You are on page 1of 298

‫حویلی‬

‫میرا نام‪ .‬آفتاب ہے‪ .‬میں گاؤں نور پور سے تعلق‬


‫رکھتا ہوں میرے والد نام عثمان خان ہے ا ن کی‬
‫عمر تقریبا ‪ 47‬سال ہے صحت مند اور ہٹے کٹے‬
‫اور مضبوط جسم کے مالک ہیں ہیں اور وہ ایک‬
‫بڑے زمیندار ہیں گاؤں کی تقریبا تین حصے زمین‬
‫کے مالک میرے والد ہیں اور ساتھ ہی فلور ملز‬
‫اور کئی کاروبار کے مالک ہیں میری ماں صائمہ‬
‫جن کی عمر ‪ 40‬سال ہے ایک گھریلو عورت ہیں‬
‫زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہیں لیکن ایک بڑے زمیندار‬
‫گھرانے کی ہیں حاالنکہ گھر میں کئی نوکر اور‬
‫نوکرانیاں ہونے کے باوجود خود سب کچھ سنبھالتی‬
‫ہیں جس کی وجہ سے وہ بالکل صحت مندسمارٹ‬
‫اور ایکٹو ہیں۔سدرہ میرے والد کی دوسر ی بیوی‬
‫اور ہماری چھوٹی ماں ہیں جن کی عمر ‪ 35‬سال‬
‫ہے وہ شہر کی پڑھی لکھی تعلیم یافتہ اور ایک‬
‫بڑے گھر کی ہیں اور ان سے میری ایک بہن‬
‫نوشے ہے جو کہ ‪19‬سال کی ہے۔نورمیری بڑی‬
‫بہن جن کی عمر ‪ 22‬سال ہے انہوں نے انگلش میں‬
‫ماسٹر کیا ہے وہ ایک سنجیدہ ٹائپ لڑکی ہیں زیادہ‬
‫شور شرابہ ان کو پسند نہیں۔ پھر میری بہن عائشہ‬
‫جن کی عمر ‪ 20‬سال ہے وہ ابھی کیمسٹری میں‬
‫ماسٹر کررہی ہے وہ شوخ چنچل اور باتونی ہیں ان‬
‫کی باتیں ختم نہیں ہوتی ہیں۔ پھر میری بہن نمرہ‬
‫جس کی عمر ‪ 18‬سال ہے اور میں ہم دونوں‬
‫جڑواں ہیں اور بچپن سے ہی بہت قریب رہے ہیں‬
‫میری سب سے زیادہ نمرہ سے ہی بنی ہے ہم‬
‫دونوں اب ایک ہی یونیورسٹی سے گریجویشن کر‬
‫رہے تھے ہم نے ایک ہی سکول سے اور ایک ہی‬
‫کالج سے میٹرک اور انٹر کیا تھا تقریبا ہمارا وقت‬
‫ساتھ ہی گزرتا جن کو معلوم نہ ہوتا ان کو یہی لگتا‬
‫ہے ہم کپل ہیں ہماری کبھی لڑائی نہ ہوئی تھی۔ میں‬
‫نمرہ کو پیار سے نمو کہتا اور وہ اِفی۔ ہمارا سارے‬
‫گھر میں بہت پیار تھا حاالنکہ ابو نے دوسری‬
‫شادی کی تھی لیکن پھر بھی ہمارے گھر میں کبھی‬
‫کسی بات پرلڑائی نہیں ہوئی کیونکہ چھوٹی ماں‬
‫میرے ابو کے ایک دوست کی بیٹی تھی وہ بہت‬
‫بیمار تھے جاتے وقت ان سے وہ نکاح کر گئے‬
‫تھے پہلے ہمیں تھوڑی مشکل ہوئی پھر چھوٹی‬
‫ماں کے پیار نے سب کو ہی پیار کرنے پر مجبور‬
‫کردیا وہ ہم پر سب سے زیادہ جان دیتی تھیں۔ہم‬
‫سب خوش تھے سب ایک دوسرے کو بہت خیال‬
‫رکھتے تھے اور میں اکلوتا لڑکا تھا گھر میں اس‬
‫لیے میری تو ہربات فورا پوری کی جاتی لیکن میں‬
‫نے کبھی بھی بے جا فرمائش نہیں کی تھی یہ ہمارا‬
‫گھر تھا۔ اور میرا ایک ہی چچا تھا سلیمان جو کہ‬
‫ساتھ والے گاؤں میں رہتے تھے ان کی فیملی میں‬
‫ان کی بیوی مسرت‪ ،‬بیٹیاں نوشین‪ ،‬شہناز‪ ،‬عظمی‬
‫اور بیٹا علی ہے۔‬
‫ہمارا گھر ‪ 8‬کنال کی حویلی پر مشتمل ہے جس‬
‫میں ‪ 40‬کمرے ہیں دس کمرے ایک ہی قطار میں‬
‫ان کے آگئے برآمدہ پھر ایک طرف ٹی الؤنچ‬
‫سوئمنگ پول کچن‪ ،‬باتھ سب آگے تھے باقی دس‬
‫کمرے دوسرے منزل پر اور دس کمرے تیسری‬
‫منزل پر تھے جن میں جو ماسٹر روم تھے ان کے‬
‫ساتھ اٹیچ باتھ تھے ایک بڑی جم اور شوٹنگ جم‬
‫بھی تھی جہاں پر ہر روز میں اور میرے ابو‬
‫ٹریننگ کرتے تھے۔ اور میرے استاد مجھے‬
‫ٹریننگ دیتے تھے۔ باقی کمرے مالزموں کے لیے‬
‫ایک طرف بنے تھے جن میں اکثر میں پوری‬
‫فیملی رہتی اور عورتیں اور مرد رہتے تھے۔جو‬
‫پکے مالزمین تھے باقی کے گاؤں سے آتے تھے۔‬
‫ہمارے گاؤں کی صدیوں سے ایک پرانی روایت‬
‫تھی کہ ہر ‪ 25‬سال بعد عالقہ کی سربراہی نئے‬
‫سربراہ کو سونپ دی جاتی جس میں تقریبا ‪25‬‬
‫گاؤں آتے تھے اور اس کے لیے باقاعدہ مقابلہ ہوتا‬
‫تھا۔ تمام بڑے خاندان اس میں حصہ لیتے اور جو‬
‫جیت جاتا وہ اگلے ‪ 25‬سال کے لیے ان تمام گاؤں‬
‫کے سربراہ بن جاتے تھے ہرگاؤں کا ایک چھوٹا‬
‫سربراہ ہوتا لیکن ان سب کے اوپر ایک بڑا سربراہ‬
‫ہوتا جس کا فیصلہ آخری سمجھا جاتا۔ مقابلے میں‬
‫حصہ لینے کے لیے تین شرائط پر ہونا الزمی تھا‬
‫چونکہ پٹھانوں کا عالقہ تھا تو اس لیے‬
‫۔ عمر زیادہ سے زیادہ ‪ 25‬سال ہو‪1‬‬
‫۔ جسمانی لڑائی میں ماہر ہو‪2‬‬
‫۔ نشانہ بازی میں ماہر ہو‪3‬‬
‫۔ تیراکی میں ماہر ہو۔‪4‬‬
‫مقابلہ اس لیے کروایا جاتا کہ سربراہ کو طاقتور‬
‫ہونا چاہیے اگر خود اپنی حفاظت نہیں کرسکتا تو‬
‫سربراہی کیسے سنبھالے گا۔‬
‫یہ سب آپ کو بتانے کا مقصد آپ سٹوری کو آسانی‬
‫سے سمجھ سکیں میرے والد اس وقت سربراہ تھے‬
‫اور ان کی خواہش تھی کے اگال سربراہ میں بنوں‬
‫تو اس لیے چھوٹے ہوتے ہی انہوں نے اس کی‬
‫تیاری شروع کروا دی صبح نماز کے بعد فورا‬
‫میدان میں جاتا جہاں پر چار اُستاد تھے جن میں دو‬
‫لڑائی کے ماہر تھے اور دو نشانہ بازی کے اُستاد‬
‫تھے جنہوں نے باقاعدہ باہر کے کئی ملکوں سے‬
‫ٹریننگ کی تھی دو گھنٹے ان کے ساتھ گزارتا پھر‬
‫ایک خاص تیل کی مالش کرتا جو کہ خاص کر‬
‫میرے لیے تیار کروایا گیا تھا جس سے میرا جسم‬
‫مضبوط ہو اور نشووٹنما اچھی ہو اور ہر قسم کی‬
‫چھوٹ برداشت ہوسکے۔ کیونکہ بچپن سے ہی‬
‫تیاری کررہا تھا اس لیے لڑائی میں‪ ،‬تیراکی میں‬
‫اور ہر قسم کے نشانے میں ماہر ہو چکا تھا خالی‬
‫ہاتھ یا ہتھیار کے ساتھ کسی بھی مشکل حاالت میں‬
‫لڑ سکتا تھا میں بہت محنت کرتا لیکن میرے والد‬
‫پھر بھی مطمئن نہ تھے۔ وہ کہتے تھے کہ تم کو‬
‫بہترین ہونا چاہیے مقابلہ میں ایک سے ایک ماہر‬
‫ہوگا کیونکہ ہر ماہ ابو میری گارکردگی چیک‬
‫کرنے کے لیے مجھ سے مقابلہ کرتے لیکن میں ان‬
‫سے کبھی جیت نہ پاتا وہ آج بھی ماہر تھے کیونکہ‬
‫وہ ہرروز مشق کرتے تھے اب بھی انہوں نے‬
‫میری خاص نگرانی یہ رکھی کہ میں لڑکیوں کی‬
‫طرف نہ دھیان دوں انہوں نے کہا تھا کہ ایک بار‬
‫تم مقابلہ جیت جاؤ پھر جو چاہے کرنا تب تک‬
‫انہوں نے مجھے ایک قسم میں باندھ دیا تھا۔ پھر‬
‫انہوں نے اپنے ایک دوست سے بات کی جو کہ‬
‫آرمی میں کرنل ریٹائر تھے اور انہوں نے کئی‬
‫ملکوں میں اپنا اور ملک کا نام روشن کیا تھا مقابلہ‬
‫میں ایک سال اور ‪ 3‬ماہ تھے مطلب ‪ 15‬ماہ تو‬
‫انہوں نے کہا کہ میں اس کو اپنے ساتھ لے جاؤں‬
‫گا اور ٹریننگ کرواؤن گا یہاں پر گھر میں رہ کر‬
‫یہ ٹھیک طرح سے ٹریننگ نہ ہو سکے گی۔ جب‬
‫گھر سے رخصت ہو رہا تھا تو سب سے زیادہ نمر‬
‫ہ روئی میں نے اس کو تسلیاں دیں اور کہا کہ میں‬
‫جلد آجاؤں گا۔ باقی سب کی آنکھوں میں بھی آنسو‬
‫تھے لیکن ابو نے کہا کہ بہادر لوگ نہیں روتے۔‬
‫پھر وہاں سے روانہ ہوگئے اور گلگت بلقستان کی‬
‫وادیوں میں چلے گئے اور پھر میری ٹریننگ‬
‫شروع ہوئی کرنل صاحب نے مجھے کہا کہ لڑائی‬
‫یا کسی بھی معاملہ میں سب سے اہم چیز ہوتی ہے‬
‫اسٹیمنا ہوتا ہے جتنا اسٹیمنا اتنا انسان طاقتور ہوتا‬
‫ہے تم اسٹیمنا اچھا ہے لیکن بہترین ہونا چاہیے تم‬
‫گھنٹوں تک لڑو تب بھی تم کو تھکنا نہیں چاہیے تم‬
‫گھنٹو ں بھاگوں تم کو تھکنا نہیں چاہیے باقی تم‬
‫بچپن سے ٹریننگ کرتے آرہے ہو تم سب میں‬
‫بہترین ہو لیکن میں تم کا اسٹیمنا بڑھانے کی‬
‫ٹریننگ دوں گا۔ پھر انہوں نے سخت ٹریننگ سے‬
‫گزارہ مجھے ٹریننگ کا مطلب سمجھ آیا کہ‬
‫پاکستانی آرمی کیسی ٹریننگ کرتی ہے نشانہ بازی‬
‫میں تو میں بچپن سے ماہر تھا ہر قسم کا ہتھیار‬
‫چالنا اور نشانہ لگانا سنائپر گن تک میں نے‬
‫ٹریننگ کی تھی۔ اب میرا اتنا اسٹیمنا تھا کہ گھنٹوں‬
‫لڑ سکتا تھا گھنٹوں بھاگ سکتا ہے گھنٹو تیر سکتا‬
‫تھا۔ ہر طرح کے حاالت سے مقابلہ کرسکتا تھا۔‬
‫اگر مجھ سے زیادہ کوئی طاقتور ہو تو کیسے‬
‫لڑسکتے ہیں اس کی توانائی اس کے خالف‬
‫استعمال کرنا ہر چیز سیکھتا گیا۔کرنل صاحب نے‬
‫مجھے یوگا بھی سکھایا جو کہ میری توانائی کو‬
‫بہت آگے لے گیا۔ لیکن ایک چیز بتاتا چلوں کے‬
‫دوستوں میں تھا انسان ہی کسی قسم کا سپر پاور‬
‫ہیرو نہ تھا۔ لیکن اب میں اتنا ماہر تھا کہ کئی‬
‫لوگوں سے کئی گھنٹے لڑ سکتا تھا دو ہزار میٹر‬
‫تک ٹھیک نشانہ لگا سکتا تھا۔تیس منٹ سانس روک‬
‫سکتا تھا۔ میرا جسم اتنا مضبو ط ہوچکا تھا کہ بڑی‬
‫سے بڑی چوٹ کو برداشت کرسکتا تھا۔‬

‫دوستوں یہاں سے کہانی سکپ کرتا ہوں سیدھے‬


‫وہاں چلتے ہیں جہا ں میری ٹریننگ ختم ہوئی اور‬
‫میں گھر جانے کے لیے تیار تھا۔ میرے استاد کرنل‬
‫صاحب نے ایک نصیحت کی تھی کہ دماغ کو ٹھنڈا‬
‫رکھوگے کبھی بھی ہارو گے نہیں جہاں تم نے جلد‬
‫بازی اور گرم دماغ سے کام لیا وہاں تم ہار جاؤگے‬
‫باقی تم اب ہر طرح تیار ہو۔ ان ‪ 15‬ماہ میں میرا‬
‫گھر والوں سے کوئی رابطہ نہ تھا کیوں کہ ہم‬
‫جنگالت میں ٹریننگ کرتے تھے۔ میں کبھی اپنی‬
‫بہن نمرہ سے اور باقی سب سے اتنا عرصہ جدا نہ‬
‫رہا تھا لیکن روزانہ ٹریننگ ‪ 20‬گھنٹوں کی‬
‫ٹریننگ نے مجھے سب کچھ بھال رکھا تھا لیکن‬
‫جیسے ہی میں گاڑی میں بیٹھا تو سب کی یاد آئی‬
‫وہ ماں کا اپنے ہاتھ سے کھانہ کھیالنا‪ ،‬چھوٹی ماں‬
‫کی گود میں سر رکھنا‪ ،‬نمرہ کے ساتھ مستی کرنا‬
‫سب یا د آنا شروع ہوگیا۔ جب گھر پہنچا تو وہاں‬
‫جشن کا سماں تھا سب گھر والے اکھٹے تھے اور‬
‫کچھ رشتہ دار بھی تھے۔ میں سب سے مال لیکن‬
‫مجھے نمرہ نظر نہ آئی میری بے چین نظریں نمرہ‬
‫کو ڈھونڈ رہی تھی۔ لیکن وہ نظر نہ آئی میں نے‬
‫امی سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جب سے تم‬
‫گئے ہو وہ بیمار رہنے لگی ہے اپنے کمرہ میں‬
‫ہوگی میں وہاں بھاگا نمر ہ کے کمرہ میں وہا ں‬
‫دیکھا تو نمرہ لیٹی پڑی تھی لیکن وہ نمرہ نہ تھی‬
‫جس کو میں یہاں چھوڑ گیا تھا بہت بیمار لگ رہی‬
‫تھی اور جیسے میں کمرہ میں گیا تو نمرہ نے‬
‫آنکھیں کھول کر دیکھا لیکن کوئی بات نہ کی میں‬
‫تڑپ گیا میری جان مجھ سے بات نہ کرے ایسا تو‬
‫کبھی نہ تھا میں بھاگ کر اس کے پاس گیا تو اس‬
‫کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اس نے صرف‬
‫اتنا کہا کہ افی تم مجھے کیوں چھوڑ گئے تھے پھر‬
‫ہم دونوں رونے لگ پڑے میں نے اس کو کھینچ‬
‫کر گلے لگایا اور کافی دیر اس کو اپنے آپ سے‬
‫چپکائے رکھا پھر باقی گھر والے بھی آگئے تو‬
‫چھوٹی امی نے کہا کہ تم کے جانے کا اتنا اثر لیا‬
‫کہ اتنا بیمار ہوگئی چل پھر بھی نہ سکتی ہے میں‬
‫نے بوال اب میں آگیا ہوں نہ اب یہ ٹھیک ہوجائے‬
‫گی جلد ہی۔ پھر سب کو دھیان آیا کہ میرے میں‬
‫کتنا چینج آگیا ہے ان ‪ 15‬ماہ میں میرا قد تو پہلے‬
‫ہی ‪ 6‬فٹ تھا اور باڈی مضبوط تھی لیکن اب میرے‬
‫باڈی کی الگ ہی لک تھی بھرا جسم ‪ 6‬پیک‬
‫مضبوط بازو اور لمبی مضبو ط ٹانگیں سرخ و‬
‫سفید رنگ لمبے اور گھنے بال جو کہ ایک خاص‬
‫ترتیب میں تھے۔ اس وقت میں ٹراؤز ر میں تھا۔‬
‫اور فٹنگ والی شرٹ پہن رکھی تھی جو کہ میری‬
‫باڈی سے چپک رہی تھی جس وجہ سے میری‬
‫باڈی نمایاں لگ رہی تھی اور الگ ہی لک دے رہی‬
‫تھی۔ امی نے بوال میرا بیٹا بہت پیارا لگ رہا کسی‬
‫کی نظر نہ لگے۔ پھر رات کو جشن منایا گیا نیاز‬
‫بانٹی گئی اور صدقے کے بکرے ذیبہ کیے گیے۔‬
‫اب مقابلہ کا دن قریب آرہا تھا تو میرا زیادہ تر وقت‬
‫ٹریننگ میں ہی گزرتا تھا اب نمرہ پہلے سے بہت‬
‫بہتر ہو گئی تھی اس کے چہرہ پر زندگی کی‬
‫رونک لوٹ آئی تھی جب میں ٹریننگ سے فری‬
‫ہوتا تو زیادہ وقت ہم ساتھ گزارتے آخر وہ دن بھی‬
‫آگیا جس کا لوگ ‪ 25‬سالوں سے انتظار کر رہے‬
‫تھے۔ پھر ایک بڑے میدان میں انتظام کیا گیا اور‬
‫انتظام سابقہ سربراہ کی طرف سے ہوتا جو نیا‬
‫سربراہ ہوتا اس پر اپنی دستار رکھ کر اس کو‬
‫سارے اختیار سونپتا۔ سب سے پہلے جو لوگ اہل‬
‫تھے ان کی چھانٹی کی گئی جو کہ کیوں بڑے‬
‫خاندانوں کے لوگ ہی حصہ لے سکتے تھے اور‬
‫ان کی عمر اور باقی سب چیزوں کی پڑیال کی‬
‫گئی تو مقابلے پر ‪ 51‬امیدوار بنے۔ اب ان کے‬
‫درمیان تین مقابلہ جات ہونے تھے‬
‫۔ نشانہ بازی‪1‬‬
‫۔ تیراکی‪2‬‬
‫۔لڑائی‪3‬‬
‫مقابلے شروع ہوچکے تھے سب سے پہلے نشانہ‬
‫بازی کا مقابلہ ہوا جس میں پہلے نمبر پر آیا تھا‬
‫میری بچپن سے ہوئی ٹریننگ اور ماہر استاتذہ بہت‬
‫کام آیا۔ دو سرا مقابلہ تیراکی کا ہوا جس میں تیسری‬
‫نمبر پر آیا پہلے ان مقابلوں کا مقصد تھا کہ آخری‬
‫مقابلہ میں کم امیدوار ہوں اب ‪ 20‬امیدوار رہ گئے‬
‫تھے جن کے درمیان مقابلہ ہونا باقی تھا ایک سابقہ‬
‫سربراہ کا بیٹا شیر خان بھی تھا جو کہ تیراکی میں‬
‫پہلے نمبر پر اور نشانہ بازی میں دوسرے نمبر پر‬
‫آیا تھا اور وہ بھی اچھا اور طاقتور امیدوار تھا ا‬
‫سکے اور میرے نمبروں میں ‪ 2‬نمبر کا فرق تھا۔‬
‫پھر دوسرے دن مقابلہ شروع ہوئے اور میں جیتتا‬
‫رہا اب آخری مقابلہ میرا اور شیر خان کا تھا جو‬
‫کہ دوسرے دن ہونا تھا۔ گھر واپس آیا تو سب نے‬
‫بہت مبارک دی نمرہ میرے گلے لگی۔ سب بہت‬
‫خوش تھے۔ میرے جسم پر کافی ضربات آئیں تھیں‬
‫کیونکہ مقابل بھی پتہ نہیں کیسی کیسی تیار ی کے‬
‫ساتھ آئے تھے۔ لیکن مجھے ان ضربات کا کوئی‬
‫اثر نہ تھا میرا جسم پتھر کی طرح ہوچکا تھا۔ اگر‬
‫یہ ضربات کسی دوسرے کو لگتی تو وہ شاہد زندہ‬
‫بھی نہ رہتا۔ لیکن مجھے اتنا مسئلہ نہ تھا۔ میں‬
‫سونے چالگیا صبح اُٹھا نماز پڑھی اور اپنے لیے‬
‫دعا کی۔ اور سکون سے مقابلہ کی تیاری کرنے‬
‫لگ پڑا کیونکہ کچھ دیر میں مقابلہ تھا۔ میرا حریف‬
‫بھی بہت طاقتور تھا گھر میں سب سے مال اور دعا‬
‫لی سب نے بوال کہ ہم تب تک دعا کریں گیں جب‬
‫تک تم جیت نہیں جاتے میری سب بہنیں اور دونوں‬
‫مائیں تھیں۔ ہم جلوس کی شکل میں میدان میں گئے‬
‫اور میں نے سجدے میں گر کر د عا کی میرے ابو‬
‫نے کہا بیٹا آج مجھے یہ خوشی دے دے پھر کبھی‬
‫تم سے کچھ نہیں مانگوں گا۔ میں کہا ابو میں اپنی‬
‫پوری کوشش کروں گا ابو بولے کوشش نہیں تم نے‬
‫جیتنا ہے میں تم کا مقابلہ نہیں دیکھوں گا مجھے‬
‫جیت کا ڈھول سننا ہے۔ (یہ روایت تھی کہ جس‬
‫خاندان کا امیدار جیتتا اس کی ایک خاص دھن‬
‫بجائی جاتی) پھر میں اور شیر خان مقابلہ میں‬
‫اُترے وہ واقع شیر خان تھا لیکن میں نے بھی بتادیا‬
‫کہ میں بھی کسی سے کم نہیں ہوں شروع شروع‬
‫میں تو لوگوں میں جوش خروش رہا لیکن ہمارے‬
‫لڑائی لمبی ہوتی گئی۔ ہمیں لڑتے ہوئے تین گھنٹے‬
‫ہوچکے تھے۔ کوئی بھی ہار ماننے کو تیار نہ تھا۔‬
‫لیکن آخر شیر خان غصہ میں آگیا اور یہی اس کی‬
‫غلطی تھی آخر مجھے موقع مل ہی گیا اس نے‬
‫مجھے راؤنڈ ہاوس کک ماری لیکن میں پہلے ہی‬
‫پہلو کے بل ہوگیا میں نے اس کو گھوم کر نی الک‬
‫لگایا جو کہ میرا سپیشل تھا اس سے موت تو چھڑا‬
‫سکتی تھی لیکن اور کوئی نہیں شیر خان نے بہت‬
‫کوشش کی لیکن آخر کا ر اس کو ہار ماننا پڑی اور‬
‫میں جیت گیا پہلے تو سب پر سکتہ ہوگیا کیونکہ‬
‫شاہد کسی کو امید نہیں تھی کہ شیر خان ہارے گا۔‬
‫لیکن میں جیت گیا اور سجدے میں گرگیا اور رو‬
‫رو کر شکر ادا کیا ادھر بہت شور و غل تھا آواز‬
‫سنائی نہ دے رہی تھی فائرنگ آتش بازی ڈھول‬
‫پتہ نہیں ابو نے کیا کیا انتظام کیا ہوا تھا سب نے‬
‫مجھے کندھوں پر اُٹھالیا اور میرے ارد گرد گھیرا‬
‫ڈال کر ناچنے لگ گئے۔ آج رات میری دستار بندی‬
‫تھی اور جشن تھا میں جلوس کی شکل میں حویلی‬
‫پہنچے ہمار ا ڈیرہ جس کو ہمارے عالقہ میں‬
‫بیٹھک بولتے ہیں گھر سے ساتھ ہی ہے اور تین‬
‫کنال پر مشتمل ہے جس میں گھاس کے تین الن ہیں‬
‫اور کئی کمرے ہیں مہمانوں کے لیے اور بیٹھنے‬
‫کے لیے چھتریاں لگی ہوئی ہیں اور کرسیاں بنی‬
‫ہوئی ہیں درمیان میں جگہ خالی ہے۔ وہاں پر ڈھول‬
‫پر ناچ ہو رہا تھا فائرنگ ہورہی تھی ہر طرف‬
‫جشن کا ماحول تھا میں کچھ دیر کے لیے رخصت‬
‫لے کر حویلی گیا اور جیسے ہی حویلی داخل ہوا‬
‫سب میری طرف دوڑے آئے اور مجھ سے لپٹ‬
‫گئے سب نے بہت بہت مبارک باد دی۔‬

‫رات اسی بڑے میدان میں سب جمع تھے اور جشن‬


‫کا سماں تھا مجھے کسی طرح دلہے کی طرح‬
‫سجایا گیا تھا مطلب بہت بہترین لباس خوچی‬
‫پٹھانوں کا خاص لباس ہے پہنایا گیا اور تیار کیا‬
‫گیا۔ بہت بڑا مجمع تھا کیونکہ ‪ 25‬گاؤں کے لوگ‬
‫اکٹھے تھے۔ پھر میری دستار بندی شروع ہوئی‬
‫اور سابقہ سربراہوں نے میرے والد سے دستار لے‬
‫کر میرے سر بر رکھی اور جیسے ہی رکھی بہت‬
‫شور ہوا بہت فائرنگ ہوئی۔ پھر بڑے خاندانوں نے‬
‫تحائف دیے۔ میرے والد نے ایک بہت ہی‬
‫خوبصورت خنجر جس کی دستہ سونے کا اور میٹل‬
‫پالٹینم تھا جس سے لوہے کو بھی کاٹ سکتے ہیں‬
‫اور اس کی دھار اتنی تیز تھی کہ گلے پر رکھنے‬
‫کی دیر ہے گلہ الگ۔ اور سابقہ سردار نے ایک‬
‫بہت ہی خوبصورت پسٹل دیا جو کہ اس نے شیر‬
‫خان کے لیے رکھا تھا لیکن جیت میں گیا تو اس‬
‫نے کہا کہ یہ تحفہ سردار کے لیے رکھا تھا اب آپ‬
‫سردار ہیں تو تحفہ آپ کا ہوا۔ اسی طرح رات تک‬
‫تقریب جاری ہی اور جشن رہا ناچ گانا چلتا رہا اور‬
‫بہت سے رقاسائیں ناچتی رہی۔ آخر کار میں اپنے‬
‫ابو کے ساتھ واپس حویلی آگیا کیونکہ تین دن سے‬
‫مقابلہ جات کی وجہ سے تھگ گیا تھا اور شیر خان‬
‫کے ساتھ مقابلہ نے تھکا دیا تھا وہ واقع شیر تھا۔‬
‫لیکن میں نے بھی شیر کی سواری کر ہی ڈالی۔‬
‫جیسے ہی حویلی داخل ہوا وہاں کا ماحول بھی‬
‫جشن کا تھا سب رشتہ دار عورتیں ناچ گا رہی تھی‬
‫اور جشن چل رہا تھا۔ وہاں پر بھی مجھے بیٹھایا‬
‫گیا اور سیپشل رقس پیش کیا گیا۔ پھر سب نے‬
‫مجھے تحفے دیے۔ میرے چچا نے مجھے پراڈو‬
‫کی چابی دی۔ میری امی نے مجھے ایک الکٹ دیا‬
‫جس میں ہیروں سے ۔۔۔۔ لکھا تھا جو میں نے چوم‬
‫کر گلے میں ڈال لیا۔‬
‫چھوٹی امی نے مجھے آئی فون دیا۔ نور آپی نے‬
‫مجھے ایک لیپ ٹاپ دیا۔ عائشہ نے مجھے ایک‬
‫گولڈ واچ گفٹ کی۔ نمرہ نے مجھے ایک ہیوی‬
‫بائیک کی چابی دی۔ آخر کار میں تھک ہار کر تین‬
‫بجے کمرے میں پہنچا ا ور سوگیا۔ صبح اٹھا‬
‫اورصرف دو گھنٹے ہی سو پایا تھا کیونکہ بچپن‬
‫سے عادت تھی جلدی اٹھنے کی پھر جم میں گیا‬
‫کیونکہ اس کے بغیر تو ایک دن بھی نہیں رہا جاتا‬
‫اب بچپن کی عادت ہے پھر اب میں سردار بن گیا‬
‫تھا تو اپنے آپ کو فٹ رکھتا اور بھی ضروری تھا‬
‫بچپن سے ابو اور میں مل کر ہی اٹھتے اور جم‬
‫جاتے پھر شوٹنگ پریکٹس کرتے ہیں پھر سوئمنگ‬
‫کرتے اور پھر گھر جاتے۔ آج بھی یہی کیا۔ میرے‬
‫ابو مجھ سے بہت خوش تھے۔ کیونکہ ان کا خواب‬
‫میں نے پورا کردیا تھا۔ ابو نے کہا کہ آج سے تم‬
‫اپنی مرضی کی زندگی جیو ہر پابندی ختم ہے جو‬
‫قسم دی ہوئی تھی وہ بھی ختم اب تم ہرقسم کی پابند‬
‫ی سے آزاد ہو جیسے چاہو مرضی کرو۔ آج رات‬
‫ایک تحفہ میری طرف سے ہے سردار بننے کی‬
‫خوشی میں اور وہ تم کو وہ تعلیم دے گی جس سے‬
‫تم عورت سے کبھی مات نہیں کھاؤ گے میں نے‬
‫سرجھکا لیا اور وہ ہنس پڑے بولے اسی لیے یہ‬
‫تعلیم ضروری ہے کہ تم عورت سے بھی آشنا‬
‫ہوجاؤ۔ خیر ناشتے کی ٹیبل سب موجود تھے اور‬
‫سب ہی مجھ سے ٹریٹ مانگ رہے تھے۔ تو میں‬
‫نے بوال آپ لوگ پروگرام بنا لو جہاں بولوگے لے‬
‫چلوں گا۔‬
‫دوستوں ایک بات اور بتاتاچلوں کے شروع میں‬
‫سٹوری کی ٹیمپو تیز رکھی ہے تاکہ بیگ گراؤنڈ‬
‫آپ کی سمجھ میں آجائے اب سٹوری نارمل چلے‬
‫گی۔‬
‫دن میں بیٹھک میں ہی رہا جوہ کے گھر سے ساتھ‬
‫ہی ہے وہاں سارا دن مہمان آتے رہے اور مبارک‬
‫با د دیتے رہے جن میں اس عالقہ کے ایم این اے‪،‬‬
‫وزیر‪ ،‬اور پولیس آفسران بھی شامل تھے کیونکہ‬
‫میں اب سردار تھا اور ‪ 25‬گاؤں کا سربراہ تھا جن‬
‫کی آبادی ‪ 15‬سے ‪ 20‬الکھ تھی جو میرے ایک‬
‫اشارے پر کچھ پر کر سکتے تھے۔ خیر رات‬
‫ہوگئی میں حویلی واپس آگیا اور کھانے کی ٹیبل پر‬
‫سب میرا انتظار کرر ہے تھے ہم سب نے کھانہ‬
‫کھایا اور اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے۔‬

‫میں ابھی کمرے میں ہی پہنچا تھا کہ نمرہ میرے‬


‫کمرے میں آگئی وہ ایسے ہی آجاتی تھی کبھی ناک‬
‫نہیں کرتی تھی۔ بولی افی تم جب سے آئے ہو‬
‫میرے ساتھ وقت نہیں گزار رہے میں نے کہا یا‬
‫ایسی کوئی بات نہیں تم کے سامنے ہی ہے کہ جب‬
‫سے آیا ہوں مجھے وقت ہی نہیں مال اب وقت ہی‬
‫وقت ہے تم کے ساتھ ہی گزاروں گا۔ بولی افی اب‬
‫تو تم پر الکھوں لڑکیاں مرے گی میں نے بوال‬
‫کیوں میں زہر ہوں جو مجھ پر مریں گے وہ ہنس‬
‫پڑی اور بولی نہیں یار اب تم سردار ہو اور ویسے‬
‫بھی تم بہادر‪ ،‬خوبصورت اور ایک آئیڈئل بن چکے‬
‫ہو تو لڑکیاں تم پر مریں گی ہی میں نے کہا اور تم‬
‫نے کون سے لڑکیوں کو میرے پاس آنے دینا ہے‬
‫جیسے پہلے نہیں آنے دیا کیا مجھے پتہ نہیں کہ‬
‫کالج اور یونیورسٹی میں لڑکیوں کو تم میرے پاس‬
‫نہیں آنے دیتی تھی تو نمو نے کچھ نہ کہا اور ہنس‬
‫دی بولی اب تم کہاں رکو گے وہ تو تم ابو کی قسم‬
‫کی وجہ سے روکے ہوئے تھے میں نے بوال اب‬
‫میرا بنتا بھی ہے اتنے سال تو انتظار کیا محنت کی‬
‫اور پھل کھانے کی باری ہے بولی افی کہیں پھل‬
‫کھاتے کھاتے مجھ سے دور تو نہیں ہوجاؤ گے‬
‫میں نے بوال یا کیسی باتیں کرتی ہو ایسا ہوسکتا‬
‫ہے کہ تم سے دور ہو جاؤں بولی میں تو بہن ہوں‬
‫اب تم مجھے کہاں گھاس ڈالو گے کہاں وقت دو‬
‫گے اب تو رنگ برنگی تتلیوں کے پیچھے بھاگو‬
‫گے میں نے بوال نمو تم مجھے ایسا سمجھتی ہو‬
‫بولی نہیں میں تم کو بچپن سے جانتی ہوں تم ایسے‬
‫نہیں ہو لیکن تم کو آج کل کی لڑکیوں کا پتہ نہیں‬
‫ہے وہ ایسے گھماتی ہیں کہ پتہ بھی نہیں چلتا میں‬
‫نے بوال تو تم میری گارڈ ہو نا مجھے کس کا ڈر‬
‫میں سب گاؤں کا گارڈ اور کھواال ہوں تم میری‬
‫گارڈ ہو تو نمو ہنس پڑی پھر بولی اچھا میں چلتی‬
‫ہوں رات بہت ہوگئی ہے اب تم اچھے بچوں کی‬
‫طرح سوجاؤ میں بھی جاتی ہوں اور ہاں گارڈ والی‬
‫بات یاد رکھنا تم نے ہی مجھے اپنا گارڈ بنایا ہے‬
‫‪.‬میں نے بوال یاد رہے گا‬

‫وہ چلی گئی اور میں سونے کی تیاری کرنے لگا‬


‫تھوڑی دیر بعد میرے کمرے میں گلناز آئی وہ‬
‫ہماری ہیڈ مالزمہ ہے مطلب گھر میں جتنی بھی‬
‫عورتیں اور لڑکیاں مالزم ہیں ان کی ہیڈ تھی اور‬
‫سب کی کنٹرولر تھی اس کی عمر تقریبا ‪ 35‬سال‬
‫تھی لیکن لگتی وہ ‪ 25‬کی تھی بھرا بھرا جسم لمبا‬
‫قد بھاری سینہ باہر کو نکلی ہو ئی گانڈ پتلی کمر‬
‫غرض کے چلتا پھرتا آئٹم بمب تھی۔بولی چھوٹے‬
‫صاحب مجھے بڑے صاحب نے آپ کی خدمت کے‬
‫لیے بھیجا ہے۔ تو میں بوال کون سی خدمت اس‬
‫وقت تم نے کرنی ہے میں تو اب سونے لگا تھا وہ‬
‫جی وہ صاحب نے بوال آپ کو تعلیم دینی ہے میں‬
‫بوال اچھا تو تم میری ٹیچر ہو جو مجھے عورت‬
‫کی تعلیم دے گی وہ بولی جی مجھے بڑے صاحب‬
‫نے ڈیوٹی دی ہے کہ میں آپ کو سب کچھ سکھاؤں‬
‫اور آپ کو مرد بناؤں میں نے بوال کیا میں مرد‬
‫نہیں ہوں بولی آپ مرد ہو لیکن لڑکے ہو مرد تو‬
‫میں آج کی رات آپ کو بناؤں گی میں بوال ٹھیک‬
‫ہے مجھے بتاؤ میں کیا کروں پھر میں بوال تم کو‬
‫کیسے پتہ کہ میں ابھی تک لڑ کا ہوں مرد نہیں بنا‬
‫کنوارہ ہوں بولی میرا تجربہ بتاتا ہے کہ ایک تو‬
‫آپ کو قسم دی گئی تھی دوسرا آپ کی نظروں میں‬
‫کبھی بھی حوس نہیں دیکھی حاالنکہ گھر میں ایک‬
‫سے ایک مالزمہ ہیں اور گاؤں کی لڑکیاں بھی‬
‫ایک سے ایک ہیں لیکن آپ کے بارے میں کبھی‬
‫کسی نے نہیں بوال ابھی میں جس حالت میں کھڑی‬
‫ہوں کوئی دوسرا ہوتا تو مجھے آتے ہی مجھ پر‬
‫ٹوٹ پڑتا واقع ہی میں نے کبھی کچھ نہیں کیا‬
‫صرف ٹریننگ پر دھیان ہی دیا تھا کبھی کسی کو‬
‫اس نظر سے نہیں دیکھا نہ خیال آیا اور وہ اس‬
‫وقت فل آئٹم بنی کھڑی تھی اس نے سلک کا فل‬
‫فٹنگ واال جوڑا پہنا تھا جس سے اس کے جسم‬
‫کے تمام حصے نمایاں تھے ایک ایک کٹ واضح‬
‫نظر آرہا تھا لیکن میں نے دھیان ہی نہیں دیا میں‬
‫اس کو دیکھ رہا تھا تو گلناز بولی میں آپ کو سب‬
‫کچھ سکھاؤں گی آپ کو اتنا ماہر بنادوں گی کہ آپ‬
‫عورت کے دل کی ہربات آپ جان سکتے ہیں اس‬
‫کی خواہش کیا ہے کیسے پوری کرسکتے ہیں وہ‬
‫آپ سے کیا چاہتی ہے آپ کیسے جان سکتے ہیں۔‬
‫عورت کو سکون کیسے دیا جاتا اور کیسے تڑپایا‬
‫جاتا ہے کیسے اس سے سکون حاصل کیا جاسکتا‬
‫ہے۔ گلناز کو میں اب ناز لکھوں گا کیوں کہ ہم‬
‫اسے ناز ہی کہتے تھے۔ میں شرمانے لگ گیا‬
‫کیونکہ پہلی بار کسی عورت سے ایسی باتیں سن‬
‫رہا تھا تو ناز بولی تمہاری یہی شرم تو اُتارنی ہے‬
‫بولی جس نی کی شرم اس کے پھوٹے کرم شرمانا‬
‫نہیں اگر تم شرماؤ کے کچھ بھی نہیں کرپاؤ گے‬
‫لڑکیاں اس کو پسند کرتی ہیں جو شرماتا نہیں‬
‫شرمانا تو لڑکیوں کا کام ہے اور صاحب جی آپ‬
‫شرمانے لگے میں نے بوال تم اب میری ٹیچر ہو‬
‫مجھے صاحب جی مت بولو تم مجھے افی کہہ‬
‫سکتی ہو۔ ہم م م م کیا بولی فریش ہونا ہے یا‬
‫ہوچکے ہو میں بوال ہوچکا ہوں۔ بولی آؤ تم کو‬
‫عورت سے روشنا س کراؤں اور تم کو مرد بناؤں‬
‫میں جھجھک رہا تھا اس نے میرا ہاتھ پکڑا تو‬
‫میرے جسم میں کرنٹ دوڑنا شروع ہوگیا یہ نہیں‬
‫کہ پہلی بار کسی عورت یا لڑکی نے ہاتھ پکڑا تھا‬
‫امی نے نمرہ نے چھوٹی ماں نے کئی بار پکڑا ان‬
‫کے گلے بھی لگا پر یہ کچھ اور ہی تھا ناز بولی‬
‫لگتا ہے مجھے پہل کرنی پڑے گی اور تم کی شرم‬
‫اُتانی پڑے گی میں بوال جی صرف اتنا ہی کہہ پایا۔‬
‫اس نے مجھے گلے لگا یا اور میرے جسم پر ہاتھ‬
‫پھیرنا شروع کردیا میرے جسم میں سنسنی شروع‬
‫ہوچکی تھی ایسا پہلی بار ہو رہا تھا اس نے میرے‬
‫گالوں کو چومنا شروع کردیا میرے پورے منہ کو‬
‫چومنا شروع کردیا میں اس وقت لوز ٹراؤزر میں‬
‫تھا اور بنیان پہنی ہوئی تھی کیوکہ رات کا میرا‬
‫یہی لباس تھا اس نے میرے میرے سینے پر ہاتھ‬
‫پھیرنا شروع کردیا بولی واہ کیا سینہ ہے کمال کی‬
‫باڈی ہے میں حیران تھا کہ اس کا قد پانچ فٹ سے‬
‫کچھ اوپر ہے اور وہ میرے برابر کیسے ہے نیچے‬
‫دیکھا تھا تو وہ چھوٹی ٹولی پر کھڑی تھی کیونکہ‬
‫میرا قدچھ فٹ تین انچ تھا۔ اس نے میری بنیان اتارنا‬
‫شروع کردی اور میری بنیان اتار دی اب میں‬
‫صرف ٹراؤزرمیں تھا میں نے بھی آہستہ سے ہاتھ‬
‫اس کے کمر پر رکھ لیے اور پھیرنا شروع کردیے‬
‫جیسے ہی ہاتھی اس کی کمر پر لگے تو اس نے‬
‫مجھے اپنے ساتھ بھینچ لیا۔ میرے ہاتھ اس نے پکڑ‬
‫کر اپنی باہر کو نکلی ہوئی گانڈپر رکھ دیے او ر‬
‫میرے سنیے اور بازؤوں کو چومنا شروع کردیا‬
‫پھر اس نے میرے ہونٹوں کو چومنا شروع کر دیا‬
‫پہلے تو مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی لیکن کچھ دیر‬
‫بعد میں بھی اس کا ساتھ دینا ناز میرے نیچے والے‬
‫ہونٹوں کو چوسنا شروع کرچکی تھی اور میں نے‬
‫اس کے اوپر والے ہونٹوں کو چومنا شروع کردیا‬
‫اور میں نے ناز کی گانڈ پر پکڑ سخت کرد ی‬
‫میرے ہاتھ اب لوہا بن چکے تھے تو ناز نے میرے‬
‫ہونٹ چھوڑے اور بولی افی آرام سے تمہارے ہاتھ‬
‫بہت سخت ہیں آرام سے اور پیار سے دباؤ میں نے‬
‫بوال سوری سب پہلی دفعہ ہے نا تو تھوڑا مسئلہ تو‬
‫گا بولی کوئی بات نہیں سب سیکھ جاؤ گے۔ میں‬
‫نے پکڑ اب ڈھیلی کر دی تھی۔ اور آرام سے ناز‬
‫کی گانڈ مسل رہا تھا نیچے میرا لن اب سر اٹھا رہا‬
‫تھا ناز نے میرے سینے سے ہوتے ہوئے نیچے‬
‫میرے پیٹ کی طرف آنا شروع کردیا اور اور‬
‫میرے پیٹ کو چومنا شروع کردیا تھا اور اپنے ہاتھ‬
‫میری گانڈ پر رکھے ہوئے تھے مجھے یہ سب‬
‫بہت عجیب لگ ر ہا تھا سب پہلی بار ہورہا تھا۔ ناز‬
‫نے میرے ہاتھ پکڑ کر اپنے سینے پر رکھ لیے تو‬
‫ایکدم مجھے کرنٹ لگا پہلی بار تھا کسی عورت‬
‫کے سینہ پر ہاتھ رکھ رہا تھا۔ میں نے ناز کے‬
‫سینے کو مسلنا شروع کردیا اور پھر ناز کی قمیض‬
‫کو اتارنا شروع کردیا لیکن وہ بہت تنگ تھی اس‬
‫کے مموں کے پاس آکر پھنس گئی تو ناز بولی‬
‫روکو میں خود اُتارتی ہوں اس طرح پھاڑ دو گے‬
‫میں واپس کیسے جاؤں گی تو میں رک گیا ناز نے‬
‫قمیض سے پہلے ایک مما نکاال اور پھر دو سرا‬
‫نکاالاور قمیض کو سر سے باہر نکاال اور قمیض‬
‫اتار دی جیسے ہی میری نظر اس کے سینہ پر‬
‫مموں پر پڑی تو ایکدم ساخت ہوگیا اس نے بلیک‬
‫کلر کی برا پہنی تھی اور اس میں سے اس کے ‪38‬‬
‫سائز کے ممے جو کہ سائز مجھے اس نے بعد میں‬
‫بتایا تھا باہر آنے کو بیتاب تھے میں فورا کسی‬
‫چھوٹے بچے کی طرح ان پر جھپٹ پڑا اور ہاتھوں‬
‫سے مسلنا شروع کردیا اس کے منہ سے‬
‫سسکاریاں نکلنا شروع ہوگئی بولی آرام سے میں‬
‫کہیں بھاگی تو نہیں جا رہی تم کے ہاتھ بھی بہت‬
‫سخت ہیں اس طرح تو کوئی لڑکی تم کے ساتھ‬
‫راضی نہیں ہوگی پیار سے کرو عورت کو جتنا‬
‫مزا دو گے اتنی ہی تمہارے غالم بنے گی اس کو‬
‫درد دو گے تو وہ تم سے دور بھاگے گی میں بوال‬
‫پہلی بار ہے اس لیے شاہد ایسا ہوا آئندہ احتیاط‬
‫کروں گا بولی میں تمہاری ٹیچر ہوں میں تم کو‬
‫سکھانا چاہتی ہوں اس لیے بار بار ٹوک رہی ہوں‬
‫تاکہ تم ایکس پرٹ بن جاؤ۔ میں بوال ٹھیک ہے۔ پھر‬
‫میں نے دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسلنا شروع‬
‫کردیا لیکن اب کی بار آرام سے اور پیار سے بولی‬
‫ان سے کھیلو گے میں بوال ہاں تو اس نے ہاتھ‬
‫پیچھے لے جا کر برا کی ہک کھول دی اور ممے‬
‫اچھل کر باہر آگئے میں ان کو ہاتھ سے پکڑ لیا اور‬
‫مسلنا شروع کردیا اس کے منہ سے سکاریاں نکلنا‬
‫شروع ہوچکی تھیں میں ڈر گیا شاید کے در د ہورہا‬
‫ہے ہاتھ ہٹالیے تو ناز بولی ہاتھ کیوں ہٹالیے بوال تم‬
‫کو درد ہورہا تھا بولی یہ درد نہیں یہی تو مزا ہے‬
‫جب عورتوں کو مزا آتا ہے تو منہ سے ایسی ہی‬
‫آوازیں نکالتی تھیں۔دوستوں مجھے پتہ نہ تھا‬
‫کیونکہ نہ تو کبھی چودائی کی تھی نہ دیکھی تھی۔‬
‫پھر میں نے دوبارہ ناز کے خربوزے سائز مموں‬
‫کو مسلنا شروع کردیا کبھی ایک پکڑتا کبھی دوسرا‬
‫پکڑتا اور مسلتا میں ناز کے مموں میں اتنا کھویا‬
‫ہوا تھا کہ نیچے میرا لن فل کھڑا تھا میں اس کی‬
‫طرف دھیان ہی نہیں دیا میرے ٹراؤزر کے سامنے‬
‫بڑا سا تمبو بنا ہوا تھا جب ناز نے ہاتھ نیچے لے‬
‫جا کر میرے لن پر ہاتھ رکھا تو ایک بار تو پیچھے‬
‫ہٹ کر میری طرف دیکھا اور پھر جلدی سے‬
‫ٹراؤزر نیچے کر کے ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا‬
‫میر ا لن فل کھڑا تھا اور پتھر بنا ہوا تھا اور اوپر‬
‫نیچے جھٹکے کھا رہا تھا ناز کی آنکھو ں میں‬
‫عجیب سی چمک تھی چہرہ سرخ ہو رہا تھا میرا‬
‫لن تقریبا ‪ 7‬انچ لمبا اور تھا وہ بولی جس تیل سے‬
‫تم کی جسم کی مالش ہوتی تھی اس نے اس کی‬
‫نشوونما اچھی کی ہے بچپن سے جو تیل کی مالش‬
‫ہوتی تھی پورے جسم پر ہوتی تھی لن پر بھی ہوتی‬
‫تھی اپنے ہاتھ کو میرے لن پر آگے پیچھے کیا تو‬
‫میں پاگل ہونے واال ہوگیا تھا عجیب سا مزا تھا جو‬
‫پہلے کبھی نہیں آیا تھا بولی یہ تو میرا کباڑا کر‬
‫دے گا میرے ہاتھ ابھی اس کے مموں پر ہی تھے‬
‫بولی ان سے کھیلوں جتنا کھیلو گے عورت کو اتنا‬
‫مزا آئے گا ان کو چوسو‪،‬ہلکے ہلکے کاٹو میں نے‬
‫ایسا ہی کرنا شروع کردیا اس کا ہاتھ میرے لن پر‬
‫آگے پیچھے ہورہا تھا اور میں اس کے مموں کو‬
‫چوس رہا تھا بولی میں تھک گئی ہوں بیڈ پر چلتے‬
‫ہیں تو ہم بیڈ پر آگئے میں فل ننگا تھا اس نے‬
‫پاجامہ پہنا ہوا تھا اوپر سے ننگی تھی وہ لیٹ گئی‬
‫اورمجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا میں پھر‬
‫اوپر آگیا اور اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا لیکن پیار‬
‫سے کبھی ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتا کبھی‬
‫چوستا کبھی کاٹتا اور ناز مزے سے سسکتی اور‬
‫عجیب عجیب آوازیں نکالتی پھر اچانک اس کی‬
‫سسکیوں میں اور آوازوں میں تیزی آتی گئی پھر‬
‫ایک بار اچھلی اور پرسکون ہوتی گئی میں ایسے‬
‫ہی اس کے مموں سے کھیل رہا تھا لیکن وہ ایسے‬
‫پڑی تھی جیسے مردہ پڑے ہوتے ہیں بولی رک‬
‫جاؤ میں نے پوچھا کیا ہوا بولی میں فارغ ہو چکی‬
‫ہوں تم نے میرے مموں ایسا کھیال کے برداشت نہ‬
‫کرسکی سب سمجھ جاؤ گے اور سیکھ جاؤ گے۔‬
‫جیسے تم لڑکے فارغ ہوتے ہو ویسے ہی عورتیں‬
‫بھی فارغ ہوتی ہیں جس سے سکون حاصل ہوتا‬
‫ہے عورت فارغ نہ ہو یا مرد فارغ نہ ہو تو کیسا‬
‫سکون اسی سکون کے لیے تو دنیا مرتی ہے۔ اب‬
‫مجھے میرے لن میں جو کہ کافی دیر سے اکڑا ہوا‬
‫تھا درد ہونا شروع ہوچکی تھی میں نے ناز کو بتایا‬
‫تو بولی اب میں اس کا عالج کرتی ہوں پھر اُٹھ کر‬
‫مجھے بوال لیٹ جاؤ میں حکم مانتے ہوئے لیٹ گیا‬
‫اس نے پہلے تو میرے لن پر تھوک پھینکا پھر ہاتھ‬
‫سے میرے لن پر مال پھر میرے لن کو چوم لیا جب‬
‫ناز نے چوما تو مجھے کرنٹ لگا اور میرے منہ‬
‫سے سسکاری نکلی پھر اس نے میرے ٹوپے کو‬
‫منہ میں لینے کی کوشش کی کیونکہ میرا لن موٹا‬
‫ہونے کی وجہ سے اس کے منہ میں صرف ٹوپا‬
‫بھی پورا نہ جاسکا لیکن میرے لیے یہ مزا نیا تھا‬
‫ناز بولی ہر لڑکی منہ میں نہیں لیتی میں تو تم کو‬
‫ہر مزے سے روشناس کروانا چاہتی ہوں یہ میری‬
‫خوش قسمتی ہے کہ سردار کو میں مرد بناؤ گی‬
‫اور اس کا کنوارہ پن ختم کروں گی پھر اس نے‬
‫پورا منہ کھول کر جتنا ہو سکتا تھا منہ میں لے کر‬
‫آگے پیچھے کرنا شروع کردیا کیونکہ چوس تو‬
‫سکتی نہیں تھی موٹائی زیادہ ہونے کی وجہ سے‬
‫پھر تھوڑی دیر منہ میں لینے کے بعد اٹھی اور‬
‫شلوار اتاردی اور پوری ننگی ہوگئی زندگی میں‬
‫پہلی بار میں نے ایک عورت کو پورا ننگا دیکھا‬
‫تھا میری عجیب حالت تھی لن تھا کہ جھٹکے پر‬
‫جھٹکے لے رہا تھا بولی کیا دیکھ رہے ہو میں بوال‬
‫پہلی بار کسی کو ننگا دیکھا ہے اس نے بوال آؤ‬
‫میں تم کو دوسرے جہاں کی سیر کراؤں تم نے‬
‫عورت کا اوپر واال جسم تو دیکھ لیا اور سیر کر لی‬
‫اب نیچے والی سیر بھی کراؤں جس کے لیے دنیا‬
‫پاگل ہے اور جس سے دنیا بڑھی ہے اور قائم ہے۔‬
‫اس کی پھدی کلین شو تھی ہلکی سے پنکش تھی‬
‫لیکن اس کے ہونٹ تھوڑے کھلے تھے بولی ویسے‬
‫یہ تم سے زیادتی ہے کہ تم کنوارے ہو اور میں‬
‫کنواری نہیں ہوں لیکن ایک بات یاد رکھنا کنواری‬
‫لڑکی سے جو کچھ کرنا ہے تم نے کرنا ہے لیکن‬
‫چدی ہوئی تم کو مزا دے گی اور لے گی اور‬
‫میری عمر کی پکی عورت تم کو اصل مزا دے‬
‫گی۔ ویسے تمہارے ہتھیار کے حساب سے تو تم کو‬
‫تقریبا سب ہی کنواری لگیں گیں۔ اس نے ہاتھ پکڑ‬
‫کر اپنی پھدی پر رکھ لیے بولی جس طرح سے‬
‫میرے مموں سے کھیلے ہو اسی طرح اس سے‬
‫بھی کھیلو پھر اس میں گھوڑا دڑاؤ۔ پھر میں نے‬
‫ناز کی پھدی پر ہاتھ رکھا تو میرے ہاتھ پر سفید‬
‫اور گاڑھا لیس دار پانی لگ گیا جو کہ ناز نے بتایا‬
‫تھا کہ یہ عورت کا پانی ہوتا ہے پھر میں نے اس‬
‫کی پھدی میں ایک انگلی پھیری تو اس نے‬
‫سسکاری بھر ی میری انگلی اس کے پھدی کے‬
‫پانی سے تر ہوچکی تھی میں انگلی پھر رہا تھا کہ‬
‫میری انگلی نے ایک سوراخ پایا اور میں نے دباؤ‬
‫ڈاال تو اندر چلی گئی ناز بولی کیس لگا میں بوال‬
‫انکوکھا مزا ہے یہ تو پھر بولی اب تم بھی مجھے‬
‫پیار کروں جیسے میں نے کیا ہے اپنے منہ سے‬
‫تمارے ہتھیار پر مجھے کوفت ہوئی لیکن مجھے‬
‫سب سیکھنا تھا تو زبان نکال کر میں نے پھدی کو‬
‫چوما اور سونگھا تو عجیب سی خوشبو آئی پھر‬
‫زبان جیسے ہی ناز کی پھدی سے ٹچ ہوئی تو ناز‬
‫ایک دم سسکی اور مجھے زائقہ نمکین سا لگا اور‬
‫عجیب سا لگا پھر میں نے برابر زبان چالنا شروع‬
‫کردی جیسے جیسے ناز بتاتی گئی وہ بے خود سی‬
‫ہوگئی تھی پھر کچھ دیر بعد اس کا جسم اکڑ گیا‬
‫میں اب سمجھ گیا تھا کہ پھر فارغ ہوگئی ہے لیکن‬
‫میں نے اس کی پھدی کو چاٹنا جاری رکھا کیوں کہ‬
‫میری استاد نے مجھے ابھی تک نہیں روکا تھا جب‬
‫فری ہوئی تو فوارا میرے منہ میں گیا جو میں پی‬
‫گیا اب مجھے اچھا لگ رہا تھا میں نے ناز سے‬
‫بوال یار میرے اس میں بہت درد ہو رہی ہے بولی‬
‫کس میں میں آہستہ سے بوال لن میں بولی شرمانا‬
‫چھوڑ دو تو کامیاب رہو گے میں بوال آہستہ آہستہ‬
‫اتار دوں گا آج پہلی بار ہے تم جیسی استا د ملی‬
‫ہے تو جلد ہی سب سیکھ جاؤں گا۔ بولی فکر نہ‬
‫کروں تم کو اتنا ماہر کردوں گی کہ تم ایک ماہر‬
‫کھالڑی بن جاؤ گے جیسے کہ تم دوسری چیزوں‬
‫میں ہو۔ تو بوال میرے لن میں درد ہوگئی ہے۔ بولی‬
‫اس کا قصور نہیں ہے تم اتنی دیر سے ہارڈ ہو‬
‫مطلب تم کا اتنی دیر سے کھڑا ہے تو ددر تو کرے‬
‫گا اب تم کا گھوڑا سواری کرنے چاہتا ہے تاکہ‬
‫اپنی منزل پر پہنچ جائے آؤ تم کو سواری کرواؤں۔‬
‫بولی کوئی آئل ہے میں نے بوالہاں ناریل کا تیل پڑا‬
‫ہے بولی لے آؤ میں گیا اور تیل لے آیا اس نے بوال‬
‫اچھی طرح سے اپنے لن پر لگاؤ میں نے لگا لیا‬
‫اور پھر بولی تم نیچے لیٹ جاؤ تم اناڑی ہو کہیں‬
‫مجھے مار ہی نہ دو جیسا تم کا ہتھیار ہے۔ میں لیٹ‬
‫گیا اور وہ میرے اوپر آگئی پھر میرے ہونٹ کو‬
‫چوسنا شروع کردیا او ر میرے لن کو پکڑ کر اپنی‬
‫گیلی پھدی کے منہ پر رکھ لیا اور اس پر پھیرنے‬
‫لگی مجھے بہت مزا آرہا تھا میں ہواؤں میں اُڑ رہا‬
‫تھا ایسا مزا میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں‬
‫سوچا تھا۔ پھر مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن کسی‬
‫تنگ جگہ میں جا رہا ہے میں نے ناز کے منہ سے‬
‫سی سی سی سنی بولی بہت موٹا ہے لیکن وہ بھی‬
‫کہاں پیچھے رہنے والی تھی تھوڑا تھوڑا کر کے‬
‫میرا آدھا لن اپنی پھدی میں ڈال لیا اور رک گئی‬
‫پھر اوپر ہوئی اور پھر نیچے آئی جب نیچے آئی تو‬
‫میں نے نیچے سے جھٹکا مارا جھٹکا زور کا تھا‬
‫اس کی اور میری چیخ ایک ساتھ نکلی لیکن ناز‬
‫کی چیخ اتنی زور دار تھی کہ میں ڈر گیا تھا اگر‬
‫میرا کمرہ ساؤنڈ پروف نہ ہوتا تو شاہد پورے عالقہ‬
‫میں اس کی چیخ سنی جاتی مجھے ایسا محسوس‬
‫ہورہا تھا کہ میرا لن کسی نے بہت سختی سے‬
‫بھینچا ہوا ہے۔ ناز میرے اوپر لیٹی ہانپ رہی تھی‬
‫اور میرا پورا لن ناز کی پھدی میں گھس چکا تھا۔‬
‫کچھ دیر بعد ناز نازمل ہوئی اور غصے سے میری‬
‫طرف دیکھا میں شرمندہ سا منہ بنا کر نیچے کرلیا۔‬
‫میں نے بوال ناز سوری مجھے ایسا نہیں کرنا‬
‫چاہیے تھا مجھے اتنا مزا آیا تھا کہ جوش میں آکر‬
‫جھکا مار بیٹھا ناز بولی شکر کرو کوئی جوان‬
‫لڑکی نہیں تھی ورنہ اس کا کام تمام ہو جاتا۔ میں‬
‫بہت شرمندہ تھا کہ واقع مجھ سے غلطی ہوئی۔ ناز‬
‫بولی تم کا ہتھیار بہت موٹا اور لمبا ہے اگر تم‬
‫ایسے کسی کے ساتھ کرو گے تو کوئی بھی تم کو‬
‫دوبارہ ہاتھ نہیں لگانے دے گی۔ میں نے دوبارہ‬
‫معافی مانگی ناز نے بوال کوئی بات نہیں مجھے‬
‫ہی بتانا چاہیے تھا کہ جھٹکا نہ مارنا تمہارے لیے‬
‫تو یہ سب نیا تھا۔ میرا لن اب ناز کی پھدی میں‬
‫بری طرح غصہ ہوا تھا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ‬
‫کسی گرم بھٹی میں ہے اور کسی نے بہت سختی‬
‫سے بھینچا ہو اہے۔ اب ناز نے بڑے آرام سے‬
‫آہستہ آہستہ باہر نکاال ساتھ سی سی کرتی جارہی‬
‫تھی بولی تم نے میری بینڈ بجادی ہے جب میرا لن‬
‫باہر نکال تو اس پر خون لگا ہوا تھا بولی دیکھ لو‬
‫میرے ساتھ تم نے کیا کیا ہے۔ میں خاموش رہا پھر‬
‫اس نے مجھ کو کس کی کہتی کوئی بات نہیں‬
‫معاف کیا خیر اس نے پھر سے تیل لگایا اور اوپر‬
‫بیٹھ گئی اور آہستہ آہستہ پورا اندر لے لیا ساتھ میں‬
‫کسنگ جاری رکھی بولی میرے مموں سے کھیلو‬
‫اس طرح مجھے درد کم ہوگا۔ میں نے دونوں‬
‫ہاتھوں سے ناز کے خربوزے سائز کے مموں سے‬
‫کھلینا شروع کردیا۔ اب ناز اوپر نیچے ہوتی رہی‬
‫آہستہ آہستہ اس کی پھدی کے پانی کی وجہ سے‬
‫اور آئل کی وجہ سے پھدی میں جگہ بن گئی تھی‬
‫اب وہ پورا لن اند ر لیتی اور پھر ٹوپی اندر کھ کر‬
‫باقی باہر نکالتی پھر اند ر لیتی اس کا سانس پھول‬
‫رہا تھا اور میں مزے کی گہرائیوں میں تھا۔ پھر‬
‫مجھے ناز کی پھدی کا گرم گرم پانی اپنے لن کے‬
‫ساتھ محسوس ہواور ناز میرے اوپر گر گئی اور‬
‫لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی کچھ دیر بعد بولی‬
‫کیسا لگا میں بوال ایس لگ رہاتھا کہ آسمانوں پر ا ُ‬
‫ڑ رہا ہوں بولی میں تین بار فارغ ہو چکی ہوں‬
‫لیکن ابھی تک تم کا ایک بار بھی نہیں ہو اسے کیا‬
‫پتہ تھا تمام مقابلے میں نے سٹیمنے کی وجہ سے‬
‫جیتے تھے پھر وہ نیچے لیٹ گئی بولی اوپر آؤ‬
‫میں اس کو پکڑا میرا لن اس کی پھدی کے اندر ہی‬
‫رہا اور میں گھوم گیا اب وہ میرے نیچے تھی میں‬
‫اس کے اوپر بولی اب آہستہ آہستہ گھسے مارو میں‬
‫نے سلو سپیڈ میں گھسے مارنے شروع کردیے‬
‫جب میں اسکے اندر کرتا تو اس کی سسکی نکل‬
‫جاتی اب وہ جوش میں آگئی اور بولی تیز دھکے‬
‫مارو میں نے سپیڈ تیز کردی اس نے ٹانگے اٹھا‬
‫کر میرے کندھوں پر رکھ دی میں نے ٹانگوں کو‬
‫پکڑ لیا اور سپیڈ سے دھکے مارنے لگ پڑا جب‬
‫میں دھکا مارتا تو وہ اپنی گانڈ پیچھے کرتی جس‬
‫سے دھک دھک کی آواز آتی اب میں طوفانی‬
‫دھکے مارنے شروع کردیے تھے تو ناز نے چیخنا‬
‫شروع کردیا لیکن میں نے کوئی پرواہ نہ کی اسکو‬
‫پوری طرح قابو کر کے دھکا مارتا ج ارہا تھا‬
‫اچانک ناز کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور گرم گرم‬
‫پانی مجھے اپنے لن پر محسوس ہوا۔ لیکن میں نے‬
‫اسی رفتار سے چودائی جاری رکھی۔ ناز اب بے‬
‫جان ہوگئی تھی اور شاہد بے ہوش ہوگئی تھی جب‬
‫ناز بے ہوش ہوئی تو میں نے لن باہر نکال لیا اور‬
‫ٹیبل پر پڑے پانی سے چھنٹے مارے تو ناز کو‬
‫ہوش آیا اور جیسے ہی میرے لن پر نظر پڑی تو‬
‫سہم گئی بولی شاہد میری زندگی کی آخری رات‬
‫ہے تم مجھے جان سے مار کر چھوڑو گے میں‬
‫نے بوال میں نے کیا کیا ہے بولی تم فارغ کیوں‬
‫نہیں ہورہے جیسے میں ہورہی ہوں میں نے بوال‬
‫مجھے کیا پتہ بولی تم کا کتنا سٹمینا ہے میں نے‬
‫کہا پہلی بار ہے مجھے کیا پتہ بولی کچھ محسوس‬
‫ہورہا میں نے کہا ہونے لگتا ہے لیکن تم روک‬
‫دیتی ہو۔ بولی اب جو بھی ہو جب تک فارغ نہ ہو‬
‫رکنا نہیں میں نے کہا تم بے ہوش ہوگئی تھی تو‬
‫میں ڈر گیا تھا بولی مجھے کچھ نہیں ہوتا زیادہ‬
‫سے زیادہ بے ہوش ہی ہوں گی میں بوال ٹھیک ہے‬
‫پھر وہ گھوڑی بنی میں اس کے پیچھے آگیا اور‬
‫اپنا لن اس کے پھدی کے منہ پر رکھا جو کہ اب‬
‫سوج چکی تھی اور ایک جاندار دھکا مارا تو ناز‬
‫چیخ پڑی پھر میں لگاتار دھکے پر دھکا رتا رہا‬
‫اور آخر کار مجھے میری جان لن کی طرف آتی‬
‫محسوس ہوئی میں نے ناز کو بوال مجھے کچھ‬
‫ہورہا ہے ناز بولی تم قریب آرہے ہو لگے رہو میں‬
‫پورے زور سے دھکے لگارہا تھا پھر مجھے ناز‬
‫کی پھدی کا پانی محسوس ہوا ساتھ مجھے بھی‬
‫محسو س ہوا تو ناز نے جلدی سے پلٹی کھائی اور‬
‫منہ کر کے بیٹھ گئی بولی میرے منہ پر فارغ ہونا‬
‫پہال پانی میں پینا چاہتی ہوں پھر میرے لن سے‬
‫پہلی فوار نکلی جو کہ سدھے اس کے منہ پر پڑی‬
‫پھر تو برسات شروع ہوگئی جو کہ ناز کے جسم‬
‫کو بھیگو گئی اور میں جب آخری قطرہ بھی نکل‬
‫گیا تو وہیں بیڈ پر گر گیا اور لمبے لمبے سانس‬
‫‪ .‬لینے لگ پڑا‬
‫ناز نے بستر سے اٹھنا چاہا لیکن لڑکھڑا کر گر‬
‫پڑی میں نے اُٹھ کر اسے سنبھالہ اور کمرے کے‬
‫اٹیچ واش روم تک لے گیا کیونکہ میرا گاڑھا مال‬
‫اس کے پورے جسم پر تھا کیونکہ اس نے پینے‬
‫کی کافی کوشش کی لیکن سارا نہ پی سکی تو باقی‬
‫اس کے جسم پر مموں پر‪ ،‬پیٹ پر گرا۔ تھوڑی دیر‬
‫بعد ناز لنگڑاتی ہوئی باتھ سے ننگی ہی باہر آئی‬
‫اور اپنے کپڑے اٹھا کر پہننے لگی بولی آج کے‬
‫لیے اتنی تعلیم بہت ہے تم نے میرا برا حال کردیا‬
‫آج تو پہلی بار تھا پتہ نہیں تمہارے ہاتھ کوئی لڑکی‬
‫لگی تو اس کی کیا حالت ہو گی اس کو دیکھ کر‬
‫میرا لن پھر سے کھڑا ہونے لگا جس کو دیکھ کر‬
‫ناز بولی یہ تو پھر کھڑا ہوگیا اب شیر کے منہ‬
‫خون لگ گیا ہے یہ کہاں سکون سے رہنے واال‬
‫ہے لیکن اب مجھ میں اتنی جان نہیں بچی باقی‬
‫تعلیم کل دوں گی اور ویسے بھی صبح ہونے والی‬
‫ہے میں نے ٹائم دیکھا تو صبح کے چار بج رہے‬
‫تھے اور رات تقریبا ‪12‬بجے ناز آئی تھی۔ خیر‬
‫صبح اٹھا اور جم گیا وہاں پر ابو پہلے ہی موجود‬
‫تھے بولے کیسی رہی رات میں نے سر جھکا لیا تو‬
‫ابو بولے تمہاری شرم نہیں اتاری اس نے میں بوال‬
‫ایسی بات نہیں آپ میرے ابو ہیں اس لیے آپ سے‬
‫ایسی بات کرتے ہوئے عجیب لگ رہا ہے تو بولے‬
‫ہم دوست بھی تو ہیں نا اس لیے تو دوست نے تحفہ‬
‫دیا ہے تم کی جیت کا پھر ہم ہنسنے لگے جم سے‬
‫فارغ ہو کر میں نے یوگا کیا اور پھر سٹیمنا‬
‫بڑھانے والی مشقیں کیں پھر جسم پر مالش کی اور‬
‫آج لن پر تیل لگاتے ہی کھڑا ہو گیا پہلے کبھی‬
‫کبھی ایسا ہوتا لیکن آج تو تیل لگتے ہی لن تیر کی‬
‫طرح سیدھا ہو گیا خیر میں نے ایسے ہی واش روم‬
‫گیا نہایا اور ایک فارمل شلوار قمیض پہن کر باہر‬
‫ناشتے کی ٹیبل پر اگیا نہانے سے لن میں سختی‬
‫ختم ہو گئی سب ناشتے میں موجود تھے۔ نور آپی‬
‫بولی افی تم ٹریٹ کب دے رہے ہو میں بوال آپی‬
‫جب آپ بولوں عائشہ بولی تم تو ہر وقت نمرہ کے‬
‫ساتھ رہتے ہو ہم تو جیسے تمہاری بہنیں ہی نہ ہو‬
‫وہ ایک تمہاری بہن ہو میں بوال ایسا نہیں آپ بھی‬
‫میری اتنی ہی بہنیں ہو تو عائشہ بولی آج کا پورا‬
‫دن ہمارا تم سرداربن گئے ہو لیکن گھر میں ہمارے‬
‫وہی افی ہو میں بوال ڈن چلو کہیں گھومنے چلتے‬
‫ہیں کافی عرصہ ہوگیا کہیں گھومے ہوئے ٹریننگ‬
‫کی وجہ سے کہیں گھومنے نہیں جاسکے۔ ابھی ہم‬
‫یہ بات کرہی رہے تھے کہ پتہ نہیں جو مالزمہ‬
‫کھانہ ٹیبل پر رکھ رہی تھی سلپ ہوئی اور اس کا‬
‫ہاتھ پانی کے بھرے ہوئے جگ پر پڑا اور سارا‬
‫پانی چھوٹی ماں پر گر گیا پانی گرنے کی وجہ‬
‫سے چھوٹی ماں کے سارے کپڑے گیلے ہوگئے‬
‫اور ان کی بھاری مموں پر کالی برا واضح نظر‬
‫آنے لگ پڑی میرے نظر جیسے ہی ان کے گیلے‬
‫جسم پر پڑی تو میرے لن نے سر اٹھانہ شروع‬
‫کردیا وہ بھی مجھے بتائے بغیر میں چور نظروں‬
‫سے چھوٹی ماں کے گیلے جسم کو دیکھی جارہا‬
‫تھا کہ اچانک ہمارے نظریں ٹکرائی میں نے فورا‬
‫نظر جھکا لی نیچے دیکھا تو لن تمبو بنا ہوا تھا۔‬
‫مجھے بہت سخت شرم آئی کہ وہ میری چھوٹی ماں‬
‫ہے ایسے کیسے ہوسکتا ہے پہلے کبھی ایسا نہیں‬
‫ہو لیکن پہلے ایسا کبھی خیال کیا بھی نہیں لیکن کل‬
‫رات ناز کے ساتھ گزاری رات نے میری دنیا ہی‬
‫بدل دی تھی جو چیز مجھے سے ‪ 22‬سال دور رہی‬
‫اب اچانک ملنے پر مجھے پر قابو نہ رہا تھا میں‬
‫نے خود کو بہت کوسا کہ وہ میری چھوٹی ماں ہیں‬
‫ایک بار پھر نظر اٹھائی تو چھوٹی ماں مجھے ہی‬
‫دیکھ رہی تھی میں نے جلدی جلدی ناشتہ کیا اور‬
‫وہاں سے اپنے کمرے میں آگیا اور بیڈ پر لیٹ گیا‬
‫کہ چھوٹی ماں میرے بارے میں کیا سوچ رہی ہوں‬
‫گی۔ خیر تھوڑی دیر گزری تو نور آپی اور عائشہ‬
‫آگئی میں نور کو آپی بولتا لیکن عائشہ کو عائشہ‬
‫ہی بولتا اور نمرہ کو تو نمو بولتا تھا لیکن گھر میں‬
‫سب مجھے افی کہتے تھے۔ ہم نے اسالم آباد جانے‬
‫کا پروگرام بنایا جو کہ ہمارے گاؤں سے ‪ 70‬کلو‬
‫میٹر دور تھا سب کو تیار ہونے کا بول کرخود بھی‬
‫تیار ہوگیا لیکن میں نے ایک پنڈلی میں وہ ٹاٹینیم‬
‫واال خنجر جو ابو نے دیا تھا اور دوسری میں پسٹل‬
‫جو شر خان کے والد نے دیا تھا باندھ لیا۔ یہ اب‬
‫میری زندگی کا حصہ بن چکے تھے۔ میں نے‬
‫گاڑی نکالی تو گارڈ بھی گاڑیاں نکالنے لگے‬
‫مجھے ڈرائیو کرنے کا شوق تھا اس لیے میں اپنی‬
‫گاڑی خود چالتا تھا میں نے گارڈ کو رکنے کو‬
‫بوال تو جو گارڈ کا انچارج تھا بوال صاحب ہمیں‬
‫ہماری ذمہ داری پوری کرنے دیں اب آپ سردار‬
‫ہیں میں نے بوال میں اپنے پرائیوٹ کام سے جارہا‬
‫ہوں فیملی کے ساتھ اس لیے گارڈ کی ضرورت‬
‫نہیں لیکن وہ بوال بڑے صاحب نے خاص حکم‬
‫جاری کیا ہے کہ اب آپ کو اکیلے کہیں جانے نہ‬
‫دیں میں بوال میں سردار ہوں تم کا میں حکم دیتا‬
‫ہوں کہ رک جاؤ وہ سب واپس چلے گئے میں نے‬
‫پراڈو نکالی جو کہ چاچو نے گفٹ کی تھی اتنے‬
‫میں سب بہنیں آگئیں نور‪ ،‬عائشہ‪ ،‬اور نوشے‪ ،‬نمرہ‬
‫لیکن ساتھ چھوٹی ماں بھی تھیں جنہوں نے ایک‬
‫ہلکے نیلے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں وہ‬
‫بہت پیاری لگ رہی تھیں انہوں نے خود کو بہت‬
‫فٹ رکھا ہوا تھا بڑی امی اتنی پڑھی لکھی نہیں‬
‫تھیں لیکن وہ بہت پڑھی لکھی اور ماڈرن تھیں‬
‫سوٹ انہوں نے فٹنگ واال پہنا ہوا تھا۔ جن کو دیکھ‬
‫کر پتہ نہیں کیوں نیچے ہل چل ہونے لگی میں نے‬
‫جلدی سے سامنے کی طرف دیکھنا شروع کر دیا‬
‫باقی سب پیچھے بیٹھ گئے اور چھوٹی ماں آگے‬
‫فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی انکے جسم سے پرفیوم کی‬
‫خوشبو آرہی تھی خیر ہم نکلے میں نے درمیانی‬
‫سپیڈ ہی رکھی کیونکہ اتنی جلدی تو تھی نہیں ایک‬
‫گھنٹے تک ہم شہر پہنچے وہاں سارا دن ہلہ گلہ‬
‫کیامیں سردار تھا لیکن تھا تو میں بھی ابھی جوان‬
‫ہوا خیر سب نے شاپنگ کی جو کہ اسالم آباد کے‬
‫ایک بڑے مال سے کی جو کہ ہمارا ہی تھا مینجر‬
‫نے خود سامان گاڑی میں رکھوایا پھر ایک‬
‫ریسٹورینٹ میں کھانا کھایا ہم سب نے بہت‬
‫انجوائے کیا لیکن جب بھی میری اور چھوٹی امی‬
‫کی نظریں ملتی تو میری ڈھرکن تیز ہوجاتی پتہ‬
‫نہیں کیا بات تھی رات کا اثر تھا یا ان کے دیکھنے‬
‫کا یا ان کے جسم کا حاالنکہ میں نمرہ سے جتنا‬
‫فری تھا اس کو کبھی ایسی نظر سے نہیں دیکھا یا‬
‫دوسری کسی لڑکی کو ایسی انظر سے نہیں دیکھا۔‬
‫جب کھانہ کھا رہے تھے تو مجھے صبح واال‬
‫منظر بار باریاد آرہا تھا۔ میری نظر بار بار چھوٹی‬
‫امی کی طرف جارہی تھی۔جب بھی چھوٹی امی‬
‫سے میری نظر ملتی تو میری نظریں جھک جاتی۔‬
‫خیر ہم واپس آگئے اور میں اپنے کمرے میں اگیا۔‬
‫جب کے سب اپنی اپنی شاپنگ دیکھ رہی تھیں۔ کچھ‬
‫مہمان آئے مبارک باد ینے اور کچھ شکایت لے کر‬
‫آئے جس کو میں نے سنا جتنی بھی شکایتں ہوتی‬
‫سن کر جمعہ والے دن شام کے وقت ان کا فیصلہ‬
‫کیا جاتا تھا۔ یہ وہ فیصلہ جات ہوتے جو گاؤں کے‬
‫سربراہ نہ کرسکتے یا کوئی بڑا مسئلہ ہوتا۔ رات‬
‫کھانا کھایا پھر کمرے میں جم میں جا کر واک کرنا‬
‫میری روٹین میں شامل تھیں پھر میں روم میں آگیا‬
‫آج صبح سے میں نے ناز کو نہیں دیکھا تھا۔‬
‫حاالنکہ وہ ہیڈ تھی خیر میں نے نہا کر سونے کے‬
‫لیے لیٹا تھا کہ دروازے پر ناک ہوئی میں نے بوال‬
‫آجاؤ تو ناز آگئی اور دروازہ بند کرتے ہوئے‬
‫میرے پاس آگئی اور بیڈ پر بیٹھ گئی آج تو قیامت‬
‫بن کر آئی تھی بہت ہی ٹائیٹ فٹنگ واال سوٹ پہنا‬
‫تھا جس سے اس کے ابھار واقع ہو رہے تھے۔ اس‬
‫کو دیکھتے ہی میرے لن میں حرکت ہوئی۔ ناز‬
‫بولی آج تم کی باقی تعلیم پوری کروں گی میں ہنس‬
‫دیا میں بے بوال آج سارا دن نظر نہیں آئی بولی کل‬
‫جو حالت تم نے میری کی تھی تو کیسے نظر آتی‬
‫سارا دن آرام کیا بخار رہا اب بھی طبیعت ٹھیک‬
‫نہیں لیکن تم کو تعلیم دینے کی ذمہ داری میری ہے‬
‫تو میں آگئی میں بوال کوئی بات نہیں تم کل آجانا‬
‫بولی نہیں ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ بڑے صاحب‬
‫نے اتنے لوگوں میں مجھے چنا اور آپ کا کنوارہ‬
‫پن مجھے مال پھر بولی آج جو کل میں نے سکھایا‬
‫تھا تم کرو مجھے پتہ چلے کہ تم کتنا سیکھ چکے‬
‫ہو میں فورا اٹھا اور اس کو پکڑ کر اپنے ساتھ لگا‬
‫دیا اور کسنگ کرنا شروع کردی اور ساتھ ہی ہاتھ‬
‫اس کی باہر کی نکلی ہوئی گانڈ پر رکھ دیا اور‬
‫زور سے کسنگ کرنے لگے کبھی اوپر والے‬
‫ہونٹ کو چوستا کبھی نیچے والے کو وہ بھی میرا‬
‫بھر پور ساتھ دے رہی تھی پھر میں نے اس کی‬
‫قیمض کو پکڑا کر اوپر اٹھانا شروع کردیا تو انے‬
‫بازو اوپر کردیے میر اقد لمبا تھا اس لیے میں نے‬
‫قیمیض پکڑ کر باہر نکالنے لگا لیکن قمیض بہت‬
‫ٹائیٹ تھی اس کے مموں پر اٹک گئی لیکن میں‬
‫نے زور لگا کر گلے سے نکال لی اس کی ہلکی‬
‫سی چیخ نکل گئی۔ پھر میں اس کے ‪ 38‬سائز کے‬
‫مموں پر ٹوٹ میں نے برا کو بھی اتار دیا اور اس‬
‫کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا۔ ناز نے‬
‫بھی سسکنا شروع کردیا میرا لن پورا کھڑا ہو کر‬
‫اس کے پیٹ پر لگ رہا تھا کیونکہ میرا قداس سے‬
‫لمبا تھا۔ میں نے پکڑ اس کو گھمایا اور اس کی‬
‫کمر اور کندھوں کو چومنا شروع کردیا اس نے‬
‫ہاتھ میرے لن پر رکھ لیا اور ٹراؤزر کے اوپر سے‬
‫ہی آگے پیچھے کرنا شروع کردیا میں نے اس کی‬
‫شلوار بھی اتاردی اور اس کے پاؤں سے نکال دی‬
‫اب وہ پوری ننگی تھی میں نے بھی اپنے کپڑے‬
‫اتارے اور اس کو لے کر بیڈ پر آگیا اور اس کے‬
‫اوپر لیٹ کر چومنا شروع کردیا پھر مموں کو پکڑ‬
‫کر چوستا کبھی ایک کو کبھی دوسرے کو پھر میں‬
‫نیچے آگیا اور اس کی پھدی پر زبان پھیر ی پھر‬
‫اس کو چوسنا شروع کردیا جس سے وہ بار بار‬
‫اچھل جاتی پھر اس کی سسکیاں بلند ہوگئی پھر‬
‫ایک بار اچھلی و ساخت ہوگئی اس کی پھدی نے‬
‫گرم گرم پانی بہانا شروع کردیا جو میں نے پی لیا‬
‫اس کو سانس لینے دیا پھر اس کے مموں سے‬
‫کھیلنا شروع کردیا وہ پھر سے گرم ہوگئی میں نے‬
‫اپنے لن کو اس کے منہ کے قریب کیا جو اس نے‬
‫منہ میں لے لیا اور چوسنا شروع کردیا آج اس نے‬
‫ٹوپی پوری منہ میں لے لی تھی اور اس کو چوم‬
‫رہی تھی زبانی کی نوک سے سوراخ میں داخل‬
‫کررہی تھی میں مزے کی بلندیوں پر تھا پھر جب‬
‫برداشت نہ ہوا تو میں نے اس کو بیڈ پر لیٹا دیا اور‬
‫اس کی پھدی پر لن کی ٹوپی پھیر جو کہ لیس دار‬
‫مادے سے چکنی ہوگئی کچھ پہلے ہی اس کے‬
‫تھوک سے چکنی تھی میں نے اس کی پھدی پر لن‬
‫رکھا تو ناز بولی پلیز آرام سے کرنا میں نے بوال‬
‫فکر نہ کرو آج میں تم کو زرا بھی درد نہیں ہونے‬
‫دوں گا۔ میں نے ایک گھسا ہلکا مارا میرے لن کی‬
‫ٹوپی اندرگھس گئی اس کے منہ سے لمبی سی‬
‫سسکاری نکلی میں نے پھر ایک گھسا مارا تو میرا‬
‫آدھا لن اند ر گھس گیا اس کے منہ سے چیخ نکلی‬
‫میں وہیں رک گیا اور اس کے مموں کو چوسنے‬
‫لگا اور کسنگ کرنے لگا اور آہستہ آہستہ لن اتنا ہی‬
‫اند ر باہر کرنے لگا اس کو بھی جوش آنے لگا اور‬
‫وہ بھی مزے سے انجوائے کرنے لگی بولی تیز‬
‫کرو میں نے سپیڈ بڑھا دی اور تیزی سے اندر باہر‬
‫کرنے لگا اس کے بڑے خربوزے سائز کے ممے‬
‫اوپر نیچے ہو رہے تھے جس سے میر ا جوش بڑھ‬
‫رہا تھا پھر اس کا جسم اکڑنے لگا اور میں نے‬
‫اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس کیا تو لن اندر‬
‫پوری روانی سے چلنے لگا میں نے باہر نکال کر‬
‫زور سے گھسا مارا تو میرا پورا لن ناز کے اند ر‬
‫تھا اوراس کے پیٹ کے اندر کسی چیز سے ٹکرایا‬
‫ناز نے زور سے چیخ ماری لیکن میں رکا نہیں‬
‫اسی سپیڈ سے لگا رہا اس کی چیخیں بلند ہونے‬
‫لگی تو میں رک گیا اور باہر نکا ل لیا اور اس کے‬
‫منہ کے قریب لن کیا اس نے فورا منہ میں بھر لیا‬
‫اور چوسنا شروع کردیا پھر میں اس کے برابر لیٹ‬
‫گیا تو ناز بولی تم تو اب کافی ماہر ہو چکے ہو آج‬
‫سب تم نے کیا میں ہنس دیا کہ استا د اتنی اچھی ہو‬
‫تو کیسے نا سیکھتا میں پھر اس کے اوپر آگیا ایک‬
‫ہی گھسے میں آدھے سے زیادہ اس کے اندر کردیا‬
‫اور دوسرے گھسے میں سارا اندر وہ زور سے‬
‫چیخی بولی تم میری جان لے کر رہو گے تم کا‬
‫میرے اندر کسی چیز سے ٹکراتا ہے مجھے بہت‬
‫درد ہوتا ہے۔ میں آہستہ آہستہ دھکے لگانے لگا اس‬
‫کو پھر جوش آنے لگا میں نے سپیڈبڑھا دی میں‬
‫زور سے دھکے لگانے لگا۔ اس نے چیخنا شروع‬
‫کردیا میں نے پرواہ نہ کی پھر اس کا جسم اکڑ گیا‬
‫اور وہ فارغ ہوگئی لیکن میں ابھی فارغ نہ ہوا تھا‬
‫میں نے دھکے جاری رکھے اور تیزی سے‬
‫دھکے مارتا رہا وہ چیختی رہی مجھے اس پر‬
‫ترس آگیا میں رک گیا مجھے خود پر کنٹرول تھا۔‬
‫وہ لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے اس کی‬
‫آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو پیا اور اس کو پیار‬
‫سے سہالیا تھوڑی دیر بعد بولی اب آخری راستہ‬
‫بچا ہے منہ کا بھی استعمال سیکھ لیا اور پھدی کا‬
‫بھی اب گانڈ کی باری ہے گانڈ کا نام سن کر میرے‬
‫لن نے جھٹکا لیا کیونکہ اس کی گانڈ باہر کو نکلی‬
‫ہوئی تھی اور پٹھانوں میں گانڈ نہ ماری جائے یہ‬
‫تو ہونہیں سکتا۔ وہ بولی بات تو مرنے والی ہے‬
‫لیکن کیا کروں بڑے صاحب سے وعدہ کیا ہے کہ‬
‫اب مروں یا جیوں بولی پلیز آرام سے کرنا میں نے‬
‫بوال ٹھیک ہے پھر اس نے بوال تیل اُٹھا الؤ میں‬
‫سائیڈ ٹیبل پر پڑا تیل اٹھایا اور اپنے لن پر لگایا جو‬
‫کہ پھدی کے پانی سے پہلے ہی گیال تھا پھر اس‬
‫الٹی ہو کر لیٹ گئی اور پھدی کے نیچے تکیہ رکھ‬
‫لیا جس سے اس کی گانڈ واضح ہوگئی اس کی گانڈ‬
‫کا سوراخ ہلکا براؤن تھا میں نے سائیڈ پر چوما‬
‫اور پھر اس کی گانڈ میں تیل لگایا اور انگلی سے‬
‫تیل اندر کیا اور انگلی داخل کی تو چکنی انگلی‬
‫آرام سے داخل ہوگئی جس کا مطلب تھا اس کی‬
‫گانڈ کافی لوز تھی میں نے اچھی طرح تیل لگایا‬
‫پھر میں نے لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کی سوراخ‬
‫رکھی اور ایک ہلکا سا کھسا مارا جس سے میرے‬
‫لن کی ٹوپی اندر چلی گئی اس کے منہ سے سسکی‬
‫نکلی پھر دوسرا گھسا مارا تو آدھا لن اندر گھس کیا‬
‫اس نے ہلکی سی چیخ ماری لیکن کوئی خاص‬
‫حرکت نہ کی میں نے یہ دیکھتے ہوئے ایک‬
‫جاندار گھسا مارا میرا سارا لن اس کے گانڈ میں‬
‫گھس گیااس نے زور سے چیخ ماری لیکن اس کو‬
‫اتنا درد نہ ہوا اور میرا لن آرام سے اندر جانے لگا‬
‫اور میں زور سے دھکے لگانے لگا وہ بھی اپنی‬
‫گانڈ کو پورا میرے لن کی طرف کرتی لگتا ہے‬
‫پھدی سے زیادہ اس کی گانڈ بجی ہے میں نے بھی‬
‫جان دار گھسے مارنے شروع کردیا اور اس کو‬
‫گھوڑی بنا لیا اور اس کی کمر سے پکڑ کر اس کی‬
‫گانڈ مارنے لگا اور وہ بھی جوش میں مروانے‬
‫لگی لگتا ہے پھدی سے زیادہ گانڈ شوق سے‬
‫مرواتی ہے۔ آخر کار مجھے اپنے لن میں پورے‬
‫جسم کی جان محسوس ہوئی اور میں اس کی گانڈ‬
‫میں فارغ ہونے لگا ساتھ ہی اس کا جسم بھی اکڑا‬
‫اور وہ بھی فارغ ہو گئی میں اس کے اوپر ہی لیٹ‬
‫گیا اور وہ میرے نیچے میرے لن سے منی اس‬
‫کے اندر خارج ہو رہی تھی پھر میں سائیڈ پر ہوا‬
‫تو لن پھک کی آواز سے باہر نکال اور میرا مال‬
‫اس کی گانڈ سے بہنے لگا۔ اس کے جسم میں جان‬
‫ہی نہ بچی تھی میں اٹھا اس کو پانی پالیا اور واش‬
‫روم لے گیا اور صاف کیا کپڑے پہنائے اس کو‬
‫جوس کا گالس دیا فریج سے نکال کر میرے‬
‫کمرے میں چھوٹی فریج تھی جس میں فروٹ اور‬
‫جوس اور پانی وغیرہ ہوتا میرا اس طرح اس کا‬
‫خیال کرنا اچھا لگا اس کو میں نے ناز کو بوال تم‬
‫پہلی عورت ہو جو میری الئف میں آئی اور مجھے‬
‫مرد بنایا میرا کنوارہ پن ختم کیا میں تم کا شکریہ‬
‫ادا کرتا ہوں اس نے مجھے چوم لیا بولی میں‬
‫تمہاری خادم ہوں جب بالؤ گے حاضر ہو جاؤں‬
‫گی۔ پھر ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے جب گھڑی‬
‫نے ‪ 5‬بجائے تو وہ جانے لگی بولی اب تم عورت‬
‫کے جسم سے آشنا ہوچکے ہو اور تمہارے نیچے‬
‫ایک بار جو آگئی وہ پاگل ہو جائے گی عورتوں کو‬
‫ظالم مرد زیادہ پسند آتے ہیں تم تو جان نکال دیتے‬
‫ہو میں نہایا اور کپڑے پہنے اور جم میں چال گیا‬

‫صبح اٹھ کر جم پہنچا ابو پہلے سے موجود تھے‬


‫اور ایکسر سائز کر رہے تھے انہوں نے مجھے‬
‫دیکھا اور بولے تمہارا چہرہ رات کا حال بیاں‬
‫کررہا ہے میں ہنس کیا کہ آپ کی ہی کرم نوازی‬
‫ہے بولے کیسا لگا میرا تحفہ میں بوال بہت اچھا‬
‫بولے ہاں اب تو مرد بن گئے ہو میں ہنس دیا پھر‬
‫ہم نے ساتھ ہی نشانہ بازی کی پریکٹس کی اور‬
‫گھر چلے گئے ناشتے پر سب بیٹھے تھے سب نے‬
‫ناشتہ کیا میں چھوٹی ماں کے کمرے میں چال گیا‬
‫ناک کیا بولی آجاؤ میں اندر داخل ہوا وہ بیڈ پر پاؤں‬
‫پھیال کر بیڈ کے بیک سے ٹیک لگا کر بیٹھی تھیں‬
‫میں نے سالم کیا انہوں نے الن کا فٹنگ واال سوٹ‬
‫پہنا ہوا تھا اور تنگ پاجامہ تھا لیکن آج عجیب بات‬
‫ہوئی پہلے جب میں ان کمرے میں آتا تھا تو وہ‬
‫ڈوپٹہ پہن لیتی تھیں آج ان کا ڈوپٹہ اُترا ہوا تھا‬
‫میرے نظر سیدھے ان کے سینے پر پڑی تو دھیان‬
‫دیا کہ ان کی چھاتی بہت بھاری ہے کم سے کم ‪38‬‬
‫تو ہوگی پہلے کبھی ایسا خیال ہی نہ آیا تھا لیکن پتہ‬
‫نہیں کیا تھا ناز کا اثر تھا یا شاہد پہلے ایسا کچھ کیا‬
‫نہ تھا خیر انہوں نے بھی میری نظروں کا پیچھا‬
‫کیا کہ میری نظریں کہاں ہیں لیکن کچھ کہا نہیں‬
‫بس مسکرا دی۔ بولی خیر ہے آج صبح ہی میرے‬
‫پاس آگئے پہلے تو کبھی نہیں آئے میں بوال کیوں‬
‫نہیں آسکتا چھوٹی ماں بولی آسکتے ہوپہلے تم نمرہ‬
‫کے پاس جاتے ہو پھر کہیں اور میں بوال آج وہ‬
‫گھر پر نہیں ہے سہلیوں کے ساتھ باہر گئی ہے۔‬
‫خیر ادھر ادھر کی باتیں ہوتی رہیں۔ لیکن میری‬
‫نظر ناجانے کیوں بار بار ان کے بھاری سینہ پر‬
‫جاتی کئی بار انہوں نے محسوس کیا بولی لگتا ہے‬
‫لڑکا اب جوان ہوگیا ہے میں شرمندہ سا ہو کر منہ‬
‫نیچے کرلیا اور کچھ نہ بوال وہ ہنس پڑی میرے‬
‫ٹراؤزر میں بھی حرکت شروع ہوچکی تھی اس‬
‫سے پہلے وہ دیکھ لیتی وہاں سے رخصت لیلی۔‬
‫وہاں سے نکال تو نور اور عائشہ باہر ٹی وی الؤنج‬
‫میں بیٹھی تھیں کسی بات پر جھگڑ رہی تھیں میں‬
‫جیسے ہی ان کے پاس پہنچا وہ چپ ہوگئی ناجانے‬
‫کیا بات تھیں ان سے حال چال پوچھی اور پھر‬
‫بیٹھک میں چالگیا جو حویلی کے ساتھ تھی وہاں پر‬
‫ایک مسئلہ آیا ہوا تھا ایک گاؤں کی لڑکی کو‬
‫دوسرے گاؤں کے لڑکے نے بھگا لیا تھا کچھ دن‬
‫اس کے ساتھ رہا پھر اس کو چھوڑ دیا اور شادی‬
‫نہ کی جس کی وجہ سے دونوں گاؤں میں کافی‬
‫تناؤ تھا یہ میرا پہال معامال تھا ابو بھی میرے‬
‫ساتھی ہی تھے ان کو کئی فیصلہ کرتے دیکھا تھا‬
‫آج میں نے فیصلہ کرنا تھا خیر لڑکے اور لڑکی‬
‫کو پیش کیا گیا لڑکے کا نام زمان خان تھا اور‬
‫لڑکی کا نام پلوشے تھا لڑکا بھی ٹھیک تھا لیکن‬
‫لڑکی تو کمال تھی پانچ فٹ قد تھا بھاری سینہ سرخ‬
‫و سفید رنگ باہر کو نکلی ہوئی گانڈ جو کہ ڈوپٹہ‬
‫میں بھی گانڈ اور سینہ محسوس ہورہا تھا۔ میں نے‬
‫لڑکے سے پوچھا کیا معاملہ ہے تو اس کے والد‬
‫نے بولنا شروع کیا تو میں نے بوال آپ سے جب‬
‫پوچھا جائے تو بولیں میں نے آواز زرا سخت رکھ‬
‫جس سے آواز گونجی لڑکا بوال کہ میں اس سے‬
‫پیار کرتا ہوں یہ بھی مجھ سے پیار کرتی تھی ہم‬
‫بھاگ گئے وہاں ایک دوست کے گھر رہے تو ایک‬
‫ہفتہ بعد دیکھا تو یہ میرے دوست کے ساتھ ناجائز‬
‫حالت میں تھی پیار کا دعوی یہ مجھ سے کرتی ہے‬
‫اور بھاگی میرے ساتھ سو میرے دوست کے ساتھ‬
‫رہی تھی۔ میں نے بوال تم نے اس سے شادی کی تو‬
‫وہ بوال کرنی تھی اس لیے تو بھگایا تھا تو میں بوال‬
‫کی کیوں نہیں۔ تو بوال جب کسی اور کے ساتھ‬
‫سورہی تھی تو کیوں کرتا۔ میں بوال ایک ہفتہ کیا‬
‫کرتے رہے ہو۔ وہ چپ پھر میں نے لڑکی سے‬
‫پوچھا ہاں تم بولو وہ بولی سردار صاحب میں اس‬
‫سے پیار کرتی تھی اور پیار میں ہی اپنے ماں پاب‬
‫کی عزت کی پرواہ کیے اس کے ساتھ چلی گئی‬
‫لیکن ایک ہفتہ گزر گیا مجھ سے شادی نہ کی لیکن‬
‫باقی سب کرتا رہا۔ جب وہ یہ بول رہی تھی تو‬
‫میری اور اس کی نظریں ٹکرائی تھی میں نے بہت‬
‫بار کہا شادی کرلو اس نے کہا کر لیں گے مجھے‬
‫اس کی نیت میں کھوٹ پتہ لگ گیا کہ یہ صرف‬
‫مجھے استعمال کرے گا اور کہیں بیچ جائے گا۔ تو‬
‫میں نے اس کے دوست کے ساتھ سیٹنگ کر لی‬
‫اور ہم نے جانے کا پالن بنا لیا لیکن جب میں اس‬
‫کی قیمت ادا کررہی تھی تو یہ اوپر سے آگیا پھر‬
‫ان دونوں نے مجھے کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا‬
‫میں وہاں کسی طرح بھاگ نکلی گاؤں والے بھی‬
‫ہماری تالش میں تھے بس میں بیٹھنے لگی تو‬
‫گاؤں کے لوگ بھی اڈے پر کھڑے تھے جو ٹھونڈ‬
‫رہے تھے انہوں نے دیکھ لیا اور پکڑ لیا پھر انہوں‬
‫نے زمان کے بارے میں پوچھا تو میں نے بتا دیا‬
‫پھر یہ گاؤں لے آئے۔ وہ چپ ہوگئی۔ میں نے لڑکی‬
‫کو بوال کہ ایک ہفتہ میں تم کا پیار اتر گیا اور تم‬
‫نے ایک ہفتہ میں شادی کیوں نہ کی۔ تم دونوں ایک‬
‫ہفتہ تک شادی کے بغیر رہے تم کی سزا تو یہ ہے‬
‫کہ تم کو سنسار کردیا جائے لیکن میں اتنا ظالم‬
‫نہیں ہوں۔ کیا تم دونوں شادی کرنے کو تیار ہو لڑکا‬
‫بوال میں نہیں کروں گا یہ میرے دوست کے ساتھ‬
‫سوتی رہی ہے میں بوال تو تم کیا کرتے رہے ہو‬
‫لڑکی بولی میں تیار ہوں جی۔ میں بوال زمان خان‬
‫کو گنجا کر کے منہ کاال کر کے گدھے پر بیٹھا‬
‫کر گاؤں گھمایا جائے اور بچوں کو اس کو پتھر‬
‫مارنے کو بوال جائے۔ اور پلوشے جرم میں تم بھی‬
‫برابر کی شریک ہو اس لیے تم کو ‪ 40‬ہنٹر لگائے‬
‫جائیں۔ اور پھر ‪ 40‬روز تک آٹے والی چکی چالؤ‬
‫گی۔ (ہاتھ والی چکی جس سے آٹا پیستے ہیں)‬
‫دونوں کو سزا سناتے ہی میں اٹھ گیا۔ کیونکہ کہ‬
‫سزا پر عمل تو لشکر نے کروانا تھا جو میرے‬
‫گارڈ وغیرہ کہہ لیں۔وہاں سے فارغ ہو کر میں‬
‫گاڑی میں بیٹھا اور تمام گاؤں کی سیر کرنے نکل‬
‫گیا مختلف گاؤں میں گھومتا رہا جہاں بھی جاتا‬
‫سردار زندہ باد نے نعرے لگنے لگ جاتے۔ حویلی‬
‫واپس آیا کھانے کی میز پر سب بیٹھے تھے ناز‬
‫کھانہ سرو کروا رہی تھی۔ جب وہ جارہی تھی‬
‫لنگڑا کر چل رہی تھی امی بولی پتہ نہیں ناز کو کیا‬
‫ہوا صبح سیٹرھیوں سے گر گئی او ر چوٹ لگوا‬
‫بیٹھی میں نے بوال بھی ریسٹ کرے لیکن بولی‬
‫سارا دن ریسٹ کیا اب کام کروں گی۔ ناز کی‬
‫جیسے ہی نظر ملی تو ہلکی سے سمائل پاس کی‬
‫میں بھی مسکرا دیا یہ سب چھوٹی ماں دیکھ رہی‬
‫تھی۔ میری ان سے نظر ملی تو میں شرمندہ ہوگیا‬
‫اور نظریں جھکا لیں۔ پھر جلدی جلدی کھا نا کھایا‬
‫اور اپنے کمرے میں آگیا نمرہ بھی میرے پیچھے‬
‫آگئی صبح سے وہ بھی باہر تھی سہیلیوں کے ساتھ‬
‫اب گھر آئی تھی اس نے ایک تنگ چوڑی دار‬
‫پاجامہ اور النگ شرٹ پھولوں والی پہنی تھی‬
‫کاسنی ڈوپٹہ لیا ہوا تھا دوستوں بتا دوں کہ نمو کا‬
‫قد پانچ فٹ اورچار انچ ہے ممے اتنے بڑے نہیں‬
‫ہیں ‪ 32‬کے ہونگے لک پتال سا ہے اور سفید رنگ‬
‫ہلکا کالبی پن ہے لمبے بال ہیں گانڈ تھوڑی باہر کو‬
‫نکلی ہوئی جس کی وجہ سے کمر میں خم سا لگتا‬
‫ہے چلتی پھرتی بوم ہے تھوڑی دیر پہلے بولی‬
‫کیسا رہا آج کا دن میں بوال اچھا گزرا میں نے اس‬
‫سے پوچھا تم کا کیسا گزرا بولی اچھا گزرا کافی‬
‫عرصہ بعد سب دوستوں سے مالقات ہوئی ایک‬
‫دوست کی سالگرہ تھی تو سب وہاں اکٹھی ہوئی‬
‫تھیں۔ اس نے بوال آج تم نے کیا کیا میں بوال کچھ‬
‫نہیں گھومتا رہا اور آج ایک فیصلہ کیا پھر میں نے‬
‫سب بتایا بولی کتنے ظالم ہو لڑکی کو اتنی سخت‬
‫سزا دی ایک تو بیچاری کی عزت لوٹی گئی میں‬
‫بوال گئی کیوں تھی بوال جب پیار ہوتا ہے تو کچھ‬
‫نظر نہیں آتا میں نے بوال تم کو پیار کا بڑا پتہ ہے‬
‫کہیں کیا تو نہیں تو پہلے تو تھوڑا گبھرا گئی‬
‫جیسے چوری پکڑی گئی ہو پھر بولی میں نے کس‬
‫سے کرنا ہے تم نے کبھی کسی کو میرے ساتھ‬
‫دیکھا ہے میں بوال میں تو سوا سال یہاں تھا ہی‬
‫نہیں ٹریننگ پر گیا تھا ہوسکتا ہے کسی کے ساتھ‬
‫ہو گیا بولی ماروں گی ایسی بات بولی میں بوال‬
‫کیوں پیار کرنا جرم ہے بولی جرم ہی ہے آج ایک‬
‫پیار کرنے والی کو خود ہی سزادے کر آرہے ہو‬
‫میں بوال میں بوال جب تم پیار کروں گی تو تم کو‬
‫سزا نہیں دوں گا بس مجھے بتا دینا اس کو تمارا‬
‫بنادوں گابولی یاد رکھنا جس پر میں ہاتھ رکھوں‬
‫گی اس کو میرا بنا دو گے میں بوال ہاں۔ پھر بولی‬
‫یہ ناز کا کیا چکر ہے آج تمیں غور رہی تھی میں‬
‫تھوڑا سا گھبرا گیا بوال مجھے کیا پتہ بولی تم نے‬
‫مجھے گارڈ بنایا ہے اپنا یاد رکھنا میں بوال یا ہے۔‬
‫اتنے میں میرے نظر اس کے کھلے گلے پر پڑی‬
‫تو اس کی مموں کی لکیر نظر آرہی تھی میرے‬
‫جسم میں چنونٹیاں دوڑنے لگ پڑی حاالنکہ کئی‬
‫بار اس کو ایسے دیکھا تھا لیکن اب میری نظر‬
‫شاہد بدل چکی تھی مجھے ہر لڑکی میں ناز نظر‬
‫آنے لگ پڑی تھی دل میں سوچا کاش ناز کے ساتھ‬
‫رات نہ گزارتا تو یہ سب بھی نہ ہوتا۔ خیر پھر وہ‬
‫چلی گئی جاتے وقت اس کی گانڈ مٹک رہی تھی‬
‫اور میں سونے کے لیے لیٹ گیا۔ تو دروازہ پر‬
‫ناک ہوئی میں بوال آجاؤ تو دروازے پر چھوٹی ماں‬
‫تھیں۔ وہ آگئی اور میرے بیڈ پر میرے ساتھ بیٹھ‬
‫گئی۔ بولی کیسے ہو میں بوال ٹھیک ہوں بولی ناز‬
‫کیسی لگی میرے تو ایک بار سانس ہی خشک‬
‫ہوگیا میں بوال جی کیا مطلب بولی زیادہ نہ بنو یہ‬
‫جو اس کی حالت ہے نہ سیٹرھی سے نہیں گری‬
‫تمہاری وجہ سے ہے میری تو آنکھوں کے آگے‬
‫اندھیراسا چھا گیا میری حالت ایسی ہو گئی جیسے‬
‫جان ہی نا ہو وہ ہنس پڑی بولی بدھو میں سب‬
‫جانتی ہوں اور خان جی کو میں نے ہی ناز کا تم‬
‫کے لیے بوال تھا چھوٹی اور بڑی امی ابو کو خان‬
‫جی ہی بولیتں ہیں۔ وہ مجھ سے کچھ نہیں چھپاتے‬
‫انہوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے ناز کا نام‬
‫بوال کہ وہ ایک تو عرصہ سے ہمارے گھر میں‬
‫ہے اور وہ راز ہی رکھے گی اور تم کو پسند بھی‬
‫آئے گی۔ میں اب ان سے نظریں نہیں مال پارہا تھا‬
‫وہ بولی ادھر میری طرف دیکھو صبح تو بڑے‬
‫غور سے دیکھ رہے تھے مجھے میں جھینپ گیا‬
‫بولی یاد رکھنا عورت پر جب نظر پڑتی ہے تو وہ‬
‫جان جاتی ہے مرد کی نگاہ کیسی ہے بولی مجھ‬
‫سے کیوں شرما رہے ہو میں تمہاری چھوٹی ماں‬
‫ہوں میں نے ہی تم کا پاال یاد کرو میں بوال جی آپ‬
‫نے ہی پاال ہے لیکن بس وہ بولی بس کیا میں بوال‬
‫آپ سے ایسی بات کرتے اچھا نہیں لگتا بولی‬
‫دیکھتے اچھا لگتا ہے۔ میرا رنگ سرخ ہوگیا میں‬
‫سردار تھا لیکن ان کے سامنے بھیگی بلی بنا بیٹھا‬
‫تھا بولی فکر نہ کرویہ راز۔راز ہی رہے گا۔ اگر‬
‫دوبارہ بھی طلب ہو تو اس کو بال لینا منع نہیں‬
‫کرے گی میں بوال مجھے ضرورت نہیں ہنس پڑی‬
‫بولی تمہاری ضرورت تو میں جان چکی ہوں ایک‬
‫رات گزارنے کے بعد تمہاری نظریں اب بھٹکنے‬
‫لگ پڑی ہیں بولی تھوڑا احتیاط کرو اور جیسے‬
‫مرضی عیش کرو تم نے بہت محنت کی ہے اب‬
‫پھل کھانے کا وقت ہے۔ مجھے دوست بنا لو فائدہ‬
‫میں رہو گے میں بوال جی آپ کو کیسے دوست بنا‬
‫لوں آ پ ایک تو مجھ سے بڑی ہیں اوپر سے ہمارا‬
‫رشتہ ایسا ہے بولی میں تمہاری چھوٹی ماں ہوں‬
‫میں نے تم کو پاال آج سے ہم دوست ہیں دوسری‬
‫بات دوستی میں رشتہ داری یا عمرنہیں دیکھی‬
‫جاتی دوستی دیکھی جاتی ہے میں نے ہاتھ آگے کیا‬
‫انہوں نے بھی کیا اور ہمارے ہاتھ مل گئے بولی یاد‬
‫رکھنا دوستی کو میں بوال جی بولی دوستی کا‬
‫مطلب پتہ ہے نا میں بوال جی بولی کہ جو بھی ہو‬
‫مجھ سے مت چھپانا میں تمہارا ہر طرح سے ساتھ‬
‫دوں گی۔ پھر پوچھا ناز کیسی لگی میں چپ رہا‬
‫بولی اب تو ہم دوست ہیں میں نے دھیرے سے بوال‬
‫اچھی لگی بولی کھل سے بوال نا کیسی لگی مجھ‬
‫سے مت شرماؤ میں بوال بہت مست تھی بولی ہاں‬
‫یہ ہوئی نہ بات۔ بولی کچھ بھی چاہیے تو مجھے‬
‫بولنا میں بوال ٹھیک ہے۔ پھر وہ جانے لگی‬
‫دروازے کے ساتھ جا کر بولی میں ناز کو بھیجتی‬
‫ہوں کہ تمہاری تھکن اتارے اور ہنس کر باہر چلی‬
‫‪.‬گئی‬
‫تھوڑی دیر بعد پھر دروازے پر دستک ہوئی اور‬
‫ناز اندر آگئی آج تو وہ شعلہ جان بنی ہوئی تھی‬
‫شاہد خصوصی تیار ی کر کے آئی تھے جیسے اس‬
‫کی سہاگ رات ہے ہلکا سا ریڈ فٹنگ واال سوٹ‬
‫پہنا تھا جس میں اس کے جسم کا خاص کٹاؤ واضح‬
‫نظر آرہے تھے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ‬
‫ابھی ممے اور گانڈ باہر نکلی آئے گی۔ میں نے‬
‫بوال کیا بات ہے بولی چھوٹی بی بی نے بھیجا ہے‬
‫کہ آپ نے بالیا ہے ساتھ ہنس رہی تھی۔ میں نے‬
‫بوال تم کو ابو نے میرے لیے بوال تھا بولی نہیں‬
‫مجھے چھوٹی بی بی نے بوال تھا تو میں بول تم‬
‫نے کہا تھا کہ بڑے سردار نے بھیجا ہے بولی کہ‬
‫بی بی نے بوال تھا ایسا کرنے کو میں بوال اچھا‬
‫ٹھیک ہے وہ کمرے میں آئی ہی تھی کہ میرا‬
‫لوڑے نے حرکت شروع کردی تھی۔ میں نے اس‬
‫کو پکڑ کر بازوؤں میں کس لیااور اس کے گانڈ‬
‫سے پکڑ کر اٹھا لیا اور کسنگ شروع کرلی آج اس‬
‫کی کسنگ میں جنون تھا میں بھی پیچھے کہا رہنے‬
‫واال تھا میں بھی اس کے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑا جب‬
‫اس کا سانس بہت زیادہ پھول گیا تو اس نے ہونٹ‬
‫الگ کیے میں نے اس کو نیچے اتارا اور اس کی‬
‫قمیض کو پکڑ کر اتار دیا اور ساتھی ہی برا بھی‬
‫اتار دی اور اس کے خربوزے سائز مموں پرٹوٹ‬
‫پڑا اس نے سسکنا شروع کردیا۔ میں کبھی اس کے‬
‫مموں کو چوستا کبھی کاٹتا کبھی پکڑ کر مسلتا وہ‬
‫فل مزے میں سسکیاں لے رہی تھی۔ میں نے اسکو‬
‫بیڈ پر گرایا اور اس کے اوپر بھوکے بھیڑیے کی‬
‫طرح ٹو ٹ پڑا کسنگ کرتا پورے منہ پر چاٹ لیا‬
‫اور دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسل رہا تھا اس‬
‫نے ہاتھ بڑھا کر میرے لوڑے کو ٹراؤزر کے اوپر‬
‫سے پکڑ لیا اور مسلنے لگ پڑی جس سے میرے‬
‫جسم میں کرنٹ دوڑ گیا وہ میرے نیچے پڑی ایک‬
‫چھوئی موئی سے لڑکی لگ رہی تھی حاالنکہ اس‬
‫کے عمر ‪ 35‬سال تھی وہ پوری مست رنڈہ تھی‬
‫میں نے زبان اس کی ناف میں ڈالی تو وہ مچل گئی‬
‫میں نے اس کی ناف کو پورا بھر دیا پھر میں نے‬
‫ہاتھ نیچے لے جا کر اس کے تنگ پاجامہ کو پکڑ‬
‫کر اتار دیا تو اس کی پانی سے بھر ی پھدی میرے‬
‫سامنے آگئی میں نے پہلے تو ایک انگلی اس کی‬
‫پھدی کے درمیان میں پھیری جو کہ پوری گیلی‬
‫ہوگئی اس کو منہ میں لے کر چوسا پھر اس کی‬
‫پھدی پرٹوٹ پڑا پتہ نہیں کیا تھا میرا دل کررہا تھا‬
‫کہ پھدی کو کھاجاؤں اس کا ذائقہ مجھے بہت اچھا‬
‫لگ رہا تھا ہلکا سالٹی سا میں جیسے جیسے اس‬
‫کی پھدی کے دانے کو چوستا وہ مچلتی اور زورز‬
‫زور سے سسکتی پھر اچانک اپنی دونو ں ٹانگیں‬
‫اوپر کو اٹھا دیں جس سے اس کی پھدی کا منہ‬
‫میرے منہ سے سٹ گیا پھر ایک فوراہ نکال جو‬
‫سیدے میرے منہ میں گیا اور باقی میرے چہرے پر‬
‫پھر وہ پرسکون ہوگئی تھوڑی دیربعد بولی اب تم‬
‫ماسٹر بنتے جا رہے ہو میں بول ٹیچر ایسی ہو تو‬
‫بندہ ماسٹر بن جاتا ہے پھر میں نے اپنا ٹراؤزر‬
‫اتارا تو وہ بھی بھوکی کتیا کی طر ح میرے لن پر‬
‫ٹوٹ پڑی او ر جتنا ہوسکتا تھا چوسنے لگ پڑی‬
‫میں آرام سے بیڈ پر لیٹ گیا اور مزے کی وادیوں‬
‫میں گم ہو گیا کچھ دیر بعد اس نے میرے لن پر‬
‫کافی سارا تھوک پھینکا اور میرے اوپر آگئی پہلے‬
‫کسنگ کرتی رہی پھر میرے لن کو پکڑ کر اپنی‬
‫پھدی پر سیٹ کیا اور اس پر آہستہ آہستہ بیٹھتی‬
‫گئی جب میرا آدھا لن اندر چال گیا تو رک گئی پھر‬
‫اوپر نیچے ہونے لگ پڑی اور آہستہ آہستہ لن اندر‬
‫لیتی رہی پھر تھوڑا سا جب رہ گیا تو ایک جھٹکا‬
‫مارا جس سے سارا اس کے اندر تھا آج اس نے‬
‫خود ہی میرا سارا لوڑا اپنے اندر اتار لیا تھا مجھے‬
‫اس کی گرم پھدی محسوس ہو رہی تھی جب اس‬
‫کی گرم اور لیسدار پھدی کی رگڑ میرے لن پر‬
‫لگتی تو میری مزے کے مارے سسکاری نکل‬
‫جاتی اس کے آواز میں جوش بڑھتا جارہا تھا پھر‬
‫مجھے لن پر گیال پن محسوس ہوا اور وہ میرے‬
‫اوپر چیختی ہوئی لیٹ گئی کچھ دیر بعد میں نے‬
‫اس کو بازوؤں میں کسا اور گھمایا تو اب میں اس‬
‫کے اوپر تھا اور وہ میرے نیچے تھی میں نے‬
‫دھکے لگانے سٹارٹ کردیے میں نے سپیڈ سلو‬
‫رکھی کچھ دیر بعد اس نے بھی گانڈ کو میری‬
‫طرف کرنا شروع کردیا میں نے سپیڈ بڑھا دی اس‬
‫نے سسکنا شروع کردیا آرام سے کرو ہاں مزا آرہا‬
‫ہے زور سے کرو میں بھی فل سپیڈ میں دھکے لگا‬
‫رہا تھا اب میں طوفانی دھکے لگا رہا تھا اس نے‬
‫چیخنا شروع کردیا ہائے مر گئی روکو میں نہیں‬
‫رکا پھر اس نے پانی چھوڑ دیا وہ اب بے جان ہو‬
‫گئی میں نے اس کو پکڑ کر گھمایا اور اس کی‬
‫گانڈ پر تھوک پھینکا اور لن کی ٹوپی اوپر رکھی‬
‫تو ناز بولی پلیز آرام سے کرنا مجھ میں زیادہ جان‬
‫نہیں بچی میں نے ایک دھکا مارا تو میرا آدھا لن‬
‫اس کے اندر تھا پھر دوسرا اور تیسرا دھکا مارا تو‬
‫اس کے منہ سے چیخ نکلی میں نے اب بنا رکے‬
‫اس کے گانڈ کا بھرتا بنانا شروع کردیا تھا اور‬
‫آہستہ آہستہ میں بھی منزل کی طرف آرہا تھا اب وہ‬
‫بس برداشت کررہی تھی کہ کسی طرح میں فارغ‬
‫ہوں اس کی شدید درد ہورہا تھا اور وہ درد سے‬
‫چیخ رہی تھی میں نے اب اس کی گانڈ کو پکڑ کر‬
‫اور رفتار تیز کردی پھر مجھے اپنی جان لن میں‬
‫جاتی ہوئی محسوس ہوئی اس کے ساتھ ہی میں نے‬
‫اس کی گانڈ میں جھٹکے کھانے شروع کردیا نیچے‬
‫جب میرا گرم پانی اس کی گانڈ میں گیا تو وہ پھر‬
‫ایک بار فارغ ہوگئی۔ میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا‬
‫اور لمبے سانس لینے لگ پڑا وہ نیچے ایسے پڑی‬
‫تھی کہ جیسے اس میں جان ہی نہ ہو۔ میں نے اس‬
‫کی گانڈ سے لن نکاال تو پھک کی آواز آئی اس کی‬
‫گانڈ کا سوراخ کافی کھال ہوا تھا پھر آہستہ آہستہ بند‬
‫ہو رہا تھا میرا لن ابھی بھی سیمی حالت میں تھا‬
‫میں ایسے ہی ننگا فریج تک گیا ملک شیک پیا اور‬
‫ایک گالس اس کو دیا بولی میری جان نکال دی ہے‬
‫میں نے بوال نہیں نکلتی تمہاری جان آج تک کوئی‬
‫مرا ہے اس سے بولی تم نے مجھے ضروری مار‬
‫کے چھوڑ نا ہے مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ‬
‫میرا سارا اندر زخمی ہوگیا ہے ایک تو تم کا اتنا‬
‫بڑا ہے اور دوسرا تم فارغ ہی نہیں ہوتے بڑے‬
‫سردار بھی جوانی میں ایسے ہی تھے میں اس کی‬
‫یہ بات سن کے حیران ہوگیا بوال کیا مطلب بولی تم‬
‫اپنے ابو کی جوانی کی کاپی ہو وہ بھی ایسے ہی‬
‫تھے جب انہوں نے پہلی بار کیا تھا تو ایسی ہی‬
‫حالت ہوئی تھی میری تم تو ان سے بھی ایک ہاتھ‬
‫آگے ہومیں بوال کیا تم ابو کے ساتھ بھی وہ بولی‬
‫بہت سے راز ہیں اس حویلی کے یہ بھی میرے منہ‬
‫سے نکل گیا۔ ابھی وہ اور میں ننگے ہی تھے اور‬
‫میرے لن سے پھر سے انکڑائی لی اس نے دیکھا‬
‫تو بولی کیوں مجھے مارنے پے تلے ہوئے ہو میں‬
‫بوال کچھ نہیں ہوتا بولی نہ بابا نہ پہلی بار تم نے‬
‫اتنا ٹائم لگایا دوسرے بار تو تم مارکے ہی دم لو‬
‫گے لیکن میں نے ایک نہ سنی اور اس کو پکڑ کر‬
‫گرا دیا اور اس سے کسنگ شروع کردی ساتھ‬
‫ممے مسلنے لگا اور پھر میں نے لن کو اس کے‬
‫‪ 38‬سائز کے مموں کے درمیان میں رکھا اور آگے‬
‫پیچھے کرنے لگ گیا اس نے منہ کھول لیا میرا لن‬
‫اس کے چکنے مموں کی لکیر سے رگڑ کھا کر‬
‫اس کے منہ کی طرف جاتا جس کو وہ اپنے منہ‬
‫میں لیتی پھر نے اس کو گھوڑی بنا دیا اور لن اس‬
‫کی پھدی کے منہ پر رکھا جس سے پانی بہ رہا تھا‬
‫ایک جاندار دھکا مارا اس کی چیخ نکل گئی میں‬
‫نے پروا ہ نہ کرتے ہوئے دوسرا دھکا مارا سارا‬
‫اندر کردیا بولی آرام سے کرو کیوں میرا اندر‬
‫پھاڑنا ہے میں بوال کچھ نہیں ہوتا بولی جس میں‬
‫جاتا ہے اس کو پتہ لگتا ہے کہ کچھ ہوتا ہے یا‬
‫نہیں میں نے شروع سے ہی رفتار تیز رکھی میری‬
‫سٹیمنا والی ٹریننگ کام آرہی تھی میں کبھی اس‬
‫کی پھدی میں ڈالتا کبھی گانڈ میں وہ بہت بری‬
‫طرح تھک چکی تھی اور چیخ رہی تھی اس دوران‬
‫وہ کئی بار فارغ ہوئی مجھے اس کو چودتے ہوئے‬
‫‪ 70‬منٹ ہو چکے تھے اس کے تینوں سوراخ میں‬
‫نے باری باری چودے منہ کو بھی چودا اورآخر‬
‫کار اس کی گانڈ میں فارغ ہوگیا اور لیٹ گیا اور‬
‫ایسے ہی نیند کی وادیوں میں چال گیا صبح دروازہ‬
‫زور زور سے بجا یہ پہلی بار تھا کہ کوئی اٹھانے‬
‫آیا ہو ورنہ میں خود اٹھ جاتا تھا اٹھ کر دیکھا تو‬
‫ایسے ہی ننگا پڑا تھا اور ساتھ میں ناز بھی ایسے‬
‫ہی بے سدھ پڑی تھی میں نے پوچھا کون ہے تو‬
‫چھوٹی ماں کی آواز آئی دروازہ کھولو میں ہوں‬
‫میں نے جلدی سے چادر ناز پر ڈالی اور خود‬
‫ٹراؤزرپہن کر دروازہ کھوال بولی کیا بات ہے آج‬
‫جم نہیں گئے میں بوال تھوڑی طبیعت خراب ہے‬
‫بولی ایسا کبھی نہیں ہوا تمہاری طبیعت خراب بھی‬
‫ہو تو تم جاتے ہو پھر اندر آئی اور بولی مجھے پتہ‬
‫وہ ناز ابھی تک یہیں خان جی اٹھ کر گئے تو میں‬
‫بھی اٹھ جاتی ہوں آج تم نہیں نکلے تو مجھے لگا‬
‫تم کو اٹھا دوں کوئی اور نہ اٹھ جائے بولی لگتا ہے‬
‫رات بھر نہیں سوئے میں بوال سو گیا تھا بس آج‬
‫نیند سخت آئی چھوٹی ماں بولی آئے گی رات بھر‬
‫جو اس بیچاری کا ستیاناس کیا ہوگا اتنے میں ناز‬
‫بھی اٹھ بیٹھی اور جب بیڈ سے اٹھنے لگی تو گر‬
‫پڑی چھوٹی ماں نے سنھبالہ بولی لگتا ہے اس کی‬
‫اچھی خاطر مداری کی ہے تم نے میں ہنس دیا ناز‬
‫کو بولی جلدی چلو کوئی اور اٹھ گیا تو غضب ہو‬
‫جائے گا۔ ناز کپڑے پہن رہی تھی تو میرا لن‬
‫ٹراؤزر میں تمبو بننا شروع ہوگیا جس کو چھوٹی‬
‫ماں نے بھی محسوس کرلیا میں جلدی سے گھوم‬
‫گیا ناز کو بولی جلدی چلو یہ نہ ہو پھر اندر ہی‬
‫رہنا پڑے اور ہنس پڑی ناز بھی جلدی سے قدم‬
‫باہر کی طرف بڑھائے میں جلدی سے جم کی‬
‫طرف گیا ابو بولے کیا بات ہے آج لیٹ آئے میں‬
‫بوال بس زرا طبیعت خراب تھی بولے آرام کرلینا‬
‫تھا اب تم سردار ہو اب تم ایک دن ناجم آؤ تو کچھ‬
‫نہیں ہوگا میں بوال نہیں اب تو بچپن کی عادت ہے‬
‫رہا نہیں جاتا بولے یہ بات تو ہے خیر اسی طرح‬
‫جم ختم کی اور گھر کی طرف چل پڑا۔‬

‫گھر پر سب ناشتے کی ٹیبل پر تھے چھوٹی ماں‬


‫بھی تھی ان کی اور میری نظرے ملی تو دونوں‬
‫کی ہلکی سے سمائل نکل گئی سب نے مل کر ناشتا‬
‫کیا میں اٹھنے لگا تو نمو بولی کے افی مجھے کچھ‬
‫شاپنگ کرنی ہے دوست کی برتھ ڈے پارٹی ہے‬
‫میں بوال ابھی پروسوں ہی تو تم کی دوست کی برتھ‬
‫ڈے پارٹی تھی اب کون سی دوست ہے تو نمو‬
‫بولی دوسری دوست ہے میں بوال ٹھیک ہے جاتے‬
‫ہیں۔ اور امی بولی بیٹا اب وہ سردار ہے کیا تم اس‬
‫کے ساتھ گھومتی رہوگی اب اس کو کئی کام ہوں‬
‫گے تو میں بوال امی کوئی بات نہیں میں دنیا کے‬
‫لیے سردار ہوں لیکن آپ سب کے لیے میں افی ہی‬
‫ہوں میں باہر نکال گاڑی کی بجائے بائیک نکالی‬
‫کیونکہ مجھے بائیک زیادہ پسند تھی اور نمو نے‬
‫مجھے بائیک ہی گفٹ دی تھی اب پہلی بار اس کے‬
‫ساتھی اسی کی گفٹ دی ہو ئی بائیک پر جارہے‬
‫تھے۔ نمو نے ایک جامنی کلر کا سوٹ پہنا تھا‬
‫نیچے ہیل والی جوتی تھی بہت پیاری لگ رہی‬
‫تھی۔ راستے میں ایک جگہ سڑک ٹوٹی ہوئی تھی‬
‫جس کی وجہ سے جمپ لگ رہے تھے تو نمو‬
‫میرے ساتھ چپک گئی اس کے نرم نرم ممے‬
‫مجھے اپنی کمر پر محسوس ہو رہے جس سے‬
‫میرے ہوش گم ہو رہے تھے کسی نہ کسی طرح‬
‫خود کو قابو کر کے بائیک چال رہا تھا سوچ رہا تھا‬
‫گاڑی لے آتا خیر ہم شہر پہنچے ایک مال میں گئے‬
‫وہاں سے گفٹ پسند کیے ایک بریسلٹ مجھے پسند‬
‫آیا جو میں نے نمو کو لے کر دیا ایک بریسلٹ میں‬
‫نے چھوٹی ماما کے لیے خریدا لیکن نمو سے نظر‬
‫بچا کر۔پھر باہر نکلے سٹرک کے کنارے ایک‬
‫چھوٹا سا ہوٹل تھا جس سے برگر کھانے لگے‬
‫انہوں نے ندی کے کنارے کرسیاں لگا کر جگہ‬
‫بنائی ہوئی کافی خوبصورت لوکیشن بنائی گئی تھی‬
‫مجھے واش روم آیا میں واش روم کی طرف گیا‬
‫جب واپس آیا تو تین لڑکے نمو کے ساتھ ٹیبل پر‬
‫بیٹھے اس سے بد تمیزی کر رہے تھے۔ میں چلتا‬
‫ہوا ان کے پاس گیا تو نمو ان سے کہہ رہی تھی‬
‫اگر اپنی جان پیاری ہے تو یہاں سے جلدی چلے‬
‫جاؤ اگر وہ آگیا تو تم کا بھاگنا ناممکن ہوجائے گا۔‬
‫اتنے میں میں ان کے سرپر پہنچ گیا انہوں نے‬
‫چونک کر مجھے دیکھا میری باڈی وغیرہ دیکھ کر‬
‫پہلے تو رک گئے پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ بولے‬
‫اچھا تو یہ ہے جس کی وجہ سے اچھل رہی ہے ان‬
‫میں سے ایک نے بوال چل نکل یہاں سے دو دن‬
‫بعد آکر اسے اسی جگہ سے لے جانا اب یہ بلبل‬
‫ہمارے پاس رہے گی ہماری خدمت کرے گی میں‬
‫نے کہا یار چھوڑو اس کو میں تمہارے ساتھ چلتا‬
‫ہوں جو خدمت بولو گے کردوں گا وہ سب ہنسنے‬
‫لگ پڑے بولے لڑکا بھی چالو لگتا ہے اس کو بھی‬
‫لے چلتے ہیں میں نے نمو کو آنکھ ماری کیوں کہ‬
‫میں یہاں اتنی پیاری جگہ پر کوئی توڑ پھوڑ نہیں‬
‫چاہتا تھا وہ بھی میری بات سمجھ گئی باہر ان کی‬
‫جیپ کھڑی تھی تھے ہم ان کی جیپ میں پچھلی‬
‫طرف بیٹھ گئے ان میں سے دو ہمارے ساتھ‬
‫پیچھے بیٹھ گئے ایک ڈرائیو کرنے لگا جو ہمارے‬
‫ساتھ پیچھے بیٹھا تھا اس نے نمو کو ہاتھ لگانے کی‬
‫کوشش کی تو میں بوال یہاں نہیں یار جو بھی کریں‬
‫گے منزل پر پہنچ کر یں گے وہ بولے بڑا بہترین‬
‫مال لیے پھر رہے ہو ہمارے ساتھ رہو عیش کروا‬
‫دیں گے اور پیسے بھی کما لوگے میں ہنس دیاوہ‬
‫ایک کوٹھی کے سامنے رکے ایک جو ہمارے ساتھ‬
‫بیٹھا تھا نیچے اترا گیٹ کا تاال کھوال اس کا مطلب‬
‫تھا کہ ان تینوں کے عالوہ یہاں کوئی نہیں تھا۔ ہم‬
‫اندر آگئے اس نے گیٹ بند کر دیا اندر حال میں‬
‫پہنچے تو انہوں نے اے سی آن کیا نمو بالکل‬
‫میرے ساتھ لگ کر کھڑی تھی اس کو پتہ تھا اب‬
‫ان تینوں کا کیا حال ہونے واال تھا۔ ان میں سے‬
‫ایک نمو کے قریب آنے لگا تو میں بوال دوستوں‬
‫پہلے میری باری پھر اس کی مجھے زرا جلدی ہے‬
‫یار صبر نہیں ہو رہا۔ جیسے ہی ان میں سے ایک‬
‫میرے قریب آیا میں نے اس کو گھوم کر کک‬
‫لگائی اور وہ اڑتا ہوا صوفہ پر گرا صوفہ الٹ گیا‬
‫میں بوال کیا ہوا یار اتنی چڑھا لی کیا جو کھڑا بھی‬
‫نہیں ہوا جارہا دوسرا میرے قریب آیا تو اس کو‬
‫بھی کک لگائی وہ بھی اس کے اوپر گرا جو پہلے‬
‫گرا تھا اب اٹھ رہا تھا یہ بھی اس کے اوپر گرا‬
‫دونو ں گر پڑے تیسرا آیا میں نے اس کا بھی یہی‬
‫حال کیا وہ بھی ان کے اوپر پھر میں نے تینوں کو‬
‫خوب پھینٹی لگائی میرے پاؤں میں گر کر معافی‬
‫مانگنے لگتا میں اس کو التوں سے مارتا پانچ منٹ‬
‫کے اندر تینوں ادھ مرے ہوگئے پھر میں نے خنجر‬
‫نکال لیا کیونکہ اس کی دھار کو میں نے ابھی تک‬
‫آزمایا نہیں تھا وہ تینوں تھر تھر کامنے لگے اور‬
‫معافیاں مانگنے لگے۔ میں نے بوال تم ایسے ہی‬
‫شریف لوگوں کو تنگ کرتے ہوگے آج تم ہمارے‬
‫ساتھ بھی یہی کرنے لگے تھے میں نے ایک کے‬
‫چہرے پر خنجر سے لکیر بنائی تو وہ تڑپنے لگا۔‬
‫میں نے اسی طرح میں نے دونوں کے ساتھی بھی‬
‫یہی کیا پھر میں نے نمو کو بوال جاؤ ان کی جیپ‬
‫میں بیٹھو زرا واپس بھی تو جانا ہے۔ وہ چلی گئی‬
‫تو میں نے خنجر سے ایک ایک ہاتھ تینوں کا کاٹ‬
‫دیا وہ چیخنے لگے میں بوال شور مت کروں‬
‫مجھے پتہ ہے یہ ساؤنڈ پروف ہے میں نے دیکھ لیا‬
‫تھا تم یہاں اسی لیے الئے تھے کوئی ہماری آواز‬
‫نہ سن سکے تم نے میری بہن کو ہاتھ لگانے کی‬
‫کوشش کی تھی میں نے تمہارے ہاتھ ہی کاٹ دیے‬
‫کہ دوبارہ اگر تم نے دوبارہ کسی لڑکی کی طرف‬
‫آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو تم کے ساتھ اس سے‬
‫بھی برا حال ہوگا پھر ایک کے جسم سے خنجر کا‬
‫پھل صاف کیا دوبارہ میان میں ڈال لیا جو کہ میری‬
‫پنڈلی سے بندھی تھی پھر وہاں دروازہ بند کر کے‬
‫نکل گیا مجھے آتا دیکھ کر نمو نے گاڑی سٹارٹ‬
‫کی ہوٹل سے تھوڑا پیچھے انکی جیپ روکی جہاں‬
‫پہلے تھی وہاں سے بائیک نکالی اور نکل گئے نمو‬
‫اب میرے ساتھ لگ کر بیٹھی تھی اس کے نرم‬
‫ممے میری کمر پر لگ رہے تھے نمو بولی تم نے‬
‫ان کے ساتھ کیا کیا میرے باہر آنے کے بعد میں‬
‫بوال کچھ نہیں صر ف یہ بوال کسی کو نہ چھیڑنا‬
‫اس نے بوال افی کیا میں تم کو نہیں جانتی میں بوال‬
‫بے شک جا کر دیکھ لو وہ چپ ہوگئی میں بوال‬
‫وہاں کیا ہوا تھا جب میں واش روم گیا تھا بولی تم‬
‫گئے تو تھوڑی دیر بعد مجھے اکیال دیکھ کر‬
‫میرے پاس آگئے اور تنگ کرنے لگے میں بوال تم‬
‫تو ان کو بھگانے کے چکر میں تھی وہ بولی‬
‫مجھے پتہ تھا تم نے دیکھ لیا تو ان کی خیر نہیں تو‬
‫میں بوال تو نہ کرتا ایسا کیا بولی اچھا لگا تم نے ان‬
‫کو مجھ سے بدتمیزی کی سزا دی۔ اور مجھ سے‬
‫چپک گئی اس کے ممے میری کمر میں دھنس‬
‫گئے اس نے مجھے پیچھے سے گلے لگالیا پھر‬
‫گھر پہنچے نمونے اپنا بریسلٹ دیکھایا جو میں نے‬
‫دلوایا تھا تو نور اور عائشہ بولی ہاں نمرہ تمہاری‬
‫سگی بہن ہے ہم تو جیسے ہے ہی نہیں میں بوال‬
‫ایسی بات نہیں آپ کو بھی دلوا دوں گا بولی ہمیں‬
‫تھوڑی لے کر جاؤ گے تم اپنی الڈلی کو ہی لے کر‬
‫جاؤ گے میں بوال ابھی کچھ دن پہلے ہی تو سب کو‬
‫لے کر گیا اور شاپنگ کروائی نور آپی بولی اس‬
‫کو بھی تو کروائی تھی میں نے بوال اچھا بابا‬
‫ناراض نہ ہو میں تم کو بھی لے جاؤں گا اپنی پسند‬
‫کا لے لینا جو بھی لینا ہوا۔ پھر کھانا کھایا اور اپنے‬
‫روم میں آگیاتھوڑی دیر دروازے پرناک ہوئی میں‬
‫نے بوال آجاؤ تو چھوٹی ماں اندر آگئی اور میرے‬
‫پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اس وقت انہوں نے ایک سفید‬
‫کلر کا سوٹ پہنا تھا جس میں ان کی نیلی برا وا‬
‫ضح محسوس ہورہی تھی ان کا بھاری سینہ ان کا‬
‫ڈوپٹہ بھی نہ چھپا پارہا تھا وہ میرے قریب بیٹھی‬
‫تو ان کی جسم کی خوشبو مجھے محسوس ہونے‬
‫لگ پڑی جیسے تازہ کھلے گالب کی ہو۔میں نے‬
‫بوال کیسی ہیں بولی بہت اچھی بولی رات کیسی‬
‫گزری میں بوال بہت مست گزری چھوٹی ماں بولی‬
‫تم کو تو مست گزری لیکن تم نے ناز بیچاری کی‬
‫چال ہی بگاڑ دی میں بوال میں تو ابھی سیکھ رہا‬
‫ہوں کیا چال بگاڑوں گا بولی اس میں کسی نے کیا‬
‫سیکھنا یہ تو قدرت خود سیکھا دیتی ہے پھر میں‬
‫نے سائیڈ ٹیبل سے وہ بریسلٹ نکاال اور ان کو دیا‬
‫اور کہا کہ یہ ہماری دوستی کے نام بولی تو خود‬
‫پہنا دو انہوں نے ہاتھ آگے کیا میں نے بریسلٹ پہنا‬
‫دیا بولی اب دوست نے تحفہ دیا ہے مجھے بھی‬
‫دوست کو کوئی تحفہ دینا پڑے گا میں بوال آپ نے‬
‫دیا تو ہے ناز واال بولی وہ تحفہ خان جی کی طرف‬
‫سے تھا اور وہ ویسے بھی بس تمہارا اناڑی پن‬
‫ختم کرنے کے لیے تھا اب میری طرف سے تحفہ‬
‫ہوگا وہ زرا سپیشل ہوگا میں یہ بات سن کر چونگ‬
‫گیا مطلب کوئی لڑکی ملنے والی تھی تحفے میں یہ‬
‫سن کر میرا لن نے انگڑائی لینی شروع کردی۔ میں‬
‫بوال اچھا جی پھر کب مل رہا ہے تحفہ بولی زرا‬
‫صبر کرو مل جائے گا اور ہنس پڑی پھر اٹھ کر‬
‫جانے لگی اور کہا آرام کرو میں نے بوال اب آپ‬
‫کے تحفہ کے انتظار رہے گا بولی جلدی ملے گا‬
‫پھر واپس جانے لگی تو ان کی گانڈ پر نظر پڑی‬
‫جو کہ باہر کو نکلی ہوئی تھی پتلی کمر کے نیچے‬
‫بڑی گانڈ کیا لگ رہی تھی کپڑوں سے اوپر سے‬
‫دروازے پر پہنچ کر پیچھے دیکھا تو میری نظر‬
‫اپنی گانڈ پر پا کر بولی بدمعاش یہ مال تمہارا نہیں‬
‫ہے خان جی کا ہے اور باہر چلی گئی میں ہنس پڑا۔‬

‫میں تھوڑی دیر کے لیے سو گیا پھر اٹھ کر فریش‬


‫ہوا اور نیچے آگیا وہاں نور اور عائشہ بیٹھی ہوئیں‬
‫تھیں مجھے دیکھتے ہی بولی بھائی آپ تو ہر وقت‬
‫نمرہ کے ساتھ ہی رہتے ہو میں بوال اب تو اتنا‬
‫عرصہ ہو گیا اس کے ساتھ وقت نہیں گزارہ بس‬
‫مقابلے کی تیاری کرتا رہا اب سب کے ساتھ وقت‬
‫گزاروں گا۔ بولی آپ نے نمرہ کو بریسلٹ دیا ہمیں‬
‫بھی چاہیے۔ میں بوال جب بولو لے جاؤ گا۔ اتنے‬
‫میں امی آگئی وہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھ گئی میں ان‬
‫کے پاس جا کر بیٹھ گیا بولی کبھی اپنے ماں کو‬
‫بھی وقت دیا کرو میں بال امی سارا وقت آپ کا ہی‬
‫تو ہے پھر میں ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا‬
‫تو میرا پاؤں عائشہ کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا نہ تو‬
‫عائشہ نے نوٹس لیا نہ میں نے لیکن اس کا جسم‬
‫گرم تھا اور بنڈ اتنا نرم تھا کہ کیا بتاؤں پاؤں اندر‬
‫دھنس رہا تھا عائشہ تھوڑی سی فربہ جسم کی‬
‫مالک ہے مطلب نہ اتنا جسم بھاری نہ پتال درمیانہ‬
‫جسم اور درمیانہ قد تھا ہم بہن بھائیوں کے قد میں‬
‫سے سے کم قد اس کا ہی تھا لیکن ایک بات تو پتہ‬
‫چل گئی تھی عائشہ کا جسم بہت نرم ہے۔ امی‬
‫میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھیں ان کا سینہ‬
‫میرے منہ کے اوپر تھا لیکن اس وقت مجھے کوئی‬
‫شہوت نہ تھی۔ بلکہ مجھے ان کی گود میں سکون‬
‫مل رہا تھا امی بولی اب تمہاری دعوتیں شروع‬
‫ہونگی کئی خاندان تم کو سرادر بننے کی وجہ سے‬
‫دعوت پر بالئیں گے تاکہ ان سے جان پہچان ہو‬
‫سکے سب سے پہلی دعوت تم کے چچا کی طرف‬
‫سے ہے کل شام ان کے گھر تم کی دعوت ہے۔ میں‬
‫بوال ٹھیک ہے امی چال جاؤں گا۔ اسی طرح ادھر‬
‫ادھر کی باتیں ہوتی رہیں پھر ابو بھی آگئے وہ‬
‫فیکٹری میں گئے ہوئے تھے ہماری ایک فیکٹر ی‬
‫میں مشینوں کے پرزے بنتے تھے اور ایک فیکٹر‬
‫ی میں فیکٹری میں پالسٹک کا سامان تیار ہوتا تھا۔‬
‫اور ایک ہماری کنسٹریکشن کمپنی تھی اور کئی‬
‫پالزے تھے جن کے لیے ابو نے ایک مین ہیڈ آفس‬
‫بنایا ہوا تھا باقی سب میں منیجر تھے جو کہ پورے‬
‫کام کو کنٹرول کرتے تھے پھر ہیڈ آفس آکر ابو کو‬
‫ساری ڈیٹیل اور حساب وغیرہ چیک کرواتے تھے‬
‫ابو بھی اکثر فیکٹر ی اور کمپنی میں پالزہ چکر‬
‫لگاتے اور چیک کرتے رہتے وہاں کا سارا نظام‬
‫الگ تھا اور یہاں کا سارا نظام الگ تھا۔ میں بھی‬
‫اب سوچ رہا تھا آفس جانا شروع کر دوں اور ساتھ‬
‫ساتھ کام سمجھتا رہوں اور ابو کا ہاتھ بٹاؤں پہلے‬
‫تو مقابلے کی تیاری میں رہا اب میں بھی آفس جانا‬
‫چاہتا تھا۔ میں نے یہی بات ابو سے بولی تو ابو‬
‫بولے بیٹا تمہارا اپنا تو آفس ہے جب چاہو آجاؤ‬
‫لیکن بچپن سے تیاری کر رہے ہو مقابلے کی اور‬
‫‪ 15‬ماہ پہاڑوں میں رہے ہو اب تم سردار ہو تو‬
‫کچھ عرصہ اس کا پھل کھاؤ پھر آفس بھی آجانا‬
‫میں بوال جی ابو ٹھیک ہے لیکن میں چاہتا ہوں اب‬
‫آفس جانا شروع کردوں باقی یہ سب تو چلتا ہی‬
‫رہے گا میں کون سا ہر وقت آفس میں رہوں گا۔‬
‫بولے ٹھیک ہے جیسے مرضی کرو یار پھرکھانا‬
‫لگ گیا اور پھر سب نے کھانا کھایا اور اپنے اپنے‬
‫روم میں چلے گئے۔ میں اپنے روم میں جانے کی‬
‫بجائے عائشہ اور نور کے روم میں چال گیا‬
‫حاالنکہ بہت کمرے تھے حویلی میں لیکن وہ‬
‫دونوں اپنا روم شیئر کرتی تھیں۔ میں نے ناک کیا‬
‫تو نور آپی کی آواز آئی آجاؤ میں اندر چالگیا‬
‫مجھے دیکھ کر نور بولی واہ واہ آج دن کدھر سے‬
‫چڑھا ہے جناب سردار آفتاب خان ہمارے کمرے‬
‫میں آئے ہیں میں ہنس دیا کہ اگر برا لگا تو واپس‬
‫چال جاتا ہوں تو عائشہ بولی ہماری تو ہمیشہ سے‬
‫خواہش تھی کہ تم ہمارے بھی اتنے ہی بھائی بنو‬
‫لیکن تم تو اس نمو کے ساتھ چپکے رہتے ہو‬
‫جیسے وہ ہی تمہاری بہن ہو میں نے بوال اب آپ کا‬
‫سارا گال دور کر دوں گا روزانہ حاضری دیا کروں‬
‫گا بولی پتا ہے دن کے بعد پھر بھول جاؤ گے میں‬
‫بوال پکا وعدہ اب آپ کے پاس روزانہ آیا کروں گا‬
‫عائشہ بولی دیکھتے ہیں پھر نور بولی نمو کو‬
‫بریسلٹ لے کردیا ہے ہمیں کب لے کر دو گے میں‬
‫بوال صبح چلتے ہیں آپ کو بھی لے کر دوں گا‬
‫صبح تیار رہنا عائشہ بولی کوئی ضرورت نہیں‬
‫مانگ کر لینے کی خود سے تو دیا نہیں میں بوال‬
‫اس کے ساتھ گیا تھا اس کو پسند آگیا تو لے دیا اور‬
‫کوئی بات نہیں آپ کو صبح لے دوں گا۔ عائشہ‬
‫بولی ٹھیک ہے پھر صبح ہم تیار رہیں میں بوال جی‬
‫پھر عائشہ بولی کہ خالی بریسلٹ ہی دلواؤگے میں‬
‫بوال جو تمہارا دل کرے لے لینا نور بولی یہ ہوئی‬
‫نہ بات صبح تمہاری جیب تو خالی میں بوال سب‬
‫تمہارا ہی تو ہے۔ اسی طرح نوک جھوک چلتی رہی‬
‫آخر کار ان کا موڈ بہت اچھا ہو گیا پھر میں اٹھ کر‬
‫اپنے کمرے میں آگیا اور سو گیا پہلے سوچا ناز کو‬
‫بلوا لوں پھر سوچا آج ریسٹ کرتا ہوں پھر سو گیا۔‬
‫صبح روٹین کے مطابق جم گیا وغیرہ سے فارغ ہو‬
‫کر گھر واپس آیا اور کمرے میں چالگیا اتنے میں‬
‫نمو بالنے آئی کے ناشتہ کرلو میں بوال آتا ہوں‬
‫فریش ہو کر پھر نمو بولی رات نور اور عائشہ کے‬
‫کمرے کے کیا کرنے گئے تھے میں بوال کیا نہیں‬
‫جا سکتا نمو بولی جا سکتے ہو لیکن کبھی گئے‬
‫نہیں ہو میں بوال یہی تو ان کا گلہ تھا کہ میں ان‬
‫کے پاس جاتا نہیں ہر وقت تم سے چپکا رہتا ہوں‬
‫تو نمو بولی مجھ سے کب چپکے رہتے ہو آج کل‬
‫تو پتہ نہیں کدھر گم رہتے ہو میں بوال بکواس نہ‬
‫کرو ابھی کل ہی تو تم کو لے کر شہر گیا تھا اور‬
‫اتنا ہنگامہ ہوا بولی پتہ پتہ ہے بس کرو میں بوال‬
‫اچھا یار اب سب کو ٹائم دیا کروں گا پھر ہم نیچے‬
‫آگئے تو سب ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھے ہم نے‬
‫ناشتہ کیا ابو کسی کام سے چلے گئے ابھی تک ابو‬
‫نے ہی میرا زیادہ کام سنھبالہ ہوا تھا کوئی بڑا کام‬
‫ہوتا جس پر میرے فیصلہ یا دستخط کی ضرورت‬
‫ہوتی تو لے لیتے لیکن جمعہ واال دن جو پنچایت‬
‫ہوتی اس کی سربراہی مجھے ہی کرنی تھی۔ خیر‬
‫ناشتے کے بعد میں چھوٹی ماں کے کمرے میں‬
‫چال گیا تو چھوٹی ماں تیار کر رہی تھی کہیں‬
‫جانے کی میں بوال کہا جارہی ہو تو وہ بولی کہ آج‬
‫انوشے کو لینے ہوسٹل جارہی ہوں اس کی پڑھائی‬
‫مکمل ہوگئی ہے۔ یہاں بتاتا چلوں کہ میری بہن جو‬
‫چھوٹی ماں سے تھی وہ ہاسٹل میں تھی اس کے‬
‫پیپر ہو رہے تھے فائنل اس وجہ سے وہ جشن کے‬
‫موقع پر نہ آسکی اب اس کے پیپر ختم ہوگئے تو‬
‫وہ آرہی تھی۔ میں بوال میں چلوں بولی خان جی‬
‫ساتھ جا رہے ہیں تم نے آنا ہے تو تم بھی آجاؤ میں‬
‫بوال جب ابو جارہے ہیں بولی کیوں میں بوال ویسے‬
‫ہی بولی ٹھیک ہے۔ ویسے بھی مجھے آج نور اور‬
‫عائشہ کے ساتھ بازار جانا ہے۔ انہوں سر کھایا ہوا‬
‫ہے نہ گیا تو وہ بہت ناراض ہوگیں چھوٹی ماں‬
‫بولی اچھی بات ہے تم پھر ان کو ٹائم ہی نہیں دیتے‬
‫جب بھی وقت ملتا ہے اپنی نمو کے پاس گھس‬
‫جاتے ہو میں بوال بس جڑواں ہیں اور بچپن سے‬
‫ایک ساتھ ہی رہے پڑھے اور بڑے ہوئے وہ‬
‫مجھے سمجھتی ہے میں اس کو اس لیے زیادہ وقت‬
‫اس کے ساتھ ہی گزارتا ہوں چھوٹی ماں بولی کسی‬
‫اور کے ساتھ وقت گزارو گے تو اس کو سمجھو‬
‫گے میں بوال اب میں نے نور اور عائشہ سے وعدہ‬
‫کرلیا ہے روزانہ ان کو ٹائم دوں گا بلکہ سب کو‬
‫برابر ٹائم دوں گا پہلے تو ویسے بس ٹریننگ میں‬
‫ہی ٹائم گزرتا رہا ہے۔ چھوٹی ماں بو لی ٹھیک ہے۔‬
‫میں بوال آپ کے گفٹ کا انتظار ہے بولی لگتا ہے‬
‫ناز سے دل بھر گیا ہے جو گفٹ کے انتظار میں ہو‬
‫میں بوال نہیں ایسی بات نہیں لیکن جب سے آپ نے‬
‫بوال ہے تو تجسس ہے اس لیے بس اور کوئی بات‬
‫نہیں تو چھوٹی ماں بولی مجھ سے اب کیسی شرم‬
‫لگتا ہے ناز نے ٹھیک طرح سے شرم نہیں اتار ی‬
‫میں بوال اترجائے گی جلد وقت تو لگتا ہے نا بولی‬
‫ٹھیک ہے جلد ہی پیش کرتی ہوں میں بوال کیا بولی‬
‫جس کا تم کو بے صبر ی سے انتظار ہے اور ہنس‬
‫دی۔ میں باہر آیا تو نور اور عائشہ کھڑی تھیں اور‬
‫میری طرف دیکھ رہی تھیں میں بوال چلو تیار ہو‬
‫جاؤ پھر چلتے ہیں تو وہ دونوں خوش ہو گئیں‬
‫عائشہ جو کہ باتونی تھی بولی ہمیں تو لگتا تھا کہ‬
‫صبح ہوتے ہی رات کا وعدہ بھول گئے ہوگے میں‬
‫بوال ایسا نہیں ہوگا جو وعدہ کیا ہے وہ پورا کروں‬
‫گا۔ پھر وہ دونوں جلدی جلدی کمرے میں چلی گئیں‬
‫کے کہیں شاہد میں مکر نہ جاؤ ں میں بھی اپنے‬
‫کمرے میں آگیا اور تیار ہونے لگ پڑا۔ میں نے‬
‫ایک بلیک جینز اور سکائی بلیو شرٹ پہنی گاؤں‬
‫میں زیادہ تر میں شلوار قمیض ہی پہنتا تھا لیکن‬
‫شہر جاتے ہوئے پینٹ شرٹ یا اس قسم کا لباس‬
‫پہنتا تھا۔اتنے میں نمو میرے کمرے میں آئی اور‬
‫بولی جا رہے ہو آج تو بڑا سج دھج کر جارہے ہو‬
‫کسی گرل فرینڈ کو تو ٹائم نہیں دیا میں تھوڑا سے‬
‫سیڈ سا منہ بنا کر بوال میری ایسی قسمت کہا ‪22‬‬
‫سال کا ہو گیا ہوں سردار بن گیا ہوں لیکن ایک بھی‬
‫گرل فرینڈ نہیں نہ ہی کوئی دوست ہے۔ تمہیں بھی‬
‫اچھی طرح پتہ ہے۔ تو میرے پاس آئی اور بولی کیا‬
‫میں تمہاری دوست نہیں ہوں میں بوال ہو لیکن‬
‫میری گرل فرینڈ تو نہیں ہے نا جس کے ساتھ میں‬
‫گھوموں پھروں اور انجوائے کروں۔ تو میرے ساتھ‬
‫گھوم لیا کرو میں دوست ہوں اور گرل بھی ہوں تو‬
‫تم کی گرل فرینڈ بھی ہوئی نا میں بوال یار تم فرینڈ‬
‫ہو لیکن گرل فرینڈ تو نہیں بن سکتی نا جیسے گرل‬
‫فرینڈ ہوتی ہے ایسا تو نہیں کرسکتی یہ بات اس‬
‫کی آنکھوں میں دیکھ کر رہا تھا اس نے کچھ دیر‬
‫آنکھوں میں دیکھا پھر نظریں جھکا لیں۔ پھر وہ بنا‬
‫کچھ بولے چلی گئی۔‬

‫میں نیچے آیا اور نور اور عائشہ کا انتظار کرنے‬


‫لگا تھوڑی دیر گزری تو دونوں نیچے آئیں دونوں‬
‫نے ایک جیسے کپڑے پہنے تھے ہلکے پیلے کلر‬
‫کے اور اس پرسفید پھول تھے الن کے سوٹ تھے‬
‫اور پر سفید ڈوپٹہ تھا۔ میں نے باہر گاڑی نکالی تو‬
‫گارڈ بھی گاڑی نکالنے لگے میں نے ان کو روک‬
‫دیا بوال جب میں پرسنل کام سے جارہا ہوں تو ساتھ‬
‫نہیں آنا اگر کسی دورے پر یا کسی اور کام پر‬
‫جاؤں تو ساتھ آنا وہ سمجھ گئے۔ وہ باہر آئیں تو‬
‫گاڑی کو دیکھ کر بولیں نہیں بائیک پر چلتے ہیں‬
‫میں بوال تین لوگ ہیں بائیک پر کیسے جائیں گے‬
‫بولی ہمیں تو بائیک پر جانا ہے میں بوال ٹھیک ہے‬
‫پھر بائیک نکالی تو پہلے عائشہ بیٹھی پھر نور بیٹھ‬
‫گئی بائیک پر تین لوگ بیٹھے تھے تو اس لیے‬
‫عائشہ مجھ سے چپک گئی اس کے نرم نرم ممے‬
‫مجھے اپنی پیٹھ پر محسوس ہو رہے تھے میرے‬
‫جسم میں چیونٹیاں رینگنے لگ پڑی میں نے سارا‬
‫دھیان سٹرک پر لگایا اور اپنے آپ کو کنٹرول‬
‫کرلیا۔ لیکن عائشہ شاہد مجھے کنٹرول کرنے نہیں‬
‫دے رہی تھی اس کے نرم ممے میری کمر پر لگ‬
‫رہے تھے اور جس سے میں گرم ہو رہا تھا اور‬
‫ساتھ ہی اس نے دونوں ہاتھ میرے پیٹ سے گزار‬
‫کر مجھے پکڑ لیا تھا ایک جگہ کھڈا لگا تو وہ‬
‫پوری میرے ساتھ چپک گئی اور واپس نہ ہوئی۔‬
‫خیر جیسے تیسے کر کے ہم شہر پہنچے پھر‬
‫شاپنگ مال میں گئے وہاں انہوں نے اپنے لیے‬
‫بریسلٹ لیے پھر کپڑے بھی خریدے میں نے‬
‫انوشے کے لیے بھی بریسلٹ لے لیا آج وہ بھی‬
‫واپس آرہی تھی پھر آج چچا کی طرف بھی دعوت‬
‫تھی تو ان کے لیے کچھ گفٹ لیے اور پھر وہاں‬
‫سے نکلے تو ایک ہوٹل سے کھانا کھایا ہم بہت‬
‫انجوائے کررہے تھے پھر نور نے ضد کی کے ہم‬
‫نے فلم دیکھنی ہے میں بوال نہیں اچھا نہیں لگتا اس‬
‫کے ساتھ عائشہ بھی بولنے لگ پڑی مجبورا‬
‫مجھے ماننی پڑی بوال کون سی فلم دیکھنی ہے اس‬
‫وقت ہالی ووڈ کی ایک ہارر فلم لگی تھی رونگ‬
‫ٹرن بولی یہ دیکھنی ہے میں بوال خوفناک ہے ڈر‬
‫جاؤ گی بولیں یہی دیکھنی ہے میں بوال ٹھیک ہے‬
‫کیونکہ میں بھی کبھی سنیما نہیں آیا مجھے بھی‬
‫تجسس تھا پہلی بار فلم دیکھنے کا سنیما دیکھنے‬
‫کا۔ٹکٹ خریدے اور کچھ سنیک خریدے پھر اندر‬
‫داخل ہو گئے ابھی فلم سٹارٹ نہیں ہوئی تھی اس‬
‫لیے اتنا اندھیرا نہیں تھا وہاں کئی کپل بیٹھے تھے‬
‫ہم بھی ایک جگہ دیکھ کر بیٹھ گئے ایک طرف‬
‫نور بیٹھ گئی ایک طرف عائشہ ان کے درمیان میں‬
‫میں بیٹھ گیا لیکن اتنا زیادہ رش نہ تھا فلم شروع‬
‫ہوئی تو فل اندھیرا ہوگیا فلم بہت ہی خوفناک تھی‬
‫شروع ہوتے ہی ایک ڈراؤنا سین آیا تو دونوں نے‬
‫مجھے پکڑ لیا اور انکھیں بند کرلیں میں نے بوال‬
‫کیا ہوا دیکھو فلم اب بڑا شوق تھا ہارر فلم دیکھنے‬
‫کا دونوں چپ رہی پھرفلم دیکھنے لگ پڑی لیکن‬
‫مجھے نہ چھوڑا۔ اور ہارر فلم ہو ہالی ووڈ کی اور‬
‫اس میں بولڈ سین نا ہوں یہ کیسے ہو سکتا ہے۔‬
‫ایک بہت ہی بولڈ سین آیا میں ترچھی نظر سے ان‬
‫کی طرف دیکھا تو دونوں بہت غور سے دیکھ رہی‬
‫تھیں جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی نظر جھکا لیں۔‬
‫ہمارے آگئے ایک الئن چھوڑ کر ایک کپل بیٹھا تھا‬
‫وہ اپنے کام میں لگ گیا دونوں کسنگ کررہے‬
‫تھے اور ٹھیک ہمارے سامنے تھے دونوں دنیا‬
‫سے بے خبر لگے پڑے تھے اور ایک کپل سائیڈ‬
‫میں تھا وہ بھی سٹارٹ کرچکے تھے۔ الئیو شو‬
‫دیکھ کر میرا تو دماغ خراب ہونا شروع ہوگیا اور‬
‫میرا لن کھڑا ہونا شروع ہوگیا اب لڑکی نیچے منہ‬
‫جھکا چکی تھی اور لڑکا اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر‬
‫رہا تھا مطلب لڑکی لڑکے کا لن چوس رہی تھی‬
‫جب میں نے ترچھی نظر سے نور اور عائشہ کو‬
‫دیکھا تو وہ دونوں بھی ان کو ہی دیکھ رہی‬
‫تھیں۔میری حالت خراب تھی میرے پینٹ میں تمبو‬
‫بن چکا تھا اگر انڈر ویئر نہ ڈاال ہوتا تو بالکل‬
‫صاف نظر آتا۔ اب لڑکی لڑکے کے آگے اگلی سیٹ‬
‫پر جھک چکی تھی اور لڑکا چدائی شروع کرچکا‬
‫تھا۔ میں پسینہ پسینہ ہو رہا تھا حاالنکہ حال ایئر‬
‫کنڈیشن تھاان دونوں کی طرف نظرڈالی تو ان کی‬
‫حالت بھی کچھ ایسی تھی۔ لڑکی کی سسکیوں کی‬
‫ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی حاالنکہ فلم کا شور بھی‬
‫تھا اب فلم پر دھیان کہاں تھا اب تو ان کی طرف‬
‫ہی سارا دھیان تھا اب میرا بس نہیں چل رہا تھا دل‬
‫کررہا تھا کہ بس لڑکے کو ہٹا کر میں چڑھ جاؤں‬
‫لڑکی پر۔ سچوئیشن ایسی تھی کہ دوسگی بہنیں‬
‫ساتھ تھیں اور سامنے الئیو شو چل رہا تھا کیا‬
‫بتاؤں کیا حالت ہو رہی تھی۔ مجھے پتہ نہیں چال‬
‫میرا ہاتھ کب عائشہ کی طرف رینگ گیا اور اس‬
‫کی ٹانگ پر رکھ دیا اور پھیرنا شروع کردیا میرا‬
‫سارا دھیان اس الئیو شو کی طرف تھا اور میں ہاتھ‬
‫عائشہ کی ٹانگوں پر پھیر رہا تھا اور میرا ہاتھ‬
‫عائشہ کی پھدی پر شلوار کے اوپر سے ہی لگا تو‬
‫مجھے ایسا لگا جیسے میں نے کسی گرم گیلی‬
‫بھٹی پر ہاتھ رکھ دیا ہوا مجھے جھٹکا لگا کہ میرا‬
‫ہاتھ کہاں ہے میں نے جب عائشہ کی طرف دیکھا‬
‫تو اس کی نظریں مجھ پر تھیں اور میرا ہاتھ اس‬
‫کی پھدی والی جگہ پر شلوار کے اوپر تھا میں نے‬
‫فورا ہاتھ اٹھا لیا دوسری طر ف دیکھا تو نور بھی‬
‫مجھے ہی دیکھ رہی تھی میرا سر جھک گیا اور‬
‫آنکھوں سے آنسو آنے لگ پڑے زندگی میں کبھی‬
‫نہیں رویا تھا لیکن جو کام آج ہوا تھا اس نے رال‬
‫دیا میں ایسا تو نہیں تھا اب مجھے الئیو شو کا‬
‫کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا۔ میں سرجھکائے بیٹھا‬
‫تھا۔ میرا لن بیٹھ چکا تھا ایسے کے جیسے ساتھ ہو‬
‫ہی نہیں زندگی میں پہلی بار ایسی غلطی ہوئی تھی‬
‫کہ اپنی سگی بہن کی اس جگہ پر ہاتھ رکھ بیٹھا تھا‬
‫اور دوسرے بہن نے دیکھ لیا تھا میری نظریں اٹھ‬
‫ہی نہیں پا رہی تھی مجھے ہوش نہیں تھا کب فلم کا‬
‫ہاف ٹائم ہوا اور الئٹس آن ہوئیں۔ ہم تینوں خاموشی‬
‫سے باہر آئے تو نور بولی بس اب چلتے ہیں اور‬
‫فلم نہیں دیکھنی اس کی آواز میں غصہ تھا میں نے‬
‫بوال ٹھیک ہے لیکن ایک بار بھی عائشہ کی طرف‬
‫یا نور کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھا تھا۔ جلدی‬
‫سے بائیک نکالی اور بیٹھ گیا۔ میرے پیچھے اس‬
‫بار نور بیٹھی تھی پھر عائشہ بیٹھی ہمارے پاس‬
‫کافی شاپر تھے کچھ میں نے آگے ٹانگ لیے تھے‬
‫اور کچھ ان دونوں نے پکڑ لیے تھے۔ میں نے‬
‫جیسے تیسے بائیک چالکر جلدی سے گھر پہنچایا۔‬
‫اس بار بائیک بہت تیز چالئی جب بھی بریک لگتی‬
‫تو نور مجھ سے چپک جاتی۔اس نے ممے مجھے‬
‫اپنی کمر پر محسوس ہوتے لیکن اس بار سیدھا‬
‫گھر جا کر بریک لگائی اور سیدھا اپنے کمرے‬
‫میں آگیا تھوڑی دیر گزری تو دروازے پر ناک‬
‫ہوئی میں نے بوال آجاؤ تو انوشے آگئی میں اٹھ کر‬
‫کھڑا ہوا اور وہ بھاگتی ہوئی میرے گلے لگ گئی‬
‫اس نے مجھے مبارک باد دی۔ میں نے اس کے‬
‫پیپروں کے بارے میں پوچھا۔ تو اس نے کہا کے‬
‫بہت اچھے ہوگئے ہیں پھر وہ چلی گئی میں نیچے‬
‫نہیں جا رہا تھا کیونکہ مجھ سے عائشہ سے نظر‬
‫نہیں مالئی جاتی تھی۔ تھوڑی دیر بعد چھوٹی ماں‬
‫آئی میں نے ان کا حال پوچھا پھر وہ میرے پاس‬
‫بیٹھ گئی اور مجھ سے سفر کی باتیں کرنے لگی‬
‫لیکن میں گم سم تھا انہوں نے بھی محسوس کرلیا‬
‫اور بولی کیا بات ہے صبح تو بہت چہک رہے‬
‫تھے میں نے بوال کچھ نہیں سفر سے آیا ہوں انہوں‬
‫نے شاپنگ کروا کروا کر تھکا دیا بولی بات کچھ‬
‫اور ہے تم نہیں بتانا چاہتے تو مت بتاؤ اب میں کیا‬
‫بتاتا کہ چھوٹی بہن کی پھدی پر ہاتھ مارتا رہا ہوں‬
‫میں نے بوال کچھ نہیں تھوڑی دیر ریسٹ کروں گا‬
‫تو فریش ہوجاؤں گا بولی ٹھیک ہے لگتا ہے میرے‬
‫گفٹ کا زیادہ ہی شدت سے انتظار ہے جو تم کو‬
‫کچھ بھی اور اچھا نہیں لگ رہا میں بوال ایسا کچھ‬
‫نہیں بس تھکاوٹ ہے بولی اچھا آج رات تم کی‬
‫تھکاوٹ اتار دے گی میں بوال کو ن بولی سرپرائس‬
‫ہے۔ میں بوال ٹھیک ہے جی جاتے ہوئے بولی‬
‫تھوڑا آرام سے ابھی چھوٹی عمر کی ہے۔ چھوٹی‬
‫عمر کا سن کر میرے نیچے ہل چل ہونے لگ پڑی‬
‫اور میں یہ بھی بھول گیا تھا کہ ابھی کیا کرکے‬
‫آرہا ہوں۔ پھر نمو آئی کمرے میں بولی ہوگئی تم‬
‫لوگوں کی شاپنگ میں بوال ہو گئی ہے اس کے‬
‫لیے بھی ایک سوٹ الیا تھا اس کو دے دیا تو وہ‬
‫میرے گلے لگ گئی اور شکریہ بوال لیکن آج اس‬
‫میں وہ گرم جوشی نہیں تھی جو ہوتی تھی جب میں‬
‫اس لیے کچھ التا تھا شاہد صبح والی بات کی وجہ‬
‫سے۔ پھر وہ چلی گئی۔ شام تک میں روم میں ہی‬
‫رہا کیونکہ عائشہ اور نور کا سامنا کرنے کی ہمت‬
‫نہیں تھی لیکن جو کام ہوا ہے اس کے لیے معافی‬
‫تو مانگنی ہے پھر چاہے وہ معاف کریں یا نہ لیکن‬
‫ابھی مجھے دعوت پر جانا تھا اس لیے جلدی سے‬
‫تیار ہوا اور چچا کے گاؤں کی طرف چل دیا ان‬
‫کی طرف دعوت تھیں ان کا گاؤں ساتھ ہی ہے۔‬

‫ان کے گھر پہنچا جیسے ہی گیٹ پر گاڑی کا ہارن‬


‫دیا تو چوکیدار نے فورا گیٹ کھول دیا میں گاڑی‬
‫سیدھے اندر لے گیا۔ ان کا گھر بھی ایک بڑی‬
‫حویلی پر مشتمل ہے ایک طرف الن ہے ایک‬
‫طرف کمرے بنے ہوئے ہیں جن کے سامنے بڑا سا‬
‫برآمدہ ہے اور باقی اپر منزل پر بھی کافی کمرے‬
‫ہیں پچھلی طرف نوکروں کے کوارٹر بنے ہوئے‬
‫ہیں۔ جیسے کہ میں پہلے بتا چکا ہوں ان کی فیملی‬
‫میں ان کی بیوی مسرت‪ ،‬بیٹیاں نوشین‪ ،‬شہناز‪،‬‬
‫عظمی اور بیٹا علی ہے۔ چچی مسرت ایک ہاؤس‬
‫وائف ہیں ان کی عمر ‪ 42‬سال ہے وہ پڑھی لکھی‬
‫نہیں ہیں گاؤں کی ہی ہیں لیکن گاؤں کی ہونے کی‬
‫وجہ سے بہت ہی سلم سمارٹ ہیں لیکن جو سب‬
‫سے خاص بات ان میں ہے وہ ہے ان کے ممے۔‬
‫ہماری پوری فیملی میں سب سے بڑے ممے ان‬
‫کے ہیں ‪ 42‬تو ہونگے ہی۔ اور یہی خاص ان کی‬
‫بیٹیوں میں بھی ہے ہیں وہ بھی سب سلم سمارٹ‬
‫لیکن ان تینوں کے ممے بھی اپنی ماں کی طرح‬
‫بڑے بڑے ہیں لیکن وہ بھی چچی کا مقابلہ نہیں‬
‫کرسکتی ہیں۔ بڑی بیٹی نوشین اس کی عمر ‪22‬‬
‫سال ہے وہ بھی اپنی امی طرح خوبصورت اور‬
‫سلم سمارٹ ہیں لیکن ماں کے بعد مموں میں اس کا‬
‫نمبر بھی دوسرا ہی آتا ہے۔ اس نے ابھی حال ہی‬
‫میں گریجویشن مکمل کیا ہے آج کل وہ گھر میں‬
‫ہوتی ہیں تھوڑی سیریس ٹائپ کی ہیں۔پھر ان کی‬
‫بیٹی شہناز اس کی عمر ‪ 21‬سال ہے اس نے بھی‬
‫گریجویشن مکمل کرلیا ہے اور وہ انوشے کے ساتھ‬
‫آج ہی ہاسٹل سے واپس آئی ہے وہ بھی سلم ہیں‬
‫لیکن اس کی گانڈ اور ممے اتنے ہی بڑے ہیں جو‬
‫کہ اس کی کمر کو ایک کمان کی شکل دیتے ہیں‬
‫جس کی وجہ سے وہ چلتی پھرتی آئٹم بم لگتی ہے‬
‫لیکن اس کی سب سے خاص بات اس کے چہرے‬
‫کی مصومیت تھی ایسا لگتا تھا کہ چھوٹی سی بچی‬
‫ہے لیکن ممے اور گانڈ یکھ کر لگتا ہے کہ پوری‬
‫مکمل عورت ہے۔ یہ بھی تھوڑی سریس ٹائپ ہیں۔‬
‫پھر ان کی بیٹی عظمی ہے اس کی عمر ‪ 17‬سال‬
‫ہے اب سوچ رہے ہوں گے بڑی بہنوں میں ایک‬
‫سال کا فرق چھوٹی بہن میں اتنا فرق تو ان کے دو‬
‫بیٹے ہوئے تھے لیکن وہ دونون زندہ نہ رہ پائے‬
‫پیدا ہوتے ہوئے فوت ہوگئے تھے نوشین ابھی پڑھ‬
‫رہی ہے سیکنڈ ائیر میں اس کا جسم اور عائشہ کا‬
‫جسم تقریبا ایک جیسا ہے۔ لیکن اس کے ممے‬
‫عائشہ کے مموں سے بڑے ہیں یہ تو باتوں کی‬
‫مشین ہے اور چلبلی ہے۔ پھر بیٹا علی ہے جو کہ‬
‫‪ 14‬سال کا ہے۔ اس نے ابھی میٹرک پاس کیا ہے۔‬
‫اگر وہ میری عمر کا ہوتا تو مقابلہ میں حصہ لیتا‬
‫لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ میں گاڑی سے اتر کر باہر‬
‫نکال تو پوری فیملی میں استقبال میں کھڑی تھی‬
‫میں سب سے پہلے چچا سے مال انہوں نے مجھے‬
‫گلے لگایا پھر چچی سے مال تو انہوں نے بھی‬
‫گلے لگایا اور پیا ر کیا ان کے بڑے ممے میرے‬
‫سینے میں دھنس گئے تھے میں جلدی سے پیچھے‬
‫ہٹ گیا پھر عظمی سے مال وہ چچی کے بعد کھڑی‬
‫تھی تو بولی آخر ہمیں ہی آپ کو اپنے گھر دعوت‬
‫دے بلوانا پڑا ادھر آنا تو شاہد آپ کی شان کے‬
‫خالف ہے۔ میں ہنس پڑا بوال نہیں ایسی کوئی بات‬
‫نہیں آپ کو پتہ ہی ہے کہ میں یہا ں تھا ہی نہیں‬
‫ٹریننگ پر گیا ہوا تھا پھر آتے ہی مقابلے شروع‬
‫ہوگئے ابھی ہی فری ہوا ہوں بولی مقابلے تو‬
‫پچھلے ہفتہ ختم ہو گئے تھے اور آپ سردار بھی‬
‫بن گئے لیکن آپ نے ایک دفعہ بھی چکر نہیں‬
‫لگایا میں بوال بس مصروف تھا اب لگاتا رہوں گا‬
‫اتنے میں نوشین بولی بس بھی کرو باتونی مشین ہم‬
‫سے بھی ملنے دو وہ بولی میں کوئی اتنا زیادہ‬
‫بولتی ہوں میں بوال نہیں نہیں بس ایک بار شروع‬
‫ہوجاؤ تو نان سٹاپ لگی رہتی ہو اس نے منہ پھاللیا‬
‫سب ہنس پڑے پھر نوشین سے مال اس نے ہاتھ ہی‬
‫مالیا پھر شہناز سے مال اس نے بھی شیک ہی کیا۔‬
‫السٹ میں علی تھا اس کے گلے مال اس کا حال‬
‫چال پوچھا۔ پھر سب اندر چلنے لگے تو میں گاڑی‬
‫کی طرف آیا چچا بولے یہیں سے واپس جانا ہے‬
‫کیا میں بوال نہیں ایک منٹ بس آیا پھر میں نے ان‬
‫کی فیملی کے لیے جو گفٹ لیے تھے وہ اٹھائے‬
‫اور ان کے پیچھے چل پڑا سب سے پیچھے شہناز‬
‫تھی اس کی گانڈ سب سے بڑی لگ رہی تھی لیکن‬
‫وہ بھی چچی کی گانڈ کا مقابلہ نہیں کر پا رہی تھی‬
‫لگتا ہے چچی صرف گانڈ ہی مرواتی ہے صبح‬
‫شام۔ خیر سب اندر داخل ہوئے ایک ہا ل ٹائپ کمرہ‬
‫تھا سب وہاں بیٹھ گئے صوفوں پر چچی کچن میں‬
‫چلی گئی دیکھنے کہ کھانا تیار ہے کہ نہیں میں‬
‫نے سب کے لیے گفٹ نکالے او ر دے دیے۔ سب‬
‫نے تھینک کہا سب کے لیے گولڈ کی چین تھی‬
‫چچی آئی اس کو بھی دے دی۔ علی کے لیے نیو‬
‫پلے سٹیشن الیا تھا۔ انکل کے لیے میں پسٹل الیا‬
‫تھا تو علی بوال میرے لیے بھی پسٹل النا تھا میں‬
‫بوال ٹھیک ہے اگلی بار آپ کو بھی پسٹل دوں گا۔‬
‫سب کو سوٹ بھی دیے۔ چچی بولی ان سب کی کیا‬
‫ضرورت تھی میں بوال تو آپ نے مجھے گفٹ دیے‬
‫اس کی کیا ضرورت تھی ویسے بھی میرا بھی اتنا‬
‫ہی حق ہے آپ پر جتنا آپ کا مجھ پر ہے۔ پھر میں‬
‫نے شہناز کو اس کے پیپر کے بارے میں پوچھا تو‬
‫اس نے بتایا بہت اچھے ہوئے ہیں۔ خیر ویسے ہی‬
‫باتین چلتی رہی پھر کھانا لگ کیا۔ سب نے کھانا‬
‫کھایا پھر سب بیٹھ کر گپیں مارتے رہے چچی بولی‬
‫بیٹا اب تو تم سردار بن گئے ہو پڑھائی بھی پوری‬
‫ہوگئی ہے شادی کب کر رہے ہو میں بوال ابھی تو‬
‫کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی کوئی لڑکی ہے‬
‫جس سے کروں چچی بولی تم ہاں تو کرو لڑکیاں‬
‫تو الئن میں لگ کر تم سے شادی کریں گی کو ن‬
‫ہے جو تم سے شادی نہ کرنا چاہے گا میں بوال‬
‫ابھی تو کوئی لڑکی بھی نہیں ہے جب ہوئی تو‬
‫دیکھوں گا بولی کیسی لڑکی چاہیے میں بوال بالکل‬
‫آپ جیسی جب میں یہ بول رہا تھا تو میری نظریں‬
‫اس وقت ان کے مموں پر چلی گئی جسکو انہوں‬
‫نے دیکھ لیا تھا چچی بولی اچھا میرے جیسی کیوں‬
‫تم تو سردار ہو پڑھے لکھے ہو۔ اور بہت‬
‫خوبصورت ہو تم کو تو پڑھی لکھی اور‬
‫خوبصورت لڑکی سے شادی کرنی چاہیے میں بوال‬
‫جو زیادہ پڑھ لکھ جاتی ہے وہ خاوند کی خدمت‬
‫نہیں کرتی آپ جیسی ہوگی میری خدمت تو کرے‬
‫گی تو چچی بولی کون سی خدمت کروانی ہے‬
‫تمہارے نوکر نوکرانیاں تھوڑے ہیں کیا میں بوال‬
‫نہیں جو بھی میرا کام ہوگا اس کو خود کرنا پڑے‬
‫گا۔ بولی اچھا میں بوال کوئی ہے ایسی آپ کی نظر‬
‫میں ہو جو آپ کی طرح خوبصورت بھی ہو اور‬
‫خدمت کرنا بھی جانتی ہو۔ آپ نے تو چچا سے‬
‫شادی کرلی ورنہ آپ سے کرلیتا میں تھوڑا لیٹ‬
‫ہوگیا۔ تو سب ہنس پڑے چچا بولے یار کہیں میری‬
‫بیوی نہ بھگا کر لے جانا میں بوال نہیں ایسا نہیں‬
‫کرتا یہ تو میری پیاری چچی ہیں بس ان کے جیسی‬
‫لڑکی ہونی چاہیے۔ عظمی بولی میں ان کی کاپی‬
‫ہوں مجھ سے شادی کر لو تو سب ہنس پڑے میں‬
‫بھی ہنس پڑا میں بوال اچھا تو تم مجھ سے شادی‬
‫کرنا چاہتی ہو بولی ہاں کرلو میں بوال میں نے‬
‫چچی جیسی بوال ہے چچی کے الٹ باتونی مشین‬
‫نہیں تو منہ پھال لیا بولی نہیں کرنی تو نہ سہی سب‬
‫ہنس پڑے۔ اسی طرح ہنسی مذاق چلتا رہا پھر‬
‫اجازت چاہی اور دوبارہ جلدی آنے کا وعدہ کر کے‬
‫چل پڑا اور چچی کو بوال میرے لیے پھر کوئی‬
‫لڑکی ڈھونڈ رکھو جلدی اگلی باری آؤں گا تو لڑکی‬
‫سے ملوں گانہ ملے تو پھر آپ کو ہی لے جاؤں گا۔‬
‫اور وہاں سے بھاگ گیا۔ پھر گاڑی اسٹارٹ کی اور‬
‫چل پڑا گھر کی طرف لیکن گاڑی میں بیٹھا تو‬
‫صبح واال واقعہ یاد آگیا کہ عائشہ اور نور کا سامنا‬
‫کیسے کروں گا۔ پھر سوچا ان کے پاؤں میں بیٹھ‬
‫جاؤ ں گا پھر وہ جو سزا دینگی بھگت لوں گا۔‬
‫واپس پہنچا حال میں ہی سب بیٹھے تھے اور میری‬
‫واپسی کا انتظا کر رہے تھے سب کو سالم کیا اور‬
‫ایک صوفے پر بیٹھ گیا تو عائشہ اور نور اٹھ‬
‫کھڑی ہوئیں کہ نیند آرہی ہے روم میں جاتی ہیں‬
‫امی بولی چلی جاتی ہو بیٹھ جاؤ تھوڑی دیر تو وہ‬
‫بولی نہیں نیند بہت زور کی آئی ہے پھر اٹھ کر‬
‫چلی گئیں امی بولی صبح تو بہت خوش تھیں جب‬
‫سے واپس آئیں ہیں مارکیٹ سے تو پریشان‬
‫ہیں۔چھوٹی ماں بولی جب میں افی کے کمرے میں‬
‫گئی تھی تو یہ بھی بہت پریشان لگ رہا تھا تو امی‬
‫بولی کیا بات ہوئی تھی تم لوگوں میں۔ میں بوال کچھ‬
‫بھی نہیں بس اتنی بات ہوئی کہ وہ بریسلٹ سیم‬
‫نہیں ملے جو نمرہ کو لے کر دیا تھا۔ تومنہ پھال لیا۔‬
‫امی بولی کوئی بات نہیں میں ان کو سمجھا دوں گی‬
‫میں بو ال کوئی بات نہیں میں ان کو منا لوں گا۔ امی‬
‫بولی ٹھیک ہے نمو بولی میں اپنا بریسلٹ ان کے‬
‫جیسا لے لیتی ہوں یہ میں امی کو دے دیتی ہوں اس‬
‫نے اتار کر امی کو دے دیا۔ میں اٹھ کر اپنے‬
‫کمرے میں آیا فریش ہوا پھر نور اور عائشہ کے‬
‫کمرے کی طرف چالگیا۔ ناک کیا تو اندر سے آواز‬
‫آئی آجاؤ دروازہ کھال ہے۔ میں اندر داخل ہوا تو‬
‫دونوں بیڈ پر بیٹھی تھیں رات کا سوٹ پہن چکی‬
‫تھی۔ سفیدکلر کی سلیو لیس شرٹ اور کھالسفید ہی‬
‫ٹراؤزر۔ مجھے دیکھتے ہی نور نے غصے سے‬
‫دیکھا کیوں آئے ہو ہمارے کمرے میں ہمارے ساتھ‬
‫زبردستی کرنے آئے ہو کیا۔ میں بوال میں تم لوگوں‬
‫کو مجرم ہوں صرف اتنا کہوں کا کہ میں نے اپنا‬
‫خنجر نکال لیا اور سر جھکا کر ان کے سامنے‬
‫بیٹھ کر خنجر ان کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ یہ‬
‫میرا خنجر ہے یہ انصاف کا خنجر ہے۔ میں تم کا‬
‫مجرم ہوں تم کو حق ہے کہ میری جان لے لو۔ جان‬
‫لینے سے پہلے اتنا جان لو کے میں نے کچھ بھی‬
‫جان بوجھ کر نہیں کیا جو بھی ہوا انجانے میں ہوا‬
‫پر میں اپنی غلطی ہی کہوں گا تو نور نے خنجر‬
‫پکڑ لیا اور میری طرف آئی اور گردن پر خنجر دیا‬
‫میرے آنسو زمین پر گر رہے تھے میں رو رہا تھا۔‬
‫اتنے میں عائشہ آئی اور اس نے نور سے خنجر‬
‫پکڑ لیا اور بولی کیا کرنے لگی ہو یہ میرا مجرم‬
‫ہے تمہارا نہیں میں نے اس کو معاف کردیا۔ اور‬
‫اس نے مجھے اٹھا کر گلے لگا لیا اور خود بھی‬
‫رو پڑی میں اس کے گلے لگ کر زور زور سے‬
‫رو پڑا اور معافی مانگنے لگا۔ تھوڑی دیر تک‬
‫عائشہ نے مجھے چپ کروایا اور مجھے پکڑ کر‬
‫اپنے ساتھ لے گئی اور بیڈ پر بیٹھا دیا۔ بولی بھائی‬
‫میں نے معاف کردیا میں جانتی ہوں کہ آپ کی‬
‫غلطی نہیں ہے میں پچپن سے آپ کو جانتی ہوں وہ‬
‫ماحول کا اثر تھا کہ ایسا ہوگیا جو بھی ہونا تھا ہو‬
‫گیا میں نے آپ کو معاف کردیا۔ میں نے بول‬
‫شکریہ میری بہن میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں‬
‫کیا تھا۔ نور بھی ہمارے پاس آگئی اور بیٹھ گئی میں‬
‫نے اس سے پھر معافی مانگی اور عائشہ سے‬
‫خنجر لے کر نور کے ہاتھ میں دیا کہ آپ کو حق‬
‫ہے میری جان لے سکتی ہو میں اُف تک نہیں‬
‫کروں گا۔ لیکن اس نے خنجر پھینک دیا اور میرے‬
‫گلے لگ گئی کہ یہ میں کیا کرنے لگی تھی اپنے‬
‫ہی بھائی کو اور سب کے سردار کو مارنے لگی‬
‫تھی۔ میں بوال میں نے غلطی کی ہے تم سزا ہی‬
‫دے رہی تھی اور ٹھیک ہی دے رہی تھی۔ پھر اس‬
‫کو بھی چپ کروایا۔ تھوڑی دیر خاموشی رہی نور‬
‫بولی کتنے واہ حیات لوگ ہیں اس طرح کھلے عام‬
‫ایسے کام کرتے ہیں میں بوال ہاں یہ بات تو ہے ان‬
‫کو زرا شرم نہیں آئی کہ سب کے سامنے وہ کام‬
‫کررہے تھے۔ خیر میں بوال کہ غلطی میں نے کی‬
‫ہے تو سزا تو بنتی ہے تم لوگوں نے معاف کردیا‬
‫ہے لیکن اس کی سزا تو ہے کل تم کو شہر لے‬
‫جاؤں گا اور گھماؤں گا۔ تو وہ دونوں خوش ہوگئی‬
‫میں بوال کیا کروں اب کوئی گرل فرینڈ تو ہے نہیں‬
‫تم لوگوں کو ہی گھماؤں گا تو نور بولی مجھے‬
‫گرل فرینڈ بنا لو میں بوال نہ بابا نا سنا ہے گرل‬
‫فرینڈ بہت خرچہ کرواتی ہیں مجھے ضرورت نہیں‬
‫تو سب ہنس پڑے۔ بولی نہیں کرواتی خرچہ میں‬
‫بوال مجھے گرل فرینڈ چاہیے مصوم سے تم تو‬
‫مجھے ہی مارنے پے تلی تھی اور ہنس دیا بولی‬
‫ماروں گی میرے بھائی ہو۔غلطی کرو گے تو سزا‬
‫دوں گی نہ میں بوال دو میں نے کب روکا تھا۔ خود‬
‫ہی رک گئی بولی اب کوئی ایسی غلطی کرو گے‬
‫تو پھر سزا دوں گی میں بوال ایسی غلطی کیا مطلب‬
‫میں ایسی غلطی دوبارہ کروں گا۔ بولی نہیں میرا‬
‫مطلب ہے غلطی کرو گے تو سزا دو ں گی۔ میں‬
‫بوال ٹھیک ہے۔ پھر میں نے کہا کل تیار رہنا اور‬
‫ان کے روم سے چال گیا۔ اپنے رو م میں آکر فریش‬
‫ہوا اور اپنے گفٹ کا انتظار کر نے لگا۔‬

‫تھوڑی دیر گزری تو دروازے پر ناک ہوئی میں‬


‫نے بوال آجاؤ تو کمرے میں کومل داخل ہوئی۔‬
‫کومل کی عمر تقریبا ‪ 23/22‬سال ہے اور ہماری‬
‫فیکٹری کے منیجر کی بیٹی ہے کومل چھوٹی ماں‬
‫کی کافی اچھی دوست ہے۔ اور اکثر چھوٹی ماں‬
‫پاس آتی رہتی ہے۔ کومل واقع ہی کومل تھی تیز‬
‫دودھیا رنگ جس میں ہلکا سا گالبی پن پتلے ہونٹ‬
‫لمبی گردن قد اس کا تقریبا ‪ 5‬فٹ ‪4‬انچ کے پاس‬
‫ہوگا مموں کا سائز ‪ 36‬تھا اور پتلی کمر کے نیچے‬
‫ہلکی سی باہر کو نکلی ہو ئی گانڈ تھوڑی ماڈرن‬
‫تھی اور پڑھی لکھی تھی کل مال کر دیکھنے کی‬
‫چیز تھی اس وقت اس نے ایک ڈارک گرین کلر‬
‫کی شلور قیض پہن رکھی تھی۔ اس بار تو چھوٹی‬
‫ماں نے سچ میں سراپرائس کردیا۔ اس کو دیکھتے‬
‫ہی میرے جسم میں ہل چل ہونے لگ پڑی تھی۔‬
‫کومل آہستہ سے آگے آئی اور ہلکی سی آواز میں‬
‫بولی مجھے سدرہ (چھوٹی ماں) نے بھیجا ہے۔ میں‬
‫بوال بیٹھ جاؤ تو وہ بیڈکے کنارے پر بیٹھ گئی۔‬
‫مجھے پتہ تھا کہ کومل لڑکی ہے پہل کبھی نہیں‬
‫کرے گی یہ بات مجھے ناز نے اچھی طرح سمجھا‬
‫دی تھی۔ میں نے پوچھا کیا حال ہے اور آج کل کیا‬
‫کر رہی ہو بولی کہ آج کل فارغ ہوں اور اب آپ کا‬
‫آفس جوائن کروں گی۔ میں نے بوال اچھی بات ہے۔‬
‫میں نے اس سے پوچھا صرف ایک سوال کروں گا‬
‫بس کہ کیا تم اپنی مرضی سے آئی ہو میرے روم‬
‫میں یا کوئی زبردستی ہوئی ہے تم کے ساتھ کسی‬
‫قسم کا اللچ دیا گیا ہے۔ سچ بتانا باقی میں سنھبال‬
‫لوں گا۔ ایک بار تو اس نے نظر اٹھا کر مجھے‬
‫دیکھا پھر آہستہ سے بولی ایسی کوئی بات نہیں میں‬
‫کسی اللچ میں نہیں آئی سدرہ نے مجھے بوال تو‬
‫میں اس کو منع نہیں کرپائی۔ اس کی اور میری‬
‫دوستی ہی ایسی ہے۔میں بوال ٹھیک تم کو کسی قسم‬
‫کا کوئی اعتراض تو نہیں بولی نہیں میں اپنی‬
‫مرضی سے آپ کے روم میں آئی ہوں۔ میں کنفرم‬
‫کرنا چاہتا تھا کیونکہ میں سردار تھا ہر قدم پھونک‬
‫کر رکھنا تھا ویسے چھوٹی ماں نے سب چھان‬
‫پھٹک کر ہی بھیجا ہوگا لیکن میں پھر بھی کوئی‬
‫رسک نہ لینا چاہتا تھا۔ میں بوال پھر اتنی دور کیوں‬
‫بیٹھی ہو پھر وہ اٹھی اور میرے پاس آگئی۔ میں‬
‫اٹھ کھڑا ہوا اوراس کا ہاتھ پکڑ لیا بیڈ سے اٹھا کر‬
‫کھینچ کر اپنے گلے لگا لیا وہ میرے گلے لگ گئی‬
‫میں نے اس کے منہ کو پکڑا اور اپنے ہونٹ اس‬
‫کے ہونٹوں پررکھ دیے جس کے لیے مجھے تھوڑا‬
‫سر نیچے کرنا پڑا کیونکہ اس کا قد چھوٹا تھا اس‬
‫کے ہونٹ کمال کے تھے نرم و نازک وہ بھی میرا‬
‫بھر پور ساتھ دے رہی تھی اور میرے ہونٹوں کو‬
‫کسی ایکپرٹ کی طرح زور زور سے چوس رہی‬
‫تھی میں نے اس کی نرم گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع‬
‫کردیے اور کسنگ جاری رکھی کوئی بھی ہونٹ‬
‫چھوڑنے کو تیا رنہ تھا۔ آخر جب سانس پھولنے‬
‫لگی تواس نے ہونٹ الگ کرلیے ایسی کسنگ کا‬
‫مزا تو ناز نے بھی نہیں دیا تھا۔ میں نے اس کی‬
‫قمیض پکڑی اور اتاردی ساتھ ہی برا بھی اتار دی‬
‫اس کے ‪ 36‬سائز کے ممے اچھل کر باہر آگئے‬
‫جیسے کسی نے زبردستی قید میں رکھا تھا اس‬
‫کے ممے بڑے نرم تھے جیسے روئی ہو اس پر‬
‫ہلکے پنکش نپل تھے جو مٹر کے دانے کے جتنے‬
‫تھے۔ میں نے کومل کو اٹھاکر بیڈ پر پھینکا اپنی‬
‫شرٹ اتار کر اس پر سوار ہوگیا اور اس کے مموں‬
‫پر ٹوٹ پڑا ایک ہاتھ سے مسلتا اور دوسے کو منہ‬
‫میں بھرتا جتنا ہوتا اس کے منہ سے سسکاریاں‬
‫نکل رہی تھیں میں نے ‪ 15‬منٹ اس کے ممے‬
‫چوس چوس کر اور ہلکے ہلکے کاٹ کر الل‬
‫کردیے تھے ان پر ہلکے ہلکے نشان تھے کاٹنے‬
‫کے میرا دل نہیں بھر رہا تھا اس کے ممے تھے‬
‫ہی ایسے پھر میں نیچے آنا شروع ہوا اس کے پیٹ‬
‫پر چومنا شروع کردیا اور ناف میں زبان گھسا کر‬
‫جب چاٹا مارا تو اس کا جسم اکڑا اور اس نے پانی‬
‫چھوڑ دیا شاہد یہ اس کا ویک پوائنٹ تھا۔ لمبے‬
‫لمبے سانس لینے لگی۔ بولی مزا آگیا ایسا مزا پہلی‬
‫بار آیا ہے اس کا مطلب تھا کہ کومل کنواری نہ‬
‫تھی پہلے بھی چدوا چکی ہے تب ہی شاہد چھوٹی‬
‫ماں کے بولنے پر مان گئی تھی۔ بولی اب میری‬
‫باری ہے تم کو مزا دینے کی مجھے دھکا دے دیا‬
‫میں لیٹ گیا۔ وہ میرے اوپر آگئی اور میرے ہونٹ‬
‫چوسنے لگ پڑی پھر میرے سینہ کو چوسنا شروع‬
‫کردیا میں نپلز پر زبان پھیری تو میری تو جیسے‬
‫مزے سے جان ہی نکلنے والی ہوگئی پھر وہ نیچے‬
‫آئی ابھی تک اس نے میرے لن کو نہیں پکڑا تھا‬
‫اب اس نے میرا لن کو ٹراؤزر کے اوپر سے ہی‬
‫پکڑ لیا لیکن جیسے ہی پکڑا حیرانی سے فورا‬
‫چھوڑ دیا اور جلدی سے ٹراؤزر نیچے کیا تو میرا‬
‫لن پھنکاراتا باہر آیا اس نے پہلے تو ہاتھ میں پکڑا‬
‫اور زور سے دبایا کہ شاہد اصلی نہیں ہے پھر اس‬
‫کے منہ سے نکال اتنا بڑا اس کی آنکھوں کی‬
‫چمک بتا رہی تھی اس کو میرا لوڑا بہت پسند آیا‬
‫ہے۔اس نے فورا میرے لن پر تھوک پھینکا اس پر‬
‫مل دیا پھر اس کو منہ میں بھر لیا جتنا ہوسکتا تھا‬
‫اور اس کو چوسنا شروع کردیا موٹائی زیادہ ہونے‬
‫کی وجہ سے زبان سے رگڑ تو نہ لگاپائی لیکن‬
‫اس نے ایسا چوسا کہ مزے سے میرے آنکھیں بند‬
‫ہوگئی اور منہ سے سسکاریاں اور مزے کے‬
‫مارے آوازیں نکل رہی تھیں وہ کبھی میرا لن منہ‬
‫میں ڈال کر چوستی کبھی ہاتھ چالتی کبھی میرے‬
‫ٹٹوں کو چوستی۔ مجھے لگا یہ ناز تو اس کے‬
‫سامنے کچھ بھی نہیں لگتا ہے اس کا کام ہی چدوانا‬
‫ہے۔ لن چوس چوس کر جب تھک گئی تو میرا لن‬
‫منہ نکاال اور بولی تم فارغ کیوں نہیں ہو رہے میرا‬
‫منہ تھک گیا ہے میں بوال پچپن کی محنت ہے اس‬
‫کے ساتھ ہی میں نے اس کے پکڑ کر لٹا لیا ا ور‬
‫اس پر ٹوٹ پڑا ہونٹ چوسے پھر اس کے مموں‬
‫کو کچھ دیر چوسا پھر اس کی شلوار اتار ی اس‬
‫نے گانڈ اٹھا کر شلوار کو پاؤں سے نکاال۔ اس کی‬
‫پھدی بالکل صاف تھی جیسے ابھی صاف کرکے‬
‫آئی ہو اس کی پھدی سے مست قسم کی خوشبو‬
‫آرہی تھی مجھ سے رہا نہ گیا اور میں بھی پھدی‬
‫پرٹوٹ پڑا اور ایک انگلی اس کی پھدی میں داخل‬
‫کر کے آگے پیچھے کرنے لگا اور ساتھ میں اس‬
‫کا دانہ چوسنے لگا تو اس کی آواز سسکیوں کی‬
‫جگہ چیخوں میں بدل گئی اس کو بہت مزا آرہا تھا‬
‫میرا یہ وار وہ سہ نہ پائی اور جلد ہی پانی چھوڑ‬
‫دیا جو میں نے پی لیا پہلی بار جب ناز کا پانی پیا‬
‫تھا تو عجیب سا لگا تھا اب کومل کا پیا ہے تو بہت‬
‫مزا آیا اس کی پھدی کو چاٹ کر صاف کردیا۔‬
‫کومل بولی میں تو تم کو مزے کروانے آئی تھی تم‬
‫نے مجھے ہی مست کردیا ہے میں نے بوال اصلی‬
‫مزا تو اب آئے گا اور اپنا لن اس کے منہ کی‬
‫طرف کردیا اس نے منہ میں لیا اور تھوڑا سا چوسا‬
‫پھر اس پر تھوک پھینک دیا پھر میں اس کی‬
‫ٹانگوں کی طرف آیا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر لیں‬
‫بولی آہستہ کرنا اتنا بڑا کبھی نہیں لیا میں نے۔ میں‬
‫نے لن اس کی پھدی پر رکھا اور پھیرا تو اس کی‬
‫سسکی نکل گئی بولی اب ڈال دو انتظار نہیں ہورہا۔‬
‫میں نے بھی لن اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھا‬
‫اور ایک ہلکا دھکا مارا جس سے میرا لن تین انچ‬
‫تک اندر چال گیا اس کی ہلکی سی چیخ نکل گئی‬
‫میں رک گیا پھر ایک دھکا مارا تو میرا آدھا لن‬
‫اس کے اندر چال گیا اس نے ایک زور دار چیخ‬
‫ماری میں رک گیا اور اس کے اوپر جھگ گیا اور‬
‫اس کے مموں کو منہ میں بھر لیا چوسنے لگ پڑا‬
‫تھوڑی دیر بعد اس نے گانڈ ہالئی تو میں نے بھی‬
‫آہستہ سے باہر نکال کر ہلکے دھکے لگانے شروع‬
‫کردیے سپیڈ سلو رکھی۔اس کی سسکیاں بلند ہو‬
‫رہی تھیں اس کی پھدی ناز کی پھدی سے ٹائٹ تھی‬
‫لیکن اتنی ٹائٹ نہ تھی اب کومل بھی میراساتھ دے‬
‫رہی تھی میں نے آدھے لن سے ہی چدائی جاری‬
‫رکھی ‪10‬منٹ کے بعد اس کے جسم نے اکڑنا‬
‫شروع کیا میں نے اس کے ہونٹو ں کو منہ میں بھر‬
‫لیا اس کے اوپر لیٹ گیا اب وہ میرے نیچے تھی‬
‫میں نے لن سارا باہر نکاال صرف ٹوپی اندر رکھی‬
‫اور ایک زور دار دھکا مارا جس سے میرا سارا‬
‫لن اس کے اندر جڑ تک گھس گیا اس نے زور‬
‫سے چیخ ماری جو کہ میرے منہ میں ہی رہ گئی‬
‫اس نے جھٹکے کھانے شروع کر دیے۔ میں اس‬
‫کے اوپر لیٹا رہا کومل کی آنکھوں میں آنسوں تھے‬
‫میں نے اس کے آنسوں کو چاٹ کر صاف کیا اور‬
‫اس کے مموں کو چوسنا شروع کر دیا کچھ دیر بعد‬
‫کومل نارمل ہو گئی میں نے آہستہ سے لن باہر‬
‫نکاال اور اندر ڈال دیا جس سے کومل کی سسکاری‬
‫نکل گئی کومل بولی میری جان نکال دی تم نے‬
‫کوئی ایسا بھی کوئی کرتا ہے میں بوال کیا کرتا‬
‫پورا تو ڈالنا ہی تھا بولی تو آرام سے ڈالتے نہ میں‬
‫نے کہا اب سارا چال گیا ہے بولی سچ میں بوال ہاں‬
‫بولی مجھے یقین نہیں ہورہا میں نے کہا چیک‬
‫کرلو اس نے ہاتھ نیچے لے جا کر دیکھا بولی واہ‬
‫میں اب آہستہ آہستہ دھکے لگانے شروع کردیے‬
‫تھے۔ کومل بولی آہستہ اف آرام سے کرو پھر‬
‫بولنے لگ پڑی مزا آرہا ہے تیز کرو میں نے بھی‬
‫رفتار بڑھا دی جتنا ہوسکتا تھا اتنی تیزی سے‬
‫دھکے لگانے لگ پڑا اس کی سسکیاں بلند ہوچکی‬
‫تھیں پھراس کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا میرے لن پر‬
‫گرم گرم پانی محسوس ہوا لیکن میں نے دھکے‬
‫جاری رکھے تو کومل نے چیخنا شروع کردیا۔‬
‫لیکن میں نہ رکا میری رفتار طوفانی ہو چکی تھی‬
‫کومل نیچے سے نکلنا چاہتی تھی لیکن میں نے اس‬
‫کوقابو رکھا اور دھکے جاری رکھے پھر آخری‬
‫جھٹکا مارا اور اس کے اوپر لیٹ گیا۔ میرے لن‬
‫سے پچکاریاں نکل نکل کر اس کے پھدی کو بھر‬
‫رہیں تھیں جب آخری قطرہ نکل گیا تو میں اس کے‬
‫اوپر اٹھ گیا تو پھدی سے اس کا اور میرا پانی اور‬
‫تھوڑی سی اللی نکل نکل کر نیچے گر رہی تھی۔‬
‫اور اس کی پھدی کھل بند ہو رہی تھی میں سائیڈ‬
‫لیٹ گیا سانس بحال کیا اٹھا اور کومل کی طرف‬
‫دیکھا تو اس کے آنسوں جاری تھے میں جلدی اٹھا‬
‫فریج سے جوس نکال اور اس کی طرف بڑھا اور‬
‫اس کو اٹھا کر پالیا اور اس کو سوری بوال تو بولی‬
‫تم نے مجھے زندگی کا مزا دے دیا سوری کیوں‬
‫بول رہے ہو بول مجھے تو بہت مزا آیا ایسی چدائی‬
‫کبھی زندگی میں نہیں ہوئی میں بوال تو تم رو کیو‬
‫رہی ہو بولی انسان ہوں درد تو ہوتی ہے تم نے تو‬
‫میرا اندر ہال کررکھ دیا ہے بہت درد ہوا لیکن اس‬
‫درد میں جو مزا مال اس کو کبھی نہیں بھولوں گی‬
‫تمہاری جو تعریف سنی ہے اس سے بڑھ کر پایا‬
‫میں بوال ہیں میری تعریف کس نے کر دی بولی‬
‫سدرہ نے کی ہے میں بوال انہوں نے کب دیکھا‬
‫بولی ان کو ناز نے بتایا تھا تم کے لن کے بارے تم‬
‫کے سٹیمنے کے بارے میں تم کی چدائی کے‬
‫بارے میں جب سدرہ نے مجھے سے بتایا تو مجھ‬
‫سے رہا نہ گیا میں نے ان کے سامنے خواہش کی‬
‫تم سے چدانے کی میری ان کی دوستی ایسی ہے‬
‫کہ وہ منع نہ کرسکیں۔ مجھے اب معلوم ہوا اصل‬
‫بات کیا تھی خیر میں نے بھی جوس پیا۔ میں نے‬
‫بوال چلو دوسرا روانڈ سٹارٹ کرتے ہیں بولی نہیں‬
‫ابھی کچھ دیر رک جاؤ تم کو برداشت کرنا اتنا‬
‫آسان بھی نہیں جتنا تم سمجھ رہے ہو۔ وہ اٹھی اور‬
‫لنگڑاتی ہوئی باتھ روم گئی فریش ہونے پھر میں‬
‫گیا واش روم وہ نہا رہی تھی میں بھی اس کے‬
‫ساتھ کھڑا ہوگیا اور اس کو اپنی طرف پلٹ کر‬
‫کسنگ کرنا شروع کردی وہ بھی میرا ساتھ دینے‬
‫لگ پڑی پھر اس کے مموں سے کھیلنا شروع‬
‫کردیا اس نے سسکنا شروع کردیا پھر میں نے اس‬
‫کو پکڑ کر اپنے لن کی طرف سے کیا جو کہ کھڑا‬
‫ہوچکا تھا اور جھٹکے لگارہا تھا میں کموڈ پر بیٹھ‬
‫گیا تو کومل نے لن منہ لیا اور چوسنا شروع کر دیا‬
‫اس کا چوپا کمال کا تھا مجھے بہت مزا آرہا تھا‬
‫میں نے اس کے منہ میں دھکے لگانے شروع‬
‫کردیے جس سے اس کی رال بہ رہی تھی اور اس‬
‫کے منہ سے گھو گھو کی آواز نکل رہی تھی۔ میں‬
‫نے لن اس کی منہ میں دبایا جتنا جاسکتا تھا اور‬
‫روک لیا دو چار سیکنڈ روکا پھر نکاال تو اس کی‬
‫کھانسی نکل گئی میں رک گیا پھر اس کو میں نے‬
‫گھوڑی بنا دیا کومل کموڈ پکڑ کر جھگ گئی میں‬
‫نے لن اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھی اور‬
‫ایک جاندار دھکا مارا میرا آدھے سے زیادہ لن اس‬
‫کی پھدی میں چال گیا اس منہ سے چیخ نکلی میں‬
‫نے ساتھ ہی دوسرا دھکا مارا میرا پوا لن اس کے‬
‫اندر تھا پھر میں نے تیز رفتار دھکے لگانے‬
‫شروع کردیے اس کی چیخیں نکل رہی تھی میں‬
‫نے کوئی پرواہ نہ کی پھر مجھے لن پر گرم پانی‬
‫محسوس ہوا لیکن میں نہیں رکا وہ نیچے گرنی‬
‫لگی میں نے اسے کو پلٹا کر گود میں اٹھا لیا اور‬
‫لن اس کی پھدی میں ڈال دیا اور اس کو چودتا‬
‫چودتا کمرے میں لے گیا اس کوبیڈ پر گھوڑی بنایا‬
‫اور لن اس کی پھدی میں ہی رکھا اور چودنا شروع‬
‫کر دیا تھوڑی دیر بعد پھر اس کا پانی مجھے اپنے‬
‫لن پر محسوس ہوا میں نے لن نکال لیا لن پہلے ہی‬
‫اس کے پانی سے چکنا ہو چکا تھا میں نے لن اس‬
‫کی گانڈ پر رکھا اور ایک زور سے دھکا مارا‬
‫جتنی میری جان سے لن اس کی گانڈ چیرتا ہوا جڑ‬
‫تک گھس گیا اس نے ایسی چیخ ماری کے بس میں‬
‫اور لیٹ گئی نے اس کو قابو کر لیا اور اس کو‬
‫چودنا نہ چوڑا وہ نیچے سے نکلنا چاہتی تھی لیکن‬
‫مجھے پتہ لگ چکا تھا اس کو رف چدائی پسند تھی‬
‫اس لیے میں رکا نہیں اس کو چودتا رہا وہ چیختی‬
‫رہی کہ میری پھدی مار لو گانڈسے نکال لو تمہارا‬
‫بہت بڑا ہے لیکن میں نے ایک نہ سنی اور گانڈ‬
‫مارتا رہا پھر کچھ دیر گزری تو کومل کو بھی گانڈ‬
‫مروانے میں مزا آنے لگ پڑا اور اس نے بھی گانڈ‬
‫کو اٹھانا شروع کر دیا لیکن کچھ دیر بعد پھر پانی‬
‫نکال چکی تھی ‪ 45‬منٹ ہو چکے تھے گانڈ مارتے‬
‫ہوئے کومل نیچے دم سادھے لیٹی پڑی تھی اور‬
‫سسک رہی تھی پھر مجھے بھی اپنا وقت قریب‬
‫محسوس ہوا میں نے بھی رفتا ر طوفانی کرتے‬
‫ہوئے دھکے لگانا شروع کردیا ‪5‬منٹ بعد میرے‬
‫لن نے اس کی گانڈ بھرنا شروع کردی جب لن‬
‫خالی ہوا تو اس کے اوپر سے اترا میں اس وقت‬
‫پسینے سے بھیگ چکا تھا حاالنکہ کے ائیر کنڈیشن‬
‫چل رہا تھا جیسے ہی لن اس کی گانڈ سے نکال تو‬
‫پھک کی آواز آئی اور اس کی گانڈ میں بڑا ہول بنا‬
‫ہوا تھا اور میرا مال اور خون اس کی گانڈ سے‬
‫باہر نکل نکل کر نیچے بیڈ پر گررہے تھے۔ پھر‬
‫میں اٹھا اس کو اٹھا کر واش روم لے گیا خود بھی‬
‫نہایا اس کو بھی صاف کیا کومل ابھی تک کچھ نہ‬
‫بولی تھی پھر اس کو صوفے پر بیٹھا کیونکہ بیڈ پر‬
‫اس کا اور میرے مال سے شیٹ بھری ہوئی تھی‬
‫میں نے فریج کھوال اور ایک ملک شیک نکال‬
‫جگ اور دو گالس لیے اور کومل کے پاس صوفے‬
‫پر بیٹھ گیا گالس میں جوس ڈال کر اس کو دیا اس‬
‫نے خاموشی سے پی لیا میں بوال سوری یار لگتا‬
‫مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن تمہاری مست‬
‫گانڈ دیکھی تو نہیں رہا گیا بولی کوئی بات نہیں‬
‫جب تم سے چدنے کا شوق ہوا ہے تو گانڈ مروانے‬
‫سے کیا ڈرنا میرا پورا جسم درد کررہا ہے لیکن‬
‫جو مزا آیا وہ بیان سے باہر ہے میں سوچ رہا تھا‬
‫عجب پاگل لڑکی ہے اتنی بری طرح چدی ہے پھر‬
‫بھی اس کو مزا آیا پھر مجھے ناز کی باز یاد آئی‬
‫لڑکی جتنا زبردست چدے گی اتنا ہی اس کو مزا‬
‫آئے گا۔ بولی اب تو تمہاری غالم بن چکی ہوں‬
‫کبھی کبھی مجھے بھی خیرات دے دیا کرنا میں‬
‫بوال کیسی بات کرتی ہو جو مزا تم نے مجھے دیا‬
‫ہے وہ میں بھال بھول سکتا ہوں اور تمہارا جیسا‬
‫نشیال جسم بھال میں بھول سکتا ہوں بولی اب‬
‫دوستی پکی میں نے بوال ابھی بھی کوئی گنجائش‬
‫ہے پکی دوستی بولی بس پھر دیکھتے جاؤ یہ‬
‫دوست تم کے لیے کیا کیا کرتی ہے میں بوال اچھا‬
‫جی۔ اسی طرح کی باتیں چلتی رہی پھر بولی میں‬
‫چلتی ہوں صبح ہونے والی ہے میں نے ٹائم دیکھا‬
‫تو جم جانے کا ٹائم ہوگیا تھا وہ اٹھی اور لڑکھڑا‬
‫کر گر پڑی بولی بہت ہی ظالم ہو بے حال کردیا‬
‫لیکن مزا آیا میں نے ایسی چدائی تو خوابوں میں‬
‫بھی نہیں سوچی تھی۔ جیسے تیسے کر کے باہر‬
‫نکل گئی میں بھی اٹھ کر جم چال گیا۔‬

‫جم سے فری ہوکر یوگا کیا پھر حویلی چال گیا سب‬
‫اٹھ چکے تھے اور حال میں بیٹھے تھے آج ابو جم‬
‫نہیں آئے تھے وہ کام کے سلسلے میں یورپ جا‬
‫رہے تھے تو حویلی میں ان کے جانے کی تیاری‬
‫جاری تھی میں نے ابو سے پوچھا ہو گئی تیار ی‬
‫بولے ہوگئی میں بوال ٹھیک ہے میں فریش ہوجاؤں‬
‫پھر آپ کو چھوڑنے جاؤں گا۔ اور اوپر جانے لگے‬
‫روم میں داخل ہوا تو ناز صفائی کر رہی تھی‬
‫میرے روم کی میں بھی واش روم میں چال گیا اس‬
‫سے کوئی بات نہ ہوئی میں جلدی سے نہایا اور‬
‫باہر نکال تو ابھی تک روم میں تھی بولی کیا بات‬
‫ہے مجھ سے ناراض ہیں کوئی غلطی ہو گئی جو‬
‫اتنی بے رکھی میں بوال ناز ایسا ہوسکتا ہے کہ تم‬
‫سے بے رکھی کروں میری زندگی میں آنے والی‬
‫سب سے پہلی عورت ہو تم بس میں زرا جلدی میں‬
‫تھا بابا کو ائیر پورٹ چھوڑنے جانا تھا۔ اس لیے‬
‫جلدی جلدی تیار ہو رہا تھا بولی ویسے بھی اب‬
‫میری طلب کہاں ہوگی تم کی طلب تو اب کوئی اور‬
‫پوری کررہا ہے چھوٹی بی بی نے آپ کے کمرے‬
‫کی صفائی کا ذمہ مجھے سونپا تھا یہاں آئی تو روم‬
‫کا برا حال تھا لگتا ہے پوری رات کومل کو نہیں‬
‫چھوڑا میں بوال اب چھوٹی ماں نے گفٹ دیا تھا تو‬
‫انکار کیسے کرتا بولی میں بھی گفٹ ہی تھی تو‬
‫میں بوال ناز تم گفٹ نہیں تھی تم سے میری زندگی‬
‫کی ابتدا ہوئی کومل گفٹ تھی۔ تم اب میری زندگی‬
‫کا حصہ ہو ناز بولی سچ میں نے اس کو پکڑ کر‬
‫گلے لگا لیا اور کے ہونٹو کو چوسنا شروع کردیا‬
‫اس نے بھی بھر پور ساتھ دیا پھر میں نے اس کو‬
‫الگ کیا بوال میں نکلتا ہوں لیٹ ہو رہی ہے جاتے‬
‫جاتے میں نے بوال کہ آج رات ریڈی رہنا بولی میں‬
‫تو آپ کے حکم کی منتظر تھی آ پ نے بالیا ہی‬
‫نہیں میں نے بوال اب تو بال لیا ہے بولی میں آجاؤں‬
‫گی پھر میں روم سے نکال اور گاڑی نکالی گارڈز‬
‫نے بھی گاڑیاں نکالی ابو میرے ساتھ ہی بیٹھ گئے‬
‫اور ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی بولے بولے‬
‫سب کا خیال رکھنا میں بوال یہ بھی کوئی کہنے کی‬
‫بات ہے بولے آفس کا چکر بھی لگا لینا میں بوال‬
‫جی میں جانا شروع کردوں گا۔ بولے ویسے تو سب‬
‫ٹھیک ہیں لیکن مالک نہ ہو تو گڑبڑ ہوجاتی ہے۔‬
‫میں بوال جی میں ویسے بھی آفس جانے کا سوچ‬
‫رہا تھا آپ آجائیں پھر کہیں گھومنے کا پالن بنائیں‬
‫گے کسی یورپ کنٹری بولے ٹھیک ہے۔ میں جلد‬
‫آنے کی کوشش کروں گا میں بوال کوئی ضرورت‬
‫نہیں آپ آرام سے کام نپٹا کر آنا۔ میں بوال ویسے‬
‫بھی یورپ جا رہے ہیں وہاں تو بہت اوپن ماحول‬
‫ہوگا بولے ہاں میں بوال پھر تو آپ کی خوب عیش‬
‫ہوگی بولے بہت بدمعاش ہوگیا ہے میں بوال آپ نے‬
‫ہی تو بوال تھا اب ہم دوست ہیں بولے یہ ہوئی نہ‬
‫بات میں بوال پھر خوب عیش ہوگی بولے ہاں کام‬
‫کے ساتھ تھوڑا بہت ہو جاتی ہے میں بوال تھوڑا‬
‫بہت بس اور ہنس دیا بولے لگتا ہے کچھ زیادہ ہی‬
‫شراشرتی ہوگئے میں نے بوال آپ نے ہی شرم‬
‫اتروائی ہے اسی طرح باتوں میں پتہ نہ چال کہ ہم‬
‫ائیرپورٹ پہنچ گئے۔ ان کو ڈراپ کیا گلے لگا اور‬
‫بوال اپنا خیا ل رکھنا اور وہاں جا کر ہمیں بھول نہ‬
‫جانا اور وہاں سے بھاگ گیا بولے رک بدمعاش‬
‫بتاتا ہوں تجھے اور ہنس دیے۔ پھر میں وہاں سے‬
‫نکال ڈرائیور کو بوال کسی ریسٹورنٹ میں چلو‬
‫ناشتہ نہیں کیا رات بھی بہت محنت کی تھی صبح‬
‫جم میں خوب محنت کی تھی اب بہت زوروں سے‬
‫بھوک لگی تھی ڈرائیور نے گاڑی ایک ہوٹل سے‬
‫سامنے کھڑی کی میں ان سے بھی پوچھا کہ ناشتہ‬
‫کرلو بولے صاحب ہم تو کر کے نکلے تھے میں‬
‫اکیال ہی اندر چال گیا وہاں ایک ٹیبل پر بیٹھ کر‬
‫حلوے پڑی کا آرڈر دیا اور ساتھ میں چائے کا بوال‬
‫ابھی میں آرڈر کا ویٹ کررہی رہا تھا کہ میرے‬
‫ٹیبل پر ایک لڑکی آئی کچھ گھبرائی ہوئی تھی بولی‬
‫میرے پیچھے کچھ غنڈے پڑے ہیں میں جان بچا‬
‫کر ہوٹل میں آگئی اب وہ میرا باہر انتظار کررہے‬
‫ہیں آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں پلیز میری ان‬
‫سے جان بخشی کروا دیں ورنہ وہ میری عزت‬
‫لوٹ لیں گے یا جان سے ماردیں گے۔ میں نے ایک‬
‫نظر لڑکی کو دیکھا تو لڑکی سلم اور سمارٹ تھی‬
‫رنگ ہلکا گندمی تھا ایک بڑی سی چادر کی ہوئی‬
‫تھی اور عمر تقریبا ‪ 23‬سال ہوگی میں بوال ٹھیک‬
‫ہے چلو اٹھنے لگا تو ناشتہ آگیا میں بوال ناشتہ کرو‬
‫وہ کچھ دیر انتظار کرلیں گے اور ناشتہ شروع‬
‫کردیا وہ بھی تھوڑا سا کھانے لگی میں بوال وہ تم‬
‫کا پیچھا کیوں کررہے ہیں کیا تم کو جانتے ہیں‬
‫بولی میرا نام نورین ہے میں ایک پرائیوٹ سکول‬
‫میں پڑھاتی ہوں ایک لڑکا ہمارے محلے کا ہی ہے‬
‫اور آتے جاتے مجھے چھیڑتے ہیں میں نے بہت‬
‫منع کیا لیکن باز نہیں آرہے اور میرا کوئی ہے بھی‬
‫نہیں جس سے مدد مانگو ں ماں اور ایک چھوٹی‬
‫بہن ہے ابو مرچکے ہیں بھائی نہیں ہے میں نے‬
‫گریجویشن کی ہوئی تھی ابو کے مرنے کے بعد‬
‫حاالت بہت تنگ ہوگئے تو پڑھانا شروع کردیا‬
‫لیکن آج کل میں کون کسی غریب کو سکون سے‬
‫رہنے دیتا ہے میرے محلہ کا لڑکا ہے باپ پولیس‬
‫واال ہے جس کی وجہ سے اس نے پورے عالقہ‬
‫میں دھونس جمائی ہوئی ہے رو ز کچھ لڑکوں کے‬
‫ساتھ میرے راستے میں کھڑا ہوتا اور بولتا ہے‬
‫مجھے تم پسند آگئی ہو تم کو اٹھا کر لے جاؤں گا‬
‫آج اس نے ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے‬
‫ایک تھپڑ مارا اور وہاں سے بھاگ آئی اور اس‬
‫ہوٹل میں پناہ لی وہ پیچھے کی طر ف کھڑے ہیں‬
‫آپ کو دیکھا کہ آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں تو‬
‫سوچا آپ سے مدد مانگوں شاہد آپ کو ترس آجائے‬
‫میں بوال ٹھیک ہے میں ان لوگوں کو دیکھ لیتا ہوں‬
‫ناشتہ ختم ہوچکا تھا میں نے بل النے کو کہا اور‬
‫بل پے کر کے اٹھ گیا نورین سے بوال چلو میرے‬
‫ساتھ وہ بھی اٹھ کر میرے ساتھ چل پڑی باہر نکل‬
‫کر سیدھا پچھلی طر ف چلنے لگ پڑا گارڈ بھی‬
‫میرے پچھے آئے میں نے ان کو رکنے کا بوال اور‬
‫چلنے لگا وہ تھوڑا سا آگے روڈ سے ہٹ کر ‪4‬‬
‫لڑکے کھڑے ہوئے تھے جب ان کے پاس پہنچے‬
‫تو ان میں سے ایک آگے آیا اور بوال کس یار کو‬
‫ساتھ الئی ہے تمیں کیا لگتا ہے یہ تمہیں بچا لے گا‬
‫نہیں آج رات تم ہمارے ڈیرے پر ہوگی پہلے میری‬
‫پیاس بجھاؤ گی پھر میرے دوست تم سے عیش‬
‫کریں گے۔ میں کھڑا ان کی باتیں سن رہا تھا بوال‬
‫بھائی صاحب میں تمہارا ڈیرہ ضرور دیکھ لیتا‬
‫لیکن مجھے زرا جلدی واپس جانا ہے ایک با ر‬
‫بولوں گا کہ چپ چاپ اس کے پاؤں میں گر کر‬
‫معافی مانگ لو اور چلتے بنو ورنہ پھر کسی کام‬
‫کے نہیں رہو گے ان میں سے ایک بوال لگتا ہے تم‬
‫میں زیادہ ہی چربی ہے جانتے نہیں تم کس سے‬
‫بات کر رہے ہو میں نے ایک گھما کردیا اور گھوم‬
‫کر گرا میں بوال بتا تو کون ہے باقی بھی تھوڑا سا‬
‫ڈر گئے ان میں سے ایک بوال جانتا نہیں تم نے‬
‫کس کو مارا ہے اس ایریا کے انسپکٹر کے بیٹے‬
‫کو مارا ہے۔ میں بوال تم یہاں کون سی حج ادا‬
‫کررہے ہو پھر میں نے ان کی اچھی خاصی درگت‬
‫بنائی جب انہوں نے دیکھا کہ میں کسی طور پر‬
‫بھی ان کو چھوڑنے نہیں واال تو وہ نورین کے‬
‫پاؤں میں گر پڑے اور معافی مانگنے لگے میں‬
‫بوال آئندہ اگر تم لوگ اس کے آس پاس بھی نظر‬
‫آئے تو جان سے جاؤ گے آج تم کو پہلی وارنگ‬
‫ہے ورنہ میں وارنگ نہیں دیتا پھر میں گارڈ کو‬
‫بالیا اور ان کو کہا ان کی تھوڑی اور مرمت کرو‬
‫اور گاڑی میں ڈال کر ہسپتال کے سامنے پھینک‬
‫دو پھر میں نے نورین سے بوال چلو میں تمہیں‬
‫گھر چھوڑ دوں بولی نہیں میں چلی جاؤں گئی میں‬
‫بوال کوئی بات نہیں چلو وہ بھی چلنے لگ پڑی‬
‫میں نے گاڑی کا پچھال دروازہ کھوال اور اس کو‬
‫بیٹھا یا اور دوسری طرف خود بیٹھ گیا اس کا پتہ‬
‫پوچھ کر ڈرائیور کو بتایا اور وہ گاڑی چالنے لگا۔‬
‫ہم جلد ہی ان کے گھر پہنچ گئے چھوٹے سا عالقہ‬
‫تھا اور کچے پکے گھر بنے ہوئے تھے ایک‬
‫چھوٹے سے دروازے کے سامنے اس نے گاڑی‬
‫رکوائی میں بھی اترا وہ بھی اتری میں نے بوال اب‬
‫اگر وہ تمیں دوبارہ پریشان کریں مجھے بتانا میں‬
‫ان کو اور سبق سکھاؤں گا آج پہلی وارنگ تھی‬
‫اور اپنا کارڈ نکاال اس کو دیا تو اس نے کارڈ پکڑ‬
‫لیا پھر بولی شکریہ چھوٹا لفظ ہے میں شکریہ‬
‫جیسے چھوٹے لفظ بول کر آپکے احسان کی قمیت‬
‫نہیں اتار سکتی میں نے بوال کوئی بات نہیں پھر‬
‫جانے لگا تو بولی پلیز ایک آخری ریکوئسٹ ہے‬
‫میں بوال جی بولو تو بولی پلیز اندر آئیے آپ کو‬
‫ایسے نہیں جانے دوں گی میں بوال کوئی بات نہیں‬
‫پھر کبھی مجھے جلدی ہے بولی پلیز میں بوال اچھا‬
‫ٹھیک ہے ڈرائیور کو بوال کے گاڑی مین روڈ پر‬
‫جا کر روکے میں آتا ہوں اس نے دروازہ بجایا تو‬
‫اند رسے ایک ‪ 19‬سال کی لڑکی نکلی جس کی‬
‫شکل نورین سے کافی ملتی تھی اس نے مجھے‬
‫نورین کے ساتھ دیکھا تو جلدی سے ڈوپٹہ ٹھیک‬
‫کیا اور سائیڈ میں ہٹ گئی پھر نورین نے مجھے‬
‫اندر آنے کا کہا میں اندر داخل ہوگیا چھوٹا سا گھر‬
‫تھا دو کمرے برآمدہ باتھ چھوٹا سا صحن ایک‬
‫سائیڈ پر چولہا سا بناہو ا تھا۔اس نے مجھے برآمدہ‬
‫میں ایک کرسی پر بیٹھایا اور چھوٹی بہن سے‬
‫مخاطب ہوگئی کہ نور جلدی سے چائے بناؤ نور‬
‫جو کہ ابھی تک حیران تھی کہ میں کون ہوں اور‬
‫اس کی بہن کے ساتھ کیسے ہوں تو نور سوالیہ‬
‫نظروں سے نورین کی طرف دیکھنے لگ پڑی‬
‫اتنے میں اندر سے آواز آئی نور بیٹا دروازے پر‬
‫کون ہے تو نور نے بوال امی آپی آئیں ہیں ساتھ میں‬
‫کوئی لڑکا بھی ہے امی بھی لڑکا لفظ سن کر باہر‬
‫آگئی نورین آگے بڑھ کر بولی امی یہ آفتاب خان‬
‫ہیں آج انہوں نے ہی ان لفنگوں سے عرت پچائی‬
‫ہے اگر یہ نہ ہوتے تو وہ لفنگے مجھے اغوا کر‬
‫کے ناجانے کہا لیجاتے۔ اور خان جی یہ میری امی‬
‫مہرالنساء ہیں میں نے ان کو سالم کیا انہوں نے‬
‫مجھے دعائیں دیں۔ پھر ایک طرف بیٹھ گئے اتنے‬
‫میں نور چائے کی ٹرے لے کر آگئی ایک چھوٹی‬
‫پلیٹ میں بسکٹ اور چائے کا کپ میں بوال اس کی‬
‫کیا ضرورت تھی میں ابھی ناشتہ کر کے آیا ہوں‬
‫آپ کو بھی پتہ ہے بولی پہلی بار آپ ہمارے گھر‬
‫آئے ہیں اوپر سے آپ نے مجھے ان غنڈوں سے‬
‫بچایا ہے تو خالی جانے تو نہیں دے سکتی نا پھر‬
‫بولی مجھے پتہ ہم غریب لوگ ہیں یہ جگہ آپ کی‬
‫شان نہیں ہے میں بوال ایسی کوئی بات نہیں اگر‬
‫ایسا کچھ سوچتا تو اندر ہی نہ آتا غریب ہونا کوئی‬
‫بری بات تو نہیں ہے تو مہرالنسا آنٹی بولیں بیٹا‬
‫غریبی سے بڑھ کر بھی کوئی بری بات ہے بے‬
‫شک لیکن یہ بھی اوپر والے کا امتحان ہوتا ہے۔‬
‫خیر چائے پی اٹھنے لگا تو جیب سے چیک بک‬
‫نکال کر چیک لکھنے لگا اور ایک الکھ کا چیک‬
‫کاٹ کر مہرالنسا کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا میں‬
‫بھی پہلی بار آپ کے گھر میں آیا ہوں اور خالی‬
‫ہاتھ اس لیے میری طرف سے یہ چھوٹی سا نذرانہ‬
‫قبول کیجیے اور میری طرف سے آپ لوگ کچھ‬
‫لے لیجئے گا۔ تو جب نورین نے چیک پر نظر‬
‫ڈالی تو بولی اتنا زیادہ۔ اتنازیادہ ہم نہیں لے سکتے‬
‫ہیں میں نے بوال کوئی تکرار نہیں بس آپ نے اندر‬
‫آنے کہا وہ آپ کی ضد تھی میں نے پوری کردی‬
‫اب آپ کو جو میں نے دیا ہے وہ چپ کر کے رکھ‬
‫لیں اور بھی کبھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو‬
‫مجھے فون کردیجیے گا نورین کی ماں ڈھیر‬
‫ساری دعائیں دینے لگ پڑی۔ میں وہاں سے نکال‬
‫گاڑی مین بیٹھا باہر روڈ پر آئے تو ہوٹل والے‬
‫راستے پر چلے گئے کیوں کہ گارڈ ز کو وہاں ہی‬
‫آنا تھا۔ پھر گھر کی طرف روانہ ہوئے تو میرے‬
‫نمبر پر ایک ٹون بجی میں نے میسج دیکھا تو‬
‫انجان نمبر تھا اس میں لکھا تھا تھینکس لکھا تھا‬
‫میں سمجھ تو گیا تھا کہ نورین ہوگی لیکن پھر بھی‬
‫میں نے پوچھا کون ہے تو جواب آیا جس کی‬
‫زندگی اور جان آپ نے بچا کر اس کو خرید لیا‬
‫میرے فیس پر سمائل آگئی میں نے جواب دیا کہ‬
‫میں نے تو نہیں خریدا کوئی خود بکنے کو تیار ہے‬
‫تو کیا کہہ سکتا ہوں بولی آپ کی جرت نے مجھے‬
‫خرید لیا ہے میں نے جان کے ایک مسیج کیا کہ‬
‫اگر خرید لیا ہے تو آپ کو میرے پاس ہونا چاہیے‬
‫تھا بولی میں آپ کی ہوں جب چاہے لے جا سکتے‬
‫ہیں میں بوال مجھے غالم نہیں چاہیے بس ایک‬
‫دوست ہی سمجھ لو تو کافی ہے۔ بولی ہم بہت‬
‫غریب ہیں آپ کی دوستی کے قابل نہیں صرف‬
‫غالمی کے قابل ہیں میں نے جواب دیا ایسا سوچنا‬
‫بھی مت دوستی میں امیری غریبی نہیں دیکھی‬
‫جاتی بس دوستی دیکھی جاتی ہے۔ آپ کی جگہ‬
‫کوئی بھی ہوتا تو میں یہی کرتا بولی یہ تو آپ کا‬
‫اعلی ظرف ہے اسی نے تو مجھے مجھ سے خرید‬
‫لیا ہے۔ میں نے بوال ٹھیک ہے جی لیکن مجھے‬
‫بس ایک دوست چاہیے غالم نہیں بولی آپ مجھے‬
‫اتنا بڑا خواب نہ دیکھائیں کے جب میں آنکھیں‬
‫کھولوں تو گر جاؤں میں بوال ایسا نہیں ہوگا پھر‬
‫بولی آپ نے اتنے زیادہ پیسے کیوں دیے میں بوال‬
‫پہلی بار آپ کے گھر گیا اور خالی ہاتھوں اس لیے‬
‫دیے بولی اچھا جی شکریہ اتنے میں گاڑی گھر‬
‫میں داخل ہوگئی بوال پھر بات ہوگی بولی دوستی‬
‫کی ہے بھول مت جائیے گا میں بوال نہیں بھولتا۔‬
‫پھر اترا اندر داخل ہوا سامنے چھوٹے ماں برآمدے‬
‫میں اکیلی بیٹھی تھی بولی چھوڑ آئے میں بوال جی‬
‫چھوڑ آیا ہوں ابھی ان سے رات کے بعد پہلی‬
‫مالقات تھی میں ان کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گیا‬
‫بولی ہیرو کیسی گزری رات کیسا لگا میرا تحفہ‬
‫میں بوال بہت مست تھا اور رات کی تو پوچھو ہی‬
‫مت بہت ہی اچھی گزری بولی ہاں وہ تو کومل کی‬
‫حالت دیکھ کر پتہ چل گیا تھا کہ رات بہت خوب‬
‫گزری اس کی بھی اور تم کی بھی میں نے بوال‬
‫تھینکس اتنا پیارا گفٹ دینے کے لیے بولی کوئی‬
‫بات نہیں اب دوستی کی ہے نبھانی تو پڑے گی میں‬
‫بوال ویسے آپ نے مجھے حیران کر دیا تھا بولی‬
‫کیسے میں بوال میں کومل کو ایسپکٹ نہیں کررہا‬
‫تھا بولی ابھی تو شروعات ہے میں بوال اچھا جی‬
‫مطلب امید رکھوں کسی ایسے اور گفٹ کی بولی یہ‬
‫تو تم پر ڈیپنڈ کرتا ہے تم کو چاہیے یا نہیں میں‬
‫بوال میں منع تھوڑی کیا ہے بولی واہ پہلے تو‬
‫بولے تھے تم کو ضرورت نہیں میں بوال بس اب‬
‫شرمانہ چھوڑدیا ہے نا بولی یہ ہوئی نہ بات اسی‬
‫طرح زندگی انجوائے کرو میں بوال ابو آجاتے ہیں‬
‫تو کہیں باہر گھومنے چلتے ہیں بولی یہ بھی اچھا‬
‫آئیڈیا ہے بہت عرصہ ہوگیا ہے باہر گئے ہوئے‬
‫جب تم چھوٹے تھے تو باہر گئے تھے میں بوال‬
‫ٹھیک ابو کی واپسی پر پالن بناتے ہین پھر بولی‬
‫کرلیا اپنی بہنوں کو راضی میں بوال جی آج پھر‬
‫بازار جانے پر جان چھوٹ گئی ہنس پڑی بولی‬
‫تمہارا عالج ہے لیکن آج میں نے نمو اور انوشے‬
‫کو بھی تیار ہونے کا بوال اور خود نور اور عائشہ‬
‫کو تیار ہونے کا بولنے کے لیے ان کے کمرے‬
‫میں گیا ناک کیا تو آواز آئی آجاؤ میں اندر چالگیا‬
‫عائشہ بیڈ پر بیٹھی تھی اور نور شاہد واش روم‬
‫میں تھی پانی گرنے کی آواز آرہی تھی میں بوال‬
‫کیسے ہو بولی ٹھیک ہوں بھائی میں نے اس کی‬
‫طرف دیکھا اس نے رات واال ڈریس ہی پہنا تھا‬
‫میں نے ایک بار پھر ہاتھ جوڑ دیے کہ پلیز معاف‬
‫کردینا اس نے ہاتھ پکڑ لیے بولی بھائی میں نے‬
‫معاف کردیا اب بار بار معافی مانگ کر شرمندہ نہ‬
‫کریں میں نے شکریہ بوال پھر میں نے بوال تیار ہو‬
‫جاؤ تھوڑی دیر میں چلتے ہیں شہر تو عائشہ بولی‬
‫بھائی میرا دل نہیں ہے میں بوال اس کا مطلب ہے‬
‫تم نے مجھے معاف نہیں کیا بولی نہیں بھائی ایسی‬
‫بات نہیں ہے تو میں بوال پھر چلنا ہے بس پھر تم‬
‫اور نور تیار ہوجاؤ عائشہ بولی ٹھیک ہے اتنے‬
‫میں نور باہر آئی اس کو شاہد پتہ نہ تھا روم میں‬
‫میں ہوں اس لیے اس نے صرف ٹاول ہی لپیٹا ہوا‬
‫تھا جو کہ اس کے تھائی تک گٹنوں سے کافی اوپر‬
‫تھا اور اس کے مموں کو ڈھکا ہوا تھا۔ جیسے ہی‬
‫میری نظر نور پر پڑی تو میری حالت تو ایسے ہو‬
‫گئی کہ کاٹو تو خون نہیں اس نے بھی مجھے دیکھ‬
‫لیا اور فورا واپس بھاگی جلدی میں اس کا ٹاول گر‬
‫گیا میری نظراس کی اوپر نیچے ہوتی گانڈ پر‬
‫پڑی اتنے میں وہ واپس پہنچ کر دروازہ بند‬
‫کرچکی تھی یہ سین زیادہ سے زیادہ ‪ 6/5‬سیکنڈ‬
‫میں ہو گیا تھا لیکن اس ‪ 6/5‬سیکنڈ میں تو میری‬
‫جان ہی نکل گئی تھی لن تھا کہ پھٹنے کی حالت‬
‫میں پہنچ چکا تھا حاالنکہ رات کومل کو دو مرتبہ‬
‫چودا تھا لیکن ایسے لن کی حالت پہلے کبھی نہیں‬
‫ہوئی تھی میں اس وقت شلوار قمیض میں تھا جس‬
‫کی وجہ سے بڑا تمبو بنا ہوا تھا اور میرے نظر‬
‫عائشہ کی طرف گئی تو اس کی نظریں میرے لن‬
‫پر ہی تھیں میں جلدی سے باہر نکال اور سیدھا‬
‫اپنے کمرے میں بھاگا اور جلدی سے شاور کے‬
‫نیچے کھڑا ہوگیا کیونکہ اگر میں خود پر پانی نہ‬
‫ڈالتا تو ضرور کسی نہ کسی کو چود ڈالتا میری‬
‫آنکھیں بند تھیں اور نور کی گانڈ میری آنکھوں میں‬
‫تھی میرا لن تھا کہ بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا‬
‫پانی بھی کوئی اثر نہیں کررہا تھا اس وقت مجھے‬
‫ایک بہت زور دار چدائی کرنے کی طلب ہو رہی‬
‫تھی اس وقت صرف ناز ہی تھی جو میر ی پیاس‬
‫بجھا سکتی تھی۔ میں نے ٹاول ڈاال اور باہر نکال‬
‫بیڈ کے کنارے بیل لگی ہوئی تھی بجائی تو تھوڑی‬
‫دیر بعد ناز اندر آئی کیونکہ مجھے پتہ تھا اس نے‬
‫ہی آنا تھا چھوٹی ماں نے اس کے میرے لیے‬
‫مخصوص کردیا تھا وہ میرا ہر کام کرے گی‬
‫جیسے ہی ناز اندر آئی میں نے اس کو پکڑ لیا‬
‫بولی صاحب جی کیا ہوا میں بوال تم کی طلب ہو‬
‫رہی ہے بس پھر کیا تھا میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ‬
‫اس کو فورا ننگا کردیا اور اور بنا کچھ اور کیے‬
‫سید ھا لن اس کی چوت پر رکھا جو کہ ابھی‬
‫سوکھی تھی دھکا مارا تو لن اس کی پھدی میں‬
‫گھسا پھدی خشک تھی جس وجہ سے اسے اور‬
‫مجھے درد ہوا اس کی چیخ نکلی میں نے پرواہ نہ‬
‫کرتے ہوئے ایک زور دار دھکا مارا اور دھنا دھن‬
‫چدائی کرتا رہا مجھے آج پتہ نہیں کیا ہوگیا تھا اتنا‬
‫بے قابو تو کبھی نہیں ہوا تھا نیچے ناز چیخ رہی‬
‫تھی پھر اس کی چیخیں سسکاریوں میں بدل گئیں‬
‫پھر وہ بھی میرا ساتھ دینا شروع کردیا اور اپنی‬
‫گانڈ اٹھا اٹھا کر چدوانا شرو ع کردیا لیکن کچھ دیر‬
‫بعد مجھے اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس ہوا‬
‫ناز فارغ ہوچکی تھی اس نے چیخنا شروع کردیا‬
‫تھا اور میں پسینہ پسینہ ہو رہا تھا میں نے پکڑ کا‬
‫اس کو گھمایااور اس کی کانڈ کے سوراخ پر لن‬
‫رکھا اور لن اس کے پھدی کے پانی سے پہلے ہی‬
‫چکنا تھا اس لیے اس کی گانڈ پر رکھ کر دھکا مارا‬
‫اور آدھا لن اندر گھسا دیا دوسرا دھکا مار کر پورا‬
‫اند ر گھسا دیا ناز چیخ پڑی لیکن میں نے کوئی‬
‫پروا نہ کی اور دھنا دھن اس کی گانڈ مارنی شروع‬
‫کر دی کچھ دیر بعد ناز نے گانڈ پیچھے کرنا‬
‫شروع کردی مجھ میں جتنی جان تھی میں نے اس‬
‫کو چودنا جاری رکھا وہ پھر فارغ ہوگئی لیکن میں‬
‫نہ رگا اور اس کی گانڈکا بھرتا بناتا رہا لگاتار ‪45‬‬
‫منٹ تک اس کی گانڈ چودنے کے بعد میں اس کی‬
‫گانڈ میں فارغ ہوکر اس کے اوپر ہی گر پڑا آج‬
‫مجھے ناجانے کیا ہوگیا تھا میں نے ناز کی پروا نہ‬
‫کی بس چودنے کی دھند سوار تھی بار بار آنکھوں‬
‫میں نور کی گانڈ آرہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اٹھا اور‬
‫سیدھا واش روم گیا نہایا کچھ سکون آیا باہر نکال‬
‫ناز کو اٹھا یا وہ واش روم گئی خود کو صاف کر‬
‫کے کپڑے پہنے اور چلی گئی۔ اب دماغ نے کام‬
‫کرنا شروع کیاتوسوچا پھر کانڈ ہوگیا لیکن اس بار‬
‫غلطی میری نہیں تھی لیکن اب پتہ نہیں میرے نام‬
‫کا کیا بل پھٹنا تھا خیر تیار ہوا کیونکہ نکہ انوشے‬
‫اور نمو کو بھی تیار ہونے کا بوال تھا جانا تو تھا۔‬
‫میں تیار ہو کر نیچے گیا آج میں نے شلوار قمیض‬
‫ہی پہنی تھی۔ تو نمو اور انوشے تیار ہو کر صوفے‬
‫پر برآمدے پر بیٹھی ہوئیں تھیں لیکن نور اور‬
‫عائشہ نہیں تھیں۔ میں نے کو بھیجا کہ عائشہ نور‬
‫کو بال لو کچھ دیر بعد نمو واپس آئی کہ وہ کہہ‬
‫رہی ہیں کہ ہم نے نہیں جانا میں نے پوچھا کیوں تو‬
‫نمو بولی مجھے کیا پتہ انہوں نے بوال ہم کل‬
‫شاپنگ کر آئے ہیں میں بوال رکو میں جاتا ہوں‬
‫سوچا ہو نا ہے وہ تو ہونا ہے ابھی ہو جائے نمو‬
‫اور انوشے کو کہا کہ تم بیٹھو میں ان کو بال کر‬
‫التا ہوں ان کے کمرے کے باہر ناک کیا تو اندر‬
‫سے آواز آئی ہم نے نہیں جانا تم لوگ جاؤ میں‬
‫دروازہ کے ہینڈل پر زور دیا تو دروازہ کھل گیا‬
‫میں اندر داخل ہوگیا اور دروزہ بند کر دیا عائشہ‬
‫اور نور دونوں بیڈ پر بیٹھی تھیں۔ مجھے دیکھ کر‬
‫دونوں نے نظریں جھکا لیں کیوں کہ اس بار غلطی‬
‫میر ی نہیں تھیں میں نے نور پر نظر ڈالی تو‬
‫مجھے بار بار اس کی ننگی گانڈ کا خیال آرہا تھا‬
‫لیکن اس وقت تو ان کو منانے آیا تھا۔ میں نے بات‬
‫سٹارٹ کرنے کے لیے بوال کہ تم دونوں کو کیوں‬
‫نہیں جانا تو عائشہ بولی کل شاپنگ کرلی تھی آج‬
‫کیا کرنا ہے جا کر میں بوال کیا ابھی تک تم لوگوں‬
‫نے مجھے معاف نہیں کیا یہ بات میں نے ان کی‬
‫طرف دیکھ کر کی تھی عائشہ بولی بھائی ہم نے‬
‫معاف کردیا ہے تو میں بوال پھر تم لوگ کیوں نہیں‬
‫رہی تو دونوں خاموش رہیں۔ پھر میں ہمت کر کے‬
‫بوال کہ آج جو بھی ہوا اس میں میری غلطی نہیں‬
‫ہے لیکن پھر میں تم لوگوں سے معافی مانگتا ہوں‬
‫اپنے بھائی کو معاف کر دو تو عائشہ بولی بھائی‬
‫ہمیں پتہ ہے کہ آپ کی غلطی نہیں ہے تو پھر آپ‬
‫کیوں معافی مانگ رہے ہو وہ ایک حادثہ ہے لیکن‬
‫حادثہ کسی اور کے ساتھ نہیں ایک بھائی بہن کے‬
‫درمیان ہوا ہے۔ میں بوال حادثہ ہوا ہے نہ تو حادثہ‬
‫سمجھو اور نور مجھے معاف کردو پلیز میں نے‬
‫نور کی طرف دیکھا اس نے ایک گالبی کلر کا‬
‫سوٹ پہنا ہوا تھا اور عائشہ نے بلیک کلر کا سوٹ‬
‫پہنا ہوا تھا لیکن ایک بات تھی کہ دونوں نے فٹنگ‬
‫والے سوٹ ڈالے ہوئے تھے۔ نور بولی میں چاہ کر‬
‫بھی اس حادثہ کو نہیں بھال پا رہی میں بوال بھول‬
‫جاؤ جو ہوا ہے اور یہ بات ہم تینوں میں ہی رہے‬
‫گی تو کسی کو کیا فرق پلیز خود کو اور مجھے‬
‫معاف کردو۔ تو بولی بھائی آپ بار بار کیوں معافی‬
‫مانگ رہے ہو جب آپ کی غلطی نہیں ہے تو میں‬
‫بوال چلو پھر ورنہ مجھے لگے کا تم لوگوں نے‬
‫مجھے معا ف نہیں کیا۔ تو عائشہ بولی ٹھیک ہے‬
‫بھائی ہم آتے ہیں میں بوال یہ ہوئی نہ بات میں بوال‬
‫میں گاڑی نکالتا ہوں انوشے اور نمرہ بھی انتظا ر‬
‫کررہے ہیں چلو جلدی سے تیار ہو کر آجاؤ میں‬
‫باہر دروازے پاس جا کر رکا تو نور مجھے ہی‬
‫دیکھ رہی تھی جیسے ہی میری اور اس کی نظریں‬
‫ٹکرائیں تواس نے کچھ پل میری آنکھوں میں دیکھا‬
‫پھر نظریں جھکا لیں۔ میں باہر آیا اور انوشے اور‬
‫نمو کوبوال چلو وہ بھی آرہی ہیں نمو بولی میں جب‬
‫پوچھنے گئی تھی تو مہارانی نے انکار کردیا تھا‬
‫اب تم گئے ہو تو راضی ہو گئیں ہیں۔ میں بوال ان‬
‫کو منا کر الیا ہوں یار تمہاری وجہ سے وہ مجھ‬
‫سے ناراض ہیں کہ تمہارا ہی بھائی ہوں ان کو ٹائم‬
‫نہیں دیتا۔ اب اور نمو سے کیا کہتا کہ میں نے بہن‬
‫کی ننگی گانڈ دیکھ لی ہے تو وہ مجھے سے‬
‫ناراض ہیں۔ خیر باہر نکال گاڑی نکالی نمو فورا‬
‫آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی انوشے ایک سائیڈ بیٹھ‬
‫گئی اور اتنے میں نور اور عائشہ بھی آگئیں۔ وہ‬
‫دونوں پیچھے بیٹھ گئیں۔ میں نے گاڑی آگے‬
‫بڑھائی اور درمیانی سپیڈ میں چالنے لگا میں نے‬
‫نور کی سے پوچھا کہاں چلنا ہے تو وہ ہلکی سی‬
‫آواز سے بولی جہاں مرضی چلو بھائی نمو فورا‬
‫بولی کوئی مجھ سے تو پوچھتا ہی نہیں کہ کہاں‬
‫جانا چاہیے میں بوال تم تو چپ ہی بیٹھو بولی میں‬
‫نے کیا کیا ہے۔ میں بوال آج صرف نور اور عائشہ‬
‫کی مرضی چلے گی جدھر وہ بولیں گی ادھر چلنا‬
‫ہے اور جو وہ کہیں گی وہی ہوگا تو نمو منہ پھال‬
‫کر بیٹھ گئی میں بوال اوپر والے مجھ پر رحم کر‬
‫جس کی نا سنو وہ ناراض تو نموبولی اچھا ٹھیک‬
‫ہے پھر اس نے پلٹ کر نور اور عائشہ سے پوچھا‬
‫تو مہارانیوں کہاں چلنا چاہو گی تو عائشہ بولی‬
‫پہلے تو کسی پارک میں چلتے ہیں پھر شاپنگ‬
‫کریں گے پھر کھانہ کھائیں گے اور ہاں گول گپے‬
‫ضرور کھانے ہیں آج۔ میں نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا‬
‫دی اور میوزک لگادیا تو ایف ایم پر سونگ چل رہا‬
‫تھا میرا یاردلدار بڑا سوہنا میں نے سامنے آئینے‬
‫میں نظر ڈالی تو میری نظریں نور سے ٹکرائیں وہ‬
‫بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر میں نے اس‬
‫کی نظروں میں دیکھا اس نے بھی اس بار نظریں‬
‫نہ ہٹائیں اور میرے آنکھوں میں ہی دیکھتی رہی‬
‫پھر اس نے ہلکی سی سمائل کی۔ میں نظریں ہٹانا‬
‫نہیں چاہتا تھا لیکن گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا تو آگے‬
‫دیکھ کر گاڑی چالنی تھی لیکن میری بار بار‬
‫نظریں شیشے میں جاتی جب بھی میری نظر نور‬
‫پر پڑتی اس کی نظریں مجھ پر ہی تھیں جس وجہ‬
‫سے میرا دھیا ن بار بار بھٹک رہا تھا۔ خیر اسی‬
‫طرح آنکھ مٹکا میں ہم شہر پہنچے تو میں پورا‬
‫دھیان ڈرائیونگ پر لگا دیا پھر ایک بڑے پارک‬
‫کے سامنے گاڑی روکی اس وقت دن کا ‪ 1‬بج رہا‬
‫تھا وہ بھی گرمیوں کا اس لیے پارک میں کوئی‬
‫خاص رش نہ تھا میں نے گاڑی پارک کی سب باہر‬
‫آگئے تو نمو بولی اتنی گرمی میں پارک میں کیا‬
‫کرنا تھا یار میں نے بوال پالننگ کے حساب سے‬
‫پہلے پارک ہی جانا تھا اگر تم لوگوں کو نہیں جانا‬
‫تھا تو بتا دیتے میں گاڑی نہ روکتا تو انوشے بولی‬
‫اب اتر گئیں ہیں تو تھوڑی دیر گھوم لیتے ہیں میں‬
‫بوال ٹھیک ہے جی چلو تو وہ سب بھی چل دیں ہم‬
‫تھوڑی دیر چہل قدمی کرتے رہے پھر نمو اور‬
‫انوشے بولی ہم تو تھک گئیں ہیں وہ ایک بینچ پر‬
‫بیٹھ گئیں لیکن نور اور عائشہ نے بوال ہم ابھی اور‬
‫تھوڑی دیر گھومیں گے بہت عرصے بعد آئے ہیں‬
‫پھر پتہ نہیں کب آنا ہو تم لوگ تو آتی جاتی ہی ہو۔‬
‫وہ پھر چلنے لگ پڑی میں بھی ان کے ساتھ چل‬
‫پڑا تو ایک طرف کافی سارے درخت تھے ساتھ‬
‫مصنوئی جھرنا بھی بنا ہوا تھا عائشہ بولی وہ‬
‫دیکھو جھرنا ہے چلو دیکھ کر آتے ہیں نور بولی‬
‫چلو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا‬
‫میری نظر نور کی گانڈ پر تھی نہ زیادہ بڑی نہ‬
‫چھوٹی بہت پیار گانڈ تھی سفید انڈے کی طرح بار‬
‫بار ننگی گانڈ کا خیال آرہا تھا ہم جھرنے کے پاس‬
‫پہنچے تو سسکنے کی آواز آرہی تھی ایسی آواز‬
‫اب میں خوب پہنچانتا تھا کوئی چدائی کررہا تھا‬
‫نور اور عائشہ نے شاہد ابھی نہ سنی تھی کیوں کہ‬
‫میرے کان تیز تھے جس کی میں نے بہت پریکٹس‬
‫تھی اب میں نور اور عائشہ کو رکنے کا بولتا تو‬
‫کیا بولتا کہ آگے نہ جاؤ چدائی ہورہی ہے۔ آواز اب‬
‫قریب سے آرہی تھی جیسے ہی میری نظر جھرنے‬
‫کے سائیڈ والے درختوں پر پڑی تو دو لڑکے ایک‬
‫لڑکی کے ساتھ چدائی کررہے تھے تینوں پوری‬
‫طرح ننگے تھے نور اور عائشہ نے بھی وہ منظر‬
‫دیکھ لیا تھا ایک لڑکا نیچے لیٹا تھا اس پر لڑکی‬
‫لڑکے کے اوپر گلے ملنے والے انداز میں لیٹی‬
‫ہوئی تھی اور اس کے اوپر ایک اور لڑکا لیٹا ہوا‬
‫مطلب ایک لڑکے نے پھدی میں ڈاال ہوا تھا اور‬
‫ایک لڑکے نے لڑکی کی گانڈ میں ڈاال ہوا تھا لڑکی‬
‫بری طرح سسک رہی تھی جیسے اس کو بہت‬
‫زیادہ مزا آرہا ہو میرے لیے بھی یہ منظر انوکھا‬
‫تھا دو لڑکے اور ایک لڑکی ایسا سین پہلی بار‬
‫زندگی میں دیکھا تھا ہم ان کو دیکھ رہے تھے لیکن‬
‫وہ اپنے مزے میں لگے ہوئے تھے ان کو کوئی‬
‫ہوش نہ تھا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یا نہیں ویسے‬
‫بھی گرمیاں تھیں اور دن کا وقت تھا پارک بالکل‬
‫خالی تھا تو انہیں شاہد کسی کے آنے کی امید نہ‬
‫تھی اور وہ ویسے بھی بہت اندر کی طرف تھے‬
‫پارک کے وہاں کس نے جانا تھا لیکن ہم کھڑے‬
‫ہوئے دیکھ رہے تھے یہ سین دیکھ کر میرا لن‬
‫فورا سالمی دینے لگا تھا پہلے ہی نور کی گانڈ‬
‫امیجن کر کر کے میرا برا حال تھا لیکن اس سین‬
‫نے تو آگ لگا دی تھی۔ وہ لوگ مزے سے لگے‬
‫ہوئے تھے میرے ایک دو قدم آگے نور اور عائشہ‬
‫کھڑی تھیں وہ بھی انہیں کو دیکھ رہی تھیں۔ میرا‬
‫لن شلوار میں تمبو بن چکا تھا میں چدائی دیکھتے‬
‫دیکھتے ناجانے کب نور کے پیچے پہنچ چکا تھا‬
‫مجھے تب ہوش آیا جب میرا لن کسی نرم سی چیز‬
‫سے ٹکرایا لیکن اس وقت تک میرا لن نور کی گانڈ‬
‫کے ساتھ لگ چکا تھا اس کا جسم بھی کانپ گیا وہ‬
‫بالکل بت کی طرح کھڑی تھی آگے دیکھ رہی تھی‬
‫گرم تو وہ دونوں بھی ہوچکی تھیں ایسا سین ہو تو‬
‫مردے بھی جاگ جاتے ہیں ہم تینوں تو ابھی جوان‬
‫تھے نور نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا بس آگے‬
‫دیکھتی رہی میرا لن اب جھٹکے کھا رہا تھا جس‬
‫کو نور صاف محسوس کررہی تھی۔ لیکن اس وقت‬
‫میں کسی اور ہی دنیا میں تھا ایسا مزا تو ناز اور‬
‫کومل کی گانڈ مارنے پر بھی نہ مال جو اس وقت‬
‫صرف نور کی گانڈ میں لن لگانے سے آرہا تھا‬
‫میرا لن ایسا ہورہا تھا کہ ابھی پھٹ جائے گا۔ لڑکی‬
‫کی سسکیاں بھی بلند ہوچکی تھیں شاہد لڑکوں نے‬
‫اب جھٹکے تیز کر دیے تھے میں اب نور کے‬
‫ساتھ سٹ کے کھڑا تھا میرا لن پوری شدت سے‬
‫نور کی گانڈ میں دھنسا ہوا تھا نور بھی گانڈ کو‬
‫پیچھے کرتی اور میں بھی شدت سے دھکا مارتا‬
‫دھکا مارتا پھر لڑکی کی چیخ بلند ہوئی شاہد وہ‬
‫فارغ ہوگئی تھی ساتھ لڑکے بھی لڑکی پے لیٹ‬
‫گئے نور کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے‬
‫تھے نور بھی فارغ ہوگئی تھی۔ میرا جسم سلگ رہا‬
‫تھا میر برداشت سے باہر ہورہا تھا لیکن ان کے‬
‫حرکت سے پہلے یہاں سے جانا تھا میں نے کسی‬
‫طرح خود کو سنھباال اور نور سے پیچھے ہٹا اور‬
‫دونوں کے بازو کو پکڑا انکو پیچھے لے جانے‬
‫لگا تھوڑا آگے جا کر ایک ٹیبل تھا جس پر بیٹھ‬
‫گئے میرا لن تھا کے بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا‬
‫بس دل تھا کہ کسی کو پکڑ کر چود ڈالوں مٹھ مارنا‬
‫تو آج تک نہیں سیکھا تھا مطلب کبھی نہیں ماری‬
‫تھی۔ بینچ پر بیٹھنے پر بھی میرا تمبو واضح نظر‬
‫آرہا تھا اور جسم پسینہ پسینہ تھا۔ عائشہ اور نور کا‬
‫بھی یہی حال تھا نور تو فارغ ہوئی تھی ابھی تک‬
‫ہم میں سے کسی نے کوئی بات نہ کی تھی سب‬
‫اپنے اپنے خیالوں میں گم تھے میں اٹھا اور ان کو‬
‫بوال تم لوگ چلو میں آتا ہوں وہ جانے لگیں میرا‬
‫تمبو واضح نظر آرہا تھا لیکن اب کیا کرسکتا تھا‬
‫میں پھر اسی طرف چل پڑا جہاں وہ لوگ چدائی‬
‫کر رہے تھے میں وہاں پہنچا تو سب کپڑے پہن‬
‫رہے تھے میں نے موبائل نکاال اور آگے بڑھ گیا۔‬
‫جب ان کی نظر مجھ پر پڑی تو ان کے رنگ اڑ‬
‫گئے میں بوال کمینوں یہاں کھلے عام چودائی‬
‫کرتے ہو میں نے تم سب کی ریکارڈنگ کرلی ہے‬
‫اب یہ ویڈیو انٹر نیٹ اور پولیس کو دوں گا۔ تو وہ‬
‫اور زیادہ ڈر گئے ایک لڑکا بوال پلیز معاف کردو‬
‫غلطی ہوگئی میں بوال معافی تو نہیں ملے گی لڑکی‬
‫کی نظر میرے تمبو پر پڑی تو وہیں جم گئی۔ میں‬
‫نے ان کو اور ڈرایا تو ایک بوال بھائی تم بھی کرلو‬
‫میں بوال نہیں میں تو پولیس میں دوں گا ساال میرا‬
‫لن تو کھڑا تھا انہوں نے بھی دیکھ لیا کہ یہ‬
‫کھوکھلی دھمکی ہے لڑکی آگے آئی اور بولی آپ‬
‫پولیس میں جاؤ گے یا ویڈیو نیٹ پر دو گے میری‬
‫زندگی خراب ہو جائے گی آپ بھی مزا کرلو وہ‬
‫میرے قریب آگئی چاہتا تو میں بھی یہ ہی تھا کیوں‬
‫کہ لن بیٹھنے کو مان ہی نہیں رہا تھا اور اس حالت‬
‫میں واپس نمو لوگوں کے پاس نہیں جا سکتا تھا‬
‫لڑکی میرے قریب آگئی اس نے جینز پینٹ پہنی‬
‫تھی تھوڑی فربہ تھی لیکن زیادہ ہیلتھی نہ تھی۔‬
‫خوبصورت تھی قد ‪ 5‬فٹ ‪ 2‬انچ ہوگا وہ میرے‬
‫سینے تک آرہی تھی۔ کل مالکر چودنے کی چیز‬
‫تھی۔ اور اس وقت مجھے زور دار چدائی چاہیے‬
‫تھی۔ میں نے پہلے دونوں کی لڑکوں کو جینز اتار‬
‫کر ان کو باندھ دیا کہ یہ درمیان میں ڈسٹرب نہ‬
‫کریں۔ پھر لڑکی کو پکڑا اس کو بوال کپڑے فی‬
‫الحال زیادہ ٹائم نہیں ہے لڑکی بھی سمجھدار تھیں‬
‫آخر ایک ساتھ دو کے ساتھ چدائی کررہی تھی تو‬
‫پوری چالو تھی۔ اس نے کپڑکے اتار دیے اب وہ‬
‫پینٹی اور جینز میں کھڑی وہ آگے آئی میں نے‬
‫لڑکی کو بوال کہ مجھے مزا نہ آیا یا تم نے نخرا‬
‫دکھایا تو ویڈیو انٹر نیٹ پر ڈال دوں گا تم کو اپنی‬
‫دیڈیو لینے کے لیے مجھے خوش کرنا ہوگا۔ بولی‬
‫فکر نہ کرو تم کو ایسا مزا دوں گی کہ تم ہمیشہ‬
‫مجھے یاد رکھوگے اور آگے آکر سیدھا میرے‬
‫تمبو بنے لن کو پکڑ لیا پھر اس نے ہاتھ آگے‬
‫پیچھے کیا اور چھوڑ دیا اور اس کی آنکھو میں‬
‫چمک آگئی بولی لگتا ہے آج تو مجھے مزا آ جائے‬
‫گا۔ اس نے فورا میرا ناڑا پکڑا اور کھول کر شلوار‬
‫نیچے کردی قیمض کا دامن ہٹا کر میرے لن پر‬
‫نظر ڈالی تو بے ساختا اس کے منہ سے نکال اتنا‬
‫بڑا وہ بھی پاکستان میں۔ شاہد وہ پورن موویز زیادہ‬
‫دیکھتی تھی اس نے ہاتھ لگا کر چیک کیا جیسے‬
‫اس کو یقین ہی نہ آرہا ہو کہ لن نہ ہو کوئی اور‬
‫شے ہو۔ پھر جلدی سے آگے بڑھی اور نیچے بیٹھ‬
‫کر ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑا اور پہلے اس پر‬
‫تھوک پھینکا پھر منہ میں بھر لیا جتنا ہوسکتا تھا‬
‫اور بے دردی سے چوسنے لگ پڑی ایسا لگ رہا‬
‫تھا کہ اس لڑکی کا کام صرف صبح شام لن چوسنا‬
‫ہے ایسا مزا پہلے نہیں آیا اس نے تو میرے لن کے‬
‫بخیے اڈھیڑ دیے تھے میں مزے میں جنت میں تھا‬
‫فل لن تو اس کے منہ میں نا گیا لیکن آدھا لن اس‬
‫نے کسی طرح منہ میں گھسیٹر رکھا تھا۔ اور مزے‬
‫سے چوس رہی تھی اس کی گالوں سے رال بہ‬
‫رہی تھی لیکن وہ تو جیسے اس کام کے لیے کچھ‬
‫بھی کرنے کو تیا ر ہو ورہ بھی رکنے کو تیا ر‬
‫نہیں تھی جب کافی دیر چوسا اور میں فارغ نہ ہوا‬
‫تو بولی کیا ہے تم فارغ کیوں نہں ہو رہے بولی‬
‫پہلی بار ایسا ہوا کہ کوئی میرے چوسنے کو‬
‫برداشت کر پایا ہے لڑکے ڈرتے مجھے چوپا نہیں‬
‫لگواتے کہ تم کچھ ہی پلوں میں فارغ کردتی ہوں‬
‫میں بوال میں ذرا الگ ہوں اب میری باری اس کو‬
‫گھوڑی بنایا اور لن پہلے ہی اس کی منہ کے پانی‬
‫اور تھوک سے چکنا تھا اور دھوپ میں اس وقت‬
‫چمک رہا تھا اور پھنکار رہا تھا اس نے ایک‬
‫درخت پر بازو ٹکا دیے میں نے اس کی پھدی پر‬
‫لن رکھا اس نے سسکی لی بولی اب ڈال بھی دو‬
‫ورنہ میں نے کاٹ کر ڈال لینا ہے مجھ سے اب‬
‫برداشت نہیں ہو رہا بہت عرصہ بعد کسی کا لن‬
‫مجھے پسند آیا ہے میں بھی اب جوبن پر تھا ایک‬
‫دھکا مارا میرا آدھا لن اندر گھس گیا اس نے ایک‬
‫ہلکی سی سسکی ماری میں نے دوسرے دھکے‬
‫میں پورا اندر ڈال دیا تو پھر اس نے ہلکی سی چیخ‬
‫ماری وہ بھی مزے سے مجھے اپنے لن پر بڑی‬
‫خوش فہمی تھی کہ ایک بار جائے گا تو لڑکی کی‬
‫چیخ نکلے گی لیکن یہ لڑکی تو جیسے اس سے‬
‫بھی بڑے لن کو آسانی سے کھا جائے گی بولی مزا‬
‫آگیا جس کے لیے عرصہ سے ترس رہی تھی میں‬
‫نے بھی پھر اپنی طوفانی رفتار سے دھکے مارنے‬
‫شروع کردیے لڑکی بولی بھائیوں ادھر دیکھو‬
‫تمہاری بہن کیسے چد رہی ہے جب یہ بات سنی‬
‫تو وہ لڑکی ان کی بہن ہے تو میرے دھکوں میں‬
‫اور شدت آگئی مجھے بھی وہ نور کی گانڈ یاد آنے‬
‫لگ پڑی تو میرے بھی دماغ میں نور کی گانڈ کا‬
‫خیال آنے لگ پڑا اور میں پاگل ہوگیا اس نے زور‬
‫سے چیخنا شروع کردیا اور کچھ پلوں بعد وہ فارغ‬
‫ہوگئی اور آگے سے ہٹنے لگی لیکن اب میں نے‬
‫اس کو کہاں چھوڑنا تھا اس نے چیخنا شروع کردیا‬
‫دونوں لڑکے جو نیچے بندے پڑے تھے حیران اور‬
‫پریشان ہورہے تھے اب اس کی پھدی خشک ہو‬
‫چکی تھی اس کو بہت درد ہورہا تھا میں نے پھدی‬
‫سے لن نکاال اور اس کی گانڈ پر رکھا اس نے‬
‫پیچھے ہاتھ لے جا کر اپنی گانڈ پھیالئی اس کی‬
‫گانڈ مجھے نور کی گانڈ جیسے لگ رہی تھی میں‬
‫نے آؤ دیکھا نا تا و یکھا دھنا دھن کر کے دو تین‬
‫دھکوں میں اس کی گانڈ میں لن اتار دیا اس کی‬
‫چیخں نکلتی رہی لیکن میں نہ رکا اب ویسے بھی‬
‫میں بہت قریب تھا میں اس پر جھک کر اس کے‬
‫مموں کو پکڑ لیا جو کہ ‪ 38‬کے تھے اور فل زور‬
‫سے دھکے اس کی گانڈ میں لگا رہا تھا پھر مجھے‬
‫اپنا خون اپنے لن میں محسوس ہوا میری رفتار اتنی‬
‫تیز تھی کہ لڑکی آگے کھڑی نہیں ہو پا رہی تھی‬
‫پھر میرے لن نے اس کی گانڈ میں پچکاریاں مارنا‬
‫شروع کردیا اور اس کی گانڈ کو بھرنا شروع کردیا‬
‫میں نے اس کی گانڈ سے لن نکاال تو میرا لن سے‬
‫منی ابھی بھی نکل رہی تھی اور اس کی گانڈ سے‬
‫بہ رہی تھی۔ میری نظر جیسے ہی سامنے پڑی تو‬
‫نور اور عائشہ کھڑی تھیں میرے لن پر ہی ان کی‬
‫نظریں تھیں میری تو سٹی گم ہوگئی ظاہر ہے کافی‬
‫دیر ہوگئی تھی جب میں نہیں گیا تو ٹھونڈنے آئی‬
‫اور میرے دماغ پر منی چڑھی ہوئی تھی میں نے‬
‫یہ بات نہ سوچی کے وہ آ نہ جائیں میں نے جلدی‬
‫جلد کپڑے ٹھیک کیے لڑکی کی برا سے لن صاف‬
‫کرنے لگا بولی ٹھہرو میں کرتی ہوں میں نے نطر‬
‫گھما کر دیکھا تو وہ چلی گئیں تھیں۔ اس نے جلدی‬
‫جلدی لن منہ میں ڈاال کہ کہیں میں چال نہ جاؤں‬
‫اور صاف کر دیا میں نے شلوار اوپر کی اس وقت‬
‫میں پسینے میں بھیگا ہوا تھا۔ بولی میرا نام ثمرہ‬
‫ہے تم نے بہت مزا دیا تم تو چکھنے والی چیز اور‬
‫پوری رات کے لیے کیا تم مجھے ایک رات پوری‬
‫دے سکتے ہو میں بوال شور میں نے اس کو اپنا‬
‫کارڈ دیا جس پر صرف میرا نمبر اور نام لکھا تھا۔‬
‫اس نے بوال کہ وہ ویڈیو ڈیلٹ کر دو جس کی قمیت‬
‫میں نے دے دی ہے میں بوال نہیں کروں گا دوبارہ‬
‫ملوگی تو کردوں گا بولی پلیز یہ دونوں میرے‬
‫بھائی ہیں اگر یہ وڈیو کسی نے دیکھ لی تو ہم کہیں‬
‫منہ دکھانے کے الئق نہیں رہیں میں نے موبائل‬
‫نکاال اور اس کو بوال میں نے تمہاری وڈیو ڈیلٹ‬
‫کر دی ہے جبکہ میں نے بنائی ہی نہیں تھی۔ پھر‬
‫بھاری قدموں سے واپس چلنے لگ پڑا میرے دماغ‬
‫میں ایک ہی بات چل رہی تھی کہ کیسے یہ تینو‬
‫بہن بھائی کیسے ہو سکتا ہے یہ۔ جب وہاں پہنچا تو‬
‫چاروں بیٹھی تھی نمونے تو جاتے ہی اٹیک کردیا‬
‫بھائی کدھر رہ گئے تھے ایک گھنٹہ ہوگیا ہے تم‬
‫لوگوں کو گئے ہوئے کیوں کے نور اور عائشہ‬
‫بھی ابھی واپس آئیں تھیں۔ نور کی نظر میرے لن‬
‫والی جگہ پر تھی لیکن اب وہ بیٹھا ہوا تھا۔ میں بوال‬
‫بس جھرنا تھا اس میں نہانے لگ پڑا تھا گرمی لگ‬
‫رہی تھی نمو بولی ہیں کہاں ہے جھرنا مجھے بھی‬
‫دیکھنا ہے میں بوال اب وقت نہیں ہے پھر آئیں گے‬
‫میں اب وہاں نہیں جانا چاہتا تھا کیوں کہ تینوں بہن‬
‫بھائی وہیں تھے اور گاڑی کی طرف بڑھ گیا‬
‫میرے کپڑے پسینے میں بھیگے ہوئے تھے میں‬
‫نے گاڑی کا اے سی آن کیا تو سکون آیا نور اور‬
‫عائشہ سے کوئی بات نہ ہوئی تھیں نہ ہم ایک‬
‫دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے وہ چاروں بھی‬
‫آکر بیٹھ گئی میں نے گاڑی نکالی تو سامنے سے‬
‫وہ تینوں بہن بھائی نکل رہے تھے لڑکی نے ایک‬
‫نظر مجھے دیکھا میں نے گاڑی تیزی سے آگے‬
‫بڑھا دی۔ گاڑی میں میری نظریں بار بار نور اور‬
‫عائشہ سے ٹکرا رہی تھیں لیکن اب کی بار نہ تو‬
‫ان کی آنکھوں میں غصہ تھا نہ نفرت بلکہ ایک‬
‫چمک تھی۔ خیر میں نے ایک بڑے شاپنک مال‬
‫کے پارکنگ میں گاڑی روکی اور سب باہر نکلے‬
‫تو انوشے بولی بھائی بھوک لگی ہے پہلے کھانا‬
‫کھائیں گے مجھے بھی بھوک لگی تھی صبح سے‬
‫ایک پل بھی آرام نہیں کیا تھا رات بھی چدائی میں‬
‫گزاری پھر صبح جم پھر ابو کو چھوڑا پھر لڑائی‬
‫ہوئی نورین گے گھر گیا واپس آیا پھر ابھی چدائی‬
‫کر کے آرہا تھا تو اس مجھے بھی سخت بھوک‬
‫لگی تھی آرام طلب تو تھا نہیں بچپن سے ٹریننگ‬
‫کرتے آرہاہوں تو یہ تو کچھ بھی نہیں کئی کئی دن‬
‫تک میں لگاتار ورکنگ میں رہ سکتا تھا۔ لیکن‬
‫بھوک سخت لگی تھی اتنی محنت پر تو لگنی تھی۔‬
‫میں نے بھی ہامی بھری سب شاپنگ مال کے ایک‬
‫ریسٹورینٹ میں داخل ہوئے اور کھانے کا آرڈر دیا‬
‫میں بوال میں میں زرا واش روم ہو کر آتا ہوں اور‬
‫بنا کچھ بولے اٹھ گیا اور سیدھا واش روم گیا اور‬
‫خود کو صاف کیا باہر نکال تو نور اور عائشہ بھی‬
‫واش روم کی طرف آرہی تھیں میں نے ان کی‬
‫طرف دیکھا تو میرے دماغ میں ان تینوں کی بات‬
‫گھوم رہی تھی کہ وہ بہن بھائی ہیں کیا بہن بھائی‬
‫ایسا کر سکتے ہیں اور اگر یہ دونوں بھی دیکھ‬
‫رہی تھیں تو انہوں نے بھی سنا ہو گا وہ تینوں بہن‬
‫بھائی تھے۔ یہ بات دماغ میں آتے ہی میرا میں پھر‬
‫سے ہلچل ہونا شروع ہو گئی لیکن میں نے کنٹرول‬
‫کیا اور جلد از واپس پہنچا۔ تھوڑی دیر بعد وہ‬
‫دونوں بھی آگئیں۔ نمو نے کھانا آرڈر کردیا تھا‬
‫کھانہ لگنا سٹارٹ ہو گیا تھا ہم سب نے کھانہ کھایا‬
‫اور میں نے کہا کہ کھانا تو ہوگیا اب سب شاپنک‬
‫کرو جو جس کا دل کرے اور میں نے نور اور‬
‫عائشہ کی کو بوال کہ چھوٹی اور بڑی ماں کے‬
‫لیے بھی کچھ لے لینا۔ میں بوال میں بھی کچھ اپنے‬
‫لیے دیکھ لیتا ہوں۔میں نے اپنے لیے کچھ جینز اور‬
‫شرٹ اور پینٹ شرٹ وغیرہ لیں کیوں کہ آفس بھی‬
‫جانا تھا کل سے چھوٹی ماں کے لیے ایک چین لی‬
‫انہوں نے بہت اچھا گفٹ دیا تھا شاہد کوئی نیا گفٹ‬
‫مل جائے۔ کیوں کہ یہ لیڈیز سیکشن تھا نور اور‬
‫عائشہ اپنے لے برا اور پینٹی لے رہی تھیں۔ نور‬
‫نے ایک سفیدجالی دار برا پکڑی ہوئی تھی جیسے‬
‫ہی اس کی نظر مجھ پر پڑی تو ا س نے ایک کام‬
‫کیا بولی افی ادھر آؤ عائشہ نے بھی پیچھے مڑکر‬
‫دیکھا میں نے سوچا اب سب کے سامنے بے عزتی‬
‫کرے گی کیونکہ وہ بہت غصے والی تھیں اور آج‬
‫صبح سے جو جو ہورہا تھا اس نے تو مجھے ہال‬
‫کر رکھ دیا تھا۔ میں ہمت کر کے آگے بڑھا تو نور‬
‫بولی افی یہ دیکھو کیسی لگے گی میں تو ایسے ہو‬
‫گیا جیسے کاٹو تو خون نہ نکلے لیکن پھر اس نے‬
‫پوچھا کے بتاؤ نا کیسی رہے گی میں نے آہستہ‬
‫سے بوال ٹھیک تو نور سیلز گرلز سے بولی لگتا‬
‫ہے میرے بوائے فرینڈ کو پسند نہیں آئی کوئی اور‬
‫دیکھاؤ سیکسی سی میں بوال پلیز بولی کیا پلیز‬
‫جلدی سے پسند کرو کے مجھے کس میں دیکھنا‬
‫چاہو گے سیلز گرل بھی بولی میڈیم لگتا ہے آپ کا‬
‫بوائے فرینڈ زیادہ شرمیال ہے بٹ ہے بہت ہینڈسم‬
‫نور بولی ہاں بہت ہینڈسم ہے میرا بوائے فرینڈ‬
‫لیکن میری بات نہیں مانتا شرماتا ہے ہماری جوڑی‬
‫کیسی ہے تو سیلز گرل بولی کمال کی جوڑی ہے‬
‫اور ایسی جوڑی میری نظروں سے نہیں گزری۔‬
‫میں تھا کہ زمین سے گڑا جارہا تھا وہ ایسے باتیں‬
‫کررہی تھیں جیسے یہ کوئی بات ہی نہ ہو عام‬
‫نارمل ہو عائشہ بھی مجھے ہی دیکھے جارہی تھی۔‬
‫نور نے تین اور عائشہ نے تین جوڑی سیکسی برا‬
‫پینٹی لی۔ سیل گرل بولی یہ آپ پر بہت سوٹ کرے‬
‫گی آپ کا بوائے فرینڈ پاگل ہو جائے گا۔ میری‬
‫آنکھوں سے آنسوں تھے میں جس کو نور اور‬
‫عائشہ نے بھی دیکھ لیا میں چپ چاپ وہاں سے‬
‫واپس آگیا۔ اور ایک سائیڈ میں بیٹھ گیا انوشے اور‬
‫نمو نے بھی شاپنک کرلی تھی لیکن میں تو بس‬
‫اندر ہی اندر روئے جارہا تھا۔ اتنے میں کسی نے‬
‫میرے کاندھے پر ہاتھ رکھا میں نے مڑ کر دیکھا‬
‫تو چونک گیا۔‬
‫اتنے میں کسی نے میرے کاندے پر ہاتھ رکھا میں‬
‫نے مڑ کر دیکھا تو چونک گیاپیچھے ثمرہ کھڑی‬
‫تھی بولی آپ یہاں آئے ہیں میں نے بوال تم لوگ‬
‫میرا پیچھا کررہے تھے بولی نہیں ہم نے اتنی‬
‫محنت کی تو بھوک لگ رہی تھی پارک کے قریب‬
‫یہی بیسٹ ریسٹورینٹ ہے تو یہاں کھانے کو آگئے‬
‫میں نے ایک بار پھر پوچھا کیا وہ سچ میں تمہارے‬
‫بھائی تھے بولی ہاں کتنی بار بتاؤں میں بوال‬
‫مجھے یقین ہی نہیں آرہا ہے کہ وہ بولی کہ کوئی‬
‫بہن اپنے بھائیوں سے چدوائے اس نے جملہ مکمل‬
‫کیا میں بوالہاں یہی بات ہے بولی کس دنیا میں‬
‫رہتے ہو اس ماڈرن ازم کے زمانے میں اب پتہ‬
‫نہیں کیا کچھ ہوتا ہے یہ تو کچھ بھی نہیں اب تو‬
‫باقاعدہ ایسی پارٹیز ہوتی ہیں جہاں پر صرف لوگ‬
‫اپنی ماؤں بہنوں کو التے ہیں اور خود بھی چدائی‬
‫کرتے ہیں اور اور ماؤں بہنوں کو چدواتے ہیں میں‬
‫بوال تم بھی ایسی پارٹی میں جاتی ہو بولی ہاں ہم‬
‫تینوں بہن بھائی ممبرز ہیں جب بھی ایسی پارٹیز‬
‫ہوتیں ہیں ہم کو انوئیٹ کیا جاتا ہے اب ایسی پارٹیز‬
‫میں ہر کوئی تو نہیں جاسکتا کچھ رولز ہوتے ہیں‬
‫اگر تم چاہوں تو تم کو ممبر کارڈ لے دوں تم تو‬
‫وہاں سب سے زیادہ پاپولر ہوجاؤ گے میں بوال‬
‫میرے پاس پارٹنر نہیں ہے بولی کہ میں اپنی‬
‫مرضی سے ایک پارٹنر ال سکتی ہوں لیکن میں‬
‫بوال تمہارا بھائی تو نہیں ہوں نہ وہ بولی وہ تم‬
‫مجھے پر چھوڑ دو میں بوال پھر اس بارے میں‬
‫بتاؤں گا بولی ٹھیک ہے میں بوال تمہارے پاس میرا‬
‫نمبر ہے نا وہ بولی ہاں ہے۔ میں بوال ٹھیک ہے‬
‫رابطہ کرنا بولی ٹھیک ہے جانے لگی تو بولی آج‬
‫بہت مزا دیا ہے یار تم نے میرا دل کررہا ہے کہ تم‬
‫کو ابھی ساتھ لے جاؤں اور جی بھر کے دن رات‬
‫چدواؤں میں بوال ٹائم نکال کوئی پروگرام بنائیں‬
‫گے بولی ٹھیک ہے وہ جانے لگی اور جاتے ہوئے‬
‫مجھ سے ہاتھ مالیا جیسے ہی وہ مڑی نور اور‬
‫عائشہ سامنے کھڑی تھیں اور مجھے ہی دیکھ رہی‬
‫تھیں مجھے یاد آیا میں یہاں کیسے بیٹھا تھا اور‬
‫لیڈیز شاپ میں کیا ہوا تھا۔ وہ دونوں خون خوار‬
‫نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھیں نور آگے آئی‬
‫بولی میں تمہارے لیے ناکافی ہوں جو اس کو پھر‬
‫باللیا تھا کیا وہ مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے۔‬
‫میری نظریں زمین میں گڑی ہوئی تھیں میں بوال‬
‫ایسی بات نہیں ہے وہ بس یہاں کھانا کھانے آئی‬
‫تھی تو میں ادھر بیٹھا تھا خود ہی میرے پاس آگئی‬
‫بولی ہاں آنا ہی تھا ابھی شاہد اس کی کوئی کثر‬
‫باقی رہ گئی تھی نور تو مجھ سے ایسے بات کر‬
‫رہی تھی کہ جیسے یہ سب نارمل ہو میری تو ہوا‬
‫ٹائیٹ ہوئے جارہی تھی میں بوال بس کرو پلیز بولی‬
‫اب کیوں شر م آرہی ہے وہاں تو بڑے مزے سے‬
‫لگے ہوئے تھے اور وہ کمینی پکڑی گئی دونوں‬
‫بھائیوں سے چدوا کر بھی سکون نہیں آیا اور پھر‬
‫تم سے بھی مزے لے لیے۔ اتنا ہونے کے بعد شاہد‬
‫اس کو سکون نہیں آیا اور تمہارے پیچھے پیچھے‬
‫آگئی میری تو بولتی بند ہوگئی پھر بولی تم سردار‬
‫ہو تو ہمارے چھوٹے بھائی ہو ہم تمہارے کان بھی‬
‫پکڑ سکتی ہیں۔ میں نے وہیں ہاتھ جوڑ دیے بس‬
‫کردو ورنہ میں یہیں اپنی جان دے دوں گا تو نور‬
‫فورا آگے بڑھی میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا بولی‬
‫جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے آج گھر چلو وہ میں‬
‫خود لے لوں گی۔ اتنے میں انوشے اور نمو بھی‬
‫آگئی تھیں تو نور خاموش ہوئی مجھے حیرانگی‬
‫ہورہی تھی کہ نور تو خاموش طبیعت ہے بس ذرا‬
‫غوہ غا کرتی ہے لیکن وہ اتنی بے باک کیسے ہو‬
‫سکتی ہے۔ غلطی تو مجھ سے بھی ہوئی تھی اس‬
‫کی گانڈ میں دھکے لگاتا رہا لیکن اس وقت خود‬
‫مجھے ہوش کہاں تھا۔ خیر اس کے بعد باری تھی‬
‫گول گپوں کی وہاں سے سب نکلے اس بار نور‬
‫میرے ساتھ بیٹھی تھی آگے فرنٹ سیٹ پر۔ مجھے‬
‫ہر بات پر نور جھٹکے پر جھٹکا دیے جارہی تھی‬
‫میں نے سارا دھیان ڈرائیونگ پر رکھا میرا بس‬
‫نہیں چل رہا تھا کہ کسی طرح جلد از جلد ان سب‬
‫کو گھر پہنچا کر کہیں بھاگ جاؤں لیکن کہا جاسکتا‬
‫تھا ابھی تو سردار بنا تھا کل دعوت تھی میرے سب‬
‫سے بڑے مخالف شیر خان کی طرف۔ ایک جگہ ان‬
‫کو گول گپے کھالئے میں تو گاڑی میں ہی بیٹھا‬
‫رہا سب نے اتنا اسرار کیا لیکن میری تو پھٹ رہی‬
‫تھی نور اور عائشہ کے سامنے خاص کر نور کے‬
‫سامنے اس نے تو مجھے گھما کر رکھ دیا تھا وہ‬
‫سب باہر گول گپے کھا رہے تھے کہ میرے نمبر‬
‫پر بیل بجی میں نے دیکھا تو نورین کا مسیج تھا‬
‫لکھا تھا اب نے انتظار کا بوال تھا سب خیر ہے آپ‬
‫نے مسیج نہیں کیا دوستی کر کے بھول گئے ہو‬
‫میں بوال بس ٹائم ہی نہیں مال واپسی پر پھر ایک‬
‫کام سے ارجنٹ جانا پڑ ا تو مسیج نہ کرسکا ابھی‬
‫بزی ہوں فری کر میسج کروں گا۔ بولی ٹھیک ہے‬
‫میں انتظار کروں گی۔ اتنے میں چاروں واپس آ‬
‫رہی تھیں۔ ان کے بیٹھتے ہی گاڑی آگے بڑھا دی۔‬
‫پھر سیدھا حویلی جا کر ہی بریک ماری۔ میری‬
‫حالت تو ایسی ہوئی پڑی تھی کہ بس پھونک مارو‬
‫میں اڑ جاؤں زندگی میں کبھی اتنا نہیں ڈرا تھا جتنا‬
‫نور نے ڈرا دیا تھا۔ شام ہوچکی کھانا تو سب کھا‬
‫آئے تھے اور گول گپے بھی کھائے تھے۔ اس لیے‬
‫سب اپنے اپنے بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں چلے‬
‫گئے اور چھوٹی ماں اور امی کے لیے جو بھی لیا‬
‫تھا وہ نور اور عائشہ نے لیا تھا تو ان کے بیگ‬
‫بھی ان کو دے دیے گئے جیسے جیسے رات‬
‫ہورہی تھی ویسے ویسے میرے دل کی دھڑکن‬
‫بڑھنے لگی تھی پتہ نہیں نور کیا کرنے والی تھی‬
‫اس نے کہا تھا آج رات تم کی جان اپنے ہاتھوں‬
‫سے نکالوں گی۔ مجھے جان جانے کا کوئی ڈر‬
‫نہیں تھا مجھے پچپن سے اتنا بے خوف بنا دیا گیا‬
‫تھا کہ اب کوئی بھی ڈر کم سے کم میرے نزدیک‬
‫نہیں آسکتا تھا لیکن یہاں بات اور تھی اور وہ تھی‬
‫بدنامی کی اگر کوئی ایسی بات باہر نکل جاتی تو‬
‫مجھے اسی میدان میں سنسار کردیا جاتا جہا ں‬
‫مجھے دستار دی گئی تھی۔ میں رات کا کھانا بھی‬
‫نہ کھایا کیوں کہ میری بھوک اڑچکی تھی۔ خیر ناز‬
‫میرے کمرے میں آئی اور بولی کہ نور صاحبہ‬
‫بالرہی ہیں۔ اس کے یہ الفاظ مجھے ایسے لگ‬
‫رہے تھے کہ ابھی مجھے سنسار کیے جانے کے‬
‫لیے بالیا جارہا ہے۔ خیر جانا تو تھا ہی میں نے ناز‬
‫کو بوال ٹھیک ہے فریش ہو کر آتا ہوں۔ میں ڈرتے‬
‫ڈرتے انکے کمرے کے باہر پہنچا اور آہستہ سے‬
‫دروازہ ناک کیا تو اندر سے آواز آئی آجاؤ دروازہ‬
‫کھال ہے۔ میں بھاری قدموں سے چلتے ہوئے اندر‬
‫داخل ہوا۔ اور جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گیا اور‬
‫اپنی سزا کا انتظار کرنے لگا۔ ایک نظر اٹھا کر‬
‫دیکھا تو نور اور عائشہ دونو ں ہی بیڈ پرنائٹ‬
‫ڈریس پہن کر بیٹھی تھی۔ میں نے بات شروع‬
‫کرنے کے لیے بوال کہ مجرم حاضر ہے سزا پانے‬
‫کو اور سر جھکا لیا۔ نور بولی سزا تو تمہاری یہ‬
‫ہے کہ تم کو جان سے مار دیا جائے لیکن کیا کریں‬
‫تم کو ماردیا تو ہمارا کیا ہوگا میں بوال میں تو‬
‫مجرم ہوں سزا کے لیے تیار ہوں میرا دل بہت‬
‫ڈھڑک رہا تھا کہ ابھی باہر آجائے تو وہ دونوں‬
‫بولی ہم ایک شرط پر معاف کر سکتیں ہیں ہماری‬
‫ہر بات تم کو ماننا پڑے گی جو ہم بولیں گیں تم کو‬
‫کرنا پڑا گا میں بوال ٹھیک ہے میں وہ ہی کروں گا‬
‫جو تم بولو گی وہ چلو ہمیں کس کرو میں بوال اچھا‬
‫ٹھیک ہے کرتا ہوں میں چونکہ غائب دماغی سے‬
‫بیٹھا ہوا تھا جب کس کے لفظ پر غور کیا تو اچھل‬
‫پڑا میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر نور اور عائشہ کو‬
‫دیکھنے لگ پڑا بار بار میرے دماغ میں کس کس‬
‫چل رہا تھا۔ میں بوال میں کیسے کس کر سکتا ہوں‬
‫تم کو یہ بات کرتے ہوئے شرم نہیں آئی تھی تو‬
‫بولی جب میرے پیچھے گھسے لگا رہے تھے تب‬
‫تم کو شرم نہیں آئی تھی میں یہ بات سن کر ایسا‬
‫ہوگیا کہ کاٹو تو خون نہ نکلے عائشہ بولی کب اس‬
‫نے گھسے مارے تم کو بولی جب ہم وہ بہن بھائیوں‬
‫کو الئیو شو دیکھ رہے تھے اس وقت کی بات ہے‬
‫یہ جناب اپنا وہ میرے پیچھے لگا کر لگے پڑے‬
‫تھے میرے منہ سے اچانک نکال تم بھی تو وہی‬
‫کھڑی رہی تھی مجھے روکا کیوں نہیں ایک بات‬
‫تو ڈر گی پھر بولی کہ میں کیا بولی کہ وہ پچھے‬
‫سے نکال لو تم کو خود شرم آنی چاہیے تھی۔ میں‬
‫بوال تم کیوں نہیں سمجھ رہی ہم بھائی بہن ہیں بولی‬
‫وہ بھی تو بھائی بہن تھے میں بوال ہونگے کیا ہر‬
‫بھائی بہن ایسا ہوتا ہے۔ بولی بھائی ہم نے بہت‬
‫سوچا ہے ہم نے آج تک کسی لڑکے کو قریب بھی‬
‫نہیں آنے دیا صرف اس بات سے کہ کہیں ہماری‬
‫بدنامی نہ ہوجائے ہماری کئی دوستیں ہیں جو کہ‬
‫گھومتی ہیں الئف انجوائے کرتی ہیں اپنے بوائے‬
‫فرینڈ کے ساتھ لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتی میں‬
‫بوال اگر تم کو یہ سب چاہیے تو میں تم لوگوں کی‬
‫شادی کروا دیتا ہوں وہ بولی بھائی شادی کے بعد‬
‫کیا ہوتا ہے آپ کو بھی پتہ ہے لڑکی صرف اپنے‬
‫شوہر کی غالم بن کے رہ جاتی ہے اور اس کی‬
‫خود کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ بہن بھائی‬
‫کتنے خوش تھے نہ ان کو کوئی ڈر نہ خوف کتنے‬
‫آزادانہ طریقے سے اپنی الئف کی خوشیاں حاصل‬
‫کررہے تھے۔ بولی کیا ہم کچھ عرصہ اپنی الئف‬
‫کی خوشیاں نہیں دیکھ سکتے یا ہم گائے بھینس ہیں‬
‫کہ ہماری شادی کر کے ہمیں دوسروں کے حوالے‬
‫کیا جاتا ہے۔ اور جس کو ہم نے کبھی دیکھا بھی‬
‫نہیں ہوتا وہ پہلی ہی رات ہمارے کپڑے اتار دیتا‬
‫ہے۔ پلیز بھائی ہمیں ہمارے حصے کی خوشیاں‬
‫دے دو بھلے ہماری جان لے لو کچھ عرصہ جب‬
‫تک ہماری شادی نہیں ہوجاتی تب تک ہمارے‬
‫بوائے فرینڈ بن جاؤ بس۔ میں بوال کیا تم دونوں یہ‬
‫کرنا چاہتی ہو تو عائشہ بولی تم کو پتہ ہے ہمارا ہر‬
‫کام ساتھ ہوتا ہے ہم نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے‬
‫میں بوال اتنا بڑا فیصلہ میں ابھی نہیں کرسکتا‬
‫مجھے کچھ وقت چاہیے وہ بولیں ٹھیک ہے ایک‬
‫ہفتہ دیا آپ کو بولی لیکن ابھی ایک کس تو کرو‬
‫میں بوال ٹھیک ہے صرف کس ہو سکتا ہے۔ تو‬
‫پہلے کون کرے گا۔ نور بولی میں بڑی ہوں پہلے‬
‫میں کروں گی تو میں بوال ٹھیک ہے نور آگے آئی‬
‫میں نے بائیں پھیال دیں وہ میرے گلے لگ گئی اس‬
‫کا سینہ زور سے ڈھڑک رہا تھا اور جیسے ہی وہ‬
‫میرے سینے سے لگی میرا سینہ بھی زورسے‬
‫ڈھڑکنا شروع ہوگیا۔ نور سلم سمارٹ تھی لیکن اس‬
‫کے ممے بڑے تھے اور گانڈ تھوڑی سے باہر کو‬
‫نکلی ہوئی تھی اس وقت نائٹ ڈریس میں بھی‬
‫قیامت لگ رہی تھی۔ اس نے آہستہ سے ہونٹ آگے‬
‫بڑھائے اور میں نے اس کو ہونٹوں کو اپنے‬
‫ہونٹوں پر کس لیا اور کسنگ شروع کردی پہلے تو‬
‫اس کو سمجھ نہیں آرہی تھی پھر اس نے بھی میرا‬
‫ساتھ دینا شروع کردیا کیا بتاؤں ایسا لگ رہا تھا کہ‬
‫جنت میں آگیا ہوں نور کے ہونٹ اتنے میٹھے اور‬
‫شہد جیسے لگ رہے تھے پھر نور کی کسنگ میں‬
‫شدت آگئی اس نے پورے زور مجھے جکڑا ہوا تھا‬
‫اور میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی نیچے میرا‬
‫لن تھا کہ سالمی دے رہا تھا اور نور کے پیٹ پر‬
‫لگ رہا تھا جو اس کو بھی محسوس ہو رہا تھا۔‬
‫جب اس کی سانس پھول گئی تو اس نے ہونٹ الگ‬
‫کیے اور سانس لینے لگ گئی اس کی آنکھوں میں‬
‫سرخ ڈورے تیرے رہے تھے۔ میں نے بوال کیسا‬
‫رہا پہال کس بولی مت پوچھو دل کررہا تھا وقت‬
‫یہیں رک جائے اور کس چلتا رہے تو عائشہ بولی‬
‫واہ تم لگی رہو کدھر جاتی اب میری باری تھی تو‬
‫ہم سب کی ہنسی چھوٹ گئی پھر عائشہ آگئے آئی‬
‫میں نے اس کو گلے لگایا عائشہ فربہ تھی لیکن‬
‫موٹی نہیں تھی پھر اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں‬
‫لیے اور کس کرنا شروع کردی نور کی طرح پہلے‬
‫پہل اسکو سمجھ نہ آیا لیکن پھر اس نے میرے‬
‫ہونٹوں کو چوسنا شروع کردیا پھر اس کے جنون‬
‫میں شدت آگئی میرا لن تھا کہ پھٹنے واال ہوا پڑا‬
‫تھا عائشہ نے میرے ہونٹوں پر کاٹنا شروع کردیا‬
‫اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ میرے ہونٹوں کو کھا‬
‫جائے۔ میں نے اس کو روکا تو اس کی آنکھوں میں‬
‫عجیب سا نشاء تھا اور خماری تھی ان دونوں کی‬
‫نظریں میرے تمبو بنے لن پر تھیں میں بوال میں‬
‫نے تم کی خواہش پوری کردی ہے اب تو مجھے‬
‫معافی مل سکتی ہے بولی اب تو تمہاری سزا‬
‫شروع ہوئی ہے بس ایک بار تم فیصلہ کر لو پھر‬
‫دیکھو کیا ہوتا۔ میں بوال زیادہ مت اڑو بولی اُڑیں‬
‫گی کیوں ہم تو تمہیں تل کے کھا جائیں گی میں‬
‫بوال عائشہ تو آج ہی کھانے لگی تھی میں ہنس دیا‬
‫پھر میں جانے لگا کہ رات بہت ہوگئی ہے سو جاؤ‬
‫تو نور بولی گڈ نائٹ کس نہیں کرو گے بوائے‬
‫فرینڈ تو گڈ نائٹ کس بھی کرتے ہیں میں بوال بڑا‬
‫پتہ ہے کہ کیا کیا کرتے ہیں بوائے فرینڈ بولی پتہ‬
‫ہے نہ ہم بھی اسی دنیا میں رہتے ہیں پھر ان کو‬
‫ایک ایک کس کی چھوٹی سے اور گڈ نائٹ بول کر‬
‫باہر اگیا۔ سیدھا چھوٹی ماں کے کمرے میں گیا‬
‫ناک کیا ابو تو تھے نہیں تو چھوٹی ماں بولی آجاؤ‬
‫میں اندر گیا اندر جانے سے پہلے لن کو السٹک‬
‫والی جگہ پر پھنسا کر گیا تھا چھوٹی ماں اس وقت‬
‫نائٹ ڈریس میں تھی انہوں نے ایک فل نائٹی پہنی‬
‫تھی لیکن اس میں ان کی برا صاف محسوس ہورہی‬
‫تھی میں نے چھوٹی ماں کو بوال کہ کومل آج‬
‫آسکتی ہے کیا بولی کیا ضرورت پڑ گئی میں بوال‬
‫مجھے کیا ضرورت پڑنی ہے اس سے آپ کو پتہ‬
‫ہی ہے بولی لگتا ہے آج زیادہ ہی تنگ ہوئے پڑے‬
‫ہو جو سیدھے ہی پوچھنے آگئے میں بوال بس‬
‫پارک گئے تھا وہاں میں نے ایک کپل کو سیکس‬
‫کرتے ہوئے دیکھا تو بس حالت پتلی تھی بولی‬
‫کومل تو نہیں آسکتی وہ کسی شادی پر دوسرے‬
‫شہر گئی ہے میں بوال ٹھیک ہے کوئی بات نہیں‬
‫بولی جاؤ روم میں کچھ کرتی ہوں میں جانے لگا تو‬
‫لن جو کہ ایڈجسٹ کیا تھا وہ باہر نکل آیا اور تمبو‬
‫بن گیا جس پر چھوٹی ماں کی نظر پڑ گئی ان کی‬
‫نظریں میرے لن پر ہی ٹھہر گئی میں جلدی سے‬
‫وہاں سے پلٹا اور روم میں چالگیا۔ کچھ دیر گزری‬
‫تو ناک ہوئی میں بوال آجاؤ تو سونی اندر آگئی‬
‫سونی ہمارے گاؤں کی تھی شادی شدہ تھی لیکن‬
‫شوہر نے طالق دے دی تھی تو وہ ماں باپ کے‬
‫گھر آگئی اس کی ماں حویلی میں کام کرتی تھی‬
‫اس نے سونی کو بھی حویلی میں کام پر لگوا دیا۔‬
‫سونی کی عمر ‪ 28‬سال تھی بالکل پتلی سی ممے‬
‫‪ 34‬ہونگے اور گانڈ بھی پتلی سی تھی بالکل‬
‫چھوئی موئی ٹائپ لڑکی تھی رنگ بھی تھوڑا‬
‫سانولہ تھا لیکن اس وقت یہ بھی کسی حور سے کم‬
‫نہیں لگ رہی تھی مجھے اپنی پیاس بجھانی تھی‬
‫اور چھوٹی ماں نے سونی کو بھیج دیا تھا میں نے‬
‫بوال کیا بات ہے سونی بولی جی چھوٹی بی بی نے‬
‫بھیجا ہے آپ کی خدمت کے لیے میں بوال کر لو‬
‫گی میری خدمت بولی صاحب ایک بار موقع تو دو‬
‫میں بوال تو اتنی دور کیوں کھڑی ہو وہ آگے آگئی‬
‫میں نے اس کو پکڑ لیا اور گلے لگا لیا وہ کھیلی‬
‫کھیالئی لڑکی تھی ہو گئی شروع میں نے اس کو‬
‫کسنگ شروع کی تھوڑی دیر کسنگ کر کے‬
‫پیچھے ہٹ گیا پتہ نہیں کیوں جب سے عائشہ اور‬
‫نور سے کسنگ کی تھی اس کسنگ میں مجھے‬
‫کوئی مزا نہیں آرہا تھا پھر اس کو بوال کپڑے اتار‬
‫کر آجاؤ خود بھی اتار دیے کیوں کہ مجھے اس‬
‫وقت چدائی کرنی تھی باقی تو پھر کبھی کرلیتا‬
‫جب سونی کی نظر میرے لن پر پڑی تو اس کی‬
‫آنکھیں باہر آنے والی ہوگئی میں نے سونی کو بیڈ‬
‫پر کھینچ لیا اور اس کے مموں پر ٹوٹ پر سونی‬
‫کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگ پڑی کچھ دیر بعد‬
‫سونی کو نیچے لٹیایا میں جلد سے جلد لن اندر کرنا‬
‫چاہتا تھا کیوں کہ نور اور عائشہ نے کسنگ کر‬
‫کے میرے تن بدن میں آگ لگا دی تھی میں نے لن‬
‫پر تھوک لگایا اس کی پھدی بھی گیلی تھی اور اس‬
‫پر بال تھے لیکن اس وقت کچھ نظر نہیں آرہا تھا‬
‫بس چدائی چاہیے تھی لن اس کی پھدی پر رکھا‬
‫اور دھکا مارا میرا آدھا لن اندر چالگیا دوسرا دھکا‬
‫ماراتو میرا پورا لن اند رچال گیا سونی نے چیخنا‬
‫شروع کردیا بولی صاحب جی مار ڈاال آپ نے آرام‬
‫سے کریں صاحب جی پر صاحب جی ہوش میں‬
‫ہوتے تو آرام سے کرتے بس اس کی ٹانکیں اٹھا‬
‫کر کاندھوں پر رکھ لیں اور دے دھنا دھن دھکے‬
‫لگانے شروع کردیا کچھ دیر چیخنے کے بعد سونی‬
‫کی آوزوں میں بدالؤ آیا اور سسکنے لگ پڑی پھر‬
‫وہ فارغ ہوگئی اور چیخنا شروع کردیا لیکن میں‬
‫نے اس کو نہیں چھوڑا اور لگارہا کبھی فریاد‬
‫کرتی چھوڑ دیں کبھی اس کو مزا آنے لگ پڑتا‬
‫لیکن مجھے بس جنون سوار ہو چکا تھا نور اور‬
‫عائشہ سے کس کر کے۔ پھر وہ چیختی روکتی‬
‫فارغ ہوتی گئی کنتی یاد نہیں وہ کتنی بار فارغ‬
‫ہوئی اور کتنا وقت لگا لیکن میں اب فارغ ہونے‬
‫کے قریب تھا میں پسینہ میں بھیگ چکا تھا پھر‬
‫میں فارغ ہونے لگا تو لن اس کی پھدی سے نکال‬
‫دیا اور اس کے اوپر فارغ ہوگیا اور سانس لینے‬
‫لگ پڑا۔‬

‫فارغ ہونے کے بعد جب منی دماغ سے اتری تو‬


‫سونی کی طرف نظر ڈالی تو احساس ہوا کہ سونی‬
‫کے ساتھ بہت زیادتی کردی ہے اپنے فارغ ہونے‬
‫کی چکر میں اس کی بینڈ بجادی پھر فورا فریج کی‬
‫طرف بڑھا اور جو س کا گالس بنایا پتہ نہیں کیوں‬
‫فارغ ہونے کے بعد بھی مجھے ایسا محسوس ہو‬
‫رہا تھا کہ ابھی پیاسا ہوں شاہد نور اور عائشہ کی‬
‫کس کا اثر تھا کہ کچھ بھی اور اچھا نہ لگ رہا تھا‬
‫کل سے صرف نور ہی دماغ پر چھائی ہوئی تھی۔‬
‫اور کچھ سوجھ ہی نہیں رہا تھا میں نے سونی کو‬
‫اٹھایا اور اس کو جوس پالیا اور اس کو سوری بوال‬
‫کہ اور تھوڑا مسکا لگایا کہ سونی تم اتنی اچھی ہو‬
‫تم نے اتنا مزادیا کہ میں مزے سے پاگل ہوگیا تھا‬
‫مجھے معاف کردو جب یہ بوال تو سونی کے‬
‫چہرے پر بھی مسکراہٹ آگئی بولی کوئی بات نہیں‬
‫آپ مجھ سے خوش ہو گئے یہی کافی ہے میں بوال‬
‫تم نے بہت مزا دیا اب کیا بتاتا کہ میرے دماغ میں‬
‫صرف منی چڑھی تھی وہی اتارنی تھی۔ایک بات‬
‫تھی جتنی بے دردی سے میں نے سونی سے کیا‬
‫تھا اس کی ہمت تھی کہ اتنی کمزور ہونے باوجود‬
‫برداشت کرگئی بولی آپ نے تو مجھے ہال کر رکھ‬
‫دیا اتنی بار میں فارغ ہوئی کہ جسم میں جان ہی نہ‬
‫بچی ہے۔ میں بوال مجھے بھی تمہاری تنگ پھدی‬
‫نے بہت مزا دیا تو شرما گئی بولی صاحب آپ کے‬
‫لیے تو کوئی بھی پھدی تنگ ہی ہوگی جتنا آپکا‬
‫موٹا اور لمباہے۔ پھر وہ کپڑے ٹھیک پہن کر جانے‬
‫لگی تو میں نے والٹ سے ‪ 5‬ہزارروپے نکالے‬
‫اور اس کو دیے کہ یہ جو تم نے مجھے خوش کیا‬
‫ہے اس کا انعام ہے ساتھ ہی بوال یہ مت سمجھنا کہ‬
‫میں نے تمہاری قیمت ادا کی ہے یہ میری طرف‬
‫سے انعام ہے بس بولی صاحب شکریہ میں جاتے‬
‫ہوئے بوال چھوٹی ماں کو بھی مت بتانا کہ میں نے‬
‫پیسے دیے ہیں یہ تمہارے انعام کے ہیں میں نے‬
‫اس کا دل رکھنے کے لیے بوال اگر تمہاری‬
‫ضرورت پڑی تو آؤگی اس کے چہرے پر سمائل‬
‫آگئی بولی صاحب جب آپ چاہیے مجھے بال لیجیے‬
‫گا۔ اور چلی گئی وقت دیکھا تو ‪ 3‬بج رہے تھے‬
‫میں دو گھنٹے سویا اور جم چال گیا واپس آکر پھر‬
‫سوگیا کیوں کہ کئی دن سے میری نیند پوری نہ ہو‬
‫رہی تھی۔ پھر ‪ 11‬بجے تو مجھے چھوٹی ماں‬
‫اٹھانے آئی تھی کہ آج تو تم نے آفس جانا تھا میں‬
‫بوال کئی دن سے نیند پوری نہیں ہوسکی بولی ہاں‬
‫یہ تو ہے تم رات کو کسی کی بینڈ بجاتے ہو دن‬
‫میں گھر والوں کے ساتھ مصروف رہتے ہو میں‬
‫بوال کیا کروں سب ہی مجھ سے ناراض تھیں کہ‬
‫میں ان کو وقت نہیں دیتا پہلے میں ٹریننگ میں‬
‫مصروف رہتا تھا تو وقت نہیں دے پاتا اب تو میں‬
‫ہر روز وقت دیتا ہوں میری کونسا گرل فرینڈ ہے‬
‫جس کے ساتھ میں نے گھومنا ہے یا وقت بیتانا ہے‬
‫بولی ہاں گرل فرینڈ نہیں ہے تو کیا ہوا مزا توپورا‬
‫لے رہے ہو میں بوال چھوٹی ماں یہ تو جسٹ آپ‬
‫کے اور بابا جانی کے گفٹ تھے میر گرل فرینڈز‬
‫تو نہیں تھیں بولی یہ تو مزے کرنے کے لیے تھے‬
‫گرل فرینڈ چاہیے تو بوال میں بوال چھوٹی ماں گرل‬
‫فرینڈ نہیں چاہیے ویسے بھی میری گرل فرینڈ کا‬
‫ان چڑیلوں کو پتہ چل گیا تو میری جان کھا ماریں‬
‫گی بولی یہ بات تو ہے تو چھوٹی ماں بولی شادی‬
‫کروا دوں میں بوال شادی تو ابھی نہیں کرنی شادی‬
‫‪ 25‬سال کی عمر میں کروں گا۔ ابھی یہ تین سال‬
‫تھوڑی آزادانہ زندگی گزاروں گا پچپن سے آج تک‬
‫مجھ پر صرف پابندیاں لگائی گئیں ہیں حاالنکہ‬
‫لڑکیوں پر پابندی لگائی جاتی ہے لیکن یہاں اس‬
‫گھر میں الٹ ہوا پچپن میں میں تنہا تھا کوئی دوست‬
‫نہ بنا سکا کیوں کہ وقت ہی نہ دیا گیا باہر نہ‬
‫جاسکتا تھا کیونکہ ٹریننگ نہ چھوڑ سکتا تھا اپنی‬
‫مرضی سے کچھ نہیں کرسکتا تھا میں نے کبھی‬
‫کسی لڑکی سے دوستی نہیں کی کبھی کہیں‬
‫گھومنے نا جا سکا الئف میری تھی لیکن اس پر‬
‫میری مرضی نہ تھی اس بات پر تھوڑا اداس ہوگیا‬
‫تو چھوٹی ماں بولی تو اب تم اپنی مرضی ہے تم پر‬
‫کوئی بھی پابندی نہ لگا سکے گا جیسے مرضی‬
‫جیو اور ان گزرے سالوں کا ازالہ کرو میں بوال‬
‫بچپن سے اب تک ایک ہی طرح کی الئف گزاری‬
‫ہے جس وجہ سے اب اس الئف کی عادت ہوگئی‬
‫ہے آپ ہی بتاؤ دو ہفتہ ہو چکے ہیں مجھے سردار‬
‫بنے ہوئے میں نے کیا کیا سوائے اسی الئف کے‬
‫جیسے شروع سے چھوٹی ماں بولی اس لیے ہی تو‬
‫تمہاری دوست بنی ہوں تم نے بچپن سے ہی‬
‫پابندیاں جھیلیں ہیں اب ان کا ازالہ ہوسکے اس لیے‬
‫تو تم کو ایسے گفٹ دیے کون ماں اور باپ اپنے‬
‫بیٹے کو ایسے گفٹ دیتے ہیں میں بوال اب زمانہ‬
‫بہت آگے جا چکا ہے پتہ نہیں کیا کیا ہوتا ہے یہ تو‬
‫کچھ بھی نہیں بولی بس اب دل چھوٹا مت کرو اب‬
‫اپنی مرضی کرو جو دل میں آئے کرو میں تمہارے‬
‫ساتھ ہوں کھل کر انجوائے کرو اب کون تم کو‬
‫روک سکتا ہے۔ چھوٹی ماں بولی آج کل تم نمرہ‬
‫کی بجائے نور اور عائشہ کے ساتھ زیادہ نظر آتے‬
‫ہو میں بوال بس انہیں یہی تو گلہ ہے کہ نمرہ کو‬
‫زیادہ ٹائم دیتا تھا حاالنکہ اب تو اس کو بھی ٹائم‬
‫کہاں دیتا ہوں بولی اچھا چھوڑو یہ بتاؤ سونی نے‬
‫مزا دیا میں بوال ہاں اچھی تھی بولی لگتا ہے دل کو‬
‫نہیں لگی میں بوال ایسی بات نہیں لیکن بس وہ ناز‬
‫اور کومل کے معیار کی نہیں تھی وہ بولی جانتی‬
‫تھی لیکن تم کو کل چاہیے تھی اس وقت ناز بھی‬
‫نہیں تھی اور کومل بھی نہیں آ سکتی اس لیے وہ‬
‫ہی موجود تھی میں بوال وہ بھی اچھی تھی اس نے‬
‫میری طلب پوری کردی بولی فکر نہ کرو تم کے‬
‫لیے ایک سے ایک لڑکیوں کی الئن لگا دوں گی‬
‫میں بوال نہیں ایسے کیا اچھا لگتا ہے کہ وقت کا‬
‫سردار ان نوکرانیوں سے اپنی دل بہالتا رہے بولی‬
‫ہاں یہ تو ہے لیکن یہ تو تم کو وقتی تسکین دیتی‬
‫ہیں باقی تم اب خود تیار ہو اور ہوشیار بھی ہو اور‬
‫مقابلے میں تو کوئی تم کو ہرا نہیں سکتا ہے۔ بس‬
‫ایک بات یاد رکھنا کہ تم سردار ہو یہ بات یاد رکھنا‬
‫سردار کے دوست بننے کے خواہاں تو ہر کوئی‬
‫ہے لیکن اس کے دشمنوں میں بھی کمی نہیں ہے‬
‫بس کوئی ایسا قدم نہ ہو کے لوگ تم پر انگلیاں‬
‫اٹھائیں میں بوال مجھے پتہ ہے میں خیال رکھوں‬
‫گا۔ بولی چلو فریش ہو جاؤ اور ناشتہ کرلو پھر آفس‬
‫کا چکر لگا آؤ پھر آج تمہاری دعوت بھی ہے تم‬
‫کے سب سے بڑے مخالف شیر خان کی طرف‬
‫سے۔ اکیلے جاؤ گے میں بوال ہاں شیر اکیال ہی‬
‫جاتا ہے بولی یہ ہوئی نا بات۔ وہ واپس جانے لگی‬
‫تو میری نظر ان کی گانڈپر پڑی جو کہ نائٹی میں‬
‫مٹک رہی تھی دروازے کے پاس پہنچی مڑی تو‬
‫میری نظر کو اپنی گانڈ پر پا کر بولی منع کیا تھا‬
‫نہ یہ مال خان جی کا ہے میں بوال آپ دوست ہو تو‬
‫بس نظر چلی جاتی ہے ورنہ آپ جانتی تو ہو‬
‫مجھے بولی ہاں جانتی ہوں لیکن اب تم آزاد ہو‬
‫پہلے تم پر پابندیاں تھیں۔ پھر باہر چلی گئی ان کو‬
‫کیا بتا تا کہ اب میری دونوں بڑی بہنیں میرے‬
‫پیچھے پڑ چکی ہیں۔ خیر ناشتہ کیا اور تیار ہو کر‬
‫آفس چال گیا۔ وہاں سب مجھے جانتے تھے تو جو‬
‫ہیڈ آفس کا منیجر تھا اس نے دیکھتے ہی میرا کمرہ‬
‫کھلوا دیا جو کہ ابو نے میرے لیے تیار کروایا تھا‬
‫لیکن میں وہاں گھومتا رہا اور ان کی کار گردگی‬
‫چیک کرتا رہا پھر کمرے میں گیا تو کمرہ کو‬
‫اچھے سے ڈیکوریٹ کیا گیا تھا ایک طرف صوفے‬
‫اور میز رکھا گیا تھا جہاں گیسٹ کی سٹنگ کا‬
‫ارینج کیا گیا تھا سا تھ اٹیچ باتھ تھا پیچھے کی‬
‫طرف ایک کمرہ ریسٹ کے لیے بنا ہوا تھا وہاں‬
‫لگی ہوئی تھی ایک ‪ led‬بیڈ تھا بڑی سے سکرین‬
‫فریج تھا جس میں کھانے پینے کا سامان رکھا تھا‬
‫جس میں فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنگ جوس وغیرہ‬
‫تھے میں ابھی اپنے آفس کا معائنہ کر کے بیٹھا ہی‬
‫تھا کہ ایک لڑکی تقریبا ‪ 24‬سال کی اندر داخل‬
‫ہوئی اس نے ہلکا براؤن ڈریس پہن رکھا تھا ج کہ‬
‫اس کی باڈی سے چپکا ہوا تھا نیچے اس نے لمبی‬
‫ہیل والی جوتی پہنی بولی مے آئی کم ان میں بوال‬
‫یس بولی میرا نام طاہرہ میں سر کی پرسنل‬
‫سیکرٹری ہوں انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ آپ‬
‫آفس آئیں گے میں آپ کو گائڈ کردو میں بوال شور‬
‫بیٹھے ممے اس کے بڑے تھے وہاں سے قمیض‬
‫بہت ہی تنگ تھی جس سے اس کے ممے ابل کے‬
‫باہر آنے کو تیار تھے لیکن آفس کا پہال دن تھا تو‬
‫کام پر دھیان دینے لگا وہ میرے پاس ہی بیٹھ گئی‬
‫اس کے جسم کی بھینی بھینی خوشبو مجھے ہوش‬
‫سے بے گانا کررہی تھی لیکن اب میں نے فیصلہ‬
‫کرلیا تھا کہ مجھے خود پر کنٹرول رکھنا چاہیے۔‬
‫ہر لڑکی کو دیکھ کر الر نہیں ٹپکانی چاہیے۔ خیر‬
‫اس نے کام سمجھانا شروع کردیا میں نے پورا‬
‫دھیان کام پر رکھا تو اتنے میں ایک لڑکی نے ناک‬
‫کیا میں نے یس بوال تو وہ اندر آگئی بولی سوری‬
‫سر مجھے دیر ہو گئی میں فیکٹری گئی ہوئی تھیں‬
‫میں بوال تم ہو کون بولی سر میرا نام مریم ہے میں‬
‫آپ کی پرسنل سیکرٹری ہوں میں بوال میں نے کب‬
‫آپ کو کام پر رکھا تو بولی سر مجھے بڑے سر‬
‫نے ہائیر کیا تھا میں بوال ٹھیک ہے بیٹھ جائیں۔ پھر‬
‫میں نے کام میں دھیان لگا دیا ایک گھنٹہ تک میں‬
‫کسی حد تک کافی کام سمجھ گیا تھا۔ میں طاہرہ کو‬
‫ٹھیک ہے آج کے لیے اتنا کافی ہے بولی شور سر‬
‫پھر بولی سوری سر آج آپ کا پہال دن ہے آفس میں‬
‫آتے ہی کام میں لگ گئے کوئی چائے کافی نہیں پی‬
‫میں بوال کوئی بات نہیں میں ابھی ناشتہ کرکے چال‬
‫تھا۔ بولی شور لیکن آپ کا فرسٹ ڈے ہے بس آتے‬
‫ہی کام کی طرف لگ پڑے ہیں دھیان ہی نہ رہا‬
‫میں بوال کوئی بات نہیں ۔ میں کام کی نیت سے ہی‬
‫آفس آیا ہوں نہ کے کھانے پینے۔ اب آپ جاسکتی‬
‫ہیں تو مریم بولی میں نے کافی اور سنیک کا بول‬
‫دیا ہے آتا ہی ہوگا پھر طاہرہ باہر چلی گئی تو میں‬
‫نے نظر اٹھا کر مریم کی طرف دیکھا اس عمر ‪23‬‬
‫سال لگ رہی تھی رنگ اس کا کھلتا گالب سا تھا‬
‫اس نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور ڈوپٹہ لیا‬
‫ہوا تھا جبکہ طاہرہ نے بھی شلوار قمیض پہنی‬
‫ہوئی تھی لیکن ڈوپٹہ گلے میں تھا اور اس کا‬
‫ڈریس بھی بہت فٹنگ واال تھا۔ ایک بات جو تھی‬
‫اس کے چہرے پر مصومیت تھی جیسے ابھی باہر‬
‫نکلی ہو پہلے کبھی باہر نہ نکلی ہو۔ میں نے بوال‬
‫تو مس مریم آپ نے کیا کیا ہوا ہے اور کام کے‬
‫بارے میں آپ کا کیا نالج ہے تو بولی سر میں نے‬
‫میتھ اور اکنامکس میں ماسٹر کیا ہوا ہے اور میں‬
‫ایک ویک سے کام کررہی ہوں اور کام پوری‬
‫طرح سے سمجھ لیا ہے میں بولی اچھی بات ہے‬
‫اتنے میں ناک ہی میں بوال یس تو ایک آدمی اندر‬
‫آیا جس کے ہاتھ میں چائے اور سنیک تھے۔اس نے‬
‫سائیڈ پر رکھے میز پر رکھ دیے میں نے مریم کو‬
‫بھی وہیں بال لیا اور کافی پینے کے دوران اس کے‬
‫بارے میں معلومات لیتا رہا کہ کام کہ سلسلے میں‬
‫اس کی کیا معلومات ہیں خیر میں نکلنے ہی واال‬
‫تھا کہ دروازہ ناک ہوا کومل اندر داخل ہو گئی وہ‬
‫بھی اسی آفس میں منیجر کوآرڈینیٹر کی پوسٹ پر‬
‫کام کرتی تھی بولی ویلکم ٹو آٖ فس سر۔ میں بوال‬
‫کومل کیسی ہو مجھے تو علم ہوا تھا کہ آپ سٹی‬
‫سے باہر ہیں بولی رات کو ہی واپس آگئی تھی بوال‬
‫بیٹھو میں مریم کو بوال آپ جاؤ میں کچھ دیر مس‬
‫کومل کے ساتھ بیٹھوں گا۔ اس نے برا سا منہ بنایا‬
‫حاالنکہ جاتے ہوئے بنایا لیکن سامنے مرر میں‬
‫میں نے دیکھ لیا تھا۔ کومل کے ساتھ اس رات کے‬
‫بعد یہ میری پہلی مالقات ہوئی تھی اس وقت اس‬
‫نے ٹائٹ جینز اور النگ شرٹ پہن رکھی تھی اور‬
‫اس کے النگ ہیر کھلے ہی تھے بولی کیسا لگا آپ‬
‫کو آفس یہ میں نے ہی تیار کروایا ہے اپنی‬
‫ڈائریکشن میں سرنے یہ کام میرے ذمہ لگایا تھا‬
‫میں بوال بہت اچھا لگا مجھے بولی میری محنت‬
‫وصول ہوگئی۔ میرے پاس آکر بیٹھ گئی میں بوال‬
‫یار کیا کررہی ہو یہ آفس ہے کوئی آجائے گا بولی‬
‫یہ یہاں کے نیو ڈائریکٹر ہوں بنا اجازت کے کون آ‬
‫سکتا ہے اور میں نے ساتھ واال کمرہ آپ کے آرام‬
‫کے لیے ہی بنوایا ہے۔ آج آپ پہلی بارآفس آئے ہو‬
‫آپ کو منہ تو میٹھا ہونا چاہیے نا میں بوال ابھی‬
‫نہیں ابھی مجھے جانا ہے کل میں جلدی آؤں گا تو‬
‫کوئی پروگرام بنائیں گے بولی رات تو آپ کو‬
‫میری ضرورت تھی میں بوال وہ رات کی بات تھی‬
‫لیکن ابھی مجھے کہیں جانا ہے۔ بولی ٹھیک ہے‬
‫پھر اس کو پکڑا اور منہ اپنے منہ سے لگا لیا اور‬
‫کسنگ شروع کردی تھوڑی دیر کسنگ کرنے کے‬
‫بعد میں بوال منہ تو میٹھا ہو گیا اب باقی کا لنچ کل‬
‫کریں گے۔ میں پھر وہاں سے نکل آیا کیونکہ ناشتہ‬
‫کرکے نکال تھا تو اس وقت ‪ 12‬بج رہے تھے اب‬
‫شام کے ‪ 5‬بج رہے تھے تو بھوک لگ رہی تھی‬
‫بس کافی ہی پی تھی سوچا کچھ ہلکا پھلکا کھا لو‬
‫کیونکہ رات کی دعوت تو شیر خان کی طرف تھی‬
‫پھر ایک ریسٹورینٹ پہنچا اور ایک برگر کھایا‬
‫ابھی میں دروازے سے باہر نکل ہی رہا تھا کہ‬
‫ایک آدمی مجھ سے پر چھپٹ پڑا لیکن میں نے اس‬
‫کو گھما کر دیوار پر دے مارا اتنے میں پسٹل سے‬
‫گولی چلی جو کہ مجھے چھوتی ہوئی گزر گئی‬
‫میں نے فورا چھالنگ لگائی ساتھ بنے پلر کے‬
‫پیچھے جو کہ دیوار کے ساتھ تھا میں نے فورا‬
‫پسٹل نکال جو کہ میری پنڈلی کے ساتھ لگی بیلٹ‬
‫میں بندھی تھی سامنے ایک آدمی تھا جو مجھ پر‬
‫چھپٹا تھا اس نے گولی چالئی جو کہ پلر پر لگی‬
‫میں نے فورا ہی واپس گولی چالئی جو کہ اس کے‬
‫ماتھے کے بیچوں بیچ لگی اب صرف ایک آدمی‬
‫تھا جس کے پاس ایم ایم کالشنکوف تھی اس نے‬
‫بریسٹ مارا جو کہ پورا پلر پر خالی کیا جسیے ہی‬
‫اسنے سائیڈ والے پلر کی آڑ لے کر میگزین بدال تو‬
‫میں نے ڈائی مار کر فائر کیا جو کہ سیدھا اس کے‬
‫دل پر لگا۔ میں باہر آگیا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا‬
‫کہ یہ کون تھے جو مجھے مارنے آئے تھے لیکن‬
‫وہ دونوں تو ختم ہوچکے تھے اتنے میں پولیس‬
‫آگئی شاہد منیجر نے پولیس کا کال کردی تھی‬
‫پولیس آگئی انہوں نے دونوں الشیں اپنے قبضے‬
‫میں لیں میرا بیان لیا میں نے پہلے ہی ایس پی‬
‫صاحب کو کال کرکے بتا دیا تھا کہ مجھ پر حملہ‬
‫ہوا اس لیے ایس پی صاحب خود آگئے تھے انہوں‬
‫نے مجھے پوچھا کہ آپ بغیر پروٹوکول کے کیوں‬
‫ہیں میں بوال میں آفس آیا تھا اور سوچا کہ ابھی‬
‫مجھے اتنا کون جانتا ہے یا کوئی میرا دشمن نہیں‬
‫ہے ہنس پڑے اور بولے کہ آپ جس دن سردار‬
‫بنے اس دن سے آپ کے دشمن پیدا ہوگئے ہیں خیر‬
‫اس کی چھان بین کر کے میں آپ کو اطالع دے‬
‫دوں گا۔ میں وہاں سے نکال اور گھر آیاسب حال‬
‫میں بیٹھے تھے میں نے سب کو سالم کیا نور اور‬
‫عائشہ بھی بیٹھیں تھیں مجھے دیکھتے ان کی‬
‫آنکھوں میں چمک آگئی میرے چہرے پر بھی‬
‫سمائل تھی۔ میں نے واقع کے بارے میں نہ بتایا کہ‬
‫پریشان نہ ہوں سب نے آفس کے پہلے دن کے‬
‫بارے میں پوچھا میں نے سب اچھا بتایا۔ پھر اپنے‬
‫روم میں آگیا اور تیار ہونے لگ پڑا میں ریڈی ہو‬
‫کر نکلے لگا تھا کہ دروازے پر ناک ہوئی میں نے‬
‫بوال آجاؤ تو نور اور عائشہ دروازے پرکھڑی تھیں‬
‫مجھے دیکھتے ہی بولی آج تو تم یوں پر بجلی‬
‫گراؤ گے بہت پیارے لگ رہے ہو میں نے تھینکس‬
‫بوال تو بولی ایسے کام نہیں چلے گا اب ہم آپ کی‬
‫گرل فرینڈز ہیں میں بوال میں نے ابھی تک فیصلہ‬
‫نہیں کیا بولی بٹ ہم تو مانتی ہیں نہ میں بوال ٹھیک‬
‫ہے جناب بولی جناب کون جان بولو نہ میں بوال‬
‫لگتا ہے تم لوگ خود بھی مرو گی اور مجھے بھی‬
‫مرواؤ گی بولی نہیں مرنے دیتی میں بوال اچھا‬
‫جانے دو کافی لیٹ ہوگیا تو نور بولی چلے جاؤ‬
‫لیکن قیمت لگے گی میں بوال کیا بولی وہی جو‬
‫رات کو دی تھی صرف ایک کس میں بوال مجھے‬
‫دعوت میں جانا ہے یار تو بولی جاؤ لیکن بنا کس‬
‫تو نہیں جانے دیا جائے گا مرتا کیا نہ کرتا لیکن‬
‫جب کس کا انہوں نے بوال تو دل تو میرا بھی تھا‬
‫کیونکہ اس کسنگ میں جو مزا آیا تھا وہ پھدی‬
‫مارنے پر بھی نہیں آیا میں نے نور کو پکڑا اور‬
‫کسنگ شروع کی نور نے شروع سے ہی میرا‬
‫ریسپانس دینا شروع کردیا آج اس کی کسنگ میں‬
‫زیادہ جنون تھا وہ کبھی میرے اوپر کے ہونٹ‬
‫چوستی کبھی نیچے میں بھی اس کا بھرپور ساتھ‬
‫دے رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ ہواؤں میں ہوں پھر‬
‫وہ مجھ سے الگ ہوئی۔ پھر عائشہ آگے آئی اسکو‬
‫بھی پکڑا اور سیدھا اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ‬
‫دیے نور سے زیادہ عائشہ جنونی کس کرتی تھی‬
‫اس نے تو میرے ہونٹ کو کباڑا کر دینا تھا بڑی‬
‫مشکل سے روکا دونوں ایسے دیکھ رہی تھیں‬
‫مجھے جیسے قربانی سے پہلے بکرا قصائی کو‬
‫دیکھتا ہے میں وہاں سے بھا گا کیونکہ کچھ دیر‬
‫اور رہتا تو مجھ سے کنٹرول ختم ہوجاتا اور کچھ‬
‫اور ہی ہوجانا تھا۔ خیر نمو سے بات بھی نہ ہوئی‬
‫جب سے اس سے گرل فرینڈ والی بات ہوئی تب‬
‫سے وہ مجھ سے دور دور رہتی تھی۔ آج واپسی پر‬
‫اس کی کالس لوں گا۔ خیر نکال اب گارڈز کی تین‬
‫گاڑیاں بھی تھیں کیونکہ میں ایک سردار کے طور‬
‫پر دعوت میں جارہا تھا تو پورا پروٹوکول ساتھ تھا‬
‫ڈرائیور گاڑی چالرہا تھا۔ ان کا گاؤں ہمارے گاؤں‬
‫سے ‪ 60‬کلو میٹر دور تھا لیکن پراڈو کو کیا دیر‬
‫تھی ہم ‪ 30‬منٹ میں وہاں پہنچ گئے ان کی حویلی‬
‫بھی ہماری حویلی کی طرح بڑی تھی لیکن ہماری‬
‫حویلی زرا پرانی طرز تعمیر تھی لیکن ان کی‬
‫حویلی جدید طرز پر تیارکی ہوئی تھی جو کہ بعد‬
‫میں پتہ چال یچھلے سال ہی تعمیر کی گئی ہے۔‬
‫گارڈز کی گاڑیاں باہر ہی ایک طرف رک گئیں میر‬
‫ی گاڑی حویلی کے اندر جا کر رکی۔ میں اترا تو‬
‫ہوائی فائرنگ ہونے لگ پڑی یہ بھی استقبال کا‬
‫ایک طریقہ تھا۔ کہ مہمان کو گولیوں کی چھاؤں‬
‫میں اندر لے جایا جاتا۔ اندر سامنے ایک ہال بنا ہوا‬
‫تھا جہا ں مہمان خانہ تھا تو کئی لوگ تھے جن میں‬
‫شیر خان بھی تھا جو سب سے آگے کھڑا تھا اس‬
‫نے مجھے گلے لگایا میں بھی اس سے بھرپور‬
‫گلے مال مقابلے کے بعد آج مالقات ہو رہی تھی۔‬
‫سب نے مجھے مبارک باد دی۔ پھر ایک طرف‬
‫بیٹھایا گیا۔ پھر مجھے شیر خان اندر لے گیا جہاں‬
‫اس کے گھر والے کھڑے تھے اس کے گھروالوں‬
‫میں اس کا ماں باپ اور ایک بہن تھی جس کا نام‬
‫فیضا تھا اور وہ ڈاکٹر تھی اس نے اپنا ہسپتال بنایا‬
‫ہوا تھا۔ میں نے پہلے شیر خان کے باپ کو سالم‬
‫کیا پھر جھک کر اس کی ماں سے مال پھر فیضا‬
‫کو سالم کیا۔ فیضا کا قد ‪ 5‬فٹ ‪ 5‬انچ تھا کھلتا گالبی‬
‫رنگ گالب کی پنکھڑیوں کی طرح ہونٹ تھے اس‬
‫کے جسم کا تناسب کیا بتاؤں اس کے ممے ‪ 36‬کے‬
‫ہونگے اور پیٹ بالکل ساتھ چپکا ہوا تھا باہر کو‬
‫نکلی ہو گانڈ اس پر اس نے جینز اور النگ شرٹ‬
‫پہنی تھی پہلی بار کسی کو دیکھ کر دل ڈھڑک‬
‫اٹھا تھا۔ فیضا بولی تو وہ آپ ہیں جو کہ میرے شیر‬
‫بھائی کو ہرا کر سردار بنے میں بوال کہ آپ کا‬
‫بھائی واقع ہی شیر ہے بس اس دن مقدر تھا کہ میں‬
‫جیت گیا ورنہ آپ کے بھائی نے مجھے ہرا دیا تھا۔‬
‫فیضا بولی جو بھی ہے ہرا تو دیا نہ میں کچھ نہ‬
‫بوال پھر سب کھانے کی میز پر بیٹھے فیضا ہر‬
‫چیز اٹھا اٹھا کر مجھے پاس کر رہی تھی انٹی بولی‬
‫یہ ایسی ہی ہے جب تک آپ کو ہر چیز چکھا نہیں‬
‫دے گی اس کو سکون نہیں آئے گا۔ میں بھی ہر‬
‫چیز جو فیضا مجھے پاس کرتی تھوڑی سی چکھ‬
‫لیتا میری نظر بار بار فیضا کے معصوم چہرے پر‬
‫بھٹک رہی تھی۔ دل تھا کہ کھنچا جارہا تھا تب ہی‬
‫شیر خان بوال سنا ہے آپ پر آج حملہ ہوا ہے میں‬
‫بوال تھے کوئی کم ظرف دشمن جو پیٹھ پیچھے وار‬
‫کرنا چاہتے تھے لیکن میرا نام بھی آفتاب خان ہے‬
‫آئے تھے پاؤں پر گئے ہیں کندھوں پر تو فیضا‬
‫بولی بھائی کیسے ہوا آپ نے بتایا نہیں میں بوال ہاں‬
‫میں نے بھی کسی سے ذکر نہیں کیا تو بوال کہ‬
‫ہمارے بھی لوگ ہیں ہمیں بھی خبر مل جاتی ہے‬
‫جس نے بھی کیا ہے جلد ہی سامنے آجائے گا۔ میں‬
‫شیر خان سے بوال کیا تم مجھ سے دوستی کرنا‬
‫پسند کرو گے شیر خان بوال میں بھی تم سے یہی‬
‫چاہتا ہوں کہ ہم ایک دوسرے کے مخالف نہ بنے‬
‫بلکہ دوست بنے میں نے کھانا چھوڑ دیا ور اٹھ‬
‫کھڑا ہو امیں بوال میں تم سے دوستی کا ہاتھ بڑہاتا‬
‫ہوں جب تک جسم میں ایک بھی سانس ہے میں تم‬
‫کا دوست رہوں گا۔اس نے بھی کہا میں بھی پھر‬
‫دونوں گلے ملے۔ کیونکہ شیر خان اگر دوست بن‬
‫جاتا تو ایسا دوست قسمت سے ہی ملتا ہے۔ اسی‬
‫طرح باتوں باتوں میں کھانا کھایا اور دوستی کی‬
‫ایک نئی شروعات کرکے واپس جانے لگا تو فیضا‬
‫بولی اب تو شیر خان سے دوستی ہوگئی ہم سے‬
‫بھی کرلو میں بوال جی میں خوش قسمت سمجھوں‬
‫کا آپ کا دوست بن کر اس نے ہاتھ میرے ہاتھ میں‬
‫دیا تو اس کا ہاتھ اتنا نرم تھا کہ کیا بتاؤں وہ بولی‬
‫آج سے ہم دوست ہیں میں بوال شکریہ بولی لگتا‬
‫ہے دوستی کے اداب نہیں پتہ دوستی میں نہ شکریہ‬
‫ہوتا ہے نہ معافی مانگی جاتی ہے دوست سے۔ میں‬
‫بوال یاد رہے گا۔ پھر سب سے رخصت لے کر باہر‬
‫نکال گاڑی میں بیٹھا واپس چل پڑے ابھی گھر سے‬
‫تقریبا ‪ 20‬میل دور تھے کے اچانک دھماکا ہوا۔‬

‫دھماکہ زور دار تھا گارڈ کی گاڑی کو ہٹ کیا گیا‬


‫تھا جو کہ دھماکے میں بالسٹ ہوگئی تھی ڈرائیور‬
‫نے فورا بریک لگائی۔ جیسے ہی اس نے بریک‬
‫لگائی میں نے دڑائیور کو بوال جمپ ساتھ ہی میں‬
‫خود باہر جمپ مار گیا کیونکہ پراڈو کے شیشے‬
‫بلٹ پروف نہ تھے ساتھ ہی ایک اور دھماکا ہوا‬
‫جس جو کہ میر ی پراڈو کو ہٹ کیا گیا تھا حملہ‬
‫راکٹ النچروں سے کیا جارہا تھا۔ اتنی دیر میں‬
‫میں سڑک کے ساتھ لگے درختوں کے پیچھے کود‬
‫گیا تھا۔ حملہ بہت منعظم کیا گیا تھا میرے گارڈ جو‬
‫بچ گئے تھے وہ بھی جگہ سنھبال رہے تھے میں‬
‫نے بھی اپنا پسٹل نکال لیا تھا۔ اب دونوں طرف‬
‫سے فائرنگ ہورہی تھی لیکن انہوں نے النچروں‬
‫سے گاڑیاں کو اڑا دیا تھا جب انہوں نے النچر‬
‫سے فائر کیا تو میں نے دیکھ لیا تھا کہ کہاں سے‬
‫فائر ہورہا ہے مجھے گاڑی سے کودتے ہوئے‬
‫کسی نے نہیں دیکھا تھا کیونکہ جیسے ہی میں کودا‬
‫تو میری گاڑی ہٹ ہوگئی تھی۔ میں نے تیزی سے‬
‫دوڑتے ہوئے النچروالے کی طرف جارہا تھا جب‬
‫فاصلہ کم ہوا تو میں نے بھاگنے کی بجائے چلنا‬
‫شروع کردیا میں ان کو زندہ پکڑنا چاہتا تھا تاکہ‬
‫پتہ تو چلے کہ کون لوگ ہیں جو مجھ پر حملہ کر‬
‫رہے ہیں گولیوں کی آواز کی وجہ سے میرا چلنا‬
‫ان کو سنائی نہ دیا تو وہ دو لوگ تھے ایک نے‬
‫النچر پکڑا ہوا تھا اور دوسرے نے راکٹ سنھبال‬
‫رکھے تھے اور لوڈ کروا رہا تھا میں نے ایک‬
‫جمپ مارا اور سیدھا ان کے پاس پہنچ گیا اس سے‬
‫پہلے وہ مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے میں‬
‫دونوں کو ناک آوٹ کرچکا تھا۔ فائرنگ رک چکی‬
‫تھی۔ میں نے سامنے دیکھا تو گارڈز مخالفین کو‬
‫قابو پاچکے تھے۔ اتنے میں کافی ساری گاڑیاں‬
‫آکررکی جن میں سے کافی سارے لوگ اترے یہ‬
‫میرے لوگ تھے شاہد گارڈز میں سے کسی نے‬
‫حملہ کی اطالع کردی ہوگی سب اتر کر پھیل‬
‫چکے تھے اور گارڈز نے جن کو پکڑا تھا ان کو‬
‫باندھ رہے تھے میں نے گارڈز کو بال کر راکٹ‬
‫النچر والوں پکڑنے کو بوال اور جو انچارج گارڈ‬
‫تھا اس کو بوال کہ جو لوگ ذخمی ہیں ان کو فورا‬
‫ہسپتال بجھوایا جائے اور جن کی موت ہوچکی ہے‬
‫ان کی الشیں ان کے گھر پر پورے عزت اور‬
‫احترام سے بجھوائی جائیں اور ان کو دفن کرنے کا‬
‫سارا انتظام کیا جائے۔اتنے میں اوربہت سی گاڑیاں‬
‫بھی آگئیں جن میں بہت سے پولیس کی گاڑیاں تھیں‬
‫اور ساتھ ہی شیر خان کے لوگ بھی پہنچ چکے‬
‫تھے۔ یہاں پر میلہ ہی لگ چکا تھا لوگ ہی لوگ‬
‫تھے جن کے ہاتھوں میں ہتھیار ہی ہتھیار تھے شیر‬
‫خان اترتے ہی بوال آپ ٹھیک ہیں نہ میں بوال‬
‫مجھے کچھ نہیں ہوا البتہ کافی گارڈز مارے گئے‬
‫ہیں تو بوال کون لوگ ہیں یہ میں بوال ابھی تو پتہ‬
‫نہیں ہم لوگ جارہے تھے کہ اچانک حملہ ہوا البتہ‬
‫ان کے لوگوں کو پکڑ لیا ہے جلد پتہ چل جائے گا‬
‫تو شیر خان بوال یہ سب اب آپ مجھ پر چھوڑ دیں‬
‫میں پتہ بھی کرلوں گا اور آپ کے دشمنوں کو و ہ‬
‫سزا دوں گا کہ ان کی روحیں بھی کانپے گی۔ میں‬
‫بہت غمگین تھا کیونکہ یہ سب میری وجہ سے ہوا‬
‫تھا وہ لوگ میرے لیے آئے تھے لیکن ان کا نشانہ‬
‫یہ غریب لوگ بن گئے۔خیرایس پی صاحب اورڈی‬
‫پی او صاحب بھی موجود تھے انہوں نے اظہار‬
‫تعزیت کیا اور حسب ضابطہ کاروائی کر کے‬
‫جانے لگے میری گاڑی تو جل گئی تھی تومیں شیر‬
‫خان کے ساتھ حویلی پہنچا بہت بڑا قافلہ تھا جن‬
‫میں میرے لوگ بھی تھے اور شیر خان کے لوگ‬
‫بھی تھے سب ڈیرہ پر پہنچے سب کو اطالع مل‬
‫چکی تھی کہ مجھ پر حملہ ہوا ہے۔ گاؤں کے سب‬
‫لوگ بپھرے ہوئے تھے اور باقی گاؤں کے لوگ‬
‫بھی پہنچ رہے تھے کیونکہ یہ سردار پر حملہ تھا‬
‫اور سردار پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جاتا تھا‬
‫جو قیدی پکڑے تھے ان کو گھیسٹے ہوئے باہر الیا‬
‫گیا شیران کی حالت بری ہوچکی تھی شیر خان‬
‫ڈھاڑا کہ صر ف ایک سوال تم کی زندگی کی‬
‫بخشش کی ضمانت بن سکتا ہے بس ایک وہ ہے کہ‬
‫کس نے حملہ کروایا ان کی حالت پہلے ہی بری‬
‫تھی جب شیر خان نے کہا کے ان کو زندگی‬
‫صرف اسی شرط پر دی جائے گی کہ وہ بتائیں کہ‬
‫کس نے حملہ کروایا تو ان میں سے ایک بوال شاہ‬
‫جہاں خان نے کے لوگ ہیں ان کے ہی حکم سے‬
‫سردار پر حملہ کیا گیا ہے۔ شاہ جہاں ہمارا ایک‬
‫مخالف تھا جو کہ میرا باپ کا سب سے بڑا دشمن‬
‫تھا اور ہمارا سب سے بڑا حریف تھا اس نے‬
‫میرے ابو پر بھی کئی حملہ کیے لیکن ابو ہمیشہ‬
‫اس کو معاف کر دیتے تھے لیکن شاید اب پانی سر‬
‫سے گزر چکا ہے میں نے شیر خان کو بوال لشکر‬
‫تیار کروائے آج کی رات شاہ جہاں تو شاہ جہاں‬
‫دیکھے گا لیکن کل صبح کا سورج نہیں دیکھے گا۔‬
‫شیر خان بوال آپ کو جانے کی ضرورت نہیں میں‬
‫بوال میں پیچھے رہنے والوں میں سے نہیں ہوں‬
‫میں خود جاؤں گا تم لوگ تیار ی کرو میں آتا ہوں‬
‫کچھ دیر میں میں اندر جانا چاہتا تھا مجھے پتہ تھا‬
‫سب کو خبر ہوچکی ہوگی اور امی لوگ پریشان‬
‫ہونگے سب اس لیے ایک بار اندر جاکر ان سے‬
‫ملنا چاہتا تھا۔ میں جیسے ہی اندر حوایلی داخل ہوا‬
‫تو سب برآمدہ میں ہی بیٹھے تھے جیسے ہی امی‬
‫کی نظر مجھ پر پڑی تو دوڑتی ہوئی چیخ مارتے‬
‫ہوئے میرا بچہ کہتے ہوئے میری طرف دوڑی‬
‫باقی سب بھی میری طرف دوڑ پڑیں سب سے‬
‫پہلے امی مجھ سے لپٹی اور مجھے چومنے لگ‬
‫پڑی باقی سب بھی مجھ سے لپٹ پڑیں اور سب‬
‫مجھے سے لپٹی بھی جارہی تھیں اور روئی بھی‬
‫جارہی تھیں میں نے سب کو خاموش کروایا کہ میں‬
‫زندہ ہو اور ٹھیک ٹھاک ہوں مرا تو نہیں جو آپ‬
‫سب رو رہی ہیں تو امی بولی مریں تمہارے دشمن‬
‫میں بوال وہ تو آج رات مریں گے ہی تو امی بولی‬
‫کیامطلب میں بوال آج کی رات میرے دشمنو ں پر‬
‫بھاری ہے بولی میرا بہادر بیٹا میں سب کو دالسا‬
‫دیا کہ مجھے کچھ نہیں ہوا میں بالکل ٹھیک ہوں‬
‫آپ سب دعا کریں بس میرے لیے بولیں ہم سب دعا‬
‫کریں گے جب تک تم واپس نہیں آؤ گے میں اپنے‬
‫روم میں آیا اور ایک جست لباس پہنا کیونکہ میں‬
‫دعوت پرگیا تھا تو دعوت واال لباس پہنا تھا میرے‬
‫پیچھے پیچھے چھوٹی ماں آگئی بولی تمہارے ابو‬
‫وہاں بہت پریشان ہیں میں بوال ان کو کیوں اطالع‬
‫دی اب وہ اپنا کام چھوڑ کر واپس آجائیں گے بولی‬
‫کیوں نہ آئیں ان کے بیٹے پر جان لیوا حملہ ہوا تو‬
‫کام ضروری ہے کیا میں بوال میں اب چھوٹا تو‬
‫نہیں ہوں سنھبال لوں گا سب بولی وہ تو ٹھیک ہے‬
‫لیکن و ہ تمہارا باپ ہے اس کو بتانا ضروری تھا‬
‫وہ جیسے ہی پہلی فالئٹ ملے گی واپس آ جائیں‬
‫گے اور میں جانے لگا تو بولی جاؤ اور دشمن کی‬
‫اینٹ سے اینٹ بجا دو واپس پر تمیں وہ تحفہ ملے‬
‫گا کہ تم ہمیشہ یا د رکھو گے میرے چہرے پر‬
‫سمائل آگئی میں بوال اب کون ہے بولی سرپرائس‬
‫ہے ابھی واپسی پر ملے گا جاؤ۔ میں باہر نکال تو‬
‫نمو اور باقی سب باہر ہی بیٹھیں تھیں نور اور‬
‫عائشہ مجھ سے لپٹ گئیں بھائی پلیز اپنا خیال‬
‫رکھنا اور نمو بولی فکر نہ کرو میرا بھائی شیر‬
‫ہے ان کی بینڈ بجا دے گا۔ میں باہر نکال تو قافلہ‬
‫تیار تھا ایک بڑی تعداد تھی قافلے میں تقریبا ‪300‬‬
‫گاڑیاں تھیں جن پر بہت سے لوگ تھے جو سب‬
‫ہتھیار بند تھے ۔ میں نے بوال سب کو جب تک‬
‫حملے کا اشارہ نہ ملے کسی نے حملہ نہیں کرنا‬
‫جب تم کو اشارہ دیا جائے تو کسی کو چھوڑنا نہیں‬
‫چلو۔ میں شیر خان کی گاڑی میں بیٹھ گیا اور چلنے‬
‫لگے جب ہم ابھی آدھے راستے میں پہنچے تو‬
‫سامنے سے گاڑیوں کا ایک قافلہ آرہا تھاجب پاس‬
‫پہنچے تو گاڑیاں رک گئیں جب باہر نکلے تو شاہ‬
‫جہاں کھڑا تھا ساتھ اس کے بیٹے زمان خان اور‬
‫شین خان کھڑے تھے۔ میں آگے بڑھا شاہ جہاں بوال‬
‫سردار کی خیر ہو اور آکر میرے قدموں میر گر‬
‫پڑا بوال سردار کی پناہ مانگتا ہوں سردار مجھے‬
‫معاف فرمائیں میں پیچھے ہٹا اور بوال شاہ جہاں تم‬
‫نے مجھ پر حملہ کیوں کیا بوال میں نے آپ پر‬
‫حملہ نہیں کروایا میرا چھوٹا بیٹا دلبر خان جو کہ‬
‫باغی ہے اس نے کروایا ورنہ اب تو عرصہ ہوگیا‬
‫ہے کبھی اس طرف آئے ہی نہیں لیکن کیا کروں‬
‫اوالجب بڑی ہوجائے تو ان پر کنٹرول نہیں رہتا‬
‫میرے لوگوں کو معاف کردو صرف میرے بیٹا سزا‬
‫کا حقدار ہے میں اس کو خود سردار کے سامنے‬
‫پیش کروں گا میرے گاؤں کے لوگوں کا کوئی‬
‫قصور نہیں میں بوال پہلے بھی بہت دفعہ معافی مل‬
‫چکی ہے آپ کو لیکن آپ نے کبھی بھی ایسی‬
‫حرکتیں کرنا نہیں چھوڑا پہلے میرے باپ پر حملہ‬
‫کرتے رہے اور اب مجھ پر حملہ کیا تو بوال آئندہ‬
‫ایسا نہیں ہوگا میں نے بیٹے کو بہت سمجھایا لیکن‬
‫وہ بہت ضدی ہے تو میں بوال کہ پھر اس کو روکنا‬
‫تو ہوگا اور آپ کو ایسے کئی بار معافی مل گئی ہر‬
‫بار پھر وہی سب دوہرایا گیا میرے باپ نے آپ کو‬
‫معاف کر دیا لیکن میں نے سانپوں کو دودھ پالنا‬
‫نہیں سیکھا آج اس قبیلے کو ایسی سزا ملے گی کہ‬
‫آئندہ کوئی بھی مجھ پر یا میرے خاندان پر یا میرے‬
‫لوگوں پر کوئی حملہ کرنے کی جرت نہ کرے گا۔‬
‫تو ا س کے بیٹے بھی میرے پاؤں میں گر پڑے‬
‫اور ساتھ کچھ لوگ تھے وہ بھی میرے پاؤں پر گر‬
‫پڑے کہ سردار بننے پر ہم سب کو قربانی‬
‫اورصدقہ سمجھ کر معاف کر دیجیے ہم آپ کے‬
‫مجرم کو پیش کریں گے اور آئندہ کے لیے ہرقسم‬
‫کا معاہدہ کرنے کو تیا رہیں میں نے شیر خان کی‬
‫طرف دیکھا تو اس نے ہلکی سی پلک چپکائی میں‬
‫بوال ٹھیک ہے اس کا فیصلہ اب پنچایت کے‬
‫ذریعے ہوگا کہ تم لوگوں کو کیا کرنا ہے۔تو شیر‬
‫خان بوال اور فیصلہ اسی وقت ہوگا۔ سب ان کے‬
‫گاؤں کی طرف چل پڑے پھر ایک بڑے میدان میں‬
‫رک گئے تو گاؤں والوں نے میدان میں چند‬
‫کرسیاں لگا دیں جس میں ہم بیٹھ گئے باقی گارڈز‬
‫اور دوسرے لوگ کھڑے رہے کیوں میں بڑا‬
‫سردار تھا تو میں بوال اپنے بیٹے کو پیش کرو کچھ‬
‫دیر بعد اس کے بیٹے کو پیش کردیا گیا وہ بہت‬
‫خوفزدہ لگ رہا تھا کرنے کو تو کر بیٹھا اب اپنی‬
‫جان پر بنی تھی تو حالت پتلی تھی وہ آتے ہی‬
‫میرے پیروں میں گر پڑا اور معافی مانگنے لگا‬
‫میں نے ایک الت اس کو ماری میں بوال تمیں مجھ‬
‫سے کیا تکلیف تھی میں نے تمہارا کیا نقصان کیا‬
‫میں تو تم سے مال بھی نہیں اگر تم نے سیدھا آکر‬
‫کہتے کہ میں نے آپ سے مقابلہ کرنا ہے تو میں تم‬
‫کو اجازت دے دیتا تاکہ تم اپنا بدلہ لے سکتے۔ بوال‬
‫معاف کردو میں نے ایسا گناہ کیا ہے کہ معافی کے‬
‫الئق نہیں لیکن سنا ہے آپ بہت رحم دل ہو معاف‬
‫کر دو۔ معاملہ چونکہ میرا تھا میں خود سردار تھا‬
‫تو یہ معاملہ چار بڑے معزز لوگوں کے سامنے‬
‫رکھا اور ان کو فیصلہ کرنے کو کہا ان میں ایک‬
‫شیر خان کا والد تھا باقی بھی بڑے لوگ تھے‬
‫جوبزرگ تھے اور گاؤں کے سربراہ تھے اور‬
‫اپنے فیصلہ انصافی کی وجہ سے بہت معتبر‬
‫سمجھے جاتے تھے۔ تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ‬
‫دلبر نے سردار آفتا ب خان پر جان لیوا حملہ کیا‬
‫ہے وہ بھی ایک ہی دن میں دو بار تو اصول کے‬
‫مطابق تو ان کے دو ٹکڑے کر کے دریا میں‬
‫مچھلیوں کو کھیالنا چاہیے لیکن ہمارے نئے سردار‬
‫بڑے رحم والے ہیں تو انہوں نے زندگی بخش دی‬
‫ہے اور پہلے بھی ان کے والد پر کئی حملے ہوئے‬
‫پر انہوں نے معاف کردیا لیکن اب پنچایت بالئی‬
‫ہے نئے سردار نے تو اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا‬
‫ہے کہ دلبر نے دو بار حملہ کیا ہے تو دو دفعہ کا‬
‫خون بہا ادا کیا جائے گا جس میں شاہ جہاں اپنی دو‬
‫بیٹیاں اور ‪ 10‬مربع زمین سردار آفتا ب کو دینے کا‬
‫پابند ہوگا انکی بیٹیاں سردار آفتا ب خان کی خدمت‬
‫گار اور ہمیشہ کے لیے غالم بن کر رہے گیں جن‬
‫کو شاہ جہاں واپس لینے کا مجاز نہ ہوگا۔ بیٹیوں کا‬
‫فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ دوبارہ سے آفتاب خان پر‬
‫شاہ جہاں کے لوگ یا بیٹے حملہ نہیں کریں گے ان‬
‫کی بیٹیاں حویلی میں رہے گیں۔ شاہ جہاں خان اگر‬
‫تم کو بیٹیوں کا جانا منظور نہ ہے تو تم کو اپنے‬
‫ساری زمینیں سردار آفتا ب خان کو خون بہا کی مد‬
‫میں دینی ہوں گی۔ شاہ جہاں بوال سردار بہت رحم‬
‫دل ہے میرے بیٹے کی نیچ حرکت کی ہے لیکن‬
‫سردار نے میرے بیٹے کی زندگی بخش دی ہے‬
‫مجھے آپ کا فیصلہ منظور ہے میری بیٹیاں سردار‬
‫کے گھر رہیں گی تو وہ محفوظ ہی رہے گی میں‬
‫اپنی زمینیں نہیں دے سکتا ورنہ میں سٹرک پر‬
‫آجاؤں گا۔ تو شیر خان کے والد نے کہا کہ ٹھیک‬
‫ہے معاہدہ پر دستخط کرو اب تم کی دونوں بیٹیاں‬
‫سردار آفتا ب خان کی غالم لونڈی بن کر رہے گیں‬
‫اور تم واپس لینے کے مجاز نہ ہوگے۔ اگر تم نے‬
‫کبھی دوبارہ سردار پر یا سردار کے خاندان پر‬
‫کوئی حملہ کیا تو اس جگہ تم سب کی گردنیں اڑا‬
‫دی جائیں گی اور تم کی ساری زمین آفتا ب خان‬
‫کو دے دی جائے گی۔ تو اسی وقت ایک کاغذ پر‬
‫معاہدہ کروایا گیا جس پر سب نے دستخط کیے میں‬
‫نے بھی کیے اور شاہ جہان نے بھی کیے۔ تو شاہ‬
‫جہان بوال میں اپنی بیٹیوں کو لے کرآتا ہوں جن کو‬
‫ڈولی میں بیٹھانے کا ارمان تھا آج ان کو ایسے‬
‫رخصت کرنا پڑرہا ہے۔ تھوڑی دیر بعد شاہ جہاں‬
‫آتا دکھائی دیا اور اس کے ساتھ دو لڑکیاں تھین‬
‫جنہوں نے عبایا ٹائپ کپڑے پہنے تھے۔ ان کی‬
‫آنکھیں ہی نظر آ رہی تھیں جن میں صرف آنسوں‬
‫ہی تھے۔ شاہ جہاں بوال میں اپنے جگر کے ٹکڑے‬
‫آپ کے حوالے کر رہا ہوں اس قابل تو نہیں ہوں‬
‫لیکن اتنا چاہتا ہوں کہ ان کا خیال رکھیے گا میں‬
‫بوال اگر تم کو اتنی ہی ان کی فکر ہوتی تو ان کے‬
‫بدلے زمین دے دیتے لیکن تم نے ان کو ہی دیا ہے۔‬
‫باقی بے فکر رہو جب چاہے ان کو ملنے آسکتے‬
‫ہو میں نے اشارہ کیا تو شیر خان لڑکیوں کو گاڑی‬
‫میں بیٹھایا۔ میں بھی گاڑی میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھ‬
‫گیا اور شیرخان ڈرائیور والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔‬
‫گاڑی اس وقت وہ دونوں لڑکیاں شیر خان اور میں‬
‫بیٹھے ہوئے تھے وہ دونوں روئے جارہی تھیں‬
‫شیر خان بوال چپ کرو تم کو قتل نہیں کیا جارہا تم‬
‫سے کوئی زیادتی نہیں ہو گی۔ تو وہ اور رونے‬
‫لگ پڑی شیر خان بوال اب اگر آواز نکلی تو گاڑی‬
‫سے باہر نکال دوں اور پیچھے پیچھے پیدل آنا‬
‫پڑے گا۔ تو میں بوال شیر خان کوئی بات نہیں اپنے‬
‫ماں باپ سے پچھڑنے کا دکھ ہے میں تو اس کے‬
‫خالف ہوں گناہ ان کے بھائی نے کیا ہے لیکن سزا‬
‫ان دونوں کو مل گئی شیر خان بوال کون سی سزا‬
‫لڑکی نے ایک دن تو گھر چھوڑنا ہی ہوتا ہے‬
‫سمجھو ان کی رخصتی ہوگئی میں بوال وہ رخصت‬
‫ہونا اور ہوتا ہے یہ کچھ اور ہے بوال جناب آپ‬
‫کچھ زیادہ ہی رحم دل ہیں آپ کو بھی کئی ایسے‬
‫فیصلے کرنے پڑے گے اور لینے پڑے گے کہ آپ‬
‫کو سب غلط ہی لگے گا لیکن برسوں کی روایت‬
‫کو آپ نہیں توڑ سکتے میں بوال میں یہ تو نہیں‬
‫کہتا کہ کوئی روایت توڑوں گا ہاں یہ ضرور ہے‬
‫کہ میں اپنے وقت کے ان ‪ 25‬سالوں میں اگر زندہ‬
‫رہا تو جہاں جہاں غلطیاں ہوئیں ہیں قانون اور‬
‫روایتوں میں وہاں بدالؤ الؤں گا لیکن اس کے لیے‬
‫وقت چاہیے ابھی می فی الفور کچھ نہیں کرسکتا۔‬
‫میں نے لڑکیوں کو پہلی بار مخاطب کیا کہ آپ‬
‫دونوں چپ ہوجائیں آپ کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں‬
‫ہوگی آپ دونوں کو گھر کے فرد کی طرح رکھا‬
‫جائے گا نہ کہ غالم بنا کر یہ سردار آفتاب خان کا‬
‫وعدہ ہے تو دونوں خاموش ہوگئیں ابھی تک انہوں‬
‫نے نقاب نہیں اتارا تھا اس ان کی شکل کیسی ہے‬
‫یہ نہیں دیکھی تھی۔ خیر حویلی پہنچے۔ شیر خان‬
‫واپس جانے پر بضد تھا لیکن میں نے رکنے کا‬
‫بوال اور گارڈز کو ان لڑکیوں کو حویلی بجھوانے‬
‫کا بوال اور خود بیٹھک میں آگیا۔ وہاں پر سب‬
‫اکھٹے تھے ان سب کا شکریہ کیا جو کہ میری‬
‫ایک آواز پر اکٹھے ہوئے تھے۔ پھر سب کو جانے‬
‫کا کہہ کر حویلی میں چال گیا۔ تو باہر ہی سب‬
‫موجود تھے۔ جیسے ہی اندر داخل ہوا تو سب کی‬
‫نظر مجھ پر پڑی میں ان کے پاس پہنچ گیا تو ماں‬
‫بولی آگیا میرا شیر میں بوال جی بولی کر آئے‬
‫صفایا اور یہ دو لڑکیاں کون ہیں تو پھر میں نے‬
‫سب کو سارے واقعات بتائے کہ کیا ہوا۔ تو ماں‬
‫بولی ٹھیک ہے بیٹا تم نے اچھا کیا کسی کو معاف‬
‫کر دینا ہی سب سے بڑا کام اور نیکی ہے۔ میں ان‬
‫کو بوال یہ بے شک میری غالم کی صورت میں‬
‫آئیں ہیں لیکن ان کو گھر کا فرد ہی تصور کیا‬
‫جائے گا ان کے بھائی کا گناہ تھا سزا ان کو دی‬
‫گئی جس نے اپنی جان اور زمین بچانے کی خاطر‬
‫ان دونوں کو یہاں بھیج دیا۔ دونوں لڑکیاں یہ سن‬
‫رہی تھیں تو امی بولی ٹھیک بوال بیٹا ان کے بھائی‬
‫کے جرم کی سزا ان کو نہیں ملے گی میں بوال جی‬
‫آج سے یہ یہیں رہیں گی۔ امی بولی ادھر آو تم‬
‫دونوں وہ آگے آئیں امی نے بوال نقاب اتار دو یہاں‬
‫گھر کے لوگ ہیں اور یہاں صرف گھر کے لوگ‬
‫ہی ہوتے ہیں گارڈز وغیرہ باہر ہی ہوتے ہیں۔‬
‫حویلی میں بنا اجازت کوئی داخل نہیں ہو سکتا۔ تو‬
‫دونوں لڑکیوں نے نقاب اتار دیے۔ جیسے ہی انہوں‬
‫نے نقاب اتارے انکو دیکھ کر میرے ہوش ہی اڑ‬
‫گئے ان میں سے ایک کی عمر ‪ 19/18‬سال تھی‬
‫جو بڑی تھی درمیانہ سا قد تھا کہ لیکن جسم اس کا‬
‫بہت ہی خوبصورت تھا اور شکل تو دیکھ کر ہی‬
‫لوگ دیوانے ہوجائیں ایسی تھی رنگ دودھ کی‬
‫طرح سفید پتلے ہونٹ‪ ،‬کالے سیاہ بال جو کہ‬
‫چہرے پر آرہے تھے ممے بھی تناسب میں تھے نہ‬
‫بڑے نہ چھوٹے لیکن جو سب سے زیادہ دیکھنے‬
‫قابل چیز تھی وہ تھی اس کی معصومیت۔ امی نے‬
‫اس کا نام پوچھا تو اس نے شہزادی بتایا وہ واقع‬
‫ہی شہزادی لگ رہی تھی۔ دوسری لڑکی کی عمر‬
‫‪ 17/16‬سال ہوگی پتلہ ساجسم رنگ بڑی بہن کی‬
‫طرح دودھ کی طرح تھا اور اپنی بہن کی طرح‬
‫خطرناک حد تک خوبصورت تھی۔ اور اوپر سے‬
‫چڑھتی جوانی تھی اس کی۔ امی کے پوچھنے پر‬
‫اس نے اپنا نام گل شریں بتایا۔ وہ واقع ہی کھلتا‬
‫گالب تھی۔ باقی سب نے بھی ان سے تعارف‬
‫کروایا اور کیا۔ امی نے ناز کو بال کر ان کو کمرے‬
‫میں بجھوایا اور کھانا کھالنے کا بوال۔ چھوٹی ماں‬
‫بولی بچیاں گھبرائی ہوئی ہیں اس لیے میں خود‬
‫جاتی ہوں کھانا دینے۔ نور اور عائشہ بھی کمرے‬
‫میں چلی گئیں اور انوشے بھی چلی گئی نمو بولی‬
‫واہ جنا ب کیا تیر مارا ہے دو لڑکیاں ایک ساتھ‬
‫جناب کو مل گئیں میں بوال بکواس مت کرو میں‬
‫نے تھوڑی مانگیں تھیں وہ تو پنچایت نے فیصلہ‬
‫کیا ہے کہ دوبارہ وہ کچھ کریں نہ اس لیے بطور‬
‫ضمانت یہ ادھر رہیں گی۔ بولی ضمانت یا غالم‬
‫میں بوال ضمانت بولی تمہارے تو عیش ہے ‪2‬‬
‫لڑکیاں وہ بھی خوبصورت اور جوان اوپر سے‬
‫غالمی میں جو چاہے کرو وہ بیچاری کیا کریں‬
‫گیں۔ میں بوال ایسا کچھ نہیں ہے تم تو جانتی ہو‬
‫مجھے بولی اب تم بدل رہے ہو مجھے تو بالکل‬
‫وقت نہیں دیتے اب تو ہر وقت تم نور اور عائشہ‬
‫کے ساتھ گھومتے ہو میں بوال تمہارا ہی کیا دھرا‬
‫ہے ان کو منا رہا تھا اب تم نے بھی وہ گال شروع‬
‫کردیا ہے۔ بولی نہیں کرتا لیکن کل کا دن پورا میرا‬
‫میں بوال ٹھیک ہے ایک دن ان کو ایک دن تم کو‬
‫باقی کام چھوڑ دوں۔ پھر بوال اب رات بہت ہوگئی‬
‫ہے۔ سو جاؤ میں کافی تھک گیا ہوں سونے جارہا‬
‫ہوں۔ پھر وہاں سے اٹھا گیا اور سیدھا نور اور‬
‫عائشہ کے کمرے میں گیا جیسے ہی دروازہ کھوال‬
‫تو نور اور عائشہ دونوں مجھ پر چھپٹ پڑی بولیں‬
‫ہمیں تو لگا تھا آپ بھول گئے ہو میں بوال تمہارے‬
‫سامنے ہی ہعں بھوال کب ہوں اور آج تو دو بار‬
‫مرتے مرتے بچا ہوں بولی مریں تمہارے دشمن۔‬
‫میں بوال وعدہ کے مطابق میں تم لوگوں کے‬
‫کمرے میں آگیا تو نور بولی ہمیں تو لگا تھا آج تم‬
‫ان لڑکیوں سے عیش کرو گے جو تم کو غالمی‬
‫میں ملیں ہیں میں بوال کیا تم مجھ کو ایسا سمجھتی‬
‫ہو بولی نہیں لیکن لڑکیاں ہیں بھی تو پیاری تمہاری‬
‫نیت کا کیا ہے میں بوال ہاں میری نیت کا کیا ہے‬
‫جو بہنوں پر ہی خراب ہوتی ہے اور کسی پر نہیں‬
‫نور بولی زیادہ بکواس نہیں ہمیں پتہ ہے تم کیسے‬
‫ہو اس لیے تو تم کو ہی چنا ہے دیکھو ان لڑکیوں‬
‫کو جو تم کو ملیں ہیں اسی لیے کہتں ہیں کہ کچھ‬
‫دن زندگی جینے دو پھر تو یہی ہوگا ہمارا میں بوال‬
‫اچھا ٹھیک ہے جیسے ہی میں نے بوال ٹھیک ہے‬
‫تو دونوں مجھے چمٹ گئی۔ نور کو میں نے بانہوں‬
‫میں بھر لیا لیکن عائشہ جو مجھ سے پیچھے سے‬
‫چمٹی تھی دونوں مجھ میں گھسی جارہی تھیں۔ نور‬
‫کے ممے مجھے اپنی چیسٹ پر محسوس ہو رہے‬
‫تھے اور عائشہ کے ممے مجھے اپنی پیٹھ پر‬
‫محسوس ہو رہے تھے۔ میں نے نور کو کسنگ‬
‫کرنا شروع کردی آج میں نے سٹارٹ کیا تھا۔ جب‬
‫نور کی سانس پھول گئی تو نور کو پیچھے کیا‬
‫عائشہ کو پکڑا اور آگے کی طرف کیا اس کے‬
‫ممے نور سے چھوٹے تھے لیکن نور کے ممے‬
‫نرم فیل ہوتے تھے لیکن عائشہ کے ممے سخت‬
‫محسوس ہوتے تھے۔ پھر عائشہ کے ساتھ کسنگ‬
‫شروع کی۔ آج عائشہ اپنے جسم مجھ سے رگڑ رگڑ‬
‫کر کسنگ کررہی تھی دل تو نہیں کررہا تھا لیکن‬
‫میں کوئی جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن وہ‬
‫دونوں کو چھوڑنے کو تیا ر ہی نہ تھیں۔ خیر میں‬
‫بوال آج کے لیے اتنا کافی ہے بولی یہ کیا بات ہوئی‬
‫ہمارا تو پروگرام ہے آج رات آپ ہمارے ساتھ رکیں‬
‫میں بوال ابھی نہیں میں چاہتا ہوں کچھ آرام سے ہو‬
‫اس لیے تھوڑا تھوڑا آگے بڑھیں گے کہ اپنے‬
‫فیصلہ پر پلٹا پڑے تو افسوس نہ ہو۔ اور باہر کی‬
‫جانب چل پڑا اپنے کمرے میں پہنچا۔ فریش ہوا نور‬
‫اور عائشہ نے آگ لگا دی تھی لیکن میں ان کے‬
‫کمرے میں آج رک نہیں سکتا تھا کیونکہ آج تو‬
‫چھوٹی ماں نے سرپرائس رکھا تھا کچھ سپیشل میں‬
‫فریش ہو کر صرف ٹراؤزر میں ہی لیٹا ہوا تھا کہ‬
‫دروازے پر ناک ہوئی‬
‫میں فریش ہو کر صرف ٹراؤزر میں ہی لیٹا ہوا تھا‬
‫کہ دروازے پر ناک ہوئی چھوٹی ماں اند ر داخل‬
‫ہوئی میں نے ان کے پیچھے دیکھا شاید کوئی ہوگا‬
‫لیکن کوئی نہیں تھا میرے دماغ سائیں سائیں کررہا‬
‫تھا کہ آج کا گفٹ چھوٹی ماں خود ہیں وہ میرے‬
‫پاس آکر بیٹھ گئیں اور حال چال پوچھا بولی لگتا‬
‫ہے بڑے بے صبرے ہو رہے ہو اپنے گفٹ کے‬
‫لیے میں بوال آپ نے سپیشل سرپرائس کا بوال تھا‬
‫تو انتظا تو تھا ہی اگر آج وہ نہ آسکتی ہو تو میں‬
‫بوال ایسا نہ کریں پلیز ایسا مذاق اس وقت نہ کریں‬
‫بولی مذاق کی کیا بات ہے یا جس کو تم کے لیے‬
‫تیار کیا تھا وہ نہیں آسکتی۔ میرا منہ لٹک گیا پھر‬
‫اچانگ ہنسنے لگ پڑی بولی ایسا ہوسکتا ہے کہ‬
‫میں اپنے دوست کو بولوں اور اس کو پورا نہ‬
‫کروں آج تم کو سپیشل لڑکی کا گفٹ دیا اب تک تم‬
‫نے جس کے ساتھ کیا وہ اوپن تھی آج تم کو اپنی‬
‫الئف کے پہلی کنواری لڑکی ملے گی۔ پہلے ہی‬
‫نور اور عائشہ نے میرا برا حال کیا تھا لیکن یہ‬
‫سنتے ہی کہ آج کنواری لڑکی چودنے کو ملے گی‬
‫تو میرا لن نے ٹھمکا مارا اور خوشی سے ناچنے‬
‫لگ پڑا میری شکل اور میرے تمبو کو چھوٹی ماں‬
‫نے بھی محسوس کرلیا بولی لگتا ہے کہ زیادہ ہی‬
‫ایکسائٹیڈ ہو چکے ہو کنواری لڑکی کا سن کر لیکن‬
‫یہ ہے کہ تم لڑکی کو پھر چھوڑتے نہیں اور وہ‬
‫ہے کنواری ا س لیے اس کے ساتھ ایک عورت کو‬
‫بھی بھیجوں گی جب تم آوٹ آف کنٹرول ہو تو تم‬
‫کو سنھبال لے ورنہ تو تم کنواری لڑکی کی مت‬
‫مار دو گے اچھا اب میں چلتی ہوں انجوائے کرو‬
‫اور ہاں تھوڑا صبر رکھنا۔ اس کی عمر بھی بہت‬
‫کم ہے وہ جانے لگی تو میرے نظر ان کے‬
‫چوتڑوں پر گئی انہوں نے مڑ کر دیکھا تو بولی‬
‫بدتمیز بوال ہے نا یہ تمہارا مال نہیں ہے خان کا‬
‫مال ہے یہاں نو انٹری میں نے بھی ہمت کرکے‬
‫کہہ دیا کہ ابو کے ترکے میں بھی حصہ دار ہوں‬
‫یہ سب کچھ میرا ہی تو ہے تو بولی ہاں پراپرٹی‬
‫تمہاری ہے لیکن میں خان کا پرسنل مال ہوں میں‬
‫بوال تو میں نے خان جی کے مال پر نظر تھوڑی‬
‫رکھی ہے میں تو اپنی دوست سدرہ کو دیکھا رہا‬
‫ہوں بولی بدمعاشی نہیں۔ پھر تھوڑی دیر بعد‬
‫دروازے پر ناک ہوئی تو میں بوال دروزاہ کھال ہے‬
‫تو ناز اندر داخل ہوئی پیچھے ایک لڑکی داخل‬
‫ہوئی جس نے نقاب کیا ہوا تھا میں سمجھ گیا ناز‬
‫ساتھ گارڈ بن کر آئی ہے لیکن لڑکی کون ہے اس‬
‫کا مجھے تجسس تھا تو میں نے ناز کو بوال کیسی‬
‫ہو بولی اچھی ہوں صاحب جی آج آپ کے لیے‬
‫کچھ خاص الئی ہوں قبول کیجیے گا پھر ناز نے‬
‫لڑکی کو نقاب اتارنے کو بوال تو مجھے حیرت کا‬
‫جھٹکا لگا کہ وہ کوئی اور نہیں گلناز کی سب سے‬
‫چھوٹی بیٹی گلنار تھی مجھے حیرت زدہ دیکھ کر‬
‫ناز بولی آج اپنے صاحب پر اپنی بیٹی قربان کرنے‬
‫آئی ہوں اس حویلی نے مجھے جو کچھ دیا ہے یا‬
‫میرا جو خیال رکھا ہے یہ تو کچھ بھی نہیں اگر‬
‫مجھے اپنی جان دینی پڑے تو وہ بھی اسی وقت‬
‫دے دوں گی میں بوال ناز تمٹ باتوں نے میرا دل‬
‫چھو لیا ہے تم کو کبھی بھی یا جب تھی کسی بھی‬
‫چیز کی ضرورت ہوگی تمہارے ایک اشارے پر تم‬
‫کو ملے گی۔ تم کی حویلی کے ساتھ وفاداری کا‬
‫صلہ تو میں تم کو نہیں دے سکتا لیکن آج سے تم‬
‫کو گھر کے فرد کی حیثیت ہوگی بولی صاحب جی‬
‫مجھے کچھ نہیں چاہیے سب کچھ پہلے ہی میرے‬
‫پاس ہے آپ یہ تحفہ قبول کریں میں نے اپنی بیٹی‬
‫آپ کو بخشی آج سے یہ آپ کی ہوئی میں بوال‬
‫ٹھیک ہے آج سے یہ میری ہوئی اس کا اب ہر‬
‫طرح کا خیال میری ذمہ داری ہوگی بولی صاحب‬
‫رات کافی ہوگئی ہے اب اپنا تحفہ حاصل کریں‬
‫گلنار کو بولی آج سے تم ان کی ہو یہ جو چاہیں‬
‫کریں چاہے تمہاری جان لے لیں تم ان کی ہو گلنار‬
‫کی عمر ‪ 18‬سال تھی چڑھتی جوانی تھی اور کھلتا‬
‫گالب تھی۔ اپنی ماں کی طرح لمبا قد سفید رنگ‬
‫جس میں ہلکی سے گالبی پن کی آمیزش تھی ‪34‬‬
‫کے ممے پتلی کمر اور تھوڑی سے باہر کو نکلی‬
‫ہوئی گانڈ کل مالکر ایک پٹاخہ تھی اس پر جوانی‬
‫ٹوٹ کے آئی تھی جو کہ اپنی ماں کی جوانی کی‬
‫تصویر پیش کرتی تھی۔آج ماں بیٹی ایک ساتھ تھی‬
‫ناز نے گلنار کو بوال آگے بڑھو اور اپنے مالک کو‬
‫خوش کرو اگر تم سے مالک خوش ہو گئے تو تم‬
‫کو زندگی میں کبھی کسی چیز کی کمی یا محرومی‬
‫نہیں ہو گیا اور مجھے بولی صاحب میں نے بچپن‬
‫سے آپ کی امانت سنبھال کر رکھی تھی اب آپ‬
‫کے حوالے کر رہی ہوں میں تھوڑا چونک گیا جس‬
‫پر ناز بولی پریشان مت ہوں آپ کو بعد میں بتاؤں‬
‫گی کبھی خیر میں اس وقت مزا کرنا چاہتا تھا‬
‫پریشان نہیں ہونا تھا ناز نے گلنار کو اشارہ کیا تو‬
‫وہ آگے بڑھی ظاہر ہے اس کی بھی پہلی بار تھی‬
‫وہ بھی اپنی ماں کے سامنے تو شرم تو آ ہی رہی‬
‫تھی جس کی وجہ سے اس کی معصومیت اور‬
‫زیادہ پیاری لگ رہی تھی۔ ناز بولی بیٹی جتنا‬
‫شرماؤ گی انتا نقصان کرو گی اگر مزا ہی لینا ہے‬
‫تو کھل کر کرو خیر پہلی بار ہے نہ تو ہوتا ہے‬
‫فکر نہ کرو کچھ دن بعد تم مجھ سے بھی آگے‬
‫ہوگی یہ بات سن کر گلنار پھر شرما گئی۔ میں نے‬
‫گلنار کو پکڑ کر گلے لگا لیا اور اس کی مست‬
‫خوشبو سونگھنے لگا کیا خوشبو تھی چڑھتی‬
‫جوانی کی خوشبو کی کیا بات ہوتی ہے دوستوں‬
‫بہت نشیلی مجھے تو نور اور عائشہ نے پہلے ہی‬
‫حواس باختہ کر رکھا تھا اوپر سے گلنار کی‬
‫خوشبو نے ہی مدہوش کر دیا تھا میں نے اس کی‬
‫کمر پر ہاتھ چالنا شروع کر دیا پھر اس کے فیس‬
‫کو پکڑا اور کسنگ کرنا شروع کی ظاہر سی بات‬
‫تھی اس کی پہلی کس تھی تو اس کو سمجھ نہیں‬
‫آرہی تھی لیکن جیسے اس کے شربتی ہونٹوں کو‬
‫چومنا شروع کیا تو میرے پورے جسم میں کرنٹ‬
‫دوڑنا شروع ہو گیا ایسا لگ رہا تھا کہ پورے جسم‬
‫میں بجلی بھر چکی ہے پھر آہستہ آہستہ اس نے‬
‫بھی ساتھ دینا شروع کردیا پھر اس کی کسنگ میں‬
‫جنون ہوتا گیا میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی‬
‫کبھی اوپر والے کبھی نیچے والے پھر اس کا‬
‫سانس پھولنے لگ پڑا۔ تو اس نے اپنا منہ پیچھے‬
‫کرلیا۔ جب میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کے‬
‫ممے سانس پھولنے کی وجہ سے اوپر نیچے ہو‬
‫رہے تھے اور بہت ہی خوبصورت نظارہ پیش‬
‫کررہے تھے۔ میں نے ناز کی طرف دیکھا تو وہ‬
‫میرے بیڈ پر بیٹھی ہوئی ہمیں ہی دیکھ رہی تھی‬
‫اس کی آنکھیں بھی سرخ ہورہی تھیں کیسا منظر‬
‫تھا ایک ماں بیٹھی تھی اور اس کی بیٹی اس کے‬
‫سامنے ایک لڑکے سے کسنگ کررہی تھی اور‬
‫چدنے والی تھی وہ بھی گرم ہورہی تھی اس کی‬
‫گرمی اس کے چہرے اور آنکھوں سے صاف نظر‬
‫آرہی تھی۔ مجھے نا ز نے بتایا تھا کہ کنواری‬
‫لڑکی سے جو کچھ کرنا ہوتا ہے وہ خود ہی کرنا‬
‫ہے اس لیے میں بنا رکے اس کو چومنا شروع‬
‫کردیا اس کی گرد ن پر گالوں پر اس کی گال گالب‬
‫کی طرح نرم تھے وہ بھی گرم ہونا شروع ہوچکی‬
‫تھی لیکن شرم یا جھجک رہی تھی اس لیے صرف‬
‫خاموشی سے برداشت کررہی تھی۔ لیکن اس کی‬
‫ماں ناز کو برداشت مشکل ہورہا تھا یہ سب دیکھ‬
‫کر ناز آگے بڑھی اور بولی اپنی بیٹی کے کپڑے‬
‫میں خود اتاروں گی آپ کے لیے اس نے پہلے‬
‫گلنار کی قمیض کو اوپر اٹھایا تو اس نے بازو اٹھا‬
‫دیے گلناز نے گلنار کی قمیض اتار دی۔ اس نے‬
‫نیچے بلیو رنگ کی جالی دار برا پہنی تھی جو‬
‫بالکل نیو تھی شاہد یہ سارا احتمام میرے لیے کیا‬
‫گیا تھا۔ میری نظر جیسے ہی اس کے ‪ 34‬سائز کے‬
‫کنوارے مموں پر پڑی تو میرا لن ٹراؤزر پھاڑکر‬
‫باہر آنے کو بے تاب ہوگیا جالی دار برا میں گلنار‬
‫کے نپل جو کہ پنک کلر کے تھے شو ہو رہے‬
‫تھے جیسے ہی گلنار کے گلے سے قمیض نکلی‬
‫اس کے ممے اچھل کر باہر کو لپکے ان کی اٹھان‬
‫ہی کمال کی تھی حاالنکہ کومل بھی ابھی جوان‬
‫تھی لیکن ان کی اٹھان ہی الگ تھی میں نے فورا‬
‫ہاتھ بڑھا کر اس کے خوبصورت مموں کو پکڑ لیا‬
‫اور اس کی برا کے اوپر سے ہی زبان پھیرنے لگ‬
‫پڑا۔ گلنار نے پہلی بار سسکی لی تھی۔ اس سے‬
‫کھڑا ہونا مشکل ہورہا تھا تو ناز نے اس کو پکڑا‬
‫اور بیڈ پر لے گئی اب ایک طرف ناز اور ایک‬
‫طرف میں تھا درمیان میں گلنار تھی جو اس وقت‬
‫برا اور شلوار میں تھی میں نے ٹراوزر پہنا ہوا تھا‬
‫ابھی تک ناز فل کپڑوں میں تھی میں اس کے‬
‫خوبصورت اور مالئم پیٹ کو چومنے لگ پڑا اور‬
‫چاٹنے لگ پڑا اس کی ناف میں جب زبانی گھمائی‬
‫تو اس کی سسکیاں بلند ہونا شروع ہوگئی میں اوپر‬
‫آیا اس کی کمر کے نیچے ہاتھ رکھ کر اس کو‬
‫تھوڑا سا اوپر کیا تو وہ اوپر اوٹھ کر بیٹھ گئی میں‬
‫نے ہاتھ پیچھے لے جاکر اس کی برا کی ہک نکال‬
‫دی جیسے ہی اس کی ہک نکالی مموں نے ایک‬
‫بار پھر اٹھان بھری اور اچھل کر باہر آنے کو بے‬
‫تاب ہوگئے۔ اس کے خوبصورت اور نرم ناز مالئم‬
‫سفید ممے دیکھ کر میرا آپا ختم ہو رہا تھا لیکن میں‬
‫برداشت کررہا تھا کچھ دیر تو میں نے گلنار کے‬
‫مموں کو نہارا تو وہ شرما گئی اور آنکھیں بند‬
‫کرلیں میں فورا گلنار کے مموں پر ٹوٹ پڑا اور‬
‫منہ میں بھر کر چوسنا شرو ع کردیا ناز بھی آگئے‬
‫بڑھی اور دوسرا مما منہ میں ڈال لیا ایک ممے کو‬
‫ناز چوس رہی تھی اور دوسرے کو میں گلنار لمبی‬
‫لمبی سسکیاں لے رہی تھی میں نے ناز کو اپنے لن‬
‫کی طرف اشارہ کیا جو کہ کب سے پتھر کی طرح‬
‫ہوا پڑا تھا گلنار کے نرم مموں کو پورا منہ میں‬
‫بھر کا چوس رہا تھا ناز نے میرے ٹراؤزر کو‬
‫اتارنا شروع کردیا میں ناز سے بوال تم بھی اپنا‬
‫لباس اتار دو اس نے پہلے اپنا لباس شلوار قمیض‬
‫اتار ی اب وہ صرف سرخ رنگ کی پینٹی برا میں‬
‫تھی پھر اس نے میرے ٹراؤزر کو پکڑا میں نے‬
‫اپنا نچال دھڑا اوپر اٹھایا اس نے ٹراوزر پاؤں سے‬
‫نکال دیا جیسے ہی ٹراؤزر اترا میرا ناگ‬
‫پھنکارتے ہوئے باہرنکل کر جھومنے لگا۔ میں نے‬
‫گلنار کے مموں کو نہیں چھوڑا اور اس کے مموں‬
‫کو چوستا رہا مسلتا رہا گلنار کی سسکیاں اب بلند‬
‫ہوتی جارہیں تھیں اور میرے لن پر ناز کے ہاتھ‬
‫چلنا شروع ہو چکے تھے وہ میرے لن پر اپنے ہاتھ‬
‫اوپر نیچے کررہی تھی پھر اس نے تھوک پھینکا‬
‫اوراس کو میرے لن پر مسل دیا پھر اس نے زبان‬
‫سے میرا پورا لن چاٹا اورگیال کیا اور پھر ٹوپی کو‬
‫منہ میں بھر کو قلفی کی طرح چوسنے لگ پڑی‬
‫میں مزے کی وادی میں گم تھا اور اپنا ہوش کھوتا‬
‫جارہا تھا گلنار کی سسکیاں بلند ہورہی تھیں میں‬
‫نے اس کے مموں کو چھوڑا اور نیچے کی طرف‬
‫بڑھناشروع کیا اور چومنا جاری رکھا اس کی ناف‬
‫میں زبان ڈالی تو گلنار مچلنے لگ پڑی اس کی‬
‫ناف کو پورا بھر دیا اور چومتا رہا نیچے میرے لن‬
‫کو اب جتنا ہوسکتا تھا منہ میں لینا شروع کردیا‬
‫اور ساتھ ساتھ ہاتھ کا استعمال بھی کرتی رہی‬
‫مجھے اتنا مزا آرہا تھا کہ دل کر رہا تھا کہ میں‬
‫ناز کے منہ کو پکڑ کر لن اس کے گلے میں اتار‬
‫دوں لیکن ایسا تو نہیں کرسکتا تھا۔ خیر میں نے‬
‫ابھی اپنا فوکس گلنار پر کیا۔ اس کی پھدی کو‬
‫شلوار کے اوپر سے ہی سونگھا تو ایسی خوشبو‬
‫آئی کہ بس مدہوش سا ہوگیا جو کہ اس کے گیلی‬
‫پھدی کے پانی اور اس کی جسمانی خوشبو تھی‬
‫میں نے زبان شلوار کے اوپر سے ہی گلنار کی‬
‫پھدی پر پھیری تو گلنار چھٹ پٹانے لگی لیکن میں‬
‫نے گلنار کی ٹانگوں پر وزن ڈاال ہوا تھا اس لیے‬
‫گلنار ہل نہیں سکتی تھی نیچے سے۔ ناز مزے سے‬
‫میرا لن چوس رہی تھی اور جتنا ہو سکتا تھا اس‬
‫کو منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی رال اور‬
‫تھوک اس کی گالوں سے بہ رہا تھا خیر میں نے‬
‫ناز کو بوال کہ گلنار کی شلوار اتارو کیونکہ ناز‬
‫نے بوال تھا کہ گلنار کو ننگا ناز کرے گی۔ ناز نے‬
‫میرے لن کو چھوڑا اور گلنار کی طرف آئی اور‬
‫اس کی شلوار کو پکڑ کر اتارنے لگی گلنار نے‬
‫اپنے چھوٹے چھوٹے چوتر اٹھائے اور ناز نے‬
‫گلنار کی شلوار کو اس کے پاؤں سے نکال دیا‬
‫الئٹ میں جب میری نظر گلنار کی پھدی پر پڑی تو‬
‫میرے لن نے ٹھمکا مار ااس کی پھدی کی لکیر‬
‫چھوٹی سی تھی جس سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ‬
‫ان ٹچ تھی بالوں سے پاک چھوٹی سے لکیر جو کہ‬
‫آپس میں جڑی ہوئی تھی جو اپنے کنوارے ہونے‬
‫کا ثبو ت دے رہی تھی۔ اس کی پھدی دیکھتے ہی‬
‫مجھ سے صبر نہ ہوا میں فورا گلنار کی پھدی پر‬
‫ٹوٹ پڑا جو کہ ناجانے کب سے آنسوں بہارہی‬
‫تھی۔ اس کی پھدی کی خوشبو مجھے پاگل کر رہی‬
‫تھی میں اس کی پھدی کو چاٹ رہا تھا اس کے‬
‫نمکین سالٹی پانی کو چاٹ رہا تھا اور زبان پھیر‬
‫رہا تھا پھر اس کی پھدی کے نرم و مالئم اور‬
‫ریشمی لبوں کو منہ میں بھر لیا اور چوسنا شروع‬
‫کردیا ناز پھر میرے لن پر پہنچ گئی گلنار نے‬
‫سسکنا شروع کردیا اور مچلنا شروع کر دیا پھر‬
‫اس نے اپنی ٹانگیں اٹھا دیں جس سے اس کی پھدی‬
‫میرے منہ سے جڑ گئی اس نے فورا چھوڑا جو کہ‬
‫سیدھا میرے منہ پر لگا اس نے چیخ ماری اور پھر‬
‫لیٹ گئی گلنار فارغ ہو چکی تھی اور اس نے‬
‫میرے منہ کو اپنے پانی سے بھر دیا تھا چیخ سن‬
‫کر ناز نے میری طرف دیکھا جب اس نے میرے‬
‫منہ پر اپنی بیٹی کی پھدی کا پانی دیکھا تو فورا‬
‫اگے بڑھی اور اس کو میرے منہ سے چاٹ اور‬
‫چوم لیا اور میرے منہ سے اپنی بیٹی کی پھدی کا‬
‫پانی چاٹ کر صاف کیا۔ گلنار آنکھیں بند کیے‬
‫ہوئے لمبے لمبے سانس لے رہی تھی اور ناز میرا‬
‫منہ چاٹ رہی تھی۔ جب گلنار نے دیکھا کے اس‬
‫کی ماں اس کی پھدی کا پانی چاٹ رہی ہے تو شرم‬
‫اور گرمی سے اس کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں‬
‫حاالنکہ ابھی ہی فارغ ہوئی تھی لیکن یہ سین وہ‬
‫مزے سے دیکھ رہی تھی پھر ہم دونوں گلنار کی‬
‫طرف آئے اور اس کے ساتھ لیٹ گئے گلنار کی‬
‫نظریں میرے لن پر ٹکی تھیں وہ بڑے غور سے‬
‫میرے لن کو دیکھ رہی تھی ناز بولی کیسا لگا تم‬
‫کو تم کے مالک کا خوبصورت سا ہتھیار۔ تو گلنار‬
‫شرما گئی ناز بولی ایسا ہتھیار قسمت والوں کو ملتا‬
‫ہے تم بہت ہی لکی ہو اپنی زندگی میں سب سے‬
‫پہال ہی لن اتنا شاندار لو گی۔ میں ناز سے بوال یار‬
‫بہت باتیں ہو گئی اب اس کا کچھ کرو جو کب سے‬
‫تم دونوں کی طرف سے دیکھ رہا ہے۔ پھر گلنار‬
‫کی طرف دیکھا جو کچھ شاہد خوفزدہ تھیں میرا لن‬
‫دیکھ کر ناز بولی ڈرو نہیں یہ تم کو بہت مزا دے‬
‫گا بس کچھ شروع میں اس مزے کے لیے تم کو‬
‫درد کی تھوڑی سے قربانی دینی پڑے گی۔ ناز‬
‫بولی چلو میں خود آپ کے لن کو اپنی بیٹی کے‬
‫لیے تیار کرتی ہوں اس نے پھر میرے لن کو چومنا‬
‫چاٹنا شروع کردیا جو کہ گلنار بڑے غور سے‬
‫دیکھ رہی تھی کہ کیسے اس کی ماں میرے لن کو‬
‫چوس رہی ہے میں بوال ناز گلنار کو بھی اس کا‬
‫ٹیسٹ چکھنے دو نا یہ بھی مزا چکھ لے ۔ میں‬
‫گلنار کی طرف بڑھا اور اپنے لن کو گلنار کے منہ‬
‫کے پاس الیا ناز بھی وہاں آگئی اس نے میرے لن‬
‫کو پکڑکر گلنار کے منہ پر رکھا گلنار نے آہستہ‬
‫سے منہ کھول لیا پہلے اس نے ہلکی سی زبان‬
‫میرے لن پر لگائی شاہد ٹیسٹ چیک کرنے کے‬
‫لیے پھر اس نے تھوڑا سا منہ کھوال اور لن کی‬
‫ٹوپی کو منہ میں ڈالنے کی کوشش کی اس کا منہ‬
‫چھوٹا تھا جبکہ لن موٹا تھا اس نے اپنا منہ پورا‬
‫کھوال ہوا تھا اور ٹوپی اندر لینے کی کوشش کر‬
‫رہی تھی پھر اس نے پورا منہ کھول کر لن کی‬
‫ٹوپی اند ر لے لی تھی۔ اور اس کو اندر باہر کر‬
‫رہی تھی پھر آہستہ آہستہ اس نے اپنی ماں کی تقلید‬
‫کرتے ہوئے میرے لن کو چوسنا شروع کردیا لیکن‬
‫ابھی اناڑی تھی اس کے دانت لگ رہے تھے میں‬
‫بوال گلنار منہ پورا کھولو دانت مت لگاؤ تو ناز‬
‫بولی گلنار کا کیا قصور ایک تو اس کی پہلی بار‬
‫ہے اور دوسرا آپ کا لن ہی اتنا موٹا ہے کہ اس‬
‫کے منہ میں نہیں آرہا۔ اب میری برداشت سے باہر‬
‫ہو رہا تھا تو میں نے ناز کو اشارہ کیا اس نے‬
‫میرے لن کو منہ میں ڈال کو تھوڑا سا چوسا پھر‬
‫نیچے اتر کر اس نے سائیڈ ٹیبل سے ایک ناریل‬
‫کے تیل کی شیشی اٹھائی جو شاہد وہ ساتھ الئی‬
‫تھی۔ اس نے ڈھکن کھول کر میرے لن پر اچھی‬
‫طرح سے تیل لگا دیا اور پھر تیل گلنار کی پھدی‬
‫پر بھی لگایا جو کہ پہلے ہی پانی سے لبا لب بھری‬
‫تھی۔ پھر ایک تکیہ اٹھا کر گلنار کی گانڈ کے‬
‫نیچے رکھا جس کی وجہ سے گلنار کی پھدی کا‬
‫منہ اوپر آگیا اور بالکل واضح ہونے لگ پڑا۔ میں‬
‫گلنار کی ٹانگوں میں آگیا تھا اور ناز گلنار کے منہ‬
‫کی طرف آگئی اور کسنگ کرنا شروع کردی اور‬
‫میں نے اپنے لن کو گلنار کی پھدی کے منہ پر‬
‫رکھ کر پھیرنا شروع کردیا جس سے گلنار نے‬
‫مچلنا شروع کردیا میں نے ہاتھ کے اشارے سے‬
‫ناز کو ہوشیار کیا ور اپنے لن کو گلنار کی پھدی‬
‫میں دبانا شروع کردیا۔ اس کی پھدی بہت ٹائٹ تھی‬
‫لن اندر جا ہی نہیں رہا تھا میں جھٹکا نہیں مارنا‬
‫چاہتا تھا لیکن اس کے بنا اس کی پھدی میں لن‬
‫گھسنا ناممکن لگ رہا تھا میں ناز سے سر اٹھایا‬
‫ور بولی کیا ہوا میں بوال تم کی بیٹی کی بہت زیادہ‬
‫ٹائٹ ہے زیادہ زور لگایا یا دھکا لگایا تو گلنار کو‬
‫درد ہوگا میں چاہتا ہوں اس کو درد کم ہو تو‬
‫نازبولی ایک آپ جتنی جلدی اندر گھسائیں گے اتنی‬
‫درد کم ہو گی جتنی جلدی اندر جا کر جگہ بنائے گا‬
‫اتنی جلدی درد ختم ہوگی اور یہ درد تو ہر لڑکی‬
‫کو برداشت کرنی پڑتی ہے اس لیے ڈرو نہیں کچھ‬
‫نہیں ہوگا میری بھی اب برداشت سے باہر ہو رہا‬
‫تھا میں نے گلنار کی ٹانکوں کو پکڑا اور لن کو‬
‫اس کی پھدی پر سیٹ کر کے ایک جاندار گھسا‬
‫مارا تو میرے لن کی ٹوپی گلنار کی پھدی میں‬
‫گھس گئی اور گلنار گھو گھو کررہی تھی اور مچل‬
‫رہی تھی لیکن اوپر سے ناز نے اور نیچے سے‬
‫میں نے قابو کیا ہوا تھا اس لیے وہ نیچے سے نہ‬
‫نکل سکی۔ میں نے بنا رکے ہی دوسرا دھکا مارا‬
‫اور لن دو انچ اندر گھس گیا گلنا مچلتی رہی نہ میں‬
‫نے چھوڑا اور نہ ہی ناز چھوڑا لن نے آگے جانے‬
‫سے انکار کردیا تھا۔ گلنار بہت ہی ہوصلے والی‬
‫تھی لیکن اس کو ہم دونوں نے بری طرح قابو کر‬
‫رکھا تھا پھر میں نے اپنے لن کو باہر کھینچا اور‬
‫پھر اندر کیا پھر باہر کھینچا اور پھر اندر کیا ہر‬
‫دھکے کے ساتھ میرا لن تھوڑا تھوڑا اندر جا رہا‬
‫تھا مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میرا لن کسی‬
‫نے پالس سے یا کسی سخت چیز سے پکڑا ہوا ہے‬
‫اور ایک گرم بھٹی میں جا رہا ہے اب مجھے اپنے‬
‫لن پر گیال پن محسوس ہو رہا تھا جب لن کی طرف‬
‫دیکھا تو لن خون سے نہایا ہوا تھا جو کہ ناز نے‬
‫بتایا تھا کہ کنواری لڑکی کو جب کیا جاتا ہے تو بلڈ‬
‫نکلتا ہے۔ میں نے گلنار کی ٹانگوں کو قابو کیا اور‬
‫لن باہر نکال کر دھکا لگانے شروع کردیے۔ گلنار‬
‫نے چیخ چیخ کر برا حال کرلیا تھا اب ناز بھی‬
‫اسے قابو نہیں کر پا رہی تھی اس نے بڑی مشکل‬
‫سے اس کو سنھباال ہوا تھا آخر کار میں نے ایک‬
‫جاندار گھسا مارا جس سے میرا پورا لن گلنار کی‬
‫کم سن پھدی میں گھس چکا تھا اور گلنار نے اتنی‬
‫اونچی خیچ ماری اور بے ہوش ہو گئی میں کچھ‬
‫دیر رکا واپس لن کھینچا تو چالتے ہوئے گلنار کو‬
‫ہوش آگیا تھا اب میں نے آہستہ سپیڈ کے ساتھ‬
‫لگاتار دھکے لگانا شروع کردیے اندر باہر کررہا‬
‫تھا لیکن گلنار کی چیخیں کم ہوتی جا رہی تھیں پھر‬
‫گلنار کی چیخیں سسکیوں میں بدلنے لگ پڑی پھر‬
‫اس نے بھی گانڈ اٹھا کر ساتھ دینا شروع کردیا اور‬
‫جب میں دھکا مارتا تو وہ اپنی گانڈ اٹھا کر میرا لن‬
‫اندر لینے کی کوشش کرتی۔ اس کا جسم اچانک‬
‫اکڑا اور مجھے اپنے لن پر گیال پن محسوس ہوا۔‬
‫جس نے میرے لن کو بھیگو دیا۔ میں نے اپنا لن‬
‫باہر نکال لیا کیوں کہ وہ فارغ ہوچکی تھی اور اس‬
‫کی پہلی بار تھی اس لیے میں اس کو مزید نہیں‬
‫چودنا چاہتا تھا میرا لن جب باہر نکال تو گلنار کی‬
‫پھدی کا پانی اور خون بھی نکل کر بیڈ پر گر رہا‬
‫تھا۔ اور بیڈ پر گلنار کے خون سے پورا تاالب بنا‬
‫ہوا تھا میں نے ناز کو پکڑا اور اسکی پینٹی پکڑ‬
‫کر پھاڑ دی اور اس کے بیٹی کے پھدی کے پانی‬
‫اور خون واال لن اس کی پھدی میں دو جھٹکوں میں‬
‫گھسا دیا اور پورے جوش سے اس کو چودنے لگا‬
‫جو کہ کافی دیر سے گر م تھی۔ میری رفتار اب‬
‫طوفانی تھی اور ناز کی سسکیوں بلند ہو رہی تھیں‬
‫کمرے میں پچاپچ کی آوز گونج رہی تھی پھر ناز‬
‫بھی فارغ ہوگئی۔ میں نے اس کو الٹایا اور اس کی‬
‫گانڈ پر تھوک پھینکا اور اس کی گانڈ میں دو‬
‫جھٹکوں میں پورا لن گھسا دیا وہ ابھی فارغ ہوئی‬
‫تو میرا ساتھ نہیں دے رہی تھی لیکن کچھ دیر بعد‬
‫اس نے پھر میرا ساتھ دینا شروع کردیا میں نے‬
‫ایک نظر گلنار کی طرف دیکھا جو کہ اپنی ماں کو‬
‫چدواتے ہوئے دیکھ رہی تھی پھر میری رفتار بہت‬
‫زیادہ ہوگئی ناز میرے جھٹکوں کو برداشت نہیں‬
‫کر پا رہی تھی لیکن میں نے اس کو قابو کیا ہوا‬
‫تھا۔ میں کافی دیر سے لگا پڑا تھا اب مجھے بھی‬
‫اپنا وقت قریب محسوس ہو رہا تھا پھر مجھے اپنے‬
‫لن میں اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی ساتھ‬
‫ہی ناز نے چیخ ماری وہ فارغ ہو چکی تھی میں‬
‫نے لن نکاال اور گلنار جو کہ بیڈ پر ویسے ہی لیٹی‬
‫تھی اس پر دھاریں مارنا شروع کردیا اور جب‬
‫آخری دھار بھی نکلی تو وہیں بیڈ پر لیٹ گیا میرا‬
‫جسم باوجود اے سی چلنے کے پسینہ پسینہ ہو رہا‬
‫تھا۔‬
‫ناز بھی پسینہ سے نہائی ہوئی تھی اور گلنار کو‬
‫تو ابھی اپنے مال سے نہالیا تھا تینوں ریلیکس ہو‬
‫چکے تھے۔ لیکن دونوں کی نسبت میں آرام سے‬
‫تھا وہ دونوں تو ابھی اپنے آپ کو سنھبالنے میں‬
‫لگی ہوئیں تھیں میں نے یوگا کے ایک آسن آزما‬
‫کر اپنی سانس بحال کی اور خود کو فورا ریکور‬
‫کیا یہ آسن مجھے کرنل صاحب نے بتایا تھا کہ‬
‫جب تمہیں لگے کہ تم تھک چکے ہو اور فورا‬
‫اپنے آپ کو بحال کرنا ہے تو جسٹ دس سیکنڈ اس‬
‫آسن کو کرلو اس میں تم کے تمام پریشر پوائنٹ‬
‫ایکٹو ہوجائیں گے اور تم فورا سٹیبل ہو جاؤ گے‬
‫پھر اتنی ہی دیر لڑ سکو گے۔ اور جب شیرخان‬
‫سے مقابلہ ہوا تھا تو یہ آسن بہت کام آیا جب راؤنڈ‬
‫اینڈ ہوتا تو میں پھر فریش ہوجاتا شاہد اسی وجہ‬
‫سے شیر خان کو ہرا پایا تھا۔ میں اٹھا اور فریج‬
‫سے جوس کا جگ نکاال ایک گالس خود پیا اور‬
‫ناز کو پالیا پھر گلنار کو بھی دیا جو ابھی تک اسی‬
‫حالت میں لیٹی ہوئی تھی اس کے مموں پر پیٹ پر‬
‫پھدی اور ٹانگوں پر میرا مالل گا ہوا تھا۔ اور اس‬
‫کی پھدی سے ابھی بھی خون رس رہا تھا اور اس‬
‫کی پھدی بہت سوج چکی تھی۔ میں نے اسی وجہ‬
‫سے گلنار سے اس کے فارغ ہونے کے بعد نہیں‬
‫کیا تھا اس نے بہت درد برداشت کیا تھا۔ میں نے‬
‫گلنار کو پوچھا گلنار کیسا لگا اپنی پہلی چدائی بولی‬
‫صاحب پہلے تو میری جان نکل گئی ایسا لگ رہا‬
‫تھا کہ کوئی میرے نیچے خنجر سے کاٹ رہا ہے‬
‫پھر درد کے ساتھ مزا بھی آنے لگا اب پھر بہت‬
‫درد ہورہا۔ ناز بولی ابھی گرم پانی سے سیکائی‬
‫ہوگی تو درد ٹھیک ہو جائے گا جتنا درد ہونا تھا‬
‫ہوچکا اب تم کو درد نہیں ہوگا بس مزا آئے گا۔ میں‬
‫نے گلنار کو اٹھایا باتھ روم لے گیا ناز نے الیکڑک‬
‫ہیٹر سے پانی گرم کیا۔ میں نے شاور کھوال اور‬
‫گلنار کو اس کے نیچے کھڑا کردیا اور اس کے‬
‫جسم کو صاف کرنے لگا اس کی پھدی پر پانی لگا‬
‫تو وہ سی سی کرنے لگی کہ بہت جلن ہورہی ہے۔‬
‫اتنے میں ناز پانی گرم کر کے الئی میں نے اس‬
‫کو کموڈ پر بیٹھایا اور ایک کپڑے کو گرم پانی میں‬
‫بھگو کر ناز کی پھدی کی سیکائی کرنے لگا تو ناز‬
‫بولی صاحب میں کرتی ہوں میں بوال نہیں اب گلنار‬
‫میری ذمہ داری ہے تو میں ہی کروں گا یہ بات سن‬
‫کر گلنار شرما گئی میں نے اس کی پھدی کو گرم‬
‫پانی سے اچھی طرح صاف کیا اور سیکائی کی۔‬
‫اور فرسٹ ایڈ سے زخموں والی ٹیوب ال کر گلنار‬
‫کی پھدی کے لپس کے سائیڈوں پر لگا دی۔ اس کو‬
‫سکون محسوس ہوا پھر اس کو ویسے ہی اٹھا کر‬
‫کمرے میں لے گیا اور صوفے پر لیٹادیا اور اس‬
‫پر ایک چادر ڈال دی کیونکہ بیڈ پر تو ہم سب کے‬
‫پانی اور گلنار کے خون سے بیڈ شیٹ لتھڑی پڑی‬
‫تھی ناز نے فورا بیڈ شیٹ چینج کی اور نیچے جو‬
‫شیٹ تھی پالسٹک کی اس کو بھی صاف کیا اور‬
‫نئی شیٹ بچھا دی۔ ابھی تک سب ننگے ہی تھے‬
‫میں نے گلنار کے اوپر چادر ڈال تھی ناز ابھی‬
‫ایسے ہی گانڈ مٹکاتی پھر رہی تھی جس کو دیکھ‬
‫کر میرا لن پھر سے کھڑا ہو چکا تھا جس کو دیکھ‬
‫کر ناز بولی صاحب اب مجھ میں اور ہمت نہیں ہے‬
‫پہلے ہی آپ نے میرا جسم کا جوڑ جوڑ ہال دیا ہے۔‬
‫اگر دوسری بار کیا تو زندہ نہیں جا پاؤں گی۔ میں‬
‫بوال کوئی آج تک سیکس سے مرا ہے اور تمہاری‬
‫بیٹی تم سے کتنی چھوٹی ہے اس نے بھی تو لیا‬
‫ہے اور وہ بھی پہلی بار تو بولی اس کی حالت‬
‫دیکھی ہے اب ایک ہفتہ تک تو اس کی پھدی میں‬
‫تنکا بھی نہیں جانے واال جتنی سوج چکی ہے۔ میں‬
‫بوال کچھ نہیں ہوگا بولی صاحب ویسے بھی وقت‬
‫نہیں رہا تھوڑی دیر میں صبح ہونے والی ہے۔ میں‬
‫نے وقت دیکھا تو واقع کچھ دیر میں صبح ہونے‬
‫والی تھی میں واش روم گیا اور ٹھنڈے پانی سے‬
‫نہایا اور خود کو کنڑول کیا۔ باہر نکال تو ناز بھی‬
‫کپڑے پہن چکی تھی گلنار تھک کر سو چکی تھی‬
‫لیکن یہاں صبح اس کو کوئی اس حالت میں نکلتے‬
‫دیکھتا تو میری خیر نہیں تھی ان چڑیلوں نے میری‬
‫جان کھا جانی تھی۔ میں نے گلنار کو اٹھایا اور‬
‫سیدھا ناز کے کمرے کی طرف جانے لگا۔ ناز کا‬
‫کمرہ گراؤنڈ فلو ر پر تھا میں ٹاپ فلو پر مجھے‬
‫اونچائی اچھی لگی تھی اس لیے ٹاپ فلور پر میرا‬
‫کمرہ تھا اس فلور پر صرف میرا ہی کمرہ تھا‬
‫درمیان میں چاروں بہنوں کے کمرے اور نیچے‬
‫گراونڈ فلور پر امی‪ ،‬چھوٹی امی اور ابو کے‬
‫کمرے تھے اور باقی گیسٹ روم بنے ہوئے تھے‬
‫چالیس کمروں میں صرف دس کمرے زیر استعمال‬
‫تھے باقی سب گیسٹ روم ہی سمجھ لو۔ تھے سب‬
‫فرننشڈ۔ خیر میں نے گلنار کو اٹھایا جو بے سد‬
‫ہوکر سوئی ہوئی تھی کو اٹھا یا اور ناز کے ساتھ‬
‫ناز کے کمرے گراؤنڈ فلور پر چھوڑنے آیا جب‬
‫میں ناز کے کمرے پر پہنچا اور اس کو اندر بیڈ پر‬
‫لیٹایا۔ اور واپس جانے لگا تو گلنار اٹھ گئی میں‬
‫جاتے ہوئے پوچھا اب کیسی ہو بولی اب بہتر ہوں۔‬
‫میں نے ایک بار پھر اس کے ہونٹوں چوما اور‬
‫واپس مڑا اور گلناز کے گلے لگ کر اس کے‬
‫ہونٹوں کو چوما اور بوال شکریہ تم نے آج مجھے‬
‫جتنا خوش کیا ہے وہ میں کبھی بھول نہیں سکتا۔‬
‫بولی یاد رکھنا میں بوال یاد رہے گا۔ اور واپس چل‬
‫پڑا باہر نکال اور چھوٹی ماں اپنے دروازے پر‬
‫کھڑی تھیں اس وقت وہ نائیٹی میں تھیں میں چلتا‬
‫ہوا ان کے سامنے کھڑا ہوا تو چھوٹی ماں بولی‬
‫کیسا لگا میرا گفٹ میں بوال شکریہ کہہ کر آپ کے‬
‫پیار کی توہین نہیں کروں گا بولی شکریہ کرنا بھی‬
‫نہیں دوستوں میں شکریہ ہوتا ہی نہیں میں بوال اس‬
‫وقت اگر ایک دوست سے کچھ مانگوں تو کیا‬
‫مجھے ملنے کی امید ہوگی تو بولی جان سے زیادہ‬
‫کیا مانگ سکتے ہو وہ تو ایک اشارے پر حاضر‬
‫ہے۔ میں بوال سوچ لیں یہ نہ ہو کہ نہ ملے وہ بولی‬
‫تم ایک بار مانگ کر تو دیکھو یہ دنیا تم کے قدموں‬
‫میں ڈال دوں گی میں بوال ٹھیک ہے تو مجھے‬
‫ایک کس چاہیے تو بولی یہ کون سی بات ہے انہوں‬
‫نے گال آگے کردیا میں بوال نہیں مجھے گال پر‬
‫نہیں لپ پر چاہیے تو ایک بار میری آنکھوں میں‬
‫دیکھا پھر بولیں جو میرے بس میں نہیں تم وہ‬
‫مانگ رہے ہو میں تمیں اپنی جان تو دے سکتی‬
‫ہوں لیکن یہ جسم نہیں میں نے کئی بار تم کی‬
‫آنکھوں میں اس جسم کی چاہت دیکھی ہے وہ بھی‬
‫ماں کی حیثیت سے نہیں لڑکی کی حیثیت سے‬
‫لیکن جو نہیں ہوسکتا اس کے مانگ مت کرو میں‬
‫بوال ٹھیک ہے ایک دوست نے زندگی میں پہلی بار‬
‫کچھ مانگا جو نا مال اور منہ لٹکا کر واپس کر‬
‫جانے لگا تو پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا بولی‬
‫ضد مت کرو پلیز میں پلٹے بغیر بوال جان دینے‬
‫والے ایک کس نہ دے سکے اس سے ہی اُس کی‬
‫چاہت کا اندازہ ہوگیا اور ہاتھ چھڑا کر جانے لگا تو‬
‫چھوٹی ماں نے ہاتھ کھینچا اور مجھے پلٹا کر گلے‬
‫سے لگا لیا اور پھر بولی بہت ضدی ہو کرلو اپنی‬
‫مرضی پوری لیکن یہ مت کہنا کہ میری چاہت‬
‫تھوڑی یا دیکھاوے کی ہے۔ میں چھوٹی ماں کے‬
‫بہت قریب کھڑا تھا ان کی سانس مجھے اپنے‬
‫چہرے پر محسوس ہو رہی تھی وہ آنکھیں بند کر‬
‫کے کھڑی تھیں ا ن کے چہرے پر معصومیت تھی‬
‫اور ایک من موہک سی چمک تھی اس وقت وہ‬
‫نائیٹی میں تھیں نایٹی فل تھی۔ لیکن انکے بڑے‬
‫بڑے ممے مجھے اپنے سینے پر محسوس ہورہے‬
‫تھے میرے ہاتھ ان کی کمر پر تھے میں نے کس‬
‫نہ کیا اور پیچھے ہٹ گیا وہ ویسے ہی کھڑی تھی‬
‫میرے قدموں کو واپسی محسوس کیا اور اپنی‬
‫آنکھیں کھولی تو دوڑ کر مجھے پیچھے سے پکڑ‬
‫لیا کیا ہوا تم ناراض ہو گئے میں بوال کس میں آپ‬
‫کی مرضی شامل نہیں ہے اور میں آپ سے‬
‫زبردستی کر سکتا ہوں بھال تو وہ بولی جو تمہاری‬
‫مرضی ہے وہی اب میری مرضی ہے تم نے آج‬
‫تک کبھی مجھ سے کچھ نہ مانگا لیکن اب تم نے‬
‫مجھے مجھ سے ہی مانگ لیا ہے اور مانگا بھی‬
‫اس نے ہے جس کے لیے اپنی جان بھی دے سکتی‬
‫ہوں یہ جسم تو بہت چھوٹی سی چیز ہے میں نے‬
‫ان کو اپنے سے لپٹا لیا تو اس بار خود انہوں نے‬
‫اپنے ہاتھ میرے چہرے کے پیچھے لے جا کر‬
‫پکڑا اور اپنے تپتے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ‬
‫دیے دوستوں بتا نہیں سکتا اس وقت کس کیفیت میں‬
‫تھا انہوں نے خود ہی میرے ہونٹوں کو چوسنا‬
‫شروع کردیا میں نے زبان باہر نکالی تو انہوں نے‬
‫فورا منہ میں بھر لی اور بہت سے جوش سے کس‬
‫کررہی تھیں میں ان کے سامنے بالکل بچہ سا لگ‬
‫رہا تھا کسنگ میں ایسی کس تو مجھے کسی بھی‬
‫نے نہ کی تھی گرم جوسی وہ میری زبان کو میرے‬
‫حلق سے کھینچ رہی تھیں اتنی زبردست کسنگ‬
‫کررہی تھیں پھر انہوں نے میرے زبان کو چھوڑا‬
‫اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی جو کہ میں‬
‫نے فورا لپک لی اور اسی گرم جوشی سے‬
‫چوسنے لگ پڑا۔ اس وقت سین یہ تھا وہ نایٹی میں‬
‫تھیں میں صرف ٹراؤزر میں تھا مجھے پتہ نہیں‬
‫چال کب میرا لن کھڑا ہو کر ان کے پیٹ اور نابی‬
‫پر دستخط دے رہا تھا اور میرے ہاتھ ان کے بھر‬
‫ے بھر ے بڑے چوتڑوں پر گھوم رہے تھے۔‬
‫ایسے نرم چوتڑ تو کسی کے بھی نہیں تھے۔ نہ ناز‬
‫کے نا کومل کے نا ہی کسی اور کے نور اور‬
‫عائشہ کے چوتڑ نرم تھے لیکن جو نرمی ان‬
‫چوتڑوں میں گانڈ میں تھی وہ ابھی تک میرے ہاتھ‬
‫سے نہ گزرے تھے۔ ہم دونوں میں سے کوئی بھی‬
‫ہار نہیں مان رہا تھا۔ حاالنکہ میں ابھی چدائی کر‬
‫کے نیچے آیا تھا لیکن مجھے اتنی شدت سے‬
‫چدائی کی طلب ہو رہی تھی دل کر رہا تھا یہیں‬
‫چھوٹی ماں کو لٹا کر لن ان کی گرم لیس دار پھدی‬
‫میں ڈال دوں میں تھوڑا سانیچے ہو اب میرا لن ان‬
‫کی پھدی پر رگڑ کھانے لگا اوپر سے کسنگ‬
‫جاری تھی جیسے ہی میرا لن ان کی پھدی سے‬
‫ٹکرایا تو ان کو جھٹکا لگا ان کی کسنگ تیز ہوتی‬
‫گئی ان کی پھدی اتنا پانی چھوڑ رہی تھی کہ‬
‫مجھے اپنے لن پر گیال پن محسوس ہورہا تھا اور‬
‫میں نے بھی گھسے مارنا تیز کردیا ان کا سانس‬
‫پھول چکا تھا لیکن وہ چھوڑنے جیسے تیار ہی نہ‬
‫تھی پھر اچانک انہوں نے ایک جھٹکا کھایا اور‬
‫مجھے اپنے لن پر بہت زیادہ گیال پن محسوس ہوا‬
‫اور وہ میرے اوپر ڈھے سی گئیں مجھے کس کے‬
‫گلے لگا لیا اور جھٹکے کھا رہی تھیں کچھ پل بعد‬
‫وہ ریلیکس ہوئیں تو ویسے ہی انہوں نے مجھے‬
‫گلے لگائے رکھا۔ میرا لن ابھی بھی ان کی گیلی‬
‫پھدی سے لگا کھڑا تھا انہوں نے جو پانی نکاال تھا‬
‫وہ اتنا گرم تھا کہ مجھے اپنا لن جلتا ہوا محسوس‬
‫ہو رہا تھا پھر میں نے ان کی سسکیوں کی آواز‬
‫سنی وہ رو رہی تھیں جب میں نے دیکھا تو میرا‬
‫کلیجا پھٹنے واال ہوگیا ہم نے تو کسنگ کرنی تھی‬
‫صرف یہ کیا ہوگیا ان کو روتا دیکھ کر میرا لن جو‬
‫ابھی تک ان کی پھدی میں گھسنے کو بیتاب تھا‬
‫ایسے بیٹھ گیا جیسے ساتھ ہو ہی نہ مجھے تو ان‬
‫کو دیکھا کر رونے کا دل کررہا تھا کہ زمین پھٹے‬
‫اور میں اس میں گر جاؤں حاالنکہ نور اور عائشہ‬
‫کے ساتھ بھی کسنگ کی تھیں لیکن ابھی ان کے‬
‫ساتھ بھی اتنا اگے نہیں بڑا تھا حاالنکہ ان کی اپنی‬
‫خواہش تھی کے ان کے ساتھ میں گرل فرینڈ واال‬
‫رشتہ بناؤ ں اور چھوٹی ماں کی پھدی کا پانی بھی‬
‫اپنے لن پر محسوس کرلیا وہ روئے جا رہی تھیں‬
‫میری ہمت نہیں ہو رہی کچھ بولنے کی لیکن ان کو‬
‫تسلی تو دینا تھی تو میں ان کے پاؤں میں گر پڑا‬
‫اور معافی مانگنے لگا کہ مجھے معاف کردیں میں‬
‫نے بہت غلط کیا ہے تو وہ اور زیادہ رونے لگ‬
‫پڑیں بولیں غلطی میری ہے تم تو لڑکے ہو جوان‬
‫ہو لیکن میں تو عورت ہوں اور شادی شدہ بھی ہوں‬
‫میں کیسے بہک سکتی ہوں اور وہ بھی اپنے بیٹے‬
‫کے ساتھ میں بوال نہیں میری ضد پوری کرنے کی‬
‫خاطر آپ نے کسنگ کی ہم دونوں رو رہے تھے‬
‫اور الزام اپنے سر لگا رہے تھے میں نے چھوٹی‬
‫ماں کو کہا کہ میری سزا یہی ہے کہ ابھی اس وقت‬
‫یہ گھر چھوڑ کر اتنی دور چال جاؤں گا کہ آپ پر‬
‫کبھی میرا سایہ ہی نہ پڑے تو چھوٹی ماں بولی‬
‫مجھے چھوڑ کر جاؤ گے اپنی چھوٹی ماں کو اپنی‬
‫دوست کو اور اپنے گھر اپنی بہنوں اور اپنی‬
‫سرداری کو چھوڑ کر جاؤ گے اگر قدم بھی بڑھایا‬
‫تو میں یہیں اپنی جان دے دوں گی میں بوال نہیں‬
‫جاتا ٹھیک ہے لیکن میں خود کو کبھی معاف نہیں‬
‫کر پاؤں گا بولی غلطی تمہاری نہیں ہے بس۔ پھر‬
‫چھوٹی ماں بولی تمہاری تعریفیں سن سن کر بہکنا‬
‫ہی تھا ناز‪ ،‬کومل‪ ،‬سونی سب نے ہی تم کی بہت‬
‫تعریفیں کیں اور کومل تو پوچھو ہی مت ہر وقت‬
‫میرے کان کھاتی رہتی ہے۔ میں بوال کیوں کیا کہتی‬
‫ہے بولی بس تم کی ہر وقت تعریف کرتی ہے کہ‬
‫ایسا آج تک نہیں دیکھا جو میرے سامنے ٹک پائے‬
‫لیکن اس نے تو مجھے ہی ٹکا دیا تھا۔ خیر میرا جم‬
‫جانے کا ٹائم ہوچکا تھا میں نے مذاق میں بوال ایک‬
‫کس ملے گی کیا بولی بھاگ جاو معاش ابھی کوئی‬
‫کثر چھوڑی ہے میں بوال کیا کروں ایسی کس کے‬
‫لیے تو جان بھی دے دوں بولی مرنے کی بات نہ‬
‫کرو چھوٹی ماں نے مجھے پکڑا اور کھینچ کر‬
‫میرے ہونٹوں پر اپنے لگا لیے میں واپس جنت میں‬
‫پہنچ چکا تھا۔ لیکن اس بار جلد ہی وہ پیچھے ہٹ‬
‫گئیں۔ میں کمرے میں آکر فریش ہوا اور جم چال‬
‫گیا۔ صبح ناشتہ میں سب لوگ تھے شہزادی اور گل‬
‫شریں بھی ٹیبل پر موجود تھیں۔ اب وہ فارمل ڈریس‬
‫میں تھیں اور بہت ہی پیاری اور معصوم لگ رہیں‬
‫تھیں میری نظریں چھوٹی ماں کے جسم پر بھٹک‬
‫رہی تھیں اور نور اور عائشہ مجھے پیاسی نظروں‬
‫سے دیکھ رہی تھیں۔ اتنے میں چچی چچا اورمیری‬
‫کزنز آئیں کیونکہ رات کو مجھ پر حملہ ہوا تھا وہ‬
‫سب شہر گئے ہوئے تھے گھومنے تو ابھی وہاں‬
‫سے سیدھے واپس آئے اور میری خریت دریافت‬
‫کی۔ میں بوال مجھے کیا ہونا پھر ان کو سب تفصیل‬
‫سے بتالیا۔ ابھی ہم بات کر رہے تھے کہ ابو بھی‬
‫آگئے اور آتے ہی مجھے زور سے گلے لگا لیا۔پھر‬
‫ان کو بھی سب تفصیل سے بتالیا بولے اچھا کیا‬
‫اس بار پنچایت بلوائی لیکن ان بچیوں کا کوئی‬
‫قصور نہیں ہے۔ میں بوال فیصلہ پنجایت نے کیا تھا‬
‫اور آپ کو پتہ ہے کہ جو فیصلہ ہوتا ہے اس کو‬
‫ماننا پڑتا ہے۔ بولے یہ تو ٹھیک بولے میں بوال آپ‬
‫کام چھوڑ کر کیوں واپس آگئے بولے کیا میرے‬
‫بیٹے سے کام زیادہ ضروری ہے۔ پھر ساری فیملی‬
‫اکٹھی بیٹھی رہی لیکن شہزادی اور گل شیریں‬
‫بیچاری خاموش اور چپ ہو کر ایک سائیڈ پر بیٹھی‬
‫تھیں۔ ابو نے بھی انکو تسلی دی کہ جلد ان کو ان‬
‫کے گھر واپس بھجوا دینگے کسی طرح کوئی حل‬
‫نکال کر۔ لیکن فی الحال انکو یہاں رہنا پڑے گا۔‬
‫اور بالکل میری بٹیوں کے طرح ہی رہیں گی۔‬
‫کوئی غالم نہیں۔ میں اٹھا اور کمرے میں جانے لگا‬
‫کیونکہ ساری رات تو سو نہیں پایا تھا۔ کمرے میں‬
‫آکر تھوڑی دیر سو گیا۔ کچھ دیر بعد نمو نے آکر‬
‫جگایا کہ آج کا سارا دن میرا ہے میں بوال مجھے‬
‫شہر جانا ہے اور آفس بولی ابو نے بوال ہے کہ‬
‫کوئی آفس نہیں جانا آج ریسٹ کرو کل دو بار حملہ‬
‫ہوا ہے آج گھر پر ہی رہو ابو کا حکم تھا تو ماننا‬
‫تو تھا ہی لیکن اس وقت گھر میں مشکل لگ رہا‬
‫تھا صبح سے چھوٹی ماں کے ساتھ ہوا سین بار بار‬
‫یاد آکر رہا تھا اور بڑی مشکل سے خود کو روک‬
‫پا رہا تھا۔ سوچا نورین سے بات کرلو۔ اس نے‬
‫میسیج کا کہا تھا۔ بعد میں وقت ہی نہ مال۔ میں نے‬
‫نورین کو میسج کیا تو فورا رپیالئی آیا بولی مجھے‬
‫تو لگا تھا کہ اتنے بڑے لوگ شاہد غریبوں کی‬
‫دوستی کے قابل نہیں ہوتے اور بھول جاتے ہیں‬
‫میں نے پھر کال کی اور اس کو تمام حاالت بتائے‬
‫کہ کیسے مجھے پر حملہ ہوا اس وجہ سے بزی‬
‫تھا تو اس نے رونا شروع کر دیا اور مجھ پر حملہ‬
‫کرنے والوں کو کوسنے لگی میں بوال مجھے کچھ‬
‫نہیں ہوا میں ٹھیک ہوں بولی میں آپ کو ایک بار‬
‫دیکھنا چاہتی ہوں میں بوال آج تو ابو نے حکم‬
‫جاری کیا ہوا کہ باہر نہیں جانا کل آؤں گا۔ بولی‬
‫پھر میں کل اسکول سے چھٹی کروں گی میں بوال‬
‫کیوں بولی آپ دن میں آئیں گے اور دن میں اسکول‬
‫ہوتی ہوں میں بوال کوئی نہیں میں اسکول میں ہی‬
‫مل لوں گا۔ پھر پوچھا کہ کوئی تنک تو نہیں کرتا۔‬
‫بولی کسی کی مجال ہے جو آپ کے ہوتے مجھے‬
‫تنگ کرے۔ میں بوال کوئی بھی کرے تو بس ایک‬
‫بار بتا دینا۔ پھر میں نے ثمرہ کو مسیج کیا وہی‬
‫ثمرہ جس کو پارک میں بھائیوں کے سامنے چودا‬
‫تھا۔ تو اس کا فورا ریپالئی آیا اور حال چال‬
‫پوچھنے لگ پڑی بولی آج کوئی ٹائم نکالو میں بوال‬
‫آج تو بزی ہوں کل کوئی ٹائم نکالوں گا۔ بولی تم‬
‫سے کروانے کے بعد اب مجھے کسی اور کے‬
‫ساتھ مزا ہی نہیں آرہا میں بوال مجھ میں کیا خاص‬
‫ہے بولی جو خاص ہے وہ تم کو پتہ ہی ہے یار‬
‫پلیز ایک بار آج چکر لگا لو یا جہاں تم بولو گے‬
‫میں آجاؤں گی۔ میں بوال کل پکا شہر آؤں گا۔ اتنے‬
‫میں سب بہنیں اور کزنز میرے روم میں آگئیں سب‬
‫ہی پٹاخہ بنی پھرتی تھیں اوپر سے صبح سے‬
‫چھوٹی ماں نے کھڑا کردیا پھر بار بار خیال آرہا‬
‫تھا اور لن بار بار کھڑا ہو رہا تھا اور اوپر سے‬
‫سب پٹاخے میرے کمرے میں اگئے ان کو دیکھ‬
‫دیکھ کر میرا برا حال ہورہا تھا دل کر رہا تھا کہ‬
‫کسی کو پکڑا کر چود دوں نور اور عائشہ تو ریڈی‬
‫تیار تھیں لیکن سب کے سامنے تو کچھ نہیں‬
‫کرسکتا تھا۔ سب مل کر گپیں مارنے لگ گئے نور‬
‫اور عائشہ بھی مجھے پوری الئن دے رہی تھیں‬
‫لیکن عظمی بھی کسی سے کم نہ تھی چڑھتی‬
‫جوانی تھی میں نے سوچا ٹرائی ماری جائے تو‬
‫لڑکی تیار ہے دینے کو۔ خیر سارا دن انہوں نے‬
‫اپنے ممے اور گانڈوں کو دیکھا دیکھا کر میرا برا‬
‫حال کردیا تھا اور باہر جانے پر ابو نے پابند ی‬
‫لگائی ہوئی تھی چھوٹی ماں کمرے میں آگئی اور‬
‫سب کو باہر جانے کا بوال کہ کچھ دیر آرام کرلے۔‬
‫سب باہر چلی گئیں تو میں نے چھوٹی ماں سے‬
‫بوال کے آپ کی کسنگ نے صبح سے برا حال کر‬
‫رکھا ہے میرا لن جو کہ کھڑا تھا میں نے ایڈجسٹ‬
‫کیا ہوا تھا اس کو ڈھیال چھوڑ دیا جس کو چھوٹی‬
‫ماں نے بھی دیکھ لیا بولی ہاں لگ رہی ہے تمہاری‬
‫حالت بری میں بوال تو مجھ پر کچھ ترس کھائیں‬
‫بولی روز روز کرنا بھی صحت کے لیے اچھا نہیں‬
‫میں بوال مجھے نہیں پتہ کچھ کریں۔ تو بولی کیا‬
‫چاہتے ہو میں بوال صبح آپ نے ہی آگ لگائی ہے‬
‫اب آپ ہی بجھائیں اس وقت کوئی اور تو آ نہیں‬
‫سکتی میرے روم میں بولی کیا کہہ رہے ہو میں‬
‫کیسے میں بوال اور بھی تو بہت سے طریقے ہیں‬
‫چدائی کے عالوہ جب میں نے چدائی لفظ بوال تو‬
‫کہنے لگی کچھ زیادہ ہی بدمعاش ہوچکے ہو۔ میں‬
‫صبح والی غلطی نہیں کرنے والی میں بوال پلیز‬
‫میری حالت پر ترس کھائیں بولی کیا یاد کروگے۔‬
‫میں فورا آگے بڑھا بولی آرام سے اور اپنے اس کو‬
‫تو مجھے سے دور ہی رکھنا۔ میں بوال دور رکھوں‬
‫گا تو بیچارے کو سکون کیسے ہوگا۔ بولی اس کے‬
‫سکون کے لیے میں اپنا کباڑا کرلوں میں بوال کچھ‬
‫نہیں ہوتا۔ اور آہستہ آہستہ ان کی طرف بڑھنے لگا‬
‫اور ان کو پکڑ کر گلے لگا لیا میرا لن فورا اپنی‬
‫پرانی جگہ پر ان کی پھدی پر جا لگا اور اس نے‬
‫اپنی مستی شروع کردی چھوٹی ماں بولی کہ میں‬
‫نے منع کیا تھا نہ اس کو مجھ سے دور رکھو لیکن‬
‫تم نے اس کو ہی میرے پیچھے لگا دیا۔ میں بوال‬
‫کیا کروں آپ کو دیکھتے ہی بیچارہ بے بس ہوگیا‬
‫آپ ہو ہی اتنی خوبصورت اور مست تو چھوٹی ماں‬
‫بولی ہٹ بدمعاش میں تو اب بوڑھی ہوچکی ہوں‬
‫میں بوال بوڑھے ہوں آپ کے دشمن میرا لن تھا کہ‬
‫ان کی پھدی میں گھسا جارہا تھا اس نے ممے‬
‫مجھے اپنے سینے پر محسوس ہو رہے تھے۔ میں‬
‫نے ان کے منہ کو پکڑا اور کسنگ سٹارٹ کردی‬
‫اور بہت ہی جنونی طریقے سے کسنگ کرنا‬
‫سٹارٹ کردی ان کی پھدی نے آنسوں بہانا شروع‬
‫کردیا تھا جوکہ مجھے اپنے لن پر محسوس ہو رہا‬
‫تھا وہ مجھ میں اور میں ان میں سمایا جارہا تھا۔‬
‫میرے ہاتھ ان کے چوتڑوں پر گھوم رہے تھے ان‬
‫کے چوتڑ ایسے تھے کہ مکھن ہو ہم کسنگ میں‬
‫‪.‬اتنے مگن تھے کہ دروازے پر ناک ہوئی‬

‫تو ابو بولے میں ہوں میں فورا باتھ روم میں چال‬
‫گیا کیونکہ میرا لن فل تمبو بنا ہوا تھا امی نے خود‬
‫کو ٹھیک کیا ان کی سانس اکھڑی ہوئی تھیں انہوں‬
‫نے جلد ہی خود کو نارمل کیا اور دروازے کھوال‬
‫ابو اندر داخل ہوئے تو انہوں نے امی سے پوچھا‬
‫کہ آفتاب کہاں ہے تو بولی واش روم گیا ہے۔ میں‬
‫اسکی طبیعت پوچھنے آئی تھی میں نے بھی کسی‬
‫طرح خود کو نارمل کیا لن تھا کہ بیٹھنے کا نام‬
‫نہیں لے رہا تھا لیکن کسی طرح اس کو ایڈجسٹ‬
‫کیا اور باہر آگیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا ابو بولے کیسے‬
‫ہو میں بوال ابو جی ٹھیک ہوں پھر ابو اب تو باہر‬
‫جانے کی پابند ختم کردیں اب تو میں بڑا ہوگیا ہوں‬
‫اور سردار بن گیا ہوں ابھی بھی مجھ پر وہی‬
‫پابندیاں ابو بولے تم جتنے بھی بڑے ہو جاؤ رہو‬
‫گے تو میرے بیٹے ہی۔ میں بوال جی ابو لیکن پلیز‬
‫اب میں بڑا ہوگیا ہوں اور سردار بھی بن گیا ہوں‬
‫میں اب کچھ آزادی چاہتا ہوں بولے بیٹا ہم سب تم‬
‫سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن تمہاری بات بھی‬
‫ٹھیک ہے میں نے تم سے خود وعدہ کیا تھا کہ تم‬
‫اب آزاد ہو لیکن کیا کروں دل کے ہاتھوں مجبور‬
‫ہوں میں بوال کیا آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہے‬
‫بولے کیوں نہیں ہے تم پر بھروسہ اب خود سے‬
‫بھی زیادہ ہے تو میں بوال بس پھر مجھ پر پلیز اب‬
‫پابندیاں نہ لگایا کریں بچپن سے آج تک پابندیوں‬
‫میں جیا ہوں اب مجھے اپنی مرضی سے بھی‬
‫جینے دیں بولے بیٹا ٹھیک ہے جیسا تم چاہو۔ پھر‬
‫میں نے ان کو گلے لگایا۔ چھوٹی ماں بولی میں آپ‬
‫کو کب سے کہ رہی ہوں کہ جوان بیٹا ہے اور اوپر‬
‫سے سردار بھی اب اس کے اپنی الئف جینے دو‬
‫اپنا وقت بھول گئے ہو جب سردار بنے تھے تو کیا‬
‫دھمال مچا رکھی تھی میں بوال کون سی دھمال تو‬
‫ابو بولے کوئی نہیں سدرہ ایسے ہی بات کر رہی‬
‫ہے۔ وہ چھوٹی ماں کو ان کے نام سے ہی بالتے‬
‫تھے۔ بولے اچھا اب میری کالس لینا چھوڑ دیں آج‬
‫سے اسے مکمل آزادی ہے۔ میں بوال ہرے تو‬
‫دونوں ہنس پڑے۔ میں شرارت سے بوال ابو جی‬
‫اس بار آپ کا یورپ ٹرپ خراب کردیا وہاں جس‬
‫کو آپ نے انوئیٹ کیا تھا وہ بیچاری تو ویٹ کرتی‬
‫رہے گی اب تو ابو بولے ٹھہر میں بتاتا ہوں تجھے‬
‫اور میرے پیچھے بھاگنے لگ پڑے میں بھی ان‬
‫کے آگے بھاگ رہا تھا تو چھوٹی امی بولی کس کو‬
‫انوایٹ کیا تھا بولے سدرہ ایسے ہی شرارت کر رہا‬
‫ہے وہ بولی میں آپ کو بھی جانتی ہوں اور اس کو‬
‫بھی اتنے عرصے سے آپ کے ساتھ ہوں بولے‬
‫اچھا بس بس اب چھوڑو میں بوال کچھ دن باہر کا‬
‫پروگرام بناتے ہیں۔ میں جب چھوٹا تھا تو ایک بار‬
‫باہر گیا تھا پھر آج تک نہیں گیا۔ بولے کہاں‬
‫جاناچاہتے ہو میں بوال یورپ جانا چاہتا ہوں بہت‬
‫سنا ہے لیکن گیا آج تک نہیں گیا بولے ڈن کب جاؤ‬
‫گے میں بوال میں تو آج ہی جانا چاہتا ہوں لیکن‬
‫ظاہر ہے نہ میرا پاسپورٹ ہے نہ ہی ویزہ ٹکٹ‬
‫وغیرہ بولے وہ تو دو دن میں بن جائے گا۔ تو بوال‬
‫ٹھیک ہے سنڈے کو پھر جانا چاہوں گا تو بولے‬
‫کس کس کو ساتھ لے جاؤ گے میں بوال نہیں اس‬
‫بار صرف میں جاؤں گا اکیلے تا کہ مجھے بھی یہ‬
‫احساس ہو کہ میں خود اپنی مرضی کرسکتا ہوں۔‬
‫تو بولے ٹھیک ہے۔ انہوں نے اسی وقت اپنے‬
‫ٹریول ایجنٹ کو فون کیا اور میرے تمام ڈاکومنٹ‬
‫ریڈی کرنے کو کہے۔ پھر وہ باہر چلے گئے تو‬
‫چھوٹی ماں بولی لگتا ہے تم کو انگریز لڑکیاں کی‬
‫دیکھنے کا شوق ہے میں بوال ایسا نہیں وجہ بس یہ‬
‫ہی ہے کہ خود کی مرضی کا احساس چاہتا ہوں ۔‬
‫میں نے ان کو پھر پکڑ لیا تو خود کو چھڑانے لگی‬
‫اب باہر کی لڑکیوں کو ہی کس کرنا میں بوال آپ‬
‫کو پتہ ہے کہ ایسا نہیں ہے بولی کمینے اب تم‬
‫اتنے بھی معصوم نہیں رہے۔ پھر میں نے اپنے‬
‫ہونٹ ان کے ہونٹوں پررکھ دیے اور کسنگ کرنا‬
‫سٹارٹ کردی پہلے تو وہ مچلنے لگی پھر انہوں‬
‫نے بھی میرا ساتھ دینا ہو جاتا تھا وہ مجھے اپنے‬
‫اشاروں پر کنٹرول کرتی تھیں میرا لن جو کہ صبح‬
‫سے بے چین تھا ایک بار پھر کھڑا ہو گیا اور ان‬
‫کے نابی سے ٹچ ہورہا تھا میں نے ان کے‬
‫چوتڑوں پر ہاتھ گھمانے شروع کردیے ہم دونوں‬
‫مدہوش ہوچکے تھے اسی مدہوشی میں ان کا ہاتھ‬
‫میرے لن پر آگیا تو انہیں اور مجھے ایک جھٹکا‬
‫لگا لیکن نہ تو انہوں نے کسنگ کرنا چھوڑا نہ ہی‬
‫میں نے۔ اب ان کے ہاتھ میرے لن کی موٹائی اور‬
‫لمبائی ناپ رہے تھے مطلب آگے پیچھے چل رہے‬
‫تھے۔ اور میرے ہاتھ ان کے چوتڑوں پر گھوم‬
‫رہے تھے۔ اب میں ان کی زبان چوس رہا تھا اور‬
‫مجھے پتہ نہیں کیا ہوا میں نے ہاتھ ان کی شلوار‬
‫کے اندر ڈال دیے اور ان کے ننگے چوتڑوں پر‬
‫رکھ دیے تو ان کو جھٹکا لگا انہوں نے اور زور‬
‫سے مجھے چوسنا شروع کردیا۔ میرے ہاتھ کی‬
‫انگلی ان کی گانڈ کی لکیر میں گھوم رہی تھی میرا‬
‫ہاتھ ان کے گانڈ کے سوراخ پر لگا تو مجھے وہاں‬
‫سے ہیٹ نکلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھے اپنی‬
‫انگلی پر اب ان کے ہاتھ میرے لن پر تیزی سے‬
‫چل رہے تھے جب ان کا سانس پھول گیا تو وہ‬
‫مجھے سے الگ ہوئیں۔ لیکن ان کے ہاتھ میرے لن‬
‫پر نہ رکے پھر انہوں نے ایک جھٹکے سے میرا‬
‫ٹراؤزر نیچے کردیا تو میرا لن کسی سپرنگ کی‬
‫طرح اچھل کر باہر آیا جس کو دیکھ کر ان کی‬
‫آنکھوں میں عجیب سے چمک آگئی۔ میں نے بوال‬
‫کیسا لگا بولی بہت شاندار ہے ایسے ہی تعریفیں‬
‫نہیں کی کومل اور ناز نے۔ میں بوال کہ اسے پیار‬
‫کرو نہ بولیں اب تم حد سے بڑھ رہے ہو میں بوال‬
‫پلیز پلیز کریں نا دل تو ان کا بھی تھا بس تھوڑے‬
‫نخرے کر رہی تھیں۔ میں نے کندھوں سے پکڑ کر‬
‫ان کو نیچے کیا تو ان کا منہ میرے لن کے پاس‬
‫آگیا پھر انہوں نے پہلے زبانی پھیری میرے لن پر‬
‫پھر منہ کھول کو اس کو منہ میں بھر لیا اور‬
‫چوسنے لگی جب میرا لن ان کے منہ میں گیا تو‬
‫مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں ہواؤں میں‬
‫اُڑ رہا ہوں۔ انہوں نے جتنا ہو سکتا تھا منہ میں لے‬
‫کر چوسنا شروع کردیا میں نے بھی جب وہ منہ‬
‫میں لیتی تو گھسے مارنا شروع کردیا ان کا پورا‬
‫منہ میرے لن سے بھرا تھا اور تھوک اور رالیں‬
‫بہہ رہیں تھیں۔کبھی وہ میرا لن چوستی کبھی ٹٹے‬
‫چوستی اور چاٹتی کافی دیر تک چوسنے کے بعد‬
‫میرا لن منہ سے نکاال اور بولی اور انہیں چوس‬
‫سکتی اب میرا منہ تھک گیا ہے میں بوال پلیز‬
‫مجھے فارغ تو کریں نا بولی اب کیسے فارغ کروں‬
‫اب میرا منہ درد کررہا ہے بولی کسی کو بالتی‬
‫ہوں میں بوال آپ فارغ کرو نہ بولی کیسے کروں‬
‫ہاتھ سے تو کافی دیر سے لگی ہوئی ہوں اور منہ‬
‫سے بھی ہاتھ بھی تھک چکا ہے اور منہ بھی میں‬
‫نے انکی گانڈ پر ہاتھ رکھا اور کہا یہاں لیں نہ‬
‫بولیں بدتمیز پہلے ہی میں بہت آگے بڑھ چکی ہوں‬
‫اور کچھ نہیں کر سکتی اس سے زیادہ بولی ناز کو‬
‫بھیجتی ہوں میں بوال رہنے دیں کوئی بات نہیں‬
‫بولی ایسے تو تم کو درد ہوگا میں بوال ہوتا رہے‬
‫بولی کیوں نہیں سمجھتے جو تم چاہتے ہو وہ نہیں‬
‫ہو سکتا میں بوال اتنا کچھ تو ہوچکا ہے بولی ہاں‬
‫میری غلطی ہے مجھے آگے نہیں بڑھنا چاہیے تھا۔‬
‫میں بوال کوئی بات نہیں بولی پلیز ناراض مت ہو‬
‫وہ میرے بس میں نہیں ہے تو کیا کروں میں‬
‫تمہارے ابو سے غداری نہیں کر سکتی۔ اور پھر‬
‫گھوم کر باہر چلی گئیں۔ میں ایسے ہی ہکا بکا کھڑا‬
‫رہ گیا۔ پھر خود کو سنھبالہ اور ٹراوزر اوپر کیا‬
‫اتنے میں دروزہ ناک ہوا اور ناز اندر داخل ہوئی‬
‫بولی چھوٹی بی بی بول رہی ہیں کہ آپ کو میری‬
‫ضرورت ہے میں بوال ہاں تھی لیکن اب مجھے‬
‫کسی کام سے باہر جا نا ہے تو پھر بالؤں گا اور‬
‫گلنار کیسی ہے بولی اب بہت بہتری ہے صبح سے‬
‫آرام کررہی ہے چھوٹی بی بی نے دوائی دے دی‬
‫تھی تو اب بہت بہتر ہے۔ میں فریش ہوا اور ٹھنڈے‬
‫پانی سے نہایا اور لن تھوڑا نرم پڑگیا۔ میں نیچے‬
‫گیا تو سب باہر برآمدے میں بیٹھے تھے نور اور‬
‫عائشہ بھی بیٹھی تھیں اور میری کزنز واپس جا‬
‫چکی تھیں گھر۔ ساتھ شہزادی اور گل شیرں بھی‬
‫بیٹھی ہوئی گپیں لگا رہی تھیں میں بھی جا کر وہاں‬
‫بیٹھ گیا اور ان سے گپیں لگانے لگا میرے یورپ‬
‫جانے کی اطالع ان کو مل چکی تھی۔ تو سب ہی‬
‫مجھ سے ناراض تھیں کہ میں اکیلے کیوں جا رہا‬
‫ہوں ان کو ساتھ لے کر کیون واپس آجاؤں گا پھر‬
‫تم جہاں بولو گے وہاں جائیں گے بس ایک بار‬
‫صرف ایک بار مجھے جانے دو تو سب ہی مان‬
‫گئیں خیر رات ہوئی اور کھانہ کھایا چھوٹی ماں‬
‫باہر نہیں آئیں انہوں نے کھانا روم میں ہی کھایا۔‬
‫روم میں آکر فریش ہوا اور یوگا کیا کیونکہ جب‬
‫سے چھوٹی ماں گئیں تھیں میرے من کو چین نہیں‬
‫آرہا تھا یوگا کہ بعد خود کو ریلیکس کیا تو‬
‫دروازے پر ناک ہوئی اور نمو اندر آگئی میں بیڈ پر‬
‫لیٹا ہوا تھا تو میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی۔ بولی تو‬
‫جناب اب یورپ جائیں گے تو بوال کیوں نہں جا‬
‫سکتا بولی جا سکتے ہو بس امید نہیں تھی کہ‬
‫اکیلے جاؤ گے میں نے پوچھا کیوں بولی سب ساتھ‬
‫جاتے میں بوال سب بھی جائیں گے یار بس ایک‬
‫بار صرف خود جانا چاہتا ہوں اکیال بولی اچھا‬
‫ٹھیک ہے میں بوال تم سے وعدہ واپسی پر جہاں تم‬
‫بولو گی چلیں گے۔ تو و ہ بھی خوش ہوگئی بولی‬
‫سناؤ کوئی بنائی گرل فرینڈ اب تو پابندی ختم ہو‬
‫گئی ہے میں بوال مجھے باہر جاتے کہیں دیکھا ہے‬
‫اکیال جب بھی جاؤں کؤئی نہ کوئی ساتھ ہوتا ہے تو‬
‫گرل فرینڈ کہاں سے بناؤں گا اور مجھے لگتا ہے‬
‫میری گرل فرینڈ بنے گی ہی نہیں نہ کوئی مجھے‬
‫اکیال رہنے دے گا نہ میری گرل فرینڈ بنے گی تو‬
‫بولی اوہ تو یہ بات ہے جوتم اکیال جانا چاہتے ہو‬
‫کیا کوئی انگلش گرل فرینڈ چاہیے۔ میں بوال تم‬
‫جانتی ہوں ایسا نہیں ہے میں صرف خود کو‬
‫کھوجنے جا رہا ہوں تم بتاؤ یار اس گھر میں‬
‫صرف مجھ پر ہی پابندیاں کیوں لگائیں گئیں ہیں‬
‫بچپن سے آج تک صرف اس گھر میں مجھے‬
‫پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا میرا کوئی دوست نہیں‪،‬‬
‫کہیں گھومنے جا نہیں سکتا اپنی مرضی سے کھانہ‬
‫نہیں کھا سکتا باہر نہیں جا سکتا اور اپنی مرض‬
‫نہیں کر سکتا۔ جب کالج میں تھا تو سب کی کئی‬
‫کئی گرل فرینڈز تھیں لیکن مجھے اجازت نہ تھی‬
‫کہ کسی لڑکی کی طرف دیکھ بھی سکوں مجھے‬
‫میرے دوست نامرد بولتے تھے کہ اتنی ہیوی باڈی‬
‫ہے لیکن کس کام کی نہ تو میں باہر لڑ سکتا تھا نہ‬
‫ہی کسی لڑکی سے بات کرسکتا تھا اور تو اور‬
‫کسی ٹرپ پر نہیں گیا میرے سب کالس فیلو جاتے‬
‫تھے تم بھی جاتی تھی لیکن میں نہیں جا سکا کیوں‬
‫میں بھی انسان ہوں میرا بھی دل ہے کہ دوسرے‬
‫لڑکوں کی طرح گھوموں لیکن ہر بات کی صرف‬
‫مجھ پر پابندی۔ چلو اب تو ان کو جو چاہیے تھا وہ‬
‫دے دیا ابو کی خواہش پوری کردی اب تو مجھے‬
‫آزادی دیں دے زرا سی بات نہیں ہوئی کہ مجھے‬
‫گھر پر بند کر دیا گیا۔ اس طرح کیسے جی سکتا‬
‫ہوں یورپ جا کر بس کچھ دن خود کو کھوجنا چاہتا‬
‫ہوں تا کہ اپنے وجو لد کا احساس ہو یہ سب باتیں‬
‫میں جذباتی ہو کر رہا تھا میں بولی اچھا زیادہ‬
‫اموشنل ہونے کی ضرورت نہیں ہے بتاؤ کیسی‬
‫گرل فرینڈ چاہیے میں بوال کوئی ایسی ہو جو‬
‫مجھے دیکھتے ہی میری فیلنگ سمجھ لے مجھے‬
‫کو سمجھے او ر صرف مجھے پیار کرے اور‬
‫کسی کو نہیں بولی ایسا تو کوئی تب ہی کرتا ہے‬
‫کہ جب کسی سے سچا پیا ر کرتا میں بوال بس جو‬
‫بھی ہے ایسی ہی چاہیے تو بولی یہ سب تو مجھ‬
‫میں بھی ہے میں تم سے پیار بھی کرتی ہوں تم کو‬
‫سمجھ بھی سکتی ہوں ہر دکھ سکھ بھی بانٹتی ہوں‬
‫میں بوال لیکن تم گرل فرینڈ تو نہیں بن سکتی نہ تو‬
‫بولی کیوں نہیں بن سکتی میں بوال تم وہ نہیں دے‬
‫سکتی جو ایک گرل فرینڈ دے سکتی ہو بولی سب‬
‫تو دے رہی ہوں جو تمہیں چاہیے میں بوال جو ایک‬
‫گرل فرینڈ دیتی ہے پیار خوشی رومینس کیا تم وہ‬
‫سب دے سکتی ہو بولی رومینس تم اپنی بیوی سے‬
‫کرنا اور باقی سب تو میں بھی دے سکتی ہوں نہیں‬
‫میں بوال شادی تو ابھی کرنی نہیں مجھے تو بس‬
‫ایک پیار کرنے والی گرل فرینڈ چاہیے اور کم سے‬
‫کم تم مجھے وہ سب نہیں دے سکتی جو ایک گرل‬
‫فرینڈ دے سکتی ہے بولی دے سکتی ہوں میں‬
‫بوالتو کیا تم مجھے کسنگ کرسکتی ہو میرے ساتھ‬
‫رومینس کرسکتی ہو نہیں نہ کچھ دیر خاموش رہی‬
‫پھر آہستہ سے بولی ٹھیک ہے میں کروں گی میں‬
‫بوال کیا تم کیسی باتیں کر رہی ہو بولی تم کو ہی‬
‫گرل فرینڈ چاہیے اور میں نہیں چاہتی کہ تم کو‬
‫گرل فرینڈ ملے تو مجھے بھول جاؤ میں بوال تم کو‬
‫نہیں بھولتا تمہاری اپنی جگہ ہے بولی جب گرل‬
‫فرینڈ بن رہی ہوں تو باہر ضرور منہ مارنا چاہتے‬
‫ہو میں بوال یار کیسی بات کرتی ہو میں تم سے‬
‫کیسے تم میری سسٹر ہو بولی دوست بھی تو ہوں‬
‫میں بوال وہ تو ٹھیک ہے لیکن دوست اور گرل‬
‫فرینڈ میں فرق ہوتا ہے۔ بولی ایک موقع تو دو میں‬
‫بوال اچھا فی الحال تو میں یورپ جارہا ہوں واپسی‬
‫پر سوچوں گا باہر بھی تو بس خود کو کھوجنا چاہتا‬
‫ہوں۔ لیکن تم کو ٹیسٹ کرنے کے لیے ایک کس‬
‫کروں گا کہ تم گرل فرینڈ بن سکتی ہو یا نہیں تو‬
‫اس کی گال شرم سے الل ہوگئیں پھر آنکھیں بند‬
‫کر کے کھڑی ہوگئی اور بولی کر لو میں بوال یہاں‬
‫اگر گرل فرینڈ ہوتی تو مجھے پکڑ کر خود کسنگ‬
‫کرتی تو ایک بار اس نے آنکھیں کھولی پھر پتہ‬
‫نہیں اس کو کیا آئی مجھے پکڑ کر اپنے لرزتے‬
‫ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے نمو کے ساتھ میں‬
‫بچپن سے تھا لیکن کبھی بھی اس کو نظر سے‬
‫نہیں دیکھا تھا جب اس نے اپنے تپتے لرزتے ہونٹ‬
‫میرے ہونٹوں پر رکھے تو میں ہواؤں میں گم ہونے‬
‫لگ پڑا حاالنکہ اس نے صرف میرے ہونٹوں پر‬
‫صرف اپنے تپتے ہونٹ رکھے تھے اور کچھ نہیں‬
‫کیا لیکن ان لبوں کی چاشنی نے میرے ہونٹوں پر‬
‫رس گھول دیا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میں‬
‫کہیں اور ہوں کسی گلستان میں۔ پھر اس نے اپنے‬
‫ہونٹ کھولے اور میرے نیچلے ہونٹ کو ہلکا سا‬
‫چوسا پھر اس نے میرے ہونٹ کو پورا بھر کر‬
‫چوسنا سٹارٹ کردیا دوستوں کیا بتاؤں اتنا مزا کہ‬
‫بس برادشت سے باہر ہو رہا تھا حاالنکہ کسنگ تو‬
‫چھوٹی ماں سے بھی کی نور اور عائشہ سے بھی‬
‫کی لیکن نمو کے ہونٹ ہی ایسے تھے شہد سے‬
‫زیادہ میٹھے اور گالب سے زیادی شریں تھے۔ پھر‬
‫وہ پیچھے ہٹ گئی میں نے اس کو ہاتھ تک نہیں‬
‫لگایا تھا جب پیچھے ہٹی تو اس کی آنکھیں الل‬
‫ہوچکی تھیں جیسے شربتی آنکھیں بولی اتنا ثبو ت‬
‫کافی ہے یا کچھ اور ثبو ت دوں پھر اور بنا کچھ‬
‫بولے باہر چلی گئی اور میں ہکا بکا کھڑا رہا۔ پھر‬
‫کچھ دیر بعد مجھ کو ہوش آیا تو ابھی تک میرے‬
‫ہونٹوں پر اس کے ہونٹوں کا رس تھا مجھے ابھی‬
‫تک یقین نہیں آرہا تھا کہ نمونے مجھے کس کی۔‬
‫میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے ہونٹ چیک کیے تو ان‬
‫پر اس کے ہونٹوں کا رس لگا تھا۔ میں وہیں بیٹھ‬
‫گیا۔ اور سوچنے لگے کہ کیا ہو رہا ہے جوان‬
‫ہونے تک کسی بھی غیر لڑکی تک کو ٹچ نہیں کیا‬
‫اور یہ کیا ہورہا ہے نور عائشہ‪ ،‬چھوٹی ماں اب‬
‫نمو جتنا سوچتا انتا پریشان ہوتا لیکن اب میں نے‬
‫خود کو حاالت کے دھارے پر چھوڑ دیا تھا اور‬
‫یورپ کی تیاری کرنے لگا تھا۔ پھر سوچا کل رات‬
‫کی فالئٹ ہے تو آج نور اور عائشہ کے کمرے‬
‫میں جا کر ان کو بھی مناتا ہوں پھر وہاں سے نکال‬
‫اور سیدھا نور اور عائشہ کے کمرے میں پہنچا‬
‫اندر گیا تو وہ دونوں بیڈ پر بیٹھیں تھیں۔ لیکن آج‬
‫مجھ سے ناراض لگ رہیں تھیں مجھے پتہ تھا کہ‬
‫ابھی ان کے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں اور میں باہر جا‬
‫رہا ہوں میں انکے بیڈ پر بیٹھ گیا اور بوال کیا ہوا‬
‫میری پیاری جانوں کو میری الڈو رانیاں کیوں‬
‫ناراض ہیں بولی جاؤ ہم نہیں بولتے آپ اکیلے باہر‬
‫جارہے ہیں پھر ان کو وہی نمو والے ڈائیلوگ‬
‫چپکائے تو یہ دونوں بھی جذباتی ہوگئیں۔ میں بوال‬
‫جس کچھ دن خود کو کھوجنا چاہتا ہوں میں بوال آج‬
‫کی رات تم دونوں کی ہے پھر کل تو میری فالئٹ‬
‫ہے میں یورپ چال جاؤں گا پھر جو ہوگا واپسی پر‬
‫ہوگا تو دونوں نے مجھے جھپٹ کر بیڈ پر گرا دیا‬
‫اور میرے اوپر چھالنگ لگا دی دونوں نے مجھے‬
‫کسنگ کرنا سٹارٹ کردی ایک میرے ایک گال کو‬
‫اور دوسری میری دوسری گال کو چومنے لگ‬
‫پڑی بولی آپ چلے جاؤ گے ابھی تو الئف کا‬
‫مزا ٓنے لگا تھا میں بوال جلد ہی پورا مزا ملے گا‬
‫بس کچھ دن انتظار کرو صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔‬
‫میں بوال آج ایک گیم کھیلتے ہیں بولیں میں بوال وہ‬
‫بوٹل والی بوٹل گھمائیں گے جس پر بوتل آئی اس‬
‫کو اپنے جسم سے ایک کپڑا اتارنا پڑے گا تو‬
‫دونوں کی آنکھوں میں چمک آگئی بولی واہ مزا‬
‫آئے گا۔ میں بوال پھر تیار ہوجاؤ آج کپڑے اتارو‬
‫گیم کھیلیں۔ نور بھاگ کر ایک بوٹل لے آئی میں‬
‫اس وقت شلوار قمیض اور بنیان میں تھا۔ نور اور‬
‫عائشہ نے بھی شلور اور قمیض پہنی ہوئی تھی‬
‫پھر ٹرے رکھی اور بیڈ پر تینوں طرف بیٹھ گئے‬
‫تو میں بوال سب سے پہلے رول ڈیسائیڈ کر لیتے‬
‫ہیں جس پر بوتل رکے گی ا پنے جسم سے ایک‬
‫چیز اتار کر بوتل گھمائے گا سب سے پہلے نور‬
‫نے ہی بوتل گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی میں نے‬
‫اپنی قمیض اتار دی اور بوتل گھمائی تو بوتل‬
‫عائشہ پر رکی عائشہ نے نور کی طرف دیکھا پھر‬
‫میری طرف دیکھتے ہوئے اس نے اپنی قمیض اتار‬
‫دی نیچے اسنے الل رنگ کی برا پہنی تھی جس‬
‫میں اس کے ممے باہر آنے کو بیتاب تھے اور اس‬
‫کا دودھیا رنگ چمک رہا تھا جس کو دیکھتے ہی‬
‫میرے لن نے سالمی دینا شروع کردی میں نے‬
‫تمبو کو باکل چھپایا نہیں کیونکہ کچھ دیر بعد ننگا‬
‫ہونے واال تھا۔ اس نے بوتل گھمائی تو پھر اس پر‬
‫ہی بوتل رکی اس بار اس نے اپنی برا بھی اتار دی‬
‫اس کے ممے اچھل کر باہر آگئے ‪ 34‬سائز کے‬
‫ممے ان پر پنک نپل جن کو دیکھ کر میرا دل کر‬
‫رہا تھا ابھی پکڑ کر منہ میں ڈال لوں اس نے پھر‬
‫بوتل گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی میں نے جھٹ‬
‫سے اپنی بنیان اتار دی میں نے بوتل گھمائی تو‬
‫بول نور پر رکی اس نے بھی اپنی قمیض اتار دی‬
‫جیسے ہی اس نے اپنی قمیض اتاری اس کے ‪36‬‬
‫سائز کے بڑے ممے اچھل کر باہر آنے کو بیتاب‬
‫ہوگئے جو کہ پنک برا میں بہت ہی خوبصورت‬
‫لگ رہے تھے۔ اس کا پیٹ بالکل چپکا ہوا تھا اس‬
‫کو دیکھتے ہی میر ے لن نے ایک جھٹکا کھایا‬
‫جس کو انہوں نے بھی محسوس کرلیا۔ اس نے بوتل‬
‫گھمائی تو بوتل مجھ پر رکی اب میرے جسم پر‬
‫ایک شلوار ہی تھی جو میں نے اتار دی اور میرا‬
‫لن پھنکارتا ہو شلوار سے باہر آگیا جس کو دیکھ‬
‫کر دونوں ساخت ہوگئیں اور ان کی نظر یں میرے‬
‫لن پر ہی ٹک گئی ایسے دیکھ رہی تھیں کہ ابھی‬
‫کچا ہی میرے لن کو کھا جائیں گی میں نے بوتل‬
‫گھمائی تو عائشہ پر رکی اس نے کھڑ ے ہو کر‬
‫بڑے مست انداز میں اپنی شلوار اتاری نیچے اس‬
‫نے پننٹی نہیں پہنی تھی شلوار اترتے ہی اس کی‬
‫گوری اور گالبی پھدی بنا بالوں کے میرے سامنے‬
‫آگئی جس کو دیکھ کر میرے لن نے جھومنا شروع‬
‫کردیا جس کو وہ دنوں بھی مزے سے دیکھ رہیں‬
‫تھیں عائشہ شرما رہی تھیں میں بوال نور کیا تم نے‬
‫پہلے بھی عائشہ کو ننگا دیکھا ہے بولی کوئی ایک‬
‫بار ہم تقریبا روز ہی اکٹھے نہاتے ہیں اور وہ بھی‬
‫ننگے۔ پھر میں بوال نور اب تم ہی پچ گئی ہو خود‬
‫ہی ننگی ہوجاؤ نور اٹھی اس نے پہلے اپنی برا‬
‫اتاری اس کے ممے چھلک پڑے بہت پیار ے ممے‬
‫تھے نور کے گول کٹورے کی طرح اور سفید ان‬
‫پر پنک نپلز اور پھر اس نے اپنی شلوار اتاری تو‬
‫اس کی بالوں سے پاک سفید اور چھوٹی سے پھدی‬
‫میرے سامنے آگئی جس کو دیکھ کر میرا لن‬
‫جھٹکے کھانے لگا نور سلم تھی جبکہ عائشہ‬
‫تھوڑی فربہ تھی ہم اس وقت تینوں ننگے تھے‬
‫لیکن اپنی اپنی جگہ پر تھے اور ایک دوسرے کو‬
‫دیکھ کر آہیں بھر رہے تھے آج کے لیے اتنا ہی‬
‫کافی ہے ہم سب نے ایک دوسے کو اچھی طرح‬
‫سے دیکھ لیا ہے تو وہ بولیں نہیں آپ نے بوال تھا‬
‫کہ آج کی رات آپ ہمارے ہیں اور آپ ابھی سے‬
‫جارہے ہیں میں بوال میں نے کہا تھا کہ ہم آہستہ‬
‫آہستہ آگے بڑھیں گے تو بولی پلیز ہم ایک دوسرے‬
‫کو چھو کر دیکھ تو سکتے ہیں تو میں بوال ہم سب‬
‫ننگے ہیں ایک دوسرے کو چھوا تو وہ ہو جائے گا‬
‫جو میں ابھی نہیں چاہتا بولی کچھ نہیں ہوتا کیا‬
‫ہمارے جسم آپ کو پسند نہیں آئے جو ان کو ننگا‬
‫دیکھ کر بھی آپ پیچھے ہٹ رہے ہو میں بوال اسی‬
‫بات کا تو ڈر ہے کہ میں کنڑول کھو بیٹھوں کا اگر‬
‫کچھ دیر یہاں رکا تو بولی کھو دو میں بوال ابھی‬
‫نہیں ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ بولی کیا ہم‬
‫آپکے اس کو ایک بار چھو کر دیکھ لیں میں بوال‬
‫ہاں دیکھ لو تو دونوں آگے آگئیں پہلے نور نے اپنا‬
‫ہاتھ بڑھایا اور میرے لن پر رکھا تو اس کے جسم‬
‫کو اور میرے جسم کو جھٹکا لگا عائشہ نے بھی‬
‫اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا دونوں نے مل کر‬
‫میرے لن کو غور سے دیکھنا اور ناپنا شروع‬
‫کردیا نور اور عائشہ کے منہ سے ایک ساتھ نکال‬
‫کتنا بڑا اور سخت ہے میں بوال کیسا لگا بولی بھائی‬
‫یہ تو بہت بڑا ہے ہم کیسے لیں گی میں بوال کچھ‬
‫نہیں ہوگا اور لن اور پانی اپنا راستہ خود بنا لیتا‬
‫ہے میں تم کو بہت پیار سے کروں گا بولی پھر‬
‫بھی بھائی بہت درد ہوگا لیکن آپ کو کس نے بوال‬
‫کے ہم لینا نہیں چاہتے ہم تو لینا چاہتے ہیں چاہیں‬
‫تو ابھی ڈال دیں ان کی آنکھیں سرخ ہوچکیں تھیں‬
‫اگر کچھ دیر رکتا تو آج ہی ان دونوں کی کھل‬
‫جانی تھی لیکن میں ابھی ایسا نہیں کرنا چاہتا تھا۔‬
‫ان کا ہاتھ ابھی میرے لن پر تھا میں نے ہاتھ بڑھا‬
‫کر دونوں کے مموں پر رکھ لیا تو دوستوں کیا‬
‫بتاؤں کیا ممے تھے نرم خوبصورت ایسا لگ رہا‬
‫تھا جنت میں ہوں میری دو سگی بہنیں میرے لن پر‬
‫ہاتھ آگے پیچے کر رہی تھیں اور میرے ہاتھ ان‬
‫کے مموں پر تھے۔ میں نے کسی طرح خود کو‬
‫روکا اور ان کو بوال آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے‬
‫توبولیں کم سے کم کس تو کرنے دو پھر دونوں بنا‬
‫رکے مجھ پر ٹوٹ پڑیں اور ایک نے پیچے سے‬
‫اپنا جسم میرے ساتھ رگڑنا شروع کردیا اور‬
‫دوسرے نے آگے سے نور نے کسنگ کرنا سٹارٹ‬
‫کی اور لن کو پکڑ اپنی ٹانگوں میں ایڈجسٹ کیا‬
‫جو کہ اس کے پھدی کے پانی سے بھیگی پڑی‬
‫تھیں اس کے ممے میرے سینے میں دب چکے‬
‫تھے پیچھے سے عائشہ اپنے ممے میرے جسم‬
‫سے رگڑنے لگ پڑی میں اس وقت ہواؤں میں تھا‬
‫ایک بہن آگے کسنگ کر کے میرے لن کو پھدی پر‬
‫پھیر رہی تھی دوسرے نے پیچھے سے گلے لگایا‬
‫ہوا تھا ہم تینوں کے جسم آگ کی طرح ہوچکے‬
‫تھے۔ نہیں جا رہا تو میں نے ان کو وجہ بتائی جس‬
‫وجہ سے اکیال جارہا ہوں میں بوال زیادہ نہیں رکوں‬
‫گا جلد شروع کر دیا پتہ نہیں کیا تھا کہ ان سے‬
‫‪.‬کسنگ کے وقت میں بے بس ہو گیا‬

‫نوٹ ‪ :‬اسکے بعد کی کہانی فی الحال موجود نہیں‬


‫‪.‬جیسے ہی ملے گی پوسٹ کر دیں گے‬

You might also like