You are on page 1of 8

‫****************خاوند کی پروموشن***************‬

‫‪.‬آج کا دن میری زندگی میں بہت ہی اہمیت کا حامل تھا‬


‫‪.‬کیونکہ آج رات کو مجھکو اور میرے میاں عمران کو انکے باس نے اپنے بنگلے پر پارٹی میں بالیا تھا‬
‫عمران نے مجھکو خاص بطور پر اس پارٹی کیلیے تیار ہونے کا کہا تھا‪ .‬انھوں نے خود ہی میرے کپڑوں کی وارڈروب دیکھی‪.‬‬
‫اور میرے لیے ساڑھی نکالی‪ .‬جسکا بالؤز بڑے گلے اور بناء آستینوں کا تھا‪ .‬میاں کی ہدایت تھی‪ .‬کہ دیکھو یہ پارٹی میرے‬
‫" ‪.‬لیے بہت اہمیت کی حامل یے‪ .‬لہازا اپنا رویہ میرے باس کے ساتھ بہت اچھا اور دوستانہ رکھنا‬
‫‪.‬اور میں نے انکو ہر ممکن تعاون کا یقین دالیا تھا‬
‫رات کے نو بج گئے تھے‪ .‬اور میں ساڑھی باندھے‪ .‬مناسب میک اپ میں تیار تھی‪ .‬دونوں بچوں کو انکی نانی کے ہاں روانہ‬
‫‪.‬کیا جاچکا تھا‬
‫جب میں میاں کے سامنے تیار ہوکر کھڑی ہوئ‪ .‬تاکہ وہ میری تیاری دیکھکر مطمئن ہوسکیں‪ .‬اور انھوں نے میری تیاری‬
‫‪.‬دیکھکر فورا ہی کہا‪ ......‬پرفیکٹ‪....‬اور میں بھی مسکرادی‬
‫‪ ......‬اب ہم‬
‫وسیم صاحب‪.....‬جوکہ میرے میاں کے باس تھے‪ .‬انکے گھر روانہ ہورہے تھے‪ .‬اور تقریبا آدھے گھنٹے میں ہی ہم انکے‬
‫‪.‬بنگلے پر پہنچ چکے تھے‬
‫‪.‬وسیم صاحب نے ہم دونوں کا پرتپاک استقبال کیا‪ .‬میں نے انکا نام تو بہت سنا تھا‪ .‬لیکن دیکھا آج تھا انکو‬
‫بہت نفیس اور پرکشش شخصیت تھی انکی‪ .‬پینتیس سال کی عمر تھی‪ .‬لیکن وہ مجھکو پچیس سال سے زیادہ کے نہیں‬
‫‪.‬لگ رہے تھے‬
‫‪.‬آفس کے اور بھی لوگ پارٹی میں مدعو تھے‪ .‬انکی بیگمات بھی انکے ہمراہ تھیں‬
‫‪.‬سر ‪.....‬ان سے ملیں ‪...‬صائمہ میری بیگم‪...‬عمران نے وسیم صاحب سے میرا تعارف کروایا‬
‫اوہ‪.....‬بہت خوب‪....‬وسیم مجھے دیکھکر مسکرائے‪ .‬اور اپنا ہاتھ مجھ سے ہاتھ مالنے کیلیے آگے بڑھایا‪ .‬اور میں نے‬
‫‪.‬بھی ان سے ہاتھ مالنے میں دیر نہیں لگائ‬
‫ارے بھئ عمران‪....‬کہاں چھپاکر رکھا تھا‪ .‬تمنے اتنی حسین اور خوبصورت خاتون کو‪.......‬وسیم نے شوخی سے مجھکو‬
‫‪.‬دیکھکر کہا‬
‫‪.‬سر آج لے آیا نہ‪....‬تو چھپانے والی تو بات ہی ختم پھر‬
‫‪.‬عمران نے بھی فورا جواب دیا‪ .‬اور ہم تینوں ہی مسکرادئیے‬
‫وسیم نے ہمارے لیے سوفٹ ڈرنک منگوایا‪ .‬مجھکو بزات خود سوفٹ ڈرنک پیش کیا جو میں نے مسکراتے ہوئے شکریہ کیساتھ‬
‫‪.‬لے لیا‬
‫‪.‬ابھی میں بیٹھی ہی تھی‪ .‬کہ عمران کے آفس کولیگز عمران کے پاس آگئے‪ .‬اور انکو اپنے ساتھ لیجانے پر اصرار کرنے لگے‬
‫‪.‬عمران آپ جائیں‪ .‬فکر نہ کریں‪ .‬صائمہ کے پاس میں ہوں نہ‬
‫‪.‬انھوں نے عمران کو مطمئن کیا‬
‫ہاں ہاں‪....‬آپ جائیں‪.....‬کوئ حرج نہیں‪ .‬میں وسیم صاحب کے ساتھ ہی ہوں‪........‬میں نے بھی عمران کو‬
‫‪.‬مطمئن کیا‬
‫‪.‬اور یوں وہ اطمینان سے اپنے کولیگز کیساتھ چلیگئے‬
‫! اب میں تھی‪ .‬اور وسیم تھے‬
‫آج زندگی میں پہلی بار ایسا یورہا تھا‪ .‬کہ میں کسی اور مرد سے اسقدر بےتکلفی سے باتیں کررہی تھی‪ .‬اور مجھے ان سے‬
‫اتنا فری ہوکر مسکرا مسکرا کر بات کرنا برا بھی نہیں لگ رہا تھا‪ .‬میں انکی شخصیت اور سراپے سے بہت متاثر ہورہی‬
‫‪.‬تھی‬
‫اچانک ہی وسیم اٹھ کھڑے ہوئے‪ .‬انھوں نے میرا ہاتھ تھاما‪ .‬اور ڈانس فلور پر لے آئے‪ .‬جہاں مرد و خواتین آپس میں ڈانس‬
‫‪.‬کررہے تھے‬
‫ہم نسبتا ایک اندہیرے گوشے کیطرف آگئے‪ .‬وسیم نے اپنا سیدھا ہاتھ میری کمر میں ڈاال‪ .‬اور اپنے الٹے ہاتھ سے میرا ہاتھ‬
‫اپنے ہاتھ میں لیلیا‪ .‬اور یوں ہم دونوں موسیقی کی لئے پر ہلکے ہلکے جھومنے لگے‪ .‬انکے ہاتھ بہت گرم لگ رہے تھے‬
‫خاص کر انکا سیدھا ہاتھ‪ .‬جو کہ میری ننگی کمر میں تھا‪ .‬ایسا لگرہا تھا‪ .‬کہ جیسے میری کمر کا نرم و گرم مساج ہورہا‬
‫!‪......‬ہو‬
‫ہم دونوں آپس میں باتیں کررہے تھے‪ .‬ایکدوسرے کو جان رہے تھے‪ .‬ایکدوسرے کی آنکھوں میں جھانک رہے تھے‪ .‬اور سب‬
‫سے حیران کن بات یہ تھی میرے لیے کہ یہ سب کچھ ہی‪ ...‬مجھکو بلکل بھی برا نہیں لگ رہا تھا‪ .‬ہم دونوں کے‬
‫درمیان فاصلہ بلکل برائے نام تھا‪ .‬انکے کوٹ میں سے پرفیوم کی خوشبو جوکہ موسم کی منابت سے عین مطابق تھی‪.‬‬
‫‪.‬مجھے بہت بھلی لگ رہی تھی‬
‫‪.‬اچانک ہی اعالن کیا گیا‪ .‬کہ تمام خواتین و حضرات ڈائیننگ ٹیبل پر تشریف لے آئیں‬
‫‪.‬اور وسیم میرا ہاتھ تھامے ہوئے مجھے کھانے کی میز پر لے آئے‪..........‬اور ہم دونوں نے اکھٹے ہی کھانا کھایا‬
‫‪.‬ڈنر کے بعد شراب سرو کرنی شروع کی گئ‬
‫‪.‬صائمہ ‪......‬لیجیے نہ آپ‪.....‬انھوں نے مجھے شراب کی پیشکش کی‬
‫‪.‬اوہ نو‪.....‬وسیم میں نے کبھی پی نہیں‪...‬میں دھیرے سے بولی‬
‫‪.‬جیسے آپکی مرضی‪....‬لیکن پہلی بار میرے کہنے سے ڈرنک کرلیتیں تو کوئ حرج نہیں تھا‪ .‬وہ دوستانہ انداز میں بولے‬
‫‪.‬بات یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مجھکو نشہ چڑھ جائے‪ .‬اسلیے انکار کررہی تھی‪....‬میں نے انکو اپنی بات کلییر کی‬
‫‪.‬تھوڑی سی پی کر کچھ نہیں ہوگا‪....‬وہ مسکرا کر بولے‬
‫!‪...‬اچھا چلیں پالئیں‪.....‬میں نے بھی گرین سگنل دیدیا‬
‫اور انھوں نے جام میرے ہاتھ میں تھمادیا‪ .‬میں نے اسکو ایک نظر دیکھا‪ .‬اور لبوں سے لگالیا‪ .‬اور دھیرے دھیرے پینے لگی‬
‫‪.‬شراب بھی بہت اعلی کوالٹی کی تھی‪ .‬ہر ہر گھونٹ مجھکو سرور بخشتا حلق سے نیچے اتر رہا تھا‬
‫‪.‬وسیم‪......‬ایک اور پالئینگے‪.‬؟ میں نے ان سے دھیرے سے پوچھا‬
‫‪.‬کیوں نہیں‪.....‬اچھی لگی آپکو‪...‬؟ وہ میری بات پر بہت خوش لگ رہے تھے‬
‫‪.‬جی جناب‪.....‬بہت بہترین ہے‪....‬میں نے صاف طور پر کہا‬
‫‪.‬اور انھوں نے دوسرا گالس میرے لبوں سے لگادیا‬
‫‪.‬اور میں اسکو دھیرے دھیرے پی گئ‬
‫اور اسی دوران رات کے بارہ بج گئے‪ .‬یال کی روشنیاں بلکل بند کردی گئیں‪ .‬صرف چند مدھم روشنیاں ایک دو جگہ جل‬
‫‪.‬رہی تھیں‬
‫‪.‬وسیم نے میرا ہاتھ پکڑا‪ .‬اور پھر ڈانس فلور پر لے آئے‬
‫ابکی بار انھوں نے مجھکو اپنی بانہوں میں لیلیا تھا‪ .‬میں نے اپنے ہاتھ انکے شانوں پر رکھے ہوئے تھے‪ .‬وسیم میری‬
‫آنکھوں میں دیکھ رہے تھے‬
‫‪.‬صائمہ‪......‬آپ کتنی حسین ہیں‪.....‬وسیم کا لہجہ خوابناک تھا‬
‫‪.‬اچھا‪.....‬آپ ہی بتادیں نہ‪.....‬میں اٹھال کر اداء سے بولی‬
‫اور جواب میں وسیم نے مجھکو اپنے سینے سے لگالیا‪ .‬یوں ہم دونوں کے جسم ایکساتھ پیوست ہوگئے تھے‪ .‬ہم موسیقی پر‬
‫‪.‬جھوم رہے تھے‬
‫‪.‬اچانک ہی وسیم نے میرا رخ بدال‬
‫میری کمر انکے سینے سے لگ چکی تھی‪ .‬اور اب انھوں نے اپنے ہاتھ میری چھاتیوں پر رکھ لییے تھے‪ .‬انکی انگلیاں‬
‫‪.‬میری چھاتیوں کو دبارہی تھیں‪ .‬آس پاس اندھیرا تھا‪ .‬اسیلیے شائد انکو کوئ حرج محسوس نہ ہوا‬
‫‪.‬وسیم‪........‬یہ کیا کررہے ہیں آپ‪......‬میں بے چین سی ہوگئ‬
‫‪.‬وہی جو آپ جیسی ملکہ حسن کیساتھ کرنا چاہئیے‪ .‬وہ میرے کان میں سرگوشی میں بولے‬
‫انکے ہاتھوں میں میری چھاتیاں تھیں‪ .‬ایک عجیب سا سکون مل رہا تھا مجھکو ‪ .‬میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں‪ .‬اور‬
‫اپنا سر انکے شانے پر ٹکا دیا‪ .‬اور مجھکو محسوس ہوا کہ وسیم نے اپنے ہونٹ میرے گال پر جمادیے‪ .‬اور اب وہ ہولے ہولے‬
‫‪.‬گال کا بوسہ لے رہے تھے‪ .‬اور مجھکو محسوس ہوا‪ .‬کہ وسیم کو روکنے کا میرا دل بھی نہیں چاہ رہا تھا‬
‫‪.‬ہم دونوں اسیطرح کافی دیر تک اندھیرے میں اسی حالت میں ایک دوسرے میں سمائے رہے‬
‫اور اچانک ہی الئٹس آن کردیں گئیں‪ .‬اور یوں ہم دونوں مجبورا ً ایک دوسرے سے الگ ہوئے‪.‬تاہم ایک دوسرے کو دیکھکر‬
‫‪.‬مسکرانے کا سیشن جاری و ساری تھا‬
‫‪.‬صائمہ‪.......‬وسیم نے مجھکو پکارا‬
‫‪.‬جی‪.....‬میں صرف اتنا ہی کہ سکی‬
‫‪.‬میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں‪.....‬وہ دل کی بات زبان پر لے آئے‪ .....‬تم جو چاہو میں کرنے کیلیے تیار ہوں‬
‫کیا میرا آپکے اتنا قریب ہونا ‪.......‬آپکے ساتھ ڈانس کرنا ‪.......‬کیا اور بھی کچھ ثبوت چاہیئے‪ .‬آپکو میرے اقرار‬
‫کا‪...‬؟‬
‫‪.‬میں نے انکے کان میں رازدارانہ طور پر سوال کیا‬
‫! اور میں نے دیکھا کہ وسیم میری بات پر مسکرادئیے‬
‫‪.‬میرا ہاتھ ابھی تک انکے ہاتھ میں ہی تھا‪ .‬اور مجھے بھی اسکا احساس نہیں ہوا کہ میں ان سے اپنا ہاتھ چھڑالوں‬
‫‪...‬صائمہ ‪......‬سوئیٹ ہارٹ‪.....‬جو چاہو مانگ لو مجھ سے‬
‫‪.‬وہ خوشی سے جھوم اٹھے تھے‬
‫‪.‬اچھا‪.........‬کل مانگونگی‪......‬میں مسکرادی‬
‫‪.‬اور اتنے میں عمران اپنے کولیگز کے ہمراہ وآپس آگئے‬
‫کیا ہوا بور تو نہیں ہوئیں صائمہ تم‪...‬انھوں نے آتے ہی پوچھا‬
‫‪.‬یہ سوال مت پوچھو تم‪.......‬میں نے وسیم کیطرف دیکھا‪ .‬اور ہم دونوں ہی معنی خیز انداز میں مسکرا اٹھے‬
‫‪.‬سر اب ہم اجازت چاہینگے‪....‬عمران نے وسیم سے کہا‬
‫‪.‬جائینگی آپ کیا‪......‬وسیم نے محھ سے دریافت کیا‬
‫‪.‬جی ‪....‬عمران زرا تھکے ہوئے لگ رہے ہیں‪...‬میں نے بات بنائ‬
‫اوکئے‪.......‬میں کل آپکو فون کروں تو کوئ حرج تو نہیں؟‬
‫‪.‬جائیے کوئ حرج نہیں‪....‬میں نے بھی انکو کھلی چھوٹ دیدی‬
‫شکریہ ‪.......‬انھوں نے اتنا کہا‪ .‬اور وہ اچانک ہی وہ میرے ایکدم سے اتنے قریب آئے کہ مجھکو اندازہ ہی نہ یوسکا‪.‬‬
‫‪.‬صرف اتنا ہی محسوس ہوا کہ انکے لب میرے لبوں سے چھوئے‪ .‬اور وہ پھرتی سے پیچھے ہوگئے‬
‫!‪...........‬اور ہم میاں بیوی گھر وآپس آگئے‬
‫گھر آنکر مجھے ایکدم ہی پتہ نہیں کیا ہوا‪ .‬میں آئینے کے سامنے آنکر اپنے سراپے کو بغور دیکھنے لگی‪ .‬اور مجھکو اپنا‬
‫‪.‬آپ وآپس آنکر بہت تبدیل تبدیل نکھرا نکھرا لگ رہا تھا‬
‫!‪..............‬میں اپنا آپ دیکھکر بے اختیار ہی مسکرا دی‬
‫‪.‬کیا ہوا بیگم جان ‪......‬لگتا ہے کہ ہمارے باس آپسے ملکر بہت زیادہ خوش یوئے ہیں‪....‬عمران نے دل کی بات کہدی‬
‫‪......‬بری بات ہے بچے نہیں بولتے بڑوں کی باتوں میں‬
‫‪.‬میں نے انکے گالوں کو پیار سے چوم کر کہا‬
‫‪.‬اور اسکے ساتھ ہی میں نے اپنی ساڑھی اتارنی شروع کردی‬
‫ساس اپنے کمرے میں سوچکیں تھیں‪ .‬بچوں کو اپنی نانی کے ہاں سے کل شام کو ہی آنا تھا‪ .‬یہئ وجہ ہے کہ میں اب‬
‫‪.‬پہنے ہوئے تھی ‪ BRA‬صرف ایک‬
‫عمران آپ بھی اسیطرح میرے پاس آجائیں‪..... .‬میں نے عمران کو کہا‪ .‬اور بیڈ پر نیم دراز ہوگئ ‪.‬عمران میرے پاس‬
‫‪.‬آگئے‪ .‬اور محھکو اپنی بانہوں میں بھرلیا‬
‫‪.‬کیا ہوا بہت خوش ہو بیگم تم‪......‬عمران مجھے چاٹتے ہوئے بولے‬
‫بھئ خوش تو ہونا ہی چاہیئے نہ مجھکو آپکے باس تو فدا ہی ہوگئے ہیں نہ مجھ پر‪.....‬میرے لہجے میں تکبر نمایاں‬
‫‪.‬تھا‬
‫‪...‬ہاں محھے کوئ حیرت نہیں ہوئ‪ .‬چیز ہی تم ایسی ہو‪...‬وہ مسکرا کر بولے‬
‫‪.‬بہت جلد تمہاری پروموشن ہونے والی عمران‪......‬میں نے اپنے لب عمران کے لبوں کے بلکل قریب کرکے کہا‬
‫‪.‬صائمہ‪.....‬تم نے ‪.......‬وہ حیرت سے گڑبڑا سے گئے تھے‬
‫ہاں شراب پی ہے تمہارے باس کیساتھ میں نے‪....‬بہت مزا آیا مجھے‪....‬میرے دودھ دبائے ہیں اسنے‪......‬گال چوستا‬
‫‪.‬ریا ہے میرے وہ‪.....‬چلتے چلتے میرے لبوں پر بھی بوسہ لیا ہے‬
‫!!!!!!‪...........‬میں اپنی کامیاب کارکردگی انکو بتارہی تھی‬
‫‪.‬اچھا تو پھر کب میری پروموشن ہونے والی ہے‪......‬وہ بیقراری سے بولے‬
‫بس‪.....‬تمہارے باس کے نیچے آنے کی دیر ہے‪ .‬عہدہ‪ ,,,‬تنخواہ سب کچھ تمہارا بڑھ جائیگا‪.....‬میں نے مسکرا کر‬
‫‪.‬انکو کہا‬
‫‪.‬کا ہک کھول دیا ‪ BRA‬اور اتنا کہکر میرا یاتھ کمر کے پیچھے گیا‪ .‬اور میں نے اپنے‬
‫‪.‬بیڈ سے نیچے پڑا ہوا تھا‪ BRAA‬اب میرا‬
‫ڈارلنگ‪......‬آجکی چدائ تمہاری پروموشن کے نام‪.......‬اور اسکے ساتھ ہی میں چت ہوکر ٹانگیں کھولکر لیٹ‬
‫!‪..........‬گئ‬
‫دوسری صبح جب میں بیدار ہوئ‪ .‬تو ظاہر ہے میری نیند پوری نہیں ہوئ تھی‪ .....‬کیونکہ ایک تو پارٹی سے دیر میں‬
‫!‪.......‬وآپسی‪ .‬اور پھر میاں کے ساتھ ایک بھرپور چدائ‬
‫‪.‬یہی وجہ ہے کہ سوتے سوتے رات کے چار بج گئے تھے‬
‫‪.‬اور اسی وجہ سے میاں نے مجھکو اٹھایا نہیں تھا‪ .‬وہ آفس جاچکے تھے‬
‫‪.‬میں باہر آئ‪ .‬تو میری نظر اپنی ساس پر پڑی‪ .‬وہ مجھکو دیکھکر مسکرائیں‬
‫‪.‬صائمہ چلو بیٹا ناشتہ کرلو میرے ساتھ ہی‪...‬انھوں نے مجھے پیار سے پکارا‬
‫‪.‬امی‪ ...‬آئ ایم سوری میں جاگ نہیں سکی‪....‬میں شرمندہ سی ہوکر بولی‬
‫‪.‬ارے کوئ بات نہیں مجھے پتہ ہے رات کو تمکو آنے میں دیر بہت لگ گئ تھی‬
‫‪.‬اور یوں ہم دونوں نے اکھٹے ہی ناشتہ کیا‬
‫گھر کے کام کاج نمٹاکر میں فارغ ہی ہوئ تھی‪ .‬کہ مجھکو ایک خیال آیا‪....‬اور یہ خیال آتے ہی میں اپنی ساس کے پاس‬
‫‪.‬آنکر بیٹھی‬
‫‪.‬امی مجھکو آپسے ایک بہت ہی ضروری بات کرنی ہے‪...‬میں نے ان سے صاف بات کرنے کا سوچ لیا تھا‬
‫‪.‬ہاں بولو صائمہ‪....‬کیا بات ہے‪...‬وہ میری طرف متوجہ ہوئیں‬
‫اور پھر میں نے انکو رات والی پارٹی کی تمام روداد اور عمران کے باس نے جو کچھ میرے ساتھ کیا تھا‪ .‬وہ سب کچھ میں‬
‫‪.‬نے انکو تفصیل سے بتادیا‬
‫‪.‬میری ساس نے میری تمام باتیں پوری توجہ سے سنیں‪ .‬میری بات پوری ہونے پر مجھکو ایک نظر دیکھا‪ .‬اور بولیں‬
‫صائمہ دیکھو‪.......‬اس دنیا میں محنت کرکے انسان صرف اپنا گزارہ چال سکتا ہے‪ .‬زندگی اس سے بہت آگے کا نام‬
‫ہے‪ .‬اور اسکے حصول لییے انسان کو محنت کے بدلے کچھ اور ہی کرنا پڑتا ہے‪....‬ہم جس لگزری فلیٹ میں ہیں ‪ .‬یہ‬
‫محنت سے نہیں مال مجھکو‪.....‬تمہارے سسر کی موت کے بعد انکی سروس میں نے جوائن کرلی تھی‪ .‬ہمدانی صاحب‬
‫جوکہ میرے باس تھے‪ .‬انھوں نے مجھکو دیکھکر ہی کہدیا تھا‪ .‬کہ اگر آپ ترقی کرنا چاہتی ہیں ‪ .‬تو میری باتیں مانیے‪ .‬اور‬
‫‪.‬میں انکی باتیں مانتی گئ‬
‫‪.‬تو امی آپ بھی کیا‪......‬میں ادھوری بات کرکے رہ گئ‬
‫ہاں صائمہ‪.....‬کام تو بس ایک بہانہ ہی تھا‪ .‬میں تو ہمدانی صاحب کی گود میں لیٹی رہتی تھی‪ .‬یہ فلیٹ انھوں نے‬
‫ہی مجھے دیا تھا‪ .‬وہ مجھے یہاں آنکر خوب چودتے‪ .‬میں بھی اکیلی تھی‪ .‬کبتک بیوگی کا سوگ مناتی‪ .‬سو میں نے بھی‬
‫‪.‬خوب چدوایا‪ .‬روپیہ پیسہ زیور گاڑی سب کچھ چھ سات سالوں میں اسی طرح مزے لینے دینے میں آگیا‬
‫‪.‬وہ آج اپنی حقیقت حال مجھکو سنارہی تھیں‬
‫‪.‬صائمہ تم نے سنا ہوگا ‪ .‬کہ اوالد مرد کے نصیب سے ہوتی ہے اور روپیہ عورت کے نصیب سے ہوتا ہے‬
‫‪.‬وہ معنی خیز انداز میں پوچھ رہی تھیں‬
‫‪.‬جی امی سنا ہے میں نے‪....‬میں نے کہا‬
‫‪.‬بس‪.......‬تم ایک عورت ہو‪ .‬اب تم بھی اپنا نصیب آزما ڈالو‬
‫‪.‬وہ دھیرے سے سرگوشی میں بولیں‬
‫‪.‬ٹھیک ہے‪........‬آزماتی ہوں‪.....‬میں نے حتمی فیصلہ کرلیا‬
‫!‪.....‬اور پھر یوں ہوا کہ‬
‫میں دوپہر کا کھانا کھاکر لیٹی ہی تھی کہ میرے موبائل کی بیل بجی‪ .‬میں نے دیکھا تو کوئ گمنام نمبر تھا‪ .‬لیکن مجھکو‬
‫‪.‬ایسا لگا کہ یقینا یہ وسیم کی ہی کال نہ ہو‪ .‬سو میں نے فون ریسیو کیا‬
‫‪.‬ہیلو میم‪......‬کیسی ہیں آپ‪...‬انکی شوخ آواز ابھری‬
‫‪.‬میں ٹھیک ہوں آپ سنائیے‪ .‬میں مسکرا کر بولی‬
‫‪.‬میں ٹھیک نہیں ہوں ‪ .‬تبھی تو آپکو فون کیا ہے‪.....‬وسیم کی آواز میں بیقراری تھی‬
‫‪.‬تو ‪...‬میں کیا کرسکتی ہوں ‪ .‬آپکو ٹھیک کرنے کیلیے‪...‬میں بھی شوخ ہوگئ‬
‫‪.‬وہ سب کچھ جو میں چاہتا ہوں‪...‬وہ صاف طور پر بولے‬
‫‪.‬سوئیٹی آپنے میری آفر کا کیا سوچا‪....‬انھوں نے رات والی پیشکش پر بات کی‬
‫‪.‬سوچنا تو آپنے ہے‪...‬میں نے ہولے سے کہا‬
‫‪.‬اچھا‪.....‬کیا سوچوں‪..‬؟ وہ بولے‬
‫آسان سی بات ہے‪ .‬عمران کی پروموشن کردیجیے‪ .‬انکا عہدہ اور تنخواہ دونوں ہی بڑھ جائیگی‪ .‬وہ خوش ہوجائینگے‪ .‬اور‬
‫‪.‬ہمارا کام آسان ہوجائیگا‪.....‬میں صاف بات پر آئ‬
‫اوہ‪.....‬پروموشن کی تو آپ فکر ہی نہ کریں‪ .‬وہ تو میں اسکو دونگا ہی‪ .‬اور تنخواہ بھی بڑھیگی ساتھ میں‪ .‬پروموشن‬
‫‪.‬کی خوشی میں آپ دعوت کب دینگی مجھکو‪...‬؟‪....‬وہ بولے‬
‫‪.‬اسی ہفتے کی رات آجائیں‪ .‬ہم انجوائے کرینگے‪.....‬وسیم میری بات پر جھوم اٹھے تھے‬
‫اور دن گزرتے گئے‪.....‬ہفتہ کی شام آن پہنچی‪ .‬کہنے کو تو یہ ایک دعوت تھی‪ .‬لیکن اسکی نوعیت کیا تھی‪ .‬یہ میں‬
‫‪.‬ہی جانتی تھی‪ .‬کہ آج میرے میاں کا باس مجھکو چودنے آرہا ہے‬
‫‪.‬اور میرے میاں اور میری ساس کی مرضی اس میں بخوبی شامل ہے‬
‫‪.‬میں شام سے ہی تیاری میں لگی ہوئ تھی‬
‫نہا دھو کر میں نے اپنے بالوں کی پونی باندھی‪ .‬اپنا میک اپ کیا‪ .‬بدن پر پرفیوم لگایا‪ .‬اور بہترین قسم کی ساڑھی نکالی‬
‫‪.‬جسکا بالؤز ڈیپ گلے اور بغیر آستینوں کا تھا‬
‫‪.‬میں آٹھ بجے ہی تیار ہوگئ تھی‪ .‬ساس صاحبہ کچن میں کھانا تیار کرچکیں تھیں‪ .‬اب وہ بھی تیار ہورہیں تھیں‬
‫‪.‬عمران کو میں نے وہسکی کی بوتلیں لینے بھیجا تھا‪ .‬وہ آنے ہی والے تھے‬
‫میں نے وسیم کو فون لگایا‪ .‬وہ راستے میں ہی تھے‪ .‬اور کچھ ہی دیر میں وہ مین دروازے پر پہنچ چکے تھے ‪ .‬میں نے‬
‫‪.‬دروازہ کھوال‪ .‬انھوں نے اپنا ہاتھ مالنے کیلیے آگے بڑھایا‪ .‬میں انکا ہاتھ پکڑے ہوئے ہی انکو ڈرائنگ روم میں لے آئ‬
‫‪.‬میں نے اپنی ساس سے وسیم کا تعارف کروایا‬
‫عمران بھی آگئے تھے‪ .‬ساس سوفٹ ڈرنکس لے آئیں تھیں‪ .‬میں نے وسیم سے اشاروں میں پوچھا‪ .‬کہ سوفٹ ڈرنک پئینگے‬
‫‪.‬یہ وہسکی‪.‬؟ لیکن انھوں نے اسوقت سوفٹ ڈرنک ہی لینا پسند کیا‬
‫کیونکہ سبکو ہی پتہ تھا کہ دعوت کس نوعیت کی ہے‪ .‬یہی وجہ ہے کہ میں وسیم کے پہلو میں ہی بیٹھی ہوئ تھی‪.‬‬
‫انھوں نے بھی میری کمر میں ہاتھ ڈال دیا تھا‪ .‬اور وقتا فوقتا وہ مجھکو اپنے سے لپٹا بھی رہے تھے‪ .‬تاہم میرے میاں اور‬
‫‪.‬ساس ان سب باتوں سے بلکل انجان بنے بیٹھے تھے‬
‫‪.‬کیا ڈانس کرنے کا موڈ ہے آپکا‪.‬؟ میں نے وسیم سے پوچھا‬
‫‪.‬اوہ کیوں نہیں‪.....‬وہ ایکدم ہی خوش ہوگئے‪ .‬اور مجھے لپٹائے لپٹائے ہی اٹھے‬
‫‪.‬میں نے اپنی ساس کو اشارہ کیا‪ .‬انھوں نے ڈم الئٹس کے عالوہ کمرے کی سب ہی روشنیاں بند کردیں‬
‫‪.‬میں وسیم کو لیکر کمرے کے بلکل اندھیرے گوشے میں تھی‬
‫ہم دونوں ایکدوسرے کی بانہوں میں سما گئے‪ .‬اور اس بار ہم نے ڈانس کے ساتھ ساتھ ایکدوسرے کے ہونٹوں کو بھی چوسنا‬
‫‪.‬شروع کردیا تھا‬
‫وہ میرے میاں کے باس تھے‪ .‬میاں اور ساس کی طرف سے سے مجھے کھلی چھوٹ تھی‪ .‬یہئ وجہ ہے کہ آج میں خود‬
‫ہی بہت بیقرار ہورہی تھی‪ .‬اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے وسیم کی پتلون کی زپ کھولدی‪ .‬اور رومالی میں ہاتھ اندر‬
‫‪.‬ڈالکر انکا لوڑا پکڑ لیا‬
‫‪.‬اوووووووہ‪......‬صائمہ ‪....‬میری جان تم نے تو خود ہی اسکو اپنے نام کرلیا‪.....‬وہ مدہوش لہجے میں بولے‬
‫‪.‬بھئ جو چیز میری ہے ‪...‬وہ میری ہے بس‪....‬میں نے انکے کان میں سرگوشی کی‬
‫‪.‬کچھ دیر ڈانس کے بعد ہم کھانے کی میز پر آگئے تھے‬
‫‪.‬میری ساڑھی کا پلو اب نیچے گر کر میری کالئ پر آچکا تھا‬
‫‪.‬کھانے کے بعد میں نے شراب النے کو کہا‬
‫میری ساس اٹھیں‪ .‬اور گالسز اور بوتلیں میز پر الکر سجادیں ‪.‬میں نے وسیم کو گالس بنا کر دیا‪ .‬اور ساتھ ہی میاں کو اور‬
‫‪.‬ساس کو بھی گالس تھمادئے‬
‫‪.‬صائمہ میں نہیں بیٹا‪....‬میری ساس نے گالس وآپس رکھنا چاہا‬
‫‪...‬اوہو‪...‬امی پئیں نہ‪ ,‬بیٹے کی پروموشن کی خوشی ہے‬
‫میں نے انکو زبردستی گالس پکڑادیا‪......‬اور چار و ناچار وہ پینے لگیں‪ .‬جبکہ عمران اپنا گالس خالی کرچکے تھے‪ .‬جو‬
‫‪.‬کہ میں نے فورا ہی دوبارہ بھر دیا تھا‬
‫‪.‬اور ساتھ ہی میں نے بھی اپنا گالس لبوں سے لگالیا‬
‫‪.‬صائمہ‪.....‬پلیز اور‪.....‬وسیم نے پیار سے سرگوشی کی‬
‫‪...‬وسیم ‪....‬نہیں‪...‬اگر آپ نشے میں آگئے تو محھے چودے گا کون‪....‬؟ میں نے انکے کان میں کہا‬
‫‪.‬وہ میری بات کے اقرار میں مسکرادئیے‬
‫اب میں اپنی ساس کو دوسرا گالس پالرہی تھی‪ .‬غالبا انکو پینے میں سرور محسوس ہوا تھا‪ .‬یہی وجہ تھی‪ .‬کہ اس بار‬
‫‪.‬انھوں نے مسکرا کر فورا ہی گالس اپنے لبوں سے لگالیا تھا‬
‫‪.‬میرے میاں اور میری ساس اب دونوں ہی نشے میں ڈوب رہے تھے‪ .‬دونوں کی آنکھیں بند ہونے کو تھیں‬
‫‪.‬اور یہی میں چاہتی تھی‪........‬میں نے وسیم کا ہاتھ پکڑا اور انکو بیڈروم کی طرف چلنے کا اشارہ کیا‬
‫‪.‬وسیم اٹھے اور میرے ساتھ چلتے ہوئے بیڈروم میں آگئے‬
‫‪.‬میں نے اس رات کو سیلیبریٹ کرنے کیلیے خصوصی تیاری کی تھی‪ .‬کمرے میں صرف ایک مدھم روشنی جل رہی تھی‬
‫‪.‬ائرکنڈیشنر آن تھا‪ .‬اور بیڈ پر گالب کے پھولوں کی پتیاں ڈالی گئیں تھیں‬
‫‪.‬اوہ نو بے بی‪.....‬اوف اتنا پیار میرے لیے ؟‪...‬وہ اور بیقرار ہوگئے‬
‫جی ہاں ‪....‬یہ سب آپکے لیے‪....‬اور میں بھی‪....‬میں نے انکو پیار سے کہا‪ .....‬اور اسکے ساتھ ہی میری ساڑھی‬
‫‪.‬کا پلو زمیں بوس ہوچکا تھا‬
‫‪ BRA.‬وسیم تیزی سے آگے بڑھے‪ .‬اور میرا بالؤز اتار ڈاال‪ .‬اور ساتھ ہی میری ساڑھی اتری‪ .‬اور آخر میں میرا‬
‫‪.‬اب میں وسیم کے سامنے مکمل طور پر قدرتی حالت میں کھڑی تھی‬
‫‪.‬وسیم لمحوں میں اپنے کپڑوں کی قید سے آزاد ہوچکے تھے‬
‫‪.‬صائمہ‪....‬جانم ‪....‬بیڈ پر بلکل درمیان میں چت لیٹ جاؤ اپنی ٹانگیں چیر کر‪...‬وہ سرگوشی میں بول رہے تھے‬
‫اور میں نے انکی بات کی فورا تعمیل کی‪ .‬انھوں نے میری کمر کے نیچے تکیہ رکھا‪ .‬جس سے یہ ہوا کہ میری چوت اوپر‬
‫‪.‬کو اٹھ کر نمایاں ہوگئ تھی‬
‫‪.‬ارے کیا آپ فورا ہی فائنل اسٹیپ لگادینگے‪....‬میں حیران تھی‬
‫جانوں دیکھتی جاؤ‪...‬میں کیا کرتا ہوں‪...‬وہ پرجوش لہجے میں بولے‪ .‬اور اسکے ساتھ ہی وہ میری ٹانگوں کے درمیان آنکر‬
‫‪.‬میری چوت پر جھکے‪ .‬اور اس پر اپنے ہونٹ پیوست کرکے اسکو چوسنا شروع کردیا‬
‫اووووووو‪.........‬اووووووووو‪,,,,,,,‬وسیم ‪,,,,,,,,‬اووووہ‬
‫یہ کیا کردیا آپنے‪......‬اوووہ‬
‫‪.‬کیوں‪ ,,‬کیا کبھی تمہاری چوت کو چوسا نہیں تمہارے میاں نے‪......‬انھوں نے سر اٹھاکر مجھ سے پوچھا‬
‫‪.‬آپکی قسم کبھی نہیں‪....‬وہ تو بلکل سیدھے سادھے طریقے سے ہی چودتے ہیں مجھے‪....‬میں ہولے یولے بولی‬
‫کیا محسوس ہورہا ہے چوت چسوا کر ‪.....‬وہ میرے تاثرات پوچھ رہے تھے‬
‫بیت مزہ مل رہا ہے وسیم ‪....‬بہت‪....‬چوت میں آگ لگ رہی ہے میٹھی میٹھی سی‬
‫!‪..‬چوسیں ‪.....‬چوسیں‪.....‬چوستے رہیں‬
‫‪.‬میں اپنی سدھ بدھ کھو رہی تھی‬
‫‪.‬وسیم نے میری ٹانگیں مظبوطی سے پکڑ کر چیری ہوئ تھیں‬
‫‪.‬اور اب وہ میری چوت کو نہ صرف اوپر سے چاٹ رہے تھے‬
‫!‪...‬بلکہ اسکے اندر اپنی زبان ڈالکر اسکا گوشت بھی چوس رہے تھے‬
‫‪.....‬میرا تن بدن لرز رہا تھا‪ ....‬سانس اتھل پتھل ہورہا تھا‬
‫میں نے جوش میں آنکر اپنی چھاتیاں اپنے ہاتھوں میں لیکر انکو مروڑنا شروع کردیا تھا‪ .‬چوت میں لگ رہا تھا کہ اندر کی‬
‫!‪......‬آگ اسی کے راستے باہر نکلنے کو بیتاب ہے‬
‫وسیم‪.......‬وسیم‪..‬پلیز‪.....‬پلیز‪.......‬بس کریں‪.....‬مجھ سے برداشت نہیں ہورہا ہے‪.....‬میرا دم باہر آتا‬
‫‪.‬محسوس ہورہا ہے‬
‫!‪.....‬رحم ‪....‬رحم‬
‫‪.‬میں لذت سے بے حال چیخنے لگی تھی‬
‫‪.‬اور میری اتنی منت سماجت پر انھوں نے مجھے چھوڑ دیا‬
‫میں چند لمحے گہرے گہرے سانس لیتی رہی‪......‬جب میرا سانس کچھ قابو میں آیا‪ .‬تو وسیم میرے پہلو میں آنکر‬
‫‪.‬لیٹے‪.‬اور انھوں نے اپنا لوڑا میرے چہرے کے بلکل آگے کردیا‬
‫‪.‬ان کا لوڑا صرف چند انچ کی دوری پر میرے سامنے تھا‬
‫آج پہال موقعہ تھا‪ .‬کہ میں کسی دوسرے مرد کا لوڑا اتنے قریب سے دیکھ رہی تھی‪ .‬کہ اتنے پاس سے تو میں نے اپنے‬
‫‪.‬میاں کا لوڑا بھی نہیں دیکھا تھا‬
‫بالشبہ وسیم کا لوڑا بہت خوبصورت اور دل کو چھو لینے واال لگ رہا تھا‪ .‬حاالنکہ اسکی لمبائ میرے میاں کے لوڑے جتنی‬
‫‪ ....‬ہی تھی‪ .‬لیکن وہ موٹائ میں عمران کے لوڑے سے ڈیڑھ گناء تھا‪ .‬چکنی جلد‪,,,‬چمکدار ٹوپا‪.....‬بناء بالوں کے‬
‫‪.‬وہ مجھے پہلی ہی نظر میں دل میں اتر گیا‬
‫صائمی‪ .....‬جانوں چوسو نہ اسکو‪....‬یہ تمہارے نرم ہونٹوں کا لمس مانگ رہا ہے‪.....‬تڑپ رہا ہے کہ تم اسکے بوسے‬
‫‪.‬لو‬
‫‪.‬وسیم بیحد جذباتی ہورہے تھے‬
‫‪.‬جی‪......‬میں نے کبھی چوسا نہیں ہے‪.....‬کبھی عمران نے یہ سب کروایا ہی نہیں‪.....‬میں نے انکو پیار سے کہا‬
‫تو اب چوس لو‪........‬ہم دونوں کے ملن میں کوئ تو خاص بات ہو‪ .‬انفرادیت ہو‪.....‬وہ دیوانوں کی طرح منت کررہے‬
‫‪.‬تھے‬
‫اور میں انکے لوڑے کے اوپر جھکی‪ .‬اپنا منھ جتنا زیادہ کھول سکتی تھی‪ .‬کھوال‪.......‬اور لوڑے کو اپنے منھ میں لے لیا‪.‬‬
‫‪.‬مگر اس طرح لیا کہ انکے لوڑے کی رگڑائ صرف میرے ہونٹ کریں‪ .‬میرے دانتوں کی رگڑ اس پر نہ لگنے پائے‬
‫وسیم کا لوڑا تقریبا آدھا ہی میرے منھ میں جا پایا تھا‪ .‬تاہم میں اسکو پوری احتیاط سے چوس رہی تھی‪ .‬کیونکہ یہ میرا‬
‫‪.‬پہال چانس تھا‬
‫!‪.....‬اور پھر‬
‫آہستہ آہستہ‪..........‬مجھے اسکو چوسنے میں مزہ محسوس ہونے لگا‪ .‬میں نے آنکھیں بند کرلیں‪ .‬اور مجھے لگا کہ‬
‫‪.‬اسطرح لطف اور بھی دوباال ہورہا ہے‬
‫وسیم کے ہونٹوں سے لذت انگیز سسکیاں نکلنے لگیں تھیں‪ .‬جوکہ اس بات کا ثبوت تھیں‪ .‬کہ میرا چوسنا صحیح سمت‬
‫میں جارہا ہے‪ .‬سو انکی سسکیوں کو دیکھکر میں نے اب انکے لوڑے کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کرنا شروع کردیا‪.‬اور یوں‬
‫‪.‬وسیم مزے کے مارے اور بھی بلکنے لگے‬
‫انھوں نے میرے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا‪ .‬اور وہ میرے سر کو نیچے کرنے کی کوشش کررہے تھے‪ .‬کہ میں‬
‫‪.‬انکا لوڑا اپنے حلق تک لے جاؤں‬
‫‪.‬اور آخر ہم دونوں کی یہ مشترکہ کوشش کامیاب بھی ہوگئ‬
‫بھلے زیادہ دیر تک نہ سہئ‪ .‬کیونکہ لوڑا موٹا بہت تھا‪ .‬حلق تک لینے میں مجھے ناک سے سانس لینا مشکل لگ رہا‬
‫تھا‪ .‬اسی لیے میں چند لمحے اسکو اندر لیکر اپنا سر اوپر کو اٹھالیتی‪ .‬اور گہرا سانس لیکر پھر اسکو پورا ہی حلق میں‬
‫‪.‬اپنے اندر لیجاتی‪ .‬اس طرح مجھے مزہ بھی مل رہا تھا‪ .‬اور میری پریکٹس بھی ہورہی تھی‬
‫‪.‬وسیم‪ .......‬بہت مزہ آرہا ہے جان‪....‬میں مکمل طور پر مزے میں ڈوب رہی تھی‬
‫‪.‬ابھی تو کچھ بھی نہیں ہے جانم‪.....‬ابھی تو تم نے اسکو اپنی چوت میں سمالینا ہے‪ .‬اصل مزہ تو اسوقت لوگی تم‬
‫‪.‬وہ پرجوش انداز میں بولے‬
‫وسیم کا لوڑا میرے چوسنے سے تھوک میں لت پت ہوکر اور بھی چمک اٹھا تھا‪ .‬سرور کے مارے میری چوت شہوت بھرا‬
‫‪.‬لیس دار پانی خارج کررہی تھی‪ .‬جس سے مجھکو گدگدیاں بدن میں ہوتی محسوس ہورہی تھیں‬
‫وسیم‪........‬دو نہ مجھے یہ ‪.....‬گرمی بہت ہورہی ہے میرے اندر ‪.....‬مجھ سے صبر نہیں ہورہا‪......‬مجھے قرار‬
‫‪.....‬چاہئیے وسیم‬
‫‪.‬میں انکا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑے جذبات کی رو میں میں بہتی ہی جارہی تھی‬
‫اور وسیم نے مجھکو پھر سے بیڈ پر چت لٹادیا‪ .‬میری ٹانگیں کھولدیں‪ .‬اور چوت کو پھر چند لمحے اوپر اور اندر سے چوس‬
‫‪.‬چوس کر مزید گیال کرڈاال‬
‫‪.‬اب وہ میرے اوپر لیٹے‪ .‬اپنا لوڑا میری چوت کے سوراخ پر رکھا‬
‫‪.‬وسیم‪.....‬میری ٹانگیں اوپر نہیں کرینگے کیا‪.....‬؟میں حیران تھی‬
‫‪.‬نو بے بی‪.....‬میں تمکو جس طرح چودونگا تمکو اسطرح مزہ اور بھی دگنا ملیگا‪....‬وہ رسان سے بولے‬
‫‪.‬وسیم ‪......‬زرا دھیان سے ڈالییے گا‪ .‬آپکا لوڑا موٹا زیادہ ہے‬
‫‪.‬میں نے انکو پیار سے کہا‬
‫‪.‬میری جان تم کیوں فکر کرتی ہو‪ .‬تمکو صرف مزہ ملیگا‪ .‬بس تکلیف نام کی کوئ شئے تمہاری چدائ میں نہیں ہوگی‬
‫‪.‬انھوں نے اتنے پیار سے کہا‪ .‬کہ میں بلکل مطمئن ہوگئ‪ .‬رگ رگ میں سکون اور اطمینان دوڑھ گیا‬
‫اور اتنا کہکر انھوں نے ہلکا سا ہی دھکا مارا‪ .‬اور مجھکو لگا‪ .‬کہ نجانے کتنا لطف میرے اندر سمانے جارہا ہے‪.‬‬
‫!‪..‬اووووووہ‬
‫‪.‬لوڑا میرے اندر داخل ہوچکا تھا ہم دونوں نے ایکدسرے کو اپنی آغوش میں لیا ہوا تھا‬
‫!‪.....‬وووووووو‪.........‬میرے لبوں سے لذت بھری سسکی نکل پڑی‬
‫!‪....‬وسیم ‪.......‬بہت گرم ہورہا ہے لوڑا‪.....‬ایسا لگ رہا ہے لوہے کی گرم سالخ گھسیڑدی ہے آپنے‬
‫‪.‬میں مزے کے مارے بری طرح بہکنے لگی تھی‬
‫‪.‬یہ تمہارے اندر ٹھنڈا ہونے ہی تو آیا ہے‪ .‬جانوں‪.....‬وسیم بھی جذباتی ہورہے تھے‬
‫‪.‬اور اسکے ساتھ ہی میں نے ہر خدشہ باالئے طاق رکھا‬
‫وسیم‪.......‬دھواں دھار چدائ کردو میری‪.........‬چود چود کر چیخیں نکال دو میری‪.......‬کسی کی پرواہ نہ کرنا‪.‬‬
‫میرے میاں اور میری ساس میرے ساتھ ہیں‪ .‬سہاگ رات پھر سے دہرادو میری‪......‬چودو‪.......‬چودو‪......‬بری طرح‬
‫!‪....‬چودو‬
‫‪...‬اور وسیم تو جیسے خوش ہوگئے میری باتوں سے‬
‫انھوں نے فورا ہی تابڑ توڑ دھکے میری چوت پر لگانے شروع کردئیے‪ .‬انکا لوڑا پھرتی کیساتھ میری چوت میں اوپر نیچے‬
‫‪.‬ہورہا تھا‬
‫‪.‬ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ چوس رہے تھے‬
‫‪.‬مزے کے مارے اب ہم دونوں سسکنے لگے تھے‬
‫‪.‬میں لذت بھری آہیں بھر رہی تھی‪ .‬تڑپ رہی تھی‬
‫‪.‬وسیم گہرے گہرے سانس بھر رہے تھے‬
‫‪.‬ہمارے جسم آپس میں لپٹے ہوئے پیار کررہے تھے‬
‫بہت ہی خوبصورت اور حسین امتزاج تھا وسیم کی چدائ کے انداز کا‪ .‬میری ٹانگیں اٹھائے بناء ہی وہ مجھے دھکے لگارہے‬
‫تھے‪ .‬اسکے نتیجے میں انکا لوڑا میری رانوں کو اور چوت کو بری طرح رگڑ رہا تھا‪ .‬میری تو یہ حالت ہورہی تھی کہ‬
‫‪.‬جیسے چوت سے دھواں نکلنے لگے گا‬
‫اووووووہ‪........‬وسیم‪........‬بہت مزہ آرہا ہے‪..........‬بہت‪...‬بہت‬
‫!!!‪.......‬اووووہ‪.......‬آہ‬
‫‪.‬میں مزے کے مارے پوری طرح بے تکلف ہوچکی تھی‬
‫‪.‬وسیم نے میرے لبوں سے اپنے لبوں کو پیوست کرلیا‪ .‬اور اب ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ اور زبانوں کو چوس رہے تھے‬
‫میرے ہاتھ وسیم کے جسم کو تیزی سے اوپر نیچے سہالرہے تھے‪ .‬انکے بدن کی چکنی جلد پر مجھکو ہاتھ پھیرنے میں بہت‬
‫‪.‬لطف مل ریا تھا‬
‫!‪ .........‬وسیم کا لوڑا ‪.......‬اووووف‬
‫‪.‬وہ پورا لوڑا اندر تک چڑھاتے اور پھر چند لمحے بعد وہ اسکو اوپر کی طرف اٹھاتے‪ .‬اور انکا صرف ٹوپا میرے اندر رہ جاتا‬
‫‪.‬اور پھر چند لمحے روک کر وہ جوابی دھکا مارتے‪ .‬ہم دونوں ہی بری طرح سسک رہے تھے‬
‫‪.‬کچھ دیر اسی طرح دھکے لگوانے کے بعد میں نے وسیم کو اپنے اوپر سے ہٹوایا‬
‫‪.‬انھوں نے سوالیہ نگاہوں سے میری طرف دیکھا‬
‫‪.‬ڈارلنگ‪......‬اب تم سیدھے لیٹ جاؤ‪ .‬اب میں تم پر چڑھونگی‬
‫‪.‬میں نے وسیم کو پیار سے چمکارا‪.‬وسیم نے فورا ہی میری بات کی تعمیل کی‬
‫میں وسیم کے جسم کے اوپر آئ‪.‬اب میں نے انکا ٹوپا اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا‪ .‬ایک ہی دھکا اپنی چوت کو نیچے کی‬
‫‪.‬طرف دیا‪.‬اور انکا لوڑا باآسانی میری چوت میں پورا کا پورا سما گیا‬
‫‪.‬اوووووووہ‪.........‬میرے منھ سے سسکی نکل گئ‬
‫‪.‬اب میں چودونگی آپکو وسیم‪.....‬میں نے انکو چمکارا‬
‫اور ساتھ ہی میں نے اپنے چوتڑ تیزی سے اوپر نیچے کرکے خود ہی دھکے لینے شروع کردئے‪ .‬اسکے ساتھ ہی میں نے‬
‫‪.‬وسیم کے منھ میں اپنا دودھ بھی دے دیا‬
‫‪.‬چوسو ‪.......‬چوسو‪.....‬چوسو میری جان‪....‬میں بلکل فری ہوچکی تھی‬
‫‪.‬صائمی‪.....‬بے بی ایسا لگ رہا ہے ہم آپس میں سالوں سے چدائ کررہے ہیں‪ .‬لگ ہی نہیں رہا ہماری پہلی ٹرپ ہے‬
‫‪.‬وسیم بے خود ہوکر میرا دودھ پیتے پیتے مجھ سے بولے‬
‫‪.‬اوہ ڈارلنگ آپکے لوڑے نے میرا قرار لوٹ لیا ہے‬
‫وسیم‪........‬اوووہ‪.....‬آپ دودھ پی رہے ہیں میرا‪.....‬بہت سکون مل رہا یے مجھے‪ .‬چوس چوس کر الل سرخ کردو‬
‫‪.‬انکو‬
‫‪.‬میری حالت دیوانوں جیسی ہورہی تھی‬
‫‪.‬وسیم بھی ندیدوں کی طرح میرا دودھ پی رہے تھے‬
‫کبھی ایک طرف کا منھ میں لیتے تو دوسرس واال زور سے دبانے لگتے‪....‬کچھ دیر میں دوسرا واال چوسنے لگتے تو پہال واال‬
‫!‪.......‬دبانا شروع کردیتے‪ .‬کسقدر حسین جذبہ ہے یہ چدائ کا بھی‬
‫‪.‬پہلی ہی بار کی چدائ میں وہ مجھے اپنے میاں سے زیادہ پیارے لگنے لگے تھے‪ .‬اور میں ان پر فدا ہوئے جارہی تھی‬
‫‪.‬اور باالآخر‪......‬اس بے چینی اور چوت میں دہکتی آگ کے انجام تک پہنچنے کا وقت آگیا تھا‬
‫‪.‬مجھکو محسوس ہوا کہ میں ڈسچارج ہونے والی ہوں‬
‫مستی کے مارے میں نے اور بھی تیزی سے دھکے لینے شروع کردئے‪ .‬اب میں مستی کے مارے چال رہی تھی‪ .‬وسیم سسک‬
‫‪.‬رہے تھے‪ .‬اور مجھکو محسوس ہوا کہ کوئ چیز بہت بجلی کی طرح گرما گرم میری چوت میں سے فووارے کی طرح نکلی‬
‫‪.‬اور میں بری طرح چال اٹھی‬
‫‪.‬وسیم‪......‬میں ‪.......‬میں‪............‬گئییییییی‬
‫اور اسکے ساتھ لطف اور لذت کے مارے میرا جسم بری طرح لرزا‪ .‬اور میری چوت نے بھرپور مقدار میں لیس دار پانی اگل‬
‫‪.‬دیا‬
‫‪.‬ڈسچارج ہوتے ہی میں بے دم ہوگئ‬
‫‪ .‬میں وسیم کے اوپر ہی ڈھ گئ‪ .‬جیسے کوئ درخت کٹ کے گرتا ہے‬
‫‪.‬میں گہرے گہرے سانس لے رہی تھی‪ .‬فارغ ہوتے ہی مجھکو اپنا جسم بلکل ہلکا پھلکا لگنے لگا تھا‬
‫!‪.......‬تاہم‬
‫!‪.....‬جو بات اس سارے کھیل میں اہم تھی‪ .‬وہ یہ تھی‪ .‬کہ ڈسچارج میں ہوئ تھی‪ .‬وسیم نہیں‬
‫‪.‬کچھ دیر میں میرے اوسان بحال ہوگئے تھے‬
‫اور یہ دیکھتے ہی وسیم نے پھرتی سے مجھے اپنے اوپر سے اٹھایا‪ .‬میرا رخ پلٹا‪ !.......‬ابھی میں کچھ کہ ہی نہیں‬
‫پائ تھی کہ انھوں نے اپنے جسم کے اوپر مجھکو بلکل سیدھا چت لٹایا‪ .‬میری ٹانگوں میں اپنی ٹانگیں پھنسائیں‪ .‬اپنا لوڑا‬
‫‪.‬میری چوت میں داخل کیا اور میری چھاتیاں اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیں‬
‫‪.‬اوووووووہ‪....‬نو‪....‬میں اتنا ہی کہ سکی‬
‫اور اسکے ساتھ ہی وسیم نے مجھے تابڑ توڑ دھکے مارنے شروع کردئے‪ .‬اور انکے دھکوں کی رفتار بہت طوفانی قسم کی‬
‫تھی‪ .‬وہ مجھکو اپنے اوپر سیدھا لٹا کر چود رہے تھے‪ .‬یہی وجہ ہے کہ اس اسٹیپ میں انکا لوڑا مجھکو بہت ہی جاندار‬
‫دھکے ماررہا تھا‪ .‬جب لوڑا پورا میرے اندر تک گھس جاتا تو مجھکو ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے میری چوت میں کسی نے‬
‫‪.‬گرم گرم خنجر گھونپ دیا ہو‬
‫تیز رفتار دھکے ‪.....‬موٹا لوڑا‪.......‬تجربہ کار مرد‪......‬اور میری رضامندی ‪......‬سب کا حسین امتزاج میری چدائ‬
‫‪.‬کی شکل میں میرے سامنے آرہا تھا‬
‫‪.....‬میری چیخیں نکل رہی تھیں‬
‫‪.‬وسیم میری چھاتیاں دبا دبا کر انکو الل سرخ کر رہے تھے‬
‫اور ہم میں سے کسی کو اس بات کی کوئ پرواہ نہیں تھی‬
‫‪.‬کہ باہر سے میرے میاں یہ ساس کمرے کے اندر نہ آجائیں‬
‫‪.‬وسیم مجھکو بری طرح بے دم کیے دے رہے تھے‬
‫!‪.....‬وسیم ‪......‬بس کریں‪......‬بس کریں‬
‫‪.‬لیکن میری آواز صدا بہ صحراء ثابت ہوئ‬
‫‪.‬کیا تھا وسیم کے چودنے میں ایسا سب کچھ جو ایک عورت کو مرد کی کنیز بنانے کیلییے کافی ہوتا ہے‬
‫‪.‬گرم بدن طاقت و توانائ جاندار لوڑا یہ سب ہی تھا‬
‫‪.‬میں نے اپنے آپکو اب بلکل بے سدھ چھوڑدیا‪ .‬کیونکہ انھوں نے دھکے مار مار کر مجھے بلکل ہی نڈھال کردیا تھا‬
‫!‪....‬لیکن آخر کب تک‪.......‬انکو جلد یہ بدیر ریلیز ہونا تھا نہ‬
‫اور اچانک ہی انکے لبوں سے غراہٹیں نکلنے لگیں‪ .‬انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر اسطرح مزید سخت ہوگئ‪.‬‬
‫‪.‬جیسے وہ انکو نچوڑ لینگے‬
‫‪.‬اور پھر انکا جسم ہلکے سے جھٹکے کیساتھ ہی پورا لرزا‬
‫‪ .‬انکے لبوں سے ایک طویل آہ نکلی ‪ .‬اور انکے لوڑے نے ضبط کے سارے بندھن توڑ ڈالے‬
‫‪.‬اور ایک بھرپور فووراے کی صورت میں انکی منی گرم گرم دہکتے ہوئے الوے کی طرح میری چوت میں بھرگئ‬
‫‪.‬میرے حلق سے زوردار قسم کی آہ نکلی‪ .‬میرا پورا کا پورا جسم مچل سا گیا‬
‫‪.‬جیسے بدن کے اندر آگ سی بھر گئ ہو‬
‫!‪....‬اور یوں ہماری چدائ آخر کار اپنے انجام کو پہنج گئ‬
‫منی کے اخراج کے بعد ہی وسیم کا بدن بھی بلکل ڈھیال پڑنے لگا ‪ .‬انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر ڈھیلی ہوچکی‬
‫‪.‬تھی‪ .‬اور آخر کار وہ بلکل بے دم ہوکر گہرے گہرے سانس لینے لگے‬
‫‪.‬میں نے کروٹ لی‪ .‬اور انکے پہلو میں آگئ‪ .‬اور پیار سے انکے سینے کو سہالنے لگی‬
‫کچھ دیر بعد ہی وسیم نارمل ہوگئے تھے‪ .‬وہ جانے کیلیے اٹھ رہے تھے‪ .‬لیکن میں نے رات انکو اپنے پہلو میں گزارنے کی‬
‫‪.‬دعوت دی‪ .‬جو انھوں نے بخوشی قبول کرلی‬
‫‪.‬اور یوں وہ رات میں نے وسیم کی بانہوں میں سکون سے سو کر گزاری‬
‫صبح میں دیر سے سو کر اٹھی‪ .‬باہر آئ تو پتہ جال کہ وسیم نہا دھو کر ناشتہ کرکے جاچکے ہیں‪ .‬میاں بہت خوش تھے‪.‬‬
‫‪.‬اور ساس کی خوشی بھی دیدنی تھی‪ .‬کیونکہ وسیم جانے سے پہلے پروموشن کی فائل پر دستخط کرکے گئے تھے‬
‫‪.‬صائمہ‪....‬جانو ناشتہ کرلو پھر باتھ لے لینا‪...... .‬میاں نے مجھ سے پیار سے کہا‬
‫‪.‬اور میں ناشتہ کرنے کے بعد باتھ روم جانے ہی والی تھی‪ .‬کہ وسیم کی کال میرے فون پر آگئ‬
‫‪.‬سوئیٹی‪...‬میں آپکی گزشتہ رات کی مہمان نوازی پر بے حد مشکور ہوں‪ .‬اور چاہتا ہوں کہ کل رات آپ میری مہمان بنیں‬
‫‪.‬وسیم ازحد جذباتی ہورہے تھے‬
‫‪.‬آپکے گھر‪....‬وہ بھی پوری رات‪....‬میں حیران ہوئ‬
‫‪.‬جی میرے گھر‪....‬میرے بیڈروم میں‪...‬پوری رات‪....‬کیونکہ میری بیگم کل رات اپنے میکے میں ہونگیں‬
‫‪.‬وہ خوشی میں کہ رہے تھے‬
‫‪.‬جی بہت بہتر ہے‪....‬جیسے آپکی خوشی‪...‬میں بھی مسکرادی‬
‫‪.‬اتنے میں عمران کمرے میں داخل ہوئے‬
‫‪.‬کیا ہوا‪....‬بہت مسکراہٹیں بکھری ہوئ ہیں ہماری بیگم کے چہرے پر‪.....‬وہ مجھے پیار سے لپٹا کر پوچھ رہے تھے‬
‫میرے عزیز میاں جان‪...‬بات یہ ہے کہ تمہارے باس نے مجھے کل ساری رات اپنے بیڈروم میں مہمان بننے کی دعوت دی‬
‫ہے‬
‫‪.‬جو میں نے خوشی خوشی قبول کی ہے‪ .‬عمران تمہارے باس سے چدواکر مجھے بہت لطف آیا ہے‬
‫‪.‬میں نے پیار سے انکے گال پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا‬
‫‪.‬میں نے دعوت قبول کرکے اچھا کیا نہ‪.....‬میں نے انکے کان میں سرگوشی میں پوچھا‬
‫‪.‬جو آپکی خوشی‪.....‬کیا باس کا لوڑا بہت مزے کا ہے‬
‫‪.‬انھوں نے بھی جوابا سرگوشی میں پوچھا‬
‫‪.‬خود دیکھ لینا اپنے باس کا لوڑا جب وہ مجھکو چودے گا‬
‫‪.‬میں مسکرا کر کہ اٹھی‬
‫اور عمران اب تو یہ سب کچھ میرے اور وسیم کے درمیان چلے گا ہی‪ .‬میری ساس نے کل ہی کہا تھا‪ .‬روپیہ عورت کے‬
‫‪.‬نصیب سے ہوتا ہے‪ .‬تو بہو بیگم اپنا نصیب آزما ڈالو‬
‫‪.‬سو میں اپنا نصیب ہی تو آزما رہی ہوں‬
‫‪.‬اور یہ بات پوری ہوئ ہی تھی کہ ہم دونوں ہی بھرپور قہقہ لگاکر مسکرا دئے تھے‬
‫)‪.....‬ختم‪ .‬شد‪(.....‬‬

You might also like