You are on page 1of 8

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬

‫قسط‪1...‬‬
‫تحریر‪ ....‬صادق‬
‫میرا نام کاشف ھے میری عمر ‪24‬سال ھے یونیورسٹی سے ابھی فارغ ھو کر کام کے سلسلے میں سرکردہ ھوں‪...‬میرا جسم‬
‫بہت مضبوط اور خوبصورت ھے میں کچھ سال جیم میں لگا چکا ھوں جس کی وجہ سے جسم خوبصورت ھو گیا ھے اس وقت‬
‫میرے گھر میں میری بہن جو کہ اب میری سمجھو گھر والی ھے میری امی اور میں اس کے عالوہ کوئ نہیں مگر میں جو‬
‫کہانی لکھ رھا ھوں کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬
‫قسط‪2..‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫مجھے اپنے گھر والوں کی سوچ کے خالف نہیں جانا تھا اس لیے سمیہ کو اپنے سے زیادہ فری نہیں کیا ھاں پسند کرنا الگ‬
‫بات ھے اور شادی کے لیے پسند کرنا یہ الگ بات ھے یہ میری خاال زاد تھی مگر ممی پاپا کے خالف بھی تو نہیں جا سکتا‬
‫تھا‪...‬مگر سمیہ نے مجھے کئ بار یہ جتا دیا تھا کہ وہ مجھے پسند کرتی ھے ھم اکثر بائک پر باھر جاتے کبھی شاپنگ‬
‫کرنے کبھی کتابوں کے لیے کبھی کوئ نوٹس لینے کبھی آئسکریم کھانے‪..‬جبکہ صبا ان سب سے دور رھتی تھی میں کسی‬
‫بھی کام سے باھر جاتا سمیہ میرے ساتھ لد جاتی میرے اور اس کے درمیان بے تکلفی بھی بہت تھی مگر میں نے اسے یہ‬
‫کہہ دیا تھا کہ ممی پاپا میرا تم سے رشتہ ھرگز نہیں کرائنگے اس لیے مجھ سے شادی کے خواب مت دیکھنا‪..‬وہ اداس‬
‫ضرور ھوئ تھی مگر اس کا یہ کہنا تھا کہ جدا ایک دن ھونا ھے تو جتنا وقت ملے اسے غنیمت سمجھ کر خوشی سے پیار‬
‫سے جی لینا چاھیے‪..‬وہ مجھ پر واری واری جاتی تھی اور اکثر میرے کپڑوں کا خاص خیال رکھتی تھی امی نے میرا کمرہ‬
‫الگ کرنے کی کئ بار کوشش کی مگر ھر بار یہ دونوں لڑکیاں بیچ میں اجاتیں کہ نہیں ھمیں ڈر لگے گا ھم ایک ھی کمرے‬
‫میں رھیں گے‪...‬کسی پارٹی یا تقریب میں جانے کے لیے سمیہ اکثر تیار ھو کر مجھ سے خاص کر پوچھتی کہ میں کیسی لگ‬
‫رھی ھوں میں اس کی تعریف کر دیتا کیونکہ میں اسے ناراض نہیں کرنا چاھتا تھا‪..‬مگر یہ حقیقت تھی کہ وہ ایک بہت‬
‫خوبصورت لڑکی نہ صحیح پر مناسب شکل و صورت کے ساتھ بھر پور جوانی لیے ھوے تھی میری والدین اگر اسے ناپسند‬
‫نہیں کرتے تو میں اس سے شادی کر لیتا‪....‬یہ میرا خیال بھی رکھتی تھی اور اکثر بیویوں کی طرح مخاطب کرتی نام بہت کم‬
‫‪...‬اور مجوری کے تحت لیتی تھی ورنہ سنیں‪..‬ادھر دیکھیں کا لفظ مجھے ‪..‬جاری ھے‬
‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬
‫قسط‪3...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫مجھے انھی ناموں سے مخاطب کرتی تھی اکیلے میں وہ مجھے آریان کہہ کر پکارتی تھی‪...‬یہ نام اسے بہت پسند تھا اور یہ‬
‫اپنے ھونے والے بچے کا نام آریان رکھنا چاھتی تھی‪..‬وہ مجھے آریان کے پاپا پکارنے کی حسرت رکھتی تھی مگر قریب‬
‫مستقبل میں ایسا نہیں دکھ رھا تھا تو وہ اپنے اس پسند کے نام سے مجھے پکارتی تھی جو کہ صرف میں جانتا تھا‪...‬اور وہ‬
‫اس سلسلے میں بہت احتیاط کرتی تھی‪...‬ھم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے مگر اس حد تک کبھی نہیں گئے کہ‬
‫بدنامی کا خدشہ ھو‪...‬سمیہ کے سیمسٹر ھو رھے تھے جس کی تیاری کے سلسلے میں وہ اکثر رات کافی دیر تک پڑھتی‬
‫رھتی(کنواری بہن اور خاال زاد بہن‪..‬تحریر‪..‬صادق) تھی‪..‬اس دن پتہ نہیں اسے کے دل میں کیا آیا کہ وہ میرے بیڈ پر آکر‬
‫لیٹ گئ اور مجھ سے لپٹ گئ میرے سر پر ھاتھ پھیرنے لگی میں گہری نید سے بیدار ھو گیا تھا اور اس کے بدن کا لمس‬
‫محسوس کر رھا تھا میں اسے اس کے پرفیوم سے پہچھان گیا تھا آھستہ آھستہ اس نے مجھے کس کرنا شروع کیا میری ٹی‬
‫شرٹ اوپر کر کے میرے پیٹ اور سینے پر ھاتھ پھیرنے لگی کبھی کس کرتی کبھی اپنا چہرہ میرے سینے سے مس کرتی‬
‫کبھی زبان پھیرتی میں اس کے ان حرکتوں سے مکمل بیدار ھو گیا تھا مگر انجان بنا لیٹا ھوا تھا زیرو کا بلب لگا ھوا تھا جس‬
‫میں اسے کوئ جلدی سے دیکھ نہیں سکتا تھا اور پھر وہ نیچے جاتے جاتے میرے ٹروزر تک پہنچی اس نے اوپر سے ھی‬
‫میرے آلہ تناسل کو آھستہ سے پکڑا اور اس پر بڑے ھی پیار سے ھاتھ پھیرنے لگی‪...‬سمیہ کے چومنے کے دوران ھی لن‬
‫کھڑا ھو گیا تھا مگر میں برداشت کیے لیٹا تھا وہ کچھ دیر ایسے ھی کرتی رھی اور پھر ٹراوزر کو نیچے کھسکا دیا اور لن‬
‫ھچکولے کھانے لگا آزاد ھونے کے بعد یہ لن نہ جانے کس مستی میں‪..‬جاری ھے وقت سیمہ میری خاالزاد بہن اٹھارہ سال‬
‫کی بھر پور رس والی جوانی پھوٹی پڑتی تھی ھمارے ساتھ رھتی تھی جوکہ فیصل آباد رھتی تھی مگر اس کے گھر والوں نے‬
‫پڑھائ کے سلسلے میں کراچی بھیجا ھوا تھا اور ھم تینوں مل کر پڑھنے جاتے تھے میں سب میں بڑا تھا صبا مجھ سے ایک‬
‫سال چھوٹی تھی ‪ 19‬سال کی یہ سرخ وسفید رنگت والی شرمائ سی نازک بدن مگر بل کھاتی جوانی لیے اسے ھر کوئ ایک‬
‫بار دیکھ کر پھر دیکھنے کی کوشش کرتا تھا میری عمر اس وقت ‪20‬سال تھی میں گریجیویشن کر رھا تھا فائنل ایئر سیمہ‬
‫میڈیکل پڑھ رھی تھی اس کافرسث ائیر تھا جبکہ صبا کو کامرس پسند تھا وہ بی کام کر رھی تھی‪...‬ھم تینوں ایک ھی کمرے‬
‫میں سوتے تھے الگ الگ بیڈ پر کمرہ کافی بڑا تھا صوفہ سیٹ کتابوں کی الماری‪ ،‬کمپیوٹر‪،‬ایک چھوٹا فریج ساتھ ھی اٹیچ باتھ‬
‫سب موجود تھا‪...‬میرے والد ایک عرصے سے سعودیہ میں جاب کے سلسلے میں مقیم تھے ھر دو سال بعد ان کا آنا‬
‫ھوتاتھا‪..‬گھر میں ھم اتنے ھی لوگ رھتے تھے کسی چیز کی کوئ پریشانی نہیں تھی گھر میں استعمال کے لیے کار تھی اور‬
‫میرے استمال کے لیے بائک تھی‪..‬ھم کالج کار میں جاتے تھے سمیہ کا کالج الگ تھا جبکہ صبا میرے ساتھ ھی کالج میں‬
‫‪..‬تھی‪...‬میں سمیہ کو پسند کرتا تھا مگر میرے گھر والوں نے کبھی سمیہ کو گھر کی بہو بنانے کا نہیں سوچا ‪...‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪4..‬‬
‫تحریر‪...‬صادق‬
‫میرا لن جوبن پر تھا مجھے سمیہ سے کوئ شرم یا ھچکچاہٹ نہیں ھو رھی تھی کیونکہ وہ میرے جسم سے اکثر ٹچ ھوتی بدن‬
‫کو چومتی تھی مگر کبھی اس حد تک نہیں گئ تھی اور میں دیکنھا چاھتا تھا کہ آج سمیہ کیا چاھتی ھےمیں سوچوں میں گم تھا‬
‫کہ سمیہ نے لن کو ھاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرنے لگی‪...‬چند لمحوں بعد اس نے لن کو‬
‫اپنے چہرے سے لگایا‪...‬اپنی پیشانی سے ٹچ کیا اور زبان پھیرنے لگی اس نے اب تک لن منہ میں نہیں لیا تھا‪..‬اچانک ھی سمیہ‬
‫نے لن کو زور سے مٹھی میں دبایا جو کہ اس کے مٹھی میں بامشکل آرھا تھا‪..‬جس سے میں اٹھ کر بیٹھ گیا وہ مجھے اٹھتا‬
‫دیکھ کر کسی قسم کی پریشانی میں مبتال نہیں ھوئ بالکہ غصہ سے بولی سوتے رھو گے تمھارے لن کو کھا جاونگی تب اٹھو‬
‫گے‪...‬کھا جاو یار جان ھی چھوٹ جاے گی کمبخت تمھیں دیکھ کر ناچتا بہت ھے ایک بار ھی اس کا گال دبا دو قصہ تمام کر دو‬
‫میں نے سمیہ کے رخسار پر پیار کرتے ھوے کہا‪...‬اچھا یہ بتاو آج اچانک تمھیں کیا ھو گیا جو یہ حرکت کر رھی ھو میں نے‬
‫ھلکی اواز میں(کنوارء بہن اور خاال زاد بہن تحریر‪ ..‬صادق) پوچھا‪...‬بس میری مرضی میں پیار کرتی ھوں بچپن سے اور تم‬
‫جانتے ھو سب‪...‬میں کسی غیر مرد کو تو نہیں چھو رھی سمیہ نے لن کو مسلتے ھوے کہا‪...‬دیکھو‪....‬میری بہن سو رھی ھے‬
‫اس کا بھی خیال کرنا آھستہ بات کرو‪...‬میں نے اسے یاد دالیا‪...‬مجھے پتہ ھے اس کا‪...‬اس لیے احتیاط کر رھی ھوں ورنہ‬
‫تمھارے لن کو کاٹ کھاتی اور تم ابھی چیختے چالتے نظر آتے‪...‬سمیہ نے لن پر ھاتھ کا دباو ڈالتے ھوے کہا‪...‬میں نے موقع‬
‫اچھا دیکھ کر اس کا نائٹ ڈریس اتار دیا‪...‬وہ فورا انکار کرنے لگی‪..‬نہیں آج پورا مت اتارو میں خود موقع دیکھ کر فل پروگرام‬
‫کرونگی‪..‬جاری ھے‬
‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬
‫قسط‪5 ...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫سمیہ نے مجھے نیند سے جگا کر مجھ سے کھیلنے کا پروگرام بنایا ھوا تھا جب کہ اسی کمرے میں میری بہن صباء بھی سو‬
‫رھی تھی اگر اس آنکھ کھل جاے تو بڑا تماشا ھونے واال تھا ھمیں شرمندگی الگ ھوتی‪...‬مگر سمیہ نے آدھے پروگرام کا کہہ‬
‫دیا مطلب میں اسے کھا نہیں سکوںگا جبکہ یہ پنگا اسی نے لیا تھا میرا دل ابھی چاھ رھا تھا خیر میں نے اس کے مموں سے‬
‫کھلنا شروع کر دیا یہ ممے مجھے بائک کے پیچھے سے روز دھکے لگاتے ھیں آج انھیں بال جھجک پکڑ لیا اس کے چوچیوں‬
‫کو مسلنے لگا جس سے سمیہ کے منہ سے آہ اوی کی آوازیں نکل رھی تھیں‪...‬میں نے اس کے دونوں مموں سے کھلنا شروع‬
‫کر دیا جبکہ سمیہ میرے لنڈ کا مٹھ مارنے میں لگی ھوئ تھی میں نے ایک ھاتھ اس کے چوت پر رکھا بڑی گرم چوت ھو رھی‬
‫تھی‪...‬جو کہ بڑی ٹائٹ تھی اس پر تو محنت کرنی پڑے گی میں نے سمیہ کے کان میں سرگوشی کی‪...‬کس پر محنت کرنی ھو‬
‫گی‪...‬اس نے نہ سمجھنے والے انداز سے پوچھا‪.....‬میں نے اس کے چوت کو مٹھی میں بھر کر دیایا اور کہا اس پر محنت‬
‫کرنی ھو گی‪...‬وہ سسک اٹھی ‪....‬آہ‪...‬آہ کب کرو گے محنت‪..‬اس نے میرے لبوں پر اپنے لب رکھتے ھوے کہا‪...‬جب تم کہو گی‬
‫مگر چیخنا چالنا شروع کرو گی اس لیے بعد میں کریں گے جب تنہائ ھوگی میں نے اس کے لبوں کو چومتے ھوے جواب‬
‫دیا‪...‬وہ اٹھ کر میرے گرد دونوں ٹانگیں رکھ کر جیسے میرے گود میں بیٹ گئ اور میرے گردن کے گرد اپنے ھاتھ کا حاال بنا‬
‫دیا اس کے ممے اب میرے منہ سے ٹچ ھو رھے تھے‪...‬میں نے بغیر وقت لگاے اس کے مموں پر زبان پھیری اور انھیں‬
‫چوسنے لگا‪..‬بڑا مزا آ رھا تھا پہلی بار کسی لڑکی کے ممے چوس رھا تھا‪ .‬وہ اچھل رھی تھی سسکاریاں اس کے منہ سے نکل‬
‫‪...‬رھی تھیں‪...‬میرا لن فل جوبن پر آگیا تھا ‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪6...‬‬
‫تحریر‪....‬صادق‬
‫کاشف‪...‬اس نے کان میں سرگوشی کی‪...‬کاشف‪..‬میں پاگل ھو جاونگی اپنے ھتیار کو اندر ڈالو‪....‬نہیں جانی‪...‬اندر جاے گا تو‬
‫ھلکے ھلکے یہ پورا کام کرنے کی کوشش کرے گا اور میں کوئ بدمزگی نہیں چاھتاتم پیار سے کام چالو‪..‬ھم چوم چاٹ کر کام‬
‫چالتے ھیں نا‪..‬میں نے بھی اس کے کان میں بوال‪...‬میرا لن سمیہ کے چوت کو ٹچ کر رھا تھا وہ بھی ھلکی ھلکی اسے اندر‬
‫کرنے کا سوچ رھی تھی‪...‬اور خود دباو بڑھانے کا کر رھی تھی‪..‬میں نے اسے ایسا کرنے سے روکا اور اس کے چوت میں‬
‫انگلی کرنے لگا میں نے اسے اپنی گود سے ھٹا کر لیٹا دیا اور اس کی چوت پر زبان پھیرنے کے لیے بڑھا تو اس نے روک‬
‫دیا نہیں انگلی سے کرو منہ مت لگاو اس میں‪...‬میں اس کے اوپر لیٹ گیا‪...‬ایک ھاتھ سے اس کی چوت سہالنا اور انگلی اندر‬
‫باھر کرنے لگا اور دوسرے ھاتھ سے اس کے ‪36‬کے سائز کے مموں کو جو کہ سخت ھو گئے تھے کو مسلنے لگا اور میرے‬
‫ھونٹ اس کے ھونٹوں پر جم چکے تھے اس سے پہلے ھم نے کبھی کچھ نہیں کیا تھا آج نہ جانے اسے کیسے یہ سب کرنے کا‬
‫خیال آگیا‪...‬مگر جو بھی تھا اچھا لگ رھا تھا ھم دونوں کے درمیان جو جھجک کی دوری تھی وہ ختم گو چکی تھی میں نے اڑ‬
‫سے پہلے اس کے جسم کو نہیں چھوا تھا مگر آج تو پورا جسم میرے ھاتھوں میں تھا اس نے بھی ھاتھ نیچے لے جا کر میرے‬
‫لن پر جما دیا تھا‪...‬کچھ دیر کے بعد اس نے مجھے دونوں ھوتوں سے مضبوطی سے کس کے پکڑ لیا اور مجھے اپنے ساتھ‬
‫بینچ لیا‪(.‬کنواری بہن اور خالس زاد بہن‪..‬تحریر‪.‬صادق)‪.‬میرے ھاتھ میں ایک جھٹکے سے گاڑھا گاڑھا پانی بھر گیا میں سمجھ‬
‫گیا وہ منزل کو جا پہنچی ھے‪...‬تین چار دفعہ انگلی اور اندر باھر کرنے کے بعد اس نے میرا ھاتھ ھٹا دیا‪...‬اور زور زور سے‬
‫‪...‬سانسیں لینے لگی ‪...‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫قسط‪7...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫کچھ دیر‪ .‬ایسی ھی لیٹی رھی پھر مجھے پکڑ کر چومنے لگی اس نے اب مجھےفارغ کرنے کا پروگرام بنایا اور میرے لن کو‬
‫منہ میں لے کر چوپے لگانے لگی اس کی اسپیڈ بہت تھی ایک بار منہ میں لن لینے کے بعد اس نے نکاال نہیں حلق تک اندر‬
‫اتار رھی تھی میں بھی ذھنی طور پر چھٹنے کے لیے تیار تھا اس کے مموں سے کھیلتا رھا اسے جھکل کر کس کرتا رھا اور‬
‫تقریبا پانچ منٹ بھی نہیں ھوے تھے کہ میرا سارا کا سارا مزا اس کے منہ میں حلق تک تر کرتا چال گیا میں نے اس کے سر‬
‫کو پکڑ کر لن پر اور مضبوطی سے اس کے منہ کو جما دیا وہ بھی سار منی پی گئ اچھی طرح لن چوسنے کے بعد اس نے‬
‫میرے پاوں دباے‪ .‬اور ساتھ ساتھ کس بھی کرتی رھی میں نے اس کے لمبے بالوں کو پکڑ کے اس کا چہرہ قریب کیا اور کہا‬
‫چوت کب ملے گی‪(....‬کنواری بہن اور خاالزاد بہن‪...‬تحریر‪....‬صادق)وہ ھنس کر بولی بہت جلد‪..‬میں خود بتا دونگی جب‬
‫پروگرام بنے گا‪....‬ھم کوئ بیس منٹ تک چمی‪ .‬چاٹی کرتے رھے اس دوران میرالن پھر تیار کھڑا تھا مگر سمیہ نے دوبارہ‬
‫لینے سے انکار کیا اور اپنے بیڈ پر جا کر لیٹ گئ مجھے بھی سونے کا کہہ کر دوسری جانب کروٹ بدل کر سونےطکی‬
‫کوشش کرنے لگی میں نے بھی سونے کے لیے بھیڑوں کی گنتی شروع کر دی اور نہ جانے کب نیند کی دیوی مہربان ھو‬
‫گئ‪...‬دوسرے دن سے حاالت نارمل ھو گئے ھاں سمیہ میرا خیال اور اچھے سے رکنھے لگی کہیں باھر جاتی تو بیوی کی‬
‫طرح برتاو کرتی بات نات میں پیار جتاتی‪...‬اس واقعے کے دو ھفتے بعد ھمیں ایک دعوت میں جانا تھا سب تیار ھو گئے ‪....‬ھم‬
‫سب مل کر دعوت کے لیے گھر سے نکل گئے شادی کا پروگرام تھا بارات آنے میں دیر تھی ھمارے بیٹھنے کے کچھ لمحے‬
‫‪...‬بعد سمیہ اچانک کھڑی ھو گئ اور تقریبا روتے ھوے بولی‪..‬جاری ھے‬

‫کنوری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫قسط‪8..‬‬
‫تحریر‪ ....‬صادق‬
‫او‪...‬او‪..‬اوشٹ‪....‬کل میرا ٹیسٹ ھے اور میں بھول گئ‪...‬یہ کیسے ھو گیا‪...‬اب میرا کیا ھو گا‪...‬میری تو تیاری بھی نہیں‬
‫ھے‪..‬مجھے گھر جانا ھے‪...‬کاشف بھائ اپ مجھے گھر پہنچا دیں‪...‬مجھے ابھی گھر جانا ھے‪....‬میرا بہت بڑا نقصان ھو جاے‬
‫گا‪....‬چلیں کاشف بھائ‪...‬سمیہ کی حالت دیکھ کر سب گھبرا گئے اور امی نے مجھے اسے جلدی سے گھر پہنچانے کا کہا اور‬
‫کہا کہ تم بھی گھر میں ھی رھنا ھم اتے وقت راستے سے تم لوگوں کے لیے کھانا لیتے آیں گے‪...‬میں نے بھی فورا حامی بھر‬
‫لی اور اسے ساتھ لے کر گھر کی جانب روانہ ھو(کنواری بہن اور خاالزاد بہن‪..‬تحریر‪ ..‬صادق) گیا‪...‬گاڑی اندر کر کے میں‬
‫اپنے کمرے میں پہنچا تو سمیہ کو بالکل نارمل کنڈیشن میں پایا‪...‬وہ ریلیکس تھی اس کے ھاتھ میں جیسا میں سوچ رھا تھا کہ‬
‫کتاب ھونی چاھیے تھی مگر وہ اپنے بیڈ پر پرسکون انداز میں مگر نقاب اب بھی اس کے بدن پر تھا‪...‬تم نے نقاب نہیں اتارا اب‬
‫تک اور اب کیوں سکون سے بیٹھی ھو پڑھ کیوں نہیں رھی ھو ‪...‬وہ چند لمحے مجھے دیکھتی رھی پھر ھنس پڑی‪...‬کیا ھوا‬
‫میں نے اسے ھنستا دیکھ کر پوچھا‪...‬وہ چپ ھوئ اور انگڑائ لے کر بولی میرے بھولے راجا آج میرا تمھارے ساتھ فل‬
‫پروگرام کا ارادہ ھے ‪...‬اس سے اچھا موقع مل ھی نہیں سکتا‪....‬میں نے سوچے سمجھے پالننگ کے تحت سے کیا ھے‪...‬اس‬
‫نے مجھے آنکھ مارتے ھوے کہا‪...‬او‪...‬میں اس کی ذھانت کی داد دیے بغیر نا رھ سکا‪....‬چلو جلدی‪...‬اپنی شھزادی کو رانی بنا‬
‫دو‪...‬سمیہ نے نشیلے انداز میں میری طرف بانہیں واہ کیں‪...‬ھاں چلو‪..‬اپنا یہ نقاب تو کھولو‪...‬میں نے اسے نقاب اتارنے کا‬
‫کہا‪....‬یہ تم کھو میرے راجا‪...‬میری چوت کھولو گے پہلے نقاب اتارو پھر میری چوت کو بجا کر عزت تار تار کر دو وہ‬
‫‪.‬سسکتے ھوے بولی‪.‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪9...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫میں نے اس کے نقاب اتسرنے کے لیے سامنے کے بٹن کو کھوال تو حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور منہ کھال کا کھال رھ‬
‫گیا‪....‬یہ‪...‬یہ کیا‪...‬میں نے حیرت سے کہا‪....‬اس نے صرف نقاب پہنا ھوا تھا نیچے کو کپڑا نہیں پہنا تھا‪...‬مکمل ننگی‬
‫تھی‪....‬میں نے کہا نا کہ میرا سوچا سمجھا پروگروم تھا اس لیے صرف نقاب پہنا تھا کہ گھر آکر کپڑے اتارنے کی جھنجھٹ‬
‫ھی نہیں رھے گی اپنے جانو کے پیار کو فورا لے لونگی‪...‬اس نے میرے لن کی جانب اشارہ کر کے کہا‪...‬کیا بات ھے‬
‫یار‪...‬میں نے اس کے نقاب کو اتارہ تو وہ پوری ننگی کھڑی تھی‪...‬آج پہلی بار اسے مکمل ننگا دیکھا تھا میں اس کے بندن کی‬
‫خوبصورتی میں گم ھو گیا کھو سا گیا بندن جیسے تراشا ھوا سنگ مرمر تھا چکنا بندن جوانی رس کی طرح ٹپک رھی‬
‫تھی‪....‬مجھے گم دیکھ کر سمیہ نے چٹکی بجائ‪..‬کہاں کھو گئے‪....‬کیا ھوا‪...‬میں چونک کر خیاالت سے باھر آیا‪...‬اور اس کے‬
‫رسیلے جسم پر ٹوٹ پڑا اسے بانہوں میں بھر کر اپنے اندر سمانے کی کوشش کرنے لگا وہ بھی مچل مچل جارھی تھی سمیہ‬
‫نے جلدی جلدی میرے کپڑے بھی اتار دیے اور ھم دونوں ایک دوسرے کو چومنے لگے جیسے برسوں بعد ایک دوسرے کو‬
‫دیکھا ھو‪..‬میں سمیہ کے مموں پر اس کے چوت پر حملہ آور ھوا تھا اور وہ میرے لن پر توٹی ھوی تھی‪...‬میں نے اس کے‬
‫مموں کو چوسنا شروع کیا دونوں مموں کو باری باری پیا اس کے لبوں کے رس کو چوسنے لگا اس نے بھی میرے لبوں پر‬
‫کس کیا اعر چوسنے لگی مگر ایک ھاتھ میرے لن پر جماے رھی‪...‬میں نے اس کی زبان چوسنا شروع کیا اس نے بھی اپنی‬
‫زبان میرے منہ میں ڈال دی‪...‬میرا لن ٹائٹ ھو رھا تھاسمیہ نے جلدی سے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میں دیکھ‬
‫چکا تھا اس نے پچھلی بار بڑی دھواں دھار چسا لگایا تھا ‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن ‪.‬‬

‫قسط‪10...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫سمیہ نے میرے لن پر اپنی گرفت مضبوط کر لی اور بولی لن چوسنے دو پلیز ‪...‬میں اس کو جوس پیونگی‪...‬میں نے اسے کس‬
‫کیا اور چوسنے کی ااجازت دے دی‪...‬سمیہ نے تابڑ توڑ چوپا لگانا شروع کیا گلے تک لے رھی تھی کبھی ٹٹوں کو چوس رھی‬
‫تھی واہ کیا مزا آرھا تھا میں تو شادی کے پروگرام گیا تھا مگر چال باز سمیہ کیسے ڈرامہ کر کے گھر الئ اور اب میرے لن‬
‫پر ٹوٹی ھوئ تھی اس کے تجربہ کار ھونٹوں اور ربان کے کمال نے مجھے منزل پر پہنچا دیا اور سمیہ مزے سے میرے لن‬
‫کا پانی پینے لگی مجھے تو لذت کے ایک نئے انداز کا پتہ دیا تھا سمیہ نے‪...‬مجھے فارغ کرنے کے بعد بھی سمیہ نے لن کی‬
‫چسائ جاری رکھی جس کی وجہ سے میرا لن جلد ھی تیار ھو گیا میں نے سمیہ کے منہ سے لن نکاال اور کہا اس لن کو اپنی‬
‫چوت کا مزا لینے دو‪...‬سمیہ نے بیڈ پر ایک پالسٹک کی شیٹ بچھا دی اور دراز سے لوشن نکال کر مجھے دی‪....‬اسے اچھی‬
‫طرح اپنے لن پر لگاو اور میری چوت پر بھی لگا دو‪..‬سمیہ یہ کہہ کر بیڈ پر لیٹ گئ‪..‬میں نے پہلے اس کے چوت میں اچھی‬
‫طرح لوشن لگایا چوت کے اندر سائٹوں پر بھی لگایا‪.‬پھر اپنے لن پر لوشن کو اچھی طرح لگایا‪..‬اور میں سمیہ کی ٹانگیں پکڑ‬
‫کر سیدھی کرنے لگا سمیہ نے میری مدد کی اور ٹانگیں کھول دیں‪...‬آجاو میرے راجا‪...‬مجھے رانی بنا دو‪...‬میں نے گھٹنوں‬
‫کے بل اس کی چوت کے پاس بیٹھ کر چوت کے منہ پر لنڈ سیٹ کرنا شروع کیا‪...‬اور لن کا ٹوپا چوت میں ڈالنا شروع کیا اور‬
‫ھلکا سا دھکا لگایا‪...‬اس نے آہ بھری‪...‬اس کے چہرےسے تکلیف کے اثار نظر آرھے تھے میں نے اس کے چہرے پر پیار‬
‫سے ھاتھ پھیرا وہ شرما گئ‪...‬میں نے ایک اور دھکا مارا وہ آدھی بیٹھ گئ اور تکلیف سے سسکیاں لینے لگی‪...‬میں نے اسے‬
‫‪...‬چوما‪...‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زادبہن‬


‫قسط‪12..‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫سمیہ ھنس رھی تھی اسے کے ھاتھ اپنے مموں کو دبا رھے تھے میرے دھکوں سے اس کے مموں میں ہلچل ایا ھوا تھا اوپر‬
‫نیچے ھو رھے تھے اس کا اوپری جسم حرکت میں تھا مں اس کے خوبصورت جسم کو دیکھ کر اور شہوت میں آرھا‬
‫تھاطمزے کا پنڈورا بکس کھل گیا تھا‪...‬میں نے اب کی دوسری ٹانگ اٹھائ اور پہلی ٹانگ کو چھوڑ دیا میرا لنڈ چوت کی‬
‫سائٹوں کو کھود رھا تھا اس سے اسے بڑا مزا آ رھا تھا سمیہ بہت خوش تھی بڑبڑا رھی تھی دیکھا آج کیسا مزا کرایا‪....‬چودو‬
‫مجھے اور چودو سب کچھ لے لو‪..‬آہ کیا مزا ھے‪...‬جانو کتنا زبردست لوڑا ھے تمھارا کیوں اتنے دنوں تک مجھ دے بےخبر‬
‫رھے‪...‬چودو یار چودو‪.....‬میں اس کی باتوں پر دیھان دیے بغیر چدائ کیے جا رھا تھا اچانک اس کی گرفت مجھ پر سخت ھو‬
‫گئ اسے مجھے پکڑ لیا او‪..‬او‪..‬آئ میں آئ ‪...‬او کرتی وہ چھوٹ گئ‪...‬مجھے کافی دیر لگنے واال تھا کیوں کہ پہلی منی نکل‬
‫چکی تھی جسے سمیہ پی گئ تھی یہ دوسری بار تھی میں ریلیکس تھا‪...‬اور جم کر سمیہ کی چدائ کر رھا تھا‪..‬وہ مجھ پر واری‬
‫واری جا رھی تھی‪...‬مجھے بھی بڑا مزا آرھا تھا‪...‬میری یہ سمیہ کی پہلی چدائ تھی‪(...‬کنواری بہن اور خاالزاد بہن‪..‬تحریر‪..‬‬
‫صادق)میں نے اسے پیار کیا اور اس بار اسکے دونوں ٹانگوں کو کندھے پر رکھ کر چدائ شروع کی اس سے سمیہ کو تکلیف‬
‫ھونے لگی جس کی وجہ سے جلد ھی میں نے اینگل چینچ کیا اور اسے ٹانگیں پکڑنے کو کہا اور بیڈ سے اتر کر نیچے آگیا‬
‫اسے بیڈ کے کنارے پر کیا اور چدائ کر لگا دھکے لگانے لگا‪...‬کافی دیر اس اینگل سے چدائ کی سمیہ اس دوران دو بار‬
‫چھوٹ چکی تھی‪...‬میں نے اس سے پوچھا پانی پیو گی اس نے کہا مجھ پر گراو‪...‬میں منزل کے قریب پہنچ گیا تھا دھکوں کی‬
‫‪....‬اسپیڈ بڑھا دی‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫سط‪14..‬‬
‫تحریر‪ ..‬صادق‬
‫میں نے سمیہ سے کہا کہ امی اور صباء کو بتانا کہ تم واش روم میں سلپ ھو گئ تھی جس کی وجہ سے تکلیف ھے چلنے میں‬
‫زیادہ تکلیف ھو رھی ھے‪...‬میں نے اپنے لیے چاے اور سمیہ کے لیے ھلدی واال دودھ کا گالس تیار کیا‪...‬اور سمیہ کو بانھوں‬
‫میں لے کر اسے دودھ پالیا‪...‬پہلے اپنے لن کا دودھ پالیا میری چوت پھاڑ دی اور اب ھلدی واال دودھ پال رھے ھیں سمیہ نے‬
‫غصے اور پیار کی ملی جھلی کیفیت میں کہا‪...‬ھاں تو اتنا پیار بھی تو دیا ھے‪..‬میں نےاسے چومتے ھوے کہا‪...‬ھاں پیار دیا‬
‫ھے ایسا پیار ھوتا ھے کیا حال کر دیا ھے میرا‪...‬سمیہ نے کراہتے ھوے کہا‪(..‬کنواری بہن اور خاالزاد بہن‪...‬تحریر‪..‬‬
‫صادق)دیکھو جانی امی اور صباء آتی ھونگی تم محتاط رھو‪..‬میں نے اسے یاد دالیا‪...‬کوئ بیس منٹ کے بعد بہل بجی تو میں‬
‫نے جا کر گیٹ کھوال امی اور صباء میری چھوٹی بہن آ گئ تھیں‪...‬چلو سمیہ کے ساتھ مل کر یہ کھا لو ھوٹل سے تم دونوں کے‬
‫لیے بریانی اور میٹھا لیتے آیں ھیں امی نے مجھے شاپر دیتے گوے کہا‪..‬میں نے جلدی سے شاپر لیا اور گیٹ بند کر کے اندر‬
‫کا رخ کیا‪..‬امی اپنے کمرے میں چلیں گئیں جبکہ صباء میرے ساتھ ھی اپنے کمرے میں آگئ‪...‬سمیہ کیسی ھو‪...‬صباء نے سمیہ‬
‫سے حال چال پوچھا‪..‬ٹھیک نہیں ھوں‪..‬شمیہ نے اہ بھر کر کہا‪..‬کیامطلب کیا ھوا‪..‬صباء نے میری جانب دیکھ کر پوچھا‪..‬خود‬
‫پوچھ لو بتا تو رھی ھے میں نے اسے جلدی سے جواب دے کر جان چھڑائ‪...‬ھاں تو بتاو کیا ھوا جو ٹھیک نہیں ھو‪...‬اس نے‬
‫سمیہ کی جانب جاتے ھوے کہا‪...‬بھئ یار جلدی جلدی کے چکر میں واش روم میں سلپ ھو گئ‪..‬اچانک گری نا بڑی بری لگی‬
‫ھے تکلیف ھو رھی ھے مجھ سے تو نہ چال جا رھا ھے اور نہ ھی ھال جا رھا ھے‪..‬سمیہ نے صورت حال سے آگاہ‬
‫‪..‬کیا‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫قسط‪13...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫میں اسپیڈ سے سمیہ کی چیخیں نکال رھا تھا وہ چیخ رھی تھی میری فل رفتار میں چدائ جاری تھی اچانک میں نے اسے ایک‬
‫زور دار جھٹکا لگایا اور لن نکال کر سمیہ کے جسم کو سیراب کرنے لگا آہ ‪...‬آہمجھے جو مزا آیا‪.....‬کہہ نہیں سکتا‪.....‬سمیہ‬
‫نے میرے جھڑے لن کو چوسنے لگی میں اس کے جسم پر ھاتھ پھیرنے لگا اس کے پیٹ اور مموں پر منی لگی ھوئ‬
‫تھی‪..‬مگر اسے اس کی کوئ فکر نہیں تھی‪....‬میں نے اسے پیار کیا اور کہا کہ امی اور صباء آنے والی ھوگی جلدی کمرہ سیٹ‬
‫کر دو‪....‬سمیہ نے اٹھنے کی کوشش کی مگر اسے تکلیف کا احساس ھوا اور وہ پھر بیٹھ گئ‪...‬اور مجھے دیکھ کر بولی جان‬
‫مجھے بہت تکلیف ھو رھی ھے تم نے میری چوت کا بھرکس نکال دیا ھے میں کچھ دنوں کے لیے چلنے پھرنے کے قابل نہیں‬
‫رھی‪..‬میں نے بیڈ سے پالسٹک ھٹانے لیے سمیہ کو دوسرے بیڈ پر لٹایا بیڈ کا پالسٹک رنگین ھو چکا تھا سمہہ نے یہ دیکھ کر‬
‫مجھے غصے سے دیکھا تم بہت ظالم ھو زرا مجھ پر ترس نہیں ایا ایسا چودا جیسے بازاری ھوں‪...‬اگر ایسا نہ کرتا تو تمھیں‬
‫مزا کیسے آتا میں نے اسے کپڑے نکال کر دیتے ھوے کہا‪(....‬کنواری بہن اور خاال زاد بہن‪...‬تحریر‪ ..‬صادق) پالسٹک کو واش‬
‫روم میں رکھا اور سمیہ کو بھی واش روم پہنچایا تا کہ وہ نہا کر فریش ھو جاے‪...‬اتنے میں میں نے کمرے کو سیٹ کیا‪...‬سمیہ‬
‫کے فریش ھو جانے کے بعد اس نے مجھے اواز دی اور میں اسے گود میں کر کے اس کے بیڈ تک الیا وہ مجھے چومنے لگی‬
‫اور شکریہ ادا کرنے لگی کہ اتنا پیار اور مزا دیا‪...‬میں اسے کس کیا اور خود بھی فریش ھونے چال گیا‪...‬سمیہ نے اپنی کتابیں‬
‫بیڈ پر پھال دی‪..‬جس سے یہ ظاھر ھو رھا تھا یہ پڑھتی رھی ھے مگر ھم تو لن اور چوت کا پہال سبق پڑھ رھے تھے‪...‬میں‬
‫‪...‬نے اس سے کہا‪..‬جاری ھے‬
‫کنواری بہن اور خاالزادبہن‬
‫قسط‪11...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫میں سمیہ کے اوپر آیا اس کے ھونٹ پر کس کیا اور پھر کرتا ھی چال گیا ایک ھاتھ سے اس کے کندھے پر دباو بڑھایا کہ یہ‬
‫پیچے نہ چلی جاے دوسرے ھاتھ ممے پر رکھے اور نیچے لن کا زور دار تھکا لگایااس کے ساتھ ھی سمیہ کے منہ سے چیخ‬
‫نکل گئ اور وہ تڑپنے لگی حاالنکہ میں نے اس کے منہ پر اپنا منہ لگایا ھوا تھا اور اس کے ھونٹوں کو چوم رھا تھا لن اندر‬
‫تک جا چکا تھا بس ایک انچ باھر رھ گیا تھا اس کے انکھوں سے آنسو نکل رھے تھے تکلیف سے وہ سر دائیں بائیں کر رھی‬
‫تھی‪..‬اور لن نکالنے کو کہہ رھی تھی مگر میں نے اس کی بات انسنی کر دی اور لن کو چوت میں اندر باھر کرنے لگا جلد ھے‬
‫پورا لنڈ سمیہ کی کنواری چوت میں جڑ تک سما چکا تھا‪...‬میں نے اس کے کندھوں کو پکڑ کر اس کے پورے چکلنے جسم پر‬
‫سوار ھو کر تیزی سے آگے پیچے ھو رھا تھا جس سے لن اس کی چوت میں اندر باھر ھو رھا تھا اس کی حالت خراب تھی وہ‬
‫چال رھی تھی(کنوری بہن اور خاالزاد‪..‬تحریر‪ ..‬صادق)میں نے اس کی تکلیف دیکھے بغیر اس کی چدائ جاری رکھی میرا لن‬
‫بہت پھنس پھنس کراس کے صاف اور چکنی چوت میں جا رھا تھا میں نے چند لمحوں کے لیے لن باھر نکاال اس پر لوشن لگایا‬
‫اور ایک ھی دھکے میں پورا لن بچہ دانی تک پہنچا دیا وہ پھر چیخی‪...‬میں نے دھکے اسٹارٹ رکھے‪...‬کچھ دیر کی چدائ کے‬
‫بعد سمیہ کو بھی مزا آنے لگا اور اس کے ھاتھ میرے پیٹھ پر جم گئے اور پاوں کی کینچی بنا کر میرے کمر کے گرد‬
‫مضبوطی سے پکڑ لیا‪...‬میں اس کی چدائ کرتا رھا اب سمیہ کے منہ سے آہ‪..‬آہ‪...‬آوئ‪..‬اور کرو اور کرو‪...‬کیا‪.‬مزا ھے‬
‫آہ‪...‬جیسی آوازیں نکلنے لگیں‪....‬میں نے کچھ دیر بعد اینگل چینج کیا اور اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر کندھے پر رکھا اور چدائ‬
‫‪...‬شروع کر دی سمیہ اچھل رھی تھی‪.‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪15..‬‬
‫تحریر‪ ..‬صادق‬
‫چلو میں تمھارے اور بھائ کے لیے کھانا لے کر اتی ھوں صباء نے میرے ھاتھ سے شاپر لیتے ھوے کہا‪..‬مجھ سے تکلیف کی‬
‫وجہ سے کھایا نہیں کھایا جاے گا‪...‬سمیہ نے کہا‪...‬یار دیکھو کچھ بھی ھو بھوک تو لگتی ھے نا تھوڑا بہت کھا لو‪...‬صباء نے‬
‫کچن کی جانب جاتے ھوے کہا‪....‬اس کے جانے کے بعد میں نے سمیہ کو کس کیا اور شاباش دی اس کی ایکٹگ کے‬
‫لیے‪...‬صباء دونوں کے لیے کھا اور پانی لے کر آگئ‪...‬میں نے کھانے کے ساتھ انصاف کرنا شروع کیا جبکہ سمیہ ایکٹنگ‬
‫کرتے کرتے کھا رھی تھی‪...‬سمیہ کی مست چدائ کے بعد میں تھک گیا تھا کھانا کھا کر سو گیا جبکہ وہ دونوں باتیں کرتیں‬
‫‪...‬رھیں‬

‫دوسری صبح ھم نے گھر پر ھی ٹائم گزاری کیونکہ رات دیر سے آنے کی وجہ سے کالج کی چھٹی مار لی‪(...‬کنواری بہن اور‬
‫خاالزاد بہن‪..‬تحریر‪ ..‬صادق) صبح امی کو بھی پتہ چل گیا کہ سمیہ واش روم میں سلپ ھو گئ تھی لہذا اب سب کا وقت سمیہ‬
‫کے یعنی ھمارے کمرے میں زیادہ وقت گزر رھا تھا‪..‬سمیہ کو دوائ گرم دودھ اور بڑی تاکید سے کھانا کھالیا جا رھا تھا‪..‬اب‬
‫تو جب بھی کوئ سمیہ کے پاس نہ ھوتا تو میرا فالئنگ کس یا قریب جا کر کس کرنا‪،‬مموں کو دبانا میرا کھیل بن گیا تھا وہ‬
‫مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی کچھ نہ کہتی جو کہ مجھے اور شہہ دے رھا تھا‪..‬تین دن ایسے ھی گزر گئے‪...‬سمیہ کی بڑی آو‬
‫بگت ھوتی رھی‪..‬چوتھے دن رات کو میں نے سمیہ کو اس کے بیڈ پر جا کر پکڑ لیا‪...‬مجھ سے رھا نہیں جا رھا تھا‪...‬سمیہ کی‬
‫چدائ کے بعد ھمت بڑھ گئ تھی‪..‬سمیہ سو رھی تھی میں نے بڑے پیار سے اس کے ماتھے پر کس کیا اور اس کے مموں پر‬
‫ھاتھ رکھ کر دبانے لگا‪..‬جس سے وہ ھڑ بڑا کر اٹھ بیٹی‪..‬میں نے اس کو بانھوں میں کس کر دبایا‪...‬اور خاموش رھنے کو‬
‫‪....‬کہا‪....‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزادبہن‬


‫قسط‪16.....‬‬
‫تحریر‪ ....‬صادق‬
‫پھر میرا کباڑا کرنا چاھتے ھو‪...‬سمیہ نے مجھ سے لپٹے لپٹے کہا‪...‬میرا تم سے جسمانی پیار کا رشتہ نہیں بلکہ میں تم سے‬
‫روحانی پیار بھی کرتا ھوں اور تم جانتی ھو یہ بات‪..‬میں نے اسے پیار کرتے ھوے کہا‪...‬تم نے ایک بار مجھ سے اتنا پیار کیا‬
‫کہ اب بھی جسم درد ھو رھا ھے‪...‬اس نے جیسے خوف سے جھر جھری لی‪....‬پہلی بار تو ایسا ھوتا ھے‪..‬میں نے اسے‬
‫پچکارتے ھوے کہا‪..‬دیکھو اب کریں گے تو کوئ تکلیف نہیں ھو گی بہت مزا آے گا اگر میں غلط بول رھا ھوں تو تم مجھ سے‬
‫آئندہ بات مت کرنا‪..‬میں نے اس بار اسے مکمل اپنی گرفت میں لے کر کہا‪...‬وہ سٹپٹا کر رھ گئ مگر مکمل طور پر میرے‬
‫شکنجے میں تھی میں نے اس کے دونوں ھاتوں کو پکڑ رکھا تھا اور دونوں پیروں پر اپنے ایک پیر سے دباو ڈال کر پکڑا ھوا‬
‫تھا‪..‬ایسی صورت میں وہ کچھ کر نہیں سکتی تھی اور میں یہی چاھ رھا تھا‪...‬آھستہ آھستہ میں نے سمیہ کے مموں سے کھیلنا‬
‫شروع کیا وہ ھلکے ھلکے سسکنے لگی‪..‬پھر اس کی سانسیں تیز ھوئ میں نے اب اس کے نپل پر زبان پھیرنی شروع کیا‪...‬اس‬
‫کی گردن پر کسنگ کرنے لگا‪..‬اس کے رخسار پر بھی کس کرتا رھا پیر کے گھٹنے سے سمیہ کی چوت کو بھی رگڑنے‬
‫لگا‪..‬اور اب وہ دائں بائں سر پٹخ رھی تھی میں نے اسے اپنی گرفت سے ازاد کیا‪(...‬کنواری بہن اور خاالزاد بہن‪..‬تحریر‪..‬‬
‫صادق) گرفت سے آزاد ھوتے ھی اس نے مجھے چومنا شروع کیا وہ پاگلوں کی طرح مجھے چومنے لگی‪..‬میں نے اس دوران‬
‫اسے کپڑوں سے آزاد کرنا شروع کر دیا‪...‬وہ نائٹ ڈریس پہنتی تھی جسے آسانی سے اتارا جا سکتا تھا ھاف قمیض اور تڑاوزر‬
‫نما شلوار سلک کا‪...‬شلوار میں السٹک ڈال تھا وہ بھی لمحوں میں اتار دیا‪..‬میرے دیکھا دیکھی اس نے بھی مجھے ننگا کر‬
‫‪...‬دیا‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری یبہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪19..‬‬
‫تحریر‪ ..‬صادق‬
‫اس کامطب تھا کہ سمیہ منزل تک پہنچ چکی تھی‪...‬میں نے اپی اسپیڈ بڑھائ اور طوفان ایکپریس کی طرح کر لی بس وہ چند‬
‫لمحوں میں بے جان سی ھو گئ‪..‬اور ھانپنے لگی میں نے دھکے جاری رکھے وہ آنکھیں بند کیے لیٹی تھی میں نے اسے جلدی‬
‫سے گھوڑی بنایا اور اس کے پیچھے سے چوت میں لن ڈال کر کھدائ کرنے لگا وہ سسک رھی تھی ایک بار منزل تک پہنچ‬
‫چکی تھی میں نے اسے سر کے بل بیڈ پر لٹایا گانڈ اوپر کری اس کا اگال حصہ بیڈ سے لگا ھوا تھا اور پچھال حصہ گھٹنوں کے‬
‫بل کھڑا تھا میں اسے اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں کیا اور لن کو پیچھے سے ڈاال اب میں اس کے کمر پر تھا اور لنڈ بہت‬
‫گہرائ تک چوت میں جا رھا ھر دھکے میں اس کا منہ کھل جاتا تھا میرا لن لوھا الٹ ھو رھا تھا اور گہرائ میں جا کر ایک‬
‫جھٹکے سے اسے لگ رھا تھا بڑا مزا ارھا تھا اس ایگل سے کافی دیر چدائ کی سمیہ بھی بھر پور جوبن پر تھی مزا لے رھی‬
‫تھی وہ اٹھ نہیں سکتی تھی میں نے اسے نیچے کر کے لٹایا ھوا تھا‪..‬گھرائ کی چدائ کی وجہ سے سمیہ نے پھر منی چھوڑ‬
‫دی میں چند لمحے اس کی چوت میں لن ڈالے کھڑا رھا پھر اسے چت لٹا کر اس کے اوپر آگیا اس نے مجھے دونوں ھاتوں‬
‫سے پکڑ کر پیار کرنا شروع کر دیا اس نے ٹانگیں اٹا دی تھی میں نے لن چوت میں ڈال کر دھکے اسٹارٹ کر دیے تھے اس‬
‫کے ممے میرے سینے میں چب رھے تھے میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ کر چوما اور چوسنے لگا وہ بھی مکمل ساتھ‬
‫دے رھی تھی میں مست چدائ کر رھا تھا اور میری بھی منزل آگئ تھی میں نے اسے کس کر اپنی گرفت میں کی اور چار پانچ‬
‫زور دار دھکوں کے بعد لنڈ باھر نکال کر سمیہ کے پیٹ پر منی چھوڑ دی وہ اپنا سر ھالنے لگی دایں بایں کرنے لگی میں نے‬
‫‪..‬اس کا سر پکڑ کر اسے چومنے چاٹنے لگا‪.‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاال زاد بہن‬


‫قسط‪17...‬‬
‫تحریر‪ ...‬صادق‬
‫میرا لن ٹایٹ ھو رھا تھا میں نے اس کی چوت میں انگلی سے جگہ بنانی شروع کی‪...‬پہلے سےزیادہ آسانی سے انگلی اندر‬
‫باھر ھو رھی تھی جس کا مطلب تھا کہ چوت کھل چکی ھے اب اسے پہلے جیسی تکلیف نہیں ھو گی‪...‬میں نے اوپر کھسک‬
‫کر لن اس کے منہ کے پاس کیا تو اس نے فورا بھوکی کتیا کی طرح اسے چاٹنا شروع کیا اور حلق تک اندر لے جانے‬
‫لگی‪...‬دیوانی وار لن چوس رھی تھی‪..‬میں نے اس کے مموں کو نشانہ بنایا ھوا تھا بہت جلد ھی اس نے چوت میں لن ڈالنے کی‬
‫فرمایش کر دی‪...‬ڈالو نا کب تک ایسا کرو گے‪...‬میں نے اس کی چوت پر ھاتھ پھیرا تو وہ گیلی لگی پانی چھوٹ رھا تھا‪...‬میرے‬
‫ھاتھ پھیرنے سے وہ اور گرم ھو گئ‪...‬میں فورا اس کے سامنے آگیا اس نے ٹانگیں کھول دی میں اس کے چوت کے نشانے پر‬
‫لن رکھ کر بیٹھا اور پہال ھلکا سادھکا مارا تو لن ادھے سے زیادہ اندر چال گیا مگر پھنس پھنس کر جا رھا تھا‪..‬اس کے منہ‬
‫سے ھلکی سی آہ نکلی‪..‬میں نے لن تھوڑا باھر کر کے ایک اور دھکا مارا تو لن پورا سمیہ کی کنورای چوت کے اندر چال‬
‫گیا‪...‬اس نے فورا مجھے روکا اور اسے جھٹکا سا لگا‪(..‬کنواری بہن اور خاالزاد بہن ‪..‬تحریر‪..‬صادق )میں نے دھکے بڑھا ئے‬
‫تو وہ سسکنے لگی‪..‬اسے اب بھی تکلیف ھو رھی تھی‪..‬مگر کچھ دیر میں ھی اسے مزا آنے لگا‪...‬ھاں اب ٹھیک ھے‪..‬مزا آرھا‬
‫ھے‪..‬اور کرو اچھا لگ رھا ھے اس نے خوشی سے دھکتے چہرے سے کہا‪.‬اب وہ میرا مکمل ساتھ دے رھی تھی نیچے سے‬
‫گانڈ اٹھا کر میرے دھکوں کا جواب دے رھی تھی‪..‬میرے ھر دھکے سے وہ ھلتی تھی اس کے ممے اوپر نیچے ھو رھے تھے‬
‫میں اب اس کے اوپر لیٹ سا گیا تھا اس کے لبوں پر میرے ھونٹ تھے اور ایک ھاتھ سے اس کے ممے پکڑ رکھے تھے‬
‫‪...‬جسے میں مسل رھا تھا لن اندر باھر ھو رھا تھا‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫قسط‪18..‬‬
‫تحریر‪ ..‬صادق‬
‫سمیہ کے منہ سے لذت سے آہ ‪..‬آہ آہ او‪..‬اوئ‪..‬آہ‪...‬ہ‪..‬ہ ھا‪..‬جیسے الفاظ نکل رھے تھے سمیہ کے برابر میں ھی میری بہن صباء‬
‫سوئ ھوئ تھی مگر آج سمیہ کے چیخنے چالنے کی امید نہیں تھی اس لیے میں نے اس کی چدائ شروع کی تھی کہ صباء کے‬
‫سونے میں خلل نہیں پڑے گا‪...‬اور وہ بے خبر سوئ ھوئ تھی‪...‬میں نے سمیہ کو پہلے ھی کہہ دیا تھا کہ زیادہ تیز آواز مت‬
‫نکالنا ورنہ صباء جاگ جاے گی‪...‬اور سمیہ اس بات کا خیال رکھ رھی تھی‪...‬میں نے اب اسے گھوڑی بنایا اور دھکے لگانے‬
‫لگا اس سے اسے تکلیف اور مزا دونوں مل رھا تھا ‪..‬چونکہ یہ اس کی دوسری چدائ تھی اس لیے ایسا ھو رھا تھا میں نے‬
‫پیچھے سے لن کی دھکم پیلم جاری رکھی وہ مزے میں بے حال سی ھو رھی تھی اس کے ممے پکڑ کے اسے اپنی جانب کس‬
‫کرنے کے لیے کھڑا کیا تو وہ مجھے بے انتہا چومنے لگی اور میں میری چدائ جاری رھی بڑا مزا آرھا تھا‪...‬وہ مزے میں‬
‫ھلکی ھلکی چیخ رھی تھی میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ دیے تھے کہ زیادہ اونچی آواز نہ نکلے(کنواری بہن اور‬
‫خاالزادبہن‪..‬تحریر‪ ..‬صادق) کچھ دیر کے بعد میں نے اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی ٹانگیں کندھے پر رکھیں اور پورا دباو ڈال کر‬
‫اس کی چدائ شروع کی اس سے میرا لن پورا اس کی چوت میں بچہ دانی کے اندر تک اترتا ھوا لگ رھا تھا‪..‬گہرائ سے‬
‫چدائ ھو رھی تھی مزے کا طوفان چل رھا تھا‪...‬وہ مجھے بار بار ھاتوں سے روک رھی تھی مگر مزے کے سامنے میں اس‬
‫کی بات نہیں سن رھا تھا‪...‬اسے کروٹ کے بل لٹا کر خود اس کے پیچھے جا کر لیٹ گیا اور لنڈ پیچھے سے چوت میں ڈال کر‬
‫چدائ کرنے لگا اس نے ایک ٹانگ اٹھا دی جس سے لن اندر تک آسانی سے چال گیا تھا خوب دل بھر کر چدائ کر رھا‬
‫‪...‬تھا‪..‬سمیہ نے جلد ھی مجھے مضبوطی سے تھام لیا‪..‬جاری ھے‬

‫کنواری بہن اور خاالزاد بہن‬


‫قسط‪20..‬‬
‫تحریر‪ ..‬صادق‬
‫میں منزل پر آکر اسے بے تحاشا پیار کر رھا تھا وہ بھی خوشی سے مجھے چوم رھی تھی مزا آیا میں نے اس کے کان میں‬
‫سرگوشی کی‪...‬ھاں جانو بہت‪..‬پھر وہ اس کے ھاتھ میرے پورے جسم پر رینگنے لگے وہ مجھے سہال رھی تھی جیسے مساج‬
‫کر رھی ھو‪...‬اس سےمجھے آرام مل رھا تھا‪...‬کچھ دیر بعد میں واش روم میں گیا اور نہا کر جب باھر آیا تو سمیہ سو چکی‬
‫تھی‪..‬میں نے اسے ایک کس کیا اور خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا‪..‬آج سمیہ نے بڑا مزا دیا تھا دل بھر کر اس کی چدائ کی‬
‫تھی‪...‬صبح سمیہ کی چھٹی تھی اسے دیکھ کر صباء نے بھی چھٹی کر لی‪..‬مجھے ضروری جانا تھا نوٹس لینے تھے اس لیے‬
‫‪...‬میں حسب معمول تیار ھو کر کالج کے لیے چال گیا‬

‫میرے جانے کے بعد گھر میں کام کاج سے فارغ ھو کر صباء نے سمیہ کو کمرے میں بالیا‪...‬سمیہ کمرے میں آئ تو صباء نے‬
‫کمرے کا لوک لگایا اور اس کا ھاتھ پکڑ کر بولی‪..‬مجھے تم سے کچھ پوچھنا ھے وعدہ کرو جو پو چھونگی اس کا صحیح‬
‫صحیح جواب دو گی‪...‬کیا بات ھے پوچھو جو پوچھنا ھے اس میں اتنی راز داری کی کیا بات ھے سمیہ نے اسے حیرت سے‬
‫دیکھ کر کہا‪...‬دعورت والے دن میں اور تم ایک ساتھ تیار ھو رھے تھے تم نے اپنے لیے کپڑے نکالے مگر اسے پہنا نہیں‬
‫بلکہ تم صرف نقاب لگا کر ھمارے ساتھ چلی گئیں اور وھاں جا کر تم بہانہ بنایا کہ تمھارا ٹیسٹ ھے تیاری کرنی ھے تم بھائ‬
‫کے ساتھ چلی آئیں‪...‬بتاو میں غلط بول رھی ھوں‪...‬صباء نے سمیہ کی جانب غور سے دیکھتے ھوے کہا‪...‬صباء کی بات سن‬
‫کر سمیہ گھبرا سی گئ‪..‬تم کیا کہہ رھی ھو‪...‬ایسا نہیں‪..‬ھے‪..‬اس کء منہ سے گھبراھٹ میں نکال‪...‬تم جھوٹ بول رھی ھو‬
‫تمھاری زبان تمھارا ساتھ نہیں دے رھی‪...‬صباء نے اس کے ھاتھ پر دباو ڈاال‪..‬اور اسے کس کے پکڑ کر اپنی جانب کیا ‪..‬جاری‬
‫ھے‬

‫‪...‬‬

You might also like