You are on page 1of 13

‫ایک تنگ سی پاجامی‬

‫میرا نام کومل ہے‪ .‬میری عمر ‪ 27‬سال ہے اور میں شادی شدہ‬
‫ہوں‪ .‬میرے شوہر آرمی میں ہیں‪ .‬میں اپنے ساس ‪ -‬سسر کے‬
‫ساتھ اپنے سسرال میں رہتی ہوں‪ .‬شوہر آرمی میں ہیں تو‬
‫اس وجہ سے میں کئی کئی ماہ لنڈ کو ترستي رہتی ہوں‪.‬‬
‫ویسے تو میرے ارد گرد گلی محلے میں بہت سارے لنڈ رہتے‬
‫ہیں پر ساس ‪ -‬سسر کے ہوتے یہ میرے کسی کام کے نہیں‪.‬‬
‫میری گلی کے سارے لڑکے مجھے پٹانے کی کوشش کرتے رہتے‬
‫ہیں‪ .‬میرے ممے لڑکوں کی نیند اڑانے کے لئے کافی ہیں‪ .‬میری‬
‫بڑی سی گانڈ دیکھ کر لڑکوں کی حالت خراب ہو جاتی ہے‬
‫اور وہ کھڑے کھڑے لنڈ کو ہاتھ میں پکڑ لیتے ہیں‪ .‬میرے‬
‫ریشمی لمبے بالوں میں پتہ نہیں کتنے لڈو کے دل اٹكے پڑے‬
‫ہیں‪ .‬میری پتلی کمر‪ ،‬میرے گالبی گالبی ہونٹ‪ ،‬لڑکوں کو‬
‫میرے گھر کے سامنے کھڑے رہنے کے لئے مجبور کر دیتے ہیں‪.‬‬
‫سب مجھے پٹانے کے ہتھکنڈے اجماتے رہتے تھے پر میں کسی‬
‫سے نہیں پٹ رہی تھی‪ .‬کمپیوٹر پر ضرور چیٹنگ کرکے اپنی‬
‫پیاس ہاتھ سے بجھا لیتی‪ .‬چیٹنگ پر مجھے لڑکے اکثر اپنا‬
‫موبائل نمبر دینے اور ملنے کو کہتے مگر میں سب کو منع کر‬
‫دیتی‪ .‬پھر بھی ایک ‪ -‬دو نے اپنا نمبر دے دیا تھا‪ .‬ان سب‬
‫دوستوں میں ایک اےنار آئی بڈھا بھی تھا‪ .‬وہ کچھ دن بعد‬
‫پاکستان آنے واال تھا‪ .‬اس نے مجھے کہا کہ وہ مجھ سے ملنا‬
‫چاہتا ہے‪ ،‬مگر میں نے انکار کر دیا‪ .‬کچھ دن کے بعد اس نے‬
‫پاکستان آنے کے بعد مجھے اپنا فون نمبر دیا اور اپنی تصویر‬
‫بھی بھیجی اور کہا ‪ -‬میں اکیال ہی آیا ہوں‪ ،‬باقی ساری‬
‫فیملی امریکہ میں ہیں‪ .‬اس نے یہ بھی کہا کہ وہ صرف‬
‫مجھے دیکھنا چاہتا ہے بے شک دور سے ہی سہی‪ .‬اب تو‬
‫مجھے بھی اس پر ترس سا آنے لگا تھا‪ .‬وہ جہلم کا رہنے واال‬
‫تھا اور میرا گاؤں بھی جہلم کے پاس ہی ہے‪ .‬اگلے مہینے‬
‫میری ساس کی بہن کے لڑکے کی شادی آ رہی تھی جس کے‬
‫لئے مجھے اور میری ساس نے شاپنگ کے لئے جہلم جانا تھا‪.‬‬
‫مگر کچھ دنوں سے میری ساس کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں‬
‫تھی تو اس نے مجھے اکیلے ہی جہلم چلی جانے کو کہا‪ .‬جب‬
‫میں نے اکیلے جہلم جانے کی بات سنی تو ایک دم سے مجھے‬
‫اس بوڑھے کا خیال آ گیا‪ .‬میں نے سوچا کہ اسی بہانے اپنے‬
‫بوڑھے عاشق کو بھی مل آتی ہوں‪ .‬میں نے نہاتے وقت اپنی‬
‫جھاٹے صاف کر لی اور پوری سج ‪ -‬سںور کر بس میں بیٹھ‬
‫گئی اور راستے میں ہی اس بوڑھے کو فون کر دیا‪ .‬اسے میں‬
‫نے ایک جوس ‪ -‬بار میں بیٹھنے کے لئے کہا اور کہا ‪ -‬میں ہی‬
‫وہاں آ کر فون کروں گی‪ .‬میں آپ کو بوڑھے کے بارے میں بتا‬
‫دوں‪ .‬وہ ‪ 60-55‬سال کا لگتا تھا‪ .‬اس کے سر کے بال سفید‬
‫ہو چکے تھے پر اس کی جو تصویر اس نے مجھے بھیجی‬
‫تھی اسمے اس کی باڈی اور اس کا چہرہ مجھے اس سے‬
‫ملنے کو مجبور کر رہا تھا‪ .‬بس سے اترتے ہی میں رکشہ لے کر‬
‫وہاں پہنچ گئی جہاں پر وہ میرا انتظار کر رہا تھا‪ .‬اس نے‬
‫میری تصویر نہیں دیکھی تھی اس لئے میں تو اسے پہچان‬
‫گئی پر وہ مجھے نہیں پہچان پایا‪ .‬میں اس سے تھوڑی دور‬
‫بیٹھ گئی‪.‬وہ ہر عورت کو آتے ہوئے غور سے دیکھ رہا تھا مگر‬
‫اس کا دھیان بار بار میرے بڑے بڑے مممو اور اٹھی ہوئی‬
‫گانڈ کی طرف آ رہا تھا‪ .‬وہی کیا وہاں پر بیٹھے تمام مرد‬
‫میری گانڈ اور مممو کو ہی دیکھ رہے تھے‪ .‬میں آئی بھی تو‬
‫سج ‪ -‬دھج کر تھی اپنے بوڑھے یار سے ملنے‪ .‬تھوڑی دیر کے‬
‫بعد میں باہر آ گئی اور اسے فون کیا کہ باہر آ جائے‪ .‬میں‬
‫تھوڑی چھپ کر کھڑی ہو گئی اور وہ باہر آ کر ادھر ادھر‬
‫دیکھنے لگا‪ .‬میں نے اسے کہا ‪ -‬تم اپنی گاڑی میں بیٹھ جاؤ‪،‬‬
‫میں آتی ہوں‪ .‬وہ اپنی گاڑی میں جاکر بیٹھ گیا‪ ،‬میں نے بھی‬
‫ادھر ادھر دیکھا اور اس کی طرف چل پڑی اور جھٹ سے‬
‫جا کر اس کے پاس والی سیٹ پر بیٹھ گئی‪ .‬مجھے دیکھ کر‬
‫وہ حیران رہ گیا اور کہا ‪ -‬تم ہی تو اندر گئی تھی‪ ،‬پھر‬
‫مجھے بالیا کیوں نہیں؟ میں نے کہا ‪ -‬اندر بہت سارے لوگ‬
‫تھے‪ ،‬اس لیے! اس نے دھیرے دھیرے گاڑی چالنی شروع کر‬
‫دی‪ ،‬اس نے مجھے پوچھا ‪ -‬اب تم کہاں جانا چاهوگي؟ میں‬
‫نے کہا ‪ -‬کہیں نہیں‪ ،‬بس تم نے مجھے دیکھ لیا‪ ،‬اتنا ہی کافی‬
‫ہے‪ ،‬اب مجھے شاپنگ کرکے واپس جانا ہے‪ .‬اس نے کہا ‪ -‬اگر‬
‫تم برا نا مانو تو میں تمہیں کچھ تحفہ دینا چاہتا ہوں‪ .‬کیا‬
‫تم میرے ساتھ میرے گھر چل سکتا ہو؟ اس کا جہلم میں‬
‫ہی ایک شاندار بنگلہ تھا‪ .‬پہلے تو میں نے انکار کر دیا پر اس‬
‫کے مزید زور ڈالنے پر میں مان گئی‪ .‬پھر ہم اس کے گھر‬
‫پہنچے‪ .‬مجھے احساس ہو چکا تھا کہ اگر میں اس کے گھر‬
‫پہنچ گئی ہوں تو آج میں ضرور چدنے والی ہوں‪ .‬میں گاڑی‬
‫سے اتر کر اس کے پیچھے پیچھے چل پڑی‪ .‬اندر جا کر اس نے‬
‫مجھے پوچھا ‪ -‬کیا پیوگی تم کومل؟ "کچھ نہیں! بس مجھے‬
‫تھوڑا جلدی جانا ہے!" وہ بوال ‪ -‬نہیں ایسے نہیں! اتنی جلدی‬
‫نہیں ‪ ..‬ابھی تو ہم نے اچھے سے باتیں بھی نہیں کی! "اب تو‬
‫میں نے تمہیں اپنا فون نمبر دے دیا ہے‪ ،‬رات کو جب جی‬
‫چاہے فون کر لینا ‪ ..‬میں اکیلی ہی سوتی ہوں‪" ".‬پلیز! تھوڑی‬
‫دیر بیٹھو تو سہی!" میں نے کچھ نہیں کہا اؤر صوفے پر‬
‫بیٹھ گئی‪ .‬وہ جلدی سے کولڈنگ لے آیا اور مجھے دیتے ہوئے‬
‫بوال ‪ -‬یہ کولڈرنگ ہی پی لو پھر چلی جانا‪ .‬میں نے وہ‬
‫مشروب لے لیا‪ .‬وہ میرے پاس بیٹھ گیا اور ہم ادھر ادھر کی‬
‫باتیں کرنے لگے‪ .‬باتوں ہی باتوں میں وہ میری تعریف کرنے‬
‫لگا‪ .‬وہ بوال ‪ -‬کومل ‪ ..‬جب جوس بار میں تمہیں دیکھ رہا‬
‫تھا تو سوچ رہا تھا کہ کاش کومل ایسی ہو‪ ،‬مگر مجھے کیا‬
‫پتہ تھا کہ نرم یہی ہے‪ .‬رہنے دو! جھوٹی تعریف کرنے کی‬
‫ضرورت نہیں ہے جی! میں نے کہا‪ .‬اس نے بھی موقع کے‬
‫حساب سے میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ‪ -‬سچ‬
‫میں نرم‪ ،‬تم بہت خوبصورت ہو‪ .‬میرا ہاتھ میری ران پر تھا‬
‫اور اس پر اس کا ہاتھ! وہ دھیرے دھیرے میرا ہاتھ رگڑ رہا‬
‫تھا‪ .‬کبھی کبھی اس کی انگلیاں میری ران کو بھی چھو‬
‫جاتی جس سے میری پیاسی جوانی میں ایک بجلی سی دوڑ‬
‫جاتی‪ .‬اب میں مدہوش ہو رہی تھی‪ .‬مگر پھر بھی اپنے اوپر‬
‫قابو رکھنے کا ڈرامہ کر رہی تھی جسے وہ سمجھ چکا تھا‪.‬‬
‫پھر اس نے ہاتھ اوپر اٹھانا شروع کیا اور اس کا ہاتھ میرے‬
‫بازو سے ہوتا ہوا میرے بالوں میں گھس گیا‪ ،‬میں چپ چاپ‬
‫بیٹھی مدہوش ہو رہی تھی اور میری سانسیں گرم ہو رہی‬
‫تھی‪ .‬اس کا ایک ہاتھ میری پیٹھ پر میرے بالوں میں چل رہا‬
‫تھا اور وہ میری تعریف کئے جا رہا تھا‪ .‬پھر دوسرے ہاتھ‬
‫سے اس نے میری گال کو پکڑا اور چہرہ اپنی طرف کر لیا‪.‬‬
‫میں نے بھی اپنا ہاتھ اپنی گال پر اس کے ہاتھ پر رکھ دیا‪.‬‬
‫اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھ دیا اور میرے‬
‫ہونٹوں کا رس چوسنا شروع کر دیا‪ .‬مجھے پتہ ہی نہیں چال‬
‫کہ کب میں اس کا ساتھ دینے لگی‪ .‬پھر اس نے مجھے اپنی‬
‫طرف کھینچ لیا اور مجھے اپنی گود میں بٹھا لیا‪ .‬اب میرے‬
‫دونوں چوچے اس کی چھاتی سے دب رہے تھے‪ .‬اس کا ہاتھ‬
‫اب کبھی میری گانڈ پر‪ ،‬کبھی بالوں میں‪ ،‬کبھی گالوں میں‪،‬‬
‫اور کبھی میرے مممو پر چل رہا تھا‪ .‬میں بھی اس کے ساتھ‬
‫کس کر چپک چکی تھی اور اپنے ہاتھ اس کی پیٹھ اور‬
‫بالوں میں گھما رہی تھی‪ 20-15 .‬منٹ تک ہم دونوں ایسے‬
‫ہی ایک دوسرے کو چومتے ‪ -‬چاٹتے رہے‪ .‬پھر اس نے مجھے‬
‫اپنی باہوں میں اٹھا لیا اور بیڈروم کی طرف چل پڑا‪ .‬اس نے‬
‫مجھے زور سے بیڈ پر پھینک دیا اور پھر میری ٹانگیں پکڑ کر‬
‫اپنی طرف کھینچ لیا‪ .‬وہ میری دونوں ٹانگوں کے درمیان‬
‫کھڑا تھا‪ .‬پھر وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور پھر سے مجھے‬
‫چومنے لگا‪ .‬اسی دوران اس نے میرے بالوں میں سے ہیئر رنگ‬
‫نکال دیا جس سے بال میرے چہرے پر بکھر گئے‪ .‬مجھے یہ‬
‫سب بہت اچھا لگ رہا تھا‪ ،‬اب تو میں بھی شہوت کی آگ‬
‫میں ڈوبے جا رہی تھی‪ .‬پھر اس نے مجھے پکڑ کر کھڑا کر دیا‬
‫اور میری قمیض کو اوپر اٹھایا اور اتار دیا‪ .‬میری برا میں‬
‫سے میرے ستن جیسے پہلے ہی آزاد ہونے کو پھر رہے تھے‪ .‬وہ‬
‫برا کے اوپر سے ہی میرے ستن مسل رہا تھا اور چوم رہا تھا‪.‬‬
‫پھر اس کا ہاتھ میری پجامي تک پہنچ گیا‪ .‬جس کا ناڑا‬
‫کھینچ کر اس نے کھول دیا‪ .‬میری پجامي بہت ٹائیٹ تھی‬
‫جسے اتارنے میں اسے بہت مشکل ہوئی‪ .‬مگر پجامي اتارتے‬
‫ہی وہ میرے گول گول چوتٹ دیکھ کر خوش ہو گیا‪ .‬اب‬
‫میں اس کے سامنے برا اور پینٹی میں تھی‪ .‬اس نے میری‬
‫ٹانگوں کو چوما اور پھر میری گانڈ تک پہنچ گیا‪.‬میں الٹی ہو‬
‫کر لیٹی تھی اور وہ میرے چوتڑوں کو زور زور سے چاٹ اور‬
‫مسل رہا تھا‪ .‬اب تک میری شرم اور خوف دونوں غائب ہو‬
‫چکے تھے اور پھر جب غیر مرد کے سامنے ننگی ہو ہی گئی‬
‫تھی تو پھر چدائی کے پورے مزے کیوں نہیں لیتی بھال‪ .‬میں‬
‫پیچھے مڑی اور گھوڑی بن کر اس کی پینٹ‪ ،‬جہاں پر لنڈ‬
‫تھا‪ ،‬پر اپنا چہرہ اور گالے رگڑنے لگی‪ .‬میں نے اس کی شرٹ‬
‫کھولنی شروع کر دی تھی‪ .‬جیسے جیسے میں اس کی شرٹ‬
‫کھول رہی تھی اس کی چوڑی اور بالوں سے بھری چھاتی‬
‫سامنے آئی‪ .‬میں اس پر دھیرے دھیرے ہاتھ پھیرنے لگی اور‬
‫چومنے لگی‪ .‬دھیرے دھیرے میں نے اس کی شرٹ کھول کر‬
‫اتار دی‪ .‬وہ میرے ایسا کرنے سے بہت خوش ہو رہا تھا‪.‬‬
‫مجھے تو اچھا لگ ہی رہا تھا‪ .‬میں مست ہوتی جا رہی تھی‪.‬‬
‫میرے ہاتھ اب اس کی پینٹ تک پہنچ گئے تھے‪ .‬میں نے اس‬
‫کی پینٹ کھولی اور نیچے سرکا دی‪ .‬اس کا لنڈ انڈروئیر میں‬
‫کسا ہوا تھا‪ .‬ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے انڈرویئر پھاڑ کر باہر آ‬
‫جائے گا‪ .‬میں نے اس کی پینٹ اتار دی‪ .‬میں نے اپنی ایک‬
‫اوںگلی اوپر سے اس کے انڈرویئر میں گھسا دی اور نیچے کو‬
‫کھیںچا‪ .‬اس سے اس کی جھانٹوں والی جگہ‪ ،‬جو اس نے‬
‫بالکل صاف کی ہوئی تھی دکھائی دینے لگی‪ .‬میں نے اپنا‬
‫پورا ہاتھ اندر ڈال کر انڈرویئر کو نیچے کھیںچا‪ .‬اس کا ‪7‬‬
‫انچ کا لنڈ میری انگلیوں کو چھوتے ہوئے اچھل کر باہر آ گیا‬
‫اور سیدھا میرے منہ کے سامنے ہلنے لگا‪ .‬اتنا بڑا لنڈ اچانک‬
‫میرے منہ کے سامنے ایسے آیا کہ میں ایک بار تو ڈر گئی‪ .‬اس‬
‫کا بڑا سا اور لمبا سا لنڈ مجھے بہت پیارا لگ رہا تھا اور وہ‬
‫میری پیاس بھی تو بجھانے واال تھا‪ .‬میرے ہونٹ اس کی‬
‫طرف بڑھنے لگے اور میں نے اس کے ٹوپے کو چوم لیا‪ .‬میرے‬
‫ہوںٹھو پر گرم ‪ -‬گرم احساس ہوا جسے میں مزید محسوس‬
‫کرنا چاہتی تھی‪ .‬تبھی اس بوڑھے نے بھی میرے بالوں کو‬
‫پکڑ لیا اور میرا سر اپنے لنڈ کی طرف دبانے لگا‪ .‬میں نے منہ‬
‫کھوال اور اس کا لنڈ میرے منہ میں سمانے لگا‪ .‬اس کا لنڈ‬
‫میں مکمل اپنے منہ میں نہیں گھسا سکی مگر جو باہر تھا‬
‫اس کو میں نے ایک ہاتھ سے پکڑ لیا اور مسلنے لگی‪ .‬بڈھا‬
‫بھی میرے سر کو اپنے لنڈ پر دبا رہا تھا اور اپنی گانڈ ہال ہال‬
‫کر میرے منہ میں اپنا لنڈ گھسےڑنے کی کوشش کر رہا تھا‪.‬‬
‫تھوڑی ہی دیر کے بعد اس کے دھکوں نے زور پکڑ لیا اور اس‬
‫کا لنڈ میرے گلے تک اترنے لگا‪ .‬میری تو حالت بہت بری ہو‬
‫رہی تھی کہ اچانک میرے منہ میں جیسے سیالب آ گیا ہو‪.‬‬
‫میرے منہ میں ایک مزیدار چیز گھل گیا‪ ،‬تب مجھے سمجھ‬
‫میں آیا کہ بڈھا جھڑ گیا ہے‪ .‬تبھی اس کے دھکے بھی رک گئے‬
‫اور لنڈ بھی ڈھیال ہونے لگا اور منہ سے باہر آ گیا‪ .‬اس کا مال‬
‫اتنا زیادہ تھا کہ میرے منہ سے نکل کر گردن تک بہہ رہا تھا‪.‬‬
‫کچھ تو میرے گلے سے اندر چال گیا تھا اور بہت سارا میرے‬
‫چھاتی تک بہہ کر آ گیا‪ .‬میں بےسدھ ہوکر پیچھے کی طرف‬
‫لیٹ گئی‪ .‬اور وہ بھی ایک طرف لیٹ گیا‪ .‬اس درمیان ہم‬
‫تھوڑی رومانی باتیں کرتے رہے‪ .‬تھوڑی دیر کے باڑ وہ پھر‬
‫اٹھا اور میرے دونوں طرف ہاتھ رکھ کر میرے اوپر جھک‬
‫گیا‪ .‬پھر اسن مجھے اپنے اوپر کر لیا اور میری برا کی ہک‬
‫کھول دی‪ .‬میرے دونوں کبوتر آزاد ہوتے ہی اس کی چھاتی‬
‫پر جا گرے‪ .‬اس نے بھی بغیر دیر کئے دونوں کبوتر اپنے‬
‫ہاتھوں میں تھام لئے اور باری باری دونوں کو منہ میں ڈال‬
‫کر چوسنے لگا‪ .‬وہ میرے مممو کو بڑی بری طرح سے چوس‬
‫رہا تھا‪ .‬میری تو جان نکلی جا رہی تھی‪ .‬میرے مممو کا‬
‫رسپان کرنے کے بعد وہ اٹھا اور میری ٹانگوں کی طرف بیٹھ‬
‫گیا‪ .‬اس نے میری پیںٹی کو پکڑ کر نیچے کھینچ دیا اور‬
‫دونوں ہاتھوں سے میری ٹاںگے فیال کر کھول دی‪ .‬وہ میری‬
‫رانوں کو چومنے لگا اور پھر اپنی زبان میری چوت پر رکھ‬
‫دی‪ .‬میرے بدن میں جیسے بجلی دوڑنے لگی‪ .‬میں نے اس کا‬
‫سر اپنی دونوں رانوں کے بیچ میں دبا لیا اور اس کے سر کو‬
‫اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیا‪ .‬اس کا لنڈ میرے پیروں کے ساتھ‬
‫چھو رہا تھا‪ .‬مجھے پتہ چل گیا کہ اسکا لنڈ پھر سے تیار ہیں‬
‫اور سخت ہو چکا ہے‪ .‬میں نے بوڑھے کی بانہہ پکڑی اور اوپر‬
‫کی اور کھینچتے ہوئے کہا ‪ -‬میرے اوپر آ جاؤ راجہ ‪ ..‬وہ بھی‬
‫سمجھ گیا کہ اب میری پھددي لنڈ لینا چاہتی ہے‪ .‬وہ میرے‬
‫اوپر آ گیا اور اپنا لنڈ میری چوت پر رکھ دیا‪ .‬میں نے ہاتھ‬
‫میں پکڑ کر اس کا لنڈ اپنی چوت کے منہ پر ٹكايا اور اندر کو‬
‫کھیںچا‪ .‬اس نے بھی ایک دھکا مارا اور اس کا لنڈ میری‬
‫چوت میں گھس گیا‪ .‬میرے منہ سے آہ نکل گئی‪ .‬میری چوت‬
‫میں میٹھا سا درد ہونے لگا‪ .‬اپنے شوہر کے انتظار میں اس‬
‫درد کے لئے میں بہت تڑپي تھی‪ .‬اس نے میرے ہوںٹھ اپنے‬
‫ہوںٹھو میں لئے اور ایک اور دھکا مارا‪ .‬اس کا سارا لنڈ میری‬
‫چوت میں اتر چکا تھا‪.‬میرا درد بڑھ گیا تھا‪ .‬میں نے اس کی‬
‫گانڈ کو زور سے دبا لیا تھا کہ وہ ابھی اور دھکے نہ مارے‪.‬‬
‫جب میرا درد کم ہو گیا تو میں اپنی گانڈ ہالنے لگی‪ .‬وہ بھی‬
‫لنڈ کو دھیرے دھیرے سے اندر ‪ -‬باہر کرنے لگا‪ .‬کمرے میں‬
‫میری اور اس کی سيتكارے اور اهو کی آواز گونج رہی تھی‪.‬‬
‫وہ مجھے بےدردي سے پیل رہا تھا اور میں بھی اس کے‬
‫دھکوں کا جواب اپنی گانڈ اٹھا ‪ -‬اٹھا کر دے رہی تھی‪ .‬پھر‬
‫اس نے مجھے گھوڑی بننے کے لئے کہا‪ .‬میں نے گھوڑی بن کر‬
‫اپنا سر نیچے جھکا لیا‪ .‬اس نے میری چوت میں اپنا لنڈ ڈاال‪.‬‬
‫مجھے درد ہو رہا تھا مگر میں سہ گئی‪ .‬درد کم ہوتے ہی پھر‬
‫سے دھکے زور زور سے چالو ہو گئے‪ .‬میں تو پہلے ہی جھڑ‬
‫چکی تھی‪ ،‬اب وہ بھی جھڑنے واال تھا‪ .‬اس نے دھکے تیز کر‬
‫دئے‪ .‬اب تو مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہ بڈھا آج میری‬
‫چوت پھاڑ دے گا‪ .‬پھر ایک سیالب آیا اور اسکا سارا مال‬
‫میری چوت میں بہہ گیا‪ .‬وہ ویسے ہی میرے اوپر گر گیا‪.‬‬
‫میں بھی نیچے الٹی ہی لیٹ گئی اور وہ میرے اوپر لیٹ گیا‪.‬‬
‫میری چوت میں سے اس کا مال نکل رہا تھا‪ .‬پھر اس نے‬
‫مجھے سیدھا کیا اور میری چوت چاٹ چاٹ کر صاف کر دی‪.‬‬
‫ہم دونوں تھک چکے تھے اور بھوک بھی لگ چکی تھی‪ .‬اس‬
‫نے کسی ہوٹل میں فون کیا اور کھانا گھر پر ہی مگوا لیا‪.‬‬
‫میں نے اپنے چھاتی اور چوت کو کپڑے سے صاف کئے اور‬
‫اپنی برا اور پینٹی پہننے لگی‪ .‬اس نے مجھے رکنے کا اشارہ‬
‫کیا اور ایک گفٹ میرے ہاتھ میں تھما دیا‪ .‬میں نے کھول کر‬
‫دیکھا تو اس میں بہت ہی پیارا‪ ،‬دلکش برا اور پینٹی تھی‬
‫جو وہ میرے لئے امریکہ سے الیا تھا‪.‬پھر میں نے وہی برا اور‬
‫پیںٹی پہنی اور اپنے کپڑے پہن لیے‪ .‬تبھی بیل بجی‪ ،‬وہ باہر‬
‫گیا اور کھانا لے کر اندر آ گیا‪ .‬ہم نے ساتھ بیٹھ کر کھانا‬
‫کھایا‪ .‬اس نے مجھے کہا ‪ -‬چلو اب تمہیں شاپنگ کرواتا ہوں‪.‬‬
‫وہ مجھے مارکیٹ لے گیا‪ .‬پہلے تو میں نے شادی کے لئے‬
‫شاپنگ کی‪ ،‬جس کا بل بھی اسی بوڑھے نے دیا‪ .‬اس نے‬
‫مجھے بھی ایک بے حد خوبصورت اور قیمتی ساڑھی لے کر‬
‫دی اور بوال ‪ -‬جب اگلی بار ملنے آؤگی تو یہی ساڑھی پہن کر‬
‫آنا کیونکہ اس کو تیری تنگ پجامي اتارنے میں بہت مشکل‬
‫ہوئی آج‪ .‬پھر وہ مجھے بس اسٹینڈ تک چھوڑ گیا اور میں‬
‫بس میں بیٹھ کر واپس اپنے گاؤں اپنے گھر آ گئ میری تنگ‬
‫سی پاجامی اب گیلی ھو رہی تھی‬

‫ہمارے پیڈ گروپ ستمبر کی مستیاں میں داخلہ فیس سو*‬


‫روپے ھے اور نائیٹ سٹوریز کی دنیا گروپ کی فیس بہت کم‬
‫رکھی گئی ھے تاکہ مڈل کالس کے ہمارے بھائی صرف ‪70‬‬
‫روپے ادا کرکے یاروں کی محفل کا حصہ بن سکیں‬

‫‪What's app number 03067007824‬‬


‫وٹس ایپ پیڈ گروپ میں شامل ھو کر پڑھیں نامور‬
‫لکھاریوں کی دلچسپ کہانیاں اور دیسی وائرل ھوئی‬
‫ویڈیوز جس بھائی نے جس سیکشن میں شامل ھونا ھے وہ‬
‫ادائیگی کے لئیے نمبر مانگ لے ادائیگی ایزی پیسہ یا پھر جاز‬
‫*لوڈ کی صورت کی جا سکتی ھے‬

You might also like