You are on page 1of 16

‫​اسکول کے رشتے قسط ‪01‬‬

‫( انسیسٹ کہانی )‬

‫بعض اوقات زندگی میں پیش‬


‫آنے والے حاالت و واقعات سے‬
‫انسان خود بھی کنفیوژن کا‬
‫شکار ہوجاتا ہے اور دماغ ایک‬
‫وقت کےلئے بند سا ہوجاتا ہے۔‬
‫کبھی کبھی گناہ کے احساس‬
‫کو ترک کرکے لذِت آشنائی کا‬
‫دل کرتا ہے۔‬
‫ماضی کی یادیں بھی کیا تلخ‬
‫یادیں ہیں کبھی جی مسکرا‬
‫دیتا ہے ‪ ،‬کبھی روئے بغیر جی‬
‫نہیں بھرتا ۔‬
‫میری زندگی بھی ایسی ہی‬
‫بچپن کی کچھ یادوں سے جڑی‬
‫ہے۔‬
‫میرا اصل نام زین ہے اس سچی‬
‫آپ بیتی کو میں اپنے اسکول‬
‫کے زمانے سے شروع کرونگا‬
‫کیونکہ اصل میں اس سچائی‬
‫کا آغاز اسکول سے ہوا تھا ۔‬
‫میری زندگی میں سیکس کے‬
‫جذبے سے پہلی شناسائی‬
‫آٹھویں کالس میں ہوئی تھی ۔‬
‫کسطرح میں سیکس کے جذبے‬
‫سے آشنا ہوا ۔‬
‫چلتے ہیں اسٹوری کی طرف۔‬
‫میری عمر اسوقت ‪ 13‬سال‬
‫تھی۔‬
‫اس سچی کہانی میں جو‬
‫خاص لوگ ہیں وقت کے ساتھ‬
‫ساتھ انکا تعارف کرواتا رہونگا‬
‫پہلے اپنے اور فیملی کے بارے‬
‫میں کچھ بتادوں۔‬
‫ہماری فیملی ایک جوائنٹ‬
‫فیملی تھی ۔‬
‫یعنی ہم اور چچا کی فیملی‬
‫ایک ہی گھر میں رہتے تھے ‪،‬‬
‫ہمارا گھر ڈبل اسٹوری تھا ۔‬
‫اوپر والے پورشن پر چاچا انکی‬
‫بیوی اور دو انکی بیٹیاں رہتی‬
‫تھیں ‪ ،‬نیچے والے پورشن میں‬
‫ہم رہتے تھے اور دادا دادی رہتی‬
‫تھیں ۔‬
‫میری فیملی کا تعارف‬
‫پاپا کا نام ‪ :‬اسد‪ :‬عمر ‪45‬‬
‫امی کا نام ‪ :‬قرت العین ( پیار‬
‫سے عینی ) عمر ‪ 37‬سال‬
‫اسکے بعد میں زین ‪ :‬عمر ‪13‬‬
‫سال‬
‫میری دو بہنیں‬
‫جویریہ‪ :‬عمر‪ 14‬سال‬
‫نمرہ ‪ :‬عمر ‪12‬سال‬
‫چاچا کی فیملی کا تعارف‬
‫چاچا کا نام ‪ :‬صمد ‪ :‬عمر ‪41‬‬
‫سال‬
‫چاچی کا نام ‪ :‬بشرٰی ‪ :‬عمر ‪35‬‬
‫سال‬
‫چاچی کی دو بیٹیاں ۔۔‬
‫عمبر ‪ :‬عمر ‪ 13‬سال‬
‫کنول ‪ :‬عمر ‪ 10‬سال‬

‫تعارف کے بعد اصل کہانی کی‬


‫طرف خوش آمدید ۔۔‬
‫بچپن سے لڑکپن تک کا سفر‬
‫خوشگوار اور حسین تھا ‪ ،‬میں‬
‫اب بچپن سے نکل کر بلوغت کو‬
‫پہنچ چکا تھا۔‬
‫بلوغت کے آثار ابھی نمودار ہونا‬
‫ہی شروع ہوئے تھے ‪،،‬دل‬
‫لڑکیوں کی طرف متوجہ ضرور‬
‫ہوا کرتا تھا کبھی کبھی لیکن‬
‫ماں باپ کی تربیت آڑے آجاتی‬
‫لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ‬
‫یہ نام نہاد تربیت ایک دن‬
‫میرے اخالق کا گلہ گھونٹ کر‬
‫مجھے بھی ایسے دلدل میں‬
‫دھکیلے جس کے پردے میں وہ‬
‫خود چھپے ہوئے ہیں ۔‬
‫میرے پاپا اسد ایک پڑھے لکھے‬
‫انسان تھے انہوں نے ‪ MBA‬کیا‬
‫ہوا تھا انکی بینک میں ایک‬
‫اچھی جاب تھی‪ ،‬اور امی سے‬
‫انکی شادی بھی پسند کی اور‬
‫محبت کی شادی تھی ۔۔‬
‫لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‬
‫ساتھ چاہتیں اور محبتیں‬
‫ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی ۔۔‬
‫میرے ابو اور امی ‪ BBA‬میں‬
‫ایک ہی ساتھ پڑھے تھے ‪ ،‬امی‬
‫نے تو گریجویشن کے بعد آگے نہ‬
‫پڑھا لیکن ابو نے گریجویشن کے‬
‫بعد ماسٹرز یعنی ‪ MBA‬بھی‬
‫کیا‪ ،،‬یونیورسٹی میں پڑھنے کے‬
‫دوران ہی دونوں کو پیار ہوا‬
‫اور گھر والوں کی بھی دونوں‬
‫طرف سے راضی ہوئی وئی لٰہ ذا‬
‫شادی کردی گئی۔‬
‫یہ باتیں بعد میں مجھے امی نے‬
‫بتائیں تھیں اور کیسے بتائیں‬
‫تھیں اسکی تفصیل بعد میں‬
‫لکھونگا۔۔۔‬
‫شادی کے بعد سب کچھ اچھا‬
‫چل رہا تھا ۔۔۔‬
‫ہم الہور کے عالقے نشتر کالونی‬
‫میں رہتے تھے اور قریبی ایک‬
‫اچھے پرائیویٹ اسکول میں‬
‫پڑھتے تھے۔‬
‫امی ایک ہاؤس وائف تھیں‬
‫لیکن پاپا سے اجازت لے کر‬
‫انہوں نے ہمارے اسکول میں‬
‫ٹیچنگ شروع کردی تھی۔‬
‫زندگی گزرتی جارہی تھی ۔‬
‫روٹین کے معامالت یہی تھے کہ‬
‫امی صبح اٹھ کر جلدی جلدی‬
‫ناشتہ بناتیں ہم بچوں کو تیار‬
‫کرتیں ‪ ،‬پاپا کو ناشتہ دے کر‬
‫آفس بھیجتیں ۔‬
‫پھر ہم سب کو تیار کرنے کے‬
‫بعد خود تیار ہوتیں ۔‬
‫پھر گھر کے باہر اسکول وین‬
‫آتی جس میں دو تین ٹیچرز‬
‫اور بھی جایا کرتی تھیں ہمارے‬
‫ساتھ ۔‬
‫اور ہم سب بچے وین میں بیٹھ‬
‫کر اسکول جا پہنچتے ۔‬
‫یہی روٹین کے معامالت تھے۔‬
‫اسکول میں پڑھاتے پڑھاتے امی‬
‫کو چار پانچ سال کا عرصہ گزر‬
‫گیا تھا میں اب آٹھویں کالس‬
‫میں تھا ۔‬
‫میری بہن جویریہ جو کہ مجھ‬
‫سے ایک سال ہی بڑی تھی‬
‫اسکو ہم سب جیرو کہتے تھے‬
‫پیار سے وہ بھی میری کالس‬
‫میں ہی تھی کیونکہ ہم دونوں‬
‫ایک ساتھ اسکول داخل ہوئے‬
‫تھے۔‬
‫میری امی قرت العین اسکول‬
‫میں دو پیریڈ ہمارے لیا کرتی‬
‫تھیں جس میں وہ اردو اور‬
‫میتھ پڑھاتیں اور باقی پیریڈز‬
‫وہ میٹرک میں لیا کرتی تھیں ‪،‬‬
‫میٹرک کے بچوں کو بھی وہ‬
‫اردو اسالمیات پڑھاتی تھیں ۔۔۔‬
‫میری چھوٹی بہن نمرہ ساتویں‬
‫کالس میں تھیں ۔‬
‫جبکہ ہمارے چاچا کی بیٹیاں‬
‫دوسرے اسکول میں جایا کرتی‬
‫تھیں ۔‬
‫چچی تو گھر پر ہی رہتی تھی۔‬
‫چاچا کی اپنی الیکٹرانکس کی‬
‫شاپ تھی۔‬
‫زندگی تمام تر رنگینیوں کے‬
‫ساتھ گزر رہی تھی۔‬
‫میرے دل و دماغ میں ایک‬
‫ہنسنے کھیلنے شرارتیں کرنے‬
‫والے لڑکے سے زیادہ اور کوئی‬
‫لڑکا نہیں بسا تھا۔‬
‫میری کالس میں میرے دوست‬
‫بھی رھے کافی لیکن میرا بھرم‬
‫تھوڑا اسلئے بھی ہوتا تھا کہ‬
‫میری امی اسکول میں ٹیچر‬
‫ہیں لیکن مجھے کیا پتہ تھا‬
‫ایک دن یہی بات میرے لئے‬
‫بدنامی کا باعث بنے گی۔۔۔‬
‫(جاری ہے)‬

You might also like