آنے والے حاالت و واقعات سے انسان خود بھی کنفیوژن کا شکار ہوجاتا ہے اور دماغ ایک وقت کےلئے بند سا ہوجاتا ہے۔ کبھی کبھی گناہ کے احساس کو ترک کرکے لذِت آشنائی کا دل کرتا ہے۔ ماضی کی یادیں بھی کیا تلخ یادیں ہیں کبھی جی مسکرا دیتا ہے ،کبھی روئے بغیر جی نہیں بھرتا ۔ میری زندگی بھی ایسی ہی بچپن کی کچھ یادوں سے جڑی ہے۔ میرا اصل نام زین ہے اس سچی آپ بیتی کو میں اپنے اسکول کے زمانے سے شروع کرونگا کیونکہ اصل میں اس سچائی کا آغاز اسکول سے ہوا تھا ۔ میری زندگی میں سیکس کے جذبے سے پہلی شناسائی آٹھویں کالس میں ہوئی تھی ۔ کسطرح میں سیکس کے جذبے سے آشنا ہوا ۔ چلتے ہیں اسٹوری کی طرف۔ میری عمر اسوقت 13سال تھی۔ اس سچی کہانی میں جو خاص لوگ ہیں وقت کے ساتھ ساتھ انکا تعارف کرواتا رہونگا پہلے اپنے اور فیملی کے بارے میں کچھ بتادوں۔ ہماری فیملی ایک جوائنٹ فیملی تھی ۔ یعنی ہم اور چچا کی فیملی ایک ہی گھر میں رہتے تھے ، ہمارا گھر ڈبل اسٹوری تھا ۔ اوپر والے پورشن پر چاچا انکی بیوی اور دو انکی بیٹیاں رہتی تھیں ،نیچے والے پورشن میں ہم رہتے تھے اور دادا دادی رہتی تھیں ۔ میری فیملی کا تعارف پاپا کا نام :اسد :عمر 45 امی کا نام :قرت العین ( پیار سے عینی ) عمر 37سال اسکے بعد میں زین :عمر 13 سال میری دو بہنیں جویریہ :عمر 14سال نمرہ :عمر 12سال چاچا کی فیملی کا تعارف چاچا کا نام :صمد :عمر 41 سال چاچی کا نام :بشرٰی :عمر 35 سال چاچی کی دو بیٹیاں ۔۔ عمبر :عمر 13سال کنول :عمر 10سال
تعارف کے بعد اصل کہانی کی
طرف خوش آمدید ۔۔ بچپن سے لڑکپن تک کا سفر خوشگوار اور حسین تھا ،میں اب بچپن سے نکل کر بلوغت کو پہنچ چکا تھا۔ بلوغت کے آثار ابھی نمودار ہونا ہی شروع ہوئے تھے ،،دل لڑکیوں کی طرف متوجہ ضرور ہوا کرتا تھا کبھی کبھی لیکن ماں باپ کی تربیت آڑے آجاتی لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ یہ نام نہاد تربیت ایک دن میرے اخالق کا گلہ گھونٹ کر مجھے بھی ایسے دلدل میں دھکیلے جس کے پردے میں وہ خود چھپے ہوئے ہیں ۔ میرے پاپا اسد ایک پڑھے لکھے انسان تھے انہوں نے MBAکیا ہوا تھا انکی بینک میں ایک اچھی جاب تھی ،اور امی سے انکی شادی بھی پسند کی اور محبت کی شادی تھی ۔۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چاہتیں اور محبتیں ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی ۔۔ میرے ابو اور امی BBAمیں ایک ہی ساتھ پڑھے تھے ،امی نے تو گریجویشن کے بعد آگے نہ پڑھا لیکن ابو نے گریجویشن کے بعد ماسٹرز یعنی MBAبھی کیا ،،یونیورسٹی میں پڑھنے کے دوران ہی دونوں کو پیار ہوا اور گھر والوں کی بھی دونوں طرف سے راضی ہوئی وئی لٰہ ذا شادی کردی گئی۔ یہ باتیں بعد میں مجھے امی نے بتائیں تھیں اور کیسے بتائیں تھیں اسکی تفصیل بعد میں لکھونگا۔۔۔ شادی کے بعد سب کچھ اچھا چل رہا تھا ۔۔۔ ہم الہور کے عالقے نشتر کالونی میں رہتے تھے اور قریبی ایک اچھے پرائیویٹ اسکول میں پڑھتے تھے۔ امی ایک ہاؤس وائف تھیں لیکن پاپا سے اجازت لے کر انہوں نے ہمارے اسکول میں ٹیچنگ شروع کردی تھی۔ زندگی گزرتی جارہی تھی ۔ روٹین کے معامالت یہی تھے کہ امی صبح اٹھ کر جلدی جلدی ناشتہ بناتیں ہم بچوں کو تیار کرتیں ،پاپا کو ناشتہ دے کر آفس بھیجتیں ۔ پھر ہم سب کو تیار کرنے کے بعد خود تیار ہوتیں ۔ پھر گھر کے باہر اسکول وین آتی جس میں دو تین ٹیچرز اور بھی جایا کرتی تھیں ہمارے ساتھ ۔ اور ہم سب بچے وین میں بیٹھ کر اسکول جا پہنچتے ۔ یہی روٹین کے معامالت تھے۔ اسکول میں پڑھاتے پڑھاتے امی کو چار پانچ سال کا عرصہ گزر گیا تھا میں اب آٹھویں کالس میں تھا ۔ میری بہن جویریہ جو کہ مجھ سے ایک سال ہی بڑی تھی اسکو ہم سب جیرو کہتے تھے پیار سے وہ بھی میری کالس میں ہی تھی کیونکہ ہم دونوں ایک ساتھ اسکول داخل ہوئے تھے۔ میری امی قرت العین اسکول میں دو پیریڈ ہمارے لیا کرتی تھیں جس میں وہ اردو اور میتھ پڑھاتیں اور باقی پیریڈز وہ میٹرک میں لیا کرتی تھیں ، میٹرک کے بچوں کو بھی وہ اردو اسالمیات پڑھاتی تھیں ۔۔۔ میری چھوٹی بہن نمرہ ساتویں کالس میں تھیں ۔ جبکہ ہمارے چاچا کی بیٹیاں دوسرے اسکول میں جایا کرتی تھیں ۔ چچی تو گھر پر ہی رہتی تھی۔ چاچا کی اپنی الیکٹرانکس کی شاپ تھی۔ زندگی تمام تر رنگینیوں کے ساتھ گزر رہی تھی۔ میرے دل و دماغ میں ایک ہنسنے کھیلنے شرارتیں کرنے والے لڑکے سے زیادہ اور کوئی لڑکا نہیں بسا تھا۔ میری کالس میں میرے دوست بھی رھے کافی لیکن میرا بھرم تھوڑا اسلئے بھی ہوتا تھا کہ میری امی اسکول میں ٹیچر ہیں لیکن مجھے کیا پتہ تھا ایک دن یہی بات میرے لئے بدنامی کا باعث بنے گی۔۔۔ (جاری ہے)