Professional Documents
Culture Documents
)پہلی قسط (
وہ ایک جدید طرز کا بنگلہ نما گھر تھا جس پر ابھی نیا نیا رنگ و
روغن ہوا لگتا تھا۔۔ چنانچہ اس کے گھر کا باہر سے جائزہ لینے کے
بعد میں نے گھنٹی بجائی تو اندر سے ایک فربہی مائل ادھیڑ عمر
کی عورت نے دروازہ کھوال ۔ اور سر سے پاؤں تک میری طرف
دیکھنے کے بعد کہنے لگی ۔ آپ کو کس سے ملنا ہے؟ تو اس پر
میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی عدیل گھر پر ہے ؟ میری بات
سنتے ہی انہوں نے اپنے ہونٹوں پر ایک دلفریب سی مسکراہٹ
سجائی اور بڑی خوش اخالقی سے کہنے لگیں بیٹا! آپ یقینا ً شاہ ہو
تو آگے سے میں نے اثبات میں سر ہال دیا۔ تب وہ بڑی شفقت سے
مجھے راستے دیتے ہوئے بولیں۔ اندر آ جاؤ عدیل تمہارا ہی انتطار
کر رہا ہے ۔ اور وہ مجھے ساتھ لیئے ڈرائینگ روم میں آ گئیں اور
وہاں بٹھا کر کہنے لگیں۔۔ آپ بیٹھو میں عدیل کو بالتی ہوں ۔۔ ان کے
جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد عدیل ڈرائینگ روم میں داخل ہوا۔۔۔اور
مجھے دیکھتے ہی ایک فلک شگاف نعرہ مارا۔۔۔اور پھر بڑی گرم
جوشی کے ساتھ یہ کہتے ہوئے مجھ لپٹ گیا ۔۔کہ۔۔ اوئے شاہ !! تم
میں زرا بھی تبدیلی نہیں آئی۔۔۔اور ابھی تک ویسے کے ویسے ہو۔۔
۔مجھ سے ملنے کے بعد اس نے ایک نظر پیچھے ُمڑ کر دیکھا ۔۔تو
وہاں کوئی نہ تھا اس لیئے وہ قدرے اونچی آواز میں بوال ۔۔۔ کامان
ڈارلنگ ۔ اس کی آواز سنتے ہی ڈرائینگ روم کے دروازے سے
ایک مناسب جسم والی سرو قد بلونڈ گوری کمرے میں داخل ہوئی
اس نے پتہ نہیں کس کی فرمائیش پر کاال سوٹ پہنا ہوا تھا جو کہ اس
پر بہت جچ رہا تھا اور ستم بالئے ستم یہ کہ اس کی قمیض کا گال
بھی بہت کھال تھا۔۔ اور کالے رنگ کی اس قمیض میں سے اس کی
دودھیا سفید چھاتیاں صاف چھپتی بھی نہیں سامنے آتی بھی نہیں ۔۔۔
کا نظارہ پیش کر رہیں تھیں دوپٹے کے نام پر اس نے کپڑے کی
ایک دھجی کو اپنے سینے کی بجائے کندھے پر رکھا ہوا تھا اس
کے چلنے کا انداز بہت مست تھا زندگی میں فرسٹ ٹائم کسی گوری
کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ کر میں فوت ہونے ہی واال تھا کہ
کولیگ کی نصیحت یاد آ گئی۔۔۔۔ اور میں نے فوت ہونے کا پروگرم
ملتوی کر دیا۔۔۔۔ تاہم پھر بھی اسے دیکھ کر میرا دل بڑے ذور سے
دھڑکا ۔۔اور میں منہ کھولے یک ٹک اس کی طرف دیکھتا رہا ۔۔۔۔۔
اور اس سے پہلے کہ میں کولیگ کی نصیحت بھول کر۔۔۔۔دوبارہ اس
پر ہزار جان سے فدا ہو جاتا۔۔۔۔ میں نے شرافت کا مظاہرہ کرتے
ہوئے ۔۔۔۔ اپنی نگاہوں کا زاویہ تبدیل کیا۔۔۔اور میز پر رکھے گفٹس کو
اُٹھایا ۔۔۔اور بڑے ادب کے ساتھ اس قیامت کے حوالے کرتے ہوئے
بوال۔۔ ۔۔ ویل کم ٹو پاکستان بھابھی۔میرے ہاتھ میں گفٹس کو دیکھ کر
اس نے ایک نظر عدیل کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر غالبا ً وہاں سے
گرین سگنل ملنے کے بعد اس نے گفٹس کو میرے ہاتھ سے لے کر
میرا شکریہ کہتے ہوئے اس نے اپنا دایاں ہاتھ میری طرف بڑھا دیا۔۔
اس کا بڑھا ہوا ہاتھ دیکھ کر ایک لمحے کے لیئے میں جھجھک سا
گیا ۔۔۔۔لیکن پھر کچھ توقف کے بعد میں نے بھی اپنے ہاتھ کو اس کی
طرف بڑھا دیا۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنے کولیگ کی ہدایت کے
مطابق ( بڑی مشکل کے ساتھ) اپنی نظروں پر کنٹرول کرتے ہوئے
۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہاتھ مالنے لگا۔ رسمی علیک سلیک کے بعد وہ
قیامت گفٹس اُٹھائے واپس چلی گئی ۔۔۔اس کے جاتے ہی عدیل نے
میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا کہ کیسی لگی بھابھی؟ تو میں
نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بڑی کیوٹ ہے اس کی کوئی دوسری
بہن نہیں ہے؟ میری بات سن کر عدیل نے ایک زبردست سا فرمائشی
قہقہہ لگایا اور پھر کہنے لگا۔۔۔۔ بہن تو نہیں۔۔۔البتہ اس کی ایک کز ن
ہے جو کہ اس سے بھی زیادہ خوب صورت اور سیکسی ہے ۔۔۔۔
لیکن اس کے لیئے تمہیں اسٹیٹس (امریکہ) جانا پڑے گا ۔۔۔ اور پھر
ہنسنے لگا ۔۔۔ عدیل کی بات سن کر میں بھی اس کی ہنسی میں
شریک ہو گیا۔۔۔۔ اور پھر اس سے بوال یار یہ تو بتاؤ کہ تم نے
بھابھی کا اسالمی نام کیا رکھا ہے؟ تو آگے سے وہ جواب دیتے
ہوئے بوال۔۔۔ کہ شادی سے قبل اس کا نام ماریا جوزف تھا چونکہ
ہمارے ہاں بھی ماریا نام چلتا ہے اس لیئے امی کے کہنے پر میں
نے اس کا نام تبدیل نہیں کیا ۔۔۔۔ہاں تم اسے ماریا عدیل کہہ سکتے
ہو۔اس کے بعد اس نے مجھے بیٹھنے کو کہا۔۔۔۔۔اور ہم ادھر ادھر کی
باتیں کرنے لگے ۔
باتیں کرتے ہوئے ابھی ہمیں کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ایک بار پھر
وہی خاتون جو کہ عدیل کی والدہ تھی ڈرائینگ روم میں داخل ہوئیں
اور ہمیں مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ لنچ تیار ہے آ جاؤ۔۔۔
کھانے کی میز پر ایک طرف میں اکیال ۔۔۔ جبکہ میرے سامنے والی
کرسیوں پر عدیل اور اس کی بیگم اور ان کے ساتھ عدیل کی والدہ
بیٹھی تھیں۔ کھانے کھاتے ہوئے بھی ہم سب ادھر ادھر کی باتیں
کرتے رہے تھے لیکن پتہ نہیں کیوں ماریا میم مطلب ہے ۔۔۔مسز
عدیل نے ایک لفظ بھی نہیں بوال۔۔۔ لیکن وہ ہماری خاص کر میری
اور عدیل کی گفتگو بڑی دل چسپی کے ساتھ سن رہی تھی ۔ اسی
دوران عدیل کی امی نے میری طرف دیکھا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔
بیٹا جی! آپ کام کیا کرتے ہو؟ تو جب میں نے انہیں اپنے ڈیپارٹمنٹ
کا نام بتایا تو ۔۔۔۔۔ میرے محکمے کا نام سن کر وہ ایک دم سے
ٹھٹھک گئی۔۔۔ اور پھر فورا ً ہی اگال سوال داغتے ہوئے بولیں کہ آپ
وہاں کس پوسٹ پر کام کرتے ہو؟ اور جب میں نے انہیں اپنے عہدے
کے بارے میں بتایا۔۔ تو آنٹی کے ساتھ ساتھ عدیل بھی چونک کر
بوال۔اوئے تیری خیر!!۔۔۔ تیری جاب تو بڑی زبردست ہے یار ۔۔۔۔۔اس
کے بعد وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی پُر اسرار لہجے میں
کہنے لگا۔۔ ۔۔۔ تیرا تو سر بھی کڑاھی میں ہو گا دوست۔ اس کی بات
سن کر میں نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کی طرف
دیکھا اور بوال ۔۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے یار۔۔۔۔۔۔یہاں پر میں عدیل
اور اس کی فیملی کے بارے میں تھوڑی سی وضاحت کر دوں کہ یہ
لوگ ایک دم ظاہر دار مطلب یہ کہ سخت قسم کے دنیا دار اور کھلے
ماحول کے لوگ تھے اور خاص کر اس کی امی کے بارے میں
مشہور تھا کہ وہ محلے میں لوگوں کی حثیت دیکھ کر دوستی لگایا
کرتی تھیں ۔۔ یہی حال عدیل کا بھی تھا وہ بھی ہمیشہ کالس کے
کھاتے پیتے اور امیر قسم کے لڑکوں کے ساتھ دوستی لگایا کرتا
پیش نظر اس نے تھا۔۔۔۔ اسی لیئے تو ہماری کمزور مالی حالت کے ِ
کبھی بھی میرے ساتھ گہری دوستی رکھنے کی کوئی کوشش نہ کی
تھی۔ ہاں دوستوں کا سیم گروپ ہونے کی وجہ سے اس کی میرے
ساتھ بس اچھی ہیلو ہائے تھی اس کے عالوہ اس نے کبھی بھی
مجھے کوئی خاص لفٹ نہ کرائی تھی اور اس کی انہی حرکتوں کے
پیش نظر ۔۔۔۔ میں نے خود بھی اس کے قریب ہونے کی کبھی کوشش ِ
نہ کی تھی۔۔۔۔ ہاں تو دوستو!!!۔۔۔ میں کہہ رہا تھا کہ جیسے ہی میں
نے ان کو اپنے محکمے اور ۔۔۔ عہدے کے بارے میں بتالیا تو میری
بات سنتے ہی ماں بیٹے کی آنکھوں میں واضع طور پر ایک چمک
سی آ گئی تھی اور پھر اس کے بعد میں نے صاف طور پر محسوس
کیا کہ میرے سٹیٹس کو جان کر ۔۔۔ ان کے رویے میں پہلے سے بھی
زیادہ گرمجوشی آ گئی تھی …… ادھر عدیل کی والدہ کافی دیر تک
مجھے ستائیشی نظروں سے دیکھتی رہیں۔۔۔ پھر اچانک ہی کہنے
لگی۔۔ ..۔ بیٹا آج تو تم اکیلے آئے ہو ۔۔۔لیکن اگلی دفعہ جب بھی
ہمارے گھر آؤ۔۔۔۔تو اپنی بیگم کو ضرور ساتھ النا ۔۔۔۔آنٹی کی بات سن
کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور کہنے لگا ۔۔۔آپ کا حکم سر
آنکھوں پر آنٹی ۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔ بیگم ہو گی تو ساتھ الؤں گا نا ۔۔ میری
بات سن کر وہ ایک دفعہ پھر چونک پڑیں ۔۔۔ اور میری طرف
دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔ اچھا تو یہ بتاؤ۔۔۔ کہ کہیں منگنی وغیرہ
بھی ہوئی ہے؟ تو ان کی بات سن کر ۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر میں نے
ٹھنڈی سانس بھری اور ان سے بوال۔ ۔ نہیں آنٹی جی میری منگنی تو
کیا ۔۔۔ اس بارے میں کہیں بات چیت بھی نہیں چل رہی ۔ میری بات
سن کر وہ حیرت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔ کمال ہے بیٹا !!!!۔۔۔
تم اتنی اچھی پوسٹ پر فائز ہو اور ۔۔۔کہیں رشتے وغیرہ کی کوئی
بات چیت بھی نہیں چل رہی ؟؟؟؟؟؟ ان کی بات سن کر میں نے ایسے
ہی کہہ دیا کہ ۔۔ چھوڑیں آنٹی میرے ہاتھ میں شادی والی لکیر ہی
نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد اسی ٹاپک پر ہماری گفتگو ہوتی رہی ۔۔
کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد میں نے ان سے اجازت لی اور گھر
چال آیا۔
شاہ جی شاید تمہیں معلوم نہیں کہ میرے سگے ماموں امریکہ میں
ہوتے ہیں اور انہی کی سپانسر کی وجہ سے میں امریکہ گیا تھا۔۔۔
اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ۔۔۔ یہ ان دونوں کی بات ہے کہ جب
میٹرک کے پیپرز کے لیئے ڈیٹ شیٹ ایشو ہو گئی تھی اور ہمارے
سارے دوست پیپرز کی تیاری کر رہے تھے مجھے آج بھی اچھی
طرح سے یاد ہے کہ ڈیٹ شیٹ کے مطابق پہال پرچہ انگریزی کا تھا
لیکن میں انگریزی کا پرچہ دینے کی بجائے ۔۔۔۔ انگریزی بولنے
والوں کے دیس امریکہ جا رہا تھا ان دونوں چونکہ سارے دوست
انگریزی کے پرچے کی تیاریاں کر رہے تھے اس لیئے پاکستان
سے جاتے ہوئے میں اپنے دوستوں سے الوداعی مالقات بھی نہیں
کر سکا۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ جس دن تم لوگ کمرہ ء
بوٹی مانگ رہے تھے عین امتحان میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے ُ
اس وقت میں ۔۔۔۔آنکھوں میں گوریوں کے خواب سجائے جہاز میں
بیٹھا ۔۔امریکہ کے لیئے روانہ ہو رہا تھا ۔۔۔جے ایف کے ائیرپورٹ
پر مجھے لینے کے لیئے ماموں اور ممانی دونوں آئے ہوئے تھے۔۔
یہ لوگ نیو یارک کے مشہور انڈو پاک ایریا کوئین میں رہتے تھے
جو کہ جے ایف کے ائیر پورٹ سے بیس پچیس منٹ کی ڈرائیو پر
واقع تھا ان کی رہائیش کرونا پارک سے کچھ فاصلے پر واقعہ تھی
یہاں پر میں تم سے اپنے ماموں اور ممانی کا تعارف کرو ا دوں
میرے ماموں کا نام حماد سلطان اور ممانی کا نام ندرت سلطان تھا
جس وقت کی میں بات کر رہا ہوں اس وقت ممانی کی عمر 32 ،30
جبکہ میرے ماموں 40۔ 42کے ہوں گے اور وہ ابھی تک بے اوالد
تھے۔۔۔امریکہ پہنچ کر ماموں اور ممانی نے میری بڑی آؤ بھگت کی
۔ اور خاص کر ممانی نے مجھے نیو یارک سٹی میں کافی گھمایا
پھرایا اس دوران میں نے ان سے کہا بھی کہ مجھے کہیں کام پر
لگوا دیں لیکن وہ جواب دیتیں کہ تمہاری ماں کیا کہے گی کہ منڈے
کو آتے ساتھ ہی کام پر لگا دیا۔۔۔ اس لیئے تھوڑا گھوم پھر لو تھوڑا
ریسٹ کر لو کہ اس کے بعد تم نے ساری عمر کام ہی کرنا ہے ۔ ہاں
تو میں کہہ رہا تھا کہ ماموں جہاں رہتے تھے وہ ایک چھوٹا سا دو
منزلہ مکان تھا۔۔ ان کے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں دو ہی کمرے
تھے ایک میں ماموں لوگ سوتے تھے ۔۔۔۔ جبکہ دوسرا کمرہ انہوں
نے مجھے دے دیا تھا۔ ماموں اور ممانی دونوں ہی الگ الگ سٹورز
میں مالزمت کرتے تھے لیکن یہ سٹور ایک ہی مالک کا تھا جس کا
نام جے پرکاش نارائن تھا اور وہ انڈیا (دہلی) کا رہنے واال ایک
پنجابی ہندو تھا اور مزے کی بات یہ ہے کہ میرے ماموں لوگ جس
اپارٹمنٹ میں بطور کرایہ دار رہتے تھے وہ بھی اسی ہندو مالک کی
مالکیت تھا نچلے والے پورشن میں وہ خود جبکہ اوپر والے پورشن
میں ماموں لوگ رہتے تھے ۔
اور اس گھر کی بناوٹ کچھ ایسی تھی کہ اس کا مین گیٹ ایک ہی
تھا جبکہ اس کی اوپر والی منزل کی سیڑھیاں صحن سے ہو کر
گزرتی تھیں۔۔ ۔۔ اتنی بات کرنے کے بعد عدیل ایک لمحے کے لیئے
جھجھکا لیکن اگلے ہی لمحے اسی روانی کے ساتھ کہنے لگا کہ شاہ
جی جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ شروع سے ہی ہمارے گھر کا
ماحول عام گھروں کی نسبت تھوڑا کھال تھا لیکن جہاں تک ممانی
لوگوں کا تعلق ہے تو یقین کرو خود ممانی اور ان کی فیملی کے باقی
لوگ اچھے خاصے مذہبی واقعہ ہوئے تھے۔۔۔ مجھے اچھی طرح
سے یاد ہے کہ اس زمانے میں ممانی اور ان کی باقی بہنیں وغیرہ
پردہ کیا کرتی تھیں اور برقعہ کے بغیر وہ کہیں بھی آتی جاتی نہ
تھیں۔۔۔ لیکن جب میں امریکہ پہنچا تو ۔۔۔۔ خاص کر ممانی کے چال
چلن دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گیا۔۔کہاں کہ وہ پردے کے بغیر
گھر سے باہر ایک قدم بھی نہ رکھتی تھیں۔۔۔۔ اور کہاں یہ کہ۔۔۔پردہ
تو درکنار ۔۔ جس قسم کے لباس میں ۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کو دیکھا تھا ۔۔
یقین کرو میں حیران بلکہ کافی حد تک پریشان ہو گیا تھا۔۔۔کیونکہ وہ
بہت بولڈ ۔۔۔ بلکہ ان کی فیملی کے حساب سے اچھا خاصہ قاب ِل
اعتراض تھا ۔پھر کہنے لگا کہ امریکہ کی کھلی ڈھلی سوسائٹی نے
ممانی کو پوری طرح اپنے رنگ میں رنگ لیا تھا ۔۔۔ یہ امریکہ کی
آذاد فضاؤں کا اثر تھا یا کیا تھا کہ وہ گھر میں ہمیشہ ہی ایک ڈھیلی
ڈھالی (بٹنوں والی ) شرٹ اور نیچے ٹائیٹس ( تنگ پجامی) پہنا کرتی
تھی اور یہ ٹائیٹس اتنی زیادہ ٹائیٹ ہوا کرتی تھی کہ جس کی وجہ
سے ان کے نچلے جسم کے ایک ایک عضو کا ماپ کیا جا سکتا تھا۔
اس کے عالوہ عام حاالت میں بھی وہ کافی بولڈ قسم کا لباس پہنتی
تھیں جو کہ شروع شروع میں تو مجھے بڑا عجیب۔۔۔ بلکہ شر انگیز
لگا لیکن پھر آہستہ آہستہ ماموں کی طرح میں بھی اس کا عادی ہو
گیا تھا۔
اتنی بات کرنے کے بعد عدیل نے اپنی کرسی کو تھوڑا مزید آگے
کی طرف کھسکایا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ ایک
رات کی بات ہے کہ میں اپنے کمرے میں مست سو رہا تھا کہ
اچانک کسی وجہ سے میری آنکھ کھل گئی۔۔ کچھ دیر تک تو میں
یونہی پلنگ پر لیٹا۔۔۔ کروٹیں بدلتا رہا پھر اچانک میرے کانوں میں
سیکس بھری چیخ سنائی دی۔۔۔ بلیو مویز دیکھ دیکھ کر اتنا تو میں
جان ہی گیا تھا کہ لڑکیوں کے منہ سے اس قسم کی چیخیں سیکس
کے دوران ہی نکلتی ہیں اس لیئے جب ویسی ہی چیخ کی آ واز
مجھے دوبارہ سنائی دی تو میں یہ سوچ کر لیٹا رہا کہ ۔۔۔۔۔ماموں اور
ممانی سیکس انجوائے کر رہے ہوں گے۔۔۔ لیکن پھر کچھ دیر بعد۔۔۔۔
پھر ان لزت بھری چیخوں میں تھوڑی شدت آ گئی ۔ اور ان سیکسی
آوازوں کو سنتے ہوئے اچانک ہی مجھے یاد آ گیا کہ ماموں کی تو
آج نائیٹ ہے یہ خیال آتے ہی میں نے اپنے بیڈ سے چھالنگ لگائی
اور دبے پاؤں چلتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا ۔۔۔اور پھر کان لگا
کر ندرت مامی کے کمرے کی طرف دیکھنے لگا۔ عین اسی وقت
جب میرے کان ان کے کمرے کی طرف لگے ہوئے تھے۔۔۔۔اچانک
مجھے ندرت مامی کی ایک زوردار مگر لزت بھری چیخ سنائی
دی۔۔۔۔ میں نے غور کیا تو یہ آواز گیلری کی طرف سے آ رہی
تھی۔۔۔چنانچہ میں بھاگ کر گیلری کی طرف گیا ۔۔۔ اور گیلری سے
نیچے کی سمت دیکھنے لگا کہ جس طرف سے ممانی کی مست
سسکیوں کی آواز یں سنائی دے رہی تھیں۔۔
کیا دیکھتا ہوں کہ ندرت مامی نے اپنے دونوں ہاتھ سیڑھیوں کی
ریلنگ پر رکھے ہوئے تھے ان کی ٹائیٹس پاؤں میں ۔۔جبکہ ان کی
بڑی سی گانڈ پیچھے کو نکلی ہوئی تھی۔۔ ۔۔ ممانی کے عین پیچھے
نارائن صاحب کھڑے تھے ان کی بھی نیکر اتری ہوئی تھی اور وہ
بے خودی کے عالم میں دھکے مار رہے تھے۔ چونکہ اس وقت
دونوں کی پیٹھ میری طرف تھی اس لیئے مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا
کہ آیا نارائین صاحب مامی کی مست گانڈ بجا رہے تھے۔۔۔۔ یا کہ ان
کا لن مامی کی چوت میں آ جا رہا تھا۔دونوں ہی بڑے زور و شور
کے ساتھ چدائی میں مصروف تھے نارائن صاحب کا تو مجھے پتہ
نہیں ۔۔۔۔البتہ ممانی اس فکنگ کو بڑا انجوائے کر رہی تھی اس کا
واضع ثبوت وہ لزت بھری چیخیں تھیں۔۔ جو کہ ۔۔۔۔۔۔۔ ان کے منہ سے
مسلسل نکل رہیں تھیں۔۔۔۔ مامی کو ایک غیر مرد اور وہ بھی ہندو
سے چدواتے دیکھ کر مجھے غصہ تو بڑا آیا۔ لیکن میں بوجہ گیلری
میں ُچپ چاپ کھڑا ان کا تماشہ دیکھتا رہا ۔۔ ادھر نارائن صاحب نے
گھسے مارتے ہوئے اچانک ہی مامی کی گانڈ کو ایک مخصوص
انداز سے تھپ تھپانا شروع کر دیا۔ اور پھر یہ دیکھ میں کر حیران
رہ گیا کہ جیسے ہی نارائن صاحب نے ممانی کی موٹی گانڈ کو تھپ
تھپایا ۔۔۔۔تو اسی وقت ممانی نے تیزی کے ساتھ اپنی چوت یا گانڈ میں
لیا لن باہر نکاال اور پھر اسی رفتار سے گھوم کر ۔۔۔۔۔ نارائن صاحب
کے سامنے اکڑوں بیٹھ گئی۔۔ اور ان کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ
کر بڑی بے تابی کے ساتھ چوسنا شروع کر دیا۔۔ ابھی ممانی نے تین
چار چوپے ہی لگائے ہوں گے۔۔۔ کہ اچانک نارائن صاحب کے منہ
سے "اوہ ' اوہ" کی ایک پُر لطف سی آواز نکلی۔۔۔ اور اس کے ساتھ
ہی ان کا جسم کانپا۔۔۔۔اور پھر وہ جھٹکے مار مار کے۔۔۔۔۔۔ ممانی کے
منہ میں ہی چھوٹنا شروع ہو گئے۔۔۔۔ اور اس وقت میری حیرت کی
کوئی انتہا نہ رہی کہ جب ممانی نارائن صاحب کے لن کو آخری
قطرہ تک چوستی رہی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور ۔۔۔پھر پتہ نہیں انہوں نے اپنے منہ
میں رکھی نارائن صاحب کی منی کا گھونٹ بھرا یا نہیں ۔۔۔۔۔ البتہ
جیسے ہی ان کے لن سے منی نکلنا بند ہوئی ممانی پھرتی سے اوپر
اُٹھی۔۔۔۔اور اس کے باوجود بھی کہ اس وقت ممانی کا منہ اس ہندو
نارائن کی منی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ انہوں نے نارائن کے منہ میں منہ
ڈال دیا ۔۔۔۔۔۔۔اور ایک طویل کسنگ کی ۔ میں دم سادھے یہ سارا منظر
دیکھتا رہا ۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ان کی طویل کسنگ ختم ہوئی۔۔۔ نارائن
صاحب نے اپنی نیکر پہنی۔۔۔۔ اور واپس کمرے میں چلے گئے ۔۔۔عین
اسی وقت ممانی کی نظر یں اوپر گیلری میں پڑ گئی کہ جہاں پر میں
کھڑا یہ تماشہ دیکھ رہا تھا مجھے۔۔۔۔ یوں کھڑا دیکھ کر وہ ایک دم
سے چونک گئی۔۔۔ ۔۔۔لیکن ۔۔۔ کوئی خاص رسپانس نہ دیا ۔۔۔اسی
دوران میں بھی ۔۔۔۔۔ واپس اپنے کمرے میں آ گیا ممانی کو ایک ہندو
کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ کر میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی
تھی۔۔۔اسی لیئے کمرے میں آ کر میں اسی غصے کے عالم میں ٹہلنا
شروع ہو گیا ۔۔۔ ۔۔
ابھی مجھے کمرے میں ٹہلتے ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ
اچانک ندرت ممانی کمرے میں داخل ہوئی ۔۔ان کی آنکھوں سے
شعلے برس رہے تھے ۔۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر
بڑے ہی ترش لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ تم گیلری میں کھڑے کیا کر
رہے تھے؟ پھر غصے میں پھنکارتے ہوئے بولی۔۔۔ ایسی حرکت
کرتے ہوئے ۔۔۔۔تمہیں شرم نہیں آتی۔۔ میں جو کہ پہلے ہی بھرا بیٹھا
تھا نے ترنت جواب دیتے ہوئے کہا کہ شرم مجھے نہیں بلکہ آپ کو
آنی چایئے ۔۔۔۔ کہ جو ماموں کے ہوتے ہوئے کسی غیر مرد ۔۔۔ اور
وہ بھی ایک ہندو کے ساتھ ایسا گندہ کام کر رہی تھی۔۔۔ میری بات
سن کر ممانی غصے میں آگ بگولہ ہو گئی چنانچہ وہ تیزی سے
آگے بڑھیں اور مجھے گریبان سے پکڑ کر پھنکارتے ہوئے بولی ۔۔۔
میں کسی ہندو کے ساتھ سیکس کروں یا عیسائی کے ساتھ تمہیں اس
سے مطلب؟ تو اس پر میں نے بھی ترک بہ ترکی جواب دیتے ہوئے
کہا کہ ماموں کو آنے لینے دو میں ان کو بتاؤں گا کہ ان کے پیچھے
آپ کس کس کے ساتھ گل چھرے اُڑاتی رہتی ہو ۔۔۔ میری بات سنتے
ہی ممانی کے چہرے کا رنگ اُڑ گیا ۔۔۔ اور وہ میری طرف دیکھتے
ہوئے بظاہر بولڈ ۔۔۔۔ لیکن نیم خوف ذدہ ۔۔ لہجے میں کہنے لگیں ۔۔تت
تم ایسا نہیں کر سکتے۔۔۔۔۔پھر وہ بھپرے ہوئے لہجے میں بولیں۔۔۔۔
کان کھول کر سن لو مسڑ عدیل ۔۔۔میرے بارے میں اگر تم نے ایک
لفظ بھی اپنے ماموں سے کہا تو یاد رکھو میرے ساتھ تو جو ہو گا
۔۔۔۔سو ہوگا ۔۔۔لیکن اس کے بعد میں تم کو بھی ادھر نہیں رہنے دوں
گی۔۔بلکہ تمہیں اسی ماموں سے دھکے دے دے کر یہاں سے نہ
نکلوایا تو میرا نام بھی ندرت نہیں۔۔۔ اس کے فورا ً بعد وہ مجھ سے
مخاطب ہو کر بڑے ہی سرد لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ سنو مسٹر!!۔۔
میں تمہیں آج رات کی مہلت دیتی اگر تم نے یہاں رہنا ہے تو جیسے
میں چاہوں گی تمہیں ویسے ہی رہنا پڑے گا ۔۔ ورنہ یاد رکھو
!!!!!!!!۔۔۔۔۔ میری یہاں اتنی واقفیت ہے کہ میں تم پر پولیس کیس بنوا
کر تمہیں ڈی پورٹ کروا دوں گی ۔۔۔۔۔۔ اتنی بات کر کے ممانی تو
پاؤں پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔۔ جبکہ ادھر میرا غصے کے
مارے برا حال ہو رہا تھا ۔۔ اگر اس وقت میرے پاس ماموں کا سیل
نمبر ہوتا تو میں نے اسی وقت ان کو فون کر کے مامی کے سارے
کرتوت بتا دینے تھے۔۔لیکن شکر ہے کہ میرے پاس ان کا فون نمبر
نہ تھا۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت تھی کہ پولیس کا نام سن
کر اندر سے میں بھی ڈر گیا تھا۔۔۔چنانچہ میں غصے کے عالم میں
۔۔۔۔ ٹہلتا رہا۔۔۔۔اور ممانی اور خاص کر اس کی دھمکیوں کے بارے
میں سوچتا رہا۔۔۔ اسی دوران سوچتے سوچتے ۔۔۔۔ جب میرا غصہ
کچھ کم ہوا ۔۔۔۔ تو مجھے ممانی کی پولیس اور ماموں کے ہاتھوں
دھکے دے کر نکلوانے کی دھمکی یاد آ گئی۔۔ اور میں یہ بات بھی
اچھی طرح سے جانتا تھا کہ میرے ماموں پوری طرح سے۔۔۔اس
چڑیل کے قبضے میں تھے۔ پھر میں نے سوچا کہ ماموں تو اس قدر
مامی کے نیچے لگے ہوئے ہیں کہ اگر انہوں نے میری بات کا یقین
نہ کیا تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ اس سے آگے میں نہ سوچ سکا۔۔۔ اور پھر
آہستہ آہستہ میں اندیشہ ہائے دور دراز میں گھرنے لگا۔۔۔ کہ اگر
ماموں نے میری بات نہ مانی۔۔۔۔اور ثبوت النے کو کہا ۔۔۔ تو؟؟؟؟ یا
اگر اس حرافہ نے مجھے پولیس۔۔۔۔۔۔پولیس کا خیال آتے ہی مجھے
اپنا گھر بھی یاد آ گیا کہ جن کی قسمت سنوارنے کے لیئے میں
پڑھائی چھوڑ کر امریکہ میں آیا تھا اس کے بعد وہ اپنی بات کو
جاری رکھتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔
رات گئے سونے کے باوجود بھی صبع سویرے میری آنکھ کھل
گئی۔۔ چنانچہ میں جلدی سے اُٹھا ۔۔۔ اور ہاتھ منہ دھوئے بغیر ہی
کمرے سے باہر نکل گیا دیکھا تو ماموں ابھی تک کام سے واپس
نہیں آئے تھے ۔۔۔ جبکہ ندرت مامی ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھی ناشتہ کر
رہی تھی ان کی حالت کو دیکھ کر صاف پتہ چل رہا تھا کہ میری
طرح انہوں نے بھی رات بہت ٹینشن میں گزاری تھی ۔ ۔۔۔ میں
جھجک کر چلتا ہوا ان کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ ظاہر ہے کہ
میرے آنے سے وہ پوری طرح باخبر تھیں لیکن بظاہر بڑی بے
نیازی کے ساتھ ڈبل روٹی پر جیم لگا رہی تھیں۔لیکن ان کی اس بے
نیازی سے بھی ایک گہرا اضطراب ۔۔ جھلک رہا تھا ۔۔۔۔ میں کچھ
دیر یونہی کھڑا رہا ۔۔ اس دوران انہوں نے ایک نظر میری طرف
دیکھا اور پھر اسی بے نیازی ۔۔۔۔۔ لیکن اضطراری حالت میں ڈبل
روٹی پر جیم لگاتی رہیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے انہیں اپنی طرف
مخاطب کیا اور پھنسی پھنسی آواز میں بوال۔۔۔ ممانی جی آئی ایم
سوری !!۔۔ رات جو کچھ بھی ہوا ۔۔۔میں اس کے لیئے آپ سے معافی
چاہتا ہوں ۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ میرے معافی مانگنے کی بات
سن کر مامی چونک اٹھیں تھیں اور میری معافی والی بات سے ۔۔۔ ان
کے تنے ہوئے عضالت کافی ڈھیلے پڑ گئے تھے۔۔۔ لیکن بظاہر
انہوں نے مجھ پر کچھ بھی ظاہر نہیں کیا بلکہ میری طرف دیکھتے
ہوئے بڑے ہی طنز یہ لہجے میں کہنے لگیں ۔۔ رات کو تو تم کچھ
اور کہہ رہے تھے تو اس پر میں نے بڑی شرمندگی سے جواب
دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ مامی جی میں ۔۔۔۔رات والی بات پر ہی آپ سے
ایکسیوز کرنے آیا ہوں۔۔ اس لیئے پلیز مجھے معاف کر دیں۔۔۔ میں
وعدہ کرتا ہوں کہ آئیندہ سے آپ کے کسی بھی معاملے دخل اندازی
نہیں کروں گا ۔۔ میری بات سن کر مامی کے چہرے پر ایک
مخصوص قسم کی خبیث ۔۔۔۔لیکن فاتحانہ سی مسکراہٹ پھیل گئی۔۔اور
انہوں نے کرسی پر بیٹھے بیٹھے میری طرف ہاتھ بڑھایا اور کہنے
لگیں ۔تم ٹھیک کہہ رہے ہو؟ تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے
بڑی شرمندگی سے ہاتھ بڑھاتے ہوئے جواب دیا کہ مامی جی میں
جو کہہ رہا ہوں خوب سوچ سمجھ کر کہہ رہا ہوں میری بات مکمل
ہوتے ہی مامی نے ایک گہری سانس لی ۔۔ اور پھر میرا ہاتھ پکڑتے
ہوئے کرسی سے اُٹھیں اور مجھے گلے سے لگاتے ہوئے
بولی۔۔۔شاباش عدیل!!!!۔۔۔ ۔۔۔ اگر تم اپنی اس بات پر قائم رہے تو
فائدے میں رہو گے ورنہ!!!!!!! ۔۔۔ اپنے نقصان کے تم خود ذمہ دار
ہو گئے۔۔ پھر کچھ دیر بعد میرے ساتھ ان کا رویہ پہلے جیسا ہو گیا
بلکہ میں نے محسوس کیا کہ اس واقعہ کے بعد وہ میرے ساتھ پہلے
سے کچھ زیادہ فری ہو گئیں تھیں ۔۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے
کبھی بھولے سے بھی نارائن جی کے ساتھ ہونے والے اپنے افئیر کا
ذکر تک نہیں کیا تھا۔۔۔ ۔
لیکن پھر ایک دن کمال ہو گیا یہ اس واقعہ سے دو دن بعد کی بات
ہے اس دن ماموں کی نائیٹ تھی (وہ ہفتے میں ایک آدھ ہی نائیٹ
کرتے تھے)۔۔ڈنر کے کافی دیر بعد ۔۔۔۔ مامی میرے پاس آئی اس وقت
میں پلنگ پر لیٹا سونے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔۔ ۔۔۔انہوں نے
دروازے میں جھانک کر ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر بڑے
ہی ذُو معنی الفاظ میں بولی ۔۔۔ میں ذرا نیچے جا رہی ہوں ۔ مامی کے
منہ سے یہ بات سنتے ہی میرے سارے بدن میں ایک سنسنی سی
دوڑ گئی۔۔ اور میں یہ سوچ کر ایک دم سے گرم ہو گیا ۔۔۔۔۔ کہ میرے
بیڈ کے عین نیچے والے کمرے میں مامی اس ہندو نارائن سے
چدوانے جا رہی تھی۔ اور یہ خیال آنے کی دیر تھی کہ اچانک ہی
میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور میں نے (بے اختیار ) اسے ہاتھ میں
پکڑ کر سہالنا شروع کر دیا۔۔۔۔ مامی کے جانے کے تھوڑی ہی دیر
بعد مجھے اپنی کھڑکی میں سے ( جو کہ اس وقت کھلی ہوئی تھی )
ایک تیز سسکی سنائی دی ۔۔۔۔اس سسکی کا سننا تھا کہ اچانک میرے
دل میں یہ زبردست خواہش جاگی کہ کیوں نہ مامی کا الئیؤ شو دیکھا
جائے۔۔۔ اس خواہش کا ذہن میں آنے کی دیر تھی کہ میں بے حد بے
چین ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ میں نے اس خیال کو اپنے ذہن سے جھٹکنے کی
بڑی کوشش کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جوں جوں میں اسے اپنے ذہن سے
جھٹکنے کی کوشش کرتا ۔۔۔۔تُوں تُوں یہ خیال اتنی ہی شدت سے ابھر
کر ۔۔۔ میرے سامنے آ جاتا ۔۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں زیادہ
قصور مامی کا تھا جو کہ عین میری کھڑکی کے نیچے اونچی آواز
میں مست اور شہوانی سسکیاں بھر رہی تھیں جنہیں سن سن کر میں
پاگل ہوا جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر جب میری یہ خواہش حد سے زیادہ
آخر کار مجبور ہو کر میں اپنے پلنگ سے نیچے اترا بڑھ گئی۔۔۔۔تو ِ
۔۔۔اور بڑے محتاط طریقے سے چلتا ہوا ۔۔۔گیلری کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
اس کے ساتھ ساتھ مجھے اس بات کا دھڑکا بھی لگا ہوا تھا کہ اگر
مامی نے مجھے ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تو وہ میرے ساتھ بڑا برا
سلوک کرے گی۔۔ ۔لیکن اس کے باوجود بھی میں ا دھر ادھر دیکھتے
ہوئے۔۔۔۔۔دھیرے دھیرے سیڑھیاں اترنے لگا۔۔۔۔
۔۔۔۔جیسے جیسے میں سیڑھیاں اترتا گیا ویسے ویسے ۔۔۔ مامی کی
مست سسکیوں کی آواز یں اور بھی نمایاں ہونا شروع ہو گئیں۔۔۔جنہیں
سن سن کر میرا لن مزید تن گیا ۔۔ سیڑھیوں کے قریب ہی نارائن
صاحب کا کمرہ واقع تھا چنانچہ جیسے ہی میں آخری سیڑھی اترا
۔۔۔۔اور نارائن کے دروازے کی طرف دیکھا تو اس کے دونوں پٹ
پوری طرح سے کھلے ہوئے تھے ان لوگوں نے دروازہ بند کرنے
کی زحمت ہی نہیں گوارا کی تھی۔ یہ دیکھ کر میں خاصہ مایوس ہوا
۔ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ اب میں کیا کروں ؟ کہ۔۔۔ اسی اثنا میں
مامی کی شہوت سے بھر پور سسکی سنائی دی آؤؤؤچ چ چ چ۔۔
جسے سنتے ہی میرے لن کو ایک شدید جھٹکا لگا۔ عین اسی وقت
میرے ذہن میں اس کھڑکی کا خیال آ گیا جو کہ میری کھڑکی کے
بلکل نیچے واقع تھی یہ خیال آتے ہی میں بڑے ہی محتاط قدم اُٹھاتا
ہوا کمرے کے پچھلی طرف چل پڑا کہ جہاں پر یہ کھڑکی واقع تھی
توقع کے عین مطابق نارائن کے کمرے کی کھڑکی کھلی ہوئی تھی
۔۔۔ میں سر جھکا کر چلتا ہوا جا کر کھڑکی کے نیچے بیٹھ گیا کمرے
سے روشنی چھن چھن کر باہر آ رہی تھی چونکہ ان کی کھڑکی پر
جالی لگی ہوئی تھی ۔۔۔ اور ویسے بھی کمرے میں فل الئٹس آن تھیں
اس لیئے اندر سے باہر کا منظر دیکھے جانے کا کوئی احتمال نہ تھا
البتہ باہر سے اندر کا سارا منظر صاف نظر آ رہا تھا ۔۔۔۔تمام
سچوئیشن کا جائزہ لے کر میں نے ۔۔۔۔۔۔ دھیرے دھیرے ۔۔۔ لیکن بڑے
محتاط طریقے سے اپنا سر اُٹھایا ۔۔۔اور دھڑکتے دل کے ساتھ کھڑکی
کے ایک طرف کھڑا ہو گیا۔۔۔۔اس وقت میرا جسم پسینے میں شرابور
۔۔۔۔ اور دل دھک دھک ۔۔۔۔ کر رہا تھا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ مامی کے
خوف سے میری ٹانگیں بھی کانپ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن مجھ پر ان
کا سیکس سین دیکھنے کا اس قدر شوق چڑھا ہوا تھا کہ اتنے بڑے
رسک کے باوجود میں نے کانپتی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ۔۔۔۔ دھیرے
دھیرے سر اُٹھا کر اندر کی جانب دیکھا۔۔۔
واؤ ؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ ۔۔۔۔ اندر کا منظر بہت گرم اور ہوش ربا تھا کیا
دیکھتا ہوں کہ مامی اور نارائن کے کپڑے فرش پر پڑے ہوئے تھے
جبکہ مامی پلنگ سے ٹیک لگا کر بیٹھی تھی اور نارائن مامی کی
چھاتیوں کو چوس رہا تھا ویسے تو میں ڈھکے چھپے انداز میں
مامی کی چھاتیاں کو روز ہی دیکھا کرتا تھا لیکن آج پہلی دفعہ ان
کی چھاتیوں کو پوری طرح ننگا دیکھنے کا موقع مل رہا تھا ۔۔ اُف
ف ف فف ۔۔۔۔ کیا بتاؤں دوستو۔۔ مامی کی چھاتیاں فٹ بال کے سائز
سے تھوڑی ہی چھوٹی ہوں گی لیکن تھیں اسی کی طرح گول اور ۔۔۔۔
ان گول گول چھاتیوں کے آگے ان کے موٹے موٹے نپلز اکڑے ہوئے
کھڑے تھے نارائن کے ایک ہاتھ میں مامی کی چھاتی کا نپل تھا
جبکہ ۔۔۔۔مامی کی دوسری چھاتی اس کے منہ میں تھی اور وہ اسے
بڑے جوش خروش کے ساتھ چوس رہا تھا۔۔ یہ دل کش اور سیکس
بھرا نظارہ دیکھ کر میں وقتی طور پر اپنا سارا ڈر اور خوف بھول
گیا۔۔۔اور بڑے دھیان سے اندر کا منظر دیکھنے لگا ۔۔۔ ادھر مامی کی
چھاتی کو چوستے چوستے جیسے ہی نارائن ان کے نپل پر ہلکا سا
کاٹتا تو مامی کے منہ سے ایک جل ترنگ سی دل کش اور لذت
بھری چیخ نکلتی جسے سن کر ایک دفعہ تو نارائن نے ان سے کہہ
بھی دیا تھا کہ ۔۔۔ آہستہ چیخ سالی ۔۔۔کہیں تمہارا بھانجھا نہ اُٹھ جائے۔۔
۔تو اس کی بات سن کر مامی بڑی ادا سے کہنے لگی۔ تم بھا نجے
کی بات کر رہے ہو۔۔۔۔ میری طرف سے چاہے پوری بلڈنگ اُٹھ
جائے ۔۔۔ مجھے اس کی پرواہ نہیں۔۔۔ تم بس میری چھاتیاں چوسو ا
ور۔۔۔۔ چوستے جاؤ۔(اس کا مطلب یہ تھا کہ مامی کو اپنی چھاتیاں
چسوانا بہت اچھا لگتا تھا ) چنانچہ نارائن نے ان کے نپل پر زبان
پھیرتے ہوئے کہا۔۔وہ تو میں چوس ہی رہا ہوں ۔۔ لیکن پھر بھی
ڈارلنگ ۔۔۔۔۔۔۔ احتیاط اچھی ہوتی ہے ۔ نارائن کی بات سن کر مامی
نے اپنی لیفٹ چھاتی کو اس کے منہ سے نکا ال اور رائیٹ والی
چھاتی کو اس کے منہ میں دیتے ہوئے بولی ۔ اس بات کی تم فکر نہ
کرو ! میرا بھانجھا بڑی گہری نیند سوتا ہے اس کے ساتھ ہی مامی
کی آہوں اور سسکیوں کا وہی کھیل دوبارہ سے شروع ہو گیا۔۔۔۔ مامی
کی دل کش اور لذت بھری چیخیں سن سن کر میں بڑا بے چین ہو گیا
تھا ۔۔۔ اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑے اسے بری طرح سے مسل رہا
تھا۔۔۔ جبکہ دوسری طرف نارائن بھی بڑی بے دردی کے ساتھ نہ
صرف یہ کہ مامی کی تنی ہوئی چھاتیوں کو ندیدنوں کی طرح چوس
رہا تھا بلکہ وہ ترنگ میں آ کر بار بار ان پر دانت بھی کاٹ رہا تھا
۔۔۔۔ پھر اچانک ہی مامی نے اپنی چھاتیوں کو نارائن کے چنگل سے
آذاد کروایا۔۔۔۔۔۔اور بیڈ پر کھڑی ہو گئی اور بنا کچھ کہے اپنی دونوں
ٹانگوں کو آخری حد تک کھول دیا۔۔ یہ دیکھ کر نارائن بھی گھٹنوں
کے بل کھڑا ہو گیا ادھر مامی کی یہ پوزیشن دیکھ کر ۔۔۔ میں سمجھ
گیا کہ اب وہ نارائن سے اپنی چوت چٹوانے والی ہیں ۔۔۔۔پھر وہی
ہوا۔۔۔۔ مامی نے نارائن کو بالوں سے پکڑا اور بڑی مست آواز میں
کہنے لگی ۔ چل میرے کتے ۔۔۔ پھدی چاٹ۔ مامی کی یہ بات سن کر
حیرت انگیز طور پر نارئن نے اپنے منہ کو مامی کی کھلی ٹانگوں
کی طرف کیا ۔۔۔ اور پھر کتے کی طرح اپنی زبان کو منہ سے باہر
نکاال ۔۔۔۔
اور دھیرے دھیرے مامی کی طرف بڑھار شروع ہو گیا ۔۔ جیسے ہی
اس کا منہ مامی کی کھلی ہوئی ٹانگوں کے قریب پہنچا تو نارائن نے
بلکل کتے کے سے انداز ۔۔۔ میں اپنی تھوتنی کو مامی کی دونوں
ٹانگوں کے بیچ میں گھسا دیا ۔وہ اس وقت بلکل کتے کی طرح ایکٹ
کر رہا تھا ۔ چنانچہ جیسے ہی اس کی تھوتھنی مامی کی ٹانگوں کے
بیچ میں پہنچی۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے کتے کے مخصوص انداز
میں مامی کی بنا بالوں والی ۔۔۔۔ پھدی کو سونگھنا شروع کر دیا۔۔ ۔۔۔۔۔
یہ دیکھ کر مامی نے اس کے سر پر ہلکی سے چپت ماری ۔۔۔۔ اور
مست آواز میں کہنے لگی۔۔۔۔ کتے!۔۔۔ پھدی کو سونگھنا نہیں ۔۔۔۔۔بلکہ
چاٹنا ہے۔ مامی کی بات سن کر نارائن نے سن کر نارائن نے مامی
کی طرف دیکھا اور کہنے لگا بڑا نشہ ہے تیری چوت میں ۔۔ بس
تھوڑی سی اور سمیل لینے دے۔۔۔۔ لیکن مامی نہ مانی اور اپنی چوت
کو اس کے منہ پر دباتے ہوئے بولی ۔۔۔ ۔۔۔ چاٹ حرامی۔۔۔ مامی کی
بات سنتے ہی نارائن نے کسی وفادار کتے کی طرح ۔۔۔۔ اپنی زبان کو
باہر نکاال۔۔۔اور شڑاپ شڑاپ کر کے ۔۔۔ مامی کی پھدی کو چاٹنا
شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ ۔ گو کہ اس وقت مامی کا منہ سامنے کی طرف تھا
لیکن اس کے باوجود بھی ۔۔۔۔۔میں ان کی بنا بالوں والی پھدی کو
اچھی طرح سے دیکھ سکتا تھا۔ ان کی پھدی کی لکیر کافی لمبی
۔۔۔اور ۔۔۔گیلی ہونے کی وجہ سے۔ان کا چوت رس باہر ٹپک رہا تھا ۔۔۔
جس کو نارائن کتا اپنی زبان نکالے ندیدوں کی طرح چاٹ رہا تھا ۔۔۔
کچھ دیر بعد اس نے اپنی دونوں انگلیوں کی مدد سے پھدی کی لکیر
کو کھوال۔۔اور میں نے دیکھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اندر سے مامی کی پھدی پانی
سے لبا لب بھری ہوئی تھی جسے نارائن نے دو منٹ میں ہی چاٹ
چاٹ کر صاف کر دیا۔۔۔۔مامی کی پھدی کا اندرونی پانی چوسنے کے
بعد نارائن اپنے منہ کو مامی کے دانے کی طرف لے گیا۔۔۔ اور پھر
اس پھولے ہوئے دانے کو اپنے منہ میں لے کر مزے سے چوسنے
لگا۔ جس وقت نارائن نے مامی کے پھولے ہوئے براؤن دانے کو
اپنے منہ میں لیا۔۔ اس وقت مامی کی آنکھیں بند تھیں ۔۔۔ اور وہ مزے
کی آخری منزل پر پہنچی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ اور وہ ۔۔ آہ ہ ہ ہ
۔۔آہ۔۔اُف۔۔اُف۔۔ کی دل کش گردان کرتے ہوئے کہہ رہیں تھیں۔۔۔ ۔۔۔ یس
ڈارلنگ ۔۔۔یسس ۔۔او ۔۔ یسس۔۔ میری چوت چوس س سسس۔۔۔اور
چوس۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔چاٹ میرے کتے۔۔۔میری پھدی چاٹ۔۔۔۔ اور تیزی سے
چاٹ۔۔ پھر ایسے ہی سسکیاں لیتے لیتے ۔۔۔اچانک مامی نے نارائن
کے بالوں کو بڑی مضبوطی کے ساتھ جکڑ لیا ۔۔۔اور اس کے سر کو
اپنی پھدی پر دباتے ہوئے تیز تیز سانسیں لینے لگی۔۔۔اور ساتھ ساتھ
کتےے بے ربط الفاظ میں کہتی جاتی ۔۔۔۔ چاٹ۔ٹ۔ٹ۔۔۔ میرے ُ
ےے ے ے۔۔اور اس کے ساتھ ہی مامی کے جسم کو ایک جھٹکا سا
لگا اور انہوں نے نے ایک زور دار چیخ ماری۔۔۔ اور کچھ دیر تک
نارائن کے سر کو اپنی پھدی کے ساتھ چپکائے رکھا۔۔۔ پھر اسے
پرے ہٹا کر پلنگ پر لیٹ کر ۔۔۔۔ لمبے لمبے سانس لینے لگیں۔ ادھر
جیسے ہی مامی پلنگ پر لیٹی میں نے نارائن کی طرف دیکھا تو اس
کا منہ ،ہونٹ اور اس کے آس پاس کا سارا ایریا۔۔۔۔۔ مامی کے چوت
رس سے چمک رہا تھا ۔۔۔ادھر مامی کو پلنگ پر لیٹتے دیکھ کر ۔۔۔۔
نارائن بھی ان کے ساتھ ہی لیٹ گیا ۔۔۔اور ۔۔۔۔ بڑے ہی سیکسی لہجے
میں کہنے لگا۔۔۔ آج تو بہت مال نکاال تم نے ۔۔ نارائن کی بات سن کر
مامی نے اپنی بند آنکھیں کھولیں اور پیار بھری نظروں سے اس کی
طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔ تم نے چاٹا ہی اتنا زبردست لگایا تھا۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد مامی نے لیٹے لیٹے ہی اپنے منہ کو نارائن
کے منہ کی طرف کیا اور اس کے ساتھ ہی فضا میں کسنگ کی
مخصوص پوچ پوچ ۔۔۔ کی آوازیں گونجنے لگیں۔۔
کسنگ کرنے کے کچھ دیر بعد نارائن مامی سے کہنے لگا چل ۔۔۔ ۔۔۔
اُٹھ رانڈ ! ۔۔۔اور میرا لوڑا چوس۔۔ نارائن کی بات سن کر مامی ایک
لفظ کہے بغیر اپنی جگہ سے اُٹھی اور گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی
نارائن کی ٹانگوں کی طرف آ گئی ۔جہاں پر اس کا مست لوڑا اکڑا
کھڑا تھا۔۔۔ جیسے ہی مامی نارائن کی ٹانگوں کے قریب پہنچی اسی
وقت نارائن نے اپنی دونوں ٹانگوں کو آخری حد تک کھول دیا ۔۔۔جس
کی وجہ سے مامی اس کی کھلی ٹانگوں کے بیچ میں آکر بیٹھ گئی۔۔
۔۔اور نارائن کے لوڑا کو اپنے ہاتھ میں پکڑ ا اور پھر اس پر تھوک
کا ایک گولہ سا پھینک کر بولی۔۔ تیرا لوڑا بہت مست ہے رے۔۔۔ تو
آگے سے نارائن کہنے لگا۔۔ مست وست چھوڑ ۔۔چوپا لگا۔۔ تو مامی
اپنے تھوک کو نارائن کے لن پر ملتے ہوئے بولی ۔۔۔ اسے چوسنے
کے لیئے ہی تو ۔۔۔۔تیری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھی ہوں سالے ۔۔۔ ۔۔
حقیقت یہ ہے کہ نارائن کا لن کوئی اتنا لمبا چوڑا ہر گز نہ تھا بلکہ
میرے خیال میں اس کا لنڈ کوئی چھ اینچ کے قریب ہو گا ہاں موٹائی
میں تھوڑا زیادہ تھا ۔ ۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ اس وقت نارائن کا
اَن کٹ لوڑا اپنے فل جوبن میں اکڑا کھڑا تھا جبکہ اس کا ٹوپا ان کٹ
ہونے کی وجہ سے ایک غالف ۔۔ جسے اردو میں حشفہ کہتے ہیں
میں چھپا ہوا تھا۔۔ ادھر مامی نے بڑے پیار سے ٹوپے پر لگی
ایکسٹرا سکن کو پیچھے کی طرف کیا اور پھر ننگے ٹوپے پر زبان
پھیرتے ہوئے بولیں ۔۔ تیرا لن بھی کافی ِلیک ہو رہا ہے۔۔۔۔۔ تو نارائن
جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔۔ سالی رانڈ ۔۔ اتنا بھوسڑا چٹوایا ہے ۔۔تو اس
بے چارے نے تو ِلیک ہونا ہی تھا۔۔۔ اس پر مامی کہنے لگی ۔۔۔ تم
اس لوڑا کو بے چارہ کہہ رہے ہو جو کہ میرے جیسی سیکسی
عورت کی بھی چیخیں نکالوا دیتا ہے تو اس پر نارائن ترنت ہی
کہنے لگا۔۔۔بےچارہ تو ہے نا ۔۔جو اتنی دیر بعد اسے اس کی باری
آئی ہے۔۔۔ نارائن کی بات سن کر مامی نے سر جھکایا اور پہلے تو
اس کے ننگے ٹوپے کو چاروں طرف سے چاٹا ۔۔ پھر آہستہ آہستہ
۔۔۔۔۔ اس کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔
میں کافی دیر تک وہاں کھڑا ان کی شہوت انگیز فکنگ کا مزہ لیتا
رہا ۔۔ لیکن پھر میرا وہاں پر کھڑا رہنا مشکل ہو گیا کیونکہ میرے
اندر کی گرمی بھی اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی ۔۔اور میرا لن تن
کر آخری حد تک اکڑ چکا تھا اور اب مجھے ۔۔۔ ُمٹھ کی شدید حاجت
ہو رہی تھی۔۔ اس لیئے میں نے فیصلہ کیا کہ اب یہاں سے چال جائے
۔۔لیکن۔۔۔ کمرے میں جانے سے پہلے ۔۔۔ ایک نظر اندر کی طرف
جھانک کر دیکھا تو مامی کی دل کش چیخوں کے ساتھ ان کی دھواں
دھار چدائی جاری تھی لیکن نارائن کے سٹائل سے صاف پتہ چل رہا
تھا کہ وہ کسی بھی لمحے چھوٹنے واال ہے یہ دیکھ کر ۔۔۔۔ میں نے
ان کو ان کے حال پر چھوڑا اور بڑے محتاط انداز میں تیز تیز چلتا
ہوا اپنے کمرے میں پہنچ گیا اور اپنی النگ نیکر ( باکسر) اتار کر
سیدھا واش روم میں جا گھسا۔۔۔ ۔ وہاں پہنچ کر یاد آیا کہ گزشتہ روز
سے میرا تو شیمپو ہی ختم تھا ۔۔ اور شاہ تم تو جانتے ہی ہو کہ میں
شیمپو کے بغیر ُمٹھ نہیں مار سکتا ۔۔۔اور اس وقت مجھے ُمٹھ مارنے
کی حاجت شدید سے شدید تر ہوتی جا رہی تھی۔۔۔سو میں ننگا ہی
مامی کے واش روم کی طرف بھاگا اور وہاں جھانک کر دیکھا تو
سامنے ہی مامی کا شیمپو پڑا تھا میں نے جلدی سے اسے اُٹھایا۔۔۔۔
اور وہیں کھڑے کھڑے ۔۔۔پہلے تو اپنا لن پر بہت سا تھوک لگا کر
اسے گیال کیا ۔۔۔۔ اور ۔۔ اسے گیال کرنے کے بعد ۔۔۔ بہت سا شیمپو
اپنے لن پر لگایا ۔۔۔۔ اور کچھ شیمپو اپنی ہتھیلی پر ڈال کر واپس اپنے
کمرے میں آ گیا۔۔۔۔۔ اور پھر دروازہ بند کر کے باقی کا شیمپو بھی
اپنے لن پر لگا کر۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ُمٹھ مارنا شروع ہو گیا۔۔ جیسے جیسے میرا
ہاتھ چل رہا تھا ویسے ویسے لن پر شیمپو کی جھاگ بن رہی تھی۔۔۔۔
اور میں مزے کے سمندر میں غرق ہو رہا تھا ۔۔۔ ابھی مجھے ُمٹھ
مارتے ہوئے ۔۔۔۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی ۔۔۔۔ کہ اچانک میرے
کمرے کا دروازہ دھڑام سے کھال۔۔۔۔ دروازہ کھلنے کی آواز سن کر
میں ایک دم سے گھبرا گیا۔۔۔۔اور اسی گھبراہٹ کے عالم میں ۔۔۔۔۔ بے
اختیار ُمڑ کر دیکھا تو دروازے پر ماموں کھڑے تھے۔۔ اس وقت
میری حالت یہ تھی کہ میری النگ نیکر فرش پر پڑی تھی اور میں
نے اپنے ایک ہاتھ میں لن پکڑا ہوا تھا ۔۔ ماموں کو یوں دروازے میں
کھڑے دیکھ کر میرے چہرے کا رنگ اُڑ گیا ۔۔۔۔ میرے اوپر کا
سانس اوپر اور ۔۔ نیچے کا نیچے رہ گیا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔میری دونوں ٹانگوں
میں جان ختم ہو گئی ۔۔اور ۔۔۔ ٹٹے دل کی طرف چڑھ گئے۔۔۔ ادھر
جیسے ہی ماموں نے مجھے اس حال میں دیکھا ۔۔۔تو پہلے تو حیرت
کے مارے ان کا منہ کھلے کا کھال رہ گیا لیکن پھر اگلے ہی لمحے
۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ مامی کے ہاتھ ہالنے کے بعد پلوی جی
سیدھی مامی کی طرف بڑھیں ۔۔۔۔اور ان کے ساتھ راویتی طریقے
سے گلے ملیں ۔۔۔ مامی سے ملنے کے بعد۔۔۔۔ انہوں نے بڑی دل
چسپ نظروں سے میری طرف دیکھا اور بڑی ہی ذو معنی الفاظ میں
مامی سے بولیں کہ اچھا تو یہ ہے وہ چکنا ۔۔۔ جس کا تم اکثر ذکر
کرتی رہتی ہو۔۔۔۔ ۔۔۔ تو اس پر مامی سر ہال دیا۔۔۔اور پھر اس سے
کہنے لگیں۔۔۔ اچھا یہ بتا کہ تیرے ڈیڈ کیسے ہیں ؟ تو وہ کہنے لگیں
شکر ہے یار ۔۔۔ وہ ایک دم فسٹ کالس اور بھلے چنگے ہیں ۔۔ پھر
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ اسی لیئے تو میں تیرے
پاس وقت سے پہلے آ گئی۔۔۔ اتنا کہنے کے بعد۔۔۔۔۔ پلوی جی نے اپنا
سندر سا ہاتھ میری طرف بڑھایا۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔ ہائے ڈئیر! کیسے
ہو آپ ؟ ان کے ہاتھ کو اپنی طرف بڑھا دیکھ کر پہلے تو میں تھوڑا
گھبرا یا۔۔۔۔ لیکن پھر میں نے بھی ہچکچاتے ہوئے اپنا ہاتھ ان کی
طرف بڑھا دیا انہوں نے میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑ ا ۔۔۔۔اور
بڑی گرم جوشی کے ساتھ اسے دباتے ہوئے بولیں۔۔۔ بھگوان کا شکر
ہے کہ اپنے عالقے کی بھی کوئی دیسی بوائے نظر آیا۔۔۔ اور پھر
مامی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ورنہ تو یہاں کے
ککے۔۔۔بھورے باندر ٹائپ کے لڑکے دیکھ دیکھ کر میں تو بور ہو
گئی تھی ۔۔مامی کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے وہ میرے ہاتھ کو کافی
دیر تک ہالتی رہیں اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں۔۔۔ ویلکم
ٹو امریکہ۔۔ مجھ سے ہاتھ مالنے کے بعد۔۔۔۔ مامی اور وہ آپس میں
باتیں کرتی ہوئیں پاکنگ تک آگئیں۔۔۔ یہاں آ کر مامی نے جلدی سے
کار کی ڈگی کھولی اور پھر ان کے سوٹ کیس کو ڈگی میں رکھ کر
چل پڑیں۔۔۔۔ راستے بھر میں ۔۔۔۔۔ حرام ہے جو ایک منٹ کے لیئے
بھی ان دونوں کی زبان رکی ہو۔ وہ بڑی محو ہو کر باتیں کر رہیں
تھیں جبکہ میری نظریں پلوی جی کی بڑی بڑی چھاتیوں پر گڑی
ہوئیں تھیں جو کہ سلیو لیس ساڑھی ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ سائیڈ پوز
سے بہت زیادہ شہوت انگیز لگ رہیں تھیں۔ ۔۔۔ گھر کے سامنے والی
سڑک پر پہنچ کر مامی نے گاڑی روک لی۔گاڑی سے اترتے ہوئے
پلوی جی مامی سے کہنے لگیں۔۔۔۔۔ تم لوگ سٹور پہنچو میں تھوڑا
ریسٹ کرنے کے بعد تم کو جوائن کرتی ہوں۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد پلوی جی نے ۔۔۔۔ ڈگی سے اپنا ویلر نکاال
اور گھر کے اندر چلی گئیں۔۔۔۔ ان کے جانے کے بعد مامی نے گاڑی
اسٹارٹ کی اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔ بری بات۔۔۔
پھر اپنے لہجے پر تھوڑا زور دے کر بولیں۔۔۔۔۔اوئے مجنوں کی
اوالد! اپنی نظروں پر کنٹرول کرنا سیکھو تو اس پر میں نے معصوم
بنتے ہوئے کہا ۔۔ کہ میں نے ایسا کیا کر دیا ہے؟ تو وہ مسکراتے
ہوئے بولیں۔۔میں نے نوٹ کیا ہے کہ تم نے ایک منٹ کے لیئے بھی
اپنی بھوکی نظروں کو ان کے جسم سے نہیں ہٹایا۔۔۔۔ان کی بات سن
کر میں شرمندگی سے بوال۔۔۔ آئی ایم سوری مامی جی ! لیکن میں کیا
کروں مجھ سے ایسا ہو جاتا ہے میری بات سن کر مامی کھلکھال کر
ہنس پڑیں۔۔ اور پھر میری طرف دیکھ کر بڑے ہی پر اسرار لہجے
میں کہنے لگیں۔۔ ویسے ایک بات کہوں؟ اور وہ یہ کہ تمہاری بھوکی
نظروں کو پلوی جی بھی انجوائے کر رہیں تھیں ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی
انہوں نے ایک خاص نظر سے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے
لگیں ۔۔۔میرے خیال میں ۔۔۔۔ تم انہیں کافی پسند آئے ہو۔۔۔ لیکن اس کے
ساتھ ساتھ میں تمہیں خبردار کر رہی ہوں کہ کسی خوش فہمی میں
ہر گز نہ رہنا ۔۔۔ ورنہ تم نوکری سے بھی جا سکتے ہو۔۔۔۔۔ اس کے
بعد وہ میری طرف دیکھتے ہوئے مزید کہنے لگیں۔۔۔۔۔ ہاں ایک اور
بات اور وہ یہ کہ۔۔۔۔۔۔ اپنی نظروں پر کنٹرول کرنا سیکھو۔۔۔۔ پھر
مجھے چھیڑے ہوئے بولیں۔۔۔ توبہ توبہ۔۔۔ تم پلوی کی طرف ایسی
نظروں سے دیکھ رہے تھے کہ جیسے تم نے زندگی میں پہلی دفعہ
کوئی عورت دیکھی ہو۔۔۔ ان کی بات سن کر میں دل ہی دل میں
بوال۔۔کہ آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ پاکستان میں تو ہم لوگ برقعے
والی خاتون کو بھی تاڑنے سے باز نہیں آتے ۔۔۔۔ جبکہ پلوی جی تو
پھر بھی آدھ ننگی تھیں۔۔۔ لیکن اس کے بر عکس میں ان کی طرف
دیکھتے ہوئے بوال ۔۔ جی میں پوری کوشش کروں گا ۔
اس کے بعد گاڑی میں ایک دم سے خاموشی چھا گئی۔ لیکن یہ
خاموشی زیادہ دیر تک برقرار نہ رہی۔ اور گاڑی چالتے ہوئے مامی
کہنے لگیں دیکھو عدیل۔ اب جبکہ تم یہاں پر جاب شروع کرنے
لگے ہو ۔۔ تو میں تم سے ایک نہایت ضروری بات کرنا چاہتی ہوں۔
مامی کی بات سن کر میں چونک گیا اور ان سے کہنے لگا۔۔۔ جی آپ
حکم کریں ؟ تو وہ سڑک کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔ دیکھو تم
نئے نئے امریکہ میں آئے ۔ ۔ اور اوپر سے تم جاب بھی ایسی کرنے
والے ہو کہ جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے ساتھ بھی
تمہارا واسطہ پڑے گا ۔اس سلسلہ میں میری ایک نصیحت اپنے پلے
سے باندھ لو ۔۔۔اور وہ یہ کہ جیسا کہ تم جانتے ہو کہ پاکستان کی
نسبت یہاں کا ماحول کافی کھال ڈھال ہے تو اسی حساب سے یہاں کی
خواتین بھی کافی بولڈ ہیں اور جیسا دل کرتا ہے لباس پہنتی ہیں
پاکستان کے برعکس یہاں کوئی بھی شخص کسی کے پرسنل معاملہ
میں دخل اندازی نہیں کر سکتا ۔۔اسی لیئے یہاں کی بعض خواتین بہت
زیادہ بولڈ لباس پہنتی ۔۔۔۔اور مردوں کے ساتھ آزادانہ اور فری ہو کر
بات چیت کرتیں ہیں چنانچہ اگر کوئی خاتون تمہارے ساتھ اس طرح
بات کرے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہ لینا کہ وہ کرپٹ یا پاکستانی
لڑکوں کے مطابق تمہارے ساتھ سیٹ ہو گئی ہے۔۔۔۔ ایسی بات نہیں
۔۔۔۔۔بلکہ یہاں کا ماحول ہی ایسا ہے اس لیئے میرے پیارے بھانجھے
اس سلسلہ میں محتاط رہنا اور جب بھی اس قسم کی خاتون کے ساتھ
تمہارا واسطہ پڑے تو میری نصیحت کو ضرور مدنظر رکھنا۔ ورنہ
ہو سکتا ہے کہ تمہاری پیش قدمی کو دیکھتے ہوئے وہ پولیس کو
کال کر دے ۔۔ اتنی بات کر کے انہوں نے میری طرف دیکھا اور
کہنے گلیں۔۔۔ میری بات کو سمجھ گئے ہو نا ؟ (پولیس کا ذکر سن کر
ویسے ہی میری گانڈ پھٹ گئی تھی)۔۔۔ اس لیئے میں بڑی سعادت
مندی سے جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔۔ ۔ جی مامی جی نہ صرف یہ کہ
میں آپ کی بات کو پوری طرح سے سمجھ گیا ہوں بلکہ میں آپ سے
وعدہ کرتا ہوں کہ ہمیشہ اس پر عمل بھی کروں گا ۔۔۔۔ اس کے بعد ہم
ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے۔۔۔۔۔اور پھر باتوں باتوں میں ۔۔۔ میں
نے ان سے پوچھ لیا۔۔۔۔ کہ پلوی جی انڈیا میں کہاں رہتین ہیں ؟ تو
مامی جواب دیتے ہوئے کہنے لگیں ویسے تو ان کے آبا و اجداد
انڈین کشمیر ی ہیں ۔۔۔ لیکن پھر تالش ِ روزگار کی میں یہ لوگ دہلی
چلے آئے اور پھر وہیں کے ہو رہے۔ ۔۔۔اور گزشتہ کچھ عرصہ سے
یہ لوگ امریکہ میں شفٹ ہو گئے ہیں ۔۔
گھر سے پندرہ بیس منٹ کی مسافت پر سٹور واقع تھا ۔ یہ ڈیپارٹ
مینٹل سٹور دوسروں کے مقابلے میں یہ سٹور اتنا بڑا تو نہ تھا
۔۔۔۔لیکن پھر بھی اس میں ضرورت کی ہر شے دستیاب تھی ۔ اس
سٹور کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں انڈین مصالحہ جات ا ور
خاص کر چاول باقی سٹوروں کی نسبت بہت ارزاں ملتے تھے۔۔اسی
لیئے اس سٹور پر دیسی لوگوں کی آمد و رفت زیادہ رہتی تھی۔۔۔
وہاں پہنچ کر مامی نے سٹور کھوال ۔۔۔اور پھر مجھے اپنے ساتھ کیش
والے کاؤنٹر پر یہ کہتے ہوئے کھڑا کر دیا کہ ۔۔۔ مجھے واچ کرو۔۔۔
اور جو بات سمجھ میں نہ آئے پوچھ لینا۔۔اور میں مامی کے ساتھ
کاؤنٹر پر کھڑ ا ہو گیا یوں وہاں پر میری ٹرینگ کا آغاز ہو گیا ۔
سب سے پہلے مامی نے مجھے سارے سٹور کا وزٹ کرایا ۔۔۔۔
اورسمجھایا کہ کون سی چیز کس شیلف میں رکھنی ہوتی ہے ۔۔۔۔ اس
بعد انہوں نے کاؤنٹر پر پڑے ہوئے ۔۔۔ بار کوڈ ریڈر کے حوالے سے
بھی ایک چھوٹا سا لیکچر دیا ۔۔۔اسی دوران سٹور پر کچھ گاہک بھی
آئے ۔جن کے ساتھ مامی نے ڈیلنگ کی اور میں یہ سب بڑے غور
سے دیکھتا رہا۔۔۔ تین چار گھنٹوں کے بعد پلوی جی بھی سٹور پر آ
گئیں اس وقت انہوں نے ٹائیٹس کے اوپر ایک چھوٹی سی شرٹ پہنی
ہوئی تھی۔ اور یہ شرٹ بھی ان کی ناف کے اوپر تک تھی ۔۔ اس
لباس میں بھی وہ بہت سیکسی لگ رہیں تھیں خاص کر ان کی باہر
کو نکلی ہوئی۔۔۔۔ موٹی گانڈ دیکھ کر میرے لن میں کچھ کچھ ہونے
لگا تھا۔۔ لیکن میں بے چارہ قسمت کا مارا ۔۔۔ کر بھی تو کچھ نہ سکتا
تھا ہاں ایک بات تھی جو کہ میرے بس میں تھی اور وہ یہ کہ آج کی
ُمٹھ مسز پلوی کے نام پکی تھی۔ چھٹی سے کچھ دیر پہلے کی بات
ہے کہ اس وقت مامی واش روم گئی ہوئی تھی میں حسب ِ معمول
کاؤنٹر کے پاس کھڑا تھا کہ اچانک پلوی جی بڑی تیزی کے ساتھ
کاؤنٹر کی طرف بڑھیں۔۔ انہیں آتا دیکھ کر میں نے اپنی جگہ سے
ہٹنے کی کوشش کی تو وہ کہنے لگیں تم وہیں کھڑے رہو۔ پھر
میرے پاس کھڑے ہو کر انہوں نے جھک کر کاؤنٹر کی دراز کھولی
۔اُف۔ف۔ف ۔۔۔۔۔ان کی بنیان نما شرٹ کافی اوپر تک ہونے کی وجہ
سے ان کی گانڈ کا کریک بڑا ہی صاف اور واضع نظر آ رہا تھا۔۔
جسے دیکھ کر میرا سانس رکنے لگا تھا ۔۔۔۔۔۔دوسری طرف ان کی
موٹی گانڈ کو دیکھ کر میرا لن بھی کھڑا ہو نے کے لیئے بے قرار
تھا کیونکہ ان کے اس طرح جھک کر دراز کھولنے کی وجہ سے۔۔
ان کی موٹی گانڈ کچھ اور بھی نمایاں ہو گئی۔۔۔
جسے نا چاہتے ہوئے بھی میں بار بار دیکھتا جا رہا تھا ۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ اس
بڑی سی دراز کے اندر ہاتھ مارتے ہوئے اچانک ہی پلوی میڈم کچھ
اس زاویہ سے پیچھے ہٹیں۔ کہ جس کی وجہ سے ایک لحظے کے
لیئے۔۔۔۔ان کی موٹی گانڈ میری لیفٹ والی ران کے ساتھ ٹچ ہو گئی۔۔
جیسے ہی مسز نارائن کی نرم گانڈ نے میری لیفٹ تھائی کو چھوا۔ تو
ایک دم سے میں چونک اُٹھا۔۔۔ ان کی گانڈ کے شاندار لمس نے
میرے تن بدن میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا۔۔اس وقت میرا دل تو یہی
کر رہا تھا کہ ان کی موٹی گانڈ کے ساتھ اپنا لن ٹچ کروں۔۔۔۔ لیکن
پھر مامی کی نصیحت یاد آ گئی ۔ مامی کی نصیحت یاد آنے کی دیر
تھی کہ میرے ٹٹے ہوائی ہو گئے ۔۔۔اور ۔۔ میں ڈر کے مارے تھوڑا
پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ جانے کیوں پلوی جی میری اس حرکت
کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور اسی انداز میں جھک کر ۔۔۔۔۔ دراز میں
کوئی چیز تالش کرتی رہیں۔۔۔ ۔۔ جبکہ دوسری طرف میرا یہ حال تھا
کہ ۔۔۔ ہٹ کر کھڑا ہونے کے باوجود بھی۔۔۔۔میری گستاخ نظریں بار
بار ان کی بڑی سی گانڈ کا طواف کر رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ
ساتھ ۔۔۔۔مسز نارائن کی گانڈ کے نرم لمس نے مجھے بے قرار سا کر
دیا تھا۔ لیکن میں بتا نہیں سکتا۔۔۔۔ کہ اس وقت میں کس قدر مجبور تھا
ت مجبوری ۔۔۔۔۔ میں ان کی گانڈ کو حسرت بھری ۔۔۔۔۔ چنانچہ بحال ِ
نظروں سے دیکھتے ہوئے۔۔۔ بڑی خاموشی کے ساتھ کھڑا رہا ۔۔
جبکہ مسز نارائن نے اسی حالت میں ۔۔۔ کاؤنٹر کی ساری درازیں
چیک کیں۔۔۔ اور پھر یہ کہتے ہوئے سیدھی کھڑی ہوگئیں کہ بھگوان
جانے وہ لیٹرز کدھر گئے؟ ۔۔۔ اتنی دیر میں مامی بھی واش روم سے
واپس آ گئی تھی۔۔۔ اور مسز نارائن ( پلوی جی) کو دیکھ کر کہنے
لگیں کیا ڈھونڈ رہی ہو ؟ تو پلوی جی کہنے لگیں۔۔۔ یار جاتے سمے
۔۔۔ میں نے یہاں پر کچھ لیٹرز رکھے تھے لیکن اب نہیں مل
رہے۔۔۔تو مامی نے کہا ۔۔وہ جو پنک لفافے میں تھے؟ تو پلوی جی
بولیں ہاں ہاں وہی ۔۔۔ تو مامی مسکراتے ہوئے کہنے لگیں او بھلکڑ
بی بی تم نے خود ہی تو مجھے فون پر کہا تھا کہ وہ انویلپ (لفافہ)
میں نارائن جی کو دے دوں۔۔۔۔ مامی کی بات سن کر پلوی جی نے
اپنے سر پر ہاتھ مارا ۔۔۔اور پھر کہنے لگیں ۔۔۔ آئی ایم سوری ڈئیر ۔۔۔
پتہ نہیں آج کل میری میموری کو کیا ہو گیا ہے۔۔ ۔ اس کے ساتھ ہی
وہ کاؤنٹر سے واپس مڑیں۔۔۔۔ اور واپس مڑتے ہوئے انہوں نے بڑی
ہی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا لیکن منہ سے کچھ نہیں
بولیں۔ کچھ دن ایسے ہی گزر گئے ۔۔۔۔
اس دوران مجھے کام کی کچھ کچھ سمجھ آنا شروع ہو گئی تھی۔
مامی کے ساتھ ساتھ پلوی جی بھی مجھے بڑے پیار سے ہر بات
سمجھاتی تھیں ۔ لیکن اس دوران میں نے محسوس کیا کہ مامی کے
پیار اور مسز نارائن کے پیار بھرے انداز میں بہت فرق تھا۔۔یا شاید
یہ میرا وہم ہو ۔۔لیکن ایک بات تو طے تھی کہ پلوی میم مجھ سے
بڑی لگاوٹ سے باتیں کرتیں تھیں ۔ البتہ یہ بات ابھی تک کنفرم نہیں
تھی کہ گاہے بگاہے وہ جو مجھے اپنا جسم دکھاتی۔۔۔ یا جو " اتفاقا ً "
میرے ساتھ اپنے جسم کو ٹچ کرتی تھیں ۔۔وہ محض اتفاق ہوتا تھا
۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔ ؟؟؟ ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ دونوں خواتین کے سمجھانے
کا نتیجہ یہ نکال کہ میں اپنے کام میں کافی ہوشیار ہو گیا تھا۔۔
اس کی شاندار اور آدھ ننگی گانڈ کو دیکھ کر بے اختیار میرے منہ
سے (تحیر آمیز ) سیٹی کی آواز نکل گئی جسے میرے خیال میں
پلوی جی نے بھی سن لیا تھا ۔۔۔ چنانچہ میرے منہ سے تحیر آمیز
سیٹی کی آواز سن کر انہوں نے ایک دم چونک کر میری طرف
دیکھا ۔۔۔۔ انہیں اپنی طرف یوں دیکھتے دیکھ کر مجھے اپنی غلطی
کا شدید احساس ہوا۔۔۔۔اور میں نے گھبراہٹ کے عالم میں ادھر ادھر
دیکھنا شروع کر دیا۔۔۔ اور پھر چند سیکنڈ کے بعد ۔۔۔ کن اکھیوں سے
ان کی طرف دیکھا تو وہ ابھی تک میری طرف ہی دیکھ رہیں تھیں۔۔
انہیں اپنی طرف دیکھتا ۔۔۔دیکھ کر میں نے ۔۔ ۔۔۔ شرمندگی کے عالم
میں اپنا سر جھکا لیا۔۔۔ ادھر جیسے ہی میں نے اپنا سر جھکایا۔۔۔۔ تو
بے اختیار میری نظر یں اپنے لن کی طرف چلی گئیں ۔۔۔ دیکھا تو
اس وقت میری النگ نیکر تنبو بنی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ اور پھر یہ سوچ
کر کہ کہیں پلوی جی کی نظر میرے ۔۔۔ لن کی اکڑاہٹ پر نہ پڑ
جائے میں نے جلدی سے ایک قدم پیچھے ہٹا۔۔۔۔اور اکڑے ہوئے لن
کو اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ کیا ۔۔۔اور ۔ پھر ٹانگ کے آگے ٹانگ
رکھ کر کھڑا ہو گیا۔۔ ۔۔۔۔۔لیکن ابھی عشق کے امتحاں اور بھی
تھے۔۔۔۔کیونکہ وہ گوری فریج سے بئیر کا ٹن لے کر ایک بار پھر
کاؤنٹر کی طرف آ گئی۔۔۔ اور کاؤنٹر کے قریب رکھے سٹینڈ سے
چپس کا پیکٹ اُٹھایا۔۔۔ ۔۔۔اور پھر دوبارہ پیسے نکال کر پلوی جی کی
طرف بڑھا دیئے۔۔۔پلوی جی نے چپس کے پیسے کیش میں رکھے
اور ایک بار پھر وہ دونوں باتیں کرنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ان کی یہ بات
چیت کوئی پانچ چھ منٹ تک چلتی رہی۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس گوری میم نے
پلوی میڈم کو بائے کہتے ہوئے ہاتھ مالیا ۔۔۔اور ان سے ہاتھ مالنے
کے بعد اس ظالم نے ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو ایک بار پھر۔۔۔ میری طرف ہاتھ
بڑھا دیا ۔۔۔ جبکہ اس وقت میری پوزیشن یہ تھی کہ لن صاحب ابھی
تک اکڑے کھڑے تھے ۔۔۔اور اس پر ستم بالئے ستم یہ تھا کہ ۔۔۔۔ میں
پلوی میڈم کے خوف سے کاؤنٹر سے ایک قدم پیچھے ۔۔۔۔ لن کو اپنی
دونوں ٹانگوں کے بیچ پھنسائے (چھپائے) کھڑا تھا ۔۔۔ اور گوری میم
کے ساتھ ہاتھ مالنے کے لیئے مجھے ایک قدم آگے بڑھنا پڑنا تھا
۔۔۔۔
اور اگر میں آگے بڑھتا تو میری دونوں ٹانگوں کے بیچ پھنسے لن
صاحب نے آزاد ہو کر ۔۔۔۔۔۔۔ باہر نکل آنا تھا۔۔۔۔ اصل ڈر یہ تھا کہ اگر
پلومی جی مجھے اس حال میں دیکھ لیا۔۔ تو جانے وہ کیا
سوچیں۔۔۔اور اگر وہ مائینڈ کر گئیں تو؟۔۔ اسی خوف کی وجہ سے میں
گوری سے ہاتھ نہیں مال رہا تھا ۔۔۔ چنانچہ جب اس میم نے میری
طرف ہاتھ بڑھایا تو میں بجائے ہاتھ بڑھانے کے وہیں کھڑے کھڑے
جاپانی اسٹائل میں اپنا سر جھکا دیا۔۔۔ ۔۔۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ میرے
سر جھکا کر جواب دینے وہ قاتل جاں۔۔۔۔ چلی جاتی ۔۔۔۔ لیکن وہ
مجھے تنگ کرنے کے موڈ میں نظر آ رہی تھی ۔۔ اسی لیئے اس نے
اپنے ہاتھ کو پیچھے نہیں کیا ۔۔۔ بلکہ میری طرف دیکھ کر بولی۔۔
کامان لٹل بوائے۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف مجھے یوں کھڑے دیکھ کر
پلوی جی سخت لہجے میں بولیں ۔۔۔ کیتھی میم سے ہاتھ مالؤ ۔۔۔ پلوی
جی کی ڈانٹ سن کر چار و ناچار میں آگے بڑھا ۔۔ میرے آگے
بڑھنے کی دیر تھی کہ ۔۔۔ وہی ہوا کہ جس کا مجھے اندیشہ تھا۔۔۔۔
میری دونوں ٹانگوں میں پھنسا۔۔۔۔۔ہوا لن آذاد ہو کر ۔۔۔باہر نکل گیا۔۔۔۔۔
اور کسی شیش ناگ کی طرح پھن پھیالئے جھومنے لگا ۔۔۔ جس کی
وجہ سے ایک بار پھر ۔۔۔۔ میری النگ نیکر کے آگے تنبو سا بن گیا
تھا۔۔۔ ۔۔۔چونکہ میں روزانہ نیکر کے نیچے انڈر وئیر پہن کر آتا تھا
اس لیئے میں دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگا کہ آج نیکر کے
نیچے انڈروئیر کیوں نہیں پہنا ؟ ۔۔۔ لیکن چونکہ مامی کے ساتھ میرا
بھی چھٹی کرنے کا فُل موڈ تھا اس لیئے صبع میں اندڑ وئیر نہ پہن
سکا۔۔اور پھر مامی کی جھاڑ سن کر ۔۔۔ میں انڈروئیر پہننے بغیر ہی
سٹور پر آ گیا تھا۔۔اور یہ انڈروئیر نہ پہننے کا شاخسانہ تھا کہ۔۔۔۔۔ اس
وقت میری نیکر کے آگے ایک بڑا سا ٹینٹ بنا ہوا تھا ۔۔ادھر جیسے
ہی میں پلوی جی کے کہنے پر ۔۔۔۔ کیتھی میم کے ساتھ ہاتھ مالنے
کے لیئے آگے بڑھا۔۔۔ ۔۔ ۔۔ تو اس وقت پلوی جی میری طرف ہی
دیکھ رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے ایکسپریشن سے میں نے اندازہ لگا
لیا تھا کہ پلوی جی نے میرے لن کی اکڑاہٹ کو دیکھ لیا ہے۔ ۔۔۔
گوری میم کے ساتھ ہاتھ مالنے کے فورا ً بعد میں واپس پلٹا ۔۔۔۔اور
پہلے کی طرح لن کو اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ چھپا کر ۔۔۔۔اسی
پوزیشن میں کھڑا ہوگیا ۔ مجھ سے ہاتھ مالنے کے بعد وہ گوری گانڈ
مٹکاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔۔ ۔اسے گانڈ مٹکاتے دیکھ دیکھ کر
میرا لن مزید اکڑ گیا۔۔۔۔ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ واش روم جا کر
ایک زبردست سی ُمٹھ لگاؤں کہ ۔۔۔۔ عین اسی وقت پلوی میم نے
میری طرف دیکھا اور شرارت سے بولیں ۔۔۔ کیتھی کیسی لگی ؟؟ تو
میں نے ان کو کوئی جواب نہیں دیا اور سر جھکائے کھڑا رہا۔۔۔ تب
وہ زرا سخت لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ اے مسٹر ! میری بات کا
جواب دو ۔۔۔تو میں جھجھک کر بوال۔۔۔۔ جی وہ اچھی ہیں ۔۔ میری بات
سن کر میڈم شرارت سے بولیں ۔۔ صرف اچھی ہیں ؟ تو میں نے ہاں
میں سر ہال دیا۔۔ تب وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔
سارے ٹین ایجر لڑکوں کی طرح کیا تمہیں بھی میچور لیڈیز بہت
پسند ہیں ؟ ان کے اس سوال پر ۔۔۔ میرے پاس جواب دینے کے لیئے
بہت کچھ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ہائے ہائے یہ مجبوری۔۔۔اس لیئے میں نے
خاموش رہنے میں ہی اپنی عافیت جانی ۔۔۔ لیکن جب انہوں نے
آنکھیں نکالتے ہوئے۔۔۔ دوبارہ یہی سوال کیا تو ان کی بات سن کر
پہلے تو میں ایسے ہی ادھر ادھر کی "چولیں " مارتے ہوئے آئیں
بائیں شائیں کرتا رہا ۔۔۔۔ لیکن جب انہوں نے سخت لہجے میں یہ کہا
کہ میں جو بات پوچھوں اس کا سچ سچ جواب دو ورنہ۔۔۔چنانچہ ان
کی یہ دھمکی کام کر گئی۔۔۔۔اور ۔۔۔ میں نے اپنا سر ہالتے ہوئے ہاں
میں جواب دے دیا۔۔۔ ۔۔ تو اس پر وہ کہنے لگیں۔۔۔ ۔ اتنے بڑ ے سر
کو ہالتے ہو۔۔۔ دو تولے کی زبان ہالتے ہوئے تمہیں ڈر لگتا ہے؟
۔۔۔اور پھر بولیں ۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ کیا کیتھی تمہیں بہت سیکسی لگی
تھی ؟ تب میں نے سر اُٹھا کر ان کی طرف دیکھا اور بوال ۔۔۔ ایسی
کوئی بات نہیں ۔۔تو وہ قدرے تیز لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔ ۔۔۔اگر ایسی
بات نہیں ۔۔تو پھر مسٹر عدیل ۔۔۔۔۔ کیتھی کی بیک سائیڈ دیکھتے ہی
تمہارے منہ سے سیٹی کی آواز کیوں نکلی تھی؟ ۔۔ میڈم کی بات سن
کر میں گھبرا گیا ۔۔اور ان سے کہنے لگا۔۔ وہ تو جی۔۔۔ ۔۔پھر ان کے
موڈ کو دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ وہ جی بس ۔۔۔ بے اختیار ہی منہ سے
نکل گئی۔۔۔سوری۔۔۔میری بات سن کر وہ ہنس پڑیں اور پھر وہی سوال
دھراتے ہوئے بولیں۔۔۔ ۔۔۔ تو پھر مجھے بتاؤ نا کہ ۔۔۔ کیا وہ تمہیں
بہت سیکسی لگی تھی؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ اس بات
کا تو مجھے پتہ نہیں ۔۔۔۔ لیکن جی مجھے میچور لیڈیز بہت پسند ہیں
تو وہ مجھے گھورتے ہوئے بولی ۔۔اس کی کوئی خاص وجہ؟ اس پر
میں نے ان کی طرف دیکھا تو اس دفعہ ان کے چہرے پر غصہ کے
کوئی آثار نہ تھے۔۔۔۔ بلکہ وہ مسکرا رہیں تھیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر مجھے
کچھ حوصلہ ہوا ۔۔۔اور ان سے بوال ۔۔ وجہ تو مجھے معلوم نہیں۔۔۔۔۔
۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف
دیکھا اور پھر۔۔۔سرسراتے ہوئے لہجے میں بولیں۔۔ ۔۔ میچور لیڈیز
میں تو میں بھی آتی ہوں۔۔۔۔ تو کیا تم مجھے بھی پسند کرتے ہو ؟
پلوی جی کی یہ بات سن کر میں گھبرا گیا۔۔۔۔ اور بوال ۔۔۔ہکالتے
ہوئے بوال۔۔۔۔ وہ جی ۔۔۔وہ جی ۔۔آپ بہت اچھی ہیں۔۔۔ میری سن کر وہ
اسی پراسر ار لہجے میں بولیں۔۔۔۔ کیا۔۔۔ میں ویسے ہی اچھی ہوں یا
تم کو بھی اچھی لگتی ہوں؟ میڈم کی اس بات پر میں نے چونک کر
ان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔آپ ۔۔۔۔بہت اچھی ہیں ۔۔۔ میری
بات سن کر انہوں نے نشیلی آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور
کہنے لگیں ۔۔اچھا یہ بتاؤ کہ میں زیادہ اچھی لگی ہوں ۔۔۔ یا۔۔۔۔ کیتھی؟
ان کی بات سن کر میں چپ رہا ۔(لیکن دل ہی دل میں کہنے لگا کہ
جو دے دے وہی اچھی لگے گی ۔۔۔ لیکن ڈر کے مارے ُچپ رہا) ۔۔
اسی اثنا میں وہ کاؤنٹر سے باہر نکلیں اور میرے سامنے کھڑے ہو
کر بڑے اسٹائل سے بولیں۔۔۔ غور سے دیکھ کر بتاؤ کہ ۔۔۔
تمہیں۔۔۔میں زیادہ سیکسی لگتی ہوں یا۔۔کیتھی؟ اس وقت میں نے پلوی
میم کی طرف دیکھا تو ان کی آنکھوں میں ۔۔۔۔ شہوت کے سرخ
ڈورے تیر رہے تھے۔۔یہ سب دیکھنے اور ۔۔۔۔ جاننے کے باوجود
بھی میں نوکری جانے کے خوف سے چوتیا بنا رہا۔۔۔۔۔ ویسے بھی
میں اس کشمش میں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔کہ اگر اس خاتون کو یہ جواب دیا کہ
آپ بہت سیکسی ہیں ۔۔تو کیا پتہ ۔۔ وہ میری اس بات کا مطلب کیا
سمجھے؟ ۔۔ برا سمجھے۔۔۔۔بھال سمجھے۔۔۔۔۔۔
تو اگر وہ بھال سمجھے۔ تو واہ بھال۔۔۔۔۔۔لیکن اگر برا سمجھی تو ۔۔۔
استاد تیری تو نوکری گئی۔۔۔۔۔۔چنانچہ یہ سوچ کر میں چپ ہی رہا۔۔۔
۔۔۔میری یہ حالت دیکھ کر وہ ایک سٹیپ مزید آگے بڑھیں ۔۔۔اور
۔۔۔اور اپنی چھاتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ
۔۔ کہ میرے بریسٹ زیادہ بڑے ہیں یا کیتھی کے؟ ۔۔ اس پر بھی میں
کچھ نہ بوال اور ۔۔۔۔ ویسے ہی سر جھکائے کھڑا رہا۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ
مزید آگے بڑھیں ۔۔۔ اور میرا ہاتھ پکڑ کر بولیں ۔۔۔ اچھا ایسا کرو ۔۔۔۔
کہ تم میرے بریسٹ کا ناپ لے کر دیکھو اور پھر بتاؤ کہ میرے
زیادہ بڑے ہیں یا کیتھی کے؟ ۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرا ہاتھ
پکڑ کر اپنی چھاتیوں پر رکھ دیا۔
ان کی بھاری چھاتیوں پر ہاتھ پڑتے ہی میری تو جان ہی نکل گئی۔۔۔
جوش جزبات سے ہولے ہولے کانپنا شروع ہو ِ اور میں ڈر ۔۔۔یا شاید
گیا۔۔۔ لیکن میری اس حالت سے بے خبر وہ میرے ہاتھ کو اپنی
چھاتیوں پر رگڑتے ہوئے بولیں۔۔۔ناپ کر بتاؤ ۔۔۔ میرے بریسٹ بڑے
ہیں نا؟ ۔۔۔ اور پھر وہ میرے جواب کا انتظا ر کیئے بغیر ہی۔۔۔ میرے
ہاتھ کو اپنی شرٹ کے اندر لے گئیں۔۔۔ ۔۔۔اور اپنی ننگی چھاتیوں پر
رکھتے ہوئے بولیں اب بول۔۔ہم دونوں میں سے کس کی چھایتاں
زیادہ بڑی ہیں ۔۔۔ یہ کہتے ہی انہوں نے مستی میں آ کر اپنی چھاتیوں
پر رکھے میرے ہاتھ کو اپنی چھاتی پر دبا دیا۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ ان کی
چھاتی کہ جس پر میرا ہاتھ دھرا تھا ۔۔ اس قدر بڑی اور شاندار تھی
۔۔۔کہ اس وقت میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں اسی وقت میڈم کی شرٹ
کو پھاڑ کر۔۔۔۔ ان کی مست چھاتیوں کو چوسنا شروع کر دوں۔۔لیکن
شدید خواہش کے باوجود بھی میں ایسا نہ کر سکا ۔۔۔۔۔ چنانچہ اس کا
رزلٹ یہ نکال۔۔۔ کہ ۔۔ ڈر ۔ خوف ۔۔۔ اور جوش ۔۔ کی وجہ سے میں
باقاعدہ کانپنا شروع ہو گیا۔۔ ۔۔۔۔ اور اس وقت جانے کیسے میرے منہ
سے یہ نکل گیا کہ ۔۔۔ ۔۔۔ پلیززز۔۔۔نن نا کریں آنٹی۔۔۔۔کہ اگر اس بات
کا مامی کو پتہ چل گیا تو مجھے بہت مار پڑے گی۔۔۔۔ مامی کا ذکر
سن کر ۔۔۔۔۔ وہ ناک چڑھا تے ہوئے ناگواری سے بولیں۔۔ ۔۔۔ وہ رنڈی
تو اس وقت بیڈ پر پڑی کھانس رہی ہو گی۔۔۔ اس لیئے اس بات کی تم
فکر نہ کرو ۔۔۔تو اس پر میں مزید کانپتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔
پھر بھی ۔۔۔اگر ان کو پتہ چل گیا تو وہ مجھے یہاں سے نکلوا دیں گی
۔۔۔ میری بات سن کر وہ جل ترنگ سی ہنسیں اور ۔۔۔اس کے بعد۔۔
انہوں نے دھیرے سے میرے جھکے ہوئے سر کو اوپر اُٹھایا۔۔۔ اور
پھر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولیں ۔۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ
یہ سٹور میرا ۔۔۔اور میں اس کی مالکن ہوں۔۔۔ اور دوسری بات یہ ہے
کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ یہاں پر تم اور تمااری ممانی دونوں میرے مالزم ہو۔۔۔ اس
کے بعد وہ کہنے لگیں بولو میں غلط کہہ رہی ہوں یا درست۔۔ ؟ تو
میں نے آگے سے ہاں میں سر ہال دیا۔۔۔۔۔۔ تو وہ اسی ٹون میں کہنے
لگیں ایسی صورت میں اگر سٹور سے کسی کو نکالنا ہو تو مجھے
بتاؤ ۔۔۔۔ کہ اس کا فیصلہ مالک کرے گا یا نوکر ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔ تو اس
پر میں نے ۔۔۔ باقاعدہ کانپتے ہوئے جواب دیا جی مالک نکالے
گا۔۔۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے ایک گہری سانس لی ۔۔۔ اور پھر
کہنے لگیں ۔۔ اس لیئے اب تم بے فکر ہو جاؤ ۔۔ میں تمہیں اس رنڈی
کے تو کیا ۔۔۔ کسی کے بھی کہنے پر نہیں نکالوں گی ۔۔۔ پھر میری
طرف دیکھتے ہوئے دھمکی آمیز لہجے میں بولیں ۔۔۔ ہاں اگر تم نے
میری بات نہ مانی تو ۔۔۔۔ میں تمہیں نوکری سے نکال سکتی ہوں اس
لیئے جیسا میں کہتی ہوں چپ چاپ کر تے رہو ورنہ!!!! !!!۔۔
اپنی نرم ران پر میرے سخت لن کو محسوس کرتے ہی۔۔۔ میڈم نے
دھیرے سے ۔۔۔۔اپنا ہاتھ بڑھایا اور اسے پکڑ کر ۔۔۔ اپنی دونوں ٹانگیں
کھولیں۔۔۔اور اسے اپنی گرم پھدی ( جو کہ اس وقت خاصی گیلی بھی
تھی ) کی لکیر کے درمیان فٹ کر دیا۔۔۔۔
اوہ۔۔اوہ۔۔۔۔۔اووووووووووووووو۔۔۔۔ ان کی گیلی پھدی کا لمس اس قدر
مست تھا ۔۔۔ کہ میں بے خود ہو کر لن کو آگے پیچھے کرنے لگا۔۔۔ یہ
دیکھ کر انہوں نے اپنی ٹانگوں کو کچھ مزید کھول دیا۔۔۔ اور میرے
دھکوں کو خوب انجوائے کرنے لگی۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر اچانک اپنی رانوں کو
بند کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔کیا۔۔۔تمہیں معلوم ہے کہ تم غضب کے
سیکسی ہو ۔۔ اور پھر میرے منہ کے ساتھ اپنے منہ کو جوڑ
دیا۔۔۔۔اور اپنے ہونٹوں کے ساتھ میرے ہونٹوں کو چومنا شروع ہو
گئیں۔۔۔۔ان کے نرم ہونٹ جیسے ہی میرے ہونٹوں کے ساتھ
ٹکرائے۔۔۔۔۔۔ تو مجھے ایک عجیب سا کرنٹ لگا۔لیکن اس کے ساتھ
ساتھ مزہ بھی بہت آیا۔۔۔۔۔ دوسری طرف میرے ہونٹوں کو چومنے
کے بعد انہوں نے اپنی زبان کو باہر نکاال۔۔۔۔۔۔ اور اسے ۔۔۔ میرے
ہونٹوں پر پھیرنے لگیں۔۔ ان کی زبان کا لمس اس قدر ۔۔۔۔۔ ذائقہ آور
تھا کہ ۔۔۔ صواد آ گیا بادشاہو۔۔۔۔اور میں جو پہلے ہی ڈر۔۔۔۔ یا شاید
۔۔جوش کی وجہ سے ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر ان کی
زبان کا لمس پا کر ۔۔۔ میں باقاعدہ کانپنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ مجھے اس
قدر کانپتا دیکھ کر وہ ایک لمحے کے رکیں اور ۔۔۔ پھر میری طرف
ت جزبات سے کانپتے دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ کیا ہوا؟ تو میں شہو ِ
ہوئے بوال۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگیں۔۔ یہ
تو ابھی شروعات ہے۔۔ میری جان ۔۔ آگے آگے دیکھ میں ۔۔۔۔ تجھے
کتنا مزہ دیتی ہوں ۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔ اپنی زبان کو زرا
باہر نکالو ۔۔تو میں نے جھٹ اپنی ساری زبان کو منہ سے باہر نکال
دیا ۔۔۔۔ یہ منظر دیکھ کر انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور
کہنے لگیں ۔۔۔ شاباش۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں میری زبان کو اپنے
منہ میں لے لیا ۔۔اور مستی کے عالم میں اسے چوسنے شروع ہو
گئیں۔۔۔ چونکہ کسی بھی خاتون کے ساتھ یہ میری پہلی کگنت تھی
اس لیئے جیسے ہی انہوں نے اپنی زبان کو میرے منہ میں لے جا
کر گھمانا شروع کیا۔۔۔۔۔۔۔ تو ان کے اس عمل سے میں ۔۔ مزے کے
ساتیوں آسمان پر پہنچ گیا۔۔۔ اور اپنی آنکھیں بند کر کے زبانوں کے
ٹکراؤ کا مزہ لینا لگا۔۔کسنگ کے دوران ہی انہوں نے اپنی پھدی کی
لکیر پر رکھے۔۔۔ لن کو وہاں سے ہٹا دیا تھا اور کسنگ کے دوران
ہی اسے اپنے ہاتھ میں پکڑ کر سہالنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح وہ
کافی دیر تک میرے ساتھ ٹنگ کسنگ کرتی رہیں ۔۔۔ پھر کچھ دیر
بعد انہوں نے میرے منہ سے اپنی زبان کو باہر نکاال۔۔۔۔۔ اور میری
طرف دیکھ کر بولیں۔۔ کسنگ کیسی لگی ؟ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔
مجھے بہت مزہ آیا ۔۔۔ تب وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
بولیں۔۔۔۔ اور مزہ بھی دوں ۔۔۔ان کی بات سن کر میں نے اپنی زبان کو
منہ سے باہر نکاال ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ اسے چوسیں نا
پلیززززززز۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ میری زبان کو باہر نکال دیکھ کر وہ آگے
بڑھیں۔۔۔۔۔ ۔۔اور پھر میری زبان کے ساتھ اپنی زبان کو ٹکرا کر بولیں
۔۔۔اس دفعہ یہ واال نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ میں تمہیں ایک ڈفرنٹ مزہ دوں گی ۔۔
یہ کہتے ہی انہوں نے اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دہیئے ۔۔
دوسری طرف میں انہیں کپڑے اتارتے ہوئے بڑے غور سے دیکھ
رہا تھا ۔۔۔۔۔ مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر وہ اشارہ کرتے ہوئے
کہنے لگیں ۔۔۔۔ تم بھی اتار دو۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ایک نظر
ان کے شفاف اور گورے بدن پر ڈالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اپنے کپڑے
اتارنے لگا۔۔۔
اُف۔۔کیا بتاؤں دوستو کہ میڈم کا بدن کیسا تھا ۔۔۔۔۔ ان کا جسم نہایت
شفاف ۔۔۔۔اور بالوں سے پاک تھا۔۔۔۔۔۔خاص کر ان کی چوت بہت
ابھری ہوئی اور گوشت سے بھر پور تھی۔۔۔چوت کے درمیان ایک
گہری سی لکیر تھی ۔۔۔ اور اس لکیر کے شروع میں میم کی چوت
کے اوپر ۔۔۔۔اور دانے کے نیچے ۔۔۔۔ اپر ہونٹ باہر کو نکل کر لٹکے
ب نظر اور ہوئے تھے۔۔۔۔ مجموعی طور پر ان کی چوت بہت جاذ ِ
مست تھی۔۔۔۔۔ ۔۔ جسے دیکھ کر میرا لن جھٹکے مارنا شروع ہو گیا
۔۔۔ادھر میڈم کے کہنے پر ۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے اپنی نیکر اتار ی تو
ب عادت لن صاحب باہر آ کر لہرانا شروع ہو گئے۔۔۔ اتنی بات کر حس ِ
نے کے بعد۔۔۔۔ عدیل نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا ۔۔۔ شاہ
تمہیں یاد ہی ہو گا کہ میٹرک میں ایک دفعہ سب ہم دوستوں میں لنوں
کا مقابلہ بھی ہوا تھا۔۔۔۔۔اور پوری کالس میں صرف تیرا یا پھر ۔۔۔۔
میرا لن بہت بڑا اور موٹا تھا۔۔۔۔ تو میرا بڑا سا لن دیکھ کر پلوی جی
کی آنکھیں پھیل گئیں۔ اور وہ بھوکی نظروں سے میرے اکڑے ہوئے
لن کو دیکھنے لگیں۔ اور میں نے نوٹ کیا کہ پلوی جی بار بار اپنے
ہونٹوں پر زبان پھیر رہی تھیں ۔۔۔اور تقریبا ً کھا جانے والی نظروں
سے ٹکٹکی باندھے ۔۔۔۔مسلسل میرے لن کو دیکھے جا رہیں تھیں۔۔۔۔۔
۔۔ ۔۔۔کچھ دیر ایسے ہی دیکھنے کے بعد۔۔۔۔ وہ میری طرف بڑھیں اور
میرے اکڑے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اسے
سہالتے ہوئے بولیں۔۔۔ بڑے عرصے کے بعد کسی کٹ لن سے
واسطہ پڑا ہے۔۔۔دوسری طرف دل ہی دل میں۔۔۔۔ میں تو یہ سمجھ رہا
تھا کہ وہ میرے لن کی موٹائی اور لمبائی کی تعریف کریں گی ۔۔۔۔
لیکن اس کے برعکس جب انہوں نے کٹ لن کا ذکر کیا تو میں
پریشان ہو گیا ۔۔۔۔اور اسی پریشانی کے عالم میں ان سے بوال۔۔۔
۔۔۔۔کٹ لن؟؟؟؟ ۔۔ پھر لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے چاروں طرف
سے دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔نہیں میڈم میرا لن تو بلکل پورا اور ٹھیک
ہے۔۔میری بات سن کر وہ مسکرائیں۔۔۔۔ ۔۔اور کہنے لگیں۔۔ ۔۔ میں نے
کب کہا کہ یہ پورا نہیں ہے۔۔۔؟ اس کے بعد وہ میرے لن کو ہاتھ میں
پکڑ کر کہنے لگیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔ کیا تم "کٹ اور اَن کٹ" کے بارے میں
کچھ جانتے ہو؟ ۔۔۔ میرے لیئے یہ بلکل نئی بات تھی۔۔۔اس لیئے میں
نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ وہ کیا ہوتا ہے جی؟ تو وہ
میرے لن کو آگے پیچھے کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ تمہاری حیرانگی
مجھے بتا رہی تھی ۔۔۔۔ کہ تم اس بات سے ال علم ہو گے ۔۔اس کے
بعد وہ بڑے پیار سے میرے ٹوپے پر اپنی ایک انگلی پھیرتے ہوئے
بولیں۔۔۔ ۔۔۔ دیکھو تم مسلم لوگ شروع سے ہی لنڈ کی اضافی سکن کو
کٹوا لیتے ہو ۔۔
جس کی وجہ سے لنڈ کا سپارو ننگا ہو جاتا ہے۔۔۔۔ ۔۔۔تو لنڈ کی اس
عرف عام میں ہم کٹ لنڈ کہتے ہیں ۔۔۔ اور شاید تم جانتے ہو
ِ حالت کو
کہ مسلمز کے عالوہ باقی سب کے لنڈ اَن کٹ ہوتے ہیں۔۔۔۔ اسی لیئے
جس طرح بہت سی مسلمز لیڈیز ان کٹ لنڈ کو پسند کرتی ہیں اسی
طرح ہماری ہندو کمیونٹی کی بہت ساری خواتین جن میں ۔۔۔ میں بھی
شامل ہوں کو "کٹ لنڈ" بہت پسند ہوتا ہے۔ میڈم کی یہ با ت سن کر
میں حیران رہ گیا۔۔۔۔اور اسی حیرت کے عالم میں ان سے بوال۔۔مسلم
لیڈیز؟؟؟؟؟؟؟؟ میری اس حیرانی کو میڈم نے بھی بھانپ لیا ۔۔چنانچہ
وہ لن کو آگے پیچھے کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ہاں مسلم لیڈیز یار۔۔۔ اس
کے ساتھ ہی وہ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ مجھے
معلوم ہے کہ تم ایک دقیانوسی اور بہت ہی بیک ورڈ ۔۔۔ معاشرے
سے آئے ہو ۔اس لیئے تم اس بات کو نہیں سمجھو گے ۔۔۔۔۔ پھر توقف
کے بعد بولیں۔۔۔لیکن میری جان ۔۔۔۔۔۔۔ زمانہ بہت بدل گیا ہے۔۔ تم یقین
نہیں کرو گے کہ یہاں پر آنے والی اکثر عرب لیڈیز ۔۔۔کہ جن کو تم
لوگ بہت ہی متبرک سمجھتے ہو ۔۔۔۔ ان کٹ۔۔۔ لنڈز کی اس قدر
دیوانی ہیں کہ مت پوچھو۔۔۔ پھر انہوں نے شرارت بھری نظروں سے
میری طرف دیکھا اور پھر بڑے ہی ذومعنی لہجے میں کہنے
لگیں۔۔۔۔دور کیوں جاتے ہو ۔۔۔ بہت سی پاکستانی عورتیں بھی ان کٹ
لنڈ پر مرتی ہیں ۔۔۔میں ان کا اشارہ تو اچھی طرح سے سمجھ گیا تھا
،۔۔ لیکن جان بوجھ کر یمال بنا رہا۔۔۔۔۔اور ان سے پوچھنے لگا۔۔۔۔کہ وہ
کیوں جی ۔۔ تو آگے سے وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔ اس کی ایک بڑی وجہ تو
چینج بھی ہو سکتی ہے اور دوسری وجہ تمہاری ایک پاکستانی لڑکی
نے مجھے بتائی تھی اور وہ یہ کہ جب ان کٹ لنڈ سے پری کم
(مزی) نکلتی ہے تو وہ مزی۔۔۔۔ ٹوپے کے آگے والی کی سکن میں
پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے اس سکن کو چوسنے میں بڑا مزہ
آتا ہے اس پر میں نے ان سے کہا کہ اور کٹ لن کے بارے میں آپ
کیا کہتی ہو ؟ تو وہ میرے ٹوپے کو چوم کر بولیں۔۔۔ایک تو یہ کہ
دیکھنے میں "کٹ لن " بہت اچھا لگتا ہے دوسری بات یہ کہ کٹ لنڈ
سے دھکے بہت بڑھیا لگتے ہیں۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے
کہنے لگی ایک بات کہوں؟ تو میں نے ان سے کہا کہ جی آپ حکم
کرو۔۔۔۔ تو آگے سے وہ نشیلی آواز میں کہنے لگیں۔۔۔۔ ۔۔۔ لنڈ چاہے
کٹ ہو یا اَن کٹ۔۔۔۔ لیکن اگر وہ تمہارے اس لن کی طرح سخت اور
پتھیریال ہو گا تو عورت کو مزہ آئے گا۔۔ورنہ ڈھیال ڈھاال لنڈ چاہے
کٹ ہو ۔۔۔ یا ان کٹ۔۔۔۔۔۔۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔۔۔۔اس کے بعد وہ
اپنے ہونٹوں کو میرے لن پر رکھ کر بولی۔۔۔ لن چسوانا پسند کرو
گے؟ یہ سن کر میں نے ان کے سر کو اپنے لن پر دبا دیا ۔۔۔۔یہ دیکھ
کر انہوں نے ایک طویل سانس لی اور پھر ۔۔۔۔ میرے بدن کو
سونگھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔ تمہارے جسم سے مجھے کنوارے پن کی
خوشبو آ رہی ہے؟ کیا یہ تمہاری فسٹ ٹائم ہے ؟ تو میں نے ہاں میں
سر ہال دیا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ایک ادا سے کہنے لگیں۔۔ ۔۔۔ پھر
تو میرا ۔۔۔ اس کنوارے ۔۔۔لنڈ کو چوسنا بنتا ہے ۔۔۔
تیرے جیسے کٹ لن کو چومتے چومتے ۔۔۔ میں اسے اپنے منہ میں
ڈال لیتی ہوں ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرے لن کو اپنے
منہ میں ڈال لیا۔۔۔۔۔ اور اسے آم کی طرح چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔وہ
کبھی تو میرے لنڈ کو صرف ہونٹوں کے ذریعے سے اوپر سے
نیچے تک چوستیں ۔۔اور اپنے منہ کے اندر تک لے جاتیں۔۔۔۔ ۔۔۔اور۔۔
کبھی مست ہو کر ۔۔اپنی زبان باہر نکالتیں ۔۔۔۔۔اور ۔۔۔شہوت بھرے
انداز میں لن کو چاروں طرف سے چاٹنا شروع کر دیتیں۔۔ ان کے لن
چوسنے کا اسٹائل اس قدر ۔۔۔ شہوت انگیز تھا کہ ۔۔۔ میں جو فرسٹ
ٹائم کسی تجربہ کار عورت سے اپنے لن کو چسوا رہا تھا۔۔۔ برداشت
نہ کر پایا۔۔۔۔اور اچانک ہی مجھے جوش چڑھ گیا اور میں نے ان کو
منہ سے پکڑا ۔۔۔اور ان کے منہ کو چودتے ہوئے بوال۔۔۔ میڈم جی میں
بس۔۔۔۔۔۔۔ میری اس حرکت سے تجربہ کار میڈم فورا ً سمجھ گئیں ۔۔ کہ
میرا پانی نکلنے واال ہے۔۔۔ اس لیئے انہوں نے ایک لمحے کے لیئے
مجھے ُرکنے کو کہا ۔۔۔۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے
(چھوٹنے والے ہو) تو میں نے بے ُ لگیں ۔۔۔۔۔" کم " کرنے والے ہو؟
پر
چارگی کے ساتھ سر ہال دیا۔۔۔ میری بات سنتے ہی وہ ایک دم سے ُ
جوش ہو کر بولیں۔۔۔۔ پہلی پہلی "کم" (منی) کا اپنا ہی مزہ ہو گا ۔۔ یہ
کہتے ہی انہوں نے میرے لن کو تیزی کے ساتھ اپنے منہ میں لے
لیا۔۔۔۔اور اسے تیز تیز چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر بعد میرے
جسم نے جھٹکے لینا شروع کر دیئے۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ اور تیزی کے
ساتھ چوپا لگانے لگیں ۔۔ تیز۔اور تیززززززززز۔۔۔ ۔۔۔۔۔اور پھر میرے
لن نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔۔ لیکن وہ بدستور اسے چوستی
۔۔اور ساتھ ساتھ "کم" کو پیتی گئیں۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور میرے لن کو اس
وقت اپنے منہ سے باہر نکاال ۔۔۔ کہ جب وہ مرجھانا شروع ہو گیا۔۔۔۔
لنڈ کو منہ سے باہر نکالنے کے بعد ۔۔انہوں نے ٹشو کے ساتھ اپنے
منہ کو صاف کیا ۔۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے
کہنے لگیں میری سکنگ کیسی لگی؟ ؟۔۔۔تو میں نے اے ون کا اشارہ
کر دیا۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر وہ مسکراتے ہوئے کھڑیں ہو گئیں۔۔۔اور
پھر کہنے لگیں سچ بتاؤں تو بڑے عرصے کے بعد مجھے بھی ایک
کٹا ہوا لن چوس کر بڑا مزہ آیا۔۔۔ ان کے یوں کھڑے ہونے سے
میری نظر ان کی چوت پر پڑ گئی۔۔ جس کے آس پاس کا سارا ایریا
بھیگا ہوا تھا۔اور وہ لیک کر رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے اپنی چوت کی
طرف متوجہ پا کر وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ آج تو کچھ زیادہ ہی لیک ہو
گئی۔۔۔ تو اس پر میں ان کی شاندار پھدی پر نظریں گاڑتے ہوئے
بوال۔۔۔ اجازت ہو تو میں بھی آپ کی چوسوں؟ اس پر وہ آنکھیں پھیال
کر بولیں۔۔۔ پہلے کبھی چوسی ہے؟ تو میں نے ان سے کہا کہ پہلے
کبھی نہیں چوسی نہیں ۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔ بلیو موویز میں بہت دیکھا ہے ۔۔
میری بات سن کر وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ میرے خیال میں وہیں سے تمہیں
پھدی چاٹنے کا شوق پیدا ہوا؟ تو میں نے ہاں کر دی ۔۔۔۔میری بات
سن کر وہ ایک دفعہ پھر میرے گلے لگ گئیں ۔۔اور پھر میرے
ہونٹوں کو چوسنے کے بعد کہنے لگیں۔۔۔۔۔ جیسے ابھی میں نے
تیرے ہونٹ چوسے ہیں ناں۔۔۔ایسے ہی تم بھی میری چوت کے
ہونٹوں کو چوسنا ہے ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ اپنی ایک چھاتی کو
میرے سامنے کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے تمہیں
میری ان چھاتیوں کو چوسنا پڑے گا۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ان
کے ایک نپل کو اپنی انگلیوں میں لیا ۔۔۔اور دوسری چھاتی کو منہ
میں لے کر چوسنا شروع ہو گیا۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں
کہ میڈم پہلے ہی بہت گرم اور مست لیڈی تھی ۔۔۔اب جو میں نے ان
کی بھاری چھاتیوں کو چوسنا شروع کیا ۔۔۔۔ تو وہ تھوڑی لؤڈ آواز
میں سسکیاں بھرنے لگیں ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے بالوں
میں انگلیاں پھیرتے ہوئی بولیں۔۔۔۔۔ میرے نپلز کو ایسے ہی
چوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے تھوڑی دیر پہلے ۔۔۔ میں تیرے اکڑے ہوئے
لوڑے کو چوس رہی تھی ان کی بات سن کر میں نے ان کی بڑی
بڑی چھایتوں کو ایسے چوسا کہ جیسے کوئی بھوکا آدمی آم کو
چوستا ہے ۔۔۔ میرے اس طرح چھاتیاں کو چوسنے سے میڈم بے حال
ہو گئی اور پھر کچھ دیر بعد مجھے روکتے ہوئے بولیں۔۔۔۔
بس۔۔میری جان بس۔۔۔ تم نے تو کمال ہی کر دیا۔۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد ۔۔۔۔ انہوں نے کاؤنٹر کے پاس پڑی ریوالنگ
چئیر کو اپنی طرف کھینچا اور اس پر ٹانگیں پھیال کر بیٹھ گئیں۔وہ
چئیر پر کچھ اس انداز سے بیٹھیں تھیں کہ جس کی وجہ سے ان کی
پانی سے بھری چوت باہر کی طرف نکل آئی تھی۔۔۔۔۔ سیٹ ہو کر
بیٹھنے کے بعد انہوں نے مجھے چوت چاٹنے کا اشارہ کیا ۔۔ ان کا
اشارہ پا کر میں گھٹنوں کے بل چلتا ہوا ان کی دونوں ٹانگوں کے
درمیان جا پہنچا ۔۔۔۔۔اور ان کی ابھری ہوئی صاف شفاف چوت کو
چومنا شروع ہو گیا۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ اپنی دو انگلیوں
کو میری چوت میں ڈالو ۔۔۔اور پھر چوسو۔۔۔۔ ان کی ہدایت سن کر
پہلے تو میں نے اپنی دو انگلیوں کو ان کی پانی سے بھری چوت
میں ڈاال۔۔۔۔۔ اور انہیں اندر باہر کرنے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔۔ اپنے گرم
ہونٹوں کو میڈم کی تندوری چوت پر رکھ دیا۔۔۔۔اور زبان نکال کر
اسے چاٹنا شروع ہو گیا۔ وہ سسکیاں بھرتے ہوئے میرے سر کو
سہالنے لگیں ۔۔۔اور اپنی پیاسی چوت پر میرے منہ کو دبانے لگیں۔۔۔
یہ دیکھ کر میں نے اپنی دونوں انگلیوں کو ان کی چوت سے باہر
نکاال ۔۔۔۔۔۔ اور زبان کو برا ِہ راست چوت میں ڈال کر اسے چاٹنا
شروع ہو گیا۔۔۔ ۔۔۔۔۔ان کی گرم چوت سے تازہ تازہ مال نکل رہا تھا ۔۔۔
جسے میں اپنی زبان کے ساتھ چاٹتے ہوئے منہ میں جمع کر رہا
تھا۔۔۔۔ دوسری بات یہ کہ ان کی چوت کی سمیل بہت سٹرانگ تھی ۔۔۔۔
چوت سے ایسی شہوت انگیز سمیل نکل رہی تھی کہ اسے چاٹنے
کے کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا لن پھر سے الف ہو گیا۔۔۔۔ اور چوت
کے اندر جانے کے لیئے دھائیاں دینے لگا۔۔۔۔۔ لیکن میں نے لن کو
کوئی لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔اور میڈ م کی چوت کو چاٹنا جاری
رکھا۔۔اسی دوران ۔۔۔ایک دو دفعہ میڈم کا سارا وجود تھرایا ۔۔۔اور پھر
اگلے ہی لمحے ان کی چوت بہنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔میں اسے مزید۔۔۔۔۔
چاٹنا چاہ رہا تھا کہ اچانک انہوں نے میرے سر کو اپنی چوت سے
ہٹا دیا۔۔۔ اور پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیا خوب چاٹی ہے ۔ ۔
۔۔۔لیکن اب بس کر دو ۔۔۔۔کہ اب اس میں تیری زبان نہیں بلکہ کڑک
لن چایئے۔۔۔۔۔پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ اب تم اُٹھو ۔۔۔۔ تو میں تیرے لن کو
چوس کر کھڑا کرتی ہوں ۔۔۔ اور جب یہ کھڑا ہو جائے گا ۔۔۔۔۔تو پھر
تم مجھے چودنا۔۔۔ ان کی بات سن کر میں کھڑا ہو گیا ۔۔ اور وہ
میرے اکڑے ہوئے لن کو دیکھ کر بولیں۔۔۔۔ارے ۔۔۔ یہ تو پہلے سے
ہی کھڑا ہے پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔ اب دیر نہ کر جلدی سے مجھے چود
!!!!!!!!! ۔۔۔تو میں نے ان سے ویسے ہی کہہ دیا کہ میڈم میں آپ کو
کس سٹائل میں چودوں؟؟؟؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے عجیب
سے لہجے میں بولیں۔۔ویسے تو میں ڈوگی سٹائل میں چدوا کر مزہ
لیتی ہوں لیکن اس وقت میری بے قابو چوت کے اندر ایک انوکھی
ہلچل سی مچی ہوئی ہے ۔۔۔ اور یہ ہلچل تبھی کم ہو گی کہ جب میں
تیرے لن پر بیٹھوں۔۔۔ اس لیئے میں تم پر سواری کرنا پسند کروں گی
ان کی بات سن کر میں وہیں فرش پر سیدھا لیٹ گیا۔۔۔ مجھے لیٹے
دیکھ کر وہ بھی کرسی سے اُٹھیں ۔۔۔۔اور میری دونوں ٹانگوں کے
اوپر آ کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔۔ اور اپنی چوت پر تھوک لگاتے ہوئے
کہنے لگیں ویسے تو اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ۔۔کہ میری
چوت پہلے ہی بہت زیادہ گیلی ہے ۔ لیکن عادتا ً اسے گیال کر نے
کے بعد تیرے لنڈ کو بھی چکنا کرو ں گی۔۔۔اور پھر اپنی چوت پر
تھوک ملنے کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ میرے لن پر جھکی اور اس پر بھی
بہت سارا تھوک پھینک دیا۔ اور پھر لن پر پھیالنے کے بعد۔۔۔۔وہ
میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔کیا کڑک لن ہے تیرا ۔۔۔ مزید
صبر نہیں کر سکتی ۔۔۔۔ اس لیئے اب ۔۔۔ میں تیرے اس موٹے لنڈ پر
سوار ہونے لگی ہوں ۔۔۔۔
یہ کہتے ہوئے وہ آہستہ آہستہ نیچے ہوئیں۔۔۔۔ اور پھر میرے لن کو
پکڑ کر اپنی چوت کی سیدھ میں کیا ۔۔۔۔اور پھر اس پر بیٹھ گئیں
۔۔۔جیسے ہی میرا چکنا لن پھسلتا ہوا ان کی گیلی چوت میں گھسا۔۔۔۔
ان کے منہ سے ایک زبردست سی چیخ نکلی۔۔۔ اوئی ماں ں ں ۔۔۔لنڈ
کے اندر جاتے ہی وہ تیری سے اوپر نیچے چھالنگیں لگا کر اپنی
بے قابو چوت کی پیاس بجھانے لگیں۔۔۔۔ اس طرح تیزی کے ساتھ
اوپر نیچے ہونے کے ۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد ان کی بس ہو گئی ۔۔۔ ان کا
سانس پھول گیا۔۔۔۔اور وہ میرے اوپر سے اُٹھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔
۔۔۔ میں تو گھسے مار مار کر تھک گئی ہوں ۔۔۔اب تم آؤ ۔۔۔۔اتنی بات
کرتے ہی وہ کاؤنٹر کے پاس جا کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔۔اور انہوں نے
اپنے دونوں ہاتھ کاؤنٹر پر رکھنے کے بعد۔۔۔ اپنی گانڈ کو کافی حد
تک پیچھے کی طرف کر دیا۔۔اور پھر اپنی عادت سے مجبور ۔۔۔ دو
انگلیوں کو اپنے منہ کی طرف لے گئیں۔۔۔۔۔اور انگلیوں پر تھوک لگا
کر ۔۔۔انہیں اپنی چوت کی طرف لے جاتے ہوئے بولیں ۔۔۔سنو !! تم
نے ٹرپل ایکس مویز میں لڑکی کو چودتے ہوئے دیکھا ہو گا ۔۔۔۔ اس
لیئے اس منظر کو زہن میں التے ہوئے۔۔۔۔ اُلٹے سیدھا جیسا بھی تم
کو چودنا آتا ہے مجھے چود۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ اور ہاں چودائی
کے دوران تم مجھے جتنی گندی گالیاں جیسے کتیا۔۔ بنے چود ۔۔۔
مادر چود ۔۔۔رنڈی۔۔۔سالی۔۔۔ ٹائپ دے سکتے ہو بے دھڑک ہو کر
دینا۔۔مجھے چوت مرواتے ہوئے گالیاں سننے کا بڑا مزہ آتا ہے۔ اس
کے بعد انہوں نے مجھے اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا تو میں ان کے
پیچھے آگیا۔۔اور ان کی طرح میں نے بھی اپنے ٹوپے پر تھوک لگا
کر اسے چکنا کیا پھر لن کو پکڑ کر ان کی باہر کو نکلی ہوئی چوت
کے لبوں پر رکھا ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو میڈم کے
بھاری کولہوں پر مضبوطی کے ساتھ جما دیا۔۔۔اور پھر ایک
زبردست سا گھسہ مارتے ہوئے بوال۔۔۔۔ لے بہن کی لوڑی۔۔۔ میرے
کٹ لن کا مزہ لے۔۔۔۔ جیسے ہی میرا لن پھسل کر ان کی چوت کی
گہرائی میں اترا ۔۔۔تو اچانک ہی انہوں نے گردن پیچھے کر کے۔۔۔
میری طرف دیکھا ۔۔اور کہنے لگیں سارے مسلے۔۔۔ کتے
حرامی۔۔اپنے کٹ لنڈ سے۔ میری ہندو چوت کو چود ۔۔۔مجھے راند۔۔۔
اپنے کٹے ہوئے لن کے ساتھ۔۔ میری ہندو چوت کو چیر پھاڑ دے ۔۔
پڑھی لکھی اور اتنی مہذب میڈم کے منہ سے اس قدر غلیظ باتیں سن
کر مجھے تو نشہ سا چڑھ گیا۔۔۔اور میں ان کے کہنے کے مطابق
اُلٹے سیدھے دھکے مارتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ کتیا ۔۔۔ تیری
ہندو چوت ۔۔۔ بڑی گرم ہے ۔۔۔۔ میرے کٹے ہوئے لن کو چود کر بڑا
مزہ آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ تو آگے سے وہ بھی چہکتے ہوئے کہنے لگی۔۔چود
مجھے ۔۔۔مسلے۔۔۔میری ہندو چوت مار ۔ ۔۔۔۔مجھے اپنی رنڈی بنا۔۔۔۔۔
چود مجھے۔۔میری چوت میں اپنے گرم پانی کا فورا مار۔۔۔ پھر جوش
میں کہنے لگی۔۔۔۔ سن چوتیے!!۔۔اگر تم نے میری بس کروا دی تو
میں ۔۔۔ تجھ جیسے حرامی کی غالم بن جاؤں گی۔۔۔۔اس وقت میں اور
وہ سیکسی میڈم ایک دوسرے کے ساتھ اس قدر غلیظ اور گندی باتیں
کر رہے تھے کہ اس وقت اگر مامی ہماری ان باتوں کو سن لیتی تو
حیران ہو کر اپنی انگلیاں دانتوں تلے داب لیتی ۔۔۔ میں اسی طرح میڈ
م کو غلیظ گالیاں بکتے ہوئے اُلٹے سیدھے گھسے مار رہا تھا ۔۔۔ کہ
اچانک ہی میڈم کی چوت نے میرے لن کو جکڑ لیا۔۔۔۔۔ اور اس کے
ساتھ ہی میڈم کے منہ سے گالیوں کا طوفان نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔وہ
کہہ رہی تھی۔۔۔ رنڈی کے بچے ۔۔۔ کل کا چھوکرا ہو کر تو مجھے
فارغ کر رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی میڈم کے جسم میں اکڑن سی پیدا
ہوئی۔۔۔ اور وہ چیخی ۔۔۔اوئی ماں ں ں ں ں۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھدی نے اس کل
کے چھوکرے سے ہار مان لی ہے ۔۔۔۔۔ میں چھوٹنے لگی ہوں اس
کے ساتھ ہی میڈم کے جسم نے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔
۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی۔۔۔ ان کی چوت سے گرم گرم پانی نکلنا شروع
ہو گیا۔۔ابھی میڈم چھوٹ ہی رہی تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے جسم کو بھی
ایک شدید جھٹکا لگا ۔۔اور میں۔۔۔ اوہ۔۔ اوہ۔۔۔۔۔ کرتے ہوئے میڈم کے
اوپر ہی گر گیا۔۔۔
جبکہ نیچے میرے لن سے منی کا طوفان نکل نکل کر میڈم کی
سیکسی چوت کو بھرتا چال جا رہا تھا۔۔۔بھرر۔۔ررررر تا جا رہا
تھااااااااااااااا۔۔۔
)قسط نمبر(3
اتنی بات سنانے کے بعد عدیل نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے
لگا۔۔ امریکہ میں میری پہلی چودائی کی داستان کیسی لگی ؟ اس کی
بات سن کر میں نے ایک طویل سانس لی اور اس سے بوال ۔۔۔ کمال
ہے یار ۔۔ میڈم کی چودائی میں خاص کر ہندو چوت اور مسلم لن نے
بڑا مزہ دیا۔۔تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا تمہیں معلوم ہے کہ
فکنگ کے دوران ایسی باتیں کر کے سیکس کا جوش دوباال ہو جاتا
ہے۔۔ تو میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بوال اچھا یہ بتا کہ اس کے
بعد تم نے اس سیکسی میڈم کی ۔۔۔ ہندو چوت کتنی دفعہ بجائی؟ ؟ تو
آگے سے وہ مجھے آنکھ مار تے ہوئے بوال۔۔۔ تعداد تو یاد نہیں
یار۔۔بس یوں سمجھو کہ جب بھی موقع مال میں نے اس کا بھر پور
فائدہ اُٹھایا .اس کے بعد میں نے اس سے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کہ کیا
تم نے صرف اسی میڈم کی ہندو چوت ماری تھی یا؟ تو وہ ہنستے
ہوئے کہنے لگا ایسی بات نہیں ہے یار ۔۔۔ بلکہ میں تو پلوی میم کی
تقریبا ً آدھی دوستوں رشتے داروں کو چود چکا ہوں ۔۔ اور ان میں
غالب اکثریت ہندو پھدیوں کی تھیں ۔۔ ہاں یاد آیا ان میں سے ایک آدھ
سکھ چوت بھی تھی۔۔۔ پھر کہنے لگا مزے کی بات یہ ہے کہ یہ
ساری خواتین چوت مروانے کے بعد مجھ سے یہی وچن لیتی تھیں ۔۔۔
کہ میں اس کی خبر کسی دوسری کو نہ ہونے دوں ۔۔۔ اور میں نے
ایسا ہی کیا۔۔ اس پر میں نے اس سے پوچھا کہ ان میں سے سب سے
اچھی کون لگی؟ تو وہ ایک دم سنجیدہ ہو کر بوال۔۔۔ ویسے تو ساری
کی ساری ہی ہی بم شیل تھیں ۔۔۔ لیکن ان میں ایٹم بمب صرف اور
صرف پلوی میم تھی۔۔۔ جس کی چودائی مجھے اس لیئے بھی نہیں
بھولے گی کہ امریکہ میں وہ میری پہلی سیکس ٹیچر تھی اس پر میں
نے اس سے کہا کہ یہ تو ہوئی دیسی چودائی کی داستان ۔۔۔لیکن اب
مجھے یہ بتاؤ کہ امریکہ میں تم نے پہلی گوری کو کیسے چودا ؟
میری سن کر عدیل ہنس کر بوال۔۔ بہن چودا تیری سوئی ابھی تک
گوری پر ہی اٹکی ہوئی ہے تو آگے سے میں بھی دانت نکالتے
ہوئے بوال ۔۔وہ تو ہے۔۔۔ اس پر اس نے ایک فرمائشی سا قہقہہ لگایا
اور پھر کہنے لگا کہ آج کے لیئے اتنا ہی کافی ہے ۔ پھر کسی دن
میں تم کو گوری کے چودنے کا واقعہ سناؤں گا۔۔۔ فی الحال تو چلو
کہ کافی وقت بیت گیا ہے اس کے ساتھ ہی وہ اپنی کرسی سے اُٹھا۔۔۔۔
اور ہم ریستوران سے باہر آ گئے۔۔۔ جاتے جاتے ایک دفعہ پھر وہ
مجھے تاکید کرتے ہوئے بوال۔۔کل ضرور آنا کہ ماما تیرا بہت
پوچھتی ہیں ۔۔ اس کے بعد وہ مجھے ٹاٹا کرتا ہوا اپنے گھر کی
طرف چال گیا۔۔۔
ب وعدہ اگلے دن میں ان کے گھر چال گیا تو خاص کر آنٹی مجھ حس ِ
سے بڑے تپاک سے ملیں اور اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ ان کے
کہنے کے باوجود بھی میں کل کیوں نہیں آیا تھا؟ ان کا اتنا زیادہ
خلوص دیکھ کر کھٹک تو میں پہلے ہی گیا تھا ۔ اب تھوڑا پریشان
بھی ہو گیا۔۔لیکن بوجہ چپ رہا۔۔۔ اور دفتر ی کا م کا بہانہ لگا کر نہ
آنے کی معذرت کر لی جسے انہوں نے بڑی خوش دلی کے ساتھ
قبول بھی کر لیا۔۔ اور ساتھ ہی اس بات کی خاص تاکید کی کہ جب
تک عدیل یہاں پر ہے میں کم از کم لنچ اس کے ساتھ ہی کیا کروں
آنٹی کے اتنے زیادہ تپاک کو دیکھ کر میں دل ہی دل میں سوچنے
لگا کہ امریکہ کی طرح ہمارے ہاں بھی مفت میں لنچ کوئی نہیں
کرواتا ۔۔۔ اور پھر من ہی من میں اس عنایت کی وجہ ڈھونڈنے لگا ۔
لیکن بظاہر اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہ آ رہی تھی۔۔۔چونکہ
لنچ میں ابھی کچھ دیر تھی اس لیئے عدیل اور میں ڈارئینگ روم میں
بیٹھ گئے ۔۔۔ابھی ہمیں وہاں پر بیٹھے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی
کہ عدیل کی بیگم (گوری میم) ماریا ۔۔۔بھی وہاں پہنچ گئی۔ ۔۔اسے
آتے دیکھ کر میں احتراما ً کھڑا ہو گیا اور اسے ہیلو کہا۔۔ جوابا ً اس
قتالہ نے بھی مجھے ہیلو کہا اور اپنے گورے ہاتھ کو میری طرف
بڑھا دیا ۔۔۔میں نے اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور چند
سیکنڈز تک بڑی گرم جوشی کے ساتھ ہالتا رہا۔۔۔۔۔۔۔ آج اس قتالہ نے
سفید رنگ کی سلیو لیس شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی جس میں وہ
بڑی شاندار لگ رہی تھی۔۔۔لمبا قد ۔۔ اجال رنگ ۔۔چوڑے شانے اور
عریاں بازو۔۔اور ان سب سے بڑھ کر اس کی ننگی بغلیں (انڈر آرمز)
۔۔۔ جن پر ایک بھی بال نظر نہ آ رہا تھا۔۔۔ پتہ نہیں اس نے کس کریم
کے ساتھ اپنی انڈر آرمز صاف کیے تھے کہ ۔۔۔۔۔۔ اس کی بڑی بڑی
اور سندر بغلوں سے خوشبو کے التعداد ہُلے اُٹھ رہے تھے۔۔۔۔اس
سے میں نے اندازہ لگایا کہ سلیو لیس پہننے کے لیئے اس گوری نے
یقینا ً آج ہی شیو کی ہو گی ۔۔۔اور پھر بغلوں کی شیو سے ہوتے ہوتے
میرا گندہ ذہن ۔۔۔اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ والی جگہ پر چال گیا
کہ ہو سکتا ہے کہ میڈم نے اپنی سیکسی بغلوں کی صافی کے ساتھ
یقینا ً اپنی "اس جگہ" بھی کریم لگائی ہو گی۔۔۔ اور انڈر آرمز کی
طرح اسے بھی ِنیٹ اینڈ کلین کیا ہو گا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور کیا انڈر آرمز کی
طرح ۔۔۔۔ اس گوری کی جائے مخصوصہ سے بھی ۔۔۔ ایسے ہی
خوشبو کی لپٹیں اُٹھ رہیں ہوں گی؟ ۔۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ
مجھے چوت کی سمیل بہت زیادہ پسند ہے۔۔۔۔ اس لیئے۔۔۔یہ سوچ آنے
کی دیر تھی کہ میرا لن۔۔۔۔ جو کہ پہلے ہی بہانے ڈھونڈ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
ایک زبردست سی چھالنگ لگا کے کھڑا ہونے ہی واال تھا کہ میں
نے بڑی مشکل کے ساتھ منت سماجت کر کے اسے واپس بٹھا دیا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔دوستو جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بندہ اچھا خاصہ ٹھرکی
واقع ہوا ہے۔۔۔۔ اور اس وقت میرے سامنے جو چاند چہرہ ستار ہ
آنکھوں والی گوری کھڑی تھی ۔۔۔اس کو اس حلیہ میں دیکھ کر
غریب کی تو مت ہی ماری گئی لیکن ۔۔۔بندہ غریب مرتا کیا نہ
جان درویش۔۔ کی مکمل تصویر ۔۔۔قہر درویش بر ِ
ِ کرتا۔۔۔۔۔کے مصداق
بنے۔۔۔ اپنی کمینگی چھپائے۔۔۔۔۔ بظاہر بڑی خوش اخالقی کا مظاہرہ
کر رہا تھا۔۔ ۔۔ ۔۔ یہ بھی شکر ہے کہ۔۔۔ اس دن کے برعکس آج اس کا
گال اتنا زیادہ کھال نہ تھا لیکن اس کے باوجود اس کے ِوی شیپ گلے
کی گہرائی سے بہت کچھ دکھائی دے رہا تھا پتہ نہیں کیا بات ہے کہ
میں اس گوری کو دیکھ کر ہمیشہ ہی نروس ہو جاتا تھا میری اس
حالت کو شاید اس نے بھی محسوس کر لیا تھا ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور
بات تھی کہ وہ کچھ دیر تک ہمارے ساتھ بیٹھی رہی پھر اُٹھ کر چلی
گئی وہ جتنی دیر بھی میرے پاس بیٹھی ۔۔۔ میں خود پر قابو پاتے
ہوئے ۔۔۔ اس کے ساتھ بظاہر بڑی خوش اخالقی سے بات چیت کرتا
رہا۔۔
اور یہ میرا خود سے وعدہ ہے کہ میں کبھی نشہ نہیں کروں گا
چاہے وہ سگریٹ کا ہی کیوں نہ ہو ۔۔تو وہ کہنے لگا میری جان
سگریٹ ہی تمام نشوں کی ماں ہے میرا مطلب ہے کہ سگریٹ سے
ہی ہر نشے کی ابتداء ہوتی ہے۔۔۔ اس کے بعد وہ ہنس کر کہنے لگا
۔یار یہ تو بہت بری خبر سنائی تم نے ۔۔کہ تم نہیں پیتے ؟ تو میں نے
اس سے کہا اس میں برائی کیا ہے ؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بوال وہ
ایسے میری جان کہ ہم لوگ اسٹیسٹس سے جو کوٹہ الئے تھے وہ
قریبا ً ختم ہونے واال ہے اور میرا خیال تھا کہ جب یہ کوٹہ ختم ہو
جائے گا تو میں تم سے کہہ کر مزید منگوا لوں گا ۔۔۔ لیکن اب پتہ
چال کہ تم تو پیتے ہی نہیں ہو۔۔۔ اس کی بات سن کر میں اس سے
بوال۔۔۔ دل چھوٹا نہ کر ۔۔۔۔ کیا ہوا جو میں نہیں پیتا ۔۔۔ لیکن جب تو
کہے گا میں بندوبست کر دوں گا ۔ میری بات سن کر وہ خوش ہو کر
بوال ۔۔تھینک یو دوست ۔۔ میں تو اس کے بغیر ۔۔۔۔پھر بھی گزارا کر
لوں گا لیکن تیری بھابھی کو اس کے بغیر نیند نہیں آتی ۔۔ اس پر میں
عدیل کی طرف دیکھتے ہوئے ذو معنی لفظوں میں بوال ۔۔۔۔ رات کو
پیگ کے بغیر ۔۔۔ نیند نہیں آتی یا ۔۔۔؟ وہ میری پوشیدہ بات کا مطلب
سمجھ کر بوال۔۔۔۔ تمہاری بات ٹھیک ہے۔۔۔۔ دوسری گوریوں کی طرح
یہ سالی بھی للے (لن) کی بڑی شوقین ہے پھر کہنے لگا۔۔۔۔لیکن یار
تو تو جانتا ہی ہے کہ ہر رات۔۔۔۔۔ وہ بھی اپنی بیوی کے ساتھ ۔۔۔۔۔
چودائی نہیں ہو سکتی۔ اس لیئے ہر رات فکنگ ہو نہ ہو۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پیگ
بہت ضروری ہے عدیل کی بات سن کر ایک دفعہ پھر میں نے اس
سے کہا ۔۔تب تو بے فکر ہو جا۔۔۔ جب بھی تیری بوتل ختم ہو
جائے۔۔۔۔ مجھے بتا دینا ۔۔۔بندوبست ہو جائے گا۔۔ ۔اور اس کے ساتھ
ساتھ ۔۔۔۔ عدیل کا یہ پوائنٹ نوٹ کر لیا کہ گوری للے ( لن ) کی بڑی
شوقین ہے۔
اس کے بعد میں موضوع تبدیل کرتے ہوئے بوال۔۔ اچھا یہ بتا کہ
بھابی کو تیرے گھر والے کیسے لگے۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ جہاں
تک ہمار ے گھر والوں کا تعلق ہے تو مجموعی طور پر ۔۔۔وہ ان کے
ساتھ بہت خوش ہے ہاں جب ممی کسی بات سے اسے منع کرتی ہیں
تو یو نو۔۔۔ ہر بہو کی طرح یہ بھی ناک بھوں چڑھاتی ہے لیکن اوور
آل ماما اور باجی کے ساتھ اس کے تعلق بہت اچھے ہیں۔۔۔
کھانا کھانے کے بعد ہم ڈرائینگ روم میں آ گئے اور صوفے پر
بیٹھتے ہی وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بوال تُو سنا جگر کیسا ہے؟
آنٹیاں کیسی چل رہیں ہیں؟ آخری دفعہ کس کی لی؟ تو آگے سے میں
دانت نکالتے ہوئے بوال ۔آخری دفعہ بھی اسی کی لی ۔۔۔۔ کہ جس کی
سیکنڈ السٹ دفعہ لی تھی تو وہ حیران ہوتے ہوئے بوال جہاں تک
مجھے یاد پڑتا ہے تیرے پاس تو آنٹیوں کا اچھا خاصہ اسٹاک ہوا
کرتا تھا یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ہزار منت ترلوں کے باوجود بھی
تم نے کبھی کسی آنٹی کی ہوا بھی نہیں لگوائی تھی۔
ادھر دروازہ کھول کر جیسے ہی پلوی میم اندر داخل ہوئی تو میں
نے دیکھا کہ اس نے کالے رنگ کی منی اسکرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔۔
جو کہ گھٹنوں سے کافی اوپر تک ہونے کی وجہ سے ان کی گول
گول آدھ ننگی رانیں بڑی صاف دکھائی دے رہیں تھی۔۔ جبکہ اس
منی اسکرٹ کے اوپر انہوں نے آف وہائیٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی جو
کہ ان کو خاصی تنگ تھی ۔۔۔جس کی وجہ سے ان کے سینے کی
گوالئیں بغیر دیکھے ماپ ہو رہیں تھیں۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں
نے گلے میں منگل سوتر اور ماتھے پر ایک کالے رنگ کا ٹیکہ بھی
لگایا ہوا تھا ۔ ۔ ابھی میں ان کا ایکسرے کر ہی رہا تھا کہ وہ مجھ
سے مخاطب ہو کر بولیں۔۔۔۔ اے مسٹر یہ اتنا گھور گھور کر کیوں
دیکھ رہے ہو؟ تو میں نے ان کی چھاتیوں پر نظریں گاڑتے ہوئے
کہا کہ میڈم جی آپ انگریزی لباس میں بھی اتنی ہی کیوٹ لگتی ہو
جتنا کہ دیسی لباس میں۔۔ پھر میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔
پکے عاشقوں کی طرح کہا کہ آپ کے حسن کے بارے میں شاعر
نے کیا خوب کہا ہے کہ ۔۔۔جامہ زیبی نہ پوچھیئے ان کی ۔۔۔۔۔۔ جو
بگڑنے میں بھی سنبھل جائیں۔۔۔ میرے منہ سے شعر سن کر وہ جھوم
کر بولیں واہ واہ۔۔۔ کیا موقع کا شعر کہا ہے۔۔۔ مزہ آگیا ۔۔ پھر میرے
نزدیک آ کر کہنے لگیں ۔۔ آج میں صرف تیرے لیئے تیار ہوئی تھی۔۔
تم کو میرا یہ روپ پسند آ گیا ۔اتنی بات کر نے کے بعد وہ لکھنوی
سٹائل میں جھک کر بولیں۔۔۔دھنے واد!۔۔۔ پلوی جی کی یہ دل کش ادا
دیکھ کر میں تو نہال ہو گیا ۔۔۔اور ان سے بوال ۔۔۔ دھنے واد کو چھوڑ
میڈم ۔۔آ سینے نال لگ جا ٹھاہ کر کے۔۔ میری بات سن کر وہ
مسکراتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔۔تیرے ساتھ سینے سے سینہ مالنے
کے لیئے ہی میں تو آئی ہوں۔۔ ۔۔ اتنی بات کرتے ہوئے انہوں نے
اپنے دونوں بازو کھولے ۔۔ اور میرے سینے کے ساتھ چمٹ گئیں۔۔
ان کی چھاتیاں میرے سینے کے ساتھ گویا دبی ہوئیں تھیں۔۔۔ اس کے
ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی "جائے مخصوصہ " کو میرے آلہء تناسل
کے ساتھ رگڑنے کی کوشش تیز کر دی ۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان
کے کان میں ہلکی سی سرگوشی کرتے ہوئے کہا۔۔ کیا بات ہے جی
آج تو آپ بہت گرم لگ رہی ہیں ۔۔۔میری سرگوشی سن کر وہ اپنے
منہ ۔۔۔۔ کو میرے ہونٹوں کے قریب لے آئیں ۔۔۔اور میرے منہ پر گرم
سانسیں چھوڑتے ہوئے۔۔۔۔ شہوت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔ جتنی
میری سانسیں گرم ہیں نا ۔۔ میں اس سے ہزار گنا زیادہ گرمی فیل کر
رہی ہوں۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ان کے منہ کے ساتھ آہستگی
کے ساتھ اپنے منہ کو جوڑ دیا۔۔ ادھر جیسے ہی میرا منہ آگے بڑھا۔۔۔
پلوی جی نے بڑی بے تابی کے ساتھ ۔۔۔۔ اپنی زبان کو منہ سے نکاال
۔۔ اور چپکے سے میرے منہ میں ڈال دی۔۔ اور ہم دونوں ۔۔۔ اپنی
زبانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے اور ٹکرانے شروع ہو
گئے۔۔ کچھ دیر بعد میں نے ان کے منہ سے اپنی زبان کو نکاال۔۔۔۔اور
ان کی نرم گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے شرارت سے بوال۔۔۔ کہ آج
نارائن صاحب کی جگہ آپ کیوں آئی ہیں ؟ تو آگے سے وہ میرے لن
کو پکڑ کر ہالتے ہوئے بولیں ۔۔ نارائن جائے بھاڑ میں ۔۔۔۔۔ تو صرف
اپنے اس (لن ) دوست سے ملنے آئی ہوں ۔۔ ان کی بات سن کر میں
بوال ۔۔ دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہوا۔۔۔ کہ آپ کے پتی دیو
نیو یارک سے کہیں باہر گئے ہوئے ہیں۔۔۔اسی لیئے آپ گل چھرے
اُڑانے کے لیئے میرے پاس آ گئی ہو۔۔میری بات سن کر وہ مصنوعی
غصے سے بولیں۔۔۔ ۔۔۔ بہن چود !۔۔ تو ایک نمبر کا حرامی ہے ایک
تو میں تمہیں اپنی چوت کی مفت سروس دینے کے لیئے آئی ہوں ۔۔۔
اور تم بجائے میرا شکریہ ادا کرنے کے خواہ مخواہ کی باتیں چود
رہے ہو۔۔۔ اس کے بعد وہ سٹور کے مین گیٹ کی طرف اشارہ کرتے
ہوئے بولیں۔۔۔۔ جلدی سے ڈور الک کر آؤ کہ میرے پاس وقت بہت کم
ہے۔
ا ن کی بات سن کر میں بھاگ کر گیا۔۔۔۔اور سٹور کے مین گیٹ کو
الک کر آیا۔۔۔ اور واپس آ کر پلوی جی سے لپٹ گیا۔۔انہوں نے جپھی
لگاتے ہی۔۔ایک دفعہ پھر سے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی ۔۔
اور بڑی مہارت کے ساتھ میرے منہ میں گھمانا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔
دوسری طرف ان کے ساتھ کسنگ کرتے کرتے ۔۔۔ میں نے بھی ان
کی اسکرٹ کے اندر ہاتھ ڈاال ۔۔۔اور پینٹی کے اوپر سے ہی ان کی
نازک جگہ پر اپنی انگلی پھیرنا شروع ہو گیا۔۔ ۔۔۔ جیسے ہی میری
انگلی ان کی چوت کی درمیانی لکیر پر پہنچی تو ۔۔۔ وہ مجھے گیلی
محسوس ہوئی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں اپنے ہاتھ کو ان کی پینٹی کے اندر
لے گیا۔۔۔۔اور ان کی گیلی۔۔۔۔ نرم اور ننگی پھدی پر انگلی پھیرنا
شروع کر دیا۔۔۔ میرے اس عمل سے وہ سرک کر میرے ساتھ لگ
گئیں۔۔۔۔۔اور پہلے سے بھی زیادہ جوش کے ساتھ ٹنگ کسنگ کرنے
لگیں۔۔۔کچھ دیر انگلی پھیرنے کے بعد ۔۔۔ میں اپنی اس انگلی کو ان
کے دانے کے اوپر لے گیا۔۔۔اور ان کے پھولے ہوئے دانے کو اپنی
دو انگلیوں میں پکڑا ۔۔۔۔ اور اسے مسلنے لگا۔۔۔۔۔ میرا دانے مسلنے
کی دیر تھی کہ پلوی جی نے اپنی زبان کو میرے منہ سے باہر نکاال
۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنا
شروع ہو گیا۔۔۔۔۔۔اور پھر انہی سسکیوں کے درمیان ۔۔۔ انہوں نے
میرے اکڑے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔ ۔۔۔ اور اسے بے
طرح دبانے لگیں۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میں دانے کو کچھ مزید
تیزی کے ساتھ مسلنا شروع ہو چکا تھا۔۔۔ میرا ایسے کرنے کے کچھ
دیر بعد ۔۔۔ ہی میرے کانوں میں ۔۔۔۔ میڈم کی شہوت بھری آواز
گونجی۔۔۔۔ وہ کہہ رہیں تھیں۔۔۔۔۔ حرام کے پلے۔۔۔مادر چود۔۔ میرے
چھولے کو ایسے ہی مسلتا رہے گا ؟ چودے گا نہیں مجھے؟ تو آگے
سے میں جواب دیتے ہوئے ۔۔۔۔شرارت سے بوال ۔۔۔ رنڈی کی بچی ۔۔۔
۔۔آج نہیں چودوں گا۔۔۔۔۔ بلکہ تیرے اس دانے کو ا یسے ہی مسلتا
رہوں گا میری بات سن کر وہ ایک دم سے شہوت بھرے غصے میں
بولیں۔۔۔ مادر چود ۔۔ جلدی سے اپنے ان کٹ لن کو میرے اندر ڈال۔۔۔
میں یہاں اپنے "چھولے" کو کچلوانے کے لیئے نہیں آئی ۔۔۔ بلکہ اپنی
پھدی کی آگ بجھانے کے لیئے آئی ہوں ۔۔۔۔ لیکن میں نے پلوی میم
کی بات کو سنا ان سنا کرتے ہوئے اپنی انگلیوں کو دانے سے ہٹا
یا۔۔۔۔۔ اور اپنی ایک انگلی ان کی چوت کے اندر ڈال دی۔۔۔۔۔ اور اسے
آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بلکل میرے ساتھ
لگ گئیں۔۔۔اور ایک موٹی سی گالی دے کر بولی ۔۔۔ سالے حرام کے
تخم ۔۔ کتے کے بچے۔۔۔میں اتنی دور سے چل کر تیرے پاس آئی ہوں
۔۔۔ اور تو حرامی پال۔۔۔۔ میری پھدی میں صرف ایک انگلی ڈال رہا
ہے؟؟ ۔۔۔۔ پھر فُل ُموڈ میں کہنے لگی۔۔۔۔ سالے کم از کم دو انگلیاں تو
اندر ڈال نا۔۔۔۔۔ ان کی بات کو سن کر میں نے اپنی دو انگلیاں ان کی
چوت میں ڈالیں اور تیزی سے ان آؤٹ کرنے لگا۔۔۔۔
کچھ ہی دیر بعد انہوں نے میری انگلیوں کو زبردستی اپنی پھدی سے
نکاال۔۔۔اور میرے گالوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ کر بولیں ۔۔ حرام
کے جنے ۔۔۔۔ تجھے تھوڑی سی لفٹ کیا کرا دی تو تو میرے سر پر
چڑھ گیا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے میری پینٹ کی زپ کھولی
اور پھر گھٹنوں کے بل فرش پر بیٹھ گئیں۔۔۔۔اور پھر میرے اکڑے
ہوئے لن کو پینٹ سے باہر نکاال ۔۔۔۔ اور بنا کوئی بات کیئے۔۔۔۔۔ اپنے
منہ میں لے کر برق رفتاری سے چوپا لگانے لگیں۔۔۔اب کہ سسکیاں
بھرنے کی میری باری تھی لیکن انہوں نے مجھے سسکیاں بھرنے
کا زیادہ موقعہ نہیں دیا ۔۔۔اور تھوڑی ہی دیر بعد انہوں نے لن چوسنا
بند کر دیا۔۔۔۔۔اور سیدھی کھڑی ہو گئیں ۔۔۔۔اور اپنی منی اسکرٹ کو
رول کر کے ہپس کے کافی اوپر تک لے گئیں۔۔ اسکرٹ کے نیچے
انہوں نے بہت ہی مختصر سی پینٹی پہنی ہوئی تھی جو کہ بمشکل
پھدی کی لکیر کو ڈھانپ رہی تھی۔۔ میں اس مختصر سی پینٹی کو
ایک سائیڈ پر کر دیا۔۔۔ جس کی وجہ سے ان کی چوت ننگی ہو کر
میرے سامنے آ گئی۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ادھر سے فارغ ہو کر میں نے اپنے
ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے چکنا کیا۔۔۔۔۔ تو میری دیکھا دیکھی وہ
بھی اپنی دو انگلیوں کو منہ کی طرف لے گئیں اور پھر ان پر تھوک
ڈال کر اپنی پہلے سے چکنی پھدی کو مزید چکنا کر دیا۔۔۔۔۔ اس کے
بعد انہوں نے میرے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی کے لبوں پر رکھا۔۔۔۔۔۔۔
اب میں نے ان کی رائیٹ والی ٹانگ کو اوپر کر کے پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کی ٹانگ اوپر کرنے کی وجہ سے لن پھدی کے مالپ میں بہت
آسانی پیدا ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ اب میں نے ان کی چوت کے
لبوں پر رکھے لوڑے کو ماہرانہ انداز میں ۔۔۔ ایک جھٹکا
دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جھٹکا کھاتے ہی میرا لن بغیر کسی روک ٹوک کے ان کی
شاندار چوت میں اتر گیا۔۔۔۔جیسے ہی میرا لن ان کی چوت میں اترا۔۔۔۔
انہوں نے پہلے تو ایک بہت زبردست شہوت بھری چیخ ماری اور
اس کے ساتھ ہی۔۔۔ ۔۔۔ ان کے منہ سے گالیوں کا نہ تھمنے واال
طوفان نکلنا شروع ہو گیا۔۔ وہ کہہ رہیں تھیں کہ مادر چود۔۔۔۔ حرام
کے جنے۔۔۔۔ کتے کے پلے۔۔۔ڈال دیا ہے ۔۔تو اب رکنا نہیں ۔۔مجھے
تیرا لنڈ چاہیئے ۔۔۔ ادھر ۔۔۔ میری چوت میں ۔۔۔ مجھے چودو۔۔۔۔ ۔۔۔ اپنی
رانڈ کو چودو۔۔میری چوت کا بھرتہ بنا دو۔۔۔۔ ان کی شہوت سے بھر
پور چیخ و پکار سے میں سمجھ گیا کہ میڈم آج کچھ ایکسٹرا گرم
ہے۔۔۔۔۔ اور اگر میں ایسے ہی سپیڈی دھکے مارتا رہا ۔۔۔ تو کسی بھی
وقت میڈم کا اینڈ پوائیٹ آ جائے گا۔۔۔۔۔یہ سوچ کر میں نے دھکے
مارنے کی سپیڈ کو مزید بڑھا دیا۔۔۔ جیسا کہ میں پہلے ہی بتا چکا
ہوں کہ اس دن میڈم کچھ زیادہ ہی گرم تھی ۔۔ ۔۔۔لیکن میرے اندازوں
کے برعکس ۔۔ کچھ ہی دیر کے بعد میڈم کے جسم نے جھٹکے
مارنے شروع کر دیئے۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ میڈم کی چوت بھی
ٹائیٹ ہونا شروع ہو گئی۔۔۔ ٹائیٹ اور ٹائیٹ۔۔۔ اور ۔۔ اور ۔۔۔ اس کے
ساتھ میڈم سسکیاں لیتے ہوئے۔۔۔۔ آہ ۔۔۔آہ ہ ہ اُف۔ف۔ف۔ف اُف۔۔۔ کرنا
شروع ہو گئی ۔۔۔ ۔۔۔ اور اس سے ٹھیک اگلے ہی لمحے ۔۔۔۔ میڈم کی
چوت سے گدلے پانی کا سیالب نکلنا شروع ہو گیا ۔۔۔ میں کچھ
دھکے اور مارنا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن تیز تیز سانس لیتی میڈم نے مجھے
مزید دھکے مارنے سے منع کر دیا۔۔۔ بلکہ ہاتھ بڑھا کر میرے لن کو
اپنی چوت سے ہی باہر نکال دیا اور خود گہرے گہرے سانس لینے
لگیں۔۔۔۔۔۔ان کی حالت کو دیکھ کر میں نے انہیں اپنے سینے کے ساتھ
لگا لیا۔۔۔ اور ان کے سانس بحال ہونے تک انہیں ساتھ لگائے رکھا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ان کا سانس بحال ہوگیا ۔۔۔اور وہ نارمل ہو گئیں ۔۔۔۔تو
میں نے ان کو خود سے الگ کیا۔۔۔اور اپنے اکڑے ہوئے لن کی
طرف اشارہ کرتے ہوئے بوال اس کا کچھ کرو۔۔ میری بات سن کر
انہوں نے سر ہالیا ۔۔۔۔اور پھر فرش پر اکڑوں بیٹھ گئیں ۔۔۔۔اور میری
طرف دیکھتے ہوئے لن کو اپنے منہ میں لے کر۔۔۔اسے اس وقت تک
چوستی رہیں کہ جب تک میری منی کی آخری بوند بھی ان کے حلق
سے نیچے نہ اتر گئی۔۔۔
۔۔۔اگلے کچھ دنوں تک مسٹر جان تواتر کے ساتھ سٹور پر آتا رہا۔ اور
پھر ہوتے ہوتے میری اس مہذب اور گریس فل آدمی کے ساتھ اچھی
خاصی گپ شپ ہو گئی۔۔۔ انہی دنوں ایک عجیب واقعہ پیش آیا ۔۔۔ ہوا
کچھ یوں کہ ہم دونوں بات چیت کر رہے تھے کہ اسی دوران سٹور
میں ایک ڈھلتی عمر کی پختہ کار گوری داخل ہوئی۔۔۔ ۔۔۔۔ وہ ایک
لمبے قد کی خوب صورت ۔۔۔سیکسی۔۔ اور توانا عورت تھی ۔ جس
نے اپنے جسم کی نمائش میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی تھی ۔۔اس
کے جسم کی ہر چیز فٹ تھی ۔۔۔۔ لیکن وائے افسوس کہ۔۔۔۔۔۔ اس
حسین خاتون کی چھاتیاں بہت چھوٹی تھیں۔ لیکن چھاتیوں کے
برعکس ۔۔۔ اس کی گانڈ ۔۔۔۔۔اور رانیں ۔۔۔۔ بہت ہی موٹی اور پر گوشت
تھیں ۔۔۔۔ جنہیں دیکھ کر مجھے کچھ کچھ ہو نے لگا ۔۔۔۔مطلب اس
گوری کی مست رانیں دیکھ میری شہوت جاگ اُٹھی اور ۔۔۔۔۔میں
(چوری چوری ) اسے بڑی ہی ہوس ناک نظروں کے ساتھ گھورتا
رہا۔۔۔ میری یہ حسرت بھری نظریں جان مخفی نہ رہ سکیں۔۔۔۔۔چنانچہ
کچھ خریداری کے بعد جب وہ حسینہ ۔۔۔۔۔واپسی کے لیئے ُمڑی ۔۔۔۔تو
میں اس کی موٹی گانڈ پر دُور بین فٹ کیئے ۔۔۔ ترسی ہوئی نظروں
کے ساتھ ۔۔ اسے جاتا دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور جب وہ خاتون سٹور سے
باہر نکل گئی ۔۔۔تو دفعتا ً میرے کانوں میں جان کی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔
ویل لٹل بوائے! ۔۔جان کی آواز سن کر ۔۔۔ جب میں نے چونک کر اس
کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔ تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ ایک بات
پوچھوں؟ چونکہ اس وقت تک میری جان کے ساتھ اچھی خاصی بے
تکلفی ہو چکی تھی اس لیئے میں نے اسے کہا کہ جی ضرور
پوچھو؟ تو آگے سے وہ کہنے لگا ۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے تمہیں یہ
لیڈی بہت پسند آئی ہو۔۔۔ایم آئی رائیٹ آر رانگ؟؟ ۔۔۔ تو میں نے اس
سے کہا ۔۔۔ مسٹر جان! یو آر ویری رائیٹ ۔۔۔ ۔۔ میری بات سن کر وہ
کہنے لگا۔۔۔ لیکن تمہاری اور اس کی عمر میں بہت زیادہ فرق ہے ۔۔
پھر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑے ہی پُر اسرار لہجے میں
کہنے لگا۔۔۔۔
کہیں تمہیں میچور لیڈیز تو پسند نہیں ؟ تو آگے سے میں نے ہاں میں
سر ہال دیا۔۔۔۔اس کے بعد اس نے بڑے ہی ڈرامائی انداز میں مجھ
سے سوال کیا۔۔۔ کہ کیا تمہیں میچور لیڈیز کے ساتھ سیکس کرنا پسند
ہے؟ چونکہ میری اس کے ساتھ اس موضوع پر پہلی دفعہ بات ہو
رہی تھی اس لئے قدرتی طور پر میں کچھ ہچکچاہت محسوس کر رہا
تھا لیکن جب اس نے مجھ سے دوبارہ یہی سوال کیا کہ کیا تمہیں
میچور لیڈیز کے ساتھ سیکس کرنا پسند ہے؟ تو میں نے کچھ
شرماتے اور کچھ گھبراتے ہوئے ہاں کر دی میری شرماہت کو دیکھ
کر وہ بڑا محظوظ ہوا اور پھر شرارت بھرے لہجے میں کہنے لگا
۔۔۔کبھی کسی کے ساتھ سیکس کیا؟ تو میں نے سفید جھوٹ بولتے
ہوئے جواب دیا کہ ابھی تک تو ہاتھ سے ہی کام چال رہا ہوں۔۔۔ میری
بات سن کر وہ کھلکھال کر ہنس پڑا۔۔۔ اور پھر ادھر ادھر کی باتیں
۔۔۔۔ کرتے کرتے اچانک ہی میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
بوال۔۔۔۔میں کچھ کروں؟ اس کی بات سن کر میں تو حیران ہی رہ
گیا۔۔۔اور کپکپاتی ہوئی آواز میں بوال۔۔۔۔تم ۔۔۔۔۔ میرا مطلب کہ آپ پ پ
پ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ سر ہال کر بوال۔۔۔۔ ہاں میں ۔۔
تو میں نے اتھل پتھل ہوتے سانسوں میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔
جی ی ی ۔۔ میں ٹھیک ہوں۔۔میری حالت دیکھ کر وہ کھلکھال کر ہنس
پڑی ۔۔اور کہنے لگی اچھا یہ بتاؤ کہ کیا تم شروع سے ہی اتنے
شائے ( شرمیلے) ہو یا پھر مجھے دیکھ کر بن رہے ہو؟ اس کے بعد
اس نے میرے ساتھ ہلکی پھلکی بات چیت شروع کر دی ۔۔بے شک
وہ گوری ۔۔۔حسین ہونے کے ساتھ ساتھ گفتگو کا فن بھی جانتی تھی
۔۔۔ اسی لیئے۔۔ اگلے چند منٹ کے بعد میں اس کے سامنے نہ صرف
نارمل ہو گیا تھا بلکہ کافی حد تک فری بھی ہو گیا تھا ۔ ہم دونوں
روٹین کی باتیں کر رہے تھے کہ۔۔۔ اس دوران اس نے آگے بڑھ کر
میرے ہاتھ کو پکڑا۔۔۔۔۔۔۔اور اسے سہالنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔ جبکہ اس
دوران میری نظریں مسلسل اس کی آدھ ننگی چھاتیوں کا طواف کر
رہیں تھی اس نے جب محسوس کیا کہ میری نظریں اس کی چھاتیوں
سے ادھر ادھر نہیں ہو رہیں۔۔ ۔۔۔تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔
آئی تھنک تمہیں بریسٹ بہت پسند آئے ہیں ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی
اس نے میرے ہاتھ کو پکڑ کر اپنی ننگی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔۔ اور
پھر کہنے لگیں۔۔۔ لو میرے بریسٹ کو پکڑ کر ۔۔۔ انجوائے کر و ۔۔۔۔
ادھر میں اس کی آدھ ننگی چھاتی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بوال۔۔۔ ۔۔آپ
شرٹ کا نیچے واال بٹن کھول سکتی ہو ؟ میری بات سن کر نہ
صرف اس نے اپنی شرٹ کا نیچے واال بٹن کھول دیا ۔۔۔ بلکہ۔۔۔۔ اپنی
ایک چھاتی کو برا کی قید سے آذاد کر کے بلکل ننگا کر دیا ۔۔۔۔
اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہیپی ناؤ (اب خوش) ؟ ۔۔۔
اس کے ساتھ ہی اس نے میرے سر کو پکڑ کر اپنی چھاتی پر رکھ
دیا۔۔۔ جیسے ہی میرا منہ اس کی ننگی چھاتی کے ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔۔ میں
نے بال تکلف اس کے موٹے سے نپل کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔اور
کسی بھوکے بچے کی طرح چوسنا شروع ہو گیا ۔۔مجھے مما چوستا
دیکھ کر وہ بھی مست ہو گئی۔۔۔۔۔اور میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے
ہوئے بولی۔۔۔یس سس۔۔۔ایسے ہی چوسو۔۔۔ میں کچھ دیر تک اس کی
چھاتی کے موٹے نپل کو منہ میں لیئے چوستا رہا ۔۔۔۔ ۔۔پھر اچانک وہ
میرے منہ سے اپنے نپل کو نکال کر بولی ۔۔۔ ۔۔ابھی کے لیئے اتنا
بہت ہے۔۔۔۔۔ پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ ڈونٹ وری۔۔۔۔انہیں
چوسنے کا تمہیں بھر پور موقع ملے گا۔۔اس کی بات سن کر جیسے
ہی میں نارمل انداز میں کھڑا ہوا۔۔۔تو اس نے جلدی سے اپنی ننگی
چھاتی کو دوبارہ سے برا کے اندر ایڈجسٹ کر لیا۔۔۔ ۔۔۔اور اب میری
طرح وہ بھی نارمل انداز میں کھڑی ہو کر باتیں کر نے لگیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔
باتوں باتوں میں۔۔۔ میں نے ویسے ہی کرسٹینا سے پوچھا ۔۔ ۔۔ کہ
مسٹر جان آپ کا کیا لگتا ہے؟ میری بات سن کر وہ بڑے اطمینان
سے بولی۔۔ وہ میرا ہسبینڈ ( خاوند) ہے۔۔کرسٹینا کی بات سن کر
مجھے بہت سخت شاک ہوا۔۔۔۔۔۔ اور میں بڑی حیرانی سے بوال ۔۔ آ۔۔آ۔۔
آپ ٹھیک کہہ رہی ہو؟؟؟ تو وہ اسی اطمینان بھرے لہجے میں کہنے
لگی اس میں حیرت کی کون سی بات ہے؟ بلکہ یہ تو فن ہے اس کے
بعد اس نے مجھے اس فن کے بارے میں ایک مختصر مگر جامع
ب لباب یہ تھا کہ اس کا ہبی (خاوند) اور وہ خود لیکچر دیا۔ جس کا ل ِ
دوسرے مرد کے ساتھ سیکس کر کے بہت انجوائے کرتے ہیں۔
یہاں مجھے فراز کی غزل کا ایک ٹکڑا یاد آ رہا ہے جو کچھ یوں
ہے کہ سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں ۔۔۔۔ بات کرتے
ہوئے واقعی ہی اس کے منہ سے پھول جھڑ رہے تھے یہ بات میں
نے اس کرسٹینا نامی گوری پر سچ ہوتے ہوئے دیکھی تھی اس کے
بات کرنے کا اسٹائل اتنا شاندار تھا کہ میرے جیسے ٹھرکی بندے کا
دل چاہ رہا تھا کہ وہ کہے اور میں سنتا جاؤں۔۔۔۔ لیکن اسی دوران وہ
کم بخت جان بھی آن ٹپکا۔۔ مجھے نارمل دیکھ کر بوال ۔۔"ہے کرس"۔۔
اسے بڑی جلدی نارمل کر دیا۔۔ تو آگے سے کرسٹینا ہنستے ہوئے
بولی۔۔ ڈونٹ وری ڈارلنگ ۔۔۔فسٹ ٹائم ایسے ہی ہوتا ہے تب مسٹر
جان میری طرف متوجہ ہو کر بوال ۔۔ تم نے اس سے کل والی بات
پوچھ لی؟ ۔۔ اس پر کرس چونک کر بولی ۔۔ کون سی بات؟ تو جان
ہنستے ہوئے بوال ۔۔ یہ کہہ رہا تھا کہ کیا تم میرے سامنے اس کے
ساتھ فکنگ کروا ۔۔۔۔ لو گی؟ جان کی بات سن کر کرسٹینا ایک دم
سے آگے بڑھی اور میرے گال کو چوم کر بولی۔۔ تم جان کی بات کر
رہے ہو ۔۔۔ لٹل بوائے!! اگر تم کہو تو میں سامنے چوک میں کھڑے
ہو کر تمہارے ساتھ سیکس کرنے کو تیار ہو۔۔ کرسٹینا نے یہ بات
کچھ اس ادا اور ہوس ناک انداز میں کی تھی کہ ۔۔۔اس کی بات سن
کر ایک دم سے مجھ پر شہوت سوار ہو گئی ۔۔ ۔۔ ۔۔۔ جس کی وجہ
سے میری پینٹ میں ایک بڑا سا ابھار بن گیا۔۔۔ اتفاق سے کرسٹینا کی
نظر یں بھی میرے اس ابھار پہ جا پڑیں
دوسری طرف میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ مامی کے ساتھ ۔۔۔۔ ایسا
کون سا بہانہ لگاؤں کہ اسے شک نہ پڑے۔۔۔کیونکہ جب سے میں
یہاں آیا تھا تو میں گھر سے سیدھا سٹور اور پھر سٹور سے گھر
جاتا تھا میرے آنے جانے کے ٹا ئمنگ سے مامی خوب واقف تھی
۔کافی دیر سوچ سوچ کر میں نے یہی فیصلہ کیا کہ ۔۔۔۔ کسی
ضروری کام کا بہانہ کروں گا ۔۔۔ دوسری طرف میں یہ بھی اچھی
طرح سے جانتا تھا کہ مامی بہت تیز طرار اور سمارٹ خاتون ہے
اگر میں نے اسے چکر دینے کی کوشش کی ۔۔۔۔ تو پکڑا جاؤں گا اس
لیئے بہتر یہی ہے ۔۔۔۔ کہ اگر مامی نے تفصیل پوچھ لی تو اسے سچ
سچ بتا دوں گا چنانچہ میں شام کو گھر پہنچا تو مامی ٹی وی روم
میں بیٹھی اپنے پسند کا ڈرامہ دیکھ رہی تھی۔۔۔ ان کے ہاتھ میں
ب مغرب تھا جسے وہ سپ سپ۔۔۔ کر کے پی رہی تھی۔۔۔ مشرو ِ
شروع شروع میں مامی مجھ سے چھپ چھپ کر یہ مشروب کر پیا
کرتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر کچھ عرصے کے بعد میرے سامنے ہی پینا
شروع ہو گئی تھی۔۔۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ مامی کوئی عادی
ڈرنکر نہیں تھی بس کبھی کبھار یا کسی خاص موقع پر پی لیتی تھی
۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ان سے ہیلو ہائے کرنے کے بعد میں
فریش ہونے کے لیئے اپنے روم میں چال گیا۔۔۔۔ اور کچھ دیر بعد ۔۔۔۔۔
پینٹ کی جگہ النگ نیکر اور شرٹ پہنی۔۔۔۔۔اور مامی کے پاس آ کر
بیٹھ گیا۔۔۔ جس وقت میں مامی کے پاس آ کر بیٹھا تھا تو اتفاق سے
اسی وقت ڈرامے کا ہاٹ سین چل رہا تھا۔۔جسے دیکھ کر میں نے
اُٹھنا چاہا لیکن پھر مامی کے کہنے پر بیٹھا رہا۔۔۔ دوسری طرف ٹی
وی سکرین پر لگا ہاٹ سین اپنے فل جوبن پر تھا۔۔۔ اور ٹی وی روم
کے بڑے سے ٹی وی کی۔۔۔ فل سکرین پر مرد عورت کے ہونٹوں
کو آپس میں ملتے اور ایک دوسرے کی زبانیں چوستے ہوئے دکھایا
جا رہا تھا اور وہ کسنگ سین اتنا گرم اور الجواب تھا کہ اسے دیکھ
کر میں بھی گرم ہونا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ میرا خیال تھا کہ کسنگ کے
بعد بات ختم ہو جائے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔۔۔۔اور کسنگ کے دوران
ہی عورت نے مرد کی پینٹ اتار دی۔۔۔ اور پھر خود بھی ننگی ہو
گئی۔۔۔ چونکہ یہ ایک ڈبل ایکس ٹائپ کا ڈرامہ تھا اس لیئے اس میں
عورت مرد کے موسٹ پرائیویٹ پارٹس نہیں دکھائے جا رہے
تھے۔۔۔ہاں عورت مرد کے اوپری بدن کو ننگا دکھایا جا رہا تھا ۔۔۔اور
مجھے اس عورت کے کھڑے ممے دیکھ کر مزہ آ رہا تھا۔۔۔۔۔
پھر سین تبدیل ہوا ۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ مرد۔۔۔ بیڈ پر سیدھا لیٹا ہوا
تھا ۔۔۔اور عورت اس کے اوپر چڑھی دل کش آوازوں کے ساتھ لن پر
جمپنگ کر رہی تھی۔۔ اور اس جمپنگ کے دوران خاص کر اسکے
مموں کا سلو موشن ردھم کے ساتھ اوپر نیچے ہوتے ہوئے دکھانا
ایک نہایت ہی تباہ کن منظر تھا۔ یہ سین دیکھ کر مامی نے مشروب
کا ایک بڑا سا گھونٹ بھرا۔۔۔ اور صوفے پر کھک کر آگے ہو کر
۔۔۔بڑے غور سے یہ سین دیکھنے لگی۔ میری طرح مامی کو بھی
سلو موشن میں جمپنگ واال سین بہت پسند آیا تھا ۔۔۔ کیونکہ جب میں
نے کن اکھیوں سے مامی کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔ سین دیکھتے
ہوئے۔۔۔۔ مامی کا ایک ہاتھ اپنی ٹائیٹ کے اندر رینگ گیا تھا۔۔۔۔۔۔اور ۔۔
ہاٹ سین دیکھنے کے ساتھ ساتھ مامی ۔۔۔ اپنی پھدی کو بھی مسل
رہی تھی یا شاید ایک آدھ انگلی اندر بھی ڈالی ہو۔۔ ۔ میں حتمی طور
پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔لیکن یہ ضرور بتا سکتا ہوں کہ اس دوران ان
کا ہاتھ مسلسل اپنی چوت کے اوپر ہی رینگتا رہا تھا ۔۔دوسری طرف
وہ عورت کچھ دیر تک مرد کے لن پر چڑھی گھسے مارتی رہی۔۔۔
پھر سین تبدیل ہوا ۔۔۔اور ۔ اگلے سین میں وہ عورت گھوڑی بنی ہوئی
تھی۔۔اور اب پہلے کی طرح ٹی وی کی فل سکرین پر ۔۔۔ مختلف
اینگل سے اس کی بڑی سی گانڈ دکھائی جا رہی تھی۔۔۔۔ادھر مرد
دھیرے دھیرے چلتا ہوا ۔۔۔ عورت کو چودنے کے لیئے جیسے ہی
اس کے پیچھے کھڑا ہوا۔۔۔ اسی وقت سین سٹل ہو گیا۔۔۔اور سکرین پر
انگریزی میں باقی آئیندہ لکھا نظر آنے کے بعد ۔۔ ڈرامہ ختم ہو گیا۔۔۔
جیسے ہی ڈرامہ ختم ہوا مامی زور سے چالئی۔۔۔او۔۔شٹ۔۔۔۔ پورا سین
تو دکھا دیتے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے ٹائیٹ میں رکھا اپنا
ہاتھ باہر نکال ۔۔۔اور اپنی انگلیوں کو چاٹا۔۔۔۔۔ یقینا ً ان انگلیوں پر مامی
کی منی لگی ہو گی تبھی تو انہوں نے دونوں انگلیوں کو ایک ساتھ
منہ میں ڈال کر چوسا تھا ۔۔۔۔انگلیاں منہ سے نکالنے کے بعد ۔۔۔ انہوں
مشروب کا بڑا سا گھونٹ بھر ا اور گالس کو تپائی پر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہو کر کہنے لگی۔۔ ہاں بیٹا جی
اب بولو کیا بات ہے؟ تو میں حیرانی سے ان کی طرف دیکھ کر بوال
کہ آپ کو کیسے پتہ چال ۔۔۔۔۔کہ مجھے آپ سے کوئی بات کرنی ہے
تو انٹیلی جنٹ مامی ہنس کر بولی بھئی سیدھی سی بات ہے کہ جب
سے تم میرے پاس بیٹھے ہو۔۔۔۔ سیکس سین کے عالوہ ۔۔۔۔ بار بار
میری طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔ تو اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ تم
مجھ سے کچھ کہنا چاہتے ہو ۔تو اس پر میں کھسیانی ہنس کر بوال ۔۔۔
آپ بہت سمارٹ ہو ۔۔۔تو وہ کہنے لگی مسکے بازی نہیں چلے گی۔۔۔۔
۔ مجھے بتاؤ کہ کیا بات ہے تو میں نے ان سے کہا کہ مامی جی کل
میں لیٹ آؤں گا۔۔ تو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔
کیوں کسی ڈیٹ پر جانا ہے کیا؟ مامی کی بات سن کر میں گھبرا
گیا۔۔۔۔ اور آئیں بائیں شائیں کرتا ہوا ۔۔۔ بوال کہ۔۔۔۔ ہاں ہاں۔۔۔۔ نہیں مامی
ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔ لیکن گھاگ مامی نے میرے رویے سے
اندازہ لگا لیا تھا کہ ضرور دال میں کچھ کاال ہے اسی لیئے وہ اپنی
سیٹ سے اُٹھی اور میرے سامنے آن کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ جیسے ہی
وہ میرے سامنے کھڑی ہوئی تو اچانک ہی میری نظر ان کی دونوں
ٹانگوں کے سنگم پر جا پڑی ۔۔۔ دیکھا تو سنگم والی جگہ پر ان کا
ٹائیٹ بہت گیال ہو رہا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مامی اچھی خاصی
چھوٹی تھی۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ دنوں ہاتھ کمر پر باندھے کہہ
رہی تھی ۔۔۔ دیکھو مجھ سے سچی بات کرو گے تو فائدے میں رہو
گے اور اگر زرا بھی جھوٹ بولنے کی کوشش کی تو۔۔۔۔ مامی کی
بات سن کر میں ڈر گیا کیونکہ میں اچھی طرح سے جانتا تھا کہ یہ
بچ (کتیا) جو کہتی ہے وہ کر بھی گزرتی ہے۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے
سچ بولنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔اور ان سے کہنے لگا۔۔ ۔۔ وہ جی کل
کسی کو ٹائم دیا ہے میری بات سن کر مامی نے ایک گہری سانس
لی اور پھر کہنے لگی میں شرط لگا کر کہہ سکتی ہوں کہ جس کے
ساتھ تم ڈیٹ پر جا رہے ہو۔۔۔۔۔وہ یقینا ً کوئی بڑی عمر کی عورت ہو
گی کیونکہ تم میں اتنی صالحیت نہین کہ تم اپنی ایج فیلو کو پھنسا
سکو۔ اتنی بات کر کے وہ میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ
گئی۔۔۔۔اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ ہاں اب بولو کیا
چکر ہے؟ تو میں نے بال کم و کاست ساری بات سنا دی۔۔ سن کر
کہنے لگی ۔۔۔ اس سے پہلے تمہارا کوئی تجربہ ہے ؟ تو میں نے
جھوٹ بولتے ہوئے نفی میں سر ہال دیا۔۔۔ اس پر وہ مجھے آنکھ مار
کر بولی تب تو بڈی تم مزے کی ایک نئی دینا ڈسکور کرنے والے
ہو۔۔۔
پھر بظاہر سنجیدہ ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ جس عالقے میں تمہارا سٹور
ہے وہاں اس قسم کی سرگرمیاں عام ہیں۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔ اسی
طرح اگر کبھی۔۔۔ ۔۔ کپل سؤنگر کا پروگرام ہوا تو بطور پارٹنر
مجھے اپنے ساتھ لے جانا۔۔ مامی کی بات سن کر میں ایک دم سے
چونک اُٹھا اور بڑی حیرانی سے بوال۔۔ آپ کو ؟ تو وہ آنکھ دبا کر
بولی ہاں مجھے۔۔۔ تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ
لیکن آپ تو میری مامی ہیں۔۔۔ میری بات سن کر وہ طنزیہ ہنسی اور
کہنے لگی اچھا اگر سچ مچ تم مجھے اپنی مامی سمجھتے تو۔۔۔۔۔
نارائن کے ساتھ میرا شو کبھی بھی نہ دیکھتے۔۔۔ ان کی بات سن کر
میں نے شرمندگی سے کہا۔۔۔سوری مامی جی ایک دفعہ غلطی ہو
گئی تھی۔۔۔ میری بات سن کر مامی مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔
ایک دفعہ؟؟؟؟؟ ؟ کیوں جھوٹ بولتے ہو میرے پیارے بھانجے ۔۔
جبکہ میرے حساب سے ۔۔۔اب تک تم نے میری فکنگ کے کم از کم
پانچ چھ شو دیکھ چکے ہو۔۔اس کے عالوہ جو تم ڈیلی بیسز پہ میرے
آگے اور خاص کر پیچھے والے باڈی پارٹس کو ندیدوں کی گھورتے
رہتے ہو اس کا تو کوئی شمار و قطار ہی نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ
میری آنکھوں میں ڈال کر کہنے لگی وہ جس دن تم ماسٹر بیٹنگ
کرتے پکڑے گئے تھے سچ بتاؤ ۔۔۔۔۔ کیا اس دن بھی تم نے میرا اور
نارائن کا شو نہیں دیکھا تھا ؟ اور اسی شو کی گرمی مٹانے کے
لیئے تم ماسٹر بیٹنگ کرنے والے تھے کہ پکڑے گئے۔۔۔۔۔۔۔ پھر اپنی
بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنے لگیں مجھے معلوم ہے کہ تم
چوری چوری میری چھاتیوں اور بنڈ کو گھورتے رہتے ہو۔۔۔ پھر
کہنے لگیں کیا میں غلط کہہ رہی ہوں؟ پھر جوش میں آ کر بولی۔۔۔ یہ
نہیں تو کم از کم اتنا ہی بتا دو کہ ابھی کچھ دیر پہلے ۔۔ تم نے میری
پرائیوٹ جگہ کا گیال پن نہیں دیکھا۔۔۔۔؟ مامی کی بات سن کر میں نے
کیا جواب دینا تھا ۔۔ بس شرمندگی کے ساتھ سر جھکا لیا۔ یہ دیکھ کر
مامی اپنی جگہ سے اُٹھی اور میرا کندھا تھپتھپا کر کہنے لگی ۔۔۔
زیادہ شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ویسے بھی ہم انڈیا پاکستان
کے لوگ ڈبل سٹینڈرڈ والے ہوتے ہیں۔۔ چوری چوری اپنی بھابھی
بہنوں کی چھایتوں اور خاص کر موٹی موٹی گانڈوں کو بڑے شوق
سے دیکھتے ہیں لیکن اگر کوئی ایسی ویسی بات ہو جائے تو فورا ً
سے پہلے ہماری غیرت جاگ جاتی ہے ۔۔۔۔ اس لیئے میرے الل تو
شرمندہ نہ ہو۔۔۔ہمارے ہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔ پھر شرارت بھرے
لہجے میں بولیں۔۔ ہاں تو پھر کیا کہتے ہو ؟ تو میں نے ان سے کہا
کہ کس بارے میں ؟؟؟ تو آگے سے وہ آنکھ دبا کر بولی۔۔۔ پارٹنر
والی بات؟ تو میں بوال اوکے مامی ۔۔ اگر ایسا چانس مال۔۔۔ تو میں
بطور پارٹنر آپ کو ضررور ساتھ لے جاؤں گا۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر
وہ کہنے لگیں ۔۔۔ رہنے دو تم سے تو یہ کام نہیں ہو گا ۔۔ہاں البتہ میں
تم کو کسی دن ایسی پارٹی میں لے جاؤں گی۔ مامی کی بات سن کر
میں جو پہلے ہی کرسٹینا کی وجہ سے شہوت میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔ اب
مزید گرم ہو گیا۔۔۔ اور پتہ نہیں کیسے میں اپنی جگہ سے اُٹھا۔۔۔۔ اور
مامی کے ساتھ ہاتھ مال کر بوال تھینک یو مامی ۔۔۔ لیکن انہوں نے
بجائے ہاتھ مالنے کے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا۔۔۔اُف۔۔۔جیسے ہی
میں ان کے ساتھ گلے مال ۔۔۔تو مامی کے فٹ بال جیسے ممے میرے
سینے میں کھب سے گئے۔ اور نیچے سے میرا لن ان کی موسٹ
پرائیٹ جگہ پر۔۔۔۔ جو کہ اس وقت بھی گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ کے
ساتھ ٹچ ہو گیا۔۔ ادھر جیسے ہی میرا لن مامی کی موسٹ پرائیوٹ
جگہ ۔۔۔ پر ٹچ ہوا ۔۔۔تو مامی نے ایک زبردست سی جھرجھری سی
لی۔۔۔
ان کا جسم کانپا۔۔۔۔اور ۔۔۔۔وہ میرے ساتھ اور بھی چپک کر کھڑی ہو
گئی۔۔۔۔۔۔ میری طرح مامی کا جسم بھی بہت گرم ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ ہم
دونوں شہوت میں ڈوبے ایک دوسرے کے جسموں میں گھسنے کی
کوشش کر رہے تھے۔۔۔ لیکن بقول مامی کے ہم ڈبل سٹینڈرڈ والے
لوگ بظاہر انجان بنے۔۔۔۔ منہ سے ایک لفظ بھی بولے۔۔۔۔ بغیر کچھ
بات کئے ایک دوسرے کے ساتھ چمٹے رہے۔۔۔ ہم دونوں کے
جسموں سے شہوت کے سنگلز بہت ہی واضع طور پر آ جا رہے
تھے ۔مامی کی بھری بھری چھاتیاں میرے سینے کے ساتھ چپکی
ہوئیں تھیں۔۔ میری نیکر کا ابھار مامی کی ٹائیٹ کے اس حصے پر
چپکا ہوا تھا جو کہ اب مزید گیال ہو رہا تھا۔۔۔۔۔ چنانچہ ان کی موسٹ
پرائیویٹ پارٹ سے پانی نکل نکل کر میری نیکر کے ابھار کو بھی
گیال کر رہا تھا۔ اس وقت ہم دونوں سیکس کی آگ میں بری طرح
سے جل رہے تھے۔۔۔۔۔تڑپ رہے تھے۔۔۔۔۔اور ہم دونوں کو فکنگ کی
شدید حاجت ہو رہی تھی ۔۔۔لیکن دونوں میں سے کسی کو بھی پہل
کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی۔ایک انجانی سی دیوار ہم دنوں کو
سیکس کرنے سے روک رہی تھی۔۔۔۔۔ اسی اثنا میں مامی نے اپنا منہ
میری طرف کیا ۔۔۔تو ان کے منہ سے شراب کے بھبھکے نکل رہے
تھے ۔۔ مامی تو شراب کے نشے میں ٹُن تھی۔۔۔ لیکن میں بن پیئے ہی
ان کے جسم سے نکلنے والی شہوت کی طاقتور لہروں سے نڈھال
ہوا جا رہا تھا۔۔ اور میرا ٹول ان کی موسٹ پرائیویٹ پارٹ پر بار بار
ٹچ ہونے کی وجہ سے پھٹنے کے قریب ہو رہا تھا۔۔۔ اسی دوران
مامی نے میری طرف دیکھا تو ان کی آنکھوں میں شہوت کے الل
ڈورے تیرتے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے۔۔ لیکن ہم دونوں ۔۔۔ہی
اپنے ڈبل سٹینڈرڈ کے ہاتھوں مجبور تھے۔۔۔چاہنے کے باوجود بھی
وہ کچھ نہ کر پا رہے تھے کہ جس کو کرنے کے لیئے ہم مرے جا
رہے تھے۔۔۔۔ ادھر مامی نے ۔۔۔اپنی موسٹ پرائیوٹ جگہ کو میری
نیکر کے ابھار کے ساتھ مزید رگڑا۔۔اور منہ سے ایک لفظ نکالے
بغیر ان کی کوشش تھی کہ وہ میری نیکر کے ابھار کو اپنی نرم
چوت کی دراڑ میں پھنسا لیں ۔ اسی تگ و دو میں وہ مختلف اینگل
سے ہل ہل کر ۔۔۔ میرے لن کو ۔۔۔اپنی گیلی چوت کی دراڑ میں ۔۔۔۔۔۔
ایڈجسٹ کرنے کی بھر پور کوشش کر رہیں تھیں۔اور پھر ان کی
کوششیں رنگ لے آئیں اور میرا لن ان کی ۔۔۔۔ چوت کی بڑی سی
لکیر میں پھنسنے ہی واال تھا کہ۔۔۔ ۔۔۔ اچانک دروازے پر بیل کی
آواز سنائی دی ۔۔ٹن۔ن۔ن ۔۔۔ بیل کی آواز سنتے ہی کر ہم دونوں کو
ایسا لگا کہ جیسے کسی نے ہمارے قدموں بمب پھوڑ دیا ہوا۔۔۔۔ ہمیں
ایک زبردست سا جھٹکا لگا۔۔۔اور مامی نے مجھے اور میں نے ان
کی طرف دیکھا۔۔اسی دوران ڈور بیل کی آواز دوبارہ سنائی دی۔۔۔ٹن
نن ن۔۔اور پھر بجتی ہی گئی۔۔۔ میں نے گھبرا کر مامی کی طرف
دیکھا اورررررررررررررررررررررررر۔۔۔۔۔۔۔
۔
)قسط نمبر(4
ڈور بیل کی آواز سن کر مامی بھی خاصی اپ سیٹ نظر آ رہی تھی
ادھر بیل کے مسلسل بجنے کی وجہ سے میرے تو پہلے ہی ٹٹے
ہوائی ہو چکے تھے اور ہم دونوں پر ایک عجیب سا خوف طاری ہو
چکا تھا۔۔ اسی خوف کی وجہ سے میرے لن کی سختی نا جانے کہاں
اندرون خانہ ہم دونوں کو اس زیادہ ڈر اس بات کا
ِ غائب ہو گئی تھی۔
تھا کہ مسلسل بیل بجانے واال کہیں ماموں جان ہی نہ ہوں۔۔کیونکہ ان
کے عالوہ کسی اور میں اتنی جرات نہ تھی کہ اس طرح بیل پر ہاتھ
رکھے رکھتا ۔۔۔ اسی دوران میں نے خوف زدہ نظروں سے مامی کی
طرف دیکھا تو اس وقت تک وہ کسی فیصلے پر پہنچ چکی تھیں
اسی لیئے مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر وہ کہنے لگیں۔۔ تم روم میں
چلے جاؤ۔۔۔ میں دروازے کو دیکھتی ہوں ۔۔۔ ۔۔ پھر کہنے لگی ایسا
کرو کہ تم ایک چھوٹا سا شاور لے کر آ جاؤ ۔مامی کی بات سن کر
میں تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا اپنے کمرے میں پہنچا ۔۔۔ اور دروازہ
بند کر کے سیدھا واش روم میں گھس گیا ۔۔اندر گھستے ہی میں نے
اپنی النگ نیکر اتاری اور میری نگاہ۔۔۔۔ لن پر پڑی تو دیکھا کہ
تھوڑی دیر پہلے تک ۔۔۔جو لن صاحب بڑے طنطنے کے ساتھ کھڑے
لہرا رہے تھے ۔۔۔۔ اس وقت وہ خوف کے عالم میں سکڑ کر چھوہارا
بن چکے تھے۔۔۔۔اسے دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ یہ وہی لن ہے جو
دیر پہلے تک ۔۔۔۔۔اتنا سخت ہو رہا تھا کہ اس کے دباؤ سے مامی کی
نرم ران میں سوراخ بھی ہو سکتا تھا۔۔ مامی کی ران کا ذہن میں آتے
ہی میں نے ہینگر پر ٹنگی نیکر کو اتارا۔۔۔ اور اس کی گیلی جگہ کو
بڑے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔حقیقت یہ تو یہ تھی کہ مامی کی گیلی
چوت نے میری نیکر کی 'اس جگہ" کو بھی کافی گیال کیا ہوا تھا ۔
اور یہ گیال پن خاصہ زیادہ تھا۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے مامی کی چوت
کا اندازہ لگایا۔۔۔ جو کہ لن لیئے بغیر ہی ڈھیروں ڈھیر پانی چھوڑ
رہی تھی۔ کچھ دیر چیک کرنے کے بعد میں نے اس گیلی جگہ کے
ساتھ اپنا ناک چپکا دیا۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ اس گیلی جگہ سے ابھی
تک ہلکی ہلکی۔۔۔ لیکن شہوت انگیز سیمل آ رہی تھی۔اس سے میں
نے اندازہ لگایا کہ مامی کی چوت کی مہک بڑی سڑانگ ہو گی۔ کچھ
دیر تک اس گیلی جگہ کو کچھ دیر سونگھنے کے بعد ۔۔۔۔۔ میں نے
اپنی نیکر کو دوبارہ ہینگر پر لٹکایا ۔۔اور مامی کی ہدایت کے مطابق
ایک کوئیک شاور لے کر روم سے باہر آ گیا ۔۔۔ پھر کپڑوں والی
الماری سے ایک اور نیکر نکالی اور اسے پہن کر باہر نکل گیا۔۔۔
میری بات سن کر مامی ہنس کر بولی ۔۔۔۔ ویسے تو ہے پکا حرامی ۔۔
چلو مان لیئے کہ اس وقت میں نشے میں تھی ۔۔ لیکن بھائی صاحب
۔۔۔ تم نے تو نہیں پی رکھی تھی ۔۔۔ کم از کم تمہیں ہی کچھ شرم کر
لینی تھی ۔۔۔۔۔۔ اپنے پہلوان کو بار بار میری تھائی (ران) کے ساتھ
کیوں ٹچ کر رہے تھے ؟ تو میں جلدی سے بوال ۔۔۔۔ مامی جی اگر آپ
نے پی تھی۔۔۔ تو مجھ پر آپ کے حسین بدن کا خمار چھایا ہوا تھا
۔۔۔میری بات سن کر مامی ہنس کر بولی۔۔۔۔ بس بس رہنے اپنی یہ
مسکے بازیاں ۔۔ اس کے بعد مامی نے ایک خاص ادا سے میری
طرف دیکھا اور پھر۔۔۔ ٹھہر ٹھہر کر کہنے لگی۔۔۔ تو میرا بھانجا تو
ہے۔۔۔۔لیکن ہے پکا حرامی ۔۔۔۔ ایک طرف تو۔۔۔تو بار بار مجھ سوری
کر رہا ہے جبکہ دسری طرف تیری یہ بھوکی نظریں۔۔۔۔ ایک لمحے
کے لیئے بھی میرے سینے نہیں ہٹیں۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے
بولیں کہ۔۔۔ اب تم ہی بتاؤ میں تیری زبان سے نکلی ہوئی بات پر
اعتبار کروں یا۔۔۔۔پھر تیری ان بھولی نظروں پر ۔۔۔۔ جو کہ ابھی تک
میرے سینے پر گڑی ہوئیں ہیں ۔۔۔ مامی کی بات سن کر میں گڑبڑا
گیا۔۔۔ اور ان سے کہنے لگا۔۔۔ میں کیا کروں مامی۔۔کہ آپ کا حسن ہی
اتنا بال خیز ہے کہ میں چاہ کر بھی رہ نہیں سکتا۔۔۔میری بات سن کر
وہ کھکھال کر ہنسی اور پھر کہنے لگی۔۔۔ ایک بات یاد رکھو بیٹا
جتنی تیری عمر ہے نا ۔۔ اس معاملے میں ۔۔۔۔۔میرا اس سے زیادہ
تجربہ ہے۔ اس لیئے کسی اور کو بے وقوف بنانا۔۔۔ ان کی بات سن
کر میں نے کہا کہ ۔۔۔ مامی جی میں تہہ دل سے آپ کو سوری بول
رہا تھا۔۔ لیکن اگر میرا اعتبار نہیں تو میں اپنے جملہ الفاظ معہ کئی
دفعہ کی سوری کے واپس لیتا ہوں ۔ میری بات سن کر مامی نے
ایک گہرا سانس لیا اور پھر میری نقل اتارتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔۔ جی
میں نے بھی تمہاری جھوٹ موٹ کی سوری تمہیں واپس کی۔۔۔ بلکہ
آپ کے اس بھوکے منہ پر دے ماری ۔۔ اس پر میں کہنے لگا۔۔۔ یہ تو
سب ٹھیک ہے مامی ۔۔ لیکن اب آگے کیا ہو گا؟؟؟؟ میرا سوال سن کر
وہ مسکراتے ہوئے ۔۔۔ کہنے لگی کہ۔۔۔۔ پالؤ کھائیں گے احباب ۔۔۔۔اور
فاتحہ ہو گا۔۔۔۔ اس کے بعد وہ اچانک ہی سیریس ہو کر کہنے لگی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔بات یہ ہے میری جان کہ ۔۔۔اب کام چل پڑا ہے تو کہیں نہ کہیں
پہنچ کر ہی رکے گا۔۔۔ پھر اچانک ہی بات کو بدلتے ہوئے بولی ۔۔۔ تو
آج تمہاری نتھ اترائی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔ اور وہ بھی ایک گوری کے
ہاتھوں۔۔۔ واہ بھئی واہ۔۔۔ مامی کی بات سن کر میں حیران رہ گیا اور
اسی حیرانی سے کہنا لگا ۔۔۔ نتھ اترائی؟ وہ کیا ہوتا ہے؟ تو وہ ہنس
کر بولی ۔۔۔شاید تمہیں معلوم نہ ہو یہ خالص ہیرا منڈی الہور کی
اصطالع ہے اور اس کا سادے لفظوں میں مطلب یہ ہے کہ وہ لڑکی
جو اپنی زندگی میں پہلی دفعہ کسی بندے کے ساتھ سیکس کرے ۔۔
اس سیکس کرنے کو وہ لوگ اپنی اصطالع میں نتھ اترائی کرنا
کہتے ہیں اس کے لیئے خاص کر سیٹھ لوگ بہت پیسے خرچ کرتے
ہیں۔۔۔۔۔ مامی کی بات سن کر میں ان سے بوال۔۔۔ کہہ تو آپ ٹھیک ہی
رہیں ہیں۔۔۔۔ ۔۔اور ناشتہ کرنے کے بعد۔۔ سٹور جانے کے لیئے جیسے
ہی انہیں الوداع کہنے لگا
تو وہ بظاہر افسوس بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔ ۔۔اس نامراد گوری سے
پہلے ہی ۔۔۔۔۔ کل رات تیری نتھ اترائی کی رسم ہو جانی تھی
۔۔پرررر۔۔۔ اس پر میں نے مامی کی طرف دیکھا اور بوال۔۔۔
پرررررررررر۔۔ کیا ؟ ۔۔تو آگے سے وہ بڑے ہی معنی خیز نظروں
سے مجھے دیکھنے لگی۔۔۔ پھر ایک وقفے کے بعد بولی ۔۔۔ اگر عین
وقت پر پیزا بوائے نہ آتا تو اس وقت تم یہ بات مجھ سے نہ پوچھ
رہے ہوتے ۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ تمہیں دیر ہو رہی ہے اس لیئے اب تم
جاؤ۔۔ حقیقت یہ تھی کہ مامی کے اتنے واضع سنگل وصول کر کے
۔۔۔ ایک دم سے ۔۔۔ میرے اندر آگ سی لگ گئی تھی۔۔۔۔۔اور میں از حد
گرم ہو چکا تھا ۔۔اس لیئے مجھے اور تو کچھ نہ سوجھا ۔۔۔ اور میں
نے جاتے جاتے مامی سے کہا۔۔ کہ مامی جی ۔۔ادلہ بدلی پارٹی میں
کب لے جا رہی ہو؟ ۔۔۔ تو وہ کچھ سوچتے ہوئی بولی ۔۔۔ دیکھو ۔۔ جب
بھی موقع مال ۔۔ میں تمہیں بتا دوں گی۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔ شرم کر
سالے ۔۔ اس وقت تمہاری غیرت کہاں جائے گی جب کوئی شخص
تیری آنکھوں کے سامنے ۔۔۔۔ تیری سگی مامی کے ساتھ وہ کام کر
ے گا؟ مامی کی بات سن کر میں جاتے جاتے رک گیا اور ان سے
کہنے لگا۔۔۔ کہاں کی غیرت ؟ یہ میرا کون سا کوئی فرسٹ ٹائم ہو گا
کہ۔۔ میں اپنی سگی مامی کو اس سے پہلے بھی متعدد دفعہ ایک
بندے کے ساتھ وہ واال کام کرتے دیکھ چکا ہوں۔۔۔ پھر اس سے بوال
۔۔۔ غیرت نہیں مامی یہ تو فن ہے ۔۔۔ ویسے بھی جو شخص آپ کے
ساتھ وہ واال کام کر رہا ہو گا ۔۔۔تو دوسری طرف آپ کا یہ ہونہار
بھانجا ۔۔۔اس کی سگی بیوی یا گرل فرنیڈ سے آپ کا بدلہ اتار رہا ہو
گا۔۔ میری بات سن کر مامی ہنس پڑی اور پھر مجھے اشارہ کرتے
ہوئے بولی۔۔اب دفعہ ہو بھی ہو جاؤ کہ کام سے لیٹ ہو رہے ہو چ۔۔
مامی کے کہنے پر میں واپسی کے لیئے ُمڑا ہی تھا کہ مجھے ان
کی آواز سنائی دی۔۔۔وہ کہہ رہی تھی ۔۔ویسے تمہاری اکڑاہٹ بڑی
جاندار۔۔۔اور شاندار تھی۔۔۔مامی کے منہ سے ڈھکے چھپے الفاظ
میں۔۔۔۔۔ اپنے لن کی تعریف سن کر مجھے نشہ سا ہو گیا اور اسی
ت
وقت میں نے ُمڑ کر مامی کی طرف دیکھا تو ان کا چہرہ بھی شد ِ
جزبات سے الل ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے ان کی
آنکھوں میں ایک عجیب سی حیوانی چمک بھی نظر آئی۔۔۔ تاہم ان کی
بات سن کر میں کہنے لگا۔۔۔۔کہ اگر میری اکڑاہٹ شاندار ہے تو آپ
کے دودھ بھی قیامت ہیں ۔۔۔ رات سینے سے لگتے ہی ۔۔۔میں بے
قرار ۔۔۔ اور میرا دوست " ہوشیار" ہو گیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر
مامی کا چہرہ کچھ مزید الل ہو گیا ۔۔اور وہ اپنے ہونٹوں پر زبان
پھیرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ میرے دودھ پسند آئے؟؟؟ تو میں شہوت بھرے
لہجے جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔ ۔۔بہت زیادہ۔۔۔۔۔ پھر ان سے التجا
کرتے ہوئے بوال۔۔۔ جاتے جاتے کیا میں ان کا دیدار کر سکتا ہوں؟؟ ۔۔
میری بات سن کر مامی نے ایک نظر اپنے کمرے کی طرف دیکھا
کہ جہاں پر ماموں سوئے ہوئے تھے۔۔۔۔۔۔اور پھر دروازے کی طرف
پیٹھ کر کے۔۔۔۔ اپنی شرٹ کا بٹن کھولنے ہی والی تھی۔۔۔۔۔ کہ اچانک
ماموں کی خوفناک آواز سنائی دی ۔۔ ندرت ایک کپ چائے ال دو۔۔۔
ماموں کی منحوس آواز سن کر مامی نے میری طرف دیکھا اور
مجھے ٹھینگا دکھا کر ۔۔۔۔۔۔ جانے کا اشارہ کرتے
بولی۔۔۔چچ۔۔چچ۔چچ۔۔۔چ۔چ۔چ۔۔ ویری سیڈ ۔۔۔پور بوائے ۔۔۔ ۔۔ ۔۔
ماموں سے ویسے ہی میری جان جاتی تھی اور خاص کر ایسے
موقعہ پر ان کی آواز سن کر میری تو گانڈ ہی پھٹ گئی۔۔۔ سوچا
۔۔۔بھاگ بھوسڑی کے۔۔۔ ورنہ اگر خونخوار ماموں نے اس حالت میں
دیکھ لیا ۔۔۔۔ تو بےموت مارا جائے گا۔۔۔ مامی کی چھاتیوں کا دیدار تو
گھر کی بات ہے۔۔پھر سہی۔۔۔ سو میں منہ لٹکائے۔۔۔ بڑی تیزی کے
ساتھ گھر سے باہر نکل گیا ۔۔اور راستے بھر مامی کے بارے میں
سوچتا رہا۔۔۔ سٹور کھولنے کے بعد بھی میرا زہن مامی کی طرف لگا
رہا۔۔۔ اور پتہ نہیں کیوں۔۔۔ مامی کے حسین جسم کے خدو خال کے
بارے میں سوچ سوچ کر مجھے برا محسوس نہیں ہو رہا تھا۔۔۔۔میں
مامی کے بارے میں سوچ رہا تھا اور اس بات کو تقریبا ً فراموش کر
چکا تھا کہ آج رات میں نے ایک بیوٹی فل گوری کی چوت مارنی
ہے یہ بات مجھے اس وقت یاد آئی۔۔۔ کہ میں نے کرسٹینا میم کو
سٹور میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔۔۔ اسے آتے دیکھ کر میں اپنی
ب
سیٹ سے کھڑ ا ہو گیا۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔ حس ِ
معمول وہ بڑے ہی باوقار طریقے سے چلتی ہوئی میرے پاس پہنچی
۔۔ اور مجھ سے ہاتھ مال کر بولی ۔۔۔ رات کا پروگرام ڈن ہے نا؟ تو
میں اس کا ہاتھ دباتے ہوئے بوال۔۔۔ ایک دم ڈن ہے میم۔۔۔۔۔تو وہ مسکرا
تے ہوئے بولی آنٹی سے کیا بہانا کیا؟ تو میں نے جھوٹ بولتے ہوئے
کہا کہ انہیں ایک دوست کو ملنے کا بہانہ کیا ہے۔۔ پھر میں نے اس
گریس فل باوقار ۔۔۔اور خوبصورت گوری کی طرف دیکھا اور کہنے
لگا۔۔۔ ۔۔۔ مسٹر جان کہاں ہیں؟ تو وہ کہنے لگی۔۔ اس کی کوئی ارجنٹ
میٹنگ تھی اس لیئے وہ سیدھا آفس چال گیا ہے۔۔ جبکہ میرے پاس
کچھ وقت تھا سوچا ایک تو تم سے مل لوں اور دوسرا ۔۔۔ تمہارا
پروگرام پوچھ لوں۔۔ پھر کہنے لگی تم کس وقت سٹور بند کرتے ہو؟
تو میں نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ ساڑھے آٹھ بج ہی
جاتے ہیں میری بات سن کر وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔ تو طے ہو گیا کہ
ٹھیک ساڑھے آٹھ بجے میں یا جان تمہیں پک کر لیں گے۔ اس لیئے
میک شیور کہ اس وقت تک تم شاپ کلوز کر چکے ہو گے ۔۔ کرس
کی بات سن کر میں نے ہاں میں سر ہالیا اور پھر اس سے بوال۔۔۔
ایک بات پوچھوں میم؟ تو وہ بڑی گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے
بولی ۔۔وائے ناٹ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ جب مسٹر جان نے آپ
کو میرے بارے میں بتایا تھا ۔۔۔ کہ آپ اس کے ساتھ سیکس کرو گی
۔۔۔تو اس وقت آپ کا ری ایکشن کیا تھا؟ میری بات سن کر وہ گریس
فل گوری مسکرائی اور کہنے لگی۔۔ یہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ تم
جان کی پسند ہو؟ تو اس پر میں حیران ہوتے ہوئے بوال ۔۔۔۔ مجھے تو
آپ کے بارے میں انہوں نے ہی کہا تھا۔۔۔ میری بات سن کر وہ آگے
بڑھی اور میری گال پر ہلکی سی چپت لگا کر بولی۔۔ ایک بات یاد
رکھو مائی ڈئیر بوائے۔۔
کہ تم جان کی نہیں بلکہ میری پسند ہو۔۔ میڈم کی بات سن کر میں
بہت حیران ہوا اور ان سے کہنے لگا۔۔۔ آآآپ۔۔۔کی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ
بڑے اطمینان سے بولی یس میری۔۔۔۔۔تو اس پر میں الجھے ہوئے
لہجے میں بوال۔ ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اس سے پہلے تو میں آپ
سے کبھی نہیں مال۔۔ اس پر میڈم مسکرائی اور پھر کہنے لگی تم
ٹھیک کہہ رہے ہو ۔۔ کہ تمہارے ساتھ میرا باقاعدہ تعارف جان نے
ہی کروایا تھا۔۔۔لیکن ۔۔۔ بات اصل یہ ہے کہ جب سے تمہارا سٹور
کھال ہے۔۔۔تو میں دو تین دفعہ یہاں آ کر باقاعدہ شاپنگ کر چکی
ہوں۔۔۔۔ جو کہ ظاہر ہے کہ تمہیں یاد نہیں ہو گا۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے
کہ میں سٹور سے شاپنگ کرکے بنا کوئی بات کیئے چلی جاتی تھی
کے " "Cuckold۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔ تم
بارے میں کچھ جانتے ہو؟ تو میں نے نفی میں سر ہال دیا۔۔۔ اس پر وہ
کہنے لگی۔۔۔ تم یہاں نئے نئے آئے ہو شاید اسی لیئے تم کو اس بارے
میں کچھ خبر نہیں۔ پھر میری طرف دیکھ کر کچھ سوچتے ہوئے
بولی۔۔ کاک اولڈ کا سادہ لفظوں میں یہ مطلب ہے کہ کسی خاوند کا
اپنی مرضی و منشاء کے ساتھ ۔۔اپنی آنکھوں کے سامنے ۔۔۔۔ اپنی
بیوی کو کسی دوسرے مرد کے ساتھ سیکس کرتے ہوئے دیکھنا بات
یہ ہے ڈارلنگ کہ جان کوئی عادی " "کاک اوولڈ"" نہیں ہے لیکن
پھر بھی کبھی کھبار۔۔۔۔ فار ا ے۔۔چینج اس کو میرا ۔۔۔۔کسی دوسرے
مرد کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ بہت مزہ آتا ہے ۔۔۔ بات یہ ہے
ڈارلنگ کہ جان کوئی عادی " "کاک اوولڈ"" نہیں ہے لیکن پھر بھی
کبھی کھبار۔۔۔۔ فار ا ے۔۔چینج اس کو میرا ۔۔۔۔کسی دوسرے مرد کے
ساتھ سیکس کرتے دیکھ بہت مزہ آتا ہے ۔۔۔ ۔
تو میں نے کہا ۔۔۔اور آپ کو؟ تو وہ ہنس کر بولی۔۔۔آف کورس۔۔ ۔۔اصل
مزہ تو میں ہی لیتی ہوں۔۔ وہ تو بے چارہ صرف ڈک اندر باہر جاتے
دیکھ کر خوش ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ کہنے لگی۔۔۔ کسی غیر
مرد سے میرا سیکس دیکھنے کے بعد۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ وہ بہت ڈیم ہاٹ ہو جاتا
ہے ۔۔۔۔اور پھر میری ایسے بجاتا ہے ۔۔کہ مت پوچھو۔۔۔اس لیئے منہ
کا ذئقہ چینج کرنے کے لیئے ہم لوگ کبھی کھبار ایسا کر لیتے ہیں ۔۔
اس پر میں نے اس گریس فل لیڈی سے پوچھا کہ جب آپ کا شوہر
اس قسم کے شو دیکھنے کے بعد ۔۔۔۔ آپ کے ساتھ زبردست۔۔ سیکس
کرتا ہے پھر تو آپ کو گاہے بگاہے ایسا کام کرتے رہنا چاہیئے۔۔
میری بات سن کر وہ سر ہال کر بوال۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو ۔۔ میرے
ہبی کی بھی یہی خوہش ہے۔۔۔ لیکن وہ میری وجہ سے مجبور ہے تو
میں نے ان کہا کہ وہ کیسے؟ اس پر وہ جواب دیتے ہوئے بولی
اسکی وجہ میری شرط ہے اور وہ یہ کہ میں اپنی مرضی کے بندے
کے ساتھ سیکس کروں گی۔۔۔۔ میری شرط سن کر پہل ے تو ہبی نے
آخر کار وہ مان گیا۔۔۔سو اب میں اپنی
کچھ پس و پیش کی۔۔۔۔ لیکن ِ
پسند کا بندہ سلیکٹ کر کے اسے بتاتی ہوں۔۔۔ گوری میم کی بات سن
کر میں نے بڑی حیرانی سے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری
سلیکش بھی آپ نے خود کی تھی؟؟؟؟۔۔ تو وہ ہاں میں سر ہال کر
بولی۔۔۔۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہمیں پروگرام کیئے دو تین ماہ ہو گئے
تھے۔۔ دوسری طرف جان میرے پیچھے لگا ہوا تھا کہ جلد از جلد
۔۔۔۔۔وہ میرا شو دیکھنا چاہتا ہے اس لیئے میں کوئی بندہ سلیکٹ کر
لوں ۔۔ لیکن اتفاق ایسا تھا۔۔۔ کہ میں ایسا نہ کر سکی پھر ایک دن میں
تمہارے سٹور میں آئی ۔۔۔تو پتہ نہیں کیوں تمہیں دیکھ کر میرے اندر
کی سیکس بھوک جاگ اُٹھی۔۔۔ اور میں نے جا کر جان کو بتا دیا کہ
مجھے ایک ایشیائی لڑکا پسند آ گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی اسے
تمہارا پتہ بتا دیا۔۔۔۔ سو اگلے دن وہ تمہارے سٹور پر آیا۔۔۔ اور اس
نے بھی تمہیں اوکے کر دیا۔۔ اب مسلہ تم تک رسائی کا تھا کہ کس
طرح تمہارے ساتھ فرینک ہوا جائے۔۔۔ اس لیئے اس نے تمہارے
ساتھ فرینک ہونے کے لیئے سو ڈالر واال ڈرامہ رچایا۔۔۔۔۔ آگے کی
کہانی تم کو پتہ ہے ۔۔ ہاں میں اس میں اتنا ضرور ایڈ کروں گی ۔۔ کہ
۔۔جان تم سے سیکس بارے بات کرنا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن مسلہ یہ تھا کہ
تم بہت زیادہ شائے (شرمیلے) تھے اور کوشش کے باوجود بھی جب
تم نے جان کے ساتھ اس قسم کی بات نہین کی۔۔۔۔ تو تمہیں اوپن
کرنے کے لیئے مجبورا ً مجھے میری دوست ٹیلر سوئفٹ سے مدد
لینی پڑی۔۔۔ اس پر میں حیرانی سے بوال ٹیلر؟ تو وہ ہنس کر کہنے
لگی۔۔۔۔۔ ہاں وہی ٹیلر جس کا آدھ ننگا جسم اور۔۔۔۔ خاص کر اس کی
گانڈ کو دیکھ کر بقول جان تم تو پاگل ہو گئے تھے ۔۔اس پر میں
حیرانی سے بوال۔۔ ۔ وہ سیکسی لیڈی آپ کی دوست تھی؟ تو کرس
اطمینان سے بولی وہ میری گہری اور راز دار دوست ہے ۔۔ اس پر
میں بوال۔۔۔ وہ کوئی عورت نہیں بلکہ چلتا پھرتا سیکس بمب تھا۔۔ تو
وہ کہنے لگی۔۔۔ اسی لیئے تو اسے تمہارے پاس بھیجا تھا۔۔۔ میں ٹیلر
کو یاد کر تے ہوئے بوال۔۔۔میڈم آپ کی دوست کی بیک سائیڈ بہت
زبردست اور ناقاب ِل فراموش تھی۔۔ تو وہ ہنس کر بولی۔۔۔ ٹیلر کی
بیک ڈور لینی ہے؟ تو اس پر میں کہنے لگا۔۔۔۔ اگر ہو سکے تو۔۔۔ تو
وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ اوکے ڈارلنگ تمہارا کام ہو جائے گا ۔۔
پھر اچانک وہ میرے قریب آ کر بولی ۔۔۔ میری جان کیا خیال ہے۔۔۔
میں ٹیلر سے کم سیکسی ہوں؟ اتنی بات کرتے ہی وہ دوسری طرف
گھومی ۔۔۔۔۔ اور اس نے کر اپنی پینٹ نیچے کر دی۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ میرے
سامنے اس گریس فل لیڈی گوری گوری اور زبردست گانڈ تھی۔۔۔۔۔ وہ
ٹھیک کہہ رہی تھی۔۔۔۔ ٹیلر کی طرح اس کی گانڈ بہت پرکشش اور
فومی تھی۔۔۔ گانڈ کے دنوں پٹ بہت بڑے اور ۔۔ دونوں بٹز (گانڈ) کے
درمیان والی لکیر خاصی گہری تھی۔۔ ویسے بھی موٹی گانڈ ۔۔وہ بھی
گوری میم کی۔۔۔ ۔ ۔۔ بندے کو اور کیا چایئے۔۔۔لن ؟ ۔۔۔۔۔۔ابھی میں نے
اس کی گانڈ کی جی بھر کے بھی نہ دیکھا تھا ۔۔۔۔ کہ اس ظالم نے
اپنی پینٹ کو اوپر کر لیا۔۔۔ گویا کہ للے کولوں سوہنی بنڈ لکاں ڑ
لئی۔۔۔۔۔سجناں نے بنڈ آگے پینٹ تان لی۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد وہ چلتی
ہوئی میرے پاس آئی۔۔۔ اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے
لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سویٹ ہارٹ ۔۔ میری اس فومی گانڈ پر ایک دنیا مرتی ہے
۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی شرٹ کے اوپری بٹن کھولے ۔۔۔۔۔
اور اپنی چھاتیاں ننگی کر کے بولی۔۔۔اور ان چھاتیوں پر ہاتھ لگانے
کے لیئے بہت سے لوگ ترس رہے ہیں۔۔ مرے جا رہے ہیں ۔۔۔۔ اور
دوسری طرف تم ہو کہ میرے سامنے ٹیلر کو یاد کر رہے ہو ۔۔ کرس
کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ اسے میری ٹیلر والی بات بری لگی
ہے اس لیئے میں آگے بڑھا ۔۔اور ایک نظر سٹور کے مین ڈور پر
ڈالی۔۔ لیکن چونکہ ابھی صبع کا وقت تھا ۔ ویسے بھی میرے سٹوری
پر گاہکی 11بجے کے بعد ہی شروع ہوتی تھی ۔اس لیئے۔۔ اس وقت
کسی کے آنے کے امکانات بہت ہی کم تھے ۔ چنانچہ ادھر سے بے
فکر ہو کر میں کرس کے ساتھ لپٹ گیا ۔۔اور اس کی کان کی لو کو
چوم کر بوال۔۔۔۔ آئی لو یو ڈارلنگ۔۔۔ ٹیلر کے بارے میں ۔۔۔ دیئے گئے
ریمارکس میں واپس لیتا ہوں۔۔ پھر اس کے حسن کی جھوٹی سچی
تعریف کی ۔۔ اس کے بعد میں نے اس کے گالبی ہونٹوں پر ہونٹ
رکھے اور کافی دیر تک انہیں چوستا رہا ۔ میرے ہونٹ چوسنے کے
دوران اس نے کوئی ری ایکشن نہیں شو کیا۔۔بلکہ منہ بسورے چپ
چاپ کھڑی رہی۔۔ لیکن جیسے ہی میں نے اپنی زبان کو اس کے منہ
میں ڈاال ۔۔تو وہ تھوڑا سا کسمسائی۔۔اور میرے ساتھ لگ گئی۔۔۔اس کی
اس بات سے میں سمجھ گیا کہ اسے زبانوں کا مالپ بہت پسند ہے۔۔۔
چنا نچہ۔۔۔ یہ جاننے کے بعد۔۔۔۔۔۔پھر تو میں نے اس کی زبان چوسنے
کی حد ہی کر دی۔۔۔۔ جس کی وجہ سے وہ مزے سے بھر پور۔۔۔ لیکن
آہستہ آہستہ سسکیاں بھرنے لگی۔۔۔۔لیکن پھر کچھ دیر بعد اس نے
خود ہی اپنے منہ سے میری زبان کو کھینچ لیا۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے
وارنگ دیتے ہوئے بولی۔۔ پلیز۔۔آئیندہ میرے سامنے ایسی بات نہ کرنا
کہ۔۔۔ یہ بات مجھے بلکل بھی پسند نہین۔۔۔ کہ مجھ پر کسی دوسری
عورت کو ترجیع دی جائے۔۔۔ چاہے وہ میری کلوز فرینڈ ہی کیوں نہ
ہو۔۔۔ تو میں نے بطور خوشامد اس سے کہا ۔۔وہ تو میں نے بائی دا
وے بات کی تھی۔۔۔ ورنہ تم سے زیادہ کیوٹ لیڈی۔ روئے زمین پر تو
کیا۔۔۔۔شاید پرستان میں بھی نہ ہو۔۔ میرے منہ سے اپنی تعریف سن کر
وہ ایک دم سے خوش ہو گئی۔۔۔ اور مجھے ایک ہاٹ سا کس دیا۔۔ پھر
اچانک اس نے میرے ہاتھ کو پکڑا۔۔اور ۔۔۔اپنی پینٹ کے اندر لے
گئی ۔۔۔ اور اس ہاتھ کو اپنی ننگی چوت پر رکھ کر بولی۔۔۔۔ میری
پُسی (چوت) کتنی ہاٹ ہے؟ تو میں اس سے بوال۔۔ آپ کی چوت ٹو
مچ ہاٹ ہے
تو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی۔۔۔۔ ۔۔ سوچ لو۔۔۔ عام
حاالت میں جب میری پُسی اتنی ہاٹ ہے ۔۔۔۔۔ تو خاص موقعہ پر کتنی
ہاٹ ہو گی؟ اور کیا تم اتنی ہاٹ چوت کو ُکول (ٹھنڈا ) کر پاؤ گے؟
پھر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ کر بھی پاؤ گے کہ
نہیں؟ کرسٹینا کی بات سن کر مجھے بھی جالل آ گیا۔۔۔ سو میں نے
بھی اس کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور اپنے اکڑے ہوئے لن پر رکھ کر بوال ۔۔۔
اسے دباؤ۔۔۔ اس نے میرے لن کو دبایا ۔۔۔اور پھر سوالیہ نظروں سے
میری طرف دیکھنے لگی ۔۔ تب میں بھی اس کی آنکھوں میں آنکھیں
ڈالیں اور ڈرامہ کرتے ہوئے بوال۔۔۔ ہمارے ہاں ایک محاورہ بوال جاتا
ہے ۔۔۔ اور وہ یہ کہ اناڑی کا چودنا ۔۔۔چوت کا ستیا ناس ۔۔ اس کے
بعد میں ایک اور مہا جھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ اور مسز
کرسٹینا جان۔۔۔ جیسا کہ تم اچھی طرح سے جانتی ہو کہ یہ میری
فرسٹ ٹائم ہو گی۔۔اس لحاظ سے میں چوت مارنے میں اناڑی ہوں۔۔۔
اس لیئے۔۔۔میں اپنے اس لوہے کے لن سے ۔۔۔۔تیری چوت کا ستیا ناس
کر دوں گا۔۔ میری بات سن کر گویا کہ اسے ایک نشہ سا ہو گیا تھا۔۔۔۔
اور وہ بڑے ہی شہوت بھرے انداز میں بولی ۔۔ یس۔۔ ڈارلنگ میں
بھی یہی چاہتی ہوں کہ تمہارا اناڑی لن میری پُسی۔( چوت ) کا ستیا
ناس کر دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ابھی کرس مجھ سے یہی باتیں کر رہی تھی
خالف توقع سٹور میں اکھٹے دو تین کاہگ آ گئے انہین
ِ کہ اتنے میں
دیکھ کر کر س ہولے سے بولی۔ یاد رکھنا ٹھیک ساڑھے آٹھ بجے
میں یا جان تم کو لینے کے لیئے آ جائیں گے۔۔اس لیئے ریڈی
رہنا۔۔۔اتنی بات کرتے ہی وہ سٹور سے باہر نکل گئی۔۔ ۔۔
ساڑھے آٹھ بجے کا وقت تھا۔۔۔۔اور میں سٹور بند کر کے ابھی فارغ
ہی ہوا تھا کہ مجھے دور سے جان آتا دکھائی دیا ۔۔۔۔ میرے پاس آ کر
وہ کہنے لگا۔۔ ہیلو بوائے!۔۔۔ میرے ساتھ چلنے کے لیئے ریڈی ہو؟ تو
میں نے چھاتی تان کر جواب دیا۔۔۔ یس سر۔۔۔ تو وہ خوش ہو کر بوال
۔۔دیٹس ُگڈ۔۔ اور پھر مجھے پارکنگ میں کھڑی اپنی گاڑی کی طرف
لے آیا۔۔۔ بال شبہ اس کے پاس ایک نئے ماڈل کی شاندار گاڑی تھی ۔۔
جس میں بیٹھتے ہی ۔۔میں نے اس سے پوچھا کہ۔۔آپ کے ساتھ میڈم
نہیں آئی؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ نہیں یار ۔۔۔۔ وہ تمہارے لیئے ڈنر تیار
کرنے میں بزی تھی۔۔۔ اس لیئے وہ نہ آ سکی ۔۔ اتنی بات کرتے ہی
اس نے گاڑی اسٹارٹ کی اور چل پڑا۔۔۔ کوئی دس پندرہ منٹ کی
ڈرائیونگ کے بعد جان کی گاڑی ایک شاندار بنگلے کے سامنے
رکی۔۔۔ گیٹ کے سامنے گاڑی کھرنے کے اس نے ۔۔۔ ریموٹ کا بٹن
دبا یا۔۔۔ تو ان کا گیٹ آٹومیٹک طریقے سے کھل گیا۔۔۔ اس طریقے
سے گیٹ کھلنے پر مجھ رعب تو بڑا پڑا ۔۔لیکن بظاہر میں نے اسے
اگنور کر دیا۔۔۔
میں نے گھر میں داخل ہو کر ادھر ادھر دیکھا تو واقعی یہ ایک
اعلی درجے کا فرنیچر پڑا تھا ۔۔سارا گھر
ٰ شاندار گھر تھا۔۔۔ وہاں پر
وال ٹو وال کارپٹڈ تھا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جان مجھے لے کر ڈائینگ روم میں آ گیا
اور مجھے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے بوال۔ قدرے اونچی آواز میں
بوال ۔۔۔ ہے کرس ۔۔ تمہارا گیسٹ آ گیا ہے پھر مجھ سے مخاطب ہو
کر بوال ۔۔ ویٹ۔۔ میں ابھی آیا۔۔۔ جیسے ہی جان ڈرائینگ روم سے
باہر نکال تو اسی وقت کرس کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔اور میرے
ساتھ گلے ملتے ہوئے بولی۔۔ ویل کم ڈارلنگ ۔۔ امید ہے کہ میرے
اور جان کے ساتھ تمہارا وقت اچھا گزرے گا۔۔ اس کے بعد اس نے
میری زبان سے زبان مالئی اورپھر۔۔۔ یہ کہتے ہوئے باہر نکل گئی
کہ میں کھانا لگاتی ہوں۔ ۔
ڈائینگ ٹیبل پر جان ۔۔۔کرسئی صدارت پر ۔۔۔ جبکہ کرس میرے ساتھ
والی کرسی پر بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔ کھانا کھانے کے دوران جان مجھ
سے مخاطب ہو کر بوال ۔۔۔ یار ایک بات تو بتاؤ ۔۔ اور وہ یہ کہ تم
اتنے شائے (شرمیلے ) کیوں ہو؟؟۔۔ تو اس پر میں کندھے اچکا کر
بوال۔۔۔ اس کے بارے میں ۔۔۔میں آپ سے کیا کہہ سکتا ہوں؟؟ ۔۔۔ میری
بات سن کر وہ کہنے لگا تمہیں معلوم ہے کہ اگر تم اتنے شائے نہ
ہوتے ۔۔۔۔ تو آج تک تم نے کرس کو کم از کم دس دفعہ فک کر چکے
ہونا تھا۔۔ ۔۔ ادھر جب جان مجھ سے یہ بات کر رہا تھا تو عین اسی
وقت کر س نے میری پیٹ کی زپ کھولی اور اپنے ایک ہاتھ میں
میرے لن کو پکڑ لیا۔۔۔اور کھانا کھانے کے ساتھ ساتھ اسے سہالنے
لگی۔۔۔ ۔۔۔ یہ دیکھ کر جان بوال ۔۔۔ یہ ِچیٹنگ ہے کرس ۔۔۔ تو آگے سے
وہ معصوم بن کے بولی اس میں غلط کیا ہے ڈارلنگ؟ تو جان ہنستے
ہوئے بوال ۔۔۔ یہ جو تم نے چوری چوری ۔۔۔ایک ہاتھ میں ایڈی کا ڈک
پکڑا ہوا ہے یہ ِچیٹنگ ہے ۔۔ تو آگے سے کرس آنکھیں نکالتے
ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ وہ کیسے ڈارلنگ؟ ۔۔۔ تو جان جواب دیتے ہوئے
بوال ۔۔ وہ ایسے مائی لو!۔۔۔ کہ تمہارا میرے ساتھ ایگریمنٹ ہے کہ تم
میرے سامنے فک کروا گی ۔۔۔ اس پر کرس بولی ۔۔۔ میں اپنے
ایگریمنٹ پر قائم ہوں۔۔۔ بے شک ہم دونوں تمہارے سامنے ہی فکنگ
کریں گے۔۔۔ تو جان کہنے لگا۔۔ہنستے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ اوکے ۔۔
لیکن پلیز ۔۔۔ تم اس کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹا لو کہ بے چارے کے
لیئے۔۔۔ ڈنر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔۔۔ اس پر کرس نے برا ِہ راست
میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ کیوں ڈارلنگ! جان ٹھیک کہہ
رہا ہے؟ تو آگے سے میں نے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔ نہیں میم ۔۔۔
بلکہ مجھے تو بڑا مزہ آ رہا ہے اور تمہارے ساتھ کھانے کا لطف
دوباال ہو رہا ہے۔۔۔۔۔ اس پر جان دوبارہ کہنے لگا ۔۔۔۔ کرس
پلیزززززززززززززز۔۔۔ اس بے چارے کو کھانا کھانے دو۔۔۔ پھر وہ
مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔۔ویل لٹل بوائے!!۔۔ تم نے دیکھ ہی
لیا ہو گا کہ میری وائف کس قدر بمب شیل ہے۔۔ کیا تم اس بمب شیل
کو ہینڈل کر لو گے؟ تو آگے سے میں نے جان کو جواب دیتے ہوئے
کہا۔۔۔۔۔ سچی بات تو یہ ہے کہ۔۔۔مجھے نہیں معلوم کہ میں کرس
جیسی ڈیم سیکسی لیڈی کو ہینڈل کر پاؤں گا یا نہیں؟ ۔۔۔۔ لیکن میرے
لیئے یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں کرس جیسی سیکسی
اور ڈریم لیڈی کو فک کروں گا۔۔۔ میری بات سن کر کرس خوشی
سے چالئی۔۔۔۔ ویل سیڈ مائی ڈارلنگ۔۔ویری ویل سیڈ۔۔۔ جبکہ دوسری
طرف جان سر ہال کر بوال ۔۔۔ یہ بات تم نے درست کہی ہے۔۔ کہ
کرس جیسے بیک گراؤنڈ رکھنے والی لیڈی نہ صرف تم جیسے
ایشین ۔۔۔ بلکہ دوسرے ملکوں کے بھی بہت سے لوگوں کے لیئے
اعزاز کی بات ہے۔
کھانا کھانے کے بعد کرس مجھ سے کہنے لگی کہ کیا تم پیتے ہو؟
چونکہ اس وقت تک ابھی میں نے پینی نہیں شروع کی تھی۔۔۔۔ اس
لیئے میں اسے کہنے لگا کہ سوری میں نہیں پیتا۔۔۔۔ میری بات سن
کر وہ کہنے لگی کہ تمہاری خاطر ۔۔۔ آج میں بھی بنا پیئے ہی
تمہارے ساتھ سیکس کروں گی۔۔ اس کے بعد کرس مجھے لے کر بیڈ
روم کی طرف آ گئی ۔۔۔ ہمارے پیچھے پیچھے جان بھی چال آ رہا
تھا۔۔۔۔ ۔ کمرے کے باہر پہنچ کر ہم نے اپنے اپنے جوتے اتارے اور
پھر۔۔۔۔ کمرے میں داخل ہو گئے ۔۔۔ کمرے کی سچ دھج دیکھ کر میں
حیران رہ گیا۔۔۔ یہ ایک کافی بڑا کمرہ تھا جس میں بہت ہی دبیز قالین
پڑا ہوا تھا۔۔جس پر پیر رکھتے ہی پاؤں اندر دھنس جاتے تھے ۔ ۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی سامنے والی دیوار کے ساتھ جہازی سائز
کا بیڈ پڑا تھا جبکہ بیڈ کے سرہانے کے اوپر والی دیوار پر۔۔۔۔ کرس
کی جنسی طور پر مشتعل کرنے والی ایک ق ِد آدم تصویر لگی ہو ئی
تھی جبکہ بیڈ کے ساتھ وکٹورین طرز کا بڑا سا صوفہ بھی پڑا تھا۔۔
۔۔۔۔ کرس لوگوں کا بیڈروم بہت ہی خوبصورتی سے ڈیکوریٹ کیا گیا
تھا۔۔۔ ۔ ۔۔ اور ایک بات جو میں نے خاص طور پر محسوس کی ۔۔۔ وہ
یہ تھی کہ بیڈ کی دیوار کے ساتھ بڑا سا شیشہ لگا ہوا تھا ۔ جو کہ
میرے خیال میں انہوں نے (خاص طور پر ) فکنگ کے لیئے لگایا
ہو گا۔۔جب میں بیڈ کی طرف دیکھ رہا تھا تو کرس مجھ سے کہنے
لگی کہ یو نو۔۔۔خود کو اس شیشے میں فکنگ کرتا دیکھ کر اس کا
مزہ دوباال ہو جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ آج تم اس فکنگ سے لطف
اندوز نہیں ہو سکو گے۔۔۔ کیونکہ ایگریمنٹ کے مطابق ہم نے ساری
فکنگ بیڈ پر نہیں۔۔۔۔ بلکہ جان کی آنکھوں کے سامنے کرنی ہو گی
۔۔۔ دوسری طرف کمرے میں پہنچتے ہی جان صوفے پر کر بیٹھ گیا
۔۔ جبکہ کرس میرا ہاتھ پکڑ کر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔۔ تب
جان مجھ سے مخاطب ہو کر بوال۔۔۔ کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ
لگ کر کھڑا ہونا کیسا لگ رہا ہے؟ تو میں نے کرس کی طرف
دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ اس پر جان کہنے
لگا ۔۔میرے سامنے اسے چودتے ہوئے شرماؤ گے تو نہیں؟۔۔ تب میں
نے جان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ تمہاری بیوٹی فل بیوی کی
چوت کے لیئے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں ۔۔ میری بات سن کر جان
اشارہ کرتے ہوئے بوال۔۔۔ اوکے ۔۔ گو۔۔۔ہیڈ ۔۔۔ تب میں کرس سے
مخاطب ہو کر بوال ۔۔۔ سیکسی لیڈی ۔۔۔۔۔میں تمہارے لیئے مرا جا رہا
ہوں۔۔۔۔ ۔ تو آگے سے کرس کہنے لگی۔۔۔ تمہارے ساتھ سیکس کرنے
کے لیئے میں بھی بہت ایکسائیٹیڈ ہو رہی ہوں۔۔ ۔ یہ کہتے ہی اس نے
اپنے دونوں بازو میری گردن کے گرد حمائل کر دئے ۔۔۔۔۔۔اور اپنے
سویٹ سویٹ ہونٹوں کو میرے ہونٹوں کے بلکل قریب لے آئی۔۔۔ اس
کے منہ سے نکلنے والی۔۔۔۔ گرم سانسیں میرے ہونٹوں کو چھو کر ۔۔۔
مجھے مزید گرم کر رہیں تھیں۔۔۔
جس کی وجہ سے میں مست ہوا جا رہا تھا۔۔۔۔ ادھر کرس مجھے چوم
کر ہولے سے ۔۔۔۔میرے کان میں کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ یاد رکھنا لٹل بوائے
۔۔ میں بہت ہی گرم اور سیکسی لیڈی ہوں۔۔ اور تم نے میرے اندر
لگی آگ کو ٹھنڈا کرنا ہو گا ۔۔ کرس کی بات کو سن کر ۔۔۔۔ میں نے
اپنے منہ سے زبان باہر نکالی اور کرس کے ہونٹوں کو چاٹ کر
بوال۔۔۔۔۔ ۔۔ سیکسی لیڈی! میں پوری کوشش کروں گا کہ کم از کم آج
کی رات تیری چوت سے ڈھیر سارا پانی نکا ل کے ۔۔ تمہیں ٹھنڈا کر
دوں۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔ میری بات سن کر وہ دوبارہ سے میرے کان میں سر
گوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ ہینڈسم ! اگر تم نے ایسا کر دیا۔۔۔تو پھر
آج کے بعد۔۔۔ تم کو اجازت ہو گی کہ جان کے بغیر بھی جب چاہو
مجھے فک کر سکو گے۔۔ پھر۔۔ شہوت بھرے لہجے میں کہنے
لگی۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس وقت اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈال دو۔۔ اور میں
نے ایسا ہی کیا۔۔۔ جیسے ہی میری لمبی زبان کرس کے منہ میں
جانے کے لیئے۔۔۔۔ اس کے ہونٹوں پر پہنچی۔۔۔ ۔۔۔۔ کرس نے فورا ً ہی
میری زبان کو اپنے دونوں ہونٹوں کے درمیان پکڑا اور اسے چوسنا
شروع ہو گئی۔۔ اپنی زبان کو ۔۔۔۔ کرس کے ہونٹوں کے بیچ کرتے
ہوئے میں نے کن اکھیوں سے جان کی طرف دیکھا ۔۔۔تو اس کی
نظریں بھی میری طرف ہی لگی ہوئیں تھیں۔۔ جونہی ہم دونوں کی
نظریں چار ہوئیں تو وہ مجھ گڈ لک کا اشارہ کرتے ہوئے بوال۔۔۔
میری وائف کے ہونٹ ٹیسٹی ہیں نا؟ تب میں نے کرس کے منہ سے
اپنی زبان باہر نکالی اور جان سے بوال۔۔۔۔آپ کی وائف کے ہونٹ اور
زبان ہی نہیں ۔۔۔ بلکہ اس کا ایک ایک عضو سیکسی ہے ۔۔۔میری
بات ختم ہوتے ہی کرس نے میرے منہ کو پکڑ کر اپنے ہونٹوں کی
طرف کیا۔ اور آہستہ سے بولی ۔کامان ڈارلنگ۔۔۔۔۔ اس سے اگلے ہی
لمحے۔۔۔۔۔ ایک بار پھر سے ہم دونوں کے لپس ایک دوسرے کے
ساتھ گئے۔۔۔ بلکہ الک ہو گئے تھے ۔۔۔ کبھی میں اس کے ہونٹوں کو
چوسنے لگتا اور کبھی کرس ۔۔ وہ میرے ہونٹ اور کبھی۔۔۔۔ میری
زبان کو ایسے مزے سے چوس رہی تھی کہ نیچے میرا لن اکڑاہٹ
کے آخری درجے پر پہنچ گیا تھا۔۔۔۔جان جو ہم دونوں کے ہر عمل کو
بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ کرس سے مخاطب ہو کر کہنے لگا
۔۔ہنی ۔۔ بوائے کا لن شدید جھٹکے مار رہا ہے ۔۔ اسے بھی تو پکڑو۔۔
بالشبہ گوری بہت اچھا چوپا لگا رہی تھی ۔ مجھے بھی بہت مزہ آ
رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے یہ دھڑکا بھی لگ رہا تھا
کہ ۔۔۔ اگر یہ ایسے ہی لن چوستی رہی تو ہو سکتا ہے کہ میں جلد
چھوٹ جاؤں ۔۔۔اس لئے کچھ دیر بعد میں نے اس کے منہ سے لن کو
باہر نکال اور اس کے ساتھ کسنگ کرنے لگا۔۔۔ پھر کسنگ کرتے
کرتے میں نے اسے قالین پر لٹا دیا ۔۔۔اور آگے بڑھ کر۔۔۔۔اس کی
دلکش چھاتیوں کے موٹے موٹے نپلز ۔۔۔۔۔کو اپنے منہ میں لے کر
چوسنا شروع ہو گیا۔۔ چھاتیوں کو چوسنے کے ساتھ ساتھ میں نے اپنا
ایک ہاتھ گوری کی چوت کے دانے پر رکھا ۔۔اور اسے بھی مسلتا
چال گیا۔۔ چھاتیاں چوسنے کی وجہ سے گوری میم نے اپنی سیکسی
آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں۔۔وہ کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔۔ یس۔۔۔یس۔۔۔
مائی لور ۔۔۔ ان چھاتیوں کو جی بھر کے چوسو۔۔۔ اور جب تھک جاؤ
۔۔۔تو تب میری پھدی مار لینا۔۔۔۔ ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنے چہرے
کو کرس کی چھاتیوں سے۔۔۔ نیچے کی طرف سرکانا شروع کر دیا۔۔۔
اور ہوتے ہوتے میری زبان گوری میم کی چوت پر آ کر ٹھہر گئی۔۔۔
جیسے ہی میری ناک میم کی چوت سے ٹکرائی۔۔۔ ۔۔۔۔ اسی وقت
میرے نتھنوں میں میم صاحبہ کی چوت کی سمیل آ گئی۔۔۔ یہ سمیل
زیادہ سٹرانگ تو نہیں تھی ۔۔۔ لیکن تھی بڑی زبردست ۔۔۔ میں کچھ
دیر تک ان کی چوت کو سونگھتا رہا۔۔۔۔پھر میں نے سر اُٹھا کر
گوری کی چوت کا قریب سے جائزہ لیا۔۔۔ ۔۔۔تو مجھے تھوڑی سی
مایوسی ہوئی ۔۔۔ کیونکہ بے شمار دفعہ پھدی مروا کے ۔۔۔ اس نے
اپنی شاندار چوت کا ستیا ناس کر دیا تھا۔۔۔ اس کی پھدی ابھری ہوئی
تھی ۔۔اور چوت کے دونوں ہونٹ باہر کی طرف لٹکے ہوئے تھے۔۔
پھدی کی دونوں کے درمیان کی لکیر خاصی بڑی اور گہری تھی۔۔۔
جبکہ اس کا موٹا سا دانہ بھی سر اُٹھائے کھڑا تھا مجموعی طور پر
کرسٹینا میم کی چوت کو دیکھ کر کوئی اناڑی بھی اندازہ لگا سکتا
تھا کہ ۔۔۔۔ یہ خاصی استعمال شدہ چوت ہے۔۔ ۔۔ پھدی کا اچھی طرح
سے جائزہ لینے کے بعد میں نے اپنے ہونٹوں کو کرس کے پھولے
ہوئے دانے پر رکھا اور اسے منہ میں لے کر چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔
اس کے ساتھ ساتھ میں نے اپنی دو انگلیوں کو بھی میڈم کی کھلی
چوت میں ڈال دیا۔۔۔۔ کرس کے دانے کو چوسنے کے ساتھ
ساتھ۔۔۔۔۔میں ان دو انگلیوں کو اس کی چوت کے اندر باہر بھی کر رہا
تھا۔۔۔ مزے کے مارے کرس کرسٹینا کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں
تھی اور وہ بار بار بس یہی کہہ رہی تھی۔۔۔۔یس۔۔۔یس۔۔۔ اور چوس۔۔۔۔
اس دوران میرے اندازے کے مطابق کرس دو تین دفعہ تو ضرور
چھوٹی ہو گی۔۔۔ پھر اس کی ہمت جواب دے گئی۔۔۔اور ۔۔۔یس ۔۔۔یس
کرنے کی بجائے وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ پلیز میرے دانے سے
منہ ہٹاؤ ۔۔۔کہ ٹائم ٹو فک۔۔۔۔ می۔۔۔ پلیزززز ۔۔ فک می۔۔۔ اور اس کے
ساتھ ہی اس نے زبردستی میرے سر کو پکڑا کر چوت سے ہٹایا
۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ سٹاپ ناؤ۔۔۔۔ پلیززززززززززززز۔۔۔ فک می۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی وہ بنا کچھ کہے ڈوگی بن گئی۔۔۔۔اور پھر میری
طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ فک می ڈئیر۔۔۔ اب میں گھٹنوں کے بل
چلتا ہوا ۔۔۔ گوری میم کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا۔۔۔اور
پھررررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی ننگی گانڈ دیکھ کر میری تو جان ہی نکل
گئی۔۔۔ اس کی پھدی تو بس واجبی سی خوبصورت تھی لیکن اس کے
مقابلے میں ۔۔ کرس کی گانڈ۔۔۔ ایک دم آفت تھی اسے دیکھتے ہی میں
نے جھک کر اس پر کس کی۔۔۔ تو وہ پیچھے مڑ کر بولی۔۔۔۔
پلیزززززز ۔۔۔ نو مور لکنگ۔۔۔۔ بس کرو۔۔۔۔ اور مت۔۔۔۔ چاٹو ۔۔۔۔ میرے
اندر ڈالو۔۔۔ تب میں اوپر اُٹھا ۔۔۔اور اپنے لن کے ہیڈ پر تھوک لگا کر
اسے گیال کیا۔۔۔۔اور میڈم کی چوت پر رکھ کر ایک زور دار گھسہ
مارا۔۔۔ لن اندر جاتے ہی میڈم نے ایک مستانی سی چیخ ماری ۔۔۔ ۔۔۔۔
فک می ۔۔۔۔ فک می ۔ہادرڈ۔۔۔۔ہارڈر۔۔۔۔ مجھے چود۔۔۔۔۔ اور میں اس کی
چوت میں گھسے مارتا رہا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد۔۔۔ اس نے مجھے سٹاپ
کرنے کو کہا۔۔۔اور کہنے لگی پوزیشن چینج کرتے ہیں اس کے ساتھ
ہی وہ واپس مڑی ۔۔۔اور میرے لن کی طرف دیکھنے لگی جو کہ اس
وقت ۔۔۔۔۔۔چوت کی پری کم سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔اور پھر بولی۔۔۔۔۔۔
ڈارلنگ! تم بہت فائن شارٹس مارتے ہو۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے
جھک کر میرے لن کو تھوڑا سا چوسا ۔۔۔اور پھر جان کے سامنے
والی سائیڈ پر ۔۔۔۔ پلنگ کے کنارے بلکل سیدھی لیٹ گئی۔۔ اور اپنی
دونوں ٹانگوں کو اوپر اُٹھا کر بولی۔۔۔۔کامان فک می۔۔۔ یہ سن کر میں
چلتا ہوا اس کے پاس گیا۔۔۔اور اس کی دونوں ٹانگوں کو اوپر
اُٹھایا۔۔۔تو وہ جان سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔ڈارلنگ میری گانڈ کے
نیچے تکیہ رکھ دو۔۔۔۔۔یہ سن کر جان صوفے سے اُٹھا۔۔ اور جا کر
سرہانہ لے آیا ۔۔ اور ا س نے کرس کی چوت کے نیچے رکھ دیا
۔۔۔ہپس کے نیچے سرہانہ ہونے کی وجہ سے کرس کی چوت ابھر کر
سامنے آ گئی ۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد جان نے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔اور
کہنے لگا ۔۔ فک ہر ۔۔فاسٹ۔۔۔ ۔۔۔ جان کی بات سن کر میں نے کرس
کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا۔۔۔۔۔۔ ۔۔ اور لن کو پکڑ کر
اس کی چوت میں دے ایک شدید قسم کا جھٹکا مارا۔۔۔۔۔۔۔جس کی وجہ
سے میرا لن جڑ تک کرس کی چوت میں اتر گیا۔۔۔۔
ادھر جیسے ہی میرا لوڑا کرس کی گرم چوت میں پہنچا۔۔۔تو کرس
چال کر بولی۔۔۔فک می ہارڈررر۔۔۔۔ سو میں نے بہت تیز تیز ۔۔۔
شارٹس مارنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ میری ہر شارٹ پر وہ یہی کہتی
۔۔۔یس۔یس۔۔۔۔۔۔ فک میں فاسٹ ۔ہارڈر۔۔۔۔۔اور فاسٹ ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر فاسٹر
فاسٹر ۔۔۔ کہتے ہوئے اچانک ہی وہ اُٹھ کر میرے ساتھ چمٹ گئی۔۔۔۔
اور گوری کے اس عمل سے میں سمجھ گیا کہ وہ چھوٹنے والی
ہے۔۔۔۔ اس لیئے اس سے اگلے گھسے میں نے اپنی پوری قوت سے
مارے۔۔۔۔۔اور پھر چند ہی گھسوں کے بعد۔۔۔۔۔۔ گوری کی لوز چوت
میرے موٹے لن کے ساتھ خود بخود اوپن کلوز ہونے لگی ۔۔۔۔۔ اور
پھر ایک زبردست جھٹکے کے ساتھ میڈم نے فائینل چیخ مارتے
ہوئے کہا۔۔ یس۔۔۔یسس۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی گوری میم کی چوت نے
پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔ ابھی میں کرس کی چوت میں مزید
گھسے مارنا چاہ رہا تھا کہ اچانک ہی میرے لن نے بھی بار بار
جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا کہ جیسے
میرے جسم کا سارا خون میری ٹانگوں کی طرف دوڑ تا چال آ رہا
ہے۔۔۔ تب میرے منہ سے بھی کی اونچی آواز ۔۔۔اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔ کی چیخ
نکلی۔۔۔۔اور میں ۔ ۔ بے دم ہو کر گوری میم کے اوپر ہی گر گیا۔۔۔۔اس
کے ساتھ ہی میرے لن نے پچکاری ماری۔۔۔۔اور میں گوری کی چوت
میں ہی چھوٹنا شروع ہو گیا۔۔
جب میرے لن سے منی کا آخری قطرہ بھی نکل کر گوری کی چوت
میں چال گیا۔۔۔۔ تو مجھے کچھ ہوش آیا اور میں کرس ۔۔۔۔۔کے اور
سے اُٹھا۔۔ دیکھا تو جان میرے پاس ہی کھڑا تھا۔۔ اس کا چہرہ شد ِ
ت
جزبات سے سرخ ہو رہا تھا۔۔ اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے
لگا ۔۔ویری نائیس فکنگ۔۔۔ اتنے میں ۔۔۔۔ کرس کی آواز گونجی وہ کہہ
رہی تھی ۔۔۔ ہے جان۔۔۔ میری پسی (چوت) کو چاٹ کر صاف کرو۔۔۔
کرس کی آواز سنتے ہی جان بنا کسی ہچکچاہٹ کے قالین پر گھٹنوں
کے بل بیٹھ گیا۔۔۔ ۔۔۔۔اور اپنی زبان نکال کر ۔۔۔۔۔بڑی ہی بے تابی کے
ساتھ ۔۔ میم کی چوت میں پڑی۔۔۔ میری اور اس کی منی کو چاٹنا
شروع ہو گیا۔۔ اس دوران میں بڑے شوق اور حیرانی سے جان کی
طرف دیکھ رہا تھا کہ وہ کس قدر بے تابی اور مہارت کے ساتھ میڈم
کی چوت میں ۔۔۔۔ پڑا ۔۔۔ ایک ایک قطرہ چاٹ رہا تھا۔ دو تین منٹ
کے اندر اندر ۔۔۔۔۔اس نے چاٹ چاٹ کر۔۔۔کرس میم کی چوت کو
دوبارہ سے نیٹ اینڈ کلین کر دیا تھا ۔۔
جب جان نے اپنا کام ختم کر لیا۔۔۔۔تو کرس بیڈ سے اُٹھی۔۔۔۔ اور میرے
لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ہے جان۔۔۔ میری چوت تو
صاف کر دی ۔۔اب اس کا لنڈ کون صاف کرے گا؟۔۔ تو آگے سے جان
مسکرا کر بوال۔۔۔۔آف کورس ۔۔ می ڈارلنگ۔۔۔۔پھر کہنے لگا۔۔۔۔۔ اگر
لٹل بوائے ایگری ہو تو میں ایک منٹ میں اس کے لن کو چوس اور
چاٹ کر صاف کر دوں گا۔۔اس کی بات سن کر ۔۔۔ کرس نے ایک
نظر مجھے دیکھا۔۔۔۔۔ اور مجھ سے کوئی بات کیئے بغیر ہی ۔۔۔ کہنے
لگی۔۔۔۔۔۔۔ بوائے کو کوئی اعتراض نہیں ۔۔۔ تم اس کے لنڈ پر لگی
"کم" کو بھی صاف کر دو۔۔ اس کے ساتھ ہی کرس نے جان کو بالوں
سے پکڑا ۔۔۔اور اسے میری طرف لے آئی ۔۔۔۔اب جان میرے سامنے
گھٹنوں کے بل کھڑا تھا۔۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر۔۔۔ میرے مرجھائے
ہوئے لن کے ٹوپے کو پکڑا ۔۔۔اور اسے اوپر اٹھاتے ہوئے بوال۔۔۔
ویری نائس ڈِک ۔۔۔ اور پھر زبان نکال کر۔۔۔ پہلے تو میرے لن کے
نیچے والے حصے کو چاٹ کر صاف کیا۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ اس نے
میرے ٹوپے پر زبان پھیری ۔۔۔اور اس پر لگے ملبے کو چاٹ لیا۔۔
جب اس نے سارے لن کو چاٹ کر صاف کر لیا۔۔۔ تو اس کے بعد اس
نے اپنا منہ کھوال ۔۔۔اور لن کو اپنے منہ میں ڈاال ۔۔۔ اور بڑے مزے
سے چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔ اس دوران کرس میرے سامنے آن کھڑی
ہوئی ۔۔۔اور اپنی زبان سے میرے چھوٹے چھوٹے نپلز کو چاٹنا
شروع ہو گئی۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ ایک طرف کرس اپنی لمبی
زبان نکال کر میرے چھوٹے چھوٹے نپلز کو چاٹ رہی تھی جبکہ
شوہر نامدار۔۔۔۔۔۔ میرے لن کو منہ میں لیئے
ِ دوسری طرف اس کا
دھڑا دھڑ۔۔۔ چوس رہا تھا۔۔۔ یہاں میں اس بات کا اعتراف کرنا چاہتا
ہوں کہ بالشبہ جان بہت اچھا لن چوستا تھا ۔۔۔ نتیجہ یہ نکال کہ کچھ
ہی دیر بعد میرا لن پھر سے الف ہو گیا۔۔۔
لیکن بیٹی کے ساتھ رکھے گئے رویہ کی وجہ سے اس میں ایک ان
دیکھی دراڑ آ چکی تھی۔۔اتنی بات کرنے کے بعد انہوں نے بڑی بے
چارگی کے ساتھ میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں۔۔ بیٹا آپ بور
تو نہیں ہو رہے ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنی بات جاری
رکھیں میں ہمہ تن گوش ہوں میری اس بات سے وہ تھوڑا مطمئن ہو
کر بولیں ۔۔ ۔۔۔ اسی اثنا میں عدیل باہر چال گیا۔۔۔۔۔ اس کے بعد انہوں
نے قہر بھری نظروں سے عدیل کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں۔۔۔
اور وہاں جا کر اس کنجر نے اپنے بچپن کی منگ کو چھوڑ کر۔۔
ایک گوری کے ساتھ شادی کر لی۔۔ اور تمہیں کیا بتاؤں کہ ہم نے
کتنے جتنوں سے اس کی یہ خبر صائمہ کے سسرال سے چھپائی
۔حتی کہ میں نے اپنے بھائی اور ندرت بھابھی کو بھی بڑی ٰ تھی۔۔
مشکلوں کے ساتھ ۔۔۔۔ اس بات پر راضی کیا تھا کہ پاکستان میں اس
کی شادی کا ذکر کسی کے ساتھ بھی نہ کریں ۔اس کے بعد وہ
تھوڑے ترش لہجے میں بولیں۔۔۔ بے شک اپنے اس کنجر دوست سے
پوچھ لو۔۔۔کہ میں نے اسے کتنی دفعہ کہا تھا کہ اگر تم نے وہاں پر
۔۔۔۔ کسی گوری کے ساتھ منہ کاال کر ہی لیا ہے تو اسے وہیں تک
محدود رکھو۔۔۔ اسے پاکستان میں ہر گز نہ النا کہ اس کا اثر تمہاری
بہن پر پڑے گا۔۔۔۔۔۔ لیکن اس حرام زدے پر تو گوری کے عشق کا
بھوت سوار تھا۔۔۔ اس لیئے میری ہزار منتوں کے باوجود ۔۔۔۔۔ اسے
زرا حیا نہ آئی۔۔ اور یہ گوری کو ساتھ لیئے پاکستان آ گیا۔۔
اتنی بات کر کے وہ ایک سرد آہ بھر کر بولیں۔۔۔۔ ۔۔۔ بس۔۔ یہیں سے
خرابی ہونا شروع ہو گئی۔۔۔ اب تم ہی بتاؤ کہ جس گھر میں جوان
بیٹی کی شادی کی ساری تیاریں مکمل ہو چکی ہوں ۔۔۔ ۔۔ وہ اور اس
کے گھر والے محض اس انتظار میں بیٹھے ہوں ۔۔۔کہ کب امریکہ
سے اس کا منگیتر آئے اور۔۔۔ کب اس کی شادی ہو۔۔۔ اور جب منگیتر
صاحب امریکہ سے گوری میم لے آئیں تو تم خود ہی بتاؤ۔۔۔ یہ خبر
سن کر ان پر۔۔۔۔۔ اور خاص کر اس لڑکی کے دل پر کیا گزری ہو
گی؟ ۔۔ پھر کہنے لگیں یقین کرو اس واقعہ کے بعد اس لڑکی نے
اپنی جان کو روگ لگا لیا ہے۔۔۔اور جیسا کہ میں نے تمہیں پہلے بھی
بتایا تھا کہ چونکہ صائمہ پہلے سے ہی وہاں پر بیاہی ہوئی تھی
۔۔۔اس لیئے اس کے بھائی کی شادی کا سارا ملبہ اس پر اس پر جا
گرا۔۔۔۔ اور انہوں نے صائمہ بے چاری کا جینا محال کر دیا تھا۔۔۔۔یہاں
تک کہ بھائی صاحب ( صائمہ کے سسر) نے تو یہ فیصلہ بھی کر لیا
تھا کہ۔۔۔ چونکہ ہم لوگوں نے ان کی بیٹی چھوڑی ہے اس لیئے وہ
بھی ہماری بیٹی کو چھوڑ دیتے ہیں۔۔وہ تو بھال ہو ہمارے داماد کا ۔۔
کہ اس نے صائمہ کو طالق دینے سے انکار کر دیا تھا۔۔۔ورنہ تو اب
تک اس نے طالق یافتہ کا داغ لیئے گھر پر بیٹھی ہونا تھا۔۔۔۔۔ ۔۔پھر
کہنے لگیں۔۔جیسے ہی صائمہ نے ہمیں طالق کے بارے میں بتایا۔۔۔
۔۔یہ سن کر ہمارے تو پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔۔۔اور ۔۔ ہم
دونوں میاں بیوی بھاگے بھاگے۔۔۔صائمہ کے سسرال پہنچے۔۔۔اور ان
کی از حد منت محتاجی کی ۔۔ یہاں تک کہ میں نے اپنا دوپٹہ بھائی
صاحب کے قدموں میں رکھ دیا تھا۔۔۔ جس کی وجہ سے انہوں نے
ہمارا کافی لحاظ رکھا۔۔۔ اور اس طرح یہ معاملہ رفع دفع ہو گیا۔۔۔۔
لیکن پھر ہوتے ہوتے جب یہ خبر صائمہ کے سسرالی رشتے داروں
خاص کر بھائی صاحب کی بہنوں تک پہنچی۔۔۔ تو ایک دفعہ پھر وہی
روال پڑ گیا ہے۔۔۔اور اب ان کی طرف سے صائمہ کو طالق دالنے
کی کوشش شروع ہو گئی لیکن جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکی ہوں
کہ چونکہ اس بات سے فرزند نے پہلے ہی منع کر دیا تھا اس لیئے
اب انہوں نے ایک اور چال چلی۔۔۔۔۔۔ اور ہمیں سبق سکھالنے کے
لیئے صائمہ پر سوتن النے کا منصوبہ بنایا گیا۔۔۔ جس کے بارے میں
سنا ہے کہ فرزند بھی نیم رضامند ہو گیا تھا۔۔۔۔چنانچہ جیسے ہی یہ
خبر ہم تک پہنچی ۔۔۔۔تو ایک دفعہ پھر ہمارے ہاتھوں کے طوطے اُڑ
گئے ۔۔۔۔۔ اور ابھی ہم اس کا توڑ سوچ ہی رہے تھے کہ۔۔۔ اسی دوران
ہمارے گھر میں رحمت کا فرشتہ بن کر تم آ گئے خاص کر جب تم
نے مجھے یہ بتایا کہ تم غیر شادی شدہ ہو تو ۔۔۔۔یہ خبر سن کر
ت حال ہی
صائمہ نے مجھے ایک پالن بتایا۔۔ چونکہ اس وقت صور ِ
امر مجبوری ہم نے اس پر عمل بھی کر
کچھ ایسی تھی ۔۔۔ کہ بہ ِ
دیا۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد آنٹی نے میر ی طرف دیکھا اور پھر کہنے
لگیں ۔۔۔ بیٹا ایک بات کی میں تم سے ایڈوانس معذرت چاہوں گی اور
وہ یہ کہ میں نے بنا تم سے پوچھے۔۔۔۔۔۔اپنی بہن کے ساتھ تمہارے
رشتے کی بات کر لی ہے۔۔۔ آنٹی کی بات سن کر حیرت کے مارے
میری آنکھیں پھٹنے کے قریب ہو گئیں۔۔۔ اور میں شدید حیرانی سے
بوال۔۔۔ میرے رشتے کی بات ؟؟؟؟ تو وہ بڑی شرمندگی کے ساتھ
بولیں ۔۔۔ آئی ایم سوری بیٹا !۔۔لیکن اس وقت مجھے اور کچھ سوجھ
نہیں رہا تھا۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں ان سے مزید کچھ کہتا ۔۔۔ وہ
میری بات کو کاٹتے ہوئے بولیں۔۔۔مجھے معلوم تھا کہ تمہارا ر ِد عمل
یہی ہو گا۔۔۔۔ اس لیئے میں تم سے ایک اور بات کرنا چاہتی ہوں
۔۔۔اور وہ یہ کہ اس وقت صائمہ کے سسر پر اس کی بہنوں کا ۔۔۔۔
بہت شدید دباؤ ہے کہ ہمیں سبق سکھانے کے لیئے۔۔۔۔ یا تو صائمہ
کو طالق دیں یا پھر فرزند ( صائمہ کا خاوند) کی دوسری شادی کر
دیں۔۔ ۔۔۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ فرزند کی دوسری شادی والی
بات پر اس کی وہی والی پھوپھو ذیادہ شور مچا رہی ہے۔۔کہ جو
بھائی صاحب کی بہت الڈلی ۔۔۔۔ اور جس کی بیٹی طالق لے کر گھر
میں بیٹھی ہے ۔۔۔ دراصل وہ اس طالقن کی شادی فرزند کے ساتھ
کرنا چاہتی ہے چنانچہ اس بات کو کاؤنٹر کرنے کے لیئے ہم نے
تمہارے رشتے کی بات چالئی ہے ۔۔۔ تو اس پر میں اسی حیرانی
سے بوال۔۔ تو کیا وہ لوگ مان گئے؟ میری بات سن کر آنٹی مسکرا
کر بولیں۔۔۔ ۔۔تمہارے جیسا ہینڈسم ۔۔۔اور خاص کر اتنی اچھی پوسٹ
پر کام کرنے والے لڑکے کا رشتہ انہیں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملے
گا۔ اسی لیئے انہوں نے بظاہر تمہیں دیکھنے کی فرمائش کی ہے۔۔
۔پھر مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔ یاد رکھنا ۔۔۔۔میں صرف تمہارے رشتے
کی بات کی ہے۔۔۔۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ تم ان کے ہاں
سچ ُمچ شادی کر لو۔۔۔ پھر معنی خیز انداز میں بولیں ۔۔۔ ہاں اگر وہ
لڑکی تمہیں پسند آ جائے تو اس کے ساتھ شادی کرنے میں بھی کوئی
ہرج نہ ہے۔ مطلب ہماری طرف سے تم پر ایسی کوئی پابندی نہیں
ہے۔۔۔ لیکن اس وقت چونکہ معاملہ بہت گرم اور سیریس ہے اور
خاص کر بھائی صاحب پر ان کی بہنوں کا بہت پریشر ہے کہ وہ
فرزند کی دوسری شادی کر دیں۔۔۔۔ اور اسی پریشر کو کم کرنے کے
میں نے اور صائمہ نے مل کر جوابی وار کیا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگیں
تمہیں پتہ ہے کہ تمہارے رشتے کی وجہ سے ان کے گھر میں ایک
کھلبلی سی مچی ہوئی ہے۔۔۔ اتنا کہنے کے بعد وہ بڑی ہی لجاجت
سے بولیں۔۔ ۔۔ میرے بیٹے۔۔ اب ہماری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے۔
۔۔۔۔۔ تم نے بس اتنا کرنا ہے کہ جس قدر ہو سکے معاملے کو طول
دیتے جانا ہے۔۔ ۔۔۔ پھر جونہی فرزند کی شادی واال پریشر کم یا ختم
ہو جائے گا تو بے شک ۔۔۔۔۔۔آہستہ آہستہ تم نے۔۔۔ وہاں سے اپنا پیر
کھیچ لینا ۔اس سلسہ میں نہ صرف یہ کہ صائمہ تمہاری مدد کرے گی
بلکہ ۔۔۔ ہر طرح سے تمہیں گائیڈ بھی کرے گی۔۔۔ اس سلسلہ میں باقی
کا پالن صائمہ تمہیں سمجھائے گی۔۔ جو کہ تھوڑی دیر میں یہاں
پہنچنے والی ہے۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔اور ہاں صائمہ کے سسرال میں
تم نے یہی تاثر دینا ہے کہ جیسے صائمہ تمہاری سگی بہن ہو ۔۔۔اور
اس کے بغیر تم کوئی کام بھی نہیں کر سکتے۔ اتنی بات کرنے کے
بعد انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں۔۔تمہارا کیا خیال
ہے؟ آنٹی کی بات سن کر میں نے کیا کہنا تھا ۔۔ میری وجہ سے اگر
کسی کا گھر بچ جاتا ہے تو اس سے بڑی خدمت اور کیا ہو
گی؟؟؟؟۔۔اس لیئے میں جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔ جیسے آپ کی
مرضی آنٹی۔۔۔میری بات سن کر آنٹی اپنی جگہ سے اُٹھیں اور میرا
ماتھا چوم کر بولیں۔۔۔ شاباش بیٹا۔۔۔ مجھے تم سے یہی امید تھی۔
اس کے بعد آنٹی یہ کہتے ہوئے باہر چلی گئیں کہ میں تمہارے لیئے
چائے بنا کر التی ہوں ۔ آنٹی کے جاتے ہی عدیل اپنی جگہ سے اُٹھا
میرے ساتھ گلے ملتے ہوئے بوال۔۔۔ تھینک یو ۔۔ ویری مچ یار۔۔ آج
مجھے یقین ہو گیا ۔۔ کہ تم میرے سچے دوست ہو۔ عدیل کی بات سن
کر میں موقعہ غنیمت جانتے ہوئے بوال ۔۔ یار ایک بات تو بتاؤ ۔۔۔
میری بات سن کر وہ بڑی خوش دلی سے بوال ۔۔ تو ایک نہیں ایک
ہزار باتیں پوچھ۔۔ تو میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑی ہی
سنجیدگی سے بوال۔ ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ سٹار پلس کے اس ڈرامے ۔۔۔ میں
میری حدود کہاں تک ہوں گی؟ تو وہ مجھے الجھی ہوئی نظروں سے
دیکھتے ہوئے بوال ۔۔۔ کھل کے بتاؤ ۔۔۔کہ میں کچھ سمجھا نہیں؟؟۔۔ تب
میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے معنی خیز لہجے میں بوال۔۔ دیکھ
یار میں تیری خالہ کے گھر ایک خاص مقصد کے لیئے جا رہا ہوں
۔۔۔۔اور اگر اس دوران۔۔۔ سو میں تم سے پوچھنا یہ چاہ رہا تھا۔۔۔ کہ
اس سلسلہ میں ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھتے ہوئے بوال۔۔۔ تمہیں
میٹرک کا انگریزی ٹیچر یاد ہے؟ تو میں جواب دیتے ہوئے بوال ۔۔۔تم
افتخار صاحب کی بات کر رہے ہو؟ لیکن ان کا میرے سوال کے
ساتھ کیا تعلق ہے؟ تو آگے سے وہ کہنے لگا تمہیں یاد ہے کہ
انگریزی ۔۔اور خاص کر گرامر پڑھاتے ہوئے عموما ً وہ ایک بات
کہنا نہ بھولتے تھے ۔۔ تو میں نفی میں سر ہال کر اس کی طرف
دیکھنے لگا۔۔۔۔ ۔۔ اس پر وہ میرے قریب آیا۔۔۔ اور میرے کندھے
تھپتھپا کر بوال ۔۔۔ تو یاد کر ہمیں انگلش گرائمر پڑھاتے ہوئے افتخار
صاحب ہمیشہ ایک بات ضرور دھرایا کرتے تھے۔۔۔ اور وہ یہ کہ
۔۔۔۔۔۔ تے ۔۔۔ پنجابی دا ۔۔دا ( داؤ) ۔۔۔ ) " (the۔۔۔انگلش دی۔ ۔۔۔"دی
جتھے لگی اوتھے ال۔۔۔۔۔۔اتنی بات کرنے کے بعد اس نے بھی معنی
خیز نظروں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔ امید ہے کہ تم
سمجھ گئے ہو گے ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اسے کوئی جواب دیتا
۔۔۔آنٹی چائے لے کر آ گئیں۔۔ ۔۔۔اور میز پر چائے رکھتے ہوئے
بولیں۔۔۔ ابھی ابھی صائمہ کا فون آیا ہے کہ وہ کسی ارجنٹ کام کی
وجہ سے آج نہیں آ سکے گی ۔۔اس لیئے کل لنچ پر مالقات ہو گی۔۔۔
چنانچہ میں نے چائے پی اور پھر یہ سوچتے ہوئے کہ سٹار پلس
کے اس ڈرامے کی پٹاری سے۔۔۔ ۔۔۔۔ دیکھتے ہیں۔۔۔۔ کہ صائمہ باجی
مزید کیا نکالتی ہے ۔۔۔۔ واپس گھر آ گیا ۔۔ ۔
پھر آنٹی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ مطلب اگر تم تانیہ سے شادی کر
لو گے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ثانیہ فری میں مل جائے گی ۔۔ پھر میری طرف دیکھ
کر ہنستے ہوئے بولی ۔۔ خبردار یہ بات میں نے الئیٹر موڈ میں کہی
ہے ۔۔۔۔کہیں تم دل پہ نہ لے لینا۔۔پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ اب میری بات کو
غور سے سنو۔۔۔۔اگر میری ساسو ماں تم سے یہ پوچھے کہ تم کہاں
کے رہنے والے ہو؟۔۔۔ تو تم نے انہیں بتانا ہے کہ تم ساہی وال کے
پاس ایک چھوٹے سے قصبے کے رہنے والے ہو۔۔۔ ۔۔۔اور تم بسلسلہ
نوکری یہاں ۔۔۔۔۔ جبکہ ۔۔۔۔ تمہارے والدین وہیں رہتے ہیں۔۔ جبکہ یہاں
پر تم اپنے دوستوں کے ساتھ ایک ہوسٹل میں رہتے ہو ۔۔۔تو اس پر
میں نے ان سے پوچھا کہ۔۔۔ کہ والدین کو اتنی دور کیوں بھیجا ہے؟
انہیں پنڈی بتانے کیا حرج ہے؟
میرا سوال سن کر صائمہ باجی کہنے لگی اچھا سوال ہے اور اس کا
جواب یہ ہے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ میری ساسو ماں کس قدر
تیز۔۔۔۔۔اور ضرورت سے کچھ زیادہ ہی سمجھدار خاتون ہے اس لیئے
اگر اس کو پتہ چل گیا کہ تمہارے والدین یہیں رہتے ہیں تو پھر۔۔۔
سمجھ لو۔۔۔۔کہ اپنا پتہ گول ہے۔کیونکہ اس نے مجھے چھوڑ ۔۔۔۔ سیدھا
تمہارے گھر چلے جانا ہے ۔۔۔جبکہ میں یہ چاہتی ہوں کہ تمہارے
سلسلہ میں وہ میری محتاج رہے ۔۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔ یہ تمہیں ہوسٹل/
چھڑوں کے ساتھ ٹھہرانے کی وجہ بھی یہ ہے کہ اگر تم کہو کہ تم
کسی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس میں رہتے ہو تو بھی موصوفہ نے وہاں
بھی آ جانا تھا ۔۔۔۔اس لیئے میں اس کوشش میں ہو ں کہ تم سے ملنے
کا ہر راستہ بالک کر دوں ۔۔۔ اسی میں ہم دونوں کی خیر ہے۔ پھر
کہنے لگیں۔۔۔ اور ہاں یہ جو میں نے تمہیں الہور یا کسی دوسرے
ضلع کو چھوڑ ۔۔۔۔ ساہی وال میں رہائش دی ہے تو اس میں بھی ایک
حکمت ہے اور وہ یہ کہ۔۔ساہی وال وہ واحد ضلع ہے کہ جہاں پر
میرے سسر کی کوئی واقفیت نہیں ۔۔۔۔ بلکہ ان کی مخالف پارٹی وہاں
رہتی ہے۔۔۔۔۔ ورنہ تم تو جانتے ہی ہو کہ منڈی میں کام کرنے والوں
کی کس قدر جان پہچان ہوتی ہے ۔۔۔ اس کے بعد صائمہ باجی نے
مجھے اپنی ساس اور سسر کے بارے میں کچھ ٹپس دیں ۔۔۔اور
ساری بات سمجھانے کے بعد۔۔۔۔ کہنے لگی۔۔ لو جی میرے پیارے
بھائی صاحب ۔ اب آج کے سازشی کاری کرم کا پہال حصہ سماعت ۔۔
ہوتا ہے۔۔ اور تمہارے لیئے دوسری خبر یہ ہے کہ کل صبع میرے
سسرال میں تمہارے منہ دکھائی کی رسم ادا کی جائے گی۔۔۔اس پر
میں حیران ہوتے ہوئے بوال۔۔۔ میری منہ دکھائی؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔
ارے بدھو ۔۔۔اس کا مطلب یہ ہے۔۔۔ کہ کل صبع میں تمہیں لے کر
اپنے سسرال جا رہی ہوں۔۔۔ اس لیئے کل ٹھیک ساڑھے نو بجے تم
نے ہمارے گھر آنا ہے۔۔۔ ۔۔۔اور ہاں ایک بات تو میں بھول ہی گئی
اور وہ یہ کہ تم نے وہاں پر یہ شو کرانا ہے کہ جیسے بچپن سے ہی
تم میرا بہت ادب و احترام کرتے تھے۔۔۔ ۔۔اور چونکہ تمہاری کوئی
بہن نہیں ہے اس لیئے اس زمانے سے ہی تم نے مجھے اپنی بہن
بنایا ہوا تھا۔۔۔ تو اس پر میں نے باجی سے کہا ۔۔۔ کہ کیوں نہ میں یہ
کہہ دوں کہ آپ میری سگی بہن ہو۔۔۔۔ جو قم کے میلے میں بچھڑ گئی
تھی۔۔۔میری بات سن کر وہ قہقہ لگا کر ہنسی اور پھر کہنے لگی ۔۔۔
یہ بات بھی ہو سکتی تھی۔۔۔ لیکن کیا کریں بھائی۔۔۔۔ قم کا میلہ یا تو
انڈیا میں لگتا ہے یا پھر انڈین فلمز میں۔۔۔ ۔اس کے بعد میں نے اس
بولڈ اور بیوٹی فل لیڈی کے ساتھ کافی دیر تک گفتگو کی۔۔اور پھر
اگلی صبع مجھے نو ۔۔۔۔ساڑھے نو بجے آنے کی تاکید کے ساتھ
جانے کی اجازت مل گئی۔۔۔ ۔
تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا پتہ جی؟ میری بات
سن کر اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں ۔۔۔اور پھر بڑے ہی
ذُومعنی لہجے میں بولیں۔۔ ۔۔ پتہ رکھا کرو ۔۔۔ میرے بھائی۔۔۔ کہ بعض
اوقات ایسے پتے بڑے کام آتے ہیں۔۔ جس انداز سے انہوں نے یہ
بات کی تھی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ میں اس کی تہہ تک پہنچ گیا تھا ۔۔۔۔ لیکن ان کی
طرف سے اتنی جلدی ۔۔۔۔۔کی توقع ہر گز نہ تھی۔۔۔۔۔اب جبکہ انہوں
خود ہی پہل کر دی تھی۔۔اس لیئے موقع سے فائدہ اُٹھانا مجھ پر عین
فرض تھا ۔۔۔۔ ۔ اس لیئے ۔۔۔۔میں نے بڑے دھڑلے سے ان کی آنکھوں
میں جھانکا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ انہی کے انداز میں بات کرتے ہوئے ذُو معنی
الفاظ میں بوال۔۔ فی الحال تو بندہ ۔۔۔ ایک پیارے سے پتے کے پیچھے
چلتے ہوئے۔۔ کسی اجنبی پتے کی تالش میں پھر رہا ہے۔۔ میری بات
سن کر ان کا چہرہ۔۔۔۔۔۔ایک لمحے کے لیئے سرخ ہوا۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ
پہلے سے بھی زیادہ ذُو معنی لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ جس پیارے
سے پتے کے پیچھے تم چل رہے ہو نا ۔۔ یہ صرف پتہ ہی نہیں ۔۔۔۔
بلکہ ت ُرب کا پتہ ہے اس کا دامن کبھی نہ چھوڑنا۔۔۔۔ کیونکہ یہ تمہیں
ایسی ایسی جگہ سے فائدہ دے گا کہ ۔۔۔جہاں سے تم نے کبھی سوچا
بھی نہ ہو گا۔۔ اتنی بات کرنے کے بعد وہ کچھ دیر تک میری آنکھوں
میں آنکھیں ڈالے دیکھتی رہی۔۔۔۔۔ پھر اچانک ہی کہنے لگیں۔۔۔ تم
چائے پیو۔۔۔ میں امی کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔۔
پانچ منٹ کے بعد باجی واپس آئی اور پہلے جیسے خوشگوار لہجے
میں بولی۔۔۔ تھوڑی دیر تک نکلتے ہیں اور پھر میرے سامنے والے
صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔ اتنی دیر میں عدیل بھی آ گیا تھا ۔۔۔ اور ہم ادھر
ادھر کی باتیں کرنے لگا۔۔۔ دس پندرہ منٹ کے بعد آنٹی کمرے میں
داخل ہوئیں اور کہنے لگیں۔۔۔ تمہارے سسرال سے ڈرائیور ہمیں
لینے آیا ہے۔۔اس پر باجی مجھے اُٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے باہر
نکل گئی۔۔۔کوئی دس پندرہ منٹ کی ڈرائیونگ کے بعد ہم لوگ
سٹالئیٹ ٹاؤن کے ایریا میں داخل ہو گئے ۔۔۔۔ اور پھر گاڑی چلتی
ہوئی بی بالک جا پہنچی۔۔۔اور پھر چند سکینڈ کے بعد ہماری گاڑی
ایک بڑے سے گھر کے باہر پہنچ گئی۔۔۔ ۔ مین گیٹ کھال ہونے کی
وجہ سے۔۔۔۔۔ ڈرائیور سیدھا گاڑی کو سیدھا اندر لے گیا۔۔۔ گاڑی سے
نکلتے ہوئے ۔۔۔ باجی آہستہ سے بولی میرا سبق یاد ہے نا؟ تو میں
نے اثبات میں سر ہال دیا۔۔۔ پھر وہ مجھے انٹرنس کے ساتھ بنے
ڈرائینگ روم میں ۔۔۔بیٹھنے کا کہہ کر خود غائب ہو گئی۔۔ پانچ دس
منٹ کے بعد ایک ڈیسنٹ شکل والی ادھیڑ عمر خاتون ،باجی اور
آنٹی کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔ انہیں آتا دیکھ کر میں احتراما ً
اپنی جگہ سے کھڑا ہو گیا۔۔۔اور وہ ڈیسنٹ شکل کی خاتون جو یقینا ً
باجی کی ساس تھی نے بڑے ہی غور سے ۔۔۔ میرے سراپے کا جائزہ
لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مجھے بیٹھنے کو کہا۔۔۔ ابھی میں صوفے پر بیٹھا ہی
تھا کہ ایک دفعہ پھر کمرے میں ایک ساٹھ پینسٹھ برس کا شخص
داخل ہوا۔۔۔ اور چلتا ہوا سیدھا میرے پاس آ گیا اور ۔۔۔۔ہاتھ مالیا۔۔اور
۔۔ اور پھر میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے اپنی بیگم سے بوال ۔۔۔ مہمان آئے
ہیں کچھ ٹھنڈا گرم ہو جائے۔۔ ان کی بات سن کر صائمہ باجی یہ
کہتے ہوئے باہر نکل گئی کہ میں ابھی لے کر آئی۔۔ اتنی دیر میں اس
بزرگ اور اس کی بیگم نے میرا انٹرویو لینا شروع کر دیا۔۔۔ ان کے
متوقع سوالوں کے جوابات باجی نے پہلے ہی ساجھ دیئے تھے۔۔۔اس
لیئے میں بمطابق اسکرپٹ ان سوالوں کے جوابات دیتا چال گیا۔۔۔ کچھ
دیر بعد باجی ایک ٹرالی میں چائے کے لوازمات لیئے آ گئی ۔ ان
کے ساتھ ایک گندمی رنگ کی شوخ سی لڑکی بھی تھی۔۔۔ جو مجھے
اشتیاق بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے میرے سامنے والے صوفے
پر ۔۔۔۔ جبکہ باجی میرے ساتھ والے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔چائے پیتے
ہوئے اچانک ہی صائمہ باجی کے سسر کا فون بول اُٹھا۔گھنٹی کی
آواز سنتے ہی صائمہ باجی کی ساس بولی۔۔
پھر میرا لہجہ سن کر سمجھ گیا کہ معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔۔۔سو وہ
کہنے لگا۔۔۔۔ ۔۔ کام کیا ہے آرڈر ال؟ ۔ تب میں نے اسے مختصر طور
پر بتایا تو وہ کہنے لگا۔۔۔ گل ای کوئی نئیں بادشاہو۔۔۔ یہ تو اپنے ہی
سیکشن کا کام ہے اور تم تو جانتے ہو کہ مابدولت یہاں کا انچارج
ہے۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ ابھی ایک بندہ آ کر میرا نام لے
گا اسے چائے بھی پالنی ہے بلکہ ۔۔۔۔ چائے کے ساتھ ساتھ بسکٹ
بھی کھالنے ہیں۔۔۔۔ اور اس ایجنٹ کو بال کر ان کے پیسے بھی واپس
کروانے ہیں۔۔۔۔۔ تو بوال۔۔۔ پھدی کے ۔۔۔۔زیادہ بک بک نہ کر ۔۔۔ بندہ
بھیج ۔۔۔۔ ۔۔۔ تیرے سارے کام ہو جائیں گے ۔۔۔تب میں نے فون بند کیا
اور انکل سے کہنے لگا اپنے بیٹے سے کہیں کہ سیکنڈ فلور پر ۔۔۔۔
صدیق چوہان سے مل کر میرا نام بتائیں۔۔۔۔آپ کا کام ہو جائے گا ۔۔۔
میری بات سن کر انکل بڑی حیرانی سے کہنے لگے۔ ۔۔۔ سوچ لو
بیٹا۔۔۔ یہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔۔۔ مجھے اور میرے بیتے کو پورا
ایک ماہ ہو گیا ہے ایکسائز آفس میں دھکے کھاتے۔۔۔۔ اور ایجنٹ کو
پیسے کھالتے ہوئے۔۔۔ لیکن کام ہونا تو درکنار۔۔۔ کسی نے میرے
ساتھ سیدھے منہ بات بھی نہیں کی۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ اپنے
بیٹے کو کہیں کہ چوہان صاحب کے پاس جا کر میرا نام تو لیں ۔ آپ
کا کام ہو جائے گا۔۔اگر اس نے آپ کا کام نہ کیا تو ۔۔۔۔ میں آپ کو
جرمانہ دوں گا۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر آنٹی کہنے لگیں۔۔۔۔ ہو سکتا ہے
لڑکا درست کہہ رہا ہو۔۔۔ آپ فرزند کے ساتھ بات تو کریں۔۔۔ چنانچہ
انکل نے ایک دفعہ پھر فو ن نکاال ۔۔۔ جیسے ہی فرزند نے ہیلو کہا
تو انکل نے اسے مختصر سے بات کرنے کے بعد۔ فون مجھے پکڑا
دیا۔۔ جیسے ہی میں نے فرزند کو ہیلو بوال۔۔۔ تو اس نے مجھ سے
ایکسیوز کیا۔۔۔ لیکن میں نے کوئی جواب دینے کی بجائے۔۔ اسے
صدیق چوہان کا بتایا۔۔۔اور فون بند کر کے انکل کو واپس دے دیا۔۔
چائے پینے کے تھوڑی دیر بعد بمطابق اسکرپٹ میں نے ان سے
اجازت لی ۔۔ اور آفس آ گیا۔۔۔
اگلے دن صبع صبع ہی عدیل نے مجھے مبارک دیتے ہوئے بتا دیا
تھا کہ۔۔۔۔ میرے فون کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ اسی دن انکل
لوگوں کا کام ہو گیا تھا بلکہ۔۔۔۔ اس ایجنٹ نے کچھ پیسے بھی واپس
کر تے ہوئے باقی بعد میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔۔ ۔۔ پھر کہنے لگا
کہ باجی کے بقول ۔۔۔۔ میرے اس اقدام کی وجہ سے وہ لوگ مجھ
سے سخت مرعوب ہو چکے ہیں۔۔ چنانچہ اس دن جب میں لنچ کے
لیئے عدیل کے گھر گیا ۔۔۔تو انکل نے دروازہ کھوال ۔۔۔اور مجھے
ڈرائینگ روم میں بٹھا کر یہ کہتے ہوئے چل دیئے کہ میں نے ایک
ضروری کام سے جانا ہے انکل کے جاتے ہی صائمہ باجی کمرے
میں داخل ہوئی ان کے چہرے سے خوشی ٹپک رہی تھی ۔۔۔دروازے
میں داخل ہوتے ہی انہوں نے اپنے بازو پھیال لیئے اور کہنے لگیں۔۔۔
واہ میرے شیر تم نے تو ایک ہی ہلے میں انہیں ڈھیر کر دیا ہے اور
میرے گلے سے لگ گئیں۔۔ اور خوشی کے عالم میں مجھے اتنی
زور سے دبایا ۔۔۔ کہ ان کی بھاری چھاتیاں ۔۔۔ میرے سینے میں
دھنسے لگیں۔۔ وہ جوش کے عالم میں میرے ساتھ مزید چپکی جا
رہی تھیں۔۔۔۔ جس کی وجہ سے ان کا نرم نرم جسم ۔۔۔۔۔۔ میرے جسم
کے ایک ایک انگ کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا۔۔۔۔ تب میں نے ان کی
طرف دیکھتے ہوئے آہستہ سے کہا ۔۔۔۔کہ باجی جی آپ کی جپھی ۔۔۔
کچھ زیادہ ہی ٹائیٹ نہیں ہو گئی؟ تو میری طرح وہ بھی اپنے ہونٹوں
کو میرے کان کے قریب ال کر بولیں۔۔۔۔۔۔۔ میں تو اس سے بھی
زیادہ۔۔۔ ٹائیٹ لگانے کے چکر میں ہوں۔۔ صائمہ باجی نے یہ بات
کچھ اس ادا سے کہی تھی کہ نیچے سے میرا شیر۔۔۔ جو کہ پہلے ہی
کھڑا ہونے کے لیئے اتاؤال ہو رہا تھا۔۔۔۔۔ کے بھی کان کھڑے ہو
گئے۔۔۔ اور اس سے اگلے ہی لمحے وہ ظالم تن کر کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔
۔۔۔ لن کو کھڑا ہوتے دیکھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔ میں آہستہ سے باجی کے کان میں
بوال۔۔ آپ کی جپھی سے میرا کام خراب ہو گیا ہے میری بات سن کر
وہ آہستہ ۔۔۔۔۔لیکن ۔۔ شہوت بھری آواز میں بولیں۔۔۔ ہم دونوں کو اس
حالت میں کوئی دیکھ تو نہیں رہا؟ تو میں نے گردن گھما کر ادھر
ادھر دیکھا تو آس پاس کوئی بھی نہ تھا۔۔۔ اس پر میں انہیں رپورٹ
دیتے ہوئے بوال۔۔۔ آس پاس کوئی بھی نہیں ہے۔۔۔ یہ سن کر وہ
الپرواہی سے بولیں تو پھر کام کو خراب ہونے دو۔۔۔ ان کی بات سن
کر میں نے موقع غنیمت جانا۔۔۔۔ اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو ان کی
دونوں ٹانگوں کے بیچ میں گھسانے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد جب عدیل اور گوری میم صاحب کمرے میں داخل
ہوئے۔۔۔ تو میں نے بڑی مشکل سے خود پر قابو پایا اور ان کے
استقبال کے لیئے اُٹھ کھڑا ہوا۔۔ جبکہ میری اس حالت سے بے
خبر۔۔۔۔۔ عدیل مجھ سے ہاتھ مال کر بوال ۔۔ یار وہ لوگ تم سے بہت
امپریس ہو گئے ہیں۔۔۔۔ ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں
صائمہ باجی بھی کمرے میں داخل ہو گئیں ۔چنانچہ اندر داخل ہوتے
ہی انہوں نے ایسے ری ایکٹ کیا کہ جیسے وہ مجھ سے ابھی ابھی
مل رہیں ہوں ۔۔۔۔ چنانچہ انہوں نے میرے ساتھ بڑی گرم جوشی کے
ساتھ باتیں کرنا شروع کر دیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔جبکہ عدیل چپ چاپ بیٹھا ان
کو سن رہا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ صائمہ باجی کے آنے سے
اکثر عدیل تھوڑا اپ سیٹ ہو جاتا تھا۔۔۔۔موقعہ ملنے پر جب میں نے
عدیل سے اس کی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگا۔۔ یار مجھے باجی
سے بہت شرم آتی ہے ۔۔۔میری وجہ سے اس بے چاری نے بہت دکھ
جھیلے ہیں۔۔۔ تب میں نے اس سے کہا گانڈو اگر یہ بات تھی تو پھر
تم نے اس گوری سے شادی کیوں کی ؟۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگا اسکی دو
وجہ ہیں ۔۔۔۔۔پہلی بات یہ کہ ڈیپارٹ مینٹل سٹور میں یہ میرے ساتھ
٪50کی پارٹنر ہے۔۔۔۔۔ دوسری وجہ ۔۔۔۔ تجھے کیا بتاؤں یار۔۔۔بیڈ
(پلنگ ) پر اس جیسی سیکسی ۔۔۔اور ایکسٹرا ہاٹ لڑکی میں نے کہیں
نے دیکھی۔۔۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا کہ میں نے اس کے اندر سیکس پاور
۔۔۔کی وجہ سے اس سے شادی کی ۔۔۔
آنٹی کی آواز سنائی دی کہ کھانا لگ گیا ہے اور ہم لوگ کھانے کی
ٹیبل پر پہنچ گئے کھانا کھاتے ہوئے میں نے آنٹی کے تاثرات جاننے
کے لیئے چوری چوری ان کی طرف دیکھا ۔۔۔تو وہ ایک گہری
خاموشی کے ساتھ کھانا کھا رہیں تھیں۔۔۔ جبکہ صائمہ باجی مجھ سے
کہہ رہیں تھیں کہ کیا بتاؤں بھائی کہ میرا شوہر تو ایک دم تمہارا فین
ہو گیا پھر کہنے لگی کہ تمہارے ایکسائز آفس والے کام نے ان پر
اتنا ُرعب ڈاال ہے کہ انکل نے خود مجھ سے کہا ہے کہ کل تم کو
ڈنر پر بال لوں ۔۔ اس پر میں نے چونک کر باجی کی طرف دیکھا
اور ان سے پوچھا کہ کل ڈنر پر جانا ہے؟ تو وہ ہنس کر کہنے
لگی۔۔۔ کل نہیں ۔۔۔ بلکہ جمعہ کو تمہارا ڈنر ہے تو میرے پوچھنے پر
وہ کہنے لگی وہ اس لیئے مائی ڈئیر برادر کہ۔۔۔ جمعرات تک تم بہت
بزی ہو ۔۔۔ اس کے بعد کہنے لگی ۔۔۔اس لیئے اب یہ ڈنر جمعہ کو ہو
گا اور جمعہ تک مابدولت یہاں پر ہی رہیں گے ۔۔۔ کھانے کے کچھ
دیر بعد میں نے تھوڑی سی گپ شپ کی اور پھر آفس چال گیا۔۔
پھر میں اپنے اس اندازے پر میں خود ہی ہنس پڑا۔۔۔ اور سوچنے لگا
کہ سیکسی لیڈی گانڈ نہیں مروائے گی ۔۔۔ تو اور کیا کرے گی؟۔۔۔۔
جبکہ دوسری طرف جیسے ہی عدیل کا موٹا لنڈ گوری کی گانڈ میں
گھسا۔۔۔۔ ۔۔۔۔تو اس نے خوشی سے ایک سسکی لی ۔۔۔اور لن کو گانڈ
میں لیئے یہی کہنے لگی۔۔۔ڈیپر۔۔۔لن کو۔۔۔ اور ۔۔۔اندر۔۔۔ ڈالو۔۔۔ اور
اندر۔۔۔ اپنے لن سے میری گانڈ کو بھر دو۔۔۔۔ پلیزززز۔۔۔ ۔۔ جبکہ عدیل
گور ی کی گانڈ مارتے ہوئے اس کی گانڈ پر تھپڑ بھی مار رہا
تھا۔۔جس کی وجہ سے گوری کی گانڈ خاصی الل ہو چکی تھی۔۔۔۔۔
جیسے ہی گوری کی گانڈ پر ایک زور دار تھپڑ ۔۔۔۔۔۔ لگنے کے ساتھ
۔۔۔۔زبردست گھسہ لگتا تو وہ چیخ اُٹھتی۔۔۔۔اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔ اوں
۔۔اوں۔۔یس۔۔۔یس۔۔ ڈیپر۔۔۔ اور اندر۔۔ اور پھر وہ مست ہو کر خود ہی
آگے پیچھے ہونے لگی۔۔۔۔ ادھر کمرے سے دھپ دھپ کی دل کش
آوازیں آ رہی تھیں ۔۔۔۔ اور یہ منظر خاص کر گوری کا بے خود ہو
کر اپنی گانڈ پر ۔۔ آپ ہی تھپڑ مارنا ۔۔۔یا پھر دل کش آوازیں نکالتے
ہوئے خود ہی آگے پیچھے ہونا۔۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میرا لن بے چین
ہو گیا۔۔۔ اور یہاں تک کہ مجھے ُمٹھ مارنے کی شدید حاجت محسوس
ہوئی۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں گوری کی گانڈ چودائی کا یہ
منظر بھی نہ چھوڑنا چاہتا تھا۔۔۔ لیکن کب تک؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر لن کے
مجبور کرنے پر ۔۔۔۔ میں نے ان کو ان کے حال پر چھوڑا۔۔۔۔اور خود
لن کو ہاتھ میں پکڑے۔۔۔۔۔عدیل کے ساتھ والے کمرے کی طرف چل
پڑا۔۔۔۔ کہ واش روم میں جا کر ُمٹھ ماروں۔۔۔ میں نے کمرے میں پہنچ
کر دیکھا تو واش روم کا دروازہ ہلکا سا کھال ہوا تھا۔۔۔۔ دروازے کا
ہینڈل گھما کر جیسے ہی میں واش روم میں داخل ہوا ۔۔۔تو اندر کا
منظر دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گئے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ صائمہ
باجی ٹائیلٹ (کموڈ) پر بیٹھی تھی ۔۔۔ان کی شلوار گھٹنوں سے نیچے
گری ہوئی تھی۔۔ جیسے ہی میں واش روم میں داخل ہوا ۔۔۔۔ تو مجھے
دیکھتے ہی ۔۔۔۔۔ صائمہ باجی ۔۔۔۔ ایک دم کموڈ سے اُٹھ کھڑی ہو
ئی۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے کھڑے ہوتے ہی ۔۔۔ان کی پھدی سے صاف شفاف
پیشاب۔۔۔۔۔ جھرنے کی صورت میں بہنا شروع ہو گیا۔یہ دیکھ کر
انہوں نے جلدی سے اپنے دونوں ہاتھ پھدی کے آگے رکھ دیئے۔۔۔
لیکن پھر ہاتھوں پر پیشاب لگتے ہی اسی وقت ۔۔۔۔ وہاں سے ہٹا
لیئے۔۔۔۔۔ شاید انہیں بڑے زورون کا پیشاب لگا ہوا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے کہ
وہ چاہ کے بھی اپنے پیشاب کو کنٹرول نہ کر سکی تھی۔۔۔
پھر بھی انہوں نے کوشش کر کے ایک دفعہ اپنی پھدی کو سیکیڑا۔۔۔۔۔
لیکن اس کا نتیجہ یہ نکال۔۔۔ کہ ان کی پھدی سے نکلنے والے پانی
کی دھار کچھ باریک ہو گئی۔۔۔ لیکن ان کا پیشاب اسی طرح نکلتا
رہا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنی کوشش ترک کر دی۔۔۔۔ اور اپنی
ت حال یہ تھی چوت سے پیشاب کو بہنے دیا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔چنانچہ اب صور ِ
کہ ان کی بنا بالوں والی پھدی سے پانی ۔۔۔۔ بصورت پیشاب نکل نکل
کر فرش پر بہہ رہا تھا۔۔۔۔ جس سے ان کی شلوار بھیگ رہی تھی۔۔۔۔
لیکن وہ بت بنی حیرت ۔۔۔۔تعجب۔۔۔۔۔اور بڑے اچھنبے سے میری
طرف دیکھ رہی تھیں۔۔۔۔ جبکہ میری نظریں اس کی خوبصورت
پھدی پر ٹکی ہوئیں تھیں۔۔۔۔ ۔۔ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کسی خوب
صورت آبشار سے شفاف پانی گر رہا ہو۔۔۔۔اور میرے کانوں میں ان
کی پھدی سے نکلنے والے جھرنے کی دل آویز اور خوش نما آواز ۔
شر شرررررر ۔۔۔۔ کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔۔ جسے سنتے ہوئے
۔۔۔ کر میں بت بنا ان کی پھدی سے بہنے والی دلکش ساؤنڈ اور
شفاف پیشاب کو بہتے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔ کہ اتنے میں۔۔۔۔۔
)قسط نمبر(6
باہر جانے کے لیئے میں گیلری سے گزر رہا تھا کہ سامنے سے
مجھے باجی صائمہ آتی ہوئی نظر آئیں۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگیں
اتنی جلدی کیوں جا رہے ہو؟ تو میں نے جواب دیا کہ اصل میں
عدیل لوگوں نے کچھ پیکنگ وغیرہ کرنی تھی اس لیئے میں جا رہا
ہوں ۔۔۔ اس پر وہ کہنے لگیں اچھا یہ بتاؤ کہ تمہیں میرا میاں کیسا لگا
؟ تو میں نے ا ن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ باجی آپ کا میاں
بہت اچھا اور ایک سلجھا ہوا شخص ہے ۔۔ لیکن ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ
تھوڑا "لچکے سٹائل" بھی ہے میری بات سن کر باجی ہنس کر بولیں
۔ بڑا غضب مشاہدہ ہے تمہارا۔ پھر اس کے بعد کہنے لگیں ۔۔۔کہ جب
میرا میاں پیدا ہوا ۔۔۔۔۔ تو اس وقت ہمارے خاندان میں لڑکے کم اور
خواتین بہت زیادہ تھیں اور چونکہ میرے میاں کا سارا بچپن لیڈیز
کے درمیان ہی گزرا ہے ۔۔۔ اس لیئے اس میں بقول تمہارے ہلکی سی
" لچک " کا پایا جانا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔۔۔ ابھی ہم اسی طرح
کی باتیں کر رہے تھے کہ پیچھے سے عدیل آتا دکھائی دیا اور
ہمارے پاس ُرک کر بوال۔۔ ہاں جی سنائیں!۔۔۔ اسٹار پلس کی اگلی قسط
میں کیا ہونے جا رہا ہے؟ تو میری بجائے باجی جواب دیتے ہوئے
بولیں۔۔ ہم اس کی دوسری قسط پر ڈسکس کر رہے تھے۔۔۔۔ باجی کی
بات سن کر عدیل ہنس کر بوال۔۔ لگی رہو مائی ڈئیر سسٹر۔۔ لگی رہو
۔۔ پھر اچانک کہنے لگا ہاں یاد آیا وہ میری سفید شرٹ کہاں رکھی
ہے؟ تو آگے سے وہ کہنے لگیں کہ وہ تو کافی گندی ہو رہی تھی
اس لیئے میں نے اسے مشین میں ڈال دیا ہے۔ باجی کی بات سن کر
عدیل سر ہالتے ہوئے واپس ُمڑ گیا۔
دیکھنے میں اور ہاتھ پھیرنے میں عورت کی گانڈ بہت مزہ دیتی ہے
۔۔ جبکہ چودنے کے لیئے۔۔۔۔ چوت بہت ذبردست چیز ہے۔۔۔اور پھر
اپنے لہجے پر زور دیتے ہوئے بوال۔۔۔ اور چوت بھی۔۔۔۔ ایسی ۔۔۔۔
جیسی کہ آپ کی ہے۔۔۔ ڈبل روٹی کی طرح موٹی۔۔۔اور باہر کو نکلی
ہوئی۔۔۔ میری بات سن کر باجی کا رنگ کچھ مزید سرخ ہو گیا۔۔۔اور
میں نے واضع طور پر محسوس کر لیا کہ میری طرح وہ بھی پوری
زیر اثر آ چکی تھیں ۔۔۔ اس لیئے۔۔۔ جب وہ بولیں
طرح شہوت کے ِ
۔۔۔تو ان کے لہجے سے شہوت کی گرمی ٹپک رہی تھی ۔۔ وہ کہہ
رہیں تھیں۔۔ تم نے میری "آگے اور پیچھے والی چیز " کا ایکسرے
تو کر لیا۔۔۔ لیکن خود ابھی تک مجھے نہیں بتایا کہ ۔۔۔ تمہارا وہ "آلہ
" کہ جس کو لے کر تم نے مزے کرنا تھے۔۔۔۔ کیسا ہے؟ کس رنگ
کا ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ آپ میرے لنڈ کی
بات کر رہی ہیں نا؟ ۔۔تو آگے سے وہ سر ہال کر بولی۔۔یس۔۔ اس پر
میں نے ایک نظر گیلری کی طرف دیکھا ۔۔اور پھر لن پر ہاتھ لگا کر
بوال۔۔۔ کچھ دیر پہلے آپ نے دیکھا تو تھا۔۔ اس پر وہ آہستہ سے
بولیں۔۔۔ ہاں میری نظر تو پڑی تھی۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔اس وقت اس نواب
صاحب کپڑے کے اندر ملبوس تھے۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ تو میں نے ان کی
آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا۔آپ کو لن اچھا لگتا ہے؟ میری بات
سن کر وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ جس طرح تم
بوائز کو ہماری تین چیزیں بہت پسند ہوتیں ہیں ۔۔۔۔۔ تو میں ان کی بات
کاٹتے ہوئے بوال۔۔۔ وہ تین چیزیں کون سی ہیں ۔۔۔ نام بتائیں۔۔؟ تو وہ
دھیرے سے کہنے لگیں ۔۔۔ ان کے ناموں سے تم اچھی طرح واقف
ہو۔۔۔اس پر میں نے ان سے کہا کہ لیکن۔۔ باجی جی میں آپ کے منہ
سے سننا چاہتا ہوں۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک بار پھر اپنے
ہونٹوں پر زبان پھیری اور پھر۔۔۔۔ دھیرے سے کہنے لگیں۔۔۔ ان کے
نام چھاتیاں ۔۔۔ گانڈ اور چوت ہے۔۔ ان کے منہ سے اتنے ننگے نام
زیر اثر
سن کر مجھے نشہ سا ہو گیا۔۔۔ اور میں اسی نشے کے ِ
بوال۔۔۔۔ ۔۔۔ باجی پلیززززززززززززز۔۔۔ ایک دفعہ اور ان چیزوں کے
نام لو۔۔۔ تو وہ شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔ تم بوائز کو
لڑکیوں کی گانڈ ۔۔۔چھاتیاں اور چوت بہت پسند ہوتی ہے۔۔۔جبکہ ہم
لڑکیوں کے پاس دیکھنے کے لیئے بوائز کی صرف ایک ہی چیز
ہوتی ہے ۔۔۔ تو میں نے کہا۔۔ اس کا بھی کوئی نام ہو گا۔۔۔ تو اس بار
وہ بغیر ہچکچاہٹ شہوت سے بھر پور لہجے میں بولیں۔ ہاں اس کا
نام لن ہے جسے ابھی تم لنڈ کہہ رہے تھے۔۔۔۔۔اور یو ۔۔ نو اس لن یا
لنڈ کی ہم لڑکیاں بہت دیوانی ہوتی ہیں۔۔۔۔ ان کے منہ سے لن کا نام
سنتے ہی میرا نیم ُمرجھایا لن ۔۔۔۔ ایک دم سے جمپ مار کر کھڑا ہو
گیا۔۔۔ اور میں لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بوال۔۔۔ ۔ کیا آپ میرے لن
کو ننگا دیکھنا چاہتی ہو؟ میری بات سن کر انہوں نے بڑے غور
سے میرے لن کی طرف دیکھا اور اپنے سر کو ہال یا۔۔۔ ۔۔ لیکن منہ
سے کچھ نہیں بولیں۔۔اسی اثنا میں ان کے گھر کا گیٹ آ گیا۔ ان کے
گیٹ کے ساتھ ہی دھریک کے دو تین درخت ایک ساتھ لگے ہوئے
تھے اور ان درختوں کے درمیان ایک چھوٹا سا گیپ تھا چنانچہ میں
اس گیپ کی طرف یہ کہتے ہوئے طرف چلنے لگا کہ ۔۔۔۔ میں ابھی
آپ کو اپنا ننگا لن دکھاتا ہوں ۔۔ میری بات سن کر وہ ایک دم سے
گھبرا گئیں ۔۔۔اور تیز لہجے میں کہنے لگیں ۔۔ پاگل ہو گئے ہو کیا۔؟
تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نے میرا لن نہیں دیکھنا؟ تو وہ خوف
زدہ لہجے میں بولیں۔۔ دیکھنا تو ہے لیکن ادھر نہیں۔۔ پھر مجھ سے
کہنے لگیں کہ اس سے پہلے کہ کوئی آ جائے ۔۔۔ برا ِہ مہربانی تم
یہاں سے تشریف لے جاؤ۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے درختوں کی
طرف جانا موقوف کیا ۔۔۔اور ۔اور پھر یہ کہتے ہوئے گیٹ سے باہر
نکل گیا کہ ایک دن میں آپ کو ضرور اپنا لن ضرور دکھاؤں گا۔۔۔
ٹھیک سوا گھنٹے کے بعد میں ان کے گھر کے باہر کھڑا گھنٹی بجا
رہا تھا۔۔۔ میرے بیل کے جواب میں آنٹی نے دروازہ کھوال اور
مجھے دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ شکر ہے کہ تم
وقت پر آ گئے اور مجھے ساتھ لے کر ڈرائینگ روم میں آ گئیں۔۔
مجھے بیٹھنے کا کہہ کر خود باہر نکل گئیں۔۔۔ واپسی پر ان کے ہاتھ
میں کولڈ ڈرنک تھی اسے میری طرف بڑھاتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔
تم بوتل پیو ۔۔۔۔ اتنی دیر میں صائمہ نہا کر آتی ہے اتنا کہہ کر وہ
کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔ میں بڑے دنوں سے یہ بات نوٹ کر رہا
تھا کہ لن ٹچ ہونے والے واقعہ کے بعد ۔۔۔ آنٹی میری طرف سے
کافی محتاط ہو گئیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ صائمہ
باجی کمرے میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ اس وقت انہوں نے ہلکے سرخ
رنگ کا ٹائیٹ فٹنگ واال سوٹ پہنا ہوا تھا۔ اور یہ سوٹ اتنا ٹائیٹ تھا
کہ اس میں سے ان کا انگ انگ صاف نظر آ رہا تھا۔۔ اور اسی سوٹ
کی مناسبت سے انہوں نے ہونٹوں پر ہلکی سی سرخ سرخی بھی
لگائی ہوئی تھی ۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ گورے
رنگ پر لگی سرخ سرخی۔۔۔ میری جان کھینچ لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔چنانچہ ان
کو اس حلیہ میں دیکھ کر ۔۔ میں آگے بڑھا۔۔۔اور ان کو دبوچ کر کس
کرنے ہی واال تھا ۔۔ کہ وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر
بولیں۔۔۔۔شش۔۔ ڈیڈی گھر پر ہیں۔۔۔ یقین کرو دوستو ۔۔۔ ڈیدی کا نام
سنتے ہی میرے ٹٹے ہوائی ہو گئے ۔۔۔۔ اور ۔۔ ساری شہوت غائب ہو
گئی۔۔۔ اور میں منہ لٹکا کر۔۔۔۔ اچھے بچوں کی طرف صوفے پر بیٹھ
گیا۔۔ میری اس حالت کو دیکھ کر وہ مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ڈیڈی
کے نام سے ۔۔۔ تمہاری بولتی کیوں بند ہو گئی ہے ؟؟؟۔۔۔ ۔۔۔
اس پر میں منہ بسور کے بوال۔۔ ۔۔۔ باجی آپ بڑی وہ ہو ۔۔ ڈیڈی کا نام
لے کر آپ نے میرے سارے موڈ کی ماں بہن ایک کر دی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس کر بولیں۔۔۔ چل اب کام کی بات کرتے
ہیں اور اس کے ساتھ ہی مجھ سے کہنے لگیں اچھا یہ بتاؤ کہ تمہیں
کھانے میں کیا پسند ہے؟؟۔۔ تو میں نے ان کو اپنی پسند بات دی۔اس
کے بعد وہ مجھ سے مختلف کھانوں کے بارے میں ڈسکس کرنے
لگیں۔۔ کھانوں کے بارے میں ڈسکس کرنے کے بعد۔۔۔۔۔وہ مجھ سے
کہنے لگیں کہ باقی کے کھانے تو آنٹی نے بنائے ہوں گے۔۔۔ لیکن
تمہاری موسٹ فیورٹ ڈش میرے ذمے تھی۔۔۔ پھر میری طرف
دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ اصل میں دعوت سے پہلے ہی ۔۔۔۔ میں نے
ان کو بتایا ہوا تھا کہ شروع سے ہی شاہ میرے ہاتھ کی بریانی بڑے
شوق سے کھاتا ہے تو اس پر آنٹی نے میری ڈیوٹی بریانی بنانے پر
لگائی تھی۔۔۔ لیکن مجھے اب پتہ چال ۔۔ کہ جناب کو تو بریانی ایک
آنکھ بھی نہیں بھاتی۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔ سو۔۔۔
میرے پیارے بھائی ۔۔۔ رات والی دعوت میں ۔۔۔ اپنی بڑی بہن کا مان
رکھنا اور ڈائینگ ٹیبل پر میری بنائی ہوئی بریانی کی خوب تعریف
کرنا ۔ اس پر میں نے ان پر احسان جتاتے ہوئے کہا۔۔۔ ٹھیک ہے
باجی جی ۔۔۔۔ تیری خاطر جہاں اتنے ڈرامے کیئے ہیں۔۔ وہاں ایک
ڈرامہ اور سہی۔۔۔ میری بات سن کر وہ اپنی جگہ سے اُٹھیں ۔۔۔ اور
میرے گال کو چوم کر بولی بھائی ہو تو ایسا۔۔جب وہ میرا گال
چومنے کے لیئے میری طرف آ رہیں تھیں۔۔۔ تو ایک دفعہ پھر میری
نظریں ان کے بہت زیادہ ٹائیٹ فٹنگ والے سوٹ اور خاص کر گلے
سے جھانکتی ان کی چھاتیوں کی طرف چال گیا۔۔۔۔ چنانچہ میرے گال
چومنے کے بعد جب وہ اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔ تو میں ان
سے بوال۔۔۔ ایک بات پوچھوں باجی ؟ تو وہ آنکھیں نکالتے ہوئے
بولیں ۔۔۔ ڈیدی ابھی گھر پر ہی ہیں۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میں
ڈیڈی کے بارے میں نہیں ۔۔۔۔ بلکہ آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا کہ آپ
اس سوٹ میں کیسے گھسیں ؟ میری بات سن کر وہ قہقہہ لگاتے
ہوئے بولیں اچھا سوال ہے ۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے میری طرف
دیکھا اور پھر۔۔۔ کہنے لگیں۔۔۔ ۔۔۔ میرے پیارے شاہ جی ۔۔ شاید تمہیں
یاد ہو کہ شادی سے پہلے میں کافی لوز فٹنگ والے کپڑے پہنا کرتی
تھی۔۔ لیکن پھر شادی کے بعد ۔۔۔۔ میاں جی کے اصرار پر مجھے
ٹائیٹ فٹنگ والے کپڑے پہننے پڑے۔۔۔ تو اس پر میں نے انہیں آنکھ
مارتے ہوئے کہا ۔۔۔ پھر تو باجی جی۔۔ جس درزی نے ٹائیٹ فٹنگ
کپڑے سینے کے لیئے آپ کا ماپ لیا ہو گا ۔۔۔اس کی تو موجیں ہوں
گی۔۔ ۔۔ میری بات سن کر اچانک ہی ان کا چہرہ الل ہو گیا۔۔۔ اور وہ
بڑی ہی شوخی سے کہنے لگیں۔۔۔ تم ٹھیک کہتے ہو۔۔۔اس خانہ خراب
نے میرے جسم کا ناپ۔۔ لیتے ہوئے بھی۔۔۔۔۔اور پھر اس کے بعد بھی
بہت مزے کیئے۔۔۔ باجی کی بات سن کر میرے کان کھڑے ہو
گئے۔۔۔اور میرے اندر کا " شاہ سٹوری" انگڑائی لے کر اُٹھ بیٹھا۔۔۔
۔۔۔جبکہ دوسری طرف میں نے محسوس کیا کہ " بعد میں مزے لینے
والی بات" کر کے۔۔۔۔۔۔ باجی کچھ پریشان سی ہو گئیں تھیں۔۔۔۔(میرے
خیال میں یہ بات غیر ارادی طور پر ان کے منہ سے پھسل گئی
تھی۔۔) تب میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ۔۔ یہ سب
کیسے ہوا؟ ۔۔۔ ذرا تفصیل سے بتائیں تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ سوری یار۔۔۔
میں پہلے ہی کچھ زیادہ بول گئی ہوں۔۔۔ اس لیئے پلیز ۔۔۔اس بات کو
جانے دو۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا اب جبکہ میرے اور آپ کے بیچ
کوئی پردہ نہ رہ گیا ہے۔۔۔ تو یہ واردات سنانے میں حرج کیا ہے؟
خیر مزید تھوڑی سی بحث و مباحثہ کے بعد جب انہوں نے محسوس
کیا کہ میں بنا سٹوری سنے ان کی جان نہیں چھوڑنے واال ۔۔۔۔ تو وہ
نیم رضا مندی سے کہنے لگیں۔۔ اچھا پہلے وعدہ کرو کہ میری اس
سٹوری کا کسی اور کے ساتھ تزکرہ نہیں کرو گے۔۔تو اس پر میں
نے جھٹ سے وعدہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ مجھے آپ کی قسم۔۔ میں
یہ سٹوری تو کیا ۔۔۔۔آپ کے ساتھ ساتھ بیتا ہوا ایک پل بھی۔۔۔۔ کسی
دوسرے کے ساتھ ہر گز شئیر نہیں کرو ں گا ۔ میرے منہ سے یہ
الفاظ سن کر وہ خاصی مطمئن ہو گئیں ۔۔۔۔چنانچہ انہیں مطمئن دیکھ
کر میں جلدی سے بوال ۔۔۔چلیں اب شروع ہو جائیں۔۔۔۔۔ میری بے تابی
کو دیکھ کر وہ تھوڑا سا مسکرائیں اور پھر کہنے لگیں ۔۔تم کیسے
بھائی ہو جو اپنی بہن کی " ٹھکائی " والی سٹوری سننا چاہتے ہو۔۔ تو
میں نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ باجی جی ہم ذرا ماڈرن
قسم ۔۔۔۔اور وکھری ٹائپ کے بھائی ہیں۔۔سو بہن کی " ٹھکائی" والی
سٹوری سننے کے ۔ بعد ۔۔۔ہم بھی اس کے ساتھ "چدائی" والی سٹوری
بنائیں گے۔۔۔۔۔ اس لیئے آپ فکر نہ کریں ۔۔۔اور سٹوری سنانا شروع
کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے معنی خیز لہجے میں بولیں۔۔۔
اچھا ۔ تو تم کہانی سننے کے بعد۔۔۔۔ میرے ساتھ ایک اور کہانی بنانا
!چاہتے ہو۔۔۔ پھر مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولیں۔۔۔ ۔۔تو سنو
یہ شادی سے دو ماہ بعد کی بات ہے۔۔ کہ فرزند کے ایک دوست کے
ہاں ہماری دعوت تھی اور اسی سلسلہ میں ۔۔۔ میں تیار ہو رہی تھی
کہ فرزند کمرے میں داخل ہوا۔ ۔۔۔۔۔اور مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے
لگا۔۔۔ کہ آج والی دعوت پہ کون سا سوٹ پہن رہی ہو ؟۔۔تو میں نے
ان سے کہا کہ جو آپ کہیں وہی سوٹ پہن لوں گی۔۔ تو وہ کہنے
لگے کہ مجھے معلوم ہے ڈارلنگ کہ تم جو بھی سوٹ پہنو گی تم پر
سج جائے گا۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ آج کی دعوت میں تم ٹائیٹ
فٹنگ والے کپڑے پہنو ۔ تو میں نے ان سے کہا کہ آئی ایم سوری
ڈارلنگ !۔۔ایسا تو میرے پاس ایک سوٹ بھی نہ ہے میری بات سن
کر فرزند کہنے لگا لیکن یار مجھے ٹائیٹ فٹنگ والے سوٹ بہت
پسند ہیں۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ جب تم میرے ٹائیٹ فٹنگ واال سوٹ پہن
کر کسی دعوت میں جاؤ۔۔۔۔تو لوگ تمہارے سیکسی جسم کو دیکھ کر
میری قسمت پر رشک کریں۔۔۔لیکن تم بتا رہی ہو کہ ایسا تمہارے
پاس کوئی سوٹ نہ ہے ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد کچھ دیر سوچنے کے
بعد۔۔۔وہ کہنے لگے۔۔۔۔۔ کہ چلو آج کے دن تم کوئی سا بھی سوٹ پہن
لو ۔ لیکن کل تمہیں میرے ساتھ درزی کے پاس جانا پڑے گا جو کہ
میری مرضی کا ناپ لے کر تمہارے سارے کپڑے ۔۔۔ میری پسند
کے مطابق کر دے گا۔۔۔ تو اس پر میں فرزند سے کہنے لگی۔۔ کہ
جان جی میرے پاس تو بہت زیادہ سوٹ ہیں ۔۔۔۔تو کیا وہ اتنے زیادہ
سوٹ ایک ساتھ ٹھیک کر دے گا؟ میری بات سن کر فرزند کہنے
لگے ۔۔اس کا باپ بھی کرے گا ۔۔۔کہ وہ میرے بچپن کا دوست ہے ۔۔
تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کہیں کالو درزی کی بات تو نہیں کر
رہے؟ تو وہ ہنس کر بولے کالو درزی تو وہ تب تھا کہ جب تمہاری
گلی میں اس کی چھوٹی سی دکان ہوا کرتی تھی۔۔۔۔ اب تو جان جی۔۔۔
اس نے صدر میں ٹیلرنگ کی بہت بڑی دکان کھول لی ہے جہاں پر
اس سے کینٹ کی وی آئی پی لیڈیز سوٹ سلواتیں ہیں۔۔۔ اور کالو کی
بجائے۔۔۔ سب اسی فیضی ٹیلر کے نام سے جانتی ہیں۔۔ (محلے دار
ہونے کی وجہ سے میں بھی کالو درزی سے اچھی طرح واقف
تھا۔۔وہ اتنا کاال تو نہ تھا لیکن پتہ نہیں لوگ اسے کالو درزی کیوں
کہتے تھے ۔۔ اور وہ اس نام سے چڑتا بھی بہت تھا۔۔۔ اس زمانے میں
بھی کالو درزی کی وجہ شہرت … اچھی سالئی۔۔۔ اور خواتین تھیں
..مشہور تھا کہ کالو درزی کے پاس کوئی گیڈر سنگھی ہے اسی
لیئے خواتین اس کے ساتھ دستی پھنس جاتیں تھیں اور جہاں تک
مجھے یاد ہے کہ وہ خود نہیں گیا تھا۔۔ بلکہ ایک خاتون کے ساتھ
ت غیر میں پکڑنے جانے کی وجہ سے اسے ڈھوک کھبہ چھوڑنا حال ِ
پڑا تھا۔۔۔لیکن میں نے بوجہ اس بات کا باجی سے تزکرہ نہیں کیا)۔۔
دوسری طرف باجی کہہ رہیں تھیں کہ ۔فرزند کی سارے کپڑے دینے
والی بات سن کر میں ان سے کہنے لگی کہ میرے خیال میں تو
سارے کپڑے ایک ساتھ لے جانا مناسب نہیں۔۔ میری بات سن کر وہ
کچھ سوچتے ہوئے بولے۔۔۔۔بات تو تمہاری بھی ٹھیک ہے ۔ چلو ایسا
کرتے ہیں کہ ہم اسے کچھ سوٹ کل دے دیں گے اور جب یہ سوٹ
ٹھیک کر دے گا تو باقی کے سوٹ ان کے ٹھیک ہونے کے بعد دے
دیں گے۔۔ اتفاق سے اگلے دن فرزند کو ایک نہایت ضروری کام پیش
آ گیا ۔لیکن اس کے باوجود بھی جب انہوں نے مجھے درزی کے ہاں
چلنے کے لیئے کہا ۔تو میں ان سے بولی۔ کہ ایسی بھی کیا جلدی ہے
ہم کپڑے کسی اور دن دے آئیں گے۔۔۔تو وہ کہنے لگے کہ اگال سارا
ہفتہ میں بہت بزی ہوں اس لیئے تم جلدی سے تیار ہو جاؤ کہ میرے
پاس تین چار گھنٹے ہیں اور ٹیلر کی شاپ پر ہمارے بمشکل دو
گھنٹے لگیں گے پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ یقین کرو
ڈارلنگ مجھے تمہارے یہ لوز کپڑے ایک آنکھ بھی نہیں بھاتے
۔۔۔فرزند کے کہنے پر میں جلدی سے تیار ہو گئی۔۔۔اور کچھ کپڑے
بھی ساتھ رکھ لیئے۔۔ اور پھر فرزند مجھے ساتھ لے کر کالو سوری
فیضی کی ٹیلرنگ شاپ پہنچ گئے۔ ۔ ۔ چونکہ یہ صبع کا وقت تھا ۔
اس لیئے بازار ابھی تک پوری طرح سے کھال نہیں تھا۔۔ ہم جیسے
ہی اس کی دکان پر پہنچے تو کائنٹر پر فیضی بیٹھا تھا اور اس کے
ساتھ ایک چھوٹا سا لڑکا بھی تھا۔۔ ڈھوک کھبہ کے برعکس ۔۔۔اس کی
یہ والی دکان خاصی بڑی اور ماڈرن قسم کی تھی فرنٹ پر اس نے
شو روم بنایا ہوا تھا جہاں تیار شدہ کپڑے بڑی خوب صورتی کے
ساتھ ہینگر میں لٹکائے ہوئے تھے۔۔۔ جبکہ فیضی کے کاؤنٹر کے
ایک طرف ایک بڑا سا پردہ لگا ہوا تھا جہاں پر کہ وہ لیڈیز کا ناپ
لیا کرتا تھا۔۔ جبکہ سالئی کے لیئے دکان کے اوپر ایک بڑا سا حال
بنا تھا۔۔ جسے اپنی زبان میں وہ کارخانہ کہتا تھا۔۔ ۔۔جیسے ہی ہم
دکان میں داخل ہوئے تو فیضی اپنا کاؤنٹر چھوڑ کر ہماری طرف
بڑھا ۔۔۔اور پھر فرزند سے ہاتھ مالنے کے بعد ۔۔۔ اس نے میرے
سوٹوں واال شاپر کاؤنٹر پر رکھا۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد اس نے مجھے
سامنے پڑے صوفے پر بیٹھنے کو کہا۔۔ جبکہ فرزند کاؤنٹر کے پاس
ہی کھڑا رہا۔۔۔جیسے ہی میں تھری سیٹر صوفے پر بیٹھی۔۔ اسی وقت
فیضی میرے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگا ۔۔۔ شادی مبارک ہو
بھابھی۔۔ میں نے ولیمے والے دن بڑی کوشش کی کہ آپ کو بالمشافہ
مبارک باد ۔۔۔دوں ۔۔۔لیکن رش کی وجہ سے میں آپ تک نہ پہنچ سکا
۔۔ اس کے بعد اس نے مجھ سے گھر والوں کا حال احوال دریافت کیا
۔۔پھر فرزند کی طرف ُمڑ کر کہنے لگا ۔۔ ناشتے میں کیا لو گے؟ اس
پر فرزند بوال۔۔۔سوری یار ہم لوگ ناشتہ کر کے آئے ہیں ۔۔ ایسا کرو
کہ ہمارے لیئے کولڈ ڈرنک منگوا لو ۔۔۔ تو اس پر فیضی نے دکان پر
موجود ایک چھوٹے بچے کو پیسے دے کر کولڈ ڈرنک النے کو کہا
۔۔ اور پھر فرزند سے مخاطب ہو کر کچھ کہنے ہی واال تھا کہ فرزند
اس کی بات کو کاٹتے ہوئے بولے ۔۔۔۔۔یار وقت بہت کم ہے اس
لیئے۔۔۔اک منٹ میری بات سن لو۔۔۔ فرزند کی بات سن کر فیضی نے
ایک نظر میری طرف دیکھا اور ۔۔۔۔۔ پھر فرزند کے پاس جا کھڑا
ہوا۔۔ اور میں نے محسوس کیا کہ فرزند اسے کوئی بات سمجھا رہا
تھا۔۔۔۔ اسی اثنا میں بچہ کولڈ ڈرنک لے آیا ۔۔فرزند نے اس کے ہاتھ
سے ایک بوتل پکڑی ۔۔۔اور دوسری مجھے دینے کو کہا۔۔۔ ۔
ادھر میں نے بوتل ختم کی ہی تھی کہ۔۔۔اسی وقت فیضی میرے پاس آ
کر بوال ۔۔۔ بھابھی زرا پردے کے پیچھے آ جائیں ۔۔۔۔ مجھے آپ کا
ناپ لینا ہے اس کے ہاتھ میں ایک موٹا سا رجسٹر ۔۔۔۔ اور کندھوں پر
ناپ لینے واال فیتہ پڑا ہوا تھا۔۔۔۔ فیضی کی بات سن کر میں نے ایک
نظر فرزند کی طرف ڈالی۔۔۔۔ تو اس نے ہلکا سا اشارہ کر کے مجھے
جانے کے لیئے کہہ دیا۔۔ چنانچہ فرزند کی اجازت پاتے ہی میں اپنی
جگہ سے اُٹھی اور فیضی کے ساتھ پردہ کے پیچھے چلی گئی ۔۔۔ یہ
ایک ُمستطیل نما تنگ سی جگہ تھی اس کے ایک طرف لمبا سا
سٹول پڑا تھا اندر جاتے ہی فیضی نے رجسٹر کا ایک صفحہ کھوال ا
ور اسے سٹول پر رکھ دیا ۔۔۔ اور پھر میری طرف متوجہ ہوا۔۔۔وہ
مستطیل نما جگہ اتنی تنگ تھی ۔۔۔ کہ جس جگہ میں کھڑی تھی۔۔۔
وہاں سے فیضی اور میرا درمیانی فاصلہ چند ہی سینٹی میٹر کا ہو
گا۔۔۔۔ اسی دوران فیضی ایک قدم آگے بڑھ کر۔۔۔بوال کہ بھابھی جی
ناپ دینے سے پہلے اپنا دوپٹہ اتار دیں۔۔ اتنا کہتے ہی اس نے خود
ہی میرے سینے سے دوپٹہ ہٹا کر اسے بھی سٹول پر رکھ دیا ۔۔۔۔
جبکہ دوپٹہ اتارتے وقت اس نے بڑی ہی چاالکی کے ساتھ۔۔۔لیکن
بظاہر انجانے میں۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو آہستگی کے ساتھ۔۔۔۔میری
چھاتیوں کے ساتھ ٹچ کر دیا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔ میں اس کی حرکت کو سمجھ
تو گئی تھی لیکن ُچپ رہی۔۔۔ دوپٹہ اتارنے کے بعد اس نے اپنے گلے
میں ڈالے ہوئے فیتے کو اتارا ۔۔۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے
سرسری سے لہجے میں بوال۔۔۔۔۔۔۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ فرزند مجھ
سے کیا کہہ رہا تھا ؟ ۔۔۔گو کہ مجھے اس بات کا اچھی طرح سے
اندازہ تھا کہ فرزند نے اسے کیا کہا ہو گا ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تجسس
کے ہاتھوں مجبور کر اس سے پوچھ بیٹھی ۔۔۔۔ کہ کیا کہہ رہے تھے
وہَ ؟؟؟؟؟؟؟؟ میرا سوال سن کر اس کے ہونٹوں پر ایک پراسرار سی
مسکراہٹ آ گئی اور وہ کہنے لگا کہ اس نے بڑی سختی سے ہدایت
دی ہے کہ آپ کے کپڑوں کو اتنا ٹائیٹ سینا ہے کہ جس کی وجہ
سے آپ کا یہ خوبصورت جسم کچھ اس طرح سے نمایاں ہو جائے
کہ جو بھی دیکھے۔۔۔۔۔ بس دیکھتا ہی رہ جائے۔ اتنی بات کرنے کے
بعد اس نے میری طرف دیکھا اور پھر معنی خیز لہجے بوال۔۔ آپ کیا
کہتی ہو؟ تو میں نے اس سے کہہ دیا کہ جیسے میرے میاں کہتے
ہیں ویسے ہی کریں۔۔ میری بات سن کر اس کے چہرے پر ایک
شیطانی سی مسکراہٹ آ گئی۔۔۔۔اور وہ کہنے لگا۔ ۔۔۔ آئی ایم سوری
بھابھی۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس قسم کے کپڑے ( ٹائیٹ فٹنگ ) سینے کے لیئے
آپ کا اسپیشل ناپ لینا پڑے گا۔۔ اس دوران اگر کچھ برا لگے تو
پلیززز۔۔ اگنور کر دیجئے گا۔
اس وقت جبکہ باجی کی سٹوری اپنے عروج پر جا رہی تھی کہ
اچانک باہر سے قدموں کی چاپ سنائی دی ۔۔ چنانچہ قدموں کی آواز
سن کر باجی ُچپ ہو گئی۔۔۔۔۔ اگلے ہی لمحے آنٹی نمودار ہوئیں اور
دروازے میں کھڑے ہو کر بولیں۔۔۔ صائمہ میں تیرے ڈیڈی کے ساتھ
باہر جا رہی ہوں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے لیکن زیادہ امید یہی
ہے کہ ہم لوگ دو تین گھنٹے تک واپس آ جائیں گے۔۔۔ اس کے بعد
کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ دروازے کو الک کر لو۔۔آنٹی کی بات سن کر باجی
اُٹھیں اور ان کے ساتھ باہر نکل گئیں۔۔ جبکہ دوسری طرف آنٹی
لوگوں کا ۔۔۔۔۔دو تین گھنٹے تک کی واپسی ۔۔۔۔۔۔ کا سن کر میرے اندر
لگی شہوت کی دھیمی آگ تیزی کے ساتھ بھڑکنا شروع ہو گئی۔۔۔۔اور
میں صائمہ باجی کو چودنے کی منصوبہ بندی کرنے لگا۔۔۔۔ کچھ دیر
بعد باجی کمرے میں داخل ہو ئی تو میری طرف دیکھتے ہوئے
بولی۔۔ امی کے جانے سے تیرے دل میں کیوں لڈو پھوٹ رہے ہیں ؟
۔۔۔تو آگے سے میں دانت نکالتے ہوئے بوال۔۔۔ اس بات سے آپ بخوبی
آگاہ ہو۔۔۔پھر میں ان سے بوال ۔۔۔ آپ آگے کی داستان سنائیں۔۔ تو وہ
میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔ کہنے لگیں ۔۔ہاں تو میں کہاں تھی؟ تو
میں نے ان کو یاد دالتے ہوئے کہا کہ۔۔ فرزند کے جاتے ہی فیضی
آپ سے معذرت کرنے کے بعد۔۔۔۔صوفے پر بیٹھی ایک خاتون کا
ماپ لینے چال گیا تھا۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ پہلی کی برعکس فیضی
نے ان تینوں خواتین کا جلدی جلدی ناپ لیا اور پھر ان کے جانے
کے بعد ایک گہری سانس لیتے ہوئے بوال ۔۔۔ سوری بھابھی جی۔۔۔ ان
لیڈیز کے چکر میں ۔۔ میں آپ کو چائے پانی کا پوچھنا بھول ہی گیا۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی اس نے دراز سے پیسے نکال کر چھوٹے کے
حوالے کرتے ہوئے ۔۔۔۔ اسے کولڈ ڈرنک النے کا بوال۔۔۔
۔وہ میرے کان میں بوال۔۔۔ بھابھی آپ کی گانڈ بہت نرم ہے ۔۔اور اس
پر آپ کا گانڈ کو کھل بند کرنا بڑا مزہ دے رہا ہے۔۔۔تو میں نے بھی
اس کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔مجھے بھی تمہارے لن کی سختی
بہت اچھی لگ رہی ہے۔۔۔۔ ہم کچھ دیر ایسے ہی کرتے رہے۔۔۔ پھر
اس نے میری گردن پر کس کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ بھابھی جی آپ
صوفے پر بیٹھو تو میں آپ کو اپنے لن کا درشن کرواؤں۔۔۔۔ اس کی
بات سن کر میں نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسے ۔۔۔۔۔لن کو باہر
نکاال ۔۔۔۔اور صوفے پر جا بیٹھ گئی۔۔۔ اب وہ میرے پاس آیا۔۔۔اور ایک
نظر سیڑھیوں پر ڈال کر ۔۔۔۔۔ اپنا آزار بند (نالہ) کھولنا شروع ہو گیا۔۔۔
اور کچھ ہی دیر بعد ۔۔اس نے اپنا آزار بند کھول کر اپنے لنڈ کو
میرے سامنے کر دیا۔۔۔باجی کی بات سن کر میں بھی جوش میں
آگیا۔۔۔۔۔اور میں نے اپنی پینٹ کے بٹن کھولنے شروع کر دیئے۔۔۔۔ تو
وہ کہنے لگی۔۔۔ کیا تم بھی مجھے اپنے ننگے لنڈ کے درشن کروانے
لگے ہو؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔ کہ اس میں حرج ہی کیا
ہے؟ میری بات سن کر وہ آگے بڑھیں۔۔۔ ۔۔۔اور اپنے ہاتھوں سے
میری پینٹ کے بٹن کھولنا شروع ہو گئیں ۔۔۔بٹن کھولنے کے بعد
انہوں نے میری پینٹ کو نیچے گرا دیا۔۔۔اور انڈر وئیر کے اوپر سے
گئی ۔۔۔۔۔اس کے بعد ۔۔۔ انہوں نے ہی میرے لن کو چومنا شروع ہو َ
اپنی زبان کو منہ سے باہر نکاال۔۔۔۔۔ اور میرے پھولے ہوئے لنڈ
کو۔۔۔۔۔ انڈر وئیر کے اوپر سے ہی چاٹنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔ پھر انہوں
نے انڈروئیر کو بھی اتار دیا۔۔۔انڈر وئیر اترتے ہی میرا لن باہر آ کر
کسی ناگ کی طرح لہرانے لگا۔۔۔۔چنانچہ وہ میرے لن کی اُٹھان دیکھ
کر بولیں۔۔۔۔ کمال کا لنڈ ہے تمہارا۔۔۔پھر میرے ٹوپے کو منہ میں لے
لیا تو میں ان سے بوال ۔۔۔۔ باجی آگے کیا ہوا ؟ تو وہ لن کو منہ سے
نکال کر بولیں۔۔۔فیضی ٹیلر کی کہانی جائے بھاڑ میں ۔۔۔ مجھے لن
چوسنے دو۔۔۔ اس پر میں نے ان سے کہا کہ باجی ایسا کرتے ہیں کہ
پہلے آپ کہانی کا اینڈ کر لیں ۔۔۔۔ اس کے بعد آپ جی بھر کر لن کو
چوس لینا۔۔۔۔۔ اور پھدی بھی مروا لینا۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے
میرے لن کو اپنے منہ سے باہر نکاال ۔۔اور کہنے لگیں ۔۔ لیکن میری
بھی ایک شرط ہو گی۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ تم اسے پینٹ میں ڈال کر پہلے
کی طرح میرے سامنے بیٹھ جاؤ۔۔۔ کیونکہ تمہارے شاندار لن کو
دیکھ کر میں اسے اپنے اندر لینے کے لیئے۔۔۔۔۔۔ پاگل ہوئی جا رہی
ہوں۔۔۔۔اور اگر دوبارہ میرے سامنے ننگا لن کیا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں
نے سٹوری سنانے کی بجائے تمہارے لن پر بیٹھ جانا ہے ۔۔۔ اس پر
میں نے جلدی سے لن کو اپنی پینٹ میں واپس ڈاال۔۔۔۔۔ اور ان کے
سامنے جا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔
جوں ہی میں صوفے پر جا کر بیٹھا ۔۔۔تو باجی میری طرف دیکھتے
ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔ فیضی اپنے لن کو میرے سامنے لہرا رہا تھا اور اس
کے خوب صورت لن کو دیکھ دیکھ کر میری چوت پانی چھوڑ رہی
تھی۔۔۔ پھر میری طرف آنکھ مار کے بولی تم فکر نہیں کرو۔۔ تمہارا
لن اس سے زیادہ خوب صورت اور کڑک ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں
نے میری طرف دیکھا اور بولیں۔۔۔۔ میں یہ بات تمہارا دل رکھنے
کے لیئے نہیں کر رہی بلکہ یہ ایک حقیقت ہے۔۔۔ پھر کہنے لگیں ہاں
تو میں کہہ رہی تھی کہ فیضی میرے سامنے کھڑا لن کو لہرا رہا
تھا۔۔۔۔ اور جسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ میں لن کی از حد شوقین ہوں
۔۔۔۔ اور ویسے بھی اس کا لن تو تھا بھی بہت کیوٹ ۔۔۔چنانچہ پہلے تو
میں اس کے لن کے ساتھ جی بھر کے کھیلی۔۔ لن پر تھوک لگا کر
آہستہ آہستہ ُمٹھ مارتی رہی۔۔کبھی اس کو دباتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔اسی دوران
وہ مجھ سے کہنے لگا ۔۔۔۔۔بھابھی جی میرے لن کو منہ میں ڈالو
ناں۔۔۔۔۔۔اس پر میں نے اس کے لن کو اپنے منہ میں ڈاال ۔۔۔اور اسے
لولی پاپ کی طرح چوسنا شروع ہو گئی۔۔۔ بال شبہ فیضی کے لن کا
بہت اچھا ٹیسٹ تھا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن سے ہلکی
ہلکی مزی بھی نکل رہی تھی ۔۔۔ جو لن کے ٹیسٹ کو دوباال کر رہی
تھی۔ لن چوسنے کے کچھ دیر بعد میں نے اسے منہ سے باہر نکاال
اور اس سے کہنے لگی۔۔۔ اب تم میری چوت چوسو۔۔۔یہ کہتے ہی میں
نے اپنی پجامی کو تھوڑا نیچے کیا۔۔۔۔اور چوت کو سامنے کرتے
ہوئے۔۔۔۔۔۔ اپنی ٹانگیں اوپر اُٹھا لیں۔۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک نظر میری چوت
کی طرف دیکھا۔۔۔اور پھر کہنے لگا۔۔۔بھابھی!۔۔۔ کیا شاندار پھدی ہے
آپ کی اور پھر۔۔۔۔نیچے بیٹھنے سے پہلے اس نے ایک نظر
سیڑھیوں کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر صوفے کے سامنے فرش پر
بیٹھ گیا۔۔اور زبان نکال کر ۔۔۔ میری چوت کو چاٹنا شروع ہو
گیا۔۔۔۔۔۔وہ بڑی مہارت سے میری پھدی کو چوس رہا تھا۔۔ جس کا
نتیجہ یہ نکال ۔۔ کہ کم از کم دو بار میری چوت نے پانی چھوڑا۔۔۔
چوت چٹواتے ہوئے میری تو ایک دم بس ہو گئی تھی۔۔۔اور میری
پھدی میں لن لینے کے لیئے شدید طلب پیدا ہو گئی۔۔۔۔ کچھ دیر تک
تو میں نے یہ طلب برداشت کی۔۔۔۔۔ لیکن جب معاملہ حد سے زیادہ
بڑھ گیا۔۔۔۔۔ تو میں نے اس کے منہ کو ایک جھٹکے کے ساتھ اپنی
چوت سے پرے ہٹایا۔۔۔۔ اور صوفے پر گھوڑی بنتے ہوئے بولی۔۔۔ اب
دیوانہ وار مجھے چودو۔۔۔ میری بات سن کر وہ مسکرایا ۔۔اور کہنے
لگا فکر نہیں کرو بھابھی میں تمہیں دیوانہ وار ہی چودوں گا۔۔۔ اور
اس کے ساتھ ہی وہ چلتا ہوا میرے پیچھے آ کر رک گیا۔
)قسط نمبر(7
اسی شام کی بات ہے کہ میں دعوت میں جانے کے لیئے تیار ہو رہا
تھا کہ میرے فون پر بیل ہوئی دیکھا تو آنٹی کا فون تھا سو میں نے
فون آن کیا تو رسمی جملوں کے بعد وہ کہنے لگیں کہ بیٹا کیا آپ
تیار ہو گئے ہو؟ تو میں نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ بس
تھوڑی دیر تک ہو جاؤں گا تو اس پر وہ کہنے لگی۔۔ تیار ہو کر
ادھر ہی آ جانا کہ اکھٹے ہو کر ان کے گھر جائیں گے چنانچہ حسب
الحکم میں تیار ہو کر عدیل کے گھر پہنچ گیا۔۔۔ اور کافی دیر تک بیل
بجانے کے بعد جب کسی نے بھی دروازہ نہ کھوال تو میں یہ سوچ
کر واپس چل پڑا کہ ہو سکتا ہے وہ لوگ مجھ سے پہلے ہی نکل
گئے ہوں۔ ۔چنانچہ ابھی میں چند قدم ہی چال تھا کہ اچانک پیچھے
سے آنٹی کی آواز سنائی تھی ۔۔ میں نے ُمڑ کر دیکھا تو وہ دروازے
میں کھڑی مجھے واپس آنے کا اشارہ کر رہی تھیں ۔۔چنانچہ جب میں
ان کے قریب آیا تو۔۔۔۔۔ اس وقت آنٹی کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا
۔جس کی وجہ سے میں سمجھ گیا کہ جس وقت میں ڈور بیل بجا رہا
تھا تو یقینا ً اس وقت وہ نہا رہی ہوں گی ۔۔اور ۔۔۔پھر میرے متواتر
گھنٹیاں بجانے کی وجہ سے وہ جلدی جلدی کپڑے پہن کر باہر تو آ
گئیں تھیں۔۔لیکن تیزی کی وجہ سے وہ اپنے گیلے بدن کو ٹاول سے
سکھانا بھول گئیں تھیں ۔۔ جس کی وجہ سے ان کی باریک سی (الن
کی) قمیض گیلی ہو کر ان کے گورے بدن کے ساتھ چپکی ہوئی تھی
۔۔۔ آنٹی سے دوسری بھول جو کہ ان کی پہلی بھول سے بھی زیادہ
سنگین ۔۔لیکن میرے لیئے قاب ِل دید تھی اور وہ یہ کہ ۔۔۔۔۔۔۔اسی۔۔۔۔
جلدی کی وجہ سے وہ قمیض کے نیچے برا پہننا بھول گئیں تھیں۔۔۔
اور اس وقت ان کی حالت یہ تھی کہ گیلی قمیض کی وجہ سے ان
کی گول گول چھاتیاں اور ڈارک براؤن ( رنگ کے ) موٹے موٹے
نپلز بڑے ہی صاف اور واضع طور پر دکھائی دے رہے تھے۔۔۔۔
مجھے یوں اپنی طرف گھورتے دیکھ کر آنٹی سمجھ گئیں کہ دال میں
کچھ کاال ہے اور پھر جیسے ہی ان کی نظر اپنی چھاتیوں پر پڑی (
جو کہ اس وقت تقریبا ً ننگی دکھائی دے رہیں تھیں)۔۔۔۔۔۔ تو اسی وقت
ان کے منہ سے "اوہ" کی آواز نکلی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے
اپنے دونوں ہاتھ چھاتیوں پر رکھے اور پھر مجھ سے یہ کہتی ہوئی
اندر کی طرف بھاگ گئی کہ۔۔۔ تم ڈرائینگ روم میں بیٹھو ۔۔۔میں ابھی
آئی۔۔۔۔ کوئی آدھے گھنٹے کے بعد جب وہ کمرے میں نمودار ہوئیں
تو اس وقت انہوں نے سابقہ قمیض کی جگہ ایک اور قمیض پہنی
ہوئی تھی۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی گول گول چھاتیوں کو
بھی دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا ۔۔۔۔ پچھلی قمیض کی طرح ان کی یہ
قمیض بھی کافی پتلی سی تھی لیکن ۔۔۔۔اس دفعہ ان کے مموں کی
اُٹھان دوپٹے کے پیچھے غائب ہو چکی تھی۔۔۔۔ چنانچہ ان کے کمرے
میں داخل ہونے پر۔۔۔ میں نے ایک نظر ان کی گول چھاتیوں کی
طرف دیکھا اور پھر جان بوجھ کر ایک ٹھنڈی سانس بھر کے بوال۔۔۔
انکل بھی تیار ہو گئے ہیں؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولیں۔ ۔۔ انہیں
آفس میں ایک ضروری کام پیش آ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ
ہمارے ساتھ نہیں جا سکیں گے ۔یہ جان کر کہ ۔۔۔۔انکل گھر پر
موجود نہیں ہیں۔۔۔
ویسے تو دیکھنے میں ثانیہ ایک خوبصورت لڑکی تھی ۔۔ لیکن اس
خوب صورتی میں ایک خامی بھی تھی اور وہ یہ کہ اس کی چھاتیاں
بہت چھوٹی تھیں۔۔ میرے خیال میں ٹینس بال سے تھوڑی بڑی ہوں
گی۔ اس نے جدید تراش خراش کا برینڈڈ سوٹ پہنا ہوا تھا۔۔۔۔ اور
مزے کی بات یہ ہے کہ میرے سامنے بیٹھتے ہوئے۔۔ اس نے برائے
نام دوپٹہ بھی نہیں لیا ہوا تھا۔۔ جس کی وجہ سے مجھے اس کی
چھاتیوں کا اندازہ لگانے میں ذرا بھی دیر نہیں لگی۔۔۔ آنٹی لوگوں
کے جانے کے بعد اس نے میرے ساتھ بات چیت شروع کر دی۔۔۔۔اور
پہلے تو کافی زنانہ قسم کے سوال کیئے جیسے آپ کو کون سا رنگ
پسند ہے؟ پرفیوم کس برانڈ کا استعمال کرتے ہو؟ آپ پینٹ شرٹ
شوق سے پہنتے ہیں یا ۔۔۔ شلوار قمیض ؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ پھر آہستہ
آہستہ اس نے اپنے مطلب کے سوالوں پر آ گئی۔۔۔۔اور پے در پے
سواالت کرنے شروع کر دیئے یعنی سوالوں کے ریپٹ فائر شروع
کر دیئے۔۔۔۔وہ ایسے سوال تھے کہ ان میں سے اکثر کے جواب میں
پہلے ہی دے چکا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ یہ
جوابات صائمہ باجی نے پہلے سے ہی مجے رٹائے ہوئے تھے۔اس
لیئے میں اس کی طرف سے بظاہر بہت ٹیڑھے سوالوں کے جواب
بھی بڑے آرام سے دیتا چال گیا۔۔۔۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ثانیہ
بہت ہی تیز ،شوخ ،اور جلد فری ہونے ۔۔۔ یا جلد گھل مل جانے والی
لڑکی تھی۔۔۔۔اور اس کی بے باکی کے بارے میں تو آپ لوگ اچھی
طرح سے جانتے ہیں کہ بے باقی اس فیملی کی گھر کی لونڈی
تھی۔۔۔ یہاں تک کہ کافی دیر سے میں اور ثانیہ ڈرائینگ روم میں
اکیلے بیٹھے تھے لیکن کسی نے اس پر کوئی اعتراض نہ کیا تھا۔۔۔۔
جیسا کہ میں پہلے ہی آپ کو بتا چکا ہوں کہ کچھ ہی دیر میں وہ
میرے ساتھ بہت زیادہ فری ہو گئی تھی۔۔۔۔چنانچہ گپ شپ کے دوران
اچانک ہی وہ مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔ ۔۔۔۔کیا وجہ ہے کہ
بھابھی کے ساتھ آپ کی بڑی دوستی ہے؟ اس سے پہلے کہ میں اس
بات کا جواب دیتے وہ اگال سوال داغتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔
تو اس پر میں نے دانت نکالتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو آپ
کے منہ میں گھی شکر۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے کہنے
لگی۔۔۔۔ تو پھر حضور ۔۔۔۔ اپنا گھی شکر تیار رکھیئے گا ۔۔۔ کہ آج
کسی بھی وقت۔۔۔ میں آپ کو اپنی چندے آفتاب چندے مہتاب بہن کا
دیدار کروانے والی ہوں۔۔ پھر اچانک اس باتونی لڑکی نے باتیں
کرتے کرتے ایک نظر باہر کی طرف دیکھا اور پھر مجھ سے کہنے
لگی۔۔۔۔ زرا اپنا سیل فون تو دکھایئے؟ اس پر میں چونک گیا ۔۔۔۔اور
پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔ کہ۔۔۔۔ اسے کیوں مانگ رہی
ہو؟ تو وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ فکر نہیں کریں جناب۔۔۔۔ میں آپ
کی فون بُک اور میسجز کو ہر گز نہیں دیکھوں گی۔۔ بلکہ مجھے
ایک ضروری کال کرنی ہے۔ اس پر میں نے جیب میں ہاتھ ڈال کر
موبائل فون نکاال اور اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بوال۔۔۔۔ کہ بےشک
آپ فون بک اور مسیجز دیکھ لو ۔۔۔ اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے
تو اس پر وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔ارے میں تو مذاق کر رہی تھی ۔۔۔ چنانچہ
اس نے میرے ہاتھ سے موبائل لینے سے پہلے ایک نظر پھر باہر
کی جانب دوڑائی۔۔۔۔اور پھر ادھر سے مطمئن ہو کر میرے ہاتھ سے
فون لے لیا۔۔۔ اور جلدی جلدی کوئی نمبر مالنے لگی۔۔۔۔ نمبر مالنے
کے بعد اس نے فون کو ۔۔ اپنے کان سے لگا لیا۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر
کے بعد ۔۔اس نے مجھے فون واپس کر دیا۔۔۔ تو میں نے اس سے
پوچھا کہ ۔۔ کیا ہوا فون بند تھا؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے
کہنے لگی۔۔۔ جی نہیں فون بند نہیں بلکہ آن تھا۔۔ اور بائے دا وے آپ
کے فون سے میں نے اپنے فون پر بیل دی تھی اس پر میں نے
حیران ہوتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ ۔۔آپ نے اپنے فون پر بیل کیوں دی؟ تو
جوابا ً وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔وہ اس لیئے جناب کہ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔آپ کی بہن نے
تو آپ کا نمبر مجھے کبھی نہیں دینا نہیں تھا اور بھائی سے میں
مانگ نہیں سکتی تھی ۔۔۔ اس لیئے آپ کا موبائل نمبر جاننے کے
لیئے مجھے یہی طریقہ سوجھا تھا۔۔ اس پر میں نے اس سے کہا کہ
آپ نے ویسے ہی مانگ لینا تھا تو وہ جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ نا
بابا میں یہ رسک ہر گز نہیں لے سکتی تھی۔۔۔تو میں نے حیران
ہوتے ہوئے بوال۔۔۔۔ اس میں رسک والی کون سی بات تھی؟ تو وہ
طنزیہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔۔کیا پتہ آپ کی باجی نے نمبر دینے
سے آپ کو منع کیا ہو۔۔
میں اور ثانیہ باتیں کر رہے تھے کہ اسی دوران فرزند اور اس کی
امی کمرے میں داخل ہوئیں اور مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگیں
۔۔۔ بیٹا اس نے آپ کو زیادہ تنگ تو نہیں کیا ؟؟ ۔تو میں نے بڑے ادب
سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔میری
بات ختم ہوتے ہی فرزند کہنے لگا کہ زیادہ بھوک تو نہیں لگی؟ تو
میں نے جواب دیا ۔۔ کہ نہیں ابھی تو نہیں لگی۔۔۔ تو آنٹی مسکراتے
ہوئے بولیں۔ اگر لگی بھی ہے تو تھوڑا ویٹ کر لو کہ ان کے ڈیڈی
بس آتے ہی ہوں گے ۔اس کے بعد ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی
بیس پچیس منٹ کے بعد انکل بھی گھر پہنچ گئے اور آتے ساتھ ہی۔۔۔
سیدھا میرے پاس آئے اور مجھ سے معذرت کرتے ہوئے بولے۔۔۔
سوری بیٹا ! ایک نہایت ضروری کام کی وجہ سے میں وقت پہ نہ آ
سکا ۔۔ پھر آنٹی کی طرف دیکھتے ہوئے بولے تم کھانا لگواؤ میں
فریش ہو کر ابھی آیا ۔۔ چنانچہ انکل کی بات سن کر آنٹی یہ کہتے
ہوئے اُٹھ کھڑی ہوئیں کہ جی میں ابھی لگواتی ہیں ۔ پھر تھوڑی ہی
دیر بعد فرزند مجھے پورے پروٹوکول کے ساتھ ڈائینگ ٹیبل پر لے
گیا۔ وہاں جا کر دیکھا تو ڈائینگ ٹیبل بھانت بھانت کے کھانوں سے
سجا ہوا تھا ابھی میں ڈائینگ ٹیبل کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک ثانیہ
جو میرے ساتھ کھڑی تھی سرگوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ با ادب با
مالحظہ ۔۔۔۔ اس پر میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے
آنکھ کے اشارے سے سامنے دیکھنے کو کہا۔۔۔اس کے کہنے پر جب
میں نے ٹیبل کی دوسری طرف دیکھا تو وہاں تانیہ کھڑی تھی۔ تانیہ
کو دیکھ کر مجھے ایسا لگا کہ گویا میں ثانیہ کو ہی دیکھ رہا ہوں۔۔۔
دنوں بہنوں کی فزیک اور شکلیں ایک دوسرے کے ساتھ بہت زیادہ
ملتی تھیں دونوں ہی گندمی رنگت اور سلم باڈی والی لڑکیاں تھیں ۔۔۔۔
دونوں کے ممے چھوٹے تھے۔۔۔۔۔ فرق تھا تو فقط اتنا کہ ۔۔۔ ثانیہ کے
برعکس تانیہ کے چہرے اور خاص طور پہ اس کی بڑی بڑی
آنکھوں سے ایک عجیب سی ویرانی ٹپک رہی تھی ۔۔ ایک لمحے
کے لیئے ہم دونوں کی آنکھیں چار ہوئیں۔اس کی آنکھوں میں میرے
لیئے کوئی تاثر نہیں تھا۔۔۔چنانچہ اس نے خالی خالی آنکھوں سے
میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر اگلے ہی لمحے ڈائینگ ٹیبل کی
کرسی کو اپنی طرف گھسیٹ ۔۔۔۔۔کر بڑی خاموشی سے اس پر بیٹھ
گئی ۔۔۔ اور کھا نا شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔۔وہ اسی خاموشی
کے ساتھ اُٹھ کر چلی گئی۔۔۔ مجموعی طور پر تانیہ ایک خاموش اور
سنجیدہ لڑکی تھی اس نے محبت کو روگ بنا لیا تھا اور میں نے
محسوس کیا کہ اس کے سارے وجود پر اداسی بال کھولے رو
نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ بین کر رہی تھی۔۔۔۔ جبکہ اس کے برعکس اس کی
چھوٹی بہن ثانیہ زندگی سے بھر پور ۔۔۔۔۔۔ اور شوخ و چنچل قسم کی
لڑکی تھی کھانے کے دوران بھی۔۔۔۔ میری اور اس کی چونچیں لڑتی
رہیں ۔۔۔ ڈائینگ ٹیبل پر میں نے نا چاہتے ہوئے بھی صائمہ باجی
کے ہاتھ سے بنی ہوئی بریانی کھائی اور طوہا ً و کرہا ً مجھے اس کی
بہت زیادہ تعریف بھی کرنا پڑی ۔ کھانا کھانے کے بعد ہم لوگ
ڈرائینگ روم میں آ کر بیٹھ گئے انکل اور آنٹی کی باتوں سے صاف
نظر آ رہا تھا کہ وہ اپنی بچی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔۔ چائے
وغیرہ سے فراغت کے بعد آنٹی اور میں نے ان سے اجازت لی ۔۔۔۔
تو انکل فرزند سے مخاطب ہو کر بولے کہ بیٹا انہیں چھوڑ آؤ۔۔
فرزند ہمیں آنٹی کے گھر تک چھوڑ آیا اس نے مجھ سے بڑی دفعہ
کہا کہ میں آپ کو آپ کے گھر تک چھوڑ آتا ہوں لیکن میں نے بہانہ
بنایا کہ مجھے انکل سے ایک نہایت ضروری کام ہے۔سو باد َل
نخواستہ وہ مجھے بھی آنٹی کے گھر چھوڑ کر واپس چال گیا۔۔
چنانچہ اگلے بیس کی بجائے آدھے گھنٹے کے بعد ۔۔۔ میں تانیہ اور
ثانیہ کی بیسٹ فرینڈ رمشا کے گھر کے باہر کھڑا تھا یہ ایک پرانے
طرز کی کوٹھی تھی۔۔۔۔ جس کے چاروں ا طراف بڑی سی باڑھ لگی
ہوئی تھی جبکہ اس پرانی طرز کی کوٹھی کے شروع میں ہی بڑا سا
گیٹ تھا۔۔۔۔ اور اس گیٹ کے اس پار برآمدے میں کار پورچ بنا ہوا
تھا۔۔۔ جبکہ گیٹ کے دائیں طرف کھڑکی بھی تھی جس پر جالی لگی
ہوئی تھی۔۔۔ جیسے ہی میں ان کے گیٹ کے سامنے پہنچا تو اندر
سے ثانیہ کی چنچل آواز سنائی دی ۔۔۔ہائے جیجو!!! میں نے آواز کی
سمت دیکھا تو مجھے کھڑکی میں ایک ہیلولہ سا نظر آیا۔۔۔ اور پھر
۔۔۔۔ اگلے ہی لمحے وہ غائب ہو گیا۔۔ ۔۔اور اس سے آدھے منٹ کے
بعد تانیہ ایک لڑکی کے ساتھ نمودار ہوئی۔۔۔۔ تانیہ کے ساتھ آنے
والی۔۔۔۔ دوسری لڑکی یقینا ً رمشا تھی۔۔ ۔۔۔۔یہ ایک گوری چٹی مناسب
قد اور متناسب جسم والی لڑکی تھی جس نے نظر کی عینک لگائی
ہوئی تھی۔ ثانیہ کی طرح یہ بھی کافی ماڈرن لگتی تھی۔۔ اس نے بڑی
فٹ قسم کی ٹائیٹس ،اور اس کے اوپر ایک لمبی سی قمیض پہنی
ہوئی تھی اور اس قمیض کے چاک اس قدر بڑے تھے کہ جس کی
وجہ سے اس کی رانوں کی گوالئی کے ساتھ ایک سائیڈ سے اس کی
گانڈ کی موٹائی بھی صاف نظر آ رہی تھی۔ اور اس موٹی گانڈ کو
دیکھ کر میرے ٹھرکی من میں کچھ کچھ ہونے لگا تاہم بظاہر میں
نے شرافت کا لبادہ اوڑھے رکھا۔۔۔۔۔ اور مسکین صورت بنائے کھڑا
رہا۔۔۔۔ہاں یاد آیا ۔۔۔۔۔ اس کی قمیض کا گریبان بہت کھال ۔۔۔ بلکہ کھال
ڈھال تھا۔۔۔ ثانیہ کے برعکس اس نے دوپٹے کے نام پر ایک چھوٹی
سی دھجی لی ہوئی تھی اور اس کے سینے پر پڑا ۔۔۔یہ چھوٹا سا
کپڑا۔۔۔۔ اس کی بھاری چھاتیوں کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا
تھا۔۔۔ اس نے آگے بڑھ کر گیٹ کھوال اور بڑی بے تکلفی سے میری
طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے بولی۔۔۔ ہائے میں رمشا ہوں۔۔۔۔پھر ثانیہ کی
طرف اشارہ کرتے ہوئے شرارت سے بولی اس۔۔۔ کی تھوڑی کم
لیکن تانیہ کی بیسٹ فرینڈ ہوں۔۔رمشا کا بڑھا ہوا ہاتھ دیکھ کر ایک
لمحے کے لیئے میں جھجھک سا گیا ۔۔۔۔
پھر میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا۔۔۔۔اور بڑی گرم جوشی
سے ہالتے ہوئے بوال۔۔۔آپ سے مل کر بڑی خوشی ہوئی۔۔۔اور پھر
میں نے بھی اسی بے تکلفی کے ساتھ اس سے پوچھا کہ ۔ یہ تو
بتائیں کہ ثانیہ سے کم دوستی میں کیا راز پہناں ہے؟ تو وہ مسکراتے
ہوئے بولی ۔۔۔۔ راز یہ ہے جی کہ میری اصل اور پکی دوست تو
تانیہ ہی ہے اور ہم ایک ہی سکول کالج میں پڑھتی رہیں ہیں۔۔اور
چونکہ اس کے ساتھ دوستی کی وجہ سے میرا ان کے گھر بہت
زیادہ آنا جانا تھا اس لیئے مجبورا ً مجھے اس آفت کے ساتھ بھی
دوستی کرنا پڑی۔۔ رمشا کی بات سن کر ثانیہ بظاہر غصے میں
بولی۔۔۔۔بھاڑ میں جاؤ۔۔۔۔ مجھے تم سے کوئی دوستی نہیں
کرنی۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ رمشا جواب میں کچھ کہتی۔۔۔ کہ اندر سے
ایک خوب صورت اور باوقار سی خاتون نمودار ہوئیں جن کے
بارے میں معلوم ہوا کہ یہ رمشا کی والدہ ہیں ۔۔ آتے ساتھ ہی انہوں
نے دونوں لڑکیوں کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ بے شرمو کچھ۔۔۔ شرم
کرو گھر میں مہمان آیا ہے اور تم آپس میں لڑے جا رہی ہو۔۔اس کے
بعد وہ میری طرف مخاطب ہو کر بولیں۔۔۔۔ سوری بیٹا۔۔۔ ان دونوں کی
باتوں کا برا نہیں منانا۔۔ کیونکہ یہ ان کا روز کا معمول ہے ۔۔اور پھر
مجھے اپنے ساتھ اندر لے گئیں۔ پرانے طرز کی اس کوٹھی کے
ڈرائینگ روم کو بڑے جدید طرز سے سجایا گیا تھا۔۔ مجھے وہاں
بٹھانے کے بعد انہوں نے رسمی گفتگو کے بعد انہوں نے میرا
انٹرویو لیا شروع کر دیا تھوڑا سا انٹرویو لینے کے بعد ۔۔۔وہ یہ
کہتے ہوئے اُٹھ گئیں کہ میں تمہار ے لیئے چائے کا بندوبست کرتی
ہوں ان کے جاتے ہی رمشا نے میرے ساتھ باتیں شروع کر دیں گئیں
۔ وہ اس قدر فرینڈلی تھی کہ اس سے بات چیت کرتے ہوئے مجھے
ایک لمحے کے لیئے بھی محسوس نہیں ہوا کہ ہم فرسٹ ٹائم مل
رہے ہیں۔ ہماری گپ شپ کے دوران ہی آنٹی چائے لے آئیں ۔۔چائے
پینے کے بعد کر میں ان سے اجازت لے کر اپنے آفس آ گیا۔ مجھ پر
رمشا کی بے تکلف اور فرینڈلی شخصیت نے بڑا اچھا اثر ڈاال تھا۔۔۔
دوسرے دن عین لنچ ٹائم ثانیہ کا فون آگیا۔۔۔ اور جیسے ہی میں نے
ہیلو کہا تو حسب معمول وہ تیزی سے بولی۔۔۔ پہلے یہ بتائیں کہ آپ
نے دوپہر کا کھانا کھا لیا ہے؟ تو میں نے جواب دیا کہ کھایا تو نہیں
البتہ کھانے کی تیاری کر رہا ہوں ۔۔۔تو اس پر ثانیہ جلدی سے کہنے
لگی۔۔۔ کھایئے گا بھی مت۔۔۔۔ کہ آپ کے لیئے آنٹی نے بڑی دھانسو
قسم کی بریانی بنائی ہوئی ہے اس لئے آپ جلدی سے یہاں آ جائیں ۔
اس کی بات سن کر میں ہنستے ہوئے بوال۔۔۔ یار میں ایسے کیسے آ
سکتا ہوں؟ تو آگے سے وہ کہنے لگی ۔۔بھائی یہ میں اپنی طرف سے
نہیں بلکہ آنٹی اور رمشا کی طرف سے کہہ رہی ہوں ۔ اگر یقین نہیں
تو آنٹی سے بات کر لیں ۔۔اگلے ہی لمحے آنٹی کی شفیق آواز سنائی
دی ۔۔۔۔۔ ان کی آواز سن کر میں نے نوٹ کیا کہ ۔۔۔ رمشا کی طرح ان
کی آواز میں بھی بہت نغمگی تھی۔۔۔۔ وہ کہہ رہیں تھیں کہ بیٹا ثانیہ
بتا رہی تھی کہ آپ کو بریانی بہت پسند ہے ۔۔۔ تو اتفاق سے آج
حسن اتفاق سے تمہاری ِ ہمارے ہاں بھی بریانی پکی ہوئی ہے۔۔اور
طرح ہم نے بھی ابھی تک کھانا نہیں کھایا ۔۔۔اس لیئے جلدی سے
آجاؤ ۔۔ مل کر کھاتے ہیں تھوڑی سے رد و کد کے بعد میں نے ہاں
کر دی۔۔۔۔ اس کے باوجود کہ بریانی مجھے زہر لگتی تھی میں فقط
ان لڑکیوں کے ساتھ گپ شپ کے اللچ میں چال گیا۔۔۔ بریانی بہت
تیکھی تھی اور آنٹی نے مرچ مصالحہ کچھ زیادہ ہی ڈاال ہوا تھا
جسے کھا کر مجھے دن میں تارے نظر آ گئے۔۔۔۔۔۔ لیکن میں نے
محض ان لڑکیوں کی خاطر نہ صرف یہ کہ بریانی کھائی بلکہ اس
کی جی بھر کے تعریف بھی کی۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد آنٹی کچھ دیر
ہمارے ساتھ گپ شپ کرتی رہیں۔۔۔۔ پھر یہ کہتے ہوئے اُٹھ کر چلی
گئیں کہ میں قیلولہ کرنے جا رہی ہوں۔۔۔ آنٹی کے جانے کے بعد
ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہوئے اچانک ہی رمشا مجھ سے کہنے
لگی۔۔۔ سنا ہے آپ کا دوست (گوری) میم الیا ہے؟ تو میں نے اثبات
میں سر ہال دیا۔۔۔میرے سر کا اشارہ دیکھ کر اس نے صوفے پہ پہلو
بدال۔۔۔۔اور بڑے اشتا ق سے بولی ۔۔۔ وہ دیکھنے میں کیسی ہے ؟ تو
میں نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت ہی خوبصورت اور
الکھوں میں ایک ہے۔ میری بات سن کر رمشا نے پتہ نہیں کیوں
اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔۔ اسی اثنا میں ثانیہ بھی اشتیاق بھرے
لہجے میں بولی۔۔۔ کہ آپ کے ساتھ اس کا رویہ کیسا ہے؟ میرا مطلب
ہے وہ زیادہ مغرور تو نہیں؟
تو اس پر میں نے بطور مزاح جھوٹ بولتے ہوئے کہہ دیا کہ میری
تو اس کے ساتھ اچھی خاصی دوستی ہے پھر اس کے بعد میں
جھوٹ کی گانڈ مارتے ہوئے بوال۔۔۔۔ کبھی کبھی تو مجھے ایسا لگتا
ہے کہ میری عدیل سے زیادہ اس گوری میم کے ساتھ دوستی ہے۔۔۔۔۔
میری بات سن کر دونوں لڑکیوں نے ایک دوسرے کی طرف بڑی
معنی خیز نظروں سے دیکھا۔۔۔۔اور پھر رمشا کہنے لگی ۔۔۔ کیا وہ آپ
کے ساتھ کبھی باہر گئی ہے؟ تو میں نے پھر جھوٹ کی ماں بہن
ایک کرتے ہوئے کہا کہ باہر جاتے ہوئے اکثر عدیل ساتھ ہی ہوتا
ہے لیکن ایک دفعہ جب اسے امریکن سفارت خانے میں کوئی کام
تھا تو وہ میرے ساتھ اکیلی ہی گئی تھی۔۔اور واپسی پر میں نے اسے
اسالم آباد ہوٹل میں کھانا بھی کھالیا تھا ۔۔ میری بات سن کر رمشا
تھوڑا جھجھک کر بولی۔۔۔ کیا آپ اسے ہمارے گھر ال سکتے ہو ؟ تو
میں نے ایک بار پھر سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ مسلہ ہی کوئی
نہیں۔۔میری بات سن کر اس کافر حسینہ کا چہرہ کھل اُٹھا۔۔ ۔۔۔پھر اس
کے بعد دونوں لڑکیوں نے گوری کے بارے میں سواالت کی بوچھاڑ
کر دی۔۔۔۔ اور میں جھوٹ پہ جھوٹ بولتا گیا۔۔۔۔ لیکن اس دوران میں
اس بات پر غور کرتا رہا کہ آخر یہ لڑکیاں گوری میں اس قدر دل
چسپی کیوں لے رہیں ہیں؟ ۔۔۔۔۔ چنانچہ ایک موقعہ پر جب ثانیہ نے
بڑے ہی اشتیاق کے ساتھ پانچویں یا چھٹی بار مجھ سے یہ سوال کیا
کہ وہ گوری دیکھنے میں کیسی لگتی ہے؟ تو اچانک مجھے ایک
شرارت سوجھی اور میں نے پورن موویز میں آنے والی ایک ایک
بہت ہی خوبصورت اور لزبین فلموں سے شہرت حاصل کرنے والی
ایک گوری ادا کارہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔۔۔وہ گوری میم ہو بہو
فالں (پورن مویز والی) ادا کارہ کی کاپی ہے۔۔۔ میری بات سن کر
ثانیہ بے اختیار کہنے لگی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ پھر تو عدیل کی
بیگم بہت خوب صورت اور سیکسی ہو گی۔۔۔بات کرتے کرتے
اچانک اس نے رمشا کی طرف دیکھا ۔۔تو اس کا چہرہ غصے سے
الل ہو رہا تھا ۔۔۔ چنانچہ اس کی شکل دیکھتے ہی ۔۔۔۔۔ ثانیہ کو
محسوس ہو گیا کہ وہ کچھ غلط کہہ گئی ہے اور پھر تھوڑا غور
کرنے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی اسے سمجھ آئی کہ وہ کیا کہہ گئی ہے۔۔۔تو
اس کا چہرہ سرخ ہو گیا۔۔۔اور اس نے فورا ً اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا ۔
تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے پراسرار لہجے میں کہا۔۔۔۔۔
اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ میری بات سنتے ہی اس نے رمشا کی طرف
دیکھا ۔۔۔اور تیزی سے بولی ۔۔۔ بھائی ۔۔۔۔قسم سے میں نہیں۔۔۔۔۔ یہ
لیسبو ہے۔۔اتنی بات کرتے ہی وہ تقریبا ً بھاگتی ہوئی ڈرائینگ روم
سے باہر نکل گئی۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف ثانیہ کی بات سن کر میں نے
شرارت بھری نظروں سے رمشا کی طرف دیکھا تو حیرت ،غم اور
غصے (اور شاید شرم) کی وجہ سے اس کا چہرہ الل بھبھوکا ہو رہا
تھا۔۔۔۔۔لیکن جیسے ہی ہماری نظریں چار ہوئیں۔۔۔۔۔۔تو وہ پھیکی سی
مسکراہٹ سے بولی۔۔ ثانیہ جھوٹ بول رہی تھی۔۔۔۔۔ اس کے لہجے
سے صاف پتہ لگ رہا تھا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے ۔۔۔۔چنانچہ میں
نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ لزبین ہونے میں کوئی
ہرج نہیں ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ایک ٹھنڈی سانس بھر کر
بولی۔۔۔۔اب میں کیا کہوں؟ تب میں نے ۔۔ اس خوب صورت اور
سیکسی لڑکی کو مزید کھولنے کے لیئے سفید جھوٹ بولتے ہوئے
کہا ۔۔۔ ۔۔ پتہ ہے ۔۔۔۔۔ اس دن عدیل مجھ سے کہہ رہا تھا کہ شادی سے
پہلے اس کی بیوی بھی لزبین تھی۔۔۔ میری بات سن کر رمشا کی
آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی۔۔۔لیکن وہ منہ سے کچھ نہیں
بولی۔۔۔۔
لیکن میں نے اپنی ٹرائی جاری رکھی۔۔۔۔۔ اور رمشا کو نارمل کرنے
کے لیئے ۔۔۔ میں نے گوری میم کے بارے میں کافی جھوٹ بولے۔۔۔
آخر کار میری محنت رنگ الئی ۔۔۔اور وہ نارمل ہونا شروع ہو گئی۔۔۔
ِ
ادھر جیسے ہی میں نے محسوس کیا کہ اب وہ نارمل ہوتی جا رہی
ہے تو میں نے ٹاپک چینج کر دیا۔۔۔۔اور اس کے ساتھ جھوٹ بولتے
ہوئے کہا۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ گوری پاکستانی لڑکیوں کے حسن پر
بڑی فدا ہے۔وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی کہ پاکستانی لڑکیاں بہت خو
ب صورت ہوتی ہیں۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اس ہاٹ ٹاپک پر
ڈھکے چھپے الفاظ میں کافی ساری بات کی۔۔۔۔ چونکہ معاملہ سیکس
اور وہ بھی لیزبین سیکس کا تھا۔۔۔۔ اس لیئے دھیرے دھیرے وہ میری
باتوں میں دل چسپی لینا شروع ہو گئی۔۔۔اور جب میں نے محسوس
کیا۔۔۔۔ کہ اب وہ پوری طرح میری ٹرانس میں آ چکی ہے ۔۔۔ تو جان
بوجھ کر ایک ضروری بہانہ کر کے وہاں سے اُٹھ بیٹھا ۔ میرے
اندازے کے برعکس اس نے مجھے روکنے کی کوئی کوشش نہیں
کی۔۔۔اور۔۔۔۔ مجھے چھوڑنے کے لیئے گیٹ تک آئی۔۔۔لیکن پھر بھی
دوران گفتگو میں نے محسوس کیا کہ میرا تیر نشانے پر لگ چکا
تھا۔۔۔اور وہ میرے اس جھوٹ پر یقین کر گئی تھی کہ میں اس کی
مالقات گوری سے کروا سکتا ہے۔۔۔۔ چنانچہ جب میں اسے الوداع
کہہ کر ۔۔۔۔۔ جانے لگا ۔۔ تو وہ ہچکچاتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔
سنیئے۔۔۔۔۔۔اس کی آواز سن کر میں پلٹ کر بوال۔۔۔۔۔جی رمشا ۔۔ کیا
بات ہے؟ تو وہ رک رک کر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں گوری سے ملنا
چاہتی ہوں۔۔۔۔ رمشا کی بات سن کر میرا لن ۔۔۔اور من دونوں خوشی
سے چالئے۔۔۔۔ "وہ مارا" ۔۔۔۔۔ لیکن میں اپنی اندرونی کیفیت کو
چھاتے ہوئے ۔۔۔ اس سے بوال۔۔۔۔۔ کیوں اس کے ساتھ بھی افئیر کرنا
ہے؟ اور پھر اس کا جواب سنے بغیر سرسری سے لہجے میں بوال
۔۔۔۔ آج کل تو وہ شہر سے باہر گئی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ جب واپس آئے گی
تو آپ سے ضرور ملواؤں گا۔۔۔ اتنی بات کہہ کر میں تیز تیز قدم
اُٹھاتے ہوئے۔۔۔ گیٹ سے باہر نکل گیا۔
اس کے بعد دو تین دن تک رمشا سے کوئی بات نہیں ہوئی ہاں اسی
دن شام کو ثانیہ کا فون آ گیا تھا۔۔۔ وہ کافی پریشان لگ رہی تھی
رسمی باتو ں کے بعد ۔۔۔ وہ بڑی سنجیدگی سے کہنے لگی ۔۔۔سوری
بھائی۔۔۔ دوپہر میں رمشا کے بارے میں فضول قسم کی بکواس کر
گئی تھی۔ جبکہ رمشا ایسی لڑکی ہر گز نہیں ہے۔۔۔۔ ۔آپ پلیز اس بات
کا بھائی سے تزکرہ نہ کیجیئے گا۔۔۔۔۔۔ چونکہ عام دنوں کی نسبت آج
وہ بہت سنجیدگی سے گفتگو کر رہی تھی ۔۔اس لیئے مجھے ایک
شرارت سوجھی۔۔ اور میں نے اسے تنگ کرنے کی غرض سے کہا
کہ۔۔ شکر کرو کہ تمہارا فون آ گیا تھا ورنہ میں ابھی فرزند صاحب
کو فون کرنے واال تھا۔۔۔میرا بلف کام کر گیا ۔۔۔۔اور بظاہر تیز لیکن
اندر سے سادہ سی ثانیہ مزید پریشان ہوتے ہوئے بولی۔۔۔ آپ بھائی
جان کو کیوں فون کرنے والے تھے؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے
کہا کہ میں ان سے کہنا واال تھا کہ آپ اپنی بہن کو کس کے گھر
بھیجتے ہو وہ تو۔۔۔اس پر وہ میری بات کو کاٹتے ہوئے پریشانی سے
بولی کہا۔۔ نا۔۔۔ کہ وہ ایسی لڑکی نہیں ہے ۔۔۔پھر بڑی لجاجت سے
کہنے لگی ۔۔ آپ پلیززززززز ۔۔۔ ایسا نہ کریں ۔۔ تو میں نے اس سے
کہا ٹھیک ہے میں ایسا نہیں کرتا لیکن میری ایک شرط ہو گی۔۔۔ تو
ب عادت بال سوچے سمجھے کہنے لگی مجھے آپ کی ہر وہ حس ِ
شرط منظور ہے بس آپ بھائی سے بات نہ کرنا۔۔۔۔۔ تو میں اسے کہا
سوچ لو۔۔۔تو وہ کہنے گی۔۔ سوچ لیا۔۔۔ بس آپ اس بارے بھائی جان
سے بات نہ کرنا۔۔۔۔ تو میں کہا۔۔۔ اوکے میں تمہارے بھائی سے۔۔۔۔
کوئی بات نہیں کروں گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ خوشی سے بولی۔۔۔
ڈن ۔۔ اور میں نے بھی ڈن کہہ دیا۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے بولی
اب بتائیں کہ آپ کی شرط کیا ہے؟ تو میں نے اس سے کہا کہ آپ کو
اس بارے میں کسی مناسب وقت پر بتاؤں گا۔۔۔۔۔لیکن وہ بتانے پر
بضد رہی ۔۔ چونکہ اس وقت تک میں نے شرط کے بارے میں سوچا
نہ تھا ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔میں اسے گولی دیتا رہا۔۔۔۔ اور کوئی آدھے
گھنٹے کی مغز ماری کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے مطمئن ہو کر فون رکھ
دیا۔۔اس کے فون بند کرنے کے بعد میں رمشا کے بارے میں سوچنے
لگا۔ کہ اس سیکسی لڑکی سے مالقات کے لیئے کیا چکر چالیا جائے
۔۔ لیکن اس کی نوبت ہی نہیں آئی۔۔۔ یہ اس مالقات سے تیسرے دن
کی بات ہے کہ میں آفس کے ایک کام کے سلسلہ میں قریبی مارکیٹ
گیا ہوا تھا۔۔۔ کام نبٹانے کے بعد میں واپس دفتر کی طرف جا رہا تھا
کہ اچانک مجھے رمشا نظر آ گئی۔۔
اس نے گرین کلر کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی۔۔ اور اس وقت وہ
ایک مشہور برانڈڈ سٹور کے اندر جا رہی تھی۔۔۔ ۔۔ اس کو یوں اکیال
دیکھ کر میں وہیں پر رک گیا ۔۔۔ پہلے خیال آیا کہ اس کے پیچھے
پیچھے دکان کے اندر چال جاؤں ۔۔۔ لیکن مجھے یہ بات مناسب نہ
لگی چنانچہ دوسرے آپشن کے طور پر میں وہیں کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور
پالن یہ تھا کہ جیسے ہی وہ دکان سے باہر نکلے گی میری اس کے
ساتھ "اتفاقاً" مالقات ہو جائے گی۔۔۔ چنانچہ پروگرام طے کرنے کے
بعد ۔۔۔ میں ایک سائن بورڈ کی آڑھ میں کھڑا ہو کر ۔۔۔۔اس کا انتظار
کرنے لگا۔۔۔بالشبہ کسی کا انتظار کرنا ایک مشکل امر ہے ۔۔۔ لیکن
مقصد اگر "خاص" ہو تو ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔۔۔ چانچہ کوئی ایک
گھنٹہ کے بعد۔۔ وہ دکان سے باہر نکلی۔۔۔اس کے ہاتھ میں دو تین
شاپنگ بیگ تھے۔۔اتفاق سے جس طرف میں کھڑا تھا وہ بھی اسی
طرف آ رہی تھی چنانچہ یہ دیکھ کر میں بھی پروگرام کے مطابق
بظاہر بے دھیانی سے اس کی طرف چل پڑا۔۔۔ اور اس کے قریب
پہنچ کر ایسا شو کیا کہ جیسے ہم "اتفاق" سے مل گئے ہیں چا نچہ
میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے خوشی اور حیرت بھری آواز
میں کہا ۔۔۔ ہیلو رمشا کیسی ہو آپ ؟ تو وہ مسکرا تے ہوئے بولی۔۔۔
کچھ شاپنگ کے سلسلہ میں آئی تھی۔ پھر کہنے لگی آپ کدھر؟ اس
دن کے بعد آپ نے رابطہ ہی نہیں کیا۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ
بس تھوڑا بزی تھا ۔ ۔۔پھر اس سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ میرا دل جوس پینے
کو چاہ رہا تھا اس لیئے میں ادھر آ گیا۔۔پھر ادھر ادھر کی باتوں کے
بعد میں نے اس کہا۔ ۔۔۔۔ کہ کیا آپ میرے ساتھ جوس پینا پسند کرو
گی؟ تو وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ آپ اتنے خلوص کے ساتھ کہہ
رہے ہو تو میں بھال انکار کیسے کر سکتی ہوں۔۔۔ ۔
اس کی بات سن کر میں نے اس کے ہاتھ سے شاپنگ بیگ پکڑے
اور۔۔۔ اسے ساتھ لے کر اس مارکیٹ کے ایک مشہور آئیس کریم
پارلر پہنچ گیا۔۔ جہاں پر جوس بھی ملتا تھا۔ وہاں جا کر ہم ایک
چھوٹے سے فیملی کیبن میں بیٹھ گئے ۔۔۔۔۔ وہاں بیٹھتے ہی اس نے
اپنے سینے سے دوپٹے کو ہٹایا ۔۔۔ اور ۔۔۔ بولی۔۔۔ آج بہت گرمی ہے
۔۔ ادھر جیسے ہی اس نے اپنے سینے سے دوپٹے کو ہٹایا تو میری
نظریں اس کی دودھ کی دکان پر پڑ گئیں۔۔۔ اس کی قمیض کا گال اس
قدر کھال تھا۔۔ کہ جس کی وجہ سے کی اس کی بھاری بھر کم
چھاتیاں آدھی ننگی نظر آ رہی تھیں۔۔۔ چنانچہ ۔۔۔ لکڑی کے اس
چھوٹے سے کیبن میں ۔۔ اس کی آدھی ننگی چھاتیوں کو دیکھ کر
میری نیت خراب ہونے لگی۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف ۔۔۔وہ جس بے
نیازی کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے اپنی چھاتیوں کا مختلف زاویوں
سے نظارہ کروا رہی تھی۔۔۔۔ اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ شاید وہ
مجھے لبھا۔۔۔ یا پھر تڑپا رہی تھی۔۔۔ جبکہ اس کی قمیض سے جھانتیا
ہوئی خوب صورت چھاتیوں کو دیکھ کر میں بہت گرم ہو رہا تھا
۔۔۔۔۔اس سے باتیں کرتے کرتے اچانک ہی میرے زہن میں ایک خیال
آیا ۔۔ اور پھر میں نے فورا ً ہی اس خیال پر عمل کرتے ہوئے کہا کہ
کل میری عدیل اور گوری میم سے بات ہوئی ہے وہ کچھ دنوں تک
واپس آ رہے ہیں چنانچہ جیسے ہی گوری یہاں پہنچی ۔۔۔۔ آپ کی
خدمت میں پیش کر دی جائے گی۔ اس الٹرا ماڈرن اور آذاد خیال
لڑکی کے بارے میں پہلی دفعہ میرا تیر نشانے پر لگا۔۔(یا شاید وہ
میری طرف سے پہل کی منتظر تھی)۔ چنانچہ میرے منہ سے گوری
کا ذکر سنتے ہی اس کی آنکھوں میں جنسی بھوک اُمڈ آ ئی اور وہ
اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے کے ساتھ ساتھ شہوت بھری نظروں
سے دیکھتے ہوئے بولی۔یہ تو بہت اچھی خبر ہے ۔۔موقعہ چنگا دیکھ
کر میں نے اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک بات تو بتاؤ۔۔۔ آپ
گوری کو " اس بات " پر آمادہ کیسے کرو گی؟ تو وہ مجھے گرسنہ
نظروں سے دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔۔اس بات کو
چھوڑ یں ۔۔۔۔ہم ایسے کاموں میں بڑے ماہر ہیں۔۔۔ آپ ایک دفعہ اس
کو لے تو آؤ۔۔۔پھر میں نے اس سے پوچھا کہ ۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ آپ
اب تک کتنی لڑکیوں کے ساتھ "تعلق" بنا چکی ہو۔۔۔ میری بات سن
کر وہ ایک دم سے چونک اُٹھی ۔۔۔اور پھر سنبھل کر کہنے لگی۔۔۔۔
کوئی خاص نہیں۔۔۔ ثانیہ کی بچی نے آپ کے ذہن میں میری بڑی
غلط تصویر بنا دی ہے ۔۔۔اتنی دیر میں باہر ہلکی سی کھانسی کی
آواز سنائی دی۔۔۔ پھر اس کے چند سیکنڈز کے بعد پردہ ہٹا ۔۔ کیبن
میں داخل ہونے واال ویٹر تھا۔۔ جبکہ دوسری طرف اس کی آالرمنگ
کھانسی کی آواز سنتے ہی رمشا اپنے سینے کو دوپٹے کے ساتھ
ڈھک چکی تھی۔۔۔۔ ویٹر کے آتے ہی ہم نے اسے آرڈر لکھوا دیا۔۔۔۔
آرڈر لکھنے کے بعد وہ یہ کہتے ہوئے کیبن سے باہر نکل گیا کہ
آرڈر پلیس کرنے میں پندرہ بیس منٹ لگ جائیں گے۔۔۔ویٹر کے
جاتے ہی رمشا نے ایک بار پھر سے دوپٹے کو سینے سے ہٹا کر
الگ رکھ دیا۔(جس سے مجھے اس بات کا یقین ہو گیا کہ وہ یہ سب
مجھے لبھانے کے لیئے کر رہی تھی )۔۔۔ چنانچہ ویٹر کے جاتے ہی
میں نے اس سے پوچھا۔۔
تم نے اپنی سیکسی باتوں سے پہلے ہی میرا برا حال کیا ہوا ہے۔ اس
پر میں اس کے ہاتھ سہالتے ہوئے بوال۔۔ کیسے؟ تو وہ شہوت بھرے
لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ خود ہی چیک کر لو۔۔۔۔۔ اس کی آفر سن کر
میں نے اپنے پیروں میں پہنا جوتا اتارا ۔۔اور ایک دفعہ پھر۔۔۔۔۔۔ میز
کے نیچے سے اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں لے گیا۔۔ میرے
پاؤں کو اپنی ٹانگوں کے بیچ میں محسوس کرتے ہی وہ کرسی پر
کھسک کر آگے ہو گئی۔۔اور میں نے ۔۔۔ اپنے پاؤں کا انگھوٹھا اس
کی چوت پر رکھ دیا۔۔۔ وہ ٹھیک کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔اس وقت اس کی
چوت بہت گیلی ہو رہی تھی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں انگھوٹھے کو اس کی
پھدی پر رگڑتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ رمشا تمہاری پھدی تو لیک کر
رہی ہے ۔۔۔۔ تو وہ میرے ۔۔۔ انگھوٹھے پر اپنی پھدی کا دباؤ بڑھاتے
ہوئے بولی۔۔۔۔۔ تمہارے اس کا کیا حال ہے ؟ تو میں نے بھی اس سے
کہا ۔۔۔۔خود چیک کر لو۔۔ وہ کہنے لگی ۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔۔لیکن۔۔پہلے تم
اپنے پاؤں کو واپس کرو۔۔۔ تو میں نے اس کی پھدی پر رکھے
انگھوٹھے کو واپس کھینچ لیا اور خود کھسک کر کرسی کے کنارے
پر آ گیا۔ اس وقت میری حالت یہ ہو رہی تھی کہ میرا لن شلوار میں
اکڑا کھڑا تھا۔۔اور اس کی چوت کی طرح میرے لن سے بھی مزی
ٹپک رہی تھی۔۔گویا کہ دونوں طرف آگ برابر لگی ہوئی تھی۔۔۔ ۔
دوسری طرف اس نے اپنی جوتی اتاری ۔۔اور پھر میرے اکڑے
ہوئے لن کو اپنے ننگے پیروں کے درمیان رکھا اور پھر اپنے
پیروں کو اوپر نیچے کرتے ہوئے بولی۔۔۔ اُف ف ف ۔۔ تمہارا کتنا بڑا
۔۔۔اور سخت ہے۔۔۔ تو میں نے اس سیکسی لڑکی کی طرف دیکھتے
ہوئے کہا۔۔ تمہیں پسند آیا۔۔؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ میرا بس نہیں چل رہا
ورنہ میں نے ابھی ۔۔۔۔ تم کو بتانا تھا کہ مجھے تمہارا کیسا لگا ہے۔۔۔۔
وہ کچھ دیر تک۔۔۔اپنے پاؤں سے کی مدد سے میرے لن پر مساج
کرتی رہی۔۔ پھر اس نے اپنے پاؤں کو وہاں سے ہٹا لیا ۔۔اور کہنے
لگی کاش اس کیبن کی جگہ تم میرے بیڈ روم میں ہوتے۔۔۔اتنی دیر
میں باہر سے اسی مخصوص کھانسی کی آواز سنائی دی اور اس
ب توقع چند آواز کے سنتے ہی ہم دونوں نارمل ہو کر بیٹھ گئے۔۔۔ حس ِ
سیکنڈز کے بعد کیبن کا پردہ ہٹا۔۔۔۔۔۔آنے واال ویٹر تھا اس نے ہمارے
سامنے جوس رکھا اور خاموشی سے باہر نکل گیا۔۔ اس کے باہر
نکلتے ہی میں رمشا سے بوال۔۔۔اچھا یہ بتاؤ۔۔۔کہ انوشہ نے تمہاری
خوبصورت چوت کو کیوں نہیں چوسا؟ تو وہ کہنے لگی اس لیئے کہ
وہ مردوں کی سخت شوقین تھی۔۔۔
اس لیئے جب بھی ملتی ہے۔۔۔۔ مجھے یہی درس دیتی ہے
کہ۔۔۔۔عورت کے برعکس۔۔۔۔ مرد کے ساتھ سیکس کرنے کا اپنا ہی
مزہ ہوتا ہے اس کے لن پر زبان پھیرنے کا اپنا ہی ٹیسٹ ہوتا
ہے۔۔۔اور اس کے لن کو منہ میں لے کر چوسنے سے نشہ سا ہو جاتا
ہے۔۔۔ چونکہ وہ میری بیسٹ فرینڈ اور کزن تھی اس لیئے۔۔ آہستہ
آہستہ میں اس کی باتوں پر کان دھرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔ ۔۔ اور پھر
ایک دن جب اس نے اپنے ایک دوست کے ساتھ کیئے ہوئے سیکس
کا قصہ سنایا تو اسے سن کر میں بہت زیادہ ہاٹ ہو گئی۔۔۔۔۔ اور یہ
قصہ سن کر پہلی دفعہ میری پھدی نے بھی ایک لن کا تقاضا شروع
کر دیا۔۔۔۔۔۔ اس کی سٹوری والی بات سن کر میرے کان کھڑے ہو
گئے۔۔۔۔۔۔۔اور میں نے اس سے کہا کہ کیا آپ اپنی دوست کا وہ قصہ
مجھ سے شئیر کر سکتی ہو۔۔۔۔ کہ جسے سن کر آپ بھی لنڈ کی
طرف مائل ہو گئیں تو وہ کہنے لگی ضرور سناؤں گی۔۔ اسی دوران
اپنی آمد کی اطالع بزریعہ کھانسی دے کر ویٹر کیبن میں ڈاخل ہو
گیا۔ چونکہ اس وقت تک ہم دونوں جوس پی چکے تھے چنانچہ اس
نے میرے سامنے بل رکھ دیا۔۔۔ میں نے اس کو بل معہ بھاری ٹپ دی
۔۔ تو وہ خاموشی سے باہر نکل گیا۔۔اس کے جاتے ہی رمشا بھی اپنی
جگہ سے اُٹھی اور مجھ سے کہنے لگی چلو یار چلتے ہیں ۔۔تو میں
نے اس سے کہا انوشہ کی کہانی کدھر گئی؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے
بولی ۔۔۔ وہ میں تم کو فون پر سنا دوں گی۔۔پھر اس نے مجھے فون
کرنے کا وقت بتایا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے آگے بڑھ کر
میرے ہونٹوں کے ساتھ اپنے ہونٹوں کو جوڑ دیا۔۔۔ مینگو جوس پینے
کے بعد ۔۔۔ اب میں رمشا کے نرم اور لذت سے بھر پور۔۔۔ ہونٹوں کا
جوس پی رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔جو کہ مینگو جوس سے ہزار درجہ بہتر اور
اعلی تھے۔۔۔
ٰ ٹیسٹ میں بہت
دبانے لگی.وہ میری چوت پر تھوکتا اور پھر۔۔۔۔۔ زور زور سے چوت
کو چاٹنا شروع ہو جاتا۔۔۔ .میں نشے
میں اس کے سر کو اپنی پھدی کی طرف دباتے ہوئے بولی۔۔۔ " ایسے
ہی چوس "۔۔۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا ہے۔۔میری فرمائش پر وہ ایسے
ہی میری چوت کو چوستا رہا ۔۔۔۔۔۔پھر اُٹھ کھڑا ہوا اور اپنے لن کی
طرف اشارہ کرتے ہوئے بوال۔۔۔ میں نے تو تیری چوس لی ۔۔۔۔اب تو
میرے اس شیر کا کچھ کر۔۔۔ اس کی فرمائیش سن کر میں نیچے
جھکی۔۔ اور پھر کچھ سوچ کر کھڑی ہو گئی یہ دیکھ کر عمران
کہنے لگا۔۔ کیا ہوا جان؟ تو میں نے جواب دینے کی بجائے جلدی
سے اپنے کپڑے اتارے اور ننگی ہو کر نیچے بیٹھ گئی۔۔ اتنی دیر
میں وہ بھی اپنی پینٹ و انڈر و ئیر دونوں اتار چکا تھا۔۔ نیچے بیٹھ
کر میں نے پوری تسلی سےاس کے لنڈ کا جائزہ لیا۔۔۔ اور پھر اس
کے ٹوپے پر کس کرنے لگی تو وہ کہنے لگا۔۔ ۔۔ کس نہیں کرو ۔۔۔
منہ میں ڈالو اور میں نے اس کے تنے ہوئے لنڈ کو اپنے منہ میں
ڈال کر اس ے چوسنے لگی ۔۔۔۔۔۔ میری پھدی کی طرح اس کا لنڈ بھی
مسلسل مزی چھوڑ رہا تھا جو کہ ٹیسٹ میں کافی نمکین تھی۔۔۔
چنانچہ میں اس کے نمکین لن کو کافی دیر تک چوستی رہی اور
میرے ہر چوپے پر وہ۔۔۔اوہ۔۔اوہ۔۔۔ کرتا رہا۔۔۔۔ایک دفعہ تو جوش میں آ
کر اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو پکڑا ۔۔۔۔اور اپنے لنڈ کی
طرف دبانا شروع کر دیا۔۔جس کی وجہ سے اس کا لنڈ میرے حلق
تک جانے کی وجہ مجھے غوطہ لگ گیا۔۔۔۔لیکن میں نے لن چوسنا
جاری رکھا۔۔۔۔ پھر۔۔۔کچھ دیر تک لن چسوانے کے بعد وہ مجھ سے
کہنے لگا ۔۔۔ انوشہ جانو!۔۔۔ کھڑی ہو جاؤ مجھے اب تیری پھدی
مارنی ہے ۔۔
اس وقت میرا دل بھی یہی چاہ رہا تھا کہ وہ اپنے لنڈ کو فٹوفٹ
میرے اندر ڈال دے۔۔۔چنانچہ اس کی بات سن کر میں نے لن کو منہ
سے نکال۔۔۔اور کھڑی ہو گئی۔۔۔۔جب میں کھڑی ہوئی تو وہ مجھ سے
بوال۔۔۔۔ چدواتے وقت تم کون سی پوزیشن پسند کرتی ہو؟ تو میں نے
جھٹ سے جواب دیا کہ مجھے مشنری سٹائل میں کروانے کا بہت
مزہ آتا ہے تو وہ شرارت بھرے لہجے میں بوال۔۔۔۔ اس کی کوئی
خاص وجہ؟ تو میں نے اس کو جواب دیتے ہوئے کہ مجھے یہ سٹائل
اس لیئے پسند ہے کہ اس سٹائل میں لنڈ پھدی کے ساتھ چپکا ہوتا ہے
جس سے سکن ٹو سکن اندر باہر کروانے کا بڑا مزہ آتا ہے۔ اس
سٹائل میں چدوانے ال دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ چودتے ہوئے آپ
آسانی کے ساتھ۔۔۔چھاتیاں چوس سکتے ہیں۔۔۔اور موڈ بنے تو گھسے
مارتے ہوئے کسنگ بھی کر سکتے ہو۔۔ اتنی بات کرتے ہی میں
نرسنگ اسٹیشن میں بچھے سنگل بیڈ پر لیٹ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی ٹانگیں
کھول دیں تھوڑی دیر بعد عمران بھی گھٹنوں کے بل چلتا ہوا میری
دونوں ٹانگوں کے بیچ آ گیا۔۔۔ اور میری پھدی کو تھپتھپاتے ہوئے
بوال ۔۔۔ تیری اس خوب صورت پھدی کو مارنے کے لیئے میں نے
بڑا انتظار کیا ہے تو میں بھی اس کے ناگ کو ہاتھ لگا کر بولی۔۔۔
اس کو اندر لینے کے لیئے میری چوت بڑی بے صبری ہو رہی ہے
اس لیئے باقی باتیں چھوڑ ۔۔۔۔ اور مجھے چود۔۔۔۔ تب اس نے میری
ٹانگیں اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھیں ۔۔۔۔اور اپنے ٹوپے کو تھوک
سے گیال کرتے ہوئے بوال۔۔۔۔ اگر تیری چوت بے صبری ہو رہی ہے
تو ہم اسے چودنے کے لیئے بڑے بے تاب ہیں۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس
نے اپنے خوب صورت لنڈ کو میری چوت کے منہ پر رکھا۔۔۔۔اور
ہلکا سا دھکا لگایا۔۔۔ تو اس کا لن پھسل کر میری پہلے سے گیلی
چوت میں اتر گیا۔۔اس کا لنڈ اندر جاتے ہی میرے تن بدن میں لگی
آگ اور بھڑک اُٹھی۔۔۔جبکہ دوسری طرف اس نے بھی گھسے مارنے
شروع کر دئے۔
)قسط نمبر(8
جیسے ہی رمشا کی ہوش ربا سٹوری ختم ہوئی تو خود بخود ہی
میرے منہ سے ایک لزت آمیز سسکی نکل گئی جسے سن کر وہ بھی
گرم لہجے میں بولی۔۔ کیوں کیا ہوا؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے
کہا باقی بات چھوڑو یہ بتاؤ کہ تمہاری کزن انوشہ کہاں ملے گی ؟
تو وہ ہنس کر بولی ۔۔اے مسٹر ! خبردار!۔۔۔۔وہ میری کزن ہے کوئی
ایسی ویسی لڑکی نہیں کہ ادھر تم نے اس کا نام لیا اور ادھر وہ
تمہارے بستر پر حاضر ہو گئی پھر ہنستے ہوئے بولی۔۔۔ اگر تمہیں
اس سے ملنے کا اتنا ہی شوق ہے تو پھر فیصل آباد چلے جاؤ۔ اس
پر میں شہوت بھرے لہجے میں بوال کہ تم فیصل آباد کی بات کر
رہی ہے انوشہ جیسی لڑکی کو چودنے کے لیئے تو میں کوہ قاف
تک بھی جا سکتا ہوں اس پر وہ تنگ آ کر بولی ۔ بور نا کرو یار۔۔
اس کی بات سن کر میں فورا ً ہی سیریس ہو کر بوال۔ اچھا تو یہ وہ
مصالحہ سے بھری سٹوری تھی کہ جسے سن کر تم لزبین سیکس
چھوڑ دوسری طرف متوجہ ہوئی میری بات سن کر وہ کہنے لگی
ایسا نہیں کہ میں یہ سٹوری سننے کے فورا ً بعد تبدیل ہو گئی تھی۔۔
بلکہ تم یوں کہہ سکتے ہو کہ یہ سٹوری آخری دلیل کے طور پر
سامنے آئی ۔۔۔ جسے سن کر میں تذبذب کی کیفیت سے باہر نکل گئی
تھی چنانچہ انوشہ کے منہ سے یہ سٹوری سننے کے بعد میں لڑکوں
کی طرف ایسی متوجہ ہوئی کہ تھوڑے ہی عرصہ میں ۔۔ میں نے
لڑکوں کے ساتھ بھی فکنگ شروع کر دی۔۔۔ اس پر میں نے اس سے
پوچھا کہ اچھا یہ بتاؤ کہ سب سے پہلے کس لڑکے کے ساتھ سیکس
کیا؟ تو وہ ہنس کر بولی یہ بات تو میں کو ہر گز نہیں بتاؤں گی کہ
میں نے اپنا پہال سیکس کس لڑکے کے ساتھ کیا تھا ۔۔۔ پھر عجیب
سے لہجے میں بولی۔۔۔ ہاں اگر تم پوچھو تو اتنا ضرور بتا سکتی ہوں
کہ میں نے اپنی الئف کی پہلی " کم" (منی) کس لڑکے کی ٹیسٹ کی
تھی۔ رمشا کی بات سن کر میں بڑی دل چسپی سے بوال۔۔۔ پلیز بتاؤ نا
۔۔۔ تو وہ بات میں سسپنس پیدا کرتے ہوئے بولی۔۔۔ یہ ایسا نام ہے کہ
جسے سن کر تم چونک جاؤ گے ۔( اس کے بات کرنے کے اسٹائل
سے میں نے محسوس کیا کہ وہ مجھ سے یہ بات شئیربھی کرنا چاہ
رہی تھی لیکن لیکن یہ بات وہ میرے منہ سے کہلوانا چاہ رہی تھی )۔
چنانچہ یہ بات جان کر میں اپنے لہجے میں بے تابی و شتابی پیدا
کرتے ہوئے بوال۔۔۔۔ کہ اگر ایسی بات ہے تو پلیز جلدی سے بتاؤ۔۔
اس پر وہ شہوت بھرے لہجے میں بولی۔ ۔۔۔ تو سنو میں نے الئف میں
فرسٹ ٹائم جس لڑکے کی " کم "( منی) ٹیسٹ کی تھی وہ اور کوئی
نہیں تمہارا بیسٹ فرینڈ عدیل تھا۔۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس
وقت تک میں پکی لیسبو تھی۔۔۔ ادھر عدیل کا نام سن کر میں چونک
کر بوال۔۔۔کہ اس کی منی چیک کرنے کا مطلب تو یہ بنتا ہے کہ تم
نے اس کے ساتھ سیکس بھی کیا تھا۔۔۔۔تو وہ پر اسرار لہجے میں
جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔تم یقین کرو گے کہ تمہارے دوست کو بھی
۔۔۔ اس بات کا پتہ نہیں کہ میں نے اس کی "کم" (منی) ٹیسٹ کی ہے
۔۔۔ اس پر میں حیران ہو کر بوال ۔۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ تم نے
ایک بندے کے لنڈ سے نکلی ہوئی کریم اپنی زبان سے چاٹی یا
کھائی۔۔۔۔لیکن وہ ساال اس بات سے بے خبر ہو۔۔۔۔۔
تو وہ میری بات کا مزہ لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میری بات کا یقین کرو
ڈارلنگ ۔۔۔۔۔ جیسا میں نے بتایا۔۔۔۔ ہو بہو ایسا ہی ہوا ہے۔۔۔ اور یہ
ایک دفعہ نہیں بلکہ۔۔۔۔ایسا دو تین دفعہ ہوا تھا۔۔۔۔ تب میں نے اس سے
کہ اے حسینہ نازنینہ ۔۔ میری الجھن کو سلجھن میں بدلو۔۔۔اور ۔۔
مہربانی کر کے اس راز سے پردہ اُٹھا ہی دو۔۔ تو وہ ہنستے ہوئے
بولی ۔۔ ارے گھامڑ اس میں راز کی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔سامنے کی
بات ہے کہ تیرا دوست اپنی منگیتر مطلب تانیہ کے ساتھ جب بھی
سیکس کرتا تھا تو عام طور پر ان کی یہ واردات میرے گھر پر ہی
ہوا کرتی تھی۔۔۔۔ (ادھر رمشا کی یہ بات سن کر کہ عدیل اکثر ہی
تانیہ کو چودا کرتا تھا میرے لیئے ایک انکشاف کا درجہ رکھتا تھا
کیونکہ اس نے مجھے یہ بتایا ہوا تھا کہ اس نے اپنی الئف کا پہال
سیکس امریکہ میں ایک ہندو آنٹی کے ساتھ کیا تھا )۔۔ چنانچہ رمشا
کی بات سن کر میں نے چونکتے ہوئے کہا کہ ۔۔ تت تمہارا مطلب
ہے کہ عدیل نے تانیہ کو چودا ہوا ہے ؟؟؟؟ تو وہ بڑے اطمینان سے
کہنے لگی جی آپ نے درست سنا ہے آپ کی اطالع کے لیئے
عرض ہے کہ عدیل نے تانیہ کو ایک دفعہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ بہت دفعہ
فک کیا ہے ۔۔۔۔اور وہ بھی میرے گھر ۔اور یہ بھی بتاتی چلوں کہ ان
کی بہت ساری فکنگ کی میں آئی وٹنس ہوں مطلب میں نے ان کی
چدائی کا سین اپنی آنکھوں سے دیکھ رکھا ہے ۔۔ ۔ اس پر میں گھائل
لہجے میں بوال۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔لل ۔۔ لیکن اس نے تو مجھے یہ بتایا تھا کہ اس
نے اپنی الئف کا پہال سیکس امریکہ جا کر کیا تھا۔۔ میری بات سن
کر وہ حیرانی سے بولی ۔۔ ایک تو مجھے تمہاری سمجھ نہیں آ رہی
۔۔ اس نے کہہ دیا اور تم نے اس کی ۔۔۔۔ بات پر یقین بھی کر لیا؟ ۔۔۔
تو میں نے اس سے کہا ایسا ہی سمجھ لو تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ شاید
اس نے یہ بات اس لیئے چھپائی ہو گی۔۔۔ کہ تانیہ اس کی ہونے والی
بیوی تھی ۔۔۔ کوئی راہ چلتی لڑکی نہیں۔۔۔۔ ۔۔۔ اس پر میں نے جواب
دیتے ہوئے کہ ہو سکتا ہے یہی بات ہو۔۔۔۔۔پھر میں نے اس سے
پوچھا کہ یہ بتاؤ کہ ۔۔۔ تانیہ اور عدیل کہاں پر سیکس کرتے تھے ؟
میری بات سن کر وہ قہقہہ لگا کر بولی۔۔۔ میرے خیال میں تم ابھی
تک صدمے میں ہو۔۔۔ ارے گھامڑ۔۔ ۔۔ تھوڑی دیر پہلے بتایا تو تھا کہ
وہ دونوں ۔۔۔۔ اکثر میرے ہی گھر پر فکنگ کیا کرتے تھے ۔۔۔ اس کی
وجہ یہ تھی کہ ہمارا گھر اکثر ہی خالی ہوتا تھا۔۔۔۔ تو میں نے اس
سے کہا ۔۔۔۔ کیا اس بات کا اس کے گھر والوں کو پتہ تھا ؟ اس وہ
کہنے لگی یار تم عجیب آدمی ہو۔۔۔۔ آج تک ۔۔۔۔کیا کبھی کسی لڑکی
نے اپنے گھر والوں کو بتا کر فک کروایا ہے؟ پھر ہنستے ہوئے
بولی۔۔۔۔ کیا تم نے ان کے گھر کا ماحول دیکھا ہے ؟۔۔تو میں نے
جواب دیتے ہوئے کہا کہ اچھا خاصہ کھال ماحول ہے ان کا۔۔۔۔تو آگے
سے وہ کہنے لگی۔۔۔ کھال نہیں میری جان ! بلکہ کھال ڈھال کہو۔۔۔۔۔۔
پھر کہنے لگی۔۔۔۔ منگیتر ہونے کی وجہ سے عدیل اور تانیہ کی ماما
چھوٹی موٹی ۔۔۔۔ بات۔۔۔ جیسے کہ کسنگ وغیرہ ۔۔۔۔ دیکھ کر اگنور
کر دیا کرتی تھیں۔۔۔۔ ۔۔ بلکہ عدیل کی بڑی بہن صائمہ تو اس قسم
کے مواقع خود فراہم کیا کرتی تھی رمشا کی بات نے مجھے شدید
حیرانی میں مبتال کر دیا تھا ۔۔۔ اور جب میں کافی دیر تک اسی بارے
سوچتا رہا۔۔۔۔ تو وہ فون پر ہیلو۔۔۔ ہیلو کرتے ہوئے بولی۔۔۔ کیا تم
موجود ہو؟ تو میں مردہ سی آواز میں بوال۔۔ ہاں ۔۔ لیکن مجھے بہت
حیرت ہو رہی ہے تو اس پر رمشا تاسف بھرے لہجے میں بولی۔۔۔
مجھے تم سے پوری ہمدردی ہے پھر کہنے لگی۔۔۔۔ ایک بات تو بتاؤ۔
۔۔۔ تم کیسے پکے دوست ہو۔۔۔ کہ جو ابھی تک اس بات سے بے خبر
تھا کہ اس کا دوست اپنی منگیتر کو کم از کم ہفتے میں ایک دفعہ
ضرور فک کیا کرتا تھا۔۔
میں رمشا کے سامنے اعتراف کرتے ہوئے بوال۔ رئیلی یار میں اب
تک اس بات سے بے خبر ہی تھا ۔۔۔۔اس لیئے مجھے اس بارے کچھ
مزید بتاؤ گی؟ اور خاص طور پر یہ ضرور بتانا کہ عدیل کو بتائے
بغیر اس کی منی ٹیسٹ کرنے کا کیا چکر ہے؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگی
میں کوشش کرتی ہوں ۔۔۔ اتنا کہنے کے بعد وہ چند سیکنڈز کے لیئے
ُرکی اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ چلو سب سے پہلے میں تمہارا یہ
سسپنس دور کر تی ہوں ۔۔ کہ عدیل کو بتائے بغیر میں نے اس کی "
کم" ( منی) کو کیسے ٹیسٹ کیا ۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی ۔۔
جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ اس زمانے میں ۔۔۔میں پکی لیسبو تھی
اور بیسٹ فرینڈ ہونے کی وجہ سے تانیہ کو بھی اس بات کا علم تھا
اس پر میں اس کی بات کاٹتے ہوئے بوال ۔۔۔ کیا تمہاری طرح تانیہ
بھی لیسبو تھی ؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے کہنے لگی ۔۔تم کہہ سکتے
ہو۔۔ ۔کیونکہ وہ میری طرح پکی تو نہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن کسنگ شوق سے
اور کسی حد تک لکنگ بھی کر لیتی تھی۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ ایک
دفعہ کا ذکر ہے کہ میں نے ایک میچور لیڈی کے ساتھ سیکس
کیا۔۔سیکس کے دوران اس کی چوت چاٹتے ہوئے۔۔۔۔ مجھے ان کی "
سی کم" (منی) نے بہت مزہ دیا۔۔۔ چنانچہ میں نے اسے بڑے شوق پ ُ
سے چاٹا لگایا۔۔۔۔ فکنگ سیشن کے بعد جب میں نے آنٹی سے کہا کہ
مجھے آپ کی منی بہت ٹیسٹی لگی ۔۔۔تو آگے سے وہ مجھے کہنے
لگیں۔۔ یہ بات تم اس لیئے کہہ رہی ہو کہ تم نے ابھی تک کسی مرد
کی منی ٹیسٹ نہیں کی۔۔ کیونکہ لیڈیز کم (منی)۔۔ کے مقابلے میں
مرد کی (منی) کہیں زیادہ مزے کی ہوتی ہے ۔۔تو میں نے حیران
ہوتے ہوئے آنٹی سے پوچھا کہ مرد کی منی میں ایسی کیا بات ہے
جو ہماری منی میں نہیں ہوتی ؟ اس پر وہ جواب دیتے ہوئے بولیں
اعلی ہوتا ہے اور
ٰ کہ لیڈی کے مقابلے میں مرد کی "کم" کا مزہ بہت
اس کے عالوہ دوسری بہت ساری خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ
کرتا ہے پھر ) (glowبھی ہوتی ہے کہ اس کو پینے سے چہرہ گلو
کہنے لگی کیا تم نے پورن مویز میں نہیں دیکھا کہ وہ کس قدر شوق
سے مرد کی منی نگلتی ہیں؟ اس کے بعد انہوں نے مجھے مرد کے
سیمز بار ے میں اچھا خاصہ لیکچر دیا جس کو سن کر مجھے بھی "
کم " (منی) نگلنے کا شوق پیدا ہو گیا ۔وہاں سے واپسی پر میں نے
جب یہ بات تانیہ کو بتائی۔۔۔ تو وہ چٹخارہ لیتے ہوئے بولی۔۔۔ آنٹی
درست کہہ رہیں تھیں ۔۔۔ لن چوسنے اور منی پینے کا اپنا ہی مزہ ہوتا
ہے ۔ تانیہ کی بات سن کر میرے دل میں "میل کم" ( مردانہ منی)
کے بارے میں مزید تجسس جاگا ۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکی
ہوں کہ عدیل اور تانیہ میرے گھر میں ہی فکنگ کیا کرتے تھے اور
یہ بات مجھے اچھی طرح سے معلوم تھی کہ ابھی تک شادی نہ
ہونے کی وجہ سے عدیل ہمیشہ باہر ڈسچارج ہوتا تھا۔۔۔۔اس لیئے
میرے شوق کو دیکھتے ہوئے۔۔۔۔ تانیہ نے مجھے آفر دی کہ اگر تم
چاہو تو عدیل کی منی ٹیسٹ کر سکتی ہو۔۔۔ اتنی بات کر کے وہ
تھوڑا رک کر بولی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
۔ میں ایک بات بتانا بھول گئی اور وہ یہ کہ عدیل کی ایک عجیب
عادت تھی کہ فارغ ہوتے ہی وہ بھاگ جایا کرتا تھا ۔۔۔ چنانچہ طے یہ
پایا کہ اگلی دفعہ تانیہ مشنری سٹائل میں فک کروائے گی ۔۔۔اور
عدیل کو پیٹ پر ڈسچارج ہونے کے لیئے کہے گی۔۔ ۔۔ ۔۔ چنانچہ ایک
دن جب ماما خالہ کے گھر صدر گئیں۔۔۔ تو تانیہ نے عدیل کو بال
لیا۔۔۔اور پھر فکنگ کے بعد عدیل نے اپنی ساری منی تانیہ کے پیٹ
پر گرا کے۔۔۔ خود بھاگ گیا۔۔ عدیل کے جاتے ہی میں تانیہ کے پاس
پہنچ گئی جو ابھی تک ننگی ہی لیٹی ہوئی تھی اور اس کے خوب
صورت پیٹ پر عدیل کی گاڑھی منی پڑی تھی جس کا رنگ آف
وہائیٹ تھا۔۔ تانیہ کے پاس پہنچتے ہی میں نے فضا میں ایک مست
سی مہک محسوس کی ۔۔۔ چنانچہ میں سیدھی اس کے پیٹ پر جھکی
۔۔۔۔۔۔اور سونگھ کر دیکھا تو یہ مدہوش کن مہک عدیل کی جوان منی
سے آ رہی تھی۔۔جسے سونگھتے ہوئے میں بھی مست ہو رہی تھی
۔۔۔میں نے ایک نظر تانیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔تو وہ میری طرف ہی
دیکھ رہی تھی۔۔۔ چنانچہ اس نے اشارے سے مجھے ۔۔۔ منی کو ٹیسٹ
کرنے کا کہا۔۔۔ سو اس کی بات مان کر ۔۔۔ میں نے اپنی زبان نکالی
۔۔۔ اور عدیل کی کم (منی) پر زبان رکھ دی ۔۔۔۔ منی کا ذائقہ برا نہیں
تھا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ہاں اس کی منی بہت گرم ۔۔۔۔اور گاڑھی تھی۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔سو میں
نے آہستہ آہستہ اس کی منی کو اپنی زبان کی مدد سے منہ میں لینا
شروع کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔آنٹی اور تانیہ ٹھیک ہی کہہ رہیں تھیں۔۔۔۔۔ اس کا
ذائقہ واقعی ہی بہت ِرچ تھا ۔۔۔۔سو تھوڑی سی چاٹنے کے بعد میں اُٹھ
گئی۔۔ اُف کیا بتاؤں یار ۔۔۔ اس کا ٹیسٹ اس قدر ِرچ اور مہک اتنی
سیکسی تھی کہ ۔۔۔۔اس سے اگلی دفعہ میں ۔۔۔۔ اس کے پیٹ پر پڑی
آدھی منی کو چاٹ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد دھیرے
دھیرے۔۔۔۔۔اگلے کچھ عرصہ تک میں عدیل کی منی کو ریگولر
چاٹتی رہی۔۔۔ اتنی بات کرنے کے بعد وہ کہنے لگی تو جناب یہ تھی
میری منی ٹیسٹ کرنے کی داستان۔۔۔۔ امید ہے تم کو اپنے اس سوال
کا جواب کہ عدیل کے علم میں الئے بغیر میں نے اس کی منی کو
کیسے ٹیسٹ کیا تھا۔۔کا جواب مل گیا ہو گا۔ ۔۔۔
رمشا نے تو فون بند کر دیا ۔۔۔ لیکن مجھے ایک الجھن میں ڈال
گئی۔۔۔اور وہ یہ کہ عدیل نے مجھ سے تانیہ کے ساتھ فکنگ والی
بات کیوں چھپائی؟۔۔۔ میں اس پر کافی دیر تک مغز ماری کرتا رہا۔۔۔۔
لیکن کچھ سمجھ نہ آیا ۔۔۔اس لیئے میں نے عدیل اور تانیہ دونوں پر
لعنت بھیجی اور ۔۔۔۔۔ بستر پر لیٹ کر سو گیا۔۔۔۔۔ اگلے دن کام کی
زیادتی کی وجہ سے میں آفس میں دیر تک بیٹھا کام کر رہا تھا کہ
اتنے میں میرے موبائل کی گھنٹی بجی دیکھا تو فرزند کا فون تھا
میں نے جلدی سے فون اُٹھا یا ۔۔۔۔اور رسمی ۔۔۔ ہیلو ہائے کے بعد وہ
کہنے لگا کہ صاحب جی یہ بتاؤ کہ آپ اس وقت کہاں پائے جا رہے
ہو؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بندہ اپنے آفس میں ایک
ارجنٹ قسم کا کام نبٹا رہا ہے میری بات سن کر وہ بڑے تعجب سے
بوال۔۔۔۔ اس وقت؟ تو میں نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا کریں
جناب مجبوری ہے نوکری جو ہوئی۔۔۔۔ یہ آپ کا اپنا بزنس تھوڑی ہے
کہ جب جی چاہا چھٹی کر لی۔۔۔ ۔۔ تو وہ کہنے لگا اچھا یہ بتاؤ کہ آپ
فری کب ہو گئے؟ اس پر میں نے کہا کہ تقریبا ً آدھا گھنٹہ لگ ہی
جائے گا تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ کھانے کی کیا پوزیشن
ہے؟ کیا آپ نے ڈنر کر لیا؟ تو میں نے انکار میں جواب دیتے ہوئے
کہا کہ کام ختم کرنے کے بعد۔۔۔ ہی کھانے کا پروگرام بنے گا۔۔ تو وہ
کہنے لگا ۔۔تو پھر بھائی صاحب ہمیں جائن کر لو۔۔ ہم لوگوں نے بھی
ابھی تک ڈنر نہیں کیا پھر کہنے لگے میرا اور ثانیہ کا پروگرام ہے
کہ آج رات کا کھانا ہم ایف سیون میں کھائیں ..سنا ہے وہاں پر ایک
نیا ریسٹورنٹ کھال ہے جس کی مٹن کڑاہی بڑی غضب کی ہوتی ہے
پھر کہنے لگا اس وقت ہم لوگ گھر سے نکلنے والے ہیں اور آپ
کے آفس تک پہنچنے میں ہمیں آدھا گھنٹا لگ جائے گا ۔۔ اس لیئے
اگر آپ مری روڈ رحمان آباد سٹاپ پر آ جاؤ تو ہم آپ کو وہاں سے
ِپک کر لیں گے۔۔لیکن اگر کام زیادہ ہے تو ہم آپ کو آفس سے بھی
ِپک کر سکتے ہیں میں نے کہا کہ آپ آفس کا پروگرام رہنے دیں ۔۔۔۔
کام ختم ہوتے ہی میں رحمان آباد سٹاپ پر پہنچ جاؤں گا اور اگر
کچھ دیری ہو گئی تو پلیز میرا انتظار کرنا۔۔۔پروگرام طے کر نے
کے بعد انہوں نے فون بند کر دیا ۔۔۔اور میں اس وقت ایک اہم رپورٹ
پر کام کر رہا تھا جو کہ اسی رات ہیڈکوارٹر بھیجنی تھی۔۔۔ رپورٹ
تقریبا ً بن چکی تھی بس رویو کرنا باقی تھا ۔۔۔ جو میں نے جلدی سے
کر لیا ۔۔۔اور رپورٹ بنا کر باس کی ٹیبل پر جا رکھی ۔ اور پھر ان
سے اجازت لے کر میں دفتر سے نکل کر مری روڈ کی طرف روانہ
ہو گیا جو کہ ہمارے آفس کے قریب ہی واقع تھا۔۔۔۔رحمان آباد سٹاپ
پر پہنچ کر دیکھا تو فرزند کی گاڑی پہلے سے موجود تھی جیسے
ہی میں گاڑی کے قریب پہنچا تو فرزند نے مجھے فرنٹ سیٹ پر
بیٹھنے کو کہا ۔۔۔ سیٹ پر بیٹھتے ہی میں نے گردن گھما کر دیکھا تو
پچھلی سیٹ پر صرف ثانیہ بیٹھی تھی چنانچہ میں نے ادھر ادھر
دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ صائمہ باجی نظر نہیں آ رہیں؟ تو فرزند
صاحب کہنے لگے۔۔۔ یار آنٹی کی طبیعت کچھ خراب تھی اس لیئے
صائمہ اپنے گھر گئی ہے اس پر میں آنکھیں نکالتے ہوئے بوال ۔اچھا
تو میری باجی کو میکے بھیج کر ۔۔۔آپ لوگ عیاشیاں کر رہے ہیں ۔۔۔
میری بات سن کر فرزند مسکراتے ہوئے کہنے لگا ۔۔ آپ مخبری نہ
کریں ۔۔۔اسی لیئے تو بطور رشوت آپ کو شاندار قسم کا ڈنر کروا یا
جا رہا ہے۔ رسیوٹورنٹ تک کا سفر ایسے گزر گیا۔۔۔۔
وہاں کی مٹن کڑاھی اور چانپیں واقعی بہت اچھی تھیں اس لیئے ہم
تینوں نے کھانے کے ساتھ خوب انصاف کیا ۔ کھانے کے دوران
میری ثانیہ کے ساتھ ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ چلتی رہی لیکن میں نے
محسوس کیا کہ اس کی باتوں میں وہ پہلی جیسی شگفتگی اور چہک
موجود نہ تھی۔۔ اس کی وجہ شاید اس دن کا واقعہ ہو گا۔ ریسٹورنٹ
سے واپسی پر رمشا لوگوں کا ذکر چھڑ گیا ۔۔۔ فرزند مجھ سے کہنے
لگا کہ رمشا لوگ ہیں تو ان کے فیملی فرینڈ۔۔۔۔۔ لیکن جہاں تک ان
کے ساتھ تعلق کی بات ہے تو ہمارے ان کے ساتھ سگے رشتے
داروں سے بھی زیادہ اچھے تعلق ہیں پھر وہ کہنے لگا کہ رمشا کا
ایک ہی بھائی ہے جس کا نام جمال ہے فرزند کی طرح وہ بھی اپنا
بزنس کرتا تھا لیکن فرزند کے برعکس جمال ایک یار باش قسم کا
آدمی تھا گھر کے کام کاج میں اسے کوئی دل چسپی نہیں تھی اس
کے بارے میں فرزند صاحب نے بتالیا کہ وہ صبع کام سے نکلتا تو
رات گئے ہی واپس لوٹتا تھا۔رمشا کے والد کے بارے میں بتایا کہ وہ
شروع سے ہی مڈل ایسٹ ہوتے ہیں جہاں پر وہ ایک آئیل کمپنی میں
بہت ہی اچھے عہدے پر کام کرتے ہیں اچھی خاصی آمدن ہونے کی
وجہ سے یہ لوگ بہت خوشحال ہیں ۔۔۔اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ
چونکہ انکل شروع سے ہی مڈل ایسٹ چلے گئے تھے اس لیئے
رمشا اور جمال کی پرورش ارم آنٹی نے ہی کی تھی۔ اس کے بعد وہ
کافی دیر تک ارم آنٹی کی تعریفیں کرتا رہا۔۔۔۔ اسی اثنا میں میرا
سٹاپ آگیا۔۔۔ چنانچہ گاڑی رکنے پر ۔۔۔جیسے ہی میں نے گاڑی سے
اترنے کے لیئے دروازہ کھوال تو اچانک ہی فرزند بوال۔۔۔ ایک
منٹ!!۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے دروازہ بند کر دیا ۔۔۔اور ان کی
طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا۔۔۔۔
۔تو وہ تھوڑا جھجک کر بوال ۔۔۔شاہ جی برا نہ مانو تو ایک بات کہوں
؟ فرزند کی بات سن کر میں نے بڑے غور سے اس کے چہرے کی
طرف دیکھا تو ان کے چہرے پر مجھے کشمکش کے آثار نظر
آئے۔۔۔۔۔۔ لیکن میں انہیں نظر انداز کر تے ہوئے بوال۔۔۔ حکم سائیں! تو
وہ کہنے لگے۔یار وہ تم سے ایک کام پڑ گیا ۔۔(فرزند صاحب کی
ہچکچاہٹ دیکھ کر ہی میں سمجھ گیا تھا کہ مجھے ڈنر مفت میں نہیں
کروایا گیا تھا ) جبکہ دوسری طرف وہ کہہ رہے تھے کہ ۔۔۔۔۔ یار کام
میرا نہیں بلکہ ارم آنٹی کا ہے مجھے امید ہے کہ آپ اس مسلے کا
کچھ نہ کچھ حل نکال لو گے۔۔۔ اس پر میں ان سے بوال ۔۔۔ بھائی آپ
کچھ بتاؤ گے تو پتہ چلے گا کہ کیا کام ہے اور یہ کام مجھ سے ہو
بھی سکے گا یا نہیں؟ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔ تم ایسا کرو کل آنٹی سے
مل لو وہ تم کو بتا دیں گی ۔۔میں نے ان سے کہا۔۔۔ آنٹی سے بھی مل
لوں گا لیکن اس سے پہلے آپ بتاؤ کہ کام کیا ہے؟ تو وہ کہنے لگا
کہ کچھ عرصہ قبل آنٹی نے شہر سے کافی دور سستے داموں ایک
پالٹ لیا تھا۔۔ اس وقت وہاں اجڑ اجاڑ تھا۔۔۔لیکن جیسا کہ تم جانتے ہو
پچھلے کچھ عرصہ سے ہمارے ہاں بھی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں نے
زور پکڑ لیا ہے اور اتفاق سے آنٹی کا پالٹ بھی ایک مشہور
ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ آ گیا ہے ۔۔پھر کہنے لگے جیسا کہ تمہیں
معلوم ہے کہ۔۔۔ ان ہاؤسنگ سوسائیٹوں کی وجہ سے وہاں پر زمینوں
کے ریٹ بہت بڑھ گئے ہیں ۔۔۔ ۔ کچھ عرصہ قبل ان کے پاس ایک
پارٹی آئی تھی لیکن مناسب دام نہ لگانے کی وجہ سے آنٹی نے انکار
کر دیا تھا ۔۔۔ گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلنے پر ان لوگوں نے ان
کے پالٹ پر قبضہ کر لیا ہے تو میں نے ان سے کہا کہ آنٹی نے
پالٹ پر قبضہ چھڑانے کے لیئے کیا کیا؟ تو وہ مایوسی کے ساتھ
بوال انہوں نے قبضہ چھڑانے کی بہت کوشش کی۔۔۔۔لیکن چونکہ وہ
لوگ بہت زیادہ بارسوخ ہیں اس لیئے ابھی تک کچھ بھی نہ ہو سکا۔۔۔
پھر کہنے لگے آنٹی تو اس پالٹ کی طرف سے مایوس ہو گئیں تھیں
لیکن رات امی نے تمہارا ذکر کیا کہ وہ ضرور کچھ نہ کچھ کر لے
گا۔۔۔ اس پر میں نے فرزند سے کہا کہ کیا آپ بتا سکتے ہو کہ آنٹی
کا پالٹ کہاں اور کس ہاؤسنگ سوسائیٹی کے قریب واقعہ ہے؟ تو وہ
کھسیانی ہنسی ہنس کر بوال ۔۔۔سوری یار اس کی تفصیل تو تم کو آنٹی
ہی بتا سکتی ہیں۔۔پھر مجھ سے منت بھرے لہجے میں کہنے لگا یار
اگر کچھ ہو سکے تو پلیززززززززززززز ضرور کرنا ۔۔۔۔اس
دوران ثانیہ نے بھی آنٹی کی بھر پور سفارش کی چنانچہ پبلک کے
پرزور اصرار پر میں نے "کچھ کرنے " کی حامی بھر لی۔ ُ
اس سے پہلے کہ میں ارم آنٹی کو فون کرتا ۔۔اگلے دن خود ہی ان کا
فون آ گیا اور رسمی باتوں کے بعد وہ کہنے لگیں بیٹا فرزند کہہ رہا
تھا کہ آپ نے میرا کام کرنے کی حامی بھر لی ہے تو میں نے ان کو
جواب دیتے ہوئے کہا آپ ٹھیک کہہ رہیں ہیں آنٹی ۔۔۔ میں اپنی پوری
کوشش کروں گا کہ آپ کا مسلہ حل ہو جائے اور پھر ان سے بوال
کہ مجھے بتائیں آپ کا پالٹ کہاں واقع ہے؟ تو وہ کہنے لگیں بیٹا
جی ایسے آپ کو سمجھ نہیں آئے گی اس کے لیئے اگر آپ کے پاس
وقت ہے تو پلیزززز گھر آ جائیں۔ میں آپ کو سب سمجھا دوں گی
چنانچہ آفس سے چھٹی لے کر میں ان کے گھر چال گیا ۔۔۔ بیل کے
جواب میں گیٹ رمشا نے ہی کھوال اور نہایت ہی سیکسی سمائل سے
میرا سواگت کیا اس نے سیلو لیس شرٹ اور ٹائیٹس پہنی ہوئی تھی
۔۔۔۔ اسے اس حال میں دیکھ کر میں آگے بڑھ کر اسے اپنے سینے
سے لگانے ہی واال تھا کہ وہ ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔۔شش ۔۔
کوئی حرکت نہیں کرنا ۔۔۔ ماما بڑی بے چینی سے تمہارا انتظار کر
رہیں ہیں ۔۔۔۔ اور ان کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ تمہیں لینے باہر آ جائیں۔۔
اس لیئے پلیز ۔۔۔ بی سیریس۔۔ رمشا کی بات سن کر میں بھی چوکنا ہو
گیا اور اس کے ساتھ چلتا ہوا بڑی سنجیدگی سے بوال۔۔۔ لیکن یار
ایک چھوٹی سی کس تو دے ہی سکتی ہو تو وہ بھی چلتے چلتے ۔۔۔۔۔
اسی سنجیدگی کے ساتھ کہنے لگی واپسی پر دوں گی اس پر میں
بوال پکا ۔۔۔ تو وہ بڑی متانت سے کہنے لگی۔۔ ۔۔ پکا۔۔۔۔ اور پھر
مجھے لے کر آنٹی کے پاس چلی گئی جو کہ ڈرائینگ روم میں
بیٹھی تھیں اور ان کے سامنے میز پر کافی سارے کاغذات پڑے
تھے مجھے دیکھتے ہی وہ اُٹھ کھڑی ہوئیں اور کہنے لگی بیٹا میں
کس منہ سے تمہارا شکریہ ادا کروں انہوں نے یہ بات کچھ اس انداز
سے کی کہ جسے سن کر میں بہت نادم ہوا ۔۔۔اور ان سے کہنے لگا
۔۔ایسی باتیں کر کے مجھے شرمندہ نہ کریں ۔۔۔میری بات سن کر
انہوں نے مجھے سامنے والے صوفے پر بیٹھنے کو کہا۔۔ جبکہ
رمشا ان کے پیچھے کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر جیسے ہی میں ان کے
سامنے والے صوفے پر بیٹھا تو وہ کہنے لگیں بیٹا جیسا کہ آپ کو
معلوم ہو گیا ہو گا کہ رمشا کے ابو ایک آئل کمپنی میں کام کرتے
ہیں ۔۔ بہت اچھی سیلری کی وجہ سے ہمیں پیسوں کی کبھی کمی
نہیں رہی۔ پھر کہنے لگیں۔۔۔ یہ آج سے کچھ عرصہ پہلے کی بات
ہے کہ میری ایک دوست نے مجھے شہر سے باہر ایک پالٹ کے
بارے میں بتالیا جو کہ اس وقت کافی سستے داموں مل رہا تھا اس
لیئے میں نے وہ پالٹ لے لیا اور پھر قانون کے مطابق اس کی
رجسٹری بھی اپنے نام کروا لی۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں کہ جیسا کہ تمہیں
معلوم ہے کہ کچھ عرصہ قبل شہر سے باہر ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کا
جال سا بچھ گیا ہے
اور میری بدقسمتی یا خوش قسمتی کہ میرا پالٹ عین ایک مشہور
ہاؤسنگ سوسائیٹی کے ساتھ آ گیا ہے۔۔۔۔ اسی وجہ سے کئی ایک
پارٹیوں نے میرے ساتھ رابطہ کیا لیکن میں نے اپنا پالٹ بیچنے
سے صاف انکار کر دیا۔ جس کی وجہ سے ایک پارٹی تو ہتھے سے
ہی اکھڑ گئی اور اس نے میرے پالٹ پر قبضہ کر لیا۔ پھر کہنے
لگیں کہ جب مجھے اس بات کا علم ہو تو پہلے تو میں نے ان کے
ساتھ زبانی کالمی بات چیت کی لیکن جب وہ نہ مانے تو تب میں نے
ا ن لوگوں کے خالف متعلقہ تھانے میں درخواست دے دی۔ اس کے
ساتھ ہی انہوں نے فائل سے ایک درخواست نکالی اور مجھے
دکھاتے ہوئے بولیں ۔۔۔ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او نے قبضہ
چھڑانا تو دور کی بات اس سلسلہ میں ایک روپے کا بھی کام نہیں
کیا۔۔۔۔ اُلٹا مجھ سے اچھے خاصے پیسے اینٹھ لیئے۔۔ اس کے بعد
انہوں نے ایک طویل اور دکھ بھری داستان سنائی جس کے مطابق
اکیلی عورت دیکھ کر ہر بندے نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اور پیسے
لے کر چمپت ہو گیا آنٹی کی داستان سن کر میں بڑا حیران ہوا ۔۔اور
ان سے بوال کہ اس سلسلہ میں آپ کے بیٹے یا کسی اور نے کوئی
مدد نہیں کی؟ تو وہ سر د آہ بھر کر بولیں۔۔ جہاں تک میرے بیتے کا
تعلق ہے تو اس سلسلہ میں اس نے میری بات ہی نہیں سنی۔۔ ہاں البتہ
تانیہ کے ڈیڈی اور میرے میکے والوں نے کچھ بھاگ دوڑ کی
لیکن۔۔۔ میری طرح وہ بھی بری طرح ناکام رہے۔۔ ۔۔ ان کی بات سن
کر میں نے افسوس کا اظہار کیا ۔۔۔۔ اور پھر ان سے پالٹ کا پتہ لیا
کہ پہلے میں اس کے بارے میں اپنے طور پر چھان بین کرنا چاہتا
تھا۔لیکن انہوں نے ضد کی کہ پہلے وہ مجھے اپنے ساتھ لے جا کر
پالٹ دکھائیں گی۔چنانچہ اس کے لیئے طے یہ ہوا کہ اگلے دن وہ
ٹھیک دس بجے میرے آفس کے باہر گاڑی لے کر آئیں گی اور پھر
ہم دونوں پالٹ دیکھنے جائیں گے۔
یہاں میں ایک بات شئیر کرتا چلوں اور وہ یہ کہ ۔۔۔ جیسا کہ میں بتا
چکا ہوں کہ ۔ میرے سامنے والے صوفے پر آنٹی بیٹھی تھیں جبکہ
رمشا عین ان کے پیچھے کھڑی تھی۔۔۔ اور جس وقت آنٹی مجھے
انہماک کے ساتھ اپنے پالٹ کی داستان سنا رہیں تھیں عین اس وقت
ان کے پیچھے کھڑی رمشا شرارت بھرے انداز میں مجھے اپنی
چھاتیوں کا نظارہ پیش رہی تھی وہ شرٹ کے اوپر سے ہی اپنے
دونوں ہاتھوں سے چھاتی کو پکڑتی اور میری طرف دیکھتے
ہوئے۔۔۔ اپنی زبان نکال کر اسے چوسنے کا اشارہ کرتی۔۔۔ جسے
دیکھ کر بھڑک بھڑک جاتے ۔۔۔۔لیکن میں مجبور کچھ نہ کر سکتا
۔۔۔لیکن۔۔۔۔ (چوری چوری) اس کی گول گول چھاتیوں کو ۔۔۔۔ دیکھ
دیکھ کر اندر ہی اندر سلگتا ۔۔۔۔۔ اور آنٹی کی وجہ سے دل پر جبر کر
تا رہا ۔۔۔پھر اس نے ایک ایسی حرکت کی کہ جس نے میرے تن بدن
۔۔۔۔اور لن ۔۔۔۔ میں آگ لگا دی۔۔۔ وہ مجھے مزید گرم کرنے کی
خاطر۔۔۔ صوفے سے تھوڑا ہٹ کر ایک سائیڈ پر کھڑی ہوئی ۔۔۔اور
مجھے متوجہ کرتے ہوئے اپنی ٹائیٹس کو ۔۔۔تھوڑا سا نیچے کیا۔۔۔اتنا
نیچے کہ جس کی وجہ سے مجھے اس کی چوت کے اوپر اُگے
ہوئے چھوٹے چھوٹے صاف بال نظر آئے۔ اس ظالم نے ایک لمحے
کے لیئے مجھے اپنی چوت کے اپری حصے کا نظارہ کروایا۔۔۔ اور
پھر جلدی سے ٹائیٹس کو اوپر کر کے اسی بے نیازی کے ساتھ وہیں
کھڑی ہو گئی کہ جہاں پر وہ پہلے کھڑی تھی۔۔۔۔اُف ف ف فف ۔۔۔ اس
کی چوت کا اپری حصہ ۔۔۔۔ خاص کر اس پر اگے ہوئے۔۔۔۔ کالے
کالے دیکھ کر میرے ماتھے پر پسینہ آگیا ۔۔۔ لیکن آنٹی کے متوجہ
ہونے سے پہلے پہلے میں نے ماتھے پر آئے پسینے کو صاف کیا
اور اس کے اپنے للے کو بڑی ہی مشکلوں کے ساتھ کھڑا ہونے
سے روکا ۔۔ دوسری طرف سارے معامالت طے کرنے کے بعد میں
نے ان سے اجازت لی ۔آنٹی میرے ساتھ باہر تک آنا چاہتی تھیں لیکن
میں نے انہیں منع کر دیا۔۔۔۔۔ اور رمشا کے ساتھ باہر کی طرف چل
پڑا۔۔۔۔۔ راستے میں وہ ہنستے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ کیسی لگی میری
پرفارمنس؟؟ تو میں نے بھی مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔ تمہیں
معلوم ہے کہ میں نے اپنے لوڑے کی اکڑاہٹ کو کتنی مشکلوں سے
روکا۔ تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔۔ تمہیں الٹا سیدھا ہوتے دیکھ
کر ہی تو میں نے اپنی خاص چیز کا نظارہ کروایا تھا۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔ اس کی
بات سن کر اچانک میں نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا ۔۔اور کسی کو نہ پا
کر اس کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔ اور اسے سینے سے لگاتے ہوئے بوال۔۔۔۔ اب
دکھا نا اپنی بالوں سے بھری چوت۔۔۔۔ تو وہ کسمسا کر بولی۔۔۔۔ موقع
آنے پر ضرور دکھاؤں گی۔۔۔ اور ۔پھر میرے ساتھ چمٹ گئی۔۔۔۔۔میں
نے جلدی سے اس کو کسنگ کرنا چاہی ۔۔۔۔ لیکن اس ظالم نے کسنگ
کے نام پر محض ہونٹوں سے ہونٹوں مالئے اور۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔ میرے
واویلے پر۔۔۔۔ تھوڑی تفصیلی کسنگ کی۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔پھر بوسے کے
بعد والے ۔۔۔۔۔ لوازمات جیسے۔۔زبان سے زبان مالنا۔۔۔۔۔ چھاتیوں کو
دبوانا۔۔۔۔ لن پکڑنا۔۔۔اور دیگر بہت سے جنسی افعال پھر کسی وقت کا
وعدہ کرتے ہوئے مجھ سے خود کو کھڑایا ۔۔۔۔اور پھر مجھے پکڑ
کر گیٹ سے باہر دھکیل دیا۔گیٹ سے نکلتے ہوئے میں نے اس سے
کہا کہ ۔۔۔۔ سالی۔۔۔اتنا ترساتی کیوں ہو ؟؟ تو وہ اٹھال کر بولی۔۔۔۔ اسی
طرح تو تیرے دل میں میری قدر آئے گی ۔۔ اور میں سمجھ گیا کہ
اس کا شمار ان لڑکیوں میں ہوتا ہے جو دیتی کم اور ترساتی /
بھگاتی زیادہ ہیں۔۔۔۔
۔۔۔ رمشا کی چوت پر اُگے ۔۔۔ ہلکے کالے بال۔۔۔۔اور اس کی گول گول
چھاتیوں کو دیکھنے کے بعد میں گرم تو ہوا تھا ۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔ گھر سے
نکلتے وقت اس کے ساتھ چھوٹی سی کسنگ اور بغل گیری نے
میرے اندر شہوت کا طوفان برپا کر دیا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ جیسا کہ آپ کو
معلوم ہے کہ بندہ 7/24پھدی کی تاڑ میں رہتا ہے لیکن رمشا کے
بدن سے بدن مال کر ۔۔۔۔اور ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ کر دفعتا ً ۔۔۔۔ میرے
اندر پھدی کی شدید طلب پیدا ہو گئی۔ میرا لن پھدی کے لیئے دھائیاں
دینے لگا۔۔ ۔۔۔۔ابھی میں اس بارے سوچ ہی رہا تھا کہ دفعتا ً میرے زہن
میں بجلی کی سی تیزی سے ایک خیال کوندا۔۔۔۔۔۔۔اور اس خیال کے
آتے ہی میرے ہونٹوں پر ۔۔۔ایک شہوت بھری مسکان ابھر آئی۔۔۔۔اور
میرے لن میں جان پڑنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس وقت د ن کے چار بج
رہے تھے گرمیاں ہونے کی وجہ سے سورج سوا نیزے پر جبکہ
میرا لن زیرو سے۔۔۔۔ 120ڈگری سے بھی آگے کی طرف گامزن
تھا۔۔۔۔ ۔۔جلدی کی وجہ سے میں نے پا س سے گزرتی ہوئی ٹیکسی
کو روکا اور اس میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔میری منزل عدیل کا گھر تھا جہاں
پر صائمہ دی موسٹ سیکسی لیڈی اپنی بیمار ماں کی خبر گیری
کرنے آئی تھی پروگرام یہ تھا کہ آنٹی کا حال چال پوچھوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور موقعہ ملتے ہی صائمہ کو دبوچ لوں۔۔۔۔۔ ۔عدیل کا گھر آنے سے
پہلے ہی میں ٹیکسی والے کو کرایہ دے کر فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔ اس
لیئے جیسے ہی ٹیکسی رکی میں جمپ مار کر نیچے اترا اور ۔۔آنٹی
کے گھر کے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ بیل کے جواب میں صائمہ باجی
نے دروازہ کھوال۔۔۔۔اس وقت انہوں نے ہلکے سبز رنگ کے ٹائیٹ
فٹنگ والے کپڑے پہنے ہوئے تھے جبکہ سینے کو بڑے اہتمام کے
ساتھ ایک بڑے سے دوپٹے کے ساتھ ڈھانپ رکھا تھا۔۔۔ گیٹ کھول
کر جیسے ہی ان کی نظر مجھ پر پڑی تو انہوں نے کمال بے تکلفی
ب معمول ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ دوپٹے کو اپنے سینے سے ہٹا دیا۔۔۔ حس ِ
کی قمیض کا گال اتنا کھال تھا کہ ان کی چھاتیاں آدھ ننگی ہو رہی
تھیں۔۔۔ مجھے سامنے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی۔۔۔ اور وہ کہنے لگی ۔۔۔ انگریز کہتے ہیں کہ تھنک اباؤٹ ڈیول
اینڈ ڈیول از دئیر ۔( ابھی شیطان کے بارے سوچا ہی تھا کہ وہ
حاضر ہو گیا) تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ اس
محاورے کی وجہء تسمیہ کیا ہے؟ تو وہ کہنے لگیں تھوڑی دیر
پہلے ہی میں نے امی سے تمہارے بارے پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ
کافی دن ہو گئے ۔۔۔۔ شاہ جی نے ہماری طرف چکر نہیں لگایا۔۔ پھر
کہنے لگیں۔۔۔ ابھی امی نے اتنی بات کی تھی کہ باہر بیل ہو گئی۔۔۔
جسے سن کر میرے دل نے کہا کہ ہو نہ ہو یہ شاہ ہو گا ۔۔۔اور مسٹر
شاہ یہ واقعی تم تھے۔۔۔۔ پھر کہنے لگی اتنے دن کیوں نہیں نظر آئے
؟ تو میں نے کام زیادہ ہونے کا بہانہ لگا لیا۔۔۔
اور پھر انہوں نے مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا تو میں گیٹ سے
داخل ہوتے ہوئے بوال ۔۔ اب آنٹی کی طبیعت کیسی ہے؟ تو وہ کہنے
لگیں اب تو بلکل ٹھیک ہیں ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ایک نظر
ادھر ادھر دیکھا اور پھر ٹائٹیس کے اوپر ہی ان کی مست گانڈ پر
ہاتھ پھیرتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔اُف کتنی نرم ہے یہ ۔۔ میری بات سن کر وہ
مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔ ۔۔ کیا بات ہے آج بڑے تپے ہوئے (گرم)
نظر آ رہے ہو تو میں نے ان کی طرف دیکھ کر شہوت بھرے لہجے
میں کہا کہ …جس شخص کی نظروں کے سامنے ایک جیتا جاگتا
سیکس بم اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ کھڑا ہو۔۔۔۔ وہ گرم
نہیں ہو گا تو کیا ہو گا؟ اس کے ساتھ ہی میں نے ان کے حسن اور
سیکس کے بارے میں ایک بہت ہی شاندار قسم کا قصیدہ کہہ دیا ۔۔۔۔
میرے منہ سے اپنی تعریف سن کر وہ مست ہو کر بولیں۔۔۔ ویسے تم
بھی کچھ کم نہیں ہو خاص کر یہ جو تمہارے پاس ایک موٹا سا ڈنڈا
ہے نا ۔۔۔ ۔۔۔ یقین کرو میں جب بھی اس کے بارے میں سوچتی ہوں
تو گیلی ہو جاتی ہوں۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے بال تکلف ان کی
ٹائیٹس میں ہاتھ ڈاال اور ان کی چوت کو چیک کرنے لگا۔۔۔۔ وہ گرم
تو تھی لیکن اس وقت گیلی نہیں تھی۔یہ دیکھ کر میں ان سے بوال۔۔۔
آپ کی چوت تو ابھی خشک ہے تو وہ کہنے لگی انگلی کو ذرا اندر
ڈالنے کی زحمت گوارا کرو تو پتہ چلے۔۔۔۔ کہ وہ گیلی ہے یا
خشک۔۔۔۔ سو ان کی بات سن کر میں نے ٹائیٹس سے ہاتھ نکاال اور
اپنی درمیانی انگلی کو ان کے منہ کے پاس لے گیا ۔۔۔ صائمہ باجی
نے اپنا منہ کھوال اور میری انگلی کو اندر لے کر چوسنا شروع ہو
گئیں۔۔۔اور اس پر مختلف اینگل سے زبان پھیرتی رہیں رہیں۔۔۔۔ پھر
انہوں نے انگلی منہ سے باہر نکالی اور زبان نکال کر میری انگلی
پر تھوک مل دیا۔۔۔۔ اور کہنے لگیں ۔۔ اب اسے چوت میں ڈال ۔۔ تو
میں نے اپنی انگلی کو ان کی چوت میں ڈاال ۔۔۔تو وہ ہلکی ہلکی گیلی
ہو رہی تھی۔۔۔ چنانچہ میں اپنی انگلی کو ان کی چوت میں گھماتے
ہوئے بوال۔۔۔ باجی آپ کی چوت لیک ہونا شروع ہو گئی ہے تو وہ آہ
بھر کر بولیں۔۔۔۔ ۔۔ یہ تمہاری وجہ سے گیلی ہوئی ہے۔۔۔ اور مجھے
انگلی باہر نکالنے کو کہا۔۔۔ چنانچہ میں نے انگلی ان کی چوت سے
باہر نکالی اور ان سے بوال۔۔۔ لیکن میرا دل تو آپ کی دل کش گانڈ پر
ہے میری بات سن کر وہ آنکھیں نکالتے ہوئے بولیں۔۔۔خبردار !!۔۔۔جو
میری گانڈ کے بارے میں سوچا بھی۔۔۔۔ یہ میری گانڈ ہے۔۔۔۔۔ تمہارے
لنڈ کا گودام نہیں۔۔۔۔ تو میں نے چلتے چلتے ان کی مست گانڈ پر ہلکا
سا تھپڑ مارتے ہوئے بوال۔۔۔ لیکن مجھے تو آپ کی مست گانڈ ہی
چاہیے تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ تمہارے سالے صاحب کو بھی ہمیشہ یہی
چاہیئے ہوتی ہے۔۔۔۔ وہ میرے آگے ڈالے نہ ڈالیں ایک دفعہ اس میں
ضرور ڈالتے ہیں۔۔۔۔اس لیئے تم سے درخواست ہے کہ ۔۔۔ کچھ میری
پھدی کا بھی خیال کرو۔اس پر میں چلتے ہوئے رک کر بظاہر حیران
ہوتے ہوئے بوال۔۔۔
کیا میری طرح وہ بھی گانڈ لور ہیں ؟ تو وہ اٹھالتے ہوئے بولیں۔۔ ۔۔۔
تم لور کی بات کر رہے وہ تو میری گانڈ کے دیوانے ہیں اور یقین
کرو ۔۔۔میری چوت سے زیادہ اس کو چاٹتے اور اس میں ڈالتے ہیں۔۔
اس پر میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ آپ کا شوہر گانڈ
مارے یا چوت ۔۔۔ مجھے اس سے غرض نہیں ۔۔۔۔۔ لیکن میں تو
صرف گانڈ ہی مارنے کے موڈ میں ہوں ۔۔ میری بات سن کر انہوں
نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے
لگیں۔۔۔۔ ٹھیک ہے بابا ۔۔ گانڈ ہی مار لینا ۔۔ لیکن میری ایک شرط ہے
اور وہ یہ کہ۔۔۔اس سے پہلے تم کو میری چوت سے پانی نکالنا پڑے
گا۔۔۔۔ چاہے اسے چاٹ کے نکالو یا۔۔۔۔۔اپنے لوڑے سے۔۔۔۔بوال منظور
ہے؟ تو میں نے جھٹ سے ہاں کر دی۔۔۔۔آنٹی کے کمرے کے قریب
پہنچتے ہی صائمہ باجی چونک کر بولی۔۔۔ مجھے تو یاد ہی نہیں
رہا۔۔۔۔ ایسا کرو تم مام کے پاس جاؤ میں تمہارے لیئے ٹھنڈا التی
ہوں۔۔۔اتنا کہتے ہی وہ واپس چلی گئی میں نے دیکھا تو آنٹی کا
دروازہ کھال ہوا تھا اس لیئے میں بنا دستک دیئے اندر داخل ہو گیا۔۔۔
باہر والے گیٹ کو الک کر کے جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئیں تو
میں نے آگے بڑھ کر ان کو اپنی بانہوں میں لے لیا اس پر وہ میرے
سینے سے لگتے ہوئے بولیں کیا بات ہے آج گرمی کچھ زیادہ ہی
نہیں چڑھ گئی؟ تو میں ان کے گال کو چومتے ہوئےبوال۔۔ ۔۔۔۔ ہیٹر
کے آگے بیٹھنے سے گرمی نہیں آئے گی تو کیا سردی آئے گی؟ اس
پر وہ میرے لن کو مسلتے ہوئے بولیں گرمی تمہیں ہیٹر سے ملی
ہے اور لینا تم ٹھنڈی چیز چاہتے ہو ۔۔۔۔اس پر میں نے ان کی گانڈ پر
ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کس کم بخت نے کہا کہ آپ کی گانڈ ٹھنڈی ہے
آپ کی اس کیوٹ گانڈ کو دیکھ کر تو مردہ لن بھی زندہ ہو جاتا ہے
میرا تو پھر جیتا جاگتا لن ہے اس پر وہ پینٹ کے اوپر سے ہی
میرے لن کو دباتے ہوئے بولی تم اسے لن کہتے ہو۔۔ اس پر میں نے
ان کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا لن کو لن نہ کہوں تو اور کیا
کہوں؟ میری بات سن کر وہ مسکرائی اور شہوت بھرے لہجے میں
بولی اس لنڈ کو صرف لنڈ کہنا ۔۔۔۔ لنڈ کی توہین ہے یہ تو بہت بڑی
بال ہے ایسی بال جو کم از کم دس "بالؤں" پر بھاری ہے ۔۔اپنے لن
کی تعریف سن کر میں خوشی سے پھول گیا اور پھر ان سے بوال
اچھا یہ بتائیں کہ اس دن اس بال نے مزہ دیا تھا؟ میری بات سن کر
انہوں نے ایک سسکی لی ۔۔۔اُف۔ تم مزے کی بات کر رہے ہو اس دن
کے بعد سے میری چوت بار بار تمہاری "اس بال " کی ڈیمانڈ کر
رہی ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے منہ کو میرے منہ میں ڈال
دیا ۔۔۔۔۔اور میرے ہونٹوں کو چوسنے ہی لگی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اچانک
بجلی چلی گئی۔ ۔۔ بجلی کے جاتے ہی وہ کہنے لگیں ۔۔۔اوہ ِشٹ۔۔۔۔ایک
تو اس بجلی نے ہماری ناک میں دم کر رکھا ہے تو میں نے ان سے
کہا کہ بجلی جاتی ہے تو جائے ہم نے کون سا کپڑے پہن کے
چودائی کرنی ہے ۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگیں کہہ تو تم
ٹھیک رہے ہو لیکن ۔۔۔ یار ایسے مزہ نہیں آئے گا۔۔۔۔ اس کے بعد وہ
مجھ سے کہنے لگیں تم ویٹ کرو میں نہا کر آتی ہوں اس طرح میں
کچھ فریش بھی ہو جاؤں گی اور گرمی بھی کم لگے گی۔۔۔ اس وقت
میرے زہن پر منی سوار تھی ان کو جاتے دیکھ کر میں کہنے لگا ۔۔۔
میں بھی نہاؤں گا تو وہ شرارت سے بولیں ایسے کرتے ہیں آج ہم
دونوں اکھٹے نہاتے ہیں۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ہمارے نہانے کے
لیئے عدیل کا واش روم ٹھیک رہے گا۔۔۔۔ اتنا کہہ کر انہوں نے میرا
ہاتھ پکڑا اور ہم عدیل کے کمرے میں آ گئے۔۔۔یہاں آتے ہی وہ مجھے
لے کر واش روم میں گھس گئیں ۔۔عدیل کا واش روم دیکھ کر میں تو
حیران رہ گیا یہ ایک وسیع واش روم تھا اندر جدید طرز کی چیزیں
لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور واش روم میں لگی ٹائلز بہت ہی خوبصورت
اور قیمتی قسم کی تھیں واش بیس کے اوپر ایک بڑا سا آئینہ لگا تھا
۔۔۔ جبکہ بیسن کے سامنے ایک اسٹائلش سا کموڈ پڑا ہوا تھا اور اس
کموڈ سے تھوڑے فاصلے پر ایک بڑا سا باتھ ٹب بنا ہوا تھا اور اس
باتھ ٹب کے عین اوپر خوبصورت سا نل لگا ہوا تھا اور اس ٹیپ کے
عین اوپر شاور بھی لگا ہوا تھا مجھے یوں انسپکشن کرتے دیکھ کر
وہ کہنے لگیں ۔۔ ایسے کیا دیکھ رہے ہو؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔
بڑا خوبصورت واش روم بنوایا ہے تو وہ جواب دیتی ہوئے بولیں یہ
سب عدیل کی فرمائش پر لگایا گیا ہے تو میں نے ان کی طرف دیکھ
کر آنکھ مارتے ہوئے بوال۔۔ باجی شرط لگا لو ۔۔ عدیل نے گوری کو
اس واش روم میں ضرور چودا ہو گا۔۔۔
تو وہ مجھے سیکسی سمائل دیتے ہوئے کہنے لگیں عدیل اس گوری
کو چودتا ہو گا یا نہیں ۔۔ یہ تو مجھے نہیں معلوم ……..ہاں میں یہ
ضرور جانتی ہوں کہ آج اس واش روم میں میری گانڈ ضرور
"وجنے" والی ہے ان کی بات سن کر میں ان سے لپٹ گیا اور ان
کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر ان کا رس چوسنے لگا۔۔۔۔ ہونٹ چوسنے
کے کچھ ہی دیر بعد میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی۔۔ اور
پھر بڑی بےتابی کے ساتھ ان کی زبان کو چوسنے لگا۔۔۔۔ اس کے
ساتھ ساتھ میرا ایک ہاتھ ان کی موٹی گانڈ پر چال گیا۔۔۔اور میں ان کی
نرم گانڈ پر ہاتھ پیھرنے لگا۔۔۔۔۔۔ جبکہ ان کا ہاتھ میری پیٹ کی زپ
پر چال گیا۔۔۔۔اور انہوں نے زپ کھولتے ہوئے لن کو باہر نکالنا چاہا
۔۔۔ لیکن ٹائیٹ انڈر وئیر پہننے کی وجہ سے لن باہر نہ نکل سکا تو
انہوں نے اپنی زبان کو میرے منہ سے کھینچا اور کہنے لگی کیا
مصیبت ہے یار۔۔۔آخر تم بوائز لوگ پینٹ کے نیچے انڈر وئیر کیوں
پہنتے ہو؟ ان کی بات سن کر میں نے جلدی سے پینٹ کے ساتھ ساتھ
انڈروئیر کو بھی اتار دیا۔۔۔۔۔ اور لن کو ان کی خدمت میں پیش کرتے
ہوئے بوال ۔۔ آپ انڈر وئیر کی بات کر رہی تھیں میں نے پینٹ بھی
اتار دی ہے تو اس پر وہ میرے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے بولیں ۔۔
صرف پینٹ ہی نہیں اتارنی بلکہ پورے ننگے ہو جاؤ ۔۔۔اتنا کہتے ہی
خود انہوں نے بھی کپڑے اتارنے شروع کر دیئے۔۔ اگلے چند
سیکنڈز کے بعد ہم دونوں کے کپڑے اتر چکے تھے۔۔۔۔ کپڑے
اتارنے کے بعد وہ سیدھا باتھ ٹب کی طرف چلی گئیں اور وہاں جا
کر انہوں نے شاور کھول دیا۔۔
اس وقت ہم دونوں منہ میں منہ ڈالے گیلی کسنگ کر رہے تھے جبکہ
دوسری طرف ہمارے جسم شاور کے پانی سے گیلے ہوتے جا رہے
تھے ۔۔۔ پانی کے کچھ قطرے ہم دونوں کے چہروں پر بھی گر رہے
تھے۔۔۔۔ ۔۔۔ کسنگ کے تھوڑی دیر بعد ہی صائمہ باجی نے میرے
ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے۔۔۔ اور میرے گال کو چومتے ہوئے
بولی۔۔ تیرا لوڑا چوس لوں؟ تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
کہ ۔۔۔ ۔۔۔۔ یہ لنڈ آپ کا اپنا ہے اسے جتنا مرضی ہے چوسیں ۔ میری
بات سن کر انہوں نے بڑی ادا سے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔
میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر باتھ ٹب میں کچھ اس طرح سے اکڑوں
بیٹھی کہ شاور کا پانی سیدھا میرے لن پر گرنا شروع ہو گیا۔۔۔ میرے
لن پر پانی کے قطرے گرتے دیکھ کر انہوں نے اپنی زبان نکالی
اور لوڑے پر پڑے والے پانی کے قطروں کو چاٹنا شروع ہو
گئیں۔۔۔۔۔۔لوڑا چاٹتے چاٹتے انہوں نے میری طرف دیکھا اورکہنے
لگیں۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے؟ تو میں نے مست آواز میں جواب دیا ۔۔کہ
بہت اچھا لگ رہا ہے۔۔۔تو وہ کہنے لگیں اچھا تو اب لگے گا کہ جب
میں تیرے لن کو اپنے منہ میں لے کر چوسوں گی۔۔۔ اس کے ساتھ
ہی انہوں نے اپنا سارا منہ کھوال اور لن کو ۔۔۔ منہ میں لے لیا اس
طرح اب شاور کا پانی ان کے سر پر گرنا لگا جس سے ان کے
سلکی بال گیلے ہو کر ان کے نرم بدن کے ساتھ لپٹ گئے۔ اس طرح
انہوں نے کچھ دیر میرے لوڑے کو منہ میں اندر باہر کیا پھر ۔۔۔ لن
کو منہ سے نکال لیا۔۔۔۔ اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آگے پیچھے
کرنے لگیں۔۔۔ ان کے ایسا کرنے سے ایک دفعہ پھر لن پر شاور کا
پانی گرنا شروع ہو گیا۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھی اور میرے ٹوپے
پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔بڑا مزہ آ رہا ہے جان۔۔۔ مجھے ایسا
محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے میں بارش میں کھڑی ہو کر ۔۔۔ لوڑا
چوس رہی ہوں۔۔۔۔۔ اس کے بعد انہو ں نے میرے لن کو پکڑ کر اوپر
کیا ۔۔اور میرے لن کے نیچے والی جگہ پر اپنی زبان پھیرے لگیں۔۔۔
پھر اس کے بعد انہوں نے اپنی زبان کو لوڑے کے چاروں طرف
پھیرا۔۔۔ ان کا انداز اس قدر مست تھا کہ میرے منہ سے سسکیوں کا
طوفان نکل گیا ۔۔آہ ہ ہ ہ ہ۔۔اُف ف ف ف۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے
ان کے سر کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔یہ دیکھ کر انہوں نے میرے
لوڑے پر زبان پھیرنے بند کی اورمیری طرف سوالیہ نظروں سے
دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔ ڈسچارج ہونے لگے ؟ تو میں نے ان
سے کہا اتنی جلدی ؟ میری بات سن کر وہ اطمیان سے بولیں ۔۔۔تیری
سسکیاں سن کر میں سمجھی کہ شاید تم چھوٹنے والے ہو۔۔۔اس سے
کے ساتھ ہی انہوں نے لن چوسنے کا عمل تیز کر دیا۔۔۔ کچھ دیر
چوسنے کے بعد وہ اوپر اُٹھیں ۔ ۔۔ اور اپنی ٹانگوں کو پوری طرح
کھول کر بولیں۔۔ چل اب میری چوت چوس۔۔۔۔۔
ان کی بات سن کر ۔۔ ان کی طرح میں بھی اس باتھ ٹب میں اکڑوں
بیٹھ کر ان کی چوت کو گھورنے لگا۔۔۔ کیا مست نظارہ تھا۔۔۔ شاور کا
پانی۔۔۔ ان کے سر سے ہوتا ہوا ۔۔ان کی بڑی بڑی چھاتیوں کے
درمیان بنی گھاٹی سے گزر کر ۔۔۔ ایک لکیر سی بناتا ہوا ۔۔۔۔۔چوت
کی طرف آ رہا تھا۔۔۔ اور پھر چوت سے نیچے فرش پر گر رہا
تھا۔۔۔۔۔۔مجھے یوں گھورتے دیکھ کر وہ شہوت بھرے انداز میں کہنے
لگیں ۔۔۔ کیا دیکھتے ہو؟ چوت چوسو۔۔۔۔تو میں نے ان سے کہا میں
دیکھ رہا ہوں کہ تو میں نے کہا ایک تو شاور کا پانی دیکھ رہا ہوں
کہ کیسے آپ کی تنی ہوئی چھاتیوں کے درمیان سے جگہ بناتا ہوا
آپ کی چوت پر گر رہا ہے۔۔ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے آپ پیشاب
کر رہی ہوں۔۔۔ میری بات سن کر وہ جوش میں بولیں ۔۔۔ اس دن
میرے پیشاب والے سین اس نظارے میں کیا فرق ہے؟ تو میں نے کہا
وہ دن پانی آبشار کی مانند آپ کی چوت سے نکل نکل کر نیچے گر
رہا تھا جبکہ آج یہ ندی کے پانی جیسا اٹھالتا شور مچاتا اور اپنی
قسمت پر ناز کرتے بہہ رہا ہے تو وہ حیرا ن ہو کر کہنے لگیں۔۔۔
قسمت پر ناز کا مطلب؟ تو میں نے کہا شاور کا جو پانی آپ کی
چوت سے ٹچ ہو کر نیچے گررہا ہے وہ اس بات پر ناز کر رہا ہے
کہ اس نے ایک مہا کیوٹ لیڈی کی چوت کو بوسہ دیاہے ۔۔ میری
بات سن کر وہ ایک دم خوش ہو کر بولیں باتیں کرنا تو کوئی تم سے
سیکھے۔۔۔پھر اٹھالتے ہوئے بولیں میری چوت کے بارے میں اور
بھی کچھ کہو ناں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔
میری جان دوسری بات یہ کہ اتنی دور سے بھی آپ کی چوت سے
بڑی سڑانگ قسم کی مہک آرہی ہے تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ کیسی ہے یہ
مہک؟ تو میں نے ان سے کہا ایک دم آگ لگانے والی مست مہک
ہے تو وہ بولیں دور سے کیوں سونگھ رہے ہو پاس آ کے چیک کرو
نا۔۔اور میں کھسک کر ان کے چوت کے بلکل قریب بیٹھ گیا۔۔اور
پہلے تو اپنے ناک کو ان کی چوت سے لگالیا۔۔۔اور اس کی مست
مہک کو اپنے اندر اتارنے لگا۔۔ ان کی چوت مہک لیتے لیتے میں
بھی مست ہو گیا۔۔اور میں نے زبان باہر نکالی اور ان کی چوت پر
رکھ دی۔۔ ۔
پھر کچھ دیر بعد وہ اٹکتی ہوئی آواز میں کہنے لگیں شاہ
پلیززززززز ۔۔ انگلیاں چھوڑ اپنے زبان کو میری چوت میں ڈال۔تو
میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے دانے سے منہ ہٹایا اور ان کی
چوت میں ڈال دیا۔۔۔ جیسے ہی میری زبان ان کی چوت میں داخل
ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔ تو مزے کی شدت سے ان کے ہونٹ خود بخود بند بھینچ
ت جزبات سے بند ہو گئیں۔۔۔ اور دبی دبی سسکیوں گئے آنکھیں شد ِ
کے درمیان ان کا چوت رس نکلنے لگا۔۔میری زبان لنڈ کی طرح ان
کی چوت کے اندر باہر ہوتی رہی ۔۔ان کی چوت کے ہونٹ تھرکنے
لگے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بڑا سا آگیزم کر دیا۔۔۔ وہ
میرے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گئیں تھیں۔۔۔ان کی ساری منی چاٹنے
کے بعد ۔۔میں نے وہاں سے اپنا منہ ہٹایا۔۔۔ اس وقت شہوت کی وجہ
سے میرا سارا جسم کانپ رہا تھا۔۔ میں نے ایک لمبی سانس لی۔۔ اُف
ف ف فف ف فف ف فف۔یہ دیکھ کر وہ میرے اوپر جھکیں۔۔۔اور اپنی
خوبصورت آنکھیں میری آنکھوں میں پیوست کر کے بولیں۔۔ایک
آخری کام اور کر دو ۔۔ اس کے بعد جتنی مرضی ہے گانڈ مار
لینا۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا وہ کیا؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔بس ایک د فعہ لن
میری پھدی میں ڈال۔۔۔ ان کی بات سن کر میں کھڑا ہو گیا۔۔۔ ۔۔ تو وہ
بھی کھڑی ہو گئیں اور مجھے اپنے قریب کر لیا۔۔۔۔اتنا قریب کہ ہم
دونوں میں ساری دوری ختم ہو گئی۔۔ اس کے بعد انہوں نے کھڑے
کھڑے میرے لن کو پکڑ ا اور پہلے اس کو تھوک سے تر کیا۔۔۔۔ پھر
اپنی چوت کے سوراخ پر رکھ کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔ گھسہ مار ۔۔۔۔ میں نے
لن کو ہلکا سا پش کیا ۔۔۔تو میرا لن پھسل کر ان کی چوت کے اندر
چال گیا ۔۔۔۔ لن کو اپنی چوت میں محسوس کرتے ہی وہ کہنے لگیں۔۔
گھسے مار۔۔۔اور میں نے گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔میں کچھ
دیر تک ان کو چودتا رہا۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے لن کو پھدی سے
باہر نکاال ۔۔ تو وہ شہوت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔ مزہ آ گیا یار ۔۔ تم
بہت اچھا چودتے ہو۔۔
انہوں نے ایک دلکش چیخ ماری ۔۔۔اؤئی ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا ابھی تو
ٹوپا گیا ہے اور آپ چیخیں مارنا شروع ہو گئیں تو وہ اپنے سر کو
موڑ کر بولی۔۔۔ یہ چیخ درد والی نہیں بلکہ مزے والی تھی ۔۔۔تو جلدی
کر پورا لن اندر ڈال۔۔ پھر میں گانڈ کو ٹائیٹ کر وں گی۔۔ ان کے
کہنے پر میں نے دوسرا گھسا مارا ۔۔۔۔تو لن پھسل کر ان کی
خوبصورت گانڈ میں ُگم ہو گیا۔۔۔ لن اندر جاتے ہی انہوں نے لذت
بھری آوازوں میں کراہنا شروع کردیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں
نے ان کی گانڈ نے میرے لوڑے کو اپنی گرفت میں کر لیا۔۔اور اسے
دبا کر خود ہی آگے پیچھے ہونے لگیں ۔۔۔اس طرح میرا لن ان کی
ٹائیٹ گانڈ میں پھنس پھنس کر جانا شروع ہو گیا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ
انہوں نے پیچھے کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ میری ٹائیٹ
گانڈ کو گھسے مار مار کر ڈھیال کر دو ۔۔۔یہ سن کر میں نے ان کے
کولہوں کومضبوطی سے پکڑا۔۔۔۔اور بے دریغ گھسے مارنے شروع
کر دیئے۔۔ میں پوری طاقت سے ان کی ٹائیٹ گانڈ میں گھسے مار
رہا تھا ۔۔جبکہ ہمارے اوپر شاور کا پانی فل سپیڈ سے گر رہا تھا۔۔۔
صائمہ باجی کی لزت آمیز چیخیں واش روم کی چھت کو پھاڑ رہیں
تھیں اور گانڈ پر شاور کا پانی پڑنے کی وجہ سے پچ پچ کی آوازوں
نے سماں باندھ دیا تھا۔۔۔ اور وہ میری چیخ چیخ کر کہہ رہیں تھیں کہ
گھسے مار۔ر۔ر۔رر۔ ایسے گھسے ماررر۔۔۔۔ کہ میری ٹائیٹ گانڈ
ڈھیلی پڑ جائے۔۔۔اور میں گھسے مارتا جا رہا تھا۔۔ یہاں تک کہ ۔۔۔
۔۔۔۔میری ٹانگوں کا سارا خون لنڈ کی طرف دوڑنے لگا۔۔۔اور میں
سمجھ گیا کہ۔۔۔ میں چھوٹنے واال ہوں اس لیئے میں نے گھسے
مارتے ہوئے ان سے کہا۔۔۔ میں بس جانے واال ہوں۔۔۔ میری بات سن
کر وہ چال کر بولیں اگر تم چھوٹنے والے ہو تو پلیزززززززززززز
۔۔۔۔۔اپنے لوڑے کو گانڈ سے نکال کر چوت میں ڈال دو۔۔۔ اور آخری
گھسے اور طاقت سے مارو۔۔۔ چنانچہ میں نے اپنے لوڑے کو ان کی
ڈھیلی پڑتی گانڈ سے باہر نکاال ۔۔۔اور چوت میں ڈال دیا۔۔۔اُف ف ف
ف ف فف ف ف ۔۔۔ ان کی چوت میں شاور کے پانی سے بھی۔۔۔۔زیادہ
پانی جمع ہو چکا تھا ۔۔اس لیئے میں فل سپیڈ سے گھسے مارنے
شروع کر دیئے۔۔۔ گھسے مارتے مارتے ۔۔۔ اچانک ہی ان کی چوت
نے میرے لنڈ کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا۔۔۔۔اور جیسے ہی ان کی
چوت نے میرے لن کو جکڑا۔۔۔۔ تو صائمہ باجی چالتی ہوئی آواز میں
بولیں۔۔۔۔۔۔ میں بھی۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔۔بھی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میرے لن
اور ان کی چوت نے اکھٹے ہی پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔
۔اس پر نظر پڑتے ہی آنٹی خوفزدہ آواز میں بولیں ۔۔۔۔ چلو بیٹا ۔۔۔
لیکن اس سے پہلے کہ میں کچھ کرتا پپو استاد آنٹی کے پاس جا کھڑا
ہوا۔۔۔اور بڑے طنزیہ انداز میں بوال ۔۔ اتنے عرصے کے بعد آئی بھی
ہو تو ۔۔ اس چڑے کے ساتھ؟ پھر بڑے ہی درشت لہجے میں کہنے
لگا۔۔۔۔۔ او مائی!! النا ہی تھا تو کوئی کام کا بندہ التیں اب اس
"چوچے" کے ساتھ میں کیا کروں ؟۔۔۔اتنا کہہ کر وہ میری طرف
گھوما اور کہنے لگا۔۔۔ اوئے کاکا۔۔۔ تو یہاں کیا لینے آیا ہے ؟ تو کیا
پالٹ پر مائی کا قبضہ چھڑانے آیا ہے؟ تیری عمر تو کڑیوں کے
کالج کے باہر کھڑے ہونے کی ہے۔۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ
خاصہ بدتمیز اور باتونی بندہ تھا۔۔۔اس لیئے میں اس سے مخاطب ہو
کر بوال۔۔۔۔ تمیز سے بات کرو ۔۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا۔۔۔ کہ
اچانک ہی اس نے اپنے گرز نما ہاتھ کو گھما کر میرے منہ پر دے
مارا۔۔۔۔سچی بات تو یہ ہے کہ میں اس سے یہ توقع نہیں کر رہا تھا۔۔۔
اس لیئےمیں لڑکھڑا گیا۔۔۔اور اس سےپہلے کہ میں سنبھلتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ایک دفعہ پھر ہاتھ گھمایا ۔۔۔ لیکن اس دفعہ میں تیار تھا۔۔ اس
لیئے جھکائی دے گیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے نشانہ لیتے ہوئے
۔۔۔۔ ایک زور دار مکا اس کے معدے پر دے مارا ۔۔ میری طرح وہ
بھی اس حملے کی توقع نہیں کر رہا تھا۔۔۔ اس لیئے جیسے ہی اس
کے معدے پر مکا پڑا ۔۔۔ وہ ۔۔اوع ۔۔اوع ۔۔کرتا ہوا نیچے جھکا تو میں
نے موقعہ غنیمت جانا۔۔۔۔اور پوری طاقت سے اپنے بوٹ کی ٹو۔۔۔۔
اس کے نیچے دے ماری۔۔۔۔ میرا نشانہ کاری گیا۔۔۔ اور ٹٹوں پر الت
پڑتے ہی پپو پہلوان ذبع شدہ بکرے کی طرح ۔۔۔۔۔ تڑپنے لگا۔۔۔ ابھی
میں پپو پہلوان کا تڑپنا دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک میرے پیچھے سے
گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر ۔۔گولی کی آواز کے
ساتھ ہی ایک دلدوز چیخ سنائی دی۔۔چیخ کی آواز سنتے ہی میرے
پہال خیال آنٹی کی طرف گیا۔۔ ۔۔۔یہ خیال آتے ہی میں نے مڑ نے ہی
لگا تھا کہ ایک بار پھر ۔۔۔ گولی کی آواز کے ساتھ آنٹی کی چیخ
سنائی دی۔۔۔میں نے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ ُمڑ کر دیکھا تو۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)قسط نمبر(9
فائرنگ کی آواز سنتے ہی۔۔۔۔۔۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو جو بندہ
چارپائی سے اُٹھ کر آیا تھا اس نے ارم آنٹی پر پستول تان رکھا تھا ۔۔
اور یہ ہوائی فائرنگ بھی اسی شخص نے کی تھی جسے سن کر
آنٹی کے منہ سے چیخ نکل گئی تھی۔ایک دو ہوائی فائر کرنے کے
بعد اچانک ہی۔۔۔۔۔ اس نے پستول کو میری طرف تان لیا اور کڑک کر
بوال۔۔۔ اوئے مائی ۔۔۔۔ اس چوچے کو لے کر فورا ً یہاں سے دفعہ جاؤ
۔۔۔ورنہ تم دونوں کی الشیں بھی نہیں ملیں گی ۔۔۔ اس آدمی کی
خوفناک دھمکی سن کر اندر سے میں بھی دھل گیا تھا لیکن بظاہر
ویسے ہی کھڑا رہا۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف۔۔۔۔ اس آدمی کی خطرناک
بات سن کر آنٹی تیزی سے آگے بڑھیں اور منت بھرے لہجے میں
کہنے لگیں۔۔۔ گولی نہ چالنا ۔۔۔ پلیززززززززززز۔۔۔جیسا تم کہو گے
میں ویسے ہی کروں گی۔۔۔ بس ایک موقع دے دو پلیززز۔۔ مم۔۔مم میں
اس کو لے کر جا رہی ہوں۔۔۔ تو وہ پستول لہراتے ہوئے خوف ناک
آواز میں بوال ۔۔۔ سن مائی آج تو میں اس کو چھوڑ رہا ہوں۔۔۔۔ لیکن
آئیندہ اگر یہ بندہ اس ایریا میں نظر آ گیا تو اس کی زندگی کی کوئی
گارنٹی نہیں ۔۔۔اس کی بات سن کر آنٹی جلدی سے بولیں ۔۔۔ نہ نہ نہیں
آئے گا میں گارنٹی دیتی ہوں کہ آج کے بعد یہ بندہ کبھی بھی آپ کو
نظر نہیں آئے گا۔۔۔ پھر اس شخص کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں
۔۔۔اب ہم جائیں؟ تو وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے ہی متکبرانہ
انداز میں بوال۔۔۔ یہاں سے دفعہ ہو جا ؤ۔۔۔۔ورنہ میرے ہاتھوں سے
مارے جاؤ گے۔۔۔اس کی اجازت پا کر آنٹی نے میرے ہاتھ کو پکڑا
اور تقریبا ً کھینچتے ہوئے گاڑی کی طرف لے جانے لگیں۔۔ میرے
ُمڑتے ہی اس نے اونچی آواز میں گالیاں دینا شروع کر دیں ۔۔گانڈو دا
پتر۔۔ بہن چود۔ ۔ وڈا بدمعاش تے ویکھو ۔۔ساال مادر چود۔۔ گالی کی
آواز سنتے ہی میرا میٹر شارٹ ہو گیا۔۔۔ اور میں نے ُمڑ کر غصے
سے اس کی طرف دیکھا ۔۔تو آنٹی آہستہ سے بولیں۔۔۔ کتے کو
بھونکنے دو۔۔۔اور زبردستی مجھے گاڑی میں بٹھا دیا۔ ۔۔ ۔۔۔۔اور خود
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہی گاڑی بھگا لی۔۔۔ جیسے ہی گاڑی چلی
تو پیچھے سے مجھے ایک اور فائر کی آواز سنائی دی۔۔ فائر کی
آواز سنتے ہی آنٹی نے گاڑی کو اور تیز چالنا شروع کر دیا۔۔ ۔۔اور
اس کے ساتھ ساتھ بار بار ۔۔۔ بیک مر ر میں بھی دیکھ رہیں تھیں
جبکہ میں ان کے ساتھ والی سیٹ پر ُچپ چاپ بیٹھا ان کو دیکھ رہا
تھا۔۔ پھر مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں ان سے بوال۔۔۔ ۔۔۔ ُمڑ کر
دیکھنے کی ضرورت نہیں آنٹی ۔۔۔۔ وہ ہمارے پیچھے نہیں آئیں گے
تو آنٹی خوف بھری آواز میں سے کہنے لگیں ۔۔ یہ تم کیسے کہہ
سکتے ہو؟ تو میں نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا پیچھا
کرنے سے بہتر تھا کہ وہ ہمیں جانے ہی نہ دیتے ۔۔۔ میری بات سن
کر آنٹی نے گاڑی کی سپیڈ اور بڑھا ئی۔۔۔ اور دہشت بھری آواز میں
بولیں۔۔۔ ۔۔ ان لوگوں کا کوئی پتہ نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے
کہ ۔۔۔۔ وہاں پر جمع ہونے والے ہجوم کی وجہ سے انہوں نے ہمیں
چھوڑ دیا ہو ۔۔۔ اس وقت وہ بہت زیادہ خوف ذدہ دکھائی دے رہیں
تھیں اس لیئے میں نے مزید کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا اور انہیں
اپنے انداز سے گاڑی چالنے دی۔۔
پھر جیسے ہی پنڈی شہر کا ایریا شروع ہوا تو کچھ دور جا کر آنٹی
نے ایک گہرا سانس لیا۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔ شکر
ہے بچ گئے۔۔۔۔ اتنی بات کرتے ہی ان کے چہرے پر خجالت کے آثار
پیدا ہو ئے۔۔۔۔ اور وہ مجھ سے معذرت کرتے ہوئے بولیں سوری بیٹا
میری وجہ سے تم کو یہ سب دیکھنا پڑا۔۔ تو میں نے ان کو جواب
دیتے ہوئے کہا سوری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں آنٹی ۔۔۔ ایک
دن یہی بندے آپ کے پاؤں پکڑیں گے۔۔۔ میری بات سن کر آنٹی کے
چہرے کا رنگ اُڑ گیا۔۔۔اور وہ خوف ذدہ آواز میں بولیں۔۔۔ مطلب۔۔۔ تم
۔۔۔ نہ بیٹا ایسا سوچنا بھی نہیں کہ وہ بہت ہی خطر ناک لوگ ہیں۔
۔۔۔لیکن میں نے ان کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔۔ مجھے ُچپ دیکھ
کر وہ مزید خوف ذدہ ہو کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔ پلیز بیٹا میری خاطر یہ مت
کرو ۔۔۔۔ تم ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو میں نے ان کو
جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات درست ہے کہ میں ان سے
مقابلہ نہیں کر سکتا ۔۔۔ لیکن قانون تو ان کا مقابلہ کر سکتا ہے نا؟
میری بات سن کر وہ طنزیہ ہنسی ہنس کر بولیں ۔۔۔ کس قانون۔۔ کی
بات کر رہے ہو ؟ ۔۔۔جس نے میری مدد کرنے کی بجائے اُلٹا میرے
خاوند کی حالل کی کمائی سے مجھے خوب لوٹا۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں
۔۔۔ اس ملک کا قانون صرف قبضہ گروپ اور بھتہ خوروں کے لیئے
ہے۔۔۔ غریب اور ہم جیسے الوارث لوگوں کے لیئے نہیں ۔۔اس لیئے
اس بات کو یہیں چھوڑ دو۔۔۔اس پر میں ان کی آنکھوں میں آنکھیں
ڈالتے ہوئے بوال۔۔۔ آپ فکر نہ کریں آنٹی۔۔۔ میں ایسا کچھ نہیں کروں
گا کہ جس سے آپ کو کچھ خرئہ محسوس ہو۔۔ انہوں نے مجھے
سمجھانے کی بڑی کوشش کی لیکن اس وقت تک میرے موٹے دماغ
میں یہ بات راسخ ہو چکی تھی کہ۔۔۔مجھے ہر حال میں ان حرامیوں
سے پالٹ کا قبضہ لینا ہے۔خاص کر اس بندے کی دی ہوئی گالیاں
اور تکبر آمیز رویے نے میرے اندر اک آگ سی بھر دی تھی۔۔۔۔ اس
لیئے میں نے ان کی بات کو سنا ان سنا کر دیا۔۔۔۔جب آنٹی نے دیکھا
کہ ان کی باتوں کو مجھ پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تو انہوں نے اپنی
بات پر زیادہ ذور نہیں دیا۔۔۔ اور کہا تو بس اتنا کہ آپ کو کہاں ڈراپ
کروں؟ تو میں نے مختصر سا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ آفس ۔۔۔
۔۔۔
دفتر پہنچ کر میں نے کچھ ارجنٹ قسم کے کام نبٹائے ابھی میں آفس
ورک سے فارغ بھی نہیں ہوا تھا کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی
دیکھا تو رمشا کا فون تھا میں نے۔۔۔جلدی سے بٹن آن کر کے ہیلو۔۔۔
کہا ہی تھا کہ وہ بغیر کسی تمہید کے بولی۔۔۔۔ بڑا افسوس ہوا ۔۔۔تو
میں نے اس سے پوچھا کس بات کا افسوس ؟ تو وہ کہنے لگی جو
کچھ آج تمہارے اور ممی کے ساتھ ہوا ہے اس کی بات کر رہی ہوں
اور پھر بڑی ہی سنجیدگی سے کہنے لگی کہ ۔۔۔ مما کہہ رہیں تھیں
کہ تم ان لوگوں سے متھا لگانے والے ہو؟ میں بوال ۔۔۔ نہیں ایسی بات
نہیں ۔۔۔ لیکن میں ان لوگوں سے پالٹ کا قبضہ لے کر رہوں گا میری
بات سن کر وہ تشویش بھرے لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ ایسا نہ کرو
پلیز۔۔۔۔ وہ بہت خطرناک لوگ ہیں تو میں نے دانت پیستے ہوئے
جواب دیا۔۔۔۔۔۔وہ لوگ خطرناک نہیں بلکہ ۔۔۔۔ میرا لن ہیں۔۔۔ تو وہ
ہنستے ہوئے بولی۔۔۔۔ نا۔۔ نا ۔میری جان ۔۔ اپنے لنڈ کو خطر ناک نہ
کہو۔۔ یہ تو بڑی مزے دار چیز ہے۔۔۔۔پھر مجھے سمجھاتے ہوئے
بولی۔۔۔ پلیز ان کے ساتھ ایسی ویسے کوئی حرکت نہ کرنا۔۔۔۔۔تو میں
نے اس سے کہا تم فکر نہ کرو میں ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گا
۔۔ لیکن ایک بات تم بھی سن لو۔۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ میں ہر حال میں
پالٹ کا قبضہ واپس لوں گا۔۔۔ تو وہ روہانسے لہجے میں کہنے
لگی۔۔۔۔ مما کہہ رہیں تھیں کہ میں نے پالٹ چھوڑا ۔۔۔ اس لیئے اس
بات کو تم بھی بھول جاؤ ۔۔۔ اس کے بعد اس نے مجھے سمجھانے
کی بڑی کوشش کی ۔۔ لیکن جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ
اول تو میرے موٹے دماغ میں کوئی چیز آسانی سے گھستی نہیں ۔۔۔۔۔
اور اگر غلطی سے گھس جائے۔۔۔ ۔تو پھر مشکل سے ہی نکلتی ہے
۔۔۔ چنانچہ کچھ دیر مغز کھپانے کے بعد اس نے فون آف کر دیا۔۔۔
رمشا کا فون بند ہوتے ہی ۔۔۔۔فون کالز کا تانتا بندھ گیا۔۔۔ فرزند ۔ اس
کی امی ثانیہ ۔۔۔اور صائمہ باجی۔۔۔۔غرض سب نے فون کیا اور میری
خیریت دریافت کرنے کے بعد ۔۔۔۔ مجھے اس کام سے باز رہنے کی
تاکید کی لیکن پتہ نہیں کیوں وہ لوگ جتنا مجھے ان سے دور رہنے
کی تاکید کرتے ۔۔۔ میں اتنا ہی اس بات پر پکا ہوتا کہ اس بے چاری
خاتون کا پالٹ واگزار کرانا ہے تاہم فرزند اور اس کی امی کے
سمجھانے پر ۔۔۔۔ میں نے نیم دلی سے ہاں تو کہہ دی تھی۔۔۔۔لیکن
دراصل میرا پرنالہ ابھی تک وہیں کا وہیں تھا۔۔۔ فونز کال بند ہونے
کے بعد اب میں نے اس بارے پالن بنانا شروع کیا۔۔ چونکہ اس دن
میرے ایک سئینر کولیگ چھٹی پر تھے کہ جن سے میں ہر بات نہ
صرف شئیر کرتا تھا بلکہ ان سے مشورے بھی لیتا تھا۔ چنانچہ ان
کی چھٹی کی وجہ سے میں نے اپنا پالن اگلے دن تک ملتوی کر دیا۔
یہ بات کرنے کے لیئے جیسے میں پیچھے کی طرف ُمڑا ۔۔۔۔۔ تو
سامنے کا نظارہ دیکھ کر ۔۔ میرا منہ کھلے کا کھال۔۔۔رہ گیا۔۔۔ مختصر
سی پینٹی میں ان کی گول شیپ ۔۔۔۔۔۔۔والی ۔۔۔ موٹی گانڈ قیامت کا
نظارہ پیش کر رہی تھی۔۔۔۔ چنانچہ میں ۔۔۔سب بھول کر بڑی ہوس
ناک نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف آنٹی۔۔۔۔
میری ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے سے بے خبر ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ایک خاص
ردھم کے ساتھ گانڈ مٹکاتے ۔۔۔۔۔اور اسے ہال ہال کر اپنے بیڈ روم کی
ت حال دیکھ کر میرے لن صاحب طرف چل رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ صور ِ
نے ان کی موٹی گانڈ کو ۔۔۔۔ایک سیکنڈ میں کوئی ہزار سالمیاں پیش
کیں۔۔۔ ۔۔ جبکہ میں منہ کھولے ان کی مست چال کو دیکھے چلے۔۔۔۔۔
جا رہا تھا ۔۔ یہ سب چند سیکنڈز میں ہو گیا۔۔۔ اور میں جو ان سے
ایک سفید کاغذ النے کی بابت کہنا چاہ رہا تھا نہ کہہ سکا ۔۔۔ بلکہ ان
کی دلکش گانڈ کا نظارہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا ٹھرکی من۔۔۔۔۔ایک دم
سے مست ہو گیا۔۔۔ اور میں آن کی آن میں ۔۔۔۔ ارم آنٹی پر ہزار جان
سے لٹو ہو گیا۔۔۔۔ اور خود کو کوسنے لگا۔۔۔۔ کہ اتنے تجربے کے
باوجود بھی ۔۔۔۔۔۔ ان کا شاندار بدن کس طرح ۔۔۔۔ میری نظروں سے
اوجھل رہا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ یہ بھی سچ تھا کہ میں جب بھی آنٹی سے مال وہ
روز مرہ کا ڈھیال ڈھاال لباس پہنے ہوتی تھیں شاید یہی وجہ تھی ان
کا توبہ شکن ۔۔۔۔اور سیکسی بدن میری نگاہوں سے اوجھل رہا۔۔۔ ۔۔۔
دوسرا ان کی بیٹی کے چکر میں ہونے کی وجہ سے میں آنٹی کی
طرف زیادہ دھیان نہ دے سکا ۔۔۔ویسے بھی آنٹی مجھے بدن چور
لگ رہی تھیں مطلب روز مرہ کے لباس میں زرا بھی پتہ نہیں چلتا
تھا کہ آنٹی کا بدن اس قدر خوبصورت اور دلکش ہو گا۔۔۔ اسی لیئے
تو میں ان کو کو نائٹیل میں دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا تھا۔۔۔۔۔ میں
صوفے پر بیٹھا اسی بارے سوچ و بچار کر رہا تھا کہ آنٹی کمرے
میں داخل ہوئیں۔۔۔ ان کے ہاتھ میں ایک لفافہ تھا جس میں یقینی طور
پر پالٹ سے متعلق کاغذات کی فوٹو کاپیاں وغیرہ ہوں گی ۔۔۔ میں
نے کاغذات کی بجائے آنٹی کی طرف غور سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔
اس دفعہ انہوں نے نائٹیی کے اوپر ایک بڑی سی چادر لے رکھی
تھی اور اس کم بخت چادر نے ان کے پورے بدن کو ڈھانپ رکھا
تھا۔۔۔۔۔جس کی وجہ سے میں ایک دفعہ اور۔۔۔۔ان کے سیکسی جسم
کے نظارے سے محروم ہو گیا تھا۔۔۔۔ دوسری طرف آنٹی میرے
قریب پہنچ کر لفافہ پکڑاتے ہوئے بولیں۔۔ چیک کر لو ۔۔چنانچہ میں
نے ان کے ہاتھ سے کاغذات واال لفافہ پکڑا۔۔۔ااور ان سے بوال۔۔ آنٹی
ایک عدد سفید کاغذ بھی چاہیئے ہو گا تو وہ حیران ہوتے ہوئے بولیں
۔۔۔ وہ کس لیئے؟ تو میں نے ان سے کہا کہ ایک فریش درخواست
بنام جناب ڈی آئی جی لکھنی ہو گی۔۔ میری بات سن کر وہ منہ سے
کچھ نہیں بولیں اور کمرے سے باہر نکل گئیں تھوڑی دیر بعد۔۔۔جب
وہ واپس آئیں تو ان کے ہاتھ میں لیگل سائز کا سفید کاغذ پکڑا ہوا تھا
اتی دیر میں ۔۔۔میں لفاٖ فے میں پڑے کاغذات کا جائزہ لے چکا تھا
۔۔چنانچہ میں نے ان کے ہاتھ سے کاغذ لیا اور اس پر ایک درناک
قسم کی درخواست بنام ڈی آئی جی راولپنڈی لکھی اور آخر میں آنٹی
کا نام و موجودہ پتہ لکھ کر ان کی طرف بڑھاتے ہوئے بوال اس پر
دستخط کر دیں انہوں نے میری درخواست کو غور سے پڑھا اور بنا
کچھ کہے اس پر چپ چاپ دستخط کر دیئے۔ اب میں نے درخواست
پکڑی۔۔۔ اور اُٹھ کھڑا ہوا تو وہ کہنے لگیں بیٹھو میں تمہارے لیئے
چائے لے کر آتی ہوں تو میں ان سے کہنے لگا سوری آنٹی میں
پہلے ہی کافی لیٹ ہو گیا ہوں ۔۔ اس لیئے چائے پھر کبھی سہی۔۔۔۔
اور کمرے سے باہر جانے لگا۔۔۔وہ بھی مجھے چھوڑنے کے لیئے
گیٹ تک آئیں اور جب میں گیٹ سے باہر نکلنے لگا تو اچانک وہ
کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ ایک بات پوچھوں ؟ ان کی بات سن کر میں چلتے
چلتے رک گیا۔۔۔۔۔اور ان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ جی ضرور
پوچھیں؟ تو وہ بڑی ہی سنجیدگی سے کہنے لگی۔۔۔ میرے الکھ منع
کرنے کے باوجود ب ھی ۔۔تم یہ سب کیوں کر رہے ہو؟ آنٹی کی بات
سنتے ہی جانے مجھے کیا ہوا کہ میں ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال
کر بوال ۔۔۔۔۔ میں یہ سب۔۔۔صرف اور صرف آپ کو ایمپریس (متاثر)
کرنے کے لیئے کر رہا ہوں۔۔۔ میری بات سنتے ہی حیرت کے مارے
ارم آنٹی کی آنکھیں پھیل گئیں ۔۔۔اور اس سے قبل کہ وہ مجھ سے
کچھ کہتیں میں وہاں سے بھاگ لیا۔۔۔
اگر ملک صاحب بیچ میں نہ آئیں ۔۔تو سو فی صد ۔۔۔ کام ہو جائے گا۔
اولیا کی بات سن کر ڈی آئی جی صاحب نے میری طرف دیکھا اور
پھر کہنے لگے آج سے ٹھیک ایک ہفتے کے بعد تم نے مجھے بتانا
ہے۔۔۔ کہ کام ہوا یا نہیں۔۔۔ پھر اولیا سے مخاطب ہو کر بڑے ہی
بارعب انداز میں بولے۔۔سنو۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ہر صورت میں۔۔۔۔۔ یہ پالٹ
خالی چاہیئے۔۔۔اور ہاں ۔۔۔ لڑکے سے کسی قسم کی ڈیمانڈ نہیں کرنی
ورنہ۔۔۔ تم مجھے اچھی طرح سے جانتے ہو ۔۔۔ تو اولیا خوشامد اور
ڈر کے ملے جلے انداز میں بوال ۔۔۔ سر کام ہو جائے گا۔۔۔ اس کے
ساتھ ہی انہوں نے ہم دونوں کو جانے کا اشارہ کر دیا۔
باہر نکلتے ہی اولیا خان مجھے لے کر ویٹنگ روم میں آ گیا اور
بوال کہ کہ میں ملک صاحب (ڈی آئی جی) کا کیا لگتا ہوں؟ تو میں
نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ میں ان کا قریبی عزیز ہوں ۔۔اس کے
بعد اس نے مجھ سے پوچھا کہ کہ آپ کام کیا کرتے ہو؟ تو جب میں
نے اسے محکمے کا نام بتایا ۔۔۔ تو میرے محکمے کا نام سنتے ہی وہ
کہنے لگا۔۔۔۔ وہاں تو ملک صاحب کا چھوٹا بھائی ملک دانیال بھی
ہوتے ہیں۔۔۔۔ میں اس پر رعب جھاڑتے ہوئے بوال۔۔۔جی جی میں ان
کے ساتھ ہی کام کرتا ہوں ۔۔۔۔اور مجھے بھرتی بھی انہی لوگوں نے
کرایا تھا۔۔ ۔۔ جسے سن کر خرانٹ ڈی ایس پی از حد متاثر ہوا۔۔۔۔اور
پھر بڑے ہی پیار سے بوال۔۔۔ سنو بیٹا ۔۔آئیندہ اگر ایسی کوئی بات
ہوئی تو ملک صاحب کو بتانے کی بجائے آپ نے مجھے بتانا ہے ۔۔۔
پھر کہنے لگے افسروں ( مطلب ڈی آئی جی صاحب کو) سے تو
میں نے ویسے ہی ایک ہفتے کا وقت لیا ہے جبکہ میں آپ لوگوں کا
یہ کام دو تین دنوں میں ہی کر دوں گا اس کے بعد اس نے مجھ سے
میرا سیل نمبر لیا اور پھر اپنا دیتے ہوئے بوال ۔۔ پنڈی کے کسی بھی
تھانے میں۔۔۔ کبھی بھی کوئی کام ہو تو مجھے یاد کر لینا ۔۔۔۔ میں نے
اس کو بتانے کا وعدہ کیا ۔۔۔اور وہاں سے آفس آ گیا سب سے پہلے
میں نے اپنے سئنیر کولیگ کا شکریہ ادا کیا اور پھر ہم دونوں باس
کے پاس پہنچ گئے اس کا شکریہ ادا کیا ۔۔اور صورت حال کی
رپورٹ دی ۔۔ پھر وہاں سے آ کر آفس کے کاموں میں مصروف ہو
گیا۔۔۔ چھٹی کا وقت تھا اور میں گھر جانے کی تیاری کر رہا تھا کہ
اچانک سیل فون کی گھنٹی بجی دیکھا تو الئن پر رمشا تھی ۔ میرے
ہیلو کے جواب میں وہ بڑے ہی سنجیدہ لہجے میں بولی ۔۔۔آپ کو ماما
بال رہیں ہیں۔۔۔۔ رمشا کو سنجیدگی دیکھ کر میں سمجھ گیا ۔۔۔کہ اس
کے آس پاس کوئی ہو گا۔۔۔ اس لیئے میں نے بھی ۔۔۔ سنجیدگی سے
جواب دیتے ہوئے کہا اوکے میں کچھ دیر میں آتا ہوں۔ ۔۔۔ پھر آفس کا
کام ختم کرنے کے بعد میں رمشا کے گھر چال گیا۔۔
کھانا کھاتے ہوئے میری ہونے والی ساس کہنے لگی ۔۔۔ بیٹا آپ کو
یقین ہے کہ آپ ارم کا پالٹ خالی کروا لو گے۔۔۔۔؟ تو میں نے ان سے
کہا کہ یقین نہیں ۔۔۔ آنٹی۔۔۔بلکہ مجھے تو پکا یقین ہے ۔۔۔۔ اور ان سے
مزید بوال ۔۔۔ آنٹی جی آپ بس دو تین دن صبر کر لیں ۔۔۔۔ آپ کو
رزلٹ مل جائے گا۔۔۔۔ اس پر فرزند کہنے لگا۔۔۔ شاہ جی !۔۔اگر آپ
نے ارم آنٹی کا پالٹ خالی کروا لیا۔۔۔ تو پھر میری طرف سے آپ
کے لیئے ایوبیہ کا ٹرپ پکا ۔۔۔ بلکہ وہاں پر رہنے کھانے پینے کے
سارے اخراجات میرے ذمہ۔۔۔اس پر میں حیران ہو کر بوال۔۔۔ ۔۔ایویبہ
کا ٹرپ؟ تو وہ کہنے لگا کہ ہاں ایوبیہ کا ٹرپ۔۔معہ اس کے سارے
اخراجات۔۔۔۔۔ اس پر میری ہونے والی ساس وضاحت کرتے ہوئے
بولی ۔۔۔ بات یہ ہے بیٹا کہ ۔۔ ایوبیہ سے تھوڑی دور مورتی میں ہمارا
اپنا کاٹیج ہے جہاں پر اکثر ہم ویک اینڈ منانے جاتے ہیں ۔۔۔ آنٹی یہ
بات کر رہیں تھیں کہ ثانیہ کمرے میں داخل ہوتے ہی کہنے لگی۔۔۔۔
ابھی ابھی میرے کانوں میں ایوبیہ کی آواز گونجی ہے تو فرزند
صاحب ہنستے ہوئے کہنے لگے۔۔۔ کہ ہم لوگ ایوبیہ جانے کی بات
کر رہے تھے۔۔۔۔ اس پر وہ کہنے لگی میں بھی جاؤں گی۔۔۔ تو وہ
ہنستے ہوئے بولے۔۔۔۔۔ ہمارے گھر میں تمہارے بغیر کوئی کام ہو
سکتا ہے؟ کھانا کھانے کے بعد جب میں ان لوگوں سے اجازت لینے
لگا تو آنٹی بڑی شفقت سے تاکید کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ بیٹا ہمارے
گھر بھی چکر لگانا۔۔۔پھر باجی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے
لگیں۔۔۔۔ ہمیں نہیں تو ۔۔۔ کم از کم اپنی بہن سے ہی ملنے آ جایا کرو۔۔۔۔
پھر تھوڑا وقفہ دے کر بولیں ۔۔۔ انکل تمہارا بہت پوچھ رہے تھے۔۔۔
اور میں ان سے آنے کا وعدہ کر کے باہر جانے لگا تو فرزند مجھے
چھوڑنے کے لیئے باہر تک آئے ۔۔۔اور باتوں باتوں میں ۔۔۔۔کہنے
لگے کہ عدیل کیسا ہے؟ میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدیل
سے کل ہی بات ہوئی تھی وہ لوگ آج کل کراچی میں ہیں اور خوب
انجوائے کر رہے ہیں ۔۔۔پھر میں نے فرزند صاحب سے ہاتھ مالیا
اور گیٹ سے باہر نکل گیا۔
یہ اس سے تیسرے دن کی بات ہے کہ ڈی ایس پی کا فون آ گیا ۔۔۔
ہیلو کے جواب میں کہنے لگا ۔۔۔۔ شاہ جی! آپ کا کام ہو گیا ہے تو
اس پر میں بوال کیا پالٹ خالی ہو گیا ہے؟ تو وہ کہنے لگا جی آپ
خود جا کر دیکھ سکتے ہیں میں نے ان لوگوں سے آپ کا پالٹ خالی
کروا دیا ہے اس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔وہ تو
ٹھیک ہے اولیا صاحب ! لیکن کیا وہ لوگ آنٹی سے معذرت بھی
کریں گے؟ میری بات سن کر وہ ایک دم ُچپ ہو گیا۔۔۔اور پھر تھوڑی
دیر بعد تلخ لہجے میں بوال۔۔۔دیکھو یار ۔۔۔ میں نے ان لوگوں سے
بڑی مشکلوں سے قبضہ چھڑایا ہے اور اب آپ ۔۔۔۔کہہ رہیں ہیں کہ و
ہ لوگ آنٹی سے معافی بھی مانگیں۔۔۔۔ اس پر میں جھوٹ بولتے ہوئے
بوال۔۔۔۔ اصل میں کل میں اور آنٹی ملک صاحب (ڈی آئی جی ) سے
ملنے گئے تھے وہیں پر آنٹی نے ان سے یہ بات کی تھی ۔۔۔۔ ۔۔۔اور
آنٹی کی بات سننے کے بعد ملک صاحب نے مجھے تاکید کی تھی
کہ میری طرف اولیا صاحب کو کہہ دینا کہ تاجے کے چمچے
تمہاری آنٹی سے معافی بھی مانگیں گے۔۔۔۔ اس کے بعد ۔۔میں بات
میں وزن پیدا کرتے ہوئے بوال ۔۔ اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں
تو بے شک۔۔۔۔ خود ان سے پوچھ لیں۔۔۔ میرا تیر نشانے پر لگا ۔۔ ملک
صاحب کے حوالے نے اس بےچارے کی بولتی بند کر دی تھی۔۔۔اور
مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ وہ ملک صاحب سے کبھی بھی یہ
بات کنفرم نہیں کرے گا۔۔۔ چنانچہ میری بات سن کر وہ بڑی بے
چارگی سے بوال ۔۔ اگر یہ ملک صاحب کا حکم ہے تو پھر ان کا باپ
بھی تمہاری آنٹی سے معافی مانگے گا۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے لگا۔۔۔
کل صبع ٹھیک گیارہ بجے آنٹی کو لے کر میرے دفتر میں آجانا
۔۔۔۔۔۔پھر یہ کہتے ہوئے اس نے فون بند کر تے ہوئے بوال ۔۔۔ میرا
آفس تھانے کے اندر ہی واقع ہے۔۔۔ ۔۔۔۔
ڈپٹی کا فون ختم ہوتے ہی میں نے ایک دوست کو ساتھ لیا اور آنٹی
کے پالٹ پر پہنچ گیا۔۔۔ دیکھا تو آنٹی کے پالٹ سے ٹریکٹر ٹرالی
ریت اٹھا رہی تھی اور ٹاہلی کے نیچے اس کن ٹٹے کی چارپائی بھی
غائب تھی۔۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میں مطمئن ہو کر واپس آ گیا۔۔۔اور آنٹی
کو فون کر کے مبارک دیتے ہوئے بوال ۔۔۔ کہ مبارک ہو آپ کا پالٹ
خالی ہو رہا ہے۔۔۔۔ کل آپ کو میرے ساتھ ڈی ایس پی کے آفس جانا
پڑے گا ۔۔۔ جہاں آپ کو پالٹ کا قبضہ واپس مل جائے گا۔میری بات
سن کر وہ خوش ہو کر بولیں۔۔۔ ٹھیک ہے میں تمہیں دس بجے کے
قریب دفتر سے ِپک کر لوں گی ۔۔
جیسے ہی گاڑی رکی میں نے ایک نظر باہر کی طرف دیکھا ۔۔۔تا ح ِد
نظر چمکیلی دھوپ کے سوا کچھ دکھائی نہ دے رہا تھا۔۔۔۔ اس طرف
سے مطمئن ہونے کے بعد ۔۔۔۔ ۔۔ میں نے ارم آنٹی کی گردن میں ہاتھ
ڈاال۔۔۔۔ اور ان کے چہرے کو اپنے قریب ال۔۔۔ کر دھیرے سے بوال۔۔۔
۔۔۔۔ارم ڈارلنگ ۔۔۔ آئی لو یو ۔ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے ان کے
ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔۔۔۔اور ان کا رس چوسنے لگا۔۔۔
میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھنے کے دوران ۔۔۔۔وہ تھوڑا سا
کسمسائیں۔۔۔۔ اور واجبی سا احتجاج بھی کیا۔۔۔ لیکن میں کہاں سننے
واال تھا۔۔۔۔ اس لیئے ان کے رس بھرے ہونٹوں کو چوستا رہا۔۔۔۔میرے
ایسا کرنے سے ۔۔ کچھ دیر تک تو انہوں نے میرا ساتھ نہیں دیا۔۔۔۔
لیکن جب میں نے اپنی زبان آنٹی کے منہ میں ڈالی۔۔۔تو وہ تھوڑا سا
تڑپیں۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔کچھ دیر بعد ۔۔۔۔آہستہ آہستہ۔۔۔۔وہ بھی میری زبان
کو چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔تھوڑی سی کسنگ کے بعد اچانک انہوں
نے میری زبان کو اپنے منہ سے باہر نکاال اور کہنے لگیں۔۔ میرے
عزیز واقف کاروں میں تم پہلے لڑکے ہو کہ جس کے ساتھ میں یہ
کر رہی ہوں ۔۔۔اس لیئے قسم کھاؤ کہ میرے اور تمہارے بیچ ۔۔۔۔۔ یہ
راز ہمیشہ راز ہی رہے گا ۔۔۔ راز کے سلسلہ میں ۔۔جیسا کہ آپ
جانتے ہیں کہ ۔ میں پہلے ہی بہت پکا تھا اس لیئے میں نے ان کے
سر پر ہاتھ رکھا اور قسم اُٹھاتے ہوئے بوال ۔۔۔ کہ ارم جی میرے اور
آپ کے بیچ کا یہ تعلق ہمیشہ راز ہی رہے گا۔۔۔ یہ سن کر انہوں نے
بڑی بے تابی سے میرا منہ چوما ۔۔۔اور پھر کار سے باہر دیکھتے
ہوئے اپنی قمیض اوپر اُٹھا ئی۔۔۔۔ اور ایک چھاتی باہر نکال کر
بولیں۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔میری چھاتی چوس۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ آنٹی کی
چھاتی شیپ میں گول اور سائز میں 38کی ہو گی۔۔۔گوری چھاتی
کے آگے براؤن رنگ کا موٹا سا نپل تھا۔۔۔ جو اس وقت اکڑا کھڑا
تھا۔۔ میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور ان کے نپل پر گول گول
پھیرنے لگا۔۔۔۔۔نپل پر زبان پھیرنے کی دیری تھی ۔۔۔ کہ آنٹی کے منہ
سے ایک سسکی بھری۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ سارا نپل منہ میں
لے۔۔۔ یہ سنتے ہی میں نے ان کے نپل کو اپنے منہ میں لیا۔۔۔۔اور
اسے چوسنے لگا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں ۔۔۔۔۔ اپنا ایک ہاتھ ان کی
نرم رانوں پر لے گیا۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ ان کی ریشمی رانوں کے
ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔۔تو ۔۔ایک دم سے وہ کسمسائیں۔۔اور دونوں ٹانگوں کو
آپس میں جوڑ لیا۔۔۔اس پر میں نے نپلز سے منہ ہٹایا ۔۔اور ان سے
بوال۔۔۔۔۔۔ آنٹی پلیززز۔۔۔ تھوڑی سی ٹانگیں کھول دیں۔۔ اور پھر تھوڑے
سے ناز نخرے کے بعد انہوں اپنی ٹانگوں کو تھوڑا سا کھول دیا۔۔
کاش میں اسے پہلے دیکھ لیتی تو پھدی میں تمہاری انگلیوں کی
بجائے اسے لینا تھا۔۔۔ اس پر میں اس سے بوال۔۔۔ تو آپ ابھی لے لو
۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ نہیں یار۔۔۔۔یو ۔۔نو چوپے لگائے بغیر مجھے
مزہ نہیں آتا اس لیئے اب مجھے چوسنے دو۔۔۔ تو میں نے اس سے
کہا تھوڑا چوس کے پھدی مروا لیں۔۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ نہیں اس
وقت پھدی میں وہ جوش نہیں رہا۔۔ ورنہ یہی کرنا تھا۔۔۔ پھر کہنے
لگیں ۔۔فکر نہیں کرو میں تیرے لن کو سپیشل ٹریٹمنٹ دوں گی۔۔۔اس
کے ساتھ ہی اس نے اپنے ہاتھ پر بہت سا تھوک پھینکا۔۔۔ اور پھر
اسے ٹوپے پر ملتے ہوئے بولیں۔۔۔ میرے اس سپیشل چوپے سے
تمہیں پھدی مارنے سے زیادہ مزہ آئے گا۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے
لگیں ۔۔۔اب میں سپیشل چوپا لگانے لگی ہوں۔۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ
انہوں نے اپنے منہ میں بہت سارا تھوک جمع کیا اور پھر ۔۔ میرے
لن پر جھک گئیں۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ۔۔۔ انہوں نے تھوڑا سا منہ کھوال
اور ٹوپے کو منہ میں لے لیا۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤ۔۔۔ ان کا منہ تھوک سے بھرا
ہوا تھا۔۔اور یہ تھوک۔۔۔ ان کے منہ کی گرمی سے بہت گرم ہو گیا
تھا۔۔۔۔۔ اور اس کی فیلنگ بلکل پھدی کے پانی جیسی تھیں۔۔ جس کی
وجہ سے۔۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں نے لن آنٹی کے
منہ میں نہیں بلکہ ان کی تنگ پھدی میں ڈاال ہے۔۔ دوسری طرف
ٹوپے کو منہ میں لے کر ۔۔۔۔۔انہوں نے منہ کے اندر ہی اس پر زبان
پھیری۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا۔۔۔ وہ اس
مہارت سے چوپا لگا رہیں تھیں کہ ۔۔۔مارے مزے کے ۔۔۔۔ مجھے
ایسا لگا کہ جیسے میں آسمانوں کی سیر کر رہا ہوں۔۔اور اس کے
ساتھ ہی بے ساختہ میرے منہ سے ۔۔۔ سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں۔۔۔
دوسری طرف وہ اپنے نرم نرم ہونٹوں کو میرے سخت لن کے ساتھ
جوڑے۔۔۔۔ مسلسل چوپے لگا رہیں تھیں ان کے چوپا لگانے کا انداز
اس قدر سیکسی تھا کہ میں زیادہ دیر نہ نکال سکا ۔۔۔۔ اور چند منٹ
بعد ہی میں تڑپنا شروع ہو گیا اس دوران انہوں نے ایک سیکنڈ کے
لیئے بھی لن کو منہ سے باہر نہ نکاال تھا ۔۔۔ اور مست چوپے لگا
رہیں تھیں۔۔۔ پھر اچانک مجھے ایسا لگا کہ جیسے ۔۔۔۔ میری ٹانگوں
کا سارا خون لن کی طرف بھاگنے لگا ہے۔۔اس کے ساتھ ہی۔۔۔۔۔میرے
بدن نے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ ادھر میرے الٹا سیدھا
ہونے سے تجربہ کار آنٹی سمجھ گئی ۔۔۔ کہ میں چھوٹنے واال ہوں
اس لیئے انہوں اپنے منہ کو تھوڑا پیچھا کیا اور اب پوزیشن یہ
تھی۔۔۔۔کہ اس وقت صرف میرا ٹوپہ ان کے منہ میں رہ گیا تھا اسی
اثنا میں مجھے ایک شدید جھٹکا لگا۔۔۔۔۔۔اور پھرررررررر میں ۔۔اوہ
۔۔۔اوہ۔۔۔کرتے ہوئے آنٹی کے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا۔۔۔ انہوں نے
بھی بڑے اطمینان سے میری ساری منی کو پیا ۔۔۔اور پھر لن سے
نکلنے والے آخری قطرے تک وہ اسے چوستی رہیں ۔۔۔ اور جب
میرا لن منی سے بلکل خالی ہو گیا تو انہوں نے لن کو منہ سے باہر
نکاال ۔۔۔اور پھر ڈیش بورڈ پر ٹشو کے ڈبے سے دو تین ٹشو پیپر
نکال کر منہ کو صاف کیا۔۔۔اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں۔۔۔ میرا
سپیشل ٹریٹمنٹ کیسا لگا؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کے چوپے
نے میری جان ہی نکال دی تھی۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولیں ابھی تو
دوستی ہوئی ہو آگے آگے دیکھو میں کیا کیا نکالتی ہوں اور پھر
گاڑی سٹارٹ کر دی۔۔۔
)قسط نمبر(10
سے گرے ہیں؟ تو وہ مختصر سا جواب دیتے ہوئے بولیں تفصیل کا
تو مجھے معلوم نہیں لیکن ابھی ابھی بھابی نے فون پر بتایا ہے کہ
واش میں گرنے سے ان کی شاید کوئی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اس لیئے
وہ انہیں لے کر سی ایم ایچ جا رہے ہیں تو میں ان سے بوال ۔۔۔ میں
بھی آپ کے ساتھ چلوں؟ تو وہ کہنے لگیں نہیں ۔۔ اگر تمہاری
ضرورت محسوس ہوئی تو میں تمہیں بتا دوں گی ۔۔ اس کے بعد
انہوں نے مجھے کچہری چوک پر اتارا ۔۔۔اور خود ہسپتال کی طرف
روانہ ہو گئیں۔۔ میں نے وہاں سے ٹیکسی پکڑی اور اپنے آفس آ گیا۔۔
دوپہر کے وقت فون کی بیل ہوئی۔۔ دیکھا تو صائمہ باجی کا فون تھا
۔۔۔ ان کا فون دیکھ کر میرا دل باغ باغ ہو گیا چنانچہ میں فون آن کر
کے بوال۔۔ زہے نصیب کہ ہمیں آپ کا فون نصیب ہوا۔۔۔۔۔ تو وہ ہنستے
ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔کیسے ہو؟ تو میں رومینٹک لہجے میں بوال۔۔۔
پہلے اچھا تھا ۔۔ آپ کا فون سن کر بہت اچھا ہو گیا ہوں۔۔ تو وہ جواب
دیتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ مسکہ بازی تو کوئی تم سے سیکھے ۔۔۔
پھر سیریس ہو کر بولیں۔۔۔ یار تم کو ایک اچھی خبر سنانا تھی ۔۔۔ا ور
وہ یہ کہ آج تو خود ساسو ماں نے مجھے کہا ہے کہ اپنے بھائی سے
کہو کہ ہمارے گھر بھی آیا کرے۔۔۔ پھر تھوڑا جزباتی ہو کر کہنے
لگیں ۔۔ یہ سب تمہاری وجہ سے ہوا ہے۔باجی کو جزباتی ہوتے دیکھ
کر میں جلدی سے بوال۔۔۔ اتنا جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ یہ
بتاؤ کہ ۔۔۔۔آپ پر سوتن النے والی بات کا کیا بنا؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔
ارے ہاں میں تو بھول ہی گئی تھی۔۔۔۔ رات آنٹی ( ساس) نے اس
خاتون کو خود ہی ٹھوک بجا کر جواب دے دیا ہے۔۔ اس لیئے فی
الحال تو سوتن والے چیپٹر کو کلوز ہی سمجھو۔۔۔۔پھر کہنے لگیں ہاں
تو بھائی صاحب یہ بتاؤ کہ ہمارے گھر کب آ رہے ہو؟ ۔۔۔ تو اس پر
میں جواب دیتے ہوئے بوال ۔۔۔ اب جبکہ تیرا مسلہ حل ہو گیا ہے تو
پھر۔۔۔میں نے وہاں آ کر کیا کرنا ہے ؟ اس پر وہ کہنے لگیں اس بات
ترک
ِ پر میں تمہیں ایک شعر سناتی ہوں۔۔۔۔ عرض کیا ہے۔۔۔۔ دفعتا ً
تعلق میں بھی رسوائی ہے ۔۔۔ الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا
دے کر۔۔۔ شعر سنانے کے بعد وہ کہنے لگیں اس لیئے میرے کیوٹ
بھائی تم گاہے بگاہے میرے سسرال چکر لگاتے رہو۔۔۔ تا کہ ان کی
امید نہ ٹوٹے۔۔۔۔۔ اس پر میں ان سے بوال وہ تو سب ٹھیک ہے باجی
لیکن اس چکر کا کیا فائدہ ؟ جس میں مجھے حاصل وصول کچھ نہ
ہو۔۔۔۔۔ مطلب میں اپنی ہونے والی منگیتر کے ساتھ گپ شپ بھی نہ
کر سکوں۔ میری بات سن کر وہ جلترنگ سی ہنسی اور پھر کہنے
لگیں تمہارے ساتھ ۔۔۔ہر قسم کی گپ شپ کے لیئے میں کافی نہیں
ہوں؟ تو میں ان کو جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔ ۔۔۔ آپ کی تو بات ہی
کچھ اور ہے۔۔۔ لیکن کچی کلی کچنار۔۔۔۔۔ کا بھی اپنا ہی مزہ ہوتا ہے
۔۔۔ اس پر وہ ہنس کر بولیں۔۔۔۔سمجھ گئی ۔۔۔ ویسے تم ہو بڑے ندیدے۔۔
تو میں ان سے بوال اچھا یہ بتائیں کہ اب اس تانیہ کی حالت کیسی
ہے؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ ابتدائی صدمے سے باہر نکل آئی ہے۔۔۔اس
لیئے۔۔۔۔ تم کہہ سکتے ہو کہ پہلے سے بہت بہتر ہے۔۔۔۔ تو میں نے ان
سے کہا۔۔۔۔ کہ کیا وہ مجھے گھاس ڈالے گی؟ تو وہ کہنے لگیں
۔۔۔گھاس کا تو مجھے پتہ نہیں کہ وہ تمہیں ڈالے گی یا نہیں۔۔۔۔۔ البتہ
میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ تمہیں آسانی سے اگنور نہیں
کرسکے گی۔۔ اور وہ اس لیئے کہ ہمارے گھر میں دن رات تمہاری
ہی باتیں ہوتی رہتیں ہیں ۔۔۔۔ اس لیئے قدرتی طور پر وہ بھی تم سے
متاثر ہو گئی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر بات ختم کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ تم ایسا کرو
کہ آج شام 4بجے گھر آ جاؤ میں اپنی ساس سے بات کر کے کسی
بہانے ۔۔۔۔۔ تانیہ کو تمہارے ساتھ بٹھا دوں گی۔ آگے تمہاری ہمت ہے
۔۔۔ ۔پھر ہنستے ہوئے بولیں۔۔ جس طرح کا ہمارا ماحول ہے اس کے
مطابق ۔۔۔۔ تو یہ دونوں بہنیں اتنا مشکل شکار نہیں ہیں لیکن پھر بھی
۔۔۔۔اپنی طرف سے پوری احتیاط کرنا۔ آخر میں یہ کہتے ہوئے فون
بند کر دیا کہ آج شام 4بجے کی چائے تم نے ہمارے ساتھ پینی ہے۔
شام چار بجے صائمہ باجی کے گھر جانے سے پہلے میں نے ارم
آنٹی کو فون کیا اور ان کے والد کی خیریت دریافت کی تو وہ کہنے
لگیں کہ واش روم جاتے ہوئے اچانک ہی ان کا پا ؤں پھسل گیا تھا
۔جس کی وجہ سے ان کے کولہے کی ہڈی میں فریکچر آ گیا تھا۔۔۔
اور ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ ہڈی کو جڑنے میں کچھ وقت لگے گا۔
اس پر میں ان بوال۔۔۔۔ کہ آنٹی میری کسی قسم کی ضرورت ہو۔۔۔ تو
میں حاضر ہوں تو وہ شکریہ ادا کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ جب بھی ایسی
کوئی بات ہوئی تو میں تمہیں بتا دوں گی۔
فون بند کرنے کےبعد میں صائمہ باجی کی طرف چل پڑا۔۔۔۔۔ ۔ میری
بیل کے جواب میں ان کی ساس نے دروازہ کھوال۔۔۔اور مجھے دیکھ
کر بڑی خوش ہوئیں ۔پھر مجھے لے کر اندر چلی گئیں اور ڈارئینگ
روم میں بٹھا کر باجی کو بالنے چلی گئیں۔۔۔ تھوڑی دیر بعد صائمہ
باجی بھی ڈرائینگ روم میں آ گئی۔۔۔ انہیں دیکھتے ہی میں بازو پھیال
کر اُٹھا ۔۔۔۔ مجھے یوں بازو پھیالتے دیکھ کر انہوں نے آنکھیں
نکالیں ۔۔۔ان کی آنکھیں نکالنے سے مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا
۔۔۔اور میں مؤدب ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ مجھے مؤدب دیکھ کر ۔۔۔۔۔
انہوں نے ایک نظر دروازے کے باہر ڈالی اور پھر جلدی سے
میرے ہوٹنوں پر ایک چھوٹی سی چومی دے کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔کم از کم
جگہ تو دیکھ لیا کرو۔۔۔تو میں ان سے سوری کرتے ہوئے بوال۔۔۔کیا
کروں باجی آپ کو دیکھ کر۔۔۔ میں اپنا کنٹرول کھو دیتا ہوں۔۔ میری
بات سن کر ان کا چہرہ خوشی سے دمک اُٹھا۔۔۔ اور وہ کہنے لگیں
پھر بھی یار۔۔۔تو میں ان کی بات کاٹتے ہوئے بوال۔۔۔ اوکے باجی !۔۔
آئیندہ خیال رکھوں گا ۔۔۔اس کے بعد وہ میرے سامنے بیٹھ کر باتیں
کرنے لگیں تھوڑی دیر بعد۔۔۔ آنٹی بھی کمرے میں داخل ہو کر
ہمارے ساتھ شامل ہو گئیں۔۔ ۔
کچھ دیر بعد۔۔ تانیہ ٹرے میں چائے کا سامان رکھ کر آ گئی۔۔اس نے
سی گرین کلر کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور اپنی چھایتوں کو
ایک بڑے سے دوپٹے کے ساتھ ڈھکا ہوا تھا۔۔۔وہ اس حلیہ میں بہت
گریس فل لگ رہی تھی۔۔۔ تاہم۔۔ یہ الگ بات ہے کہ۔۔۔اس وقت اس کے
چہرے پر کافی گھمبیرتا چھائی ہوئی تھی۔۔۔ اس نے ٹرے کو میز پر
رکھا ۔۔۔ اور واپس مڑنے ہی لگی تھی کہ باجی بولیں۔۔۔۔۔ تانیہ پلیز
چائے تو بنا دو۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔تمہیں معلوم ہے بھائی۔۔۔
تانیہ چائے بہت اچھی بناتی ہے باجی کے کہنے پر تانیہ میرے
سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ اور پھر ٹرے کو اپنی طرف کھسکا لیا۔۔۔ اس کے
بیٹھتے ہی باجی یہ کہتے ہوئے وہاں سے چمپت ہو گئی ۔۔۔ کہ میں
ابھی آئی۔۔۔۔ اب ڈائینگ ٹیبل پر میں اور تانیہ اکیلے رہ گئے
تھے۔۔۔۔میں ٹکٹکی باندھے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔جبکہ وہ بلکل
خاموش بیٹھی تھی ۔۔۔۔ پھر وہ کیتلی سے چائے انڈیل کر بولی۔۔ آپ
کتنی شکر لیتے ہو؟ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ بڑے
پیار سے کہا۔۔۔۔ شکر کی بجائے۔۔۔۔اگر آپ پیالی میں ایک دفعہ اپنی
انگلی ہال دیں ۔۔۔۔ تو چائے خود بخود ہی میٹھی ہو جائے گی میری
بات سن کر اس نے اپنی گھنی پلکیں اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور
پھر ہلکی سی سمائل دے کر بولی۔۔۔ لیکن اس سے میری انگلی جل
جائے گی۔۔اس طرح تانیہ کے ساتھ میری گفتگو کا آغاز ہو گیا۔
دوستو!۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ مجھے خواتین کے ساتھ باتیں
۔۔۔۔ خاص کر لچھے دار باتیں کرنے میں خاصہ ملکہ حاصل ہے ۔ ۔
۔۔ چنانچہ میری باتوں کو سن کر ۔۔۔۔ وہ خاصی محظوظ ہوئی۔۔۔۔اور
میرے سوالوں کے جواب میں ۔۔۔ وہ صرف ہُوں ۔۔ ہاں ۔۔میں جواب
دیتی رہی۔۔ یہاں تک کہ میں نے تنگ آ کر اس سے پوچھ ہی لیا ۔۔ کہ
آپ بولنے میں اتنی کنجوس کیوں واقع ہوئی ہو؟ تو اس نے کوئی
جواب نہ دیا۔۔۔ پھر میرے دوبارہ پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔ جی
بس ویسے ہی ۔تو میں نے اس سے کہا کہ مجھ سے باتیں کرنے کا
آپ کو بل نہیں دینا پڑے گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ مسکرائی۔۔۔اور
اس کے بعد وہ میرے چھوٹے موٹے سوالوں کے جوابات دینا شروع
ہو گئی۔۔۔
۔۔۔۔ پھر ہوتے ہوتے وہ پٹر ی پر چڑھ گئی۔۔اور میرے ساتھ محتاط
انداز میں باتیں کرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔کافی دیر بعد صائمہ باجی
ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی ۔۔۔اور ہمارے ساتھ گپ شپ میں شامل
ہو گئی۔۔۔پھر کچھ دیر بعد آنٹی نے بھی ہمیں جوائن کر لیا۔۔۔ ان کے
آنے کے بعد میں مزید کچھ دیر تک وہاں بیٹھا رہا۔۔۔۔۔اور پھر ان سے
اجازت لے کر جانے لگا تو باجی بولی۔۔ چلو میں تمہیں باہر تک
چھوڑ آتی ہوں ۔۔۔ راستے میں اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بنا؟ تو
میں نے ان کو ایک شعر سنا دیا۔۔۔جو کچھ یوں تھا کہ ۔۔۔۔ راہ پر اُن
کو لگا الئے تو ہیں باتوں میں۔۔۔۔۔۔۔اور ک ُھل جائیں گے دو چار
مالقاتوں میں۔۔۔تو وہ کہنے لگیں کیا مطلب؟۔ پھر ان کی طرف
دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔۔کہ قصہ مختصر یہ کہ ۔۔۔۔ برف پگھل گئی ہے
۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر معنی خیز لہجے میں بولیں۔۔ ۔۔۔ میرے
خیال میں تانیہ تمہارے لیئے اتنا مشکل ٹارگٹ نہیں ہو گا ۔۔ اس کے
ساتھ ہی انہوں نے مجھے الوداع کہا اور میں واپس آگیا۔
ڈپٹی کا فون بند ہونے کے بعد ایسا اتفاق ہوا کہ اچانک ہی آفس میں
کام کا رش بڑھ گیا۔۔ اور پھر سارا دن آفس کے کاموں میں ہی گزر
گیا۔۔ چھٹی سے کچھ دیر پہلے ارم آنٹی کا فون آ گیا۔۔۔میں نے ان سے
انکل کی خیریت کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگیں اب کچھ بہتر
ہیں لیکن یو نو۔۔۔ کہ بزرگ آدمی ہیں ہڈی کے جڑنے میں کچھ وقت
تو لگے گا ۔۔اس کے بعد وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ بات یہ ہے جان جی کہ
پالٹ کا قبضہ واپس ملنے پر لڑکیوں نے میرا ناطقہ بند کیا ہوا
تھا۔۔۔۔۔۔ کہ ان کو ٹریٹ دی جائے ۔۔ اب چونکہ ڈیڈی کچھ بہتر ہیں تو
طے یہ پایا ہے کہ آج رات کا کھانا میری طرف سے ہوگا۔۔۔اور
چونکہ پالٹ دالنے میں۔۔۔ اصل کردار تمہارا ہے اس لیئے آج رات تم
میرے چیف گیسٹ ہو گئے۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی ڈنر
کس ہوٹل میں رکھا ہے؟ تو وہ کہنے لگیں کہ ایف سیون میں کوئی
نیا رسٹورنٹ کھال ہے فرزند نے وہاں کی بکنگ بھی کروا لی ہے وہ
مجھے بتا رہا تھا کہ تم نے اس ریسٹورنٹ کو دیکھا ہوا ہے تو میں
جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔جی آنٹی میں ایک دفعہ فرزند صاحب
کے ساتھ وہاں جا چکا ہوں ۔۔تو وہ کہنے لگیں اگر تم نے یہ
ریسٹورنٹ دیکھا ہوا ہے تو پلیز آج رات آٹھ بجے پہنچ کر کرسئی
صدارت سنبھال لینا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور ہاں ۔۔۔ اور کوئی آئے نہ آئے ۔۔۔۔۔۔ تم
نے ہر صورت آنا ہو گا۔۔۔۔ ۔ پھر کہنے لگی میں تمہیں پک کر لیتی
۔۔۔ لیکن پچھلے دو تین دن سے میں ڈیڈی کے ساتھ ہوں ۔۔۔ اس لیئے
میں اور رمشا یہاں سے سیدھے تانیہ لوگوں کی طرف جائیں گے
اور پھر وہاں سے ہمارا قافلہ ایف سیون میں پہنچے گا اس لیئے اگر
تم چاہو تو فرزند کے گھر پہنچ جاؤ میں تمہیں وہاں سے پک کر لوں
گا اس پر میں ان کو جواب دیتے ہوئے بوال ۔۔۔ شکریہ آنٹی ۔۔لیکن
فرزند صاحب کا گر مجھے دور پڑے گا ۔۔۔اس لیئے آپ فکر نہیں
کریں ۔۔۔ میں پہنچ جاؤں گا۔۔۔۔پھر اس کے بعد میں ان سے بوال کہ
آنٹی آپ نے کھانے پر کس کس کو بالیا ہے؟ تو وہ کہنے لگی کوئی
خاص نہیں اپنے ہی لوگ ہیں مطلب تانیہ کی ۔۔ اور میری فیملی ہی
ہو گی فون بند کرنے سے پہلے انہوں نے ایک بار پھر آنے کی تاکید
کی ۔۔۔اور پھر فون آف کر دیا۔
چنانچہ شام کو میں تیار شیار ہو کے بزریعہ ٹیکسی ٹھیک آٹھ بجے
مقررہ ریسٹورنٹ میں پہنچ گیا لیکن وہاں جا کر دیکھا تو کوئی بھی
نہ تھا۔۔۔۔۔ نہ ارم آنٹی تھی۔۔۔۔اور ہی نہ کوئی اور تھا۔۔ ۔۔۔۔ چنانچہ ادھر
ادھر جھاتیاں مارنے کے بعد۔۔۔۔ میں نے سوچا کہ شاید میں کسی غلط
جگہ پر آ گیا ہوں چنانچہ میں ریسٹورنٹ سے باہر نکال اور اس کا
سائین بورڈ دیکھا۔۔۔ تو یہ وہی ریسٹورنٹ تھا کہ جس کے بارے میں
آنٹی نے مجھ سے بات کی تھی۔۔۔۔ ۔۔۔ کافی دیر گزرنے کے بعد پھر
میں سمجھا کہ شاید ان لوگوں کا پروگرام کینسل ہو گیا ہو اس لیئے
میں وہاں سے واپس چل پڑا لیکن جانے سے پہلے۔۔۔جب میں نے
ت حال بتائی تو وہ ہنس کر کہنے لگیں ۔۔ آنٹی کو فون کر کے۔۔۔۔صور ِ
۔۔۔ پروگرم کینسل نہیں ہوا۔۔۔۔بس یو نو۔۔۔۔ لیڈیز کی تیاری ایسی ہی
ہوتی ہے۔۔اس کے بعد بڑی لگاوٹ سے بولیں ۔۔۔ ہم لوگ گھر سے
۔۔۔بس۔۔ نکلنے ہی والے ہیں اس لیئے جہاں اتنا ویٹ کیا ہے دس پندرہ
منٹ اور کر لو ۔۔
آنٹی کی بات سن کر میں وہیں رک گیا لیکن وہ لوگ 15منٹ کی
بجائے پونے گھنٹے میں وہاں پہنچے۔۔اس وقت میں فرزند صاحب
کی بک کی گئی کرسیوں پر اکیال بیٹھا مکھیاں مار رہا تھا کہ اچانک
دونوں فیملیاں اکھٹے ہی ریسٹورنٹ میں پہنچیں جہاں سے ویٹر انہیں
لے کر ریزور ٹیبل پر آ گیا۔۔انہیں اپنی طرف آتے دیکھ کر میں اپنی
جگہ سے اُٹھا اور آنٹی سے مخاطب ہو کر بوال ۔۔۔ آیئے آنٹی چیف
گیسٹ آپ کو خوش آمدید کہتا ہے میری بات سن کر انہوں نے ُمڑ
کر لڑکیوں کی طرف دیکھا (جو کہ بڑے ہی سیکسی لباس پہنے اپنی
اپنی کرسیاں سنبھال رہیں تھیں) اور کہنے لگیں۔۔ بد تمیزو۔۔۔ تم نے
مجھے شاہ کے سامنے شرمندہ کر دیا ہے۔پھر میری طرف دیکھتے
ہوئے کہنے لگیں یو نو بیٹا۔۔۔۔۔۔۔ میں تو کافی دیر سے تیار ہو گئی
تھی لیکن ان لڑکیوں نے واقعی ہی بہت لیٹ کر دیا ہے۔۔۔۔۔جس کے
لیئے میں تم سے سوری کرتی ہوں۔ اس پر میں نے رسمی سا جملہ
کہہ کر بات ختم کر دی کہ کوئی بات نہیں آنٹی۔۔
اب بولنے کی میری باری تھی سو میں ارم آنٹی سے مخاطب ہو کر
بوال کہ آنٹی جی اگر آپ نے پالٹ بیچنا ہی ہے تو میرے پاس ایک
آفر ہے اس کے بعد میں نے اپنے اور باس کے بیچ ہونے والی
ساری گفتگو سے ان کو آگاہ کر دیا ۔۔۔جسے سن کر فرزند بوال ۔۔آنٹی
بہت اچھی آفر ہے آپ کو قبول کر لینی چاہیئے۔۔ویسے بھی شاہ جی
کا باس ٹھیک کہہ رہا ہے ڈی آئی جی صاحب کے جانے کے بعد ۔۔۔
ان لوگوں نے آپ کے پالٹ پر دوبارہ قبضہ کر لینا ہے چنانچہ
تھوڑی سی بحث وتمہید کے بعد یہ طے پایا کہ فرزند پالٹ کی قیمت
لگوائے گا اور میں باس کو اس قیمت کے بارے میں آگاہ کروں گا۔
اس کے بعد آنٹی سب حاضرین سے مخاطب ہو کر بولیں کہ خواتین
و حضرات پالٹ کی قیمت سے جو اضافی ایک الکھ روپے ملے گا
اس سے دوبارہ پارٹی ہو گی۔ آنٹی کی بات سن کر سب نے تالیاں
بجائیں ۔
تالیاں ختم ہوتے ہی ثانیہ جو کافی دیر سے خاموش بیٹھی تھی اچانک
ہی کہنے لگی۔۔آنٹی نے ایک کھانا کھال دیا اور دوسرے کا اعالن
بھی کر دیا۔۔۔ بھائی آپ اپنا وعدہ کب پورا کریں گے؟ تو اس پر
فرزند چونک کر بوال ۔ کون سا وعدہ ؟ تو ثانیہ آنکھیں نکالتے ہوئے
بولی کیا ہو گیا ہے بھائی۔۔۔میں ایوبیہ کے ٹرپ والی بات کر رہی
ہوں۔۔۔ فرزند کہنے لگا آپ لوگ جب چاہیں بندہ حاضر ہے فرزند کی
بات سن کر ساری لڑکیاں ایک ساتھ بولنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اس دوران
مجھے پیشاب کی حاجت ہوئی۔۔تو میں اپنی کرسی سے اُٹھنے لگا تو
ارم آنٹی نے نظروں ہی نظروں سے مجھے پوچھا کہ کہاں جا رہے
ہو؟ تو میں ایک انگلی کھڑی کر کے پیشاب کا اشارہ کیا۔۔اور واش
روم کی طرف چل دیا۔۔
اس ماڈرن ریسٹورنٹ میں لیڈیز وجینٹس کا واش روم ایک ساتھ واقع
تھا ۔ بس درمیان میں ایک چھوٹی سی دیوار بنی ہوئی تھی چنانچہ
ب عادت ایک نظر واش روم سے فارغ ہو کر میں باہر نکال اور حس ِ
لیڈیز واش روم کی طرف ڈالی ۔۔دیکھا تو تانیہ شیشے کے سامنے
کھڑی اپنے بال درست کر رہی تھی جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا
ہوں کہ ان سب لیڈیز نے ہوش ربا قسم کے کپڑے پہنے ہوئے تھے
تانیہ کی باریک قمیض سے اس کی برا صاف دکھائی دے رہی تھی
جسے دیکھ کر پتہ نہیں کیوں مجھے گرم گرم سی فیلنگ ہوئیں
چنانچہ میں نے ادھر ادھر دیکھا تو اس وقت مردانہ اور زنانہ واش
روم بظاہر خالی نظر آ رہا تھا یہ دیکھ کر میں چپکے سے تانیہ کے
پیچھے جا کھڑا ہوا ۔۔ اس نے واش بیسن کے مرر سے مجھے دیکھ
لیا تھا ۔۔ ہم دونوں کی آنکھیں چار ہوئیں اور پھر میں عین اس کے
پیچھے کھڑے ہو کر بوال ۔۔ ہم دونوں ایک ساتھ کھڑے۔۔۔۔ کتنے
اچھے لگ رہے ہیں ۔۔میری بات سن کر تانیہ نے چونک کر مجھے
دیکھا۔۔۔۔ پھر اپنے سراپے پر نظر ڈالی۔۔اس کے بعد ان نے ایک نظر
میری طرف دیکھا۔۔۔۔۔ اور اس کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔۔۔اس پر میں اس
کے الل ہوتے چہرے کو دیکھ کر بوال۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہا
ہوں ناں؟۔۔۔میری بات سن کر وہ منہ کھول کر دانتوں سے
مسکرائی۔۔اسے مسکراتے دیکھ کر میں بھی مسکرایا ۔۔۔اور کھسک
کر تھوڑا اور آگے ہوگیا۔۔۔ اب ہم میں ہوا بھر کا فرق رہ گیا تھا ۔۔اس
نے ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا۔۔۔ہماری آنکھیں چار ہوئیں۔ تبھی
میں بڑے ہی رومنیٹک انداز میں تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے
بوال۔۔۔آئی لو یو تانیہ!!۔۔۔میری بات سن کر اس کی آنکھیں پھیل گئی۔۔۔۔
شاید وہ مجھ سے اس قسم کے جملے کی توقع ۔۔۔ نہیں کر رہی
تھی۔۔۔۔اس کو حیرت ذدہ دیکھ کر میں تھوڑا اور آگے بڑھا۔۔۔۔۔۔اور
اس کے کندھے پر ہاتھ کر بوال۔۔۔۔ لو یو تانیہ جی ۔۔۔۔ اس دفعہ بجائے
حیران ہونے کے ۔۔۔۔اس نے اپنی گھنی پلکوں کو اُٹھا کر ایک نظر
میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ اس کے چہرے پر شرماہٹ
سی پھیل گئی۔۔۔۔ تب میں بڑے ہی پیار سے اس کا کندھا تھپتھپا کر
بوال۔۔۔ تم بھی تو کچھ بولو نا یار۔۔۔۔۔ ۔۔۔میرا پیار بھرا جملہ سن کر ۔
بجائے جواب دینے کے۔۔۔۔۔۔۔اس نے اپنے دائیں طرف کے نچلے
ہونٹ کو اپنے دانتوں کے نیچے دبایا۔اور پھر بھر پور نظروں سے
میری طرف دیکھا۔۔۔اور بنا کچھ کہے۔۔۔ وہا ں سے بھاگ گئی۔۔۔ اور
میں تانیہ کی اس ادا پر قربان ہو گیا۔۔
اگلے ایک دو دنوں میں۔۔۔۔ فرزند صاحب نے پالٹ کی قیمت لگوا کر
آنٹی کو بتا دیا۔ اسی وقت آنٹی نے مجھے فون کیا اور کہنے لگی کہ
ان کو پالٹ کی اتنی قیمت مل رہی ہے تم اپنے باس سے بات کر لو
۔۔ فون بند ہوتے ہی میں باس کے کمرے میں داخل ہوا اور ان کو بتایا
کہ سر آنٹی کے پالٹ کی اتنی قیمت لگی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر
باس نے سر ہالیا اور پھر کہنے لگا کہ میں تمہیں کل بتاؤں گا
۔۔۔لیکن کل کی بجائے باس نے اسی دن چھٹی کے وقت مجھے اپنے
آفس میں طلب کیا اور کہنے لگا کہ اپنی آنٹی کو بتاؤ کہ ہم پیسے نقد
دیں گے اگر وہ کہیں تو آج رات سارے پیسے لے کر ان کے گھر آ
جاتے ہیں ۔۔۔اس پر میں نے باس سے تھوڑا سا وقت لیا۔۔۔ اور باہر
نکل کر آنٹی کو فون کر کے بتایا ۔۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں نا بابا ۔۔۔ میں
اتنا زیادہ نقد کیش گھر میں نہیں رکھ سکتی۔۔۔ انہیں بولو کہ ان کا
ایک بندہ میرے ساتھ بینک چلے اور وہیں میرے اکاؤنٹ میں ۔۔
پیسے جمع کرا دے میں نے ان سے بینک کا نام اور پتہ پوچھا اور
ساری بات طے کر کے میں باس کے پاس پہنچا اور اسے ساری بات
بتائی تو وہ کہنے لگا ٹھیک ہے ایسے کر لیتے ہیں۔۔۔ پھر بولے۔۔۔
میری بھائی جان سے بات ہو گئی ہے ایسا کرو کہ کل صبع دس
بجے تم آنٹی کو لے کر بینک میں آ جانا اور ہاں پالٹ سے متعلق
سارے کاغذات بھی ساتھ لیتے آنا ۔۔۔۔ پیسے جمع کرواتے ہی ہم لوگ
وہاں سے سیدھا کچہری جائیں گے جہاں پہلے ہی سے رجسٹری کا
سارا بندوبست کیا جا چکا ہو گا۔۔ پھر کہنے لگے یاد رکھنا کل صبع
دس بجے میں انکل کے ساتھ بینک میں ہوں گا اس لیئے وقت کی
پابندی الزم ہے۔ باس کی بات سن کر میں نے سر ہالیا اور کمرے
سے باہر نکل گیا۔ اور پھر آنٹی کو فون کر کے سارا پروگرام طے
کر لیا۔
ب پروگرام ٹھیک ساڑھے نو بجے آنٹی کی گاڑی میرے آفس کے حس ِ
باہر کھڑی تھی۔۔ چنانچہ جیسے ہی انہوں نے اپنی آمد کی اطالع دی
میں دفتر سے باہر آ گیا ۔۔۔دیکھا تو آنٹی نے الئیٹ گرین سوٹ پہنا ہوا
تھا ۔۔ جس میں وہ بڑی شاندار لگ رہیں تھیں چنانچہ گاڑی میں
بیٹھتے ہی میں نے ان کی طرف ایک بھر پور نظر ڈالی۔۔۔۔ اور پھر
بوال۔۔۔ارم آنٹی ۔۔۔اس لباس میں آپ غضب کی سیکسی لگ رہی ہو پھر
لہجے میں شہوت ڈالتے ہوئے بوال۔۔۔۔ میرا جی کر رہا ہے کہ ابھی
کہ ابھی آپ کو دبوچ کر۔۔۔۔۔۔ لن پھدی کی ۔۔۔۔۔ پارٹی کر لوں۔۔۔۔۔میری
بات سن کر وہ مسکرائیں اور کہنے لگیں ۔۔۔ دل تو میرا بھی یہی چاہ
رہا ہے ۔ ۔۔۔ پھر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔اور اپنی چھاتیو ں سے
چادر ہٹا کر بولیں۔۔ میری جان اک نظر ادھر بھی ڈال ۔۔ تو میں نے
ان کے کھلے گلے والی قمیض کی طرف ۔۔اف ف ف ف ف ۔۔۔ الئیٹ
گرین سوٹ میں ان کی آدھ ننگی ۔۔۔۔۔اور بڑی بڑی چھاتیاں قیامت ڈھا
رہیں تھیں ۔۔ابھی میں ان کی چھاتیوں کو شہوت بھری نطروں سے
دیکھ ہی رہا تھا ۔۔۔۔ کہ انہوں نے اپنی دوبارہ سے چھاتیوں کو چادر
سے ڈھک دیا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور بولیں اب بتا۔۔اس پر میں نے ان کے چادر
کے نیچے سے ہاتھ ڈاال ۔۔۔ اور ان کی قمیض کے کھلے حصے میں
ہاتھ ڈال کر بوال۔۔۔۔ اگر آپ کا جسم غضب ہے۔۔۔۔۔۔ تو ڈالنگ جی آپ
کی چھاتیاں غضب ناک ہیں۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ یہ سب تیاری میں
نے تمہیں رجھانے کے لیئے کی ہے۔۔۔ پھر اپنی بات کو جاری
رکھتے ہوئے بولیں پچھلے دنوں میں ڈیڈی کی وجہ سے بہت بزی
رہی ۔۔۔ اب میں فری ہوئی ہو ں اس لیئے فکر نہ کر۔۔۔یہاں سے فارغ
ہونے کے بعد۔۔۔۔۔آج ہی میری پھدی اور تیرے لن کی وائلڈ پارٹی ہو
گی۔۔۔تو میں ان سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے لیکن ارم جی اس
دن آپ نے ایک عجیب بات بتائی تھی کہ آپ ۔۔۔تو وہ میری بات
کاٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔ سب بتاؤں گی۔۔۔لیکن ادھر سے فارغ ہونے کے
بعد ۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کو بینک کی پارکنگ میں
روک لیا ۔۔۔
اور نیچے اترتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ باقی باتیں بعد میں ۔۔۔۔ چنانچہ ہم
دونوں بینک کے اندر پہنچ گئے۔۔۔۔اور بینک میں داخ ل۔۔ ہی آنٹی نے
ؤنٹر سے ڈیپازٹ سلپ طلب کی اور اسے فل کرنے لگیں .۔۔ ڈیپازٹ
سلپ فل کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں۔۔۔۔ اب ہم باس
لوگوں کا انتظار کر رہے تھے جو کہ جلد ہی اختتام پزید ہو گیا۔۔ کچھ
ہی دیر بعد ہمارے آفس کی گاڑی بینک کے باہر کھڑی ہوئی اس میں
سے باس اور۔۔۔ ایک بزرگ آدمی ایک ساتھ باہر نکلے اس بزرگ
آدمی کے ہاتھ میں بریف کیس بھی تھا ۔ چنانچہ بینک میں داخل ہوتے
ہی باس نے میرے اور آنٹی کے ساتھ رسمی بات چیت کی اس کے
بعد ہم کیش کاؤنٹر کی طرف بڑھ گئے باس کے ساتھ آئے بزرگ
۔۔۔(جن کے بارے میں بعد میں پتہ چال۔۔۔ کہ وہ ڈی آئی جی صاحب
کے سسر تھے) نے ساری کیش کیشئر کے سامنے رکھ دی اس نے
نوٹ گن کر سلپ پر دستخط کر دیئے پھر بینک کے دوسرے آفیسر
سے دستخط کروانے کے بعد باس مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ کہ آپ لوگ
ایسا کرو کہ ہمارے پیچھے پیچھے کچہری آ جاؤ ۔چنانچہ ہم لوگ
بھاگم بھاگ کچہری جا پہنچے ہر چند کہ وہاں پر پہلے سے ہی سارا
کام تیار تھا پھر بھی ۔۔۔ لکھائی پڑھائی اور بیان وغیرہ دینے کے
بعد۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ہم لوگ ڈھائی بجے کے قریب فارغ ہو ئے۔۔۔
اور پھر یہ سوچتے ہوئے کار ڈرائیو کرتی رہی۔۔۔۔ کہ فریج میں ایک
بڑا سا کھیرا پڑا ہے شاید اس سے میری چوت ٹھنڈی ہو جائے۔۔۔ اس
پر میں آنٹی کو ٹوکتے ہوئے بوال ۔۔ کمال ہے آنٹی آپ اتنی
خوبصورت اور سیکسی لیڈی ہو آپ تو کسی بھی مرد کے ساتھ خفیہ
افئیر چال سکتی تھیں۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک ٹھنڈی
سانس بھری اور پھر کہنے لگیں شاید تمہیں میری فیملی کے بارے
میں اندازہ نہیں۔۔ پھر بولیں ۔۔ اب جا کر ہمارے گھروں کا ماحول کچھ
اوپن ہوا ہے ورنہ ۔۔۔اس زمانے میں۔۔۔۔ اگر کسی کو زرا سی بھنک
بھی پڑ جائے کہ فالں عورت خراب ہے تو بنا تحقیق کے طالق دے
دیتے تھے۔۔ بلکہ زیادہ تر تو غیرت کے نام پر گولی مار نے سے
بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔۔ ۔۔۔ویسے بھی اگر مجھ جیسی مالدار
عورت کسی مرد کے ساتھ یارانہ لگائے تو اکثر مرد اس اکیلی
عورت کو بہت بلیک میل کرتے ہیں۔۔۔ اور میں مرد کی بلیک میلنگ
سے بہت ڈرتی ہوں اس لیئے میں نے جان بوجھ کر کسی مرد کے
ساتھ جنسی تعلق نہ بنائے تھے۔
اور گاڑی کو بہت آہستہ چالتی رہی ۔۔اس وقت رات کے گیارہ بج
رہے تھے اور فلش مین واال فٹ پاتھ لڑکوں اور کھسرو ں سے بھرا
ہوا تھا۔۔۔لیکن مجھے ان میں کوئی پسند نہیں آ رہا تھا۔۔ کیونکہ وہ سب
کے سب بڑی عمر کے تھے اور مجھے ایک نسبتا ً کم عمر لڑکے
کی تالش تھی۔۔۔ اس لیئے ایک دو چکر کے بعد میں مایوس ہو کر
مری روڈ مڑ گئی۔۔ گو کہ میں مایوس ہو چکی تھی لیکن پھر بھی
گاڑی آہستہ چال کے ادھر ادھر دیکھتے جا رہی تھی۔۔۔پھر کہنے لگی
ابھی میری گاڑی ہمدرد دوا خانہ کے قریب پہنچی تھی کہ اچانک
میری نظر ایک خوب صورت سے لڑکے پر پڑی جو کہ سڑک کی
دوسری طرف کھڑا تھا اس کی عمر 18/17سال کی ہو گی ۔۔ وہ
تھوڑا بھاری اور گول مٹول سا تھا۔۔۔ اس کا جسم اور شکل لڑکیوں
کی طرح تھا۔۔ میں نے اسے دیکھا ۔۔۔اور پاس کر دیا۔۔۔ پھر میرے دل
میں خیال آیا کہ یہ خوبصورت لڑکا جو کہ کسی اچھے گھرانے کا
معلوم ہوتا ہے ایسا نہ ہو کہ یہ وہ نہ ہو جو میں سمجھ رہی ہوں۔۔۔
چنانچہ میں نے اسے دیکھنے کے لیئے مڑیڑ چوک سے گاڑی واپس
موڑی ۔۔اور اس لڑکے کی طرف چل دی ۔۔۔ دیکھا تو سر پر کیپ
پہنے وہ اسی جگہ پرکھڑا تھا۔اسے دیکھ کر پھدی نے دھائی دینا
شروع کر دی۔۔۔۔ دل میں ڈر بھی لگ رہا تھا ۔۔۔ لیکن سیکس بھی تنگ
کر رہا تھا۔۔۔ اس لیئے ۔۔ میں نے اس کے زرا آگے گاڑی کھڑی کر
دی۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔وہ پیارا سا لڑکا۔۔۔ ٹہلتا ٹہلتا میری گاڑی کے
پاس آگیا۔۔۔ اسے اپنی طرف آتے دیکھ کر میں نے گاڑی کے فرنٹ
دروازے کو ان الک کر دیا۔۔۔ وہ ٹہلتے ہوئے میری گاڑی کی طرف
آیا۔۔۔ اور بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔اور آگے چل
پڑا۔۔۔ یہ دیکھ کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔لیکن میں گاڑی کا
ڈبل اشارہ جالئے وہیں کھڑی رہی۔۔۔ تھوڑا آگے جا کر اس لڑکے نے
یو ٹرن لیا اور واپس میری گاڑی کی طرف آیا۔۔۔ میرے سامنے سے
گزرتے ہوئے اس نے مجھے آنکھ کا اشارہ کیا تو میں نے بجائے
جواب دینے کے گاڑی کا فرنٹ دروازہ کھول دیا۔۔۔اور اس کا انتظار
کرنے لگی۔۔۔ مجھے دروازہ کھولتے دیکھ کر وہ ٹھٹھکا ۔۔
۔اور پھر دھیرے دھیرے چلتا ہوا دروازے کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔۔
اور پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بڑے آرام سے گاڑی میں بیٹھ
گیا۔۔اور مجھ سے ہاتھ مال کر بوال۔۔۔ہائے آپی۔۔۔ کتنے آدمی ہوں گے؟
تو میں حیران ہو کر بولی۔۔ کیا مطلب؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بوال۔۔
میں یہ پوچھ رہا تھا آپ مجھے کہاں لے جا ؤ گی؟ ۔۔تو میں نے
گاڑی چالتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم کیا کہہ رہے تھے تو وہ الجھے ہوئے
لہجے میں کہنے لگا ۔ کہ مجھے کتنے بندوں کو فارغ کر نا ہو گا؟
تو میں اطمینان سے بولی ۔۔۔ کسی ایک کو بھی نہیں ۔۔۔تو وہ حیران
ہو کر بوال۔۔۔ تو آپ مجھے کس کے لیئے لے جا رہی ہو؟ تو میں نے
اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں تمہیں اپنے لیئے لے جا
رہی ہوں۔۔۔ میری بات سن کر بدوستور کنفیوز لہجے میں
بوال۔۔۔مگر۔۔مم ۔مم ۔۔۔۔میں تو اندر لینے واال ہوں۔۔۔ تو میں نے اس سے
کہا ۔۔ کہ تم ہر روز اندر لیتے ہو کبھی کسی کے اندر بھی کیا ہے؟
تو وہ آہستہ سے کہنے لگا۔۔۔۔ ہاں کیا ہے لیکن مردوں کو۔۔۔ تو میں
حیران ہو کر بولی کیا مطلب ؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بوال جو مرد
مجھے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں پہلے تو وہ میرے اندر کرتے ہیں
اور جب وہ فارغ ہو جاتے ہیں تو مجھے ان کی گانڈ مارنی پڑتی ہے
لڑکے کی بات سن کر میں اس سے بولی۔۔۔ تم اتنے پیارے ہو کبھی
کوئی خاتون تمہیں لے کر نہیں گئی؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ مجھے
خواتین سے کوئی دل چسپی نہیں ۔۔۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔ کیوں دل
چسپی نہیں؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ کہ مجھے لن لینے میں مزہ آتا ہے۔۔
اس لیئے۔۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔۔ لیکن آج تمہیں لن دینا پڑے گا۔۔
پھر میں نے اس سے کبھی کسی عورت کی چوت ماری؟ ۔۔۔تو وہ
ہونٹوں پر زبان پھیر تے ہوئے بوال۔۔۔ نہیں آ ج تک کسی کسی عورت
کی پھدی مارنے کا اتفاق نہیں ہوا۔۔۔۔ تو میں اس سے بولی ۔۔۔ چلو آج
پھدی کا بھی ذائقہ چکھ لو۔۔۔ تو وہ بوال جانا کہاں ہے تو میں جھوٹ
بولتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ میری ایک دوست کے گھر۔ میری بات سن
کر وہ کہنے لگا پھر تو آپ کی دوست کو بھی چودنا ہو گا؟ تو میں
بولی نہیں تم نے صرف مجھے چودنا ہے ۔اسکے بعد میں نے اس
سے ریٹ طے کیا۔۔۔اور ہم چل پڑے۔۔۔ آنٹی بولی یقین کرو اس لڑکے
کو پا کر میں اتنی گرم ہو رہی تھی کہ کار میں بیٹھے بیٹھے میں نے
اس کی تھائیز پر ہاتھ پھیرا ۔۔اور اس سے بولی۔۔۔ زارا پینٹ سے لن
باہر نکالو۔
میری بات سن کر اس نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔اور پھر بوال۔۔۔۔ کار میں
کرواؤ گی ؟ تو میں اس سے بولی ۔۔ نہیں مجھے تمہارا لن دیکھنا
ہے۔۔۔تب اس نے اپنی پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔اور لوڑا باہر نکال
لیا۔۔۔اس وقت اس کا لن مرجھایا ہوا تھا ۔۔ پھر بھی میں نے اس کے
لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور گاڑی چالتے ہوئےاسے سہالنے
لگی۔۔۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اس لڑکے کا لن ویسے کا ویسا
رہا۔۔۔۔کافی دیر تک پسمانے کے باوجود بھی جب اس کا لوڑا کھڑا
نہیں ہوا ۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔آپی میں نے کہا تھا نہ کہ مجھے عورتوں
سے کوئی انٹرسٹ نہیں۔۔۔اس لیئے کھڑا نہیں ہو رہا تو میں اس سے
بولی ۔۔۔اس کی تم فکر نہ کرو ۔۔اسے کھڑا کرنا میری ذمہ داری
ہے۔۔
پھر آنٹی کہنے لگی اس میں کوئی شک نہیں کہ میرا گھر سکتھ روڈ
سے چار پانچ منٹ کی مسافت پر ہے لیکن میں جان بوجھ کر چاندنی
چوک سے اندر گئی ۔اور ماموں برگر سے اس کے لیئے برگر بھی
خریدے ۔۔۔ اور پھر مختلف گلیوں میں گھمانے کے بعد میں نے اپنی
گلی سے دو تین گلیاں پہلے گاڑی روکی اور اس سے بولی تم
پیچھے والی سیٹ پر جا کر لیٹ جاؤ۔۔۔۔ اور یوں اپنی طرف سے
پوری کوشش کی کہ اسے میرے گھر کی شناخت نہ ہو۔۔۔ اور گاڑی
کو اپنے گھر لے گئی۔۔۔ پھر اسے لے کر میں اپنے بیڈ روم کی
بجائے گیسٹ روم لے گئی۔۔ اس وقت میں اتنی زیادہ گرم ہو رہی تھی
کہ کمرے میں داخل ہوتے ہی میں اس کے ساتھ چمٹ گئی۔۔اور اس
کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ دیئے۔۔۔ مجھے یوں بے باقی سے
کسنگ کرتے دیکھ کر اس نے بھی اپنا منہ کھوال۔۔ اور مجھے زبان
چوسنے کو دی۔۔۔ جسے میں نے بڑ ی بے صبری سے چوسا ۔۔۔ یہ
دیکھ کر اس نے اپنے منہ کو میرے منہ سے ہٹایا اور کہنے لگا۔۔۔
آپ تو بہت گرم ہو آپی۔۔۔ تو میں نے اس کے پھولے ہوئے گالوں کو
چوما ۔۔۔اور اس سے بولی۔۔ مجھے تیرا لوڑا چایئے۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد آنٹی نے میری طرف دیکھا اور ہنس کر
بولی ۔۔۔ یقین کرو شاہ ۔۔۔ لن چوستے ہوئے جیسے ہی میں نے اپنی
ایک انگلی اس کی موٹی اور خوب صورت گانڈ میں ڈالی۔۔۔۔ تو ایسا
کرنے سے وہ لڑکا تھوڑا سا کسمسایا ۔۔۔اور ۔۔۔پھر دو تین چوپوں ۔۔۔۔۔۔
کے بعد ہی اس کے لن میں جان پڑنا شرو ع ہو گئی۔۔۔اس سے میں
نے اندازہ لگایا کہ چونکہ یہ لڑکا عادی گانڈو ہے ۔۔ شاید اسی لیئے
اس کی گانڈ میں انگلی ڈالنے ۔۔ اس کا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا
تھا۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگی ۔۔۔ اب چونکہ مجھے اس کا کلیہ مل گیا
تھا۔۔۔۔ اس لیئے۔۔۔۔پھر میں نے اس کی گانڈ میں دوسری انگلی بھی
ڈالی اور۔۔۔اسے ان آؤٹ کرنے کرلی۔۔۔۔ اُف۔۔۔ ایسا کرنے سے اس کا
لن ایک دم تن کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کے تنے ہوئے لن
کو خوب چوسا۔۔۔ ۔۔ کچھ دیر بعد۔۔۔۔میں نے اس کے لن کو منہ سے
نکال لیا۔۔ یہ دیکھ کر وہ بوال۔۔۔ آپی ۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔تھوڑا اور
چوسو نا۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔۔ نہیں اس کو بعد میں چوسوں گی۔۔
پہلے اسے پھدی میں لوں گی۔۔۔ پھر جیسے ہی میں اس کے لن پر
بیٹھنے کے لیئے اوپر اآئی۔۔۔ تو وہ میری پھدی کی طرف دیکھتے
ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ آپی! اگر آپ مائینڈ نہ کریں ۔۔۔۔۔تو پلیز اپنی پھدی
کو میرے منہ کی طرف لے آئیں۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔۔۔۔۔ جب
میں ننگی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔تو اس وقت تم نے میری پھدی کو دیکھ تو لیا
تھا۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔ میں نے دیکھنا نہیں ۔۔اسے چاٹنا ہے۔۔تو میں
اس بولی۔۔۔ تم میری بالوں والی پھدی چاٹو گے؟ تو وہ کہنے لگا جی
آپی۔۔۔میں آپ کی بالوں والی پھدی چاٹوں گا۔۔۔۔۔ تو میں اس سے مزاقا ً
بولی۔۔میری پھدی تو بالوں سے بھر ی ہے۔۔۔۔تمہیں کیا خاک مزہ آئے
گا۔۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔آپی آپ بالوں کی فکر نہ کریں ۔۔۔ میں نے آپ
کی پھدی پر اگے ہوئے بالوں سے ۔۔۔۔۔ بھی بڑے بڑے بالوں سے
ڈھکے لن کو چوس رکھا ہے۔۔اس لیئے آپ اس کی فکر نہ کریں۔۔۔۔
پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بوال۔۔کہ۔۔۔۔
۔دراصل بات یہ ہے آپی۔۔ کہ ۔۔۔ پورن موی میں ۔۔۔ گوروں کو پھدی
چاٹتے دیکھ کر میرا بھی د ل کرتا تھا کہ میں بھی کسی عورت کی
چوت چاٹوں۔۔۔ اور آج موقع مال ہے ۔۔۔تو برا ِہ مہربانی ۔۔۔ اپنی بالوں
والی پھدی کو میرے منہ کے قریب لے آئیں ۔۔۔ چنانچہ آنٹی کہنے
لگیں کہ میں جو اس وقت لن کو اپنی پھدی میں لینے کے لیئے اتاؤلی
ہو رہی تھی بادنخواستہ گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی اس کے قریب
پہنچی۔۔۔۔اور عین اس کے منہ پر پھدی رکھ دی۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے
اپنی دونوں انگلیوں کی مدد سے میری پھدی کے لب کھولے۔۔۔اور
پھر اپنی زبان باہر نکالنے سے پہلے کہنے لگا۔۔۔۔ آپی۔۔۔ میں آپ کی
چوت چاٹنے لگا ہوں ۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری پھدی میں زبان
ڈال دی۔۔۔ اور اسے چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔اتنی بات سنانے کے بعد ۔۔۔
آنٹی نے ایک مست آہ بھری جیسے تصور ہی تصور میں گانڈو
لڑکے کی چٹائی یاد کر رہی ہو۔۔۔۔ اور مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ کیا
بتاؤں۔۔۔ شاہ وہ لڑکا اتنے ذوق و شوق سے میری کو پھدی چاٹ رہا
تھا کہ ایک منٹ میں ہی میں مزے سے بے حال ہو کر۔۔۔۔۔ سسکیاں
بھرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔میرے منہ سے سسکیوں کی آوازیں سن کر وہ
ایک لمحے کے لیئے رکا ۔۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔ آپی۔۔۔۔میں چوت اچھی
چاٹ رہا ہوں ناں۔۔؟ تو میں اپنی پھدی کو اس کے منہ پر دباتے ہوئے
بولی۔۔۔ مت پوچھ چھوٹو ۔۔۔ کمال کی زبان ہے تیری۔۔۔ میری پھدی
چوستا جا۔۔۔۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔۔ اسی دوران میں نے ایک بڑا
سا آرگیزم کر دیا۔۔۔۔ جو سیدھا اس کے منہ میں جا گرا۔۔۔۔۔۔ وہ بھی
میری چوت کے پانی کو پی کر بوال ۔۔۔ آپی۔۔ آج تک میں نے بے
شمار مردوں کو اپنے منہ میں۔۔ ڈسچارج کروایا ہے ۔۔۔ جس سے
ظاہر ہے مجھے مزہ ملتا ہے ۔۔۔لیکن جو مزہ آپ کی چوت کا جوس
پی کر مال ہے۔۔۔ یقین کریں ۔۔ میں بیان نہیں کر سکتا۔۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد آنٹی نے گاڑی روک لی۔۔۔ تو میں جو ان کی
سیکسی کہانی کو بڑے انہماک سے سن رہا تھا ایک دم چونک کر
بوال۔۔۔۔ کیا ہوا آنٹی۔۔۔ آپ نے گاڑی کیوں روک لی؟ تو وہ کہنے
لگی۔۔۔ میری جان زرا ایک نظر باہر ڈال کر دیکھو ۔۔۔۔۔اور پھر مجھ
سے پوچھنا کہ میں نے گاڑی کیوں روکی ہے ۔۔۔ ان کی بات سن کر
میں نے گاڑی کے باہر جھانک کر دیکھا۔۔۔۔ اور پھر چونک کر
بوال۔۔ارے ۔۔۔ارے یہ تو وہی جگہ ہے ۔۔۔تو وہ شرارت سے بولی ۔۔۔
کون سی جگہ ؟ تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے شہوت بھرے
لہجے میں بوال۔۔۔۔۔ وہی جگہ کہ جہاں کچھ دن پہلے آپ کو اپنا لن
چسوایا تھا۔۔۔ کمال ہے ہم ادھر اتنی جلدی یہاں پہنچ بھی گئے؟۔۔۔تو وہ
ہنس کر بولی ایسے کیوں نہیں کہتے کہ یہ وہ جگہ ہے کہ جہاں تم
نے میری پھدی میں انگلیاں ماریں تھیں۔۔۔ تو میں کہنے لگا آپ نے
لن چوسا ۔۔۔یا میں نے آپ کی پھدی میں انگلیاں ماریں ۔۔۔۔بات ایک ہی
ہے۔۔۔ ۔۔۔ پھر میں نے گاڑی سے باہر جھانک کر دیکھا۔۔۔۔تاح ِد نگاہ۔۔۔
تیز دھوپ پھیلی ہوئی تھی۔۔ آس پاس کسی چرند پرند یا انسان کو نہ
پا کر ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں اپنے منہ کو آنٹی کی طرف لے جانے لگا
۔۔تو وہ نشیلے سے لہجے میں بولیں ۔۔۔ کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں
نے ان سے کہا کہ آپ کے سیکسی ہونٹ چوسنے لگا ہوں۔۔۔ تو وہ
کہنے لگیں۔۔۔۔۔ آگے کی سٹوری نہیں سنو گے؟ ان کی بات سن کر
میں اپنا ایک ہاتھ ان کے سر کے پیچھے لےجا کر اپنے قریب
کیا۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے بند ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانی بھی ضرور سنیں گے میری جان ۔۔۔ لیکن اس سے پہلے۔۔۔
تمہارے ساتھ ایک کہانی بنانی بھی تو ہے۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر
انہوں نے اپنے بند ہونٹ کھولے اور اپنے گیلے ہونٹوں پر لگے
میرے تھوک کو چاٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔ ۔۔ کہانی تو پچھلی دفعہ ہی
بن گئی تھی۔۔۔ تو میں ان کے فراخ سینے سے چادر ہٹاتے ہوئے
بوال۔۔۔۔ وہ کہانی کچھ ادھوری رہ گئی تھی۔۔۔۔ تو وہ شہوت بھرے
لہجے میں بولیں۔۔۔۔ اس کہانی میں کیا ادھورا پن رہ گیا تھا ؟ تو میں
ان سے بوال۔۔۔۔ اس دن تمہاری پھدی جو نہیں ماری تھی۔یہی اس
کہانی کا ادھورا پن تھا ۔۔۔ اور ان کی چھاتیوں کو قیض۔ سے باہر
نکال لیا۔۔۔۔ اپنی چھاتیوں کو ننگا دیکھ کر انہوں نے ایک سسکی لی۔۔۔
اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔ایک بات تو بتاؤ۔۔۔۔ پھدی مارنے سے کہانی
ختم ہو جاتی ہے کیا؟۔۔۔ تو میں ان کے نپل کو منہ میں لے کر بوال ۔۔۔۔
نہیں میری جان۔۔۔۔ پھدی مارنے سے مزے کی اتنہا ہوتی ہے۔۔۔تو وہ
کہنے لگی۔۔۔ مزے کی ابتدا کہاں سے ہوتی ہے؟ تو میں ان کی ایک
چھاتی کو مسلتے ہوئے بوال۔۔۔۔ ابتدا کسنگ ۔۔۔ سکنگ ۔۔۔اور پھدی
چاٹنے سے ہوتی ہے۔۔۔۔ تب انہوں نے بنا کوئی سوال کئے اپنی
شلوار نیچے کر دی۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔اس دن کی طرح میری
پھدی چاٹ ۔۔۔۔ اور خود سیٹ کو پیچھے کی طرف لمبا کر کے لیٹ
گئی۔۔۔ اب میں اپنی سیٹ سے تھوڑا سا کھسکا ۔۔۔اور آنٹی کی چوت
پر جھک گیا۔۔۔ایسا کرنے سے ان کی پھدی سے اُٹھنے والی مست
مہک میرے نتھنوں سے ٹکرائی۔۔۔۔اور میں ان کی مست مہک کو
اپنے اندر سمونے لگا۔۔۔۔ ۔ پھر ان کی پھدی میں انگلی ڈال کر دیکھا
تو۔۔۔۔۔۔
وہ پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں بوال۔۔۔۔ ارم جی۔۔۔
آپ کی چوت تو پہلے ہی پانی سے بھری پڑی ہے تو وہ کہنے لگیں
۔۔۔ باتیں نہ بنا ۔۔۔۔۔اور میری پھدی چاٹ ۔۔ ان کی بات سن کر۔۔ ۔۔۔۔۔۔
میں نے ان کی چوت پر اگے گھنے بالوں کو ایک طرف کیا۔۔۔اور ان
کی پھدی کو چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ میں ان کی پھدی چاٹ رہا تھا
جبکہ وہ مزے سے کراہ رہیں تھیں ۔آف ۔فففف۔ف۔فف۔۔ف آہہ ہ ہ۔۔اور
ساتھ ساتھ کہہ رہیں تھیں۔۔۔شاہ۔۔۔ تم بہت اچھی پھدی چاٹتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑے پیار سے پھدی چاٹتے ہو۔۔ اف تمہاری زبان میں کتنا مزہ
ہے۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد ۔۔انہوں نے ہلکا سا آرگیزم بھی کر دیا۔۔۔
تب میں نے اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹایا۔۔اور بوال۔۔۔۔ آنٹی مجھے
پھدی مارنی ہے۔۔۔۔تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ لیکن پہلے مجھے لن چوسنے
دو۔۔اتنا کہنے لے بعد انہوں نے سیٹ کو اوپر کیا۔۔۔ اور میری طرف
دیکھنے لگیں۔۔۔ میں نے بھی ان کی طرف دیکھا۔۔۔اور ۔ اپنی شلوار کا
آزار بند کھول کر۔۔۔۔۔۔۔اور اسے نیچے کر دیا۔۔۔ شلوار نیچے ہوتے ہی
میرا شیر جوان جھومتا ہوا ان کی نظروں کے سامنے آ گیا۔۔۔اور وہ
اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بڑے ہی پیار سے بولیں۔۔۔ تمہارا پاس بڑے
ہی خوب صورت ہتھیار ہے۔۔۔۔۔ اسے دیکھتے ہی لڑکیوں کی پھدیاں
پانی سے بھر جاتی ہوں گی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے منہ
کو میرے لن پر جھکایا۔۔۔اور اپنی۔۔۔۔ لمبی سی زبان باہر نکال
لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میرے لن کو چاروں طرف سے چاٹنا شروع ہو
گئیں۔۔۔ لن پر زبان پھیرتے پھیرتے۔۔۔ جب وہ اچھی طرف کڑک ہو
گیا۔۔۔۔تو۔۔۔ انہوں نے میرے ٹوپے کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔اور اسے
چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔ جیسے ہی میرا لن ان کے منہ میں گیا۔۔اور
پہلے چوپے پر ہی میرے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنا شروع ہو
گیا۔۔۔۔اور میں آنٹی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہہ رہا تھا۔۔ یس
آنٹی ۔۔۔یسس ایسے ہی لن چوسیں ۔۔۔۔پورا منہ میں لیں۔۔۔اُف ف ف ف
ف ف ف ۔۔۔۔آپ کتنا اچھا لن چوستیں ہیں۔
لن چوسنے کے کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا سر اُوپر اُٹھایا اور مجھ
سے کہنے لگیں۔۔۔اب مجھ چودو۔۔۔۔ اور دوبارہ سیٹ پر بیٹھ گئیں ۔۔۔
ان کی بات سن کر میں نے اپنی سیٹ سیدھی کی اور پھر ادھر ادھر
دیکھتے ہوئے ان سے بوال۔۔۔ گاڑی کی بیک درختوں کی طرف کر
لیں ۔۔۔۔ اس پر وہ کہنے لگیں اس سے کیا ہو گا ؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔تو میں ان
سے بوال۔۔۔ چاہے تو آپ پچھلی سیٹ پر گھوڑی بن جانا یا چاہیں تو
آپ سیدھی لیٹ جانا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔میں آپ کی ٹانگیں اُٹھا کر چودوں گا ۔۔ یا
پھر تیسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ہاتھ گاڑی کی ڈگی پر رکھ
لینا اور گانڈ پیچھے نکال دینا ۔۔۔ اس طرح میں آپ کی پھدی ماروں
گا۔۔۔۔۔ انہوں نے ایک لمحے کے لیئے سوچا ۔۔۔اور پھر گاڑی اسٹارٹ
کرتے ہوئے بولیں۔میری جان ۔۔۔ میں تیری کتیا ہوں۔۔۔ میں نے کتیا
کی طرح تیرے لن کو چاٹا تھا ۔۔۔۔۔۔اور میں کتیا بن کر تجھ سے
چدوانا پسند کروں گی۔ ۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کی بیک
درختوں کی طرف کر لی۔۔۔۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ جس طرف سے
میں نے آنٹی کو گھوڑی بنا کر چودنا تھا اس کے آگے ایک بڑا سا
درخت لگا ہوا تھا۔۔۔ جبکہ گاڑی کی بیک پر بھی دو درخت تھے۔۔۔۔۔
جیسے ہی آنٹی نے گاڑی پارک کی۔۔۔۔۔تو میں نے سیٹ پر بیٹھے
بیٹھے۔۔۔۔۔آس پاس کے ماحول کا اچھی طرح جائزہ لیا۔۔۔ اور شلوار
کو فرنٹ سیٹ پر پھینکا۔۔۔۔اور گاڑی سے نیچے اتر گیا۔۔۔۔ اور اپنی
قمیض کو اوپر کر کے پچھلی سیٹ کا دروازہ کھول کر اس کے
سامنے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔ اس وقت میرا لن فل جوبن میں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ میں آفس میں بیٹھا کام کر رہا تھا
کہ سیل فون کی گھنٹی بجی دیکھا تو عدیل تھا سو میں نے فون آن
کیا اور ہیلو کے بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ واہ استاد تم نے تو کمال کر دیا ۔۔
عدیل کی بات سن کر میں حیران ہوتے ہوئے بوال کیوں کیا ہوا
بھائی۔؟ تو وہ خوشی کے عالم میں بوال۔۔۔۔ زیادہ بن نہ گانڈو ۔۔۔۔ ماما
نے مجھے سب بتا دیا ہے پھر خود ہی کہنے لگا یار میں ارم آنٹی
کے پالٹ کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔۔ویری گڈ یار۔۔ پالٹ پر قبضہ چھڑا
کر تم نے بڑا زبددست کارنامہ سر انجام دیا ہے۔۔ تو میں اس سے
کسر
بوال کوئی اور بات کر یار۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا یار ِ
نفسی سے کا م نہ لے۔۔۔ تو نے واقعی ہی بڑا کمال کیا ہے تو میں
اسے جواب دیتے ہوئے بوال ۔۔۔۔ اب زیادہ لن پہ نہ چڑھ ۔۔۔لیکن وہ
میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اور ہاں ماما نے
مجھے یہ بھی بتایا ہے کہ وقتی طور پر باجی کے سر سے سوتن
والی بال ٹل گئی ہے ۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ جوش کے عالم میں بوال۔۔۔
۔۔۔ ماما یہ بھی کہہ رہیں تھیں کہ یہ سب تمہارے دوست کی وجہ سے
ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں تمہارا سخت گلہ بھی کیا ہے
کہہ رہیں تھیں کہ جب سے میں کراچی آیا ہوں تم ایک آدھ بار ہی
ہمارے گھر گئے ہو۔۔ اس لیئے یار تھوڑا سا وقت نکال کر مام سے
مل آؤ۔۔۔ ویسے بھی آج کل ان کی طبیعت کچھ خراب رہتی ہے
۔۔۔عدیل کی بات سن کر میں دل ہی دل میں ہنسا اور عدیل سے
مخاطب ہو کر دل ہی دل میں بوال۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ مجھے معلوم ہے دوست کہ
تمہاری مام مجھے کیوں بال رہی ہیں۔۔۔ ۔۔لیکن کیا کروں بھائی۔۔ کہ
اس وقت پائپ الئن میں تمہاری مام سے بھی زیادہ خوبصورت اور
جوان پھدیاں میری راہ تک رہیں ہیں۔۔ ۔ لیکن ظاہر ہے میں اس سے
یہ بات ہر گز نہ کہہ سکتا تھا چنانچہ اس کی بجائے میں اس سے
بوال۔۔ کہ سوری یار پچھلے دنوں میں کچھ مصروف رہا تھا اس لیئے
میں آنٹی سے ملنے نہ جا سکا۔۔۔ اب تھوڑا فری ہوا ہوں تو آج کل
میں تمہارے گھر چکر لگاؤں گا۔۔اس نے میرا شکریہ ادا کیا ۔۔۔۔اور
اچانک ہی کہنے لگا اور ہاں ۔۔۔ باجی کی آفت ٹالنے کے لیئے بھی
میری طرف سے شکریہ قبول کرو۔۔ تو میں اس سے بوال ۔۔ نہ کر
گانڈو ۔۔۔ یاری دوستی میں کس بات کا شکریہ ؟ تو وہ اسی ٹون میں
کہنے لگا ۔۔۔ لیکن پھر بھی یار ۔۔ تو مجھے بتا کہ میں تیرے لیئے کیا
کر سکتا ہوں؟ تو میں اس کو جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔ یس تیرے
کرنے کو ایک کام ہے تو وہ جزبات کی شدت سے بوال۔۔۔۔ مجھے
بتاؤ پلیز میں تمہارے لیئے ہر کام کرنے کو تیار ہوں۔۔۔ اس پر میں
کہنے لگا۔۔۔۔۔ تیرے لیئے کام یہ ہے کہ تو مجھے اپنی اور مامی کی
ادلہ بدلی والی سٹوری سنا۔۔۔ میری بات سن کر اس نے قہقہہ لگایا
۔۔۔اور پھر کہنے لگا ۔۔ بہن چودا تیرا دھیان ابھی تک وہیں پہ اٹکا ہوا
ہے۔۔ اس پر میں نے اسے جواب دیا کہ ۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ ۔۔۔ میرا
نام شاہ سٹوری ہے اور ۔۔۔ تیرا کیا خیال ہے کہ میرا دھیان لن پھدی
کے عالوہ اور کہاں ہو سکتا ہے؟۔۔۔ تو وہ ہنستے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔۔
سدھر جا دوست ۔۔۔ ورنہ زمانہ خود سدھار دے گا۔۔۔ تو میں اس سے
کہنے لگا۔۔ ۔۔ تمہیں تو معلوم ہے دوست کہ مجھے زمانہ نہیں ۔۔۔البتہ
زنانہ ضرور سدھار سکتی ہے اس لیئے تو بھاشن دینے چھوڑ۔۔۔
مجھے اپنی اور مامی والی ادلہ بدلی کی سٹوری سنا۔۔۔۔۔ اس پر وہ
کہنے لگا۔۔۔ ۔۔۔تو فکر نہ کرو مجھے پنڈی آ لینے دو ۔۔۔ میں تم سے یہ
اور اس جیسی دیگر سیکس سٹوریز ضرور شئیر کروں گا۔۔۔ تو میں
کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا۔۔۔۔کہ ابھی تیرا آنے کا ارادہ نہیں
ہے ؟ ۔۔۔ تو وہ بوال۔۔۔ایسی بات نہیں ہے آج میرے آنے کا پروگرام تھا
۔۔ لیکن عین وقت پر معلوم ہوا کہ نانا جی کی طبیعت خراب ہے
۔۔۔۔سو ماما نے مجھے ۔۔ نانا کی خیریت دریافت کرنے کے لیئے ۔۔۔
الہور جانے کا حکم دیا ہے۔۔۔چنانچہ نانا جی کا حال احوال پوچھ کر
میں اور تیری بھابھی واپس پنڈی آ جائیں گے۔۔۔ بھابھی کے ذکر پر
میں بوال ۔۔۔۔ یہ بتا بھابھی کیسی ہے؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بوال۔۔
ایک دم فٹ ہے اس کے ساتھ ہی میرے کانوں میں عدیل کی آواز
گونجی۔۔ لو بھابھی سے بات کر لو۔۔۔ پھر چند سیکنڈز بعد۔۔۔۔ دوسری
جانب سے ایک مترنم سی آواز سنائی دی ۔۔ ہائے۔۔۔ اور گوری کی
آواز سن کر میرا دل خواہ مخواہ ہی دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔۔اور
میں کنفیوز سا ہو کر ۔۔۔ بوال۔۔۔۔ ہائے بھابھی کیسی ہو آپ؟ اور پھر
رسمی بات چیت کے بعد میں نے فون بند کر دیا۔۔ میں جیسا کہ آپ
کو معلوم ہے کہ خواتین کے ساتھ لچھے دار باتیں کرنے میں خاصہ
ایکسپرٹ واقع ہوا تھا ۔۔۔۔۔لیکن پتہ نہیں کیا بات تھی کہ گوری سے
بات کر تے ہی میری حالت عجیب سی ہو جاتی تھی۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ آنے والے ویک اینڈ پہ ہمار ا پروگرام ایوبیہ جانے کا تھا
۔۔اس لیئے پروگرام کی کنفرمیشن کے لیئے میں نے فرزند صاحب
کو فون کیا تو وہ بند جا رہا تھا۔۔۔ چانچہ ادھر سے نو رپالئی کے بعد
میں نے سوچا ۔۔۔چلو ثانیہ سے معلومات لیتے ہیں یہ سوچ کر جیسے
ہی میں نے ثانیہ کو فون کیا تو پہلی گھنٹی پر اس نے فون اُٹھا
لیا۔۔۔اور بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔ کمال ہے آج آپ نے کیسے فون کر
دیا؟۔۔۔تو اس پر میں ترک بہ ترکی جواب دیتے ہوئے بوال۔۔۔ آپ تو
جیسے ڈیلی کی پانچ کالیں کرتی ہو۔۔۔۔ تو وہ ہنس کر کہنے
لگی۔۔۔۔۔۔حضور آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے پانچ کالیں میری
نہیں کسی اور کی طرف سے بنتی ہیں۔۔۔تو میں اس سے بوال ۔۔ تم
آدھی گھر والی ہو۔۔سو پانچ نہ سہی ۔۔ تمہاری طرف سے ڈھائی کالیں
تو بنتی ہیں ناں۔۔۔۔۔۔ اور اس سے پہلے وہ شوخ کچھ کہتی میں جلدی
سے بوال۔۔۔ ۔۔۔۔محترمہ میں نے آپ کو فون اس لیئے کیا ہے کہ
مجھے بتائیں کہ اس ویک اینڈ پر ایوبیہ جانے کا پروگرام ہے یا
نہیں؟ ۔۔۔کہ بندے نے آفس سے چھٹی بھی لینی ہو گی۔۔۔تو وہ جواب
دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہمارے ہاں بھی کل سے یہی روال چل رہا ہے۔۔
پراسرار لہجے تو میں چونک کر بوال ۔۔۔ کون سا روال؟ اس پر وہ ُ
میں بولی۔۔ ساری باتیں فون پر تھوڑی بتائی جاتی ہیں۔۔۔ پھر اچانک
ہی کہنے لگی مجھے آپ سے بڑا گلہ ہے اور وہ یہ کہ آپ ہمارے
گھر آئے اور مجھ سے ملے ہی نہیں۔۔۔تو اس پر میں بڑے ہی معنی
خیز لہجے میں بوال۔۔۔۔ میں ابھی آ جاتا ہوں کیا تم مجھ سے ملو گی؟
ذہین اور چنچل ثانیہ نے میرے لہجے میں چھپی مستی کو بھانپ
لیا۔۔۔اسی لیئے دوسری طرف چند سیکنڈز کے لیئے خاموشی چھا
گئی۔۔جیسے وہ اس بارے کوئی فیصلہ کر رہی ہو۔۔۔۔۔ پھر چند سیکنڈز
کے بعد ۔۔۔ اچانک ہی اس کی شوخ آواز سنائی دی آپ آئیں۔۔۔ اور ہم
نہ ملیں ایسے تو حاالت نہیں ۔۔۔تو میں اس سے کہنے لگا تو ٹھیک
ہے آدھی گھر والی صاحبہ۔۔۔ ۔۔۔۔ تیار رہو میں تمہاری طرف آ رہا
ہوں ۔۔تو اس کی زندگی سے بھر پور آواز سنائی دی ۔۔۔ جی میں تیار
ہوں اور فون بند کر دیا۔۔۔۔۔۔
ارادہ تو میرا ثانیہ کے گھر جانے کا تھا لیکن آفس سے نکلتے وقت
اچانک ہی میرا پروگرام بدل گیا اور میں نے سوچا کہ پہلے آنٹی
سے ہیلو ہائے کر تا جاؤں۔۔ ۔۔یہ سوچ کر میں عدیل کے گھر جا پہنچا
اور ان کی اطالعی گھنٹی بجا دی۔۔تھوڑی دیر بعد جس شخصیت نے
دروازہ کھوال اسے دیکھ کر میرے مزموم عزائم۔۔۔۔ بابت آنٹی جی پر
پانی پھر گیا کیونکہ دروازہ کھولنے واال اور کوئی نہیں بلکہ عدیل
کے ڈیڈی تھے ۔۔ ان کو اپنے سامنے دیکھ کر غصہ تو بہت آیا لیکن
میں زبردستی مسکراتے ہوئے بوال۔۔ کیسے ہیں انکل؟ بڑے دنوں بعد
مالقات ہوئی تو وہ بڑی خوش دلی سے مسکراتے ہوئے بولے۔۔میں
تو ادھر ہی ہوتا ہوں یار لیکن تم نہیں آتے ۔۔ اور پھر مصا فحے کے
بعد مجھے گیٹ سے اندر آنے کا اشارہ کیا۔۔ گیٹ سے اندر داخل
ہوتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ انکل جی آنٹی کیسی ہیں؟ تو وہ
فکر مندی سے بولے ۔۔کیا بتاؤں یار پچھلے کچھ دنوں سے اس کی
طبیعت مسلسل خراب رہتی ہے ۔۔ تو میں ان سے بوال ۔۔ ڈاکٹرز کیا
کہتے ہیں ؟ تو وہ کہنے لگے آجکل کے ڈاکٹر بھی ایسے ہی ہیں ۔۔
کہتے ہیں کہ معمولی بخار ہے ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ لیکن ابھی تک
کوئی خاص افاقہ نہیں ہوا۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ مجھے لے کر بیڈ
روم میں آ گئے۔۔ ۔۔۔ دیکھا تو آنٹی بیڈ پر لیٹی ہوئی تھیں۔۔۔ مجھے
دیکھ کر ان کے چہرے پر رونق سی آ گئی اور وہ بستر سے اُٹھتے
ہوئے بولیں۔۔ کیسے ہو بیٹا؟ میں بوال اچھا ہوں۔۔ آپ سنائیں؟۔۔۔ اور
اس کے ساتھ ہی بیڈ کے سامنے پڑی کرسی ( جس پر میرے آنے
سے پہلے غالبا ً انکل بیٹھے تھے) پر بیٹھنے ہی لگا تھا کہ آنٹی
بولیں۔۔۔ کرسی پر نہیں بلکہ میرے پاس آ کر بیٹھو ۔۔
چنانچہ میں ان کے پاس بستر پر بیٹھ گیا۔اور ان سے حال پوچھا تو
جواب دینے سے پہلے انہوں نے ایک نظر دروازے کی طرف
دیکھا۔۔۔ پھر اپنی کالئی بڑھاتے ہوئے ۔۔۔۔ عجیب سے لہجے میں
بولی ۔۔ دیکھ لو ابھی بھی گرم ہوں۔۔۔ اس پر میں نے ان کی کالئی
پکڑی اور نبض پر انگلی رکھتے ہوئے اسی ٹون میں بوال۔۔۔ اوہو
!!۔۔۔ آنٹی جی۔۔۔ آپ تو سچ ُمچ بہت گرم ہو۔۔۔ کوئی دوا دارو لیا؟؟ آنٹی
کے جواب دینے سے پہلے ہی انکل ایک ٹرے کے ساتھ کمرے میں
داخل ہوئے اور اس ٹرے میں کولڈ ڈرنک پڑی تھی چنانچہ انکل پر
نظر پڑتے ہی آنٹی کہنے لگی ۔۔ بیٹا دوائی وغیرہ تو بہت کھائی ہیں
لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے ابھی تک آرام نہیں آ رہا۔۔۔اسی دوران انکل
نے مجھے کولڈ ڈرنک پکڑائی اور خود کرسی پر بیٹھ گئے۔۔۔ ہماری
گپ شپ جاری تھی کہ اچانک ہی آنٹی کہنے لگی سنیئے جی میری
دوائی ختم ہو گئی ہے زرا کیمسٹ سے جا کر لے آئیں ۔۔ انکل چونک
کر بولے ۔۔ ۔۔ پہلے بتانا تھا نا نیک بخت۔۔۔۔ تو آنٹی کہنے لگیں ۔۔
مجھے بھی ابھی یاد آیا ہے پھر انہوں نے ڈاکٹر کا لکھا نسخہ انکل
کو پکڑایا۔۔۔اور کہنے لگیں زرا جلدی آیئے گا۔۔۔ انکل نے آنٹی کے
ہاتھ سے وہ سلپ پکڑی اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولے۔۔۔بیٹا آپ
کو تکلیف تو ہو گی لیکن مین گیٹ کو الک کرنا ہے چنانچہ میں ان
کے ساتھ ہو لیا۔۔ مین گیٹ کو الک کر کے جیسے ہی میں واپس
کمرے میں پہنچ کر دیکھا تو آنٹی موجود نہ تھیں۔۔۔ زرا غور کیا تو
واش روم سے پانی گرنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔چنانچہ میں
کرسی پر بیٹھ گیا کچھ دیر بعد وہ واش روم سے باہر نکلیں اور
مجھے دیکھ کر کہنے لگیں سوری بیٹا ۔۔۔ بڑے زوروں کا پیشاب لگا
تھا۔۔۔ ۔۔ پھر مسکراتے ہوئے معنی خیز لہجے میں بولیں۔۔۔ پتہ نہیں
کیا بات ہے کہ تمہیں دیکھ کر ۔۔۔۔ یا پیشاب کرنے کے بعد اب میں
خود کو کافی بہتر محسوس کر رہی ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے
ایک بار پھر سے۔۔۔ اپنی گوری کالئی کو میرے سامنے کر دی۔۔ میں
نے ان کی کالئی پکڑی اور نبض پر ہاتھ رکھ کر بوال۔۔۔ آپ تو کہہ
رہیں تھیں کہ آپ بہتر محسوس کر رہیں ہیں۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔ یہ تو ابھی
بھی گرم ہے تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی عجیب لہجے
میں کہنے لگی۔۔۔ ابھی تو میں ٹھیک تھی۔۔۔۔ شاید تمہیں دیکھ کر پھر
سے گرم ہو گئی ہو گئی ہو گی۔۔۔ میں چونکہ ان باتوں کا پرانا
کھالڑی تھا ۔۔۔اس لیئے ان کی طرف سے دیا گیا پیغام سمجھ گیا۔(
ویسے بھی کافی عرصہ سے وہ ڈھکے چھپے لفظوں میں ۔۔۔ مجھے
"کچھ" کہہ رہیں تھیں) ۔۔ ۔۔ تاہم میں نے ان پر کچھ ظاہر نہیں ہونے
دیا ۔۔اور آنٹی سے بوال۔۔۔ کہیں تو کولڈ ڈرنک پال دوں؟ تو وہ میری
بات کا مزہ لیتے ہوئے اسی لہجے میں بولیں ایسی کون سی کولڈ
ڈرنک ہے جسے پینے سے میری گرمی دور ہو جائے گی؟۔۔پھر بات
کو جاری رکھتے ہوئے کہنے لگیں ویسے بائے دا وے یہ ڈرنک
سافٹ ہے یا ہارڈ؟ تو اس پر میں بوال۔۔۔ سافٹ ڈرنک سے تو آپ کا
کچھ نہیں بنے گا۔۔۔ اس لیئے آپ کے لیئے ہارڈ ڈرنک سلیکٹ کیا
ہے۔۔۔اتنی بات کرنے کے بعد میں نے بظاہر غیرارادی طور پر ۔۔(
لیکن درپردہ ان کو دکھانے کے لیئے)۔۔۔ خارش کے بہانے اپنے لن
کو مسل لیا۔۔۔۔ ادھر پتہ نہیں لن صاحب کو کس نے بتا دیا تھا کہ اس
کا کام بننے واال ہے ۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے لن پر خارش کے
لیئے ہاتھ بڑھایا ۔۔۔۔ تو وہ ہاتھ لگنے سے قبل ہی نیم ایستادہ ہو گیا تھا
۔۔۔۔۔ آنٹی جو میری اس حرکت کو بڑے غور سے دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔
میرے نیم کھڑے لن کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں اک۔۔ شہوانی سی
چمک آ گئی۔۔۔ ۔۔۔۔اور وہ کہنے لگیں ۔۔ لیکن مجھے کڑک ڈرنک
چایئے۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں نے پینٹ کے اوپر سے ہی لن کو
مسال۔۔۔ اور لن صاحب جو پہلے ہی کھڑے ہونے کے بہانے ڈھونڈ
رہے تھے ۔۔۔ ایک دم سے تن گئے۔۔۔ جس کی وجہ سے میری پینٹ
کی ایک طرف خاصہ بڑا ابھار سا بن گیا۔۔۔ دوسری طرف آنٹی نے
میرے ابھار سے ایک منٹ کے لیئے بھی نظر نہیں ہٹائی۔۔۔ اب میں
نے ایک سٹیپ اور بڑھنے کا فیصلہ کیا اور آنٹی سے مخاطب ہو کر
بوال۔۔۔۔ کیا خیال ہے اتنا کڑک چل جائے گا؟۔۔۔میری اتنی ننگی بات
سن کر آنٹی نے مجھے سمائل دی۔۔۔۔۔اور اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے
داب کر دوسری طرف دیکھنے لگیں یہ اس بات کا اشارہ تھا ۔۔۔ کہ
جو کرنا ہے تم کو ہی کرنا ہو گا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں کرسی سے اوپر
اُٹھا۔۔۔ اور آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ سر جھائے مسلسل اپنے ہونٹ
کاٹ رہی تھیں۔۔ ان کی کالئی جو کہ پہلے ہی میرے ہاتھ میں تھی۔۔۔
کو لے جا کر اپی پینٹ کے ابھار پر ہلکا سا ٹچ کر دیا۔۔۔ جیسے ہی
ان کے ہاتھ نے میرے لن کو چھوا۔۔۔ آنٹی کے جسم نے ایک جھر
جھری سی لی۔۔اور وہ کہنے لگیں۔۔۔ نہ کرو۔۔۔ تیرے انکل آ جائیں
گے۔( دوسرے لفظوں میں ان کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جو کرنا ہے
انکل کے آنے سے پہلے پہلے کر لو)۔۔ ان کی بات سن کر میں نے
ان کی کالئی چھوڑ دی اور کرسی سے اُٹھ کر ان کے ساتھ پلنگ پر
بیٹھ گیا۔۔۔ میرا جسم ان کے جسم کے ساتھ ٹچ ہونے کی دیر تھی کہ
وہ کہنے لگیں ۔۔۔ نہ ۔۔نہ۔۔ کرو پلیزززززززززز۔۔۔ تیرے انکل آ گئے
تو بڑا مسلہ ہو جائے گا۔۔
ان کی یہ والی بات سن کر میں اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے
نیچے لے گیا۔۔۔اور پھر ان کے چہرے کو اوپر کر کے بوال۔۔۔۔ انکل
اتنی جلدی نہیں آئیں گے تو وہ ترنت ہی کہنے لگیں وہ کیسے؟۔۔۔ اس
پر میں نے انہیں حساب لگا کر بتالیا کہ۔۔۔۔ وہ اس طرح آنٹی جی کہ
آپ کے گھر سے کیمسٹ کی دکان کا فاصلہ کم از کم بیس منٹ کا
ہے سو بیس منٹ تو انکل کو گھر سے کیمسٹ کی دکان تک پہنچنے
میں لگیں گے اور پانچ چھ منٹ دوائی لینے میں لگ جائیں گے۔۔ یہ
ہوئے پچیس منٹ ۔۔۔ پھر دوائی لے کر واپس دکان سے گھر آنے میں
مزید بیس منٹ ۔۔۔تو یہ چالیس پینتالیس منٹ بنتے ہیں۔۔ پھر اتنی بات
کرنے کے بعد۔۔۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر انہیں مزید قریب کر لیا۔۔۔ تو
وہ (بڑے آرام سے ) میرے ساتھ لگتے ہوئے بولیں۔۔۔ نہ کرو پلیز ۔۔۔
تب میں نے ان کو دھکہ دے کر پلنگ پر گرا دیا۔۔ اور خود ان کے
اوپر چڑھ گیا ۔۔ مجھے اپنے اوپر چڑھتا دیکھ کر وہ خوف زدہ آواز
میں بولیں ۔۔۔ کک ۔۔۔کیا کرنے لگے ہو؟ ۔۔ تو میں شہوت بھری آواز
میں بوال ۔۔۔ آپ کو چودنے لگا ہوں۔۔۔۔ میری بات سن کر ان کی
آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی۔۔۔ لیکن اس کے برعکس وہ کہنے
لگیں۔۔۔مم۔۔میں تمہاری ماں بجا ہوں۔۔تو میں ان کی بات ان سنی کرتے
ہوئے بوال۔۔۔میں تو کچھ بھی نہیں کر رہا۔۔۔ تو وہ جلدی سے بولیں ۔۔۔
پھر میرے اوپر کیوں چڑھے ہو؟ ۔۔۔ پلیز نیچے اترو ۔۔۔۔۔۔۔ میں ایسی
عورت نہیں ہوں۔ آنٹی کی بات سن کر میں نے سوچا ۔۔۔۔ پتہ نہیں
کیوں۔۔۔ اس قسم کی ہر عورت اتنی پارسا کیوں بنتی ہے ؟۔۔ ابھی کچھ
دیر پہلے۔۔ خود ہی انہوں نے میرا لن دیکھ کر مجھے "کڑک" کا کہا
تھا اور اب جبکہ میں ان کو کڑکے لن دینے لگا ہو ں۔۔۔ ۔۔۔تو آگے
سے وہ خواہ مخواہ نیک پروین بن رہیں تھیں ۔۔۔۔ چونکہ میرے ساتھ
اس قبل بھی کئی خواتین اس قسم کا سلوک کر چکیں تھیں۔۔۔۔اس لئے
میں نے ان کی بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ اپنی پینٹ کی
بیلٹ کھولنا شروع کر دی۔۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ یہ یہ۔۔۔
پینٹ کیوں اتارنے لگے ہو؟ تو میں نے پینٹ اتار کر پلنگ پر پھینک
دی کہ ۔۔۔ آنٹی مجھے گرمی لگ رہی تھی اس لیئے پینٹ اتاری۔۔ اب
ت حال یہ تھی کہ اس وقت میرے نیچے صرف انڈروئیر رہ گیا صور ِ
تھا۔۔ جہاں ۔۔۔ میرا شیش ناگ پھن پھیالئے کھڑا تھا۔۔۔ جس کی وجہ
سے انڈر وئیر کے آگے ایک تمبو سا بن گیا تھا۔۔۔۔۔ آنٹی پھٹی پھٹی ۔۔۔
نظروں سے میرے تنبو کی طرف دیکھ رہیں تھیں۔ ان کی نظروں
سے عجیب سی پیاس۔۔۔۔۔وحشت ۔۔۔۔اور شہوت جھلک رہی تھی۔۔۔۔
(لیکن اس قسم کی عورتوں کی عادت کے عین مطابق۔کہ جنہیں لن
بھی چایئے ہوتا ہے اور پارسا بھی بنتی ہیں) ۔۔ میرے تنبو بنے لن
کو دیکھ کر کہنے لگیں۔۔۔۔ تت ۔۔تت۔تمہارے ارادے ۔۔مجھے اچھے
نہیں لگ رہے۔۔۔ پھر منت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔ پلیز میرے
ساتھ ایسا نہ کرو ۔۔۔مجھے چھوڑ و ۔۔۔۔۔ میں تمہاری آنٹی ہوں۔۔ ان کی
بات سن کر میں نے انڈروئیر بھی اتار دیا ۔۔۔انڈروئیر اترتے ہی میرا
شیش ناگ پھن پھیال کر کھڑا ہو گیا۔۔۔آنٹی نے ایک نظر میرے اکڑے
ہوئے لن کی طرف دیکھا۔۔۔پھر انہوں نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری
۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔ پینٹ پہن لو بیٹا۔۔۔۔۔تمہارے انکل آ گئے تو آفت
مچ جائے گی۔۔۔۔۔ میں ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے
بڑھا۔۔۔اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ننگے لن پر رکھ دیا۔۔۔(حیرت والی
بات یہ ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ بھی ہاتھ چھڑانے کی کوشش نہیں
کی) اور ان سے بوال۔۔۔ آنٹی اسے پکڑ کر بتائیں ۔۔۔ یہ کڑک ہے کہ
نہیں؟
انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن منہ سے
کچھ نہ بولیں۔۔۔ تب میں ان سے بوال ۔۔صرف پکڑنا ہی نہیں آنٹی
جی!۔۔۔بلکہ اسے دبانا بھی ہے ۔۔۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔۔۔ تو
میں نے ان کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور اسے لن پر دبا دیا۔۔۔ایسا
کرنے سے انہوں نے لن کو دو تین دفعہ کر ۔۔ تت۔۔تم ایسا کیوں کر
رہے ہو؟ جس کا مطلب میرے کاغذوں میں یہ تھا ۔۔پھدی مار
!!!۔۔۔۔۔اب میں نے ان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ ۔۔۔اور ان کی ٹانگیں کھول کر
۔۔۔۔ان کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔میرے ایسا کرنے کی وجہ۔۔۔ لن پھدی کی
دونوں پھانکوں کے بیچ میں آ گیا۔۔۔تب میں نے ایک گھسا مارا ۔۔ جس
کی وجہ سے میرا لن شلوار سمیت ان کی پھدی میں گھس گیا۔۔۔۔ ان
کی پھدی میں لن پھنستے ہی ۔میں آنٹی کو چوم کر بوال۔۔۔ کیا لگا میرا
کڑک لن؟۔۔ تو وہ کمزور سی آواز میں بولیں ۔۔۔ میرے اوپر سے اُٹھ
جاؤ۔۔۔ تمہارے انکل آتے ہی ہوں گے۔۔۔ دوسرے لفظوں میں ان کہنے
کا مطلب یہ تھا کہ گانڈو جلدی چود ۔۔۔کہ تیرے باپ کے آنے کا وقت
ہو گیا ہے۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کا آذار بند
کھوال۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ نہ کرو پلیزز ۔۔۔ مجھے نہ کرو۔۔۔۔ ۔۔تم
میرے بیٹے جیسے ہو۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی ایک نہ سنی۔۔۔اور ان
کی ہپس کو اوپر اُٹھا نے لگا۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے واجبی سی مزاحمت کے
بعد شلوار اتارنے دی۔ شلوار اترتے ہی میں نے ایک نظر ان کی
پھدی پر ڈالی۔۔۔ واہ۔۔۔کیا شاندار پھدی تھی ۔ ان کی چوت بالوں سے
پاک۔۔۔۔لیکن گوشت سے بھر پور تھی۔۔۔۔ پھدی کے دونوں ہونٹ آپس
میں ملے ہوئے تھے۔۔۔اور ان کی چوت کا جوس ۔۔۔ باہر نکل رہا تھا۔۔۔
یہ دیکھ کر میں نے اپنی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈال دی۔۔۔۔۔
اُف۔۔۔ ان کی پھدی تندور بنی ہوئی تھی۔۔۔۔۔میں نے انگلی کو ایک دو
دفعہ چوت کے اندر باہر کیا۔۔حیرت والی بات یہ ہے کہ چوت میں
انگلی ڈالنے سے آنٹی نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔۔۔۔۔ویسے آنٹی کی
چوت کافی تنگ تھی۔۔۔
پھدی کا معائینہ کرنے کے بعد میں نے آنٹی کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو ان
کی نظریں میری دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔ تن کر کھڑے۔۔۔ اژدھا پر
جمی ہوئیں تھیں۔۔۔ تب میں نے ایک ہاتھ ان کی چوت پر رکھا اور
کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔آنٹی جی آپ مجھے ۔۔ منع کر رہیں ہیں۔۔۔ جبکہ آپ کی
پھدی تو لن لینے کے لیئے دھائیاں دے رہی ہے۔۔۔ میری اس بات کا
انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔۔۔اور منہ پھیر کر دوسری طرف
دیکھنے لگیں۔۔۔پھر میں ان کی پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔
ویسے آنٹی جی۔۔۔ آپ کی پھدی بڑی ہی نیٹ اینڈ کلین ہے۔۔۔۔ ۔۔اور
ایک بار پھر سے دو ا نگلیاں ان کی پھدی میں دے دیں۔۔ اور تیز تیز
اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ ایک دو جھٹکوں کے بعد ہی مجھے رزلٹ مل
گیا۔۔۔۔۔اور وہ یہ کہ وہ چال کر بولیں۔۔۔ حرامی کی اوالد۔۔۔۔ انگلیاں باہر
نکال۔۔۔اور جو کرنا ہے جلدی کر۔۔۔تو میں معصوم بنتے ہوئے بوال۔۔۔۔
کہاں سے باہر نکالوں؟ تو وہ بڑی ہی بے بسی سے بولیں۔۔۔جہاں تم
نے ڈالی ہوئیں ہیں ۔۔تو میں جان بوجھ کر بوال ۔۔۔ کہاں ڈالی ہوئیں
ہیں؟۔تو وہ بڑی ہی درشت آواز میں بولیں۔۔ ۔۔ حرام ذادے ۔۔۔۔ میری
پھدی سے انگلیاں نکال۔۔۔اور ۔۔۔ وہ کر جس کے لیئے میری شلوار
اتاری ہے۔۔۔ ۔۔تو میں پھر سے معصوم بنتے ہوئے بوال۔۔۔ میں نے آپ
شلوار کس لیئے اتاری ہے ؟ میرا اتنا کہنے کی دیر تھی کہ بلی
تھیلے سے باہر آ گئی۔۔۔۔ میرے خیال میں اس وقت وہ شہوت کے
عروج پر تھیں ۔۔ ( ویسے بھی وہ کب تک برداشت کرتیں)۔۔۔ اس
لیئے۔۔ آنٹی میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ شہوت سے چور لہجے
میں بولیں ۔۔ میری پھدی مار!!!۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں بڑی
معصومیت سے بوال۔۔۔کیا آپ مجھ سے پھدی مروانا چاہتی ہو؟۔۔۔ تو
وہ چال کر بولیں۔۔بکواس بند کر۔۔کتے۔۔۔ اور میرے اندر ڈال۔۔۔ تو میں
مزہ لیتے ہوئے بوال۔۔۔کیا اندر ڈالوں؟۔۔میری اس بات وہ پہلی ۔۔ دفعہ
وہ مسکرا کر بولیں ۔۔ تو پکا حرامی ہے۔۔۔اس سے پہلے کہ تیرے
انکل آ جائیں۔۔۔ میری پھدی مار!!! ۔اتنی بات کرتے ہی انہوں نے اپنی
دونوں ٹانگوں کو مولڈ کر کے۔۔۔۔ پیٹ کے ساتھ لگا لیا۔۔جس کی وجہ
سے ان کی کیوٹ چوت۔۔ ابھر کر سامنے آ گئی دوسری طرف۔۔۔۔۔آنٹی
کے منہ سے پھدی مار ۔۔۔ کا لفظ سن کر میں بھی مسکرا دیا۔۔۔اور
پھر ان سے بوال یہ ہوئی نہ بات۔۔ پھر میں آگے بڑھا۔۔ اور لن کو ان
کے سامنے کر کے بوال۔۔۔۔ اپنی پھدی کی طرح اس کو بھی چکنا کر
دیں۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا۔۔۔اور
پھر۔۔۔اپنی دو انگلیوں کو منہ کی طرف لے گئیں۔۔۔اور ان پر کافی
سارا تھوک ڈال کر میرے ٹوپے پر مل دیا۔۔۔اور بولیں۔۔ لے میں نے
اسے چکنا کر دیا ہے۔۔۔۔ لن چکنا ہونے کے بعد میں نے جیسے ہی
۔۔۔اس کو جیسے ہی پھدی پر رکھا۔۔۔ تو وہ چال کر بولیں۔۔۔۔
اگر تم نے مجھے ادھورا چھوڑا ناں۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں میرا تیرا حشر کر
دوں گی۔۔۔اس پر میں نے ایک ذور دار گھسا مارا۔۔۔ اور یہ گھسہ میں
نے جان بوجھ کر فُل سپیڈ سے مارا تھا۔۔۔ چنانچہ اس گھسے کی وجہ
سے میرے ٹوپے کی نوک آنٹی کی بچہ دانی کے ساتھ ایک دھماکے
سے ٹکرائی۔۔۔ اور اسی وقت آنٹی کے منہ سے بے اختیار ۔۔۔چیخ نکل
گئی۔۔۔ ہائے ۔۔۔۔ماں۔۔۔ لیکن میں نے ان کی چیخ کو نظر انداز کر دیا۔۔۔
اور گھسے مارنے کی سپیڈ میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔۔۔چار پانچ
گھسوں کے بعد ہی آنٹی نے اپنی دونوں ٹانگوں کو میری کمر کے
گرد کس دیا۔۔۔۔ اور ہپس کو اوپر کر کے میرے ساتھ چمٹ گئیں۔۔۔
اور اشارے سے مجھے رکنے کا بولیں۔۔۔ سو وقتی طور پر میں نے
گھسے مارنے بند کر دیئے۔۔۔ اسی وقت آنٹی کی ٹائیٹ پھدی مزید
ٹائیٹ ہو کر ۔۔۔۔ میرے لن کے ساتھ چمٹ گئی ۔اور پھر آنٹی جھٹکے
مارنا شروع ہو گئیں۔۔۔ ان کی چوت کی دیواروں سے پانی بہنا شروع
ہو گیا۔ پتہ نہیں کتنے وقتوں کی ُرکی ہوئی آنٹی چھوٹنا شروع ہو
گئی۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ چنانچہ میں نے آنٹی کو چھوٹنے کا پورا موقعہ دیا۔۔ اور پھر
جیسے ہی آنٹی کی پھدی ڈھیلی پڑی ۔۔۔تو میں سمجھ گیا کہ آنٹی کا
آرگیزم ختم ہو گیا ہے ۔۔ بالشبہ انہوں نے بہت بڑا آرگیز م کیا تھا ۔۔۔۔
جب وہ کچھ شانت ہوئی ۔۔۔ تو میں نے ان کی دونوں ٹانگوں کو اپنے
کندھے پر رکھا۔۔۔ اور ایک بار چوت کی دھالئی شروع کر دی۔۔۔
میرے ہر گھسے پر وہ ۔۔ہائے ماں ۔۔۔ ہائے ماں۔۔۔ پکارتی رہیں۔۔۔ اور
۔۔ اس دوران وہ دو تین دفعہ چھوٹیں۔۔ لیکن میرا جوش ویسے ہی
برقرار تھا۔۔۔۔ ان کے آخری آرگیز م کے بعد ۔۔ جیسے ہی میں نے
گھسہ مارنا چاہا ۔۔تو انہوں نے اپنا ہاتھ کھڑا کیا۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔۔
اب آرام سے چودنا۔۔۔ تو میں انہیں دھیرے دھیرے چودتے ہوئے
بوال۔۔۔ ۔۔۔ کیا بات ہے؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔ اس لیئے کہ میں "پوری"
ہو گئی ہوں۔۔۔ تب میں مسکرایا۔۔ اور بوال پکی بات ہے ناں ۔۔۔تو وہ
چڑھتی سانسوں میں بولیں۔۔۔ قسم سے میں پُر باش ہوں۔۔ لیکن تم نے
چودنا بند نہیں کرنا۔۔ ۔۔ بس ہلکے ہلکے گھسے مارتے جاؤ۔۔تو میں
ان سے بوال۔۔۔ جب آپ پوری ہو گئیں ہیں ۔۔ پھر بھی ہلکے ہلکے
گھسے؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ اتنے عرصے بعد ایک تگڑا لن نصیب
ہوا ہے۔۔ اس لیئے میں اسے فُل انجوائے کرنا چاہتی ہوں ۔۔اور پھر
ہلکے ہلکے گھسے مارتے ہوئے۔۔۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ میں
چھوٹنے واال ہوں۔۔۔تو آنٹی نے ایک عجیب فرمائش کر دی۔۔ کہنے
لگی۔۔۔ اپنا پانی میری چھاتیوں پر چھڑکو۔۔ چنانچہ جیسے ہی میرا اینڈ
پوائینٹ آیا۔۔۔ ۔۔تو میں نے آنٹی اشارہ کر دیا ۔۔میرا اشارہ پاتے ہی ۔ ۔۔
وہ مستعدی سے اُٹھیں۔۔۔ ۔۔۔ جلدی سے قمیض کو اوپر کیا۔۔۔ برا سے
چھاتیاں کو باہر نکاال۔۔۔اور ان کو میرے لن کی سیدھ میں لے آئیں۔۔۔
اور پھر خود ہی لن پکڑ کر ُمٹھ مارنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی
دیر بعد ۔۔جب میرے لن سے منی گرنا شروع ہو ئی۔۔۔تو وہ باری
باری دونوں چھاتیوں پر منی ڈالتی گئیں۔۔۔ پھر۔۔ اور جب لن سے پانی
نکلنا بند ہوا ۔۔تو انہوں نے بڑی بے صبری سے منی کو اپنی
چھاتیوں پر مل دیا ۔۔۔۔اور شلوار پہنتے ہوئے بولیں ۔۔۔جلدی کر ان
کے آنے کا وقت ہو گیا ہے۔۔
ب
ویک اینڈ پر میں نے آفس سے ایک ہفتے کی چھٹی لی اور حس ِ
پروگرام رمشا کی طرف چل پڑا وہاں جا کر دیکھا تو رمشا تیار ہو
رہی تھی ابھی مجھے بیٹھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ فرزند اپنی
دونوں بہنوں کے ساتھ پہنچ گیا۔ میں اور فرزند ڈرائینگ روم میں
بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے کہ اچانک ہی ثانیہ تیزی سے ڈرائینگ
روم میں داخل ہوئی اور فرزند صاحب سے کہنے لگی بھائی ایک
منٹ کے لیئے میرے ساتھ چلیں تو وہ جواب دیتے ہوئے بولے۔۔۔۔
ایسی بھی کیا آفت آ گئی ہے۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی میک اپ کا سامان
النا ہے جو کہ میں گھر بھول آئی ہوں۔۔اس پر فرزند کہنے لگے گھر
نہیں جانا۔۔۔ تم ایسا کرو کہ مجھے اس کی لسٹ بنا دو میں اور شاہ جا
کر کاسمیٹکس کی دکان سے لے آئیں گے تو ثانیہ کہنے لگی۔۔۔ بھائی
میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی تو فرزند بولے نا بابا میں تمہارے
ساتھ ہر گز نہیں جاؤں گا کہ اگر ایک دفعہ تم کاسمیٹکس شاپ میں
گھس گئیں تو رات وہیں پڑ جائے گی فرزند کی بات سن کر ثانیہ
مسکراتے ہوئے بولی توبہ ہے بھائی۔۔اور پھر واپس گئی۔۔۔اور
لڑکیوں کے مشورے سے ایک لسٹ بنا کر لے آئی۔۔۔ ۔۔ اس لسٹ کو
انہوں نے بڑے غور سے دیکھا اور پھر مجھ سے کہنے لگے چلو
یار اس کی چیزیں لے آئیں ۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی فرزند صاحب نے
میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگے یار تم سے ایک بات کہنی
ہے تو میں بوال حکم سائیں! تو وہ کہنے لگے بات یہ ہے دوست کہ
ہم لوگ ایک ہفتے کے لیئے جسٹ فار انجوائے منٹ ٹور پر جا رہے
ہیں اس لیئے آج سے نہ تم میرے ہونے والے بہنوئی ہو اور نہ
ہی۔۔۔میں تیرا ساال۔۔۔ اس لیئے نو پروٹوکول نو ادب و آداب بلکہ۔۔۔۔ آج
سے ہم دونوں دوست ہیں اتنی بات کرتے ہی انہوں نے اپنا ہاتھ آگے
بڑھا دیا۔۔ میں نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ ہاتھ مالیا اور انہوں نے
گاڑی اسٹارٹ کر دی۔
شام ابھی رات میں نہیں ڈھلی تھی کہ ہم ایوبیہ پہنچ گئے۔۔۔ پھر وہاں
سے نزدیک مورتی نامی جگہ کہ جہاں پر ان لوگوں کا گھر تھا چلے
گئے ۔۔ وہاں پہلے سے ہی سارا انتظام مکمل تھا۔ چنانچہ چائے پینے
اور کچھ دیر آرام کے بعد فرزند صاحب کہنے لگے کہ گاڑی ڈرائیو
کر کے میری تو ٹانگیں جام ہو گئیں ہیں اس لیئے میں واک پر جا
رہا ہوں کون کون میرے ساتھ چلے گا؟ تو لڑکیاں کہنے لگیں نا بابا
ہم تو بہت تھکیں ہوئیں ہیں اس لیئے ہمیں تو معاف ہی رکھیں ان کی
طرف سے ناں سن کر فرزند صاحب میری طرف متوجہ ہو کر
کہنے لگے چلو یار پھر ہم دونوں ہی چلتے ہیں چونکہ میرے پاس
انکار کی کوئی گنجائش نہیں تھی اس لیئے میں ان کے ساتھ چل پڑا۔
راستے میں وہ مجھ سے کہنے لگے کہ کیسا شاندار موسم ہے ہر
طرف سبزہ ہی سبزہ ہے پھر ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے
لگے سنا ہے کہ اس جنگل میں چیتا بھی پایا جاتا ہے اسی دوران
ہمیں ماڈرن لڑکیوں کے ایک گروپ نے کراس کیا ۔زیادہ تر لڑکیوں
نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھیں جبکہ ایک آدھ نے بڑے چاک والی
چھوٹی قمیض کے ٹائیٹس بھی پہنا تھا۔ لڑکیاں یا لیڈیز ۔۔۔ چلتا پھرتا
فیشن شو تھیں۔۔۔۔ میں ان لیڈیز کی بیک دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں
ٹھنڈی کر رہا تھا کہ فرزند صاحب اشارہ کرتے ہوئے بولے وہ دیکھ
تیرا من بھاتا کھاجا۔۔۔ان کے کہنے پر جب میں نے اس طرف نظر
دوڑائی تو وہ ایک پکی عمر کی خاتون تھی۔ جو کہ ہمارے آگے
آگے مٹک مٹک کر چل رہی تھی جس چیز کی طرف فرزند صاحب
نے اشارہ کیا تھا وہ اس خاتون کی بڑی سی گانڈ تھی ۔۔ جو کہ ٹائیٹس
میں بہت ہی نمایاں نظر آ رہی تھی۔۔۔۔ اس کی اتنی شاندار گانڈ دیکھ
کر میرا منہ کھلے کا کھال رہ گیا اور ندیدوں کی طرح گھورنے لگا
تو میں ترنت ہی کہنے لگا ۔۔بھائی جان۔۔۔ نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔ تو وہ
میرے کندھے پر ہاتھ مار کر بولے۔۔۔۔بولے واپس جا کر تمہارے
لیئے کچھ کرتا ہوں ۔۔۔۔ایسی ہی باتیں کرتے ہوئے ہم نے ایک لمبی
واک لی۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر واپس ہو لیئے۔۔۔۔ اتفاق سے واپسی پر ہمیں ایک
اور ماڈرن خاتون مل گئی اس نے بھی ٹائیٹس پہنی ہوئی تھی اس کی
گانڈ اتنی موٹی تو نہ تھی لیکن پرکشش بہت تھی اسے دیکھ کر میں
فرزند صاحب کو ٹہوکا دیتے ہوئے بوال ۔۔۔ کیسی بنڈ ہے ؟۔۔ میرے
اشارے پر انہوں نے اس خاتون کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر کہنے
لگے۔۔۔اسے تم بنڈ کہتے ہو؟ پھر ہنستے ہوئے بولے ا س سے اچھی
اور موٹی تو میری گانڈ ہے فرزند صاحب کے منہ سے یہ بات سن
کر میں کھٹک گیا۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ وہ
خاصے 'لچکے" سٹائل والے بندے تھے۔۔ چنانچہ اس لچکیلے پن کی
وجہ سے شک تو مجھے پہلے ہی تھا لیکن اب یقین ہونے لگا کہ
جناب گانڈو بھی ہیں۔۔ لیکن میں نے ان پر ظاہر نہیں ہونے دیا۔۔۔ اور
میں بھی انہی کی طرح ہنستے ہوئے بوال۔۔ لیکن آپ نے کبھی دکھائی
نہیں ۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے بڑی عجیب سی نظروں سے
مجھے دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگے۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے ابھی دیکھ
لو۔۔اتنا کہہ کر انہوں نے ایک نظر پیچھے دیکھا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور میرے
سامنے کھڑے ہو کر پیچھے سے قمیض ٗاٹھا دی۔۔۔واؤؤؤؤؤؤؤ۔۔
فرزند صاحب ٹھیک کہہ رہے تھے واقعی ہی ان کی گانڈ اس خاتون
سے زیادہ اچھی تھی۔۔۔۔ اادھر گانڈ دکھانے کے بعد۔۔ انہوں نے اپنی
قمیض نیچے کی ۔۔ اور کہنے لگے کیسی لگی؟ تو میں نے اے ون کا
اشارہ کر دیا۔۔ ۔۔اور پھر اسی موضع پر گپ شپ لگا تے ہوئے ہم
واپس گھر آ گئے۔ لڑکیوں نے کھانا تیار کیا ہوا تھا ۔۔۔جو کہ ہم نے
ڈٹ کر کھانا کھایا۔ اسی دوران مجھے تنہائی میں رمشا مل گئی تو
میں نے اس سے پوچھا سناؤ گوریوں سے ملی؟ تو وہ کہنے لگی یس
ڈارلنگ آج ان سے ہیلو ہائے ہوئی ہے تو میں آنکھ دبا کر بوال کیسی
ہیں؟ تو وہ ہنس کر بولی۔۔ ایک فٹ جبکہ دوسری سپر فٹ ہے۔۔۔ پھر
بڑے جوش سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ شاہ ! میں لکھ کر دینے کو تیار ہوں
کہ یہ دونوں پکی لسبئین ہیں۔۔ میں نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کیسے
کہہ سکتی ہو؟ تو وہ کہنے لگی جس طرح ایک چور دوسرے چور
کو دور سے ہی پہچان لیتا ہے بلکل اسی طرح ایک لیسبو دوسری
لیسبو کو پہچانتی ہے۔ اس پر میں کہنے لگا۔۔۔۔ تو پھر کیا ارادے ہیں؟
تو وہ آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ میں نے اور ثانیہ نے تہیہ کیا ہے کہ ہم
دونوں نے کم از کم ایک بار ان کے ساتھ ضرور انجوائے کرنا ہے
تو میں اس سے بوال تو کیا وہ تم دونوں کے ساتھ سیکس کرنے پر
راضی ہو جائیں گی؟ اس پر رمشا اپنے سینے پر ہاتھ مار کر بڑے
فخر سے بولی۔۔۔ اس کی تم چنتا نہ کرو ۔۔۔۔ہم اس کام میں ڈگری
ہولڈر ہیں ۔۔۔ ابھی تو صرف ہیلو ہائے ہوئی ہے۔۔۔ تم ایک بار۔۔۔۔
میری ان کے ساتھ سٹنگ ہونے دو۔باقی کا کام اپنے آپ ہی ہو جائے
گا۔
اگلے دن ہمارا پروگرام ایوبیہ چئیر لفٹ کا تھا ہم سب چئیر لفٹ کی
طرف چلے گئے لیکن۔۔۔۔ رمشا طبیعت کی خرابی کا بہانہ کر کے
وہیں رک گئی طبیعت کی خرابی تو ایک بہانہ تھا۔۔۔ مجھے خوب
معلوم تھا کہ رمشا وہاں کیوں رکی تھی۔۔۔ لیکن میں نے یہ بات کسی
کو نہیں بتائی۔ چنانچہ رمشا کو گھر چھوڑ کر ہم لوگ چئیر لفٹ پہنچ
گئے۔۔۔ میں ٹکٹیں لینے ہی لگا تھا کہ فرزند صاحب کہنے لگے نہیں
دوست یہاں کا سارا خرچہ میرے ذمہ ہے اس لیئے پیسے نکال کر
شرمندہ نہ کرو۔ چنانچہ ٹکٹ لینے کے بعد ۔۔۔۔ میں اور فرزند صاحب
ایک چئیرلفٹ پر۔۔۔ جبکہ دوسری پر تانیہ اور ثانیہ بیٹھ گئیں۔۔۔ لفٹ
چلتے ہی فرزند صاحب کھسک کر میرے قریب ہو گئے۔۔ مجھے
بازو سے پکڑا۔۔۔اور اسے دباتے ہوئے بولے۔۔ واہ یار تمہارا جسم
کتنا سخت ہے تو میں ا ن سے کہنے لگا شاید اس لیئے کہ میں فٹ
بال کا کھالڑی رہا ہوں اس پر وہ مجھے اپنے مسلز دکھاتے ہوئے
بولے تمہارے برعکس ۔۔۔ میرا جسم بہت نرم ہے اس کے ساتھ ہی
انہوں نے میری تھائی پر ہاتھ رکھا اور کہنے لگے واہ یہ بھی بہت
سخت ہے ۔۔۔ جس وقت وہ میری تھائی پر ہاتھ رکھ رہے تھے ۔۔۔اسی
وقت میں سمجھ گیا تھا ۔۔۔ کہ کھیل شروع ہو گیا ہے ۔اور مجھے اس
بندے کی گانڈ مارنی پڑے گی۔۔۔۔۔۔ لیکن میں نے کوئی ری ایکشن
نہیں دیا ۔۔۔ دوسری طرف وہ کہہ رہے تھے۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک
میرا جسم بھی بہت سخت تھا اس پر مجھے شرارت سوجھی او ر ان
کے چوتڑ کو دبا کر بوال ۔۔ لیکن اس وقت تو یہ مکھن کی طرح نرم
و مالئم ہے ۔۔ میری اس حرکت پر انہیں کچھ حوصلہ ہوا اور وہ
کہنے لگے۔۔۔ تھائی کے ساتھ ساتھ میرے ہپس بھی بہت نرم ہیں اتنا
کہتے ہی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی گانڈ پر لگا کر ۔۔۔۔معنی
خیز لہجے میں بولے ۔۔۔دبا کر دیکھو نرم ہے نا؟ اس پر میں ان کی
گانڈ ہاتھ لگا کر بوال ۔۔۔ ہپس جتنی مرضی ہے نرم ہوں ۔۔۔ لیکن مرد
کی اصل چیز ۔۔ سخت ہونی چایئے۔۔۔ میری بات سن کر ان کی
آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور وہ کہنے لگے ۔۔۔ کہتے تو تم
ٹھیک ہی ہو ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بظاہر مزاق سے میری
گود میں ہاتھ رکھا۔۔۔ اور کہنے لگے۔۔۔۔ تمہارا بہت سخت ہے کیا؟؟ تو
میں ان سے بوال۔۔۔ اس وقت تو نرم ہے لیکن وقت آنے پر یہ فوالد
کی طرح سخت ہو جاتا ہے ۔۔ ۔۔اس پر وہ ہونٹوں پر زبان پھیرتے
ہوئے بولے۔۔ کتنا سخت ہوتا ہے ؟ تو میں ان سے کہنے لگا ۔۔۔ خود
ہی چیک کر لیں۔۔۔ میری بات کرنے کی دیر تھی کہ انہوں نے میری
پینٹ کے اوپر سے ہی لن پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ وہ کچھ دیر
تک میرے لن کو سہالتے رہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگے۔۔۔ ٹھیک سے
اندازہ نہیں ہو رہا۔۔ اجازت ہو تو زپ کھول کے چیک کر لوں؟
اس وقت ہماری لفٹ سطع سمندر سے آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر چل
رہی تھی آس پاس کا بہت خوبصورت منظر تھا بادل نیچے اور
ہماری لفٹ ان کے اوپر چل رہی تھی ۔۔۔ بلکہ بادلوں کے گالے ۔۔۔
ہماری آنکھوں کے سامنے ادھر ادھر اُڑتے پھر رہے تھے۔۔۔اور
ٹھنڈے ٹھنڈے بادل جب ہمارے چہروں کو چھو کر گزرتے تو بڑا
مزہ آتا تھا ۔۔ لیکن موسم کی بجائے فرزند صاحب میرے لن سے مزہ
لینے کے چکر میں تھے اس لیئے ۔۔۔ زپ کھولنے سے پہلے انہوں
نے ایک نظر آس پاس دیکھا ۔۔۔ بادلوں کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آ
رہا تھا سو انہوں نے بے دھڑک ہو کر میری پینٹ کی زپ کھول
لی۔۔۔ جیسے ہی انڈروئیر سے لن باہر نکال ۔۔۔تو اسے دیکھ کر وہ
حیرت سے بولے ۔۔ واہ یار۔۔ یہ تو پہلے سے ہی تنا کھڑا ہے اتنا
کہتے ہی انہوں نے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس سے کھیلتے
ہوئے بولے ۔۔۔ تمہارا لن تو بہت بڑا اور موٹا ہے یہ تو میری گانڈ
پھاڑ دے گا۔۔۔تو میں مزے لیتے ہوئے بوال۔ ۔۔ کیا آپ نے پہلے کبھی
بڑا لن نہیں لیا ؟ ۔۔تو وہ اسے سہالتے ہوئے بولے۔۔۔ ۔لیا تو ہے ۔۔۔۔
لیکن یہ بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ کافی موٹا بھی ہے اس لیئے مجھے
ڈر ہے کہ درد ہو گا ۔۔۔آپ سے لے کر تو دیکھیں۔۔۔۔ کچھ نہیں ہو
گا۔۔۔۔تو وہ میرے لن کو سہالتے ہوئے بولے ۔۔ نہیں یار۔۔۔۔ تمہارا لن
تو میری گانڈ پھاڑ دے گا۔اس پر میں مزاقا ً بوال آپ لن لینے کا شوق
بھی رکھتے ہو اور چھوٹے موٹے سے ڈرتے بھی ہو ۔ فرزند صاحب
کہنے لگے ۔۔۔ایسی بات نہیں ہے یار ۔۔۔۔ میں صرف منتخب لوگوں
سے مرواتا ہوں ۔ اس پر میں ان سے بوال آپ کب سے گانڈ مروا
رہے ہو؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولے۔۔۔تم سن کر حیران ہو گئے
کہ میں نے یونیورسٹی میں آ کر گانڈ مروانی شروع کی تھی پھر
کہنے لگے۔۔۔ یقین کر و یونیورسٹی سے پہلے تک میری گانڈ ایک دم
کنواری تھی ۔ اس پر میں بوال ۔۔۔لیکن میں نے تو یہ سنا تھا۔۔ کہ عام
طور پر لوگ بچپن سے گانڈ مروانا شروع کرتے ہیں تو وہ کہنے
لگے تم نے ٹھیک سنا ہے مجھے بھی بچپن سے ہی شوق تھا۔۔۔ باتیں
کرتے ہوئے فرزند صاحب نے میرے لن پر تھوک لگایا اور ُمٹھ
مارنا شروع ہو گئے تو میں نے ان سے بوال۔۔ آپ ُمٹھ کیوں مار رہے
ہو؟ تو وہ کہنے لگے مزہ آ رہا ہے ۔۔ پھر شہوت بھری آواز میں
کہنے لگے۔۔۔۔ یقین کرو میرا بس چلے تو میں اسے اسی وقت اپنے
اندر لے لوں۔۔۔ لیکن کوئی بات نہیں۔۔۔ ابھی نہ سہی۔۔۔۔واپسی پر
ضرور اندر لوں گا۔۔۔ پھر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا اور میرے
ہونٹوں کو چوم کر بولے۔۔۔ بولو۔۔۔۔ میری نرم گانڈ لو گے ناں؟ ۔۔۔ تو
میں ان سے بوال۔۔۔ ضرور لوں گا لیکن پہلے ایک سوال کا جواب دیں
اور وہ یہ کہ جب آپ کو بچپن سے شوق تھا تو اس وقت کیوں نہیں
مروائی؟ تو وہ روانی میں بولے
وہ اس لیئے دوست۔۔۔۔۔ کہ جس نے میری گانڈ استعمال کی تھی۔۔۔ اس
کے پاس لن نہیں تھا۔۔۔ فرزند کی بات سن کر میں چونک کر بوال۔۔
کیا مطلب؟ وہ کون تھا جس نے آپ کی گانڈ استعمال بھی کی۔۔۔۔ لیکن
اس کے پاس لن نہیں تھا؟ میرا سوال سن کر وہ تھوڑے پریشان ہو
گئے اور بجائے جواب دینے کے۔۔۔ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے ان
کو کنفیوز دیکھ کر مجھے خواہ مخواہ تجسس ہو گیا اور میں
سوچنے لگا کہ ضرور اس کے پیچھے کوئی راز ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور یہ
راز ہی اصل بات ۔۔۔ مطلب۔۔ سٹوری ہے۔۔۔
سٹوری کا نام آتے ہی میرے اندر کا شاہ سٹوری انگڑائی لے کر اُٹھ
بیٹھا۔۔۔ چنانچہ میں نے فرزند صاحب کی طرف دیکھا اور بڑے
تجسس سے بوال ۔۔ بتائیں نا ۔۔ میرا سوال سن کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرزند
صاحب بڑے سخت لہجے میں بولے ۔۔کچھ نہیں یار ۔۔ایسی کوئی بات
نہیں۔۔۔ان کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ گھی سیدھی انگلی سے
نہیں نکلے گا ۔۔مجھے کچھ سخت اقدام کرنے پڑیں گے۔۔۔۔ یہ سوچ
کر میں نے لن کو ان کے ہاتھ سے چھڑا کر واپس پینٹ میں ڈال لیا۔۔
اور موڈ بنا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ فرزند صاحب کہنے لگے۔۔۔ ایسے کیوں کیا
تم نے؟ تو میں ان سے کہنے لگا کہ جب آپ کو مجھ پر اعتبار ہی
نہیں تو ۔۔۔پھر لن پکڑانے کا کیا فائدہ؟ ۔ اس لیئے اب یہ لن پینٹ میں
ہی رہے گا میری بات سن کر وہ دانت پیس کر رہ گئے لیکن بظاہر
مسکراتے ہوئے بولے۔۔یہ تو سیدھی سادھی بلیک میلنگ ہے تو میں
ناراضگی سے بوال۔۔۔ بلیک میلنگ ہے تو بلیک میلنگ ہی
سہی۔۔۔لیکن۔۔۔جب تک آپ پوری بات نہیں سناؤ گے۔۔۔ تب تک یہ لن
پینٹ میں رہے گا۔۔۔۔ ۔۔میری بات سن کر وہ سوچ میں پڑ گئے۔۔۔ کچھ
دیر تک سوچتے رہے پھر کہنے لگے یہ ایک راز ہے۔۔ اسے جان
کر تم کیا کرو گے؟ تو میں ان سے بوال ۔۔۔ مجھے یہ راز جاننا ہے
۔۔۔ میری ضد دیکھ کر وہ ایک بار پھر سوچ میں پڑ گئے۔۔۔۔۔ کچھ دیر
سوچنے کے بعد ۔۔۔۔۔وہ مجھ سے کہنے لگے ۔۔۔ دیکھو یہ بہت پرسنل
بات ہے تو میں اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بوال ۔۔۔ یہ بھی
میرا پرسنل لن ہے۔۔۔ میری سن کر انہوں نے ایک ٹھنڈی سانس لی
اور پھر کہنے لگے ۔۔ٹھیک یار ۔۔۔ تم بضد ہو تو میں بتا دیتا ہوں ۔۔۔
پھر دھیرے سے کہنے لگے۔۔ شاہ جی میں تمہارے سامنے جس راز
سے پردہ اُٹھانے لگا ہوں وعدہ کرو ۔۔ تم اس کا ذکر کسی سے بھی
نہیں کرو گے۔۔۔ اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ اس قسم کے وعدے
کرنے میں ۔۔ میں بہت تاک ہوں سو ان کے ساتھ وعدہ کر لیا ۔
وعدہ لینے کے بعد وہ کہنے لگے۔۔۔ شاید تمہیں معلوم نہیں کہ ہمارے
خاندان میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ اور لڑکے بہت کم ہوتے ہیں جس
وقت میں پیدا ہوا تو اس وقت میں اپنی فیملی میں پیدا ہونے واال پہال
لڑکا تھا ۔۔۔ اس وقت ہمارے گھر میں کم و بیش 5خواتین موجود تھیں
جس میں سے ایک میری ماما جبکہ باقی چار میری پھوپھو تھیں۔۔جو
کہ اس وقت تک کنواری تھیں ۔ ۔ چونکہ گھر میں زیادہ تر خواتین
پائی جاتیں تھیں۔۔ چنانچہ ان میں رہ کر میں بھی ان جیسا ہو گیا تھا۔۔۔
۔۔۔ اسی وجہ سے میری چال میں بھی زنانہ پن آ گیا تھا ۔۔ ۔۔ ۔۔ویسے
تو گھر کی ساری خواتین مجھ پر جان جھڑکتی تھیں لیکن میری بڑی
پھوپھو جن کا نام نسرین تھا کا مجھ سے بہت زیادہ پیار تھا نسرین
پھوپھو بہت خوبصورت لیکن قدرے موٹی لڑکی تھیں وہ پھوپھو نہیں
بلکہ نسرین باجی کہلوانا پسند کرتی تھیں ۔۔اس لیئے میں انہیں آج بھی
نسرین باجی ہی کہتا ہوں ۔ بڑی ہی سیکسی اور خوب صورت لڑکی
تھی ۔۔۔وہ ایک گوری چٹی اور بظاہر بڑی ہی شریف اور لیئے دیئے
رکھنے والی لڑکی تھیں۔۔۔۔ شادی کی عمر ہونے کے باوجود بھی
ابھی تک ان کا کوئی رشتہ نہ آیا تھا۔۔۔ ۔۔ جس وقت کی میں بات کر
رہا ہوں اس وقت ان کی عمر 28/ 29سال ہو گی۔۔۔ ۔۔ چونکہ
پیدائیش کے ایک سال بعد ہی انہوں نے مجھے اپنے ساتھ سالنا
شروع کر دیا تھا اس لیئے ان کی شادی ہونے تک میں انہی کے ساتھ
سویا کرتا تھا ۔۔۔۔جیسا کہ میں نے تمہیں بتایا ہے کہ سب کے سامنے
تو وہ بہت شریف اور مذہبی ٹائپ کی لڑکی تھیں۔۔لیکن بند کمرے میں
وہ مجھے اپنے گلے سے لگا کر ذور ذور سے دباتی ۔۔۔۔اور خوب
پپیاں دیا کرتی تھیں۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ تقریبا ً روزانہ ہی میرے
ساتھ اپنی زبان مالیا کرتی تھیں ۔۔ بعض اوقات تو وہ اس قدر شدت
سے میری زبان چوستیں کہ میری چیخیں نکل جایا کرتی تھیں ۔۔۔۔
لیکن انہوں نے مجھے اتنا پکا کیا ہوا تھا کہ تنہائی کی یہ باتیں میں
کسی سے بھی شئیر نہیں کرتا تھا۔۔۔۔ وہ مجھے سکول کا کام بھی
کرایا کرتی تھیں اور ہوم ورک میں غلطی کرتا ۔۔۔۔۔
تو وہ میرا ٹراؤزر اتار کے میری ننگی گانڈ پر ہلکے ہلکے تھپڑ
مارا کرتی تھیں جس کا مجھے بڑا مزہ آتا تھا۔۔۔۔۔ ۔۔ مجھے یاد ہے کہ
گرمیوں میں ہم سب صحن میں جبکہ سردیوں میں ۔۔۔ میں اور باجی
الگ کمرے میں سویا کرتے تھے۔۔ خاص کر سردیوں میں وہ مجھے
اپنے ساتھ چمٹا کر سوتی تھیں۔۔ عجیب بات یہ تھی کہ انہیں میری
باہر کو نکلی ہوئی گانڈ بہت پسند تھی ۔۔۔غلطی کے عالوہ بھی۔۔۔۔ جب
ان کا موڈ ہوتا ۔۔۔ تو وہ میری شلوار اتار کرمیری ننگی گانڈ پر ہاتھ
پھیرا کرتی تھی۔۔ اور کبھی کبھی تو اپنی ایک انگلی بھی میری گانڈ
میں دے دیا کرتی تھیں۔۔ جس کا مجھے بڑا مزہ آتا تھا ۔۔۔ لیکن ایسا
وہ ہفتے میں بس ایک آدھ بار ہی کرتی تھیں۔۔۔۔۔۔ اس طرح میں
ساتویں کالس میں پہنچ گیا اس کالس میں میرا ایک دوست بن گیا جو
کہ اس سال فیل ہوا تھا۔۔ وہ بڑا حرامی لڑکا تھا ۔۔۔ ایک دن کی بات
ہے کہ آخری پریڈ میں ۔۔۔ جو کہ اتفاق سے خالی تھا۔۔۔۔ اس نے سب
کے سامنے پینٹ سے اپنا لن نکاال ۔۔۔۔ ۔۔۔ جو کہ اس وقت مرجھایا ہوا
تھا۔۔اس نے سب کو اپنا مرا ہوا لن دکھایا ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگا۔۔۔ اب
دیکھو۔۔۔۔۔ میں اسے جادو سے بڑا کروں گا ۔۔اس کے ساتھ ہی اس
نے مرجھائے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا۔۔۔۔۔۔ اور اسے آگے
پیچھے کرنے لگا۔۔۔کچھ ہی دیر بعد ۔۔اس کا لن اکڑ کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔
اس کی اس حرکت سے میرے سمیت اکثر ممی ڈیڈی بچے بڑے
متاثر ہوئے۔۔۔ اسی رات کی بات ہے کمرے میں آ کر ۔۔۔حسب معمول
آپس میں زبانیں مالنے۔۔۔۔اور باجی کی ٹائیٹ پپیوں جپھیوں کے بعد
۔۔۔ میں اور باجی سونے سے پہلے باتیں کر رہے تھے کہ باجی
کہنے لگیں کہ اچھا چندا یہ بتاؤ کہ آج سکول میں کیا کیا؟
۔۔۔۔ سکول کی بات سے اچانک مجھے دوپہر واال واقعہ یاد آ گیا اور
میں نے باجی سے کہا کہ باجی آج میں نے ایک جادو سیکھا ہے ؟
تو باجی حیران ہو کر بولیں۔۔ مجھے بھی تو دیکھوں کہ میرے چندا
نے کون سا جادو سیکھ لیا ہے؟۔۔۔ باجی کی بات سنتے ہی میں نے
اپنا ٹراؤزر اتارا ۔۔۔ اور انہیں اپنا مرجھایا ہوا لن دکھاتے ہوئے بوال۔۔۔
میں اس کو بڑا کر سکتا ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر باجی کا منہ سرخ
ہو گیا۔۔۔ اور وہ کہنے لگیں ۔۔۔وہ کیسے؟۔۔۔تب میں نے اس حرامی
لڑکے کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق لن پر تھوک لگایا ۔۔۔اور
اسے آگے پیچھے کرنا شروع ہو گیا۔۔۔ چند ہی سیکنڈز کے بعد میرا
لن اکڑ کر کھڑا ہوا ۔۔ تو میں نے بڑے فخر سے باجی کی طرف
دیکھا ۔۔اور ان سے بوال ۔۔۔ دیکھا کیسے جادو سے بڑا کر دیا ہے ۔۔۔
میں باجی سے باتیں کر رہا تھا لیکن ان کا سارا دھیان میری چھوٹی
سی للی کی طرف تھا۔۔ جو کہ ان کی نظروں کے سامنے اکڑی
کھڑی تھی۔۔۔ یہاں ایک بات بتانی ضروری ہے اور وہ یہ کہ۔۔۔۔
اسوقت میری للی اتنی چھوٹی بھی نہیں تھیں۔۔۔ بلکہ یوں سمجھو کہ
نہ چھوٹی تھی نہ بڑا لن تھا۔۔۔۔۔۔۔بلکہ جو بھی تھا ان دونوں کے بین
بین تھا۔۔۔۔۔
دوسری طرف باجی اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے میرے لن کو
۔۔۔۔۔۔ یک ٹک اسے دیکھے جا رہی ہیں ۔ اس وقت میرا لن جوش کی
وجہ سے جھٹکے مار رہا تھا ۔۔۔۔ جب باجی نے میری بات نہ سنی تو
میں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔اور بوال ۔۔۔ باجی
دیکھو میری نونو کتنی بڑی ہو گئی ہے میرے لن پکڑانے سے باجی
نے چونک کر میری طرف دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔ یہ تمہیں کس
نے سکھایا؟ تو میں نے ا ن کو بتایا کہ میرا ایک کالس فیلو ہے جو
کہ پچھلی کالس میں فیل ہو گیا تھا نے آج ہم سب کو سکھالیا ہے تب
باجی کہنے لگیں ۔ تم نے گھر میں اس بات کا کسی سے ذکر تو نہیں
کیا؟۔۔ ۔۔تو میں ان سے بوال آپ نے خود ہی تو منع کیا ہوا ہے کہ میں
ہر بات پہلے آپ کے ساتھ شئیر کیا کروں۔۔ اس لیئے میں سب سے
پہلے آپ کو بتا رہا ہوں تو وہ کہنے لگی گڈ بوائے۔۔۔۔ پھر کہنے لگی
۔۔۔۔ ہماری پرائیوٹ باتوں کی طرح تم نے یہ بات بھی کسی کو نہیں
بتانی۔۔۔۔اور میں نے پرامس کر لیا۔۔۔۔ پھر باجی کہنے لگیں ۔۔۔ اچھا یہ
بتاؤ کہ اگر میں یہ جادو سیکھنا چاہوں تو کیسے سیکھوں؟ تو میں ان
سے بوال۔۔۔ جب یہ بیٹھ جائے تو آپ بھی سیم میری طر ح کرنا۔۔ تو
وہ کہنے لگی۔۔۔ چلو اسے بٹھاؤ۔۔۔۔ تو میں بوال۔۔۔ یہ خود بخود بیٹھ
جائے گا۔۔۔ لیکن جب کافی دیر گزر گئی۔۔۔اور میرا لن نہ بیٹھا تو۔۔۔
باجی کہنے لگی۔۔۔ یہ تو بیٹھ ہی نہیں رہا۔۔۔۔ پھر بولیں۔۔۔اسے بٹھانے
کا ایک طریقہ ہے۔۔۔۔اور وہ یہ کہ تم جا کر پیشاب کر آؤ۔۔۔۔ تو میں ان
سے بوال۔۔۔۔ پیشاب کرنے کے بعد ۔۔۔یہ بیٹھ جائے گا۔۔۔تو وہ بولیں۔۔۔
ضرور بیٹھے گا۔۔۔ تو چل اور جلدی سے پیشاب کر کے آ۔۔۔ چنانچہ
میں واش روم میں چال گیا۔۔۔ اور پیشاب کر کے واپس آیا تو واقعی
میں میرا لن بیٹھ چکا تھا۔۔۔۔ اب میں مرجھائے لن کے ساتھ باجی کے
پاس پہنچا ۔۔۔تو وہ مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔ اب تم مجھے اسے بڑا
کرنے کا جادو سکھاؤ۔۔۔ اس وقت باجی کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔۔۔
لیکن میں اس سے بے نیاز ان سے بوال۔۔۔ سب سے پہلے آپ میری
نونو پر تھوک لگائیں۔۔۔میری بات سن کر باجی اپنے منہ کو میرے لن
کے بلکل قریب لے گئیں ۔۔۔اور میرے لن پر ایک تھوک کا گولہ
پھینک کر میری طرف دیکھنے لگیں۔۔۔ تو میں جلدی سے بوال۔۔۔ اب
آپ اسے ہاتھ میں پکڑ کر آگے پیچھے کریں۔۔۔ تو وہ شہوت سے بھر
پور لہجے میں بولیں ۔۔اگر میں اسے منہ میں لے کر آگے پیچھے
کروں تو پھر کھڑا نہیں ہو گا؟ ان کی بات سن کر میں حیران ہوتے
ہوئے بوال۔۔ اس کا تو مجھے نہیں پتہ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں کیا خیال ہے
ایک ٹرائی نہ کر لی جائے؟۔۔۔ شاید اس طرح بھی کھڑا ہو جائے۔۔اس
کے ساتھ ہی باجی نے اپنے منہ سے زبان کو باہر نکاال اور لن پر
لگے تھوک کو اس کے چاروں طرف مل دیا۔۔۔ ان کے ایسا کرنے
سے میرے لن میں جان پڑنی شروع ہو گئی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں خوشی
سے بوال۔۔۔وہ دیکھو باجی آپ کے زبان لگانے سے میری نونو کھڑی
ہو رہی ہے۔۔۔ لیکن باجی نے میری کوئی بات نہیں سنی۔۔۔اور منہ
کھول کر سارے لن کو اپنے اندر لے لیا۔۔۔اور پھر قلفی کی طرح
چوسنے لگیں۔۔۔ ان کے لن چوسنے سے مجھے ایک عجیب طرح کا
میٹھا میٹھا سرور ملنے لگا۔۔ جس کو میں لفظوں میں بیان نہیں کر
سکتا۔۔۔۔۔ وہ کافی دیر تک میرا لن چوستی رہیں۔۔۔۔۔پھر انہوں نے اپنے
منہ سے لن کو نکاال اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگیں۔۔۔ اسے
بڑا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے۔۔۔۔
۔۔ اسی اثنا میں مجھے یاد آیا اور میں باجی سے بوال۔۔۔ باجی اسی
طرح کے جادو سے آپ کا بھی بڑا ہو جائے گا ؟ میری بات سن کر
باجی ایک دم سے ہنس پڑیں۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔ نہیں بچے ہمارے
پاس تو یہ چیز ہی نہیں ہے تو میں ان سے بوال ۔۔تو پھر آپ کے پاس
کیا ہے؟۔۔۔ میری بات سن کر ان کے چہرے پر ایک پراسرار سی
مسکراہٹ آ گئی۔۔۔اور وہ کہنے لگیں۔۔ ہمارے پاس جو چیز ہے اسے
دیکھنا چاہو گے؟ تو میں ان سے بوال۔۔ دکھائیں نا ۔۔تو وہ کہنے لگیں
۔۔ پہلے دیکھ کر آ کہ دروازہ الک ہے نا۔۔۔ میں ننگا ہی بھاگ کر
دروازے کی طرف گیا۔۔۔۔ دیکھا تو دروازہ الک تھا۔۔۔ میں نے ان کو
بتایا کہ دروازہ الک ہے۔۔۔ میری بات سن کر بولیں۔۔۔ ٹھیک ہے تم بیڈ
پر آ جاؤ۔۔ میں بھاگ کر بیڈ پر آگیا۔۔اور باجی سے بوال۔۔۔ اب
دکھائیں۔۔۔ میری بات سن کر باجی پلنگ پر کھڑی ہو گئیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور
پھر میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی شلوار اتار دی۔۔۔ پھر دونوں
ٹانگوں کو کھول کر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔
ہمارے پاس یہ ہوتی ہے۔۔۔۔ میں تجسس کے ساتھ آگے بڑھا۔۔۔۔ اور
باجی کی کھلی ٹانگوں کے بیچ والی جگہ کو دیکھنے لگا ۔۔ ان کی
ٹانگوں کے بیچ میں ایک ابھری ہوئی جگہ تھی۔۔ اور یہ جگہ درمیان
میں دو حصوں میں تقسیم تھی۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے منہ اُٹھا کر باجی
کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ کیا میں اسے ٹچ کر سکتا ہوں؟
تو وہ بولیں۔۔۔ ہاں ٹچ کر کے دیکھو کیسی ہے۔۔ یہ سن کر میں آگے
بڑھا ۔۔۔اور اس ابھری ہوئی جگہ پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں
۔۔اس کے اندر نہیں دیکھو گے؟ تو میں نے ان کی لکیر کے دونوں
طرف کو دونوں انگلیوں کی مدد سے الگ کیا ۔۔۔اور اس کے اندر
جھانک کر دیکھا ۔۔۔تو وہاں کچھ نہ تھا ۔۔۔ میں باجی سے بوال۔۔۔ باجی
یہ تو اندر سے خالی ہے۔۔۔تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ تم انگلی ڈال کر
دیکھو۔۔ شاید کچھ پڑا ہو۔۔۔ جیسے ہی میں نے اس سوراخ میں انگلی
ڈالی۔۔۔ تو باجی کے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی۔۔ جسے سن
کر میں چونک اُٹھا۔۔۔اور ان سے پوچھا۔۔۔ درد ہو رہا ہے؟ ۔۔۔تو وہ
سسکتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ نہیں میں ٹھیک ہوں تم اندر دیکھو۔۔۔۔
ان کی بات سن کر میں اپنے چہرے کو پھدی کے بلکل قریب لے
گیا۔۔۔۔تو مجھے وہاں سے ایک عجیب سے خوشبو آئی ۔۔ جسے
سونگھ کر میں باجی سے بوال۔۔۔ یہاں سے تو بڑے مزے کی مہک آ
رہی ہے تو وہ کہنے لگیں۔ ۔۔۔ مہک سونگھ لی۔۔۔۔۔ اب اندر دیکھ۔۔۔تب
میں نے ان کی پھدی کے دونوں لبوں کو اپنی انگلیوں کی مدد سے
آخری حد تک کھوال۔۔۔ اور جھانک کر دیکھا تو ۔۔۔ وہاں کچھ بھی نہ
تھا میں ان سے بوال۔۔۔ باجی اندر تو کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔تو وہ کہنے
لگیں۔۔۔ غور سے دیکھ۔۔۔ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔۔۔۔ تب میں چوت
سے گدلے پانی کو بہتے دیکھ کر بوال۔۔۔ باجی آپ تو پیشاب کر رہی
ہیں تو وہ سسکی لیتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔چندا یہ پیشاب نہیں ہے۔۔ تو
میں بوال ۔۔۔ وہ کیسے ؟ تو وہ کہنے لگیں چیک کر کے دیکھو یہ
ایک لیس دار چیز ہو گی۔ ۔۔۔جو کہ پیشاب ہر گز نہیں۔۔۔ان کے کہنے
پر میں نے پھدی میں انگلی ڈالی۔۔۔اور ان کے پانی کو چیک کرتے
ہوئے بوال۔۔۔ یہ تو کوئی چپکنے والی چیز ہے تو وہ کہنے لگی چکھ
کے دیکھ کیسی ہے ؟۔۔۔تو میں ان کی چوت والے پانی کی انگلی کو
زبان پر رکھنے ہی واال۔۔ تھا کہ وہ بولی ۔۔ایسے نہیں ڈائیرکٹ زبان
سے چکھ۔۔۔ تو میں نے اپنی زبان کو ان کی چوت پر رکھا۔۔۔۔۔اور
اس۔۔۔ پانی کو چکھنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ جیسے ہی میری زبان ان کی
چوت کے ساتھ ٹچ ہوئی ۔۔تو وہ سسکیاں بھرنے لگی۔۔۔ان کی سسکیاں
سن کر میں نے پوچھا کیا ہوا باجی؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ مجھے کچھ
نہیں ہوا۔۔۔تو بتا میری پھدی کا ذائقہ کیسا ہے ان کے منہ سے پھدی
کا لفظ سن کر میں حیران نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا تو
وہ جلدی سے بولی۔۔ جس طرح تمہاری نونو ہوتی ہے اس طرح
ہماری اس چیز کو پھدی کہتے ہیں۔۔۔۔پھر کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔چل شاباش
بتا ۔۔کہ میری پھدی کا ذائقہ کیسا ہے؟ تو میں ان سے بوال ۔۔ ٹیسٹ
عجیب لیکن مزے کا ہے۔۔تو وہ کہنے لگی ۔۔ پھر کتے کی طرح
میری پھدی چاٹ۔اور اس کےاندر پڑے لیس دار پانی کو پی جا۔۔۔۔۔۔
میں نے کسی غالم کی طرح۔۔۔۔۔ اپنی زبان منہ سے باہر۔۔۔۔ نکالی اور
پھر کسی کتے کی طرح ان کی پھدی کو چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔ اور وہ
میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے۔۔۔۔۔ سسکیاں بھرتی اور کہتی
جاتیں۔۔۔ شاباش میری کتے۔۔۔ ساری منی چاٹ جا۔۔۔ ۔۔اور میں ان کی
چوت میں پڑے پانی کو شپڑ شپڑ چاٹتا رہا۔۔۔۔۔۔ پھر کافی دیر بعد۔۔ وہ
بنا کچھ کہے نڈھال سی ہو کر پلنگ پر لیٹ گئیں۔۔۔
ڈیڈی کی آواز سن کر میری تو جان ہی نکل گئی تھی لیکن باجی ذرا
نہ گھبرائیں ۔۔ انہوں نے بجلی کی تیزی سے مجھے ٹراؤزر پہنایا
اور خود شلوار پہن کر جلدی سے میرے کان میں کچھ باتیں کیں۔۔۔
اور پھر رضائی میں لیٹ گئی میں نے باجی کی ہدایت پر عمل کرتے
ہوئے دروازے کی کنڈی کھولی ۔۔۔ دروازہ کھلتے ہی ڈیڈی تیزی کے
ساتھ کمرے میں داخل ہوئے اور مجھ سے کہنے لگے کیا ہوا تھا ؟
نسرین چیخیں کیوں مار رہی تھی؟ تو میں باجی کی ہدایت پر عمل
کرتے ہوئے بڑے معصوم انداز سے بوال ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم۔۔۔۔۔ ۔۔
میں تو سو رہا تھا۔۔۔ میری بات سن کر ڈیڈی باجی کی طرف بڑھے
جو ابھی بھی تڑپنے کی ادا کاری کر رہی تھیں۔۔۔ اسی اثنا میں دادی
اماں بھی کمرے میں آ گئی۔۔انہوں نے آتے ساتھ ہی باجی کو زور
سے جھنجھوڑا۔۔۔ ۔۔ تو باجی چونک کر اُٹھنے اور خوف زدہ ہونے
کی ایکٹنگ کرتے ۔۔دادی اماں سے لپٹ کر ڈری ہوئی آواز میں۔۔۔
بولی ۔ امی ۔۔ مجھے بچا لو۔۔۔ تو دادی اماں بڑی شفقت سے کہنے
لگیں۔۔۔ ۔۔ کیا ہوا میری بچی ؟ اس پر باجی نے اداکاری کرتے ہوئے
ایک گہرا سانس لیا ۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔ امی میں نے بڑا ڈراؤنا خواب
دیکھا تھا۔۔۔ اس انہوں نے دادی اماں کی فرمائیش پر انہیں کچھ
جھوٹ سچ سنایا۔۔ ڈراؤنا خواب سننے کے بعد دادی اماں ان کو دالسہ
دے کر جانے لگیں ۔۔تو باجی ان کے ساتھ لپٹ کر بولیں۔۔ امی جان
میرے ساتھ سوئیں ۔۔۔چنانچہ باجی کی فرمائیش دادی اماں ہمارے
ساتھ ہی سوئیں۔۔ بلکہ ۔۔۔اگلے دو تین روز تک وہ ہمارے کمرے میں
ہی سوتی رہیں۔۔۔ پھر چند دنوں کے بعد وہ واپس اپنے کمرے میں
شفٹ ہو گئیں ۔۔۔۔چنانچہ اس کے بعد میں اور باجی ایک بار پھر سے
اکیلے سونا شروع ہو گئے۔۔۔ ۔ اس دن کے بعد ہر دوسرے تیسرے دن
۔۔۔۔میں اور باجی سیم پہلے دن واال سیکس کرتے۔۔۔ فرق صرف یہ تھا
کہ پہلے دن میں نے انجانے میں ان کے ساتھ سیکس کیا تھا ۔۔ لیکن
اب کی بار باجی نے مجھے سیکس بارے ساری جان کاری دے دی
تھی جس کی وجہ سے میرا مزہ دوباال ہو گیا تھا۔۔ چنانچہ کمرے میں
آنے کے بعد۔۔۔ اور سونے سے پہلے باجی اور میں آپس میں زبانیں
مالتے جسے تم ٹنگ کسنگ یا زبانوں کا بوسہ کہہ سکتے ہو۔۔ پھر
اس کے بعد ۔۔ میں ان کی پھدی چاٹا کرتا اور وہ میرے لن کو منہ
میں لے کر خوب چوسا کرتیں ۔۔ جس کا مجھے مزہ تو بہت آتا تھا۔۔۔
لیکن ۔۔ اصل مزہ مجھے اُس وقت آتا تھا کہ ۔۔۔ جب وہ میری گانڈ
چکنی کرنے کے لیئے اسے چاٹا کرتی تھیں۔۔۔اور پھر گانڈ چاٹتے
ہوئے میری فرمائیش پر وہ ۔۔۔ ایک انگلی میرے سوراخ میں بھی دیا
کرتی تھیں۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ جب وہ میری گانڈ پر اپنی گرم پھدی
رگڑتی تو پتہ نہیں کیوں مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کہ
وہ میری گانڈ مار رہی ہوں ۔۔ فرزند صاحب نے بات ختم کی تو میں
ان سے بوال۔۔۔یہ تو تھی باجی نسرین کے ساتھ سیکس سٹوری ۔۔۔۔اب
آپ مجھے رئیل لن لینے کی بات بتائیں۔۔۔
کچھ آگے جا کر انہوں نے مین سڑک چھوڑ دی۔۔۔ اور مجھے لے کر
ایک پگڈنڈی کی طرف آ گئے۔۔ تھوڑی دور جا کر اسی پگڈنڈی کے
آس پاس گھنے درختوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔۔۔ لیکن وہ یہاں نہیں
رکے ۔۔۔ بلکہ کچھ آگے چل کر انہوں نے پگڈنڈی بھی چھوڑ دی
۔۔یہاں سے ڈھلوان شروع ہو گئی اسی اثنا میں ان کی نظر ایک
گڑھے پر پڑی جس کے اوپر درخت لگے ہوئے تھے۔۔ اور ان
درختوں کی وجہ سے یہ گڑھا نظر نہ آتا تھا۔۔۔۔ اس جگہ پر نظر
پڑتے ہی وہ اشارہ کرتے ہوئے بولے۔۔۔ میرے خیال میں یہ جگہ
مناسب رہے گی ۔۔۔اور یوں ہم دونوں ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اس
گڑھے میں اتر گئے۔۔ اور نیچے کھڑے ہو کر اوپر کی طرف دیکھا
۔۔۔تو درختوں کی وجہ سے کچھ نظر نہ آ رہا تھا۔۔۔ چنانچہ آس پاس
کے ماحول سے مطمئن ہونے کے بعد ۔۔۔ وہ میری طرف پلٹے ۔۔۔
اور میرے ساتھ چپک کر بولے آج مجھے ایسے چودنا کہ جیسے
میں کوئی مرد نہیں۔۔۔ بلکہ تمہاری محبوبہ ہوں۔۔ اتنی بات کرتے ہی
انہوں نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ مال دیئے۔۔۔ اور بڑے
جوش سے چوسنا شروع ہو گئے ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد ۔۔۔۔ انہوں نے
میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور کہنے لگے۔۔۔میرے ہونٹ لڑکیوں
جیسے ہیں نا ؟۔۔ تو میں ان کے منہ میں زبان ڈالتے ہوئے بوال۔۔۔
ہونٹ تو کیا۔۔ تم ساری کی ساری لڑکی ہو۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ
بہت خوش ہوئے۔۔۔۔اور پھر ہم نے ایک دوسرے کی خوب زبانیں
چوسیں۔۔کسنگ کے دوران ہی انہوں نے میری شرٹ کے بٹن
کھولنے شروع کر دیئے تھے۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ان سے بوال ۔۔کیا
سارے کپڑے اتارنے ہوں گے؟ تو وہ کہنے لگے نہیں یار ۔۔۔ پورے
کپڑے اتارنے میں رسک ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگے ایسا کرتے ہیں۔۔۔۔
میں اپنی شلوار نیچے کر کے گھوڑی بنوں گا۔۔۔۔۔اور تم نے بھی
ساری پینٹ نہیں اتارنی ۔۔۔۔ بلکہ صرف زپ کھول کر لن نکال
لینا۔۔۔اتنا کہتے ہی وہ ایک بار پھر میرے ساتھ لپٹ گئے ۔اور کسنگ
کے بعد ۔۔ انہوں نے اپنی زبان کو میری چھاتیوں کے گرد پھیرنا
شروع کر دیا۔۔ اور پہلی دفعہ میں نے دیکھا کہ ان کے زبان پھیرنے
سے میری چھاتی کے چھوٹے چھوٹے نپلز اکڑ گئے تھے۔۔۔۔ چھاتی
پر زبان پھیرنے کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی زبان نے نیچے کا سفر
شروع کر دیا۔۔۔۔ اور اسے میری ناف پر لے آئے ۔۔۔ اس کے بعد
انہوں نے میری ناف کے گڑھے میں زبان ڈالی۔۔۔۔اور اسے خوب
گھمایا۔۔ جس سے مجھے عجیب سی گدگدی ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔
اسی دوران انہوں نے میری پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔اور پھر انڈروئیر
میں ہاتھ ڈال کر لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔۔اس وقت میرا لن تنا ہوا تھا
چنانچہ اکڑے ہوئے لن کو دیکھ کر وہ کہنے لگے۔۔۔۔ یہ تو پہلے سے
ہی ریڈی لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر
اسے قابو کر لیا۔۔۔ اور پھر میرے ٹوپے کی طرف دیکھتے ہوئے
وہی بات کی
کہ ۔۔۔۔ اتنا موٹا ٹوپہ کہیں میری گانڈ ہی نہ پھاڑ دے۔۔۔۔ تو میں ان سے
بوال۔۔ کچھ نہیں ہو گا جناب۔۔۔۔۔۔آپ بس شلوار اتاریں ۔۔تو وہ میرے لن
کو آگے پیچھے کرتے ہوئے بولے۔۔۔شلوار بھی اتار دوں گا لیکن
ابھی نہیں۔۔۔۔۔ اور پھر ُمٹھ مارتے ہوئے۔۔۔ انہوں نے اپنی زبان کو
وہیں پر جا رکھا کہ جہاں سے اسے اُٹھایا تھا۔۔۔۔ مطلب میری ناف
پر۔۔۔۔ وہ اپنی زبان کو کچھ دیر تک میری ناف میں گھماتے رہے پھر
ان کی زبان نے ڈھلوان کا سفر شروع کر دیا۔۔ اور ہوتے ہوتے ان
کی زبان میرے تنے ہوئے لن پر پہنچ گئی۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان
میرے لن پر پہنچی تو انہوں نے بڑی ستائشی نظروں سے مجھے
دیکھا اور پھر کہنے لگے۔۔۔ بڑے کمال کا لن ہے تمہارا۔۔۔۔اور اس
کے ساتھ ہی انہوں نے میرے ٹوپے پر زبان پھیرنی شروع کر
دی۔۔۔ان کا ٹوپے پر زبان پھیرنے کا عمل اس قدر سیکسی تھا کہ میں
تڑپ کر رہ گیا۔۔ اور وہ میرے لن پر زبان پھیرتے ہوئے بولے۔۔۔ کیا
ہوا جان؟ تو میں ان سے بوال ۔۔۔۔ آپ لن بہت اچھا چوستے ہو۔۔۔۔۔تو وہ
کہنے لگے۔۔۔ اس میں کیا بڑی بات ہے بہت سے لوگ بہت اچھا لن
چوستے ہیں تو میں ان سے بوال کہ آپ کے لن چوسنے سے مجھے
بہت مزہ آ رہا ہے ۔میری بات سن کر وہ اٹھالتے ہوئے بولے۔۔۔تمہارا
مزہ اس وقت دوباال ہو جائے گا کہ جب تم میری بنڈ مارو گے۔۔۔اتنا
کہتے ہی انہوں نے میرے لن کو منہ میں لے لیا اور بڑے ہی جوش
سے چوسنے لگے۔۔۔ میں مزے کے مارے آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔آہ ہ ہ ۔
کرتا رہا۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے لن چوسنا بند کر دیا ۔۔۔ کہنے لگے
میرے خیال میں اب اسے اندر لیا جائے۔۔ اتنا کہتے ہی وہ اوپر اُٹھے
اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اپنی شلوار کو نیچے کر دیا۔۔۔۔ اور
ایک چٹان نما پتھر پر ہاتھ رکھ کر گھوڑی بن گئے۔۔ ۔۔۔ جیسے ہی
میری نظر ان کی گانڈ پر پڑی تو اسے دیکھ کر میں حیران رہ گیا ان
کی گانڈ پیور وہائیٹ ۔۔۔ موٹی اور باہر کو نکلی ہوئی تھی۔۔۔ میں نے
آگے بڑھ کر اس پر ہاتھ کر رکھ کر دبایا ۔۔۔تو فرزند صاحب بلکل
زنانہ انداز میں سسکی لیتے ہوئے بولے۔۔۔ کیسی لگی میری گانڈ؟ تو
میں اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بوال۔۔۔ ایک دم فسٹ کالس اور نرم و
مالئم ہے ۔۔تو وہ کہنے لگے تم ایک بار اندر ڈال کر تو دیکھو
۔۔۔۔۔تمہیں عورت کی گانڈ سے زیادہ مزہ نہ آیا تو جو مرضی ہے۔۔۔۔
مجھے سزا دینا ۔۔۔ تو میں ان کی نرم ومالئم گانڈ پر ہاتھ پھیرتے
ہوئے بوال ۔۔ اندر بھی ڈال دیں گے ۔۔۔۔ پہلے اس کا معائینہ تو کر
لیں۔۔۔۔۔تو وہ خوشی سے کہنے لگے ۔۔۔ تمہاری اپنی چیز ہے جس
طرح مرضی اس کو چیک کرو۔۔۔اب میں نے دو انگلیوں کی مدد سے
گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو الگ کیا۔۔۔اور سوراخ چیک کرنے لگا۔۔۔
سوارخ کا منہ ہلکا سا کھال ہوا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے آس پاس ایک بال
بھی نہ تھا۔۔۔میں نے ایک انگلی پر تھوک لگا کر سوراخ میں داخل
کی تو وہ بڑے آرام سے اندر چلی گئی ۔۔۔ لیکن جب اسے نکال کر
اکھٹی دو انگلیاں اندر ڈالنے لگا۔۔۔۔ تو ۔۔۔ وہ اتنی آسانی سے اندر نہ
گئیں کہ ۔۔۔۔ جتنی آسانی سے ایک انگلی اندر گئی تھی۔۔۔۔ واقعی انہوں
نے بہت کم گانڈ مروائی تھی۔۔ اب میں نے اپنی انگلیاں ان کی گانڈ
سے باہر نکالیں ۔۔۔۔ اور انگلیوں کی مدد سے سوراخ پر مساج کرنا
شروع کر دیا۔۔۔ تو وہ شہوت انگیز سسکیاں لیتے ہوئے بولے۔۔ اندر
کب ڈالو گے؟ تو میں ان سے کہنے لگا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد کرتا ہوں۔۔۔
تو وہ سسکی لیتے ہوئے بولے ۔۔۔ پلیززز ۔۔جلدی سے اندر ڈالو ۔۔
واپسی پر فرزند صاحب کا موڈ بہت خوش گوار تھا اور وہ بات بے
بات پر ہنس رہے تھے اسی طرح بات چیت کرتے ہوئے ہم لوگ گھر
پہنچ گئے۔۔۔یہاں بھی فرزند صاحب ویسے ہی چہکتے رہے۔۔ جلد ہی
لڑکیوں نے یہ بات محسوس کر لی۔۔ ۔ ثانیہ مجھ سے مخاطب ہو کر
بولی۔۔ ۔۔۔ انہیں کیا کھال کر الئے ہو کہ بھائی جان بہت فریش نظر آ
رہے ہیں؟ ثانیہ کی بات سن کر میں خواہ مخواہ ہی سسپنس ڈالتے
ہوئے بوال۔۔۔۔ یہ ہمارا ٹریڈ سیکرٹ ہے بچہ ۔۔۔ اس کے بارے میں ہر
کسی کو نہیں بتایا جا سکتا ۔۔۔تو وہ بھی سیریس ہو کر کہنے لگی پھر
بھی کچھ تو پتہ چلے؟ کہ آخر چکر کیا ہے ؟۔۔ ظاہر ہے میں اسے یہ
تو نہیں بتا سکتا تھا کہ چونکہ میں نے اس کے بھائی کی ٹکا کر
بجائی ہے اس لیئے اس کا موڈ خوش گوار ہو گیا ہے ۔۔۔ بلکہ اس کی
بجائے میں اس سے کہنے لگا۔۔۔۔ بی بی جی اس میں میرا یا آپ کے
بھائی جان کا کوئی کمال نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ کمال ہے تو موسم کا ہے ۔۔۔۔
اس لیئے میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ بھی باہر نکل کر دیکھو
تو پتہ چلے کہ موسم کس قدر خوش گوار ہے ۔۔۔۔پھر میں اس پر
شاعری جھاڑتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا
دیکھ۔۔۔۔مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو زرا دیکھ۔۔۔۔ اتنے میں
تانیہ فرزند صاحب سے مخاطب ہو کر بولی۔۔۔ بھائی آپ کے جانے
کے بعد اشتیاق انکل آئے تھے تو فرزند چونک کر بولے کیا کہہ
رہے تھے؟ تانیہ بولی۔۔۔ وہ کہہ رہے تھے کہ آج رات کا کھانا ان کی
طرف سے ہو گا اور بھائی وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ اگر آپ لوگ
چاہو تو وہ رات کا کھانا یہاں بھی پہنچا سکتے ہیں لیکن اگر ان کے
گھر آ کر کھائیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔۔۔ اس پر فرزند صاحب
کہنے لگے تم نے کیا جواب دیا ؟ تانیہ بولی۔۔۔۔جواب کیا دینا تھا ان
سے یہی کہا کہ رات کا کھانا ہم آپ کے گھر آ کر کھائیں گے۔ تو
فرزند اس کو شاباش دیتے ہوئے بولے۔۔ ویری گڈ تانیہ یہ تم نے بہت
اچھا کہا ۔۔۔اس پر تانیہ کہنے لگی بھائی جان بچوں کے لیئے اچھا سا
چاکلیٹ کیک یا مٹھائی کا ڈبہ لے آئیں تو اس پر رمشا بولی۔۔۔۔۔ یار
تانیہ یہ ایک تفریحی مقام ہے ۔۔۔۔یہاں سے اچھا کیک یا مٹھائی کا ملنا
کافی مشکل ہو گا اس لیئے میرا مشورہ ہے کہ آپ لوگ یا تو ان کے
بچوں کو کچھ پیسے دے دیں یا پھر جاتی دفعہ کچھ فروٹس وغیرہ
لے جائیں اور پھر کابینہ کی باہمی رضامندی سے یہ طے پایا کہ ہم
لوگ ان کے گھر جاتے وقت فروٹس بھی لے جائیں گے اور واپسی
پر بچوں کو پیسے بھی دے آئیں گے۔۔ ۔۔ حتمی پروگرام بننے کے بعد
فرزند صاحب تو ریسٹ کرنے کے لیئے اپنے کمرے کی طرف چلے
گئے جبکہ مجھے پیشاب کی حاجت ہو رہی تھی اس لیئے میں واش
روم چال گیا۔۔۔ ۔پھر اسی شام اشتیاق صاحب کے ہاں جانے سے پہلے
مجھے تنہائی میں رمشا مل گئی تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔ مس
جی یہ بتا ؤ کہ ہمارے جانے کے بعد تمہاری ان گوریوں کے ساتھ
میٹنگ ہوئی؟ تو وہ بظاہر انجان بنتے ہوئے بولی۔۔۔ کون سی میٹنگ ؟
۔۔۔ یو نو آج صبع ہی دوست میری طبیعت بہت خراب تھی اس لیئے
میں سارا دن کمرے سے باہر نہیں نکل سکی۔۔۔ اس کی بات سن کر
میں نے اس کو بازو سے پکڑا اور اسے جھٹکا دیتے ہوئے بوال۔۔۔
گولی دینے کی کوشش نہ کرنا میں تیری ساری چوت چاالکیاں
سمجھتا ہوں تو وہ ہنستے ہوئے بولی۔۔ ایک بات تو بتاؤ اور وہ یہ کہ
تم اس معاملے میں اتنا انٹرسٹ کیوں لے رہے ہو؟ تو اس پر میں اس
کی چھاتیوں کو دبا کر بوال۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ ۔۔بقول شاعر
ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں۔۔۔آپسی کام کرتے ہوئے کیا پتہ ان کو
ایک مضبوط لوڑے کی ضرورت پڑ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور دوسری بات
یہ ہے ڈارلنگ کہ معاملہ سیکس کا ہو اور میں اس سے انجان رہوں
یہ ہر گز نہیں ہو سکتا ۔۔۔ تو وہ مجھے چڑاتے ہوئے بولی۔۔۔ جہاں
تک تمہاری پہلی بات کا تعلق ہے۔۔ تو منہ دھو رکھو ایک تم ہی نہیں
تنہا ۔۔۔۔۔گوری چمڑی کے لیئے تو سارے پاکستان کے لڑکے الئن
میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔اور دوسری بات کا جواب یہ ہے کہ ۔۔ بے شک
یہ معاملہ سیکس کا ہے لیکن یہ زنانہ سیکس کا معاملہ ہے ۔۔۔ اس
لیئے تمینہ اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی
میری ان کے ساتھ ہیلو ہائے تو شروع ہو گئی ہے ۔۔۔لیکن غیر ملکی
ہونے کی وجہ سے دونوں بڑی محتاط اور ایک ان دیکھی جھجھک
ابھی تک برقرار ہے ۔۔۔ ۔۔ پھر مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولی۔۔۔ فکر
نہیں کرو دوست ۔۔۔۔ یہ سالی گوریاں مجھ سے بچ کر نہیں جا سکتیں
۔۔۔
۔اور میں اس سے بوال۔۔۔ تو کیا اس ہیٹ لسٹ میں میرا نام بھی شامل
ہے؟ میری بات سن کر اس نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف
دیکھا اور پھر کہنے لگی۔۔۔ ہاں مجھے عدیل اور اس سے جڑی ایک
ایک چیز کے ساتھ نفرت ہے۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں جلدی سے بوال
۔۔لیکن کیا تانیہ جی! ۔۔۔۔تو وہ ایک گہرا سانس لے کر بولی ۔۔عدیل
کے نام سے جڑی تم واحد شخصیت ہو کہ جس کے بارے میں ۔۔۔میں
کشمکش کا شکار ہو جاتی ہوں۔۔۔۔۔پھر کہنے لگی پتہ نہیں کیا بات ہے
کہ میرے ذہن میں جب بھی تمہارا نام آتا ہے۔۔۔ تو میں ایک عجیب
شش و پنج کا شکار ہو جاتی ہوں۔۔۔ میں تم سے نفرت کرنا بھی
چاہوں تو کرنہیں سکتی۔۔۔۔ ۔۔تم بہت اچھے اور ہمدرد انسان ہو ۔۔۔ تم
نے فقط میری وجہ سے میری فیملی اور فرینڈز کے ایسے کام کیئے
ہیں کہ جن کا اعتراف نہ کرنا سراسر زیادتی ہو گی۔۔ شاید اسی لیئے
میں تم سے نفرت نہیں کر سکی۔۔۔ بلکہ تمہارے لیئے میرے دل میں
ایک نرم گوشہ موجود ہے لیکن اس نرم گوشے کے باوجود بھی میں
تمہارے ساتھ شادی نہ کر سکوں گی۔۔۔۔۔ تانیہ کی بات سن کر ۔۔جہاں
مجھے اس بات کی خوشی ہوئی کہ وہ مجھ سے شادی نہیں کرے گی
وہاں اس بات کا بھی از حد افسوس ہوا ۔۔ کہ شاید میں اس کی پھدی
نہ لے سکوں لیکن اسی دوران مجھے لن صاحب کی طرف سے
سگنل موصول ہوا ۔۔۔ شاہ جی۔۔۔ لڑکی کی باتوں پر نا جا ۔۔۔ بلکہ اس
کے اس گوشے کی طرف توجہ کر ۔۔۔ جو بہت نرم ہے۔۔۔ اور جسے
تو نے گرم کرنا ہے چنانچہ اسی نرم گوشے کا فائدہ اُٹھا ۔۔۔۔ اور
لڑکی کی گرم پھدی مار۔۔۔۔دیٹس اِٹ۔ ۔۔۔۔۔
چنانچہ لن کی بات سنتے ہوئے میں نے تانیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اور
پھر غمگین سی شکل بنا کر بوال۔۔۔ تم ٹھیک کہتی ہو دوست ۔۔۔
تمہاری جگہ اگر میں ہوتا کہ جس کے منگیتر نے اسے دھوکہ
دیا۔۔۔تو شاید میں اس سے بھی سخت ر ِد عمل دیتا ۔۔لیکن یہ تمہاری
اعلی
ٰ گریٹ نس ہے کہ تم نے ایسا کچھ نہیں کیا۔۔۔بلکہ یہ تمہاری
ظرفی کی انتہا ہے کہ تم اس ذلیل انسان کے دوست کے لیئے اپنے
دل میں ایک نرم گوشہ رکھتی ہو ۔۔ورنہ۔۔۔۔۔۔اس ورنہ کے بعد میں
نے اس کی شان ۔۔۔اور خاص طور پر اس کی اعلی ٰ ظرفی کے
بارے میں ایسے ایسے قصیدے پڑھے جنہیں سن کر۔۔۔ بڑی بڑی
آنٹیاں پگھل جایا کرتی تھیں۔۔۔۔ جبکہ یہ تو صرف ایک ملوکڑی سی
اوصاف حمیدہ سن کر ۔۔ وہ نہ
ِ لڑکی تھی۔چنانچہ اپنی تعریف اور
صرف یہ کہ بہت خوش ہوئی ۔۔۔ بلکہ اس کے چہرے کے تنے ہوئے
عضالت (ٹشو) بھی ڈھیلے پڑ گئے۔۔جس سے وہ کافی حد تک نارمل
ہو گئی تھی۔۔۔۔ پہلے مرحلے کو بخوبی سر کرنے کے بعد۔۔۔۔ پھر اس
کو ٹریک نمبر 2پر چڑھانے کے لیئے کے لیئے میں نے اپنی
غمگین شکل کو مزید غمگین بنایا۔۔۔اور اس سے بوال۔۔۔ تانیہ ڈئیر
محبت کے اس کھیل میں صرف تمہیں ہی دھوکہ نہیں مال ۔۔۔ بلکہ
میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہو چکا ہے میری بات سن کر وہ چونک کر
بولی۔۔۔ ۔۔۔کک۔۔۔کیا کہہ رہے ہو؟ تو اس پر میں نے میں بلیک اینڈ
وہائیٹ فلموں کے رومانوی ہیرو کی طرح ایک سرد سی آہ بھری۔۔۔ (
جس کی وجہ سے ایوبیہ کا موسم مزید سرد ہو گیا)۔اور اس سے
بوال۔۔۔ مجھے بھی ایک لڑکی نے دھوکہ دیا تھا۔۔۔ کسی نے میرے
ساتھ بھی فراڈ کیا تھا۔۔۔۔ میری جاندار ایکٹنگ اور دکھی بیان کو سن
کر وہ پریشان ہو کر بولی۔۔۔ آ۔۔آ۔۔آپ۔۔۔تمہارے ساتھ بھی؟ تو میں ا س
سے بوال۔۔۔ ہاں دوست میرے ساتھ بھی۔۔۔۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی مجھے
بتاؤ پلیزززززززززززز۔۔۔۔ کہ تمہارے ساتھ کیا واقعہ ہوا؟۔۔تو میں
اس سے بوال۔۔ نہیں دوست تم پہلے ہی بہت دکھی ہو اپنا واقعہ سنا کر
میں تمہیں اور دکھی نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔تب وہ زور دے کر
بولی۔۔۔دیکھو میں نے تم سے ہر بات شئیر کر دی ہے لیکن تم ہو کہ
مجھ سے چھپا رہے تو میں اس سے بوال۔۔ میں چھپا نہیں رہا دوست
۔۔۔ بلکہ میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے تم مزید پریشان ہو۔۔۔۔ لیکن
پھر اس کے بے حد اصرار پر میں نے جھٹ سے دماغ کا کمپیوٹر
آن کیا۔۔ دل کی میموری سے دکھی سین لیئے۔۔اور زبان کی حالوت
سے اسے اس انداز میں سنانا شروع کیا ۔۔۔کہ جسے سن کر وہ حسینہ
کہانی کے پہلے ہی ہالف میں ہی گھائل ہو کر بے اختیار میری
نامعلوم منگیتر کو کوسنے دینا شروع ہو گئی۔۔۔ ادھر جیسے ہی اس
نے میری نامعلوم محبت کو برا بھال کہنا شروع کیا۔۔۔۔۔۔تب میں نے
بلیک اینڈ وہائیٹ فلموں سے لیئے گئے ایک سین کو یاد کرتے ہوئے
تانیہ سے بوال۔۔۔۔ تانیہ تمہیں قسم ہے مجھے جو مرضی کہہ لو لیکن
پلیززززززززززززززز۔۔۔ اسے کچھ نہ کہنا۔۔۔میری اس بات سے وہ
خاصی متاثر ہوئی اور قصہ مختصر ۔۔۔جب میں نے محسوس کیا کہ
اب حسینہ پوری طرح سے میرے قابو میں آ گئی ہے تو میں سٹوری
کا اینڈ کرتے ہوئے بوال۔۔۔ کہ بے شک اس نے مجھے دھوکہ تو دے
ب توقع وہ
دیا۔۔۔ لیکن مجھے ایک بات کی بڑی خوشی ہے ۔۔۔۔۔ تو حس ِ
جلدی سے بولی وہ کیا؟ تو میں لوہے کو گرم دیکھ کر چوٹ مارتے
ہوئے بوال۔۔۔۔۔ کہ میں نے اس کے ساتھ ایک بار ہی سہی۔۔۔ لیکن
سیکس کر لیا تھا۔۔۔ سیکس کا نام سن کر اس کے حسین چہرے پر
ایک شرماہٹ سی آ گئی تھی۔۔۔ اور وہ کہنے لگی۔۔۔محبت میں
س۔س۔کیس؟ تو میں اس سے بوال۔۔۔ میرے خیال میں تو اس میں حرج
کوئی نہیں۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی حرج تو واقعی ہی
کوئی نہیں ۔۔۔ لیکن۔۔۔ ۔۔۔پھر بھی۔۔۔۔۔ ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ
میں اس کا ہاتھ پکڑ کر بوال۔۔۔ میرے خیال میں تو اپنے دوست کے
ساتھ بھی ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے
ادھر ادھر دیکھا تو اتفاق سے ہمارے آس پاس کوئی خاص رش نہیں
تھا۔ اس لیئے میں جیسے ہی ایک موڑ آیا ۔۔۔۔
رات کا پتہ نہیں کون سا پہر تھا کہ میں آنکھ کھل گئی۔۔۔۔۔دیکھا تو
کوئی مجھے بری طرح سے جھنجھوڑ رہا تھا۔۔ میں آنکھیں ملتا ہوا
اُٹھا تو مجھے جگانے واال اور کوئی نہیں بلکہ فرزند صاحب
تھے۔۔۔مجھے بیدار ہوتے دیکھ کر وہ کہنے لگے۔۔۔ سوری شاہ جی
۔۔۔۔۔۔لیکن ایک ایمرجنسی ہو گئی ہے۔۔۔ میں نے آنکھیں مل کر ان کی
طرف دیکھا تو تینوں لڑکیاں میری چارپائی کے گرد کھڑی تھیں ۔۔۔
سب کے چہرے اترے ہوئے تھے ۔۔۔اور وہ بہت پریشان لگ رہیں
تھیں۔۔بلکہ ثانیہ تو باقاعدہ رو بھی رہی تھی ۔۔ اسے روتے دیکھ کر
ت حال کی سنگینی کا اندازہ ہوا۔۔۔۔اور میں جمپ مار کر مجھے صور ِ
چارپائی سے اُٹھا اور فرزند صاحب سے مخاطب ہو کر کچھ کہنے
ہی واال تھا کہ وہ ُرندھی ہوئی آواز میں بولے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دن کا پتہ نہیں کون سا پہر تھا کہ اچانک میری آنکھ کھل گئی۔۔ دیکھا
تو فون بج رہا تھا ۔۔ چنانچہ میں نے نیم خوابیدہ نظروں سے فون کی
طرف دیکھا تو الئن پر عدیل تھا رسمی علیک سلیک کے بعد وہ
کہنے لگا تمہیں معلوم ہی ہو گا کہ رات نانا جان کا انتقال ہو گیا ہے
تو میں اس سے بوال ہاں فرزند صاحب نے مجھے بتایا تھا ۔۔۔ تو وہ
کہنے لگا جس وقت نانا جان کی ڈیتھ ہوئی اتفاق سے میں ان کے
پاس ہی بیٹھا ہوا تھا تو اس پر میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے
۔۔۔۔ ویسے ہی اس سے پوچھ لیا کہ ڈیتھ کی وجہ کیا بنی؟ ۔ تو وہ
ت خود ایک بیماری ہے لیکن جیسا کہ کہنے لگا ویسے تو بڑھاپا بزا ِ
تمہیں معلوم ہے کہ کافی دنوں سے ان کی طبیعت ناساز چلی آ رہی
تھی کل رات سینے میں درد اُٹھا اور پھر اس سے پہلے کہ ہم کچھ
کرتے وہ ایکسپائر ہو چکے تھے۔ عدیل کی بات سن کر میں ایک
دفعہ پھر اس سے دکھ کا اظہار کیا تو وہ شکریہ ادا کرتے ہوئے
کہنے لگا۔۔۔ یار تمہارے ذمہ ایک کام ہے تو اس پر میں بوال ۔۔۔ حکم
سائیں!۔۔۔ بندہ حاضر ہے تو وہ کہنے لگا تمہیں معلوم ہی ہے کہ
ماموں جان اسٹیٹس ہوتے ہیں تو جیسے ہی ان کو نانا کے انتقال کی
اطالع ملی تو اتفاق سے اسی وقت انہیں الہور کی فالئیٹ مل گئی
تھی۔۔۔۔ مگر کوشش کے باوجود بھی مامی کو الہور کی فالئیٹ نہ مل
سکی ۔ بلکہ انہیں کراچی کی فالئیٹ ملی تھی اس میں قباحت یہ تھی
کہ وہاں پر انہیں 7/6گھنٹے کے سٹے کے بعد الہور کی فالئیٹ مل
رہی تھی جو کہ انہوں نے رد کر دی دوسری فالئیٹ جو کہ دستیاب
تھی وہ اسالم آباد کی تھی۔۔۔ اور یہاں بھی انہیں پانچ چھ گھنٹے سٹے
کے بعد الہور کی فالئیٹ مل رہی تھی۔۔۔ تو میں نے مامی کو مشورہ
دیا تھا کہ اگر وہ اسالم آباد اتر کر ائیر پورٹ سے ہی بزریعہ ٹیکسی
موٹروے سے الہور آ جائیں تو آپ پانچ گھنٹے سے پہلے گھر پہنچ
جائیں گی۔ مامی کے ذکر پر میں اس سے بوال یہ وہی مامی ہے ناں
کہ جن کے ہاں امریکہ میں تم ٹھہرے تھے؟ تو وہ ہنس کر بوال اور
کیا گانڈو اتنی دیر سے میں کیا فارسی بول رہا تھا۔ پھر کہنے لگا ہاں
جان جی یہ وہی مست مامی ہے کہ جس کی تمہیں سٹوریاں سنائی
تھیں۔۔۔پھر کہنے لگا ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ٹیکسی تو وہ سالی
خود بھی کروا سکتی تھی لیکن تمہیں معلوم ہی ہے کہ باہر سے آنے
والے تھوڑا بہت پروٹوکول مانگتے ہیں اس لیئے انہوں نے مجھے
اسالم آباد سے الہور تک ٹیکسی وغیرہ کا ارنیج کرنے کو کہا ہے۔
تو میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ آپ اسالم آباد اتریں ۔۔۔آگے کا سارا
بندوبست میرا دوست کروا دے گا۔ اس کے بعد وہ ندرت مامی کی
فالئیٹ نمبر اور وقت بتاتے ہوئے کہنے لگا فالئیٹ آگے پیچھے ہو
سکتی ہے اس لیئے تم نے اس کا ٹائم چیک کرتے رہنا ہے پھر نہایت
لجاجت سے بوال۔۔۔یار اگر ہو سکے تو مامی کو ٹھیک ٹھاک
پروٹوکول دال دینا ۔۔۔ تو میں اس سے بوال ۔۔۔اس سے کیا ہو گا؟ تو وہ
کہنے لگا مامی کے آگے میری ٹوہر (عزت) بن جائے گی۔۔۔ اس پر
میں عدیل سے بوال اگر ایسی بات ہے تو میری جان ۔۔۔۔ بے غم ہو
جاؤ میں اسالم آباد ائیر پورٹ پر ۔۔۔ تمہاری مامی کا ایسا شاندار
پروٹوکول کراؤں گا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گی۔۔ اس کے بعد ادھر
ادھر کی باتوں کے بعد اس نے فون بند کر دیا۔ اور میں دوبارہ پلنگ
پر لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگا۔۔
ابھی میری آنکھ لگی ہی تھی کہ فون پھر سے بجنا شروع ہو گیا۔۔۔
میں نے ایک آنکھ میچ کر دیکھا تو سکرین پر صائمہ باجی کا نام
چمک رہا تھا ۔۔۔اور صائمہ کا نام پڑھ کر میرا دل باغ باغ ہو گیا سو
میں نے جلدی سے فون آن کیا اور ہیلو کہا۔۔۔۔ تو آگے سے ان کی
وہی شوخ و شنگ آواز سنائی دی ۔۔کہ جسے سن کر بندہ فریش ہو
جاتا ہے۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔ توبہ توبہ اب تو دوپہر بھی ڈھل گئی
ہے اور تم ابھی تک بستر میں گھسے ہوئے ہو۔۔۔ تو میں نے ان سے
کہا چھٹی والے دن دیر تک سونے کی عادت ہے اس لیئے آپ سنائیں
الہور کا موسم کیسا ہے؟؟ تو وہ سرد آہ بھر کر کہنے لگی ۔۔۔الہور
جانا تو تھا لیکن ۔۔۔۔ پھر اچانک جوش سے بولیں۔۔۔ لیکن!!! ۔۔۔پھر ایسا
لگا کہ جیسے انہیں کوئی بات یاد آ گئی ہو اور وہ الہور والی بات
بھول کر۔۔۔۔۔بڑے ہی جوش سے کہنے لگیں۔۔ ۔۔ اوئے ظالم ۔۔۔۔ تم نے
ہماری نازک سی لڑکی کا کیا حشر کر دیا ہے؟ تو میں حیرانی سے
بوال۔۔۔ باجی میں سمجھا نہیں ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ میں ثانیہ کی بات
کر رہی ہوں بے چاری کو اس بے دردی سے چودا ہے کہ ابھی تک
وہ بخار میں پھونک رہی ہے اس پر میں ان سے بوال ۔۔۔ میرے خیال
میں اسی لیئے آپ الہور نہیں جا سکیں تو وہ کہنے لگی جی آپ نے
درست سنا ہے ۔۔۔۔۔۔میں ثانیہ کی وجہ سے رک گئی ہوں جیسے ہی یہ
ٹھیک ہو گی تو میں اور ثانیہ بھی الہور چلی جائیں گی تو میں ان
سے کہنے لگا کہ بعد میں جانے کا کیا فائدہ؟ بابا جی تو دفن ہو گئے
ہوں گے۔۔۔ تو وہ مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ہم لوگ بابا جی کے
واسطے تھوڑی جا رہی ہیں۔۔ میں ان سے بوال تو پھر آپ کس لیئے
جا رہی ہو؟ تو وہ تلخی سے کہنے لگی ۔۔۔یوں سمجھ لو کہ ہم
گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے جا ئیں گی۔۔۔ باجی کی بات مجھے
سمجھ نہیں آئی اس لیئے میں ان سے بوال سوری باجی میں نہیں
سمجھا ؟ تو وہ کہنے لگیں مطلب یہ میری جان کہ شاید تمہیں معلوم
نہیں کہ ہمارے نانا جی ایک بہت بڑی آسامی مطلب امیر آدمی تھے
اور اتنے بڑے آدمی کی مرگ پر ہم نہ جائیں۔۔۔۔ ایسا نہیں ہو سکتا تو
میں ان سے بوال اسی لیئے آپ گونگلوں سے مٹی جھاڑنے کا کہہ
رہی ہو ؟ تو وہ کہنے لگیں جی ہاں۔۔۔۔ لیکن مٹی جھاڑنے کے ساتھ
ساتھ وہاں فیشن شو بھی تو دیکھنا ہے نا تو میں حیران ہو کر بوال۔۔۔
فیشن شو؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگیں بزرگ آدمی کے مرنے پر سوائے
اس کی بیٹیوں کے ۔۔۔۔ کسی کو دکھ نہیں ہو گا اس لیئے ان کی
بہوئیں اور نواسیاں پوتیاں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر شو آف
کریں گی۔ تو میں ان سے بوال آپ ٹھیک کہہ رہی ہو باجی۔۔۔۔ عام
طور پر بڑے لوگوں کی مرگ پر یہی کچھ ہوتا ہے میری بات سننے
کے بعد
۔۔۔۔ اچانک ہی وہ کہنے لگی سوری یار میں تو بھول ہی گئی تھی
۔۔۔۔وہ بھائی (عدیل) کہہ رہا تھا کہ ندرت مامی اسالم آباد ائیرپورٹ
اتر کر۔۔۔۔ یہاں سے بزریعہ ٹیکسی الہور جائے گی تو میں ان سے
بوال آپ نے ٹھیک سنا ہے باجی تو وہ کہنے لگی یاد رکھنا مامی کے
ساتھ ثانیہ اور میں نے بھی جانا ہو گا ۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگی ثانیہ سے
یاد آیا۔۔۔ ظالم انسان تم نے اس کچی کلی کو کس بے دردی کے ساتھ
مسلہ ہے تو میں ان سے کہنے لگا یقین کرو باجی میں نے تو اسے
ہاتھ تک نہیں لگایا۔۔۔۔۔ تو وہ بڑی حیرانی سے بولیں ۔۔ میں نہیں مان
سکتی ۔۔۔ کیونکہ بچی کی کنڈیشن اور میرا تجربہ بتا رہا ہے کہ اس
بے چاری کو بڑی بے دردی سے چودا گیا ہے ۔۔۔ پھر تھوڑا سا وقفہ
دے کر بولیں۔۔۔۔ اور زرا مجھے یہ سمجھاؤ کہ تمہارے سوا اسے
چودنے واال اور کون ہو سکتا ہے؟ تو میں نے ان کو بتایا کہ باجی
جان میرے عالوہ بھی کافی لوگ پڑے ہیں راہوں میں ۔۔۔ میری بات
سن کر وہ بڑے تعجب سے بولیں ۔۔۔ تمہارے جیسے شکاری کے
ہوتے ہوئے ۔۔۔ بچی کوئی اور چود جائے۔۔۔ یہ بات ۔۔۔کم ازکم۔۔۔مجھ
سے ہضم نہیں ہو رہی تو میں ان سے بوال۔۔۔۔ یقین کرو باجی سیکس
کی راہ میں میرے عالوہ بھی بہت سے فنکار پڑے ہیں تو وہ دل
چسپی سے بولی۔۔۔ صاف بتاؤ کہ اس بے چاری کے ساتھ یہ ظلم کس
نے کیا ؟۔۔۔۔ اس پر میں نے انہیں مختصرا ً گوریوں کے بارے میں
بتایا۔۔۔ سن کر کہنے لگیں ۔۔۔ میری بات لکھ لو جس گوری کے ساتھ
اس لڑکی نے سیکس کیا تھا وہ یقینا ً اذیت پسند ( فیٹش) ہو گی تبھی
تو پھول سی بچی کا یہ حال ہو گیا ہے اس کے بعد وہ بڑی لگاوٹ
سے بولیں ۔۔۔۔سیکس کے ذکر پر یاد آیا ۔۔۔۔تم کیا کر رہے ہو؟ تو میں
ان سے کہنے لگا ایوبیہ کے ٹرپ کے لیئے چھٹیاں لیں تھیں۔۔ لیکن
جلدی آ گیا ۔۔۔۔ اس لیئے آج کل فارغ ہوں ۔۔۔تو وہ بڑی بے تکلفی سے
کہنے لگیں اگر فارغ ہو تو میرے پاس آ جاؤ۔۔۔ ہم دونوں مل کر ایک
دوسرے کو " فارغ" کریں گے۔۔۔ باجی کی آفر سن کر میرا دل خوشی
سے جھوم گیا۔۔۔۔۔ لیکن پھر کچھ سوچ کر میں ان سے بوال۔۔۔۔ ثانیہ
کے ہوتے ہوئے کیسے کریں گے؟ اس پر وہ کہنے لگی ۔۔۔ بات تو
تمہاری ٹھیک ہے ڈارلنگ۔۔۔۔لیکن اس وقت وہ پین کلر لے کر سو
رہی ہے اس لیئے تم جلدی سے آ کر۔۔۔۔ میری (چوت کی) پین کو ِکل
کر دو۔پھر کہنے لگی میرے خیال میں تو تم نے ابھی تک کھانا بھی
نہیں کھایا ہو گا ۔۔تو میں ان سے بوال۔۔۔ ابھی ابھی تو اُٹھا ہوں۔۔۔۔ اس
پر وہ کہنے لگی ۔۔۔پھر جلدی سے آ جاؤ کھانے کے ساتھ ساتھ
کھالنے والی فری ملے گی ۔ باجی کی اتنی ننگی آفر سن کر میرے
عالم شہوت میں بوال۔۔۔ آپلن نے ایک فلک شگاف نعرہ مارا اور میں ِ
تیار ہو جاؤ میں فریش ہو کر آتا ہوں
میں پلنگ پر بیٹھا ان کا انتظار کر رہا تھا کہ باجی کمرے میں داخل
ہو گئیں۔۔۔ اس سے قبل کہ میں ان سے کچھ پوچھتا وہ کہنے لگیں۔۔۔
ثانیہ بے خبر سو رہی ہے۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے دونوں
بازو کھول دیئے اور مجھے۔۔۔۔۔ بیڈ سے اُٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔ چنانچہ
میں بیڈ اُٹھ کر ان کے سینے سے لگ گیا۔۔۔۔ان کے سینے کے ساتھ
لگتے ہی مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انہوں نے قمیض کے
نیچے برا نہیں پہنا تھا ۔۔۔اس پر میں ان کی چھاتیوں پر ہاتھ رکھتے
ہوئے بوال ۔۔۔ کیا بات ہے باجی آپ نے برا نہیں پہنا ؟ تو وہ کہنے
لگیں جس وقت میں نے تمہیں فون کیا تھا اس وقت میں نہانے لگی
تھی اور تمہیں آفر دینے کے بعد میں نہائی۔۔۔اور پھر بغیر برا کے
تجھ سے ملنے کا سوچا ۔۔۔۔پھر شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں
یقین کرو اگر مجھے ثانیہ کا ڈر نہ ہوتا تو میں نے تمہیں۔۔۔ بغیر
کپڑوں کے ملنا تھا۔۔۔۔ اس پر میں ان کا ایک نپل مسلتے ہوئے
بوال۔۔۔۔۔آج اتنی گرم کیوں ہو میڈم؟ تو وہ شہوت بھرے لہجے میں
کہنے لگی یہ ساری گرمی تیرے لن کے بارے میں سوچ کر آئی تھی
اس پر میں ان کے ہونٹ چوم کر بوال۔۔۔۔ کیا میرا لن اتنا دھانسو ہے
کہ اسے یاد کرتے ہی آپ ۔۔۔۔ اس قدر مست ہو جاتی ہو؟۔۔۔۔ اس پر وہ
میرے نیم کھڑے لن کو پکڑ کر اٹھالتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔ میری جان!
مجھے تیرا لنڈ تیری سوچ سے بھی زیادہ پسند ہے ۔۔۔ پھر بات کو
جاری رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ اور میری موجودہ گرمی کی اصل وجہ
یہ ہے میرے چاند !!۔۔۔۔کہ صبع جب میں نے ثانیہ کو دونوں ٹانگیں
کھول کر چلتے دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ اس کا یہ حال تیرے
تگڑے لن نے کیا ہو گا ۔۔۔لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ اس بےچاری کا
یہ حال تم نہیں بلکہ گوری کے مصنوعی لن نے کیا تھا۔۔۔ لیکن میں
اسے تیری کارستانی سمجھتے ہوئے۔۔۔۔ اور تیرے موٹے لن کے
بارے سوچ سوچ کر میں گرم سے گرم تر ہوتی چلی گئی۔۔۔ یہ تو تم
نے مجھے بتایا کہ ثانیہ کی یہ حالت تم نے نہیں کی۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایک
میچور گوری نے کی تھی۔۔۔ لیکن تب تک میرا سارا وجود گرمی
سے بھر چکا تھا۔۔۔۔۔۔ اس لیئے میرے لور ۔۔۔ مجھے اور لیٹ نہ کر
۔۔۔ مجھے چود ۔۔۔۔۔۔ اپنی رنڈی باجی کی چوت بجا ۔۔۔ اور ایسی بجا
کہ جیسی اس حرامزادی گوری نے ثانیہ کی ننھی منی چوت بجائی
تھی۔۔۔۔۔ تو میں باجی سے بوال ۔۔۔
لیکن جان جی زرا اس بات پر بھی غور کرنا کہ ثانیہ ایک نازک سی
لڑکی تھی جو کہ گوری کا بھر پور سیکس نہ سہہ سکی جبکہ اس
کے مقابلے میں آپ ایک میچور اور گھڑچال قسم کی لڑکی ہو۔۔۔
چنانچہ آپ کی پھدی پھاڑنے کے لیئے میرا تو کیا ۔۔۔۔ لوہے کا لن
بھی نا کافی ہو گا۔۔۔۔اپنے بارے میں ۔۔۔۔۔میرے ریمارکس سن کر وہ
کہنے لگی ۔۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ میں ایک میچور لڑکی ہوں
۔۔۔اور میں نے بہت سے لنڈ دیکھے ہیں اور بہت سے لنڈز نے میری
چوت کی سیر بھی کی ہے۔۔۔۔ لیکن میری جان یہ بات بھی درست ہے
کہ جس شوق سے تم میری ٹھکائی کرتے ہو۔۔۔۔۔ آج تک کوئی نہیں
کر سکا۔۔۔۔۔اتنی بات کرتے ہی باجی نے اپنی شلوار اتار دی ۔۔۔۔اور (
پلنگ پر) پاؤں لٹکا کر بیٹھے ہوئے بولی۔۔۔۔ زیادہ نہ تڑپا۔۔۔۔ آ جا۔۔۔۔
میری پھدی چوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی کی فرمائیش سن کر میں پلنگ کے
نیچے اکڑوں ہو کر بیٹھ گیا۔۔۔۔اور باجی کی دونوں ٹانگوں کو مزید
کھول دیا۔۔۔ انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر بستر پر
(پیچھے کی طرف) لیٹتے ہوئے بولیں۔۔ میری پھدی چاٹ ۔کر۔۔۔ اس
کا پانی ختم کر دے۔۔۔۔اور پھر ۔۔ اسے چود چود کر میرا حال بھی۔۔۔۔
ویسا ہی کرنا جیسا کہ اس گوری نے ثانیہ کا کیا تھا۔۔۔۔۔میں نے اس
سیکسی لیڈی کی طرف غور سے دیکھا۔۔۔۔۔ تو اس کی آنکھوں میں
شہوت کے الل ڈورے تیر رہے تھے۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے ان کی
خوبصورت چوت پر ایک زبردست سا چوما دیا۔۔۔۔۔ اور ان سے
کہنے لگا۔۔۔۔ جان جی!۔۔۔ بے فکر ہو جاؤ۔۔۔۔ میں گوری سے اچھا
چودوں گا۔۔۔۔ اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے ان کی چوت کی
پھاڑیوں کو الگ کیا۔۔۔۔اور ان کی پانی سے بھری ۔۔۔۔۔ مہک آور پھدی
کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔ پھر۔۔۔ چوت چاٹنے کے بعد میں نے انہیں
گھوڑی بنا کر ایسا زبدردست چودا کہ انہوں نے دو تین دفعہ آرگیزم
کر دیا۔۔۔۔۔ پھر مست آواز میں بولیں۔۔۔۔۔پھدی کی ساری گرمی تو تم
نے نکال دی اب اس پر پانی ڈال کر اسے۔۔۔۔ ٹھنڈا نہیں کرو گے؟ تو
میں ان سے بوال۔۔۔۔ تھوڑی دیر صبر کریں۔۔۔۔ میں بس چھوٹنے ہی
واال ہوں ۔۔۔۔۔جیسے ہی وقت قریب آیا۔۔۔ میں ۔۔۔۔ آپ کی پھدی میں
سارا چھڑکاؤ کر دوں گا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی منی کا چھڑکاؤ۔۔۔۔ پھدی
میں نہیں بلکہ۔۔۔۔۔ منہ پر کرنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے بعد اپنے
کرسٹل پیشاب کی موٹی دھار سے میری چوت کو دھو ڈالنا۔۔۔۔۔ اس پر
میں ان سے بوال ۔۔۔لیکن۔۔۔۔ باجی مجھے پیشاب تو آیا ہے لیکن اتنا
زیادہ نہیں کہ جس سے آپ کی چوت دھو سکوں۔۔۔تو وہ کہنے لگی
۔۔۔۔
اور مجھے لن سے پکڑا ۔۔۔۔۔اور واش روم میں لے گئیں یہاں آ کر
انہوں نے مجھے فرش پر لٹا دیا اور خود میرے اوپر چڑھ گئیں۔ اور
پھر ایک ہاتھ سے میرے نیم کھڑے لن کو پکڑا۔۔۔ پھدی کو میرے لن
کی سیدھ میں رکھا اور ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی شررررر۔۔۔۔ شر
ررر۔۔۔۔۔کی دل کش آواز کے ساتھ ہی باجی کی پھدی سے کرسٹل
وہائیٹ پانی نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کے پیشاب کی دھار
میرے لن پر پڑنا شروع ہوئی۔۔۔۔تو اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے
سیکسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں ۔۔۔تقریبا ً ایک منٹ تک وہ میرے
لن پر مختلف اینگلز سے پیشاب کرتی رہیں۔۔۔۔ ان کی چوت سے
نکلنے والی آبشاررررررررررررررر۔۔۔ جیسا پانی ۔۔۔اور ۔۔۔اس پانی
کی جھرنے جیسے آواز۔۔ نتیجہ یہ نکال کہ ایک دفعہ پھر سے میرا
لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔۔۔۔ جب ان کی پھدی سے نکلنے واال
کرسٹل وہائیٹ پانی ختم ہو گیا۔۔تو وہ میرے سامنے کھڑی ہو کر
بولیں۔۔۔ تمہاری کیا پوزیشن ہے؟ تو میں ان سے بوال ۔۔۔ میرا بھی (
پیشاب) نکلنے واال ہے میری بات سنتے ہی انہوں نے اپنی پھدی کی
دونوں پھاڑیوں کو ممکنہ حد تک الگ کیا اور اپنے دانے کی طرف
اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ اپنے پیشاب کی مست دھار نشانہ لے کر
یہاں مارنی ہے اور میں نے ایسے ہی کیا۔۔۔ چنانچہ ان کی بات سن
کر میں اُٹھ کر ان کے سامنے کھڑا ہوا ۔۔۔۔اور ان کے دانے کا نشانہ
لے کر اپنا تیز دھار پیشاب اس پر پھینکنا شروع کر دیا۔۔۔ ۔۔ میں
پیشاب کرتا گیا ۔۔۔ وہ دانے کو مسلتی گئی۔۔۔۔ مسلتی گئی ۔۔۔۔ یہاں تک
کہ جب میرے لن سے کرسٹل پانی کا آخری قطرہ نکال ۔۔۔تو وہ اسی
طرح سے دانے کو مسلتے ہوئے بولیں۔۔۔تمہیں معلوم ہے جان۔۔۔ میں
بنا چدے۔۔۔ ہی چھوٹ گئی ہوں۔۔۔ اس کے بعد انہوں نے ثبوت کے
طور پر مجھے اپنی چوت کا چکنا پانی دکھایا جو کہ ان کی ان کی
پھدی سے بہہ بہہ کر نیچے کی طرف جا رہا تھا اور پھر کہنے
لگیں۔۔۔۔ تھینک یو شاہ!۔۔۔۔ آج تمہاری وجہ سے میری ایک اور ڈرٹی
خواہش پوری ہو گئی۔
اس کے بعد باجی اور میں خوب اچھی طرح نہائے ۔ نہانے کے بعد
وہ مجھ سے بڑے ہی خوش گوار موڈ میں کہنے لگیں۔۔ مہاراج آپ
سے پراتھنا ہے کہ آپ گھر سے باہر نکل جایئے۔۔۔اور کچھ دیر بعد آ
کر اسی ذور سے ہماری بیل بجایئے کہ جس زروں سے آپ نے
ابھی ہماری چوت بجائی تھی۔۔۔۔۔۔تو میں ان سے بوال اس سے کیا ہو
گا ؟ تو وہ ہنس کر کہنے لگیں ارے بدھو بھائی اس سے یہ ہو گا کہ
نیچے سوئی میری چھوٹی نند کے سامنے یہ تاثر جائے گا کہ مہاراج
ابھی ابھی پدھارے ہیں ۔۔ جس سے میری چنری اور کردار میں کوئی
داغ نہ الگے گا۔۔۔۔اور تیرا میرا بھائی بہن واال رشتہ مزید تقدس
پکڑے گا۔۔۔۔تو میں باجی سے بوال ۔۔ اس کے لیئے آپ کو اتنی شدھ
ہندی بولنے کی کیا ضرورت تھی؟۔۔۔ صاف اردو میں کہتے آپ کو
کیا موت پڑتی تھی؟ ۔تو وہ میرے ساتھ چمٹتے ہوئے بولیں۔۔۔تم نہیں
سمجھو گے بچہ۔۔۔۔۔ یہ سب کمال ہے تمہاری دی ہوئی اس تسکین کا
ہے۔۔۔۔۔ کہ جس کی وجہ سے مجھے ایسی باتیں سوجھ رہیں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی میں اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لگانے ہی واال تھا کہ
اندر سے ایک سریلی سی آواز سنائی دی۔۔۔ رمشا باہر کون تھا؟ وہ
آواز سن کر مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے میرے سر پر بمب
پھوڑ دیا ہو ..۔۔ میں نے سر اُٹھا کر آواز کی سمت دیکھا تو میرے
سامنے ایک بہت ہی پرکشش سی لڑکی کھڑی تھی اسے دیکھ کر
میں چند سیکنڈز کے لیئے سٹل ہو گیا ...دوسری طرف وہ لڑکی بھی
بڑی دل چسپ نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔پھر وہ رمشا
کی طرف دیکھتے ہوئے بولی میرے بیسٹ نالج کے مطابق ان
حضرت کا نام شاہ ہونا چایئے ۔۔اس پر کشش لڑکی کے منہ سے اپنا
نام سن کر میں حیران رہ گیا۔۔۔ جبکہ دوسری طرف رمشا جلدی سے
بولی یس ڈئیر! تم نے ٹھیک پہچانا یہ میرا بیسٹ فرینڈ شاہ جی ہے
اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے رمشا بولی اور ڈئیر شاہ صاحب
یہ میری فسٹ کزن اور بیسٹ آف دی بیسٹ فرنیڈ انوشہ ذوالفقار ہے
باقی اس کے بارے میں کافی جان کاری تم رکھتے ہو ۔رمشا کی بات
سن کر انوشہ بڑی ادا سے کہنے لگی اوئے بی بی تم نے اپنے فرینڈ
کو میرے بارے کیا بتا دیا؟ تو رمشا مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ چپ
کر ۔۔۔ جو بھی بتایا ہے درست بتایا ہے۔ اس کے بعد رمشا نے مجھے
اندر چلنے کا اشارہ کیا۔۔ اور میرے پوچھنے پر اس نے بتالیا کہ
انوشہ آج صبع ہی فیصل آباد سے پنڈی آئی ہے وجہ نزول یہ بتائی
کہ ایک دوست کی شادی پر آئی ہے اس کے بعد رمشا مجھ سے
کہنے لگی آج رات ہم نے شادی پر جانا ہے تم بھی ساتھ چلو تو مزہ
آئے گا۔۔ تو میں اس سے بوال بھال میں کہاں جاؤں گا؟ نا جان نہ
پہچان تے میں تیرا مہمان۔تو اس پر رمشا کہنے لگی میری کون سی
جان پہچان ہے میں بھی تو جا رہی ہو ں نا ۔اس لیئے تم بھی چلو۔۔۔ ۔
ابھی ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ اوپر سے انوشہ آ گئی۔۔۔ اور قبل
اس کے کہ رمشا کچھ کہتی وہ کہنے لگی شاہ جی آج رات اسالم آباد
کی ایک مارکی میں شادی ہے اگر آپ بھی ساتھ چلو گے تو رونق
دوباال ہو جائے گی۔۔۔ اس پر میں نے ہچر میچر کرنے کی بڑی
کوشش کی لیکن ان لڑکیوں نے میری ایک نہ سنی۔۔آخر چار و ناچار
مجھے ہاں کرنا پڑی ۔۔بارات کا وقت رات آٹھ بجے تھے لیکن لڑکیاں
مجھ سے بولیں۔۔آپ ساڑھے آٹھ بجے تک آ جانا۔۔۔ ساتھ ہی رمشا
کہنے لگی اگر ہو سکے تو ساتھ کسی دوست کی گاڑی لیتے آنا کہ
وہاں سے مارکی (شادی حال) کافی دور تھا۔
v
واپس جا کر اپنے ایک دوست سے گاڑی مانگی ۔۔۔ اور تیار شیار ہو
کر رات آٹھ بجے میں رمشا کے گھر پہنچ گیا گھنٹی کے جواب میں
انوشہ نے ہی دروازہ کھوال تھا۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی اس نے بڑی ہی
گہری نظروں سے میرا جائزہ لیا اور پھر کہنے لگی اندر آ جاؤ۔۔۔
میں اس کے ساتھ چلتا ہوا سیدھا رمشا کے کمرے میں پہنچ گیا ۔۔
اندر پہنچ کر معلوم ہو ا کہ رمشا تو ابھی نہا رہی تھی جبکہ انوشہ
تیاری کر رہی تھی موقع کی مناسبت سے انوشہ نے بڑا ہی
سندر۔۔۔اور کام واال سوٹ پہنا ہوا تھا۔۔۔۔جس میں وہ بڑی ہی سیکسی
لگ رہی تھی ڈریسنگ کے سامنے بیٹھتے ہوئے وہ کہنے لگی۔۔
تمہاری اور رمشا کی دوستی کب سے ہے تو میں اس سے بوال زیادہ
نہیں دو ڈھائی ماہ ہوئے ہیں تو اس پر وہ ایکٹنگ کرتے ہوئے
بولی۔۔۔۔ اُف اتنی پرانی دوستی اور ابھی تک کیا کچھ نہیں؟ رمشا کے
منہ سے اتنی بے باک بات سن کر میں نے بڑی حیرانی سے اس کی
طرف دیکھا تو وہ ڈریسنگ مرمر سے ہی مجھے آنکھ مارتے ہوئے
بولی گھبرا نہیں دوست میں زرا وکھری ٹائپ کی لڑکی ہوں۔ اتنی دیر
میں رمشا بھی بدن پر ٹاول لپیٹے کمرے میں داخل ہوئی اور مجھے
دیکھ کر بولی تم کب آئے؟ تو میں اس سے بوال ۔۔ابھی کچھ ہی دیر
ہوئی ہے اس سے پہلے کہ رمشا کچھ جواب دیتی ۔۔۔ انوشہ آگے
بڑھی اور رمشا کے بدن سے ٹاول ہٹا دیا۔۔۔اب میری نظروں کے
سامنے رمشا بلکل ننگی کھڑی تھی۔ میں رمشا کے جسم کے نشیب
وفراز ۔۔۔۔۔اور اس کے نمایاں خطوط بڑی گہری نطروں سے دیکھ
رہا تھا کہ انوشہ نے جلدی سے ٹاول رمشا کے اوپر ڈال دیا ۔۔۔اور
مجھے سناتے ہوئے بظاہر رمشا سے کہنے لگی۔۔۔۔ توبہ توبہ ۔۔اگر
میں دو منٹ اور تم کو ننگا رکھتی تو اس بھائی ( میری طرف اشارہ
کرتے ہوئے) کی موت یقینی تھی۔تو اس پر میں اس کی بات پر گرہ
لگاتے ہوئے بوال۔۔۔
اس وقت میرے سامنے پلنگ پر رمشا اور انوشہ ننگی لیٹی ہوئیں
تھیں۔۔۔ اور رمشا انوشہ کی چھاتیاں چوس رہی تھی اور رمشا کے
منہ سے سیکس سے بھر پور آوازیں نکل رہیں تھیں جبکہ پلنگ کے
سامنے میں پورے کپڑوں میں ایک سنگل صوفے پر بیٹھا ان دونوں
کا سیکس شو دیکھ رہا تھا۔۔جبکہ رمشا کی گول گول اور موٹی گانڈ
دیکھ کر میرے دل کو کچھ کچھ ہو رہا تھا۔۔۔۔ لیکن لڑکیوں نے بڑی
سختی کے ساتھ مجھے پابند کیا تھا کہ جب تک وہ نہ کہیں میں نے
بیڈ پر نہیں آیا۔۔حال یہ تھا کہ پینٹ کے اندر میرا لن اپنی اکڑاہٹ کے
آخری درجے تک پہنچا ہوا تھا ۔۔۔۔لیکن میں مجبور تھا۔۔۔۔ یونہی
بیٹھے بیٹھے اچانک مجھے خیال آیا اور میں نے جلدی سے اپنے
سارے کپڑےاتار پھینکے۔۔۔۔۔۔اب میرا شیش ناگ پھن پھیالئے کھڑا
تھا۔۔ لیکن دونوں لڑکیاں اس بات سے بے نیاز ایک دوسرے کے
ساتھ اوورل کر رہی تھیں۔۔۔۔ رمشا کی حد تک تو بات درست تھی
۔۔لیکن غضب اس وقت ہوا کہ جب انوشہ رمشا کہ اوپر
آئی۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔ف۔ اس کی گول شیب کی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ
دیکھ کر پہلے تو میں خاموش رہا ۔۔اور صرف لن کو مسلتا رہا ۔۔۔
لیکن جب اس نے اپنی دونوں ٹانگیں کھول کر رمشا کی چوت چاٹنا
شروع کی تو اس کی سیکسی گانڈ ۔۔۔۔۔۔۔اور بھوکی شیرنی جیسے
پھدی کی ایک جھلک دیکھ کر میں جمپ مار کر پلنگ پر آ گیا۔۔۔
جیسے ہی میں پلنگ پر پہنچا تو انوشہ نے رمشا کی پھدی چاٹنا بند
کر کے میری طرف دیکھنا شروع کر دیا۔۔۔جبکہ اس کے نیچے لیٹی
رمشا شور مچاتے ہوئے بولی۔۔۔یہ سراسر چیٹنگ ہے۔۔۔ ہم نے کہا
بھی تھا کہ ہماری پرمیشن کے بغیر تم نے اوپر نہیں آنا پھر تم کیسے
آ گئے؟ ابھی رمشا روال ڈال ہی رہی تھی کہ انوشہ کہ جس کی
نظریں میرے لن پر گڑھی ہوئیں تھیں۔۔۔ ہاتھ اُٹھا کر بولی..چپ کر
۔۔۔۔آخر کار ہم نے اس سے چدوانا تو تھا نا۔۔ ہمارے کہنے بغیر
ِ کتیا
آگیا تو کون سی قیامت ٹوٹ پڑی۔۔۔۔پھر مجھ سے مخاطب ہو کر
بولی۔۔۔ہینڈ سم زرا ادھر تو آ۔۔پھر رمشا سے مخاطب ہو کر بولی۔۔۔
اگلے کچھ دنوں میں ۔۔۔۔۔ میں نے یہ بات اچھی طرح سے جان لی
تھی کہ مامی مجھ میں بہت زیادہ انٹرسٹ لے رہی ہیں۔۔۔۔لیکن میرا
سارا فوکس گوری کی طرف ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ میں انہیں خاطر
خواہ جواب نہ دے پا رہا تھا۔۔۔میں گوری کے قریب ہونے کی کوشش
کرتا وہ بھی رسپانس دے رہی تھی ۔۔لیکن عین موقعے پر میرے
۔۔۔۔۔حواس جواب دے جاتے تھے۔۔یعنی اپنی بنڈ میں ساہ ُمک جاتا تھا ۔
اور بعض دفعہ تو گوری نے بھی اس بات کو محسوس کیا تھا۔۔۔۔
لیکن۔۔۔؟۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میں نے محسوس کیا تھا کہ مامی مجھ
سے کچھ کہنا چاہ رہی تھیں لیکن کہہ نہ پا رہی تھیں۔۔۔۔۔جبکہ میں دو
کشتیوں کا سوار۔۔مامی کی لینا بھی چاہ رہا تھا لیکن سارا دھیان
گوری کی طرف تھا۔۔۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ مجھے عدیل کا
فون آ گیا۔۔۔اور وہ میرے ہیلو کے جواب میں بوال۔۔۔۔ سالے تو ہے
ایک نمبر کا حرامی۔۔۔۔تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیسے؟ تو وہ
کہنے لگا وہ ایسے کہ مامی جیسی گھاگ عورت تیرے پیچھے پڑی
ہے لیکن تو اسے لفٹ نہیں کروا رہا تو میں نے اس سے پوچھا کہ یہ
بات تم کیسے کہہ سکتے ہو؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے کہنے لگا کہ
یار مامی کا فون آیا تھا وہ (مجھ سے) مذاقا ً کہہ رہی تھیں کہ تمہارا
دوست تو مجھ میں زرا بھی انٹرسٹ نہیں لے رہا۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میں عدیل
کو کیسے سمجھاتا کہ گوری میم کے ہوتے ہوئے میں مامی کو
کیسے لفٹ کرا سکتا ہوں۔۔۔۔۔ لیکن ظاہر ہے کہ میں اس سے یہ بات
ہر گز نہیں کہہ سکتا تھا اس لیئے بات کو بناتے ہوئے بوال۔۔۔ یار میں
تو تیری مامی کا ہاتھ بندھا غالم ہوں ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں انہیں ا یسا
کیوں لگتا ہے تو آگے سے وہ کہنے لگا چلو چھوڑو اس بات کو۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے تمیں ایک بڑی ضروری بات کے لیئے فون کیا ہے۔۔ اور وہ
ضروری بات یہ ہے کہ مامی کی" دوائی" ختم ہو گئی ہے ۔۔
۔اس کے بعد بولین نیو یارک سٹی میں ایک مصری نائیٹ کلب بھی
ہے وہاں ان کا مشہور بیلے ڈانس ہوتا ہے اتنی بات کرنے کے بعد
وہ کہنے لگی ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ کافی پر اس نے مجھ سے
فرینڈ شپ کے لیئے بوال۔۔۔۔ تو میں نے صاف انکار کر دیا۔۔۔ لیکن وہ
شخص جس کا نام جمال تھا عمر اس کی 42/40سال ہو گی اس کی
اپنی ایک کمپنی تھی جس کا وہ چیف ایگزیگٹو تھا اسے میں پسند آ
گئی تھی اور وہ ہرحال میں مجھ سے فرینڈشپ ۔۔۔۔۔یا دوسرے لفظوں
میں ۔۔۔۔۔ میری لینا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن انہی دنوں میری عدیل کے ساتھ
ہلکی پھلکی ہاٹ نس چل رہی تھی اس لیئے میری ساری توجہ اس
کی طرف تھی اس لیئے میں نے اس کو بتا دیا تھا کہ میرا ایک
بوائے فرنیڈ ہے۔۔۔۔لیکن اس کے باوجود پتہ نہیں کیوں وہ مجھ پر بڑا
گرم تھا ۔۔۔ میں جتنا اس سے انکار کرتی وہ اتنا ہی مجھ پر مرتا
تھا۔۔۔۔۔۔دوسری طرف جب اس کا مطالبہ حد سے بڑھ گیا تو ایک دن
میں نے اس سے کہا کہ ٹھیک ہےمیں تمہارے ساتھ فرینڈ شپ کرنے
کو تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میری بات سن کر وہ ایک دم
سے کھل گیا۔۔۔ اور جلدی سے بوال۔۔۔ مجھے تمہاری ہر شرط منظور
ہے۔۔۔تب میں نے بھرپور نطروں سے اس کی طرف دیکھا اور
بولی۔۔۔ہم ادلہ بدلی کریں گے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ موٹا ایک دم
چونک اُٹھا۔۔پھر مکر اتے ہوئے بوال ۔۔۔۔ تمہیں پارٹنر سوائیپنگ
پسندہے؟ تو میں نے اقرار میں سر ہال دیا میرا خیال تھا میری ادلہ
بدلی والی بات سن کر وہ پریشان ہو جائے گا۔۔۔۔ لیکن ایسا کچھ نہ
ہوا۔۔۔اور وہ بس اتنا بوال کہ اس کے لیئے میں اپنی وائف سے بات
کر لوں اس پر میں اسے مخاطب کرتے ہوئے بولی مسٹر جمال یاد
رکھنا اس کھیل میں تمہاری وائف اصلی ہونی چایئے تو وہ ہنس کر
بوال۔۔۔۔ میری جان میں تمہیں پانے کے لیئے سب کچھ کرسکتا ہوں یہ
تو میری وائف ہے تم کہوتو ماں کو بھی لے آؤں گا۔۔۔چنانچہ اس سے
دوسرے دن ہماری مالقات طے ہو گئی۔۔اس کے بعد انہوں نے ایک
گھونٹ بوتل میں سے لیا اور ایک گھونٹ ایک اور بوتل جو کہ
انہوں نے بیگ میں رکھی ہوئی تھی سے بھرا۔۔۔۔اور مجھ سے کہنے
لگی یہ ٹھیک وہی دن تھا کہ جس دن میں نے عدیل کے ساتھ پہلی
جھپی لگائی تھی ۔۔۔
)آخری قسط(
کبھی کسی پھدی میں انگلی نہیں ماری ؟ تو میں ان سے بوال بہت
دفعہ ماری ہے تو وہ خفگی سے بولیں۔۔۔۔تو گانڈو ٹھیک سے انگلی
مار نا۔۔۔ تو اس پر میں بوال۔۔۔ مار تو رہا ہوں ۔۔۔تو وہ کہنے لگی جس
طرح تو انگلی مار رہا ہے اس طرح پھدی میں لن ڈالتے ہیں تو میں
ان سے بوال ۔۔۔اس طرح لن ڈالنے سے مزہ نہیں آتا ؟ تو وہ کہنے
لگی۔۔۔۔۔بہن چود ۔۔۔۔۔ لن کا اپنا مزہ ہے۔۔۔۔۔۔انگلی کا اپنا ۔۔۔۔ پھر مجھے
گائیڈ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔اپنی انگلی کو پھدی کی ہڈی سے اوپر کی
طرف کر کے ذور سے ان آؤٹ ۔۔۔۔۔۔تو میں ان سے بوال ۔۔۔۔اس سے
کیا ہو گا؟ تو وہ نشیلی آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔اس طرح انگلی مارنے
سے ۔۔۔۔۔۔ میں تو کیا۔۔۔۔۔۔ہر عورت مزے سے پاگل ہو جاتی ہے۔۔۔اور
یہ ایسا مزہ ہوتا ہے کہ جو کوئی بھی لن نہیں دے سکتا۔۔۔ ان کی بات
سن کر میں بوال ۔۔۔آپ سیٹ کو پیچھے کر و ۔۔۔میں انگلی مارتا
ہوں۔۔۔چنانچہ انہوں نے سیٹ کو پیچھے کیا اور دونوں ٹانگیں ہوا میں
بلند کر کے انہیں کھولتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔جلدی ڈال۔۔۔چنانچہ میں نے
پہلے تو اپنی دو انگلیاں ان کے منہ میں ڈال کر چکنی کیں ۔۔پھر یہی
انگلیاں ان کی پھدی میں ڈال کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔حسب ہدایت اوپر کی طرف ان
آؤٹ کرنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ وہ درست کہہ رہیں تھیں۔۔۔میرے ایسا
کرنے سے تھوڑی ہی دیر بعد۔۔۔۔ مامی کے منہ سے سسکیاں نکلنا
شروع ہو گئیں۔۔۔۔اور وہ بولی۔۔۔یس۔۔۔۔ایسے انگلی مارو۔۔۔۔ا ُف
۔۔۔۔آہ۔۔۔پھر کہنے لگیں۔۔۔اور تیز مار۔۔۔۔اور تیزززززززز۔۔۔اور ۔۔۔۔تیز
اور جب میں نے تیزی کی حد کر دی تو اس سے تھوڑی دیر بعد۔
انہوں نے ایک زبردست سی چیخ ماری اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر چڑھتی ہوئی
سانسوں میں ایک بڑا سا آرگیزم کر دیا۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میں نے
ان کی پھدی سے انگلیاں باہر نکالیں ۔۔۔تو وہ جمپ مار کر سیٹ سے
اُٹھیں۔۔۔۔اور فورا ً ہی ۔۔۔۔۔ میرے لن پر جھک گئیں۔۔۔۔ اس پر بہت
تھوک پھینکا۔۔پھر اسے پورے لن پر مل دیا ۔۔۔۔اور بنا کوئی بات
کیئے میرے اوپر چڑھ گئیں پھر اپنی دونوں ٹانگوں کو ادھر ادھر کر
کے ۔۔۔۔۔میرے لن کو اپنی پھدی میں لے کر۔۔۔۔۔۔۔ میرے ساتھ چمٹ
گئیں۔۔۔اور لن پر بیٹھے بیٹھے ہپس کو آگے پیچھے کرنے لگیں۔۔۔۔
کبھی تو وہ لن پر بیٹھ کر جمپیں مارتیں ۔۔۔اور کبھی۔۔ اسے اندر لیئے
ہپس کو آگے پیچھے کرتیں۔۔۔۔اس وقت وہ لن پر ہپس کو رکھے آگے
پیچھے ہو رہیں تھیں کہ اچانک ان کے گھسوں کی رفتار تیز ہو
گئی۔۔۔اور وہ اونچی آواز میں سسکیاں لینے لگیں۔۔۔۔ پھر جیسے
جیسے ہپس ہالنے کی رفتار تیز سے تیز تر ہوتی گئی۔۔۔۔۔۔ویسے
ویسے ان کی سسکیاں چیخوں میں بدلنا شروع ہو گئیں۔۔ اس کے ساتھ
ساتھ نیچے سے ان کی پھدی بھی ٹائیٹ ہونا شروع ہوگئی۔۔۔۔۔اور
پھرررررررررررررررر۔۔۔۔۔ایک دفعہ۔۔۔۔پھر انہوں نے تیز تیز
سانسوں میں ایک ۔۔۔۔ زبردست سی چیخ ماری۔۔۔ اور اس آخری چیخ
کے ساتھ ہی ۔۔۔وہ چھوٹنا شروع ہو گئیں۔۔۔ ۔۔۔ان کی پھدی نے ڈھیر
سارا پانی چھوڑا۔۔۔۔۔لیکن میں دوسری طرف میں ابھی تک نہیں
چھوٹا تھا۔۔وہ کچھ دیر تک لن پر ہی بیٹھی اپنے سانس بحال کرتی
رہیں۔۔۔۔ اور جب ان کی سانسیں کچھ بحال ہوئیں تو وہ مجھ سے
کہنے لگیں۔۔۔۔تیرا ہو گیا؟ تو میں نےنفی میں سر ہال۔۔۔۔یہ دیکھتے ہی
وہ تیزی سے نیچے اتریں ۔۔۔اور لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع
کر دیا۔۔۔وہ لن کو پاگلوں کی طرح چوس رہیں تھیں۔۔ کہ اس دوران
میرے لن میں کچھ ارتعاش سا پیدا ہوا۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی لن ان
کے منہ میں ہی پھولنا شروع ہو گیا۔۔۔اور پھر ان کی طرح ۔۔۔۔ میں
نے بھی ایک چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے
منہ میں ہی چھوٹنا شروع ہو گیا -۔
ایف سیون کے اسی ہوٹل میں ہے کہ جہاں ہم عموما ً کھایا کرتے ہیں
اگر تم بھی آ جاؤ گے تو مجھے خوشی ہو گی۔فرزند صاحب کی بات
ختم ہوتے ہی صائمہ باجی جو کہ ہمارے پاس ہی کھڑی تھی ا ن کو
پکڑ کر ایک سائیڈ پر لے گئی۔۔۔۔۔۔اور وہ دونوں کافی دیر تک بحث و
تکرار کرتے رہے یہ دیکھ کر مامی میرے قریب آ کر کہنے لگی پتہ
ہے یہ لوگ کیا باتیں کر رہے ہیں؟ تو میں حیرانی سے بوال۔۔۔رئیلی
مجھے اس بارے میں بلکل علم نہیں ہے۔۔۔تو وہ مسکراتے ہوئے
بولیں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں صائمہ اس کو کہہ رہی ہے کہ شام کو تو
میں (مامی) نے ثانیہ کا رشتہ مانگنے آنا ہے اور آپ شاہ کو انوائیٹ
کر رہے ہو۔۔۔ اس پر میں مامی کی طرف دیکھتے ہوئے بوال۔۔۔ اگر
ایسی بات ہے تو میں فرزند صاحب سے معذرت کر لیتا ہوں ۔۔اس پر
مامی ترنت ہی کہنے لگیں۔۔بلکل بھی نہیں بلکہ اگر تم کھانے میں
نہیں آؤ گے تو پھر میں بھی نہیں جاؤں گی۔۔۔ اس پر میں ان سے بوال
لیکن مامی آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ ۔۔۔۔ رشتے واال معاملہ زیادہ اہم
ہے تو وہ کہنے لگیں۔۔ ۔۔۔ یہ اللچی لوگ اس رشتے کے لیئے مرے
جا رہے ہیں پھر کہنے لگی یقین کرو شاہ۔۔۔ اگر میں ان سے کہہ دوں
نا کہ یہ سب کے سامنے تمہیں بے عزت کر کے گھر سے نکالیں تو
مجھے پکا یقین ہے کہ یہ ایسا کرنے سے بلکل بھی دریغ نہیں کریں
گے ابھی مامی نے اپنی بات ختم کی ہی تھی کہ فرزند صاحب نے
دور سے ہی ہانک لگائی ۔۔کس بات سے دریغ نہیں ہو گا ؟ تو مامی
کہنے لگی کچھ نہیں بھائی یہ ہم دونوں کی آپسی بات ہے اس سے
پہلے کہ فرزند صاحب مجھ سے کچھ کہتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ انہیں لے کر
دوسرے کمرے میں چلی گئی۔۔ اسی اثنا میں صائمہ باجی میرے پاس
آ کھڑی ہوئی ان کا موڈ کچھ آف لگ رہا تھا تو میں نے ان سے
پوچھا کہ کیا بات ہے سجنوں ! آج کچھ آف لگ رہے ہو۔۔۔خیر تو
ہے؟ میری بات کا جواب دینے سے پہلے انہوں نے ایک نظر کمرے
کی طرف دیکھا کہ جہاں مامی اور فرزند باتیں کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔کیا بتاؤں یار ۔۔۔۔۔ میرا
میاں بھی نا۔۔۔ ایک نمبر کا احمق آدمی ہے تو میں نے اس سے
پوچھا۔۔۔ یہ انکشاف آپ پر کب ہوا ؟ ان سے شادی سے پہلے یا شادی
کے بعد؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ یہ انکشاف تو مجھ پر بہت پہلے ہو چکا
تھا۔۔۔۔ لیکن اسے منکشف آج کر رہی ہوں تو میں نے بولی۔۔۔ اتنی
گاڑھی اردو بول کے میرے ٹٹے ہوائی نہ کرو۔۔۔۔۔بلکہ مجھے یہ بتاؤ
کہ چکر کیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی شاید تمہیں معلوم نہیں کہ آج رات
کے کھانے پر مامی نے رسمی طور پر اپنے تانیہ کے لیئے۔۔۔۔اپنے
بھانجے کا رشتہ مانگنا تھا تو میں ان سے بوال ۔۔۔ کیا خیال ہے یہ
لوگ ہاں کر دیں گے؟ تو وہ کہنے لگیں لو کر لو گل ۔۔۔ یہ لوگ تو
میری جان۔۔۔۔ تیار بیٹھے ہیں لیکن۔۔۔۔ فرزند نے تمہیں۔۔۔ انوائیٹ کر
کے رنگ میں بھنگ ڈال دی ہے پھر بڑبڑاتے ہوئے بولی اچھی
خاصی تیری جان چھوٹ رہی تھی۔سانپ بھی مر رہا تھا اور الٹھی
بھی نہیں ٹوٹنی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں ان سے بوال ۔۔کہو تو میں
معذرت کر لوں؟ تو وہ کہنے لگی تم کر کے دیکھ لو۔۔۔
لیکن میرے خیال میں مامی ایسا نہیں ہونے دیں گےاس پر میں ان
سےبوال۔۔وہ کیوں جی ؟ تو باجی جواب دیتے بولیں وہ اس لیئے
میرے چاند کہ میری ممانی بہت رکھ رکھاؤ والی خاتون ہیں۔اس لیئے
وہ ایسا کبھی بھی نہیں ہونے دیں گے۔۔۔۔۔باجی سے باتیں کرتے ہوئے
اچانک ہی میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں ان سے کہنے لگا
کہ رشتہ مانگتے وقت اگر میری غیر حاضری اتنی ہی ضروری ہے
تو اس کے لیئے میرے پاس ایک قاب ِل عمل تجویز ہے اگر کہو تو آپ
کے حضور پیش کروں ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں
ہاں بول؟۔۔۔ تو میں ان سے کہنے لگا آپ ایسا کریں کہ کھانے سے
پہلے یا بعد ۔۔ جب مامی نے رشتے والی بات کرنی ہو تو مجھے ثانیہ
کے ساتھ کسی کام کے بہانے بھیج دیں۔۔۔۔میری بات سن کر وہ
کھلکھال کر ہنسیں ۔۔۔اور پھر کہنے لگیں۔۔۔تو واقعی ہی بڑا چودو لڑکا
ہے تمہارا مطلب اسی بہانے تو اس معصوم کلی کو مسل دو۔۔۔ تو میں
ان سے بوال۔۔۔اس ریسٹورنٹ میں۔۔۔ میں بھال اس کو کہاں چودوں گا؟
ہاں کسنگ وغیرہ کی میں گارنٹی نہیں دے سکتا تو وہ کہنے لگیں
بات تو تمہاری کسی حد تک قاب ِل عمل ہے چل میں اس پر غور
کروں گی مامی اور فرزند سے مشورہ کرنے کے بعد تم کو بتاؤں
گی پھر کہنے لگی ویسے اگر تم چاہو تو اس کو چود ددددد۔۔۔اتنا
کہتے ہی ۔۔۔۔ایسا لگا کہ جیسے انہیں کوئی بات یاد آ گئی ہو۔۔۔۔۔چنانچہ
انہوں نے مجھ پر بڑی گہری نگاہ ڈالی اور پھر کہنے لگیں۔۔۔ آج
دوپہر تم مامی کو لے کر کہاں گئے تھے؟ تو میں ان سے بوال ۔۔مم
کہیں نہیں ۔۔۔پھر ان سے بوال۔۔۔لیکن آپ کیوں پوچھ رہیں ہو ؟ تو وہ
جواب دیتے ہوئے بولیں ۔۔ وہ اس لیئے میرے چاند کہ جب مامی
واپس آئیں ہیں۔۔۔ بڑی ہی خوش اور چہک رہیں ہیں۔۔۔۔اس کے ساتھ
ساتھ ان کے چہرے سے وہی اطمینان اور سکون چھلک رہا تھا جو
کہ ایک عورت کو بہت بڑے آرگیزم کے بعد۔۔۔۔۔یا پھر اپنے پسندیدہ
بندے سے پھدی مروا نے کے بعد حاصل ہوتا ہے۔۔
نہیں آپ کھل کر بات کرنا۔۔۔ میں اسے ثانیہ کو کہہ دوں گا وہ اسے
کسی بہانے باہر لے جائے گی۔۔۔۔۔ مامی کی بات سن کر حیرانی سے
میرا منہ کھلے کا کھال رہ گیا۔۔۔مامی نے میری یہ حالت نوٹ کر لی
اور کہنے لگی۔۔۔۔ارے تمہیں کیا ہوا؟ تو میں ان سے بوال۔۔۔۔۔ سیم یہی
بات میں نے صائمہ باجی سے بھی کہی تھی۔۔۔۔ پھر ان کے استفسار
پر۔۔۔۔۔میں نے سیکس والی بات نکال کر صائمہ باجی کے ساتھ ہونے
والی ساری بات ان کے گوش گذار دی ۔۔۔۔ سن کر وہ بھی حیران
ہوئیں۔۔۔اتنی دیر میں آنٹی مینگو جوس لے آئیں۔۔اور ہمارے سامنے
گالس رکھتے ہوئے۔۔۔۔ وہیں بیٹھ گئیں۔۔۔ ۔۔۔ مامی نے جلدی سے
مینگو جوس پیا اور آنٹی سے کہنے لگی تھینک یو باجی جوس بہت
مزے کا تھا ۔۔۔۔۔اب میں تھو ڑا ریسٹ کرنے کے لیئے اپنے روم میں
جا رہی ہوں پھر وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔تمہارا کیا
پروگرام ہے ؟ تو میں ان سے بوال کس بارے ؟ تو وہ کہنے لگیں کیا
تم ریسٹورنٹ باہر و باہر پہنچو گے یا ہمارے ساتھ چلو گے؟ اس
سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی کہنے لگیں ارے بابا یہ
نہیں آئے گا تو۔۔۔۔۔۔۔گاڑی کون چالئے گا ؟۔۔۔پھر میری طرف دیکھتے
ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ تم تیار شیار ہو کر آٹھ بجے تک آ جانا ۔۔ ۔۔۔ پھر
یہاں سے اکھٹے ہی ہم ریسٹورنٹ کی طرف چلیں گے۔۔ چنانچہ مامی
اور آنٹی کو الوداع کر کے جیسے ہی میں باہر نکال تو گیلری میں
مجھے گوری میم مل گئی۔۔۔اسے دیکھ کر نا جانے کیوں میرے دل
کی دھڑکن تیز تر ہو گئی۔۔ اور میں بمشکل اس سے ہائے بوال۔۔۔تو وہ
مسکرا کر کہنے لگی آپ کب آئے؟ تو میں اس قات ِل جاں سے بوال
جی کافی دیر ہو گئی ہے پھر میں اس سے بوال میں آپ کی "دوائی"
الیا ہوں ۔۔۔ دوائی کا نام سن کر وہ ہنس کر کہنے لگی عدیل نے کیسا
پیارا نام تجویز کیا ہے پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔کدھر
ہے میری دوائی۔۔۔۔۔تو میں ان سے بوال میری "ڈب " میں ۔۔۔ڈب کا نام
سن کر وہ بڑی حیرانی سے بولیں۔۔۔۔واٹ ڈب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے
جلد ی سے اپنے نیفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ادھر۔۔۔
جیسے ہی میں نے نیفے کی طرف اشارہ کیا تو بدقسمتی یہ اشارہ لن
کی طرف بھی جاتا تھا۔۔۔۔۔ اس لیئے میرا اشارہ دیکھ کر ۔۔۔ایک لمحے
کے لیئے اس کا چہرہ سرخ ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔اور وہ میرے لن والی جگہ کو
دیکھ کر گھبرا گئی۔۔۔اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔آ۔۔آآپ
میری دوائی اس جگہ (گملے میں ) میں رکھ دو میں اُٹھا لوں گی۔۔۔
اس کی بات سن کر میں نے بھی ادھر ادھر دیکھا۔۔اور نیفے میں
اڑسی ہوئی شراب کی بوتل ۔۔۔۔۔۔۔بجائے گملے میں رکھنے کے اس
کے ہاتھ میں پکڑائی۔۔۔۔۔۔۔ اور تیز تیز قدم اُٹھاتا ہوا باہر نکل گیا۔۔۔
کوئی پانچ منٹ بعد واپس آ کر کہنے لگیں ۔۔۔سب بزی ہیں تو میں بوال
اور آپ کے ڈیڈ؟ تو وہ کہنے لگی ماما نے انہیں کسی کام سے بازار
بھیجا ہے اس کے ساتھ ہی وہ میری پینٹ میں بند لنڈ کی طرف اشارہ
کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ یہ ابھی تک کھڑا نہیں ہوا؟ تو میں ان سے بوال
۔۔۔کہہ رہا تھا کہ باجی خود کھڑا کرے گی تو ہوں گا۔ورنہ نہیں ۔۔ ۔تو
وہ مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔سیدھی طرح کہہ نا کہ لن چوسوں۔۔۔ پھر
دروازے سے باہر جھانک کر دیکھتے ہوئے بولیں۔۔ تم واش روم میں
جاؤ۔۔۔ میں بوال وہاں کیوں؟ تو وہ کہنے لگی وہاں کم از کم ایک دم
تو پکڑے جانے کا کوئی امکان نہیں ہوگا ۔۔۔چنانچہ میں واش روم چال
گیا ۔۔۔تھوڑی دیر کے بعد۔۔ وہ بھی اندر آ گئیں اور میری پینٹ کی
زپ کھول کر لن کو ہاتھ میں لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ تھوڑا سا اکڑا تو
ہے۔۔۔اور پھر اکڑوں بیٹھ کر ہلکا ہلکا چوپا لگانے لگیں جیسے ہی
میر ا لن ۔۔۔۔۔ تن کر کھڑا ہوا۔۔۔تو وہ اوپر اُٹھیں ۔۔اور یہ کہہ کر باہر
نکل گئیں کہ ایک منٹ۔۔۔۔اور پھر وہاں کا جائزہ لے کر واپس آ گئیں
آتے ساتھ ہی انہوں نے اپنی ٹائیٹس کو نیچے کیا۔۔۔اور بولی کیسے
چودو گے ؟ تو میں نے ان کو دیوار کے ساتھ لگا لیا۔۔۔۔اور پھر
جیسے ہی ان کی پھدی چاٹنے کی غرض سے نیچے بیٹھا تو وہ
کہنے لگیں نہیں ۔۔نہیں ۔۔۔چاٹنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔اسے لال
چایئے۔۔۔۔۔۔اس پر میں نے ہلکی سی زبان ان کی پھدی پر۔۔۔۔ پھیری
اور پھر ایک انگلی پھدی میں ڈال کر چیک کیا تو واقعہ ہی ان کی تو
ت حال دکھ کر میں فرش وہ پانی سے لبریز پائی گئی ۔۔۔ یہ صور ِ
سے اوپر اُٹھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لن پر تھوک لگا کر اسے چکنا کیا ۔۔۔۔پھر ان
کی ایک ٹانگ اوپر اُٹھائی۔۔ اور لن کو ان کی پھدی میں دھکیل
دیا۔۔۔۔تو وہ مدہوش کن آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ دو چار ۔۔۔ طاقتور
گھسے مار۔۔۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ اور میرے ایسا کرنے سے
دوسرے گھسے میں ہی ان کی پھدی میرے لن کے ساتھ چمٹ
گی۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہیں نے آرگیزم کر دیا۔۔۔۔جیسے ہی ان کی
پھدی نے پانی چھوڑا۔۔۔تو وہ شہوت سے ُچور دبی دبی آواز میں
بولیں۔۔۔ ۔۔۔ بس! آج کے لیئے اتنا ہی کافی ہے۔۔۔۔۔۔پھر انہوں نے ہاتھ
بڑھا کر لن کو اپنی پھدی سے باہر نکاال ۔۔۔۔اور ٹشو سے اسے صاف
کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ لن کو دھو کر آنا تو میں ان سے بوال وہ کیوں
جی؟ تو وہ مسکرا کر کہنے لگیں۔۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ ہو
سکتا ہے کہ رات موقعہ ملنے پر ثانیہ تیرا لال چوس لے ۔۔۔تو جیسا
کہ تم کو معلوم ہے کہ میری پھدی بہت زیادہ مہک آور ہے ۔۔۔۔۔۔ایسا
نہ ہو کہ لن چوسنے کے دوران ۔۔۔ پھدی کی سمیل پا کر وہ کہیں
بدک ہی نہ جائے۔ اتنا کہہ کر انہوں نے مجھے ایک مختصر سی
چمی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور باہر نکل گئی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ان کے جانے کے بعد میں نے
لن کو صابن کے ساتھ اچھی طرح سے دھویا۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ٹشوز کے
ساتھ خشک کر کے میں بھی باہر نکل آیا۔۔۔ دیکھا تو باجی کمرے میں
موجود نہ تھیں۔۔۔اس لیئے میں سیدھا ڈرائینگ روم میں جا پہنچا۔۔اور
وہاں جا کر ایک صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔ابھی مجھے بیٹھے تھوڑی ہی
دیر گزری تھی کہ انکل ڈرائینگ روم میں داخل ہوئے۔ ۔۔۔۔ ان کے
ہاتھ میں کولڈ ڈرنک تھی جو مجھے دیتے ہوئے بولے میں تمہیں
صائمہ کے کمرے میں دیکھ رہا تھا تو میں ان سے بوال۔۔۔۔کوئی کام
نہیں تھا تو میں ادھر آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ میری ڈرنک ختم کرنے کے
آدھے گھنٹے بعد زیورات سے لدی پھندی لیڈیز بھی ڈرائینگ روم
میں داخل ہو گئیں چاروں بہت خوب صورت لگ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔اس
ان میں ماسوائے گوری میم کے سب کو میں نے چودا ہوا تھا۔۔اس
لیئے میں ایک ایک کو چپکے سے بڑی پیاری لگ رہی ہو ۔۔ کی
نوید دینے کے بعد میں نے گاڑی کی چابی پکڑی اور باہر نکل گیا ۔۔۔
ہاں ایک بات بتانا تو میں بھول ہی گیا اور وہ یہ کہ اس دوران میں
نے جان بوجھ کر گوری میم کو بلکل لفٹ نہیں کرائی۔۔۔۔۔
ابھی میں گاڑی کو اسٹارٹ کر نے ہی لگا تھا کہ سب سے پہلے
گوری پورچ میں داخل ہوئی اور گھوم کر میری طرف آ گئی۔۔۔۔اور
کھڑکی پر جھک کر بولی۔۔ ۔۔آپ ناراض ہو؟ ۔۔۔تو میں پھیکی سی
ہنسی ہنس کر بوال۔۔۔ نہیں تو۔۔اور سامنے دیکھنے لگا۔۔ تو وہ میری
ٹھوڑی کو پکڑ کر اپنی طرف کرتے ہوئے بولی اگر میں نے کچھ
غلط کہا تو ۔۔آئی ایم سوری۔اس نے یہ بات کچھ اس ادا سے کہی کہ
میں اس حرکت پر ہزار جان سے فدا تو پہلے ہی تھا اب دس ہزار
جان سے فدا ہو گیا۔۔۔چنانچہ میں اس سے بوال۔۔۔ اٹس اوکے۔۔تو وہ
میری طرف ہاتھ بڑھا کے۔۔بولی آر یو شؤر۔۔۔۔۔تو میں نے اس کے
نرم و گداز ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور اسے دباتے ہوئے بوال۔۔
۔۔یس ٹو۔۔ مچ شؤر۔۔۔۔۔۔اور اس کے ہاتھ کو چھوڑ دیا۔۔تب گوری نے
ایک عجیب حرکت کی اور خود ہی اپنے ہاتھ کو میرے ہونٹوں کی
طرف لے گی ۔۔۔۔۔ میں نے ایک لحظہ کے لیئے اس کے بڑھے ہوئے
ہاتھ کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور بڑی آہستگی کے ساتھ اس کی پشت
پر بوسہ دے دیا۔۔۔ ایک بوسے کے بعد ۔۔۔۔۔ اس نے عجیب سی
نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔اور پھر۔۔۔کار کا پچھال دروازہ
کھول کر بیٹھ گئی۔۔۔۔"بات " جاری رکھنے کی غرض سے میں اس
سے بوال۔۔ یہ بتاؤ کہ باقی لیڈیز کیا کر رہیں تھیں ؟ تو وہ کہنے
لگی۔۔۔آئی تھنک وہ کسی خاص بات کو ڈسکس کر رہیں تھیں۔۔ میم
کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ وہ رشتہ پوچھنے کے بارے میں
صالح و مشورہ کر رہیں ہو ں گی۔اسی اثنا میں تنیوں خواتین پورچ
کی طرف آتی دکھائی دیں۔گاڑی کے پاس آتے ہی آنٹی فرنٹ ڈور
کھول کر اس پر ۔۔۔ ۔۔ جبکہ باقی دو خواتین پچھلی سیٹوں پر بیٹھ
گئیں۔ میں گاڑی اسٹارٹ کر چلنا شروع ہو گیا۔۔۔راستے میں۔۔۔ میں
نے باجی کو مخاطب کر کے بوال۔۔۔ آپا جی ذرا پتی دیو سے معلوم
کرو۔۔۔ کہ وہ لوگ گھر سے نکلے ہیں یا نہیں تو وہ جواب دیتے
ہوئے کہنے لگیں ۔۔ میرے فون سے پہلے ہی ان کا فون آ گیا تھا کہ
وہ سارا خاندان بمعہ انکل کے ریسٹورنٹ میں پہنچ چکے ہیں اور
چشم براہ ہیں۔۔۔۔ ۔گاڑی چالتے ہوئے بیک
ِ اس وقت وہ ہمارے لیئے
مرمر سے میری نظریں گوری میم کے ساتھ چار ہوئیں۔۔۔۔ اس کے
ہونٹوں پر ایک دھیمی سی مسکراہٹ کو دیکھ کر " مکیمبو" خوش ہو
گیا۔۔
کچھ دیر بعد ہم ایف 7کے ریسٹورنٹ میں پہنچ گئے دیکھا تو
ریسٹورنٹ میں بلکل بھی رش نہ تھا پوچھنے پر پتہ چال کہ رش
صرف ویک اینڈ میں ہوتا ہے ورنہ عام حاالت میں اس قسم کے
مہنگے ریسٹورنٹس میں کم ہی لوگ آتے ہیں۔۔۔۔دوسری طرف فرزند
اور اس کے گھر والے ویسے تو بڑے اخالق سے اور محبت سے
ملے۔۔۔ لیکن اس کے باوجود میں نے محسوس کیا ماحول میں ایک
عجیب سا تناؤ تھا۔۔۔ جو کہ شاید میری موجودگی کی وجہ سے تھا۔۔۔۔
۔۔۔ ۔چنانچہ اس تناؤ کو محسوس کرتے ہوئے میں نے ادھر ادھر
دیکھا ۔۔۔تو سب خاموشی سے کھانے میں مصروف تھے۔۔۔ اس کے
بعد میں نے تانیہ کی طرف نظر ڈالی۔۔۔۔ تو وہ بھی سر جھکائے بہت
ہی سیریس ہو کر بیٹھی تھی ۔۔۔ خیر جیسے تیسے کھانا ختم ہوا
۔۔۔کھانے کے بعد میں میری نظر ثانیہ کی طرف پڑی تو وہ میری ہی
طرف دیکھ رہی تھی جیسے ہی ہماری نطریں چار ہوئیں۔۔۔ تو اس
نے آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھے کچھ کہنے کی کوشش کی ۔۔۔لیکن
میں ٹینشن کی وجہ سے اس کے اشارے کو سمجھ نہ سکا۔۔ ۔چنانچہ
میری طرف سے کوئی رسپانس نہ پا کر ۔۔۔۔۔۔اس نے ڈائیریکٹ ہی
کہہ دیا۔۔ ۔۔۔ بھائی ایک منٹ !!!!۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ اپنی کرسی
سے اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔اور میں جو وہاں سے اُٹھنے کے بہانے ڈھونڈ
رہا تھا ثانیہ کی بات سن کر اُٹھ ا اور اس کے پیچھے پیچھے چل
پڑا۔۔ ۔۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نہ تو مجھے اور نہ ہی ثانیہ کو
کسی نے روکا اور نہ ہی اتنا پوچھا کہ ہم لوگ کہاں جا رہے
ہیں۔۔؟۔اس کا یہی مطلب میں آیا کہ فرزند صاحب نے اس کی ڈیوٹی
لگائی ہو گی کہ رشتے پوچھنے کے وقت وہ مجھے کہیں باہر لے
جائے۔۔۔تھوڑی دور جا کر ثانیہ رک گئی اور میرا حال چال پوچھتے
ہوئے بولی آئی ایم سوری بھائی۔۔۔ کہ مجھے نا چاہتے ہوئے بھی آپ
کو اُٹھانا پڑا۔۔۔تو میں اس سے بوال ۔۔۔اس میں سوری کی کوئی بات
نہیں۔۔میرے خیال میں تو مجھے یہاں آنا ہی نہیں چایئے تھا ۔۔۔لیکن
کیا کروں کہ ندرت ممانی کے پر زور اصرار پر آ گیا ۔۔ اس پر وہ
کہنے لگی۔۔۔ میرے خیال میں آپ کو ساری بات کا پتہ چل گیا ہو گا
۔۔تو میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بوال یہ بتاؤ کہ یہ ٹھیک ہو رہا
ہے یا غلط ؟؟؟؟۔۔تو وہ کہنے لگی ۔۔۔اگر آپ میری ذات کی بات
پوچھتے ہو تو عرض ہے کہ آپ کی نسبت مجھے ساؤتھ افریقہ واال
رشتہ کچھ خاص پسند نہیں آیا
لیکن مام ڈیڈ اور خاص کر فرزند بھائی کو یہ رشتہ بہت اچھا لگا ہے
تو اس پر میں نے اس سے پوچھا کہ یہ بتاؤ کہ تانیہ کا اس رشتے
بارے کیا خیال ہے؟ تو وہ جھجھک کر بولی ۔۔۔ اگر میں سچ کہوں تو
آپ ناراض تو نہیں ہو گئے؟ تو میں اس سے کہنے لگا۔۔ اس میں
ناراض ہونے والی کون سی بات ہے تو وہ کہنے لگی وہ آپ سے
شادی نہیں کرنا چاہتی تھی تو میں اس سے بوال ۔۔ لیکن اس نے
مجھے کبھی محسوس نہیں ہونے دیا تو وہ کہنے لگی۔۔وہ ایسا ہمارے
دباؤ کی وجہ سے ایسا کر رہی تھی۔اس پر میں نے کہا اگر اس کی
ب عادت جھٹ سے بولی میں جگہ تم ہوتی تو کیا کرتی ؟۔۔ تو وہ حس ِ
تم کو کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیتی ۔۔اس پر میں نے ایک خاص نظر
(شہوت بھری) سے اس کی طرف دیکھا اور بوال۔۔۔ جس طرح ابھی
میں تم کو ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ۔۔میری بات کا مطلب سمجھ
کر وہ ایک دم پریشان ہو کر بولی۔۔ ۔۔۔ تمہارا مطلب ہے ابھی؟ ۔۔تو
میں نے ہاں میں سر ہال دیا۔۔تو وہ تیزی سے بولی سوری یار ۔۔۔میں
تمہارے ساتھ کہیں نہیں جانے والی۔۔۔تو میں اس سے بوال محترمہ آپ
کو لے جانے کی بات کون کر رہا ہے؟ تو وہ چونک کر بولی تو
پھر؟ تو میں اس سے کہنے لگا۔۔۔ میں تمہیں یہیں فک کرنا چاہتا ہوں
۔۔میری بات سن کر اس کا چہرہ الل ہو گیا۔۔۔۔اور وہ ہاتھ نچا کر بولی
اے مسٹر یہ یورپ نہیں پاکستان ہے چوری چھپے جو مرضی کر لو
سر عام ایسا کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ۔۔۔۔۔۔ اس پر بوال
لیکن ِ
۔۔۔میں تمہیں کونسا سرعام چودنے لگا ہوں بلکہ میں تمہیں واش روم
میں لے جا کر چودوں گا۔۔۔تو وہ تھوڑے جوش میں آ کر بولی پاگل
ہو گئے ہو کیا؟ واش روم میں کسی بھی وقت کوئی بھی آ سکتا ہے
تو میں اس سے بوال۔۔ دیکھ لو سارا ریسٹورنٹ خالی ہے تو وہ میری
نقل اتارتے ہوئے بولی ۔۔سارا ریسٹورنٹ خالی ہے۔۔۔پھر ناک چڑھا
کر کہنے لگی ۔خاک خالی ہے۔۔۔میرے سارے گھر والے یہاں موجود
ہیں۔۔ اور خاص ممانی ندرت ! اگر انہوں نے مجھے اوپر سے پکڑ
لیا تو؟ پھر بات کو جاری رکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ تمہیں شاید معلوم
نہیں کہ ممانی اور اس کے گھر والے کس قدر مذہبی لوگ واقع
ہوئے ہیں ۔۔۔ ممانی کے بارے میں یہ سن کر وہ کٹر مذہبی قسم کی
عورت ہے۔۔۔۔۔۔۔ہم ہنس دیئے۔۔ہم چپ رہے۔۔۔۔۔اور اس کا پردہ رکھتے
ہوئے منہ سے کچھ نہ بولے۔۔تب اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا
۔اور میں نے ایک ویٹر کو جو کہ اتفاق سے ہمیں سرو کر رہا اسے
پاس بالیا ۔۔ اور ایک طرف لے کر ۔۔۔۔۔ اس کی جیب میں "دوتین
کڑکڑاتے نوٹ " ڈالے ۔۔ تو وہ حیران ہو کر بوال۔۔۔ حکم صاحب۔۔۔۔ تو
میں ا س سے بوال ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ میں اس لڑکی کے ساتھ ُگڈ ٹائم کہاں
گزار سکتا ہوں؟ تو وہ دانت نکالتے ہوئے بوال۔۔۔ سیکنڈ فلور پر چلے
جائیں۔۔۔تو میں ا س سے بوال ۔۔۔وہاں کیا ہے؟ تو وہ آہستہ سے
بوال۔۔۔۔وہاں بڑے شاندار واشروم بنے ہیں۔۔ پھر ایک طرف اشارہ
کرتے ہوئے بوال آپ چیک تو کرو۔۔اور آگے چل دیا۔۔۔ اب میں نے
ثانیہ کو اپنے پاس بالیا۔۔اور اسے سیکنڈ فلور والے واش روم کے
بارے میں بریف کیا ۔۔سن کر اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی
آگئی۔۔۔لیکن اگلے ہی لمحے اس کی آنکھوں میں چھائی چمک مانند
پڑ گئی اور وہ فکر مندی سے بولی۔۔۔۔۔ جو بھی کرنا ہے
پلیززززززززززززز جلدی کرنا۔۔
واپسی پر گاڑی میں کچھ دیر خاموشی رہی پھر اس خاموشی کو میں
نے ہی توڑا۔۔۔۔۔ اور آنٹی سے بوال ۔۔ آنٹی جی رشتے کا کیا بنا ؟ تو
وہ خوشی سے بولیں شکر ہے بیٹا کہ سانپ بھی مر گیا اور الٹھی
بھی نہیں ٹوٹی۔۔آنٹی کی بات ختم ہوتے ہی مامی کہنے لگیں۔۔۔ مزے
کی بات یہ ہے انہوں نے رسما ً بھی سوچنے کا وقت نہیں لیا بلکہ
ترنت ہی ہاں کر دی ۔۔۔ اور خود ہی اگلے ماہ منگنی کی تقریب کا
بھی اعالن کر دیا ہے پھر فکر مندی سے بولی اس لیئے بھابھی
اجازت ہو تو کہ میں الہور چلی جاؤں اور میرے خیال میں لڑکے
والوں سے صالح و مشورے کے بعد کیوں نہ منگی کی بجائے نکاح
ہی کر دیا جائے۔۔۔۔ اس پر آنٹی کہنے لگیں کہتی تو تو ٹھیک ہی ہو۔۔۔۔
لیکن اس کے لیئے الہور جانے کی کیا ضرورت ہے یہی بات تم یہاں
سے فون پر بھی کر سکتی ہو اس پر مامی اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے
ہوئے بولی ۔۔ نا بابا نا۔۔۔اگر میں نے یہیں سے بیٹھے بیٹھے ایسا کر
لیا تو آپ کو اپنے بھائی کا اچھی طرح سے پتہ ہے ان کی اجازت و
مشورے کے بغیر کوئی کام کیا تو وہ میرا سر قلم کر دیں گے اس پر
آنٹی ہنس کر بولیں نہ کرو یار اب میرا بھائی اتنا بھی خونخوار نہیں
ہے۔۔اس کے بعد خواتین میں ۔۔۔۔بحث و مباحث کے بعد یہ طے پایا کہ
اگلی صبع مامی الہور چلی جائیں گی اور اپنے خاوند سے صالح و
مشورے کے بعد ۔۔منگی یا نکاح کا اعالن کریں گی دوسری طرف
میں خواتین کی آپسی ڈسکشن کے دوران بیک مرر سے گوری کی
طرف دیکھا۔۔۔۔۔تو وہ بھی چپکے چپکے میری طرف ہی دیکھ رہی
تھی۔۔ جب ہماری آنکھیں چار ہوئیں تو وہ نچلے ہونٹ کو دانتوں میں
داب کے دھیمے سے مسکرا دی۔۔۔۔۔
حسب الحکم مامی ۔۔۔۔ اگلے دن صبع صبع میں آنٹی کے گھر پہنچ گیا
جہاں سے میں نے مامی کو لے کر ڈائیو کے اڈے پر پہچانا تھا
۔۔وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ مامی اپنے کمرے میں تیار ہو رہی تھیں
وقت کم تھا اس لیئے میں ان میں آنٹی سے ہیلو ہائے کر کے سیدھا
آنٹی کے کمرے میں چال گیا دیکھا تو وہ تیار ہو کر کمرے سے باہر
نکل رہی تھیں مجھے دیکھتے ہی رک گئیں میں ان سے بوال۔۔ ان
کپڑوں میں آپ بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔میری بات سن کر وہ آگے
بڑھیں۔۔اور مجھے گلے سے لگتے ہوئے بولیں ۔۔۔تھینک یو دوست!
تم نے مجھے بہت اچھے سے چودا ۔۔ تو میں ان سے بوال ۔۔۔آپ کا
بھی شکریہ جی۔۔۔۔کہ آپ نے بڑے مزے سے پھدی مروائی۔۔ تو وہ
کہنے لگی اگلے ماہ آؤں گی تو ایک دفعہ پھر وہیں جا کر چدائی
کریں گے کہ جہاں تم نے مجھے چودا تھا۔۔ مختصر سی کسنگ کے
بعد ۔۔۔ میں نے مامی کا بیگ پکڑا اور ہم کمرے سے باہر آ گئے۔۔
مامی کو ڈائیو پر سوار کرنے کے بعد ۔۔ آنٹی کہنے لگی ناشتے کئے
بغیر نہیں جانا سو میں نے گیراج میں گاڑی کھڑی کر کے۔۔ ابھی
میں ڈرائینگ روم میں بیٹھا ہی تھا کہ گوری میم بھی کمرے میں
داخل ہو گئی۔۔۔اس نے لباس ہی ایسا پہنا تھا کہ اسے دیکھ کر میں
مچل گیا۔۔۔اس نے ڈھیلی ڈھالی سفید شرٹ پہنی ہوئی تھی قمیض کے
نیچے اس نے کالے رنگ کا ڈھیال ڈھاال سا ٹراؤزر پہنا ہوا تھا۔ شرٹ
کے اوپر اس نے ایک پتلی سی چادر لی ہوئی تھی کمرے میں داخل
ہو کر اس نے وہی سیکسی مسکراہٹ میری طرف اچھالی( کہ جسے
دیکھ کر راہی راستہ بھول جاتے ہیں ۔۔۔ جبکہ میں غریب تو ایک
ٹھرکی سا بندہ تھا )۔۔۔ اور کہنے لگی آنٹی (مامی) کو چھوڑ آئے؟
میں اس کو جواب دینے ہی واال تھا کہ کمرے میں آنٹی داخل ہوئیں
اور مجھ سے کہنے لگیں۔۔ناشتہ یہیں کرو گے یا ڈائینگ ٹیبل پر لگا
دوں ۔۔۔اس پر میں کاہلی سے بوال کہ یہیں لے آئیں تو وہ گوری سے
مخاطب ہو کر بولیں ماریہ بیٹی میرے ساتھ آؤ ۔۔۔کچھ دیر بعد گوری
ہاتھ میں ٹرے پکڑے کمرے میں داخل ہوئی اچھی بات یہ ہے کہ اس
دفعہ اس نے اپنا دوپٹہ ۔۔ چھاتیوں کی بجائے۔۔۔ اپنے رائیٹ کندھے پر
رکھا ہوا تھا ۔ اس نے کچھ زیادہ ہی جھک لر میرے سامنے پڑے
۔۔۔میز پر ٹرے رکھی۔۔۔۔ اور میری نظر ۔۔۔پھسل کر اس کی ڈھیلی
ڈھالی۔۔۔شرٹ کی طرف چلی گئی جس کے اوپر والے دو بٹن کھلے
ہوئے تھے۔۔۔ اف۔ف۔ف۔ف اس کھلی شرٹ میں سے گوری کی بھاری
چھاتیاں صاف دکھائی دے رہی تھیں۔۔گوری میم کی تنی ہوئی چھاتیاں
کو اتنے قریب سے دیکھ کر میرے جیسے تجربہ کار بندے کا بھی
گال خشک ۔۔۔اور ہو ش اُڑ گئے ۔۔۔چنانچہ ان بھاری چھاتیوں کی
طرف دیکھتے ہوئے میں نے اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری تو
وہ شرارت سے بولی۔۔۔ کیسا لگا؟ تو میں ہکال کر بوال ۔۔۔کک کیا کیسا
لگا؟ تو وہ بڑے اطمینان سے کہنے لگی۔۔۔ بریک فاسٹ کیسا لگا؟
۔۔۔اگر نہیں پسندآیا۔۔۔۔ تو میں دوسرا لے آؤں ؟ اس پر میں نے اس کی
آدھ کیا ۔۔۔ بلکہ پون ننگی چھاتیوں کی طرف بڑی ہی بھوکی نظروں
سے دیکھا۔۔اور نیم شہوت بھرے لہجے میں بوال۔۔۔یہ تو کھا کر ہی پتہ
چلے گے۔۔میری بات سن کر اس نے ٹرے کو میز پر رکھا اور واپس
چلی گئی۔۔ ناشتہ کر کے جب میں واپس آفس جا رہا تھا تو میرے پاس
آ کر بولی ڈئیر ایمبیسی والوں نے کل بالیا ہے اس لیئے آپ کل صبع
9بجے آ جانا۔۔ گوری کی بات سن کر میرا دل باغ باغ ہو گیا کہ اسی
بہانے گوری کے ساتھ تنہائی کے کچھ لمحات میسر آ جائیں گے۔۔
اس شام جب میں گوری اور انکل کو گھر چھوڑ کر واپس جا رہا تھا
تو آنٹی کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹا آپ کو تکلیف تو ہو گی لیکن کل دوپہر آپ
نے پھر آنا ہو گا۔۔۔اتفاق سے اس وقت میں اور آنٹی اکیلے ہی تھے ۔۔
میں نے ایک نظر کمرے کے باہر ڈالی ۔۔۔اور آنٹی کو چوم کر بوال
۔۔لیکن میری ایک شرط ہو گی اور وہ یہ کہ آپ یا انکل ساتھ نہیں
جائیں گے تو وہ تیوری چڑھا کر کہنے لگی۔۔۔ وہ کیوں؟؟؟ تو میں ان
کی طرف دیکھتے ہوئے بوال ۔۔۔ وجہ آپ جانتی ہو ۔ تب وہ مسکراتے
ہوئے بولیں ۔۔ میں پہلے دن ہی سمجھ گئی تھی کہ تم میری بہو پر
بہت گرم ہو ۔۔۔اس لیئے میں جان بوجھ کر تمہارے ساتھ جاتی ہوں تو
میں ان سے بوال ۔۔۔۔ ۔۔۔ وہ کیوں میڈم؟ تو وہ کہنے لگیں تا کہ تم
مجھے ساتھ جانے سے منع کرو۔۔۔۔ تو میں حیران ہو کر بوال ۔۔۔۔۔میں
آپ کو منع کروں؟ تو وہ سر ہالتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ہاں مجھے۔۔۔ تو
میں مزاقا ً بوال۔۔۔تو ٹھیک ہے آنٹی ۔۔ کل سے آپ ہمارے ساتھ نہیں
چلیں گی تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔اوکے۔۔ کل سے
میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گی۔۔۔ لیکن میری بھی ایک شرط ہے تو
میں بوال کیسی شرط ؟ تو وہ کہنے لگی اتنے دنوں سے ہمارے ہاں آ
جا رہے ہو اور۔۔۔۔۔ چودا صرف ایک بار ہے۔۔۔اگر تم مجھ سے وعدہ
کرو کہ گوری کے جانے کے بعد ۔۔۔۔ تم گاہے بگاہے مجھے چودتے
رہو گے۔۔۔ تو کل سے میں کباب میں ہڈی نہیں بنوں گی۔۔۔ پنجابی کی
ایک مثال ہے کہ ایہہ جہاں مٹھا ۔۔۔۔ تے اگال کس نے ڈیٹھا؟ مطلب آج
مزے کر لو۔۔ کل کا کوئی پتہ نہیں ۔۔۔۔سو میں نے جھٹ سے وعدہ کر
لیا۔۔۔لیکن خرانٹ آنٹی نے بھی کچی گولیاں نہیں کھیلیں تھیں۔۔۔ کہنے
لگی جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ آج رات صائمہ کے ہاں ہماری
دعوت ہے اور صائمہ کہہ رہی تھی کہ اس نے آج کی رات بھابھی
کو اپنے پاس رکھنا ہے اس لیئے ۔۔۔۔۔ رات ٹھیک گیارہ بجے تم کو
میرے گھر پر ہونا ہے تو میں ان سے پوچھنے لگا ۔۔۔۔کہ آنٹی جی۔۔۔۔
انکل گھر پر نہیں ہوں گے؟ تو وہ کہنے لگیں تمہیں شاید معلوم نہیں
کہ تمہارے انکل نیند کی گولیاں لے کر ٹھیک دس بجے سو جاتے
ہیں ۔۔۔اسی لیئے۔۔۔ میں نے تمہیں گیارہ بجے کا وقت دیا ہے ۔۔ چنانچہ
اس رات میں گیارہ بجے کے قریب آنٹی کے گھر جا پہنچا ۔۔ حسب ِ
توقع انکل سوئے ہوئے ملے چنانچہ میں آنٹی کو عدیل والے کمرے
میں لے گیا۔۔۔۔جہاں پر میں نے ان کی پیاسی پھدی کو خوب سیراب
کیا۔۔۔۔۔اور گانڈ کو بجانے کے بعد بارہ ساڑھے بارہ بجے واپس گھر آ
گیا۔۔
آنٹی نے مجھے رات ہی بتا دیا تھا کہ فرزند صاحب گوری کو لنچ
کے بعد واپس گھر چھوڑ دیں گے اس لیئے میں چار بجے کے قریب
ان کے گھر پہنچ جاؤں ۔۔انکل کے بارے میں پوچھنے پر وہ کہنے
لگیں کہ کام کے رش کی وجہ سے وہ کل رات گئے واپس آئیں گے
۔۔۔۔۔اگلے دن ٹھیک چار بجے میں آنٹی کے گھر پہنچ گیا۔ ۔۔ گیٹ
گوری نے کھوال ۔۔ مجھے دیکھ کر وہ خوش ہو گئی۔اور گیٹ سے
اندر داخل ہوتے ہی میں نے گوری سے جپھی لگائی پھر اس کے
رس بھرے ہونٹوں پر ایک کس کر دی۔۔۔اور اس کے ساتھ ڈرائینگ
روم میں پہنچ گیا۔۔ دیکھا تو آنٹی تیار کھڑی تھیں ۔ انہیں تیار دیکھ کر
۔۔۔۔میں ڈرامہ کرتے ہوئے بوال گوری سے بوال آنٹی از ریڈی۔۔۔ ۔۔۔
لیکن آپ ابھی تک تیار نہیں ہوئی؟َ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ گوری کچھ
کہتی بمطابق اسکرپٹ آنٹی کہنے لگی۔۔۔ بیٹا آج کا جانا کینسل کر دو
کہ میں اپنی ایک دوست لے کر ماریہ اور عدیل کے لیئے سرپرائز
گفٹ لینے جا رہی ہوں اس پر میں بوال اس کا مطلب آج کے دن میں
فری ہوں ۔۔تو وہ کہنے لگی نہیں آپ ماریہ بیٹی کے ساتھ گپ لگاؤ
۔۔۔اور اگر اس کا جی چاہے تو اسے بازار لے جاؤ ۔۔ پھر گوری کی
طرف دیکھتے ہوئے بولی میں تمینک بھی ساتھ لے جاتی ۔۔۔ لیکن
اس سے سارا سرپرائز ختم ہو جائے گا۔۔۔ ۔۔اس لیئے میں اپنی ایک
دوست کو لے کر جا رہی اور آٹھ بجے تک واپس آ جاؤں گی اتنا
کہنے کے بعد۔۔۔۔ انہوں نے پرس پکڑا اور باہر کی طرف چلنے لگیں
۔۔جبکہ میں ان کو باہر چھوڑنے کے لیئے ان کے ساتھ ساتھ باہر نکل
گیا۔۔۔ گیٹ پر پہنچتے ہی میں نے ان سے تھینک یو بوال۔۔۔ ۔۔تو وہ
کہنے لگی۔۔۔ میری طرف سے فری ہینڈ ہے۔۔۔اس گوری کو جیسے
مرضی ہے چودو۔۔۔۔۔۔ لیکن یاد رکھنا ۔۔۔۔۔کہ اس کے جانے کے بعد تم
نے میرا خیال ضرور کرنا ہے تو میں کہنے لگا رات کو خیال نہیں
رکھا تھا۔۔۔؟ تو وہ ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔ایک بات
ہے۔۔۔۔۔۔اور وہ یہ کہ۔۔۔۔ تم چدائی کمال کی کرتے ہو۔۔۔۔ اور گیٹ سے
باہر نکل گئیں۔
گیٹ کو الک کرنے کے بعد میں سیدھا ڈرائینگ روم میں پہنچا ۔۔۔
مجھے دیکھتے ہی گوری آہستہ سے بولی ۔۔۔سو وی آر الون
ناؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ہم اب ہم اکیلے ہیں ) تو میں اس کی طرف بڑھتے ہوئے
بوال۔۔۔یس بےبی ۔۔۔۔تو وہ میرے گلے سے لگتے ہوئے بولی۔۔لیٹس
پارٹی ڈارلنگ۔۔۔۔۔اور میرے ساتھ گلے لگ گئی۔۔۔۔اس نے اس قدر
ٹائیٹ جپھی لگائی کہ۔۔۔۔ اس کی بھاری چھاتیاں میرے سینے کے
ساتھ دب گئیں۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ہمارے ہونٹ الک ہو گئے۔۔۔ اور
میں نے انہیں چوسنا شروع کر دیا ۔۔ ۔ گوری کے اَنمول اور رس
بھرے ہونٹوں سے اب تک نجانے کتنے لوگوں نے رس کشید کیا ہو
سر ُمو فرق نہیں آیاگا لیکن ابھی تک ۔۔۔۔۔ان کے ذائقے اور رس میں ِ
تھا بلکہ (شاید) پہلے سے زیادہ رس بھرے ہو گئے تھے۔۔۔ ادھر
گوری جس بے باقی کے ساتھ اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں میں
پیوست کیے چوس رہی تھی اس سے میری مستی میں دو چند اضافہ
ہو رہا تھا ۔۔۔ہونٹ چوسنے کے دوران ہی گوری نے اپنا منہ
کھوال۔۔۔۔اور اپنے ہونٹوں سے بھی سو گنا زیادہ۔۔۔ رسیلی زبان کو
میرے منہ میں ڈال دیا۔۔۔اور میری زبان کے ساتھ اپنی زبان کو اس
قدر آرٹ فُلی گھمایا۔۔۔ کہ میرے اندر کی شہوت آپے سے باہر ہونے
لگی۔۔۔ ۔۔۔۔ تھوڑی سی کسنگ کے بعد وہ بڑی مستی سے
بولی۔۔۔۔۔اتنے دنوں بعد تنہائی ملی ہے تم میرے ساتھ کیا سلوک کرنے
والے ہو ؟ تو میں اس کی بھاری چھاتیوں پر ہاتھ رکھ کر بوال۔۔ میں
ان کو چوموں گا تو وہ بڑے نخرے سے بولی۔۔ اونہہ صرف چومو
گے ؟ تو میں اس سے کہنے لگا کہ چھاتیاں چوسوں ۔۔اور نپلز کو
مسلوں گا۔۔۔۔۔۔ تو وہ شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے بولی اور کیا کرو
گے؟ تو میں اس کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر
بوال۔۔۔ میں تمہارے اس پیارے سے چہرے پر کسنگ کی بوچھاڑ کر
دوں گا ۔۔اتنا کہتے ہی میں نے۔۔۔۔ اپنے ہونٹوں کو کسنگ کی غرض
سے جیسے ہی گوری کی طرف بڑھایا ۔۔۔۔اور اپنے ہونٹوں کو اس
کے گالوں پر رکھنا چاہا۔۔۔۔۔۔۔ تو ناجانے کیوں گوری اسی وقت جگہ
پر گھوم گئی جس کا نتیجہ یہ نکال کہ گھومنے سے ۔۔ فرنٹ کی جگہ
۔۔۔۔۔ اس کی فومی گانڈ میرے لن کے ساتھ دب گئی اور اب پوزیشن
یہ تھی کہ میرے دونوں ہاتھ اس کی ادھ ننگی چھاتیوں پر دھرے
تھے۔۔۔۔۔ اور۔۔۔ اس کی بیک سائیڈ میری فرنٹ کے ساتھ چپکی ہوئی
تھی۔۔۔۔۔ لن کو اپنی نرم بنڈ کے ساتھ محسوس کرتے ہی اس نے بڑی
بے باقی کے ساتھ اپنی بنڈ کو لن صاحب کے ساتھ رگڑا۔۔۔۔۔۔اور منہ
پیچھے کر کے بولی۔۔۔۔۔اے مسٹر۔۔۔۔۔تیرا ڈِک (لن) پوزیشن میں آ رہا
ہے تو میں اس کے کان کی بیک سائیڈ کو چوم کر بوال۔۔ پتہ ہے یہ
کیوں پوزیشن لے رہا ہے ؟ تو وہ شہوت سے بولی۔۔۔۔۔ میرے اندر
جانے کے لیئے ۔۔۔ اس پر میں لن کو اس کی نرم گانڈ کے چھید میں
دباتے ہوئے بڑی آہستگی سے بوال۔۔۔۔۔یہ تمہارے اندر جانے واال ہے
تو وہ بنڈ کو رگڑتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اسے کہنا مجھے خوب چودے۔۔۔۔
اب میں نے گوری کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا اور آہستہ آہستہ
اس کی گردن کو چومنا شروع ہو گیا میں اس کی لمبی گردن کے
ایک ایک اینچ کو چومتا جا رہا تھا اور دوسری طرف وہ بھی میرے
لن کو اپنی گانڈ کے چھید میں پھنسائے ہلتی جا رہی تھی۔۔گردن کو
چومنے کے بعد جیسے ہی میرے ہونٹ اس کے شولڈر (کندھوں) پر
پہنچے تو وہاں ہونٹ لگتے ہی۔۔۔ گوری تڑپ اُٹھی۔۔ ۔۔۔ پہلے تو میں
نے اس بات پر غور نہیں کیا ۔۔لیکن جب دوسری تیسری دفعہ ایسا ہوا
۔۔۔تو گوری کا تڑپنا دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ ۔۔۔
رائیٹ واال شولڈر گوری کا بہت حساس ہے ۔۔۔میں نے گوری کے
بدن میں "سیکس کی" دریافت کر لی تھی۔۔۔ ۔۔۔چنانچہ۔۔اب میں نے
اپنی پوری توجہ اس کے رائیٹ شولڈر پر مرکوز کر دی تھی۔۔۔ اور
پہلے تو اسے آہستہ آہستہ چوما۔۔۔۔۔پھر زبان نکال کر جیسے ہی اسے
۔۔۔چاٹنا شروع کیا۔۔۔ گوری میری زبان کے نیچے کسمسانا شروع ہو
گئی اور اس کسمساہٹ کے دوران اس نے اپنی گانڈ کو بڑی سختی
کے ساتھ میرے لن پر دبانا شروع کر دیا۔۔اسی دوران میں اسکے کان
میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا۔۔۔ مزہ آ رہا ہے؟ تو وہ گانڈ کو فُل
پیچھے کی طرف دباتے ہوئے بولی۔۔یس ۔۔ڈو اٹ مور۔۔۔۔چنانچہ اب
میں نے اس کے شولڈر کو چاٹنے کے ساتھ ساتھ اس پر ہلکا ہلکا
کاٹنا بھی شروع کر دیا۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں گوری بہت مست ہو گئی۔۔۔۔
اور میری طرف منہ کرتے ہوئے بے تابی سے بولی۔۔۔ مجھے اپنا
ڈک (لن ) دکھاؤ ۔۔۔تو میں اس سے بوال۔۔۔ لن بھی چیک کرا دوں گا
۔۔پہلے تھوڑا پیار تو کرنے دو۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔ میں بھی تو
تیرے لن کو پیار کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ گھوم کر
سیدھی ہوئی اور ۔۔۔میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑے ہی شہوت
بھرے لہجے میں۔۔۔ بولی۔۔۔آئی ۔۔ایم ۔۔۔یور بچ (کتیا) ۔۔بےبی۔۔۔۔۔۔۔ تو
میں نے بھی اسی لہجے میں کہا۔۔۔۔ ۔۔۔ کیا بولی ؟۔۔۔۔ تو وہ دوبارہ اسی
ٹون میں کہنے لگی۔۔۔ آئی ایم یور بچ بےبی ۔۔تو میں اس کے منہ میں
زبان ڈالنے سے پہلے بوال۔۔۔ ۔۔۔۔تو تم میری کتیا ہو؟ تو وہ شہوت سے
چور لہجے میں بولی۔۔۔۔ یس جان!۔۔ میں تیری کتیا ہوں ۔۔۔۔۔اور اپنی
کتیا کے ساتھ جو چاہے سلوک کرو۔۔اور میری زبان کو چوسنے لگی
۔۔زبان چوسنے کے دوران ہی اس نے ہاتھ بڑھا کر پینٹ سے لن کو
باہر نکاال۔۔۔۔اور اسے مسلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔پھر اپنے منہ سے میری زبان
کو باہر نکال۔۔۔۔ اور لن کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔نائیس
ڈک۔۔۔پھر بڑے ہی پیار سے اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔
مجھے ایسے ہی شاندار لن کی تالش تھی جو میری چوت کی آگ
اور گانڈ کی جلن کو مٹا سکے۔۔۔۔۔۔۔۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے
بولی۔۔ بولو میری پھدی کو ٹھنڈا کرو گے نا؟ تو میں اس کی طرف
دیکھتے ہوئے بوال۔۔نہ صرف یہ کہ تمہاری پھدی میں لگی آگ کو
ٹھنڈا کروں گا بلکہ۔۔۔۔۔۔تیری گانڈ میں ہونے والی جلن کو بھی ختم کر
دوں گا تو وہ شہوت سے بولی اپنے اس موٹے ڈنڈے سے میری
خوب بجانا۔۔لیکن ان سب سے پہلے میرا لن چوسنا ضروری ہے ۔۔اتنا
کہتے ہی گوری نے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور سرگوشی
کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔اٹس سو ہاٹ بےبی۔۔۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ تیرا لوڑا
بہت مست ہے۔۔اسے دیکھ دیکھ کر میری پھدی بھیگتی چلی جا رہی
ہے تو میں اس سے بوال۔۔۔ لن چوس کتیا۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے
ہاں میں سر ہالیا ۔۔۔اور منہ کھول کر پوری زبان باہر نکالی۔۔اور
ٹوپے کو دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔ بہت فیٹ (موٹا) لنڈ ہے ۔اور پھر اپنی
زبان کی نوک کو میرے ٹوپے پر گول گول پھیرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔
تھوڑی دیر تک وہ ٹوپے کے ساتھ ساتھ پورے لن پر زبان پھیر کر
اسے گیال کرتی رہی ۔۔ جب میرا لن اس کے تھوک سے تر ہو گیا
۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔اب میں لن کو چوسنے لگی ہوں۔۔۔۔