You are on page 1of 40

‫دوستو یہ ایک سچی کہانی ہے جو کے میری اپنی‬

‫ہے اور شادی کے ‪ 2‬سال کے بعد کی کھانی ھے۔‬


‫میری شادیکے بعد میرا ایک اصول تھا کے جب بھی‬
‫کسی لڑکی سے بات کرتا ہوں اُس کو سچ بتاتا ہوں‬
‫اور اُس کے َب ْعد اگر لڑکی من جائے تو سیکس کرتا‬
‫ہوں ‪. .‬چونکہ جب یہ سب کچھ ہوا تو اُس وقت کبھی‬
‫سوچا بھی نہیں تھا کے کہنی لکھنی ہے اِس لئے ہو‬
‫سکتا ہے کے کہیں کہیں کھانی میں جھول ہو پر آپ‬
‫دوستوں کے محبت رہی تو وہ جھول بھی ختم ہو‬
‫‪ . .‬جائے گا‬
‫جنید میرا بہت اچھا دوست ہے اور اُس کا اپنا بزنس‬
‫بھی ہے باپ دادا کی کمائی ہے پیسے کی کوئی کمی‬
‫‪ .‬نہیں بس ایک چیز کی کمی ہے کے موٹا بہت ہے‬
‫لیکن تیز اِتْنا ہے کے اگر کوئی اُس کے پاس ‪30‬‬
‫منٹ بیٹھ جائے تو یہ اُس سے تعلق بنا کر اُس کے‬
‫گھر تک پہنچ جاتا ہے اور یہی اُس کا طریقہ واردات‬
‫بھی ہے ‪. .‬فیملی تعلق بناتا ہے ِپھر پوری فیملی کی‬
‫لڑکیوں کو چوتا ہے ‪. .‬لیکن اگر کوئی لڑکی نا سیٹ‬
‫‪ . .‬ہو تو اُس کا نمبیر مجھے سینڈ کر دیتا ہے‬

‫میں اپنے آفیس کے کام میں مصروف تھا جب موبائل‬


‫‪ .‬کی رنگ ہوئی میں نے موبائل دیکھا تو یہ جنید تھا‬
‫کال اٹینڈ آئی اور سالم کیا تو جواب میں اُس نے بھی‬
‫سالم کیا روٹیں کی باتوں کے َب ْعد وہ بوال یار ساحر‬
‫ایک لڑکی ہے رومانہ خوبصورت اتنی کے اپنے‬
‫عالقے میں اُس جیسی کوئی لڑکی نہیں ہو گی لیکن‬
‫سالی بات کرتی ہے پر الئن پر نہیں آ رہی ‪. .‬ان‬
‫کے گھر کے حالَت اچھے نہیں ہیں بیمار باپ ہے ‪2‬‬
‫بھائی ہیں جو کوئی کام نہیں کرتے کیوں کے پڑھے‬
‫‪ . .‬لکھے نہیں ہیں اور ‪ 2‬اُس سے چوٹی بھنیں ہیں‬
‫جنید کی بات سنتے ہے میرے دِل میں لڈو پھوٹے‬
‫کے ایک نیا شکار ہاتھ میں آنے واال تھا ‪. .‬تو اب‬
‫میں کیا کرون جنید میری جان میں نے کہا تو وہ بوال‬
‫یار میں نین اسے تمھارا نمبر دیا ہے کے تم اُس کے‬
‫بھائیوں کو کام پر لگوا دو گے اِس بھانے ہو سکتا‬
‫ہے تمھارا بھی کام ہو جائے ‪. .‬میں نے کہا او کے‬
‫اُس کے بھائی کتنا پڑھے ہیں اور کیا کام کرتے ہیں‬
‫جس کے جواب میں اُس نین وہ ڈیٹیل بتائی جو اوپر‬
‫‪ . .‬بیان ھوئی ہے‬

‫تو ٹھیک ہے میری جان تم ایسا کرو اُس کے نمبر‬


‫مجھے دے دو تاکہ جب اُس کی کال آئے تو مجھے‬
‫پتہ چل جائے کے یہ رومانہ ہے ‪. .‬جنید نےاُس کا‬
‫نمبر مجھے لکھا دیا ‪.‬جنید کی کال ختم کر کے میں‬
‫نے نمبر سیو کیا اور اپنے کام میں لگ گیا ‪.‬جیسا‬
‫کے میں نے آپ کو پہلے ہے بتایا ہے کے میں ایک‬
‫کمپنی میں انجینئر ہوں اور میرا ‪% 90‬کام فیلڈ میں‬
‫ہوتا ہے ‪. .‬آفیس سے نکل کر مجھے کچھ فیلڈ کے‬
‫کام کرنے تھے اِس لئے ڈرائیور کو ساتھ لیا اور‬
‫کام پر چل پڑا ‪. .‬شام کے ‪ 3‬بجے تھے جب میرے‬
‫نمبر پر رومانہ کی کال آ گئی ‪.‬میں نین انجان بن کر‬
‫کال اٹینڈ کی تا کے اُس کو پتہ نا چلے کے اُس کا‬
‫نمبر پہلے سے میرے پاس ہے کال اٹینڈ کی تو ایک‬
‫‪ .‬نوسوانی آواز میرے کانوں میں پری‬

‫سالم کے َب ْعد میں نے پوچھا جی کون تو وہ بولی‬


‫میری ساحر سب سے بات ہو سکتی ہے میں نے کہا‬
‫جی میں ساحر ہی بات کر رھا ھوں آپ کون وہ‬
‫بولی ‪.‬جی میر نام رومانہ ہے اور میں چکوال سے‬
‫بات کر رہی ہوں مجھے آپ کا نمبر جنید بھائی نے‬
‫دیا تھا ‪. .‬اوہ اچھا اچھا جنید کی کال آئی تھی اور اُس‬
‫‪ ،‬نین مجھے بتایا تھا کے کسی کو میر انمبر دیا ہے‬
‫بتائیں میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں ‪. .‬تو وہ‬
‫بولی جنید نے بتایا تھا کے آپ ایک انجینئر ہے تو‬
‫پلیز میرے بھائیون کو کوئی اچھی سی جاب دال‬
‫دیں ‪.‬ہم غریب لوگ ہیں اور بھت مجبور ہیں ‪.‬آپ‬
‫کی مہربانی ہو گی ‪. .‬تب میں نے کہا مس رومانہ‬
‫مجھے جنید نے سب بتایا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کے‬
‫آپ کے بھائی پڑھے لکھے نہیں ہیں اور کوئی کام‬
‫بھی نہیں جانتے تو ایسے میں ان کو کون سا کام‬
‫ملے گا ‪.‬وہ ِپھر منتین کرنا شروع ہو گئی کے پلزاپ‬
‫ہماری ہیلپ کرن ہم بہت مجبور ہیں تب میں نے‬
‫اسے کہا ٹھیک ہے مس رومانہ میں اپنی پوری‬
‫کوشش کرون گا کے ان کو کہیں کام لگوا دون آپ‬
‫بس دُعا کرو ‪.‬اُس نے خوش ہو کر میرا شکریہ ادا‬
‫کیا اور فون بند کر دیا ‪.‬کال بند ہوئی تم میرا ڈرائیور‬
‫جو کے میرا رازدار بھی تھا وہ بوال ساحر بھائی‬
‫کوئی نیا شکار ہے کیا ‪.‬میں نے اسے ساری بات‬
‫بتائی اور کہا کے یار تم اچھی طرح جانتے ہو کے‬
‫میں کسی کی مجبوری کا فائدہ نہیں اٹھاتا اور وہ‬
‫لڑکی مجبور ہے ایسے میں میرا ضمیر گوارا نہیں‬
‫کرتا کے اس کے ساتھ کچھ غلط کروں‬
‫ہاں البتہ اگر اُس کے بھائی کام پر لگ جائیں تو اُس‬
‫کے بَ ْعد اُس سے اسٹیٹ فارورڈ بات کر سکتا ھون‬
‫اگر مان جائے تو ٹھیک ورنہ کیا ہو سکتا ہے ‪.‬تب‬
‫وہ بوال کے آپ صادق کو کال کرن وہ ایک‬
‫سیکورٹیی کمپنی میں ہے تو ان کو کہیں گارڈ لگوا‬
‫ڈے گا ‪.‬مجھے ڈرائیور کی بات پسند ای اور میں‬
‫نین فورا صادق کو کال مالئی اور اُس گول مول بات‬
‫کر کے کہا کے فوری طور پر کچھ ارینج کرو تو‬
‫صادق نے کہا ساحر بھائی ایک آدمی فورا ایڈجسٹ‬
‫ہو سکتا ہے باقی َب ْعد میں دیکھ لیں گے ‪.‬میں نے‬
‫صادق کو او کے کیا اور اگلے دن رومانہ کو کال‬
‫کر کے کہا کے اپنے ایک بھائی جس کا شناختی‬
‫کارڈ بنا ہوا ہے اُس کو فورا الہور بھیج دو ‪.‬تمھارے‬
‫بھائی کو ‪ 7000‬سیلری ملی گی اور ‪ 12‬گھنٹے کی‬
‫ڈیوٹی ہے ‪. .‬وہ بہت ُخوش ہوئی اور میرا بار بار‬
‫شکریہ ادا کرنے لگی ‪. .‬اگلے دن اُس کے بھائی‬
‫الہور آ گیا اور میرے کہنے پر صادق نے خود ہے‬
‫اسے پک کیا اور جہاں ڈیوٹی کرنی تھی وہاں چھوڑ‬
‫آیا اور مجھے بتایا کے لڑکے کی ڈیوٹی ایک‬
‫پرائیویٹ اسپتال میں ہے جہاں وہ گارڈ کے ساتھ‬
‫ساتھ پارٹ ٹایم پارکنگ میں بھی ڈیوٹی کر سکتا ہے‬
‫جس سے اُس کی سیلری زیادہ ہو جائے گی ‪.‬میں‬
‫نے اُس کا شکریہ ادا کیا اور کام میں مصروف ہو‬
‫گیا ‪. .‬اسی رات رومانہ نے مجھے کال کی لیکن‬
‫اپنی وائف کے پاس ہونی کی وجہ سے کال اٹینڈ نہیں‬
‫کی اور کاٹ دی ‪. .‬صبح ڈیوٹی پر پہنچ کر رومانہ‬
‫کو کال کیاور یہ پہلی دفعہ تھا کے ہماری بات ایک‬
‫گھنٹہ سے زیادہ ہوئی میں نین رومانہ کو بتا دیا کے‬
‫میں میرڈ ہوں اور جب میں گھر پر ہوں گا تو اُس‬
‫کے نمبر اٹینڈ نہیں کرون گا اگر اُسے کوئی بات‬
‫کرنی ہے تو ڈیوٹی ٹایم پر کر سکتی ہے یا مجھے‬
‫میسج کر دے فری ہو کر میں اسے کال کر لوں‬
‫گا ‪. .‬اِس طرح روزانہ بات ہونی لگی اُس نیے بتایا‬
‫کہ اُس کے ماں باپ بوڑھے ہَیں اور وہ گھر میں‬
‫سب سے بڑی ہے اِس لئے اُس نے مجھے کال کی‬
‫تھی ‪. .‬میں نے اُس کے ساتھ بہت ھمدردی واال‬
‫سلوک کیا اور جس کے وجہ سے اُس نے اپنے‬
‫بارے میں مجھے بہت کچھ بتا دیا ان باتوں میں ایک‬
‫بات ایسی بھی تھی جس سے مجھے پتہ چال کے وہ‬
‫خود فیصل آباد میں جاب کرنے گئی تھی اور وہاں‬
‫اُس کے ایک ماموں نے اُس کے ساتھ سیکس کرنے‬
‫کی کوشش کی تھی ‪.‬مجھے اندازہ ھو گیا تھا کے‬
‫چونکہ کے اُس کی ایج ‪ 25‬سال ہے اور اُس کو بھی‬
‫سیکس کی طلب ہے جنید کو وہ موٹا ہونی کی وجہ‬
‫سے پسند نہیں کرتی تھی ‪ ،‬اِس طرح ہم بہت فری ھو‬
‫کر باتیں کرنے لگے اِس طرح ‪ 2‬ماہ گزر گئے اُس‬
‫دوران میں نے رومانہ کو کچھ پیسے بھی بھیجے‬
‫اور اُس کے بھائی کی سیلری بھی ٹایم پر بھجواتا‬
‫رہا ‪ِ .‬پھر ایک دن اُس کال آ گئی وہ فون پر کہہ رہی‬
‫تھی کے میں کسی کام کے سلسلے میں الہور آ رہی‬
‫ہوں کیا آپ سے مالقات ہو سکتی ہے ‪.‬میں نے‬
‫پوچھا کب انا ہے تو اُس نین کہا ‪ 6‬دن َب ْعد میں بہت‬
‫ُخوش تھا کے چلو دو ماہ کے محنت رنگ ال رہی‬
‫ہے ‪. .‬میں اسے کہا رومانہ تم الہور میں رہو گی‬
‫کہاں کیوں کے تمھارا بھائی تو بیچلر لڑکوں کے‬
‫ساتھ رہتا ہے ‪.‬تو وہ بولی میرا ایک کزن اپنی فیملی‬
‫کے ساتھ شاد باغ میں رہتا ہے وھاں رہ لوں گی میں‬
‫نے کہا کے اگر مجھ سے ملنا ہے تو ِپھر میرے‬
‫پاس رہنا پڑے گا ‪.‬وہ بولی آپ اپنی ِبی ِوی کو کیا‬
‫کہیں گے اور ویسے بھی میری امی نے کزن کو‬
‫کال کر دی ہے ‪.‬تو میں نین کھا میری ِبی ِوی کی تم‬
‫ٹینشن نا لو اور کزن کو خود ہینڈل کرو تم میرے‬
‫پاس رہو گی یہ میرا آخری فیصلہ ہے ورنہ ہماری‬
‫مالقات نہیں ہو سکتی ‪.‬تو اُس نے کھا کے او کے‬
‫آپ مجھے کزن کے گھر سے لے لینا ‪.‬اب میرے‬
‫پاس ‪ 6‬دن تھے اور ان ‪ 6‬دنوں میں مجھے رومانہ‬
‫کو راضی کرنا تھا کے وہ میرے سیاتھ سیکس‬
‫‪ .‬کرے اپنی مرضی سے نا کے مجبور ہو کر‬
‫دوسری دن میں نء اسے کال کی اور اسے بتایا کے‬
‫میں نے انتظام کر لیا ہے جس دن تم آؤ گی میں اپنی‬
‫بِی ِوی کو اُس کی میکے بھیج دوں گا تب وہ بولی کیا‬
‫میں اکیلی آپ کے ساتھ رھوں گی میں نے کہا ہاں تم‬
‫اکیلی راہ گی ‪.‬وہ بولی یہ بہت مشکل ہے ‪.‬میں نے‬
‫دِل میں فیصلہ کیا کے آج دو ٹوک بات کر لوں ‪.‬تب‬
‫میں بوال رومانہ میں نے جنید سے تمھاری بہت‬
‫تعریف سنی ہے اور باتیں کر کے بھی اندازہ ہو گیا‬
‫ہے کے تم بہت اچھی خوبصورت ہو ‪.‬اب میر دِل تم‬
‫پر آ گیا ہے لیکن من تمہیں دھوکا نہیں دینا چاھتا اور‬
‫نہ ھی زبر دستی کرنا چاہتا ہوں لیکن میں تمین پیار‬
‫کرنا چاہتا ہوں‬

‫آگے تمھاری مرضی ہے اگر تم ہاں کہو گی تو میں‬


‫ملوں گا ورنہ نہیں اور اگر تم انکار کر بھی دوں تو‬
‫ہماری دوستی کبھی ختم نہیں ہو گی ‪. .‬لیکن اگر تم‬
‫مان جاؤ تو یہ بات ہم دونوں کے درمیاں رہے گی‬
‫اور کبھی کسی کو پتہ نہیں چلے گا ‪.‬میرا وعدہ ہے‬
‫تم سے ‪. .‬وہ بولی نہیں ساحر یہ نہیں ہو سکتا میں‬
‫ایسا کر ہی نہیں سکتی ‪. .‬میں نے اسے کہا رومانہ‬
‫اگر تمہیں دھوکا دینا ھوتا تو تمین کچھ نا بتاتا اور‬
‫گھر لے آتا لیکن میں ایسا نہیں کرنا چاہتا میں‬
‫تمھاری مرضی سے تمہیں پیار کرنا چاہتا ہوں تم‬
‫سوچ لو اور ِپھر مجھے فون کر دینا ‪.‬یہ کہہ کر میں‬
‫نے کال بند کر دی اس دن اور اُس سے اگلے دن‬
‫ہماری بات نہیں ہوئی اُس نے کال کی اور نا میں نے‬
‫اب تین دن باقی تھے تب اُس کی کال آ گئی اور وہ‬
‫بولی ساحر میں آپ کو ناراض نہیں کر سکتی لیکن‬
‫میری شادی نہیں ہوئی آپ پرامس کرو کے صرف‬
‫پیار کرو گے اور کچھ نہیں کرو گے تو میں آ جاؤں‬
‫گی ‪.‬میں نے ِپھر کہا دیکھو رومانہ جب ایک خالی‬
‫گھر میں ایک لڑکا لڑکی پیار کرین گے وہ بھی رات‬
‫کے وقت تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کے سیکس نا ہو‬
‫اور ابھی میں تم سے وعدہ کر لوں اور اُس وقت‬
‫جوش میں وعدہ ٹوٹ جائے اور بَ ْعد میں تم مجھے‬
‫غلط یا برا بھال کہو اور ہم ایک دوسرے سے بات‬
‫کرنے سے ہے ھی جائیں تو اُس سے پہلے بات‬
‫کلیئر ہونی چاہیے ‪.‬ہم پیار بھی کریں گے اور‬
‫سیکس بھی لیکن میرا وعدہ ہے کے اُس کا کوئی‬
‫افیکٹ نہیں ہو گا ‪.‬اب بھی تم سوچ لو اگر دِل کرے‬
‫‪ . . ……… .‬تو آؤ ورنہ میں مجبور نہیں کرون گا‬
‫اِس کے َب ْعد فون بند ہو گیا جب کے مجھے پورا یقین‬
‫تھا کے رومانہ مان جائے گی کیوں کے دو ماہ میں‬
‫اُس سے باتیں کر کے مجھے اندازہ ہو گیا تھا کے‬
‫اسے سیکس کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہے اور‬
‫اسے سیکس کی طلب ہے ‪. .‬جس کا ایک ہے مطلب‬
‫تھا کے وہ پہلے سیکس کر چکی ہے لیکن مجھے‬
‫شو نہیں کرنا چاہتی ‪. .‬اور میرا اندازہ بالکل ٹھیک‬
‫نکال ایک گھنٹے َب ْعد اُس کی کال آ گئی اور وہ‬
‫راضی تھی اب مسئلہ تھا اُس کو کزن کے گھر سے‬
‫اپنے گھر النا اور مجھے اپنی بِی ِوی کو میکے‬
‫بھیجنا ‪. .‬نیکسٹ ڈے میں پورا پالن بنا چکا تھا کے‬
‫مجھے کیا کرنا ہے ‪.‬میں نے رومانہ کو سمجھا دیا‬
‫کے تم اپنے گھر بتا دینا کے ساحر کے گھر اُس کی‬
‫ِبی ِوی کے پاس رھنا ہے اور میں نے منصوبے کے‬
‫مطابقاپنے گھر فون کر کے بیگم کو بتایا کے میں‬
‫دو دن کے لئے سیالکوٹ کمپنی کے کام سے جا رھا‬
‫ھوں اِس لئے تم ریڈی ہو جاؤ میں تمین تمھاری امی‬
‫کے گھر چور دوں گا ‪. .‬شام کو اپنی فیملی کو‬
‫سسرال چھوڑ کر میں واپس آ گیا میں نے اپنے‬
‫ڈرائیور شکیل جو کے ڈرائیور کم اور میرا دوست‬
‫زیادہ تھا اُس کو سارا پالن سمجھا دیا ‪. .‬وہ رات میں‬
‫نے گھر میں اکیلے رومانہ کے خواب دیکھتے ہوئی‬
‫گزاری ‪. .‬اگلے دن ‪ 11‬بجے رومانہ کی کال آ گئی‬
‫وہ اپنے کزن کے گھر تھی ‪. .‬اُس نے کزن سے‬
‫میری بات کروائی تاکہ میں اُس کے گھر کے‬
‫ایڈریس سمجھ کر اُس وہاں سے پک کر لوں ‪.‬میں‬
‫نین شکیل کو کال کر کے بتا دیا کے وہ ریڈی رہے‬
‫بجے مجھے رومانہ کو پک کرنا ہے ‪ 4. .‬بجے ‪5‬‬
‫شکیل اپنی ایک گرل فرینڈ کے ساتھ مجھے لینے آ‬
‫گیا پالن یہی تھا کے شکیل کے گرل فرینڈ میری‬
‫ِبی ِوی بن کے رومانہ کو اُس کے کزن کے گھر سے‬
‫الئے گی ‪ 5.‬بجے میں ان کے ایڈریس پر پہنچا اور‬
‫مھناز جو کے شکیل کی گرل فرینڈ تھی اُس کے‬
‫ساتھ لے کے ان کے گھر پر دستک دی دروازہ اُس‬
‫کے کزن نین کھوال اور ہمیں اندر اآنے کا کہا لیکن‬
‫میں نے یہ کہہ کرانکار کر دیا کے کچھ ضروری‬
‫‪ .‬کام ہے اور ہم میاں ِبی ِوی نے جلدی گھر پھچنا ہے‬
‫تب اُس کے کزن نے رومانہ کو آواز دی اور رومانہ‬
‫بیگ اٹھائے باہر آ گئی یہ فرسٹ ٹائم تھا جب میں نین‬
‫رومانہ کو دیکھا اور دیکھتا ہے رہ گیا‬

‫مجبور لڑکی۔ رومانہ کی گرم جوانی‬

‫سم تھا قد‬


‫وہ بہت ہی خوبصورت تھی بھرا بھرا ِج َ‬
‫تقریبا ساڑھےپانچ فٹ۔ فیگر تقریبا‪ 36-28-36‬ھو گا۔‬
‫آنکھیں بڑی بڑی اور سانولہ رنگ ۔ ‪.‬رومانہ کو‬
‫دیکھ کر تو جیسے میرے دِل میں لڈو پھوٹ رہے‬
‫تھے ‪.‬میرا‪ ،‬بس نھی چل رھا تھا کہ اسے گاڑی میں‬
‫ھی چوم لوں ‪.‬رومانہ نے بھی مجھے پہلی دفعہ‬
‫دیکھا تھا ‪.‬میں نے رومانہ کا بیگ پکڑا اور اس کے‬
‫کزن کو خدا حافظ کہہ کر باہر نکل آئے ‪.‬میں اور‬
‫رومانہ گاڑی کے پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئے اور‬
‫شكیل اور اس کی گرل فرینڈ فرنٹ سیٹ پر ‪.‬رستے‬
‫میں ہم نے شكیل کی گرل فرینڈ کو مزنگ ڈراپ کیا‬
‫اور عالمہ اقبال ٹاؤن اپنے گھر کی طرف چل‬
‫پرے ‪.‬عالمہ اقبال ٹاؤن میں ہی رومانہ کا بھائی‬
‫اسپتال میں گارڈ تھا اور میری بیوقوفی کے میں نے‬
‫رومانہ کو یہ بات بتا دی وہ فورا بولی میں بھائی‬
‫سے مل کر آپ کے ساتھ جاؤں گی ‪. .‬خیر میں نے‬
‫پارک میں‬‫شكیل کو کہا کے میں اور رومانہ اقبال ْ‬
‫انتظار کرتے ہَیں تم جا کر رومانہ کے بھائی کو لے‬
‫آؤ کیوں کے اسپتال میں اور لوگ بھی ہوں گے تو‬
‫رومانہ کے وہاں جانا اچھا نہیں لگتا ‪.‬شكیل چال گیا‬
‫تو میں نے رومانہ کی تعریف شروع کر دی وہ شرما‬
‫پارک میں ایک بینچ پر بیٹھ گئے ‪.‬تب‬ ‫رہی تھی ‪.‬ہم ْ‬
‫میں نے رومانہ سے پوچھا کے وہ دِل سے تیار ہے‬
‫ناں کہیں مجبور ہو کر تو ایسا نہی کر رہی ‪.‬وہ بولی‬
‫نہیں مجھے آپ پر پورا یقین ہے کے آپ مجھے‬
‫مجبور نہیں کریں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کے‬
‫آپ کو پسند کرتی ھوں اور اب میرا بھی دِل کر رہا‬
‫ھے کے ہم ھمیشہ کے لیے تو ایک ھو نھی سکتے‬
‫کم از کم ایک رات تو اکھٹے گزاریں ‪.‬اتنی دیر میں‬
‫شكیل رومانہ کے بھائی کو لے کر آ گیا وہ دونوں‬
‫باتیں کرنے لگے اور میں اور شكیل تھوڑا دور چلے‬
‫گے ‪. .‬شكیل نے مجھے آہستہ سے کہا باس آپ کی‬
‫تو الٹری نکل آئی ہے ‪ ،‬لڑکی واقعی کمال ہے ‪.‬تو‬
‫میں مسکرا دیا ‪ 15.‬منٹ تک وہ دونوں بہن بھائی‬
‫باتیں کرتے رہے جب ہم جانے لگے تو اس کے‬
‫بھائی کو شائد شک ھو گیا تھا بوال آپ کا گھر تو پاس‬
‫ھی ھے میں بھی آپ کے ساتھ چلتا ہوں اور رومانہ‬
‫کو ڈراپ کر کے واپس آ جاؤں گا ‪.‬لیکن اب میں‬
‫اسے مجبور نہیں کر سکتا تھا کے وہ ہمارے ساتھ نا‬
‫آئے اور دوسری طرف میرا گھر تو پہلے ہی باہر‬
‫سے الک تھا۔ میں پھنس چکا تھا اور دل ھی دل میں‬
‫خود کو کوس رھا تھا کہ کیوں رومانہ کو اس کے‬
‫ٰ‬
‫پچھتاے کیا جو‬ ‫بھائی کے بارے میں بتایا لیکن اب‬
‫جب چڑیاں چگ گئی کھیت۔ رومانہ بھی پریشان لگ‬
‫رہی تھی ‪.‬ہم بوجھل دِل کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے‬
‫اور شکیل نے گاڑی سٹارٹ کر کے گھر کی طرف‬
‫موڑ دی۔ میرا دماغ بہت تیزی سے سچوچ رہا تھا‬
‫کے اِس مصیبت سے کیسے جان چھڑاؤں ‪.‬تب میں‬
‫نے شیکیل کی طرف دیکھا اور اس اشارہ کیا کہ‬
‫کچھ کرو ‪.‬وہ میری بات سمجھ گیا اور جیسے ہی‬
‫بھیکوال موڑ سگنل آیا گاڑی سگنل کے بیچ میں ایک‬
‫دم سے بند ہو گئی ‪. .‬میں نے پریشانی ظاہر کرتے‬
‫ھوئے پوچھا کے شكیل گاڑی کیوں بند ھو گئی تو ہو‬
‫وہ بوال معلوم نہیں کیا ہوا اچانک بند ہو گئی ہے اور‬
‫گاڑی کو دوبارہ سٹارٹ کرنے لگا لیکن گاڑی کہاں‬
‫سٹارٹ ھونا تھی سو نا ھوئی ‪.‬میں نے رومانہ کے‬
‫بھائی نعیم کو باہر آنے کا اشارہ کیا اور شكیل کو کہا‬
‫کے وہ اندر بیٹھے ہم دھکا لگا کر گاڑی سائڈ پر‬
‫کرتے ہَیں ‪. .‬میں نے اور نعیم نے دھکا لگایا اور‬
‫گاڑی کو سگنل سے ہٹا کر سائڈ پر کر دیا ‪.‬تقربیا‬
‫منٹ تک ہم گاڑی کے ساتھ کھپے گاڑی نے نا ‪20‬‬
‫اسٹارٹ ھونا تھا نہ ھوئی ‪.‬تب شكیل نے مجھے‬
‫اورنعیم کو کہا ہمارے ساتھ ایک لڑکی ہے اور بہت‬
‫برا لگ رہا ہے کے ہم روڈ پر کھڑے ہَیں آپ ایسا‬
‫کریں رکشہ لے کر گھر پہنچیں بھابی انتظار کر‬
‫رھی ھو گی میں گاڑی سہی کروا کر نعیم کو ساتھ‬
‫لے کر آ جاتا ھوں میں ‪.‬میں نے فورا ھاں کی اور‬
‫اس سے پہلے کہ نعیم کچھ بولتا قریب آتے راکشے‬
‫کو میں نے ہاتھ دیا اور رومانہ کو آنکھ ماری وہ‬
‫تیزی سے رکشے میں بیٹھ گئی …گھر کے پاس‬
‫پہنچ کر بازار میں اتر گیا تا کہ کھانے کے لئے کچھ‬
‫لے لوں کیوں کے اِس سب چکر میں رات کے ‪ 8‬بج‬
‫گئے تھے ‪.‬گھر پہنچتے ہی رومانہ بولی کیا گاڑی‬
‫واقعی خراب ہوئیتھی تو میں ہنس دیا اور بوال نہیں‬
‫یار وہ سب ڈرامہ تھا تو اس نے مصنوعی غصے‬
‫سے مجھے دیکھا اور کہا بھت ھوشیار ھو اور‬
‫مزید کوئی بات کئے میں نے اسے اپنی طرف‬
‫کھینچکر گلے سے لگا لیا وہ بھی میرے سینے سے‬
‫چمٹ گئی اور ہم ایک دوسرے کو پیار کرنے‬
‫لگے ‪ِ . .‬پھر رومانہ نی مجھے دور ہٹایا اور بولی‬
‫‪ .‬تھوڑا صبر کرو میں آج رات کہیں نہیں جا رہی‬
‫میں نے بھی اسے چھوڑ دیا وہ مجھ سے باتھ روم کا‬
‫پوچھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور میں سامان‬
‫رکھنے کچن میں ‪.‬تھوڑی دیر بَ ْعد وہ واپس آ گئی‬
‫اس نے کپڑے چینج کییے ہوئے تھے اور ہلکا پنک‬
‫کلر کا سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں وہ اور بھی قیامت‬
‫لگ رہی تھی۔ مجھ سے برداشت نھی ھو رھا تھا میں‬
‫نے اسے بیڈ پر کھینچ کر گرایا اور جھپی ڈال کر‬
‫چومنے لگا وہ بھی میرا سا‬
‫میں نے کہا رومانہ اب مت روکو اب نہیں برداشت‬
‫ہوتا ایک تو تُم خوبصورت بہت اور ھاٹ بھی ۔ اور‬
‫ِپھر میرا پسندیدہ کلر پہن کر تو تُم کوئی حور لگ‬
‫رہی ہو وہ بولی مجھے معلوم ہے کے یہ آپ کے‬
‫پسندیدہ کلر ہے اِس لئے پھنا ہے ‪.‬یہ کہہ کر وہ‬
‫بیڈ پر میری طرف مڑی اور ایک دم سے اپنے‬
‫ھونٹ میرے ھونٹوں پر رکھ دئیے۔ میں نے بھی اس‬
‫کے سر کو پکڑ کر دبایا اور اس کے منہ میں اپنی‬
‫زبان داخل کر دی۔ وہ بڑے مزے سے میری زبان‬
‫چوس رھی تھی اور میرا ھاتھ اس کے ممے دبا‬
‫رھے تھا ۔ اب میں آہستہ آہستہ اس کے کمر پر ہاتھ‬
‫پھیر رہا تھاایک بر پھرمیں نے اس کے ہونٹوں پر‬
‫اپنے ہونٹ رکھ دیے اور ایک زور دار کس شروع‬
‫کر دی چند سیکنڈ بعد وہ مجھے پیچھے کرتے ہوئی‬
‫بولی ساحر آپ بہت ہاٹ ہو ‪.‬میں نے کہا میری جان‬
‫اگر میں ہاٹ نہیں ہوں گے تو یہ رات کیسے کٹے‬
‫گی اور ایک بار ِپھر اس آکر کے بیڈ پر لیتا دیا اور‬
‫کسسنگ شروع کر دی اور یرا ھاتھ قمیض کے اندر‬
‫اس کے مموں سے کھیل رھا تھا ‪.‬وہ بھی گرم ہو‬
‫نے لگی اب میں نیے کسسنگ چھوڑ کے اس کی‬
‫قمیض اتارنی شروع کر دی اس نے مجھے‬
‫روکنےکی کوشش نہیں کی اور میں نے اس کی‬
‫قمیض اوتار کر ایک سائڈ پر پھینک دی اب نیچے‬
‫بلیک کلر کا برا تھا میں نے رومانہ کو سینے سے‬
‫لگا اس کی کمر پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور ساتھ‬
‫ہے اس کی برا کے ہُک بھی کھول دئیے۔ اب وہ َبغَیر‬
‫قمیض اور برا کے میرے سامنے تھی ‪.‬آپ یقین‬
‫مانیں کے میں نے بھت کم اِس طرح کے‬
‫خوبصورت گول گول ممے دیکھے ہوں گے جو کے‬
‫بہت ٹائیٹ بھی تھے اور اس کے برائون کلر کے‬
‫نپل بھی بہت ٹائیٹ تھے۔ میں نین اس کا اک ممہ منہ‬
‫میں ڈال کر چوسنا شور کر دیا اور دوسری بوبس‬
‫کے نپل کو ہاتھ کی دو انگلیوں میں پھنسا کر مسلنا‬
‫شروع کیا تو وہ جیسے تڑپنے لگی اور مجھے دور‬
‫کر نی لگائی تب وہ بولی ساحر میں مر جاؤں گی‬
‫پلیز نا کرو لیکن میں روکنے والوں میں نہیں تھا اس‬
‫کے مموں کو چوستا ہوا آہستہ آہستہ نیچے پیٹ کی‬
‫طرف آرہا تھا میری ُزبان ایک لیکیر بناتی ہوئی‬
‫نیچے آ رہی تھی ناف کے پاس پہنچ کر میں نے ذرا‬
‫نیچے کس کی تو وہ ایک دم سے اچھلی مجھے اس‬
‫کا ویک پوئینٹ مل گیا تھا۔ ناف کے نیچے کس‬
‫کرنے سے وہ اور مست ہو رہی تھی میں نین کس‬
‫کرتے کرتے اس کی شلوار کو نیچے کرنا چاہا تو‬
‫اس نین میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نیے بھی شلوار کو‬
‫چھوڑ دیا اور دوبارہ کس کرنے لگااور اِس سے‬
‫پہلے کے وہ کچھ کرتی میں نین بہت سپیڈ سے ہاتھ‬
‫اس کے شلوار کے اندر ڈَال اور میرا ہاتھ بھی سیدھا‬
‫اس کی چوت پر جا کر لگا اس کو جیسے ‪440‬‬
‫وولٹ کا جھٹکا لگا وہ میرا ہاتھ پکڑنے لگی لیکن‬
‫میں بھی اس کے اوپر لیٹ گیااور اور اس کو اپنے‬
‫بالکل نیچے پھنسا کر اب تیزی سے اس کی چوت پر‬
‫ہاتھ رگڑنے لگا۔ تھوڑی دیر میں وہ مزاحمت چھوڑ‬
‫چکی تھی اور میرا پورا پورا ساتھ دے رہی تھی‬
‫میں اس کی چوت کو کافی دیر اوپر سے دگڑتا رہا‬
‫ِپھر میں نے اپنی شرٹ اتاری اور اس کی شلوار‬
‫اتارنی لگا تو وہ بولی ساحر پلیز الئٹ اوف کر دو‬
‫مجھے شرم آتی ہے ‪. .‬میں بوال رومانہ میری جان‬
‫شرم تب تک تھی جب تک ہم ملے نہیں تھے اب تو‬
‫میرے ہاتھ تمھاری چوت تک پہنچ چکا ہے اب کیا‬
‫شرم اور ویسے بھی آج مجھےالئٹ آن کر کے اپنے‬
‫حسن کا نظارا کرواو میں تمھارے ایک ایک انگ کو‬
‫دیکھنا اور چھونا چاہتا ہوں یہ کہہ کر میں نے دوبارہ‬
‫اس کی شلوار اتارنا شروع کی تو اس نے خود ہے‬
‫اپنی ہپ اوپر کر کے شلوار اُتار دی اور انڈر واری‬
‫بھی اُتار دیا۔ اب وہ بالکل ننگی میرے سامنے تھی‬
‫میں نے اس کی چوت کوغور سے دیکھا ۔ اس کی‬
‫چوت کے لپس فل ریڈ ہو رہے تھے لیکن آپس میں‬
‫جڑے ہوئے تھے میں نے آرام سے اپا ہاتھ اس کے‬
‫چوت پر رکھ دیا جب کے رومانہ نے اپنی آنکھیں بند‬
‫کی ہوئی تھی مجھے اس کی چوت گیلی گیلی‬
‫محسوس ہوئی تو میں نے پاس سے ٹشو اٹھا کر‬
‫اسے اچھی طرح ڈرائی کیا۔ پھر میں نے اپنی ایک‬
‫انگلی اس کی چوت کے اندر ڈالی تو وہ تڑپی لیکن‬
‫اسے معلوم تھا کے اب میں نہیں چھوڑوں گا پہلے‬
‫ایک انگلی کافی دیر اس کی چھوت میں اندر باہر‬
‫کرنے کے بَ ْعد اودسری انگلی بھی ڈالی دی‬

‫پھر میں نے اس کے دانے کو مسلنا‪ ،‬شروع کر دیا‬


‫تو وہ سرور سے مست ھونے لگی اور میرے ھاتھ‬
‫کو روکنے کی کوشش کرنے لگی لیکن میرا ھاتھ نہ‬
‫رکا تب اس کے جسم نے سخت ھونا شروع کر‬
‫دیامجھے سمجھ لگ گئی کہ وہ ڈسچارج ھونے ولی‬
‫ھے تو میرے ھاتھوں کی رفتار میں بھی اضافہ ھو‬
‫گیا تب اس کے جسم کو ایک زوردار جھٹکا لگا‪ ،‬اور‬
‫اس نے میرے ھاتھ کو زور سے پکڑ لیا اور مجھے‬
‫ایسا لگا جیسے کسی نےمیرے ھاتھ پر گرم پانی کا‬
‫نلکا کھول دیا ھو۔ میرا ھاتھ اس کی منی سے بھر‬
‫گیا۔ میں نے ھاتھ اس کے سامنے کیا تو وہ ہنسنے‬
‫لگی ۔میں نے ھاتھ اس کی قمیض سے صاف کیا‬
‫اور اس سے پوچھا کہو کیسا لگا تو اس نے کہا یار‬
‫تم نے تو پاگل کر دیا۔ میں نے کیا‪ ،‬ابھی کہاں میرا‬
‫کام تو ابی اسٹارٹ ہؤا ہے۔ میں نین ایک بار ِپھر‬
‫ٹشو سے اُسکی چوت کو صاف کیااور میں نے اپنی‬
‫پینٹ اور انڈر وئیر بھی اُتَار دیا اور اپنا ‪ 6‬انچ لمبا‬
‫‪ . .‬اور ‪ 3‬انچ موٹا لنڈ اُس کے ہاتھ میں پکڑا دیا‬
‫پہلے تو وہ تھوڑا جھجکی ِپھر اُس نے میرے لن کو‬
‫مسلنا شروع کر دیا میں نے اسے کہا رومانہ میرے‬
‫لن کو پیار کرو ‪.‬وہ انکار کرنے لگی نہیں مجھے‬
‫اچھا نہیں لگتا ‪ ،‬میں اپنے شیر کو اس کے منہ کے‬
‫پاس لے کر گیا تو اس نیں منہ سختی سے بند کر لیا۔‬
‫لیکن میں بھی ضد کر رہا تھا آخر اُس نے صرف‬
‫جلدی سے کس کیا اور منہ پیچھے ہٹا لیا۔ لیکن میں‬
‫کہان ماننے واال تھا اس کو بالوں سے پکڑ کے منہ‬
‫لن کے پاس کیا آخر اُس نے ہار مانی اور لنڈ کی‬
‫ٹوپی کو منہ میں لے لیا‪.‬میں نے اس کے سر کو‬
‫پیچھے سے پکڑ کر آگے دبایا اور اپنے شیرو کو‬
‫جھٹکا مارا تو میرا پورا شیر اس کے حلق تک اندر‬
‫چال گیا اور اسے ایک دم سے کھانسی آآ گئی میں‬
‫نے لن کو اس کے منہ سے باھر نکال لیا تو اس کا‬
‫سانس نارمل ھوا۔ اب اس نے اپنے ھاتھ سے میرے‬
‫شیر کو اپنے منہ میں لیا اور میں حیران ہؤا جب وہ‬
‫بارے اسٹائلش طریقے سے چوسنے لگی ۔ اس نے‬
‫آدھے سے زیادہ لن منہ میں لے کر منہ کے اندر‬
‫ھی اپنی زبان اس کے چاروں طرف پھیرتی تو میں‬
‫سرور اور مستی کی عجیب ای کیفیت میں ڈوب جاتا۔‬
‫‪ Magic‬اگر میں نے رومانہ سے چوری میجک پل‬
‫نہ کھائی ھوتی تو یقینا ڈسچارج ھو جاتا۔اور ‪pills‬‬
‫اُس کی سکنگ سے ایسا لگتا تھا جیسا وہ بھت‬
‫ایکسپرٹ ھے لیکن اس کی چوت بلکل سیل پیک‬
‫تھی۔ کافی دیر سکنگ کرنے کے بَ ْعد میں اسے لٹا‬
‫دیا اور خو اُس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا ‪.‬میرا‬
‫اِرا َدہ وہ سمجھ گئی اور وہ ایک بار ِپھر اپنی چوت‬
‫پر ہاتھ رکھ کر بولی ساحر پلیز ایسا نہیں کرو میں‬
‫برداشت نہیں کر سکوں گی اتنا لمبا ‪. .‬میں میر جاؤں‬
‫گی لیکن اُس وقت میرے اندر ایک الوہ جل رہا تھا‬
‫میں نے اُس کے ہاتھ پکڑ کے ِپیچھا کیا اور بوال‬
‫رومانہ کچھ نہیں ہو گا صرف پہال ٹائم تھوڑی تکلیف‬
‫ہوگی۔ اُس کے َب ْعد ایسا مزہ آئے گا کے تم کہو گی‬
‫میں یہ باہر ہے نا نکالوں۔ اب ایک ہاتھ سے میں نے‬
‫اُس کے ہاتھ پکڑا اور دوسری ہاتھ سے اپنا لنڈ اُس‬
‫کی چوت پر رکھ کر رگڑنے لگا وہ ِپھر مست ہو‬
‫رہی تھی ‪.‬اُس کے حالت دیکھ کر میں نے اُس کا‬
‫ہاتھ چھوڑ دیا اور اُس کی ٹانگوں کو کھول کر اپنے‬
‫لنڈ کی ٹوپی اُس کے چوت کے اوپر رکھا تو اس‬
‫نے ایک بار ِپھر نیچے سے ہٹنے کی کوشش‬
‫کی تو میں نے اُس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر اُس کے‬
‫اوپر لیٹ گیااور کسنگ شروع کر دی اور اپنا لنڈ‬
‫ایک ھاتھ سے اُس کیچوت پر سیٹ کر کے اندر‬
‫ڈالنے کی کوشش کرنے لگا تھوڑا سا لنڈ اُس کی‬
‫چوت کے اندر پھنسا تو میں رک گیا اور بوال او‬
‫کے رومانہ اتنا کافی ہے اب مزید نھی کرتا لیکن تم‬
‫پلیز نیچے سے مت ہلو ‪.‬وہ میری بات مان کر رک‬
‫گئی میں نے اپنا لنڈ باہر نکاال اور اور ِپھر سےاُس‬
‫کی چوت میں پھنسا دیا ایسا میں نے کوئی ‪ 5‬بار کیا‬
‫جب و بالکل مطمئن ہو گئی تو میں نین لنڈ تھوڑا سا‬
‫پھنسا کر اُس کے ھونٹوں کو چوسنا شروع کیا وہ‬
‫بھی میرا ساتھ دے رہی تھی میری کوشش تھی کے‬
‫اِس دوران میرا لنڈ باہر نا نکلے اور ِپھر کسنگ‬
‫کرتے کرتے میں نین اچانک ایک زوردار جھٹکا‬
‫مارا جس سے تقربیا پورا لنڈ اندر جا چکا تھا اُس نین‬
‫ایک زوردار چیخ ماری لیکن اُس کی چیخ میرے‬
‫اور اُس کے ہونٹوں کے درمیان ھی رہ گئی کیوں کہ‬
‫میں پہلے ہے اُس کو فرینچ کس کرتے ہوئی اس‬
‫کے ھونٹوں کو دبا چکا تھا۔ و نیچے تڑپنے لگی‬
‫جب کے میں لنڈ اندر جاتے ہے رک گیا تا کہ وہ‬
‫ریلکسھو سکے ‪.‬اب میں نے اُس کے منہ َچھوڑا تو‬
‫وہ َرو رہی تھی اُس کی آنکھوں میں آنسو نظر آ رہے‬
‫تھے میں نے اُس کو پیار کیا اور حوصلہ دیا کے بس‬
‫اتنی بات تھی اب جو ھونا تھا وہ ہو گیا تھوڑی دیر‬
‫میں یہ درد ختم ہو جائے گا اور تمیں مزہ آنے لگے‬
‫گا۔ وہ بولی ساحر آپ بھت ظالم ھو اور اس نے‬
‫مجھے جھپی ڈال کر میرے کان پر کچی کاٹ لی‬
‫۔جب کے میرا لنڈ اندر ہی تھا کچھ دیر َب ْعد جب میں‬
‫نے محسوس کیا کے وہ نارمل ہو راہی ہے تو میں‬
‫نے لنڈ کو آہستہ آہستہ باہر نکالنا شروع کیا مجھے‬
‫ایسا لگا کے جیسے وہ ڈسچارج ہو گئی ہے‬

‫کیوں مجھے اپنے لنڈ پر گیال پن محسوس ہو رہا تھا‬


‫میں نے پورا لنڈ نکالنے کی بجائے تھوڑا باہر نکل‬
‫کر ِپھر اندر کر دیا اِس طرح گھسے مارتے ہوئے‬
‫کافی دیر بَ ْعد مجھے یقین ہو گیا کے اب وہ درد‬
‫برداشت کر چکی ہے اور لنڈ کو اندر جانے میں‬
‫کوئی مسئلہ نہیں ھوگا تب میں نے لنڈ کو باہر نکاال‬
‫تو پورا لنڈ خون سا بھرا ہؤا تھا میں سمجھ رہا تھا‬
‫کے وہ ڈسچارج ہو تھی لیکن یہ اُس کا بلڈ تھا اپنا‬
‫خون دیکھ کر دوبارہ اُس کی آنکھوں میں آنسو آ‬
‫گئے۔ میں نیے اسے حوصلہ دیا اور اب میں نئی‬
‫پاس پری ٹیبل کے خانی سے کنڈم نکال کر چڑھا‬
‫لیا۔ اب میں نے دوبارہ اُس کی ٹانگوں کو کھوال اور‬
‫لنڈ کو اُس کی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا لیکن اب‬
‫رومانہ کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں تھی‬
‫اید ابی وہ برداشت کرنے کے قابل ہو گئی ہے میں‬
‫نے ایک لنڈ کو جھٹکا دیا تو وہ آسانی سے اندر چال‬
‫گیا اب میں نے پورا لنڈ اندر کر دیا ِپھر تو جیسے‬
‫مشین چلتی ہے میں ایسے شروع ہو گیا تھوڑی دیر‬
‫میں رومانہ بھی نیچے سے ساتھ دینے لگی اب وہ‬
‫میرے برابر نیچے سے ھپ اٹھا اٹھا کر جھٹکے‬
‫دے رہی تھی تب اچانک اُس کی چوٹ نے میرے لنڈ‬
‫کو دبانا شروع کر دیے میں سمجھ گیا کے اب وہ‬
‫ڈسچارج ہو رہائی ہے میں بھی اپنے جھٹکے تیز کر‬
‫دیے اور چند سیکنڈ عاد ہے میں بھی ڈسچارج ہو‬
‫کراُس کے اوپر ہے لیٹ گیا اس نے مجھے زور‬
‫سے بھینچ لیا اور مجھے کچیاں کاٹتی کبے کان پر‬
‫تو کبھی گال پر ‪.‬میں اس سے علیحدہ ھوا تو وہ‬
‫کہنے لگی تم بہت تیز اورت بہت ظالم ہو ‪.‬تمہیں‬
‫مجھ پر ذرا بھی رحم نہیں آیا کہ میری چوت بلکل‬
‫کنواری ھے اور میرا اتنا خون بھی نکال دیا ‪.‬میں‬
‫بوال میری جان ایسی رات دوباہ ملے نا ملے اور میں‬
‫یہ موقع ویسٹ نہیں کرنا چاہتا تھا ‪.‬وہ مسکرا کر‬
‫بولی ایک بات ہے تم بہت ہوٹ ہو یار ‪.‬میں بھی‬
‫مسکرا دیا۔وہ اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی۔میں‬
‫ننگا ہی بیڈ پر لیٹ گیا ‪.‬باتھ روم سے پانی گرنے کی‬
‫آواز آ رہی تھی میں چپکے سے اٹھا اور باتھ روم‬
‫کے پاس جا کر درواز کو ہلکا سا دبایا اُس نے‬
‫دروازہ الک نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے درواز‬
‫کھل گے میں نے اندر دیکھا تو وہ شاور کے نیچے‬
‫نہا رہی تھی اور پانی اُس کے اوپر گر رہا تھا ایسے‬
‫میں وہ مجھے اور بھی َح ِسین لگی اور میرے لنڈ نین‬
‫سر اُٹھانا شروع کیا میں اُس کے پاس‬ ‫ایک بار ِپھر َ‬
‫گیا اور اُس کو گلے سے لگا کر ایک بار ِپھر‬
‫‪ ،‬کسسنگ شروع کر دی وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی‬
‫اور ہم شاور کے نیچے ہے دوباہ رومانس شروع کر‬
‫چکے تھے میں نے اُس کا ہاتھ پکڑا اور اُس ایک‬
‫بار ِپھر بیڈ پر لے آیا بیڈ کی چادر بلڈ سے الل ہو‬
‫چکی تھی چادر کو ایک سائڈ پر کیا اور اسے ایک‬
‫باڑ ِپھر بیڈ پر لیٹا دیا اب ِپھر کسسنگ اسٹارٹ ہو‬
‫گئی تھی لیکن اِس بار میرے کہنے کے بغیر ہے اُس‬
‫نے مجھے نیچے لیٹا کے میرا لنڈ اپنے منہ میں ڈاال‬
‫اور اُس کو سک کرنے لگی اُس کی سکنگ کو‬
‫دیکھ کر ِپھر میرا ذہن کہنے لگا کے یہ پورا سیکس‬
‫تو نہیں لیکن کسی حد تک یہ سب وہ پہلے کر چکی‬
‫ہے ‪.‬اب میں نیچے لیٹا ہوا تھا اور وہ پوری مستی‬
‫سے سکنگ کر رہی تھی ‪. .‬تھوڑی دیر َب ْعد ہی وہ‬
‫بولی چلو ساحر اب اندر ڈالو اور اِس باڑ اپنا پورا‬
‫زور لگا دو پھاڑ دو میری چوت کو بہت انتظار کیا‬
‫ہے میں نے اِس دن کا بھت خواب دیکھے ہیں میں‬
‫نے ایسے چدوانے کے لیکن تم نے اُس سے بڑھ کر‬
‫مجھے مزا دیا ھے‬
‫میں ایک بار ِپھر اٹھا میرا لنڈ تو پہلے ہی جوبن پر ‪.‬‬
‫تھا اب میں نے اسے بیڈ پر گھوڑی بنا دیا اور خود‬
‫بیڈ سے نیچے کھڑا ہو کر لنڈ اُس کی چوٹ میں ڈَاال‬
‫اور زور زور سے جھٹکے لگانے شروع کر دئیے‬
‫مین پورا لنڈ باہر نکالتا اور ایک جھٹکے سے اندر‬
‫ڈال دیتا ‪ 7‬منٹ ایسا کرنے کے بَ ْعد میں دوباہ بیڈ پر‬
‫لیٹ گیا اور اُس کہا کے اب وہ اوپر بیٹھ کر لنڈ خود‬
‫اپنی چوت کے اندر ڈالے وہ جلدی سے اوپر بیٹھ‬
‫گئی اور لنڈ کو اپنی چوت میں ڈال کے اوپر نیچے‬
‫ہو رہی تھی اب وہ ِپھر رک گئی اور میرے اوپر لیٹ‬
‫کے میرے لنڈ کو چوت سے دبانے لگی مطلب وہ‬
‫ِپھر ڈسچارج ہو رہی تھی ‪.‬لیکن مجھے ابی تھوڑا‬
‫ٹائم لگنا تھا میں نے اُس سیدھا کر کے بیڈ پر لٹایا‬
‫اور ایک باڑ ِپھر کنڈوم نکال کر اپنے لنڈ پر چڑھا‬
‫دیا ‪.‬اور ِپھر اُس کو چودنا شروع کر دیا۔ چند منٹ‬
‫َب ْعد میں بھی ڈسچارج ہو گیا ‪.‬اور اُس کے اوپر لیٹ‬
‫گیا ‪.‬کافی دیر ایسا لیٹے رہنے کے َب ْعد میں نے اُس‬
‫سے پوچھا رومانہ ایک بات سچ سچ بتاو گی ‪.‬وہ‬
‫بولی ہاں بتاؤ گی۔ میں نے کہا پرامس کرو تو اُس نے‬
‫پرامس کر دیا ِپھر میں نے اُس سے پوچھا تم جس‬
‫طرح سک کرتی ہو کوئی نیو لڑکی اِس طرح نہیں‬
‫کرتی تو کیا تم نے پہلے کبھی سیکس کیا ہے تو وہ‬
‫بولی ساحر سچی بات یہ ہے کے میں نے کبھی اِس‬
‫طرح سیکس نہیں کیا جیسے آج ہم نے کیا ہے لیکن‬
‫جب میں فیصل آباد میں تھی تو میرے ماموں نے‬
‫مجھ سے سیکس کرنے کی کوشش کی تب میں نے‬
‫انکار کر دیا تو انہوں نین مجھے کہا کے تمھارے‬
‫ماں باپ نے مجھے ‪ 70000‬روپے دینے ہیں اگر تم‬
‫میرے ساتھ سیکس کرو تو میں وہ پیسے چھوڑ دوں‬
‫گا ‪.‬لیکن میں نے انکار کر دیا تو وہ بولے چلو ہم‬
‫پورا سیکس نہیں کریں گے تم صرف مجھے کس‬
‫کرنے دو اور خالی سک کر لیا کرو تو میں سارے‬
‫پیسے معاف کر دوں گا ‪.‬مجھے پتہ تھا کے ہمارے‬
‫پاس پیسے نہیں ہیں اور ماموں سے پکا وعدہ لے کر‬
‫میں ان کے ساتھ جب موقع ملتا سک کرتی اور جب‬
‫وہ ڈسچارج ہونے والے ہوتے تو میں منہ سے نکال‬
‫کر ھاتھ سے انھیں ڈسچارج کروا دیتی۔‬
‫ِپھر ھم کافی دیر ایسے ھی ننگےباتیں کرتے رھے‬
‫اور رومانہ میرے کنڈ کے ساتھ کھیلتی اور بار بار‬
‫اس کو چھیڑتی ۔ میں نے اسے روکا اور ھاتھ دھو‬
‫کر کچن سے کھانا نکال الیا وہ بھی واش‪،‬روم میں‬
‫جا کر کلی کتی رھی اور ھاتھ دھو کر آآ گئی ۔ ھم‬
‫دونوں نے کھانا کھایا اور رومانہ کا سونے کا موڈ‬
‫تھا اس لیے وہ کمبل کر کے لیٹ گئی لیکن میں آج‬
‫کی رات پورا پورا مزہ لینا چاھتا تھا۔ اس لیے میننے‬
‫کمبل کو ایک ٰ‬
‫سائیڈ پر کیا اور اس کی ٹانگوں کو‬
‫ھاتھ پھیر کر سیدھا کیا اور اور دونوں ٹانگوں کو‬
‫کھول دیا۔ رومانہ آنکھیں بند کئیے ھو لیٹی تھی اسے‬
‫نھی پتہ تھا کہ میں کیا کرنا چاھتا ھوں۔ اچانک میں‬
‫میں نے اپنا مینہ اس کی چوت پر رکھا تو وہ ایک دم‬
‫سے ھڑ بڑا گئی لیکن تب تک میری زبان اس کہ‬
‫چوت کو چاٹنا شورع کر چکی تھی ۔ اس کی چوت‬
‫کی سمل مجھے پاگل کر رھی تھی میں نے زبان‬
‫چوت کے اندر گھسا دی اور رومانہ کی مزے سے‬
‫لبریز سسکاریاں مجھے سنائی دے رھی تھیں۔ وہ‬
‫میرے سر کو پکڑ کر اور دباتی اور میں اپنی پوری‬
‫زبان چوت کاندر گول مول گھماتا کبھی اس کے‬
‫دانے کو زور زور سے رگڑتا۔ ان میں نے سائیڈ‬
‫بدلی اور اپنی ٹانگیں اس کے منہ کے اوپر لے گیا‬
‫وہ میرا مطلب سمجھ کراپنا منہ میریٹانگوں کے‬
‫درمیان الئی اور میرے لنڈ کو چوسنا شروع کر دیا‬
‫اب میرا لنڈ اس کے منہ میں اور اس لی چوت‬
‫میرے منہ میں تھی۔ ھم دونوں سرور کی آخری‬
‫منزلوں پر تھے۔ پھر میں اٹھا اور اس کو گھوڑی بنا‬
‫دیا وہ سمجھی کے میں اس کی چوت ماتوں گا لیکن‬
‫میں نے پاس پڑے ڈریسنگ ٹیبل سے لوشن اٹھایا‬
‫اور مکال کر اس کی گانڈ کے سوراخ پر ڈال دیا وہ‬
‫ایک دم مڑی اور بولی پلیز یہ نھی تمہارا لنڈ بھت‬
‫موٹا اور لمبا ھے اس میں نھی جائے گا ایسا نھی‬
‫کرو پلیز۔ لیکن میں نے اسے کہا کہ کچھ نھی ھوتا‬
‫میں پہلے اسے رواں کروں گا پھر کوشش کروں گا‬
‫اگر اندر نا گیا تو زبردستی نھی کروں گا تم بس‬
‫ریلکس جو جو اور پلیز گانڈ کو ڈھیال چھوڑ دو۔ اس‬
‫نے میری بات مانی اور دوبارہ گھوڑی بن گئی اب‬
‫میں نے ایک انگلی اس کی گانڈ میں اندر باھر کرنا‬
‫شروع کی تھوڑی دیر بعد مزید لوشن لگا کر‬
‫دوسری اور پھر تیسری انگلی بھی اندر باھر کرنا‬
‫شروع کر دی کچھ دیر میں میر ی تین انگلیاں اور‬
‫ایک انگوٹھا چاروں اکھٹے اس کی گانڈ میں اندر‬
‫باھر ھو رھے تھے۔ جب میں نے دیکھا کہ اب اس‬
‫کی گانڈ کافی نرم ھو گئی ھے تو میں نے لینڈ کہ‬
‫ٹوپی اور رکھ کر دبا دی تو رومانہ ایسے تڑپی‬
‫جیسے اس کی جان نکل گئی ھو ۔ایک بر پھر عہ‬
‫بولی ساحر پلیز اس کر چھوڑ دو اور میری چعت‬
‫کی آگ بجھا دو۔ اس کو پھاڑ دو پلیز لیکن میں ارادہ‬
‫کر چکا تھا کہ سونے سے پہلے اس کی گانڈ ضرور‬
‫پھاڑوں گا۔ میں نے کہا رومانہ پلیز تھوٹہ برداشت‬
‫کرو یقین مانو تمیں چوت سے زیادہ مزہ اس میں‬
‫آئے‬
‫وہ میری بات مان کر ایک بار پھر گھوڑی بن گئی‬
‫اور نیچے سے بولی ساحر پلیز‪ ،‬آرام سے پہلے کی‬
‫طرح جھٹکا نہ مارنا میری چیخ نکل جائے گی۔ میں‬
‫نے اسے وعدہ کیا کہ آرام سے کروں گا‪ ،‬اور ایک‬
‫بار پھر سے لوشن لگا کر اپنے لنڈ کی ٹوپی اس کی‬
‫گانڈ پر رکھی اور آہستہ آہستہ دبانا شروع کیا رومانہ‬
‫کی جان نکل رہی تھی لیکن وہ برداشت کر رھی‬
‫تھی۔ جب مجھے لگا کہ میری ٹوپی اندر جا چکی‬
‫ھے تو میں رک گیا اور اس کی کمر سے ھاتھ گما‬
‫کر اس کے مموں کو دبانے لگا تا کہ اس کا دھیان‬
‫اس تکلیف سے ھٹ جائے۔ چند سیکنڈ بعد میں ننے‬
‫مزید لوشن لگایا اور اپنے ھاتھ اس کی ھپ پر رکھ‬
‫کر ایک زور سے جھٹکا مار اور رومانہ کی‬
‫زوردار چیخ نکلی لیکن میرا‪ ،‬آدھا لینڈ اس کی گانڈ‬
‫میں تھا وہ نیچے سے نکلنے کی کوشش کر رھی‬
‫تھی جبکہ میں نے اس کہی گردن پر زور دے کر‬
‫میچے دبایا ھوا تھا اور دوسرے ھاتھ سے اسکی‬
‫ٹانگوں کو قابو کر کے اپنے لنڈ کو اندر روکنے کی‬
‫کوشش کر رھا تھا۔ رومانہ نیچے سے رونے والے‬
‫انداز میں منتیں کر رھی تھی کہ ساحر پلیز چھوڑ دو‬
‫میری گانڈ پھٹ جائے گی۔ مجھ سے نھی برداشت‬
‫ھوتا میری جان نکل رھی ھے۔ میں نے اسے کہا‬
‫رومانہمیری جان جو ھونا تھا وہ ھو چکا ھے جتنا‬
‫اندر جانا تھا وہ جا چکا اگر تم چند منٹ ریلکس کرو‬
‫تو یہ تکلیف خود با خود مزے میں بدل جائے گی ۔‬
‫میری بات سن کر وہ پرسکون ھو گئی ۔ اب میں نے‬
‫لنڈ کو ھلکا‪ ،‬سا پیچھے کیا اور پھر آگے کر دیا اور‬
‫یہ عمل آٹھ دس دفعہ کیا جب دیکھا کہ رومانہ اب‬
‫مکمل سکون میں ھے تو میں نے لنڈے کو پورا باھر‬
‫کھینچا لیکن ٹوپی اندر رھنے دی اور پھر ایک‬
‫جھٹکے سے آگے کر‪ ،‬دیا۔ اب رومانہ بھی انجوائے‬
‫کر‪ ،‬رھی تھی تو میری سپیڈ بڑھنے لگی۔ چونکہ اس‬
‫کی گانڈ کاگی سخت تھہی اس لیے میں چند جھٹکوں‬
‫کے بعد اس کی گانڈ کے اندر جی ڈسچارج ھو گیا۔‬
‫اور میں لنڈ باھر نکل کر رومانہ کے ساتھ لیٹ گیا۔‬
‫اب اس نے مجھے پکڑ کر مکے مارنے شروع کر‬
‫دیے اور کبھی مجھے ٹانگیں مارتی ۔ ساحر تم نے‬
‫تو میری جان ھی نکال دی تھی بھت ظالم ھو تم قسم‬
‫سے۔ میں نے اس پیار سے اپنے پاس کھینچا اور‬
‫گلے سے لگا لیا۔ کو صبح میں نے رومانہ کو واپس‬
‫اس کے کزن کے گھر چھوڑا ۔اس‪،‬سے چال بھی نھی‬
‫جا‪ ،‬رھا تھا اور سچ پوچھیں تو میرا‪ ،‬اپنا پورا جسم‬
‫درد کر رھا تھا۔ واپس گھر آ کر میں ایسا‪،‬سویا کہ‬
‫پھر شام کو ھی آنکھ کھلی۔ ‪.‬اس کے بَ ْعد بھی رومانہ‬
‫بار اسپیشلی میرے لئے الہور آئی لیکن آنے سے ‪3‬‬
‫پہلے وعدہ لیتی کہ میں اس کی گانڈ نھی ماروں گا‬
‫اور ِپھر ایک بار میں نے رومانہ کی ایک بھابھی‬
‫یعنی کزن کی ِبی ِوی کو بھی چودا لیکن وہ وک‬
‫‪ .‬دلچسپ واقعہ ہے جو ِپھر کبھی سنائوں گا‬
Private me Enjoyment our Massage
keliye Inbox me rabta kare only
Females.... thanks

You might also like