You are on page 1of 3

‫سوتیلی ماں‬

‫قسط ‪2‬‬
‫اگلے دو دن چھوٹی امی اور میں ایک دوسرے سے نظریں چراتے رہے اور ایک دوسرے سے زیادہ بات نا کرتے مگر‬
‫ابو کے سامنے نارمل رهنے کی کوشش کرتے رہے کہ انھیں شک نا ہو ۔ دو دن بعد ابو واپس جانے والے تھے ۔ اور یہ‬
‫سوچ کر میری ٹنشن بڑهتی جا رہی تھی کیوں کہ مجھے پورا یقین تھا کے ابو کے جانے کے بعد امی نے ضرور مجھ‬
‫سے بات کرنی تھی ۔ دو دن بعد میں اسکول جلدی چال گیا ۔ ابو جا چکے تھے اور میں امی کا سامنا کرنے سے ڈر رہا تھا‬
‫۔ اسکول کے بعد کافی دیر تک میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھومتا رہا ۔مگر شام میں مجھے واپس جانا تھا ۔ میں بہت ڈر‬
‫رہا تھا ۔ شام کو میں اپنے گھر پہنچا اور چھت پے اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا ۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ‬
‫میرے کمرے کے باہر مجھے قدموں کی آواز سنائی دی ۔ میرا دل بہت تیز تیز ڈهڑک رہا تھا ۔ کچھ ہی سیکنڈ کے بعد‬
‫دروازے پر دستک ہوئی ۔ میں نے اندر آنے کا کہا چھوٹی امی نے دروازہ کھوال اور اندر داخل ہوگئی اور میرے ساتھ بیڈ‬
‫پر آکر بیٹھ گئی ۔‬
‫چھوٹی امی ‪ " :‬دیکھو وقاص اس صبح جو ہوا تھا میں نے مانا کہ کچھ حد تک میری غلطی تھی اور اس پر میں شرمندہ‬
‫بھی تھی ۔ لیکن اس رات تم نے جو حرکت کی میں اس پہ بہت زیادہ مایوس ہوئی تم سے ۔ مجھے تم سے یہ امید بلکل‬
‫بھی نہیں تھی کہ تم اتنی گھٹیا حرکت کر سکتے ہو ۔ " امی کچھ دیر کے لیے رکیں اور پھر بولیں " عمر کے جس‬
‫حصے میں تم ہو میں سمجھ سکتی ہوں کہ اس میں اکثر اس طرح کے خیاالت آتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم‬
‫اپنی ہی ماں اور ابو کو اس طرح دیکھو ۔ میں نے تمہارے ابو کو اس لیے نہیں بتایا کہ اگر میں انہیں بتا دیتی تو میں‬
‫جانتی ہوں کہ وہ تمہیں جان سے مار دیتے ۔ لیکن آج کے بعد اگر تم نے اس طرح کی گھٹیا حرکت کرنے کا سوچا بھی تو‬
‫میں بغیر کچھ سوچے سمجھے تمہاری ابو کو بتا دوں گی اور اس کے بعد تمہارا جو حشر ہوگا وہ تم سوچ بھی نہیں‬
‫" سکتے ۔‬
‫کمرے میں ایک دن خاموشی چھا گئی مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا بولوں آخرکار میں نے ہمت کرکے کچھ بولنا‬
‫شروع کیا ۔‬
‫وقاص ‪ " :‬اس دن صبح جو ہوا اس میں میری بالکل بھی غلطی نہیں تھی اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ چھت پر ہیں تو میں‬
‫کبھی بھی نہ تھا ۔ لیکن جب میں نے اس دن آپ جس طرح بغیر کپڑوں کے دیکھا تو پتا نہیں میرے دماغ کو کیا ہو گیا ۔‬
‫میں بہت کوشش کرنے کے باوجود آپ کا خیال اپنے دماغ سے نکال نہیں پا رہا تھا ۔ سچ تو یہ ہے کہ آج تک میں نے آپ‬
‫سے زیادہ حسین عورت نہیں دیکھی ۔ اور اس رات کو مجھ سے رہا نہیں گیا ۔ میں جانتا ہوں جو کچھ میں نے کیا وہ‬
‫بالکل غلط تھا لیکن میرا اپنے اوپر کوئی کنٹرول نہیں رہا تھا ۔ میں بہت شرمندہ ہوں ۔ پلیز آپ مجھے معاف کر دیں ایسی‬
‫" غلطی دوبارہ کبھی نہیں ہوگی ۔‬
‫مجھے چھوٹی امی کی آنکھوں میں غصہ صاف نظر آرہا تھا ۔ اور میں معصوم شکل بنا کر بیٹھا رہا ۔ چھوٹی امی پھر‬
‫غصے سے بولیں۔‬
‫۔‬
‫چھوٹی امی ‪ " :‬اچھا تو پھر یہ بتاؤ جب میں نے تمہیں دیکھ لیا تھا تو اس کے بعد بھی تم وہاں کھڑے کیوں رہے ہٹ کیوں‬
‫" نہیں گئے ۔‬
‫میں نے بہت ڈرتے ڈرتے بوال ۔‬
‫وقاص ‪ " :‬مجھے اس وقت کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔ میں نے آپ کو بتایا نا کہ میرا دماغ خراب ہو گیا تھا ۔ لیکن آپ نے‬
‫" بھی تو میرے سے نظر نہیں ہٹائی تھی ۔ اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہی تھیں ۔‬
‫۔‬
‫چھوٹی امی کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئی وہ جانتی تھی کہ بات تو سچ ہے کہ کچھ دیر کے لئے وہ بھی بہک گئی‬
‫تھیں ۔ مگر ایک دم سے ان کی آنکھوں میں پھر سے غصہ اتر آیا وہ ایک دم کھڑی ہوئی اور میرے منہ پر زور دار تھپڑ‬
‫رسید کیا ۔ اس کے بعد وہ بغیر کچھ بولے میرے کمرے سے نکل گئیں ۔‬
‫۔‬
‫اگلے کئی مہینوں تک چھوٹی امی نے میرے سے ٹھیک سے بات نہ کی ۔ میں بھی ہمیشہ ان سے نظریں چراتا رہا ۔ لیکن‬
‫پھر آہستہ آہستہ کچھ عرصے کے بعد سب کچھ دوبارہ نارمل ہونا شروع ہوگیا ۔ اس دن کے بعد اگلے پانچ سال تک میں‬
‫نے بہت کوشش کی کہ دوبارہ کبھی مجھے ایسا موقع ملے لیکن اب چھوٹی امی بہت محتاط ہو چکی تھیں ۔ وہ اکثر‬
‫مجھے گھورتے ہوئے دیکھ لیتیں لیکن اس بات کو نظر انداز کر دیتیں ۔‬
‫۔‬
‫پانچ سال گزر چکے تھے اور اب میری عمر بیس سال تھی ۔ ابو نے میرا داخلہ ہمارے شہر میں ہی ایک یونیورسٹی میں‬
‫کروا دیا تھا ۔ تاکہ چھوٹی امی گھر پر اکیلی نہ ہو ۔ میں اپنی یونیورسٹی میں آخری سال میں تھا ۔ اور گرمیوں کی چھٹیوں‬
‫میں میں گھر میں بالکل فارغ تھا ۔ ان دنوں ابو نے فون کرکے امی کو بتایا کہ اس بار وہ دو سے تین مہینے تک گھر نہیں‬
‫آسکیں گے ۔ شاید اس وجہ سے چھوٹی امی اب پہلے سے زیادہ پریشان رہنے لگی تھیں ۔ ان کے لئے اب اکیال رہنا بہت‬
‫زیادہ مشکل ہو گیا تھا ۔ میں انہیں بتانا چاہتا تھا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں ۔ میں انہیں بتانا چاہتا تھا کہ انہیں پیار کرنے واال اس‬
‫گھر میں کوئی اور بھی ہے جو کبھی بھی انہیں اس طرح اکیلے چھوڑ کر نہیں جائے گا ۔ امی کی پریشانی مجھ سے‬
‫دیکھی نہ گئی تو میں سیدها یاسمین چاچی کے پاس پہنچ گیا ۔ انہیں جا کر بتایا کہ کس طرح چھوٹی امی ہر وقت روتی‬
‫رہتی ہیں اور بہت ہی زیادہ پریشان رہتی ہیں اور پہلے سے زیادہ خاموش ہوگئی ہیں ۔ یاسمین چاچی اپنی بہن کا سن کر‬
‫بہت زیادہ پریشان ہوگئیں اور فورا ً ہی میرے ساتھ گھر کو چل پڑیں ۔‬
‫۔‬
‫یاسمین چچی سیدها چھوٹی امی کے کمرے میں گئیں ۔ چھوٹی امی اس وقت بھی رو رہی تھی اور اپنی بہن کو دیکھ کر‬
‫انہوں نے اپنے آنسو چھپانے کی کوشش کی ۔ یاسمین چچی نے فورا اپنی بہن کو گلے سے لگا لیا ۔ چھوٹی امی میری‬
‫طرف پلٹی اور مجھ سے بوال ۔‬
‫" چھوٹی امی ‪ " :‬وقاص آپ اپنے کمرے میں جائیں ۔‬
‫میں وہاں سے نکل کر اپنے کمرے میں جانے کی بجائے ان کے کمرے کی کھڑکی کے باہر سے آکر کھڑا ہوگیا ۔ آج‬
‫میری قسمت بہت اچھی تھی ۔ کیوں کہ آج کھڑکی چھوٹی امی بند کرنا بھول گئی تھیں ۔ مجھے وہ دونوں بیڈ پے بیٹھی‬
‫نظر آ رہی تھیں اور انکی آواز صاف سنائی دے رہی تھی ۔ تبھی چھوٹی امی بولیں ۔‬
‫صے میں ہیں جس میں شاید‬ ‫چھوٹی امی ‪ " :‬آپی اب میں اکیلے رہ رہ کر بہت تھک گئی ہوں ۔ فرہاد اپنی عمر کی اس ح ّ‬
‫انہیں سیکس کی اتنی ضرورت نہیں ۔ مگر میری عمر صرف ‪ 03‬سال ہے ۔ اور میری بھی بہت خواہشات ہیں کہ میرا‬
‫شوہر ہر وقت میرے ساتھ رہے ۔ مجھے پیار سے دیکھے میرے سے پیار سے بات کرے اور مجھے پیار سے چھوئے ۔‬
‫جب گھر بھی آتے ہیں تو اکثر بہت زیادہ تھکے ہوئے ہوتے ہیں اور دو دن میں مشکل سے دو سے تین بار ہی میرے‬
‫ساتھ سیکس کرتے ہیں ۔ اور اس کے بعد پورا ایک مہینہ میرے لیے گھر میں رہنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔ میں نے اکثر‬
‫اپنے آپ کو چھونے کی کوشش کی تھی شاید سیکس کی طلب کم ہوسکے ۔ مگر میں نہیں جانتی کہ صحیح طریقہ کیا ہوتا‬
‫ہے میں نے آج تک اپنے آپ کو چھوا نہیں اگر چھونے کی کوشش کرکے بھی ہوں تو مجھے کچھ خاص مزہ نہیں آتا اور‬
‫" نہ ہی میں فارغ ہوتی ہوں ۔‬
‫۔‬
‫یاسمین ‪ " :‬دیکھ فرح تیرا شوہر دو مہینے بعد یا مہینے بعد ہی سہی لیکن گھر آتا تو ہے ۔ دو مہینے بعد ہی سہی لیکن‬
‫" تیری پھدی کو لن نصیب تو ہوتا ہے ۔ مجھے دیکھ جس کا شوہر اس کے پاس ہوتے ہوئے بھی اس کے پاس نہیں ہے ۔‬
‫۔‬
‫میرا شک یقین میں بدل گیا تھا ۔ چاچو ریحان کے بارے میں میں نے جو کچھ بھی سنا تھا وہ بالکل سچ تھا ۔ مجھے چچی‬
‫یا سمین کے اوپر ترس آنا شروع ہوگیا ۔ چھوٹی امی کو یہ بات شاید پہلے معلوم نہ تھی انہوں نے یہ بات سنتے ہی حیران‬
‫ہو کر کہا ۔‬
‫۔‬
‫"چھوٹی امی‪ " :‬کیا مطلب آپی میں کچھ سمجھی نہیں ۔‬
‫یاسمین ‪ " :‬مطلب یہ کہ میرا شوہر نا مرد ہے ۔ ہماری شادی کے پہلے ہی وہ نامرد ہو چکا تھا ۔ مجھے یہ بات شادی کے‬
‫"بعد معلوم ہوئی ۔ اور آج تک میرے شوہر نے مجھے چودا نہیں ۔‬
‫چھوٹی امی یہ سن کر ہکی بکی رہ گئی ۔ انہوں نے اپنا ہاتھ فورا اپنے منہ پر رکھ لیا ۔ انہیں اب اپنی بہن پر بہت زیادہ‬
‫پیار آنے لگا تھا ۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد چھوٹی امی بولیں ۔‬
‫چھوٹی امی ‪ " :‬تو آپ نے اتنا عرصہ کیسے گزار دیا ۔ اور کبھی مجھے یا کسی اور کو یہ علم ہی نہیں ہونے دیا ۔ کیا آپ‬
‫" کا دل نہیں کرتا سیکس کرنے کو کیا آپ کے جسم کو طلب نہیں ہوتی سیکس کی ۔ کیسے گزارا کرتی ہیں‬
‫چھوٹی امی بہت زیادہ حیران لگ رہی تھیں ۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ آخر کوئی انسان بغیر سیکس کے اتنا‬
‫عرصہ کیسے زندہ رہ سکتا ہے ۔ تب یاسمین چچی نے ایک لمبی سانس لی اور بولیں ۔‬
‫۔‬
‫یاسمین ‪ " :‬طلب تو ہوتی ہے بہت زیادہ ہوتی ہے آخر میں بھی انسان ہوں ۔ شروع شروع میں تو بہت زیادہ مسئلہ ہوتا تھا ۔‬
‫شادی سے پہلے میرے بہت سارے ارمان تھے لیکن شادی کے بعد میرے سارے ارمان بہہ گئے ۔ خاندان کی شرمندگی‬
‫کے ڈر سے میں نے کبھی یہ بات کسی کو نہیں بتائی ۔ ریحان بہت اچھے انسان ہیں میرا بہت خیال رکھتے ہیں اور بہت‬
‫پیار کرتے ہیں اس لئے مجھے بھی ان کی عزت کا خیال ہے ۔ میں نے اپنے جسم کی طلب پوری کرنے کے لیے اپنے‬
‫ہاتھ اور اپنی انگلیوں کا سہارا لینا شروع کیا ۔ ریحان بھی اس میں میری مدد کر دیتے ۔ کبھی وہ اپنی انگلیوں سے مجھے‬
‫فارغ کرتے تو کبھی وہ میری پھدی چاٹتے ۔ اصلی لن کا مزہ میں نے آج تک نہیں چکا لیکن اپنی جسم کی شھوت دور‬
‫کرنے کے لیے اتنا کافی تھا ۔ اب میں ان کاموں میں اتنی ماہر ہوگئی ہوں کہ مجھے سو طریقے آتے ہیں اپنی پھدی کی‬
‫آگ بجھانے کے ۔ میں تیرا دکھ اچھی طرح سمجھ سکتی ہوں مگر تو پریشان نہ ہوں تیری بڑی بہن کے ہوتے ہوئے‬
‫تجھے کسی اور کی ضرورت نہیں ۔ میں تجھے سکھاؤں گی کہ اپنی انگلیوں اور ہاتھ کا استعمال کیسے کرنا ہے کے‬
‫زیادہ سے زیادہ مزہ آئے "۔‬
‫۔‬
‫چھوٹی امی بہت زیادہ گھبرا گئی اور تھوڑا سا پیچھے کوہٹیں ۔ انہیں اپنی بہن کے منہ سے یہ سب سننے کی توقع نہیں‬
‫تھی ۔ یاسمین چچی ان کی پریشانی کو بھانپ گئیں ۔ اسے پہلے کے چھوٹی امی کچھ بولتی یاسمین چچی نے ایک ہاتھ‬
‫سے ان کا ہاتھ پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے بہت پیار سے ان کا گال سہالتے ہوئے بولیں ۔‬
‫۔‬
‫یاسمین ‪ " :‬دیکھ فرح تو جانتی ہے میں کتنا پیار کرتی ہوں تجھ سے ۔ میری جان ہے تو اور اپنی جان کو میں اتنا تکلیف‬
‫میں نہیں دیکھ سکتی ۔ میں صرف تجھے سکھانے کی غرض سے یہ بول رہی ہوں ۔ تجھے کچھ بھی کرنے کی ضرورت‬
‫نہیں ۔ بس تو ادهر بیٹھ کر مجھے دیکھ کے میں کیسے اپنے آپ کو چھوتی ہوں ۔ تجھے دیکھنا ہے اور ویسے ہی کرنا‬
‫ہے ۔ ایک بار میں تجھے سیکھا دوں تو جب تک فرہاد بھائی نہیں آتے تجھے زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا اپنے جسم کی بھوک‬
‫"مٹانے میں ۔‬
‫۔‬
‫چھوٹی امی خاموش ہو گئیں ۔ یاسمین چچی نے انکے ماتھے پر پیار دیا اور اپنے جوتے اتار کر بیڈ پے چڑه گئیں ۔ انہوں‬
‫نے اپنا دوپٹہ اتار کر سائیڈ پے رکھا ۔ یاسمین چچی کا قمیض بہت ٹائٹ تھا۔ اور زندگی میں پہلی بار میں نے انھیں غور‬
‫سے دیکھا تھا ۔ انکے ممے چھوٹی امی سے بھی کافی بڑے تھے اور قمیض کے اوپر سے ہی مجھے انکے ممے کے‬
‫ابھار صاف نظر آ رہے تھے ۔ یاسمین چچی کی رنگت بہت گوری تھی اور انکا جسم بلکل ٹائٹ تھا کیوں کہ وو کبھی ماں‬
‫نہیں بنی تھیں ۔ کھڑکی سے باہر کھڑا میں اپنی قسمت پر رشک کر رہا تھا ۔ چھوٹی امی بھی بیڈ پہ چڑهیں اور اپنا دوپٹہ‬
‫اتار دیا ۔ یاسمین چچی نے اپنے قمیض کا دامن پکڑا اور اسے آہستہ آہستہ اوپر کھینچنا شروع کیا ۔ میرا ہاتھ خود ہی‬
‫میری شلوار کے اندر چال گیا اور میں نے اپنا لن ہالنا شروع کر دیا ۔‬
‫۔‬
‫آج میں بہت احتیاط سے کام لے رہا تھا اور اچھے سے چھپ کر دیکھ رہا تھا ۔ مجھے پورا یقین تھا کہ آج مجھے کوئی‬
‫نہیں دیکھے گا ۔ مگر ‪ 2‬گھنٹے بعد جب میں چچی کو انکے گھر چھوڑنے گیا تو اپنے گھر داخل ہونے سے پہلے وہ‬
‫میری طرف مڑیں اور بولیں ۔‬
‫۔‬
‫یاسمین چچی ‪ " :‬مزہ تو بہت آیا ہوگا آج اپنی امی اور خالہ کو دیکھ کر ۔ اور مجھے یقین ہے اسکے بعد ہم نے جو باتیں‬
‫کی وو بھی تو نے سنی ہوں گی ۔ تو ایک بات غور سے سن جو ہدایات میں نے تیری امی کو دیں وہ انکے کے ساتھ ساتھ‬
‫ترے لئے بھی تھیں ۔ مجھے امید ہے کے تو جانتا ہے اب تجھے کیا کرنا ہے ۔ اور خبردار کے اگر کسی کو یہ بات بتائی‬
‫" ۔ اب جا اور جا کے مزے کر ۔‬
‫۔‬
‫میرے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔ یہ کہتے ہی یاسمین چچی نے دروازہ بند‬
‫کر دیا اور میں باہر کھڑا سوچ رہا تھا ۔۔۔ " آخر کیسے ۔۔۔ "۔۔۔‬

You might also like