Professional Documents
Culture Documents
موٹی ٹوپی والا مکمل - watermarked
موٹی ٹوپی والا مکمل - watermarked
انعم بولی۔۔
انعم اب اس لن کے مساج
کو سہہ نہ سکی اور اسکا
جسم کمان کی طرح اکڑ
گیا۔۔۔۔ اور ایک لمبی
سسسکاری بھری۔۔۔۔ آہ۔۔
اسی لمحے میں میں نے
مموں کو برا سے باہر نکال
دیا اور منہ میں لیکر
چوسنے لگا اس حملہ کو
وہ برداشت نہ کر سکی
اب وہ ساری مزاحمت
ختم کر چکی تھی اب
اس کے ہاتھ میری کمر اور
بالوں کو سہالنے لگے
تابی۔۔۔۔ آج کیا کر دیا ہے
تم۔ نے اف۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے
کیا۔۔۔ میں نے کوئی جواب
نہیں دیا اور نپلوں کے
راونڈ زبان کی نوک
پھیرنے لگا۔۔۔ اور ساتھ
میں دوسرے ممے کو دبانے
اور مسلنے لگا۔۔۔ اب میں
نے پیش قدمی کا فیصلہ
کیا اور شلوار کی السٹک
میں انگلیاں پھنسا لی۔۔۔
نپل میرے منہ میں تھا
جسے میں چوس رھا
تھا۔۔۔
.اگلی قسط
03147615013
اگلی قسط
03147615013
تابی۔۔۔ باہر نکالو اسکو
پلیز۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ اس
کی تڑپ اور تکلیف اور
تڑپ دیکھ کر میں رک گیا
اور بوال۔۔۔۔ انعم آیم ریلی
سوری مجھے پتہ نہیں
چال۔۔۔۔ میں اور اندر نہیں
کر رھا ہو۔۔۔۔ تم تھوڑا
برداشت کر لو پلیز۔۔۔۔
انعم۔۔۔۔ میں نے تھوڑا سا
لنڈ باہر نکالنے کی کوشش
کی۔۔۔۔ مگر پھدی اس قدر
ٹائیٹ تھی کہ پھدی کے
اندر کا ماس لنڈ کے ساتھ
باہر نکلنے لگا۔۔۔۔ انعم کی
پھر درد بھری چیغ نکل
گئی اور وہ رونے لگی۔۔۔۔
تابی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ بہت درد ہو
رہا ہے۔۔۔۔ میں مر جاؤں
گئی۔۔۔۔ پلیز کچھ کرو
نہ۔۔۔۔۔ اسکی پھدی تکلیف
اور درد سے خشک ہوگئی
تھی۔۔۔۔ میں نے اسکی
بات کو انسنا کرتے ہوے
بوال۔۔ انو۔۔۔ برداشت کر لو
ابھی تھوڑی دیر میں درد
ختم ہو جائیے گی۔۔۔۔۔
میں نیچے جھک کر دیکھا
تو ابھی بس لنڈ کے رنگ
تک پھدی میں لنڈ گھسا
تھا۔۔۔۔ لنڈ کی موٹائیی نے
پھدی کے لبوں کو چیرا
ہوا تھا ایسے لگا جیسے
لنڈ نے پھدی کو ڈھانپ لیا
ہو۔۔۔۔ خون اور پھدی کے
رس سے لنڈ بھیگا ہوا
تھا۔۔۔۔ میں نے انعم کا
زھن بدلنے کے لیے اسکے
ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔
اور اسکے مموں کو آہستہ
آہستہ دبانا سہالنے لگا۔۔۔۔
اور انعم اب ہونٹ چومنے
میں ساتھ دینے لگی۔۔۔۔
میں نے اپنی زبان کو
اسکے شہد جیسے منہ میں
چالنے لگا اور ساتھ میں
مموں کو کبھی مسل اور
سہالنے لگا۔۔۔۔ کچھ ہی
دیر میں انعم کی حالت
بدلنے لگی جس کا اظہار
اب وہ میرے بالوں میں
انگلی پھرنےلگی۔۔۔۔ اور
اور اسکی زبان میرے منہ
میں تباہی مچا رہی
تھی۔۔۔۔ اسکے شہد جیسے
تھوک کو امرت سمجھ کر
پی رہا تھا۔۔۔۔ انعم۔۔۔ کی
سسکیاں اور مزہ میں
ڈوبی آوازیں۔۔۔ میری
کانوں اور دل پر پڑ رہی
تھی جنہوں کو میں بہت
مشکل سے برداشت کر رھا
تھا کیونکہ لنڈ اور اندر
گھس کر انعم کی ناف اور
بچہ دانی میں گھسنے کے
چکر میں تھا۔۔۔۔۔۔ میری
برداشت ختم ہو چکی
تھی۔۔۔ اور اسکا رسپانس
دیکھ کر میری ہمت
بنی۔۔۔۔ اور میں نے پورے
جوش اور طاقت کے
ساتھ لنڈ کو ایڑھ
لگائیی۔۔۔۔۔۔ لنڈ آدھا اندر
گھسا میرے دھکے کے
ساتھ ہی۔۔۔ انعم ایک تیز
چیغ کے ساتھ۔۔۔ اچھلی۔۔۔
اسکی کمر بیڈ سے اوپر
اوٹھی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔۔ اف
ای۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے کیا۔۔۔۔۔
تابی۔۔۔۔۔ تم تو باہر نکلنے
لگے تھے آہ۔۔۔۔ لگتا ہے
جیسے پیٹ میں گھس گیا
ھے۔۔۔۔۔۔ آئیی۔۔۔۔ مر گئی
میں۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔ پھر
درد شروع ہوگیا ھے۔۔۔۔۔
یہ سنتے ہی مجھے جنون
سا آیا۔۔۔ اور ایک بھرپور
دھکہ دیا اور میرا 7انچ
لمبا لنڈ اسکی نازک سی
پھدی کو پھول بنا تا
ہوا۔۔۔ اندر جا گھسا اور
کسی چیز سے کراتا
محسوس ہوا۔۔۔۔۔ میں مزہ
سے سرشار اور وہ درد
سے بے حال۔۔ جونہی لنڈ
اسکی پھدی سے ٹکرایا۔۔۔
تو اسکی آنکھیں اوپر کو
اور سانس نیچے سا ہوا
اور میرا نام اسکے حلق
میں پھنسا رھ گیا کیو
نکی اب میں رکا نہیں
کیونکہ مجھے پتہ تھا
اسکی گیلی بےچین پھدی
کے گیلے پن نے میرے لنڈ
کو خوش آمدید بول دیا
تھا میرا پورا لنڈ اسکی
نازک کلی جیسی پھدی کو
پھول بناتا ہوااندر باھر ہو
رھا تھا۔۔۔۔ اب اسکے منہ
سے سسکیاں اور چیغ ایک
ساتھ آرھی تھی۔۔۔۔ لیکن
مجھے پرواہ ہرگز نہ
تھی۔۔۔۔ تھوڑی
ڈائیریکشن تبدیل کی مگر
اسکے اوپر سے ہٹا نہیں۔۔۔
کیونکہ وہ نیچے سے اپنے
بچاؤ کے لیے مجھے خود
سے پرے دھکیل رہی
تھی۔۔۔ میں اگر اسکے
اوپر سے ہٹ گیا تو وہ
کبھی پھر میرے لنڈ کو
اندر لینے کے لیے راضی
نہیں ہوگی۔۔۔ اسکا دھیان
خود پر سے ہٹانے کے لیے
میں نے اب لنڈ کی
موٹائیی سے پھدی کو
ناپنے کا فیصلہ کیا۔۔۔
کیونکہ میں چاہتا تھا کہ
لنڈ اب میرا اسکی پھدی
کے دانے کو رگڑتا ہوا اندر
اسکی بچہ دانی کے منہ پر
لگے۔۔۔ جس میں کامیاب
ہوا۔۔ اور اسکا دھیان
میرے لنڈ کی دی تکلیف
سے مزہ کی طرف آنے
لگا۔۔۔ انعم۔۔۔ تابی۔۔۔
اٹھو۔۔۔۔۔ پرے ہٹو آہ۔۔۔۔
میرے سے۔۔۔۔ با ہر
نکالو۔۔۔۔ اسے کیا بال گھسا
دی ہے آہ۔۔۔۔۔ مر گئی۔۔۔۔۔
اف۔۔۔۔۔ بہت اندر جا کر
لگتا ھے۔۔۔۔ تھوڑا رک جاؤ
نا پلیز۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔
اف۔۔۔۔ اب درد کچھ کم
ہونے لگا ہے۔۔۔۔۔۔ اہ۔۔۔۔ مزہ
کی شدت سے اسکی
آنکھیں بند ہونے لگی اور
وہ خاموش ہو گئی۔۔۔۔
مجھے تو جیسے عید
ہوگی اور میں نے سپیڈ
بڑھا دی۔۔۔۔ لنڈ کی
موٹائیی۔۔۔ سے پھدی کو
دانے اور اسکی اندرونی
دیوار کو رگڑ لگتی تو انعم
مزہ کی شدت سے منہ
کھولنے کی کوشش کرتی
تو اسی لمحے میں لنڈ کی
لمبائیی پھدی کی
گہرائییوں سے ہوتا اسکی
بچہ دانی کے منہ پر لگتا
تو اسکی درد کی سسکیاں
نکل پڑتی۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔
اف میری جان۔۔۔ کبھی
مجھے دھوکہ مت دینا۔۔۔
میرا سسسسببب تمہارے
حوالے کر چکی ہو۔۔۔۔ اور
ساتھ ہی۔۔۔ میرے ہونٹوں
کو ہونٹوں میں لیکر
چوسنے لگی۔۔۔۔ میرے
بھی گھوڑے نے ہانپنا
شروع کر دیا تھا۔۔۔۔ وہ
لنڈ کی ٹایٹ دیواروں کی
رگڑ برداشت نہ کر سکا
اور میں نے الشعوری میں
انعم کے کندھوں کو
جکڑتے ہوے اسکی پھدی
کو اپنے لنڈ سے پورا
جوڑتے ہوے۔۔۔۔۔ لنڈ کے
اندر سے منی بوچھاڑ
اسکی بچہ دانی کہ منہ پر
نکلنے لگی اسکا اور میرا
جسم کانپ اٹھا اور ہم
دونوں نے اپنے ہونٹوں کو
ایک دوسرے سے مالتے
ہوے مدہوشی میں جانے
لگے۔۔۔ اسکی اور میری
پہلی چدائیی مکمل تو ہو
چکی تھی لیکن۔۔۔ دروازے
پر ہوئیی دستک۔۔۔ سے ہم
دونوں گھبرا اٹھے اور۔۔۔۔
اگلی قسط
03147615013
03147615013
)ختم شد(
03147615013
http://Wa.me/+924419