عمر میں مجھ سے بڑھی تھی ۔میں جلدی سے کھڑا ہوا اور اسے کہا کھڑی ہو جأو‬
‫چوٹ تو نہیں لگی۔ اس نے میری طرف دیکھ کے مسکرایا اور دوبارہ چل پڑی۔ ہم چھت پہ پہنچ گئے اور نیچے‬
‫ڈانس دیکھنے لگ گئے۔ اب میرا سارہ دھیان اسی سین کی طرف تھا۔صائمہ بالکل میرے ساتھ جڑ کے بیٹھی‬
‫تھی۔ میں نے صائمہ کی طرف غور سے دیکھا تو میں حیران تھا کہ اتنی خوبصورت لڑکی میرے پہلو میں‬
‫بیٹھی ہوئی ھے اور میں ادھر ادھر جک مار رہا ھوں اس نے ھلکی سی لپ سٹک لگائی ہوئی تھی اور ھلکا سا‬
‫میک اپ کیا ہوا تھا۔ رات کے اندھیر ے میں اپسرا لگ رہی تھی یا میرے دماغ پہ شہوت سوار تھی۔ میں نے‬
‫ھلکا سا اپنی ٹانگ کو ھٹایا تو اس نے دوبارہ ٹانگ ساتھ جوڑ لی۔ اب میں سمجھ گیا کہ یہ اب چسکے لے رہی‬
‫ھے لیکن اب پہل کون کرے گا۔اس وقت زرد (پیلے) رنگ کی سلک کی قمیض شلوار پہنے ہوئے تھی جبکہ دوپٹہ‬
‫سفید رنگ کا کر رکھا تھا۔ گلے میں ہار موجود تھا ۔ کانوں میں سونے کے کانٹے‪ ،‬ناک میں چمکتی ہوئی سونے‬
‫کی لونگ‪ ،‬ماتھے پر ٹکا‪ ،‬ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی۔۔۔ بازووں میں تین تین سونے کی چوڑیاں باجی کو کسی‬
‫سہاگن سے کم لگنے نہیں دے رہا تھا۔ باجی بولی کیا دیکھ رہے ہو غور سے نظر لگانی ہے۔ میں نے کہا آ پ پیاری‬
‫ہی اتنی لگ رہی ھیں کےآج نظر تو لگنی ہی ھے پہلے ہم بیٹھ کےپردوں کی جالی سے نیچے دیکھ رہے تھے اب‬
‫تھک گئے تھے بیٹھ کہ تو کھٹرے ہو گئے۔۔ میں نے جان بوجھ کے اپنا ھاتھ صائمہ کے ھاتھ پہ رکھا اس نے‬
‫کوئی ریکشن نہیں دکھایا۔ ایسے کھڑے کھڑے کافی ٹائم گزر گیا صائمہ نے جب میری طرف سے پہل نہ دیکھی‬
‫تو اپنی ٹانگ کو میری ٹانگ کے بیک پہ لے آئی اور معمولی سا رب کیا پھر ٹانگ ہٹا لی۔ میں تھوڑا سا ٹیڑ ھا ہوا‬
‫تو جہا ں پہ میری ٹانگ تھی دیوار کے ساتھ وہاں اس نے اپنی ٹانگ رکھ لی۔ میں اس کا مطلب سمجھ گیا اور‬
‫بہت حوصلے کے ساتھ ڈرتے ڈرتے اپنی ٹانگ اس کی ٹانگ پہ رکھی وہ تھوڑا سا اور میرے طرف کھسکی‬
‫جیسے وہ میرے سامنے انا چاہتی ہو۔ اب میرا لن اس کی ٹانگ کے ساتھ ٹچ ہو ریا تھا۔ اور میں مزے کی فل لہر‬
‫میں تھا۔ صائمہ کہتی نیچے چلیں پانی پیںنے میں نے کہا چلو جیسے ہی ہم نیچے پہنچے میں نے برامدے کی‬
‫کنڈی لگا دی حاالنکہ کسی کے آنے کا ڈر نہیں تھا پھر بھی احتیاط کے طور پہ۔ صائمہ کہتی کنڈی کیوں لگا رہے‬
‫ہو۔ میں مسکرا دیا اور اس کے جسم کی طرف دیکھ رہا تھا اس کا جسم بہت سمارٹ تھا۔ پرفیکٹ جسم۔ ابھی‬
‫اٹھارہ سال عمر ہوئی تھی اس کی۔ اور اس عمر میں کوئی بھی لڑکی اپنی خوبصورتی کے سب سے سنہرے‬
‫دور سے گزر رہی ہوتی ہے میں اس کی طرف بڑھا اور اسے ذور سے ہگ کیا۔ میں نے اسے گلے لگا کر اس کی‬
‫گردن پر ہونٹ رکھ دیے اور ٓاہستہ ٓاہستہ چومنا شروع کیا۔ اس کا نیم گرم جسم میری پیاس بھڑکا رہا تھا۔ اس‬
‫کی کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے۔۔۔ اور اپنے ساتھ گھونٹتے ہوئے میں اسے چومتا ہوا اس کے چہرے تک ٓا گیا اور‬
‫اس کے گالوں کو چومنے لگا۔ پھر اس کے کانوں کی لو پر زبان لگائی۔ وہ مست ہوتی جا رہی تھی۔ اس نے خود‬
‫کو بالکل ڈھیال چھوڑ دیا تھا۔ میں نے اس کی ٓانکھیں چومیں‪ ،‬اس کی پیشانی اور بہوئیں چومیں۔ پھر ناک سے‬
‫ہوتا ہوا اس کے ہونٹوں پر ٓا گیا۔ پہلی بار کسی لڑکی کو میں اتنے اطمینان سے ِک س کرنے جا رہا تھا۔ ہونٹ‬
‫چومتے ہوئے میں نے اس کے ہونٹ ہونٹوں میں بھرنا شروع کیے اور پھر فرنچ ِک س سٹارٹ ہو گئی۔ دیر تک‬
‫ہماری سانسوں کے ِس وا کوئی ٓاواز نہیں تھی جو ہمیں سنائی دیتی۔ یوں کھڑے کھڑے رومانس کرنا کچھ اچھا‬
‫نہیں لگ رہا تھا۔ اس لیے میں نے اس کے ہونٹوں پر سے ہونٹ ہٹائے۔ میں نے اسے دھکا دے کے بیڈ پہ گرایا۔اور‬
‫اس کے اوپر بیٹھ گیا۔ اور کسنگ سٹارٹ کر دی۔میں مزے کی دنیا میں ڈوبتا جا رہا تھا میں نے ایک ہاتھ اس‬
‫کی گردن کے نیچے رکھا جبکہ دوسرا ہاتھ اس کی قمیض کے اندر ڈال کر صائمہ کے مموں اور نپلز کو سہالنا‬
‫شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر ایسے ہی مزے کرنے کے بعد میں نے صائمہ کو پیچھے ہٹایا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے‬
‫صائمہ کی قمیض پکڑ کر اتار دی۔ واہ کیا شاندار ممے میری آنکھوں کے سامنے تھے۔ لیکن بلیک کلر کے برا میں‬
‫چھپے ہوئے تھے۔ وہ پوری اپسرا لگ رہی تھی۔ دودھیا رنگ کے ممے بلیک کلر میں چھپے ہوئے تھے۔ ایسے جیسے‬
‫کوئلہ کی کان میں ہیرا۔ میں نے زور سے اس کا برا اتارہ اور مموں پہ ٹوٹ پڑا۔وہ اتنے زیادہ بڑے نہیں تھےمیں‬
‫پورے کا پورا مما منہ میں لینے کی کوشش کر رہا تھا۔ اور صائمہ لک رہی تھی کہ بس کرو میں مر گئی اور‬
‫دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو بھی ہٹانے نہیں دے رہی تھی۔ صائمہ کا جسم دودھ جیسا سفید تھا۔ میں نے‬
‫ایک ھاتھ نیچے کر کے اس کی شلوار بھی اتار دی اور بلکل سفید اور ہلکے ہلکے براون رنگ کے بال تھے۔ میں نے‬
‫اس کی پھودی کو مسلنا شروع کر دیا۔ اف بہت تنگ پھودی تھی۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور لوشن نظر آیا‬
‫میں نے وہ اس کی پھودی پہ مسلہ اور اس کے دانے کو مسلنے لگا۔ میں نے اپنی شلوار نیچے کی جب اس نے‬
‫میرا لن دیکھا تو آنکھیں بند کر لی جیسے شرما گئی ہو۔ میں نے لن اس کی پھودی پہ رکھا اور لیٹ کے رب‬
‫کرنے لگ گیا۔ اور ساتھ ساتھ کبھی کسنگ اور کبھی اس ک مموں کو مسل رھا تھا۔ صائمہ نیچے مچل رہی تھی‬
‫اور لن کو اندر لینے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں اوپر سے اٹھا اور لن کو اس کی پھودی پہ سیٹ کیا اور پش‬
‫کیا لن اندر نہیں جا رھا تھا۔ میں نے لوشن اپنے لن پہ لگا اور لن کو سیٹ کر کے پش کیا تو صائمہ کی چیخ‬
‫نکلی میں ڈر گیا میں نے کہا پتہ نہیں کیا ہوا۔ میں رک گیا صائمہ کی آنکھ سے پانی نکل رہا تھا دماغ پہ پھودی‬
‫سوار تھی کبھی دل کرتا لن نکال لوں لیکن پھر دل کہتا کچھ نہیں ہوتا بیس تیس سیکنڈ بعد تھوڑا سا لن کو‬
‫پش کیا اور اپنا منہ صائمہ کے منہ پہ رکھ لیا۔ کیا غضب کی پھودی تھی۔ اس طرح لگ رہا تھا جیسے اندر آگ‬
‫جل رہی ہو۔ میں نے تھوڑا ھلنا شروع کیا اگر زور سے ھلتا تو صائمہ مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے اوپر لٹا لیتی۔‬
‫تھوڑی دیر بعد مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے صائمہ میرے لن کو اندر بھینچ رہی ہو۔ اور پھر وہ ریلکس ھو‬
‫گی۔ تھوڑی دیر بعد میں بھی ڈسچارچ ہو گیا۔ اور اس ک پہلو میں لیٹ گیا۔ صائمہ میری طرف دیکھ کہ کہتی‬
‫تم تو بہت چھپے رستم نکلے۔ میں نے اسے جپھی ڈالی اور ‪،‬ور سے کھینچا۔ صائمہ کہتی اٹھو چلے کو ئی ا جاے‬
‫گا میں نے کہا نہیں تھوڑی دیر رکو میرا دل ایک بار اور سیکس کرنے کا تھا لیکن وہ نہیں مانی اور ہم نے ایک‬
‫دوسرے کی صفائی کی اور کپڑے پہن کے اوپر آگئے۔ میں پھر گھر آگیا اور سو گیا۔اگلے دن بارات تھی ہم‬
‫چاچی لینے گئے اور شام کو واپس آے پورا دن میں لڑکیوں کو تاکتا رہا۔ شادی گزر گئی اور اسی طرح دن‬
‫گزرتے گئے۔روزانہ رات کو سوتے ہوئے کبھی کسی کو خیالوں میں چودتا اور کبھی کسی کو۔ میں نے کئی بار‬
‫صائمہ کے گھر بھی چکر لگاے لیکن ایک دوسرے کو کس کرنے سے زیادہ کچھ نہیں کر سکا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
© 2018-2020 dndsofthub All Rights Reserved

You might also like