You are on page 1of 4

‫ابھی پیاس باقی ہے‬

‫پہال حصہ‬
‫۔‬
‫۔‬
‫دوستو ۔ ۔ میں کافی دنوں سے اپنے پیج پہ گندی کہانیاں لکھ رہا ہوں ۔ میرے فالورز بھی بہت ہو چکے ہیں۔ اور یہ سب آپ لوگوں کی جنسی پیاس کا‬
‫نتیجہ ہے کہ آپ اپنی جنسی لذت کو بڑھانے کے لیئے میری کہانیاں پڑھتے ہو۔ بہت سے فالورز انباکس میں بھی رابطہ کرتے ۔ اکثریت تو ایسے‬
‫لڑکوں کی ہے جو لڑکیوں کے نام کی آئی بنا کے خود کو چھپا کر جنسی لذت سے تسکین یافتہ ہوتے رہتے ہیں۔ ۔ خیر یہ انکی اپنی نیچر ہے ۔ ۔ ۔‬
‫آج میں آپکو اپنی ریگولر خاتون فالور کی کہانی سناؤں گا جو شروع سے میری کہانی پڑھتی آ رہی ہیں ۔ انباکس میں بھی بات کرتی ہیں اور کبھی کبھی‬
‫موقع ملے تو ویڈیو کال بھی کرتی ہیں ۔ ۔ ۔ آئیں میں آپ کو ان کی زندگی کی کچھ کہانی سناتا ہوں ۔ ۔ انہوں نے اپنا اصلی نام صیغہ راز میں رکھنے کی‬
‫تاکید کی ہے اس لیئے ان کی عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک فرضی نام استعمال کر رہا ہوں ۔ ۔‬
‫۔‬
‫میرا نام عاشی ہے اور میں ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں جہاں عورتوں پہ بہت پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ سترہ اٹھارہ سال کی عمر‬
‫میں لڑکی سے بغیر پوچھے شادی کر دی جاتی ہے ۔ ۔ جوان عورت کو اکیلے کہیں نہیں جانے دیا جاتا ۔ ۔ اگر کہیں جانا ہو تو کسی محرم یا بزرگ‬
‫خاتون کا ساتھ ہونا ضروری ہوتا ہے۔‬
‫اس وقت میری عمر تقریبا ً اٹھارہ سال سے کچھ دن اوپر نیچے تھی کہ میری شادی کر دی گئی ۔ ۔ میں نے انہی دنوں میٹرک کے امتحان دیئے‪ Z‬تھے ۔ ۔‬
‫مجھے شادی اور گھر کے دیگر معمالت کا بالکل بھی پتہ نہ تھا ۔ ۔ میں اپنے گھر کی معصوم سی کلی تھی ۔ ۔ ۔ اور مجھے میرے باپ اور سوتیلی ماں‬
‫نے ڈولی میں بیٹھا کر رخصت کر دیا ۔ ۔ جب میں دس سال کی تھی تو میری والدہ وفات ہو گئی تھی ۔ پھر میرے ابو نے دوسری شادی کر لی ۔ ۔ ۔‬
‫مجھے ایک خوبصورت سے کمرے میں بیٹھایا گیا جو پھول کلیوں سے سجا ہوا تھا ۔ ۔ میری سیج پر گالب اور گیندے کے پھولوں کی پتیاں بچھائی‬
‫گئیں تھیں ۔ جس سے میری شادی ہوئی وہ میرے سوتیلے ماموں کا بیٹا تھا تھا ۔ ۔ اس کی عمر تقریبا ً ‪ 30‬سال کے لگ بھگ تھی ۔ ۔ ۔ محلے کی عورتیں‬
‫اور رشتے دار میرے کمرے میں مجھے دیکھنے آ رہے تھے ۔ ۔۔ ۔ اور دیر تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔‬
‫تقریبا ً رات کے ایک بجے میں اور میرا شوہر اکیلے ہو گئے ۔ ۔ ۔ شادی والے مہمان بھی سو چکے تھے اور کچھ اپنی مصروفیت میں تھے ۔ ۔ میرا‬
‫شوہر میرے پاس آیا اور میرا گھونگٹ اٹھایا ۔ ۔ ۔ اور بوال ۔ ۔ واہ ۔ ۔ ماشاءہللا ۔ ۔ ۔ جس طرح سنا تھا تم تو اس سے کئی گنا زیادہ خوبصورت ہو ۔ ہمارے‬
‫خاندان میں شادی سے پہلے لڑکے لڑکی کو نہیں ملنے دیتے‪ Z‬۔ ۔ اس لیئے اپنے ہی شوہر سے میری پہلی مالقات تھی ۔ ۔ میرا دل ڈرا ہوا تھا ۔ ۔ مگر‬
‫شوہر کی خوش مزاجی نے میرا حوصلہ بڑھایا ۔ ۔ ۔ ہم کچھ دیر باتیں کرتے رہے اور پھر میرے شوہر نے اپنی شیروانی اتار دی ۔ ۔ ۔ اس کے بعد اپنی‬
‫قمیض اتاری ۔ ۔ بنیان میں اس کا جسم بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۔ ۔ اس کا رنگ تو سانوال تھا مگر سینے کے بال اور چھاتی ک چوڑائی مجھے بہت‬
‫اچھی لگی ۔ ۔ میرا شوہر باتھ روم گیا اور واپسی پہ شارٹ نکر پہن کر میرے پاس بیٹھ‪ Z‬گیا ۔ ۔ ۔ میں سوچ رہی تھی آج میری خیر نہیں ۔ ۔ مجھے اپنی‬
‫سہیلیوں کی باتیں یاد آنے لگیں ۔ ۔ جب ہم سکول میں چپکے چپکے گندی باتیں کرتی تھی اور آج وہ سب حقیقت ہونے واال تھا ۔ ۔ ۔ ۔ میرا شوہر میرے‬
‫قریب ہوا ۔ ۔ میرے سر سے شادی واال ڈوپٹہ ہٹایا ۔ ۔ ۔ اور میری گالوں پہ ہاتھ پھیرنے‪ Z‬لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کا ہاتھ لگتے ہی میرے بندن‪ Z‬میں بجلی سی لگی ۔ ۔‬
‫کیونکہ مجھے زندگی میں پہلی بار کوئی مرد ہاتھ لگا رہا تھا ۔ ۔ ۔ وہ میرے ساتھ لیٹ گیا اور مجھے اپنے بازو پہ سر رکھنے کو کہا ۔ ۔ میں اپنے شوہر‬
‫کر لی ۔ ۔ ۔ میری سانس گرم ہو گئی اور میں نے ہلکی سی آہ بھری ۔ ۔ ۔ ۔ آآآآآہ ۔ ۔ ۔ ‪ Kiss‬کے بازو پہ سر رکھ کر لیٹ گئی ۔ ۔ ۔ تو اس نے میری گال پہ‬
‫میرے شوہر نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر میری ٹانگوں کے اوپر رکھ دی اور دوسرے ہاتھ سے میرے مموں کو دبانا شروع کیا ۔ ۔ افففففففف میں تو‬
‫جیسے پاگل سی ہونے لگی ۔ ۔ ۔ میرے شوہر نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پہ رکھے اور چوسنا شروع کر دیا ۔ ۔ ۔ وہ جیسے جیسے میرے ہونٹ چوستا‬
‫گیا ۔ ۔ میرے بدن کی گرمی تیز ہوتی گئی ۔ ۔ ۔ دوسری طرف اسکا اکڑا ہوا لن میری ران کے ساتھ مس ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ جو کسی گرم لوہے کی طرح‬
‫تھا ۔ ۔ ۔ عاشی ۔ ۔ ۔ تم بہت خوبصورت اور معصوم ہو ۔ ۔ ۔ میں نے مسکرا کر آنکھیں بند کر لیں ۔ ۔ ۔ میں تو بھول ہی گئی ۔ ۔ میرے شوہر کا نام آصف‬
‫ہے ۔ ۔ آصف نے اپنا سر اٹھایا اور میری گردن چومنے لگا ۔ ۔ ۔ گردن پہ چومتے ہی میری سسکیوں میں اضافہ ہو گیا ۔ ۔ گردن کو چومتے ہوئے آصف‬
‫نے میرے کان کی لو کو منہ میں لیا تو میں نے جوش مارا اور اپنے دونوں بازووں سے آصف کو گلے لگا لیا ۔ ۔ ۔ اب آصف کا لن میری دونوں ٹانگوں‬
‫کے درمیان چھالنگیں مار رہا تھا ۔ ۔ ۔ میرے کڑھائی والے کپڑے ہماری جنسی لذت میں رکاوٹ بن رہے تھے تو میں نے آصف کو تھوڑی دیر رکنے‬
‫کے لیئے کہا ۔ ۔ وہ مجھ سے الگ ہوا تو میں نے اپنا لہنگا اتار دیا ۔ ۔ ۔ لہنگا اتارنے میں آصف نے میری خوب مدد‪ Z‬کی اور بار بار اپنی انگلیوں سے‬
‫میرے بدن سے چھیڑ چھاڑ کی ۔ ۔ ۔ جب لہنگا اترا تو اب میں ٹائٹ پاجامہ اور بالؤز میں آصف کے سامنے بیٹھی تھی ۔ ۔ ۔ آصف نے اپنی بنیان بھی اتار‬
‫دی ۔ ۔ ۔ اور مجھے دوبارہ لٹا دیا ۔ ۔ ۔ آصف نے میری ٹانگوں کا مساج کرنا شروع کیا ۔ ۔ افففف آآآآآآآہ ۔ ۔ ۔ میں بہت گرم ہو چکی تھی ۔ ۔ ۔ آصف میری‬
‫رانوں پہ بیٹھ‪ Z‬گیا اور اپنا منہ میری ناف پہ رکھ دیا ۔ ۔ ۔ اور دونوں ہاتھوں سے ممے بھی دبانے لگا ۔ ۔ ۔ ہائے ۔ ۔ ۔ میں تو بے بس پاگل ہو گئی ۔ ۔ اس‬
‫کے اس طرح چومنے سے مجھے محسوس ہوا کہ میری پھدی سے پانی نکل آیا ہے ۔ ۔ ۔ میں نے پاجامے میں اپنا ہاتھ ڈال کے دیکھا تو میرے انڈر‬
‫ویئر پہ نمی آ چکی تھی ۔ ۔ مجھے تو پسینہ آ گیا ۔ ۔ ۔ اور میں خود کو تھکا ہوا محسوس کرنے لگی ۔ ۔ ۔ آصف میری حالت بھانپ چکا تھا ۔ ۔ وہ بوال‬
‫جان ابھی تو میں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔ ۔ تم تو پہلے ہی نڈھال ہو گئی ۔ ۔ ۔ میں کچھ نہ بولی ۔ ۔ اور ویسے ہی لیٹی رہی ۔ ۔ آصف نے ہاتھ ڈال کر میرا برا‬
‫الگ کر دیا ۔ ۔ اور میرے گورے چٹے مموں کو چوسنے لگا ۔ ۔ ۔ آصف نے ممے چوستے ہوئے میرا پاجامہ نیچے کر دیا ۔ ۔ ۔ میں نے آصف کو چند‬
‫لمحے روک کر اپنا پاجامہ اور انڈر ویئر اتار دیا۔ ۔ ۔ ۔‬
‫اب آصف دوبارہ میرے اوپر آیا تو میرے بدن نے دوبارہ گرمی پکڑ لی ۔ ۔ ۔ آصف نے بھی اپنی نکر اتار دی ۔ ۔ ۔ میں نے پہلی بار کسی مرد کا لن‬
‫دیکھا ۔ ۔ ۔ آصف نے اپنا لن میرے ہاتھ میں دیا ۔ ۔ اور مسلنے کا کہا ۔ ۔ ۔ میں نے تھوڑی دیر آصف کا لن مسال ۔ ۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں کھا‬
‫جاؤں ۔ ۔ میں جیسے ہی لن کو چومنے لگی تو آصف نے منع کر دیا ۔ ۔ ۔ اور میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پہ رکھ لیں ۔ ۔ ۔ آصف کا لن میری پھدی‬
‫پہ لگ رہا تھا تو مجھے بہت مزہ آیا ۔ ۔ ۔ میں نے اپنی پھدی کو ہالیا ۔ ۔ ۔ آصف نے اچھی طرح مجھے میرے کندھوں سے پکڑا ۔ ۔ ۔ اپنے لن پہ تھوک‬
‫لگا کر میری پھدی کے اوپر رکھا اور زوذ سے جھٹکا مارا ۔ ۔ ۔ ہائے ۔ ۔ ۔ میں تو جیسے دو حصوں میں ہو گئی ۔ ۔ ایسا لگا جیسے کوئی گرم راڈ میری‬
‫پھدی ی دیواروں کو کاٹتا ہوا اندر گھس گیا ہے ۔ ۔ ۔ میں نے زور سے رونا شروع کر دیا ۔ ۔ ۔ تو آصف نے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا ۔ ۔ میری آواز دب‬
‫گئی تھی ۔ ۔ آصف نے لن کو تھوڑا سا پیچھے کیا اور پھر دوسرا جھٹکا مارا تو اس کا لن جڑ تک میری چھوٹی سی پھدی میں داخل ہو گیا ۔ ۔ ۔ اور میں‬
‫آصف کے نیچے درد سے ترپ رہی تھی ۔ ۔ میرا دل کر رہا تھا کہ نیچے سے نکل کے بھاگ جاؤں ۔ ۔ مگر آصف نے مجھے جکڑا ہوا تھا ۔ ۔ دوسرے‬
‫جھٹکے کے بعد آصف تھوڑا رک گیا ۔ ۔ اور آہستہ آہستہ اپنا لن آگے پیچھے کرنے لگا ۔ ۔ اتنا آہستہ کہ بس تھوڑی سی خوکت محسوس ہوتی تھی ۔ ۔ ۔‬
‫آصف ایک تجربہ کار مرد لگتا تھا اور میں معصوم سی بیچاری لڑکی ۔ ۔ ۔ وہ جس طرح کر رہا تھا مجھے تکلیف بھی ہو رہی تھی مگر ایک خاص‬
‫قسم کی لذت بھی محسوس ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر اسطرح کرنے کے بعد مجھے درد کم اوذ مزہ زیادہ ہونے لگا ۔ ۔ اور میں پورے جوش سے‬
‫اپنی پھدی کو اچھالنے لگی ۔ ۔ ۔ ۔ میری پھدی کی حرکت دیکھتے‪ Z‬ہوئے آصف نے بھی اپنے لن کو مردوں کی طرح پورے زور سے آگے پیچھے‬
‫کرنے لگا ۔ ۔ ۔ میں ایک بار پھر جھڑ گئی ۔ ۔ مگر آصف تھا کہ فارغ ہونے کا نام بھی نہیں لے رہا تھا ۔ ۔ ۔ آصف نے مجھے اتنے زور سے جھٹکے‬
‫مارے کہ اسکا لن مجھے کلیجے تک آتا محسوس ہوتا تھا ۔ ۔ اوذ ایسا لگتا تھا کہ بیڈ ٹوٹ جائے گا ۔ ۔ ۔ تھوی دیر کے بعد‪ Z‬آصف کی سانسیں تیز ہوئیں‬
‫اور اس نے پورے زوذ سے مجھے اپنی باہوں میں دبایا اور زوردار جھٹکا لگا کے اپنا سارا پانی میرے رحم میں ڈال دیا۔ ۔ ۔ جاری ہے‬
‫ابھی پیاس باقی ہے‬
‫دوسرا حصہ‬
‫۔‬
‫۔‬
‫اس حصے میں عاشی کی شادی کے ‪ 20‬سال بعد کی زندگی کا ذکر ہو گا ۔ ۔ ۔ اس وقت عاشی کی عمر تقریبا ً ‪ 35‬سے اوپر ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ عاشی بتاتی‬
‫ہے کہ شادی کے پہلے دس سال بہت بہت مزے کے گزرے ۔ ۔ تین بیٹے‪ Z‬بھی ہو گئے ۔ ۔ سب سے بڑا بیٹا ‪ 18‬سال کا ہو چکا تھا ۔ ۔ دن رات جب دل‬
‫چاہا کبھی آصف کا اور کبھی میرا موڈ بن جاتا اور ہم دن رات صبح شام دیکھے‪ Z‬بغیر سیکس شروع کر دیتے ۔ ۔ ۔ حتی کہ ایک بار موٹر سائیکل پہ‬
‫کہیں جا رہے تھے میں نے آصف سے شرارت کی تو دوران سفر ہی اسکا لن کھڑا ہو گیا اور ہم نے سڑک کے کنارے ایک باغ میں اپنی ہوس پوری‬
‫کی ۔ ۔ مگر شادی کے دس بارہ سال بعد آصف کو شوگر نے بیمار کر دیا ۔ ۔ ۔ شوگر کی وجہ سے آصف کے سیکس میں حد سے زیادہ کمی آ گئی ۔ ۔ ۔‬
‫جب میری بھرپور جوانی شروع ہوئی تب آصف کے لن نے کام کرنا چھوڑ دیا ۔ ۔ ۔ دو سے تین دن بعد پھر ہفتے اور ۔ ۔ پھر دس پندرہ دن ۔ ۔ کبھی کبھی‬
‫تو مہینے‪ Z‬بعد بھی آصف کا لن ایک منٹ کے لیئے اٹھتا اور اندر جاتے ہی فارغ ہو جاتا ۔ ۔ ۔ اس وقت مجھے لن کی سخت ضرورت تھی ۔ ۔ آصف بھی‬
‫بہت پریشان تھا ۔ ۔ میں بھی ہر وقت کسماتی رہ جاتی اور ۔ ۔ میں آصف سے لپٹ جاتی مگر آصف تھا کہ پورا زور لگانے کے باوجود اپنے لن کی‬
‫کمزوری سے ہار جاتا ۔ ۔ کبھی کبھی تو رو پڑتا ۔ ۔ ۔ ساتھ میرا بھی برا حال ہوتا ۔ ۔ آصف کبھی زبان سے میری پھدی چاٹ کر مجھے فارغ کرتا یا‬
‫انگلی مار کر ۔ ۔ ۔ میں فارغ تو ہو جاتی تھی مگر میرے اندر کی پیاس ویسے ہی ادھوری رہ جاتی ۔ ۔ ۔ اب میری یہ حالت ہو چکی تھی کہ میں ہر وقت‬
‫بیقرار سی رہنے لگی ۔ ۔ ہر مرد کو پیاسی نگاہوں سے دیکھتی ۔ ۔ ۔ ہر وقت یہی سوچتی کہ کاش کوئی مرد میری پیاس بجھائے ۔ ۔ مگر پابندیوں کی‬
‫وجہ سے میری یہ حسرت بھی پوری نہ سکتی تھی ۔ ۔ ۔ پھر میں نے اپنی ایک سہیلی سے اپنا دکھ شیئر کیا تو اس نے مجھے اپنے گھر آنے کو کہا ۔ ۔‬
‫اس کا گھر زیادہ دور نہ تھا ۔ ۔ ایک دن میں نے اپنے بیٹے کو ساتھ لیا اور اس کے پاس چلی گئی ۔ ۔ اس نے مجھے بتایا کہ ان کی دکان پہ ایک لڑکا‬
‫کام کرتا ہے جس کا لن بہت موٹا اور لمبا ہے ۔ ۔ اس کے شوہر کی برتنوں والی دکان تھی ۔ ۔ ۔ بلکہ میری اس سہیلی نے مجھے اس لڑکے کی فوٹو بھی‬
‫دکھائی ۔ ۔ وہ بہت ہی خوبصورت ‪ 24‬یا ‪ 25‬سال کا لڑکا تھا اس کا نام سجاد تھا۔ ۔ ۔ پھر اس نے اپنے شوہر کو فون کیا کہ سجاد کے ہاتھ تین چار‬
‫اچھھے والے چائے کے تھرمس بھجوا دو ۔ ۔ کسی سہیلی نے لینے ہیں وہ اپنے گھر آئی ہوئی ہے ۔ ۔ پردے کی وجہ سے دکان پہ نہیں آ سکتی ۔ ۔ ۔ ان‬
‫کی دکان اسی شہر میں تھی ۔ ۔ وہ لڑکا پندرہ بیس منٹ بعد پہنچ‪ Z‬آیا ۔ ۔ لڑکا بہت ہی خوبصورت تھا ۔ ۔ میں دیکھتے‪ Z‬ہی لٹو ہو گئی اور میرا بدن گرم‬
‫ہونے لگا ۔ ۔ میری سہیلی جس کا نام نجمہ ہے ۔ ۔ پیار سے سب نجی کہتے‪ Z‬ہیں ۔ ۔ نجی نے اسے اپنے پاس بالیا اور میرے ساتھ صوفے پہ بیٹھا دیا ۔ ۔‬
‫وہ مجھے تھرمس دکھانے لگا مگر میں اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی ۔ ۔ نجمہ کے بچے کالج گئے ہوئے تھے اور ساس کسی پڑوسن کے گھر گئی ہوئی‬
‫تھی ۔ ۔ میرا بیٹا ان کی بیٹھک میں بیٹھا تھا ۔ ۔ ۔ نجی نے اس کے ہاتھ سے تھرمس لے کے میز پہ رکھ دیئے‪ Z‬اور اسکی گردن پکڑ کے میری طرف‬
‫گھمائی اور بولی کہ تھرمس کو گولی مارو ۔ ۔ ۔ پہلے باجی کی بات سنو ۔ ۔ ۔ یہ کہہ کے نجی کچن کی طرف چلی گئی ۔ ۔ میں تو نجانے کب سے پیاسی‬
‫تھی ۔ ۔ سجاد سے میری پہلی مالقات تھی وہگھبرایا ہوا تھا ۔ ۔ مگر میں نے سیدھا اس کے لن پہ ہاتھ رکھ دیا ۔ ۔ ۔ اففففف اسکا لن تو بہت ہی زیادہ موٹا‬
‫اور لمبا تھا ۔ ۔ میں پہلے بھی سجاد کے لن کی تعریف سن چکی تھی ۔ ۔ میں نے سجاد کا ہاتھ پکڑ کے اپنے ممے پہ لگایا ۔ ۔ سجاد کے ہاتھ لگاتے ہی‬
‫میں نے اپنا ڈوپٹہ اتار دیا ۔ ۔ اور سجاد نے آگے بڑھ کے میرے گلے کو چوما اور مموں کو دبایا ۔ ۔ افففففف برسوں بعد کسی مرد نے مجھے ہاتھ لگایا‬
‫تھا ۔ ۔ ۔ میں نے سجاد کی شلوار کا ناڑا کھوال ۔ ۔ اور اس کا لن پکڑ کے مسلنے لگی ۔ ۔ بہت ہی کمال کا لن تھا ۔ ۔ میں سجاد کو کھڑا کیا تو اسکا لن‬
‫سیدھا میرے منہ کے برابر آ گیا ۔ ۔ میں نے سجاد کے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور لن کی ٹوپی کو چوما ۔ ۔ لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کے چوسا ۔ ۔‬
‫اپنی گالوں پہ لگایا ۔ ۔ ۔ میں جیسے جیسے اسی صوفے پہ سیدھی لیٹ گئی ۔ ۔ سجاد نے میری ٹانگیں اٹھا کر میری پھدی سے شلوار ہٹا دی اور لن پہ‬
‫تھوک لگا کر میری پیاسی اور ترسی ہوئی پھدی کے اوپر رکھ کے ایک ہی جھٹکے میں اندر کر دیا ۔ ۔ اففففففففف جھٹکے کی شدت اتنی تیز تھی کہ‬
‫میں تڑپ اٹھی ۔ ۔ ۔ بہت دنوں بعد کسی مرد کا لن میری میری پھدی کو مال ۔ ۔ ۔ سجاد کا لن اندر جاتے ہی میری روح سکون میں آ گئی ۔ ۔ ۔ میں سجاد کا‬
‫سر پکڑ کر اس کے بال نوچ رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سجاد مسلسل جھٹکے پہ جھٹکا مار رہا تھا ۔ ۔ ۔ میں فارغ ہونے پہ آ گئی اور سجاد کو اپنی باہوں میں لے‬
‫لکر زود سے دبایا ۔ ۔ سجاد کا سینہ میرے سینے سے لگا تو سجاد پہلے سے زیادہ جوش میں آ کے جھٹکے مارنے لگا اور آخر کار سجاد نے اپنے لن‬
‫کا پانی میری پیاسی پھدی کو پال دیا ۔ ۔ ۔ بیشک سجاد کا لن بہت موٹا اور لمبا تھا مگر میری پیاس سے کم تھا ۔ ۔ ۔ میرا جی تھا کہ سجاد دوبارہ چدائی‬
‫کرے مگر دکان پہ واپس جانا اس کی مجبوری تھی اور دوسری طرف میرا بیٹا نجی کی بیٹھک میں میرا انتظار کر رہا تھا ۔ ۔ ۔ اسے کیا پتہ تھا کہ‬
‫اسکی متں اندر لن لے رہی ہے ۔ ۔ ۔ جاری ہے‬
‫کچھ دن بعد‪Z‬‬
‫ابھی پیاس باقی ہے‬
‫۔ (آخری)‬
‫۔‬
‫ہم شادی والے گھر سے کچھ فاصلے پہ ایک گھر میں آ گئے ۔ ۔ گھر بالکل خالی تھا ۔ ۔ شاید ندیم کا ہی تھا ۔ ندیم نے بتایا کہ سب لوگ شادی والے گھر‬
‫ہی ہیں۔ ندیم مجھے ایک کمرے میں گیا اور بیڈ پہ بیٹھا دیا ۔ ۔ ندیم کا لن بالکل میری طرف شلوار کے اندر کسی ناگ کی طرح پھنکارے مار رہا‬
‫تھا ۔ ۔ ۔ ندیم میرے پاس بیٹھا اور ہم نے ایک دوسرے کو اپنی باہوں میں لے لیا ۔ ۔ ۔ ندیم نے میرا ڈوپٹہ الگ کیا اور قمیض کے کے کھلے گلے سے‬
‫میرے ممے نظر آ رہے تھے ۔ ۔ ندیم نے مموں دبایا اور میرے ہونٹ چومنے شروع کیئے ۔ ۔ ۔ ندیم کا لن میری رانوں کے درمیان رگڑ کھا رہا تھا ۔ ۔‬
‫ہم ایک دوسرے کو خوب چوما چاٹی کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ندیم نے اپنی قمیض اتار دی اور مجھے بھی قمیض اتارنے کو کہا ۔ ۔ ۔ میں نے بھی اپنی‬
‫قمیض اتار دی ۔ ۔ اور ہم نے کھڑے ہو کے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا ۔ ۔ ندیم میر چوتڑوں کو اچھی طرح دبا رہا تھا ۔ ۔ اچانک ایک آواز نے ہمیں‬
‫چونکا دیا ٰ یہ کیا ہو رہا ہے ٰٰ‛‛ ہم دونوں نے گھبرا کر ایک دوسرے کو چھوڑ دیا ۔ ۔ دیکھا تو ایک چوبیس پچیس سال کا لڑکا دروازے میں کھڑا تھا ۔ ۔‬
‫ندیم نے گھبرا کے پوچھا ۔ ۔ ت ۔ ت تم یہاں کیسے آئے ۔ ۔ ۔ تو اس نے بتایا کہ آپ عشق کے چکر میں مین دروازہ کھال چھوڑ آئے ۔ ۔ وہ لڑکا ندیم کا‬
‫کزن تھا ۔ ۔ اس نے بتایا کہ جب تم دونوں جلدی جلدی اندر آئے ہو تو مجھے شک پڑ تھا کہ دال میں کچھ کاال ہے ۔ ۔ کیونکہ ندیم کی بیوی تو حاملہ ہے‬
‫اوذ اس وقت شادی والے گھر میں ہے ۔ ۔ ندیم نے اسے ڈانٹے ہوئے پوچھا ۔ ۔ بھین چود اب تو گیٹ بند کر کے آیا ہے نا ۔ ۔ ؟ جا دفعہ ہو ۔ ۔ اس نے کہا ۔‬
‫۔ ٹھیک ہے میں جا کے آپ کی بیوی کو بال التا ہوں ۔ ۔ ندیم نے غصے سے کہا ۔ ۔ کتے کے بچے جو دل میں ہے وہ بکواس کر ۔ ۔ زیادہ بھین مت چدوا‬
‫۔ ۔ ۔ وہ بوال کہ اگر ہو سکے تو میرا بھی خیال کر لیں ۔ ۔ ندیم نے میری طرف دیکھا ۔ ۔ میں سہمی کھڑی تھی ۔ ۔ مگر دل ہی دل میں خوش تھی کہ آج‬
‫اکٹھے دو لن ملیں گے ۔ ۔ میں نے کہا ندیم سے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ندیم نے مجھے دوبارہ گلے لگایا ۔ ۔ ۔ ندیم کا سینہ میرے مموں‬
‫کے ساتھ مل چکا تھا ۔ ۔ بس میرا برا درمیان میں تھا ۔ ۔ ندیم نے اپنے ہاتھ سے ٹٹول کر میرے برا کی ہک کھول دی اور برا نکال کر بیڈ پہ پھینک‬
‫دیا ۔ ۔ دوسری طرف ندیم کا کزن جس کا نام سہیل تھا میرے پیچھے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میرے موٹے موٹے چوتڑوں کو دبا رہا تھا ۔ ۔ سہیل نے‬
‫میری شلوار نیچے کر دی اور میرے رانوں کو چومنے لگا ۔ ۔ آآآآآہ ۔ ۔ ہائے ۔ ۔ ۔ ایک طرف ایک بھوکا شکاری میرے گردن پہ کاٹ رہا تھا دوسری‬
‫طرف دوسرا بھیڑیا میری رانیں نوچ رہا تھا ۔ ۔ ۔ ندیم نے مجھے بیڈ پہ لٹایا ۔ ۔ اب میں بالکل ننگی ہو کے بیڈ پہ لیٹی تھی ۔ اور میری ٹانگیں نیچے کی‬
‫طرف لٹکی ہوئی تھیں ۔ ۔ ۔ سہیل نے اپنی پینٹ اتاری اور بیڈ پہ میرے سر طرف آ گیا ۔ ۔ سہیل کا لن ندیم کے لن سے تھوڑا سا چھوٹا تھا مگر ایک دم‬
‫کڑک اور موٹا تھا ۔ ۔ میں نے سہیل کا لن پکڑا اور دبانے لگی ۔ ۔ دوسری طرف ندیم میرے مموں کو چوس رہا تھا۔ ۔ ندیم میرے ممے چوستا ہوا نیچے‬
‫ناف تک آیا اور میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی کو چومنے لگا ۔ ۔ ۔ ۔ اففففففففف میں تو مزے سے مری جا رہی ہے ۔ ۔ کچھ دنوں سے ایک لن بھی‬
‫نہیں مل رہا تھا اور اب ایک دم دو لن ۔ ۔ ۔ سہیل نے اپنا زاویہ بدال اور سامنے کی طرف سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ۔ ۔ اس کا لن عین میرے منہ کو‬
‫لگ رہ تھا ۔ ۔ سہیل نے میرے دونوں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرے بازو کھول دیئے ۔ ۔ اور اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا ۔ ۔ سہیل کے لن پہ چھوٹے‬
‫چھوٹے بال تھے جو مجھے اچھے نہ لگے تو میں نے پورا لن منہ میں لینے سے انکار کر دیا ۔ ۔ ادھر ندیم میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی کے‬
‫دانے کو دانتوں سے کاٹ رہا تھا ۔ ۔ میں دوہرے مزے کے دریا میں ڈوبی ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ ندیم کھڑا ہوا اور ٹانگیں اپنے کندھوں پہ رکھ لیں ۔ ۔ اپنے لن‬
‫کو میری پھدی کے اوپر رکھا اور زور سے دھکا دے کر پورا لن میری پھدی کی تہہ تک اندر گھسا دیا ۔ ۔ ۔ ندیم کا لن میری پھدی کے اندر باہر آنے‬
‫جانے لگا ۔ ۔ ۔ ندیم نے سہیل کو ہٹا کر میری بغلوں کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر میری گردن کو مضبوطی سے پکڑا اور پاگلوں کی طرح جھٹکے‬
‫مارنے لگا ۔ ۔ ۔ اس کے زور دار جھٹکوں سے میری پھدی سے پھپ پھپ ۔ ۔ کی آواز آ رہی تھی ۔ ۔ شوہر کے عالوہ یہ دوسرا لن تھا جو میری پھدی کا‬
‫مزہ لے رہا تھا ۔ ۔ ندیم کی سانسیں تیز ہو رہی تھیں ۔ ۔ میں ندیم کو گلے لگانا چاہتی تھی مگر سہیل نے میرے دونوں بازو کھینچ رکھے تھے اور اپنا لن‬
‫میرے ہاتھ میں دیا ہوا تھا۔ ۔ ۔ندیم مسلسل پندرہ بیس منٹ سے لگاتار میری پھدی کا ستیاناس کر رہا تھا مگر ندیم کا ہر جھٹکا میرے اندر دوسرے‬
‫جھٹکے کی خواہش پیدا کر دیتا تھا ۔ ۔ اب ندیم فارغ ہونے پہ آ گیا ۔ ۔ ندیم نے مجھے زور سے باہوں میں دبایا اور زوردار جھٹکے سے میری پھدی‬
‫میں پانی چھوڑ دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ہائے ۔ ۔ ۔ کیا مزہ تھا ۔ ۔ ۔ اب سہیل کے فارغ ہونے کی باری تھی ۔ ۔ تو سہیل نے کہا میں تو گھوڑی بنا کے چودوں گا ۔ ۔ ۔ ۔‬
‫میں نے سیکس میں گھوڑی کا لفظ پہلی بار سنا تھا ۔ ۔ سہیل نے مجھے الٹا کیا اور میں سجدے کی حالت میں ہو گئی ۔ ۔ ۔ ندیم فارغ ہو کے میرے‬
‫سامنے کی طرف سے میرے نیچے لیٹ گیا ۔ ۔ اب میرا منہ ندیم کے لن کے اوپر تھا اور میں گھٹنوں کے بل بیڈ پہ گھوڑی بنی ہوئی تھی ۔ ۔ سہیل نے‬
‫اپنے لن پہ تھوک لگا کے میری گانڈ کے سوراخ پہ رگڑا ۔ ۔ پہلی بار کسی نے میری گانڈ پہ اپنا لن لگایا تھا ۔ ۔ مجھے گدگدی ہوئی ۔ ۔ سہیل نے میرے‬
‫بالوں سے کھینچ‪ Z‬کر میرا سر اوپر کی طرف کھینچ لیا ۔ ۔ ۔ اور زور سے میری گانڈ میں لن کی ٹوپی گھسا دی ۔ ۔ ٹوپی اندر جاتے ہیں میری چیخ نکل‬
‫گئی ۔ ۔ ۔ میں درد سے تڑپ اٹھی ۔ ۔ ۔ میں وہاں سے نکلنا چاہتی تھی مگر دونوں نے مجھے جکڑا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ اور درد سے میری جان نکل رہی تھی ۔ ۔‬
‫میری آنکھ سے آنسو آ گئے ۔ ۔ اور میں رو پڑی ۔ ۔ ۔ میں نے اپنی گانڈ ہال کر سہیل کا لن گانڈ سے نکال دیا ۔ ۔ ۔ میری حالت دیکھ کر ندیم نے سہیل کو‬
‫ڈانٹا ۔ ۔ کہ اگر وہ گانڈ میں نہیں‪ Z‬لینا چاہتی تو کیوں زبردستی کر رہے ہو ۔ ۔ ندیم کی بات سے مجھے حوصلہ ہوا ۔ ۔ ندیم نے آگے بڑھ کے میری آنکھوں‬
‫کو چوم لیا اور گال میں پیار کر کے حوصلہ دیا ۔ ۔ خیر سہیل نے ندیم کی بات مان لی ۔ ۔ ندیم کا لن دوبارہ کھڑا ہو رہا تھا ۔ سہیل نے دونوں ہاتھوں‬
‫سے میری کمر کو پکڑا اور اپنا لن میری پھدی پہ رگڑا ۔ ۔ میں ابھی تک گھوڑی بنی ہوئی تھی ۔ ۔ اس پوزیشن میں کوئی پہلی بار مجھے چود رہا تھا ۔‬
‫۔ سہیل نے اپنے لن کی ٹوپی میری پھدی پہ رکھا اور روزدار جھٹکے سے اندر کر دیا ۔ ۔ آگے ندیم کا لن میرے منہ میں تھا اور میں مزے سے چوس‬
‫رہی تھی ۔ ۔ پیچھے سے سہیل کا لن میری پھدی کی دیواروں سے ٹکراتا ہوا آگے پیچھے ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ میں ایک ہی وقت میں دو لنوں کا مزہ لے رہی‬
‫تھی ۔ ۔ ۔ ندیم دوسری بار اپنا پانی چھوڑنے واال تھا ۔ ۔ مجھے سہیل کا لن ڈھیال ہوتا محسوس ہوا ۔ ۔ اور ساتھ ہی سہیل نے میری پھدی میں پانی نکال‬
‫دیا ۔ ۔ ۔ ندیم کے مقابلے میں سہیل کی ٹائمنگ بہت کم تھی ۔ ۔ مگر مجھے بہت مزہ آیا ۔ ۔ ندیم نے مجھے سیدھا لٹایا ۔ ۔ اور میرے مموں کے اوپر آ‬
‫کے میرے ہاتھ میں لن پکڑا دیا ۔ ۔ میں نے ندیم کے لن کو اپنے ہاتھ سے اپنے مموں کے اوپر فارغ کر دیا ۔ ۔ ندیم کے لن کا پانی میرے مموں اور‬
‫گردن پہ گر گیا ۔ ۔ گرم گرم پانی سے میں نےاپنے‪ Z‬بدن کی پیاس بجھائی ۔ ۔ ۔ ٹائم بہت ہو چکا تھا ۔ ۔ ہم نے کپڑے پہنے اور چپکے سے دوبارہ شادی‬
‫والے گھر چلے گئے ۔ ۔ ۔‬
‫اس چدائی کو ایک سال ہو گیا ہے ۔ ۔ میں پھر اپنے گھر میں قید سی ہو کے رہ گئی ہوں۔ کوئی لن لینے کا موقع نہیں مل رہا ۔ ۔ بس موبائل پہ چوری‬
‫چوری ویڈیوز دیکھ کر یا کہانیاں پڑھ کر انگلی سے گزارہ کر ہی ہوں ۔ ۔ ۔ کچھ دن پہلے شریف آدمی کے نام کا یہ پیج مال اور پڑوس کے مزے والی‬
‫کہانی پڑھ کے ایڈمن سے بات چیت کی اور دووستی بھی ہو گئی ۔ ۔ اپنی کہانی لکھنے کی درخواست ک تو ایڈمن نے میری کہانی لکھ دی ۔ ۔ ایڈمن کی‬
‫کہانی پڑھ کے ایڈمن سے ملنے کو بھی دل کرتا ہے کہ جو بندہ اتنی مزے کی کہنی لکھتا ہے وہ حقیقت میں کس طرح چدائی کرتا ہو گا ۔ ۔ مگر سخت‬
‫پابندیوں کی وجہ سے نہیں مل سکتی مگر انباکس میں چیٹ یا ویڈو کال پہ بہت مزہ آتا ہے۔ ۔ میں آج بھی پیاسی ہوں ۔ ۔ میرا دل چاہتا ہے کہ کوئی‬
‫مجھے وحشی بن کے چودے ۔ ۔ میری جوانی تڑپ رہی ہے ۔ ۔ ۔ دعا ہے کہ کسی بھی جوان عورت کے ساتھ ایسا ظلم مت ہو ۔ ۔ ۔ ۔ سب خوش رہیں‬
‫۔‬
‫ختم شد‬

You might also like