You are on page 1of 32

‫کچھ بیتے لمحات۔ السٹ قسط ‪007‬‬

‫میں نے ان کے ہونٹ چوستے ہوئے پھر ان کی‬


‫کمر کو سہالنا شروع کیا تو ان کی سانسیں تیز‬
‫ہوتی گئیں تھوڑی سی مزید لپس کسنگ کے بعد‬
‫وہ اپنا منہ مجھ سے چھڑاتے ہوئے بولیں‬
‫چھوٹی جاگ جائے گی اب بس بھی کر دو میرے‬
‫دیوانے اور ان کے چہرے پہ عجیب سی مسکان‬
‫تھی میں نے ان کی طرف دیکھا اور پھر اپنے‬
‫اکڑے ہوئے لن کی جانب دیکھا اور ان کی طرف‬
‫دیکھا تو وہ بھی میرے اکڑے ہوئے لن کو دیکھ‬
‫کر مسکرا رہی تھیں ۔ میں نے کہا وہ ابھی‬
‫سوئی ہوئی ہے آپ بھی دیکھ لیں امی نے اپنا‬
‫نچال ہونٹ ایک سائیڈ سے دانتوں کے نیچے‬
‫دبایا اور دونوں بازو گردن کے پیچھے کر کہ‬
‫بالوں کو سیٹ کرنے لگیں ان کے اس انداز سے‬
‫ان کے ممے ابھر کر اور سامنے آ گئے میں نے‬
‫جلدی سے آگے ہوتے ہوئے ان کا مما منہ میں‬
‫بھر لیا ان کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی‬
‫لیکن ان کے چہرے پہ غصے کے بجائے‬
‫مسکراہٹ تھی میں ان کا مما چوسنے لگا تو وہ‬
‫بولیں ٹھہرو زرا اب مجھے چھوٹی کو دیکھنے‬
‫دو اور اپنا مما میرے منہ سے نکالتے ہوئے‬
‫دروازے کی طرف بڑھ گئیں اور دروازے کو ہلکا‬
‫سا کھول کر باہر جھانکنے لگیں انہوں نے‬
‫صرف چہرہ ہی دروازے کی جھری سے باہر‬
‫نکاال اور باقی وجود دروازے کے پیچھے‬
‫چھپاتے ہوئے باہر دیکھنے لگیں ان کے اس‬
‫طرح دیکھنے سے وہ تھوڑی سی جھک گئیں‬
‫اور میری نظر ان کے بھاری سڈول چوتڑوں پہ‬
‫پڑی جو ان کی متناسب کمر سے نیچے پھولے‬
‫ہوئے تھے اور اپنی حشر سامانیاں سامنے‬
‫رکھے دعوت نظارہ دے رہے تھے میں امی کے‬
‫قریب ہوا اور ان کے پیچھے سے ساتھ چپکتے‬
‫ہوئے لن کو ان کی گانڈ میں پھنسا کر بازو ان‬
‫کے بغلوں کے نیچے سے گزارتے ہوئے ان کے‬
‫ممے ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہو گیا امی کے جسم‬
‫کو ایک جھٹکا لگا اور وہ دروازے سے پیچھے‬
‫ہوتے ہوئے بولیں اففف میرے عاشق اب بس‬
‫بھی کر دے لیکن یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنے‬
‫بھاری چوتڑ میرے لن پہ اس طرح دبائے کہ لن‬
‫ان کی گانڈ کی گہرائی میں لگتا ہوا نیچے پھدی‬
‫کے ہونٹوں کی طرف بڑھا اور پھدی کے ہونٹوں‬
‫سے ٹکرتا ہوا ان کی رانوں میں دب گیا لن کی‬
‫اس حرکت سے ان کے ساتھ ساتھ میرے منہ‬
‫سے بھی سسکی نکل گئی اور میں نے جزبات‬
‫میں ڈوبے ہوئے لہجے میں کہا امی جی ایک بار‬
‫پھر پلیز ۔۔ انہوں نے کچھ جواب دئیے بغیر آگے‬
‫سے نیچے جھکنا شروع کر دیا اور بھاری‬
‫وجود میرے بازوں سے چھڑواتے ہوئے اپنے‬
‫گھٹنے زمیں پہ ٹیک کر اپنی گانڈ ہوا میں اٹھا‬
‫دی اففففف کیا غضب کا نظارہ تھا گوری موٹی‬
‫پھولی ہوئی گانڈ کے دو الگ الگ حصے اور‬
‫درمیاں میں گہرا براون گول شکل کا سوراخ اور‬
‫نیچے پھدی کے موٹے موٹے گہری گالبی ہونٹ‬
‫اور اس پہ ہلکی ہلکی نمی ۔ میرے لن نے یہ‬
‫منظر دیکھ کر ایک زوردار جھٹکا لیا اور مجھے‬
‫لعن طعن کرنے لگا کہ اتنا حسین نظارہ سامنے‬
‫ہے اور تم پھدو کھڑے دیکھ رہے ہو جلدی سے‬
‫مجھے اپنی جائے پیدائش میں گھساو میں نے‬
‫بھی لن کی فریاد پہ آگے ہوتے ہوئے اسے پھدی‬
‫کے دہانہ پہ رکھ کر ہلکا سا دھکیال تو وہ دیوانہ‬
‫وار پھدی کی نرمی اور گرمی میں اترتا چال گیا‬
‫اور پورا اندر جا کہ مجھے بھی ساتھ اندر‬
‫گھسنے کی ترغیب دینے لگا ادھر امی نے بھی‬
‫جب لن کو پورا اپنے اندر محسوس کیا تو مڑ کر‬
‫ایک قربان ہونے والے نظر سے میری طرف‬
‫دیکھا اور مسکرا دیں اور آنکھ سے اشارہ کیا‬
‫جیسے پوچھ رہی ہوں کیسا لگا؟؟ میں نے ان پہ‬
‫صدقے واری ہوتے ہوئے لن کو باہر کھینچا اور‬
‫پھر ایک زوردار جھٹکے سے پھدی میں اتار دیا‬
‫میرا لن اندر جانے سے پچک اور میرا جسم ان‬
‫کی گانڈ سے ٹکرانے سے تھپ کی آواز آئی اور‬
‫ساتھ امی کی منہ سے اوئی کی آواز نکلی‬
‫مجھے تو یہ آوازیں سن کر جیسے کچھ نشہ ہو‬
‫گیا میں نے لن کو باہر کھینچا اور پھر اندر کیا‬
‫تو پھر وہی پچک تھپ کی آواز گونجی اور ساتھ‬
‫امی کی رسیلی آواز میں اوئی ۔۔ میں نے تو سب‬
‫کچھ فراموش کرتے ہوئے امی میں دھکوں کی‬
‫مشین چال دی اور باتھ پچک تھپ اوئی پچک‬
‫تھپ اوئی کی آوازوں سے گونجنے لگا میں‬
‫سرور کی اس منزل پہ تھا جہاں سارے لطف ختم‬
‫ہو جاتے ہیں وہ ایک انوکھا مزہ تھا میری امی‬
‫گھٹنوں کے بل فرش پہ تھیں اور انہوں نے ہاتھ‬
‫فرش پہ ٹیکے ہوئے تھے اور میں گھٹنوں کے‬
‫بل ان کی کمر پکڑے ان کی پھدی میں لن اندر‬
‫باہر کر رہا تھا ان کے گانڈ کی موری کھل اور‬
‫بند ہو رہی تھی اور میرے جھٹکا لگانے سے ان‬
‫کی موٹی گانڈ کی پھاڑیاں لرز اٹھتیں امی کی‬
‫سسکیاں بھی جاری تھیں اور ہر جھٹکے پہ ان‬
‫کے منہ سے اوئی اوئی نکل جاتا میں بھی لن کو‬
‫لگاتار ان کی پھدی میں گھسائے جا رہا تھا لیکن‬
‫کب تک۔۔ آخر کار مجھے اپنا سارا خون ٹانگوں‬
‫کے درمیان سفر کرتا محسوس ہوا اور اس سے‬
‫پہلے ہی امی کے منہ سے ہلکی سی غراہٹ‬
‫نکلی اور ان کی گانڈ اچھل کر میرے ساتھ لگی‬
‫اور ان کی پھدی نے میرے لن کو اپنی اندرونی‬
‫دیواروں سے بھینچنا شروع کر دیا اور ان کے‬
‫منہ سے مسلسل غراہٹیں نکلتی گئیں میرا لن‬
‫بھی ان کی پھدی کے دباو سے ہار مان بیٹھا اور‬
‫اس نے بھی امی کی پھدی کے اندر پچکاریاں‬
‫مارنی شروع کر دیں اور میں ان کی پھدی میں‬
‫فارغ ہوتا گیا‬

‫امی نے میرے فارغ ہوتے ہی مڑ کر میری طرف‬


‫دیکھا اور دھیمے لہجے میں بولیں اففف بدتمیز‬
‫زرا بھی لحاظ اور شرم نہیں کی کہ تمہاری ماں‬
‫ہو مجھے تو ایسے چود رہے تھے کہ جیسے‬
‫تمہاری ہی بیوی ہوں ان کی آنکھوں سے چھلک‬
‫رہا تھا کہ وہ بہت مزے میں ہیں میرا نیم اکڑا لن‬
‫ان کی پھدی کے اندر موجود تھا جس کے گرد‬
‫اب چپچپاہٹ ہو چکی تھی میں نے ان کی کمر کو‬
‫پکڑتے ہوئے لن کو پھر ان کی پھدی میں ہالیا‬
‫اور ہلکا سا دھکا مارا اور کہا آپ پہ ہزار بیویاں‬
‫قربان مجھے آپ کی چاہت ہے مجھے اور کوئی‬
‫نہیں چاہیے ہے ۔ امی نے میری طرف دیکھتے‬
‫ہوئے کہا اوئے اب بس اب نا ہالنا یہ پھر کھڑا‬
‫ہو جائے گا اور آگے ہو کر لن کو پھدی سے‬
‫نکال دیا لن پھدی سے باہر نکلتے ہی مجھے‬
‫امی کی پھدی کا کھال سوراخ نظر آیا جس سے‬
‫ہلکا ہلکا سفید پانی رس رہا تھا اور میرا لن بھی‬
‫اسی پانی سے لتھڑا ہوا تھا امی نے لن کو باہر‬
‫نکاال اور اوپر اٹھ گئیں میں نے بھی ان کی گانڈ‬
‫پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور اٹھ کھڑا ہوا امی اٹھ کر‬
‫میری طرف مڑیں اور بے ساختہ مجھے گلے‬
‫سے لگا کر میرے گال پہ ایک پیار دیا اور پھت‬
‫مجھ سے الگ ہوتے ہوئے بولیں چلو اب دیر ہو‬
‫گئی ہے جلدی سے نہا لو باقی لوگ آ جائیں گے‬
‫اور جلدی سے اپنے آپ کو صاف کرنے لگیں‬
‫میں نے بھی شاور چال دیا اور پھر خود کو‬
‫صاف کرنے لگا ساتھ ان کے ہلکی چھیڑ چھاڑ‬
‫بھی کرتا رہا نئا دھو کر ہم باہر نکلے اور کمرے‬
‫میں آ گئے اور امی تولیہ سے بال خشک کرنے‬
‫لگیں اور میں فرش پہ بچھے گدے پہ لیٹ گیا‬
‫اور لیٹتے ہج میری آنکھ لگ گئی اور میں سو‬
‫گیا۔ جب میری آنکھ کھلی تو شام کا اندھیرا چھا‬
‫چکا تھا اور باقی لوگ بھی آ چکے تھے میں اٹھ‬
‫کر فریش ہوا اور سب سے گپ لگانے لگ گیا‬
‫اور گپ لگاتے میں نے ایک دو بار امی کی‬
‫طرف دیکھا لیکن وہ بالکل نارمل تھیں اور میں‬
‫بھی نارمل انداز میں بیٹھا باتیں کرتا رہا اسی‬
‫طرح ہمارا مری کا ٹرپ بہت شاندار رہا اور ہم‬
‫گھوم پھر کر اپنےشہر واپس آ گئے اور پھر وہی‬
‫روٹین شروع ہو گئی ۔ میں اور امی جب گھر‬
‫اکیلے ہوتے تو ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ میں ان‬
‫سے کر بھی لیتا لیکن کھل کر کچھ کرنے کا‬
‫موقع نہیں مل رہا تھا اسی کشمکش میں مہینے‬
‫سے اوپر ہو گیا کہ مجھے امی سے کھل کر کچھ‬
‫کرنے کا موقع نا مال ہونٹ چوس لینا ممے دبا‬
‫لینا یا ان کے جسم کو چھو لینا اب یہ عام سی‬
‫بات تھی جو ہم ہر روز موقع دیکھ کر کر لیا‬
‫کرتے تھے لیکن کھل کر سیکس کا موقع نہیں‬
‫مل رہا تھا۔ پھر ایک دن ابو جب شام کو دفتر‬
‫سے گھر واپس آئےتو انہوں نے بتایا کہ وہ‬
‫دفتری کام کے سلسلہ میں کل کراچی جا رہے‬
‫ہیں اور تین دن وہاں رہنا ہو گا تو یہ بات سنتے‬
‫ہی میرے من میں لڈو پھوٹنے لگے لیکن میں‬
‫اوپر سے معصوم بنا چپ چاپ ان کی باتیں سنتا‬
‫رہا کھانا کھانے کے بعد امی نے ان کے کپڑے‬
‫وغیرہ ایک بیگ میں ڈال دئیے اور پھر ہم سو‬
‫گئے صبح سویرے جب میں جاگا تو ابو تیار‬
‫تھے اور ناشتہ بھی کر چکے تھے مجھے دیکھ‬
‫کر انہوں نے مجھے گھر اور امی کا خیال‬
‫رکھنے کی ہدائت کی اور اسی دوران ان کی‬
‫گاڑی اور باقی دفتری لوگ گیٹ پہ آ گئے اور ابو‬
‫ان کے ساتھ گھر سے نکل پڑے۔‬

‫ہم نے ابو کو گیٹ سے الوداع کیا اور جب وہ‬


‫گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوئے تو ہم اندر کی‬
‫طرف مڑے میں نے گیٹ بند کیا تو امی چلتی‬
‫ہوئی اندر کی طرف جا رہی تھیں میں گیٹ بند کر‬
‫کہ دوڑا اور ان کے پیچھے سے جپھی ڈال لی‬
‫اور اپنے بازو ان کے پیٹ کے گرد باندھ لیے‬
‫میرا نیم اکڑا لن ان کی گانڈ کی گئرائی میں رگڑ‬
‫کھانے لگا امی ہنستے ہوئے بولیں بدتمیز کچھ‬
‫حیا کر باقی بچے بھی گھر ہیں سب اور یہ کہتے‬
‫ہوئے انہوں نے اپنا آپ میری گرفت سے نکالنے‬
‫کی کوشش کی حاالت کی سنگینی کا احساس‬
‫کرتے ہوئے میں نے بھی انہیں چھوڑ دیا اور کہا‬
‫امی ابھی تو دن ہے رات کے بارے میں کیا خیال‬
‫ہے میں نے ان کے پیچھے چلتے ہوئے ان کی‬
‫گانڈ پہ ہلکی سی تھپکی دی ۔ امی نے مسکراتے‬
‫ہوئے میری طرف مڑ کہ دیکھا اور بولیں اوئے‬
‫بچت کا کوئی زریعہ نہیں ہے ان کے چہرے پہ‬
‫مسکراہٹ تھی میں نے بھی سر نفی میں ہالتے‬
‫ہوئے کہا جی بالکل بھی کوئی بچت نہیں ہو‬
‫سکتی ۔ امی نے کہا اچھا چلو ابھی تو سب ناشتہ‬
‫کرو اور نکلو شام میں دیکھیں گے کیا کرنا ہے‬
‫اس کے بعد ہم نے ناشتہ کیا اور سکول کیطرف‬
‫نکل گئے ۔ سکول سے واپسی پہ ہم نے کھانا‬
‫کھایا اور پھر میں نے امی کے ساتھ برتن‬
‫اٹھائے اس دوران ان سے چھیڑ چھاڑ چلتی رہی‬
‫لیکن کوئی قابل زکر بات نا ہوئی کیونکہ امی نے‬
‫کہا رات جب باقی بچے سو جائین گے تو پھر‬
‫دیکھا جائے گا مجھے بھی امید تھی کہ ایسا ہی‬
‫ہو گا اور میں بہت خوش تھا اسی طرح شام ہو‬
‫گئی میں نے سکول کا کام کیا اور پھر شام میں‬
‫ٹی وی دیکھتا امی اور باقی بہن بھائیوں سے‬
‫روٹین کی گپ ہوتی رہی پھر ہم نے رات کا کھانا‬
‫کھایا اور میں اپنے کمرے میں آ گیا اور امی کا‬
‫انتظار کرنے لگا میرے زہہن میں یہی تھا کہ‬
‫باقی بہن بھائی سو جائیں گے تو پھر امی‬
‫جاوں گا اور میں بستر پہ لیٹ کر‬
‫کےپاس چال ٔ‬
‫امی کے فری ہونے کا انتظار کرنے لگا لیکن‬
‫میری بدقسمتی کہ میری آنکھ لگ گئی اور میں‬
‫سو گیا رات کے کسی پہر میری آنکھ کھلی تو‬
‫میں تیزی سے اٹھا اور وقت دیکھا تو رات کے‬
‫دو بج رہے تھے میں جلدی سے امی کے کمرے‬
‫کی طرف گیا اور ان کے کمرے میں داخل ہوا تو‬
‫وہ بے سدھ سو رہی تھیں ان کی ایک سائیڈ پہ‬
‫چھوٹی اور دوسری سائیڈ پہ میرے دوسری بہن‬
‫سوئی ہوئی تھیں امی بیڈ کے کونے پہ تھیں اور‬
‫کروٹ کے بل لیٹی ہوئی تھیں پہلے تو میرا دل‬
‫کیا کہ ان کو نا چھیڑوں مگر لن نے مجھے‬
‫مجبور کیا اور میں نے ہاتھ آگے بڑھا کہ ان کی‬
‫بھاری گانڈ کے اوپر رکھا اور اسے تھپتپھایا‬
‫امی کے جسم میں ہلکی سی لرزش ہوئی اور وہ‬
‫نیند میں ہی بولیں نہیں کریں نا مجھے سونے‬
‫دیں اور اسی طرح کروٹ کے بل لیٹی رہیں میں‬
‫سمجھ گیا کہ وہ نیند میں ابو کا سمجھ رہی ہیں‬
‫میں ان کے پیچھے بیٹھا اور ان کے چوتڑوں‬
‫سے شلوار اتار کر نیچے کرنے کی کوشش کی‬
‫شلوار کچھ تو اتری کچھ ان کے بھاری وجود‬
‫کے نیچے دب گئی اور میں نے جب شلوار‬
‫کھینچی تو انہوں نے اسی طرح بند آنکھوں سے‬
‫کہا افف نہیں کریں نا یار سونے دیں مجھے نیند‬
‫آئی ہوئی ہے لیکن انہوں نے اپنا وجود اوپر‬
‫اٹھایا تا کہ میں شلوار کو اتار سکوں میں نے‬
‫شلوار ان کے گھٹنوں تک اتار دی اور کچھ‬
‫بولے بغیر ان کی گانڈ اور کمر پہ ہاتھ پھیرنے‬
‫لگ گیا انہوں نے کروٹ بدلی اور الٹی لیٹ گئیں‬
‫اور پھر بولیں نہیں کریں نا یار اب سونے بھی‬
‫دیں مجھے ۔ میں نے ان کی ٹانگوں کو تھوڑا‬
‫پھیالیا اور ان کی گانڈ کے بھاری چوتڑوں کو‬
‫ہاتھ سے کھوال اور زیروبلب کی روشنی میں ان‬
‫کے حسین سراپے پہ ایک نظر دالتے ہوئے ان‬
‫کے ایک چوتڑ کو چوم لیا اور پھر چوتڑوں کو‬
‫کھولتے ہوئے منہ ان کی گانڈ کے درمیان گھسا‬
‫کر زبان باہر نکالی اور ان کی پھدی اور گانڈ کے‬
‫درمیانی حصہ پہ لگا دی میری زبان اپنے جسم‬
‫پہ لگتے ہی امی ایک جھٹکے سے اوپر ہوئیں‬
‫اور انہوں نے مجھے دیکھا اور اوپر اٹھ کر بیٹھ‬
‫گئیں اور سرگوشی میں بولیں بدتمیز ادھر کیا کر‬
‫رہے ہو ؟؟ میں نے ان کی طرف دیکھا اور‬
‫ہونٹوں پہ زبان پھیری اور ساتھ اپنے اکڑے‬
‫ہوئے لن کی طرف دیکھ کر کہا امی وہ میں سو‬
‫گیا تھا کہیں ۔ انہوں نے اپنی ہنسی کنٹرول کرنے‬
‫کے لیے منہ پہ ہاتھ رکھ لیا اور بولیں تو اچھا‬
‫ہو گیا تھا نا میں آگے ہوا اور ان کے ممے‬
‫پکڑنے کی کوشش کی امی نے مصنوعی غصے‬
‫سے میری طرف دیکھا اور پھر سوئی ہوئی‬
‫بہنوں کی طرف اشارہ کیا اور بیڈ سے نیچے‬
‫اترنے لگیں میں ان کو نیچے اترتا دیکھ کر‬
‫پیچھے ہٹ گیا‬
‫میں نے امی کو بیڈ سے نیچے اترتے دیکھا تو‬
‫پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا وہ بیڈ سے نیچے‬
‫اترتے ہوئے بہنوں کی طرف دیکھ کر سیدھی‬
‫ہوئیں اور اپنی گھٹنوں تک اتری ہوئی شلوار کو‬
‫اپنے پاوں سے باہر نکالتی ہوئی بیڈ سے نیچے‬
‫اتر آئیں مجھے ان سے یہ توقع بالکل بھی نا‬
‫تھی کہ وہ اتنی اسانی سے یہ سب کریں گی امی‬
‫میرے پاس سے گزریں اور ڈریسنگ ٹیبل سے‬
‫ایک شیشی اٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولیں‬
‫اے مسٹر اب وہاں کھڑے منہ کیا دیکھ رہے ہو‬
‫چلو باہر آو میں تھوڑا شرمندہ بھی ہوا اور امی‬
‫کے پیچھے چلتا ہوا باہر نکل آیا وہ الونج میں‬
‫کھڑی تھیں میں جیسے ہی ان کے کمرے سے‬
‫باہر نکال انہوں نے کمرے کو باہر سے کنڈی لگا‬
‫دی میں نے امی کو کنڈی لگاتے دیکھا تو جھپٹ‬
‫کر ان کو پیچھے سے جھپی ڈال لی اور ہاتھ ان‬
‫کے پیٹ کے گرد باندھتے ہوئے ان کی گردن پہ‬
‫پیار کرنے لگا امی نے ہلکی سی سسکی بھری‬
‫اور بولیں بدتمیز صبر تو کرو میں بھاگ تو نہیں‬
‫رہی اور ہاتھ میں پکڑی شیشی سائیڈ ٹیبل پہ‬
‫رکھنے لگیں وہ شیشی کو ٹیبل پہ رکھنے لگیں‬
‫تو میں نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اپنا‬
‫لباس اتار دیا امی نے مجھے بے لباس ہوتے‬
‫دیکھا تو شرماتے ہوئے ہونٹ کاٹنے لگیں اور‬
‫نظریں کمرے کے فرش پہ گاڑھ دیں ۔ میں نے‬
‫لباس اتارنے کے بعد ایک نظر انہیں دیکھا اور‬
‫ان کے قریب ہوتے ہوئے انہیں بانہوں میں بھر‬
‫لیا وہ بھاری بھرکم وجود ہونے کے باوجود ایک‬
‫موم کی گڑیا کی طرح میرے سینے سے لگ‬
‫گئیں ان کی سانسیں تیز ہو چکی تھیں میں نے‬
‫ان کی لرزتی پلکوں کو ہونٹ سے زرا سا چھوا‬
‫اور آنکھوں کے اوپر ہونٹ رکھتے ہوئے پیار‬
‫کر دیا ۔ بدتمیز شرم کرو انہوں نے ہلکی سی‬
‫سرگوشی کرتے ہوئے مجھے اپنی بانہوں میں‬
‫بھر لیا میں نے ان کے گال چوستے ہوئے کہا‬
‫اب تو شرم تبھی آئے گا جب یہ پورا آپ کی‬
‫پھدی میں چال جائے گا یہ کہتے ہوئے میں نے‬
‫اپنا اکڑا ہوا لن ان کی قمیض کے دامن کو‬
‫اٹھاتے ہوئے ان کی رانوں کے درمیان رگڑ دیا ۔‬
‫بےشرم بے حیاان کے منہ سے بے ساختہ نکال‬
‫اور وہ مجھ سے چپکتی گئیں۔ میں نے ان کی‬
‫قمیض کے دامن پکڑ کر آگے سے اوپر کیا تو‬
‫انہوں نے بازو اوپر کر کہ قمیض نکالنے میں‬
‫میری پوری مدد کی۔ قمیض اترتے ہی ان کا‬
‫مہکتا بدن پوری آب وتاب سے میرے سامنے آ‬
‫گیا گول گول موٹے ممے سڈول پیٹ اور بھری‬
‫بھری رانیں دیکھ کر میں نے ابو کے ساتھ اپنی‬
‫قسمت پہ بھی رشک کیا اور آگے بڑھ کر ان کے‬
‫ننگے وجود کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور ان‬
‫کے رسیلے ہونٹ چوسنے لگ گیا ہمارے ننگے‬
‫وجود آپس میں جڑتے ہوئے ہمیں ایک کرنٹ سا‬
‫لگا اور میرا اکڑا ہوا لن ان کی پھدی سے رگڑ‬
‫کھاتا ہوا ان کی رانوں کے درمیاں دھنس گیا کہ‬
‫لن کے اوپری حصے پہ مجھے ان کی نرم پھدی‬
‫کے ہونٹ اور ن کا گیال پن واضح محسوس ہوا‬
‫جہاں لن نے ان کی پھدی کے ہونٹوں کو چھوا‬
‫وہیں ان کی پھدی کے ہونٹ بھی جوش سے‬
‫میرے لن کے اوپر لگے اور اوپر ہمارے چہرے‬
‫پہ لگے ہونٹ بھی جوش سے ایک دوسرے میں‬
‫پیوست ہوتے چلے گئے۔ امی بیتابی سے میرے‬
‫ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیئے جا رہی تھیں اور‬
‫میں بھی اس میں ان کا ساتھ دینے کی کوشش‬
‫کر رہا تھا کیونکہ امی کے ہونٹ چوسنے کا‬
‫انداز بہت ہی نراال تھاوہ میرے اوپر والے ہونٹ‬
‫کو اپنے دونوں ہونٹوں مین رکھ کہ چوستیں اور‬
‫پھر اسے بالکل چھوڑ کر نچلے ہونٹ کو اپنے‬
‫دونوں ہونٹوں سے چوسنے لگ جاتیں ان کا‬
‫ایک ہاتھ میری گردن میں تھا دوسرا ہاتھ نیچے‬
‫کرتے ہوئے انہوں نے میرا لن پکڑ لیا اور لن‬
‫کو پکڑ کر مٹھی بند کر لی اور اسے آگے‬
‫پیچھے کرتے ہوئے لن کو ہالنے لگیں ان کی‬
‫اس حرکت نے تو میرے ہوش اڑا دئیے مجھے‬
‫امی کے نرم ہاتھوں کے لمس نے ایک عجیب‬
‫سا مزہ اور سرور دیا میں نے ایک کے بھاری‬
‫چوتڑوں کو ہاتھ سے مسلتے ہوئے ایک ہاتھ کو‬
‫گانڈ پہ رکھا اور دوسرا آگے التے ہوئے ان کا‬
‫ایک مما ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتے‬
‫ہوئے دبانے لگ گیا امی کے منہ سے سسکی‬
‫نکلی لیکن نکلنے سے پہلے ہی ہمارے ہونٹوں‬
‫کے درمیان دب گئی ہم دنیا و مافیا سے بے خبر‬
‫ایک دوسرے کے ہونٹوں سے مزہ کشید کر‬
‫رہے تھے اور ہم ایک دوسرے کے جسموں میں‬
‫اس قدر ڈوبے ہوئے تھے کہ کم از کم مجھے تو‬
‫یہ یاد نہیں تھا یہ عورت میری ماں ہے اس وقت‬
‫بس صرف جسم تھے جن میں ہوس کی آگ‬
‫پوری طرح جل چکی تھی وہاں کوئی رشتہ نہ‬
‫تھا اور جب ہوس بیدار ہوتی ہے پھر کوئی رشتہ‬
‫باقی نہیں رہتا پھر صرف لن اور پھدی کا رشتہ‬
‫ہوتا ہے اور وہی رشتہ قائم بھی رہتا ہے باقی‬
‫رشتے پیچھے رہ جاتے ہیں‬

‫امی کے اس انداز کے پیار اور مدہوشی نے‬


‫مجھے سکون اور مزے کی ایک دنیا سے‬
‫روشناس کروا دیا تھا امی کے جسم سے ہلکی‬
‫ہلکی مہک آ رہی تھی جو میری مستی اور سرور‬
‫کو اور بڑھا رہی تھی میں نے امی کو بازوں میں‬
‫لیا ہوا تھا اور ان کے بازو مجھے اپنی گرفت‬
‫میں لیے ہوئے تھے۔ میں نے ایک ہاتھ اوپر‬
‫کرتے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں بھرا تو ان‬
‫کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی لیکن اسے‬
‫میں نے ان کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے‬
‫ہونٹوں میں دبا لیا ان کے چہرے پہ پسینے کے‬
‫ہلکے ہلکے قطرے نمودار ہو چکے تھے جن‬
‫کو میں چوستا جا رہا ہے پیار کرتے کرتے ان‬
‫کی سانس بھی تیز ہو چکی تھی انہوں نے‬
‫مجھے پکڑے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا اور‬
‫الونج میں لگے صوفے پہ بیٹھ کر اس پہ لیٹتی‬
‫گئیں اور میں ان کے ہونٹ چومتا ہوا ان کے‬
‫اوپر صوفے پہ لیٹتا گیا اور میرا لن ان کے اوپر‬
‫سیدھا لیٹنے سے ان کی گداز ٹانگوں کے‬
‫درمیان سے ان کی پھدی سے رگڑ کھانے لگا‬
‫رگڑ تو کیا وہ ایک نرمی اور مالئمت کا احساس‬
‫تھا ایک نرمی اور گیال پن مجھے اپنے لن پہ‬
‫محسوس ہوا ادھر ان کے ہونٹوں نے میرے‬
‫ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر رکھے تھے میرے‬
‫ہونٹ چوستے وہ تھوڑا کسمسائی اور میرے منہ‬
‫سے اپنا منہ الگ کرتے ہوئے بولیں علی زرا‬
‫بات سن ۔ میں ان کی بات سن کہ ان کے چہرے‬
‫کی طرف دیکھنے لگا اور ان کے چہرے پہ آئے‬
‫بال اپنا ہاتھ آگے کر کہ ہٹائے اور ان کی‬
‫خوبصورت جھیل سی آنکھوں میں دیکھنے لگا‬
‫میری دیوانگی وارفتگی محسوس کرتے ہوئے‬
‫وہ شرما سی گئیں اور بولیں علی مجھ میں ایسا‬
‫کیا ہے جو تم میرے دیوانے بن گئے ہو اور اپنی‬
‫عمر کی کوئی لڑکی تمہں کیوں اچھی نہیں لگتی؟‬
‫انہوں نے یہ سوال کرنے کے بعد اپنے ہونٹوں‬
‫پہ زبان پھیری اور میری طرف دیکھنے لگ‬
‫گئیں۔ میں نے دونوں ہاتھ آگے کیئے اور ان کے‬
‫دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے‬
‫کہا امی مجھے کچھ پتہ نہیں ہے بس مجھے آپ‬
‫کے سوا اور کوئی اچھا نہیں لگتا بس میرا دل‬
‫کرتا ہے میرے سامنے صرف آپ ہوں اور کوئی‬
‫نا ہو اور میں آپ کو دیکھتا جاوں پیار کرتا‬
‫جاوں ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے ان کا گال چوم کر‬
‫ہونٹوں پہ ایک پیار کیا اور انہوں نے اپنے ہونٹ‬
‫میرے ہونٹوں سے چھڑواتے ہوئے کہا پھر بھی‬
‫میری اور تمہاری عمر میں بہت فرق ہے نا اس‬
‫کے ساتھ انہوں نے اپنی رانیں جوڑ لیں جس‬
‫سے میرا لن ان کی سڈول رانوں میں اور پھنس‬
‫گیا‬
‫میں نے کہا امی مجھے اور باتیں تو نہیں آتی‬
‫بس میرا دل کرتا ہے آپ ہی میرے سامنے ہوں‬
‫اور کوئی ہمارے درمیان نا ہو اور میں بس آپ‬
‫جاوں یہ کہتے ہوئے‬ ‫کو دیکھتا اور پیار کرتا ٔ‬
‫میں نے ان کے بھاری مموں کو الگ الگ ہاتھ‬
‫میں پکڑ کر ہلکا ہلکا مسلنا اور دبانا شروع کر‬
‫دیا انہوں نے بھی میری طرف دیکھتے ہوئے‬
‫چہرہ اوپر کیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگیں اور‬
‫نیچے سے ان کی گداز اور نرم رانیں میرے لن‬
‫کو جھکڑتی اور پھر چھوڑ دیتیں امی کی سانس‬
‫بہت تیز ہو چکی تھی اسی طرح کچھ دیر کسنگ‬
‫کرنے کے بعد انہوں نے اپنا آپ مجھ سے‬
‫چھڑایا اور مجھے اوپر سے ہٹنے کا اشارہ کیا‬
‫میں ان کے اوپر سے نےچے اترا تو وہ بھی‬
‫صوفے سے نیچے اتریں اور مجھے صوفے پہ‬
‫لیٹنے کا اشارہ کیا میں ان کی بات تو نا سمجھا‬
‫لیکن میں صوفے پہ لیٹ گیا انہوں نے مجھے‬
‫تھوڑا اور سیٹ کیا اور پھر صوفے پہ اس طرح‬
‫سوار ہوئیں کہ انہوں نے اپنے گھٹنے میرے سر‬
‫کے دائیں بائیں رکھے اور آگے میرے پیٹ پہ‬
‫جھکتی گئیں مجھے ابھی سمجھ نہیں آ رہی تھی‬
‫کہ امی کیا کر رہی ہیں انہوں نے اپنا بھاری‬
‫وجود میرے منہ سے کچھ اوپر رکھتے ہوئے‬
‫نیچے جھک کر میرا لن پکڑا ابھی میں سوچ ہی‬
‫رہا تھا کہ یہ کیا ہے کہ لن کے ارد گرد مجھے‬
‫گیلی اور نرم چیز کے احساس نے ہال کر رکھ دیا‬
‫اور اگلے ہی لمحے میں سمجھ گیا کہ میرے لن‬
‫کو امی نے منہ میں لے لیا ہے میرا آدھا لن ان‬
‫کے منہ میں تھا اور وہ اسے ہونٹوں میں رکھ‬
‫کر چوسے جا رہی تھیں مزے کی ایک لہر سے‬
‫میں اوپر ہوا اور میرا منہ میرے چہرے پہ‬
‫موجود ان کی ہھدی سے لگ گیا اور میں نے‬
‫بے ساختہ ان کی پھدی کے ہونٹوں سے ہونٹ‬
‫جوڑ دئیے میرے ہونٹ اپنی پھدی پہ لگتے ہی‬
‫ان کے منہ سے کچھ آوازیں نکلیں اور لن پہ ان‬
‫کے چوپوں کی رفتار بہت تیز ہو گئی میں نے تو‬
‫اس بات کا سوچا تک نا تھا کہ امی یوں میرے‬
‫لن کو چوسیں گی یہ ایک انوکھا مزہ تھا ادھر وہ‬
‫میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں اسھر مین‬
‫اپنے چہرے پہ موجود ان کی پھدی چاٹ رہا تھا‬
‫ان کی پھدی چاٹتے ہوئے میں نے اپنے ہاتھ ان‬
‫کی نرم پھیلی ہوئی گانڈ پہ رکھ دئیے اور ان کی‬
‫پھدی کا رس چاٹنے لگا ادھر امی کے لن‬
‫چوسنے کی رفتار بھی بہت تیز ہو رہی تھی میں‬
‫زبان کو پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے‬
‫پھدی کے سوراخ پہ گھماتا اور پھر پھدی کے‬
‫موٹے ہونٹ چوسنے لگ جاتا پھر میں نے‬
‫سانس لینے کے لیے منہ پیچھے کیا اورپھدی‬
‫کے ہونٹوں سے زرا اوپر میری نظر امی کے‬
‫گانڈ کے سوراخ پہ پڑی تو میں نے منہ اوپر‬
‫کرتے ہوئے زبان باہر نکالی اور ان کی گانڈ کے‬
‫سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو حیرت انگیز طور پہ‬
‫زبان ان کی گانڈ کی موری کی بیرونی دیوار‬
‫کھولتی ہوئی اندر اتر گئی اور گانڈ کی اندرونی‬
‫دیوار مجھے اپنی زبان کے گرد محسوس ہوئی‬
‫امی کے منہ سے اففففف ہائےےےےے نکال‬
‫اور انہوں نے بھاری گانڈ میرے منہ پہ دباتے‬
‫ہوئے میرا لن پورا منہ میں بھرنے کی کوشش‬
‫کرتے ہوئے چوسنا شروع کر دیا مجھے لن‬
‫چوسنےسے بہت مزہ مل رہا تھا ادھر جب میری‬
‫زبان ان کی گانڈ میں اتری تو وہ مزہ اور دوباال‬
‫ہو گیا میری ٹھوڑی سے ان کی پھدی رگڑ کھا‬
‫رہی تھی اور میری زبان ان کے گانڈ کی اندرونی‬
‫دیواریں چاړٹ رہی تھی مزہ اپنی انتہا پہ تھا‬
‫ایک ایسا سرور جس کی کوئی انتہا نا تھی‬

‫میں امی کی گانڈ شہد کی طرح چاٹ رہا تھا اور‬


‫وہ دیوانہ وار میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں‬
‫میرے گانڈ کے عمل سے ان کی سپیڈ بہت تیز ہو‬
‫گئی تھی اور وہ تیزی سے سر اوپر نیچے کرتے‬
‫ہوئے میرے لن کو منہ میں بھر اور چوس رہی‬
‫تھیں میرا آدھا لن ان کے منہ میں جاتا اور باقی‬
‫نچلے حصے کو وہ ہاتھ کی مٹھی سے مسل رہی‬
‫تھیں وہ لن کی ٹوپی سے چوستے ہوئے ادھا لن‬
‫چوستی اور ادھے ٹٹوں سے اوپر ہاتھ سے‬
‫مسلتی جا رہی تھیں میں ان کی گانڈ کے سوراخ‬
‫کی اندرونی دیواروں کو چاٹتے ہوئے ان کے‬
‫چوتڑوں کو ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا امی کے‬
‫منہ سے غوں غوں کی آواز نکل رہی تھی اور‬
‫میرے منہ سے تھوک نکلتی ہوئی ان کی گانڈ‬
‫کے سوراخ اور سائیڈوں پہ لگ رہی تھی اور ان‬
‫کی پھدی سے رستا ہلکا ہلکا پانی مجھے اپنی‬
‫ٹھوڑی پہ بہتا ہوا محسوس ہو رہا تھا کچھ دیر‬
‫امی اسی طرح لن کو چوستی اور مجھ سے‬
‫پھدی گانڈ چٹواتی رہیں اور پھر اچانک میرا لن‬
‫منہ سے نکال کر وہ آگے ہوئیں اور چہرہ میری‬
‫طرف کر کہ پلٹیں اور میرے لن کو ہاتھ میں‬
‫پکڑے میرے پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میرے‬
‫لن کو ہاتھ مینپکڑے اپنی پھدی کے سوراخ پہ‬
‫رکھتے ہوئے اس پہ بیٹھ گئیں غپ کی ہلکی سی‬
‫آواز کے ساتھ ان کے منہ سے سسکی نکی اور‬
‫انہوں نے ہونٹ کو دانت سے دباتے ہوئے میری‬
‫طرف دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے‬
‫ممے پکڑے اور بولیں گندے بچے سکون مل گیا‬
‫ماں کی پھدی مار کہ یا ابھی رہتا ہے؟ میں مزے‬
‫میں ڈوبا ہوا تھا میں نے بھی اسی سرور میں‬
‫کہا امی اگر اس پھدی کا مزہ بھی نا آئے تو کس‬
‫کا آئے گا اور نیچے نظر کر کہ اپنا لن دیکھنے‬
‫لگا جو ان کی پھدی کے موٹے ہونٹوں میں‬
‫غائب ہو چکا تھا میں نے ہاتھ اوپر کر کہ امی‬
‫کے ممے پکڑنے چاہے تو وہ آگے کو جھکیں‬
‫جس سے ان کے موٹے ممے میرے منہ پہ آ‬
‫گئے اور انہوں نے اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ‬
‫مارنی شروع کر دی جس سے لن ان کی پھدی‬
‫میں اندر باہر ہونے لگا میں نے بھی ان کے‬
‫ممے کا ایک نپل منہ میں لے لیا اور اسے تیزی‬
‫سے چوستے ہوئے دوسرے ممے کے نہل کو‬
‫ہاتھ میں لیکر مسلنے لگ گیا امی میرے سر اور‬
‫ماتھے پہ پیار کر رہی تھیں کیونکہ میں ان کا‬
‫مما چوس رہا رہا تھا اس لیے وہ مجھے چہرے‬
‫پہ پیار نہیں کر پا رہی تھیں میں ان کے ممے‬
‫بدل بدل کر چوستا اور مسلتا گیا اور وہ اپنی گانڈ‬
‫اٹھا کر میرے لن پہ مارتی گئیں ۔ تھوڑی دیر‬
‫ایسا کرنے کے بعد وہ میرے لن سے اوپر اٹھ‬
‫گئیں اور نیچے اتر کر کھڑی ہو گئیں میں بھی‬
‫تیزی سے نیچے اتر کر کھڑا ہوا اور ان کو‬
‫بانہوں میں بھر لیا امی زرا سی ہنسی اور بولیں‬
‫اوئے گندے ابھی تیرا دل نہیں بھرا کیا‬

‫میں نے ان کے رسیلے گال کو چوستے ہوئے‬


‫کہا آپ سے کب دل بھر سکتا ہے امی میرا بس‬
‫چلے تو صبح شام آپ کو پیار کرتا رہوں آپ‬
‫پیاری ہی اتنی ہیں جیسے مکھن اور شہد سے‬
‫بنی ہوں یہ بات کر کے میں نے ان کے دوسرے‬
‫گال کو چومنا چاہا تو مجھے لگا امی کے چہرے‬
‫پہ زرا سا سوگ اور اداسی چھا گئی ہے میں نے‬
‫اپنے بازو ان کی ننگی کمر پہ پھیرتے ہوئے کہا‬
‫امی جانو کیا ہوا کیوں چپ ہو گئی ہو آپ اور ان‬
‫کے چہرے پہ بوسے دینے لگا ۔۔ امی تھوڑا چپ‬
‫ہوئیں اور پھر تھوڑی اداس ہوتے ہوئے بولیں‬
‫تم سچ نہیں کہہ رہے میں اتنی خوبصورت نہیں‬
‫ہوں ۔ میں نے ان کے چہرہ نیچے کرتے ہوئے‬
‫ان کے ممے پہ پیار کیا اور ایک ہاتھ سے مما‬
‫پکڑتے ہوئے کہا یہ دیکھیں امی آپ کتنی گوری‬
‫ہیں کتنی پیاری ہیں آپ سے کب دل بھر سکتا‬
‫ہے ؟؟ میرا تو دل کرتا ہے میں بس آپ کے‬
‫جاوں ۔ امی‬‫سارے جسم کو پلکوں سے چومتا ٔ‬
‫نے بازو میری گردن کے پیچھے سے گزارے‬
‫اور اداسی بھرے لہجے میں کہا تم بچوں کا پیار‬
‫ہی مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے ورنہ تو بس۔۔‬
‫اور اس کے ساتھ انہوں نے ایک گہری سانس‬
‫لیکر اپنا جسم میرے ساتھ جوڑ دیا اور اپنا‬
‫تھوڑا وزن مجھ پہ ڈال کر ہچکیاں لینے لگیں‬
‫مجھے کچھ صورتحال کا اندازہ ہو گیا کہ شائد‬
‫وہ ابو سے خوش نہیں ہیں لیکن یہ بھی ایک‬
‫بات تھی کہ ہم نے کبھی ان کے تعلقات میں کمی‬
‫یا لڑائی نہیں دیکھی تھی لیکن میں نے کہا امی‬
‫آپ حوصلہ کریں میں ہوں نا آپ کے ساتھ ہر‬
‫لمحہ ہر پل ۔۔ اور ساتھ ان کے جسم کو سہالتا‬
‫گیا میں نے جب امی کو پریشان دیکھا تو میری‬
‫توجہ سیکس سے خود بخود کم ہو گئی اور میں‬
‫نے ان کا چہرہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور ان کی‬
‫آنکھوں میں دیکھا تو ان کی آنکھیں بھیگی ہوئی‬
‫تھیں اور آنسو ان کی پلکوں پہ لرز رہے تھے۔‬
‫میں نے ہونٹوں سے ان کی پلکیں اور آنسو‬
‫چوس لیے اور انہیں دل سے لگاتے ہوئے‬
‫تھپکنے لگا اور کہا امی آپ کو جو بھی دکھ جو‬
‫بھی پریشانی ہے مجھے بتا دیں میں ہوں نا میں‬
‫ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہوں ۔وہ میرے ساتھ‬
‫چمٹ گئیں اور اپنا منہ میرے کندھے پہ رکھ کر‬
‫رونے لگ گئیں میں ان کی کمر کو سہالتا رہا‬
‫اور ان کو تھپکنے لگا مجھے بہتر یہی لگا کہ‬
‫وہ کھل کر رو لیں تو پھر ان سے وجہ پوچھی‬
‫جا سکتی ہے تھوڑی دیر امی جب روتے روتے‬
‫چپ ہوئیں تو میں نے ان کا چہرہ جو آنسووں‬
‫سے بھیگا ہوا تھا چومنا شروع کر دیا اور ان‬
‫کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنتا گیا میرے اس‬
‫والہانہ پیار سے ان کے چہرے پہ دھیمی سی‬
‫مسکراہٹ آ گئی اور مجھے جوابی پیار کرتے‬
‫ہوئے انہوں مے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا‬
‫جو کہ نیم کھڑا تھا اور بولیں سوری علی میں‬
‫زرا جزباتی ہو گئی تھی تم چلو اب اپنی خواہش‬
‫پوری کر لو اور میرے لن کو مسلتے ہوئے‬
‫میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے ۔ میں نے‬
‫ان کو ایک پیار کیا اور منہ پیچھے کر کہ کہا‬
‫پہلے مجھے اب وہ وجہ بتائیں گی پھر کوئی اور‬
‫بات کریں گے پہلے آپ بتاو آپ روئی کیوں؟؟‬
‫میری بات سنتے ہی وہ زور سے میرے سینے‬
‫سے لگیں اور ان کے نرم ممے زور سے میری‬
‫چھاتی پہ لگے اور بولیں کیا کرو گے وہ سب‬
‫جان کر ؟؟ اور میں تمہیں پریشان نہیں کرنا‬
‫چاہتی سو وہ بات چھوڑو اور بس یہاں تک بول‬
‫کر وہ چپ ہوئیں اور میرے لن کی مٹھ مارتے‬
‫ہوئے زرا سا مسکرا کہ بولیں چلو اس کو اس‬
‫کی منزل تک پہنچاو تا کہ اس کا وقت برباد نا ہو‬
‫۔ میں نے ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھپڑ مارا اور‬
‫کہا اگر آپ چاہتی ہو کہ میں پریشان نا ہوں تو‬
‫مجھے وہ وجہ بتاو جس سے آپ روئی ہو ۔ امی‬
‫نے میری طرف سوچتی نظر سے دیکھا اور‬
‫سنجیدہ ہوتے ہوئے بولیں علی کچھ باتیں بچوں‬
‫کے جاننے کی نہیں بھی ہوا کرتیں نا۔ میں نے‬
‫امی کا مما پکڑ کر ہلکا سا دبایا اور کہا اب اس‬
‫کے بعد تو مجھے آپ بچہ نا سمجھو امی ۔ انہوں‬
‫نے میرے سر پہ ہلکی سی چپت لگائی اور‬
‫بولیں علی بات بتانے کی نہیں ہے وہ راز جان‬
‫کر شائد خود سے جڑے کچھ رشتوں سے تم‬
‫مخلص نہیں رہ پاو گے میں یہ نہیں چاہتی کہ‬
‫تمہاری آئندہ کی زندگی دوسروں سے نفرت کی‬
‫نظر ہو جائے شائد یہ بات تم نا برداشت کر سکو‬
‫مجھے یہی خطرہ ہے تمہاری کوئی حرکت‬
‫تمہارے اور میرے لئیے پریشانی کا باعث نا بن‬
‫جائے ۔ میں امی کے گلے لگا ہوا یہ سب سن‬
‫اور سوچ رہا تھا آخر ایسا بھی کیا راز ہو گا۔‬
‫میں نے کہا امی مجھ پہ اعتماد رکھیں دیکھیں‬
‫آج تک ہم پہ کسی کو شک نہیں اور میری‬
‫کوشش یہی رہے گی کہ آپ پہ کوئی حرف کوئی‬
‫الزام نا آئے ۔ امی نے کہا پھر مجھ سے وعدہ‬
‫کرو یہ بات سن کر تم اس بات کے کرداروں سے‬
‫نارمل رہو گے کبھی اپنے جزبات کا اظہار نہیں‬
‫کرو گے کہ تمہیں یہ بات پتہ چل چکی ہے اور‬
‫اپنا مالئم ہاتھ میری طرف بڑھادیا ۔ میں نے امی‬
‫کو کس کہ بازوں میں بھرا ان کا چہرہ چوما اور‬
‫ان کا ہاتھ تھام کر کہا امی جی پکا وعدہ ہے آپ‬
‫بولو کیا بات ہے وہ ہمیشہ راز رہے‬
‫ختم شدہ‬
‫مزید کہانیوں کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ‬
‫کریں‬
‫‪Www.urdumoralstories.website‬‬

You might also like