You are on page 1of 8

‫یلو دوستو کیسے ہو آپ ؟ دوستو یہ جو سٹوری میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں ایک طویل عرصہ قبل میری یہ کہانی

نیٹ پہ میں شائع‬


‫ہو چکی ہے اس لیئے ایک لحاظ سے یہ کہانی نئی نہیں ہے لیکن اس کہانی کو دوبارہ سے اردو فانٹ میں لکھتے ہوئے میں نے اس‬
‫میں بے شمار ترامیم و اضافے کیے ہیں یہاں تک کہ کہانی کا نام بھی تبدیل کر دیا ہے ۔ چنانچہ ان ترامیم و اضافوں کے بعد میں‬
‫زیِر نظر کہانی کے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ اس پرانی کہانی کا شرطیہ نیا پرنٹ ہے یا آج کل کی زبان میں کہہ سکتے ہو کہ‬
‫یہ پرانی کہانی کا نیا ورژن ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔ اور جناب یہ تو آپ لوگوں کو پڑھ کے ہی پتہ چلے گا۔۔۔ کہ میں اپنی کاوش میں کس حد تک‬
‫کامیاب ہوا ہوں ۔۔۔ میری گزارش بس اتنی ہی ہو گی کہ آپ کو یہ سٹوری جیسی بھی لگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری اصالح کے لیئے ا پنی رائے‬
‫سے ضرور نوازیئے گا۔۔ شکریہ۔۔۔تو آیئے دوستو کہانی کی طرف چلتے ہیں ۔۔۔۔‬

‫دوستو یہ قصہ ہے واں کا جب آتش ابھی جواں ہو رہا تھا ۔۔۔۔ من میں ایک امنگ ۔۔۔ اور دل میں ترنگ تھی ۔۔ یہ سردیوں کے دن تھے‬
‫اس دن موسم بڑا ہی شاندار تھا دھوپ نکلی ہوئی تھی اور میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑا حسِب معمول ادھر ادھر "جھاتیاں" مار‬
‫رہا تھا لیکن اتفاق سے اس وقت آس پاس کوئی پری چہرہ نظر نہ آ رہا تھا۔۔۔ اور نہ ہی وہ بھی کہیں دکھائی دے رہی تھی کہ جس‬
‫کے لیئے بندہ اتنی دیر سے کھڑا چھت پر سوکھ رہا تھا۔۔۔۔ جب مجھے اپنے چھت پر جھاتیاں مارتے ہوئے کافی دیر ہوگئی اور کسی‬
‫مہ لقا معہ اپنی محبوبہ کا دیدار نصیب نہ ہوا ۔۔۔۔تو میں چھت کی چار دیواری سے ہٹ کر پاس پڑی چارپائی پر جا کر لیٹ گیا اور‬
‫سوچنے لگا کہ اب کیا کیا جائے؟؟؟ کیونکہ اس وقت میرا دل بھونڈی کرنے کو چاہ رہا تھا ۔۔۔۔ تب اچانک ہی ایک خیال آیا کہ کیوں‬
‫نہ کسی پارک کا چکر لگایا جائے ۔۔۔۔کہ وہاں دیدار ‪ ،‬یار نہ سہی ۔۔۔۔کسی اور حسینہ ماہ جبیناں کا دیدار ہو جائے گا ۔۔۔اور اگر اتفاق‬
‫سے وہاں پر کسی گرم آنٹی سے مڈ بھیڑ ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو بھائی جی۔۔۔۔۔اپنے تو وارے نیا رے ہو جائیں گے اسی سوچ کا آنا تھا کہ‬
‫میں جمپ مار کا اپنی چارپائی سے ُاٹھا اور چھت سے سیدھا نیچے چال گیا ۔۔اور پھر جلدی سے اپنی پھٹیچر بائیک کو باہر نکاال اور‬
‫اسے سٹارت کرنے کے بعد ۔۔۔۔۔سوچنے لگا کہ کہاں جایا جائے؟ ایک خیال ایوب پارک کا آیا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں میرا اس طرف‬
‫جانے کو من مائل نہیں ہوا ۔۔۔ چنانچہ دو تین پارکوں کے بارے سوچتے ہوئے اچانک میرے زہن میں شکرپڑیاں کا خیال آگیا۔۔۔۔‬
‫چنانچہ یہ فیصلہ کرتے ہی میں نے اپنے بائیک کو شکرپڑیاں کی طرف موڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ جب میں شکرپڑیاں پہنچا تو موسم کی رنگینی‬
‫اپنے عروج پر تھی۔۔۔۔ ہر طرف سرما کی فرحت بخش دھوپ چھائی ہوئی تھی اور اس پہ طرہ شکرپڑیاں آئے ہوئے حسین لوگ ۔۔‬
‫واؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ یہ سب مل جل کر موسم کو رنگین سے رنگین تر بنا رہے تھے۔۔ بچے ایک دوسرے کے ساتھ اٹھیلیاں کر رہے تھے‬
‫اور بڑے ان کو دیکھ کر انجوائے کر رہے تھے ۔۔۔ اور ہم جیسے ٹھرکی ان کے ساتھ آئی ہوئی لیڈیز کو تاڑ رہے تھے ۔ میں بھی‬
‫وہاں کافی دیر تک کھڑا اس ہجوم میں کچھ " تالش" کرتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دو آنٹیاں نظر آئی بھی ۔۔ جن کے کھڈ رات بتا رہے تھے‬
‫کہ یہ عظیم عمارت مطلوبہ سہولت مہیا کرنے کی پوری پوری صالحیت رکھتی ہے ۔۔۔۔۔ لیکن شایدفیملی کے ساتھ ہونے کی وجہ‬
‫سے ۔۔۔۔ انہوں نے۔۔۔ میری شہوت بھری نظروں کا جواب اپنی شہوت بھری نظروں سے تو ضرور دیا ۔ ۔۔۔۔۔لیکن اس کے عالوہ‬
‫انہوں نے اس ۔۔۔ بندہء مسکین کو اور کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی ۔۔۔ میں بھی ان کی مجبوری کو سمجھ گیا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔خود کو‬
‫انگور کھٹے ہیں کہہ کر ان کی طرف دیکھنا بند کر دیا ۔۔۔۔۔ چنانچہ ان خواتین کی طرف سے مایوس ہونے کے بعد میں نے سوچا ۔۔۔‬
‫شاہ جی اٹھو اب کوچ کرو۔۔۔۔پھر سوچا کہ اب جبکہ یہاں آیا ہی گیا ہوں تو کیوں نہ تھوڑی سی واک ہی کر لی جائے ۔۔۔۔ چنانچہ اس‬
‫خیال کے آتے ہی میں شکر پڑیاں سے نیچے اترا اور کنول جھیل کی طرف چال گیا ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے ہوتا ہوا کنول جھیل کے‬
‫اوپر کی طرف بنے ہوئے عالقے کی طرف چال گیا ۔۔ یہاں تک کہ واک کرتے ہوئے میں کافی آگے تک بڑھ گیا۔۔۔۔ اتنی آگے جا کر‬
‫سوچا کہ چلو اب واپس چلتے ہیں ۔۔۔ پھر خیال آیا کہ تھوڑا آگے سے ُم ڑ جاؤں گا۔۔۔۔۔اور چلنے لگا ۔۔۔ میں نے ابھی وہاں سے دو تین‬
‫قدم ہی آگے بڑھائے تھے کہ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک مجھے پاس کی جھاڑیوں میں سے ایک عجیب سی سرسراہٹ کی آواز سنائی دی۔۔۔‬
‫میں نے ایک لمحہ اس پر غور کیا اور پھر سر جھٹک کر چلنے لگا۔۔ ابھی میں نے ایک قدم آگے ہی بڑھایا تھا کہ ۔۔۔ اس سرسراہٹ‬
‫کی آواز تھوڑی اور بڑھ گئی ۔۔۔ ۔ یہ تیز قسم کی سرسراہٹ سن کر میں وہیں ُر ک گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور پہلے تو یہ سوچ کر ڈر سا گیا کہ‬
‫کہیں یہ سرسراہٹ کسی سانپ کی تو نہیں؟۔۔۔۔ لیکن پھر جیسے ہی میرے کانوں نے سرسراہٹ کے ساتھ ساتھ ایک مستی بھری‬
‫نسوانی سرگوشی سُنی ۔۔۔۔۔ُاوں ُہوں ۔۔۔ نہ کرو ناں۔۔۔۔ تو میرے کان کھڑے ہو گئے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے جس طرف سے وہ‬
‫نسوانی آواز آ رہی تھی اس طرف دیکھا۔۔ تو سامنے ایک بڑی سی جھاڑی کھڑی تھی میں نے غور کیا تو اس بڑی سی جھاڑی کے‬
‫آس پاس چھوٹے چھوٹے بہت سے خود رو درخت بھی ُاگے ہوئے تھے ۔۔۔اور ان درختوں کی وجہ سے وہاں ایک قدرتی طور پر‬
‫ایک اوٹ سی بن گئی تھی اور اسی اوٹ کے پیچھے سے وہ نسوانی آواز آ رہی تھی ۔۔ اور یہ سوچ کر کہ اس جھاڑی کے پیچھے‬
‫دو جوان جسم موج مستی کر رہے ہیں ۔۔۔۔ میں ایک دم پرجوش سا ہو گیا اور اس کے ساتھ ہی بڑی احتیاط سے اس جھاڑی کی‬
‫طرف بڑھنا شروع ہو گیا۔۔۔ ۔۔۔ میں پھونک پھونک کر قدم ُاٹھاتا ہوا وہاں تک جا پہنچا اور ۔۔۔ وہاں پہنچ کر میں ایک دم زمین پر بیٹھ‬
‫گیا۔ ۔۔۔اور پھر ایک مناسب جگہ دیکھ کر وہاں پر سر ُاٹھا کر دیکھنے لگا ۔۔۔۔ جھاڑی کے اس طرف کا نظارہ بہت ہی دلکش اور گرم‬
‫‪ -‬تھا‬

‫اس وقت میرے سامنے ایک نیم برہنہ لڑکا اور ایک نیم برہنہ لڑکی دادِ عیش دے رہے تھے ۔۔ لڑکے کی عمر ‪ 29‬تیس سال ہو گی ۔‬
‫اس کا جسم کافی کسرتی تھا ۔۔۔اور اس نے اپنے کسرتی جسم پر جین کی نیلی پینٹ اور اوپر سفید شرٹ پہن رکھی تھی اور اس‬
‫شرٹ کے اوپر اس نے آدھے بازوؤں کی سوئیٹر بھی پہنی ہوئی تھی اس مرد نے اتنی ٹائیٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی کہ اس شرٹ سے‬
‫اس کے بازوؤں کی مچھلیاں پھڑک رہی تھیں ۔۔۔ مرد کی پینٹ کی زپ کھلی ہوئی تھی اور اس نے اپنا لن لڑکی کے ہاتھ میں پکڑایا‬
‫ہوا تھا۔۔۔ جسے وہ بڑے پیار سے آگے پیچھے کر رہی تھی۔۔۔ چونکہ دونوں کا میرے طرف سائیڈ پوز تھا اس لیئے میں اس لڑکے‬
‫اور لڑکی کا چہرہ اچھی طرح سے نہ دیکھ سکتا تھا۔۔۔ ادھر پاس زمین پر لڑکی کا جہازی سائز پرس پڑا تھا اور اس پرس کے اوپر‬
‫اس کی سفید رنگ کی بڑی سی چادر بھی رکھی تھی لڑکی نے اپنی قمیض پر کالے رنگ کی سؤئیٹر بھی پہنی ہوئی تھی جس کے‬
‫آگے سے سارے بٹن کھلے ہوئے تھے اس کی قمیض سے اس کی بھاری چھاتیاں باہر کو نکلی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور ان ننگی چھاتیوں‬
‫پر وہ مرد جھکا ہوا تھا اور اس کے ہاتھ میں لڑکی کے ممے تھے جسے وہ دباتا تو لڑکی ایک سیکسی سی آہ بھر کر کہتی کہ ‪ُ ..‬اف‬
‫۔۔آہستہ میری جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکی کی چھاتیوں سے ہوتی ہوئی میری نگاہ نیچے پڑی تو میرا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ‬
‫گیا ۔۔۔ بات کچھ یوں تھی کہ اکڑوں بیٹھی ہوئی لڑکی نے اپنی قمیض کو مٹی سے بچانے کے لیئے اسے پیچھے سےکافی حد تک‬
‫اوپر ُاٹھا یا ہوا تھا جس سے اس کی گانڈ صاف نظر آرہی تھی اوپر سے غضب یہ تھا کہ قمیض کے نیچے اس لڑکی نے چوڑی دار‬
‫پاجامہ پہنا ہوا تھا ۔۔ اور یہ ُچ ست پاجامہ اس کی موٹی سی گانڈ کے بلکل ساتھ چپکا ہوا تھا۔۔کہ جس کی وجہ سے اس لڑکی کی گانڈ‬
‫کا ایک ایک انگ بڑا ہی نمایاں نظر آ رہا تھا۔۔۔واہ۔۔۔ کیا شاندار گانڈ تھی ۔۔۔ اس لڑکی کی اتنی مست گانڈ دیکھ کر میں تو اس لڑکی پر‬
‫بن دیکھے ہزار جان سے فدا ہو گیا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور اتنی مست گانڈ دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فورًا ہی میرے لن نے جان پکڑنا شروع کر دی۔۔۔‬

‫جبکہ دوسری طرف صورِت حال یہ تھی کہ وہ مرد اکڑوں بیٹھی لڑکی سے اپنا لن منہ میں لینے کو کہہ رہا تھا ۔۔۔ اور لڑکی کے‬
‫انداز سے صاف نظر آرہا تھا کہ وہ بھی مرد کا لن چوسنا چاہتی ہے لیکن جیسا کہ ہماری دیسی کڑیوں کی عادت ہے کہ دل ہونے‬
‫کے باوجو د بھی ۔۔ ایسی ہی جعلی نخرے کرنا ۔۔۔۔ سو وہ یہی کر رہی تھی ۔۔۔۔۔چنانچہ جب وہ لڑکا اس سے کہتا کہ پلیززززززز‬
‫تھوڑا سا تو منہ میں لو ناں۔۔۔۔تو لڑکی مست اور سریلی آواز میں کہتی کہ نا بابا مجھ سے یہ گندہ کام نہیں ہو گا ۔۔۔۔ تمہارا ہاتھ میں‬
‫پکڑ لیا یہ کافی نہیں ہےکیا؟؟؟؟؟۔۔۔۔ تو آگے سے وہ لڑکا کہتا ۔۔۔۔۔ جان چوسنا نہیں تو پلیزززززززز۔۔ اس پر ایک کس ہی کر دو۔۔۔۔‬
‫اس پر لڑکی بڑی ادا سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوچ لو میں جسٹ کس ہی کروں گی۔۔۔۔۔یہ کہتی ہوئے لڑکی نے ایک ادا سے اپنی گانڈ کو‬
‫پیچھے سے ُاٹھایا ۔۔۔۔اور اپنے منہ کو آگے کیا اور لڑکے کی طرف دیکھتے ہوئے منہ کو اس کے لن کی طرف لے گئی ۔۔۔گانڈ اوپر‬
‫اٹھانے سے ۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ کے دونوں پٹ یہاں تک کہ اس کی موٹی گانڈ کے دونوں ۔۔۔ حصوں کے درمیان کی لکیر بھی نمایاں‬
‫طور پر نظر آنے لگی ‪ُ-‬اف ایک تو لڑکی کی موٹی گانڈ ۔۔دوسرا اس موٹی گانڈ کو دو حصوں میں بانٹتی ہوئی گہری سی لکیر ۔۔۔۔ یہ‬
‫سب دیکھ کر میں تو جھال ہو گیا ۔۔۔اور اس دل کش نظارے کو مزی د نزدیک سے دیکھنے کے لیئے بے اختیار اپنی جگہ سے‬
‫تھوڑا آگے کو بڑھ گیا ۔۔۔ میرے آگے بڑھنے سے زمین پر پڑے ہوئے خشک پتوں سے ایک چرچراہٹ کی سی آواز پیدا ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اور بد قسمتی سے اس سناٹے میں یہ آواز اس قدر تیزی کے ساتھ ابھری کہ ۔۔۔اس آواز کو سنتے ہی ۔۔۔ وہ دونوں ایک دم اپنی جگہ‬
‫سے اچھلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب پوزیشن یہ بنی تھی کہ اس کی گانڈ کو نذدیک سے دیکھنے کے چکر میں ۔۔۔ میں ان کے سامنے نمایاں طور‬
‫پر کھڑا نظر آ رہا تھا۔۔ ۔۔۔ ادھر جیسے ہی لڑکی نے۔۔۔۔ گردن گھما کر میری طرف ۔۔۔اور میں نے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ایک‬
‫دوسرے کو دیکھ کر ۔۔۔۔ہم دونوں ہی ششدر رہ گئے۔۔۔۔ وہ ۔۔۔وہ۔۔۔ ہماری محلے دار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھی جسے نہ صرف یہ کہ میں اچھی طرح‬
‫سے جانتا تھا بلکہ ہمارے ان کے ساتھ گھریلو مراسم بھی تھے۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ لڑکی جس کا نام آصفہ تھا اور جسے میں آصفہ‬
‫باجی کہتا تھا ۔۔۔۔۔ ایسے ہو گئی تھی کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں۔۔وہ بڑی ہی خوف ذدہ نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی جبکہ‬
‫دوسری طرف میں ۔۔۔ بس خالی خالی نظروں سے بڑی ہی غیر یقنی حالت میں اسے گھورے جا رہا تھا۔ دراصل میرے زہن کے‬
‫کسی بعید ترین گوشے میں بھی اس لڑکی کے بارے میں ایسا کوئی تصور موجود نہ تھا۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ اس کی فیملی کے لوگ بہت‬
‫پرہیز گار اور مزہبی ٹائپ کے تھے اور خود وہ لڑکی بھی محلے سے نکلتے وقت خود کو ایک بڑی سی چادر سے ڈھکا رکھتی‬
‫تھی ۔ اور محلے میں اس نے کبھی کسی کو سر ُاٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔ اسی لیئے آصفہ باجی کو اس حالت میں دیکھ کر میں‬
‫حیران پریشان ہو گیا تھا۔۔۔کیونکہ میرے لیئے ا ن کی یہ حرکت بڑی ہی غیر متوقع اور حیرت انگیز تھی۔۔ میں قسم کھا کے کہتا ہوں‬
‫کہ میری جگہ ہمارے محلے کا کوئی اور لڑکا اس لڑکی کے بارے میں مجھ سے اس قسم کی بات کرتا تو ہو سکتا ہے کہ جواب میں‬
‫میں اس کے دانت توڑ دیتا۔۔۔۔۔ لیکن بدقسمتی سے یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مجھے بڑا زبردست شاک لگا تھا اور میں‬
‫اسی شاک کے زیِر اثر۔۔۔میں اس کو یک ٹک دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔۔ میرے برعکس آصفہ باجی جلد ہی صدمے سے باہر نکل آئی اور‬
‫اس نے جلدی سی اپنی بھاری چھاتیوں کو قمیض کے اندر کیا اور پرس اور چادر ُاٹھا کر لڑکا کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور تقریبًا بھاگتے‬
‫ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔۔‬

‫ان کو بھاگتے دیکھ کر ۔۔۔ میں بھی شاک کی حالت سے باہر نکل آیا ۔۔۔۔اور بڑے بوجھل قدموں کے ساتھ واپس چال گیا اور لوک ورثہ‬
‫کے ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر آج کے واقعہ کے بارے میں سوچنے لگا ۔۔۔ جو کچھ میری نظروں نے دیکھا تھا ۔۔۔ میرا دل ابھی تک‬
‫اسے ماننے کو تیار نہیں تھا سوچتے سوچتے خیال آیا کہ اس میں اتنا حیران ہونے کی کیا بات ہے؟؟ بے شک آصفہ باجی کا تعلق‬
‫ایک مزہبی اور روایتی فیملی سے ہے ۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک جوان لڑکی بھی تو ہے جس کی عمر بیتی جا رہی تھی‬
‫اور اس کے گھر والے ابھی تک اس کے لیئے کسی نیک اور صالع لڑکے کی تالش میں تھے جبکہ میرے اندازے کے مطابق اس‬
‫وقت آصفہ باجی کی عمر ستائیس اٹھائیس سال ہو گی ۔۔۔ یعنی کہ وہ ایک بھر پور جوان لڑکی تھی اور اگر وہ جوانی کے ہاتھوں‬
‫مجبور ہوکر تھوڑا بہک گئی تھی تو اس میں اچھنبے کی کیا بات تھی؟ اس کے بھی جزبات ہوں گے اس کو بھی ہوشیاری آتی‬
‫ہوگی۔۔۔ ۔۔۔۔اور ویسے بھی ۔۔ ہم کون سے ایسے فرشتہ صفت بندے تھے کہ اس کی بات کو اچھالیں؟؟؟ ۔۔خود ہمارا حال یہ تھا کہ‬
‫محلہ کیا آس پاس کی کوئی بھی ڈھیلی ۔۔۔ آنٹی ہمارے لن کی دسترس سے محفوظ نہ تھی۔۔۔۔ چنانچہ یہ سوچ کر میں نے دل ہی دل‬
‫میں یہ طے کر لیا کہ آصفہ باجی کے بارے میں آج میں نے جو کچھ بھی دیکھا اور سنا ہے وہ اسی ریسٹورنٹ میں دفن کر دیتا‬
‫ہوں ۔۔۔ یہ فیصلہ کرنے کے بعد ۔۔۔ میں نے خود کو کافی ہلکا پھلکا محسوس کیا ۔۔۔۔ اس کے بعد میں وہاں سے ُاٹھا اور اپنے دوستوں‬
‫کی طرف چال گیا۔۔۔۔ اور کافی دیر سے گھر پہنچا۔۔۔‬

‫جیسے ہی میں گھر میں داخل ہوا تو امی مجھ سے کہنے لگیں کہ آصفہ کافی دیر سے تمہارا پوچھ رہی تھی اور تم سے ملنے کے‬
‫لیئے اس نے ہمارے گھر کے کافی چکر بھی کاٹے ہیں اور آخری دفعہ جاتے ہوئے اس نے امی کو یہ پیغام دیا تھا کہ جیسے ہی‬
‫میں گھر آؤں اس کی بات ضرور سنوں ۔۔آصفہ باجی کا پیغام سن کر میں ساری بات سمجھ گیا تھا لیکن ویسے ہی مچال بنتے ہوئے‬
‫امی سے بوال۔۔۔۔ کہ امی خیریت تو ہے نا ؟ ان کو مجھ سے ایسا کیا کام پڑ گیا ہے ؟ تو امی کہنے لگی کام کا تو مجھے پتہ نہیں ۔۔۔۔۔‬
‫البتہ شکل سے وہ بے چاری کافی پریشان لگ رہی تھی ۔۔۔۔پھر کہنے لگیں بیٹا جلدی سے جا کر اس سے مل آ ۔۔۔کہ پہلے ہی وہ‬
‫ہمارے گھر کے کافی چکر لگا چکی ہے۔امی کی بات سن کر میں آصفہ باجی کے گھر کی طرف چل پڑا ۔۔۔ اور جا کر ان کے گھر‬
‫کی گھنٹی بجائی تو جواب میں انہوں نے ہی دروازہ کھوال ۔۔۔ اس وقت وہ خاصی پریشان اور دہشت زدہ سی لگ رہیں تھیں ۔۔ مجھے‬
‫اپنے سامنے پا کر انہوں نے مجھے سیڑھیوں کی طرف جانے کا اشارہ کیا جو کہ ان کے دروازے کے ساتھ ہی بنی ہوئیں تھیں۔۔۔۔‬
‫اور پھر جیسے ہی میں سیڑھیاں چڑھتا ہوا ۔۔۔۔ان کی ممٹی پر پہنچا ۔۔۔ تو پیچھے سے آواز دے کر انہوں نے مجھے وہیں رکنے کا‬
‫کہا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں رکا ۔۔۔۔وہ تیزی سے سیڑھیاں چڑھ کر میرے سامنے آ کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔ ۔۔ اور پھر میرے سامنے‬
‫ُر کتے ہی انہوں نے اپنا سر جھکا لیا اور اس کے ساتھ ہی اپنی ٓانکھیں پونچھنے لگیں ۔۔مجھے دیکھتے ہی وہ رونا شروع ہو گئیں‬
‫تھیں انہیں روتا دیکھ کر میں بھی پریشان ہو گیا اور اسی پریشانی کے عالم میں ان سے کہا۔۔ کیا ہوا باجی ؟ میری بات سن کر انہوں‬
‫نے کچھ جواب نہ دیا ۔۔۔ پھر میرے بار بار پوچھنے پر انہوں نے بس اتنا ہی کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٓائی ایم سوری شاہ !!!!!!!!۔۔۔۔۔اور پھر سے‬
‫رونے لگیں ۔۔۔اس پر میں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔۔ سوری؟؟؟؟؟؟ پر کس بات کی؟ ٓاپ نے ایسا کیا کیا ہے؟‬
‫جو مجھ سے سوری بول رہی ہو۔۔۔۔ تو وہ آنسو پونجھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں سوری دوپہر والے واقعہ پر مانگ رہی‬
‫ہوں ۔۔۔۔ اس پر میں نے ہنستے ہوئے بوال ۔۔۔ لو کر لو گل ۔۔۔۔اس میں سوری کی کیا بات ہے باجی ؟ ۔۔۔ بلکہ سوری تو مجھے بولنا‬
‫چاہیئے کہ میں نے آپ لوگوں کے رنگ میں بھنگ ڈال دی تھی۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک دم سے اپنا سر ُاٹھایا اور میری‬
‫طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ؟ تت ۔۔۔تم سچ کہہ رہے ہو؟ تو میں نے ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر بڑے ہی سنجیدہ لہجے میں‬
‫کہا ۔۔۔۔۔۔آپ کی قسم ۔۔۔ میں بلکل سچ کہہ رہا ہوں !!!!۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک بار پھر بڑی بے یقنی سے میری طرف‬
‫دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔تم جو کہہ رہے ہو ۔۔۔دل سے کہہ رہے ہو ناں ۔۔۔اس پر میں نے ان سے کہا جی دل سے کہہ رہا‬
‫ہوں ۔۔۔۔اور اس میں حیرانی کی کیا بات ہے؟؟ ۔۔ پھر ان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال ۔۔۔زیادہ حیران نہ ہوں باجی ۔۔۔۔ ۔۔۔ آپ بھی‬
‫میری طرح سے ایک جیتی جاگتی انسان ہو کوئی لکڑ کی مورت تو نہیں ۔۔۔اس لیئے آپ کو بھی اپنی مرضی سے زندگی گزارنے‬
‫اتنا ہی حق ہے جتنا کہ کسی ا ور کو ہے۔۔۔ میری بات سن کر ان کی آنکھوں میں تشکر بھرے جزبات آ گئے اور وہ رندھی ہوئی‬
‫آواز میں کہنے لگیں اگر تم اس کی بجائے کوئی اور بات کرتے تو آج میں نے خود کشی کر لینی تھی۔۔۔ اس پر میں ہنستے ہوئے کہا‬
‫مریں آپ کے دشمن ۔۔۔۔بھال اس میں خود کشی کی کیا بات تھی ؟ ۔۔۔ تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولیں ۔۔ تھی نا ۔۔ لیکن تم نہیں‬
‫سمجھو گے ۔۔ پھر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولیں۔۔۔۔۔ وعدہ کرو کہ تم اس واقعہ کا کسی سے بھی تزکرہ نہیں کرو گے؟ تو‬
‫میں نے خلوِص دل سے کہا کہ باجی میرا ٓاپ کے ساتھ پکا وعدہ ہے کہ آج کے بعد میں اس بات کا اپنے آپ سے بھی تزکرہ نہیں‬
‫کرو ں گا میری بات سن کر انہوں نے اطمینان کی ایک گہری سانس لی ۔۔‬
‫جب وہ میری طرف سے پوری طرح مطمئن ہو گئیں ۔۔۔تو پھر میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔باجی کیا میں آپ سے ایک‬
‫پوچھ سکتا ہوں نا؟ تو وہ اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔ ۔۔ ہاں بولو ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ کون تھا وہ لکی ؟؟ کم‬
‫از کم ہمارے محلے کا تو ہر گز نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑی سی ہچکچاہٹ سے بولیں اس کا نام جاوید ہے اور وہ‬
‫میری پہلی محبت ہے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ مجھ سے کہنے لگیں۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بارے میں تمہیں باقی باتیں پھر کبھی بتاؤں گی‬
‫کہ اس وقت ابا جی کے آنے کا ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجھے جانے کا اشارہ کیا۔۔۔ ۔۔۔ چنانچہ ان کا اشارہ‬
‫دیکھتے ہی میں سیدھا وہاں سے اپنے گھر آ گیا۔۔۔‬

‫پھر یوں ہوا کہ اس دن کے بعد میری ان کے ساتھ دوستی ہو گئی اور ہاں بعد میں انہوں نے میرے پوچھنے پر اپنے محبوب کے‬
‫بارے میں بتالیا کہ ۔۔۔وہ ان کے کالج کے دنوں کا دوست تھا اور بقول ان کے ۔۔۔ وہ ان سے شدید محبت کرتا ہے اور ان کے ساتھ‬
‫شادی کرنا چاہتا تھا۔اور اب ان کی چاہت بہت آگے تک بڑھ چکی تھی ۔ یہ ساری تفصیل پوچھنے کے بعد میں نے ان سے پوچھا تھا‬
‫کہ کیا اس سے شادی کے لیئے آپ کے والدین مان جائیں گے؟ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اس معاملے میں خصوصًا ان کے والد‬
‫بہت ہی سخت تھے ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ کوشش تو یہی ہے کہ وہ لوگ مان جائیں ۔۔اور پھر کہنے لگیں اس سلسلہ‬
‫میں انہوں نے اپنی خالہ کے زریعے بات چیت کا ڈول بھی ڈاال تھا ۔۔۔۔۔ لیکن تا حال کوئی خاص کامیابی نہ ہوئی تھی۔۔۔ میں اکثر ہی‬
‫ان کے گھر جایا کرتا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد تو میرا ان کے گھر اور ان کا ہمارے گھر آنا جانا کچھ زیادہ ہی گیا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی‬
‫واحد وجہ یہ تھی ۔۔۔۔۔۔۔آپ سمجھ تو گئے ہوں گے۔۔۔۔۔ اس واقعہ کے بعد وہ اپنے دل کی ساری باتیں مجھ سے شئیر کر لیتی تھیں ۔۔۔۔‬
‫اسی لیئے تھوڑے دنوں میں ہی ہماری دوستی اور بھی گہری ہو گئی تھی ۔۔ایک دن میں ان کے گھر گیا تو وہ بڑی تیار شیار ہو کر‬
‫گھر سے نکلنے ہی والی تھیں ان کی تیاری دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ آج پھر جاوید سے ملنے کا پروگرام ہے لیکن محض مزہ لینے‬
‫کے لیئے میں ان سے بوال ۔۔۔۔ لگتا ہے باجی آج پھر جاوید بھائی پر بجلیاں گرانے جا رہی ہو ۔۔۔ میری بات سن کر ان کے چہرے‬
‫پرحیا کی ایک اللگی سی پھیل گئی اور وہ شرماتے ہوئے بولیں ۔۔۔ہاں اس نے بالیا ہے ۔۔۔اس پر میں نے شرارت بھری نظروں سے‬
‫انہیں دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ آپ چلو میں بھی انہی درختوں کے جھنڈ کی طرف آ رہا ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر پہلے تو وہ شرم سے‬
‫الل ہو گئیں ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنے ایک ہاتھ کا مکا بنایا اور مجھ پر تانتے ہوئے مصنوعی غصے کا اظہار کرتے سے بولیں۔۔۔‬
‫تمہاری جان نہ نکال دوں گی اگر تم وہاں نظر بھی آئے تو۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی مسکراتے ہوئے باہر نکل گئیں۔۔۔ جبکہ میں اندر ان کے‬
‫گھر چال گیا اور ان کی امی سے تھوڑی دیر گپ شپ لگانے کے بعد واپس آگیا۔۔۔‬

‫اگلے دن وہ ہمارے گھر آئیں تو بڑی خوش لگ رہیں تھیں انہیں خوش دیکھ کر میں نے شرارت سے کہا ۔۔۔۔ لگتا ہے کل کی ڈیٹ‬
‫کافی کامیاب رہی ؟ میری بات سن کر ان کا چہرہ الل ہو گیا ۔۔۔ لیکن منہ سے کچھ نہ بولیں ۔۔۔ پھر میرے بار بار چھیڑنے پر بس اتنا‬
‫ہی کہا ۔۔۔۔ چل ہٹ بدمعاش بہنوں سے ایسی باتیں نہیں پوچھتے ۔۔ ۔۔۔اور مسکرا دیں۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں‬
‫کرنے لگیں۔۔‬

‫یہ بات محسوس کرتے ہی میں مزید شیر ہو گیا ۔۔۔اور ایک بار پھر سے اپنے ہونٹوں کو ان کے الل الل گالوں پر رکھ دیا اور اس‬
‫دفعہ میں نے اپنے ہونٹوں کو ان کے گالوں سے لگانے کی بجائے ان کو زبان سے چاٹ لیا۔۔۔ میری زبان کا ان کے الل گالوں پر‬
‫لگنے کی دیر تھی کہ انہوں نے ایک جھرجھری سی لی اور ۔۔۔۔ میری طرف دیکھنے لگیں ۔۔۔اس وقت مجھے ان کی آنکھوں میں‬
‫بھی ہوس کی جھلک نظر آئی ۔۔۔۔ لیکن اس کے بر عکس وہ مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔۔ یہ ۔۔یہ ٹھیک نہیں ہے شاہ۔۔۔ تو میں نے ان کی‬
‫بھاری چھاتیوں کو اپنے سینے کے ساتھ پریس کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ اس وقت یہی ٹھیک ہے باجی۔۔۔۔ تو وہ اپنی چھاتیوں کو میرے‬
‫سینے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ لیکن ۔۔لیکن میں تو جاوید کی امانت ہوں ۔۔۔اس پر میں نے اپنی زبان نکالی اور ان‬
‫کے نرم ہونٹوں پر اپنی زبان پھیر کر بوال۔۔۔۔۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ جاوید کی امانت ہیں ۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی اس وقت آپ‬
‫کے جسم کو میرے جسم کی اشد ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی میں نے دوبارہ سے ان کا ہونٹ چاٹ لیا۔۔۔اور ان کو اپنے ساتھ‬
‫اور بھی سختی کے ساتھ جوڑ لیا ۔۔ اور پھر اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتیں‬

‫۔میں نے پھر اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتیں ۔۔میں نے ان کے نیچے والے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگ‬
‫گیا۔۔۔ میرے اس عمل سے آصفہ کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی ۔۔۔اور انہوں نے کسمسا کر اپنے آپ کومجھ سے چھڑانے کی‬
‫واجی سی کوشش کی ۔۔۔لیکن اس وقت میری گرفت سے ان کا نکلنا کچھ آسان کام نہ تھا اس لیئے وہ محض کسمسا کر ہی رہ گئیں‬
‫ادھر میں ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹو ں میں لیئے مسلسل چوس رہا تھا۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ اپنے جسم کو ان کے نرم جسم کے ساتھ‬
‫رگڑ بھی رہا تھا ادھر پینٹ میں تنا ہوا میرا لن ان کی گوشت سے بھری رانوں کے ساتھ جڑا ہوا تھا ۔۔جس کی سختی کو یقینًا ان کی‬
‫ران نے محسوس کیا ہو گا۔۔۔ لیکن وہ کوئی خاص رسپانس نہیں دے رہیں تھیں۔۔۔‬

‫ان کے ہونٹوں کو چوستے چوستے جیسے ہی میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں لے جانے کی کوشش کی ۔۔تو اچانک انہوں نے‬
‫اپنے منہ کو سختی کے ساتھ بند کر دیا اور میری زبان کو اپنے منہ کے اندر جانے سے روک دیا۔۔۔۔۔۔۔تب میں نے اپنا منہ ان کے‬
‫منہ سے ہٹایا اور ان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ باجی پلیززززززززززززززز۔۔۔ تو وہ میری بات س کو سمجھتے ہوئے نفی‬
‫میں سر ہالتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ نہیں ۔۔۔ بس اتنا ہی کافی ہے۔۔۔اور ایک بار پھر خود کو مجھ سے چھڑانے کی کوشش کرنے‬
‫لگیں۔۔۔۔اس پر میں نے ان کو کہا کچھ نہیں ہو گا باجی۔۔۔ اور پھر سرگوشی میں ان سے کہنے لگا۔۔۔۔جب اتنا کچھ ہو گیا ہے تو پلیز‬
‫تھوڑا سا اور بھی ہو جانے دیں ۔اور ایک بار پھر اپنے منہ کو ان کے منہ کی طرف لے گیا۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنے منہ کو‬
‫دوسری طرف کرتے ہوئے کہا۔ نہیں ۔۔ناں تھوڑا اور کرنے سے ۔۔۔۔۔تھوڑا ۔۔۔نہیں ۔۔۔بلکہ بہت کچھ ہو جائے گا ۔ اس پر میں نے بظاہر‬
‫ہار مانتے ہوئے کہا ۔۔۔چلیں ٹھیک ہے آپ کی مرضی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ۔۔۔پھر منہ ان کے ہونٹوں کے قریب کر کے‬
‫بوال۔۔۔ ۔۔لیکن ان گالب کی پنکھڑیوں کا رس تو پینے کی اجازت ہے نا۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے دوبارہ سے اپنے ہونٹوں کو‬
‫ان کے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔اور ان کو چوسنے لگ گیا۔۔۔‬

‫چونکہ مجھے اچھی طرح سے یقین ہو گیا تھا کہ اس وقت ان کو لن کی بڑی شدید طلب ہو رہی تھی بس وہ فطری جھجھک کی وجہ‬
‫سے آگے نہیں بڑھنا چاہتی تھیں اس لیئے میں نے ایک بولڈ سٹیپ لینے کا فیصلہ کیا اور وہ یہ کہ ان کے ہونٹ چوستے میں نے‬
‫چپکے سے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور پھر ہاتھ ڈال کے انڈروئیر سے لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔اور پھر بڑی گرم جوشی کے ساتھ ان‬
‫کے ہونٹوں کو چوستے چوستے میں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے تنے ہوئے لن پر رکھ دیا۔۔۔جیسے ہی ان کا ہاتھ میرے ننگے لن پر‬
‫پڑا ۔۔وہ ایک دم سے ایسے اچھلی کہ جیسے ان کو ‪ 440‬وولٹ کا کرنٹ پڑ گیا ہو۔۔۔۔ ۔۔ اسکے ساتھ ہی حیرت سے ان کا منہ کھل‬
‫گیا ۔۔یہی وہ موقعہ تھا جس کی میں تاک میں تھا اس لیئے میں نے جھٹ سے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی۔۔۔اس پر انہوں نے‬
‫بھتیرا نا ں ناں کے انداز میں سر ہالیا لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور ان کے منہ میں اپنی زبان کو گھماتا رہا۔۔۔‬
‫اور پھر ان کی زبان سے اپنی زبان ٹکرا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی زبان سے اپنی زبان ٹکرانے کی دیر تھی کہ اچانک ان کے منہ سے‬
‫ایک شہوت بھری سسکی نکلی اور انہوں نے نہ صرف میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا بلکہ نیچے سے اپنی پھدی والی جگہ کو‬
‫بھی میری رانوں کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخِر کار میں ان کے ضبط کا بندھن توڑ نے میں کامیاب ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ٹھوڑی دیر تک میری زبان کو چوسنے کے بعد اچانک انہوں نے اپنے منہ سے میرے زبان نکالی اور ہوس ناک لہجے میں بولیں ۔۔۔‬
‫تم بہت بد تمیز ہو شاہ۔۔۔۔۔۔۔ اتنی بات کر کے پہلی بار انہوں نے میرے نیچے کی طرف دیکھا جہاں پر میرا لن فل جوبن میں کھڑا ۔۔‬
‫مست ہاتھی کی طرح لہرا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے لن کو دیکھتے ہی ان کی بڑی سی آنکھوں ۔۔۔ میں حیرت ابھر آئی۔۔۔ اور وہ رہ نہ سکیں‬
‫اور میرے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے بولیں ۔۔۔ یہ ۔۔۔یہ۔۔۔ تو ۔۔اس پر میں نے بڑی نرمی سے ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے تنے ہوئے لن پر‬
‫رکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی جی۔۔۔۔ یہ میرا ۔۔ہی ٹول ہے۔۔۔تو وہ اسی حیرت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔لیکن یہ تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں‬
‫نے ان کی بات کو درمیان سے ہی کاٹتے ہوئے کہا۔۔۔ ۔۔ کافی بڑا اور موٹا ہے ناں؟ اور پھر میں نےاپنے لن پر رکھے ہوئے ان کے‬
‫نرم و نازک ہاتھ کو دبایا ور بوال۔۔۔۔ آج کے دن یہ آپ کی ملکیت ہے ۔۔اور ان کی بھاری چھاتیوں کو دبانے لگا۔۔۔ جبکہ نیچے سے وہ‬
‫‪-‬میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے بڑی آہستگی کے ساتھ دبا رہیں تھیں‬

‫تھوڑی دیر تک ان کی چھاتیوں کو دبانے کے کے بعد ۔۔۔۔۔میں نے ان کی قمیض کو اوپر کیا اور ان کی ایک چھاتی کو برا سے آزاد‬
‫کرتے ہوئے باہر نکال ۔۔۔واہ ۔۔!!!!۔۔۔ان کی چھاتی کافی موٹی اور لمبوترے سائز کی تھی تھی۔۔۔ اور چھاتی کے اوپر ایک ہلکے پنک‬
‫رنگ کا دائرہ سا بنا ہوا تھا ۔۔۔اور اس دائرے کے عین وسط میں ان کا پتال ۔۔۔۔ لیکن تھوڑا لمبا سا نپل بڑے غرور سے اکڑا کھڑا‬
‫تھا۔۔۔ ان کے نپل کو اکڑا دیکھ کر میں نے اپنی زبان باہر نکاللی اور اس پر گول گول پھیرنے لگا۔۔۔ میرے ایسا کرنے سے آصفہ‬
‫کے منہ سے ایک دلکش سی سسکی نکلی اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے میرے لن کو بڑے ذور کے ساتھ دبانا‬
‫شروع کر دیا۔۔۔۔ ادھر میں نے ان کے نپل پر اپنی زبان کو گول گول پھیرتے ہوئے ۔۔۔ ۔اچانک اپنے دونوں ہونٹو ں میں دبایا اور اسے‬
‫چوسنے لگا۔۔۔۔۔۔ میرے اس عمل سے ان کے منہ سے دوبارہ وہی دل کش سسکی نکلی ۔۔۔آف ف ف۔۔۔سس۔۔۔۔آہ۔۔اور پھر وہ میرے لن‬
‫کو شدت کے ساتھ دبانے لگیں۔۔۔ ۔۔۔ میں کافی دیر تک ان کی دونوں چھاتیوں کو باری باری چوستا رہا ۔۔پھر سیدھا کھڑا ہو گیا اور‬
‫ایک دفعہ پھر ان کے ساتھ کسنگ سٹارٹ کر دی۔۔‬

‫کسنگ کے بعد میں نے ان کی طرف دیکھا۔۔تو ان کی نظریں ۔۔۔میرے لن پر ہی ٹکی ہوئیں تھیں۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ان سے‬
‫بوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا کیسا لگا ۔۔تو وہ مسکرا کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔ آمیزنگ ۔۔آسم۔۔۔۔ اس پر میں نے کہا ۔۔۔ آمیزنگ ۔۔۔۔لیکن کیسے؟؟؟ ۔۔ ۔۔۔۔ تو وہ‬
‫مسکرا کر بولیں ۔۔ یہ مت پوچھ لیکن تمہارا ۔۔۔ ہے بہت ہی پیارا اور زبردست اس پر میں نے شرارت سے ان کی طرف دیکھتے‬
‫ہوئے کہا ۔۔۔ اچھا تو یہ بتائیں کہ اس کا نام کیا ہے ؟ ۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر شہوت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔۔۔تمہیں نہیں معلوم‬
‫کہ اس کو کیا کہتے ہیں؟ ۔۔۔۔۔تو میں نے ہاں میں سر ہال کر کہا ۔۔پتہ ہے لیکن میں آپ کے منہ سے سننا چاہتا ہوں ۔۔۔تو وہ کہنے‬
‫لگیں۔۔۔۔اس کا مطلب ہے کہ تم ۔۔۔میرے منہ سے اس کا نام پوچھ کر مزہ لینا چاہتے ہو؟ تو میں نے کہا ایسا ہی سمجھ لو ۔۔۔اس پر‬
‫انہوں اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے تنے ہوئے لن کو پکڑا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ۔۔۔۔ بڑے ہی سیکسی لہجے میں بولیں ۔۔۔۔‬
‫اس کو لوڑا کہتے ہیں ۔۔ اس پر میں نے بھی شہوت بھرے لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔۔میرے اس لوڑے پر ایک کس تو دے دیں ۔۔۔‬
‫میری بات سن کر وہ کہنے لگیں ۔۔۔ایک نہیں ایک سو ایک کس دوں گی لیکن یہاں نہیں ۔۔۔۔تو میں نے کہا یہاں کیا ہے ؟ تو وہ میری‬
‫طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ اس دن کے بعد میں نے اس جگہ پر کچھ بھی کرنے سے توبہ کر لی ہے اور پھر مسکرا کر‬
‫بولیں ۔۔۔ چلو اب ا س کو اندر ڈالو اور گھر چلتے ہیں وہاں جا کر جیسے کہو گے میں ویسے ہی کروں گی اور اس کے ساتھ ہی‬
‫انہوں نے اپنی قمیض سے باہر نکلی ہوئی دونوں چھاتیوں کو اپنی برا میں واپس ڈاال اورپھر ق یمض کو درست کرنے لگیں ۔۔۔یہ‬
‫دیکھ کر میں نے بھی لن کو اپنی پینٹ کے اندر کیا اور ہم واپسی کے لیئے چل پڑے۔۔‬

‫موٹر سائیکل پر بیٹھتے ہی انہوں نے پہلے کی طرح ایک ہاتھ میرے کندھے پر رکھ دیا ۔۔۔اس پر میں نے اپنا منہ پیچھے کی طرف‬
‫کیا اور بوال۔۔۔۔ باجی بائیک پر بہنوں کی طرح نہیں معشوقوں کی طرح بیٹھیں ۔۔میری بات سن کر وہ مسکرائیں اور کہنے لگیں ۔۔۔‬
‫باجی بھی کہتے ہو اور معشوق بھی بناتے ہو ۔۔۔ پھر خود ہی بولیں ۔۔۔ آج کے بعد تم تنہائی میں مجھے باجی نہیں کہو گے بلکہ‬
‫مجھے میرے نام سے مخاطب کرو گے ۔۔اس پر میں نے بڑے ہی رومینٹک لہجے میں پیچھے ُم ڑ کر ان کی طرف دیکھا اور بوال۔۔۔۔‬
‫ٹھیک ہے آصفہ ڈارلنگ ۔۔۔ میری بات سنتے ہی انہوں نے میرے کندھے پر رکھا ہوا اپنا ہاتھ ہٹا کر میری گود میں رکھ دیا اب میں‬
‫نے ان کا ہاتھ پکڑا کر پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے تنے ہوئے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اور میرے لن کی اکڑاہٹ کو دیکھ کر وہ بولیں ۔۔۔ او‬
‫ہو۔۔ یہ ظالم ابھی تک کھڑا ہے؟ تو میں نے ان سے کہا۔۔۔۔اس کو بس آپ ہی بٹھا سکتی ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ فکر نہ کرو۔۔۔اس‬
‫کو تو میں ایسے بٹھاؤں گی ۔۔۔ کہ بس یاد رکھے گا پھر بڑے پیار سے میری پینٹ پر بنے لن کے ابھار پر ہاتھ پھیرنے لگیں ۔۔۔ گھر‬
‫کے پاس آتے ہی وہ بولیں بائیک کو گھر کھڑا کر کے تم مین گیٹ کی بجائے بیٹھک ( ڈرائینگ روم) کے دروازے سے اندر آنا وہ‬
‫کھال ہو گا ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میں نے مین گیٹ کو تاال لگا دینا ہے ۔۔۔اور پھر بائیک سے اتر کر اپنے گھر کی طرف چلی گئیں۔۔۔‬

‫گھر آ کر میں نے جلدی سے بائیک کو پارک کیا اور بھاگم بھاگ آصفہ کے گھر پہنچ گیا۔۔۔ جیسے ہی میں ان کے ڈرائینگ روم‬
‫والے دروازے سے اندر داخل ہوا تو سامنے صوفے پر بیٹھی آصفہ میرا ہی انتظار کر رہی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ صوفے سے‬
‫ُاٹھ کھڑی ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔دروازے کو الک کر دو میں نے دروازے کو الک کیا اور ان کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ اور پھر ان کے‬
‫ساتھ بغل گیر ہو گیا ۔۔۔۔ بغل گیر ہوتے ہی میں نے ایک بار پھر ان کے ساتھ کسنگ سٹارٹ کر دی۔۔کافی دیرتک کسنگ کرنے کے‬
‫بعد انہوں نے میرے منہ سے اپنے منہ کو ہٹایا اور کہنے لگیں کیا خیال ہے بیڈ روم میں نہ چلیں۔۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔یہاں نہیں کرنا ؟‬
‫تو وہ شرماتے ہوئے بولیں ۔۔۔ نہیں پاگل ۔۔۔ بیڈ روم میں ہی کریں گے اور پھر مجھے اپنے ساتھ لیئے ہوئے وہ اپنے بیڈ روم میں آ‬
‫گئیں۔۔۔ بیڈ روم میں داخل ہوتے وقت وہ میرے آگے جبکہ میں ان کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے ان کے عقب چلتے‬
‫ہوئے اچانک ہی میری نظر ان کی موٹی سی گانڈ پر پڑی ۔۔۔جس کو وہ بڑی مستی کے ساتھ ہال ہال کر چل رہیں تھیں ۔۔۔ ان کی مست‬
‫گانڈ کو دیکھ کر مجھ پر ایک دم سے ہوشیاری چڑھ گئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے ان کو پیچھے سے دبوچ لیا اور‬
‫اپنے لن کو ان کی موٹی گانڈ کے ساتھ رگڑنے لگا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے ایک نظر پ ُم ڑ کر دیکھا اور بڑے پیار سے بولیں ۔۔۔تم‬
‫کو بھی میری ہپس پسند آئی ہے؟‬

‫تو میں نے اپنے لن کو عین ان کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا کر گھسہ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ آپ پسند کی بات کرتی ہو ۔۔۔ اس کو حاصل‬
‫کرنے کے لیئے تو میں کسی کو بھی قتل کر سکتا ہوں۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے اپنا منہ پیچھے کیا اور میرے ہونٹوں پر ایک‬
‫ہلکی سی کس کرتے ہوئے سرگوشی میں بولیں ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ تم میرے پیچھے سے بھی اندر ڈالو گے؟؟؟؟۔۔ان کی بات‬
‫سنتے ہی میں نے ان کو بیڈ پر گرایا اور گھوڑی بننے کو کہا۔۔۔۔وہ بڑی شرافت سے گھوڑی بنتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ابھی نہ ہپس میں‬
‫ڈالو نا۔۔۔ پہلے تھوڑا ۔۔۔ فور پلے تو کرنے دو۔۔۔تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔۔ میری جان اس کو ہپس نہیں گانڈ بولو نا۔۔۔تو وہ میری‬
‫طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ میری طرح سے تم کو بھی گندے لفظ بولنا اچھا لگتا ہے؟ تو میں نے کہا ہاں ۔۔اس پر وہ اچانک‬
‫اپنی جگہ سے ُاٹھیں اور مجھ سے گلے ملتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔۔ ننگے لفظ بولنا مجھے بھی اچھا لگتا ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ تو‬
‫بولو نا میری جان۔۔۔۔ میری بات سن کرفورًا ہی وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے لیکن پہلے تم میری بنڈ کو چیک کر لو۔۔ اور فورًا ہی‬
‫اپنی قمیض اور برا اتار دی۔۔۔۔ ادھر ان کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔ میں بھی اپنے کپڑے اتارنے لگا ۔۔۔ ادھر انہوں نے شرٹ اتار کر‬
‫جیسے ہی اپنے چوڑی دار پاجامے کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں جو اس وقت تک اپنے سارے کپڑےاتار چکا تھا ۔۔ان سے بوال۔۔۔۔ آپ‬
‫کا پاجامہ میں اتاروں گا ۔۔میری بات سنتے ہی انہوں پاجامے کو اتارتے ہوئے رک گئیں اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔۔‬
‫ٹھیک ہے جان۔۔۔ جیسے تیری مرضی۔۔ اور پھر پاجامہ اتارے بغیر ہی پھر سے گھوڑی بن گئیں اور میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی‬
‫گانڈ کو ہالنے لگیں۔۔۔۔۔ ان کو گانڈ ہالتے دیکھ کر میں جلدی سے ان کے پاس آیا اور پلنگ پر بیٹھ کر بڑے غور سے ان کی موٹی‬
‫بنڈ کا جائزہ لینے لگا۔۔جو کہ اس وقت ان کے چوڑی دار پاجامے میں پھنسی ہوئی تھی۔۔۔‬

‫ان کی گانڈ کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد ۔۔۔۔پھر آہستہ آہستہ میں نے ان کے ٹائیٹ فٹنگ پاجامے کو اتارنا شروع کر دیا ۔۔‬
‫جیسے جیسے ان کی گانڈ ننگی ہو کر میرے سامنے آتی جاتی ۔۔۔ میں اس کے ایک ایک انچ کو چومتا جاتا۔۔۔ اپنی گانڈ کو یوں بے‬
‫خودی سے چومتے دیکھ کر انہوں نے ایک مست سی سسکی بھری اور کہنے لگیں۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟ تو میں نے ان کی گانڈ کے‬
‫نرم نرم پٹ پرہونٹ رکھتے ہوئے۔۔۔۔میں تو بس۔۔۔ تمہاری گانڈ کے نرم نرم گوشت کو چوم رہا ہوں۔۔۔تو وہ سسکی بھر کر بولی۔۔۔۔۔‬
‫میری بنڈ کو بس چومتے ہی رہو گے یا کچھ کرو گے بھی؟‬

‫ان کی بات سن کر میں نے ان کو ُاٹھنے کو کہا۔۔۔۔ میری بات کو سن کر وہ پلنگ سے ُاٹھی اور میرے تنے ہوئے لن پر نظریں جما‬
‫کر بیٹھ گئیں ۔۔۔ پھر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر ہوس بھرے لہجے میں بولی۔۔۔سنو تم نے درختوں کے اس جھنڈ میں اس کے بارے‬
‫میں مجھ سے کیا فرمائیش کی تھی ؟؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آصفہ جی آپ کس کی بات کر رہی ہو؟ مجھے تو کچھ یاد نہیں۔۔۔۔‬
‫اس پر و ہ آگے بڑھی اور بڑے پیار سے میرے لن پر ہاتھ پھیر کر بولیں ۔۔۔۔ تم مجھ سے اس لوڑے کے بارے میں کچھ فرمائیش کر‬
‫رہے تھے۔۔۔ ۔۔۔۔۔تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ میرے لن کو چوسو گی ۔۔۔؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیوں نہیں ۔۔۔۔۔ اور‬
‫اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجھے کھڑے ہونے کو کہا اور وہ خود پلنگ پر گھٹنوں کے بل کھڑی ہو گئیں اور میرے لن کو پکڑ کر‬
‫اپنے منہ کے قریب کر کےبولی۔۔۔۔ کچھ بھی ہو تم سے زیادہ تمہارا ۔۔یہ لوڑا بہت شاندار ہے۔۔۔۔۔اور پھر زبان نکال کر اس کے ٹوپے‬
‫پر اپنی زبان پھیرنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ُاف۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان نے میرے ٹوپے کو ٹچ کیا ۔۔۔۔۔۔ بے اختیار میرے منہ سی ایک‬
‫سسکی نکل گئی۔۔۔ جسے سن کر وہ مست ہو گئی اور ۔۔۔ اپنے منہ کو کھول کر میرے ٹوپے کو اندر لے لیا ۔۔۔اور صرف ٹوپے کو ہی‬
‫چوسنے لگیں۔۔۔۔ کچھ دیر تک اسے چوسنے کے بعد انہوں نے میرے ٹوپے کو اپنے منہ سے باہر نکاال ۔۔ اور پھر میرے لن پر بہت‬
‫سا تھوک لگا کر اسے آگے پیچھے کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ۔ ویسے تو مجھے تمہارا سارے کا سارا ہی لوڑا بہت پسند آیا ہے ۔۔۔‬
‫لیکن ۔۔۔اس لوڑے پر بنے اس تاج ( ٹوپے ) کی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔۔اور میری ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگیں ۔۔۔اسی دوران میرے لن‬
‫سے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ نکل کر باہر آ گیا ۔۔۔ جسے دیکھتے ہی وہ ایک دم سے پرجوش ہو گئیں اور میری طرف دیکھتے‬
‫ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔اب دیکھو میں تمہارے اس لوڑے سے نکلنے والے اس گاڑھے قطرے کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں ۔۔۔اور‬
‫پھر اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی زبان باہر نکالی اور اس کی نوک سی بنا کر مزی کے اس گاڑھے قطرے پر رکھ دی اور‬
‫پھر۔۔۔۔۔میرے لن سے نکلنے والےمزی کے اس قطرے کو اپنی زبان کی نوک کی مدد سے سارے ٹوپے پر پھیال دیا ۔۔۔۔ ان کے ایسا‬
‫کرنے سے مجھے اتنا مزہ آیا کہ اسی دوران جوش کے مارے میرے لن سے مزی کا ایک اور قطرہ نکال اور ۔۔۔۔ اسے بھی انہوں‬
‫نے اسی طرح لن کے ہیڈ پر پھیال دیا۔۔۔۔۔۔اور جب ساری مزی میرے لن کے ہیڈ پر پھیل گئی تو پھر انہوں نے میرے ٹوپے پر اپنی‬
‫ساری زبان کو رکھا اور آہستہ آہستہ اسے چاٹنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوپے کو چاٹتے چاٹتے اچانک ہی انہوں نے میرے لن کو اپنے منہ میں‬
‫لے لیا اور اسے چوسنے لگیں۔۔۔۔‬

‫پھر کچھ دیر تک لن کو چوسنے کے بعد اچانک انہوں نے اپنے منہ سے میرے لن کو باہر نکاال ۔۔۔۔ اور سیدھی لیٹ کر بولیں ۔۔۔ آ۔۔‬
‫اب میری چوت کو مار۔۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں نے ان کی دونوں ٹانگوں کو کھوال ۔۔۔اور درمیان میں آ کر بیٹھ گیا۔۔۔اور بڑ ے غور‬
‫سے ان کی چوت کو دیکھتے ہوئے اس کی نرم سکن پر اپنے ہاتھ کو پھیرنے لگا۔۔۔۔ میری طرح انہوں نے بھی اپنی چوت کی تازہ‬
‫شیو کی ہوئی تھی ۔۔ان کی چوت ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی۔۔۔اور ۔۔ان کی پھدی کی درمیان والی لکیر کافی لمبی اور باریک‬
‫تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ چوت کے دونوں ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ اور ان ہونٹوں کے عین اوپر۔۔۔۔۔۔پھوال ہوا براؤن سا دانہ تھا۔۔۔۔۔۔ جسے‬
‫دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور اس کو دیکھتے ہوئے میں نیچے جھک گیا اور اس پھولے ہوئے دانے کو اپنے منہ میں لے کر‬
‫مزے سے چوسنے لگا۔۔۔۔ میرے ایسا کرنے سے وہ اپنے منہ سے مستی بھری آوازیں نکالتے ہوئے ۔۔۔۔ سر کو بڑی شدت سے دائیں‬
‫بائیں مارنے لگیں اور پھر بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو چھوڑو ۔۔۔چوت مارو۔۔۔۔اور ساتھ ہی اپنے دانے پر رکھے میرے منہ کو وہاں سے‬
‫ہٹا دیا۔۔۔۔۔‬

‫یہ دیکھ کر میں بھی گھٹنوں کے بل ان کی چوت کے پاس بیٹھ گیا ا ور پھر ان کی گانڈ پر انگلی پھیرتے ہوئے بوال بوال۔۔۔ لیکن اس‬
‫سے پہلے میں آپ کی گانڈ ماروں گا۔۔ میری بات سن کر وہ مصنوعی غصے سے بولیں۔۔۔۔۔۔ پہلے پھدی مار سالے ۔۔اور پھر کہنے‬
‫لگیں۔۔۔۔۔ ہاں جب فارغ ہونے لگو تو اپنے لن کو میری پھدی سے نکال کر گانڈ میں دے دینا۔۔۔۔ اس پر میں نے ان سے کہا۔۔۔۔ آپ کی‬
‫گانڈ میرے لوڑے کو لے پائے گی؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ تھوڑی سی کوشش کرو گے تو اندر چال جائے گا۔۔۔پھر خود ہی بولیں۔۔۔‬
‫جاوید کے ساتھ شروع دوستی میں ۔۔۔۔میں اسے صرف بیک ڈور ہی یوز کرنے دیتی تھی ۔۔اس لیئے تم میری گانڈ کی فکر نہیں کرو۔۔‬
‫تھوڑی سی کوشش کے بعد یہ بھی آرام سے اندر چال جائے گا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور‬
‫اپنی چوت پہ رکھ کر بولیں ۔۔۔۔۔۔ چل اب دھکا مار۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میں نے اپنے لن کو ان کی چوت پر رکھا تو اسے از حد چکنا پایا۔۔۔ ۔۔پھر‬
‫بھی میں نے لن پر تھوڑ ا تھوک لگا کر اسے گیال کیا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے لن کے اگلے سرے کو ان کی چوت کے اینڈ پر رکھ کر ہلکا سا‬
‫پش کیا۔۔۔۔ میرا لن ان کی چوت کے لبوں کے درمیان سے ہوتا ہوا۔۔ ان کی چوت کے اندر چال گیا۔۔۔۔ جیسے ہی لن ان کی چوت کے‬
‫اندر داخل ہوا۔۔۔۔۔ وہ چالئیں ۔۔۔۔۔۔۔شاہ!!!!!!!!!!!۔۔۔ لن کو جڑ تک لے جا ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی بات سن کر اگلے ہی لمحے میں نے ایک اور‬
‫گھسہ مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لن پھسلتا ہوا ان کی چوت کی گہرائی تک اتر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی لن ان کی چوت کی اندرونی تہہ کو‬
‫چیرتا ہوا ۔۔۔ ان کی چوت کی گہرائی میں اترا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے ایک زور دار چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔اب‬
‫رکنا نہیں ۔۔۔۔اور پھر واقعی میں نہیں ُر کا ۔۔۔اور پے در پے دھکے مارنا شروع کر دیئے۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بولیں ایک منٹ رکو ۔۔۔۔‬
‫اور جب میں نے ان کی چوت میں پمپنگ کرنا بند کر دی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری کیا پوزیشن ہے ؟ فارغ تو نہیں ہونے والے؟‬
‫تو میں نے کہا ۔۔۔ نہیں ۔۔ منزل ابھی دور ہے ۔۔۔۔۔تو وہ ُاٹھ کر بیٹھ گئیں اور خود ہی گھوڑی بنتے ہوئے بولیں۔۔۔اب مجھے گھوڑی بنا‬
‫کے چودو پھر مجھے ہدایت دیتی ہوئے بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جب فارغ ہونے لگو ۔۔۔تو میری گانڈ میں اپنے لن کو ڈالنے سے پہلے تھوک‬
‫سے میری بنڈ کو پوری طرح چکنا کر لینا فورًا پھدی سے لوڑا نکال کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں ڈال دینا۔اور میری پھدی میں ہر گز‬
‫پانی کو نہیں چھوڑنا ۔۔۔ اور پھر میرے سامنے اپنی گانڈ کر ہال کر بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چوت تو تم نے پہلے ہی پھاڑ دی ہے اب میری‬
‫بنڈ کو بھی پھاڑ دینا۔۔۔ان کی یہ بات سنتے ہی میں نے ایک دفعہ پھر لن کو چکنا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کی چوت مارنے لگا۔۔۔ میرے ہر‬
‫دھکے پر وہ چیخ مارتی اور کہتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مار۔۔۔۔۔۔‬

‫ان کی پھدی کو مارتے ہوئے میں نے دو تین دفعہ محسوس کیا تھا کہ وہ فارغ ہو گئیں ہیں۔۔۔ لیکن میں نے کوئی پرواہ نہ کی ۔۔۔‬
‫اوراپنے لن کو ان کی پھدی میں ان آؤٹ کرتا رہا۔۔اسی دوران۔۔۔۔میں نے محسوس کیا کہ اب میں بھی جانے واال ہوں تو اچانک میں‬
‫نے ان کی پھدی سے اپنا لن نکال ۔۔۔۔ تو وہ اپنے منہ کو پیچھے کی طرف کر کے بولیں ۔ ۔۔ میری بنڈ کو ایک دفعہ پھر چکنا کر لو۔۔‬
‫یہ سن کر میں نے ان کی گانڈ پر بہت سارا تھوک پھینکا ۔۔۔اور لن کو ان کی گانڈ کے رنگ پر رکھا ۔۔۔اور تھوڑا دبا کر سے بش‬
‫کیا۔۔۔۔ ابھی میرے لن کی بمشکل آدھی ٹوپی ہی ان کی گانڈ میں گھسی ہو گی کہ انہوں نے ایک ذور دار چیخ ماری۔۔اور بولیں ۔۔۔‬
‫ہائے درد ہو رہا ہے۔۔۔ پلیززززز اور نہ اندر ڈالو۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں نے ان کی بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے اگال دھکا مارا ۔۔۔تو‬
‫لن ان کی سلپری گانڈ میں کافی اندر تک چال گیا ۔۔۔ لن کو اپنی گانڈ میں توڑ تک محسوس کرتے ہی انہوں نے پیچھے ُم ڑ کر میری‬
‫طرف دیکھا اور کہنے لگیں۔۔۔۔ تمہارا لن میری گانڈ میں اتر گیا ہے۔۔۔اب رج کے گھسے مارو۔۔۔۔۔اور پھر میں نے ایسا ہی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫گھسے مارتے مارتے آخر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اب میری ٹانگوں سے جان نکلنے لگی ہے ۔۔تو اسی لیئے میں شور‬
‫مچاتے ہوئے بوال۔۔۔۔آٖص فہ۔۔۔۔۔۔۔۔میں فارغ ہونے واال ہوں۔۔۔۔تو جواب میں انہوں نے اپنی گانڈ کو میرے لن کے ساتھ جوڑتے ہوئے‬
‫کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آخری دھکے ذور سے مار۔۔۔۔۔۔۔اور پھر میں نے پوری طاقت لگا کر دھکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزید دو تین‬
‫دھکوں کے بعد ہی ۔۔ میرے لن کے منہ سے منی کا ایک سیالب نکال اور ان کی پیاسی گانڈ کو سیراب کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب‬
‫میرے لن سے نکلنے والی ساری منی ان کی گانڈ میں اتر گئی تو انہوں نے مجھے اپنی گانڈ سے لن نکالنے کو کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جیسے‬
‫ہی میں نے ان کی ٹائیٹ گانڈ سے اپنے لن کو باہر نکال وہ پیچھے مڑیں اور مجھے اپنے گلے کے ساتھ لگا کر مجھے بے تحاشہ‬
‫چومنے لگیں ۔۔۔۔اسی دوران جب میرا سانس کچھ بحال ہوا تو میں میں نے ان کو ہونٹوں پہ ایک پپی دی اور بوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری‬
‫چودائی۔۔۔کیسی لگی؟؟ ۔۔۔۔تو وہ ایک دم سے بولیں۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔یہ بھی امیزنگ۔۔آسم۔۔۔۔اور پھرکہنے لگیں ۔۔۔۔۔ یقین کرو شاہ ۔۔۔۔۔۔ بے شک‬
‫جاوید میری پہلی محبت ہے۔۔۔لیکن آج سے تم میری دوسری محبت ہو۔۔۔۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی ُذ و معنی لہجے‬
‫میں بولیں ۔۔اور اپنی اس دوسری محبت کو میں کبھی بھی مایوس نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی یہ بات سنتے ہی میں نےدل ہی دل میں‬
‫نعرہ لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام سویرے ہن موجاں ای موجاں۔۔۔۔۔۔۔‬

‫۔۔ختم ُش د۔۔‬

You might also like