You are on page 1of 711

‫مقسوم‬

‫از ہما وقاص‬

‫کی چ ھنک کی آواز اس کے ہر بڑ ھتے قدم کے ساتھ س ناٸ دے رہی ت ھی ۔‬ ‫چوڑیوں‬


‫سانس ت ھو لتے لگی ت ھی ہاتھ میں پکڑے کاغز کو دو تپے کے پلو کے یپچے کرتی وہ اب اوبری‬
‫چ ھت کے ز تپے چڑھ رہی ت ھی ۔‬

‫س نہری چوتے کے ہ نل سے پک پک کی آواز کے ساتھ وہ ز تپے چڑھتی اب اوبر آ چکی ت ھی‬


‫۔‬
‫پ‬
‫تیز تیز قدم ات ھاتی مہمایوں کے پیچ سے گزرتی کمرے پک ہیچی اور داٸیں ہاتھ سے دروازہ‬
‫ب‬
‫دھک نلتی کمرے میں داچل ہوٸ ۔ جہاں سا متے س نگہار میز کے آگے بڑی کرسی بر وہ یٹھی‬
‫پ‬
‫ت ھی ۔ پک پک چود کو سا متے آٸ پتے میں د ک ھتی ہوٸ ۔‬

‫ہلکے سے بریوزی رپگ کے چوڑے میں نفاست سے م نک اپ کتے کایوں میں ک ندن چ ھمکے‬
‫پہتے بڑی بڑی پلکیں گالوں بر چ ھکاۓ ت ھرے سے گداز ہوپ ٹوں بر سرخی سجاۓ ۔ وہ‬
‫ب‬
‫مخملی سی وہ گالب سی گم صم سی یٹ ھی ت ھی‬

‫دروازے کے دھماکے سے کھلتے بر اس تے پلکوں کی چ ھالر ات ھاٸ اور بڑی بڑی سرمٸ‬
‫آپکھوں میں حیرت واضح نظر آ سکتی ت ھی ۔ چو ار پبہ کے ہویق تپے جہرے اور ہاتھ میں پکڑے‬
‫کاغز کی وجہ سے آٸ ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ ت ھاگ گ نا وہ خی یث “ ار پبہ تے روہانسی آواز میں کہا ۔لب کا تپے ہوۓ برنشان‬
‫صورت کے ساتھ ۔ اس کا جہرہ زرد ت ھا مطلب نہ یو وہ کوٸ مزاق کر رہی ت ھی اور نہ ہی‬
‫چ ھوٹ یول رہی ت ھی انسی چالت یو سچ یو لتے والوں کی ہی ہوا کرتی ہے خیسی ات ھی اس کے‬
‫سا متے ک ھڑی اس کی چ ھوتی پہن کی ت ھی ۔‬

‫” ک نا !!!!“‬

‫حیرت زدہ لہجہ جس میں تے نقیتی کا ع نصر واضح ت ھا ۔‬


‫” ہاں ہاں ت ھنک کہہ رہی ہوں چال گ نا رکھ گ نا یو نہ اپک کاغز کا پکڑا ا تپے س نڈی بی نل بر‬
‫جہاں آتے کو کمیخت ک نابیں ت ھی برس چاتی ت ھیں “‬

‫ار پبہ تے روہانسی آواز میں کہا ۔ کاغز واال ہاتھ اوبر ات ھا کر اپک نظر کاغز بر ڈالی ۔‬

‫” دک ھا یو مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے چلدی سے کاغز کو چ ھ یٹ کر ا تپے ہاتھ میں ل نا ت ھا ۔مہ ندی کے چونصورت‬
‫ڈاٸزاٸن سے ر پگے سف ند دودھ خیسے ہاتھ عجلت میں پہہ سدہ کاغز کو ک ھول رہے تھے۔‬
‫اد پبہ تے تے خین سی سکل پ نا کر کاغز کو ا تپے جہرے کے آگے ک نا اور تیزی سے‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫نظریں کاغز بر ھی ظروں بر دوڑتے گی یں ۔‬
‫س‬

‫دل عج یب سی ہی کف یت اخی نار کر گ نا ۔ دھڑکن تیز ہوتے کے وجہ سے ہٹ ھنلی نسی تے سے‬
‫ت ھنگ سی گٸ ت ھی ۔ ک ٹوں انشا اب ک ٹوں ہو رہا ت ھا سمخھ سے پاہر ت ھا ۔ گ ھین سی کس‬
‫حیز کی ت ھی ۔‬

‫پ نارے اپا !‬

‫اسالم علنکم‬
‫اپا مخ ھے چاپا ہے اور اب میں ر کتے واال پہیں ۔ مخ ھے اد پبہ سے نکاح پہیں کرپا مخ ھے میری‬
‫میزل پک پہیجنا ہے پہلے اس سب کے لتے نہ سادی نہ نکاح ات ھی نہ سب کخھ میں‬
‫پہیں کر سک نا ۔ ہو سکے یو مخ ھے معاف کر دیں۔‬

‫آنکا بی نا‬

‫میسم مراد‬

‫چ ند فقرے تھے چو وہ اپتی صفاٸ میں لکھ کر چ ھوڑ گ نا ت ھا ۔ اد پبہ تے گہری سانس لی اور‬
‫کاغز کو ہاتھ میں لے کر وہ ڈ ھتے کے سے اپداز میں کرسی بر ت ھر سے بیٹھ گٸ ۔‬

‫” اد پبہ “‬

‫ار پبہ تے مدھم سی آواز میں کہتے ہوۓ اس کے ک ندھے کو ت ھاما ت ھا ۔ پاہر شور ہوتے لگا‬
‫ت ھا ۔ ساٸد اب سب کو حیر ہو گٸ ت ھی ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم !!!“‬
‫ب‬
‫اد پبہ کی آواز کہیں پہت دور سے آتی ہوٸ س ناٸ دی ۔ وہ بر شوچ اپداز لتے کرسی بر یٹھی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” تم ت ھنک ہو نہ ؟“‬
‫ار پبہ تے ہمدردی سے ک ندھے بر گرفت کو مضٹوط ک نا ۔ اور سر تھوڑا سا اس کے کان‬
‫کے قرپب چ ھکاپا ۔‬

‫” ہاں ہوں “‬
‫ب‬
‫ونسی ہی شوچوں میں گم سی آواز ت ھی وہ کسی غیر مرٸ نقطے بر نظر چماۓ یٹھی ت ھی ۔‬
‫دروازے کے قرپب ت ھر سے قدموں کی چاپ س ناٸ دی ۔ بر اس دفعہ م ٹوجہ صرف ار پبہ‬
‫ب‬
‫ہوٸ ت ھی چ نکہ وہ یو و نسے ہی ساکن مجسم پتی یٹھی ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ “‬

‫غزرا روہانسی آواز میں کہتی ہوٸ آگے بڑھی ت ھیں ۔ ہلکے سے موپ نا رپگ کے چوڑے میں‬
‫یوری طرح پ نار ہوٸ وہ ت ھوڑی دبر پہلے وال برسکون جہرہ اب ک ھو چکی ت ھیں ۔ کخھ دبر پہلے‬
‫حب وہ اد پبہ کی پ ناری دپک ھتےکو کمرے میں آٸ ت ھیں یو جہرہ کھل جہرے بر دکھ اور‬
‫اصظراب ت ھا ۔اد پبہ کو یوں ساکن اور گم صم سا دپکھ کر مم نا بڑپ ات ھی ت ھی اور رہی سہی‬
‫ہمت ت ھی چواب دے گٸ ۔وہ آنسوٶں بر پاپدھے پ ند کو روک پہیں سکی ت ھیں ۔‬

‫” امی نس کریں روپا چ ھوپا ت ھا ہمیشہ سے اب ت ھی وہی ک نا کمیخت تے “‬


‫ار پبہ تے اد پبہ کے ک ندھے کو چ ھوڑ کر اب غزرا کو ت ھام ل نا ت ھا ۔ جن کی چالت اب اد پبہ‬
‫سے زپادہ غیر ت ھی ۔ غزرا آنسو صاف کرتی ہوٸ ت ھر سے اد پبہ کی طرف بڑھی ت ھیں اب وہ‬
‫پلکل اس کے سا متے آگٸ ت ھیں ۔‬

‫”اد پبہ تم ت ھنک ہو نہ “‬

‫روتے ہوۓ اپتی ہٹ ھنلی کو اد پبہ کی ت ھورڈی کے یپچے رکھ کر اس کے جہرے کو اوبر ک نا ۔‬
‫وہ س ناٹ جہرے اور جشک آپکھوں کے ساتھ اب غزرا کی طرف دپکھ رہی ت ھی غزرا کا دل‬
‫ت ھیتے کو آ گ نا ت ھا ۔ دکھ ت ھی یو انشا ت ھا بیتی کے نکاح کے روز ہی اگر دلہا گ ھر سے چال چاۓ یو‬
‫اس سے بڑا دکھ ک نا ہو سک نا ہے ۔‬

‫” امی آپ دویوں مخ ھے اک نال چ ھوڑ دیں پلیز “‬

‫اد پبہ تے کمرے کی چاموسی کو گ ھتی سی آواز کے ساتھ یوڑ ڈاال ت ھا ۔‬

‫” اد پبہ بی نا !!!“‬

‫غزرا تے بڑپ کر اس کی طرف دپک ھا اور دو پبہ ا تپے مبہ بر ر ک ھا ۔‬

‫” امی پلیز!!!!!!“‬
‫اد پبہ تے چڑتے کے سے اپداز میں کہا ۔ اس کے جہرے بر عج یب سی تے زاری ت ھی ۔‬
‫غزرا اور زور سے روتے لگی ت ھیں ۔ اد پبہ تے ما تھے بر پل ڈال کر پاس ک ھڑی ار پبہ کی‬
‫طرف مدد طلب نظروں سے دپک ھا۔چو بڑی پہن کی اپک گ ھوری کو ت ھاپپ گٸ ت ھی۔‬

‫” امی چلیں آپ “‬

‫غزرا کو ک ندھوں سے پکڑ کر وہ زبردستی کمرے سے پاہر لے گٸ ت ھی۔‬

‫********‬

‫” پاتی “‬

‫فہد تے پاتی کو یوپل اس کی طرف بڑھاٸ ۔ چو ک ھڑکی کے پاہر آتے چاتے لوگوں بر نظریں‬
‫چماٸے چاموش بیٹ ھا ت ھا۔ برین ملنان س ٹیشن بر پچیس م یٹ کے لتے رکی ت ھی ۔ پ ناس‬
‫لگی ت ھی اور چاپ نا ت ھا وہ چود کخھ پہیں کہے گا بر پناس یو اسے ت ھی لگی ہو گی نہ شوچ کر‬
‫ہی پاتی کی یوپل لے آپا ت ھا ۔ وہ پاتی کی یوپل آگے بڑھاۓ ک ھڑا ت ھا اور اسے کوٸ حیر پہیں‬
‫ت ھی ۔ فہد تے گہری نظروں سے دپک ھا ۔‬

‫الٸپگ پنلے اور س ناہ رپگ کی تی سرٹ اور یپچے پنلے رپگ کی حییز بی یٹ پہتے الخ ھے سے‬
‫پالوں اور تےزار جہرے کو لتے بیٹ ھا وہ اس کا چگری دوست میسم مراد ت ھا ۔ پ نال سا جسم لم نا‬
‫قد سایولی رپگت چازب نظر نقوش بر اگر کوٸ حیز اس کے جہرے کو چاص پ ناتی ت ھی یو وہ‬
‫پ‬
‫ت ھیں اس کی لم ناٸ رخ بڑی سی گہری یولتی سفاف آ ک ھیں ۔‬

‫” کن شوچوں میں گم ہو اب یو چو کرپا ت ھا کر ل نا “‬

‫فہد تے ک ندھے بر دھیرے سے ہاتھ رک ھا ۔ میسم تے گردن کو ہلکا سا چم دپا اور سر کو‬
‫اپ نات میں چ ٹیش دی ۔ اس کے ہاتھ سے یوپل پکڑی اور ت ھر سے ک ھڑکی سے پاہر دپک ھنا‬
‫سروع کر دپا ۔حب سے گ ھر سے نکلے تھے دویوں کے درم نان ہوتے والی نہ پہلی گف نگو ت ھی‬
‫۔‬

‫” خط میں ک نا لکھ کر رک ھا “‬

‫فہد تے ت ھر سے شوال داعا ۔ میسم کے پاتی کی یوپل کو ک ھو لتے ہاتھ رک گتے تھے ۔ بر فہد‬
‫کی طرف پہیں دپک ھا ۔‬

‫” لکھ آپا نس چو لک ھنا ت ھا “‬

‫ت ھنکی سی مشکراہٹ جہرے بر سجاٸ ۔ پاتی کی یوپل مبہ سے لگاٸ گلے کی گلتی تے اوبر‬
‫سے یپچے سقر طے ک نا ۔‬

‫” اسے مل کر آپا“‬
‫میسم تے دھیرے سے پہیں میں سر ہالپا ت ھا ۔ ل ٹوں بر لگے پاتی کو ہاتھ کی نشت سے‬
‫صاف ک نا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم بر چوش ہوں میں ہمت پ ندھی ا پتے آپ کو آزماتے کی “‬

‫گہری سانس چارج کی ا نسے خیسے نکل نف کو کم ک نا ہوا ۔ زبردستی کی مشکراہٹ جہرے بر‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫لک‬ ‫پ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫سجاٸ جس کا ساتھ آ یں یو ل یں دے رہی ھی ۔‬

‫” کیتے بیسے ہیں تیرے پاس “‬

‫میسم تے گال صاف کرتے ہوۓ آواز کو پارمل رکھ کر کہا ۔ لہجہ تھوڑا سرم ندہ سا ت ھا ۔چود یو‬
‫اپک اپجاتی ڈگر پکڑ ہی خکا ت ھا اسے ت ھی ساتھ گھسیٹ خکا ت ھا ۔‬

‫” بین ہزار صرف تیرے پاس ؟“‬

‫فہد تے نظریں چراتے ہوۓ کہا ۔ ک نا کرپا چ ند گ ھی ٹوں میں وہ کہاں سے ا تپے بیسوں کا‬
‫اپ نطام کرپا ۔ شوالبہ نظروں سے اب اس کی طرف دپکھ رہا ت ھا ۔چو چاموش ت ھا ۔‬

‫” اپک “‬

‫پہت مدھم سی آواز ۔ اس کے نعد دویوں نقوس حپ تھے ۔ برین کی سیتی کی آواز کے‬
‫ساتھ ہی برین تے دھیرے سے رف نار پکڑ لی ت ھی ۔‬
‫*******‬

‫تم دن کے وفت سام کا م نظر نہ دپک ھنا‬

‫میرا اداسٹوں کا پ نا گ ھر نہ دپک ھنا‬

‫ت ھر روستی ہی نعد میں ت ھنکی دک ھاتی دے‬

‫جہرہ کسی کا انشا م ٹور نہ دپک ھنا‬

‫پ‬
‫م ند ِان نش نگی کی نہ آ ک ھیں امام ہیں‬

‫ہے دپک ھتے سے وافعی پہیر نہ دپک ھنا‬

‫ڈر چاؤ گے چالتے تے مع تی کے چوف سے‬

‫پاہر سے چ ھاپک کر کٹھی اپدر نہ دپک ھنا‬


‫اپتی ہی ُدھن میں ت ھوکریں ک ھاتے چلے گتے‬

‫ت ھا وص ِف چاص راہ کا پٹ ھر نہ دپک ھنا‬

‫آپا کوتی سفیِر مج یت چال گ نا‬

‫اب مدیوں ہم انشا سخن ور نہ دپک ھنا‬

‫برین کی رف نار دھیرے دھیرے تیز ہو رہی ت ھی ۔ وہ ک ھڑکی کے پاہر نظریں چماۓ بیٹ ھا ت ھا ۔‬
‫ہوا پالوں کو ت ھڑ ت ھڑا رہی ت ھی ۔ لب ت ھر سے جشک ہوتے لگے تھے ساٸد ۔ شورج ڈو تپے‬
‫کو ت ھا ۔ اور ساتھ ساتھ دل ت ھی عج یب طرح سے ڈوب رہا ت ھا ۔ فہد یو اوبری برتھ بر چا کر شو‬
‫خکا ت ھا ۔‬
‫پ‬
‫بر اس کی آپکھوں سے بی ند کوشوں دور ت ھی ۔ سیٹ کی نشت سے سر نکا کر آ ک ھیں موپد لی‬
‫ت ھیں ۔ ذہن ماضی کی قلم کو سروع سے پلے کر بیٹ ھا ت ھا ۔‬

‫************‬
‫‪2‬‬

‫” کرموشومز آر “‬

‫ک ناب کو فولڈ کتے اپک ہاتھ میں پکڑے دوسرے ہاتھ کو ہوا میں لہراتے وہ برآمدہ نما اس‬
‫گ نلری میں چکر لگاتی ہوٸ بڑھ رہی ت ھی ۔ کل پاٸیو کا بیشٹ ت ھا اور وہ خی چان سے‬
‫مج یت کر رہی ت ھی ۔ سیز رپگ کی ڈھ نلی سی قم نض اور کیری پہتے پالوں کی اوپچی سی یوتی‬
‫پ ناۓ وہ ہر حیز سے تے پ ناز ت ھی وہ حب بڑھتی ت ھی یو یوں ہی ارد گرد سے تے پ ناز ہو چاپا‬
‫کرتی ت ھی ۔ ذہین یو ت ھی بر بڑ ھتے کی شوقین ت ھی پہت ت ھی ۔ وہ ت ھی اد پبہ سیراز گول سا‬
‫پ‬
‫جہرہ ک ھڑی سی چونصورت پاک ت ھورے پال ت ھوری سیزی ماٸل آ ک ھیں جن سے پال کی‬
‫ذہاپت پ نکتی ت ھی ۔ سڈول سا پدن ات ھارہ سال کی الہڑ دوسیزہ ۔‬

‫وہ بڑ ھتے میں مگن ت ھی حب اچاپک‬

‫پاہر کی طرف کھلتی ک ھڑکی سے اپک عدد گی ند اچ ھلتی ہوٸ اس کے سر کے پاس سے گزرتی‬
‫ہوٸ لکڑی کے میز بر بڑے سیسے کے چگ سے پکراٸ ۔ اور چگ چ ھناکے کی آواز سے یوپا‬
‫ت ھا ۔‬
‫” افقف میرے چدا “‬
‫پ‬
‫اد پبہ کا دل دھک سے رہ گ نا ۔ تھوری سیزی ماٸل آ ک ھیں ت ھنل سی گٸ ت ھیں اور‬
‫گالتی لب مبہ کو وا کتے اب یوتے ہوۓ چگ کی طرف رخ کتے ہوۓ تھے ۔‬
‫ب‬
‫پلنگ بر یٹھی ار پبہ تے ت ھی ک ناب بر چ ھکا سر چ ھنکے سے ات ھاپا اور ت ھر مبہ کھال رہ گ نا ۔‬
‫غزرا ت ھی لگ ت ھگ اسی چالت میں کخن سے پاہر آٸ ت ھیں ۔‬

‫” غضب چدا کا ک نا ہوا نہ “‬

‫غزرا تے یوکھال کر کہااور اپک ہاتھ سیتے بر دھرا ۔ سا متے اد پبہ ہاتھ میں زرد رپگ کی گی ند‬
‫پکڑے ک ھڑی ت ھی جہرہ ا نسے سرخ ہو رہا ت ھا خیسے د ہکتے کوٸلوں بر سلگ رہی ہو ۔ پاس ہی‬
‫زمین بر سیسے کا چگ زمین یوس اپتی آچری سانسیں لے خکا ت ھا۔ت ھوڑے سے قاصلے بر‬
‫ار پبہ مبہ بر ہاتھ ر کھے تے ساحبہ امڈ آتے والی ہیسی کو روک رہی ت ھی ۔ اس کی ت ھوڑی دبر‬
‫پہلے والی برنشاتی اب ہوا ہو چکی ت ھی ۔ ک ٹوپکہ مزہ یو اب آتے واال ت ھا اد پبہ کا جہرہ آگے‬
‫ہوتے والی چ نگ کا یورا ساماں کیتے ہوۓ ت ھا۔‬

‫” ہوپا ک نا ہے سر پچ گ نا ہے میرا نس آج یو پہیں د تپے کی میں اس کو گی ند اس کی “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے داپت بیس کر کہا ۔ آ ک ھیں ت ھیتے کو ت ھیں پاک کے پٹ ھتے کٹھی ت ھول رہے تھے‬
‫کٹھی سکڑ رہے تھے ۔ تیز قدموں سے آگے بڑھی اور پاس بڑے پکتے کے کور میں گی ند‬
‫ت ھی نکی ۔‬

‫” اوہ ! ک نا ہوا فہد ہے ک نا سا متے والوں کا “‬

‫غزرا تے اچ ھی تے سے یوچ ھا ۔ ما تھے بر سکن آۓ اور پاک اد پبہ کی طرح ہی ت ھول گ نا ت ھا ۔‬


‫داپ ٹوں کو ا نسے بیشا خیسے کجا ہی چ نا چاٸیں گی اس موۓ فہد کو ۔‬

‫” پہیں وہ پہاں بیسری میزل پک کیسے پال پہیجا سک نا ہے نہ یو وہ ہے آنکا الڈال “‬

‫اد پبہ تے گال ت ھاڑ کر ت ھاری آواز میں لقظ چ نا چ نا کر ادا کتے ۔ لمتی سی گردن بر سر ا نسے‬
‫ہی گ ھما رہی ت ھی ۔خیسے خیسے وہ لقظ ادا کر رہی ت ھی اس کے ذکر بر وہ یوپہی ہو چاپا کرتی‬
‫ت ھی۔ آتے سے پاہر۔۔۔ ت ھا یو وہ اس سے بین سال بڑا اور گ ھر ت ھر میں بڑا بر وہ غفل‬
‫سکل بڑھاٸ ہر حیز میں اسے چود سے چ ھوپا ہی ماپ تی ت ھی‬

‫غزرا کا پاک اپک دم سے پارمل چالت اخی نار کر گ نا ت ھا بر جہرے بر حیرت در آٸ ۔‬

‫” میسم ! وہ دوکان بر پہیں گ نا ک نا ت ھر “‬


‫غزرا تے حیرت زدہ اپداز میں کہا ۔ ار پبہ تے گال صاف ک نا اور داپت نکا لتے ہوۓ فہقہ لگاپا‬
‫ب‬
‫چو وہ پہت دبر سے دپاۓ یٹھی ت ھی۔ ہاں میسم مراد !!!!‬

‫سا متے چو غصے میں ت ھری ک ھڑی پ ناری سی لڑکی ہے نہ اس کے بڑے ماموں کا بڑا بی نا ۔‬
‫پچین میں چلنا نعد میں س نک ھا پال پکڑ کر گ ھماپا پہلے آ گ نا ت ھا ۔ فصور سارا چواد چجا کا ت ھا کرکٹ‬
‫کے تے اپ نہا شوقین تھے موصوف تے پہت کوشش ت ھی کی کے کسی طرح کرکٹ کو ہی‬
‫اپ نا بروقیشن پ نا ڈالیں بر اچمد م ناں نعتی کے چواد کے اپا خصور اور میسم کے دادا خصور اس‬
‫کے سخت چالف تھے تھٸ گردن سے دیوچ کر ڈاکیری بڑھاٸ بر ڈاکیر یو مراد کی طرح وہ‬
‫ت ھی نہ ین پاۓ ہاں الیبہ دویوں ت ھاٸ بروقیسر صرور ین گتے ۔‬
‫س‬
‫خی خی درست مخ ھے آپ مراد اچمد ۔۔ میسم کے والد اپہیں کرکٹ سے یو پاپ کی طرح‬
‫پہت چڑ ت ھی ل نکن ڈاکیر ین چاتے کا چواب وہ تھی ا تپے اپا کا یورا پہیں کر سکے تھے ۔ یو‬
‫چ ناب نہ ڈاکیر بیتے کا چواب یو ات ھی پک اس گ ھر میں کوٸ نہ یورا کر پاپا ت ھا ۔ اس لتے نہ‬
‫کوشش اب اگلی نشل بر کی چا رہی ت ھی ۔‬

‫اچمد م ناں کے دو سٹوت اور دو عدد ہی بی ناں ت ھیں ۔ بڑا بی نا مراد اچمد جن کے دو بیتے تھے‬
‫میسم مراد اور چز نقہ مراد ۔ ت ھر چواد اچمد تھے جن کی سادی ک نا پاکام ہوٸ موصوف تے ت ھر‬
‫سادی ہی نہ کی ۔ اپک بیتی عاپدہ چو سادی کے نعد پاہر مفٹم ت ھیں ان کا اپک بی نا اور اپک‬
‫بیتی ت ھی اور دوسری بیتی غزرا اچمد چو شوہر کی وقات کے نعد سے م نکے کی ہو کر رہ گٸ‬
‫ت ھیں اچمد م ناں تے ان کو مکان کے بیسرے یورشن میں رہاٸش دی ت ھی ۔ اور ان کی‬
‫پ ٹی ٹوں کا چرچ دویوں ت ھاٸ مل کر ات ھاتے تھے ۔‬
‫س‬
‫خی پلکل ت ھنک مخ ھے نہ دویوں غزرا کی ہی پ ٹی ناں ہیں ۔ بڑی اد پبہ سیراز اور چ ھوتی شولہ‬
‫سالہ ار پبہ سیراز ۔‬

‫یو چ ناب ڈاکیر بیتے کا چواب اب اگلی نشل کے ان چار لوگوں بر آن پہیجا ت ھا ۔ بر ات ھی پک‬
‫رنس میں سب سے آگے اد پبہ ت ھی ۔‬

‫” امی رات ت ھر ماموں سے معافی ماپگ لی ہے چ ناب تے کہ نا ہے آرنس کے ساتھ کروں‬


‫گا اگلی کوشش ساٸنس پہیں بڑھی چاتی میرے نس کی پہیں “‬
‫پ‬
‫ار پبہ تے آ ک ھیں گ ھماتے ہوۓ مزے لے کر رات کی وہ پات پ ناٸ چو غزرا پ نگم نہ شن‬
‫سکی ت ھیں پخث پہت لمتی ہو چکی ت ھی اس لتے وہ یو اوبر آکر شو گٸ ت ھیں ۔ میسم‬
‫دوسری دفعہ انف انس سی بری طرح پاکام ہوا ت ھا ۔ لی نا ہی ڈیو ڈالی ت ھی پاپ داد کی اس‬
‫گ ھر کے بڑے بیتے تے مایو خیسے چراغ پلے اپدھیرا تھے موصوف سہر ت ھر کے لڑکے مراد سے‬
‫بڑھ کر پاپ کرتے تھے اور ان کا اپ نا برچوردار ساٸنس کے بی ٹوں مضامین میں دوسری‬
‫ت‬
‫دفعہ ف نل ہو خکا ت ھا ۔ یو دادا خصور تے اسے ورکشاپ ھیجتے کا عالن کر ڈاال جس بر اس کی‬
‫روح ف نا ہوٸ ت ھی ۔اور ت ھر رو دھو کر اس بر سے ڈاکیر بی تے کا یوچھ ا پار دپا گ نا ت ھا ۔‬

‫” یو ک نا اپا اور مراد مان گتے ت ھر ؟“‬

‫غزرا تے حیران ہو کر یوچ ھا ۔ ہاتھ تے ساحبہ گال بر آ خکا ت ھا ۔‬

‫” ماموں اور پاپا ایو یو پہت غصے میں تھے ل نکن ت ھر مماتی کے پہت کہتے بر آچری چانس دپا‬
‫ہے کہ تھٸ کر لو نس میں آرنس کو “‬

‫ار پبہ تے ا پتے مخصوص اپداز میں کہا ۔ اور چ ھاڑو سے کاپچ کے پکڑے چتے ۔ خیتی تیزی سے‬
‫چ ھاڑو قرش بر چل رہا ت ھا اپتی تیزی سے اس کی زپان چل رہی ت ھی ۔‬

‫” کوٸ قاٸدہ پہیں لکھوا لو مخھ سے تھٸ اپ نہاٸ کوٸ پکما انشان ہے آرنس میں ت ھی‬
‫تھس ہو گا “‬

‫اد پبہ تے چوپخوار لہچے میں نقرت سے کہا ۔داپت بیس کر پاک ت ھالپا۔ خی مفاپلہ یو غروج بر‬
‫ت ھا ۔ ات ھی پک یو ہر طرح کی داد وصول کرتے والوں میں پہی م نڈتم سب سے آگے ت ھیں‬
‫۔‬

‫” اچ ھا زپادہ پکواس نہ ک نا کر “‬
‫ً‬
‫غزرا تے فورا کہا ۔اسی ملچے وہ ہاب یبہ ہوا اوبر آپا ت ھا ۔ خی پلکل درست اپدازہ لگاپا آ گ نا وہ‬
‫ز تپے ت ھالپگ نا اپتی گی ند لی تے میسم مراد !!!‬

‫پ نال سا سایولے رپگ بڑی آپکھوں واال نسیتے سے ت ھ نگا ہوا ۔ سانس چڑھا ہوا ۔‬

‫اپک نظر سا متے غصے میں ت ھری ک ھڑی اد پبہ کی طرف دپک ھا کان ک ھجاپا ۔ مبہ میں کخھ بڑ بڑاپا‬
‫اور ت ھر غزرا کی طرف رخ ک نا ۔‬

‫” ت ھٹھو میری گی ند آٸ ہے “‬

‫سرٹ کو گلے سے پکڑ کر سیتے کو ہوا د تپے ہوۓ کہا ۔ چور نظر ت ھر سے غصے میں ت ھری‬
‫ک ھڑی اد پبہ بر ڈالی چو لگ ت ھگ چڑپل نما سکل اخی نار کرتے کو ہی ت ھی ۔‬

‫” ہا۔۔ہاں اد پبہ گی ند دے اس کی “‬
‫پ‬ ‫ً‬
‫غزرا تے فورا اد پبہ کی طرف دپک ھا اور آ ک ھیں نکال کر کہا ۔ میسم کے معا ملے میں وہ انسی ہی‬
‫س‬
‫ہو چاتی ت ھیں ۔ خی پلکل درست مخ ھے اد پبہ اور ار پبہ کی شوپ نلی ماں کے خیسی‬

‫” ک ٹوں دوں میرا سر ت ھوڑ ڈالتی یو اس کا ک نا چا پا ہاں “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے دویوں ہاتھ کمر بر دھر کر آ ک ھیں سکیڑ کر کہا۔ آپکھوں میں آج ت ھر یور چ نگ کا‬
‫غزم لتے ک ھڑی ت ھی وہ ۔‬
‫” ت ھوڑ ڈالتی نہ ت ھوڑا یو پہیں پال دو میری “‬

‫میسم تے اسی کے اپداز میں کہا ۔ کمر بر ہاتھ دھرے وہ اس وفت میسم یو پہیں معصومہ‬
‫زپادہ لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” پہیں د پتی میں نہ پال یو سام کو ماموں کو ہی ملے گی حب میں بڑ ھتے آوں گی ان سے‬
‫“‬

‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬


‫اد پبہ تے آ یں نکال کر ا تپے ظرپاک ارادوں سے آ گاہ ک نا ت ھا ۔ مراد اچمد دوسرے‬
‫یورشن میں اک نڈمی چالتے تھے جہاں ڈھیروں چپے ان سے کٹمسیری بڑ ھتے آتے تھے ۔‬

‫” اد پبہ !!!!“‬

‫غزرا تے کخن سے ت ھر ڈ بیتے کے سے اپداز میں آواز لگاٸ ت ھی ۔ میسم تیر پیجنا ہوا کخن کی‬
‫طرف بڑھ گ نا ت ھا ۔ چلو خی الڈ ات ھواتے کا وفت آن پہیجا ۔ اسی پات سے یو وہ چار ک ھاتی‬
‫ت ھی پچین سے ۔‬
‫پ‬
‫” ت ھٹھو د ک ھیں اسے زپاتی کر رہی ہے میرے ساتھ “‬

‫میسم تے پجارگی سے غزرا کو کہا اور ت ھر وانس غزرا سم یت ہی وہ کخن سے پاہر آپا ت ھا۔‬

‫” پہیں د پتی “‬
‫اد پبہ تے بر سکون اپداز میں ہاتھ سیتے بر پاپدھے ۔‬

‫” ار پبہ کہاں رک ھی ہے اس تے پال “‬

‫میسم تے پ نک کر ار پبہ کی طرف دپک ھا ۔ چو ہڑ بڑا کر اب اد پبہ کی طرف دپکھ رہی ت ھی ۔‬


‫اد پبہ تے ا نسے کالی ما پا کا روپ اخی نار کر کے اس کی طرف دپک ھا کہ وہ یو ت ھوک نگل کر‬
‫ہی رہ گٸ پجاری‬

‫” ماموں سے لے لی نا سام کو “‬

‫اد پبہ تے مزے سے ا پتے پاچ ٹوں کو دپک ھتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے گہری سانس لی ت ھر تیزی‬
‫ک‬
‫سے پلنگ بر اس کی ک ناب کی طرف بڑھا ۔ وہ تھی پیخ ھے ل نکی ت ھی بر سرٹ ہی پکڑ کر ھییچ‬
‫سکی صرف‬

‫” ت ھنک ہے “‬

‫میسم تے ک ناب کو دویوں ہات ھوں میں یوں پکڑا خیسے اپک ہی جشت میں دو پکڑے کر ڈالے‬
‫گا ۔ اد پبہ کی سانس ہی یو جشک ہوٸ ت ھی ۔‬

‫” ارے ارے چاہل کہیں کے حیردار چو میری ک ناب کو چ ھوا ت ھی یو “‬


‫وہ تیزی سے بڑ تپے کے اپداز میں میسم کی طرف ل نکی ۔ چو ک ناب کے دو پکڑے کر د تپے‬
‫کے اپداز میں اسے ت ھامے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” پال دو میری اور لے لو ک ناب اپتی “‬


‫پ‬
‫میسم تے ت ھ ٹویں سکیڑ کر کہا ۔ اد پبہ تیر یجتی آگے بڑھی ت ھی اور ت ھر پکتے میں سے گی ند‬
‫نکال کر وانس پلتی ۔‬

‫” نہ لو مرو پکڑو “‬

‫زور سے غصے میں مارتے کے اپداز میں اس تے گی ند کو میسم کی طرف اچ ھاال ت ھا نشانہ یو‬
‫اس کے جہرے کا ہی ل نا ت ھا ۔ جسے پہت مہارت سے وہ ا تپے ہاتھ میں لے خکا ت ھا ۔‬

‫” تم ک نا چایو ک نایوں کی قدر “‬

‫اد پبہ تے زہر چ ندہ لہچے میں کہا۔ چ نکہ وہ داپت نکال گ نا ت ھا نس ۔ گی ند کو ہاتھ میں اچ ھال نا‬
‫ز تپے کی طرف بڑھا ل نکن ت ھر رک کر کخن کی طرف بڑھ گ نا ۔ جہاں غزرا پکوڑے پلتے میں‬
‫مصروف ت ھیں۔‬
‫” ت ھٹھو کڑی پتی ہے ک نا آج ؟ “‬

‫میسم تے آگے چا کر پکوڑا ات ھا ل نا ت ھا ۔ غزرا تے مشکرا کر اس کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” ہاں آج آ چاپا اوبر سام کو “‬

‫غزرا تے مج یت ت ھرے لہچے میں کہا ۔ میسم پکوڑا ہاتھ میں پکڑے مشکرا پا ہوا پاہر آپا ۔ اپک‬
‫ابرٶ اوبر چڑھا کر اد پبہ کی طرف دپک ھا ت ھر سرٹ کا کالر بڑے ت ھرم سے ک ھڑا ک نا‬

‫” ت ھنک ہے ت ھٹھو میرے لتے پکوڑے سییرٹ ت ھی رک ھتے گا “‬

‫تیر یو س ندھا نشاتے بر ہی لگا ت ھا چ ناب اور وہ وافعی چل ت ھن گٸ ت ھی ۔‬

‫” ت ھنک ہے ت ھنک ہے آ چاپا نس سام کو “‬

‫وہ اد پبہ کے چل چاتے بر برسکون ہوپا یپچے ابر رہا ت ھا ۔ حب پیخ ھے سے غزرا کی آواز س ناٸ‬
‫دی ۔‬

‫***********‬
‫پ‬ ‫ُ پ‬
‫” ماموں ادھر د ک ھیں ذرا “ اد پبہ تے مراد کے کان میں سرگوسی کی آ ک ھیں سرارت سے‬
‫چمک رہی ت ھیں اس کی ۔ نظریں سا متے گاٶ پکتے سے سہارا لتے اپک پاپگ ک ھڑی کر کے‬
‫پلنگ بر بیٹ ھے میسم بر پکی ت ھی ۔‬

‫مراد چو اد پبہ کے ہاتھ سے اس کی ک ناب پکڑ رہے تھے اس کی پات بر اس کی نظر کا‬
‫نعافب ک نا ۔ سا متے میسم ک ناب آگے کتے بیٹ ھا ت ھا چ نکہ اس کے داٸیں ہاتھ میں گی ند‬
‫موچود ت ھی جسے وہ ہلکے ہلکے اچ ھال کر پکڑ رہا ت ھا ۔ اور چ ناب کی نظریں ت ھی ک ناب بر پہیں‬
‫گی ند کی اوبر یپچے چرکت بر پکی ت ھیں ۔‬

‫موصوف تے اب آرنس کے ساتھ اتیرم نڈ پٹ کے امیجان اپک ساتھ د تپے تھے اور بییرز کو‬
‫نس لگ ت ھگ دو ماہ کا غرصہ پافی ت ھا اور اسے پارٹ ون اور پارٹ یو دویوں کے مضامین پ نار‬
‫کرتے تھے ۔‬
‫پ‬
‫مراد کی آ ک ھیں سکڑ گٸ ت ھیں اور ما تھے بر سکن آ چکے تھے ۔ گ ھور کر میسم کی طرف دپک ھا‬
‫۔ بر وہ یو نظروں کی بیش پک مجسوس پہیں کر سکا ۔ کرپا ت ھی کیسے وہ یو پ نا پہیں کس‬
‫م ندان میں کیچ پکڑ رہا ت ھا وہ پہاں ت ھوڑی نہ موچود ت ھا ۔ ہاں جسماتی طور بر ت ھا بر چ ناب‬
‫دماغی طور بر یو ۔۔۔۔۔‬

‫” میسم !!!!“‬
‫مراد تے گرج دار آواز میں چیجتے ہوۓ کہا۔ میسم چو بڑ ھتے کی آڑ میں ک ھنل رہا ت ھا اپک دم‬
‫سے گڑ بڑا گ نا ۔ نظر ات ھا کر دپک ھایو پہلی نظر آپکھوں میں سرارت ت ھرے ک ھڑی اد پبہ بر‬
‫بڑی چو اب معتی حیز مشکراہٹ جہرے بر سجاۓ مزا لے رہی ت ھی اس ساری سخونشن کا‬
‫چ نکہ پافی چپے ت ھی اپتی اپ تی ک نایوں سے سر ات ھا چکے تھے ۔‬

‫اک نڈمی کا وفت ت ھا پہت سے چپے بڑ ھتے کے لے آۓ ہوۓ تھے ۔‬

‫” خی اپا ؟“‬

‫لڑ ک ھڑاتی آواز کے ساتھ کہتے ہوۓ وہ گی ند کو ک ناب کی آڑ میں چ ھنا خکا ت ھا ۔ ت ھوک نگل‬
‫کر مراد کی طرف دپک ھا جن کا جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا۔‬

‫” پک پیخ ھے کرو“‬

‫مراد تے داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ تے کمر کے پیخ ھے ہاتھ پاپدھے اور ل ٹوں کو مبہ کے‬
‫اپدر کرتے ہوۓ مشکراہٹ دپاٸ ۔ وہ مراد کے پلکل ساتھ ک ھڑی ت ھی۔ مخصوص اپداز میں‬
‫ت ھورے رنسمی پالوں کی اوپچی سی یوتی کتے ۔‬

‫” خی !!!!!“‬
‫س‬ ‫س‬
‫میسم تے معصوم سی سکل پ نا کر پا ھی طاہر کی ۔ خیسے کہ اسے مخھ ہی نہ آپا ہو کہ‬
‫مخ‬

‫مراد تے اس وفت اس کو کہا ک نا ہے ۔ اپ نا وفت پہیں ت ھا اس کے پاس کہ وہ گی ند کو‬


‫کرتے کی چ یب میں رکھ سک نا ۔‬

‫” میں تے کہا ک ناب پیخ ھے کرو “ اب کی پار مراد کی آواز اپتی اوپچی ت ھی کہ میسم کے ہاتھ‬
‫سے ک ناب چود نہ چود گر گٸ اور پیخ ھے سے چوہاتھ واضح ہوا اس میں وہ گی ند ت ھامے‬
‫ہوۓ ت ھا ۔‬

‫مراد اپک چ ھنکے سے کرسی بر سے ا تھے اور ت ھر اپک ہی جشت میں اس کے سر بر ک ھڑے‬
‫تھے ۔‬

‫” ک نا ہے نہ اپک یو اس چراقات تے زپدگی چرام کر رک ھی ہے ہماری “‬

‫مراد تے میسم کے ہاتھ سے گی ند پکڑ کر ک ھڑکی سے پاہر گلی میں اچ ھال دی ۔ میسم کی‬
‫نظروں تے پال کے ساتھ ک ھڑکی پک کا سقر ک نا ۔بر گی ند ت ھہری پجاری تے چان حیز نظروں‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫کی پازگشت نہ ھی کی چو کہہ رہی ھیں‬

‫چاتے والے رے۔ے۔ے۔ے۔ رک چا ذرا نہ چاپا‬


‫” تم تے بڑھ نا ہے نہ پہیں پ نا دے مخ ھے آج سہی سے “‬

‫مراد تے داپت بیس کر پاک ت ھالتے ہوۓ دپک ھا ۔ وہ سرم ندہ سا ہوا کر سر چ ھکا گ نا ۔ کخھ‬
‫چپے ڈرے سے بیٹ ھے تھے اور کخھ میسم کے اپداز بر دتی دتی ہیسی ہیس رہے تھے ۔ اور سب‬
‫سے زپادہ داپت نکال کر ہیشتے والی وہ ت ھی اد پبہ سیراز ۔‬

‫” بڑھ نا ہے اپا “‬

‫گ ھتی سی آواز میں کہا اور سر چ ھکا کر کن اک ھ ٹوں سے اردگرد مبہ بر ہاتھ ر کھے ہیسی دپاتے‬
‫لڑکے اور لڑک ٹوں کہ طرف دپک ھا ۔‬

‫” آج کے نعد چو دو گ ھیتے کے لتے یو پاہر چا پا ت ھی ت ھا وہ ت ھی پ ند تیرا سمخ ھا وہ ت ھی پ ند “‬

‫مراد تے انگلی اکڑا کر میسم کی آپک ھوں کی س ندھ میں کی ۔‬


‫مخ‬ ‫س‬
‫” داپبہ آج کے نعد نہ گ ھر سے پاہر گ نا تم مخ ھے پ ناٶ گی ھی اس بر کڑی ظر رک ھنا “‬
‫ن‬

‫مراد اپک دم سے داپبہ کی طرف مڑے ۔ وہ چو داپت نکالے ک ھڑی ت ھی چلدی سے مبہ پ ند‬
‫کر کے معدب اپداز میں سر ہالتے لگی ۔ میسم کے ین پدن میں آگ لگی گٸ ۔‬

‫” ارے کیسے اکٹ ھے بییر دے گا اگر ا نسے بڑھ نا رہا مییرک کا مییرک رہ چاۓ گا “‬
‫مراد تے ا تپے ہاتھ کی بین انگل ٹوں کو میسم کے سر بر رکھ کر پیخ ھے کی طرف دھک نال اور وہ‬
‫یوں ہی بیٹ ھا ت ھا مبہ ت ھال کر ۔ گردن چ ھکا کر ۔مراد خیسے ہی مڑے کرسی کی طرف ۔ میسم‬
‫تے چوپخوار نظر اد پبہ بر ڈالی ۔‬

‫” پخ ھے یو اب پک تی اے کر لی نا چا ہتے ت ھا “‬
‫ک‬ ‫پ‬
‫مراد اپک دم سے ت ھر سے پلتے ۔ وہ چو اد پبہ کو آ یں نکال رہا ت ھا گڑ بڑا کر ظریں چ ھکا گ نا‬
‫ن‬ ‫ھ‬
‫۔ اد پبہ سم یت پہت سے چپے ک ھی ک ھی کر ا تھے ۔‬

‫” نس میں تے ف نضلہ کر ل نا ہے آج سے بییر ہوتے پک تیرا گ ھر سے نکل نا پلکل پ ند “‬

‫مراد تے ت ھر سے غصے سے کہا ۔ اب کی پار یو میسم کی روح ہی ف نا ہو گٸ ۔ پجارگی سے‬


‫جہرہ اوبر ات ھا کر مراد کی طرف دپک ھا ۔ کرکٹ ک ھنلے پ نا اس کا گزارا کہاں ت ھا ۔ اور اب یورے‬
‫دو ماہ حب پک بییر پہیں ہو چاتے اس کا گ ھر سے چاپا پ ند کر دپا گ نا ت ھا اور چوک نداری کسے‬
‫شوپتی گٸ ت ھی اس کی چان کی دسمن کو ۔ وہ دل مسوس کر رہ گ نا ۔‬

‫” اپا معاف کر دیں “‬


‫روہانسی آواز میں الیجا کی ۔ ک ٹوپکہ اب پک اس لتے حپ بیٹ ھا ت ھا کہ خی نا وہ اس بر چیخ رہے‬
‫ً‬
‫تھے نہ یو نقرپ نا روز کا معمول ت ھا ل نکن یوں گ ھر سے پاہر چاتے بر پاپ ندی تے معافی ما پگتے بر‬
‫مج ٹور کر دپا ۔ بر مراد اس کی پات ان ستی کرتے سکن آلودہ مات ھا لتے آگے بڑھ گتے ۔‬

‫” اپا !!!“‬

‫میسم کا ہاتھ ہوا میں ہی معلق رہ گ نا ۔ اد پبہ چو مراد کے پیخ ھے چلتی ہوٸ چا رہی ت ھی پیخ ھے‬
‫مڑ کر زپان پاہر نکالی ۔ اور اپک انگلی کو پاک کے یپچے سے اس اپداز سے گزارا خیسے کہہ‬
‫رہی ہو اچ ھا ہوا پخو نم ھارے ساتھ ۔‬

‫میسم کو زہر لگی وہ اس وفت دل ک نا اتھ کر پال ہی یوچ ڈالے اس کے ۔ بر اس وفت وہ‬
‫کخھ ت ھی یو پہیں کر سک نا ت ھا ۔ چارو پا چار سا متے بڑی ک ناب کو س ندھا ک نا ۔ اور ت ھاری سی‬
‫آواز میں بڑھ نا سروع کر دپا ۔ بر دل میں مجنلف اغزاٸم برپ یب دے رہا ت ھا ۔‬

‫*********‬

‫” ہللا میری یونہ ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے ہول ناک چیخ ماری اور اچ ھل کر اپک طرف ہوٸ ۔ آ ک ھیں چوف سے ت ھنل گٸ‬
‫ت ھیں۔‬
‫دوپہر کے بین پج رہے تھے وہ مزے سے دوسرے یورشن میں اک نلی بڑ ھتے میں مصروف‬
‫ت ھی حب اچاپک اسے گردن کے پاس کخھ مجسوس ہوا ۔ مصروف سے اپداز میں گردن گ ھما‬
‫کر دپک ھا یو تے ساحبہ چیخ نکل گٸ‬

‫میسم ہاتھ میں مرا ہوا چوہا پکڑے ہوۓ اس کے پلکل قرپب چ ھکا ہوا ت ھا ۔ وہ دوپہر کو شو‬
‫کر وفت صاٸع پہیں کرتی ت ھی پلکہ اس چاموش سے یورشن میں آ چاتی ت ھی اور بڑھتی ت ھی‬
‫۔آج ت ھی وہ بڑ ھتے میں ہی مصروف ت ھی ۔ حب وہ چوہے سم یت آ دھمکا‬

‫پچین میں اپک دفعہ اسے پاٶں سے چوہے تے کاٹ ل نا ت ھا پب سے اسے زپدہ ک نا مردہ‬
‫چوہے سے ت ھی تے اپ نہا چوف آ پا ت ھا ۔ اور یورا گ ھر چاپ نا ت ھا کہ اد پبہ کس قدر چوہے سے‬
‫ڈرتی ہے ۔‬

‫” میسم دور کرو اسے “‬

‫چوقزدہ آواز میں کہتی ہوٸ وہ اپک طرف کمرے کی دیوار سے چا لگی۔ میسم داپت نکال نا ہوا‬
‫ہاتھ میں دم سے چوہا پکڑے اس کی طرف بڑھ رہا ت ھا ۔ آپکھوں میں چوف ناک غزاٸم لتے ۔‬

‫” ک ٹوں ؟؟ک ٹوں کروں اسے دور ؟ “‬


‫پجلے لب کو داپ ٹوں میں دپاۓ آپکھوں میں پدلے کی آگ لتے وہ یو اس کی کوٸ الیجا ہی‬
‫پہیں شن رہا ت ھا ۔ ذہن میں ک ھڑکی سے پاہر چاتی گی ند اور ک ھی ک ھی کرتی أک نڈمی کی‬
‫چونصورت لڑک ناں آ رہی ت ھیں ۔‬

‫راہ قرار کوٸ ت ھی ہی پہیں دروازے کی طرف وہ ت ھا وہ جس طرف کو ت ھی ت ھا گتے کی‬


‫کوشش کرتی میسم اس طرف آ چا پا ۔ وہ زور زور سے ہیس رہا ت ھا اور وہ چوف کے مارے مم نا‬
‫رہی ت ھی ۔ پہی سب یو چلنا آ رہا ت ھا پچین سے دویوں اپک دوسرے ا نسے ہی پدلے لی تے‬
‫تھے بر آج یو چد ہی ہو گٸ ۔‬

‫” امی !!!!! امی ۔۔۔۔“‬

‫دیوار کے ساتھ لگ کر زور زور سے غزرا کو آوازیں دے ری ت ھی بر چو تے شود ت ھیں ۔‬


‫پہاں درم نان والے یورشن میں کون سیتے کا اس کی آواز ۔ پہاں یو سام کو رویق لگتی ت ھی‬
‫اور ت ھر رات گ نارہ چپے پک چپے بڑ ھتے آتے تھے ۔‬

‫گ ھر میں سب لوگ یو دوپہر کو شوتے تھے ۔ مسواۓ مراد اچمد کے چو اس وفت کسی پچی‬
‫کا لج میں ل نکچر د تپے چاتے تھے ۔‬

‫” گ ھن آ رہی ہے مخ ھے “‬
‫سیتے بر ہاتھ رکھ کر اد پبہ تے روہانسی آواز میں کہا ۔ وہ پار پار چ ھرچ ھری لے رہی ت ھی اور‬
‫میسم فہقے لگا پا اس کی چالت سے مچزوز ہو رہا ت ھا ۔ نہ سب کر کے اس کی روح کو نشکین‬
‫مل رہی ت ھی ۔‬

‫” ارے ک ٹوں تھٸ ک ٹوں آ رہی اپ نا پ نارا یو ہے ات ھی ات ھی پازہ پازہ مارا ہے میں تے “‬

‫میسم تے مضٹوغی حیراپگی طاہر کی چوہے کی طرف دپک ھا ت ھر بڑے اپداز میں چوہے کو‬
‫ک‬ ‫س‬ ‫ً‬
‫پ‬
‫ہواٸ یوسہ دپا ۔ داپبہ تے فورا مبہ بر ہاتھ رک ھا ۔ اور انکاٸ روکی س ناہ ر گ کا پد ل چوہا ت ھا‬
‫جس کی موپخ ھیں کافی بڑی ت ھی ۔ اور وہ اسے یوسے دے رہا ت ھا ۔‬

‫” چاہل پاگل کہیں کا گ ندا کہیں کا “‬

‫میسم کے اس اپداز بر وہ چال ات ھی انکاٸ آ رہی ت ھی پار پار اور وہ یو بڑے مزے سے اسے‬
‫ہاتھ میں لتے اسے ڈراتے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” چو ت ھی کہو “‬

‫میسم تے ت ھ ٹویں اخکا کر پاک ت ھالٸ اسے اس وفت اد پبہ بر کوٸ برس پہیں آ رہا ت ھا ۔ وہ‬
‫اور قرپب سے قرپب آ پا ۔ اد پبہ کی چان بر ین گٸ ۔‬

‫” ک نا چا ہتے ہو چدارا یول دو اب “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے روہانسی آواز میں کہا وہ دیوار سے لگی آ ک ھیں پ ند کتے ک ھڑی ت ھی ۔ میسم اب پلکل‬
‫سا متے آ خکا ت ھا ۔ اور اس کی چالت بر ہیسی آ رہی ت ھی ۔ پنلے رپگ کے چوڑے میں دمکتی‬
‫سف ند رپگت لتے اس وفت وہ اسے سف ند چوہ نا لگی۔ اب وہ چوہے کو اس کے جہرےکے‬
‫قرپب کتے دویوں کی سکل کا موازنہ کر رہا ت ھا‬

‫” چاہ نا یو میں پہت کخھ ہوں تم سے “‬

‫میسم تے چوہے کو دھیرے سے ہالتے ہوۓ اپک نظر اس بر ڈالی اور ت ھر داپت بیس کر‬
‫اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ چو دھیرے دھیرے کاپپ رہی ت ھی ۔‬

‫” سب کروں گی یولو سب کروں گی “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ چوڑ کر تے چارگی سے کہا ۔ میسم تے داپت نکالے اور چ یب سے سابر نکاال ۔‬

‫” ت ھنک ہے ت ھر رکھ د پنا ہوں نہ وانس “‬

‫‪2‬‬

‫بڑے برسکون اپداز میں کہتے ہوۓ وہ چوہے کو سابر کے اپدر ڈا لتے ہوۓ یوال ۔ اد پبہ تے‬
‫سکھ کا سانس ل نا ۔‬
‫” میں پاہر چا رہا ہوں ک ھنلتے “‬

‫یورے داپت نکال کر اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ اور ت ھ ٹوں کو سرارت سے اوبر یپچے ک نا۔ چ نکہ‬
‫ل ٹوں بر قاپجانہ مشکراہٹ ت ھی‬

‫“ یو ؟“‬

‫اد پبہ تے ابرٶ چڑھاۓ اور اوبر والے ہوپٹ کا کخھ خصہ ت ھی پاگواری سے اوبر ک نا ۔ میسم‬
‫س ناہ رپگ کی سرٹ پہن کر اور سایولہ لگ رہا ت ھا ۔ سام ہو دوپہر ہو نس کرکٹ کرکٹ کاال‬
‫کوا لگ نا ت ھا اسے وہ ۔ اد پبہ تے پاگوار نظر ڈالی‬

‫” یو نہ کہ میری دسمن تم ہو اس یورے گ ھر میں اپا گتے ہوۓ ہیں حیردار چو تم تے نہ‬
‫پات ان پک پہیجاٸ “‬

‫میسم تے داپت بیس کر کہا اور حیردار کرتے کے اپداز میں سابر کو اوبر ک نا ۔ اد پبہ تے‬
‫چ ھرچ ھری لی ۔ اس کا سر زور زور سے اپ نات میں ہلتے لگا ۔‬

‫” اگر انشا ہوا یو پاد رک ھنا نہ چوہا نم ھاری ک ناب میں رکھ کر اوبر بیٹھ چاٶں گا “‬
‫پ‬ ‫پ‬
‫میسم تے تیز تیز کہا وہ یوری آ ک ھیں ک ھولے اد پبہ کے قرپب ہوا ت ھا ۔ اور ت ھر آ ک ھیں‬
‫سکیڑے حیردار کر د تپے کے اپداز میں کہہ رہا ت ھا ۔چ نکہ اد پبہ کی آپکھوں کے آگے اس کی‬
‫ک ناب میں مشال ہوا چوہا گ ھوم گ نا ۔‬

‫” اٶ تپے۔ے۔ے۔ے۔ے۔“‬

‫انکاٸ کی آواز نکا لتے ہوۓ مبہ کے آگے ہاتھ رک ھا ۔ اس کی چالت غیر ہو چکی ت ھی اور دل‬
‫اس بری طرح م نالپا کہ وہ ت ھاگتی ہوٸ قرپتی پ یت الجال کی طرف بڑھی ۔ میسم ت ھی فہقہ لگا پا‬
‫اب اس کے پیخ ھے ہی ت ھا ۔‬

‫” دفعہ ہو چاٶ میری پال سے چو مرضی کرو “‬

‫اد پبہ بری طرح انکاٸ کرتے کے اپداز میں چ ھکی آوازیں نکال رہی ت ھی نمشکل الفاظ ادا‬
‫کتے ۔ دل کخھ ہلکا ہوا یو ت ھر غصے سے کلی کرتی پاہر آٸ ۔‬

‫” گڈ گرل “‬

‫میسم تے مشکرا کر کہا ۔ چ نکہ وہ یو اب ک ھاچاتے والی نظروں سے اسے دپکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” چلو میرے پلنک تے تی پ ناری سی آپتی کو پاۓ یول دو “‬


‫میسم تے ت ھر سے ساپ نگ پ نگ اد پبہ کے قرپب ک نا ۔ پاز آ چاتے والوں میں سے یو وہ ت ھی‬
‫پہیں ت ھا ۔‬

‫” دفعہ ہو چاٶ۔و۔و۔و۔و۔“‬

‫اد پبہ تے اب کی پار اسے دھکا دپا ۔ وہ ہیشتے ہوۓ چ ند قدم پیخ ھے ہوا ۔‬

‫” چا رہا ہوں اپ نا ت ھاٶ ک ٹوں ک ھا رہی ہو “‬

‫میسم تے چود کو گرتے سے سیٹ ھا لتے ہوۓ کہا ۔ ت ھر سیتی پجا پا ہوا مڑا ۔ اد پبہ تے ات ھی‬
‫سکون کی سانس ل نا ہی ت ھا کہ وہ ت ھر سے پلنا ۔‬

‫” عج یب ہے و نسے اپک پات ہے ڈاکیر کیسے پ ٹو گی تم ؟“‬

‫مضٹوغی حیراپگی طاہر کرتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ تے روتے خیسے سکل پ نا لی ت ھی چان ہی‬
‫پہیں چ ھوڑ رہا ت ھا ڈھ یٹ یو وہ پچین سے ت ھا ۔‬

‫” دفعہ ہو چاٶ پہاں سے “‬

‫اد پبہ کی آواز اب ت ھٹ رہی ت ھی ۔ اپتی یوری فوت لگا کر وہ چیچی ۔‬

‫” اچ ھا اچ ھا چا رہا ہوں “‬

‫میسم تے ہاتھ کے اسارے سے نشلی دی ۔ مشکراہٹ دپاٸ‬


‫” انشا ت ھی ک نا کر دپا میں تے مرا ہوا ہے تے چارا پ ناہے حب زپدہ ت ھا مخ ھے یو پب ت ھی‬
‫چوف پہیں آپا “‬

‫معصوم سی سکل پ نا کر کہا اور سابر ک ھول کر ت ھر سے دپک ھا ۔ اور اد پبہ کی طرف سابر اس‬
‫اپداز سے بڑھاپا خیسے کہہ رہا ہو لو تم ت ھی دپکھو ۔‬

‫” امی!!!!!!!!!“‬
‫ت‬
‫اد پبہ دویوں ہات ھوں کی مٹ ھاپاں ھییچ کر اس قدر زور سے چیچی کہ اب کی پار وہ وافعی گڑ بڑا‬
‫گ نا ۔ ڈر ت ھا کہ غزرا ت ھٹھو کی چگہ اچمد م ناں ہی نہ اتھ چاٸیں ۔‬

‫” اچ ھا ۔۔اچ ھا چا رہا ہوں“‬

‫چلدی سے تیز تیز قدم ات ھا پا وہ دوسرے یورشن کے ز تپے ابر رہا ت ھا ۔ اور اد پبہ روہانسی‬
‫ہاری ہوٸ صورت پ ناۓ گہرے گہرے سانس لے رہی ت ھی ۔ آپکھوں میں موتے موتے‬
‫آنسو اور زپان بر میسم کے لتے نعرنفی الفاپات تھے ۔‬

‫*******‬

‫” آٶٹ پہیں ہو رہا نہ پار “‬


‫لڑکے تے تیر پیخ کر پاس ک ھڑے لڑکے سے کہا ۔اور ت ھر سا متے وکٹ کے آگے پال چماۓ‬
‫ک ھڑے میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” اٶۓ پات شن اس کو چ ھوڑ نہ پہیں ہوتے واال آٶٹ یو دوسرے والے کو اڑا “‬

‫ساتھ ک ھڑے لڑکے تے گی ند ہاتھ میں لتے ک ھڑے لڑکے کے کان کے قرپب ہو کر کہا‬
‫۔حیر یور کے م ٹوسط ط نقے کے عالقے کے گراٶپڈ میں کرکٹ ک ھنلتے وہ آج پہلی دفعہ ا تپے‬
‫دوست کے کہتے بر آپا ت ھا۔ ل نکن پہاں سا متے ک ھڑے میسم پام کے لڑکے تے پ ٹی نگ میں‬
‫ذل نل کر دپا ت ھا ۔‬

‫وہ اوتیر کھالڑی کے طور بر آپا ت ھا اور پب سے چما ک ھڑا ت ھا ۔ چھ اور چار سکور سے یو کم‬
‫پ ناتے کا پام پہیں لے رہا ت ھا نمشکل دو دوسرے کھالڑی آٶٹ کر سکی ت ھی ان کی پٹم بر‬
‫سکور ہی میسم کی وجہ سے پہت زپاہ ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” پافی پٹم کا ک نا تھٸ ک ھنل ہی وہ رہا اک نال “‬

‫لڑکے تے غصے سے کہتے ہوۓ ت ھوک اپک طرف ت ھی نکا اور ہاتھ میں پکڑی گی ند کو انگل ٹوں‬
‫کی گرفت میں سیٹ ک نا ۔ اس کی گی ند پازی کے لتے وہ پہت مشہور ت ھا اس کا دوست‬
‫بڑے شوق سے اسے اپتی پٹم کے لتے ک ھنلتے کے الپا ت ھا ۔ بر پہاں میسم کی وجہ سے وہ‬
‫برنشان ہو کر رہ گ نا ت ھا ۔‬
‫” نہ انشا ہی ہے نس دوسرے چو ساتھ ہیں ان کو سکور ہی پا پ ناتے دے اگر نہ ادھر چا پا‬
‫ت ھر ہلنا ہی پہیں “‬
‫پ‬
‫لڑکے تے آ ک ھیں گ ھماتے ہوۓ اسے مسورہ دپا ت ھا ۔‬

‫” چاک کروں انشا حب ت ھی نہ ادھر آ پا چ ھکے چوکے سے کم بر آ پا ہی پہیں “‬

‫لڑکے تے لب کا تپے ہوۓ پال پیخ ھے کتے ۔ دوسرے لڑکے تے ت ھی برنشان صورت‬
‫پ ناٸ ۔ ا نسے خیسے اس کی پات کی نضدیق کر رہا ہو ۔ وہ ت ھر سے گی ند ہاتھ میں پکڑے میسم‬
‫کی طرف بڑھ رہا ت ھا ۔ اور اب کی پار ت ھر وہ چھ سکور کی اوپجاٸ میں گی ند کو اچ ھال خکا ت ھا۔‬
‫اور ت ھر وہ ر کتے والوں میں سے پہیں ت ھا ۔ دپک ھتے ہی دپک ھتے وہ اپتی پٹم کو خی نا خکا ت ھا ۔ اور‬
‫نہ سب وہ آج پہلے دن پہیں کر رہا ت ھا وہ ہمیشہ سے ک ھنلنا ہی انشا ت ھا ۔ پلے پازی اس قدر‬
‫ساپدار ت ھی کے ا چھے اچ ھوں کے چ ھکے چ ھوٹ چاتے تھے ۔ سکول اور کا لج کی طرف سے‬
‫ت ھی وہ ہمیشہ مراد سے چ ھپ کر ک ھنلنا ت ھا ۔ اس کو اگر کوٸ پ ندہ سٹورٹ کرپا ت ھا یو وہ تھے‬
‫چود اچمد ۔‬

‫**********‬

‫”آواز آہشبہ کرو اس کی “‬


‫اد پبہ تے سر بر ک ھڑے ہو کر غصے میں کہا ۔ میسم ان کے یورشن میں تی وی بر کرکٹ‬
‫میچ اوپچی آواز میں لگاۓ بیٹ ھا ت ھا ۔ وہ پہت دبر سے بڑ ھتے کی کوشش میں سر گرداں آچر‬
‫ت ھک کر پاہر آٸ ت ھی ۔ وہ برسکون ماچول میں بڑ ھتے کی عادی ت ھی اور کرکٹ کا شور یو و نسے‬
‫ہی پاقاپل برداست ت ھا اسے ۔ میسم کے ساتھ ساتھ کرکٹ سے ت ھی نقرت ہو چکی ت ھی اسے‬
‫۔‬

‫” ک ٹوں ؟“‬

‫میسم تے گردن موڑ کر مصروف سے اپداز میں اد پبہ بر اپک نظر ڈالی اور ت ھر نظریں تی وی‬
‫بر چما دیں۔ آج پہت اہم پاکش نان کا میچ ت ھا اور یپچے یو کرکٹ دپک ھنا سجتی سے م نع ت ھا ۔اس‬
‫لتے حب ت ھی کرکٹ میچ دپک ھنا ہوپا یو میسم اور چواد اوبر کا ہی رخ کرتے تھے ۔ ک ٹوپکہ اس‬
‫یورشن میں بڑے نعتی اچمد م ناں اور مراد پہت کم آتے تھے ۔‬

‫” میرا بییر ہے کل اور پات سٹو نم ھارا ت ھی یو ہے کل بییر “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے پاد آ چاتے بر کمر بر ہاتھ دھر کر آ ک ھیں سکیڑ کر میسم کی طرف دپک ھا ۔ اس کامبہ‬
‫ت ھی حیرت سے کھل گ نا ت ھا۔ کی نا البرواہ ت ھا وہ اپک وہ ت ھی جس کی چان بر پتی ت ھی دن‬
‫رات اپک کتے ہوۓ ت ھی ۔‬
‫دویوں کے ساالنہ امیجاپات سروع ہو چکے تھے ۔ پارٹ ون کے بییر میسم دے خکا ت ھا اور‬
‫اب اد پبہ کے ساتھ ساتھ پارٹ یو کے بییر ت ھی دے رہا ت ھا ۔‬

‫” کر لی ہے میں تے پ ناری “‬

‫البرواہی سے چواب مال۔ وہ بڑے غور سے میچ دپک ھتے میں مصروف ت ھا۔ پلکہ اپ نا ک ھوپا ہوا ت ھا‬
‫خیسے چود اس پلے پاز کی چگہ ک ھنل رہا ہو۔ اد پبہ کو پپ چڑھی ت ھی اس کے اس اپداز بر ۔‬

‫” یپچے چا کر دپکھو تی وی “‬

‫داپبہ تے تی وی کے آگے آ کر کہا۔ وہ اپک دم اچ ھل ہی بڑا ت ھا ۔ گ ھور کر اس کی طرف‬


‫دپک ھا ۔ چو پالوں کا تے برپ یب سا چوڑا پ ناۓ سرخ جہرہ لتے ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” ک ٹوں پہیں دپکھوں گا نمہیں ک نا نکل نف ہے تم یپچے چلی چاٶ “‬

‫میسم تے داپت بیس کر اسی کے اپداز میں کہا ۔ اپک یو پچ پجا کر وہ اوبر آپا ت ھا۔ اور اب نہ‬
‫آ کر چکم چالتے لگی ت ھی ۔‬

‫” یپچے چپے آۓ ہوۓ ہیں‬

‫اک نڈمی کے اپ نا شور ہے مخھ سے پہیں بڑھا چاۓ گا “‬


‫اد پبہ تے داپت بیس کر غصے سے کہا ۔ دل یو کر رہا ت ھا کخھ ات ھا کر اس کے سر میں‬
‫دے مارے چود یو بڑھ نا ت ھا پہیں دوسروں کو ت ھی بڑ ھتے پہیں د پنا ت ھا ۔‬

‫” اور تم دپکھ پہیں رہی ساٸد کی نا اہم میچ ہے آج اور آواز آہشبہ کروں یو مخ ھے مزا پہیں آ پا‬
‫تم اپک کام کرو ذرا “‬

‫میسم تے رخ موڑ کر پازو صوقے بر نکا کر رازدانہ اپداز میں کہا ۔‬

‫” تم کایوں میں روٸ ت ھونس کر بڑھ لو “‬

‫ہاتھ کو ہوا میں مار کر بڑے اپداز سے کہا ۔ اور اپتی طرف سے پات چٹم کر دی ار پبہ کی‬
‫تے ساحبہ ہیسی امڈ آٸ۔ وہ چو کخن سے چاۓ کے دو کپ لتے آٸ ت ھی اب ان دویوں‬
‫کی پخث بر داپت نکالتی ہوٸ صوقے بر بیٹھ چکی ت ھی ۔‬

‫” تم ک ٹوں ک ھی ک ھی کر رہی ہو چاٶ اور یپچے سے ماموں مراد کو پال کر الٶ “‬


‫ً‬
‫اد پبہ تے چکمانہ اپداز میں ار پبہ سے کہا ۔ ار پبہ تے فورا ہیسی کو دپاپا ۔ اور ہڑ بڑا کر ات ھی‬
‫۔‬

‫”اے ۔۔۔ چ ھی نکی حیردار چو یپچے گٸ “‬


‫میسم تے غصے سے انگلی کا اسارہ کر کے ار پبہ کو ر کتے کے لتے کہا ۔ ار پبہ چو اتھ کر‬
‫ک ھڑی ہوٸ ت ھی ت ھر سے بیٹھ گٸ ۔ اور مبہ پ نا کر اد پبہ کی طرف دپک ھا جس کے پاک‬
‫کے پٹ ھتے ت ھول چکے تھے ۔‬

‫” ار پبہ چاٶ میں کہہ رہی ہوں “‬

‫داپبہ تے گال ت ھاڑ کر چیجتے ہوۓ کہا ۔ ار پبہ ت ھر سے ڈر کر ات ھی ۔ میسم تے گ ھور کر اد پبہ‬
‫کی طرف اور ت ھر ار پبہ کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” گٸ یو پاپگیں یوڑ دوں گا “‬

‫میسم تے ت ھی اوپچی آواز میں کہا ۔ ار پبہ تے دویوں کی طرف چڑ کر دپک ھا ۔ اب اس کے‬
‫جہرے کی چالت ت ھی ان دویوں خیسی ہی ہو چکی ت ھی ۔‬

‫” ک نا ہے تم دویوں کو تھٸ ت ھاڑ میں چاٶ میری طرف سے میں یو اپدر چا رہی ہوں “‬
‫پ‬ ‫پ‬
‫ار پبہ تیر یجتی ہوٸ کمرے کی طرف بڑھ گٸ ۔ چ نکہ وہ دویوں اب آ ک ھیں سکیڑے اپک‬
‫دوسرے کو ک ھا چاتے کے اپداز میں دپکھ رہے تھے ۔‬

‫” رکو ذرا نمہیں پ ناتی ہوں میں ۔ “‬


‫داپبہ تیزی سے ز تپے کی طرف بڑھی ہی ت ھی کہ سا متے سے ہا بیتے ہوۓ چواد اچمد کو دپکھ‬
‫کر رک گٸ ۔ وہ ساٸد اپتی عمر کے جشاب سے زپادہ تیز سیڑھ ناں چڑھ کر اوبر پہیچے تھے‬
‫۔ اد پبہ کے پاس سے البرواہ سے اپداز میں گزرتے ہوۓ میسم کی طرف بڑھے ۔‬

‫” ہاں تھٸ ک نا پ نا ت ھر “‬

‫دویوں ہات ھوں کی ہٹ ھنلوں کو مشلتے ہوۓ وہ بر چوش اپداز میں میسم سے یوچھ رہے تھے ۔‬
‫وہ اور میسم پاکش نان کے میچ بر ا نسے ہی برچوش ہوتے تھے ۔‬

‫” چاچو پہلے اس چڑپل کو روکیں چا رہی ہ نلر کو پالتے “‬

‫میسم تے ہاتھ کا اسارہ اد پبہ کی طرف کرتے ہوۓ کہا ۔ چواد تے اب چا کر اد پبہ کی‬
‫موچودگی کو مجسوس ک نا ت ھا ۔‬

‫” داتی ک نا مسٸلہ ہے تھٸ “‬

‫چواد تے اد پبہ کی طرف رخ ک نا۔ وہ اد پبہ کو پ نار سے داتی ہی کہتے تھے ۔ اد پبہ مبہ نسور کر‬
‫پ‬
‫رہ گٸ تیر یجتی داپت بیشتی وہ چواد کے قرپب آٸ ۔‬
‫” ماموں تھٸ آپ یپچے چلے چاٸیں نہ میرا بییر ہے اپتی اوپچی اس چاہل تے آواز کر رک ھی‬
‫ہے “‬

‫اد پبہ چڑپل کہتے بر پپ گٸ ت ھی ۔ غصے سے میسم کی طرف دپکھ کر کہا ۔ ل نکن وہ اس‬
‫وفت مزپد اس کے ساتھ لڑتے کا سارا موڈ برک کتے میچ دپک ھتے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” میری پات سٹو گڑپا ۔ تم چاٶ یپچے اپا خی شو رہے ہیں کوٸ پہیں ہے یپچے ت ھات ھی اور‬
‫غزرا پازار گٸ ہوٸ میرے کمرے میں چا کر بڑھ ساپاش “‬

‫چواد تے پخکارتے ہوۓ اد پبہ سے کہا ۔ اد پبہ تے خفگی ت ھرے اپداز میں دپک ھا یو چواد تے‬
‫الیجا کے اپداز میں آپکھوں سے اسے چاتے کا اسارہ ک نا ت ھا ۔ہر دفعہ اس کے ساتھ انشا ہی‬
‫ہوپا ت ھا ۔ وہ چ یت چا پا ت ھا ۔‬

‫” ماموں !!!!!“‬

‫ادپبہ تے تےچارگی سے چواد کی طرف دپک ھا ۔ چواد تے ت ھر پخکارتے کے اپداز میں اس کی‬
‫طرف دپک ھا ۔‬

‫” چاٶ ساپاش “‬
‫وہ ہاتھ کے اسارے سے اسے چاتے کے لتے کہہ رہے تھے ۔ اور وہ چارو پا چار ک ناب ات ھا‬
‫کر یپچے چل دی ت ھی چواد ماموں کی وجہ سے اب وہ مراد اچمد کو سکاٸت پہیں لگا سکتی‬
‫ت ھی ۔‬

‫******‬

‫س‬

‫”سٹو اپک کام کر دو میرا “‬

‫میسم کی آواز بر اد پبہ تے سر ات ھا کر اوبر دپک ھا ۔ وہ چاۓ کا بڑا سا مگ ہاتھ میں ت ھامے‬
‫اس کے سر بر ک ھڑا ت ھا ۔ چاۓ کا تے چد شوقین ت ھا وہ اور ہمیشہ یوں ہی بڑے سے مگ‬
‫ً‬
‫میں چاۓ بی نا ت ھا ۔ وہ آج پا ستے کے فورا نعد دوسرے یورشن میں آ گٸ ت ھی چ ناپ نات‬
‫کے برپکی نکل کو نس دو ہی دن پافی تھے اور پچرپاتی کاتی کی پہت سی آرتھ ات ھی اس کی‬
‫رہتی ت ھیں اس تے شوچا ت ھا کہ آج پ نا کر کے ہی دم لے گٸ اور ا پتے اس غزم میں‬
‫ب‬
‫وہ صیح سات چپے کی یٹھی دس چپے پک کافی چد پک کام ناب ہو چکی ت ھی ات ھی ت ھی وہ‬
‫اسی میں مصروف ت ھی حب وہ آ دھمکا ۔‬

‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ُ‬


‫امیجاپات کے دوران یو وہ اسے اس دن کے عد آج دک ھاٸ دے رہا ت ھا ۔اس کی وجہ م‬
‫ن‬
‫پہیں وہ چود ت ھی وہ بییرز میں یوں ہی سات بردوں میں چ ھپ چاتی ت ھی ۔‬
‫اد پبہ تے اپک نظر اس بر ڈالی اور ت ھر آرام سے کاتی بر چ ھک گٸ ۔‬

‫”میرے پاس وفت پہیں ہے نمہیں نظر پہیں آ رہا ک نا ؟ کاتی پ نا رہی ہوں اپتی“‬

‫اس کی طرف د پک ھے پ نا وہ مصروف سے اپداز میں کہہ رہی ت ھی۔ وہ یو ازل سے ڈھ یٹ ت ھا‬
‫ہ ٹوز و نسے ہی ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫”وہ یو دپکھ ہی رہا ہوں “‬

‫میسم تے ت ھ ٹویں اخکا کر اخیتی سی نظر اس کی کاتی بر ڈالی ۔ وہ بڑے اپہماک سے سف ند‬
‫کاغز بر چ ناپ نات کی آرتھ پ ناتے میں مگن ت ھی ۔ دودھ نا م ناسب براش کے پاجن والے‬
‫ُ‬
‫چونصورت ہاتھ بڑی مہارت سے کاتی بر اِ دھر ادھر بیشل کو گ ھما رہے تھے ۔ پالوں کی‬
‫مخصوص اپداز میں یوتی پ نل پ ناۓ د ھلے سے جہرے کے ساتھ وہ ہر زی روح سے تے پ ناز‬
‫ا تپے کام میں مگن ت ھی ۔ اپک دم سے ہاتھ رکے تھے اسے کوفت ہوٸ ت ھی میسم کے‬
‫ت‬
‫یوں سر بر ک ھڑے ہوتے سے لب ھییچ کر ت ھر سے سر اوبر ات ھاپا ۔‬

‫” یو چاٶ پہاں سے اب “‬
‫ً‬
‫اوبری لب کو پاگواری سے اوبر چڑھا کر کہا ۔ میسم تے فورا چواتی ردعمل میں داپ ٹوں کی‬
‫نماٸش کی ۔‬
‫” میری ت ھی قزنکل اپخوکیشن کی کاتی پ نا دو گی“‬

‫بڑا دوس نانہ اپداز ت ھا ۔ ا نسے خیسے وہ اس طرح کہتے سے مان چاۓ گی ۔اد پبہ تے اچ ھی تے‬
‫سے دپک ھا۔ زپان داپ ٹوں کے پیچ میں گ ھماتے ہوۓ آپکھوں کو سکیڑے اس تے اس اپداز‬
‫سے میسم کو دپک ھا خیسے اس کی دماغی چالت بر ساکی ہو ۔‬

‫” دماغ ت ھنک ہے نم ھارا کاتی نم ھاری ہے میں کیسے پ نا سکتی ہوں “‬

‫پ نک کر کہا ۔ اور ما تھے بر پل ڈال کر اسے دپک ھا ۔ چو بڑے آرام سے اسے کہہ رہا ت ھا خیسے‬
‫سب ت ھولے ک ھڑا ہو کہ ان کی اپک پل کے لتے ت ھی پہیں بیتی ت ھی ۔‬

‫” چود پ ناٶ چا کر “‬

‫اد پبہ تے پاک چڑھا کر پاگواری دک ھاٸ ۔ وہ ت ھر سے داپت نکال گ نا ت ھا ۔‬

‫” دپکھ لو نمہیں ت ھی کام بڑ سک نا ہے “‬

‫بڑے رغب سے کہا گ نا ۔ چ نکہ وہ چاپ نا ت ھا وہ کٹھی ت ھی کوٸ کام اسے پہیں کہتی ت ھی‬
‫اسے چو ت ھی کام ہوپا ت ھا وہ پایو چز نقہ سے کہتی تھی پا ت ھر چواد اچمد سے ۔‬

‫” مخ ھے اور تم سے کام “‬
‫اد پبہ تے ت ھر سے چ ھکا ہوا سر چ ھنکے سے ات ھاپا ۔ اب کی پار طیز ت ھرا لہجہ ت ھا اور حیرت سے‬
‫قلم ل ٹوں میں دپاۓ اب وہ اسے دپکھ رہی ت ھی چو بڑے اپداز سے گردن اکڑاۓ ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” ک نا ہو گ نا ہے نمہیں “‬

‫اد پبہ تے نمسچرانہ اپداز میں ہاتھ کو پجاپا ۔‬

‫” چلو چلو راسبہ پایو “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ کا اسارہ کمرے کے دروازے کی طرف ک نا ۔وہ چو چواتی کارواٸ کے طور بر‬
‫اس کے سر بر چ یت لگاتے کوآگے بڑھا ا پتے ہاتھ اور چاۓ کے کپ کا یوازن برقرار‬
‫ُ‬
‫پہیں رکھ سکا اور چاۓ بڑے برتم سے کپ سم یت اد پبہ کی ک ھلی ہوٸ کاتی بر ڈھیر ت ھی ۔‬
‫اپک ساتھ ہی دویوں کے مبہ کھلے ۔‬

‫” چاہل نہ ک نا ک نا “‬

‫اد پبہ کی ہول ناک چیخ ات ھری ۔ چلدی سے اپتی کاتی بر سے کپ کو ات ھاپا ۔ اور داپت بیشتے‬
‫ً‬
‫ہوۓ ک ھا چاتے والی نظر ا تپے سا متے ک ھڑے میسم بر ڈالی۔ جس تے فورا کھال مبہ پ ندک نا اور‬
‫ت ھوک نگال ۔ اس کے اپدر کی کالی ما پا کو چا گتے کی وہ چود دغوت دے خکا ت ھا ۔ یو چ ناب‬
‫اد پبہ کا چڑپل کا روپ دھارتے کا وفت آن پہیجا ت ھا ۔‬
‫” چان یوچھ کر پہیں ک نا نہ میں تے “‬

‫میسم تے گڑ بڑا کر کہا چ نکہ وہ اس کے چ ناالت کے پلکل برعکس صدمے کی چالت میں‬
‫روہانسی صورت پ ناۓ ڈپڈاٸ آپکھوں سے اپتی کاتی کو دپکھ رہی ت ھی جس کی تیروتی چلد پک‬
‫چراب ہو چکی ت ھی ۔‬

‫” میری اپتی مج یت “‬

‫اد پبہ کی ت ھنگی سی آواز نکلی اور ساتھ ہی اس کی آپکھوں سے آنسو رواں تھے ۔ وہ اس کے‬
‫سا متے یوں پہلی دفعہ رٶٸ ت ھی۔ وہ چو اس کے اع ناب کا سکار ہوتے کے لتے پلکل پ نار‬
‫ک ھڑا ت ھا اچاپک اس کے یوں زاروفطار رو د تپے بر گڑ بڑا ساگ نا ۔‬

‫” اد پبہ دپکھو اپجاتے میں ہوا نہ سب “‬

‫ہڑ بڑاہٹ میں اس کی زپان لڑ ک ھڑا کر لقظ ادا کر رہی ت ھی ۔ اور اد پبہ یو یوں رو رہی ت ھی‬
‫خیسے کسی تے اس کی عمر ت ھر کی چمع یوپچی اس سے چ ھین لی ہو ۔‬

‫” نمہیں ک نا پبہ مج یت ک نا ہوتی ہے نم ھارا ک نا گ نا ہاں “‬


‫ہجک ٹوں میں روتے ہوۓ ت ھاری سی آواز میں کہا ۔ اور جہرہ اوبر ات ھاپا۔ پہلی دفعہ وہ اسے‬
‫یوں تے نسی سے روتے دپکھ رہا ت ھا ۔ پل ت ھر میں ہی سف ند پاک سرخ ہو چکی ت ھی اور سیزی‬
‫پ‬
‫ماٸل ت ھوری سی آ ک ھیں نمکین پاتی چ ھلکا رہی ت ھیں ۔‬

‫” اد پبہ ۔۔ دپکھو تم رو ک ٹوں رہی ہو “‬

‫میسم کی آواز میں اچاپک اس کی چالت کی وجہ سے برمی در آٸ ۔اس کی چالت اس وفت‬
‫وافعی قاپل رچم ت ھی ۔‬

‫” میں میں نٸ لے آ پا ہوں یوٹ پک “‬

‫دویوں ہات ھوں کو ا تپے سیتے بر رک ھتے ہوۓ وہ ت ھوڑا سا یپچے چ ھکا۔ اور وہ چو پب سے صدمے‬
‫کی چالت میں نس نسوۓ ہی پہاۓ چا رہی ت ھی ۔ پٹ ھر کے ک ھڑی ہوٸ ۔‬

‫” پکواس پ ند کرو اپتی برشوں میرا برپکی نکل ہے کیسے پ ناٶں گی میں “‬

‫اس کے پلکل سا متے ت ھنگے گال لتے وہ ا نسے ک ھڑی ت ھی خیسے ات ھی اس کا مبہ یوچ ڈالے‬
‫گی ۔ میسم تے الیجاٸ اپداز میں کخھ کہتے کے لتے ات ھی ہاتھ ات ھاپا ہی ت ھا کہ وہ ت ھن‬
‫ت ھنالۓ ت ھر سے ت ھ نکاری ۔‬

‫” تم چاٶ پہاں سے نس چاٶ مخ ھے اپتی سکل مت دک ھاٶ “‬


‫پاگلوں کی طرح چیخ کر کہا اور ت ھر سے پخوں کی طرح لب پاہر نکال کر روتے لگی ۔ میسم‬
‫برنشان چال تیزی سے وہاں سے نکال ۔ اد پبہ کو آج پہلی دفعہ یوں روپا دپک ھا اسے وافعی میں‬
‫چود بر مالل ہوا ت ھا ۔ یوچ ھل دل سے وہ ز تپے ابر رہا ت ھا ۔‬

‫*******‬

‫” یو سمخھ پہیں رہا وہ رو بڑی ہے آج سے پہلے ک ٹھی یوں روٸ پہیں وہ “‬

‫میسم پجلے لب کو داپ ٹوں سے کجلتے ہوۓ تے خین سے ک ھڑا ت ھا ۔ وہ برنشان چال سا س ندھا‬
‫فہد کے پاس آپا ت ھا ۔ پار پار آپکھوں کے آگے اد پبہ کا آنسوٶں سے بر جہرہ آ رہا ت ھا۔ آج پہلی‬
‫دفعہ اس کی برنشاتی چود کی برنشاتی لگ رہی ت ھی اسے ۔‬

‫فہد چو اس کے اد پبہ کے لتے ا نسے برنشان ہوتے بر حیران ک ھڑا ت ھا اس کے روتے کا شن‬
‫کر حپ سا ہو گ نا ۔ ک ٹوپکہ آج پک خی تے فصے وہ میسم سے شن خکا ت ھا اور خی نا چود اپتی آپکھوں‬
‫سے دپکھ خکا ت ھا ان دویوں کی لڑاٸ میں وہ ہمیشہ میسم کے سانہ نشانہ ک ھڑی ہوتی ت ھی‬
‫اور آج پک کٹھی رو کر کمزور پہیں بڑی ت ھی ۔‬

‫” کیتے بیسے ہیں تیرے پاس “‬


‫ً‬
‫میسم تے شوالبہ اپداز میں دپک ھا ۔ فہد تے فورا چ یب میں ہاتھ ڈاال۔اور ت ھوبیں اخکاتے ہوۓ‬
‫شوال داعا‬

‫”ک ٹوں ک نا ہوا اب ؟“‬

‫” پار اس کی برپکی نکل کاتی اسے لے کر د پتی ہے “‬

‫میسم کا لہجہ اور صورت دویوں برنشان چال ت ھیں ۔‬

‫” دو شو ہیں میرے پاس “‬

‫فہد تے چ یب میں خیتے بیسے تھے نکال کر اپک نظر ڈالی اور ت ھر میسم کی طرف بڑھاۓ چو‬
‫اب اپتی چ یب میں ہاتھ ڈالے ک ھڑا ت ھا ۔ فہد تے آج سے پہلے اسے کٹھی اد پبہ کے لتے‬
‫یوں برنشان ہوتے پہیں دپک ھا ت ھا ۔ پلکہ وہ یو انشا ت ھا کہ کرکٹ کے عالوہ کٹھی کسی حیز کی‬
‫برنشاتی لی نا ہی پہیں ت ھا ۔‬

‫” پہت ہیں مخ ھے دے میں ت ھر چاچو سے لے کر نمہیں دے دوں گا “‬

‫میسم تے عجلت میں کہا وہ چلد از چلد اد پبہ کا مسٸلہ چل کر د پنا چاہ نا ت ھا ۔ پاٸک کو‬
‫کک لگا اسے س نارٹ ک نا ۔‬

‫” حیر ہے پار برنشان ک ٹوں ہوپا ہے رکھ لے “‬


‫فہد تے اس کے ک ندھے بر ت ھنکی دی ۔ اور اس کے ساتھ ہی پاٸک بر شوار ہو گ نا ۔‬

‫********‬

‫” نہ ک نا ہے “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ کی نشت سے گال صاف کتے اور میسم کے ہاتھ میں پکڑے لفاقے بر نظر‬
‫ب‬
‫ڈالی ۔ وہ ات ھی پک وہیں یٹھی رو ہی رہی ت ھی اور اپتی کاتی کو ک ھول چکی ت ھی نمام صفجات‬
‫کو الگ الگ کر چکی ت ھی۔‬

‫” کاتی ہے نٸ لے لو روٶ مت “‬

‫میسم تے برم سے لہچے میں کہا ۔ اب پک رو رو کر اد پبہ کی پاک اور آپکھوں بر شوزش آ‬
‫چکی ت ھی ۔ اب وہ چوپخوار نظروں سے مشٹم کو گ ھور رہی ت ھی ۔‬

‫” کاتی میں چود ت ھی چرپد سکتی ت ھی میں اس مج یت کے لتے رو رہی ہوں چو میں تے اس بر‬
‫کی ت ھی “‬

‫اد پبہ تے داپت بیس کر کہا ۔ اور سر کو اپک چ ھ نکا دے کر جہرے کا رخ دوسری طرف‬
‫ً‬
‫موڑا ۔ اس وفت وہ اسے زہر لگ رہا ت ھا ۔ میسم تے گہری سانس لی اور فورا نٸ کاتی کے‬
‫پاٸپ نڈر کے رین کو ک ھوال وہ اس کے سا متے رک ھی کرسی بر بیٹھ خکا ت ھا ۔‬
‫” اپک کام کرتے ہیں خیتے پیچز سہی ہیں وہ اس نٸ والی کاتی میں لگا د تپے ہیں “‬

‫وہ تیزی سے کاتی میں سے صفجات کو الگ کر کے نکال رہا ت ھا ۔اپداز بڑا مصروف ت ھا ۔‬
‫اد پبہ تے روت ھا سا جہرہ اپک پل کے لتے اس کی طرف موڑا اور ت ھر کخھ شو چتے ہوۓ وہ‬
‫اس کے ہاتھ سے کاتی لے رہی ت ھی ۔ میسم کے اس اپداز تے اپک ملچے کے لتے حیرت‬
‫میں می نال ک نا ت ھا ۔‬

‫ڈر گ نا ہو گا کہ اب میں مراد ماموں سے اس کی درگت نہ پ ٹوا دوں ۔کاال کوا کہیں کا ۔ وہ‬
‫دل ہی دل میں ات ھی ت ھی اسے کوس رہی ت ھی بر اس وفت مبہ سے اسے کخھ کہ نا ا تپے‬
‫پاٶں بر چود کلہاڑی مارتے کے میرادف ت ھا۔‬

‫” رکو میں میں کر کے د پنا ہوں “‬

‫میسم تے ہاتھ کے اسارے سے اسے روکا ۔ وہ اب صفجات کاتی میں برپ یب دے رہا ت ھا‬
‫ان آرتھ کی جن کو وہ پ نا چکی ت ھی ۔‬

‫” نس اب نمہیں صرف چو چاۓ سے چراب پیچز تھے وہ پ ناتے بڑیں گے ت ھر سے پلکہ میں‬
‫ہ نلپ کرپا ہوں ف نل ہوا ہوں دو دفعہ انف انس سی میں بر اپ نا یو کر ہی سک نا ہوں “‬
‫اد پبہ تے نس پاک ت ھال کر اسے چ ھکے سر کو دپک ھتے بر ہی اک نفا ک نا ۔ اس کے ما تھے کے‬
‫پل ہ ٹوز قاٸم تھے ۔‬

‫” آ نسو یو یوپخھ لو “‬

‫میسم تے مشکرا کر اس کی طرف دپک ھا ۔ ل نکن وہاں اس مشکراہٹ کا کوٸ ابر پہیں ت ھا ۔‬
‫جہرے ات ھی ت ھی سکوہ ک نعاں ت ھا ۔‬

‫” سکاٸت نم ھاری اب ت ھی لگے گی “‬

‫اد پبہ تے ت ھنگی سی آواز میں کہا اور غصے سے ت ھر یور اپداز میں مشکراتے میسم کی طرف‬
‫دپک ھا ۔‬

‫” کیسے “‬

‫میسم تے ت ھ ٹویں اخکاٸیں ۔ حب کے جہرے بر کوٸ چوف پہیں ت ھا ۔وہ چاۓ سے‬
‫چراب ہوۓ صفجات کو لفاقے میں ڈال رہا ت ھا ۔‬

‫”میں پ ناٶں گی مراد ماموں کو کہ اس تے میری مج یت برپاد کی ت ھی “‬


‫اد پبہ تے چ نالتے خیسے اپداز میں کہا ۔ ل نکن نہ کنا اس کے جہرہ یو بر سکون ت ھا وہاں نہ یو‬
‫ہواٸپاں اڑی ت ھیں اور نہ ہی چواتی کوٸ غصے سے ت ھرا فقرہ آپا ت ھا ۔ وہ ہ ٹوز اسی طرح‬
‫مشکرا رہا ت ھا ۔‬

‫” کیسے پ ناٶ گی “‬

‫میسم تے بر سکون لہچے میں کہا۔ اور کرسی سے ات ھا ۔‬

‫” میں نہ کاتی دک ھاٶں گی ات ھیں “‬

‫اد پبہ تے داپت بیسے اور خیسے ہی چاۓ کے ساتھ چراب ہوۓ صفجات کو دپک ھتے کے لتے‬
‫سا متے نظر دوڑاٸ وہ وہاں موچود پہیں تھے ۔ صفجات میسم مشکراتے ہوۓ لفاقے میں ڈال‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫” کاتی دو وانس “‬

‫اد پبہ تے پاک ت ھال کر ہاتھ آگے ک نا۔ جس کو فہقہ لگا کر میسم تے ا تپے ہاتھ سے اپک‬
‫طرف ک نا۔ اد پبہ چو ت ھوڑی دبر پہلے اس کی ہمدردی بر حیرت کے سم ندر میں غوطے لگا رہی‬
‫پ‬
‫ت ھی اب پ نک وفت آ ک ھیں اور مبہ دویوں ک ھول چکی ت ھی ۔‬

‫” کام کرو اپ نا میں تے انشا کخھ ت ھی پہیں ک نا اور نہ کسی تے دپک ھا ات ھی “‬


‫میسم تے ا پتے مخصوص اپداز میں ابرو چڑھا کر لب مالۓ ل ٹوں کے قرپب مشکراہٹ‬
‫چ ھناتے کے سیب چ ھوتے سے گڑھے واضح ہوۓ تھے ۔ اد پبہ تے کھال مبہ پ ند ک نا اور‬
‫پ‬
‫آ ک ھیں سکیڑ کر غصے سے دپک ھا۔‬

‫” تم خیشا چال پاز میں تے آج پک پہیں دپک ھا “‬

‫وہ ا تپے لب و لہچے بر وانس آچکی ت ھی اب اس بر چیخ رہی ت ھی ۔ چو مشلشل فہقے بر فہقہ لگا‬
‫رہا ت ھا ۔ ت ھوڑی دبر پہلے والی ہمدری ہوا چکی ہو ت ھی ۔‬

‫” تم دپک ھنا میں ک نا چال کرواتی ماموں سے نم ھارا“‬

‫اد پبہ تے خظرپاک غزاٸم سے آ گاہ کرتے ہوۓ ا تپے مبہ بر ہاتھ ت ھیرا ۔‬

‫” کیسے پ ٹوت یو میرے ہاتھ میں ہے “‬

‫میسم تے لفافہ اوبر ک نا ۔ اور فیجانہ اپداز میں مشکرا کر دپک ھا ۔ وہ چڑ کر تیر پیخ گٸ ت ھی ۔‬

‫********‬

‫کرتے کے کف کے بین پ ند کرپا وہ تیز تیز قدم ات ھا پا مراد اچمد کے کمرے کی طرف بڑھ رہا‬
‫ت ھا ۔کییرپگ والوں کا فون آپا ت ھا وہ وفت یوچھ رہے تھے ۔ پہی پ ناتے کے لتے وہ مراد کے‬
‫کمرے پک پہیجا ت ھا حب اپدر سے آتی مجنلف آوازٶں کی پازگشت تے قدم چما دتے تھے ۔‬
‫” مراد ت ھاٸ ک ٹوں برنشان ہوتے ہیں اپ نا اد پبہ تے ڈاکیر ین کر پہیں یو رہ نا “‬

‫غزرا تے مراد کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ت ھا ۔ وہ سر چ ھکاۓ بیٹ ھے تھے ۔ رزلٹ آ خکا ت ھا اد پبہ‬
‫تے انف انس سی میں ساپدار نمیر لتے تھے جس کی چوسی میں گ ھر میں آج چ ھوتی سی‬
‫نقرپب کا اہٹمام ک نا گ نا ت ھا ۔ آچر کار اب ڈاکیری کی ڈگری کے لتے سب کی نظریں اد پبہ‬
‫سیراز بر پکی ت ھیں ۔ چ نکہ میسم معمولی نمیروں سے صرف پاس ہی ہو سکا ت ھا ۔ مراد کو بڑے‬
‫بیتے کو لے کر پہت برنشاتی ت ھی کم از کم ا چھے نمیروں میں پاس ہی ہو چا پا ۔ وہ یو چواد سے‬
‫ت ھی چار ہاتھ آگے نکال ت ھا چواد تے کم از کم م نڈ نکل ا چھے نمیروں میں پاس یو ک نا ت ھا ۔‬

‫” میسم اگر چ ھوتی موتی یوکری ت ھی کرپا ہوا یو ک نا ہے “‬

‫غزرا تے مشکراتے ہوۓ اپک نظر برنشان ک ھڑی رانعہ بر ڈالی اور ت ھر مراد کی طرف دپک ھا ۔‬
‫رانعہ شوہر کے غصے سے برنشان چال ک ھڑی ت ھیں۔‬

‫” چواہش یو نہ ت ھی دویوں ڈاکیر بیتے اپک ساتھ دویوں کو کلی نک پ نا د تپے “‬

‫مراد تے گہری سانس لی ۔ جہرے بر مایوسی ت ھی ۔ پاہر ک ھڑے میسم بر حیرت کے پہاڑ‬
‫س‬
‫یوٹ رہے تھے۔ ل نکن نہ ک نا نہ حیرت عج یب سی حیرت ت ھی ۔ جسے مخ ھتے سے وہ قاصر ت ھا‬
‫۔‬
‫نہ رسبہ پہت پچین میں اچمد م ناں کی چواہش بر طے ک نا گ نا ت ھا ۔ وہ چا ہتے تھے گ ھر کی‬
‫بیتی گ ھر میں ہی رہے ۔ اور غزرا کو کٹھی نہ نہ لگے کہ ت ھاٸ اس کی بی تی کو بڑھا کر اس بر‬
‫اجشان کر رہا ہے ۔‬

‫” کوٸ پات پہیں بی نا نہ سہی پہو ڈاکیر سہی “‬

‫غزرا تے ت ھر سے نشلی د تپے کے اپداز میں کہا ۔ غزرا کو میسم پہت غزبز ت ھا اور سب سے‬
‫بڑا سکون نہ ت ھا کہ بیتی آپکھوں کے آگے ہی رہے گی ۔رانعہ تے آگے بڑھ کر غزرا کو گلے‬
‫لگا ل نا ت ھا ۔‬

‫وہ جن قدموں بر آپا ت ھا اپہی قدموں سے ک ھوپا ک ھوپا سا وانس لوٹ رہا ت ھا ۔ حب نظر سا متے‬
‫بڑی ۔ وہ تیرٹ گرین پ نارسی سے چوڑے میں مشکراتی ہوٸ اوبری ز پبہ یپچے ابرتی ہوٸ آ‬
‫رہی ت ھی ۔ آج وہ اسے کسی اور ہی نظر سے دپکھ رہا ت ھا جس نظر سے آج سے پہلے اس تے‬
‫کٹھی اسے پہیں دپک ھا ت ھا ۔‬
‫پ‬
‫سف ند رپگت گالتی گال ت ھری سیز ملی چلی بڑی سی آ ک ھیں پ نصوی جہرہ ک ھڑی چ ھوتی سی پاک‬
‫پ نک ھڑی سے ہوپٹ معرور سا اپداز لم نا قد سڈول سا پدن رنسمی ت ھورے ک ندھوں پک آتے پال‬
‫۔ وہ وافعی میں اپتی دلکش ت ھی پا آج اسے لگ رہی ت ھی آج سے پہلے اس کی نہ چونصورتی‬
‫اس کی نظر ک ٹوں پہیں دپکھ سکی ت ھی ۔ وہ یو کٹھی اسے سف ند چوہ نا لگتی ت ھی ۔ کٹھی چتی‬
‫ما پا کٹھی برقاتی چڑپل بر آج یو وہ دل کے ساز ہی چ ھیڑ گٸ ت ھی ۔‬

‫” چلن ہو رہی ہے نہ “‬

‫ہاتھ پیخ ھے پاپدھ کر دھیرے دھیرے ہلتے ہوۓ وہ شوخ سے اپداز میں اس کے پلکل‬
‫سا متے آ کر ک ھڑی ت ھی ۔ اس کے دل میں پجتے والے ساز سے پکسر اپجان ۔ وہ چو اپجاتے‬
‫سے سچر میں چکڑا ک ھڑا ت ھا اس کے ا نسے معرور سے اپداز بر مشکراہٹ دپا گ نا وہ اپداز جس بر‬
‫اس کے دماغ کی گ ھٹی ناں پجتے لگتی ت ھیں آج دل کی گ ھیتی پج رہی ت ھی ۔ آج اس کی کوٸ‬
‫پات ت ھی بری پہیں لگ رہی ت ھی ۔ دلجشتی سے اسے دپک ھا چو اپتی طرف سے تیر چال کر اب‬
‫اس کی طرف سے آتے والے تیر کا اپ نطار کر رہی ت ھی۔ میسم کخھ دبر ےو یوپہی دپک ھنا رہا‬
‫ت ھر سرارت کی رگ ت ھڑک ہی ات ھی اور وہ ا تپے براتے اپداز کو اپ نا گ نا ت ھا ۔‬

‫” تم سے اور میں چلوں چوپا دپکھو میرا “‬

‫میسم تے قرپب ہو کر کہا ۔ آج اس سے لڑتے میں دل عج یب ہی طرز سے گدگدا رہا ت ھا ۔‬


‫اس کی ہر ادا دل کو ت ھلی لگ رہی ت ھی ۔ اد پبہ کی نظر تے ساحبہ اس کی چ نل بر بڑی ۔‬
‫اور ت ھر ہاتھ وہ ل ٹوں بر رکھ چکی ت ھی ۔‬

‫” ک نا ہے گ ندی سی ہواٸ چ نل “‬
‫ہلکا سا فہقہ لگاتے ہوۓ کہا ۔ وہ ہیس رہی ت ھی اور میسم اس کے داپت دپکھ رہا ت ھا ۔‬
‫برپ یب سے موپ ٹوں کی لڑی سے داپت ۔ افف نہ سف ند چوہ نا اس قدر جسین ہے میں تے یو‬
‫آج سے پہلے کٹھی مجسوس ہی پہیں ک نا ۔ سرارت سے ت ھ ٹویں ات ھا کر اپتی مشکراہٹ‬
‫چ ھناٸ ۔‬

‫” میرا مطلب ت ھا میرے چوتے کو ت ھی پہیں برواہ “‬

‫مشٹم تے کالر ک ھڑے کتے تھے ۔ اور اس تے ا تپے مخصوص اپداز میں انگلی کو پاک کے‬
‫یپچے سے گزارتے ہوۓ پاک کو سکیڑا ت ھا ۔ آج یو وہ ہواٶں میں اڑ رہی ت ھی۔‬

‫” اور پات سٹو ات ھی یو انف انس سی کی ہے ڈاکیر ت ھوڑی نہ ین گٸ ہو چو اپتی اکڑ دک ھا‬
‫رہی “‬
‫ک‬
‫اس کی اس ادا سے پاک چڑھاتے بر میسم تے ساحبہ اس کی پاک پکڑ کر ھییچ خکا ت ھا ۔‬

‫” افف پد نمیز “‬
‫پ‬
‫زور سے اس کا ہاتھ چ ھنکتی خفگی سے اسے د ک ھتی اس کی مشکراہٹ سے تے حیر مبہ میں‬
‫بڑ بڑاتی ہوٸ آگے بڑھ رہی ت ھی ۔ چ نکہ وہ اپک ایو کھے سے خضار میں چکڑا وہیں ک ھڑا ت ھا۔‬
‫****‬

‫***********‬

‫” دادا خی کو پ نا پا ہوں چا کر میچ دپکھ رہا ہے میسم “‬

‫تیرہ سالہ چز نقہ تے مبہ بر ہاتھ ت ھیرتے ہوۓ قدم کمرے سے پاہر کی طرف بڑھاۓ ۔‬

‫خی یو نہ ہیں چ ناب چز نقہ مراد آج ان کا نعارف ت ھی ہو ہی چاۓ میسم کے آتھ سال نعد‬
‫حب مراد اچمد اور رانعہ مایوس ہو چلے تھے یو چ ناب موصوف کی آمد ہوٸ میسم سے پلکل‬
‫برعکس چ ناب اچ ھی چاضی ضخت رک ھتے والے گول م ٹول سے مرد نما چپے ہیں۔ اد پبہ کا الڈال‬
‫اور میسم کا دسمن ہوتے کا سرف چ ناب کو ت ھی چاصل ہے ۔‬

‫میسم چو پاپگیں نشارے صوقے بر لی نا کرکٹ میچ دپک ھتے میں مصروف ت ھا چز نقہ کی دھمکی بر‬
‫اچ ھل کر بیٹ ھا ۔‬

‫” اوۓ رک رک فٹ پال کہیں کے پہیں یو اپک کک انسی بڑے گی لڑھک نا ہوا چاۓ گا‬
‫“‬
‫میسم تے پجلے لب کو داپ ٹوں میں چکڑ کر کہا ۔ چزنقہ کمر بر ہاتھ رکھ کر پاک ت ھال کر مڑا ۔‬
‫اس کا کوٸ نش ندپدہ شو آتے واال ت ھا اور میسم اسے تی وی پہیں دے رہا ت ھا ۔ اوبر رانعہ اور‬
‫غزرا کے ڈرامے کا وفت ت ھا اس لتے وہ میسم سے ہی لڑتے پہیچ خکا ت ھا ۔‬

‫” ر نموٹ دو مخ ھے ت ھر “‬

‫ما تھے بر پل ڈال کر رغب سے کہا ۔ دویوں کے درم نان عمر کا پہت قرق ت ھا بر لڑاٸ کے‬
‫دوران دویوں ہم عمر ہی ہو چاتے تھے ۔ میسم ت ھی اسی کے اپداز میں کمر بر ہاتھ دھر کر‬
‫پلکل اس کے سا متے آ گ نا ۔‬

‫” نمہیں نمیز پہیں ہے ک نا ت ھاٸ یول “‬

‫اس کے داٸیں گال بر چ یت لگاٸ ۔ چز نقہ تے تے ساحبہ ا پتے ت ھولے ہوۓ گال بر‬
‫خفگی سے ہاتھ رک ھا ۔ اور گ ھور کر میسم کو دپک ھا ۔‬

‫” ت ھاٸ یول پہلے “‬

‫میسم تے اب اس کے پاٸیں گال بر چ یت لگاٸ ۔ وہ الل ہو گ نا اور ت ھٹیسے کی طرح پاک‬


‫سے آوازیں نکالیں ۔ چ نکہ میسم سیتے بر ہاتھ پاپدھے اس کے اپداز سے مخقوظ ہو رہا ت ھا‬

‫” امی!!!!!!!“‬
‫ت‬
‫چز نقہ تے مٹ ھناں ھییچ کر یوری فوت سے چال کر کہا۔ نہ ہواٸ قاٸر ت ھا ک ٹوپکہ دویوں‬
‫چا تپے تھے رانعہ اس وفت ڈرامہ دپک ھتے اوبر چاتی ہے ۔‬
‫پ‬
‫” نہ د ک ھیں مار رہا مخ ھے لم ٹو کہیں کا “‬

‫چز نقہ تے ت ھر چیخ کر دیواروں سے کہا ۔ ک ٹوپکہ نہ وہ دو چملے تھے چو گ ھر میں ہر آدھے‬
‫گ ھیتے نعد گوپجتے تھے ۔‬

‫” چل چا پہیں ملے گا ر نموٹ “‬

‫میسم تے ہاتھ سے اسے پاہر کی طرف چاتے کا اسارہ ک نا اور چود ت ھر سے صوقے بر ڈھیر‬
‫ہوا۔ اسی ملچے وہ میسم کے دل کی سلط یت بر چکومت کی چ نگ لڑتے والی ہاتھ میں کاغز‬
‫ت ھامے کمرے میں داچل ہوٸ ۔‬

‫” چز نقہ پات سٹو “‬

‫بڑے مصروف سے اپداز میں مدھر سی آواز کے ساتھ چز نقہ کو نکارتی وہ اب دیوں گال کو‬
‫سہالتے چز نقہ کے پلکل سا متے ک ھڑی ت ھی ۔ اس کی آواز کایوں میں بڑتے ہی میسم تے‬
‫برانس میں گردن گ ھماٸ ۔ مخیرمہ آخکل م نڈ نکل کا لج میں داچلہ بیشٹ کی ت ھریور طر نقے‬
‫سے پ ناری کر رہی ت ھیں پہت کم نظر آتی ت ھیں ۔‬
‫ہلکے سے زرد رپگ کے چوڑے میں ک ندھے بر چ ھو لتے دو تپے اور پالوں کی یوتی پ نل میں وہ‬
‫سادہ سی ت ھی آج میسم کے دل کو اچ ھی لگ رہی ت ھی ۔ کمیخت نظر چو اپک پل کو کرکٹ‬
‫کے میچ سے ہیتی پہیں ت ھی آج میچ بر وانس پہیں چا رہی ت ھی ۔‬

‫” ک نا ہوا تھٸ رو ک ٹوں رہا میرا ت ھاٸ “‬

‫نظر چو کاغز سے اوبر ات ھی ت ھی آپکھوں میں آنسو لتے ک ھڑے چز نقہ بر بڑی اد پبہ تے مج یت‬
‫سے چز نقہ کی ت ھورڈی سے پکڑ کر اس کے جہرے کو اوبر ک نا ۔‬
‫پ‬
‫” ادی د ک ھیں نہ پہیں دے رہا ر نموٹ میرا ڈرامہ گزرا چا رہا ہے “‬
‫پ‬
‫وہ پچین سے اد پبہ کہتے میں پاکام ہوا آج پک اد پبہ کو ادی ہی کہ نا ت ھا ۔ اد پبہ تے آ ک ھیں‬
‫سکیڑ کر میسم کی طرف دپک ھا چو پہلے سے ہی دلجشتی سے اد پبہ کو دپکھ رہا ت ھا ۔ اور ت ھر برتم‬
‫سے چز نقہ کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” تم ت ھاگ کر چاٶ ذرا مخ ھے ساپ سے نہ سامان ال کر دو آٶ گے یو ر نموٹ نمہیں ملے گا “‬


‫بڑے بر نقین لہچے میں نشلی دی چز نقہ تے تے نقیتی سے اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔‬
‫ف‬
‫” کس چوش ہمی میں تھٸ “‬
‫میسم تے آبرو چڑھاتے ہوۓ ۔ اد پبہ کی پات بر پ نک کر کہا ۔ اد پبہ تے تے پ نازی برتی‬
‫اور ت ھر سے چز نقہ کو پخکارہ‬

‫” تم چاٶ چز نقہ ت ھروسہ ہے نہ اپتی ادی بر “‬

‫چز نقہ کو نشلی د تپے ہوۓ وہ اس کے گال ت ھنک کر اب میسم کی طرف پلتی ۔ بڑے‬
‫آرام سے اب وہ ا تپے موپاٸل کے کٹمرہ کو میسم بر سیٹ کر رہی ت ھی ۔‬

‫” ک نا کر رہی ہو نہ “‬
‫ت‬ ‫پ‬
‫میسم تے آ ک ھیں سکیڑیں ۔ ل ٹوں کو ھییچ کر اس کے بر سکون اپداز سے ات ھتے والی خظرپاک‬
‫غزاٸم کی یو کو شوپگ ھا ۔‬

‫” وپڈیو پ نا رہی ہوں “‬

‫بڑے اپداز سے اپتی آگے آٸ ہوٸ یوتی کے پالوں کو انگلی میں رول ک نا ۔ لب ت ھی مجنلف‬
‫زاوتے پدل رہے تھے ۔‬

‫” ک ٹوں ؟“‬

‫میسم اپتی چگہ سے اتھ اور صوقے کی نشت سے ت ھالپگ کر اب اد پبہ کے سا متے ت ھا ۔‬
‫” نم ھارا کل ان تی انس بیشٹ ہے نہ اور نم ھاری پ ناری کا پ ٹوت یو د پنا ہو گا نہ ماموں کو‬
‫“‬

‫پلکوں کو مضٹوغی اپداز میں پار پار چ ھنکتے ہوۓ وہ برسکون اپداز میں کہہ رہی ت ھی ۔‬

‫” حیردار چو نہ ک نا تم تے “‬

‫میسم تے آگے بڑھ کر موپاٸل اس کے ہاتھ سے لی نا چاہا چو وہ چلدی سے ا تپے پیخ ھے کر‬
‫چکی ت ھی ۔‬

‫” کروں گی انشا ہی پہیں یو ر نموٹ دو “‬

‫اد پبہ تے اپک ہاتھ آگے بڑھاتے ہوۓ ا پتے خظرپاک غزاٸم سے اسے آ گاہ ک نا ۔ چو قدم‬
‫قدم اس کی طرف بڑھ رہا ت ھا ۔‬

‫” دو پہیں یو ات ھی آ چاتے دو ان کو ذرا “‬

‫اد پبہ تے داپت بیس کر ت ھر سے دھمکی دی ۔ میسم تے پاک ت ھال کر ر نموٹ آگے ک نا ۔‬

‫” پکڑو “‬

‫وہ یوری پ ٹیسی کی نماٸش کر گٸ ت ھی ۔ موپ ٹوں خیسے داپت گالتی ل ٹوں کے اپدر سے‬
‫واضح ہوۓ تھے ۔‬
‫ھاۓ۔ے۔ے۔ے۔‬
‫م‬
‫اس کی ادا میسم کے دل بر یٹھی سی صرب پاپت ہوٸ ت ھی ۔ کمیخت زچم بر زچم ک ھا رہا ت ھا‬
‫خظرہ ت ھا کخھ ہی غرصے میں چ ھلتی چ ھلتی ہو چاۓ گا ۔ وہ ر نموٹ کو ت ھامے اس کو زپان‬
‫نکال کر چڑاتی پاہر چا رہی ت ھی اور میسم کا ہاتھ اپ جاتے میں ہی دل بر آ خکا ت ھا ۔‬

‫********‬

‫” کون ہے “‬

‫ار پبہ تے دروازے کے قرپب سے آواز دی ۔ وہ اور غزرا دوپہر کو یپچے آٸ ہوٸ ت ھیں ۔‬
‫حب دراوزے بر گ ھیتی پجتے بر وہ گ یٹ بر گٸ ت ھی ۔ پاہر کخھ دبر کی چاموسی کے نعد‬
‫کوٸ دروازے کے اور قرپب ہوا ت ھا ۔‬

‫” خی میں فہد “‬

‫گال صاف کرتے کے نعد معدب اپداز میں کہا قسمت تے آج ساتھ دپا ت ھا اور وہ دروازے بر‬
‫ت ھی ۔ گو کےمیسم کا اور فہد کا گ ھر آ متے سا متے ت ھا اور وہ میسم کا واچد چگری دوست ت ھا‬
‫بر ت ھر ت ھی ان کے گ ھر پال نکلف آپا چاپا پہیں ت ھا ۔ ار پبہ کے ساتھ فہد پچین میں اپک ہی‬
‫سکول میں بڑھ نا ت ھا ۔ اور پچین میں یو ک ھنال ت ھی ساتھ کرتے تھے بر بڑے ہوتے ہی نہ‬
‫صرف ک ھنل نا چ ھوٹ گ نا ت ھا پلکہ کالچز ت ھی الگ الگ ہو گتے تھے ۔ ل نکن فہد ار پبہ کے لتے‬
‫اپتی مجسوسات نہ پدل سکا ت ھا ۔ ل نکن سلشلہ صرف اسے دپک ھتے کی چد پک ہی ت ھا ۔ اور وہ‬
‫ت ھی صرف فہد کی طرف سے پک طرفہ ہی ت ھا ۔‬

‫” خی؟ “‬

‫ار پبہ تے تیروتی دروازے کی اٶٹ سے ہی شوالبہ لہجہ اپ ناتے ہوۓ کہا ۔‬

‫” نہ خی برپاتی امی تے ت ھخواٸ ہے “‬

‫فہد تے ت ھوڑا سا آگے ہوتے ہوۓ کہا ۔ ار پبہ تے سر بر دو پبہ درست کرتے ہوۓ دروازہ‬
‫ک ھوال ۔ وہ سا متے برپاتی کی پ نلٹ ت ھامے ک ھڑا ت ھا ۔ سکل بر وہی سرافت طاری کتے چو وہ‬
‫ہمیشہ ار پبہ کو دپکھ کر کرپا ت ھا ۔‬

‫” وہ میسم گ ھر بر ہے “‬

‫اس سے پہلے کہ ار پبہ دروازہ پ ند کرتی اگال شوال داغ دپا ۔‬

‫” خی وہ گ نا ہے بڑے ماموں کے ساتھ “‬

‫ار پبہ تے سر بر دو پبہ درست کرتے ہوۓ کہا ۔ اور ت ھر سے دروازہ پ ند کرپا چاہا ۔‬

‫” کہاں ؟ میرا مطلب ہے کخھ دن سے نظر ہی پہیں آ رہا“‬


‫کان ک ھجاتے ہوۓ اگال شوال کر ڈاال ۔ کا لج یوپ نفارم کے عالوہ کٹھی کٹھی یو وہ دوسرے‬
‫چلتے میں نظر آتی ت ھی ۔ فیرزوی رپگ کے چوڑے میں پک ھری پک ھری سی ہمیشہ کی طرح دل‬
‫میں ابر رہی ت ھی ۔‬

‫” اپڈمیشن کے سلسے میں چوار ہو رہا ہے کسی یوپ ٹورستی میں میرٹ لشٹ میں پام ہی پہیں آ‬
‫رہا “‬

‫ار پبہ تے ساحبہ ا پتے اپداز میں کہہ گٸ۔‬

‫آج ت ھر کا لج گ نا ہے سم نل تی اے ہی کرے گا آ پار یو پہی ہیں “‬

‫ار پبہ تے گہری سانس لی ۔‬

‫” خی ۔۔۔“‬
‫ت‬
‫فہد تے ت ھر یور نظر ڈا لتے ہوۓ معدب اپداز میں کہا ۔ ار پبہ تے لب ھییچ کر سر ہالپا اور‬
‫دروازہ پ ند کرتے کے لتے ہاتھ آگے بڑھاپا حب غزرا اوبر چاتے کے غرض سے وہاں‬
‫آٸیں۔ اور ار پبہ کو دروازے بر دپکھ کر رکیں ۔‬

‫” ار پبہ کون ہے تھٸ “‬


‫ً‬
‫ت ھوڑا سا آگے ہو کر یوچ ھا ۔ غزرا سے وہ سروع سے ہی گ ھیرا پا ت ھا فورا وانسی کے لتے قدم‬
‫پیخ ھے کتے ۔‬

‫” فہد ہے میسم کا یوچ ھا رہا “‬

‫ار پبہ تے کہتے ہوۓ گردن موڑ کر اپک نظر اس بر ڈالی چو اب پاٸک س نارٹ کر رہا ت ھا ۔‬

‫” ارے پہی یو چڑ ہے میسم کی نگاڑ کی “‬

‫فہد کا پام سیتے ہی غزرا کے ما تھے بر سکن تھے ۔ آواز اپتی اوپچی ت ھی کہ پا آساتی فہد پک چا‬
‫پ‬
‫سکتی ت ھی۔ ار پبہ تے غزرا کو آ ک ھیں نکالیں اور چور سی نظر فہد بر ڈالی چو اب چلدی چلدی‬
‫پاٸک کو کک لگا رہا ت ھا ۔ اور پاٸک ت ھا کہ س نارٹ پہیں ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” نہ چود کخھ بڑھ نا ہے اور نہ ہی اسے بڑ ھتے د پنا ہے“‬

‫غزرا کو یو فہد سروع سے ہی نش ند پہیں ت ھا ۔ داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ کا م نڈ نکل‬
‫کا لج میں اپڈمیشن ہو گ نا ت ھا بر میسم کے نمیر ا تپے کم تھے کہ کسی ت ھی کا لج میں میرٹ‬
‫ا چھے مضمون کے لتے پہیں ین رہا ت ھا ۔ چ نکہ مراد یو پہی چا ہتے تھے وہ اب کسی ا چھے‬
‫مضمون میں تی انس کر لے ۔‬

‫” چود کے یو پاپ دادا کا بزنس ہے کوٸ قکر ہی پہیں اسے “‬


‫ار پبہ تے چلدی سے دروازہ پ ند ک نا ۔‬

‫فہد کے دادا کے زماتے سے ان کا سہر میں اپک چ ھوپا ہوپل ت ھا ۔ اور اب وہ ہوپل فہد کے‬
‫والد چالتے تھے ۔‬

‫” امی نس ت ھی ک نا کریں وہ شن رہا ت ھا “‬

‫ار پبہ تے خفگی سے غزرا کی طرف دپک ھا ۔ چو تے پ نازی سے سر کو چ ھنک چکی ت ھیں۔ ار پبہ‬
‫پل یٹ کو پکڑے کخن کی طرف بڑھ گٸ ۔‬

‫” یو سیتے دے “‬

‫غزرا ہاتھ کو ہوا میں مارتی بڑ بڑاتی ہوٸ اوبر چا رہی ت ھیں ۔‬

‫***********‬

‫” تیز ت ھی چال سکتے ہو پاٸک تم “‬

‫اد پبہ تے داپت بیشتے ہوۓ میسم کے کان کے قرپب ہو کر کہا۔ چو چان یوچھ کر آہشبہ‬
‫سی رف نار میں پاٸک چال رہا ت ھا۔‬
‫ب‬
‫وہ تے زار سی سکل پ ناۓ میسم کے پیخ ھے یٹھی ت ھی ۔ و نسے یو اسے چ ھوڑتے اور لے‬
‫چاتے کا کام چواد اچمد کا ت ھا ل نکن آج چواد کو کسی کام کے سلشلے میں سہر سے پاہر چاپا‬
‫بڑ گ نا جس کی وجہ سے اد پبہ کو کا لج چ ھوڑتے کی زمہ داری میسم کے ک ندھوں بر برانشقر ہو‬
‫گٸ ت ھی ۔ جسے وہ اپتی طرف سے یو پا چوتی پٹ ھا رہا ت ھا ل نکن اد پبہ اس سے م نقق پہیں‬
‫ت ھی اسے لگ رہا ت ھا وہ چان یوچھ کر پاٸک آہشبہ چال رہا ہے ۔‬

‫” ک ٹوں ک نا گرا دوں نمہیں میں “‬

‫میسم تےہلکی سی گردن موڑ کر کہا ۔ جس بر وہ اور سرخ ہو چلی ت ھی ۔ مبہ پ نا کر کالٸ بر‬
‫پ ندھی گ ھڑی بر اپک نظر ڈالی ۔ اس کا پہال ل نکچر گزر رہا ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫” نقی نا نم ھارا کا لج ل یٹ لگ نا ہو گا “‬

‫ت ھر سے پاک ت ھال کر اس کے کان کے قرپب ہو کر غراٸ ۔ وہ تے ساحبہ مشکرا دپا ۔ وہ‬


‫کسی براٸو پٹ کا لج سے تی اے کر رہا ت ھا ۔ یوپ ٹورستی اپڈمیشن پہیں ہو سکا ت ھا ۔ چارو پاچار‬
‫مراد اچمد کو اسے تی اے ہی کرواپا بڑا۔‬

‫” ہاں انشا یو ہے “‬

‫لب ت ھوڑے سے پاہر نکال کر ک ندھے اخکاۓ ۔ اد پبہ پپ گٸ ۔‬


‫” یو اسی لتے ل یٹ کروا رہے ہو مخ ھے چان یوچھ کر پاٸک رکو اسی وفت “‬

‫غصے میں ت ھر کر کہا۔ دل ک نا ا تپے پ نگ کو ہی گ ھما کر اس کے مبہ بر دے مارے ۔‬

‫”نم ھاری وجہ سے آہشبہ چال رہا ت ھا “‬

‫میسم تے بر سکون لہچے میں صفاٸ دی۔ اب اسے اد پبہ کے غصے بر غصہ پہیں آ پا ت ھا ۔‬
‫دل کمیخت تے انماتی کر گ نا ت ھا ۔ اور قلعے کے دروازے اد پبہ کی فوج کے لتے ک ھول خکا‬
‫ت ھا ۔اور اب ت ھی وافعی ہی اس کے چ نال سے اپتی رف نار کو قایو کتے ہوۓ ت ھا ۔‬

‫” ک ٹوں میں کوٸ مرنض ہوں چو تم اپ نا آہشبہ چال رہے ہو “‬

‫اد پبہ تے چڑ کر داپت اپک دوسرے کے ساتھ کجکجاۓ ۔ اپک یو اس کے پات نہ پات‬
‫داپت نکا لتے سے وہ اور چڑ رہی ت ھی ۔ اد پبہ کی پات بر وہ تے ساحبہ فہقہ لگا گ نا ۔ اور ت ھر‬
‫سرارت سے ت ھوڑا سا جہرے کو چم دپا ۔‬

‫” اوہ پہیں سچ ۔۔۔ میں یو ت ھول گ نا ت ھا تم یو ڈاکیر ہو “‬

‫مضٹوغی حیرت طاری کرتے ہوۓ ل ٹوں کو پاہر نکاال ۔ اد پبہ تے غرور سے پاک ت ھالٸ ۔‬
‫ک‬ ‫چ ُ‬
‫ل ککڑا ہیں کا ۔‬

‫” نس “‬
‫بڑی ادا سے سر کو چ ھ نکا۔ میسم کی سرارت کی رگ ت ھڑکاتے کے لتے نہ ادا کافی ت ھی۔‬

‫” یو ت ھنک ہے “‬

‫میسم تے ک ندھے اخکاۓ اور ت ھر اپک دم سے پاٸک آسمان سے پابیں کرتے لگی ۔‬
‫پ‬
‫اد پبہ کی چان اپک دم سے چلق میں آٸ ۔ آ ک ھیں ت ھیتے کو ت ھیں ۔ چلدی سے میسم کے‬
‫ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔ اور چود کو گرتے سے سیٹ ھاال۔‬

‫” میسم !!!!“‬

‫چلق سے گ ھتی سی چیخ نما آواز نکلی پاٸک کہ رف نار ہی اپتی تیز ت ھی ۔ اس کا سانس جشک‬
‫ہو گ نا ت ھا ۔ وہ یو کخھ شن ہی پہیں رہا ت ھا نس داپت نکالے پاٸک کی رف نار تیز سے تیز کر‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫” کیشا لگ رہا ہے ڈاکیر صاحبہ “‬

‫میسم تے فہقہ لگاپا ۔ اور آواز کو اوپجا ک نا ۔ اد پبہ کٹھی دو پبہ سیٹ ھالتی کٹھی چود کو سیٹ ھالتی‬
‫پاگل ہو چلی ت ھی ۔ چلدی سے میسم کی کمر کے گرد پازو چاٸل کتے اور سر اس کی بیٹھ‬
‫سے نکا دپا ۔‬
‫افقف ! اپک اور صرب چ ناب پہلی دفعہ وہ اس کے لمس سے آسانہ ہوا یو پبہ چال کہ‬
‫انشان میں ت ھی ارتھ ہوا کرپا ہے میٹ ھا سا کرپٹ ت ھا جس کا ارتھ س ندھا دل بر گدگدی کر رہا‬
‫ت ھا ۔ وہ نشت کے ساتھ جہرہ چ نکاۓ کمر کے گرد پازو چاٸل کتے اس کی سرٹ کو‬
‫مضٹوطی سے پکڑے ہوۓ ت ھی ت ھوڑی دبر پہلے واال غرور ہوا ہو گ نا ت ھا میسم کے لب چود نہ‬
‫چود مشکرا دتے ۔‬

‫” پلیز۔ز۔ز۔ز۔ز سی نڈ آہشبہ کرو میسم “‬

‫جہرہ اوبر ات ھا کر الیجا کے اپداز میں اس کے کان میں ت ھر سے کہا ۔ چاہل کا لقظ چزف ک نا‬
‫ُ‬
‫ت ھا ک ٹوپکہ اس وفت وہ اس کے کے رچم و کرم بر ت ھی ۔‬

‫” اب کون کمیخت آہشبہ کرے سی نڈ ۔ڈ۔ڈ۔ڈ “‬

‫میسم تے سرارت سے چود ساحبہ سرگوسی کی چو وہ پہیں شن سکتی ت ھی ۔ اور پاٸک کی‬
‫رف نار اور بڑھا دی ۔ پال ہوا میں ت ھڑ ت ھڑا رہے تھے اور دل سیتے میں ۔‬

‫********‬
‫پ‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫” امی رانعہ مماتی میرے لتے نہ سب ھی ہیں میں “‬
‫اد پبہ تے چوڑا ات ھا کر حیرت سے کہا۔ پہت ہی پ نارا سا سیز رپگ کا چوڑا ت ھا پلنگ بر چوڑپاں‬
‫دو عدد اور چوڑے ۔ م نک اپ کا سامان پک ھرا ہوا ت ھا چو ات ھی ات ھی رانعہ اس کی ع ند کے پام‬
‫بر دے کر گٸ ت ھیں ۔ ع ند القظر کو کخھ دن ر ہتے تھے ۔ بر وہ یو حیرت میں ڈوتی ک ھڑی‬
‫ت ھی آج سے پہلے یو رانعہ کٹھی اس کے لتے یوں ع ند پہیں الٸ ت ھیں ۔‬

‫” ع ند ہے نم ھاری “‬

‫غزرا تے مشکرا کر کہا اور ت ھر سے بر شوق نگاہوں سے حیزیں دپک ھنا سروع کی ۔ اد پبہ چوڑا‬
‫اپک طرف رک ھا اور الخھ کر غزرا کی طرف دپک ھا‬

‫”وہ یو پ نا ہے بر آج سے پہلے یو ا نسے پہیں آتی ت ھی ع ند میری “‬

‫عج یب ہی ت ھا چو اس کی سمخھ سے پاہر ت ھا ۔غزرا مشکرا دی ۔‬

‫” پدھو کہیں کی بڑی چو ہو گٸ ہے اب ع ند ا نسے ہی آپا کرے گی نم ھاری “‬

‫غزرا تے اس کے سر بر ہلکی سی چ یت لگاٸ ۔ اور وہ زپادہ الخھ کر رہ گٸ ۔‬

‫” مطلب ؟“‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫ش‬ ‫ی‬‫مس‬
‫اپداز پا ھی واال ت ھا اپک نظر مشکراتی غزرا بر ڈالی اور دوسری تی یسی ی تی ار پبہ بر ۔۔‬
‫” لو خی مطلب سمخ ھاٶ اب ان مخیرمہ کو چاتے نہ چاتے گل ہی نہ چاتے پاغ یو سارا‬
‫چاتے ہے “‬

‫ار پبہ تے امرود کو ہاتھ میں گ ھماتے ہوۓ معتی حیز اپداز میں کہا ۔ آپکھوں میں سرارت‬
‫ت ھری ت ھی۔ اد پبہ تے ما تھے بر پل ڈالے اور رخ سارا ار پبہ کی طرف موڑا ۔‬

‫” ک نا اٶل فول پکے چا رہی ہو س ندھی س ندھی پات کرو“‬

‫اد پبہ تے تے زار سی سکل پ ناٸ ۔‬

‫” ارے تھٸ ہوتے والی ساس اپتی پہو کے لتے سادی سے پہلے پہت چاٶ سے ع ند التی‬
‫ہیں یو خی وہی آٸ ہے اس دفعہ نم ھاری ماساہللا سے م نڈ نکل کا لج میں اپڈمیشن چو ہو گ نا‬
‫ہے “‬

‫ار پبہ تے کھل کر وصاحت ک نا کی اس کے یو چودہ ط ٹق روشن ہوۓ تھے ۔‬


‫ب‬
‫دم سادھے نس یٹھی ہی رہ گٸ ۔‬
‫” امی نہ ک نا ہے سب “ اد پبہ تے تے زار سی صورت پ نا کر غزرا کی طرف دپک ھا ۔ وہ چو پار‬
‫پار چوڑے کو ہاتھ میں لے کر چوش ہو رہی ت ھیں ۔ مصروف سے اپداز میں نظر سا متے تے‬
‫زار سی سکل پ ناٸ اد پبہ کی طرف دپک ھا۔‬

‫” ک نا ہے سب ک نا ؟۔۔نم ھارے پاپا ایو تے پچین سے ہی ک نا ہوا نہ رسبہ“‬

‫غزرا تے ڈ بی تے کے اپداز میں کہا ۔ ما تھے بر ہلکے سے سکن ڈالے اب وہ اس کےتے زار‬
‫سے اپداز بر اپتی خفگی کا اظہار کر رہی ت ھیں ۔‬

‫” امی!!!!“‬

‫اد پبہ کی روہانسی آواز نکلی ت ھی ۔ اور ت ھر وہ یو خیسے ساکن سی ہو گٸ ۔ اپک نظر مزے‬
‫سے امرود ک ھاتی ار پبہ بر ڈالی چو اس کے دپک ھتے ہی یوری پاچ ھیں ت ھنالۓ مشکرا دی ت ھی ۔‬
‫مطلب مشٹم ۔۔۔۔‬

‫اپک دم سے میسم یورے کا یورا اس کی نظروں کے سا متے آ گ نا ت ھا ۔ دل کو عج یب سی‬


‫الخ ھن ہوٸ ۔ سارے پچین سے لے کر اب پک کے چ ھگڑے آپکھوں کے آگے سے‬
‫گزتے لگے ۔‬
‫کوٸ اسے نکاررہا ت ھا جس کی پازگشت سماع ٹوں سے پکرا رہی ت ھی ۔ ل نکن وہ یو کخھ ت ھی پہیں‬
‫شن پا رہی ت ھی ۔‬

‫” ار پبہ ات ھو بی نا تم سمی ٹو نہ سب اس کو یو پبہ پہیں کونشا ساپپ شوپگھ گ نا “‬


‫ب‬
‫غزرا تے دو بین دفعہ اد پبہ کو نکارا بر وہ یو صدمے کی چالت میں یٹھی ت ھی ۔ ت ھر چ ھنکے‬
‫سے ات ھی اور تیز تیز قدم ات ھاتی ز تپے کی طرف بڑھی ۔‬

‫” کہاں چا رہی ہو اب “‬

‫غزرا پیخ ھے سے آوازیں د تپے رہ گٸ ت ھیں ل نکن وہ کہاں کخھ شن رہی ت ھی ۔ قدم تیز تیز‬
‫میسم کے کمرے کی طرف بڑھ رہے تھے اور ت ھر پال نکلف وہ اس کے کمرے کا دروازہ‬
‫ک ھولتی اس کے سا متے ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫وہ بی نان پہتے پاول پالوں میں چال پا سیتی پجا پا اپک دم سے اسے یوں سا متے دپکھ کر چوپک‬
‫گ نا۔ پالوں میں پاول سم یت چلنا ہاتھ لمجہ ت ھر کے لتے ت ھم گ نا ۔ وہ سرخ ہویق جہرہ لتے‬
‫اس کے سا متے ک ھڑی ت ھی چو پہت دن سے اس کی رایوں کی بی ندیں چرام کتے ہوۓ ت ھی‬
‫۔‬

‫” میسم “‬
‫ت ھولی سانس کے ساتھ اسے نکارتی اب پلکل اس کے مفاپل ک ھڑی ت ھی ۔ آپکھوں میں‬
‫پ‬
‫آ ک ھیں ڈالے ۔‬

‫” ک نا ہوا تھٸ “‬

‫میسم اس کے جہرے کی اڑی ہوٸ ہواٸپاں دپکھ کر برنشان سا ہوا ۔ پاول کو گلے میں‬
‫ڈا لتے ہوۓ اچ ھی تے سے شوال ک نا ۔‬

‫” نمہیں پ نا ہے ہمارا رسبہ ک نا ہوا ہے بڑوں تے “‬

‫اپتی طرف سے وہ نہ حیر میسم کو پ نا کر اس کے سر بر نمب ت ھوڑ رہی ت ھی ۔ اب نظریں گ ھما‬


‫گ ھما کر اس کے جہرے بر وہی حیرت اور صدمہ پالش کر رہی ت ھی جس میں وہ چود می نال ت ھی‬
‫آ گاہی کے نعد ۔‬

‫” ہاں پبہ ہے “‬

‫میسم تے پارمل سے اپداز میں ل ٹوں کو ت ھوڑا سا پاہرنکال کر کہا۔ دل ہی دل میں یو وہ اد پبہ‬
‫کی چالت بر ہیسی دپا رہا ت ھا ۔‬

‫” مطلب تم۔۔ نمہیں کوٸ اغیراض پہیں “‬


‫ت‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت پ‬
‫اد پبہ کی آواز حیرت میں ڈوتی ہوٸ ھی ۔ آ یں تے کو یں ۔‬
‫ھ‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ھ‬
‫” مج ٹوری ہے تھٸ دادا خی کے آگے کون یول سک نا “‬

‫میسم تے مضٹوغی سیجندگی طاری کی ۔ جہرے بر پال کہ مصوم یت ال کر وہ اب اد پبہ کی‬


‫چالت سے مچزوز ہو رہا ت ھا ۔‬

‫”ک نا یو تم مخھ سے کر لو گے سادی مخھ سے “‬

‫اد پبہ تے بیشاتی بر سکن ڈالے ا تپے سیتے بر ہاتھ ر کھے لقظ چ نا چ نا کر ادا کتے ۔‬

‫” کڑوا گ ھوپٹ ہے بر ت ھر لوں گا “‬

‫میسم تے گہری سانس لے کر ا نسے کہا خیسے اس خیشا مطلوم اور قرمابرادر انشان کوٸ پہیں‬
‫دپ نا میں ۔‬

‫” دپکھو تم چا کر کہو پاپا ایو سے تم مخ ھے پلکل نش ند پہیں کرتے “‬

‫اد پبہ تے پاک ت ھال کر داپت بیشتے ہوۓ اس کے جہرے کو حیرت سے دپک ھا ۔ میسم کا‬
‫ت‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫ردعمل اس کی شوچ کے پلکل برعکس ت ھا ۔ وہ یو ھی ھی وہ یخ ا ھے گا یورے ھر یں‬
‫م‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫چ‬

‫واوپال مجا دے گا بر وہاں یو جہرے بر ت ھر یورسکون موچود ت ھا ۔‬

‫” آۓ ۔ہے۔ہے ۔ہے “‬
‫میسم تے ہاتھ پجا کر مبہ چڑاتے کے اپداز میں کہا۔ اد پبہ تے ما تھے بر پل ڈال کر حیرت‬
‫سے دپک ھا ۔‬

‫” بڑی چاالک پہیں ہو تم واٸٹ ماٸس چود چا کر کہہ دو “‬

‫میسم تے ک ندھے اخکاۓ اور گ نال پاول اس کے سر بر رکھ دپا ۔ اد پبہ تے چ ھیجال کر پاول‬
‫اپک طرف اچ ھاال۔ گ نال پاول اب پ نڈ بر ڈھیر ت ھا۔‬

‫” دپکھو پاگل مت پ ٹو نہ لوگ سچ میں سیرنس ہیں ہم دویوں کی سادی کر دیں گے “‬

‫اد پبہ تے تے خین سے اپداز میں اسے پاور کرواپا ت ھا ۔ وہ ت ھر سے سیتی پجا پا اب کرسی بر‬
‫اسیری سدہ سرٹ کو پہن رہا ت ھا ۔ اس کی پات بر سرٹ کے بین لگاتے ہاتھ اپک ملچے‬
‫کے لتے ُرکے ساتھ ہی سیتی پجاتے لب ت ھی رک گتے تھے ۔‬

‫” یو کر دیں “‬

‫میسم کی البرواہی غروج بر ت ھی ۔ ہاتھ اب ت ھر سے سرٹ کے بین پ ند کر رہے تھے اور لب‬
‫ت ھر سے گول سکل اخی نار کتے سر پلے سے اپداز میں سیتی پجا رہے تھے ۔ وہ سیتی ت ھارت‬
‫کے مشہور س نگ یت‬
‫”ارے رے ارے نہ ک نا ہوا “ کی دھن پجا رہا ت ھا۔ چو اسے آخکل اپتی کف یت کے پلکل‬
‫م ناسب لگ نا ت ھا۔‬

‫” ہا۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ مخھ سے مخھ سے کہہ رہے سادی کرتے کا پاگل انشان جسے تم‬
‫اپک پل کے لتے ت ھی برداست پہیں کرتے ساری عمر کیسے کرو گے مخ ھے برداست “‬

‫اد پبہ تے حیران سی صورت پ نا کر سیتے بر ہاتھ دھرے۔ سا متے ک ھڑے سخص کی دل کی‬
‫چالت سے پکسر اپجان ۔‬

‫” پات سٹو نہ نم ھارا مسٸلہ پہیں ہے میرا مسٸلہ ہے میں ت ھہرا مرد ذات دوسری‬
‫سادی کر لوں گا “‬
‫ن‬
‫میسم تے ک ندھے اخکا کر کہا اور تیز تیز پالوں میں ک گھی چالٸ ۔ چ نکہ لب تے ساحبہ امڈ‬
‫آتے والی مشکراہٹ کو نمشکل روک پاۓ تھے ۔‬

‫” ک نا۔ا۔ا۔اا۔!!!!!“‬
‫پ‬ ‫پ‬
‫اد پبہ کی آ ک ھیں ت ھٹ کر پاہر آتے کو ت ھیں۔ مبہ کھل گ نا ت ھا یو آ ک ھیں سکڑ گٸ ت ھیں۔‬
‫میسم اس چد پک کٹھور ہو سک نا ہے اس تے کٹھی شوچا ت ھی نہ ت ھا ۔‬

‫” ہاں اپک انسی چو مخ ھے نش ند ہوگی “‬


‫میسم تے سرٹ کے کالر بڑے اپداز سے ک ھڑے کتے ۔ سی یٹ کی پارش کی اور اپک نظر‬
‫آٸ تپے میں نظر آتے اس کے عکس بر ڈالی۔ وہی سادہ سا چلبہ اوپچی یوتی دھال سف ند جہرہ وہ‬
‫ک ٹوں اس کے دل کو یوں دھڑکاتے کا سیب بیتے لگی ت ھی ۔‬

‫صرب ۔۔۔‬

‫پہت زور کی صرب میسم دھیرے سے اس کی طرف پلنا چو اب ت ھن ت ھالۓ ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” میں چون تی چاٶں گی نم ھارا “‬

‫اد پبہ تے دویوں ہات ھوں کی ہٹ ھنلوں کو اس کے گلے کے قرپب ال کر چوپخوار لہچے میں کہا ۔‬
‫اور پاٶں کو تے نسی سے پیجا ۔ چ نکہ وہ یو اس اپداز بر تے ساحبہ فہقہ لگا گ نا ت ھا ۔‬

‫” ارے ارے سادی کرپا پہیں چاہتی پ ٹوی ات ھی سے ین رہی ہو “‬

‫میسم تے دویوں ہات ھوں کو گرفت میں لے کر مع تی حیز اپداز میں دپک ھا ۔ بر وہ ات ھی کہاں‬
‫ان نظروں میں چ ھتی نٸ یوپلی مج یت کو ب کرھتے کی چالت میں ت ھی ۔‬

‫” سٹ اپ کوٸ پ ٹوی ویوی پہیں پ ٹوں گی کٹھی میں نم ھاری چاٶ اور چا کر پ ناٶ سب کو‬
‫کہ ہم دویوں کٹھی چوش پہیں رہ سکیں گے “‬
‫ً‬
‫ادپبہ تے چ ھیجال کر ا تپے ہاتھ چ ھنکے اور فورا سیتے بر ہاتھ ا نسے پاپدھے م نادا وہ ت ھر سے ہاتھ‬
‫ت ھام لے گا ۔‬

‫” او۔۔۔۔ہ نلو ۔۔۔۔ میرے ک ندھے بر پ ندوق رکھ کر ک ٹوں چالپا چاہتی ہو مخیرمہ چود چا کر‬
‫کہو مخ ھے کوٸ قرق پہیں بڑپا سادی کسی سے ت ھی ہو ماٸ قرسٹ اپ نڈ السٹ لو از کرکٹ یویو‬
‫؟“‬

‫میسم تے پاٸیں آپکھ کا کوپا دپا کر کہا۔ جس بر وہ چل کر ہی یو رہ گٸ ۔ ک ھا چاتے‬


‫والی نظروں سے اسے دپک ھا ۔‬

‫” راسبہ پایو“‬

‫اس کو ہاتھ کے اسارے سے کہ نا ہوا وہ پاس سے گزر کر پاہر کی طرف بڑھ گ نا ۔ اد پبہ کا‬
‫مبہ اس کے ا نسے معرور ین بر کھلے کا کھال رہ گ نا ۔‬

‫” ت ھنک ہے “‬

‫روہانسی آواز میں مبہ بر ہاتھ ت ھیرتی وہ پاہر کی طرف بڑھی ت ھی ۔‬

‫********‬

‫” پار مطلب کخھ یو ہو ۔۔ کخھ یو “‬


‫اد پبہ تے روہا نسے لہچے میں کہتے ہوۓ ک ناب بر ہاتھ دھرے ۔ وہ کا لج کے الن میں ماہ‬
‫رخ کے سا متے بیٹ ھے ا پتے اوبر آسکار ہوٸ کل کی ت ھناپک خف نفت سے اسے آسانہ کر رہی‬
‫ت ھی ۔ ماہ رخ کو ت ھی ونشا ہی چ ھ نکا لگا ت ھا خیشا اسے لگا ت ھا ۔ ماہ رخ اس کی سکول کے‬
‫زماتے سے دوست ت ھی چو اس کے اور میسم کے ہر فصے ہر چ نگ سے وافف ت ھی ۔‬
‫ن‬
‫” نہ غفل نہ سکل نہ علٹم “‬

‫اد پبہ تے لب کجلے اور ک ناب کو زور سے پ نگ بر پیجا ۔ کل سے سارا سکون عارت ہوا بڑا ت ھا‬
‫۔ رات ت ھی کروٹ پد لتے گزر گٸ ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ آپتی سے پات کرو نہ ا نسے برنشان ہوتے سے ک نا قاٸدہ “‬

‫ماہ رخ تے اس کے ک ناب بر دھرے ہاتھ بر ہاتھ رک ھتے ہوۓ اسے مسورہ دپا۔ جسے شن کر‬
‫اد پبہ تے اور تیزار سکل پ ناٸ ۔‬

‫” ان سے اس لتے پہیں کی چاپتی ہوں وہ ک نا کہیں گی “‬

‫اد پبہ تے گہری سانس لی ۔‬

‫” نم ھارے ماموں کے پہت اجشان ہیں مت ت ھولو نمہیں ڈاکیر پ نا رہے نہ ہے وہ ہے “‬

‫اد پبہ تے غزرا کے نمام الفاظ دھرا دتے چو وہ پ نا یو چھے ہی چاپتی ت ھی ۔‬


‫” اور پاپا ایو افف ان کے آگے یولے کون “‬

‫اد پبہ تے کایوں کو ہاتھ لگاپا ۔‬

‫” یو اب ک نا کرو گی پار “‬

‫ماہ رخ ت ھی اس کے ساتھ اب برنشان ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” نہ یو پبہ ہے مخ ھے سادی یو حپ چاپ میں اس سے ہرگز پہیں کروں گی ۔ تم دپک ھنا اپ نا‬
‫پ نگ کروں گی اسے چود چ ھوڑے گا مخ ھے “‬
‫ت‬
‫اد پبہ تے لب ھییچ کر بر شوچ اپداز میں سر کو گھماپا۔‬

‫**********‬

‫” میسم نہ “‬
‫پ‬
‫فہد تے موپاٸل فون میسم کے سا متے کرتے ہوۓ حیرت سے شوال ک نا۔ آ ک ھیں حیرت‬
‫زدہ ت ھیں یو مبہ وا ت ھا۔ وہ کرکٹ ک ھنلتے کے لتے گراٶپڈ میں بیٹ ھے تھے حب فہد تے کال‬
‫کرتے کی غرض سےمیسم کا موپاٸل ل نا گو کہ وہ پہلے ت ھی اکیر اس کے موپاٸل کی‬
‫چ ھان بین کرپا رہ نا ت ھا اس لتے آج ت ھی پال نکلف اس کے موپاٸل فون کی نضاوبر گ نلری‬
‫کو اس کی پ نا اچازت ک ھول خکا ت ھا ۔‬
‫گ نلری کھلتے ہی جس صنف پازک کی نضاوبر کھل کر سا متے آٸ ت ھیں اس بر فہد کی‬
‫آپکھوں کا حیرت سے ت ھٹ چاپا اور مبہ کا یوں کھل چاپا اچ ھیتے کی پات پہیں ت ھی ۔ اد پبہ‬
‫کی نضاوبر سے موپاٸل کی گ نلری ت ھری بڑی ت ھی۔ میسم کی نظر فون بر بڑتے ہی وہ‬
‫اچ ھل کر س ندھا ہوا ۔ جہرہ فق ہوا ۔‬

‫نہ یو وہ ساری نضاوبر ت ھیں چو آخکل اس کے تے سکون قلب کی راحت کا سماں ت ھی ۔‬


‫پک چڑھی جسیبہ کو حب سے ر ستے کا علم ہوا ت ھا ۔ کان کیراتے لگی ت ھی مخیرمہ وہ دل کے‬
‫ہات ھوں مج ٹور ہو کر اوبر چا پا ت ھی یو وہ دھماکے کی آواز سے دروازے کے پٹ کو مارتی کمرے‬
‫میں ف ند ہو چاتی اور وہ دل مسوس کر رہ چا پا ۔‬

‫” اوۓ یو تے ک ٹوں ک ھولی میرے موپاٸل کی گ نلری پ نا اچازت“‬

‫چ ھ یٹ کر چجل سا ہوتے ہوۓ اس تے فہد سے موپاٸل چ ھی نا ۔چ نکہ فہد کا ہاتھ ات ھی‬


‫ت ھی ہوا میں اسی طرز سے معلق ت ھا خیسے ت ھوڑی دبر پہلے وہ فون اس کی طرف بڑھاۓ‬
‫ہوۓ ت ھا ۔‬

‫میسم تے اس کو یوں حیرت زدہ ساکن سا بیٹ ھا دپک ھا یو یوری فوت سے اسکے ک ندھے بر مکا چڑ‬
‫دپا ۔ فہد چوپک کر اپتی اس چالت سے وانس آپا۔‬

‫” مار ک ٹوں رہا ہے پہلے ت ھی یو ک ھول لی نا ت ھا بر نہ چل ک نا رہا ہے ہاں کخھ پبہ یو چلے “‬
‫فہد تے ک ندھے کو سہالتے ہوۓ ت ھ ٹویں اوبر یپچے پجاٸیں ۔ میسم نظریں چرا گ نا ۔‬

‫” ک نا مطلب ک نا چل رہا ہے “‬

‫میسم تے کان ک ھجاتے ہوۓ ارد گرد ا نسے دپک ھا خیسے اس کا شوال چواب پہیں رک ھنا ۔ فہد‬
‫تے دال میں کخھ کالے والے اپداز میں داپ ٹوں کو بیشا اور ت ھوڑا سا اور قرپب ہوا ۔‬

‫” یو اور اد پبہ؟ ۔۔۔“‬

‫فہد تے انگلی داٸیں پاٸیں ہوا میں چالتے ہوۓ فقرے کو ادھورا چ ھوڑا۔ اور ت ھر سے‬
‫ک ھوچتی نظروں سے میسم کے جہرے کا چاٸزہ ل نا چو مشلشل فہد سے نظریں چرا رہا ت ھا ۔‬

‫” کہیں وہی یو پہیں چو میں سمخھ رہا ہوں “‬


‫پ‬ ‫ت‬
‫فہد تے لب ھییچ کر آ ک ھیں سکیڑی ت ھیں ۔ اور اب کی پار مبہ ت ھر سے حیرت سے کھل‬
‫گ نا ۔‬

‫” ک نا وہی؟“‬

‫میسم تے ما تھے بر پل ڈال کر مضٹوغی ال برواہی اپ ناٸ ۔ ل نکن فہد ہ ٹوز اسی اپداز میں گ ھور‬
‫رہا ت ھا ۔ جس میں تے نقیتی ت ھی اور خف نفت چان لیتے کی بڑپ ت ھی ۔‬

‫” خی یث چان پہیں چ ھوڑے گا ا نسے “‬


‫میسم تے داپت بیس کر چود ساحبہ سرگوسی کی ت ھر کخھ شوچ کر گہری سانس لی ۔ک ٹوپکہ پ نا‬
‫ت ھا کہ نہ پ نا چاتے چان پجسی پہیں کرے گا ۔ لنکن اد پبہ کے لتے ا تپے چزپات اس بر‬
‫ک ھول د پنا اپتی سامت التے کے میرادف ت ھا ۔ ات ھتے بیٹ ھتے چ ھیڑ چ ھیڑ کر خی نا مجال کر دے‬
‫گا چاپ نا ت ھا وہ ۔‬

‫” ارے علط مت شوچ دادا ایو تے پچین سے رسبہ ک نا ہوا ہمارا “‬

‫میسم تے فہد کے ک ندھے کو پکڑ کر بر سکون لہچے میں کہا ۔ جس بر وہ اپک دم سے چ ھ نکا‬
‫ک ھا گ نا ۔‬

‫” ہیں ۔ں۔ں۔ں ؟“‬

‫مبہ ت ھر کھل گ نا جسے اب کی پار میسم تے ت ھورڈی کے یپچے ھاتھ دھر کر پ ند ک نا ۔‬

‫” آہو “‬

‫میسم تے ک ندھے اخکا کر جہرے بر اد پبہ کے لتے دل کے چزپات کے آ پار کو آتے سے‬
‫نمشکل روکا ۔‬

‫” اور یو چوسی چوسی مان ت ھی گ نا اس ر ستے کے لتے اور اس کی پکس سٹو کرتی سروع کر‬
‫دیں واہ واہ “‬
‫فہد تے طیزنہ اپداز میں اس کی پات بر نقین نہ کرتے ہوۓ ہاتھ کو ہوا میں پجاپا ۔‬

‫” یو ک ٹوں پہیں ماپ نا مسرفی لڑکا چو ت ھہرا“‬

‫میسم تے گڑ بڑا کر پات سیٹ ھالی ۔ جس بر فہد کے ما تھے کے سکن اور بڑھ گتے ۔‬

‫” ہاں ہاں پ نا ہے یو کی نا مسرفی ہے “‬

‫فہد تے میسم کے جہرے کو ت ھورڈی سے پکڑ کر اپتی طرف گ ھماپا ۔ نہ نظریں ک ٹوں پہیں مال‬
‫رہا فہد تے کمی نگی سے اپک آبرٶ چڑھا کر شوچا ۔ میسم تے یوری پ ٹیسی نکالی ل نکن اس کا‬
‫ت ھی فہد بر کوٸ ابر پہیں ہوا ۔‬

‫” سرافت سے اپدر کی پات پ نا “‬

‫اپک چ ھنکے سے میسم کے جہرے کو داٸیں طرف گ ھماپا ۔ اور ت ھر میسم چو پچین سے لے کر‬
‫آج پک اس سے کوٸ پات پہیں چ ھنا سکا ت ھا اد پبہ کے لتے دل میں امڈتے والے مج یت‬
‫کے س نالب کو ت ھی فہد سے نہ چ ھنا سکا ت ھا۔‬

‫***********‬

‫غزرا اور ار پبہ کی مدھم سی آوازوں اور ہلکے ہککے فہقوں سے اس کی آپکھ کھلی ت ھی ۔ یوپ ٹورستی‬
‫سے آ کر اپ نا ت ھک چاتی ت ھی کہ آتے ہی نسیر بر شوتے کی غرض سے ڈھیر ہو چاتی ت ھی‬
‫اب ت ھی سام کے چار چپے آپکھ کھلی ت ھی آج حب وہ یوپ ٹورستی سے آٸ یو غزرا اور ار پبہ‬
‫دویوں گ ھر میں نظر پہیں آٸ ت ھیں ۔ اب ان کے فہقوں بر آپکھ کھلی ۔‬
‫ب‬
‫پالوں کا تے برپ یب سا چوڑا پ ناتی وہ برآمدہ نما الوپج میں آٸ یو غزرا اور ار پبہ پخت بر یٹھی‬
‫ً‬
‫ت ھیں ۔عال نا وہ پازار سے آٸ ت ھیں ۔ سا متے کا م نظر دپک ھتے ہی اسے اپدازہ ہو گ نا ت ھا ۔‬

‫” نہ ک نا ہے سب اب “‬

‫اد پبہ تے ت ھ ٹویں اخکا کر چ ھوتی سی پاک ت ھالٸ اور پاگواری سے پل نگ نما پخت بر پک ھری‬
‫حیزوں کی طرف دپک ھا ۔ پخت بر مجنلف مردانہ حیزیں پک ھری ہوٸ ت ھیں۔ کڑھاٸ ک نا ہوا‬
‫مردانہ کرپا ۔ مردانہ برف ٹوم واٸلٹ چ نہیں غزرا پ نگم بڑے بر شوق اپداز میں ات ھا کر پاس‬
‫ب‬
‫یٹھی ار پبہ کو دک ھا رہی ت ھیں ۔‬

‫” ک ٹوں تھٸ اب میسم کو ت ھی یو ع ند چاۓ گا نہ ہماری طرف سے “‬

‫غزرا تے خفگی سے اس کی پاگواری کو دپک ھتے ہوۓ کہا ۔ اور اپتی پات کی پاٸپد کے لتے‬
‫ً‬
‫اپک نظر ار پبہ کی طرف ڈالی چو فورا اپ نات میں سر مارتے لگی ت ھی ۔‬

‫” چلو خی “‬
‫اد پبہ تے گہری سانس لے کر کمر بر ہاتھ دھرے ۔ معامال کخھ زپادہ ہی سیجندگی اخی نار کرپا‬
‫چا رہا ت ھا ۔ اور اس کے لتے ہر گزرپا دن شوہان روح بی نا چا رہا ت ھا ۔‬

‫” نہ دپکھو کی نا پ نارا ہے نہ رپگ اچ ھا لگے گا نہ میسم بر “‬

‫غزرا تے ہلکے پنلے رپگ کے کرتے کے ڈتے کو ات ھا کر اد پبہ کے آگے ک نا جس بر اپک‬


‫اخیتی سی نظر ڈال کر وہ نظریں ت ھیر چکی ت ھی ۔ چاک اچ ھا لگے گا اس کالے کوے بر چل‬
‫کر دل میں شوچتی وہ کمر سے ہاتھ ات ھا کر سیتے بر پاپدھ چکی ت ھی ۔‬

‫ت‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫ُ‬


‫غزرا تے نظر ات ھاکر اس کے چواب کا اپ نطار ک نا بر اسے ہری شوچ یں ڈوپا د کھ کر ھر‬
‫گ‬
‫سے ڈتے کو اپک طرف رکھ دپا ۔‬

‫پچی نا پہیں چاۓ گا اس لڑکی کا ۔ وہ اد پبہ کے اس ک ھوۓ ک ھوۓ اپداز کو اس کی ازلی‬


‫پ ٹوفوفی سمخھ کر سر چ ھنک چکی ت ھیں ۔ چ نکہ وہ لقظوں کو برپ یب دے رہی ت ھی کہ کس‬
‫طرح وہ غزرا پ نگم کو سمخ ھاۓ کو وہ میسم کو ہر گز اس ر ستے میں ف ٹول پہیں کر سکتی ہے‬
‫۔ بر غزرا کے جہرے بر چ ھاٸ بر سکون چوسی اس سے ڈھکی چ ھتی پہیں ت ھی ۔ اسے آج‬
‫ت ھی پاد ت ھا حب اس کے چجا اور دادی تے مل کر اس کی ماں کو گ ھر سے نکال دپا ت ھا اور‬
‫وہ دو پ ٹی ٹوں کے ہمراہ پاپ اور ت ھاٸیوں کی دہلیز بر آ گٸ ت ھیں پب سب سے پہلے‬
‫آگے بڑھ کر قرط مج یت سے ان کو نعل میں دپاتے والے مراد اچمد ہی تھے ۔‬
‫” امی “‬

‫اد پبہ کی ک ھوٸ ک ھوٸ سی آواز ات ھری ۔ اور غزرا کے حیزیں سم ٹیتے ہاتھ لمجہ ت ھر کے لتے‬
‫ت ھم گتے ۔ سر ات ھا کر اد پبہ کی طرف شوالبہ اپداز میں دپک ھا ۔ ل نکن وہ ت ھر سے حپ ک ھڑی‬
‫ت ھی ۔‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” مم یولو“‬

‫غزرا تے کخھ دبر اس کے یو لتے کا اپ نطار ک نا ۔ اور ت ھر ہاتھ حیزوں کو ساپ نگ پ نگ میں‬
‫ڈال رہے تھے ۔‬

‫” کخھ پہیں “‬

‫اد پبہ تے کخھ ت ھی کہتے کا اردہ برک کر دپا ۔ اور چاموسی سے وہاں سے چل دی ۔ قدم اور‬
‫دل دیوں ہی یوچ ھل تھے ۔‬

‫*************‬

‫”ار پبہ چاۓ کا اپک کپ پ نا دو “‬

‫میسم تے ار پبہ کے سر بر چ یت لگاٸ اور صوقے بر ڈ ھتے کے سے اپداز میں بیٹ ھا ۔ افطار‬
‫ن ً‬
‫ِ‬ ‫ھل‬ ‫چ‬
‫کے نعد قرپ نا روز ہی اد پبہ کی ا ک ک سے دل کو سیر کرتے وہ اوبر آچا پا ت ھا ۔ اور آج‬
‫پ‬
‫ب‬
‫یو اسے سا متے پا کر دل کھل سا گ نا ۔ دویوں صوقے بر یٹھی ت ھیں ار پبہ کا دھ نان تی وی‬
‫ب‬
‫بر ت ھا چ نکہ وہ قلم مبہ میں دپاۓ اپتی موتی سی ک ناب بر نظریں چماۓ یٹھی ت ھی ۔‬

‫اد پبہ تے پخوت سے میسم کی طرف دپک ھا ۔ چو اچ ھل کر اس کے برابر میں بیٹھ خکا ت ھا ۔‬

‫بیٹ ھتے پک کی نمیز پہیں چاہل کو اد پبہ تے داپت بیس کر دل میں شوچا۔ اور تیزی سے‬
‫اپتی ک نایوں کو سم ٹی نا سروع ک نا ۔ آخکل اس کی نظروں میں آتے میں ت ھی الخ ھن ہوتی ت ھی‬
‫اسے ۔‬

‫” میں؟؟ “‬

‫ار پبہ تے سیتے بر ہاتھ رکھ کر کوفت ت ھرے اپداز میں میسم کی طرف دپک ھا چو اس کے پلکل‬
‫پ‬
‫تی وی سرپل کے وفت آن دھمکا ت ھا اور ت ھر اپک دم سے اس کی آ ک ھیں سرارت سے‬
‫چمکیں ۔ل ٹوں بر سربر سی مشکراہٹ ال کر اد پبہ کی طرف دپک ھا‬

‫” اسے کہیں نہ اپتی ہوتے والی۔۔۔“‬

‫ار پبہ تے سرارت سے مشکراتے ہوۓ ذومعتی چملہ اچ ھالہ ۔جس بر تے ساحبہ میسم تے‬
‫اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ ار پبہ کے اس چملے بر اد پبہ کے ک نابیں سم ٹیتے ہاتھ لمجہ ت ھر کے لتے‬
‫رکے چ نکہ میسم اس کی اس چالت سے مچزوز ہوپا ہوا مشکراہٹ دپا گ نا ۔ اد پبہ اب ک ھا‬
‫چاتے کے اپداز سے ار پبہ کو دپکھ رہی ت ھی چو تے ساحبہ زپان داپ ٹوں میں دپا چکی ت ھی۔‬

‫” اس کے ہاتھ کی چاۓ بیتے سے اچ ھا میں نہ ہی پ ٹوں “‬

‫میسم تے سرارت سے ار پبہ کی طرف مشکراہٹ دپاتے ہوۓ دپک ھا ۔ اور ت ھر نظر ت ھر کر‬
‫اد پبہ کو دپک ھا چو سرخ ہوتے جہرے کے ساتھ صنط کی آچری سیڑھی بر ت ھی ۔ اور ت ھر وہ‬
‫ت ھتی ۔۔۔‬

‫” اور نمہیں ک نا لگ نا ہے کہ میں پ نا دوں گی نم ھارے لتے چاۓ ماٸ فٹ “‬

‫اد پبہ تے داپت بیشتے ہوۓ ک ھا چاتے والی نظر میسم بر ڈالی۔‬

‫” فٹ سے کون چاۓ پ نا پا نگلی “‬


‫پ‬
‫میسم کا چاپدار فہقہ چلتی بر پ نل کا کام کر گ نا ۔ اد پبہ تے آ ک ھیں سکیڑ کر دپک ھا اس سے‬
‫پہلے کہ وہ کخھ اور یولتی ار پبہ چلدی سے اپتی چگہ سے ات ھی ۔‬

‫” ارے ارے تم دویوں اب اس پات بر مہا ت ھارت نہ سروع کر د پنا چا رہی ہوں میں‬
‫پ ناتے اد پبہ تم نہ پ نا دو تم پ ٹو گی ک نا چاۓ “‬
‫ار پبہ تے ہاتھ کے اسارے سے دویوں کو رام کرتے ہوۓ کہا ۔ اور سلییر پاٶں میں‬
‫اڑاۓ۔‬

‫” پہیں رپگ کاال ہوپا ہے چاۓ سے “‬

‫اد پبہ تے زہرپلی سی مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاۓ ار پبہ کی طرف دپکھ کر فقرہ اچ ھالہ چ نکہ‬
‫اسارہ میسم کی طرف ت ھا۔ چو تے ساحبہ مشکرا دپا ۔ اب یو اس طالم کی ہر ادا دل کو ت ھاتی‬
‫ت پ‬
‫ت ھی ۔ نہ پخوت ھری آ یں ۔ نہ تے زاری سے گول ہوتے لب ۔ نہ فارت سے ھولی‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫پاک اور زہر اگلتی زپان کخھ ت ھی یو برا پہیں لگ نا ت ھا اب اس کمیخت دل کو چ ناب وہ ک نا‬
‫کہتے ہیں پیجاتی میں گوڈے گوڈے ڈوب خکا ت ھا دل اس کی مج یت میں ۔‬

‫اس سے پہلے کہ اد پبہ ات ھتی میسم تے ت ھوڑا سا آگے چ ھک کر راسبہ روک دپا سر نمشکل‬
‫پکراتے پکراتے پجا ۔‬

‫” اخی کالے ہیں یو ک نا ہوا دل والے ہیں “‬

‫میسم تے ہاتھ کو سیتے بر دھر کر ت ھوڑا سا سر کو چ ٹیش دی ۔ ار پبہ ہیشتے ہو کخن کی طرف‬
‫بڑھ گٸ جس کے چاتے ہی اد پبہ داپت بیشتی ہوٸ میسم کی طرف پلتی ۔ اور دویوں‬
‫ہات ھوں سے اسکا چود بر چ ھکا وچود پیخ ھے کو دھک نال‬
‫” میسم دپکھو میری پات سٹو ہم دویوں کا کوٸ چوڑ ہی پہیں کسی طرح ت ھی “‬

‫لقظوں بر زور د پتی وہ ت ھر سے میسم کو انکار کے لتے قاٸل کرتے بر آ گٸ ت ھی ۔‬


‫ت ھوڑی دبر پہلے والی پاگواری کو اپک طرف رک ھتے ہوۓ اب الیجاٸ اپداز اپ ناۓ ہوٸ ت ھی ۔‬

‫” مطلب؟“‬

‫میسم تے اس کے جہرے بر ت ھریور نظر ڈالی ۔ سف ند سفاف جہرہ مالٸم سی چمکتی چلد اور تیر‬
‫تیر یولتی زپان ۔‬

‫” مطلب تم ۔۔تم۔۔۔ نس میرا ذہن نمہیں ف ٹول پہیں کر رہا ہے “‬

‫اد پبہ تے چ ھیجال کر ہاتھ ہوا میں ات ھاۓ اور ت ھر گراۓ ۔ میسم کے دپک ھتے کا اپداز عج یب سا‬
‫لگ ا ۔‬

‫” اور دل ؟“‬

‫ت ھاری سی چماری میں ڈوتی آواز ت ھی ۔ اد پبہ تے چوپک کر اس کی طرف دپک ھا اور اپک‬
‫اپجان سا چوف ربڑھ کی ہڈی میں سراٸپت کر گ نا ۔ ک نا ہو گ نا اس کو ؟ اس کی نظریں‬
‫ً‬
‫عخب ہی رپگ ڈھ نگ لتے ہوۓ ہیں ۔ اد پبہ تے اپک آبرٶۓ چڑھاۓ شوچا ۔ ت ھر فورا سر‬
‫چ ھ نکا چو خظرے کا ساٸرن پجا رہا ت ھا ۔‬
‫” حب ذہن پہیں کر رہا یو دل ک نا چاک کرے گا “‬

‫ت ھوڑا سا پیخ ھے ہوتے ہوۓ مدھم سی آواز میں کہا ۔چ نکہ ہاتھ تے ساحبہ گلے میں ل نا دو پبہ‬
‫درست کر رہے تھے ۔ آج سے پہلے میسم کی نظروں میں انشا پہیں ت ھا چو آج ت ھا ۔ دماغ پار‬
‫پار اسے علط اپدازہ نشلٹم کر کے چ ھنک رہا ت ھا ۔‬

‫” دپکھو چا ہتے ہم دویوں ہی پہیں اپک دوسرے سے سادی کرپا بر پلیز میں پہت مج ٹور‬
‫ہوں تم انکار کر دو “‬

‫اد پبہ تے نظریں چراتے ہوۓ کہا اپداز ات ھی ت ھی الیجا ت ھرا ہی ت ھا ۔ بر میسم کا اپداز الخ ھن کا‬
‫سکار کر رہا ت ھا ۔‬

‫” میں ت ھی مج ٹور ہوں “‬

‫تے چود سے لہچے میں تے ساحبہ وہ ا تپے دل کی مج ٹوری زپان بر لے آپا۔اد پبہ تے پپ کر‬
‫دپک ھا ل نکن اگلے ہی ملچے ت ھر سے م یت ت ھرے اپداز میں کہا ۔‬

‫” تم انشا کرو تم چواد ماموں سے پات کرو پلیز “‬

‫کخھ شوچ کر وہ اسے مف ند مسورے سے یواز رہی ت ھی ۔‬

‫” میں کسی سے پات پہیں کر رہا “‬


‫میسم اپک دم سے س ندھا ہوا اور رغب سے کہتے ہوۓ ر نموٹ سے تی وی آن ک نا ۔ ت ھوڑی‬
‫دبر پہلے والی مج یت اپک دم ت ھر سے میسم کے کٹھور ین میں پ ندپل ہوٸ ت ھی جس بر جہاں‬
‫اپک طرف اد پبہ کے ڈرتے دل تے سکر ادا ک نا وہاں دوسری طرف پاک اپک دم سے‬
‫ت ھوال ۔ اور جہرہ سرخ ہو گ نا۔‬

‫” مخ ھے پبہ ت ھا پبہ ت ھا تم اپ نہاٸ چود غرض انشان ہو“‬

‫روہانسی آواز میں غصہ صنط کرتی وہ انگلی کو اکڑاۓ ات ھی میسم ل ٹوں بر انگل ناں نکاۓ‬
‫مشکراہٹ دپا رہا ت ھا ۔ ماٸ ڈبر چوہ نا نہ چود غرض انشان یو اب ساری عمر نمہیں برداست کرپا‬
‫ہے ۔ وہ دل ہی دل میں شوچ کر سرسار ہو گ نا ۔‬
‫ن‬
‫” سکل ہے نہ غفل نہ علٹم “‬

‫زور زور سے ک ناب بر ک ناب مارتی وہ اوپچی آواز میں اسے س نا رہی ت ھی ۔ اور اس چملے بر‬
‫وافعی میسم کے ل ٹوں بر موچود مشکراہٹ عاٸب ہوٸ ۔ جسے پ نا یونس کتے وہ یولے چارہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” ت ھاڑ میں چاٶ میری طرف سے میں چود کخھ کر لوں گی “‬


‫پ‬
‫وہ تیر یجتی کمرے کی طرف چا رہی ت ھی اس پات سے پلکل اپجان کے جن قدموں کو وہ‬
‫پ‬
‫ات ھی زمین بر یجتی ہوٸ گٸ ہے دراصل نہ قدم میسم کے دل بر بڑے ہیں ۔‬

‫***********‬

‫گ ھر کا دروازہ ک ھلتے ہی سف ند رپگ کے قم نض سلوار میں نقیس سا ادھیڑ عمر سخص گ ھر میں‬
‫داچل ہوا جن کے پیخ ھے پیخ ھے مراد اچمد چواد اچمد اور اپک طرف میسم چلتے ہوۓ گ ھر میں‬
‫داچل ہو رہے تھے ۔‬

‫خی یو آج ہو چاۓ گ ھر کے سب سے بڑے سربراہ کا نعارف اچمد م ناں ۔ یو نہ سب سے‬


‫آگے چو پارغب سخضیت آ رہی ہے سف ندی کی زپادہ چ ھلک لتے گرے سے پال ہلکی سی‬
‫ت ھری داڑھی چ ھری دار بر یور یور جہرہ آپکھوں بر نکا جسمہ‬

‫نہ ہیں میسم کے دادا خصور اور اد پبہ کے پاپا ایو ان کی سخضیت ہی پارغب پہیں ان کا‬
‫گ ھر ت ھر میں پہت رغب اور دپدپا ہے ۔‬

‫” ع ند م نارک پاپا خی “‬

‫اد پبہ مشکراتی ہوٸ آگے بڑھی میرون رپگ کے چوڑی دار پازو والے تیروں پک آتے‬
‫گ ھیرے دار قراک کو ز پب ین کتے وہ مشٹم کی دل بر پجلی گراتی آگے بڑھ رہی ت ھی چالف‬
‫معمول ہلکا سا م نک اپ جہرے کو اور چازب نظر پنا رہا ت ھا اور وہ اد پبہ کے جشن کی پاب‬
‫نہ التے ہوۓ وہیں ک ھڑ ا کہ ک ھڑا رہ گ نا ۔ اد پبہ اچمد م ناں سے نعل گیر ہوٸ چو اسے‬
‫دپک ھتے ہی پاہیں ت ھنال چکے تھے ۔‬

‫” ارے خیتی رہو میری پچی ما ساہللا ماسا ہللا “‬

‫اد پبہ کے سر کو ت ھنکتے ہوۓ وہ مج یت سے سرسار لہچے میں یولے ۔ اد پبہ و نسے ت ھی آخکل‬
‫ان کی چاص مج یت کے زبر ابر ت ھی آچر کو دوسری تیڑھی میں وہی یو ت ھی چو ڈاکیری بڑھ کر‬
‫ان کا چواب یورا کر رہی ت ھی ۔ اور شوتے بر سہاگا میسم کی دلہن ین کر اسی گ ھر میں رہ نا‬
‫ت ھا ۔ نہ پات اچمد م ناں کو بر سکون کتے ہوۓ تھی‬

‫” ع ند م نارک ماموں “‬

‫اد پبہ اب مراد کی طرف بڑھی اور پاس ک ھڑی ار پبہ اچمد م ناں کے گلے لگ گٸ ۔ مراد‬
‫سے نعل گیر ہوتے کے نعد وہ ت ھوڑا ٕپخ ھے ہوٸ۔ یو کایوں سے سرگوسی پکراٸ ۔‬

‫” ع ند م نارک “‬
‫میسم کان کے قرپب ہو کر دھٹمے سے مج یت ت ھرے لہچے میں کہ نا ہوا آگے ہوا ۔ لمجہ ت ھر‬
‫کے لتے کخھ دن پہلے واال چوف ت ھر سے امڈ آپا ۔ اد پبہ تے چوپک کر میسم کی طرف دپک ھا چو‬
‫اب کان ک ھجا پا اپک طرف چل دپا ۔‬

‫” ع ندی پاپا ایو “‬

‫اد پبہ تے ک ندھے اخکاۓ اور مشکراتی ہوٸ اچمد م ناں کی طرف پلتی ۔ چو بڑی چوش دلی‬
‫سے اب سب کو ع ند دے رہے تھے ۔ غزرا اور رانعہ کخن میں مصروف ت ھیں اور پاہر اب‬
‫ع ند لیتے کا شور برپا ت ھا سب سے ع ند لے کر بڑے اپک طرف بیٹھ چکے تھے اور وہ سب‬
‫الوپج میں موچود تی وی کے آگے برچمان ہو چکے تھے ۔‬

‫” ع ندی “‬

‫اچاپک پاپچ شو کے یوٹ کو ہاتھ میں ت ھامے میسم اس کے ک ندھے کے قرپب چ ھکا ۔ اد پبہ‬
‫تے چوپک کر دپک ھا وہ پاپچ شو کا یوٹ آگے کتے مشکرا رہا ت ھا۔ چالف معمول آج پک ھرا پک ھرا سا‬
‫لگ رہا ت ھا اور وہی ہلکے پنلے رپگ کا کرپا ز پب ین ک نا ت ھا چو غزرا اد پبہ کو اس دن دک ھا رہی‬
‫ت ھیں ۔ س ناہ پال پک ھر کر ت ھوڑا سا مات ھا ڈ ھکے ہوۓ تھے ۔‬

‫” پہلے کٹھی لی تم سے میں تے “‬


‫اد پبہ تے پخوت سے پاک چڑھاٸ اور بڑی سان سے جہرہ دوسری طرف گ ھماپا ۔ آپا بڑا مخ ھے‬
‫ع ندی د تپے واال نہ چکر ک نا ہے ک ٹوں چق چ نا رہا اپ نا اد پبہ کا مات ھا ت ھ نکا ۔‬

‫” غور سے دپکھو نمہیں دے کون رہا ہے “‬

‫میسم تے اس کے کان کے قرپب ہو کر سرگوسی کی جس بر اس تے گردن موڑ کر دپک ھا یو‬


‫ب‬
‫وہ ہاتھ اس کے برابر یٹھی ار پبہ کی طرف کتے ہوۓ ت ھا چو یوری پ ٹیسی کی نماٸش کرتی‬
‫پ‬
‫ہوٸ اب بیسے پکڑ رہی ت ھی۔ اد پبہ کا پاک اپک دم سے ت ھوال اور آ یں کڑ گٸ یں۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫” پدنمیز “‬

‫اد پبہ تے چ ھنکے سے جہرے کا رخ ت ھر سے تی وی کی طرف موڑ دپا ۔‬

‫” ازل سے “‬

‫میسم تے ہیشتے ہوۓ کہا اور گ ھوم کے آگے آپا ۔‬

‫” میری ع ند“‬

‫ات ھی وہ اد پبہ کے ساتھ موچود صوقے بر بیٹ ھا ہی ت ھا حب خفگی سے مبہ ت ھالۓ چز نقہ اس‬
‫کے آگے ہاتھ کتے آ کر ک ھڑا ہوا ۔ میسم تے مخصوص اپداز میں اپک آپکھ کے آبرٶ چڑھاۓ‬

‫” اٶۓ فٹ پال ہٹ پہاں سے “‬


‫مشٹم تے ہاتھ سے اس کو اپک طرف کرتے کی پاکام کوشش کی چو نس مس نہ ہوا ۔‬

‫” میں ت ھی یو چ ھوپا ہوں تم سے “‬

‫چز نقہ تے بڑے الڈ سے کہا ۔ جس بر میسم تے مبہ ک ھول کر ا نسے حیراتی طاہر کی خیسے‬
‫اس تے کوٸ ایوک ھی ہی پات کر دی ہو ۔‬

‫” ساٸز چ نک کر اپ نا پہلے چ ھوپا ہوں“‬

‫میسم تے ہاتھ کا اسارہ چزنقہ کی طرف کرتے ہوۓ اوبر سے یپچے کی طرف ک نا اور اوبری‬
‫ت‬
‫لب کو طیزنہ گول ک نا ۔ جس بر چز نقہ ا تپے مخصوص اپداز میں مٹھی ھییچ کر گہرے گہرے‬
‫سانس لیتے لگا ۔‬

‫”ار پبہ میرے کام کرتی ہے وہ واچد میری ع ندی کی خفدار ہے “ میسم تے سہیشاہی اپداز‬
‫میں ہاتھ ہوا میں ک ھڑا کرتے ہوۓ کہا ۔ اور کن اک ھ ٹوں سے اد پبہ کی طرف دپک ھا چو پہلے‬
‫سے ہی اس کی نفل ا پارتے میں مصروف ت ھی ۔‬

‫” پاٸ دے وے شوخے یو ا نسے ہو رہے ہو خیسے اپتی کماٸ سے ع ند دے رہے ہو “‬

‫اد پبہ تے مبہ چڑاتے ہوۓ کہا ۔ اور پالوں کو ہاتھ سے چ ھ نکا ۔‬

‫” اوۓ واٸٹ ماٸس دل ہوپا چا ہتے نمہیں ک نا جہاں سے ت ھی دوں “‬


‫میسم چو صوقے کی نشت سے سر نکاۓ بیٹ ھا ت ھا اپک دم سے س ندھا ہوا ۔‬

‫” تم و نسے یو اس ت ھٹیسے کو ا پتے کاموں کے لتے آگے لگاۓ رک ھتی ہو اب ع ند ت ھی دو نہ‬


‫“‬

‫میسم تے آبرو چڑھا کر طیز ک نا ۔ اد پبہ تے گ ھور کر پہلے میسم کی طرف اور ت ھر پاس ک ھڑے‬
‫چز نقہ کی طرف دپک ھا چو اب اور تیز تیز سانس لیتے لگا ت ھا ۔‬

‫” حیردار ت ھٹیشا کسے یوال “‬

‫چز نقہ پ نک کر آگے ہوا اس کی سانسیں مزپد تیز ہو چکی ت ھیں ۔ بر اس کے اس اپداز کا‬
‫سا متے بیٹ ھے میسم بر رتی ت ھر ابر نہ ہوا ۔‬

‫” پخ ھے فٹ پال “‬

‫مشٹم تے مشکرا کر بر سکون لہچے میں کہا اور اپک ہاتھ سے ت ھر سے اسے ا تپے سا متے سے‬
‫ہ ناپا ۔‬

‫” چز نقہ اس چاہل کے مبہ مت لگو نہ لو اپتی ع ند “‬

‫اد پبہ تے بڑی سان سے گردن اکڑاۓ ہزار کا یوٹ چز نقہ کی طرف بڑھاپا ۔‬

‫” ہاۓ۔ے۔ے۔ے ارے واہ “‬


‫مشٹم تے داد د تپےکے اپداز میں ل ٹوں کو پاہر کی طرف نکاال ۔ اور سیتے بر ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” چلو تم اب “‬

‫اد پبہ تے گردن کو داٸیں پاٸیں چ ٹیش دی اور چ ھوتی سی پاک اوبر چڑھاٸ جس بر چلتے‬
‫کے پجاۓ وہ فہقہ لگا رہا ت ھا ۔‬

‫” میری ع ند “‬

‫ار پبہ تے ت ھی جہکتے ہوۓ اد پبہ کے آگے ہٹ ھنلی ت ھنالٸ ۔‬

‫” نہ لو تم ت ھی “‬

‫اد پبہ تے میسم کی طرف دپک ھتے ہوۓ معرور اپداز میں اس کے ہاتھ بر ت ھی ہزار کا یوٹ دھر‬
‫دپا اور اب کی پار میسم کا مبہ کھال ت ھا ۔‬

‫” اوہ واہ واہ الٶ ت ھر میری ع ندی ت ھی “‬

‫وہ اپک دم سے اتھ کر سا متے آ گ نا ۔ اور ہٹ ھنلی اد پبہ کے آگے کی۔ آپکھوں میں پال کی‬
‫سرارت لتے وہ گہری نظریں اس کے دلکش سراتے بر گاڑے ک ھڑا ت ھا۔ اد پبہ کی چ ھتی‬
‫جس آالرم دے رہی ت ھی کخھ یو عج یب ت ھا میسم کے اپداز میں ۔‬

‫” مبہ دھو رک ھو ہ ٹو میرے سا متے سے “‬


‫اسے اپک طرف دھک نلتی وہ پاگواری سے ات ھی ۔ اور تیز تیز قدم ات ھاتی الوپج سے نکلی حب‬
‫کے نشت بر میسم کی نظروں کی گرمی مجسوس ہو رہی ت ھی ۔‬

‫*************‬

‫” آہم۔۔۔آہم۔ “‬

‫فہد تے مبہ کے آگے ہاتھ دھر کر گال صاف کرتے کی آواز نکالی وہ میسم کے کمرے کے‬
‫دروازے کے درم نان میں ذومعتی مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاۓ ک ھڑا ت ھا ۔ میسم بڑ ھتے میں اپ نا‬
‫مگن ت ھا کہ فہد کی آمد کا اجشاس ہی پہیں ہوا ۔ اب اس کی آواز بر سر ات ھا کر دپک ھا ۔‬

‫” یو “‬
‫ن‬
‫فہد کو دپک ھتے ہی چلدی سے ک ناب پ ند کی ۔ اس دن اد پبہ کی سکل غفل اور علٹم والی‬
‫پات انسی دل بر لگی کہ دل تے نہ پہبہ کر ل نا کہ اب یو تی اے ا چھے نمیروں میں ہی‬
‫پاس کرپا ہے ۔ بین دن سے وہ مشلشل بڑ ھتے میں مصروف ت ھا ۔ چتی کہ پاہر چاتے کا‬
‫ت ھی ہوش نہ رہا ۔‬

‫” خی میں ہوں آپ کا دوست فہد حیرپت بین دن ہو گتے آپا پہیں ک ھنلتے “‬
‫فہد معتی حیز اپداز میں کہ نا ہوا اب میسم کے سا متے پ نڈ بر بیٹھ خکا ت ھا ۔ اور حیرت سے پ نڈ‬
‫بر پک ھری ک نایوں کو دپکھ رہا ت ھا۔‬

‫” وہ کا لج میں بیشٹ ہو رہے ہیں یو شوچا “‬

‫میسم تے کان ک ھجاپا ۔ اور چور سی نظر فہد بر ڈالی جسے غش بڑتے واال ہی ت ھا ۔‬

‫” ک نا ہے “‬

‫فہد تے عج یب سے اپداز میں دپک ھا اور ت ھر آگے بڑھ کر میسم کے ما تھے بر ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” طی نعت ت ھنک ہے نہ تیری “‬

‫فہد کی حیرت ہ ٹوز قاٸم ت ھی ۔ اور اسے اب میسم کی ذہتی چالت بر سک گزر رہا ت ھا ۔‬

‫” ہاں ت ھنک ہے “‬

‫میسم تے اس کے ہاتھ کو ا پتے ما تھے بر سے ہ ناپا ۔اور گہری سانس لی۔ کخھ دن سے اد پبہ‬
‫کی آپکھوں میں ا تپے لتے مج یت دت ھکتے کی طلب ہوتے لگی ت ھی ۔ نس اسی طلب تے اس‬
‫کے قاپل بیتے کی پ ناس خگا دی ت ھی ۔‬

‫” ہوا ک نا ہے “‬
‫فہد وجہ چاتے پ نا چان چ ھوڑتے والوں میں سے ت ھا ہی پہیں۔ میسم تے مشکرا کر سر چ ھ نکا‬
‫پ‬
‫بر چواب پہیں دپا ۔ فہد تے آ ک ھیں سکوڑ کر دپک ھا۔‬

‫” اد پبہ ؟ راٸٹ “‬

‫فہد اپک دم سے س ندھا ہوا اور شوالبہ اپداز میں میسم کی طرف دپک ھا ۔ میسم تے ما تھے بر پل‬
‫ڈالے ۔‬

‫” یو چا پار کل سے آٶں گا “‬

‫میسم تے چجل سا ہو کر ت ھر سے ک ناب ک ھولی ۔ فہد تے لب ت ھییچے‬

‫” اچ ھا چا پا ہوں “‬

‫فہد تے ات ھتے ہو ۓ گ ھور کر دپک ھا اور ت ھر کمر بر ہاتھ رکھ کر اقسوس سے میسم کی طرف دپک ھا‬
‫۔ میسم تے شوالبہ اپداز میں نظر ات ھاٸ‬

‫” یو گ نا کام سے پار “‬

‫فہد تے ہاتھ کو ہوا میں مارا ۔ میسم تے ک ناب ات ھا کر اس کی طرف ت ھی نکی جس کا نشانہ‬
‫س ندھا فہد کے مبہ کی طرف ت ھا جسے اس تے پازو آگے کر کے بروفت روکا ۔ اور ک ناب کو‬
‫کیچ ک نا اور ت ھر وانس میسم کی طرف اچ ھاال جس تے بڑی مہارت سے اسے کیچ ک نا ۔‬
‫” کمیتے پاد رک ھ ٹو نہ لڑک ناں دوستی چٹم کروا د پتی ہیں “‬

‫اپگشت انگلی ہوا میں چالتے ہوۓ فہد تے حیردار کرتے کے اپداز میں کہا ۔‬

‫” ارے پہیں ہوتی دوستی چٹم چل کام کر اپ نا “‬

‫میسم تے چ ھیجال کر کہا ۔ اور ت ھر سجتی سے دروازے کی طرف اسارہ ک نا ۔‬

‫فہد سر مارپا ہوا کمرے سے پاہر نکل آپا بڑ بڑا پا ہوا چ ھکے ہوۓ سر کے ساتھ تیروتی‬
‫دروازے کی طرف بڑھ رہا ت ھا حب ز تپے کے پاس سے وہ بری طرح کسی سے پکراپا کوٸ‬
‫پہت تیزی سے ز تپے ابر رہا ت ھا اس لتے اس کو سا متے سے گزرپا پہیں دپکھ سکا ۔ فہد تے‬
‫نمشکل گرتے والے پازک سے سراتے کو سیٹ ھاال ار پبہ اپک دم سے س ندھی ہوٸ ۔‬

‫” اوہ شوری “‬

‫ار پبہ کو دپک ھتے ہی دل کی دھڑکن تے برپ یب ہو گٸ ت ھی ۔ وہ چو اپدر میسم کو ات ھی ت ھاشن‬


‫دے کر آپا ت ھا ات ھی اس ملچے ان ساری پایوں کو روپدتے ہوۓ ار پبہ کو ت ھریور اپداز میں‬
‫دپک ھتے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” انس اوکے “‬
‫ار پبہ تے مشکراتے ہوۓ کہا ۔ اور چاتے کے لتے قدم آگے بڑھاۓ بر پلکل۔سا متے فہد‬
‫راسبہ پ ند کتے ک ھوپا ک ھوپا سا ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” آپ کو لگی ک نا “‬

‫فہد تے برنشان سی صورت پ نا کر یوچ ھا۔‬

‫” پہیں پہیں کوٸ پات پہیں “‬

‫ار پبہ تے زبردستی مشکراہٹ جہرے بر سجاٸ ۔‬

‫” راسبہ دے دیں پلیز “‬

‫ار پبہ تے مدھر سی آواز میں کہا ۔‬

‫” اوہ ہاں خی خی “‬

‫فہد اپک دم سے اپک طرف ہوا۔ اور وہ تیزی سے اسے یوں ہی ک ھڑا چ ھوڑ کر اپک طرف سے‬
‫نکل گٸ ۔‬

‫********‬

‫” پہت پہت سکرنہ “‬


‫اد پبہ تے مشکرا کر قاٸل پکڑی ۔ سا متے ک ھڑے روسان تے مشکراہٹ کا پ نادلہ ک نا ۔‬
‫پاس ک ھڑی حیراپگی سے کٹھی قاٸل کی طرف اور کٹھی سا متے ک ھڑے روسان کی طرف‬
‫دپکھ رہی ت ھی ۔ ک نا وہ سچ میں اپہیں یونس دے رہا ت ھا ۔‬

‫بی ٹوں نقوس یوپ ٹورستی کے وسنع الن میں ک ھڑے تھے ۔‬

‫رکیں رکیں‬

‫آپ لوگ شوچ رہے ہوں گے نہ کون آ گ نا سف ند رپگت واال چوبرو سا لڑکا چو اد پبہ کو‬
‫قاٸل پکڑا رہا ہے وہ ت ھی مشکرا کر یو چ ناب نہ اد پبہ کا کالس ف نلو ہے روسان چمداتی ۔‬
‫ذہین چوش سکل ۔ اس کی پہت سی خصوص نات اسے یوری چماغت میں نماپاں کرتی ت ھیں‬
‫۔‬

‫” ارے سکرنہ کس پات کا آپ کو کسی ت ھی ہ نلپ کی صرورت ہو اپتی پاٸم “‬

‫روسان تے لب ت ھییچے اور بی یٹ کی چ یب میں ہاتھ ڈالے ماہ رخ اور اد پبہ تے سکر گزار‬
‫نظروں سے کم حیران کن نظروں سے زپادہ دپک ھا ۔ مج نصر سی پات کے نعد اب روسان وہاں‬
‫سے ان کو حیرت زدہ چ ھوڑ کر آگے بڑھ گ نا ۔‬
‫روسان چمداتی تے آج ان سے پات کی ت ھی وہ ت ھی اس اپداز میں ان دویوں کا حیران ہوپا‬
‫یو بی نا ت ھا ۔ وہ پہت اکڑو مشہور ت ھا وجہ اس کی چاموش طی نعت اور ہر وفت بڑھاٸ میں‬
‫ڈوتے رہ نا ت ھا ۔ اس کا نہ یو کوٸ دوست ت ھا اور نہ وہ عام و چاص کسی سے پات کرپا پاپا‬
‫چا پا ت ھا ۔ اد پبہ بر نہ مہرپاتی ت ھی دو سال نعد اچاپک ہوٸ حب وہ اور ماہ رخ اپک‬
‫اساٸنم یٹ کو لے کر برنشان ہو رہی ت ھیں اور وہ قرپب ہی بیٹ ھا ت ھا ۔ اور چود آ کر اس تے‬
‫وہ اساٸنم یٹ کی قاٸل اد پبہ کی طرف بڑھا دی ۔‬

‫” اچ ھا ہے پار “‬

‫ماہ رخ تے اد پبہ کے ساتھ روسان کو دور پک چاتے دپک ھا ۔ وہ اسی طرح خی ٹوں میں ہاتھ‬
‫ڈالے لمتے لمتے ڈگ ت ھرپا چا رہا ت ھا ۔‬

‫” مچیتی ت ھی پہت ہے “‬

‫اد پبہ اب اس کے یونس دپکھ رہی ت ھی ۔ خیسے خیسے وہ ضخقے پلٹ رہی ت ھی و نسے و نسے‬
‫پ‬
‫س ناٸش سے آ ک ھیں ت ھنلتی چا رہی ت ھیں۔ اس کے یونس اس کی ذہاپت کا مبہ یول نا پ ٹوت‬
‫تھے ۔‬
‫ت‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫پ‬ ‫ھ‬
‫” میں یو تی ھی اکڑو سا ہو گا بر آج د ک ھا تم تے کیسے یوالٸٹ وے میں پات کر رہا‬
‫ت ھا “‬
‫اد پبہ تے م نابر کن لہچے میں کہا اور پاٸپدی نظر ماہ رخ بر ڈالی۔ چو ات ھی ت ھی پار پار دور‬
‫چاتے روسان کو دپکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” ہاں صورت سے معرور سا لگ نا ہے “‬

‫ماہ رخ تے پاٸپد کی ۔ روسان کی سیجندہ سخضیت اس کے معرور ہوتے کی غکاسی کرتی‬


‫ت ھی نکہ ف ً‬
‫ظرت وہ انشا پلکل پہیں نکال ت ھا۔‬ ‫چ‬

‫” چلو یونس یو ملے “‬

‫اد پبہ تے گہری سانس لی اور مشکرا کر قدم آگے بڑھاۓ ۔ ماہ رخ ت ھی سر کو ہالتی اس‬
‫کے ساتھ ہی ت ھی ۔‬

‫*******‬

‫” پاگل ہے یو پلکل پاگل “‬

‫فہد تے کمر بر ہاتھ دھر کر ڈ بیتے کے اپداز میں کہا ۔ وہ میسم کے سر بر ک ھڑا سرخ جہرہ لتے‬
‫اسے ڈاپٹ رہا ت ھا اور وہ مشکرا کر سر اوبر ات ھاۓ اسے دپکھ رہا ت ھا جس بر فہد کو مزپد‬
‫کوفت ہو رہی ت ھی ۔ وہ گ ھر کے پاس ہی وافع پارک میں موچود تھے جہاں فہد کے آتے سے‬
‫ت ھوڑی دبر پہلے میسم ک ناب گود میں ر کھے بڑ ھتے میں مصروف ت ھا ۔‬
‫” چل اگر تیرے کہتے بر مان ت ھی لی نا ہوں یو مخ ھے پ نا ہے ک نا ہوگا ت ھر وہی سارا دن برپکیس‬
‫“‬

‫میسم تے ک ناب کو پ ند کر کے اپک طرف رک ھا اور ہات ھوں کے سہارے پیخ ھے ہوتے ہوۓ‬
‫گ ھاس بر پاپگیں س ندھی کی ۔ سر کو اوبر ات ھا کر پاراض سے ک ھڑے فہد کی طرف دپک ھا ۔ چو‬
‫کخھ وہ اس سے کہہ رہا ت ھا صیح سے وہ نہ ساری پابیں پہت سے لوگوں سے شن خکا ت ھا‬

‫” نہ موفع نمہیں کم از کم پہیں چ ھوڑپا چا ہتے میرا نہ چ نال ہے ۔ ارے نہ یو دپکھ برنش نل پک‬
‫نم ھاری می ٹیں کر رہا ہے “‬

‫فہد اس کو اس کی علطی کا اجشاس دالتے بر نضد ت ھا ۔ نہ چا تپے ہوۓ ت ھی کہ وہ صد‬


‫میں سب کا پاپ ہے‬
‫س‬
‫ان کا کا لج پخص نل طح بر کرکٹ ک ھنلتے چا رہا ت ھا اور میسم مراد راحت اپلمییری کا لج کی‬
‫کرکٹ پٹم کی چان ت ھا۔ ل نکن وہ اس سال ک ھنلتے سے صاف انکار کر خکا ت ھا۔ جس بر‬
‫برنش نل سے لے کر ہر سخص اس کی م یت سماحت کر خکا ت ھا ۔اور اب پاری فہد کی ت ھی‬
‫۔‬

‫” فہد ت ھر وہی پات پار پار نمہیں پ نا ہے امیجان سر بر آتے والے اور مخ ھے اس دفعہ ا چھے‬
‫نمیر لیتے ہیں “‬
‫میسم تے ا پتے موفف بر اڑ کر ت ھر سے وہی پات دہراٸ چو وہ کب سے فہد کو سمخ ھا رہا ت ھا‬
‫۔ وہ اس دفعہ پہت ا چھے نمیروں میں اور پہلی کوشش میں ہی تی اے پاس کرپا چاہ نا ت ھا‬
‫۔ جس کے لتے اب اس کے پاس چ ند ماہ کا ہی غرصہ ت ھا ۔‬

‫” یو مطلب یو ا تپے کا لج کے لتے پہیں ک ھنلے گا پاگل پخص نل ل ٹول کا میچ ہے پخ ھلی دفعہ‬
‫کی طرح سان سے چ یت کر آٸیں گے “‬

‫پ‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ت‬


‫فہد تے اقسوس کے اپداز میں ہاتھ ہوا میں اوبر کتے اور ت ھر لب یجتے ہوۓ یچے گراۓ ۔‬
‫ک ٹوپکہ مش ٹم انشا ہی ت ھا حب کخھ ت ھان لی نا ت ھا ت ھر اس موفف سے اسے ہ ناپا پاممکن ہو چا پا‬
‫ت ھا ۔اور اب کی پار ت ھی اس کی نظروں سے کخھ انشا ہی واضح ت ھا ۔‬

‫” ارے ت ھاڑ میں چاۓ سان اور چ یت پار پ نا ہے نہ سکول میں ک نا کرتے رہے ہیں‬
‫سٹورنس کے پام بر میرے ساتھ پیچرز آت ھویں چماغت میں مخ ھے معلوم ہے سر ارسد تے‬
‫صرف پٹم کے لتے چان یوچھ کر ف نل کر ڈاال کہ اپک سال اور سکول کی طرف سے چاۓ‬
‫گ ا نہ “‬

‫میسم تے ما تھے بر پل ڈال کر اس سالوں براتی پات پاد دالٸ ۔‬

‫” نس کر پار پ نا ہے مخ ھے کیسے بییر ہوۓ تھے اور تیرا مقضد یو ت ھول گ نا ہے ساٸد کرکٹ‬
‫تیری چان تیری پہجان ہے حب سے اد پبہ کو امیرنس کرتے کے چکر میں بڑا ہے “‬
‫فہد تے ت ھی برابر ما تھے بر سکن ڈالے ۔ اور ہوا میں ہاتھ پاگواری سے چالتے ہوۓ اس کی‬
‫پات کو رد ک نا ۔اور وہ ت ھا کہ اد پبہ کا پام شن کر ت ھریور طر نقے سے مشکرا گ نا ۔‬

‫” کرکٹ ات ھی ت ھی میری چان ہے بر ک نا ہے نہ میرا اس میں کوٸ ف ٹوچر پہیں اپا اور دادا‬
‫کٹھی مخ ھے اس ف نلڈ میں چاتے پہیں دیں گے یو ک ٹوں نہ دوسری چان کے لتے کخھ کر ل نا‬
‫چاۓ “‬

‫میسم تے آپکھ کا کوپا دپاپا اور ت ھر فہقہ لگاپا ۔ بر سا متے ک ھڑے فہد کو اس کی پات تے ذرا‬
‫مزہ پہیں دپا ت ھا ۔ اس کی خفگی ہ ٹوز قاٸم ت ھی۔‬

‫” ارے میرے ت ھاٸ نہ لڑک ناں کہاں چوش ہوتی ہیں پارے پک یوڑ التے کی پات کرتی‬
‫ہیں “‬

‫فہد اب بی یٹ کے پا چپے اوبر کرپا ہوا اس کے برابر بیٹھ خکا ت ھا ۔ اس کا مشکراپا فہد کو اب‬
‫زہر لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” میں اپک سال یورا صاٸع کر خکا ہوں اب اپک سال ک نا کخھ ماہ ہیں مخ ھے بڑھ نا ہے“‬

‫میسم تے دو یوک لہچے میں کہا ۔مطلب وہ ہر گز ت ھی آمادہ پہیں ہوتے واال ت ھا ۔ فہد تے‬
‫گ ھور کر دپک ھا ۔‬
‫” یو غسق میں پکما ہو گ نا ہے “‬

‫فہد تے گہری سانس لی اور ہاتھ سے گ ھاس کو یوچ ڈاال ۔ جہرے بر اب غصے کی چگہ خفگی‬
‫تے لے لی ت ھی۔ بر اس خفگی کا ت ھی اس عاشق بر کوٸ ابر پہیں ہوا ت ھا۔‬

‫” ت ھر یو علط ہے دپکھ غسق میں پکما پہیں ہوا میں پلکہ بڑھ رہا ہوں“‬

‫میسم تے داپت نکالے اور ک ناب کو اوبر ک نا چ نکہ فہد ونسی ہی صورت پ ناۓ اسے دپکھ رہا‬
‫ت ھا۔‬

‫***********‬

‫” پہیں پہیں انشا ہو ہی پہیں سک نا تھٸ پہت نقرت کرپا ہے مخھ سے “‬


‫ب‬ ‫پ‬
‫اد پبہ تے آ ک ھیں ت ھنال کر سا متے یٹ ھی ماہ رخ کی طرف دپک ھا ۔ اس کی پات شن کر گڑ بڑا‬
‫ہی یو گٸ ت ھی وہ ۔ ماہ رخ اس کی پابیں شن کر نہ بییجہ اچز لر چکی ت ھی کہ میسم اس‬
‫سے مج یت کر بیٹ ھا ہے ۔ جس کو سیتے ہی وہ گڑ بڑا گٸ ت ھی ۔‬

‫” او م نڈتم مج یت ا نسے ہی ہوتی اچاپک سے “‬

‫ماہ رخ تے چ ٹوپگم مبہ میں رک ھی ۔ اور آپکھوں کی پ نل ٹوں کو پجاپا ۔ وہ یوپ ٹورستی کے الن میں‬
‫گ ھاس بر براچمان ت ھیں ۔‬
‫” ارے پہیں پاپا ڈراٶ مت مخ ھے کوٸ مج یت کرے یو ک نا ا نسے ہر پات بر انشلٹ کرپا ک نا‬
‫اس کی “‬

‫اد پبہ تے زور زور سے سر نفی میں ہالپا ۔ ا نسے خیسے وہ ماہ رخ کے ساتھ ساتھ چود کو ت ھی‬
‫پاور کروا رہی ہو کہ میسم اس سے مج یت پہیں کرپا ہے ۔‬

‫” وہ یو ا نسے مخ ھے انشلٹ کرپا ہے ہر وفت ہر پات بر “‬


‫ش‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫ہاتھ کو ہوا میں ات ھا کر آ یں ال کر ماہ رخ کی طرف د ک ھا ۔ چو ل م کراہٹ دپا رہی‬
‫ش‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ھ‬
‫ت ھی ۔ مطلب وہ نقین پہیں کر رہی ت ھی ۔‬

‫” مخ ھے پہیں لگ نا میسم کرپا مخھ سے مج یت انف نکٹ کر ہی پہیں سک نا “‬

‫اد پبہ تے آچری پات بر زور د تپے ہوۓ روہانسی صورت پ ناٸ ۔ اوبر سے ماہ رخ کی‬
‫مشکراہٹ اس کا چون جشک کر رہی ت ھی ۔‬
‫پ‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” مم یو انکار ک ٹوں ہیں کر رہا ت ھر “‬

‫ماہ رخ نہ ت ھ ٹویں اوبر یپچے کرتے ہوۓ چ ٹوپگم کو مبہ میں گ ھماپا ۔‬

‫” پ نا مخ ھے ک نا لگ نا ہے وہ کر دے گا انکار نس م ناسب وفت پالش کر رہا ہے “‬


‫اد پبہ تے برشوچ اپداز میں ماہ رخ کی طرف دپک ھا ۔ ماہ رخ تے فہقہ لگاپا ۔ وہ ت ھر سے برنشان‬
‫سی ہو کر لب کجلتے لگی ۔ کہیں ماہ رخ سچ ہی یو پہیں کہہ رہی ۔ پہیں پہیں ات ھی کخھ‬
‫دن پہلے یو ک ٹوں کی طرح لڑ رہا ت ھا مخھ سے اد پبہ چود سے ہی شوال کرتے کے نعد چود ہی‬
‫چواب دے رہی ت ھی ۔‬

‫” پاس ہو گ نا ک نا وہ “‬

‫ماہ رخ تے اسے ہال کر شوال ک نا ۔ وہ اپک دم سے چ ناالت سے پاہر آٸ ۔ کخھ دن پہلے ہی‬
‫تی اے میں وہ پہت ا چھے نمیروں کے ساتھ پاس ہوا ت ھا ۔ اد پبہ کے ساتھ ساتھ سب گ ھر‬
‫والے حیران ہوۓ تھے ۔‬

‫” ہاں ہو گ نا ہے اب ماسیرز کا شوچ رہا ہے “‬

‫اد پبہ تے گہری سانس لی ۔ اور ک نایوں کو تے دلی سے سمی نا ۔ پاس سے گزرتے روسان‬
‫تے ہاتھ ہال کر مشکراہٹ کا پ نادلہ ک نا ۔ جس کا چواب ان دویوں تے ہاتھ ہال کر دپا ۔وہ‬
‫اب ان سے کخھ قاصلے بر بیٹ ھا اپتی ک نابیں ک ھول خکا ت ھا ۔ ماہ رخ تے کن اک ھ ٹوں سے‬
‫ب‬
‫برنشان صورت پ ناۓ یٹھی اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” نہ روسان کا ک نا چکر ہے “‬
‫ماہ رخ تے سرگوسی کے سے اپداز میں اد پبہ کے پاس ہوتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ تے‬
‫مخ‬ ‫س‬
‫پ‬ ‫چ‬ ‫م‬
‫پا ھی کے اپداز یں گردن کو م دے کر ماہ رخ کی طرف د ک ھا ۔‬

‫” ک نا مطلب ک نا چکر ہے روسان کا “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے چوپک کر ت ھوڑا پیخ ھے ہو کر آ ک ھیں نکالیں ۔ ماہ رخ تے ساحبہ فہقہ لگا گٸ ۔‬
‫آپکھوں میں سرارت ت ھی یو ل ٹوں بر ت ھی سربر سی مشکراہٹ ت ھی ۔‬

‫” بڑا آخکل اساٸنم یٹ کا پ نادلہ ہوپا مشکرا کر دپک ھا چا پا “‬

‫ماہ رخ تے سرارت ت ھرے اپداز میں آپکھوں کو پجاپا ۔ چ ٹوپگم کو مبہ میں گ ھماپا چ نکہ لب‬
‫مشکراہٹ کو معتی حیز اپداز میں دپا رہے تھے ۔‬

‫” اپکشک ٹوزمی !!!“‬


‫ب‬
‫اد پبہ تے لقظ کو لم نا ک ھییجا ۔ اور حیراپگی سے سکن آلودہ ما تھے سے سا متے یٹھی ماہ رخ کو‬
‫دپک ھا ۔‬

‫” تم چاپتی ہو مخ ھے انشا کخھ ت ھی پہیں ہے “‬

‫اد پبہ تے خفگی سے دپک ھتے ہوۓ پاک ت ھالٸ ۔ جس کا ماہ رخ بر کوٸ ابر پہیں ہوا ۔ وہ‬
‫ہ ٹوز اسی اپداز میں فہقے بر فہقہ لگا رہا ت ھی ۔‬
‫” یو چرج ک نا ہے پاگل پلکہ میں یو کہتی ہوں اگر اس کا بریوزل چاۓ گا گ ھر نم ھارے یو‬
‫ساٸد گ ھر والے کخھ شوچ ہی لیں “‬

‫ماہ رخ تے اس کے ہاتھ بر ہاتھ دھر کر رازدار اپداز اپ ناپا۔ اد پبہ تے مضٹوغی پ ٹیسی نکالی‬
‫اور ت ھر غصے سے اس کے ہاتھ کو ات ھا کر اس کی گود میں ت ھی نکا ۔‬

‫” پہیں انشا کخھ ت ھی پہیں ہوتے واال میرے گ ھر میں پلکہ ان سب کو نہ نظر آ رہا ہے کہ‬
‫میسم سے سادی کے نعد اپک عدد ڈاکیر ان کے گ ھر میں ہو گی “‬

‫اد پبہ تے پ نگ کی زپ زور سے پ ند کی ۔ ماہ رخ اب بر شوچ اپداز میں سر کو ہال رہی ت ھی‬
‫ب‬
‫چ نکہ وہ برنشان چال یٹھی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫**********‬

‫”تی اے پاس ک نا ہے کوٸ ڈاکیر پہیں ین گتے ہو چو یوں اکڑ رہے ہو “‬

‫اد پبہ تے ز تپے کے چ نگلے سے میسم کے ہاتھ کو ہ ناپا ۔ وہ بیسرے یورشن سے یپچے چا رہی‬
‫ت ھی حب درم نان والے یورشن کے ز تپے بر میسم راسبہ روک کر ک ھڑا ہو گ نا ۔ اور اس کی‬
‫نظریں اد پبہ کو گ ھیراہٹ کا سکار کر گٸ ۔ وہ پال چواز اس کا راسبہ روکے مشکراۓ چا رہا‬
‫ت ھا ۔ جس سے اد پبہ کو چڑ ہو رہی ت ھی ۔ گ ھر میں پکے ر ہتے کی وجہ سے کافی چد پک پک ھر‬
‫گ نا ت ھا ۔گہرے پنلے رپگ کی الٸپگ سرٹ کے یپچے برایوزر پہتے وہ عام سے چلتے میں ت ھا ۔‬
‫ہاں الیبہ آپک ھوں کی چمک آج معمول کے چالف ت ھی ۔‬

‫” ک نا دپ نا میں صرف ڈاکیر ہی اچ ھا کماتے ہیں “‬


‫م‬
‫میسم تے ت ھر سے ہاتھ چ نگلے بر دھر ل نا۔ اد پبہ تے گ ھیرا کر دپک ھا۔میسم کے ل ٹوں بر یٹھی‬
‫سی مشکان سچی ت ھی ۔ وہ ساٸد چز نقہ سے کوٸ کام کہتے چا رہی ت ھی ہاتھ میں بیسے پکڑ‬
‫ر کھے تھے اور گلے میں تے پ نازی سے دو پبہ چ ھول رہا ت ھا ۔ ہوپ ٹوں کے پلکل یپچے ت ھورڈی‬
‫بر سرخ رپگ کا چ ھوپا سا م ھاسہ پ نا ہوا ت ھا میسم کو وہ م ھاسہ ت ھی اس کے سف ند جہرے بر‬
‫جسین لگ رہا ت ھا ۔ تے ساحبہ ا تپے دل کی اس چالت بر ہیسی آ گٸ اسے اد پبہ کے‬
‫جہرے بر پ نا نم نل ت ھی پ نارا لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” پہیں “‬

‫اد پبہ تے سیتے بر ہاتھ پاپدھ کر جہرے کا رخ موڑا۔ ک نا ہے اس کو یوں ک ٹوں د پک ھے چا رہا‬
‫ہے ۔ اد پبہ تے چور نظر ت ھر سے میسم بر ڈالی چو مشکراہٹ دپاۓ ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” یو “‬

‫میسم تے سرگوسی نما ہلکی سی آواز میں اگال شوال داعا ۔ جس بر اد پبہ چ ھیجال ہی یو گٸ ۔‬
‫” کخھ پہیں راسبہ یو چ ھوڑ دو “‬

‫ت ھر سے میسم کے پازو کو چ ھ نکا۔ اور بیشاتی بر اب سکن اور بڑھ گتے تھے ۔ دل عج یب طرح‬
‫کے چ ناالت بیتے لگا ت ھا ماہ رخ کی پابیں ذہن میں گوپجتے لگی ت ھیں ۔‬

‫” تم سے پات کرتی ہے “‬

‫ازل سے وہی ڈھ یٹ ین ۔ اد پبہ تے ک ھوچتی سی نظر اس کے جہرے بر ڈالی ۔ اور عج یب‬


‫سے اجشاس تے گ ھیرا ۔ وہ برم سی مشکراہٹ لتے ک ھڑا ت ھا‬

‫” کرو “‬

‫اد پبہ تے لہچے کو چان یوچھ کر سخت رک ھا۔ ت ھوک نگال ۔ سر ت ھاڑ دوں گی اس کا اگر اس‬
‫تے کوٸ انسی ونسی پات کی ۔ دل میں پہبہ کرتی وہ چود کو پ نار کر چکی ت ھی ۔‬

‫” ا نسے کیسے “‬
‫پ‬
‫میسم تے ہلکا سا فہقہ لگاپا ۔ اد پبہ چو آ ک ھیں ت ھیرے ک ھڑی ت ھی چوپک کر میسم کی طرف دپک ھا‬
‫۔ فصول میں پ نگ کر رہا ہے ۔ کوٸ انسی پات پہیں سکر ہے ۔ نہ کر ہی پہیں سک نا‬
‫مج یت مخھ سے ا تپے دل کو نشلی دے کر وہ کافی چد پک پارمل ہو چکی ت ھی ۔‬

‫” مطلب ؟ یو اور کیسے “‬


‫اد پبہ تے پاک اوبر چڑھاٸ ۔ اور تے زار سا لہجہ اپناپا۔ راسبہ ت ھی پہیں دے رہا ت ھا نہ اوبر‬
‫چاتے دے رہا ت ھا اور نہ یپچے ۔‬
‫م‬ ‫م‬‫م‬
‫” ا م سٹو چ ھت بر آٶ سام کو “‬ ‫م‬

‫میسم تے کخھ شو چتے کے سے اپداز میں کہا اور سیتے بر ہاتھ پاپدھے‬

‫” پات ک نا ہے میسم “‬

‫اد پبہ تے ت ھ ٹویں اخکا کر دپک ھا ۔ لب اپتی سجتی سے پ ٹوست کر ر کھے تھے کہ ات ھی اگر اس‬
‫تے کخھ انشا ونشا کہا یو ت ھٹ بڑے گی ۔‬

‫” چاص پات “‬

‫میسم تے مج نصر کہا آپکھوں اور لہچے میں پال کی برمی ت ھی ۔‬

‫” سام سات چپے چ ھت بر اوکے “‬

‫میسم تے ت ھوڑا سا قرپب ہو کر کہا اور ت ھر تیزی سے ز پبہ ت ھالپگ نا ہوا اوبر چال گ نا اور وہ چز بز‬
‫سی وہیں ک ھڑی رہ گٸ ۔‬

‫**********‬

‫” میسم اوبر ہو ک نا “‬
‫اد پبہ تے چ ھت کے پ ند دروازے بر ہلکی سی دس نک دی پجسس میں ڈوتی وہ سات پج کے‬
‫پ ندرہ م یٹ بر چ ھت بر آ چکی ت ھی ۔ معرب کے نعد کا وفت ت ھا ہلکی ہلکی سی روستی ت ھی‬
‫ات ھی بیسرے یورشن کے نعد چ ھت ت ھی جہاں وہ لوگ پہت کم آتے تھے ۔ بڑے یو پلکل‬
‫پہیں آتے تھے الیبہ چپے کٹھی بڑ ھتے اور کٹھی ک ھنلتے آ چاتے تھے ۔ چ ھت بر دو کمرے‬
‫تھے جہاں کاتھ ک ناڑ بڑا ت ھا اپک چ ھوال چ ھت کے درم نان میں ت ھا جس کا چال پارشوں تے‬
‫برا کر رک ھا ت ھا ۔‬

‫میسم کی کوٸ آواز پہیں آٸ ت ھی۔ اد پبہ تے دھیرے سے دروازے کو چ ھت کی طرف‬


‫دھ نکال ۔ اور وہ ہلکی سی چرچراہٹ سے کھال ت ھا ۔ لوہے کا دروازہ پہت پارشوں کی وجہ سے‬
‫پ‬
‫زپگ آلودہ ہو خکا ت ھا ۔ خیسے ہی دروازہ ک ھول کر وہ آگے ہوٸ یو حیرت سے آ ک ھیں ت ھیتے کو‬
‫ت ھیں ۔ مبہ اپک دم کھل گ نا یوری چ ھت گالب کی بی ٹوں سے ڈھکی ہوٸ ت ھی جہاں چگہ‬
‫چگہ دتے چل رہے تھے یوری چ ھت اپ نہاٸ چونصورت طر نقے سے سجاٸ ہوٸ ت ھی گالب‬
‫کی بی ناں اپتی مفدار میں ت ھیں کہ ان کی مہک پاک کے پٹ ھ ٹوں میں گھس رہی ت ھی ۔اس‬
‫کے اوبر کخھ برم برم سا گر رہا ت ھا ہاتھ سے پکڑا یو گالب کی بی ٹوں کی یوچ ھاڑ ت ھی چو اس بر‬
‫ہو رہی ت ھی ۔‬
‫اور ان سب میں وہ سا متے سف ند قم نض سلوار ز پب ین کتے سیتے بر ہاتھ پاپدھے ک ھڑا‬
‫مشکرا رہا ت ھا ۔‬

‫” نہ ۔۔ نہ سب “‬

‫اد پبہ کو اپتی آواز کہیں دور سے آتی ہوٸ مجسوس ہوٸ ۔‬

‫” نہ سب نم ھارے لتے “‬

‫میسم مشکرا پا ہوا آگے بڑھا ۔ اد پبہ تے چوف سے ت ھوک نگال ۔اس کی نظریں سب ڈر سچ‬
‫پاپت کر رہی ت ھیں ۔‬

‫”مم مگر ک ٹوں “‬

‫زپان لڑ ک ھڑا سی گٸ۔ میسم اب پلکل سا متے آ خکا ت ھا ۔ گہری مج یت ت ھری نظریں اس بر‬
‫ڈالے ۔ مشکراہٹ دپاۓ۔‬
‫م‬
‫” ک ٹوں ا ممم!!!“‬

‫ت ھورڈی بر انگلی ت ھیرتے ہوۓ سربر سے اپداز میں مشکراپا ۔ اور چ ند قدم اور آگے بڑھاۓ ۔‬
‫وہی یو اد پبہ ت ھی جسے ہوش سیٹ ھا لتے ہی ہمیشہ ساتھ دپک ھا ت ھا ۔ ت ھر آج دل کی دھڑک ٹوں کا‬
‫یوں تے برپ یب ہوپا زپان کا دل کے چزپات کا ساتھ نہ د پنا ہر طرح کی پکواس کر چاتے‬
‫والی لڑکی کے سا متے آج مج یت کا اظہار اپ نا مشکل ہو رہا ت ھا‬

‫” شوال یو اچ ھا ہے “‬

‫میسم ہلکا سا فہقہ لگا پا اور قرپب ہوا ۔ اد پبہ تے ل ٹوں کا زاونہ پ ندپل کرتے ہوۓ قدم پیخ ھے‬
‫کتے ۔ وہ اب سرماتے ہوۓ کان ک ھجا رہا ت ھا ۔ اور پار پار ل ٹوں کو مبہ کے اپدر لے کر‬
‫گہرے سانس لے رہا ت ھا ا نسے خیسے زپدگی کے سب سے مشکل الفاظ ادا کرتے واال ہو ۔‬

‫اوہ میرے چدا ۔ ۔۔۔۔ اوہ میرے چدا ۔۔۔۔ ک نا یو لتے واال ہے نہ اد پبہ تے پجلے لب کے‬
‫کوتے کو تے خیتی سے داپ ٹوں میں دپاپا ۔‬

‫” اد پبہ میں تم سے “‬
‫م‬
‫میسم تے نمشکل لقظوں کو ادا ک نا اس سے پہلے کہ وہ اظہار کمل کرپا اد پبہ تے داٸیں‬
‫ہاتھ کو اس کے سیتے کی س ندھ میں ک ھڑا ک نا ۔‬

‫” میسم پلیز “‬
‫ت‬
‫لب ھییچ کر سجتی سے کہا ۔ میسم اپک دم سے حپ ہوا ۔‬
‫” دپکھو تم سب کے ساتھ اس پات کو لے کر کے پہت سرنس ہو گتے ہو بر میرا دل‬
‫ات ھی ت ھی اس ر ستے کے لتے “‬

‫اد پبہ تے فقرہ ادھورا چ ھوڑا اس کا جہرہ سرخ ہو گ نا ۔ ما تھے بر سکن نمودار تھے اور جہرے بر‬
‫وہی تے زاری ۔ مشٹم چاموش ہی رہا ۔‬

‫” مطلب پلیز میں تم سے سادی پہیں کر سکتی کسی ت ھی صورت اور مسٸلہ نہ ہے انکار‬
‫ت ھی پہیں کر سکتی “‬

‫اد پبہ تے پجلے لب کو تے خیتی سے ک جال ۔ اور نظریں چراٸیں ۔‬

‫” وجہ چان سک نا ہوں “‬

‫میسم تے گہری سانس لی اور برسکون لہچے میں کہتے ہوۓ سیتے بر ہاتھ پاپدھے۔ اد پبہ تے‬
‫ً‬
‫اپک نظر ڈالی اور ت ھر فورا رخ موڑ ل نا۔ دوسری طرف چاموسی چ ھا گٸ ۔ مشٹم اپ نطار میں‬
‫ک ھڑا ت ھا ۔ت ھر وہ یولی ۔‬

‫” کوٸ اپک وجہ ہو یو پ ناٶں میں “‬


‫اد پبہ تے پاک چڑھاٸ ۔ اس کی اس ادا بر میسم کا فہقہ گوپجا۔ وہ چو اسے پہت سییجندہ اور‬
‫پ‬
‫رپجندہ نصور کتے ک ھڑی ت ھی ۔ چوپک کر غصے سے آ ک ھیں سکیڑیں ۔ وہ ہیس رہا ت ھا بری‬
‫طرح۔ اد پبہ تے پخوت سے داپت بیسے ۔‬

‫” ک نا !!!! پ ناٶ یو مخ ھے “‬
‫ھ‬ ‫پیخ ک‬
‫میسم تے نمشکل فہقےبر قایو پا کر مشکراہٹ دپاٸ ۔ اور سانس ھے کو تے ہوۓ سربر‬
‫ج‬‫ی‬ ‫ی‬

‫سی نظروں سے دپک ھا ۔‬

‫” ہاں کٹھی پہیں شوچا نم ھارے پارے میں ا نسے میں تے “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ کو اس کے سا متے کرتے ہوۓ ک ندھے اخکاۓ ۔ نظریں ات ھی اس سے‬
‫پ‬
‫مالتے سے کیرا رہی ت ھی ۔ مالتی ت ھی کیسے میسم کی آ ک ھیں اپتی گہراٸ لتے ہوٸ ت ھیں کہ‬
‫ان میں دپکھ کر پات کرپا مشکل ہو رہا ت ھا۔‬

‫” وہ یو میں تے ت ھی پہیں شوچا ت ھا ل نکن نقین چایو حب شوچا “‬

‫میسم تے تے ساحبہ دل بر ہاتھ رک ھا ۔ آواز اپک دم سے چماری میں ڈوب گٸ ۔ افقف‬


‫اسے یو ہو گٸ سچ میں مج یت اد پبہ کا دل لرز کر رہ گ نا ۔ میسم کا لہجہ اس کے اپدر کے‬
‫چزپات کی غکاسی کر رہا ت ھا ۔‬
‫” تم اپک دفعہ شوچ کر یو دپکھو “‬

‫سرگوسی نما آواز ت ھی ۔ چو اد پبہ کے کان کے قرپب ات ھری ۔‬

‫” ک ٹوں تھٸ میں چاہتی ہی پہیں شوچ نا یو ک ٹوں شوچوں “‬

‫اد پبہ گڑبڑا کر س ندھی ہوٸ ۔ اور لہچے میں سجتی کا ع نصر الٸ ۔‬

‫”تم ک نا چاہتی ہو؟“‬

‫میسم تے گہری سانس لی ت ھوڑا سا آگے ہو کر اس کے سر بر سے گالب کی پتی کو ات ھاپا ۔‬


‫ت ھر ت ھوڑا سا آگے بڑھ کر دیوار بر لگے شوٸچ بین کو دپا کر چ ھت بر لگے پلب کو چالپا یو‬
‫اپک دم سے اپدھیرے میں ڈوتی چ ھت سف ند روستی سے پہا گٸ اور گالب اور دتے‬
‫قسوں حیز م نظر بیش کرتے لگے ۔‬

‫اد پبہ اس کے وانس اپتی چگہ بر آتے پک چاموش رہی چ ھت کا م نظر آپکھوں کو حیرہ کر رہا‬
‫ت ھا جشتے ہی وہ ت ھر سے اس کے سا متے آ کر ک ھڑا ہوا پب پک وہ لقظوں کو برپ یب دے‬
‫چکی ت ھی ۔‬

‫” تم انکار کرو اس سادی سے کہو سب سے کہ نمہیں مخھ سے سادی پہیں کرتی ہے “‬


‫اد پبہ تے دو یوک لہجہ اپ ناپا ۔ جس بر میسم برسکون اپداز میں مشکراپا اور اس کی طرف ا نسے‬
‫دپک ھا خیسے وہ کوٸ پا سمخھ پجہ ہو اور کخھ انشا ماپگ رہا ہو چو ممکن پہیں۔‬

‫” بر مخ ھے یو کرتی ہے اور صرف نمہی سے کرتی ہے “‬


‫ً‬
‫میسم تے سر کو ت ھوڑا آگے کرتے ہوۓ اس کے پاک کو دھیرے سے چ ھوا جس بر فورا‬
‫اد پبہ تے پاگواری سے ل ٹوں کو پاہر نکال کر پاک چڑھاٸ ۔‬

‫” عج یب دھونس ہے نم ھاری “‬

‫مبہ ک ھول کر ہات ھوں کو ک ندھوں پک ال کر پاگواری سے کہتی اب وہ ت ھر یور طر نقے سے سرخ‬
‫ہو چکی ت ھی۔‬

‫” دھونس پہیں مج یت ہے “‬

‫ہ ٹوز وہی برسکون لہجہ وہی مشکراہٹ وہی گہری مج یت کے سم ندر کو سمیتے نظریں ۔‬

‫” بر میرے لتے دھونس ہی ہے ک ٹوپکہ میں ت ھوڑی نہ کرتی ہوں تم سے مج یت “‬

‫ہ ٹوز وہی پاگواری وہی تے زاری وہی چڑاچڑا ین ۔ میسم تے دھیرے سے ہاتھ ت ھاما یو وہ‬
‫ک‬ ‫ً‬
‫کرپٹ ک ھا کر پیخ ھے ہوٸ ۔ فورا سے پہلے ہاتھ پیخ ھے ھییجتے کی کوشش کی بر گرفت مضٹوط‬
‫ت ھی۔‬
‫” ہاتھ چ ھوڑو میرا اور انکار کرو“‬

‫دوسرے ہاتھ کا زور ت ھی لگا ڈاال بر پاکامی ۔ میسم تے اپک دم سے ہاتھ بر سے گرفت کو‬
‫چٹم ک نا اور چ ند قدم پیخ ھے لتے ۔‬

‫” چاٶ چو کرپا ہے کرو انکار یو پہیں کروں گا میں “‬

‫وہ ت ھر سے اپتی ازلی ڈھ ناٸ میں وانس آ کر یوال اد پبہ تے پاک ت ھال کر گہرے سانس لتے‬
‫ت ھرتیر پیخ کر تیزی سے ز تپے کی طرف ت ھاگی ۔اور وہ اپتی سجاٸ ہو چ ھت بر کمر بر ہاتھ‬
‫دھرے اب چاپد کو دپکھ رہا ت ھا ۔‬

‫************‬

‫” میسم ک نا مسٸلہ ہے “‬

‫ادپبہ تے چ ھیجال کر سر اوبر ات ھاپا وہ اب اس کے ہاتھ سے چ ھیتی ہوٸ قلم لتے سرارت‬
‫سے مشکرا رہا ت ھا ۔ وہ یونس میں سر دتے بڑ ھتے میں مصروف ت ھی اور ہاتھ میں پکڑے قلم‬
‫کو دھیرے دھیرے گ ھما رہی ت ھی حب اچاپک کسی تے قلم چ ھی نا سر اوبر ات ھاپا یو میسم سر‬
‫بر ک ھڑا ت ھا ۔‬
‫اس کا اب پہی کام ت ھا بین دن سے چ ھت والے وافع کے نعد سے اور اد پبہ کی چڑ ہ ٹوز‬
‫قاٸم ت ھی ۔ اب ت ھی ار پبہ اور غزرا یپچے ت ھیں یو وہ اوبر آ گ نا ۔‬

‫” کخھ پہیں “‬

‫اچ ھل کر پ نڈ بر ڈھیر ہوا اور سر پکتے بر رک ھا ۔ اد پبہ داپت بیشتے ہوۓ پیخ ھے ہوٸ اور اپتی‬
‫ی‬‫کھ‬
‫ک ناب اس کے یپچے سے چی ۔ جس بر وہ بڑے مزے سے ڈھیر ہوا ت ھا ۔‬
‫ی‬

‫” چاٶ پہاں سے ات ھی اور اسی وفت “‬

‫اد پبہ تے پازو کو لم نا کرتے ہوۓ دروازے کی طرف اسارہ ک نا ۔ چ نکہ پاک کے پٹ ھتے غصے‬
‫سے ت ھول رہے تھے ۔ ڈھ یٹ کہیں کا ۔ ک ھا چاتے والی نظر اس بر ڈالی وہ بڑے مزے‬
‫سے پکتے بر سر ر کھے اسے مج یت سے دپک ھتے میں مصروف ت ھا ۔ حب سے اپتی مج یت کا اظہار‬
‫ک نا ت ھا سیر ہی ہو گ نا ت ھا ۔ وہ بین دن سے پچ رہی ت ھی جہاں وہ ہوپا کیرا کر وہاں سے نکل‬
‫چاتی ت ھی ۔‬

‫” ک ٹوں پہلے ربزن دو “‬

‫وہی شوال چو وہ اس دن سے اس کا دماغ ک ھا گ نا ت ھا ۔ اد پبہ تے داپت بیس کر تے‬


‫زاری سے دپک ھا ۔‬
‫” کس حیز کی “‬

‫لہچے میں اس دن کی ہی سجتی ت ھی اور میسم کی آپک ھوں میں ہ ٹوز وہی برمی ۔‬

‫” مخھ سے سادی نہ کرتے کی ربزن “‬

‫بر سکون لہچے میں کہا ۔ اور کہتی کے پل سر کو ہاتھ بر نکاپا ۔ گہری آپکھوں کی بیش وہ ا تپے‬
‫جہرے بر پا آساتی مجسوس کر سکتی ت ھی ۔‬

‫” پہت سی ہیں “‬

‫اد پبہ تے داپت بیسے ۔ نظریں چراٸیں ۔ دل کر رہا ت ھا پہاں سے ت ھاگ چاۓ وہ دپک ھنا ہی‬
‫ا نسے ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫” م نال “‬

‫اگال شوال ۔ وہی مخصوص مشکراہٹ جہرے بر سجاۓ ۔ اد پبہ تے صنط کرتے ہوۓ گہری‬
‫سانس لی اور ت ھر گھور کر دپک ھا ۔‬

‫” تم چاٶ پہاں سے “‬

‫چیجتے کے سے اپداز میں کہا ۔ ل نکن وہاں کوٸ ابر پہیں ت ھا اس کے ہر ردعمل کا چواب پا‬
‫یو مشکراہٹ ہوتی ت ھی پا ت ھر فہقہ‬
‫” پہیں یولو ک نا میری صورت“‬

‫وہ اپک دم سے س ندھا ہو کر بیٹ ھا ۔ ہاتھ گالوں بر ر کھے ہلکی سی سٹو بڑھی ہوٸ ت ھی ۔ رپگ‬
‫اب کاال یو پہیں رہا ت ھا ہاں الیبہ رپگت گ ندمی ہی ت ھی۔‬

‫” اچ ھی چاضی یو ہے نس رپگ نم ھاری طرح اوور واٸٹ پہیں ہے “‬

‫ا تپے جہرے بر ہاتھ ت ھیرپا اب وہ اتھ کر س نگہار میز کے سا متے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬


‫” آ یں م سے بڑی یں “‬

‫ت ھوڑا سا آگے ہو کر آٸ تپے میں اپتی آپکھوں کا چاٸزہ ل نا ۔ اد پبہ تے تےزاری سے اس‬
‫کی اٶٹ پ ناپگ چرک ٹوں کو دپک ھا ۔ مخ ھے ہی چاپا بڑے گا پہاں سے دل میں پہبہ کرتی اب وہ‬
‫ک نابیں سم یٹ رہی ت ھی ۔‬
‫ن‬
‫” اور پاک دپکھو کیتی پ کھی نم ھاری طرح ت ھیتی سی پہیں “‬
‫پ‬
‫اب وہ اپتی پاک کو پکڑے سرارت سے کہہ رہا ت ھا ۔ اد پبہ تے ت ھی تی کے لقظ بر آ ک ھیں‬
‫سکوڑی ۔‬

‫” اور نہ ڈم نل دپکھو دپکھو ان کو کیسے اگ ٹور کر سکتی تم “‬


‫میسم اپک دم سے مڑا ت ھا ل ٹوں کو ت ھییچے جن کی وجہ سے گالوں میں گڑھے نمودار ہوۓ‬
‫تھے ۔ اد پبہ کے قرپب جہرہ ک نا ۔اپداز اسے پ نگ کرتے واال ت ھا ۔‬

‫” ہ ٹو میسم “‬

‫اد پبہ تے چڑ کر ک ندھے سے پیخ ھے ک نا اور وہ اب ہیس رہا ت ھا ۔ اس طرح چڑتی ہی یو اسے‬
‫پ ناری لگتی ت ھی وہ ۔ چ ھوتی سی پاک کو اوبر چڑھاۓ آپکھوں کو سکوڑے مبہ کو ت ھالۓ ۔‬
‫اسے پ نار سے دپک ھتے ہوۓ مشکرا دپا اور سرارت کی رگ ت ھر سے ت ھڑک ات ھی ۔‬

‫” پہیں تھٸ پ ناٶ نہ اچ ھا بڑھاٸ ہی ت ھر ک نا ربزن یو ا تپے ا چھے یو نمیر آۓ ہیں تی اے‬
‫میں “‬

‫اب وہ ت ھورڈی بر انگلی ر کھے مضٹوغی حیراپگی سے کہہ رہا ت ھا ۔ مقضد صرف اد پبہ کو پ نگ‬
‫کرپا ت ھا اور کخھ پہیں ۔‬

‫” ہن۔ن۔ن۔ یو ک نا اپجتیٸر ین گتے پا ڈاکیر “‬

‫اد پبہ تے طیز سے سرکو ہوا میں مارا ۔ اور ل ٹوں کو پخوت سے اوبر چڑھاپا ۔‬
‫م‬
‫” ا ممم سٹو سنکالوخی میں ماسیرز کرپا ہوں اور ت ھر پاگلوں کا ڈاکیر ین چا پا ہوں “‬
‫اد پبہ کے قرپب ہو کر بڑی سیجندہ سکل پ ناٸ ۔ جس بر اد پبہ کا پارہ اور چڑھ گ نا ۔ وہ اب‬
‫ک نایوں کو سم یٹ کر ک ھڑی ہو چکی ت ھی اور میسم گھوم کر سرارت سے سا متے آ گ نا ۔‬

‫” کیشا ؟“‬

‫سرارت سے ت ھ ٹوں کو اوبر یپچے پجاپا ۔ حب کے پ جال لب داپ ٹوں تے چکڑا ہوا ت ھا ۔‬

‫” پکواس وہ ڈاکیر پہیں ہوتے وہ ماہر نقش نات ہوتے ہیں “‬

‫اد پبہ تے ت ھر سے دھکا دپا ۔ اور مبہ چڑاتے ہو چواب دپا ۔‬

‫” عالج یو کرتے ہیں نہ “‬

‫میسم تے فہقہ لگاپا ۔ جس بر اد پبہ اب مبہ میں بڑ بڑاتی کمرے سے پاہر چا رہی ت ھی اور وہ‬
‫پیخ ھے پیخ ھے آ رہا ت ھا‬

‫” نہ اور پات ہے مخ ھے س نارٹ ا پتے گ ھر سے لی نا بڑے گا“‬

‫اپتی پات یوری کتے وہ ک ھڑا سرارت سے مشکرا رہا ت ھا ۔ اد پبہ پاک ت ھال کر مڑی اور ت ھر تیزی‬
‫سے وانس کمرے میں چا کر دروازہ پ ند کر ل نا ۔‬

‫**********‬

‫” ار پبہ ات ھو اد پبہ اد پبہ ۔۔“‬


‫پ‬
‫غزرا کی برنشان سی آواز بر اد پبہ تے دھیرے سے آ ک ھیں ک ھولی ت ھیں ۔ غزرا برنشان سا جہرہ‬
‫لتے ان دیوں بر چ ھکی ہوٸ ت ھیں ۔ اور اد پبہ کے ک ندھے کو ہال رہی ت ھیں اد پبہ اپک چ ھنکے‬
‫ب‬
‫سے اتھ کر یٹھی ۔‬

‫” امی ک نا ہوا “‬

‫اپک نظر غزرا کے برنشان جہرے بر ڈالی اور دوسری سا متے لگی گ ھڑی بر چو رات کے دو پجا‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” اپا خی کی طی نعت پہت چراب ہو گٸ ہے میں چواد اور مراد کے ساتھ ہسی نال چا رہی‬
‫ہوں “‬
‫ب‬
‫غزرا تے برنشان سے لہچے میں کہا ار پبہ ت ھی آپک ھوں کو ملتی اتھ یٹھی ت ھی۔ اب غزرا کے‬
‫جہرے والی برنشاتی ان دویوں کے جہرے بر ت ھی موچود ت ھی۔‬

‫” ک نا ہوا امی پاپا ایو کو میں ساتھ چلتی ہوں “‬

‫اد پبہ اچ ھل کر نسیر سے یپچے ابری اور تیزی سے سلییر پاٶں میں اڑاۓ چ نکہ ہاتھ دو پبہ‬
‫درست کر رہے تھے ۔‬

‫” ہاں چلو ت ھنک ہے یپچے آٶ “‬


‫غزرا اس کو کہتی ہوں تیزی سے مڑی ۔ ان کے ہاتھ پاٶں ت ھولے ہوۓ تھے ۔ مراد تے‬
‫یپچے سے فون کر کے اسے اچمد م ناں کی طی نعت اچاپک پاساز ہوتے کا پ ناپا ت ھا ۔‬

‫” ار پبہ تم چلو یپچے مماتی کے پاس وہ اک نلی ہیں “‬

‫چادر کو سر بر درست کرتی وہ پ نا پیخ ھے د پک ھے ار پبہ کو ہداپت کرتی عجلت سے ز تپے کی طرف‬
‫بڑھ گٸیں ۔‬

‫” خی امی “‬

‫ار پبہ برنشان سی صورت پ ناۓ تیزی سے ات ھی ۔ اد پبہ ت ھی اب یپچے کی طرف چا رہی ت ھی ۔‬

‫************‬

‫” امی نہ ک نا پات ہوٸ “‬

‫اد پبہ تے پجارگی سے غزرا کی طرف دپک ھا جن کی پات تے اس کے سر بر نمب تھوڑ ڈاال ت ھا‬
‫۔ اچمد م ناں کو دل کی نکل نف ہوٸ ت ھی اور اب پاٸ پاس کے نعد وہ اد پبہ اور میسم کے‬
‫نکاح کرتے کی صد لگا بیٹ ھے تھے ۔ چ ند دن میں ہی نکاح کرتے کا کہہ رہے تھے ۔‬

‫” ک نا مطلب ک نا پات ہوٸ نم ھارے پاپا ایو چا ہتے ہیں نہ “‬


‫غزرا تے مصروف سے اپداز میں کیڑے اسیری کرتے ہوۓ پ نا د پک ھے کہا ۔ وہ ہوپک پتی‬
‫ان کے پاس ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” ل نکن ک ٹوں امی ات ھی یو میرا یورا اپک سال بڑا ہے “‬

‫اد پبہ تے روہانسی صورت پ ناٸ ۔‬

‫” برنشان ہیں اپتی طی نعت کو لے کر کہتے ہیں نہ چوسی دپک ھنا چا ہتے ہیں چلد از چلد “‬

‫غزرا تے گ ھور کر اد پبہ کی طرف دپک ھا اور ہاتھ میں پکڑی سرٹ کو اپک طرف رک ھا ۔‬

‫” امی “‬

‫اد پبہ تے تے خیتی سے لقظ کا لم نا ک ھییجا ل نکن وہ یو خیسے شن ہی پہیں رہی ت ھیں ۔ اسیری‬
‫ی‬‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫ی‬‫کھ‬
‫کا پلگ تی وہ اب کمرے کی طرف بڑ ھ رہی یں چ نکہ اد پبہ تے تی سے ان کے‬
‫پیخ ھے چل رہی ت ھی ۔‬

‫” نم ھاری چالہ ت ھی آٸ ہوٸ ہیں وہ کون سا روز روز آ سکتی ہیں “‬

‫وہ پ نا اس کی طرف د پک ھے مصروف سے اپداز میں گوپا ہوٸیں ۔ اد پبہ سکتے میں آ گٸ ۔‬
‫عاپدہ ت ھی ا تپے پخوں سم یت آٸ ہوٸ ت ھی اور اب نکاح کی وجہ سے وانسی روک دی ت ھی ۔‬

‫” نکاح ہی کر رہے ہیں نہ رخصتی نعد میں کریں گے “‬


‫غزرا تے پیخ ھے مڑ کر اد پبہ کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا اور ت ھر ار پبہ کی طرف مڑیں۔‬

‫” ار پبہ ات ھو تم پازار چاپا ہے “‬

‫عجلت میں ار پبہ کو کہتی وہ واش روم کی طرف بڑھ گٸ ت ھیں ۔ اور ار پبہ داپت نکالتی‬
‫اب سرارتی نظروں سے اس کی طرف دپکھ رہی ت ھی چو تے چال سی ک ھڑی ہات ھوں کی‬
‫انگلناں مڑوڑ رہی ت ھی ۔‬

‫********‬

‫” و نسے کل سے س ناک کر رہی قیس پک بر میسم کو شن اچ ھا چاصا ہی نڈسم چاکل یٹ یواۓ‬


‫ہے مسٸلہ ک نا ہے نمہیں “‬

‫ماہ رخ تے قرپب ہو کر کہا جس بر پپ کر اد پبہ تے اس کی طرف دپک ھا ۔ وہ دویوں الن‬


‫ب‬
‫میں یٹھی ت ھیں جہاں اد پبہ اسے اپتی دکھ ت ھری داس نان س نا رہی ت ھی گ ھر میں نکاح کی‬
‫پ ناری چوش و چروش سے چاری ت ھی ۔‬

‫” پکواس پ ند مخ ھے اس کی صورت اس کے کردار سے پہیں مسٸلہ مخ ھے نس اس کے‬


‫ساتھ نہ رسبہ ف ٹول پہیں ہے دل پہیں مان رہا ہے تھٸ نس “‬

‫اد پبہ تے ما تھے بر پل ڈال کر غصے سے گ ھورا اور سر یپچے چ ھکا کر گ ھاس کو یوچا ۔‬
‫” چلو خی نکاح کو چ ند دن پافی ہیں وہ مخیرم بری طرح نم ھارے غسق میں می نال ہیں اور تم‬
‫ات ھی ت ھی اپک ہی لکیر پ یٹ رہی ہو “‬

‫ماہ رخ تے گہری سانس لی ۔ اور اقسوس ت ھری نظروں سے اد پبہ کی طرف دپک ھا چو رو د تپے‬
‫کو ت ھی ۔‬

‫” ک نا کروں کل ت ھر گٸ ت ھی میں اس کے پاس “‬

‫اد پبہ تے لب کجال ۔ ماہ رخ تے پجسس سے اس کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” ت ھر ؟“‬

‫اد پبہ کو ک ندھے سے پکڑ کر شوال ک نا ۔‬

‫” ت ھر ک نا کوٸ پات ہی پہیں سی نا میری مزاق مزاق نس اور اب یو دپک ھنا ا نسے ہے کہ “‬

‫اد پبہ تے ل ٹوں کو پاہر نکال کر روہانسی صورت پ ناٸ جس بر ماہ رخ کا فہقہ امڈ آپا ۔‬

‫” ہاۓ۔ے۔ے۔ے۔“‬

‫دل بر ہاتھ رکھ کر ماہ رخ تے آپکھ کے کوتے کو دپاپا ۔ اور سرارت سے ا پتے سا متے تے‬
‫ب‬
‫نس سی یٹھی اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔‬
‫” تم ت ھی کم پہیں ہو میں برنشان ہوں پہاں اور تم ہو کہ مزے لے رہی فصے شن شن‬
‫کر “‬

‫اد پبہ تے چ ھیجال کر دپک ھا ۔ گ ھاس بر ت ھر سے نشدد ک نا ۔‬

‫” سٹو میری پات گہری سانس لو اور نہ دپکھو اس کی نہ والی پک اور شوچو اسے “‬

‫ماہ رخ تے موپاٸل سکرین آگے بڑھاٸ ۔ جس میں وہ س ناہ سرٹ میں مشکرا رہا ت ھا ۔ لمتی‬
‫پ‬
‫پلکیں اور گہری کالی آ یں سایولی ر گت بر چچ رہی یں ۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫” ک نا ہے اس میں زہر لگ رہا “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ سے موپاٸل پیخ ھے ک نا ۔ جہرے بر وہی تے زاری ت ھی ۔ ماہ رخ تے مبہ‬
‫ک ھول کر غصے سے دپک ھا‬

‫” پاگل کہیں کی پچین کی نقرت کو اپک طرف رک ھو “‬

‫ماہ رخ تے ت ھر سے موپاٸل آگے ک نا ۔ اور پ نار سے کہا ۔ اد پبہ تے ت ھر سے سکرین بر نظر‬


‫ڈالی ۔‬

‫” رکھ دپا “‬
‫اد پبہ تے گہری سانس لے کر گود میں ہاتھ دھرے چ نکہ نظریں سکرین بر ت ھیں جہاں میسم‬
‫مشکرا رہا ت ھا ۔‬

‫” اب دپکھو اسے “‬

‫ماہ رخ تے آبرٶ پجاۓ ۔ ل ٹوں کو داپ ٹوں میں دپاپا ۔‬


‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” ممم کیشا مجسوس ہوا “‬

‫اد پبہ کے جہرے کا نغور چاٸزہ ل نا ۔‬

‫” کخھ ت ھی پہیں “‬

‫اد پبہ تے ک ندھے اخکاۓ ۔ ل ٹوں کو پخوں کی طرح پاہر نکاال‬

‫” دفعہ ہو ت ھر تم مخ ھے انشا لگ نا ہے مخ ھے ہو چاۓ گی اس سے مج یت دپکھ دپکھ کر “‬

‫ماہ رخ تے اس کے ک ندھے کو دھکا دپا اور ت ھر سے میسم کی نصوبر کو دپک ھا ۔ چ نکہ وہ اب‬
‫اتھ کر ک ھڑی ہو چکی ت ھی ۔‬

‫” کر لو تم میری طرف سے اچازت ہے “‬

‫اد پبہ تے کیڑے چ ھاڑتے ہوۓ قدم آگے بڑھا دتے ۔‬


‫************‬

‫” چاکل یٹ “‬

‫میسم تے ہاتھ میں پکڑی چاکل یٹ اس کی آپک ھوں کے آگے کی ت ھی۔ وہ چو گ ھیتے بر ت ھورڈی‬
‫ب‬
‫انکاۓ اداس سی یٹھی ت ھی چوپک کر دپک ھا ۔ وہ ہاتھ میں چاکل یٹ پکڑے آپکھوں میں مج یت‬
‫ت ھرے ک ھڑا مشکرا رہا ت ھا ۔‬

‫”پہیں چا ہتے “‬

‫اد پبہ تے تے زاری سے جہرے کا رخ موڑا ۔ نکاح کو دو دن پافی تھے غزرا تے یوپ ٹورستی‬
‫چاپا پ ند کر دپا ت ھا اسکا ۔‬

‫” دپکھو سب کے لتے لے کر آپا ہوں چلدی سے لے لو کوٸ آ پا چاۓ “‬

‫میسم تے سرگوسی کے اپداز میں کان کے قرپب ہو کر کہا جس بر وہ اور چ ھیجال گٸ ۔‬

‫” مخ ھے نہ نش ند پہیں ہے “‬

‫چاکل یٹ بر اپک نظر ڈال کر پخوت سے چواب دپا ۔ اور خفا سا جہرہ ت ھر موڑ ل نا جس بر وہ دل‬
‫و چان سے ڈھیر ہوا ۔ ہلکے سے سہد رپگ کے چوڑے میں اداس سی وہ اس کے دل میں‬
‫ابر رہی ت ھی ۔‬
‫” چ ھوٹ نہ نم ھاری ف ٹورٹ ہے پبہ ہے مخ ھے “‬

‫میسم تے مشکرا کر چاکل یٹ کو آگے ک نا ت ھر سے ۔ اس کے الڈ ات ھاتے میں سکون آ پا ت ھا‬


‫ب‬
‫اب اسے اد پبہ ہ ٹوز س ناٹ جہرہ لتے یٹھی ت ھی ۔‬

‫” صرف دو دن رہ گتے ہیں اب یو چ ھوڑ دو نہ صد “‬

‫گہری سانس لے کر سیجندہ سے لہچے میں کہ نا اب وہ اس کے قرپب پ نڈ بر بیٹھ خکا ت ھا۔‬

‫” اگر پہی میں تم سے کہوں “‬

‫اد پبہ تے گ ھور کر گردن کا رخ موڑ کر اس کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” تم سے پہت مج یت کرتے لگا ہوں اور ان سب سے ت ھی کرپا ہوں چو سب چوش ہیں “‬

‫میسم تے مدھم سے لہچے میں کہا ل ٹوں بر برم سی مشکراہٹ ت ھی۔‬

‫” تم چوش سب چوش ل نکن میری چوسی “‬

‫اد پبہ تے سیجندگی سے ما تھے بر پل ڈال کر دپک ھا ۔‬

‫” تم وافعی میں چوش پہیں ہو “‬


‫آہشبہ سا دکھ ت ھرا لہجہ ۔ اد پبہ تے چوپک کر دپک ھا وہ آج سے پہلے یوں سمخ ھدار سا پہیں لگا ت ھا‬
‫۔‬

‫” تم ک نا چاہتی ہو یولو “‬

‫پ نار سے یوچ ھا ۔ چاکل یٹ کو اپک طرف رکھ کر اد پبہ بر نظریں گاڑیں ۔ اد پبہ تے کوٸ چواب‬
‫پہیں دپا ۔ وہ یو اس کے اپداز میں الخھ گٸ‬

‫” سادی پہیں کرپا چاہتی مخھ سے “‬

‫اگال شوال۔ اور وہاں ہ ٹوز وہی چاموسی ت ھی ۔ اچاپک سے میسم کا نہ برم سا روپ نہ سیجندہ سا‬
‫رونہ عج یب سا لگا ۔‬

‫” پہیں “‬

‫اد پبہ تے دو یوک اپداز میں کہا ۔ چ نکہ ذہن عج یب کسمکش کا سکار ت ھا ۔‬

‫” یو کوٸ شول نڈ ربزن دو ک ٹوپکہ ا نسے یو ا تپے سارے لوگوں کا دل پہیں دک ھا سک نا نہ “‬


‫م‬
‫میسم تے گہری سانس لی ۔ مشکرا کر کہا ۔ یٹھی سی مدھم آواز ت ھی جس میں آج سے پہلے‬
‫وہ اس سے مجاطب پہیں ہوا ت ھا ۔‬

‫” اور میرا چو دکھ رہا وہ “‬


‫اد پبہ تے نظریں اپک ملچے کے لتے اس کی نظروں سے مالٸیں ۔ اور ت ھر کخھ ت ھا انشا اس‬
‫ملچے میں کہ وہ ساکن سی ہو گٸ میسم کی آپکھوں میں ہلکی سی نمی ت ھی ۔ اد پبہ کو انشا لگا‬
‫خیسے دل ڈوب گ نا ہوا یپچے کو ۔‬

‫” نم ھارے دل کے ہر ہر زچم بر مرہم رک ھوں گا وعدہ ہے میرا نم ھاری برنشاتی پہیں ہے مخ ھے‬
‫نمہیں سیٹ ھال لوں گا “‬

‫برم سی مشکراہٹ کے ساتھ تے چود سی آواز میں کہا ۔ اد پبہ تے حیران سا ہو کر اس کے‬
‫جہرے کی طرف دپک ھا ۔ک نا نہ اپتی مج یت کرپا ہے مخھ سے اس کی آپک ھوں میں موچود نمی‬
‫اد پبہ کے دل کو میٹ ھا سا سرور د تپے لگی ۔‬

‫” نس تم کوٸ وجہ یو انسی پ ناٶ چو اپتی پاورقل ہو کہ میں “‬


‫م‬
‫چماری سےت ھری آواز میں کہ نا ات ھی وہ فقرہ کمل پہیں کر پاپا ت ھا حب غفب سے ات ھرتی‬
‫آواز بر دویوں چوپک گتے ۔‬

‫” میسم ت ھاٸ “‬

‫پدا تے کمر بر ہاتھ دھر کر غصے سے دپک ھا ۔ وہ اور ار پبہ سرارت سے ک ھڑی مشکرا رہی ت ھیں‬
‫۔ پدا عاپدہ کی بیتی ت ھی۔ اور وہ اور ار پبہ ان دویوں کی یوری پگراتی میں ت ھیں آخکل ۔‬
‫” نکلیں پاہر نکلیں “‬

‫پدا تے آگے بڑھ کر میسم کو پازو سے پکڑ کر ات ھا دپا ۔ ار پبہ ت ھی ہیس رہی ت ھی اب میسم ت ھی‬
‫ب‬
‫فہقہ لگا رہا ت ھا اد پبہ ساکن سی یٹھی نس میسم کے جہرے کو دپکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” ک نا ہے تم لوگوں کو “‬

‫وہ ہیشتے ہوۓ اب ان کے د ھکے ک ھا رہا ت ھا ۔ اور پاہر کی طرف چا رہا ت ھا ۔ وہ پ نارا لگ رہا ت ھا‬
‫۔‬

‫شوچ رہیں ہوں گے آپ لوگ کس کو پ نارا لگ رہا ت ھا ۔‬


‫ب‬
‫ارے تھٸ وہی چو سا متے ت ھوڑی دبر پہلے اداس سی صورت پ ناۓ یٹھی ت ھی اس کو پاپا‬
‫اس کو پ نارا لگ رہا ت ھا اس وفت‬

‫” سرم کر لیں ت ھوڑی سی وہ ت ھی “‬


‫پ‬
‫پدا تے آ ک ھیں سکیڑ کر ہاتھ لی انگل ٹوں کو مال کر سرارت سے کہا ار پبہ اور پدا فہقے لگابیں‬
‫اسے پاہر لے گٸ ت ھیں ۔ اد پبہ تے آہشبہ سے پاس بڑا موپاٸل ات ھاپا قیس پک ک ھولی‬
‫اور ت ھر میسم کی وہی نصوبر سکرین بر زوم کتے وہ دپکھ رہی ت ھی ۔ ل نکن نہ ک نا لب مشکرا‬
‫رہے تھے ۔‬
‫*********‬

‫” امی مخ ھے چ نکی کابیں اد پبہ مشکرا رہی ہے ہللا نہ لڑکی مشکرا رہی ہے “‬
‫پ‬
‫ار پبہ تے حیرت سے آ ک ھیں ت ھنال کر غزرا کی طرف دپک ھا ۔ اد پبہ نکاح کاچوڑا پہتے مشکرا رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫چوڑا کخھ دبر پہلے ہی یوپ نک سے آپا ت ھا جس کو اد پبہ پہن کر چ نک کر رہی ت ھی ۔ وہ آج‬
‫ب‬
‫ا تپے دن نعد مشکراٸ ت ھی ۔ غزرا اور ار پبہ سا متے پلنگ بر یٹھی ت ھیں اور وہ اب سا متے‬
‫س نگہار میز کے آٸ پتے میں چود کو دپکھ رہی ت ھی غزرا تے اپک خفگی ت ھری نظر ار پبہ بر ڈالی‬
‫اور ت ھر سرسار سی مج یت ت ھری نظر اد پبہ بر ڈالی چو نکاح کے چونصورت چوڑے میں دمک رہی‬
‫ت ھی ۔ اور اس کے گالتی گال اور دلکش مشکراہٹ اسے اور جسین پ نا رہی ت ھی۔‬

‫اس کی نہ مشکراہٹ کل رات سے اس کے جہرے بر سچی ت ھی ل نکن ار پبہ اور غزرا تے‬
‫پ‬
‫اب د کھی ت ھی۔‬

‫” ارے ہٹ سرارتی کہیں کی میری بیتی چوش رہے یوں ہی ہمیشہ “‬

‫ار پبہ کو ڈ بیتےکےاپداز میں اپک چ یت لگا کر گھورتی اب وہ اتھ کر اد پبہ کو ا تپے ساتھ لگا‬
‫چکی ت ھیں ۔ اد پبہ ان کے گرد پاہوں کا گ ھیرا مضٹوط کتے ت ھر یور طر نقے سے مشکرا دی ۔‬
‫ساری رات وہ میسم کو اور اس کی پایوں کو شوچتی رہی اور ت ھر وہ چ یت گ نا اور پاج پہن کر‬
‫پخت بر براچمان ہوا‬

‫” میسم پہت اچ ھا ہے “‬

‫غزرا تے دھیرے سے کان میں سرگوسی کی یو وہ مشکرا دی ۔ غزرا تے برمی سے اسے چود‬
‫سے الگ ک نا اپتی آپک ھوں میں آٸ نمی کو انگلی کے یور سے صاف ک نا ۔ اد پبہ کے ما تھے بر‬
‫یوسہ ل نا ۔‬

‫” ا نسے ہی مشکراتی رہو ہمیشہ “‬

‫اد پبہ کے گال کو آہشبہ سا ت ھ نکا ار پبہ ت ھاگ کر ان دویوں کے درم نان میں آ گٸ ت ھی‬
‫اب بی ٹوں تے ت ھر سے اپک دوسرے کو ساتھ لگا ل نا‬

‫********‬

‫” سر ابرار کا مشیج ت ھا پہیجا دپا میں تے نمہیں آگے نم ھاری مرضی “‬

‫فہد تے پاٸپک سے ابر کر ہوا میں ہاتھ ات ھاۓ اور ک ندھے اخکاۓ ۔ مشٹم تے خفگی‬
‫ت ھری نظر ڈالی ۔ اور ا نسے فہد کی طرف دپک ھا خیسے اس کی ذہتی چالت بر سبہ ہو۔‬

‫” عج یب پات کر رہا پار میرا نکاح ہے اس دن اور سام پک سلنکشن “‬


‫میسم تے ہٹ ھنلی کا اسارہ اس کی طرف کرتے ہوۓ سر کو ہوا میں مارا ۔‬
‫ً‬
‫” یو پار نکاح کے فورا نعد نکل چاٸیں گے یو کہہ کر نکاح چلدی کا رک ھوا لے آج سام کا “‬

‫فہد تے چوش میں آ کر اسے مف ند مسورے سے یوازہ‬

‫الہور میں مشہور کرکیر زتیر اکیر تے پاکش نان ل نگ کے لتے الہور پٹم میں بین تپے لڑکے‬
‫لیتےکے لتے آڈنشن رک ھا ت ھا ۔ سر ابرار میسم کو پچین سے چا تپے تھے اپہیں حب اس آڈنشن‬
‫کی حیر ہوٸ یو اپہوں تے پہلے چود میسم سے رانطہ ک نا بر حب میسم کی طرف سے کوٸ‬
‫بیش رفت پہیں ہوٸ یو اپہوں تے ت ھر سے فہد کے ہاتھ پ نعام ت ھیجا کہ میسم کو نہ موفع ہر‬
‫گز پہیں گ ٹواپا چا ہتے ۔‬

‫” اور و نسے ت ھی کہاں مابیں گے گ ھر والے چواد چاچو کے عالوہ اپا کا پ نا ہے کیتی نقرت‬
‫ہے اپہیں کرکٹ سے “‬

‫میسم تے کمر بر ہاتھ دھر کر ما تھے بر پل ڈالے۔ وہ نہ بیش کش بین دن پہلے رد کر خکا‬
‫ت ھا۔ چواد کے نقش قدم بر چلتے ہوۓ وہ ت ھی کرکٹ کو اپک شوق کی چد پک رک ھتے بر گ ھیتے‬
‫پ نک خکا ت ھا ۔‬

‫” مطلب تم نہ موفع گ ٹوا رہے ہو “‬


‫فہد تے گہری سانس لی اور پاٸپک کے ساتھ پ نک لگاٸ ۔ اقسوس ت ھری نظر میسم بر ڈالی‬
‫۔وہ ان چ ند لوگوں میں سے اپک ت ھا چو میسم کے اپدر موچود اپک پہیرین کھالڑی کو دپکھ سکتے‬
‫تھے۔‬

‫” ک نا موفع تھٸ “‬

‫میسم تے طیزنہ مشکراہٹ کے ساتھ دپک ھتے ہوۓ سر کو ہوا میں مارا اور سا متے موچود‬
‫پالزے کو ک ھوچتی نظروں سے دپک ھا ۔‬

‫” اپڈر اسیٹم یٹ مت کر چود کو “‬

‫فہد تے گ ھور کر خفگی سے دپک ھا ۔ میسم تےساحبہ فہقہ لگا گ نا ۔ چاپ نا ت ھا نہ خفگی اور غصہ‬
‫فہد کی مج یت ہے اس کے لتے ۔‬

‫” اچ ھا چل چ ھوڑ اب ساپ نگ کروا دے گا میرے ساتھ پا پہیں اچ ھا دوست ہے یو دو لہے کا‬


‫“‬

‫میسم تے اس کے گرد پازو کا گ ھیرا پ نگ ک نا ۔ نکاح میں اپک دن رہ گ نا ت ھا اور اس کی‬


‫چوتے کی چرپداری ات ھی پافی ت ھی جس کے لتے وہ فہد کو ساتھ الپا ت ھا ۔‬

‫” و نسے ت ھی میں تے شوچ ل نا ہے میں ڈاکیر پ ٹوں گا “‬


‫فہد کے ساتھ قدم سے قدم مالتے ہوۓ بڑے سیجندہ لہچے میں گوپا ہوا ۔ جس بر چوپک کر‬
‫فہد تے اس کی طرف دپک ھا‬

‫” آٸیں “‬
‫پ‬
‫فہد کی آ ک ھیں حیرت سے اپل بڑی ت ھیں ۔ جس بر وہ بڑے غزم سے مشکرا دپا ۔‬

‫” آٸیں ک نا ساٸنکابرسٹ پ ٹوں گا ت ھر میں اور اد پبہ کلی نک پ ناٸیں گے “‬

‫ل ٹوں کو مبہ کے اپدر کتے آبرو کو اوبر یپچے کرپا ہوا وہ پاٸپدی نظروں سے سا متے ک ھڑے فہد‬
‫پ‬
‫کی طرف دپکھ رہا ت ھا اور اس کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔ فہد اب پاک ت ھالۓ آ ک ھیں سکیڑے‬
‫گ ھور رہا ت ھا ۔ اور وہ مشلشل مشکراہٹ دپا رہا ت ھا چو فہد کی اس چالت کو دپکھ کر تے قایو ہو‬
‫رہی ت ھی ۔‬
‫ُ‬
‫” ہاں یو ادھر بیٹھ کر لوگوں کے چ ھکے چ ھڑاۓ گا نس کر دے ت ھاٸ “‬

‫فہد تے ک ندھا چ ھنک کر میسم کے ہاتھ کو گراپا اور معافی کے اپداز میں اس کے آگے ہاتھ‬
‫چوڑے ۔‬

‫” اد پبہ اد پبہ اد پبہ ارے او ت ھاٸ کوٸ پات پہیں صروری پہیں ڈاکیر ین گٸ لڑکی یو‬
‫ڈاکیر سے ہی ہو سادی “‬
‫فہد تے ساتھ ساتھ چلتے ہوۓ ما تھے بر سکن ال کر کہا ۔‬

‫” وہ یو پہی چاہتی ہے نہ “‬

‫میسم تے گہری سانس لے کر راہ میں بڑے پٹ ھر کو ت ھوڑا سا اچ ھل کر پاٶں سے اپک‬


‫طرف ک نا وہ دویوں ہاتھ بی یٹ کی خی ٹوں میں ڈالے ہوۓ ت ھا ۔‬

‫” او میرے ت ھاٸ وہ ڈاکیر چاہتی ہے پارمل ڈاکیر پاگلوں کا ڈاکیر پہیں “‬

‫فہد تے فہقہ لگاتے ہوۓ ہاتھ کا اسارہ میسم کے جہرے کی طرف ک نا ۔ جس بر میسم تے‬
‫ساحبہ اس کی گردن بر چ یت لگاٸ ۔‬

‫” آج کل لوگ جسماتی سے زپادہ زہتی مرنض ہیں پ ٹوفوف اد پبہ سے اچ ھا کماٶں گا میں “‬

‫میسم تے بڑی سان سے سرٹ کے کالر پکڑ کر آبرٶ چڑھاۓ ۔ وہ دوکان کا دروازہ ک ھول‬
‫کر اپدر داچل ہو چکے تھے ۔‬

‫**************‬

‫” میسم میسم پات شن “‬

‫چواد اچمد کے چ ھیخوڑتے بر کسمشا کر وہ س ندھا ہوا ۔ وہ اس کے اوبر چ ھکے ہوۓ تھے ۔ میسم‬
‫ل‬ ‫ک‬ ‫ک‬ ‫ش‬‫م‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫چھ پ‬
‫تے بی ند سے یو ل آ یں ل ھو یں ۔‬
‫” خی چاچو “‬

‫اپگڑاٸ لی نا ہوا وہ بی ند سے یوچ ھل آواز میں کہ نا ہوا پکتے کے سہارے ت ھوڑا سا اوبر ہوا ۔‬

‫” اد پبہ کو یوپ ٹورستی سے الپا ہے اور مخ ھے کا لج ڈراپ کر دے “‬


‫ً‬
‫چواد اچمد تے عجلت میں سرٹ کے کف پ ند کرتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے فورا گردن گ ھما‬
‫کر گ ھڑی طرف دپک ھا دوپہر کے دو پج رہے تھے ۔‬

‫” اد پبہ یوپ ٹورس تی گٸ ہے ؟ “‬

‫حیرت سے یوچ ھنا اب وہ کم نل کو چود بر سے ات ھا پا سلییر کو پاٶں میں آڑا رہا ت ھا ۔ کل‬
‫نکاح ت ھا اور غزرا تے یو چار دن سے اسے گ ھر بیٹ ھا رک ھا ت ھا ۔‬

‫” ہاں یوچھ کر گٸ ہے اپا سے کوٸ صروری کام ت ھا اس کو یوپ ٹورستی میں “‬

‫چواد تے اسے چلدی کرتے کا اسارہ کرتے ہوۓ مصروف سے اپداز میں کہا ۔‬

‫” مخ ھے کام ہے کا لج میں صروری یو اسے لے کر گ ھر آ چاپا “‬

‫وہ واش روم کی طرف بریوزر پ ندپل کرتے کی غرض سے بڑھ رہا ت ھا حب اسے غفب سے‬
‫چواد کی آواز س ناٸ دی پ نا د پک ھے سر ہال پا وہ واش روم میں گھس گ نا ت ھا‬

‫***********‬
‫پ‬
‫” واہ واہ میشتی آپکھوں میں نمی د کھی اور نس ہو گٸ کلین یولڈ “‬
‫پ‬
‫ماہ رخ تے اد پبہ کے ک ندھے بر چ یت لگاٸ ۔ اد پبہ تے سرارت سے آ ک ھیں نکالیں ۔ اور‬
‫مشکراتے ہوۓ قدم آگے بڑھاۓ ۔ نہ یوپ ٹورستی کی لمتی سی راہداری ت ھی جس کے ارد گرد‬
‫کمرہ چماغت تھے۔ ماہ رخ تے ت ھی اد پبہ کے ساتھ ساتھ قدم بڑھا دتے ۔ وہ آقس سے پاہر‬
‫کام نم ناتے کے نعد نکلی یو ماہ رخ کو ا تپے اور میسم کے پارے میں پ نا رہی ت ھی ۔ جس بر ماہ‬
‫رخ حیراپگی اور چوسی کے ملے چلے ابرات میں اس کی طرف دپکھ رہی ت ھی۔‬

‫” پہیں اور ت ھی ت ھا کخھ “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے مشکراہٹ کو چ ھناتے ہوۓ پجلے لب کو داپ ٹوں میں دپاپا حب کہ آ ک ھیں عج یب‬
‫سی چمک لتے ہوۓ ت ھیں ۔ جہرہ اپک ایو کھے سے اجشاس کے زبر ابر گالتی رپگت میں‬
‫پ ندپل ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” اچ ھا خی۔ی۔ی۔ی۔ اور ک نا “‬

‫ماہ رخ تے اس کے جہرے کا نغور چاٸزہ لیتے ہوۓ سرارت سے یوچ ھا ۔ اد پبہ تے‬
‫سرماتے کے سے اپداز میں کایوں کے پیخ ھے پالوں کی آوارہ لٹ کو قایو ک نا ۔‬

‫” اپ نا میخور کٹھی پہیں لگا ت ھا مخ ھے خی نا اس دن “‬


‫اد پبہ مشکراتے ہوۓ ک ھوۓ کھوۓ سے اپداز میں گوپا ہوٸ آپکھوں کے آگے وہی م نظر‬
‫گ ھوم گ نا حب اس تے میسم کی آپکھوں میں چ ھانکا ت ھا‬
‫ٰ‬
‫” میں یو نہ سمخھ رہی ت ھی نس ا نسے ہی ال برواہ سا ہے اور مخھ سے مج یت کا دغوی ت ھی پچی نا‬
‫ہے اس کا بر اس کے الفاظ “‬

‫اد پبہ تے چمکتی آپک ھوں کے ساتھ مشکرا کر ماہ رخ کی طرف دپک ھا ماہ رخ مشکراتے ہوۓ‬
‫دلجشتی سے ت ھ ٹوں کو چ ٹیش دی خیسے اس سے اب صیر پہیں ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” کہ نا نم ھارے دل کے ہر زچم بر مرہم رک ھوں گا سیٹ ھال لوں گا نمہیں “‬

‫اد پبہ تے گالتی ہوتے گالوں کے ساتھ سرسار سے اپداز میں کہا ۔ وہ ا تپے دن نعد اپتی‬
‫برسکون ہوٸ ت ھی ۔ تے خین سی روح کو خیسے سکون آپا ت ھا ۔‬

‫” آۓ۔ے۔ے۔ے۔ ہاۓ ک نا پات ہے “‬

‫ماہ رخ تے ا تپےک ندھے کو اد پبہ کے ک ندھے سے پکراپا ۔ وہ کھلکھال کر ہیس دی۔‬

‫” یو ہو ہی گٸ خی اچاپک والی مج یت کہتی ت ھی نہ میں “‬

‫ماہ رخ تے بر چوش اپداز میں پاہوں کا گ ھیرہ اد پبہ کے گرد ک نا ۔ جس تے کخھ بر شوچ سے‬
‫اپداز میں آپکھوں کو سکوڑ کر ماہ رخ کی طرف دپک ھا ۔‬
‫” پبہ پہیں ک نا ہے مج یت ہے پا کخھ اور بر اچ ھا لگ رہا کل سے سب “‬

‫اد پبہ تے بر سکون اپداز میں سانس ل نا ۔ سر کو چ ھکا کر راہداری کے قرش بر ات ھتے ا تپے‬
‫قدموں کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” چلو ت ھوڑا سا پ نار ہوا ہے ت ھوڑا ہے پافی “‬

‫ماہ رخ تے لہک لہک کر گاپا سروع ک نا ۔ جس ہر تے ساحبہ دویوں کا فہقہ گوپجا ۔‬

‫” اچ ھا مخ ھے زپادہ دبر اپ نطار پہیں کراپا چلدی آ چاپا کل ہاں “‬


‫پ‬
‫اد پبہ تے آ ک ھیں نکال کر حیرادر کرتے کے اپداز سے ماہ رخ کی طرف دپک ھا۔ چو برچوش اپداز‬
‫میں زور زور سے اپ نات میں سر ہالتے لگی ت ھی۔‬

‫” خی خی پلکل چ ناب وفت بر آٶں گی “‬

‫ماہ رخ تے سیتے بر ہاتھ رکھ کر ت ھوڑا سا چ ھکتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ کے جہرے بر سے‬
‫مشکراہٹ اپک دم سے عاٸب ہوٸ ۔ نظریں حیرت سے سا متے گ ھی ٹوں میں سر دتے‬
‫نقوس بر ت ھیں ۔‬

‫” اپک م یٹ “‬
‫اد پبہ تے چلتے چلتے اپک دم سے ماہ رخ کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا۔ نہ البربری کے قرپب‬
‫اوبری میزل کا ز پبہ ت ھا چو کخھ چاموش چگہ ت ھی پہاں طلبہ پہت کم دک ھاٸ د تپے تھے ۔‬
‫وسنع ز تپے کے چ نگلے کے قرپب روسان چمداتی گ ھی ٹوں میں سر دتے بیٹ ھا ت ھا۔ وہ آج پہت‬
‫دن نعد یوپ ٹورستی میں نظر آپا ت ھا ۔‬

‫” نہ روسان چمداتی ہے “‬

‫اد پبہ تے انگلی کا اسارہ البربری کے قرپب سیڑھ ٹوں کی طرف ک نا ۔ ماہ رخ تے انگلی کے‬
‫اسارے کی طرف گردن گ ھماٸ ۔ اب اس کے جہرے بر ت ھی مشکراہٹ کی چگہ حیرت اور‬
‫سیجندگی تے لے لی ت ھی ۔ وہ روسان چمداتی ہی ت ھا۔‬

‫” ہاں وہی لگ رہا ہے رک اسے ک نا ہوا “‬

‫ماہ رخ تے آگے قدم بڑھاۓ اد پبہ ت ھی اس کے پیخ ھے چل دی ت ھی ۔ دویوں اب روسان‬


‫کے پلکل سا متے ک ھڑی ت ھیں وہ گ ھی ٹوں میں سر دتے ہ ٹوز ان کی آمد سے تے حیر ت ھا ۔‬

‫” روسان ایوری ت ھنگ از اوکے “‬

‫ماہ رخ تے ت ھوڑا سا یپچے چ ھک کر برم سے لہچے میں یوچ ھا روسان تے چوپک کر سر اوبر ات ھاپا‬
‫ً‬
‫۔ جہرہ آنسوٶں سے بر ت ھا ۔ وہ سرم ندہ سا ہو کر فورا گالوں بر موچود آنسو صاف کرتے لگا ۔‬
‫” روسان آپ آپ رو ک ٹوں رہے ہیں؟ “‬

‫ماہ رخ تے گ ھیرا کر یوچ ھا ۔ اد پبہ ت ھی حیران سی اور برنشان سا جہرہ لتے اس کی طرف دپکھ‬
‫پ‬
‫رہی ت ھی روسان کا جہرہ اور آ ک ھیں بری طرح شوخی ہوٸ ت ھیں ۔‬

‫” نہ پہیں یو “‬

‫آنسوٶں میں ت ھنگی آواز میں روسان تے چلدی سے گال دوپارہ صاف کتے ۔ اد پبہ اور ماہ‬
‫رخ تے اپک دوسرے کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” روسان سب ت ھنک ہے آپ کخھ دن سے یوپ ٹورستی ت ھی پہیں آ رہے تھے “‬

‫اد پبہ تے ت ھی برنشان سے لہچے میں برمی سے یوچ ھا ۔ روسان کخھ دبر چاموش رہا اس کی‬
‫نظر قرش بر پکی ت ھی ۔‬

‫” آٸ لوسٹ ماٸ مدر السٹ س نڈے “‬

‫روسان تے مبہ ک ھول کر نکل نف سے سانس چارج ک نا ۔ آپکھوں میں موچود آنسو چو وہ روکے‬
‫ہوۓ ت ھا ت ھر سے پہتے لگے ۔‬
‫َ‬ ‫َّ َ‬ ‫َّ‬
‫” اوہ ِإپا لِلهِ َوِإپـا ِإل ْب ِہ َرا ِخغون"‬
‫اد پبہ اور ماہ رخ تے پک لخت اپک ساتھ الفاظ ادا کتے ۔ روسان کے اپدر کی نکل نف اس‬
‫کی چالت سے واضح ت ھی مرد چاہے خی نا ت ھی مضٹوط ہو مم نا اپک انسی نعمت ہے جس کا‬
‫چ ھن چاپا اپدر کاٹ د پنا ہے ۔‬

‫” روسان ہمت کریں پلیز “‬

‫اد پبہ قاٸل کو گود میں رک ھتی کخھ قاصلے بر اسی ز تپے بر بیٹھ چکی ت ھی ۔ جہاں روسان بیٹ ھا‬
‫ت ھا ۔ دویوں چاپتی ت ھیں روسان کا کوٸ دوست پہیں ہے۔ اور اس ملچے اسے دالسہ د پنا‬
‫ان کا قرض ت ھا ۔ روسان کے آنسو لگا پار پہہ رہے تھے ۔‬

‫” اد پبہ میں پاتی لے کر آتی ہوں رکو “‬

‫ماہ رخ تے برنشان سے لہچے میں کہتے ہوۓ اپک نظر روسان بر ڈالی اور تیز تیز قدم راہداری‬
‫کی طرف بڑھا دتے ۔ وہ تیز تیز قدم ات ھاتی کی ٹین کی طرف چارہی ت ھی حب سا متے سے آتے‬
‫میسم بر نظر بڑی ۔ ماہ رخ مشکراتی ہوٸ میسم کی طرف بڑھی‬

‫” ہے میسم آپ میسم مراد ہو اد پبہ کے کزن؟ “‬

‫ماہ رخ تے انگلی کا اسارہ کر کے روکا ت ھا ۔ میسم حیران سا رکا اور ت ھر مشکرا کر اپ نات میں‬
‫سر ہالپا ۔ گو کہ وہ اد پبہ کی بیشٹ قرپ نڈ ت ھی ل نکن دویوں کا اپک دوسرے کے گ ھر آپا چاپا‬
‫اپ نا زپادہ پہیں ت ھا جس کے پاغث میسم کی اور اس کی پاقاعدہ مالقات کٹھی پہیں ہوٸ ت ھی‬
‫۔‬

‫” میں ماہ رخ اد پبہ کی دوست “‬

‫ماہ رخ تے بر چوش اپداز میں مشکراتے ہوۓ کہا ۔میسم چو حیران سا رکا ت ھا اور ذہن بر زور‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ت‬
‫دے رہا ت ھا کہ اس تے کہاں دپک ھا ہے اسے اپک دم سے لب یچ کر دھیرے سے م کرا‬
‫ش‬
‫دپا ۔‬

‫” اسالم عل نکم اد پبہ کہاں ہے؟ “‬

‫میسم تے سالم کے نعد ارد گرد نظر دوڑاتے ہوۓ یوچ ھا ۔ وہ اسے لیتے کے لتے یو آ گ نا ت ھا‬
‫عجلت میں بر پہاں آ کر پاد آپا کہ وہ اپ نا فون گ ھر ت ھول آپا ہے اب پاہر بیٹھ کر اپ نطار‬
‫کرتے کے پجاۓ وہ یوپ ٹورستی کے اپدر آ خکا ت ھا ۔‬

‫” وہ سا متے الٸبربری کے پاس آپ چلیں میں آتی ہوں “‬

‫ماہ رخ تے ہاتھ کے اسارے سے اسے راسبہ پ ناپا اور چود مشکراتی ہوٸ کی ٹین کی طرف بڑھ‬
‫گٸ ۔ میسم تے مشکراہٹ کے چواب میں مشکرا کر دپک ھا اور قدم اسی طرف بڑھا دتے‬
‫جس طرف ماہ رخ تے اسارہ ک نا ت ھا ۔ وہ بی یٹ کی چ یب میں ہاتھ ڈالے راہداری سے گزرپا‬
‫ہوا ت ھوڑا سا آگے ہی آپا ت ھا حب اس کے قدم اپک طرف کے م نظر تے چکڑ لتے ۔ پاٸیں‬
‫ب‬
‫طرف ز تپے بر موچود لڑکا بری طرح رو رہا ت ھا اور اد پبہ اس کے ک ندھے بر ہاتھ ر کھے یٹھی‬
‫ت ھی جہرے بر کرب ت ھا نکل نف ت ھی ۔‬

‫قدم یو خیسے زمین میں پ ٹوست ہو گتے تھے۔ دل میں عج یب سی گ ھین کا اجشاس بڑ ھتے لگا‬
‫ت ھا ۔‬

‫(” کوٸ شول نڈ ربزن یو دو “‬

‫” نس مخ ھے تم سے سادی پہیں کرتی ہے “‬

‫” اور میرا چو دکھ رہا وہ “ )‬

‫مجنلف فقروں کی پازگشت ذہن کی دیواروں سے پکراتے لگی ت ھی‬

‫قدم پیخ ھے پلیتے لگے تھے ۔ دھیرے دھیر ے رخ پلنا پہیں ت ھا بر قدم پیخ ھے چاتے لگے تھے ۔‬
‫بی یٹ کی خی ٹوں سے ہاتھ پاہر نکل رہے تھے ۔‬

‫” اور میری چوسی “ اد پبہ کے الفاظ کی پازگشت ذہن کی دیواروں بر ہٹھوڑے چال رہی ت ھی ۔‬
‫وہ چو لڑکا اس کے سا متے بیٹ ھا اس کی مج یت میں آنسو پہا رہا ت ھا اس سے الکھ درخے پہیر ت ھا‬
‫۔‬
‫دل میں بیس ات ھی ۔ آہ ۔۔۔‬
‫پ‬
‫اپک چٹ ھن سی مرخیں خیسے آپکھوں میں ڈال دے کوٸ آ ک ھیں چل گٸ ت ھیں۔ میٹ ھناں‬
‫ت‬
‫ھییچ لی ت ھیں کہ ساٸد اس سے دل کی نکل نف کم ہو گی ۔‬

‫سف ند رپگت ت ھرا جسم براٶن پال اور ڈاکیر ل ٹوں کو ت ھییچے وہ بزل نل سے لرزتے وچود کو لتے‬
‫یوپ ٹورستی کے مین گ یٹ کی طرف بڑھ رہا ت ھا ۔ آپک ھوں کے آگے وہ م نظر میخم ند ہو گ نا ت ھا‬
‫اد پبہ کا سف ند ہاتھ اس لڑکے ک ندھے بر ت ھا ۔‬

‫” چ ھوڑو میرا ہاتھ میسم اور انکار کرو “‬

‫آپکھوں کے آگے اد پبہ اس سے تے زاری سے ہاتھ چ ھڑاتی گ ھوم گٸ ۔ نس ت ھر قدم‬


‫رکے پہیں تھے رکے یو گاڑی کے قرپب چا کر ۔‬

‫” روسان پاتی پٸیں پلیز “‬

‫ماہ رخ تے روسان کی طرف پاتی کی پاپل بڑھاٸ ۔ روسان تے ت ھنگی پلکیں اوبر ات ھاٸیں‬
‫اور پاتی کی پاپل پکڑی ۔‬

‫” اد پبہ میسم آپا ہے پاہر لیتے نمہیں “‬


‫اد پبہ کی طرف دپک ھتے ہوۓ ماہ رخ تے ارد گرد میسم کی پالش میں نظریں دوڑاٸ ۔ اد پبہ‬
‫تے پاٸپد کے لتے مشکرا کر ماہ رخ کی طرف دپک ھا جس بر اس تے چوش سے سر ہالپا ۔‬

‫” اچ ھا!!!! اوہ چلیں میں چلتی ہوں “‬

‫چوسگوار سی حیرت جہرے بر سجاۓ وہ ات ھی ت ھی ۔ اب اس کی چگہ ماہ رخ بیٹھ چکی ت ھی اور‬


‫اد پبہ مشکراتی ہوٸ پاہر کی طرف بڑھ گٸ ۔ ارد گرد گردن گ ھماتی میسم کو پالش کرتی وہ‬
‫تیروتی گ یٹ پک پہیچ گٸ ت ھی اور چ ناب وافعی سا متے کار کی نشت سے پ نک لگاۓ سر‬
‫چ ھکاۓ ک ھڑے تھے ۔‬

‫چو لوگ سم ندر میں ت ھی رہ کر رہے پ ناسے‬

‫اک ابر کا پکڑا اپہیں ک نا دے گا دالسے‬

‫ماپا کہ صروری ہے پگہ ناتی چودی کی‬

‫بڑھ چاتے نہ انشان مگر اپتی ف نا سے‬


‫برشوں کی مشافت میں وہ طے ہو پہیں سکتے‬

‫چو قاصلے ہوتے ہیں نگاہوں میں ذرا سے‬

‫یو چون کا طالب ت ھا بری پ ناس پخھی ہے؟‬

‫میں پا پا رہا نسوونما آب و ہوا سے‬

‫مخھ کو یو مرے ا تپے ہی دل سے ہے سکاپت‬

‫دپ نا سے گلہ کوتی نہ سکوہ ہے چدا سے‬

‫ڈر ہے کہ مخ ھے آپ ت ھی گمراہ کریں گے‬

‫آتے ہیں نظر آپ ت ھی کخھ راہٹما سے‬

‫دم ت ھر میں وہ زمیں یوس ہو چاتی ہے‬


‫نعمیر نکل چاتی ہے چو اپتی ِپ نا سے‬

‫ج‬ ‫چ‬
‫میسم مراد یو نہ ہے وہ شول نڈ ربزن جس کو پ ناتے کے لتے وہ تی رہی وہ کسی اور سے‬
‫ک‬ ‫ھ‬

‫مج یت کرتی ہے اور وہ کوٸ اور اس سے اپتی مج یت کرپا ہے کہ اس کے سا متے آنسو پہا رہا‬
‫ت ھا ۔ اور اس کی آپکھ سے گرتے والے ہر آنسو کی نکل نف اد پبہ سیراز کے جہرے بر موچود‬
‫کرب سے چ ھلک رہی ت ھی ۔‬

‫” چلیں “‬

‫میسم کے کایوں سے مدھم سی پازگشت پکراٸ چوپک کر دپک ھا یو وہ طالم جہرے بر زبردستی کی‬
‫مشکراہٹ سجاۓ ا تپے اپدر کے کرب کو چ ھناۓ ک ھڑی ت ھی ۔‬
‫ی‬‫کھ‬
‫میسم تے چاموسی سے گہری سانس اپدر چی اور سر ال پا اب وہ گاڑی کا دروازہ ھول رہا‬
‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫ت ھا اور وہ گھوم کر گاڑی کے دوسرے دروازے پک آ چکی ت ھی ۔‬

‫دروازہ ک ھول کر سییرپگ کو مضٹوطی سے پکڑے سیٹ کے نشت سے سر نکاۓ وہ صنط‬


‫ب‬
‫کے عالم میں ت ھا حب وہ برابر کی سیٹ بر یٹھی ۔‬
‫چاموش ک ٹوں ہے اپ نا اد پبہ تے گردن کو ہلکا سا چم دے کر چور سی نظر ڈالی چو اپ نہا کی‬
‫سیجندہ سکل پ ناۓ اب گاڑی س نارٹ کر رہا ت ھا ۔‬

‫اس کے اس سیجندہ سے اپداز کو لے کر دل میں گدگدی سی ہوٸ ۔ یو کل میرے ساتھ‬


‫بیٹ ھا نہ سخص میری زپدگی کا اپک اہم رکن ہو گا ۔ انشا رکن جس سے روح وچود دل ہر حیز کا‬
‫رسبہ ہو گا ۔ اد پبہ تے اپک چور نظر ت ھر سے ڈالی‬

‫گاڑی کو چال پا سیجندہ سی سکل پ ناۓ وہ اسے آج اپ نا مجنلف ک ٹوں لگ رہا ت ھا اس کے‬
‫ما تھے بر آۓ ت ھوڑے سے پال اس کی آپکھوں بر چ ھکی لمتی پلکیں بڑھی ہوٸ سٹو سایولی‬
‫رپگت ۔ ت ھرے سے چونصورت براش کے لب ان کے کویوں کے قرپب اور گالوں کے‬
‫ہلکے سے گڑھے ۔ سییرپگ بر چمے مضٹوط ہاتھ ت ھوڑے کف فولڈ کتے ہوۓ پازو ان بر‬
‫موچود پال گردن سے ات ھرتی چ ھوتی سی گلتی ۔ پ نک ھا سا پاک ۔‬

‫ک نا ہوا گ نا ہے مخ ھے اد پبہ تے گہری سانس لیتے ہوۓ دل کو سرزنش ک نا ۔ فورا اس بر سے‬


‫نظریں ہ ناٸیں آج سے پہلے یوں کٹھی پہیں دپک ھا ت ھا میسم کو ۔ اور آج حب دپک ھا یو دل چاہ‬
‫پ‬
‫د ک ھتی رہے۔‬

‫” میسم “‬
‫مدھر سی آواز کی پازگشت تے گاڑی میں موچود دویوں نقوس کے درم نان کی چاموسی کو یوڑا‬
‫۔ میسم چو چ ناالت کے الوے میں چلنا ہوا پہہ رہا ت ھا چوپک کر دپک ھا ۔ وہ سر چ ھکاۓ ا تپے‬
‫ب‬
‫ہات ھوں بر نظریں نکاۓ یٹھی ت ھی ۔ پالوں کی آوارہ ل ٹیں جہرے کے اطراف کو ڈ ھکے ہوۓ‬
‫ت ھیں ۔‬

‫یو میسم مراد آ گٸ وہ گ ھڑی کر لو چود لو مضٹوط وہ آج نمہیں پ نا دے گی کہ وہ ک نا ربزن‬


‫ہے چ یت گ نا وہ چونصورت کام ناب ڈاکیر اور ہار گتے تم تم تے کار کم سکل سخص میسم‬
‫کے دل میں عج یب سی چٹ ھن ہوٸ ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم یولو “‬

‫گلے میں کوٸ گوال سا اپک رہا ت ھا جسے نگلتے ہوۓ اس تے نمشکل مج نصر لقظ ادا کتے ۔ گلے‬
‫کی گلتی تے اوبر یپچے سقر طے ک نا صنط کے اجشاس کو پجاری ہی یو قایو کتے ہوۓ ت ھی‬
‫دل یو ع نقرپب خیسے ت ھی تے کو ت ھا ۔‬

‫” میسم میں نکاح کے لتے راضی ہوں “‬

‫اد پبہ تے دھڑ کتے دل کے ساتھ مشکراہٹ دپا کر کہا ۔ دل اس تیزی سے دھڑکا ت ھا کہ‬
‫گردن سر کا یوچھ پہیں ات ھا پا رہی ت ھی ۔ اب وہ تے پاتی سے میسم کی طرف سے کوٸ‬
‫چواب سیتے کی می نظر ت ھی ۔‬
‫اس کی الفاظ بر چونکا اوہ اد پبہ ک ٹوں دے رہی ہو نہ قرپاتی میسم تے سییرپگ بر گرفت اور‬
‫مضٹوط کی گاڑی کی رف نار اپک چ ھنکے سے بڑھی ۔‬

‫افف اپتی چوسی اد پبہ تے ڈنش یورڈ سے ہاتھ نکا کر چود کو سیٹ ھالہ میسم کے گاڑی کی رف نار‬
‫بڑھا د تپے بر تے ساحبہ اد پبہ تے اپک ہاتھ ا پتے مبہ بر رک ھا چ نکہ دوسرا ہاتھ ات ھی ت ھی‬
‫ڈنش یورڈ کو ت ھامے ہوۓ ت ھا ۔ سرم سے جہرہ گالتی ہو رہا ت ھا جسے وہ ا تپے ہات ھوں سے‬
‫ڈھک چکی ت ھی ۔ میسم کے گاڑی کی رف نار بڑھا د تپے بر اد پبہ کو اس دن اس کے پاٸپک‬
‫کی رف نار بڑھا د تپے کا وافع پاد آپا ۔ لب تے ساحبہ اس دن کی قرپت بر مشکرا دتے ۔‬

‫افف اس دن کس طرح قرپب ت ھی میں ۔ سرم سے پاتی پاتی ہو گٸ ۔‬

‫نمہیں صرورت پہیں اد پبہ پلکل پہیں اپتی مج یت قرپان کرتے کی صرورت پہیں میں میں‬
‫یوڑ دوں گا سب کے دل میں دے دوں گا سب کو دکھ میں ین چاٶں گا سب کی نظروں‬
‫میں برا بر نمہیں وہ سخص صرور ملے گا تم اس سے سچی مج یت کرتی ہو میں ک ٹوں زبردستی کا‬
‫رسبہ قاٸم کروں میں میسم مراد تے سک تم سے تے اپ نہا مج یت کرپا ہوں اپتی مج یت کے‬
‫ان بین سالوں میں نم ھارے لتے سب ت ھول گ نا ل نکن میں چود غرض پہیں ہر گز پہیں ۔‬

‫گاڑی کے تیزی سے گ ھو متے پہ ٹوں کے ساتھ ساتھ اس کے دماغ میں شوخیں گھوم رہی‬
‫ت ھیں ۔ اپک نظر اد پبہ بر ڈالی یو وہ دویوں ہات ھوں سے جہرہ ڈ ھکے رو رہی ت ھی ۔‬
‫افف زور سے گاڑی کی نشت بر سر دے مارا ۔ ک ٹوں دے رہا ہوں اسے اپ نا دکھ میں ۔‬

‫گاڑی اپک چرچراہٹ سے رکی ت ھی ۔ اد پبہ تیزی سے گاڑی سے یپچے ابری ت ھی اور تیز تیز‬
‫قدم ات ھاتی گ ھر کے تیروتی گ یٹ سے اپدر چل دی ۔‬

‫دل کی دھڑک ٹوں کی نہ تے بربی تی سیٹ ھالے پہیں سیٹ ھل رہی ت ھی ۔ ت ھاگتی ہوٸ مشکراہٹ‬
‫دپاتی وہ گ ھر میں داچل ہوٸ ۔ اپک سکون ت ھا آج تے سک پاپا ایو کا ف نضلہ علط پہیں ت ھا ۔‬
‫لب کے کوتے کو داپ ٹوں میں دپاۓ مشکراتی اوبر کے ز تپے چڑھ رہی ت ھی ۔ افف کیتی‬
‫پاگل ت ھی میں ہیشتے ہوۓ ل ٹوں کو پاہر نکال کر ا تپے ہی سر بر چ یت لگا ڈالی ۔‬

‫*******‬

‫” میسم میسم الہور آ گ نا ہے “‬


‫پ‬
‫فہد تے ک ندھا ہالپا یو وہ چوپک کر س ندھا ہوا ۔ گردن گ ھما کر ارد گرد دپک ھا کب سے آ ک ھیں‬
‫پ‬
‫موپدے بیٹ ھا ت ھا اب آ ک ھیں کخھ چ ندھ نا سی رہی ت ھیں گہری سانس لی ہوپٹ تے پجاسہ‬
‫پ‬
‫جشک ہو رہے تھے ۔ اور آ ک ھیں چل رہی ت ھیں ۔ رات کے پارہ پج رہے تھے سب لوگوں‬
‫تے بی ناں چال دی ت ھیں اور سامان سم یٹ رہے تھے ۔ الہور برین کا آچری س ٹیشن ت ھا اس‬
‫پ‬
‫لتے لوگ نشلی سے آ یں لتے چماٸپاں تے برین سے ابر رہے ھے۔‬
‫ت‬ ‫ل‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫” ہاں چل “‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫میسم تے ل ٹوں کو ھییچ کر سانس اپدر یچی اتھ کر چ ھوتے سے پ نگ کو ک ندھے بر ڈاال ۔‬
‫فہد اس کے جہرے کو نغور دپکھ رہا ت ھا ۔‬

‫” چاپا کہاں ہے پہلے پہاں ہے کوٸ چا تپے واال رات کیسے گزارتی ہے آڈنشن یو گزر خکا‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ص پ‬
‫اب یح د یں گے ک نا کرپا ہے “‬

‫فہد تے کمر بر ہاتھ دھر کر سڑک کے داٸیں اور پاٸیں برنفک بر نظر دوڑاٸیں س ٹیشن‬
‫سے پاہر نکل کر وہ اب سڑک بر ک ھڑے تھے ۔ سڑک گزرتی برنفک کی چلتی بی ٹوں سے‬
‫روشن ت ھی ۔‬

‫” پہیں انشا کوٸ چاص پہیں دور کے رسبہ دار جن کی طرف چا پہیں سک نا اور اپک دوست‬
‫کا کزن بڑھ نا پہاں بر ات ھی موپاٸل پ ند ہی رک ھنا ہے “‬

‫میسم تے آبرٶ بر انگلی ت ھیرتے ہوۓ اداسی سے کہا ۔ ت ھر گردن گھما کر فہد کی طرف دپک ھا‬
‫چو اب بر شوچ اپداز میں لب کجل رہا ت ھا ۔‬

‫” نم ھارا ہے کوٸ چا تپے واال “‬


‫ل ٹوں کو مبہ کے اپدر لے چا کر ما تھے بر سکن نمودار کرتے ہوۓ یوچ ھا مسٸلہ اب سارا‬
‫رات کا ت ھا چار ہزار میں ک ھاپا بی نا رہاٸش آتے چاتے کے کراۓ ۔‬

‫” ہیں بر سٹم براپلم چل کوٸ پہیں کرتے ہیں کخھ اپ نطام پہلے کخھ ک ھا لیتے ہیں “‬

‫فہد تے ت ھنکی سی مشکراہٹ کے ساتھ اس کی بی ٹھ بر ہاتھ رک ھا۔ اگر میں ت ھی اسی کی طرح‬
‫برنشان ہوپا رہوں گا یو نہ ہمت ہارے گا ۔ فہد تے دل میں شوچ کر ل ٹوں بر مشکراہٹ کو‬
‫اور بڑھاپا‬

‫” کسی ششتی چگہ بر چلنا ہے کل صیح کو اک نڈمی پہیجنا ہے “‬

‫میسم تے نظریں چراتے ہوۓ گہری سانس پاہر چارج کی ۔ اور مرپل سے قدم فہد کے‬
‫ساتھ مالۓ ۔ چو اب ساٸد شواری کی پالش میں ارد گرد نظریں دوڑا رہا ت ھا۔‬
‫ہ‬
‫” ممم چل ت ھر فوڈ سیرپٹ “‬

‫فہد تے برشوچ اپداز میں کہا۔ اور کخھ دور ک ھڑے ر کسے کو ہاتھ کا اسارہ دپا ۔‬

‫************‬

‫” نس پہی دپک ھتے کو زپدہ ت ھا میں “‬


‫اچمد م ناں تے مراد کے ہاتھ کو ت ھر سے ا تپے ہاتھ سے دور کرتے ہوۓ نفاہت سے‬
‫لرزتی آواز میں دکھ سے کہا ۔ مراد تے گہری سانس لی اور م نڈنشن کی برے اپک طرف پ نڈ‬
‫کے ساٸپڈ میز بر رک ھی ۔ نظریں ات ھا کر سا متے بیٹ ھے چواد اور عاپدہ کی طرف دپک ھا سب کے‬
‫جہرے اپک خیسے ہی ابرے ہوۓ تھے اپک خیشا ہی یو دکھ ت ھا سب کا ۔‬

‫” اپا خی آپ طی نعت چراب کر لیں گے اپتی “‬

‫مراد تے ت ھر سے اچمد م ناں کی طرف دپک ھتے ہوۓ کہا چو سر یپچے گراۓ اپتی عمر سے‬
‫کہیں زپادہ صع نف لگ رہے تھے ۔ پبہ پہیں ک نا شوخے چا رہے تھے دوپہر سے سر چ ھکاۓ‬
‫مراد کخھ دبر ان کو ا نسے ہی دپک ھتے رہے ت ھر اتھ کر گ ھیتے بر ہاتھ رک ھتے ک ھڑے ہوۓ ۔‬

‫ا نسے خیسے ہمت چواب دے گٸ ہو۔ قدم کمرے کے تیروتی دروازے کی طرف بڑھاۓ‬
‫ت ھر رک کر کرسی بر بیٹ ھے چواد اچمد کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” چواد م نڈنشن پہیں لے رہے ہیں تم اور عاپدہ زبردستی کرو مخھ میں ہمت پہیں ہے “‬

‫ت ھکے سے لہچے میں کہتے ہوۓ پاہر نکلے برآمدہ اپدھیرے میں ڈوپا ہوا ت ھا کسی تے آج بی ناں‬
‫ہی پہیں روشن کی ت ھیں برآمدے کی بی ناں چالتے مرپل قدموں سے ا تپے کمرے کی‬
‫طرف بڑھے جہاں موچود دو نقوس اسی اداسی کا سکار تھے جس میں گ ھر کا ہر قرد می نال ت ھا ۔‬
‫” رانعہ رانعہ چدا کا واسطہ ہے اب نس کر دو روپا پٹمار بڑ چاٶ گی کیسے سیٹ ھالو گا میں “‬
‫ب‬
‫مراد اچمد تے تے زار سے لہچے میں کہتے ہوۓ سا متے یٹھی رانعہ کی طرف دپک ھا چو مشلشل‬
‫پ‬
‫سا متے بڑے ک ھاتے سے تے پ ناز روۓ چا رہی ت ھی ۔ آ ک ھیں اور لب شوج رہے تھے پاک‬
‫سرخ ہو رہی ت ھی ۔ غزرا پار پار ا تپے آنسو یوپخ ھتی اس کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” آپ پبہ کریں اس کا چاٸیں لے کر آٸیں اسے “‬

‫رانعہ تے ت ھاری سی آواز میں کہتے ہوۓ پازو لم نا ک نا اور خفگی ت ھری نظر مراد بر ڈالی چو اب‬
‫غصے سے گ ھور رہے تھے ۔‬

‫” چ ھوپا دودھ بی نا پجہ پہیں ہے وہ چاٸیں لے کر آٸیں اسے پ نعیرت تے فون صیح سے‬
‫پ ند کر رک ھا ہے مخ ھے ک نا پبہ کہاں ہے “‬

‫مراد اچمد ت ھٹ ہی یو بڑے تھے ۔ جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔ صنط سے لب ت ھییچے ہوۓ تھے ۔‬
‫پاک پٹ ھتے ت ھول رہے تھے‬

‫” سارا ک نا دھرا اس فہد کا ہے وہ ت ھی ساتھ ہے “‬

‫غزرا تے خفگی سے داپت بیسے ۔ ما تھے بر پل بڑ گتے تھے ۔‬

‫” نس کرو غزرا دوسروں کو ک نا الزام دیں حب اپ نا ہی چون سف ند ہو “‬


‫مراد تے ہاتھ کو س ندھا کرتے ہوۓ غزرا بر غص نلی نظر ڈالی اور ت ھر پاہر نکل گتے قدم‬
‫ڈراٸپگ روم کی طرف تھے ۔‬

‫*******‬

‫” اد پبہ دروزا ک ھولو پلیز اب “‬

‫ار پبہ کی پاہر سے آتی آواز بر اس تے گ ھی ٹوں میں دپا سر اوبر ات ھاپا ۔‬

‫وہ صیح سے کمرے میں چود کو پ ند کتے ہوۓ ت ھی۔ زیور ا پار چکی ت ھی کیڑے پ ندپل کر چکی‬
‫ت ھی ہر حیز م نا دی مبہ ت ھی رگڑ رگڑ کر دھو ڈاال ت ھا ت ھر ت ھی سب کخھ ت ھنک پہیں ہو رہا ت ھا‬
‫۔ اپک ت ھانس سی ت ھی اپک چلش تے نقی تی حیراتی صیح سے اب پک آنسو یو پہیں نکال ت ھا‬
‫ب‬
‫نس ما تھے بر سکن ڈالے وہ حیران سی یٹھی ت ھی۔ آچر وہ ک ٹوں گ نا کل حب اس تے کار‬
‫میں اظہار ک نا وہ چوش ت ھا پار پار اسی ملچے کو پاد کر کر کے دماغ سل ہوتے لگا ت ھا ۔‬

‫اور اب رات کے پارہ چپے ار پبہ تے دروازہ پجاپا ت ھا ۔‬

‫” اد پبہ تم یو برنشان مت کرو “‬

‫ار پبہ مشلشل دروازہ پجا رہی ت ھی ۔ اس کی آواز اس کی اد پبہ کے لتے برنشاتی طاہر کر رہی‬
‫ک ل ً‬
‫ت ھی ۔اد پبہ دھیرے سے پال سم ٹیتی ات ھی اور ت ھر دروازے کی ک نڈی ھو تی فورا وانس تی‬
‫ل‬ ‫پ‬
‫ار پبہ اور اد پبہ تیزی سے کمرے میں داچل ہوٸ ت ھیں ۔ ار پبہ کے ہاتھ میں برے ت ھی ۔‬
‫دویوں ک ھوچتی سی نظروں سے اد پبہ کو دپکھ رہی ت ھیں گ ھر میں ہر سخص کا جہرہ ابرا ہوا ت ھا ۔‬

‫” کخھ ک ھا لو “‬

‫ار پبہ تے برے پ نڈ ساٸپڈ بی نل بر رک ھی اور پلتی ۔ پدا چاموش برنشان سا جہرہ لتے لب کجلتی‬
‫اد پبہ کو دپکھ رہی ت ھی۔اد پبہ تے نظریں چراٸیں ۔ اور زبردستی چود کو پارمل طاہر ک نا ۔‬

‫” پہیں ت ھوک پہیں “‬

‫گ ھتی سی آواز ت ھی ۔ وہ پ نڈ کی چادر بر دھیرے سے ہاتھ ت ھیر رہی ت ھی ا نسے خیسے سب پارمل‬
‫ہے ار پبہ اب اس کے پاس پ نڈ بر بیٹھ چکی ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ تم سے کوٸ پات ہوٸ ت ھی اس ۔۔۔“‬


‫م‬
‫ار پبہ تے ات ھی پات کمل پہیں کی ت ھی حب وہ غصے سے ک ھڑی ہوٸ ۔ ما تھے کے سکن‬
‫بڑھ گتے تھے۔ وہ برشوں کی ت ھکی لگ رہی ت ھی۔‬

‫” پہیں پہیں ہوٸ “‬

‫چڑ چڑے سے اپداز میں چواب د پتی اب سیتے بر ہاتھ پاپدھ چکی ت ھی ار پبہ تے پ نڈ بر بڑے‬
‫اس کے فون کو ات ھاپا ۔‬
‫” فون پ ند ہے اس کا ر ہتے دو “‬

‫اد پبہ تے س ناٹ جہرے کے ساتھ گھورتے ہوۓ کہا ۔ وہ صیح سے ہزار پار اس کا فون‬
‫براٸ کر چکی ت ھی ۔ دل کر رہا ت ھا نس وہ اپک دفعہ فون ات ھاۓ اور وہ ت ھٹ بڑے اس بر‬
‫گال ٹوں کی یوچ ھاڑ کر دے‬

‫” تم ت ھنک ہو “‬

‫اد پبہ تے ک ھڑے ہو کر مج یت سے اس کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔ اور اد پبہ کی ت ھورڈی کے‬


‫یپچے ہاتھ رکھ کر برمی سے اس کے جہرے کا رخ اپتی طرف موڑا ۔‬

‫” ک نا ہے تم لوگوں کو ت ھنک ہوں میں کخھ پہیں ہوا مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے ک ندھے کو چ ھ نکا اور ما تھے بر پل ڈالے ۔ جہرے بر پاگواری تے زاری ت ھکاوٹ‬
‫ت ھی ۔‬

‫” مخ ھے شوپا ہے تم اور پدا چاٶ پہاں سے پلیز “‬

‫اد پبہ تے پ نڈ کی چادر درست کرتے ہوۓ چود کو مصروف طاہر ک نا ۔ وہ دویوں اپک‬
‫پ‬
‫دوسرے کو د ک ھٹیں کمرے کے دروازے کی طرف بڑھیں ۔‬

‫” رکو ار پبہ برے لے چاٶ نہ پلیز “‬


‫س ناٹ لہچے میں کہتے ہوۓ برے کی طرف اسارہ ک نا ۔ اور ان کے چاتے ہی دھماکے سے‬
‫دروازہ پ ند کرتی وہ پ نڈ بر ڈھے گٸ ت ھی۔ گرم سا س نال ت ھا چو گال کو ت ھگوپا ہوا پکبہ ت ھگو‬
‫رہا ت ھا ۔ اد پبہ تے حیران ہو کر گال بر ہاتھ رک ھا وہ رو رہی ت ھی ۔‬

‫************‬

‫”میسم پار وہ “‬

‫فہد تے فون کان سے یپچے کرتے ہوۓ سرم ندہ سے اپداز میں لب کو کجال ۔مطلب وہ‬
‫جہاں فون کر رہا ت ھا وہاں ان کے شوتے کا اپ نطام پہیں ہو سکا ت ھا ۔ ک ھاپا ک ھاتے بر پاپچ شو‬
‫لگ خکا ت ھا ۔ اور فوڈ سیرپٹ پک دو شو کرانہ مطلب سات شو لگ خکا ت ھا اور ات ھی الہور‬
‫آۓ ان کو چ ند گ ھیتے ہی گزرے تھے ۔‬

‫” چ ھوڑ پات شن “‬
‫ت‬
‫میسم تے اس کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ کر کہا ۔ اور ل ٹوں کو ھییچ کر سا متے فٹ پاتھ کی‬
‫طرف اسارہ ک نا جہاں فطار میں پہت سے آدمی تے سدھ شو رہے تھے ۔چادر سروس پک‬
‫پاتے دپ نا ماف نا سے تے حیر‬

‫” رات ہی گزراتی ہے یو “‬
‫میسم تے قدم فٹ پاتھ کی طرف بڑھا دتے ۔ فہد کا مبہ کھلے کا کھال رہ گ نا ت ھا ۔‬

‫” ک نا ادھر ادھر فٹ پاتھ بر دماغ ت ھنک ہے نم ھارا “‬

‫فہد تیزی سے اس کی طرف ل نکا جہرے بر حیراپگی اور خفارت ت ھی ۔ چ نکہ وہ برسکون اپداز‬
‫میں اب چگہ پالش کر رہا ت ھا ۔‬

‫” ا تپےلوگ شو رہے ہیں دپکھ و نسے ت ھی دو پج رہے ہیں وفت ہی کی نا پافی اب ا نسے‬
‫پ نگ سر کے یپچے رکھ کر “‬

‫میسم اب فٹ پاتھ بر بیٹھ کر پ نگ کو سر کی طرف یپچے یوں سیٹ کر رہا ت ھا خیسے وہ پکبہ ہو‬
‫۔‬

‫” بی نا کہاں سے ہو “‬

‫ساتھ لیتے سخص تے سر سے چادر ا پاری میسم تے گڑ بڑا کر دپک ھا اس سخص کا اپداز ہی‬
‫انشا ت ھا اچاپک سے چادر ا پار کر ان سے شوال کر رہا ت ھا وہ پجاس سال کے لگ ت ھگ‬
‫سخص ت ھا سر اور داڑھی کے پہت سے پال سف ندی لتے ہوۓ تھے ۔ وہ جہرے سے کوٸ‬
‫ت ھنگی پا نسے کر کے لی نا ہوا سخص ہر گز پہیں لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” حیر یور سے خی “‬
‫میسم تے پ نگ کے ابر سر کو نکاتے ہوۓ مشکرا کر چواب دپا ۔ اس یوڑھے سخص کا‬
‫چلبہ اس کی سرافت کا گواہ ت ھا ۔ میسم تے اپک نظر فہد کی طرف دپک ھا چو مبہ ت ھالۓ اب‬
‫اس کے ساتھ پ نگ رکھ رہا ت ھا ۔‬

‫” بڑی دور سے آۓ ہو “‬

‫پاپا خی تے مج یت ت ھرے لہچے میں کہا اور اتھ کر بیٹھ گتے ۔ اک ٹوبر کی بیس پارپخ ت ھی ۔‬
‫حب وہ حیر یور سے چلے تھے یو اپدازہ ہی پہیں ت ھا پیجاب میں رات اپتی ت ھنڈی ہو سکتی ہے‬
‫۔‬

‫” خی “‬

‫میسم تے مج نصر چواب دپا ۔ اور پازو بر ہاتھ کو مشال اس سے گرمی کا اجشاس ت ھوڑا بڑھ گ نا‬
‫ت ھا ۔ اوبر سے فٹ پاتھ کر قرش ت ھی ت ھنڈا ت ھا۔‬

‫” ا چھے گ ھر کے لگتے ہو دویوں کیسے آپا ہوا اور وہ ت ھی پہاں “‬

‫پاپا خی کے لہچے میں حیرت اور پجسس ت ھا ۔ میسم کے پازو کو رگڑتے ہاتھ رک گتے تھے ۔ فہد‬
‫ا تپے پ نگ سے اپک اور سرٹ نکال کر پہن رہا ت ھا ۔‬

‫” کرکٹ ک ھنلتے پاپا خی “‬


‫فہد تے سرٹ میں پازو ڈا لتے ہوۓ میسم کے چواب د تپے سے پہلے چواب دپا ۔ اور ت ھر‬
‫پ نگ بر سر رکھ کر حت ل یٹ گ نا ۔‬

‫” واہ “‬

‫یوڑھا سخص تے ساحبہ ہیس دپا اس کے ک ندھے دھیرے دھیرھ ہل رہے تھے ۔ میسم اور‬
‫فہد ت ھی مشکرا دتے ۔‬

‫” پہت اچ ھی ک ھنلنا ہے پاپا خی دعا کریں چانس لگ چاۓ الہور پٹم کے لتے “‬

‫فہد تے کہتی کے پل ہاتھ بر سر نکا کر اوبر ہوتے ہوۓ دلجشتی سے کہا ۔ یوڑھا سخص‬
‫ت ھریور طر نقے سے مشکرا دپا ۔‬

‫” دعاٸیں ہیں بی نا نم ھارے لتے “‬

‫مشکرا کر کہ نا ہوا اب وہ گ ھی ٹوں بر ہاتھ ر کھے ات ھا ت ھا‬

‫” رکو چادر لو گے دویوں سردی ہے “‬

‫وہ مصروف سے اپداز میں کہتے ہوۓ پاس ک ھڑے ر کسے کی طرف بڑھا اور سر اپدر ڈال کر‬
‫ت ھوڑی دبر نعد دو چ نک دار موتی چادروں کے ساتھ پاہر نکال ۔‬

‫” نہ لو موتی ہے اوڑھ لو اور نہ یورے یپچے پخ ھا لو گرمی ملے گی “‬


‫اپک چادر میسم کو دے کر دوسری چادر اپہوں تے فہد کی طرف اچ ھالی ۔ اور ا تپے یپچے پخ ھے‬
‫پنلے سے گدے کے یپچے سے یورپاں نکال کر اب ان دویوں کی طرف بڑھاٸیں ۔ فہد کی یو‬
‫پاچ ھیں کھل گٸ ت ھیں ۔‬

‫”سکرنہ پاپا خی پہت اجشان ہے نہ آنکا “‬

‫چ نکی وافعی بڑھ رہی ت ھی جس میں نمی ت ھی سامل ت ھی۔ دویوں اب یوریوں کو پخ ھا رہے تھے‬
‫۔‬

‫” ارے بی نا کیشا اجشان رکشہ چال پا ہوں گ ھر اب بی ٹوں کا اور ان کے پخوں کا ہے چگہ‬
‫پہیں ہوتی میرے لتے وہاں سارا دن رکشہ چال پا ہوں اور سام کو پہیں شو چا پا ہوں “‬

‫میسم تے نظر ات ھا کر ر کسے کی طرف دپک ھا جشبہ چال سا اور ت ھر سا متے بیٹ ھے ادھیڑ عمر سخص‬
‫کی طرف دپک ھا چو اب ت ھر سے ل یٹ رہا ت ھا ۔‬

‫میسم تے چادر کو ا تپے گرد ل ٹی نا ت ھکاوٹ اپتی ہو چکی ت ھی کہ چادر چود بر پا تپے ہی کب بی ند‬
‫تے اپتی آغوش میں ل نا حیر پہیں ہوٸ ۔‬

‫***************‬

‫” نمہیں پ نا ہے مخ ھے یو اب اس سے نقرت ت ھی پہیں ہو رہی “‬


‫ب‬
‫اد پبہ تے گال رگڑ کر سا متے یٹھی ماہ رخ کی طرف دپک ھا ۔ اس کا پاک اور گال سرخ ہو‬
‫ب‬
‫رہے تھے ۔ ماہ رخ صیح صیح ہی گ ھر آ گٸ ت ھی اور اب اد پبہ کے سا متے پ نڈ بر یٹھی ت ھی‬
‫پ‬
‫کل حب وہ ہیچی یو گ ھر میں سب ا تپے برنشان تھے کہ وہ حپ چاپ اد پبہ سے ملے پ نا‬
‫وانس چلی گٸ ت ھی۔ ماہ رخ کو دپک ھتے ہی خیسے اد پبہ کے صیر کا پٹمانہ لیربز ہو خکا ت ھا وہ‬
‫بری طرح رو دی ت ھی ۔‬

‫” ک نا کر گ نا میرے ساتھ وہ اپتی نقرت ت ھی ک نا اس کو مخھ سے “‬

‫ت ھر سے گال کو رگڑا آواز ت ھاری ہو رہی ت ھی ۔ ماہ رخ پلکل چاموش ت ھی ۔ بر جہرے بر اد پبہ‬
‫کی نکل نف کا اجشاس موچود ت ھا ۔‬

‫” اس کو اپ نا کہتی رہی میں بین سال سے چاٶ انکار کر دو کر دو انکار تم پہیں کرتے مخھ‬
‫سے مج یت بر وہ یو “‬
‫ت‬
‫وہ رکی ت ھی ۔ ما تھے بر پاگوار سے پل بڑے ۔ ماہ رخ تے لب ھییچ کر اس کے ہاتھ بر ہاتھ‬
‫رک ھا ۔‬

‫” وہ یو ک ھنل رہا ت ھا اپک گٹم اپک گ ندا گٹم “‬


‫اد پبہ کا پاک ت ھول رہا ت ھا جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔ ت ھر وہ کخھ دبر چاموش رہی سر چ ھکاۓ ت ھر‬
‫سر اوبر ات ھاپا ۔‬

‫” کل میں تے اس سے اپتی مج یت کا اظہار ت ھی کر ڈاال “‬

‫آواز مدھم سی ت ھی ۔ بر دکھ ت ھری ت ھی ۔ ماہ رخ تے حیرت سے دپک ھا ۔‬

‫” میں تے کہا اسے ماہ رخ میں تے کہا اسے میں نکاح کے لتے راضی ہوں وہ اس وفت‬
‫ت ھی چوش ہوا “‬

‫اد پبہ پخوں کی طرح پار پار اپک ہی فقرہ دہراتے ہوۓ پ نا رہی ت ھی ۔ ماہ رخ کے جہرے بر‬
‫ت ھی الخ ھن بڑھ گٸ ۔‬

‫” ت ھر ک نا وجہ پتی ک نا ہوا ک ٹوں ک نا اس تے انشا مخ ھے سکون پہیں مل رہا مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے پخوں کی طرح پازو چ ھنکے اور ت ھر گ ھی ٹوں کو سم یٹ کر ان بر جہرہ رکھ ل نا ۔ ماہ رخ‬
‫تے اب ہاتھ مج یت سے اس کے گ ھیتے بر رکھ دپا ۔‬

‫” اد پبہ سیٹ ھالو چود کو دپکھو کخھ دن پہلے پک یو تم ت ھی پہیں چاہتی ت ھی نہ اس سے سادی‬
‫یو پہی شوچو نم ھاری وہ چواہش یوری ہوٸ “‬
‫ماہ رخ تے برم سے لہچے میں دالسہ دپا ۔ اد پبہ تے عج یب سی نظروں سے دپک ھتے ہوۓ‬
‫گ ھی ٹوں بر سے جہرے کو ات ھاپا ۔‬

‫” ماہ رخ نہ تم کہہ رہی ہو چو اچاپک ہو چاتے والی مج یت بر نقین رک ھتی ہو “‬

‫جہرے بر حیرت ت ھی عج یب سی ۔ ماہ رخ تے گہری سانس لی ۔‬

‫” نمہیں پبہ ہے صرف ان دو رایوں میں میں تے اسے کی نا شوچا اپ نا شوچا کہ اس کے‬
‫ساتھ اپتی ساری زپدگی شوچ ڈالی “‬

‫اد پبہ کی آپکھوں میں ت ھر سے آنسو امڈ آۓ۔‬


‫س‬
‫”پلیز اد پبہ سیٹ ھالو چود کو دپکھو کوٸ مج یت پہیں ہوٸ نمہیں اس سے ھی تم ہیں‬
‫م‬‫ن‬ ‫مخ‬

‫سیٹ ھلنا ہے س نا تم تے “‬

‫ماہ رخ تے اسے ک ندھوں سے پکڑ کر چ ھیخوڑ ڈاال ۔‬

‫” ماہ رخ میرے دل تے پہلی دفعہ کسی لڑکے کے پارے مجسوس ک نا ت ھا اور سدت سے‬
‫ک نا “‬
‫اد پبہ تے س ناٹ سے لہچے میں غیر مرٸ نقطے بر نظر چماتے ہوۓ کہا ۔ ماہ رخ حپ ہو‬
‫گٸ ۔ اور ت ھر آگے ہو کر چ ھنکے سے اسے اد پبہ کے تے چان سے وچود کو ا پتے ساتھ لگا‬
‫ل نا خیسے ہی اس کی نشت بر ہاتھ رک ھا اد پبہ ت ھوٹ ت ھوٹ کر رو دی ۔‬

‫” آج رو لو خی نا روپا ہے نس نکال دو ع نار ساپاش “‬

‫ماہ رخ دھیرے دھیرے اس کی کمر کو اپتی ہٹ ھنلی سے سہال رہی ت ھی ۔‬

‫**********‬

‫” لو چاۓ پ ٹو دویوں پہلے “‬

‫ادھیڑ عمر سخص چاۓ کے دو کپ ت ھامے پاس آپا ۔ وہ دویوں فٹ پاتھ کے قرپب ہی تپے‬
‫چاۓ کے ڈھاتے میں بیٹ ھے تھے۔ ات ھی دویوں پا ستے سے قارغ ہوۓ تھے حب رات واال‬
‫ادھیڑ عمر سخص چاۓ کے دو کپ برے میں سجاۓ ان کے قرپب آپا وہی برم سی‬
‫مشکراہٹ جہرے بر سجاۓ ۔ آپکھوں میں سقفت لتے‬

‫” ارے آپ “‬
‫ً‬
‫میسم تے فورا آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ سے برے کو پکڑا۔ وہ ان کے پاس بڑی کرسی کو‬
‫ک‬
‫ھییچ کر اب دویوں کے ساتھ بیٹھ خکا ت ھا نشکر ت ھری نظروں سے دویوں تے پاری پاری‬
‫سا متے بیٹ ھے سخص کو دپک ھا اور گرم گرم چاۓ کے کپ کو ات ھاپا ۔‬
‫ُ‬
‫اک ٹوبر کی ہلکی سی چ نکی لتے اس صیح میں ت ھاپ اڑاتے چاۓ کے ک ٹوں کا یوں مل چاپا‬
‫غیٹمت ت ھا ۔ چاۓ چٹم کرتے کے نعد میسم تے بیسے د تپے کی غرض سے چ یب میں ہاتھ‬
‫ڈاال یو سا متے بیٹ ھے سخص تے ہاتھ سے میسم کے پازو کو پکڑ کر روک دپا ۔‬
‫س‬
‫” کخھ پہیں بی نا یوں مخھو کہ میرے مہمان ہو تم دویوں “‬
‫ً‬
‫یوڑھے سخص تے مشکرا کر میسم کی طرف دپک ھا ۔میسم تے نشکر آمیز نظر ڈالی نقی نا وہ ان‬
‫کے یوں فٹ پاتھ بر رات نسر کرتے بر سمخھ خکا ت ھا کہ دویوں کے پاس بیسوں کی قلت‬
‫ہے ۔‬

‫فہد کے امیر رسبہ داروں تے گ ھر میں رک ھتے سے انکار کر دپا ت ھا ل نکن اپک تےگ ھر رکشہ چالتے‬
‫والے تے ان کی انسی مہمان یوازی کی دویوں م نابر ہوۓ پ نا پہیں رہ سکے سچ کہتے ہیں‬
‫مہمان یوازی کے لتے دل کے بڑے ین کی صرورت ہوتی ہے دل میں چگہ ہو یو گ ھروں‬
‫میں چود پخود ین چاپا کرتی ہے ۔‬
‫” اور اپک دن حب تم پہت بڑے کرکیر ین چاٶ گے یو ت ھر مخ ھے چوسی ہو گی نہ میرا مہمان‬
‫ت ھا “‬

‫وہ ہلکے سے فہقہ لگا پا ہوا یوال ۔ میسم اور فہد تے ساحبہ اس کی پات بر مشکرا دتے ۔ فہد تے‬
‫میسم کی پلے پازی کی اپتی نعرنف کی کہ سا متے بی ٹ ھا سخص بر نقین ہو گ نا کہ اپک دن وہ‬
‫فومی پٹم کا پہیرین کرکیر ہو گا ۔‬

‫” ان سا ہللا اور میرا وعدہ ہے میں ملتے آٶں گا آپ سے “‬


‫ت‬
‫مشٹم تے لب ھییچ کر مشکراتے ہوۓ اس کی طرف دپک ھا جس بر وہ ت ھر سے فہقہ لگا گ نا‬
‫۔ اور گہری سانس لے کر میسم کی طرف دپک ھتے ہوۓ دھیرے سے سر ہالپا‬

‫” بڑا مشکل وعدہ کر رہے ہو بی نا سہرت کا نشہ پہت عج یب ہوپا ہے “‬

‫میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ کر مج یت سے گہری پات کہہ گ نا ت ھا وہ سخص ۔ میسم تے‬
‫ک ندھے بر ر کھے اس کے ہاتھ کو ا تپے ہاتھ میں ت ھاما‬

‫” آپ نس دعا کرتے رہیں بیش نل کرکٹ اک نڈمی چلیں گے ک نا “‬

‫مانسم تے گہری سانس لیتے ہوۓ اس سخص کے ر کسے کی طرف دپک ھا۔ جس بر وہ چوش‬
‫سے سر ہال گ نا ۔ ت ھر اچاپک اپگشت انگلی ا تپے سر کے پاس کرتے ہوۓ رکا ۔‬
‫” اپک سرط بر “‬

‫یوڑھے سخص تے بر شوچ اپداز میں اپک آبرٶ چڑھاپا ۔ وہ دویوں ک ندھوں بر ا تپے پ نگ ل نکا‬
‫رہے تھے ۔‬

‫” خی یولیں “‬

‫میسم تے مشکراہٹ کا پ نادلہ ک نا۔ اب وہ سخص آگے چا رہا ت ھا اور میسم اور فہد اس کے‬
‫پیخ ھے چلتے ہوۓ ر کسے پک پہیچے۔‬

‫” کرانہ پہیں لوں گا میں تم حب کرکیر ین چاٶ یو آ کر ا نسے ہی اپک چاۓ کا کپ پال د پنا‬
‫“‬

‫یوڑھے تے گردن کو ت ھوڑا ساچم دپا اور ت ھر رکشہ س نارٹ ک نا ۔‬

‫” م نظور ہے “‬

‫فہد اور میسم تے مشکرا کر اپک دوسرے کی طرف دپک ھا ۔ ر کسے میں بیٹ ھے اور رکشہ بیش نل‬
‫کرکٹ اک نڈمی کی طرف رواں دواں ت ھا ۔‬

‫کخھ دبر میں ہی رکشہ بیش نل کرکٹ اک نڈمی الہور کے سا متے ک ھڑا ت ھا میسم عمارت بر نظریں‬
‫چماۓ سر پاہر نکال پا ہوا ر کسے سے ابرا ۔ اپک گہری سانس لی اور آسمان کی طرف دپک ھا ۔‬
‫پیجاب کرکٹ یورڈ تے پاکش نان سیر ل نگ میں الہور قلندر کی پٹم کے لتے اپک اور ملنان کی‬
‫پٹم کے لتے دو تپے کھالڑی سلنکٹ کرتے تھے جس کے لتے آج آڈنشن کا دوسرا دن ت ھا‬
‫۔‬

‫اور وہ اسی آڈنشن میں اپتی قسمت آزماتے آپا ت ھا کل برین میں بیٹ ھتے ہی اپہوں تے سر ابرار‬
‫کو پ نا دپا ت ھا کہ وہ پہلے آڈنشن کے وفت پک الہور پہیں پہیچ پاٸیں گے اپہوں تے ا تپے‬
‫ابرو روشوخ کے ذر نعے میسم کا پام لشٹ میں داچل کروا دپا ت ھا گو کہ وہ اب ملنان ہوتے‬
‫تھے ل نکن پیجاب کرکٹ یورڈ میں موچود اپک کوچ کے ساتھ ان کی گہری سالم دعا ت ھی‬
‫۔‬

‫” آنکا پام یو یوچ ھا ہی پہیں “‬

‫میسم عمارت کو گ ھور رہا ت ھا حب غفب سے فہد کی آواز س ناٸ دی چو اس ادھیڑ عمر سخص‬
‫سے اس کا پام یوچھ رہا ت ھا ۔ اچاپک اسے ت ھی عج یب سا لگا کہ وہ کل سے اس کے ساتھ‬
‫تھے اور دویوں ات ھیں نس پاپا خی کہہ کر مجاطب کرتے رہے پام یوچ ھنا دویوں کو پاد پہیں‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫” ع ندالط نف “‬
‫ع ندالط نف تے مشکرا کر مج یت سے میسم کی طرف دپک ھتے ہوۓ اپ نا پام پ ناپا میسم تے اخی نار‬
‫آگے بڑھا اور ان سے نعل گیر ہو گ نا ۔‬

‫” پاپا خی وعدہ ہے آپ سے اگر فومی پٹم میں سلنکٹ ہوا یو ملتے آٶں گا اپک دن “‬
‫ت‬
‫میسم تے الگ ہو کر چزب کے عالم لب ھیجتے آپک ھوں میں سا متے ک ھڑے سخص کے لتے‬
‫تے پ ناہ غزت ت ھی ع ندالط نف تے سر کو اپ نات میں چ ٹیش دی اور مشکرا دپا ۔‬

‫” چاۓ کا کپ پالتے “‬

‫ہلکا سا فہقہ لگا کر وہ ت ھر سے ر کسے کی طرف مڑا ۔‬

‫” خی خی پلکل چاۓ کا کپ اچ ھا چلتے ہیں پہت پہت سکرنہ “‬

‫میسم تے ہاتھ کو سر پک لے چا کر سکرنہ ادا ک نا اور دویوں تے اک نڈمی کی طرف قدم بڑھا‬
‫دتے ۔‬

‫لمتی داچلی راہداری سے آگے آ کر مجنلف سیز گ ھاس میں ڈ ھکے م ندان تھے جن میں سے‬
‫سرخ ابی ٹوں کی راہداری گزر کر سا متے بڑی سی سرخ ابی ٹوں کی پ تی عمارت ت ھی ۔ جس بر‬
‫بڑے سے س نارے بر پاکش نان اور یپچے کرکٹ یورڈ س نہری چروف میں ات ھرا ہوا ت ھا خیسے ہی وہ‬
‫گ‬
‫تیروتی دروازے سے اپدر داچل ہوۓ یو وہاں کی گہما ہمی آڈنشن کا پبہ دے رہی ت ھی ۔‬
‫م ندان راہدارپاں لڑکوں سے ت ھری بڑی ت ھیں انشا لگ رہا ت ھا ان بین تپے کرکٹ کھالڑی کی‬
‫سلنکشن کے لتے یورا پاکش نان امڈ آپا ہو ۔‬

‫وہ چو ر کسے سے ابرتے پک پہت بر ام ند ت ھا پہاں ا تپے لوگوں کو دپکھ کر اپ نا اعٹماد ک ھو گ نا‬
‫۔ پجارگی سے فہد کی طرف دپکھ کر گردن نفی میں ہال دی ۔ فہد تے زور سے ک ندھے بر ت ھنکی‬
‫خ‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ت‬
‫دی اور لب یچ کر م کراتے ہوۓ گردن کو اپ نات یں یش دی ۔‬

‫سب سے پہلے اپہیں مین یورڈ بر لگی لشٹ میں سے اپ نا پام اور آڈنشن نمیر دپک ھنا ت ھا یورڈ بر‬
‫سلنکشن کے نمام اصول و صوانط ت ھی پچربر تھے ۔‬

‫ہر قرپجااٸز چو پاکش نان ل نگ کی مجنلف پٹمز کو س نانسر کر رہی ت ھیں ہر اپک کو یوپل پاپچ شو‬
‫اپک کھالڑیوں میں سے شولہ کھالڑی ات ھاتے تھے ۔ جن میں صرف پاکش نان کے کھالڑی‬
‫ن‬
‫سامل پہیں تھے پلکہ اتیربیش نل کھالڑی ت ھی ت ھی ۔ جن کو مجنلف اقشام میں قشٹم ک نا گ نا‬
‫ت ھا ۔ گولڈ سلور پالبیٹم انمرچ نگ اور س نلٹمییری ۔‬

‫اب الہور قلندر پٹم میں اپک اور ملنان پٹم کے لتے دو س نلمییری پ ٹو کھالڑی کی سل نکشن ت ھی‬
‫جس کے لتے بین چوش قسمت مجنلف اصولوں بر یورے ابرتے ہوۓ مییخب کتے چاتے‬
‫تھے ۔‬
‫جن میں عمر‪ ،‬اوسط‪ ،‬سیراٸپک ر پٹ‪ ،‬اور آل روپڈر خیسے کخھ ک نگیری بر یورا ابرتے ہوۓ‬
‫کھالڑی کو مییخب ک نا چاپا ت ھا ۔ میسم کا پام لشٹ میں موچود ت ھا ۔ اس سارے غرصے میں‬
‫پہلی دفعہ میسم کے ل ٹوں بر ت ھریور مشکراہٹ ات ھری ۔ ساتھ ک ھڑا فہد ت ھی جہک ات ھا اور اچ ھل‬
‫کر میسم کو گلے لگاپا ۔‬

‫ا تپے کاغزات چمع کرواتے کے نعد وہ ھال میں پہیچ چکے تھے جہاں پاری پاری نمام‬
‫کھالڑیوں کو بیشٹ ک نا چاپا ت ھا ۔ پاپچ گ ھیتے کے اپ نطار کے نعد میسم کی پاری آٸ ت ھی ۔‬

‫اپتی کرسی سے ات ھتے ہی اپک ملچے کے لتے یو میسم کی پاپگوں میں ہلکی سی لرزش آٸ ۔‬
‫ل نکن اگلے ہی ملچے وہ گہری سانس چارج کرپا ا تپے اپدر کا نمام چوف پاہر نکال خکا ت ھا ۔‬

‫ف ٹیس بیشٹ پاس کر تے کے نعد اسے اپک کٹ دی گٸ جس میں موچود نمام حیزیں‬
‫ز پب ین کرتے کے نعد اسے اپک م ندان میں پال پکڑا کر ت ھیج دپا گ نا ابرار تے اس کے‬
‫قارم میں پلے پاز کے آنشن بر درس نگی کا نشان لگاپا ت ھا۔‬

‫پیجاب کرکٹ یورڈ حیرمین عادل غزبز پہت سے ستیٸر اور راٸپابرڈ کھالڑی بیٹ ھے ہوۓ‬
‫تھے ۔ جن میں پاکش نان سیر ل نگ کے ملنان اور الہور کے چتے ہوۓ کی نان ت ھی سامل تھے‬
‫۔‬
‫دھڑ کتے دل کے ساتھ گہری گہری سانس لی نا ہ نلمٹ کو سر بر درست کرپا ہات ھوں کے‬
‫ک‬
‫دس نایوں کو ھییچ کر اوبر کرپا اب وہ وک ٹوں کےپلکل سا متے پلے کو زمین بر رکھ کر یوزنشن‬
‫لے خکا ت ھا ۔‬

‫اسے صرف بین گی ند ک ھنلتے تھے جس میں اس کے اوسط سیراٸپک ر پٹ کو گ نا چاپا ت ھا ۔‬


‫سا متے گی ند پازی کے لتے کوٸ غیر ملکی کھالڑی موچود ت ھا چو گی ند کو اپتی پاپگ بر رکھ‬
‫دھیرے دھیرے اوبر یپچے چ ٹیش دے رہا ت ھا ۔ اس ملچے وفت ششت رف نار سا ہو گ نا اس‬
‫کے کایوں میں ساٸرن خیسی آواز گوپچی ت ھی ۔‬
‫پ‬
‫میسم تے دھیرے سے آ ک ھیں پ ند کی اد پبہ ہیس رہی ت ھی آنشار کی آواز خیشا برتم فہقہ اس‬
‫کے داپت موپ ٹوں کی لڑی خیسے مراد اچمد ما تھے بر پل ڈالے ک ھڑے تھے سرخ جہرہ لتے‬
‫پ‬
‫اچمد م ناں تے دھیرے سے یوڑھی آ ک ھیں ت ھیر لیں رانعہ تے خفگی سے دو پبہ مبہ بر رک ھا‬
‫اور آچری دپک ھتے واال جہرہ چواد اچمد ات ھوں تے اپگو تھے کا نشان پ ناپا میسم کے پاک کے پٹ ھتے‬
‫بڑھا اور پلے بر‬ ‫سے ہلکی سی ہوا نکلی ل ٹوں تے تے اخی نار ﷽‬
‫ہات ھوں کی گرفت مضٹوط ہوٸ ۔‬

‫گی ند پاز اب دوڑپا ہوا اس کی طرف آ رہا ت ھا ۔ ما تھے بر نسیتے کے نمودار ہوتے کا اجشاس ہوا‬
‫گی ند پاز کا ہاتھ گ ھوم رہا ت ھا بر میسم کی نظر اس کی انگل ٹوں کی چ ٹیش بر ت ھی جن میں وہ‬
‫گی ند کو ت ھامے ہوۓ ت ھا اگلے ہی ملچے گی ند گی ند پاز کے ہاتھ سے نکل کر گولی کی سی رف نار‬
‫سے اس کی طرف آ رہی ت ھی ۔‬
‫پ‬
‫میسم تے آپکھوں کو سکوڑ کر گ ھومتی گی ند کو دپک ھا گی ند کے پاس ہیجتے پک وہ پلے کو‬
‫درست یوزنشن بر ال کر پال گ ھما خکا ت ھا ۔ ت ھک کی آواز ت ھی مطلب گی ند پلے سے پکرا چکی‬
‫ت ھی میسم کا گ ھوم نا جسم رکا پازو پلے سم یت یپچے کی طرف آۓ نظریں گی ند بر چمی ت ھیں‬
‫سارے کٹمرے گی ند کی طرف گ ھوم گتے تھے گی ند اڑتی ہوٸ گی ند پاز کے سر کو ت ھالپگتی‬
‫پاٶپڈری الٸن سے آگے چا کر گری ت ھی ۔‬

‫سلنکشن پٹم کی گردبیں اپک دوسرے کی طرف مڑتے لگی ت ھیں ۔میسم تے گہری سانس‬
‫لی اور آسمان کی طرف دپک ھا ۔وفت اور قسمت اس کا ساتھ دے چکی ت ھی ۔‬

‫**********‬

‫یوپ ٹورستی ک ٹوں پہیں چا رہی تم “‬


‫ب‬
‫اچمد م ناں تے غور سے نظریں چ ھکاۓ یٹھی اد پبہ کی طرف دپک ھا چو پ نڈ کے اطراف میں‬
‫ب‬
‫لگی لکڑی کی کرسی بر چاموش یٹھی ا تپے ہات ھوں کو گ ھور رہی ت ھی ۔آج بیسرا دن ت ھا میسم‬
‫کو گتے وہ یوپ ٹورستی پہیں چا رہی ت ھی سارا دن کمرے میں لیتی رہتی ت ھی۔ غزرا آج اس کی‬
‫ساری چالت اچمد م ناں سے پ نان کر گٸ ت ھیں جس بر اپہوں تے اد پبہ کو اک نلے میں‬
‫ا تپے کمرے میں پال ل نا ت ھا ۔‬

‫” پاپا ایو طی نعت کخھ ت ھنک پہیں ت ھی “‬

‫دویوں ہات ھوں کو انگل ٹوں کو اپک دوسرے میں پ ٹوست کرتے وہ نظریں چرا کر گوپا ہوٸ۔‬
‫اچمد م ناں تے ت ھوڑا سا اوبر ات ھتے ہوۓ اس کے چ ھکے سر کو دپک ھا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم میرے پاس آٶ ادھر “‬

‫ا تپے نسیر بر ا تپے سا متے چگہ بر ہاتھ مارتے ہوۓ وہ برمی سے اسے دپکھ رہے تھے ۔ اد پبہ‬
‫ب‬
‫سر بر دو پبہ درست کرتی ریوٹ کی طرح چل کر اب ان کے پلکل سا متے یٹھی چکی ت ھی ۔‬
‫سف ند رپگ کے چوڑے میں گالتی جہرہ بین دن میں ہی زردی ماٸل ہو چال ت ھا پلکوں کے‬
‫پلکل پیخ ھے پ ٹوتے شوخے ہوۓ سرخ ہو رہے تھے ہر دم پ نک ھڑی کی نمی لتے ل ٹوں بر تیڑی‬
‫کی پہہ صاف واضح ت ھی اد پبہ کی نظریں اب سف ند چادر بر چمی ت ھیں ۔‬

‫” وہ پ نعیرت نم ھارے الٸق پہیں ت ھا “‬

‫نفاہت سے کابیتی آواز کایوں میں بڑی اور یوڑھے ہاتھ کی برماہٹ سر بر مجسوس ہوٸ‬
‫م‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫چل پ‬
‫پ‬
‫اد پبہ تے تی آ یں پ ند یں ا ک کون سا ان کے ہاتھ کے مس سے سر یں‬
‫سراٸپت کر رہا ت ھا۔ وہ سرخ گالب کی بی ٹوں سے لدی چ ھت کے پیچ میں ک ھڑا مشکرا رہا‬
‫ت ھا سف ند قم نض سلوار پہتے آپکھوں میں تے پ ناہ مج یت سموۓ گہری دل میں ابرتی نظروں‬
‫پ‬ ‫پ‬
‫سے دپک ھنا ہوا دل میں ت ھر سے بیس ات ھی اد پبہ تے تم آ ک ھیں ک ھولیں چلتی آ ک ھیں اب‬
‫ت ھنڈی سی ہو گٸ ت ھیں کویوں میں پاتی آ چاتے کا اجشاس ت ھا ۔‬

‫” میں سرم ندہ ہوں تم سے “‬

‫کابیتی سی مدھم آواز ت ھر سے کایوں کے بردوں سے پکراٸ اد پبہ تے بڑپ کر سر اوبر ات ھاپا‬
‫اچمد م ناں کی آواز ہی پہیں سر لب ہاتھ سب کخھ لرز رہا ت ھا دھیرے دھیرے ۔ پاٸ پاس‬
‫کے نعد سے وہ ک نک ناہٹ کا سکار ہو چکے تھے ۔‬

‫” پاپا ایو آ پ ک ٹوں ہو رہے ہیں سرم ندہ انشا مت کہیں پلیز “‬

‫چلدی سے سر بر ر کھے ان کے ہاتھ کو ات ھا کر اپتی دویوں ہٹ ھنلوں کے درم نان میں دپاپا ۔‬
‫یوڑھے سے چ ھری دار ہات ھوں کی چلد ہڈیوں کو چ ھوڑے ہوۓ ت ھی ۔‬

‫” شوچا ت ھا تم تے میرا چواب یورا ک نا ہے اور پہیں نمہیں ا تپے پاس رک ھوں گا ہمیشہ اپتی‬
‫نظروں کے سا متے “‬
‫پ‬
‫اچمد م ناں کی یوڑھی چ ھری دار آپک ھوں میں نمی چ ھلکتے لگی ت ھی ۔ غی نک کے پیخ ھے سے آ ک ھیں‬
‫سف ندی میں سرخ دھاریں واضح کر رہی ت ھیں ۔ جن کے اوبر نمی چمک رہی ت ھی‬

‫” پاپا ایو میں آپ کے پاس ہی ہوں اس کے لتے آپ کو میسم کو ذر نع پ ناتے کی صرورت‬


‫پلکل پہیں “‬

‫اد پبہ تے چ ھک کر ان کے ہاتھ بر یوسہ دپا اور ا تپے گال سے لگا ل نا ۔ چ نکہ وہ ل ٹوں کو‬
‫پاہر نکالے پخوں کی طرح روہانسی سکل پ نا کردپکھ رہے تھے ۔‬

‫” میں پلکل ت ھنک ہوں آپ سب تے رسبہ ک نا ہوا ت ھا میں مان گٸ ت ھی اب وہ یوڑ گ نا‬
‫ہے یو اس میں میرا اور آپ کا ک نا فصور “‬

‫اد پبہ تے ان کے گال بر پہتے آنسو اپتی انگلی کی یوروں سے صاف کتے ۔ وہ پلکوں کو‬
‫چ ھ نکاتے آنسوٶں کو صنط کر گتے‬

‫” ساپاش ا نسے ہی پہادر رہ نا ہے اور آچری سال ہے میری بی تی کا یوپ ٹورستی چاٶ کل سے “‬

‫اب وہ ا تپے ہات ھوں سے ت ھی ا تپے گال صاف کر رہے تھے چ نکہ اد پبہ لب ت ھییچے زبردستی‬
‫کی مشکراہٹ جہرے بر سجاۓ زور زور سے پخوں کی طرح اپ نات میں سر ہال رہی ت ھی ۔‬

‫” خی پاپا ایو“‬
‫مدھم سی آواز میں کہ تی وہ اچمد م ناں کے سیتے بر سر رکھ چکی ت ھی ۔ اوتی شوتیر سے ان کے‬
‫گرم سیتے کی ت ھاپ تے خیسے گال چال دپا ۔وہ اد پبہ کے سر بر ہاتھ ت ھیر رہے تھے اور‬
‫سا متے لگی کرسی بر بیٹ ھے میسم تے دھیرے سے آپکھ کا کوپا دپاپا ۔‬
‫پ‬
‫اد پبہ تے زور سے آ ک ھیں پ ند کیں بر م نظر عاٸب نہ ہوا وہ طالم اب مشکراہٹ دپا رہا ت ھا‬
‫۔۔۔‬

‫************‬

‫بیش نل کرکٹ اک نڈمی کی سرخ ابی ٹوں والی عمارت کے اپدر داچلی دروازے سے ہو کر‬
‫رنش ٹیشن کی اپک طرف سیز رپگ کے وسنع یونس یورڈ کے گرد چ ھمگ نا ڈالے پہت سے لڑکوں‬
‫کے سروں میں سے اپک سر ما تھے بر پال پک ھیرے میسم کا سر ت ھا پجال لب داپ ٹوں میں دپا‬
‫پ‬
‫ت ھا اور لمتی پلکوں سے ڈھکی آ ک ھیں ا پتے چخم سے زپادہ بڑی ہورہی ت ھیں پار پار ک ندھے کو‬
‫دھکا ملتے بر وہ پیخ ھے کو ہوپا اور ت ھر چود کو اس دھکم پ نل میں آگے کرپا بر نظریں ہ ٹوز سا متے‬
‫سف ند رپگ کی کم ٹوبراٸز لشٹ بر چمی ت ھیں ۔‬

‫پجاس کھالڑی چتے گتے تھے جن کا اب آچری اپک مفاپلہ ہوپا ت ھا ۔ اک نڈمی کی گراٶپڈ‬
‫میں ہی ساری رات نسر کرتے کے نعد اب وہ صیح دس چپے لگتے والی لشٹ کے آگے‬
‫ک ھڑے تھے ۔ میسم کی نظریں تیزی سے لشٹ بر موچود پاموں بر سے گزر رہی ت ھیں اور لب‬
‫آہشبہ آہشبہ پام دھرا رہے تھے ۔ آج بین دن نعد لشٹ لگی ت ھی‬

‫ارسالن اسلم‬

‫اچمد سکور‬

‫امجد پٹ‬

‫مہب سلمان‬

‫سہزاد وچ ند‬
‫پ‬
‫افققف کوٸ بیسری دفعہ وہ آ ک ھیں ت ھاڑے لشٹ بر لم ناٸ کے رخ پاٸپ کتے ہوۓ‬
‫پام دپکھ رہا ت ھا ۔ سر ت ھیتے کو ت ھا ۔ کل رات سے کخھ پہیں ک ھاپا ت ھا جشک ل ٹوں بر تے‬
‫خی تی سے انگلی ت ھیری ۔ دل کی ڈب ڈب کی آواز کے شور تے کایوں کی لو پک گرم کر‬
‫رک ھی ت ھی ۔‬

‫” رک میں دپک ھنا ہوں پیخ ھے ہو “‬


‫فہد تے میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ کر اسے پیخ ھے ک نا۔ وہ چو کافی دبر سے میسم کے پیخ ھے‬
‫ک ھڑا ت ھا ت ھوڑی دور ہوتے کی وجہ سے لشٹ بر موچود پام بڑھ پہیں پا رہا ت ھا میسم تے مایوسی‬
‫سے گردن کو چ ھکاپا ۔‬

‫” مخ ھے لگ نا پہیں ہے پام “‬

‫دھیرے سے فہد کے کان میں سرگوسی کی آواز ا نسے ت ھی خیسے کسی ک ٹویں سے برآمد ہوٸ‬
‫ہو ۔‬

‫” پیخ ھے یو ہو نہ پار ا نسے ہی پہیں ہے نہ ک نا پات ہوٸ بین کی بین پال پاٶپڈری سے پاہر‬
‫گٸ ت ھیں “‬

‫فہد تے آگے ہو کر اسے ت ھوڑا پیخ ھے ک نا اور اب وہ چود پلکل اسی یوزنشن میں ک ھڑا لشٹ بر‬
‫نظریں دوڑا رہا ت ھا جس میں ت ھوڑی دبر پہلے میسم ت ھا ۔‬

‫” دپکھ خکا ہوں بین دفعہ“‬

‫میسم کی گ ھتی سی آواز ت ھر سے فہد کے کایوں سے پکراٸ ت ھی ۔ وہ بری طرح مایوس ہو خکا‬
‫ت ھا سر چکراتے لگا ت ھا انشا لگ رہا ت ھا ات ھی قے آ چاۓ گی کخھ دبر کے نعد فہد تے ت ھی‬
‫گردن مایوسی سے موڑی ت ھی ۔ جہرہ زرد ہو رہا ت ھا اور اب وہ میسم سے نظریں چرا رہا ت ھا ۔‬
‫” پہیں ہے “‬

‫گہری دکھ ت ھری آہ ت ھرتے ہوۓ وہ پیخ ھے ہوا میسم اب ت ھیڑ میں سے نکل کر اپک طرف ک ھڑا‬
‫ت ھا ۔ کمر بر ہا تھے دھرے اس مشاقر کی طرح جس کی آچری برین ت ھی چ ھوٹ گٸ ہو اور‬
‫اس کے نعد کوٸ برین نہ آتی ہو ۔‬

‫” نہ کیسی پا انضافی ہوٸ پار “‬

‫فہد تے ما تھے بر پل ڈال کر داپ ٹوں کو بیشا ۔‬

‫پاس بڑے بییچ بر چود کو سیٹ ھا لتے ہوۓ وہ گرتے کے سے اپداز میں بیٹ ھا ۔ جہرے کو‬
‫دویوں ہات ھوں سے ڈھاپپ کر سر کو یپچے چ ھکا دپا ۔ پاس ک ھڑے فہد تے دھیرے سے‬
‫ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔تے خیتی سے لب چ نا پا وہ اردگرد دپکھ رہا ت ھا پہت سے لڑکے میسم کی‬
‫طرح ہی مایوس سے ک ھڑے تھے ل نکن کسی کی ت ھی چالت میسم خیسی پہیں ت ھی ک ٹوپکہ ان‬
‫میں سے کوٸ گ ھر سے ت ھاگ کر پہیں آپا ت ھا کوٸ ت ھی اپتی مج یت کو پاتے کی میزل کو‬
‫پلکل آچری قدم بر چ ھوڑ کر پہیں آپا ت ھا ۔ک ٹوپکہ ان میں سے کوٸ ت ھی دس لوگوں کی مج یت‬
‫کو روپد کر پہیں آپا ت ھا اور کخھ ا نسے تھے چو جہک رہے تھے ۔ اپ ٹوں کے گلے لگ رہے تھے‬
‫۔ فہد تے گہری سانس لی ۔ میسم کی نکل نف اسے چود ت ھی مجسوس ہو رہی ت ھی پ نا بیسوں پ نا‬
‫ک ھاتے کے بین رایوں کی تے سکوتی وہ ت ھی ساتھ ہی چ ھنل خکا ت ھا ۔ اسے مشکراتے‬
‫ہوۓ سارے لوگ دسمن لگ رہے تھے اور بییچ بر دیوں ہ ٹ ھنلوں میں جہرہ دتے بیٹ ھا اپ نا‬
‫پار نکل نف دے رہا ت ھا ۔ دل کر رہا ت ھا پجس پجس کر دے سب ۔ وہ الخ ھا سا ک ھڑا ارد گرد‬
‫دپکھ رہا ت ھا سب چٹم ت ھا اور اب میسم کو سیٹ ھال نا پہت مشکل لگ رہا ت ھا ۔‬

‫رنسیشن سے آگے مجنلف آقس کمروں کی راہداری ت ھی بین س ناہ ت ھری بیس شوٹ میں‬
‫مل ٹوس آدمی اس راہداری سے ہوتے ہوۓ یونس یورڈ کی طرف بڑھ رہے تھے بی ٹوں آنس‬
‫میں گف نگو کرتے ہوۓ ہاتھ میں پکڑے سف ند کاغز کو دپک ھتے ہوۓ آگے بڑھ رہے تھے ۔‬
‫یونس یورڈ کے قرپب آ کر اب وہ لڑکوں کو پیخ ھے ہوتے کا کہہ رہے تھے وہ ساٸد اس‬
‫لشٹ کو ت ھی یونس یورڈ بر لگاتے آۓ تھے ۔‬

‫” میسم اپک اور لشٹ لگ رہی ہے “‬

‫فہد تے اچاپک اس کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا میسم تے سراوبر ات ھاپا ۔ بر مایوسی سے صرف‬


‫اس طرف دپک ھا ہی اپتی چگہ سے پہیں ات ھا فہد ت ھاگ نا ہوا پب پک ت ھیڑ کی طرف بڑھ خکا ت ھا‬
‫۔ پافی لڑکوں کو پیخ ھے کرتے ہوۓ وہ ت ھری بیس شوٹ میں مل ٹوس بین آدمی اب یونس یورڈ‬
‫کو اوین کر رہے تھے ۔ اپک کے ہاتھ میں لشٹ ت ھی ۔‬

‫” نہ نہ کونسی لشٹ ہے اب “‬
‫فہد تے ساتھ ک ھڑے لڑکے سے یوچ ھا اس تے ل ٹوں کو پاہر نکال کر ک ندھے اخکاۓ‬
‫مطلب وہ ت ھی پہیں چاپ نا ت ھا چ نکہ داٸیں طرف سے آواز ات ھری ۔‬

‫” او ت ھاٸ پہلے ملنان کی لگی ت ھی اب الہور کی لگ رہی ہے “‬

‫اپک لڑکے تے انگلی کا اسارہ یونس یورڈ کی طرف ک نا ۔ اوہ فہد تے اب پہلے والی لشٹ کی‬
‫سرچ ٹوں بر دھ نان دپا جس بر پہلے اپک دفعہ ت ھی دویوں میں سے کسی تے دھ نان پہیں دپا‬
‫ت ھا ۔ جہاں تھوڑے سے بڑے چروف میں لک ھا ت ھا کہ اب ملنان کے دو کھالڑی ان پجاس‬
‫لوگوں میں سے چتے چاٸیں گے مطلب نہ سارے لوگ اب صرف ملنان کے لتے الگ‬
‫سے مفا پلے میں چاٸیں گے ۔اور الہور کے اپک س نلٹمییری کھالڑی کے لتے پچیس لڑکے‬
‫چتے گتے تھے جن کا الگ سے مفاپلہ ت ھا ۔ بی ٹوں آدمی لشٹ کو یونس یورڈ بر لگا چکے تھے ۔‬
‫ان کے نکلتے ہی ت ھر سے لڑکے مک ھ ٹوں کی طرح یونس یورڈ سے چ نکتے لگے تھے جن میں سے‬
‫اپک اب فہد ت ھی ت ھا ۔ الہور کے چتے گتے پچیس لڑکوں کی لشٹ میں سب سے اوبر میسم‬
‫پ‬
‫مراد کا پام ت ھا ۔ فہد کا مبہ اور آ ک ھیں کھل گٸ ت ھیں ۔ چوسی سے آواز پہیں نکل رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” ک نا ہے تھٸ پیخ ھے ہو “‬
‫ساتھ ک ھڑے لڑکے کےک ندھے کو برچوش اپداز میں پیخ ھے کرپا ہوا وہ ت ھوڑا سا آگے ہوا اور‬
‫ت‬
‫ہاتھ کا اسارہ میسم کی طرف ک نا چو سر چ ھکاۓ مایوس بیٹ ھا ت ھا ۔فہد تے لب ھییچ کر ہاتھ کو‬
‫یپچے ک نا اور مبہ کے گرد ہاتھ کو گ ھوما کر آواز د تپے کے اپداز میں رک ھا ۔‬

‫” میسم میسم تیرا پام میسم “‬

‫وہ چیجا میسم کا چ ھکا سر اپک چ ھنکے سے اوبر ہوا حیرت سے فہد کی طرف دپک ھا جس تے‬
‫برچوش اپداز میں زور زور سے سر کو اپ نات میں ہالپا ۔ فہد کی آپکھوں کی چمک ہی پ نا رہی ت ھی‬
‫کہ وہ سچ یول رہا ھے میسم ت ھا گتے کے سے اپداز میں بییچ سے اتھ کر آپا ۔ اور پاگلوں کی‬
‫طرح لڑکوں کی ت ھیڑ میں سے گزرپا ہوا یونس یورڈ بر نظریں دوڑا پا فہد پک پہیجا ۔‬

‫” ارے پار ادھر “‬

‫فہد تے میسم کے جہرے کو پکڑ کر گ ھماپا اور رخ الہور قلندر کے چتے گتے پچیس کھالڑیوں‬
‫والی لشٹ کی طرف ک نا۔ فہد کی پاچ ھیں کھلی ہوٸ ت ھیں ۔‬

‫” پیخ ھے ہو ت ھوڑا “‬
‫میسم تے ت ھیسے ہوۓ ک ندھے کو پیخ ھے دھک نلتے ہوۓ آگے بڑھ کر لشٹ بر نظر ڈالی ۔اور‬
‫ت ھر ساکن ہو گ نا ۔ دل تیزی سے دھڑ کتے لگا ت ھا اس کا پام لشٹ کی پاپ بر ت ھا ۔ دل‬
‫اپتی رف نار سے دھڑک رہا ت ھا کہ اس کا جہرہ اسکے گال گرم ہو گتے تھے ۔‬
‫ک‬
‫میسم مراد اس کا پام الہور قلندر کی قاٸپل م ٹی ٹیشن کی لشٹ میں سب سے اوبر چمک رہا‬
‫پ‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫ک‬
‫ت ھا ۔ آ یں ٹوں بر م سی ہوتے گی یں ۔ سر آت ھا کر آسمان کی طرف د ک ھا ۔‬

‫” اتے پار “‬

‫فہد اچ ھل کر پیخ ھے سے اوبر چڑھا یو خیسے اسے ہوش آپا ۔ فہد پاگلوں کی طرح اس کی نشت بر‬
‫چڑھا پیخ ھے سے اس کی گردن کو موڑ کر اسے یوسے دے رہا ت ھا ۔ میسم کے داپت پاہر تھے‬
‫بر آپکھوں میں نمی ت ھی ۔‬

‫ت ھر دویوں پاگلوں کی طرح اپک دوسرے کے گلے لگے فہقے لگا رہے تھے۔‬

‫***********‬

‫” اچ ھا چلو کخھ کالس ف نلوز تے روسان کے گ ھر چاتے کا بروگرام پ ناپا ہے چلو گی “‬


‫ماہ رخ تے ک نابیں سم ٹیتے ہوۓ اس کے چ ھکے سر کو دپک ھا چو کب سے ک ناب بر سر‬
‫ب‬
‫چ ھکاۓ اپک ہی صفچے بر نظریں چماۓ یٹھی ت ھی ۔ ماہ رخ کی پات بر س ناٹ سا جہرہ اوبر‬
‫ات ھاپا اور آپکھوں کے چخم کو چ ھوپا کرتے ہوۓ ماہ رخ کی طرف ا نسے دپک ھا کہ وہ اس کے‬
‫پ نا یولے ہی سمخھ چاۓ کے اس کا کہیں ت ھی چاتے میں پلکل دل پہیں ہے ۔ بر ماہ رخ‬
‫کی ت ھولتی پاک کو دپکھ کر اپدازہ ہو گ نا کہ وہ چواب کو اس کے جہرے بر بڑ ھتے میں کوٸ‬
‫دلجشتی پہیں رک ھتی ہے۔‬

‫” تم لوگ چاٶ “‬

‫اد پبہ تے سیجندہ سے لہچے میں کہہ کر سر چلدی سے ک ناب بر ت ھر سے چ ھکا ل نا م نادہ وہ‬
‫اس سے زبردستی کرے ۔ آچری ل نکچر قارغ ت ھا یو چماغت کے کخھ دوسٹوں تے مل کر‬
‫روسان کے گ ھر چاتے کا م نصونہ پ ناپا اس کی والدہ کی نعزپت کے لتے ۔ سب لوگ کمرہ‬
‫چماغت سے پاہر نکل چکے تھے ل نکن اد پبہ ات ھی ت ھی اپتی نسشت بر ہی براچمان ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ !!!!“‬
‫ب‬
‫ماہ رخ چیجتے کے سے اپداز میں کہتے ہوۓ اس کے برابر رک ھی کرسی بر یٹھی ۔ ک نایوں کو‬
‫زور سے کرسی کے پازو بر مارا بر اد پبہ ت ھر ت ھی م ٹوجہ پہیں ہوٸ اد پبہ تے چود کو ت ھریور‬
‫طر نقے سے مصروف طاہر کرتے کے لتے اب قلم ات ھا لی ت ھی ۔ ماہ رخ تے پاک ت ھالپا اور‬
‫داپت بیس کر دپک ھا‬

‫” تم ک نا اب روگ لگا لو گی “‬

‫ماہ رخ تے چ ھنکے سے اس کے ہاتھ سے قلم چ ھی نا ۔ اد پبہ تے خفگی سے جہرہ اوبر ات ھا کر‬


‫اس کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” ک ٹوں پہیں یو انشا کخھ ت ھی پہیں “‬

‫زبردستی کی مشکراہٹ جہرے بر سجا کر ماہ رخ کے ہاتھ سے قلم چ ھی نا۔‬

‫” حپ ہو چاٶ سکل دپکھو اپتی اور نہ ہیشتی ہو پہلے کی طرح نہ یولتی ہو “‬

‫ماہ رخ تے ما تھے بر پل ڈالے ڈ بیتے کے اپداز میں کہا اور ا تپے گردن پک آتے پالوں کو‬
‫کایوں کے پیخ ھے کرتے ہوۓ خفگی سے جہرہ موڑ کر سیتے بر ہاتھ پاپدھے بر اد پبہ بر اس‬
‫کی خفگی کا ت ھی کوٸ ابر پہیں ہوا وہ سیجندگی سے اب کخھ لک ھتے میں مصروف ت ھی ۔ماہ رخ‬
‫تے نظریں ت ھیر کر اس کی طرف دپک ھا ت ھر گہری سانس چارج کی ۔ اور س ندھی ہوٸ‬

‫” تم دپ نا کی پہلی لڑکی یو پہیں پہت ساری لڑک ٹوں کے ر ستے یوٹ چاتے ہیں لڑکے دھوکا‬
‫دے کر چاتے ہیں سادپاں اور م نگی ناں چٹم ہو چاتی ہیں “‬
‫ماہ رخ ہات ھوں کو ہوا میں گ ھماتی اسے سمخ ھا رہی ت ھی ۔ لہچے میں پال کی سجتی ت ھی ۔‬

‫” اور جن کا دل یوٹ چا پا ہے “‬

‫اد پبہ تے اپک دم سے جہرہ اوبر ات ھاپا اور ماہ رخ کی آپک ھوں میں چ ھانکا ۔ماہ رخ کا کھال مبہ‬
‫اپک دم سے پ ند ہوا ۔‬

‫” نمہیں ک نا لگ نا ہے میں اسے ت ھالتے کی کوشش پہیں کرتی میں پارمل ہوتے کی‬
‫کوشش پہیں کرتی “‬

‫اد پبہ تے پجارگی سے ماہ رخ کی طرف دپک ھا چو اب دم سادھے اسے شن رہی ت ھی پہی یو وہ‬
‫چاہتی ت ھی وہ زپادہ سے زپادہ اپدر کے ع نار کو پاہر نکالے ۔ حپ نہ رہے گم صم سی اپدر ہی‬
‫اپدر گھلتی ہوٸ ۔‬

‫” حب پہیں ت ھی مج یت اس سے پلکل پہیں تھی اور اب حب ہے یو پہت ہے کخھ ت ھی‬


‫میرے نس میں پہیں “‬

‫وہ حپ ت ھی یو حپ ت ھی اور اب حب یو لتے بر آٸ ت ھی یو یولے چا رہی ت ھی ۔‬

‫” وہ میرے چواشوں بر شوار رہ نا ہے پ نا پہیں ک ٹوں “‬

‫ک ندھے اخکا کر روہانسی سی صورت پ ناٸ ۔ ا نسے خیسے وہ چود ت ھی چود سے تےزار ہو چکی ہو ۔‬
‫” میرے کمرے میں پ نڈ بر لی نا سیڑھ ٹوں میں راسبہ روکے ہوۓ ۔ تی وی الوپج میں ر نموٹ‬
‫پکڑے بیٹ ھا گلی میں کرکٹ ک ھنلنا ہوا رانعہ مماتی کی آپکھوں میں تیرتے پاتی میں مراد‬
‫ماموں کے اداس جہرے میں میری امی کی آہوں میں یوپ ٹورستی کے پاہر ک ھڑا ہوا ہر ہر چگہ‬
‫ہر ۔۔۔ہر۔۔۔ چگہ “‬

‫اد پبہ تے اپک ہی سانس میں چیجتے کے سے اپداز میں کہا ت ھٹ ہی یو بڑی ت ھی وہ ہر کوٸ‬
‫اپک ہفتے سے اسے سمخ ھاتے بر پال ت ھا بر اس کے چزپات کوٸ ک ٹوں پہیں سمخھ پا رہا ت ھا‬
‫ٰ‬
‫اس کے نس میں کخھ ت ھی پہیں ت ھا وہ چان یوچھ کر ل نلی پہیں پتی ت ھی ۔ دل تے جس‬
‫رات میسم کے سر بر پاج سجا کر اسے دل کے پخت بر اپ نا مالک پ نا کر بیٹھاپا ت ھا پب سے‬
‫ہی سارے اخی نارات ک ھو دتے تھے میسم کے چزپات کی فوج اپتی مضٹوط ت ھی کہ اس کی‬
‫سالوں کی نقرت کو اپک رات کی چ نگ میں ہی ڈھیر کرتے کے نعد اس بر قانض ہو چکی‬
‫ت ھی اسے یو ہات ھوں میں زپخیریں پہ نا کر ف ند کر دپا گ نا ت ھا وہ یو اسی دن اس کی کییز ین‬
‫چکی ت ھی ۔آپک ھوں میں ت ھر سے نمی تیرتے لگی ۔ چلدی سے ماہ رخ سے نظریں چراٸیں چو‬
‫اب مشکرا رہی ت ھی ۔‬

‫” اس کی وجہ نہ ہے تم شوچتی ہو اسے پہت “‬

‫ماہ رخ تے اس کے ک ندھے بر دھیرے سے ہاتھ رک ھا ۔ اد پبہ تے پاک ت ھال کر دپک ھا ۔‬


‫” اس کی وجہ وہ وجہ ہے جس کے لتے اس تے میرے ساتھ انشا ک نا “‬
‫پ‬
‫داپت بیشتے ہوۓ کہا۔ چ ھلک ہی بڑی آ ک ھیں آج ت ھر سے زور سے گال رگڑے ۔‬

‫“ک ٹوں ک نا اس تے انشا شوچ شوچ کر دماغ ت ھی نا ہے میرا “‬

‫سر کو دویوں ہات ھوں میں چکڑا ۔ آواز ت ھٹ رہی ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ اپک پات یولوں “‬

‫ماہ رخ تے برمی سے کہا اد پبہ تے رخ اس کی طرف موڑا ۔ ت ھوک نگل کر آنسوٶں کو ا پکے‬
‫گولے کو نگال ۔‬

‫” سب لوگ نم ھاری وجہ سے نم ھاری اداسی کی وجہ سے ا نسے ہیں نمہیں دپکھ دپکھ کر ان کا‬
‫دل دک ھنا ہے پلیز چود کو پارمل کرو “‬
‫ت‬
‫ماہ رخ تے لب ھییچ کر سیجندہ سے لہچے میں کہا جس بر وہ کخھ بر شوچ سے اپداز میں ماہ‬
‫پ‬
‫رخ کو ک ھتی رہی ت ھر دھیرے سے سر اپ نات میں ہال دپا ۔‬

‫***********‬

‫چز نقہ کی سانس ت ھولی ہوٸ ت ھی دھپ دھپ کرپا سیڑھ ناں ت ھالپگ نا اوبر چڑھ رہا ت ھا موتے‬
‫پ‬
‫موتے گال اور تی سرٹ میں ت ھیشا پ یٹ ہل رہا ت ھا بیسری میزل بر ہیجتے ہی وہ تیزی سے‬
‫الوپج میں بڑے تی وی کی طرف بڑھا ۔ ار پبہ ساٸد معرب کی نماز کے نعد قارغ ہو کر‬
‫کمرے سے پاہر آ رہی ت ھی دو پبہ ات ھی ت ھی سر کے گرد لی نا ہوا ت ھا اور اد پبہ اسیری س ٹی نڈ بر‬
‫چ ھکی کیڑے اسیری کر رہی ت ھی چز نقہ کی چالت انسی ت ھی کہ دویوں اس کی طرف م ٹوجہ‬
‫ہوتے بر مج ٹور ہو گٸ ت ھیں ۔‬

‫” ار پبہ آتی ار پبہ آتی تی وی آن کریں چلدی “‬

‫وہ گردن ارد گرد گ ھما پا ہوا تی وی کے ر نموٹ کو پالش کر رہا ت ھا اپداز میں انسی عجلت ت ھی‬
‫کے ار پبہ تے ساحبہ آگے بڑھی اور صوقے بر بڑے کشن کے یپچے سے تی وی کا ر نموٹ‬
‫نکال کر تی وی آن ک نا چز نقہ تے چ ھ یٹ کر ر نموٹ چ ھی نا اور تیزی سے خی نل پد لتے لگا اور‬
‫ت ھر اپک چگہ رکا ۔‬

‫” پاکش نان ل نگ الہور قلندر پٹم “‬

‫تی وی میں یپچے پچربر نظر آ رہی ت ھی اور سا متے فطار میں ک ھڑے پہت سے کھالڑیوں میں‬
‫میسم ک ھڑا ت ھا ۔‬
‫ٓ‬
‫”اپڈنشن کا اعاز ‪ 12‬دسمیر کو میجدہ غرب امارات (یو اے ای) میں ہوگا چ نکہ ایوپٹ کے‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ٓ‬
‫ھ‬
‫اچری ‪ 8‬یچ پاکش نان یں لے چا یں گے۔“‬
‫پیخ ھے اپ نکر کی آواز کی پازگشت ت ھی اور آگے پ نل ٹوبژن کی سکرین بر پاکش نان سیر ل نگ کی‬
‫پ‬
‫مجنلف پٹمیں دک ھاٸ چارہی ت ھیں۔ بی ٹوں نقوس کی آ ک ھیں اب تی وی بر چمی ت ھیں اد پبہ‬
‫کا جہرہ سف ند بڑ رہا ت ھا چ نکہ چز نقہ کے جہرے بر چوسی چ ھلک رہی ت ھی ار پبہ کٹھی تی وی‬
‫سکرین کی طرف دپکھ رہی ت ھی اور کٹھی اد پبہ کے جہرے کی طرف۔‬

‫”تی انس اپل کی پتی ڈراقی نگ میں ہر پٹم کو ا تپے ‪ 10‬کھالڑیوں کو برقرار رک ھتے کی اچازت‬
‫ہوگی ل نکن ان میں سے صرف ‪ 2‬کھالڑی غیر ملکی ہوں گے۔“‬

‫سکرین بر اب ت ھر سے الہور پٹم کے کھالڑی دک ھاۓ چا رہے تھے وہ ت ھی ک ھڑا ت ھا سیجندہ سا‬
‫پ‬
‫جہرہ بڑھی سی سٹو اداس سی آ ک ھیں خیسے ہی کٹمرہ اس بر ت ھہرا اد پبہ کی دھڑکن کی رف نار‬
‫پ‬
‫تے قایو ہوٸ ۔ لمتی پلکوں والی آ ک ھیں سکیڑے اس تے کٹمرے کی طرف ا نسے دپک ھا کہ‬
‫اد پبہ کو لگا اس کو دپکھ رہا ہے‬

‫”ل نگ کی نمام پٹمیں ڈرافٹ کے عمل کو عام برپ یب سے کرتے بر م نقق ہیں جس کا‬
‫مطلب ہے کہ سب سے پہلے کھالڑی کا اپیجاب کا ف نضلہ کسی چاص برپ یب سے پہیں‬
‫ہوگا چ نکہ پٹموں میں مفامی کھالڑیوں کی سرح کا ف نضلہ ات ھی پہیں ہوا۔“‬

‫اپ نکر ا تپے مخصوص اپداز میں رواتی میں یول رہی ت ھی ۔ میسم کے ساتھ ک ھڑے لڑکے تے‬
‫ساٸد اس کے کان میں کخھ کہا میسم تے ساحبہ مشکراپا۔‬
‫” پ ند کرو چز نقہ “‬

‫اد پبہ تے پاک ت ھال کر تیز تیز سانس لیتے ہوۓ اوپچی آواز سے کہا ۔ اس کی مشکراہٹ بر‬
‫دل میں بیس ات ھی چز نقہ چو برچوش سا ک ھڑا ت ھا اپک دم سے مڑا ۔ ر نموٹ صوقے بر ت ھی نکا ۔‬

‫” چواد چاچو کو پ نا کر آ پا ہوں “‬

‫وہ سر کے پاس چ نکی پجا پا تیزی سے ز تپے کی طرف ت ھاگا ۔ ار پبہ تے آگے بڑھ کر چلدی‬
‫سے تی وی کو پ ند ک نا ۔ چور سی نظر اد پبہ بر ڈالی اد پبہ ہاتھ میں اسیری سدہ قم نض پکڑے‬
‫وہیں ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫طالم مشکرا دپا کیسے مشکرا دپا دل کو خیسے کوٸ مٹھی میں دیوچ رہا ت ھا ۔خیسے خیسے گرفت بڑھ‬
‫رہی ت ھی آپکھوں کا م نظر دھ ندلہ ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” تم چاۓ پ ٹو گی پ ناتے چا رہی ہوں “‬

‫ار پبہ تے پاس آ کر اس کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا یو وہ خیسے ہوش میں آٸ گڑ بڑا کر ارد گرد‬
‫پالچواز نظریں گ ھماٸیں نمشکل آپکھوں سے چ ھلک چاتے والے آنسوٶں کو روکا‬

‫” پہیں “‬
‫مدھم سی آواز میں کہتی تیزی سے ا پتے کمرے کی طرف بڑھی۔ دھماکے سے دروازہ پ ند ہوا‬
‫پ‬
‫اور ار پبہ تے زور سے آ ک ھیں پ ند کیں‬

‫ہم چان قدا کرتے ‪ ،‬گر وعدہ وقا ہوپا‬

‫مرپا ہی مفدر ت ھا ‪ ،‬وہ آتے یو ک نا ہوپا‬

‫اپک اپک ادا شو شو‪ ،‬د پتی ہے چواب اسکے‬

‫ک ٹوپکر ل ِ‬
‫ب قاصد سے‪ ،‬پ نعام ادا ہوپا‬

‫اچ ھی ہے وقا مخھ سے‪ ،‬چلتے ہیں چلیں دسمن‬


‫ُ س‬
‫روز چزا ہوپا‬
‫ِ‬ ‫و‬ ‫چ‬ ‫ھو‪،‬‬ ‫خ‬‫م‬ ‫تم آج ہوا‬

‫ه‬
‫چ یت کی ہوس واغظ ‪ ،‬تے چا ہے کہ عاشق ہوں‬

‫ہاں سیر میں خی لگ نا‪ ،‬گر دل نہ لگا ہوپا‬


‫پ‬
‫اس لچ ِی جسرت بر‪ ،‬ک نا چاست ِی الفت‬

‫کب ہم کو قلک د پنا‪ ،‬گر عم میں مزا ہوپا‬

‫تھے کو ستے پا گالی‪ ،‬طع ٹوں کا چواب آچر‬

‫لب پک ِعم غیر آ پا‪ ،‬گر دل میں ت ھرا ہوپا‬

‫ف‬
‫ہے صلح عدو تے خط‪ ،‬ت ھی چ نگ علط ہمی‬

‫خی نا ہے یو آفت ہے‪ ،‬مرپا یو پال ہوپا‬

‫ہوپا ت ھا وصال اک سب‪ ،‬قسمت میں پال سے گر‬


‫ُ‬
‫یو مخھ سے خفا ہوپا‪ ،‬میں پخھ سے خفا ہوپا‬
‫ہے تے چودی داتم‪ ،‬ک نا سکوہ نعاقل کا‬

‫حب میں نہ ہوا اپ نا‪ ،‬ک ٹوپکر وہ مرا ہوپا‬

‫اس پخت نہ کوشش سے‪ ،‬ت ھکتے کے شوا چاصل‬

‫گر چارۂ عم کرپا‪ ،‬رپج اور شوا ہوپا‬

‫اچ ھی مری پدپامی ت ھی پا بری ُرشواتی‬

‫گر چ ھوڑ نہ د پنا‪ ،‬میں پام ِال خفا ہوپا‬

‫ُ‬
‫دیواتے کے ہاتھ آپا کب پ ن ِد ف نا اس کا‬

‫پاجن چو نہ بڑھ چاتے‪ ،‬یو غفدہ نہ وا ہوپا‬

‫ہم پ ندگئ پت سے ہوتے نہ کٹھی کاقر‬


‫ہر چاے گر اے مومن موچود چدا ہوپا‬

‫آج دو ہفتے کے نعد یو دل کخھ کخھ سیٹ ھال ت ھا ۔ اور اب اس کی چ ھلک اسے زپخیروں میں‬
‫چکڑے گھش ٹیتے ہوۓ ت ھر سے اسی پ ند کوت ھڑی میں لے آٸ ت ھی جس کی ہر دیوار بر وہ‬
‫نقش ت ھا کہیں مشکرا پا کہیں فہقے لگا پا کہیں گہری نظروں کو اس بر گاڑپا ۔ دھڑ دھڑ دھڑا‬
‫دھڑ دروازہ پ یٹ ڈاال آہ و نکا ت ھی پہیں شن رہا ت ھا کوٸ درپان۔‬

‫آج ت ھر ساری رات پکبہ ت ھ نگا ت ھا۔ اور اس کی وہی چ ھلک بڑے بڑے یوسیروں کی سکل‬
‫میں ہر طرف معلق ہوۓ نظر آ رہی ت ھی ۔ وہ مشکرا رہا ت ھا ۔‬

‫آہ۔۔۔ کیسے مشکرا رہا ت ھا‬

‫*********‬

‫میسم فہد سے چم نا ک ھڑا ت ھا ۔ اداس سا برنشان سا جہرہ لتے‬

‫” مخ ھے چاپا ہو گا اب “‬

‫فہد تے اس سے الگ ہو کر مشکراتے ہوۓ لب ت ھییچے بر چواب میں اس کے جہرے بر‬


‫پ‬
‫کوٸ مشکراہٹ پہیں ت ھی وہی اداسی ت ھری آ ک ھیں گلے کی گلتی ات ھری ہوٸ ت ھی چو اس‬
‫کے صنط کا پبہ دے رہی ت ھی ۔ بین ہفتے ہو گتے تھے گ ھر سے دور فہد کا کخھ آسرا ت ھا اور‬
‫اب وہ ت ھی چارہا ت ھا ۔‬

‫آہ وہ یو چا رہا ت ھا اپ ٹوں کے پاس ۔ دل میں عج یب سی بڑپ ات ھی سب پاد آ رہے تھے اور‬
‫سب سے زپادہ یو وہ پاد آتی ت ھی جسے روز پہاتے سے دپک ھتے اوبر چا پا ت ھا۔ تے قرار دل کو‬
‫سکون آ چا پا ت ھا اس کی مدھر سی آواز کایوں میں بڑتی یو دل گدگدا چا پا ت ھا برم سا سف ند جہرہ‬
‫جسے گہری نظریں دپکھ کر سیر کرتی ت ھیں چود کو اور ت ھر یپچے کمرے میں آ کر پکبہ اس میں‬
‫ت‬
‫ڈھل چا پا ت ھا جسے ساتھ لگا کر ھییچ ڈال نا ت ھا وہ ۔ رانعہ کی مج یت ان کے ھاتھ کے تپے‬
‫ک ھاتے چز نقہ سے لڑاٸ ار پبہ سے سراربیں چواد چاچو کے ساتھ گپ سپ دادا ایو کی ڈاپٹ‬
‫ان کی مج یت پلکوں کو چ ھ نکا کر نمی کو چ ھلکتے سے روکا اور فہد کی طرف دپک ھا چو اس کے‬
‫جہرے بر چ ھلکتے دکھ کو دپکھ کر اداس سا ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” مشکل میں ت ھیس چاۓ گا پار “‬

‫میسم تے فہد کےجہرے کو ا تپے دویوں ہات ھوں میں لے کر مج یت سے کہا۔ وہ قاٸپل‬
‫مفاپلہ بڑے ساپدار اپداز میں چ یت کر الہور قلندر کی پٹم کا س نلٹمیری کھالڑی ین خکا ت ھا‬
‫۔فہد کو پہاں آۓ بین ہفتے سے زپادہ کا غرصہ ہو چال ت ھا اس دوران وہ ا تپے گ ھر والوں‬
‫سے رانطہ کر کے ان سے معافی ماپگ خکا ت ھا اور وانس آتے کا وعدہ کر خکا ت ھا ۔ وہ ا تپے‬
‫والدین کا اکلوپا سٹوت ت ھا ان کو یو معاف کرپا ہی ت ھا ۔ اصل مسٸلہ یو میسم کے گ ھر‬
‫والوں کا ت ھا۔‬

‫” کخھ پہیں ہوپا برنشان نہ ہو “‬

‫فہد تے پ نار سے میسم کے گال ت ھیٹ ھناۓ ۔‬


‫ہ‬
‫” ممم “‬

‫میسم کی اداسی ہ ٹوز ت ھی ۔ جہرہ بژمردہ سا ت ھا رایوں کو نہ شوتے کی وجہ سے آپک ھوں کے‬
‫چلقے واضح تھے ۔‬

‫” دپکھ تم کہ نا سارا فصور اسکا ت ھا میرا کوٸ فصور پہیں مخ ھے زبردستی ا تپے ساتھ گھسیٹ ل نا‬
‫ت ھا اس تے “‬

‫میسم تے فہد کو دویوں ک ندھوں سے ت ھام کر چوش سے کہا فہد کا چاپدار فہقہ گوپجا ۔‬

‫” پہیں میں ڈرپا پہیں کسی سے ت ھی اور اب یو پلکل پہیں حب یو سلنکٹ ہو گ نا “‬

‫فہد تے ت ھریور اپداز میں مشکراتے ہوۓ کہا ۔ اور میسم اسے ت ھر سے گلے لگا خکا ت ھا ۔‬

‫*********‬
‫” آپ کے بیتے کی وجہ سے ہوا ہے نہ سب اسی تے بی ناں بڑھاٸ ہوں گی میرے ت ھییچے‬
‫کو “‬

‫غزرا تے ما تھے بر پل ڈال کر آگے ہوتے ہوۓ کہا۔ فہد تے کخھ یو لتے کے لتے مبہ ک ھوال‬
‫ت ھا کہ فہد کے والد آگے ہوۓ‬

‫ف‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬


‫”د یں دویوں کا صور ت ھا “‬

‫بڑے پخمل سے کہتے ہوۓ وہ غزرا کے غصے کو ت ھنڈا کر رہے تھے ۔ بر وہ یو خیسے پٹ ھری‬
‫ک ھڑی ت ھیں ۔ چوپخوار نظروں سے فہد کو گ ھور رہی ت ھیں ۔‬

‫ار پبہ ہابیتی ہوٸ دروازے بر آٸ ۔ چز نقہ تے آ کر اسے پ ناپا ت ھا کہ کل رات فہد گ ھر آ گ نا‬
‫ہے اور غزرا ت ھٹھو ان کے گ ھر پہیچ چکی ہیں ۔‬

‫” امی امی چلیں گ ھر پلیز ماموں کو پبہ چال یو وہ پاراض ہوں گے “‬


‫ک‬
‫ار پبہ تے زبردستی پازو ھییجتے ہوۓ غزرا کو دروازے کی طرف لے چاتے کی پاکام کوشش‬
‫کی ۔‬

‫” پہیں میں اس سے یوچھ کر چاٶں گی مشٹم کا نمیر دو “‬


‫غزرا تے ما تھے بر پل ڈالے زبردستی ار پبہ سے اپ نا پازو چ ھڑوا کر آگے ہوٸیں ۔ فہد اپک دم‬
‫سے ان کے یوں آگے بڑ ھتے بر گڑ بڑا سا گ نا ۔‬

‫” آپتی اس تے م نع ک نا ہے ات ھی نمیر اس کے پاس پہیں ہے “‬

‫چجل سا ہو کر گردن ک ھجاتے ہوۓ چواب دپا اور نظریں چ ھکا لیں ۔ ار پبہ چلدی سے آگے‬
‫بڑھی ۔‬

‫” امی چلیں پات سمخھ ک ٹوں پہیں آتی آپکو آپ کے انشا کرتے سے میسم وانس آ چاۓ‬
‫گا ک نا کٹھی پہیں چلیں آپ “‬

‫ار پبہ تے آگے بڑھ کر غزرا کے پازو کو ت ھر سے گرفت میں ل نا اور اپک پاگوار نظر فہد بر ڈالی‬
‫ُ‬
‫۔ وہ چو اس کو آج ا تپے گ ھر میں دپکھ کر عج یب سی چوسگوار ک نف یت سے دوچار ہوا ت ھا ۔‬
‫نقرت ت ھری نگاہ س ندھا دل بر چا لگی ۔‬

‫جس کی طرف سے ہمیشہ اپک مج یت ت ھری نظر کا می نظر رہ نا ت ھا آج اگر اس تے دپک ھا ت ھی‬
‫یو نقرت ت ھری نظروں سے ۔ وہ غزرا کو پکڑے گ یٹ کی طرف بڑھ رہی ت ھی اور فہد کے قدم‬
‫تے ساحبہ ان کے پیخ ھے تھے ۔‬
‫ار پبہ بڑی مشکل سے غزرا کو تیروتی دروازے پک الٸ اور حب وہ بڑبڑاتی ا تپے دروازے کی‬
‫طرف بڑھی یو ار پبہ پاک ت ھال کر مڑی ۔ وہ چو اس کی نشت بر پک ھرے اس کے پالوں کو‬
‫مج یت سے دپک ھتے میں مگن ت ھا اس کے یوں پلیتے بر گڑ بڑا سا گ نا ۔‬

‫” اور تم تم تے پلکل اچ ھا پہیں ک نا “‬

‫داپت بیس کر چوپخوار نظر فہد بر ڈالی ۔ آپک ھوں کو سکوڑے پاک ت ھالۓ پلکل اپتی اماں کے‬
‫اپداز میں اسے دپکھ رہی ت ھی ۔ فہد تے نمشکل دل کی چالت کو سیٹ ھاال ۔‬

‫” مخ ھے کوٸ اقسوس پہیں میں تے سب اچ ھا ہی ک نا ہے “‬

‫گہری سانس لی اور مشکرا کر سیتے بر ہاتھ پاپدھے ۔ اور غور سے اس کے سرخ ہوتے‬
‫جہرے کو دپک ھا جس بر وہ دپ نا ت ھر کی نقرت سمیتے ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” نمہیں یو دپکھ لوں گی میں “‬

‫ار پبہ تے مبہ بر ہاتھ ت ھیرا ۔ اور اپک چ ھنکے سے دو پبہ سر بر اوڑ ھتے کے لتے ہوا میں اچ ھاال‬
‫چو غزرا کو قایو کرتے ہوۓ سر سے ڈھلک گ نا ت ھا ۔ دو پبہ ہوا میں ات ھا اور اس کا پلو فہد‬
‫کے جہرے سے مس ہوتے ہوۓ آگے ہوا ۔‬
‫ک‬
‫وہ گہری سانس کو اپدر ھییچ گ نا ۔اپک مسخور کن سا اجشاس ت ھا چو پاک کے پٹ ھ ٹوں سے‬
‫گھس کر دل بر گدگدی کر گ نا۔ اور اس کے سیجندہ سے ل ٹوں بر مشکراہٹ پک ھر گٸ ۔ وہ‬
‫اب تیز تیز قدم ات ھاتی ا تپے گ ھر کی طرف چا رہی ت ھی۔‬

‫”مخ ھے چوسی ہو گی نہ نگاہ کرم مخھ بر بڑے گی جس کا می نظر کب سے ہوں میں “‬

‫چود سے سرگوسی کرپا ہوا وہ مشکرا دپا ۔ اور دروازے کو چمٹ کر جسرت سے اس کی گ ھر‬
‫ک‬ ‫پ‬
‫کے اپدر داچل ہوتی آچری چ ھلک د ھی ۔‬

‫*******‬

‫” پہت پہت م نارک ہو میرے سیر “‬

‫سر ابرار تے گرم چوسی سے میسم کو ساتھ لگاپا اور اس کی بیٹھ کو ت ھ نکا۔ میسم تے سرسار‬
‫سے اپداز میں آپک ھوں کو موپد کر ل ٹوں بر مشکراہٹ پک ھیری ۔‬

‫” حیر م نارک سر نس آنکا ساتھ ت ھا “‬

‫مج یت سے مشکرا پا ہوا ان سے الگ ہوا۔ پٹم کی سلنکشن کے نعد اب دبٸ رواپگی سے‬
‫پہلے ان کی دن رات برپکیس چل رہی ت ھی ۔ وہ الہور کی پٹم میں اک نال پ نا کھالڑی ت ھا اس‬
‫لتے کسی کے ساتھ ات ھی اپتی یول چال پہیں ہوٸ ت ھی ۔ وہ سر ابرار کے دوست اسفاق‬
‫علی کی سفارش کے ساتھ اک نڈمی کے ہاس نل میں اپک لڑکے کے ساتھ کمرہ پاپٹ رہا ت ھا‬
‫ل نکن اس میں پہت دفت ت ھی جس کا گاہے نہ گاہے ان سے کہہ رہا ت ھا اور آج وہ اسی‬
‫سلشلے میں ملنان سے الہور آۓ تھے ۔‬

‫” گڈ وبری گڈ نس مخ ھے نقین ہے اب تم س نلمیییری میں پہیں رہو گے ان سا ہللا “‬

‫ابرار تے گردن اکڑا کر فچر سے کہا ۔ اور اس کے پازو بر گرفت مضٹوط کی جس بر وہ سر‬
‫چ ھکا گ نا چ نکہ ل ٹوں بر برم سی مشکراہٹ ت ھی ۔ نہ اسفاق علی کا ہی آقس ت ھا جہاں اس‬
‫وفت وہ دویوں ک ھڑے تھے۔‬

‫” تے سک آپ کا مخھ بر اعٹماد پہاں پک لے آپا ہے “‬

‫نشکر آمیز نظروں سے ابرار کی طرف دپک ھا ۔ سف ند رپگ کی ڈھ نلی سی تی سرٹ اور بڑھی ہوٸ‬
‫سٹو میں وہ ت ھکا سا ل نا سا مشاقر لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” اچ ھا سٹو نم ھاری رہاٸش کا اپ نطام ادھر اک نڈمی کے ہاس نل میں کر دپا ہے میں تے اور‬
‫کسی طرح کی کوٸ “‬
‫م‬
‫ابرار تے سر اپ نات میں ہالتے ہوۓ میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ات ھی پات کمل پہیں‬
‫کر پاۓ تھے کہ سا متے سے آتے ستیٸر کرکٹ کوچ اسفاق علی کو دپکھ کر گرم چوسی‬
‫سے مشکراتے ہوۓ آگے بڑھے ۔‬

‫”ارے آٸتے آٸتے اسفاق صاحب “‬

‫اسفاق علی فہقہ لگاتے ہوۓ آگے بڑھے اور ابرار سے نعل گیر ہوۓ ۔‬

‫” آپ کے لڑکے کو و نسے آپکی سفارش کی صرورت پہیں ت ھی “‬

‫ابرار سے الگ ہو کر مشکراتے ہوۓ میسم کی طرف دپک ھا چو بی یٹ کی خی ٹوں میں ہاتھ ڈالے‬
‫ک ھڑا اس نعرنف بر ت ھوڑا سرماتے کے سے اپداز میں نظریں چ ھکا گ نا ۔‬
‫م‬ ‫پ‬
‫” نس پچین سے اس کے اپدر وہ حیز د کھی ہوٸ ت ھی میں تے ہی ہیز یج نکل پاور ان ہز‬
‫پ ٹی نگ ما سا ہللا “‬

‫ابرار تے فچر سے کہتے ہوۓ میسم کی بیٹھ کو ت ھر سے ت ھ نکا جس بر ل ٹوں کو پاہر نکال کر‬
‫اپ نات میں سر ہالتے ہوۓ اسفاق علی تے پاٸپد کی ۔‬

‫” چلیں ت ھر اس دفعہ الہور قلندر خیتے گی میسم مراد کے دم بر “‬

‫اسفاق علی تے بر چوش اپداز میں کہا اور ت ھر بی ٹوں کا فہقہ اس پات بر گوپجا ۔‬
‫**********‬

‫” وہ چا رہی ہےکا لج ک نا “‬

‫میسم کان کو فون لگاۓ آگے بڑھا اور ک ھڑکی کو ک ھوال ت ھنڈی ہوا بردوں کو ہالتی کمرے میں‬
‫چ نکی ت ھر گٸ یومیر کی سرد رات ت ھی بر دل کی گ ھین کے ہات ھوں مج ٹور ہو کر ک ھڑکی کو‬
‫ک ھول نا بڑا ۔ نہ ہاس نل کا پ نگ سا کمرہ ت ھا جہاں دو پلنگ لگے تھے ۔ اپک کمرے میں دو لوگ‬
‫ر ہتے تھے ۔ پہلے جس کمرے میں وہ رہ رہا ت ھا وہاں پہلے سے دو لڑکے موچود تھے‬

‫” ہاں چا رہی ہے دپک ھا ت ھا کل چواد چاچو کی کار میں “‬

‫دوسری طرف سے فہد کی آواز بر وہ ت ھنکی سی مشکراہٹ جہرے بر سجاۓ اب آسمان کی‬
‫طرف دپکھ رہا ت ھا ۔ساتھ واال لڑکا چواب چرگوش کے مزے لوٹ رہا ت ھا ۔ اس لتے اس کے‬
‫ہلکے ہلکے چراتے کمرے میں گوپج رہے تھے ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم “‬

‫چ یب میں ہاتھ ڈال کر ڈ ھتے کے سے اپداز سے ک ھڑکی سی پ نک لگاٸ ۔ اب چاپد میں اد پبہ‬
‫کا جہرہ دمک رہا ت ھا ۔گداز سا برم سا سف ند سفاف ۔ دل میں سدت سے اسے دپک ھتے کی چاہ‬
‫ات ھری ذہن کو چ ھ نکا ۔‬
‫” دادا ایو کیسے ہیں “‬

‫سیجندہ سے لہچے میں اگال شوال یوچ ھا ۔دل کو بری طرح سرزنش کی وہ اد پبہ اب کہاں اس‬
‫کی ت ھی۔ اب یو وہ چوش ہو گی چو چاہتی ت ھی وہی ہوا ۔‬

‫” ساتھ والی بڑوشن سے امی کے ذر نعے یوچ ھواپا کل ت ھنک ہیں وہ ت ھی “‬

‫فہد تے نشلی د تپے ہوۓ کہا۔ لب ت ھر سے مشکرا دتے ۔‬

‫اچ ھا چل رک ھنا ہوں فون ت ھر پات ہو گی کل دبٸ کے لتے نکل رہا ہوں وہاں ساٸد پات‬
‫نہ ہو سکے “‬

‫اداس سی آواز میں کہتے ہوۓ فون پ ند ک نا ۔ اور ت ھر سے سیتے لر ہاتھ پاپدھ کر چاپد کی‬
‫طرف دپک ھا ۔‬

‫**********‬

‫” ت ھنک ٹو روسان “‬

‫اد پبہ تے ہاوس چاب کا اپاٸپٹم یٹ لییر ہاتھ میں لے کر نشکر آمیز نظروں سے سا متے‬
‫ک ھڑے روسان چمداتی کی طرف دپک ھا ۔ چو اپتی مخصوص بر وقار مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاۓ‬
‫مشکرا دپا ۔ اس کے ساتھ ک ھڑی ماہ رخ ت ھی برچوش اپداز میں ا تپے لییر بر نظریں دوڑا رہی‬
‫ت ھی۔‬

‫روسان کے ماموں الہور کے پہت بڑے سرکاری ہسی نال میں سرجن تھے ‪ .‬جہاں ات ھوں‬
‫تے روسان کے ساتھ ساتھ اد پبہ اور ماہ رخ کی ت ھی ہاٶس چاب کروا دی ت ھی ۔‬

‫ان کے قاٸپل امیجاپات ہو چکے تھے اور روسان تے ان دویوں کی ہاٶس چاب کرواتےکی‬
‫س‬
‫بیشکش اپہیں چود دی ت ھی اس دن یو وہ اس بیشکش کو اس کا بڑا ین ھی ھیں صرف‬
‫ت‬ ‫مخ‬

‫ل نکن اس تے یو وافعی ہی دویوں کی ہاٶس چاب نہ صرف کروا دی ت ھی پلکہ آقیشل لییر‬
‫ت ھی لے آپا ت ھا چو کل رات اس کے ماموں تے اسے م نل کتے تھے ۔‬

‫” انس اوکے “‬

‫روسان تے مشکرا کردویوں کی طرف دپک ھا ۔ ماہ رخ تے برچوش اپداز میں ل ٹوں کو داپ ٹوں میں‬
‫دپا کر اد پبہ کی طرف دپک ھا ل نکن اس کے جہرے بر ات ھی الخ ھن اور چوسی کے ملے چلے‬
‫ابرات تھے ۔ اس تے یو اس پات کا گ ھر میں اتھی پک ذکر ت ھی پہیں ک نا ت ھا ۔ اور مراد‬
‫اچمد ات ھی اس کی اچ ھی چگہ ہاٶس چاب کی کوشش میں سرگرداں تھے ۔‬

‫” نس تم دویوں چواٸپگ کی پ ناری کرو اور کخھ پہیں کوٸ ت ھنکس پہیں کخھ پہیں “‬
‫روسان تے دوس نانہ اپداز میں خفگی سے دویوں کی طرف دپک ھا چو نشکر کے اجشاس سے لیربز‬
‫اس کی طرف دپکھ رہی ت ھیں ۔ اس پات بر دویوں تے ساحبہ مشکرا دی ۔روسان دویوں کی‬
‫طرف اچازت طلب نظروں سے دپک ھنا ہوا آگے بڑھا یو ۔ماہ رخ تے ت ھ ٹویں اخکا کر اد پبہ کی‬
‫برنشاتی کا چواز طلب ک نا ۔‬

‫” سٹو ماموں مان چاٸیں گے ک نا اپتی دور ہاٶس چاب کے لتے “‬

‫پجلے لب کو تے خیتی سے داپ ٹوں میں دپاۓ اب وہ ماہ رخ کی طرف دپکھ رہی ت ھی۔‬

‫” ا نسے ہی پہیں مابیں گے ارے پار اپ نا اچ ھا ہاسی نل قسمت والوں کی وہاں ہاوٸس چاب‬
‫ہوتی ہے “‬

‫ماہ رخ تے اسے ک ندھوں سے پکڑ کر ہالپا اور ما تھے بر اس طرح سکن ڈالے خیسے اس کی‬
‫دماغی چالت بر سک گزرا ہو ۔ اد پبہ تے بر شوچ اپداز میں سانس ل نا ۔ یوپ ٹورستی کے ان‬
‫آچری مہی ٹوں میں روسان ان کے پہت قرپب ہو خکا ت ھا بی ٹوں اپک ساتھ نظر آتے تھے ہر‬
‫چگہ ۔‬
‫ہم‬
‫” ممم چلو و نسے مان چاٸیں گے نس امی کا ہے اداس ہوں گی وہ “‬

‫اد پبہ تے سر اپ نات میں ہالپا۔ ک ندھے بر پ نگ کو درست ک نا ۔‬


‫” کخھ پہیں ہوپا تم کوٸ پہت چ ھوتی سی پچی پہیں ہو لوگ مییرک کے نعد اپتی پ ٹی ٹوں کو‬
‫ت ھیج د تپے پاہر سہروں میں بڑ ھتے اور تم کوٸ اک نلی ت ھوڑی نہ ہو گی میں ہوں گی نہ ساتھ‬
‫نم ھارے “‬

‫ماہ رخ تے اس کے گرد پازو چاٸل کٸے ۔ اور قدم آگے بڑھا دتے وہ آج روسان‬
‫کے کہتے بر ہی یوپ ٹورستی آٸ ت ھیں اور اب وانسی تیروتی گ یٹ کی طرف قدم بڑھا دتے ۔‬

‫” ہاں ساٸد میں ہی زپادہ شوچ رہی ہوں “‬

‫اد پبہ تے مشکرا کر اس کی طرف دپک ھا ۔ اور ت ھر برسکون سے اپداز میں سانس ل نا ۔اس کے‬
‫ڈاکیر ین چاتے بر یورے ڈھاٸ ماہ نعد یو گ ھر میں چوسی کی لہر آٸ ت ھی ۔ میسم کے چاتے‬
‫اور کرکٹ چواٸن کرتے کے عم کو سب ت ھال کر اس کی اس چوسی کی طرف م ٹوجہ ہوۓ‬
‫تھے ۔‬
‫ً‬
‫” نقی نا آپ مخیرمہ زپادہ شوچ رہی ہیں “‬

‫ماہ رخ تے اس کے سر بر ہلکی سی چ یت لگاٸ ۔ اور ت ھر وہ مشکراتے ہوۓ اس کے‬


‫ساتھ قدم بڑھا دتے ۔‬

‫***********‬
‫” مخ ھے میسم کو اوتیر ت ھیجنا ہے “‬

‫قراز تے پاس ک ھڑے اسد کی طرف دپک ھا چو سر میں پاول چال پا اپک دم سے ت ھم گ نا ۔ وہ‬
‫لوگ دبٸ سٹورنس چم میں موچود تھے جہاں ان کی یوری پٹم موچود ت ھی اسد تے حیرت‬
‫سے کخھ دور و پٹ لقی نگ کرتے میسم کو دپک ھا اور ت ھر سا متے ک ھڑے قراز چاوپد کو تے سک‬
‫میسم کی پلےپاز ساپدار ت ھی چو وہ سب لوگ دپکھ چکے تھے ل نکن وہ ات ھی سی نلمیییری کھالڑی‬
‫ت ھا پلکل پ نا اسد تے کخھ کہتے کے لتے مبہ ک ھوال ل نکن سا متے الہور پٹم کا کی نان ت ھا قراز‬
‫چاوپد جس کی ہر پات پٹ ھر بر لکیر ہوتی ت ھی ۔ اسد الہور قلندر کا وکٹ کییر ت ھا ۔اور وہ ت ھی‬
‫قراز کی طرح گولڈن پیج میں ت ھا۔‬

‫” پ نا لڑکا ہے دپکھ لیں پافی لوگ مبہ پ ناٸیں گے “‬


‫چ‬
‫ت ھوڑا ھجکتے ہوۓ اسد کہہ ہی گ نا ل نکن چاپ نا ت ھا ہو گا وہی چو قراز چاہ نا ہے ۔ قراز تے‬
‫ت ھوبیں سکیڑ کر اسد کی طرف دپک ھا اور ت ھر پاس بڑی پاتی کی یوپل کو مبہ سے لگا ل نا ۔‬

‫” کخھ پہیں ہوپا اسے پالٶ ذرا “‬

‫پاتی کی یوپل کو یپچے کرتے ہوۓ قراز تے انگلی کا اسارہ میسم کی طرف ک نا ۔ اور‬
‫دوسرے ہاتھ سے مبہ صاف ک نا اسد تے برشوچ اپداز میں دپک ھا اور ت ھر سر ہال پا ہوا میسم‬
‫کی طرف بڑھ گ نا اور ت ھوڑی دبر نعد ہی میسم قراز کے سا متے ک ھڑا ت ھا ۔‬
‫” میسم تم فواد کے ساتھ اوتیر چاٶ گے کل کے میچ میں “‬

‫قراز تے میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا میسم تے چوپک کر دپک ھا ۔ کل الہور قلندر کا میچ‬
‫کراخی ک نگ کے ساتھ ت ھا ۔ نہ ات ھی ان کی پٹم کا دوسرا ہی میچ ت ھا سیر ل نگ کے لتے جس‬
‫ت‬
‫میں قراز تے اسے اوتیر کھالڑی ھیجتے کا ف نضلہ کر ل نا ت ھا اور نہ پات میسم کے لتے پہت‬
‫بڑی پات ت ھی ۔‬

‫” سر میں “‬

‫حیرت سے سیتے بر ہاتھ رکھ کر ارد گرد ا نسے دپک ھا خیسے اس کے عالوہ ت ھی کوٸ وہاں موچود‬
‫ہو ۔ ات ھیں دبٸ آۓ ات ھی دوسرا ہفبہ ت ھا ۔‬

‫” ہاں ک ٹوں “‬

‫قراز تے مشکرا کر اس کے ک ندھے بر دپاٶ ڈاال ۔ میسم ات ھی ت ھی ہ ٹوز حیرت میں می نال ت ھا ۔‬
‫قراز تے مشکراتے ہوۓ ت ھر سے ک ندھے بر دپاٶ ڈاال ۔‬

‫” خی سر “‬

‫سیبہ اپک دم سے چوڑا ہوا اور پاک کے پٹ ھ ٹوں سے سانس نکال اور لب مشکرا دتے ۔ یو میسم‬
‫مراد نہ نم ھاری پہلی چ یت ت ھہری دل تے دماغ سے سرگوسی کی ۔‬
‫” بیشٹ آف لک “‬

‫قراز تےمیسم کے ک ندھے بر ت ھنکی دی ۔ اور اپتی چم کٹ ات ھا کر آگے بڑھ گ نا چ نکہ وہ‬
‫وہیں ک ھڑا مشکرا رہا ت ھا ۔ اپک عج یب سی چوسی ت ھی ۔ دل اچ ھل رہا ت ھا ۔‬

‫***********‬

‫سازل وچ ند تیز تیز قدم ات ھا پا ہوپل کے کمروں کی راہداری میں سے گزرپا اب قرازچاوپد کے‬
‫کمرے کے پلکل سا متے ک ھڑا ت ھا ۔ نہ دبٸ کا ساپدار ہوپل ت ھا جہاں پاکش نان سیر ل نگ‬
‫کے نمام کھالڑیوں کو ت ھہراپا گ نا ت ھا‬

‫سازل کا جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا جس بر بزل نل کا عکس موچود ت ھا قراز کے کمرے کے پ ند‬
‫دروازے کے سا متے ک ھڑے ہو کر اس تے گہری سانس لی ل نکن تے شود ت ھا سب اس کا‬
‫ت‬
‫غصہ کم پہیں ہوا ت ھا ہاتھ ات ھا کر لب ھییجتے ہوۓ دس نک دی دس نک کے نعد کمرے‬
‫سے اپدر آتے کی اچازت ملتے ہی وہ دروازہ ک ھول کر لمتے لمتے ڈگ ت ھرپا سا متے صوقے بر‬
‫بیٹ ھے قراز کے سر بر ک ھڑا ت ھا ۔ قراز اچ نار بر نظریں چماۓ ہوۓ بیٹ ھا ت ھا سا متے میز بر‬
‫پا ستے کے لوازامات موچود تھے ۔ سازل کے یوں سر بر آ کر ک ھڑے ہوتے بر نظر ات ھا کر‬
‫اوبر دپک ھا ۔‬

‫” آپ تے میری چگہ کل آۓ لڑکے کو اوتیر ت ھیج دپا “‬


‫داپت بیس کر صنط کرتے ہوۓ کہا ۔ قراز تے برسکون اپداز میں اوبر دپک ھا اس کا مطلب‬
‫ت ھا یونس سب کے پاس دسیخط کے لتے پہیچ خکا ت ھا جس میں قراز تے کل صیح ہی ردوپدل‬
‫کی ت ھیں ۔ کخھ دبر میں ان کو کراخی ک نگ کے چالف میچ ک ھنلتے کے لتے دبٸ اتیربیش نل‬
‫کرکٹ سی نڈتم پہیجنا ت ھا ۔‬
‫پ‬
‫” اس میں کل آپا پا برشوں آپا کوٸ معتی پہیں رک ھنا اس کی کارکردگی د ھی ہی ہو گی م‬
‫ت‬ ‫ک‬

‫تے “‬

‫قراز تے اپک آپکھ کے آبرو چڑھاۓ اور برسکون لہچے میں کہا ۔ سازل کا چلدی اٶٹ ہو چاپا‬
‫اب معمول بی نا چا رہا ت ھا وہ نمشکل کخھ اورز ک ھنل پا پا ت ھا ۔ اب اس کی پلے پازی کی وہ‬
‫الٸن پہیں رہی ت ھی کہ قراز اسے تی یوبی تی میچ میں اوتیر کھالڑی کے طور بر ت ھیجنا اور میسم‬
‫کو وہ آڈنشن کے دن سے یوٹ کر خکا ت ھا ۔‬

‫” وہ کارکردگی صرف برپکیس میں دک ھا پا ہے وہاں گراوپڈ میں قرسٹ پاٸم قیس کرپا سب‬
‫کے نس کی پات پہیں “‬

‫سازل تے ہٹ ھنلی کو ک ھول کر ہالتے ہوۓ خفارت سے داپت چ ناۓ ۔ اس کے ا تپے‬


‫غصے کا سا متے بیٹ ھے نقوس بر کوٸ ابر پہیں ہوا ت ھا ۔‬

‫” مخ ھے لگ نا ہے کر لے گا “‬
‫قراز تے گہری سانس لی اور گود میں ر کھے اچ نار کو فولڈ ک نا۔‬

‫” ہن۔ن۔ن۔ن نہ انشلٹ ہے میری چلیں میری چگہ ابراہٹم آ پا پا طلجہ یو اور پات ت ھی‬
‫آپ تے ات ھا کر اپک س نلمیییری کھالڑی کو اوتیر پ نا دپا “‬

‫سازل تے پاک چڑھا کر ت ھر یور خفگی دک ھاٸ ۔ اسے نہ سب اپتی بزل نل لگ رہی ت ھی ۔‬

‫” مخ ھے لگ نا تم رول ت ھول رہے ہو پہلے کھالڑی کو مییخب کرتے کے کوٸ رولز پہیں ر کھے‬
‫گتے کہ وہاں س نلمیییری کھالڑی پہیں چا سک نا ہے “‬

‫قراز تے میز بر پکڑی قاٸل ات ھا کر سازل کے سا متے کرتے ہوۓ کہا ۔ سازل تے اپک‬
‫غص نلی نظر قاٸل بر ڈالی ۔‬

‫” چلیں دپکھ لی نا ہوں میں ت ھی ک نا چ ھنڈے گاڑ پا ہے وہ آج کہ میچ میں کراخی ک نگز کوٸ‬
‫معمولی پٹم پہیں ہے “‬

‫قاٸل بر اپک خفارت ت ھری نظر ڈال کر وہ تیزی سے مڑا اور لمتے لمتے ڈگ ت ھرپا اب وہ‬
‫میسم کے کمرے کی طرف چا رہا ت ھا ۔ پ نا اچازت دروازے کو دھک نل کر اپدر داچل ہوا میسم‬
‫اسد کی کسی پات بر مشکرا رہا ت ھا پہاں اس وفت دو بین اور کھالڑی موچود تھے ۔حب‬
‫سازل غصے میں ت ھرا اس کے سا متے آ کر ک ھڑا ہوا ۔‬
‫” م نارک ہو میری چگہ لی تے کے لتے “‬
‫پ‬
‫سازل تے طیزنہ اپداز میں میسم کی آپک ھوں میں آ ک ھیں ڈال کر کہا۔ میسم تے چجل سا ہو کر‬
‫ارد گرد پافی لوگوں کی طرف دپک ھا سازل کے یوں چیجتے خیسے اپداز بر سب لوگ اپک دم سیجندہ‬
‫ہو گتے تھے ۔‬

‫” میں کسی کی چگہ پہیں لے رہا ہوں اپتی چگہ پ نا رہا ہوں نس “‬

‫میسم تے مشکرا کر اسد کی طرف دپک ھا اور ت ھر سا متے ک ھڑے سازل کی طرف اپداز دوس نانہ‬
‫لک‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ً‬
‫ت ھا سازل اس سے سییر ت ھا اس لتے وہ فورا اتھ کر ھڑا ہوا اب وہ اس کے ل سا متے‬
‫ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” علٹم کی اپک ت ھی پال پہیں ک ھنل پاٶ گے تم نم ھارے نس کا کام پہیں “‬

‫پاک کو اوبر چڑھا کر سازل تے طیزنہ اپداز اپ ناپا ۔ اور اپگشت انگلی میسم کی آپک ھوں کے‬
‫ی‬‫مٹ ت ھ‬
‫درم نان میں اکڑاٸ ۔اپداز اور الفاظ ھ نک آمیز تھے ۔ میسم تے دھیرے سے ھناں چی‬
‫ی‬
‫ت ھیں ۔ حیڑے اپک دوسرے کے ساتھ پ ٹوست ہو گتے تھے ۔‬

‫” کام یو آپ کے نس سے پاہر ت ھا ساٸد “‬


‫میسم تے نظریں چ ھکا کر مدھم سے لہچے میں معتی حیز چواب دپا جس بر سا متے ک ھڑا سازل‬
‫آگ پگولہ ہو خکا ت ھا ۔‬

‫” نمہیں نمیز پہیں ستیٸر سے کیسے پات کرتے ہیں “‬

‫سازل تے پٹ ھر کر میسم کا گر پنان پکڑا ۔ اب سب لوگ اپک دم سے اپتی اپ تی چگہ سے‬


‫اتھ ک ھڑے ہوۓ تھے ۔ اسد چلدی سے آگے بڑھا جسے سازل پازو کے ذر نعے روک خکا ت ھا ۔‬
‫پافی دو نقوس ت ھی اب برنشاتی سے سازل کی طرف دپکھ رہے تھے ۔چو پات کو بڑھا رہا ت ھا ۔‬
‫میسم تے ت ھ ٹوں کو سکیڑ کر ما تھے بر سکن ڈالے اور سازل کے ہاتھ کی طرف دپک ھا چو اس‬
‫کا گر پنان ت ھامے ہوۓ تھے ۔‬

‫” میں تے آپ سے پات پہیں سروع کی سر آپ چود آۓ ہیں اور میں پہاں پٹم کے‬
‫ک ٹین کی مرضی کا پاپ ند ہوں وہ مخ ھے کسی ت ھی چگہ بر رک ھیں “‬

‫میسم تے بر سکون اپداز میں ا تپے گر پنان بر موچود اس کے ہاتھ کو ت ھاما اور یوری فوت سے‬
‫یپچے ک نا ۔‬

‫” نہ یو سام کو پبہ چلے گا نمہیں “‬

‫سازل تے چ ھنکے سے اپ نا ہاتھ چ ھڑاپا طیز ت ھرا فہقہ لگاپا ۔‬


‫” تے سک آج یورے پاکش نان کو پبہ چلے گا ان سا ہللا “‬

‫میسم تے ہ ٹوز برسکون لہچے میں کہا۔ سازل تے پاک ت ھالٸ خفارت ت ھری نظر سب بر ڈالی‬
‫اور تیز تیز قدم ات ھا پا پاہر نکل گ نا ۔‬

‫***********‬

‫پاک کو پار پار سکوڑتے کی آواز بر اد پبہ تے پ نگ کے زپ پ ند کرتے ہاتھ روکے اور گردن‬
‫ب‬
‫موڑ کر پیخ ھے دپک ھا ۔ غزرا سا متے پل نگ بر یٹھی مشلشل آنسو پہا رہی ت ھیں ۔‬

‫” امی نس کر دیں اب ات ھی یو حب پاہر چاٶں گی س ٹیشالٸزنشن کے لتے پب ک نا کریں‬


‫گی آپ پ ناٸیں مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے غزرا کے جہرے کو اوبر ک نا اور ا تپے ساتھ لگاپا غزرا تےزور سے ا تپے پاس ک ھڑی‬
‫اد پبہ کی کمر کے گرد پازو چاٸل کتے اد پبہ تے مج یت سے ان کے سر بر ہاتھ ت ھیرا اور‬
‫سر بر یوسہ دپا ۔ آج صیح سے وہ یوں روۓ چا رہی ت ھیں ۔‬

‫” نس کریں اب الہور چا رہی ہوں وہ ت ھی ہاوس چاب کے لتے چاب پہیں کروں گی ا تپے‬
‫سہر میں برنشان نہ ہوں آپ “‬
‫ت ھوڑا سا پیخ ھے ہوتے ہوۓ پ نار سے غزرا کے جہرے کو اوبر ک نا ۔ اد پبہ پہلی دفعہ ان سے‬
‫اپ نا دور چا رہی ت ھی ۔ ان کی پہت زپادہ مجالفت کے پاوچود مراد اور اچمد م ناں تے اد پبہ کو‬
‫ت‬
‫الہور ھیجتے کا ف نضلہ کر ل نا ت ھا ۔ اد پبہ پا صرف ان کی پہلی اوالد ت ھی پلکہ ان کے دکھ سکھ‬
‫کی سات ھی ت ھی ت ھی وہ پہت چ ھوتی سی عمر سے رایوں کو اتھ اتھ کر اپتی ماں کے آنسو‬
‫صاف کرتے لگی ت ھی اور اس کی پٹھی ہٹ ھنلوں کا لمس غزرا کو سارے عم ت ھال د پنا ت ھا ۔‬
‫اور ت ھر اد پبہ کو کٹھی اپہوں تے چود سے دور کرتے کا نصور ت ھی پہیں ک نا ت ھا ۔ پچین سے‬
‫میسم کے ساتھ ک نا گ نا رسبہ ان کے دل کو برسکون کر د پنا ت ھا کہ اد پبہ ہمیشہ ان کی‬
‫نظروں کے سا متے رہے گی‬

‫” آتی آپ چلیں ماموں اپ نطار کر رہے “‬

‫ار پبہ تے آ کر دروازے بر ک ھڑے ہوتے ہوۓ ہاتھ کا اسارہ پاہر کی طرف ک نا جہاں مراد‬
‫اچمد اسے س ٹیشن چ ھوڑتے کے لتے پ نار ک ھڑے تھے حیر یور سے الہور وہ بزر نعہ رپل گاڑی‬
‫ً‬
‫چا رہی ت ھیں چو نقرپ نا دس گ ھیتے کا سقر ت ھا ۔ غزرا کو اس کا اور ماہ رخ کا اک نلے چاپا ت ھی‬
‫م نظور پہیں ت ھا اس لتے چواد اچمد ساتھ چا رہے تھے ۔‬

‫” میں سیٹ ھال لوں گی ان کو “‬


‫ار پبہ تے غزرا کے گرد پازو چاٸل کتے۔ اور آپکھوں سے اد پبہ کو چاتے کا اسارہ ک نا ۔‬
‫چز نقہ تے اپدر داچل ہو کر ک ندھے بر اد پبہ کا پ نگ رک ھا اور وہ ہاتھ میں کیری پ نگ کو‬
‫پ‬
‫چالتی آگے بڑھی پار پار مڑ کر غزرا کی طرف د ک ھتی ہوٸ وہ اب پاہر آ چکی ت ھی سب سے‬
‫ملتے مالتے کا کام وہ کر چکی ت ھی تیز تیز قدم ات ھاتی اب وہ یورچ میں داچل ہوٸ جہاں‬
‫مراد اچمد ہارن بر ہارن دے رہے تھے ۔‬

‫”آ گٸ ماموں نس آ گٸ “‬

‫ہاتھ کے اسارے سے ان کو صیر کی پلقین کرتی وہ چلدی سے گاڑی کی پخ ھلی سیٹ کی‬
‫طرف بڑھی ۔‬

‫*********‬

‫” شن ات ھی سروع میں سلو ک ھنلنا ہے سہی“‬

‫فواد تے پلے کو پاپگوں کے درم نان میں دے کر دس ناتے درست کرتے ہوۓ میسم کی‬
‫طرف دپک ھا ۔ وہ دیوں دبٸ اتیربیش نل کرکٹ اسی نڈتم کے وسنع غرنض م ندان کے وسط‬
‫میں موچود پچ بر ک ھڑے تھے۔ کراخی کی پ ٹم پاس ہار چکی ت ھی اور الہور قلندر تے پہلے پلے‬
‫پازی کا ف نضلہ ک نا ت ھا ۔ کی نان قراز چاوپد کے ف نضلے کے مطایق میسم فواد اچمد کے ساتھ‬
‫اوتیر کھالڑی کے طور بر م ندان میں آ خکا ت ھا ۔ اور اب فواد اسے آہشبہ ک ھنلتے کا کہہ رہا ت ھا‬
‫۔‬

‫” ل نکن فواد ت ھاٸ نہ یو تی پ ٹوپتی ہے “‬

‫میسم تے اچ ھی تے سے شوال داعا جس بر فواد تے عج یب سی نظروں سے اسے دپک ھا ۔‬

‫” ارے دماغ زپادہ مت لگا پار سلو ک ھنل کہہ رہا ہوں نہ “‬

‫فواد تے پاپگوں کے درم نان سے پلے کو نکاال اور میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔ فواد الہور‬
‫قلندر کا پاٸب کی نان ت ھی ت ھا میسم تے دھیرے سے سر کو ہاں میں ہالپا ۔فواد وکٹ کے‬
‫آگے چگہ لے خکا ت ھا اور وہ دوسری طرف ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫کمیییری بی نل زور شور سے میچ کی کمیییری کر رہا ت ھا ۔ فواد اچمد کو پہلی گی ند کروا دی گٸ‬
‫ت ھی ۔ پہلی گی ند بر ہی فواد اچمد تے پاوپڈری الٸن کو چ ھوتی گی ند کے زر نعے چار سکور کتے‬
‫تھے۔ ت ھر اپک سکو ر کے نعد میسم اس طرف آپا ت ھا ۔ اور فواد تے اسے ت ھر سے سلو ک ھنلتے‬
‫کا اسارہ دپا میسم تے اپک سکور ک نا ۔ اسی طرح دویوں کے اپک اپک کر تے بر میسم کے‬
‫چار سکور کرتے کے نعد ت ھر سے فواد سا متے ت ھا۔‬
‫” اور نہ فواد اچمد کے پلے کو چ ھوتی ہوٸ گی ند لگنا ہے نہ اپک اور ساپدار پاٶپڈری ہے فواد‬
‫غطٹم کی “‬

‫کمیییری بی نل سے برچوش آواز ات ھر رہی ت ھی دوسرے اور کی دوسری گی ند بر فواد اپک اور‬
‫پ‬
‫چوکا لگا خکا ت ھا۔ میسم تے آ ک ھیں سکیڑ کر فواد کی طرف دپک ھا وہ چود ک ٹوں پاٶپڈربز لگا رہا ت ھا‬
‫اور اسے اپک اپک سکور کا کہہ رہا ت ھا۔ پات کخھ سمخھ سے پاہر ت ھی اور عج یب ت ھی ۔‬

‫” اور نہ گی ند پاوپڈری کو کراس کرتی ہوٸ “‬

‫فواد تے بیسرا چوکا لگاپا ت ھا سی نڈتم میں بیٹ ھے لوگ اچ ھلتے لگے تھے ۔ فواد تے اس کے نعد‬
‫اپک سکور ل نا اور اب میسم وکٹ کے سا متے چگہ پ ناۓ ک ھڑا ت ھا۔‬

‫” پلے پازی کے لتے وکٹ کے سا متے موچود ہیں میسم مراد تپے کھالڑی پلے پاز “‬

‫کمیییری بی نل سے آتی ہوٸ پازگشت اس کے کایوں میں بڑی۔‬

‫” ات ھی پک چار گی ند بر صرف چار سکور کتے ہیں میسم مراد تے“‬

‫کمیییری کی پازگشت بر میسم تے گہرا سانس ل نا ۔ صرف چار سکور ان لقظوں بر ذہن انکا۔‬
‫پلے بر گرفت مضٹوط کی ۔ گہرا سانس ل نا پلے سے زمین بر لکیر کا نشان پ ناپا ۔‬
‫” اور نہ گی ند پاز اپتی یوزنشن لے چکے ہیں کراخی ک نگ کے پاٸب کی نان علٹم سع ند‬
‫پہیرین گی ند پاز “‬

‫میسم کے سا متے گی ند کو ہوا میں اچ ھال نا علٹم ت ھا ۔ ( علٹم کی اپک ت ھی پال پہیں ک ھنل پاٶ‬
‫گے تم ) سازل کے کہے گتے الفاظ ذہن کی دیواروں سے پکراتے لگے تھے ۔ علٹم ت ھاگ نا‬
‫ہوا آ رہا ت ھا اور ت ھر اس کے ہاتھ سے گی ند نکل چکی ت ھی ۔ میسم تے پلے کو گی ند کی یوزنشن‬
‫میں درست ک نا ۔‬

‫” اور نہ گی ند میسم مراد کی طرف بڑھ تی ہوٸ “‬

‫کمیییری کی پازگشت کایوں سے پکراٸ اور گی ند کے پاس آتے ہی میسم تے ل ٹوں کو گول‬
‫کرتے ہوۓ درست چگہ بر یوری فوت سے ہٹ لگاٸ اور پازو کو لم ناٸ کے رخ میں چ ھ نکا‬
‫دپا جس کی وجہ سے گی ند زپادہ اوبر یو پہیں گٸ ت ھی الیبہ اس کی رف نار اسے پاوپڈری‬
‫الٸن سے پاہر لے چا رہی ت ھی ۔‬

‫” اور نہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ “‬

‫کمی ٹ یییر تے ت ھی حیران سی آواز نکالی ک ٹوپکہ گی ند گولی کی رف نار میں سقر کرتی ہوٸ کھالڑیوں‬
‫کے سروں کے اوبر سے گزرتی ہوٸ سی نڈتم کی نسسٹوں کو پار کر چکی ت ھی ۔‬
‫” ارے واہ ساپدار ہوا میں اڑتی ہوٸ گی ند پاٶپڈری سے آگے انکل ٹور میں اور نہ اب پک کا‬
‫ساپدار چھ ہے میسم مراد کی کی طرف سے “‬

‫کمی ٹ یییر کی بر چوش آواز اور سی نڈتم میں بیٹ ھے ساقین کا شور نہ اس میچ کا پہال اور یورے‬
‫پاکش نان ل نگ کے ہوتے والے اب پک کے میچز کا سب سے بڑا چ ھکا ت ھا ۔ فواد تیزی سے‬
‫میسم کے قرپب آپا ۔ جہرے بر سیجندگی ت ھی ۔‬

‫” نمہیں کہہ رہا ہوں کہ آہشبہ ک ھنل ساہد آقرپدی نہ ین “‬

‫فواد تے داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے مشکرا کر دپک ھا اور سر چ ھکاپا ۔‬

‫” اوکے سر “‬
‫پ‬
‫میسم تے قرمابرداری سے سر کو چ ٹیش دی ۔ بر آ ک ھیں ساتھ پہیں دے رہی ت ھیں ۔‬

‫” اب اگلی گی ند بر سنگل سکور لے سمخ ھا “‬

‫فواد تے سرگوسی کے سے اپداز میں کان کے قرپب ہو کر کہا اور گ ھی ٹوں پک تیروں کو لے‬
‫چا پا دوسری طرف چل دپا ۔ میسم تے دس ناتے درست کتے اور وکٹ کے آگے یوزنشن لی ۔‬

‫” علٹم گی ند کو پکڑے آگے بڑ ھتے ہوۓ اور سا متے تپے کھالڑی میسم مراد “‬
‫کمیییری کی پازگشت ۔ میسم تے آپکھوں کو سکوڑا ۔ علٹم تے گی ند کرواٸ ۔ اور اب کی پار‬
‫ت ھر اس کے پازوٶں تے اسی طرح لم ناٸ کے رخ میں درم ناتی اوپجاٸ میں چ ھ نکا دپا ۔‬

‫” اور نہ اپک اور ساپدار چ ھکا “‬

‫کمیییری بی نل سے کمیٹ یییر کی بر چوش آواز ات ھری ۔ میسم تے مشکرا کر دپک ھا فواد تے اقسوس‬
‫ت ھری نظروں سے میسم کی طرف دپک ھا ۔ میسم تے دھیرے سے کایوں کو ہاتھ لگاپا ۔‬

‫اور ت ھر اگلی گی ند بر چار سکور تھے ۔ میسم تے فواد کی گ ھوری بر ت ھر سے کایوں کو ہاتھ‬
‫لگاۓ ۔ علٹم تے ا تپے سر کو دویوں ہات ھوں میں چکڑ کر میسم کی طرف دپک ھا چو اب ت ھر‬
‫سے وکٹ کےسا متے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” علٹم برنشان لگ رہے ہیں “‬

‫کمی ٹ یییر میں سے اپک تے کہا اور اب بی نل میں موچود دویوں کمی ٹ یییر فہقہ لگا رہا تھے ۔‬

‫*******‬

‫” نہ پ نا لڑکا یو الہور کو خی نا دے گا “‬
‫لڑکے تے چوش سے کہا ۔ ساتھ والے لڑکے تے ت ھی موپاٸل بر نظر چماٸ ۔ ملنان‬
‫س ٹیشن بر رپل گاڑی رکی ت ھی حب سا متے بیٹ ھے دو لڑکوں میں سے اپک لڑکے کی آواز اد پبہ‬
‫کے کایوں میں بڑی ۔‬

‫” ک نا ک ھنل رہا ہے تھٸ۔ی۔۔ی۔ی۔ “‬

‫دوسرے لڑکے تے چوش سے اپ تی پاپگ بر ہاتھ مارا ۔‬

‫” ک نا پام ہے پہلے یو پہیں دپک ھا “‬


‫پ‬
‫ساتھ والے لڑکےتے آ ک ھیں سکوڑی اور جہرے کا رخ ساتھ بیٹ ھے لڑکے کی طرف موڑا ۔‬

‫” میسم مراد ہے پام ارے ا تپے مزے کی پ ٹی نگ کر رہا ہے “‬

‫اد پبہ کی رپگ زرد بڑا اس کے پام سے دل کے پاروں کا اپک عج یب ہی رسبہ اسٹوار ت ھا‬
‫کوٸ پام لی نا یو دل خیسے کوٸ مٹھی میں چکڑ لی نا چود کو سیٹ ھالے ساری مج یت بر پاتی ت ھر‬
‫چا پا ت ھا۔چواد تے چوپک کر اد پبہ کی طرف دپک ھا ماہ رخ تے نظریں چرا کر پالوں کو کایوں‬
‫کے پیخ ھے ک نا ۔دویوں لڑکے چوش و چروش سے موپاٸل بر الٸیو میچ دپکھ رہے تھے اور‬
‫ً‬
‫میسم کی پلے پازی بر نعرنفی کلمات کہہ رہے تھے دویوں کا نعلق عال نا الہور سے ت ھا اس‬
‫لتے ان کا چوش و ولولہ دپدتی ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫اد پبہ تے فورا گردن گ ھما کر ک ھڑکی سے پاہر دپک ھا س ٹیشن بر لوگوں کی ت ھیڑ ت ھی کخھ مشاقر‬
‫تھے یو کخھ لوگ مشاقروں کو لی تے آۓ تھے اور کخھ چ ھوڑتے آۓ تھے بر ہر کوٸ چوش ت ھا‬
‫اسے انشا لگا خیسے اس خیشا دک ھی کوٸ پہیں ان میں ۔ چواد تے اپک چور سی نظر اد پبہ بر‬
‫ڈالی ت ھر سا متے بیٹ ھے لڑکوں کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” اپک م یٹ کے لتے موپاٸل ملے گا “‬

‫چواد تے برم سے لہچے میں سا متے بیٹ ھے دویوں لڑکوں کو مجاطب ک نا ۔ دویوں تے مصروف‬
‫سے اپداز میں چواد کو دپک ھا ۔ اور ت ھر اپک دوسرے کو ۔‬

‫” انکل آپ ساتھ آ چاٸیں نہ پہاں “‬

‫جس لڑکے کے ہاتھ میں موپاٸل ت ھا اس تے ا تپے داٸیں طرف اسارہ ک نا۔ چواد اچمد‬
‫ل نک کر ساتھ براچمان ہوۓ اور تےخیتی سے سکرین بر نظریں گاڑیں ۔ اد پبہ تے پاک‬
‫ت ھال کر چواد کو دپک ھا اور اپک چ ھنکے سے سیٹ بر سے ات ھی ۔‬

‫” تم کہاں چا رہی ہو “‬
‫ً‬
‫ماہ رخ تے فورا سے اد پبہ کا پازو ت ھاما ۔ شوال کے چواب کا علم ہوتے کے پاوچود یوچھ ڈاال‬
‫چواد تے ت ھی سرم ندہ سی سکل پ نا کر اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ یورے گ ھر میں میسم کی اس‬
‫کام ناتی بر اگر کوٸ چوش ت ھا یو وہ چواد اچمد اور چز نقہ تھے ۔‬

‫” گ ھین ہو رہی ہے لگ نا وٶمٹ کر دوں گی “‬

‫اد پبہ تے تےزار سی صورت پ ناٸ ۔ ماہ رخ تے ف ًورا ہاتھ کی گرفت اس کے پازو سے چ مٹ‬

‫کی ۔ وہ تیز تیز قدم ات ھاتی ڈتے کے تیروتی دروازے کی طرف بڑھی ۔ انشا لگ رہا ت ھا سی ٹوں‬
‫بر بیٹ ھے برت ھوں بر لیتے سب لوگ اسے گ ھور رہے ہیں اس کو برسی نگاہوں سے دپکھ رہے‬
‫ہیں ۔‬

‫” ماہ رخ تم ساتھ چاٶ اس کے “‬

‫چواد اچمد تے سر کے اسارے سے ماہ رخ کو ساتھ چاتے کے لتے کہا وہ چو اد پبہ کی‬
‫ب‬
‫چالت سے برنشان سی یٹھی ت ھی تیزی سے اپ تی چگہ سے ات ھی اور اس کے پیخ ھے چل دی ۔‬

‫” ت ھییجا ہے میرا نہ میسم مراد میں دک ھا پا ہوں ا تپے موپاٸل میں پکس اس کی “‬

‫چواد اچمد تے چوش سے ساتھ بیٹ ھے لڑکے سے کہا ۔ لڑکوں تے حیران ہو کر چواد کی طرف‬
‫گردبیں گ ھماٸیں آپکھوں میں تے نقیتی ت ھی ۔ چواد تے چلدی سی موپاٸل میں سے میسم‬
‫کی نضاوبر نکال کر سا متے کیں سیبہ چوش سے ت ھول رہا ت ھا یو پاچ ھیں کھلی ہوٸ ت ھیں‬
‫دپک ھتے ہی دپک ھتے لوگوں کا چ ھمگ نا سا ین گ نا چواد اچمد کے گرد ۔‬

‫*******‬

‫” ارے تھٸ پہیں ہو رہا نہ اٶٹ “‬

‫علٹم تے پاسط کمال کی طرف دپکھ کر برنشاتی سے سر کو پیخ ھے ک نا پاسط کمال کراخی پٹم کا‬
‫کی نان ت ھا ۔ اور علٹم پاٸب کی نان میسم سییچری کر خکا ت ھا اس کے ساتھ کے چار‬
‫کھالڑی ساتھ چ ھوڑ کر یوپلین چا چکے تھے ۔ فواد ‪،‬طلجہ ‪ ،‬سازل اور عاپد اب اس کے ساتھ‬
‫ابراہ ٹم پلے پازی کر رہا ت ھا جسے دوسری طرف وہ آتے ہی پہیں دے رہا ت ھا ۔ اپتی پلے‬
‫پازی سے کراخی ک نگ کے ہاتھ پاٶں ت ھال دتے تھے اس تے ۔‬

‫” سییچری کر خکا اب پہت بیتے گا اپ نا پارگٹ اپج ٹو کیسے کرپا “‬

‫علٹم تے برنشاتی سے پالوں میں ہاتھ ت ھیرا ۔ پاسط تے بر شوچ اپداز میں کمر بر ہاتھ‬
‫دھرے آپکھوں کو سکوڑ کر ارد گرد دپک ھا ۔‬

‫” برنشان نہ ہو س نلی کا اٶور ہے نہ اس کو ت ھیج پاول نگ کے لتے زپد کو پہیں د پنا نہ “‬


‫ت‬
‫پاسط تے انگلی نڈ کے گی ند پاز کو ھچیتے کے لتے کہا جسے وہ چان یوچھ کر آچری چار اٶورز‬
‫ت‬
‫کے لتے ر کھے ہوۓ تھے اسے اب تیرہویں اٶور میں ہی ھیجتے لگے تھے ۔ علٹم تے‬
‫ف نلڈپگ میں ک ھڑے س نلی کو ہاتھ کے اسارے سے پاس پالپا ۔‬

‫‪” Having a ball to him that is considered to go up‬‬


‫اسے انسی گی ند کرواو ا کہ گی ند زپادہ )”‪and catch eaisly understand‬‬
‫اوبر چاۓ اور آساتی سے کیچ ہو چاۓ )‬

‫پاسط تے گی ند کو بی یٹ بر رگڑتے ہوۓ کہا اور سنلی کو گی ند پکڑاٸ ۔ میسم کا اٶٹ ہوپا‬
‫اب ان کی پٹم کے چ ٹیتے کے لتے پہت صروری ت ھا۔‬

‫” ‪” okkkk I understand‬‬
‫پ‬
‫س نلی تے آ ک ھیں سکوڑی اور برشوچ اپداز میں سر ہال پا ہوا پچ کی طرف بڑھا جہاں میسم وکٹ‬
‫کے سا متے پلے کو ہوا میں پ نک ھے کی طرح چال رہا ت ھا ۔‬

‫” اس کو ا نسے ہی اٶٹ کرپا بڑے گا “‬

‫پاسط تے کن اک ھ ٹوں سے میسم کی طرف دپک ھا اور ت ھر علٹم کی طرف چو مشکرا پا ہوا سر ہال رہا‬
‫ت ھا۔‬
‫” اور نہ انگلی نڈ کے مشہور کھالڑی س نلی وسٹم پہت پہیرین گی ند پاز اس اٶور کو ک ھنلیں‬
‫گے “‬

‫کمیییری گوپچی میسم تے سر ات ھا کر دپک ھا ۔ دس ناتے درست کتے پلے بر گرفت مضٹوط کی ۔‬
‫جہرہ پپ رہا ت ھا جسماتی طور بر ت ھک خکا ت ھا بر چوش مدھم پہیں بڑا ت ھا ۔‬

‫” ووک ٹوں کے سا متے میسم مراد اپ تی پلے پازی سے سب کو برنشان کتے ہوۓ میسم مراد‬
‫تے اس میچ میں بی نالیس گی ندوں بر دس چ ھکوں اور پارہ چوکوں کی مدد سے اپک شو ات ھارہ‬
‫ربز سکور کتے۔ نہ کسی ت ھی پاکش ناتی کی چاپب سے اس قارم یٹ میں پ ناتی چاتے والی سب‬
‫سے تیز برین سییچری ہے اور الہور قلندر تے اب پک چار وک ٹوں کے نقضان بر اپک شو‬
‫اکہیر سکور ک نا ہے “‬

‫کم ٹ یییر رواتی سے کمیییری کر رہا ت ھا ۔‬

‫میسم تے س نلی کے ہات ھوں بر نظر کو نکاپا اس کی کالٸ کے گ ھو متے بر اسے گی ند کی سمت‬
‫کا نعین کرپا ت ھا ۔ س نلی ہاتھ میں گی ند پکڑے ت ھاگنا ہوا اب اس کی طرف آ رہا ت ھا ۔‬

‫” اور نہ س نلی میسم کی طرف بڑ ھتے ہوۓ “‬


‫اس تے پچ الٸن سے پیخ ھے پاٶں کو ر کھے پازو کو پیخ ھے سے آگے ک نا گی ند کو کالٸ کی‬
‫لجک سے چ ھوڑا میسم تے پلے کو گی ند کی س ندھ میں درست ک نا گی ند قرپب آ رہی ت ھی پہیں‬
‫پ‬
‫پہیں میسم کے کی آ ک ھیں ت ھنلیں پلے کی چگہ درست پہیں ت ھی گی ند گ ھوم گٸ ت ھی‬
‫میسم تے چلدی سے پلے کو اوبر کی چاپب ک ھڑا ک نا اور گی ند کو گزرتے دپا۔‬

‫” اوہ میسم تے گی ند کو چ ھوڑ دپا اٶور کی اپک گی ند کے ساتھ زبرو سکور “‬

‫میسم تے ہ نلمٹ بر ہاتھ مارا نسیتے کی یوپدیں چو اپکی ت ھیں یپچے کو لڑھکی ۔ دبٸ میں‬
‫پاکش نان کی نسیت کم سردی ت ھی پہی وجہ ت ھی نسیبہ آ رہا ت ھا ۔ سرٹ کا اوبری خصہ سیتے‬
‫سے چ نک رہا ت ھا ۔‬

‫” س نلی دوسری گی ند کرواتے کے لتے پ نار “‬

‫کمیییری کی پازگشت ساقین کے شور میں گوپچی ۔‬

‫س نلی ت ھر سے علٹم سے گی ند پکڑ کر اب ت ھاگ نا ہوا آ رہا ت ھا ۔ میسم تے گردن کو چ ھ نکا دپا‬
‫آپکھوں کو سکوڑا لب ت ھوڑے سے کھلے تھے گی ند کی پخ ھلی یوزنشن کو ذہن میں رک ھا ۔‬

‫” میسم مراد وکٹ بر اپتی یوزنشن لیتے ہوۓ “‬


‫س نلی کی کالٸ گ ھومی ہاتھ کی انگل ٹوں تے ت ھر سے گی ند کو چ ھوڑا میسم تے پلے کی چگہ‬
‫اسی اپداز میں درست کی پہیں گی ند اس دفعہ ت ھر سے گ ھوم کر یوزنشن پ ندپل کر رہی ت ھی ۔‬
‫میسم تے ت ھر سے پلے کو ک ھڑا ک نا اور گی ند چ ھوڑ دی ۔‬

‫” اور نہ مشٹم مراد تے اس پار ت ھی گی ند کو چ ھوڑا “‬

‫لوگوں تے سر بر ہاتھ دھر لتے تھے۔ اٶ۔و۔و۔و۔ کی پازگشت ت ھٹی ناہٹ کی طرح گوپج‬
‫گٸ ۔‬

‫میسم تے گردن کو داٸیں پاٸیں چ ٹیش دی ۔ ک نا کرپا ہے نہ ک نا کرپا ہے ک نا کرپا ہے‬


‫چود سے پار پار شوال ک نا میسم تے لب کو داپ ٹوں میں دپا کر کجال س نلی گی ند کو ت ھی نکتے وفت‬
‫پلے پاز کو کخھ اور دک ھا پا ت ھا مطلب کالٸ اور ہاتھ کی چ ٹیش اور ت ھی بر گی ند ت ھی نک نا کسی اور‬
‫سمت میں ت ھا دو گی ندوں کے نعد میسم کو س نلی کی گی ند پازی کی سمخھ آ چکی ت ھی۔‬

‫” پہیں ک ھنل پاۓ گا س نلی کو “‬

‫سازل تے پاس بیٹ ھے فواد کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا دویوں تے داپت نکال کر اپک دوسرے‬
‫کی طرف دپک ھا اور ت ھر دلجشتی سے م ندان کی طرف دپک ھا ۔‬

‫”وپلڈن س نلی ک یپ اٹ اپ “‬
‫علٹم تے س نلی کی بیٹھ ت ھنکی اور گی ند اسے پکڑاٸ ۔ س نلی تے غرور سے گردن اکڑاٸ گی ند‬
‫کو پاپگ بر مس ک نا ۔‬

‫” اٶور کی بیسری گی ند کراواتے کے لتے س نلی پ نار “‬

‫کٹمیییری گوپچی‬

‫س نلی گی ند کو لے کر اپتی چگہ بر آپا اور داٸیں پاپگ کو آگے ک نا ۔‬

‫” میسم مراد تے چگہ سیٹ ھالی “‬

‫کمیییری کی پازگشت اور لوگوں کا شور میسم کے کایوں میں بڑ رہا ت ھا گال پپ رہے تھے ۔‬

‫میسم تے پلے کو درم نان میں عارضی طور بر درست ک نا اس دفعہ چکما د تپے کی پاری اس‬
‫کی ت ھی ۔ اور س نلی تے بیسری دفعہ ت ھر اسی اپداز کی گی ند پازی کی ۔بر اب کی پار وہ پہیں‬
‫ہوا چو پخ ھلی دو گی ندوں میں ہوا ت ھا ۔‬

‫” اور نہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ۔ہ وہی براپا اپداز اس اٶور کی بیسری گی ند بر میسم مراد کی ساپدار‬
‫پاٶپڈری لگ نا ہے چار سکور ہوں گے “‬

‫بر چوش آواز میں کہہ کر اب کمی ٹ یییر دوسرے سات ھی کے ساتھ مل کر فہقہ لگا رہا ت ھا ۔‬
‫گی ند پلے سے پکرا کر تیز رف ناری سے پیخ ھے سے نکلتی ہوٸ پاوپڈری الٸن کی طرف بڑھ رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” اور نہ چار “‬

‫گی ند ا تپے پیخ ھے ت ھا گتے ف نلڈرز کو مبہ چڑاتی پاوپڈری الٸن سے پکرا چکی ت ھی ۔ اور ت ھر میسم‬
‫مراد کے پلے کو کوٸ پہیں روک سکا۔‬

‫” ُرک ۔۔۔ پلٹ دپکھ مخ ھے دپکھ مخ ھے دپکھ مخ ھے “‬

‫پال گ ھوم رہا ت ھا ۔ گی ند ہوا میں اڑتی ہوٸ چا رہی ت ھی ۔‬

‫” یو ہے وہی یو ہے وہی یو ہے وہی “‬

‫میسم تے پال گ ھماپا سا متے ک ھڑے کھالڑی کو ہاتھ سے سکور لیتے سے روکا‬

‫میں وہ پہیں۔۔۔ میں وہ پہیں۔۔۔۔ میں وہ پہیں “‬

‫الہور قلندر دوشو سکور کر چکی ہے ۔‬

‫گ ھما دوں گا ۔۔۔۔ گ ھما دوں گا ۔۔۔۔ گ ھما دوں گا “‬

‫میسم کا پال گ ھما ۔ ت ھر گ ھما اگلی گی ند بر ت ھر گھما اپک کھالڑی اور پ ٹولین کی طرف چا رہا ت ھا‬
‫”گرا دوں گا ۔۔۔ گرا دوں گا۔۔۔ گرا دوں گا “‬

‫علٹم تے سر کو دویوں ہات ھوں میں چکڑا دوشو س ناٸنس سکور‬

‫چ ھکا دوں گا ۔۔۔۔ چ ھکا دوں گا ۔۔۔چ ھکا دوں گا “‬

‫سازل تے برنشاتی سے ما تھے بر ہاتھ ت ھیرا ساتھ بیٹ ھے فواد تے دویوں ہات ھوں کو چوڑ کر ل ٹوں‬
‫بر رک ھا‬

‫میں ہوں پخت پخت پخت پخت پخت “‬

‫وہ ت ھاگ رہا ت ھا ۔ پلے کو زمین سے مس کرپا زمین بر یورا ل یٹ گ نا بر اٶٹ پہیں ہوا‬

‫میں ہوں ت ھاگ ت ھاگ ت ھاگ ت ھاگ ت ھاگ “‬

‫گی ند ہوا میں اڑتی نسسٹوں کے اوبر سے ہوتی ہوٸ چ ھت بر چا گری لوگوں کی گردیوں کے‬
‫اوبر سر گ ھوم گتے‬

‫میں ہو دھتی ۔۔۔۔میں ہوں دھتی ۔۔۔میں ہوں دھتی “‬

‫”اور نہ اپک اور چ ھکا میسم مراد کے پلے سے “ کمیییری گوپج رہی ت ھی ۔ ” دوشو سیر سکور‬
‫کا چدف الہور قلندر کی طرف سے میسم مراد ڈپل سییچری سے کخھ ہی دوری بر تھے “‬

‫” میں سک ندر۔۔۔۔ سک ندر ۔۔۔۔۔سک ندر ۔۔۔۔“‬


‫ف نلڈپگ میں ت ھاگ رہا ت ھا میسم ۔ کراخی ک نگ پلے پازی کر رہی ت ھی‬

‫” میں پہرہ۔۔۔۔ پہرہ ۔۔۔۔پہرہ ۔۔۔۔۔پہرہ۔۔۔“‬

‫میسم تے پاپگ کو لم ناٸ کے رخ میں گھسیٹ کر پاوپڈری سے پکراتے سے پہلے گی ند کو روکا‬

‫” میں پچرہ ۔۔۔۔ پچرہ ۔۔۔پچرہ۔۔۔۔پچرہ۔۔۔۔“‬

‫اور نہ گی ند میسم مراد کے ہات ھوں میں اور کراخی ک نگ کے اپک اور پلے پاز کو پ ٹولین کی راہ‬
‫دک ھا دی‬

‫” میں پارہ ۔۔۔۔ پارہ ۔۔۔۔پارہ ۔۔۔۔“‬

‫کراخی ک نگ سکشت سے دو چار‬

‫” میں یوسبہ نفدبر نفدبر نفدبر نفدبر “‬


‫ت‬
‫قراز تے میسم کو گلے لگا کر ھییچ ڈاال ۔ اور نہ الہور قلندر چ یت سے ہمک نار‬

‫” دپکھ مخ ھے میں ہی ہوں مقسوم۔م۔م۔م۔م۔م۔۔م۔م۔۔م۔“‬

‫” اور آج کے مین آف دی میچ ہیں میسم مراد “ ماٸک پکڑے آصف تے مشکرا کر میسم کی‬
‫طرف دپک ھا‬
‫اور وہ اب سر چ ھکاۓ مشکرا پا ہوا سییج کی طرف آ رہا ت ھا ۔‬

‫************‬

‫” اد پبہ کہاں ہے آج پاہر چلتےہیں کہیں ک ھاپا ک ھاتے حب سے الہور آۓ ہیں نس کام‬
‫میں ہی لگے ہیں “‬

‫روسان تے سف ند کوٹ کی چ یب میں قلم رک ھتے ہوۓ چوسگوار اپداز میں سا متے ک ھڑی ماہ رخ‬
‫کو دپک ھا ۔ آج انفاق سے بی ٹوں کی سفٹ اپک ساتھ آٸ ت ھی اور وہ ت ھی دن کے اوقات میں‬
‫اسی پات سے قاٸدہ ات ھا پا روسان ل نڈبز س ناف روم میں آپا ت ھا اور اب ماہ رخ کے سا متے‬
‫ک ھڑا ت ھا چو کخھ دبر پہلے ہی ڈیوتی سے قارغ ہو کر آٸ ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ یو اوتی میں ہے ڈاکیر کے ساتھ آتی ہے یو کہتی ہوں “‬

‫ماہ رخ تے ت ھریور مشکراہٹ جہرے بر سجاٸ ۔ وافعی اپہیں الہور آۓ بین ہفتے ہو چلے‬
‫تھےاور ات ھی پک وہ کہیں ت ھی گ ھو متے کی غرض سے پہیں گٸ ت ھیں ۔‬

‫” چلو میں اپ نطار کرپا ہوں “‬


‫ت‬
‫روسان تے لب ھییچ کر موپاٸل کو ہوا میں ہالپا اسارہ ماہ رخ کی طرف ت ھا کہ اد پبہ سے‬
‫یوچھ کر اسے پ نعام دے ۔ ماہ رخ تے اسارہ سمخھ کر مشکراتے ہوۓ سر اپ نات میں ہالپا‬
‫۔‬

‫اپتی حیزیں سم یٹ کر اوبرنشن ت ھییر کا رخ ک نا ات ھی وہ راہداری میں ہی ت ھی حب سا متے سے‬


‫ت ھکی سی صورت پ ناۓ اد پبہ آتی ہوٸ نظر آٸ ۔‬

‫” چلو روسان پاہر لے کر چا رہا ہمیں “‬

‫ماہ رخ آگے بڑھ کر پلتی اور اسکے قدم کے ساتھ قدم مالۓ اپداز پہت بر چوش سا ت ھا ل نکن‬
‫دوسری طرف اس چوش کا کوٸ ابر دک ھاٸ پہیں بڑ رہا ت ھا‬

‫” ک ٹوں ؟“‬

‫اد پبہ تے ت ھکے سے اپداز میں سر بر ہاتھ ت ھیر تے ہوۓ پک ھرے پالوں کو سمی نا ۔ چو چ ھوتی‬
‫چ ھوتی ل ٹوں کی صورت میں جہرے بر آ کر الخھن کا سکار کر رہے تھے ۔‬

‫” ک ٹوں ک نا تھٸ بین ہفتے ہو گتے ہاس نل سے ہاسی نل ہاسی نل سے ہاس نل چلو نہ گھوم‬
‫کر ت ھی آٸیں گے کہیں“‬
‫ماہ رخ تے الڈ سے اس کے پازو کے گرد ا تپے پازو کو چاٸل ک نا بر دوسری طرف ہ ٹوز‬
‫ت ھکاوٹ اور تے زاری ت ھی‬

‫” ماہ رخ معلوم ہے نمہیں میری ڈیوتی آج ڈاکیر نمرہ کے ساتھ ت ھی اوتی میں اور نمہیں پ نا‬
‫ہے وہ کس قسم کی ہیں پہت ت ھک گٸ ہوں تھٸ “‬

‫پجارگی سے ماہ رخ کی طرف دپک ھا اور اس کا بر چوش جہرہ اپک دم سے سیجندہ ہوا اور ت ھر اگلے‬
‫ہی ملچے وہ ت ھر سے اسی برپک بر ت ھی‬

‫” نہ ک نا وہ چود آقر دے کر گ نا ہے برا لگ نا ا نسے م نع کرپا اسے “‬

‫خفگی کے سے لہچے میں کہتے ہوۓ اد پبہ کے پازو کو چ ھوڑ کر س ندھی ہوٸ اد پبہ اپک دم‬
‫سے رکی گ ھوم کر رخ ماہ رخ کی طرف موڑا چو الیجاٸ نظروں سے اسے دپکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” تم چلی چاٶ نہ میں ہاس نل چاتی ہوں “‬


‫پ‬
‫سیتے بر ہاتھ پاپدھ کر بر سکون لہچے میں کہا ۔ جس بر ماہ رخ تے پاک ت ھال کر آ ک ھیں‬
‫سکیڑی اور چ نگلی پلی کی طرح اسے گ ھورا‬

‫” پہیں خی پلکل پہیں چل رہی ہو تم ابر چاۓ گی ت ھکاوٹ ت ھی “‬


‫اس کا پازو دیوچ کر وہ اب تیز تیز قدم ات ھاتی س ناف روم کی طرف بڑھ رہی ت ھی اور گھش ٹیتے‬
‫کے اپداز میں ساتھ ہو لی ت ھی‬

‫” چلو چلو روسان و پٹ کر رہا اسے مشیج کر دپا میں تے “‬

‫ماہ رخ تے چلدی سے اد پبہ کا سف ند کوٹ ا پار کر اسے پ نگ پکڑاپا‬

‫” تم ت ھی نہ!!!! چلو مرو “‬

‫اد پبہ تے چ ھنکے سے پ نگ اس کے ہاتھ سے ل نا اور ک ندھے بر ڈاال جس بر وہ فہقہ لگا گٸ‬

‫********‬

‫نہ الہور کے ونسین ہوپل کی چونصورت عمارت ت ھی ۔ اور اس وفت اس میں نہ ساپدار یوقے‬
‫پاکش نان سیر ل نگ کی نمام پٹمز کے لتے م نعفد ک نا گ نا ت ھا ۔‬

‫ہلکی سی پجتی موسنفی میں برپ ٹوں کی پجتے کی ک ھنک ت ھی ہلکے ہلکے سے فہقے گوپج رہے تھے ۔‬
‫وہ اپتی پل یٹ کو ت ھامے مجنلف ک ھایوں سے سچی فطار کے آگے ک ھڑا ت ھا حب ا پتے غفب‬
‫سے اسے آواز س ناٸ دی ۔ آواز کی پازگشت کا نعین کرتے ہوۓ میسم تے گردن گھماٸ ۔‬
‫وہ اس وفت س ناہ رپگ کے ت ھری بیس شوٹ میں مل ٹوس ت ھا ۔ کسرت کرتے کی وجہ سے‬
‫سیبہ اور پازو چوڑے ہو گتے تھے۔ پالوں کی اپک لٹ فولڈ ہو کر ما تھے بر موچود ت ھی اور‬
‫پ‬
‫آ ک ھیں اور جہرہ سیجندگی لتے ہوا ت ھا ۔‬

‫” ہتے!!!میسم کم ہیر “‬

‫پاکش نان کرکٹ یورڈ کے حیر مین عادل غزبز تے بر چوش اپداز میں میسم کو ہاتھ کے‬
‫اسارے سے پاس پالپا ۔ میسم مشکرا پا ہوا قرپب آپا ۔ الہور قلندر سٹمی قاٸپل میں پہیچ چکی‬
‫ت ھی ۔ اور اب قاٸپل سے پہلے اپک م نگا ایوپٹ رک ھا گ نا ت ھا جس میس نمام پٹمز سامل ت ھیں‬
‫۔‬

‫” ساپدار پ ٹی نگ چوان “‬

‫عادل غزبز تے میسم کی نشت کو ت ھ نکا ۔ اور ا تپے سا متے ک ھڑے جہابز پب کی طرف دپک ھا وہ‬
‫ت ھی بر س ناٸش نظروں سے میسم کی طرف دپکھ رہا ت ھا ۔ جہابز پب سییر پاکش نان کرکٹ‬
‫کوچ میں سے اپک ت ھا ۔‬

‫” ت ھی نک ٹو سر “‬

‫میسم تے سرماتے کے سے اپداز میں لب ت ھییچے یو گالوں کے گڑھے واضح ہوۓ ۔ ت ھوڑی‬
‫دبر مجنلف پایوں کے پ نادلے کے نعد وہ اچازت طلب کرپا ہوا وہاں سے چل بڑا‬
‫” جہابز پب لڑکے میں دم ہے “‬

‫عادل غزبز تے چمچ کو مبہ پک ال کر ت ھ ٹویں اوبر چڑھاٸ ۔‬

‫” پلکل چ ناب الہور قلندر خیسی پٹم کو سٹمی قاٸپل پک لے آپا ہے “‬

‫جہابز پب تے فہقہ لگاپا ان کے ک ندھے ہل رہے تھے ۔ اب دویوں نقوس ہیس رہے تھے‬

‫” بیش نل پٹم کے مع نار بر یورا ابر رہا ہے لڑکا “‬

‫عادل تے ت ھر سے پات کا رخ میسم کی طرف موڑا اور دور ک ھڑے کھالڑیوں کے پیچ مشکراتے‬
‫میسم کو دپک ھا‬

‫” پہیرین اپ نگز ک ھنل گ نا ہے سیر ل نگ میں “‬

‫جہابز پب تے دھیرے سے پاٸپد میں سر ہالتے اپتی راۓ کا ت ھی اظہار ک نا ۔‬

‫” چلو دپک ھتے ہیں قراز چاوپد سے ت ھی پات کرپا ہوں میں “‬

‫عادل غزبز تے بر شوچ اپداز میں ت ھر سے میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫***********‬
‫روسان تے کار کو ونسین ہوپل کے سا متے روکا اد پبہ چو روسان کے ساتھ قرپٹ سیٹ بر‬
‫براچمان ت ھی گردن گ ھما کر ک ھڑکی سے پاہر دپک ھا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم یو گرلز ہو چاۓ یوقے؟ “‬

‫روسان تے اد پبہ کی طرف دپکھ کر لب ت ھییچے اور شوالبہ اپداز میں ت ھ ٹویں اخکاٸ ۔ ت ھر‬
‫گردن کو ت ھوڑا چم دپا اور پخ ھلی نسشت بر موچود ماہ رخ کی طرف دپک ھا دویوں تے ک ندھے‬
‫اخکاۓ ۔ روسان تے مشکرا کر دویوں کو گاڑی سے ابرتے کا اسارہ ک نا ۔ وہ لوگ آج الہور‬
‫اپکسٹو سیییر کی اگیزپ ٹیشن کے نعد ک ھاتے کے لتے آۓ تھے ۔ اور ک ھاپا روسان کھال رہا ت ھا‬
‫اس لتے وہ اپتی مرضی کی چگہ بر لے کر آپا ت ھا ۔‬

‫روسان الہور میں ا تپے ماموں کے ساتھ ان کے گ ھر میں رہاٸش بزبر ت ھا اور اس وفت وہ‬
‫لوگ جس گاڑی میں گ ھوم رہے تھے نہ ت ھی روسان کو اس کے ماموں کی ہی ع ناٸپت‬
‫کردہ ت ھی ۔‬
‫پ‬
‫گاڑی کو الک کر کے وہ لوگ ات ھی ہوپل کے داچلی دروازے پک ہیجتے ہی والے تھے‬
‫حب سک ٹورتی گارڈ تے دور سے ہی ر کتے کا اسارہ ک نا ۔ وہ لوگ یوقے کاربر کی طرف چا‬
‫رہے تھے ک ٹوں کہ اس ہوپل کا یوقے پہت ساپدار ت ھا ۔ روسان اسی غرض سے اپہیں‬
‫پہاں الپا ت ھا ۔‬
‫روسان تے دویوں کو وہیں ر کتے کا کہا اور چود سک ٹورتی گارڈ کی طرف بڑھ گ نا اور ت ھر کخھ‬
‫دبر میں چ یب میں ہاتھ ڈالے سر مارپا ہوا وانس آپا ۔‬

‫” پہاں پہیں تھٸ آج کرکٹ پٹم آٸ ہوٸ پہاں یوقے چل رہا ان کا “‬

‫روسان تے لب پاہر نکال کر کخھ اقسوس زدہ اپداز میں سر کو داٸیں پاٸیں مارا چ ٹوری‬
‫کے سروع کے دن تھے اور چ نکی اس قدر بڑھ چکی ت ھی کہ وہ دویوں ت ھٹ ھر رہی ت ھیں اد پبہ‬
‫ہات ھوں کو اپک دوسرے کے ساتھ مس کر رہی ت ھی خیسے ہی روسان تے کرکٹ پٹم کا پام‬
‫ت‬ ‫ً‬
‫ل نا اس کے ہات ھوں کی چرکت کو برپک لگی کرکٹ کی لقظ بر فورا ماہ رخ تے ھی اد پبہ کے‬
‫جہرے کی طرف دپک ھا جس بر سے مشکراہٹ اپک جشت میں عاٸب ہوٸ ۔‬

‫” کہیں اور چلتے ہیں ک نا چ نال ہے “‬

‫روسان گاڑی کی طرف بڑ ھتے ہوۓ البرواہی سے کہہ رہا ت ھا وہ اد پبہ کی چالت سے پکسر‬
‫اپجان ت ھا ۔ اد پبہ وہیں ک ھڑی اب ہوپل کی عمارت کی طرف دپکھ رہی ت ھی ۔ ماہ رخ تے‬
‫گ ھیرا کر اسے دپک ھا‬
‫ہ‬
‫” ممم سہی “‬
‫ت‬
‫ماہ رخ تے اد پبہ کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا اور لب ھییچ کر چلتے کا کہا ۔ اد پبہ تے اپک نظر‬
‫ماہ رخ بر ڈالی یو دھیرے سے نفی میں سر ہال رہی ت ھی مطلب وہ چان چکی ت ھی کہ اد پبہ‬
‫اس وفت ک نا شوچ رہی ہے اور ڈر ت ھا کہ چزپات کی رو میں پہہ کر وہ اپدر کی طرف نہ چل‬
‫دے ۔ اد پبہ تے سر چ ھکاپا اور چاموسی سے گاڑی کی طرف بڑھ گٸ ۔‬

‫یو آج وہ ہو گا اپدر دل یو ک نا سارے پ ندھ یوڑ کر اپدر چاۓ اور اسے گر پنان سے پکڑ کر‬
‫چ ھیخوڑ ڈالے اور یو چھے ک ٹوں ک ٹوں چلے گتے تھے ۔ روسان تے اس کے لتے گاڑی کا‬
‫ب‬
‫دروازہ ک ھوال اور وہ مجسم کی طرح اپدر یٹھی ۔‬

‫میں تے حب ہاں کر دی ت ھی ۔ کہہ دپا ت ھا کہ میں پ نار ہوں یو ت ھر اسی وفت ک ٹوں پہیں‬
‫پ ناپا مخ ھے کہ تم چا رہے ہو تم تے شوچ رک ھا ہے ہم سب کو چ ھوڑ کر چاپا ۔ گاڑی کا پخ ھال‬
‫دروازہ ت ھی پ ند ہوا ماہ رخ کے بیٹ ھتے ہی روسان تے گاڑی س نارٹ کر دی ت ھی ۔‬

‫ل نکن تم یو نقرت میں اپ نا آگے چا چکے تھے تم تے نہ شوچا پک پہیں کہ تم میرے چزپات‬
‫سے ک ھنل رہے ہو ۔ گاڑی سڑک بر چل رہی ت ھی ۔ اور ہوپل کی عمارت دور سے دور ہو‬
‫رہی ت ھی وہ عمارت جس کے الن میں وہ اس وفت یورن قاٸر بر نظر چماۓ اداس سا ک ھڑا‬
‫ت ھا ۔ آگ کے سعلے اچ ھل اچ ھل کر ارد گرد گر رہے تھے کھالڑی اپک دوسرے کے ساتھ‬
‫مشتی میں لگے شور و عل کر رہے تھے ۔‬
‫اور اسے اپک دم سے کسی اجشاس تے چکڑا ت ھا ۔ سا متے ک ھڑی ل نڈبز کرکٹ کی کھالڑی‬
‫کوچ جس لڑکی سے پات کر رہی ت ھی وہ ہیس رہی ت ھی اس کے ہیشتے سے ہی اسے اد پبہ کی‬
‫کھلکھالتی ہیسی پاد آ گٸ ساٸد اس لڑکی کا اپداز ت ھا پا کخھ اور ت ھا اس ملچے میں کہ اد پبہ‬
‫سدت سے پاد آٸ ت ھی ۔گہری سانس لی تے ہوۓ آسمان کی طرف دپک ھا چودہویں سب کا چاپد‬
‫چمک رہا ت ھا۔‬

‫ہوا اد پبہ کے پالوں کی اڑا رہی ت ھی وہ گاڑی کی ک ھڑکی کو ک ھولے سر کو ت ھوڑا سا پاہر کی‬
‫طرف نکاۓ ہوۓ ت ھی ۔‬
‫ُ‬
‫نہ ک نا کہ روز اپک سا عم‪ ،‬اپک سی ام ند‬
‫ت‬ ‫ُ‬
‫رپج تےچمار کی ‪ ،‬اب اِ پ نہا ھی ہو‬
‫اِ س ِ‬

‫ک ٹوں مخ ھے اس کے ذکر سے نکل نف ہوپا کم پہیں ہوتی ک ٹوں میں اسے ت ھول پہیں چاتی ۔‬
‫ک ٹوں ہے انشا ۔ لوگ یو کہتے ہیں وفت مرہم ہے انشا مرہم چو ہر زچم ت ھر د پنا ہے یو میرا‬
‫گ ھاٶ ک نا اپ نا گہرا ہے کہ ت ھر پہیں سک نا ۔ میں ک ٹوں نکل پہیں پا رہی اس دلدل سے مخ ھے‬
‫نکلنا ہے ہاں نس اب نکلنا ہے‬

‫اس تے گہری سانس لی اور آسمان کی طرف دپک ھا ۔ چودہویں رات ت ھی آج چاپد کی ۔‬
‫ب‬
‫وہ کھوٸ ک ھوٸ سی یٹھی اس پات سے پلکل تے حیر ت ھی کہ اس کے ساتھ بیٹ ھا نقوس‬
‫کیتی ہی دفعہ کن اک ھ ٹوں سے مج یت ت ھری نظر اس بر ڈال خکا ہے‬

‫************‬

‫ک‬ ‫پ‬ ‫ُ‬


‫” ک نا ہے اس کو یو د ھو “‬

‫سابزہ تے ار پبہ کے ک ندھے بر ک ندھا مارا اور ل ٹوں کو مبہ کے اپدر لے چا کر آپک ھوں سے‬
‫سا متے بیٹ ھے فہد کی طرف اساراہ ک نا ۔ چو کب سے اس کے اور ار پبہ کی طرف د پک ھے چا رہا‬
‫ت ھا۔ ار پبہ تے اپک براٸو پٹ کا لج سے تی انس سی کے نعد اب ا تپے بڑے ماموں کے‬
‫نقسے قدم بر چلتے ہوۓ ماسیرز آف کٹمسیری میں داچلہ ل نا ت ھا ۔‬

‫یوپ ٹورستی کا آج بیسرا دن ت ھا اور اچاپک سے اسی یوپ ٹورستی میں آج اس کا فہد سے آم نا سام نا‬
‫ہو گ نا وہ لوگ ک ٹیٹین بر کخھ ک ھاتے کی غرض سے آٸ ت ھیں اور سا متے بیٹ ھے فہد کی یو‬
‫خیسے ار پبہ کو دپکھ کر ع ند ہو گٸ پال وجہ داپت نکالے وہ پار پار اسے دپکھ رہا ت ھا۔‬

‫” دپک ھا ہے اگ ٹور کر ہمارے بڑوسی ہیں “‬


‫ار پبہ تے پاک چڑھا کر کہا اور فہد کی طرف سے رخ کو ت ھوڑا چم دپا ۔ اب وہ فہد کی طرف‬
‫نشت کر چکی ت ھی ۔‬

‫” اچ ھا!!!!!!“‬

‫سابزہ تے سرارت سے ار پبہ کی طرف دپکھ کر مع تی حیز اپداز میں اچ ھا کو لم نا ک ھییجا ۔ اور اپک‬
‫نظر سا متے بیٹ ھے لڑکے بر ڈالی چوش سکل چوبرو سا لڑکا ت ھا ۔‬

‫” انشا معتی حیز اچ ھا کرتے کی صرورت پہیں مخ ھے اس سے نقرت اور میری ماں اور گ ھر‬
‫والوں کو سدپد نقرت ہے “‬

‫ار پبہ تے کولڈڈرپک کا سپ لیتے ہوۓ پخوت سے پاک چڑھاٸ اور پالوں کو ال برواہی سے‬
‫چ ھ نکا ۔‬

‫” ہیں انشا ک نا بر سکل یو پہت معصوم سی ہے ک ٹوں ؟ “‬

‫سابزہ تے سرارتی اپداز میں پجلے لب کو داپ ٹوں میں دپاپا اور شوالبہ نظروں سے ار پبہ کی طرف‬
‫دپک ھا ۔ ار پبہ تے آپکھوں کو غصے سے ات ھاپا ۔‬

‫” ہاں ا نسے ت ھی کخھ کمال لوگ ہوتے ہیں معصوم سکل اور سنطاتی دماغ رک ھتے ہیں مخیرم‬
‫ان میں سے ہی اپک پاپاب بیس ہیں “‬
‫ار پبہ تے طیزنہ لہچے میں فہد کی سان میں نعرنفی کلمات کہے ۔ سابزہ یو مشلشل اس کی‬
‫طرف د پک ھے چا رہی ت ھی ۔فہد اب کان ک ھجا پا ہوا اپتی نسشت سے اتھ کر ان کی طرف آ رہا‬
‫ت ھا ار پبہ اس کی طرف نشت کتے ہوۓ ت ھی اس لتے اسے حیر پہیں ہوٸ‬

‫” آ رہا ہے ہماری طرف “‬

‫سابزہ تے سرگوسی کی۔ اور چجل سی ہو کر داٸیں پاٸیں دپک ھا ار پبہ کا مبہ کھل گ نا اور‬
‫ب‬
‫پاک ت ھول گ نا ۔ آپکھوں کو سکوڑ کر سا متے یٹھی سابزہ کو گھورا‬

‫” سب نم ھاری وجہ سے ہوا ہے تم چو پار پار دپکھ رہی ہو اس کو “‬

‫ار پبہ تے میز بر دھرے سابزہ کے ہاتھ بر چ یت لگاٸ ۔ فہد ان کے سر بر پہیچ خکا ت ھا ۔‬
‫مبہ کے آگے ہاتھ رکھ کر گال صاف کرتے خیسی آواز نکالی ار پبہ تے سر ات ھاپا م ناسب‬
‫پہیں سمخ ھا‬

‫” اسالم عل نکم “‬

‫فہد تے گ ھوم کر ار پبہ کے سا متے آ کر چوش دلی سے کہا۔ پ ٹیسی پاہر ت ھی ۔ کرمزی رپگ‬
‫کی تی سرٹ کے یپچے حییز بی یٹ پہتے ت ھوڑے سے پک ھرے سے پالوں میں وہ گلی والی‬
‫چالت سے پہت الگ لگ رہا ت ھا ۔‬
‫” وعلنکم سالم “‬

‫ار پبہ تے داپت نکالتی سابزہ کو گ ھور کر دپک ھا اور داپت بیس کر سیجندہ سے اپداز میں سالم کا‬
‫چواب دپا ۔‬

‫” کیسی ہیں آپ ؟“‬

‫فہد تے مدھم سی آواز میں پات آگے بڑھاٸ ۔ ل ٹوں بر ت ھر یور مشکراہٹ سجاۓ وہ اس دن‬
‫والی ار پبہ کو ساٸد ت ھول گ نا ت ھا جس تے مبہ بر ہاتھ ت ھیر کر اسے کہا ت ھا دپکھ لوں گی‬
‫نمہیں میں ۔‬

‫” سابزہ ات ھو “‬

‫ار پبہ تے چلدی سے آدھی کولڈ ڈرپک کو میز بر رک ھا اور ما تھے بر پل ڈالے اتھ کر ک ھڑی‬
‫ہوٸ ۔‬

‫” ارے ارے اپ نا غصہ ک ٹوں کر رہی ہیں مخ ھے یو چوسی ہوٸ نہ دپکھ کر آپ کا اپڈمیشن اس‬
‫یوپ ٹورستی میں ہوا ہے “‬

‫فہد تے ہاتھ کے اسارے سے ار پبہ کو رو کتے ہوۓ کہا ۔ جس بر اس تے اور چوپخوار نظروں‬
‫سے اسے دپک ھا ۔‬
‫ً‬
‫” خی بر آپ پہاں ؟؟؟ بڑھاٸ میں یو عال نا آپ میسم سے ت ھی چار ہاتھ اوبر تھے “‬

‫ار پبہ تے ت ھورڈی بر انگلی رک ھتے ہوۓ طیزنہ اپداز اپ ناپا ۔ وہ میسم سے بین کالس پیخ ھے ت ھا وہ‬
‫میسم سے عمر میں چ ھوپا ت ھا بر گلی میں کرکٹ ک ھنلتے کی وجہ سے دویوں کے درم نان گہری‬
‫دوستی ت ھی ۔ ار پبہ سہی کہہ رہی ت ھی بڑھاٸ میں وہ ت ھی انشا ونشا ہی ت ھا اس لتے اب چا کر‬
‫یوپ ٹورستی پک آپا ت ھا ۔‬

‫” خی پلکل درست اپدازہ لگاپا میری ک ٹی ٹین ہے پہاں “‬

‫فہد تے ہاتھ مودپانہ اپداز میں پاپد ھتے ہوۓ برجشبہ چواب دپا جس بر دویوں کی گردبیں اپک‬
‫دم سے ک ٹی ٹین کی طرف گ ھومیں براپا سی ڈھانہ نما ک ٹی ٹین ت ھی ۔‬

‫” ک نا!!!!“‬

‫ار پبہ تے پاگوار سی نظر سا متے ک ھڑے شوپڈ یوپڈ فہد بر ڈالی ۔ جن کا اچ ھا چاصہ مشہور ہوپل‬
‫ت ھا سہر میں۔ اور وہ اس جشبہ چال ک ٹی ٹین کو چال پا ت ھا ۔‬

‫” خی۔ی۔ی۔ی۔ی۔ی۔ی آپ یو پہی شوچ رہی ہوں گی نہ ؟ بر انشا کخھ پہیں‬


‫ماسیرز کر رہا ہوں قزکس میں “‬

‫م‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫م پ‬


‫فہد تے بڑے اپداز یں آ یں داٸیں پاٸیں ھماٸیں ۔ گردن فچرنہ اپداز یں ات ھاٸ‬
‫” چلو سابزہ “‬

‫ار پبہ تے اپک ابرو چڑھا کر (مخ ھے کوٸ اتیرسٹ پہیں نہ چا تپے میں )خیشا جہرہ پ ناپا اور سابزہ‬
‫کا ہاتھ ت ھامے آگے بڑھی ۔ چ نکہ وہ ڈھی ٹوں کی طرح اب ت ھی پیخ ھے آ رہا ت ھا ۔‬

‫” اچ ھا سٹو م نارک ہو پبہ چال ت ھا اد پبہ کی ہاٶس چاب ہو گٸ ہے “‬

‫ار پبہ کے پیخ ھے پیخ ھے چلتے ہوۓ بڑے دوس نانہ اپداز میں کہا ۔ار پبہ اپک چ ھنکے سے ُرکی‬
‫ت‬ ‫م ُ‬
‫داپت بیسے اور ما تھے بر پل ڈال کر مڑی ۔ وہ ا تپے چوپخوار اپداز یں اسے د کھ رہی ھی کہ‬
‫پ‬

‫اس سے یوں تے نکلفی سے پات کرتے کی ساری ہمت ہوا ہو گٸ فہد ت ھوک نگل کر‬
‫رہ گ نا ۔ بر وہ ہ ٹوز و نسے ہی ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫فہد تے ت ھر ہاتھ ک ھڑا ک نا اور اسے برسکون ہوتے کا اسارہ کرپا وہ وانس پلٹ گ نا ۔ غفب‬
‫سے سابزہ کا بر زور فہقہ کایوں سے پکراپا ۔‬

‫**********‬

‫” اے۔ے۔ے۔ے کول ڈاٶن برو “‬


‫ی‬‫ت تھ‬
‫فواد تے سازل کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا۔ وہ سرخ جہرہ لتے بیٹ ھا ت ھا ۔ مٹ ھاپاں ھی چی‬
‫ی‬
‫ہوٸ ت ھیں ۔ کخھ دور م ندان میں میسم اک نال برپکیس میں لگا ت ھا ۔جس کو دپکھ دپکھ کر سازل‬
‫کا چون چل رہا ت ھا ۔‬

‫” ک نا کول ڈاٶن عادل غزبز کو دپک ھا ت ھا اس رات پارتی میں کیسے اس کے ک ندھے ت ھنک‬
‫رہا ت ھا “‬

‫ک ندھا چ ھنک کر سازل تے ہاتھ کو ہوا میں ات ھا کر نقرت آمیز اپداز اپ ناپا ۔ فواد اور وہ اپک‬
‫ساتھ کرکٹ میں آۓ تھے اپک ہی سہر سے نعلق رک ھتے کی وجہ سے دویوں کی آنس میں‬
‫دوستی ت ھی ت ھی ۔‬

‫” سازل غصہ پا کرپا پار بر دم ہے اس میں “‬

‫فواد تے چجل سا ہوپا ہوۓ نظریں چراٸیں اور میسم کی نعرنف کتے پ نا پا رہ سکا ۔‬

‫” ک نا دم ہاں ک نا دم !!!چوش سے ک ھنلنا ہے ہوش سے پہیں “‬

‫سازل تے داپت بیشتے ہوۓ ا پتے سر کے قرپب ہاتھ ال کر ہوا میں گ ھوماپا ۔ ا تپے ہی‬
‫دوست سے میسم کی نعرنف شن کر وہ اور آگ پگولہ ہو گ نا ت ھا ۔‬

‫” شن کل سٹمی قاٸپل میں اسے رن اٶٹ کروا “‬


‫پ‬
‫فواد کی طرف آ ک ھیں سکیڑے وہ اب یوری طرح سرخ ہو رہا ت ھا ۔ نظریں م ندان میں دوڑتے‬
‫میسم بر پکی ت ھیں چو اس سردی میں ت ھی سل ٹو لس تی سرٹ پہتے م ندان میں ت ھاگ رہا ت ھا‬
‫فواد تے چوپک کر اس کی طرف ا نسے دپک ھا خیسے اس کی دماغی چالت بر سک گزرا ہو ۔‬

‫” دماغ ت ھنک ہے نم ھارا “‬

‫فواد اپتی چگہ سے ک ھڑا ہوا ۔ اور کمر بر ہاتھ دھر کر نقرت کی آگ میں چلتے سازل کی طرف‬
‫دپک ھا ۔‬

‫” تم سمخھ پہیں رہے کل الہور قلندر اس کے دم بر خیتی یو سمخھ وہ گ نا بیش نل پٹم میں‬
‫“‬

‫سازل تے ما تھے بر پل ڈالے برشوچ اپداز میں اسے قاٸل کرتے کی کوشش کی ۔‬

‫” نہ علط ہے برو “‬

‫فواد کی آواز مدھم ت ھی ۔ کمر بر ہاتھ دھرے وہ اب پار پار نفی میں سر ہال رہا ت ھا ۔‬

‫” کخھ علط پہیں دپکھ یو ک ھنل کل کے میچ میں میں ک ھنلوں گا سٹمی قاٸپل ہمارے دم‬
‫بر خیتے گی کل الہور قلندر اس کے پہیں “‬
‫سازل تے ک ھڑے ہو کر اس ک ندھے بر دپاٶ ڈاال ۔ فواد تے تے نقی تی سے سازل کی طرف‬
‫دپک ھا چو اب کمیتی سی ہیسی ہیس رہا ت ھا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم ت ھنک ہے “‬

‫کخھ دبر شو چتے کے نعد فواد تے ت ھورڈی بر ہاتھ ت ھیر کر کن اک ھ ٹوں سے سازل کی طرف‬
‫دپک ھا ۔ کہہ یو وہ ت ھنک رہا ت ھا سیر ل نگ کے ہر میچ میں وہ چ ھاپا ہوا ت ھا۔ ا تپے ساتھ والے‬
‫کھالڑی کو یو پہت کم ک ھنلتے د پنا ت ھا ۔‬

‫*********‬

‫چم کا سیسے سے پ نا دروازہ ک ھول کر فواد اپدر داچل ہوا اور ارد گرد نظر دوڑا کر میسم کو پالش‬
‫ک نا ۔ رات ت ھر وہ سازل کی پات بر غور کرپا رہا اور ت ھر ان دویوں کے ساطر دماغ تے اپک‬
‫م نصونہ پ نار ک نا جس کی پدولت وہ میسم کو ا تپے چال ت ھیشا سکتے تھے ۔ کخھ دبر پالش‬
‫کرتے کے نعد ہی اپک چگہ چا کر نظروں کی پالش چٹم ہوٸ ۔‬

‫میسم و پٹ لقی نگ میں مصروف ت ھا جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا اور لب و پٹ کے اوبر یپچے کرتے‬
‫بر مجنلف زاوتے پدل رہے تھے کسرتی مضٹوط پازو سل ٹو لس سرٹ میں اس کی مج یت کا‬
‫واضح پ ٹوت تھے اب وہ پ نال سا کمزور سا میسم پہیں رہا ت ھا‬
‫فواد لمتے لمتے ڈگ ت ھرپا اس پک آپا اور اس کے سر کی طرف ک ھڑا ہوا ۔ وہ نظریں چ ھکاۓ‬
‫کسرت میں اپ نا مصروف ت ھا کہ اسے فواد کا پاس آ کر ک ھڑے ہوتے کا ت ھی پ نا پہیں چال ۔‬

‫” میسم کیشا ہے برو “‬


‫پ‬
‫ا تپے اوبر سے آتی آواز بر میسم تے آ ک ھیں اوبر ات ھاٸیں ۔ و پٹ لقی نگ کرتے ہاتھ رک‬
‫گتے ۔ فواد مشکراپا ۔ میسم چلدی سے و پٹ اپک طرف کرپا ک ھڑا ہوا ۔‬

‫” ت ھنک فواد ت ھاٸ آپ س ناٸیں “‬

‫پاس بڑے پاول کو ک ندھے بر گ ھماپا ۔اور مشکراہٹ کا پ نادلہ ک نا اب وہ سر سے سب‬


‫سییرز کو ت ھاٸ کہ نا سروع ہو گ نا ت ھا ۔ اس کے سر سر کہتے بر اسد تے اسے اپک دن یوکا‬
‫اور کہا پہاں کوٸ کسی کا سر پہیں نس چو آپ سے سییر ہے اس کو غزت د تپے کے‬
‫لتے ت ھاٸ لگا دو ساتھ پب سے اس تے سب کو ت ھاٸ کہ نا سروع کر دپا ۔‬

‫” نس طی نعت کخھ پاساز ہے پار کل سے پدن میں درد نمیرپچر “‬

‫فواد تے پجارگی سے آوازار صورت پ ناٸ ۔ آواز میں ت ھی نفاہت کا پابر بیش ک نا میسم چو ا تپے‬
‫جہرے کو پاول سے دھیرے دھیرے ت ھیٹ ھنا رہا ت ھا اپک ملچے کے لتے رکا برنشان سی نظر‬
‫فواد بر ڈالی ک ٹوپکہ کل سٹمی قاٸپل میں وہ دویوں ہی اوتیر تھے ۔ اور پہلی پارتیر سپ کا‬
‫مضٹوط ہوپا چ یت کے لتے پہت مع تی رک ھنا ت ھا‬

‫” اوہ یو رنشٹ کریں پا کل یو سٹمی قاٸپل ہے “‬

‫میسم تے برنشان سے لہچے میں کہا ۔ فواد تے مشکراتے ہوۓ سر کو اپ نات میں ہالپا ۔ بر‬
‫جہرے بر وہی ت ھکاوٹ کے اظہار کو برقرار رک ھا ۔‬

‫” اور س ناٶ پہت برپکیس ہو رہی آخکل ماساہللا پار پہت م نابر ہوا ہوں نم ھاری اپ نگز سے‬
‫نقین چایو “‬

‫فواد تے ت ھ ٹویں اخکا کر س ناٸسی نظروں سے میسم کی طرف دپک ھا میسم ا پتے مخصوص اپداز‬
‫میں ت ھوڑا سا سرما کر نظریں چ ھکا گ نا ۔ اور ت ھر پاس بڑی اپتی چم کٹ سے اپ تی ہڈ کو نکاال‬

‫” سرم ندہ کر رہے ہیں آپ “‬

‫میسم تے ہڈ کو چڑھاپا اور مشکراہٹ کو دپاتے ہوۓ سا متے ک ھڑے فواد کو دپک ھا ۔ فواد تے‬
‫ہلکا سا فہقہ لگاپا ۔‬

‫” چلو آج اکٹ ھے پاسبہ کرتے ہیں کہیں “‬


‫فواد تے چوسدلی سے کہا جس بر وہ ت ھی سر ہال پا ہوا آگے بڑھ گ نا ۔ یورے سیر ل نگ میں فواد‬
‫سے اس کی نہ پہلی لمتی پات چ یت ت ھی ل نکن اپتی نعرنف ان کے پام سے شن کر اسے‬
‫دلی چوسی ہو رہی ت ھی ک ٹوپکہ وہ اس کے نش ندپدہ پلے پاز میں سے تھے ۔‬

‫********‬

‫” ک نا ہے آج پاگل ک ٹوں ہو رہے لوگ سارے “‬


‫ب‬
‫اد پبہ تے س ناف روم کا دروازہ ک ھوال اور تیزار سے لہچے میں سا متے یٹھی ماہ رخ سے یوچ ھا‬
‫ات ھی وہ رنش ٹیشن سے آ رہی ت ھی جہاں وبی نگ ہال میں لگے بڑے سے تی وی کے آگے‬
‫مرنصوں کے ساتھ آۓ پٹماداروں کی ت ھیڑ لگی ت ھی ۔ ماہ رخ اس کی پات بر ت ھر یور اپداز‬
‫میں مشکرا دی‬

‫” الہوری ہیں پہلی دفعہ الہور قلندر سٹمی قاٸپل پک آٸ ہے “‬


‫پ‬ ‫ب‬
‫ماہ رخ تے پاس یٹھی روسبہ اور مہرین کی طرف آ ک ھیں گ ھما کر اسارہ ک نا چو بر چوش اپداز‬
‫میں س ناف روم کے تی وی کے آگے براچمان ت ھیں ۔ اد پبہ تے ت ھی اس کی نظروں کا‬
‫نعافب ک نا اور ت ھر ک ندھے اخکاتی آگے بڑھی‬

‫” اچ ھا “‬
‫ب‬
‫اد پبہ تے مدھم سے لہچے میں البرواہی برتی اور صوقے بر ڈ ھتے کے سے اپداز میں یٹھی ۔‬
‫پ‬
‫صوقے کی نشت سے سر نکا کر آ ک ھیں موپدیں ۔ وہ یو پہت کخھ پدل د تپے کی طافت رک ھنا‬
‫ت ھا اپک رات میں میرے دل کی دپ نا پدل سک نا ہے یو الہور قلندر کی شوٸ قسمت ت ھی پدل‬
‫سک نا ہے ۔ دل میں عج یب سی گ ھین ہوٸ ۔‬

‫” ہے گاٸز چلو چلو بین پ نکیس س نڈتم چلتے ہیں “‬

‫ک‬ ‫لک‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ پ‬


‫روسان کی بر چوش آواز بر اد پبہ تے ا تی آ یں ھولی یو وہ ل سا متے ھڑا ت ھا ۔ اور چوش‬
‫میں جہرے بر شوالبہ اپداز اپ ناۓ کٹھی اد پبہ کی طرف دپکھ رہا ت ھا اور کٹھی ماہ رخ کی‬
‫طرف اس کی صورت ہی پ نا رہی ت ھی وہ ت ھی پاکش نان کی اس یوے ف نضد غوام میں سے‬
‫اپک ہے چو کرکٹ کی س نداٸ ہے ۔ اد پبہ کو وہ ت ھی اس وفت زہر لگا ۔‬

‫ماہ رخ تے کان ک ھجاتے ہوۓ چ ھوتی مشکراہٹ جہرے بر سجاٸ اور چور نظر اد پبہ بر ڈالی‬
‫۔ چو اب س ناٹ جہرہ لتے روسان کی طرف دپکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” یو وتے۔ےے۔ے۔“‬

‫اد پبہ اپک دم سے ات ھی اور پاس بڑے سف ند کوٹ کو ات ھاتی تیز تیز قدموں سے س ناف روم‬
‫سے پاہر نکل گٸ چ نکہ ماہ رخ تے زپان کو داپ ٹوں میں دپا ل نا اور روسان ہویق پ نا‬
‫دروازے کی طرف دپکھ رہا ت ھا جس سے ت ھوڑی دبر پہلے اد پبہ پاہر گٸ ت ھی ۔‬
‫وہ اس رات سے اد پبہ کے ساتھ وفت گزارتے کے پہاتے پالش کرپا رہ نا ت ھا اور آج ت ھی‬
‫اسی وجہ سے بین پکیس لے کر آپا ت ھا ۔ بر جس کے لتے اس تے اپتی مشکل سے نہ‬
‫پکیس لی ت ھیں اس کا ردعمل عج یب ت ھا ۔‬

‫” اسے ک نا ہوا “‬

‫مایوس سے آواز میں کہہ کر گردن ماہ رخ کی طرف موڑی ۔ چو پہلے سے اس اپ نطار میں ت ھی‬
‫کہ کب وہ اس چالت سے پاہر آ کر اس کی طرف د پک ھے ۔‬

‫” ان مخیرمہ کا فصور پہیں کرکٹ سے نقرت اپہیں وراپت میں ملی ہے “‬


‫ت‬
‫ماہ رخ تے رک رک کر گردن کو ہالتے ہوۓ ل ٹوں کو ھییچ کر اد پبہ کے روتے کی‬
‫واضجات کی۔ جس بر روسان کی ت ھوبیں اور حیرت سے اچک گٸیں‬

‫” مطلب “‬
‫مخ‬ ‫س‬
‫پ‬ ‫م‬
‫روسان تے کخھ پا ھی کے اپداز یں ماہ رخ کی طرف د ک ھا جس تے گہری سانس لی‬
‫س‬
‫” مطلب کخھ پہیں تم پہیں مخھو گے سٹو تم چاٶ ہم ت ھر کہیں چلیں گے نم ھارے ساتھ‬
‫“‬

‫ماہ رخ تے معزرت کے اپداز میں کہا جس بر روسان کا جہرہ ابر گ نا ۔‬


‫” نہ ک نا تھٸ آٸ لو کرکٹ اور اس دفعہ یو الہور کا جشن دپک ھتے واال ہو گا سٹمی قاٸپل ہے‬
‫اسالم آپاد یوپاٸپ نڈ کے ساتھ “‬

‫روسان چلدی سے ت ھوڑا آگے ہوا اور بر چوش اپداز میں ماہ رخ کو قاٸل کرتے کی کوشش‬
‫کی ۔‬

‫” اب نمہیں ک نا سمخ ھاٶں وہ پہیں چاۓ گی کٹھی “‬

‫ماہ رخ تے ل ٹوں کو چ نا کر سرگوسی خیشا اپداز اپ ناپا ۔ روسان کخھ دبر برنشان چال سا ک ھڑا رہا‬
‫ت ھر مرپل قدم ات ھا پا پاہر کی طرف بڑھ گ نا ۔‬

‫**********‬

‫” اچ ھا ادھر الہور میں کس ہاسی نل میں “‬

‫میسم کے پاٶں میں چوگر پہیتے ہاتھ رک گتے ۔ وہ ہی نڈ قری کایوں میں گھشاۓ یپچے چ ھکا‬
‫چوگر پہی ناچم کے لتے پ نار ہو رہا ت ھا فہد کی پات بر دل کی دھڑکن میخمد ہوٸ ۔ فہد اسے‬
‫اد پبہ کے پارے میں پ نا رہا ت ھا کہ وہ الہور کے کسی ہاسی نل میں ہاٶس چاب کر رہی ہے‬
‫۔ اور اسے پہاں آۓ مہیتے سے اوبر ہو خکا ہے ۔ تے ساحبہ ہی وہ ہاسی نل کا یوچھ بیٹ ھا‬
‫خیسے اسے ملتے پہیچ چاۓ گا ۔‬
‫” نہ یو معلوم پہیں “‬
‫ت‬
‫فہد کی مایوس سی آواز تے اس کے دل کی ھمی دھڑک ٹوں کو پجال ک نا ۔ ساکت سا لمجہ ت ھر‬
‫سے مچرک ہوا ۔ ک نا مخ ھے چاپا چا ہتے اس کے پاس اور یوچ ھنا چا ہتے کہ اب وہ چوش ہے نہ‬
‫چو وہ چاہتی ت ھی میں تے وہ کر دپا وہ چاہتی ت ھی ر ستے سے انکار میری طرف سے ہو ۔‬

‫” پ نا کر “‬

‫مدھم سی دور سے آتی آواز میں فہد سے کہا ۔ اگر یوچ ھوں گا پہیں یو دور سے دپکھ ہی لوں گا‬
‫کہ وہ چوش ہے نہ اب ۔ ذہن م نصوتے پ نا رہا ت ھا اور دل کی رف نار تیز سے تیز ہو رہی ت ھی ۔‬
‫دل کا یوں دھڑک نا پ نا گ نا ت ھا کہ میسم مراد مج یت ات ھی مری پہیں ہے اسی آب و پاب سے‬
‫رگوں میں چون ین کر دوڑ رہی ہے اسی لتے اس کی اپک چ ھلک کو دپک ھتے کا شوچ کر دل‬
‫کے نمپ ہوتے کی رف نار بڑھا دی ت ھی رگوں میں پہتے چون تے ۔‬

‫” ک ٹوں ؟“‬

‫فہد تے معتی حیز اپداز میں یوچ ھا ۔ جس بر وہ ت ھی خیسے ہوش میں آپا ۔ وہ کہاں اب اس کی‬
‫ت ھی کہ وہ فہد سے نہ کہ نا کہ اس کا دپدار کرتے چاۓ گا ۔ ا تپے دل کو سکون د تپے‬
‫چاۓ گا ۔‬
‫” ہاں و نسے سہی کہہ رہا یو ک ٹوں ک ٹوں یوچھ رہا ہوں میں ہاسی نل کا “‬

‫گہری سانس چارج کی اور تے پاب سے دل کو سرزنش ک نا ۔ دوسری طرف فہد ت ھی کخھ دبر‬
‫کے لتے چاموش ہوا‬

‫” اچ ھا چ ھوڑ پار شن آج کے لتے بیشٹ آف لک “‬

‫فہد تے چلدی سے اداسی کو دور کرتے ہوۓ جہکتی سی آواز میں کہا ۔ آج دوپہر میں سٹمی‬
‫قاٸپل ت ھا ۔ چم سے وانس آ کر ان کی پٹم م ٹی نگ ت ھی اور اس کے نعد س نڈتم کے لتے‬
‫رواپگی ۔‬

‫” ا تپے پاس رکھ اپ نا بیشٹ آف لک کہا ت ھا آج الہور آچاپا “‬

‫میسم تے خفگی ت ھرے لہچے میں مبہ ت ھالپا ۔ اس کی زپدگی کے ا پتے بڑے دن میں اس کا‬
‫کوٸ اپ نا اس کے ساتھ پہیں ت ھا پہت دل ت ھا کہ فہد ہی آ چا پا بر وہ ت ھی پہیں آ رہا ت ھا۔‬

‫” پار پہت کوشش کی پخ ھے پ نا ہے نہ اب گ ھر والے یوپ ٹورستی ت ھی پہت مشکل سے‬


‫چاتے د تپے ہیں “‬

‫فہد تے پجارگی سی ا تپے پا آتے کا چواز بیش ک نا ۔ دوسری طرف چاموسی سی ت ھی ۔ ہاں‬
‫سب گ ھر والے ا نسے ہی ہوتے ہیں۔ اس کے گ ھر والوں کے پاس ات ھی پک اس کا نہ پ نا‬
‫نمیر ت ھی پہیں ت ھا جس کے پارے میں اس تے فہد کو سجتی سے م نع ک نا ت ھا کہ وہ کسی کو‬
‫نمیر پہیں دے گا ات ھی اس کا ۔‬
‫س‬ ‫م‬‫م‬‫ہ‬
‫م‬
‫” م مخھ سک نا ہوں “‬

‫آہشبہ سی آواز اور اداس سا لہجہ ۔ گ ھر والے سدت سے پاد آۓ تھے ۔سب کی مچی ٹیں‬
‫ذہن میں گھوم گٸ ت ھیں اپ نا غرصہ یو کٹھی دور پہیں رہا ت ھا وہ سب سے ۔ سدت سے‬
‫گ ھر کی درو دیوار پک پاد آ گٸ ت ھیں۔‬

‫” اچ ھا چل رک ھنا ہوں اب چاپا ہے “‬

‫ت ھوک نگال گلے کی گلتی تے صنط کا مطاہرہ کرتے ہوۓ اوبر سے یپچے سقر ک نا چلدی سے‬
‫اتھ کر ک ھڑا ہوا ۔ تم آپک ھوں کو چ ھ نکاپا ۔‬

‫” چا میرے سیر مجا دے دھوم “‬

‫فہد تے برچوش اپداز میں کہا جس بر دویوں تے فہقہ لگاپا اور ت ھر فون پ ند کرتے کے نعد وہ‬
‫سر پکڑ کر پ نڈ بر ڈھے سا گ نا ۔ سب پاد آ رہے تھے سب سب ۔ فون بر رانعہ کا نمیر‬
‫ڈاٸل ک نا ۔ فون کی رپگ چا رہی ت ھی ۔‬

‫” ہ نلو “‬
‫دوسری طرف چز نقہ کی آواز ات ھری ۔ رانعہ کا فون اکیر اوقات اسی کے پاس ہوپا ت ھا وہ گٹم‬
‫ک ھنلنا ت ھا اس بر وہ پار پار ہ نلو کہہ رہا ت ھا ۔ دل ک نا فون سے نکال کر چز نقہ کو سیتے سے لگا‬
‫لے آپک ھوں میں پاتی چمک گ نا اور سا متے کا م نظر دھ ندلہ بڑ گ نا ۔ وہ چزنقہ چو اسے اپک آپکھ‬
‫پ‬
‫پہیں ت ھا پا ت ھا بین ماہ سے اسے دپک ھتے کو آ ک ھیں برس گٸ ت ھیں۔‬

‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬


‫چلدی سے فون پ ند ک نا ۔ اور آ یں زور سے پ ند کر یں۔‬

‫*********‬

‫” میسم شن پار نہ پال اپک ک ھنلوں گا اور ادھر آ چاپا طی نعت کخھ ت ھنک پہیں لگ رہی “‬

‫فواد تے میسم کے کان کے قرپب ہوتے ہوۓ کہا ۔ اور پلے کو زمین بر مارا آواز ت ھی ت ھکی‬
‫سی ت ھی ۔ وہ لوگ الہور س نڈتم میں اسالم آپاد یوپاٸپ نڈ کے دو شو چالیس پک کے دتے‬
‫گتے چدف کے چالف پلے پازی کر رہے تھے ۔ ات ھی نہ بیسرا ہی اٶور ت ھا حب فواد تے‬
‫اس کی سروعات میں ہی اس سے اپ تی طی نعت پاساز ہوتے کی پات کی ۔ میسم تے‬
‫برنشاتی سے فواد کے ابرے جہرے کی طرف دپک ھا ۔‬
‫” کوٸ پات پہیں فواد ت ھاٸ آپ اپک سکور کے لتے ت ھی نکو گی ند میں ک ھنلنا ہوں ت ھر زپادہ‬
‫ل نکن ات ھی پارتیر سپ پا یوتے ہماری “‬

‫میسم تے نشلی آمیز اپداز میں فواد کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا‬


‫ہ‬
‫” ممم چلدی ت ھاگ آپا “‬

‫فواد تے ت ھر سے پاد دھاتی کرواٸ میسم تے مشکرا کر نشلی آمیز نظروں سے دپک ھا ۔‬

‫” اوکے “‬

‫میسم تے مشکرا کر ہاتھ کا اسارہ دپا اور پچ کی مجالف سمت کی طرف گ نا ۔ فواد پلے پازی‬
‫کے لتے وکٹ کے آگے چا کر ک ھڑا ہوا ۔‬

‫” فواد وکٹ کے آگے چگہ سیٹ ھال ہوۓ الہور قلندر کو دو شو چالیس کے چدف کا سام نا “‬
‫ک‬
‫کمیییری کی گوپج میں ک ھجا ھچ ت ھرے س نڈتم کا شور ت ھا ۔ میسم کو اب فواد کی طی نعت کی قکر‬
‫ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” قرپڈ گی ند پازی کے لتے پ نار “‬

‫کمیییری کی پازگشت بر میسم تے ت ھوڑا سا پیخ ھے ہو کر کمر بر ہاتھ رک ھا اور گی ند پاز بر نظریں‬
‫چماٸیں ۔‬
‫پ ٹوزی لی نڈ کا کھالڑی قرپڈ گی ند کو ہاتھ میں ت ھامے اپتی چگہ سیٹ ھال خکا ت ھا قرپڈ پہت اچ ھا‬
‫سییر گی ند پاز ت ھا ۔ قرپڈ تے پازو کو پیخھے لے چا کر گ ھماپا اور گی ند اڑتی ہوٸ فواد کی طرف‬
‫بڑھی ۔ فواد تے پال گ ھماپا میسم تے کمر بر سے ہاتھ ہ ناپا اور ت ھا گتے کے لتے چود کو پ نار ک نا ۔‬

‫” اور نہ فواد کے پلے سے گی ند پکراتی م ندان میں آصف گی ند کے پیخ ھے ت ھا گتے ہوۓ “‬

‫فواد تے پازو کو کم لجک دے کر گی ند کو قرپب ہی ت ھی نکا۔ اب اسالم آپاد پٹم کا ف نلڈر گی ند‬
‫ً‬
‫کے پیخ ھے ت ھاگ رہا ت ھا ۔ فواد تے میسم کی طرف دپک ھا اور میسم تے فورا فواد کی طرف دوڑ لگاٸ‬
‫۔ گی ند تیزی سے م ندان بر لڑھکتی ہوٸ چا رہی ت ھی اور رفبہ رفبہ رگڑ سے اس کی رف نار کم ہو‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” اوہ نہ علط ک نا میسم تے میسم کو سکور کے لتے وکٹ کی طرف پہیں ت ھاگ نا چا ہتے “‬

‫کمی ٹ یییر کی آواز کایوں میں بڑ رہی ت ھی ل نکن چ نال صرف فواد کی طی نعت کا ت ھا ۔ وہ اپتی‬
‫یوری فوت لگا کر ت ھاگ کر اب پچ کے درم نان میں پہیچ خکا ت ھا ل نکن نہ ک نا سا متے فواد تے‬
‫ت ھر سے پیخ ھے کی طرف دوڑ لگا دی ۔اور وکٹ کے پاس وانس پہیچ کر اب ہاتھ کے اسارے‬
‫سے وہ میسم کو پیخ ھے چاتے کے لتے کہہ رہا ت ھا ۔‬

‫” اور نہ ک نا فواد روک رہے ہیں میسم کو اور پیخ ھے چاتے کا کہہ رہے “‬
‫کمی ٹ یییر کی الخھی سی آواز ات ھری سب لوگوں کا شور زپادہ ہو گ نا ت ھا۔ میسم کو اپک ملچے کے‬
‫لتے سمخھ پہیں آپا ک نا کرے بر فواد وانس چا خکا ت ھا اب اس کو ت ھی پیخ ھے کی طرف ہی دوڑ‬
‫لگاتی ت ھی ۔‬

‫” آصف کے ہاتھ میں گی ند آ چکی ہے “‬

‫ف نلڈر گی ند کو ہاتھ میں ت ھامے تیزی سے مڑا ۔ میسم تے اپتی یوری چان لگاٸ ت ھا گتے میں‬
‫اس کا جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔ دماغ سل ہو گ نا ت ھا اب کخھ ت ھی سمخھ پہیں آ رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم وانس ت ھا گتے ہوۓ اور آصف تے وکٹ کا نشانہ لگاپا “‬

‫کمیییری اور لوگوں کی آوازٶں کا شور میسم کے کایوں کے بردوں سے پکرا رہا ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫آصف تے فورا گی ند کو وک ٹوں کی طرف ت ھی نکا ۔ میسم تے وکٹ سے ت ھوڑی دوری بر ہی پازو‬
‫کو لم نا ک نا اور چ ھالپگ لگاتے کی سکل میں زمین بر گھش ٹی نا ہوا آگے آپا ۔ پک کی آواز سے‬
‫گی ند وک ٹوں سے پکراٸ اور اس کے اوبر بڑی ولز اڑتے ہوۓ دور چا گرے ۔‬

‫” او۔و۔و۔۔و۔و۔وور نہ “‬

‫کمی ٹ یییر کی اقسردہ آواز کے ساتھ یورے س نڈتم میں الہور کی غوام کی مانمی آہ اپک ساتھ‬
‫گوپچی اب سب کی نظریں اپک ساتھ ام ناٸر کی طرف ات ھیں ۔ جس تے بر شوچ اپداز‬
‫میں دویوں ہات ھوں سے ہوا میں چکور نشان پ ناپا ۔ کخھ لوگوں تے سروں بر ہاتھ رکھ لتے تھے‬
‫کخھ پاجن چ ناتے لگے تھے اور کخھ الخ ھے سے بیٹ ھے تھے ۔‬

‫” اور نہ ام ناٸر تے ف نضلہ ت ھرڈ ام ناٸر کے سیرد ک نا “‬

‫کمیییری گوپچی اور میسم کے ساتھ ساتھ سب کے دل دھڑ کتے لگے ۔ میسم تے برنشاتی سے‬
‫نظریں ت ھرڈ ام ناٸر سکرین بر چماٸیں ۔‬

‫” علی آپکو ک نا لگ نا ہے پال الٸن کو چ ھو گ نا ت ھا “‬

‫کمی ٹ یییر تے ا تپے سات ھی کو مجاطب ک نا ۔‬

‫” ارسالن کخھ کہا پہیں چا سک نا ات ھی آصف تے پہت ساپدار طر نقے سے وک ٹوں کا نشانہ لگا‬
‫ڈاال “‬

‫علی کی ت ھی الخھی سی آواز ات ھری ۔ میسم تے سا متے ک ھڑے فواد بر اپک نظر ت ھی پا ڈالی بر‬
‫دماغ کی نسیں ت ھو لتے لگی ت ھیں۔‬

‫” اور ت ھرڈ ام ناٸر غور کرتے ہوۓ “‬

‫کمیییری کی پازگشت گوپچی یورڈ سکرین بر پار پار وک ٹوں سے پکراتی گی ند اور پلے کی یوزنشن کو‬
‫دک ھاپا چا رہا ت ھا ۔‬
‫” پال ہوا میں مجسوس ہو رہا ہے ارسالن الہور قلندر کو اپک پہت بڑا نقضان “‬

‫علی کی اقسوس سے ت ھری آواز گوپچی لوگوں تے روتے خیسی سکلیں پ ناٸیں ۔ت ھرڈ ام ناٸر‬
‫تے آٶٹ کا لقظ سکرین بر دک ھاپا۔ اور میسم تے زور سے پلے کو ہوا میں چالپا ۔‬

‫” اور نہ اٶٹ “‬

‫کمیییری کی آواز گوپچی ۔ چ ند لوگوں کا شور گوپجا چو چوش ہو رہے تھے اسالم آپاد کی پٹم کے‬
‫لوگ اپک دوسرے کے گلے لگ رہے تھے ہاتھ بر ہاتھ مار رہے تھے میسم مراد آٶٹ ہو خکا‬
‫ت ھا ۔‬

‫” مشٹم مراد دس گی ند بر چوبیس سکور پ ناتے کے نعد رن اٶٹ “‬

‫کمیییری گوپج رہی ت ھی سارے لوگ اقسردہ صوریوں سے بیٹ ھے ہوۓ تھے ۔ فواد ت ھاگ نا ہوا‬
‫میسم کے پاس آپا ۔‬

‫” مشٹم شوری پار ت ھاگا پہیں گ نا “‬

‫فواد تے میسم کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ کر اقسردہ سی آواز میں کہا میسم تے چ ھکی پلکیں اوبر‬
‫پ‬
‫ات ھاٸیں آ ک ھیں سرخ ہو رہی ت ھیں ۔ فواد کی نظروں میں نظریں گاڑیں میسم کی نظروں میں‬
‫کخھ انشا ت ھا کہ فواد چجل سا ہو کر نظریں چرا گ نا ۔‬
‫” سکور ہو سک نا ت ھا فواد ت ھاٸ ہم سیر ل نگ چ یت سکتے تھے “‬

‫س ناٹ جہرے کے ساتھ مدھم سی آواز میں کہہ کر وہ مڑا اور ت ھر سر چ ھکا کر پ ٹولین کی‬
‫طرف بڑھ گ نا ۔‬

‫” میسم مراد مایوسی سے پ ٹولین کی طرف لو تپے ہوۓ “‬

‫کمی ٹ یییر کی پازگشت سے دل عج یب سا تیزار سا ہوا پلے کو دیوں ہات ھوں میں پکڑ کر ہوا میں‬
‫گ ھما ڈاال ۔‬

‫” علی نہ الہور قلندر کو پہت بڑا نقضان ہوا ان کا پہیرین پلے پاز سٹمی قاٸپل میں پہیں‬
‫ک ھنل سکا “‬

‫ارسالن کی اقسوس ت ھری آواز گوپچی ۔ ابراہ ٹم پلے کو پکڑے داٸیں پاٸیں پازو چال پا ہوا‬
‫نسسٹوں کے درم ناتی میں موچود ز تپے کو ابر رہا ت ھا ۔‬

‫” میرے چ نال سے اب فواد اور ابراہ ٹم کو پارتیر سپ کو الپگ السی نگ پ ناپا چا ہتے ک ٹوپکہ‬
‫میسم کے نعد اب اپ نا پارگٹ مشکل ہے ان کے لتے “‬
‫علی تے ارسالن کو مجاطب ک نا ۔ میسم ت ھاری ت ھاری قدم ات ھا رہا ت ھا ہر سخص چاپ نا ت ھا آٶٹ‬
‫ہوتے میں اس کی کوٸ علطی پہیں ت ھی ل نکن ت ھر ت ھی وہ چود کو ہی فصور وار سمخھ رہا ت ھا ۔‬

‫” ہاں پلے پاز کم ہیں اور میسم دس بر ت ھاری ت ھا“‬

‫ارسالن تے اپتی راۓ کا اظہار ک نا۔ میسم چلدی سے خییجنگ روم کی طرف چا رہا ت ھا ۔ اور‬
‫ت ھر الہور قلندر برے طر نقے سے سکشت ک ھا کر سٹمی قاٸپل سے پاہر ہوٸ ۔‬

‫***********‬

‫” چاۓ “‬

‫روسان تے چاۓ کے دو کپ اد پبہ کے سا متے میز بر ر کھے ۔ اد پبہ چو گردن بر ہاتھ ر کھے‬
‫اسے ہلکا ہلکا دپا رہی ت ھی مشکراتی ہوٸ س ندھی ہوٸ ۔ وہ ہاسی نل سے کخھ دوری بر ہی موچود‬
‫اپک کے انف سی میں بیٹ ھے تھے ۔‬

‫” ت ھنک ٹو “‬

‫اد پبہ تے چاۓ کے کپ کو ہات ھوں میں ت ھاما روسان اب اس کے پلکل سا متے کرسی کو‬
‫پ‬
‫پیخ ھے کرپا ہوا براچمان ہوا ۔ وہ ات ھی ہاسی نل ہیچی ہی ت ھی حب کخھ دبر نعد روسان آپا اس کی‬
‫سفٹ چٹم ہوٸ ت ھی اور چاۓ بیتے کی آقر اد پبہ کو کی جسے وہ رد پہیں کر سکی ک ٹوپکہ ات ھی‬
‫ڈاکیر نمرہ آٸ پہیں ت ھیں جن کے ساتھ اس کی ڈیوتی ت ھی آج آبرنشن میں ۔‬

‫” یو تم ک ٹوں پہیں گٸ اس دفعہ حیر یور “‬

‫روسان تے چاۓ کا سپ لے کر نظریں ات ھا کر سا متے اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ ہلکے سے‬


‫سیز رپگ کے چوڑے میں اس کی سف ند رپگت دمک رہی ت ھی م نک سے پلکل تے پ ناز سادہ‬
‫سا جہرہ اپ نا بر کسش ت ھا کہ س ندھا دل میں ابر رہا ت ھا ۔‬

‫ماہ رخ وپک اپ نڈ بر حیر یور گٸ ت ھی ل نکن اد پبہ پہیں گٸ ت ھی۔ اور اسے یوں اک نلے ال کر‬
‫روسان کو چوسگوار سا اجشاس ہو رہا ت ھا ک ٹوپکہ اس سے پہلے ماہ رخ کے ہوتے ہوۓ اسے‬
‫نہ موفع کٹھی میسر پہیں آ پا ۔‬

‫” مخ ھے ڈاکیر نمرہ تے روکا ہے “‬

‫اد پبہ تے چاۓ کے کپ کو یپچے ک نا اور مشکراتے ہوۓ معتی حیز اپداز میں نظریں‬
‫ات ھاٸیں ک ٹوپکہ ڈاکیر نمرہ کے پارے میں سب چا تپے تھے وہ کسی کو ت ھی کٹھی ت ھی کوٸ‬
‫پاسک دےد پتی ت ھیں اور ہاٶس چابییز کی یو زپادہ درگت بیتی ت ھی ان کے ہات ھوں‬

‫” اوہ آٸ سی “‬
‫روسان تے ہلکا سا فہقہ لگاپا۔ اور گہری نظروں سے دپک ھتے ہوۓ ت ھر سے چاۓ کا سپ ل نا‬
‫۔‬

‫” اور آپ ؟ “‬

‫اد پبہ تے شوالبہ اپداز میں دپک ھا ۔ روسان کے جہرے بر موچود مشکراہٹ اپک دم سے‬
‫عاٸب ہوٸ ۔ روسان تے کوٸ چواب پہیں دپا ۔‬

‫” میرا مطلب آپ ک ٹوں پہیں گتے “‬

‫اد پبہ تے اس کے حپ ر ہتے بر ا تپے شوال کی واضجات دی ۔‬

‫” میں کہاں چاٶں “‬

‫ل ٹوں بر ت ھنکی سی مشکراہٹ سجا کر روسان تے اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” مطلب ؟ “‬
‫مخ‬ ‫س‬
‫ت‬
‫اد پبہ تے پا ھی سے ھ ٹویں اخکاٸیں ۔‬

‫” مما ہی ت ھی نس میری واچد فٹم نلی ممیر وہ پہیں رہیں اب یو ان کے نعد “‬


‫ت‬
‫روسان تے لب ھییجتے ہوۓ فقرے کو ادھورا چ ھوڑا ۔ اد پبہ کا جہرہ ت ھی اپک دم سے سیجندہ‬
‫ہوا ۔ اپک ملچے کو چاموسی ہوٸ‬
‫” یو پاپا ؟ “‬
‫چ‬
‫اد پبہ تے ھجکتے ہوۓ اگال شوال داعا ۔ روسان کے جہرے بر اپک دم سے بژمردگی سی چ ھا‬
‫گٸ جسے اد پبہ تے واضح طور بر مجسوس ک نا ۔‬

‫” اٸ اٸ اتم شوری “‬

‫اد پبہ تے سرم ندہ سے لہچے میں گڑ بڑا کر کہا ۔ روسان کی ک نف یت عج یب سی ہو گٸ‬
‫ت ھی اس کے والد کے یوچ ھتے بر اد پبہ برنشان سی ہوٸ ۔‬

‫” انس اوکے “‬

‫گ ھتی سی آواز میں کہہ کر روسان تے گال صاف ک نا ۔ اور ت ھر چاۓ بر نظر چماٸ‬

‫” اٸ اتم بروکن چاٸلڈ “‬

‫روسان کی دکھ ت ھری آواز بر اد پبہ تے چوپک کر چ ھکا ہوا سر اوبر ات ھاپا ۔ اس کے جہرے بر‬
‫کرب ت ھا‬

‫” میں پہت چ ھوپا ت ھا حب میرے تیربیس میں علیجدگی ہوٸ میری مدر ڈاکیر ت ھیں قادر ت ھی‬
‫پہت بڑے ہارٹ س ٹیشلشٹ ہیں “‬
‫روسان تے زبردستی کی ت ھنکی سی مشکراہٹ جہرے بر سجا کر اد پبہ کی طرف دپک ھا چو اب‬
‫ب‬
‫دک ھی سی یٹھی ت ھی ۔‬

‫” یو قادر سے ملتے ہو“‬

‫اد پبہ تے برم سے لہچے میں یوچ ھا روسان آج پہلی دفعہ اسے ا پتے پارے میں پ نا رہا ت ھا ۔ اور‬
‫وہ شن کر اس کے دکھ کو مجسوس کر سکتی ت ھی یو پہی وجہ ت ھی اپتی ماں کے گزر چاتے‬
‫کے نعد وہ اس بری برح یوپا ت ھا ک ٹوپکہ وہ سنگل تیرپٹ چاٸلڈ ت ھا ۔ اد پبہ کے ذہن تے‬
‫کڑی سے کڑی مالٸ ۔‬

‫” پہیں مما تے کٹھی ملتے ہی پہیں دپا ان سے “‬

‫ت ھنکی سی مشکراہٹ اور اداس آپک ھوں میں پہت کخھ ادھورا سا ت ھا ۔ جس کو وہ مجسوس کر‬
‫سکتی ت ھی ا چھے سے پاپ کے پ نا خی نا کی نا کٹ ھن ہے نہ وہ ت ھی چاپتی ت ھی ۔‬

‫” اور اب “‬
‫چ‬
‫اد پبہ تے ھجکتے ہوۓ ت ھر سے شوال کر ڈاال ۔‬

‫” اب وہ پہاں پاکش نان میں پہیں ہوتے پاہر ہیں ان کی فٹم نلی ہے وہ چوش ہیں اپتی زپدگی‬
‫میں “‬
‫روسان تے گہری سانس چارج کرتے ہوۓ پیخھے ہو کر کرسی کی نشت سے سر نکاپا ۔‬

‫” اور ڈاکیر عاپد میرا مطلب ہے نم ھارے ماموں کی فٹم نلی میں کون کون ہے “‬

‫” ماموں کی اپک بیتی ہے پاہر ہے سادی کے نعد اب مماتی اور ماموں اور میں “‬

‫روسان تے مشکراتے ہوۓ چاۓ کا سپ ل نا۔ اد پبہ تے اپ نات میں سر ہالپا۔‬

‫” میری مماتی سے ت ھی مل چکی ہو تم “‬

‫روسان تے سرارتی سے اپداز میں مشکراہٹ دپاٸ ۔ چاۓ کا سپ لیتے ہوۓ کن اک ھ ٹوں‬
‫سے اد پبہ کی طرف دپک ھا اد پبہ تے حیرت سے ذہن بر زور د تپے خیسے اپداز سے آپکھوں کو‬
‫سکوڑا ۔‬

‫” ہیں کب کہاں ؟“‬

‫حیراپگی سے ذہن بر زور د تپے ہوۓ شوال ک نا ۔ روسان اس کی حیرت بر تے اخی نار مشکرا‬
‫دپا ۔‬

‫” ڈاکیر نمرہ میری مماتی ہیں “‬


‫روسان تے مشکراتے ہوۓ سربر سے اپداز میں کہا ۔ اور دلجشتی سے اد پبہ کے ردعمل کو‬
‫دپک ھا ۔ چو وافعی میں حیرت میں ڈوب گٸ ت ھی ۔ ڈاکیر عاپد اور ڈاکیر نمرہ ہزبی نڈ واٸف‬
‫ہیں‬

‫” یو وتے۔ے۔ے۔ے “‬

‫اد پبہ کا مبہ حیرت سے کھال ۔ جس بر روسان فہقہ لگا گ نا۔‬

‫” نس میری مماتی ہیں وہ “‬

‫چاۓ کے کپ کو اپک طرف رکھ کر روسان تے اس کی چالت سے مچزوز ہوتے ہوۓ‬


‫سیتے بر ہاتھ پاپدھے ۔‬

‫” دویوں کی برس نالتی کیتی مجنلف ہے میرا مطلب ڈاکیر عاپد ا تپے سافٹ اور وہ “‬

‫اد پبہ ات ھی ت ھی حیران سی ت ھی ۔ اور روسان مشلشل اس کی حیراپگی بر ہیس رہا ت ھا۔‬

‫” وہ انسی صرف ہاسی نل میں ہیں گ ھر میں پہت اچ ھی یوالٸٹ ل نڈی ہیں کٹھی گ ھر چلنا‬
‫تم اور ماہ رخ “‬

‫روسان تے مشکراتے ہو ۓ کہا‬

‫” ارے پہیں ڈر لگ نا ہے “‬
‫اد پبہ تے چوف سے نفی میں سر ہالپا ۔ اور ت ھر اپک دم سے ک ھڑی ہوٸ ۔‬

‫”اور پاد آپا تم سے پایوں میں پ نا ہی پہیں چال وفت کا ڈاکیر نمرہ چان نکال دیں گی میری “‬

‫عجلت میں اپ نا پ نگ ک ندھے بر ڈال کر روسان کو چلدی کرتے کا اسارہ ک نا ۔ چو مشکرا پا‬
‫ہوا اب ساتھ چل بڑا ت ھا ۔‬

‫************‬

‫” ک نا پدنمیزی ہے نہ آپ پات کو بڑھا رہے ہیں “‬

‫ار پبہ تے سابزہ اور غفت کو پیخ ھے ک نا اور آگے ہوتے ہوۓ سا متے ک ھڑے لڑکے سے پ نک‬
‫کر کہا چو اب پدنمیزی کی چدیں ع ٹور کرپا چا رہا ت ھا ۔‬
‫مخ‬ ‫س‬
‫” مسٸلہ یو آپکی دوست کے ساتھ کے ہے نہ چود کو ھتی ک نا ہے “‬

‫لڑکے تے داپت بیشتے ہوۓ سرخ جہرہ سابزہ کی طرف موڑا ۔ چو پہلے سے ہی سانس‬
‫ت ھوالۓ ک ھڑی ت ھی ما تھے بر سکن تھے اور صورت روہانسی ہو رہی ت ھی جس بر بزل نل کا‬
‫اجشاس صاف واضح ت ھا ۔‬

‫وہ لوگ برزبی ٹیشن کے نعد ات ھی ھال میں سے نکلے ہی تھے حب سابزہ تے اس لڑکے کو‬
‫روک ل نا ت ھا چدپد پامی نہ لڑکا ان کی کالس کا سب سے پدنمیز اور اک ھڑ لڑکا ت ھا ۔ ان کے پہلے‬
‫سمسیر کی قاٸپل بربزپ ٹیشن ت ھی یوری کالس کو نہ پات معلوم ت ھی کہ سابزہ کو سییج کا‬
‫سام نا کرپا اپ نہاٸ کٹ ھن لگ نا ہے ۔ اور سابزہ تے سب سے درچواست ت ھی کی ت ھی کہ حب‬
‫وہ سییج بر چاۓ یو سب کالس ف نلو اس کا چوصلہ بڑھاٸیں ۔ل نکن نہ لڑکا اور اس کا‬
‫گروپ چاص طور بر سابزہ کو برنشان کرتے کے لتے اپک عدد انشا س ناہ جسمہ لے کر آپا ت ھا‬
‫جس میں اپک طرف سیشہ ت ھا اور اپک طرف پہیں ت ھا خیسے ہی سابزہ سییج بر گٸ اور یول نا‬
‫سروع ک نا یو چدپد تے وہ جسمہ پہن ل نا اب اس کے دوست چو کہ اس کے ارد گرد بیٹ ھے‬
‫تھے وہ ت ھی اس کا ت ھریور ساتھ دے رہے تھے سابزہ کی نظر اس بر بڑی یو معمول کے‬
‫مطایق اس کے ذہن اس کی زپان کا ساتھ چ ھوڑتے لگا ت ھر اس لڑکے تے پدنمیزی کی چد‬
‫پہاں پک ہی مجدود پہیں رک ھی پلکہ ا لتے س ندھے شوال کرتے سروع کر دتے ۔ اور وہ‬
‫جس پات سے ڈر رہی ت ھی وہی ہوا اس کی قاٸپل بربزپ ٹیشن میں وہ اچ ھی کارکردگی پہیں دک ھا‬
‫سکی ۔اور اب حب پاہر نکلتے ہی سابزہ تے اسے روک کر اس کی اس پدنمیزی کی پاز ُبرس‬
‫کی یو وہ ہٹ ھے سے ہی اک ھڑتے لگا ۔ سابزہ کے ساتھ ک ھڑی ار پبہ تے حب اسے روہانسی‬
‫صورت پ نا کر ہارتے دپک ھا یو چود آگے ہوٸ ۔‬
‫” آپ برزبی ٹیشن کے دوران اس طرح کی چرک ٹیں کریں گے ار رپل ٹوپٹ کونسخن کریں گے‬
‫مزاق اڑاٸیں گے یو س ٹیں گے ت ھی اپک کالس ف نلو ہوتے کے پاطے آپکو سٹورٹ کرپا‬
‫چا ہتے کہ “‬

‫ار پبہ تے داپت بیس کر سجتی سے کہا۔ جس بر وہ اب سابزہ سے رخ موڑ کر ار پبہ کی طرف‬
‫س ندھا ہوا اس کے جہرے بر موچود کمی نگی دپکھ کر ار پبہ کے الفاظ درم نان ہی دم یوڑتے لگے‬
‫۔‬

‫” میری مرضی میرا جہرہ ت ھا میں چاہے یوپا جسمہ پہ ٹوں پا کخھ ت ھی کروں آپ کو ک نا‬
‫مسٸلہ ہے “‬

‫وہ اب ار پبہ کے ساتھ ت ھی اسی پدنمیزی سے بیش آ رہا ت ھا جس سے وہ کخھ دبر پہلے سابزہ‬
‫سے آ رہا ت ھا۔ چدپد کی اکڑ کی اپک وجہ ان کے گروپ میں کسی لڑکے کا نہ ہوپا ت ھی ت ھا ۔‬
‫یوری کالس میں واچد ان کا گروپ ت ھا جس میں کوٸ لڑکا ممیر پہیں ت ھا غفت سرغی بردہ‬
‫کرتی ت ھی سابزہ و نسے ہی ت ھوڑی دیو سی گاٶں کی لڑکی ت ھی سابزہ تے گ ھیرا کر ساتھ ک ھڑی‬
‫غفت کی طرف دپک ھا ت ھر ار پبہ کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا۔ اپداز انشا ت ھا خیسے کہہ رہی ہو دفعہ‬
‫کرو ک نا اس کے مبہ لگ نا ۔‬
‫” آپ خیسی چ ھوتی ذہی یت کے لوگ ہوتے ہیں چو چود یو کسی قاپل ہوتے پہیں آ پا چا پا‬
‫چاک پہیں ل نکن کسی اور کو ت ھی اس مفام بر پہیں دپکھ سکتے “‬

‫ار پبہ تے سابزہ کے ہاتھ کو ک ندھے بر سے ا پار کر غصے سے آگے ہوتے ہوۓ کہا ۔ جس‬
‫بر چدپد کے ما تھے بر سکن کی لکیریں اور بڑھ گٸ۔ وہ پٹھر کے پاک ت ھال گ نا ۔‬

‫” زپان سیٹ ھال کر کس کو یول رہی ہیں آپ چ ھوتی ذہی یت کا “‬


‫ً‬
‫چدپد اپک دم سے آگے بڑھا پاس ک ھڑے لڑکوں تے فورا اسے ک ندھے سے کڑ کر روکا ۔‬
‫پ‬
‫ار پبہ اس کی اس پدنمیزی بر س ٹی نا گٸ ۔ ساری پہادری اپک پل میں ہی ہوا ہوٸ ۔ اب‬
‫آگے یو کوٸ پات ت ھی سخ ھاٸ پہیں دے رہی ت ھی ک ٹوپکہ کالس کے پہت سے لوگ اب‬
‫سابزہ کو ہی کہتے لگے تھے کہ مزاق ہی یو کر رہا ت ھا اپ نا سرنس ک ٹوں ہو رہی ہیں نہ لڑک ناں‬
‫۔‬

‫” ک نا ہو رہا ہے نہ “‬

‫غفب سے آتی آواز بر سب مڑے تھے فہد ا تپے چند ہم چماغت کے ساتھ ک ھڑا سرٹ کے‬
‫پازو اوبر چڑھا رہا ت ھا سا متے ک ھڑے چدپد کو چوپخوار نظروں سے گ ھور ا ۔ سییرز کو دپکھ کر چدپد‬
‫ت‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ً‬
‫کے ساتھ ک ھڑے کخھ لڑکے یو فورا ھ ک تے ھے۔ قزکس ڈ پنار م یٹ کا نہ یج و نسے ھی‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ش‬
‫یوری یوپ ٹورستی میں مشہور ت ھا ۔ فہد یو اب ار پبہ کو دپک ھتے کے لتے کٹمسیری ڈ پنارنم یٹ آ پا ت ھا‬
‫۔‬

‫” ہاں ک نا مسٸلہ ہے “‬

‫چدپد تے بڑے اپداز سے ا تپے دویوں پازو کو چ ھنک کر ساتھ ک ھڑے لڑکوں کا ساتھ‬
‫چ ھڑواپا ۔ ار پبہ تے حیراپگی سے فہد کی چاپب دپک ھا چو آج کخھ مجنلف ہی اپداز لتے ہوۓ‬
‫ت ھا۔ فہد کا اسی وفت پہیجنا ار پبہ کو سکون دے گنا ۔ انشا لگا خیسے کوٸ پہت ہی اپ نا آ گ نا‬
‫ہو۔‬

‫” تم دویوں چلو پہاں سے “‬

‫فہد تے ار پبہ کی طرف رخ ک نا اور ہاتھ کی انگل ٹوں کو ہلکی سی چ ٹیش د تپے ہوۓ دویوں کو‬
‫وہاں سے چاتے کے لتے کہا ۔ اس کا نہ اپ ناٸپت ت ھرا اپداز عج یب طرح سے دل کو ت ھاپا‬
‫وہ الخھ سی گٸ ۔ الخھی الخھی سی پیخ ھے ہوٸ۔‬

‫” ت ھیڑ مارا ہے اس لڑکی تے مخ ھے “‬

‫چدپد تے پاک ت ھال کر سابزہ کی طرف دپکھ کر ڈھ ناٸ سے چ ھوٹ یوال۔ فہد کے ساتھ‬
‫ک ھڑے مضٹوط لڑکے ت ھی قدم قدم اب چدپد کی طرف بڑھ رہے تھے ۔‬
‫” ت ھاٸ چ ھوٹ یول رہا نہ مہ۔۔میں تے انشا کخھ ت ھی پہیں ک نا “‬

‫سابزہ تے گڑبڑا کر اپتی صفاٸ دی جس بر فہد کے ساتھ ک ھڑے اس کے دوست تے‬


‫ہاں میں سر ہالتے ہوۓ سیتے بر اس اپداز سے ہاتھ رک ھا اور ہاتھ کے اسارے سے بی ٹوں‬
‫لڑک ٹوں کو چاتے کے لتے کہا ۔ خیسے کہہ رہا ہو ہم سب سیٹ ھال لیں گے تم لوگ چاٶ‬
‫پہاں سے ۔ سابزہ تے ار پبہ کا ہاتھ پکڑ ا اور ت ھر بی ٹوں تیز تیز قدم ات ھابیں آگے بڑھیں ۔‬

‫” پہلے اپتی چرکت پ نا “‬


‫پ‬
‫ار پبہ اور سابزہ کے چاتے کی دبر ت ھی فہد تے آ ک ھیں نکا لتے ہوۓ چدپد کی طرف دپک ھا۔‬
‫سییرز کے پ ٹور دپکھ کر چدپد کے ساتھ ین کر ک ھڑے لڑکے اسے چ ھوڑ کر پیخ ھے ہوتے لگے‬
‫ب‬
‫۔وہ دویوں ات ھی آ کر یوپ ٹورستی کے الن میں یٹھی ہی ت ھیں حب شوخی گال اور سرخ آپکھ‬
‫لتے چدپد ان کے پاس آپا ۔‬

‫” س ٹیں “‬

‫گ ھتی سی آواز بر دویوں تے گردن ات ھا کر سا متے ک ھڑے چدپد کی طرف دپک ھا۔ جس کے‬
‫جہرے بر ت ھوڑی دبر پہلے والی کوٸ اکڑ موچود پہیں ت ھی ۔‬

‫” آٸ اتم شوری دوپارہ کٹھی انشا کخھ ت ھی پہیں ہو گا “‬


‫چدپد تے سابزہ بر اپک نظر ڈالی اور ت ھر نظر چ ھکا لی ۔ سابزہ تے انس اوکے کے اپداز میں‬
‫نس گردن کو چٹیش د تپے بر ہی اک نفا ک نا ۔ چدپد چاموسی سے پل نا۔ سابزہ تے کخھ دور‬
‫ک ھڑے فہد کی طرف نشکر آمیز نظروں سے دپک ھا اور ت ھر حیرت سے مبہ ک ھولے ار پبہ کی طرف‬
‫رخ ک نا۔‬

‫” ارے واہ نم ھارے ہیرو تے یو لگ نا ہے پجا ڈالی ان کی “‬

‫سابزہ تے آپکھ کے پ ند کرتے ہوۓ سرارت سے ار پبہ کو چ ھیڑا۔ ار پبہ تے س ٹی نا کر ارد گرد‬
‫دپک ھا م نادہ اس کے یوں فہد کو اسکا ہیرو کہتے والی پات کسی کے کایوں میں نہ بڑ گٸ ہو‬
‫۔‬

‫” پکواس پ ند میرا کوٸ ہیرو پہیں ہے وہ “‬

‫ار پبہ تے مبہ ت ھال کر گ ھور کر دپک ھا جس بر وہ اور غفت فہقہ لگا گٸیں چ نکہ وہ اب‬
‫ا تپے دوسٹوں کے ساتھ اپک طرف بیٹ ھتے فہد کی طرف دپکھ رہی ت ھی۔‬

‫**********‬
‫” یو چو پہیں ک ھنل رہا اپ نا اچ ھا اسے نکال دو آسیرپل نا کے ساتھ سیربز ک ھنلتے چا رہے ہیں ہم‬
‫کوٸ معمولی پات یو پہیں ہے نف پٹم ہے وہ ہمیں ا تپے بیشٹ لے کر چاتے ہوں گے‬
‫“‬

‫عادل غزبز تے میز بر کہی ٹوں کے پل پازو رکھ کر ویوق سے سا متے بیٹ ھے فومی پٹم کے‬
‫کی نان یوفیر عامر کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” سر نہ اپک لشٹ پ نار کی ہے میں تے کخھ کھالڑیوں کی چو گزسبہ دو سال سے کوٸ‬


‫کارکردگی پہیں دک ھا رہے ہیں “‬

‫جہابز پب تے قراز چاوپد کے ہاتھ سے پکڑ کر قاٸل عادل کی طرف بڑھاٸ ۔‬

‫آسیرپلنا کے ساتھ سربز میچ سے پہلے کرکٹ یورڈ کے حیرمین عادل غزبز تے اپک م ٹی نگ‬
‫طلب کی ت ھی جس کا بی نل اس وفت حیر مین آقس کے میز کے گرد رک ھی گٸ نسسٹوں‬
‫بر براچمان ت ھا عادل غزبز مشٹم مراد کو آسیرپل نا کی سربز کے لتے رپکم نڈ کر رہا ت ھا ۔‬

‫” یو ت ھنک ہے نہ اس لشٹ میں موچود چو پ ٹیس مین پہلے آسیرپلنا کی سربز کے لتے‬
‫سلنکٹ ت ھا اسے نکال کر میسم مراد کا پام ڈال دو “‬
‫عادل غزبز تے آپک ھوں بر پکے جسمے کو ت ھوڑا یپچے کرتے ہوۓ ۔ لشٹ بر نظریں چماٸیں‬
‫اور ت ھر گہری سانس لے کر اپ نا ف نضلہ س ناپا ۔‬

‫” اوکے سر سازل کو نکال د تپے ہیں ت ھر اس سربز کے لتے پخ ھلے دو سال سے کوٸ‬
‫کارکردگی پہیں ہے اس کی ۔ “‬

‫قراز تے سر ہالتے ہوۓ کہا جس بر یوفیر تے پاٸپد کی اور ت ھریور طر نقے سے ساتھ دپا۔‬

‫” اور لییر پ نار کریں میسم مراد کے لتے اور آپ لوگوں میں سے کسی کو میری اس پ ندپلی بر‬
‫اغیراض ہو یو پات کریں “‬

‫عادل غزبز تے کن اک ھ ٹوں سے ا تپے سا متے بیٹ ھے بی نل بر نظر دوڑاٸ ۔ سب تے نفی میں‬
‫سر ہالپا ۔‬

‫” گڈ “‬

‫عادل غزبز تے مشکرا کر جہابز پب کی طرف دپک ھا ۔ سیر ل نگ کا قاٸپل اسالم آپاد یوپاٸپ نڈ‬
‫کوٸنہ سے چ یت گ نا ت ھا ۔ ل نکن میسم مراد الہور قلندر کی ہار کے پاوچود پہت سے دلوں بر‬
‫ً‬
‫چ ھا گ نا جن میں سے اپک عادل غزبز تھے ۔اسی لتے سیر ل نگ کے فورا نعد ک ھنلے چاتے‬
‫والے یورپام یٹ میں اپہوں تے میسم کو فومی پٹم میں سامل کرتے کا ف نضلہ کر ل نا ۔‬
‫********‬

‫” بڑا مشہور ہو گ نا ہے و نسے ک ھنل نا ت ھی یو اپ نا اچ ھا ہے“‬

‫ماہ رخ تے دی س ناٸل م نگزین بر تپے میسم کے بڑے سے یوسیر کو س ناٸسی نظروں سے‬
‫ب‬
‫دپک ھتے ہوۓ تے ساحبہ کہا اس کے پلکل برابر یٹھی اد پبہ چو پال چواز ا تپے موپاٸل سکرین‬
‫بر انگلناں چال رہی ت ھی تے ساحبہ م نگزین بر نظر دوڑا گٸ ۔‬

‫میسم سیز رپگ کے فومی کرکٹ یوپ نفارم میں مشکرا رہا ت ھا حب سے پاکش نان آسیرپل نا سربز‬
‫چ یت کر آ پا ت ھا میسم مراد یورے پاکش نان کا ہیرو ین گ نا ت ھا ۔ اور اب ت ھی پاکش نان کے اس‬
‫مشہور م نگزین میں اس کا اتیریو چ ھنا ت ھا جس کے ساتھ چ ناب کا پہت بڑا یوسیر ت ھا ۔‬

‫کی نا پدل گ نا ت ھا وہ جسم ت ھر گ نا ت ھا پازو کسرتی مضٹوط ہو گتے تھے جہرہ پک ھر گ نا ت ھا ۔ اد پبہ‬
‫تے اپک ت ھر یور نظر یوسیر بر ڈالی اور ت ھر تے برپ یب ہوتی دھڑک ٹوں بر قایو پاتے ہوۓ‬
‫نظریں چراٸیں ۔‬

‫” پہت سے دلوں کو روپد کر چاصل کی ہوٸ کام ناتی ہے “‬

‫مدھم سی آواز میں کہتی ہوٸ س ندھی ہوٸ ۔ چود بر پہت چد پک قایو پاپا وہ س نکھ چکی ت ھی ماہ‬
‫رخ تے اس کی تیزاری مجسوس کرتے ہی چلدی سے سرم ندہ سا ہوتے ہوۓ م نگزین کو‬
‫پ ند ک نا ۔ ت ھر کخھ پاد آتے بر اس کے ل ٹوں بر مشکراہٹ پک ھر گٸ سرارت سے اد پبہ کے‬
‫صنط کرتے جہرے کی طرف دپک ھا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم اچ ھا شن سام کا ک نا پلین ہے ت ھر “‬

‫ماہ رخ تے الماری کے پٹ کو ک ھول کر اد پبہ کی طرف بیٹھ موڑے کہا ۔ وہ چو اب پ ند‬


‫بڑے م نگزین کو گ ھور رہی ت ھی چوپک کر م ٹوجہ ہوٸ ۔‬

‫” میرا و نسے کوٸ موڈ پہیں “‬

‫اد پبہ تے پخوت سے پاک چڑھاٸ ۔ اور پازو کو اوبر کرتی ہوٸ حت ل یٹ کر چ ھت کو دپک ھا ۔‬

‫” موڈ کو میں ت ھنک کر لوں گی آرام سے اور نہ ڈرنس پہ ٹو گی تم “‬

‫ماہ رخ الماری میں ل نکتے سرخ رپگ کے قراک کو لے کر مڑی نہ وہ قراک ت ھا چو ات ھی کخھ‬
‫دن پہلے ہی ماہ رخ تے اسے گفٹ ک نا ت ھا ۔ خی نا وہ اس دن اس مہ نگے سے قراک کو گفٹ‬
‫کرتے بر خفا ہوٸ ت ھی اس سے ت ھی زپادہ خفگی ت ھری نظر وہ اب ماہ رخ بر ڈال رہی ت ھی۔‬

‫” نم ھارا دماغ ت ھنک ہے ڈبر ہے اپک عام سا “‬

‫اد پبہ کے ما تھے بر خفگی ت ھرے سکن تھے یو مبہ حیرت سے کھل گ نا۔ چ نکہ وہ مشکراہٹ‬
‫دپاۓ آپکھوں میں چمک لتے ک ھڑی ت ھی ۔‬
‫” عام سا ڈبر یو پہیں روسان سٹیشالٸزنشن کے لتے چا رہا اس کی اپتی بڑی چوسی ہے “‬

‫ماہ رخ تے مضٹوغی خفگی طاری کرتے ہوۓ اسے گ ھورا ۔ روسان کے قادر تے اس کو‬
‫پاہر س ٹیشالٸزنشن کے لتے پلوا ل نا ت ھا اور وہ اس پات بر اد پبہ کے پہت سمخ ھاتے بر راضی‬
‫ہوا ت ھا ۔ ان کی ہاٶس چاب کو چھ ماہ کا غرصہ ہو خکا ت ھا ۔ اور اس دوران روسان اب‬
‫اس سے اپتی ہر طرح کی پات شٸر کرتے لگا ت ھا ۔‬

‫” اچ ھا یو اس کی اپتی بڑی چوسی بر میں نہ رپڈ رپگ کا ڈرنس پہن کر چلی چاٶں دماغ‬
‫ت ھنک ہے ک نا نم ھارا “‬

‫اد پبہ تے اس کی ذہتی چالت بر سک کرتے خیسے اپداز سے اسے گ ھورا ۔‬

‫” خی خی پلکل ت ھنک ہے “‬

‫ماہ رخ تے سر کو زور زور سے ہالپا اور گ ھما کر قراک کو پلنگ بر ڈھیر ک نا ۔ سرخ رپگ کا‬
‫کل ٹوں واال چونصورت قراک ت ھا جس کے گلے بر سیسے کا کام ت ھا ۔‬

‫” پہیں میں نہ پہیں پہن کر چا رہی “‬

‫اد پبہ تے اپک نظر قراک بر ڈالی اور ت ھر عج یب تے نقین سی نظر ماہ رخ بر ڈال کر سر کو‬
‫زور زور سے نفی میں ہالپا ۔‬
‫” چا رہی ہو “‬
‫پ‬
‫ماہ رخ تے آ ک ھیں نکالیں ۔ اور ت ھر سے الماری کی طرف مڑی ۔ اب وہ اپ نا کوٸ چوڑا مییخب‬
‫کر رہی ت ھی ۔ وہ مشلشل گاتے گ نگ نا رہی ت ھی جہک رہی ت ھی ۔‬

‫” نمہیں ہوا ک نا ہے “‬

‫ماہ رخ کے عج یب سے اپداز بر وہ الخھ گٸ ت ھی اس کی مع تی حیز پابیں اور سرارتی سی‬


‫مشکراہٹ معمول سے ہٹ کر ت ھی ۔‬

‫” کخھ پہیں پ نا چل چاۓ گا نمہیں “‬

‫ماہ رخ تے اس کے برنشان ہوتے بر ہلکا سا فہقہ لگاپا جس بر وہ اور پاک ت ھال چکی ت ھی ۔‬

‫” ک نا ؟ “‬

‫غصے سے گ ھور کر کہا ۔ ماہ رخ چلدی سے پاہیں ت ھنال کر آگے بڑھی ۔‬

‫” کخھ پہیں پ نار ہو اور پہی پہ ٹو چلدی کرو “‬

‫اسے ا پتے ساتھ لگاپا اور پیخ ھے ہو کر پ نڈ بر بڑے قراک کو ات ھا کر زبردستی اس کے ہات ھوں‬
‫میں دپا ۔ اور اسے واش روم کی طرف دھکا دپا ۔‬

‫” کٹھی کٹھی پہت فصول صد کرتی ہو تم “‬


‫اد پبہ تے اس کی صد کے آگے ہٹ ھنار ڈالے اپک نظر قراک بر ڈالی ۔‬

‫” چلو چلو ل یٹ ہو رہا ہے “‬

‫وہ عجلت میں کہتی ہوٸ اب ا تپے چوڑے کو ہی نگر میں سے نکال رہی ت ھی ۔ اد پبہ ک ندھے‬
‫اخکاتی آگے بڑھ گٸ ۔‬

‫*******‬

‫مدھم سرپتی سی روستی میں ڈوپا ہوپل کا برقسوں ماچول جس میں لوگوں کی مدھم مدھم سی‬
‫آوازیں اور برپ ٹوں کے پج تے کی آوزیں گوپج رہی ت ھیں ۔ نہ الہور کے مہ نگے برین ہوپلز میں‬
‫سے اپک ت ھا۔‬

‫کار اپک چراراہٹ سے پارک نگ اٸرپا کے آگے رکی ت ھی ۔ اور میسم تے ہڈ کی ملخقہ یوتی کو‬
‫ات ھا کر سر بر لے کر آگے سے ک ھییجا ۔ کار کی پخ ھلی سیٹ سے وہ نکال ت ھا اور اب قرپٹ‬
‫ڈور ت ھی پ ند ہو رہے تھے ۔‬
‫ب‬
‫وہ روسان کے پلکل سا متے کرسی بر یٹھی ت ھی ۔ سرخ رپگ کے چوڑے میں دمکتی ہوٸ‬
‫گلے بر لگے نقیس سے سیسے کا کام اس کے جہرے بر اپ نا عکس ڈال کر اسے ماوراٸ جشن‬
‫دے رہا ت ھا ۔ ماہ رخ چود یو پک سک سے پ نار ہوٸ ہی ت ھی ساتھ اسے ت ھی کر ڈاال ت ھا ۔‬
‫اور اب وہ واش روم کا کہہ کر اسے روسان کو اکنال میز بر چ ھوڑ گٸ ت ھی۔‬

‫” اد پبہ !!!!“‬

‫روسان تے دویوں کے درم نان موچود چاموسی کو یوڑا وہ چو ا تپے موپاٸل بر سکرین کو اوبری‬
‫طرف اچ ھال رہی ت ھی روسان کے پالتے بر اس کی طرف م ٹوجہ ہوٸ ۔ ت ھاری پلکوں کو‬
‫مشکارہ تے اور چار چاپد لگا دتے تھے ۔‬

‫ہوپل کا دروازہ دھک نل کر وہ اپدر داچل ہوا ۔ ہڈ سے جہرے کو چ ھناتے کے سے اپداز میں‬
‫ساتھ موچود دو لڑکوں کا چلبہ ت ھی ملنا چل نا ہی ت ھا ۔ خی ٹوں میں ہاتھ تھے اور پاٶں میں چوگرز‬

‫” مخ ھے تم سے کخھ کہ نا ہے “‬

‫روسان تے الخ ھے سے اپداز میں پہم ند پاپدھی ۔ اور ت ھر نظر چ ھکاٸ اد پبہ اس کے اپداز بر‬
‫حیران سی ت ھی ۔ اب یو ان میں اپتی تے نکلفی ت ھی ت ھر آج روسان اپ نا شوچ شوچ کر ک ٹوں‬
‫یول رہا ت ھا ۔‬

‫” ہے میسم وہ سا متے کاربر بی نل ت ھنک رہے گا “‬


‫طلجہ تے کوتے میں لگے بر سکون میز کی طرف اسارہ ک نا ۔ مشٹم تے اپ نات میں سر ہالپا‬
‫اور بی ٹوں اب اس میز کی طرف بڑھ رہے تھے ۔‬

‫” خی “‬
‫ل‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫ھ‬ ‫پ‬ ‫ی‬‫ب‬
‫اد پبہ تے پا ھی کے اپداز میں سا متے ٹ ھے روسان کی طرف د ک ھا ۔ اور مد م سے ہچے میں‬
‫گوپا ہوٸ ۔‬

‫طلجہ اور ابراہ ٹم کے پیخ ھے وہ ا تپے موپاٸل بر نظریں چماۓ مییخب کردہ میز کی طرف بڑھ رہا‬
‫ت ھا حب اچاپک پاٸیں طرف لگے میز کے م نظر تے قدموں کو اس سے آگے بڑ ھتے سے‬
‫روک دپا۔‬

‫وہی ت ھی سرخ قراک میں سچی سٹوری ہوش رپا جشن کو دوپاال کتے ہوۓ اس کی نظریں‬
‫کیسے دھوکا ک ھا سکتی ت ھیں اور سا متے بیٹ ھا وہ لڑکا ت ھی وہی ت ھا ۔ یوپ ٹورستی کے اس م نظر کو وہ‬
‫کٹھی پہیں ت ھال سکا ت ھا ان چ ند ماہ میں جسے اس کے ذہن تے پاراہ دہراپا ت ھا ۔‬

‫لڑکا کوٸ پات کر رہا ت ھا اد پبہ سے ۔ میسم کخھ ہی قاصلے بر ساکن سا ک ھڑا ت ھا ۔ لڑکے کی‬
‫آواز مدھم سی ت ھی چو سہی سے اسے س ناٸ پہیں دے رہی ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ میں میں “‬


‫روسان تے سرماتے کے سے اپداز میں نمہ ند پاپدھی ۔ اد پبہ اس کے اپداز سے الخھی سی‬
‫پک پک اسے دپکھ رہی ت ھی۔ وہم و گمان میں ت ھی پہیں ت ھا کہ روسان اس وفت اس سے‬
‫ک نا پات کرتے واال ہے ۔‬

‫” میں آپ کے گ ھر رسبہ ت ھیجنا چاہ نا ہوں “‬

‫روسان تے سر چ ھکا کر ہمت چمع کرتے ہوۓ دل کی پات کی ۔اد پبہ چو الخھی سی‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫م‬
‫ھتے کو کوشش یں سرگرداں ھی اس کی رسبہ یجتے کی پات بر گڑ بڑا سی گٸ ۔‬

‫” خی!!!!!“‬
‫پ‬
‫آ ک ھیں ت ھنال کر حیرت سے روسان کی طرف دپک ھا ۔‬

‫میسم کا دل اس دن کی طرح ہی گ ھین کا سکار ہوتے لگا دپدار پار اگر ا تپے غرصے نعد ہوا‬
‫ت ھی یو کیسے ہوا ۔لڑکے کے اپداز سے صاف طاہر ت ھا کہ وہ اد پبہ کو بر یوز کر رہا ہے ۔‬
‫س‬
‫” علط مت مخ ھتے گا پلیز پلیز “‬
‫ً‬
‫روسان اسکے حیران سے جہرے کو دپکھ کر فورا گ ھیرا کر یوال۔اس کا حیران ہوپا بی نا ت ھا ک ٹوپکہ‬
‫روسان تے آج سے پہلے ک ٹھی اساروں میں ت ھی اسے نہ پاور کرواتے کی کوشش پہیں کی‬
‫ت ھی کہ وہ اسے نش ند کرتے لگا ہے ۔‬
‫ت‬
‫” مخ ھے آپ اچ ھی لگتی ہیں آپ کے گ ھر ڈاٸرپکٹ رسبہ ھیجتے سے پہلے آپ کو برس نلی بریوز‬
‫کرپا چاہ نا ت ھا “‬

‫روسان تے چ ھی یپ کر چ یب میں ہاتھ ڈاال اور سرخ رپگ کی مخمل کے کور والی ڈپ نا کو میز‬
‫بر رک ھا ۔ اد پبہ تے چوپک کر اپک نظر روسان کو اور ت ھر ڈپ نا کی طرف دپک ھا ۔‬

‫سرخ رپگ کی ڈتی خیسے ہی اس لڑکے تے میز بر رک ھی میسم کا لگاپا گ نا اپدازہ نقین میں پدل‬
‫گ نا وہ وافعی اپک دوسرے سے رسبہ پ ناتے چا رہے تھے ۔‬

‫آہ ۔ دل سے اپک بیس ات ھی بر لب مشکرا دتے آچر کار اس کی قرپاتی رپگ الٸ ۔ چلو کسی‬
‫کو یو کسی کی مج یت ملی ۔‬

‫” ک نا آپ میرا بریوزل اپکسی یٹ کریں گی “‬

‫روسان تے گہری نظروں اور برم سی مشکراہٹ کے ساتھ یوچ ھا ۔ اد پبہ یوکھال سی گٸ۔ ک نا‬
‫کر رہا ہے نہ میں تے یو اسے کٹھی ۔ اد پبہ تے الخھ کر شوچا ۔‬

‫” میں “‬

‫اد پبہ تے برنشان سے اپداز میں گردن بر ہاتھ دھر ا ۔ ماہ رخ کہاں مر گٸ ہے ۔ماہ رخ‬
‫کو دپک ھتے کی غرض سے گردن کو چو گ ھماپا یو لمجہ خیسے ت ھم گ نا ۔ دسمن چاں دل کی سلط یت‬
‫کا چکمراں ۔ زپدان میں ڈال کر ت ھول چاتے واال سا متے ک ھڑا ت ھا ۔ جسم کے رواں رواں میں‬
‫خیسے سیشتی سی دوڑ گٸ ۔ لمجہ ت ھر یو کو زپان گنگ ہوٸ یورے وچود میں نس دل ہی‬
‫مچرک ت ھا ۔‬

‫” میسم !!!!!!“‬

‫دورررر کسی وبراتے کی پ ند کوت ھڑی سے آتی ہوٸ آواز ت ھی۔ وہ ت ھا خف نفت میں ت ھا اب کی‬
‫پار پجنل سے براسا ہوا میسم پہیں ت ھا۔ اد پبہ کی چود بر نظر بڑتے کی دبر ت ھی میسم تے پجلی‬
‫کی سی تیزی سے ہوپل کے تیروتی دروازے کی طرف قدم بڑھاۓ ۔‬

‫” اپک م یٹ روسان “‬
‫ً‬
‫اد پبہ تے ہڑ بڑاہٹ میں کرسی کو پیخ ھے دھک نال اور نقرپ نا ت ھاگتی ہوٸ تیروتی دروازے سے‬
‫نکلتے میسم کے پیخ ھے دوڑی ۔ روسان چو اد پبہ کے جہرے کے پابرات بڑ ھتے کی کوشش میں‬
‫ت ھا میسم کو دپکھ ہی نہ پاپا کہ اد پبہ اس کے پیخ ھے ت ھاگی ہے ۔‬

‫وہ لمتے لمتے ڈگ ت ھرپا اب ہوپل کے دو طرفہ الن کے درم نان موچود سرخ ابی ٹوں کی راہ‬
‫داری بر چلنا ہوا ہوپل کے مین گ یٹ کی طرف چا رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم میسم “‬
‫سیسے کے دروازے کو دھک نل کر پاہر آتے ہی اد پبہ تے چیجتے کے اپداز میں میسم کو آواز‬
‫دی اس کے قدم ت ھم گتے تھے بر وہ مڑا پہیں ۔ اد پبہ ت ھولتی سانسوں کے ساتھ تیز تیز‬
‫قدم ات ھاتی اس پک آٸ ۔ اور پازو سے پکڑ کر اپک چ ھنکے سے میسم کو اپتی طرف گ ھماپا ۔‬

‫لمجہ ت ھم گ نا ت ھا ۔ چوالٸ کی گرمی اور خیس زدہ رات میں انشا لگا ہوا کے ساتھ سب ت ھم گ نا‬
‫ہو ۔ میسم تے گہری بڑ پتی نظر ا تپے سا متے ک ھڑی اد پبہ بر ڈالی ۔ دمکتی رپگت ہوش رپا جشن‬
‫کخھ ت ھی یو پہیں پدلہ ت ھا اس آتھ یو ماہ کے غرصے میں ۔ دھڑکن اپتی رف نار بڑھا چکی ت ھی ۔‬
‫پ‬
‫وہ چو شوچا ت ھا ملے گا یو ت ھیڑوں کی برسات کر دے گی اس کی آ ک ھیں یوچ ڈالے گی اس‬
‫کا سر ت ھاڑ دے گی اب حب وہ لمجہ ت ھا یو دل ک نا گ ھی ٹوں کے پل ڈھے چاۓ اس کے‬
‫قدموں میں اور ت ھوٹ ت ھوٹ کر رو دے اپتی تے نسی بر‬

‫”تم ک ٹوں ک ٹوں گتے تھے اس دن “‬

‫گ ھتی سی آواز خیسے گلے میں کخھ اپک رہا ہو ۔ وہ چو اس کی جہرے بر چوسی کی پالش میں‬
‫کوساں ت ھا صنط سے آنسو مشکراہٹ میں چ ھناۓ ۔‬

‫” تم چوش ہو نہ؟“‬
‫میسم تے ت ھنکی سی مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاۓ گ ھتی سی آواز میں یوچ ھا ۔ شوال کخھ ت ھا یو‬
‫چواب کخھ اد پبہ تے بڑپ کر سا متے ک ھڑے اس طالم کی طرف دپک ھا چو ت ھول بیتے سے‬
‫پہلے ہی مج یت کی کلی کو ا نسے مشل کر گ نا ت ھا کہ اس کلی کی چوسٹو اس کی روح سے‬
‫آج پک پا چا سکی ت ھی ۔‬

‫” چوش ہوں !!!!!“‬


‫س‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫اد پبہ تے حیرت سے آ یں کیڑ کر ما ھے بر کن ڈالے اس کے عج یب سےچواب کو‬
‫پ‬ ‫پ‬ ‫مخ‬ ‫س‬
‫پا ھی میں دہراپا ۔ اپک دم سے دماغ خیسے پپ گ نا ۔ دل کی دپ نا ہس ہس کر کے‬
‫یوچ ھنا ہے چوش ہو نہ ؟ ۔‬

‫” تم تے میرے ساتھ گ ھر والوں کے ساتھ اپ نا بڑا دھوکا ک نا اگر یوں چاپا ت ھا یو حب پار پار‬
‫میں نمہیں کہتی رہی پب ک ٹوں پہیں انکار ک نا تم تے ؟“‬

‫غصے میں خیسے ت ھٹ ہی یو بڑی ت ھی وہ ۔ وہ چو عم سے ت ھی تے دل کو نمشکل سیٹ ھالے ک ھڑا‬


‫ت ھا اس کے یوں چالتے بر گڑ بڑا سا گ نا ۔‬

‫” یولو اپتی نکل نف اپتی ذلت نمہیں سرم ت ھی نہ آٸ ہم میں سے کسی بر برس ت ھی نہ آپا “‬
‫س‬
‫وہ رو رہی ت ھی آواز ت ھٹ رہی ت ھی میسم تے پا ھی کے اپداز یں ما ھے بر کن ڈالے اسے‬
‫س‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫مخ‬

‫ک نا ہوا ا نسے ک ٹوں ری اپکٹ کر رہی ہے اس کے لتے ہی یو ک نا ت ھا میں تے سب ۔ وہ الخھ‬


‫سا گ نا ۔‬

‫” ک ٹوں ک ٹوں ک نا تم تے انشا ؟“‬

‫اد پبہ تے آگے بڑھ کر اب اس کی پ نلی سی تی سرٹ نما ہڈی کے گر پنان کو دویوں‬
‫ہات ھوں میں ت ھام ل نا ۔ اد پبہ کے یوں چود بر چ ھٹیتے بر وہ نمشکل چود کو گرتے سے سیٹ ھال‬
‫پاپا ۔ وہ پار پار اپک ہی شوال کر کے اس کو چ ھیخوڑ رہی ت ھی ۔ وہ اپتی زپدگی کا اپ نا اہم لمجہ‬
‫چ ھوڑ کر نہ ڈرامہ ک ٹوں کر رہی ت ھی ۔ میسم کا دماغ سل ہوتے لگا ۔ اپک دم سے صنط چٹم‬
‫ہوا‬

‫” نم ھاری چاطر نم ھاری چاطر ک نا سب پاگل لڑکی “‬

‫میسم تے اسے ک ندھوں سے پکڑ کر اپک چ ھ نکا دپا ۔ بڑ پنا وچود ت ھم سا گ نا اد پبہ تے حیرت‬
‫سے آپک ھوں کو سکوڑا ۔‬

‫” میری چاطر “‬
‫میسم کے گر پنان بر گرفت ڈھ نلی ہوٸ ۔ افف یو میسم مراد وہ چو میں چار سال پک رٹ‬
‫لگاتی رہی دل تے دھڑک نا پ ند ک نا ۔ حیرت سے ا تپے سا متے ک ھڑے میسم کی طرف دپک ھا‬

‫” ہاں نم ھاری چاطر ک نا سب میں تے “‬

‫میسم تے مدھم سی آواز میں کہا ۔ اور وہ اس کی غفل بر ماتم ک نعاں ت ھی ۔ اپک دم سے‬
‫ما تھے بر سکن ات ھرے‬

‫” یو میری چاطر نمہیں مخ ھے نکاح کے روز ہی چ ھوڑ کر چاپا ت ھا یولو پب حب سب ت ھنک‬


‫ہوتے چال پب نمہیں پاد آپا اور میرے اقرار کے نعد وہ ت ھی “‬

‫اد پبہ تے غصے سے داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے دکھ ت ھری مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاٸ‬

‫” ک ٹوں کہ مخ ھے پہلے معلوم پہیں ت ھا کہ تم کسی اور سے مج یت کرتی ہو“‬


‫پ‬
‫میسم تے گہری سانس لی ۔اد پبہ کی آ ک ھیں ت ھنل گٸیں‬

‫” واٹ !!!!!!“‬

‫اد پبہ کا مبہ کھل گ نا ت ھا آپکھوں کو چ ھنک کر میسم کی کہی ہوٸ پات کو ت ھر سے ذہن میں‬
‫دہراپا‬
‫” مخ ھے لگ نا ت ھا میں تم سے اپتی مج یت کرپا ہوں کہ تم سب ت ھول چاٶ گی ل نکن میں علط‬
‫ت ھا “‬

‫میسم تے خی ٹوں میں ہاتھ ڈال کر آسمان کی طرف جہرہ ک نا اور آپکھوں سے امڈ آتے والے‬
‫ُ‬
‫آنسوٶں کو اپکھوں کے اپدر ہی چزب ک نا۔ وہ اسی چالت میں ہویق سی پتی حیرت کے‬
‫سم ندر میں غوطہ زن ت ھی ۔‬

‫” ل نکن نم ھارے دل میں یو پہلے سے کوٸ نش نا ت ھا “‬

‫میسم تے گلے میں ا پکے آنسوٶں کے گولے کو صنط سے نگال ۔‬

‫” تم ک نا کہہ رہے ہو مخ ھے کخھ سمخھ پہیں آ رہا “‬

‫اد پبہ تے الخ ھتے ہوۓ آہشبہ سی آواز میں شوال ک نا ۔ وہ ک نا کہہ رہا ت ھا کس سے مج یت‬
‫کونسی مج یت کس کی پات کر رہا ت ھا وہ ۔‬

‫” اد پبہ ک ٹوں کر رہی ہو نہ سب ک ٹوں کسی اور کو دل میں رکھ کر تم مخھ سے نکاح کرتے‬
‫چلی ت ھی مخ ھے کہتی یو اپک دفعہ اس کا پ ناتی یو نہ مخ ھے ت ھا گتے کی صرورت بڑتی اور نہ نمہیں‬
‫ا نسے رو رو کر زبردستی میرا ساتھ ف ٹول کرتے کی “‬
‫میسم تے اپک ہی سانس میں سب کخھ کہہ دپا اور سا متے ک ھڑی اد پبہ بر حیرت کے پہاڑ‬
‫یوٹ رہے تھے ۔‬

‫” تم پاگل ہو ک نا نمہیں معلوم ت ھی ہے میں کس سے مج یت کرتی ہوں تم سے ڈ نمڈ تم‬


‫سے “‬

‫” مخ ھے سے ؟“‬

‫میسم تے چوپک کر اد پبہ کے جہرے کی طرف دپک ھا چو آنسوٶں سے بر ت ھا ذہن اپک دم‬
‫سے ساٸیں ساٸیں کرتے لگا ۔ ک نا ت ھی اس کے سا متے ک ھڑی نہ لڑکی اپدر بیٹ ھا وہ‬
‫سخص جس کی چاطر پہلے نہ مخھ سے انکار کرواتے بر نضد ت ھی اور اب میسم تے حیرت سے‬
‫اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ وہ اب معصوم یت سے آنسو پہا رہی ت ھی ۔ اور اس کے ذہن میں‬
‫ہٹھوڑے چل بڑے اس کے اچاپک مج یت کے اظہار بر اور دماغ تیزی سے دوڑتے لگا ۔‬
‫ُ‬
‫ت ھوڑی دبر پہلے اگر میں پہاں نہ آ پا یو نہ اس کے پام کی اپگوت ھی پہن رہی ہوتی اور‬
‫اب۔۔۔۔۔۔‬

‫یو پہلے ت ھی یو میں ہی میسم ت ھا جس سے اسے اپ تی نقرت ت ھی مخ ھے اپک نظر پہیں دپک ھنا‬
‫چاہتی ت ھی چار سال پک مخھ سے انکار کرتے کی ت ھنک ماپگتی رہی اور آج کہہ رہی ہے کہ‬
‫اسے۔۔۔۔۔‬
‫پہیں پہیں اس وفت کے میسم میں اور آج اس کے سا متے ک ھڑے میسم میں زمین‬
‫آسمان کا قرق ہے یو ک نا اب اسے میری کام ناتی سے اوہ چدا ۔۔۔‬

‫میسم تے غور سے اد پبہ کا جہرہ دپک ھا کی نا معصوم جہرہ ت ھا ل نکن کیتی چود غرض ت ھی وہ ۔ حب‬
‫میں پ نکار ت ھا یو اسے اس لڑکے کے ساتھ مج یت ت ھی اس کے ک ندھے بر ہاتھ ر کھے رو رہی‬
‫ُ‬
‫ت ھی اور آج اگر میں دسیرس میں نہ آ پا یو اس کی ہوتے ھی چا رہی ھی اور اب حب یں‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫ت‬

‫کام ناب ہو گ نا یو میسم تے اقسوس سے اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ میسم مراد نہ ہے وہ لڑکی جس‬
‫کی چاطر تم تے سب کخھ قرپان کر ڈاال ۔ میسم بر اد پبہ کی اپ تی طرف سے گ ھڑی ہوٸ‬
‫خف نفت دوسری دفعہ آسکار ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” اچ ھا !!!! کب سے ہوٸ نمہیں مخھ سے مج یت پاٸ دے وے “‬

‫میسم تے طیز ت ھری مشکراہٹ سجا کر سا متے ک ھڑی معصوم جہرے والی چود غرض جسیبہ کو‬
‫دپک ھا چو ساٸد صرف بیسے سے مج یت کرتی ت ھی ۔ انشایوں کی ان کے دل کی ساٸد کوٸ‬
‫وفعت ہی پہیں ت ھی اس کی نظر میں۔ اد پبہ نظریں چ ھکا گٸ ۔‬
‫ُ‬
‫” اسی رات سے حب تم میرے پاس آۓ تھے اور نم ھاری آپکھوں میں “‬

‫ٹ‬ ‫چ‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ج‬‫س‬ ‫م پ‬


‫اد پبہ تے نظریں چ ھکاۓ دھیرے سے کہا۔ آواز یں چی تی سب ل ھر یں م ہوٸ‬
‫ل‬
‫۔ ہاں آج پ نا دوں گی ساری بڑپ اور پ ناٶں گی کہ کی نا پ نار کرتے لگی ہوں پاگل نمہیں‬
‫مخ ھے یو چود چود بر نقین پہیں رہا میں کی نا چا ہتے لگی ہوں نمہیں اد پبہ تے دھڑ کتے دل کے‬
‫ساتھ شوچا ۔‬

‫” اچ ھا یو پب سے تم مخھ سے مج یت کرتے لگیں ہاں “‬

‫میسم تے زور سے فہقہ لگاپا فہقہ اپ نا زور کا ت ھا کہ آپکھوں میں نکل نف سے آنسو آ گتے ۔ دل‬
‫کو خیسے کوٸ روپد رہا ت ھا ۔ ک نا اوقات تیری کخھ ت ھی پہیں ۔ کخھ ت ھی پہیں سب ک ھنل‬
‫ہے بیسے کا سہرت کا میسم کی شوچ کے گ ھوڑے دوڑ رہے تھے ۔‬

‫” ہاں پب سے اور میں تے ۔۔“‬


‫م‬
‫اد پبہ تے دویوں ہٹ ھنلوں کو آنس میں مال پا اور نظریں اوبر ات ھاٸیں ات ھی پات کمل پہیں‬
‫ہوٸ ت ھی کہ میسم کے جہرے کی سجتی اس کے جہرے بر موچود پاگواری خفارت دپکھ کر وہ‬
‫پات کو ادھورا چ ھوڑ گٸ ۔‬

‫” نہ چان کر پہت چوسی ہوٸ مس اد پبہ کہ آپکو مخھ سے مج یت ہو گٸ ل نکن پ نا ہے ک نا‬


‫؟“‬

‫میسم تے بی یٹ کی خی ٹوں میں ہاتھ ڈالے اور طیزنہ مشکراہٹ ل ٹوں بر سجاٸ ۔‬

‫” مخ ھے اب تم سے مج یت پہیں رہی “‬
‫ک ندھے اخکا کر ا تپے اپدر ہوتے والی نکل نف کو چ ھناپا ۔‬

‫” وہ چو اپدر بیٹ ھا ہے اب چدارا اسے میری خیسی اذ پت سے مت دوچار کرپا چاٶ اور چا کر‬
‫اس کا بریوزل اپکسی یٹ کرو “‬

‫میسم تے داپت بیشتے ہوۓ خفارت ت ھری اپک نظر اد پبہ بر ڈالی ۔ وہ حیرت سے گ نگ‬
‫ک ھڑی ت ھی ۔ وہ ک نا کہے چا رہا ت ھا انشا ک ٹوں کر رہا ت ھا ۔‬

‫” پاۓ “‬

‫میسم تے لب ت ھییچے حیڑے اپک دوسرے میں ا نسے پ ٹوست تھے کہ جہرے بر الٸن ین‬
‫گٸ ت ھی ۔ اد پبہ کو وہیں حیران سا چ ھوڑ کر وہ تیز تیز قدم ات ھا پا آگے بڑھ گ نا ۔ وہ چو‬
‫عج یب کسمکش کا سکار ت ھی اچاپک ہوش میں آ کر میسم کے پیخ ھے ت ھاگی ۔‬

‫” میسم میری پات سٹو نہ نہ ک نا پکواس کر رہے ہو “‬

‫اد پبہ غصے سے چالتی اس کے پیخ ھے ت ھاگی‬

‫” تم تم ک نا کہہ رہے ہو میری پات سٹو پلیز “‬

‫وہ اپ نا اوپجا چیخ رہی ت ھی ارد گرد سے گزرتے لوگ گردبیں گ ھما گ ھما کر اسے دپکھ رہے تھے‬

‫” میسم رکو میری پات میسم۔م۔م۔م۔م۔“‬


‫بر وہ یو خیسے کخھ ت ھی سیتے کے موڈ میں ہی پہیں ت ھا ۔‬

‫کان کو موپاٸل لگاۓ ہوپل کے گ یٹ سے پاہر نکل گ نا۔ اد پبہ روہانسی سی ہو کر دویوں‬
‫ت‬
‫ہات ھوں کی مٹ ھناں ھییچ کر رکی چو وہ یو لتے کی فوت لگاتے کے لتے پ ند کتے ہوۓ تھے ۔‬

‫ت ھر تیز تیز قدم ات ھاتی وانس ہوپل کے ھال میں آٸ جہاں ماہ رخ اور روسان برنشان سے‬
‫میز بر بیٹ ھے تھے ک ھاپا لگ خکا ت ھا چو چوں کا یوں ان کے آگے دھرا ت ھا اد پبہ نسیتے میں‬
‫ت ھنگی ہوٸ ت ھی اور جہرہ آنسوٶں سے بر ت ھا ۔ ماہ رخ اور روسان اسے اسظرح کی چالت میں‬
‫دپکھ کر برنشان سے ہو گتے ۔‬

‫” ماہ رخ مخ ھے گ ھر چاپا ہے “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ کی نشت سے آنسو گال بر سے رگڑ ڈالے اور چور سی تے زار نظر روسان بر‬
‫ڈالی ۔‬

‫” ک نا ہوا اد پبہ ؟ “‬

‫ماہ رخ یوکھال ہٹ کا سکار ہو ٸ ات ھی پک یو وہ پہی شوچ رہی ت ھی کہ اد پبہ پاہر صرف کخھ‬
‫دبر روسان کے بریوزل کو شو چتے گٸ ہے اور کخھ دبر میں ف نضلے کے ساتھ وانس آۓ‬
‫گی بر اس کی چالت یو اسے برنشان کر گٸ ت ھی ۔‬
‫” ماہ رخ پلیز مخ ھے ہاس نل چاپا ہے اسی وفت “‬

‫میسم بر چیجتے کی وجہ سے گال ت ھٹ سا گ نا ت ھا اور آنسو سے بر آواز ت ھاری ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” چلیں چلتے ہیں آٸ گیس اد پبہ پاٹ ف نل نگ وپل “‬

‫روسان چلدی سے گاڑی کی چاتی ات ھا پا کرسی سے ات ھا ۔‬

‫” پہیں روسان پلیز پہت سکرنہ آنکا ماہ رخ پ نکسی سے چاپا ہے مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے ہاتھ کے اسارے سے نظریں چراتے ہوۓ روسان کو روکا اور ت ھر ماہ رخ کی طرف‬
‫رخ کتے سخت لہجہ اپ ناپا ماہ رخ س ٹی نا کر ات ھی اپک سرم ندہ سی نظر روسان بر ڈالی جس تے‬
‫آج کے دن کے لتے اپ نا اہٹمام ک نا ت ھا چتی کہ چو قراک اد پبہ پہتے ہوۓ ت ھی وہ ت ھی‬
‫خف نفت میں روسان کی طرف سے ہی دپا گ نا گفٹ ت ھا‬

‫ماہ رخ تے چلدی سے پ نگ کو ات ھا کر اد پبہ کے پیخ ھے قدم بڑھا دتے چ نکہ روسان ہارے‬
‫ہوۓ کھالڑی کی طرح سرخ ڈپ نا بر نظریں چماۓ ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫*************‬

‫” ک نا مطلب اس کا کہ وہ کہہ رہا نم ھاری وجہ سے نمہیں چ ھوڑ کر گ نا “‬


‫ماہ رخ تے الخھ کر اد پبہ کے روتے جہرے بر نظر ڈالی وہ حب سے آٸ ت ھی پب سے‬
‫روۓ چلی چا رہی ت ھی ۔‬

‫”ہاں اور اور نہ کہ میں کسی اور سے مج یت کرتی ت ھی اس لتے مخ ھے چ ھوڑ گ نا “‬

‫اد پبہ تے سرخ جہرے کے ساتھ روتے ہوۓ میسم کی عج یب و غرپب پابیں پ ناٸیں۔‬
‫جس بر ماہ رخ کا رد عمل ت ھی پلکل وہی ت ھا چو کخھ دبر پہلے میسم کے سا متے اس کی پابیں‬
‫شن کر اد پبہ کا ت ھا ۔‬

‫” پکواس کر رہا سب “‬
‫ب‬
‫ماہ رخ حیران سی ہو کر پلنگ بر اس کے پاس ی ٹھی ۔ وہ سرخ قراک میں اب سرخ جہرہ‬
‫ب‬
‫لتے یٹ ھی ت ھی ۔‬

‫” تم تے پ ناپا پہیں اسے کہ تم اس سے “‬

‫ماہ رخ تے ما تھے بر پل ڈال کر یوچ ھا ۔‬

‫” پ ناپا ہے “‬

‫ماہ رخ تے بڑپ کر پازو گود میں ر کھے ۔‬

‫” ک نا کہ نا ت ھر “‬
‫ماہ رخ تے پجسس ت ھرے اپداز میں اگال شوال داعا ۔‬

‫” کہ نا پہت چوسی ہوٸ نہ چان کر بر میں تم سے اب مج یت پہیں کرپا “‬

‫اد پبہ تے آنسوٶں کو بیتے ہوۓ میسم کے الفاظ دھراۓ ۔ ماہ رخ تے حیرت اور اقسوس‬
‫سے مبہ بر ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” مطلب وہ پہلے ت ھی پہیں کرپا ت ھا وہ کٹھی پہیں کرپا ت ھا یو ت ھر مخ ھے ک ٹوں ہو گٸ اپتی‬


‫مج یت اس سے “‬

‫اد پبہ تے گ ھی ٹوں کو سم یٹ کر سر اس بر رکھ دپا ۔ کخھ ت ھی سمخھ میں پہیں آ رہا ت ھا ۔‬

‫” اس کا کوٸ پبہ کوٸ نمیر ل نا “‬


‫ً‬
‫ماہ رخ تے فورا ذہن میں آتے بر اس سے یوچ ھا ۔ اد پبہ تے روہانسی صورت پ ناۓ سر نفی‬
‫میں ہال دپا ۔ اور ت ھر سر گ ھی ٹوں میں دے دپا ۔ ماہ رخ تے دکھ سے اس کی طرف دپک ھا کیتی‬
‫مشکل سے سیٹ ھلی ت ھی وہ اور آج کے دن ہی میسم کو پ نک نا ت ھا چود غرض ذل نل کہیں کا ماہ‬
‫رخ تے داپت بیس کر شوچا ۔‬

‫ت ھر اد پبہ کی طرف دپک ھا چو مشلشل روۓ چا رہی ت ھی ۔‬

‫” اد پبہ ک ٹوں ا نسے تے غرض انشان کے لتے روۓ چلی چا رہی ہو “‬


‫ماہ رخ تے اسے پازو سے پکڑ کر ہالپا اور برم سے لہچے میں کہا ۔ بر اس بر کوٸ ابر پہیں ت ھا‬
‫۔‬

‫” اور وہ چو تم سے اپتی مج یت کرپا ہے اپ تی چاہت سے نمہیں بریوز کرتے چا رہا ت ھا “‬

‫ماہ رخ کا دھ نان اچاپک روسان کی طرف گ نا یو ڈ بی تے کے سے اپداز میں کہا ۔ اد پبہ تے‬
‫چ ھنکے سے سر اوبر ات ھاپا ۔‬

‫” پلیز ماہ رخ میں تے کٹھی پہیں شوچا اس کے پارے میں “‬

‫روہانسی صورت پ ناۓ تے زاری سے کہا ۔‬

‫” یو شوچ لو نہ گ ھر پات کرو “‬

‫ماہ رخ تے ت ھر سے پازو بر دپاٶ ڈاال اد پبہ تے پخوت سے اس کے ہاتھ کو چ ھ نکا ۔‬

‫” پلیز ماہ رخ “‬

‫غصے سے ت ھری نظر ماہ رخ بر ڈالتی وہ اب اتھ کر واش روم کی طرف بڑھ گٸ ت ھی ۔‬

‫*********‬
‫نہ پہت ہی چونصورت دو کمروں کا اپارٸنم یٹ ت ھا جس کے اپک طرف چونصورت اوین کخن‬
‫اور الوپج ت ھا۔ داٸیں طرف کے کمرے میں لگے پ نڈ بر میسم کان سے فون لگاۓ حت لی نا‬
‫ت ھا ۔ نہ اپارٸنم یٹ وہ پخ ھلے دو ہف ٹوں سے طلجہ کے ساتھ شٸبر کر رہا ت ھا ۔‬

‫” تم گ ھر آٶ یو سہی اپک دفعہ میں ساتھ ہوں نم ھارے “‬


‫پ‬
‫چواد اچمد تے ت ھر سے الیجاٸ اپداز میں کہا ۔ میسم تے آ یں پ ند یں اور کوں کو ا لی کی‬
‫گ‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫یوروں سے مشال ۔ سر میں سدپد درد ت ھا اور ت ھوک سے برا چال اد پبہ کی وجہ سے وہ اپتی‬
‫ت ھوک کے پاوچود ک ھاپا چ ھوڑ آپا ت ھا‬
‫ً‬
‫چواد اچمد تے زبردستی فہد سے میسم کا نمیر نکلوا ل نا ت ھا ۔ اور اب وہ بین دن سے نقرپ نا روز‬
‫ہی فون کر کے میسم کو گ ھر آ کر معافی ما پگتے کی برع یب دے رہے تھے ۔‬

‫” کیسے سام نا کروں گا سب کا چاچو “‬

‫میسم تے سرم ندہ سی آواز میں وہی فقرہ دہراپا چو وہ ا تپے دن سے کہہ کر چان چ ھڑا رہا ت ھا۔‬
‫جن چاالت میں خیسے وہ سب کا دل دک ھا کر آپا ت ھا اب ہمت کہاں سے الۓ ان یوتے‬
‫دلوں کو چوڑتے کی ۔‬

‫” جس ہمت سے ت ھاگ گتے تھے سب چ ھوڑ کر اس ہمت سے “‬


‫پ‬
‫چواد تے سخت لہچے میں ڈ پنا ۔ میسم تے آپکھوں بر سے ہاتھ ہ ناپا اور آ ک ھیں ک ھولیں لمتی‬
‫پ‬
‫پلکوں کی چ ھالر ات ھی ت ھی گہری آ ک ھیں سرخ ہو رہی ت ھیں ۔ دماغ کی نسیں ات ھی پک ات ھری‬
‫ہوٸ ت ھیں اد پبہ کا روپا جہرہ پار پار نظروں کے سا متے آ رہا ت ھا ۔ دل مجل رہا ت ھا اور دماغ‬
‫اسے پکڑ پکڑ کر وانس ت ھنک رہا ت ھا ۔‬

‫” چاچو پاپا اور دادا ایو ت ھر سے مخ ھے کرکٹ چ ھوڑتے کا کہیں گے اور آپ چا تپے ہیں میں نہ‬
‫پہیں کر سکوں گا “‬

‫میسم ت ھکی سی آواز میں دل کے ڈر کو زپان بر لے آپا کہ وہ ک ٹوں پہیں آپا چاہ نا گ ھر ۔ پچین‬
‫سے ہی گ ھر میں کرکٹ کے پام سے ت ھی نقرت کی چاتی ت ھی اس کی وجہ چواد اچمد ہی تھے‬
‫چ نہوں تے کرکٹ کی وجہ سے ڈاکیری پاس پہیں کی ت ھی ۔‬

‫” ک نا پ نا وہ انشا نہ کریں دپکھو یو اپک دفعہ آ کر اد پبہ سے سادی نم ھاری پہیں ہو گی نہ‬
‫میری گارپتی ہے “‬

‫چواد تے برم سے لہچے میں سمخ ھاپا اد پبہ کے پام بر دل بر صرب لگی ۔ کاش کاش میں اس‬
‫لڑکی کی خف نفت پہلے چان چا پا یو کٹھی نہ ۔ ۔۔۔۔۔‬

‫بر پب میں ک نا گ ھر سے ت ھاگ نا ؟ چود سے ہی شوال کر ڈاال ذہن کیتی ہی ڈوریوں کو‬
‫الخ ھاۓ ہوۓ ت ھا جن کا سرا ک ھو گ نا ت ھا ۔‬
‫” چو ہوپا ت ھا وہ ہوا ک نا تم تے علط بر سکر ہے ہللا کا کہ اس کا بییجہ چدا تے اچ ھا نکاال “‬

‫وہ ہم ین گوش حت لی نا چ ھت کو گ ھور رہا ت ھا اور چواد اچمد کی پابیں شن رہا ت ھا۔ گ ھر والے‬
‫اسے ت ھی سدت سے پاد آتے تھے ۔دل ان سے ملتے کے لتے ہمک رہا ت ھا بر اپک ڈر کہ ان‬
‫کو پا کر ت ھر سے کرکٹ کو چ ھوڑپا بڑے گا ۔اور اس پام بر آ کر چو اس تے اپتی تیزی سے‬
‫کماپا ت ھا اب وانسی مشکل ت ھی پہت مشکل ۔‬

‫” چاچو نہ بییجہ آپکو ہی اچ ھا لگ نا ہے نس “‬

‫مایوس سی آواز میں کہا۔ اورچ ھنکے سے اتھ کر بیٹ ھا‬

‫”دادا ایو اور پاپا “‬

‫گہری سانس لی اور پات ادھوری چ ھوڑ دی ۔ سارا مسٸلہ یو ان کا ت ھا اد پبہ سے سادی یو‬
‫اب کسی صورت پہیں ہو سکتی ت ھی اور نہ وہ کرپا چاہ نا ت ھا ۔‬

‫” میں نم ھارے ساتھ ہوں تم نس آ چاٶ “‬

‫چواد اچمد تے ت ھر سے ا تپے ساتھ ہوتے کا چوصلہ دپا ۔ میسم تے گہری سانس لی ل ٹوں بر‬
‫ت ھنکی سی مشکراہٹ ات ھری دل چاتے کی ہمت پاپد ھتے لگا ۔‬

‫*********‬
‫” میں چ ھوڑ د پنا ہوں “‬

‫فہد تے قرپب آ کر مہدب اپداز میں کہا ۔ ار پبہ تے چوپک کر گردن موڑی یو فہد شن گالسز‬
‫لگاۓ ل ٹوں بر مخصوص مج یت ت ھری مشکراہٹ س جاۓ پاس ک ھڑا ت ھا ۔ دل عج یب ہی طرز‬
‫سے دھڑکا وہ گ ھیرا گٸ‬

‫ار پبہ کا آیو یوپ ٹورستی کے گ یٹ کے آگے ک ھڑا ت ھا جسے آیو واال پار پار چالتے کی پاکام کوشش‬
‫کر رہا ت ھا ۔ بر وہ ت ھوڑی سی آواز نکال کر پ ند ہو رہا ت ھا ۔‬

‫ار پبہ ہاتھ میں پکڑی قاٸل سے پار پار چود کو ہوا دے رہی ت ھی حب یوپ ٹورس تی سے نکلتی کار‬
‫میں سے فہد کی نظر اس بر بڑی ۔‬

‫” آپ علط سمخھ رہے ہیں چو ت ھی سمخھ رہے ہیں “‬


‫مخ‬ ‫س‬
‫ار پبہ تے مضٹوغی مشکراہٹ سجا کر طیز ت ھرا لہجہ اپ ناپا ۔ جس بر فہد تے پا ھی یں ھ ٹویں‬
‫ت‬ ‫م‬
‫اخکاٸیں ۔‬

‫” مطلب؟ میں سمخ ھا پہیں میں ک نا علط سمخھ رہا ہوں؟ “‬

‫فہد تے گردن کو ت ھوڑا سا چم د تپے ہوۓ ذہن بر زور د تپے کے سے اپداز کو اپ ناپا ۔‬
‫” آپ سمخھ رہے ہیں کہ آپ تے اس دن میری اور میری دوست کی مدد کی یو میں آج‬
‫آپ کی گاڑی میں بیٹ ھتے کے لتے پ نار ہو چاٶں گی “‬

‫ار پبہ تے پاک چڑھا کر مطلب سمخ ھاپا جس بر وہ تے ساحبہ مشکرا دپا ۔ اس کی مشکراہٹ‬
‫ت ھی اس کے جہرے کی طرح معصوم یت لتے ہوۓ ت ھی ۔‬
‫ت‬ ‫پ‬
‫” پہیں یو پلکل پہیں اپتی گرمی ہے د یں اور آیو چراب ہے یں تے ھی یو و یں چاپا‬
‫ہ‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫ہے آ چاٸیں “‬

‫فہد تے گاڑی کی طرف اسارہ ک نا ۔ ار پبہ تے دل کو قایو میں ک نا اور گھور کر دپک ھا‬

‫” نہ آیو چراب ہوا ہے سارے سہر کے یو پہیں “‬

‫داپت بیس کر کہا اور سڑک بر آتے آیو کو ہاتھ کے اسارے سے روکا ۔‬

‫” سکرنہ آپکی آقر کا “‬

‫طیز ت ھرے اپداز میں کہہ کر وہ آیو میں بیٹھ گٸ چ نکہ وہ کمر بر ہاتھ دھرے اب ہویق سا‬
‫ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫*******‬

‫” پہت ت ھکی ہوٸ ہوں چاۓ ہی پ نا دو اپک کپ اپ نا لم نا سقر ت ھا “‬


‫پ‬ ‫ُ‬
‫اد پبہ تے پاول سے مبہ صاف ک نا اور اسے اپک طرف رک ھا ۔ وہ آدھاگ ھیبہ پہلے ہی گ ھر ہیچی‬
‫ت ھی ع ند کی وجہ سے ہاسی نل سے دو ہفتے کی چ ھتی ت ھی ۔ ار پبہ چو تی وی دپک ھتے میں مگن‬
‫ت ھی اس کی چاۓ کی قرماٸش بر تی وی کا ر نموٹ اپک طرف رک ھتے ہوۓ ات ھی ۔‬

‫” اور نہ امی ک ٹوں پہیں آ رہی آج یپچے سے “‬

‫اد پبہ تے دویوں ہات ھوں سے پالوں کو سم یٹ کر چوڑے کی سکل د تپے ہوۓ یوچ ھا ۔ ار پبہ‬
‫ل‬ ‫پ‬ ‫پہ چ ت ً‬ ‫ن ً‬
‫ک‬ ‫پ‬ ‫ک‬
‫چو قرپ نا خن کے دروازے ک یچ کی ھی فورا تی ۔ مر بر ہاتھ رک ھا‬

‫” آپا ہوا ہے نہ ان کا سہزادہ کل سے “‬


‫پ‬
‫معتی حیز اپداز میں آ ک ھیں گ ھما کر کہا ۔ اد پبہ کے پالوں کا چوڑا پ ناتے ہاتھ اپک دم سے‬
‫ُ‬
‫پ‬
‫رکے اور پال آنشار کی طرح کمر بر پک ھر گتے ۔ آ ک ھیں حیرت سے ک ھلیں۔‬

‫” ک نا میسم یپچے ہے ؟“‬

‫اد پبہ پجلی کی سی تیزی سے صوقے بر سے ات ھی اور پاٶں میں چ نل اڑاٸ اپداز عجلت اور‬
‫یوکھالہٹ لتے ہوۓ ت ھا۔ اس دن سے خین کہاں ت ھا شوچ شوچ کر دماغ تے کام کرپا‬
‫چ ھوڑا رک ھا ت ھا آچر کو میسم کے دل اور ذہن میں ک نا چل رہا ہے وہ ک ٹوں ا نسے کر رہا ہے ۔‬
‫” پہیں خی یپچے یو ت ھنکتے پہیں دپا ات ھی پک ماموں مراد تے سا متے ہے ا پتے جہی تے فہد کے‬
‫گ ھر “‬

‫ار پبہ تے ت ھر سے معتی حیز چملہ ادا کرتے ہوۓ گردن داٸیں پاٸیں گ ھماٸ ہوۓ ۔‬
‫چواد اچمد تے اسے س ندھا گ ھر آتے سے م نع کر دپا ت ھا ۔ وہ کل دوپہر سے فہد کے گ ھر میں‬
‫ت ھا اور گ ھر میں اس کو لے کر اپک سرد چ نگ چل رہی ت ھی جس میں اچمد م ناں اور مراد‬
‫اچمد کی مجالف پٹم میں رانعہ ‪ ،‬چواد‪ ،‬اور غزرا سامل تھے ۔ چو مراد اور اچمد م ناں سے میسم کو‬
‫معاف کرتے کا کہہ رہے تھے ۔‬
‫ک‬
‫اد پبہ تے اسیری کے میز بر بڑے دو تپے کو اپک ہاتھ سے ھییچ کر اوڑھا اور تیزی سے‬
‫پجلے ز تپے کی طرف بڑھی ۔‬

‫” تم کہاں چل دی “‬

‫ار پبہ تے حیران ہو کر ہاتھ کے اسارے سے رو کتے کی کوشش کی۔‬

‫” آتی ہوں “ تیزی سے کہتی ہوٸ آگے بڑھی اور ت ھر ت ھپ ت ھپ ز تپے ابرتے کی آواز‬
‫ار پبہ کے کایوں میں بڑی اس تے اقسوس سے گردن ہالٸ اور ت ھر سے آ کر تی وی کے‬
‫سا متے لگے صوقے بر براچمان ہوٸ ۔‬
‫” اس کو ک نا ہوا پاولی ہو گ نا ہے ک نا “‬

‫غزرا کی غفب سی آتی آواز بر ار پبہ تے گردن موڑی ان کے اپداز سے واضح ت ھا کہ سیڑھ ٹوں‬
‫میں ان کی مالقات اد پبہ سے ہوٸ ہے ۔‬

‫” امی عالب تے یو اسے غسق کا پام دپا ہے “‬

‫ار پبہ تے ر نموٹ پکڑے ہاتھ کو داٸیں پاٸیں گھماتے ہوۓ ت ھنڈی سانس لی۔ غزرا تے‬
‫ذہن بر زور ڈاال‬

‫” ک نا مطلب“‬

‫غزرا ت ھولی سانسوں کو پجال کرتی ار پبہ کے ساتھ ہی صوقے بر براچمان ہوٸیں ۔ ار پبہ‬
‫تے ہاتھ سے فہد کے گ ھر کی طرف اسارہ ک نا ۔ غزرا اپک دم سے ما تھے بر پل ڈال کر‬
‫س ندھی ہوٸیں‬
‫ُ‬
‫” پلوا اسے کوٸ صرورت پہیں فہد کے گ ھر چاتے کی “‬

‫غزرا پ نگم تے پ نک کر کہا ۔ ار پبہ تے تےزار سی سکل غزرا بر ڈالی جہاں فہد کا پام سیتے‬
‫ہی ازلی نقرت امڈ آٸ ت ھی ۔ پ نا پہیں اب اسے غزرا کے مبہ سے فہد کے لتے نکلتے نعرنفی‬
‫کلمات ا چھے پہیں لگتے تھے ۔‬
‫” ر ہتے دیں کخھ پہیں ہوپا اور حیر پجش دیں اب چان اس فہد کی ت ھی آ گ نا ہے آنکا راج‬
‫دالرا کل پک گ ھر ت ھی آ چاۓ گا “‬

‫ار پبہ تے غزرا کے غصے کو کم کرتے کے اپداز میں کہا ۔اور پات کا رخ پدلہ ۔‬

‫” مماتی کی طی نعت کیسی ہے اب ؟“‬

‫تی وی کو پ ند کر کے یوری طرح اب وہ غزرا کی طرف م ٹوجہ ت ھی۔ ک ٹوپکہ کل حب سے‬


‫رانعہ تے میسم کے آتے کی حیر ستی ت ھی پب سے ہی ان کا رو رو کر برا چال ت ھا اور آج‬
‫صیح سے یو نسیر سے چا لگی ت ھیں ۔‬

‫”کہاں ت ھنک ہے مراد چاتے ت ھی پہیں دے رہا اسے سا متے والوں کے گ ھر میسم سے ملتے‬
‫“‬

‫غزرا تے دکھ سے آہ ت ھری ۔ بی نا آتھ ماہ نعد گ ھر آۓ اور ماں اس سے مل نہ سکے اس سے‬
‫بڑھ کر ک نا نکل نف ہو سکتی ت ھی ۔‬

‫” اچ ھا برنشان نہ ہوں سب ہو چاۓ گا ت ھنک “‬

‫ار پبہ تے غزرا کے برنشان جہرے کو دپکھ کر نشلی دی ۔ وہ ت ھی بر شوچ سے اپداز میں سر‬
‫ہال گٸیں ۔‬
‫*********‬

‫اے سی میں ر ہتے کی اپتی عادت ہو چکی ت ھی کہ اب فہد کی بیٹ ھک میں گرمی لگ رہی ت ھی‬
‫وہ تی سرٹ کو ا پارے پ نک ھے کے پلکل یپچے صوقے بر پاپگ بر پاپگ چڑھاۓ لی نا ت ھا ۔‬
‫حب دروازہ دھماکے سے کھلتے کی آواز بر گردن گھماٸ اور سا متے ک ھڑی اد پبہ کو دپکھ کر‬
‫اچ ھل کر س ندھا ہوا۔ وہ پاک ت ھالۓ اپدر داچل ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” او۔و۔و۔و آرام سے پاک یو کرتی پہلے “‬

‫میسم تے عجلت کے اپداز میں پاس بڑی تی سرٹ کو پہی نا سروع ک نا ۔ چ نکہ وہ یو کخھ‬
‫س‬
‫ت ھی شو چتے ھتے کی چالت یں یں ھی ۔‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫مخ‬

‫” ک ٹوں کرتی “‬

‫حب پک اس تے سرٹ کے گلے میں سے سر پاہر نکاال وہ لمتے لمتے ڈگ ت ھرتی اس کے‬
‫سر بر ک ھڑی ت ھی ۔ ساٸد پہت تیز تیز چل کر آٸ ت ھی سانس چڑھا ت ھا اور گال سرخ ہو‬
‫پ‬
‫رہے تھے آ ک ھیں ت ھکان سے یوچ ھل سی ت ھیں ۔ جن بر پلکوں کی چ ھالر گری ہوٸ ت ھی‬
‫نمشکل آدھ کھلی سی ۔‬

‫” ک ٹوں کرتی!!! ک نا مطلب مییرز ہیں نہ “‬


‫ک‬
‫میسم تے سرٹ کو ھییچ کر پ یٹ ڈھکا اور دل کو قایو میں ال کر خفگی سے اد پبہ کی طرف‬
‫دپک ھا چو کسی برانس خیسی چالت میں ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” مخ ھے مت سک ھاٶ مییرز تم سے زپادہ آتے ہیں “‬

‫اد پبہ تے س ناٹ لہچے میں کہا جس بر میسم کے ل ٹوں بر طیز ت ھری مشکراہٹ ات ھری ۔‬

‫” ک نا ہوا ا نسے ک ٹوں آٸ ہو پہاں “‬


‫م ت ً‬
‫آبرو چڑھا کر یوچ ھا ۔ اور وہ یو خیسے اپ نطار یں ھی فورا بڑپ کر آگے ہوٸ ۔‬

‫” اپتی اس دن والی پات کلیر کرتے آٸ ہوں “‬

‫اد پبہ تے سیتے بر پازو پاپدھے اور س ناٹ لہچے میں پاک ت ھالپا ۔ پاس بڑے گلدان بر اپک‬
‫نظر ڈالی جسے وہ پجنل میں ات ھا کر میسم کے سر بر مار چکی ت ھی۔‬

‫” کونسی مخھ سے مج یت والی “‬

‫میسم تے طیزنہ اپداز میں مشکراتے ہوۓ آپکھوں کو سکوڑا ۔ اد پبہ تے اس کے جہرے کو‬
‫غور سے دپک ھا ۔سٹو بڑھی ہوٸ ت ھی مخصوص اپداز میں ۔ پنلے اور سف ند رپگ کی دھاریوں والی‬
‫تی سرٹ کے آدھے پازوٶں میں سے اس کے کسرتی پازو اس کی ان ماہ میں کی گٸ‬
‫مج یت کا واضح پ ٹوت تھے ۔‬
‫” تم کس سے مج یت کی پات کر رہے تھے میں کس سے کرتی ہوں مج یت ہاں “‬

‫اد پبہ تے ما تھے بر سکن ڈال کر داپت بیشتے ہوۓ یوچ ھا ۔ اپداز انشا ت ھا خیسے اس کے پال‬
‫یوچ ڈالے گی ۔‬
‫ُ‬
‫” اسی لڑکے سے چو سا متے بیٹ ھا ت ھا نم ھارے اب پک یو ڈاکیر ت ھی ین گ نا ہو گا ہے نہ “‬

‫میسم تے صنط سے حیڑے پ ٹوست کتے ۔ اور مضٹوغی چوش ت ھرے اپداز میں کہا ۔ اد پبہ‬
‫کا سر گ ھوم گ نا اس کی پات بر ۔‬

‫” سٹ یور ڈرتی ماٶتھ چاہل کے چاہل ہو اب پک “‬

‫اد پبہ کی نسیں ت ھول گٸ ت ھیں اپگشت انگلی میسم کے سا متے اکڑا کر کہا ۔ اب وہ اس‬
‫کی انگلی کو دپکھ کر ڈرتے خیسے اپداز میں پیخ ھے ہوا ۔‬

‫” میں اس سے مج یت پہیں کرتی میں تم سے کرتی ہوں “ اد پبہ تے تے نس ہو کر ہاتھ‬


‫ہوا میں اچ ھا لتے ہوۓ یپچے کتے جہرے بر ت ھی پجارگی ت ھی ل نکن وہ یو اب سر چ ھکاۓ طیز‬
‫ت ھری ہیسی ہیشتے میں مصروف ت ھا۔ بی یٹ کی خی ٹوں میں ہاتھ ڈالے ا تپے پنگے پاٶں دپکھ‬
‫رہا ت ھا ۔ت ھر مشکراہٹ دپا کر سر اوبر ات ھاپا۔‬
‫” اچ ھا یو اس دن وہ رومایوی ماچول اور نم ھاری پ ناری ک نا سرپل چل رہا ت ھا وہاں کوٸ مخ ھے‬
‫پاگل مت پ ناٶ “‬

‫طیز ت ھرا کڑوا لہجہ اپ ناپا جہرے بر چلن پدگماتی نقرت خفارت کے آ پار واضح تھے ۔ دل چو اد پبہ‬
‫کو سا متے دپکھ کر پار پار ہمک رہا ت ھا اسے کی تے ہی گ ھو نسے وہ چڑ خکا ت ھا ۔‬

‫” صرورت پہیں آل رپڈی ہو تم پاگل چو تم تے دپک ھا ونشا کخھ ت ھی پہیں ت ھا “‬

‫اد پبہ تے داپت بیشتے ہوۓ کہا اور ت ھر روہانسی صورت پ نا کر میسم کو دپک ھا۔ بر وہ اب‬
‫چ ھت بر چلتے پ نک ھے کو دپکھ رہا ت ھا ۔ اسی پ نک ھے میں دے دوں نم ھارا سر اد پبہ تے داپت‬
‫بیشتے ہوۓ شوچا ۔ اد پبہ کی چاموسی کو مجسوس کر کے سر یپچے ک نا ۔‬

‫” اوہ!!!! یو آپ سمخ ھا دیں مخ ھے م نڈتم کیشا ت ھا ت ھر ؟“‬

‫میسم تے ہاتھ سیتے بر پاپدھ کر اپداز انشا پ ناپا خیسے یوری طرح م ٹوجہ ہو اس کی طرف ۔ اد پبہ‬
‫تے بیشاتی کے سکن کم کتے ۔‬

‫” وہ مخ ھے کر رہا ت ھا بریوز بر ۔۔۔“‬


‫اد پبہ تے ہات ھوں کو ہوا میں ات ھا کر الخ ھے سے اپداز میں اپتی صفاٸ میں کہ نا سروع ک نا ۔‬
‫میسم تے ل ٹوں بر ا نسے انگلی رک ھی خیسے اس کا مزاق اڑا رہا ہو اور اس کی پات کو درم نان‬
‫سے ہی کا تپے ہوۓ یول بڑا ۔‬
‫ُ‬
‫” بر ت ھر ادھر میں آ گ نا پہی نہ “‬
‫م پ‬
‫ل ٹوں بر انگلی ر کھے طیز کرتے خیسے اپداز یں آ یں ھ نکاٸیں ۔ اد پبہ تے تے سی سے‬
‫ن‬ ‫چ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫نظر اس بر ڈالی ۔ لب اپک دم چاموش ہوۓ تھے ۔ کیسے نقین دالٶں نمہیں دل خیسے‬
‫کسی تے مٹھی میں ل نا ۔‬

‫” یو نہ ہی یو میں کہہ رہا ہوں “‬

‫میسم تے مزاق اڑاتے خیسے اپداز میں طیز ک نا ۔ اور ت ھر سے نظریں چراٸیں‬

‫” میسم مخ ھے پہیں پ نا ت ھا وہ مخ ھے نش ند کرپا ہے “‬


‫پ‬
‫اد پبہ کی آواز صنط سے کاپپ گٸ ۔ آ ک ھیں آنسوٶں سے ت ھر گٸ ت ھیں۔ میسم کے‬
‫ً‬
‫جہرے بر سے سجتی فورا عاٸب ہوٸ ۔ ان آپکھوں میں آنسو کہاں دپکھ سک نا ت ھا چاہے وہ‬
‫چ ھوتے ہوں ۔ چلدی سے مجلتے دل بر قایو پاپا ۔‬

‫” آ ہاں یو اب ک نا کہ نا چاہتی ہو“‬


‫برسکون لہجہ اپ ناپا اور معتی حیز اپداز میں شوال یوچ ھا ۔ ک ٹوپکہ لگ رہا ت ھا اب اگر اپک ت ھی‬
‫سخت لقظ مبہ سے نکال یو وہ زارو فطار رو دے گی ۔‬

‫” نہ کہ ۔۔۔“‬

‫اد پبہ تے آنسوٶں کے ا پکے گولے کو یپچے ک نا بر الفاظ سمخھ پہیں آۓ ک نا کہے الخھ کر‬
‫پجارگی سے میسم کی طرف دپک ھا ۔ آپکھوں میں تے پ ناہ مج یت لتے ۔ تم ت ھی بڑھ لو نہ میری‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫آ یں یسے یں تے اس رات بڑھ لی یں م ھاری آ یں ۔ دل تے تے اخی نار چواہش‬
‫کی۔ چلدی سے چود کو سیٹ ھاال‬

‫” تم پلیز سب ت ھنک کرو معافی ماپگو سب سے “‬

‫اد پبہ تے الیجاٸ اپداز میں میسم کی طرف دپک ھا ۔ چو اب قدرے بر سکون اپداز میں اسے دپکھ‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫” وہی یو کرتے آپا ہوں “‬

‫میسم تے گہری سانس لی ۔ اد پبہ کا جہرہ اپک دم سے کھل گ نا ۔‬

‫” سچ “‬
‫اد پبہ کے جہرے بر مشکراہٹ ات ھری ۔ سا متے ک ھڑا سخص آج دپ نا کا جسین برین مرد لگ‬
‫رہا ت ھا ۔ اس کے دل کا چکمراں ۔ اس کی روح میں نشتے واال ۔‬

‫” ہاں دعا کرو سب ت ھنک ہو چاۓ دادا ایو معاف کر دیں “‬

‫میسم تے کمر بر ہاتھ دھر کر پارمل سے اپداز میں کہا اد پبہ تے مشکراتے ہوۓ سکھ کا‬
‫سانس ل نا ۔‬

‫” ہاں کر دیں گے سب ت ھنک ہو چاۓ گا میں میں ت ھی پات کرتی ہوں “‬

‫وہ جہکتے خیسے اپداز میں گوپا ہوٸ ۔ سکر ہے میسم کا سک دور ہوا دل کی نکل نف کم ہوٸ ۔‬

‫” میسم “‬

‫دروازے بر ہاتھ ر کھے فہد تے میسم کو مجاطب ک نا یو دویوں تے اپک ساتھ رخ فہد کی طرف‬
‫موڑا‬
‫ہ‬
‫” ممم“‬

‫فہد تے شوالبہ اپداز میں فہد کی طرف دپک ھا چو حیرت سے اد پبہ کو پہاں دپکھ رہا ت ھا۔‬

‫” پال رہے چواد چاچو پاہر بیسی ہے نم ھاری گ ھر میں “‬


‫فہد تے اد پبہ کو دپک ھتے یوۓ بر شوچ لہچے میں آہشبہ سے کہا ۔اور اپدر آ گ نا ۔ میسم تے‬
‫ما تھے بر انگلی رکھ اد پبہ کو آپکھ کے اسارے سے چاتے کے لتے کہا ۔ وہ اپک دم سے‬
‫سرم ندہ سی ہوٸ ۔‬

‫” اوہ ت ھر میں ت ھی چلتی ہوں گ ھر “‬

‫اد پبہ تیزی سے پلٹ کر دروازے کی طرف بڑھی ۔ فہد حیران سا اس کی طرف دپکھ رہا ت ھا ۔‬

‫” نہ ک نا کہہ رہی ت ھی پہاں ؟ “‬

‫فہد تے حیرت میں ک ھوۓ سے اپداز سے یوچ ھا اور الخھ کر میسم کی طرف دپک ھا ۔ چو اب‬
‫صوقے کے یپچے سے اپتی چ نل نکا لتے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” م نڈتم کو مخھ سے پ نار ہو گ نا ہے “‬

‫سر چ ھکاۓ ہاتھ بڑھا کر چنل پاہر نکالی اور تیروں میں پہیتے ہوۓ اخیتی سی نظر سر بر‬
‫ک ھڑے فہد بر ڈالی جس کی پاچ ھیں ِکھل گٸ ت ھیں ۔‬

‫” ک نا سچ “‬

‫برچوش اپداز میں چوش ہوتے ہوۓ میسم کی طرف دپک ھا جس کے ل ٹوں بر ت ھنکی سی‬
‫مشکراہٹ در آٸ ۔‬
‫” زپادہ چوش مت ہو مخھ سے پہیں ہوا مشہور کرکیر میسم مراد سے ہوا ہے “‬

‫فہد کے گال بر ہلکی سی چ یت لگا پا وہ داچلی دروازے کی طرف بڑھ گ نا ۔ اور وہ گال بر‬
‫س‬
‫ہاتھ ت ھیرپا ہوا اس کی پات کو دہرا کر مخ ھتے کی کوشش کر رہا ت ھا ۔‬

‫*********‬

‫خیسے ہی گ ھر کے گ یٹ سے اپدر داچل ہوا یو رانعہ تے بڑپ کر اسے سیتے سے لگاپا اور روپا‬
‫سروع کر دپا ۔ میسم تے پاہوں کا گ ھیرا اور پ نگ کنا ۔ کی نا سکون مال ت ھا ۔ ماں کی چوسٹو اور‬
‫لمس دپ نا کی پاپاب برین نعمت ہے ۔ انشا سکون کٹھی کہیں پہیں مل سکا ت ھاخی نا ماں کی‬
‫پ‬
‫آغوش میں ملال ت ھا راحت سے آ ک ھیں پ ند کتے کیتے ہی ملچے وہ رانعہ کے گلے لگا رہا ۔ ت ھر‬
‫غزرا اور چز نقہ سے نعل گیر ہوا ۔‬

‫چواد تے اپدر کی طرف اسارہ ک نا یو سر چ ھکاۓ اچمد م ناں کے کمرے میں آپا جہاں مراد‬
‫اچمد پہلے سے موچود تھے ۔ مراد اچمد تے خفگی سے جہرہ ت ھیرا چواد تے اسے اچمد م ناں کے‬
‫پلنگ کے سا متے بڑی نسشت بر بیٹ ھتے کے اسارہ ک نا ۔ وہ سر چ ھکاۓ اب کنہرے میں‬
‫ک ھڑے مچرم کی طرح کرسی بر بیٹ ھا ت ھا ۔ اچمد م ناں کخھ دبر یو اسے یوپہی گ ھورتے رہے ت ھر‬
‫گال صاف ک نا ۔‬

‫” یو ت ھنک ہے مت چ ھوڑے کرکٹ “‬


‫اچمد م ناں تے کابیتی سی آواز میں کہا اور سا متے کرسی بر بیٹ ھے میسم کی طرف پاراصگی سے‬
‫دپک ھا ۔ میسم تے سر ات ھاپا ان کی نظروں کی خفگی دپکھ کر ت ھر سے سر چ ھکاپا ۔ سب‬
‫چاموش تھے ۔‬

‫” نکاح کرے اد پبہ سے “‬

‫اچمد م ناں کی نفاہت ت ھری آواز تے کمرے کے سکوت کو یوڑا ۔ سب لوگوں کی نظر اب‬
‫میسم بر پکی ت ھی چو ہ ٹوز سر چ ھکاۓ بیٹ ھا ت ھا ۔ کخھ دبر نعد میسم تے سر اوبر ات ھاپا ۔‬

‫” دادا خی “‬
‫ت‬
‫لب ھییچ کر الیجاٸ نظر ان بر ڈالی اس کی نظروں میں صاف انکار ت ھا ۔ اچمد م ناں تے‬
‫غصے سے دپک ھا ۔ سب لوگ ساکن تھے ۔‬

‫” ک نا دادا خی دادا خی اپ نا سب چا ہتے ہو سب ت ھنک ہو ہم ت ھی گلے لگا لیں اور چود اپتی‬
‫ت ھی من ماپ ناں کرتے ت ھرو “‬

‫اچمد م ناں کا سانس ت ھو لتے لگا رانعہ تے روہانسی صورت پ ناۓ دو پبہ مبہ بر رک ھا۔‬

‫” اد پبہ سے نکاح کر لو کرکٹ چ ھوڑتے کا پہیں کہیں گے “‬


‫مراد اچمد تے سخت لہچے میں کہہ کر جہرہ خفگی سے دوسری طرف موڑا ۔اس سارے میں‬
‫غرصے میں وہ پہلی دفعہ یولے تھے۔ پہیں یو پب سے وہ میسم بر اپک نظر ت ھی پہیں ڈال‬
‫رہے تھے ۔‬

‫” دادا ایو آپ شوخیں یو اپک دفعہ وہ ڈاکیر ہے میں کرکیر ک نا چوڑ ہے ہمارا “‬

‫میسم تے برم سے لہچے میں قاٸل کرتے کے لتے دل نل دی ۔ اچمد م ناں تے ت ھر سے‬
‫گ ھور کر دپک ھا ۔‬

‫” ک ٹوں اس سے ک نا ہوپا ہے تھٸ نہ ک نا تے پکی پات کر رہے ہو “‬

‫اچمد م ناں تے کابی نا ہوا ہاتھ ہوا میں اس کی طرف ات ھاپا اور غصے سے کہا ۔ میسم تے تے‬
‫چارگی سے سب بر اپک نظر ڈالی ۔ بر سب پاری پاری نظر چرا گتے ۔‬

‫” دادا ایو میری طرف سے یو پہیں ل نکن اد پبہ کے ساتھ زپاتی ہے نہ اس کی سادی کسی‬
‫ڈاکیر سے ہی ہوتی چا ہتے “‬

‫میسم تے اپتی طرف سے دوپارہ اپک مضٹوط دل نل بیش کی ۔ وفت مشکلیں اور ت ھاپت‬
‫ت ھاپت کے لوگوں سے مالپ اسے پہت کخھ س نک ھا گ نا ت ھا ۔ آج وہ پلکل چ ھجک پہیں رہا ت ھا‬
‫پات کرتے ہوۓ ۔‬
‫” تم اپ نا دماغ زپادہ مت چالٶ میری پچی ہر اس چال میں چوش رہے گی جس میں ہم اسے‬
‫رک ھیں گے “‬

‫اچمد م ناں تے طیز ت ھرے لہچے میں کہا ۔ میسم تے گہری سانس لی‬

‫” پہیں مخ ھے م نظور پہیں نہ “‬

‫دو یوک نہ ڈر اپداز میں کہا ۔ وہ ڈریوک سا میسم یو کہیں پیخ ھے چ ھوڑ آپا ت ھا ۔‬

‫” ہاں الیبہ آپکو ت ھٹھو کی کسی بی تی سے کرپا ہی ہے رسبہ یو ت ھر میرا ار پبہ سے کر دیں اد پبہ‬
‫ہی ک ٹوں “‬

‫ت ھ ٹویں اوبر چڑھا کر اس تے ا نسے ک ندھے اخکاۓ خیسے کوٸ عام سی پات کی ہو ۔ سب‬
‫کی طرف نظر دوڑاٸ یو سب کے مبہ حیرت سے کھلے تھے ۔ کوٸ ت ھی کخھ ت ھی پہیں کہہ پاپا‬
‫ت ھا ۔‬

‫” شوچ لیں آپ لوگ اد پبہ سے ہر گز پہیں کرتی مخ ھے سادی “‬

‫لب ت ھییچے اور پاپگوں بر ہاتھ دھر کر وہ دھیرے سے ات ھا اور کمرے سے پاہر نکال ت ھٹ ھکا اور‬
‫رکا اد پبہ ہویق جہرہ لتے دیوار کے ساتھ لگی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫*************‬
‫ا تپے دن نعد ا تپے کمرے میں آپا ت ھا ہر حیز کو ہاتھ ت ھیر ت ھیر کر دپکھ رہا ت ھا ۔ کمرہ صاف‬
‫سٹ ھرا ت ھا ہر حیز برپ یب سے ت ھی ۔ل ٹوں بر ہلکی سی مشکراہٹ ات ھری ۔‬
‫پ‬
‫دروازہ ت ھاہ سے پجا میسم چوپک کر پلنا ۔ وہ سرخ آ ک ھیں لتے تےچال سی ک ھڑی ت ھی ۔ پال‬
‫پک ھرے ہوۓ ہوپٹ شوخے سے پاک سرخ ۔‬

‫” میسم نہ سب ک ٹوں کر رہے ہو میرے ساتھ “‬

‫آنسوٶں میں ت ھنگی آواز میں کہتی آگے بڑھی میسم کا دل کسی تے مٹھی میں چکڑا ۔ پجنل‬
‫ت‬
‫میں ت ھاگ کر اد پبہ کو پاہوں میں ھییچ ڈاال چلدی سے پجنل کے دلدل سے چود کو پاہر نکاال‬
‫دل کو سرزنش ک نا اور دماغ کو چاصر ک نا ۔‬

‫” ک نا سب ؟ “‬

‫سخت لہچے میں کہا اور رخ ت ھیرا ۔ وہ اب پاقاعدہ رو بڑی ت ھی ساٸد میسم تے نظریں‬
‫چراٸیں ت ھی نس اس ششکی دل بر ہٹھوڑے چال رہی ت ھی ۔ بر دماغ چکومت کی کرسی بر‬
‫براچمان ت ھا ۔‬

‫” نہ سب چو کہہ کر آۓ ہو سب کے سا متے “‬
‫پخوں کی طرح لب پاہر کو نکالے ت ھاری سی آواز میں کہتی وہ آگے ہوٸ ک نا کر رہی ت ھی‬
‫ک ٹوں کر رہی ت ھی کخھ حیر پہیں ت ھی نس ت ھا یو سا متے ک ھڑا سخص ت ھا ہر چگہ ۔‬

‫” ک ٹوں تم ہی یو چاہتی ت ھی میں انکار کر دوں تم سے ر ستے سے یو کر دپا “‬

‫میسم ا تپے ہی قدم پیخ ھے ہوا اور پازو کو لم نا کرتے ہوۓ نظریں چرا کر کہا ۔ اد پبہ تے بڑپ‬
‫ل‬ ‫ک‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫پ‬
‫کر آ یں زور سے پ ند یں ۔ یسے لٹ کے لے آٶں وہ سب مچے کاش کاش چدا تے‬
‫اگر دلوں کو مالتے کا معمال رک ھا ہی ہے یو دیوں دلوں میں مج یت ڈا لتے کا وفت ت ھی اپک سا‬
‫مقرر کر د پنا ۔‬

‫” میسم وہ پب چاہتی ت ھی اب پہیں “‬

‫مدھم سی سرم ندہ سی آواز ۔ میسم تے رخ موڑا وہی لمجہ ذہن میں گ ھوم گ نا حب وہ سیڑھ ٹوں‬
‫ب‬
‫میں اس لڑکے کے سا متے روہانسی صورت پ ناۓ یٹھی ت ھی ۔ اس کے سا متے ا نسے ہی‬
‫روتی ہو گی ۔ دماغ میں ہٹھوڑے چلتے لگے حیڑے پاہر کو نکلتے لگے ۔‬

‫” ک ٹوں اب ک نا ہے ؟“‬

‫سجتی اپک دم سے بڑھی ۔ اب وہ پک ر پنک میں اپتی ک نابیں دپکھ رہا ت ھا اپداز انشا ت ھا خیسے‬
‫اد پبہ کے پہاں ہوتے کی اسی برواہ پک پہیں ہے۔‬
‫” اب اب میں کرپا چاہتی ہوں سادی “‬

‫اد پبہ تے گال صاف کتے اور پجلے لب کو پجارگی سے کجال ۔‬

‫” ک ٹوں ؟“‬

‫اگال شوال پ نا د پک ھے رخ موڑے ہی ک نا ۔ اد پبہ تے کتے دل سے اس کی نشت کو گ ھورا ۔‬


‫تی سرٹ سے چوڑی نشت لے ک ندھے پاہر کو واضح تھے ۔‬

‫ک ٹوں اپتی کمزور ہو رہی ت ھی وہ اس کے آگے ۔ دل ک ٹوں مان پہیں رہا ت ھا ۔ ک ٹوں اس کی‬
‫می ٹیں کر رہی ت ھی چود بر ہی نف کہتے کو دل ک نا۔ آنسوٶں کو تی کر ت ھر یو لتے کی ہمت‬
‫کی ۔‬

‫” ک ٹوں کہ مخ ھے “‬

‫گ ھتی سی آواز ت ھی ۔ میسم اب اپتی کیڑوں کی الماری کی طرف بڑھ گ نا ت ھا۔‬

‫” میسم میں نمہیں پ نا چکی ہوں میں تم سے مج یت کرتے لگی ہوں پلکل ونسی خیسی تم مخھ‬
‫سے کرتے ہو“‬

‫چدھر چدھر میسم چا رہا ت ھا اد پبہ اس طرف رخ موڑ موڑ کر اپتی صفاٸ د تپے ہوۓ روہانسی ہو‬
‫رہی ت ھی ۔ وہ ا تپے کیڑے ہی نگ کر رہا ت ھا اپداز مصروف ت ھا ۔‬
‫چو ت ھی ت ھا اد پبہ اس کی پہلی مج یت ت ھی اس کا یوں می ٹیں کرپا عج یب طرح کی نکل نف‬
‫دے رہا ت ھا ک ٹوں کر رہی ہے نہ سب اور زپادہ گرا رہی ہے چود کو میری نظروں میں ۔‬
‫صنط کرتے ہوۓ شوچا اور ت ھر اپک دم سے پلکل اس کے سا متے آ کر ک ھڑا ہوا ۔‬

‫” ِلشن میں تم سے ونسی مج یت پلکل پہیں کرپا خیسی تم مخھ سے کرتی ہو اور سادی میں‬
‫تم سے پہیں کرپا چاہ نا“‬

‫اپتی پاک تے غرض مج یت کو وہ اس کی چود غرض مطلتی مج یت سے کیسے مال د پنا ۔ اد پبہ‬
‫تے بڑپ کر کخھ کہتے کے لتے لب ک ھولے‬

‫” حپ “ میسم ا تپے ل ٹوں بر غصے سے انگلی رکھ کر اس بر چ ھکا وہ کاپپ سی گٸ ۔‬


‫اپتی زور سے کب وہ پہلے کٹھی اس بر چیجا ت ھا ۔‬
‫چ‬ ‫ُ ُ‬
‫”اپک اور پات اس اس کون ہے وہ ڈاکیر اسے کہو گ ھر رسبہ ت ھیچے نہ ک نا ھوروں کی طرح‬
‫خ‬‫ھ‬
‫پ نلک پلیز بر بریوز کر رہا ت ھا “‬

‫کمر بر ر کھے ہاتھ ہوا میں ات ھاۓ اور نقرت ت ھرے لہچے میں نظریں چراتے ہوۓ کہا ۔‬

‫” میسم !!!!“‬
‫اد پبہ کی ت ھکی سی آواز نکلی ۔ اقسوس ہی اقسوس ت ھا نس میسم تے پاول ات ھاپا اور واش‬
‫روم کی طرف بڑھا ۔‬

‫” میسم میری پات سٹو “‬

‫اد پبہ کا ہاتھ ہوا میں ہی معلق رہ گ نا ۔ واش روم کا دروازہ اپتی زور سے پ ند ہوا جس بر‬
‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫اسے انشا مجسوس ہوا خیسے اس کے مبہ بر پ ند ہوا ہو ۔ آ یں زور سے پ ند یں۔‬

‫*********‬

‫” میں تے ت ھی انسی پات کی یولتی پ ند ہو گٸ سب کی “‬

‫میسم تے کوک کا سپ لیتے ہوۓ کہا ۔ اور سا متے ک ھڑے فہد کو دپک ھا ۔‬

‫” ک نا پات کی “‬

‫فہد تے شوالبہ سے اپداز میں ت ھ ٹویں اخکاٸیں۔ اور یوپل مبہ کو لگاٸ ۔‬

‫” میں تے کہا اگر ت ھٹھو کی بیتی سے رسبہ کرپا ہی ہے یو ار پبہ سے کر دیں میرا اد پبہ ہی‬
‫ک ٹوں “‬
‫م‬
‫میسم تے اپک ہی سانس میں خیسے ہی پات کمل کی فہد کے مبہ سے یوپل کا فورا پاہر کو‬
‫نکل آپا اور ک ھانسی کا اپ نک انشا ہوا کہ سیتے بر ہاتھ دھرے اپ نا ک ھانشتے بر ت ھی نکل نف کم‬
‫پہیں ہوٸ ۔میسم تے برنشان سا ہو کر اس کی طرف دپک ھا ۔ ک ھانس ک ھانس کر فہد کی‬
‫آپکھوں میں پاتی آ گ نا ۔‬

‫” ک نا ہوا پخ ھے “‬
‫پ‬
‫میسم تے آگے ہو کر اس کی بیٹھ ت ھنکی ۔ فہد مشکل سے چود کو سیٹ ھال پاپا ۔ آ یں‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫ک ھانس ک ھانس کر گ نلی ہو گٸ ت ھیں۔‬

‫” کہ کہ کخھ پہیں “‬

‫مبہ کو صاف کرتے ہوۓ ہاتھ کا اسارہ دپا اور چور سی نظر میسم بر ڈالی ۔ چو بڑے بر‬
‫سکون اپداز میں اس بر تم ت ھوڑ کر چود ت ھر سے یوپل کے سپ لے رہا ت ھا ۔ وہ گلی میں‬
‫موچود اپک سٹور کے پاس لگی کرسٹوں بر براچمان تھے ۔‬

‫گرمی یو ت ھی ہی ل نکن فہد کو اب لگ رہا ت ھا خیسے کسی تے اسے چلتے پ ندور میں ت ھی نک دپا ہو‬
‫اور آگ سب سے پہلے دل کو بڑی ہو ۔‬

‫” ک نا ک نا کہا ت ھر گ ھر والوں تے ؟“‬


‫ڈری سی گ ھتی سی آواز میں میسم سے یوچ ھا۔ میسم تے آچری گ ھوپٹ تی کر یوپل مبہ سے‬
‫ہ ناٸ ۔ ل ٹوں بر ت ھنکی سی مشکراہٹ سجاٸ ۔‬

‫” شوچ میں بڑ گتے سب دپکھو ک نا کرتے اب پہا کر تیری طرف آ گ نا “‬

‫میسم تے یوپل کو اپک طرف رکھ کر غیر مرٸ نقطے بر نظر چماٸ ۔ اد پبہ کی ساری پابیں‬
‫ت ن ً‬
‫ذہن میں گھوم گٸیں ۔ اگر شوچ میں بڑ گتے ھے یو قی نا کخھ شوچ ہی یں گے ۔ اور‬
‫ل‬
‫شوچ وہ انشا ہی لیں گے ۔ فہد کا دماغ ساٸیں ساٸیں کرتے لگا ۔ ت ھوک نگال ۔ دل‬
‫کوٸ آری سے کاٹ رہا ت ھا۔‬

‫اور ار پبہ اوہ دل اور تیزی سے کا بیتے لگا ۔ وہ کونشا مخ ھے چاہتی ہے وہ ت ھی مان چاۓ گی‬
‫گ ھر والوں کے کہتے بر ۔ نف ہے فہد پخھ بر اپتی زپدگی کے دس سال گال دتے اپک لڑکی‬
‫سے اظہار مج یت پہیں کر سکا ۔ چود کو لع یت مالمت کرتے کے شوا اب اس کے پاس پجا‬
‫ہی ک نا ت ھا ۔‬

‫شوچا ت ھا میسم کے گ ھر والے پاراصگی چٹم کریں گے سب ت ھر سے ونشا ہو چاۓ گا یو ان‬


‫کے گ ھر والے ت ھی وانس ملتے لگیں گے بر پہاں یو الٹ ہی گ نا ت ھا سب کخھ ۔ اور ال نا کر‬
‫ت ھی اس کا اپ نا دوست ہی آپا ت ھا اور اب فچر اس کو اپ نا کارپامہ پ نا رہا ت ھا ۔‬

‫” یو ک ٹوں شوچ میں بڑ گ نا ہے “‬


‫میسم تے اس کے ک ندھے بر ہاتھ رکھ کر ہالپا یو وہ خیسے ہوش میں آپا ۔ چجل سا ہو کر‬
‫گردن بر ہاتھ ت ھیرا ۔ گلے میں کا تپے سے چٹ ھے دل ک نا اپک گ ھونشہ مارے میسم کے مبہ بر‬
‫ک نا غفل م ندی کر کے آپا ہے ۔‬

‫” نہ پہیں یو “‬

‫سرٹ کا گر پنان پکڑ کر اسظرح آگے پیخ ھے ک نا خیسے گ ھین ہو رہی ہو۔ میسم ت ھر سے یوپل‬
‫بیتے میں مگن ہوا ۔‬

‫میسم سے پات کروں ؟ بر کیسے کروں ؟ ک نا شوخے گا وہ اسکا دوست ہو کر اسی کی کزن‬
‫بر نظر ر کھے ہوۓ ت ھا ۔ ک نا کروں؟ ما تھے سے نسیبہ ر پنگتے لگا ت ھا۔‬

‫ان گ یت شوال ذہن میں امڈ رہے تھے ۔ دل گ ھیراہٹ کا سکار ہو رہا ت ھا ۔ پچین سے لے‬
‫کر آج پک ار پبہ کے عالوہ کسی اور کے پارے میں شوچا ت ھی یو پہیں ت ھا۔‬

‫” میسم ت ھاٸ دادا ایو پال رہے “‬

‫غفب سے چز نقہ کی آواز آتے بر میسم سے زپادہ چوپک کر فہد تے دپک ھا دل اچ ھل کر چلق‬
‫میں آپا ۔ مطلب شوچ ل نا گ ھر والوں تے ۔ چز نقہ داپت نکا لتے ہوۓ آگے آپا ۔‬

‫” مان گتے سب آپکی گ ھی نا آقر “‬


‫چز نقہ تے اپک آبرو چڑھا کر طیز سے یوری پ ٹیسی کی نماٸش کی ۔ جس بر میسم کے ل ٹوں بر‬
‫ت ھنکی سی مشکراہٹ در آٸ چ نکہ فہد کی روح ف نا ہوٸ ۔ جہرہ اپک جشت میں ہی زرد بڑا ۔‬

‫” ار پبہ آتی سے ہو گا آنکا نکاح چمعہ کے روز “‬

‫چز نقہ نقرت آمیز لہچے میں کہ نا ہوا فہد کے دل بر ہٹھوڑے بر ہٹھوڑا چال رہا ت ھا۔ میسم چلدی‬
‫سے اپتی چگہ سے ات ھا ۔ اور سرٹ کو درست کرپا ہوا چز نقہ کے ساتھ آگے بڑھ گ نا چ نکہ وہ‬
‫وہیں ہویق پ نا بیٹ ھا ت ھا۔ آدھی ت ھری یوپل بر نظر چماۓ ۔ زور سے یوپل بر ہاتھ مارا یوپل یپچے‬
‫گری اور چ ھناکے کی آواز سے یوتی ۔‬

‫” اچ ھا ہی ہوا اد پبہ آتی سے میں کر لوں گا سادی و نسے ت ھی آپ ان کو ڈبزرو ہی پہیں‬


‫کرتے “‬

‫چز نقہ تے خفگی ت ھرے اپداز میں ہاتھ ہوا میں مارتے ہوۓ کہا ۔ ۔ میسم تے تے ساحبہ‬
‫اس کی گردن بر چماٹ چڑا ۔‬

‫” مار ک ٹوں رہے ہیں “‬

‫چز نقہ تے مبہ ت ھال کر گردن کو سہالپا ۔ وہ چو کل میسم کے آ چاتے بر سب سے زپادہ بر‬
‫چوش ت ھا آج اس کے ف نضلے بر دل برداسبہ ہوا بڑا ت ھا ۔‬
‫گ ھر والوں تے ک نا رصام ند ہوپا ت ھا ہوپا یو وہی ت ھا جس بر اچمد م ناں ہاں کہہ دیں یو ات ھوں‬
‫تے اپ نا ف نضلہ ہاں میں دے دپا ت ھا ۔ سارے گ ھر والوں کے مبہ ابرے ہوۓ تھے۔ رانعہ‬
‫ب‬
‫پاراض سی یٹھی ت ھیں اد پبہ تے چود کو کمرے میں پ ند کر ل نا ت ھا ۔ ار پبہ الگ نسوے پہا‬
‫رہی ت ھی ۔بر اچمد م ناں تے بین دن نعد ہی نکاح کرتے کا چکم صادر کر دپا ت ھا ۔ جس بر‬
‫سب تے سر نشلٹم چم ک نا ۔‬

‫**********‬

‫یوپ ٹورستی پہیچ کر ات ھی کار سے ابر کر وہ کار کو الک ہی کر رہا ت ھا حب پیخ ھے سے مدھر سی‬
‫آواز ات ھری ۔‬

‫” پات کرتی ہے آپ سے “‬

‫فہد تے بڑپ کر پیخ ھے دپک ھا یو دس ِمن چاں بیشاتی بر سکن ڈالے ک ھڑی ت ھی ۔ پاک کا اوبری‬
‫خصہ سرخ ت ھا آپکھوں کے یوتے ت ھی شوزش کا سکار تھے۔ س ناہ رپگ کے چوڑے میں زرد‬
‫جہرہ لتے ۔‬

‫” خی “‬
‫نمشکل اسے دپک ھتے بر دل کی غیر ہوتی چالت کو سیٹ ھاال ۔ وہ یو خیسے یورے غزم سے آٸ‬
‫ت ھی ۔ پ نک کر گوپا ہوٸ ۔‬

‫” مخ ھے نش ند کرتے ہیں “‬

‫س ناٹ جہرہ سیجندہ دو یوک لہجہ ۔ فہد گڑ بڑا گ نا ۔ وہ ا تپے دو یوک لہچے میں اس سے مج یت کا‬
‫اظہار کرواۓ گی کٹھی شوچا ت ھی پہیں ت ھا ۔‬

‫”ہاں “‬

‫آہشبہ سی آواز میں لڑک ھڑاتی زپان سے کہا دل اچ ھل اچ ھل کر پاہر آتے کو ت ھا ۔ ار پبہ تے‬
‫پ‬
‫گ ھور کر دپک ھا ۔ آ ک ھیں غصے سے ت ھری بڑی ت ھیں۔‬

‫” مطلب کرپا ہوں “‬


‫مخ‬ ‫س‬
‫ھ‬ ‫ت‬
‫فہد تے گ ھیرا کر وصاحت کی م نادہ وہ ھی نہ ہو ۔ ار پبہ تے داپت بیسے اور پاک الپا ۔‬

‫” یو ت ھر برشوں میرے نکاح بر کرس ناں لگاٸیں گے ک نا ؟ “‬

‫سیتے بر ہاتھ پاپدھ کر سر کو شوالبہ اپداز میں چ ٹیش دی حب کے پاک غصے اور صنط سے‬
‫کٹھی ت ھول رہا ت ھا کٹھی سکڑ رہا ت ھا ۔‬
‫ت ھ ٹو کہیں کا دوست سادی کرتے چا رہا ہے اس کی نش ند سے اور چ ناب کو کوٸ برواہ ہی‬
‫پہیں ۔ ار پبہ کا دل ک نا چ ھیخوڑ ڈالے اسے ۔‬

‫” نہ پہیں پہیں “‬

‫فہد تے یوکھال کر کہا ۔ وہ ہ ٹوز غصے میں ت ھری ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” یو ت ھر ک نا کریں گے میسم حب نکاح پامے بر دسیخط کر لے گا اس کے گلے لگ کر‬


‫کہیں گے پہت پہت م نارک ہو پار “‬
‫پ‬
‫ار پبہ تے داپت بیس کر آ ک ھیں چ ھ نکاتے ہوۓ طیزنہ اپداز میں کہا ۔ اور خفگی سے جہرے‬
‫کا رخ داٸیں طرف موڑا ۔‬

‫مطلب کرپا ہے مخ ھے نش ند پاڑ پاڑ کر میرے دل کو پار پار کر ڈاال اور اب میری سادی کسی‬
‫اور سے ہو رہی یو چ ناب کو کوٸ لی نا د پنا ہی پہیں ار پبہ کو روتے سے زپادہ غصہ آ رہا ت ھا ۔‬
‫اب دویوں طرف چاموسی ت ھی ۔‬

‫ک نا کر رہی ہے نہ ک نا مج یت کرتے لگی ہے فہد تے ہمت چمع کی ۔ پجلے لب کو دپاتے‬


‫ہوۓ اس بر نظر ڈالی وہ روٸ روٸ سی خفا سی دل میں ابر رہی ت ھی ۔‬

‫” ار پبہ تم مخھ سے سادی کرو گی ؟“‬


‫مدھم سی آواز میں نمشکل الفاظ ادا کتے ۔ ار پبہ تے گ ھور کر دپک ھا ۔‬

‫دل یو اس کے لہچے بر زور زور سے دھڑ کتے لگا ت ھا بر چالت بر قایو پاپا اور غصے سے فہد کو‬
‫گ ھورا۔‬

‫” پہیں پہیں کروں گی ک ٹوپکہ غورت اپک نکاح میں ہوتے ہوۓ دوسری سادی پہیں کر‬
‫سکتی “‬

‫ار پبہ تے سخت لہچے میں روہانسی صورت پ نا کر کہا ۔ فہد کے ل ٹوں بر اس کے اس خفا سے‬
‫اپداز بر تے ساحبہ مشکراہٹ ات ھر آٸ ۔ مطلب مخیرمہ کو اس پات بر غصہ ہے ۔ کہ میں‬
‫تے کوٸ اپکشن ک ٹوں پہیں ل نا ات ھی پک ۔‬

‫” مطلب میں اگر میسم سے پات کروں یو یو ک نا ت ھر میں اپتی اماں کو ت ھیخوں گ ھر؟ “‬

‫گہری نظروں سے دپک ھتے ہوۓ برم سی آواز میں ت ھوڑا سا چ ھکتے کے سے اپداز میں یوچ ھا ۔‬
‫پجنل میں ار پبہ کا سرماپا سا جہرہ سا متے آپا ۔‬

‫” میرے ما تھے بر ک نا پ ٹوفوف لک ھا ہے “‬


‫مخ‬ ‫س‬
‫ار پبہ تے غصے سے گ ھور کر دپک ھا ۔ فہد س ٹی نا گ نا پا ھی کی چالت میں ار پبہ کو د ک ھا ۔‬
‫پ‬

‫” ہیں !!!!“‬
‫اس کا اپداز پلکل برعکس ت ھا ۔ دل چو پجنل میں بڑی بڑی موچ ھوں والے آدمی کے ڈھول‬
‫بر لڈپاں ڈال رہا ت ھا ڈھول والے تے ڈھول ہی گ ھما کر سر میں دے مارا ۔‬

‫” میں یوپ ٹورستی آتے ہی نم ھارے پاس آٸ ہوں نمہیں ک نا لگا ایو پٹیشن دے رہی ہوں ا تپے‬
‫نکاح کا “‬

‫ار پبہ تے سر ت ھاڑ د تپے خیسے اپداز میں ت ھوڑا سا آگے ہو کر کہا ۔ وہ چو مشکین سی سکل پ نا‬
‫خکا ت ھا اپک دم سے اس کے اس چق ت ھرے اپداز بر ت ھر سے جہرہ کھل ات ھا ۔‬

‫” ” مطلب تم ۔۔۔“‬

‫ل ٹوں بر ت ھریور مشکراہٹ سجا کر فقرہ ادھورا چ ھوڑا ۔ اور مج یت ت ھری نظر اپتی مبہ ت ھٹ جسیبہ‬
‫بر ڈالی‬

‫” نکال ل نا مطلب یو ت ھر روکیں میسم کو گ ھر والے مان گتے ہیں اب صرف میسم ہی انکار‬
‫کرے یو کرے “‬

‫ار پبہ تے ہاتھ س ندھا کر کے درم نان میں چاٸل ک نا اپداز طیز ت ھرا ت ھا ۔‬

‫” میں ۔۔میں پات کرپا ہوں “‬


‫ً‬
‫فہد تے تے خیتی سے کمر بر ہاتھ رکھ کر کہا ۔ ار پبہ فورا خفگی سے پلتی ۔ فہد مشکراہٹ‬
‫دپاۓ ہوۓ ت ھا ۔ دل بر سے یوچھ ابر گ نا ت ھا رات سے چ ھاۓ اداسی کے پادل چ ھٹ‬
‫گتے تھے۔‬

‫” سٹو “‬

‫فہد تے چلدی سے ہوا میں ہاتھ ات ھا کر روکا ۔ ار پبہ وانس مڑی۔ اپداز وہی ت ھا خفا سا ت ھوال‬
‫برنشان جہرہ ۔‬

‫” تم روٸ ت ھی ک نا “‬

‫کان ک ھجاتے ہوۓ برم سے لہچے میں یوچ ھا ۔ ار پبہ کے ما تھے بر ت ھر سے سکن نمودار ہوۓ‬
‫۔ غصے سے گ ھورا ۔‬

‫” روتے سے ک نا نکاح پل چا پا قلو ہوا ہے “‬

‫تے رخی سے چواب دپا ۔ فہد سرم ندہ سا ہوا ۔‬

‫ار پبہ ت ھر سے پلتی ل ٹوں بر مج یت ت ھری مشکراہٹ ت ھی ۔ اور وہ تے چال سا شوچوں میں گم‬
‫وہیں گاڑی سے پ نک لگاۓ ک ھڑا ت ھا۔‬

‫**********‬
‫فہد تے موپاٸل کو چ یب میں رک ھا ۔ ذہن میں لقظوں کو برپ یب دپا ۔ گال صاف ک نا اور‬
‫ہمت چمع کر کے لب یو لتے کے لتے ک ھولے ۔‬

‫” یو و نسے پہت بڑی علطی کر رہا ہے “‬

‫فہد تے چور سی نظر میسم کے جہرے بر ڈالی ۔ وہ چو ا تپے موپاٸل بر مصروف ت ھا پ نا د پک ھے‬
‫ت ھنڈی آہ ت ھری۔‬

‫” کونسی علطی ؟“‬

‫آواز ت ھکی سی ت ھی تے زار سی ۔ وہ گ ھر رانعہ کو راضی کرتے میں لگا ت ھا چو اد پبہ کو انکار‬
‫ک‬ ‫م پ‬
‫کرتے بر اس سے سخت خفا ت ھیں وہ پچین سے اد پبہ کو ہی اپتی پہو کے روپ یں د تی‬
‫ھ‬

‫آٸ ت ھیں اد پبہ ار پبہ کے مفا پلے میں کم گو اور ساٸسبہ ت ھی ات ھیں پچین سے ہی اد پبہ‬
‫ار پبہ کے مفا پلے میں زپادہ نش ند ت ھی وہ ات ھی رانعہ کے پاٶں دپا دپا کر ان کی خفگی دور کر‬
‫ہی رہا ت ھا کہ اسی دوران اسے فہد کی کال آٸ کہ وہ کوٸ صروری پات کرپا چاہ نا ہے اس‬
‫سے چلدی گ ھر آۓ اس کے ۔ اسی لتے وہ اب اس کے سا متے ان کی بیٹ ھک میں بیٹ ھا‬
‫ت ھا ۔‬

‫” نہ چو صد میں آ کر ار پبہ سے نکاح کرتے لگا ہے “‬


‫فہد تے سیجندہ سے لہچے میں شوچ شوچ کر الفاظ ادا کتے میسم تے اب کی پار نظر ات ھا کر‬
‫اوبر دپک ھا ۔ اس کے دپک ھتے کے اپداز سے فہد گڑ بڑا سا گ نا ۔‬

‫” صد میں یو پہیں اد پبہ سے پہیں یو کسی سے یو کرتی ہی ت ھی یو ار پبہ دوست ت ھی ہے‬


‫مخ‬ ‫س‬
‫ھ‬
‫میری مخ ھے تی ہے “‬

‫میسم تے فون والے ہاتھ کو ہی داٸیں پاٸیں چ ٹیش د تپے ہوۓ سیجندگی سے کہا ۔ فہد‬
‫کے موپل بر ت ھر سے مشیج یون ہوٸ ۔‬

‫” بر مج یت یو پہیں کرتی “‬
‫ً‬
‫فہد تے فورا سے کہہ کر اس کی پات کو کاپا وہ اپک ملچے کے ل نا رکا۔ اور ت ھر صوقے کی‬
‫نشت سے بیٹھ نکاٸ ۔‬

‫” وہ یو اد پبہ ت ھی پہیں کرتی “‬

‫آہشبہ سی آواز میں کہہ کر سر ت ھر سے موپاٸل بر چ ھکا ل نا۔ فہد تے چلدی سے ا تپے‬
‫موپاٸل بر کخھ پاٸپ ک نا اور ت ھر سے میسم کی طرف م ٹوجہ ہوا ۔‬

‫” ک نا پبہ چو یو شوچ رہا ہے وہ سب علط ہو اد پبہ سچ میں تم سے مج یت کرتی ہو “‬


‫فہد تے کان ک ھجاتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے جہرہ اوبر ات ھاپا غور سے فہد کے جہرے کو دپک ھا‬
‫فہد تے نظریں چراٸیں۔ میسم کی نظروں کی بیش اب اسے ا پتے جہرے بر مجسوس ہو رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” اچ ھا !!!! اپک پات پ نا “‬

‫موپاٸل اپک طرف رکھ کر میسم اب اس کی طرف یوری طرح م ٹوجہ ہوا ۔ آپکھوں کو ا تپے‬
‫مخصوص اپداز میں سکوڑ کر آبرٶ چڑھاپا ۔‬

‫” پخ ھے ک نا ہو گ نا ہے حب سے آپا ہوں اد پبہ کی وکالت کر رہا ہے نہ صروری پات ت ھی‬


‫جس کے لتے یو نہ اپ تی گرمی میں بیٹ ھاپا ہوا مخ ھے ۔ “‬

‫میسم تے ما تھے بر پل ڈال کر ک ھو چتے خیسے اپداز کو اپ ناپا ۔ فہد س ٹی نا کر س ندھا ہوا ۔ موپاٸل‬
‫کو ت ھر سے چ یب میں رک ھا ۔ میسم تے ت ھورڈی بر ہاتھ ت ھیرتے ہوۓ کن اک ھ ٹوں سے اس‬
‫کی چ یب کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” کہ کخھ پہیں مخ ھے ک نا ہوپا ہے “‬


‫فہد تے ارد گرد نظر ڈالی چود کو پارمل کرتے کی کوشش کی ۔ چ نکہ میسم اب اس کے ہر‬
‫ً‬
‫اپداز کا نغور چاٸزہ لے رہا ت ھا ۔ میسم اپ تی چگہ سے ات ھا ۔ فہد اس کا اردہ ت ھاپپ کر فورا اتھ‬
‫کر داچلی دروازے کی طرف ت ھاگا ۔‬

‫” پات شن ُرک ُرک کمیتے “‬

‫میسم تے اچ ھل کر اس کی گردن دیوخی ۔ فہد اب بری طرح اپتی چ یب بر ہاتھ ر کھے ہوۓ‬
‫ت ھا ۔جہاں مشلشل ار پبہ کے پ نعامات آ رہے تھے ۔ وہ حب سے یوپ ٹورستی سے آپا ت ھا‬
‫مشلشل دویوں را نطے میں تھے ۔ اب ت ھی وہ اسے پار پار پ نعامات ت ھیج رہی ت ھی جس میں وہ‬
‫میسم کو قاٸل کرتے کے مف ند مسورے دے رہی ت ھی ۔‬

‫” موپاٸل دے اپ نا “‬

‫میسم تے اسے نشت سے بری طرح دیوچا ہوا ت ھا اور اب اس کے پازو کو موڑ کر اس کی‬
‫نشت سے لگاپا ۔‬

‫” کہ ک ٹوں “‬

‫فہد تے نکل نف کے زبر ابر لب زور سے ت ھییچے اور چود کو چ ھڑواتے کی کوشش کی ۔ چو‬
‫اس کے مضٹوط جسم کے آگے کخھ پہیں ت ھی ۔‬
‫” دے موپاٸل تیری یو “ میسم تے زور سے کمر بر پاپگ ماری وہ لڑک ھڑا گ نا ۔ میسم تے اس‬
‫کی چ یب میں ہاتھ ڈال کر موپاٸل نکاال اور اب پازو اوبر کتے مشیج اپ ناکس ک ھول خکا ت ھا ۔‬

‫”میسم نہ ک نا پدنمیزی ہے تھٸ “‬

‫فہد کا قد میسم سے چ ھوپا ت ھا اس لتے اسے اب اچ ھل اچ ھل کر میسم سے موپاٸل چ ھٹی نا بڑ‬


‫رہا ت ھا ۔ جہرہ سرخ ہو گ نا ت ھا بر کوٸ قاٸدہ پہیں ت ھا وہ سارے پ نعامات زراقے کی طرح‬
‫گردن پان کر بڑھ خکا ت ھا ۔ اس کے جہرے بر حیرت کے آ پار تھے ۔‬

‫فہد سرم ندہ سی صورت پ ناۓ کمر بر ہاتھ ر کھے اپک طرف ہوا ۔ میسم تے سیجندہ سے اپداز میں‬
‫سارے پ نعامات بڑ ھتے کے نعد پازو یپچے کتے اور فون فہد کی طرف بڑھاپا جسے اس تے‬
‫چ ھنکے سے پکڑا بر نظریں چ ھکی ہوٸ ت ھیں ۔‬

‫” ڈھکن کہیں کے “‬

‫اپک زوردار ت ھیڑ فہد کی گال بر بڑا فہد تے یوکھال کر میسم کی طرف دپک ھا ۔ وہ اب اس کی‬
‫گردن کو دیوچ کر اس کے پ یٹ میں ا پتے گ ھیتے مار رہا ت ھا ۔ نمشکل فہد تے اسے قایو ک نا ۔‬

‫” مار ک ٹوں رہا ہے “‬

‫نکل نف سے آواز ت ھی نمشکل نکل رہی ت ھی میسم بری طرح اسے مار رہا ت ھا ۔‬
‫” میں پخھ سے ہر پات شٸبر کروں اور یو کمیتے کہیں کے اپتی بڑی پات چ ھناٸ “‬

‫اپک اور گ ھونشا بڑا ۔ فہد اچ ھل کر دور ہوا ۔ بر وہ یو خیسے ہوش میں پہیں ت ھا ۔‬

‫” پات شن پات شن “‬

‫فہد تے پ یٹ بر ہاتھ رکھ کر اپک ہاتھ سے اسے آگے بڑ ھتے سے روکا اور چود پیخ ھے ہوا۔‬

‫” یول کمیتے “‬

‫میسم تے مضٹوغی خفگی دک ھاٸ ۔ اور مشکراہٹ دپاٸ ۔ اسکے ل ٹوں بر مشکراہٹ دپکھ کر فہد‬
‫کی چان میں چان آٸ سکھ کا سانس ل نا ۔‬

‫” اپ نا آسان ہے ک نا تم سے آ کر کہ نا نم ھاری کزن کو پچین سے نش ند کرپا ہوں “‬


‫پ‬
‫فہد تے رک رک کر نظریں چراتے ہوۓ کہا ۔ میسم تے اور حیرت سے آ ک ھیں ت ھنالٸیں ۔‬

‫” پچین سے !!!“‬

‫حیرت سے زبر لب فہد کے الفاظ دھراۓ ۔ فہد تے سر یپچے چ ھکاپا۔‬

‫” ہاں “‬
‫آہشبہ سی آواز ت ھی۔ میسم اب برنشان سی صورت پ ناۓ کمرے میں چکر لگا رہا ت ھا ۔‬
‫تےسک سارے پا چوش تھے بر اچمد م ناں کے چکم کی وجہ سے نکاح کی پ نارپاں ہو چکی‬
‫ت ھیں۔‬

‫” یو اب ک نا کریں “‬

‫فہد تے پجارگی سے کہا اور چاموسی یوڑی ۔ میسم تے چ ھنکے سے سر ات ھاپا اور غصے سے دپک ھا‬
‫۔ فہد تے ت ھر سے سرم ندہ سی سکل پ ناٸ ۔ میسم مشلشل ما تھے بر ہاتھ ت ھیر رہا ت ھا ۔‬

‫” کل پہیں یول سک نا ت ھا ڈھکن “‬

‫داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ فہد تے برنشان سی صورت پ ناٸ پجارگی سے میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” ار پبہ کا پہیں پ نا ت ھا پار اس تے یو آج اظہار ک نا نہ “ برنشان سے لہچے میں کہا اور کمر بر‬
‫ہاتھ دھرے ۔ میسم اب ت ھر سے شوچ میں ڈوب خکا ت ھا ۔‬

‫اب اس سارے مسٸلے کا اپک ہی چل ہے ۔ اد پبہ کے لتے ہاں کر دوں ۔ میسم‬


‫تے بر شوچ اپداز میں فہد کی طرف دپک ھا ۔ پاس آ کر فہد کے ک ندھے بر ہاتھ رک ھا ۔ اور ت ھر‬
‫تیزی سے کمرے سے پاہر نکل گ نا ۔‬

‫*********‬
‫” مزاق سمخھ رک ھا ہے ک نا “‬

‫مراد اچمد تے غصے سے میسم کا ہاتھ گ ھیتے بر سے ہ ناپا ۔ اور پ نڈ سے اتھ کر ک ھڑے ہوتے‬
‫ہوۓ گھور کر سا متے مچرم سی پتی ک ھڑی رانعہ کی طرف دپک ھا چو چلدی سے سر چ ھکا گٸ‬
‫۔‬

‫” نہ دوسرا چواد ہے لکھوا لو مخھ سے “‬

‫مراد اچمد تے رانعہ کی طرف دپک ھا اور انگلی سے میسم کی طرف اسارہ ک نا آواز غصے سے‬
‫کاپپ رہی ت ھی ۔‬
‫ُ‬
‫” ہو پہو اسی خیشا دماغ اس خیتی غفل میں یو کہ نا ہوں دویوں پج ٹوں کو پجا لیں اس سے‬
‫“‬

‫مراد اچمد تے پخوت سے پاک چڑھاٸ اور میسم اب گردن گراۓ دویوں ہات ھوں کی انگل ٹوں‬
‫کو اپک دوسرے میں ت ھیشاۓ چاموش بیٹ ھا ت ھا ۔ دوسری طرف چاموسی کو مجسوس کر کے‬
‫سر ات ھاپا ۔‬

‫” انسی کوٸ پات پہیں ہے پہت شوچا میں تے ت ھر لگا کہ اد پبہ ت ھنک ہے کر دیں اسی‬
‫سے سادی اور ات ھی ت ھوڑی دبر پک یو آپ سب ت ھی مبہ ل نکاۓ ہوۓ تھے “‬
‫میسم تے نظریں چراتے ہوۓ کہا ۔ جس بر مراد اچمد ت ھیڑ لگاتے خیسے اپداز میں اس کی‬
‫طرف بڑھے چ نہیں نمشکل رانعہ تے آگے بڑھ کر روکا ۔‬

‫”تم کرو اپا خی سے پات ا تپے الڈلے کے لتے میں یو پہیں کرپا “‬

‫مراد اچمد تے سیتے بر ہاتھ پاپدھے اور جہرے کا رخ دوسری طرف موڑ ل نا ۔ مشہور کرکیر میسم‬
‫مراد ت ھوڑی دبر پہلے ا تپے پاپ کے ہات ھوں بڑتے والے زور دار چماٹ سے پال پال چپے‬
‫تھے ۔ اور اب یپچے گردن گراۓ بیٹ ھا ت ھا ۔‬

‫” نہ چود ہی کرے چا کر “‬

‫رانعہ تے ت ھی خفگی ت ھرے لہچے میں کہا اور آپکھوں سے میسم کو اچمد م ناں کے کمرے‬
‫میں چاتے کا اسارہ ک نا ۔ میسم دویوں بر اپک نظر ڈال نا ہوا ات ھا اور کمرے سے نکل کر اچمد‬
‫م ناں کے کمرے کا رخ ک نا ۔‬

‫فہد اور ار پبہ کے لتے نہ سب کرپا ہی ت ھا پہیں یو پہت کخھ علط ہو چا پا ۔ اور اد پبہ کو یو‬
‫دپکھ لوں گا میں ۔ اپتی شوچوں میں الخ ھا اب اچمد م ناں کے کمرے کے دروازے کے‬
‫سا متے ک ھڑا ت ھا۔‬

‫*******‬
‫گہری چاموسی سب نقوس ہم ین گوش تھے ۔ اچمد م ناں کے ف نضلے کا اپ نطار کرتے ہوۓ‬
‫چو نقرپ نا دس م یٹ سے حپ بیٹ ھے نس میسم کو گ ھورے ہی چا رہے تھے ۔‬

‫” پہیں نکاح پہیں ہو گا “‬

‫اچمد م ناں تے غصے سے کابیتی آواز میں رغب سے کہا ۔ جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔ سب لوگوں‬
‫تے نظر ات ھا کر دپک ھا اوبر اور ت ھر سر چ ھکاپا۔ میسم ت ھی سا متے سر چ ھکاۓ بیٹ ھا ت ھا ۔‬

‫” سادی ہی کرو اس خی یث کی ت ھر اد پبہ سے “‬

‫اچمد م ناں کی آواز بر سب تے چوپک کر ت ھر سے سر ات ھاپا ۔رانعہ اور غزرا کے جہرے ِکھل‬
‫ا تھے چ نکہ مراد اچمد اور اچمد م ناں ات ھی ت ھی س ناٹ جہرہ لتے ہوۓ تھے ۔ میسم سادی کی‬
‫پات بر س ٹی نا گ نا اور ہاتھ آگے بڑھا کر ات ھی لب ک ھولے ہی تھے ۔‬

‫” نس حپ “‬
‫ً‬
‫اچمد م ناں تے گ ھور کر رغب دار آواز میں کہا وہ فورا لب پ ند کر کے سر چ ھکا گ نا ۔ اچمد‬
‫م ناں کخھ دبر اس کے چ ھکے سر کو گ ھورتے رہے ت ھر گردن موڑی ۔‬

‫” غزرا “‬
‫اچمد م ناں تے کابی نا سا ہاتھ غزرا کی طرف ات ھاپا ۔ غزرا چو کل سے اد پبہ کے دکھ میں گھل‬
‫رہی ت ھیں اب آسمان کی طرف دپکھ کر سکر ادا کر رہی ت ھیں ۔‬

‫” خی خی اپا خی “‬

‫غزرا چلدی سے آگے ہوٸ ۔‬

‫” ع ند کے روز سام کو رخصتی کی پ ناری کرو “‬

‫اچمد م ناں تے رغب سے کہا ۔ میسم تے چوپک کر سب کی طرف دپک ھا ۔ کہ کوٸ یو پجاٶ‬
‫سادی کا یو شوچا ت ھی پہیں ت ھا نہ ک نا ہو گ نا بر پہاں اب سارے اس کے چالف ہی تھے ۔‬

‫” اور نکاح آج اسی وفت میرے کمرے کرو دویوں کا “‬

‫اچمد م ناں تے ا تپے دویوں ہاتھ گود میں دھرے اور گردن اکڑاٸ ۔ اب سب کے سب‬
‫پ‬
‫اپک دوسرے کی طرف دپک ھتے لگے تھے ۔ حیرت سے آ ک ھیں کھل گٸ ت ھیں ۔‬

‫” ہاں نہ میرے کمرے میں بیٹ ھا ہے مراد لے کر آٶ نکاح چواں “‬

‫اچمد م ناں تے مراد اچمد کو ہاتھ سے چاتے کا اسارہ ک نا ۔ میسم گڑ بڑا گ نا ۔‬

‫” اپا خی “‬

‫مراد اچمد تے پات سروع کرتے کے لتے نکارا ۔ اچمد م ناں تے رغب سے ہاتھ ک ھڑا ک نا ۔‬
‫” ارے تھٸ اس کا ک نا اغی نار ات ھی کمرے سے نکلے ت ھر ت ھاگ چاۓ “‬

‫اچمد م ناں تے غصے سے کہا ۔ گ ھور کر میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” چو کہہ رہا ہوں وہ کرو سب اور نہ بیٹ ھا ہے ادھر “‬

‫اچمد م ناں تے دو یوک لہچے میں کہا اور سب لوگ پاری پاری کمرے سے نکل گتے اور وہ‬
‫الخ ھا سا بیٹ ھا ت ھا ۔‬

‫**********‬

‫چ ھت بر پ نک ھا یوری رف نار سے چل رہا ت ھا ت ھر ت ھی جہرہ پکتے میں دتے ہوتے کی وجہ سے‬
‫نش ٹیتے میں سرایور ت ھا ۔ پالوں کی کیتی ہی ل ٹیں گردن سے چ نکی ہوٸ ت ھیں ۔ بیسرا یورشن‬
‫و نسے ت ھی چون چوالٸ میں پ ندور ین چا پا ت ھا نہ سارے مہیتے وہ زپادہ وفت یپچے ہی گزارا کرتی‬
‫ت ھیں ۔ اب ت ھی دو دن سے وہ اک نلی ہی اوبر ت ھی پافی سب یپچے ہی شوتے تھے ۔ یپچے چار‬
‫کمروں میں اٸبر ک نڈنشن ت ھا ۔ جن میں سے اپک کمرے میں وہ بی ٹوں شوتی ت ھیں ۔‬

‫یو میسم مراد نہ ت ھی وہ مج یت چو مخ ھے اس روز نم ھاری آپک ھوں میں نظر آٸ ت ھی۔ میرا دل اپ نا بڑا‬
‫پ‬
‫دھوکا کیسے ک ھا سک نا ہے ۔ وہ تم مج یت ت ھری آ ک ھیں کیسے چ ھوتی ہو سکتی ہیں۔ تم مج یت‬
‫کرتے ہو میں چاپتی ہوں بر نہ چو عج یب سا سک کرتے لگے ہو ہمارے درم نان سب چٹم‬
‫کر گ نا سب ۔‬

‫دھیرے سے کوٸ سر بر ہاتھ ت ھیر رہا ت ھا لمس مجسوس ہوتے ہی اد پبہ تے سر اوبر ات ھاپا ۔‬
‫غزرا تے برم سی مشکراہٹ ل ٹوں بر مزین کی ۔‬

‫” ات ھو میسم کے ساتھ نکاح ہے ات ھی نم ھارا “‬

‫غزرا تے برمی سے سر بر ہاتھ ت ھیر کر مج یت سے اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔وہ اپک چ ھنکے سے‬
‫ب‬
‫اتھ کر یٹھی ۔ تے نقیتی سے غزرا کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” ک نا کہا آپ تے ات ھی امی “‬
‫ب‬ ‫پ‬
‫اد پبہ تے حیرت سے آ ک ھیں ت ھنال کر ا تپے سا متے یٹھی غزرا کی طرف دپک ھا۔ غزرا ت ھر سے‬
‫مشکرا دیں ۔‬

‫” ہاں میسم مان گ نا ہے چلو مبہ ہاتھ دھو لو نکاح ہے نکاح چواں پہیجناہی ہو گا “‬

‫غزرا تے اسکے جہرے بر آۓ پال ہاتھ سے سمیتے ۔ اس کے دویوں ہات ھوں کو ا تپے ہات ھوں‬
‫ب‬
‫میں لے کر سقفت ت ھرا یوسہ دپا حب کے وہ یو مجسم پتی یٹھی ت ھی نہ اچ ھا نماسہ ت ھا اس‬
‫سخص کا ۔ اد پبہ تے تے زاری سے غزرا کے ہات ھوں سے ا تپے ہاتھ چ ھڑواۓ ۔‬
‫” امی میں کوٸ کھلوپا ہوں کہ حب چاہے آنکا ت ھییجا ت ھکرا دے حب چاہے اپ نا لے “‬

‫جہرہ بزل نل کے اجشاس سے زرد بڑ رہا ت ھا ۔بیشاتی بر سکن نمودار ہوۓ ۔ ل نکن آواز صدیوں‬
‫کی ت ھکی ہوٸ لگ رہی ت ھی ۔‬

‫” مخ ھے پہیں کرتی اب اس سے سادی چا کر کہہ دیں اسے “‬

‫پاک ت ھال کر غصے سے کہا ۔ اور پاپگیں سم یٹ کر جہرہ اس بر نکاپا ۔‬

‫” نہ دپکھ “‬

‫غزرا تے دویوں ہات ھوں کو معافی کی سکل میں چوڑ کر اد پبہ کے آگے ک نا ۔ ان کی آواز اپتی‬
‫اوپچی ت ھی کہ اد پبہ گ ھیرا گٸ۔‬

‫” نہ دپکھ میری ماں تم اور میسم پجش دو میرے یوڑھے پاپ کو پہلے اس تے سب ک نا اب‬
‫تم “‬

‫غزرا تے غصے سے ہات ھوں کو چوڑ کر اد پبہ کے جہرے کی طرف ک نا ۔ اد پبہ تے س ٹی نا کر‬
‫نظر ان کی طرف ات ھاٸ ۔‬

‫وہ یو خیسے ت ھٹ ہی بڑی ت ھیں ۔ جہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔‬


‫” ات ھو آرام سے کل سے نسوے پہا رہی ہو اس کے انکار کو لے کر اور اب نمہیں غزت‬
‫نقس پاد آ گٸ ہے “‬

‫غزرا تے ڈ بی تے کے اپداز میں کہا ۔ اد پبہ تے روہانسی صورت پ نا کر دپک ھا بر غزرا کے جہرے‬
‫بر سجتی کے عالوہ اور کخھ پہیں ت ھا ۔ الماری سے اس کا سادہ سا چوڑا نکال کر رک ھا ۔اور مڑ‬
‫ب‬
‫کر غص نلی آپک ھوں سے اد پبہ کو گ ھورا چو اب حپ سی یٹھی ت ھی ۔‬

‫وہ ت ھنک ہی یو کہہ رہی ت ھیں بین دن سے گ ھر میں نماسہ ہی یو لگا ہوا ت ھا اور بڑے سب‬
‫برنشان چال تھے ۔نہ کسی تے ک ھاپا سہی سے ک ھاپا ت ھا اور نہ کوٸ ہیشا ت ھا ۔‬

‫” وہ اپک پہت ہے ہمیں ذل نل کرتے کے لتے “‬

‫وہ بڑ بڑاتی ہوں پاہر نکل گٸ اور اد پبہ برانس کی صورت میں اتھ کر کیڑے ات ھاتی‬
‫واش روم کی طرف بڑھی ۔ وافعی اب میسم سب کو اپ نا پ نگ کر خکا ت ھا کہ اگر مزپد وہ کرتی‬
‫یو نس ت ھر ۔ بر اب وہ ک ٹوں راضی ہوا ذہن الخھ رہا ت ھا ۔‬

‫***********‬
‫پ‬
‫اے سی کی ت ھنڈک میں اچمد م ناں آ ک ھیں موپدے لیتے تھے اور وہ پلکل سا متے کرسی بر‬
‫بیٹ ھا ت ھا ان دویوں کے عالوہ کمرے میں کوٸ موچود پہیں ت ھا ۔ موپاٸل بر ساٸد فہد کے‬
‫پ نعامات آ رہے تھے وہ چ یب میں وابر پٹ کر رہا ت ھا ۔ بر ڈر کے مارے وہ موپاٸل پہیں‬
‫نکال رہا ت ھا ۔ اچمد م ناں کا کوٸ اغی نار پہیں ت ھا وہ اس سے اسکا موپاٸل ت ھی لے سکتے‬
‫تھے ۔‬

‫لگ نا ہے شو گتے میسم تے اپک آبرٶ چڑھا کر اچمد م ناں کی طرف دپک ھا ۔ سکر ہے شو گتے‬
‫اب پاہر چا پا ہوں چواد چاچو کہاں چلے گتے ہیں آج ۔ میسم تے کرسی کے پازو ت ھامے اور‬
‫ا تپے جسم کو ت ھوڑا سا اوبر ات ھاپا۔‬

‫” ہاں کدھر چا رہے ہو “‬

‫اچمد م ناں تے میسم کو کرسی سے ات ھتے دپکھ کر رغب سے کہا۔ میسم س ٹی نا کر ت ھر سے‬
‫بیٹ ھا اور تے زار سی سکل پ ناٸ آدھا گ ھیبہ ہو خکا ت ھا۔ اسے یوں کرسی بر بیٹ ھے ۔‬

‫” دادا ایو واش روم ت ھی پہیں چا سک نا ک نا “‬

‫تے چارگی سے اچمد م ناں کی طرف دپک ھا جن کے جہرے بر اس کے لتے مج یت کی کوٸ‬


‫رمق پہیں ت ھی ۔ پہانہ کام آ گ نا ت ھا ساٸد ان کے جہرے بر تھوڑی برمی کے آ پار دک ھاٸ‬
‫دتے ۔‬
‫میسم چلدی سے اتھ کر کمرے کے داچلی دروازے کی طرف بڑھا ہی ت ھا کہ ان کی آواز بر‬
‫مڑپا بڑا ۔‬

‫” میرے کمرے میں موچود ہے واش روم چاٶ “‬

‫نفاہت ت ھری آواز میں کا بیتے ہاتھ سے واش روم کی طرف اسارہ ک نا ۔میسم دل مسوس کر‬
‫رہ گ نا۔‬

‫” خی “‬

‫میسم سر چ ھکا ۓ واش روم کی طرف بڑھا اپدر چاتے ہی چلدی سے فہد کے نمیر بر وانس‬
‫اپپ پ نعام ت ھیجا ۔‬

‫”ہ نلو “‬
‫ً‬
‫میسم تے پ نعام ات ھی ت ھیجا ہی ت ھا کہ فورا دوسری طرف سے چواتی پ نعام آپا ۔‬

‫” ہاں ک نا پ نا پار میری چان بر پتی ہے “‬

‫اس کا پ نعام بڑ ھتے ہی میسم کے ما تھے بر پل بڑے ۔ سہزادہ چان بر پتی ہے میسم تے‬
‫داپت بیسے‬
‫” اوۓ چل تیری چان بر پتی چان بر یو میری پتی ہے پہاں نکاح ات ھی اسی وفت ہو رہا میرا‬
‫“‬

‫میسم تے داپت بیشتے ہوۓ پاٸپ ک نا ۔‬

‫” ک نا نہ کر پار “‬

‫ادھر سے فہد تے چوف ت ھری سکل کے کے ساتھ چواتی پ نعام ت ھیجا ۔ وہ سمخھا ت ھا کہ ار پبہ‬
‫سے ہی ہو رہا نکاح اب وہ روتے والے انموخی ت ھیج رہا ت ھا ۔‬

‫” ڈ ھکن پہلے یوری پات یو شن لے اد پبہ سے ہو رہا نکاح “‬

‫میسم تے سر کو ہوا میں گ ھماپا خیسے اس کی غفل بر اقسوس کر رہا ہو ۔ گرمی اور خیس سے‬
‫اسے نسیبہ آتے لگا ت ھا ۔‬

‫” ہیں یو ت ھر ک نا نکل نف نمہیں “‬


‫ت‬
‫اگال چواب ۔ ساتھ داپت نکالے انموخی ھیچی ۔‬

‫” واہ واہ صدقے نم ھارے وہ چو ع ند کی سام رخصتی رکھ دی وہ “‬

‫میسم کا دل کر رہا ت ھا فون سے ہی گ ھونشا رس ند کرے اس کے مبہ بر ۔ اب دویوں طرف‬


‫سے پ نعامات کا پ نادلہ ہو رہا ت ھا میسم ساتھ ساتھ سرٹ کو گلے سے پکڑ کر ہوا دے رہا ت ھا ۔‬
‫فہد ” ارے ک نا پات کر رہا ہے سادی رکھ دی “‬

‫میسم ” خی “‬

‫فہد ” یو کر لے ک نا ہے اس میں “‬

‫میسم ” چل پکواس نہ کر میرا سارا کیربر داٶ بر لگ چاۓ گا “‬

‫فہد ” ک ٹوں تم ک نا اپڈپا کی قلموں کی ہیروٸین ہو “‬

‫میسم ” سٹ اپ نمہیں ک نا پ نا پار کرکٹ میں ت ھی کھالڑی کی وپل ٹو کم ہوتے لگتی سادی کے‬
‫نعد سب کو نہ لگ نا کہ برقارمیس بر قرق بڑپا “‬

‫فہد ” فصول پات انشا کخھ پہیں ہو گا اور و نسے ت ھی میں اس میں ک نا مدد کر سک نا ہوں‬
‫نم ھاری “‬

‫میسم “ ہاں مدد ک نا کر سکے گا میری ف ند ک نا ہوا دادا ایو تے ا پتے کمرے میں مخ ھے “‬

‫فہد ”اوہ “‬

‫پاہر سے آوازیں آتے لگیں ت ھیں۔ اپک دم سے خیسے پہت سے لوگ کمرے میں آ گتے‬
‫ہوں ۔‬

‫میسم ” چل چل رک ھنا ہوں فون لگ نا ہے فضاب آ گ نا میرا مطلب ہے نکاح چواں آ گ نا “‬


‫میسم تے چلدی سے پ نعام پاٸپ ک نا اور فون کو چ یب میں رک ھا۔ اور پاہر آپا ۔ نکاح چواں آ‬
‫خکا ت ھا ۔ چواد اچمد مراد اچمد میسم کے ماموں چو اسی سہر میں ر ہتے تھے ان کی پ ٹوی اور‬
‫اد پبہ چو پہلے سے ہی کمرے میں موچود ت ھی۔ ہلکے سے فیروزی رپگ کے چوڑے میں سر بر‬
‫پ‬
‫دو پبہ لتے دھال سف ند جہرہ چو س ناٹ ت ھا آ ک ھیں شوخی بڑی ت ھیں ۔ کرسی بر سر چ ھکاۓ‬
‫ب‬
‫یٹھی ت ھی ۔‬

‫میسم تے اپک ت ھریور نظر اس بر ڈالی ۔ مخیرمہ یو چوش ہو گٸ چو چاہتی ت ھی وہی ہو رہا ۔‬
‫میسم تے پاک ت ھال کر شوچا‬

‫اچمد م ناں تے گ ھور کر میسم کی طرف دپک ھا چو پ نا پازو والی تی سرٹ ز پب ین کتے ہوۓ‬
‫اب اد پبہ کو پاڑتے میں مصروف ت ھا۔‬

‫” ڈھ نگ کی سرٹ ال کر دو اسے رانعہ یورے پازو والی نکاح ہے اس کا ک نا قرپگی ین کر‬


‫گ ھوم رہا “‬

‫اچمد م ناں تے خفارت سے میسم کی طرف اسارہ کرتے ہوۓ کہا ۔ میسم گ ھیرا کر پاہر‬
‫چاتے کے لتے آگے ہوا یو اچمد م ناں تے اسے اسارے سے پاہر چاتے سے م نع ک نا اور‬
‫رانعہ کی طرف اسارہ ک نا کہ وہ چاۓ اور سرٹ ال کر دے اسے ۔‬

‫” خی اپا خی “‬
‫رانعہ قرمابرادری سے سر کو اپ نات میں ہالتی پاہر کی طرف بڑھی ۔ اور ت ھر وہاں موچود لوگوں‬
‫میں اد پبہ سیراز پ یت سیراز مییر میسم مراد کے نکاح میں آ گٸ ۔‬

‫ادپبہ کو رانعہ اور غزرا کمرے سے لے کر چا چکی ت ھیں اب سب مبہ میٹ ھا کر رہے تھے‬
‫اور میسم کے گلے لگ رہے تھے ا تپے دن نعد یو کہیں چا کر مسواۓ میسم کے سب کے‬
‫جہرے بر مشکراہٹ نظر آ رہی ت ھی ۔ وہ یو تے چال سا بیٹ ھا ت ھا ۔‬

‫میسم تے چور سی نظر سب بر ڈالی اور پاہر کی طرف قدم بڑھاۓ ۔‬

‫” مراد اور چواد سب پات شن لو میری غور سے دو دن نہ گ ھر سے پاہر پہیں چاۓ گا اور‬
‫رات کو ادھر میرے کمرے میں شوۓ گا ۔“‬

‫اچمد م ناں تے اپتی اوپچی آواز میں کہا کہ میسم کے قدم ت ھم گتے ۔ پجاری صورت پ ناٸ ۔‬
‫اپتی تے اغی نار ی ۔‬

‫*******‬

‫گ ھر کی دوسری میزل میں وہ اک نڈمی کی کرسی بر اپک پاپگ ر کھے طلجہ سے پات کر رہا ت ھا‬
‫پٹم میں سب سے زپادہ دوستی اس کی طلجہ اور اسد سے ہی ہوٸ ت ھی اسد و نسے یو سییر ت ھا‬
‫ُ‬
‫اور عمر میں ت ھی اس سے بڑا ت ھا ل نکن اس کی عادات پہت اچ ھی ہوتے کی وجہ وہ پہت‬
‫چلد اس سے گھل مل گ نا ت ھا‬

‫ل نکن طلجہ ک ٹوپکہ اس کے ساتھ اپارٸنم یٹ ت ھی شٸبر کر رہا ت ھا اس لتے طلجہ کے ساتھ‬
‫وہ اپتی ہر پات کر لی نا ت ھا اب ت ھی وہ اسے اپتی اچاپک ہوتے والی سادی کا پ نا رہا ت ھا ۔ چو‬
‫اس کے لتے پہت بڑی برنشاتی ین چکی ت ھی ۔‬

‫وہ طلجہ سے پات کرتے میں ہی مگن ت ھا حب پیخ ھے سے کسی کے قدموں کی چاپ بر‬
‫گردن موڑ کر دپک ھا ۔ اد پبہ یپچے سے ساٸد اوبر چا رہی ت ھی ۔‬
‫ُ‬
‫سب لوگوں کا یپچے اپ نا شور ت ھا کہ اس کا ذہن ت ھیتے لگا ت ھا چو پہلے ہی ان گ یت شوالوں‬
‫سے گ ِھرا ہوا ت ھا ۔ سب سے چان چ ھڑا کر وہ اوبر چاتے کے لتے ات ھی دوسری میزل بر‬
‫پ‬
‫ہیچی ت ھی جہاں چ ناب پہلے سے ہی موچود تھے ۔ دل مجل سا گ نا کہ کرسی بر بڑا لکڑی کا‬
‫واٸٹ یورڈ ڈسیر ات ھاۓ اور چا کر میسم کے سر میں دے مارے حب نکاح کرپا ہی ت ھا یو‬
‫اپ نا ک ٹوں ڈرامہ ک نا ۔‬

‫ا تپے دل کی اس خظرپاک چواہش بر قایو پاتی وہ چاموسی سے آگے بڑھی ہی ت ھی حب‬


‫چ ناب کی آواز تے قدم چما دتے ۔ دل کمیخت سدا کا دعا پاز دھیرے دھیرے ت ھر کتے لگا ۔‬
‫” پات سٹو پا میری ذرا “‬

‫اب وہ چل کر پلکل سا متے آ خکا ت ھا ۔ وہ پازی چ یت چکی ت ھی اور وہ پجارا جس کو ا تپے‬


‫چواب دک ھاۓ تھے اس تے میسم کے دماغ میں پار پار چ یب سے سرخ مخمل کی ڈپ نا نکال نا‬
‫ہوا روسان آ رہا ت ھا ۔ جہرہ دماغ کے چ ناالت کی غکاسی کر رہا ت ھا‬

‫اد پبہ تے نظر ات ھا کر دپک ھا اور دھک ہی یو رہ گٸ ۔ وہی اپداز وہی خفارت وہی نقرت ۔ وہ‬
‫چو مج یت ت ھری نظروں کی می نظر ت ھی اس کی نظروں میں وہی سک دپکھ کر پپ گٸ ۔‬

‫آہ ۔۔ وہ مج یت ت ھری نظریں کہاں گٸیں چو دل کی دپ نا پدل گٸ ت ھیں اپک رات میں‬
‫۔‬
‫ً‬
‫اد پبہ تے فورا قدم آگ بڑھاۓ اپداز انشا ت ھا کہ خیسے کہہ رہی ہو مخ ھے نم ھاری کوٸ پات‬
‫پہیں سیتی ۔ میسم تے اس کی کالٸ کو گرفت میں لے کر پہلو سے نکلتے سے روکا ۔‬

‫” زپادہ اِ براتے کی صرورت پہیں ہے میں تے کو ٸ چوسی سے پہیں ک نا ہے نکاح “‬

‫میسم تے س ناٹ سے لہچے میں مدھم سی آواز رک ھتے ہوۓ کہا ۔ اد پبہ چو پب سے پلکیں‬
‫گراۓ پاک ت ھالۓ ک ھڑی ت ھی چ ھنکے سے پلکیں ات ھاٸیں اور اقسوس سے میسم کی طرف‬
‫دپک ھا ۔چو بڑی تے زار سی نظر ڈالے ک ھڑا ت ھا ۔‬
‫” میں کوٸ اِ برا پہیں رہی میں تے امی کو صاف انکار کر دپا ت ھا کہ مخ ھے پہیں کرتی تم‬
‫سے سادی “‬

‫اد پبہ تے پخوت سے پاک چڑھاٸ اور اس سے ت ھی زپادہ تے زاری جہرے بر سجا کر کہا ۔‬
‫اگر انسی اکڑ ہے چ ناب کی یو انشا ہی سہی چاہ نا ک نا ہے کہ میں ساری عمر ا نسے ہی اس کی‬
‫می ٹیں کرتی ت ھروں ۔ اجشان کر دپا ہے مخ ھے اپ نا کر ۔ اد پبہ تے کسمشا کر پازو چ ھڑواتے کی‬
‫کوشش کی بر میسم کی گرفت اور مضٹوط ہو چکی ت ھی ۔‬

‫” میں ت ھی صرف پاپا ایو کی وجہ سےہی راضی ہوٸ ہوں پازو چ ھوڑو میرا اب “‬

‫اد پبہ تے نکل نف کے زبر ابر جہرے کے زاوتے کو پ ندپل ک نا اپتی زور سے کالٸ ت ھامے‬
‫ہوۓ ت ھا اب نکل نف ہوتے لگی ت ھی ۔۔میسم تے ہاتھ کی گرفت چٹم کی اد پبہ کی کالٸ بر‬
‫اس کی مضٹوط انگلناں ا پتے سرخ رپگ کی چ ھاپ چ ھوڑے ہوۓ ت ھیں ۔ سف ند برم پازک‬
‫کالٸ سرخ ہو رہی ت ھی میسم گ ھیرا گ نا ۔ جہرے کی سجتی اپک ملچے میں ہوا ہوٸ دل میں‬
‫موچود مج یت تے دماغ کو اپک چ ھاتیڑ رس ند ک نا ۔‬

‫برنشان سی صورت پ ناۓ اد پبہ کی کالٸ کو ت ھاما اور نشایوں بر ا نسے انگل ناں ت ھیریں خیسے‬
‫انشا کرتے سے ساٸد نشان چٹم ہو چاٸیں ۔‬

‫” نہ نشان ا نسے پہیں چاٸیں گے “‬


‫اد پبہ تے تم آپکھوں کو میسم کی آپکھوں میں گاڑا اور دھیرے سے کالٸ کو چ ھڑاپا ۔ اور‬
‫ً‬
‫نقرپ نا ت ھاگتی ہوٸ اوبری ز پبہ ع ٹور ک نا ۔ دل اپ تی فوت سے دھڑک رہا ت ھا خیسے ات ھی نشلناں‬
‫یوڑ کر پاہر نکل آۓ گا ۔‬
‫پ‬
‫حب پک وہ اوبری میزل بر ہیچی ل ٹوں بر برم سی مشکراہٹ در آٸ ت ھی ۔ کمیخت مج یت‬
‫سہی سے غصہ ت ھی پہیں کرتے دے رہی ت ھی حب اپتی مج یت ہے چ ناب کو یو سک کے‬
‫چول سے پاہر ک ٹوں پہیں نکلتے ۔ا پتے کالٸ بر موچود میسم کی انگل ٹوں کے نشان بر ہاتھ‬
‫ت ھیرا ۔‬

‫نف ہے مخھ بر میرے دل بر اس کی ساری خف نفت ساری ڈرامے پازی چا تپے ہوۓ ت ھی‬
‫اپل اپل کر پاہر ک ٹوں آتے کی کوشش کرپا ہے ۔‬

‫مس اد پبہ سیراز آپکو سب ملے گا میرا پام میری سہرت بر میری مج یت پہیں پب نمہیں‬
‫اجشاس ہو گا دلوں سے ک ھنل نا اور پل ت ھر میں مچی ٹیں پ ندپل کرپا ک نا ہوپا ہے ۔ جہرہ ت ھر سے‬
‫س ناٹ ہو خکا ت ھا ۔‬

‫*********‬
‫دوپہر کے دو چپے شور کی آواز شن کر اس کی آپکھ کھلی اور وہ پاہر آپا یو پاہر کا م نظر ہی‬
‫عج یب ت ھا پہت سے قرپتی رسبہ دار ا تپے چ نگڑ یویوں(پال پخوں) سم یت گ ھر میں گ ھوم رہے‬
‫تھے ۔‬

‫برآمدےمیں لگے پخت نما پلنگ بر مخیرمہ مسز اد پبہ میسم ابین لگوا رہی ت ھیں ل ٹوں بر قاپجانہ‬
‫ب‬
‫مشکراہٹ ت ھی ۔ دویوں پازو سہزادیوں کی طرح ساتھ یٹھی لڑک ٹوں کے دے ر کھے تھے چو رگڑ‬
‫رگڑ کر ابین مل رہی ت ھیں اس کو ات ھی اور گورا ہوپا ہے ک نا میسم تے آبرو چڑھاۓ حیرت‬
‫سے اد پبہ کی طرف دپک ھا چو پنلے رپگ کے چوڑے میں دمک رہی ت ھی کل اس کا مایوں ت ھا‬
‫اور آج رات مہ ندی ت ھی چز نقہ ت ھی پاس بیٹ ھا برابر ابین کو ا تپے ت ھولے ہوۓ گالوں بر‬
‫مشل رہا ت ھا ۔ کل صیح مسواۓ اس کے سب کی س ٹیشل ع ند ت ھی ۔‬

‫” میسم ت ھاٸ آپ ت ھی لگاٸیں ابین “‬

‫چز نقہ تے داپت نکال کر میسم کی طرف ابین میں لت پٹھ ہاتھ بڑھاۓ ۔ میسم تے ت ھ ٹویں‬
‫چڑھا کر کراہ یت سے اس کے ہات ھوں کو دپک ھا ۔‬

‫” یو ر ہتے دے میرے ت ھاٸ اور اگر لگاپا ہی ہے یو نہ اپتی کالی گردن بر لگا نہ جہاں سالوں‬
‫براتی م نل چمع ہے “‬
‫ب‬
‫میسم تے آگے بڑھ کر اس گردن بر زور کا ت ھیڑ رس ند ک نا اد پبہ کے اردگرد یٹھی ساری‬
‫دوسیزاٸیں کھلکھال ات ھیں چ نکہ مسز اد پبہ میسم نس مشکراہٹ دپا کر ہی رہ گٸیں ۔‬
‫پ‬
‫” ایو ۔و۔و۔و امی د ک ھیں مار رہا ہے نہ “‬

‫چز نقہ تے نکل نف سے چیخ کر رانعہ کو کہا چو غزرا کے ساتھ پایوں میں مصروف ت ھیں۔‬

‫ت ھوک سے تے چال ہوپا ہوا وہ کخن میں آپا یو ار پبہ بڑے سے دپگچے میں چاۓ چڑھا کر‬
‫ک ھڑی ت ھی میسم کو دپک ھتے ہی نظریں چراٸیں ۔ فہد اور اس کا راز کھلتے کے نعد وہ اب اس‬
‫کے سا متے آٸ ت ھی ۔میسم کی سرارت کی رگ ت ھڑکی ۔‬

‫” پات شن ذرا “‬

‫میسم تے گال صاف کرتے ہوۓ معتی حیز اپداز میں کہا ۔ ار پبہ کا جہرہ اپک دم سے ت ھ نکا‬
‫بڑا ۔افف نہ کہاں سے آ گ نا ۔ ار پبہ تے زپان داپ ٹوں پلے دپاٸ فہد اسے یوری داس نان س نا‬
‫خکا ت ھا کہ میسم تے سارے پ نعام بڑھ لتے ہیں۔‬

‫” وہ چاۓ پ ٹو گے سب تی رہے ہیں “‬

‫ار پبہ تے مضٹوغی مشکراہٹ جہرے بر سجا کر چجل سی ہو کر گردن ک ھجاٸ ۔ چ نکہ وہ یو‬
‫سارے پدلے خکاتے کے موڈ میں ت ھا۔‬
‫” تی لوں گا تی لوں گا “‬

‫میسم تے مشکراہٹ دپاٸ ۔ معتی حیز اپداز میں الفاظ کو لم نا ک ھییجا ۔‬

‫” سیجندہ ہو نہ فہد کے لتے “‬

‫میسم کی پات بر ار پبہ چو چو لہے کی آگ پ ند کرتے کے لتے چ ھکی ہوٸ ت ھی چوپک کر اوبر‬
‫دپک ھا اور ت ھر چوف سے ارد گرد ۔‬

‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” م ہوں “‬

‫سرم ندہ سی مدھم سی آواز میں چواب دپا۔ میسم سخت جہرہ پ نا کر ک ھڑا ت ھا۔‬

‫” گڈ “‬

‫میسم تے بی یٹ کی خی ٹوں میں ہاتھ ڈالے اور کخن کے دروازے کے ساتھ پ نک لگاٸ ۔‬

‫” و نسے دوست ہے میرا بر دماغ کا ت ھوڑا کسھکا سا ہے “‬

‫میسم تے کان ک ھجاتے ہوۓ سیجندہ لہجہ اپ ناپا ۔ بر اب کی پار وہ اپتی مشکراہٹ پہیں چ ھنا‬
‫سکا ت ھا ۔ ار پبہ تے مشکراہٹ دپا کر دپک ھا ۔‬

‫” تم سے ت ھی زپادہ ؟“‬
‫ار پبہ کے دل میں چو ڈر ت ھا میسم کو لے کر کہ کیشا ردعمل ہو گا وہ میسم کی مشکراہٹ‬
‫دپکھ کر چ ھٹ سے چٹم ہوا ۔ اب وہ ا تپے مخصوص اپداز میں وانس آ چکی ت ھی ۔‬

‫” پدنمیز “‬

‫میسم تے مضٹوغی غصہ دک ھاپا ۔‬

‫” ہ ٹو میرے را ستے سے چاۓ د پتی سب کو “‬

‫ار پبہ تے رغب سے کہا ۔ میسم کا پاک ت ھول گ نا ۔‬

‫” اپ نہاٸ کوٸ تے سرم لڑکی ہو پ نا پا ہوں ت ھٹھو کو میں “‬


‫ً‬
‫مبہ بر ہاتھ ت ھیرپا وہ س ندھا ہوا ۔ ار پبہ فورا سے ڈر کر سا متے آٸ اور پ نار سے برے آگے کی ۔‬

‫” میسم ت ھاٸ “‬

‫سریں لہجہ اپ ناپا جس بر میسم تے فہقہ لگاپا ۔‬

‫” ہاں ا نسے ہی ساپاش “‬

‫میسم تے گردن اکڑاٸ حب کے ار پبہ داپت بیس کر رہ گٸ ۔‬


‫” چاۓ کے ساتھ وہ لڈو چو امی صرف مہمایوں کو ہی دے رہی ہیں وہ ت ھی چوری کر کے‬
‫الٶ میرے لتے “‬

‫میسم تے چکمانہ اپداز میں کہا ۔‬

‫” خی خی ت ھاٸ صرور “‬

‫ار پبہ داپت بیشتی ہوٸ آگے بڑھی ۔ میسم مشکراہٹ دپا کر کمرے کی طرف بڑھا ۔ گ ھور کر‬
‫اد پبہ کی طرف دپک ھا ۔ چو چ ھی یپ گٸ ۔اس کے دپک ھتے بر اور جہرہ گالتی ہوا ۔‬

‫” اوۓ نس کرو تھٸ ک نا گ ندی سمل ہے اس کی “‬

‫چز نقہ کی گردن بر ت ھر سے چ یت لگاٸ چو اب پاک ت ھال کر تیز تیز سانس لے رہا ت ھا چلدی‬
‫سے ات ھا اور میسم کے مبہ بر ا تپے دویوں ابین والے ہاتھ رکھ دتے ۔ ت ھر ک نا ت ھا زبردستی‬
‫سب تے مل کر میسم کو ابین سے زرد کر دپا اور وہ روتے خیشا ہو گ نا ۔‬

‫************‬

‫م نڈپا والے پاگل ہو رہے تھے ۔ میسم برنشان چال سییج بر بیٹ ھا ت ھا ۔ ھال ک ھجا ک ھچ لوگوں‬
‫سے ت ھرا ہوا ت ھا جس کے اپک طرف فہد ل ٹوں بر مشکراہٹ سجاۓ موپاٸل بر چ ھکا ت ھا۔‬

‫” پہت پہت پہت پ ناری لگ رہی ہو “‬


‫فہد تے مشکرا کر پ نعام پاٸپ ک نا اور ت ھر سے اپک ت ھریور نظر ار پبہ بر ڈالی چو گالتی رپگ‬
‫کے چوڑے میں پک سک سے پ نار ہوٸ غضب ڈھا رہی ت ھی ۔‬

‫” بر تم ذرا پہیں ا چھے لگ رہے رپڈ پاٸ لگاتے کو کس تے کہا ت ھا “‬

‫ار پبہ تے سرارت سے مشکراہٹ دپاتے ہوۓ پ نعام لک ھا۔‬

‫میسم سا متے صوقے بر س ناہ کوٹ بی یٹ پہتے پجل ناں گرا رہا ت ھا اد پبہ ات ھی براٸپڈل روم میں‬
‫ہی ت ھی۔ جسے کخھ دبر پک ال کر میسم کے ساتھ بیٹ ھاپا ت ھا ۔‬

‫فہد کو پالپا غوریوں والے خصے میں میسم تے ت ھا ل نکن وہ آ کر ا تپے اہم کام میں لگ خکا‬
‫ت ھا۔ جس کو دپکھ دپکھ کر میسم اب غصے سے پہلو پدل رہا ت ھا۔‬

‫”وہ وہ اچ ھی پہیں لگ رہی ک نا “‬

‫ار پبہ کی پاٸ بر پانش ندپدگی بر فہد گڑبڑا گ نا ۔ اور چواتی پ نعام ت ھیجا ۔‬

‫ار پبہ ” اوں ہوں پلکل پہیں “‬

‫فہد ” خییج کر کے آٶں “‬

‫ار پبہ ” ارے ارے پہیں مزاق کر رہی ت ھی پہت ا چھے لگ رہے ہو “‬

‫فہد ” ت ھنک ٹو “‬
‫ار پبہ ” امی دپکھ رہی ہیں نمہیں “‬

‫فہد تے س ٹی نا کر گردن ارد گرد گھماٸ ۔ ار پبہ تے تے ساحبہ ل ٹوں بر ہاتھ رکھ کر فہقہ روکا‬
‫اور مشیج پاٸپ ک نا۔‬

‫ار پبہ ‪ ” :‬ہا ہا ہا مزاق ت ھا “‬

‫میسم کی ہمت چواب دے گٸ ت ھی خی یث ت ھریور طر نقے سے اپخواٸنم یٹ میں لگا ہوا ہے‬
‫۔ میسم تے داپت بیس کر شوچا ۔‬

‫” فہد۔۔۔ فہد ۔۔۔کم ہیر پلیز “‬


‫ً‬
‫میسم تے دور سے آواز لگاٸ اپداز انشا ت ھا خیسے کجا چ نا چاۓ گا فہد کو ۔ بر مج ٹورا م نڈپا کی وجہ‬
‫سے داپت نکالے ۔‬

‫” ہمم برو “‬

‫فہد تے آ کر بڑے اپداز میں پاٸ درست کرتے ہوۓ کہا ۔میسم تے گھور کر دپک ھا۔ اب وہ‬
‫اس کے پاس صوقے بر بیٹھ خکا ت ھا۔‬

‫” برو کے چپے میری پہاں چان بر پتی ہے اور یو ا تپے اپخواٸم یٹ میں لگا ہے “‬

‫میسم تے داپت بیشتے ہوۓ کہا ۔ فہد تے سرماتے کے اپداز میں کان ک ھجاپا ۔‬
‫” میرے دادا کو پہیں چاپ نا یو نمہیں ت ھی پکڑ کر ادھر ہی زپح کر ڈالیں گے “‬

‫میسم تے گ ھتی سی آواز میں اس کے کان کے قرپب سرگوسی کی ۔ جس بر اس کے گال‬


‫لڑک ٹوں کی طرح گالتی ہوۓ میسم تے اقسوس ت ھری نظر اس بر ڈالی ۔خی یث زبر لب‬
‫دھراپا۔‬

‫” ہاۓ کر ڈالیں پار “‬

‫فہد تے دل بر ہاتھ رکھ کر ار پبہ کو دپک ھا چو اب کسی لڑکی سے پابیں کر رہی ت ھی ۔‬

‫” میخوس صرف اور صرف تیری چاطر آج ادھر ت ھیشا ہوں اور اوبر سے نہ م نڈپا والے ان کو‬
‫کیسے حیر ہو گٸ مضی یت “‬

‫میسم تے برنشاتی سے اردگرد دپک ھا۔ اور مضٹوغی داپت نکالے ت ھر پاٸ کی پاٹ کو گ ھماپا چو‬
‫گلے کا ت ھندا لگ رہی ت ھی لگ نا ت ھا مراد اچمد تے پاپد ھتے ہوۓ کوٸ پدلہ ہی ل نا ت ھا ۔ وہ کوٹ‬
‫بی یٹ پہیتے بر راضی پہیں ت ھا مراد اچمد تے زبردستی پگراتی میں پ نار ک نا ت ھا اسے۔‬

‫” مجلے والے میری چان ات ھوں تے پات ت ھنالٸ ہے “‬

‫فہد تے داپت نکالے ۔ اور اردگرد موچود لوگوں کو دپک ھا۔‬

‫” اچ ھا چل مبہ س ندھا کر بیس چراب ہو رہی نم ھاری “‬


‫فہد تے سرارت سے مشکراہٹ دپا کر چ ھیڑا ۔ میسم تے گ ھور کر دپک ھا۔‬

‫” پکواس نہ کر کوٸ بیس پہیں لگاٸ میں تے “‬

‫میسم تے پاک ت ھالپا۔ جس بر فہد تے فہقہ لگاپا۔‬

‫” اواں میرا پجہ اپ نا گورا “‬

‫فہد کی چ ھیڑ چاتی غروج بر ت ھی ۔ میسم کا مبہ ت ھوال ہوا ت ھا۔‬

‫” چ ھوٹ کسی اور سے یول ٹو “‬

‫فہد تے آپکھوں کو سکیڑ کر میسم کی طرف انگلی سے اسارہ ک نا۔‬

‫” تم پلیز چاٶ پہاں سے “‬


‫ً‬
‫میسم تے دویوں ہاتھ پاپدھ کر سر کے قرپب کتے ۔ اور وہ یو خیسے پ نار بیٹ ھا ت ھا فورا مشیج‬
‫پاٸپ کرپا اپک طرف چل دپا ۔مشٹم تے اقسوس سے دپک ھا۔‬

‫” پ نعیرت چود غرض انشان “ میسم دل مسوس کر رہ گ نا ۔ سا متے نظر ات ھی اور ت ھر چ ھنکی‬
‫پہیں وہ آج سے پہلے اپتی جسین کٹھی نہ لگی ت ھی ۔‬
‫اد پبہ کو غزرا اور ار پبہ دویوں اطراف سے پکڑ کر سییج کی طرف ال رہی ت ھیں ۔ گولڈن اور آف‬
‫واٸپٹ مالپ کا چونصورت لہ نگا پہتے چونصورت روتی برل لگے زیور سے مزین ہوۓ سر‬
‫چ ھکاۓ وہ معلبہ دور کی سہزادی لگ رہی ت ھی ۔‬

‫عام چاالت میں وہ زیور پہت کم پہیتی ت ھی اس لتے آج کخھ الگ ہی رپگ و روپ ت ھا کہ‬
‫سا متے بیٹ ھا میسم اس کے اس ماوراٸ جشن کو آپکھ چ ھنکے پ نا دپکھ رہا ت ھا ۔ اس کا ات ھنا ہر‬
‫قدم دل بر چمی سک کی دیوار بر صرب لگا رہا ت ھا ۔‬

‫دل کی دپ نا کی ملکہ آج خف نفت میں ت ھی ملکہ ہی ین کر سا متے سے آ رہی ت ھی یو یوں مجسم‬


‫ہو چاپا اچ ھیتے کی پات نہ ت ھی ۔‬

‫پاس ک ھڑے چواد اچمد تے اسے پازو سے پکڑ کر ہالپا یو خیسے ہوش کی دپ نا میں وانس آپا ۔‬
‫آس پاس ک ھڑے رسبہ دار اس کی چالت سے لطف اپدوز ہوتے ک ھی ک ھی کر ا تھے ۔ میسم‬
‫ت ھوڑا سرم ندہ سا ہوپا ہوا ات ھا ۔‬

‫میسم تے اتھ کر ہاتھ آگے بڑھاپا جس بر ار پبہ تے ات ھا کر اد پبہ کے ہاتھ کو اس کی‬


‫ہٹ ھنلی بر رک ھا۔‬

‫چالت اس ملچے و نسے ہی غیر ہو رہی ت ھی خیسے ہی براٸپڈل روم سے ھال میں داچل ہوٸ‬
‫یو سا متے چ ناب س ناہ شوٹ میں مل ٹوس تے زار سی صورت پ ناۓ چلوہ گر تھے ۔ دل تے یو‬
‫وہیں سے لرزپا سروع کر دپا ت ھا رہی سہی کیر اب چ ناب کے ہاتھ کے لمس تے یوری کی‬
‫ت ھی اب یو سارا پدن لرزتے لگا ت ھا ۔‬

‫اد پبہ گہری لرزتی پلکوں سم یت آہشبہ سے اوبر آٸ اور ت ھر اسے میسم کے پہلو میں بیٹ ھا دپا‬
‫گ نا ۔‬

‫عج یب ہی لمجہ ت ھا اور عج یب ہی طافت ت ھی نکاح کے اس دو یول میں کہ ساتھ بیٹ ھا میسم‬
‫آج اسے اپ نا سب کخھ لگ رہا ت ھا ۔ وہ دپ نا کا چونصورت برین مرد پا ہوتے ہوۓ ت ھی آج‬
‫اسے یوری کاٸپات سے زپادہ غزبز بر ت ھا ۔‬

‫مجنلف رشومات کی اداٸپگی کے نعد وہ رخضت ہو کر اسی گ ھر میں آٸ ت ھی جہاں ہمیشہ‬


‫سے رہی ت ھی قرق صرف اپ نا ت ھا کمرہ پدل گ نا ت ھا آج وہ یورے چق سے میسم کے کمرے‬
‫میں موچود پ نڈ بر براچمان ت ھی ۔‬

‫********‬
‫دروازہ کھلتے کی آواز بر پلکوں بر ت ھر سے کسی تے پٹ ھر دھر دتے تھے اس لتے گالوں بر‬
‫لرزتے لگی ت ھیں ۔ مردانہ کلون کی چوسٹو اپک پل میں ہی یورے کمرے کو مہکاتے لگی‬
‫ت ھی ۔‬

‫آدھہ گ ھیبہ سب سے چ ھپ کر چ ھت بر بیٹ ھا وہ دل کو ہر طرح سے قایو میں کتے اب‬


‫کمرے میں آپا ت ھا ۔‬
‫ب‬
‫واہ ک نا زبردست اداکارہ ہیں مخیرمہ سا متے پلکیں گراۓ یٹھی اد پبہ کی طرف دپکھ کر میسم‬
‫تے اپک آبرو اوبر ات ھا کر شوچا ۔ اس دن کہہ رہی ت ھی میں تے صرف پاپا ایو کی وجہ سے‬
‫ب‬
‫سادی کی ہے اور اب یوری طرح مسرفی دلہن پتی یٹھی میرا اپ نطار کر رہی ہے ۔‬

‫پاٸ کی پاٹ ڈھ نلی ت ھی جس کی وجہ سے وہ گلے میں چ ھول رہی ت ھی پازو میں فولڈ کر کے‬
‫ڈالے ہوۓ کوٹ کو آہشبہ سے اپک طرف صوقے بر رکھ کر وہ اب الماری کی طرف بڑھ‬
‫گ نا ۔‬

‫اد پبہ تے چور سی نظر میسم بر ڈالی س ناٹ جہرہ پ ناۓ الماری میں سے کیڑے نکال رہا ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫خیسے ہی وہ مڑا اد پبہ تے فورا پلکیں ت ھر سے گراٸیں ۔‬

‫ت ھک سے پاتھ روم کا دروازہ پجتے کی آواز بر اد پبہ تے ت ھر سے پلکیں ات ھاٸیں اپکی سانس‬
‫کو پجال ک نا ۔ چوسٹو کیتی پ ناری ت ھی پاہر کا کوٸ کلون لگ رہا ت ھا ساٸد اد پبہ تے گہری‬
‫پ‬
‫سانس لی چوسٹو پاک سے گھشتی دل میں چزب ہوٸ ۔ اد پبہ تے مشکراتے ہوۓ آ ک ھیں‬
‫موپدی ۔‬
‫چ‬
‫پاتھ روم کے دروازے کی یجتی کے یپچے ہوتے کی آواز بر تیزی سے پلکیں ت ھر سے‬
‫گراٸیں ۔‬
‫ب‬
‫یٹھی رہو ا نسے ہی نعتی کے قل پ نکج چا ہتے م نڈم کو ۔ میسم تے ڈھ نلی سی سرٹ کے یپچے‬
‫برایوزر پہ نا ہوا ت ھا ۔‬
‫م‬
‫افف دل یوری رف نار سے دھڑکا وہ پ نڈ کی طرف آ رہا ت ھا ۔ اد پبہ کے سارے جسم میں یٹھی‬
‫سی شوٸپاں چٹھ گٸیں ۔ بر نہ ک نا وہ چ ھکا پکبہ ات ھاپا اور اب صوقے کی طرف چا رہا ت ھا‬
‫۔ اد پبہ تے چوپک کر نظریں ات ھاٸیں اور حیرت سے دپک ھا ۔‬
‫پ‬
‫چ ناب ڈھ نلے ڈھالے برایوزر سرٹ میں مل ٹوس اب صوقے بر آ ک ھیں موپدے لیتے تھے ۔‬

‫نعتی کہ کوٸ پات پہیں کریں گے ۔ اد پبہ تے روہانسی صورت پ نا کر دپک ھا ۔‬

‫افف تم کیتی جسین لگ رہی ہو ۔ اد پبہ مار ڈالو گی میسم کو آج ۔مارتے کا ارادہ ہے ک نا‬
‫دولہا ت ھاٸ کو ۔ میسم یو گ نا آج کام سے نہ وہ سارے فقرے تھے چو سام سے اس کے‬
‫کایوں میں بڑ رہے تھے اور رزلٹ صقر سرپاج خی پ نا کوٸ نعرنفی کلمات کہے پ نا کوٸ مبہ‬
‫دک ھاٸ دتے صوقے بر ڈھیر تھے ۔‬

‫بزل نل کے اجشاس سے جہرہ سرخ ہوا ۔ سمخ ھنا ک نا ہے چود کو غصے سے ات ھی ۔ تیز تیز قدم‬
‫ات ھاتی صوقے کے پاس آٸ ۔‬
‫ک‬ ‫م پ‬
‫اپک کشن کو گود میں ر کھے اور برسکون اپداز یں آ یں موپدے ا نسے لی نا ہوا ت ھا یسے اس‬
‫خ‬ ‫ھ‬
‫کے عالوہ اور کوٸ نقس کمرے میں موچود ہی نہ ہو ۔‬

‫وہ سر بر ک ھڑی ہے اسے مجسوس ہو رہا ت ھا ۔ اب ت ھر سے وہی چ ھوٹ کا پلندہ ک ھول لے‬
‫گی میسم میں پہت مج یت کرتی ہوں آپ سے میسم نہ میسم وہ ہین۔ہ۔ہ۔ہ۔‬

‫میسم ذہتی طور بر چود کو پ نار کر خکا ت ھا ۔ جہرے بر اور سیجندگی طاری کی ۔‬
‫ک‬
‫اد پبہ تے اس کے گود میں بڑے کشن کو چ ھنکے سے ک ھییجا اور یوری فوت سے ھییچ کر‬
‫میسم کے جہرے بر دے مارا‬

‫” اوچھ ۔۔۔۔“‬
‫اچ ھل کر س ندھا ہوا ۔ چ نکہ وہ یو دویوں ہات ھوں سے لہ نگا سیٹ ھالتی اب واش روم کی طرف چا‬
‫رہی ت ھی ۔ اپک ملچے کے لتے یو سمخھ پہیں آپا کہ آچر ہوا ک نا ہے ت ھر پاتھ روم کا دروازہ‬
‫دھماکے سے پ ند ہوا ۔‬

‫اکڑ کس حیز کی دک ھا رہی ہے ۔ میسم تے کشن کو ت ھر سے گود میں رک ھا اور گھور کر واش‬
‫روم کے پ ند دروازے کی طرف دپک ھا ۔‬

‫افف پہت زور سے لگا ت ھا کشن میسم تے جہرے بر ہاتھ ت ھیرا جہاں چلن کا ابر ات ھی ت ھی‬
‫ت ھا ۔‬

‫ت ھوڑی دبر نعد وہ سادہ سے چوڑے میں د ھلے جہرے کے ساتھ پاہر آٸ ۔ میسم کی کھلی‬
‫گ ھورتی آپکھوں سے البرواہی برپتی آرام سے پ نڈ بر چا کر لیتی ۔ اور گردن پک چادر کو پان ل نا ۔‬

‫چود کو سمخ ھنا ک نا ہے ۔ آچر دماغ میں چل ک نا رہا ہے ۔‬

‫اوہ کہیں پچین کی نقرت ات ھی پک گٸ ہی نہ ہو چ ناب کے دل سے اور اب ساری زپدگی‬


‫پہیں پہیں‬

‫سر کو چ ھ نکا افف نہ روسان کا سک کہاں سے گھشا ہے اس کے دماغ میں چ ھیجال کر پازو‬
‫کو سر بر رک ھا ۔‬
‫اپ نا لم نا ت ھا وہ پاپگیں ساری صوقے سے یپچے ل نک رہی ت ھیں ۔ کیسے شوٶں گا ساری رات‬
‫ا نسے ۔ صوقے بر اے سی کی ہوا ت ھی کم لگ رہی ت ھی ۔ اس کو یو تیز اےسی کی ہوا کے‬
‫پلکل یپچے ل ٹیتے کی عادت ت ھی چو پہاں اپک طرف لگے صوقے بر یو پلکل پہیں آ رہی ت ھی‬
‫۔اپک آپکھ ک ھول کر چور سے نظر سے اد پبہ کی طرف دپک ھا ت ھر گ ھڑی کی طرف رات کا اپک‬
‫پج رہا ت ھا ۔‬

‫افف پہت وفت بڑا ات ھی زور سے سر پکتے بر دے مارا ۔‬

‫یونہ اے سی اپتی سی نڈ میں چال رک ھا ہے اد پبہ تے آپکھوں بر سے پازو کو ات ھاپا ۔ اس کو یو‬


‫ا تپے تیز اے سی میں شوتے کی عادت ہی پہیں ت ھی اوبر سے اے سی کی ہوا کا رخ‬
‫س ندھا پ نڈ بر ت ھا ۔ چادر کو ت ھوڑا سا اور لٹی نا بر تے سدہ ت ھا سب ہوا جسم کے اپدر گھس رہی‬
‫ت ھی ۔ وہ چ ھیجال کر ات ھی ۔‬

‫اپک نظر میسم بر ڈالی چ ناب بڑے مزے سے اپتی والی چادر کو پاپگ کے یپچے دتے لی تے‬
‫ہوۓ تھے ۔ ارد گرد نظر دواڑی پ نڈ کے ساٸپڈ میز بر بڑے اے سی کے ر نموٹ کو ات ھاپا‬
‫۔‬

‫” نہ ک نا کر رہی ہو ؟“‬
‫پ‬
‫میسم تے اے سی کی پ یپ کی آواز بر آ ک ھیں ک ھولیں چ نہیں زبردستی موپدے لی نا ہوا ت ھا ۔‬
‫اد پبہ پ نڈ بر ک ھڑی اےسی کا ر نموٹ ہاتھ میں پکڑے ہوۓ ت ھی ۔ اور بین برنس کرتے‬
‫ہوۓ اس کی رف نار کو کم کر رہی ت ھی۔‬

‫” اے سی کم کر رہی ہوں سردی لگ رہی ہے “‬

‫س ناٹ لہچے میں مج نصر چواب دپا ۔ پب سے حپ کی گولی ک ھا رک ھی ت ھی یو اب ک ٹوں مرخیں‬


‫لگی ہیں اد پبہ تے داپت بیس کر شوچا ۔‬

‫” ک ٹوں تھٸ مخ ھے گرمی لگ رہی ہے “‬


‫پ‬
‫میسم تے ما تھے بر سکن ڈالے ۔ اد پبہ تے آ ک ھیں سکیڑ کر گردن گھماٸ ۔‬

‫” یو ا تپے والی چادر ت ھی مخ ھے دے دیں “‬

‫میسم کی چادر کی طرف دپک ھتے ہوۓ طیزنہ لہجہ اپ ناپا ۔‬

‫” ک ٹوں؟ “‬

‫میسم اتھ کر پاس آپا اور ر نموٹ اد پبہ کے ہاتھ سے چ ھنکے کے اپداز میں چ ھی نا۔ ت ھر اپک نظر‬
‫اس بر ڈالی اب وہ پخوں کی طرح مشکین سکل پ ناۓ ک ھڑی ت ھی ۔ گ ھتے پال دویوں سایوں‬
‫ً‬
‫بر پک ھرے ہوۓ تھے کاچل ا چھے سے آپکھوں سے نکال پہیں ت ھا ۔ میسم تے فورا مجلتے دل‬
‫کو سرزنش ک نا ۔ اور نظریں چراٸیں ۔‬

‫” اچ ھا اپک کام کرو تم صوقے بر چلی چاٶ وہاں ت ھنڈک کم ہے میں پ نڈ بر ل یٹ چا پا ہوں‬
‫“‬

‫نظریں چراتے ہوۓ برم سے لہچے میں کہا ۔ مقضد پیخ ھے اپ نا الو ت ھی س ندھا کرپا ت ھا ۔ اد پبہ‬
‫تے اپک نظر صوقے بر ڈالی اور ت ھر غصے سے میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” میں ک ٹوں چاٶں وہاں “‬

‫کمر بر ہاتھ رکھ کر سر ہالتے ہوۓ کہا وہ ہ ٹوز اسی اپداز میں ات ھی پک پ نڈ بر ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” مسٸلہ ک نا ہے نم ھارا کخھ ت ھی پہیں مان رہی “‬

‫میسم تے ما تھے بر پل ڈال کر رغب سے کہا ۔ اور وہاں یو اس کے رغب کا کوٸ ابر ہی‬
‫پہیں ت ھا ۔‬

‫” اے سی ت ھوڑا سا کم کر د تپے ہیں دویوں پ نڈ بر ل یٹ چاتے ہیں “‬


‫ب‬
‫اد پبہ ت ھوڑا سا پیخ ھے ہوٸ اور اپتی چگہ بر یٹھی ۔ میسم گڑ بڑا سا گ نا ۔‬

‫” نہ پہیں “‬
‫اد پبہ کی پات بر شو واٹ کا چ ھ نکا لگا ت ھا ۔ اد پبہ تے روہانسی صورت پ نا کر دپک ھا ۔ میسم تے‬
‫برشوچ اپداز میں کمرے کا چاٸزہ ل نا ۔‬

‫” اچ ھا یو ت ھر تم دوسری طرف سر کرو میں اس طرف “‬

‫میسم تے سیتے بر ہاتھ پاپدھ کر اسارے سے شوتے کا رخ پ ناپا ۔ اد پبہ تے مبہ ک ھول کر‬
‫حیرت سے دپک ھا مسٸلہ ک نا ہے اس کو آپک ھوں کو سکوڑا نہ دوری پ نا کر پاپت ک نا کرپا‬
‫چاہ نا غصہ ہی یو آ رہا ت ھا میسم کی چرک ٹوں بر ۔‬

‫” ک ٹوں نم ھارے پاٶں کی طرف جہرہ کروں “‬

‫اد پبہ تے پگواری سے پاک چڑھاٸ ۔‬

‫” یو میرا ت ھی مہراتی خی کے پاٶں کی طرف ہی ہو گا ا نسے شوپا ہے یو ت ھنک ہے ورنہ میں‬


‫چا رہا ہوں صوقے بر اور اے سی ت ھی کم پہیں ہو گا “‬

‫میسم تے رغب سے کہہ کر صوقے کی طرف قدم بڑھاۓ ۔‬

‫”ت ھنک ہے “‬

‫اد پبہ تے خفگی سے مبہ ت ھالپا اور پکبہ زور سے پ نڈ کی دوسری طرف ت ھی نکا ۔ میسم تے اے‬
‫سی کی رف نار کو کم ک نا چود بر اس کی سمت سیٹ کی کمرے کی مین الٸٹ پ ند کی چ نکہ‬
‫اپک طرف چ ھت بر لگا چ ھوپا سا پلب کمرے میں مدھم سی روستی کتے ہوۓ ت ھا۔ اد پبہ کے‬
‫پاٶں کی طرف پکبہ درست ک نا اور ل یٹ گ نا ۔‬

‫ک ٹوں انشا کر رہے ہو میسم اد پبہ تے مجالف سمت میں رخ پدلہ ۔ دل میں گ ھین سی ہوٸ‬
‫۔ ک نا ہے میسم آپکو کس پات کا پدلہ ہے نہ کہ زپدگی کی اپتی جسین رات اور ہم ا نسے اپک‬
‫دوسرے سے تے رخی برت رہے ہیں ۔‬

‫اپتی ت ھکاوٹ کے پاوچود بی ند آتے کا پام پہیں لے رہی ت ھی ۔ اچاپک ذہن میں آتے والے‬
‫چ نال کے زبر ابر ل ٹوں بر سربر سی مشکراہٹ ات ھری آہش نگی سے س ندھی ہو کر کن اک ھ ٹوں‬
‫ُ‬
‫سے میسم کی طرف دپک ھا وہ ت ھی پلکل اسی اپداز میں اس کی طرف نشت کتے ہوۓ ت ھا ۔‬
‫اد پبہ تے دھیرے سے پاٶں ات ھا کر مشکراہٹ دپاتے ہوۓ زور سے میسم کے سر بر‬
‫دے مارا ۔‬

‫” آہ اد پبہ “‬

‫پاٶں ساٸد پاک بر لگا ت ھا ۔ وہ اچ ھل کر اتھ بیٹھا ۔‬

‫” ک نا ہوا “‬
‫ک‬ ‫پ‬
‫اد پبہ تے مصغوم یت سے آ یں ھ نکاٸیں ۔ وہ پاک بر ہاتھ ر ھے ٹ ھا ت ھا ۔‬
‫ی‬‫ب‬ ‫ک‬ ‫چ‬ ‫ھ‬
‫” پاک ت ھوڑ ڈاال یوچھ رہی ہو ک نا ہوا “‬

‫میسم تے چیجتے کے اپداز میں کہا ۔ وہ اب ہاتھ سے پاک کو سہال رہا ت ھا ۔‬

‫” اوہ شوری پبہ پہیں چال رات کو ا نسے اکیر پاپگیں مارتی ہوں میں “‬

‫پال کی مصوم یت جہرے بر طاری کرتے ہوۓ مشکراہٹ کو جہرے بر امڈ آتے سے روکا ۔‬

‫” چلو س ندھی لی ٹو ت ھر “‬

‫میسم تے داپت بیشتے ہوۓ انگلی سے اپ تی طرف کا اسارہ ک نا ۔ گدھی نکلی نہ یو دل میں‬
‫داپت بیشتے ہوۓ شوچا اور غصے سے اد پبہ کو دپک ھا اد پبہ تے داپت نکالے اور چلدی سے‬
‫پکبہ ات ھا کر میسم کے پکتے کے ساتھ رک ھا ۔‬

‫” ہاں یو پہی کہہ رہی ت ھی میں پب ت ھی “‬

‫اس کے پلکل برابر ل یٹ کر برچوش اپداز میں کہا ۔میسم کے جسم سے ات ھتے والی چوسٹو تے‬
‫دھڑک ٹوں کی رف نار بڑھا دی ت ھی اور گال بی تے لگے تھے ۔‬

‫ت ھر سے وہی کرپٹ یورے جسم میں دوڑ گ نا ت ھا ۔ ساتھ ل ٹیتے کو کہا ت ھا وہ یو اپ نا پاس ل یٹ‬
‫گٸ ۔‬

‫” سٹو دور ہو کر تھوڑا سا “‬


‫میسم تے اس کے پکتے کو ہاتھ سے دوسری طرف دھک نلتے ہوۓ کہا ۔ جہرہ چزپات کے صنط‬
‫کی غکاسی کر رہا ت ھا ۔‬

‫” یپچے گر چاٶں ک نا ؟ “‬

‫اد پبہ تے میسم کی چالت سے مچزوز ہوتے ہوۓ مضٹوغی خفگی دک ھاٸ ۔ پ نا پہیں ک ٹوں‬
‫پ نگ کرتے میں مزہ آتے لگا ت ھا ۔‬

‫” اپتی چگہ ہے دپکھو یو “‬

‫میسم تے ہاتھ کے اسارے سے اد پبہ کے پہلو میں موچود چگہ کی طرف اس کی یوجہ دالٸ ۔‬

‫” درم نان میں ہو کر شوتے کی عادت ہے مخ ھے “‬

‫اد پبہ تے گردن بر پک ھرے پالوں کو چ ھ نکا دپا پال ہوا میں اچ ھل کر پکتے بر پک ھرۓ ۔ مدھم‬
‫سی روستی میں ت ھی اس کی رپگت دمک رہی ت ھی ۔‬

‫افقف دل کی دعا پازی سروع ہوتے والی ت ھی میسم تے چلدی سے رخ موڑا اور چادر مبہ‬
‫پک پان لی ۔ ک نا مضی یت ہے میسم کو چود بر ہی غصہ آ رہا ت ھا ۔ ہر پات مان رہا ہوں اس‬
‫کی ۔ دل اور دماغ اپک دوسرے کے ساتھ کشتی لڑپا سروع ہو چکے تھے بی ند کس کمیخت کو‬
‫آتی ت ھی اس چالت میں ۔‬
‫ک‬
‫چادر دھیرے سے اس بر سے سرک رہی ت ھی ۔ اد پبہ اب اس کی چادر کو ھییچ رہی ت ھی ۔‬
‫ک‬
‫” چادر ک ٹوں ھییچ رہی ہو اب “‬

‫میسم تے داپت بیشتے ہوۓ غصے سے رخ اس کی طرف موڑا دویوں کا سر پکراتے پکراتے‬
‫پجا ۔‬

‫” سردی لگ رہی ہے “‬

‫اد پبہ تے پجارگی سے کہا ۔ اسے وافعی میں سردی لگ رہی ت ھی ۔‬

‫” افقف ک نا مضی یت ہے “‬

‫میسم تے زور سے ما تھے بر ہاتھ رک ھا ۔ تیزی سے ات ھا پنگے پاٶں چل نا ہوا الماری کے پاس پہیجا‬
‫۔ اور ت ھر اپتی اپک عدد سرٹ ہاتھ میں پکڑے ہوۓ وانس آپا ۔‬

‫” نہ ک نا ہے “‬

‫اد پبہ تے حیرت سے دپک ھا ۔‬

‫” پہ ٹو اس کو “‬

‫سرٹ اد پبہ کے طرف بڑھاٸ ۔ اد پبہ تے شوالبہ سے اپداز میں میسم کی طرف دپک ھا ۔‬
‫” پہ ٹو اسے “‬

‫میسم تے رغب سے کہا ۔ اد پبہ تے چ ھنکے سے سرٹ پکڑ کر پہتی ۔‬

‫” گڈ پیخ ھے ہو ت ھوڑا سا اب “‬

‫ہاتھ کے اسارے سے پاک چڑھاتے ہوۓ اسے پیخ ھے ہوتے کا کہا ۔ اد پبہ تے گ ھور کر‬
‫دپک ھا ۔ پدنمیز سمخ ھنا ک نا ہے چود کو ۔‬
‫مخ‬ ‫س‬
‫” اب مخ ھے شوپا ہے ھی “‬

‫انگلی اس کے جہرے کے پلکل سا متے ک ھڑی کرتے ہوۓ غصے سے کہا ۔ اد پبہ کا جہرہ‬
‫سرخ ہوا ۔‬

‫” مخ ھے ت ھی “‬
‫پ‬
‫غصے سے سر کو پکتے بر مار کر رخ موڑا اور زور سے آ ک ھیں پ ند کیں سرٹ سے ات ھتی ت ھیتی‬
‫ت ھیتی سی چوسٹو اور گرماہٹ میں وافعی کب بی ند آٸ پبہ ت ھی نہ چال ۔‬

‫ک ندھے بر ت ھر سے کخھ برم سا وزن مجسوس ہوا یو میسم تے داپت بیشتے ہوۓ رخ پدلہ اور‬
‫ت ھر خیسے لمجہ ت ھم گ نا وہ شو رہی ت ھی‬
‫ا تپے ہوش رپا جشن کے چلوے پک ھیرتے ہوۓ وہ ہر حیز سے تے حیر ت ھی ۔میسم تے‬
‫دھیرے سے اس کے پازو کو چود بر سے ہ ناپا ۔‬

‫ا تپے پازو کو ا تپے سر کے یپچے دے کر غور سے اس کے معصوم جہرے کو دپک ھا۔ دل میں‬
‫کیتی ہی چواہسیں سر ات ھاتے لگی ت ھیں‬
‫ً‬
‫اسے کے جہرے کے ہر نقش کو چ ھو لیتے کی چواہش ۔ فورا س ندھا ہو کر سر کو کتے بر زور‬
‫پ‬

‫سے مارا ۔ پکبہ ات ھاپا اور ت ھر سے صوقے بر چا کر ڈھیر ہو گ نا ۔ چار پج رہے تھے ۔ اور ت ھر‬
‫جس صوقے بر دو گ ھیتے پہلے بی ند آتے کا نصور مجال ت ھا وہ وہیں شو گ نا ت ھا ۔‬

‫********‬

‫” آٶ آٶ ادھر بیٹھو “‬

‫اچمد م ناں تے دروازے بر ک ھڑے میسم کو ہاتھ کے اسارے سے پاس پالپا۔ وہ ا تپے پ نڈ‬
‫بر بیٹ ھے تھے اور پہلو میں وہ پارپچی پیچ رپگ کے کام سے ت ھرے چوڑے میں سچی سٹوری‬
‫ب‬
‫یٹھی ت ھی و لٹمے کی نقرپب کے نعد وہ لوگ ات ھی کخھ دبر پہلے ہی گ ھر پہیچے تھے ۔‬

‫” خی “‬
‫میسم معدب اپداز میں سر کو چ ھکاۓ ان کے قرپب آپا ۔ اچمد م ناں تے ہاتھ کا اسارہ ا تپے‬
‫پہلو کی طرف ک نا ۔ وہ اب ان کے دوسرے پازو کی طرف بیٹھ خکا ت ھا ۔ اد پبہ بر اپک نظر‬
‫ب‬
‫ڈالی چو الڈلی پتی یٹھی فیح کا چ ھنڈا لہرا رہی ت ھی ۔ سب کخھ چ یت لو گی بر میری مج یت پہیں‬
‫۔ میسم تے گ ھور کر دپک ھا ۔ جس بر اس تے پاک چڑھاٸ۔‬

‫” چوش ہوں پہت اپتی زپدگی میں اپتی اوالد کی اوالد کی چوسی دپکھ لی میں تے “‬

‫اچمد م ناں تے مشکرا کر ک نک ناتی آواز میں کہا ۔ اور ت ھر میسم کی طرف دپک ھا ۔‬

‫” پخ ھے کرکٹ ک ھنلتے کی اچازت دی اس کے صدقے “‬

‫اپہوں تے میسم کے سر بر ہلکی سی چ یت لگاٸ ۔ میسم تے زبردستی کی مشکراہٹ جہرے‬


‫بر سجاٸ ۔ اس کی صدقے ہی سب مال ہے ۔ میسم تے داپت بیسے ۔‬

‫” خی “‬

‫معدب اپداز میں خی کہتے ہوۓ گردن اور چ ھکا دی ۔ اچمد م ناں تے اد پبہ کو پازو سے پکڑ‬
‫کر ساتھ لگاپا ۔‬
‫ب‬
‫” نہ حب چ ھوتی سی ت ھی یو غزرا اپک دن میرے پاس یٹھی رو دی کہتی اپا خی ہللا تے‬
‫کوٸ بی نا ت ھی نہ دپا چلو اپک بی نا ہوپا اور اپک بیتی “‬
‫اچمد م ناں نفاہت سی کابیتی آواز میں یول رہے تھے اور وہ دویوں ہم ین گوش تھے ۔ میسم‬
‫تے آج گرے چ نک میں ت ھری بیس شوٹ ز پب ین ک نا ہوا ت ھا جس میں وہ آج کل سے‬
‫ت ھی زپادہ چوبرو لگ رہا ت ھا ۔ اد پبہ تے چور سی نظر ڈالی‬

‫” یو پاس ک ھڑا ت ھا اور نہ میری گود میں ت ھی “‬

‫اچمد م ناں تے گردن گھما کر میسم کی طرف دپک ھا ۔ میسم تے چلدی سے مشکراہٹ کا ل نل‬
‫سجاپا ۔‬

‫” میں تے تیرا ہاتھ پکڑا ا نسے “‬

‫اپہوں تے ا تپے ک نک ناتے ہات ھوں سے میسم کے ہاتھ کو ت ھاما ۔‬

‫” اور ا نسے اس کے ہاتھ میں دے دپا “‬

‫اد پبہ کے ہاتھ کو ات ھا کر میسم کے ہاتھ بر رک ھا ۔ دویوں تے اپک ساتھ اپک دوسرے کی‬
‫طرف دپک ھا ۔ دل کی دھڑکن کے پار دویوں طرف برابر پج ا تھے تھے ۔‬

‫” ت ھر میں تے غزرا سے کہا نہ ہے تیرا بی نا آج سے “‬

‫اچمد م ناں تے میسم کے ہاتھ کو پ ند ک نا اور دپاٶ ڈاال۔ اد پبہ چ ھی یپ گٸ۔ ہاتھ کے لمس‬
‫سے میٹ ھا سا کرپٹ یورے وچود میں سراٸپت کر رہا ت ھا ۔‬
‫” خی “‬
‫میسم نے معدب انداز میں سر ہالنا ۔ احمد م یاں کا ہاتھ اب دونوں کے ہات ھوں پر ت ھا ۔‬
‫میسم کے ہاتھ کی گرمی جیسے ہت ھیلی میں جزب ہوتی محسوس ہو رہی ت ھی۔ شادی کے بعد یہ‬
‫پہال لمس ت ھا جس سے اس نے نوازاہ ت ھا۔ اور اس میں ت ھی ج یاب کی خواہش کہاں شامل‬
‫ت ھی یہ نو بس نانا انو نے ہی۔۔۔۔ اد ینہ نے دل میں ات ھتی ٹیس کو دنانا ۔‬

‫” نو ک یا نو میرے کہے قول کا ناس ر کھے گا “‬

‫احمد م یاں نے میسم کی طرف سوالنہ انداز میں دنک ھا ۔ میسم نے سر کو آہس یگی سے ہالنا ۔‬
‫نازک سے ہاتھ کی پرماہٹ جیسے دل کو گدگدانے لگی ت ھی ۔ نے شاخنہ انک بظر شا منے‬
‫ٹ‬
‫یتھی اد ینہ پر ڈالی وہ اب بظریں ح ھکاۓ احمد م یاں کے سینے سے لگی ہوٸ ت ھی ۔ نلکیں‬
‫گالوں پر لرز رہی ت ھیں ۔‬

‫خوڑے کا رنگ چہرے پر عکس ح ھوڑے ہوۓ ت ھا ۔ ییچ رنگ میں اس کا چہرہ کھال ہوا ت ھا ۔‬
‫آج کل کی بسبت زنور ہلکا ت ھا شلور گولڈ کی ح ھوتی سی ی یدنا ما تھے پر دمک رہی ت ھی ۔ وہ نال‬
‫کی جسین ت ھی ۔‬

‫‪1‬‬
‫” جی دادا انو “‬

‫میسم نے مچلنے دل کو سرزبش ک یا خو اس کے جسن کے بچ ھاۓ ہوۓ جادوٸ جال میں‬


‫الچ ھیا جا رہا ت ھا ۔ ذہن کو پری طرح ح ھ ٹکا ۔ پہت پڑی ڈرامہ ہے ۔ دماغ نے دل کے‬
‫کان میں سرگوسی کی خو بعاوت پر اپر رہا ت ھا ۔‬

‫” خوش رہو دونوں شاد آناد رہو “‬

‫اب احمد م یاں دونوں کو شاتھ لگاۓ ہوۓ تھے ۔ انک دفعہ اد ینہ کے سر پر نوسہ دنا اور‬
‫ت ھر میسم کے سر پر۔‬

‫میسم نے دھیرے سے ہاتھ کو ک ھییچا ۔ اور کان ک ھچا نا ہوا س یدھا ہوا ۔ نوں لگ رہا ت ھا مزند اگر‬
‫کچھ دپر اور ہاتھ اس کے ہاتھ میں رہا نو دل نوری طرح ناغی ہو کر دماغ کے جالف ج یگ کا‬
‫کھال عالن کر دے گا ۔اور دل کی ج بت مطلب اد ینہ کی ج بت‬

‫” نانا انو جاٶں میں ت ھک گٸ ہوں “‬

‫اد ینہ نے دھیرے سے احمد م یاں کے سینے پر سے سر ات ھانے ہوۓ اجازت طلب انداز‬
‫ای یانا ۔‬

‫” ہاں ہاں میسم لے جاٶ ٹی یا اشکو “‬

‫‪2‬‬
‫” احمد م یاں نے مسکرانے ہوۓ میسم کی طرف اشارہ ک یا ۔ میسم نے ت ھ نویں اچکا کر ا بسے‬
‫دنک ھا جیسے کہہ رہا ہو خود جاۓ میں ک یا گود میں لے جاٶں گا ۔ اد ینہ احمد م یاں کی نات کو‬
‫ستی ان ستی کرتی میسم کو بظر انداز کرتی و بسے ہی اسے ٹیت ھا ح ھوڑ کر ناہر بکل گٸ ۔‬

‫آج و لتمے کی نوری بقریب میں صرف قونو سوٹ کے وقت وہ شاتھ آنا ت ھا اس کے بعد انک‬
‫دفعہ ت ھی سییج پر آ کر اس کے شاتھ پہیں ٹیت ھا ت ھا ۔‬

‫وہ آج خپ خپ سی ت ھی یہ نات عزرا کے شاتھ شاتھ ی یا پہیں اور کس کس نے نوٹ کی‬


‫ھ‬ ‫ک‬
‫ت ھی اور اب ت ھی اس کے ہاتھ یچنے پر دل پری طرح ھر آنا ت ھا ۔ آبسوٶں کو ھیاتی تیزی‬
‫ح‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ٹ‬
‫سے کمرے میں آٸ نو شا منے یتھی رابعہ کو دنکھ کر گڑپڑا سی گٸ ۔ وہ شاٸد اسی کے‬
‫ٹ‬
‫ای ٹطار میں یتھی ت ھیں۔‬

‫” اد ینہ ادھر میرے ناس آٶ “‬

‫رابعہ نے ا نیے شاتھ صوفے پر ہاتھ کا اشارہ ک یا ۔ اد ینہ دھیرے سے جلنے ہوۓ اب ان‬
‫کے پراپر میں ٹیتھ جکی ت ھی ج یکہ وہ مسلسل اس کے چہرے کو دنکھ رہی ت ھیں گو کے بظر‬
‫پہت پرم سی ت ھی پر پہت ک ھوجتی سی ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ یہ خو مرد ذات ہے یہ ا نیے جزنات پر قانو نانے میں پہت ماہر ہونا ہے “‬

‫‪3‬‬
‫رابعہ نے دھیرے سے اس کے پرم سے ہاتھ کو ا نیے ہاتھ میں ل یا ۔‬

‫” ہماری طرح پہیں ہونے “‬


‫ٹ‬
‫دوسرے ہاتھ سے اشکے ہاتھ کو ت ھیکنے ہوۓ وہ سرح ھکاۓ یتھی اد ینہ کو سمچ ھا رہی ت ھیں‬
‫۔ اد ینہ نے سر کو اور ح ھکانا ۔جایتی ت ھی وہ ت ھی ان سب میں سے انک ہیں خو آج اس‬
‫کے چہرے پر سے اس کی رات کی کہاتی پڑ ھنے میں کام یاب ہو گٸ ت ھیں۔‬

‫” ل یکن میری جان ی نوی کی مچ بت جاہت ای یاٸیت میں پہت طاقت ہوتی ہے “‬

‫میت ھے سے لہجے میں نولتی ہوٸ وہ اس کے سر کو ا نیے ک یدھے کے شاتھ لگا جکی ت ھیں‬
‫کیتی ای یاٸیت ت ھی ان کے انداز میں وہ بچین سے ہی اس سے ابسی ہی مچ بت کرتی ت ھیں‬
‫وہ اکیر ان کے اس والہایہ ین پر پربسان ت ھی ہو جانا کرتی ت ھی ۔‬

‫” میں پہیں جایتی وہ ک نوں ابسا کر رہا ہے ل یکن ای یا جایتی ہوں کسی اور لڑکی کا کوٸ جکر‬
‫پہیں بس اس ر سنے کو ق نول پہیں کر نا رہا ہے ات ھی شاتھ رہے ہو یہ تم لوگ ہمیشہ نو‬
‫شاٸد پہ نوں کی طرح سمچ ھیا رہا ہو “‬

‫‪4‬‬
‫رابعہ اب اس کے سر کو ہلکے ہلکے سے ت ھیک رہی ت ھیں ۔ اد ینہ کے دل میں ٹیس ات ھی‬
‫ت ھی ۔ مماتی آنکو ک یا ی یاٶں کہ ک یا ہے آ نکے الڈلے کے دل میں اد ینہ نے دھیرے سے‬
‫نلکوں کو ی ید ک یا ۔ وہ نول رہی ت ھیں۔‬

‫” تمہیں اس کے دل میں جگہ ی یاتی ہے ہمت سے کام لی یا ہے تم ھارا سوہر ہے تم ھارا خق‬
‫ہے اس پر تم جاہو نو اس کے دل کی ملکہ ین شکتی ہو اور تم جاہو نو اس کے ناٶں کی‬
‫خوتی ت ھی یہ رہو “‬

‫وہ ایتی مچ بت سے سمچ ھا رہی ت ھیں کہ ہر نات اد ینہ کے دل میں موخود ناراضگی کو دھو رہی‬
‫ت ھی ۔‬
‫ُ‬
‫” ل یکن سوہر کے دل میں ای یا مقام ایتی جگہ ی یانے کے لنے مچ بت اور نوجہ میں اسی کی‬
‫پہل کا ای ٹطار کرنے والی لڑک یاں ایتی انا میں پہت کچھ ک ھو د یتی ہیں “‬

‫رابعہ نے دھیرے سے اسے س یدھا ک یا اور اس کے چہرے کو ا نیے دونوں ہات ھوں میں لے‬
‫کر کہا ۔‬

‫” مچ ھے ام ید ہے تم میری نات سمچھ رہی ہو گی ۔ “‬

‫‪5‬‬
‫ت ھوڑا شا ییجے ہو کر اس کی ح ھکی نلکوں سے سوال ک یا ۔ اد ینہ نے نلکیں ات ھاٸیں اور لب‬
‫ت ھییجے سر کو دھیرے سے ہالنا ۔‬

‫” اور یہ کم یل “‬

‫رابعہ نے مسکرا کر گردن گ ھماٸ ل نوں پر سرپر سی مسکراہٹ در آٸ ۔‬

‫” کچھ دپر پہلے آنا ت ھا میرے ناس کہہ رہا ت ھا اد ینہ کو سردی لگتی رہتی رہی کل رات نو مما‬
‫نلیک بٹ دے دیں “‬

‫رابعہ نے مسکراہٹ دنانے ہوۓ آنکھوں سے ی یڈ پر پڑے سٹگل کم یل کی طرف اشارہ‬


‫ک یا۔ اد ینہ نے بظروں کا بعاقب ک یا ی یڈ پر پراٶن رنگ کا سٹگل کم یل پڑا ت ھا ۔ دل عچ بب‬
‫طرح سے دھڑ کنے لگا ۔‬

‫” مطلب پرواہ ہے بس مچ بت ت ھی ی یدا کر لو اور آج جیسے اداس شا چہرہ ت ھا تم ھارا ابسا ت ھر یہ‬
‫دنکھوں میں عزرا ت ھی پربسان سی ت ھی “‬

‫رابعہ نے سرم یدہ سے لہجے میں کہا ۔ اد ینہ نے جلدی سے بفی میں سر ہالنا ۔ ان کی نانوں‬
‫سے دل کو خوضلہ ہوا ت ھا ۔‬

‫” جی “‬

‫‪6‬‬
‫مدھم سی آواز میں کہنے ہوۓ سر کو مزند ح ھکانا ۔‬
‫ک‬
‫” اور اس کے کان ت ھی ھییچنے کو کہا ہے میں نے تم ھارے ماموں سے “‬

‫رابعہ نے سرارت سے اد ینہ کے چہرے کو اوپر کیا ۔‬

‫” اور کتھی ت ھی ی یگ کرے ایتی امی کے بچاۓ مچ ھے ی یاٶ گی تم “‬

‫وہ مسکرا رہی ت ھیں آنکھوں میں نے ی یاہ مچ بت ت ھی اد ینہ ح ھیکے سے رابعہ کے گلے لگی ۔‬

‫” اح ھا ات ھی ربسٹ کرو اور میری نانوں پر غور کرنا “‬

‫کچھ دپر اس کی ٹیتھ ت ھیکنے کے بعد وہ آہس یگی سے کہتی ہوٸ ات ھیں اور ناہر جلی گٸیں‬
‫پر اد ینہ کے ل نوں پر مسکراہٹ ح ھوڑ گٸیں ۔‬

‫کیڑے ندل کر ی یڈ پر لینے وہ میسم کا ای ٹطار ہی کرتی رہ گٸ ۔ پر کل رات دپر سے‬


‫سونے اور آج شارے دن کی ت ھکاوٹ کے ناعث کب ٹی ید آٸ ی یا ہی یہ جال اور وہ کب‬
‫کمرے میں آنا شاتھ آ کر لی یا اشکی ت ھی خیر پہیں ہوٸ ۔‬

‫**********‬

‫‪7‬‬
‫ناسنہ کرنے کے بعد وہ اب خوس کا مگ ہاتھ میں ت ھامے ٹیت ھا ت ھا ۔ آج ع ید کے ٹیسرے‬
‫روز دور سے آۓ ہوۓ ت ھی سب رسنہ دار وابس جا جکے تھے ۔ سب گ ھر والے انک شاتھ‬
‫تی وی الوبج میں ٹیت ھے تھے چہاں زور و سور سے ہر ی نوز جی یل پر میسم کی شادی کی خیر جل‬
‫رہی ت ھی ۔ ار ینہ اور جز بفہ کا نو خوش سے پرا جال ت ھا ۔ البنہ مراد احمد س یاٹ چہرہ لنے ہی‬
‫ٹیت ھے تھے ۔‬

‫ت ھر سے وہی محسوشات دل ہلکے سے ردھم پر ت ھر کنے لگا دماغ نے گ ھور کر دل کو دنک ھا اور‬
‫ٹ‬
‫مستم نے ح ھیچال کر شا منے صوفے پر یتھی اد ینہ کی طرف خو مسلسل اسے مچ بت ناش‬
‫بظروں د نک ھے ہی جا رہی ت ھی ۔ ناسنہ کرنے ہوۓ نو انک دو نار اسے لگا و بسے ہی دنکھ رہی‬
‫ہے ل یکن اب نو مسلسل اس کی بظروں کی ٹیش محسوس ہو رہی ت ھی ۔ خو اندر نوڑ ت ھوڑ کر‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫وہ خب سو کر ات ھا نو وہ کمرے میں موخود پہیں تھی ۔ اور خب ناہر آنا نو محیرمہ ہلکے سے‬
‫پر یٹ گرین رنگ کے خوڑے کو ز یب ین کنے ہلکے سے م یک اپ سے چہرے کو جار جاند‬
‫لگاۓ مراد احمد اور رابعہ کی الڈلی یتی ان کے درم یان میں پراحمان ت ھی ۔ اور ت ھر اکت ھے ناسنہ‬
‫کرنے ہوۓ اور اب خوس ٹینے ہوۓ وہ مسلسل نے سرمی سے اسے ناڑنے میں مصروف‬
‫ت ھی ۔‬

‫‪8‬‬
‫اد ینہ کے آج مسلسل نوں دنک ھنے پر اجساس ہوا کہ خب لڑکے مسلسل کسی لڑکی کو‬
‫ناڑنے ہوں گے نو اس کی ک یا جالت ہوتی ہو گی ۔ ناز ہی پہیں آ رہی ت ھی وہ ۔ ک یا کروں۔‬
‫میسم نے اردگرد دنکھ کر الپرواہی پریتی پر نے سود اس کی بظر ات ھی ت ھی خود پر محسوس ہو رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫میسم نے ما تھے پر نل ڈالے گ ھور کر دنک ھا نو اد ینہ نے سرارت سے انک آنکھ کا کویہ دنا دنا‬
‫۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫ابسا ح ھ ٹکا لگا کہ خوس ح ھلک گ یا ۔ اور وہ اب ارد گرد خور بظروں سے د تی ہوٸ منہ پر ہاتھ‬
‫ر کھے ہیس رہی ت ھی ۔‬

‫اسے ک یا ہو گ یا ہے آج خو ا بسے چظرناک وار کر رہی ہے ۔ میسم نے تمشکل دھڑ کنے دل کو‬
‫تیڑی پر سبٹ ک یا ۔ خوس کا مگ انک طرف رک ھا ۔ اور موناٸل پر ی ٹعام لک ھا۔‬

‫” مسٸلہ ک یا ہے تم ھارے شاتھ “‬

‫دایت ٹیس کر س یڈ کے ٹین پر انگوت ھا رک ھا ۔ اد ینہ کا موناٸل صوفے کے شاتھ پڑے‬


‫ح ھونے سے میز پر پڑا ت ھا ۔ میسم کی طرف دنک ھنے ہوۓ موناٸل ات ھانا ۔ اور شکرین پر‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫بظریں حماٸیں اور ت ھر ل نوں پر ت ھرنور مسکراہٹ در آٸ ۔ آ یں سرارت سے ح ک رہی‬
‫م‬ ‫ھ‬
‫ت ھیں ۔‬

‫‪9‬‬
‫” کون شا مسٸلہ مطلب ک یا ہے اس نات کا “‬

‫اد ینہ نے سرارت سے دنک ھا اور س یڈ کا ٹین دنانا ۔ دوسری طرف ج یاب نے ت ھ نویں‬
‫اچکاٸیں اور گ ھور کر دنک ھنے ہوۓ شکرین پر بظر ڈالی ۔ اور ت ھر ابگل یاں خواتی ی ٹعام ناٸپ‬
‫کر رہی ت ھیں ۔ سف ید اور نلیک رنگ کی الٸی یگ ڈربس سرٹ اور خییز پہنے اد ینہ کی سرارنوں‬
‫سے پربسان ہونا اسے وہ پہت اح ھا لگ رہا ت ھا و بسے ت ھی رابعہ کی رات کی نانوں نے خوضلے‬
‫نلید کر ر کھے تھے ۔ اور دل کو بقین ت ھا وہ اس سے نے ی یاہ مچ بت کرنا ہے بس ندگماتی ہے‬
‫دل میں جس کے نادل اس کی مچ بت کی وجہ سے جلد ح ھٹ جاٸیں گے ۔‬

‫” تم ک نوں ا بسے د نک ھے جا رہی ہو؟ طی ٹعت ت ھیک ہے تم ھاری “‬

‫اد ینہ نے ی ٹعام پڑھ کر ہیسی روکی ۔ اور خواب لک ھا۔ ہلکے سے پڑھے ناخن پر ی یازی رنگ کی‬
‫ناخن نالش لگا رک ھی ت ھی خو سف ید دودھ جیسے ہات ھوں کو اور دلکش ی یا رہی ت ھی مسیج لک ھنے‬
‫ہوۓ کالٸ میں پہنے سونے ک یگن انک دوسرے میں بج کر مدھر شا شاز بچا رہے تھے ۔‬
‫ن‬
‫” نو میری آ ک ھیں ہیں میری مرضی ہے میں جدھر ت ھی دنکھوں “‬

‫میسم نے خواب پڑھا انک آپرٶ جڑھا کر دنک ھا اد ینہ نے گردن کو ج نیش دی میسم نے ما تھے‬
‫پر شکن ڈالے اور خواب لک ھا ۔‬

‫‪10‬‬
‫” سب ٹیت ھے ہوۓ ناگل اور تم نے آنکھ ماری ات ھی مچ ھے “‬

‫اد ینہ نے سرارت سے ارد گرد سب کو دنک ھا خو تی وی پر جلتی خیروں کو پرخوش انداز میں‬
‫دنک ھنے میں مصروف تھے۔‬

‫” خق ہے میرا تھٸ میرا سوہر ہے میں پہیں دنکھوں گی نو کون د نک ھے گا آنکھ ہی ماری‬
‫ہے کوٸ اور نا ز ییا جرکت نو پہیں کی “‬

‫مسکرا کر ی ٹعام ت ھیچا اور ت ھر سے و بسے ہی دنک ھیا سروع ک یا۔ میسم نے خواب دنکھ کر ارد گرد‬
‫دنک ھا اور ت ھر ابگلیاں شکرین پر دوڑنے لگیں۔‬
‫م‬‫ہم‬
‫” اح ھا جی پڑی نات پہیں کہہ دی آپ نے اور م ق “‬
‫خ‬ ‫م‬

‫خواب لک ھا۔ اد ینہ نے بچلے لب کو دای نوں میں دنا کر سرارت سے خواب ناٸپ ک یا ۔‬

‫” جی نلکل خق “‬
‫ن‬
‫گردن اکڑا کر میسم کی طرف دنک ھا خو اب آ ک ھیں شکیڑ کر کچھ سوچ رہا ت ھا ۔‬

‫” اح ھا ابسا ک یا دنکھو ت ھر میرے ت ھی پہت سے خق تم پر “‬

‫‪11‬‬
‫میسم نے سرارت سے مسکرا کر دنک ھا اد ینہ نے دھڑ کنے دل کے شاتھ ا بسے ک یدھے‬
‫اچکاۓ جیسے کہہ رہی ہو کچھ ت ھی ۔ میسم نے خوس کا جالی مگ شاٸنڈ میز پر رک ھا اور اتھ‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫ن‬
‫کر ناہر بکال۔ اد ینہ نے نا ھی سے اسے ناہر جانے د ک ھا ۔‬

‫اوہ جدانا !!!! ت ھوڑی دپر بعد ج یاب ای یا کلف لگا سف ید قم ٹض شلوار نکڑے مسکرانے ہوۓ‬
‫الوبج میں داجل ہوۓ اور ال کر کیڑے اد ینہ کے شا منے کنے ۔ وہ ا حھے سے جای یا ت ھا کہ‬
‫اد ینہ کو کیڑے اسیری کرنے نلکل بس ید پہیں تھے اور کلف لگے کیڑے نو اگر کتھی‬
‫علطی سے ت ھی اسے کوٸ کرنے کو کہہ د ییا ت ھا اس کی جان پر ین جانا کرتی ت ھی ۔‬

‫” یہ کیڑے پربس کر کے دو “‬

‫آواز میں رعب ت ھا ۔آنکھوں میں سرارت اور لب مسکراہٹ ح ھیا رہے تھے ۔ اد ینہ نے‬
‫ن‬
‫ت ھوک بگل کر ارد گرد ٹیت ھے لوگوں کو دنک ھا ۔ رابعہ نے اد ینہ کے چہرے کی پربساتی د ک ھی نو‬
‫ً‬
‫قورا ایتی جگہ سے ات ھیں ۔‬

‫” الٶ میں کر د یتی ہوں “ جلدی سے آگے پڑھ کر کیڑے میسم کے ہاتھ سے لنے۔‬

‫” وہ کر دے گی امی آپ ک نوں “‬

‫میسم نے رابعہ کے ہاتھ سے دھیرے سے کیڑے نکڑ کر ت ھر سے اد ینہ کی طرف پڑھاۓ ۔‬

‫‪12‬‬
‫” دماغ ت ھیک ہے تم ھارا دو دن کی دلہن ہے “‬

‫رابعہ نے چقگی ت ھرے انداز میں گ ھورا ۔ اور ت ھر سے کیڑے نکڑنے کی کوشش کی ۔‬

‫” امی دو دن کی ہو نا مہینے کی اس کی ذمہ داری ہے اور میرا خق ہے ک نوں ی یگم “‬


‫ٹ‬
‫میسم نے پڑے پرتم سے اد ینہ کی طرف دنک ھا۔ خو نے زار سی سکل ی یاۓ یتھی ت ھی ۔ اور‬
‫َ‬
‫ی یگم کہ یا نو اور ت ھی ک ھل گ یا یہ ت ھی یسم کو ی یا ت ھا کہ بچین میں انک تی وی سرنل جال کرنا‬
‫م‬

‫ت ھا جس میں سوہر ایتی ی نوی کو ی یگم کہہ کر بکارنا ت ھا نو اد ینہ اس سے پہت جڑتی ت ھی ۔ کہ‬
‫ی یگم کی یا عچ بب لفظ ہے ۔‬

‫” ہاں ہاں اد ینہ ہی کرے گی سوہر کے شارے کام ی نوی کو ہی کرنے جا ہنے ات ھو اد ینہ‬
‫“‬
‫ُ‬
‫عزرا نے جلدی سے میسم کے خوشگورا رونے کو دنکھ کر شکر ادا ک یا اور اس کی وکالت میں‬
‫نولی۔ اد ینہ نے گ ھور کر میسم کی طرف دنک ھا خو اب زنان کو اوپر کنے اسے جڑانے کے انداز‬
‫میں ہیس رہا ت ھا ۔‬

‫” جی نلکل “‬

‫‪13‬‬
‫اد ینہ نے دایت ٹیسنے ہوۓ ح ھیکے سے میسم کے ہاتھ سے کیڑے لنے ۔ اور گود میں‬
‫ٹ‬
‫دھرے ۔ پر و بسے ہی یتھی رہی۔‬

‫” ی یگم جلو ات ھو یہ ت ھر حمعہ کی تماز سے پہلے پہلے شاناش “‬

‫میسم نے اسے نوں ہی ٹیت ھے دنکھ کر ت ھر سے مچ بت سے کہا ۔ اور ک یدھا ہالنا اد ینہ نے‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫آ یں کیڑ کر د ک ھا اور ھر منہ ال کر ا ھی ۔ مر ل قدم ات ھاتی اسیری کے میز پر آٸ‬
‫میسم اس کے ییچ ھے ہی ناہر آ گ یا ۔ وہ اب بچارگی سے گدھے کی اوپری جلد کی طرح اکڑے‬
‫قم ٹض کی طرف غصے سے دنکھ رہی ت ھی خب کان میں سرگوسی ہوٸ وہ نلکل ییچ ھے ک ھڑا ت ھا‬
‫۔‬

‫” سنو ی یگم اح ھی طرح ناتی لگا کر ہاں “‬

‫وہ ای یا قریب ت ھا کہ اس کی آواز کے شاتھ شاتھ شابس کی گرماہٹ نے ت ھی کان کی لو کو‬


‫ن‬
‫ح ھوا ت ھا ۔ اور انک نل کے لنے سب کچھ رک گ یا۔ ی یگم لفظ کی لخی اس کی ایتی سی‬
‫قریت ۔یں دب سی گٸ ۔ کلون کی مہک میں پڑ ییا ح ھوڑ کر‬

‫وہ نو طلم ڈھا کر جا چکا ت ھا پر وہ نے پری بب ہوتی شابسوں کو سیت ھالتی کیڑوں سے الچھ رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫‪14‬‬
‫*********‬

‫” میرا کچھ کر کے جا ی یا رہا ہوں بچ ھے “‬

‫فہد نے ابگلی کا اشارہ کرنے ہوۓ روہابسی صورت ی یا کر شا منے ٹیت ھے میسم کی طرف دنک ھا‬
‫ن‬
‫۔میسم نے سر سے ناٶں نک اسے آ ک ھیں شکیڑ کر دنک ھا ۔ وہ آج ت ھر جان نوحھ کر رات‬
‫دپر نک فہد کے شاتھ ٹیت ھا ت ھا۔ اور فہد اسے گ ھر میں اشکی اور ار ینہ کی نات جالنے کا کہہ‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫” ہم نکتھو کے نلے پہیں ناند ھنے ایتی لڑک یاں “‬

‫میسم نے بخوت سے ناک جڑھاٸ ۔ فہد نے بخوں کی طرح منہ ت ھال کر چقگی سے دنک ھا ۔‬

‫” آرام سے کوٸ نکتھو پہیں ہوں ای یا پڑا ہونل ہے “‬

‫غصے سے ما تھے پر شکن ڈالے اور ہوا میں ہاتھ ات ھا کر شان نے ی یازی سے مستم نے‬
‫شارے ہویٹ ناہر بکال کر اس کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” اوہ ت ھول گ یا ت ھا میں نو وہ ک یا تیرا ہے؟ “‬

‫میسم نے اداکاری کی ۔ جس پر فہد نے بچارگی سے دنک ھا ۔‬

‫” اح ھا اب طیز اور ندلے لی نے ح ھوڑ “‬

‫‪15‬‬
‫فہد نے میسم کے آگے ہاتھ خوڑے جس پر وہ فہفہ لگا گ یا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم ت ھیک ہے و بسے کل دغوت پر غقل اسٹعمال کرنا یہ ت ھتھو کو ت ھی انواٸٹ کرنا “‬

‫میسم نے اس کے سر پر ج بت لگاٸ ۔ وہ ح ھ ٹکا ک ھا گ یا ت ھر گردن ک ھچاٸ۔‬

‫” ڈر پہت لگ یا نار“‬

‫” پہیں کر انواٸٹ ان کو ت ھی ای تی امی کو ت ھیج صیح گ ھر اور وہ جاص طور پر ت ھتھو کا کہہ‬
‫کر آٸیں کہ وہ ت ھی سرنک ہوں دغوت پر “‬

‫میسم نے کرسی کی بست سے ی یک لگاٸ موناٸل پر وقت دنک ھا انک بج رہا ت ھا ۔ فہد اب‬
‫سوچ میں پڑ گ یا ت ھا ت ھر پر خوش انداز میں اس کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” ہاں اور ار ینہ کو ت ھی “‬

‫فہد نے نوری ی نیسی ناہر بکالی میسم نے غصے سے گ ھور کر دنک ھا ۔‬

‫” پہلے شاس کے دل کی کدورٹیں دور کر لے ی ٹعیرت “‬

‫میسم نے دایت ٹیسے ۔ اور ت ھر سے اس کی گردن پر ج بت لگاٸ ۔‬

‫” اح ھا “‬

‫‪16‬‬
‫فہد نے خچل شا ہو کر گردن پر ہاتھ ت ھیرا چہاں میسم کے ت ھیڑ کی جلن ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” جل ت ھر میں جلیا ہوں گ ھر “‬

‫میسم نے گہری شابس لی اور ات ھا ۔ ام ید ت ھی کہ اد ینہ سو گٸ ہو گی ۔ اور ابسا ہی ت ھا وہ‬


‫کم یل میں منہ دنے سوٸ ہوٸ ت ھی ۔‬

‫*************‬

‫انک طرف لگے صوفے پر انک عدد کیری اور ی یگ پڑا ت ھا ۔ ی یڈ پر دو ینہ پڑا ت ھا اور اد ینہ‬
‫دو نیے سے نے ی یاز قون کان کو لگاۓ ییل نالش رگڑتی نات کر رہی ت ھی۔‬

‫” تم نو نات یہ کرو مچھ سے “‬

‫اد ینہ نے چقگی ت ھری لہجے میں قون کے دوسری طرف موخود ماہ رخ سے کہا ۔ وہ شادی میں‬
‫سرنک پہیں ہو شکی ت ھی جس پر اد ینہ اس سے چقا ت ھی ۔ وہ لوگ ہر شال اشالم آناد ا نیے‬
‫یت ھال میں ع ید کرنے جانے تھے اور جس دن اد ینہ کی اسے کال گٸ شادی کی دغوت‬
‫کے لنے وہ لوگ اشالم آناد کے لنے بکل جکے تھے ۔‬

‫” اح ھا یہ سوری مچ نوری سمچ ھا کرو میری “‬

‫‪17‬‬
‫ماہ رخ نے بخوں کی طرح الڈ ات ھانے والے انداز میں کہا ۔ پر ادھر نو جیسے اور ت ھی پہت‬
‫سے غم تھے ۔ رونے جیسی صورت ی یاۓ وہ نے دردی سے ناخن رگڑ رہی ت ھی ابگل یاں‬
‫گالتی ہو گٸ ت ھیں ۔‬

‫” ک یا مچ نوری اشالم آناد ت ھی یہ “‬

‫اد ینہ نے ا نیے مخصوص انداز میں ل نوں کو ناہر بکا لنے ہوۓ اعیراض ک یا ۔‬

‫” تمہیں ی یا ہے ہر شال جانے ہم ع ید پر اور ج یاب کی جس دن شادی طے ناٸ ہم لوگ‬


‫پرین میں تھے جا رہے تھے “‬

‫ماہ رخ ایتی صقاٸناں دے رہی ت ھی اور وہ اداسی سے شا منے ا نیے ی یگ کی طرف دنکھ رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” اح ھا سنو ہاس یل میں ہی آ رہی ہوں ات ھی تم م ٹع مت کرنا “‬

‫اداس سے لہجےمیں کہا ۔ اور ی یل نالش انک طرف لگے میز پر رک ھی۔‬

‫ک نوں ک یا ہوا؟“‬

‫ماہ رخ نے خیرت سے نوح ھا ک نونکہ انک دن پہلے اس نے ی ٹعام ت ھیچا ت ھا کہ وہ میسم کے‬
‫شاتھ رہے گی اب الہور میں ۔‬

‫‪18‬‬
‫” ات ھی جا رہے ہیں ج یاب ناہر کہیں سیرپز ک ھیلنے نو “‬

‫اد ینہ نے گہری شابس لی ۔ ک نونکہ آج صیح ہی میسم نے سب کے شا منے ابکار ک یا کہ ات ھی‬
‫وہ اد ینہ کو شاتھ پہیں لےجاشک یا ہے ۔ وابسی پر آ کر وہ الگ رہاٸش کریں گے۔‬

‫” نو ناگل تم ک نوں پہیں جا رہی شاتھ کھالڑی کی ی نوی کے پہی نو مزے ہونے ہیں ملکوں‬
‫ملکوں گ ھومتی ہیں “‬

‫ماہ رخ نے خیران ہونے ہوۓ مسورہ دنا جس پر اد ینہ کے ل نوں پر ت ھیکی سی مسکراہٹ‬
‫ات ھری ۔‬

‫” جی جی ج یاب ا ینے کمرے میں ی یا پہیں کیسے پرداست کر رہے مچ ھے “‬

‫اد ینہ نے ما تھے پر شکن ڈالے کل رات ت ھی خب آنکھ لگی یب ہی آنا ت ھا وہ اور آج نو دنوں‬
‫کی وابسی ت ھی الہور کے لنے اد ینہ کی ح ھی یاں جتم ہو گٸ ت ھیں اور میسم کو ابگلی یڈ جانا ت ھا‬
‫۔ جار راٹیں کمرے میں اجیتی ین کر گزار جکے تھے دونوں۔‬

‫” جد ہے و بسے تم کہتی ت ھی پہت ی یار ہے مچھ سے “‬

‫ماہ رخ نے چقا سے لہجے میں کہا۔ اد ینہ کے آنکھوں کےکونے تم ہوۓ ۔‬

‫” ی یا پہیں ک نوں کہتی ت ھی“‬

‫‪19‬‬
‫ہلکی سی آواز میں کہا کمرے کا ہی یڈل گ ھوما ۔ اور میسم نے دروازہ ک ھوال ۔‬

‫اح ھا آ گنے ہیں ت ھر نات کرتی ہوں “‬

‫اد ینہ نے دروازہ کھلنے پر جلدی سے کہہ کر قون یید ک یا ۔اور انک طرف ی یڈ پر اح ھاال وہ خو‬
‫ُ‬
‫کمرے میں داجل ہوا نو اسے عچلت میں قون رک ھنے دنکھ کر ت ھت ھک گ یا ۔ اد ینہ نے بظریں‬
‫ح ھکا کر کانوں کے ییچ ھے نال اڑاۓ ۔ میسم کچھ دپر ک ھڑا بغور اسے دنک ھیا رہا ۔‬

‫دلخوٸ کر رہی ہوں گی محیرمہ ڈاکیر ضاخب کی ۔ سینے میں عچ بب سی جلن ہوٸ اب ی نوی‬
‫ین گٸ ت ھی نو جلن میں اضافہ ہو گ یا ت ھا ۔‬

‫” تم نے ی یک یگ پہیں کی دس جبے قالٸیٹ ہے “‬

‫میسم نے الماری کی طرف جانے ہوۓ نے زار سے لہجے میں کہا ذہن میں نار نار اس کا‬
‫موناٸل انک طرف رک ھنے کا انداز آ رہا ت ھا ۔‬

‫” کر لی ہے میں نے “‬

‫اد ینہ نے چقا سے لہجے میں کہا ۔ اور ناس پڑے م یگزین کو ات ھانا ۔انداز اس سے نوری طرح‬
‫الپرواہی پری یا ہوا ت ھا ۔ صیح سے بکلے محیرم اب بسربف الۓ تھے اور جکم ا بسے جال رہا ت ھا جیسے‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫چ‬‫ی‬
‫اد ینہ نے شابس اندر نے ہوۓ ضٹط ک یا ۔‬

‫‪20‬‬
‫” اور میری ؟“‬
‫ن‬
‫کمر پر ہاتھ دھر کر غصے سےمڑا ۔ گ ھورتی غصے سے ت ھری آ ک ھیں اد ینہ پر گڑی ت ھیں ۔‬

‫” تم ھاری ک نوں کروں “‬

‫اد ینہ نے د نک ھے ی یا نے زار سے لہجے میں کہا غصہ نو دو رانوں کا ت ھا شارا دن و بسے نات‬
‫پہیں کرنا ت ھا۔ اور رات کو ج یاب دو جبے آنے خب نک اس کی بس ہو جکی ہوتی اور وہ سو‬
‫جاتی ۔‬

‫” اح ھا کل والے خق چقوق سب ت ھول گٸ محیرمہ ی یگم ضاخنہ “‬

‫اد ینہ کے قریب آ کر طیز ت ھرے لہجے میں تیر پرشاۓ ۔‬

‫” مچ ھے ملنے ہیں ک یا خق میرے شارے “‬

‫اد ینہ نے ناک ت ھال کر روہابسی آواز میں کہا ۔ جس پر میسم کے خیڑے ناہر کو بکلے تمشکل‬
‫جیسے غصہ ضٹط کر رہا ہو ۔‬

‫” کینے ٹیسے جا ہنے نولو “‬

‫میسم نے بخوت سے کہہ کر اد ینہ کے ہاتھ کو نکڑا ۔انداز ابسا ت ھا وہ ح ھ ٹکا ہی ک ھا گٸ ۔‬


‫عچ بب سی بظروں سے میسم کی طرف دنک ھا اسے ہوا ک یا ہے ۔‬

‫‪21‬‬
‫” وہی میسم جا ہنے جس نے نوری ح ھت ت ھولوں سے سچا دی ت ھی میرے لنے “‬

‫اد ینہ نے میسم کے ہاتھ سے ہاتھ ح ھڑانے کی کوشش پرک کرنے ہوۓ آنکھوں میں‬
‫ن‬
‫آ ک ھیں ڈالیں۔‬

‫” آں ہاں وہی میسم جس کو تم ح ھت پر نے عزت کر کے ت ھاگ گٸ ت ھی “‬

‫میسم نے طیز ت ھری مسکراہٹ ل نوں پر سچاٸ ۔اور ہاتھ کو ت ھر سے ح ھ ٹکا دے کر اسے‬
‫قریب ک یا ۔‬

‫” میسم یب پہیں کرتی ت ھی مچ بت “‬

‫روہابسی صورت ی یا کر مصوم بت سے اس کی آنکھوں میں دنک ھا خو غصے سے ت ھری پڑی ت ھیں‬
‫۔ کیتی عچ بب قریت ت ھی ۔ جس میں لمس میں کوٸ پرمی پہیں ت ھی ۔‬

‫” نو اب ک نوں کرتی ہوں ؟“‬

‫ناک ت ھول رہا ت ھا اد ینہ کے نالوں کی لٹ کو کان کے ییچ ھے ک یا اد ینہ نے دھیرے سے‬
‫ن‬
‫آ ک ھیں ی ید کیں اور ک ھولیں ۔‬

‫” معلوم پہیں “‬

‫میسم کے ح ھونے سے آواز جیسے اندر ہی کہیں دم نوڑ رہی ت ھی ۔‬

‫‪22‬‬
‫اد ینہ نے ح ھی بپ کربظریں ح ھکا دی ت ھیں ۔ میسم نے آگے ہونے ہوۓ ای یا چہرہ اس کے‬
‫کان کے نلکل ناس ک یا ۔اگر میسم نے ہاتھ یہ ت ھام رک ھا ہونا نو شاٸد وہ ایتی قریت کے زپر‬
‫اپر زمین پر گر جکی ہوتی ۔ گال ٹینے لگے تھے اور دل کے دھڑ کنے کی آواز اب زور سے‬
‫س یاٸ دے رہی ت ھی ۔‬

‫کی یا عچ بب لمحہ ت ھا وہ اس کی ہو کر اس کے نلکل شا منے اس کی دسیرس میں ت ھی پر وہ‬


‫اس کی پہیں ت ھی ۔ دل میں وہ پہیں ت ھا ۔ سوخوں میں پہیں ت ھا ۔ میسم کو گ ھیراہٹ‬
‫ہونے لگی ۔‬

‫” مچ ھے معلوم ہے “‬

‫کمر پر ہاتھ دھرے اور کڑوے سے لہجے میں اد ینہ کے کان کی لو کے قریب سرگوسی کی ۔‬
‫وہ سمٹ سی گٸ پڑپ کر لہجے کی سچتی کو محسوس کرنے ہوۓ میسم کی آنک ھوں میں‬
‫ح ھابکا ۔ اور محسم ہوٸ ۔‬

‫” اس لنے تمہیں وہ میسم کتھی پہیں ملے گا “‬

‫‪23‬‬
‫زہر میں ڈونا ہوا فقرہ آگ پرشا نا ہوا لہحہ اد ینہ کے کان کے شاتھ شاتھ دل ت ھی جل ات ھا اور‬
‫وہ لمنے لمنے ڈگ ت ھرنا ناہر بکل گ یا ۔‬

‫اور اس کے بعد یہ سقر میں کوٸ نات کی اد ینہ شارا رسنہ ان گ بت سوخوں میں الچ ھتی ہی‬
‫رہی آجر کو ہوا ک یا ہے میسم کو نوں اجانک ایتی سچتی پر نیے لگا ۔ اٸپر نورٹ سے اپر کر‬
‫میسم نے اسے علیچدہ ی یکسی کروا کر دی اس کا شامان اس میں رک ھا اور اسے ٹیت ھنے کا کہہ‬
‫کر خود دوسری طرف جل دنا ی یکسی ہاس یل کی طرف رواں دواں ت ھی ۔‬

‫*************‬

‫” اد ینہ موناٸل پہت دپر سے بج رہا ہے “‬

‫ڈاکیر سعدیہ نے اد ینہ کے ی یگ میں بچنے موناٸل کی طرف اشارہ ک یا ‪ .‬وہ ات ھی راٶنڈ سے‬
‫وابس آٸ ت ھی اور جیسے ہی س یاف روم میں داجل ہوٸ نو سعدیہ نے موناٸل کے کافی دپر‬
‫سے بچنے کی اطالع دی ۔‬

‫اد ینہ نے ی یگ سے قون بکاال نو میسم کا نام شکرین پر جگمگا رہا ت ھا ۔ ان کو الہور آۓ آج‬
‫ٹیسرا دن ت ھا ۔ اور اس دوران یہ میسم کی پہلی قون کال ت ھی خو اس کے قون پر آٸ ت ھی۔‬

‫” ہ یلو “‬

‫‪24‬‬
‫آہسنہ سی آواز میں سیچیدگی سے کہا ۔ دوسری طرف شاٸد قون یہ ات ھانے کا غصہ ت ھا ۔‬

‫” ایتی دپر سے قون کر رہا ہوں کوٸ صروری نات ہو شکتی ہے کہاں ت ھیں تم “‬

‫پڑے رعب سے ی یک کر نوح ھا گ یا اد ینہ کا مات ھا نک یپ گ یا ۔ میرے ک یا قرسنوں کو علم‬


‫ہو جا نا محیرم قون کر رہے ہیں اد ینہ کے ما تھے پر نل تمودار ہوۓ نورے دو دن بعد اگر‬
‫قون ک یا ت ھی نو ڈایٹ رہے ہیں ۔‬

‫” میسم آرام سے ک یا ہو گ یا ہے میں ڈنوتی پر ت ھی ک یا صروری نات ت ھی “‬

‫اد ینہ نے ت ھی اسی سچتی سے خواب دنا دوسری طرف جاموسی ہوٸ ۔ت ھر کچھ دپر بعد آواز‬
‫آٸ ۔‬

‫اد ینہ کے قون نا ات ھانے پر دل عچ بب طرح سے پربسان ہوا ت ھا ۔ اور اس کے قون ات ھانے‬
‫ہی وہ پربساتی میں اسے ح ھاڑ گ یا ت ھا پر اس کے خواتی حملے نے خپ کروا دنا ۔‬

‫” شام کو ی یار رہ یا میں آ رہا ہوں لی نے تمہیں “‬


‫م‬ ‫ن‬
‫اب کی نار لہحہ ت ھوڑا پرم ت ھا ۔ اد ینہ نے خیرت سے آ ک ھیں ت ھیالٸیں۔ دل میں یتھی سی‬
‫جت ھن ہوٸ غصہ ایتی جگہ پر میسم کی ناد ہر نل شاتھ رہی ت ھی ان دو دن میں ۔ رسنہ ند لنے‬
‫کے شاتھ شاتھ سب دوگ یا ہوا گ یا ت ھا مچ بت جزنات سب‬

‫‪25‬‬
‫” ک نوں ؟ “‬

‫دل پر اور لہجے کی خوسی پر قانو نانے ہوۓ نوح ھا ۔ اور صوفے کی بست سے ی یک لگاٸ ۔‬
‫شا منے سے ماہ رخ مسکراتی ہوٸ س یاف روم میں داجل ہوٸ ۔ جس کے سوخ سے سوالنہ‬
‫انداز پر اد ینہ نے صرف ہاتھ ہالنا کا اشارہ ک یا وہ اب پرخوش انداز میں اد ینہ کے شاتھ ٹیتھ‬
‫جکی ت ھی ۔‬

‫” وہ میرے سنٸپر کی واٸف نے دغوت رک ھی ہے گ ھر پر نو “‬

‫میسم نے سیچیدہ سے لہجے میں ا نیے قون کرنے کی وجہ ی یان کی اشد نے ا ینے گ ھر میں اس‬
‫کی شادی کی خوسی میں دغوت رک ھی ت ھی ۔ میسم کے پہت م ٹع کرنے کے ناوخود اشد نے‬
‫پہت اسرار ک یا اور ت ھر اشد کی ی نوی نے جاص طور پر قون کے ذر بعے میسم سے نات کی اور‬
‫آنے کے لنے آمادہ ک یا ۔‬

‫اد ینہ نے گہری شابس لی نو اح ھا اس لنے ج یاب کو میری ناد آٸ اور کوٸ وجہ پہیں ت ھی‬
‫دل ت ھر سے اداس ہوا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم “‬

‫‪26‬‬
‫اد ینہ نے ہلکی سی آواز بکالی ۔ دوسری طرف جاموسی ت ھی۔ اد ینہ نے خود کو نارمل ک یا رابعہ‬
‫مماتی کے نانوں نے ذہن میں نازگست کی ۔‬

‫” کینے جبے آٸیں گے “‬

‫نارمل لہجے میں سوال ک یا ۔ دوسری طرف شاٸد اسی کے سوال کا ای ٹطار ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” رات شات جبے میں ک بب لے کر آ جاٶں گا ہاس یل کے شا منے کال کروں گا ناہر آ‬
‫جانا “‬

‫ہ‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ً‬


‫ک‬ ‫ن‬
‫قورا س یاٹ ہجے یں خواب آنا ۔ اور قون ی ید ہوا ۔ اجا ک سے ی یا یں نوں اسی ڈاکیر‬
‫روشان کا چہرہ بظروں کے شا منے لہرا گ یا ت ھا وہ ت ھی نو شاتھ ہو گا اس ہاسی یل میں اور ضٹط‬
‫کے آجری مر جلے پر وہ قون کو ی ید کر چکا ت ھا ۔‬
‫ٹ‬
‫اد ینہ نے ی ید قون کو افسردگی سے دنک ھا ۔ ناس یتھی ماہ رخ نے سرارت سے سوالنہ انداز‬
‫میں ت ھ نویں اوپر ییجے بچاٸیں۔‬

‫” دوست کی طرف دغوت ہے “‬

‫اد ینہ نے ک یدھے اچکاۓ اور موناٸل وابس ی یگ میں رک ھا ۔ چہرے پر کوٸ خوسی کی‬
‫رمق موخود پہیں ت ھی ۔‬

‫‪27‬‬
‫” واہ “‬

‫ماہ رخ نے سوخ سے انداز میں ہاتھ کو ہوا میں ات ھا کر سر کو لہرانا ۔ اد ینہ نے چقگی ت ھری‬
‫بظر ڈالی ۔‬

‫” اس میں واہ والی ک یا نات ہے کہیں ڈ یٹ پر پہیں لے کر جا رہے “‬

‫اد ینہ نے خیزیں سمیتی اور ی یگ کو ک یدھے پر رک ھا ۔ماہ رخ نے مسکرانے ہوۓ اس کے‬
‫ہاتھ پر بسلی کے انداز میں ت ھیکی دی ۔ دو راٹیں وہ یہ خود سوٸ ت ھی یہ ماہ رخ کو سونے‬
‫دنا ت ھا ۔ شاری رات بس میسم کے رونے کو لے کر دونوں بحث میں لگی رہیں ماہ رخ کا‬
‫ج یال رابعہ مماتی کے نلکل پرعکس ت ھا اس نے اد ینہ کو میسم کو پراپر اکڑ دک ھانے کے‬
‫مسورے دنے ۔‬

‫” اح ھا جلو میں بکلتی ہوں ت ھر ی یاری کروں “‬


‫ت‬
‫اد ینہ نے ک ھڑے ہونے ہوۓ ہاتھ مصاچفے کی عرض سے آگے پڑھانا جسے لب ھیچنے‬
‫ہوۓ ماہ رخ نے زور سے ہالنا ۔‬

‫” ا حھے سے ی یار ہونا کہ بچلی ہی گر جاۓ سوہر نامدار پر “‬

‫‪28‬‬
‫ماہ رخ نے آنکھ دنا کر اس کی افسردگی جتم کرنے کے لنے اسے ح ھیڑا وہ دھیرے سے‬
‫مسکرا دی ۔ اور ت ھر پژمردگی سے آگے پڑھ گٸ ۔‬

‫***********‬

‫” میسم یہ ک یا نات ہوٸ “‬

‫ی یا نے خیرت سے میسم کی طرف دنک ھا ۔ وہ لوگ اشد کے گ ھر ک ھانا ک ھانے کے بعد اب الوبج‬
‫ٹ‬
‫میں جاۓ تی رہے تھے خب اشد کی ی نوی ی یا اور اد ینہ کچھ قاضلے ہر یتھی آبس میں گف یگو‬
‫کر رہی ت ھیں ۔ اور میسم اشد کے شاتھ گف یگو میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” جی “‬

‫میسم مسکرا نا ہوا م نوجہ ہوا ۔ انک بظر ت ھر سے اد ینہ پر ڈالی خو یب سے نار نار نے شاخنہ اس‬
‫پر اتھ رہی ت ھی ۔ وہ سیز رنگ کے خوڑے میں غضب ڈھاتی اس کی بظر کو نار نار ات ھنے پر‬
‫مچ نور کر رہی ت ھی ۔ نال نلکل س یدھے کھلے ح ھوڑ کر ک یدھے پر ڈال ر کھے تھے اور کانوں‬
‫میں نارنک سے لمنے اٸپر رنگ پہن ر کھے تھے ۔‬

‫” اد ینہ ک نوں پہیں جا رہی ابگلی یڈ “‬

‫‪29‬‬
‫ی یا نے گ ھور کر میسم کی طرف دنک ھا وہ شاٸد اب ابگلی یڈ میں ک ھیلے جانے والی سرپز کی نات‬
‫کر رہی ت ھیں جس کے لنے ات ھیں ٹین دن بعد بکلیا ت ھا ۔ میسم نے خونک کر اد ینہ کی طرف‬
‫دنک ھا خو اب ڈر کر سر ح ھکا گٸ ت ھی ۔ اور ت ھر بظر ات ھا کر معزرت طلب بظروں سےمیسم‬
‫کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” وہ “‬

‫میسم نے بظروں ہی بظروں میں اد ینہ سے شکوہ ک یا کہ ک نوں اس نے اس نات کا ذکر ک یا‬
‫۔ اد ینہ خود ت ھی مسز اشد کے اس انداز پر س نی یا گٸ ت ھی۔ ک نونکہ وہ نانوں ہی نانوں میں‬
‫اس سے پہت کچھ نوحھ جکی ت ھیں اسے اندازہ پہیں ت ھا کہ وہ نوں میسم کی کالس لے‬
‫لیں گی ۔‬

‫” وہ نو کہہ رہی ہے میسم ہی پہیں لے کر جا رہے ہیں “‬

‫ی یا نے چقگی سے میسم کی طرف دنک ھا اور اب اشد ت ھی میسم کے چہرے کی طرف سوالنہ‬
‫ً‬
‫انداز میں دنکھ رہا ت ھا ک نونکہ بقری یا کھالڑی ایتی قتملیز کو شاتھ لے کر جارہے تھے ۔ اور میسم‬
‫کی نو نٸ نٸ شادی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫” وہ ات ھی مچ ھے خود ای یا اندازہ پہیں ہے نو اس کو کیسے وہاں ہی یڈل کروں گا “‬

‫‪30‬‬
‫میسم نے سرم یدہ سے لہجے میں کہنے ہوۓ کان ک ھچانا ۔ اور ت ھر چقا سی بظر اد ینہ پر ڈالی ۔‬

‫” یہ ک یا نات ہوٸ تھٸ خود ای یا اندازہ پہیں ہے ۔ “‬

‫اشد نے ت ھی ڈ ٹینے کے انداز میں میسم کو گ ھورا ۔ اور ی یا ت ھی اب افسوس سے سر ہال رہی‬
‫ت ھی‬

‫” ہم سب ت ھی نو شاتھ ہوں گے میں ت ھی ہوں گی اد ینہ صرور جاۓ گی “‬

‫ی یا نے چقا سی بظر میسم پر ڈالی اور ت ھر مسکرا کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ وہ نو پربسان جال‬
‫بچال لب کچلتی میسم کے چہرے کے ند لنے زاونے دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ نے کوٸ ی یاری تھٸ پہیں کی نو ا بسے کیسے “‬

‫میسم نے ایتی طرف سے خواز ٹیش کرنے ہوۓ اد ینہ کی طرف دنک ھا کہ وہ ناٸند کرے ۔‬

‫” ہاں ر ہنے دیں مسز اشد ت ھر ی یکسٹ ناٸم سہی انکخولی ات ھی نو گ ھر والوں کو ت ھی پہیں ی یانا‬
‫ہم نے “‬

‫اد ینہ نے میسم کی نات پر زور زور سے ناٸند میں سر ہالنا ۔ اور گڑ پڑا کر انک عدد ا نیے سے‬
‫خواز گڑھا ۔‬

‫” ک نوں تھٸ نٸ نٸ شادی ہے شاتھ ہتی مون نوور جیسا ہو جاۓ گا تم دونوں کا “‬

‫‪31‬‬
‫ی یا نے بفی میں زور سے سر ہالنا اور دنوں کی نات کو رد ک یا ۔‬

‫” اور ی یاری کی قکر پہیں کرو اد ینہ میرے شاتھ جلیا کل “‬

‫ی یا نے اد ینہ کے گرد نازو جاٸل کرنے ہوۓ مچ بت سے کہا اد ینہ نے خور سی بظر ضٹط‬
‫کرنے ہوۓ چہرے کے شاتھ ٹیت ھے میسم پر ڈالی ۔ خو اب پہلو ندل رہا ت ھا ۔‬

‫” ت ھات ھی سب ت ھیک ہے پر اس کی ہاٶس جاب جل رہی ہے “‬

‫میسم نے اگال خواز ٹیش ک یا۔ جس کا ی یا کے ارادے پر کوٸ اپر پہیں پڑا ت ھا ۔ وہ ہ نوز اسی‬
‫انداز میں بفی میں سر ہال گٸ ۔‬

‫” وہ کہہ رہی ح ھتی مل جاۓ گی اسے دو ہف نوں کی نو نات ہی ہے “‬

‫ی یا نے ناٸند کے لنے اد ینہ کی طرف دنک ھا اد ینہ خو ان کوپہلے ان کی نانوں میں الچھ کر ی یا‬
‫جکی ت ھی کہ ہاوٸس جاب میں مل جاتی ہے ح ھی یاں اب اس کی ناٸند پر گڑ پڑا کر سر‬
‫ہال گٸ ۔‬

‫” جی “‬

‫میسم نے ضٹط سے مصنوغی مسکراہٹ چہرے پر سچاٸ ج یکہ خیڑوں کا ناہر کو واضح ہونا‬
‫اس کے ضٹط کا ی یا دے رہا ت ھا ۔ اد ینہ نے ال خولہ وال کا ورد سروع کر دنا ۔‬

‫‪32‬‬
‫**********‬

‫اور وہی ہوا جس کا ڈر ت ھا ۔ ک بب میں اد ینہ کے شاتھ ییچ ھے ٹیت ھنے ہی وہ سروع ہو چکا ت ھا ۔‬
‫اد ینہ خو اس کے ای یا قریب ہونے پر اس کے کلون کی مہک سے م یاپر ہو رہی ت ھی اس‬
‫کے حملے پر گہری شابس لی ۔‬

‫” تم نےم ٹع ک نوں پہیں ک یا اپہیں “‬

‫میسم نے غصے سے گ ھورنے ہوۓ تمشکل آواز کو آہسنہ رک ھنے ہوۓ اد ینہ سے خواب طلب‬
‫ک یا ۔ اد ینہ نے ت ھوک بگل کر ڈر کو جتم ک یا اورت ھر خود کو نارمل کرنے ہوۓ گھور کر میسم‬
‫کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” ک نوں کرتی؟ “‬

‫آنکھوں کو شکوڑے اب وہ ین کر خواب دے رہی ت ھی جس کی وجہ سے میسم کے ما تھے پر‬


‫شکن بعداد پڑھ گٸ ت ھی ۔ اب نو وہ ت ھی نوری طرح شاتھ جانے کے لنے ی یار ت ھی ۔ ضد‬
‫ت ھی نا ی یار ت ھا اسے معلوم پہیں ت ھا ۔‬

‫” ک نونکہ میں پہیں جاہ یا تمہیں لے کر جانا “‬

‫دونوک انداز میں کہا جس پر پزل یل کے اجساس سے اد ینہ کے گال یپ گنے ۔‬

‫‪33‬‬
‫” نو کہہ دیں ان کو یہ سب میرا سر ک نوں ک ھا رہے ہیں مچ ھے ت ھی کوٸ جاص سوق پہیں‬
‫جانے کا “‬

‫اد ینہ نے دایت ٹیس کر سینے پر ہاتھ ناندھے اور چہرے کا رخ چقگی سے کار کے سیسے کی‬
‫طرف موڑا ۔ اور اب دوسرے ہی ملجے وہ جانے کا اردہ پرک کر جکی ت ھی ۔‬

‫” تم کوٸ پہایہ کر د یتی ہاسی یل کا کچھ ت ھی “‬


‫ٹ‬
‫میسم نے گ ھورنے ہوۓ کہا ۔ پر اد ینہ چہرہ دوسری طرف کنے جاموش یتھی ت ھی ۔ میسم‬
‫نے ہاتھ سے نکڑ کر اس کا چہرہ ایتی طرف موڑا ۔‬

‫” میسم میں ک نوں کرتی ک نوں ح ھوٹ نولتی “‬

‫اد ینہ نے ما تھے پر شکن ڈال کر روہابسی آواز میں صقاٸ دی ۔ اب اس کو کیسے سمچ ھاتی‬
‫کہ ی یا انک نکی غمر کی غورت ت ھی اسے سمچھ ت ھی پہیں آٸ وہ کیسے کیسے نانوں میں الچ ھا کر‬
‫اس سے سب کچھ اگلوا جکی ت ھی بعد میں وہ کیسگ م یکر ہوتی ایتی کہی ہوٸ نانوں سے۔‬

‫” گر یٹ پہلے نو جیسے کتھی نوال پہیں تم نے “‬

‫‪34‬‬
‫میسم نے طیز ت ھرے انداز میں ناک ت ھالنا ۔ اد ینہ نے ت ھ نویں اچکا کر خیرت سے اس کے‬
‫اس انداز کو دنک ھا دل خو آج اس کے نار نار دنک ھنے پر ت ھوڑا شا خوش ہوا ت ھا پر اب ت ھر اس‬
‫کے اس رو کھے رونے پر افسردگی کا سکار ہو گ یا ت ھا ۔‬

‫” مچ ھے عادت پہیں ح ھوٹ نول یا آبکا کام ہے “‬

‫اد ینہ نے آبسوٶں کے ا نکے گولےکو بگال اور ضٹط سے میسم کی آنکھوں میں دنک ھا ۔ گہری‬
‫ب‬ ‫ل‬‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫گ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫دل میں اپرتی آ یں مڑی ہوٸ تی یں کی سی پڑھی ہوٸ نو ھرے سے خو صورت‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ھ‬
‫ہویٹ وہ ای یا خوپرو ت ھا یہ اس کے دل کی دی یا کا نادشاہ ہونے کی وجہ سے وہ اس کی داسی‬
‫ین جکی ت ھی ۔‬

‫” میں نے ک یا ح ھوٹ نوال ؟“‬

‫ت ھ نویں اوپر جڑھا کر سوال ک یا ۔ اد ینہ کے ل نوں پر ت ھیکی سی مسکراہٹ ات ھری غور سے‬
‫میسم کی چہرے کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” کہ اب مچھ سے مچ بت پہیں رہی آنکو “‬

‫مدھم سے لہجے میں کہا ۔ جس پر وہ نل ت ھر کے لنے بس اد ینہ کی طرف دنک ھیا ہی رہ گ یا۔‬

‫‪35‬‬
‫ٹ‬
‫سچ ہی نو کہہ رہی ت ھی کیسے کہہ جا نا ہوں میں شا منے یتھی اس لڑکی سے خو میرے وخود‬
‫میں میرا دل ین کر دھڑکتی ہے کہ مچ ھے اس سے اب مچ بت پہیں رہی ۔ نا ک یا جانے میں‬
‫کہاں کہاں جزنات پر قانو پہیں نا رہا ۔ بس میں ہارنا پہیں جاہ یا اس دوعلی جسبنہ کے آگے‬
‫۔‬

‫” ہاں نو پہیں رہی “‬

‫گ ھتی سی آواز میں کہا اور چہرے کا رخ دوسری طرف موڑ ل یا ۔‬

‫” ح ھوٹ ہے یہ “‬

‫اد ینہ نے گہری شابس لی کار اب ہاس یل کے گ بٹ کے آگے رکی ت ھی ۔ خب ت ھی وہ‬


‫قریب آنا اس کے دل کی نے پری بب ہوتی دھڑک نوں کا اجساس اد ینہ کو ہوا نو وہ کیسے مان‬
‫لے‬

‫اد ینہ جاموسی سے اپری اور ی یا میسم کی طرف د نک ھے گ بٹ کے اندر گم ہو گٸ ج یکہ اب وہ‬
‫بظر موڑے اس کے اندر جانے کا ای ٹطار کر رہا ت ھا جیسے ہی اد ینہ اندر گٸ میسم نے ی یکسی‬
‫والے کو اشارہ ک یا جانے کا ۔ ۔‬

‫*********‬

‫‪36‬‬
‫” م یارک ہو شادی کی پرو “‬

‫وہ حم کٹ کی زپ ی ید کر رہا ت ھا خب کسی نے ٹیتھ ت ھیکی میسم نےرخ موڑا نو قواد نلکل‬
‫ییچ ھے ک ھڑا ت ھا ہی نوں پر طیز ت ھری مسکراہٹ سچاۓ ۔‬

‫” شکریہ قواد ت ھاٸ “‬

‫میسم نے ضٹط سے پرم سی مسکراہٹ ل نوں پرسچاٸ سن گالسز آنکھوں پر بکاۓ اور حم‬
‫کٹ کو ک یدھے پر ل ٹکانا ۔ ج ید قدم آگے پڑھاۓ خب ییچ ھے سے ت ھر آواز آٸ ۔‬

‫” مچ ھے او ییگ سپ سے ہ یانے کا مسورہ تم نے دنا ہے ک یا کی یان کو “‬

‫طیز سے ت ھرا کڑوا شا لہحہ ت ھا میسم کے قدم وہیں ت ھم گنے ۔ دوسری طرف جاموسی ت ھی میسم‬
‫خیڑے انک دوسرے میں ی نوست کنے ضٹط کے عالم میں ییچ ھے مڑا ۔‬

‫ناکس یان کرکٹ یتم کے کی یان نوقیر عامر نے میسم کے شاتھ اوتیر کھالڑی اپراہتم کو کر دنا‬
‫ت ھا ۔ نوقیر میسم کو آسیرنلیا کی سیرپز ج نینے کے بعد سے پہت اہم بت د نیے لگا ت ھا اور وکٹ‬
‫کییر اشد سے شازل اور قواد کی پہلے سے ہی ایتی پہیں ٹیتی ت ھی اور وہ آچکل میسم کے پہت‬

‫‪37‬‬
‫قریب ت ھا اس لنے قواد کو اس سب میں میسم کا ہاتھ لگ یا ت ھا ۔اور کچھ شازل اس کا دماغ‬
‫جراب کر چکا ت ھا ۔‬

‫” پہیں ک نوں میں ابسا ک نوں کروں گا “‬

‫داٸیں ہاتھ سے سن گالسز ا نارے انک آپرٶ بقرت آمیز انداز میں اوپر جڑھاۓ قواد کی‬
‫طرف دنک ھا خو اب ناول سے گردن ضاف کرنا ج ید قدم جل کر میسم کے نلکل شا منے آ گ یا‬
‫ت ھا ۔ آج رات اپہیں ابگلی یڈ کے لنے بکلیا ت ھا ۔ اس لنے وہ آج حم میں ت ھوڑا وقت لگا کر‬
‫وابس جا رہا ت ھا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم اشد سے کافی دوستی ہے یہ نو “‬

‫قواد نے ک یدھے اچکا کر طیز ت ھرے انداز میں ل نوں کو ناہر کی طرف ات ھارا ۔ میسم کی رگیں‬
‫ین گٸیں سیر ل یگ کا ستمی قاٸنل ت ھر سے دماغ میں گھوم گ یا ۔‬

‫” میں نے سب کی طرف ہی دوستی کا ہاتھ پڑھانا ت ھا کسی نے پڑھ کر ت ھام ل یا نو کسی نے‬
‫ایتی شازسوں کی بظر ک یا ۔ “‬
‫ن‬
‫میسم نے مسکرا کر طیز ت ھرے لہجے میں خواب دنا ۔ قواد نے خونک کر دنک ھا میسم کی آ ک ھیں‬
‫لہجے کی طرح ہی سرد ت ھیں اور ل نوں پر کڑوی سی مسکراہٹ ۔‬

‫‪38‬‬
‫قواد کچھ ت ھی پہیں نول سکا ۔ میسم نے سن گالسز ت ھر سے آنکھوں پر سچاۓ ۔‬

‫” مچ ھے جانا ہے انکسک نوزمی“‬

‫سیچیدہ سے لہجے میں کہا اور شان سے رخ موڑے حم سے ناہر بکل گ یا ج یکہ قواد وہیں ہونق‬
‫ی یا ک ھڑا ت ھا۔‬

‫**********‬

‫ج نوب مسرفی ابگلی یڈ میں موخود دی اوٶل کرکٹ اس یڈتم کے وسٹع عربض م یدان میں میسم‬
‫مراد سیز رنگ کی کرکٹ وردی میں مل نوس وک نوں کے آگے ک ھڑا دھواں دار نلے نازی میں‬
‫ٹ‬
‫مصروف ت ھا ۔ اور شا منے لگی ناطرین کی بشسنوں میں وہ ی یا کی بعل میں یتھی آج ای یا سب‬
‫سے نابس یدندہ ک ھیل پہت زنادہ بس یدندگی اور دلحستی سے دنک ھنے میں مصروف ت ھی ۔ اور وجہ‬
‫وک نوں کے شا منے ک ھڑا وہ سخص جس کے آگے وہ ای یا سب کچھ ہاری ت ھی دل انا عرور سب‬
‫جتم ت ھا ۔‬

‫وہ لوگ کل ابگلی یڈ پہیجے تھے چہاں تمام کھالڑنوں کو ان کی قتملیز کے شاتھ انک شاندار‬
‫ہونل میں ت ھہرانا گ یا ت ھا۔‬

‫میسم اور اد ینہ کے لنے نوقیر عامر نے انک پہت خوبصورت ہتی مون سو یٹ نک کروانا ت ھا۔‬

‫‪39‬‬
‫” واہ ک یا شاندار ک ھیل رہا ہے “‬
‫م‬
‫ی یا نے مسکرا کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ اد ینہ نے خواب میں یتھی سی مسکراہٹ کای یادلہ‬
‫ک یا ۔ آج ابگلی یڈ کے شاتھ ناکس یان کا پہال ون ڈے میچ ت ھا ۔اور میسم ہمیشہ کی طرح‬
‫سییچری کے بعد اب آجری اٶورز نک وکٹ کے آگے حما ہوا ت ھا پر ابگلی یڈ نے کافی مشکل‬
‫وقت دنا ت ھا نلے نازی میں اس لنے ناکس یان کی ج بت ایتی بقیتی پہیں ت ھی ۔ اپہیں پہت‬
‫پڑے جدف کا شام یا ت ھا‬

‫” قرسٹ ناٸم ان کو دنکھ رہی ہوں ا بسے ک ھیلنے ہوۓ “‬

‫اد ینہ نے ہوا سے اڑنے نالوں کو ابگلی کی نوروں سے سم نینے ہوۓ کہا ۔ گال گالتی ہو‬
‫رہے تھے اس شارے شکون کی انک وجہ یہ ت ھی ت ھی کہ میسم کھالڑنوں کے شا منے اد ینہ‬
‫کے شاتھ پہت اح ھا رویہ ای یاۓ ہوۓ ت ھا ہر ہر خیز میں پرواہ کر رہا ت ھا کل سے اور اد ینہ‬
‫اس کی ای تی سی اہم بت د نیے پر ہی ہواٶں میں ی یکھ ت ھیالنے لگی ت ھی ۔‬

‫” اوہ واٶ ت ھر نو تمہیں اور ت ھی مزہ آ رہا ہو گا “‬

‫ی یا نے سرپر سی بظروں سے دنک ھنے ہوۓ کہا ۔اد ینہ ہلکا شا فہفہ لگا گٸ ۔ میسم نے انک‬
‫شکور ل یا ت ھا اور اب وکٹ کے شا منے دوسرا کھالڑی آ گ یا ت ھا ۔ عزپر انک گی ید ناز ت ھا اس‬

‫‪40‬‬
‫لنے سب کی جان پر ین آٸ ت ھی اس سے گی ید ک ھیلیا مشکل ہو رہا ت ھا۔ اور وہ گی ید پر گی ید‬
‫ضاٸع کر رہا ت ھا‬

‫” ‪” pakistan need 7 score on three balls to win‬‬

‫” ناکس یان کو ج بت کے لنے ٹین گی ید پر شات شکور جا ہنے “‬

‫کمی ن بییر کی نازگست گوبخی اور اد ینہ نے جلدی سے ہات ھوں کی ہت ھیل نوں کو دعا کی صورت‬
‫ٹ‬
‫میں گول ک یا ۔ پہی جالت اب شاتھ یتھی ی یا کی ت ھی ک نونکہ میسم اگر نلے نازی کی طرف‬
‫ہونا نو کوٸ قکر پہیں ت ھی ۔ مستم اب عزپر کو کچھ سمچ ھا رہا ت ھا۔ سرٹ شاری بسینے سے‬
‫ت ھیگی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫” اور قرسٹ ناٸم ہی ناکس یان کے ج نینے کے دعا کر رہی ہوں “‬

‫اد ینہ نےانک بظر میسم کے پربسان سے چہرے پر ڈالی خو ی یا پہیں نازو کو لم یا کنے عزپر کو‬
‫ک یا سمچ ھا رہا ت ھا اور ت ھر مدھم سی آواز میں ی یا کی طرف دنکھ کر روہابسی سکل ی یاٸ‬

‫” ج بت جاۓ گا ہے یہ میسم “‬

‫ی یا نے مچ بت ت ھرے لہجے میں بسلی دی اور اد ینہ کے ک یدھے پر ہاتھ رک ھا۔‬

‫” ان شا ہللا “‬

‫‪41‬‬
‫ن‬
‫اد ینہ نے بخوں کی طرح آ ک ھیں ی ید کنے دعا کی ۔ عزپر نے انک شکور ل یا ۔ اب آجری گی ید‬
‫پر انک ح ھکا جا ہنے ت ھا سب لوگوں کی جان پر یتی ت ھی اور ام یدیں جڑی ت ھیں میسم مراد سے‬
‫۔‬

‫‪” And this mess with Masum Murad hitting a six and‬‬
‫”‪winning Pakistan‬‬

‫“ اور یہ میسم مراد کے انک ح ھکے کی مار اور ناکس یان میچ ج بت جاۓ گا“‬

‫کم ن بییر ہیسنے ہوۓ کہہ رہا ت ھا ۔ ک نونکہ میسم کے شاتھ کے کھالڑی نے تمشکل انک شکور ک یا‬
‫ت ھا اور اب دوسری طرف وکٹ کےشا منے ت ھر سے میسم ک ھڑا ت ھا ۔ گراٶنڈ میں لگی شکرین‬
‫پر اب اد ینہ دعا مانگتی ہوٸ بظر آ رہی ت ھی اد ینہ نے دعا کرنے ہوۓ ای یا آدھا چہرہ ایتی‬
‫ہت ھیلوں میں ح ھیا رک ھا ت ھا ۔‬

‫‪“The camera is repeatedly focusing on Masum’s‬‬


‫‪wife and she is praying and covering her face with‬‬
‫” ‪hands‬‬

‫” کمیرہ نارنار میسم کی ی نوی کو قوکس کر رہا ہے خو چہرہ ہات ھوں میں ح ھیاۓ دعا مانگ رہی ہیں‬
‫“‬

‫‪42‬‬
‫کمی ن بییر نے فہفہ لگانا اب دونوں کمی نبییر فہفہ لگا رہے تھے اور تمام کتمرے نار نار اد ینہ کی‬
‫طرف مڑ رہے تھے ۔ سب لوگ اد ینہ کی جالت سے لطف اندوز ہو رہے تھے ۔ میسم نے‬
‫بظر ات ھا کر شکرین کی طرف دنک ھا ۔ دل کو عچ بب سی خوسی ہوٸ یہ وہ لمحہ ہونا ہے جس کی‬
‫خواہش ہر کھالڑی کرنا ہے کہ وہ جس لڑکی کو دل سے جاہ یا ہو وہ نوں اس کو ک ھیلیا د نک ھے‬
‫اور اس کی ج بت کے لنے دعا گو ہو ۔‬

‫اور آج اس کے دل کی ملکہ اس کی زندگی کا سب سے اہم رکن نیے اس کے لنے دعاگو‬


‫ت ھی ۔‬

‫”‪” newly married couple aaaan‬‬

‫انک کمی ن بییر نے فہفہ لگا کر دوسرے سے سوال ک یا۔ جس پر دوسرے کا ت ھی جاندار فہفہ‬
‫گوبچا ۔ اب اس نات پر بشسنوں پر ٹیت ھے تمام لوگ ہیس رہے تھے ۔ کتمرہ اب میسم کا چہرہ‬
‫دک ھا رہا ت ھا شکرین پر خو مسکراہٹ کو سرمانے کے سے انداز میں دنا رہا ت ھا ۔‬

‫‪“ yup beautiful couple congratulations masum‬‬


‫” ‪murad‬‬

‫دوسرےنے ناٸند کی اور شاتھ شاتھ م یارک ناد ٹیش کی شادی کی ۔ میسم نے ت ھرنور‬
‫انداز میں م یارک ناد پر سر ہالنا سب لوگ لطف اندوز ہو رہے تھے اور ہیس رہے تھے۔ میسم‬

‫‪43‬‬
‫ت‬
‫نے نال اد ینہ کی طرف ک یا اور ل نوں کو ھییچنے ہوۓ ت ھوڑا شا اوبچا ک یا سب لوگوں کا سور‬
‫گوبج گ یا اد ینہ نلش ہو رہی ت ھی نار نار شکرین پر اس کا چہرہ آ رہا ت ھا کمی ن بییر اس کے نارے‬
‫میں نات کر رہے تھے ۔‬

‫میسم اب وکٹ کے آگے ک ھڑا ت ھا اور گی ید ناز نلکل شا منے ی یار ت ھا ۔سب لوگ اد ینہ سم بت‬
‫دھڑ کنے دل کے شاتھ ٹیت ھے تھے ۔‬

‫گی ید ناز نے گی ید میسم کی طرف اح ھالی اور میسم نے وکٹ سے کچھ قدم آگے پڑھ کر گی ید‬
‫ن‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫ن‬
‫کو نازو یچنے لے سے ہٹ کرنے ہوۓ لید ک یا ۔‬

‫‪“Anddddddd Masum Murad Hit a big six on last‬‬


‫‪ball in his style and Pakistan have won the first‬‬
‫”‪match of the ODI series from England.‬‬

‫” اورررررر یہ میسم مراد نے ا نیے انداز میں انک شاندار ح ھکا لگانا اور ناکس یان ابگلی یڈ کے شاتھ‬
‫ک ھیلے جاتی والی سیرپز کا پہال میچ ج بت چکا ہے “‬

‫کمبییری کی گوبج کے شاتھ بشسنوں پر پراحمان ناکس یاتی شاٸقین ایتی ایتی جگہوں سے اح ھلے‬
‫ٹ‬
‫تھے ۔ اد ینہ نے پر خوش انداز میں شاتھ یتھی ی یا کو شاتھ لگانا اب وہ اور ی یا ک ھڑے ہو کر‬
‫نال یاں ی بٹ رہی ت ھیں ۔‬

‫‪44‬‬
‫**********‬

‫ونڈسر کیسل کی خوبصورت غمارت کے سچر میں جکڑی وہ میسم کے شاتھ قدم سے قدم‬
‫مالۓ جل رہی ت ھی ۔‬

‫یہ ابگلی یڈ میں د نک ھے جانے والی ان کی آجری جگہ ت ھی وہ لوگ صرف قریتی جگہوں پر ہی‬
‫گ ھوم ت ھر رہے تھے دو ون ڈے میچ جنینے کے بعد وہ میسم کے رونے میں پہت سی می بت‬
‫ی یدنلیاں دنکھ رہی ت ھی ۔ ل یکن ات ھی ت ھی کوٸ ت ھابس ت ھی خو انک جاتی ت ھی وہ خب ت ھی‬
‫اد ینہ کے قریب آ نا نو کسی گہری سوچ میں پڑ جا نا ۔ دو دن نو وہ میچ کے بعد ای یا ت ھک چکا‬
‫ت ھا کہ ٹین کلر لینے ہی ڈھیر ہو جا نا ت ھا ۔ اور کل صیح ات ھنے ہی وہ لوگ نافی کھالڑنوں کی‬
‫قتملیز کے شاتھ کیسل دنک ھنے آۓ تھے ۔ یہ ٹین روزہ ون ڈے سرپز ت ھا جس میں دو دن‬
‫کا گ بپ رک ھا گ یا ت ھا اسی لنے وہ کل سے گ ھوم ت ھر رہے تھے اور آج ات ھیں وابس جانا ت ھا اور‬
‫ٹیسرا اور آجری ون ڈے میچ ک ھیلیا ت ھا ۔‬

‫میسم کتمرہ ہاتھ میں نکڑے بصوپریں لینے میں مصروف ت ھا خب غقب سے بسواتی پر خوش‬
‫آواز ات ھری ۔ میسم کے شاتھ اد ینہ نے ت ھی رخ موڑا ۔‬

‫” میسم مراد “‬

‫‪45‬‬
‫انک پہودی لڑکی خوش سے سرخ ہونے چہرے کے شاتھ ک ھڑی ت ھی۔ اس کی آنکھوں میں‬
‫خیرت ت ھی ۔ ہاف تی سرٹ اور خییز میں مل نوس وہ لڑکی خوشگوار خیرت چہرے پر سچاۓ‬
‫آگے آٸ ۔‬

‫‪” O my God I am so excited to see u I am ur huge fan‬‬


‫”‬

‫افف میرے جدا میں پہت پرخوش ہوں آنکو نوں ا نیے شا منے دنکھ کر میں آنکی پہت پڑی‬
‫پرس یار ہوں “‬

‫لڑکی نے ناگلوں کی طرح گالوں پر ہاتھ ر کھے میسم کے نلکل شا منے ہونے ہوۓ والہایہ‬
‫انداز میں ایتی نے قراری ی یان کی ۔ میسم خیرت سے مسکرا دنا ۔ ج یکہ اد ینہ کا چہرہ انک نل‬
‫َ‬
‫کھ‬
‫میں ہی سیچیدہ ہوا ۔ لڑکی کا ل یاس اور اس کا انداز اد ینہ کو پری طرح ل گ یا ت ھا ۔‬

‫ناکس یان کی پہت سی لڑک نوں میں یہ واال خوش وہ خود کے لنے پہت دفعہ دنکھ چکا ت ھا اس‬
‫ت ھوڑے سے عرصے میں پر نوں انک عیر ملکی لڑکی کو خود کے لنے پرخوش ہونے ہوۓ وہ‬
‫پہلی دفعہ دنکھ رہا ت ھا ۔ اور اس نات پر میسم کے لب نے اجی یار مسکرا دنے کہ عیر ملکی‬
‫ت ھی اسے ای یا بس ید کرنے ہیں ۔‬

‫”‪” I want to take a selfi with you pleass‬‬

‫‪46‬‬
‫”مچ ھے انک س یلفی لیتی ہے آپ کے شاتھ نلیز “‬

‫وہ لڑکی نوکھالہٹ میں ا نیے ی یگ سے ای یا قون بکال رہی ت ھی ۔میسم نے شارے ی نیسی ناہر‬
‫بکالی اد ینہ نے سی نے ہر ہاتھ ناندھ کر چقگی ت ھری بظر میسم پر ڈالی جس کا ج یاب پر کوٸ‬
‫ُ‬
‫اپر پہیں ت ھا ۔ وہ لڑکی اس وقت اس کی پرس یار ت ھی اور وہ صرف اسی بظر سے اس سے‬
‫ٹیش آ رہا ت ھا۔‬

‫”سیٸور “‬

‫میسم نے پڑے انداز میں سن گالسز ا نارے اور تھوڑا شا آگے ہوا لڑکی اب ل یک کر میسم‬
‫کے نلکل شاتھ آ ک ھڑی ہوٸ اور ہاتھ پڑھا کر کتمرہ اوبچا ک یا انک عدد س یلفی لی ۔ اد ینہ نے‬
‫زنان کو منہ کے اندر گ ھومانے ہوۓ ارد گرد نے زاری سے دنک ھا ۔ دل جاہا میسم کا نازو‬
‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬‫کھ‬
‫ت ھامے اور تی ہوٸ انک طرف لے جاۓ ۔‬

‫” ون مورررر نلیز “‬

‫ا نیے ہاتھ کی دو ابگل نوں کی نوروں کو خوڑے لڑکی نے الیچاٸ انداز میں میسم کی طرف دنک ھا خو‬
‫مسکرا نا ہوا سر کو ای یات میں ہال نا ت ھر سے س یدھا ہو چکا ت ھا ۔ لڑکی نے ل نوں کو ناہر بکال کر‬
‫نوسے کی سکل میں گول ک یا۔ کچھ دور ک ھڑی اد ینہ کا منہ خیرت سے کھال کمیتی کہیں کی‬
‫م‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫دایت ٹیس کر خود سے سرگوسی کی اور آ یں کوڑ کر م کو ھورا ۔ لڑکی کے اس انداز‬
‫گ‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ش‬ ‫ھ‬

‫‪47‬‬
‫پر میسم نے انک خور سی بظر اد ینہ پر ڈالی جس کا چہرہ سرخ ہو رہا ت ھا اور ناک ت ھول گ یا ت ھا‬
‫۔‬

‫” آہ ت ھیک نو “‬

‫لڑکی خوش میں میسم کے گلے لگ گٸ ۔ اد ینہ کا ضٹط خواب دے چکا ت ھا میسم کو لڑکی کی‬
‫اس نے ناکی کا اندازہ پہیں ت ھا وہ س نی یا گ یا لڑکی اب شکریہ ادا کرتی بصوپر کو خوش سے‬
‫ض‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫ک‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫د تی ا ک طرف جا کی ھی ۔ م ھی م کرا نا ہوا وابس کچھ ہی قا لے پر ھڑی اد ینہ‬
‫کے ناس آنا ۔ جس کے چہرے کے رنگ ڈھ یگ ہی ندلے ہوۓ تھے ۔ منہ ت ھول کر ک یا‬
‫ن‬
‫ہوا ت ھا نو آ ک ھیں ا نیے خچم سے ح ھوتی ہو رہی ت ھیں ۔‬

‫” ک یا ہوا تمہیں “‬

‫میسم نے کان ک ھچانے ہوۓ نوح ھا ۔ ج یکہ اس کا یہ انداز دل کو ت ھا گ یا ت ھا ۔ اد ینہ غصے‬


‫سے دنکھ کر انک طرف جل دی ۔ میسم جلدی سے اسے بکارنا ہوا اس کے ییچ ھے ہوا۔ وہ نو‬
‫جیسے سن ہی پہیں رہی ت ھی۔‬

‫” اد ینہ مسز اشد دنکھ رہی ہیں “‬

‫‪48‬‬
‫میسم نے آگے پڑھ کر نازو سے نکڑ کر اد ینہ کا رخ ایتی طرف ک یا ۔ پر وہ نو بخوں کی طرح‬
‫ضد پر اپری ہوٸ ت ھی ۔‬
‫ن‬
‫” د ک ھتی رہیں “‬

‫اد ینہ نے چقگی سے کہا اور زور سے میسم کی گرقت سے نازو ح ھڑوانا ۔ میسم کے ل نوں پر‬
‫نے شاخنہ مسکراہٹ ات ھری ۔ ایتی جلن‬

‫” یہ سب نو پرداست کرنا پڑے گا “‬

‫میسم نے انک آنکھ کا آپرو ذومعتی انداز میں اوپر جڑھانا اور اد ینہ کے شاتھ قدم مالدۓ ۔ خو‬
‫چقا سی بس سیز گ ھاس کے درم یان موخود راہدارنوں میں جل رہی ت ھی ۔ت ھر انک دم سے رکی‬
‫اور رخ میسم کی طرف ک یا ۔‬

‫” مطلب کوٸ ت ھی آۓ گی ا بسے ج یک جاۓ گی “‬

‫اد ینہ نے روہابسی آواز میں کہا میسم نے نے شاخنہ نلیدونانگ فہفہ لگانا ۔‬

‫” وہ ج یکی ت ھی میں نو پہیں “‬

‫ت ھوڑا شا ییجے ح ھک کر اد ینہ کی چقا سی آنکھوں میں ح ھابکا ۔ وہ اس وقت اسظرح خق ج یاتی‬
‫اس کی دل میں موخود دماغ کی جکومت کے جالف مچاز ک ھول جکی ت ھی ۔ دل نے ایتی قوج‬

‫‪49‬‬
‫کو ہت ھیار ات ھانے کا جکم دے کر دماغ کے جالف کھلی ج یگ کا اعالن ک یا ۔ وہ خو غصے‬
‫میں ت ھری ک ھڑی ت ھی میسم کے نوں دنک ھنے پر خیران سی ہوٸ وہ کی یا ندلہ ندلہ لگ رہا ت ھا ۔‬

‫” اور اب اگر اجازت ہو نو جلیں میسم از واٸف شام کو میچ ت ھی ہے “‬

‫مچ بت ناش بظروں سے دنک ھنے ہوۓ اد ینہ سے کہا خو پہلے ہی نے بقیتی کے عالم میں ک ھڑی‬
‫ب‬ ‫م‬ ‫س‬‫ح‬‫م‬ ‫ت ُ‬
‫ی‬
‫ھی ۔ اسی طرح م سی خیرت یں ڈوتی اس کی ظروں کے وار سے پڑ نے دل کو لے کر‬
‫میسم کے شاتھ جل دی ۔‬

‫*********‬

‫” ک نوں ای یا پربسان ہو رہے ہو زنادہ سے زنادہ ابکار ہی ہو جاۓ گا “‬

‫ار ینہ نے جاۓ کا سپ ل یا اور ح ھت پر ر کھے ح ھولے کا رخ ک یا۔ غصر کے بعد کا وقت ت ھا‬
‫اور وہ فہد کے مسیج کرنے پر ح ھت پر آٸ ت ھی ۔ اور اب اس سے قون پر نات کر رہی ت ھی‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫خو اسے رسنہ ھیچنے کی اطالع دے رہا ت ھا کہ وہ گ ھر رسنہ ھیچنے واال ہے۔‬

‫” سکل ایتی ی یاری ہے نو نات ک نوں پہیں ی یاری کرتی تم “‬

‫فہد نے دایت ٹیسنے ہوۓ چقگی سے کہا ۔ جس پر وہ ت ھرنور طر بفے سے مسکرا کر رہ گٸ ۔‬

‫‪50‬‬
‫” ک نونکہ نوسی یل ہے یہ ت ھی امی تمہیں نلکل ت ھی بس ید پہیں کرتی ہیں معلوم ہے یہ تمہیں‬
‫“‬

‫اد ینہ نے جاۓ کا سپ ل یا اور سرارت سے کہا ۔ دوسری طرف ت ھوڑی دپر کے لنے‬
‫جاموسی ح ھا گٸ ۔‬

‫” تم نات کرو آیتی سے “‬

‫فہد نے مدھم سے لہجے میں ڈرنے ہوۓ کہا ک نونکہ ار ینہ اسے ضاف ضاف ی یا جکی ت ھی کہ‬
‫وہ گ ھر میں کوٸ نات پہیں کرے گا وہ رسنہ ت ھیجے گا اور گ ھر والے ق نول کریں گے اس‬
‫میں وہ میسم کی مدد لے شک یا ہے نو ت ھیک ہے ل یکن اس کےعالوہ وہ کسی سے ت ھی نات‬
‫پہیں کرے گی ۔‬
‫ت‬
‫” نلکل پہیں آپ رسنہ ھیچیں گے “‬

‫ار ینہ نے دونوک انداز میں ت ھر سے م ٹع ک یا ۔ دوسری طرف فہد نے گہری شابس لی۔ بس‬
‫ت‬
‫انک عزرا کا خوف ت ھا خو اسے نلکل بس ید پہیں کرتی ت ھیں ۔ ات ھی انک دفعہ رسنہ ھیچنےکا‬
‫مسورہ اسے میسم نے ہی دنا ت ھا ۔‬

‫معرب کی آذان کی آواز پر فہد نے جاموسی کو نوڑا ۔‬

‫‪51‬‬
‫” اح ھا جلو تماز کا وقت ہو گ یا ہے ت ھر نات کرنا ہوں “‬

‫فہد نے نے جارگی سے کہا ار ینہ نے شاخنہ مسکرا دی ۔ قون ی ید ک یا اور دل ہی دل میں دعا‬
‫کرتی ییجے کی طرف جل دی ۔‬

‫***********‬

‫” اد ینہ “‬

‫انک طرف سے جاتی پہچاتی آتی آواز پر وہ رکی اور گردن گ ھماٸ اور شاکن رہ گٸ ۔ روشان‬
‫چہرے پر ت ھرنور مسکراہٹ سچاۓ ک ھڑا ت ھا ۔ انک ملجے کے لنے نو جیسے سر جکرا شا گ یا ۔ یہ‬
‫کہاں سے آ گ یا ت ھا ۔ پر ت ھر ذہن نے ہی ات ھرنے سوال کا خواب دنا کہ وہ پہیں نو‬
‫س نیسالپز بسن کے لنے آنا ہوا ہے اور کرکٹ کا نو وہ و بسے ت ھی س یداٸ ت ھا نو آج صرور وہ‬
‫قاٸنل دنک ھنے آنا ہو گا ۔‬

‫اد ینہ نے گ ھیرا کر شاتھ ک ھڑے میسم کی طرف دنک ھا ۔ اور اس کے اندازے کے عین‬
‫مطانق میسم کا چہرہ سیچیدگی کی آجری جدوں کو ح ھو رہا ت ھا ۔‬

‫وہ لوگ آج ٹین روز ون ڈے میچ کا قاٸنل ج نینے کے بعد س یڈتم سے ناہر بکل رہے تھے۔‬
‫چہاں ان کو کار میں ٹیتھ کر ہونل کے لنے روایہ ہونا ت ھا ۔‬

‫‪52‬‬
‫روشان کا انداز پہت پر خوش ت ھا وہ مسکرا نا ہو آگے پڑھا ۔وہ پہت مشکل سے میسم نک‬
‫پ‬
‫ہیچنے میں کام یاب ہوا ت ھا ۔ اس کے والد کے اپر و رسوخ کی وجہ سے وہ نوں آج میسم کے‬
‫شا منے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” اے سر میسم مراد “‬

‫روشان نے پرخوش انداز میں میسم کی طرف مصاچفے کے لنے ہاتھ پڑھانا ۔ میسم نے ضٹط‬
‫کرنے چہرے کے شاتھ پر سوچ انداز میں سن گالسز ا نارے ۔ چہرہ ی یا ہوا ت ھا ۔ ذہن زور‬
‫زور سے دل پر لع بت مالمت کر رہا ت ھا جس کے ہات ھوں مچ نور ہو کر وہ آج ڈاٸم یڈ رنگ جرند‬
‫النا ت ھا خو اسے آج رات اد ینہ کو پہ یاتی ت ھی اور ای تی کی گٸ شاری زنای نوں کی معافی مانگتی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” اٸ لو کرکٹ ای یڈ ی یگیسٹ قین آف نو سر “‬


‫ت‬
‫روشان نو بخوں کی طرح پرخوش ہو رہا ت ھا۔ میسم نے لب ھییچنے ہوۓ روشان کے پڑھے‬
‫ہاتھ کو ت ھاما ۔ گال یپ رہے تھے اور دل کر رہا ت ھا بحس بحس کر دے سب کچھ نو ک یا‬
‫اس سے ایتی سی دوری ت ھی پرداست پہیں ہوٸ کہ ییچ ھے ابگلی یڈ نک جال آنا ۔‬

‫” اد ینہ بعارف کرواٶ “‬

‫‪53‬‬
‫روشان نے دایت بکا لنے ہوۓ اد ینہ کی طرف دنک ھا خو سف ید لت ھے جیسا چہرہ لنے خیران سی‬
‫ک ھڑی ت ھی۔ انک دم سے روشان کی نات پر نوکھال کر میسم کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” یہ یہ ۔۔۔“‬
‫م‬
‫گلے میں جیسے کچھ انک شا گ یا ۔ اس سے پہلے کہ وہ فقرہ کمل کرتی میسم کی کرخت سی‬
‫آواز ات ھری ۔‬

‫” روشان ڈاکیر روشان کیسے ت ھول شک یا ہوں آنکو “‬

‫میسم کا چہرہ س یاٹ ت ھا ۔ خیڑے اور دماغ کی رگیں ضاف یتی ہوٸ محسوس ہو رہی ت ھیں۔‬
‫دل نو جاہ رہا ت ھا کہ روشان کا پہیں نازو گھما کر اسے زمین پر ییخ ڈالے ۔‬

‫” جا نیے ہیں مچ ھے واٶ “‬

‫روشان نے خوش ہو کر انک بظر اد ینہ کی طرف دنک ھا اور ت ھر میسم کی طرف ۔ روشان کو ماہ‬
‫رخ کے ذر بعے اد ینہ کی شادی کا ینہ جل چکا ت ھا اد ینہ نے کتھی ت ھی اسے ایتی طرف سے‬
‫کوٸ ابسی ام ید پہیں دالٸ ت ھی کہ وہ اس کے عسق کا روگ لگا ٹیت ھیا ۔ ہاں وہ انک شال‬
‫کے اندر اد ینہ سے نے ی یاہ مچ بت کرنے لگا ت ھا ل یکن یہ مچ بت نک طرفہ ت ھی یہ وہ اح ھی‬
‫طرح جان چکا ت ھا ماہ رخ سے ۔‬

‫‪54‬‬
‫” جی پہت اح ھی طرح “‬

‫میسم نے دایت ٹیسے اور آنکھوں کو جاص انداز میں شکیڑا ۔ اد ینہ سے ا بسے نے رجی پرتی‬
‫جیسے وہ پہاں موخود ہی یہ ہو ۔‬

‫” گڈ اد ینہ نے ی یانا ہو گا “‬

‫روشان نے مسکرا کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ خو ہونق یتی بس میسم کے چہرے کے ند لنے‬
‫زاونے دنکھ رہی ت ھی ۔ وہ میسم خو نابچ دن سے بظر آ رہا ت ھا انک نل میں ہی ک ھو گ یا ت ھا ۔‬
‫کیتی مچ بت اور مچ بت سے وہ میسم کی آنکھوں میں ت ھر سے وہ ی یار النے میں کام یاب ہوٸ‬
‫ت ھی اور آج لگ یا ت ھا سب ڈھیر ہو چکا ت ھا ۔‬

‫” ہاں ت ھوڑا پہت “‬

‫میسم نے طیزیہ انداز میں ہویٹ ناہر بکال کر گردن کو داٸیں ناٸیں ج نیش دی۔ دھوکا‬
‫دھوکا صرف دھوکا اس کو ت ھی نلوا ل یا پہاں اور مچھ سے سخی مچ بت کے دغوی ت ھی دن رات‬
‫کرتی ہے ۔ میسم کا دماغ جیچنے لگا ۔‬

‫” واہ ک یا ک ھیلنے ہیں آپ سر “‬

‫‪55‬‬
‫روشان نے خوش میں بعربفی کلمات کہے جس پر میسم کے ل نوں پر کڑوی سی مسکراہٹ در‬
‫آٸ کن اک ھ نوں سے اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” اور ت ھی پہت سے لوگ پہت اح ھا ک ھیلنے ہیں “‬

‫گہری شابس لی اور کوٹ کو درست ک یا۔ اد ینہ کو لفظوں کی جت ھن ضاف محسوس ہوٸ دل‬
‫میں گ ھین پڑ ھنے لگی ۔‬

‫” اف نو ڈویٹ ماٸی یڈ اٸ ی یک ون نک “‬

‫روشان نے ج بب میں ہاتھ ڈالے الیچاٸ انداز میں کہا ۔ میسم نے زہرنلی سی مسکراہٹ‬
‫ل نوں پر سچاٸ اور خوبخوار بظر پربسان جال سی ک ھڑی اد ینہ پر ڈالی۔‬

‫” اوہ اد ینہ کے شاتھ شٸنور “‬

‫میسم نے مصنوغی مسکراہٹ کے شاتھ طیزیہ انداز ای یانا ۔ اور انک طرف ہوا ۔‬

‫” یہ پہیں آپ کے شاتھ سر “‬

‫روشان اب موناٸل کو ہاتھ میں نکڑے میسم کے قریب آچکا ت ھا ۔ میسم نے گہری شابس‬
‫لی ضٹط سے رگیں ات ھر رہی ت ھیں ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم “‬

‫‪56‬‬
‫س یاٹ سے چہرے کے شاتھ روشان کے شاتھ بصوپر ی نواٸ اور سن گالسز ت ھر سے‬
‫جڑھاۓ ۔‬

‫” ت ھیک نو سو مچھ “‬

‫روشان مسکور شا ہونا ہوا انک طرف ہوا اور مسکرا کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” اد ینہ تم ہو پہاں میں کار میں و یٹ کرنا ہوں “‬

‫میسم نے نے رجی سے ک ھردری آواز میں کہا اور قدم آگے پڑھاۓ اد ینہ س نی یا گٸ ۔‬

‫” یہ پہیں پہیں میں شاتھ جلتی ہوں “‬

‫گ ھتی سی کاٹیتی آواز میں کہتی وہ اب تیز تیز قدم میسم کے قدموں کے شاتھ مال رہی ت ھی ۔‬

‫*************‬

‫ت ھولی نے پری بب شابسوں کے شاتھ وہ تیز تیز قدم ات ھاتی اب میسم کے ییچ ھے کمرے کی‬
‫طرف پڑھ رہی ت ھی ۔ میسم نے کارڈ سواٸپ ک یا کمرہ کھوال اور س یدھا کمرے کے درم یان‬
‫میں جا کر ک ھڑا ہوا دونوں ہات ھوں کمر پر دھرے وہ جاموش ک ھڑا ت ھا بس اد ینہ دروازہ ی ید‬
‫کرتی اب نلکل ییچ ھے آ ک ھڑی ہوٸ ۔‬

‫”میسم وہ پہاں ابگلی یڈ میں سنیسالٸزابسن کے لنے آنا ہے “‬

‫‪57‬‬
‫اد ینہ نے ت ھوک بگل کر آواز کو قدرے نارمل رک ھنے ہوۓ کہا وہ آجر کو ای یا ک نوں گ ھیرا رہی‬
‫ہے وہ کوٸ خور نو پہیں کار میں ہونل نک کے سقر کے دوران وہ خود کو پہت کچھ سمچ ھا‬
‫جکی ت ھی ۔ اور اب کچھ دپر میسم کے نو لنے کا ای ٹطار کرنے کے بعد وہ نول پڑی ت ھی ۔‬
‫ن‬
‫میسم نے کوٹ ا نارا اور زور سے ی یڈ پر ییخ ڈاال اد ینہ نے خوف سے آ ک ھیں ی ید کیں اور ت ھر‬
‫تیزی سے میسم کے نلکل شا منے آٸ ۔‬

‫” میسم لسن نو می “‬

‫میسم کے نازو کو نکڑا اور پرمی سے کہا ۔ میسم نے نک ھرے سے انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا‬
‫۔‬

‫” میں نے کچھ نوح ھا تم سے “‬


‫ن‬
‫گ ھتی سی آواز ت ھی آ ک ھیں تم ت ھیں وہ شاٸد رو رہا ت ھا ۔ اففف اد ینہ کا دل جیسے کسی نے‬
‫متھی میں ل یا ۔ پڑپ کر اور قریب ہوٸ ۔‬

‫” تم ھاری پہی نو پرانلم ہے تم کچھ ت ھی پہیں نوح ھنے مچھ سے بس خود سے سوچ لی نے ہو سب‬
‫اور بس “‬

‫‪58‬‬
‫اد ینہ نے ت ھر سے میسم کے نازو نکڑے اور ح ھیخوڑ کر کہا ۔ میسم نے دایت ٹیسنے ہوۓ‬
‫نلکیں اوپر ات ھاٸیں ۔ پرمی سے اس کے ہاتھ خود سے دور کنے‬
‫ن‬
‫” اح ھا میں خو ت ھی سوج یا ہوں وہ میری آ ک ھیں دنکھ جکی ہوتی ہیں “‬

‫میسم نے ناک ت ھالنے ہوۓ یتی ہوٸ رگوں کے شاتھ اد ینہ کی آنکھوں میں دنک ھا ۔‬
‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫” تم ھاری آ یں ک یا د تی یں ابسا ک یا م “‬
‫س‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬

‫اد ینہ نے ح ھیچال کر اس کے نازو ح ھوڑے وہ ت ھکی سی لگ رہی ت ھی ۔ اب پرداست جتم ہو‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” اس دن مچ ھے پہیں معلوم ت ھا وہ مچ ھے پرنوز کر رہا ہے اور ماہ رخ ت ھی ت ھی شاتھ وہ واش‬


‫روم میں ت ھی اس وقت “‬

‫ہاتھ کو ہوا میں جالنے ہوۓ روہابسی سکل ی یا کر وضاخت دی ۔‬

‫” اح ھا اس دن تمہیں پہیں ی یا ت ھا “‬

‫میسم نے طیزیہ مسکراہٹ چہرے پر سچا کر سر کو ہوا میں مارا ۔‬

‫” پہیں مچ ھے کچھ ت ھی پہیں ی یا ت ھا ابف یکٹ مچ ھے نو ڈپر کا کہا ت ھا سب نے “‬

‫‪59‬‬
‫اد ینہ نے ح ھیچال کر جیچنے کے سے انداز میں کہا۔ دل جاہ رہا ت ھا نا نو خود کچھ سر میں دے‬
‫مارے نا میسم کا سر ت ھوڑ دے ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم اح ھا ی نوقوف ی یا رہی ہو مچ ھے پہت اح ھا بس اب اور پہیں ٹی یا مچ ھے “‬

‫میسم نے کمر پر ہاتھ دھرے اور رخ دوسری طرف موڑا ۔‬

‫” میسم تم سب سب علط سمچھ رہے ہو اور میں اب ت ھک جکی ہوں تمہیں صقاٸ د نیے‬
‫د نیے “‬

‫اد ینہ ی یک کر ت ھر سے اس کے آگے ہوٸ میسم اب گلے میں لگی ناٸ کو نے دردی سے‬
‫داٸیں ناٸیں گ ھما رہا ت ھا۔‬

‫” نو مت دو “‬

‫میسم نے ک یدھے اچکاۓ ۔ ناٸ انک طرف اح ھالی ۔‬

‫” ک نوں یہ دوں ی یار کرتی ہوں تم سے سوہر ہو تم میرے اور روشان کچھ ت ھی پہیں میرا‬
‫میں نے کتھی سوجا نک پہیں اس کے نارے میں “‬

‫اد ینہ کا گال ت ھٹ رہا ت ھا ۔ ک نوں سمچھ پہیں آتی اس سخص کو کوٸ ت ھی نات ۔‬

‫‪60‬‬
‫” بس کرو نار سوجا نک پہیں سوجا نک پہیں بکاح سے انک دن پہلے نوی نورستی میں وہ رو رہا‬
‫ت ھا تم ھارے لنے اور تم آبسو ضاف کر رہی ت ھی اس کے “‬

‫میسم نے دایت انک دوسرے میں ی نوست کنے اس کی طرف دنک ھا جس پر خیرت کا پہاڑ‬
‫نوٹ پڑا ت ھا ۔‬

‫” میسم “‬

‫اد ینہ کی آواز کہیں دور سے آتی ہوٸ محسوس ہوٸ ۔ وہ کس دن کی نات کر رہا ت ھا دماغ‬
‫شاٸیں شاٸیں کرنے لگا وہ الزام ہی نو لگا رہا ت ھا ۔ اس نے کس دن کب اور کہاں‬
‫روشان کے آبسو ضاف کنے تھے۔‬
‫ُ‬
‫” ہاں میں نے دنکھ ل یا ت ھا اس دن تمہیں اور اسے “‬

‫میسم کا چہرہ ی یا ہوا ت ھا ۔ لب اس قدر زور سے ت ھییجے ہوۓ تھے کہ وہ اس کے ضٹط کا ینہ‬
‫دے رہے تھے ۔ اد ینہ خیرت کے سم یدر میں غوطہ زن شاکن محسم یتی ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫ک یا ہوا ت ھا بکاح سے انک دن پہلے ذہن پر زور دنا ۔ وہ نوی نورستی گٸ ت ھی اور روشان اوہ‬
‫روشان سیڑھ نوں میں ت ھا ۔ شارا م ٹظر بظروں کے آگے گ ھوم گ یا نو ک یا اس دن میسم یہ سمچ ھا‬
‫کہ روشان میرے بکاح کی وجہ سے رو رہا ہے اور میں خو اسے بسلی دے رہی ت ھی اوہ‬

‫‪61‬‬
‫میرے جدا اد ینہ کا ہاتھ نے شاخنہ اس کے ما تھے پر گ یا۔ گلے میں کا نیے سے جتھ گنے ۔‬
‫ما تھے پر ہاتھ دھرے ہی وہ ت ھر سے آگے ہوٸ ۔‬

‫” میسم تم نے خو دنک ھا وہ سب علط ت ھا “‬

‫اد ینہ نے میسم کے نازو پر ہاتھ رک ھا ۔ اور افسوس سے سر ہالنے ہوۓ کہا۔ وہ نو دنکھ ت ھی‬
‫پہیں رہا ت ھا آنکھوں کو شا منے دنوار پر گاڑے نیے ہوۓ چہرے کے شاتھ ا بسے البعلق ک ھڑا‬
‫ت ھا جیسے شا منے ک ھڑی اس لڑکی سے اسکا کوٸ بعلق ہی یہ ہو ۔‬

‫” بس کرو اد ینہ بس کرو “‬

‫میسم نے انک ح ھیکے سے ا نیے نازو پر سے اس کے ہاتھ کو دور ک یا ۔ اد ینہ نے پڑپ کر‬
‫اس کی طرف دنک ھا ۔ ابقاق ابسا ہوا ت ھا ہر دفعہ کہ اس کے دل میں موخود شک بقین میں‬
‫ندل گ یا ت ھا ۔‬

‫” میسم میں کیسے بقین دالٶں تم میری نات سنو نوری “‬

‫اد ینہ نے ی یار سے اس کے شا منے آ کر کہا دل کے شارے جدشات دھل گنے تھے ۔ وہ‬
‫اسے بکاح کے روز صرف اسی وجہ سے ح ھوڑ گ یا ت ھا کہ وہ شاٸد روشان سے مچ بت کرتی‬
‫ہے اور ت ھر اس کے اظہار کو اسی لنے سمچھ پہیں سکا ت ھا ۔‬

‫‪62‬‬
‫ن‬ ‫س‬
‫پر میسم اس وقت کسی ت ھی نات کو مچ ھنے کے لنے ی یار پہیں ت ھا۔ اس کی آ ک ھیں سرخ ہو‬
‫رہی ت ھیں ۔‬

‫” اوہ م یڈتم بس کرو سب ی یا مچ ھے تم پہلے اس کے شاتھ ت ھی ک نونکہ تمہیں بظر آ رہا ت ھا کہ‬
‫وہ انک ڈاکیر نیے گا اور میں یب تم ھارے لنے کچھ ت ھی پہیں ت ھا “‬
‫س‬
‫میسم نے دور ہونے ہوۓ بقرت آمیز لہجے میں زہر اگال اد ینہ نے نا ھی کے سے انداز میں‬
‫مچ‬

‫ٹیساتی پر شکن ڈالے ک یا ک یا کہہ رہا ت ھا یہ وہ۔‬


‫ب‬
‫” تم خود کہا کرتی ت ھی یہ سکل یہ غقل اور یہ علتم ج یکہ وہ روشان ان سب خیزوں میں‬
‫مچھ سے پہیر ہے پر خب میں رانوں رات مشہور ہوا نو تم نے اسے اس کے پرنوزل پر‬
‫ڈمپ ک یا “‬

‫میسم نے کمر پر ہاتھ دھر کر طیز ت ھری مسکراہٹ ل نوں پر سچاٸ اد ینہ کے ارد گرد کی شاری‬
‫خیزیں گ ھو منے لگی ت ھیں صرف وہ خود ہی وہیں ک ھڑی ت ھی۔ وہ نو زہر اگل کر آرام سے ک ھڑا‬
‫ت ھا ایتی گ ھی یا سوچ لے کر اس کی مچ بت کو اس نے ا نیے ذہن میں اس قدر گ ھی یا مقام‬
‫دے رک ھا ت ھا ۔ اد ینہ کو ابسا لگا جیسے کسی نے زمین میں گاڑ دنا ہو اسے ۔‬

‫کچھ نل کے لنے دونوں طرف قیرس یان جیسی جاموسی ت ھی ۔ اد ینہ کو ا نیے کانوں پر بقین‬
‫پہیں آ رہا ت ھا دماغ ت ھٹ رہا ت ھا آجر کو اس نے سمچھ ک یا ل یا ت ھا مچ ھے جی یا ت ھی کچڑ اح ھال یا‬

‫‪63‬‬
‫رہے گا میں خپ رہوں گی جاموش رہوں گی اب بس نات اب صرف مچ بت پر کنے گنے‬
‫شک کی پہیں ت ھی نات عزت بفس کی ت ھی ۔ اد ینہ نے جاموسی کو نوڑا ۔‬

‫” مسیر میسم مراد اب اس کے بعد میں تمہیں کتھی کوٸ وضاخت پہیں دوں گی یہ ایتی‬
‫مچ بت کی یہ ایتی سچاٸ کی یہ میری اور تم ھاری آجری نات ج بت ت ھی “‬

‫سرد لہجے اور س یاٹ چہرے کے شاتھ کہا ۔ میسم نے چہرے کا رخ ناگواری سے موڑا ۔ دل‬
‫میں اس کی نے رجی کی اس دفعہ کوٸ بکل ٹف پہیں ہوٸ ۔ اد ینہ ناک جڑھا کر ین کر‬
‫آگے ہوۓ ۔‬

‫” تمہیں ا نیے ذہن میں ت ھرے اس ج یاس کے شاتھ جی یا ہے جینے رہو میں اب اس کو‬
‫ضاف پہیں کروں گی “‬

‫اد ینہ نے آبسوٶں کو رگڑ کر گال سے ضاف ک یا اور گلے میں ا نکے گولے کو ییجے ک یا ۔ اب‬
‫بس مچ بت کی ت ھیک مانگ یا گڑگڑانا جتم میسم اس پری طرح اس کی بظروں سے گرا ت ھا کہ ۔‬
‫خود ا نیے آپ سے بقرت ہونے لگی ت ھی کہ اس سخص سے نوٹ کر ی یار ک یا اس نے ۔‬

‫” مچ ھے جا ہنے ت ھی پہیں میں ت ھی ت ھک چکا ہوں اور میرے ذہن میں خو ت ھرا ہے وہ سچ‬
‫ہے ج یاس پہیں ہے “‬

‫‪64‬‬
‫میسم نے سرد لہجے میں کہا اور تیز تیز قدم ات ھا نا کمرے سے ناہر جا چکا ت ھا ۔ اور وہ نوپہی‬
‫ک ھڑی ت ھی ۔ میسم صرف شک کی نات ہوتی نو میں ابگاروں پر جل کر ت ھی تم ھاری مچ بت کی‬
‫جاطر اس کو جتم کرنے کی کوشش کرتی پر تم نے میرے نارے میں ای یا گ ھی یا امیج ی یا رک ھا‬
‫ت ھا کہ میں اب صرف تم سے تم ھاری کام یاتی تم ھاری دولت اور سہرت کی وجہ سے جڑی‬
‫ہوں ۔ میسم مراد تم نے نو مچ ھے میری ہی بظروں میں گرا دنا آج ۔‬

‫شاری رات میسم کمرے میں پہیں آنا ت ھا ۔ اور وہ شاری رات نوں ہی سرد کمرے میں‬
‫شلگتی رہی مگر اب کی دفعہ کا شلگ یا راکھ یہ کر سکا ت ھا اسے ۔‬

‫**********‬

‫آسمان کی اس اوبچاٸ میں ٹیتھ کر ت ھی نوں لگ رہا ت ھا وہ پہت ییجے ہے زمین میں دھیسی‬
‫ہوٸ ذلت اور بستی میں‬
‫ن‬
‫میسم نلکل شاتھ ٹیت ھا ت ھا آ ک ھیں موندے سبٹ کی بست سے سر بکاۓ پر وہ اس سے‬
‫کوسوں دور ت ھا ۔ اس کا سب کچھ ہو کر ت ھی اس کا کچھ ت ھی پہیں ت ھا وہ ۔‬

‫رات کے بعد دونوں میں کوٸ نات پہیں ہوٸ ت ھی اور صیح آ کر میسم نے اسے ناکس یان‬
‫وابسی کا جکم ضادر کر دنا ت ھا ۔ نافی شاری یتم کا ات ھی دو دن اور ر کنے کا م ٹصویہ ت ھا ج یکہ‬
‫میسم کسی کا کام کا پہایہ ی یا چکا ت ھا ۔‬

‫‪65‬‬
‫اد ینہ نے جاموسی سے ی یگ ی یک ک یا ت ھا ۔ میسم نے ییجے سے ناسنہ آرڈر ک یا ت ھا جسے ک ھانے‬
‫سے اس نے ضاف ابکار کر دنا ت ھا ۔ کچھ دپر وہ ک ھڑا اسے ک ھانے کا کہ یا رہا ل یکن اد ینہ نے‬
‫انک بظر ات ھا کر ت ھی دنک ھیا گوارا پہیں ک یا ت ھا ۔ اور اب اس ملجے چہاز میں ٹیت ھے دل عچ بب‬
‫طر بفے سے م یلی کا سکار ہو رہا ت ھا اور سر جکرا رہا ت ھا ۔‬

‫اٸپر ہوسیس کو نل شاٸن دے کر اد ینہ نے ضٹط سے سر سبٹ کی بست سے بکا دنا‬


‫۔ طی ٹعت نوح ھل ہو رہی ت ھی رات سے کچھ ت ھی پہیں ک ھانا ت ھا ۔‬

‫” جی متم “‬

‫اٸپر ہوسیس نے قریب آ کر ح ھکنے ہوۓ مہدب انداز میں کہا ۔ اد ینہ نے ت ھکی سی بظر‬
‫اٸپر ہوسیس پر ڈالی خو ل نوں پر میزنان مسکراہٹ سچاۓ ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫” مچ ھے گ ھین محسوس ہو رہی ہے ا بسے لگ رہا ہے جیسے وٶمٹ ہو جاۓ گی “‬

‫اد ینہ نے گ ھیراٸ سی آواز میں کہا میسم نے خونک کر گردن موڑ کر اد ینہ کی طرف دنک ھا‬
‫چہرے پر انک دم سے پربساتی در آٸ ۔‬

‫” اد ینہ از انوری ت ھیگ اوکے؟ “‬

‫‪66‬‬
‫میسم نے ت ھوڑا شا س یدھے ہونے ہوۓ پربسان سے لہجے میں نوح ھا ۔ اد ینہ نے ال بعلفی پرتی‬
‫ا بسے جیسے اس نے س یا ہی پہیں کہ میسم نے کچھ نوح ھا ہے اس سے۔‬

‫” شسیر مچ ھے کوٸ م یڈبسن ملے گی ؟“‬

‫اد ینہ نے گ ھیراٸ سی صورت ی یا کر شا منے ک ھڑی اٸپر ہوسیس سے کہا خو اب مسکرانے‬
‫ت‬
‫ہوۓ سرہال رہا ت ھی میسم نے لب یچ کر صے سے اد ینہ کی طرف د ک ھا نوقوف نے کچھ‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫ی‬‫ھ‬

‫ت ھی پہیں ک ھانا کل رات سے اجانک ناد آنے پر میسم نے افسوس سے سر کو ہوا میں مارا ۔‬

‫” اد ینہ ک یا ہوا تمہیں ؟“‬


‫م‬
‫ت ھر سے س یاٹ لہجے میں اد ینہ سے سوال نوح ھا اب وہ کمل طور پر اس کی طرف رخ موڑ چکا‬
‫ت ھا ۔ ل یکن اد ینہ نے کوٸ ت ھی خواب پہیں دنا۔ اٸپر ہوسیس س یدھی ہوٸ اور جانے کے‬
‫لنے قدم پڑھاۓ۔‬

‫” شسیر و یٹ اپہوں نے کچھ ت ھی پہیں ک ھانا ہے صیح سے کچھ ک ھانے کے لنے ال دیں‬
‫پہلے “‬

‫میسم نے ہاتھ کے اشارے سے اٸپر ہوسیس کو روکا اس نے انک بظر اد ینہ کے زرد‬
‫چہرے پر ڈالی اور ت ھر میسم کی طرف دنکھ کر سر ہالنا۔‬

‫‪67‬‬
‫” شسیر مچ ھے کچھ ت ھی پہیں ک ھانا نلیز م یڈبسن ال دیں “‬

‫اد ینہ نے ما تھے پر شکن ڈال کر سچتی سے کہا ۔ میسم کے ما تھے پر ت ھی نل تمودار ہو جکے‬
‫تھے ۔‬

‫” اد ینہ دماغ ت ھیک ہے ک یا تم ھارا جالی ی بٹ م یڈبسن لو گی “‬

‫اد ینہ کی طرف رخ کنے ڈ ٹینے کے سے انداز میں کہا ۔‬

‫” مچ ھے ت ھوک پہیں ہے “‬

‫اد ینہ نے سرد لہجے اور س یاٹ چہرے کے شاتھ خواب دنا ۔‬

‫” متم سر ت ھیک کہہ رہے ہیں میں آپ کے لنے خوس التی ہوں آپ وہ تی لیں اس کے‬
‫بعد م یڈبسن لیچینے گا “‬

‫اٸپر ہوسیس نے اد ینہ کے ک یدھے پر ہاتھ دھر کر پرمی سے کہا ۔اس سے پہلے کہ اد ینہ‬
‫کچھ نولتی میسم نے قورا نول کر اس کی نات کاتی ۔‬

‫” جی نلکل آپ خوس ال دیں نلکہ شاتھ انک عدد سی یڈوچ ت ھی “‬

‫میسم نے الیچاٸ مسکراہٹ کے شاتھ کہا اٸپر ہوسیس نے سر کو ای یات میں ہالنا اور جل‬
‫دی ۔‬

‫‪68‬‬
‫” مچ ھے آنکی کسی نوجہ اور قکر کی صرورت پہیں ہے آپ میرے معامالت میں نلیز دجل مت‬
‫دیں “‬

‫اد ینہ نے شا منے سبٹ کی بست کو گ ھورنے ہوۓ سحت لہجے میں کہا ۔‬

‫” میری ذمہ داری پر میرے شاتھ آٸ ت ھی تمہیں ناچقاظت ناکس یان لے کر جانا قرض ہے‬
‫میرا اس سے زنادہ اور کچھ ت ھی پہیں “‬

‫میسم نے دایت ٹیسنے ہوۓ اس سے ت ھی زنادہ سحت لہحہ ای یانا ۔ اٸپر ہوسیس خوس اور‬
‫سی یڈوچ ال جکی ت ھی ۔‬

‫” متم نلیز کچھ ک ھا لیں “‬


‫ٹ‬
‫اٸپر ہوسیس نے پرم سے لہجے میں کہا ۔ اد ینہ اسی طرح شاکن یتھی ت ھی ۔‬

‫” شسیر آپ جاٸیں “‬

‫میسم نے پرے اد ینہ کے شا منے کرنے ہوۓ مصنوغی مسکراہٹ چہرے پر سچا کر کہا ۔‬
‫اٸپر ہوسیس مسکراتی ہوٸ وہاں سے جل دی‬
‫س‬
‫” سراقت سے ک ھاٶ کچھ مچ ھے کوٸ بچرے پہیں دنک ھنے تم ھارے ھی م “‬
‫ت‬ ‫مچ‬

‫میسم نے دایت ٹیسنے ہوۓ آواز کو مدھم رک ھنے ہوۓ کہا ۔‬

‫‪69‬‬
‫” میں بچرے کر ت ھی پہیں رہی “‬

‫اد ینہ نے ح ھ بٹ کر پرے ایتی طرف کی اور سی یڈوچ کے اوپر جڑھے رتیر کو ا نارا ۔ میسم‬
‫نے سر کو طیزیہ انداز میں ج نیش دی اور ت ھر سے چہرے کا رخ موڑ ل یا ۔ سی یڈوچ کے‬
‫نکڑے زہر لگ رہے تھے ۔ خوس کے سپ کے شاتھ گلے میں ت ھیسے آبسوٶں میں ا نکنے‬
‫ہوۓ ییجے جا رہے تھے۔‬

‫مچ ھے شاخ شاخ سے نوڑنا !‬

‫ت ھر ییچ ییچ سے خوڑنا !‬

‫یہ ادا ادا ت ھی کمال ہے !!‬

‫یہ سزا سزا ت ھی کمال ہے !!‬

‫یہ شام شام کے ُدھ ید لکے‪،،،،‬‬

‫اور فظرہ فظرہ سی ن ِارسیں‪،،،‬‬

‫مچ ھے ی یاس ی یاس میں ڈال کے۔‬

‫ت ھر دست دست میں ح ھوڑنا !!‬

‫‪70‬‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫یہ اداس اداس اداس یاں !‬

‫اور ُدور ُدور کی ُدورناں‪،،،‬‬

‫مچ ھے اشک اشک نک ھیر کے‬

‫ت ھر ہیس ہیس کر سم نی یا !!‬

‫یہ آگ آگ کا ک ھیل ہے‬

‫اسے روز روز پہیں ک ھیلیا !‬

‫مچ ھے ورق ورق ک ھول یا ‪،،،‬‬

‫ت ھر جرف جرف یہ سوج یا‪،،،‬‬

‫یہ چقا چقا کے را سنے ‪،،،،‬‬

‫اور وقا وقا کی میزلیں‬

‫مچ ھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے ڈھونڈنا !!‬

‫ت ھر ۔ ح ھوڑ ح ھوڑ کے ح ھوڑنا !‬

‫وہ چہرہ چہرہ ِخچاب ہے !!‬

‫‪71‬‬
‫میرے درد درد کا عالج ہے !!‬

‫مچ ھے ُدور ُدور سے دنک ھیا‬

‫مچ ھے مرض مرض کا ت ھول یا !!!!!‬

‫یہ ادا ادا ت ھی کمال ہے !!‬

‫یہ سزا سزا ت ھی کمال ہے !!‬

‫************‬

‫ار ینہ نے دھیرے سے قریب ہونے ہوۓ دروازے کے شاتھ کان ج ٹکاۓ ۔ وہ دنوار‬
‫کے شاتھ لگ کر ک ھڑی ت ھی جیسے ہی کان قریب ک یا اندر ہونے والی گف یگو ضاف س یاٸ‬
‫د نیے لگی ۔‬

‫” عزرا لڑکا ای یا ت ھی پرا پہیں دنک ھا ت ھاال ہے بچین سے شا منے نال پڑھا ہے “‬
‫ٹ‬
‫مراد احمد نے دھیرے سے سر اوپر ات ھانا اور شا منے یتھی عزرا کی طرف دنک ھا خو نے زار سی‬
‫ٹ‬
‫صورت ی یاۓ یتھی ت ھی۔احمد م یاں کے کمرے میں لگی کرسنوں پر سب گ ھر کے پڑے‬
‫پراحمان تھے۔‬
‫م‬ ‫ب‬
‫” ت ھاٸ پر ہے نو ال پرواہ نا اور کوٸ نوکری پہیں علتم ت ھی کمل پہیں “‬

‫‪72‬‬
‫عزرا نے ناگواری سے ناک جڑھاٸ فہد کے والدین ار ینہ کا رسنہ لے کر آۓ تھے خن کے‬
‫جانے کے بعد اب سب پڑے ٹیت ھے اس پر غور و قکر کر رہے تھے ۔ اور عزرا سرے سے‬
‫ہی ابکار کر جکی ت ھی کہ اسے فہد کے شاتھ ار ینہ کا رسنہ م ٹظور پہیں ہے ۔ ل یکن مراد احمد‬
‫اس کے ق ٹصلے کی پردند کرنے ہوۓ اسے قاٸل کر رہے تھے ۔‬

‫” عزرا یہ سب ناٹیں نو اب نالخواز ہیں تم ھاری اکلونا لڑکا ہے ا نیے ماں ناپ کا اور ای یا پڑا‬
‫کارونار ہے “‬
‫ٹ‬
‫مراد نے افسوس سے شا منے یتھی عزرا کی طرف دنک ھا ۔ عزرا نے چقگی ت ھری بظروں سے‬
‫دنک ھا پر نولی کچھ پہیں۔‬

‫” میں نو کہ یا ہوں کوٸ پراٸ پہیں ر سنے میں اور ناس ہو گی ہمارے بظروں کے شا منے‬
‫نلکل اد ینہ کی طرح “‬

‫مراد احمد نے ت ھر سے سب کی طرف بظر دوڑاٸ احمد م یاں خو نکنے کے سہارے ی یڈ سے‬
‫ی یک لگاۓ ٹیت ھے تھے دھیرے سے سر کو ای یات میں ج نیش د نیے ہوۓ مراد احمد کی‬
‫نات کی ناٸند کرنے لگے ۔‬

‫” انا جی آپ ک یا کہنے ہیں اس نارے میں “‬

‫‪73‬‬
‫مراد احمد نے ت ھوڑا شا رخ موڑا اور نوری نوجہ احمد م یاں کی طرف مرکوز کی ۔ احمد م یاں نے‬
‫گہری شابس لی نوڑھے ہات ھوں سے ٹیساتی کو پرسوچ انداز میں رگڑا ۔‬

‫” رسنہ اح ھا ہے آچکل کہیں ت ھی ناہر رسنہ کریں گے نو ح ھان ٹین کے ناوخود لڑکے کا ی یا‬
‫پہیں ہو گا وہ کیسا ہے “‬

‫احمد نے ک یک یانے سے لہجے میں کہنے ہوۓ عی یک کی اٶٹ سے بغور عزرا کا جاٸزہ ل یا خو‬
‫پہلو ندل کر رہ گٸ۔ چہرے پر ات ھی ت ھی وہی نے زاری ت ھی فہد ات ھیں بچین سے ہی‬
‫نابس ید ت ھا اس کی وجہ شاٸد میسم کا پہت زنادہ ڈایٹ ک ھانا ت ھا میسم ان کا الڈال ت ھا اور فہد‬
‫میسم کا واجد دوست ت ھا اور خب ت ھی میسم کو گ ھر میں ڈایٹ پڑتی ت ھی عزرا شارا الزام فہد پر‬
‫دھر د یتی ت ھیں کہ میرا ت ھییچا نو معصوم ہے موۓ فہد کا فصور ہو گا سب ۔ اور اب اسی‬
‫موۓ فہد کو وہ کیسے ا نیے داماد کے روپ میں دنکھ شکتی ت ھیں ۔‬

‫” عزرا ہللا کا نام لو اور ہاں کر دو “‬

‫احمد م یاں نے عزرا کی طرف دنک ھنے ہوۓ کہا خو اب گہری سوچ میں ڈوب جکی ت ھی۔ سب‬
‫لوگ اب عزرا کی طرف ہی م نوجہ تھے ۔ کچھ دپر جاموسی رہی ت ھر عزرا نے مراد احمد کی‬
‫طرف دنک ھا۔‬

‫‪74‬‬
‫” ت ھاٸ ضاخب آپ نے مچھ سے زنادہ دی یا دنکھ رک ھی ہے آپ کی ذمہ داری ہیں میری‬
‫دونوں ٹی یاناں اگر آنکو م یاسب لگ یا ہے نو میں راضی ہوں “‬

‫مراد احمد نے مسکرانے ہوۓ سر کو ہالنا اور ت ھر سب لوگ مسکرا دنے ۔‬

‫*********‬

‫میسم نے قاٸل پر سے سر کو ات ھانا اور شا منے ٹی ت ھے سخص کی طرف دنک ھنے ہوۓ ای یات‬
‫میں سر ہالنا ۔‬

‫” گڈ ت ھیک نو سر آپ کو ات ھی انک شال کا کییرنکٹ شاٸن کرنا ہے “‬

‫شا منے ٹیت ھے سخص نے مسکرا کر پرخوش انداز میں ایتی گود میں دھری قاٸل کو ات ھانا اور‬
‫ک ھول کر میسم کے شا منے ک یا ۔ میسم نے قاٸل کو شا منے میز پر رک ھا ۔ اس سخص نے‬
‫جلدی سے قلم میسم کی طرف پڑھانا ۔ وہ اتیرٹیس یل پرق نوم انڈوبچر کے لنے میسم کو پر ییڈ‬
‫ام نیسڈرز ی یانے کی ٹیسکش لے کر آنا ت ھا ۔ ابگلی یڈ کی سیرپز ج بت کر آۓ ہوۓ ات ھی اسے‬
‫انک ہقنہ ہوا ت ھا خب اسے مچیلف اس تہارات کے ٹیسکش آنے لگی ت ھیں وہ نورے ناکس یان‬
‫کا دل ین کر دھڑ کنے لگا ت ھا ۔‬

‫‪75‬‬
‫ناہر بکلیا نو لوگوں کی ت ھیڑ اکتھی ہو جاتی ۔ اس سب سے بچنے کے لنے ناکس یان آنے ہی‬
‫اس نے سب سے پہال کام کار لی نے کا ک یا ت ھا ۔ کرکٹ کی جان ت ھا نو ناکس یاتی لڑک نوں کے‬
‫نک نوں کے ییجے اس کی بصاوپر ت ھیں۔ خوان کرکٹ کا ج نون رک ھنے والے لڑکوں کی م یاپر کن‬
‫سخصبت ت ھا نو کرکٹ کے س یداٸنوں کی مچ بت ین گ یا ت ھا ۔ خیروں سے لے کر گلی میں‬
‫کرکٹ ک ھیلنے لڑکوں نک سب کی زنانوں پر میسم مراد کی بعربف ت ھی ۔ وہ یہ صرف دھواں‬
‫دار نلے ناز ت ھا نلکہ اس کی سخصبت اس کی پرس یالتی کی وجہ سے پڑے پڑے پر ییڈز کی‬
‫ن‬ ‫ل ت ُ‬
‫طرف سے اسے اس تہارات کی ٹیسکش ہونے گی ھی خو اسے منہ ما گی مت د نیے کے لنے‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫ی یار تھے۔‬
‫ہ‬
‫” ممم پر مچ ھے زنادہ انکی یگ پہیں کرتی آتی “‬

‫میسم نے کاتیرنکٹ پر دسیخط کنے اور ہیسنے ہوۓ سر اوپر ات ھانا ۔شا منے ٹیت ھا سخص فہفہ لگا‬
‫گ یا ۔‬

‫” آپ قکر یہ کریں بس ت ھوڑی سی کرتی پڑے گی نافی آنکی کوس یار سیت ھال لے گی “‬

‫شا منے ٹیت ھے سخص نے مسکرانے ہوۓ کہا اور میسم کے ہاتھ سے قاٸل کو ل یا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم ت ھر ت ھیک ہے “‬

‫‪76‬‬
‫میسم نے مسکرانے ہوۓ سر ہالنا ۔ وہ ات ھی طلحہ کے شاتھ ہی رہاٸبش پزپر ت ھا ۔ اور اس‬
‫وقت وہ اسی انارٸتم بٹ کے الوبج میں آ منے شا منے ٹیت ھے تھے ۔‬

‫” ت ھیک نو سو مچھ سر “‬

‫آدمی نے مسکور بظروں سے میسم کی طرف دنک ھا اور ی یگ میں سے ج یک نک بکالی ۔ ج یک کو‬
‫ج یک نک سے علیچدہ ک یا ۔‬

‫” یہ انڈوابس ج یک آبکا “‬

‫میسم کی طرف ج یک پڑھانا ۔ میسم نے لب ت ھییجے سر کو ای یات میں ہالنا ۔ اور ج یک کو نکڑا ۔‬

‫” جلیں ت ھر کل شام کو مالقات ہوتی ہے “‬

‫وہ آدمی قاٸلز کو ی یگ میں رکھ کر ات ھا ‪ .‬میسم سے مصافحہ ک یا ۔ اور دروازے کی طرف پڑھ‬
‫گ یا ج یکہ میسم دو الکھ کے ج یک کی طرف دنکھ رہات ھا ۔ ل نوں پر عچ بب سی مسکراہٹ ت ھی ۔‬

‫ح ھکا دوں گا‬

‫گرا دوں گا‬

‫میں ہوں بحت‬

‫میں ہوں نوسنہ بقدپر‬

‫‪77‬‬
‫م‬‫م‬‫مم‬
‫میں ہوں مفسو ممم‬

‫********‬

‫” انک ہقنہ ہو گ یا ح ھپ ح ھپ کر رو رہی ہو اور مچ ھے اب ی یا رہی ہو ایتی پڑی نات “‬


‫ٹ‬ ‫ن‬
‫ماہ رخ نے خیرت اور افسوس سے آ ک ھیں ت ھیال کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ خو اب شاکن یتھی‬
‫ت ھی اور س یاٹ چہرہ لنے شا منے دنوار کو گ ھور رہی ت ھی ۔‬

‫” ک یا ی یاتی کہ جس کے لنے تم ھارے شا منے ہر نل شسکی ہوں وہ ا نیے ذہن میں میرا یہ‬
‫مقام رک ھیا ہے “‬
‫ن‬
‫اد ینہ نے سرد لہجے میں کہا آواز ت ھاری ہو رہی ت ھی ۔آ ک ھیں سرخ ت ھیں ۔ اس کی اور ماہ رخ‬
‫کی ڈنوتیز کا وقت انک شاتھ یہ ہونے کی وجہ سے دونوں کی نات ج بت کم ت ھی اور آج انک‬
‫ہفنے بعد اد ینہ اسے سب ی یا رہی ت ھی ۔‬

‫” میسم کا نو دماغ میں درست کرتی ہوں انڈربس دو اس کا “‬

‫ماہ رخ نے ما تھے پر نل ڈالے غصے سے کہا ۔ اد ینہ نے طیزیہ مسکراہٹ ل نوں پر سچاٸ ۔‬
‫ُ‬
‫” پہیں ہے میرے ناس اور مچ ھے اسے کوٸ صقاٸ پہیں د یتی اب تم کچھ ت ھی پہیں کہو‬
‫گی “‬

‫‪78‬‬
‫” نکواس ی ید کرو تمیر دو اس کا میں کوٸ صقاٸ پہیں دوں گی اس کا دماغ ت ھکانے‬
‫لگاٶں گی سمچ ھیا ک یا ہے خود کو پہت ذہین ہے نا ع بب کا علم رک ھیا ہے “‬

‫ماہ رخ نے دایت ٹیسنے ہوۓ کہا اور اد ینہ کے ناس پڑا موناٸل ات ھانا ۔‬

‫میسم کا تمیر بکاال اور شکرین اد ینہ کے شا منے کی ۔ اد ینہ نے گ ھی نوں پر سے سر ات ھانا اور‬
‫ای یات میں دھیرے سے سر ہالنا ۔ شکرین پر میسم کا تمیر ت ھا ۔ خو شادی کے بعد اس نے‬
‫ہیزٹی یڈ کے نام سے موناٸل میں مخقوظ ک یا ت ھا ۔‬

‫ماہ رخ نے ا نیے موناٸل سے یتمر ڈاٸل کرنے ہی موناٸل کو کان سے لگانا ۔ اد ینہ‬
‫نے سر ح ھکانا پر دوسری طرف جاموسی ہی ت ھی ماہ رخ ات ھی نک قون کان کو ہی لگاۓ‬
‫ک ھڑی ت ھی ۔‬

‫ماہ رخ نے اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ اور آنکھوں کو شکوڑ کر بفی میں سر ہالنا ۔‬

‫” یہ نو ی ید ہے اور کوٸ تمیر ہے ک یا اس کا “‬

‫ماہ رخ نے ت ھر سے اد ینہ کے موناٸل کو ات ھا کر اس کی طرف سوالنہ بظر ڈالی ۔‬

‫” پہیں نو تمیر نو پہی ہے میرے ناس اس کا “‬

‫‪79‬‬
‫اد ینہ نے آہسنہ سی آواز میں خواب دنا اور تمیر ی ید ہونے کا سن کر پربسان شا چہرہ ی یانا ۔‬
‫ٹ‬
‫ماہ رخ نے گہری شابس لی اور ی یڈ پر اد ینہ کے شاتھ ڈ ھنے کے سے انداز میں یتھی ۔ جیسے‬
‫شارا خوش ت ھیڈا پڑ گ یا ہو ۔‬

‫” ماہ رخ تم ر ہنے دو ح ھوڑو“‬

‫اد ینہ نے نک ھرے نالوں کو خوڑا ی یانا اور خود کو نارمل طاہر ک یا ۔ ماہ رخ نے ما تھے پر شکن‬
‫ڈالے اور غصے سے اسے گ ھور کر دنک ھا نک ھرے سے نال روک ھا شا چہرہ وہ انک ہفنے میں ہی‬
‫ابسی پژمردگی کی سکار ہوٸ ت ھی کہ لگ ہی پہیں رہا ت ھا وہ نٸ نونلی شادی شدہ ہے ۔‬

‫” خپ سے ٹیتھو تم میں کرتی رہوں گی پراٸ “‬

‫ماہ رخ نے ڈ ٹینے کے انداز میں کہا ۔ اد ینہ نے نے بقیتی سے دنک ھا کچھ ت ھی پہیں ہونے‬
‫واال شک میسم کے دماغ میں جڑیں نکڑ چکا ت ھا ۔ اد ینہ نے ت ھیکی سی مسکراہٹ کو ل نوں پر‬
‫سچا کر سوجا ۔‬

‫” جلو ات ھو اب کچھ ک ھا لو جالت دنکھو ایتی “‬

‫ماہ رخ نے آگے پڑھ کر نازو سے نکڑ کر اسے ات ھانا ۔ خو نے زار سے صورت ی یاۓ ات ھی‬
‫ت ھی۔‬

‫‪80‬‬
‫***********‬

‫انڈو ییچر کلون کے شاندار سبٹ پر وہ ان کے دنے گنے کوسیتم کو ز یب ین کنے ک ھڑا ت ھا‬
‫ڈاٸرنکیر اسے اس تہار کا م ٹظر سمچ ھانے میں مصروف ت ھا خب انک طرف سے ات ھرتی پر خوش‬
‫آواز نے دونوں کو بظر ات ھانے پر مچ نور ک یا ۔‬

‫” ہاۓ۔ے۔ے۔ے۔ میسم مراد “‬

‫پرہنہ ک یدھوں والی تی سرٹ کے ییجے ی یگ خییز پہنے م یک اپ سے لیس چہرہ لنے ناز عالم‬
‫نورے دایت ناہر بکالے پر خوش انداز میں ک ھڑی ت ھی ۔ میسم نے گردن کو ت ھوڑا شا حم دنا‬
‫وہ لمنے قد اور شانولی رنگت کی پرکشش لڑکی ناکس یان کی مشہور ماڈل ت ھی خو پڑی نے ناکی سے‬
‫اب نلکل میسم کے قریب آ کر پرخوش انداز میں اس کے گلے لگ کر اس کے گال سے‬
‫ای یا گال خوڑ جکی ت ھی ۔ میسم اس نے ناکی پر گڑپڑا شا گ یا ۔ وہ اب مسکرانے ہوۓ ییچ ھے‬
‫ن‬
‫ہوٸ ۔ آ ک ھیں خوسی سے حمک رہی ت ھیں ۔‬

‫” میسم یہ ہے ناز ناکس یاتی ناپ ماڈل “‬

‫ڈاٸرنکیر نے مسکرا کر میسم سے ناز کا بعارف کروانا ۔ وہ کچھ دپر پہلے ہی دبٸ میں‬
‫سوٹ کے لنے پہیچا ت ھا۔ ناز عالم انڈو ییچر کلون کی ل یڈی پر ییڈ ام نیسڈر ت ھی ۔‬

‫‪81‬‬
‫” جی جای یا ہوں “‬

‫میسم نے مسکرا کر سر کو ای یات میں ہالنا ۔ ناز کو کون پہیں جای یا ت ھا وہ یہ صرف ناپ‬
‫ماڈل ت ھی نلکہ پہت سے سیرنلز میں ادکاری کے خوہر ت ھی دک ھا جکی ت ھی ۔‬

‫” اور آپ کو ت ھی جایتی ہوں میں پہت ا حھے سے “‬

‫ناز نے پرخوش انداز ای یانا اس کی آنکھوں سے ہی میسم کے لنے نے ی یاہ بس یدندگی بظر آ رہی‬
‫ت ھی۔‬

‫‪“ you know you are the reason of my heartbeaing‬‬


‫” ‪thease days‬‬

‫” آپ جا نیے ہیں آچکل آپ میرے دل کے دھڑ کنےکی وجہ ہیں “‬

‫ناز نے شاخنہ چہکنے ہوۓ کہہ گٸ میسم خچل شا ہونے ہوۓ مسکرا کر رہ گ یا ج یکہ‬
‫ناس ک ھڑے ڈاٸرنکیر کا قلک سگاف فہفہ گوبچا۔ جس پر اب ناز ت ھی انداز دلرناٸ سے ہیس‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” جلیں اب ت ھر ی یک لینے ہیں کچھ “‬

‫ڈاٸرنکیر نے ہاتھ کا اشارہ سبٹ کی طرف کرنے ہوۓ دونوں سے درخواست کی۔‬

‫‪82‬‬
‫” رکیں انک سرط پر میسم اس کے بعد میرے شاتھ کافی پر جلیں گے ک نوں میسم“‬

‫ناز نے چہکنے ہوۓ ہاتھ کے اشارے سے ڈاٸرنکیر کو روکا اور میسم کی طرف دنک ھا ۔ اب‬
‫میسم کے شا منے ک ھڑے دونوں بقوس میسم کی طرف م نوجہ تھے ۔ میسم نے مسکرانے ہوۓ‬
‫سر کو ای یات میں جنیش دی‬

‫گ‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” م اور آپ دبٸ ھماٸیں گی “‬

‫خوشگوار انداز میں ناز کی طرف دنک ھا ۔ ناز نے کھلکھال کر ای یات میں زور زور سے سر ہالنا۔‬

‫” نلکل نلکل مچ ھے خوسی ہو گی “‬

‫وہ خوسی سے کہنے ہوٸ میسم کے شاتھ قدم سے قدم مالتی سبٹ کی طرف جل دی ۔‬

‫**********‬

‫اس نیتھ شکوپ کو گلے کے گرد سے ا نارتی وہ ت ھکی سے س یاف روم میں ات ھی داجل ہی ہوٸ‬
‫ت‬ ‫ٹ‬
‫ت ھی خب شا منے یتھی ڈاکیر روسنہ کی آواز پر ھت ھکی ۔‬

‫” اد ینہ ی نو انڈ دنک ھا انڈوبچر والوں کا“‬


‫س‬
‫وہ ا نیے موناٸل پر بظریں حماۓ ذومعتی انداز میں نولی اد ینہ نے نا ھی کے انداز میں‬
‫مچ‬

‫دنک ھا ۔‬

‫‪83‬‬
‫” پہیں ک یا ہوا“‬

‫ت ھکے سے لہجے میں کہتی وہ اب روسنہ کے قریب آ جکی ت ھی۔ خو پڑی دلحستی سے موناٸل پر‬
‫کچھ دنکھ رہی ت ھی اس کو ناس ک ھڑے دنک ھا نو مسکرا کر ہاتھ آگے پڑھانا‬

‫” ‪” see your husband‬‬

‫” دنکھو تم ھارا سوہر “‬


‫ٹ‬
‫روسنہ نے موناٸل شکرین کا رخ اد ینہ کی طرف ک یا اد ینہ اس کے شاتھ صوفے پر یت ھتی‬
‫جلی گٸ ۔ میسم سے کوٸ ت ھی رابطہ ہوۓ آج دو ہفنے ہو جلے تھے ۔ وہ شاٸد ناکس یان‬
‫میں پہیس ت ھا اس لنے کوٸ رابطہ پہیں ت ھا ۔‬

‫روسنہ کے موناٸل پر انڈو ییچر کلون کا اس تہار جل رہا ت ھا جس میں ناز عالم میسم کے نلکل‬
‫قریب ک ھڑی میسم کی گردن پر ابگلی ت ھیر رہی ت ھی ۔ ین ندن میں جیسے آگ لگی ۔ دل میں‬
‫دھواں شا ت ھرنے لگا میسم اس کی آنکھوں میں مچ بت ت ھری بظروں سے دنکھ رہا ت ھا ناز عالم‬
‫گہرے گلے والی م یکسی ز یب ین کنے ہوۓ ت ھی اس کا انداز دلکسی کی آجری جدوں کو ح ھو‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫‪84‬‬
‫میسم کے ل نوں پر انوک ھی سی مسکرا ہٹ ت ھی خو اد ینہ کو اس وقت زہر لگ رہی ت ھی۔ دل‬
‫میں ت ھرنے دھویں کی جت ھن اب آنکھوں نک آنے لگی ت ھی۔‬

‫” لکی ہو تم اد ینہ سچ میں ماڈل کی آنک ھوں کی جسرت دنکھو ذرا “‬

‫روسنہ نے فہفہ لگانے ہوۓ نوجہ دالٸ جس میں اس تہار کے آجر میں ناز عالم میسم کے نلکل‬
‫شا منے ک ھڑے ہو کر اس کی آنکھوں میں دنکھ رہی ت ھی۔ اور وہ ادکاری سے زنادہ چف ٹقت‬
‫لگ رہی ت ھی۔‬

‫اد ینہ نے ت ھیکی سی مسکراہٹ چہرے پر سچا کر روسنہ کا قون اس کے ہاتھ میں دنا ۔ ای یا‬
‫قون ہونا نو شاٸد وہ اب نک دنورا میں مار جکی ہوتی ۔ آنکھوں کے کونے تم ہونے لگے تھے‬
‫۔‬

‫” اد ینہ انک مالقات ہم سب سے ٹیتی ہے تھٸ “‬


‫ٹ‬
‫روسنہ کے شاتھ یتھی سچر نے بخوں کی طرح منہ ی یانے ہوۓ اد ینہ سے الیچا کی ۔ اد ینہ‬
‫نے ا نیے الوے کی طرح ا نلنے جزنات پر قانو نانا ۔‬

‫” ہاں اد ینہ آنو گراف نکس تھٸ ہم ت ھی نو دک ھاٸیں سب کو ہماری کول یگ کا ہیزٹی یڈ ہے‬
‫ہم کلوزلی جا نیے ہیں اس کو “‬

‫‪85‬‬
‫روسنہ نے ت ھی چہکنے ہوۓ سچر کا شاتھ دنا ۔ اد ینہ نے زپردستی کی مسکراہٹ چہرے پر‬
‫سچاۓ دونوں کی طرف دنک ھا ۔ ماہ رخ خو کچھ دور جاۓ کے تی ی یگ کو کپ میں نار نار‬
‫ڈنک یاں دال رہی ت ھی غور سے سینے ہوۓ اب شاری نات سمچھ جکی ت ھی۔‬

‫” تم نات کرو یہ میسم ت ھاٸ سے “‬

‫روسنہ اب زنادہ ہی پرخوش ہو جکی ت ھی ۔اد ینہ نے بظر ات ھا کر ماہ رخ کی طرف دنک ھا ۔ ماہ‬
‫رخ ایتی جگہ سے ات ھی اور قریب آٸ ۔‬

‫” ک نوں پہیں رک ھیں گے صرور رک ھیں گے “‬

‫ماہ رخ نے اد ینہ کے ک یدھے پر ہاتھ ر کھے اس کے شاتھ ٹیت ھنے ہوۓ مسکرا کر پہلے دونوں‬
‫کی طرف دنک ھا اور ت ھر ی یار سے اد ینہ کی طرف ۔‬

‫” ہاۓ کی یا مزہ آۓ گا میں ا نیے ح ھونے ت ھاٸ کو ت ھی شاتھ الٶں گی مرنا ہے وہ میسم پر‬
‫“‬
‫ٹ‬
‫روسنہ پرخوش انداز میں چہکی اد ینہ نے چقگی ت ھری بظر شاتھ یتھی ماہ رخ پر ڈالی جس نے‬
‫ل نوں کو ت ھییجے سر کو آہس یگی سے ہالنا ۔‬

‫*********‬

‫‪86‬‬
‫” امی یہ والی کڑھاٸ پہت زنادہ ہے لڑکوں کو ای تی اح ھی پہیں لگتی کڑھاٸ “‬
‫ُ‬
‫ار ینہ نے ڈنے میں ی ید بسواری رنگ کے کرنے کو ناگواری سے ات ھا کر انک طرف ک یا ۔ وہ‬
‫ن‬ ‫ُ‬ ‫ٹ‬
‫مردایہ کیڑوں کی دوکان میں لگی کرسنوں پر یتھی کڑھاٸ والے کرنے د ھنے میں صروف‬
‫م‬ ‫ک‬

‫ت ھیں ۔‬

‫” آۓ ہاۓ کچھ ت ھی لے لو اس ل یگور سے کو کوبسا کچھ خچیا ہے “‬

‫عزرا نے نے زار سی سکل ی یاٸ ار ینہ کے ڈنوں کو ات ھا کر جابچنے ہاتھ رکے افسوس سے‬
‫ٹ‬
‫ا نیے شاتھ یتھی عزرا کی طرف دنک ھا ۔ دو دن بعد اس کی اور فہد کی بکاح کی بقریب ت ھی اور‬
‫عزرا کی بقرت ہ نوز قاٸم ت ھی ۔ فہد کے والدین نے نو م یگتی کی رسم ادا کرنے کے کہا ت ھا‬
‫جس پر احمد م یاں نلکل رضام ید پہیں ہوۓ تھے ان کے مطانق م یگتی کوٸ جاٸز رسنہ‬
‫پہیں ت ھا اور فہد کو وہ بچین سے جا نیے تھے اس لنے ات ھوں نے بکاح کرنے کا ق ٹصلہ کر‬
‫ل یا ت ھا ۔‬

‫” امی۔ی۔ی۔ی۔ بس کریں اب نو میرا بکاح ہونے واال آپ کو اب ت ھی ل یگور لگ یا“‬

‫ار ینہ نے چقگی سے کہنے ہوۓ روہابسی صورت ی یا کر عزرا کی طرف دنک ھا عزرا نے نے‬
‫جیتی سے پہلو ندلہ ۔‬

‫‪87‬‬
‫” اح ھا جل خو بچ ھے بس ید ہے وہ کر لے میں نو ان لوگوں کی وجہ سے کہہ رہی ت ھی ٹی یڈو سے‬
‫ہیں زنادہ کڑھاٸ بس ید کریں گے “‬

‫عزرا نے ت ھر ناگواری سے ناک جڑھاٸ ۔ ار ینہ نے ما تھے پر زور سے ہاتھ رک ھا اور سر کو بفی‬
‫میں ہالتی اب وہ عزرا کی طرف دنکھ رہی ت ھی۔‬

‫” امی کوٸ ٹی یڈو و ییڈو پہیں ہیں وہ لوگ ا حھے جاصے ہم سے زنادہ ٹیسے والے ہیں اور آنکو‬
‫ا نیے ہی نابس ید تھے نو رسنہ ک نوں ک یا “‬

‫نے زاری سے ہات ھوں کو گود میں دھرا جس دن سے نات طے ہوٸ ت ھی وہ عزرا کی اس‬
‫طرح کی ناٹیں سن رہی ت ھی ۔ عزرا ار ینہ کی ایتی ناراضگی پر س نی یا سی گٸیں ۔‬

‫” اح ھا جل سوری کر بس ید“‬

‫ار ینہ کے چہرے پر غصہ دنکھ کر عزرا نے منہ کا زاویہ بگاڑنے ہوۓ کہا ۔ ار ینہ نے ت ھر‬
‫سے نوجہ ڈنوں میں ی ید کاین کے ُکرنوں کی طرف میزول کی ۔‬

‫” ہلکا رنگ کرنا میسم ت ھوڑی ہے خو پہنے گا وہ خچ جاۓ گا “‬

‫‪88‬‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ُ‬
‫گ‬ ‫ن‬
‫ار ینہ کے ہاتھ میں گہرے گرے رنگ کے کرنے کو د کھ کر عزرا م ھر سے خود کو‬
‫ت‬
‫کچھ کہنے سے پہیں روک شکی ت ھیں ۔ ار ینہ نے دایت ٹیسنے ہوۓ گردن موڑ کر عزرا کی‬
‫طرف دنک ھا ۔‬

‫” اح ھا اح ھا کر بس ید “‬

‫عزرا نے ار ینہ کے ک یدھے کو زور سے ہالنا انداز ابسا ت ھا جیسے کہہ رہی ہوں اب میں کچھ‬
‫پہیں نولوں گی ۔‬

‫” ت ھاٸ جس کے گلے پر کم کڑھاٸ وہ دک ھاٸیں نلیز “‬

‫ار ینہ نے انک غص یلی بظر عزرا پر ڈالی اور ت ھر شا منے ک ھڑے آدمی سے کہا خو اب ڈنے‬
‫بکال بکال کر ار ینہ کے شا منے رکھ رہا ت ھا ۔‬

‫**********‬
‫ٹ‬
‫گالتی گداز ل نوں کو کچلتی اد ینہ بچنے موناٸل پر بظریں گاڑے یتھی ت ھی ۔ شکرین پر‬
‫”ہیزٹی یڈ “ کے القاظ جگمگا رہے تھے اور موناٸل کا ت ھرک یا دل میں ہتھوڑے کی طرح‬
‫صرب لگا رہا ت ھا آج نورے ٹین ہفنے بعد ج یاب کو اس کی ناد آٸ ت ھی پر کس لنے اد ینہ کا‬
‫دل ت ھی نے کو ت ھا اور اب قون ی ید ہو کر ٹیسری دفعہ بچنے لگا ت ھا ۔ قون بج رہا ت ھا اور وہ اسے‬

‫‪89‬‬
‫ففط گ ھور رہی ت ھی۔ میسم کے زہر جیسے لفظوں کی نازگست ذہن کی دنواروں سے سر ییخ رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫جیسے جیسے قون کی نل جارہی ت ھی میسم کا غصہ پڑھ رہا ت ھا ۔ ال یا غصہ دک ھانے لگی ت ھیں‬
‫محیرمہ غصے سے سوجا اور قون ی ید ک یا ۔ اور اب لب ت ھییجے ابگلیاں ی ٹعام لکھ رہی ت ھیں جای یا‬
‫ت ھا کہ وہ جان نوحھ کر قون پہیں ات ھا رہی ہے ۔‬

‫قون کی ٹیسری دفعہ کی نل ت ھی ی ید ہو جکی ت ھی ۔ اد ینہ اب ت ھی ما تھے پر نل ڈالے‬


‫موناٸل کو گ ھور رہی ت ھی ۔ میسیج نون کے شاتھ ہی ہیزٹی یڈ کے نام کے شاتھ ی ٹعام کا‬
‫اشارہ واضح ہوا ۔اد ینہ نے چہرے پر ناگواری سچاۓ موناٸل ات ھانا اور ی ٹعام کو ک ھوال ۔‬

‫” قون ک نوں پہیں ات ھا رہی میرا “‬

‫ی ٹعام اد ینہ کی سوچ کے نلکل مطانق ت ھا ۔ اد ینہ نے کوٸ خواب پہیں دنا ۔ قون اب ت ھر‬
‫ٹ‬
‫سے بج رہا ت ھا اور اد ینہ و بسے ہی یتھی ت ھی محسم ین کر ۔‬

‫میسم نے زور سے موناٸل انک طرف ییچا ال یا خور کونوال کو ڈا ینے ۔ ت ھر کچھ سو جنے ہوۓ‬
‫موناٸل ات ھانا اور ی ٹعام لک ھا ۔‬

‫ی ٹعام کی رنگ ت ھر سے بچنے پر اد ینہ نے ی ٹعام ک ھوال ۔‬

‫‪90‬‬
‫” اد ینہ قون ات ھاٶ میرا مچ ھے معلوم ہے تم جان نوحھ کر پہیں ات ھا رہی “‬

‫وہ ی ٹعام پڑھ رہی ت ھی خب قون ت ھر سے بج ات ھا اد ینہ نے قون انک طرف رکھ دنا ۔ اور گ ھینے‬
‫میں چہرہ دنا مسیج نون پر سر ات ھانا اور شاتھ ہی موناٸل ت ھی ات ھانا ۔‬

‫” اد ینہ ک یا ندتمیزی ہے یہ قون ات ھاٶ “‬

‫ت ھر سے ی ٹعام آنا اد ینہ ات ھی اس کو پڑھ ہی رہی ت ھی خب انک اور ی ٹعام آنا ۔‬

‫” اوکے قاٸن کل صیح ی یار رہ یا نابچ جبے بکلیں گے خیر نور کے لنے “‬

‫ی ٹعام پڑ ھنے ہی اد ینہ کی ٹیساتی شکن آلودہ ہوٸ ۔ ار ینہ کے بکاح کے لنے اسے اور ماہ رخ‬
‫کو کل کوچ سے جانا ت ھا اور ج یاب آج ا ینے شاتھ جانے کا جکم ضادر کر رہے تھے ۔ قون‬
‫ت ھر سے بج رہا ت ھا اد ینہ نے قون ات ھا کر کان کو لگانا اور س یاٹ لہجے میں گونا ہوٸ ۔‬

‫” میں خود جا شکتی ہوں مچ ھے پہیں جانا آپ کے شاتھ “‬

‫چہرہ سچتی لنے ہوۓ ت ھا دایت انک دوسرے میں ی نوست تھے ۔ اس سے پہلے کے وہ کچھ‬
‫نول یا اد ینہ نے ایتی نایت کی ۔‬

‫اد ینہ کے اس انداز پر میسم کی رگیں انک ہی نل میں یتی ۔‬

‫” دماغ ت ھیک رک ھو ای یا دادا انو نے کہا ہے ا نیے سوق سے پہیں لے جا رہا میں “‬

‫‪91‬‬
‫ً‬
‫غصے سے ت ھاری آواز میں کہا اورقورا قون ی ید ک یا۔‬

‫میسم کی رعب دار آواز اس سے ت ھی زنادہ سچتی لنے ہوۓ تھے ۔ اد ینہ کے چہرے پر پزل یل‬
‫کا عکس واضح ہوا وہ قون ی ید کر چکا ت ھا ۔ اد ینہ نے غصے سے انک طرف موناٸل ییچا۔ ماہ‬
‫رخ خو ات ھی ات ھی واش روم سے ناہر آٸ ت ھی اس کا انداز پ کرھنے ہوۓ آگے ہوٸ ۔‬

‫” اد ینہ قون جل پڑا ک یا اس کا “‬

‫ماہ رخ نے ک ھوجتی سی بظر موناٸل پر ڈا لنے ہوۓ سوالنہ بظر اد ینہ پر ڈالی خو ضٹط سے‬
‫گزرنے ہوۓ سرخ ہو رہی ت ھی ۔ اد ینہ کچھ دپر خپ رہی ت ھر ماہ رخ کی طرف دنک ھا۔‬

‫” کہہ رہا ہے کل صیح میرے شاتھ جانا خیر نور جکم ضادر کر رہا ت ھا “‬

‫اد ینہ نے ناک ت ھالنے ہوۓ گ ھور کر موناٸل کی طرف دنک ھا ۔ جیسے موناٸل کو ہی کچا‬
‫ج یا جاۓ گی ۔‬
‫ُ‬
‫” ہاں نو ت ھیک ہے یہ اسی کے شاتھ جاٸیں گے “‬
‫ن‬
‫ماہ رخ نے جلدی سے کہا اور پرسوچ انداز میں آ ک ھیں شکیڑے اس کے شاتھ ی یڈ پر‬
‫پراحمان ہوٸ ۔‬

‫**********‬

‫‪92‬‬
‫”اشالم عل یکم “‬

‫س یاہ رنگ کی کروال کی بچ ھلی سبٹ کا دروازہ ک ھول کر ماہ رخ نے سر اندر ک یا اور س یاٹ لہجے‬
‫میں ڈراٸنونگ سبٹ پر ٹیت ھے میسم کو شالم ک یا ۔ وہ نابچ جبے کا کہہ کر نورے حھ جبے ان‬
‫کے ہاس یل کے شا منے ک ھڑا ت ھا اد ینہ قریٹ سبٹ پر ٹیتھ جکی ت ھی ۔ ماہ رخ نے شاری رات‬
‫لگا کر اسے سمچ ھانا ت ھا کہ وہ کچھ ت ھی پہیں کرے گی بس جاموسی سے تماسہ د نک ھے گی ۔‬
‫میسم کا دماغ وہ خود ا نیے طر بفے سے درست کرے گی ۔‬

‫” وعلیکم شالم “‬

‫میسم نے مہدب انداز میں ماہ رخ کے شالم کا خواب دنا اور انک اجیتی سی بظر اد ینہ پر ڈالی‬
‫ٹ‬
‫خو س یاٹ چہرہ لنے شاتھ یتھی ت ھی ۔ س یاہ رنگ کے خوڑے میں سقاف سے چہرے کے‬
‫شاتھ وہ اس صیح کے ملگجے اندھیرے میں ت ھی دمک رہی ت ھی ۔‬

‫” میسم ت ھاٸ “‬

‫وہ خور بظر سے اد ینہ کا جاٸزہ لی نے ہوۓ سبٹ ی یلٹ ناندھ رہا ت ھا خب غقب سے ماہ رخ‬
‫کی آواز کانوں میں پڑی ۔‬

‫” جی “‬

‫‪93‬‬
‫گردن کو ت ھوڑا حم دنے معدب انداز ای یانا ۔ ماہ رخ نے سبٹ کی بست کو نکڑے ت ھوڑا شا‬
‫آگے ہونے ہوۓ کہا ۔‬

‫” ہم دونوں نے ناسنہ پہیں ک یا ہوا نو کہیں ناسنہ کرنا ہے ہمیں پہلے “‬

‫ماہ رخ کا انداز پڑا خق ج یا نا ہوا پر س یاٹ شا ت ھا ۔ وہ نوری طرح شالی ہونے کا کردار یت ھا رہی‬
‫ٹ‬
‫ت ھی ۔ میسم نے ت ھر سے انک بظر اد ینہ پر ڈالی خو نے رجی سے گردن موڑے یتھی ت ھی ۔‬

‫” اوکے کسی طعام ق یام پر رک جانے ہیں “‬

‫میسم نے کار کو رنورس کرنے ہوۓ ی یک ونو شکرین پر بظر حماٸ ۔‬

‫” اوکے “‬

‫ماہ رخ نے رعب سے کہا اور ییچ ھے ہونے ہوۓ سبٹ کے شاتھ سر بکانا ۔ اد ینہ نے‬
‫چہرے کا رخ موڑ کر ماہ رخ کی طرف دنک ھا اور ت ھر ما تھے پر شکن ڈالے ۔‬

‫”مچ ھے نو پہیں کرنا ناسنہ “‬

‫نے رجی سے کہا ۔ میسم نے خونک کر دنک ھا ۔ کار اب موپر وے کے ر سنے کی طرف رواں‬
‫دواں ت ھی۔‬

‫” ک نوں تم ناسنہ رات کو انڈوابس میں کر کے سوتی ہو “‬

‫‪94‬‬
‫میسم نے لب ت ھییجے ت ھ نویں اچکا کر کہا اور سوالنہ بظر اد ینہ پر ڈالی ۔ خو اب منہ میں کچھ‬
‫ُپڑ ُپڑا رہی ت ھی ۔‬

‫کار میں ٹین بقوس کے ہونے ہوۓ ت ھی ق یام و طعام نک کا سقر ای تہاٸ جاموسی سے طے‬
‫نانا ت ھا ۔‬

‫گاڑی ق یام طعام کے وسٹع نارک یگ میں رکی ۔ اور میسم نے سبٹ ی یلٹ ا ناری وہ اب سن‬
‫ک‬
‫گالسز لگاۓ ہوۓ ت ھا۔ ہڈ کی نوتی کو ھییچ کر منہ کو ڈھکا‬

‫جلیں ت ھر “‬
‫ٹ‬
‫گاڑی سے اپرنے ہوۓ گہری شابس لے کر ییچھے ی تھی ماہ رخ سے کہا اور ت ھر انک بظر‬
‫غصے میں ت ھری اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ ماہ رخ بکلنے کے بعد اب زپردستی اد ینہ کو ا نار جکی‬
‫ت ھی ۔‬

‫ہونل میں ناسنہ کے آرڈر کے بعد میسم اور ماہ رخ جیسے ہی بشسنوں پر پراحمان ہوۓ اد ینہ‬
‫اتھ کر ربسٹ روم کی طرف پڑھ گٸ ۔‬
‫َ‬
‫” اس دن میں ت ھی اس کو اور روشان کو نوں ہی اک یال ح ھوڑ کر واش روم گٸ ت ھی “‬

‫‪95‬‬
‫ُ‬
‫وہ اد ینہ کو جا نا دنک ھنے میں مصروف ت ھا خب ماہ رخ کی سرد سی آواز پر خونک کر اس کی‬
‫طرف دنک ھا ۔‬

‫” جی“‬
‫س‬
‫میسم نے نا ھی کے انداز میں ماہ رخ کی طرف د ک ھا ۔ ماہ رخ کا چہرہ س یاٹ ت ھا اور انداز طیز‬
‫ن‬ ‫مچ‬

‫سے ت ھرا ت ھا ۔‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ُ‬
‫” جی اس دن ہو ل یں خب آپ نے دونوں کو د ک ھا ت ھا نو یں وہاں ان کے شاتھ ھی‬
‫اور میں جان نوحھ کر واش روم میں گٸ ت ھی “‬

‫ماہ رخ نے سحت لہجے اور س یاٹ چہرے کے شاتھ میسم کی طرف دنک ھا ۔ میسم کے چہرے پر‬
‫ً‬
‫قورا سیچیدگی طاری ہوٸ ۔ ل نوں کو ت ھییجے ما تھے پر شکن ڈال کر ارد گرد دنک ھا ۔‬

‫” نو اس شاری نات کو دھرانے کا مفصد نوحھ شک یا ہوں آپ سے“‬

‫میسم نے ناک کے یت ھنے ت ھالنے ہوۓ ک ھردرے سے لہجے میں کہا ۔ اور نےزاری سے‬
‫ٹ‬
‫شا منے یتھی ماہ رخ کی طرف دنک ھا جس کے ل نوں پر اب افسوس کرنے جیسی مسکراہٹ‬
‫ت ھی ۔‬

‫‪96‬‬
‫س‬
‫” جی نلکل مفصد ہے ک نونکہ آپ خو کچھ ت ھی آج نک مچ ھنے آۓ ہیں روشان اور اد ینہ کے‬
‫س‬
‫نارے میں وہ سب علط مچ ھنے آۓ ہیں “‬

‫ماہ رخ نے طیز ت ھرے انداز میں سحت چہرے کے شاتھ نات کی وضاخت دی جس پر‬
‫مستم نے ضٹط کرنے کے انداز میں انک بظر شا منے ماہ رخ کی طرف دنک ھا اور ت ھر ارد گرد‬
‫بظر دوڑاٸ ۔ ابسا محسوس ہو رہا ت ھا وہ تمشکل وہاں ٹیت ھا ہے ۔‬

‫” آپ کو ک یا لگ یا ہے میں اد ینہ کی نات پر بقین پہیں کرنا نو ک یا آپ کی نات پر کروں گا‬


‫“‬

‫س یاٹ چہرے کے شاتھ نے زار لہحہ ای یانا ۔ ماہ رخ نے طیزیہ ہیسی کے شاتھ افسوس سے‬
‫سر کو ہوا میں مارا ۔‬

‫” مت کریں ل یکن میں سچ نات ی یا کر رہی ہوں اور آپ کو سی یا ہو گی “‬

‫ماہ رخ نے ما تھے پر شکن ڈالے میسم سے ت ھی زنادہ سحت لہجے میں کہا ۔ میسم نے کچھ‬
‫نو لنے کے لنے لب ک ھولے جسے ماہ رخ نے ہاتھ کے اشارے سے روکا ۔‬

‫” اس دن خب آپ نوی نورستی آۓ تھے اور میں نے آنکو اد ینہ کا ی یانا ت ھا نو میں ان دونوں‬
‫کے ناس سے اتھ کر گٸ ت ھی روشان کے لنے ناتی لینے کے لنے “‬

‫‪97‬‬
‫ماہ رخ نے دایت ٹیسنے ہوۓ میسم سے کہا خو اب چہرے کا رخ موڑے ضٹط کرنے کے‬
‫سے انداز میں ٹیت ھا ہوا ت ھا ۔ چہرہ ضاف ی یا رہا ت ھا وہ ماہ رخ کی ت ھی کسی نات پر بقین پہیں‬
‫کر رہا ہے ۔‬

‫” ک نونکہ روشان رو رہا ت ھا “‬

‫میسم نے طیز ت ھری مسکراہٹ سچا کر سر کو ہوا میں مارا ۔‬

‫” جی ہاں وہ رو رہا ت ھا ل یکن اس کی وجہ اد ینہ پہیں اس کی مدر ت ھیں خن کی ربسی یلی ڈ یتھ‬
‫ہوٸ ت ھی “‬
‫م‬ ‫م‬
‫ماہ رخ نے تیزی سے ایتی نات کمل کی وہ ا نیے خوش میں ت ھی کے نات کمل ہونے پر‬
‫اس نے میز پر زور سے ایتی ہت ھیلی کو مارا ۔ میسم اب خونک کر ماہ رخ کی طرف دنکھ رہا ت ھا‬
‫۔‬

‫” اور اد ینہ اور میں صرف اسے بسلی دے رہے تھے اور اد ینہ اس دن میرے کہنے پر‬
‫نوی نورستی آٸ ت ھی یہ کہ روشان کے کہنے پر “‬

‫ماہ رخ اب اوبخی آواز میں نول رہی ت ھی اور میسم اب نلکل جاموسی سے سن رہا ت ھا ۔ چہرے‬
‫کی سچتی قدرے کم ہوٸ۔‬

‫‪98‬‬
‫” اد ینہ نے اسی دن مچ ھے ی یانا کہ وہ میسم کو جا ہنے لگی ہے “‬

‫ماہ رخ نے نے جارگی سے کہا آواز سے سچتی ت ھوڑی سی کم ہوٸ ۔ وہ میسم کو سمچ ھانے‬
‫سمچ ھانے روہابسی ہو جلی ت ھی اد ینہ کی جالت دماغ میں گ ھوم رہی ت ھی ۔میسم نے غور سے‬
‫ماہ رخ کی طرف دنک ھا اور گہری شابس لی ۔‬

‫” واہ اح ھی کہاتی ی یاٸ ہے دونوں دوسنوں نے مل کر “‬


‫ٹ‬
‫ارد گرد دنک ھنے ہوۓ کہا۔ جس پر شا منے یتھی ماہ رخ کے دماغ کی رگیں ین سی گٸیں‬
‫۔ عچ بب ند دماغ ابسان ہے ۔ وتیر اب میز پر ناسنہ سچا رہا ت ھا ماہ رخ کچھ دپر کے لنے‬
‫جاموش ہوٸ جیسے ہی وتیر مڑا ماہ رخ ت ھر سے آگے ہوٸ ۔‬

‫” یہ کہاتی پہیں ہے میسم ت ھاٸ آپ اجانک مچ بت ہو جانے یہ بقین رک ھنے ہوں نا پہیں‬
‫ل یکن میں رک ھتی ہوں اور اد ینہ کو آپ سے مچ بت ا بسے ہی بکاح سے دو دن پہلے ہو جکی ت ھی‬
‫“‬

‫ماہ رخ نے سچتی سے س یاٹ چہرے کے شاتھ کہا وہ ضٹط سے تیز تیز شابس لے رہی ت ھی۔‬
‫میسم نے آپرو جڑھا کر دنک ھا ۔ ماہ رخ اب ا نیے ی یگ سے موناٸل بکال رہی ت ھی ۔‬

‫‪99‬‬
‫ن‬
‫” اور اب ت ھی آنکو میری کسی نات کا بقین پہیں ہے نو یہ د ک ھیں میری اور روشان کی‬
‫ج بٹ “‬

‫ا ہنے موناٸل کو غصے سے میسم کے آگے ک یا ۔ میسم نے قون ہاتھ میں نکڑا اور اب میسم‬
‫ن‬
‫کا انگوت ھا اس کے قون کی شکرین کو اوپر کی طرف اح ھال رہا ت ھا ۔ آ ک ھیں ت ھیل رہی ت ھیں ۔‬
‫پ‬ ‫ن‬ ‫ُ‬
‫” اس میں میں نے اسے ی یانا ہے سب کہ اد ینہ نے اس کا پرنوزل نوں ا ی بٹ یں‬
‫ہ‬ ‫کس‬ ‫ک‬
‫ک یا ت ھا ک نونکہ وہ ا نیے کزن میسم سے مچ بت کرتی ہے آپ شاری ج بٹ پڑھ شکنے ہیں وقت‬
‫اور دن ت ھی نوٹ کریں اد ینہ کو پرنوزل کا ت ھی پہیں ینہ ت ھا سب اس ج بٹ سے واضح ہو‬
‫جاۓ گا آنکو “‬

‫جیسے جیسے میسم ج بٹ پڑھ رہا ت ھا و بسے سر ییجے کی طرچ ح ھک یا جا رہا ت ھا گردن کی اکڑاہٹ جتم‬
‫ہو رہی ت ھی نلکیں سرم یدگی کے زپر اپر ح ھکتی جا رہی ت ھیں۔ دل میں دھواں شا ت ھرا ت ھا اور‬
‫ذہن شاٸیں شاٸیں کرنے لگے ت ھا ۔‬

‫اد ینہ کی الیچاٸیں می نیں صقاٸناں سب ناد آنے لگی ت ھیں اس کی ہر ہر نات سچ ت ھی ۔‬
‫روشان اور ماہ رخ کی شاری ج بٹ سے ضاف طاہر ت ھا کہ اد ینہ کو روشان کی مچ بت کا علم‬
‫نک پہیں ت ھا ۔‬
‫س‬
‫” میسم ت ھاٸ خو ت ھی آپ ھنے رہے سب کچھ علط ت ھا سب سب “‬
‫مچ‬

‫‪100‬‬
‫ماہ رخ کے لہجے میں اب میسم کے چہرے کے زاونے دنکھ کر سچتی جتم ہو جکی ت ھی ۔ میسم‬
‫کے چہرے پر اب سرم یدگی اور دکھ کے آ نار تھے ۔بظریں اوپر پہیں اتھ رہی ت ھیں۔‬

‫” اد ینہ ہر نات مچھ سے کرتی ہے اور اگر اس دن وہ روشان سے ملنے کے لنے آتی نو ک یا‬
‫میں آنکو وہاں ت ھیج د یتی ی یاٸیں مچ ھے “‬

‫ماہ رخ نے سر کو ت ھوڑا ییجے کرنے ہوۓ میسم کے ح ھکے چہرے کی طرف دنک ھا ۔ پر وہاں نو‬
‫چہرہ سف ید پڑا ہوا ت ھا ۔‬

‫” آپ نے اد ینہ سے نوح ھا ت ھی پہیں انک نار ت ھی اور خود سے ازنوم ک یا اور جل دنے “‬

‫ماہ رخ نے افسوس سے میسم کی طرف دنک ھا ۔ میسم اب موناٸل انک طرف ر کھے سر کے‬
‫نالوں کو ہات ھوں سے جکڑے ٹیت ھا ت ھا ۔ افف ک یا کر ٹیت ھا ت ھا وہ خود پر غصہ آنے لگا ت ھا ۔‬
‫اور اد ینہ پر نے بچاسہ ی یار‬

‫” آپ کے جانے کے بعد مچ ھے ینہ ہے میں نے کیسے سیت ھالہ ت ھا اد ینہ کو “‬

‫ماہ رخ کا آواز مدھم ہو گٸ ت ھی ۔ میسم نے چہرے کو ا نیے ہات ھوں سے ڈھک ل یا گالوں‬
‫سے ٹیش بکلنے جیسا اجساس ہو رہا ت ھا ۔ اور غصاب ک ھچ رہے تھے ۔ وقت اب وابس پہیں آ‬
‫شک یا ت ھا ۔‬

‫‪101‬‬
‫” آپ نے اسے پہت اذ یت دی ہے پہت پہت زنادہ “‬

‫ماہ رخ نے گہری شابس لی آواز میں افسوس ت ھا دکھ ت ھا ۔ وہ کرسی کو ییچ ھے دھک یلتی ہوٸ‬
‫ات ھی ۔‬

‫” میں اسے لے کر آتی ہوں ناسنہ کرے “‬

‫ماہ رخ نے آہس یگی سے کہا اور ناہر بکل گٸ ۔ میسم سرم یدہ شا چہرہ لنے شاکن ٹیت ھا ت ھا‬
‫۔جس سے ایتی مچ بت کی اسے ہی ایتی بکل ٹف دی ابچانے میں ۔ دل کوٸ دونوچ رہا ت ھا‬
‫۔اور دل دماغ کی ی نوقوق نوں پر ماتم ک ٹعاں ت ھا ۔‬

‫ہونل کے دروازے سے ناہر بکل کر ماہ رخ نے ارد گرد بظر دوڑاٸ نو شا منے الن میں لگی‬
‫ٹ‬
‫کرسنوں پر اد ینہ یت ھی بظر آٸ ۔ سر سیز الن میں انک طرچ بخوں کے لنے ح ھولے لگے تھے‬
‫چہاں ٹین جبے ح ھولے لینے میں مصروف تھے ۔ صیح کے آتھ بج رہے تھے اور ہلکی ہلکی ہوا‬
‫جل رہی ت ھی ۔‬

‫ماہ رخ مسکراتی ہوٸ الن میں اپرنے ز نیے اپر کر اس نک آٸ وہ شا منے بخوں کو ح ھوال لی نے‬
‫ت‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ت ن‬
‫دنکھ کر مسکرا رہی ھی۔ آ یں م کراہٹ کا شاتھ یں دے رہی یں ۔‬
‫ھ‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫ھ‬

‫‪102‬‬
‫ماہ رخ نے اس کی بظروں کا بعاقب ک یا اور گہری شابس لینے ہوۓ کمر پر ہاتھ دھرے ۔‬

‫” ات ھو اندر جلو “‬

‫ماہ رخ کی آواز پرشکون ت ھی اد ینہ نے ہوا سے اڑنے نالوں کو سم نینے ہوۓ گردن گ ھما کر‬
‫ماہ رخ کی طرف دنک ھا خو ت ھرنور انداز میں مسکرا رہی ت ھی ۔ اور کب اس کے ناس آ کر ک ھڑی‬
‫ہوٸ ینہ ہی نا جال ۔‬

‫” تم کرو ناسنہ مچ ھے ت ھوک پہیں ہے “‬

‫س یاٹ لہجے میں کہنے ہوۓ اد ینہ نے بظریں ت ھر سے بخوں پر حماٸیں ۔ اندر وہ ٹیت ھا ت ھا‬
‫جزنانوں کا قا نل ۔ دل میں ٹیس ات ھی ۔‬

‫” ات ھو ابسا دماغ ت ھکانے لگانا ہے تم ھارے م یاں ضاخب کا جا کر جالت ج یک کرو ہیرو کی‬
‫“‬

‫ماہ رخ نے آگے پڑھ کر اد ینہ کا ہاتھ ت ھاما اور ات ھانے کے لنے نازو کو ک ھییچا ۔ انداز اور لہحہ‬
‫ہر خوش ت ھا وہ ایتی ج بت پر چہک رہی ت ھی ۔‬

‫‪103‬‬
‫” نو میں ک یا کروں میرے آبسو میرے دن رات ہر اذ یت ہر بکل ٹف کا ازالہ نو پہیں ہو‬
‫شک یا یہ اور سب سے پڑی نات مچھ پر نو پہیں بقین ک یا یہ دوسروں کے ی نوت د نیے پر ک یا‬
‫“‬

‫اد ینہ نے نے رجی سے نازٶ ک ھییچا اور چہرہ موڑا ۔ معصوم سے چہرے پر ناگواری کے سوا اور‬
‫کچھ پہیں ت ھا ۔‬

‫” تم جا کر دنکھو نو سرم یدگی سے بظریں نک پہیں ات ھا رہے “‬

‫ماہ رخ اب گ ھوم کر اس کے شا منے آٸ اور ت ھر سے پرخوش انداز میں گونا ہوٸ ۔‬

‫” رہے سرم یدگی میرے دل سے نو مقام اپر چکا ہے یہ اس گ ھی یا نات کے بعد سے مچ ھے‬
‫اب کوٸ پرواہ پہیں اکڑ دک ھاٸیں نا سرم یدہ ہوں “‬

‫اد ینہ نے آنکھوں کو شکوڑے ماہ رخ کی طرف دنک ھا اد ینہ کے چہرے پر خوسی کی کوٸ رمق‬
‫موخود پہیں ت ھی۔ دماغ میں نار نار ابگلی یڈ کی اذ یت ت ھری رات آ رہی ت ھی ۔‬

‫” اح ھا کرتی رہو غصہ جی یا کرنا ہے نلکہ میں نو خود یہ جاہتی ہوں اح ھی سزا دو ج یاب کو “‬
‫ٹ‬
‫ماہ رخ ی یار سے کہتی ہوٸ اد ینہ کے گ ھینے نکڑ کر گ ھاس پر یتھی ۔‬

‫”میرا دل پہیں “‬

‫‪104‬‬
‫اد ینہ نے روہابسی صورت ی یاٸ آبسو ت ھر سے امڈ آنے کو ی یار تھے۔ ج تہیں تمشکل روکے‬
‫ہوۓ ت ھی ۔‬

‫” ات ھو نا پہت ت ھوک لگی ہے ناسنہ ت ھیڈا ہو رہا ہے “‬


‫ک‬
‫ماہ رخ نے اس کا نازو نکڑ کر ھییچنے ہوۓ ات ھانا اور زپردستی ہونل میں داجل ہوٸ میسم خو‬
‫ہ نوز اسی انداز میں سوچ میں ڈونا سرم یدہ شا وہاں ٹیت ھا ت ھا خونک کر اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬
‫س یاٹ چہرہ اور ح ھکیں بظریں لنے وہ اس کے دل و دماغ کو اور سرم یدگی میں گاڑ گٸ ۔‬

‫خود پر میسم کی بظریں محسوس کرنے ہوۓ اد ینہ نے نے رجی سے بظریں گ ھماٸیں ۔ ماہ‬
‫رخ اب اد ینہ کے لنے کرسی ییچ ھے کر رہی ت ھی ۔‬

‫اس کی نے رجی ناراضگی سب بچا ت ھی بظریں نو وہ اس سے مالنے کے قانل پہیں رہا ت ھا ۔‬


‫وہ اب ٹیتھ جکی ت ھی ۔میسم انک ح ھیکے سے ایتی جگہ سے ات ھا ۔‬

‫” میسم ت ھاٸ کہاں جا رہے ہیں ناسنہ کریں “‬

‫ماہ رخ نے میسم کی سرم یدگی دور کرنے کے لنے نارمل سے انداز میں کہا ۔‬

‫” میں آ نا ہوں آپ لوگ کرو ناسنہ “‬

‫‪105‬‬
‫گ ھتی سی آواز میں کہا ۔ اور لمنے لمنے ڈگ ت ھرنا ناہر بکل گ یا ۔ خیر نور نک کا شارا سقر گہری‬
‫جاموسی میں ک یا ۔ دل دماغ کو ل یاڑ رہا ت ھا اور وہ جس پر نے وجہ طلم ڈھا نا رہا نے رجی سے‬
‫ن‬
‫چہرہ موڑے ک ھڑکی سے ناہر د ک ھتی رہی ۔‬

‫ای یا از یت ت ھرا سقر کتھی زندگی میں یہ ک یا ت ھا ۔ دل سرم یدہ ت ھا ناالں ت ھا اور خو ایتی مچ بت پر‬
‫ت‬
‫عرور کرنا ت ھا آج خود پر بف ھیچنے کو دل ک یا۔‬

‫********‬

‫احمد م یاں کے کمرے سے اتھ کر آۓ ہوۓ اسے گ ھبنہ ت ھر ہو جال ت ھا ۔ وہ لوگ معرب‬
‫کے بعد گ ھر پہیجے تھے ۔ اور اب رات کے گ یارہ بج رہے تھے اد ینہ ک ھانے کے بعد رابعہ‬
‫کے کمرے میں جلی گٸ ت ھی اور وہ احمد م یاں کے کمرے سے اتھ کر ا نیے کمرے‬
‫میں آنا ت ھا ۔‬

‫دل نے دماغ کو غمر ق ید کی سزا س یا کر جکومت خود سیت ھال لی ت ھی اور اب وہ انک گ ھینے‬
‫میں خود پر لع بت مالمت کرنا یہ ق ٹصلہ کر چکا ت ھا کہ ایتی شاری زنای نوں شاری نانوں کا ازالہ‬
‫کرنا ہے ۔ پر اد ینہ کمرے میں آ ہی پہیں رہی تھی ۔‬

‫کتھی جلے تیر کی نلی کی طرح کمرے میں جکر لگا رہا ت ھا نو کتھی ٹیتھ کر نانگ ہال رہا ت ھا۔ آ‬
‫ک نوں پہیں رہی ۔ اسی طرح انک گ ھبنہ اور ی بت گ یا ت ھک کر وہ کمرے سے ناہر بکال ات ھی‬

‫‪106‬‬
‫ت ھی سقر والے ہی کیڑے تی سرٹ اور خییز ز یب ین کنے ہوۓ ت ھا جتی کہ خوگرز ت ھی‬
‫پہیں ا نارے تھے کچھ ت ھی کرنے کا دل ہی پہیں ت ھا دل و دماغ پر اگرسوار ت ھی نو اد ینہ‬
‫اور اس کی ناراضگی‬

‫سب لوگ ا نیے ا ینے کمروں میں گھس جکے تھے اور الوبج کی الٸٹ ت ھی ی ید ہو جکی ت ھی ۔‬
‫کمرے سے ناہر بکل کر کمر پر ہاتھ ر کھے ارد گرد دنک ھا ۔‬

‫رابعہ کے کمرے کا دروازہ ت ھی ی ید ت ھا ۔ خب وہ ا نیے کمرے میں جارہا ت ھا یب اس کی بظر‬


‫شا منے پڑی ت ھی اس وقت اد ینہ رابعہ کی گود میں سر ر کھے لیتی ہوٸ ت ھی۔ اسی سوچ‬
‫کے زپر اپر وہ رابعہ کے کمرے کی طرف پڑھ چکا ت ھا ۔‬

‫رابعہ کے کمرے کے دروازے کو دھیرے سے دھک یلیا وہ اندر داجل ہوا ۔‬

‫” امی اد ینہ پہاں ہے ؟“‬


‫مل‬
‫مدھم سی آواز میں نوح ھا کمرے میں زپرو نلب کی گخی سی روستی ت ھی اور اے سی کی‬
‫ت ھیڈک نے کمرے کا ماخول پرشکون ی یانا ہوا ت ھا ۔‬

‫اد ینہ رابعہ کے ی یڈ پر سر نک جادر اوڑھے سمتی سی لیتی ت ھی اور رابعہ شاتھ لیتی ت ھیں‬
‫ً‬
‫میسم کی آواز پر وہ ہاتھ کے سہارے سے قورا اوپر ہوٸیں ۔‬

‫‪107‬‬
‫” شششش سو گٸ ہے “‬

‫رابعہ نے ہوی نوں پر ابگلی دھر کر میسم کو نو لنے سے روکا اور اد ینہ کی طرف اشارہ ک یا ۔ میسم‬
‫اب کمرے کے درم یان میں پہیچ کر ی یڈ کے نلکل ناس اد ینہ کے سر پر ک ھڑا ت ھا ۔ نازک‬
‫شا سرانا جادر میں ل نی یا اس کے شارے م ٹصونوں کو منہ جڑا رہا ت ھا ۔‬

‫” ت ھکی ہوٸ ت ھی شاٸد پہت پہیں پر سو گٸ نو ت ھی سو جا جا کر میرے شاتھ سو جاۓ‬


‫گی آج “‬

‫رابعہ نے حمار آلودہ آواز میں کہا وہ ت ھی شادی ٹی ید میں جانے ہی والی ت ھیں خب وہ کمرے‬
‫میں داجل ہوا ۔ میسم نے نے جارگی سے اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔ خو نے خیر سو رہی ت ھی ۔‬

‫دل نے اجانک بچیل میں اد ینہ کی کمر کے ییجے ہاتھ دھرے اور نازوٶں میں ات ھانا اور‬
‫کمرے سے ناہر بکل گ یا ۔‬

‫” کوٸ نات پہیں آپ ات ھا دیں جلیں میں خود ات ھا د ییا ہوں “‬

‫میسم الچ ھے سے انداز میں کہ یا ت ھوڑا شا ییجے ح ھکا ۔‬

‫” ک یا ہو گ یا ہے آنکھ لگی ہوٸ ہے ت ھر سے ٹی ید آۓ یہ آۓ م یڈبسن لے کر سوٸ ہے‬


‫کہہ رہی ت ھی سر میں درد ہے پہت “‬

‫‪108‬‬
‫رابعہ نے میسم کو ڈ ٹینے کے انداز میں کہا اور گ ھور کر دنک ھا ۔‬

‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫” م“‬

‫کمر ہر ہاتھ دھر کر س یدھا ہوا ۔اور پر سوچ انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” جاٶ اب “‬

‫رابعہ نے آواز کو آہسنہ رک ھنے ہوۓ غصے سے میسم کو گ ھورا ۔ خو کان ک ھچا کر رہ گ یا ۔‬

‫” وہ میرے کیڑے بکال د یتی یہ “‬

‫نے شاخنہ کوٸ ڈھ یگ کا پہایہ ت ھی یہ گڑھ سکا ۔ رابعہ نے افسوس سے گ ھور کر دنک ھا ۔‬

‫” وہ الہور میں شاتھ ت ھی تم ھارے ک یا وہاں ت ھی نو خود ہی کرنے تھے یہ شارے کام “‬

‫رابعہ نے دایت ٹیسے میسم ای یا شا منہ لے کر رہ گ یا ۔ مانوسی سے جانے کے لنے قدم‬


‫پڑھاۓ ۔‬

‫” جاٶ اور دروازہ ا حھے سے لگا جانا “‬

‫غقب سے رابعہ کی آواز آٸ ۔ مرنل سے قدم ات ھا نا ا نیے کمرے میں آنا ۔ شدت سے ان‬
‫لمخوں کا اجساس ہوا خب اد ینہ اس کا ای ٹطار کرتی ت ھی اور وہ جان نوحھ کر دو ٹین جبے‬
‫کمرے میں آ نا ت ھا ۔‬

‫‪109‬‬
‫ی یڈ پر آ کر ڈ ھنے کے سے انداز میں لی یا اور ح ھت کو گ ھورا ۔ دل نے جین ت ھا ۔ سرم یدہ ت ھا۔‬

‫میسم یب پہیں ت ھی مچ بت ۔۔۔اد ینہ کی گ ھتی سی آواز کمرے میں گوبخی‬

‫بس مسیر میسم مراد اب میں ایتی اور ایتی مچ بت کی سچاٸ کی کوٸ صقاٸ پہیں دوں گی‬
‫دماغ میں اد ینہ کے مچیلف فقروں کی نازگست ت ھی اور آنک ھوں کے آگے اس کا چہرہ۔‬

‫اد ینہ کو سو جنے سو جنے کب آنکھ لگی ینہ ہی یہ جال ۔‬

‫***********‬

‫قون کی نل مسلسل بچنے پر آنکھ کھلی ت ھی ۔وہ رات خوگرز ا نارے خییز کی ٹی بٹ میں ہی‬
‫پر حھے رخ ی یڈ پر لی یا ت ھا اور اب ت ھی ہ نوز اسی انداز میں ت ھا۔‬

‫نوح ھل سی آنکھوں کو تمشکل ک ھوال اور ٹی بٹ کی ج بب سے موناٸل بکاال ۔ فہد کا نام جگمگا رہا‬
‫ت ھا۔ قون کو آن کنے کان سے لگانا ۔‬

‫” ہ یلو “‬

‫ت ھاری سی ٹی ید کی حمار میں ت ھری آواز سے کہا اور تمشکل ہاتھ کا سہارا لے کر ات ھا ۔ جسم‬
‫درد کر رہا ت ھا ۔‬

‫” عچ بب نار ہے نو تھٸ “‬

‫‪110‬‬
‫دوسری طرف سے فہد کی ناراض سی آواز ات ھری ۔‬

‫” ک نوں ک یا ہوا رو ک نوں رہا ہے“‬

‫میسم نے اتھ کر نانگوں کو سمی یا ۔‬

‫” کل سے آنا ہوا ہے شام کو میرا بکاح ہے ات ھی نک ملنے پہیں آنا مچھ سے “‬

‫فہد نے چقگی ت ھرے لہجے میں شکوہ ک یا ۔‬

‫” ک نوں نو نے رچضت ہو کر آٶٹ آف کییری جانا ہے “‬

‫میسم نے گردن کو داٸیں ناٸیں ح ھیکے دنے جس سے رگوں کے جیچنے کی آواز ات ھری ۔‬

‫” وقت دنکھ ی ٹعیرت ابسان نازار جانا تیرے شاتھ کچھ ت ھی پہیں ل یا سوجا ت ھا تم ھارے شاتھ‬
‫جاٶں گا“‬

‫فہد نے اس کے طیز پر غصے سے کہا ۔ میسم نے انک ہاتھ سے انگڑاٸ لی نے ہوۓ شا منے‬
‫لگے کالک پر وقت دنک ھا گ یارہ ٹیس بج رہے تھے ۔‬

‫” اوۓ نا کر نار بچ ھے ی یا یہ ٹی بٹ آلیر کروا کر ح ھوتی کرواتی ہوتی بچ ھے ی نوقوف “‬

‫میسم نے مزاق اڑانے کے انداز میں کہا اور فہفہ لگانا ۔‬

‫‪111‬‬
‫” نکواس یہ کر وہ میں لے چکا ہوں اس کے شاتھ ناٸ اور سوز لینے ہیں “‬

‫فہد نے غصے سے کہا ۔ میسم اب فہفہ لگا رہا ت ھا ۔‬

‫” اح ھا آ نا ہوں ناسنہ کر لوں “‬

‫فہد کو نا سنے کا کہہ کر قون ی ید ک یا اور واش روم کا رخ ک یا ۔ قربش ہو کر ناہر آنا نو تی وی‬
‫جل رہا ت ھا اور اد ینہ عزرا اور ار ینہ سے ناٹیں کرتی ہوٸ ہیس رہی ت ھی جیسے ہی میسم پر بظر‬
‫پڑی ہیسی انک دم سے عاٸب ہوٸ ۔‬

‫شاک یگ ی یک رنگ کے خوڑے میں ہلکا شا م یک اپ کنے وہ خوبصورتی کی ای تہا کو ح ھو رہی‬


‫ت ھی ۔ میسم گہری بظروں سے دنک ھیا اب نلکل شا منے آ گ یا ت ھا ۔‬

‫” اد ینہ ناسنہ ی یا دو “‬

‫میت ھے سے لہجے میں اد ینہ کے سر پر ک ھڑے ہو کر کہا۔ اد ینہ نے س یاٹ چہرہ ی یانا ج یکہ عزرا‬
‫نے اد ینہ کے نازو کو ہال کر ات ھنے کا کہا ۔ اد ینہ ہ نوز اسی انداز میں ک ھڑی ہوٸ ۔ میسم اب‬
‫عزرا کے پراپر ٹیتھ چکا ت ھا ۔‬

‫” پرات ھا ک ھانا ہے نا نوسٹ “‬

‫‪112‬‬
‫اد ینہ نے سرد سے لہجے میں ا بسے نوح ھا جیسے کہہ رہی ہو زہر ک ھانا ہے نا گولی میسم نے‬
‫مسکرا کر دنک ھا ۔‬

‫” پرات ھا “‬

‫مچ بت سے کہا ج یکہ دوسری طرف اد ینہ کے چہرے پر ناگواری در آٸ ت ھی ۔‬

‫” مماتی ت ھر پرات ھا آپ ی یا دیں مچھ سے سہی پہیں نیے گا “‬

‫اد ینہ نے الیچاٸ انداز میں رابعہ کی طرف دنک ھا۔ رابعہ نے مسکرانے ہوۓ ای یات میں سر‬
‫ہالنا اور ات ھی ہی ت ھی خب میسم نے پہلو ند لنے ہوۓ کہا ۔‬

‫” رکیں رکیں امی میں نوسٹ ک ھا لوں “‬

‫اد ینہ نے گ ھور کر دنک ھا ۔ اور کچن کی طرف پڑھ گٸ ۔ کچن میں ات ھی وہ آمل بٹ ہی‬
‫ت ھی بٹ رہی ت ھی خب میسم کچن میں داجل ہوا ۔ اد ینہ نے الپرواہی سے آگے ہو کر خو لہے‬
‫کے ییجے آگ جالٸ ۔ ج یکہ وہ اب پربسان سی صورت ی یاۓ اب نلکل شا منے س یلف سے‬
‫کمر بکاۓ ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫‪113‬‬
‫اد ینہ کے ما تھے پر نل تمودار ہوۓ ۔میسم کی بظروں سے الچ ھن ہوٸ رہی ت ھی ۔ قراٸ ٹین‬
‫میں آٸل ڈال کر وہ ت ھر سے انڈا ت ھی بٹ رہی ت ھی ۔ نالوں کی لٹ اب چہرے پر آ رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫میسم نے ہاتھ پڑھا کر لٹ کو اد ینہ کے کان کے ییچ ھے آڑنا ۔‬

‫اد ینہ نے انک ح ھیکے سے ا نیے چہرے کے قریب آۓ ہوۓ میسم کے ہاتھ کو ییچ ھے ک یا اور‬
‫آنکھوں کو شکوڑے س یاٹ چہرے کے شاتھ دنک ھا ۔ میسم نے دی یا چہان کی معصوم بت‬
‫چہرے پر طاری کی ۔ خو اس وقت اد ینہ کے دل پر ذرہ پراپر ت ھی اپر یہ کر شکی ۔‬

‫” قیس پر آ رہے تھے نال “‬

‫آہسنہ سی آواز میں کہا ۔ اد ینہ نے نے رجی سے چہرہ موڑا اور ناٶل میں ت ھنینے گنے امل بٹ‬
‫کو قراٸ ٹین میں انڈنال ۔ ملک بت ہوں یہ نواب کی خب جاہ دھ ٹکار دنا خب جاہا جاہ نیں ل یانے‬
‫آ گنے ۔ اد ینہ نے دای نوں کو نے دردی سے انک دوسرے کے شاتھ ی نوست ک یا ۔‬

‫” میرے ہاتھ ہیں نونے ہوۓ پہیں ہیں خود کر شکتی ہوں میں “‬

‫اد ینہ نے ک ھردرے سے نلخ لہجے میں کہا ۔ پر میسم پر بظر ڈال یا گوارا پہیں ک یا ۔میسم نے‬
‫دھیرے سے ای یات میں سر ہالنا ۔ میسم مراد علطی ایتی ح ھوتی پہیں ہے پہت روالنا ہے‬

‫‪114‬‬
‫ایتی مچ بت کو ابچانے میں دل نے دماغ کو س یاٸ ۔جس پر دماغ خود کو چطا کار مان کر‬
‫سر ح ھکا گ یا اب وہ کتھی اس کے ہات ھوں کی طرف اور کتھی اس کے چہرے کی طرف‬
‫دنکھ رہا ت ھا۔ ام یلٹ ی یا کر نل بٹ میں رک ھنے کے بعداس نے نوسیر کی نل کی آواز پر نوسٹ‬
‫ناہر بکالے۔ اور نل بٹ میں ر کھے ۔ ہلکے سے ت ھورے رنگ کے نوسٹ کو پری بب سے نل بٹ‬
‫میں رکھ کر اب وہ امل بٹ نل بٹ میں بکال رہی ت ھی ۔ سف ید نازک سے ہاتھ خن کی ابگل نوں‬
‫کی نوریں گالتی ت ھیں ہلکے سے پڑھے سقاف ناخن خوبصورت پراش لنے ہوۓ تھے ۔ نے‬
‫شاخنہ دل نے ان نازک اندام گداز ہات ھوں کو ح ھونے کی خواہش کر ڈالی ۔‬

‫” ا نیے لنے پہیں گرم کنے نوسٹ “‬

‫میسم نے انک بظر نوسنوں کی بعداد پر ڈال کر گہری بظروں سے اد ینہ کی طرف دنک ھا اس‬
‫نے صرف جار نوسٹ گرم کنے تھے ۔‬

‫” میں کر جکی ہوں ناسنہ “‬

‫لہحہ نے ای تہا سچتی اور نے مروتی لنے ہوۓ ت ھا ۔ اور اس دوران اس نے انک دفعہ ت ھی‬
‫میسم کی طرف پہیں دنک ھا ۔ اد ینہ کی ایتی نے رجی پرداست سے ناہر ت ھی اب اجساس ہو‬
‫رہا ت ھا کہ اس کی نے رجی اد ینہ کے نازک سے دل پر کی یا اپر کرتی ہو گی ۔ دل آج اس‬
‫کی ہر بکل ٹف محسوس کر رہا ت ھا نے اجی یار شا ہو کر آگے پڑھا اور اس کا ہاتھ ت ھاما جس پر‬

‫‪115‬‬
‫گ ھتی نلکوں کی ح ھالر ات ھاۓ اب وہ پر شکوہ بگاہوں سے میسم کو ک ھا جانے کا انداز لنے گ ھور‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” میرے ی یا کر ل یا آج ناسنہ “‬
‫ً‬
‫میسم نے نلکل س یدھا ہو کر اد ینہ کے سر کے شاتھ ای یا سر خوڑا ۔ اد ینہ نے قورا کمر‬
‫شلف کے شاتھ بکا کر خود کو گرنے سے روکا چہرے کے رخ کو ناگواری سے موڑا ۔‬

‫”میسم ہاتھ ح ھوڑیں میرا “‬


‫ت‬ ‫ن‬
‫لہجے میں ٹینے دنوں کی اذ ینوں کی خی ضاف واضح ھی ۔پر ہاتھ کی گرقت اور قریت دونوں‬
‫ل‬
‫اس کے بس سے ناہر ت ھیں ۔ آج خب میسم کے دل میں موخود سب شک و س تہات جتم‬
‫ہوۓ تھے نو جزنات پر ناندھے ی یدھ ت ھی جتم ہو رہے تھے۔‬

‫” سوری اد ینہ “‬

‫کان کی لو کو جالتی سرگوسی ت ھی جس پر دل میں درد کی انک ٹیس ات ھی سوری کی یا آشان‬


‫ت ھا یہ کہہ د ییا اس سخص کے لنے ۔ اد ینہ کے آنکھوں میں جلن ہوٸ ۔‬

‫” ہاتھ ح ھوڑ دیں میرا نلیز “‬

‫‪116‬‬
‫اد ینہ نےانک ہاتھ سے دھکا دنا اور کالٸ کو نوری قوت سے میسم کے ہاتھ سے ح ھڑوانے‬
‫کے لنے مڑوڑا ۔ پر وہ نو معصوم روہابسی چطا کار سی صورت ی یاۓ اسے دنکھ رہا ت ھا ۔ ت ھاری‬
‫شا وخود اس کے ہاتھ کے نازک د ھکے سے ت ھوڑا شا دور ہوا۔‬

‫” پہلے معاف کرو “‬

‫د ھکے کا اپر کچھ نل کے لنے ہوا ت ھا قریت ت ھر سے قاضلے جتم کنے ہوۓ ت ھی۔ آج میسم‬
‫کی قریت دل میں ت ھرے غصے کی دنوار کو نار پہیں کر نا رہی ت ھی ۔ پزل یل اور ذلت کے‬
‫اجساس نے ٹین ہف نوں میں مل کر مچ بت کے سم یدر کے آگے سیشہ نالٸ دنوار ی یا ڈالی ت ھی‬
‫خو اس قریت سے دل کے ناروں کو بچنے پہیں دے رہی ت ھی ۔ مارنل کے ک یارے لنے‬
‫ہوٸ کچن س یلف کمر میں جت ھنے لگی ت ھی ۔ اد ینہ نے تمشکل بظر گھماٸ نو قراٸ ٹین میں پڑا‬
‫حمچ بظر آنا ۔‬

‫” ٕبچ ھے ہ نیں اور ہاتھ ح ھوڑیں وریہ یہ گرم حمچ لگا دوں گی “‬

‫اد ینہ نے ناس پڑے حمچ کو دوسرے ہاتھ سے ات ھانا اور دایت ٹیسنے ہوۓ میسم کے ہاتھ‬
‫کی طرف اشارہ ک یا خو کالٸ کو ات ھی نک ت ھامے ہوۓ ت ھا۔‬

‫” ای یا ی یار کرتی ہو نو ک یا ای یا طلم کرو ناٶ گی ؟“‬

‫‪117‬‬
‫اد ینہ کی غصے سے ت ھری آنکھوں میں ح ھا نکنے ہوۓ مسکراہٹ دناٸ پر یہ مسکراہٹ ات ھی‬
‫غصے کے ع یار کو جتم کرنے کے لنے ناکافی ت ھی میسم کی بظروں میں الیچا ت ھی وہی ت ھولوں‬
‫ن‬
‫میں ت ھری ح ھت پر ک ھڑے میسم جیسی آ ک ھیں ت ھیں پر آج دل پزل یل کے دھویں سے ت ھرا‬
‫ت ھا صرف ۔‬

‫” یہ طلم ات ھی کم ہے “‬

‫آہسنہ سی آواز میں کہا اور گرم حمچ میسم کے ہاتھ پر دھر دنا جس پر ق ًورا ھاتھ کی گرقت ج مت‬

‫ہوٸ ۔ میسم کے ما تھے پر جلن کی وجہ سے شکن تمودار ہوۓ ۔ ت ھاری وخود کا وزن جتم‬
‫ہونے ہی س یلف کی جت ھن کم ہوٸ‬

‫” اففففف“‬

‫وہ ناگواری سے میسم کے سینے پر ہاتھ رک ھتی اسے دور کرتی کچن سے ناہر جا جکی ت ھی اور وہ‬
‫ہاتھ کی جلن کی پرواہ کنے ی یا بس محسم ی یا ک ھڑا ت ھا ۔ کیسے ازالہ کروں شاری ذل نوں کو نازک‬
‫وخود کا لمس میت ھے سے ارتھ کی طرح دل میں رفص کرنے لگا ۔‬

‫**********‬

‫” ک یا ہے نار میرا بکاح ہے رات کو “‬

‫‪118‬‬
‫فہد نے پرا شا منہ ی یا کر میسم کی طرف دنک ھا خو ہوی نوں پر ابگلی دھرے کب سے ییجے رک ھی‬
‫دو انگوت ھ نوں پر بظر حماۓ ٹیت ھا ت ھا دونوں ڈاٸم یڈ رنگ ت ھیں انک میں صرف انک ہیرا لگا‬
‫ت ھا خو ت ھوڑا اوپر کو ات ھرا ہوا ت ھا اور دوسرے میں تھول کی سکل میں نابچ ہیرے جڑے‬
‫تھے ۔‬

‫اب محیرم سے ق ٹصلہ کرنا مشکل ہو رہا ت ھا کہ ان کی زوجہ محیرمہ کے نازک اندام گداز مچملی‬
‫ہات ھوں میں کوبسی انگوت ھی زنادہ جخے گی ۔ فہد اس کے شاتھ نے زار سی صورت ی یاۓ ٹیت ھا‬
‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ً‬
‫ن‬
‫ت ھا یہ عال یا خو ھی خولیر شاپ ھی چہاں وہ لوگ ھے ھے۔ م ا ک جبے اس کی طرف آنا‬
‫ت ھا اور اب یب سے وہ فہد کو شاتھ لنے پہلے اد ینہ کی منہ دک ھاٸ کے لنے ڈاٸم یڈ رنگ‬
‫ڈھونڈ رہا ت ھا خو ج یاب کے ناک کے ییجے پہیں آ رہی ت ھی ۔‬

‫“ اور میری ت ھی س نیسل رات ہے خپ کر جا “‬

‫میسم نے فہد کی طرف ی یا د نک ھے ڈ ٹی نے کے انداز میں کہا ۔جس پر فہد نے نےزار صورت ی یا‬
‫کر اس کی طرف گ ھور کر دنک ھا ۔‬
‫ُ‬
‫” نار کیسی رنگ جا ہنے بچ ھے اس کے لنے “‬

‫کچھ دپر اور ای ٹطار کرنے کے بعد ت ھی خب میسم کو اسی جالت میں ٹیت ھے دنک ھا نو ت ھک کر‬
‫ت ھر سے گ ھڑی کی طرف دنک ھا خو اب جار بچا رہی ت ھی۔ میسم نے کہتی کے نل ہاتھ کو قولڈ‬

‫‪119‬‬
‫کرکے ا نیے سر کے ییجےرک ھا اور عیر مرٸ بفطے کو گ ھورنے ہوۓ کھوۓ سے انداز میں کہا‬
‫۔‬
‫ُ‬
‫” نازک سی اس کے ہات ھوں جیسی “‬

‫صیح میں محسوس ک یا ہوا اس کے ہات ھوں کا لمس ناد آ نا خو روٸ کے گالے جیسا محسوس ہوا‬
‫ت ھا ۔ فہد نے رونے جیسی سکل ی یاٸ ۔‬

‫” وہاں سے خو لی ت ھی پہت خوبصورت ت ھی نار “‬

‫میسم نے افسوس سے نالوں میں ہاتھ ت ھیرا ۔ اس رنگ کو وہ اسی رات وابس ییچ آنا ت ھا اور‬
‫فہد ناک جڑھاۓ ٹیت ھا ت ھا ۔‬

‫” نو غقل کے ناخن لی یا یہ “‬

‫فہد نے ناگواری اور نے زاری سے کہا ۔ میرے سنیسل دن پر ت ھی ی ٹعیرت کو ایتی تی ل نی یڈ‬
‫سہاگ رات کی پڑی ہے فہد نے چقگی سے منہ ت ھالنا ۔‬

‫” ک یا کرنا نو خود ی یا خو بظر آ رہا ت ھا وہی سمچ ھیا ت ھا یہ سچ“‬

‫میسم نے ت ھیڈی آہ ت ھری اور انک بظر ہاتھ کے اوپر سرخ بسان پر گٸ ۔ کم ہے یہ طلم‬
‫ت ھی اد ینہ کی آواز گوبخی نو ل نوں پر مسکراہٹ نک ھر گٸ ۔‬

‫‪120‬‬
‫” ت ھاٸ ضاخب نات کر کے کلیر کرنے کا ت ھی انک آبسن ہونا ہے خو ت ھول گنے تھے‬
‫شاٸد آپ “‬

‫فہد نے دایت ٹیسے اور یہ نات ت ھول گ یا کہ وہ خود ت ھی اس آبسن کا مسورہ اسے دپر سے‬
‫ہی دے رہا ہے ۔‬

‫” ہاں یہ صرور علط ک یا اگر پہلی دفعہ میں ہی نوحھ لی یا نو ابسا کچھ ہونا ہی پہیں “‬

‫میسم نے کان ک ھچانا اور بچارگی سے کہا ۔ فہد نے منہ جڑانا ۔‬

‫” اح ھا اب جلدی بس ید کر لے ان میں سے “‬

‫فہد نے رونے جیسی سکل ی یاٸ نے جیتی سے گ ھڑی کی طرف دنک ھا۔ اور ت ھر کچھ دور پڑی‬
‫انک ڈاٸم یڈ رنگ ات ھا کر میسم کے شا منے کی جس پر انک دل کے بسان میں ہیرا جڑا ت ھا ۔‬

‫” یہ کیسی ہے “‬

‫انداز چہکنے واال ت ھا ایتی طرف سے اس نے انک ابسی رنگ ات ھاٸ ت ھی خو شاٸد میسم کی‬
‫بظروں سے اوح ھل رہی ت ھی ۔‬

‫” اوں ہوں “‬

‫میسم نے پرا شا منہ ی یا کر رنگ کو انک طرف ک یا ۔‬

‫‪121‬‬
‫” ڈھکن ایتی خواٸس ج یک کر سہی عزرا ت ھتھو بچ ھے ٹی یڈو کہتی ہیں “‬

‫میسم نے ناک جڑھا کر انگوت ھی انک طرف کی ۔ فہد پرا شا منہ ی یا کر رہ گ یا ۔ میسم ت ھر سے‬
‫ق ٹصلہ کرنے میں ج یا ت ھا ۔‬
‫ن‬
‫” او ت ھاٸ میرے ابگلی یڈ والی پہیں ملتی پہاں پر ک یا انک گ ھینے سے آ ک ھیں ت ھاڑے ٹیت ھا‬
‫ہے “‬

‫فہد نے ما تھے پر شکن ڈالے اس کا صیر کا یتمایہ اب لیرپز ہوا جا رہا ت ھا ۔‬

‫” اگر رات کو بکاح پر وقت پر یہ پہیچا نو تیرے گ ھر والوں نے سمچ ھیا ہے یہ ت ھی بکال دوست‬
‫جیسا ہی ت ھاگ گ یا بکاح ح ھوڑ کر “‬

‫فہد نے چقگی ت ھرے لہجے میں کہا اور سر کا ہوا میں مارا ۔ میسم نے گھور کر اس کی طرف‬
‫دنک ھا ۔‬

‫” میرے بکاح والے دن کی ایتی ی ٹعیری یاں ناد ہیں گن گن کر خن خن کر ندلے لوں گا‬
‫“‬
‫ن‬
‫میسم نے منہ پر ہاتھ ت ھر کر آپرٶ جڑھاۓ ۔ اور فہد کی آ ک ھیں اور ت ھیل گٸیں ۔‬

‫” یہ کر دیں “‬

‫‪122‬‬
‫میسم نے نابچ نازک سے ہیروں والی انگوت ھی ات ھا کر خولیر کی طرف پڑھاٸ۔ فہد نے ہاتھ دعا‬
‫کے انداز میں اوپر ات ھاۓ ۔‬

‫” شکر ہے “‬

‫اور ہات ھوں کو منہ پر ت ھیرا ۔ میسم نے فہفہ لگانا اور انک ج بت اس کی گردن پر دھری ۔‬

‫*******‬

‫میسم نے سرٹ کا آجری ٹین لگا کر ناٸ کو میز پر سے ات ھانا اجانک ہاتھ پرسوچ انداز میں‬
‫رکے ۔ وہ خب گ ھر وابس آنا ت ھا نو اد ینہ شاٸد ار ینہ کے شاتھ نارلر گٸ ہوٸ ت ھی‬
‫ات ھی اس کے فہفے کی آواز پر اس کے آنے کی خیر ملی وہ ناہر الوبج میں کسی کی نات پر‬
‫ہیس رہی ت ھی ۔ دل نے شاخنہ اسے دنک ھنے کو مچلنے لگا ۔ دل کی اس جاٸز خواہش پر اس‬
‫نے مسکرانے ہوۓ ناٸ کو ٹی بٹ کی ج بب میں رک ھا اور ناہر بکال نو لڑ ک ھڑا شا گ یا وہ دل‬
‫سچن شا منے گہرے جامتی رنگ کے ا نلس کے کل نوں والے قراک کو ز یب ین کنے‬
‫کانوں میں پڑے سے ح ھمکے پہنے ق یل کر د نیے کی جد نک جسین لگ رہی ت ھی ۔ نالوں کو‬
‫خوڑے کی سکل دے رک ھی ت ھی شل ٹفے سے ک یا ہوا م یک اپ چہرے کو نے جد جسین ی یا رہا‬
‫ت ھا ۔‬

‫‪123‬‬
‫میسم پر بظر پڑنے ہی فہفہ کہیں عاٸب ہوا اور چہرہ ت ھر سے س یاٹ ہوا ۔ پر شکوہ بگاہ ڈال‬
‫کر گردن کو حم دنا ۔ میسم نے ارد گرد بظر دوڑاٸ اور عزرا کو شا منے دنک ھنے ہی مسکراہٹ‬
‫دناٸ ۔‬

‫” اد ینہ میری گرے ناٸ پہیں مل رہی دنکھ کے د ییا ذرا “‬

‫ت ھوڑی سی اوبخی آواز میں کہا اور اد ینہ کے چقا سے چہرے کی طرف دنک ھا۔ جس پر اب‬
‫غصے کے آ نار بظر آ رہے تھے ۔‬

‫” مچ ھے ک یا ینہ کہاں ہو گی “‬

‫اد ینہ نے دایت ٹیسے میسم کی آنکھوں میں ت ھری سرارت ضاف بظر آ رہی ت ھی ۔ سروع ہیں‬
‫ج یاب اب مچی نیں ل یانے کے مسن پر ک یا سمچ ھیا ہے خود کو خب جاہے گا میں اسیر ہو‬
‫جاٶں گی اس کی ۔ اد ینہ نے دل کو سرزبش ک یا خو اسے ی یلی سرٹ اور ڈربس ٹی بٹ میں‬
‫دنکھ کر ڈھیر ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” ک یا مطلب ک یا ینہ جا کر دنکھ دو اس کو “‬

‫عزرا نے ڈ ٹی نے کے انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا اد ینہ نے نے جارہ شا منہ ی یا کر عزرا کی‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫طرف دنک ھا جس پر عزرا نے آ یں بکا یں ۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬

‫‪124‬‬
‫” جی “‬

‫مصنوغی اخیرام چہرے پر سچا کر وہ کمرے کی طرف جل دی کمرے میں جا کر وہ الماری‬


‫کی طرف پڑھی ہی ت ھی خب ییچ ھے سے دروازہ ی ید ہونے کی آواز پر مڑی ج یاب ج بب سے‬
‫ناٸ بکال کر انک طرف رکھ رہے تھے ل نوں پر سیرپر مسکراہٹ ت ھی ۔‬

‫اد ینہ نے ناک ت ھال کر ٹیساتی پر نل ڈالے اور کمرے کے دروازے کی طرف قدم پڑھاۓ‬
‫خب میسم کے نازو نے نک لحت آگے آنے ہوۓ راسنہ روکا اور ہاتھ ت ھر صیح کی طرح‬
‫مصنوط ہاتھ کی گرقت میں ت ھا۔‬

‫” جانے دیں “‬

‫اد ینہ نے نوری قوت سے نازو کو ح ھ ٹکا دنا ۔ دایت ٹیسے اور بظریں دوسری طرف ت ھیریں ۔‬
‫کلون کی مہک نورے کمرے میں ت ھیلی ہوٸ ت ھی ۔ اور اب اس کے وخود میں اپر رہی ت ھی‬
‫۔‬

‫” اح ھا سنو سنو نو “‬

‫‪125‬‬
‫نازو کو بس انک ح ھ ٹکا ہی نو لگا ت ھا اور شارا قاضلہ جتم ت ھا مصنوط نازو کمر کے گرد جاٸل‬
‫تھے دل کے دھڑ کنے کی رق یار دونوں طرف ہی پڑھ جکی ت ھی ۔ شادی کی بعد یہ پہلی نے‬
‫ناک قریت ت ھی ۔‬

‫” پہیں سی یا مچ ھے کچھ “‬

‫اد ینہ نے کسمسا کر آزادی جاہی ۔ نلکیں چہرے پر لرز رہی ت ھیں پر لہجے میں سچتی ت ھی ۔‬
‫میسم نے مسکراہٹ دناٸ اور چہرے کو بغور دنک ھا ہر بفش دل میں اپر رہا ت ھا ۔‬

‫” اح ھا نلیز انک م بٹ“‬

‫سرگوسی میں الیچا ت ھی لمس میں ی یار ۔ اد ینہ نے ناگواری سے چہرے کا رخ موڑا ۔ گرقت‬
‫سے آزاد ہونے کی کوشش مسلسل جاری ت ھی جسے مسلسل ناکام ی یانا جا رہا ت ھا ۔‬

‫” نات سنو اد ینہ نلیز “‬

‫مچ بت ت ھرے لہجے میں الیچا کی اد ینہ نے کوشش روکی اور آنکھوں میں ح ھابکا ۔ اس کا میسم‬
‫لوٹ چکا ت ھا وہی نے ی یاہ مچ بت لنے ۔ پر دل میں کینے ہی شکوے تھے دکھ ت ھا ذلت ت ھی‬
‫اس کی سوچ پر افسوس ت ھا ۔‬

‫” نا سی یا آپ سے ہی س یک ھا ہے میں نے “‬

‫‪126‬‬
‫لہحہ سحت ت ھا نو چہرہ س یاٹ ۔ میسم کی مسکراہٹ ت ھیکی پڑی سہی ہی نو کہہ رہی ت ھی جی تی‬
‫بکل ٹف دی ت ھی اسے اس کا یہ رویہ بچا ت ھا ۔ ت ھیڈی آہ ت ھری ۔ بظر اس کے کان میں‬
‫ل یکنے ح ھمکے پر رکی ۔‬
‫ہم‬
‫” ممم جای یا ہوں جای یا ہوں “‬

‫ح ھمکے کو دھیرے سے انک نازو ات ھا کر ابگلی کی نور سے ہالنا اففف رپڑھ کی ہڈی میں‬
‫کریٹ دوڑا اد ینہ نے نے پری بب دھڑک نوں کو سیت ھالہ دل کو ل یاڑا اور بخوت سے ناک‬
‫جڑھاٸ اور آزادی کے لنے ت ھر سے قوت لگاتی سروع کی ۔‬

‫” ت ھر ح ھوڑیں مچ ھے “‬

‫اد ینہ نے زور سے میسم کے ہاتھ کو نکڑ کر الگ کرنا جاہا ہاتھ شاٸد وہی ت ھا نے شاخنہ‬
‫میسم کے منہ سے آہ بکلی ۔ اد ینہ نے پڑپ کر ہاتھ ات ھانا جلے کے بسان اب ت ھوڑا کاال ہو‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫”اس پر لگاٸیں کچھ “‬

‫چقگی اور نے رجی سے کہا دل میں اس کے زحم کو دنکھ کر بکل ٹف ہوٸ اور خود پر غصہ آنا‬
‫ک یا صرورت ت ھی ای یا درد د نیے کی ۔‬

‫‪127‬‬
‫” پہیں ا بسے ہی ر ہنے دو سزا ہے یہ سزا پرمرہم کیسا “‬

‫میسم نے ت ھر سے قاضال جتم ک یا ۔ اد ینہ خو ملجے ت ھر کے لنے پرم پڑی ت ھی سزا کے لفظ پر‬
‫ت ھر سے ما تھے پر شکن ات ھرے ۔‬

‫” اوکے قاٸن “‬
‫ً‬
‫زور سے ہاتھ پر ت ھر سے ہاتھ رکھ کر دنانا اب کی نار نو میسم پڑپ گ یا قورا گرقت ڈ لی ہوٸ‬
‫ی‬ ‫ھ‬

‫اد ینہ نازو کے داٸرے سے بکلتی ت ھاگ کر دروازے کی طرف ل یکی۔ اسے ا بسے ہی پڑ ییا‬
‫ح ھوڑ کر وہ ناہر بکل گٸ ۔‬

‫ہاتھ پر انک بظر پڑی نو اد ینہ کا ناخن شاٸد جلے کی جگہ پر ہی ی نوست ہوا ت ھا جس کی وجہ‬
‫سے پرم سی ہوٸ جلد انک جگہ سے ہٹ کر اب ییجے سے خون واضح ہو رہا ت ھا اب نو جلے‬
‫کی بکل ٹف اور پڑھ گٸ ت ھی ۔‬

‫ڈربس یگ میز سے ناٸ ات ھا کر لگاٸ اور ناہر آ گ یا ۔الوبج میں صوفے لگا کر شا منے میز رک ھی‬
‫گٸ ت ھی فہد آ چکا ت ھا اور اب نک ھرا نک ھرا شا شا منے صوفے پر ٹیت ھا م یالسی بظروں سے میسم‬
‫کو ہی ک ھوج رہا ت ھا ۔ میسم جا کر اس کے بعل میں ٹیت ھا ۔ ناٸ کو درست ک یا اور انک بظر فہد‬
‫پر ڈالی ۔ فہد نے ت ھ نویں اچکاٸیں ۔ میسم نے سوالنہ انداز سے ا بسے دنک ھا ۔ جیسے نوح ھا ہو‬
‫ک یا بکل ٹف ہے‬

‫‪128‬‬
‫” کیسا لگ رہا ہوں ؟ “‬
‫س‬
‫فہد نے اس کے نا مچ ھنے پر ت ھوڑا شا قریب ہو کر نوح ھا ۔ میسم نے انک بظر اسے سر سے‬
‫ناٶں نک دنک ھا اور گہری شابس لی ۔‬

‫” انک دم نکواس“‬
‫ن‬
‫سیچیدہ سے لہجے میں کہا جس پر فہد کی آ یں ا نے م سے ھوتی ہوٸیں وہ لو ندل کر‬
‫ہ‬‫پ‬ ‫ح‬ ‫خچ‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫رہ گ یا۔‬

‫” کمینے بس کر دے اب ندلے لینے “‬

‫فہد نے کان کے قریب سرگوسی جس پر میسم نے ت ھ نویں جڑھا کر سٹطاتی انداز میں ا بسے‬
‫دنک ھا جیسے کہہ رہا ہو دنک ھیا جا بخو ۔ فہد کے موناٸل پر ی ٹعام کی رنگ بخی وہ اب موناٸل‬
‫دنکھ رہا ت ھا ۔‬
‫ً‬
‫” تم ھاری رچصتی ک نوں قورا کر دی ت ھی تم ھارے دادا انو نے “‬

‫فہد نے کان میں ت ھر سے سرگوسی کی شاٸد ار ینہ نے قون پر ایتی بصوپر ت ھیج دی ت ھی‬
‫جس کی وجہ سے ج یاب رچصتی کے لنے نے ناب ہو جلے تھے ۔‬

‫” نےاعی یاری ہو گٸ ت ھی بکاح ح ھوڑ کر ت ھاگ گ یا ت ھا پہلی دفعہ نو ت ھی ت ھاگ جا آج “‬

‫‪129‬‬
‫میسم نے اسی کے انداز میں قریب ہو کر سرگوسی کی فہد انک دم سے س نی یا کر س یدھا ہوا۔‬

‫” اوہ “‬

‫سر کو زور زور سے بفی میں ہالنا جس پر میسم نے مصنوغی مسکراہٹ سچا کر اس کی طرف‬
‫دنک ھا اور ت ھر ارد گرد بظر دوڑا کر اد ینہ کو نالش ک یا کہاں ہیں اب اجیتی سی بظر نورے الوبج‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫میں ڈالی اور اجانک انک جگہ می چہاں وہ عزرا سے نات کر رہی ھی ا ک ہاتھ یں‬
‫م‬ ‫ن‬
‫موناٸل نکڑا ت ھا میسم نے ت ھیڈی آہ ت ھری اور ت ھر فہد کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” شکون کر لے شادی کے بعد می نیں ہی ہیں “‬

‫میسم نے اس کے قریب ہو کر کہا اور موناٸل بکال کر اد ینہ کو مسیج ناٸپ ک یا ۔‬

‫” ی یگم ا بسے پہیں مای یا ت ھر “‬

‫مسیج سی یڈ کرنے ہی اد ینہ کی طرف دنک ھا اد ینہ نے قون کی شکرین پر دنک ھا اور ت ھر نے‬
‫س‬
‫شاخنہ میسم پر بظر پڑی کوٸ خواب د ییا م یاسب نا مچ ھنے ہوۓ موناٸل والے ہاتھ کو ت ھر‬
‫سے ییجے ک یا ۔ میسم نے گہری بظر ڈالی دلکش سرانا نوری طرح نے اعی یاٸ پرت رہا ت ھا خو‬
‫اب جزنات کو گراں گزر رہا ت ھا اگال ی ٹعام لک ھا۔‬

‫” ناراض ہی رہ یا ہے میری سف ید خوہ یا نے “‬

‫‪130‬‬
‫میسج ت ھیج کر ت ھر سے اد ینہ کی طرف دنک ھا وہاں ہ نوز وہی انداز ت ھا س یاٹ نے صرر چہرہ کوٸ‬
‫خواب پہیں میسم نے ت ھر سے ی ٹعام لک ھا ۔‬

‫” ت ھیک ہے مت نات کرو“‬


‫ت‬
‫شاتھ غصے والی سکل ھیخی ۔ کوٸ خواب پہیں آنا اور یہ ہی اد ینہ کے چہرے پر کوٸ‬
‫ردغمل ت ھا ۔ میسم نے معصوم سی صورت ی یا کر دنک ھا اور ت ھر سے ی ٹعام لک ھا ۔‬

‫” یہ کرو ی یگم میں ہی کرنا رہوں گا نات کوٸ نات پہیں “‬


‫ھ‬ ‫ت‬
‫ی ٹعام کے شاتھ اداس سی سکل ی یا کر خی اور موناٸل ھر سے ج بب یں رکھ ل یا ۔ فہد‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫بکاح پڑھ چکا ت ھا ۔ میسم نے م یارک ناد د نیے ہوۓ گلے لگانا ۔ اد ینہ نے گہری بظر خوڑی‬
‫بست پر ڈالی۔ ای یا آشان ہے ک یا میسم مراد ایتی رانوں کا جساب جک یا کرنا ۔ گہری شابس لی‬
‫۔‬

‫ت ھوڑی ہی دپر میں اد ینہ ہلکے سے مسیرڈ گولڈن رنگ کے خوڑے میں دلہن یتی ار ینہ کو‬
‫لے کر آٸ جسے فہد کے شاتھ صوفے پر ٹیت ھا دنا ۔ سب لوگ اب بصاوپر ی یانے میں‬
‫مصروف تھے ۔ اد ینہ کو مسلسل خود پر بظریں محسوس ہو رہی ت ھیں ۔ ک یا ہے ا بسے دنک ھنے‬
‫رہیں گے نو ۔ اد ینہ نے خود کو عزرا کے ییچ ھے ح ھیانا۔ موناٸل پر ت ھر سے ہیزٹی یڈ کے نام‬
‫کا مسیج جگمگانا۔ ی ٹعام ک ھوال ۔ اور دل ت ھم گ یا‬

‫‪131‬‬
‫میری بگاہ سوق ت ھی کچھ کم پہیں مگر‬

‫ت ھر ت ھی پرا س یاب پرا ہی س یاب ہے‬

‫م‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬


‫اد ینہ نے جلدی سے شکرین آف کی اور دھڑکن کو یچ کر ز یحیروں یں کڑا ۔ یحت دل‬
‫ج‬ ‫م‬
‫دماغ سے دعا کرنے پر نل ت ھی گ یا ت ھا ۔‬

‫**********‬
‫ٹ‬
‫وہ عزرا کی گود میں سر ر کھے لیتی ت ھی ۔ ار ینہ ناس س یگہار میز کے شا منے یتھی زنور ا نار رہی‬
‫ت ھی ۔ اور شاتھ شاتھ عزرا کی اور ار ینہ کی فہد کے گ ھر والوں کو لے کر نوک ح ھونک جاری‬
‫ٹ‬
‫ت ھی۔ رابعہ بس عزرا کو سمچ ھانے میں لگی ت ھیں وہ کمرے میں لگے صوفے پر یتھی ت ھیں‬
‫وہ سب کو دنکھ کر مسکرا رہی ت ھی خب اس کے موناٸل پر ت ھر سے ی ٹعام کی رنگ نون‬
‫بخی قون ات ھانا ہیزٹی یڈ کا نام جگمگا رہا ت ھا ۔ مسیج کھوال ۔‬

‫” ک یا ہے ؟ اد ینہ کل میری امی آج تم ھاری امی ک یا ہے نار یہ سب “‬

‫‪132‬‬
‫اد ینہ نے گہری شابس لی اور موناٸل ی ید ک یا ۔ ات ھی موناٸل ر کھے کچھ دپر ہی ہوٸ ت ھی‬
‫ج یاب اب کمرے میں آ کر رابعہ کے پراپر صوفے پر ٹیتھ جکے تھے اد ینہ نے چہرے پر‬
‫سیچیدگی طاری کی ۔ اگال ی ٹعام آنا ۔ اد ینہ نے چقگی سے موناٸل کی شکرین کو آنک ھوں کے‬
‫شا منے ک یا۔‬

‫” ات ھو ٹی ید آ رہی تمہیں کمرے میں جلنے ہیں “‬

‫ہ‬‫پ‬ ‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ک‬ ‫ن‬


‫اد ینہ نے سر کو عزرا کی گود میں گھسانا اور آ یں ی ید یں ۔ م نے کرسی پر لو ندلہ‬
‫ک‬ ‫ھ‬
‫نافی ٹی نوں خواٹین زور و سور سے آج کی بقریب پر ناٹیں کر رہی ت ھیں۔ میسم نے اگال مسیج‬
‫لک ھا ۔‬

‫” اد ینہ کل صرف سوجا ت ھا آج سچ میں ات ھا کر لے جاٶں گا کمرے میں “‬

‫اد ینہ نے میسج پڑھا دل نے ز ییچروں سم بت ہی ییجے غوطہ لگانا اور ت ھر سے ایتی جگہ پر آنا ۔‬
‫جلدی سے ی ٹعام لک ھا ۔‬

‫” ہاتھ ت ھی لگا کر دک ھاٸیں ذرا مچ ھے کاٹ لوں گی ہاتھ پر “‬

‫ی ٹعام ت ھیج کر ت ھر سے الپرواہی سے بظریں ت ھیریں ۔ میسم کے ل نوں پر جاندار مسکراہٹ‬


‫ات ھری شکر ہے خواب د نیے پر نو آٸ ۔ ت ھر سے مسیج لک ھا ۔‬

‫‪133‬‬
‫” خو دل جاہے میری ی یگم کا صیح جالنے پر افف بکال ت ھا اب نو افف ت ھی یہ کریں گے “‬

‫اد ینہ نے تمشکل نلش ہونے گالوں کو ح ھیانے کے لنے رخ موڑا ۔ ک یا ہے ک یا ہے ک یا‬
‫ہے مچ ھے ؟ وہی اکڑو ہے خو نورے انک شال سے پڑنا رہا دل کو سرزبش ک یا ۔ ی ٹعام کی نل‬
‫نون پر ت ھر سے ی ٹعام ک ھوال ۔‬

‫” ت ھیک ہے سراقت سے کام پہیں جلے گا نو ت ھر نوں ہی سہی “‬

‫ات ھی اد ینہ نے مسیج پڑھا ہی ت ھا خب غقب سے میسم کی آواز ات ھری ۔‬

‫” ی یگم میرا پرانوزر سرٹ بکال دو تھٸ ٹی ید آ رہی ہے “‬


‫ن‬
‫اد ینہ نے زور سے آ ک ھیں ی ید کیں ۔ عزرا اب اس کا چہرہ دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ ات ھو اد ینہ “‬

‫عزرا نے میسم کی نات پر ک یدھا ہالنا ۔ وہ بس سے مس یہ ہوٸ ۔‬

‫” سو گٸ ہے شاٸد ت ھتھو جلیں میں خود ہی “‬

‫میسم نے مصغوم بت سے کہا اور گ ھی نوں پر ہاتھ دھرے ات ھا ۔‬

‫” ارے تھٸ ک نوں خود ہی اسے ت ھی نو ی یدنل کرنے کیڑے اد ینہ ات ھو اب جاٶ ا نیے‬
‫کمرے میں میسم ای ٹطار کر رہا ہے “‬

‫‪134‬‬
‫وہ کمرے سے بکل رہا ت ھا خب غقب سے عزرا کی آواز س یاٸ دی ۔ کمرے میں آ کر ٹی بٹ‬
‫کی جی نوں میں ہاتھ ڈالے کمرے کے کینے جکر لگا ڈالے کیڑے ی یدنل کنے پر وہ پہیں‬
‫آٸ ناہر بکل کر ت ھر سے عزرا کے کمرے میں ح ھابکا وہاں نو اب رابعہ ت ھی پہیں ت ھی ۔ تیز‬
‫تیز قدم ات ھا نا رابعہ کے کمرے میں گ یا وہاں جز بفہ اور رابعہ سو رہے تھے ت ھر احمد م یاں‬
‫کے کمرے میں گ یا چہاں وہ سو رہے تھے ۔ او ر انک طرف خواد اور مراد لی نے تھے ۔کہاں‬
‫ن‬
‫جا شکتی ہے تھٸ ۔ اجانک ج یال آنے ہی آ یں اوپر ا یں اور ھر سیڑھ یاں ال گ یا وہ‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫اوپر ت ھا ۔‬

‫اندازہ درست ت ھا محیرمہ ا ینے کمرے میں ت ھیں ۔ ڈھ یلے سے قم ٹض شلوار میں مل نوس ی یڈ پر‬
‫لیتی ت ھیں ۔میسم دنے ناٶں اب ی یڈ کے ناس ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” اح ھا نو پہاں ہو “‬

‫میسم نے سینے پر ہاتھ ناندھے اگست کے دن تھے گرمی اور جیس ات ھی پرقرار ت ھا ۔ اور اوپر‬
‫زنادہ گ ھین ت ھی۔‬

‫” اد ینہ اک یلی پہاں گرمی ہے جلو ییجے “‬

‫ی یڈ پر اس کے ناس ٹیتھ کر کہا خو اب اتھ کر ٹیتھ جکی ت ھی ۔‬

‫‪135‬‬
‫” پہیں ایتی ت ھی پہیں اب مچ ھے پہیں سونا ہے آپ جاٸیں ییچیں “‬

‫سحت لہجے میں کہا ۔ میسم نے کچھ دپر اس کی طرف دنک ھا خو نکنہ درست کر رہی ت ھی ۔‬

‫” ت ھیک ہے میں ت ھی پہیں سو جا نا ہوں “‬

‫میسم نے تیزی سے کہا اور نکنہ دوسری طرف ت ھی ٹکا ۔ اد ینہ س نی یا گٸی اح ھل کر ی یڈ‬
‫سے ییجے اپری ۔‬

‫” پہیں آپ ییجے جا کر سوٸیں ا نیے کمرے میں “‬

‫اد ینہ نے چہرے کا رخ موڑا ۔ اور سینے پر ہاتھ ناندھے ۔ دل کی آواز کان ت ھاڑنے لگی‬
‫ت ھی۔‬

‫” پہیں سونا ہے مچ ھے “‬

‫میسم نے نکنے پر زور سے سر مارا ۔ مسکراہٹ دناٸ ۔ انک خور سی بگاہ اس پر ڈالی سرارت‬
‫کی رگ پڑھکی‬

‫” و بسے پہاں ت ھیک ہے ناس آٶں گا زپردستی م یاٶں گا تم مارو گی جیخو گی کوٸ سنے گا‬
‫ت ھی پہیں گڈ ہے تھٸ “‬

‫‪136‬‬
‫میسم نے پرشکون لہجے میں کہا اد ینہ نے خونک کر دنک ھا اور تیزی سے داجلی دروازے کی‬
‫طرف قدم پڑھاۓ ۔‬

‫” مم میں ییجے ہی جا رہی ہوں کمرے میں “‬


‫ً‬
‫اد ینہ بقری یا ت ھاگتی ہوٸ ییجے اپرنے والے ز نیے کی طرف پڑھی خب ییچ ھے سے میسم گہری‬
‫ہوتی مسکراہٹ کے شاتھ ات ھا ۔ اب اور کوٸ جارہ پہیں ت ھا کمرے میں آنے ہی ی یڈ پر‬
‫پڑے کمیل کو سر نک نان کر ل بٹ گٸ ۔ دل نوری رق یار سے دھڑک رہا ت ھا ۔ کمرے‬
‫میں اے سی پہلے سے جل رہا ت ھا مین الٸٹ آف ہونے کے بعد اب انک ح ھوتی الٸٹ‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت میس ن‬ ‫گ‬ ‫س‬ ‫گ‬ ‫مل‬
‫کی خی سی رو تی نورے کمرے کو ھیرے ہوۓ ھی ۔ م کی آ یں م کی نا یں‬
‫دماغ کو مقلوج کر رہی ت ھیں اور دل نورے وخود میں دھڑک رہا ت ھا جیسے‬

‫میسم کمرے میں آنا نو وہ الٸٹ ی ید کنے گت ھڑی سی یتی ی یڈ پر لیتی ت ھی ۔ مسکرا نا ہوا ی یڈ‬
‫کے قریب آنا کچھ دپر نوپہی گہری ہوتی مسکراہٹ کے شاتھ کم یل میں خود کو ح ھیاۓ اد ینہ‬
‫کو دنک ھنے کے بعد اح ھل کر ی یڈ پر لی یا پر ادھر کوٸ ردغمل پہیں ت ھا ۔‬
‫ن‬
‫افف اد ینہ نے زور سے آ ک ھیں ی ید کیں ۔ کم یل سے کچھ بظر ت ھی پہیں آ رہا ت ھا ۔ ک یا‬
‫ح ھالنگیں لگا رہے ہیں ی یڈ پر آنکھوں کو کم یل کے اندھیرے میں گ ھمانے ہوۓ سوجا ۔‬

‫‪137‬‬
‫میسم نے مسکراہٹ دنا کر کم یل کے انک کونے کو نکڑ کر آہسنہ سے ای تی طرف ک ھییچا ۔‬
‫کم یل سرک رہا ت ھا اد ینہ نے غصے سے سر ناہر بکاال آنکھوں میں چقگی ت ھی ۔ گ ھور کر دنک ھا‬
‫میسم سرارت سے ت ھری آنکھوں کے شاتھ ل نوں کو انک دوسرے کے شاتھ مالۓ کہتی‬
‫کے انک نل ی یڈ پر لی یا ت ھا ۔ اد ینہ کے سر ناہر بکا لنے ہی دھیرے سے آنکھ کا کونا دنانا ۔‬
‫اور پہی وہ لمحہ ت ھا خب اد ینہ کو ایتی پہلی رات میں کی گٸ تمام سرارٹیں ناد آٸیں اور‬
‫میسم کی نے اعی یاٸناں دل خو دھڑک رہا ت ھا آہسنہ آہسنہ ت ھر سے رق یار میں کمی آٸ ۔ مچ ھے‬
‫کیسے دھ ٹکارنے رہے تھے ا نیے س یگدل ینے تھے اور اب خود یہ شارے وار کر کے مچ ھے‬
‫بقین دال رہے ہیں کہ نواب کہیں پر علط پہیں تھے بس ابچانے میں ہوا سب ۔‬

‫” ک یا ہے “‬

‫اد ینہ نے سحت لہجے میں کہ نے ہوۓ کم یل کو زور سے ایتی طرف ک ھییچا ۔ پر میسم کی مصنوط‬
‫گرقت سے کم یل ک ھییچیا ای یا آشان پہیں ت ھا ۔ وہ اسی طرح گہری بظروں سے اد ینہ کے‬
‫چہرے کو دنک ھنے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫گ ھنے نال ک یدھوں پر نک ھیرے ہوۓ تھے دھال شا سقاف چہرہ کمرے کے ملگجے سے‬
‫اندھیرے میں ت ھی دمک رہا ت ھا اس کا روپ ہوش و جرد سے مقلوج کر رہا ت ھا۔‬

‫” سردی لگ رہی ہے “‬

‫‪138‬‬
‫میسم نے معصوم سی صورت ی یا کر حمار سے ت ھاری ہوتی ہوٸ آواز میں سرگوسی کی گہری‬
‫بظریں اس کے چہرے پر گاڑے وہ کیتی آشاتی سے اس سے معافی اور سب کچھ ت ھول‬
‫جانے کا طلب گار ی یا ٹیت ھا ت ھا ۔‬

‫” جادر ہے آنکی کم یل ح ھوڑیں میرا “‬

‫ناگواری سے کم یل کو زور سے ک ھییچا ۔ میسم نے مسکراہٹ دناٸ ۔ اور کم یل پر گرقت‬


‫مصنوط کی اس کے چہرے کی سچتی اس کی ناگواری سب کچھ گورا ت ھا آج شاری اذ ینوں کا‬
‫ہر بکل ٹف کا ازالہ کرنا ت ھا۔‬

‫” پہیں ہے “ میسم نے سرگوسی کے انداز میں کہا جس پر اد ینہ نے ارد گرد بظریں‬
‫گ ھماٸیں جادر وافعی پہیں ت ھی ۔ میسم کی آنکھوں میں دنک ھیا مچال ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” نو میں ک یا کروں ت ھر؟ “‬


‫ً‬
‫اد ینہ نے ت ھر سے کم یل کا کونا ایتی طرف ک ھییچا ۔ جس پر اب وہ بقری یا کم یل کے اوپر ہی آ‬
‫چکا ت ھا ۔‬

‫‪139‬‬
‫” نو کچھ یہ کرو کس نے کہا تم کچھ کرو“ میسم نے گہری بظروں سے دنک ھا ۔ ہاتھ اس‬
‫کے نال سنوارنے کے عرض سے آگے پڑھانا جسے اد ینہ نے انک ح ھیکے سے دور ک یا ۔ انک‬
‫ن‬
‫نل میں ہی آ ک ھیں دماغ کی ڈگر پر جل کر جلنے لگیں ت ھیں ۔‬

‫” ییچ ھے ہ نیں پہاں سے “‬

‫اد ینہ نے آبسوٶں میں ڈوتی ت ھاری سی آواز میں کہا ۔ ابگلی یڈ کی رات کی شاری نلخ ناٹیں‬
‫میسم کا رویہ سب ناد آنے لگا ت ھا ۔ میسم وہیں ت ھم گ یا ۔ چہرہ انک دم سے پربسان ہوا وہ اب‬
‫رو رہی ت ھی ۔ آج اس کا ہر آبسو دل پر گر رہا ت ھا ۔ اد ینہ کا ا بسے رو د ییا پڑنا گ یا ت ھا خود پر‬
‫غصہ آنے لگا ت ھا کہ ک نوں ای یا علط سوج یا رہا ۔‬

‫” اح ھا اح ھا رونا پہیں نلکل ت ھی میں جا رہا ہوں صوفے پر “‬

‫میسم نے مدھم سی آواز میں کہا اور نکنہ ات ھا کر صوفے کی طرف پڑھ گ یا اد ینہ نے زور سے‬
‫نکنے پر سر مارا اور رخ موڑا ۔ آبسو اب ت ھمنے کا نام پہیں لے رہے تھے ج یاب نے ای یا روالنا‬
‫نو ک یا انک ملجے کی دلخوٸ سے سب دھو دوں میں ۔ یہ کچھ نوح ھا یہ ی یانا بس مچ ھے معاف‬
‫کردو مچ ھے معاف کر دو‬

‫میسم مراد ای یا آشان ہے ک یا ۔ نے دردی سے گال رگڑ ڈالے ۔‬

‫‪140‬‬
‫***********‬

‫شازل نے شگر یٹ کا کش لگا کر دھواں ہوا میں ح ھوڑا ۔ اور ت ھر دھویں کے ٹینے ح ھلوں پر‬
‫بظریں مرکوز کیں ک ٹفے کی مدھم سی روستی میں ہلکی سی موسٹفی بج رہی ت ھی ۔ شا منے ٹیت ھا‬
‫قواد موناٸل پر بظریں حماۓ شگر یٹ تی رہا ت ھا ۔‬

‫ج یکہ شازل طیز ت ھری مسکراہٹ ل نوں پر سچا کر میز پر ہاتھ دھرنا ت ھوڑا شا آگے ہوا ۔‬

‫” تم نے نوقیر کی ناٹیں ستی ت ھیں میسم سے سروع میسم پر جتم “‬

‫شازل نے طیزیہ انداز میں سر کو ہوا میں ناگواری سے مارا ۔ قواد نے موناٸل پر سے بظر ات ھا‬
‫کر شازل کی طرف دنک ھا ۔ تی نوٹی تی ورلڈ کپ سروع ہونے والے ت ھا جس کے لنے آج وہ‬
‫لوگ انک ناک سو میں اکت ھے ہوۓ تھے چہاں نوقیر نے میسم کی نے بچاسہ بعربف کی ت ھی‬
‫۔خو شازل کو ہضم پہیں ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” نوقیر کا ہی پہیں خیرمین کا نورے ناکس یان کا چہی یا ہے جدھر ت ھی جاٶ میسم میسم ہو رہا‬
‫کس کس کا منہ ی ید کرے گا “‬

‫قواد نے شازل کی جالت پر افسوس کرنےہوۓ کہا اور ت ھر سے موناٸل پر بظر حماٸ ۔‬

‫” سب کا سب کا منہ ی ید کروں گا “‬

‫‪141‬‬
‫ن‬
‫شازل نے گہری سوچ میں ڈوب کر کہا اس کی آ ک ھیں شکڑی ہوٸ کسی عیر مرٸ بفطے پر‬
‫حمی ت ھیں ۔‬

‫” کل میرا ٹی یا مچ ھے کہ یا نانا آپ اح ھا پہیں ک ھیلنے ہیں میسم مراد جیسا ک ھیال کریں۔ بقین جانو‬
‫روح نک جل گٸ میری “‬

‫قواد نے مصروف انداز میں موناٸل شکرین کی طرف دنک ھنے ہوۓ کہا اور فہفہ لگانا ۔ ج یکہ‬
‫شازل ہ نوز اسی جالت میں ٹیت ھا ت ھا ۔‬

‫” اس کے آنے سے تیرا کچھ پہیں گ یا نار میرا کیرپر ت ھپ ہے “‬

‫شازل نے گہری بظروں سے قواد کی طرف دنک ھا اور ت ھر کرسی کی بست کے شاتھ سر بکا کر‬
‫ح ھت کو گ ھورا ۔‬

‫” مچ ھے کوٸ شدند بقرت ہوتی ہے اس سے “‬

‫گ ھتی سی آواز میں کہا ۔ قواد اس کی نات پر اب اس کی طرف دنک ھنے پر مچ نور ہو گ یا ت ھا ۔‬

‫” رنلکیس کر ورلڈکپ آ رہا ہے نا تی نوٹیتی اس میں کارکردگی دنک ھاٸیں گے حم کے “‬

‫قواد نے بسلی د نیے کے انداز میں کہا۔ میسم سے بچ ھلی سیرپز سے اسے ت ھی پہت جڑ ہو‬
‫گٸ ت ھی ۔ ل یکن وہ شازل کی طرح جزناتی پہیں ت ھا ۔‬

‫‪142‬‬
‫” مچ ھے ایتی کارکردگی دک ھانے سے زنادہ اس کی کارکردگی جتم کرنے میں اتیرسٹ ہے “‬

‫شازل نے انک دم س یدھے ہو کر میز پر ہاتھ رک ھا ۔ قواد نے شگر یٹ کا دھواں ہوا میں ح ھوڑا‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫ن‬
‫۔ اور نا ھی کے انداز میں شازل کی طرف د ک ھا۔‬

‫” ک یا مطلب وہ کیسے “‬

‫سر کو ہاتھ کی متھی پر رکھ کر کہتی کو میز پر بکانا ۔ شازل اب ایتی ج بب سے کچھ بکال رہا‬
‫ت ھا ۔‬

‫” وہ ا بسے “ سف ید رنگ کی گول نوں کا ینہ میز پر دھرا قواد نے خیرت میں ڈونے انداز میں‬
‫م یڈبسن کو ات ھا کر آنکھوں کے شا منے ک یا ۔‬

‫” یہ یہ “‬

‫نام پڑ ھنے ہی قواد کی آواز گ ھٹ سی گٸ ت ھی خیرت سے شازل کی طرف دنک ھا۔ خو اب‬
‫کمیتی سی ہیسی ہیس یا ہوا مسکرا رہا ت ھا ۔‬

‫” سب کے ہیرو کو سب کی بظروں میں زپرو کرنا ہے “‬

‫شازل نے آنکھ کا انک کونا دنانا ۔ قواد ات ھی ت ھی شاکن ٹیت ھا ت ھا۔‬

‫” ڈوب ٹیسٹ ماٸ نواۓ “‬

‫‪143‬‬
‫شازل کی سرگوسی تما آواز پر قواد نے خیرت سے ت ھر ہاتھ میں نکڑی م یڈبسن کی طرف دنک ھا ۔‬
‫ج یکہ وہ اب ناگلوں کی طرح فہفے لگا رہا ت ھا ۔‬

‫***********‬

‫” میسم ت ھاٸ اس سے مالقات کروا دیں بس انک دفعہ “‬

‫جز بفہ نے تی وی پر سے بظر ہ یا کر میسم کی طرف دنک ھا انداز الیچاٸ ت ھا ۔ تی وی پر میسم اور‬
‫ناز عالم انڈو ییچر کلون کے اس تہار میں بظر آ رہے تھے ۔ اور شا منے ٹیت ھے جز بفہ کے دل میں‬
‫موخود جسرت اس کے زنان پر آٸ ت ھی ۔ شاتھ ٹیت ھے خواد احمد اور ار ینہ نے جز بفہ کی نات پر‬
‫فہفہ لگانا ۔‬

‫” نوح ھیا پڑے گا اس سے دراضل صرف ابسانوں سے ملتی ہے وہ “‬

‫میسم نے جز بفہ کی طرف دنکھ کر سیچیدہ سے انداز میں کہا جس پر سب کا فہفہ ت ھر سے‬
‫گوبچا ت ھا پر جز بفہ ایتی نے عزتی کے پرواہ نا کرنے ہوۓ اب اور پرخوش ہو چکا ت ھا ۔‬

‫” ک یا تھٸ آپ کے شاتھ کام ک یا اور آپ خود ہی نو ی یا رہے تھے کہ آنکی قین بکلی یہ ت ھی‬
‫مچ ھے انک بصوپر ی نواتی اس کے شاتھ “‬

‫‪144‬‬
‫جز بفہ نے چقا سے انداز میں ر تموٹ نکڑے ہاتھ کو ہوا میں مارنے ہوۓ میسم سے ضد کی‬
‫میسم نے مسکرانے ہوۓ بظر شا منے ات ھاٸ نو ت ھم گٸ اد ینہ نالوں کا خوڑا ی یاتی الوبج‬
‫میں داجل ہو رہی ت ھی نازو اوپر ات ھا ر کھے تھے رات کے طلم کے بعد اب بظر آ رہی ت ھیں‬
‫محیرمہ خب آنکھ کھلی نو کمرے میں موخود پہیں ت ھیں اد ینہ کی تی وی شکرین پر بظر پڑنے‬
‫ہی ٹیساتی پر نل پڑے اس تہار کا اجی یام جل رہا ت ھا اور ناز عالم اب میسم کے شا منے ک ھڑی‬
‫ب‬ ‫س‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫نک م ن‬
‫چ‬ ‫ن‬
‫آ ھوں یں آ یں ڈالے د کھ رہی ھی ۔ م نے ا ک ظر اد ینہ کے ہرے پر در آنے‬
‫والی ناگواری کی طرف دنک ھا اور ت ھر ت ھوڑی سی آواز کو اوبچا کرنے ہوۓ جز بفہ کے سوال کا‬
‫خواب دنا ۔‬

‫” کوٸ ابسی وبسی قین ہے میری نورا دبٸ گ ھمانا اس نے مچ ھے “‬

‫میسم نے خور سی بظر اد ینہ پر ڈالی خو اب س یاٹ چہرے کے شاتھ تی وی پر بظریں حماۓ‬
‫ہوٸ ت ھی ۔ میسم کی مسکراہٹ گہری ہوٸ ۔ میسم کی نات پر نورے ندن میں آگ لگی ت ھی‬
‫دل پر کوٸ ہتھوڑے جالنے لگا ت ھا ۔ کیتی قریب ہو گی اور اوپر سے یہ لگ ت ھی ا نیے‬
‫ی یارے رہے ہیں ۔ اد ینہ کا دل گ ھیراہٹ کا سکار ہوا ۔‬

‫” اد ینہ آتی ناز عالم کا ی یا رہے ت ھاٸ “‬

‫‪145‬‬
‫جز بفہ نے پرخوش ہو کر اد ینہ کی طرف دنک ھا اد ینہ نے ناگوار سی سکل ی یاٸ ۔ ناز عالم جز بفہ‬
‫کی بس یدندہ اداکارہ ت ھی اسی لنے وہ کچھ زنادہ ہی پرخوش ت ھا ۔‬

‫” کون وہ کالی سی ی یدرنا فصور ڈرامہ والی “‬

‫اد ینہ ناک جڑھا کر کہا اور ا نیے موناٸل پر بظر حماٸ ۔ میسم نے سرپر سی بظر اس کے‬
‫سرانے پر ڈالی ۔ خو اب جلن کے مارے ناک ت ھال کر موناٸل کی شکرین پر غصہ ا نار رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ ایتی نو خوبصورت ہے تھٸ “‬

‫ار ینہ نے تمکو منہ میں رکھ کر خیرت سے اد ینہ کی طرف دنک ھا۔ اد ینہ نے موناٸل پر بظریں‬
‫حماۓ ت ھر نور ال پرواہی کا مطاہرہ ک یا۔ ا بسے جیسے س یا ہی یہ ہو ۔‬

‫” انڈ آ گ یا ت ھر سے انڈ آ گ یا خپ خپ سب “‬

‫جز بفہ نے اح ھل کر سب کو خپ کروانا اور ت ھر سے مسواۓ اد ینہ کے شارے پرسوق‬


‫بظریں اب اس تہار پر حماۓ ٹیت ھے تھے ۔‬

‫” ک یا لگ رہی ہے ناز عالم اور میسم تم واہ ہیرو لگ رہے ہو “‬

‫‪146‬‬
‫خواد احمد نے ہاتھ کو ہوا میں ات ھانے ہوۓ داد د نیے کے انداز میں کہا ۔ اد ینہ نے جل‬
‫ن‬
‫کر پہلو ندلہ میسم نے ہیسی دناٸ اور آ ک ھیں اب مخصوص انداز میں حمکنے لگی ت ھیں ۔ خو نار نار‬
‫اد ینہ پر جا رہی ت ھیں کیسے سمچ ھا نا اس واٸٹ ماٸس کو جس بحت پر وہ پراحمان ہے دل‬
‫پر وہاں نا ج یات اب کوٸ جگہ پہیں لے شکتی ۔‬

‫” اح ھا مزے کی نات سنو سب “‬

‫میسم نے نالی بچا کر سب کو م نوجہ ک یا اور خور سی بظر اد ینہ پر ڈالی خو منہ ت ھالۓ ا بسے‬
‫ٹ‬
‫یتھی ت ھی جیسے اس نے س یا ہی یہ ہو اسے مزند ی یگ کرنے پر دل نار نار اکسا نا ت ھا اور ناز‬
‫عالم کے لنے جلن میں اس کا ی یار ہی نو ح ھلک رہا ت ھا ۔‬
‫ُ‬
‫” خب یہ ادھر دبٸ میں سنوڈنو آٸ اور آ کر و بسے ہی گلے لگ گٸ میرے جیسے یہ‬
‫سوپز کے لوگ ملنے آبس میں “‬

‫میسم نے سب کو ی یانا جس پر سب اب ہیس رہے تھے خب کہ اد ینہ کا چہرہ غصے سے‬


‫الل ہونا میسم کے دل کو شکون بحش رہا ت ھا ۔ موناٸل کو ٹی بٹ کی ج بب میں سے بکال‬
‫کر ی ٹعام لک ھا۔‬

‫” خب میرے ناس آٸ ناز اور گال سے گال خوڑے مچ ھے نو ہوش یہ رہا فسم سے “‬

‫‪147‬‬
‫مسکراہٹ دنانے ہوۓ ی ٹعام ت ھیج کر اب اد ینہ کے چہرے کی طرف دنک ھا جس پر ضٹط کی‬
‫لکیریں ضاف واضح ت ھیں۔‬

‫” مچ ھے انک نات پہیں سمچھ آتی لوگ آجر اس کے دنوانے ہیں ک نوں بس قد ہی نو ہے یہ‬
‫رنگ یہ سکل “‬

‫اد ینہ نے بخوت سے ناک جڑھا کر کہا ۔ سب اب اد ینہ کی طرف دنکھ رہے تھے میسم نے‬
‫ت ھر سے ی ٹعام لک ھا ۔‬

‫” اس کی جان ل نوا ادا ت ھول رہی ہو ی یگم “‬

‫اد ینہ نے ی ٹعام پڑھ کر ناک ت ھال کر شا منے دنک ھا ۔ دل کو جیسے کسی یہ گ ھوبشہ مارا ہو ینہ‬
‫پہیں ک یا ک یا اداٸیں دک ھاتی رہی ہو گی کمیتی ان کو ۔ ذہن میں ناز عالم کا نے ناک ل یاس‬
‫گ ھوم گ یا ۔‬

‫” اد ینہ اب یہ نات نو تم علط کہہ گٸ ہو خوبصورت ہے پہت “‬

‫ار ینہ نے اس کی نات کی بفی کرنے ہوۓ کہا ۔ اد ینہ نے ح ھیکے سے ار ینہ کی طرف‬
‫گردن گ ھماٸ ۔‬

‫” ک یا خوبصورت ہے مچ ھے نو پہیں لگتی “‬

‫‪148‬‬
‫ناک جڑھا کر منہ کا زاویہ ندلہ ۔ میسم نے تمشکل فہفہ روکا ۔ غصے سے الل ہوتی اس کے‬
‫دل کو نے ناب کر رہی ت ھی وہ ۔‬
‫ن‬
‫” ارے پہیں تھٸ رٸنل میں د کھی ہے میں نے پہت کمال لگتی ہے اور ایتی قری یڈلی‬
‫ہے کہ نوح ھو مت “‬

‫میسم نے مسکراہٹ ح ھیا کر سیچیدگی سے سب کی طرف دنک ھنے ہوۓ کہا ۔ مسواۓ اد ینہ‬
‫کے سب لوگ اب اسی یاق سے میسم کی طرف دنکھ رہے تھے ۔ میسم نے گود میں‬
‫دھرے موناٸل پر ت ھر سے مسیج ناٸپ ک یا ۔‬

‫” پہت ناس سے دنک ھا ہے میں نے اسے دھکا ت ھی پہیں مارتی “‬

‫مسیج پڑھ کر اد ینہ کا چہرہ ضٹط سے زرد پڑا ح ھیکے سے ایتی جگہ سے ات ھی اور ی یا ییچ ھے د نک ھے‬
‫ناہر بکل گٸ ۔ میسم نے نے اجی یار امڈ آنے والے فہفے پر تمشکل قانو نانا اور سب پر بظر‬
‫ڈال یا کان ک ھچا نا ناہر آنا ۔ وہ کہیں ت ھی پہیں ت ھی کمرے میں آنا نو وہ رو تھے سے انداز میں‬
‫ی یڈ پر لیتی موناٸل کی شکرین پر ناز عالم کی بصوپر کو دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫ک یا ت ھا اس ناز عالم ابسا ناز کی بصوپر کو زوم کنے وہ خود سے موازیہ کر رہی ت ھی ۔‬

‫” ک یا ہوا کمرے میں جلی آٸ “‬

‫‪149‬‬
‫ٹ‬
‫میسم نے شکرین پر انک بظر ڈال کر مسکراہٹ دناٸ ۔ اد ینہ خو ک ھوٸ سی یتھی ت ھی میسم‬
‫کی آمد کا ی یا ہی یہ جال جلدی سے موناٸل شکرین آف کی ۔‬

‫” کچھ پہیں سونا ہے مچ ھے “‬

‫اد ینہ نے سر اوپر ات ھانا اور رخ موڑ کر نکنے پر سر کو زور سے مارا ۔ میسم کہتی کے نل قریب‬
‫ہوا سف ید گردن پر گہرے ت ھورے نال نک ھرے تھے ۔ خن سے گداز سے سف ید جلد ح ھلک‬
‫رہی ت ھی گردن سے بظر تھسل کر اب کان پر پڑی ت ھی جس میں ح ھونے سے س تہری‬
‫ی یدے جگمگا رہے تھے میسم نے اس کے کان کے قریب ح ھک کر سرگوسی کی۔‬

‫” آج جا رہا ہوں ی یگم “‬

‫لب کان کے ا نیے قریب تھے کے تمشکل کان کی لو کو ح ھونے سے جبے تھے ۔ گرم‬
‫سرگوسی نے دل کی رق یار پڑھاٸ ت ھی انک ملجے کو اد ینہ نے سمٹ کر نانگوں کو موڑا ۔ دل‬
‫کو قانو میں ک یا اور دماغ کو جاصر ک یا ۔‬

‫” نو جاٸیں روکا کس نے “‬

‫نے رجی سے سرد سے لہجے میں کہا ۔ میسم نے نے اجی یار گردن پر نک ھرے نال ہ یاۓ ۔‬

‫” نو اگر معافی مل جاتی اس چطا کار کو “‬

‫‪150‬‬
‫ٹ‬
‫میسم نے الیچاٸ انداز میں کہا اد ینہ ی یک کر اتھ کر یتھی۔‬

‫” ک یا معافی معافی رٹ لگا رک ھی ہے آپ نے ا نیے زحم دنے ہیں دل پر ک یا وہ دو دن میں‬


‫ت ھر جاٸیں نولیں “‬

‫اد ینہ نے روہابسی سکل ی یا کر دنک ھا وہ خو ہوش کی دی یا سے ناہر ت ھا انک نل میں وابس آنا اور‬
‫اب سیچیدہ سے انداز میں س یدھا ہوا ۔‬

‫” اد ینہ مای یا ہوں پہت پہت علط کرنا رہا پر سب ابچانے میں ہوا تم سروع سے ابکار کرتی‬
‫رہی “‬

‫میسم نے سرم یدگی میں ڈوتی آواز میں کہنے ہوۓ بچارگی سے دنک ھا۔‬

‫” وہ شاری ناٹیں انک طرف میسم اگر صرف وہی سب ہونا نو وہ نو میں کب کا معاف کر‬
‫جکی ت ھی ک نونکہ اس میں میری علطی شامل ت ھی “‬
‫ن‬
‫اد ینہ نے کی آ ک ھیں ت ھر سے تم ہونے لگی ت ھیں اور پہی میسم کی کمزوری ت ھیں اب ۔ وہ‬
‫کیسے ت ھول جاتی ایتی جلدی وہ پزل یل ت ھرے القاظ خو ابگلی یڈ میں میسم نے کہے تھے ۔‬

‫‪151‬‬
‫” ل یکن آپ نے میرے نارے میں ای یا گ ھی یا سوجا ک یا آپ مچ ھے پہیں جا نیے تھے ہم نے‬
‫انک شاتھ بچین گزارا آپ کو ک یا میں ایتی گ ھی یا لگتی ت ھی کہ ٹیسے کی جاطر کسی کے ت ھی‬
‫ییچ ھے لگ جاتی “‬

‫اد ینہ کی آواز ت ھٹ رہی ت ھی۔ ہاں آج اس کا وقت ت ھا اور شا منے ٹیت ھا سخص آج ناالں ت ھا‬
‫ا نیے کنے پر‬

‫” اد ینہ میں پہت سرم یدہ ہوں “‬

‫گ ھتی سی آواز میں کہا ۔ اور سر کو ح ھکانا یہ نات وافعی میں ک یا وہ ایتی جلدی ت ھول جاتی یہ‬
‫اس کی کردار کسی ت ھی ۔‬

‫” آپ کی سرم یدگی میرے دل میں ت ھر سے وہ مقام پہیں ال شکتی آبکا “‬

‫اد ینہ نے نلخ لہجے میں کہا اور ناگواری سے چہرے کا رخ موڑا ۔‬

‫” ت ھر میں ک یا کروں نولو خو کہو گی وہ کروں گا بس اب رونا پہیں “‬

‫میسم نے جلدی سے آگے ہو کر الیچاٸ انداز ای یانا ۔ اور اس کے گود میں دھرے ہات ھوں پر‬
‫ہاتھ رک ھا۔‬

‫” قلچال مچ ھے اک یال ح ھوڑ دیں “‬

‫‪152‬‬
‫اد ینہ نے س یاٹ لہجے میں کہا اور ت ھر سے رخ موڑے ل بٹ گٸ ۔‬

‫میسم نے کچھ دپر نوں ہی اسے دنک ھنے ر ہنے کے بعد داجلی دروازے کی طرف قدم پڑھاۓ ۔‬
‫ٹ‬
‫میسم کے جانے کے بعد وہ دھیرے سے اتھ کر یتھی ت ھی اور ت ھر گ ھی نوں کو سم بٹ کر‬
‫ان پر سر دھرا ۔ گردن پر ات ھی ابگل نوں کا لمس ت ھہر گ یا ت ھا اور کان کی لو ت ھی گرم‬
‫شابسوں کی ٹیش کو نار نار محسوس کر رہی ت ھی ۔ت ھیک کر رہی ہوں نا علط دل میں انک‬
‫ت ھابس ت ھی ۔‬

‫پر دماغ ت ھا کا کسی ت ھی صورت معاف کرنے پر راضی پہیں ہو رہا ت ھا ۔ ہر نار وہی پزل یل‬
‫ت ھری نازگست ذہن میں گوبچنے لگتی ت ھی ۔اور ت ھر میسم کوٸ ت ھی نات کنے ی یا صیح جار جبے‬
‫الہور کی طرف روایہ ہو گ یا ت ھا ۔ اسے تی نوٹی تی ورلڈ کپ کے لنے کسی م نی یگ میں سرکت‬
‫کرتی ت ھی اور اد ینہ کو ماہ رخ کے شاتھ جانا ت ھا دو دن بعد۔‬

‫*******‬

‫” جلو تھٸ جلنے ہیں “‬


‫ُ‬
‫ماہ رخ نے ناس آکر کوٹ کو نازو پر ڈاال ۔اد ینہ نے خیرت سے مسکرانے ہوۓ اس کی‬
‫طرف دنک ھا ۔ وہ ڈنوتی جتم ہونے کے بعد ہاس یل کے لنے بکل رہی ت ھی خب ماہ رخ ناس‬

‫‪153‬‬
‫آٸ اور اکت ھے جلنے کے لنے کہا۔ اس کی نو شاٸد آج ناٸٹ سقٹ ت ھی ل یکن وہ اب اس‬
‫کے ناس آ کر اسے جلنے کا کہہ رہی ت ھی ۔‬

‫” ارے واہ تم آج میرے شاتھ ہی قری ہو گٸ ک یا ؟ “‬

‫اد ینہ نے خیرت سے دنک ھنے ہوۓ ناس پڑے ی یگ کو ک یدھے پر ل ٹکانا ماہ رخ دھیرے سے‬
‫مسکراٸ اور خواب د نیے کے بچاۓ سر کو ای یات میں ہالنا ۔ وہ ت ھی ای یا ی یگ ات ھا رہی ت ھی۔‬
‫اپہیں الہور وابس آۓ ہوۓ آج ٹیسرا دن ت ھا ۔‬

‫” جی نلکل “‬

‫ماہ رخ نے گہری شابس لینے ہوۓ کہا اور ی یگ کو ک یدھے پر ڈال کر س یدھی ہوٸ ۔ اد ینہ‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫س‬ ‫م‬
‫نے نا ھی کے انداز یں ک یدھے اچکاۓ اور م کرا دی ۔‬

‫” خیرانگی کی نات ہے ات ھی کچھ دپر پہلے نو آٸ ت ھی تم “‬

‫اد ینہ نے شاتھ جلنے ہوۓ خیرت سے نوح ھا ۔ جس پر وہ بس مسکرا کر رہ گٸ وہ لوگ‬


‫پ‬
‫ات ھی ہاسی یل کے گ بٹ پر ہی ہیخی ت ھیں چہاں موخود پہت سی گاڑنوں میں سے اجانک‬
‫نلکل ناس آ کر س یاہ کروال رکی اور اس میں سے میسم دروازہ ک ھول کر ناہر بکال۔ ماہ رخ کے‬
‫شاتھ شاتھ اد ینہ کے قدم ت ھی ت ھم گنے تھے ج یاب آج نورے نابچ دن بعد بظر آۓ تھے‬

‫‪154‬‬
‫الہور آنے ہی ت ھر سے وہی جال ت ھا یہ کوٸ مسیج یہ کوٸ کال اد ینہ نار نار قون ات ھا کر‬
‫مسیج کا ای ٹطار کرتی رہتی ت ھی ۔ ناراضگی اور نے اعی یاٸ ایتی جگہ پر دل میں موخود نے ی یاہ‬
‫مچ بت پر ی ید ناندھ یا ای یا آشان پہیں ت ھا ۔‬

‫اا نیے مخصوص انداز میں ہڈ اور سن گالسز لگاۓ ٹی بٹ کی جی نوں میں ہاتھ ڈالے نک ھرا نک ھرا‬
‫شا وہ اب ان کے ناس پہیچ چکا ت ھا ۔ ل نوں پر جان ل نوا مسکراہٹ سچاۓ اد ینہ کے نلکل‬
‫شا منے ک ھڑا ت ھا‬

‫” اشالم عل یکم “‬
‫ً‬
‫مسکرا کر شالم ک یا اد ینہ نے قورا ماہ رخ کی طرف دنک ھا خو اب میسم کو دنکھ کر ت ھرنور طر بفے‬
‫سے مسکرا رہی ت ھی ۔ اد ینہ نے نے رجی سے چہرہ دوسری طرف موڑا ۔‬

‫” وعلیکم شالم میسم ت ھاٸ کیسے ہیں آپ ؟“‬

‫ماہ رخ نے خوشدلی سے شالم کا خواب دنا میسم اب ل نوں پر گہری ہوتی مسکراہٹ کے‬
‫شاتھ اد ینہ کی طرف دنکھ رہا ت ھا ۔ خو موی یا رنگ کے خوڑے میں کھل رہی ت ھی ۔ اور چقگی‬
‫اس قدر ت ھی کہ شالم کا خواب ت ھی یہ دنا ۔‬

‫” نلکل ت ھیک تم کیسی ہو ؟“‬

‫‪155‬‬
‫میسم نے بظر اد ینہ پر سے ہ یاٸ اور ماہ رخ کی طرف دنکھ کر خوشگوار لہجے میں خواب دنا ۔‬
‫اد ینہ ا بسے طاہر کر رہی ت ھی جیسے اس کے لنے پہاں ک ھڑے ہونا اب پہت دسوار ت ھا ۔‬

‫” میں ت ھی ت ھیک “‬

‫ماہ رخ نے چہکنے جیسے انداز میں بچلے لب کو دای نوں میں ل یا ۔ اور خور سی بظر چقا سی ک ھڑی‬
‫اد ینہ پر ڈالی خو نوری طرح نے اعی یاٸ پرت رہی ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ جلو کہیں جانا ہے “‬


‫ک‬
‫میسم نے ہڈ کو ھییچ کر درست کرنے ہوۓ ارد گرد بظر دوڑاٸ م یادہ کوٸ اسے پہچان کر‬
‫ل یک پڑے ۔ اد ینہ نے آنکھوں کو شکوڑ کر میسم کی طرف دنک ھا‬

‫” پہیں میں پہت ت ھکی ہوٸ ہوں نو آرام کرنا مچ ھے ہاس یل جا کر میں کہیں پہیں جا شکتی‬
‫“‬

‫اد ینہ نے س یاٹ سے لہجے میں کہا اور ت ھر ماہ رخ کی طرف گ ھور کر دنک ھا انداز ابسا ت ھا جیسے‬
‫کہہ رہی ہو جلو اب پہاں ک ھڑی ک نوں ہو ۔‬

‫” اوکے نو جلو ہاس یل ح ھوڑ د ییا ہوں تم دونوں کو “‬

‫‪156‬‬
‫میسم نے ت ھ نویں اچکا کر ناٸندی بظر ماہ رخ پر ڈالی ج یکہ اد ینہ ت ھرنور طر بفے سے اب سر کو‬
‫بفی میں ہال رہی ت ھی ۔‬

‫” ہاں ہاں ت ھیک ہے “‬

‫ماہ رخ نے چہکنے ہوۓ خواب دنا اور آگے پڑھ کر کار کی بچ ھلی سبٹ کا دروازہ ک ھوال ۔‬
‫اد ینہ نے منہ ک ھول کر ماہ رخ کو گ ھورا ۔ پر اس پر کوٸ اپر پہیں ت ھا ۔‬

‫” ک یا ت ھیک ہے؟ ہم جلے جاٸیں گے آپ جاٸیں “‬

‫اد ینہ نے ماہ رخ کے نازو کو نکڑ کر زور کا ح ھ ٹکا دنا اور آنکھوں کو شکوڑ کر ا بسے گ ھورا جیسے‬
‫کہہ رہی ہو تمہیں نو میں نوح ھتی ہوں‬

‫” ناگل مت ی نو جلیں آپ میسم ت ھاٸ “‬


‫ُ‬
‫ماہ رخ نے وابسی اسی طرح گ ھورا ای یا نازو ح ھڑوانا اور بچ ھلی سبٹ کا دروازہ ک ھولتی ہوٸ ٹیتھ‬
‫گٸ ۔ میسم اب اد ینہ کے لنے دروازہ ک ھولے ک ھڑا مسکرا رہا ت ھا ۔ اد ینہ نے انک چقا سی‬
‫ٹ‬
‫بظر میسم پر ڈالی اور نےزاری سے سبٹ پر یتھی میسم اب گ ھوم کر آ نا ڈراٸنونگ سبٹ پر‬
‫ٹیتھ چکا ت ھا جیسے ہی میسم ڈراٸنونگ سبٹ پر ٹیت ھا ماہ رخ نے بچ ھلی سبٹ کا دروازہ کھوال‬
‫اور ناہر بکل گٸ وہ اب ناہر بکل کر ک ھڑی مسکرا رہی ت ھی اور میسم سرارت سے اد ینہ کی‬

‫‪157‬‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫طرف دنکھ رہا ت ھا اد ینہ نے خیرت اور نا ھی یں منہ ھول کر دونوں کو د ک ھا اور جلدی‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫م‬
‫سے کار کا دروازہ ک ھو لنے کی کوشش کی پر میسم دروازے الک کر چکا ت ھا ۔‬

‫” الک ک ھولیں یہ ک یا نات ہوٸ “‬

‫اد ینہ نے ح ھیچال کر میسم کی طرف دنک ھا ۔ میسم نے اس کی نات ستی ان ستی کی اور گاڑی‬
‫کا ت ھوڑا شا سیشہ ییجے کرنے ہوۓ ماہ رخ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” ت ھیک نو ماہ رخ “‬

‫ت ھرنور مسکراہٹ چہرے پر سچا کر کہا ماہ رخ مسکرا کر سر ہال رہی ت ھی اد ینہ نے ک ھا جانے‬
‫والی بظروں سے ماہ رخ کو گ ھورا جس پر اب وہ کانوں کو ہاتھ لگا کر معافی مانگ رہی ت ھی‬
‫میسم نے فہفہ لگانے ہوۓ کار س یارٹ کی‬

‫” میسم مچ ھے پہیں جانا آپ کے شاتھ کہیں ت ھی روکیں اسی وقت کار“‬

‫اد ینہ نے اب سچتی سے کہنے ہوۓ میسم کی طرف چہرے کا رخ موڑا۔میسم نے خواب‬
‫د نیے کے بچاۓ مسکرانے ہوۓ کار کی رق یار کو پڑھانا ۔‬

‫” میسم آہسنہ جالٸیں “‬

‫‪158‬‬
‫اد ینہ نے شا منے ڈبش نورڈ پر ہاتھ ر کھے اور شکن آلودہ ٹیساتی کے شاتھ میسم پر پرشکوہ بگاہ‬
‫ڈالی‬

‫” جی یا نولو گی ای تی رق یار پڑھے گی “‬

‫میسم نے آنکھ دنا کر سرارت سےکہا ۔ اد ینہ کے ما تھے پر نل مزند گہرے ہوۓ ۔ پر ج یاب‬
‫نو آج کسی اور ہی خون میں تھے۔‬

‫” آپ دھوبس حما رہے ہیں“‬

‫اد ینہ نے غصے سے آواز کو اوبچا کرنے ہوۓ کہا ۔ میسم نے مسکرانے ہوۓ رق یار اور‬
‫پڑھاٸ مصنوط ہاتھ سییری یگ پر حمے تھے لب مسکرا رہے تھے گالوں پر ڈم یل گہرے ہو‬
‫ن‬
‫رہے تھے آ ک ھیں سرارت سے حمک رہی ت ھیں ۔‬

‫” اففف میسم “‬

‫اد ینہ نے تمشکل خود کو سیت ھا لنے کے لنے شا منے نورڈ کو ت ھاما پر ج یاب نو درج نوں کے‬
‫درم یان موخود سڑک پر گاڑی کو ت ھاگا رہے تھے ۔‬

‫” کہا یہ جی یا نولو گی رق یار پڑھا نا جاٶں گا “‬

‫‪159‬‬
‫میسم نے فہفہ لگانے ہوۓ کہا اد ینہ اس کے بعد کچھ ت ھی پہیں نول ناٸ ۔ کار اب کسی‬
‫رہاٸبسی سوشاٸتی کے گ بٹ سے اندر داجل ہوٸ ت ھی ۔ اور سقاف نارکول میں لیتی‬
‫سڑکوں پر گ ھومتی گاڑی انک جگہ خوبصورت سے دو میزلہ گ ھر کے شا منے رکی ت ھی ۔ میسم‬
‫اب کار سے اپر کے اس کی طرف کا دروازہ ک ھول کر ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫” اپرو “‬

‫دروازہ ک ھول کر پرم سے لہجے میں جکمایہ انداز میں کہا۔ اد ینہ نے چہرے کا رخ دوسری‬
‫طرف موڑا ۔ ذہن الچھ رہا ت ھا کر ک یا رہے ہیں آجر یہ ۔‬

‫” اپرو یہ “‬

‫میسم نے نازو سے نکڑ کر ناہر بکاال ۔ اور انک ہاتھ سے کار کے داروازے کو ی ید ک یا ۔‬
‫گرے رنگ کا گ بٹ ت ھا اور میسم اب اسے نازو سے ت ھامے زپردستی گ بٹ کے ناس لے آنا‬
‫ت ھا ۔‬

‫” یہ ک یا کر رہے ہیں میسم “‬

‫اد ینہ نے نازو کو گرقت سے ح ھڑوانے کی کوشش کی خو نے سود ت ھی ۔ وہ اب گ ھر کا‬


‫گ بٹ ک ھول رہا ت ھا ۔ مسیرڈ رنگ کی ناٸلوں والے نورچ سے اندر جانے کے بعد میسم نے‬

‫‪160‬‬
‫نورچ سے اندر کی طرف کھلنے والے دروازے کو انک ہاتھ سے ک ھوال وہ مسلسل اد ینہ کی‬
‫چقگی سے الپرواہی پرنے ہوۓ ت ھا‬
‫ُ‬
‫سف ید ناٸلز کے قرش واال قرٹیسڈ گ ھر ت ھا چہاں دروازہ ک ھلنے ہی شا منے خوبصورت قرییچر سے‬
‫مزین الٶ بج ت ھا اور انک طرف ڈراٸنگ روم ت ھا دونوں کے ییچ میں سے خوبصورت ز ینہ‬
‫اوپری میزل کی طرف جا رہا ت ھا ڈراٸنگ روم میں ٹیش قتمت بقیس سے صوفے پڑے تھے‬
‫ہلکے ییلے اور سف ید رنگ کے مالپ سے سچا ڈراٸنگ روم آنکھوں کو انک بظر میں ہی بسکین‬
‫بحش رہا ت ھا الوبج کی انک دنوار کے شاتھ ح ھونا شا جار کرسنوں پر مستمل سیسے کے گول‬
‫میز واال ڈاٸنگ ٹی یل ت ھا ۔ الوبج کے انک طرف انک ی یڈ روم کا دروازہ ت ھا اور شاتھ ہی سف ید‬
‫کبییز واال اوین کچن ت ھا گ ھر میں صرورت کی ہر خیز موخود ت ھی ۔ اد ینہ کی بظریں نے شاخنہ‬
‫گ ھوم کر شارے گ ھر کا جاٸزہ لے جکی ت ھیں ۔‬

‫” یہ ہے میرا اور تم ھارا گ ھر “‬

‫میسم کی آواز اسے ا نیے غقب سے س یاٸ دی ۔ اد ینہ کچھ دپر جاموسی سے ک ھڑی رہی افف‬
‫کی یا خوبصورت گ ھر ت ھا دل نے نے اجی یار جاہ کہ نلنے اور اس کے خوڑے سینے سے جا لگے‬
‫ا بسے ح ھونے سے خوبصورت گ ھر کی خواہش نو اسے بچین سے ت ھی خو اس کا ای یا ہو ایتی ماں‬
‫کو شاری زندگی نے گ ھر دنک ھا ت ھا اس لنے آج دل خوسی میں ناگل ہو گ یا ت ھا ۔‬

‫‪161‬‬
‫پر میسم پر ایتی خوسی کا نوں اظہار کر د ییا اس کی اس نات کی بصدنق کر د نیے جیسا لگا خو‬
‫اس نے ابگلی یڈ میں کی ت ھی اسی سوچ کے زپر اپر س یاٹ چہرے کے شاتھ رخ میسم کی‬
‫طرف موڑا ۔‬
‫ُ‬
‫” آپ کو ک یا لگ یا ہے یہ سب کریں گے نو میں معاف کر دوں گی آپ کو اس شاری نات‬
‫کے لنے “‬

‫سرد لہحہ ای یانا ۔ میسم خو اس کے خواب کا می ٹظر ک ھڑا ت ھا اس کی ناراضگی پرقرار دنکھ کر ہوا‬
‫میں ہاتھ ات ھا کر گہری شابس لینے ہوۓ ییجے کی نے‬

‫” میں نے کب کہا ابسا کچھ ت ھی یہ سب نو میری خوسی ہے “‬

‫مچ بت ت ھرے لہجے میں اردگرد دنک ھنے ہوۓ کہا اور ت ھر چقا سی اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬
‫ً‬
‫” ہاس یل ح ھوڑ کر آٸیں مچ ھے قورا “‬

‫اد ینہ نے غصے سے کہا اور قدم آگ پڑھاۓ ۔ میسم نے نازو آگے ک یا اور راسنہ روکا ۔‬

‫” تم ھارا شامان شارا لے آنا ت ھا ہمارے ی یڈ روم میں پڑا ہے “‬

‫‪162‬‬
‫میسم نے پرشکون لہجے میں کہا جس پر اب وہ منہ ک ھولے خیرت سے دنکھ رہی ت ھی ۔ یہ‬
‫ُ‬
‫سب ماہ رخ کا کام ت ھا اسی لنے اس نے اسے ناٸٹ ڈنوتی کا کہا اور خود میسم کے شاتھ‬
‫مل کر اس کی ی یک یگ کرتی رہی ۔‬

‫” قربش ہو جاٶ میں ک ھانا لگا رہا ہوں “‬

‫میسم نے انک ہاتھ سے کمرے کی طرف اشارہ ک یا ت ھر ی یار سے اد ینہ کے گال ت ھیت ھیا کر‬
‫وہ آگے پڑھا ۔‬

‫اد ینہ نے گ ھور کر انک بظر میسم پر ڈالی اور مطلویہ کمرے کی طرف پڑھی جیسے ہی کمرے‬
‫کا دروازہ ک ھوال شا منے کا م ٹظر شکوت طاری کر د نیے واال ت ھا کمرے میں مچیلف جگہوں پر‬
‫سف ید سرخ گالب اور روم ڈنکور کی یڈل ت ھیں س یگہار میز کے ناس پڑے سیسے کے میز پر‬
‫انک پڑے سے سیسے کے ت ھال میں ت ھول کی ٹی یاں اور کی یڈل تیر رہی ت ھیں کی یڈل کے‬
‫جلنے سے ان کے اندر موخود خوسنو نورے کمرے میں ت ھیلی ہوٸ ت ھی خو انک خوشگوار‬
‫اجساس ی یدا کر رہی ت ھی کمرہ ا نیے خوبصورت انداز میں سچانا گ یا ت ھا کہ نل ت ھر کے لنے وہ‬
‫بظریں ہ یانا ت ھول جکی ت ھی ۔ نو ج یاب آج نوری ی یاری کنے ہوۓ ہیں ۔ ایتی جلدی پہیں‬
‫ج یاب اد ینہ نے بچلے لب کو دای نوں میں دناۓ بظروں کو پر اسی یاق انداز میں ارد گرد گ ھومانا‬
‫۔‬

‫‪163‬‬
‫آہسنہ سے جلتی ہوٸ اندر داجل ہوٸ ی یڈ کے شاتھ ملخفہ ٹی یلز پر ت ھی دندہ ز یب کی یڈل‬
‫ک‬
‫جل رہی ت ھیں ی یڈ روم کا می نیسین آف واٸٹ اور ہلکے ت ھورے رنگ کا ت ھا آف واٸٹ‬
‫رنگ کے ی بٹ کے پردے اور لکڑی کا دندہ ز یب قرییچر کمرے کے ماخول کو فسوں خیز ی یا‬
‫رہا ت ھا کمرے سے ملخفہ ڈربس یگ روم میں نوری دنوار میں لکڑی کی الماری بسب ت ھی ۔ ارد گرد‬
‫کمرے کی خوبصورتی کو جابچتی وہ اب الماری ک ھولے ہوۓ ت ھی جس میں اس کے کیڑے‬
‫شل ٹفے سے ہی یگ تھے ۔‬

‫” ک ھانا لگ گ یا ہے ی یگم “‬

‫میسم کی غقب سے آتی آواز پر وہ الماری کے دروازے کو ت ھامے مڑی وہ داجلی دروازے‬
‫ن‬
‫سے ی یک لگاۓ سینے پر ہاتھ ناندھے گہری مچ بت سے لیرپز آ ک ھیں لنے مسکرا نا ہوا اسے‬
‫دنکھ رہا ت ھا ۔‬

‫” مچ ھے ت ھوک پہیں “‬

‫اد ینہ نے آہسنہ سی آواز میں کہا اور چہرہ ت ھر سے الماری کی طرف موڑا ۔ دل کی جالت میسم‬
‫سے ح ھیانا الزم ت ھا ۔‬

‫” اح ھا “‬

‫‪164‬‬
‫میسم نے سر کو ییچ ھے سے گردن ح ھکا کر ک ھچانا خب کے لب مسکراہٹ دنانے میں لگے‬
‫تھے ۔ محیرمہ کو کچھ ت ھی امیربس پہیں کر نانا ت ھا ک یا کروں سرارت سے سوج یا آگے پڑھا اور‬

‫انک ح ھیکے میں وہ اد ینہ کو ا ینے نازوٶں میں ات ھا چکا ت ھا وہ خو اس ِ‬


‫روداد جادیہ کے لنے ی یار‬
‫پہیں ت ھی نوکھال سی گٸ‬

‫” میسم !!!!!!!“‬

‫گلے سے جیخ تما آواز پرآمد ہوٸ گرنے کے ڈرے سے جلدی سے میسم کی سرٹ کو ہات ھوں‬
‫سے نکڑا ۔ اور آنک ھوں کو خوف سے ی ید ک یا ابسا لگ رہا ت ھا ات ھی گر جاۓ گی دل کمیحت‬
‫و بسے ہی غوطے لگانے کا سعل قرمانے لگا ت ھا وہ اب مسکرا نا ہوا کمرے سے ناہر آ چکا ت ھا‬
‫۔ چہاں ڈاٸنگ ٹی یل کی کرسی پر ال کر اس نے اد ینہ کو پرمی سے ٹیت ھانا ۔ وہ نلش ہونے‬
‫چہرے کے شاتھ شابس بچال کرتی اس کی نے ناتی کو ہوا دے رہی ت ھی ۔ میز پر ہاتھ‬
‫دھر کر ت ھوڑا ح ھک کر چہرہ اس کے کان کے قریب ک یا۔‬

‫” پہاں پہی سب ہو گا ی یگم ک نونکہ پہاں یہ تم ھاری امی ہیں یہ میری امی ہیں “‬

‫کان کے قریب سرگوسی کرنے کے بعد وہ سرارت سے مسکرا نا ہوا س یدھا ہوا‬

‫” اور پہاں تمہیں بچانے واال کوٸ پہیں “‬

‫‪165‬‬
‫ت‬
‫ل نوں کو ھییچ کر ت ھ نوں کو سرارت سے اوپر ییجے بچانا اد ینہ کے شاتھ کی کرسی کو ک ھییچا اور‬
‫ٹیتھ گ یا ۔‬

‫” اح ھا نو ت ھر آپ اس طرح زپردستی کریں گے ہر معا ملے میں “‬

‫اد ینہ نے ٹیساتی پر نل ڈال کر نوح ھا۔ میسم نے ی یکن کو ح ھاڑنے ہوۓ فہفہ لگانا ۔‬

‫” آف کورس “‬

‫ہاتھ کو ہوا میں ات ھا کر سرارت سے آپرٶ جڑھانا اور سر کو ح ھکانا ۔ اح ھا نو یہ نات ہے اد ینہ‬
‫نے دایت ٹیسنے ہوۓ سوجا ۔‬

‫” میسم “‬

‫نالنے کا انداز چقگی لنے ہوۓ ت ھا ۔ میسم خو اس کے شا منے نل بٹ رکھ رہا ت ھا مصروف سے‬
‫انداز میں بظریں ات ھاٸیں ۔‬

‫” جی ی یگم “‬
‫ً‬
‫قورا ی یار سے کہا اور ڈش کو اد ینہ کی طرف پڑھانا ۔ اد ینہ نے غصے سے شا منے رک ھی نل بٹ کو‬
‫ایتی طرف ک ھییچا ۔ کچھ ت ھی کہنے کا اردہ پرک کرتی اب وہ ک ھانا ک ھانے پر مچ نور ہو جکی ت ھی‬

‫‪166‬‬
‫ک ھانا شاٸد کہیں سے آرڈر ک یا ت ھا جس کی خوسنو اد ینہ کی ت ھوک کو پڑھا جکی ت ھی اور ناراضگی‬
‫کے مقا نلے میں نلڑا ت ھاری کر جکی ت ھی‬

‫ک ھانے کے بعد خب وہ کیڑے ی یدنل کرنے کے بعد ناہر آٸ میسم پہلے سے کمرے میں‬
‫موخود ت ھا ۔ مسکراہٹ دنا نا ییچ ھے ہاتھ ناندھے اد ینہ کی طرف پڑھا وہ وہیں رک گٸ ۔ راہ‬
‫قرار کے آگے وہ جاٸل ت ھا‬

‫” ہاتھ آگے کرو “‬

‫آہسنہ سی آواز میں کہ یا وہ اب نلکل شا منے ک ھڑا ت ھا ۔ اد ینہ کے ہاتھ آگے نا کرنے پر وہ‬
‫اب ح ھک کر اس کےہاتھ کو ت ھام چکا ت ھا ۔ نازو گ ھما کر دوسرے ہاتھ سے رنگ کو آگے‬
‫ک‬
‫ک یا وہ طلسم ت ھونک چکا ت ھا جس کے سچر میں جکڑی وہ اس ملجے ہاتھ ییچ ھے پہیں ھییچ شکی‬
‫ت ھی ڈاٸم یڈ رنگ کو اد ینہ کے ہاتھ میں پہ یا کر مچ بت سے اس کی خیرت سے کھلی آنک ھوں‬
‫میں دنک ھا ۔‬

‫” یہ منہ دک ھاٸ “‬

‫آہسنہ سی جزنات میں ڈوتی آواز ت ھی اد ینہ نے انگوت ھی کی طرف دنک ھا دل نے اس کے‬
‫اییچاب کی داد دی ۔ اور شادی کے پہلی رات ذہن میں گھوم گٸ غورت کا پہی المنہ‬

‫‪167‬‬
‫ہے ہر ملجے کا موازیہ ٹینے لمچات سے صرور کرتی ہے اور وہ ت ھی اس وقت ذہن میں پہی کر‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫” اد ینہ مانا پہت علط سوج یا رہا پہت دکھ د ییا رہا پر تم سے ی یار پہت کرنا ہوں اور ی یا پہیں‬
‫کب سے کرنا ہوں “‬

‫مصنوط ہت ھیلی نے اد ینہ کی گال کو ح ھوا ۔ لمس میں نے ی یاہ جاہت ت ھی اور میسم کے‬
‫چہرے پر الیچا ۔‬

‫” ای یا ی یار کرنا ت ھا کہ تم ھاری خوسی کی جاطر صرف تمہیں ح ھوڑ کر گ یا “‬

‫ت ھوڑا شا ح ھک کر اس کی آنکھوں میں ح ھابکا سقاف شا چہرہ دل کو ت ھیڈک بحش رہا ت ھا ۔‬

‫” اور شک ت ھی ک یا “‬

‫اد ینہ نے مدھم سی آواز میں کہنے ہوۓ شکوہ ک یا ۔ آنکھوں میں ذہن کے اندر ہونے والی‬
‫کسمکش کی لکیریں ت ھیں ۔‬

‫” اد ینہ ذہن نے سب کچھ خود سے ہی گڑھ ل یا اور جاالت ا بسے ٹینے جلے گنے کہ “‬

‫‪168‬‬
‫بچارگی سے کہنے ہوۓ رکا اب وہ دوسری ہت ھیلی کو اس کے دوسرے گال پر رکھ چکا ت ھا ۔‬
‫مچ بت سے چہرہ ت ھام کر سر ح ھکانا۔ میسم کے چہرے کو قریب آ نا دنکھ کر رپڑھ کی ہڈی میں‬
‫سیس یاہٹ ہوٸ ۔ نوکھال کر میسم کے دونوں ہاتھ ا نیے گال پر سے ہ یاۓ‬

‫” اور خو مچ ھے انک اللخی لڑکی سمچ ھا خو آپ کی سہرت سے م یاپر ہو کر بس آٸ آپ کے ناس‬


‫وہ “‬

‫لہجے کو ذہن کے مطانق ڈھاال وہ اب بچارگی سے اد ینہ کے چہرے کی طرف دنکھ رہا ت ھا ۔‬
‫ہمت پہیں ہارتی میسم مراد دل کی دس یک پر ت ھر سے آگے پڑھا‬

‫” وہ کہاتی ت ھی خود سے ہی گڑھ لی ذہن نے ی یا پہیں ک نوں “‬

‫اد ینہ کے سر سے ای یا سر خوڑے روہابسی سی آواز میں کہا ۔ اد ینہ نے دنوں ہات ھوں کو‬
‫میسم کے سینے پر رکھ کر آہس یگی سے ا نیے سے دور ک یا ۔‬

‫” اد ینہ ک یا ہے نار “‬

‫الیچاٸ انداز میں کہنے ہوۓ اب وہ ک یدھے گراۓ ک ھڑا ت ھا ۔ ک یا ہے اور کیتی سزا نافی ت ھی‬
‫اب اس کی نے رجی پرداست سے ناہر ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” مچ ھے وقت جا ہنے “‬

‫‪169‬‬
‫اد ینہ نے رخ دوسری طرف موڑا ۔ ات ھی سہی وقت پہیں ہے معاف کرنے کا ات ھی اگر‬
‫معاف ک یا نو میسم کو لگے گا ان سب خیزوں کے لنے ک یا آنکھوں کو زور سے ی ید کنے دل‬
‫کو سمچ ھانا ۔‬

‫” کی یا؟ “‬

‫غقب سے ت ھکی سی آواز ات ھری ۔ اد ینہ نے شابس اندر ک ھییچا ۔‬

‫” معلوم پہیں “‬

‫آہسنہ سی مدھر آواز میں سچتی پہیں ت ھی اب ۔‬

‫” ت ھیک ہے جی یا ت ھی وقت جا ہنے دوں گا پر تمہیں ادھر رہ یا میرے ناس ہاس یل میں‬
‫پہیں “‬

‫میسم نے گزارش کے انداز میں کہا بظریں اس کے بست پر نک ھرے نالوں پر ت ھیں ۔‬

‫” ت ھیک ہے “‬

‫اد ینہ نے آہسنہ سے انداز میں خواب دنا ۔‬

‫” سو پہاں شک یا ہوں “‬

‫پہت قریب سے آواز آٸ ۔‬

‫‪170‬‬
‫” پہیں “‬
‫ُ‬
‫اد ینہ نے دل پر ہاتھ دھرے اسی لہجے میں خواب دنا ۔‬

‫” ”ت ھیک ہے “‬
‫ت‬
‫ت ھیکی سی مسکراہٹ چہرے پر سچاٸ لب ھییچ کر کمرے پر بظر گ ھماٸ اور ت ھر آہسنہ ا لنے‬
‫ناٶں جلیا ہوا ناہر بکل گ یا ۔ اد ینہ نے آہسنہ سے رخ موڑا ۔‬

‫” سوری میسم “‬

‫ل نوں کو بخوں کی طرح ناہر بکالے خود شاخنہ سرگوسی کی دل اس کو نوں نار نار دھ ٹکار کر‬
‫اب پرم پڑ چکا ت ھا غصے کا طوقان سیشہ نالٸ دنوار کو ہال چکا ت ھا ۔‬

‫******‬

‫” نو اد ینہ یہ نو النگ پرپ ت ھا یہ ای یا مزہ آ نا ک نوں پہیں جا رہی تم تھٸ “‬

‫ی یا نے شکوہ کرنے ہوۓ اد ینہ کے ک یدھے پر ہاتھ رک ھا ۔ وہ لوگ الہور اٸپر نورٹ پر‬
‫ک ھڑے تھے چہاں وہ میسم کو الوداع کرنے آٸ ت ھی اس کی طرح اور ت ھی پہت سی قومی‬
‫کرکٹ یتم کے کھالڑنوں کی ی یگمات ا نیے سوہر چصرات کو الوداع کرنے آٸ ت ھیں اور‬
‫پہت سی شاتھ جا رہی ت ھیں۔‬

‫‪171‬‬
‫” جی پر مچ نوری ہے ہاٶس جاب کے السٹ میتھ جل رہے ہیں نو ح ھتی پہیں مل شکی “‬

‫اد ینہ نے مسکرا کر ی یا کی نات کا خواب دنا اور ت ھر سے انک بظر کچھ قاضلے پر ک ھڑے میسم‬
‫پر ڈالی خو اشد اور طلحہ کے شاتھ نانوں میں مشغول ت ھا ۔‬

‫دو دن میسم پری طرح پرنک نیس میں مصروف رہا ت ھک کر گ ھر آ نا ت ھا اور اوپر موخود دوسرے‬
‫ی یڈ روم میں سو جا نا ت ھا اب ٹیسرے دن ان کی آسیرنل یا کے لنے قالٸیٹ ت ھی چہاں شڈتی‬
‫میں ان کا پہال تی نوٹیتی میچ آسیرنل یا کے شاتھ ت ھا۔‬
‫ہ‬
‫” ممم اٸ کین ای یڈرس نی یڈ “‬

‫ی یا کی آواز پر اد ینہ نے ح ھی بپ کر میسم پر سے بظر ہ یاٸ خو نار نار اس پر اتھ رہی ت ھی ۔‬

‫” یہ نو ہمارے جیسی ہاوٸس واٸف ہیں ہر دفعہ شاتھ جل پڑٹیں “‬

‫ی یا اب ہلکا شا فہفہ لگانے ہوۓ کہہ رہی ت ھی ۔ اد ینہ نے دھیرے سے سر ہالنا ۔ میسم اب‬
‫اس کی طرف آ رہا ت ھا دل زور زور سے دھڑ کنے لگا اداسی دھواں ین کر نورے وخود میں‬
‫ت ھرنے لگی ت ھی آنک ھوں میں جلن سی ہوٸ اور شا منے سے آ نا میسم دھ یدلہ شا پڑا نورے‬
‫بچیس دن تھے خو اسے میسم کے ی یا گزارنے تھے ۔ ی یا میسم کو آ نا دنکھ کر انک طرف جل‬
‫دی ت ھی اب وہ نلکل شا منے آ کر ک ھڑا ت ھا چہرے پر وہاں ت ھی اداسی ت ھی ۔‬

‫‪172‬‬
‫” ای یا ج یال رک ھیا “‬

‫آہسنہ سی آواز میں کہا شابس کو ضٹط کرنے کے انداز میں اندر ک ھییچا اور ت ھر ج بب میں‬
‫سے کرنڈٹ کارڈ بکال کر اد ینہ کی طرف پڑھانا ۔ اد ینہ نے اداسی سے کارڈ کو دنک ھا‬

‫” پہیں جا ہنے “‬

‫آہسنہ سی آواز میں کہنے ہوۓ آبسوٶں کو ح ھیانا۔ خو پری طرح ح ھلکنے کو ی یار تھے ۔‬

‫” ت ھر ت ھی رک ھو صرورت پڑ شکتی ہے “‬

‫میسم نے رعب سے ڈ ٹینے کے انداز میں کہا ۔ اور کارڈ والے ہاتھ کو زور سے ہالنا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم “‬

‫اد ینہ نے آہسنہ سی آواز میں کہنے ہوۓ کارڈ کو ت ھاما ۔ وہ س یاہ رنگ کے سقون خوڑے میں‬
‫اداس سی اس کے دل کو نے قرار کر گٸ ت ھی دل کے ہات ھوں مچ نور ہو کر نے شاخنہ‬
‫آگے پڑھ کر اسے انک طرف سے بعل میں ل یا اور ل نوں کو اس کے سر پر رکھ دنا اد ینہ نے‬
‫ن‬
‫زور سے آ ک ھیں ی ید کی نو آنک ھوں کے ک یاروں پر موخود آبسوٶں لڑھک گنے جلدی سے اس‬
‫کے سینے میں منہ ح ھیا کر آبسو ضاف کنے ۔ میسم کے دل کے دھڑ کنے کی آواز کان ضاف‬
‫سن شکنے تھے ۔ اٸپر نورٹ پر ان کی قالٸٹ کی اناونٸسمی بٹ گوبج رہی ت ھی ۔‬

‫‪173‬‬
‫” اح ھا جلیا ہوں “‬

‫میسم نے آہسنہ سے اسے خود سے الگ ک یا ۔اور ت ھر تیز تیز قدم ات ھا نا آگے پڑھ گ یا سر کی‬
‫مانگ ات ھی ت ھی اس کے لمس سے آس یاٸ لنے ہوۓ ت ھی جیسے وہ خود نو جال گ یا پر ای یا شارا‬
‫اپر سر کی مانگ پر حھوڑ گ یا اد ینہ خود کو سیت ھالتی اس وقت نک وہیں ک ھڑی رہی خب نک‬
‫وہ بظروں سے اوح ھل پہیں ہوا ۔ میسم اب اور ناراض پہیں رہ شکتی میں آپ سے خود سے‬
‫سرگوسی کرتی نوح ھل سے قدم ات ھاتی آگے پڑھ گٸ ۔‬

‫********‬

‫” ڈوپ ٹیسٹ کی شام یلیگ میں ج ید کھالڑی جنے ہیں صرف “‬

‫نوقیر نے کاعز پر سے بظر ات ھا کر سب کی طرف دنک ھا ۔ وہ لوگ آسیرنلیا سے میچ ج بت جکے‬


‫ً‬
‫تھے اور میسم کی شاندار پرقارمیس ہی میچ کی ج بت کو بقیتی ی یا شکی ت ھی ل یکن میچ کے قورا بعد‬
‫اٸ ۔سی۔سی نے ڈوپ ٹیسٹ کرنے کا ق ٹصلہ ک یا ت ھا ۔‬

‫” میسم ہے اپراہتم ہے اور صقدر ہے “‬

‫نوقیر نے ناری ناری سب کے نام لنے ۔ جس پر سب سر ہال رہے تھے ۔‬

‫‪174‬‬
‫” اوکے نو آپ لوگ جلیں ت ھر ل بب میں “‬

‫نوقیر نے کاعز کو ی ید کرنے ہوۓ کہا ۔ میسم سر ہال نا ہوا اب اپراہ تم اور صقدر کے شاتھ‬
‫آگے پڑھا کچھ قاضلے پر ہی اٸ ۔سی۔سی کی ل بب میں ان کے نورین شام یل لینے کے بعد‬
‫ات ھیں وابس ت ھیج دنا گ یا ۔ "‬

‫******‬

‫” نوقیر ت ھاٸ نات س نیں “‬

‫قراز نے ت ھولی شابس کے شاتھ نوقیر کو مچاظب ک یا ۔ نوقیر نے گردن گ ھما کر قراز کی طرف‬
‫دنک ھا جس کا چہرہ پربساتی لنے ہوۓ ت ھا ۔‬

‫” میسم کا ڈوب ٹیسٹ نوزی نو ہے “‬

‫” ک یا “‬

‫نوقیر خیرت سے ک ھڑا ہوا ۔ قراز کی طرح اب اس کے چہرے پر ت ھی خیرت کے شاتھ شاتھ‬
‫پربساتی در آٸ ت ھی ۔ وہ ا نیے کمرے میں جاۓ ٹینے میں مصروف ت ھا خب قراز نوکھالنا شا آنا‬
‫۔‬
‫ن‬
‫” جی نلکل ابسا ہوا ہے یہ رنورٹ د یں “‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫‪175‬‬
‫قراز نے آہسنہ سے سرم یدہ آواز میں کہنے ہوۓ ۔ ہاتھ میں نکڑا سف ید کاعز نوقیر کی طرف‬
‫پڑھانا ۔ نوقیر کی بظریں اب کاعز پر دوڑ رہی ت ھیں چہاں ضاف ضاف لک ھا ت ھا کہ میسم مراد‬
‫نے ای یا اپرجی ل نول پڑھانے کے لنے م یڈبسن لی ہے ۔‬
‫ً‬
‫” میسم کہاں ہے قورا نالٶ اسے “‬

‫بچلے لب کو نے دردری سے دای نوں میں لے کر ک ھییچا اور قراز کی طرف دنک ھا ۔ قراز گردن‬
‫ہال نا ہوا انک طرف پڑھ گ یا۔‬

‫********‬

‫تی وی پر جلتی خیر پر وہ خیران سی ہوتی ناس پڑے صوفے پر انک طرف ٹیتھ گٸ ت ھی۔‬
‫اس کی آج ناٸٹ سقٹ ت ھی ات ھی ہاسی یل پہیچ کر وہ ڈاکیر عاند کے شاتھ راٶنڈ پر ہی ت ھی‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫س ک ھی‬
‫خب ماہ رخ اسے زپرد تی تی ہوٸ س یاف روم یں لے آٸ ھی چہاں شا منے تی وی‬
‫شکرین پر ای یکر پرنک یگ ی نوز د نیے میں مصروف ت ھی۔‬
‫ٓ‬ ‫ین‬
‫”قومی یتم کے اوتیر یسم نین میسم مراد کا ڈوپ ٹیسٹ می بت اگ یا ‪،‬تی سی تی کی انک‬
‫کمیتی اس خوالے سے بخف ٹقات کر رہی ہے ۔“‬

‫‪176‬‬
‫ای یکر کے ہر لفظ پر اد ینہ کے ما تھے کے نل خیرت سے اور پربساتی سے پڑھ رہے تھے۔ ابسا‬
‫کتھی ہو ہی پہیں شک یا ت ھا دل کو میسم پر اندھا اع تماد ت ھا ۔ تی وی شکرین پر نار نار پربسان‬
‫سے میسم کو دک ھا رہے تھے خو شاٸد ہاتھ ات ھا کر کسی سخص سے نات کر رہا ت ھا جس میں‬
‫وہ نے جد پربسان لگ رہا ت ھا ۔ اد ینہ کے دل کو جیسے کسی نے متھی میں ل یا میسم کی‬
‫پربساتی اس کا پربسان چہرہ دل کو بکل ٹف دے رہا ت ھا ۔‬
‫ٓ‬
‫”میسم مراد کا ڈوپ ٹیسٹ می بت انے کے ناعث ا یں نابچ ماہ نا اس سے زاند وقت کی‬
‫ہ‬ ‫پ‬

‫نای یدی کا شام یا کرنا پڑشک یا ہے۔ج یال رہے کہ نورڈ بخف ٹقات کرے گا کہ اپہوں نے‬
‫کوبسی مم نوعہ دوا کب اور ک نوں اسٹعمال کی ناہم میسم مراد کو ت ھی موفف ٹیش کرنے کا‬
‫موفع دنا جانے گا ت ھر ان کی سزا کا بعین ہوگا۔“‬
‫ٹ‬ ‫ٹ‬
‫ای یکر نول رہی ت ھی اد ینہ نے جیتی سے ہوی نوں پر ہاتھ ر کھے یتھی ت ھی ناس یتھی ماہ رخ کی‬
‫پربساتی کا ت ھی کچھ پہی جال ت ھا ۔ نار نار شکرین پر ی نوز کو دہرانا جا رہا ت ھا اور میسم کی پربسان‬
‫صورت دک ھاٸ جا رہی ت ھی۔‬
‫ٓ‬
‫”واضح رہے کہ اتی سی سی نے نومیر ‪ 2015‬میں ناکس یاتی ل یگ اسییر ناسط گل کو ڈو ییگ‬
‫پر معطل کر دنا ت ھا‪ ،‬اپہیں ‪ 3‬شال کی نای یدی ت ھگی یا پڑی ت ھی خب کہ ناکس یان کے ارشد‬

‫‪177‬‬
‫ٓ‬
‫علی ‪ ،‬عاند درند ‪ ،‬اخیر علی اور وجاہت جسن کا تھی ماضی میں ڈوپ ٹیسٹ می بت ا چکا‬
‫ہے۔“‬
‫ٹ‬
‫ی نوز ای یکر رواتی سے نول رہی ت ھی اد ینہ نے روہابسی سی صورت ی یا کر ناس یتھی ماہ رخ کی‬
‫ٹ‬
‫طرف دنک ھا خو خود خیرت زدہ شا پربسان چہرہ لنے یتھی ت ھی ۔‬

‫********‬

‫” سر میں نے کوٸ ڈرگز پہیں لی ہیں “‬

‫میسم نے نالوں میں ہاتھ ت ھیرا اور پربسان سے لہجے میں شا منے ٹیت ھے نوقیر عامر کی طرف‬
‫دنک ھا خو اس سے ت ھی زنادہ پربسان صورت ی یاۓ ٹیت ھا ت ھا ۔ ہاتھ میں رنورٹ کا کاعز نکڑے‬
‫وہ نار نار رنورٹ پر بظر ڈال رہا ت ھا ۔ انکواٸری روم میں اب صرف وہ دو لوگ موخود تھے ۔‬
‫انکواٸری یتم اب اتھ کر جاجکی ت ھی ۔‬

‫” آبکا ٹیسٹ نوز ینو ہے اب کیسے بقین دالٸیں سب کو اوپر سے کل میچ میں صرف‬
‫تم ھاری وجہ سے ج بت ممکن ہوٸ ت ھی تم نے ای یا شکور ک یا یہ صرور آسیرنل یا کی یتم نے آٸ‬
‫سی سی پر تم ھاری ڈو ییگ کا سنہ طاہر ک یا ہے “‬

‫‪178‬‬
‫نوقیر نے کاعز کی طرف بظریں حماٸیں ۔ میسم نے نے بقی تی سے نوقیر کی طرف دنک ھا ک یا‬
‫وہ ت ھی اس کا بقین پہیں کر رہے تھے وہ صیح سے صقاٸ دے دے کر ت ھک چکا ت ھا ۔‬

‫” سر مچ ھے معلوم پہیں یہ کیسے ہوا سب “‬

‫میسم نے ہاتھ کا اشارہ ٹییر کی طرف ک یا گال نار نار جسک ہو رہا ت ھا ٹیساتی پر ذہن پر نار نار زور‬
‫ڈا لنے کی وجہ سے شکن پڑے ہوۓ تھے۔‬

‫” پر تم یہ ورلڈ کپ اب پہیں ک ھیل شکیں گے مچ ھے اس نات سے زنادہ پربساتی ہو رہی‬


‫میں پہت خوش ت ھا کہ اس دفعہ تم یتم میں موخود ہو نو شاٸد ہم کپ ج بت شکیں گے “‬

‫نوقیر نے آہسنہ سی آواز میں کہا اور ت ھر گہری شابس لینے ہوۓ کرسی کی بست سے سر‬
‫بکانا ۔‬

‫” نوقیر سر مچ ھے میرا موفف ٹیش کرنے دیں میں ح ھوٹ پہیں نول رہا مچ ھے ابسا لگ یا ہے یہ‬
‫ڈرگز مچ ھے دھوکے سے دی گٸ ہیں “‬

‫میسم نے پربسان سے لہجے میں الچھ کر کہا نوقیر اب غور سے میسم کی طرف دنکھ رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم ذہن پر زور ڈالو بچ ھلے کچھ دنوں میں یتمار ہوۓ ہو نو دواٸ ناہر سی لی ہو“‬

‫‪179‬‬
‫نوقیر نے پرسوچ انداز میں اسے ذہن پر زور ڈا لنے کا کہا وہ پہلے سے ہی ا نیے سر کو دونوں‬
‫ہات ھوں میں جکڑے ٹیت ھا ہوا ت ھا ۔‬

‫” ل یکن یہ ہوا کیسے میں نو یتمار ت ھی پہیں ہوا “‬

‫میسم نے پربسان سے لہجے میں کہنے ہوۓ ذہن پر زور ڈاال ل یکن ابسا کچھ ت ھی ناد پہیں آ رہا‬
‫ت ھا ۔ دل عچ بب طرح گ ھین کا سکار ت ھا ۔ دماغ شاٸیں شاٸیں کر رہا ت ھا سرم یدگی الگ‬
‫سے ت ھی۔ نوقیر اب کرسی پر سے اتھ کر ک ھڑا ہو چکا ت ھا ۔‬

‫” اح ھا پربسان یہ ہو ہللا پہیر کرے گا اگر یہ سب تم ھارے جالف شازش ہے نو پہت جلد‬
‫نے بقاب ہو گی “‬

‫نوقیر نے میسم کے ک یدھے پر ہاتھ ر کھے کہا اور ت ھر کمرے سے ناہر بکل گ یا ۔ اور وہیں‬
‫جالی انکواٸری روم میں سر ح ھکاۓ ٹیت ھا ت ھا۔‬

‫*********‬

‫مراد احمد تی وی شکرین پر تمام ی نوز جی یل ند لنے ند لنے انک پر رک گنے تھے ۔ شارے گ ھر‬
‫والے اداس صورت ی یاۓ تی وی کے شا منے ٹیت ھے تھے ۔ رابعہ عزرا نو ناقاعدہ رو رہی ت ھیں‬
‫کوٸ ضچافی سڑک جلنے مچیلف لوگوں سے میسم کی ڈو ییگ پر اظہار راۓ لے رہا ت ھا ۔‬

‫‪180‬‬
‫” میں نو پہلے ت ھی سوج یا ت ھا کہ ایتی ناور ایتی اپرجی دال میں کچھ نو کاال ہے “‬

‫کمر پر ہاتھ دھرے جالیس کے لگ ت ھگ سخص ماٸک میں کہہ رہا ت ھا ۔ شکرین ندلی ۔‬

‫” لڑکا دو دو سییچری مار رہا ہے کچھ نو سچ لگ یا ہے ڈوپ ٹیسٹ میں “‬

‫سر کو زور زور سے ہال کر ادھیڑ غمر سخص نے مسکرانے ہوۓ کہا ۔شکرین ندلی ۔‬

‫ٹ‬ ‫کھ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬


‫ی‬ ‫ل‬
‫” د یں یہ ہمارے ناکس یاتی الڑنوں کا ا منہ ہے جی نال پرمی گ دوسرا نال یسرا نال یہ‬
‫سب ان کی ابچادات ہیں ج یاب ناپ ہیں یہ سب اور ت ھر ڈو ییگ اور کتھی میچ قکس یگ‬
‫بس پہی سب دنک ھنے آ رہے ہیں “‬

‫ناٸبس شالہ لڑکا خوش میں ماٸک پر ح ھکا نول رہا ت ھا ۔ شکرین ندلی‬

‫” نام ہی ڈونو د نیے ہیں ناکس یان کا اور ک یا کہوں “‬

‫غورت نے ناگواری سے ناک جڑھاٸ ۔ شکرین ندلی‬

‫”شاٸد ہو شک یا ہے وہ پہلےت ھی لی یا رہا ہو ک یا کہا جا شک یا ہے جی “‬

‫بچاس شال کے لگ ت ھگ آدمی نے ک یدھے اچکاۓ ۔ شکرین ندلی‬

‫” اوہ نات س نیں سر ناکس یاتی دو تمیر کام میں ہے ہی آگے کس کس کو نکڑو بچ ھلے ورلڈ‬
‫کپ میں ناسط ت ھا اس میں یہ جس سے ام ید خوڑ لو شاال وہی ابسا بکل آ نا “‬

‫‪181‬‬
‫نان کی بخکاری مار کر ج ت ھیس شالہ لڑکے نے خوش سے کہنے ہوۓ ما تھے پر شکن ڈالے ۔‬

‫*********‬

‫خوبصورت سے الوبج میں لگی پہت پڑی قل بٹ ٹی یل تی وی شکرین پر بظریں حماۓ وہ‬
‫ٹ‬
‫اداس سی یت ھی ت ھی آبسو آنکھوں میں حمک رہے تھے ۔‬

‫” ح ھنیس شالہ میسم مراد کا س یارہ گردش میں ڈوپ ٹیسٹ می بت ہونے کی وجہ سے اٸ سی‬
‫سی اور تی سی تی نے ان پر قلچال نابچ ماہ نک کسی ت ھی طرح کی اتیرٹیس یل اور ڈومیس یک‬
‫ت‬
‫کرکٹ ک ھیلنے پر نای یدی عاٸد کر دی ہے اور ات ھیں ناکس یان وابس ھیچنے کا ق ٹصال کر دنا گ یا‬
‫ہے “‬

‫ای یکر نے ہاتھ ناندھ کر شا منے ر کھے میز پر دھرے اور رواتی سے خیر کو پڑھا ۔ میسم کو اٸپر‬
‫نورٹ پر دک ھانا جا رہا ت ھا وہ سرم یدہ شا سر ح ھکاۓ ہوۓ ت ھا ۔‬

‫” میسم مراد سیرل یگ سے پہیرین کارکردگی دنک ھا کر قومی یتم کا چصہ ٹینے والے واجد کھالڑی‬
‫ہیں “‬

‫‪182‬‬
‫ای یکر رواتی سے نول رہا ت ھا شاتھ شاتھ میسم کی بچ ھلے میچز کی کاکردگی دک ھاٸ جا رہی ت ھی ۔ اور‬
‫کتھی انک طرف پربسان جال میسم خو اٸپر نورٹ پر وابسی کے لنے ک ھڑا ت ھا ۔ اد ینہ نے‬
‫گال پر لڑھک آنے والے آبسو ضاف کنے ۔ اور جی یل ندلہ‬

‫” ات ھی نک وہ نابچ ٹیسٹ دس ون ڈے اور ٹیس تی نوٹی تی ک ھیل جکے ہیں خن میں وہ‬
‫پہیرین کارکردگی دک ھانے ہوۓ نورے ناکس یان میں ای یا نام ی یا جکے ہیں “‬

‫دوسرے جی یل پر ت ھی میسم کے م ٹعلق ہی خیر جل رہی ت ھی ۔ اد ینہ کا دل جیسے کوٸ‬


‫دنوچ رہا ت ھا ۔‬

‫” نابچ ماہ کی نای یدی میں بخف ٹقات کے بعد ان کے خق میں قاٸنل ق ٹصلہ اٸ سی سی‬
‫دے گی “‬

‫ای یکر نے سیچیدہ سی سکل میں کہا ۔ اد ینہ نے جلدی سے تی ی ید کر دنا بس اب اور دنکھا‬
‫پہیں جا رہا ت ھا ۔‬

‫********‬

‫” میسم دنکھ دل ح ھونا نلکل پہیں کرنا بخف ٹقات ہونے دے مچ ھے ی یا ہے کہ کوٸ فصور‬
‫پہیں تم ھارا “‬

‫‪183‬‬
‫اشد نے میسم کے ک یدھے پر ہاتھ رکھ کر کہا اور ت ھر زور سے گلے لگانا ۔ وہ ہاتھ میں کیری‬
‫ی یگ کا ہی یڈل ت ھامے اداس سی سکل ی یاۓ ک ھڑا ت ھا ۔ سنو ان ٹین دنوں میں زنادہ پڑھ‬
‫گٸ ت ھی۔‬

‫” پر یہ میرا پہال ورلڈ کپ ت ھا اشد ت ھاٸ “‬

‫گہری شابس لے کر اوپر آسمان کی طرف دنک ھا ۔ دل میں ٹیس ات ھی ت ھی سب جتم ت ھا ۔‬


‫اناٶبسم بٹ ہونے لگی ت ھی ۔‬

‫” کوٸ نات پہیں سب سب کلیر ہو جاۓ گا ا بسے پہت سے ورلڈ کپ اور آٸیں گے‬
‫میری جان “‬

‫طلحہ نے زور سے گلے لگانا۔ میسم کے ل نوں پر ت ھیکی سی مسکراہٹ ات ھری ۔ خود کو طلحہ‬
‫سے الگ ک یا ۔‬

‫” ہاں پر سب کی بظروں میں اور دل میں میرا وہ مقام پہیں رہے گا “‬

‫پہت دور سے آتی ہوٸ آواز ت ھی ۔ ضٹط کی وجہ سے چہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم نلیز ہمت کر “‬

‫اشد نے آگے پڑھ کر ک یدھے کو زور سے ت ھاما۔ اناٶبسم بٹ ت ھر سے ہونے لگی ت ھی ۔‬

‫‪184‬‬
‫*******‬

‫” انکسک نوزمی متم انکسک نوزمی بس دو م بٹ “‬

‫ماٸک ت ھامے آدمی اد ینہ کے نلکل شا منے آ گ یا ت ھا وہ ات ھی ہاسی یل سے ناہر ہی بکلی ت ھی‬
‫خب شا منے سے دو لڑکے اس کی طرف لیکے انک کے ہاتھ میں ماٸک ت ھا نو دوسرا کتمرہ‬
‫کو کاندھے پر بکاۓ ہوۓ ت ھا وہ کسی جی یل سے تھے شاٸد ۔‬

‫”متم نلیز آپ ک یا کہتی ہیں ا نیے ہیزٹی یڈ کے ڈو ییگ ابسو کے نارے میں “‬

‫ضچافی نے اد ینہ کے شاتھ قدم مالنے ہوۓ تیزی سے کہا ۔ اد ینہ نے سر ح ھکا کر قدموں‬
‫کی رق یار اور تیز کر دی ۔ ٹیساتی پر شکن تمودار ہوۓ تھے‬

‫” متم آپ ڈاکیر ہیں ک یا وہ پہلے ت ھی اسظرح کی اپرجی ڈرگز لی نے رہے ہیں ک یا “‬

‫دوسی طرف سے اجانک انک اور جی یل کا ضچافی تمودار ہو ا اد ینہ انک دم سے رکی ناگواری سے‬
‫دونوں کی طرف دنک ھا ۔‬

‫‪” I am absolutely convinced of my husband that my‬‬


‫‪husband can never do this this is a conspiracy‬‬
‫” ‪against him just conspiracy‬‬

‫‪185‬‬
‫” مچ ھے میرے سوہر پر نورا بقین ہے میرے سوہر کتھی ابسا پہیں کر شکنے ان کے جالف‬
‫شازش ہے یہ سراسر شازش “‬

‫اد ینہ نے دایت ٹیسنے ہوۓ کہا ۔‬

‫” انکسک نوزمی “‬

‫اد ینہ نے ک یدھے کو ت ھوڑا شا حم دے کر سر ح ھکانا اور قدم آگے پڑھاۓ پر ضچافی شاتھ‬
‫شاتھ جلیا سروع ہو جکے تھے ۔‬

‫” متم آپ یہ سب کیسے ایتی شٸور ہو کر کہہ شکتی ہیں “‬

‫ضچافی نے تیزی سے کہنے ہوۓ اد ینہ کے چہرے کے شا منے ت ھر سے ماٸک ک یا۔ اد ینہ‬
‫کے جلنے قدم ت ھر سے ت ھم گنے ۔ ہاسی یل کے گارڈ اب اد ینہ کی مدد کے لنے وہاں پہیچ‬
‫جکے تھے ۔ آس ناس کے لوگ ت ھی م نوجہ ہو جکے تھے اور ضچاق نو کے گرد اک ھیا ہونے لگے‬
‫تھے ۔‬

‫” میں اپہیں جایتی ہوں یب سے خب وہ یہ سب پہیں تھے کرکٹ ان کی پہلی مچ بت ہے‬


‫اور مچ بت کے چصول کے لنے وہ کتھی علط راسنہ اجی یار پہیں کرشکنے “‬

‫‪186‬‬
‫ن‬
‫اد ینہ نے پرشکون لہجے میں کتمرے کی آنک ھوں میں آ ک ھیں ڈال کر کہا ۔ اور دل جای یا ت ھا وہ‬
‫سچ کہہ رہی ہے گ ھر کی ٹیسری میزل نک گی ید صرف اسکا میسم ہی پہیچانا کرنا ت ھا ۔ اس نے‬
‫جلنے سے پہلے نلے کو درست نوزبسن میں نکڑنا س یکھ ل یا ت ھا ۔ پڑھاٸ کے وقت ت ھی خو ک یانوں‬
‫میں ح ھیا کر گی ید سے ک ھیلیا رہ یا ت ھا وہ اس ک ھیل سے عداری کیسے کر شک یا ت ھا ۔‬

‫” میرے سوہر نے سب کچھ ایتی ہمت مچ بت اور لگن کے نل نونے پر جاضل ک یا ہے “‬

‫اد ینہ نے گردن کو ت ھوڑا اوپر ک یا اس کی آواز میں اس کا عتماد اس کا ی یار ح ھلک رہا ت ھا۔‬
‫آنکھوں میں میسم کی بکل ٹف اس کے دکھ کی وجہ سے تمی ت ھی ۔‬

‫” متم ت ھر ڈوپ ٹیسٹ ک نوں نوز ینو آنا اس کے نارے میں ک یا کہیں گی آپ “‬

‫دوسرے جی یل کے ضچافی نے ت ھی ای یا سوال داعا ۔ اد ینہ نے ٹیساتی پر ہلکے سے شکن‬


‫ڈالے ۔ آبسوٶں کو ح ھلک جانے سے تمشکل روکا ۔‬

‫” جیسا کہ میرے سوہر نے کہا ان کے جالف شازش ہے یہ سب اپہوں نے کوٸ ڈرگز‬


‫پہیں لی یہ ڈوپ ٹیسٹ ح ھونا ہے اور میں جایتی ہوں وہ کتھی ح ھوٹ پہیں نو لنے “‬

‫اد ینہ نے پر اعتماد اندز میں کہا ۔ اور تیزی سے قدم آگے پڑھا دنے گارڈ اب اد ینہ کے ارد‬
‫گرد جل رہے تھے اور ضچاق نوں کو دور کر رہے تھے ۔‬

‫‪187‬‬
‫” نو یہ نو آپ آٸ سی سی کو علط کہہ رہی ہیں متم ؟“‬

‫ضچافی نے شاتھ شاتھ قدم مالنے ہوۓ تیزی سے کہا۔ اد ینہ نے جل یا اور تیز کر دنا ت ھا‬
‫گال ٹینے لگے تھے ۔‬

‫” متم یہ نو آپ وہاں کی ل بب کو علط کہہ رہی ہیں ؟“‬

‫ضچافی نار نار اسی سوال کو دہرا رہا ت ھا۔ اور ہاسی یل کی گ بٹ سے لے کر سڑک نک کی‬
‫راہداری پر وہ تیز تیز قدم اد ینہ کے شاتھ ات ھا رہے تھے ۔ اد ینہ ک بب کو پہلے سے ہی نلوا‬
‫جکی ت ھی خو کب سے ای ٹطار میں ت ھی ۔‬

‫”‪” no more question please‬‬

‫اد ینہ نے ہاتھ ہوا میں ات ھانے ہوۓ تیزی سے کہا ک بب شا منے ہی ک ھڑی ت ھی جلدی‬
‫سے اس میں ٹیتھ کر ڈراٸنور کو جلنے کا اشارہ ک یا اور سر سبٹ کی بست سے بکا دنا ۔ آبسو‬
‫اب پہنے سے اور زنادہ پہیں رک شکنے تھے ۔ اگر مچ ھے ای یا دکھ ایتی بکل ٹف ہو رہی ہے نو میسم‬
‫کا ک یا جال ہو گا دل کو کوٸ متھی میں ت ھر کر دنوچ رہا ت ھا ۔ گرم س یال آنکھ سے پہہ کر‬
‫گال ت ھگو رہا ت ھا ۔‬

‫‪188‬‬
‫*******‬

‫وہ جیسے ہی اٸرنورٹ سے ناہر بکال نو پہت سے ای ٹطار میں ک ھڑے ضچافی ل یک پڑے تھے‬
‫اسی نات کے ٹیش بظر تی سی تی نے میسم کو اٸپر نورٹ پر شک نورتی قراہم کی ت ھی ٹین‬
‫گارڈ میسم کے آگے ییچ ھے اسے بچافظ دنے ہوۓ تھے اور اب آگے پڑ ھنے ضچاق نوں کو ت ھی‬
‫میسم سے دور رک ھنے کے لنے نازو جاٸل کر رہے تھے میسم س یاہ گالسز لگاۓ سر ح ھکاۓ‬
‫شا منے ک ھڑی گاڑی کی طرف پڑھ رہا ت ھا۔ جس نے اسے بچافظ سے گ ھر نک پہیچانا ت ھا ۔‬

‫” سر سر کچھ کہ یا جاہیں گے آپ “‬

‫ضچافی تیز تیز قدم شاتھ مال رہے تھے ۔ میسم لب ت ھییجے جاموسی سے جل رہا ت ھا ۔ شک نورتی‬
‫گارڈز نازو آگے کرنے ہوۓ میسم کو گ ھیرے ہوۓ جل رہے تھے۔‬

‫” سر آپ کہہ رہے ہیں آپ کے جالف شازش ہے ل یکن اسے نایت کریں “‬

‫دوسرا ضچافی نول رہا ت ھا اور اس طرح کے ڈھیروں دل کو ح ھلتی کر د نیے والے سواالت ارد‬
‫گرد سے اس پر کیچڑ کی طرح اح ھالے جا رہے تھے ۔ چہرہ پزل یل کے اجساس سے سرخ پڑ‬
‫رہا ت ھا اس نے کتھی سوجا ت ھی پہیں ت ھا اسے ا بسے وقت کا ت ھی شام یا کرنے پڑے گا ۔‬

‫‪189‬‬
‫” سر کون لوگ ہیں آ نکےج یال میں اس سب کے ییچ ھے اور آ نکے شاتھ کوٸ ک نوں ابسا‬
‫کرے گا “‬

‫میسم کار نک پہیچ چکا ت ھا ۔ جلدی سے بچ ھلی سبٹ کا دروازہ ک ھوال ۔ اس کے کار میں ٹیت ھنے‬
‫ہی اب گارڈ کار کے شا منے لگی ت ھیڑ کو ہ یا رہے تھے ۔‬

‫” سر سر نات س نیں “‬

‫ضچافی اب کار کی ک ھڑک نوں سے ح ھانک رہے تھے ۔ سیشہ اوپر جڑھ رہ ت ھا اور ضچافی دونوں‬
‫اطراف سے ہاتھ رک ھنے ہوۓ سیسوں کو اوپر ہونے سے روک رہے تھے ۔ کار آہسنہ سے‬
‫آگے پڑ ھنے لگی ت ھی ۔‬

‫” سر انک م بٹ “‬

‫ضچافی اب کار کے ییچ ھے جل رہے تھے کار کی رق یار جیسے ہی تیز ہوٸ شارے مانوس سی‬
‫سکل ی یاۓ ا نیے ا نیے کتمروں کے آگے ک ھڑے ہو جکے تھے ۔‬

‫*******‬

‫کب کس وقت یہ دواٸ مچ ھے کھالٸ گٸ نا ابچیکٹ کی گٸ ۔ وہ تی وی شکرین پر بظر‬


‫حماۓ ذہن پر زور دے رہا ت ھا‬

‫‪190‬‬
‫الٶ بج میں لگے صوفے پر ٹیت ھا ت ھا اد ینہ ک ھانے کے میز پر پرین رک ھنے ہوۓ نار نار میسم کی‬
‫طرف دنکھ رہی ت ھی ۔ وہ کچھ دپر پہلے ہی گ ھر پہیچا ت ھا ۔ بظریں جرا نا شا سرم یدہ شا ت ھکا شا وہ‬
‫ففط شالم کرنے کے بعد کمرے میں جال گ یا ت ھا اور اب کیڑے ی یدنل کرنے کے بعد وہ‬
‫انک گ ھینے سے تی وی کے شا منے ٹیت ھا ت ھا ک ھونا شا نک ھرا شا جس کو دنکھ دنکھ کر اد ینہ کے‬
‫دل میں ٹیس اتھ رہی ت ھی ۔‬

‫ہاں وہ ناتی ذہن میں جیسے ح ھماکہ ہوا شڈتی س یڈتم میں سییچری کے بعد اسے ناتی نالنے آنا‬
‫ت ھا کوٸ لڑکا ہاتھ میں نونل ت ھی اور نازو پر ناول نونل س یل ی ید ت ھی ہاں س یل ی ید ت ھی اس‬
‫کا ک بپ میں نے ہی کھوال ت ھا پر ناتی کا ٹیسٹ عچ بب ت ھا پر ی یاس کی وجہ سے تی گ یا ت ھا‬
‫میں اوہ جدانا ۔‬

‫ذہن میں کچھ ت ھک ت ھک کرنے لگا ت ھا ۔‬

‫” میسم ک ھانا ک ھا لیں “‬

‫اد ینہ کی آہسنہ سی آواز پر وہ ج یالوں سے ناہر آنا ذہن میں جیسے ہتھوڑے جلنے لگے تھے‬
‫مطلب خو کوٸ ت ھی ت ھا وہ ناکس یاتی یتم میں سے ت ھا ۔ح ھماکے سے قواد کا اور شازل کا چہرہ‬
‫بظروں کے شا منے گ ھوم گ یا ۔‬

‫” ت ھوک پہیں ہے تم ک ھا لو “‬

‫‪191‬‬
‫ک ھوٸ سی آواز میں اد ینہ کی طرف د نک ھے ی یا اسے خواب دنا ۔ اد ینہ نے اداس سی صورت ی یا‬
‫کر دنک ھا ۔ انک بظر شا منے جلنے تی وی پر ڈالی تی وی شکرین پر مچیلف لوگ میسم کے‬
‫جالف نول رہے تھے ۔ ک نوں دنکھ رہے ہیں یہ سب اد ینہ نے بچارگی سے تی وی کی‬
‫طرف دنک ھا ۔‬
‫ن‬
‫” میسم یہ مت د یں یہ زنادہ پربسان ہوں گے آپ “‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫اد ینہ نے آہسنہ سی آواز میں کہنے ہوۓ ت ھوڑا شاآگے ہو کر میسم کے چہرے کی طرف دنک ھا‬
‫۔ پر وہ نو و بسے ہی ٹیت ھا ت ھا ۔ چہرے پر نال کی پربساتی ت ھی نو ٹیساتی پر شکن تھے ۔‬

‫” میسم ی ید کریں اسے “‬

‫اد ینہ نے میسم کے ہاتھ سے ر تموٹ ک ھییچا ۔ اور تی وی ی ید کر دنا ۔ وہ خو سوخوں میں الچ ھا‬
‫ٹیت ھا ت ھا انک دم سے جیسے دماغ ت ھینے پر آنا ۔‬

‫” ک یا مسٸلہ ہے تم ھارے شاتھ “‬

‫غصے سے دھاڑا ۔ وہ خو تی ی ید کرنے کے بعد مڑی ہی ت ھی میسم کی ایتی اوبخی آواز پر لرز‬
‫گٸ ۔ وہ آنکھوں میں خون شا ت ھرے ما تھے پر نل ڈالے اسے ناگواری سے گ ھور رہا ت ھا ۔‬

‫” جاٶ سو جاٶ جا کر میرا دماغ مت ک ھاٶ “‬

‫‪192‬‬
‫غصے سے اد ینہ کے ہاتھ سے تی وی کا ر تموٹ ک ھییچا اور ت ھر سے تی وی آن ک یا ۔ اد ینہ‬
‫کا دل جیسے کسی نے آری سے کاٹ دنا ت ھا بکل ٹف اس کے اس رونے کی پہیں اس‬
‫کے دکھ کی ت ھی ۔وہ پہت پربسان ت ھا اور اس کی پربساتی اد ینہ کے لنے سوہان روح ت ھی ۔‬
‫ُ ن‬
‫اد ینہ کچھ دپر ک ھڑی نوں ہی اسے د ک ھتی رہی ت ھر ک ھانے کے میز پر لگے پرین سم بٹ کر‬
‫جاموسی سے کمرے کی طرف پڑھ گٸ ۔‬

‫ات ھوں نے ِس یل ی ید نونل میں م یڈبسن کس طرح ڈالی ہو گی ۔ ت ھورڈی پر نے جیتی سے‬
‫ہاتھ ت ھیرا ۔ نے جیتی سے لب کچلنے تی وی کے جی یل ی یدنل کنے اور انک جگہ ہاتھ ت ھم‬
‫گنے ۔ اد ینہ شکرین پر ماٸک کے آگے نول رہی ت ھی۔‬

‫” مچ ھے میرے سوہر پر نورا بقین ہے میرے سوہر کتھی ابسا پہیں کر شکنے ان کے جالف‬
‫شازش ہے یہ سراسر شازش “‬

‫کی یا اعتماد ت ھا اس کے لہجے میں ۔ کیتی مچ بت تھی اس کے انداز میں ۔‬

‫” میں اپہیں جایتی ہوں یب سے خب وہ یہ سب پہیں تھے کرکٹ ان کی پہلی مچ بت ہے‬


‫اور مچ بت کے چصول کے لنے وہ کتھی علط راسنہ اجی یار پہیں کرشکنے “‬

‫‪193‬‬
‫میسم نے سرم یدگی سے سر ح ھکا ل یا ۔ اد ینہ کی آنکھوں میں حمکنے آبسو اور ان میں تیرتی اس‬
‫ن‬
‫کے لنے مچ بت ضاف بظر آ رہی ت ھی۔ آ ک ھیں تم ہونے لگی ت ھیں ۔‬

‫” میرے سوہر نے سب کچھ ایتی ہمت مچ بت اور لگن کے نل نونے پر جاضل ک یا ہے “‬

‫اس کے القاظ تھے پر وہ جای یا ت ھا یہ صرف القاظ پہیں تھے اس کے منہ سے بکال ہر لفظ‬
‫اس کے دل پر مرہم رکھ رہا ت ھا ہر اس زحم پر خو ٹین دن سے اس کے دل پر لگ رہے‬
‫تھے۔‬

‫” جیسا کہ میرے سوہر نے کہا ان کے جالف شازش ہے یہ سب اپہوں نے کوٸ ڈرگز‬


‫پہیں لی یہ ڈوپ ٹیسٹ ح ھونا ہے اور میں جایتی ہوں وہ کتھی ح ھوٹ پہیں نو لنے “‬

‫میسم نے آسمان کی طرف دنک ھا آنکھوں کو ح ھ ٹکا اور تی وی ی ید ک یا صوفے کی بست سے سر‬
‫بکانا ۔ گود میں پڑے کسن کو انک ہاتھ سے ات ھا کر انک طرف مارا اور کمرے کی طرف قدم‬
‫پڑھاۓ ۔‬

‫وہ ی یڈ پر لیتی ت ھی میسم کو دنک ھنے ہی اتھ کر ٹیتھ گٸ ۔ خیران سی ہو کر اس کے ح ھکے‬


‫سرم یدہ سے چہرے کو دنک ھا میسم نوح ھل قدم ات ھا نا ی یڈ پر آنا اور کچھ ت ھی کہے ی یا اس کے‬
‫گود میں سر رکھ کر ل بٹ گ یا ۔ اس کے نوں اجانک ل نینے پر وہ س نی یا سی گٸ خیرت سے‬

‫‪194‬‬
‫اس کے گود میں دھرے سر کی طرف دنک ھا وہ بخوں کی طرح نانگوں کو سم بٹ کر انک ہاتھ‬
‫ن‬
‫سے اد ینہ کے گ ھی نے کو ت ھام کر آ ک ھیں ی ید کنے لی یا ہوا ت ھا ۔‬

‫اد ینہ نے ہاتھ کو میسم کے سر پر رک ھا اور ت ھر دھیرے سے مچروطی ابگل نوں کو نالوں میں‬
‫ت ھیرا ۔ میسم نے سر کو اوپر ک یا اور چہرے کا رخ اس کی طرف موڑ کر چہرے کو شاتھ‬
‫لگانے ہوۓ ح ھیا ل یا ۔ اد ینہ نے ح ھی بپ کر ییجے دنک ھا پر وہ کمر کے گرد نازو جاٸل کنے‬
‫چہرے کو ح ھیاۓ ہوۓ ت ھا۔‬

‫اس کے مچملی گداز ابگل یاں میسم کے نالوں میں جل رہی ت ھیں ۔ اور آغوش کی گرمی ایتی‬
‫بسکین بحش ت ھی کہ ٹین رانوں سے آنکھوں سے روت ھی ٹی ید ی یار سے دس یک دے جکی ت ھی ۔‬

‫میسم کے گہرے گہرے شابس لینے کی آواز پر اجساس ہوا جیسے وہ سو گ یا ہے ۔ ح ھک کر‬
‫ییجے دنک ھا وہ چہرہ ی بٹ کے رخ ح ھیاۓ ہوۓ ت ھا پر شابسوں کے اجساس سے ضاف طاہر‬
‫م‬
‫ت ھا وہ سو گ یا ہے۔ یتھی سی مسکراہٹ ت ھی خو اد ینہ کے ل نوں پر ت ھیل گٸ ت ھی ۔‬
‫ک‬
‫اد ینہ نے دھیرے سے دوسرے ہاتھ کی مدد سے کمر کے ییجے نکنہ رک ھا ۔ کم یل کو ھییچ کر‬
‫میسم کے اوپر اح ھاال ۔ اور ت ھر خیر پہیں ہوٸ کس ملجے وہ میسم کے نالوں میں نوں ہی ہاتھ‬
‫ت ھیرنے ت ھیرنے خود ت ھی سو جکی ت ھی ۔‬

‫‪195‬‬
‫اجانک آنکھ کھلی نو عچ بب شا اجساس ہوا اد ینہ کا ہاتھ نالوں میں ت ھیسا ت ھا اور اس کا ای یا‬
‫سر اس کی گود میں ت ھا آنکھوں کو اوپر ات ھا کر دنک ھا نو وہ سر کو انک طرف ڈھلکاۓ سو رہی‬
‫ت ھی ۔ سر ات ھا کر گ ھڑی کی طرف دنک ھا رات کے دو بج رہے تھے افف وہ ٹین گ ھینے سے‬
‫ٹ‬
‫نوں یتھی ت ھی‬

‫دھیرے سے ات ھا اور اس کی نانگیں س یدھی کی وہ شاٸد پہت ت ھک جکی ت ھی اس لنے‬


‫گہری ٹی ید میں ت ھی ۔ میسم نے نکنے کو اس کی کمر کے ییجے سے بکال کر اس کے سر کو‬
‫ی یار سے نکنے پر رک ھا اور خود شاتھ ل بٹ کر کم یل اس پر ت ھی اوڑھا دنا ۔ کمرے کی الٸٹ ی ید‬
‫کرنے کا دل پہیں ت ھا ۔ اس کے چہرہ بسکین دے رہا ت ھا دل کو ۔ اور ٹی ید ت ھر سے ت ھیکی‬
‫د نیے لگی ت ھی ۔‬

‫چہرے پر ہوا پڑنے کے اجساس پر آنکھ کھلی نو اد ینہ کے چہرے کو خود پر ح ھکا نانا ۔ وہ‬
‫شاٸد کچھ پڑھ کر اس پر تھونک رہی ت ھی ۔ دو ینہ تماز پڑ ھنے کے انداز میں سر پر اوڑھے‬
‫ہوۓ نک ھری نک ھری سی وہ اس کے دل کی بسکین کا ناعث ین رہی ت ھی ۔ پڑ نیے دل کو‬
‫قرار شا آ گ یا ت ھا رات سے‬

‫میسم کے نوں دنک ھنے پر وہ اب چہرے پر نلکیں لرزانے لگی ت ھی ۔ میسم نے اس کے گود‬
‫میں دھرے ہاتھ کو ت ھاما ۔‬

‫‪196‬‬
‫” میں نے تم ھاری مچ بت پر ای یا شک ک یا ت ھا یہ اس کی سزا ہے اد ینہ “‬

‫مدھم سی آواز نے کمرے کے شکوت کو نوڑا ۔اد ینہ نے پڑپ کر اوپر دنک ھا‬

‫” پہیں “‬

‫جلدی سے دوسرے ہاتھ کو میسم کے ل نوں پر رک ھا ۔ اور گردن کو بفی میں ہالنا‬

‫” ہر پربساتی ہر دکھ سزا پہیں ہونا میسم آزماٸش ت ھی نو ہو شک یا ہے یہ “‬

‫مچ بت سے کہا میسم اب دوسرے ہاتھ کو ت ھی ت ھام چکا ت ھا ۔‬

‫” یہ آزماٸش ہے شاٸد نا ت ھر جدا آپ کو اجساس دالنا جاہ یا ہے “‬

‫اد ینہ بظریں ح ھکاۓ پرم سے لہجے میں نول رہی ت ھی اور وہ ہم ین گوش ت ھا ۔ ہاتھ انک‬
‫دوسرے کو مچ بت کی سچاٸ کا اجساس دال رہے تھے ۔‬

‫” آپ ایتی سہرت میں گم ہوۓ اس ذات کو ت ھول گنے جس نے انکی فسمت میں یہ‬
‫سب ایتی آشاتی سے مل یا لک ھا “‬

‫میسم اب اس کی ابگل نوں پر دھیرے سے ای یا انگوت ھا ت ھیر رہا ت ھا ۔ اس کا ہر لفظ اس کا‬


‫شکون ین رہا ت ھا‬

‫” شاٸد کسی ملجے آپ نے خود کو سب کچھ مانا ہو کتھی عرور ک یا ہو “‬

‫‪197‬‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫اد ینہ نے آ ک ھیں ات ھا کر میسم کی آنکھوں میں دنک ھا۔ میسم نے لب ھییچ کر سر کو ای یات‬
‫میں ہالنا ۔‬

‫” ہاں تم ھارے معمالے میں ک یا ت ھا “‬

‫میسم نے ک ھوۓ سے سرم یدہ سے لہجے میں کہا ۔‬

‫” تم مچ ھے معاف کر دو “‬

‫الیچاٸ انداز میں اد ینہ کی آنکھوں میں دنک ھا۔ وہ پرمی سے مسکرا دی۔‬

‫” میسم میں نے کر دنا ت ھا جس دن آپ گنے تھے اسی دن کر دنا ت ھا پر مچھ سے پہیں‬


‫اس سے معافی مانگیں جس کو دل میں راٸ کے دانے کے پراپر ت ھی عرور بس ید پہیں “‬

‫اد ینہ نے مسکرا کر کہا ۔ میسم نے اس کے چہرے پر مچ بت ت ھری بظر ڈالی۔‬

‫” تم تماز پڑھ کر آٸ ہو “‬

‫پرم سے لہجے میں کہنے ہوۓ گہری بظروں سے اس کے چہرے کو دنک ھا ۔ اد ینہ مسکرا دی ۔‬
‫سر کو ای یات میں ہالنا ۔‬

‫” جی “‬

‫پرم سی آواز ۔ میسم اب نازو کے سہارا س یدھا ہو رہا ت ھا۔‬

‫‪198‬‬
‫” ات ھی وقت ہے “‬

‫ات ھر کر گ ھڑی پر بظر ڈالی۔ اور سوالنہ انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” جی ہے “‬

‫اد ینہ نے مسکرا کر کہا ۔‬

‫” مچ ھے تماز پڑھتی ہے “‬

‫میسم نے کم یل کو انک طرف ک یا اد ینہ نے خوش ہو کر انک طرف ہو کر میسم کو اپرنے کا‬
‫ٹ‬
‫راسنہ دنا ۔ وہ وصو کے عرض سے واش روم جا چکا ت ھا ۔ اور وہ وہیں یتھی مسکرا رہی ت ھی۔‬

‫*********‬

‫” نکواس ہے سب میرا نونا ابسا کر ہی پہیں شک یا “‬


‫ن‬
‫احمد م یاں نے کتمرے میں آ ک ھیں ڈال کر رعب سے کہا ۔ سر ہلکا ہلکا ک یک یا رہا ت ھا پر وہ‬
‫وہ اس وقت ا نیے نورے وقار کے شاتھ صوفے پر پراحمان تھے ۔ اگ یل جی یل کی یتم اس‬
‫وقت خیر نور میں احمد ہاوٸس میں موخود ت ھی چہاں وہ میسم کے ڈو ییگ کیس سے م ٹعلق‬

‫‪199‬‬
‫ان کے اہل جایہ کی راۓ لے رہے تھے ۔ مچلے کے تمام لوگ میسم کے تمام ہم حماعت‬
‫اس یاد سب حمع تھے سب میسم کے خق میں ی یان دے رہے تھے ۔‬

‫” مچ ھے میری پری بت پر ت ھروسہ ہے میرے نونا نلکل ت ھیک کہہ رہا ہے اسے ت ھیسانا جا رہا‬
‫ہے ڈرگز کا نے ٹی یاد الزام لگانا جا رہا ہے “‬

‫احمد م یاں نے اعتماد کے شاتھ گردن اوپر کرنے ہوۓ پر بقین لہجے میں کہا ۔ ضچافی اب‬
‫مراد احمد کی طرف مڑ گنے تھے کتمرے وعیرہ ت ھی ان کی طرف سبٹ کر دنے گنے تھے‬
‫۔‬

‫” یہ شازش ہے میرے ٹینے کے جالف میں نے اسے بچین سے ک ھیلیا دنک ھا ہے کرکٹ‬
‫اس کا ج نون ہی پہیں اس کی جاہت ہے اور کوٸ ایتی جاہت سے دو تمیری پہیں کرنا‬
‫“‬

‫مراد احمد نے پرشکون لہجے میں کتمرے کی طرف دنک ھنے ہوۓ کہا ۔ اس کے بعد خواد احمد‬
‫ماٸک کو ت ھامے ہوۓ تھے ۔‬

‫” خب سے وہ یتم میں شلیکٹ ہوا ہے کچھ لوگوں کو و بسے ہی کت ھک رہا ہے میری ای‬
‫سی سی سے ای یل ہے وہ بخف ٹقات کریں میرا ت ھییچا اس طرح کا انل ٹگل کام پہیں کر شک یا‬
‫ہے “‬

‫‪200‬‬
‫خواد احمد کا انداز پر بقین ت ھا ۔‬

‫اب کتمرہ مین اور ضچافی فہد کی طرف پڑھ گنے تھے خو پہلے سے ہی سب سے زنادہ دل‬
‫پرداسنہ ٹیت ھا ہوا ت ھا ۔‬

‫” دو سییچری اس کے لنے کچھ ت ھی پہیں ہے وہ ٹین ت ھی مار شک یا ہے اس میں دم ہے‬


‫اور یہ دم پرقرار رک ھنے کے لنے میسم کو کسی ڈرگز کا سہارا لی نے کی صرورت پہیں “‬
‫ت‬
‫فہد نے لب ھییچ کر ما تھے پر نل ڈالے ۔ اس کے بعد میسم کے مچیلف اس یاٸذہ اور مچلے‬
‫کے تمام لوگوں نے ڈو ییگ ٹیسٹ کو نے ٹی یاد قرار دنا۔ان سب کے بقین نے میسم کے‬
‫دل کے کینے ہی گ ھاٶ ت ھر دنے تھے ۔ ل یکن ی نوت یہ ہونے کی وجہ سے اس کا کیس نے‬
‫ٹی یاد ت ھا‬

‫************‬

‫کمرے کی الٸٹ جلنے دنکھ وہ کمرے میں آٸ نو مسکرا کر رہ گٸ میسم اوپر والے ی یڈ‬
‫روم میں تماز عسا ٕ ادا کر رہا ت ھا ۔ آہسنہ سے کمرے کا دروازہ ی ید کرنے ہوۓ ناہر آٸ ۔‬
‫ً‬
‫آج شاٸد اِ دھر ہی سونا ہو گا میسم کو ۔ ذہن میں قورا ج یال آنا‬

‫‪201‬‬
‫کیسے کہوں ان کو کہ آنکی وہ سزا جتم ہے اب میں ناراض پہیں آپ سے بچارگی سے‬
‫کمرے کے ی ید دروازے کی طرف دنک ھا اور ت ھر مرنل سے قدم کے شاتھ ز نیے اپرنے لگی ۔‬

‫” اے ہللا مچ ھے معاف کر دے تیری نار گاہ رحمت میں ہاتھ ات ھاۓ ہوۓ بچھ سے معافی‬
‫کا طل ٹگار ہوں “‬

‫میسم نے ہات ھوں کی لکیروں پر بظریں گاڑے دعا مانگتی سروع کی ۔ آج پہت عرصے بعد‬
‫ا نیے خوش و چصوع سے وہ دعا مانگ رہا ت ھا ۔ تماز نو وہ پڑھ ہی لی یا ت ھا اکیر پر دعا کے لنے‬
‫ہاتھ ات ھا کر کتھی ایتی لگن سے اور خوش و چصوع سے دعا پہیں مانگ یا ت ھا ۔‬

‫” نے شک نو ہی ہے ہر ذی روح کو ی یدا کرنے واال رزق د نیے واال عزت د نیے واال اور‬
‫سہرت د نیے واال “‬

‫دل ربخور ت ھا غم سے ت ھٹ رہا ت ھا ۔ آبسوٶں کا گولہ گلے میں انک رہا ت ھا ۔ وہ پہلے خب‬
‫ناہر بکلیا ت ھا نو لوگ کیسے اس پر مچی نیں ل یانے تھے اس کی بعربقیں کرنے تھے اور آج‬
‫کیسے لوگ اس پر حملے کس رہے تھے ۔‬

‫” میرے مالک میرے دل میں اگر کتھی ت ھی ابچانے میں نا جان نوحھ کر میری سہرت کو‬
‫لے کر نکیر آنا ہو نو مچ ھے اس پر معاف قرما دے میرے پروردگار “‬

‫‪202‬‬
‫اسے سب مل جانے پر لگ یا ت ھا کہ وہ نلید بحت ہے قومی یتم میں ایتی جلدی مییحب ہوا‬
‫اوتیر نلے ناز ی یا سہرت ملی مچ بت ملی دولت ملی عزت ملی ۔ ابچانے میں ہی وہ خود کو‬
‫س‬
‫مفسوم مچ ھنے لگا ت ھا ۔ پر یہ ت ھول گ یا ت ھا یہ فسمت د نیے واال ہللا ہے وہ جسے جاہ یا ہے‬
‫عزت د ییا ہے اور جسے جاہ یا ہے ذلت ۔‬

‫” اے بحش د نیے والے رحم کرنے والے میری آزماٸش جتم کر دے “‬

‫پر دل ات ھی ت ھی ا نیے اس زوال کو ہللا کی آزماٸش مان رہا ت ھا ۔ وہ قرش سے عرش پر النا‬
‫نو اجساس ہوا وہ نو جدا کو قراموش کنے ہوۓ ت ھا اد ینہ کے سمچ ھانے کے بعد آج نابچ وقت‬
‫تماز پڑ ھنے کے بعد دل پہت جد نک پرشکون ہو چکا ت ھا ۔ دل پر ر کھے من من ت ھر کے یت ھر‬
‫جدا کے آگے ح ھکنے سے ہی سرک کر گر جکے تھے ۔ ک نونکہ وہ جای یا ت ھا کہ وہ گ یاہ گار پہیں‬
‫ہے ہاں صرف چطا کار ہے کہ خود کی فسمت پر نکیر ت ھرے القاظ اسٹعمال کنے کہ وہ‬
‫مفسوم ہے بحت ہے‬

‫” مچ ھے معاف قرما میرے نکیر کرنے پر خود کو مفسوم کہنے پر نےشک میرا مفسوم ہونا نا یہ‬
‫ہونا تیرے کن کا مچیاج ہے “‬

‫جیسے جیسے وہ جدا سے نات کرنا جا رہا ت ھا دل کے زحم ت ھرنے جا رہے تھے ۔ خب وہ جاۓ‬
‫م‬
‫تماز سے ات ھا وہ کمل طور پر پرشکون ہو چکا ت ھا ۔ سب جدا پر ح ھوڑ چکا ت ھا ۔‬

‫‪203‬‬
‫جاۓ تماز کو سم بٹ کو انک طرف رک ھا اور سر سے نوتی ا نارنے ہی اد ینہ کا ج یال آنا آج شارا‬
‫دن وہ اتیری بٹ پر ڈو ییگ کے م ٹعلق مچیلف چقاٸق نالش کرنا رہا ت ھا اور دونوں کے‬
‫درم یان کوٸ جاص گف یگو پہیں ہوٸ ت ھی اب رات ہوٸ نو کل کی رات ناد آٸ اس کی‬
‫م‬
‫گود اس کا ی یار سے نالوں میں ہاتھ ت ھیرنا انک یت ھی سی مشکان ل نوں پر در آٸ ت ھی نو دل‬
‫کے دھڑ کنے کی رق یار میں ت ھی اضافہ ہوا ت ھا ۔ اد ینہ سے شارا دن الپرواہی پری یا رہا ت ھا اور‬
‫اب ذہن میں ج یال آ رہے تھے کہ اس کا دل ت ھی نو دک ھانا ت ھا یہ اس کو ت ھی نالخواز اشکے‬
‫خق سے مچروم رک ھا یہ ت ھی نو گ یاہ ہی کرنا رہا اس سے ت ھی نو ہللا کی ناراضگی مول لی ایتی ناک‬
‫ناز ی نوی پر شک کرنا رہا ۔ بس اب اور پہیں اپہی سوخوں میں گم وہ کمرے میں آنا نو اد ینہ‬
‫ٹ‬
‫ی یڈ پر یتھی ت ھی میسم کو کمرے میں دنکھ کر جلدی سے س یدھی ہوٸ نکنے سے ی یک جتم‬
‫ٹ‬
‫کی۔ وہ نو پہی سوچے یتھی ت ھی کہ میسم آج اوپر سوٸیں گے اسے کمرے میں دنکھ کر‬
‫جلدی سے نانگیں خو وہ الپرواہی سے ت ھیالۓ ہوٸ ت ھی سے سمی نیں ۔‬

‫میسم الماری سے پرانوزر سرٹ بکال کر واش روم میں گھس گ یا ۔ افف ک یا پہاں سوٸیں‬
‫گے آج جلدی سے اتھ کر س یگہار میز کے شا منے آٸ ای یا جاٸزہ ل یا دو نیے اور نالوں کو‬
‫درست ک یا واش روم کے الک کھلنے کی آواز پر دل زور زور سے دھڑ کنے لگا ت ھا جلدی سے‬

‫‪204‬‬
‫س یگہار میز پر پڑی نوکری میں نالخواز کچھ نالش کرنے کی عرض سے ہاتھ ت ھیرنے سروع‬
‫کر دنے‬

‫میسم ناہر بکال نو وہ س یگہار میز کے اوپر ح ھکی مصروف سے انداز میں کچھ نالش کر رہی ت ھی ۔‬
‫کچھ دپر نوپہی اس پر بظریں حماۓ ک ھڑا رہا پر وہ نو بچانے ک یا نالش کر رہی ت ھی خو نالش‬
‫جتم ہونے پر ہی پہیں آ رہی ت ھی ۔ ت ھک کر نلکل اس کے ییچ ھے جا ک ھڑا ہوا‬

‫” جلو ٹیتھو “‬

‫نلکل غقب سے کان کے قریب میسم کی آواز پر اس کے ناشکٹ میں جلنے ہاتھ ت ھم گنے۔‬
‫رپڑھ کہ ہڈی میں سیس یاتی سی انک لہر نے تیزی سے اوپر سے ییجے کا سقر ک یا‬

‫” ک یا ؟“‬

‫گ ھتی سی آوز میں سوال ک یا وہ بکلل ییچھے ت ھا نلکیں ات ھاۓ پہیں اتھ رہی ت ھیں ۔ ہلکے سے‬
‫پرنوزی رنگ کے خوڑے میں وہ موم کی گڑنا لگ رہی ت ھی خو اس کے نوں ییچ ھے آ کر ک ھڑے‬
‫ہونے پر نگھلنے جیسے انداز میں ح ھوٸ موٸ ہو کر سمیتی جا رہی ت ھی ۔بظر ات ھا کر شا منے‬
‫آٸ نیے میں اس کا لچانا شا سرانا دنک ھا وہ گالتی ہونے گالوں اور لرزتی نلکوں میں دی یا کی‬
‫جسین پرین مورت لگ رہی ت ھی۔ ابسی مورت جس پر شاری مچی نیں ل یانے کو دل جاہے‬
‫میسم نے دل میں ہوتی گدگدی کے زپر اپر اس کے کان کے قریب ح ھکا‬

‫‪205‬‬
‫” جلو ٹیتھو کل کی طرح تم ھاری گود میں سر رکھ کر سونا ہے مچ ھے “‬
‫م‬
‫یتھی سی سرگوسی تما آواز کان کے قریب ہوٸ ۔ دل نو جیسے بسل نوں کی دنواریں نوڑ کر ناہر‬
‫ن‬
‫آنے لگا اد ینہ نے زور سے آ ک ھیں ی ید کیں ۔‬

‫وہ نوں گ ھیراٸ سی سرماٸ سی اس کے دل کی نے ناتی کو پڑھا رہی ت ھی آج یہ چہرے پر‬


‫غصہ ت ھا اور یہ آنکھوں میں کوٸ شکوہ خوضلہ پڑھا نو میسم اب گ ھوم کر شا منے ہونے ہوۓ‬
‫س یگہار میز کے شاتھ کمر بکا چکا ت ھا ۔‬

‫افف نورا وخود دل ین کر دھڑ کنے لگا ت ھا اد ینہ نے آنکھوں کو اور زور سے ی ید ک یا ہاتھ شا منے‬
‫خو س یگہار میز پر نکے تھے میز کو ا بسے مصنوطی سے ت ھام جکے تھے جیسے وہ ات ھی ڈھے جاۓ‬
‫ن‬
‫گی اگر اس کو ح ھوڑا نو ۔ اد ینہ کے نوں ت ھیگی نلی کی طرح آ ک ھیں ی ید کرنے پر میسم کی‬
‫سرارتی رگ اور ت ھڑ کنے لگی ت ھی۔‬

‫” گود میں سر رکھ کر سونا ہے ابف یکٹ روز ا بسے ہی سونا ہے اب مچ ھے “‬

‫میسم نے ہات ھوں کو س یگہار میز کے شاتھ بکا کر ت ھوڑا شا آگے ہونے ہوۓ اس کے چہرے‬
‫پر بظروں کو گ ھمانا بظروں نے ہر ہر بفش کو دل میں سمونا لمتی گ ھتی لرزتی نلکیں ح ھونا شاک‬
‫ناک ت ھرے سے گالتی ہویٹ دمکتی ج یدن رنگت‬

‫‪206‬‬
‫میسم کی نات پر اد ینہ نے نے شاخنہ امڈ آنے والی مسکراہٹ کو دنانا ۔ میز پر ہات ھوں کی‬
‫ن‬
‫مصنوطی اور قاٸم کی خن پر ہلکا ہلکا شا بسبنہ آنے لگا ت ھا ۔ گو کہ آ ک ھیں ی ید ت ھیں پر میسم‬
‫کی بظروں کی ٹیش وہ نا خوتی ا ینے چہرے پر محسوس کر شکتی ت ھی‬
‫م‬
‫” ہیسے جا رہی ہو مزاق پہیں کر رہا میں ایتی یتھی ٹی ید آج سے پہلے مچ ھے کتھی پہیں آٸ “‬

‫ہاتھ سے اد ینہ کی ت ھورڈی کے ییجے ہاتھ رک ھنے ہوۓ ی یار سے اس کے ح ھکے چہرے کو‬
‫اوپر ک یا اد ینہ کی نلکیں اب پری طرح گالوں پر لرزنے لگی ت ھیں پر لب اب ت ھی مسکرا‬
‫رہے تھے ۔‬

‫” ای یا شکون آج سے پہلے مچ ھے کتھی پہیں مال“‬

‫میسم نے ت ھورڈی کے ییجے ر کھے ہاتھ کے انگو تھے سے اس کے مالٸم سے گال کو ح ھوا ۔‬
‫جیتی وہ آنکھوں سے دنک ھنے پر ت ھیڈک د یتی ت ھی ای یا ہی ح ھونے پر دل کو شکون دے رہی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” جلو ٹیتھو یہ جا کر “‬

‫‪207‬‬
‫اس کی ی ید آنکھوں اور عیر ہوتی جالت سے مچزوز ہونے ہو ضد کے انداز میں بخوں کی طرح‬
‫کہا ۔ ج یکہ انگوت ھا ات ھی ت ھی اس کے گال کا طواف کر رہا ت ھا ۔ پر اد ینہ کو نو جیسے ح ھو کر‬
‫س‬
‫کسی نے محسم ی یا دنا ہو میسم نے اس کی جالت کو مچ ھنے ہوۓ ہاتھ کو ییچ ھے ک یا ۔‬

‫” س یا پہیں ٹیتھو جا کر ٹی ید آ رہی مچ ھے “‬

‫گ ھمییر سی آواز میں سرگوسی کی ۔ اد ینہ نے س یگہار میز کے ک یاروں پر ر کھے ہات ھوں کو‬
‫مصنوط ک یا جیسے کہ خود کو ڈھے جانے سے بچانا ہو‬

‫” نو ت ھک جاٶں گی ا بسے نو ٹیت ھے ٹیت ھے “‬

‫گ ھتی لچاٸ سی آواز میں میسم کی طرف د نک ھے ی یا خواب دنا خو اس نات پر نے شاخنہ ہلکا شا‬
‫فہفہ لگا گ یا ۔‬

‫” ایتی سی بکل ٹف ت ھی پرداست پہیں کر شکتی میرے لنے کیسی مچ بت ہوٸ ی یگم “‬

‫گہری بظروں اور گہری ہوتی مسکراہٹ سے کہا ۔ اد ینہ نے خونک کر نلکیں ات ھاٸیں‬
‫بظروں کا بصادم ہوا دونوں طرف آنکھوں میں مچ بت کا سم یدر موجزن ت ھا‬

‫” سب پرداست ہے “‬

‫‪208‬‬
‫پرم سی آواز میں کہا ۔ ہاں شا منے ک ھڑے اس سخص سے نے ی یاہ مچ بت ت ھی اسے وہ سف ید‬
‫رنگ کی تی سرٹ کے ییجے ج یک واال ڈھ یال شا پرانوزر ز یب ین کنے ہوۓ ت ھا سنو معمول‬
‫سے زنادہ پڑھی ہوٸ ت ھی ل یکن چہرہ کل کی طرح اپرا ہوا پہیں ت ھا شکون ت ھا چہرے پر اس‬
‫کے چہرے کا یہ شکون اد ینہ کے اندر نک شکون ا نار گ یا ت ھا اس کا پربسان چہرہ دل کو‬
‫بکل ٹف د ییا ت ھا اور آج نو میسم کی آنکھوں میں ی یار ت ھا سرارت ت ھی حماری ت ھی ی یا پہیں‬
‫ک یا ک یا ت ھا ۔‬

‫” سوچ لو ک یا کہہ رہی ہو ؟ “‬

‫میسم نے مسکراہٹ دنانے ہوۓ نوح ھا اد ینہ نے ت ھر سے نلکیں ات ھاٸیں سرارت ت ھری‬
‫بظروں کا بصادم ہوا اد ینہ نے بخوں کی طرح لب ناہر بکال کر ک یدھے اچکاۓ ۔‬

‫” ک نوں ابسا ک یا ہے ؟“‬


‫س‬
‫سوالنہ سے انداز میں میسم کی طرف دنک ھا ۔ چہرے پر نا ھی کے آ نار ھے ۔‬
‫ت‬ ‫مچ‬

‫”ابسا ہی کچھ ہے “‬

‫میسم نے فہفہ لگانا ۔ سرارت آنکھوں سے نوری طرح ع یاں ت ھی وہ اس وقت کیتی معصوم‬
‫لگ رہی ت ھی‬

‫‪209‬‬
‫” آپ مچ ھے بکل ٹف دے ہی پہیں شکنے “‬

‫اد ینہ نے مچ بت سے آنکھوں میں ح ھا نکنے ہوۓ الڈ سے جسم کو ح ھالنا گردن کو اکڑنا کی یا ناز‬
‫ت ھا اسے آج میسم کی نے ی یاہ مچ بت پر‬

‫” ای یا ت ھی اعتماد کرنا اح ھا پہیں ی یگم“‬

‫میسم نے سرارت سے اس کی ناک کو ح ھوا ۔ اد ینہ نے خیرت سے منہ ک ھوال‬


‫پ‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫” مطلب میں ھیں ہیں ؟“‬
‫م ُ‬
‫ہ نوز ا بسے ہی منہ ک ھولے نوح ھا ۔ میسم نے سرارتی انداز یں اس کی طرف د ک ھا س یگہار میز‬
‫ن‬

‫سے ی یک جتم کی اور آگے پڑھا اد ینہ کے ہاتھ کو ت ھاما ۔ اد ینہ نے مسکرا کر اوپر دنک ھا‬

‫” سمچ ھا نا ہوں سب آٶ “‬

‫میسم نے سرارت سے آنکھ کا کونا دنانا ۔‬

‫تیری قریت کے ان لمخوں میں‬

‫ہم نے ضدناں گزار لیں جیسے‬

‫‪210‬‬
‫تیری آنکھوں کی‬

‫گہری ح ھیلوں میں‬


‫ن‬
‫ہم نے آ ک ھیں‬

‫ا نار دیں جیسے‬

‫تیرے ل نوں کے پرم گوسوں میں‬

‫زندگی کا سراغ ملیا ہے‬

‫تیری نانوں میں ہے مسیچاتی‬

‫یتم جاں ___ شابس لینے لگ یا ہے‬

‫تیرے پہلومیں ٹی ید جیسا شکوں‬

‫ا نیے پہلو میں ناندھ لے مچھ کو‬

‫تیری آغوش لگے مچ ھے جی نوں جیسی‬

‫سن ا نیے دامن سے __‬

‫گایتھ دے مچھ کو ___‬

‫‪211‬‬
‫***********‬

‫اد ینہ نے خو لہے کی آبچ آہسنہ کی اور قون کو نکڑا ہاتھ ی یدنل ک یا ۔ اور دوسرے ہاتھ سے‬
‫قون کو نکڑ کر کان سے لگانا ۔‬

‫” اشکو لے کر آ جا پہاں ٹی یا گ ھر آ جا “‬

‫احمد م یاں کی پربسان سی آواز قون میں سے ات ھری ت ھی ۔ اد ینہ نے مسکرانے ہوۓ‬
‫دھیرے سے گردن کو ہالنا وہ جاہے جیتی ت ھی سچتی پر نیے رہیں میسم سے وہ نے ی یاہ مچ بت‬
‫کرنے تھے ۔ انک بظر شا منے ٹیت ھے میسم پر ڈالی خو شا منے الٶ بج میں لگے صوفے پر ٹیت ھے فہد‬
‫کے شاتھ نانوں میں مصروف تھے ۔میسم کو آۓ ہوۓ ہقنہ ت ھر ہو جال ت ھا اور گ ھر سے روز‬
‫کسی یہ کسی کا قون آجا نا ت ھا خوان کو خیر نور آنے کا کہہ رہے تھے‬

‫” پہیں ات ھی نو پہیں مان رہے نانا انو میں نے کہا ت ھا آج ت ھی ان سے “‬

‫اد ینہ نے بسلی د نیے کے انداز میں کہا۔ انک ہاتھ سے شا منے نکنے شالن میں حمچ جالنا ۔‬

‫” آپ لوگ پربسان یہ ہوں میں ہوں ان کے ناس ہر وقت شاتھ ہوں “‬

‫‪212‬‬
‫اد ینہ نے پرشکون لہجے میں کہا۔ اور کچن کی شل ٹف کو نکڑ کر اس کے شاتھ ی یک لگاٸ ۔‬
‫میسم پہت جد نک سیتھل چکا ت ھا تماز اب وہ گ ھر کے بچاۓ مسچد میں پڑ ھنے جانے لگا ت ھا‬
‫۔ روز شام کو وہ ناہر واک کی عرض سے جانے تھے اد ینہ ہاسی یل سے آتی نو انک نل کے‬
‫لنے ت ھی اسے اک یال پہیں ح ھوڑتی ت ھی اد ینہ کی سرارٹیں اور ناٹیں ہی ت ھیں جس سے وہ آدھا‬
‫دن سیربس سے ناہر رہ یا ت ھا ۔‬

‫” اس کا پہت ج یال رک ھیا ٹی یا پہت زنادہ اور فہد ت ھی اسی لنے آنا ہے پہاں اسے اک یال‬
‫پہیں ح ھوڑنا کسی ت ھی ملجے “‬

‫احمد م یاں کے لہجے سے ان کی میسم کے لنے نے ی یاہ مچ بت اور قکر ح ھلک رہی ت ھی ۔ فہد‬
‫ا نیے ٹییرز سے قارغ ہونے ہی الہور آ گ یا ت ھا ۔‬

‫” جی فہد پہیچ گ یا ہے صیح آنا ہے “‬

‫اد ینہ نے خولہا ی ید ک یا ۔ اور اتیرین کو انک ہاتھ سے کمر کے ییچ ھے سے ک ھوال ۔‬

‫” ات ھی اسی کے شاتھ ہیں شا منے ٹیت ھے ہیں “‬

‫اتیرن ا نار کر انک طرف رک ھا ۔ کچن کی س یلف پر کیڑا ت ھیرا ۔‬

‫” اح ھا جلو ہللا کی امان میں تم دونوں “‬

‫‪213‬‬
‫احمد م یاں نے دعا دی جس پر اد ینہ نے امین کہا اور ت ھر مسکرانے ہوۓ قون ی ید ک یا ۔‬
‫ہاتھ ضاف کرتی ہوٸ کچن سے ناہر آٸ‬

‫” ہیزٹی یڈ ک ھانا لگاٶں ؟ “‬

‫مسکرانے ہوۓ الٶ بج میں آ کر میسم کی طرف دنکھ کر نوح ھا ۔ میسم نے سرارت سے فہد‬
‫کہ طرف اشارہ ک یا ۔‬

‫” ہم سے ک یا نوح ھتی ہو ی یگم ہمیں نو ت ھوکا ت ھی شال دیں گی نو افف یہ کریں گے ا نیے‬
‫پہ نوٸ سے نوح ھو پرونوکول دو تھٸ پہلی دفعہ آۓ ہیں ہمارے گ ھر وہاں نو ت ھتھو کوٸ‬
‫عزت پہیں د یتی نو جلو ہم ہی سہی “‬

‫فہد نے فہفہ لگانا ۔ جس پر میسم ت ھی مسکرا دنا۔ اد ینہ نے مصنوغی چقگی سے گ ھورا دونوں کو‬
‫خو ایتی مسیرکہ شاس کی ناٹیں کر کے اسے ح ھڑنے رہے تھے آج شارا دن‬

‫” جلیں ت ھر پہ نوٸ جی آ جاٸیں ک ھانے کے میز پر “‬

‫اد ینہ نے مصروف سے انداز میں کہا اور ت ھر سے کچن کی طرف پڑھ گٸ ۔‬

‫***********‬

‫‪214‬‬
‫ٹی یگ کی ڈور کی طرف پڑھ یا یت ھا شا ہاتھ دس شالہ جبے کا ت ھا خو اس نات سے نکسر ابچان‬
‫ت ھا کہ اس کا آدھے سے زنادہ وخود نالکوتی سے ناہر ہے ۔ جیسے ہی ٹی یگ کی ڈور کو یت ھے‬
‫سے ہاتھ نے ت ھاما نوازن ابسا نگڑا کہ وہ ٹیسری میزل سے گرنا س یدھا ییجے الن میں آ گرا سر‬
‫پری طرح ک یاری سے نکرانا ۔‬

‫ح ھت سے ح ھا نکنے شارے بخوں کی دل جراش جیچیں سن کر گ بٹ پر ٹیت ھے گارڈ نے گردن‬


‫کا رخ پہلے ح ھت کی طرف کات ھانا اور ت ھر بخوں کی بظروں کے بعاقب میں ییجے زمین پر بظر‬
‫ن‬
‫پڑنے ہی آ ک ھیں ناہر کو انل پڑیں۔ناگلوں کی طرح ت ھاگ یا وہ الن نک پہیچا یت ھے سے وخود کو‬
‫ناہوں میں ت ھرا اور نورچ سے اندر جانے والے داجلی دروازے کی طرف پڑھا ۔‬

‫” ی یگم ضاب ۔ ی یگم ضاب ی یگم ضاب نانا ۔۔۔“‬

‫ہول یاک انداز میں جیچیا ناہوں میں جبے کو ات ھاۓ اس کے پہنے خون سے لت یت وہ اندر‬
‫ٹ‬
‫داجل ہوا ۔ الوبج میں یتھی پہت سی خواٹین کی گردٹیں انک شاتھ آواز کے بعاقب میں‬
‫گ ھومی ت ھیں ۔اور ت ھر ان میں سے انک غورت ناگلوں کی طرح ت ھاگتی گارڈ کی طرف ل یکی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” بسام۔م۔م۔م۔م۔م۔م۔“‬

‫مم یا کی پڑ یتی آواز نے مچل تما گ ھر کی درو دنوار ہال کر رکھ دی ت ھیں ۔‬

‫‪215‬‬
‫*********‬

‫” کہاں ہے بسام ؟“‬

‫وہ ناگلوں کی طرح نوکھالنا شا اب شا منے ک ھڑی غورت کے ک یدھوں کو نکڑ کر ح ھیخوڑ رہا ت ھا ۔‬
‫خو اسے دنک ھنے ہی آپربسن ت ھییر کے ناہر لگے ییچ پر سے اتھ کر اس کی طرف ت ھاگی ت ھی ۔‬

‫” میرا بحہ “‬

‫غورت پڑپ کر اس کے سینے سے جا لگی ۔ اور اوبخی اوبخی رو دی ۔‬

‫” ہوا ک یا ت ھا ی یاٶ مچ ھے آقرین ی یاٶ مچ ھے ہوا ک یا ت ھا بسام کو “‬

‫اس نے ا ینے شاتھ لگی غورت کو خود سے علیچدہ ک یا اور ت ھر سے ک یدھوں سے نکڑ کر نوح ھا‬
‫۔ وہ نو جیسے ہوش و خواس میں پہیں ت ھی‬

‫” کچھ پہیں ی یا جال ح ھت پر ت ھا بسبت م یا رہا ت ھا سب بخوں کے شاتھ ٹی یگ نکڑنے تیرس‬


‫کی طرف ت ھاگا ہے اور “‬

‫آقرین چہرے پر ہاتھ ر کھے ت ھر سے ت ھوٹ ت ھوٹ کر رو دی ۔‬

‫” ڈاکیر ک یا کہنے ہیں “‬

‫اس نے آقرین کے ک یدھے زور سے نکڑ کر ہالۓ ۔ وہ رونے رونے ت ھر تمشکل خپ ہوٸ‬

‫‪216‬‬
‫” کچھ پہیں ی یا رہے کچھ ت ھی پہیں “‬

‫آقرین نے ناگلوں کی طرح رونے ہوۓ کہا ۔ اد ینہ نے آپربسن ت ھییر کا دروازہ ک ھوال اور قدم‬
‫ناہر بکالے ۔‬

‫اد ینہ کو شا منے دنکھ کر لمحہ ت ھر کو وہ سخص وہیں ت ھت ھک کر رک گ یا ۔ انداز ابسا ت ھا جیسے وہ‬
‫ذہن پر زور ڈال رہا ہو پہچان کے لنے اس نے اد ینہ کو اس سے پہلے کہاں دنک ھا ہے‬
‫دوسری طرف اد ینہ کا ت ھی کچھ ابسا جال ہی ت ھا اد ینہ کے ت ھی ان دونوں م یاں ی نوی کی‬
‫طرف آنے قدم آہسنہ سے آہسنہ ہوۓ ۔ ہاٶس جاب نوری ہونے کے بعد ڈاکیر عاند نے‬
‫اد ینہ کو اسی ہسی یال میں ڈاکیر کے طور پر اناٸیٹ کر ل یا ت ھا ۔ اور آج اس کی ڈنوتی‬
‫ً‬
‫اتمرجیسی میں ت ھی چہاں کل یہ خون میں لت یت بحہ پہیچا ت ھا ۔ آقرین بقری یا ت ھاگتی ہوٸ‬
‫پ‬
‫اد ینہ نک ہیخی‬

‫” ڈاکیر نلیز ڈاکیر کچھ ی یاٸیں کہاں ہے میرا بحہ “‬

‫آقرین نے پڑپ کر اد ینہ سے نوح ھا خو اس وقت شا منے ک ھڑے سخص کو گ ھور کر دنک ھنے‬
‫میں مصروف ت ھی ۔ وہ ت ھی اب نوح ھل سے خیران سے قدم ات ھا نا ایتی ی نوی کے شاتھ آ کر‬
‫ک ھڑا ت ھا ۔ وہ اد ینہ کو پہچان چکا ت ھا ابگلی یڈ سیرپز ک ھیلنے ہوۓ اد ینہ س یڈتم میں سب کی‬

‫‪217‬‬
‫بظروں میں آٸ ت ھی اسے کون پہیں پہچای یا ت ھا ۔ کہ وہ مشہور نلے ناز میسم مراد کی ی نوی‬
‫ہے ۔‬
‫ن‬
‫” قواد سر د ک ھیں ات ھی سر پر خوٹ ہے پہت کری ٹکل ک یڈبسن ہے خون پہت پہہ چکا ہے‬
‫ہماری کوشش ہے خون سر کے اندر حمع یہ ہو کچھ کہ یا مشکل ہے پر آپ پربسان یہ ہوں‬
‫نلیز ہللا سے دعا کریں “‬

‫اد ینہ نے س یاٹ چہرے کا رخ قواد غظ تم کی طرف موڑنے ہوۓ پرشکون لہجے میں کہا۔ دو‬
‫ہف نوں سے وہ میسم کے منہ سے نار نار قواد اور شازل کا ذکر سن جکی ت ھی میسم اسے شارے‬
‫فصے س یا چکا ت ھا کہ کس کس طرح دونوں سروع سے میسم سے جار ک ھانے رہے ہیں اور‬
‫اب ت ھی اس سب شازش کے ییچ ھے میسم کو ان دونوں پر شک ہے ۔ اد ینہ کے منہ سے‬
‫ای یا نام سن کر قواد خونک گ یا ۔ ابگلی سے اد ینہ کی طرف اشارہ ک یا‬

‫” آپ مسز میسم مراد ہیں یہ ؟“‬

‫قواد نے آہسنہ سی آواز میں نوح ھا وہ انک آپرٶ جڑھاۓ ک ھڑا ت ھا ۔ اد ینہ نے بغور اسے دنک ھا‬

‫” جی میں اد ینہ میسم ہوں میسم مراد کی واٸف “‬

‫‪218‬‬
‫اد ینہ نے طیز ت ھری مسکراہٹ چہرے پر سچاۓ اور گہری شابس لینے ہوۓ سینے پر ہاتھ‬
‫ناندھے ۔ قواد نے س نی یا کر ارد گرد دنک ھا ۔ ینہ پہیں اد ینہ کی آنکھوں میں ک یا ت ھا کہ لمحہ ت ھر‬
‫کو ابسا لگا جیسے وہ سب جایتی ہو کہ اس نے اور شازل نے شازش کے شاتھ میسم کو‬
‫ڈو ییگ میں ت ھیسانا ہے ۔‬

‫” ہللا سے دعا کریں اور ہو شکے نو ا نیے گ یاہوں کی معافی مانگیں “‬

‫اد ینہ نے طیز ت ھری مسکراہٹ سچاۓ بطاہر پر شکون لہجے میں کہا ۔ قواد کی گ ھیراہٹ اور‬
‫بظریں جرانا سب واضح کر چکا ت ھا کہ میسم ان پر سہی شک کر رہا ہے ۔ قواد نے خونک کر‬
‫اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔‬

‫” جدا کی الت ھی نے آواز ہے قواد جی کہیں ابسا یہ ہو آپ کے معصوم جبے کو آپ کے‬


‫کسی گ یاہ کی سزا مل رہی ہو “‬

‫اد ینہ کا سرد لہحہ شا منے ک ھڑے قواد کو نوکھالہٹ سکار کر چکا ت ھا ۔ وہ اب ہونق ی یا اد ینہ‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫کے چہرے کی طرف دنکھ رہا ت ھا اور آقرین نا ھی کے انداز میں ھی اد ینہ کے چہرے کو‬
‫دنکھ رہی ت ھی اور کتھی قواد کی طرف دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫‪219‬‬
‫” ہم کسی پر طلم ڈھانے کسی نے گ یاہ کو تھسانے سے پہلے یہ ک نوں ت ھول جانے ہیں‬
‫ٹ‬
‫کہ اوپر ت ھی انک ذات یتھی ہے خو ہماری ت ھی اس رگ پر ہاتھ رکھ شکتی ہے جس سے‬
‫ہماری شابس ی ید ہو جاٸیں“‬

‫اد ینہ کے القاظ تھے نا زہر نلے تیر خو شا منے ک ھڑے قواد کے س یدھا دل میں ی نوست ہو رہے‬
‫تھے اور اس کی گردن ح ھکتی جا رہی ت ھی ۔ اوہ نو میسم کو ہم پر شک ہو گ یا ہے ۔ قواد کے‬
‫ذہن میں شاٸیں شاٸیں ہونے لگی ت ھی اد ینہ نے انک بظر قواد پر ڈالی اور خیرت میں‬
‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ک ُ‬
‫س‬ ‫ی‬
‫ڈوتی ھڑی اس کی نوی کے ک یدھے پر کی دی اور ا نیے ف ید کوٹ کو درست کرتی‬
‫آگے پڑھ گٸ ۔‬

‫” ک یا ہوا قواد یہ ابسی ناٹیں ک نوں کر رہی ت ھی یہ ک یا میسم کی واٸف ہے وہی کھالڑی‬
‫جس پر دو ہفنے پہلے ڈو ییگ کا کیس پڑا ہے “‬

‫آقرین نے قواد کے نلکل شا منے ک ھڑے ہونے ہوۓ خیرت سے نوح ھا ۔ قواد کے چہرے کی‬
‫ہواٸناں اڑی ہوٸ ت ھیں ۔ وہ شاکن ک ھڑا ت ھا چہرہ زرد ت ھا دل جدا کے خوف سے کایپ گ یا‬
‫۔ بسام اس کا اکلونا ٹی یا ت ھا ۔ دل جیسے کوٸ آری سے کاٹ رہا ت ھا قدم نے جان ہو رہے‬
‫تھے ۔‬

‫” ای یا اور بسام کا ج یال رک ھو مچ ھے جانا ہے ات ھی کہیں میں آ نا ہوں “‬

‫‪220‬‬
‫آقرین کے کے ک یدھے پر ہاتھ رکھ کر کہ یا وہ ق ًوار نلیا اور تیز تیز قدم ات ھا نا راہداری سے اب‬
‫ہاسی یل کے تیروتی دروازے کی طرف رواں دواں ت ھا ۔‬

‫***********‬

‫وہ الوبج میں تی وی دنک ھنے میں مصروف ت ھا خب ناہر ڈور نل کی آواز پر وہ ات ھا گ بٹ‬
‫ک ھو لنے ہی سر پر خیرت کا پہاڑ نونا شا منے نوکھالنا شا قواد ک ھڑا ت ھا ۔ یہ پہاں کیسے ات ھی نو ورلڈ‬
‫کپ نورنام بٹ جل رہا ت ھا ۔ میسم نے خیرت سے دنک ھنے ہوۓ قواد کو اندر آنے کی جگہ دی ۔‬

‫” مچ ھے معاف کر دو میسم میں شازل کی نانوں میں آ گ یا ت ھا نلیز مچ ھے معاف کر دو “‬

‫قواد اندر داجل ہوا جیسے ہی میسم گ بٹ کا دروازہ لگا کر نلیا اس نے رونے ہوۓ میسم کے‬
‫آگے ہاتھ خوڑے اورسر ح ھکا ل یا ۔ میسم خیرت سے قواد کو دنکھ رہا ت ھا اس کے القاظ سن کر‬
‫شاکن ہو گ یا ۔ ک یا جدا نوں ت ھی دعاٸیں ق نول کرنا ہے ۔‬

‫” میرا ٹی یا زندگی اور موت کی کسمکش میں ہے میسم وہ تم ھاری ی نوی والے ہاسی یل میں‬
‫اتمرجیسی میں ہے “‬

‫قواد اب ا ینے جڑے ہات ھوں پر ہویٹ ر کھے پری طرح رونے ہوۓ الیچا کر رہا ت ھا ۔ اس کے‬
‫ٹینے کی جالت سیچیدہ ہونے کی وجہ سے وہ کچھ دپر پہلے ہی وابس ناکس یان آنا ت ھا ۔‬

‫‪221‬‬
‫میسم کو ہر خیز ہر نات خیران کر رہی ت ھی اسے کچھ ت ھی سمچھ پہیں آ رہا ت ھا یہ سب ہو ک یا‬
‫رہا ہے پر قواد کے منہ سے اس کے ٹی نے کا اور اد ینہ کا ذکر سن کر وہ خونک کر ج یاالت‬
‫سے ناہر آنا اور سر ح ھیک کر آگے پڑ ھنے ہوۓ قواد کے ہات ھوں کو ا ینے ہات ھوں میں ت ھاما‬
‫۔‬

‫” قواد ت ھاٸ نلیز ہللا یہ کرے آپ کے ٹینے کو کچھ ہو پربسان یہ ہوں وہ نلکل ت ھیک ہو‬
‫جاۓ گا ان شا ہللا “‬

‫میسم نے قواد کے معافی کے انداز میں جڑے دونوں ہات ھوں کو ک ھول دنا ۔ قواد نے بخوں کی‬
‫طرح آبسوٶں کو بگل کر میسم کی آنک ھوں میں دنک ھا ۔‬

‫” میں میں پربس کابقربس نلواٶں گا میں ی یان دوں گا سب ی یاٶں گا تم ھاری نے گ یاہی‬
‫نایت کروں گا “‬

‫قواد نے پر عزم انداز میں کہا ۔ میسم نے زور زور سے بفی میں سر ہال کر قواد کی نات کی‬
‫پردند کی۔‬

‫” رکیں رکیں جلد نازی پہیں ی نوت کے ی یا کچھ ت ھی پہیں قواد ت ھاٸ “‬

‫‪222‬‬
‫میسم نے پر سوچ انداز میں ما تھے پر ٹین ابگلیاں جالٸیں ۔ وہ پڑھی سنو کے شاتھ رات‬
‫والے ہی پرانوزر سرٹ میں مل نوس ت ھا گردن کو سوچ میں ڈونے ہوۓ انداز میں ارد گرد‬
‫گ ھمانا ۔ اور ت ھر قواد کی طرف دنک ھا‬

‫” نات س نیں شازل کو ناکس یان آ لینے دیں ت ھر میں خو کہوں گا وہ کریں گے آپ “‬

‫میسم نے قواد کے ک یدھے پر ہاتھ ر کھے بسلی د نیے کے انداز میں کہا ۔ قواد نے زور زور سے‬
‫ناٸند میں سر کو ہالنا ۔‬

‫” میسم مچ ھے معاف کر دو نلیز “‬

‫قواد نے ت ھر سے روہابسی آواز میں الیچا کی ۔جس پر میسم نے ل نوں پر دوس یایہ مسکراہٹ سچا‬
‫کر سر کو ای یات میں ہالنا ۔‬

‫” قلچال نو ہم ہاسی یل جلنے ہیں جلیں میرے شاتھ “‬

‫میسم نے قواد کے ک یدھے پر بسلی آمیز ت ھیکی دی ۔ قواد نے ای یات میں زور سے سر ہالنا ۔‬

‫********‬

‫” میسم آ جاٸیں اب گ ھر “‬

‫‪223‬‬
‫ٹ‬
‫اد ینہ نے کوقت سے ناک جڑھاٸ وہ ی یڈ پر قون کان کو لگاۓ یتھی ت ھی ۔ قواد کے ٹی نے‬
‫کے آپربسن کام یاب ہونے کے اور قواد کے مدد کرنے کے اعیراف کے بعد میسم پہت پر‬
‫شکون ہوا ت ھا اور اسی لنے وہ اس ونکی یڈ پر خیر نور آۓ تھے ۔ ناکہ سب گ ھر والوں سے مل‬
‫لیں ان کا پہاں ٹین دن ر کنے کا پروگرام ت ھا ۔‬

‫میسم صیح سے نا سنے کے بعد ناہر بکال ت ھا اور اب رات کے گ یارہ بج جکے تھے ای ٹطار کرنے‬
‫کرنے اد ینہ کی اب ہمت خواب دے جکی ت ھی اور اسی لنے وہ اب میسم کو قون کر رہی‬
‫ت ھی نار نار اور گ ھر آنے کا کہہ رہی ت ھی۔‬

‫” ی یگم دراضل شارے پرانے دوست ٹیت ھے ہیں انک گ ھبنہ مزند لگے گا“‬

‫میسم نے پرم سے لہجے میں درخواست کی ۔ اد ینہ کا چہرہ غصے سے الل ہوا ۔ الہور میں‬
‫ک نونکہ دو ہفنے سے میسم کی نوری نوجہ کا مرکز وہ تھی اس لنے یہ نے اعی یاٸ زنادہ ہی کھل‬
‫رہی ت ھی ۔‬

‫”میسم آپ صیح سے ناہر ہیں اور یہ وقت میرا ہے “‬

‫اد ینہ نے چقگی ت ھرے لہجے میں کہا ٹیساتی پر نل تھے ۔ دل پری طرح کوقت میں می یال ہوا‬
‫اب نو ٹی ید ت ھی پہیں آتی ت ھی دوسری طرف سے ج یاب نے گہری شابس لی جیسے پہت‬

‫‪224‬‬
‫ی یگ ہوں ۔ پہاں آنا نو دوسنوں نے ملنے کا پروگرام رکھ دنا اور اب ت ھی وہ رات کا ک ھانا ک ھا‬
‫رہے تھے ناہر کسی ہونل میں چہاں اد ینہ نار نار قون کر رہی ت ھی۔‬

‫” اح ھا بس کچھ دپر اب مسیج یہ کرنا یہ ہی قون کرنا اوکے آ نا ہوں بس نلکہ سو جاٶ جان آ‬
‫کر چگا دوں گا “‬

‫پڑے میت ھے سے لہجے میں کہا اد ینہ کے ین ندن میں اور آگ لگی آنکھوں کو شکیڑ کر قون کو‬
‫دور کنے گ ھورا اور غصے سے ی یا کچھ کہے قون ی ید کر دنا ۔ قون کو زور سے ی یڈ پر ییچا۔ گالتی‬
‫رنگ کے خوڑے میں چہرہ سرخ ہو رہا ت ھا ۔‬

‫ایتی الپرواہی یہ ی یار ہے ک یا صیح سے رات ہو گٸ ج یاب کو ات ھی نک میری ناد پہیں آٸ‬
‫اور پر شکون دنکھو کیسے ہیں محیرم( تم سو جاٶ جان) اد ینہ نے منہ ی یانے ہوۓ میسم کے‬
‫القاظ دہراۓ اور ناس پڑا کسن ات ھا کر زور سے قرش پر ت ھی ٹکا ۔ کچھ دپر نوپہی ما تھے پر نل‬
‫ٹ‬
‫ڈالے یتھی رہی ت ھر‬
‫پ‬
‫غصے میں ات ھی زور زور سے ییگے ناٶں قرش پر مارتی کمرے کے داجلی دروازے نک ہیخی‬
‫اور دروازہ الک کر دنا اور خود آ کر غصے سے ی یڈ پر ل بٹ گٸ ۔ اس غصے میں ٹی ید نو جاک‬
‫آتی ت ھی ۔ قون ات ھاکر جان نوحھ کر ت ھر سے میسم کو کال کی دوسری طرف سے کال کٹ‬
‫ہوٸ۔‬

‫‪225‬‬
‫چہرہ ٹینے لگا ت ھر سے کال کی ت ھر سے کال کٹ کی منہ ت ھال کر ت ھر سے تمیر مالنا۔ میسم پر‬
‫غصہ آنے لگا ت ھا ۔ کہاں گنے وہ الڈ شارے آنکھوں میں آبسو آنے لگے‬

‫” آپ کا مطلویہ تمیر قلچال ی ید ہے پراۓ مہرناتی کچھ دپر نک کوشش کریں “‬

‫قون سے ات ھرتی آواز پر خون ک ھول گ یا ۔ زور سے قون کو انک طرف اح ھاال ۔ میسم نے نار نار‬
‫قون آنے سے ی یگ آ کر قون کو سوٸچ آف کر دنا ت ھا ۔‬

‫ات ھی اسی طرح الچ ھنے گ ھبنہ ہی گزرا ت ھا خب دروازے پر میسم کی آواز کے شاتھ دس یک‬
‫ہوٸ ۔ ج یاب مین گ بٹ کی جاتی شاتھ لے کر گنے تھے ل یکن اب آگے اد ینہ نے کمرے‬
‫کا دروازہ الک ک یا ہوا ت ھا ۔‬

‫ت ھوڑی دپر دس یک دی پر دوسری طرف سے کو ردغمل نا طاہر ہونے پر اد ینہ کے تمیر پر‬
‫قون ک یا وہ قون پہیں ات ھا رہی ت ھی ۔ کرنے رہیں کال اد ینہ نے دایت ٹیس کر بچنے قون‬
‫کو دنک ھا شکون اپر گ یا سینے میں قون کو بچنے دنکھ کر‬

‫میسم نے گہری شابس لی قون کو کان سے ہ یانا سب ی یا ت ھا وہ جاگ رہی ہوگی اس لنے قون‬
‫ی ید ک یا اور مسیج لک ھا ۔‬

‫” اد ینہ دروازہ ک ھولو تھٸ روم کا کب سے بچا رہا ہوں “‬

‫‪226‬‬
‫ت‬
‫وبس ایپ مسیج ھیچنے ہی ت ھک سے سین ہوا نو اس کا مطلب یہ ت ھا کہ محیرمہ موناٸل‬
‫ٹ‬
‫ہاتھ میں ت ھامے یتھی ہیں ۔اد ینہ نے غصے سے شکرین کو گ ھورا پہیں ک ھولوں گی دل میں‬
‫عزم ک یا‬

‫کوٸ خواب پہیں آنا مطلب دروازہ پہیں ک ھولے گی ۔ میسم نے ت ھ نویں اچکاٸیں ۔‬

‫” اد ینہ میں نوڑ کر اندر آ جاٶں گا ت ھر د ییا سب کو صقاٸناں “‬

‫میسم نے مسکرانے ہوۓ اگال مس یج ت ھیچا ۔ سین ہوا پر ہ نوز وہی ردغمل ۔ میسم نے لب‬
‫ن‬
‫ت ھییجے کچھ دپر سوجا اور ت ھر ذہن میں آنے والے ج یال سے آ ک ھیں سرارت سے حمک‬
‫ات ھیں ۔‬

‫جلو ت ھیک ہے ناہر الٶ بج میں ل بٹ جا نا ہوں ناز عالم کو ونڈو کال کرنا ہوں پہت مس کر‬
‫رہی ہے وہ ا نیے عرصے سے رات ت ھی کٹ ہی جاۓ گی اس سے ناٹیں کرنے ہوۓ‬
‫“‬
‫ت‬
‫میسم نے سرارت سے مسکراہٹ دنانے ہوۓ مسیج ناٸپ ک یا ھچینے ہی سین ہوا ک نونکہ‬
‫محیرمہ آن الٸن ہی ت ھیں یب سے ۔‬

‫اففف ناز عالم کا نام دنکھ کر نو منہ کھل گ یا جلدی سے ی یڈ پر سے ات ھی ۔‬

‫‪227‬‬
‫ً‬
‫قورا سے کمرے کا دروازہ کھوال میسم ٹی بٹ کی ج بب میں ہاتھ ڈالے مسکرا نا ہوا اندر داجل‬
‫ہوا ۔اد ینہ اسے ی یا د نک ھے اب تیز تیز قدم ات ھاتی ی یڈ کی طرف جا رہی ت ھی۔‬

‫” ک یا ہوا ہے میری ی یگم کو “‬

‫مچ بت سے نوح ھا خو ٹیساتی پر ڈھیروں نل ڈالے اب مصروف سے انداز میں ی یڈ پر کم یل کو‬


‫درست کر رہی ت ھی ۔‬

‫سر ت ھاڑ کر ی یاٶں ک یا ہوا ہے اد ینہ نے خود سے سرگوسی کی ۔‬

‫” افف ای یا غصہ “‬

‫میسم نے سرارت سے مسکراہٹ دنا کر کہا اور شا منے صوفے پر ٹیتھ کر جاگرز ا نارنے سروع‬
‫کنے ۔‬

‫” کیڑے بکال دو ی یگم “‬

‫ح ھکے سر کے شاتھ مچ بت ت ھرے لہجے میں کہا۔ اد ینہ نے غصے سے ناک ت ھالنا اور کم یل‬
‫منہ نک نان کر ل بٹ گٸ ۔ کیڑے بکالتی ہے میری خوتی دایت ٹیسے‬

‫میسم نے سر ات ھانا وہ کیڑے بکا لنے کے بچاۓ آرام سے ل بٹ جکی ت ھی ۔ کان ک ھچانا پہت‬
‫ناراض ہے ۔‬

‫‪228‬‬
‫” اد ینہ گ یدی ی یگم ین رہی ہو دنکھ لو “‬

‫گہری ہوتی مسکراہٹ کے شاتھ کہا ڈربس سرٹ کے کف ٹین ک ھول یا الماری کی طرف پڑھا‬
‫پرانوزر سرٹ بکال کر وابس نلیا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم رکو ی یا نا ہوں تمہیں کیڑے ندل لوں “‬

‫سرارت سے اس پر انک بظر ڈالی خو گت ھڑی یتی لی تی ت ھی اور واش روم میں گھس گ یا ۔وہ خو‬
‫غصے کی ای تہا پر ت ھی اس کے اس فقرے پر دل زور سے دھڑکا۔‬

‫کچھ دپر بعد ناہر بکال نو محیرمہ اسی جالت میں ت ھیں ۔ اح ھل کر ی یڈ پر کہتی کے نل لی یا اور‬
‫اس کے چہرے سے کم یل کو ک ھییچا ۔ آج سنو ی یاۓ وہ پہت دنوں کے مقا نلے میں پہت‬
‫نک ھرا شا اور نازہ دم ت ھا ۔‬

‫” اح ھا ی یاٶ اب ک یا مسٸلہ ہے میری واٸٹ ماٸس کو “‬


‫ک‬
‫اد ینہ خو دایت ٹیسنے ہوۓ کم یل کو ھییچ رہی ت ھی واٸٹ ماٸس کہنے پر اور یپ گٸ ۔‬
‫پہاں آ کر نو رنگ ڈھ یگ ہی ندل گنے تھے ج یاب کے ۔‬
‫ُ‬
‫” ادھر ہی سو جانے دوسنوں کے شاتھ یہ ج ید گ ھی نوں کے لنے گ ھر آنے کی ک یا صرورت‬
‫ت ھی “‬

‫‪229‬‬
‫غصے سے یت ھر کر طیز ت ھرے لہجے میں کہا اور کمیل کو ت ھر سے ک ھییچا خو میسم ایتی گرقت‬
‫میں لنے اب سرارت ت ھری بظروں سے مسکراہٹ دناۓ اسے گ ھور رہا ت ھا ۔‬

‫” ا نیے دن سے وہاں الہور میں تم ھارے شاتھ ہی ت ھا یہ دن رات “‬


‫ک‬
‫گہری شابس لینے ہوۓ کہا اور کم یل ھییچ کر خود پر ل یا ۔ اور س یدھا ل بٹ گ یا ۔‬

‫” اح ھا نو وہ اجسان ت ھا ک یا “‬

‫اد ینہ نے آنکھوں کو شکوڑ کر گ ھور کر دنک ھا اور چقگی سے نکنے پر سر کو مارا ۔ وہ س یدھا لی یا ت ھا‬
‫اد ینہ کے ل نینے ہی ح ھٹ سے کہتی کے نل چہرہ اوپر ک یا ۔‬

‫” پہیں نلکل پہیں ی یار ت ھا ج یاب اور ات ھی ت ھی ای یا ہے ای یاہے کہ مت نوح ھو “‬

‫ی یار سے اد ینہ کے غصے سے ت ھرے چہرے کو دنک ھنے ہوۓ ہاتھ آگے پڑھانا اد ینہ نے‬
‫ح ھیکے سے نازو دور ک یا ۔‬

‫” ہاں پہیں نوح ھتی مچ ھے ٹی ید آ رہی ہے “‬

‫اد ینہ نے چقگی ت ھرے انداز میں کہا اور رخ دوسری طرف موڑا ۔ میسم نے شاخنہ فہفہ لگا کر‬
‫اب کان کے قریب ہوا ۔‬

‫” تم ھاری۔ی۔ی۔ی۔ ٹی ید کی ابسی۔ی۔ی۔ی۔ی۔ی کی ٹیسی۔ی۔ی۔ی۔“‬

‫‪230‬‬
‫انک ح ھیکے سے اد ینہ کے اوپر سے شارا کم یل ک ھییچا ۔‬

‫” میسم۔م۔م۔م۔م۔م۔“‬

‫غصے میں ت ھری یہ آجری جیخ ات ھری ۔‬

‫***********‬

‫”‬

‫اد ینہ بسام کے اوپر ح ھکی اسکا روٹین ج یک اپ کر رہی ت ھی وہ اب پہت پہیر ہو چکا ت ھا نازو‬
‫پر قرنکچر ت ھا جس کی وجہ سے وہ ات ھی ہاسی یل میں ہی انڈمٹ ت ھا ۔ وہ روز ہاسی یل میں آنے‬
‫ہی پہلے اسے دنک ھنے کے لنے آتی ت ھی ۔‬

‫مسز میسم “‬

‫غقب سے قواد کی آواز پر اد ینہ نے ییچ ھے مڑ کر دنک ھا قواد پرم سی مسکراہٹ ل نوں پر سچاۓ‬
‫ک ھڑا ت ھا ۔ خب وہ بسام کا ج یک اپ کرنے آٸ ت ھی اس وقت وہ پہاں موخود پہیں ت ھا‬
‫صرف آقرین ت ھی ۔‬
‫ن‬
‫” پہت پہت شکریہ میری آ ک ھیں ک ھو لنے کے لنے “‬

‫‪231‬‬
‫قواد نے سرم یدہ سے لہجے میں کہا اور مچ بت سے بسام کی طرف دنک ھا آقرین نے ت ھی سر ییجے‬
‫ح ھکا ل یا قواد اسے ت ھی سب ی یا چکا ت ھا اد ینہ نے ی یارے سے مسکرا کر بسام کے گال پر‬
‫ہاتھ رک ھا ۔اور ت ھر گہری شابس لیتی قواد کی طرف مڑی۔‬

‫”ابس اوکے قواد ت ھاٸ ہللا نے آپ کے ٹینے کو زندگی دی اور اگر آپ میسم سے معافی مانگ‬
‫کر اس کی مدد کے لنے ی یار یہ ت ھی ہونے میں ت ھر ت ھی بسام کی پر یٹ م بٹ اسی طرح ہی‬
‫کرتی “‬

‫اد ینہ نے ت ھرنور مسکراہٹ چہرے پر سچا کر کہا اور ت ھر سے بسام کے سر پر مچ بت سے‬
‫ہاتھ ت ھیرا ۔ وہ ان کچھ دنوں میں اد ینہ اور میسم سے پہت زنادہ مانوس ہو چکا ت ھا میسم ہر‬
‫شام اس سے ملنے آ نا ت ھا ۔‬

‫” میسم ابکل آج پہیں آۓ “‬

‫بسام نے آہسنہ سی آواز میں نوح ھا اد ینہ ہیستی ہوٸ ت ھوڑا شا اس کے اوپر ح ھکی ۔ آقرین اور‬
‫قواد ت ھی مسکرا کر بسام کی طرف دنکھ رہے تھے وہ کی یا خوش ت ھا کہ وہ جس کھالڑی کا‬
‫پرس یار ت ھا وہ اسے روز ملنے آ نا ت ھا ۔‬

‫” وہ کہہ رہے تھے میں رات کو آٶں گا ا نیے بسام سے ملنے “‬

‫‪232‬‬
‫اد ینہ نے بسام کے ناک کو مچ بت سے ح ھوا قواد کے چہرے پر ت ھی گہری مسکراہٹ ات ھری‬
‫۔ اد ینہ ہیس تی ہوٸ س یدھی ہوٸ‬

‫” نانا میں کرکٹ ک ھیلوں گا ان کے شاتھ “‬

‫بسام نے قواد کی طرف دنکھ کر خوش سے کہا ۔ جس پر قواد ت ھرنور طر بفے سے مسکرا نا ہوا‬
‫آگے پڑھا اور اس کے ناس ٹیت ھا ۔‬

‫” نلکل جان صرور ک ھیلیا ات ھی میرا ٹی یا کچھ دن نک نلکل ت ھیک ہو جاۓ گا ت ھر ک ھیلیں‬
‫گے ان کے شاتھ “‬

‫قواد نے مسکرانے ہوۓ کہا ۔ قواد اب ا نیے ٹینے پر ح ھکا اسے ی یار کر رہا ت ھا اد ینہ کچھ دور‬
‫ن‬ ‫ٹ‬
‫یتھی آقرین کی طرف اجازت طلب بظروں سے د تی ہوٸ آگے پڑھ گٸ ۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫******‬

‫تی وی شکرین پر جلتی ونڈنو نورا ناکس یان دنکھ رہا ت ھا ۔ قواد الٸنو پربس کابقربس کر رہا ت ھا جس‬
‫میں وہ اب ی نوت کے طور پر پروج یکیر کے ذر بعے پہت پڑی شکرین پر ونڈنو دنک ھا رہا ت ھا خو‬
‫اس نے کل شام شازل سے مل کر چف یا طور پر ی یاٸ ت ھی۔ شازل ہونل کی کرسی پر ٹیت ھا‬
‫فہفہ لگا رہا ت ھا خب قواد کی آواز ات ھری ۔‬

‫‪233‬‬
‫” اح ھا مچ ھے ات ھی نک یہ نات پہیں سمچھ آٸ کہ نو نے ڈرگز اسے دی کیسے ت ھیں “‬

‫قواد نے بحشس کے انداز میں سوال نوح ھا ۔ یہ شارا طربفہ کار میسم نے قواد کو سمچ ھانا ت ھا وہ‬
‫ی نوت کے ی یا کسی طور پر ایتی سچاٸ دی یا کے شا منے پہیں النا جاہ یا ت ھا ۔‬

‫قواد کے سوال پر شازل نے کمیتی سی مسکراہٹ کو ل نوں پر سچانا اور میز پر ہاتھ دھرنا ہوا‬
‫ت ھوڑا شا آگے ح ھکا ۔‬

‫” ی یا نا ہیسی جا رہا ہے “‬

‫قواد نے ت ھر سے پرشکون لہجے میں نوح ھا جس پر شازل اب فہفہ لگا گ یا ۔اور ت ھر تمشکل فہفہ‬
‫روک کر س یدھا ہوا ۔ اس کے قرسنوں کے ت ھی علم پہیں ت ھا کہ قواد اس وقت اس کی‬
‫ربکارڈنگ کر رہا ہے ۔‬

‫” آسیرنلیا کے میچ میں خب اسے ناتی دنا گ یا سییچری کے بعد اس س یل ی ید نونل کے ڈھکن‬
‫کے نلکل ییجے سے میں نے ابچکیسن کے ذر بعے م یڈبسن کا مچلول داجل کر دنا ت ھا “‬

‫شازل نے کمی یگی سے آنکھ کے کونے کو دنانا ۔ اور ت ھر ییچ ھے ہونے ہوۓ کرسی سے ی یک‬
‫لگاٸ ۔ ان گ بت تی وی جی یل اس ونڈنو کو پراہ راست اس وقت ا ینے جی یلز کے ذر بعے‬
‫دی یا نک پہیچا رہے تھے ۔‬

‫‪234‬‬
‫” بس ت ھر گ یا وہ نے جارا نوری دی یا کے ہیرو سب کی بظروں میں زپرو ی یا دنا میں نے‬
‫ی نوقوف غوام “‬

‫شازل اب فہفہ لگا رہا ت ھا۔ قواد نے ت ھوڑا شا رخ پروج یکیر کی طرف موڑ کر ونڈنو کو ی ید ک یا اور‬
‫س یدھا ہوا ۔ تمام ضچافی نوری دی یا کی طرح منہ ک ھو لے ٹیت ھے تھے ۔ نورے ی یڈال میں‬
‫سرگوس یاں ات ھرنے لگی ت ھیں ۔ قواد نے ت ھوڑا شا آگے ہونے ہوۓ ا نیے شا منے لگے‬
‫ڈھیروں ماٸک میں نول یا سروع ک یا ۔‬

‫” یہ ونڈنو میں نے اٸ سی سی ‪ ،‬بخف ٹقاتی یتم اور تی تی سی سب کو ت ھخوا دی ہے “‬

‫قواد نے اعتماد سے کہا۔ ضچاق نوں کے قلم جلنے لگے تھے نو ی نوز جی یل والے پراہ راست نوری‬
‫دی یا میں اس کی پربس کابقربس جال رہے تھے ۔‬

‫” میسم مراد انوسی بٹ ہے وہ پہیرین کھالڑی ہے جسے کو کوٸ ڈق بٹ پہیں کر شک یا “‬

‫قواد نے سیچیدہ سے لہجے میں کہا ۔ اور ت ھر ا نیے دونوں ہات ھوں کو مال کر سر کو ت ھوڑا شا ح ھکانا‬
‫۔ ہللا بعالی نے اس کے ٹی نے کو دوسری زندگی دی ت ھی اور اس نے دل سے نویہ کی ت ھی ہر‬
‫اس گ یاہ سے خو وہ کرنا رہا ۔‬

‫‪235‬‬
‫” مچھ سے پہت پڑی علطی ہوٸ میں شاذل کی نانوں میں آنا دو دوفعہ اور میسم کو دھوکا دنا‬
‫“‬
‫م‬
‫نات کمل کرنے کے بعد قواد نے سر اوپر ات ھانا ۔ اور نورے ی یڈال کی طرف بظر دوڑاٸ ۔‬

‫” پر اب اور پہیں “‬

‫گہری شابس جارج کی ۔ بظریں ا نیے ہات ھوں پر گاڑیں اسے کی یا شکون مال ت ھا یہ سب کر‬
‫کے دل پر سے نوحھ اپر گ یا ت ھا ۔‬

‫” میری ای یل ہے میسم کو ت ھر سے یتم میں اور دلوں میں وہی مقام دنا جاۓ خو اس کا پہلے‬
‫ت ھا “‬

‫قواد نے پرشکون لہجے میں کہا ۔ اور سر کو ت ھوڑا شا ح ھکانا ۔‬

‫” اور مچ ھے ت ھی شاذل کے شاتھ شاتھ خو ت ھی سزا دی جاۓ گی مچ ھے ق نول ہے “‬


‫ک‬
‫شابس کو اندر کی طرف ھییچ کر پر اعتماد انداز میں کہا ۔ نورے ی یڈال میں اس کے لنے‬
‫ن‬
‫نال یاں گوبج گٸ ت ھیں ۔ سب کی آ ک ھیں کھل گٸ ت ھیں ۔‬

‫*****‬

‫‪236‬‬
‫ابگل سنوربس جی یل کے سبٹ پر شا منے لگی کرسنوں پر ییچاب کرکٹ نورڈ کے خیرمین نوقیر‬
‫اور میسم ٹیت ھے تھے۔‬
‫ل‬‫ع‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫” پہیں پہیں نوں ھیں پہت پڑی طی ہوٸ م سے “‬
‫ہ‬

‫ییچاب کرکٹ نورڈ کے خیرمین نے زور زور سے سر بفی میں ہالنے ہوۓ تی وی ای یکر کی‬
‫طرف دنک ھا ۔ خو شاٸد ییچاب کرکٹ نورڈ کے نافص ای ٹطام پر خیر مین کو س یا رہا ت ھا ۔‬

‫ل‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬


‫ی‬
‫” د یں نا سر اس پر ھی آپ لوگوں کا ج ک اییڈ یس ہو نا جا ہنے اس طرح نو کوٸ‬
‫ت ھی سنٸپر کھالڑی کسی ا حھے کھالڑی کو آگے پہیں پڑ ھنے دے گا“‬

‫ای یکر نے کوٹ کو درست کرنے ہوۓ ما تھے پر نل ڈالے کر کرکٹ نورڈ کے خیرمین کی‬
‫طرف دنک ھا ۔ میسم اور نوقیر نے ت ھی دھیرے سے بظروں کا رخ اب خیر مین کی طرف موڑا۔‬
‫ن‬
‫” جی د ک ھیں نات یہ ہے کہ پہلے کتھی ابسا ہوا پہیں اس دفعہ کی ہے ہم نے پرمتم‬
‫شازل کو یہ صرف معطل ک یا گ یا ہے نلکہ ت ھاری جرمایہ ت ھی عاٸد ک یا گ یا ہے اور آگے‬
‫مزند اقدامات کریں گے “‬

‫خیر مین نے اعتماد کے شاتھ کتمرے میں دنک ھنے ہوۓ کہا۔میسم اور نوقیر نے ت ھی سر‬
‫ح ھکا کر ای یات میں سر ہالنا ۔ ای یکر نے ای یات میں سر ہالنا اور رخ میسم کی طرف موڑا ۔‬

‫‪237‬‬
‫” میسم آپ کو م یارک ہو آٸ سی سی نے آپ پر سے ٹین کو ک ھول دنا “‬

‫تی وی ای یکر نے مسکرا کر میسم کی طرف دنک ھا خو اب گہری ہوتی ہوٸ مسکراہٹ کے شاتھ‬
‫س یدھا ہوا۔ ہلکے ییلے رنگ کی ڈربس سرٹ کے اوپر س یاہ کوٹ پہنے ہلکی سی پڑھی ہوٸ سنو‬
‫کے شاتھ وہ پرشکون انداز میں ٹیت ھا ہوا ت ھا آزماٸش جتم ہو جکی ت ھی ہللا نے اسے ت ھر سے‬
‫اس کی وہی عزت اور سہرت ل یا دی ت ھی ل یکن اس دفعہ اس کی آنکھوں میں عرور کی جگہ‬
‫عاجزی نے لے لی ت ھی ۔‬
‫َ‬
‫” جی الچ ْم ُد ِهلل “‬
‫ن‬
‫پرشکون لہجے میں کہا آ ک ھیں حمک رہی ت ھیں چہرے پر شکون ت ھا ل یکن انداز عاجزی ت ھرا ت ھا۔‬

‫” نو اب کم ی یک کیسا ہو گا وہی دھواں دھار میسم مراد جا ہنے ہمیں “‬

‫تی وی ای یکر نے ت ھرنور مسکراہٹ کے شاتھ کہا جس پر میسم کھلکھال کر ہیس پڑا ۔ ہیسی کو‬
‫قانو نا کر ت ھوڑا شا س یدھا ہوا ۔‬

‫” جی ان شا ہللا ک نوں پہیں دراضل میرا خود پر کوٸ کییرول پہیں میں ک ھیل ہی و بسے شک یا‬
‫ہوں “‬

‫‪238‬‬
‫میسم نے مسکرانے ہوۓ ت ھوڑا شا سرماۓ سے لہجے میں کہا گال پر خوبصورت گڑھے‬
‫ات ھرے خیرمین اور نوقیر اس نات پر ت ھرنور انداز میں مسکرا دنے ۔‬

‫******‬

‫” جاۓ پٸیں گے ؟ “‬

‫میسم نے ت ھوڑا شا ح ھک کر ع یدالظ ٹف کے کان میں کہا ۔ وہ ر کسے پر ح ھکا شاٸد کچھ کر رہا‬
‫ت ھا ۔ میسم کی آواز پر خیرت سے نل یا ۔ا نیے شا منے میسم کو ک ھڑا دنک ھا کر انک ملجے کے لنے‬
‫شاکن شا ہوا ۔ وہ کیسے میسم کو ت ھول شک یا ت ھا ڈپڑھ شال سے وہ اس ای ٹطار میں ت ھا کہ‬
‫کب میسم اسے ملنے آۓ گا کتھی نو مانوس ہو جا نا ت ھا کہ شاٸد وہ اسے ت ھول گ یا ہے ل یکن‬
‫ت ھر ت ھی انک بقین ت ھا کہ انک دن وہ صرور آۓ گا ۔‬

‫” ارے تم “‬

‫خیرت اور خوش کے شاتھ شاتھ اس کی ناح ھیں کھل ات ھی ت ھیں ۔ انک دم جیسے وہ خوسی‬
‫سے ناگل ہو گ یا ۔‬

‫” اوۓ م ٹظور ‪ ،‬اوۓ احمل “‬

‫‪239‬‬
‫جیچیا ہوا میسم کو وہاں ح ھوڑ کر شاتھ نیے جاۓ کے ڈھانے کی طرف ت ھاگا۔ انداز ابسا ت ھا‬
‫جیسے ی یا پہیں اس نے ک یا ج بت ل یا ہو ۔‬

‫” اوۓ ٹیسر دنکھ وہ آ گ یا مچھ سے ملنے کہا ت ھا یہ میں نے وہ آۓ گا دنکھ وہ آ نا ہے “‬

‫ع یدالظ ٹف کی آواز خوسی اور خوش سے کایپ رہی ت ھی ۔ پہت سے لوگ اب ڈھانے میں‬
‫سے اور اردگرد سے اکت ھے ہو گنے تھے سب کی آنکھوں میں خیرت ت ھی ۔ ع یدالظ ٹف اب‬
‫مسکرا نا ہوا خوش سے میسم کی طرف پڑھا ۔‬

‫” کیساہے ٹی یا سب مچھ پر ہیسنے تھے کہنے تھے وہ پہیں آۓ گا “‬

‫نوکھالۓ سے انداز میں ی یار سے میسم کی طرف دنکھ کر کہا کینے ہی لوگ پرسوق بگاہیں لنے‬
‫اب میسم کے گرد حمع ہو جکے تھے سب کے دایت ناہر تھے اور سب خوسی سے ناگل ہو‬
‫رہے تھے ان کے درم یان میسم مراد موخود ت ھا ۔‬

‫” میں نے کہا وہ آۓ گا جاۓ ٹینے انک دن “‬

‫ع ید الظ ٹف نے فچر سے گردن کو اکڑا کر ارد گرد دنک ھا ۔ سب لوگ خیرت میں ڈونے تھے ۔‬

‫” صرف جاۓ ٹینے پہیں آنا ہوں آنکو انک نوکری کی آقر د نیے ت ھی آنا ہوں “‬

‫‪240‬‬
‫میسم نے گہری ہوتی مسکراہٹ کے شاتھ ع یدالظ ٹف کے ک یدھے پر ہاتھ دھرا ۔ع یدالظ ٹف‬
‫نے خیرت سے میسم کی طرف دنک ھا ۔ وہ جس دن سے تماز پڑھ یا سروع ہوا ت ھا ع یدالظ ٹف کا‬
‫ج یال اس دن سے ہی دل میں ت ھا اور آج صیح ماری یگ واک کے بچاۓ وہ پہاں اچکا ت ھا ۔‬

‫” میری ی نوی کو میں نے انک کار لے کر دی ہے وہ ڈراٸنونگ سے پہت ڈرتی ہے آپ‬


‫ڈراٸنونگ کریں گے ک یا؟ “‬

‫میسم نے ع یدالظ ٹف کی آنک ھوں میں اپرتی تمی کو دنکھ کر ی یار سے کہا ۔وہ گ یگ ک ھڑا ت ھا ۔‬
‫خیران شا‬

‫” آنکو ٹیس ہزار کے شاتھ گ ھر کے اندر نیے کوارپر میں رہاٸش ت ھی ملے گی نولیں ک یا آپ‬
‫کریں گے “‬

‫میسم نے ت ھر سے کہنے ہوۓ اس کی خیرت کو جتم ک یا ۔ ع یدالظ ٹف اب ناقاعدہ رو پڑا ت ھا‬


‫ن‬
‫۔ اور ا نیے ک یدھے پر موخود سرخ ڈی نوں والے ضافے کے شاتھ ایتی نوڑھی آ ک ھیں رگڑ ڈالیں‬
‫۔‬

‫” رو ک نوں رہے ہیں “‬

‫‪241‬‬
‫میسم نے جلدی سے آگے پڑھ کر ااسے سی نے سے لگانا۔ اب وہ ت ھوٹ ت ھوٹ کر رو دنا ت ھا‬
‫اردگرد ک ھڑے لوگ ناگلوں کی طرح ا ینے ا ینے موناٸلوں میں ربکارڈنگ کر رہے تھے ۔‬

‫کچھ دپر کے بعد میسم نے ع یدالظ ٹف کو خود سے الگ ک یا اور پرمی سے اس کے ک یدھے پر‬
‫ہاتھ رک ھا ۔‬

‫” اح ھا جاۓ نو م یگواٸیں اور آج نو ٹیسے مچ ھے د نیے ہیں یہ “‬

‫گہری مسکراہٹ کے شاتھ ح ھک کر کہا ۔جس پر ع یدالظ ٹف زور زور سے سر کو ای یات میں‬
‫ہال گ یا ۔‬

‫*******‬

‫اد ینہ جاۓ کا کپ ات ھا کر کرسی کو ییچ ھے دھک یلتی ہوٸ ک ھانے کے میز پر سے ات ھی ۔‬
‫انک خور سی بظر میسم پر ڈالی وہ اب موناٸل پر ح ھکا مصروف شا کچھ دنکھ رہا ت ھا شا منے‬
‫جالی جاۓ کا کپ پڑا ت ھا ۔ شام کی جاۓ کے پہانے وہ آج اکت ھے ٹیت ھے تھے میسم جاۓ‬
‫جتم کر چکا ت ھا اور اس نے جان نوحھ کر آدھا کپ ی یا ت ھا بس ۔ اد ینہ نے ابگلی کی نور‬
‫ڈال کر جاۓ کو ج یک ک یا ت ھیڈی ہو جکی ت ھی ۔‬

‫‪242‬‬
‫کرسی سے آگے ہونے ہوۓ مسکراہٹ دنا کر شاری جاۓ میسم کے ک یدھے پر انڈنل دی‬
‫۔ وہ خو مصروف شا ٹیت ھا ت ھا نوں اجانک جاۓ گرنے پر انک دم اح ھل کر س یدھا ہوا۔‬

‫” اوہ نار “‬

‫جلدی سے اتھ کر موناٸل ک ھانے کے میز پر رکھ کر ک ھڑا ہوا ۔ اد ینہ نے تمشکل ہیسی ح ھیا‬
‫کر چہرے پر سیچیدگی طاری کی ۔‬

‫” سوری سوری ینہ ہی یہ جال “‬

‫جلدی سے جاۓ کا کپ انک طرف رک ھا ۔ میسم اب سرٹ ا نار رہا ت ھا ۔‬

‫” رکیں میں سرٹ لے کر آتی ہوں آنکی “‬

‫اد ینہ نے پربسان سی صورت ی یا کر دو ابگل نوں کو خوڑے ہوۓ میسم کے آگے ک یا ۔ جس‬
‫پر میسم سر ہال نا ہوا سرٹ کو انک طرف رکھ کر ت ھر سے کرسی پر پراحمان ہوا ۔ اد ینہ سرارت‬
‫ت ھری انک بظر اس پر ڈال تی کمرے کی طرف پڑھی ۔‬

‫” تی سرٹ جلے گا ہزٹی یڈ “‬

‫اد ینہ نے کمرے کے دروازے پر ہاتھ رکھ کر آواز کو ت ھوڑا اوبچا ک یا ج یکہ چہرے پر انوک ھی‬
‫سی سرارت ت ھی ۔‬

‫‪243‬‬
‫” ی یگم خو لے آٶ گی وہ دوڑے گا “‬

‫میسم نے موناٸل پر بظریں حماۓ خواب دنا ۔ اد ینہ نے مسکرا کر میسم کی طرف دنک ھا اور‬
‫قدم الماری کی طرف پڑھاۓ الماری میں سے ی یک ک یا انک گقٹ بکاال مچ بت سے اسے دنک ھا‬
‫اور ت ھر مسکراہٹ دناتی ناہر کی طرف آٸ میسم ہ نوز اسی انداز میں ٹیت ھا ت ھا ۔ نل نو خییز ز یب‬
‫ین کنے ک ھانے کے میز پر کہی نوں کے نل ہاتھ میں موناٸل نکڑے ۔‬

‫” یہ لیں “‬

‫اد ینہ نے مسکراہٹ کو ح ھیا کر ییلے رنگ کے خوبصورت سے گقٹ ر یپ میں لی یا ڈیہ میسم‬
‫کی طرف پڑھانا ۔ میسم نے موناٸل سے بظر ات ھا کر اد ینہ کے ہات ھوں میں نکڑے ڈنے کی‬
‫طرف دنک ھا‬

‫” ہیں گقٹ “‬

‫ت ھ نویں خیرت سے اوپر اچکاٸیں ۔ اد ینہ نے شاٸس یگی سے مسکرا کر سر ہالنا ۔‬

‫” ارے واہ میری ی یگم کی طرف سے مچ ھے مال پہال گقٹ “‬

‫‪244‬‬
‫م‬
‫میسم نے موناٸل انک طرف رکھ کر کرسی پر سے خود کو کمل طور پر اد ینہ کی طرف گ ھمانا‬
‫۔ اور ل نوں کو داد د نیے کے انداز میں ناہر بکال کر اد ینہ کے نلش ہونے چہرے کی طرف‬
‫دنک ھا۔‬

‫” بس اور آ نکے سب گقٹ ماند ہیں اس کے آگے “‬

‫اد ینہ نے سرارت سے گردن اکڑا کر ح ھوتی سی ناک اوپر جڑھاٸ ییلے رنگ کے خوڑے میں‬
‫ن‬
‫وہ شادہ سے د ھلے چہرے کے شاتھ کھل رہی تھی ۔ میسم نے خیرت سے آ یں کیڑ کر‬
‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫دنک ھا ۔ انک انوک ھی سی حمک اور سرارت لنے آنکھوں کے شاتھ وہ میسم کو دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” اوہ ابسا ک یا؟ مطلب ڈاٸم یڈ رنگ یہ گ ھر اور ناہر ک ھڑی کار سب “‬

‫میسم نے آپرٶ جڑھاۓ ۔ اد ینہ نے شان نے ی یازی سے ک یدھے اچکاۓ ۔ وہ مسلسل‬


‫مسکرا رہی ت ھی ۔‬

‫” جی سب سب نے کار ہے “‬

‫اد ینہ نے مسکراہٹ دناٸ اور آنک ھوں میں سرارت ت ھر کر دنک ھا ۔‬

‫” ہیں ابسا ک یا لے آٸ میری ی یگم “‬

‫‪245‬‬
‫میسم نے خیرت سے ی یک کی طرف دنک ھا اور گقٹ ر یپ ا نارنے کے لنے ہاتھ پڑھاۓ ۔‬
‫ٹیساتی پر بحشس کے ہلکے سے نل تمودار ہوۓ ۔‬

‫” رکیں رکیں انک سرط ہے پہلے “‬

‫اد ینہ نے عچلت میں میسم کے گقٹ کی طرف پڑ ھنے ہاتھ روک دنے جلدی سے ا نیے گلے‬
‫میں لی یا سکارف تما ح ھونا شا دو ینہ ا نارا۔‬

‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫” آ یں ی ید کرتی یں اور خب یں ہوں ھر ھو تی یں اوکے “‬

‫آگے پڑھ کر میسم کی آنکھوں کے گرد دو نیے کو ناندھ دنا وہ اد ینہ کی ابسی بخگایہ جرکت پر‬
‫فہفہ لگانے میں مصروف ت ھا خیرت ہ نوز پرقرار ت ھی ۔ آنکھوں کے اوپر دو ینہ ناند ھنے کے بعد‬
‫اد ینہ ت ھوڑا شا ییچ ھے ہوٸ ۔ اور میسم کے ہاتھ کو ات ھا کر گقٹ پر رک ھا ۔ خو اب ت ھرنور‬
‫مسکراہٹ ل نوں پر سچاۓ رتیر ا نارنے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫” ابس ق یل الٸک اے تی سرٹ واٸف؟ “‬

‫تی سرٹ کے کے اوپر ہاتھ ت ھیرنے ہوۓ سوالنہ انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا خو ت ھرنور‬
‫طر بفے سے مسکرا رہی ت ھی۔ گال گالتی ہو رہے تھے ۔‬

‫” نے ہیزٹی یڈ سہی گیس ک یا “‬

‫‪246‬‬
‫اد ینہ نے میسم کے نالوں میں ہاتھ کو ت ھیر کر اس کے نال نک ھراۓ۔ میسم نے مسکرا کر‬
‫سر پر سے اد ینہ کے ہاتھ کو نکڑا ۔‬
‫ن‬
‫” نو ابسا ہے ی یگم کہ میں خب آ ک ھیں ی ید کر لوں ت ھر کچھ ت ھی پہیں کر شک یا پہ یاٶ مچ ھے‬
‫سرٹ “‬

‫میسم نے سرارت سے مسکرانے ہوۓ رخ اد ینہ کی طرف ک یا اور نازو اوپر کنے ۔ اد ینہ نے‬
‫فہفہ لگا کر مصنوغی چقگی کے شاتھ ک یدھے پر ج بت لگاٸ ۔‬

‫” اٸیں اب ابسی ت ھی نات پہیں رکیں میں س یدھی کر دوں “‬

‫اد ینہ نے سرٹ کی پہہ کو جتم کرنے ہوۓ س یدھا ک یا اور میسم کے شا منے میز پر بچ ھانا۔‬

‫” پہ نیں اب “‬

‫میسم کے ہاتھ ات ھا کر سرٹ کے اوپر ر کھے ۔ خو اب پہلے سرٹ پر ہاتھ ت ھیر رہا ت ھا ۔آجر کو‬
‫یہ کر ک یا رہی ہے ذہن میں سوال امڈ رہے تھے ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم ک یا یہ سونے کے ناروں سے ی یاٸ گٸ سرٹ ہے ناطرین مچ ھے پہت بحشس ہو رہا‬
‫ہے ابسا ک یا ہے اس سرٹ میں “‬

‫‪247‬‬
‫میسم نے ہیسنے ہوۓ ی نوز پڑ ھنے کے انداز میں کہا اور سرٹ پہتی خب کہ اد ینہ مسلسل‬
‫نلش ہونے چہرے کے شاتھ منہ پر ہاتھ ر کھے ہیسی کو ح ھیا رہی ت ھی ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم نو اب ک یا کرنا ہے جا ِتم ؟“‬

‫ک ھڑے ہو کر ی بٹ سے نکڑ کر سرٹ کو ییجے ک یا اور سرارتی انداز میں اد ینہ سے نوح ھا۔‬

‫” اب جلیں میرے شاتھ ا بسے ہی روم میں “‬

‫اد ینہ نے نازو سے نکڑ کر س یدھا ک یا اور خود ییچ ھے ہونے ہوۓ بست سے دھکا د نیے کے‬
‫انداز میں میسم کو آگے پڑھانا ۔‬

‫” اس میں نو ہ یلپ کر دو طالم پرین ی یگم “‬

‫میسم نے دونوں نازو شا منے کی طرف ک ھول کر ہوا میں جالنے ہوۓ اندھوں کی طرح کہا ۔‬

‫” جلیں جلیں “‬

‫اد ینہ نے آگے ہو کر انک نازو کو نکڑا میسم نے نازو اوپر کرنے ہوۓ اسے بعل گیر ک یا ۔‬
‫اد ینہ نے مسکراہٹ دنانے ہوۓ س یگہار میز کی طرف قدم پڑھاۓ ۔‬

‫” پہت بحشس ہو رہا فسم سے ک یا اس پر ڈاٸم یڈ لگے ہیں “‬

‫میسم نے بحشس ت ھری آواز میں کہنے ہوۓ سرٹ پر ہاتھ ت ھیرا ۔‬

‫‪248‬‬
‫” پہاں ک ھڑۓ ہو جاٸیں “‬

‫اد ینہ نے نلکل آٸ نیے کے شا منے میسم کو ک ھڑے کرنے ہوۓ کہا ۔‬

‫” اب ا ناریں آنکھوں سے یتی “‬

‫اد ینہ نے گہری ہوتی مسکراہٹ کے شاتھ کہا ۔ اور ت ھوڑا شا ییچ ھے ہونے ہوۓ میسم کی‬
‫طرف دنک ھا ۔‬

‫” اوہ ت ھیک گاڈ قاٸی یلی “‬


‫ن‬
‫میسم نے گہری شابس لی اور دو نیے کو جلدی سے ک ھوال شا منے پڑتی بظر اور شکڑتی آ ک ھیں‬
‫ت ھیل گٸ ت ھیں ۔ سف ید رنگ کی تی سرٹ پر سرخ جروف میں لک ھا ت ھا ۔‬

‫‪“ Congratulations!!!!!!!!!! You are now going to be a‬‬


‫”‪dadYyy‬‬

‫” م یارک ہو آپ اب نانا ٹینے جا رہے ہیں “‬

‫میسم کا منہ خیرت سے کھال ت ھا وہ نار نار کتھی شا منے اور کتھی گردن ح ھکا کر سرٹ پر لک ھے‬
‫القاظ کو دنکھ رہا ت ھا ۔ اد ینہ نے نلش ہونے چہرے کے شاتھ مسکراہٹ کو گہرا ک یا۔ میسم‬
‫کی خوسی نے اندر نک شکون ا نار دنا ت ھا ۔ خیرت میں ڈونا وہ اد ینہ کی طرف مڑا ۔‬

‫‪249‬‬
‫” سیربسلی ؟ “‬
‫ت‬
‫خوشگوار خیرت سے سوالنہ انداز میں اد ینہ کی طرف دنک ھا ۔اد ینہ نے لب ھییچ کر حمکتی‬
‫آنکھوں کے شاتھ سر کو زور زور سے ای یات میں ہالنا ۔‬

‫” کب ی یا جال مطلب کہاں ہے وہ ؟“‬

‫میسم کی زنان لڑک ھڑا گٸ ت ھی وہ خوسی میں نوکھال شا گ یا ت ھا ۔انک عچ بب انوک ھی سی خوسی‬
‫ت ھی جس سے پہلی نار آس یاٸ ت ھی ۔ بقین پہیں آ رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم ک یا ہو گ یا آنکو “‬

‫اد ینہ نے میسم کے عچ بب سے سوال پر فہفہ لگانے ہوۓ کہا ۔ میسم نے ح ھی بپ کر کمر‬
‫پر ہاتھ دھرے ۔‬

‫” اوہ خوسی میں کچھ سمچھ ہی پہیں آ رہا “‬

‫فہفہ لگا کر گردن ک ھچا نا اد ینہ کے ناس ہوا۔ خو اب مچ بت ناش تم آنکھوں سے میسم کی‬
‫طرف دنکھ رہی ت ھی ۔‬

‫” آج صیح ہی ک ٹقرم ہوا“‬

‫‪250‬‬
‫اد ینہ نے سرماۓ سے انداز میں سرٹ پر ہاتھ ت ھیرا ۔ ج یکہ میسم اب شاٸس یگی سے مسکرا نا‬
‫اس کے چہرے کی طرف دنکھ رہا ت ھا وہ دی یا کی خوبصورت پرین غورت ہونے کے شاتھ‬
‫شاتھ انک خوبصورت دل کی مالک ت ھی وہ سہی کہہ رہی ت ھی اس کا ہر مہ یگے سے مہ ٹگا‬
‫گقٹ اد ینہ کے اس گقٹ کے آگے ماند ت ھا نے کار ت ھا اوالد کی دولت سے پڑھ کر کوٸ‬
‫دولت پہیں ہوتی ۔‬

‫” آٸ لو نو ی یگم “‬

‫میسم نے سر کو ح ھکا کر اد ینہ کے دونوں ہات ھوں کو غف یدت سے ا ینے ہات ھوں میں ل یا ۔‬
‫اد ینہ نے مچ بت سے مسکرانے ہوۓ میسم کی طرف دنک ھا۔‬

‫” آٸ اتم سو سو سو ہیتی “‬

‫لفظوں پر زور دنا اور ہات ھوں پر گرقت مصنوط کی ۔ اد ینہ نے ی یار سے ناک جڑھاٸ ۔ کی یا‬
‫م‬
‫شکون ت ھا شا منے ک ھڑے سخص کی مچ بت میں جس نے کمل کر دنا ت ھا اسے انک ی یارا شا‬
‫اجساس گدگدا گ یا ت ھا۔‬

‫” می نو “‬

‫‪251‬‬
‫آنکھوں میں دی یا چہان کا ی یار سموۓ میسم کی طرف دنک ھا ۔ میسم نے ہاتھ ح ھوڑ کر ناہیں‬
‫ت ھیالٸیں ۔‬

‫********‬

‫” جی ڈاکیر کیسی ہے میری ڈاکیر “‬

‫میسم نے شا منے سے آتی ڈاکیر اور اد ینہ کی طرف دنک ھنے ہوۓ کہا ۔ خو مسکراتی ہوٸ ج یک‬
‫م‬
‫اپ روم سے ناہر آ رہی ت ھیں وہ دونوں ہفنے بعد ہی ڈاکیر سے کمل ج یک اپ کے لنے‬
‫آۓ تھے ۔ اد ینہ کی بسلی میسم کے کسی کام پہیں آ رہی ت ھی وہ الہور کی ٹیسٹ ڈاکیر سے‬
‫ج یک اپ کے لنے اسے آج ہفنے بعد ہی لے آنا ت ھا ڈاکیر س ن بنہ انک پہت ہی بچریہ کار غمر‬
‫ربسدہ اور مشہور ڈاکیر ت ھیں ۔ جس کے نارے میں اپہیں ی یا نے آ گاہی دی ت ھی۔‬

‫” پہاں ت ھی شاٹ مارنے سے ناز پہیں آۓ آپ “‬

‫ڈاکیر س ن بنہ نے سرارت سے مسکرانے ہوۓ جسمے کی اوٹ سے میسم کی طرف دنک ھا‬
‫۔میسم نے خیرت سے اد ینہ کی طرف کی طرف رخ ک یا خو گالتی ہونے چہرے کے شاتھ‬
‫اب ل نوں پر ہاتھ ر کھے نلش ہو رہی ت ھی ۔‬

‫” مطلب ؟“‬

‫‪252‬‬
‫میسم نے گردن گ ھما کر سوالنہ انداز میں ڈاکیر کی طرف دنک ھا خو ہ نوز سرارت ت ھری مسکراہٹ‬
‫ٹ‬
‫چہرے پر سچاۓ یتھی ت ھیں ۔‬

‫” آنکی ڈاکیر نوتیز انکسی یکٹ کر رہی ہیں “‬

‫ڈاکیر نے ت ھرنور مسکراہٹ کے شاتھ کہا اور اد ینہ کی طرف دنک ھا ج یکہ میسم کا منہ خیرت‬
‫سے ت ھوڑا شا کھال ت ھا ۔‬

‫” جی ما شا ہللا “‬

‫ڈاکیر نے خیران سے میسم کی طرف دنکھ کر کہا ۔میسم اب نار نار اد ینہ کی طرف دنکھ رہا ت ھا‬
‫۔ ڈاکیر اب جسمے کو ناک پر ت ھوڑا شا آگے کنے کاعز پر کچھ لکھ رہی ت ھی۔‬

‫” انکسیرا کیٸر ماٸ نواۓ “‬

‫کاعز میسم کی طرف پڑھانا ۔‬

‫” آپ قکر یہ کریں “‬

‫میسم نے مسکرا کر کاعز کو ت ھاما ۔ اب ڈاکیر مچیلف اجی یاط ی یانے میں مصروف ت ھی ۔ خن‬
‫سے اد ینہ ت ھی ناخوتی وافف ت ھی ۔ ل یکن میسم کو اس معا ملے میں اد ینہ پر کوٸ اعی یار‬
‫پہیں ت ھا وہ زور زور سے سر ہال نا ہوا ڈاکیر سے تمام ہداٸنات سینے میں مصروف ت ھا ۔‬

‫‪253‬‬
‫********‬

‫” ارے تھٸ اور م یگوا لو جاۓ “‬

‫میسم نے ہاتھ کو ہوا میں جالنے ہوۓ کہا ۔ سب لوگ فہفہ لگا کر ہیسنے لگے س یاہ رنگ کی‬
‫سیراواتی میں مل نوس فہد نے خیرت سے ما تھے پر نل ڈال کر میسم کی طرف دنک ھا اور اس‬
‫کے قریب ہوا۔‬

‫” میسم گ ھڑی دنکھ کمینے شاڑھے نارہ بج گنے “‬

‫فہد نے دایت ٹیسنے ہوۓ میسم کے کان میں سرگوسی کی خو نافی سب دوسنوں کے شاتھ‬
‫نانوں میں مصروف ت ھا ۔ شارے فہد کے گ ھر کے ڈراٸنگ روم میں ٹیت ھے آڑے پر حھے‬
‫صوقوں پر ڈھیر تھے کوٸ ت ھی ات ھی فہد کو ح ھوڑنے پر رضام ید پہیں ت ھا ۔‬

‫” نو ؟ “‬

‫میسم نے پرشکون لہجے میں کہنے ہوۓ آنکھ کے انک آپرٶ کو جڑھانا ۔ فہد نے ما تھے پر نل‬
‫ڈال کر گ ھورا ۔‬

‫” ک یا ہلڑ نازی مچا رک ھی نار ار ینہ ای ٹطار کر رہی “‬

‫بچارگی سے الیچاٸ لہجے میں کہا ۔ ج یکہ میسم نے کمی یگی سے دنک ھا ۔‬

‫‪254‬‬
‫“ نو ؟ “‬

‫پرشکون لہجے میں کہہ کر آپرٶ ت ھر سے جڑھاۓ ۔‬

‫” میسم جی بث ابسان نو شاتھ دے دے نافی نو کسی سے کوٸ ام ید پہیں “‬

‫فہد نے دایت ٹیس کر غصے سے کہا اور اتھ کر ک ھڑا ہوا ۔‬

‫” ٹیتھ ات ھی ادھر تیری ابسی کی ٹیسی “‬


‫ک‬
‫میسم نے نازو سے ھییچ کر فہد کو ت ھر سے صوفے پر گرانا ۔ جس پرسب لوگ اب فہفہ‬
‫لگارہے تھے فہد نے بچارگی سے سب کی طرف دنک ھا سب انک دوسرے کے شاتھ ملے‬
‫ہوۓ تھے ۔کمینے ۔‬

‫” یہ ای یا ر تم نو س یا پہت اح ھا گانا گا نا ہے “‬

‫میسم نے گال ضاف کرنے ہوۓ دایت بکا لنے نے سرے ر تم نو کی طرف اشارہ ک یا ۔‬

‫” ر تم نو جل سروع ہو جا تھٸ “‬

‫آصف نے ت ھی میسم کی ناٸند کی ر تم نو اب دایت بکال یا ک ھڑا ہو چکا ت ھا ۔‬

‫”افف ک یا رات آٸ ہے ۔۔۔ “‬

‫‪255‬‬
‫راشد عرف ر تم نو اب ایتی نے سری آواز میں اوبخی اوبخی گانا گانے میں مصروف ہو چکا ت ھا‬
‫فہد نے روہابسی صورت ی یا کر میسم کی طرف دنک ھا ۔‬

‫موناٸل پر ار ینہ کا مسیج نلیک ہونے ہی فہد نے جلدی سے مسیج ک ھوال۔‬

‫”ان ابف فہد میں جا رہی ہوں ا نیے گ ھر “‬

‫غصے والی سکل کے شاتھ مسیج دنکھ کر فہد نے غصے سے مستم کی طرف گ ھور کر دنک ھا خو‬
‫شا منے ک ھڑے ر تم نو کے نے سرے گانے کو ت ھرنور طر بفے سے ابخواۓ کر رہا ت ھا ۔‬

‫” ار ینہ ناگل ہو گٸ ہو ک یا “‬

‫ار ینہ کو مسیج ت ھیچا ۔ جس پر کچھ دپر میں ہی خواتی میسیج آنا‬

‫” ہاں ہو گٸ ہوں انک بج رہا ہے ت ھکاوٹ سے مر رہی ہوں میں “‬

‫ار ینہ نے غصے والی نے سمار سکلیں ی یاٸٹیں‬

‫فہد نے نے جارگی سے سب دوسنوں کی طرف دنک ھا خو موج مستی میں لگے فہفے لگا رہے تھے‬
‫اور ت ھر ار ینہ کو خواتی مسیج ناٸپ ک یا‬

‫” یہ تم ھارا پہ نوٸ عرف کزن ہی سب سے زنادہ کمبنہ ی یا ہوا ہے “‬

‫‪256‬‬
‫گ ھور کر شاتھ ٹیت ھے دایت بکا لنے میسم کی طرف دنک ھا خو اب ہوی نوں کو نوسے کی انداز میں‬
‫ناہر بکالے فہد کو ی یگ کر رہا ت ھا ار ینہ کا خواتی مسیج آنا نو بظریں موناٸل کی طرف‬
‫ح ھکاٸیں ۔‬

‫” عرف تم ھارا دوست سب سے پڑھ کر رکو اس کا جل ہے میرے ناس “‬

‫ار ینہ کا میسج پڑھ کر فہد نے موناٸل ییجے ک یا میسم اور نافی سب اب لہک لہک کر نے‬
‫ُسرے ر تم نو کا گانا سن رہے تھے۔‬

‫” میں نے تم ھاری گاگر سے کتھی ناتی ی یا ت ھا ی یاشا ت ھا گوری ناد کرو تم سرما کر ت ھوڑا شا نل‬
‫ک ھاٸیں ت ھیں وہ دن ناد کرو“‬

‫ر تم نو لہک لہک کر نازو آگے ییچ ھے کرنا ہوا گانا گا رہا ت ھا۔‬

‫میسم کے قون پر اد ینہ کی کال آنے پر وہ قون کان کو لگاۓ انک طرف ہوا ۔‬

‫” ہ یلو ی یگم “‬

‫گردن ک ھچانے ہوۓ ی یار سے کہا ۔ ا بسے جیسے اسی کے قون کے ای ٹطار میں ٹیت ھا ہوا ت ھا ۔‬

‫” میسم آ جاٸیں اب کہاں ہیں ایتی دپر ہو گٸ ہے “‬

‫‪257‬‬
‫اد ینہ نے چقگی سے غصے واال لہحہ ای یانا ۔ میسم نے جلدی سے گ ھڑی کی طرف دنک ھا ۔ رات‬
‫کا انک بج رہا ت ھا۔ جان پر ین گٸ اس کا ح ھیا ماہ جلنے کی وجہ سے وہ اس کا ج یال ت ھی‬
‫پہت رکھ رہا ت ھا پر اب پہاں آ کر فہد اور ار ینہ کی شادی کی وجہ سے ت ھوڑی الپرواہی پرت‬
‫گ یا ت ھا ۔‬

‫” اوکے اوکے آ نا ہوں زنادہ غصہ پہیں کرنا تی تی ہاٸ ہو گا اس سے “‬

‫جلدی سے کہا اور موناٸل ی ید ک یا ۔ اد ینہ آچکل ح ھوتی ح ھوتی نات کو پہت محسوس کرتی‬
‫ت ھی ۔‬

‫” جلو تھٸ اب ح ھوڑ د نیے ہیں د لہے کی جان “‬

‫میسم نے نالی بچا کر سب کو ات ھنے کا اشارہ ک یا ۔ فہد دایت ٹیسنے ہوۓ ات ھا ۔‬

‫” پہیں پہیں کچھ دپر اور ٹیتھ جانے ہیں“‬

‫فہد نے میسم کے ک یدھے پر ہاتھ رک ھا ۔ میسم نے مسکرا کر دنک ھا اور فہد کے منہ کو ا نیے‬
‫ہات ھوں میں ل یا ۔‬

‫” ارے پہیں بحسی تیری جان جا جی لے ایتی زندگی “‬

‫فہد کا چہرہ انک طرف کرنے ہوۓ فہفہ لگانا ۔ فہد نے اح ھل کر میسم کی گردن کو دنوجا ۔‬

‫‪258‬‬
‫” کمبنہ ابسان اب ایتی والی کا قون آنا نو کیسے الٸن ہی ندل گ یا “‬

‫فہد نے زور سے میسم کی بست پر مکا جڑا۔ جس پر اب وہ انک ہی دفعہ میں اس کے نازو کو‬
‫گ ھما کر س یدھا ہو چکا ت ھا ۔‬

‫” سمچ ھا کر نار تیرے والی کا ینہ پہیں میرے والی نو کمرے کا دروازہ ہی پہیں ک ھولتی ت ھر‬
‫“‬

‫میسم نے مصنوغی معصوم بت چہرے پر طاری کی ۔‬

‫” میری والی سن اس کی شادی کی پہلی رات ح ھوڑ کر م یکے جانے کی دھمکی دے رہی “‬

‫فہد نے بچارگی سے کہا اور ت ھر دونوں جلدی جلدی سب کو بکا لنے میں مصروف ہو گنے ۔‬

‫**********‬

‫” نو ا بسے نات نات پر مچ ھے دھمکی مال کرے گی “‬

‫فہد نے گہری بظروں سے دنک ھنے ہوۓ ار ینہ کے ہاتھ میں ات ھی ات ھی پہ یاۓ گنے پرس یلٹ‬
‫ٹ‬
‫کی طرف دنک ھا۔ سرخ رنگ کے ت ھاری ت ھکرم خوڑے میں وہ زنور اور م یک اپ سے لیس یتھی‬
‫دل کو نے ناب کر رہی ت ھی۔‬

‫” کوبسی دھمکی “‬

‫‪259‬‬
‫ار ینہ نے ابچان ٹی نے ہوۓ نلکیں ات ھا کر فہد کی آنکھوں میں ح ھابکا ۔ س یاہ سیرواتی میں‬
‫گہری بظروں سے دنک ھیا ہوا دل کے نار ح ھیڑ گ یا ت ھا ۔‬

‫” پہی کہ میں جا رہی ہوں ایتی امی کے گ ھر “‬

‫فہد نے سرارت سے س یدھے ہونے ہوۓ کہا ۔ سیرواتی کے اوپر والے چصے کو ک ھول کر‬
‫ناس پڑے صوفے پر رک ھا ۔ ار ینہ نےتمشکل مسکراہٹ کو ح ھیانا ۔‬

‫” ہاں آپ آ ہی پہیں رہے تھے نو ک یا کہتی ت ھر اور صرف کہک ہی پہیں رہی ت ھی سچ میں‬
‫جلی جاتی “‬

‫ار ینہ نے مسکراہٹ ح ھیا کر چقگی طاہر کی ۔ وہ اب وابس ی یڈ کی طرف آ رہا ت ھا ۔‬

‫” نو ت ھر اس کا نو کوٸ جل نالش کرنا پڑے گا “‬

‫فہد نے کان ک ھچانا اور نلکل شا منے آ کر ٹیت ھا۔ ار ینہ نے کچھ دپر بظروں میں دنک ھا اور ت ھر‬
‫ً‬
‫اس کی آنکھوں میں موخود نے ی یاہ جزنات کی ناب نا النے ہوۓ قورا بظریں ح ھکاٸیں۔‬

‫” ہے یہ جل آپ ابسا کچھ کریں یہ خو مچ ھے ناراض کرے “‬

‫الڈ سے کہا ۔ ج یکہ بظریں ہ نوز ییجے ح ھکی ت ھیں۔ فہد کا نوں دنک ھیا جالت کو عیر کر رہا ت ھا ۔‬

‫” یہ نو مشکل ہے ت ھوڑا “‬

‫‪260‬‬
‫فہد نے کان ک ھچانا ار ینہ نے خونک کر دنک ھا ۔ آنکھوں کو شکوڑ کر گھورا۔ یہ ک یا کہ ک یا یہ‬
‫ا بسے ہی ی یگ کرنے رہیں گے مچ ھے یہ‬

‫” ک یا مطلب “‬

‫انداز ت ھر سے غصے واال ت ھا ۔ فہد نے مسکراہٹ کو گہرا ک یا۔‬

‫” مطلب تم نو ا بسے ہی ناراض ہو جاتی ہو ح ھوتی ح ھوتی نات پر نو ہر نات پر ت ھاگ جانا کرو‬
‫گی شا منے م یکے میں “‬

‫فہد نے مسکراہٹ دناٸ ۔ ار ینہ کا منہ اور چقگی سے ت ھول گ یا ت ھا ۔‬

‫” ک یا مطلب آبکا بس ا بسے ہی ہر نات پر ناراض ہو جاتی ہوں میں “‬

‫ار ینہ نے ت ھولے منہ سے غصے سے کہا۔ فہد اب اس کے انداز سے مچزوز ہو رہا ت ھا ۔‬

‫” ات ھی دنکھ لو سکل دنکھو شا منے “‬

‫فہد نے ار ینہ کے چہرے کو ت ھورڈی سے نکڑ کر شا منے س یگہار میز کی طرف موڑا ۔‬

‫” ہاں نو ا بسے ہی منہ ت ھولے گا یہ کوٸ بعربف کی یہ کچھ گ یا ت ھاڑ میں بچاس ہزار “‬

‫ار ینہ نے گردن کو افسوس کے انداز میں ح ھالنا ۔ فہد نے خیرت سے منہ ک ھوال ۔‬

‫‪261‬‬
‫” اوہ تیری بچاس ہزار میں ی یار ہوٸ “‬

‫فہد نے اح ھلنے کے انداز میں کہا۔ ار ینہ نے گ ھور کر ک ھاجانے والی بظر سے دنک ھا‬

‫” ک نوں سب سے ا حھے نارلر سے ہوٸ ہوں رنڈی آنکو اح ھی پہیں لگی ک یا “‬

‫ار ینہ انک دم سے روہابسی ہو جلی ت ھی ۔‬

‫” مطلب میں اح ھی پہیں لگ رہی “‬

‫روہابسی سی آواز میں کہا ۔‬

‫” پہیں ابسا کب کہا میں نے “‬

‫فہد گڑ پڑا گ یا ۔ ار ینہ جلدی سے لہ ٹگا سیت ھالتی ی یڈ سے ییجے اپرنے کے انداز میں آگے ہوٸ‬
‫۔‬

‫” ک یا ہوا اب کہاں جا رہی ہو “‬

‫فہد نے خیران ہونے ہوۓ کہا خو اب ی یڈ سے ییجے اپر ک ھڑی ہو جکی ت ھی‬

‫” ا نیے گ ھر اور کہاں “‬

‫‪262‬‬
‫ار ینہ نے چقگی سے کہا چہرے کا رخ موڑ کر ہیسی دناٸ ۔ فہد نے اس کی مسکراہٹ کو‬
‫دنکھ کر ح ھٹ سے اس کا ہاتھ ت ھام کر ک ھڑا ہوا ۔‬

‫” ارے ارے “‬

‫پرمی سے نازو نکڑ کر قاضلہ جتم ک یا ۔ ار ینہ ح ھی بپ گٸ شاری اکڑ ایتی سی قریت میں ہوا‬
‫ہو گٸ ت ھی ۔‬

‫” میرے مطلب ت ھا تمہیں اس سب ی یاٶ س یگ ھار کی صرورت ہی پہیں مچ ھے اس سب کے‬


‫ی یا دنک ھیا “‬

‫ی یار سے ار ینہ کے چہرے کے قریب ح ھکنے ہوۓ کہا جس پر وہ پری طرح سرما جکی ت ھی ۔‬

‫*******‬

‫” جلو کمی ت ھی نو ان کی “‬

‫احمد م یاں نے خواد احمد کی طرف اشارہ کرنے ہوۓ کہا خو اب مزند سر ح ھکا گنے تھے ۔‬
‫سب پڑے احمد م یاں کے کمرے میں حمع تھے ٕار ینہ کے ونلتمے کی بقریب کے بعد ات ھی‬
‫وہ گ ھر پہیجے ہی تھے خب سب سر ح ھکاۓ احمد میاں کے کمرے میں آ گنے تھے ۔‬

‫‪263‬‬
‫” انا جی شازیہ کی ٹی تی ت ھی انک کہہ رہی ت ھی پہلے ٹیتی کی شادی کروں گی ت ھر ا ینے بکاح‬
‫کے نارے میں سوخوں گی اس لنے پہلے ذکر پہیں ک یا کتھی میں نے “‬

‫خواد احمد نے بظریں ح ھکا کر ڈری ڈری سی آواز میں کہا ۔‬

‫وہ جس بخی کا لج میں شام کو پڑھانے جانے تھے وہاں انک ی نوہ پروقیسر جانون آتی ت ھیں‬
‫خواد احمد ان سے بکاح کرنا جا ہنے تھے جس کے لے وہ اب احمد م یاں کے شا منے ٹیت ھے‬
‫اجازت مانگ رہے تھے ۔‬

‫” انا جی اس میں ک یا مع نوب نات ہے شادگی میں بکاح کر کے لے آنے ہیں گ ھر “‬


‫ح‬
‫رابعہ نے ھچکنے ہوۓ خواد کی ناٸند جس پر عزرا اور مراد نے ت ھی سر ہال دنا‬

‫” مطلب یہ تم سب کو راضی کر چکا ہے یہ “‬

‫احمد م یاں نے گ ھور کر خواد احمد کی طرف دنک ھا ۔ خو اب مزند سر ح ھکا گنے تھے ۔‬

‫” نو خب تم سب نے ق ٹصلہ کر ہی ل یا نو ت ھر میں کون ہونا ہوں “‬


‫ن‬
‫احمد م یاں نے چقگی سے کہا اور آ ک ھیں ات ھا کر سب کی طرف دنک ھا ۔ سب خو سر ح ھکاۓ‬
‫ٹیت ھے تھے خونک کر انک دوسرے کی طرف دنک ھنے لگے ۔‬

‫‪264‬‬
‫” پہیں پہیں انا جی کوٸ ق ٹصلہ آ نکے جکم کے ی یا کیسے کر شکنے ہیں کوٸ ق ٹصلہ پہیں ہوا‬
‫بس راۓ دے رہے ہیں “‬

‫مراد احمد نے جلدی سے بفی میں سر ہالنا اب سب کی گردٹیں بفی میں ہل رہی ت ھیں ۔‬
‫احمد م یاں نلکل جاموش ٹیت ھے تھے ۔ میسم کی ایتی سہرت کے بعد دل میں کیتی دفعہ یہ‬
‫ج یال آ نا رہا کاش خواد احمد کو ت ھی اپہوں نے اس کی مرضی پر جلنے دنا ہونا نو آج وہ ت ھی‬
‫انک کام یاب اور پرشکون ابسان ہونا ۔ اس کی شادی ت ھی اس کی مرضی کے جالف کرواٸ‬
‫خو زنادہ عرصہ جل پہیں شکی اب خب وہ پہت یتمار ر ہنے لگے تھے ہر وقت خواد کی قکر‬
‫ک ھاتی ت ھی کہ وہ اک یال ہے پر آج شکون ہو گ یا ت ھا ۔ عزرا نو ی نی نوں میں خوسی نالش کر لیتی‬
‫ت ھی پر وہ اک یال ت ھا اس کا یہ اک یال ین احمد م یاں کو کھل جا نا ت ھا ۔ اپہوں نے پرشکون‬
‫شابس لی سب کی طرف دنک ھا‬

‫” اح ھا ت ھیک ہے اگلے حمعہ کو جلنے ہیں بکاح کے لنے “‬

‫احمد م یاں نے مسکرا کر خواد احمد کی طرف دنک ھا خو اب ت ھاگ یا ہوا ان کے گلے لگ چکا ت ھا ۔‬
‫سب کے چہروں پر مسکراہٹ نک ھر گٸ ت ھی ۔‬

‫**********‬

‫‪265‬‬
‫” ڈاکیر میری مسز ت ھیک ہیں “‬
‫م‬
‫ڈاکیر کی م یارک ناد ات ھی کمل پہیں ہوٸ ت ھی خب میسم نے نے جین ہو کر سوال ک یا ۔‬
‫عزرا اور رابعہ ت ھی جلدی سے ڈنل نوری روم کے ناہر لگی بشسنوں پر سے اتھ کر ناس آ جکی‬
‫ت ھیں اور اب انک ٹی یا اور انک ٹیتی کی ی یداٸش کی خیر پر خوسی سے انک دوسرے کے‬
‫گلے لگ جکی ت ھیں ۔‬

‫” جی جی سی از ابسلوی یلی آل راٸٹ ما شا ہللا “‬

‫ڈاکیر س ن بنہ نے مسکرا کر میسم سے کہا ۔ خو اب گہری شابس لینے ہوۓ آسمان کی طرف‬
‫دنکھ رہا ت ھا ۔ احمد م یاں کے اجانک ای ٹقال کی وجہ سے اد ینہ پہت زنادہ پربسان رہی ت ھی‬
‫اسکا آجری ماہ جل رہا ت ھا اسی وجہ سے وہ پہت کمزور ہو گٸ ت ھی ۔ اور اس انک گ ھینے‬
‫میں میسم کی جان سولی پر ل یکی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫” ک یا میں جا شک یا ہوں اندر ڈاکیر “‬

‫اد ینہ ات ھی ڈنل نوری روم میں ہی ت ھی میسم نے نے جیتی سے نوح ھا ڈاکیر نے جیسے ہی‬
‫مسکرا کر ای یات میں سر ہالنا میسم ت ھاگ کر اندر داجل ہوا ۔‬

‫‪266‬‬
‫ن‬
‫وہ ڈنل نوری روم میں شا منے ی یڈ پر زرد چہرہ لنے یتم دراز ت ھی آ ک ھیں میسم کے آنے پر آہس یگی‬
‫سے کھلیں ۔ کاٹ میں لیتی دو یتھی جانوں سے نے ی یازی پری یا وہ تیزی سے آ کر اد ینہ پر‬
‫ح ھکا ۔ ہلکے ییلے رنگ کے ہاسی یل گاٶن میں وہ ییڈ پر ت ھکی سی لیتی ت ھی ۔ آنک ھوں کے‬
‫ییجے گہرے جلفے واضح تھے ۔‬

‫” ہے میری واٸٹ ماٸس پہت ہمت والی ہو “‬

‫ا نیے چہرے کو اد ینہ کے چہرے کے نلکل قریب ال کر اس کی ح ھوتی سی ناک کو ای تی ناک‬


‫سے ح ھوا وہ دھیرے سے مسکرا دی ۔ میسم کا نوں س یدھا اس کے ناس آنا اس کے لنے‬
‫نوں قکر م ید ہونا آنکھوں میں تیرتی تمی سب شکون دے گ یا ت ھا ۔ بکل ٹف اب میت ھا شا درد لگنے‬
‫لگی ت ھی ۔ گہری بظروں سے ا ینے دل کے نادشاہ کو دنک ھا سنو پڑھا رک ھی ت ھی نال نک ھرے‬
‫ہوۓ تھے ہڈ پہنے اس پر ح ھکا وہ اسے دوسری دفعہ ای یا دنوایہ ی یا گ یا ت ھا ۔‬

‫” میسم مراد کی ی یگم ہوں “‬

‫میسم کے کان میں سرگوسی ہونے پر چہرہ مسکرانے ہوۓ اوپر ک یا اور اد ینہ کے ہاتھ کو‬
‫ت‬
‫پرمی سے ا ینے ہاتھ میں ل یا ۔ ہاتھ کے اشارے سے لب ھییچ کر نوح ھا ت ھیک ہو نا کوٸ‬
‫بکل ٹف نو پہیں دی ان دو ح ھیکوں نے اد ینہ نے ہیسنے ہوۓ ای یات میں سر ہالنا ۔ نو‬

‫‪267‬‬
‫گہری شابس لے کر دل پر ہاتھ رک ھا اور اوپر دنک ھا ۔ میسم کے نوں اشاروں میں نات کرنے‬
‫پر وہ ت ھرنور طر بفے سے مسکرا دی ۔‬

‫” لو نو ی یگم اور اب میسم مراد کے دو اتمول رین کیسے ہیں “‬

‫میسم اب س یدھا ہوا اور کاٹ کی طرف پڑھا چہاں دو ح ھونے سے گالتی اور سف ید رنگت والے‬
‫میس ن‬
‫خوبصورت بحہ اور بخی لی نے ہوۓ تھے ۔ ان کو دنک ھنے ہی نے شاخنہ م کی آ یں م‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫ب‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت ن‬


‫ہوٸیں ۔ وہ روٸ کے گالے لگ رہے ھے آ یں موندے کون سے ینے ھے خی نے‬
‫گالتی اور جبے نے ہلکے ییلے رنگ کا گاٶن پہ یا ہوا ت ھا ۔ ا بسے گہری ٹی ید سو رہے تھے جیسے‬
‫پہت لمنے سقر سے لونے ہوں‬

‫” اد ینہ کینے ی یارے ہیں یہ دونوں “‬

‫گردن موڑ کر روہابسی آواز میں اد ینہ سے کہا خو ہوی نوں کو ناہر بکالے رونے کے انداز میں‬
‫مسکرا دی ۔ اور گردن کو ای یات میں ہالنا ۔‬

‫” جی انک نانا انو کا ُدمیر اور دوسری ان کی ارما “‬

‫‪268‬‬
‫اد ینہ نے ت ھیگی سی آواز میں کہا اد ینہ کو شدت سے وہ رات ناد آ ٸ خب وہ احمد م یاں کو‬
‫بخوں کے نام ی یا رہی ت ھی اور اپہوں نے یہ دو نام بس ید کنے تھے ٹینے کا نام دمیر میسم اور‬
‫ٹیتی کا نام ارما میسم‬

‫” وہ پہت خوش ہوں گے یہ میسم “‬

‫اد ینہ کی روہابسی آواز پر میسم نے سر اوپر ات ھانا ۔ اور مسکرا نا ہوا اس کے ناس آنا ۔‬
‫ہ‬
‫” ممم پہت خوش ہوں گے “‬

‫ی یار سے اد ینہ کے گال کو ت ھیت ھیانا پرس اور ڈاکیر اب اندر داجل ہو جکی ت ھیں اد ینہ کو اور‬
‫بخوں کو کمرے میں سقٹ کرنا ت ھا۔‬

‫*********‬

‫ابگلی یڈ کا ابحیز ناٶل کرکٹ سی یڈتم لوگوں سے ک ھچاک ھچ ت ھرا ہوا ت ھا ۔ ابسا لگ رہا ت ھا جیسے‬
‫نوری دی یا پہاں امڈ آٸ ہو ۔ لوگوں کے سور میں کمییری گوبخی ۔‬

‫‪“Steve India and Pakistan match is treated like a‬‬


‫”‪war. Look at people’s faces‬‬

‫‪269‬‬
‫” سی نو انڈنا اور ناکس یان کا میچ نو انک ج یگ کی طرح مانا جا نا ہے لوگوں کے چہرے دنکھو “‬

‫انک کم ن بییر نے دوسرے سے کہا ۔ ی یا پہیں کہاں کہاں سے لوگ میچ دنک ھنے آ پہیجے تھے‬
‫پہت سے ناکس یاتی اور انڈنا کے لوگ قریتی ممالک سے آ پہیجے تھے ۔ اور اب سب ا بسے ٹیت ھے‬
‫تھے جیسے زندگی موت کا معمالہ ہو ۔ اور یہ جال پہاں س یڈتم نک مچدود پہیں ت ھا ۔ نوری دی یا‬
‫میں ت ھا اس وقت‬

‫‪“Yes, yes and that is the last match of the World‬‬


‫”‪Cup. The people are very excited.‬‬

‫” جی جی اور وہ ت ھی ورلڈ کپ کا آجری میچ ہو پہت پر خوش ہے غوام دونوں طرف “‬

‫کمییری کی آواز جاروں اطراف میں گوبج رہی ت ھی ۔ میسم نے ہ یلمٹ کو درست کو اور ہات ھوں‬
‫پر دس یانے جڑھاۓ ۔ سیز رنگ کی وردی میں مل نوس وہ ات ھی ی نولین میں موخود ت ھا ۔‬

‫‪“India is considered the most favored team and‬‬


‫‪India has ensured its victory by giving the best‬‬
‫”‪target of 370.‬‬

‫‪270‬‬
‫” زنادہ بس یدند یتم انڈنا کو مانا جا رہا ہے اور انڈنا نے ٹین سو سیر کا پہیرین جدف دے کر ایتی‬
‫ج بت کو بقیتی ت ھی ی یا ل یا ہے “‬

‫کمییری کی نازگست پر میسم نے گردن کو داٸیں ناٸیں ح ھ ٹکا دنا ۔ اور نلے کو دنوں‬
‫ہات ھوں میں نکڑ کے کہی نوں کو ناہر کی طرف بکال کر داٸیں ناٸیں جرکت دی۔‬

‫‪“But you are forgetting one thing jo jo that this‬‬


‫‪time the captain of the Pakistan team is masaum‬‬
‫‪murad. I agree that the Pakistan batting is not so‬‬
‫”‪good than india but not trusted on masam‬‬

‫” پر انک نات ت ھول رہے ہیں آپ خوخو اس دفعہ ناکس یاتی یتم کا کی یان کوٸ اور پہیں‬
‫میسم مراد ہے میں مای یا ہوں ناکس یان کی نلے نازی ت ھارت کے مقا نلے میں جاص پہیں پر‬
‫میسم کا کوٸ ت ھروسہ پہیں “‬

‫کمییری گوبج رہی ت ھی اور میسم نال ہاتھ میں نکڑے س یڈتم کے م یدان کی طرف پڑھ رہا ت ھا۔‬
‫انڈنا نے ٹین سو سیر کا جدف دنا ت ھا اور آج میسم کو ای یا پہیرین ک ھیل ٹیش کرنا ت ھا ۔ پر یہ‬
‫م‬
‫سب ہللا کی مدد کے ی یا ممکن پہیں ت ھا ۔ اور اسے جدا پر کمل ت ھروسہ ت ھا ۔‬

‫‪271‬‬
‫‪“This is also becareful to India. Let’s see India has‬‬
‫‪given Pakistan the best target of three hundard‬‬
‫‪seventy after the first bating in the World Cup‬‬
‫”‪final.‬‬

‫” یہ نات انڈنا کو ت ھی خوک یا کنے ہوۓ ہے جلیں دنک ھنے ہیں ہو گا ک یا جی نو ورلڈ کپ‬
‫قاٸنل میچ میں انڈنا پہلے نلے نازی کرنے کے بعد ناکس یان کو ٹین سو سیر کا پہیرین جدف‬
‫دے جکی ہے “‬

‫کمییری گوبج اور لوگوں کے سور میں سے گزرنے وہ اور نلے ناز سم ٹع اب بچ کی طرف پڑھ‬
‫رہے تھے ۔‬

‫‪“Mesum Murad and Sami Akram coming from‬‬


‫“ ‪Pavilion to field for opener Batsman‬‬

‫” اوتیر میں میسم مراد اور سم ٹع اکرم نلے نازی کے لنے ی نولین سے م یدان کی طرف آنے‬
‫ہوۓ “‬

‫میسم نے ہاتھ کے اشارے سے سم ٹع کو ناس آنے کا کہا وہ ی یا نلے ناز ت ھا خو پہت اح ھا‬
‫ک ھیلیا ت ھا اور میسم ہی اسے آگے لے کر آنا ت ھا ۔‬

‫‪272‬‬
‫” دنکھو حم کے ک ھیلیا ہے گ ھیرانا نلکل پہیں ہار ج بت سب ہللا کے ہاتھ میں ہے “‬

‫ت ھارت کے شاتھ ک ھیلنے پر و بسے ہی شاری یتم پہت زنادہ دناٶ کا سکار ہو رہی ت ھی وجہ قوم‬
‫کے جزنات تھے خو اس ک ھیل سے جڑے تھے۔ ناکس یاتی غوام اس کو ک ھیل سے زنادہ ج یگ‬
‫سمچھ لیتی ہے اپہیں وہاں ک ھیلنے والی کھالڑی قوجی لگنے لگنے ہیں ۔‬

‫” جی میسم ت ھاٸ ان شا ہللا جی نیں گے “‬


‫ت‬
‫سم ٹع نے لب ھییچ کر پر بقین انداز میں سر کو اییات میں ہالنا۔‬

‫” ان شا ہللا بس نارتیر سپ کو پرقرار رک ھیا ہے جل شاناش “‬

‫میسم نے اس کے ک یدھے پر ت ھیکی دی اور خود ناٶں کو گ ھی نوں نک ات ھا نا ت ھاگ یا ہوا اب‬
‫وک نوں کے شا منے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫‪“Misam Murad is the best batsman and captain of‬‬


‫‪Pakistan currently taking a position in front of the‬‬
‫”‪wicket.‬‬

‫” میسم مراد ناکس یان کے پہیرین نلے ناز اور کی یان اس وقت وکٹ کے شا منے نوزبسن لینے‬
‫ہوۓ “‬

‫‪273‬‬
‫میسم نے ا ینے مخصوص انداز میں آنکھوں کو شکوڑ کر گی ید ناز کے ہات ھوں پر بکانا۔ منہ کو‬
‫انک دفعہ ک ھول کر ہ یلمٹ کی سر کے ناس ہوتی جت ھن کو کم ک یا ۔‬

‫”‪“Ram Jeevan ready for bowling‬‬

‫” رام ج نون گی ید نازی کے لنے ی یار “‬

‫دوسری طرف ی یلی وردی میں مل نوس ت ھارت کا گی ید ناز اب گی ید کو ہاتھ میں ت ھامے ت ھاگ یا‬
‫پ‬
‫ہوا آ رہا ت ھا ۔ گی ید میسم نک ہیچنے ہی میسم اس پر نال گ ھما چکا ت ھا ۔ انک شکور کے لنے گی ید‬
‫م یدان میں گھومتی ہوٸ جا رہی ت ھی اور ی یلی وردی میں مل نوس کھالڑی ییچ ھے ت ھاگ رہے تھے‬
‫۔‬

‫‪“Well Steve you ever noticed one thing Masum‬‬


‫“ ‪murad play accordingly to every bowler’s syle‬‬

‫” اح ھا سی نو آپ نے انک نات نوٹ کی کتھی میسم مراد ہر گی ید ناز کو اس کے مطانق‬


‫ک ھیلیا ہے “‬

‫‪274‬‬
‫کم ن بییر آبس میں نات کر رہے تھے۔ میسم نے پہلی دو گی ید آرام سے ک ھیلنے کے بعد اب‬
‫ٹیسری نال پر ح ھکا لگا دنا ت ھا جس پر رام اب سر نکڑ کر ک ھڑا ت ھا اور میسم اور سم ٹع ہات ھوں‬
‫کی مت ھ نوں کو ی ید کنے انک دوسرے کے شاتھ مال رہے تھے ۔‬

‫‪“Yes look at the bowling of the bowler first and‬‬


‫”‪then play. That is how a good batsman should be.‬‬

‫” جی گی ید ناز کی گی ید نازی کو پہلے پہت غور سے دنک ھنے ہیں ت ھر ک ھیلنے ہیں انک پہیرین‬
‫نلے ناز کو ابسا ہی ہونا جا ہنے “‬

‫دوسرے کمین بییر نے خواب دنا ۔ میسم ت ھر ایتی جگہ لے چکا ت ھا ۔ ت ھر وہ اسی طرح ہی‬
‫ک ھیل رہا ت ھا ہر ٹیسری نا خوت ھی نال پر انک خوکا اور ح ھکا لگانا صروری ت ھا ک نونکہ ت ھارت کا‬
‫جدف پہت زنادہ ت ھا ۔ سم ٹع اس کے شاتھ دس اٶور ک ھیل چکا ت ھا اور اب وہ ت ھارت کے‬
‫سییر گی ید ناز اچے کی گی ید پر کلین نولڈ ہوا ت ھا ۔‬

‫‪“Out yes out Sami are out on Ajay’s first ball Ooh‬‬
‫‪Sami Akram out on a very good partnership at‬‬
‫”‪ninth score‬‬

‫‪275‬‬
‫” آٶٹ یہ آٶٹ ہیں سم ٹع اچے کی پہلی گی ید پر ہی آٶٹ ہیں اوہ پہت اح ھی نارپرپر سپ‬
‫نوے شکور پر سم ٹع اکرم آٶٹ “‬

‫سم ٹع اب ی نولین کی طرف جا رہا ت ھا ۔ پر اس کے بعد کوٸ ت ھی سم ٹع کی طرح نک پہیں‬


‫سکا ت ھا جس کی وجہ سے میسم کو اور ہمت دک ھاتی پڑ رہی ت ھی ۔ اس کی کی یاتی میں یہ پہال‬
‫ورلڈ کپ ت ھا اور اسے یہ ورلڈ کپ ہر جال میں جنی یا ت ھا ک نونکہ سب کی بظریں اس پر نکی‬
‫ت ھیں پر اس کی بظریں جدا پر ت ھیں ۔ دل مسلسل ورد کر رہا ت ھا ۔ دو سو بچاس شکور ی یا چکا‬
‫ت ھا خو اس کے اب نک کے ی یاۓ گنے شکور میں سب سے زنادہ ت ھا۔ کتمرہ بشسنوں پر‬
‫ٹ‬
‫یتھی ارما کی طرف گ ھوما ت ھا چہاں ٹین شالہ ارما یتھے ہات ھوں کو ات ھاۓ دعا مانگ رہی ت ھی‬
‫اد ینہ ت ھی دعا کے انداز میں ہاتھ ات ھاۓ ہوۓ ت ھی شاٸد اد ینہ کو دنک ھنے ہوۓ وہ ت ھی‬
‫ن‬
‫وہی انداز ای یا جکی ت ھی ۔ دمیر اد ینہ کے شاتھ ٹیت ھا نوری آ ک ھیں ک ھولے غور سے میچ کو ا بسے‬
‫دنکھ رہا ت ھا جیسے اسے سب سمچھ آ رہا ہو ۔‬

‫‪“she is the daughter of Mesum Murad , who is‬‬


‫‪reminiscent of the England tour when masam’s‬‬
‫”‪wife pray was just like that.‬‬

‫‪276‬‬
‫” یہ میسم مراد کی ٹی تی ہیں شاٸد ابگلی یڈ کی سیرز ناد کروا رہے ہیں خب میسم کی واٸف‬
‫نلکل اسی طرح دعا گو ت ھیں “‬

‫کمی ن بییر نے ہیسنے ہوۓ کہا ۔ک نونکہ اب انک طرف ابگلی یڈ کی سیرپز کا مشہور کلپ جل رہا‬
‫ت ھا جس میں اد ینہ نابچ شال پہلے نوں ہی میسم کے لنے دعا مانگ رہی ت ھی ۔ اور انک طرف‬
‫شکرین پر ارما کو دکھانا جا رہا ت ھا ۔ نورا س یڈتم ہیسنے لگا ت ھا پر میسم نے آج ایتی ٹیتی کی طرف‬
‫ہواٸ نوسہ اح ھاال ت ھا خو پڑی شکرین پر میسم کو دنکھ کر خوسی سے اح ھل پڑی ت ھی دعا مانگ یا‬
‫ت ھول کر وہ اب اد ینہ سے میسم کے ناس جانے کی ضد کرنے لگی ت ھی ۔‬

‫آجری کھالڑی تھے اب وہ اور اسرف اور انک گی ید پر دو شکور جا ہنے تھے ۔ اسرف گی ید ناز‬
‫ت ھا اور اس وقت وکٹ کے آگے وہی ک ھڑا ت ھا ناکس یای نوں کے منہ ل یک جکے تھے ۔ پر میسم‬
‫نے اسرف کو ہاتھ سے اشارہ ک یا کہ کچھ پہیں ہونا بس ک ھیل جا ۔‬

‫“ ‪“Pakistan need two score on one ball to win‬‬

‫” ناکس یان کو ج بت کے لنے انک گی ید پر دو شکور کی صرورت“‬

‫کمییری کی آواز گوبخی لوگ اب ل نوں پر ہاتھ ر کھے پربسان جال ٹیت ھے ہوۓ تھے ۔‬

‫”‪“Oh very disturbing situations on both sides‬‬

‫‪277‬‬
‫” اوہ پہت پہت پربسان کن جاالت دونوں طرف “‬

‫کمییری کی گوبج اور دھڑ کنے دل سب کے اسرف نار نار بسبنہ ضاف کر رہا ت ھا ۔‬

‫‪“Sommeet Singh leads the bowling while Ashraf‬‬


‫”‪takes the wicket on the other side.‬‬

‫” سوم بت س یگھ گی ید نازی کے لنے آگے پڑ ھنے ہوۓ دوسری طرف اسرف وکٹ سیت ھالے‬
‫ہوۓ “‬

‫ت ھارت کے نلے ناز نے گی ید اسرف کی طرف ت ھی یکی اسرف نے ہللا کا نام ل یا اور آگے پڑھ‬
‫کر نال گ ھمانا گی ید کچھ ہی دوری پر گری میسم نے ت ھاگ یا سروع ک یا پر دل زور زور سے دھڑک‬
‫رہا ت ھا ۔‬

‫ات ھی انک شکور ہوا ت ھا کہ گی ید ان کے کھالڑی کے ہاتھ میں آ جکی ت ھی میسم نے دوسرے‬
‫شکور کے لنے دوڑ لگاٸ اسرف خیران ہوا اور ت ھاگ پڑا ت ھارت کے کھالڑی نے دونوں کی‬
‫طرف دنک ھا اور ت ھر زور لگا کر گی ید کو میسم کی طرف ت ھی ٹکا پہی وہ علطی کر گ یا اسرف کی‬
‫طرف ت ھی یک یا نو شاٸد وہ ج بت جانے پر اسے پہی لگا ت ھا میسم ت ھکا ہوا ہے وہ ای یا تیز پہیں‬
‫پ‬
‫ت ھاگ شکے گا پر یہ صرف اس کی سوچ ت ھی گی ید کے وکٹ نک ہیچنے سے پہلے وہ مفسوم‬
‫ین چکا ت ھا ۔‬

‫‪278‬‬
‫ناکس یان ج بت چکا ت ھا ۔‬

‫*********‬

‫”اد ینہ اد ینہ سر میسم لسن انک م بٹ “‬

‫وہ لوگ ات ھی شک نورتی کے داٸرے میں آگے پڑھ رہے تھے خب ییچ ھے سے نازگست ات ھری‬
‫۔ اد ینہ نے دمیر کو گود میں ات ھا رک ھا ت ھا ج یکہ ارما میسم کے نازو پر ت ھی ۔ دونوں نے انک‬
‫شاتھ گردن کو حم دنا نو روشان ت ھاگ یا ہوا قریب آنا۔‬

‫” کیسے ہیں آپ سر پہچانا مچ ھے ؟“‬

‫روشان نے ناح ھیں بکا لنے ہوۓ ت ھولی شابسوں کے شاتھ کہا ۔ اس کی آنکھوں پر جسمے کا‬
‫اضافہ ہو چکا ت ھا اد ینہ نے خونک کر میسم کی طرف دنک ھا خو انک آپرٶ جڑھاۓ روشان کو‬
‫دنکھ رہا ت ھا۔ اور روشان کے پڑھے ہاتھ کو پرسوچ انداز میں ت ھاما ۔‬

‫” اد ینہ کیسی ہو “‬

‫روشان نے مسکرانے ہوۓ اد ینہ کی طرف دنک ھا خو ات ھی ہونق یتی میسم کی طرف دنکھ رہی‬
‫ت ھی۔ افف یہ کہاں سے آ گ یا اد ینہ کا دل عچ بب گ ھین سے ت ھرنے لگا ۔‬

‫” سر انک س یلفی ہو جاۓ “‬

‫‪279‬‬
‫روشان نے جلدی جلدی موناٸل بکاال اور ناس ہوا میسم نے ت ھرنور مسکراہٹ چہرے پر‬
‫سچاٸ اور قریب ہوا ۔ کن اک ھ نوں سے اد ینہ کو دنک ھا اس کے انداز پر ہیسی ح ھیاٸ وہ کیتی‬
‫ی یاری لگ رہی ت ھی اس طرح ڈرتی ہوٸ ۔‬

‫” شٸنور “‬

‫مسکراہٹ دنا کر انک بظر ت ھر گ ھیراٸ سی اد ینہ پر ڈالی خو اب ارد گرد دنکھ رہی ت ھی روشان‬
‫کے شاتھ س یلفی ی یانے کے بعد س یدھا ہوا ۔‬

‫” روشان ابگلی یڈ گ ھماٸیں گے میری قتم یلی کو ؟ “‬

‫خوشدلی سے مسکرا کر روشان سے کہا جس کا منہ خوشگوار خیرت میں کھل گ یا ت ھا ۔ اد ینہ‬
‫نے خیرت سے میسم کی طرف دنک ھا جس پر میسم نے مسکرانے ہوۓ انک آنکھ دناٸ ۔‬

‫********‬

‫” میں پہیں تم ت ھول گٸ ہو شادی ک یا ہوا ج یاب کی یہ کوٸ قون یہ کوٸ خیر دو شال‬
‫ہو گنے “‬

‫اد ینہ نے قون کان کو لگاۓ چقگی سے کہا۔ ناہر سے آ نا سور پڑ ھنے لگے ت ھا ۔ دوسری‬
‫طرف ماہ رخ موخود ت ھی جس کی شادی کراجی ہوٸ ت ھی ۔‬

‫‪280‬‬
‫” دور ہی پہت جلی گٸ ہوں نار “‬

‫ماہ رخ نے ت ھیڈی شابس لی اور اداسی سے کہا۔ الن سے اب دمیر کے رونے جیسی‬
‫آوازیں آنے لگی ت ھیں اد ینہ نے ٹیساتی پر نل ڈالے ۔‬

‫” ماہ رخ انک م بٹ میں تمہیں ت ھر کال کرتی ہوں کچھ دپر میں “‬

‫عچلت میں ماہ رخ کو خواب د نیے کے بعد وہ تیز تیز قدم ات ھاتی ناہر آٸ ۔ الن میں دمیر اور‬
‫میسم پری طرح لڑ رہے تھے ۔‬

‫” نانا یہ ک یا نات ہوٸ آپ ت ھر جلدی آٶٹ پہیں ہونے “‬


‫ک‬
‫دمیر میسم سے نال نکڑ رہا ت ھا اور میسم بخوں کی طرح نال وابس ھییچ رہا ت ھا ۔‬

‫” میسم ک یا ہوا ہے تھٸ ک یا سور ہے یہ“‬


‫مچ‬ ‫س‬
‫ک‬ ‫م‬
‫اد ینہ نا ھی کے انداز یں سر پر آ کر ھڑی ہوٸ ۔‬

‫” یہ تم ھارا ٹی یا ٹین دفعہ آٶٹ کر چکا ہوں اسے مچ ھے نال د نیے پر ی یار پہیں یہ “‬

‫میسم نے گ ھور کر شات شالہ دمیر کی طرف دنک ھا ۔‬

‫”میسم آپ جبے ہیں ک یا “ اد ینہ نے خیرت سے میسم کی طرف دنک ھا ۔‬

‫‪281‬‬
‫” نو ؟ اس وقت میرے شاتھ ک ھیل رہا نو ابصاف کرے “‬

‫میسم نے منہ ت ھال کر کہا جس پر دمیر نے کمر پر ہاتھ رکھ کر غصے سے دنک ھا ۔‬

‫” جلیں میں کرواتی آنکو نال ک ھڑے ہوں “‬

‫اد ینہ نے اجانک کہا میسم نے آپرٶ جڑھاۓ وہ سرارت سے مسکرا رہی ت ھی ۔‬

‫” مما آپ “‬

‫دمیر چہک ات ھا اور ت ھر خوش سے اندر کی طرف ت ھاگا ۔‬

‫” ارما ارما مما نانا کو آٶٹ کریں گی “‬

‫وہ آوازیں لگا نا اندر گ یا اور ت ھر اگلے ہی ملجے شات شالہ ارما نوتی لہراتی دایت بکالے ناہر آٸ‬
‫ت ھی ۔ اد ینہ نے گی ید س یدھی میسم کے منہ کی طرف اح ھالی جسے میسم نے نال ک ھڑا کر کے‬
‫جلدی سے روکا اد ینہ نے دمیر کو اشارہ ک یا خو اب ناس پڑا گی ید سے ت ھرا ناکس ات ھا کر اد ینہ‬
‫کے ناس آ چکا ت ھا ۔‬

‫” اد ینہ یہ ناونٸسر ہے ج نی یگ ہے یہ “‬

‫میسم نے نال ییجے ک یا اور ابگلی ک ھڑی کرنے ہوۓ ٹی تہنہ ک یا ۔‬

‫” نو ک ھیلں اس کو ت ھی “‬

‫‪282‬‬
‫اد ینہ نے انک اور گی ید چہرے کی طرف ت ھی یکی میسم پہت ت ھرتی سے نال کو روک رہا ت ھا‬
‫اد ینہ اب ات ھا ات ھا کر اندھا دھ ید گی ید ت ھی یک رہی ت ھی ۔‬

‫” یہ اس دفعہ سرپز پر شاتھ یہ لے جانے کے لنے “‬

‫زور سے انک گی ید ت ھی یکی میسم فہفہ لگا رہا ت ھا ۔ اور گی ید تمشکل روک رہا ت ھا‬

‫” ی یگم لگے گی ای یا ی یارا چہرہ جراب ہو جاۓ گا ناز عالم ک یا کہے گی “‬

‫ہیسنے ہوۓ کہا ۔پر وہاں نو کوٸ اپر ہی پہیں ت ھا ۔‬

‫” یہ ناز عالم کے شاتھ انک اور پر ییڈ کا انڈ شاٸن کرنے کے لنے “‬

‫انک اور گی ید ت ھی یکی ۔ جبے نال یاں بچا رہے تھے ۔‬

‫” ی یگم “‬

‫میسم جیچا ۔ ک نونکہ لگا نار گی ید پر گی ید آ رہی ت ھی جبے ات ھا ات ھاکراد ینہ کو گی ید دے رہے تھے‬
‫۔‬

‫” یہ میرے ٹینے کے شاتھ لڑنے کے لنے “‬

‫انک اور ت ھی یکی ۔ میسم اب ک ھیل یا ہوا آگے پڑھ رہا ت ھا۔‬

‫‪283‬‬
‫” تم ھاری نو رکو “‬

‫نلے کو انک طرف ت ھی یک کر اد ینہ کی طرف ل ٹکا ۔‬

‫” مما ت ھاگیں “‬

‫دمیر اور ارما نے انک شاتھ جیچنے کے انداز میں کہا ۔‬

‫جتم شد ۔۔۔‬

‫‪284‬‬

You might also like