Professional Documents
Culture Documents
1 انتقام
1 انتقام
⚘🌹😘🤺꧂
•
• Part¹
•
اس لڑکی کی کہانی جسے پانا میری •
ضد تھی جسے پانا میر ی زندگی کا
مقصد تھا
موبائل کی بیل نے مجھے اٹھنےپر •
مجبور کر دیا۔ راجو کے نام پر میں
نےیہ بیل محفوظ کی ہوئی تھی ۔ نہیں
تو میرے موبائل پر صرف ایک بیپ
والی بیل لگی ہوئی تھی۔ جیسے ہی میں
نے کال اوکے کی ۔ نیلی آنکھیں باس ۔
راجو نے بغیر تمہید کے مخصوص
سگنل دیا ۔ وہ 125پر ہیں اور بائیک
چالنے وال کوئی بازی گر لگتا ہے میں
اسے کھو بھی سکتا ہوں ۔ بائیک کا
نمبر نوٹ کر لو ،میں نے اسے ہدایت
دی ۔ نمبر نہیں ہے باس ،اپالئیڈ فار ہے
،آپ آجاؤ ،میرے جسم میں جیسے
بجلیاں دوڑ گئ ۔ میں پاجامے کے اوپر
ہی ٹی شرٹ پہن کے والٹ ،چابیاں اور
موبائل ،موبائل تو میرے کان سے لگا
ہے۔ فلیٹ الک کر کے چار منٹ کے
اندر میں گاڑی اسٹارٹ کرچکا تھا۔ اس
دوران راجو سے میں اس کی لوکیشن
پوچھ چکا تھا ۔ تین سال پہلے میں نے
راجو کو ایک مشن دیا تھا ۔ نیلی
آنکھوں والی کو ڈھونڈنے کا ۔ تب سے
اب تک یہ تالش جاری تھی ۔ کچھ نیلی
آنکھیں ملی پر اس میں وہ نہیں تھی
جس کی مجھے تالش تھی ۔ اس وقت
میں بڑی اوور ڈرائیونگ کر رہا تھا ۔
صبح صبح بیشتر سڑکیں خالی تھیں ،
راجو سے میرا مسلسل رابطہ تھا ۔ میں
ان کی مخالف سمت سے آرہا تھا ۔ کیا
خیال ہے راجو کہاں جا رہے ہیں وہ ؟۔
کسی کالج یا یونیورسٹی کے لگتے ہیں ۔
راجو نے بات ختم بھی نہیں کی کہ میں
نے دوسرا سوال کر دیا ،رستے میں
کون کون سے کالج یا یونیو رسٹی آتے
ہیں ۔ میں نے ایک سگنل توڑتے ہوئے
پوچھا ۔ جیسے ہی راجو کا جواب آیا
میں نے تیزی سے فیصلہ کیا اور ایک
شارت کٹ سے کینال بینک روڈ کی
طرف گاڑی موڑ دی ۔ کار سے زیادہ
تیز میرا دماغ چل رہا تھا ۔ باس وہ
کینال روڈ کی طرف مڑسکتے ہیں
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁۔۔
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
بلکہ پورا جسم پر چادر اس طرح •
تھی کہ اس کے جسمانی خطوط کا کچھ
اندازہ نہیں ہو رہا تھا ۔ میرے اندازے
کے مطابق وہ 23سال کی لگتی تھی ۔
لڑکے نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا ،اس
دوران لڑکے نے دو بارکٹ مار کے
نکلنا چاہا مگر میں نے اس کی چال
ناکام بنا دی ۔ اسے میری بُھونڈی کا
اندازہ ہو چکا تھا ۔وہ تو پہلے ہی
بڑاغصے میں تھا ،اسی کشمکش میں
دو تین کالج پیچھے رہ گئے ۔ مجھے ان
کی منزل کا اندازہ ہوگیا تو میں نے کار
آگے نکالنے میں دیر نہیں لگائی۔ راجو
تم باہر ہی رہنا ،کال بند کرنے سے
پہلے میں نے اسے ہدایت کی ۔ پھر میں
تانیہ کو کال کرنے لگا ۔ بڑے گھر کی
بگڑی ہوئی تانیہ اپنا کام بخوبی
سمجھتی تھی تانیہ پیڑنہیں گنتی تھی
اسے آم کھانے سے مطلب تھا ۔ کچھ ہی
دیر میں ،میں تیز رفتاری سے گاڑی
پنجاب یونیورسٹی میں لیتا گیا
•
•
•
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part²
•
گاڑی پارک کر کے میں کینٹین کی •
طرف چل پڑ ا۔ 125بائیک واال لڑکا
سیدھا جمیعت کے لڑکوں کے پاس گیا
وہ انہیں میرے بارے میں ہی بتا رہا ہو
گا،۔ مگر جیسے ہی عرفان نے مجھے
دیکھا تو جھالہٹ میں اسے ہی ایک
جھانپڑ رسید کر دیا ۔ عرفان پہلے ہی
اوپر سے میری وجہ سے جھاڑیں کھا
چکا تھا ۔عرفان کی ملتجی آنکھیں
مجھے کچھ کہہ رہیں تھیں ،میں نے سر
ہال دیا ۔ میں نے بائیک والے لڑکے کو
واپس جاتے ہوئے دیکھا ،لگتا ہے وہ
نیلی آنکھوں کو صرف چھوڑنے آیا تھا
،میں اس وقت نیلی آنکھوں مے سحر
میں کھویا ہوا تھا اور میرا کسی سے
بات کرنے کا بھی موڈ نہیں تھا ۔ اسلیے
کینٹین میں جا کے بیٹھ گیا ۔ او شہزادہ
ساڈے الہور دا ۔ ایک خوشامدی آواز
نے مجھے خیالوں سے باہر کھنچ لیا
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
• Part³
•
اچھا بتاتی ہوں میرے چہرے کہ •
بدلتے تاثرات طرف دیکھ کہ وہ بے
ساختہ بولی۔ اس کا نام دآلویز ہے
میرے خون کی گردش یکدم تیز ہوگئی ۔
ایم اے انگلش کے فائنل ایئر میں ہے ۔
پٹھان فیملی سے ہے ۔ باپ کا نام سرور
خان ہے ۔ یہ اس کا ایڈریس اور فون
نمبر ہے ۔ تانیہ نے نوٹس سے پھاڑا ہوا
کاغذ کا ٹکڑا میری طرف بڑھایا ۔ ہر
وقت نقاب میں رہتی ہے بلکہ چادر کو
ایسے لپیٹتی ہے کہ اسکا کچھ پتا نہیں
چلتا ۔ کافی نک چڑھی ہےکچھ لڑکے
اس کی طرف بڑھے مگر جب سے اس
نے ایک لڑکے کو تھپڑ مارےہیں تب
سے کوئی لڑکا اس کی طرف نہیں
بڑھتا ۔ پتہ نہیں خود کو کیا سمجھتی
ہے ۔ بڑی آئی ملکہ حسن کہیں کی ۔
تانیہ نسوانی جالپے سے بولی تو میں
سمجھ گیا کہ دآلویز کا حسن دیکھنے
کی چیز ہو گا ۔ اور ایک خاص بات
اپنی مما سے اس کی جان جاتی ہے
بہت ڈرتی ہے اس سے۔ اس کی مما کا
نام کیا ہے ؟ میں نے بے ساختہ پوچھ
لیا ۔ شاید نگینہ بتا رہی تھی اس کی
دوست ۔ تو نگینہ میں تم تک پہنچ ہی گیا
،میں نے دل میں کہا ۔ تانیہ میری حالت
سے بے خبر اپنی ہی کہی جا رہی تھی،
پتہ ہے ابھی وہ اپنی دوستوں سے کیا
بات کر ہی تھی ۔ کسی بگڑے ہوئے
امیر زادے نے آج اس کا پیچھا کیا اور
انہیں بڑا تنگ کیا۔ ہم دونوں مسکرانے
لگے۔ آج جس کے ساتھ دآلویز آئی تھی
وہ کون تھا اس کے پاس نئی 125
بائیک ہے اور اسے ہوائی جہاز سمجھتا
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁ہے
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
•
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
• Part⁴
•
•
•
•
فلیٹ میں داخل ہوتے ہی تانیہ پاگلوں •
کی طرح مجھ سے لپٹ گئی اور مجھ
سے کسنگ کرنے لگی ۔ تانیہ کا انداز
ایسا تھا جیسے بھوکے کو کئی دن بعد
کھانا مال ہو۔ او پرنس تم بہت ظالم
ہو،کاش تمھیں کسی طرح باندھ سکتی ۔
تانیہ شدت سے پاگل ہورہی تھی ۔
ہماری زبان اور ہونٹ بڑے مصروف
تھے ،اور ہاتھوں کو کہیں آرام نہیں تھا
۔ ہم کسنگ کرتے رہے ۔ کسنگ کرتے
ہوئے تانیہ نے میری ٹی شرٹ اتار دی
تو میں اس کی شرٹ کے بٹن کھولنے
لگ گیا۔ میں نے اس کی شرٹ اتاری
ہی تھی کہ اسنے میرے پاجامے کی
ڈوری پکڑ کے کھولی اور ایک
جھٹکے سے پاجامہ نیچے بیٹھ کے اتار
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁دیا ۔
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
• ⚘🌹 😘 ꧁[ 🤺] انتقامᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ
🤺꧂😘🌹⚘
•
• Part⁵
•
کا شعلہ جسم بھڑک چکا تھا اور اس •
کی آگ میں ہم جھلس کے دیوانے ہو
رہے تھے ۔ تانیہ بڑی بے تاب تھی سو
میں نیچے لیٹ گیا اور اسے گھوڑے پر
بٹھا کر بے تابی نکالنے کا پورا موقع
دیا ۔ ایسے موقع پر میں آرام سے
جوانی کی شدت کا مزہ لینا چاہیئے ۔ اب
اس کے شعلہ جسم اپنی آگ کو بجھانے
لگا ۔ لیکن عجیب بات تھی جتنا بجھانے
کی کوشش کر رہی تھی اتنی آگ اور
بھڑک رہی تھی ،ایسی شدت ہو تو
فراغت کیسے دیر کر سکتی تھی ۔ وہ
آگئی اور ہمیں ایسا لگا جیسے ٹانگوں
سے جان نکل رہی ہو۔ کچھ دیر تو
گہرے سانس لیتے رہے ۔ پھر
ایکدوسرے کی طرف دیکھا اور ہماری
ہنسی نکل گئی ۔ اچھا تو میری بانہوں
🌹⚘میں چدتے ہوئے مرنا چاہتی ہو،
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
اب میرے دل میں بہت سے خیاالت •
آنے شروع ہوگئے ۔ ماضی کی یادیں
مجھے پوری شدت سے ستانے لگی۔
جو باتیں پہلے دھیمی آنچ پر ستاتی تھیں
آج وہ ایکدم شعلہ سی بننے لگی ۔ دل تو
یہی کر رہا تھا کہ ابھی جاؤں اور نگینہ
کے سامنے اس کی دآلویز کو چیر پھاڑ
دوں ۔ میں نے ایک اوربیئر نکالی اور
چسکیوں میں پینے لگا ۔ برہم مزاج کو
ٹھنڈا کرنے لگا ۔ مگرماضی میرے
سامنے کسی فلم کی طرح چلتا رہا
•
یہ لے اماں تیرا پوتا آگیا ،تو پوتا پوتا •
کرتی تھی نہ اب اسے سنبھال ۔ میرے
والد کے دوست سرور خان نے مجھے
اپنی ماں کو تھماتے ہوئے کہا ۔ سرور
خان کی والدہ جیسے میرے بارے میں
سب جانتی تھی ۔ میں اس وقت بارہ سال
کا تھا اور غم سے نڈھال تھا ابھی
پرسوں ہی تو میرے والد صاحب کی
فیکڑی میں کام کرتے ہوئے وفات
ہوگئی تھی ،ماں تو میرے پیدا ہوتے ہی
اس دنیا سے چلی گئی تھیں ۔ اب اس
دنیا کے صحرا میں اکیال تھا ،مگر نہیں
کسی نے میرا ہاتھ تھام لیا۔ خدا نے پال
پالیا بیٹا دے دیا اس کا جتنا شکر کرو
کم ہے ۔ سرور خاں کی والدہ نے
🌹⚘ مجھے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part⁶
•
•
اتنی تو سمجھ نہیں تھی مگر نگینہ •
کے پیار میں دادی والی بات نہ تھی۔ یہ
تو ویسے ہی تھی جیسے میرے اپنے
گھر میں ہماری گلی کی خالہ او
رباجیاں مجھے لپٹاتی تھیں چومتی تھیں
۔ ہر کوئی یہی جتاتا تھا کہ بن ماں کے
بچے کا بڑا خیال رکھتی ہیں ۔ کوئی
میرا نام نہیں لیتا تھا ۔ سب مجھے
شہزادہ کہتی تھیں پتا نہیں کیا بات تھی
جو کوئی مجھے دیکھتی تھی مجھے
اپنے ساتھ لپٹاتی تھی یا کوئی کوئی
ایسی بھی تھی جو مجھ سے بدکتی تھی
۔ جیسے پہلی دفعہ دادی مجھ سے بدکی
تھیں ۔ یہاں بھی میں سب کیلیے شہزادہ
تھا ۔ باہر نکلتا توکوئی آواز آتی ،ادھر
آنا شہزادے بات سننا ۔ ہمسائی خالہ نے
آواز دی ،وہ مجھے اندر لے گئی کتنا
معصوم ہے اس نے مجھے گود میں لے
لیا۔بہت ہی پیارا بچہ ہے دوسری نے
انتقام [ ⚘🌹 😘 ꧁میرے گال چوم لیا
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part⁷
•
•
•
چند دن میں ہی گھر کا ماحول بدل •
گیا ،دادی کی جگہ نگینہ نے لے لی
۔ایک دن میرے کانوں میں آواز پڑی ،
نگینہ اب بھگا اس کو اماں کی وجہ
سے بہت دن رہ لیا اسنے ۔ خبردار
سرورے اگر آئیندہ ایس بات کی تو
تیری جان نکال لوں گی ۔ نگینہ ایسے
بولی تو مجھے یقین ہو گیا کہ اب نگینہ
کی خیر نہیں ہے مگر سانڈ جیسا سرور
خان چپ چاپ باہر نکل گیا۔ اب نگینہ
میرا خیال رکھنے لگی ۔مجھے چومنا
چاٹنا ،خود سے لپٹانا ۔ مجھے اچھا کھانا
پینا دینا۔ کیا ہوا گیا ہے تجھے نگینے تو
🌹⚘اس کا اتنا خیال کیوں رکھتی ہے
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
۔سرور یہ سب دیکھتا ہوا چپ نہ رہ •
سکا۔ رکھوں گی تجھے کیا ہے لڑائی
بڑھنے لگی۔ تو نگینہ نے سرور خان
کے ایک تھپڑ دے مارا ۔ میں نے کانپنا
شروع کر دیا ۔ مگر سرور سانڈ سمندر
کے جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ۔ میں
حیران رہ گیا یہ کیا ہے بھئی ۔ دآلویز
سےنگینہ بھی نہیں کھلینے دیتی تھی ۔
اور نہ کسی ہمسائی کو مجھے پیار
کرنے دیتی تھی ۔ میں اکثر دادی کی
چارپائی پر لیٹا رہتا ،تم کیوں گم سم
رہتے ہو شہزادے ۔ نگینہ نے میرے
ساتھ لیٹتے ہوئے مجھے خود سے لپٹا
لیا ۔ کبھی کبھار میں ایسے دادی سے
لپٹ جاتا تھا ۔ ایسے ہی نگینہ میرے دل
بہال رہی تھی ۔ روز بروز اس کا لپٹنا
چپٹنا زیادہ ہوتا جا رہا تھا وہ بھی تب
جب سرور خاں کام پراور دآلویز سکول
گئی ہوتی تھی ۔ نگینہ کے خیال رکھنے
میں بہلنے لگا ۔ان دنوں کبھی کبھار باہر
نکلتا تھا ایک دن کریانے کی دوکان
سے کچھ سودا لینے جا رہا تھا کہ
کانوں میں آواز پڑی ۔ ادھر آ شہزادے
دوکان پر جا رہا ہے نہ ،مجھے بھی
کچھ منگوانا ہے ،نکڑا والی باجی نے
مجھے بالیا۔ جی باجی کیا منگوانا ہے
میں اس کے پیچھے اندر چالگیا ۔ باجی
😘 🌹⚘نے مجھے خود سے لپٹا لیا
⚘🌹😘 ]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂انتقام [꧁
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part⁸
•
•
نگینہ ابھی تک میرے ٹھڈے سے •
نہیں سنبھلی تھی ۔ میں نے اسے دو تین
ٹھڈے اور مارے پھر اس کے سینے پر
بیٹھ کے اسے مارنے لگا بتا کون تھا وہ
کنجر،بتا دے نہیں تو گال گھونٹ دوں گا
تیرا ۔ میں اس کا گال دبانے لگا ۔ نگینہ
چالیس کی تھی صحت مند تھی ۔ مگر
اس وقت میری جنونیت اسے ہلنے نہیں
دے رہی تھی ،آخراس نے اپنا نچال دھڑ
اٹھا کے دونوں گھٹنے جوڑ کے پوری
طاقت سے پیچھے سے میری کمرمیں
دے مارے میری گرفت کچھ ڈھیلی پڑی
تو اس نے اوپر تلے دوتین گھٹنے جڑ
دیئے ۔ میں اس کے اوپر ہی گر پڑا ۔
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
شہزادے ۔ تیرے اندر کوئی اور بولتا •
ہے ۔ یہ کیا کر رہی ہو میں اچانک
گھبرا گیا۔ نگینہ اپنی چوت میرے عضو
پر رگڑنے لگی۔ یہی ایک رستہ بچا ہے
ہم دونوں کیلیے ،نگینہ کی فیصلہ کن
لہجے میں بولی۔ مت کرو ،یہ نہ کرو
یہ غلط ہے ،ایکدم میرا سوچیں جواب
دے گئی ۔ تم میری ماں ہو ،میں تمہاری
ماں نہیں ہوں نہ میں نے تمھیں پیدا کیا
ہے اور نہ ہی تم نے میرا دودھ پیا ہے ۔
نگینہ نے ایک ایک لفظ چبا چبا کے ادا
کیا ۔ نگینہ اپنا کام کرتی رہی ۔ کمبخت
کس مٹی سے بنا ہے تو تیرا کھڑا کیوں
نہیں ہوتا ۔ کیا کھڑا نہیں ہوتا ۔ میں بے
اختیار پوچھ بیٹھا ۔ تیرا لوڑا ۔اتنا بھوال
نہ بنا کر ،ایک مہینہ ہو گیا ہے تیرے
آگے پیچھے گھومتے ہوئے ،سب
سمجھتی ہوں تو کتنا ُگھنا ہے ۔ جب بھی
تجھے ِرجھاتی تھی تو میسنا بن جاتا تھا
،اتنی بچی نہیں ہوں میں جتنا تُو نے
[ ⚘🌹 😘 ꧁سمجھ لیا ہے مجھے
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part⁹
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡 •
⃣• 0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
نگینہ نے ُجھک کہ میرا عضو منہ •
میں لے لیا ،اور چوسنے لگی ،کچھ ہی
دیر میں میرے جسم میں سنسناہٹ سی
ہونے لگی ۔ نگینہ مزے سے عضو کو
چوستی رہی ۔ میرے نہ چاہتے ہوئے
بھی آخر کار وہ ٹن کر کے کھڑا ہو گیا
۔یہ تو میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ وہ
عضو کو ایسے کھڑا کر دے گی ،
نگینہ پھر بھی نہ رکی ،آہستہ آہستہ
پنڈلیوں کا درد ،بخار ،نقاہت سب پس
منظر میں چال گیا۔ مجھے نگینہ کی
کمر اور کچھ ُممے نظر آنے لگے ،
اس کا صحت مند جسم نظر آنے لگا ،
اس کی سرخ سپید رنگت نظر آنے لگی
اس کی خوبصورتی محسوس ہونے لگی
،اس کے لمبے بالوں میں انگلیاں
پھیرنے کیلیے ہاتھ ہالیا ،تو نگینہ نے
ہاتھ نہ چھوڑا ،چہرہ اٹھا کے مجھے
دیکھنے لگی ۔ میرے چہرے پر بدلتے
رنگ دیکھ کے نگینہ نے مجھے سینے
پر دباؤ ڈال کے نیچے بچھے اونی
انتقام [ ⚘🌹 😘 ꧁گدے پر لٹا دیا
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
• Part¹⁰
•
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡 •
⃣• 0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
نگینہ بڑبڑائی ،دآلویز انہی کے •
کمرے میں سوتی تھی ،شاید اسی لیے
نیچے یہ طریقہ بنایا ہوا تھا ،پھر نگینہ
مجھے اپنے ساتھ لگا کے دادی کے
کمرے میں لے آئی ،بہت درد ہے میری
ٹانگوں میں نگینے ،نگینہ مجھے لٹا
کے میری ٹانگوں کو دبانے لگی کافی
دیر دباتی رہی ،پتہ نہیں کب میں سو
گیا ،اگلے دن دوپہر کواٹھا ،تو نگینہ
نے میرے لیے کچھڑی بنائی ہوئی
تھی،اسی سے ناشتہ کیا،نگینہ نے
مجھے بخار کی دوائی دی ۔شاید وہ
صبح ہی لے کہ آئی تھی ،طبعیت اب
بہتر تھی،سرور سانڈ فیکٹری گیا ہوا تھا
۔اور دآلویز گھر میں ہی تھی ،وہ سکول
نہیں گئی تھی کیونکہ وہ نانی کے گھر
سے کچھ دیر سے آئے تھے ،مجھے
پھر نیند آگئی ،شام کو اٹھا تو طبیعت
کافی بہتر تھی ،نگینہ نے میرے لیے
یخنی بنائی ہوئی تھی ،میں وہ دوپہر کی
کچھڑی پہ ڈال کہ کھا گیا،
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
مجھے ⃣• 0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
بھوک لگی ہے روٹی ال کہ دو ،روٹی
ابھی نہ کھاؤ شہزادے بخار کی وجہ
سے معدہ کمزور ہے روٹی ہضم نہیں
ہو گی ،اُلٹی آجائے گی ،تھوڑا سا بخار
ہے ابھی ،نگینہ نے میرے ماتھے پر
ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔ صبح تمھیں
تگڑا ناشتہ کرواؤں گی ،نگینہ نے ایک
آنکھ دباتے ہوئے کہا ،میرا سر تو دبا
دو نگینے ،کسی کے سامنے مجھے
نگینے نہ کہنا ،میرے شہزادے ،نگینہ
میرا سر دبانے لگی ،کچھ دیر بعد
مجھے دوائی دے کے چلی گئی ،رات
کو پھر آئی میری سر اور ٹانگیں دباتی
رہی ۔ تو نے تو اسے سگا بیٹا ہی بنا لیا
نگینے ،سرور خان یہ سب دیکھ کہ چپ
نہ رہ سکا ،نگینہ نے اس کی طرف
ایک ُگھوری ڈالی تو وہ کھسک گیا،
میں پھر سو گیا،صبح اٹھا تو ہشاش
بشاش تھا ،سرور خان کام پر گیا تھا
اور دآلویز سکول گئی تھی وہ ساتویں
میں تھی اور میرا میٹرک کا رزلٹ آنے
😘 🌹⚘میں ابھی مہینہ تو پڑا تھا
⚘🌹😘 ]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂انتقام [꧁
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
• Part¹²
•
•
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡 •
⃣• 0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
سوا ،نوہو گئے تھے ،کبھی اپنے •
بیٹے کا بھی حال چال پوچھ لیا کر
،نگینہ سرور خان کو کمرے میں
گھسیٹ الئی ،سرور سانڈ نے مجھے
نفرت سے ُگھورا اور باہر نکل گیا ،
سرورے سونا نہ ،میں اس کا سر دبا
کے آتی ہوں ،نگینہ کی آواز میں ممتا
کی چاشنی تھی اور سرور کیلیے سگنل
تھا ،باہر بارش ہونے لگی ،نگینہ
میری رضائی میں آ گئی اور میرا سر
دبانے لگی ،نگینہ نے اپنی چادر اتار
کے بے پروائی سے پھینک دی ،پھر
نگینہ نے اپنے بال کھول دیے ،نگینے
بڑی رومانٹک موڈ میں تھی ،اس کا
ُحسن کمرے کو جگمگ کرنے لگا ،بے
شک وقت نے اس کا کچھ نہیں بگاڑا
تھا ،نگینے تم کمال ہو ،میں اس کے
ُحسن سے بے خود ہو گیا ،نگینہ نے
میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے
بیس پچیس منٹ اس نے مجھے بڑی
شدت سے پیار کیا (،الف اج دی رات
سہاگ والی ۔۔۔ بھلکے کی جانے کیہڑا
رنگ ہوسی) اسے سرورے کا ڈر بھی
نہیں تھا ،یا اسے یقین تھاکہ وہ نہیں
آئے گا ،کاش شہزادے تم مجھ سے ضد
عمرتمھیں عیش نہ لگاتے تو ساری ُ
کراتی ،نگینہ کا موڈ بہت عجیب تھا ،
کیا ؟ میں اس طرح موڈ بدلنے پر
حیران ہوا ،بچاؤ ،بچاؤ نگینہ ُکھٹی ُکھٹی
آواز میں ایسے چی ِخی جیسے اس کے
منہ پر کسی نے ہاتھ رکھا ہو ،ساتھ ہی
اس نے اپنے گریبان پہ ہاتھ ڈاال اور
😘 🌹⚘ ایک جھٹکے سے پھاڑ ڈاال
⚘🌹😘 ]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂انتقام [꧁
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
• Part 13
•
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡 •
⃣• 0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
،آخر دادی ہی کام آئی ،میں •
دراوزے کی طرف بڑھا ،نگینہ پریشان
ہو گئ ،اور جلدی سے پرانی طرز کا
پیتل کا گلدان ہاتھ میں پکڑا اور آگے
بڑھ کے میرا سر پر مارنا چاہا،اب
پھرتی میں تو وہ مجھ سے زیادہ نہیں
تھی،میں نے ایک طرف ہو کہ نفرت
میں پوری طاقت سے اسے الٹھی دے
ماری ،الٹھی اس کے بازو اور کندھوں
پر پڑی اور ٹوٹ گئی ،اوپر سے میں
نے اسے الت دے ماری جو اس کے
پیٹ پر لگی نگینہ پیچھے جا گری،
نگینہ نے بغیر کسی دیر کے لیٹے لیٹے
پھر گلدان اٹھا کہ میری طرف چالیا جو
میری پنڈلی کی ہڈی پر لگا پنڈلی کی
ہڈی نے تو میری جان ہی نکال دی ۔
مگر موت سامنے تھی میں نے سب
نظر انداز کر کے دروازہ کھول
لیا،سرورسانڈ اٹھنے کی کوشش کر رہا
تھا اس کاجنون کم ہونے کی بچائے بڑھ
چکا تھا میں نے جلدی سے بچی کچھی
الٹھی اس کی طرف چال دی ،جو
سیدھی اس کے چہرے کی طرف گئی،
دروازہ بند کر کے باہر سے کنڈی لگا
دی ،باہر کی طرف لنگڑاتا ہوا بھاگا تو
دآلویز اٹھ کے دروازے میں پریشان
کھڑی تھی ،میری حالت دیکھ کہ وہ
چونکی ،اور پریشانی سے میری طرف
بڑھی ،یقینا ابھی اسے حاالت کاپتہ
نہیں تھا میں نے اسے زور سے دھکا
دیا وہ واپس کمرے میں گر پڑی ،اس
دروازے کو بھی باہر سے بند کر دیا ۔
اب دالویز مجھ سے نفرت کرے گی ،
کیونکہ میں نے اس کی ماں کی عزت
لوٹنے کی کوشش کی تھی ،نگینہ نے
بڑا مکمل وار کیا تھا ،میں تیزی سے
صحن پار کر کے باہر والے دروازے
کی طرف بڑھا ُکنڈی کھول کے دروازہ
کھوال اور کچھ سوچ کر تیزی سے
لنگڑاتا ہوا سیڑھیوں کی طرف بڑھا ،
میں چھت پر آگیا ،بڑی تیز بارش ہو
رہی تھی ،ہر کوئی کمروں میں ُدبکا ہوا
تھا ،میں ایک چھت سے دوسری چھت
پر چال گیا ،دروازہ اور کنڈی سرور
سانڈ کے سامنے کچھ نہیں تھی ،اس
کی نفرت بہت زیادہ ہوگئی تھی ،یقینا
اس نے مجھے ڈھونڈنا تھا ،نگینہ نے
پہلے بھی گھٹی ہوئی آواز میں بچاؤ کہا
تھا اور پھر بعد میں بھی چیخ کے گلی
والوں کو اکھٹا نہیں کیا تھا یعنی مجھے
مار کے وہیں گاڑنا اس کا واضح مقصد
تھا ،ضد میں نگینہ نے انتہائی فیصلہ
کر لیا تھا ۔ مجھے کس نے ڈھونڈنا تھا
،ان سے گلی واال کوئی پوچھتا بھی تو
کہدیتے کہ میں گھر سے بھاگ گیا ہوں
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
سن •
،تیز بارش ٹھنڈ میں جسم کو ُ
کرنے لگی ۔ میں چھتیں پھالنگتا
نکڑوالی باجی کی طرف جا رہا تھا،
ایک گھر کی چھت اونچی تھی مزید اس
پر پردے بھی بننے سے دیوا سی بن
گئی تھی ،مجھے اس پر چڑھنے میں
مشکل پیش آئی ،اوپر سے بارش نے
براحال کر رکھا تھا بہرحال چڑھ ہی گیا
،کالئیاں ِچھل گئ ،سوچیں مجھ بھی
تیز رفتار تھیں ،نگینہ نے وقت بھی
رات کا ُچنا تھا اور سرور سانڈ کو جان
بوجھ کے میرے کمرے میں الئی تھی
کہ بعد میں بتا سکے کہ وہ تو میری
خراب طبیعت کی وجہ سے آئی تھی
اس نے سرور سانڈ کو جاگنے کا سگنل
بھی دیا تھا وہ نہ صرف جاگتا رہا بلکہ
اس کا دھیان بھی نگینہ کی طرف تھا
اسی لیے وہ نیچی آوز سن کے بھی آگیا
،نکڑ والی باجی کی چھت پر آکے میں
چھت کے پردوں سے کمر ٹکا کے بیٹھ
سن ہو رہاگیا پنڈلی کا درد بارش میں ُ
تھا ،میری جسمانی حالت بھی نگینہ کی
کارستانی تھی اس نے پانچ بار عضو
چوس کہ محبت کے ڈھونگ سے چدوا
چدوا کے مجھے بے حال کیا ،وہ تو
دآلویز آگئی نہیں تو نگینہ نے مجھے
ادھ مواء کر دینا تھا ۔ نگینہ نے مجھے
دوسری دفعہ شکست دے دی تھی ،اس
کا منصوبہ ہر طرح سے مکمل تھا،
یقینا اب وہ میرا پیچھا کروائے گی ،وہ
سرور اور اپنے بھائیوں کیساتھ برادری
کو بھی اس میں شامل کرے گی عزت
لوٹنے والی بات ان اکھڑ لوگوں کیلیے
تازیانہ تھی،موت کے سائے میرے آس
پاس منڈالنے لگے تھے۔ اس کی
مکاری کے سامنے میں ابھی بچہ ہی
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [⚘🌹 😘 ꧁تھا ،
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
Part14
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
میں نے دروازہ بند کر دیا ،وہ میری
حالت دیکھ کے پریشان ہوگئی ،کیا ہوا
شہزادے تم اندر کیسے آئے ،باجی اٹھ
کہ میرے پاس آگئی ،سرورے سے
میری لڑائی ہوگئی ،میں بھاگ آیا میرا
جواب مختصر تھا،سرورا نگینہ کا غالم
ہے اور تُو اس کا شہزادہ ۔ مجھے گولی
مت دے سیدھی بات بتا،باجی سحرش
میری بات میں نہ آئی ،سرور نے
مجھے اور نگینہ کو اکٹھا دیکھ لیا اور
مجھے ماررنا چاہا ،مگر مجھے وہاں
سے بھاگنے کا موقع مل گیا ،تفصیل
سے بتا ،باجی سحرش کی تسلی نہ ہوئی
،پوری بات بھی سن لینا ،پہلے میری
حالت کا کچھ کر،باجی نے میری حات
کا جائزہ لیا ،گیلے کپڑے اتار دے ،
باجی نے کھونٹی سے تولیا اتار لیا،لیکن
میں ویسے ہی کھڑا رہا ،کپڑے کیوں
نہیں اتارتا ،باجی حیران ہوئی ،کوئی
کپڑے پہننے کو تو دے ،اور تم بھی
ادھر منہ کر لو ،زیادہ ڈرامے بازی نہ
کر شہزادے ،تیرے سائیز کا کوئی
سوٹ نہیں ہے ہمارے گھر میں ،کپڑے
اتار کے رضائی میں ُگھس جا،اب مجھ
سے کیا شرمانا ،باجی نے موقع کا فائدہ
اٹھانے میں ایک لمحے کی دیر نہیں
لگائی ،باجی سحرش خود ہی آگے بڑھ
کے میرے کپڑے اتارنے لگی تو میں
نے بھی قمیض اور شلوار اتار دی
سحرش کی آنکھوں میں چمک آگئی ،وہ
پیار سے میرا جسم تولیے سے خشک
کرنے لگی ،میرے بال خشک کیے
،جسم خشک کرتے کرتے وہ خود گیلی
ہو گئی ہوگی،میں رضائ میں ُگھس گیا،
تم اندر کیسے آئے ،میں چھت سے آیا
ہوں ۔ سحرش نے دروازہ کھول کہ
صحن میں دیکھا اور اپنی تسلی کرکے
دروزہ بند کر دیا ،بارش جاری
تھی،سحرش نے میرے کپڑے نچوڑ
کے پھیال دیے ،میں سردی سے کانپ
رہا تھا بلکہ اب ہی تو سردی لگنی
شروع ہوئی تھی ،پنڈلی کا درد بے چین
کرنے لگا ۔ سحرش نے دروازہ کھوال
اور باہر جانے لگی ،کہاں جا رہی
ہو،میں نے دھیمی آواز میں پوچھا ،کچھ
تمھاری سردی کا کرتی ہوں مجھے
دیکھ کے سحرش نےگھر اور باہر کے
سب خطرے نظر انداز کر دیے تھے ،
اسی لیے تو میں سحرش کے پاس آیا
تھا ،میں اچھی طرح رضائی لپیٹ کے
بیٹھ گیا دس بارہ منٹ بعد سحرش گرم
دودھ اور تین دیسی انڈے ابال کے لے
آئی ،پی لے اس میں شہد بھی ڈاال ہے
،جو سحرش کی سمجھ میں آیا وہ لے
آئی ،میرے ہاتھ کانپ رہے تھے ،
سحرش انڈوں کا چھلکا اتارنے لگی
⚘🌹😘🤺꧂
• Part¹⁵
•
مجھے ان کے سواد میں اپنی •
جسمانی تکلیفیں بھولنے لگی ،جسم
گرم ہو گیا ۔جو کہ میرے لیے اچھا تھا ،
پہال پھر دوسرا ،دوسرا اور پھر
پہال،ممے چوسنے سے دل نہیں بھر رہا
تھا ،جسم ایک دوسرے میں کبُھے
ہوئے تھے ،نگینہ سے سیکھا ہوا سبق
پورا کر کے اب میں اندر ڈالنا چاہتا تھا
۔ سحرش کی معلومات سننے تک تھی یا
اس نے کچھ دیکھا بھی ہو ،میں کر
چکا تھا مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ
کنواری چوت کے طریقے کچھ اور
ہوتے ہیں ۔ آجا شہزادے سحرش خود
بھی لینے کیلیے بےچین تھی ۔ میں نے
گھٹنوں پر بیٹھا تو پنڈلی کا درد نے بتایا
🌹⚘ کہ ابھی میں پوری طرح زندہ ہوں
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
🤺꧂😘🌹⚘
•
• Part¹⁶
• ⚘🌹 😘 ꧁[ 🤺] انتقامᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ
🤺꧂😘🌹⚘
•
•
اس کا تو مجھے یاد ہی نہیں رہا •
،سحرش بڑبڑائی ،میں نے بھی دیکھا
وہاں بڑا سا خون کا نشان تھا خون اونی
گدے نے چوس لیا تھا ۔ اس نے خود کو
دیکھا اس کی کمر پر خون لگا تھا
،سحرش نے اپنا جسم صاف کیا اپنے
کپڑے پہنے ،سحرش نے چادر اور گدا
لپیٹا اور باہر نکل گئ ،اب بارش ہلکی
ہلکی ہو رہی تھی،میں کمرے کا جائزہ
لینےلگا ،کمرے کی دیوار پر ایک انڈین
اداکاراور اداکارہ کی بڑی سی تصویر
لگی تھی ،ڈریسنگ ٹیبل،دو سنگل
صوفے اور دو سنگل بیڈ تھے دونوں
انگلش لفظ ایل کی الٹی شکل میں دیوار
سے لگے تھے ۔دوسرا بیڈ یقینا سحرش
کی بڑی بہن کا تھا جس کی شادی
ہوگئی تھی ،ضرور وہ اب بھی ماں باپ
کے پاس آکہ اسی کمرے میں ر ہتی ہو
گی ،ہو سکتا ہے سحرش نے سیکس
کی ساری معلومات اپنی بڑی بہن سے
لی ہوں ،بیس پچیس منٹ بعد سحرش
آئی تو جہاں خون لگا تھا وہاں سے
چادر اور گدا دھال ہوا تھا ،پھر سحرش
استری لے آئی ،اور چادر اور گدے کو
استری سے خشک کیا ،میں رضائی
میں لپٹا بیٹھا یہ سب دیکھ رہا تھا ،
سحرش نے میرے کپڑے بھی استری
کر دیے ،پھر اپنے کپڑے اتار کے
میرے پاس آگئی،صبح کسی نہ کسی نے
یہ دیکھ لینا تھا اور طوفان آجانا تھا
،سحرش میری گود میں بیٹھتے ہوئے
کہا
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
• Part¹⁷
•
• 🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
• ⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
،اسی بہانے وہ مجھے پکڑ کے •
پولیس میں دینا چاہتے ہیں جہاں سے
میں شاید بچ سکوں ،تا کہ بعد میں
کبھی ان سے اپنا حق نہ مانگ سکوں ،
آنٹی اب تو خدا کے بعد آپ ہی میرا سہا
را ہیں ،آنٹی نے ٹھنڈی سانس لی ،بیٹا
کیا زمانہ آگیا ہے ،دولت کیلیے لوگ کیا
کیا کر جاتے ہیں ،یہ تمھارے والد کے
پیسے لینے کا توساری گلی کو پتہ ہے
اسی پیسے سے اس نے موٹر سائیکل
لی تھی اور سنا ہے اس نے باقی پیسے
کسی بینک میں رکھوا دیے ہیں ،بہرحال
بیٹا یہ تو بڑے اکھڑ لوگ ہیں ہم ان کا
مقابال نہیں کر سکتے ،آنٹی آپ بس کچھ
دن مجھے چھپا لیں میں اس سے زیادہ
آپ پہ بوجھ نہیں بنوں گا،نہیں بیٹا بوجھ
کی کوئی بات نہیں اگر ان لوگوں کا
مسلہ نہ ہوتا تو ہم تمھیں اپنے پاس ہی
رکھ لیتے ،بیٹا ان کو پتا تو نہیں چال کہ
تم چھت سے بھاگے ہو،آنٹی فکرمند
تھی ۔ نہیں آنٹی وہ سمجھے کہ میں باہر
نکل گیا ہوں ،اچھا چلو میں سحرش کے
ابا سے بات کرتی ہوں ،آنٹی باہر چلی
گئی تو سحرش مجھ سے لپٹ گئ،امی
مان گئی تو سمجھو ابو بھی مان
گئے،اچھا تمھیں یقین ہے نہ وہ نگینہ
کی عزت پر حملے والی بات کسی سے
نہیں کریں گے نہیں یار وہ اس بات میں
اپنی بے عزتی محسوس کریں گے
اسلیے کوئی اور الزام لگائیں گے ہو
سکتا ہے چوری والی بات سچی کر دیں
،قصہ مختصر سحرش اوراس کی امی
کیوجہ سے مجھے کچھ دن وہاں رہنے
کی اجازت مل گئی ،سحرش بہت فکر
مند تھی اپنے چھوٹے بھائی کیلیے،
اسلیئے اس نے مجھے اپنے کمرے میں
ہی رکھ لیا ،اس کےبھائی اور بھابی
،امی اور ابا کے کمرے میں ویسے بھی
میں کباب میں ہڈی تھاکہانی صرف اور
صرف اردو دلچسپ کہانیاں پر ہی
#Rj Mujhal#.پوسٹ ہو رہی ہے
کوئی بھی لڑکی یا آنٹی مکمل۔رازداری
کے ساتھ کو بات کرنا چاہتی ہے تو اس
نمبر کے واٹسیپ پر رابطہ کرے
• +49 1573
1619908
نیز::::اس کہانی کو چوری کرنے •
والے کے خالف قانونی کاروائی کی
جائے گی ،بچوں کو کچھ نہیں بتایا گیا
تھا ،اس لیے سارا دن کمرے کا دروازہ
بند رہتا تھا ،سحرش کی بڑی بہن کا بیڈ
اب میرے قبضے میں تھا ،دو دن تک
پنڈلی کا درد ٹھیک ہو گیا ،سحرش
میری مخبر تھی ،نگینہ کے گھر موٹر
سائیکلوں پر آنے جانے والے کافی
ہوگئے تھے ،کچھ کے پاس اسلحہ بھی
دیکھا گیا،انہوں نے یہی مشہور کیا کہ
میں ان کی ساری جمع پونجی لے کے
بھاگ گیا ہوں ،جب سرور نے مجھے
پکڑنے کی کوشش کی تو شہزادے نے
اس پر قاتالنہ حملہ کردیا ،اس طرح
پولیس میں بھی پرچہ ٹھوک کہ کٹوایا
گیا اگر میں ان کے ہاتھ آجاتا تو میری
خیر نہیں تھی ۔کالونی میں چہہ مگوئیاں
ہورہی تھیں ،سحرش کی امی فکر مند
رہتی تھی جب سحرش اور اس کی
بھابی گھر کے کام کاج میں لگی ہوتی
تھیں تو سحرش کی امی میرے پاس
کے آکہ بیٹھ جاتی تھی ،مجھے لپٹا لیتی
،سینے سے لگا لیتی ،ان کو میری بڑی
فکر تھی ،دروازہ بند ہوتا تھا ،میں سب
سمجھ کے بھی انجان بن رہا تھا ،رات
کو سحرش اور میرا جوڑ پڑتا تھا ،ہم
تھک کے گر پڑتے تو سو
جاتے،سحرش کی بھابی مجھ سے دور
رہنے کی کوشش کرتی تھی ،ہفتہ گزر
گیا ،سحرش میری دیوانی تھی لیکن اب
میری قربت نے اسے کچھ زیادہ ہی
دیوانہ کر دیا تھا ۔سرورے کے خاندان
کی تال ش مدہم پڑنے لگی،بھائی اور
ابو کہہ رہیں ہیں کے اب تمھیں یہاں
سے چال جانا چاہیے ،سحرش نے رات
کو پریشانی سے مجھے بتایا،میں کچھ
کرتی ہوں ،ہم کھیلنے لگےسحرش اب
سیکس میں بہت جذباتی ہو جاتی تھی
،اس کاانداز بدلنے لگا تھا ،سحرش کے
جذبات مجھے بے چین کرنے لگے
۔اگلے دن سحرش کی ماں موقع دیکھ
کے آگئی
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
• 🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
• ⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
• Part¹⁸
۔ دن میں سحرش کی امی موقع بنا •
کے آتی رہتی اور رات کو سحرش
سحرش ہوتی رہتی ،سحرش اب میرے
نام کی مال جپتی تھی ،ہرپل اسے میرا
خیال رہتا تھا ،اسے میری لگن لگ
گئی تھی ۔ سحرش کو مجھ سے پیار
ہوگیا تھا ۔کچھ دن گزر گئے سرور کے
گھر میں برادری کا آنا جانا ختم ہو گیا ۔
سحرش بتا رہی تھی کہ وہ حیران ہیں
کہ مجھے زمیں کھا گئی کے آسمان ؟
سحرش اور اس کی امی کے پاس اب
مجھے گھر میں رکھنے کا کوئی بہانہ
نہیں تھا ،دو دن اسی کشمکش میں گزر
گئے ،رات کو سحرش کی امی اور ابا
کی لڑائی ہو گئی ،ہم نے اس کا ٹھیکہ
نہیں اٹھایا ،اس جیسے ہزاروں پھرتے
ہیں کیا ہم سب کو گھر لے آئے،آپ نے
جوان بیٹی کے کمرے میں ایک آوارہ
کو رکھا ہوا ہے پتہ نہیں آپ کی سمجھ
کو کیا ہو گیا ہے امی جان ،یہ سحرش
کا بڑا بھائی تھا ،باتیں میری کانوں میں
پڑ رہی تھیں،میں سمجھ گیا اب سحرش
اور اس کی امی کی نہیں چلے گی ،
میں اور سحرش کمرے میں بیٹھے
تھے،اچھا سحرش اب میں چلتا ہوں
،میں اٹھ کھڑا ہوا ،کہاں ،رکو۔ سحرش
بے چینی سے اٹھ پڑی ،سحرش میری
جان ،تمھارے گھر میں جھگڑے بڑھ
گئے تو اس سے ہو سکتا ہے ہمسائیوں
کو کچھ ِبھنک پڑ جائے،اس سے بات
پھیل جائے گی اور جو بھی ہوآخر
مجھے جانا توہے ہی ،سحرش بھی یہ
[⚘🌹 😘 ꧁بات سمجھ گئی تھی
•
•
•
•
جب راجو نے اٹھایا تو مجھے سوتے •
ہوئے صرف دو گھنٹے ہی ہوئے تھے
،دوپہرکو اٹھا تو نہا دھو کے اپنے ہوٹل
چال گیا ،دو سال پہلے یہ ہوٹل میں نے
خریدا تھا ۔ اپر کالس کا پسندیدہ ہوٹل
تھا،اور اسی لیے میں نے اسے خرید لیا
تھا ،بہت سی شہزادیاں یہاں آتی جاتی
تھیں اور میرے جیسے شہزادوں کے
پیار کا کاروبار چلتا رہتا تھا ،منیجر
سے کچھ کاروباری معامالت ڈسکس
کرنے کے بعد میں وہاں سے نکال اور
کار کو فارم ہاؤس کی طرف موڑ دیا،
آٹھ بجے تک میں فلیٹ میں واپس آگیا ،
مجھے راجو کا انتطار تھا ،نہیں تو اب
فلیٹ میں صبح کے وقت ہی آنا ہونا تھا
،راجو فلیٹ کی سیڑھیوں پر بیٹھا میرا
انتظار کر رہا تھا ۔ میں نے کار اپنی
جگہ پر پارک کی ،مجھے فون
کردیتے راجو ،میں نے فلیٹ کا دروازہ
کھولتے ہوئے کہا ،باس میں ابھی آیا
ہوں میں نے سوچا کچھ انتظار کر لیتا
ہوں ،مجھے امید تھی آپ نے ملنے کو
کہا ہے تو آپ یہاں ضرور آئیں گے ،
فریج سے اپنے لیے کولڈڈرنک یا بیئر
جومرضی لے لو،آپ کچھ نہیں پیئں گے
باس،راجو نے ایک بیئر لیتے ہو ئے
پوچھا ،نہیں میں تھوڑی دیر تک
کھانے کے موڈ ہوں ،ہاں تو بال تمہید
[⚘🌹 😘 ꧁شروع ہو جاؤ راجو،
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
• part²⁰
•
پھر شہزادے کے قتل میں ناکامی •
کے بعد مجھے اس کی واپسی کے
اندیشے تو ستاتے ہوں گے،مجھے سو
فیصد یقین ہو گا کہ میں شہزادے کو
سمجھ چکی ہوں ،تو پھر میں یہ شہر
چھوڑ کے کیوں نہیں گئی؟ میں
سرورکو اصل بات تو بتا نہیں سکتی
تھی ۔اسے مجبور کیا مگر وہ کہتا ہو گا
شہزادہ ملے یہی تو میں چاہتا ہوں ،
جب نگینہ نے شہر چھوڑنے کی بات
کی ہو گی تو حکم کا غالم نہیں مانا ہو
گا کیوں کہ یہ بات اس کی غیرت پر
😘 🌹⚘کوڑے کی طرح لگی ہو گی
⚘🌹😘 ]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂انتقام [꧁
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
۔ ۔۔۔۔۔۔ میں نے تمھارے خاندان کا •
نہیں پوچھا ۔۔۔۔۔ میں نے پھر اس کی بات
کاٹ دی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ تم یہ بتاؤ تم کیا ہو۔۔۔۔۔
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
۔۔۔۔۔ اور میرے پاس اچھی فلموں کی •
زبردست کولیکشن بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اگر تم
اپنی مرضی سے کچھ وقت گزارنا
چاہتی ہو تو میرے ساتھ آسکتی ہو ۔۔۔۔
میں نے اسے خود کو ثابت کرنے کا
ایک موقع دیا ۔۔۔۔۔ میں باہر کار میں
تمھارا انتظار کر رہا ہوں ۔ کمال مجھے
ہی دیکھ رہا تھا مجھے ایسے جاتے
دیکھ وہ ہنسا جیسے کہہ رہا ہو میں نہ
کہتا تھا کہ یہ تمھارے بس سے باہر ہے
۔۔۔۔۔۔۔ مسز ریحان نے مجھےخوب موقع
دیا تھا ۔۔۔مجھے پتہ تھا وہ ضرور آئے
گی خود کو ثابت کرنے کیلیئے مجھے
ہرانے کیلیے ۔۔۔ میں اپنی کار میں
انتظار کر رہا تھا کہ وہ چلتی ہوئی نظر
آئی۔۔۔۔۔۔۔ اس کی چال بڑی دلربا تھی اور
جسم سحر انگیز تھا ،بالشبہ وہ ایٹم بم
تھی ۔۔۔۔۔ زارینہ نے کار کا دروازہ
کھوال اور میرے ساتھ بیٹھ گئی ۔( چیک
میٹ )۔۔ جس اعتماد سے وہ بیٹھی تھی
میں سمجھ گیا اسے شوہر کے عالوہ
بھی سیکس کا پتہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے
کار فلیٹ کی طرف چال دی ۔۔۔۔ شطرنج
کے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی
چالوں سے حملے پرحملہ کرتے جایئں
۔ مخالف کو سوچنے کا موقعہ نہ دیں ۔
پھر وہ دفاع پردفاع کرے گا اورآپ کی
مرضی کی پوزیشن پر آجائے گا،جہاں
اسے چیک میٹ کرسکیں گے۔۔۔۔۔۔۔ بھال
زارینہ کوکیا ضرورت تھی میرے
سامنے خود کو ثابت کرنےکی ۔۔۔ لیکن
اس کے غصے نے اسے کچھ سوچنے
نہ دیا اور اس کی انا خود کو ثابت
کرتی رہی اور ناکام ہوتی رہی ۔ اب اس
کے پاس ایک ہی طریقہ رہ گیا تھا خود
کو ثابت کرنے کا ۔ خود کو آزاد ثابت
کرنے کا کہ وہ میری جھولی میں آگرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم فلیٹ پہنچے راستے میں مکمل
خاموشی رہی ۔۔۔۔ کوئی بات کر کے میں
اس کا ردھم نہیں توڑنا چاہتا تھا ۔۔۔۔ ہم
فلیٹ میں داخل ہوئے ۔۔۔ میں اپنے
بیڈروم میں آگیا ،وہ بھی آہستہ آہستہ
میرے ساتھ تھی ۔۔ فلم کولیکشن کہاں
پڑی ہے ۔۔۔۔ اس نے بڑی ہی نرمی سے
پوچھا ۔۔۔۔ میں نے اپنی پینٹ کی زپ
نیچے کی انڈرویئر نیچے کیا اور عضو
پکڑ کے کہا یہ میری کولیکشن ہے ۔۔۔
بہت بےہودہ انسان ہو تم وہ غصے میں
میری طرف لپکی اور میرے سامنے
کھڑی ہوگئی
• Part²²
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
• 🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
• ⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
لیکن وہ بوائے فرینڈ اسکے خاندان •
کا حصہ نہیں بن سکتا ہو گا ۔۔ کیا پتہ
اب بھی اس سے ملتی ہو ۔۔۔ زارینہ کو
عضو چوستے ہوئے دس منٹ سے اوپر
ہوگئے تھے ۔ اب وہ بڑے جوش سے
عضو کو چوس رہی تھی ۔اس کی
رفتار ،پکڑ ،ہونٹ اور زبان کسی کام
میں شدید مصروف تھے ۔۔۔ اس کی
آنکھوں میں چمک تھی ۔۔۔ کیا یاد کرو
گے تم پرنس ۔ کوئی زارینہ تمھیں ملی
تھی ۔۔۔ اس کے چہرے پر جیت کے
آثار نظر آنے لگے ایسے جوش اور
مہارت سے عضو چوسا جائے تو مزے
کی لہروں میں ڈوب جانے کو جی چاہتا
ہے ۔۔۔ نازکی اس کے لب کی کیا کہیئے
۔۔۔۔۔۔ پنکھڑی اک گالب کی سی ہے ۔۔
اور اتنے نازک ہونٹ مزے سے ماریں
گے نہ تواور کیا ہو گا ۔۔۔ بیس منٹ
ہونے والے تھے اب اس کے چہرے پر
حیرانی تھی اور آنکھوں میں مایوسی
تھی ۔۔۔ اس کا جوش مدہم پڑنے لگا تھا
۔۔۔۔ بہت اسڑانگ ہو ابھی تک تو تمھارا
پانی نکل جانا چاہیے تھا۔۔۔۔ زارینہ نے
مایوس لہجے میں کہا ۔ میں دل ہی دل
میں ہنسنے لگا جب میں کارمیں بیٹھا
اس کا انتظار کر رہا تھا تو میں ٹائمنگ
کی آزمودہ گولی کھا لی تھی ۔۔ میں یہ
کبھی کبھارکھاتا ہوں کیونکہ ان کا
مستقل استعمال نقصان دہ ہوتا ہے لیکن
آج یہ بہت ضروری تھا ۔چوس چوس کہ
اس نے میرا پانی نکالنے کے بعد یہاں
نہیں رکنا تھا ۔۔۔ اس نے مجھے شکست
دینے کی آخری کوشش کی تھی ۔۔۔۔ میں
نے اس ایٹم بم کو بازووں سے پکڑا
اور اپنی گود میں بٹھا لیا ۔۔ اس کی
قمیض اور برا اوپر کر کے اس کے
ممے چوسنے لگا ۔۔۔۔ زارینہ میرے
عضو پر بیٹھی تھی عضو اسے نیچے
سے پریشان کرنے لگا ،اور ممے اسے
اوپر سے پریشان کرنے لگے۔۔۔ ممے
چھیڑنے سے ان کے پیچھے پیٹھ میں
اس کا پانی ابلنے لگا ۔۔۔ اب اس کے
جسم میں سرور کی لہریں اٹھنے لگی۔۔
زارینہ بےچین ہونے لگی ۔۔میں اسے
جسمانی طور پر انتہائی بے چین کرنا
چاہتا تھا۔۔ اسے محسوس ہونےلگا کے
م ِدمقابل کچھ بہت خاص ہے میری
ہونٹوں نے ہاتھوں نے اسے بےچینی
کی لہروں میں دکھیل دیا ۔ اب زارینہ
ایسے ری ایکٹ کر رہی تھی جیسے
میں اسے کھینچ کے گہرائی میں لے جا
رہا ہوں ۔ ممے فور پلے کا ایک ایسا
رستہ ہیں جس سے انسانی جسم ہیجان
میں مبتال ہوجاتا ہے ،ساتھ ساتھ زارینہ
کی کمر پر مخصوص انداز میں دائرے
بنانے لگا ۔
🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
• ۔ ⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
زارینہ کو اب پتہ چال کہ فور پلے کیا
ہوتا ہے ۔ پرنس تم بہت اچھا فورپلے
کرتے ہو ۔ تم کافی ماہر ہو زارینہ کو
مزے نے اعترف کرنے پر مجبور کر
دیا۔۔۔ اب میں اس کی قمیض اور برا اتار
سکتا تھا سو میں نے بڑی نرمی سے
اس کا اوپری حصہ ننگا کیا ۔۔۔ اسے بیڈ
پر لٹا دیا ۔۔۔ اپنا نچال حصہ پورا ننگا کیا
۔اوراس کی شلوار کھینچ کے اسے بھی
ننگا کر دیا ۔۔ بس لگائے اس میں کچھ
پل ہی تھے ۔۔ اس کے اوپر لیٹ کے اس
کے ممے چوسنے لگا ۔۔۔ اس کی جسم
کی شراب پیتے ہوئے میں مدہوش ہونے
لگا ۔۔۔ مست ہی مست ہو تم ،میں نے
اس کے کان میں سرگوشی کی ۔۔۔ تم
بھی کچھ کم نہیں ہو ۔۔ زارینہ اب باتیں
کرنے لگی ۔۔ تمھیں دیکھ کے بہت سے
شعر یاد آرہے ہیں ۔ مگر تمھارے جسم
کے سامنے دوسرے لمحے وہ شعر
کمتر لگنے لگتے پیں ۔ اب میں نے
دوستی کیلیے ماحول ہموار کرنا شروع
کر دیا ۔ میرا عضو ضرور اسے بے
چین کر رہا ہو گا ۔ میں نے اسے اسی
کام پر لگایا ہوا تھا ،میرے ہاتھ زارینہ
کو سمجھا رہے ہوں گے کہ پیار کسے
کہتے ہیں ۔ اور میرے ہونٹ اس کے
گالب بدن کی پنکھڑیاں ُچننے میں
سنوںمصروف تھے ۔۔ اچھا میں بھی تو ُ
کون سے شعر یاد آ رہے ہیں ،زارینہ
شکشت کے بعد اپنی تعریف سننا چاہتی
تھی ۔۔ یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
۔۔۔۔۔ وہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے
(احمد فراز) ۔ایک ہی شعر میں اپنی
کیفیت بھی بیان کر دی اور اس کے
ُحسن کی دل کھول کر تعریف بھی کر
دی ۔ پرنس تمھیں گفتگو میں بھی کمال
ہے ؟ بات بات پر میری تعریف کا
مطلب تھا کہ وہ ذہنی طور پر میرے
اثر میں آ چکی ہے ۔ اتنی نرماہٹ سے
اتنے پیار سے اتنے احساس سے میں
زارینہ کو پیار کر رہا تھا جیسے وہ
کانچ کا پیکر اور میری ِشدتیں اسے
کوئی ٹھیس نہ پہنچا دے ۔۔۔ مجھے
اندازہ تھا ایسی چاہت سے اس کا کبھی
واسطہ نہیں پڑا ہو گا ۔۔ تمھیں اپنی
بانہوں میں پا کہ بھی میری وحشتوں کو
سکوں نہیں آرہا ۔۔ جانے کیا ہو تم ۔
زارینہ کے دل میں میری سرگوشیاں
ہلچل پیدا کر رہی تھیں تو ہونٹ،ہاتھ اور
عضو اس میں میری طلب جگا رہے
تھے۔ میں نے پیار کے لمحات طویل تر
کر دیئے تھے مجھے کچھ خاص
چاہیئے تھا ۔ میرے جذبات میں خود
طوفان اٹھا ہوا تھا ۔ مگر میں نے ضبط
کا دامن نہیں چھوڑا تھا ۔ میں چاہتا تو
اسے چود دیتا ۔ وہ اپنی راہ لیتی میں
اپنے راہ چل پڑتا ۔ لیکن میں کچھ اور
چاہتا تھا مجھے وہ مفتوح نہیں چاہیئے
تھی ۔۔ مجھے وہ اُسی کی دلی مرضی
سے چاہیئے تھی ۔ میری حالت اس وقت
کچھ اس شعر جیسی تھی ،
]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤانتقام [• ⚘🌹 😘 ꧁
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
⚘🌹😘]🤺ᶫᵒᵛᵉᵧₒᵤ 🤺꧂
•
• Part²⁶
•
•
• 🅛🅐🅗🅖🅤🅜🌹🅙🅡
• ⃣0⃣0⃣4⃣9⃣1⃣5⃣7⃣3⃣1⃣6⃣1⃣9⃣9⃣0⃣8
پڑا،پچھلی سیٹ پر ڈبےپڑے •
تھے،میں اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا،کار
چلتے ہی میڈم بھی شروع
ہوگئی،شہزادے تمھارا نام کیا ہے،یہی
میرا نام ہے میں نے تلخی سے کہا
،نہیں شہزادے یہ تمھارا اصل نام نہیں
ہے ،تم نے یہ نام انتقاما رکھا ہوا ہے،تم
اس دنیا میں اکیلیے ہو،استاد تمھارا باپ
نہیں ہے ،میرے اندازے کے مطابق
تمھارے ماں باپ مر چکے ہیں ،اور تم
تنہا دنیا کی ٹھوکروں پر ہو،حال ہی میں
تمھیں کوئی دکھ مال ہے جس کے نقش
اب بھی تمھارے چہرے پر دیکھے جا
سکتے ہیں،لگتا ہے دنیا نے تمھارے
ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا،تم بھٹک رہے
ہو،کسی نے تمھیں پالش کیا ہے اپنی
دانش تمھیں دی ہے،لیکن بس بنیادی
باتیں سمجھائی ہیں کیونکہ یہ دنیا تمھیں
پالش کرنے والے کی سمجھ سے بہت
[⚘🌹 😘 ꧁آگے ہے،بہت کمینی ہے
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
⚘🌹😘🤺꧂
•
•
Part²⁷
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
۔شایدجوسلین اس کا ستنیا ناس ہی چاہتی
تھی،میں تھوڑا آگے ہوا اور عضو اوپر
رکھنے لگا تو جوسلین نے اپنا ہاتھ بڑھا
کے میرا عضو پکڑ لیا اس کے لیے
اسے تھوڑا اوپر ہونا پڑا ،میرا عضو
اپنی چوت پر صحیح رکھ کہ جوسلین
نے میری طرف دیکھاتو میں نے اندر
ڈالنا شروع کر دیا ،جوسلین کی آنکھیں
اس منظر پر ایسے چپکی ہوئی تھیں
جیسے وہ اس لمحے کو اپنی آنکھوں
میں ہمیشہ کیلیے محفوظ کرلینا چاہتی
ہو ،عضو اندر جاتا ہوا کچھ حیران تھا
کیونکہ چوت کی دیواروں نے اسے
گرم جوشی میں لپٹ کر خوش آمدید کہا
،جیسا نازیہ نے اپنے بارے میں بتایا
تھا،ایسے تو چوت کھلی نہیں تو نارمل
ہی ہونی چاہیئے تھی،لیکن یہ تو تنگ
تھی،شاید کم عمر نظر آنے کی طرح ا
سمیں بھی جوسلین کا کوئی کمال تھا ،
(تھوڑی سے پھٹکری چوت پر ملنے
سے وہ سوج جاتی ہے کیونکہ چوت
حساس ہوتی ہے اور پھٹکری تیز ہوتی
ہے اوراس سوجن سے چوت ٹائیٹ ہو
جاتی ہے اس طرح کچھ کال گرلز یا
شوقین لڑکیاں مزہ دینے کیلیئے یا کنورا
پن محسوس کروانے کیلیے اور بھی
کئی ٹوٹکےاستعمال کرتی ہیں ،لیکن
جوسلین کی چوت اوریجنل ٹائیٹ تھی)
میں بہت ُچن کر سیکس پارٹنر بناتی
ہوں ،اور شادی صرف ڈیڑھ سال چلی
تھی شایدجوسلین نے میری حیرانگی
محسوس کر لی تھی اور بات کو سمجھ
گئی تھی ،چودو پرنس اس لمحے کے
میں نے برسوں خواب دیکھے
ہیں،تمھیں پتہ ہونا چاہیئے خواب صرف
خوش قسمت لوگوں کے پورے ہوتے
ہیں اور تم سے ملنے کے بعد مجھے
یقین ہوگیا ہے کہ میں خوش قسمت
ب عادت آہستہ آہستہ
ہوں،میں حس ِ
چودنے لگا ،نازیہ نے اپنی آنکھیں بند
کر لی،وہ مزے کے سمندر میں گہرا
غوطہ لگانے کے لیئے تیار تھی۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
میں بھی تیز ہونے لگا،میری تیزی میں
جوسلین کا جسم کا بڑا دخل تھا ،اس
وقت میں جسم کے مرکز پر تھا اور
وہاں پر سارے جسم کا نچوڑ تھا،اس
نچوڑ سے میں میں اپنے لیئے مزہ
نچوڑ رہا تھا،دھیرے دھیرے میری
رفتار اور تیز ہونے لگی،نازیہ کا جسم
ہلنے لگا،اگر میں نے جوسلین پر سحر
کر دیا تھا اور اسے ہیجان میں مبتال کر
دیا تھا تو اس کے جسمانی ُحسن نے
مجھے بھی پاگل کر دیا تھا،اور اس
پاگل پن میں میری رفتار اور دھکوں
میں شدت آگئی تھی،اتنی شدت کے بیڈ
بھی چوں چوں کرنے لگا تھا،جوسلین
سسکاریاں بھرنے لگی،کبھی کبھی اس
کی آواز تیز ہوجاتی ،جو کہ رات کے
سناٹے میں دور تک جا سکتی تھی ،میں
کچھ آہستہ ہوا ،چودو مجھے چودو
،پورا فلیٹ ساؤنڈ پروف ہے،جوسلین ہر
بار کی طرح میری الجھن سمجھ
گئی،ایک پل کیلیے میں آہستہ ہوا تھا
اور دوسرے پل ہی میں وہیں سے
چودائی شروع کر دی،شکر ہے چودائی
کا ردھم ٹوٹا نہیں بلکہ ماحول اور زیادہ
جم گیا،کیونکہ میں اب اور کھل گیا تھا
اب میری بے معنی آوازیں نکل رہی
تھیں ،جوسلین مسلسل مجھے بڑھاوا
دیئے جا رہی تھی،خود اس کا بھی برا
حال تھا ماحول ہی کچھ ایسا بن گیا تھا
کہ ہم اپناکنٹرول کھو بیٹھے تھے،اور
پتہ نہیں ایکدوسرے کو کیا کیا کہہ رہے
تھے،
Part ²⁹
جوسلین کا جسم میرے دھکوں سے تیز
ہوا میں سوکھے پتوں کی طرح اڑ رہا
تھا۔اتنی شدت سے میں نے نہ نگینہ کو
اور نہ ہی پھر سحرش کو چودسکا تھا۔
یہ سارا کمال جوسلین کا تھا ،اور یہ
جس کی طلب تھی اسے ہی ملنا
تھا،جوش میں تھکن کا احساس تو کیا
ہونا ،بس میں بھرپور دھکے لگانے
کیلیے کچھ رفتا ر کم کر بیٹھا ،اور
جوسلین اٹھ کے بیٹھ گئی مجھے اس
نے کمر سے بانہوں کے گھیرے میں
لے لیا ،اور اسی حالت میں مجھے
پیچھے کیا تو میں بیڈ کی دوسری طرف
سیدھا لیٹ گیا اور جوسلین میرے اوپر
بیٹھ گئی ،ابھی تک عضو اس کے اندر
ہی تھا،س نے لہنگا سائیڈوں پر پھیال
لیا،اور اوپر نیچے ہونے لگی،
یقناجوسلین چودائی کے جوش میں اوپر
آگئی تھی اور اسی جوشیلے انداز میں
اب چودائی کر رہی تھی،اب مجھے
احساس ہو رہا تھا کہ سیکس میں
استادی کسے کہتے ہیں ،اس اسٹائل میں
نگینہ نے بھی چودائی کی تھی مگر اب
سمجھ آرہا تھا کہ وہ تو بس اندر ڈاال
اور دھکم پیل شروع کر دی ،اصل
چودائی تو یہ تھی،اسوقت سے یہ میرا
پسندیدہ اسٹائل بن گیا۔
یہ دوسرا آسان ترین اور چودائی کیلیے
بہترین اسٹائل ہے اس میں عورت فاعلی
کردار ادا کرتی ہے اس میں رفتار اور
دھکے کچھ نہیں کرتے سب کچھ
عورت یا لڑکی کا وزن کرتا ہے،عورت
نے جوش سے بس اوپر جانا ہے اور
پھر نیچے آتے ہوئے اس کا جسمانی
وزن عضو پر ایسی چڑھائی کرتا ہے
ایسا لپیٹتا ہے کہ بس کچھ نہ پوچھو کتنا
مزہ آتا ہے ،لگے ہاتھوں پہلے مفید
ترین اسٹائل کی بات بھی ہو جائے اور
وہ یہ ہے کہ عورت نیچے لیٹی ہو اور
مرد اوپر لیٹ کر یا بیٹھ کر یا کچھ بیٹھا
کچھ لیٹا ،چودائی کرے،یہ دنیا کا سب
سے بہترین ،آسان ترین اور مقبول
ترین اسٹائل ہے ،چوت کی ساخت کے
اعتبار سے ،اور پیار کو سامنے رکھتے
ہوئے،ممے اور چہرہ بلکہ پورا جسم سا
منے اور پہنچ میں ہوتا ہے،انکھوں سے
چودائی کو دیکھتے ہوئے مزہ دوگنا
ہوجاتا ہے تیسرا مقبول ترین اور بہترین
اسٹائل گھوڑی بنانا ہے اسے عام طور
پر ڈوگی اسٹائل کہتے ہیں یعنی کہ
لڑکی کو ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل
ُکتی بنا کر چودنا لیکن میں اسے
گھوڑی اسٹائل کہنا زیادہ مناسب سمجھتا
ہو ں،اس میں مرد اگر اپنے پاؤں پر
کھڑا ہو تو زیادہ بہتر ہوتا ہے،جی
اسپاٹ یعنی دوسرے حساس ترین جگہ
کو اس اسٹائل میں بڑی اچھی طرح
عضو سے چھوا جاسکتا ہے جس سے
لڑکی جلدی انتہا پر پہنچ جاتی ہے،اس
اسٹائل میں کچھ اور طریقے بھی ہیں
جیسے لڑکی ہاتھ دیوار سے ٹکا کر ،یا
ہاتھ کسی ٹیبل پر ٹکا کر یا کار کے
دروازے کو پکڑ کر یا ائیر پلین میں
سیٹ کا سہارا لیکر یا کسی شپ میں
کسی بھی چیز کا سہارا لیکر گانڈ
پیچھے نمایا ں کرے اسوقت لڑکی کو
تھو ڑا جھکا کہ یا کھڑے کر کے چوت
میں چدائی کی جا سکتی ہےمیرے
تجربے کیے مطابق یہ تین اسٹائل
سیکس کا نچوڑ ہیں۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
جوسلین کی ہر حرکت بتا رہی تھی کہ
مزہ اس طرح لیا اور دیا جاتا
ہے،جوسلین میری جان ،بہت مزہ آ رہا
ہے میں بے اختیار بول پڑا،جوسلین
چودائی کرتی کرتی میرے اوپر لیٹ
گئی اور میرے چہرے کے سامنے اپنا
چہرہ کر کے کہنے لگی،ایکبار پھر
کہنا ،کیا کہا مجھے ؟ بہت مزہ آرہا
ہے،میں نے اس کی فرمائش پوری
کی،نہیں جو اس سے پہلے کہا تھا وہ
مجھے کہو،جوسلین تھوڑا آگے پیچھے
بھی ہورہی تھی جس سے چدائی کا مزہ
بھی آرہا تھا میں نے کہا جوسلین میری
جان میں نے اس کی آنکھوں میں
جھانکتے ہوئے پھر کہا ،بہت اچھا لگا
مجھے ،سن کر دلی خوشی ہوئی،اور
جوسلین پھر بیٹھ کر چدائی کرنے
لگی،جوسلین میری جان ،جوسلین میری
جان میں اونچی اونچی چالنے
لگا،جوسلین کھلکھال کر ہنسنے لگی،اس
کے انگ انگ سے خوشی پھوٹ رہی
تھی اور اس خوشی میں ،جوسلین کی
چدائی کا فن کھل کے سامنے آ رہا تھا
،گو کہ میں اس وقت میں سیکس کے
باے میں کچھ نہیں جانتا تھا لیکن
محسوس ہو رہا تھا کہ کہ وہ جو بھی
کر رہی ہے بہترین کر رہی ہے،ابھی
اس نے کہا تھا کہ سیکس ایکسپرٹ
ہونے سے چدائی تو پھر بھی ویسے ہی
ہونی ہے جیسے ہوتی ہے ۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
مگر حقیقت یہ تھا کہ ایک ہی کام کو
عام فرد کے کرنے سے اور استاد کے
کرنے میں بہت فرق ہے،میرے پرنس
کیسا لگا تمھیں یہ اسٹائل ،جوسلین نے
مخصوص انداز میں چودائی کرتے
ہوئے مجھے مخاطب کیا ،میں تو اس
وقت ہواؤں میں اڑ رہا تھا ،ہر بات
بوجھ لینے وا لی جوسلین مجھ سے کچھ
خاص سننا چاہتی تھی ،زبردست اسٹائل
ہے،مزہ آگیا،میرا پہلے بھی اتفاق ہوچکا
ہے مگر جو آج ہو رہا ہے اِس میں اور
اُس میں زمیں اور آسماں کا فرق
ہے،زبردست جوسلین میری جان،میری
بات سے جوسلین پھر کھلکھال کر
ہنسنے لگی،چلو اوپر آجاؤ اب تمھاری
باری ہے ،جوسلین میرے اوپر لیٹ گئی
،مگر یاد رکھنا باہر نہ نکلے ،میں نے
بیٹھ کر جوسلین کو پیچھے کیا وہ
بازوؤں کے سہارے پیچھے لیٹ گئی
اور پھر جوسلین میرے نیچے آگئی اور
میں اس کے اوپر آگیا،عجیب بات تھی
اس نے اس دوران لہنگا پھر نیچے لے
لیا تھا۔میں اس کی چودائی کرنے لگا تھا
پہلے ہم بہت تیز تھے پھر دھکوں میں
شدت آتی گئی،پھر اس ہیجانی حرکات
بھی آئیں جب ہم خود پر کنٹرول نہ رکھ
سکے ،اور پھر جوسلین کے اوپر آنے
سے ماحول بدل گیا ۔
سرور میں ڈوب میں اس کی چدائی کے ُ
گیا،اور اب میں طاقت سے دھکے لگا
رہا تھا مگر رفتار نارمل تھی،میں
سوچنے لگا میری تو اتنی ٹائمنگ نہیں
ہے ،میں تو حد پندرہ منٹ میں فارغ ہو
جاتا ہوں،بلکہ ہر انسان کی پانچ سے
لیکر پندر ہ منٹ تک ہی ٹائمنگ بنتی
ہے ،اس سے کم اور اس سے زیادہ یا
تو میڈیسن سے ممکن ہے یا پھر اس
انسان کے ساتھ کوئی مسلہ ہے،جیسے
پانچ منٹ سے کم والے وہ ہوں گے جو
سگریٹ پیتے ہوں گے یا ہینڈپریکٹس
کرتے ہوں گے اور بھی کئی وجوہات
ہیں جیسے کبھی کبھی ہیجان میں مبتال
ہوں جائیں یا عرصے بعد سیکس کر
رہے ہوں تو پانچ منٹ سے پہلے بھی
فارغ ہو جاتے ہیں ،اور زیادہ منٹ
والے وہ ہوں گے جو چرس ،افیم وغیرہ
کے عادی ہوتے ہیں،یا میڈیسن استعمال
کرتے ہیں ۔یا کچھ اور مسلہ ہو ،اگر
کوئی کہے کہ اس وقت آدھا یا پونا گھنٹا
قدرتی ہے تو پھر جھوٹ ہی ہو گا۔ یا
کوئی سپر مین ہو شاید ،زیادہ تفصیل
کی اسوقت گنجائش نہیں ہے۔
Part³⁰
میں نازو سے پوچھنا چاہتا تھا کہ ہم
ابھی تک فارغ کیوں نہیں ہوئے،مگر
میں لگا رہا ایسی باتوں کو سمجھنے
کیلیے بڑا وقت پڑا تھا۔ میں اسی بارے
میں سوچ رہا تھا کہ جوسلین بول پڑی
،میرے پرنس ہم آنے والے ہیں
،جوسلین نے مجھے کچھ سمجھایا شاید
اسے وقت کا کچھ اندازہ تھا اسی لیئے
وہ نیچے آئی تھی ،نیچے آنے اور
لہنگے میں ضرور کوئی تعلق تھا،اب
میں بھی جوسلین کی طرح اندازہ لگانے
کی کوشش کر رہا تھا اور میں پھر
جوش میں پہلے والے موڈ میں آگیا تھا
اور دھکا دھک چودائی رہا تھا ،چودائی
سےجوسلین کے ممے دلفریب انداز میں
حرکت کر رہے تھے ،اور مجھے ان
کو چھونے کی طلب ہو رہی تھی،،میں
اپنے گھٹنوں کے بل اس کے اوپر لیٹ
گیا ،تا کہ اس پر میرا وزن نہ پڑے اور
اس کے ممے پکڑ کے چودائی کرنے
لگا،میرے پرنس تم جو بھی کرو جسم
میں مدو جزر کی طرح اُتھل پتھل ہو
جاتی ہے ۔میں سمجھتی تھی سیکس میں
مہارت سے چودائی کا مزہ زیادہ سے
زیادہ لیا جاسکتا ہے مگر میرے اندازے
کے مطابق تمھیں اس کی ضرورت
نہیں ہے اور اگر تم سیکس ایکسپرٹ بن
بھی گئے تو دو آتشہ ہو جاؤ
گے،تھوڑی دیر میں ہی ہماری حالت
بدلنےلگی مجھے محسوس ہوا وقت
قریب آ رہا ہے ،جوسلین بھی ایسے ہی
لگ رہی تھی ،میرے پرنس سارا پانی
اندر ڈال دینا ،میری چوت تمھارے پانی
کا ذائقہ چکھنا چاہتی ہے،اس پانی کی
مہک میں اپنے جسم میں سمونا چاہتی
ہوں،اس پانی سے میں اپنی چوت کی
پیاس بجھانا چاہتی ہوں ،میں نے سر ہال
دیا اس وقت میں بولنا نہیں چاہتا تھا
نہیں تو اسے بتاتا کہ میں نے نگینہ اور
سحرش کے اندر ہی پانی ڈالتا تھا ،نگینہ
تجربے کار تھی اسے حمل کا کوئی ڈر
نہیں تھا اور سحرش کے ساتھ اس کی
بہن یا کوئی دوست تھی جو اس
کوسیکس ٹریننگ دے چکی تھی ۔
آہ ہ ہ ہ ہ ،میرے پرنس،جسم میں جان
کھچ رہی ہے،میری بھی حالت ایسے ہی
تھی،منزل قریب ہی تھی،میں نے
اضطراری انداز میں چدائی کرتے
ہوئے کچھ دھکے اور پورے اندر جا
کہ گہرائی میں مارے،اور میں اور
نازیہ سسکے،ہم نے ایکدوسرے کو
بانہوں میں جکڑ لیا،بلکہ میں نے تو
اپنی ٹانگوں سے اس کے جسم کو کس
لیا،جوسلین مجھے چمٹ چکی
تھی،ہمارے جسم چھوٹے چھوٹے
جھٹکے لیتے رہے،میرے پرنس میرا
کبھی اتنا پانی نہیں نکال،میرا بھی ،میں
نے اسے کہا،پھر میں علیحدہ ہونے لگا
تو نازیہ نے مجھے بانہوں سے جکڑے
رکھا،نہیں ابھی نہیں میرے پرنس ،فورا
علیحد ہ نہیں ہوتے،کچھ دیر اسی حالت
میں پڑے رہتے ہیں،اور ہوسکے تو
ایکدوسرے کو چوم کر پیار بھی کرتے
ہیں ،جوسلین نے مسکراتے ہوئے
مجھے پہلی بار سیکس نالج دیتے ہوئے
کہا،کبھی کبھی یہیں سے دوبارہ موڈ بن
جاتا ہے کیونکہ اندر رکھنے سے عضو
جلدی سست نہیں ہوتا،ٹھیک ہے
جوسلین میری جان میں نے مسکراتے
ہوئے کہا،اور ہم نے لبوں کو لبوں سے
جوڑ دیا،کچھ وقت ہم نے ایسے گزارا
اور پھر میں عضو نکال کر جوسلین
کے پہلو میں لیٹ گیا،جوسلین اٹھ کے
بیٹھ گئی اور ہاتھ سے کچھ کرنے
لگی،میں نے دیکھا تو ہمارا پانی لہنگے
پر گرا ہوا تھا اور جوسلین چوت واال
پانی لہنگے پر گرا رہی تھی،لہنگے کا
ستیاناس ہو چکا تھا،جوسلین نے لہنگا
اتار کہ ایک سائیڈ میں احتیاط سے رکھ
دیا،اور میرے ساتھ لیٹ گئی،اس نے
ایک بازو میرے اوپر رکھ لیا اور میری
گردن سے نیچے سے گزار کر مجھے
نزدیک کر لیاہمارے چہرے ایکدوسے
کے سامنے تھے،میرےپرنس یہ لہنگا
پہلی مالقات کی یادگار کے طور پر
ہمیشہ بغیر دھوئے اسی حالت میں
سنبھال کر رکھوں گی۔یہ ہمیں پہلی
مالقات کی یاد دالتا رہے گا۔
ہم ایکدوسرے سے لپٹے ہوئے پڑے
تھے ،جوسلین کا جسم مجھے پھر بال
رہا تھا میں اسے دوبارہ چودنا چاہتا
تھا۔جوسلین میرے عضو کو ہاتھ میں
پکڑ کر سہال رہی تھی،دل اس کا بھی
کر رہا تھا،میرے پرنس چلو تمھیں جنت
کی سیر کرواؤں،نازو نے اٹھ کر میرے
عضو پر جھکتے ہوئے کہا،میں گہری
نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہا
تھا،جوسلین عضو کو منہ میں لیتے
لیتے رک گئی ،کیا بات ہے میرے
پرنس ،اس نے میرے چہرے کی طرف
دیکھتے ہوئے کہا،نازو میری جان اس
میدان میں تم اکیلی ہو گی ،میں ادھر
نہیں آؤں گا،تم بے شک پیچھے ہٹ
سکتی ہو،میں نے اسے واضح طور پر
سمجھا دیا ،اور وہ سمجھ گئی تمھیں
میری چوت نہیں چاٹنی تو نہ صحیح
،لیکن میں اس عضو کو چوسے بغیر
نہیں رہ سکتی ،جوسلین نے جھک کر
میرا عضو پہال چوما پھر اس کو قلفی
کی طرح نیچے سے اوپر چاٹا اور پھر
اسے منہ میں لے لیا،نازو نے سچ کہا
تھا کچھ ہی دیر میں مزے کی جنت میں
پہنچ گیا ،بالشبہ جوسلین اورل سیکس
میں ماہر تھی،اور اس نے مجھے اس
سے بہت مزے دیئے،اس رات ہم نے
کئی باربھرپور چودائی کی،اور صبح
سو گئے۔
میرے پرنس اب اٹھ بھی جاؤ بہت
بھوک لگی ہےناشتہ تیار ہے جناب
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
،آگ پرست طبقہ جو کہ پارسی کہالتا
ہے اور ایران ان کا مسکن رہا ہے ،یہ
لوگ مزہبی احکامات کے تحت بہنوں
اور بیٹیوں سے شادی کر لیتے
تھے،ایک اور مثال سندھ کے راجہ داہر
کی ہے اس نے اپنی بہن سے شادی کر
لی،،کچھ کہتے ہیں اس نے سیکس نہیں
کیا تھا ،لیکن جب شادی ہوگئی اور
کوئی روکنے واال بھی نہیں تو پٹرول
اور آگ ایک دوسرے سے دور کیسے
رہ سکتے ہیں،
پانچ اکتوبر 2014کو پاکستان اخبار (
میں تازہ نیوز آئی ہے جرمن حکومت
کی کونسل برائے اخالقیات نے ایک
تجویز دے دی ہےکو نسل کا کہنا ہے
کہ جرمن معاشرے میں بہن اور بھائی
کے آپس میں جنسی تعلق کو قانونی
اجازت ہونی چاہیے۔ کونسل کا کہنا ہے
کہ یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ وہ
کس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے۔
اس وقت کونسل پیٹرک سٹیوبنگ کا
مقدمہ سن رہی تھی ،پیٹرک نے اپنی
سگی بہن سوسین کیرول سے شادی
کررکھی تھی اور دونوں کے چار بچے
بھی تھے۔جرمن حکومت کی اس تجویز
پر دیگر یورپی ممالک میں شدید تنقید
)بھی کی جارہی ہے۔
مرد کا مرد سے سیکس ہمارے
معاشرے میں بہت پرانا ہے مغل
بادشاہوں نے تو خاص طور پر اس میں
بڑا حصہ ڈاال ہے،عورت سے عورت
کا سیکس بھی ہمارے معاشرے میں
پہلے سے موجود تھا ،اس راز سے
پردہ عصمت چغتائی اپنے مشہور
افسانے لحاف میں کافی پہلے اٹھا چکی
ہے جانوروں سے سیکس گو کہ ٹرپل
ایکس موویز کے ذریعے سامنے آیا ہے
وہاں پیٹس (پالتو جانور کتا بلی وغیرہ )
کا رواج ہے اور ان کے معاشرے میں
فرد کی تنہائی بھی مو جود ہے لیکن
ہمارے ہاں بھی یہ موجود ہے ،اس انداز
سے نہیں لیکن ہے ضرورر جیسے
پالتو جانور گائے بھینس وغیرہ کو
باڑے میں ہی جنسی تلذذ کیلیے چودنا
،اب رہ گیا سیلف سیکس یعنی اپنے ہاتھ
سے خود کے ساتھ چودائی کا مزہ لینا
،جس میں لڑکا اپنے ہاتھ سے چوت بنا
کے اسے چودتا ہے اور لڑکی اپنے
انگلی کو عضو بنا کے خود کو چودتی
ہے ،یورپ میں تو اس کے لیئے
کھلونے بھی ملتے ہیں ،اور نرماہٹ
کیلیے آئل یا کریمیں بھی ملتی ہیں ،وہاں
یہ سیکس کا ایک حصہ ہے اور اس پر
کسی کو شرمندگی نہیں ہے ،لیکن
ہمارے ہاں یہ ایک بیماری سمجھا جاتا
ہے ،ہمارے ڈاکٹروں اور حکیموں نے
اسے جنسی طاقت کا خاتمہ کہاہے اور
سارے پاکستان کی دیواریں اور ہفتہ وار
میگزین مردانہ کمزوری کے عالض
سے بھرے ہوتے ہیں ۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
لہذا ،ان نفسیاتی الجھنوں سے پاکستان
میں سیلف سیکس کرنے والے لڑکے
ت انزال
جلد منی نکل جانا یعنی سرع ِ
اور منی پتلی اور عضو کا ٹیڑھا پن اور
جریان وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں ،اور
کثرت کے ساتھ ہینڈ پریکٹس کرنے
سے جسم میں خون کی کمی بھی ہو
جاتی ہے ساتھ ہی ساتھ طبیعت میں
شرمیال پن اور تنہائی پسندی بڑھ جاتی
ہے ،تم اسے احساس کمتری بھی کہہ
سکتے ہو ۔اصل میں نفسیاتی الجھنوں
سے بچا جائے تو اس سے کسی لڑکے
کو طبی لحاظ سے کو ئی نقصان نہیں
ہو سکتا ایک طرف ایک انسان دھڑا
دھڑ چدائی کرتا ہے اور ان مسائل سے
بچا رہتا ہے اور دوسری طرف ایک
انسان مشت زنی کرتا ہے تو کئی مسائل
کا شکار ہوجاتا ہے یہ نفسیاتی الجھنوں
کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
• Part³²
ایک انگریزی کہاوت ہے کہ95 ٪
انسان مشت زنی کرتے ہیں اور جو
باقی ٪ 5ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں لیکن
لڑکیوں کو یہ نہیں کرنا چاہیئے یہ
حقیقت ہے کہ میڈیکلی یہ ان کیلیے
کافی نقصان دہ ہے اور معاشرتی طور
پر تو بہت ہی خطرناک ہے کیونکہ
پاکستانی مرد خود جو مرضی کرتا
پھرے لیکن اپنی عورتوں کے ساتھ
ایسی کوئی بات منسوب ہوتے ہی اس
کی غیرت ابھر آتی ہےلیکن دوسرے
کی بیٹیوں پر اس کی رال ٹپکتی ہے،تو
ایسے دوغلے معاشرے میں پاکستانی
لڑکیوں کو بے حد محتاط زندگی بسر
کرنی چاہیئے ( ،یاد رہے جوسلین
کرسچن ہے )اور پرنس یہ جو بتایا جاتا
ہے کہ یہ ہارڈ کور ہے یہ فیٹش ہے
،اینل سیکس ہے ،گروپ سیکس وغیرہ
یہ سب سیکس کی قسمیں نہیں ،بلکہ
چودائی کے انداز /طریقے ہیں اور اوپر
بیٹھ کر کرنا،نیچے لیٹ کر کرنا ،کھڑے
ہو کرنا ،بیٹھ کر کرنا یہ سب سیکس کہ
مختلف آسن ہیں اسٹائل ہیں ہے یہ بنیادی
باتیں ہیں اور تمھیں وقتا فوقتا مزید
معلومات ملتی رہیں گی،جوسلین
رسانیت سے بات کرتے ہوئے اپنی بات
ختم کر دی ۔
اسی طرح وقت گزرتا جا رہا تھا،ایک
دن جوسلین تھکی ہوئی تھی اور اپنے
کمرے میں لیٹی تھی ادھر ٹیچر آگئی،ہم
پڑھتے رہے جوسلین نے بس ایک چکر
لگایااور پھر لیٹ گئی جیسا کہ میں بتا
چکا ہوں کہ وہ ہمارے پاس الئبریری
میں نہیں آتی تھی بلکہ اپنے ہونے کا
احساس دالتی رہتی تھی ،میں نے موقع
غنیمت جان کر ٹیچر کا ہاتھ پکڑ
لیا،مجھے یقین تھا ٹیچر میری کشش
میں پھنس چکی ہے ،جیسے ہی میں نے
ہاتھ پکڑا اس کی نظریں سب سے پہلے
دروازے کی طرف اٹھی،لیکن وہاں
کسی کو نہ دیکھ کر وہ خاموشی سے
اپنا ہاتھ چھڑانے لگی،،میرے لیئے اتنا
ہی بہت تھا کہ نہ تو اس نے شور مچایا
تھا اور نہ ہی مجھ سے کسی قسم کہ
غصے کا اظہار کیا تھا،آخر میں نے
اس کا ہاتھ پشت سے چوم کر چھوڑ
دیا،ٹیچر میری طرف شاکی نظروں
سے دیکھنے لگی،کچھ لمحیں بیتے ہوں
گے کہ جوسلین دروازہ کے سامنے
سے گزری،ہم پڑھ رہے تھے،جوسلین
جیسی جیئنس کہ ہوتے ہوئے ایک نیا
کھیل شروع ہو گیا تھا،جس کی ابھی
اسے خبر نہیں تھی،سال پورا ہونے واال
تھا میرے پیپرز آگئے تھے اس دوران
میں دو سو کہ لگ بھگ ناول پڑھ چکا
تھا اور میری پڑھنے کی رفتار کافی
تیز ہو گئی تھی،مارشل آرٹ میں بھی
میں بھی چل نکال تھا ،میں اچھے
نمبروں سے پاس ہوگیا لیکن جوسلین
اس سے خوش نہیں تھی وہ چاہتی تھی
میں کوئی پوزیشن لوں،اس پر جوسلین
ٹیچر سے غصے بھی ہوئی،لیکن
غنیمت تھا کہ اسے نکاال نہیں ۔
میں سمجھ گیا جوسلین کو میری ٹیچر
پر بھروسہ ہے اور قابلیت پر اعتماد ہے
،شاید اس کی نظر میں ایسی ٹیچر کوئی
اور نہ ہو،اسی لیے جوسلین ایک لڑکی
کو میرے ساتھ برادشت کر رہی
تھی،دوسرا سال شروع ہوتے ہی میں
ٹیچر سے کھل گیا ،اور پہلے دن ہی
موقع دیکھ کر اس کے گال پر چوما لے
لیا،اسے جیسے جھٹکا لگا،اور گم سم
سی ہو گئی،مجھےاعتمادتھا وہ میری
کشش سے اب کہیں بھاگ نہیں
سکتی،ٹیچر نے کچھ نہیں کہا اور وہ
مجھے پڑھاتی رہی لیکن اس کے
چہرے پر غصہ تھااس نے جوسلین
سے تو کچھ نہیں کہا ،لیکن مستقل
میرے ساتھ اپنا رویہ کافی سخت اپنا لیا
تھا ،دوسرا سال شروع ہوتے ہی جیسے
جوسلین نے میرا سارا پروگرام بدل
دیا،اب مجھے ناولز کی بجائے وہ
افسانے اور خشک ادبی کتابیں پڑھانے
لگی،عصمت چغتائی ،منٹو ،انتظار
حسین کا اداس نسلیں ،قرۃالعین کا آگ کا
دریا ،اشفاق احمد ،کا سفر در سفر
،ایک محبت سو افسانے احمد ندیم
قاسمی کا گنڈاسہ ،بانو قدسیہ کا راجہ
گدھ رحیم گل کا جنت کی تالش جوسلین
کے اصرار پر مجھے پڑھنے پڑے
آہستہ آہستہ ناولز کی بجائے مجھے ان
کا چسکا پڑتا گیا،اب مارشل آرٹ کے
ساتھ جوسلین نے خودمجھے یوگا کی
تربیت دینی شروع کر دی
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
میرے پاس اپنے لیئے وقت کم ہوتا
تھا،چھ مہینےمزید گزرنے کے بعد میں
نے بلیک بیلٹ حاصل کر لی۔اس دن
جوسلین کافی خوش تھی اور اس نے
مجھے ٹریٹ دی اور ہم دو دنوں کیلیے
اس کی وسیع جاگیر پر پکنک منانے
چلے گئے،وہاں ہر کوئی اس کے
سامنے جھکتا تھا جوسلین وہاں کی
ملکہ تھی تو میں وہاں کا پرنس تھا،ہم
نے وہاں جاگیر میں خوب مزے کیئے
اور پھر واپس ہو لیئے ،لیکن پھر ہر
مہینے وہاں ویک اینڈ گزارنے
لگے،ٹیچر سے آنکھ مچولی جاری تھی
اس دوران میں نے کئی بار ٹیچر کی
چومی لی اب وہ غصے کی بجائے بے
حس بیٹھی رہتی ،جیسے وہ کوئی پتھر
ہے میں اندر ہی اندر تلمالنے لگا،اور
اب میں نے رسک لینے کا فیصلہ کر لیا
،میں اگر کوئی موقع بناتا تو جوسلین
سے چھپنا نہیں تھا ،میں کسی موقع کے
انتظار میں رہنے لگا،باقی معموالت
جاری تھے ۔
میں ایک دن جان بوجھ کر بات چھیڑ
دی کے لڑکی کیسے پھنستی ہے ،تو
جوسلین شروع ہو گئی ،میں اس کی یہ
عادت جان گیا تھا بس اسے کوئی سوال
دے دو اور وہ شروع ہو جاتی تھی ایک
تو وہ عورت تھی دوسرا پروفیسر تھی
اب بھی مجھے تجربے کا نچوڑ سننے
کا ملنے لگا ،غور سے سنو پرنس
ُکوک شاستروں کا وقت چال گیا ہے اب
اس دنیا میں بس دو قسم کی لڑکیاں ہیں
،ایک وہ جو سیکس کرنا چاہتی ہیں یا
کر چکی ہیں،اور دوسری وہ جو کچھ
اصولوں پر اپنی زندگی گزارتی ہیں
یعنی شادی وغیرہ،پہلی قسم کی لڑکیوں
کو پھنسایا تو کئی طریقوں سے جاتا ہے
،لیکن ان سب کی بنیاد دو اصول ہیں
ایک لڑکی اپنی بھوک مٹانے
کیلیئےپھنستی ہے دوسرا پیسے کیلییے
پھنستی ہے ،جسے چودائی کی بھوک
لگی ہے لیکن ابھی کچھ کیا نہیں ہے تو
وہ کچھ وقت لے گی ۔
لیکن جس نے چودائی کی ہوئی ہےاور
وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اس
سے چودائی آسان ہے ،دوسرے نمبر پر
پیسے کے بدلے چودائی کروانا ہے
اسے آپ کسی بھی گفٹ سے شروع ہو
کہ کہیں بھی لے جاسکتے ہیں کوئی
بھی نام دے سکتے ہیں(،موبائل بیلنس
کی وبا کا اس وقت نام و نشان نہیں تھا
)گر کوئی ان دو بنیادی باتوں سے نہیں
پھنستی تو ایک ایک تیسرا طریقہ بھی
ہے جو کہ منفی ہے اور وہ ہے،محبت
کا فریب دینا ،اس وقت یہی طریقہ عام
اظہار محبت کرو اسِ ہے ،لڑکی سے
کا اعتماد جیتو اور جب وہ آپ کے پیار
میں اپنا آپ بھال دے تو اس سے سیکس
کرو جب تک اسے ہوش نہیں آجاتا
،جب ہوش آجائے کسی بھی وجہ سے
تو اسے بھگا دو اور کوئی اور ڈھونڈ لو
،یا اسی پر نئی کہانی ڈال کر اپنا کام
جاری رکھو جب تک ہو سکے ۔
اس سے بھی کوئی لڑکی تمھیں اپنے
قریب نہ آنے دے جو کہ بہت کم ہوں
گی تو اس سے شادی کا وعدہ
کرلو،شادی ہر لڑکی کا خواب ہے،سو
وہ شادی کے نام پر اپنا آپ اس کے
حوالے کر دیتی ہے،اس طریقہ سے
کوئی خا ص لڑکی ہی بچ سکتی
ہے،اور اگر یہ بھی نہ ہو،یعنی ملتی تو
ہےیا اس سے دوستی تو ہوگئی ہو لیکن
ہاتھ نہیں لگانے دیتی تو ایسی میڈیسن
آچکی ہیں،جوکسی جوس وغیرہ میں پال
دی جائیں تو آپ کے پاس بیٹھی لڑکی
گرم ہو جائے گی اور اسے چھیڑنے
سے وہ آپ کی جھولی میں آگرے
گی،لیکن یہ بھی ایک زبردستی ہے،اس
کے بعد جو طریقہ بچ جاتا ہے وہ ہے
زور بازو عزت لوٹنا،یا کسی
زبردستی ب ِ
کمزوری سے لڑکی کو بلیک میل
کرنا،صرف اسی سے آپ کہہ سکتے
ہیں کہہ آپ نے لڑکی کو اپنی مرضی
سے حاصل کیا ہے ،یاد رکھنا پرنس
دنیا کا کوئی مرد یہ دعوی نہیں کرسکتا
کہ وہ کسی بھی لڑکی کو پھنسا سکتا
ہے ،لڑکی سیکس کی چاہت یا پیسے
کی ضرورت میں خود پاس آتی ہے ،آپ
تو صرف اسے یہ بتاتے پیں کہ میں
تمھاری سیکس کی یا پیسے کی
ضرورت پوری کر سکتا ہوں
،اس سلسلے میں اپنا بھی تجربہ بیان ((
کرتا چلوں،ڈرائیور طبقہ ایسا ہے جو ہر
قسم کے لوگوں سے ملتا ہے،،اور مڈل
کالس میں کہتے ہیں کہ 10کنجر ہوں
تو ایک پولیس واال بنتا ہے اور 10
پولیس والے ہوں تو ایک ڈرائیور بنتا
ہے(،معذرت کے ساتھ)میں ایک خرانٹ
ڈرائیور سے مالاس کا رینٹ اے کار کا
کام تھا اس کے پاس اپنی کار تھی
،،آگے بات اسی کی زبانی اچھی لگے
گی،باؤ جی تسی کہندے او ُکڑی کیویں
پھسدی اے،میں تہانوں ایک آودا واقعہ
دسنا ،،میرا کول سوزوکی کلٹس ہے
سی،،تو او خراب ہوگئی،،اُتُوں شادیاں دا
سیزن آگیا،،اک شادی وچ میرا اک یار
بنیا سی،ساڈے شوق کٹھے سی۔
اوہندے کول ہنڈا گڈی سی نوا ،ماڈل ۔
2012۔میں کہیا یار کجھ دن مینوں دے
تیرے کول اینی گڈیاں کھڑیاں نے تینوں
کی فرق پیندا اے،،تے میں شادیاں دا
سیزن کما ،الں گا،،اوہنے کہیا ،لے جا
یار،،لو جی فیر جتھے لوگ ایکس ایل
آئی دے 3000لیندا سی اوتھے میں
6000لین لگیا تے لوگ وی ہس تے
دیندے سن،،کتھے ساڈی سوزکی
کلٹس،،تے کتھے ایکس ایل آئی 12،
الکھ دی تے کتھے ہنڈا 24الکھ دی،اک
شادی میں ُچکی تے 10000
منگے،،الڑے نوں لے تے جانا
سی،،راہ ِوچ کجھ میری پرسنالٹی تے
باقی کڈی نے او کم کیتا کے ووہٹی
نظراں نظراں وچ میرے نال سیٹ
ہوگئی،،فیر بادشاہو ،،اوہندی سفارش
تےمکالوے آلے دن وی اوہندا خصم
مینوں ای لے تے گیا،،اوہنے آودے
خصم دئے موبائل تُوں میرا نمبر لے
لیا،،تے فیر،،،بادشاہو،،،،اوس ُکڑی نُوں
میں ایناہ ،وجایا کہ ایناہ ،اوہندے خصم
نے نہ وجایا ہوئے گا۔
صاحب جی اگے دوستی ہوندی سی
،جذبات دے سر ،تے،،ہن ہوندی اے
پیسے دے سر ،تے،،چنگے کپڑےۓ
،چنگی گڈی ،تے کڑی توہاڈی ،پر
اوہنوں مال کھوانا پیندا اے بھانویں امیر
گھر دی ہوے تے بھانویں غریب گھر
دی ہوے )))،۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
جوسلین نے اپنے بات ختم کر چکی
تھی تو میں سوچنے لگا کی ٹیچر ان
میں سے کون سی ہے لیکن مجھے اس
کی سمجھ نہ آئی ،میں نے ٹیچر سے
کئی بار بات کرنی چاہی کئی بار اسے
نوٹ لکھ دیئے لیکن وہ ٹس سے مس
نہیں ہوئی،نہ وہ میری شکایت لگاتی
تھی نہ مجھے ہٹاتی تھی نہ میرے ساتھ
چودائی پر رضامند تھی ،،،ایں میں
سوچنے لگا اگر اسے برا لگتا ہے تو
جوسلین کو بتا کیوں نہیں دیتی ،اچھا
بھال پڑھاتی ہے کافی پیسے کما لیتی
ہے یعنی اسے کوئی مجبوری بھی نہیں
تو پھر وہ اتنے عرصے سے یہ سب
کیوں برداشت کر رہی ہے ،میرے اندر
سےآواز آئی کہ وہ راضی ہے لیکن
جوسلین سے ڈرتی ہے ،اور اس نے
اپنے رویے کا نقاب مجھے حد میں
رکھنے کیلیے لگایا ہوا ہے،مجھے ایک
موقع چاہیے تھا ،جو مجھے مل نہیں
رہا تھا،میں ایک دفعہ اس سے ملنے
کوچنگ سنٹر بھی پہنچ گیا تھالیکن اس
نے ایسا سخت رویہ اپنا یا کہ مجھے
دوبارہ جانے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔
Part³³
پھر یہ سال بھی گزر گیا ،اس بار میں
نے کالج میں فرسٹ کالس فرسٹ
پوزیشن لی،مارشل آرٹ میں اب میں
ماہر ہوگیا تھا اور کنگفو میرا پسندیدہ
آرٹ بن گیا تھا،تیسرے سال جوسلین
نے پھر میرا پروگرام بدل دیا اور اب
مجھے سنجیدہ کتب پر مائل کرنے
لگی،تاریخ ،عمرانیات ،اور فلسفہ میرے
مضمون بن گئے ،ساتھ ہی سرگزشت
جیسا ڈائجسٹ بھی میرے مطالعے میں
رہنے لگا ،اور اب ممتاز مفتی ،اور
علیم الحق حقی کے بعد اب طاہر جاوید
مغل بھی میرا پسندیدہ لکھاریوں میں
سے تھا فلسفےسے تو میں نے جلد ہی
جان چھڑا لی ،لیکن تاریخ اور
عمرانیات سے مجھے لگاؤ ہوتا گیا
کیونکہ اس سے انسان کی
تہذیبوں،انسان کی نفسیات اور کردار
کے بارے میں جاننے کا موقع ملنے
لگا،انسانوں کے معاشرے کو سمجھنے
کا موقع ملنے لگا،یوگا میں بھی اب میں
ماہر ہونے لگا،سانسوں پر قابو پانے
سے مجھے پتہ چال کہ ہم تو سانس بھی
صحیح طرح سے نہیں لے رہے ،اس
میں سیکس کی طاقت کو برقرار
رکھنے اور جسم کو جوان رکھنے کے
کئی آسن تھے جن پر اب میں عبور
حاصل کرتا جا رہا تھا،ساتھ ہی ساتھ اب
کشتہ مروارید اب میرے جسم کا حصہ
بن گیا تھا۔
ذہنی تربیت کیلیے جوسلین نے اب
میرے ساتھ شطرنج کھیلنی شروع کر
دی،پرنس یہ کھیل کھیلوں کا بادشاہ ہے
جتنی کتابیں اس کھیل پر لکھی گئی ہیں
اتنی کسی اور پر نہیں لکھی گئی،اس
میں چونسٹھ خانے ہوتے ہیں اور ہر
کھالڑی کو 16، 16گوٹیاں ملتی ہیں،ان
میں آٹھ پیادے اور 2فیلے یعنی ہاتھی2،
رخ یعنی توپ 2گھوڑے اور ایک
وزیر ایک بادشاہ ہوتا ہے ،یورپ میں
فیلے کو بشپ اورتوپ کو قلعہ کہتے
ہیں ،اور ان کے ہاں وزیر کی جگہ
ملکہ ہوتی ہے اور اس کے ساتھ بادشاہ
ہوتا ہے کھیلنے کا طریقہ ایک جیسا
ہے،گھوڑا ہمیشہ ڈھائی چال چلتا ہے
اور وزیر جہاں تک رستہ صاف ملے
چال چل سکتا ہے اسی طرح فیال اور
توپ بھی جہاں تک جہ صاف ملے
یعنی درمیان میں کوئی گوٹی نہ ہو
،فرق صرف یہ ہے کہ وزیر ترچھا اور
سیدھا دونوں چالیں چل سکتا ہے جبکہ
فیال ہمیشہ ترچھا چلتا ہے اور توپ
ہمیشہ سیدھی چلتی ہے ،اسی لیے کہتے
ہیں کہ ایک توپ اور ایک فیال مل کہ
ایک وزیر کے برابر ہوتے ہیں ،کھیل
کے قوانین تو تمھیں آہستہ آہستہ سمجھ
آجائیں گے لیکن جو بات میں تمھیں
ابتدء میں ہی ایک بات سمجھانا چاہتی
ہوں۔
شطرنج بنانے والے کے بارے میں ایک
کہاوت کچھ یوں ہے کہ جب شطرنج
بنانے والے نےشطرنج بنا لی تو اسے
وقت کے بادشاہ کے پاس لے گیا ،بادشاہ
اور اس کے وزیر اور درباریوں نے
جب یہ کھیل دیکھا تو دنگ رہ گئے اور
بنانے والے کی عقل کو خوب داد دی
،بادشاہ ترنگ میں آگیا اور شطرنج کے
موجد سے کہا کہ مانگو جو مانگتے ہو
ہم تمھیں عطا کریں گے،تم نے ہمیں
بےحدخوش کیا ہے اور ایک بےمثال
کھیل ایجاد کیا ہے ،اس نے کہا بادشاہ
حضور آپ کی داد ہی میرے لیے سب
کچھ ہے ،مجھے کچھ نہیں چاہیے لیکن
بادشاہ آخر بادشاہ تھا وہ یہ کیسے
برداشت کرسکتا تھا اس نے بڑا اصرار
کیا تو شطرنج کے موجد نے کہا کے
اگر آپ اصرار کرتے ہیں تو شطرنج
کے چونسٹھ خانوں میں سے پہلے
خانے میں ایک چاول ر کھیں اور اسے
ہر خانے میں دوگنا کرتے جائیں ،آخری
خانے میں جتنے چاول ہو جائیں وہ
مجھے دے دیں ،بادشاہ اس کی اس
معصوم خواہش پر ہنستا ہے اور وزیر
کو کہتا ہے کہ اس کی خوہش ابھی
پوری کی جائے،وزیر کچھ سنجیدگی کا
مظاہرہ کرتا ہے اور ریاضی دانوں کو
بلوا کر حساب لگواتا ہے کے آخری
خانے تک کل کتنے چاول بن جائیں
گے،پہلے 15خانوں تک تو سب آرام
سے گنتے ہیں لیکن جب 16خانے میں
پہنچتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ
کسی خطرناک کام میں ہاتھ ڈال دیا ہے
اس سے آگے حیران کن حد تک حساب
مشکل سے نا ممکن کی طرف چال جاتا
ہے۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
بادشاہ کے حضور پیش ہوتا ہے
،حضور ِواال ہمارے ملک کے تما م
چاول اور ہمسایہ ملکوں کے چاول بھی
یہ شرط بمشکل پوری کرسکیں
گے،بادشاہ سن کر حیران ہوجات ہے
لیکن ریاضی دانوں کو بھی غلط نہیں
کہہ سکتا ،بادشاہ کو تب پتہ چلتا ہے کہ
یہ بھی ایک شطرنج کی چال تھی،ہم
تمھاری اس بات سے بھی خوش ہوئے
،آخر بادشاہ شاہانہ انداز میں کہتا ہے
،تمھیں اس سوال پر بھی انعام دیا جائے
گا،اور بادشاہ اسے بھاری انعام اور
جاگیر عطا کرتا ہے ۔ تو پرنس شطرنج
سیکھو مگر کھیل نہیں بلکہ شطرنج کو
اصلی زندگی میں لے آؤ،جیسے ایک
اداکار عام زندگی میں بھی ایکٹنگ کرتا
ہے اور لوگ اسے سچائی سمجھتے ہیں
،ایسے ہی عام زندگی میں بھی یہ کھیل
کھیلو،یاد رکھنا اس کھیل میں تکے کی
کوئی گنجائش نہیں ہے،یہ تمھاری ذہنی
صالحیت پر ہے کے اس میں کتنا
کامیاب ہوتے ہو،ہم دن میں میں 20، 15
بار تو یہ کھیل کھیلتے،اور میں ہارتا
رہتا،ایک ہفتے بعد میں جوسلین سے
گیم جیت گیا،پھر بازی پھنسنے
لگی،کبھی وہ کبھی میں جیت جاتا،،،پھر
میں ہی جیتنے لگا ،اب مجھے خواہش
ہونے لگی کہ کوئی کھالڑی ہو جس
سے بازی پھنسے ،میں نے کچھ
کھالڑی ڈھونڈ لیے اور بازیاں جمنے
لگی ،جوسلین یہ سب دیکھ رہی
تھی،پھر اس نے ایک دن مجھے پکڑ
لیا ،پرنس میں نے تم سے کہا تھا اس
کھیل میں ماہر نہیں ہونا ،اس کھیل کے
ذریعے مائنڈڈ گیم ،ذہنی جنگ میں ماہر
ہوناہے ،بڑی مشکل سے شطرنج کا
نشہ ٹوٹا اور میں زندگی کی طرف لوٹ
آیا،ٹیچر سے میری آنکھ مچولی
بدستورجاری تھی اور وہ بھی اپنی جگہ
پر جمی ہوئی تھی ،مجھے اس کے
ساتھ تیسرا سال تھا۔لیکن ایک قدم بھی
آگے نہیں بڑھ پایا تھا،اب تو میرے
حوصلے بڑھ گئےتھے اور میں اس کی
چومیوں کے ساتھ اس کی ممے بھی
پکڑ کے مسل دیتا تھا ،لیکن پتہ نہیں
ٹیچر کس مٹی کی بنی تھی ،وہ ٹس سے
مس نہیں ہوتی تھی،یہ سال بھی گذر ہی
گ یا ۔
میں نے پھر فرسٹ کالس پوزیشن لی
،اب چوتھا سال شروع ہو گیا،پروگرام
پھر بدل گیا،جیسے ہر سال کیلیے
علیحدی علیحدہ سلیبس ہو،اب کی بار
جوسلین نے نفسیات پڑھانی شروع کر
دی ،وہ اس مضمون میں ڈاکٹر تھی اور
سب سے بہتر تھی ،مجھے بھی اس کا
کب سے انتظار تھا،اب نفسیات کی کتب
،انسانوں کو پڑھنا ،معاشرے کو سمجھنا
،عورتوں کو سمجھنے لگا،جوسلین نے
مجھے قیافہ شانسی پر لگا دیا ،میں پے
درپے انسانوں کا مطالعہ کرنے لگا
علوم کوعملی طور پر آزمانے لگا،میں
جہان حیرت میں پہنچ گیا ،ارے یہ
ِ ایک
کیا اس حمام میں تو سب ننگے
ہیں،مارشل آرٹ میں بلیک بیلٹ 1ڈان
کی تیاری کرنے لگا تھا،پڑھائی پھر
یوگا،یہ سال بہت ہی مصروف گزرا
،کسی بات کی ہوش نہیں رہا تھا،ٹیچر
سے بھی چھیڑا چھاڑی کم ہو گئی
تھی،فرسٹ کالس پوزیشن کے بعد
مجھے ہوش آیا ،اس دوران میں بلیک
بیلٹ 2ڈان کر چکا تھا ،یوگا فائنل
ہوچکا تھا اور قیافہ شناسی میں ماہر ہو
چکا تھا (، ،فیس ریدنگ اور باڈی
لینگوج سے انسان کو پڑھنا اور جاننا
)،عورتوں کے بارے کافی کچھ جان
چکا تھا اب تک میں سیکس کی تھیوری
اور پریکٹیکل میں ماہر ہوچکا
ب معمول میں تھا،رزلٹ آگیا اور حس ِ
فرسٹ کالس پوزیشن میں تھا،مجھے
جوسلین کے پاس چار سال گزر
گئے،اس وقت میں 19سال کا ہوگیا تھا
۔اس دوران میں کیا سے کیا بن گیا،کئی
علوم میں ماہر بن گیا،اس دوران میں
نگینہ کو ایک پل بھی نہ بھول نہ سکا
• Part³⁴
،مجھے اٹھنا ہی پڑا ،میں عادت کے
مطابق نہانے لگا تو جوسلین نے منع کر
دیا،میں پاس پڑے کپڑےپہننے لگا جو
رات کو اتارے تھے اور جوسلین نے
مجھے ایک چٹ پکڑا دی اس پر ایک
ایڈریس لکھا تھا ،پرنس یہاں ایک ہی
گھر میں چار لڑکیاں رہتی ہیں ،چاروں
آپس میں سگی بہنیں ہیں ،تمھیں ان
چاروں کو ان کی مرضی سے چودنا
ہے ،تمھارے پاس صرف دو دن اور دو
راتیں ہیں ،تیسرے دن اسی وقت تمھیں
میرے پاس ہونا چاہیئے ،جوسلین کی
بات سے مجھے اچھا بھال جھٹکا لگا ۔
میں نے ابھی پینٹ پہنی تھی کہ میرے
ہاتھ وہیں رک گئے،پھر سوچوں میں
ڈوبا شرٹ پہننے لگا،میں نے اپنی
تربیت کی تمام تر صالحیت کو استعمال
کرتے ہوئے ہر اندازہ لگا لیا تھا
،سوائے اس ایک بات کے کیونکہ
میرے اندازے کے مطابق جوسلین یہ
کبھی نہیں کرے گی،استاد آخر استاد ہی
ہوتا ہے اس نے بھی وہ بات کی جو
میں سوچ بھی نہ سکتا تھا،بلکہ اس نے
خود کو بھی امتحان میں ڈال لیا تھا ،کیا
ہوا کیا تم یہ نہیں کرسکتے ؟ مجھے
سوچا دیکھ کر جوسلین نے پوچھا،نہیں
میں کچھ اور سوچ رہا تھا ،میں نے
اپنے جوگر کے تسمے باندھتے ہوئے
کہا میں جانتا تھا جوسلین کو پتہ ہے کہ
میں کیا سوچ رہا ہوں ،اب تم ابھی نکل
جاؤ ،جوسلین ایک سخت گیر استاد کی
طرح بولی تو میں نے اپنی جیکٹ
اٹھائی اور ایک لمحے کی دیر لگائے
بغیر فلیٹ سے باہر نکل آیا ،باہر کہیں
دور سے اذانوں کی آواز آرہی تھی،میں
تو ایسی صبح سے انجان تھا ایڈریس
ایک مڈل کالس کالونی کا تھا۔
میرے پاس صرف دو دن تھے اور چار
لڑکیوں کو چودنا تھا ،میں بھاگنے لگا
،اور جلد ہی میں روڈ پر پہنچ گیا
جوسلین نے بائیک بھی نہیں لینے دی
،میں بھا گنے لگا ،مجھے پیچھے سے
ایک موٹر سائکل کی آواز آئی ،میں نے
مڑ کے دیکھا تو یہ ایک دودھی تھا جو
شاید کہیں سے دودھ لینے جا رہا تھا
،میں نے ہاتھ دے کر اسے روکا بلکہ
اس کے رستے میں کھڑا ہوگیا ،کی گل
اے صاحب ،سویرے سویرے پیتی تا
نہیں ہوئی ،یار ساڈے رشتے دار بڑے
بیمار نیں تے ایس ٹائم کوئی سواری وی
نہیں ملنی تے جانا وی الزمی اے میں
،اوہنا نُوں آودا خون دینا اے ،اتوں یار
میری گھڈی خراب ہو گئی اے،،تیری
بڑی مہربانی مینوں بس اسٹاپ تے ال
دے ،اگے میں آپے چال جاواں
گا،،،،شخصیت کے اعتبار سے میں
کسی بڑے گھر کا امیر زادہ ِدکھ رہا تھا
،دودھی میری کہانی میں آگیا اور
مجھے پیچھے بٹھا لیا،موٹرسائیکل
بھاگنے لگی ساتھ ہی سوچیں بھی
بھاگنے لگی ،جوسلین نے بڑا ہی غیر
متوقع امتحان میں ڈال دیا تھا ،دو دن
میں چار بہنوں کو چودنا ناممکن تھا ،وہ
باہر نکلیں ،ان سے شناسائی ،ان کو
پھنسانا ان کا اعتماد حاصل کرنا،پھر ان
کو چودنا ،اس کیلیے بھی کوئی ایسی
جگہ جہاں وہ اطمینان سے آسکیں ۔
یہ ایک وقت طلب طریقہ کار تھا ،اور
وہ بھی ایک لڑکی کیلے نہ کہ چار
لڑکیوں کیلیے ،اور چاروں ہوں بھی
آپس میں بہنیں ،میں نے فیصلہ کیا کہ
ان کے گھر میں گھسناپڑے گا،اور دو
دن وہیں رہنا پڑے گا ،پتہ نہیں وہ
کیسے لوگ تھے ،مگر مڈل کالس کی
کالونی کی وجہ سے میں کچھ آئیڈیے
لگا چکا تھا ۔ میرے مطلوبہ بس اسٹاپ
پر دودھی نے مجھے اتارا تو میں نے
اس کا شکری ادا کیا ،او کوئی گل نئی
یار بند ای بندے دا دارو اے ،،ہللا کرے
توہاڈا ،رشتے دار ٹھیک ہوجاوے ،وہ
چال گیا تو تھوڑی دیر میں بس آگئی ۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
ایک دفعہ شازیہ باجی ہمسایوں کے گھر
ٹی وی دیکھنے چلی گئی تھی ،ابا کو
پتہ چل گیا،پھر ابا نے باجی کو اتنا مارا
کے باجی بے ہوش ہوگئیں،سعدیہ ہی
اب بات کر رہی تھی،نازیہ تو جیسے
روٹھ ہی گئی تھی،اچھا اگر میں تم
لوگوں کو ابھی کوئی فلم دکھاؤں تو
،،ابھی شازیہ اور سعدیہ اکٹھی بولی
،ابھی کیسے ،بھئی میں نے جو فلم
دیکھی ہے میں تمھیں اس کہانی سنا دیتا
ہوں سمجھ لینا تم نے بھی فلم دیکھ لی
ہے ،اچھا تو سناؤ نہ ،شازیہ جوش سے
مگر دھیمی آوز میں بولی،میں نے سوچ
سمجھ کے ایک فلم کی کہانی شروع کر
دی،اس میں کچھ باتیں تھیں جو گرم کر
سکتی تھیں ،،شروع شروع میں تو وہ
سب ہی پرجوش تھیں لیکن جیسے ہی
میں نے ہیرو ہیروئین کی کسنگ کی
بات کی،سب بہنیں ایکدوسرے کی
طرف دیکھنے لگی،پھر انہوں نے بے
توجہی برتنی شروع کی ،میں ان کی
طرف دیکھنے لگا اور انہوں نے
رضائیاں منہ پر لے لیں،دھت تیرے
کی۔
اب تو وہ میرے بارے میں سمجھ گئی
ہوں گی،بھئی کیا بات ہے میں تو جدید
ماحول میں رہتا ہوں ،مجھے نہیں پتہ تم
لوگوں کو کیا برا اور کیا اچھا لگتا ہے
،پلیز مجھے بتاؤ ،تا کہ مجھ سے کوئی
غلطی نہ ہو،میں ے سب کو مخاطب کر
کے کہا،لیکن کسی نے کوئی جواب نہ
دیا،اکٹھی بھی کوشش کر کے دیکھ لی
،اکیلی نازیہ پر بھی کوشش کر کے
دیکھ لی،کچھ نہ بنا،اکٹھے تو ہو ہی
نہیں سکتا تھا،،کیوں کہ ایک بہن اگر
چاہے تو بھی وہ دوسروں کے سامنے
اظہار نہیں کرے گی،کہاں پھنسا دیا یار
جوسلین نے ،اسنے واقعی مجھے
امتحان میں ڈال دیا تھا،سوچوں میں
غلطاں میں بے چینی سے بستر پر پہلو
بدلتا رہا،پتہ نہیں کتنے آئیڈیئے ذہن میں
آئے اور رد کر دیئے ،کیا کچھ نہیں
سوچا اس رات میں نے،ہر ممکن بات
کی طرف ہر طریقے کی طرف ،اپنی
سیکھی ہوئی ہر بات دہرائی،ہر بات
سوچی لیکن نتیجہ وہی ٹھاک کے تین
پات ،کہ یہ کام اتنے وقت میں نہیں
ہوسکتا ،بلکہ ایسے ذہنوں کو تو
پھنسایا ہی نہیں جا سکتا،اب میں مایوس
ہونے لگا تھا 3، 2 ،بجے تک میں بے
چینی سے پہلو بدلتا رہا،اور مجھے بے
چین کرنیوالیاں آرام سے سو رہی
تھیں،دل تو کرتا تھاکہ ابھی ان پر ٹوٹ
پڑوں ،لیکن جوسلین کا خیال آتے ہی
سلگتی آگ بجھنے لگی،ایسے ہی
خیاالت میں جانے کب مجھے نیند آگئی۔
صبح مجھے کسی نے نہیں اٹھایا لہذا
میں سوتا رہا اور تقریبادس بجے اٹھا
ب معمول ،باہر نکال تو سب کچھ حس ِ
تھا،مولوی آرام کررہا تھا اور باقی اپنا
کام کاج،باتھ روم سے ہوکر منہ ہاتھ
دھویا تو شازیہ نے چپ چاپ ناشتہ
میرے آگے ال کر رکھ دیا،نازیہ مجھے
سے برگشتہ ہوچکی تھی صاف دکھ رہا
تھا ،پراگندا خیاالت کے ساتھ ناشتہ تو
کر لیا،لیکن ذہن جیسے ایک ہی نکتے
پر رک گیا تھا کہ یہ لڑکیاں چودائی
کیلیے راضی نہیں ہیں،بلکہ ان کو
سیکس کاہی کچھ پتہ نہیں ہے،اوپر سے
ان کا اسٹوپڈ ماحول ایسا پتھر تھا جس
سے سر پٹک پٹک کر مرجائیں لیکن یہ
ذرا بھی ٹس سے مس نہ ہو ،مجھے ان
کے ماحول پر غصہ بھی تھا اور
مایوسی میں جھالہٹ بھی تھی،اب میں
نے پھر ان کے جسموں کو گھورنا
شروع کر دیا اب میں بے باک تھا ،میں
نے ان کو ذومعنی باتیں بھی کیں،،کچھ
فحش اشارے بھی کر دیئے ،جو کہ
میری سرشت میں نہیں تھا،لیکن ان میں
سے کسی نے کوئی ایسی بات نہ کی
جس سے مجھے تھوڑی سی بھی امید
ہوتی ،دوپہر تک میں ان کی ماں سے
گپیں مار تا پھر مولوی آیا ،،آج جمعہ
تھا وہ جلدی نکل گیا تھا اور اب بھی
دیر سے آیا تھا تو کھانا کھاکرمولوی
اپنے کمرے میں لیٹ گیا اور میں بھی
دوسرے کمرے میں آکر لیٹ گیا،میں
مایوس ہوچکا تھا،،مایوسی میں عجیب
عجیب خیاالت آرہے تھے،جوسلین نے
مجھ پر کتنا پیسہ لگایا ،کتنی مجھ پر
محنت کی ،اور مجھے کیا سے کیا بنا
دیا،لیکن میں نے فیل ہو کر اس کی
ساری محنت پر پانی پھیر دیا،
• part³⁸
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
لیکن پتہ نہیں تھا کہ اس میں اتنا مزہ
ہے ،نازی اب تو مزہ لے اس کا تمھیں
ایسے لگے گا جیسے جنت مل گئی
ہو،شازیہ نے اپنی سمجھ کے مطابق
اسے بتایا تو نازی کے لبوں پر میٹھی
مسکان آگئی،وہ آنے والے وقت کے
تصور میں سرشار تھی،شازیہ اٹھی تو
وہ چادر جو نازیہ نے دی تھی وہ خون
سے بھیگی ہوئی تھی،،ارے یہ
کیا،نازیہ کی گھبرائی ہوئی آواز آئی
،،یہ خون ہے ،،جب کسی لڑکی کو
پہلی دفعہ چودا جاتا ہے تو اس کے اندر
سے خون نکلتا ہے،،اوہ مجھے
محسوس تو ہوا تھا لیکن اس وقت میں
اور ہی ہواؤں میں تھی،،ویسے یہ خون
کیوں نکال تھااور کیا یہ سب کے نکلے
گا ،خون اسلیے نکال تھا کہ ہر لڑکی
کی سیل ہوتی ہے جو پہلی بار کی
چدائی سے ٹوٹ جاتی ہے،،اور خون
نکل آتا ہے،لیکن تم فکر نہ کرو کچھ
نہیں ہوگا جیسے شازیہ کو کچھ نہیں ہوا
اور اس نے مزہ ہی مزہ لیا ہے ایسے
ہی تم سب بھی بس مزہ لو گی،میں نے
باقی کو تسلی دینی ضروری
سمجھی،،اچھا یار یہ تو بتاؤ کہ یہ
سوراخ تم نے دیوار میں بنایا تھا کہ
اچانک نظر آیا تھا،،،میں ان سے
مخاطب ہوا ،،ساتھ ہی میں نے رافعہ کا
ہاتھ پکڑ لیا اور سہالنے لگا،،،اچانک
سامنے آیا تھا شازیہ نے جواب دیا،پہلے
اس میں کیل لگا تھا کیونکہ دیوار کی
چنائی مٹی کے گارے سے ہوئی ہے
پھر وہ کیل تھا بھی چھوٹا تو شیشے
کے وزن سے کچھ ڈھیال ہو گیا،نازیہ
نے وہ نکاال اور اس کی جگہ ایک پرانا
برش کا سرا تورڑکہ وہ ٹھونک دیا ،اس
نے اسے اینٹ سے ڈھونکا تھا ضرب
کچھ زیادہ ہی لگ گئی وہ مٹی میں
گھستا ہوا دوسری طرف نکل گیا،ہم نے
نکاال تو دیوار میں سوراخ ہوگیا تھا،اور
اس میں ابا کے کمرے کا منظر کچھ
نظر آرہا تھا۔
،یہ پچھلے سال کی بات ہے ایک دن
نازیہ نے بات چھیڑ دی کے ابا دوپہر
کوکمرے میں بند کیوں ہوجاتے ہیں
،ساتھ میں امی بھی ہوتی ہے،بعض دفعہ
ہم کچھ بے معنی آوازیں بھی سنتے
ہیں،اشتیاق میں ایک دن نازیہ نے وہ
برش ہٹا کر اندر کمرے کا منظر دیکھ
لیا،بس پھر وہ منظر دیکھنے کا ایسا
چسکا لگا ،کہ ہم خود کو روک نہ
سکی،پھر ہم نے رات کو بھی نگرانی
کی،اور دن کو تو کبھی کبھی ہوتا تھا
لیکن رات کو تو مزے آگئے ،ہر رات
یہ کام ابا اور امی دو تین بار کرتے
تھے،ہماری عمر کی ایک رشتہ دار ہے
اس کی شادی ہوگئی تھی ،ہم نے اس
کچھ معلومات بھی لے لی ،،اپنی سکول
کے دور میں بھی چدائی کا سنا تھا لیکن
تفصیل کا پتہ نہیں تھا ،بس چوت اور
عضو کا پتہ تھا،یا یہ کہ شادی کے بعد
بچہ ہو جاتا ہے اور وہ پتہ لگا کہ چدائی
سے ہوتا ہے ،
اسی طرح بے ترتیب معلومات ملتی
رہی،بعد میں ہم نے بڑی ہوشیاری سے
اینٹ کے کنارے توڑ کر اس میں لکڑی
کی موٹی میخ لگا دی اس سے موری
تھوڑی بڑی ہوگئی اور مزہ آنے لگا،
اور کل یہ مزہ تم میری وجہ سے پا
نہیں سکی تھی۔
کیونکہ میں کافی دیر جاگ کر پہلو بدلتا
رہا تھا ،،،،اسی لیے تم آج اتنی گرم
ہو،،،ہم رضائیاں لے چکے تھے اور
اس دوران میں رافعہ کا ہاتھ سہالتے
سہالتے اس کو گود میں بٹھا چکا تھا
اور اس کے ممے چوس رہا تھا،رافعہ
کا منہ میری طرف تھا اور 16برس
کی جوانی کا رس چوسنے کوبےتاب
تھا،ممے چوستے ہوئے میرے ہاتھ اس
کی کمر پر بے تابانہ گردش کر رہے
تھے،میں رافعہ کو گود میں بٹھائے
ممے چوستا رہا میرا عضو رافعہ کوبے
چین کر ہا تھا تھا یہ رافعہ پہلے سے
ہی بے چین تھی اس نے تھوڑا اٹھ کہ
اپنی شلوار کھسکائی اور میں کھینچ کر
نیچے کر دی وہ سیدھا میرے عضو پر
بیٹھ گئی،اور عضو پر گانڈ کو رگڑنے
لگی،رافعہ سب سے چھوٹی تھی مگر
سب سے تیکھی لگ رہی تھی،اس نے
ٹانگیں میری پہلوؤں میں سیدھی کر لی
تو میں سمجھ گیا اور ا سکی شلوار ایک
ٹانگ سے نکالی اور پھر دوسری سے
اس نے خود نکالی مگر گود سے نہیں
نکلی،شاید وہ سمجھ گئی تھی کہ نازیہ
کی جگہ وہ آئی ہے اور اب جگہ خالی
نہیں کرنی،،جبکہ کے سب سمجھ رہے
تھے کہ اتفاقا رافعہ گود میں آگئی
ہے،میں نے ارادتا باتیں چھیڑ کر یہ کام
کیا ہے،میں نازیہ کو آخر میں چودنا
چاہتا تھا،اس کا بھرپور مزہ لینا چاہتا
تھا۔
کیونکہ چار دفعہ چودائی کے بعد میرا
دل بھر جانا تھا اور دوبارہ کی نوبت
نہیں آنی تھی،یا شاید،،،،،،،،اب تو میں
اتنا ماہر ہوگیا تھا کہ ایک ہی بار میں
اتنا اچھا سیکس کرتا تھا کے جی بھر
جاتا تھا ،جیسے پیٹ بھر کے کھانا کھا
لیا جائے،رافعہ ایک تیکھی مر چ جیسی
تھی،،اس میں چودائی کی چاہت باقی
بہنوں سے زیادہ تھی،اور اب یہ چاہت
ابھر کر باہر آگئی تھی ،رافعہ گانڈ کو
عضو پر رگڑتے ہوئے سسک بھی رہی
تھی جبکہ اس کے ممے اسے بہت بے
چین کر رہے تھے،،،اور سب بے چینی
چوت میں جمع ہو رہی تھی،،رافعہ لگتا
ہے تمھاری آگ تو ٹھنڈی کرنے کیلیے
ابھی چوت میں ڈالنا پڑے گا،تو پھر دیر
کس بات کی ہے ڈال نہ چوت میں اور
میری آگ بھی ٹھنڈی کر دو،اسے نہیں
پتہ تھا لیکن وہ ٹھیک کہہ رہی
تھی،چدائی کی آگ مرد کے پانی سے
ہی بجھتی ہے،،میں نے تیل کی شیشی
اٹھا ئی تونازیہ نے پہلے ہی اٹھا لی،اور
ڈھکنا کھول کر میرے عضو پر تیل لگا
دیا،شاید اس طرح وہ اپنی شہوت کو
تسکین دے رہی تھی،میں نے رافعہ کی
ٹانگیں اپنے کندھوں پر ٹکائی ،اس کی
ٹانگیں سیدھی اوپر کو تھیں اور چوت
خوب نمایاں ہوگئی تھی،جیسی لڑکی
ویسی چدائی ،رافعہ اگر گرما گرم تھی
اور اس میں شدت تھی تو چدائی بھی
ٹھوکا ٹھکائی جیسی ہونی چایئے ،
تھوڑا سا آگے کھسکا اور عضو اس کی
چوت پر رکھ کر نشانہ باندھا اور
میزائل چھوڑ دیا،،عضو اس کی چوت
میں گھس گیا اور لذت سے رافعہ کی
سسکاریاں نکل گئی،،شہزادے سارا ڈال
دو ،رکو مت،،،مجھے کچھ نہیں ہوگا
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
چھوڑو اتنی حسین رات خراب نہ
کرو،،،تمھیں کچھ کرنابھی آتا ہے کہ
بس باتیں بنانا جانتے ہو،،نازیہ نے پھر
مجھے چھیڑا،،لگتا ہے تمھیں بڑی
جلدی ہے میں نےنازیہ کے ہونٹوں پر
ہونٹ رکھ دیے،باتیں کرتے آدھے
گھنٹے سے اوپر ہوگیا تھا،،،لگتا تھا
لڑکیاں سو گئیں ہیں،میں یہی چاہتا تھا
،،میں نازیہ کی طرف متوجہ ہوا،،،میرا
ایک بازو اس کی گرن کے نیچے
تھااور دوسرا اس کے اوپر میری ایک
ٹانگ بھی اس کے کولہوں پر تھی،،اور
عضو اس کو چھو رہا تھا ،،،جوں ہی
ہونٹوں نے ہونٹوں کو چھوا،نازیہ بے
تابی سے ہونٹ چوسنے لگی،،نازیہ
،،نازیہ،،نازیہ،،نازیہ،،نازیہ نے میرے
ہونٹ چوسے ،میرے گال چومے
،،،میری گرن ،میرے سینے پر پیار
کیا،آہستہ آہستہ نازیہ نیچے کھسکنے
لگی،،اس کے ہاتھ میں میرا عضو
تھا،،اور ہونٹوں کی زد میں میرا جسم
تھا،،میرے پیٹ سے ہوتی ہوئی اس نے
میری ٹانگیں چومی،بستر میں رضائی
کے اندر ،،لہریں کھا تی ہوئی ندی بہہ
رہی تھی ،ایک بھپرتی اور بل کھاتی
ندی ،،جو ندی ہوتے ہوئے بھی سب
کچھ بہا لے جانا چاہتی تھی،مجھے الٹا
کر میرے اوپر لیٹ کر نازیہ میری کمر
چوم رہی تھی،،نازیہ کہاں سے سیکھا
یہ سب تم نے،،میں پوچھے بناء نہ رہ
سکا،،کبھی ابا اور امی بہت موڈ میں
ہوں تو امی ایسا کرتی تھی،،،میں جب
بھی یہ دیکھتی تو بہت مزہ آتا تھا،،اور
دل کرتا تھا کہ میں بھی کسی کو اتنا
پیار کروں،،کوئی مجھے بھی اتنا پیار
کرے،،ابھی سے شادی کی خوہش ہونے
لگی تھی،،،اچھا تو شادی کے خواب تو
جانے کب پورے ہوں ،،میں ا بھی اپنی
نازیہ کی یہ خواہش پوری
کردیتاہوں،،میں نے نازیہ کو نیچے لٹایا
اور اسکے چہرے سے شروع کیا،اس
کے ہونٹوں کو پیار کیا،اس کی گالوں
سے اپنا حصہ وصول کیا،اس کی گردن
پر سیکسی چمیاں لیں ،اس کے سینے
کو ہونٹوں سے چھوا ،،اور ممے ہاتھوں
سے مسلے ،پیٹ کو چوما،اور رانوں پر
ہاتھ پھیرے ،،اس کی کمر کواو پر لیٹ
کر کمر کو چوما،،اور پھر سیدھا کر
کے اس کے ممے چوسنے شروع
کردیئے،شہزادے تم نے میری آرزو
پوری کردی ،،کیاہم یونہی ملتے
رہیں،گے ہمیشہ،،،نازیہ کی بات سن
کے میرا دل کو سنسناہٹ سی ہونے
لگی ،،میں نے تو صبح سے پہلے چلے
جانا تھا ،میں نے ممے چوستے ہوئے
عضو کو اس کی چوت کے بظر
(دانہ)پر رگڑنا شروع کر دیا،،نازیہ کو
جذبات سے نکال کر ہیجانی کیفیت کے
حوالے کردیا،،نازیہ کا چہرہ شدت سے
تمتمانے لگا،،ممے اور بظر کو اکٹھا
چھیڑا جائے تو لڑکی نے تو بے حال
ہونا ہی تھا،،نازیہ بھی اب بے چین تھی
اور اس کا جسم تپا ہواتھا جیسے بخار
ہو،،رضائی ہم اتار چکے تھے،لیکن
ہمیں سردی ہمارے پاس بھی نہیں
تھی،،،شہزادے اب ڈال دو اپنا
لن،،میرابہت برا حال ہے،،،مجھ سے
اب اور انتظارنہیں ہوتا،،جب سے تم
نے ہمیں چودنا شروع کیا ہے تب سے
مجھے انتظار کروا رہے ہو،،،بلکہ میں
تو پتہ نہیں کب سے انتظار کر رہی
ہوں۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
آج میری پیاس بجھا دو،،،شہزادے
،،شہزادے،،،،آجاؤ،،،نازو میں تم سے
دور کب ہوں ،،میں نے چارپائی کے
پائے ساتھ پہلے سے رکھی تیل کی
شیشی اٹھا اور اسے اپنے عضو پر
لگایا،،،نازیہ کی چادر سے ہاتھ صاف
کیا اور وہی چادر دوہری تہری کر کے
نازیہ کی چوت کیلیے بچھا دی،،نازویہ
تیار ہو،،ہاں شہزادے ،،تیار ہوں ،،میں
تو جانے کب سے تیار ہوں،،ایسی باتوں
کا مقصد گرمی بڑھانا ہوتا ہے،،میں
نازیہ کی ٹانگیں کھولی ،ان میں بیٹھا
اور عضو چوت کے اوپر
رکھا،،چارپائی کی وجہ سے تھوڑی
مشکل تھی کیونکہ چارپائی درمیان میں
وزن پڑنے سے بیڈ کی طرح سیدھی
نہیں رہتی تھی،بلکہ ُکھب سی جاتی
تھی،،،بہر حال میں نے عضو کو دھکا
لگایا وہ نرمی سے کچھ اندر چال
گیا،،ابھی پردے کی منزل نہیں آئی
تھی،،میں نے تھوڑا اور زور لگایااور
اسےاندر ڈاال ،،عضو کھسکا اور چوت
میں آگے چال گیا،،نازیہ پر جوش تھی
،،،میں نے پوری طرح دھکیال اور
عضو کی دیواروں کو کھولتا ہوا ،اندر
پردے پر جا کر رک گیا،،،یہی میرا
طریقہ تھاتب بھی اور آج بھی میں نئی
چوت کو سہج سہج کر محبت اور نرمی
سے کھولتا ہوں جیسے کوئی گالب کی
پتیاں ایک ایک کر کے کھلتی ہیں اور
پھول بن جاتا ہے،،،تھوڑا سا عضو کو
پیچھے کیا،آگے کیا کچھ چوت کو بتیا
کہ کوئی آیا ہے اور پھر،،،،،نازو
،،،،جی شہزادے ،نازیہ نے جذباتی
انداز میں کہا،،اندر پردہ توڑنے لگا
ہوں،،تیار ہو جاؤ ،،تیار تو کب سے
ہوں شہزادے رکو نہ بس چوت کا مالک
اس میں داخل کردو،،اور میں نے
مخصوص جھٹکا مارا جو چوت کو
چیرتاہوا ندر جا پہنچا۔
Part⁴²
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
،،رافعہ نے سر ہال کر بتایا کے اسے
مزہ آرہا ہے،،،درد بھرا مزہ،،میں نے
رفتاربڑھا دی،،مجھے پتہ تھا اس میں
زبردست رگڑ لگ رہی ہے،،،اور جلد
پانی آنا متوقع ہے،،رافعہ درد تو سہہ
رہی تھی لیکن اس سے درد بھری آہیں
نہیں روکی جارہی تھی،،اچانک اس نے
مجھے روکے بناء دوسرا ہاتھ بھی اپنے
منہ پر رکھ لیا،جیسے چیخیں زبردستی
باہر نکلنے کوبے تاب ہیں،،ادھر میرا
دھکا لگا اور اس کا پیٹ دیوار کی
طرف گیا ،لیکن میں نے اسے روک لیا
نہیں تو اس نےدیوار کےساتھ پریس
ہوجانا تھا،،تم کہو تو میں روک دوں
میں نے شرارت سے پوچھا،،ڈھیٹ
رافعہ نے نہ میں سر ہالیا میں نے بھی
کب رکنا تھا اور چڑھائی جاری
رکھی،،،اب اس کی روکنے کے باوجود
چیخیں نکلنے لگی لیکن بس اتنی
جیسے کوئی کراہ رہا ہو،رافعہ ڈارلنگ
چیخ نہ نکلے نہیں توا با آجائے گا میں
نے پھر سرگوشی کی،،،اور رافعہ نے
سر ہال دیا،،،میرے حساب سے اس کا
پانی نکلنے ہی واال تھا،،تقریبا پندرہ
منٹ میں اس کا بھرتا بن گیا تھا،،اسے
اگر یہ پتہ ہوتا کہ میں کون ہوں اور
میری استاد کیا ہے تو وہ مجھے چدائی
کا اتنا اشتیاق کبھی نہ دکھاتی،،،دے
تیرے کی،،،اور،،،،،،،،رافعہ کی بس
ہوگئی ،،میں تو پہلے ہی ہوشیار
تھا،،،اور اس کی کمر اپنے سینے سے
لگا لی تھی،،جیسے ہی وہ گھٹی گھٹی
آواز میں چیخی میں سمجھ گیا کہ اب
اس سے چیخ روکی نہیں جائے گی اور
میں نے بروقت اس کے منہ پر ہاتھ رکھ
دیا کیونکہ درد کے جھٹکے نے اس
کے ہاتھ گرا دیئے تھے،،،خیریت
گزری اور ایک سیکنڈ کے فرق سے ہم
بچ گئے ،میں نے تو نکل جاناتھا،،مگر
لڑکیاں قتل ہوجانی تھی،،میں نے اب
بھی دھکے لگانے جاری رکھے اب اس
کی کمر میرے سینے سے لگی تھی اس
لیے اسٹائل ذرا تبدیل ہوگیا تھا کیونکہ
دھکا اندر پورا نہیں جارہا تھا۔۔۔
لیکن ،،،،،،،،،،،رافعہ ناں میں بمشکل
سر ہال رہی تھی،،اس کا منہ تو میری
پکڑ میں تھا،،اس کی بس ہوگئی تھی
،،اور اسکا پانی بھی نکل گیا تھا لیکن
میں نے دھکا زور سے لگایا ،،اور پھر
لگایا ،،پھر لگایا ،،،اور لگاتا گیا،،میرے
ہاتھوں پر نمی سی محسوس
ہوئی،،رافعہ رو رہی تھی،،،بس میرا
کام بھی ہونے واال تھا،،مجھے سنسناہٹ
سی محسوس ہوئی تو میں نے آخری
دھکا لگایااور رافعہ کی چوت میں پانی
چھوڑ دیا،،،،آخری دھکے کچھ کم تھے
کیونکہ اس کے پانی رگڑکم ہوگئی
تھی،،،کچھ دیرمیں اسی طرح اندر ڈالے
کھڑا رہا ،،رافعہ کاجسم کانپ رہاتھا
،،پھر میں علیحدہ ہوگیا اور اس کے منہ
پر ہاتھ رکھے ہوئے اس کے سامنے
آگیا،،اور رافعہ کوگلے لگالیا،،،کچھ دیر
اسے ہاتھ وغیرہ پھیرا،،،،جب مجھے
یقین ہوگیا کہ اب چیخیں نہیں نکلیں گی
،میں نے ہاتھ ہٹا لیا،
• Part⁴³
،،اب خوش ہو رافعہ ،میں نے اس کے
کان میں پوچھا،،،،،ڈھیٹ رافعہ نے
سرہال دیا،،ہاں بہت خوش ہوں بڑی
مشکل سے اس کی آواز نکلی،،میں دل
ہی دل میں ہنس پڑا،،اب تم آرام
کرو،،میں نے اس کے پہلو سے پکڑ
کر ساتھ لگایااور چالتاہوا اس کے بستر
تک الیااور اورآہستگی سے اسے لٹا
دیا،،اس کے ہونٹوں پر آخری چومی
لی،،بہت ظالم ہو،،رافعہ کہے بناءرہ نہ
سکی،،آرام کرو باقی مزہ کل لیں
گے،،میں نے اسے دہالیا،چودائی کی
پہلی عمر کو سالم 16،،،،،،برس کی
بالی عمر کو سالم،،اب بالی عمر
سنجیدہ ہوجائے گی اور اپنی چوت کا
خیال رکھے گی،کل رات تک اسے آرام
آجائے گا،،،یہ تھا وہ ہنر جو میں نے
سیکھا تھا،اور جانے کیا کچھ سیکھا
تھا،،،،،،اب میں بھی کپڑے پہننے
لگا،،،اتنے میں نازیہ آگئی،،چادر
اسکے ہاتھ میں تھی اور اس سے پانی
ٹپک رہا تھا،،،سردی کی وجہ سے
چادر اس سے نچوڑی نہیں گئی
تھی،،،میں نے اس کے ہاتھ سے چادر
لیکر کمرے میں پیچھے گیا،،اور چادر
کو مڑوڑ ا دے کر نچوڑنے لگا،،،
اچھی طرھ نچوڑنے کے بعد میں نے
چادر نازیہ کوتھما دی،،،اس نے اسے
جستی پیٹی پر پھیال دیا،،،نازیہ نے
کپڑوں پر سردی سے بچنے کیلی کچھ
نہیں پہنا تھا،،اسے سردی لگ رہی
تھی،،بلکہ وہ کپکپا رہی تھی،میں تو
کپڑے پہن چکا تھا،میں نے اسے ساتھ
ہی لپٹا لیا،،اور رضائی اوپر لے
لی،،نازیہ کی سردی کم ہونے
لگی،،اسے نہیں پتہ تھا کہ اس کے
پیچھے کیاطوفان گزر چکا تھا ،میں
نازیہ کے بالوں میں انگلیاں پھرنے
لگا،اسکا سینہ میرے سینے پر پڑا تھا
اور میں دیوار کی طرف ٹیک لگا کر
لیٹا تھااور میرے اوپرلیٹی تھی ہمارے
چہرے آمنے سامنے تھے،،ہم دھیمے
دھیمے پیار بھری باتیں کرنے
لگے،،ساڑھے چار بج گئے،،،نازیہ تم
سے ایک ضروری بات کرنی ہے،،میں
سنجیدہ ہوگیا۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
یہی حصہ میرا اہم ترین حصہ ہے اس
کے بغیر میں ادھورا ہوں ،نا مکمل
ہوں،،اب میری زندگی ہی بدل گئی
تھی،،کوان لی کے جانے کے بعد
جوسلین کو میرے قریب آنے کا موقع
مال،،کیونکہ آخر ی تین مہینے میں
،میں بھی بیسمنٹ میں ہی رہنے لگا تھا
،بلکہ سیکس تو ہم نے 4مہینے سے
نہیں کی ،کوان لی کے جانے کے
تیسرے دن میں الئبریری میں ایک
کتاب پڑھ رہا تھا ،شا م کا وقت
تھا،،جب جوسلین دروازے میں نمودار
ہوئی،،اس ایک چادر لی ہوئی تھی میں ا
سکی طرف دیکھ کر مسکرایا،،آپ کا
تحفہ حاضر ہے حضور
(،ہماری سب سے پہلی رات جوسلین
نے خود کو میرے لیے تحفہ کہا تھا
)،جوسلین نے ایک ادا سے کہا،،
،،جوسلین نے چادر گرا دی ،،اور
خراماں خراماں چلتی ہوئی میرے پاس
آئی،،میں کھڑا ہوگیا،،اور اسے گلے
سےلگالیا ،،وہ ہجر ِ یار کی ماری ہوئی
تھی،،اور اب اپنے محبوب کے وصال
سے مخمور ہونے آئی تھی،،ایک لمبی
سی کسنگ کے بعد میں نے اسے
رائٹنگ ٹیبل پر اس کے چوتڑ ٹکا کر
اس کی ایک ٹانگ کرسی پر
رکھی،،جوسلین نے میری پینٹ کی
بیلٹ کھول کر نیچے کر دی
اورانڈرویئر بھی نیچے کردیا،،میں نے
اس کے اندر ڈاال اور چودائی شروع کر
دی ،،جوسلین میری چودائی سے ہمیشہ
محظوظ ہوتی تھی،،بھرپور مزہ لیتی
تھی،،اسے نشہ چڑھ جاتا تھا ،،لیکن آج
میرے پہلے جھٹکے سے پتہ نہیں اس
نے کیا محسوس کیا تھا کہ وہ گہری
نظروں سے مجھے دیکھ رہی
تھی،،،میں چودائی کرتا رہا اور جوسلین
مجھےگہری نظروں سے دیکھتی
رہی،،آخرہمارا پانی نکل گیا ،،فارغ
ہونے کے بعد میں وہیں ایک کرسی پر
بیٹھ گیا،،جوسلین ٹیبل پربیٹھ
گئی،،جوسلین اب بھی مجھے گہری
نظروں سے دیکھ جا رہی تھی،،جیسے
مجھے پڑھنا چاہتی ،یا میرے اندر کچھ
کھوجنا چاہتی ہو،،لیکن اسے ناکامی
انداز
ِ ہورہی تھی،،پرنس تم نے یہ
چودائی کہاں سے سیکھا؟ با آلخر
جوسلین نے بات شروع کی،،آج سے
پہلے میں ہی سوال کرتا تھا اور اس نے
کچھ پوچھنا ہو تو یا کہنا ہو تو میں اس
کے تاثرات سمجھ کر خود ہی بول پڑتا
تھا،لیکن آج اتنا گہرائی میں دیکھنے
کے بعد بھی مجھ پر اس کی شخصیت
کا جادو ویسا نہیں چال،،کہیں سے نہیں
سیکھا جوسلین،،سچ بولو پرنس ،،کیا یہ
سب کوان لی نے سکھایا
تمھیں،،جوسلین کوان لی نے مجھے
ایسا کچھ نہیں سکھایا،،لیکن اس نے
مجھے جو بھی سکھایا ہے اب اس سے
میں ہر وہ کام بہترین کر سکتا ہوں جس
میں جسم شامل ہو،،جوسلین کسی گہری
سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی،،پرنس تم
ہمیشہ میرے سامنے ایک کھلی کتاب
کی طرح رہے ہو،،میں تمھارے دل کی
ہربات جان لیتی تھی،،اور تم میرے
سامنے ایک بچے جیسے تھے،،ایک
ایسا بچہ جس کی ہر خواہش پوری کرنا
میرے لیے ضروری تھا،،تم تب بھی
میرے سامنے بچے تھے جب تم نے
چار سال میرے ساتھ گزار لیے تھے
اور میں نےتمھیں یونیورسٹی میں داخل
کروایا تھا،،جو تم نے سیکھنا چاہا وہ
سیکھ کہ بھی تم میرے سامنے بچے
تھے،،لیکن آج مجھے لگ رہا ہے
جیسے وہ بچہ یکدم بڑا بزرگ بن گیا
ہے،،،اور میں چھوٹی سی بچی بن گئی
ہوں،،تم مجھے جیئنس سمجھتے ہو
،،،اور یہ جیئنس آج تمھارے سامنے
کچھ نہیں ہے،،تمھارا اعتماد،تمھارا
سکون،،تمھارا انداز،،جیسے ہر چیز
تمھارے لیے مفتوح ہے،،اور جیسا
سیکس تم نے کیا ہے ،،ایسا تو میں
کبھی سوچ بھی نہیں سکتی،،یہ تو کسی
کتاب میں بھی نہیں ہے،،ایسا مزہ
مجھے پچھلے چار سال میں نہیں
مال،،شاگرد ہمیشہ استاد سے بڑھ جاتے
ہیں،،،لیکن میرا اندازہ تھا کہ تم مجھ
سے آگے جاتے جاتے بھی اتنا وقت لے
جاؤ گے کہ میری کہانی تمام ہوجائے
گی ،لیکن آج یہ شاگرد مجھ سے بہت
آگے چال گیا ہے،،کیونکہ یہ میرے بس
میں نہیں ہے،،میری سمجھ میں نہیں
آرہا
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
،،جوسلیں میری جان،،وہ اچھی لڑکی
ہے،،اور میں اسے اچھی دوست مانتا
ہوں ،،بس اور کچھ نہیں ہے۔اچھا یک
ہی دن میں دوستی ہوگئی ہے،جوسلین
نے طنزیہ لہجے میں کہا،دوستی کیلیے
کوئی وقت تو مقرر نہیں ہے کہ اتنی
دیر میں ہونی ہے اور اتنی دیر میں
نہیں ہونی ،،جوسلین کاانداز برقرار
تھا،،وہ ایک شکی بیوی کا کردار ادا کر
رہی تھی،میری طرف سے تحمل کا
مظاہر بڑا ضروری تھا،لیکن جب
جوسلین گنوار عورتوں کی طرح طرح
جلی کٹی سنا تی گئی تو میں کھانا
چھوڑ کر الئبریری میں چال گیا اور
کرسی پر بیٹھ کر سر ٹیبل پر ٹکا
دیا،اور دھیان لگا دیا،،میں ایسی باتوں
کا عادی نہیں تھا،،کچھ ہی دیر میں
میرے سر پر انگلیاں پھرتی محسوس
ہوئیں،میرے پرنس ،کیا ناراض ہوگئے
تم،تمھاری دل آزاری تو میرا مقصد
نہیں تھی،،سوری ،،پلیز
،سوری،،جوسلین میرے پاس فرش پر
بیٹھ گئی،اب جانے بھی نہ،،معاف کر
دو اب آئیندہ ایسا نہیں ہو گا،،جوسلین
نے اپنے کان پکڑتے ہو ئے مزاحیہ
انداز میں کہا،،اس کے انداز سے میں
بھی ہنسنے لگا،،جوسلین نے معافی
مانگ کر مجھے منا لیا،،لیکن اس نے
پینترا بدل لیا اور غزل کی دشمن
ہوگئی،اپنی پیریڈ میں وہ طرح طرح
کوزچ کرنے لگی،،ادھرسے غزل ِ
ہماری قربت بڑھتی گئی،،میں بس اس
کے حسن کا دیوانہ ضرور تھا لیکن
غزل کو اچھی دوست ہی سمجھتا تھا
،کیونکہ پہلی مالقات میں ہی میں جان
گیا تھا کہ وہ میرے ٹائپ کی لڑکی نہیں
ہے یعنی وہ چودائی کی شوقین نہیں ہے
بلکہ ایسی باتوں سے دور بھاگتی
ہے،وہ ایک اچھی اور معصوم لڑکی
تھی،،اور میں نے پہلے دن سے ہی اس
خلوص دل سے ایک اچھے ِ کی طرف
دوست کے طور پر ہاتھ بڑھایا
تھا،،ہماری دوستی تو بڑھتی گئی اور
مالقاتیں بھی ہوتی تھیں،لیکن جوسلین
اس کا مطلب اور لیتی گئی،،جوسلین
نے اس دن کے بعد مجھ سے تو کچھ
کہا نہیں لیکن غزل کو ہر طرح سے
تنگ کیا،غزل سمجھ نہیں رہی تھی کہ
یہ کیوں ہو رہا ہے،ادھر یہ مسلہ بن گیا
کہ غزل مجھ سے منسلک جذبات کو
کوئی اور ہی رخ دے بیٹھی،،مجھے
احساس ہو گیا لیکن اب دیر ہوچکی
تھی،،ویسے بھی میں اسے اپنے بارے
میں تقریبا ہر بات بتا چکا تھا ،بلکہ
جوسلین کا رویہ دیکھ کہ میں نے اسے
جوسلین اورا پنا تعلق بھی بتا دیا
تھا،،میں غزل پر ہر طرح سے اعتما
دکرنے لگا تھا،نگینہ کی کہانی تو اسے
میں پہلے ہی بتا چکا تھا ،جانے کب
کیسے غزل میری ساتھ محبت کر بیٹھی
،یا یہ میری غفلت تھی کہ میں نے اس
سے آنکھیں بند کر لیں،ایسی ہی کچھ
بات تھی،دن پر دن گزرتے گئےغزل تو
میرا اور جوسلین کا تعلق سمجھنے کے
بعد جوسلین کا رویہ نظر انداز کرنے
لگ گئی تھی،لیکن میں جوسلین کو
سمجھانے کے بعد اب تپنے لگا
تھا،،اور اسی غصے میں،،ایک دن میں
مولوی کہ گھر جاپہنچا،،میں کار میں
تھا یہ جوسلین نےلیکر دی تھی،،اور
میرے پاس کافی تحائف
تھے،،یونیورسٹی کے بعد میں سیدھا
ادھر گیا تھا ،،مولوی گھر میں ہی
تھا،،مجھے دیکھ کر حیران رہ
گیا،،مجھے گھر میں لے گیا،،شہزادے
میں تو سمجھا تھا کہ تم ہمیں بھول
گئے،،مولوی جوش میں تھا ،،مولوی
صاحب بس معامالت حل ہونے میں
کافی دیر لگ گئی ۔ چچا مجھے لندن
لے گئے اور پھر وہیں سے سارے
معامالت کنٹرول کیے۔مولوی کی بیوی
اور اس کی بیٹیاں بھی آگئی وہ بھی
مجھے دیکھ کر حیران ہوگئی،،میں ان
کے شکوے شکائیتوں کے محبت سے
جواب دیتا رہا،اور ان کو الئے ہوئے
تحائف دینے لگا،،مولوی اور اس کی
بیوی تحائف پا کر خوش ہو
گئے،،مجھے دعائیں دینے لگے ،،البتہ
شازیہ ،نازیہ،سعدیہ،اور رافعہ مجھ سے
خوش نہیں تھیں،وہ کچھ نہیں کافی
روٹھی روٹھی تھیں،،گھنٹے بعد مولوی
تو اٹھ کر چال گیا،،اور میں وہیں بیٹھا
رہا۔مکان کا ماحول بدال ہوا تھا،
Part⁴⁵
باتیں چلتی رہی کچھ ہی دیر میں وہاں
مختلف عمروں کے بچے آنے لگے ان
کے ساتھ بستے تھے،،میں سمجھ گیا وہ
ٹیوشن پڑھنے آئے تھے،کچھ ہی دیر
میں اچھی خاصی تعداد ہوگئی،،وہاں تو
ٹیوشن اکیڈمی کھلی ہوئی تھی،اب
مجھے آسودگی کی وجہ سمجھ
آنےلگی،،تینوں بہنیں پڑھانے لگی
جبکہ نازیہ اور اس کی ماں میرے پاس
ہی بیٹھی رہی،،نازیہ کیا تم نہیں پڑھاتی
بچوں کو،،میں تو صبح پڑھا کے تھک
جاتی ہوں اسوقت آرام کرتی ہوں،صبح
تم ٹیوشن پڑھاتی ہو،میں نے پوچھا،نہیں
بیٹا یہ ایک سکول میں ٹیچر لگ گئی
ہے وہاں پڑھاتی ہے ،میں حیران
ہوگیا،،مولوی کے گھر یہ کیسی کایا
پلٹ آگئی ہے،ہاں میں ساتھ میں ایم ،اے
بھی کر رہی ہوں اس کے بعد بی ایڈکا
رادہ ہے،نازیہ نے بتایا ،کیا کسی
پرائیویٹ سکول میں پڑھا رہی ہو،میں
نے وضاحت سے پو چھا،ہاں لیکن
سیلری اچھی ہے اور سکول ٹاپ کا
ہے،،میں سوچنے لگا ایسے سکول میں
نازیہ کونوکری کیسے ملی،،بہرحال
قصہ مختصر شام کو میں جانے لگا تو
مولوی نے مجھے روک لیا کہ اتنے
عرصے بعد آیا ہوں ،اب ایک رات ان
کے ساتھ رہوں،اس نے مجھ سے کوئی
توقع تو لگائی ہوئی تھی ،اب اتنے
عرصے بعد پھر صحیح ،میں بھی یہی
چاہتا تھا اس لیے تھوڑی پس وپیش کے
بعد رک گیا،رات گئے تک باتیں ہوتی
رہیں،، ،میں تقریبا ایک سال اور کچھ
مہینے بعد لوٹا تھا،اسوقت بھی سردیاں
جا چکی تھیں،موسم نارمل تھا ،پھر
بھی میرا بسترکمرے میں لگا دیا گیا
اور وہ بھی لڑکیوں کے کمرے
میں،ویسے بھی مجھے موسم کی کوئی
پرواہ نہیں تھی ،اب میں ہر موسم میں
اپنے جسم کا درجہ حرارت اسی کے
مطاق کرلیتا تھا،کافی رات ہوئی تو میں
تو سونے چال گیا،،مولوی اور اس کی
بیوی بھی سو گئی،،لڑکیاں میرے ساتھ
ہی اپنے کمرے میں آگئی،کمرہ بدلہ ہوا
تھا،جستی پیٹیوں کی جگہ بڑی سی
دیوار گیر الماری بن چکی تھی،ایک
سٹڈی ٹیبل،اور کچھ سامان بھی آچکا
تھا ،دیوار پر شیشہ ابھی بھی لگاہوا تھا
،لیکن میخ کی جگہ لوہے کا بڑا کیل لگا
ہوا تھا جو کہ میرے خیال دیوار کی
دوسری طرف ضرور گیا ہوا تھا،
چارپائیوں کی جگہ چا ر سنگل بیڈ
آگئے تھے ،نازیہ نے کمرے کادورازہ
بند کردیا،اور میں نے اسے پیچھے سے
بانہونمیں لے لیا،،شازیہ ،سعدیہ اور
رافعہ میری طرف دیکھ رہی تھی،میں
نازیہ کے پاس واپس آنا چاہتا تھا اور
اب آ پہنچا تھا،لیکن وہ ناراض تھیں
،میں نے ان کو منا لیامیرے پاس لندن
جانے کا حوالہ تھا،،،وہ کچھ نہ کہہ
سکیں،،اور پھر شازیہ ،نازیہ،سعدیہ،اور
رافعہ میرے اوپر گر سی پڑیں ،بہت
ظالم ہو تم ،اور بہت یاد آئی اس ظالم
کی،رافعہ نے کہا،،شازیہ ،سعدیہ اور
نازیہ خاموش تھیں لیکن ان کے جسم بو
ل رہے تھے،،جلد ہی ہم کپڑوں کی قید
سے آزاد ہوگئے ،رافعہ بال جھجک
میرے عضو کو چوسنے لگی،،میں نے
باقی بہنوں کی طرف دیکھا تو وہاں
کوئی خاص بات نہ تھی،حیرانگی تب
ہوئی جب سعدیہ بھی رافعیہ کے ساتھ
عضو کو چوسنے لگی،،چاروں بہنوں
کے انداز میں چدکڑ پن نمایاں تھا،میں
سمجھ گیا میرے بعد انہوں نےکوئی اور
ڈھونڈلیا تھا،سعدیہ اور رافعہ بڑی
مہارت سے عضو کو چوس رہی
تھیں،،مجھے بڑا سواد آیا، ،،واہ مزہ
آگیا ،میں نے سعدیہ کے منہ پر آتے بال
ایک طرف کرتے ہوئے کہا،،چاروں
بہنوں کے بال کھلےہوئےتھے ،میں
نے دیکھا وہ کٹے ہوئے تھے
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
جوسلین ،نگیہ،سحرش،شازیہ،رافیہ
،نازیہ ،سعدیہ،اسے سب کا پتہ
تھا،،لیکن غالب نے سچ کہا ہے ،،
عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے،
غزل کی حالت دیکھتے ہوئے میں نے
یونیورسٹی چھوڑ دی ،،پرنس تم اب
یونیورسٹی کیوں نہیں آرہے،جوسلین
نے تین دن بعد مجھ سے پوچھا،،میں
نے یونیورسٹی چھوڑ دی ہے۔۔کیا یہ
تمھارا فائنل ائیر ہے اور ابھی تم نے پی
ایچ ڈی بھی کرنی ہے،،،کیا اپنی بات
ہی بھول گئے ،تم ماسٹر سے اگلے
درجے تک جانا چاہتے تھے ،اب میرا
پڑھنے کو دل نہیں کرتا،،اسلیے میں
آگے نہیں پڑھوں گا،،میں نے جوسلین
کو صاف جواب دے دیا،جوسلین
خاموشی سے میری طرف دیکھنے
لگی،،دیکھو میں نےتمھیں بنایا ہے اور
میں اپنے شاہکار کو مکمل دیکھنا
چاہتی ہوں،،میں خاموشی سے الئبریری
گیا اور وہاں سے ایک فائل ال کر
جوسلین کو پکڑا دی،،کیا ہے
یہ،،جوسلین نے فائل کھولتے ہوئے
پوچھا،،یہ میں نے نفسیات پر ایک مقالہ
لکھا ہے اس میں سیکس اورایک فرد
کی انسانی نفسیات اور مجموعی طور
پر پورے معاشرے کی نفسیات تینوں کو
موضو ع بنایا گیا ہے،تم یہ دیکھ لینا
،مجھے نہیں لگتا کہ مجھے آگے
پڑھنے میں وقت ضائع کرنا
چاہیے،،لوگ ڈگریوں کو دیکھتے
ہیں،لیکن ایک کالس میں زیادہ سے
زیادہ آٹھ کتابیں ہوتی ہیں،،اگر ہم ون کو
بھی اور ایم اے کو بھی آٹھ آٹھ مضمون
دےدیں تو یہ 16ضرب 8ہوا 126
،،یعنی 126کتابیں پڑھنے واال عالم
فاضل ہے اور جس کے پاس اپنی
الئبریری میں 1000یا 10000کتابیں
ہیں جو ا سنے پڑھی ہیں تو وہ اس
ڈگری کے سامنے کچھ بھی
نہیں،کیونکہ اس کے پاس ڈگری نہیں
ہے،ایسی ڈگری جس کے سلیبس کا
کوئی معیار نہیں ہے،،،مجھے یہ دوغال
معیار اچھا نہیں لگا،اب میں نے پڑھنا
ہے اپنے لیے،،آج سے میں یونیورسٹی
کے کنویں سے نکل کر اپنے آپ کو
الئبریریوں کے سمندر کے حوالے کر
دیا ہے،ہاں پروفیشنل ایجوکیشن میں
کچھ مزہ ہے اس سے کچھ علوم میں
مہارت حاصل ہوجاتی ہے لیکن مجھے
کون سا روزگار کمانا ہے ،تم ہو
نہ،جوسلین میری طرف آنکھیں پھاڑیں
دیکھ رہی تھی،کچھ لمحیں چپ رہنے
کے بعد جوسلین نے ٹھنڈا سانس بھرا
جیسے میرے استدالل کے سامنے اس
کو کوئی جواب نہ مال ہو،پھر بھی
پرنس زندگی میں کچھ نہ کچھ تو کرنا
ہی پرتا ہے،کوئی مصروفیت تو پالنی
چاہیے ،اپنی صالحیتوں کو استعمال
کرنا چاہیے،،اگر تم محسوس کرتے ہو
کہ تم کسی بھی پروفیشنل میں بہترین ہو
تو اسے دنیا کے سامنے الؤ ،کیوں نہ
تم بین االقوامی طرز پر مارشل آرٹ کا
کلب کھول لو،،،یہ ممکن نہیں ہے
جوسلین،،اگر زندگی میں کوئی اہل مل
گیا تو اسے اپنی وراثت دے جاؤں گا،
نہیں تو کوئی شاگرد کبھی نہیں بناؤں
گا ،اور کیونکہ تم صحیح کہتی ہو کہ
کسی شعبے میں اپنی صالحیتیں دنیا
کے سامنے النی چاہیے تا کہ جو آپ کہ
پاس ہے اس سے دنیا مستفید ہو سکے
،یہ بھی ایک امانت ہے جو حقدار کے
پاس پہنچا دینی چاہیے،،اسلیے میں نے
اپنے لیے ایک کام چن لیا ہے،اور وہ
ہے ،لکھنا،،میں سمجھتا ہوں مجھے
لکھنے کی طرف جانا چاہیے،کیا لکھوں
گے ناولز،کہانیاں،جوسلین نے بےاختیار
پوچھا ،،دیکھوں گا ابھی میں آرٹیکلز
کی طرف مائل ہوں۔میں سمجھتا ہوں کہ
کچھ سنجیدہ لکھوں ،،اگر ناولز وغیرہ
کی طرف آیا تو زندگی برائے ادب ہی
لکھوں گا ،کیونکہ مجھے ادب برائے
ادب کی بجائے زندگی برائے ادب اچھا
لگتا ہےاور کوئی بامقصد ادب تخلیق
کروں گا ،تو پھر تم اردو -ادب میں
کیوں نہیں کالسیں لے لیتے ،مجھے
یقین ہے ،کم وقت ہونے کے باوجود تم
اس میں اچھی پوزیشن لے لو گے،ہاں
وہ ماسٹر کورس کی چند کتابیں میں
پڑھ چکاہوں تم چاہو تو میرا ٹیسٹ لے
لو،،اس سے کسی نے ادیب تو کیا بننا
ڈھنگ سے منشی بھی نہیں بن سکتا،بہر
حال تمھارا اصرار ہےتو جب فائنل کے
ایگزام ہوں تو میں پیپرز دے دوں
گا،جس میں تم کہو گی،پرنس مجھے
بہت خوشی ہوگی کہ اگر تم لکھنے کی
طرف آؤ ،کیونکہ اوردو ادب پر بھی
تمھیں میں نے ہی لگایا ہے اور میں
محسوس کر رہی ہوں کہ میرا لگایا ہوا
پودا آج تناور درخت بن گیا ہے
میں خود کو جوسلین کے خیالوں سے
بہالنے لگا،،جوسلین میرا نتظار کررہی
ہوگی،ہوسکتا ہے جیسے ہی آٹورکشہ
فلیٹ کے دروازے پر رکے وہ باہر نکل
آئے،،وہ مجھے پوچھے گی سوراخ کب
اور کیسے مال،،یقنا ا سے دیوار کے
سوراخ کاپتہ ہوگا،،،اوور اس سوراخ
میں ہی وہ سبق لکھا ہےجو مجھے
ساری عمر یاد رہے گا،،،،وہی
ہوا،،جیسے ہی آٹو رکشہ فلیٹ کے
سامنے رکا،،فلیٹ کادروازہ کھالاور
جوسلین باہر نظر آئی،،اسنے چپ چاپ
رکشے والے کوکرایہ ادا کیا،،اور میرا
ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے آئی،،اندر
آتے ہی اس نے دروازہ بند کیااور
میرے گلے لگ گئی،،میں نے بھی اس
کے گرد بازوؤں کا گھیراڈال دیا،ہم نے
ایک طویل کس لی،،اور پھر بیڈروم میں
آگئے،،نہالو،اس نے کہااور میں باتھ
روم میں جاگھسا،،گرم پانی سےاچھی
طرح جی بھر کے نہایا ،،میں روز
نہانےکا عادی تھا لیکن ایکدن نہیں نہایا
تھا ،اب طبیعت کوسکون آگیا،نہاکے
نکال تو جوسلین نے میرے پاجامہ اور
ٹی شرٹ نکال دی تھی،،وہ پہن کر میں
ایزی فیل ہوگیا،جوسلین میرے ساتھ لیٹ
گئی،،دودھی مل گیا تھا،،ایں ،،میں نے
کہا کہ دودھی مل گیا تھا ،جوسلین نے
دوبارہ پوچھا ،،،ہاں مل گیا تھا،،اور بس
میں کرائے کیلیے کیاکہا تھا ؟اسٹوڈنٹ ؟
جوسلین نے اگال سوال کیا،،ہاں یہی کہا
تھا میں نے مسکراتے ہوئے کہا،،،اور
اگر تم بھاگ کے نہ جاتےتو مولوی
دروازے میں داخل ہوتے ہوئے نہیں
ملنا تھا اس طرح سنہری موقع تم
نےضائع کردیناتھاجو کہ تم نے نہیں
کیا،،،تو،جوسلین رک گئی،،،،،تو کیا ؟
میں نے پوچھا،،،،تو پھر سارے حربے
آزما کہ کب پتہ چال کہ یہ لڑکیاں نہیں
پھنسے گی،،،اسی دن رات کو،،،،جب
ان کے ساتھ کمرے میں سوئے
تھے،،جوسلین شرارت سے
مسکرائی،،ہاں میں نے مختصر جواب
دیا،،،اور ۔۔۔۔۔دیوار میں سوراخ کا کب
پتہ چال،،اگلے دن شام کو،،،میں نے اس
کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے
بتایا،،،میرے پرنس تم کامیاب
ہوگئے،،اب تمھاری خوہش کے مطابق
کل سے اگال پروگرام شروع ہو جائے
گا،،تو تم سمجھ گئے ہوگے کہ ہر
شخص ساری دنیا سے بچا کہ بلکہ
اپنے آپ سے بھی بچا کے اپنی دھلی
دھالئی زندگی میں ایک سوراخ بناتا ہے
،،،جس سے وہ سیکس کا مزہ حاصل
کرتا ہے ،،،بڑے بڑے شریف لوگ
،،،،،،بڑی بڑی پگڑیوں والے ،،،،بڑی
بڑی ڈگریوں والے ،امیر اور غریب
لوگوں کو تم انہیں اس سوراخ کے بغیر
کبھی بھی جان نہیں سکو گے،،،،ہاں یہ
بات میں آج صبح تمھاری طرف آتے
ہوئے سمجھ گیا تھا (،،،پھر ساری
زندگی میرا یہ اصول بن گیا کہ سب
سے پہلے اس کی زندگی میں وہ
سوراخ ڈھونڈا جائے جو اس نے ساری
دنیا سے چھپا کربنایا ہوا ہے،ٹھیک
ایسے ہی جیسے کمرے میں رکھا
کمپیوٹر بذریعہ انٹرنیٹ اور موبائل آج
کے دو بڑے سوراخ ہیں)،،پرنس ایک
بات اور ہوجائے،،،جوسلین کچھ سنجیدہ
تھی،،،،کیا،میں اس کی سنجیدگی دیکھ
کر سمجھ گیا کوئی بہت خاص بات
ہے،،تم نےاپنی ٹیچر پر بڑی ٹرائی
کی،،،،،جو مجھ سے سیکھا وہ اس پر
آزمایا،،لیکن اسے حاصل نہ
کرسکے،،میری دل کی دھڑکن تیز
ہوگئی،،آج یہ بات بھی دل پرلکھ لو کہ
کسی بھی لڑکی کو اس کی مرضی کے
بغیر تم کبھی حاصل نہیں
کرسکتے،،،چاہے وہ تمھاری کشش کی
شکار تمھیں چاہنے لگے،،
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
،،تم نے مجھے اس محبت سے ہٹانے
کیلیے بڑا کچھ کیا،خود کو برا بھی
ثابت کیا جبکہ لوگ خود کو اچھا ثابت
کرتے ہیں،،لیکن میں کیا کرتی،تمھاری
محبت میں تو میں اسی وقت گرفتار
ہوگئی تھی جب تمھیں پہلی بار دیکھا
تھا،اسی وقت میں تمھاری تی ِرنظر کی
گھائل ہوگئی تھی،تم اگر باتوں کی
گہرائی تک جاتے ہو،ہر چیز کی الگ
الگ تقسیم کر کہ اس کی پہچان کرتے
ہو تو میں بھی تمھیں بتانا چاہتی ہوں،کہ
تم میری پسند نہیں ہو،نہ یہ سیکس ہے
،کیونکہ میں تم سے کبھی سیکس نہیں
کروں گی اور شادی سے میں نے تمھیں
خود آزاد کررہی ہوں ،نہ تم میری تمنا
ہو نہ آرزو ہو ،نہ خواہش ہوکہ میں
تمھیں اپنی زندگی میں کسی چیز کی
طرح حاصل کرنا چاہوں،،نہ یہ دل لگی
ہے،،یہ عشق بھی نہیں ہے کہ میں
حواس ہی کھو بیٹھوں،،یہ ہے محبت
،جیسے چاہے اسے پرکھ لو،،اگر ا پنے
لفظوں میں کھوٹی نکلوں تو میرا خون
تم پر حالل ہو گا(،اظہار کی ادائیگی
میں کمال کردیا)لیکن میرا تم سے
محبت کرنے کا حق تم مجھ سے چھین
نہیں سکتے،اور میں ہر سانس کے ساتھ
تمھارے نام کی ماال جپتی رہوں
(عزم صمیم تھا اس کا چہرہ)،اب
ِ گی
ایسا بھی نہیں کے مجھے وصال کی
چاہت ہی نہیں ہے اور میں کوئی آفاقی
محبت کر رہی ہوں (شرم سے گلنار اور
سر جھکا ہوا) ،لیکن یہ شاید میری
قسمت میں ہی نہیں ہے اور میں خدا کی
رضا پر راضی ہوں(،انتہائی پرسکون
تھا اس کا چہرہ ) یہ میری نسوانیت کے
اظہار محبت
ِ خالف ہے کہ میں تم سے
کروں ،لیکن بہت سوچ کر میں یہ اس
لیے کہہ رہی ہوں کہ تم مجھ سے نہ
بھاگو،میری طرف سے تم آزاد ہو تمھیں
اپنی زندگی گزارنے کا حق ہے(،واقعی
وہ میری محبت میں راضی ہو چکی
تھی،اس نے محبت کی معراج پا لی
تھی)لیکن اگر مجھ سے دوستی رکھو تو
مجھے خوشی ہوگی کہ تم نے مجھے
اس قابل سمجھا،اب تم کہو تو میں
جوسلین کے بارے میں کچھ باتیں کرنا
چاہتی ہوں،غزل نے آج وہ سب کہہ دیا
جو وہ مجھ سے سننا چاہتی تھی،سچی
بات ہے میں گم سم تھا،،ٹھیک ہے غزل
تم جوسلین کے بارے میں جو کہنا
چاہتی ہو،کہو ،میں غور سے سنوں
گا،پرنس نگینہ نے تمھارے ساتھ
زبردستی کی تھی،،اور تمھیں ایسے
رستے پر لگا دیا تھا ،جس سے شاید
واپسی ممکن نہیں تھی،،یا اس نے جو
گھاؤ لگایا تھا اس کا بھرنا ممکن نہیں
تھا،،اسلیے تم نے اس سے اسی وقت
اپنی عقل کے مطاق بدلہ لینا چاہا اور نہ
لے سکے،،بالکل ا سی طرح ہی
جوسلین ہے ،اس کے انداز میں فرق
ہے ،اس نے تمھاری فطرت دیکھ کر
مزاج سمجھ کر تمھیں ایسی کہانی ڈالی
جس سے تم بچ نہ پائے،وہ سمجھ گئی
تھی کہ تمھاری کشش کی وجہ سے
کوئی تمھارے ساتھ زبردستی سیکس
کروا چکا ہے اس لیے اس نے میٹھا بن
کے حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا،جب
اس نے کہا کہ وہ تمھیں تمھاری مرضی
سے حاصل کرنا چاہتی ہے ،تو یہ ایک
شطرنج کی چال تھی جس کو تم سمجھ
نہ سکے اور اس کے ساتھ رہنے
لگے،،اگر تم نہ کہتے تو اس نے کئی
طریقے اور استعمال کرنے تھے،،لیکن
اس کا پہال وار ہی اتنا خطرناک تھا کہ
کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا
تھا،،رکو رکو رکو،،غزل تمھارا مطلب
ہے کہ جب اس نے کہا کہ وہ مجھے
میری مرضی سے حاصل کرنا چاہتی
ہے تو وہ حقیقت میں مجھے دانہ ڈال
رہی تھی اور میری نظر دانے پر تھی
اس کے پیچھے جو پھندا تھا میں اسے
دیکھ نہ سکا،،ہاں میں یہی کہنا چاہتی
ہوں۔مجھے ایکدم چپ لگ گئی اور پھر
جوسلین کے احسانات یاد آنے
لگے،،نہیں غزل ایسا نہیں ہوسکتا ،اس
نے مجھے چاہا ہے اور میرا ہاتھ اس
وقت پکڑا تھا جب میرے پاس کچھ بھی
نہیں تھا،اس نے میرے لیے سب کچھ
چھوڑ دیا،یہ بھی تمھاری خام خیالی ہے
پرنس،،اس نے کبھی بھی تمھارے لیے
کچھ نہیں چھوڑا ،،وہ پہلے کی طرح
مردوں سے دوستیاں کرتی رہتی ہے
اور بھی کافی کچھ کرتی ہے،تم
سمجھتے ہو کہ وہ تمھارے ساتھ ہر پل
رہتی تھی تو یونیورسٹی کے وقت یا
جب وہ بازار جاتی تھی،یا اپنی کولیگ
کے پاس ،یا کسی اور کام کے
بہانے،اس کی جاگیر اور آخر وہ ایک
مشہور پروفیسر تھی اس کی کافی
مصروفیات تھی ،بس یہ تمھیں سمجھایا
گیا تھا ،اور تم نے مان لیا کیونکہ اسنے
تمھاری آنکھوں اپنی مکاری سے پٹی
باندھ دی تھی،اعتماد اور محبت کی
پٹی۔دوستی کی پٹی،دیکھو پرنس تم جو
کہتے ہو کہ اس نے تم پر احسانات کیے
درحقیقت وہ اس نے تمھاری قیمت
بھری تھی۔۔قسطوں میں ۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
نگینہ کہ خیاالت تو بڑے سخت تھے
اس بارے میں ۔بڑی غیرت مند بنتی تھی
۔ نگینہ کی بات آج بھی میری یادوں میں
نقش تھی
شہزادے میں بے غیرت نہیں ہوں ،کہ
جس لوڑے پہ ماں چڑھتی ہے اسی
لوڑے پر بیٹی کو بھی چڑھا دوں ۔ ۔۔
دالویز کی آواز خیالوں سے واپس
مجھے دنیا میں لے آئی۔کیا بات ہے
ساحل تم چپ کیوں ہوگئے ؟ رقیب کی
تصویر کو دیکھ کے چپ ہی لگنی تھی
۔میں نے پہلی بار دالویز سے واضح
اظہار کیا۔ اب ایکشن کا وقت آگیا تھا ۔
تم نے تو بتایا تھا کہ یہ تمھارے ماموں
کا بیٹا ہے ۔ اپنی یاداشت کے مطابق
میں نے دآلویز سے پھر تصدیق کی ۔
ہاں یار ماموں کا ہی بیٹا ہے ۔میرے
بچپن کا منگیتر ہے ۔میں تو مہروز کو
تمھارا منگیتر سمجھ رہا تھا تم نے بتایا
تھا یہ تمھارے ماموں کا بیٹا ہے (یہ
وہی لڑکاتھا جو دآلویز کو یونیورسٹی
چھوڑنے گیا تھا اور میں نے ان کا
پیچھا کیا تھا )۔مہروز تو شہروز کا
چھوٹا بھائی ہے ،اور شہروز میرا
منگیتر ہے شاید میں اس کی وضاحت
نہیں کی ہوگی اسلیے تمھیں غلط فہمی
ہوگئی ۔ویسے تمھیں آج کیا ہو گیا ہے ،
عجیب طرح سے باتیں کر رہے ہو
،نہیں کچھ نہیں جان ،بس ایسے ہی
رقیب پھر رقیب ہوتا ہے ۔میں نے چاہت
کے اظہار میں ایک قدم اور بڑھا دیا
۔واہ آج تو بڑے رومانٹک ہو رہے ہو
،مگر ملنے سے ڈرتے ہو ۔ملوں گا اب
ہم ضرور ملیں گے۔ سچ میں ؟ دالویز
خوشی سی چالئی ۔ بتاؤ نہ کب ملیں
گے ؟کیسے ملیں گے کہاں ملیں گے؟
پلیز جلدی کرو نہ ۔میں تمھیں سارا
پروگرام بنا کے بتاتا ہوں تا کہ تمھاری
کڑی نگرانی کرنے والی کو بھی کوئی
شک نہ پڑے اور ہماری مالقات بھی ہو
جائے ۔ہماری اور باتیں ہونے لگی ۔ اور
میں نے آج کال جلدی بند کر دی ۔
میرے اندر جیسے آگ لگی ہوئی تھی
،نگینہ کے سامنے آنے کا وقت آگیا تھا
۔کتنی پارسا بنتی تھی ،واہ نگینہ تمھیں
مال بھی تو بھائی کا بیٹا ۔ ساری دنیا
کے مرد کیا مر گئے تھے ۔ اس کا
مطلب تھا کہ نگینہ کو مجھ سے ضد
کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اس
نے دآلویز اپنے اصل شہزادے کو
سونپ دی تھی ۔ خیاالت آتے گئے ۔ میں
نے فورا راجو کا نمبر مالیا ۔یس باس
راجو نیند سے اٹھا تھا ۔رات کافی گہری
ہوگئی تھی ۔ راجو تمھیں یاد ہو گا تقریبا
دو مہینے پہلے تم نے دآلویز اور اس
کی ماں کی تصویر بھیجی تھی ۔یس
باس یا ہے راجو کی آواز سے فورا نیند
غائب ہوگئی ،اس کے ساتھ ایک لڑکے
کی بھی تصویر تھی وہ تمھارے پاس
ہے کہ ڈیلیٹ کر دی ؟سوری باس وہ تو
میں نے آپ کو دینے کے بعد ڈیلیٹ کر
دی تھی راجو نے مایوسی سے کہا ،آپ
حکم کریں باس میں آپ کو دوبارہ ال
دوں گا ۔ نہیں اس کی تصور تمھیں بھیج
دیتا ہوں ،غور سے اسے دیکھ لو
،مجھے شک ہے دآلویز اور اس کی
ماں آپس میں چودائی کرتے ہیں ۔
مجھے ان کے سیکس کی ویڈیو چاہیے
۔ جو مرضی کرو جتنا مرضی خرچہ
کرو مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے
۔مجھے ان کی ویڈیو چاہیئے ۔ مل جائے
گی باس بس ان کی ٹائمنگ اور ٹھکانے
کا پتہ لگنے دیں کہ یہ کہاں ملتے ہیں
،اور پھر ویڈیو آپ کے پاس ہو
گی۔ٹائمنگ اور ٹھکانہ میں بُھوال نہیں
تھا۔راجو ان کا ٹھکانا ان کا گھر ہی ہے
اور ٹائمنگ وہ ہے جب دالویز
یونیورسٹی چلی جاتی ہے اور سرور
خان جنرل سٹور پر چال جاتا ہے ۔
روزانہ نہیں تو ہر دوسرے تیسرے روز
ضرور ملتےہوں گے اور ایک بات یہ
بھی ہے اس دوران ان دونوں کے سوا
گھر میں کوئی نہیں ہوتا ہو گا،وہ دونوں
تو اپنے کام میں مگن ہوں گے ،جب
بھی شہروز آئے تم بھی گھر میں گھس
جانا کیونکہ الک کھولنا تمھارے لیے
کوئی مسلہ نہیں ہے پھر ویڈیو بنا لینا ،
میں نے راجو کو تفصیل سے سمجھایا
۔سمجھ گیا باس ،اب آپ بے فکر
ہوجائیں ۔ٹھیک ہے راجو مجھے جلدی
رپورٹ چاہیئے ۔ اور ڈرنا نہیں ،کچھ
ہوا تو میں سنبھال لوں گا ۔ میں نے کال
بند کر دی ۔عموما میں اس وقت سو جاتا
تھا مگر آج نیند نہیں آئی ،بے چینی سی
کوئی بے چینی تھی ۔جاگتے جاگتے
صبح ہوگئی ۔ مجھے راجو کا انتظار تھا
،راجو کو کم از کم تین چار دن تو لگیں
گے ہی ۔ اب کچھ طبعت ڈھیلی ہوئی
اور میں سو گیا ۔ پھر شام کو ہی اٹھا ۔
انتظار کروا ،کر واکے آخر چوتھے دن
راجو نے ویڈیو ال دی دیکھنے کے بعد
ویڈیو میں نے اپنے موبائل میں محفوظ
کر لی ۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
•
•
•
•
• Part⁵⁰last
بعض اوقات معمولی بھی نہیں ہوتی •
۔دآلویز کانپتے ہوئے جسم سے تھوڑا
اٹھ کے چوت کو دیکھا تو اب اس کی
چیخییں شروع ہو گئی ۔ چوت میں تیزی
سے خون نکل رہا تھا ۔زوردار چیخ کی
وجہ سے میں عضو پہلے ہی باہر نکال
چکا تھا ۔ اور دآلویز ہسٹریائی کیفیت
میں چیختی چلی گئی ۔ نگینہ کی مکاری
مجھے مات دینے پھر آگئی تھی یہ
ساری نفسیاتی الجھن اسی کی پیدا کی
ہوئی تھی ،میں نے ایک زناٹے دار
تھپڑ دآلویز کو دے مارا اور پھر دوسرا
دے مارا ،ایک بار تو دآلویز کو بھی
پتہ چال ہو گا کہ کوئی تھپڑ پڑا ہے ،
اس سے اتنا ضرور ہوا کہ وہ ہسٹریائی
کیفیت سے نکل آئی ۔
دالویز رونے لگی ،چوت سے خون •
ابھی تک نکل رہا تھا ۔شاید یہ اس کی
ذہنی اُپچ تھی یا پردہ سخت تھا ۔بہرحال
میں نے بیڈ کی سائیڈ سے دراز کے
نیچے واال باکس کھوال اس میں میڈیسن
پڑی ہوئی تھیں ،سب سیکس کے متعلق
تھیں ،اس میں سے دو ٹیکے نکالے
۔ٹرانسامین کا ٹیکہ اس کی نس میں
خون روکنے کے لیئے لگایا اور
ڈکلوران اس کے چوکنے میں درد کے
لیئے لگایا ۔ اس کاروائی کو دیکھ کے
دآلویز نفسیاتی طور پر بھی بہتر ہوگئی۔
ساری چادر خراب ہو گئی ۔احتیاط کے
طور پر میں نیچے موٹا کپڑا رکھا ہوا
تھا امید تھی میٹرس بچ جائے گا،میرا
موڈ سخت خراب ہوگیا ،میں ننگا ہی
باہر آ کے صوفے پر بیٹھ گیا اور فریج
سے بیئر نکال کے پینے لگا ۔ چودہ
پندرہ منٹ گزرے ہوں گے کہ دآلویز
باہر آگئی ،اس کے چہرے پر شرمندگی
تھی ۔ اور چوت واال حصہ دھال ہوا تھا
۔ میری نظر اس کے جسم پر تھی ،
کیا خوب ،قیامت کا ہے گویا کوئی •
دن اور۔۔
گویا قیامت میرے سامنے کھڑی تھی •
۔ میں اسے بےخود دیکھتا رہا ۔ دالویز
نے بھی میری محویت محسوس کر لی
۔دلکش سی مسکراہٹ اس کے چہرے
پر آگئی ۔ دآلویز میرے پاس آکہ گھٹنوں
کے بل قالین پر بیٹھ گئی ۔ نیلی آنکھیں
میں ساری مستی شراب کی سی تھی ۔
لگتا تھا کہ دآلویز کا ڈراتر گیا تھا ۔
دالویز نے میرا عضو پکڑ لیا ۔ ہاتھوں
سے اس کی منت کرنے لگی کہ کھڑا
ہو جا،عضو تو اسے دیکھتے ہی کھڑا
ہونے کیلیے تیار تھا ،ٹن کر کے اس
نے دآلویز کو سیلوٹ کیا۔ دالویز اس
وقت مکمل سیکسی موڈ میں تھی ،اس
نے میرا عضو منہ میں لے لیا۔ آہ ۔ میں
نے تو سوچا بھی نہ تھا کہ وہ ایسا
کرے گی ،لگتا تھا یہ کچھ دیر پہلے کی
بدحواسی کا ازالہ تھا ۔ دآلویز کو اس کا
پتہ تو نہیں تھا لیکن اس کی کوشش
کامیاب تھی ،تھوڑا سا میں نے اسے
سمجھایا اور پھر مزا لینے لگا ۔ کچھ
دیر مزے لینے کے بعد میں نے اسے
نیچے قالیں پر ہی لٹا دیا ،کشن اس کے
سر کے نیچے رکھا اور اس کی ٹانگیں
کھول کر پھر چودائی کی پوزیشن بنا لی
۔ آرام سے اس کے اندر ڈاال اور آہستہ
آہستہ اس کی چودائی کرنے لگا ۔
دآلویز کے چہرے پر سکون تھا جیسے
کوئی برسوں کا پیاسا کنویں پر پہنچ گیا
ہو ۔ میری چودائی میں روانی تھی ۔ میں
اسے چودنے کا بھر پور مزہ لے رہا
تھا۔ میری زندگی میں یہ واحد لڑکی
تھی جس کیلیے مجھے دس سال انتظار
کرنا پڑا ۔ یہی وہ لڑکی تھی جس کیلیئے
مجھے پر سکوں گھر سے نکاال گیا ۔
یہی وہ لڑکی تھی جسے پانا میری ضد
تھی ،مگر پایا میں نے اسے اس کی
مرضی سے تھا ۔ اب بڑے مزے سے
اس چودائی کو انجوئے کر رہا
تھا،کہتے ہیں شراب اور دشمنی جتنی
پرانی ہو اتنا ہی مزہ دیتی تھی ۔ آج
دآلویز مجھے بھرپور مزہ دے رہی تھی
سن دآلویز کاجادو سر چڑھ کے بول ۔ ُح ِ
رہا تھا ۔ میں نے اسکی کمر میں ہاتھ
ڈال کے اس کے ممے منہ میں لیے اور
چوستے ہوئے دآلویز کی چودائی کرنے
لگا ۔ اس اسٹائل میں تھوڑی سی مشکل
ہوتی ہے پر لڑکی کو بہت مزہ آتا ہے ۔
دآلویز بھی اگلی وادی میں قدم رکھ
چکی تھی اب میں نے رفتار تیز کر دی
۔ تھوڑ ا بیٹھ کے تھوڑا جھک کہ اس
کے ممے اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ
کے چودائی کرنے لگا ۔ دوہرا مزہ
اسے دینے کا مقصد چودائی کی حقیقت
سے واقف کرانا تھا ۔ تا کہ پھراپنے
مزے کیلیئے مجھے مزہ دیتی رہے ۔
پھر میں نے تھوڑا مشکل صحیح مگر
اس کے ممے منہ میں لے کر چودائی
کرنے لگا ،اوہہ ،،،ساحل ،،،کیا کر دیا
ہے تم نے مجھے ،،دل کر رہا ہے تم
ایسے کرتے رہو ،،بہت مزہ آرہا ہے
میری جان ،،دآلویز اب سیکس میں بہہ
چکی تھی ،،اب اس کا دل دھکوں کو
کرتا ہو گا،،، ،،یہی سوچ کر میں بیٹھ
کر اسے زوردار دھکے مارنے لگا
،،،،،میرے دھکے رفتار اور طاقت
میں اتنے ہی تھے جتنے پہلی بار اس
کی چوت برداشت کر سکتی تھی ،،،،،
ساحل تھوڑا تیز کرو نہ،دآلویز اور
مانگ رہی تھی ،، ،میں نے رفتار بڑھا
دی ،،،،،دآلویز پہلے سسکنے لگی
،پھر آہیں بھرنے لگی،میں سمجھ گیا کہ
اسے درد ہو رہا ہے مگر مزہ بھی آرہا
ہے ،، ،، ،اب میرے جھٹکوں سے اس
کا جسم ہل رہا تھا ،پھر اس کا چہرہ
دیکھتے ہوئے میں نے دھکوں کی شدت
کم کر دی ،،،،پہلی بار کی چودائی اور
ہوتی ہے اور ایک ہفتے بعد چودائی
اور ہو جاتی ہے ،،،مزے کیلیے میں
اس کے اوپر لیٹ گیا
•
•
•
•
•
دآلویز مجھے الوداع کہ کر چلی •
گئی ۔ جب وہ چلی گئے دوسرے کمرے
میں اپنا لیپ ٹاپ چیک کیا ،مائکرو
کیمرے کے ذریعہ چوادئی کا کھیل اس
میں ریکارڈ ہو گیا تھا۔ پورے گھر میں
کیمرے تو پہلے ہی لگے ہوئےتھے
کبھی کبھار اس کھیل میں ان کی
ضرورت پڑ جاتی ہے ،آخر نگینہ کو
بھی تو کچھ دکھانا تھا کہ نیئں ،کچھ
سین ایڈیٹ کر کے میں نے ان کو
کمبائین کر دیا ۔ خاص کر وہ سین اس
میں ضرور ڈاال جس میں دآلویز
گھوڑے پر سواری کر رہی تھی ۔ اس
سین کیلیے ہی تو اسے سواری کروائی
تھی ،کیونکہ اس سین سے پتہ چلتا تھا
کہ سواری کرنے واال اپنی مرضی سے
چودائی کر رہا ہے ،اب نگینہ سے
ملنے کا وقت آگیا تھا کیونکہ ایک کام
میں پہلے پورا کر چکا تھا ا ور دوسرا
دآلویز واال اب ہوگیا تھا ۔
اگال دن میری زندگی کا اہم دن تھا •
،جب میں نگینہ سے مال تھا ۔ اس دن
کے لیئے میں نے بہت انتظار کیا تھا ۔
جب دالویز یونیورسٹی اور بعد میں
سرور خان جنرل سٹور پر چال گیا تو
میں کچھ فاصلے میں اپنی کار میں بیٹھا
ان کو جاتے دیکھ رہا تھا جونہی وہ
گئے میں کار الک کر کے نگینہ کے
گھر کی طرف چل پڑا اس کے گھر
والی بیل بجائی ۔ کون ہے ؟ اندر سے
نگینہ کی آواز آئی ،دروازہ کھولیں جی
۔مجھے شہروز نے بھیجا ہے ۔ شہروز
نے کیوں بھیجا ہے بڑبڑانے کی آواز
آئی جیسے ہی تھوڑا سا دروازہ کھال ،
میں دھکا دے کے اندار داخل ہو گیا
نگینہ دروازے کی ٹکر سے گر پڑی
تھی ۔ میں نے ریوالور نکال کے اس پر
تان لیا اور دوسرے ہاتھ سے دروازہ بند
کر دیا ۔ نگینہ نے مجھے پہچاننے میں
دیر نہیں لگائی ۔ شہزادے تم ۔اس کی
آواز میں حیرانگی اور خوف تھا اس
کی نظریں میرے ریوالور پر تھیں ،
اندر چلو میں نے ریوالور ہالتے ہوئے
کہا ۔ نگینہ نے تھوڑا پس و پیش کیا تو
میں نے اسے بالوں سے پکڑا ،نگینہ
نے چیخنے کی کوشش کی تو ریوالور
اس کہ منہ میں گھسیڑ دیا اوراسے
کھینچتا ہوا کمرے میں لے آیا ۔ اس
دوران میرے چہرے پہ ایسے تاثرات
تھے جیسے ابھی نگینہ نے کوئی
مکاری کی نہیں اور ادھر میں نے اس
کو شوٹ کر دینا ہے ۔ اسی لیئے نگینہ
بھی چپ چاپ اندر چلی آئی ۔ اندر آکے
میں نے اسے بیڈروم پر دھکا دے دیا
،اور خود اس کے سامنے صوفے پر
بیٹھ گیا۔ جی نگینہ جی کیا حال ہے آپ
کا ؟ مجھے آج دیکھ کہ حیران تو بڑی
ہوئی ہو گی ۔ سچی بات ہے کہ تمھیں یہ
سرپرائیز دے کر مجھے بہت مزہ آیا ،
اب تمھیں میرے آنے کی کوئی امید
نہیں رہی تھی اور اب میں آگیا۔ کیا
دھانسو انٹری ہے میری یار ۔ میرا دل
خوش ہوا ۔ قسم سے مزہ آ گیا ۔ نگینہ
میری آمد کے جھٹکے سے سنبھلنے
کی کوشش کر رہی تھی ۔اور سیدھا
میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کہ گھور
رہی تھی اسے ریوالور کی کوئی پرواہ
نہیں رہی تھی ۔(ریوالور صرف نگینہ
کو دکھانے کیلیے تھا ورنہ مجھے اس
کی کئی ضرورت تھی ) زیادہ ڈرامے
بازی نہ کرو ۔ گولی مارنے آئے ہو وہی
کرو ۔ نگینہ دھاڑی ۔اوہو ،تو تم بہادر
بننے کی کوشش کر رہی ہو ،لیکن ذرا
یہ بھی تو سوچو تمھارے بعد دآلویز کا
کیا ہو گا ؟ یاد ہے تم نے مجھے کیا کہا
تھا
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
شہزادے دآلویز تمھاری کسی طرح •
نہیں ہو سکتی ۔
یکدم نگینہ پژمردہ نظر آنے لگی ۔ •
شہزادے میں مانتی ہوں میں تمھاری
مجرم ہوں مجھے جو مرضی سزا دے
لو ،مگر خدا کہ واسطے دآلویز کو
معاف کر دو ۔ خدا کا واسطہ تو میں نے
بھی دیا تھا نگینے ۔ میں نے اسے یاد
دالیا ۔ نگینہ ایک لمحے کیلیے مایوس
ہوئی پھر اس نے گرگٹ کی طرح رنگ
بدال ۔ اور بیڈ سے اتر کر بڑی ادا سے
چلتی ہوئی میرے ساتھ آ کہ بیٹھ گئی ،
بال کھلے ہوئے تھے اور دوپٹہ اس کا
پہلے ہی گر گیا تھا ۔شہزادے اب اتنے
کٹھور بھی نہ بنو ۔ ہم نے کچھ وقت
اچھا بھی گزارا ہے ۔ اس کے ہاتھ
میرے گھٹنوں پر تھے اور اس کے
ممے کپڑوں سے باہر آنے کیلیئے
اُتاولے ہو رہے تھے۔ نگینہ کی دعو ِ
ت
گناہ دیتی آنکھوں میں امید کی کرن تھی
،پتہ نہیں تمھارا جسم اب کیسا ہے ،میں
نے اس میں دلچسپی ظاہر کی ،نگینہ
کی آنکھوں میں چمک آگئی اس نے
پھرتی سے اپنی قمیض اتار دی ،میں
نے ریوالور سے برا کی طرف اشارہ
کیا تو اس نے برا اور پھر کھڑے ہو کر
شلوار بھی اتار دی ۔ میں نے کھڑا ہو
کر اس کے گرد گھوم کر اسے دیکھا ،
اور گانڈ پر ایک تھپڑ دے مارا،آؤچ
،،،،،نگینہ مڑ کہ شاکی نظروں سے
مجھے گھورنے لگی ،دل تو کرتا تھا
اسے اذیت ناک انداز میں چودوں ،مگر
اب وہ چلتی پھرتی موت تھی ،اور اس
بات کا ابھی اسے بھی نہیں پتہ تھا
،نگینہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت
نے تم پر کوئی خاص اثر نہیں ڈاال ہے
۔ اور تم آج بھی کئی جوان لڑکیوں سے
بہتر ہو،لیکن تم ایک ناگن ہو اور
تمھاری ظاہری خوبصورتی کا فریب
میرے لیئے بیکار ہے ،میں نے اپنی
بات کہتے ہوئے اسے دھکا دیا نگینہ بیڈ
سے جا ٹکڑائی اور گر پڑی ۔
اسےٹھکرا کے اس کی تذلیل کر کے
میرے سینے میں ٹھنڈ پڑ گئی ،تمھاری
یہ جرات نگینہ خان کی بے عزتی
کرو،نگینہ پھرتی سے اٹھی اور
خونخوار انداز میں مجھے پر جھپٹی
۔میں نے بیٹھےبیٹھے الت لمبی کر دی
اپنے ہی زور میں بڑھتے ہوئے نگینہ
کے پیٹ پر الت پڑی اور پیچھے جا
گری ۔میں نے اٹھ کے اس کے تیں چار
ٹھڈے مار دیئے ۔ نگینے میں وہ کمزور
شہزادہ نہیں ہوں ۔ آج میں پرنس ہوں
پرنس اور تم جیسی خون آشام آنٹیاں
میرے پاؤں چاٹتی پھرتی ہیں ۔میں نے
غصے میں اسے دو تین ٹھڈے اور دے
مارے ۔ ایک ہاتھ سے اپنے بالوں کو
ٹھیک کرتا ہوا میں صوفے پر بیٹھ گیا
،میرے ریوالور واال ہاتھ پھر اس کی
طرف تھا ،نگینہ کچھ دیر بعد اٹھی اور
بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر وہیں بیٹھ گئی
،اس کے چہرئے پر مسکینی چھائی
ہوئی تھی ۔ بیٹا ۔ ۔۔۔۔۔ جو بھی ہو میں
تمھاری ماں ہوں میں نے تمھیں پاال ہے
۔۔۔ میں تمھارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں ۔
دآلویز کو چھوڑ دو ۔ ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا
ہا ہا ۔ اس کے ننگے جسم کو دیکھتے
ہوئے مجھے بے اختیار ہنسی آگئی ۔
میں تمھارا بیٹا نہیں ہوں ۔کیونکہ نہ •
تم نے مجھے پیدا کیا ہے اور نہ میں
نے تمھارا دودھ پیا ہے ،میں نے ایک
ایک لفظ کو چباتے ہوئے کہا ۔
نگینہ کا غصے سے چہرہ سیاہ •
ت غضب سے اس کا پڑنے لگا ۔ اور شد ِ
جسم کانپنے لگا۔ نگینہ پھر مجھ پر
جھپٹی ،میں بھی تیار تھا ۔ میں نے
فوراکھڑے ہو کہ اسے دھکا دیا ،وہ
گری اور میں اسے کے پیٹ پر بیٹھ
گیا۔اور زناٹے دار چارپانچ تھپڑ جڑ
دیئے ،نگینہ کا دماغ تو گھوم گیا ۔ میں
نے پھر لگا تار پانچ چھ تھپڑ اور ٹھوک
دیئے ۔ نگینہ کا دماغ ٹھکانے پر آگیا ،تم
جان گئی ہو گی کہ تم سیر تھی تو اب
میں سوا من ہوں ۔ نگینہ اپنے ننگے
جسم کیساتھ بے بسی سے مجھے
گھورتی رہی ۔اسے نہیں پتہ تھا کہ اس
کے سامنے کون ہے ،میں نے اپنا
موبائل نکال کر دآلویز کی ویڈیو لگائی
اور اسکرین نگینہ کی طرف کر دی ۔یہ
دیکھو جس دآلویز کو مجھ سے بچانے
کیلیے تم نے مجھے قتل کرنا چاہا آج
تمھاری دآلویز ،اب میری ہے ۔ تم نے
آنے والے وقتوں کیلیے اس کا برین
واش کر دیا تھا ۔اور میں نے ا سکے
برین واش کو اتار کے اپنے لوڑے پر
چڑھا دیا ۔ اور تمھاری طرح زبردستی
سے نہیں ،دآلویز کی اپنی مرضی سے
اسے چودا ہے ،تمھیں اس ویڈیو میں
نظر آئے گا کہ کتنے شوق سے دآلویز
گھوڑے پر سواری کر رہی ہے ۔ویسے
ایک بات ہے نگینے تمھاری بیٹی تم
سے زیادہ پٹاخہ ہے میں نے ایک آنکھ
دبا کہ نگینہ کے ہی اسٹائل میں کہا
،نگینہ گم سم چپ چاپ اسکرین دیکھے
جارہی تھی ۔ جو تم نے مجھے دیا تھا
وہ میں نے تمھیں آج واپس لوٹا دیا
نگینے ،تمھاری بیٹی شہزادی بن گئی
اور اس کی چوت کارستہ کھل گیا ہے
،اب یہ رستہ کھال رہے گا اور لوگ
یہاں سے گزرتے رہیں گے۔ تم سے
بہتر کون جانتا ہو گا کہ چوت کا رستہ
ایک بار کھلنے کے بعد کبھی بند نہیں
ہوا۔
https://www.facebook.com/pr
ofile.php?id=100052414096339
•