Professional Documents
Culture Documents
آسیہ ہوں
آسیہ ہوں
ایک شادی شدہ عورت ہوں میرا میرا نام آسیہ ہے میں 35سال کی
شوہر ایک بہت بڑا آفیسر ہے میری شادی کو 5سال گزر چکے ہیں ،میرا
شوہر مجھ سے 15سال بڑا ہے۔میرے گھر والوں نے یہ رشتہ صرف
ُا سکے عہدے کو دیکھ کر کیا تھا۔ میرے پاس دنیا کی ہر آسائش تھی
مجھے دیکھ کر کوئی نہیں کہ سکتا تھا کہ میں خوش نہیں ہوں پر
اندر ہی اندر مجھے جو دکھ تھا وہ کوئی نہیں سمجھ سکتا تھا میرے
جسم کی آگ جو میرا شوہر نہیں بجھا پا رہا تھا۔۔شادی کے بعد سیکس
روزانہ ہوتا تھا جو بعد میں ہفتہ میں ایک بار ہونے لگ پڑا اس کے بعد
مہینے میں ایک بار ہونے لگ پڑا ۔اب تو پتا نہیں کتنے مہینے ہو چکے
تھے سیکس کیے ہوئے ،میرے شوہر کو شوگر بھی تھی جس کی وجہ
سے ُا ن سے اب سیکس نہیں ہو پاتا تھا۔آج رات کو جب وہ بستر پر
لیٹے تو میں ان کے ساتھ چپک کر لیٹ گئی اور اپنی جسم کی گرمی
سے ان کے اندر ُبجھی ہوئی آگ کو بھڑکانے کی کوشش کرتی رہی میں
نے ان کے لن کوہاتھ سے پکڑ لیا وہ کسی بے جان گوشت کا لوتھڑہ لگ
رہا تھا میں نے کافی کوشش کی اپنے ہاتھوں اور منھ سے اس میں
سختی پیدا کرنے کی پر میری تمام کوششیں ناکام چلی گئیں تھک ہار
کر میں لیٹ گئی اور سونے کی کوشش کرنے لگی شوہر کے چہرے سے
شرمندگی صاف ظاہر تھی میں نے ُا ن کا دل رکھنے کی خاطر کہا کوئی
بات نہیں پھر کبھی سہی۔
شوہر تو کچھ دیر کے بعد سو گیا پر میری آنکھوں سے نیند کوسوں
دور تھی میں بستر سے اٹھی اور گھر سے باہر باغیچے میں ٹہلنے لگی ۔
ہمارے گھر کے ساتھ ہمارا سرونٹ کوارٹر تھا جس میں ایک میاں بیوی
رہتے تھے بیوی کا نام رانی تھااور شوہر کا نام رفیق تھا۔رانی ایک پکے
رنگ کی موٹی تازی عورت تھی بیوی ہمارے گھر میں کام کرتی تھی
اور شوہر ہمارا مالی تھا۔ابھی میں ٹہل ہی رہی تھی کہ مجھے کچھ
آوازیں سنائی دیں میں ان کے سرونٹ کوارٹر کی طرف چل دی نزدیک
گئی تو کچھ ہلکی دبی دبی جھگڑے کی آوازیں سنائی دیں میں
سمجھ گئی ُا ن میاں بیوی کا جھگڑا ہو رہا ہوگا کیوں کہ رانی اکثر اپنے
میاں کی شکائیت کرتی رہتی تھی کہ وہ مارتا پیٹتا ہے۔ُا س کا شوہر
شراب پیتا تھا اس کے بعد وہ اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھا تا تھا۔ پر دونوں
کام کے معاملے میں بہت اچھے تھے اس لئے ہم اس کی اس حرکت کو
نظر انداز کر جاتے تھے،میرے شوہر نے کافی سمجھایا تھا پر شائید پھر
آج وہ پھر جھگڑ رہے تھے۔میں نے دروازے کے پاس جا کر کان لگا کر
سننا چاہا پر کچھ سنائی دی۔میں اب ایک سائیڈ پر لگی کھڑکی کے
پاس آ گئی اور مجھے کسی کے کمرے میں رات کے 2بجے جھانکتے
ہوئے اچھا نہیں لگ رہا تھا پر میرا مقصد رانی کو مار پیٹ سے بچا نا
تھا۔
میں نے دیکھا کھڑکی کا شیشہ تھوڑا ٹوٹا ہواتھا میں اندر جھانک
سکتی تھی میں نے اندر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے چودہ
طبق روشن ہو گئے۔اندر دونوں میاں بیوی ننگے تھے اور رانی نے اپنی
گانڈ پر ہاتھ رکھا ہواتھا اس کا شوہر اس کو گھوڑی بننے کا کہا رہا تھا
اور وہ انکار کر رہی تھی اور ا س کے سامنے ہاتھ جوڑ رہی تھی دونوں
کے بیچ تکرار ہو رہی تھی۔رانی نے کہا۔بہن چود مجھ پر رحم کھا تیرا
گھوڑے جیسا لن میں چوت میں بڑی مشکل سے برداشت کرتی ہوں اور
تو اس کو میری گانڈ میں گھسانا چا ہتے ہو۔
رانی آخر کار رفیق نے ہار مان لی اور رانی کو لیٹنے کو کہا
سیدھی لیٹ گئی رفیق نے اپنا لن اسکے چوت پر رکھا اور اندر گھسا
دیا اور جم کر رانی کی چوت کی چدائی کرنے لگ پڑا
کمرے میں داخل ہو کر میں نے ایک نظر اپنے شوہر پر ڈالی اور دل میں
سوچا کاش ا س کی جگہ بستر پر رفیق ہوتاتو رات کتنی حسین
گزرتی۔ سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب جا کر آنکھ لگی صبح دیر سے
آنکھ کھلی تو دیکھا میرا شوہر کام پر جا چکا تھا ۔اور رانی بھی آ
چکی تھی میرے اٹھنے پر وہ ناشتہ لے آئی اس کی چال میں کچھ
لنگراہٹ سی تھی جو رات کی زبردست چدائی کی وجہ سے تھی اگر
میں نے رات کا منظر نہ دیکھا ہوتا تو شائید میں غور نہ کرتی اس کے
سر پر بھی چوٹ تھی جو رفیق کے دھکے کی وجہ سےلگی تھی۔
اس نے ہچکچاتے ہوئے کہا :بی بی نشے میں وہ جانور بن جاتا ہے
میں:مطلب؟
میں:کیسی حرکتیں؟
مجھے پتا تھا صبح کا ناشتہ بنانے کے بعد رانی سودا سلف لینے مارکیٹ
جاتی تھی اور ہمارے گھر سے مارکیٹ کافی فاصلے پر تھی سودا سلف
لینے میں بھی کم از کم اس کو 3گھنٹے لگ جاتے تھے اتنا ٹائم میرے
لئے بہت تھا۔
رانی نے اثبات میں سر ہالیا اور گھر ے نکل گئی میں نے واش روم میں
جا کر شاور لیا اور گاؤن پہن کر میں کمرے میں آ گئی اتنے میں باہر
بیل ہوئی میں سمجھ گئی رفیق ہو گا میں نے انٹر کام پر اس کو اندر
آنے کا کہا وہ ڈرائنگ روم میں آ گیا میں بھی اپنے کمرے سے نکل کر
ڈرائینگ روم میں داخل ہو گئی۔میرے گیلے بالو ں سے ابھی بھی پانی
ٹپک رہا تھا۔
وہ باتیں کررہا تھا اور نظر یں چرا کر میری ننگی بالوں سے صاف
گوری ٹانگوں کو بھی دیکھ لیتا تھا ۔جو میں نے جان بوجھ کر اس کے
سامنے ننگی کی ہوئی تھیں ۔
میں :اچھا میں سمجھ گئی رانی نے کہا ہے تمہا را کسی اور عورت سے
بھی تعلق ہے
اس نے نظریں جھکائی ہوئی تھیں میں نے جان بوجھ کر اپنی ٹانگوں
کو کھول دیا ،اب میری گالبی چوت اس کی آنکھوں کے سامنے تھی۔
وہ اٹھ کر میرے قدموں میں بیٹھ گیا اور اجازت بھری نظروں سے
مجھے دیکھنے لگ پڑا وہ اب بھی تھوڑا جھجھک رہا تھا۔میں نے ُا س
کے سر کو پکڑ کر ُا س کے منھ کو اپنی چوت پر رکھ دیا ُا س نے میری
چوت کو چاٹنا شروع کر دیا ُا س کی زبان کا لمس پا کر میری چوت
میں جیسے لگی آگ اور زیا دہ بھڑک اٹھی تھی وہ بھی ایسے لگ رہا تھا
جیسے برسوں کا پیاسا ہو جم کر میری چوت کو چاٹ رہا تھا اپنی زبان
کو میری چوت کے سوراخ میں اندر باہر کر رہا تھا۔اس نے ایسی گالبی
چوت کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھی ہوگی میں ُا س کے سر کو پکڑ
کر اور اپنی چوت کی طرف دبا رہی تھی ُا س کے چوت کو چاٹنے کا
انداز وحشیانہ تھا کبھی اپنی زبان کو میرے اندر کرتا کبھی میری
چوت کو اوپر بنے دانے کو چوستا ۔وہ جیسے میری چوت میں کھو سا
گیا تھا سب کچھ بھول کر بس میری چوت کو چوس رہا تھا ُا س کے
چوسنے کی وجہ سے میری چوت پانی چھوڑ رہی تھی جووہ
مزےسےپی رہا تھا۔ ُا س نے میری چوت سے سر اٹھا یا تو ُا س کےکالے
چہرے کے ارد گرد میری چوت کا پانی لگا ہوا تھا
Part 9
رفیق:بی بی اتنی مزے دار چوت آج زندگی میں پہلی بار ملی ہے
میں نے کوئی جواب نہیں دیا ۔اب میں لیٹ گئی اور اس کو کہا :رفیق
میرا سارا جسم تمہا را ہے آؤ جیسے دل کرے مجھے چودو۔
وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ کر اپنے لن کو میری چوت پر رگڑنے
لگا
پھر اس نے ایک ہاتھ سے میری چوت کے لبوں کو جدا کیا اور اپنے لن
کو میری چوت کے اندر ڈال دیا ۔حاالنکہ میں شادی شدہ تھی پر پھر
بھی مجھے ایسا لگا کسی نے میری چوت کو چیر دیا ہو میں نے نا
چاہتے ہوئے بھی ہلکی چیخ ماری رفیق میری چیخ سن کر رک گیا۔میں
نے ُا س سے کہا :تم رکو نہیں ا سکا آدھے سے زیا دہ لن میری چوت
میں تھا اب ُا س نے لن کو باہر نکاال اور ایک زور دار جھٹکے سے پورا لن
میری چوت کی گہرائیوں میں اتار دیا میں نے درد کی شدت سے بے
اختیا ر اپنے ہاتھوں سے بیڈ کی چادر کو نوچ ڈاال اب وہ زور زور سے
اپنے لن کو میری چوت میں اندر باہر کر رہا تھا۔میری چوت اب ُا س کے
لن کو برداشت کر پا رہی تھی میں جیسے مزے کی بلندیو ں پر تھی
ُا س نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دئے اور میرے ہونٹوں اور زبان
کو چوسنے لگا ُا س کے منھ میں ابھی تک میری چوت کے پانی کا زائقہ
آ رہا تھا۔
ُا س کے جھٹکے جاری تھے اور میں نیچے سے اپنی چوت کو اوپر اٹھا
اٹھا کر اسکا ساتھ دے رہی تھی مجھے جیسے اپنے آپ پر قابو نہیں رہا
تھا۔ایسی مزے دار چدائی میں نے کبھی نہیں کروائی تھی۔میں مزے
کی شدت سے چیخ رہی تھی چال رہی تھی ۔
میں:رفیق اور زور سےچود اور زور سے چود پھاڑ دے میری چوت
وہ لگاتا ر میری چوت میں کسی مشین کی طرح اپنے لن کو اندر باہر کر
رہا تھا۔اُ سکا لن جب پھنس پھنس کر باہر نکلتا تو ایسا لگتا میری چوت
میں کا سارا اند کا گوشت اس کے ساتھ نکل جائے گاُا س کی موٹی
ٹوپی میری چوت کے آخری دیوار سے ٹکراتی تو میری درد کے مارے
چیخ نکل جاتی۔
میں نے اُ سکو نیچے لٹا لیا اور اسکے لن پر بیٹھ گئی ُا سکا کاال موٹا لن
میں نے پورا چوت میں لے لیا اور اسکے لن کی سواری کرنے لگی۔میں
اوپر نیچے ہو رہی تھی اور وہ اپنے ہاتھوں سے میرے مموں کو دبا رہا
تھا۔میری مزے کی شدت سے منھ سے آہیں نکل رہی تھیں ہلکی ہلکی
تکلیف کااحساس مجھے بہت مزہ دے رہا تھا۔پتا نہیں کتنی دیر تک
میں اس کے لن کی سواری کرتی رہی اچانک مجھے ایسا لگا میرے
جسم کا سارا خون میری چوت کی طرف منتقل ہوگیا ہو میرے جسم
میں اکڑا ؤ سا پیدا ہوا میں مزے کی بلند یوں پر پہنچ گئی تھی ایسا
احسا س آج تک کبھی نہیں ہوا تھا۔میں اس کے اوپر جیسے ڈھ سی
گئی میرے جسم کو جھٹکے لگنے لگے میری چوت سےزور کا پانی کا
فوارا نکالمیں زندگی میں پہلی بارچدائی میں فارغ ہوئی تھی۔میری
بس ہو گئی تھی 30منٹ کی لگاتار چدائی نے میری چوت کی حالت کر
دی تھی ۔وہ ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا ُا س نے لن میری چوت ے نکاال
۔میں نے ُا س ے پوچھا :یار تمہارا لن ابھی تک کھڑا ہے تم فارغ بھی
ہوتے ہو یا نہیں کیا کھاتے ہو۔
رفیق :بی بی میری اسی خاصیت کی وجہ سے کافی عورتیں مجھ سے
بھاگ جاتیں ہیں۔
وہ تیل لے آیا میں الٹی لیٹ گئی اور ُا س سے کہا:مجھے پتا ہے اب تم
کیا چاہتے ہو پہلے میری اچھی طرح سے مالش کرو۔
ُا س نے تیل کو میری گانڈ پر انڈیالاور میری گانڈ کی اچھی طرح سے
مالش کرنے لگا۔ُا س نے میری گانڈ کو کھوال اور اس میں بھی کافی سارا
تیل انڈیل دیا اور اب میری گانڈ میں ُا س نے اپنی انگلی گھسیڑ دی
میری ہلکی سسکاری نکلی میں اپنے شوہر سے بھی گانڈ مروا چکی تھی
میرا پہال تجربہ نہیں تھا۔
اب ُا س نے اپنے لن کو بھی اچھی طرح تیل سے نہالیا اور میری اوپر
لیٹ کر اپنے لن کو میری گانڈ کےسوراخ پر رکھا اور ہلکے ے دھکے سے
میری گانڈ میں اتار دیا میرے منھ ے چیخ نکلی
اُ س نے جوش میں آکر ایک زوردار جھٹکا مارا اور ُا سکا تیل سے لتھڑا
ہوا لن میری گانڈ کو چیرتا ہوا جڑ تک میری گانڈ کی گہرائیوں تک اتر
گیا۔میرے حلق سے زوردار چیخ نکلی میرے چودہ طبق روشن ہوگئے
تھے۔
میں زبح کی ہوئی بکری کی طرح تڑپ رہی تھی۔وہ رکا نہیں اور لگاتار
میری گانڈ میں اپنے لن کو اندر باہر سیر کرواتا رہا ۔
ُا س نے اپنے لن کو نکاال اور میرے منھ کے پاس لے آیا میں سیدھی ہو
گئی ُا س نے اپنے لن کو میرے منھ میں ڈال دیا میں نے ُا س کے لن کو
چوسنا شروع کر دیا ابھی ایک منٹ بھی نہیں گزرا تھا ُا س نے ایک زور
دار چنگھاڑ ماری ُا س کے جسم نے جھٹکا مارا اور اُ سکے لن سے پریشر
سے منی نکلنا شروع ہو گئی ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے ٹونٹی چال
دی ہومنی تھی کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی واقعی اس میں
گھوڑے کی تمام خصوصیت شامل تھیں۔میں نے کافی منی کو پی لیا
اور کافی کو باہر انڈیل دیا ۔اچھی طرح فارغ ہونے کے بعد اس نے
میرے منھ سے اپنے لن کو نکاال ۔
بے جان ہو کر بستر پر لیٹ گئی ۔اس نے کپڑے پہنے اور جانے Part 12
لگا۔میں:رفیق اپنی بیوی سے جھگڑا مت کیا کرو تمہا ری جو ضرورتیں
ہوں گی میں پوری کر دیا کروں گی۔
وہ کمرے سے نکل گیا میں دوبارہ واش روم میں گئی اور شاور لیا ۔
کچھ دن بعد رانی آئی تو اس نے میرے پاؤں پکڑ لئے اور کہا بی بی آپ
نے چمتکا ر کر دیا ہے رفیق نے مجھ سے معا فی مانگی ہے اور اب وہ
میرا بہت خیا ل رکھتا ہے۔اس کو آپ نے بہت اچھے طریقے سے سمجھا
دیا ہے۔
اس کے بعد ہمارا روز کا معمول بن گیا جب بھی موقع ملتا ہم ایک
دوسرے کی ضرورتیں پوری کرتے۔