You are on page 1of 4

‫سوتیلی ماں‬

‫قسط ‪1‬‬
‫میرا نام وقاص ہے ۔ میری عمر ‪ 02‬سال ہے ۔ میرے ابو ان کا نام فرہاد ہے اور انکی عمر ‪ 02‬سال ہے ۔ وہ شہر سے باہر‬
‫کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں ۔ اور اس کے لئے وہ مہینے میں صرف ‪ 0‬دن کے لئے ہی گھر آتے ہیں ۔ اور گھر میں میں اور‬
‫میری سوتیلی ماں فرح ہوتے ہیں ۔ میری سوتیلی ماں کی عمر ‪ 02‬سال ہے ۔ میں انھیں پیار سے چھوٹی امی یا کبھی کبھی‬
‫صرف امی بالتا ہوں ۔وہ میرے ابو سے ‪ 02‬سال چھوٹی ہیں ۔ اور عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں انکی جسم کی گرمی‬
‫بڑھتی جا رہی ہے ۔ دوسری شادی کے بعد ابو نے بچہ پیدا نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اور اس وجہ سے میری چھوٹی امی کا‬
‫جسم بلکل ٹائٹ تھا ۔ انکا جسم تھوڑا بھرا بھرا تھا لیکن موٹا بلکل نہیں تھا ۔ انکے ممے قدرتی طور پر کافی بڑے اور گانڈ باہر‬
‫کو نکلی ہوئی تھی ۔ انکو دیکھ کر بلکل نہیں لگتا تھا ک وہ شادی شدہ ہیں ۔ وہ ایسے لگتیں جیسے کوئی کنواری لڑکی جسے‬
‫قدرت نے خوب ماال مال کیا ہوا ہو ۔ ابو مہینے میں صرف دو دن ہی گھر آتے ہیں اس میں بھی ایک دن آرام کرنے میں‬
‫گزارتے ہیں اور اگر گھر پر مہمان آ جائیں ‪ 0‬دن وہ امی کو وقت ہی نہیں دے پاتے اور اس سے امی کی مشکل اور بڑھ جاتی‬
‫ہے ۔ ایسے میں میں نے اپنی سوتیلی ماں کی حالت کا فائدہ اٹھانے اور انکی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کیوں کے میں نے انھیں‬
‫کی بار روتے دیکھا ۔ ابو اور امی کا کمرہ گراؤنڈ فلور پے ہے اور میرا فرسٹ فلور پہ ۔ اور اکثر ہی میں کچن سے کچھ لینے‬
‫نیچے آتا تو چھوٹی امی کے کمرے سے انکی رونے کی آواز آ رہی ہوتی تھی۔ میرے پوچھنے پر وہ ہمیشہ خراب طبیعت کا‬
‫بہانہ کر کے ٹال دیتیں ۔ میں نے انکی مدد کا فیصلہ تو کر لیا مگر یہ تب ممکن تھا جب امی کو بھی اس مدد کی خواہش ہو ۔‬
‫اور انکے دل میں یہ خواہش جگانے کے لئے میں نے اس دن کے بعد سے میں نے پالن بنانا شروع کر دیا ۔ اگر سچ بتاؤں تو‬
‫امی کی مدد تو صرف ایک بہانہ تھا۔ اصل مقصد تو اپنے اندر کی آگ کو بجھانا تھا جو میری سوتیلی ماں نے ‪ 0‬سال پہلے‬
‫جالئی تھی ۔‬
‫۔‬
‫۔‬
‫۔‬
‫میری عمر ‪ 12‬سال تھی جب میری امی اس دنیا سے انتقال کر گئیں ۔ میں اپنے والدین کی اکلوتی اوالد تھا ۔ امی کے گزر‬
‫جانے کی بعد ابو اور میں ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہوے بھی اکیال محسوس کرتے تھے ۔ سب لوگوں نے ابو کو دوسری‬
‫شادی کرنے کا مشورہ دیا ۔ لیکن ابو اپنے کام میں اس طرح مصرروف رہتے کے انھیں کبھی ٹائم ہی نہیں مال کے وہ دوسری‬
‫شادی کرتے ۔ اس مصروفیت کی وجہ سے ہے امی نے دوسرا بچا پیدا نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ کیوں کے انکے لئے مجھے‬
‫سمبھالنا ہے بہت مشکل کام تھا ۔‬
‫۔‬
‫امی کے انتقال کو ‪ 0‬سال گزر گئے ۔‬
‫میں ‪ 10‬سال کا تھا اور میٹرک کے امتحان دینے کے بعد چھٹیاں منا رہا تھا ۔ تب ایک دن میں نے اپنی دادی امی جو کے‬
‫چھوٹے چاچو اور چچی کے ساتھ رہتیں تھی انکو ابو کو دوسری شادی کے لئے اصرار کرتے سنا ۔ ابو بار بار منع کر رہے‬
‫تھے اور کہ رہے تھے کے انکی مصروفیت اتنی زیادہ ہے کے وہ دوسری شادی کے بعد نئی بیوی کے لئے وقت نہیں نکال‬
‫پائیں گے ۔ جبکے دادی بار بار ایک ہی بات دوہرا رہی تھیں کہ انکے جانے کے دوسری شادی کروانے میں انکی کوئی مدد‬
‫نہیں کرے گا اور یہ بات انکو کھاے جا رہی تھی انکا‬
‫بیٹا ساری زندگی اکیال رہے‬
‫۔‬
‫۔( دادی کو ہمیشہ چھوٹے چاچو سے زیادہ لگاؤ تھا کیوں کے انکی اوالد نہیں تھی ۔ میرے چاچو کام نام ریحان ہے اور چچی‬
‫کا نام یاسمین ہے ۔ میرے چاچو کے بارے میں نے کسی سے سنا تھا کے وہ نا مرد ہیں اور انکا لن کھڑا ہی نہیں ہوتا تھا ۔چچی‬
‫کو یہ بات ان سے شادی کے بعد پتا چلی ۔ اور چچی اپنے جسم کی بھوک مٹانے کے لئے انگلیوں اور کبھی لمبی سبزیوں کا‬
‫سہارا لیتیں ۔ چاچو انکی مدد کے لئے کبھی انکی پھدی چاٹ لیتے تھے ۔ تو کبھی انگلیوں سے انکی پھدی کا جوس نکالنے کی‬
‫)کوشش کرتے ۔ مختصر یہ کے چچی یاسمین کی پھدی نے کبھی اصلی لن کا مزہ چکھا ہی نہیں تھا ۔‬
‫۔‬
‫ابو کے منع کرنے پر دادی نے اچانک رونا شروع کر دیا ۔ تنگ آ کر آخر ابو نے انکے آگے ہار مان لی اور دوسری شادی کی‬
‫حامی بھر لی ۔ میں یہ سب سن کر کمرے میں داخل ہوا اور ابو کے پاس جا کر انکو اور دادی کو مخاطب کر کے بوال کے ابو‬
‫کی شادی ضرور ہونی چاہیے ۔ میرا یہ کہنے کا مقصد تھا کے ابو میرے لئے پریشان نا ہوں ۔ آخر میں اب جوان ہو گیا تھا ۔‬
‫اور ابو کا اکیلے پن کا مجھے صحیح معنوں میں احساس ہونے لگا تھا ۔ یہ سن کر مانو جیسے ابو کے کندھے سے بوجھ اتر‬
‫گیا ہو ۔ ابو فورا ً دادی کو بولے کے وہ انکا رشتہ دیکھنا شروع کر دیں ۔ اس بات پر دادی بھی مسکرا دیں اور بولیں کے انہوں‬
‫نے پہلے سے ہی ایک لڑکی پسند کر رکھی ہے ۔ ابو کے پوچھنے پر انہوں نے اسکا نام فرح بتایا ۔ ابو نے کچھ سوچا اور‬
‫اثبات میں سر ہالیا ۔‬
‫۔‬
‫فرح میرے چھوٹے چاچو کی سالی ہے ۔ جس کی اس وقت عمر ‪ 00‬سال تھی اور ماسٹرز تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ‬
‫گھر میں ہی رہتی تھیں ۔ میری ان سے بہت بنتی تھی کیوں کے میں انہی کے ٹیوشن پڑھ پڑھ کر پاس ہوتا تھا ۔اسکے ٹھیک ‪0‬‬
‫مہینے بعد ابو کی شادی بہت سادگی سے کر دی اور ابو چھوٹی امی کو لے کر گھر آ گئے ۔‬
‫۔‬
‫۔‬
‫شادی کے بعد ایک مہینے تک ابو پہلے سے زیادہ وقت گھر گزارتے ۔ اور چھوٹی امی کو وقت اور پیار دونوں دیتے ۔ مگر‬
‫شادی کی ایک مہینے بعد ہی ابو واپس اپنی پہلے والی روٹین پے کام کرنے لگے ۔ چھوٹی امی ہر وقت اداس رہتیں ۔ انکا کسی‬
‫چیز میں دل نا لگتا ۔ میں نے انکا موڈ ٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وو تھوڑا سا مسکرا کر پھر خاموش ہو جاتیں ۔‬
‫جیسے کیسے مہینے گزرا اور ابو کے آنے کا وقت قریب آیا تو چھوٹی امی کے چہرے پر پھر سے خوشی نظر آنے لگی ۔‬
‫اور وو سارا دن مجھ سے پوچھتیں کے کپڑے کونسے پہنو کھانے میں کیا بنانا چاہیے ۔ میں انکی مدد کرتا رہتا تھا ۔ ایک دن‬
‫میں کالج کے لئے تیار ہو کر نکال مگر وہاں جا کر معلوم ہوا کے ٹیچرز اور کالج کے مالک کے درمیان تنخواہ کو لے کر‬
‫جھگڑا ہوا اور ٹیچرز احتجاج پر تھے جسکی وجہ سے کالج بند تھا ۔ میں نے کچھ وقت وہاں اپنے دوستوں کے ساتھ گزارا اور‬
‫واپس گھر کی طرف روانہ ہوا ۔ اس وقت میرے وہم و گمان میں نہیں تھا کے آج کے دن سب کچھ بدلنے واال تھا ۔ میری‬
‫سوتیلی ماں جسے ہمیشہ میں نے ماں کی نظر سے ہی دیکھا تھا آج انکے لئے میری سوچ اور نظر بدلنے والی تھی ۔ آج‬
‫میرے اندر وہ آگ لگنے والی تھی جسے بجھانے میں مجھے ‪ 0‬سال لگے ۔‬
‫۔کالج سے سیدھا گھر پہنچا اور اپنی چابی سے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوگیا ۔ اندر جا کر چھوٹی امی کو بتانا چاہا مگر وہ‬
‫اپنے کمرے میں نہیں تھیں ۔ انکے کمرے کا واش روم بھی کھال تھا ۔ وہاں سے کچن میں گیا تو وہاں بھی نہیں تھیں ۔ یہ بات‬
‫بتاے بغیر‬
‫ُ‬ ‫آے ‪ 0‬مہینے ہو گئے تھے اور آج تک کبھی وہ مجھے‬ ‫کافی حیران کن تھی کیوں کے چھوٹی امی کو اس گھر میں ُ‬
‫کہیں نہیں گئی تھیں ۔ لیکن پھر میرے ذہن میں چچی یاسمین کا خیال آیا اور سوچا شاید وہاں گئی ہوں گی آخر وہ چھوٹی امی‬
‫کی سگی بہن ہیں ۔ یہ سوچ کر میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جانے لگا مگر آخری کچھ سٹیپس پہ ہی میں رک گیا ۔ میرا مانو‬
‫جیسے اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا ۔ ٹانگوں میں جیسے سریا گھس گیا ہو اور ہلنا محال ہو گیا ہو ۔ یہ‬
‫وہ لمحہ تھا جس نے میرے اندر حوس کی آگ کو بھڑکایا تھا ۔‬
‫۔‬
‫چھت پر میرے روم کے باہر چارپائی پر چھوٹی امی بلکل ننگی بیٹھی تھیں انہوں نے اپنی ٹانگیں کھول کر تھوڑا سا اوپر اٹھا‬
‫رکھی تھیں اور اپنی پھدی کی طرف جھکی ہوئی تھیں ۔ ایک دم جو مجھے جھٹکا لگا تھا اس سے میرا ذہن رک سا گیا تھا اور‬
‫میں یہ سمجھنے سے قاصر تھا کے آخر ہو کیا رہا ہے ۔ چھوٹی امی نے بال پیچھے کو باندھ کر جوڑا بنا رکھا تھا ۔ کپڑے‬
‫ساتھ تار پر لٹک رہے تھے ۔ جسم اس قدر خوبصورت کے خوبصورتی بھی شرما جائے ۔ انکے ممے بلکل شیپ میں تھے‬
‫موٹے اور گول ۔ انکے نپل ہلکے براؤن رنگ کے تھے ۔ جسم پورا بلکل ٹائٹ' موٹی رانیں' سفید دودھ جیسی رنگت ' اور انکی‬
‫پھدی ' اف ' ۔۔۔ میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بہت سی پورن فلمز دیکھ رکھی تھیں ۔ لیکن آج تک میں نے ایسی قدرتی‬
‫خوبصورتی کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ اور زندگی میں پہلی بار کسی لڑکی کو ننگا دیکھ رہا تھا ۔ اور وہ بھی اس قدر حسین ۔‬
‫انکی پھدی بہت خوبصورت اور ٹائٹ لگ رہی تھی ۔ ایسی پھدی کے بندہ سارا دن چاٹتا رہے پھر بھی دل نا بھرے ۔‬
‫۔‬
‫جب میں اپنے ہوش میں آیا اور غور سے دیکھا تو اندازہ ہوا کے چھوٹی امی اپنی پھدی کے بال صاف کر رہی تھیں ۔ شاید وہ‬
‫اپنی ٹانگوں اور جسم کے باقی حصوں کے بال پہلے صاف کر چکی تھیں اس وجہ سے انکا جسم بہت مالئم اور صاف تھا ۔‬
‫اور یہ سب ابو کے لئے کیا جا رہا تھا ۔ میں کچھ لمحے وہاں رکا اور واپس جانے ہی واال تھا کے چھوٹی امی کی نظر مجھ پر‬
‫پڑی انہوں نے فورا ً اپنی ٹانگیں سمیٹ لیں اور انکے منہ سے ہلکی چیخ نکلی ۔ میں بھی فورا ً نیچے کی طرف مڑا اور جاتے‬
‫" جاتے اونچی آواز میں غصے میں بوال " سیڑھی کا دروازہ الک کر لیا کریں‬
‫انھیں اس بات کا احساس نا ہوا کے میں کافی دیر سے انکے جسم کا خاکہ اپنے ذہن میں بنا رہا تھا ۔ گھر سے میں اسی وقت‬
‫اپنی بائیک پر باہر نکال اور شہر میں گھومنا شروع کر دیا ۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا اب میں چھوٹی امی کا سامنا کیسے‬
‫کروں گا ۔ اور اگر انہوں نے ابو کو سب بتا دیا تو ابو کیا سوچیں گے ۔ جب سڑک پر بائیک چال چال کر تھک گیا تو واپس گھر‬
‫کی طرف روانہ ہوا ۔ اب تک شام ہو چکی تھی ۔ گھر پہنچ کر میں سیدھا چھت پر اپنے کمرے میں چال گیا ۔ ابو نے اگلے دن‬
‫شام کو آنا تھا ۔ اور میرا یہ سوچ کر دل گھبرا رہا تھا کہ ابو کا رد عمل کیسا ہوگا ۔ ابھی میں کچھ دیر اپنے بیڈ پر لیٹا ہی تھا‬
‫کے کمرے کا دروازہ بجنے کی آواز آئ ۔ میں ہمت کر کے اندر آنے کا بوال ۔ چھوٹی امی دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی ۔‬
‫وو اب نہا کر نئے کپڑوں میں تھیں بال انکے ابھی بھی گیلے تھے ۔ وہ ٹائٹ قمیض میں ملبوس تھیں اور انکے جسم کے ابھار‬
‫صاف نظر آ رہے تھے ۔ وہ ابھار جنہیں میں کچھ دیر پہلے جی بھر کر دیکھ چکا تھا ۔ اسی لمحے مجھے احساس ہوا کے میں‬
‫اب اپنی چھوٹی امی کو ماں کی نظر سے نہیں دیکھ رہا تھا ۔ بلکہ میری نظر میں اب وہ ایک حسین اور سیکسی عورت تھیں ۔‬
‫چھوٹی امی میرے ساتھ آ کر بیڈ پر بیٹھ گئیں ۔ کچھ دیر ہم دونوں اسی طرح خاموش بیٹھے رہے ۔ پھر چھوٹی امی نے بولنا‬
‫شروع کیا ۔‬
‫۔‬
‫دیکھو بیٹا میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں اس وقت ۔ مجھے اپنے کمرے میں تیار ہونا چاہیے تھا ۔ اوپر میں اس لئے ‪ :‬چھوٹی امی‬
‫گئی کے وہاں روشنی میں آسانی رہے ۔ مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کے تم اتنا جلدی واپس آ جاؤ گے ۔ میں وعدہ کرتی ہوں کے‬
‫آئندہ میں احتیاط کروں گی آپ بس اس بات کا کسی سے ذکر مت کرنا ۔ خاص طور پر اپنے ابو سے تو بلکل نہیں ۔‬
‫۔‬
‫اس وقت میرے ذہن سے ایک بوجھ اتر گیا ۔ اور میں نے انھیں ہڑتال کے بارے میں بتایا ۔ اور بوال " امی میں بھی شرمندہ ہوا‬
‫" ہوں بہت ۔ اگر مجھے علم ہوتا تو میں اوپر کی طرف نا آتا ۔ آگے سے میں بھی احتیاط کروں گا ۔‬
‫۔‬
‫چھوٹی امی نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور پیار سے بولیں " میں امید کرتی ہوں کے آج جو بھی ہوا ہم اسے بھول کر نارمل‬
‫رہیں گے " میں نے اثبات میں سر ہال دیا مدار حقیقت تو یہ تھی کے اب کچھ بھی نارمل نہیں تھا اور سب کچھ بدل گیا تھا ۔‬
‫۔چھوٹی امی میرے کمرے سے اٹھ کر باہر جانے لگیں تو میرا پورا دھیان انکی گانڈ پے تھا ۔ بس یہی ایک چیز تھی جسکا‬
‫نظارہ میں نے ابھی تک نہیں کیا تھا ۔ چھوٹی امی کے کمرے سے جانے کے بعد میں کافی دیر تک انکے بارے میں سوچتا‬
‫رہا ۔ مجھے دوبارہ انھیں دیکھنا تھا مگر کیسے یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔‬
‫رات کے کھانے کے بعد میں اپنے کمرے میں سونے کی کوشش کر رہا تھا مگر نیند کا نام و نشان نا تھا ۔ میرے ذہن پر‬
‫چھوٹی امی کے ممے اور پھدی کا نظارہ چل رہا تھا اور میرا لن ایک دم ٹائٹ تھا ۔ میں تنگ آ کر کمرے سے باہر نکال کہ‬
‫تازہ ہوا لگوا سکوں ۔ باہر بلب جل رہا تھا اور اسکی روشنی میں مجھے سامنے تار پے چھوٹی امی کا برا نظر آیا ۔ میں سمجھ‬
‫ہوے اسے ساتھ لے جانا بھول گئیں ۔ میں نے فورا ً برا تار سے‬ ‫ُ‬ ‫گیا کے یہ وہی برا تھا جو آج انہوں نے اتارا مگر نیچے جاتے‬
‫اتارا اور اسے سونگھا تو اس میں سے ایک خاص خوشبو آ رہی تھی ۔ یہ خوشبو چھوٹی امی کے پرفیوم کی تھی جو وہ ہمیشہ‬
‫لگا کے رکھتی تھیں ۔ وہ خوشبو سونگتے ہی مجھے لگا جیسے میں چھوٹی امی کے پاس ہوں ۔ اور ایک جھٹکا کھا کر میرا لن‬
‫پھر سے کھڑا ہو گیا ۔ میرا ایک ہاتھ برا کو پکڑے میرے چہرے پے تھا اور دوسرا ہاتھ خود ہی لن پر چال گیا ۔ ‪ 10‬سال کی‬
‫عمر تک آج تک میں نے کبھی مٹھ نہیں ماری تھی ۔ پہلی بار جب لن کو ہالنا شروع کیا تو پورے جسم میں سرسری مچ گئی ۔‬
‫میں لن کو اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا ۔ کچھ ہی دیر میں میرا لن اکڑنے لگا اور مزہ آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا تھا ۔‬
‫تبھی خود ہی میرے منہ سے نکال ۔ " امی ۔۔۔ امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آئ لو یو امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آھھھ۔ ۔۔ " اور اس ساتھ ہی‬
‫میری زندگی کی پہلی مٹھ میری چھوٹی امی کے نام پوری ہوئی ۔ میرا سانس پھول رہا تھا اور کھڑا ہونا مشکل ہو رہا تھا ۔ میں‬
‫اپنے کمرے میں گیا کپڑے تبدیل کیے اور چھوٹی امی کے برا کو اپنے بستر کے نیچے چھپا دیا ۔ اس رات کو نیند بہت مزے‬
‫کی آئ ۔‬
‫۔‬
‫۔‬
‫اگلی صبح ناشتے پر امی بہت خوش لگ رہی تھیں ۔ شاید اسکی وجہ یہ تھی کے آج شام کو ابو نے گھر آنا تھا ۔ آج جمعہ کہ‬
‫دن تھا اور کالج سے چھٹی جلدی ہوگئی ۔ گھر آتے ہی چھوٹی امی نے مجھے کام پر لگا دیا ۔ کھانا بنانے میں اور گھر کی‬
‫صفائی کرنے میں میں انکا ہاتھ بٹا رہاتھا ۔ شام ہونے کو تھی اور چھوٹی امی سارے کام کرنے کے بعد تھکی ہوئی لگ رہی‬
‫تھیں ۔‬
‫چھوٹی امی ‪ " :‬وقاص میں بہت تھک گئی ہوں ۔ میں نہا کر فریش ہوتی ہوں۔ اور پھر تیار بھی ہونا ہے تمہارے ابو آتے ہی ہوں‬
‫" گے ۔ تم بھک تھک گئے ہو گے ۔ جا کر ریسٹ کر لو ۔ رات کہ کھانا تمہارے ابو کے ساتھ مل کر کھائیں گے ۔‬
‫میں نے اثبات میں سر ہالیا اور اپنے کمرے میں چال گیا ۔ مجھے ابو کی قسمت پر رشک آ رہا تھا ۔ آج رات کو کیا ہونا تھا میں‬
‫اچھی طرح جانتا تھا ۔ پھر ایک دم میرے ذہن میں شیطانی خیال آیا ۔ میں جلدی سے اپنے بستر سے اٹھا اور نیچے آ گیا ۔ نیچے‬
‫والے باتھ روم میں شاور چلنے کی آواز آ رہی تھی ۔ میں آہستہ سے چھوٹی امی اور ابو والے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر‬
‫داخل ہوا اور سیدھا کھڑکی کی طرف گیا ۔ کھڑکی ‪ 4‬پلے والی تھی اور اسکے آگے ہمیشہ پردہ رہتا تھا ۔ میں نے سب سے‬
‫آخر والی کھڑکی کی کنڈی کھولی ۔ پردہ آگے سے سیٹ کیا ۔ اور کمرے سے نکل گیا ۔ میرا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا ۔ میں‬
‫سیدھا اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا ۔‬
‫۔‬
‫آدھے گھنٹے بعد ہی گھر کی بیل بجی اور پھر دروازہ کھلنے کی آواز آئ ۔ اور اسکے ساتھ ہی ابو کی آواز آئ ۔ ابو شاید میرا‬
‫پوچھ رہے تھے ۔ میں اپنے کمرے سے نکل کر نیچے گیا ۔ ابو کو سالم کیا ۔ ابو نے میری پڑھائی کے متعلق سوال کرنا‬
‫شروع کردیے ۔ کچھ ہی دیر میں چھوٹی امی آئیں اور انہوں نے ہم دونوں کو کھانا لگنے کے بارے میں بتایا ۔ میں اور ابو فورا‬
‫کھانے کی ٹیبل پر گئے ۔ کھانا کھانے کے بعد ابو اپنے کمرے میں چلے گئے ۔ میں چھوٹی امی کی مدد کرنے لگ گیا برتن‬
‫سمیٹنے میں ۔ چھوٹی امی جلدی جلدی ہاتھ چال رہی تھیں ۔ مجھے انکی جلد بازی اچھی طرح سمجھ آ رہی تھی ۔ برتن سمیٹنے‬
‫کے بعد چھوٹی امی اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں اپنے کمرے میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا ۔ کچھ دیر لیٹنے کے بعد میں‬
‫نیچے گیا اور آہستہ آہستہ کھڑکی کے پاس پہنچا ۔ کھڑکی کو ہلکا سا دھکا دیا تو وو تھوڑی سی کھل گئی ۔ آگے سے پردہ‬
‫پہلے ہی تھوڑا سا ہٹا ہوا تھا ۔ اندر کا نظارہ دیکھ کر میرا لن جھٹکے کھانے لگا ۔ ابو بیڈ پر لیٹے ہوے تھے اور انہوں نے‬
‫صرف دھوتی پہن رکھی تھی ۔ چھوٹی امی اپنا قمیض پہلے ہی اتار چکی تھیں ۔ اور برا کا ہک کھولنے کی کوشش کر رہی‬
‫تھیں ۔ جیسے ہی انکا برا اترا اور انکے بڑے بڑے ممے براؤن نپل مجھے نظر اے میرا ہاتھ خود ہی لن پے چال گیا ۔ ابو اوپر‬
‫اٹھے اور چھوٹی امی کے ایک ممے کو منہ میں لے کر چوسنے لگے اور دوسرے ممے کو ہاتھ سے دبانے لگے ۔ امی کی‬
‫آنکھیں بند تھیں اور انہوں نے سر اوپر کو اٹھایا ہوا تھا ۔ اور ایک ہاتھ ابو کے بالوں میں پھیر رہی تھیں ۔‬
‫کچھ دیر بعد ابو نے دوسرا مما منہ میں لیا اور ایک ہاتھ انکے جسم پی پھیرتے ہوے انکی شلوار میں ڈال دیا اور انکی پھدی‬
‫سہالنے لگے ۔ چھوٹی امی اب سسکاریاں لے رہی تھیں ۔ اور وقفے وقفے سے انکے منہ سے " آہ ۔۔ آہ ۔۔ " کی آواز نکل رہی‬
‫تھی ۔ کچھ دیر میں ہی چھوٹی امی اچھل اچھل کر ابو کا ساتھ دے رہی تھیں ۔ اب انکی سسکاریاں اور تیز ہوگئی تھیں ۔ چھوٹی‬
‫فرہاد ۔۔ فرہاد ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ فرہاد ۔۔۔ " یہی رٹ لگائی ہوئی تھی ۔ ابو نے ایک دم انکی شلوار سے ہاتھ نکاال اور بیڈ پر "امی نے‬
‫لیٹ کر دھوتی اتار دی ۔ چھوٹی امی بھی جلدی سے اپنی شلوار اتارنے لگیں ۔‬
‫کھڑکی بیڈ کے پیر والی سائیڈ پے تھی ۔ اور چھوٹی امی نے جیسے ہی اپنی شلوار اتاری انکی گانڈ کا رخ کھڑکی کی طرف‬
‫تھا ۔ جیسے ہی انکی شلوار اتری میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا ۔ انکی گانڈ بہت سفید اور موٹی سی تھی ۔ چوتھڑے بالکل ٹائٹ‬
‫اور آپس میں ملے ہوئے تھے ۔ میرے ہاتھ کی سپیڈ اور تیز ہوگی ۔ چھوٹی امی اٹھی اور ابو کے اوپر چڑھ گئیں ۔ ابو کا لن‬
‫اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے بیٹھ گئیں ۔ پورا کا پورا لن انکی پھدی میں اتر گیا ۔ انہوں نے اچھل اچھل کر‬
‫گانڈ بھی جھٹکے کھا رہی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ میرا لن بھی جھٹکے مارنا شروع کر دیے ۔ ہر جھٹکے کے ساتھ انکی‬
‫جھٹکے کھا رہا تھا ۔ کچھ دیر بعد چھوٹی امی رکیں اور اٹھ کر اپنا رخ کھڑکی کی طرف کر لیا ۔ اور پھر لن کو پھدی پے سیٹ‬
‫کر کے جھٹکے مارنا شروع کر دیئے ۔ اب انکے ممے اچھل رہے تھے ۔ انکا منہ کھال ہوا تھا اور انکی پھدی میں لن جاتا ہوا‬
‫مجھے صاف نظر آ رہا تھا ۔ کچھ ہی دیر میں چھوٹی امی کی آواز اور اونچی ہو گئی ۔‬
‫" چھوٹی امی ‪ " :‬فرہاد ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔۔ بس تھوڑی دیر اور ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ میں چھوٹنے والی ہوں ۔۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ فرہاد ۔۔‬
‫" وقاص ‪ " :‬امی ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ بس تھوڑی دیر اور ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ میں بھی چھوٹنے واال ہوں ۔۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔۔ امی ۔۔‬
‫۔‬
‫میں اپنے خیالوں میں چھوٹی امی کو چود رہا تھا ۔ انکی آواز اور رفتار سے لگ رہا تھا کے وو چھوٹنے والی ہیں ۔ اور میرا‬
‫لن بھی اکڑنے لگا تھا ۔ ہم دونوں مست ہو چکے تھے ۔ ابو کو تو جیسے میں بھول ہی چکا تھا ۔ تبھی ایک دم پنکھے کی ہوا‬
‫سے پردہ پورا ہٹ گیا اور چھوٹی امی نے مجھے دیکھ لیا۔ ہماری نظریں ملیں ۔ مگر ہم دونوں مزے کی اس چوٹی پر تھے‬
‫جہاں عقل کام کرنے سے قاصر ہوتی ہے ۔ میں نے نظریں نا ہٹائیں اور نا ہی چھوٹی امی نے کوئی رد عمل دیا ۔ وہ بھی میری‬
‫آنکھوں میں دیکھ رہی تھیں ۔ تبھی چھوٹی امی نے " آہ ۔۔ " کی زور دار آواز نکالی اور چھوٹنے لگیں ۔ اس ک ساتھ ہی میرا‬
‫لن بھی جھٹکے کھانے لگا اور منی کا فوارہ نکل پر ۔ ہم دونوں ویسے ہی ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ‬
‫رہے تھے ۔ چھوٹی امی کا جسم کانپ رہا تھا اور میری ٹانگیں بھی کمزور پر رہی تھیں ۔ تبھی میں اپنے ہوش میں واپس آیا ۔‬
‫چھوٹی امی جو کچھ دیر پہلے میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتے ہوے چھوٹ رہی تھیں اب انکی آنکھوں میں شدید غصہ‬
‫تھا ۔ انہوں نے مجھے ہاتھ سے وہاں سے ہٹنے کا اشارہ کیا ۔ غصے سے انکا چہرہ الل ہو رہا تھا ۔ میں بہت ڈر گیا اور جلدی‬
‫سے شلوار اوپر کر کے اپنے کمرے کی طرف بھاگ گیا ۔‬
‫مجھے پورا یقین تھا کے چھوٹی امی ابو کو یہ بات نہیں بتائیں گی ۔ مگر اب چھوٹی امی میرے بارے میں کیا سوچیں گی یا‬
‫۔ انکا رد عمل کیسا ہوگا یہ فکر مجھے کھاے جا رہی تھی‬

You might also like