Professional Documents
Culture Documents
حویلی 1
حویلی 1
جم سے فری ہوکر یوگا کیا پھر حویلی چال گیا سب
اٹھ چکے تھے اور حال میں بیٹھے تھے آج ابو جم
نہیں آئے تھے وہ کام کے سلسلے میں یورپ جا
رہے تھے تو حویلی میں ان کے جانے کی تیاری
جاری تھی میں نے ابو سے پوچھا ہو گئی تیار ی
بولے ہوگئی میں بوال ٹھیک ہے میں فریش ہوجاؤں
پھر آپ کو چھوڑنے جاؤں گا۔ اور اوپر جانے لگے
روم میں داخل ہوا تو ناز صفائی کر رہی تھی
میرے روم کی میں بھی واش روم میں چال گیا اس
سے کوئی بات نہ ہوئی میں جلدی سے نہایا اور
باہر نکال تو ابھی تک روم میں تھی بولی کیا بات
ہے مجھ سے ناراض ہیں کوئی غلطی ہو گئی جو
اتنی بے رکھی میں بوال ناز ایسا ہوسکتا ہے کہ تم
سے بے رکھی کروں میری زندگی میں آنے والی
سب سے پہلی عورت ہو تم بس میں زرا جلدی میں
تھا بابا کو ائیر پورٹ چھوڑنے جانا تھا۔ اس لیے
جلدی جلدی تیار ہو رہا تھا بولی ویسے بھی اب
میری طلب کہاں ہوگی تم کی طلب تو اب کوئی اور
پوری کررہا ہے چھوٹی بی بی نے آپ کے کمرے
کی صفائی کا ذمہ مجھے سونپا تھا یہاں آئی تو روم
کا برا حال تھا لگتا ہے پوری رات کومل کو نہیں
چھوڑا میں بوال اب چھوٹی ماں نے گفٹ دیا تھا تو
انکار کیسے کرتا بولی میں بھی گفٹ ہی تھی تو
میں بوال ناز تم گفٹ نہیں تھی تم سے میری زندگی
کی ابتدا ہوئی کومل گفٹ تھی۔ تم اب میری زندگی
کا حصہ ہو ناز بولی سچ میں نے اس کو پکڑ کر
گلے لگا لیا اور کے ہونٹو کو چوسنا شروع کردیا
اس نے بھی بھر پور ساتھ دیا پھر میں نے اس کو
الگ کیا بوال میں نکلتا ہوں لیٹ ہو رہی ہے جاتے
جاتے میں نے بوال کہ آج رات ریڈی رہنا بولی میں
تو آپ کے حکم کی منتظر تھی آ پ نے بالیا ہی
نہیں میں نے بوال اب تو بال لیا ہے بولی میں آجاؤں
گی پھر میں روم سے نکال اور گاڑی نکالی گارڈز
نے بھی گاڑیاں نکالی ابو میرے ساتھ ہی بیٹھ گئے
اور ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی بولے بولے
سب کا خیال رکھنا میں بوال یہ بھی کوئی کہنے کی
بات ہے بولے آفس کا چکر بھی لگا لینا میں بوال
جی میں جانا شروع کردوں گا۔ بولے ویسے تو سب
ٹھیک ہیں لیکن مالک نہ ہو تو گڑبڑ ہوجاتی ہے۔
میں بوال جی میں ویسے بھی آفس جانے کا سوچ
رہا تھا آپ آجائیں پھر کہیں گھومنے کا پالن بنائیں
گے کسی یورپ کنٹری بولے ٹھیک ہے۔ میں جلد
آنے کی کوشش کروں گا میں بوال کوئی ضرورت
نہیں آپ آرام سے کام نپٹا کر آنا۔ میں بوال ویسے
بھی یورپ جا رہے ہیں وہاں تو بہت اوپن ماحول
ہوگا بولے ہاں میں بوال پھر تو آپ کی خوب عیش
ہوگی بولے بہت بدمعاش ہوگیا ہے میں بوال آپ نے
ہی تو بوال تھا اب ہم دوست ہیں بولے یہ ہوئی نہ
بات میں بوال پھر خوب عیش ہوگی بولے ہاں کام
کے ساتھ تھوڑا بہت ہو جاتی ہے میں بوال تھوڑا
بہت بس اور ہنس دیا بولے لگتا ہے کچھ زیادہ ہی
شراشرتی ہوگئے میں نے بوال آپ نے ہی شرم
اتروائی ہے اسی طرح باتوں میں پتہ نہ چال کہ ہم
ائیرپورٹ پہنچ گئے۔ ان کو ڈراپ کیا گلے لگا اور
بوال اپنا خیا ل رکھنا اور وہاں جا کر ہمیں بھول نہ
جانا اور وہاں سے بھاگ گیا بولے رک بدمعاش
بتاتا ہوں تجھے اور ہنس دیے۔ پھر میں وہاں سے
نکال ڈرائیور کو بوال کسی ریسٹورنٹ میں چلو
ناشتہ نہیں کیا رات بھی بہت محنت کی تھی صبح
جم میں خوب محنت کی تھی اب بہت زوروں سے
بھوک لگی تھی ڈرائیور نے گاڑی ایک ہوٹل سے
سامنے کھڑی کی میں ان سے بھی پوچھا کہ ناشتہ
کرلو بولے صاحب ہم تو کر کے نکلے تھے میں
اکیال ہی اندر چال گیا وہاں ایک ٹیبل پر بیٹھ کر
حلوے پڑی کا آرڈر دیا اور ساتھ میں چائے کا بوال
ابھی میں آرڈر کا ویٹ کررہی رہا تھا کہ میرے
ٹیبل پر ایک لڑکی آئی کچھ گھبرائی ہوئی تھی بولی
میرے پیچھے کچھ غنڈے پڑے ہیں میں جان بچا
کر ہوٹل میں آگئی اب وہ میرا باہر انتظار کررہے
ہیں آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں پلیز میری ان
سے جان بخشی کروا دیں ورنہ وہ میری عزت
لوٹ لیں گے یا جان سے ماردیں گے۔ میں نے ایک
نظر لڑکی کو دیکھا تو لڑکی سلم اور سمارٹ تھی
رنگ ہلکا گندمی تھا ایک بڑی سی چادر کی ہوئی
تھی اور عمر تقریبا 23سال ہوگی میں بوال ٹھیک
ہے چلو اٹھنے لگا تو ناشتہ آگیا میں بوال ناشتہ کرو
وہ کچھ دیر انتظار کرلیں گے اور ناشتہ شروع
کردیا وہ بھی تھوڑا سا کھانے لگی میں بوال وہ تم
کا پیچھا کیوں کررہے ہیں کیا تم کو جانتے ہیں
بولی میرا نام نورین ہے میں ایک پرائیوٹ سکول
میں پڑھاتی ہوں ایک لڑکا ہمارے محلے کا ہی ہے
اور آتے جاتے مجھے چھیڑتے ہیں میں نے بہت
منع کیا لیکن باز نہیں آرہے اور میرا کوئی ہے بھی
نہیں جس سے مدد مانگو ں ماں اور ایک چھوٹی
بہن ہے ابو مرچکے ہیں بھائی نہیں ہے میں نے
گریجویشن کی ہوئی تھی ابو کے مرنے کے بعد
حاالت بہت تنگ ہوگئے تو پڑھانا شروع کردیا
لیکن آج کل میں کون کسی غریب کو سکون سے
رہنے دیتا ہے میرے محلہ کا لڑکا ہے باپ پولیس
واال ہے جس کی وجہ سے اس نے پورے عالقہ
میں دھونس جمائی ہوئی ہے رو ز کچھ لڑکوں کے
ساتھ میرے راستے میں کھڑا ہوتا اور بولتا ہے
مجھے تم پسند آگئی ہو تم کو اٹھا کر لے جاؤں گا
آج اس نے ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے
ایک تھپڑ مارا اور وہاں سے بھاگ آئی اور اس
ہوٹل میں پناہ لی وہ پیچھے کی طر ف کھڑے ہیں
آپ کو دیکھا کہ آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں تو
سوچا آپ سے مدد مانگوں شاہد آپ کو ترس آجائے
میں بوال ٹھیک ہے میں ان لوگوں کو دیکھ لیتا ہوں
ناشتہ ختم ہوچکا تھا میں نے بل النے کو کہا اور
بل پے کر کے اٹھ گیا نورین سے بوال چلو میرے
ساتھ وہ بھی اٹھ کر میرے ساتھ چل پڑی باہر نکل
کر سیدھا پچھلی طر ف چلنے لگ پڑا گارڈ بھی
میرے پچھے آئے میں نے ان کو رکنے کا بوال اور
چلنے لگا وہ تھوڑا سا آگے روڈ سے ہٹ کر 4
لڑکے کھڑے ہوئے تھے جب ان کے پاس پہنچے
تو ان میں سے ایک آگے آیا اور بوال کس یار کو
ساتھ الئی ہے تمیں کیا لگتا ہے یہ تمہیں بچا لے گا
نہیں آج رات تم ہمارے ڈیرے پر ہوگی پہلے میری
پیاس بجھاؤ گی پھر میرے دوست تم سے عیش
کریں گے۔ میں کھڑا ان کی باتیں سن رہا تھا بوال
بھائی صاحب میں تمہارا ڈیرہ ضرور دیکھ لیتا
لیکن مجھے زرا جلدی واپس جانا ہے ایک با ر
بولوں گا کہ چپ چاپ اس کے پاؤں میں گر کر
معافی مانگ لو اور چلتے بنو ورنہ پھر کسی کام
کے نہیں رہو گے ان میں سے ایک بوال لگتا ہے تم
میں زیادہ ہی چربی ہے جانتے نہیں تم کس سے
بات کر رہے ہو میں نے ایک گھما کردیا اور گھوم
کر گرا میں بوال بتا تو کون ہے باقی بھی تھوڑا سا
ڈر گئے ان میں سے ایک بوال جانتا نہیں تم نے
کس کو مارا ہے اس ایریا کے انسپکٹر کے بیٹے
کو مارا ہے۔ میں بوال تم یہاں کون سی حج ادا
کررہے ہو پھر میں نے ان کی اچھی خاصی درگت
بنائی جب انہوں نے دیکھا کہ میں کسی طور پر
بھی ان کو چھوڑنے نہیں واال تو وہ نورین کے
پاؤں میں گر پڑے اور معافی مانگنے لگے میں
بوال آئندہ اگر تم لوگ اس کے آس پاس بھی نظر
آئے تو جان سے جاؤ گے آج تم کو پہلی وارنگ
ہے ورنہ میں وارنگ نہیں دیتا پھر میں گارڈ کو
بالیا اور ان کو کہا ان کی تھوڑی اور مرمت کرو
اور گاڑی میں ڈال کر ہسپتال کے سامنے پھینک
دو پھر میں نے نورین سے بوال چلو میں تمہیں
گھر چھوڑ دوں بولی نہیں میں چلی جاؤں گئی میں
بوال کوئی بات نہیں چلو وہ بھی چلنے لگ پڑی
میں نے گاڑی کا پچھال دروازہ کھوال اور اس کو
بیٹھا یا اور دوسری طرف خود بیٹھ گیا اس کا پتہ
پوچھ کر ڈرائیور کو بتایا اور وہ گاڑی چالنے لگا۔
ہم جلد ہی ان کے گھر پہنچ گئے چھوٹے سا عالقہ
تھا اور کچے پکے گھر بنے ہوئے تھے ایک
چھوٹے سے دروازے کے سامنے اس نے گاڑی
رکوائی میں بھی اترا وہ بھی اتری میں نے بوال اب
اگر وہ تمیں دوبارہ پریشان کریں مجھے بتانا میں
ان کو اور سبق سکھاؤں گا آج پہلی وارنگ تھی
اور اپنا کارڈ نکاال اس کو دیا تو اس نے کارڈ پکڑ
لیا پھر بولی شکریہ چھوٹا لفظ ہے میں شکریہ
جیسے چھوٹے لفظ بول کر آپکے احسان کی قمیت
نہیں اتار سکتی میں نے بوال کوئی بات نہیں پھر
جانے لگا تو بولی پلیز ایک آخری ریکوئسٹ ہے
میں بوال جی بولو تو بولی پلیز اندر آئیے آپ کو
ایسے نہیں جانے دوں گی میں بوال کوئی بات نہیں
پھر کبھی مجھے جلدی ہے بولی پلیز میں بوال اچھا
ٹھیک ہے ڈرائیور کو بوال کے گاڑی مین روڈ پر
جا کر روکے میں آتا ہوں اس نے دروازہ بجایا تو
اند رسے ایک 19سال کی لڑکی نکلی جس کی
شکل نورین سے کافی ملتی تھی اس نے مجھے
نورین کے ساتھ دیکھا تو جلدی سے ڈوپٹہ ٹھیک
کیا اور سائیڈ میں ہٹ گئی پھر نورین نے مجھے
اندر آنے کا کہا میں اندر داخل ہوگیا چھوٹا سا گھر
تھا دو کمرے برآمدہ باتھ چھوٹا سا صحن ایک
سائیڈ پر چولہا سا بناہو ا تھا۔اس نے مجھے برآمدہ
میں ایک کرسی پر بیٹھایا اور چھوٹی بہن سے
مخاطب ہوگئی کہ نور جلدی سے چائے بناؤ نور
جو کہ ابھی تک حیران تھی کہ میں کون ہوں اور
اس کی بہن کے ساتھ کیسے ہوں تو نور سوالیہ
نظروں سے نورین کی طرف دیکھنے لگ پڑی
اتنے میں اندر سے آواز آئی نور بیٹا دروازے پر
کون ہے تو نور نے بوال امی آپی آئیں ہیں ساتھ میں
کوئی لڑکا بھی ہے امی بھی لڑکا لفظ سن کر باہر
آگئی نورین آگے بڑھ کر بولی امی یہ آفتاب خان
ہیں آج انہوں نے ہی ان لفنگوں سے عرت پچائی
ہے اگر یہ نہ ہوتے تو وہ لفنگے مجھے اغوا کر
کے ناجانے کہا لیجاتے۔ اور خان جی یہ میری امی
مہرالنساء ہیں میں نے ان کو سالم کیا انہوں نے
مجھے دعائیں دیں۔ پھر ایک طرف بیٹھ گئے اتنے
میں نور چائے کی ٹرے لے کر آگئی ایک چھوٹی
پلیٹ میں بسکٹ اور چائے کا کپ میں بوال اس کی
کیا ضرورت تھی میں ابھی ناشتہ کر کے آیا ہوں
آپ کو بھی پتہ ہے بولی پہلی بار آپ ہمارے گھر
آئے ہیں اوپر سے آپ نے مجھے ان غنڈوں سے
بچایا ہے تو خالی جانے تو نہیں دے سکتی نا پھر
بولی مجھے پتہ ہم غریب لوگ ہیں یہ جگہ آپ کی
شان نہیں ہے میں بوال ایسی کوئی بات نہیں اگر
ایسا کچھ سوچتا تو اندر ہی نہ آتا غریب ہونا کوئی
بری بات تو نہیں ہے تو مہرالنسا آنٹی بولیں بیٹا
غریبی سے بڑھ کر بھی کوئی بری بات ہے بے
شک لیکن یہ بھی اوپر والے کا امتحان ہوتا ہے۔
خیر چائے پی اٹھنے لگا تو جیب سے چیک بک
نکال کر چیک لکھنے لگا اور ایک الکھ کا چیک
کاٹ کر مہرالنسا کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا میں
بھی پہلی بار آپ کے گھر میں آیا ہوں اور خالی
ہاتھ اس لیے میری طرف سے یہ چھوٹی سا نذرانہ
قبول کیجیے اور میری طرف سے آپ لوگ کچھ
لے لیجئے گا۔ تو جب نورین نے چیک پر نظر
ڈالی تو بولی اتنا زیادہ۔ اتنازیادہ ہم نہیں لے سکتے
ہیں میں نے بوال کوئی تکرار نہیں بس آپ نے اندر
آنے کہا وہ آپ کی ضد تھی میں نے پوری کردی
اب آپ کو جو میں نے دیا ہے وہ چپ کر کے رکھ
لیں اور بھی کبھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو
مجھے فون کردیجیے گا نورین کی ماں ڈھیر
ساری دعائیں دینے لگ پڑی۔ میں وہاں سے نکال
گاڑی مین بیٹھا باہر روڈ پر آئے تو ہوٹل والے
راستے پر چلے گئے کیوں کہ گارڈ ز کو وہاں ہی
آنا تھا۔ پھر گھر کی طرف روانہ ہوئے تو میرے
نمبر پر ایک ٹون بجی میں نے میسج دیکھا تو
انجان نمبر تھا اس میں لکھا تھا تھینکس لکھا تھا
میں سمجھ تو گیا تھا کہ نورین ہوگی لیکن پھر بھی
میں نے پوچھا کون ہے تو جواب آیا جس کی
زندگی اور جان آپ نے بچا کر اس کو خرید لیا
میرے فیس پر سمائل آگئی میں نے جواب دیا کہ
میں نے تو نہیں خریدا کوئی خود بکنے کو تیار ہے
تو کیا کہہ سکتا ہوں بولی آپ کی جرت نے مجھے
خرید لیا ہے میں نے جان کے ایک مسیج کیا کہ
اگر خرید لیا ہے تو آپ کو میرے پاس ہونا چاہیے
تھا بولی میں آپ کی ہوں جب چاہے لے جا سکتے
ہیں میں بوال مجھے غالم نہیں چاہیے بس ایک
دوست ہی سمجھ لو تو کافی ہے۔ بولی ہم بہت
غریب ہیں آپ کی دوستی کے قابل نہیں صرف
غالمی کے قابل ہیں میں نے جواب دیا ایسا سوچنا
بھی مت دوستی میں امیری غریبی نہیں دیکھی
جاتی بس دوستی دیکھی جاتی ہے۔ آپ کی جگہ
کوئی بھی ہوتا تو میں یہی کرتا بولی یہ تو آپ کا
اعلی ظرف ہے اسی نے تو مجھے مجھ سے خرید
لیا ہے۔ میں نے بوال ٹھیک ہے جی لیکن مجھے
بس ایک دوست چاہیے غالم نہیں بولی آپ مجھے
اتنا بڑا خواب نہ دیکھائیں کے جب میں آنکھیں
کھولوں تو گر جاؤں میں بوال ایسا نہیں ہوگا پھر
بولی آپ نے اتنے زیادہ پیسے کیوں دیے میں بوال
پہلی بار آپ کے گھر گیا اور خالی ہاتھوں اس لیے
دیے بولی اچھا جی شکریہ اتنے میں گاڑی گھر
میں داخل ہوگئی بوال پھر بات ہوگی بولی دوستی
کی ہے بھول مت جائیے گا میں بوال نہیں بھولتا۔
پھر اترا اندر داخل ہوا سامنے چھوٹے ماں برآمدے
میں اکیلی بیٹھی تھی بولی چھوڑ آئے میں بوال جی
چھوڑ آیا ہوں ابھی ان سے رات کے بعد پہلی
مالقات تھی میں ان کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گیا
بولی ہیرو کیسی گزری رات کیسا لگا میرا تحفہ
میں بوال بہت مست تھا اور رات کی تو پوچھو ہی
مت بہت ہی اچھی گزری بولی ہاں وہ تو کومل کی
حالت دیکھ کر پتہ چل گیا تھا کہ رات بہت خوب
گزری اس کی بھی اور تم کی بھی میں نے بوال
تھینکس اتنا پیارا گفٹ دینے کے لیے بولی کوئی
بات نہیں اب دوستی کی ہے نبھانی تو پڑے گی میں
بوال ویسے آپ نے مجھے حیران کر دیا تھا بولی
کیسے میں بوال میں کومل کو ایسپکٹ نہیں کررہا
تھا بولی ابھی تو شروعات ہے میں بوال اچھا جی
مطلب امید رکھوں کسی ایسے اور گفٹ کی بولی یہ
تو تم پر ڈیپنڈ کرتا ہے تم کو چاہیے یا نہیں میں
بوال میں منع تھوڑی کیا ہے بولی واہ پہلے تو
بولے تھے تم کو ضرورت نہیں میں بوال بس اب
شرمانہ چھوڑدیا ہے نا بولی یہ ہوئی نہ بات اسی
طرح زندگی انجوائے کرو میں بوال ابو آجاتے ہیں
تو کہیں باہر گھومنے چلتے ہیں بولی یہ بھی اچھا
آئیڈیا ہے بہت عرصہ ہوگیا ہے باہر گئے ہوئے
جب تم چھوٹے تھے تو باہر گئے تھے میں بوال
ٹھیک ابو کی واپسی پر پالن بناتے ہین پھر بولی
کرلیا اپنی بہنوں کو راضی میں بوال جی آج پھر
بازار جانے پر جان چھوٹ گئی ہنس پڑی بولی
تمہارا عالج ہے لیکن آج میں نے نمو اور انوشے
کو بھی تیار ہونے کا بوال اور خود نور اور عائشہ
کو تیار ہونے کا بولنے کے لیے ان کے کمرے
میں گیا ناک کیا تو آواز آئی آجاؤ میں اندر چالگیا
عائشہ بیڈ پر بیٹھی تھی اور نور شاہد واش روم
میں تھی پانی گرنے کی آواز آرہی تھی میں بوال
کیسے ہو بولی ٹھیک ہوں بھائی میں نے اس کی
طرف دیکھا اس نے رات واال ڈریس ہی پہنا تھا
میں نے ایک بار پھر ہاتھ جوڑ دیے کہ پلیز معاف
کردینا اس نے ہاتھ پکڑ لیے بولی بھائی میں نے
معاف کردیا اب بار بار معافی مانگ کر شرمندہ نہ
کریں میں نے شکریہ بوال پھر میں نے بوال تیار ہو
جاؤ تھوڑی دیر میں چلتے ہیں شہر تو عائشہ بولی
بھائی میرا دل نہیں ہے میں بوال اس کا مطلب ہے
تم نے مجھے معاف نہیں کیا بولی نہیں بھائی ایسی
بات نہیں ہے تو میں بوال پھر چلنا ہے بس پھر تم
اور نور تیار ہوجاؤ عائشہ بولی ٹھیک ہے اتنے
میں نور باہر آئی اس کو شاہد پتہ نہ تھا روم میں
میں ہوں اس لیے اس نے صرف ٹاول ہی لپیٹا ہوا
تھا جو کہ اس کے تھائی تک گٹنوں سے کافی اوپر
تھا اور اس کے مموں کو ڈھکا ہوا تھا۔ جیسے ہی
میری نظر نور پر پڑی تو میری حالت تو ایسے ہو
گئی کہ کاٹو تو خون نہیں اس نے بھی مجھے دیکھ
لیا اور فورا واپس بھاگی جلدی میں اس کا ٹاول گر
گیا میری نظراس کی اوپر نیچے ہوتی گانڈ پر
پڑی اتنے میں وہ واپس پہنچ کر دروازہ بند
کرچکی تھی یہ سین زیادہ سے زیادہ 6/5سیکنڈ
میں ہو گیا تھا لیکن اس 6/5سیکنڈ میں تو میری
جان ہی نکل گئی تھی لن تھا کہ پھٹنے کی حالت
میں پہنچ چکا تھا حاالنکہ رات کومل کو دو مرتبہ
چودا تھا لیکن ایسے لن کی حالت پہلے کبھی نہیں
ہوئی تھی میں اس وقت شلوار قمیض میں تھا جس
کی وجہ سے بڑا تمبو بنا ہوا تھا اور میرے نظر
عائشہ کی طرف گئی تو اس کی نظریں میرے لن
پر ہی تھیں میں جلدی سے باہر نکال اور سیدھا
اپنے کمرے میں بھاگا اور جلدی سے شاور کے
نیچے کھڑا ہوگیا کیونکہ اگر میں خود پر پانی نہ
ڈالتا تو ضرور کسی نہ کسی کو چود ڈالتا میری
آنکھیں بند تھیں اور نور کی گانڈ میری آنکھوں میں
تھی میرا لن تھا کہ بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا
پانی بھی کوئی اثر نہیں کررہا تھا اس وقت مجھے
ایک بہت زور دار چدائی کرنے کی طلب ہو رہی
تھی اس وقت صرف ناز ہی تھی جو میر ی پیاس
بجھا سکتی تھی۔ میں نے ٹاول ڈاال اور باہر نکال
بیڈ کے کنارے بیل لگی ہوئی تھی بجائی تو تھوڑی
دیر بعد ناز اندر آئی کیونکہ مجھے پتہ تھا اس نے
ہی آنا تھا چھوٹی ماں نے اس کے میرے لیے
مخصوص کردیا تھا وہ میرا ہر کام کرے گی
جیسے ہی ناز اندر آئی میں نے اس کو پکڑ لیا
بولی صاحب جی کیا ہوا میں بوال تم کی طلب ہو
رہی ہے بس پھر کیا تھا میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ
اس کو فورا ننگا کردیا اور اور بنا کچھ اور کیے
سید ھا لن اس کی چوت پر رکھا جو کہ ابھی
سوکھی تھی دھکا مارا تو لن اس کی پھدی میں
گھسا پھدی خشک تھی جس وجہ سے اسے اور
مجھے درد ہوا اس کی چیخ نکلی میں نے پرواہ نہ
کرتے ہوئے ایک زور دار دھکا مارا اور دھنا دھن
چدائی کرتا رہا مجھے آج پتہ نہیں کیا ہوگیا تھا اتنا
بے قابو تو کبھی نہیں ہوا تھا نیچے ناز چیخ رہی
تھی پھر اس کی چیخیں سسکاریوں میں بدل گئیں
پھر وہ بھی میرا ساتھ دینا شروع کردیا اور اپنی
گانڈ اٹھا اٹھا کر چدوانا شرو ع کردیا لیکن کچھ دیر
بعد مجھے اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس ہوا
ناز فارغ ہوچکی تھی اس نے چیخنا شروع کردیا
تھا اور میں پسینہ پسینہ ہو رہا تھا میں نے پکڑ کا
اس کو گھمایااور اس کی کانڈ کے سوراخ پر لن
رکھا اور لن اس کے پھدی کے پانی سے پہلے ہی
چکنا تھا اس لیے اس کی گانڈ پر رکھ کر دھکا مارا
اور آدھا لن اندر گھسا دیا دوسرا دھکا مار کر پورا
اند ر گھسا دیا ناز چیخ پڑی لیکن میں نے کوئی
پروا نہ کی اور دھنا دھن اس کی گانڈ مارنی شروع
کر دی کچھ دیر بعد ناز نے گانڈ پیچھے کرنا
شروع کردی مجھ میں جتنی جان تھی میں نے اس
کو چودنا جاری رکھا وہ پھر فارغ ہوگئی لیکن میں
نہ رگا اور اس کی گانڈکا بھرتا بناتا رہا لگاتار 45
منٹ تک اس کی گانڈ چودنے کے بعد میں اس کی
گانڈ میں فارغ ہوکر اس کے اوپر ہی گر پڑا آج
مجھے ناجانے کیا ہوگیا تھا میں نے ناز کی پروا نہ
کی بس چودنے کی دھند سوار تھی بار بار آنکھوں
میں نور کی گانڈ آرہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اٹھا اور
سیدھا واش روم گیا نہایا کچھ سکون آیا باہر نکال
ناز کو اٹھا یا وہ واش روم گئی خود کو صاف کر
کے کپڑے پہنے اور چلی گئی۔ اب دماغ نے کام
کرنا شروع کیاتوسوچا پھر کانڈ ہوگیا لیکن اس بار
غلطی میری نہیں تھی لیکن اب پتہ نہیں میرے نام
کا کیا بل پھٹنا تھا خیر تیار ہوا کیونکہ نکہ انوشے
اور نمو کو بھی تیار ہونے کا بوال تھا جانا تو تھا۔
میں تیار ہو کر نیچے گیا آج میں نے شلوار قمیض
ہی پہنی تھی۔ تو نمو اور انوشے تیار ہو کر صوفے
پر برآمدے پر بیٹھی ہوئیں تھیں لیکن نور اور
عائشہ نہیں تھیں۔ میں نے کو بھیجا کہ عائشہ نور
کو بال لو کچھ دیر بعد نمو واپس آئی کہ وہ کہہ
رہی ہیں کہ ہم نے نہیں جانا میں نے پوچھا کیوں تو
نمو بولی مجھے کیا پتہ انہوں نے بوال ہم کل
شاپنگ کر آئے ہیں میں بوال رکو میں جاتا ہوں
سوچا ہو نا ہے وہ تو ہونا ہے ابھی ہو جائے نمو
اور انوشے کو کہا کہ تم بیٹھو میں ان کو بال کر
التا ہوں ان کے کمرے کے باہر ناک کیا تو اندر
سے آواز آئی ہم نے نہیں جانا تم لوگ جاؤ میں
دروازہ کے ہینڈل پر زور دیا تو دروازہ کھل گیا
میں اندر داخل ہوگیا اور دروزہ بند کر دیا عائشہ
اور نور دونوں بیڈ پر بیٹھی تھیں۔ مجھے دیکھ کر
دونوں نے نظریں جھکا لیں کیوں کہ اس بار غلطی
میر ی نہیں تھیں میں نے نور پر نظر ڈالی تو
مجھے بار بار اس کی ننگی گانڈ کا خیال آرہا تھا
لیکن اس وقت تو ان کو منانے آیا تھا۔ میں نے بات
سٹارٹ کرنے کے لیے بوال کہ تم دونوں کو کیوں
نہیں جانا تو عائشہ بولی کل شاپنگ کرلی تھی آج
کیا کرنا ہے جا کر میں بوال کیا ابھی تک تم لوگوں
نے مجھے معاف نہیں کیا یہ بات میں نے ان کی
طرف دیکھ کر کی تھی عائشہ بولی بھائی ہم نے
معاف کردیا ہے تو میں بوال پھر تم لوگ کیوں نہیں
رہی تو دونوں خاموش رہیں۔ پھر میں ہمت کر کے
بوال کہ آج جو بھی ہوا اس میں میری غلطی نہیں
ہے لیکن پھر میں تم لوگوں سے معافی مانگتا ہوں
اپنے بھائی کو معاف کر دو تو عائشہ بولی بھائی
ہمیں پتہ ہے کہ آپ کی غلطی نہیں ہے تو پھر آپ
کیوں معافی مانگ رہے ہو وہ ایک حادثہ ہے لیکن
حادثہ کسی اور کے ساتھ نہیں ایک بھائی بہن کے
درمیان ہوا ہے۔ میں بوال حادثہ ہوا ہے نہ تو حادثہ
سمجھو اور نور مجھے معاف کردو پلیز میں نے
نور کی طرف دیکھا اس نے ایک گالبی کلر کا
سوٹ پہنا ہوا تھا اور عائشہ نے بلیک کلر کا سوٹ
پہنا ہوا تھا لیکن ایک بات تھی کہ دونوں نے فٹنگ
والے سوٹ ڈالے ہوئے تھے۔ نور بولی میں چاہ کر
بھی اس حادثہ کو نہیں بھال پا رہی میں بوال بھول
جاؤ جو ہوا ہے اور یہ بات ہم تینوں میں ہی رہے
گی تو کسی کو کیا فرق پلیز خود کو اور مجھے
معاف کردو۔ تو بولی بھائی آپ بار بار کیوں معافی
مانگ رہے ہو جب آپ کی غلطی نہیں ہے تو میں
بوال چلو پھر ورنہ مجھے لگے کا تم لوگوں نے
مجھے معا ف نہیں کیا۔ تو عائشہ بولی ٹھیک ہے
بھائی ہم آتے ہیں میں بوال یہ ہوئی نہ بات میں بوال
میں گاڑی نکالتا ہوں انوشے اور نمرہ بھی انتظا ر
کررہے ہیں چلو جلدی سے تیار ہو کر آجاؤ میں
باہر دروازے پاس جا کر رکا تو نور مجھے ہی
دیکھ رہی تھی جیسے ہی میری اور اس کی نظریں
ٹکرائیں تواس نے کچھ پل میری آنکھوں میں دیکھا
پھر نظریں جھکا لیں۔ میں باہر آیا اور انوشے اور
نمو کوبوال چلو وہ بھی آرہی ہیں نمو بولی میں جب
پوچھنے گئی تھی تو مہارانی نے انکار کردیا تھا
اب تم گئے ہو تو راضی ہو گئیں ہیں۔ میں بوال ان
کو منا کر الیا ہوں یار تمہاری وجہ سے وہ مجھ
سے ناراض ہیں کہ تمہارا ہی بھائی ہوں ان کو ٹائم
نہیں دیتا۔ اب اور نمو سے کیا کہتا کہ میں نے بہن
کی ننگی گانڈ دیکھ لی ہے تو وہ مجھے سے
ناراض ہیں۔ خیر باہر نکال گاڑی نکالی نمو فورا
آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی انوشے ایک سائیڈ بیٹھ
گئی اور اتنے میں نور اور عائشہ بھی آگئیں۔ وہ
دونوں پیچھے بیٹھ گئیں۔ میں نے گاڑی آگے
بڑھائی اور درمیانی سپیڈ میں چالنے لگا میں نے
نور کی سے پوچھا کہاں چلنا ہے تو وہ ہلکی سی
آواز سے بولی جہاں مرضی چلو بھائی نمو فورا
بولی کوئی مجھ سے تو پوچھتا ہی نہیں کہ کہاں
جانا چاہیے میں بوال تم تو چپ ہی بیٹھو بولی میں
نے کیا کیا ہے۔ میں بوال آج صرف نور اور عائشہ
کی مرضی چلے گی جدھر وہ بولیں گی ادھر چلنا
ہے اور جو وہ کہیں گی وہی ہوگا تو نمو منہ پھال
کر بیٹھ گئی میں بوال اوپر والے مجھ پر رحم کر
جس کی نا سنو وہ ناراض تو نموبولی اچھا ٹھیک
ہے پھر اس نے پلٹ کر نور اور عائشہ سے پوچھا
تو مہارانیوں کہاں چلنا چاہو گی تو عائشہ بولی
پہلے تو کسی پارک میں چلتے ہیں پھر شاپنگ
کریں گے پھر کھانہ کھائیں گے اور ہاں گول گپے
ضرور کھانے ہیں آج۔ میں نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا
دی اور میوزک لگادیا تو ایف ایم پر سونگ چل رہا
تھا میرا یاردلدار بڑا سوہنا میں نے سامنے آئینے
میں نظر ڈالی تو میری نظریں نور سے ٹکرائیں وہ
بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر میں نے اس
کی نظروں میں دیکھا اس نے بھی اس بار نظریں
نہ ہٹائیں اور میرے آنکھوں میں ہی دیکھتی رہی
پھر اس نے ہلکی سی سمائل کی۔ میں نظریں ہٹانا
نہیں چاہتا تھا لیکن گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا تو آگے
دیکھ کر گاڑی چالنی تھی لیکن میری بار بار
نظریں شیشے میں جاتی جب بھی میری نظر نور
پر پڑتی اس کی نظریں مجھ پر ہی تھیں جس وجہ
سے میرا دھیا ن بار بار بھٹک رہا تھا۔ خیر اسی
طرح آنکھ مٹکا میں ہم شہر پہنچے تو میں پورا
دھیان ڈرائیونگ پر لگا دیا پھر ایک بڑے پارک
کے سامنے گاڑی روکی اس وقت دن کا 1بج رہا
تھا وہ بھی گرمیوں کا اس لیے پارک میں کوئی
خاص رش نہ تھا میں نے گاڑی پارک کی سب باہر
آگئے تو نمو بولی اتنی گرمی میں پارک میں کیا
کرنا تھا یار میں نے بوال پالننگ کے حساب سے
پہلے پارک ہی جانا تھا اگر تم لوگوں کو نہیں جانا
تھا تو بتا دیتے میں گاڑی نہ روکتا تو انوشے بولی
اب اتر گئیں ہیں تو تھوڑی دیر گھوم لیتے ہیں میں
بوال ٹھیک ہے جی چلو تو وہ سب بھی چل دیں ہم
تھوڑی دیر چہل قدمی کرتے رہے پھر نمو اور
انوشے بولی ہم تو تھک گئیں ہیں وہ ایک بینچ پر
بیٹھ گئیں لیکن نور اور عائشہ نے بوال ہم ابھی اور
تھوڑی دیر گھومیں گے بہت عرصے بعد آئے ہیں
پھر پتہ نہیں کب آنا ہو تم لوگ تو آتی جاتی ہی ہو۔
وہ پھر چلنے لگ پڑی میں بھی ان کے ساتھ چل
پڑا تو ایک طرف کافی سارے درخت تھے ساتھ
مصنوئی جھرنا بھی بنا ہوا تھا عائشہ بولی وہ
دیکھو جھرنا ہے چلو دیکھ کر آتے ہیں نور بولی
چلو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا
میری نظر نور کی گانڈ پر تھی نہ زیادہ بڑی نہ
چھوٹی بہت پیار گانڈ تھی سفید انڈے کی طرح بار
بار ننگی گانڈ کا خیال آرہا تھا ہم جھرنے کے پاس
پہنچے تو سسکنے کی آواز آرہی تھی ایسی آواز
اب میں خوب پہنچانتا تھا کوئی چدائی کررہا تھا
نور اور عائشہ نے شاہد ابھی نہ سنی تھی کیوں کہ
میرے کان تیز تھے جس کی میں نے بہت پریکٹس
تھی اب میں نور اور عائشہ کو رکنے کا بولتا تو
کیا بولتا کہ آگے نہ جاؤ چدائی ہورہی ہے۔ آواز اب
قریب سے آرہی تھی جیسے ہی میری نظر جھرنے
کے سائیڈ والے درختوں پر پڑی تو دو لڑکے ایک
لڑکی کے ساتھ چدائی کررہے تھے تینوں پوری
طرح ننگے تھے نور اور عائشہ نے بھی وہ منظر
دیکھ لیا تھا ایک لڑکا نیچے لیٹا تھا اس پر لڑکی
لڑکے کے اوپر گلے ملنے والے انداز میں لیٹی
ہوئی تھی اور اس کے اوپر ایک اور لڑکا لیٹا ہوا
مطلب ایک لڑکے نے پھدی میں ڈاال ہوا تھا اور
ایک لڑکے نے لڑکی کی گانڈ میں ڈاال ہوا تھا لڑکی
بری طرح سسک رہی تھی جیسے اس کو بہت
زیادہ مزا آرہا ہو میرے لیے بھی یہ منظر انوکھا
تھا دو لڑکے اور ایک لڑکی ایسا سین پہلی بار
زندگی میں دیکھا تھا ہم ان کو دیکھ رہے تھے لیکن
وہ اپنے مزے میں لگے ہوئے تھے ان کو کوئی
ہوش نہ تھا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یا نہیں ویسے
بھی گرمیاں تھیں اور دن کا وقت تھا پارک بالکل
خالی تھا تو انہیں شاہد کسی کے آنے کی امید نہ
تھی اور وہ ویسے بھی بہت اندر کی طرف تھے
پارک کے وہاں کس نے جانا تھا لیکن ہم کھڑے
ہوئے دیکھ رہے تھے یہ سین دیکھ کر میرا لن
فورا سالمی دینے لگا تھا پہلے ہی نور کی گانڈ
امیجن کر کر کے میرا برا حال تھا لیکن اس سین
نے تو آگ لگا دی تھی۔ وہ لوگ مزے سے لگے
ہوئے تھے میرے ایک دو قدم آگے نور اور عائشہ
کھڑی تھیں وہ بھی انہیں کو دیکھ رہی تھیں۔ میرا
لن شلوار میں تمبو بن چکا تھا میں چدائی دیکھتے
دیکھتے ناجانے کب نور کے پیچے پہنچ چکا تھا
مجھے تب ہوش آیا جب میرا لن کسی نرم سی چیز
سے ٹکرایا لیکن اس وقت تک میرا لن نور کی گانڈ
کے ساتھ لگ چکا تھا اس کا جسم بھی کانپ گیا وہ
بالکل بت کی طرح کھڑی تھی آگے دیکھ رہی تھی
گرم تو وہ دونوں بھی ہوچکی تھیں ایسا سین ہو تو
مردے بھی جاگ جاتے ہیں ہم تینوں تو ابھی جوان
تھے نور نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا بس آگے
دیکھتی رہی میرا لن اب جھٹکے کھا رہا تھا جس
کو نور صاف محسوس کررہی تھی۔ لیکن اس وقت
میں کسی اور ہی دنیا میں تھا ایسا مزا تو ناز اور
کومل کی گانڈ مارنے پر بھی نہ مال جو اس وقت
صرف نور کی گانڈ میں لن لگانے سے آرہا تھا
میرا لن ایسا ہورہا تھا کہ ابھی پھٹ جائے گا۔ لڑکی
کی سسکیاں بھی بلند ہوچکی تھیں شاہد لڑکوں نے
اب جھٹکے تیز کر دیے تھے میں اب نور کے
ساتھ سٹ کے کھڑا تھا میرا لن پوری شدت سے
نور کی گانڈ میں دھنسا ہوا تھا نور بھی گانڈ کو
پیچھے کرتی اور میں بھی شدت سے دھکا مارتا
دھکا مارتا پھر لڑکی کی چیخ بلند ہوئی شاہد وہ
فارغ ہوگئی تھی ساتھ لڑکے بھی لڑکی پے لیٹ
گئے نور کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے
تھے نور بھی فارغ ہوگئی تھی۔ میرا جسم سلگ رہا
تھا میر برداشت سے باہر ہورہا تھا لیکن ان کے
حرکت سے پہلے یہاں سے جانا تھا میں نے کسی
طرح خود کو سنھباال اور نور سے پیچھے ہٹا اور
دونوں کے بازو کو پکڑا انکو پیچھے لے جانے
لگا تھوڑا آگے جا کر ایک ٹیبل تھا جس پر بیٹھ
گئے میرا لن تھا کے بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا
بس دل تھا کہ کسی کو پکڑ کر چود ڈالوں مٹھ مارنا
تو آج تک نہیں سیکھا تھا مطلب کبھی نہیں ماری
تھی۔ بینچ پر بیٹھنے پر بھی میرا تمبو واضح نظر
آرہا تھا اور جسم پسینہ پسینہ تھا۔ عائشہ اور نور کا
بھی یہی حال تھا نور تو فارغ ہوئی تھی ابھی تک
ہم میں سے کسی نے کوئی بات نہ کی تھی سب
اپنے اپنے خیالوں میں گم تھے میں اٹھا اور ان کو
بوال تم لوگ چلو میں آتا ہوں وہ جانے لگیں میرا
تمبو واضح نظر آرہا تھا لیکن اب کیا کرسکتا تھا
میں پھر اسی طرف چل پڑا جہاں وہ لوگ چدائی
کر رہے تھے میں وہاں پہنچا تو سب کپڑے پہن
رہے تھے میں نے موبائل نکاال اور آگے بڑھ گیا۔
جب ان کی نظر مجھ پر پڑی تو ان کے رنگ اڑ
گئے میں بوال کمینوں یہاں کھلے عام چودائی
کرتے ہو میں نے تم سب کی ریکارڈنگ کرلی ہے
اب یہ ویڈیو انٹر نیٹ اور پولیس کو دوں گا۔ تو وہ
اور زیادہ ڈر گئے ایک لڑکا بوال پلیز معاف کردو
غلطی ہوگئی میں بوال معافی تو نہیں ملے گی لڑکی
کی نظر میرے تمبو پر پڑی تو وہیں جم گئی۔ میں
نے ان کو اور ڈرایا تو ایک بوال بھائی تم بھی کرلو
میں بوال نہیں میں تو پولیس میں دوں گا ساال میرا
لن تو کھڑا تھا انہوں نے بھی دیکھ لیا کہ یہ
کھوکھلی دھمکی ہے لڑکی آگے آئی اور بولی آپ
پولیس میں جاؤ گے یا ویڈیو نیٹ پر دو گے میری
زندگی خراب ہو جائے گی آپ بھی مزا کرلو وہ
میرے قریب آگئی چاہتا تو میں بھی یہ ہی تھا کیوں
کہ لن بیٹھنے کو مان ہی نہیں رہا تھا اور اس حالت
میں واپس نمو لوگوں کے پاس نہیں جا سکتا تھا
لڑکی میرے قریب آگئی اس نے جینز پینٹ پہنی
تھی تھوڑی فربہ تھی لیکن زیادہ ہیلتھی نہ تھی۔
خوبصورت تھی قد 5فٹ 2انچ ہوگا وہ میرے
سینے تک آرہی تھی۔ کل مالکر چودنے کی چیز
تھی۔ اور اس وقت مجھے زور دار چدائی چاہیے
تھی۔ میں نے پہلے دونوں کی لڑکوں کو جینز اتار
کر ان کو باندھ دیا کہ یہ درمیان میں ڈسٹرب نہ
کریں۔ پھر لڑکی کو پکڑا اس کو بوال کپڑے فی
الحال زیادہ ٹائم نہیں ہے لڑکی بھی سمجھدار تھیں
آخر ایک ساتھ دو کے ساتھ چدائی کررہی تھی تو
پوری چالو تھی۔ اس نے کپڑکے اتار دیے اب وہ
پینٹی اور جینز میں کھڑی وہ آگے آئی میں نے
لڑکی کو بوال کہ مجھے مزا نہ آیا یا تم نے نخرا
دکھایا تو ویڈیو انٹر نیٹ پر ڈال دوں گا تم کو اپنی
دیڈیو لینے کے لیے مجھے خوش کرنا ہوگا۔ بولی
فکر نہ کرو تم کو ایسا مزا دوں گی کہ تم ہمیشہ
مجھے یاد رکھوگے اور آگے آکر سیدھا میرے
تمبو بنے لن کو پکڑ لیا پھر اس نے ہاتھ آگے
پیچھے کیا اور چھوڑ دیا اور اس کی آنکھو میں
چمک آگئی بولی لگتا ہے آج تو مجھے مزا آ جائے
گا۔ اس نے فورا میرا ناڑا پکڑا اور کھول کر شلوار
نیچے کردی قیمض کا دامن ہٹا کر میرے لن پر
نظر ڈالی تو بے ساختا اس کے منہ سے نکال اتنا
بڑا وہ بھی پاکستان میں۔ شاہد وہ پورن موویز زیادہ
دیکھتی تھی اس نے ہاتھ لگا کر چیک کیا جیسے
اس کو یقین ہی نہ آرہا ہو کہ لن نہ ہو کوئی اور
شے ہو۔ پھر جلدی سے آگے بڑھی اور نیچے بیٹھ
کر ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑا اور پہلے اس پر
تھوک پھینکا پھر منہ میں بھر لیا جتنا ہوسکتا تھا
اور بے دردی سے چوسنے لگ پڑی ایسا لگ رہا
تھا کہ اس لڑکی کا کام صرف صبح شام لن چوسنا
ہے ایسا مزا پہلے نہیں آیا اس نے تو میرے لن کے
بخیے اڈھیڑ دیے تھے میں مزے میں جنت میں تھا
فل لن تو اس کے منہ میں نا گیا لیکن آدھا لن اس
نے کسی طرح منہ میں گھسیٹر رکھا تھا۔ اور مزے
سے چوس رہی تھی اس کی گالوں سے رال بہ
رہی تھی لیکن وہ تو جیسے اس کام کے لیے کچھ
بھی کرنے کو تیا ر ہو ورہ بھی رکنے کو تیا ر
نہیں تھی جب کافی دیر چوسا اور میں فارغ نہ ہوا
تو بولی کیا ہے تم فارغ کیوں نہں ہو رہے بولی
پہلی بار ایسا ہوا کہ کوئی میرے چوسنے کو
برداشت کر پایا ہے لڑکے ڈرتے مجھے چوپا نہیں
لگواتے کہ تم کچھ ہی پلوں میں فارغ کردتی ہوں
میں بوال میں ذرا الگ ہوں اب میری باری اس کو
گھوڑی بنایا اور لن پہلے ہی اس کی منہ کے پانی
اور تھوک سے چکنا تھا اور دھوپ میں اس وقت
چمک رہا تھا اور پھنکار رہا تھا اس نے ایک
درخت پر بازو ٹکا دیے میں نے اس کی پھدی پر
لن رکھا اس نے سسکی لی بولی اب ڈال بھی دو
ورنہ میں نے کاٹ کر ڈال لینا ہے مجھ سے اب
برداشت نہیں ہو رہا بہت عرصہ بعد کسی کا لن
مجھے پسند آیا ہے میں بھی اب جوبن پر تھا ایک
دھکا مارا میرا آدھا لن اندر گھس گیا اس نے ایک
ہلکی سی سسکی ماری میں نے دوسرے دھکے
میں پورا اندر ڈال دیا تو پھر اس نے ہلکی سی چیخ
ماری وہ بھی مزے سے مجھے اپنے لن پر بڑی
خوش فہمی تھی کہ ایک بار جائے گا تو لڑکی کی
چیخ نکلے گی لیکن یہ لڑکی تو جیسے اس سے
بھی بڑے لن کو آسانی سے کھا جائے گی بولی مزا
آگیا جس کے لیے عرصہ سے ترس رہی تھی میں
نے بھی پھر اپنی طوفانی رفتار سے دھکے مارنے
شروع کردیے لڑکی بولی بھائیوں ادھر دیکھو
تمہاری بہن کیسے چد رہی ہے جب یہ بات سنی
تو وہ لڑکی ان کی بہن ہے تو میرے دھکوں میں
اور شدت آگئی مجھے بھی وہ نور کی گانڈ یاد آنے
لگ پڑی تو میرے بھی دماغ میں نور کی گانڈ کا
خیال آنے لگ پڑا اور میں پاگل ہوگیا اس نے زور
سے چیخنا شروع کردیا اور کچھ پلوں بعد وہ فارغ
ہوگئی اور آگے سے ہٹنے لگی لیکن اب میں نے
اس کو کہاں چھوڑنا تھا اس نے چیخنا شروع کردیا
دونوں لڑکے جو نیچے بندے پڑے تھے حیران اور
پریشان ہورہے تھے اب اس کی پھدی خشک ہو
چکی تھی اس کو بہت درد ہورہا تھا میں نے پھدی
سے لن نکاال اور اس کی گانڈ پر رکھا اس نے
پیچھے ہاتھ لے جا کر اپنی گانڈ پھیالئی اس کی
گانڈ مجھے نور کی گانڈ جیسے لگ رہی تھی میں
نے آؤ دیکھا نا تا و یکھا دھنا دھن کر کے دو تین
دھکوں میں اس کی گانڈ میں لن اتار دیا اس کی
چیخں نکلتی رہی لیکن میں نہ رکا اب ویسے بھی
میں بہت قریب تھا میں اس پر جھک کر اس کے
مموں کو پکڑ لیا جو کہ 38کے تھے اور فل زور
سے دھکے اس کی گانڈ میں لگا رہا تھا پھر مجھے
اپنا خون اپنے لن میں محسوس ہوا میری رفتار اتنی
تیز تھی کہ لڑکی آگے کھڑی نہیں ہو پا رہی تھی
پھر میرے لن نے اس کی گانڈ میں پچکاریاں مارنا
شروع کردیا اور اس کی گانڈ کو بھرنا شروع کردیا
میں نے اس کی گانڈ سے لن نکاال تو میرا لن سے
منی ابھی بھی نکل رہی تھی اور اس کی گانڈ سے
بہ رہی تھی۔ میری نظر جیسے ہی سامنے پڑی تو
نور اور عائشہ کھڑی تھیں میرے لن پر ہی ان کی
نظریں تھیں میری تو سٹی گم ہوگئی ظاہر ہے کافی
دیر ہوگئی تھی جب میں نہیں گیا تو ٹھونڈنے آئی
اور میرے دماغ پر منی چڑھی ہوئی تھی میں نے
یہ بات نہ سوچی کے وہ آ نہ جائیں میں نے جلدی
جلد کپڑے ٹھیک کیے لڑکی کی برا سے لن صاف
کرنے لگا بولی ٹھہرو میں کرتی ہوں میں نے نطر
گھما کر دیکھا تو وہ چلی گئیں تھیں۔ اس نے جلدی
جلدی لن منہ میں ڈاال کہ کہیں میں چال نہ جاؤں
اور صاف کر دیا میں نے شلوار اوپر کی اس وقت
میں پسینے میں بھیگا ہوا تھا۔ بولی میرا نام ثمرہ
ہے تم نے بہت مزا دیا تم تو چکھنے والی چیز اور
پوری رات کے لیے کیا تم مجھے ایک رات پوری
دے سکتے ہو میں بوال شور میں نے اس کو اپنا
کارڈ دیا جس پر صرف میرا نمبر اور نام لکھا تھا۔
اس نے بوال کہ وہ ویڈیو ڈیلٹ کر دو جس کی قمیت
میں نے دے دی ہے میں بوال نہیں کروں گا دوبارہ
ملوگی تو کردوں گا بولی پلیز یہ دونوں میرے
بھائی ہیں اگر یہ وڈیو کسی نے دیکھ لی تو ہم کہیں
منہ دکھانے کے الئق نہیں رہیں میں نے موبائل
نکاال اور اس کو بوال میں نے تمہاری وڈیو ڈیلٹ
کر دی ہے جبکہ میں نے بنائی ہی نہیں تھی۔ پھر
بھاری قدموں سے واپس چلنے لگ پڑا میرے دماغ
میں ایک ہی بات چل رہی تھی کہ کیسے یہ تینو
بہن بھائی کیسے ہو سکتا ہے یہ۔ جب وہاں پہنچا تو
چاروں بیٹھی تھی نمونے تو جاتے ہی اٹیک کردیا
بھائی کدھر رہ گئے تھے ایک گھنٹہ ہوگیا ہے تم
لوگوں کو گئے ہوئے کیوں کے نور اور عائشہ
بھی ابھی واپس آئیں تھیں۔ نور کی نظر میرے لن
والی جگہ پر تھی لیکن اب وہ بیٹھا ہوا تھا۔ میں بوال
بس جھرنا تھا اس میں نہانے لگ پڑا تھا گرمی لگ
رہی تھی نمو بولی ہیں کہاں ہے جھرنا مجھے بھی
دیکھنا ہے میں بوال اب وقت نہیں ہے پھر آئیں گے
میں اب وہاں نہیں جانا چاہتا تھا کیوں کہ تینوں بہن
بھائی وہیں تھے اور گاڑی کی طرف بڑھ گیا
میرے کپڑے پسینے میں بھیگے ہوئے تھے میں
نے گاڑی کا اے سی آن کیا تو سکون آیا نور اور
عائشہ سے کوئی بات نہ ہوئی تھیں نہ ہم ایک
دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے وہ چاروں بھی
آکر بیٹھ گئی میں نے گاڑی نکالی تو سامنے سے
وہ تینوں بہن بھائی نکل رہے تھے لڑکی نے ایک
نظر مجھے دیکھا میں نے گاڑی تیزی سے آگے
بڑھا دی۔ گاڑی میں میری نظریں بار بار نور اور
عائشہ سے ٹکرا رہی تھیں لیکن اب کی بار نہ تو
ان کی آنکھوں میں غصہ تھا نہ نفرت بلکہ ایک
چمک تھی۔ خیر میں نے ایک بڑے شاپنک مال
کے پارکنگ میں گاڑی روکی اور سب باہر نکلے
تو انوشے بولی بھائی بھوک لگی ہے پہلے کھانا
کھائیں گے مجھے بھی بھوک لگی تھی صبح سے
ایک پل بھی آرام نہیں کیا تھا رات بھی چدائی میں
گزاری پھر صبح جم پھر ابو کو چھوڑا پھر لڑائی
ہوئی نورین گے گھر گیا واپس آیا پھر ابھی چدائی
کر کے آرہا تھا تو اس مجھے بھی سخت بھوک
لگی تھی آرام طلب تو تھا نہیں بچپن سے ٹریننگ
کرتے آرہاہوں تو یہ تو کچھ بھی نہیں کئی کئی دن
تک میں لگاتار ورکنگ میں رہ سکتا تھا۔ لیکن
بھوک سخت لگی تھی اتنی محنت پر تو لگنی تھی۔
میں نے بھی ہامی بھری سب شاپنگ مال کے ایک
ریسٹورینٹ میں داخل ہوئے اور کھانے کا آرڈر دیا
میں بوال میں میں زرا واش روم ہو کر آتا ہوں اور
بنا کچھ بولے اٹھ گیا اور سیدھا واش روم گیا اور
خود کو صاف کیا باہر نکال تو نور اور عائشہ بھی
واش روم کی طرف آرہی تھیں میں نے ان کی
طرف دیکھا تو میرے دماغ میں ان تینوں کی بات
گھوم رہی تھی کہ وہ بہن بھائی ہیں کیا بہن بھائی
ایسا کر سکتے ہیں اور اگر یہ دونوں بھی دیکھ
رہی تھیں تو انہوں نے بھی سنا ہو گا وہ تینوں بہن
بھائی تھے۔ یہ بات دماغ میں آتے ہی میرا میں پھر
سے ہلچل ہونا شروع ہو گئی لیکن میں نے کنٹرول
کیا اور جلد از واپس پہنچا۔ تھوڑی دیر بعد وہ
دونوں بھی آگئیں۔ نمو نے کھانا آرڈر کردیا تھا
کھانہ لگنا سٹارٹ ہو گیا تھا ہم سب نے کھانہ کھایا
اور میں نے کہا کہ کھانا تو ہوگیا اب سب شاپنک
کرو جو جس کا دل کرے اور میں نے نور اور
عائشہ کی کو بوال کہ چھوٹی اور بڑی ماں کے
لیے بھی کچھ لے لینا۔ میں بوال میں بھی کچھ اپنے
لیے دیکھ لیتا ہوں۔میں نے اپنے لیے کچھ جینز اور
شرٹ اور پینٹ شرٹ وغیرہ لیں کیوں کہ آفس بھی
جانا تھا کل سے چھوٹی ماں کے لیے ایک چین لی
انہوں نے بہت اچھا گفٹ دیا تھا شاہد کوئی نیا گفٹ
مل جائے۔ کیوں کہ یہ لیڈیز سیکشن تھا نور اور
عائشہ اپنے لے برا اور پینٹی لے رہی تھیں۔ نور
نے ایک سفیدجالی دار برا پکڑی ہوئی تھی جیسے
ہی اس کی نظر مجھ پر پڑی تو ا س نے ایک کام
کیا بولی افی ادھر آؤ عائشہ نے بھی پیچھے مڑکر
دیکھا میں نے سوچا اب سب کے سامنے بے عزتی
کرے گی کیونکہ وہ بہت غصے والی تھیں اور آج
صبح سے جو جو ہورہا تھا اس نے تو مجھے ہال
کر رکھ دیا تھا۔ میں ہمت کر کے آگے بڑھا تو نور
بولی افی یہ دیکھو کیسی لگے گی میں تو ایسے ہو
گیا جیسے کاٹو تو خون نہ نکلے لیکن پھر اس نے
پوچھا کے بتاؤ نا کیسی رہے گی میں نے آہستہ
سے بوال ٹھیک تو نور سیلز گرلز سے بولی لگتا
ہے میرے بوائے فرینڈ کو پسند نہیں آئی کوئی اور
دیکھاؤ سیکسی سی میں بوال پلیز بولی کیا پلیز
جلدی سے پسند کرو کے مجھے کس میں دیکھنا
چاہو گے سیلز گرل بھی بولی میڈیم لگتا ہے آپ کا
بوائے فرینڈ زیادہ شرمیال ہے بٹ ہے بہت ہینڈسم
نور بولی ہاں بہت ہینڈسم ہے میرا بوائے فرینڈ
لیکن میری بات نہیں مانتا شرماتا ہے ہماری جوڑی
کیسی ہے تو سیلز گرل بولی کمال کی جوڑی ہے
اور ایسی جوڑی میری نظروں سے نہیں گزری۔
میں تھا کہ زمین سے گڑا جارہا تھا وہ ایسے باتیں
کررہی تھیں جیسے یہ کوئی بات ہی نہ ہو عام
نارمل ہو عائشہ بھی مجھے ہی دیکھے جارہی تھی۔
نور نے تین اور عائشہ نے تین جوڑی سیکسی برا
پینٹی لی۔ سیل گرل بولی یہ آپ پر بہت سوٹ کرے
گی آپ کا بوائے فرینڈ پاگل ہو جائے گا۔ میری
آنکھوں سے آنسوں تھے میں جس کو نور اور
عائشہ نے بھی دیکھ لیا میں چپ چاپ وہاں سے
واپس آگیا۔ اور ایک سائیڈ میں بیٹھ گیا انوشے اور
نمو نے بھی شاپنک کرلی تھی لیکن میں تو بس
اندر ہی اندر روئے جارہا تھا۔ اتنے میں کسی نے
میرے کاندھے پر ہاتھ رکھا میں نے مڑ کر دیکھا
تو چونک گیا۔
اتنے میں کسی نے میرے کاندے پر ہاتھ رکھا میں
نے مڑ کر دیکھا تو چونک گیاپیچھے ثمرہ کھڑی
تھی بولی آپ یہاں آئے ہیں میں نے بوال تم لوگ
میرا پیچھا کررہے تھے بولی نہیں ہم نے اتنی
محنت کی تو بھوک لگ رہی تھی پارک کے قریب
یہی بیسٹ ریسٹورینٹ ہے تو یہاں کھانے کو آگئے
میں نے ایک بار پھر پوچھا کیا وہ سچ میں تمہارے
بھائی تھے بولی ہاں کتنی بار بتاؤں میں بوال
مجھے یقین ہی نہیں آرہا ہے کہ وہ بولی کہ کوئی
بہن اپنے بھائیوں سے چدوائے اس نے جملہ مکمل
کیا میں بوالہاں یہی بات ہے بولی کس دنیا میں
رہتے ہو اس ماڈرن ازم کے زمانے میں اب پتہ
نہیں کیا کچھ ہوتا ہے یہ تو کچھ بھی نہیں اب تو
باقاعدہ ایسی پارٹیز ہوتی ہیں جہاں پر صرف لوگ
اپنی ماؤں بہنوں کو التے ہیں اور خود بھی چدائی
کرتے ہیں اور اور ماؤں بہنوں کو چدواتے ہیں میں
بوال تم بھی ایسی پارٹی میں جاتی ہو بولی ہاں ہم
تینوں بہن بھائی ممبرز ہیں جب بھی ایسی پارٹیز
ہوتیں ہیں ہم کو انوئیٹ کیا جاتا ہے اب ایسی پارٹیز
میں ہر کوئی تو نہیں جاسکتا کچھ رولز ہوتے ہیں
اگر تم چاہوں تو تم کو ممبر کارڈ لے دوں تم تو
وہاں سب سے زیادہ پاپولر ہوجاؤ گے میں بوال
میرے پاس پارٹنر نہیں ہے بولی کہ میں اپنی
مرضی سے ایک پارٹنر ال سکتی ہوں لیکن میں
بوال تمہارا بھائی تو نہیں ہوں نہ وہ بولی وہ تم
مجھے پر چھوڑ دو میں بوال پھر اس بارے میں
بتاؤں گا بولی ٹھیک ہے میں بوال تمہارے پاس میرا
نمبر ہے نا وہ بولی ہاں ہے۔ میں بوال ٹھیک ہے
رابطہ کرنا بولی ٹھیک ہے جانے لگی تو بولی آج
بہت مزا دیا ہے یار تم نے میرا دل کررہا ہے کہ تم
کو ابھی ساتھ لے جاؤں اور جی بھر کے دن رات
چدواؤں میں بوال ٹائم نکال کوئی پروگرام بنائیں
گے بولی ٹھیک ہے وہ جانے لگی اور جاتے ہوئے
مجھ سے ہاتھ مالیا جیسے ہی وہ مڑی نور اور
عائشہ سامنے کھڑی تھیں اور مجھے ہی دیکھ رہی
تھیں مجھے یاد آیا میں یہاں کیسے بیٹھا تھا اور
لیڈیز شاپ میں کیا ہوا تھا۔ وہ دونوں خون خوار
نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھیں نور آگے آئی
بولی میں تمہارے لیے ناکافی ہوں جو اس کو پھر
باللیا تھا کیا وہ مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے۔
میری نظریں زمین میں گڑی ہوئی تھیں میں بوال
ایسی بات نہیں ہے وہ بس یہاں کھانا کھانے آئی
تھی تو میں ادھر بیٹھا تھا خود ہی میرے پاس آگئی
بولی ہاں آنا ہی تھا ابھی شاہد اس کی کوئی کثر
باقی رہ گئی تھی نور تو مجھ سے ایسے بات کر
رہی تھی کہ جیسے یہ سب نارمل ہو میری تو ہوا
ٹائیٹ ہوئے جارہی تھی میں بوال بس کرو پلیز بولی
اب کیوں شر م آرہی ہے وہاں تو بڑے مزے سے
لگے ہوئے تھے اور وہ کمینی پکڑی گئی دونوں
بھائیوں سے چدوا کر بھی سکون نہیں آیا اور پھر
تم سے بھی مزے لے لیے۔ اتنا ہونے کے بعد شاہد
اس کو سکون نہیں آیا اور تمہارے پیچھے پیچھے
آگئی میری تو بولتی بند ہوگئی پھر بولی تم سردار
ہو تو ہمارے چھوٹے بھائی ہو ہم تمہارے کان بھی
پکڑ سکتی ہیں۔ میں نے وہیں ہاتھ جوڑ دیے بس
کردو ورنہ میں یہیں اپنی جان دے دوں گا تو نور
فورا آگے بڑھی میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا بولی
جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے آج گھر چلو وہ میں
خود لے لوں گی۔ اتنے میں انوشے اور نمو بھی
آگئی تھیں تو نور خاموش ہوئی مجھے حیرانگی
ہورہی تھی کہ نور تو خاموش طبیعت ہے بس ذرا
غوہ غا کرتی ہے لیکن وہ اتنی بے باک کیسے ہو
سکتی ہے۔ غلطی تو مجھ سے بھی ہوئی تھی اس
کی گانڈ میں دھکے لگاتا رہا لیکن اس وقت خود
مجھے ہوش کہاں تھا۔ خیر اس کے بعد باری تھی
گول گپوں کی وہاں سے سب نکلے اس بار نور
میرے ساتھ بیٹھی تھی آگے فرنٹ سیٹ پر۔ مجھے
ہر بات پر نور جھٹکے پر جھٹکا دیے جارہی تھی
میں نے سارا دھیان ڈرائیونگ پر رکھا میرا بس
نہیں چل رہا تھا کہ کسی طرح جلد از جلد ان سب
کو گھر پہنچا کر کہیں بھاگ جاؤں لیکن کہا جاسکتا
تھا ابھی تو سردار بنا تھا کل دعوت تھی میرے سب
سے بڑے مخالف شیر خان کی طرف۔ ایک جگہ ان
کو گول گپے کھالئے میں تو گاڑی میں ہی بیٹھا
رہا سب نے اتنا اسرار کیا لیکن میری تو پھٹ رہی
تھی نور اور عائشہ کے سامنے خاص کر نور کے
سامنے اس نے تو مجھے گھما کر رکھ دیا تھا وہ
سب باہر گول گپے کھا رہے تھے کہ میرے نمبر
پر بیل بجی میں نے دیکھا تو نورین کا مسیج تھا
لکھا تھا اب نے انتظار کا بوال تھا سب خیر ہے آپ
نے مسیج نہیں کیا دوستی کر کے بھول گئے ہو
میں بوال بس ٹائم ہی نہیں مال واپسی پر پھر ایک
کام سے ارجنٹ جانا پڑ ا تو مسیج نہ کرسکا ابھی
بزی ہوں فری کر میسج کروں گا۔ بولی ٹھیک ہے
میں انتظار کروں گی۔ اتنے میں چاروں واپس آ
رہی تھیں۔ ان کے بیٹھتے ہی گاڑی آگے بڑھا دی۔
پھر سیدھا حویلی جا کر ہی بریک ماری۔ میری
حالت تو ایسی ہوئی پڑی تھی کہ بس پھونک مارو
میں اڑ جاؤں زندگی میں کبھی اتنا نہیں ڈرا تھا جتنا
نور نے ڈرا دیا تھا۔ شام ہوچکی کھانا تو سب کھا
آئے تھے اور گول گپے بھی کھائے تھے۔ اس لیے
سب اپنے اپنے بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں چلے
گئے اور چھوٹی ماں اور امی کے لیے جو بھی لیا
تھا وہ نور اور عائشہ نے لیا تھا تو ان کے بیگ
بھی ان کو دے دیے گئے جیسے جیسے رات
ہورہی تھی ویسے ویسے میرے دل کی دھڑکن
بڑھنے لگی تھی پتہ نہیں نور کیا کرنے والی تھی
اس نے کہا تھا آج رات تم کی جان اپنے ہاتھوں
سے نکالوں گی۔ مجھے جان جانے کا کوئی ڈر
نہیں تھا مجھے پچپن سے اتنا بے خوف بنا دیا گیا
تھا کہ اب کوئی بھی ڈر کم سے کم میرے نزدیک
نہیں آسکتا تھا لیکن یہاں بات اور تھی اور وہ تھی
بدنامی کی اگر کوئی ایسی بات باہر نکل جاتی تو
مجھے اسی میدان میں سنسار کردیا جاتا جہا ں
مجھے دستار دی گئی تھی۔ میں رات کا کھانا بھی
نہ کھایا کیوں کہ میری بھوک اڑچکی تھی۔ خیر ناز
میرے کمرے میں آئی اور بولی کہ نور صاحبہ
بالرہی ہیں۔ اس کے یہ الفاظ مجھے ایسے لگ
رہے تھے کہ ابھی مجھے سنسار کیے جانے کے
لیے بالیا جارہا ہے۔ خیر جانا تو تھا ہی میں نے ناز
کو بوال ٹھیک ہے فریش ہو کر آتا ہوں۔ میں ڈرتے
ڈرتے انکے کمرے کے باہر پہنچا اور آہستہ سے
دروازہ ناک کیا تو اندر سے آواز آئی آجاؤ دروازہ
کھال ہے۔ میں بھاری قدموں سے چلتے ہوئے اندر
داخل ہوا۔ اور جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گیا اور
اپنی سزا کا انتظار کرنے لگا۔ ایک نظر اٹھا کر
دیکھا تو نور اور عائشہ دونو ں ہی بیڈ پرنائٹ
ڈریس پہن کر بیٹھی تھی۔ میں نے بات شروع
کرنے کے لیے بوال کہ مجرم حاضر ہے سزا پانے
کو اور سر جھکا لیا۔ نور بولی سزا تو تمہاری یہ
ہے کہ تم کو جان سے مار دیا جائے لیکن کیا کریں
تم کو ماردیا تو ہمارا کیا ہوگا میں بوال میں تو
مجرم ہوں سزا کے لیے تیار ہوں میرا دل بہت
ڈھڑک رہا تھا کہ ابھی باہر آجائے تو وہ دونوں
بولی ہم ایک شرط پر معاف کر سکتیں ہیں ہماری
ہر بات تم کو ماننا پڑے گی جو ہم بولیں گیں تم کو
کرنا پڑا گا میں بوال ٹھیک ہے میں وہ ہی کروں گا
جو تم بولو گی وہ چلو ہمیں کس کرو میں بوال اچھا
ٹھیک ہے کرتا ہوں میں چونکہ غائب دماغی سے
بیٹھا ہوا تھا جب کس کے لفظ پر غور کیا تو اچھل
پڑا میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر نور اور عائشہ کو
دیکھنے لگ پڑا بار بار میرے دماغ میں کس کس
چل رہا تھا۔ میں بوال میں کیسے کس کر سکتا ہوں
تم کو یہ بات کرتے ہوئے شرم نہیں آئی تھی تو
بولی جب میرے پیچھے گھسے لگا رہے تھے تب
تم کو شرم نہیں آئی تھی میں یہ بات سن کر ایسا
ہوگیا کہ کاٹو تو خون نہ نکلے عائشہ بولی کب اس
نے گھسے مارے تم کو بولی جب ہم وہ بہن بھائیوں
کو الئیو شو دیکھ رہے تھے اس وقت کی بات ہے
یہ جناب اپنا وہ میرے پیچھے لگا کر لگے پڑے
تھے میرے منہ سے اچانک نکال تم بھی تو وہی
کھڑی رہی تھی مجھے روکا کیوں نہیں ایک بات
تو ڈر گی پھر بولی کہ میں کیا بولی کہ وہ پچھے
سے نکال لو تم کو خود شرم آنی چاہیے تھی۔ میں
بوال تم کیوں نہیں سمجھ رہی ہم بھائی بہن ہیں بولی
وہ بھی تو بھائی بہن تھے میں بوال ہونگے کیا ہر
بھائی بہن ایسا ہوتا ہے۔ بولی بھائی ہم نے بہت
سوچا ہے ہم نے آج تک کسی لڑکے کو قریب بھی
نہیں آنے دیا صرف اس بات سے کہ کہیں ہماری
بدنامی نہ ہوجائے ہماری کئی دوستیں ہیں جو کہ
گھومتی ہیں الئف انجوائے کرتی ہیں اپنے بوائے
فرینڈ کے ساتھ لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتی میں
بوال اگر تم کو یہ سب چاہیے تو میں تم لوگوں کی
شادی کروا دیتا ہوں وہ بولی بھائی شادی کے بعد
کیا ہوتا ہے آپ کو بھی پتہ ہے لڑکی صرف اپنے
شوہر کی غالم بن کے رہ جاتی ہے اور اس کی
خود کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ بہن بھائی
کتنے خوش تھے نہ ان کو کوئی ڈر نہ خوف کتنے
آزادانہ طریقے سے اپنی الئف کی خوشیاں حاصل
کررہے تھے۔ بولی کیا ہم کچھ عرصہ اپنی الئف
کی خوشیاں نہیں دیکھ سکتے یا ہم گائے بھینس ہیں
کہ ہماری شادی کر کے ہمیں دوسروں کے حوالے
کیا جاتا ہے۔ اور جس کو ہم نے کبھی دیکھا بھی
نہیں ہوتا وہ پہلی ہی رات ہمارے کپڑے اتار دیتا
ہے۔ پلیز بھائی ہمیں ہمارے حصے کی خوشیاں
دے دو بھلے ہماری جان لے لو کچھ عرصہ جب
تک ہماری شادی نہیں ہوجاتی تب تک ہمارے
بوائے فرینڈ بن جاؤ بس۔ میں بوال کیا تم دونوں یہ
کرنا چاہتی ہو تو عائشہ بولی تم کو پتہ ہے ہمارا ہر
کام ساتھ ہوتا ہے ہم نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے
میں بوال اتنا بڑا فیصلہ میں ابھی نہیں کرسکتا
مجھے کچھ وقت چاہیے وہ بولیں ٹھیک ہے ایک
ہفتہ دیا آپ کو بولی لیکن ابھی ایک کس تو کرو
میں بوال ٹھیک ہے صرف کس ہو سکتا ہے۔ تو
پہلے کون کرے گا۔ نور بولی میں بڑی ہوں پہلے
میں کروں گی تو میں بوال ٹھیک ہے نور آگے آئی
میں نے بائیں پھیال دیں وہ میرے گلے لگ گئی اس
کا سینہ زور سے ڈھڑک رہا تھا اور جیسے ہی وہ
میرے سینے سے لگی میرا سینہ بھی زورسے
ڈھڑکنا شروع ہوگیا۔ نور سلم سمارٹ تھی لیکن اس
کے ممے بڑے تھے اور گانڈ تھوڑی سے باہر کو
نکلی ہوئی تھی اس وقت نائٹ ڈریس میں بھی
قیامت لگ رہی تھی۔ اس نے آہستہ سے ہونٹ آگے
بڑھائے اور میں نے اس کو ہونٹوں کو اپنے
ہونٹوں پر کس لیا اور کسنگ شروع کردی پہلے تو
اس کو سمجھ نہیں آرہی تھی پھر اس نے بھی میرا
ساتھ دینا شروع کردیا کیا بتاؤں ایسا لگ رہا تھا کہ
جنت میں آگیا ہوں نور کے ہونٹ اتنے میٹھے اور
شہد جیسے لگ رہے تھے پھر نور کی کسنگ میں
شدت آگئی اس نے پورے زور مجھے جکڑا ہوا تھا
اور میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی نیچے میرا
لن تھا کہ سالمی دے رہا تھا اور نور کے پیٹ پر
لگ رہا تھا جو اس کو بھی محسوس ہو رہا تھا۔
جب اس کی سانس پھول گئی تو اس نے ہونٹ الگ
کیے اور سانس لینے لگ گئی اس کی آنکھوں میں
سرخ ڈورے تیرے رہے تھے۔ میں نے بوال کیسا
رہا پہال کس بولی مت پوچھو دل کررہا تھا وقت
یہیں رک جائے اور کس چلتا رہے تو عائشہ بولی
واہ تم لگی رہو کدھر جاتی اب میری باری تھی تو
ہم سب کی ہنسی چھوٹ گئی پھر عائشہ آگئے آئی
میں نے اس کو گلے لگایا عائشہ فربہ تھی لیکن
موٹی نہیں تھی پھر اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں
لیے اور کس کرنا شروع کردی نور کی طرح پہلے
پہل اسکو سمجھ نہ آیا لیکن پھر اس نے میرے
ہونٹوں کو چوسنا شروع کردیا پھر اس کے جنون
میں شدت آگئی میرا لن تھا کہ پھٹنے واال ہوا پڑا
تھا عائشہ نے میرے ہونٹوں پر کاٹنا شروع کردیا
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ میرے ہونٹوں کو کھا
جائے۔ میں نے اس کو روکا تو اس کی آنکھوں میں
عجیب سا نشاء تھا اور خماری تھی ان دونوں کی
نظریں میرے تمبو بنے لن پر تھیں میں بوال میں
نے تم کی خواہش پوری کردی ہے اب تو مجھے
معافی مل سکتی ہے بولی اب تو تمہاری سزا
شروع ہوئی ہے بس ایک بار تم فیصلہ کر لو پھر
دیکھو کیا ہوتا۔ میں بوال زیادہ مت اڑو بولی اُڑیں
گی کیوں ہم تو تمہیں تل کے کھا جائیں گی میں
بوال عائشہ تو آج ہی کھانے لگی تھی میں ہنس دیا
پھر میں جانے لگا کہ رات بہت ہوگئی ہے سو جاؤ
تو نور بولی گڈ نائٹ کس نہیں کرو گے بوائے
فرینڈ تو گڈ نائٹ کس بھی کرتے ہیں میں بوال بڑا
پتہ ہے کہ کیا کیا کرتے ہیں بوائے فرینڈ بولی پتہ
ہے نہ ہم بھی اسی دنیا میں رہتے ہیں پھر ان کو
ایک ایک کس کی چھوٹی سے اور گڈ نائٹ بول کر
باہر اگیا۔ سیدھا چھوٹی ماں کے کمرے میں گیا
ناک کیا ابو تو تھے نہیں تو چھوٹی ماں بولی آجاؤ
میں اندر گیا اندر جانے سے پہلے لن کو السٹک
والی جگہ پر پھنسا کر گیا تھا چھوٹی ماں اس وقت
نائٹ ڈریس میں تھی انہوں نے ایک فل نائٹی پہنی
تھی لیکن اس میں ان کی برا صاف محسوس ہورہی
تھی میں نے چھوٹی ماں کو بوال کہ کومل آج
آسکتی ہے کیا بولی کیا ضرورت پڑ گئی میں بوال
مجھے کیا ضرورت پڑنی ہے اس سے آپ کو پتہ
ہی ہے بولی لگتا ہے آج زیادہ ہی تنگ ہوئے پڑے
ہو جو سیدھے ہی پوچھنے آگئے میں بوال بس
پارک گئے تھا وہاں میں نے ایک کپل کو سیکس
کرتے ہوئے دیکھا تو بس حالت پتلی تھی بولی
کومل تو نہیں آسکتی وہ کسی شادی پر دوسرے
شہر گئی ہے میں بوال ٹھیک ہے کوئی بات نہیں
بولی جاؤ روم میں کچھ کرتی ہوں میں جانے لگا تو
لن جو کہ ایڈجسٹ کیا تھا وہ باہر نکل آیا اور تمبو
بن گیا جس پر چھوٹی ماں کی نظر پڑ گئی ان کی
نظریں میرے لن پر ہی ٹھہر گئی میں جلدی سے
وہاں سے پلٹا اور روم میں چالگیا۔ کچھ دیر گزری
تو ناک ہوئی میں بوال آجاؤ تو سونی اندر آگئی
سونی ہمارے گاؤں کی تھی شادی شدہ تھی لیکن
شوہر نے طالق دے دی تھی تو وہ ماں باپ کے
گھر آگئی اس کی ماں حویلی میں کام کرتی تھی
اس نے سونی کو بھی حویلی میں کام پر لگوا دیا۔
سونی کی عمر 28سال تھی بالکل پتلی سی ممے
34ہونگے اور گانڈ بھی پتلی سی تھی بالکل
چھوئی موئی ٹائپ لڑکی تھی رنگ بھی تھوڑا
سانولہ تھا لیکن اس وقت یہ بھی کسی حور سے کم
نہیں لگ رہی تھی مجھے اپنی پیاس بجھانی تھی
اور چھوٹی ماں نے سونی کو بھیج دیا تھا میں نے
بوال کیا بات ہے سونی بولی جی چھوٹی بی بی نے
بھیجا ہے آپ کی خدمت کے لیے میں بوال کر لو
گی میری خدمت بولی صاحب ایک بار موقع تو دو
میں بوال تو اتنی دور کیوں کھڑی ہو وہ آگے آگئی
میں نے اس کو پکڑ لیا اور گلے لگا لیا وہ کھیلی
کھیالئی لڑکی تھی ہو گئی شروع میں نے اس کو
کسنگ شروع کی تھوڑی دیر کسنگ کر کے
پیچھے ہٹ گیا پتہ نہیں کیوں جب سے عائشہ اور
نور سے کسنگ کی تھی اس کسنگ میں مجھے
کوئی مزا نہیں آرہا تھا پھر اس کو بوال کپڑے اتار
کر آجاؤ خود بھی اتار دیے کیوں کہ مجھے اس
وقت چدائی کرنی تھی باقی تو پھر کبھی کرلیتا
جب سونی کی نظر میرے لن پر پڑی تو اس کی
آنکھیں باہر آنے والی ہوگئی میں نے سونی کو بیڈ
پر کھینچ لیا اور اس کے مموں پر ٹوٹ پر سونی
کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگ پڑی کچھ دیر بعد
سونی کو نیچے لٹیایا میں جلد سے جلد لن اندر کرنا
چاہتا تھا کیوں کہ نور اور عائشہ نے کسنگ کر
کے میرے تن بدن میں آگ لگا دی تھی میں نے لن
پر تھوک لگایا اس کی پھدی بھی گیلی تھی اور اس
پر بال تھے لیکن اس وقت کچھ نظر نہیں آرہا تھا
بس چدائی چاہیے تھی لن اس کی پھدی پر رکھا
اور دھکا مارا میرا آدھا لن اندر چالگیا دوسرا دھکا
ماراتو میرا پورا لن اند رچال گیا سونی نے چیخنا
شروع کردیا بولی صاحب جی مار ڈاال آپ نے آرام
سے کریں صاحب جی پر صاحب جی ہوش میں
ہوتے تو آرام سے کرتے بس اس کی ٹانکیں اٹھا
کر کاندھوں پر رکھ لیں اور دے دھنا دھن دھکے
لگانے شروع کردیا کچھ دیر چیخنے کے بعد سونی
کی آوزوں میں بدالؤ آیا اور سسکنے لگ پڑی پھر
وہ فارغ ہوگئی اور چیخنا شروع کردیا لیکن میں
نے اس کو نہیں چھوڑا اور لگارہا کبھی فریاد
کرتی چھوڑ دیں کبھی اس کو مزا آنے لگ پڑتا
لیکن مجھے بس جنون سوار ہو چکا تھا نور اور
عائشہ سے کس کر کے۔ پھر وہ چیختی روکتی
فارغ ہوتی گئی کنتی یاد نہیں وہ کتنی بار فارغ
ہوئی اور کتنا وقت لگا لیکن میں اب فارغ ہونے
کے قریب تھا میں پسینہ میں بھیگ چکا تھا پھر
میں فارغ ہونے لگا تو لن اس کی پھدی سے نکال
دیا اور اس کے اوپر فارغ ہوگیا اور سانس لینے
لگ پڑا۔
تو ابو بولے میں ہوں میں فورا باتھ روم میں چال
گیا کیونکہ میرا لن فل تمبو بنا ہوا تھا امی نے خود
کو ٹھیک کیا ان کی سانس اکھڑی ہوئی تھیں انہوں
نے جلد ہی خود کو نارمل کیا اور دروازے کھوال
ابو اندر داخل ہوئے تو انہوں نے امی سے پوچھا
کہ آفتاب کہاں ہے تو بولی واش روم گیا ہے۔ میں
اسکی طبیعت پوچھنے آئی تھی میں نے بھی کسی
طرح خود کو نارمل کیا لن تھا کہ بیٹھنے کا نام
نہیں لے رہا تھا لیکن کسی طرح اس کو ایڈجسٹ
کیا اور باہر آگیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا ابو بولے کیسے
ہو میں بوال ابو جی ٹھیک ہوں پھر ابو اب تو باہر
جانے کی پابند ختم کردیں اب تو میں بڑا ہوگیا ہوں
اور سردار بن گیا ہوں ابھی بھی مجھ پر وہی
پابندیاں ابو بولے تم جتنے بھی بڑے ہو جاؤ رہو
گے تو میرے بیٹے ہی۔ میں بوال جی ابو لیکن پلیز
اب میں بڑا ہوگیا ہوں اور سردار بھی بن گیا ہوں
میں اب کچھ آزادی چاہتا ہوں بولے بیٹا ہم سب تم
سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن تمہاری بات بھی
ٹھیک ہے میں نے تم سے خود وعدہ کیا تھا کہ تم
اب آزاد ہو لیکن کیا کروں دل کے ہاتھوں مجبور
ہوں میں بوال کیا آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہے
بولے کیوں نہیں ہے تم پر بھروسہ اب خود سے
بھی زیادہ ہے تو میں بوال بس پھر مجھ پر پلیز اب
پابندیاں نہ لگایا کریں بچپن سے آج تک پابندیوں
میں جیا ہوں اب مجھے اپنی مرضی سے بھی
جینے دیں بولے بیٹا ٹھیک ہے جیسا تم چاہو۔ پھر
میں نے ان کو گلے لگایا۔ چھوٹی ماں بولی میں آپ
کو کب سے کہ رہی ہوں کہ جوان بیٹا ہے اور اوپر
سے سردار بھی اب اس کے اپنی الئف جینے دو
اپنا وقت بھول گئے ہو جب سردار بنے تھے تو کیا
دھمال مچا رکھی تھی میں بوال کون سی دھمال تو
ابو بولے کوئی نہیں سدرہ ایسے ہی بات کر رہی
ہے۔ وہ چھوٹی ماں کو ان کے نام سے ہی بالتے
تھے۔ بولے اچھا اب میری کالس لینا چھوڑ دیں آج
سے اسے مکمل آزادی ہے۔ میں بوال ہرے تو
دونوں ہنس پڑے۔ میں شرارت سے بوال ابو جی
اس بار آپ کا یورپ ٹرپ خراب کردیا وہاں جس
کو آپ نے انوئیٹ کیا تھا وہ بیچاری تو ویٹ کرتی
رہے گی اب تو ابو بولے ٹھہر میں بتاتا ہوں تجھے
اور میرے پیچھے بھاگنے لگ پڑے میں بھی ان
کے آگے بھاگ رہا تھا تو چھوٹی امی بولی کس کو
انوایٹ کیا تھا بولے سدرہ ایسے ہی شرارت کر رہا
ہے وہ بولی میں آپ کو بھی جانتی ہوں اور اس کو
بھی اتنے عرصے سے آپ کے ساتھ ہوں بولے
اچھا بس بس اب چھوڑو میں بوال کچھ دن باہر کا
پروگرام بناتے ہیں۔ میں جب چھوٹا تھا تو ایک بار
باہر گیا تھا پھر آج تک نہیں گیا۔ بولے کہاں
جاناچاہتے ہو میں بوال یورپ جانا چاہتا ہوں بہت
سنا ہے لیکن گیا آج تک نہیں گیا بولے ڈن کب جاؤ
گے میں بوال میں تو آج ہی جانا چاہتا ہوں لیکن
ظاہر ہے نہ میرا پاسپورٹ ہے نہ ہی ویزہ ٹکٹ
وغیرہ بولے وہ تو دو دن میں بن جائے گا۔ تو بوال
ٹھیک ہے سنڈے کو پھر جانا چاہوں گا تو بولے
کس کس کو ساتھ لے جاؤ گے میں بوال نہیں اس
بار صرف میں جاؤں گا اکیلے تا کہ مجھے بھی یہ
احساس ہو کہ میں خود اپنی مرضی کرسکتا ہوں۔
تو بولے ٹھیک ہے۔ انہوں نے اسی وقت اپنے
ٹریول ایجنٹ کو فون کیا اور میرے تمام ڈاکومنٹ
ریڈی کرنے کو کہے۔ پھر وہ باہر چلے گئے تو
چھوٹی ماں بولی لگتا ہے تم کو انگریز لڑکیاں کی
دیکھنے کا شوق ہے میں بوال ایسا نہیں وجہ بس یہ
ہی ہے کہ خود کی مرضی کا احساس چاہتا ہوں ۔
میں نے ان کو پھر پکڑ لیا تو خود کو چھڑانے لگی
اب باہر کی لڑکیوں کو ہی کس کرنا میں بوال آپ
کو پتہ ہے کہ ایسا نہیں ہے بولی کمینے اب تم
اتنے بھی معصوم نہیں رہے۔ پھر میں نے اپنے
ہونٹ ان کے ہونٹوں پررکھ دیے اور کسنگ کرنا
سٹارٹ کردی پہلے تو وہ مچلنے لگی پھر انہوں
نے بھی میرا ساتھ دینا ہو جاتا تھا وہ مجھے اپنے
اشاروں پر کنٹرول کرتی تھیں میرا لن جو کہ صبح
سے بے چین تھا ایک بار پھر کھڑا ہو گیا اور ان
کے نابی سے ٹچ ہورہا تھا میں نے ان کے
چوتڑوں پر ہاتھ گھمانے شروع کردیے ہم دونوں
مدہوش ہوچکے تھے اسی مدہوشی میں ان کا ہاتھ
میرے لن پر آگیا تو انہیں اور مجھے ایک جھٹکا
لگا لیکن نہ تو انہوں نے کسنگ کرنا چھوڑا نہ ہی
میں نے۔ اب ان کے ہاتھ میرے لن کی موٹائی اور
لمبائی ناپ رہے تھے مطلب آگے پیچھے چل رہے
تھے۔ اور میرے ہاتھ ان کے چوتڑوں پر گھوم
رہے تھے۔ اب میں ان کی زبان چوس رہا تھا اور
مجھے پتہ نہیں کیا ہوا میں نے ہاتھ ان کی شلوار
کے اندر ڈال دیے اور ان کے ننگے چوتڑوں پر
رکھ دیے تو ان کو جھٹکا لگا انہوں نے اور زور
سے مجھے چوسنا شروع کردیا۔ میرے ہاتھ کی
انگلی ان کی گانڈ کی لکیر میں گھوم رہی تھی میرا
ہاتھ ان کے گانڈ کے سوراخ پر لگا تو مجھے وہاں
سے ہیٹ نکلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھے اپنی
انگلی پر اب ان کے ہاتھ میرے لن پر تیزی سے
چل رہے تھے جب ان کا سانس پھول گیا تو وہ
مجھے سے الگ ہوئیں۔ لیکن ان کے ہاتھ میرے لن
پر نہ رکے پھر انہوں نے ایک جھٹکے سے میرا
ٹراؤزر نیچے کردیا تو میرا لن کسی سپرنگ کی
طرح اچھل کر باہر آیا جس کو دیکھ کر ان کی
آنکھوں میں عجیب سے چمک آگئی۔ میں نے بوال
کیسا لگا بولی بہت شاندار ہے ایسے ہی تعریفیں
نہیں کی کومل اور ناز نے۔ میں بوال کہ اسے پیار
کرو نہ بولیں اب تم حد سے بڑھ رہے ہو میں بوال
پلیز پلیز کریں نا دل تو ان کا بھی تھا بس تھوڑے
نخرے کر رہی تھیں۔ میں نے کندھوں سے پکڑ کر
ان کو نیچے کیا تو ان کا منہ میرے لن کے پاس
آگیا پھر انہوں نے پہلے زبانی پھیری میرے لن پر
پھر منہ کھول کو اس کو منہ میں بھر لیا اور
چوسنے لگی جب میرا لن ان کے منہ میں گیا تو
مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں ہواؤں میں
اُڑ رہا ہوں۔ انہوں نے جتنا ہو سکتا تھا منہ میں لے
کر چوسنا شروع کردیا میں نے بھی جب وہ منہ
میں لیتی تو گھسے مارنا شروع کردیا ان کا پورا
منہ میرے لن سے بھرا تھا اور تھوک اور رالیں
بہہ رہیں تھیں۔کبھی وہ میرا لن چوستی کبھی ٹٹے
چوستی اور چاٹتی کافی دیر تک چوسنے کے بعد
میرا لن منہ سے نکاال اور بولی اور انہیں چوس
سکتی اب میرا منہ تھک گیا ہے میں بوال پلیز
مجھے فارغ تو کریں نا بولی اب کیسے فارغ کروں
اب میرا منہ درد کررہا ہے بولی کسی کو بالتی
ہوں میں بوال آپ فارغ کرو نہ بولی کیسے کروں
ہاتھ سے تو کافی دیر سے لگی ہوئی ہوں اور منہ
سے بھی ہاتھ بھی تھک چکا ہے اور منہ بھی میں
نے انکی گانڈ پر ہاتھ رکھا اور کہا یہاں لیں نہ
بولیں بدتمیز پہلے ہی میں بہت آگے بڑھ چکی ہوں
اور کچھ نہیں کر سکتی اس سے زیادہ بولی ناز کو
بھیجتی ہوں میں بوال رہنے دیں کوئی بات نہیں
بولی ایسے تو تم کو درد ہوگا میں بوال ہوتا رہے
بولی کیوں نہیں سمجھتے جو تم چاہتے ہو وہ نہیں
ہو سکتا میں بوال اتنا کچھ تو ہوچکا ہے بولی ہاں
میری غلطی ہے مجھے آگے نہیں بڑھنا چاہیے تھا۔
میں بوال کوئی بات نہیں بولی پلیز ناراض مت ہو
وہ میرے بس میں نہیں ہے تو کیا کروں میں
تمہارے ابو سے غداری نہیں کر سکتی۔ اور پھر
گھوم کر باہر چلی گئیں۔ میں ایسے ہی ہکا بکا کھڑا
رہ گیا۔ پھر خود کو سنھبالہ اور ٹراوزر اوپر کیا
اتنے میں دروزہ ناک ہوا اور ناز اندر داخل ہوئی
بولی چھوٹی بی بی بول رہی ہیں کہ آپ کو میری
ضرورت ہے میں بوال ہاں تھی لیکن اب مجھے
کسی کام سے باہر جا نا ہے تو پھر بالؤں گا اور
گلنار کیسی ہے بولی اب بہت بہتری ہے صبح سے
آرام کررہی ہے چھوٹی بی بی نے دوائی دے دی
تھی تو اب بہت بہتر ہے۔ میں فریش ہوا اور ٹھنڈے
پانی سے نہایا اور لن تھوڑا نرم پڑگیا۔ میں نیچے
گیا تو سب باہر برآمدے میں بیٹھے تھے نور اور
عائشہ بھی بیٹھی تھیں اور میری کزنز واپس جا
چکی تھیں گھر۔ ساتھ شہزادی اور گل شیرں بھی
بیٹھی ہوئی گپیں لگا رہی تھیں میں بھی جا کر وہاں
بیٹھ گیا اور ان سے گپیں لگانے لگا میرے یورپ
جانے کی اطالع ان کو مل چکی تھی۔ تو سب ہی
مجھ سے ناراض تھیں کہ میں اکیلے کیوں جا رہا
ہوں ان کو ساتھ لے کر کیون واپس آجاؤں گا پھر
تم جہاں بولو گے وہاں جائیں گے بس ایک بار
صرف ایک بار مجھے جانے دو تو سب ہی مان
گئیں خیر رات ہوئی اور کھانہ کھایا چھوٹی ماں
باہر نہیں آئیں انہوں نے کھانا روم میں ہی کھایا۔
روم میں آکر فریش ہوا اور یوگا کیا کیونکہ جب
سے چھوٹی ماں گئیں تھیں میرے من کو چین نہیں
آرہا تھا یوگا کہ بعد خود کو ریلیکس کیا تو
دروازے پر ناک ہوئی اور نمو اندر آگئی میں بیڈ پر
لیٹا ہوا تھا تو میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی۔ بولی تو
جناب اب یورپ جائیں گے تو بوال کیوں نہں جا
سکتا بولی جا سکتے ہو بس امید نہیں تھی کہ
اکیلے جاؤ گے میں نے پوچھا کیوں بولی سب ساتھ
جاتے میں بوال سب بھی جائیں گے یار بس ایک
بار صرف خود جانا چاہتا ہوں اکیال بولی اچھا
ٹھیک ہے میں بوال تم سے وعدہ واپسی پر جہاں تم
بولو گی چلیں گے۔ تو و ہ بھی خوش ہوگئی بولی
سناؤ کوئی بنائی گرل فرینڈ اب تو پابندی ختم ہو
گئی ہے میں بوال مجھے باہر جاتے کہیں دیکھا ہے
اکیال جب بھی جاؤں کؤئی نہ کوئی ساتھ ہوتا ہے تو
گرل فرینڈ کہاں سے بناؤں گا اور مجھے لگتا ہے
میری گرل فرینڈ بنے گی ہی نہیں نہ کوئی مجھے
اکیال رہنے دے گا نہ میری گرل فرینڈ بنے گی تو
بولی اوہ تو یہ بات ہے جوتم اکیال جانا چاہتے ہو
کیا کوئی انگلش گرل فرینڈ چاہیے۔ میں بوال تم
جانتی ہوں ایسا نہیں ہے میں صرف خود کو
کھوجنے جا رہا ہوں تم بتاؤ یار اس گھر میں
صرف مجھ پر ہی پابندیاں کیوں لگائیں گئیں ہیں
بچپن سے آج تک صرف اس گھر میں مجھے
پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا میرا کوئی دوست نہیں،
کہیں گھومنے جا نہیں سکتا اپنی مرضی سے کھانہ
نہیں کھا سکتا باہر نہیں جا سکتا اور اپنی مرض
نہیں کر سکتا۔ جب کالج میں تھا تو سب کی کئی
کئی گرل فرینڈز تھیں لیکن مجھے اجازت نہ تھی
کہ کسی لڑکی کی طرف دیکھ بھی سکوں مجھے
میرے دوست نامرد بولتے تھے کہ اتنی ہیوی باڈی
ہے لیکن کس کام کی نہ تو میں باہر لڑ سکتا تھا نہ
ہی کسی لڑکی سے بات کرسکتا تھا اور تو اور
کسی ٹرپ پر نہیں گیا میرے سب کالس فیلو جاتے
تھے تم بھی جاتی تھی لیکن میں نہیں جا سکا کیوں
میں بھی انسان ہوں میرا بھی دل ہے کہ دوسرے
لڑکوں کی طرح گھوموں لیکن ہر بات کی صرف
مجھ پر پابندی۔ چلو اب تو ان کو جو چاہیے تھا وہ
دے دیا ابو کی خواہش پوری کردی اب تو مجھے
آزادی دیں دے زرا سی بات نہیں ہوئی کہ مجھے
گھر پر بند کر دیا گیا۔ اس طرح کیسے جی سکتا
ہوں یورپ جا کر بس کچھ دن خود کو کھوجنا چاہتا
ہوں تا کہ اپنے وجو لد کا احساس ہو یہ سب باتیں
میں جذباتی ہو کر رہا تھا میں بولی اچھا زیادہ
اموشنل ہونے کی ضرورت نہیں ہے بتاؤ کیسی
گرل فرینڈ چاہیے میں بوال کوئی ایسی ہو جو
مجھے دیکھتے ہی میری فیلنگ سمجھ لے مجھے
کو سمجھے او ر صرف مجھے پیار کرے اور
کسی کو نہیں بولی ایسا تو کوئی تب ہی کرتا ہے
کہ جب کسی سے سچا پیا ر کرتا میں بوال بس جو
بھی ہے ایسی ہی چاہیے تو بولی یہ سب تو مجھ
میں بھی ہے میں تم سے پیار بھی کرتی ہوں تم کو
سمجھ بھی سکتی ہوں ہر دکھ سکھ بھی بانٹتی ہوں
میں بوال لیکن تم گرل فرینڈ تو نہیں بن سکتی نہ تو
بولی کیوں نہیں بن سکتی میں بوال تم وہ نہیں دے
سکتی جو ایک گرل فرینڈ دے سکتی ہو بولی سب
تو دے رہی ہوں جو تمہیں چاہیے میں بوال جو ایک
گرل فرینڈ دیتی ہے پیار خوشی رومینس کیا تم وہ
سب دے سکتی ہو بولی رومینس تم اپنی بیوی سے
کرنا اور باقی سب تو میں بھی دے سکتی ہوں نہیں
میں بوال شادی تو ابھی کرنی نہیں مجھے تو بس
ایک پیار کرنے والی گرل فرینڈ چاہیے اور کم سے
کم تم مجھے وہ سب نہیں دے سکتی جو ایک گرل
فرینڈ دے سکتی ہے بولی دے سکتی ہوں میں
بوالتو کیا تم مجھے کسنگ کرسکتی ہو میرے ساتھ
رومینس کرسکتی ہو نہیں نہ کچھ دیر خاموش رہی
پھر آہستہ سے بولی ٹھیک ہے میں کروں گی میں
بوال کیا تم کیسی باتیں کر رہی ہو بولی تم کو ہی
گرل فرینڈ چاہیے اور میں نہیں چاہتی کہ تم کو
گرل فرینڈ ملے تو مجھے بھول جاؤ میں بوال تم کو
نہیں بھولتا تمہاری اپنی جگہ ہے بولی جب گرل
فرینڈ بن رہی ہوں تو باہر ضرور منہ مارنا چاہتے
ہو میں بوال یار کیسی بات کرتی ہو میں تم سے
کیسے تم میری سسٹر ہو بولی دوست بھی تو ہوں
میں بوال وہ تو ٹھیک ہے لیکن دوست اور گرل
فرینڈ میں فرق ہوتا ہے۔ بولی ایک موقع تو دو میں
بوال اچھا فی الحال تو میں یورپ جارہا ہوں واپسی
پر سوچوں گا باہر بھی تو بس خود کو کھوجنا چاہتا
ہوں۔ لیکن تم کو ٹیسٹ کرنے کے لیے ایک کس
کروں گا کہ تم گرل فرینڈ بن سکتی ہو یا نہیں تو
اس کی گال شرم سے الل ہوگئیں پھر آنکھیں بند
کر کے کھڑی ہوگئی اور بولی کر لو میں بوال یہاں
اگر گرل فرینڈ ہوتی تو مجھے پکڑ کر خود کسنگ
کرتی تو ایک بار اس نے آنکھیں کھولی پھر پتہ
نہیں اس کو کیا آئی مجھے پکڑ کر اپنے لرزتے
ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے نمو کے ساتھ میں
بچپن سے تھا لیکن کبھی بھی اس کو نظر سے
نہیں دیکھا تھا جب اس نے اپنے تپتے لرزتے ہونٹ
میرے ہونٹوں پر رکھے تو میں ہواؤں میں گم ہونے
لگ پڑا حاالنکہ اس نے صرف میرے ہونٹوں پر
صرف اپنے تپتے ہونٹ رکھے تھے اور کچھ نہیں
کیا لیکن ان لبوں کی چاشنی نے میرے ہونٹوں پر
رس گھول دیا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میں
کہیں اور ہوں کسی گلستان میں۔ پھر اس نے اپنے
ہونٹ کھولے اور میرے نیچلے ہونٹ کو ہلکا سا
چوسا پھر اس نے میرے ہونٹ کو پورا بھر کر
چوسنا سٹارٹ کردیا دوستوں کیا بتاؤں اتنا مزا کہ
بس برادشت سے باہر ہو رہا تھا حاالنکہ کسنگ تو
چھوٹی ماں سے بھی کی نور اور عائشہ سے بھی
کی لیکن نمو کے ہونٹ ہی ایسے تھے شہد سے
زیادہ میٹھے اور گالب سے زیادی شریں تھے۔ پھر
وہ پیچھے ہٹ گئی میں نے اس کو ہاتھ تک نہیں
لگایا تھا جب پیچھے ہٹی تو اس کی آنکھیں الل
ہوچکی تھیں جیسے شربتی آنکھیں بولی اتنا ثبو ت
کافی ہے یا کچھ اور ثبو ت دوں پھر اور بنا کچھ
بولے باہر چلی گئی اور میں ہکا بکا کھڑا رہا۔ پھر
کچھ دیر بعد مجھ کو ہوش آیا تو ابھی تک میرے
ہونٹوں پر اس کے ہونٹوں کا رس تھا مجھے ابھی
تک یقین نہیں آرہا تھا کہ نمونے مجھے کس کی۔
میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے ہونٹ چیک کیے تو ان
پر اس کے ہونٹوں کا رس لگا تھا۔ میں وہیں بیٹھ
گیا۔ اور سوچنے لگے کہ کیا ہو رہا ہے جوان
ہونے تک کسی بھی غیر لڑکی تک کو ٹچ نہیں کیا
اور یہ کیا ہورہا ہے نور عائشہ ،چھوٹی ماں اب
نمو جتنا سوچتا انتا پریشان ہوتا لیکن اب میں نے
خود کو حاالت کے دھارے پر چھوڑ دیا تھا اور
یورپ کی تیاری کرنے لگا تھا۔ پھر سوچا کل رات
کی فالئٹ ہے تو آج نور اور عائشہ کے کمرے
میں جا کر ان کو بھی مناتا ہوں پھر وہاں سے نکال
اور سیدھا نور اور عائشہ کے کمرے میں پہنچا
اندر گیا تو وہ دونوں بیڈ پر بیٹھیں تھیں۔ لیکن آج
مجھ سے ناراض لگ رہیں تھیں مجھے پتہ تھا کہ
ابھی ان کے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں اور میں باہر جا
رہا ہوں میں انکے بیڈ پر بیٹھ گیا اور بوال کیا ہوا
میری پیاری جانوں کو میری الڈو رانیاں کیوں
ناراض ہیں بولی جاؤ ہم نہیں بولتے آپ اکیلے باہر
جارہے ہیں پھر ان کو وہی نمو والے ڈائیلوگ
چپکائے تو یہ دونوں بھی جذباتی ہوگئیں۔ میں بوال
جس کچھ دن خود کو کھوجنا چاہتا ہوں میں بوال آج
کی رات تم دونوں کی ہے پھر کل تو میری فالئٹ
ہے میں یورپ چال جاؤں گا پھر جو ہوگا واپسی پر
ہوگا تو دونوں نے مجھے جھپٹ کر بیڈ پر گرا دیا
اور میرے اوپر چھالنگ لگا دی دونوں نے مجھے
کسنگ کرنا سٹارٹ کردی ایک میرے ایک گال کو
اور دوسری میری دوسری گال کو چومنے لگ
پڑی بولی آپ چلے جاؤ گے ابھی تو الئف کا
مزا ٓنے لگا تھا میں بوال جلد ہی پورا مزا ملے گا
بس کچھ دن انتظار کرو صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔
میں بوال آج ایک گیم کھیلتے ہیں بولیں میں بوال وہ
بوٹل والی بوٹل گھمائیں گے جس پر بوتل آئی اس
کو اپنے جسم سے ایک کپڑا اتارنا پڑے گا تو
دونوں کی آنکھوں میں چمک آگئی بولی واہ مزا
آئے گا۔ میں بوال پھر تیار ہوجاؤ آج کپڑے اتارو
گیم کھیلیں۔ نور بھاگ کر ایک بوٹل لے آئی میں
اس وقت شلوار قمیض اور بنیان میں تھا۔ نور اور
عائشہ نے بھی شلور اور قمیض پہنی ہوئی تھی
پھر ٹرے رکھی اور بیڈ پر تینوں طرف بیٹھ گئے
تو میں بوال سب سے پہلے رول ڈیسائیڈ کر لیتے
ہیں جس پر بوتل رکے گی ا پنے جسم سے ایک
چیز اتار کر بوتل گھمائے گا سب سے پہلے نور
نے ہی بوتل گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی میں نے
اپنی قمیض اتار دی اور بوتل گھمائی تو بوتل
عائشہ پر رکی عائشہ نے نور کی طرف دیکھا پھر
میری طرف دیکھتے ہوئے اس نے اپنی قمیض اتار
دی نیچے اسنے الل رنگ کی برا پہنی تھی جس
میں اس کے ممے باہر آنے کو بیتاب تھے اور اس
کا دودھیا رنگ چمک رہا تھا جس کو دیکھتے ہی
میرے لن نے سالمی دینا شروع کردی میں نے
تمبو کو باکل چھپایا نہیں کیونکہ کچھ دیر بعد ننگا
ہونے واال تھا۔ اس نے بوتل گھمائی تو پھر اس پر
ہی بوتل رکی اس بار اس نے اپنی برا بھی اتار دی
اس کے ممے اچھل کر باہر آگئے 34سائز کے
ممے ان پر پنک نپل جن کو دیکھ کر میرا دل کر
رہا تھا ابھی پکڑ کر منہ میں ڈال لوں اس نے پھر
بوتل گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی میں نے جھٹ
سے اپنی بنیان اتار دی میں نے بوتل گھمائی تو
بول نور پر رکی اس نے بھی اپنی قمیض اتار دی
جیسے ہی اس نے اپنی قمیض اتاری اس کے 36
سائز کے بڑے ممے اچھل کر باہر آنے کو بیتاب
ہوگئے جو کہ پنک برا میں بہت ہی خوبصورت
لگ رہے تھے۔ اس کا پیٹ بالکل چپکا ہوا تھا اس
کو دیکھتے ہی میر ے لن نے ایک جھٹکا کھایا
جس کو انہوں نے بھی محسوس کرلیا۔ اس نے بوتل
گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی اب میرے جسم پر
ایک شلوار ہی تھی جو میں نے اتار دی اور میرا
لن پھنکارتا ہو شلوار سے باہر آگیا جس کو دیکھ
کر دونوں ساخت ہوگئیں اور ان کی نظر یں میرے
لن پر ہی ٹک گئی ایسے دیکھ رہی تھیں کہ ابھی
کچا ہی میرے لن کو کھا جائیں گی میں نے بوتل
گھمائی تو عائشہ پر رکی اس نے کھڑ ے ہو کر
بڑے مست انداز میں اپنی شلوار اتاری نیچے اس
نے پننٹی نہیں پہنی تھی شلوار اترتے ہی اس کی
گوری اور گالبی پھدی بنا بالوں کے میرے سامنے
آگئی جس کو دیکھ کر میرے لن نے جھومنا شروع
کردیا جس کو وہ دنوں بھی مزے سے دیکھ رہیں
تھیں عائشہ شرما رہی تھیں میں بوال نور کیا تم نے
پہلے بھی عائشہ کو ننگا دیکھا ہے بولی کوئی ایک
بار ہم تقریبا روز ہی اکٹھے نہاتے ہیں اور وہ بھی
ننگے۔ پھر میں بوال نور اب تم ہی پچ گئی ہو خود
ہی ننگی ہوجاؤ نور اٹھی اس نے پہلے اپنی برا
اتاری اس کے ممے چھلک پڑے بہت پیار ے ممے
تھے نور کے گول کٹورے کی طرح اور سفید ان
پر پنک نپلز اور پھر اس نے اپنی شلوار اتاری تو
اس کی بالوں سے پاک سفید اور چھوٹی سے پھدی
میرے سامنے آگئی جس کو دیکھ کر میرا لن
جھٹکے کھانے لگا نور سلم تھی جبکہ عائشہ
تھوڑی فربہ تھی ہم اس وقت تینوں ننگے تھے
لیکن اپنی اپنی جگہ پر تھے اور ایک دوسرے کو
دیکھ کر آہیں بھر رہے تھے آج کے لیے اتنا ہی
کافی ہے ہم سب نے ایک دوسے کو اچھی طرح
سے دیکھ لیا ہے تو وہ بولیں نہیں آپ نے بوال تھا
کہ آج کی رات آپ ہمارے ہیں اور آپ ابھی سے
جارہے ہیں میں بوال میں نے کہا تھا کہ ہم آہستہ
آہستہ آگے بڑھیں گے تو بولی پلیز ہم ایک دوسرے
کو چھو کر دیکھ تو سکتے ہیں تو میں بوال ہم سب
ننگے ہیں ایک دوسرے کو چھوا تو وہ ہو جائے گا
جو میں ابھی نہیں چاہتا بولی کچھ نہیں ہوتا کیا
ہمارے جسم آپ کو پسند نہیں آئے جو ان کو ننگا
دیکھ کر بھی آپ پیچھے ہٹ رہے ہو میں بوال اسی
بات کا تو ڈر ہے کہ میں کنڑول کھو بیٹھوں کا اگر
کچھ دیر یہاں رکا تو بولی کھو دو میں بوال ابھی
نہیں ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ بولی کیا ہم
آپکے اس کو ایک بار چھو کر دیکھ لیں میں بوال
ہاں دیکھ لو تو دونوں آگے آگئیں پہلے نور نے اپنا
ہاتھ بڑھایا اور میرے لن پر رکھا تو اس کے جسم
کو اور میرے جسم کو جھٹکا لگا عائشہ نے بھی
اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا دونوں نے مل کر
میرے لن کو غور سے دیکھنا اور ناپنا شروع
کردیا نور اور عائشہ کے منہ سے ایک ساتھ نکال
کتنا بڑا اور سخت ہے میں بوال کیسا لگا بولی بھائی
یہ تو بہت بڑا ہے ہم کیسے لیں گی میں بوال کچھ
نہیں ہوگا اور لن اور پانی اپنا راستہ خود بنا لیتا
ہے میں تم کو بہت پیار سے کروں گا بولی پھر
بھی بھائی بہت درد ہوگا لیکن آپ کو کس نے بوال
کے ہم لینا نہیں چاہتے ہم تو لینا چاہتے ہیں چاہیں
تو ابھی ڈال دیں ان کی آنکھیں سرخ ہوچکیں تھیں
اگر کچھ دیر رکتا تو آج ہی ان دونوں کی کھل
جانی تھی لیکن میں ابھی ایسا نہیں کرنا چاہتا تھا۔
ان کا ہاتھ ابھی میرے لن پر تھا میں نے ہاتھ بڑھا
کر دونوں کے مموں پر رکھ لیا تو دوستوں کیا
بتاؤں کیا ممے تھے نرم خوبصورت ایسا لگ رہا
تھا جنت میں ہوں میری دو سگی بہنیں میرے لن پر
ہاتھ آگے پیچے کر رہی تھیں اور میرے ہاتھ ان
کے مموں پر تھے۔ میں نے کسی طرح خود کو
روکا اور ان کو بوال آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے
توبولیں کم سے کم کس تو کرنے دو پھر دونوں بنا
رکے مجھ پر ٹوٹ پڑیں اور ایک نے پیچے سے
اپنا جسم میرے ساتھ رگڑنا شروع کردیا اور
دوسرے نے آگے سے نور نے کسنگ کرنا سٹارٹ
کی اور لن کو پکڑ اپنی ٹانگوں میں ایڈجسٹ کیا
جو کہ اس کے پھدی کے پانی سے بھیگی پڑی
تھیں اس کے ممے میرے سینے میں دب چکے
تھے پیچھے سے عائشہ اپنے ممے میرے جسم
سے رگڑنے لگ پڑی میں اس وقت ہواؤں میں تھا
ایک بہن آگے کسنگ کر کے میرے لن کو پھدی پر
پھیر رہی تھی دوسرے نے پیچھے سے گلے لگایا
ہوا تھا ہم تینوں کے جسم آگ کی طرح ہوچکے
تھے۔ نہیں جا رہا تو میں نے ان کو وجہ بتائی جس
وجہ سے اکیال جارہا ہوں میں بوال زیادہ نہیں رکوں
گا جلد شروع کر دیا پتہ نہیں کیا تھا کہ ان سے
.کسنگ کے وقت میں بے بس ہو گیا