کمر کو سہالنا شروع کیا تو ان کی سانسیں تیز ہوتی گئیں تھوڑی سی مزید لپس کسنگ کے بعد وہ اپنا منہ مجھ سے چھڑاتے ہوئے بولیں چھوٹی جاگ جائے گی اب بس بھی کر دو میرے دیوانے اور ان کے چہرے پہ عجیب سی مسکان تھی میں نے ان کی طرف دیکھا اور پھر اپنے اکڑے ہوئے لن کی جانب دیکھا اور ان کی طرف دیکھا تو وہ بھی میرے اکڑے ہوئے لن کو دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ۔ میں نے کہا وہ ابھی سوئی ہوئی ہے آپ بھی دیکھ لیں امی نے اپنا نچال ہونٹ ایک سائیڈ سے دانتوں کے نیچے دبایا اور دونوں بازو گردن کے پیچھے کر کہ بالوں کو سیٹ کرنے لگیں ان کے اس انداز سے ان کے ممے ابھر کر اور سامنے آ گئے میں نے جلدی سے آگے ہوتے ہوئے ان کا مما منہ میں بھر لیا ان کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی لیکن ان کے چہرے پہ غصے کے بجائے مسکراہٹ تھی میں ان کا مما چوسنے لگا تو وہ بولیں ٹھہرو زرا اب مجھے چھوٹی کو دیکھنے دو اور اپنا مما میرے منہ سے نکالتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھ گئیں اور دروازے کو ہلکا سا کھول کر باہر جھانکنے لگیں انہوں نے صرف چہرہ ہی دروازے کی جھری سے باہر نکاال اور باقی وجود دروازے کے پیچھے چھپاتے ہوئے باہر دیکھنے لگیں ان کے اس طرح دیکھنے سے وہ تھوڑی سی جھک گئیں اور میری نظر ان کے بھاری سڈول چوتڑوں پہ پڑی جو ان کی متناسب کمر سے نیچے پھولے ہوئے تھے اور اپنی حشر سامانیاں سامنے رکھے دعوت نظارہ دے رہے تھے میں امی کے قریب ہوا اور ان کے پیچھے سے ساتھ چپکتے ہوئے لن کو ان کی گانڈ میں پھنسا کر بازو ان کے بغلوں کے نیچے سے گزارتے ہوئے ان کے ممے ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہو گیا امی کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ دروازے سے پیچھے ہوتے ہوئے بولیں اففف میرے عاشق اب بس بھی کر دے لیکن یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنے بھاری چوتڑ میرے لن پہ اس طرح دبائے کہ لن ان کی گانڈ کی گہرائی میں لگتا ہوا نیچے پھدی کے ہونٹوں کی طرف بڑھا اور پھدی کے ہونٹوں سے ٹکرتا ہوا ان کی رانوں میں دب گیا لن کی اس حرکت سے ان کے ساتھ ساتھ میرے منہ سے بھی سسکی نکل گئی اور میں نے جزبات میں ڈوبے ہوئے لہجے میں کہا امی جی ایک بار پھر پلیز ۔۔ انہوں نے کچھ جواب دئیے بغیر آگے سے نیچے جھکنا شروع کر دیا اور بھاری وجود میرے بازوں سے چھڑواتے ہوئے اپنے گھٹنے زمیں پہ ٹیک کر اپنی گانڈ ہوا میں اٹھا دی اففففف کیا غضب کا نظارہ تھا گوری موٹی پھولی ہوئی گانڈ کے دو الگ الگ حصے اور درمیاں میں گہرا براون گول شکل کا سوراخ اور نیچے پھدی کے موٹے موٹے گہری گالبی ہونٹ اور اس پہ ہلکی ہلکی نمی ۔ میرے لن نے یہ منظر دیکھ کر ایک زوردار جھٹکا لیا اور مجھے لعن طعن کرنے لگا کہ اتنا حسین نظارہ سامنے ہے اور تم پھدو کھڑے دیکھ رہے ہو جلدی سے مجھے اپنی جائے پیدائش میں گھساو میں نے بھی لن کی فریاد پہ آگے ہوتے ہوئے اسے پھدی کے دہانہ پہ رکھ کر ہلکا سا دھکیال تو وہ دیوانہ وار پھدی کی نرمی اور گرمی میں اترتا چال گیا اور پورا اندر جا کہ مجھے بھی ساتھ اندر گھسنے کی ترغیب دینے لگا ادھر امی نے بھی جب لن کو پورا اپنے اندر محسوس کیا تو مڑ کر ایک قربان ہونے والے نظر سے میری طرف دیکھا اور مسکرا دیں اور آنکھ سے اشارہ کیا جیسے پوچھ رہی ہوں کیسا لگا؟؟ میں نے ان پہ صدقے واری ہوتے ہوئے لن کو باہر کھینچا اور پھر ایک زوردار جھٹکے سے پھدی میں اتار دیا میرا لن اندر جانے سے پچک اور میرا جسم ان کی گانڈ سے ٹکرانے سے تھپ کی آواز آئی اور ساتھ امی کی منہ سے اوئی کی آواز نکلی مجھے تو یہ آوازیں سن کر جیسے کچھ نشہ ہو گیا میں نے لن کو باہر کھینچا اور پھر اندر کیا تو پھر وہی پچک تھپ کی آواز گونجی اور ساتھ امی کی رسیلی آواز میں اوئی ۔۔ میں نے تو سب کچھ فراموش کرتے ہوئے امی میں دھکوں کی مشین چال دی اور باتھ پچک تھپ اوئی پچک تھپ اوئی کی آوازوں سے گونجنے لگا میں سرور کی اس منزل پہ تھا جہاں سارے لطف ختم ہو جاتے ہیں وہ ایک انوکھا مزہ تھا میری امی گھٹنوں کے بل فرش پہ تھیں اور انہوں نے ہاتھ فرش پہ ٹیکے ہوئے تھے اور میں گھٹنوں کے بل ان کی کمر پکڑے ان کی پھدی میں لن اندر باہر کر رہا تھا ان کے گانڈ کی موری کھل اور بند ہو رہی تھی اور میرے جھٹکا لگانے سے ان کی موٹی گانڈ کی پھاڑیاں لرز اٹھتیں امی کی سسکیاں بھی جاری تھیں اور ہر جھٹکے پہ ان کے منہ سے اوئی اوئی نکل جاتا میں بھی لن کو لگاتار ان کی پھدی میں گھسائے جا رہا تھا لیکن کب تک۔۔ آخر کار مجھے اپنا سارا خون ٹانگوں کے درمیان سفر کرتا محسوس ہوا اور اس سے پہلے ہی امی کے منہ سے ہلکی سی غراہٹ نکلی اور ان کی گانڈ اچھل کر میرے ساتھ لگی اور ان کی پھدی نے میرے لن کو اپنی اندرونی دیواروں سے بھینچنا شروع کر دیا اور ان کے منہ سے مسلسل غراہٹیں نکلتی گئیں میرا لن بھی ان کی پھدی کے دباو سے ہار مان بیٹھا اور اس نے بھی امی کی پھدی کے اندر پچکاریاں مارنی شروع کر دیں اور میں ان کی پھدی میں فارغ ہوتا گیا
امی نے میرے فارغ ہوتے ہی مڑ کر میری طرف
دیکھا اور دھیمے لہجے میں بولیں اففف بدتمیز زرا بھی لحاظ اور شرم نہیں کی کہ تمہاری ماں ہو مجھے تو ایسے چود رہے تھے کہ جیسے تمہاری ہی بیوی ہوں ان کی آنکھوں سے چھلک رہا تھا کہ وہ بہت مزے میں ہیں میرا نیم اکڑا لن ان کی پھدی کے اندر موجود تھا جس کے گرد اب چپچپاہٹ ہو چکی تھی میں نے ان کی کمر کو پکڑتے ہوئے لن کو پھر ان کی پھدی میں ہالیا اور ہلکا سا دھکا مارا اور کہا آپ پہ ہزار بیویاں قربان مجھے آپ کی چاہت ہے مجھے اور کوئی نہیں چاہیے ہے ۔ امی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا اوئے اب بس اب نا ہالنا یہ پھر کھڑا ہو جائے گا اور آگے ہو کر لن کو پھدی سے نکال دیا لن پھدی سے باہر نکلتے ہی مجھے امی کی پھدی کا کھال سوراخ نظر آیا جس سے ہلکا ہلکا سفید پانی رس رہا تھا اور میرا لن بھی اسی پانی سے لتھڑا ہوا تھا امی نے لن کو باہر نکاال اور اوپر اٹھ گئیں میں نے بھی ان کی گانڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور اٹھ کھڑا ہوا امی اٹھ کر میری طرف مڑیں اور بے ساختہ مجھے گلے سے لگا کر میرے گال پہ ایک پیار دیا اور پھت مجھ سے الگ ہوتے ہوئے بولیں چلو اب دیر ہو گئی ہے جلدی سے نہا لو باقی لوگ آ جائیں گے اور جلدی سے اپنے آپ کو صاف کرنے لگیں میں نے بھی شاور چال دیا اور پھر خود کو صاف کرنے لگا ساتھ ان کے ہلکی چھیڑ چھاڑ بھی کرتا رہا نئا دھو کر ہم باہر نکلے اور کمرے میں آ گئے اور امی تولیہ سے بال خشک کرنے لگیں اور میں فرش پہ بچھے گدے پہ لیٹ گیا اور لیٹتے ہج میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا۔ جب میری آنکھ کھلی تو شام کا اندھیرا چھا چکا تھا اور باقی لوگ بھی آ چکے تھے میں اٹھ کر فریش ہوا اور سب سے گپ لگانے لگ گیا اور گپ لگاتے میں نے ایک دو بار امی کی طرف دیکھا لیکن وہ بالکل نارمل تھیں اور میں بھی نارمل انداز میں بیٹھا باتیں کرتا رہا اسی طرح ہمارا مری کا ٹرپ بہت شاندار رہا اور ہم گھوم پھر کر اپنےشہر واپس آ گئے اور پھر وہی روٹین شروع ہو گئی ۔ میں اور امی جب گھر اکیلے ہوتے تو ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ میں ان سے کر بھی لیتا لیکن کھل کر کچھ کرنے کا موقع نہیں مل رہا تھا اسی کشمکش میں مہینے سے اوپر ہو گیا کہ مجھے امی سے کھل کر کچھ کرنے کا موقع نا مال ہونٹ چوس لینا ممے دبا لینا یا ان کے جسم کو چھو لینا اب یہ عام سی بات تھی جو ہم ہر روز موقع دیکھ کر کر لیا کرتے تھے لیکن کھل کر سیکس کا موقع نہیں مل رہا تھا۔ پھر ایک دن ابو جب شام کو دفتر سے گھر واپس آئےتو انہوں نے بتایا کہ وہ دفتری کام کے سلسلہ میں کل کراچی جا رہے ہیں اور تین دن وہاں رہنا ہو گا تو یہ بات سنتے ہی میرے من میں لڈو پھوٹنے لگے لیکن میں اوپر سے معصوم بنا چپ چاپ ان کی باتیں سنتا رہا کھانا کھانے کے بعد امی نے ان کے کپڑے وغیرہ ایک بیگ میں ڈال دئیے اور پھر ہم سو گئے صبح سویرے جب میں جاگا تو ابو تیار تھے اور ناشتہ بھی کر چکے تھے مجھے دیکھ کر انہوں نے مجھے گھر اور امی کا خیال رکھنے کی ہدائت کی اور اسی دوران ان کی گاڑی اور باقی دفتری لوگ گیٹ پہ آ گئے اور ابو ان کے ساتھ گھر سے نکل پڑے۔
ہم نے ابو کو گیٹ سے الوداع کیا اور جب وہ
گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوئے تو ہم اندر کی طرف مڑے میں نے گیٹ بند کیا تو امی چلتی ہوئی اندر کی طرف جا رہی تھیں میں گیٹ بند کر کہ دوڑا اور ان کے پیچھے سے جپھی ڈال لی اور اپنے بازو ان کے پیٹ کے گرد باندھ لیے میرا نیم اکڑا لن ان کی گانڈ کی گئرائی میں رگڑ کھانے لگا امی ہنستے ہوئے بولیں بدتمیز کچھ حیا کر باقی بچے بھی گھر ہیں سب اور یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنا آپ میری گرفت سے نکالنے کی کوشش کی حاالت کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے میں نے بھی انہیں چھوڑ دیا اور کہا امی ابھی تو دن ہے رات کے بارے میں کیا خیال ہے میں نے ان کے پیچھے چلتے ہوئے ان کی گانڈ پہ ہلکی سی تھپکی دی ۔ امی نے مسکراتے ہوئے میری طرف مڑ کہ دیکھا اور بولیں اوئے بچت کا کوئی زریعہ نہیں ہے ان کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی میں نے بھی سر نفی میں ہالتے ہوئے کہا جی بالکل بھی کوئی بچت نہیں ہو سکتی ۔ امی نے کہا اچھا چلو ابھی تو سب ناشتہ کرو اور نکلو شام میں دیکھیں گے کیا کرنا ہے اس کے بعد ہم نے ناشتہ کیا اور سکول کیطرف نکل گئے ۔ سکول سے واپسی پہ ہم نے کھانا کھایا اور پھر میں نے امی کے ساتھ برتن اٹھائے اس دوران ان سے چھیڑ چھاڑ چلتی رہی لیکن کوئی قابل زکر بات نا ہوئی کیونکہ امی نے کہا رات جب باقی بچے سو جائین گے تو پھر دیکھا جائے گا مجھے بھی امید تھی کہ ایسا ہی ہو گا اور میں بہت خوش تھا اسی طرح شام ہو گئی میں نے سکول کا کام کیا اور پھر شام میں ٹی وی دیکھتا امی اور باقی بہن بھائیوں سے روٹین کی گپ ہوتی رہی پھر ہم نے رات کا کھانا کھایا اور میں اپنے کمرے میں آ گیا اور امی کا انتظار کرنے لگا میرے زہہن میں یہی تھا کہ باقی بہن بھائی سو جائیں گے تو پھر امی جاوں گا اور میں بستر پہ لیٹ کر کےپاس چال ٔ امی کے فری ہونے کا انتظار کرنے لگا لیکن میری بدقسمتی کہ میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا رات کے کسی پہر میری آنکھ کھلی تو میں تیزی سے اٹھا اور وقت دیکھا تو رات کے دو بج رہے تھے میں جلدی سے امی کے کمرے کی طرف گیا اور ان کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ بے سدھ سو رہی تھیں ان کی ایک سائیڈ پہ چھوٹی اور دوسری سائیڈ پہ میرے دوسری بہن سوئی ہوئی تھیں امی بیڈ کے کونے پہ تھیں اور کروٹ کے بل لیٹی ہوئی تھیں پہلے تو میرا دل کیا کہ ان کو نا چھیڑوں مگر لن نے مجھے مجبور کیا اور میں نے ہاتھ آگے بڑھا کہ ان کی بھاری گانڈ کے اوپر رکھا اور اسے تھپتپھایا امی کے جسم میں ہلکی سی لرزش ہوئی اور وہ نیند میں ہی بولیں نہیں کریں نا مجھے سونے دیں اور اسی طرح کروٹ کے بل لیٹی رہیں میں سمجھ گیا کہ وہ نیند میں ابو کا سمجھ رہی ہیں میں ان کے پیچھے بیٹھا اور ان کے چوتڑوں سے شلوار اتار کر نیچے کرنے کی کوشش کی شلوار کچھ تو اتری کچھ ان کے بھاری وجود کے نیچے دب گئی اور میں نے جب شلوار کھینچی تو انہوں نے اسی طرح بند آنکھوں سے کہا افف نہیں کریں نا یار سونے دیں مجھے نیند آئی ہوئی ہے لیکن انہوں نے اپنا وجود اوپر اٹھایا تا کہ میں شلوار کو اتار سکوں میں نے شلوار ان کے گھٹنوں تک اتار دی اور کچھ بولے بغیر ان کی گانڈ اور کمر پہ ہاتھ پھیرنے لگ گیا انہوں نے کروٹ بدلی اور الٹی لیٹ گئیں اور پھر بولیں نہیں کریں نا یار اب سونے بھی دیں مجھے ۔ میں نے ان کی ٹانگوں کو تھوڑا پھیالیا اور ان کی گانڈ کے بھاری چوتڑوں کو ہاتھ سے کھوال اور زیروبلب کی روشنی میں ان کے حسین سراپے پہ ایک نظر دالتے ہوئے ان کے ایک چوتڑ کو چوم لیا اور پھر چوتڑوں کو کھولتے ہوئے منہ ان کی گانڈ کے درمیان گھسا کر زبان باہر نکالی اور ان کی پھدی اور گانڈ کے درمیانی حصہ پہ لگا دی میری زبان اپنے جسم پہ لگتے ہی امی ایک جھٹکے سے اوپر ہوئیں اور انہوں نے مجھے دیکھا اور اوپر اٹھ کر بیٹھ گئیں اور سرگوشی میں بولیں بدتمیز ادھر کیا کر رہے ہو ؟؟ میں نے ان کی طرف دیکھا اور ہونٹوں پہ زبان پھیری اور ساتھ اپنے اکڑے ہوئے لن کی طرف دیکھ کر کہا امی وہ میں سو گیا تھا کہیں ۔ انہوں نے اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کے لیے منہ پہ ہاتھ رکھ لیا اور بولیں تو اچھا ہو گیا تھا نا میں آگے ہوا اور ان کے ممے پکڑنے کی کوشش کی امی نے مصنوعی غصے سے میری طرف دیکھا اور پھر سوئی ہوئی بہنوں کی طرف اشارہ کیا اور بیڈ سے نیچے اترنے لگیں میں ان کو نیچے اترتا دیکھ کر پیچھے ہٹ گیا میں نے امی کو بیڈ سے نیچے اترتے دیکھا تو پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا وہ بیڈ سے نیچے اترتے ہوئے بہنوں کی طرف دیکھ کر سیدھی ہوئیں اور اپنی گھٹنوں تک اتری ہوئی شلوار کو اپنے پاوں سے باہر نکالتی ہوئی بیڈ سے نیچے اتر آئیں مجھے ان سے یہ توقع بالکل بھی نا تھی کہ وہ اتنی اسانی سے یہ سب کریں گی امی میرے پاس سے گزریں اور ڈریسنگ ٹیبل سے ایک شیشی اٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولیں اے مسٹر اب وہاں کھڑے منہ کیا دیکھ رہے ہو چلو باہر آو میں تھوڑا شرمندہ بھی ہوا اور امی کے پیچھے چلتا ہوا باہر نکل آیا وہ الونج میں کھڑی تھیں میں جیسے ہی ان کے کمرے سے باہر نکال انہوں نے کمرے کو باہر سے کنڈی لگا دی میں نے امی کو کنڈی لگاتے دیکھا تو جھپٹ کر ان کو پیچھے سے جھپی ڈال لی اور ہاتھ ان کے پیٹ کے گرد باندھتے ہوئے ان کی گردن پہ پیار کرنے لگا امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور بولیں بدتمیز صبر تو کرو میں بھاگ تو نہیں رہی اور ہاتھ میں پکڑی شیشی سائیڈ ٹیبل پہ رکھنے لگیں وہ شیشی کو ٹیبل پہ رکھنے لگیں تو میں نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اپنا لباس اتار دیا امی نے مجھے بے لباس ہوتے دیکھا تو شرماتے ہوئے ہونٹ کاٹنے لگیں اور نظریں کمرے کے فرش پہ گاڑھ دیں ۔ میں نے لباس اتارنے کے بعد ایک نظر انہیں دیکھا اور ان کے قریب ہوتے ہوئے انہیں بانہوں میں بھر لیا وہ بھاری بھرکم وجود ہونے کے باوجود ایک موم کی گڑیا کی طرح میرے سینے سے لگ گئیں ان کی سانسیں تیز ہو چکی تھیں میں نے ان کی لرزتی پلکوں کو ہونٹ سے زرا سا چھوا اور آنکھوں کے اوپر ہونٹ رکھتے ہوئے پیار کر دیا ۔ بدتمیز شرم کرو انہوں نے ہلکی سی سرگوشی کرتے ہوئے مجھے اپنی بانہوں میں بھر لیا میں نے ان کے گال چوستے ہوئے کہا اب تو شرم تبھی آئے گا جب یہ پورا آپ کی پھدی میں چال جائے گا یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا اکڑا ہوا لن ان کی قمیض کے دامن کو اٹھاتے ہوئے ان کی رانوں کے درمیان رگڑ دیا ۔ بےشرم بے حیاان کے منہ سے بے ساختہ نکال اور وہ مجھ سے چپکتی گئیں۔ میں نے ان کی قمیض کے دامن پکڑ کر آگے سے اوپر کیا تو انہوں نے بازو اوپر کر کہ قمیض نکالنے میں میری پوری مدد کی۔ قمیض اترتے ہی ان کا مہکتا بدن پوری آب وتاب سے میرے سامنے آ گیا گول گول موٹے ممے سڈول پیٹ اور بھری بھری رانیں دیکھ کر میں نے ابو کے ساتھ اپنی قسمت پہ بھی رشک کیا اور آگے بڑھ کر ان کے ننگے وجود کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور ان کے رسیلے ہونٹ چوسنے لگ گیا ہمارے ننگے وجود آپس میں جڑتے ہوئے ہمیں ایک کرنٹ سا لگا اور میرا اکڑا ہوا لن ان کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا ان کی رانوں کے درمیاں دھنس گیا کہ لن کے اوپری حصے پہ مجھے ان کی نرم پھدی کے ہونٹ اور ن کا گیال پن واضح محسوس ہوا جہاں لن نے ان کی پھدی کے ہونٹوں کو چھوا وہیں ان کی پھدی کے ہونٹ بھی جوش سے میرے لن کے اوپر لگے اور اوپر ہمارے چہرے پہ لگے ہونٹ بھی جوش سے ایک دوسرے میں پیوست ہوتے چلے گئے۔ امی بیتابی سے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیئے جا رہی تھیں اور میں بھی اس میں ان کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ امی کے ہونٹ چوسنے کا انداز بہت ہی نراال تھاوہ میرے اوپر والے ہونٹ کو اپنے دونوں ہونٹوں مین رکھ کہ چوستیں اور پھر اسے بالکل چھوڑ کر نچلے ہونٹ کو اپنے دونوں ہونٹوں سے چوسنے لگ جاتیں ان کا ایک ہاتھ میری گردن میں تھا دوسرا ہاتھ نیچے کرتے ہوئے انہوں نے میرا لن پکڑ لیا اور لن کو پکڑ کر مٹھی بند کر لی اور اسے آگے پیچھے کرتے ہوئے لن کو ہالنے لگیں ان کی اس حرکت نے تو میرے ہوش اڑا دئیے مجھے امی کے نرم ہاتھوں کے لمس نے ایک عجیب سا مزہ اور سرور دیا میں نے ایک کے بھاری چوتڑوں کو ہاتھ سے مسلتے ہوئے ایک ہاتھ کو گانڈ پہ رکھا اور دوسرا آگے التے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دبانے لگ گیا امی کے منہ سے سسکی نکلی لیکن نکلنے سے پہلے ہی ہمارے ہونٹوں کے درمیان دب گئی ہم دنیا و مافیا سے بے خبر ایک دوسرے کے ہونٹوں سے مزہ کشید کر رہے تھے اور ہم ایک دوسرے کے جسموں میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے کہ کم از کم مجھے تو یہ یاد نہیں تھا یہ عورت میری ماں ہے اس وقت بس صرف جسم تھے جن میں ہوس کی آگ پوری طرح جل چکی تھی وہاں کوئی رشتہ نہ تھا اور جب ہوس بیدار ہوتی ہے پھر کوئی رشتہ باقی نہیں رہتا پھر صرف لن اور پھدی کا رشتہ ہوتا ہے اور وہی رشتہ قائم بھی رہتا ہے باقی رشتے پیچھے رہ جاتے ہیں
امی کے اس انداز کے پیار اور مدہوشی نے
مجھے سکون اور مزے کی ایک دنیا سے روشناس کروا دیا تھا امی کے جسم سے ہلکی ہلکی مہک آ رہی تھی جو میری مستی اور سرور کو اور بڑھا رہی تھی میں نے امی کو بازوں میں لیا ہوا تھا اور ان کے بازو مجھے اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھے۔ میں نے ایک ہاتھ اوپر کرتے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں بھرا تو ان کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی لیکن اسے میں نے ان کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے ہونٹوں میں دبا لیا ان کے چہرے پہ پسینے کے ہلکے ہلکے قطرے نمودار ہو چکے تھے جن کو میں چوستا جا رہا ہے پیار کرتے کرتے ان کی سانس بھی تیز ہو چکی تھی انہوں نے مجھے پکڑے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا اور الونج میں لگے صوفے پہ بیٹھ کر اس پہ لیٹتی گئیں اور میں ان کے ہونٹ چومتا ہوا ان کے اوپر صوفے پہ لیٹتا گیا اور میرا لن ان کے اوپر سیدھا لیٹنے سے ان کی گداز ٹانگوں کے درمیان سے ان کی پھدی سے رگڑ کھانے لگا رگڑ تو کیا وہ ایک نرمی اور مالئمت کا احساس تھا ایک نرمی اور گیال پن مجھے اپنے لن پہ محسوس ہوا ادھر ان کے ہونٹوں نے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر رکھے تھے میرے ہونٹ چوستے وہ تھوڑا کسمسائی اور میرے منہ سے اپنا منہ الگ کرتے ہوئے بولیں علی زرا بات سن ۔ میں ان کی بات سن کہ ان کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا اور ان کے چہرے پہ آئے بال اپنا ہاتھ آگے کر کہ ہٹائے اور ان کی خوبصورت جھیل سی آنکھوں میں دیکھنے لگا میری دیوانگی وارفتگی محسوس کرتے ہوئے وہ شرما سی گئیں اور بولیں علی مجھ میں ایسا کیا ہے جو تم میرے دیوانے بن گئے ہو اور اپنی عمر کی کوئی لڑکی تمہں کیوں اچھی نہیں لگتی؟ انہوں نے یہ سوال کرنے کے بعد اپنے ہونٹوں پہ زبان پھیری اور میری طرف دیکھنے لگ گئیں۔ میں نے دونوں ہاتھ آگے کیئے اور ان کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے کہا امی مجھے کچھ پتہ نہیں ہے بس مجھے آپ کے سوا اور کوئی اچھا نہیں لگتا بس میرا دل کرتا ہے میرے سامنے صرف آپ ہوں اور کوئی نا ہو اور میں آپ کو دیکھتا جاوں پیار کرتا جاوں ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے ان کا گال چوم کر ہونٹوں پہ ایک پیار کیا اور انہوں نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے چھڑواتے ہوئے کہا پھر بھی میری اور تمہاری عمر میں بہت فرق ہے نا اس کے ساتھ انہوں نے اپنی رانیں جوڑ لیں جس سے میرا لن ان کی سڈول رانوں میں اور پھنس گیا میں نے کہا امی مجھے اور باتیں تو نہیں آتی بس میرا دل کرتا ہے آپ ہی میرے سامنے ہوں اور کوئی ہمارے درمیان نا ہو اور میں بس آپ جاوں یہ کہتے ہوئے کو دیکھتا اور پیار کرتا ٔ میں نے ان کے بھاری مموں کو الگ الگ ہاتھ میں پکڑ کر ہلکا ہلکا مسلنا اور دبانا شروع کر دیا انہوں نے بھی میری طرف دیکھتے ہوئے چہرہ اوپر کیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگیں اور نیچے سے ان کی گداز اور نرم رانیں میرے لن کو جھکڑتی اور پھر چھوڑ دیتیں امی کی سانس بہت تیز ہو چکی تھی اسی طرح کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد انہوں نے اپنا آپ مجھ سے چھڑایا اور مجھے اوپر سے ہٹنے کا اشارہ کیا میں ان کے اوپر سے نےچے اترا تو وہ بھی صوفے سے نیچے اتریں اور مجھے صوفے پہ لیٹنے کا اشارہ کیا میں ان کی بات تو نا سمجھا لیکن میں صوفے پہ لیٹ گیا انہوں نے مجھے تھوڑا اور سیٹ کیا اور پھر صوفے پہ اس طرح سوار ہوئیں کہ انہوں نے اپنے گھٹنے میرے سر کے دائیں بائیں رکھے اور آگے میرے پیٹ پہ جھکتی گئیں مجھے ابھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ امی کیا کر رہی ہیں انہوں نے اپنا بھاری وجود میرے منہ سے کچھ اوپر رکھتے ہوئے نیچے جھک کر میرا لن پکڑا ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ یہ کیا ہے کہ لن کے ارد گرد مجھے گیلی اور نرم چیز کے احساس نے ہال کر رکھ دیا اور اگلے ہی لمحے میں سمجھ گیا کہ میرے لن کو امی نے منہ میں لے لیا ہے میرا آدھا لن ان کے منہ میں تھا اور وہ اسے ہونٹوں میں رکھ کر چوسے جا رہی تھیں مزے کی ایک لہر سے میں اوپر ہوا اور میرا منہ میرے چہرے پہ موجود ان کی ہھدی سے لگ گیا اور میں نے بے ساختہ ان کی پھدی کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے میرے ہونٹ اپنی پھدی پہ لگتے ہی ان کے منہ سے کچھ آوازیں نکلیں اور لن پہ ان کے چوپوں کی رفتار بہت تیز ہو گئی میں نے تو اس بات کا سوچا تک نا تھا کہ امی یوں میرے لن کو چوسیں گی یہ ایک انوکھا مزہ تھا ادھر وہ میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں اسھر مین اپنے چہرے پہ موجود ان کی پھدی چاٹ رہا تھا ان کی پھدی چاٹتے ہوئے میں نے اپنے ہاتھ ان کی نرم پھیلی ہوئی گانڈ پہ رکھ دئیے اور ان کی پھدی کا رس چاٹنے لگا ادھر امی کے لن چوسنے کی رفتار بھی بہت تیز ہو رہی تھی میں زبان کو پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے پھدی کے سوراخ پہ گھماتا اور پھر پھدی کے موٹے ہونٹ چوسنے لگ جاتا پھر میں نے سانس لینے کے لیے منہ پیچھے کیا اورپھدی کے ہونٹوں سے زرا اوپر میری نظر امی کے گانڈ کے سوراخ پہ پڑی تو میں نے منہ اوپر کرتے ہوئے زبان باہر نکالی اور ان کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو حیرت انگیز طور پہ زبان ان کی گانڈ کی موری کی بیرونی دیوار کھولتی ہوئی اندر اتر گئی اور گانڈ کی اندرونی دیوار مجھے اپنی زبان کے گرد محسوس ہوئی امی کے منہ سے اففففف ہائےےےےے نکال اور انہوں نے بھاری گانڈ میرے منہ پہ دباتے ہوئے میرا لن پورا منہ میں بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے چوسنا شروع کر دیا مجھے لن چوسنےسے بہت مزہ مل رہا تھا ادھر جب میری زبان ان کی گانڈ میں اتری تو وہ مزہ اور دوباال ہو گیا میری ٹھوڑی سے ان کی پھدی رگڑ کھا رہی تھی اور میری زبان ان کے گانڈ کی اندرونی دیواریں چاړٹ رہی تھی مزہ اپنی انتہا پہ تھا ایک ایسا سرور جس کی کوئی انتہا نا تھی
میں امی کی گانڈ شہد کی طرح چاٹ رہا تھا اور
وہ دیوانہ وار میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں میرے گانڈ کے عمل سے ان کی سپیڈ بہت تیز ہو گئی تھی اور وہ تیزی سے سر اوپر نیچے کرتے ہوئے میرے لن کو منہ میں بھر اور چوس رہی تھیں میرا آدھا لن ان کے منہ میں جاتا اور باقی نچلے حصے کو وہ ہاتھ کی مٹھی سے مسل رہی تھیں وہ لن کی ٹوپی سے چوستے ہوئے ادھا لن چوستی اور ادھے ٹٹوں سے اوپر ہاتھ سے مسلتی جا رہی تھیں میں ان کی گانڈ کے سوراخ کی اندرونی دیواروں کو چاٹتے ہوئے ان کے چوتڑوں کو ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا امی کے منہ سے غوں غوں کی آواز نکل رہی تھی اور میرے منہ سے تھوک نکلتی ہوئی ان کی گانڈ کے سوراخ اور سائیڈوں پہ لگ رہی تھی اور ان کی پھدی سے رستا ہلکا ہلکا پانی مجھے اپنی ٹھوڑی پہ بہتا ہوا محسوس ہو رہا تھا کچھ دیر امی اسی طرح لن کو چوستی اور مجھ سے پھدی گانڈ چٹواتی رہیں اور پھر اچانک میرا لن منہ سے نکال کر وہ آگے ہوئیں اور چہرہ میری طرف کر کہ پلٹیں اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑے میرے پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میرے لن کو ہاتھ مینپکڑے اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھتے ہوئے اس پہ بیٹھ گئیں غپ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ ان کے منہ سے سسکی نکی اور انہوں نے ہونٹ کو دانت سے دباتے ہوئے میری طرف دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے پکڑے اور بولیں گندے بچے سکون مل گیا ماں کی پھدی مار کہ یا ابھی رہتا ہے؟ میں مزے میں ڈوبا ہوا تھا میں نے بھی اسی سرور میں کہا امی اگر اس پھدی کا مزہ بھی نا آئے تو کس کا آئے گا اور نیچے نظر کر کہ اپنا لن دیکھنے لگا جو ان کی پھدی کے موٹے ہونٹوں میں غائب ہو چکا تھا میں نے ہاتھ اوپر کر کہ امی کے ممے پکڑنے چاہے تو وہ آگے کو جھکیں جس سے ان کے موٹے ممے میرے منہ پہ آ گئے اور انہوں نے اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارنی شروع کر دی جس سے لن ان کی پھدی میں اندر باہر ہونے لگا میں نے بھی ان کے ممے کا ایک نپل منہ میں لے لیا اور اسے تیزی سے چوستے ہوئے دوسرے ممے کے نہل کو ہاتھ میں لیکر مسلنے لگ گیا امی میرے سر اور ماتھے پہ پیار کر رہی تھیں کیونکہ میں ان کا مما چوس رہا رہا تھا اس لیے وہ مجھے چہرے پہ پیار نہیں کر پا رہی تھیں میں ان کے ممے بدل بدل کر چوستا اور مسلتا گیا اور وہ اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارتی گئیں ۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد وہ میرے لن سے اوپر اٹھ گئیں اور نیچے اتر کر کھڑی ہو گئیں میں بھی تیزی سے نیچے اتر کر کھڑا ہوا اور ان کو بانہوں میں بھر لیا امی زرا سی ہنسی اور بولیں اوئے گندے ابھی تیرا دل نہیں بھرا کیا
میں نے ان کے رسیلے گال کو چوستے ہوئے
کہا آپ سے کب دل بھر سکتا ہے امی میرا بس چلے تو صبح شام آپ کو پیار کرتا رہوں آپ پیاری ہی اتنی ہیں جیسے مکھن اور شہد سے بنی ہوں یہ بات کر کے میں نے ان کے دوسرے گال کو چومنا چاہا تو مجھے لگا امی کے چہرے پہ زرا سا سوگ اور اداسی چھا گئی ہے میں نے اپنے بازو ان کی ننگی کمر پہ پھیرتے ہوئے کہا امی جانو کیا ہوا کیوں چپ ہو گئی ہو آپ اور ان کے چہرے پہ بوسے دینے لگا ۔۔ امی تھوڑا چپ ہوئیں اور پھر تھوڑی اداس ہوتے ہوئے بولیں تم سچ نہیں کہہ رہے میں اتنی خوبصورت نہیں ہوں ۔ میں نے ان کے چہرہ نیچے کرتے ہوئے ان کے ممے پہ پیار کیا اور ایک ہاتھ سے مما پکڑتے ہوئے کہا یہ دیکھیں امی آپ کتنی گوری ہیں کتنی پیاری ہیں آپ سے کب دل بھر سکتا ہے ؟؟ میرا تو دل کرتا ہے میں بس آپ کے جاوں ۔ امیسارے جسم کو پلکوں سے چومتا ٔ نے بازو میری گردن کے پیچھے سے گزارے اور اداسی بھرے لہجے میں کہا تم بچوں کا پیار ہی مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے ورنہ تو بس۔۔ اور اس کے ساتھ انہوں نے ایک گہری سانس لیکر اپنا جسم میرے ساتھ جوڑ دیا اور اپنا تھوڑا وزن مجھ پہ ڈال کر ہچکیاں لینے لگیں مجھے کچھ صورتحال کا اندازہ ہو گیا کہ شائد وہ ابو سے خوش نہیں ہیں لیکن یہ بھی ایک بات تھی کہ ہم نے کبھی ان کے تعلقات میں کمی یا لڑائی نہیں دیکھی تھی لیکن میں نے کہا امی آپ حوصلہ کریں میں ہوں نا آپ کے ساتھ ہر لمحہ ہر پل ۔۔ اور ساتھ ان کے جسم کو سہالتا گیا میں نے جب امی کو پریشان دیکھا تو میری توجہ سیکس سے خود بخود کم ہو گئی اور میں نے ان کا چہرہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ان کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں اور آنسو ان کی پلکوں پہ لرز رہے تھے۔ میں نے ہونٹوں سے ان کی پلکیں اور آنسو چوس لیے اور انہیں دل سے لگاتے ہوئے تھپکنے لگا اور کہا امی آپ کو جو بھی دکھ جو بھی پریشانی ہے مجھے بتا دیں میں ہوں نا میں ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہوں ۔وہ میرے ساتھ چمٹ گئیں اور اپنا منہ میرے کندھے پہ رکھ کر رونے لگ گئیں میں ان کی کمر کو سہالتا رہا اور ان کو تھپکنے لگا مجھے بہتر یہی لگا کہ وہ کھل کر رو لیں تو پھر ان سے وجہ پوچھی جا سکتی ہے تھوڑی دیر امی جب روتے روتے چپ ہوئیں تو میں نے ان کا چہرہ جو آنسووں سے بھیگا ہوا تھا چومنا شروع کر دیا اور ان کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنتا گیا میرے اس والہانہ پیار سے ان کے چہرے پہ دھیمی سی مسکراہٹ آ گئی اور مجھے جوابی پیار کرتے ہوئے انہوں مے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا جو کہ نیم کھڑا تھا اور بولیں سوری علی میں زرا جزباتی ہو گئی تھی تم چلو اب اپنی خواہش پوری کر لو اور میرے لن کو مسلتے ہوئے میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے ۔ میں نے ان کو ایک پیار کیا اور منہ پیچھے کر کہ کہا پہلے مجھے اب وہ وجہ بتائیں گی پھر کوئی اور بات کریں گے پہلے آپ بتاو آپ روئی کیوں؟؟ میری بات سنتے ہی وہ زور سے میرے سینے سے لگیں اور ان کے نرم ممے زور سے میری چھاتی پہ لگے اور بولیں کیا کرو گے وہ سب جان کر ؟؟ اور میں تمہیں پریشان نہیں کرنا چاہتی سو وہ بات چھوڑو اور بس یہاں تک بول کر وہ چپ ہوئیں اور میرے لن کی مٹھ مارتے ہوئے زرا سا مسکرا کہ بولیں چلو اس کو اس کی منزل تک پہنچاو تا کہ اس کا وقت برباد نا ہو ۔ میں نے ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا اگر آپ چاہتی ہو کہ میں پریشان نا ہوں تو مجھے وہ وجہ بتاو جس سے آپ روئی ہو ۔ امی نے میری طرف سوچتی نظر سے دیکھا اور سنجیدہ ہوتے ہوئے بولیں علی کچھ باتیں بچوں کے جاننے کی نہیں بھی ہوا کرتیں نا۔ میں نے امی کا مما پکڑ کر ہلکا سا دبایا اور کہا اب اس کے بعد تو مجھے آپ بچہ نا سمجھو امی ۔ انہوں نے میرے سر پہ ہلکی سی چپت لگائی اور بولیں علی بات بتانے کی نہیں ہے وہ راز جان کر شائد خود سے جڑے کچھ رشتوں سے تم مخلص نہیں رہ پاو گے میں یہ نہیں چاہتی کہ تمہاری آئندہ کی زندگی دوسروں سے نفرت کی نظر ہو جائے شائد یہ بات تم نا برداشت کر سکو مجھے یہی خطرہ ہے تمہاری کوئی حرکت تمہارے اور میرے لئیے پریشانی کا باعث نا بن جائے ۔ میں امی کے گلے لگا ہوا یہ سب سن اور سوچ رہا تھا آخر ایسا بھی کیا راز ہو گا۔ میں نے کہا امی مجھ پہ اعتماد رکھیں دیکھیں آج تک ہم پہ کسی کو شک نہیں اور میری کوشش یہی رہے گی کہ آپ پہ کوئی حرف کوئی الزام نا آئے ۔ امی نے کہا پھر مجھ سے وعدہ کرو یہ بات سن کر تم اس بات کے کرداروں سے نارمل رہو گے کبھی اپنے جزبات کا اظہار نہیں کرو گے کہ تمہیں یہ بات پتہ چل چکی ہے اور اپنا مالئم ہاتھ میری طرف بڑھادیا ۔ میں نے امی کو کس کہ بازوں میں بھرا ان کا چہرہ چوما اور ان کا ہاتھ تھام کر کہا امی جی پکا وعدہ ہے آپ بولو کیا بات ہے وہ ہمیشہ راز رہے ختم شدہ مزید کہانیوں کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ کریں Www.urdumoralstories.website