You are on page 1of 61

‫پہلی بار کا رسک اور مزہ‬

‫جب انسان کے ذہن پر سیکس طاری ہو جائے تو‬


‫وہ ہر طرح کا رسک لے سکتا ہے‪ .‬جواد اور‬
‫نوشین کی ایک ایسی ہی مالقات کی کہانی جس‬
‫میں ان کے ایک ساتھ گزارے ہوے چند گھنٹوں کو‬
‫‪.‬بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے‬

‫میری کوشش رہی ہے کہ کہانی میں کرداروں کی‬


‫مناسبت اور حاالت کے حساب سے حقیقت کا رنگ‬
‫نظر آے‪ .‬امید ہے کہ یہ کوشش پسند آے گی‪.‬کہانی‬
‫اور اس کو بیان کرنے کے انداز کے بارے میں آپ‬
‫سب کی راۓ بہت اہم ہے‬
‫ریسٹورنٹ سے نکل کر جواد نوشین کو لے کر‬
‫گاڑی کی طرف بڑھا‪ .‬گاڑی میں بیٹھنے کے بعد‬
‫جواد نے پوچھا‪ :‬اب کیا پالن ہے کہاں چلیں ؟‬

‫نوشین نے فارمل سے انداز میں جواب دیتے ہوۓ‬


‫کہا کہ جہاں مرضی چلے چلو لیکن ‪ 7‬بجے سے‬
‫پہلے مجے گھر پہنچنا ہے‪ .‬جواد نے گھڑی دیکھی‬
‫تو تقریبا ساڑھے چار بجے تھے جواد نے کہا چلو‬
‫پھر سفاری پارک چلتے ہیں اور نوشین نے اثبات‬
‫‪.‬میں سر ہال دیا‬

‫جواد اور نوشین کے پیار کا آغاز تقریبا دو سال‬


‫پہلے ایک رانگ کال سے ہوا جو کہ آھستہ آہستہ‬
‫دوستی اور پھر محبّت میں بدل گئی‪ .‬جواد کی عمر‬
‫چوبیس سال تھی اور وہ ایک پرائیویٹ فرم میں‬
‫جاب کرتا تھا‪ .‬نوشین انیس سال کی تھی اور کالج‬
‫میں پڑھتی تھی‪ .‬دوستی کے شروعات سے ہی‬
‫نوشین نے اپنی مجبوری بتا دی تھی کہ وہ کسی‬
‫بھی طرح سے جواد سے مل نہیں سکتی ہاں البتہ‬
‫فون پر بات کرنے میں اس کو کوئی پرابلم نہیں‬
‫تھی‪ .‬جواد کو شروعات میں تو تھوڑا محسوس ہوتا‬
‫تھا کہ وہ بھی اپنے دوسرے دوستوں کی طرح اپنی‬
‫گرل فرینڈ کو بھر لے کر گھومے لیکن پھر اس‬
‫‪.‬نے فون پر ہی اکتفا کر لیا‬

‫جواد ایک شرمیال اور کم گو لڑکا تھا وہ اپنے‬


‫قریبی دوستوں سے بھی بہت زیادہ شیر نہیں کرتا‬
‫تھا‪ .‬سیکس کے بارے میں بلو فلموں اور انٹرنیٹ‬
‫کی وجہ سے اس کو بہت ساری معلومات تھی لیکن‬
‫کبھی سیکس کا تجربہ نہیں کیا تھا‪ .‬نوشین کا تعلق‬
‫ایک مڈل کالس فیملی سے تھا اس کے دو بھائی‬
‫اور ایک بہن تھی‪.‬وہ دونوں بھائیوں سے چھوٹی‬
‫تھی لیکن بہن اس سے کافی چھوٹی تھی‪ .‬کالج سے‬
‫آنے اور لے جانے کی ذمہ داری بھائیوں کی تھی‬
‫جو کہ اس بخوبی نبھا تھے‪ .‬اس طرح اس کا اکیلے‬
‫‪.‬گھر سے نکال ہی نہیں ہوتا تھا‬

‫دونوں سارا سارا دن ایک دوسرے سے فون اور‬


‫مسسجز پر بات کرتے رہتے اور پھر یہ سلسلہ‬
‫راتوں کو فون پر بات کرنے پر بھی آ گیا اور رات‬
‫کو فون پر بات کرنا بہت جلد ان کو سیکسی باتوں‬
‫تک لے آیا‪ .‬نوشین کو سیکس کی بہت کم معلومات‬
‫تھی یہاں تک کہ اس کو جنسی اعضا کے نام بھی‬
‫ٹھیک سے پتا نہیں تھی‪ .‬جواد نے اس کو سیکس‬
‫کے متعلق معلومات دینا شروع کر دی اس کو لن‪،‬‬
‫پھدی کے بارے میں تفصیل سے بتایا سیکس‬
‫پوزیشنز اور سیکس کرنے کے طریقوں کے بارے‬
‫میں معلومات دی‪ .‬نوشین بہت انہماک سے سیکسی‬
‫باتیں سنتی اور اس سے مختلف سوال کرتی اور‬
‫جواد بھی کسی ماہر کی طرح اس کو تفصیالا جواب‬
‫دیتا‪ .‬پھر ایسا ہو گیا کہ دونوں کے باتیں پیار محبت‬
‫سے ہٹ کر فون سیکس اور لن پھدی کے بارے‬
‫میں ہونے لگ گئی‪ .‬نوشین جس کو کچھ عرصہ‬
‫قبل تک یہ ہی پتا نہیں تھا کہ اس کی ٹانگوں کے‬
‫درمیان والی جگہ کو دنیا کس نام سے جانتی ہے‬
‫وہی اب جواد سے بات کرتے ہوے لن پھدی اور‬
‫چودنے کا کثرت سے ذکر کرنا شروع ہو گئی‪ .‬ان‬
‫دو سالوں میں دونوں کی بڑی مشکل سے چار پانچ‬
‫بار مالقات ہو سکی اور اس میں بھی ان کو اتنا‬
‫وقت اور تنہائی نہ مل سکی کہ جس میں وہ سب‬
‫کچھ کر سکتے جو کہ وہ روزانہ فون پر کرتے‬
‫تھے‪ .‬بس اتنا ضرور ہو گیا اس نے جواد کا لن‬
‫حقیقت میں دیکھ لیا تھا اور اس کے چوپے لگانے‬
‫کا بھی ایک دو بار موقع مل گیا تھا‬
‫‪.‬‬
‫آج بھی کالج میں ایک فنکشن کی وجہ سے اور‬
‫دوستوں کے ساتھ لنچ کی وجہ سے اس کو اتنی‬
‫دیر تک کے لئے اجازت مل گئی تھی‪ .‬جواد کا بھی‬
‫ملنے کا مقصد نوشین اور اس کی دوستوں کے‬
‫ساتھ لنچ کرنا تھا اور لنچ کے بعد جواد شاپنگ‬
‫کرنے کا کہ کر نوشین کو اس کی دوستوں سے‬
‫الگ اپنے ساتھ لے کر آیا تھا اور اس کو واقعی‬
‫میں کچھ شاپنگ بھی کرنی تھی جو کہ وہ نوشین‬
‫کے ساتھ کرنا چاہتا تھا لیکن جب اس کو پتا چال کہ‬
‫نوشین کے پاس ابھی اس کے ساتھ گزارنے کے‬
‫لئے ‪ 2‬گھنٹے سے زیادہ وقت ہے تو اس نے اپنا‬
‫شاپنگ کا ارادہ ملتوی کر دیا اور گاڑی سفاری‬
‫پارک کی طرف بڑھا دی‪ .‬سفاری پارک شہر سے‬
‫باہر ایک تفریحی مقام تھا جو کہ ابھی حال ہی میں‬
‫بنایا گیا تھا‪ .‬نیا اور شہر سے دور ہونے کی وجہ‬
‫سے بہت کم لوگ وہاں جاتے تھے‪ .‬یہ پارک ایک‬
‫بڑے رقبے پر تھا جس کا بہت سارا حصہ ابھی‬
‫تک گھنے درختوں پر مشتمل تھا‪ .‬جواد اور نوشین‬
‫پہلے بھی ایک دو بار یہاں آ چکے تھے اور ان کو‬
‫یہاں ایک دوسرے سے بوس و کنار کا آسانی سے‬
‫موقع مل جاتا تھا‪ .‬اب بھی دونوں سفاری پارک کی‬
‫‪.‬طرف جا رہے تھے‬

‫نوشین جواد کو تنگ کرنے والے انداز میں بولی‪:‬‬


‫سفاری پارک جا کر کریں گے کیا ؟‬

‫جواد بوال‪ :‬وہاں جا کر دیکھتے ہیں موقع ملنے پر‬


‫‪ .‬ہے کہ کیا ہو سکتا ہے‬

‫نوشین نے کہا کہ کیا مطلب موقع ملنے پر ؟ اگر‬


‫‪.‬موقع مال تو سب کچھ کر لو گے‬

‫جواد نے اس کو آنکھ مارتے ہوے کہا موقع تو‬


‫ملنے دو پھر بتاؤں گا‬
‫نوشین نے کہا کچھ بھی ہو جائے میں نے پھدی‬
‫نہیں مروانی میں نے تمہیں پہلے ہی بتایا ہوا ہے یہ‬
‫نہ ہو کہ وہاں جا کر ضد کرنے لگ جاؤ‬

‫جواد نے کہا مجھے پتا ہے تم میرا موٹا لن اپنی‬


‫پھدی میں برداشت نہیں کر سکتی اور میں نہیں‬
‫چاہتا کہ پورا سفاری پارک تمہاری چیخیں سنے گا‬

‫نوشین پہلے تو زچ گئی پھر اسی مذاق والے انداز‬


‫میں جواب دیا‪ .‬چیخیں نکلوانے کے لئے لن چاہے‬
‫ہوتا ہے تمہاری للی نے کیا چیخیں نکلوانی ہیں‬

‫جواد نے دانت پیستے ہوے کہا ‪ :‬نوشین ن ن ن ن‬


‫ن ن ‪ .......‬میں نے تمہاری بنڈ مار دینی ہے ‪...‬‬
‫اور نوشین قہقہے لگا کر ہنسنے لگ گئی اور کہا‬
‫اس کے لئے بھی للی نہیں لن چاہے اور تمہاری تو‬
‫للی سے ابھی کھڑا بھی نہیں ہوا جاتا ‪ .‬ہا ہا ہا ہا ہا‬
‫‪...‬‬

‫جواد پھر بوال اچھا تو اسی لئے تو بس اس للی کی‬


‫تھوڑی سے ٹوپی پھدی میں جانے سے ہی رونا‬
‫‪ ...‬شروع ہو گئی تھی‪ .‬ہا ہا ہا ہا ہا ہا‬

‫نوشین برا سا منہ بنا کر بولی تم نے بھی تو اتنی‬


‫بے دردی سے ماری تھی تمہیں پتا بھی تھا کہ میں‬
‫پہلی بار مروا رہی تھی‪ .‬تمہیں تو بس یہی ہو رہا‬
‫تھا کہ بس لن پھدی میں چال جائے‪ .‬میری کوئی‬
‫‪.‬فکر ہی نہیں تھی‬
‫جواد نوشین کا ہاتھ چومتے ہوے بوال‪ :‬میری جان‬
‫تمہاری فکر تھی تو میں نے بھی فورا ہی لن نکال‬
‫‪.‬لیا تھا‪ .‬میری جان کو اتنا درد جو ہوا تھا‬

‫نوشین نے تنگ کرنے کے انداز میں جواد کے لن‬


‫پر ہاتھ لگاتے ہوے کہا‪ :‬جو مرضی کر لو پھدی‬
‫نہیں دینے والی میں اب تمہاری اس چھوٹو سی للی‬
‫‪.‬کو‬

‫حاالں کہ اسے جواد کے موٹے اور لمبے لن کا‬


‫بخوبی اندازہ تھا‪ .‬جب پہلی بار اس نے گاڑی میں‬
‫جواد کا لن دیکھا تھا تو وہ اس کے سائز کو دیکھ‬
‫کر حیران رہ گئی تھی‪ .‬جواد کا لن اس کی مٹھی‬
‫میں بھی پورا نہیں آتا تھا اور چوپے لگاتے ہوے‬
‫بھی وہ ٹوپی سے زیادہ منہ میں نہیں لے سکتی‬
‫تھی‪ .‬لمبائی میں بھی اس کے ہاتھ کی لمبائی سے‬
‫زیادہ ہی تھا‪ .‬اس لئے اسے معلوم تھا کہ جواد کا‬
‫لن اس کی واقعی چیخیں نکلوا سکتا ہے اور اسے‬
‫وہ درد بھی یاد تھا جو کہ اسے پھدی مرواتے ہوے‬
‫صرف لن کی ٹوپی اندر جانے سے ہوئی تھی اور‬
‫اس نے اسی وقت پھدی مروانے سے توبہ کر لی‬
‫تھی جواد نے بعد میں بھی کی بار نوشین کو پھدی‬
‫ما رنے کا کہا لیکن وہ ہمیشہ ہی اس کو پھدی پر‬
‫لن رگڑنے سے زیادہ اور کچھ نہ کرنے دیتی‬

‫دونوں ایک دوسرے سے اسی طرح زبانی اور‬


‫دستی چھیڑ خانی کرتےہوے جا رہے تھے‪ .‬نوشین‬
‫نے کہا جواد تم نے ابھی تک مجھے تیل لگا کر لن‬
‫بھی نہیں دکھایا جان اتنا دل کرتا ہے تمھارے لن پر‬
‫‪.‬تیل لگا کر مساج کرنے کو‬

‫جواد نے کہا کہ جب بھی ہم ملتے ہیں تو تیل ہی‬


‫نہیں ہوتا اگلی دفع میں لے آؤں گا‪ .‬نوشین نے اپنا‬
‫ہینڈ بیگ چیک کرتے ہوے کہا میں نے تیل رکھا‬
‫تو تھا بیگ میں کل رات کو ‪ .‬تھوڑی در کے بعد‬
‫اس نے ایک چھوٹی سی تیل کی بوتل نکال کے‬
‫جواد کو دکھائی اور جواد ہنسنے لگ گیا جواد نے‬
‫‪.‬کہا ویسے شوق ہو تو ایسا‬

‫گاڑی جواد نے ایک چھوٹی سڑک پر موڑ لی یہ‬


‫سڑک نسبتا تھوڑی سنسان تھی اور ایک نئی‬
‫کالونی میں جاتی تھی‪ .‬کالونی میں ابھی گنتی کے‬
‫چند گھر تھے جواد نے ایک سنسان گلی میں گاڑی‬
‫روکی‪ .‬نوشین نے پوچھا کہ یہاں کیوں روک گئے‬
‫تو جواد نے نوشین کے گا لوں پر کس کرتے ہوے‬
‫کہا میری جان نے تیل واال لن نہیں دیکھنا‬
‫نوشین نے یہ سن کر جواد کو ایک بھرپور جوابی‬
‫میری ‪ I Love You‬کس کی اور کہا جواد‬
‫‪.‬جان تم میری ہر خوا ہش فورا پوری کر دیتے ہو‬
‫جواد نے کچھ دیر انتظار کیا اور جب دیکھا کہ اس‬
‫طرف کافی دیر سے کوئی بھی نہیں آ رہا تو اس‬
‫نے پینٹ کی زپ کھول کر اپنا لن نکال لیا نوشین‬
‫بیگ میں سے تیل کی شیشی نکلنے لگ گئی‪ .‬جواد‬
‫کا لن آدھے سے تھوڑا زیادہ ہی پینٹ کی زپ سے‬
‫باہر تھا وہ اس وقت جس جگا پر تھے وہاں پر‬
‫کبھی بھی کوئی آ سکتا تھا اس لئے اس نے پورا لن‬
‫‪.‬باہر نکالنے کا رسک نہیں لیا‬

‫لن کو دیکھ کر نوشین کی آنکھوں میں چمک آ گئی‬


‫اور وہ مسکر ا تے ہوے تیل کی بوتل کھولنے لگی‬
‫جواد نے اس کو کہا کہ پہلے لن پر تھوک لگاؤ اس‬
‫کے بعد تیل لگانا تو زیادہ مزے کا لن ہو جائے گا‪.‬‬
‫نوشین نے لن کو ہاتھ میں پکڑا جو کہ زیادہ موٹا‬
‫ہونے کی وجہ سے اس کی مٹھی میں نہیں آ رہا‬
‫تھا‪ .‬نوشین نے جواد کی گود میں جھک کر اس کا‬
‫لن اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا‪ .‬وہ‬
‫بڑے ماہرانہ انداز میں لن کے چوپے لگا رہی تھی‪.‬‬
‫لن کو منہ سے نکال کر اس پر تھوک پھینکا اور‬
‫ہاتھ سے مٹھ مارنے لگی‪ .‬جواد نے نوشین کو سر‬
‫سے پکڑ کر پھر اپنے لن پر جھکا دیا اور لن اس‬
‫کے منہ میں دے کر چسوانا شروع ہو گیا‪ .‬نوشین‬
‫اب لن پر تیل لگا کر دیکھنا چاہتی تھی اور تیل‬
‫والے لن سے کھیلنا چاہتی تھی لیکن جواد کو‬
‫چوپے لگوانے میں بہت مزہ آ رہا تھا اور اس کو‬
‫پتا تھا کہ تیل لگانے کے بعد نوشین لن منہ میں‬
‫نہیں لے گی اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ مزا لینا‬
‫چاہتا تھا‪ .‬نوشین اس کی گود میں جھک کر لن‬
‫چوس رہی تھی اور جواد اس مزے میں گم تھا‪.‬‬
‫دونوں کو اس پاس کی خبر ہی نہیں رہی کہ وہ‬
‫‪.‬ایک سڑک کے کنارے یہ سب کر رہے ہیں‬

‫نوشین لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہی‬


‫تھی اور جواد مزے میں مدہوش تھا‪ .‬اس کو ہوش‬
‫اس وقت آیا جب کسی نے اس کی گاڑی کا شیشہ‬
‫بجایا‬

‫شیشہ بجنے کی آواز سن کر وہ چونک گیا اور‬


‫دیکھا تو با ہر ‪ 2‬پولیس والے بائیک پر کھڑے‬
‫ہوے تھے یہ سب اتنا اچانک ہوا کہ دونوں کو‬
‫سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مال‪ .‬نوشین بھی آواز سن‬
‫کر سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اور جواد کو اتنا موقع‬
‫بھی نہیں مل سکا کہ وہ اپنا لن واپس اپنی پینٹ میں‬
‫‪.‬ڈال سکتا‬

‫پولیس والے نے دوبارہ شیشہ بجایا اور جواد کو‬


‫باہر نکلنے کا کہا‪ .‬جواد گاڑی سے باہر نکال اور‬
‫اپنا لن پینٹ میں واپس ڈاال لیکن اس سے پہلے کہ‬
‫وہ زپ بینڈ کرتا پولیس والے نے تالشی لیتے ہویے‬
‫کہا ‪ :‬کاکا یہ کیا ہو رہا تھا‬
‫جواد نے کہا کہ کچھ نہیں سر ہم تو ہی رکے ہوے‬
‫تھے بس جانے ہی لگے تھے‬
‫پولیس واال بوال‪ :‬یہ لڑکی کون ہے‬
‫جواد بوال جی میری منگیتر ہے جناب‬
‫پولیس واال جواد کی جیب میں سے نکلے ہوے‬
‫بٹوے اور موبائل فون کا جائزہ لیتے ہوے بوال تو‬
‫‪.‬منگیتر کا مطلب ہے کہ کہیں بھی شروع ہو جاؤ‬
‫جواد نے کہا جناب ہم تو بس گھر واپس جا رہے‬
‫تھے‬
‫دوسرا پولیس واال بوال تو تم نے سوچا کہ چلو‬
‫تھوڑی آگ ٹھنڈی کر لیں‬
‫جو پولیس واال بٹوے کا جائزہ لے رہا تھا اس نے‬
‫دوسرے کو کہا کہ صرف ‪ 2800‬روپے ہیں‬
‫پولیس والے نے دوبارہ سے جواد کی تالشی لیتے‬
‫ہوے کہا کہ تھانے جانا پڑے گا وہاں تمھارے گھر‬
‫والوں کو بالتے ہیں کہ بچوں کی شادی کراو جلدی‬
‫سے‬
‫جواد نے منت والے انداز میں کہا سر پلیز چھوڑ‬
‫دیں اگلی بار خیال رکھیں گے‬
‫ادھر نوشین گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھی اس کا دل‬
‫بہت گھبرا رہا تھا کہ پتا نہیں پولیس والے ان‬
‫دونوں کے ساتھ کیا کریں‬

‫جواد پولیس والوں کی منت سماجت کر رہا تھا لیکن‬


‫پولیس والے کہ رہے تھے کہ دس ہزار سے کم‬
‫میں نہیں چھوڑیں گے‪ .‬جواد نے کہا جناب میرے‬
‫پاس جو پیسے ہیں وہ اپ نے دیکھ لئے ہیں اس‬
‫کے عالوہ میرے پاس کچھ نہیں ہے‪ .‬خوش قسمتی‬
‫سے جواد آج اپنا نیا آیی فون نہیں ال یا تھا اور اپنا‬
‫‪.‬پرانا نوکیا موبائل ہی جلدی میں لے آیا تھا‬
‫پولیس والے نے جواد کو موبائل دیتے ہوے کہا کہ‬
‫کسی کو فون کرو کہ دس ہزار لے آے ورنہ تھانے‬
‫چلو وہاں تمھارے ماں باپ کو بال کر بات کرتے‬
‫‪.‬ہی ں‬
‫جواد نے کہا سر میں اس وقت کسی کو نہیں بال‬
‫سکتا اور اگر ہمارے گھر میں کسی کو پتا چل گیا‬
‫تو ہماری منگنی ختم ہو جائے گی اور ہم دونوں‬
‫ایک دوسرے سے بہت پیر کرتے ہیں پلیز سر ابھی‬
‫میرے پاس یہی پیسے ہیں یہ لے لیں اور ہمیں‬
‫جانے دیں جواد نے تقریبا رونے والے انداز میں‬
‫منت کرنا شروع کر دی‬
‫کافی دیر کی منت سما جت کے بعد پولیس والوں‬
‫نے پیسے جیب میں ڈالے اور کہا کہ جو کرنا ہونا‬
‫ہے گھر پر کیا کرو اور آئندہ ایسے پکڑے گئے تو‬
‫‪.‬پھر نہیں چھوڑیں گے‬
‫جواد نے ان کا بہت شکریہ ادا کیا اور فورا گاڑی‬
‫میں بیٹھ گیا وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی مزید ایسی‬
‫بات ہو جس سے پولیس والے ان کو چھوڑنے کا‬
‫‪.‬فیصلہ تبدیل کریں‬

‫گاڑی میں بیٹھتے ہی اس نے نوشین کی طرف‬


‫دیکھا جس کا خوف کی وجہ سے رنگ زرد ہو رہا‬
‫تھا اور آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے جواد نے‬
‫اس کو آنکھوں سے تسلی دی اور بنا کوئی بات‬
‫کے گاڑی چال دی‪ .‬مین روڈ تک آنے تک اس نے‬
‫ادھر ادھر کہیں دھیان نہیں دیا‪ .‬مین روڈ پر پہنچنے‬
‫کے بعد اس نے گاڑی نوشین کے گھر کی طرف‬
‫موڑ دی اور سکون کا سانس لیا‪ .‬اس نے نوشین کی‬
‫طرف دیکھا جو اپنا چہرہ ہاتھوں میں لے کر رو‬
‫رہی تھی‪ .‬جواد نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو‬
‫تسلی دی کہ نوشی جان کچھ نہیں ہوا بہت بچت ہو‬
‫گئی ہے‬
‫نوشین مسلسل رو رہی تھی اور جواد اس کو تسلیاں‬
‫دے رہا تھا کہ جان کچھ نہیں ہوا شکر کرو کہ‬
‫کسی بڑی مشکل سے بچ گۓ‪ .‬جواد خود بھی کافی‬
‫ڈر گیا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اگر پولیس والے نہ‬
‫چھوڑتے تو دونوں بہت برا ہونا تھا‪ .‬لیکن وہ‬
‫نوشین کے سامنے بلکل نارمل ریکٹ کر رہا تھا‬
‫کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ اگر اس نے بھی‬
‫پریشانی ظاہر کر دی تو نوشین کو سنبھالنا مزید‬
‫‪ .‬مشکل ہو رہا تھا‬
‫اس نے گاڑی ایک سپر مارکیٹ کے پاس روکی‬
‫اور نوشین اور اپنے لئے جوس لے کر آیا‪ .‬نوشین‬
‫جوس پینے کے بعد کچھ ریلکس ہوئی‪ .‬جواد نے‬
‫اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو کہا جان کچھ بھی نہیں‬
‫ہوا وہ ایک برا وقت تھا جو گزر گیا شکر کرو‬
‫ہمیں کسی اور نے نہیں دیکھا اور پولیس والوں کا‬
‫کیا وہ تو روزانہ پتا نہیں ایسے کتنے لوگوں سے‬
‫ملتے ہیں تو ان کو تو ہماری شکلیں اور گاڑی یاد‬
‫بھی نہیں رہنی اور ویسے بھی ہم نے کونسا دوبارہ‬
‫‪.‬وہاں جانا ہے‬
‫نوشین اب قدرے ریلکس ہو گئی تھی وہ بولی پھر‬
‫بھی جواد مجھے بہت عجیب لگ رہا ہے کہ کسی‬
‫نے ہمیں اس حالت میں دیکھا وہ کیا سوچتے ہوں‬
‫گے میرے بارے میں کہ کیسی لڑکی ہے جو سڑک‬
‫کے کنارے یہ سب کر رہی تھی‬
‫جواد نے کہا ٹینشن کیوں لے رہی ہو جان وہ کونسا‬
‫ہماری پھوپھی کے پتر ہیں جو سوچتے ہیں‬
‫سوچنے دو اس سے ہمارا کیا لینا دینا‪ .‬اتنا مزہ آ رہا‬
‫تھا سارا مزہ خراب کر دیا ‪ .‬جواد نے آنکھ مار تے‬
‫ہوے نوشین کو کہا‪ .‬وہ نوشین کا موڈ چینج کرنے‬
‫کے لئے اور توجہ ہٹانے کے لئے اس طرح سے‬
‫‪.‬بات کر رہا تھا‬
‫نوشین نےمنہ بناتے ہوے کہا تمہیں تو اپنے مزے‬
‫کی پڑی ہوئی تھی اتنی مشکل سے موقع مل تھا‬
‫اور وہ بھی تمہیں بس لوں چسوانے کی پری ہوئی‬
‫تھی تمہیں پتا بھی ہے کہ کب سے میرا دل کر رہا‬
‫تھا کہ تمھارے لن پر تیل لگا کے اس کا مساج‬
‫کروں اور اس سے کھیلوں لیکن تمہیں تو بس اپنی‬
‫ہی پڑی ہوئی تھی‪ .‬نوشین نے ناراضگی والے‬
‫انداز میں کہا‬

‫جواد نے کہا جان میں تو بس تھوک لگوانے کے‬


‫لئے چسوا رہا تھا تاکہ تمہیں زیادہ مزیدار لن‬
‫دیکھنے کو ملے‪ .‬جواد نے نوشین کو منانے کے‬
‫انداز میں کہا اچھا نا جان اگلی دفع اپنی مرضی‬
‫سے کھیلنا لن کے ساتھ‪ ،‬میں کچھ بھی نہیں کہوں‬
‫‪.‬گا‬

‫نوشین نے کہا ہاں اتنا ہی آسان ہے نا تمہیں پتا ہی‬


‫ہے کہ کتنی مشکل سے تو ملنے آتی ہوں اور پھر‬
‫بس گاڑی میں بھی صرف اوپر اوپر سے ہی ہاتھ‬
‫‪.‬لگانے سے زیادہ موقع نہیں ملتا‬

‫جواد اس وقت نوشین کے گھر سے تھوڑا ہی دور‬


‫سپر مارکیٹ پر روکا ہوا تھا‪ .‬اس نے ٹائم دیکھا تو‬
‫ابھی ساڑھے پانچ ہی ہوے تھے‪ .‬جب پولیس والوں‬
‫سے جان چھڑوا کر وہاں سے نکلے تھے تو جواد‬
‫کو بس یہی جلدی تھی کہ کسی طرح سے نوشین‬
‫کو جلد سے جلد اس کے گھر پہنچا دے‪ .‬لیکن اب‬
‫وہ کافی حد تک اس واقعے کے اثرات سے نکل آیا‬
‫تھا اور وہ چاہ رہا تھا کہ نوشین کے ساتھ مزید‬
‫وقت گزارے تاکہ اس کے ذہن سے بھی وہ واقعہ‬
‫‪.‬نکال سکے‬

‫اس نے نوشین سے پوچھا اب کیا پالن ہے تو اس‬


‫نے کہا کہ مجھے گھر ڈراپ کر دو جواد نے کہا‬
‫کہ ابھی تو بہت ٹائم ہے اتنی بھی کیا جلدی ہے‪ .‬یہ‬
‫کہ کر جواد نے النگ ڈرائیو کے موڈ میں گاڑی‬
‫شہر سے باہر جانے والی سڑک پر ڈال دی‪ .‬نوشین‬
‫بھی خاموش رہی شائد وہ بھی ابھی جواد کے ساتھ‬
‫ہی رہنا چاہتی تھی‬

‫جواد نے گاڑی میں ہلکا سا میوزک لگایا اور‬


‫نوشین نے اپنی سیٹ کی بیک کے ساتھ سر لگایا‬
‫اور آنکھیں بند کر لی‪ .‬تقریبا ا دس منٹ کے بعد‬
‫جواد نے گاڑی ایک اور سڑک پر موڑی نوشین‬
‫نے آنکھیں کھول کے دیکھا تو وہ سفاری پارک کی‬
‫طرف جا رہے تھے‪ .‬نوشین نے پوچھا جواد کہاں‬
‫جا رہے ہو تو جواد نے کہا کہ اس سائیڈ پر آ گیا‬
‫تھا تو سوچا سفاری پارک ہی چلتے ہیں‪ .‬نوشین نے‬
‫کہا جواد واپس چلو اندر نہیں جانا‪ .‬جواد نے کہا‬
‫جان بس تھوڑی دیر رکیں گے پھر واپس چلتے ہیں‬
‫آج میں نے اپنی جان کو بلکل بھی پیآر نہیں کیا‪.‬‬
‫بس تھوڑی دیر میں واپس چلتے ہیں‪ .‬نوشین نے‬
‫کہا جواد مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ہم ابھی اتنی‬
‫بری مصیبت سے بچ کے آے ہیں لیکن جواد نے‬
‫اس کو حوصلہ دیا اور ٹکٹ لے کر گاڑی سفاری‬
‫‪.‬پارک میں داخل کر دی‬

‫ہفتہ کی شام ہونے کی وجہ سے وہاں ان کی امید‬


‫سے زیادہ گہما گہمی تھی کچھ فیملیز بھی آئ ہوئی‬
‫تھی اور کچھ جگہوں پر لوگ کرکٹ اور دوسرے‬
‫کھیل بھی کھیل رہے تھے‪ .‬جواد گاڑی اسی جگہ‬
‫پر لے کر گیا جہاں پچھلی بار دونوں نے گاڑی‬
‫لگای تھی یہ جگہ پارک کے ایک سائیڈ پر تھی‬
‫جہاں بہت کم لوگ جاتے تھے لیکن وہاں کچھ‬
‫فیملیز پہلے سے پکنک کے لئے موجود تھیں ‪ .‬اس‬
‫لئے وہ جگہ اس کو اتنی محفوظ نہیں لگی‪ .‬نوشین‬
‫نے جواد کو کہا کہ واپس چلو آج بہت رش ہے‪.‬‬
‫جواد نے کہا کہ چلو ایک چکر لگا کر واپس چلتے‬
‫‪.‬ہی ں‬
‫جواد پارک میں گاڑی چالتا رہا لیکن اس کو کوئی‬
‫بھی محفوظ اور موزوں جگہ نظر نہیں آیی جہاں‬
‫پر وہ گاڑی روک سکے‪ .‬گھومتے گھومتے وہ‬
‫پارک کے دوسرے حصے میں گیا جہاں پر اس کو‬
‫ایک دو گاڑیاں ہی نظر آ رہی تھی‪ .‬وہ اس سے‬
‫پہلے اس سائیڈ پر نہیں آے تھے‪ .‬اس سائیڈ پر بہت‬
‫سارے گھنے گھنے درخت تھے‪ .‬اس کو درختوں‬
‫کے درمیان میں ایک کچی سڑک نظر آئ جہاں‬
‫سے ایک گاڑی نکل کر پارک کے مین گیٹ کی‬
‫طرف کو چلی گئی‪ .‬جواد نے گاڑی درختوں کے‬
‫درمیان کچی سڑک کی طرف موڑی تو نوشین نے‬
‫اس کو روکا کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے وہاں بہت‬
‫گھنے درخت ہیں اور شام بھی ہونے والی ہے ہمیں‬
‫واپس چلنا چاہیے‪ .‬جواد نے کہا کہ چلو جا کر‬
‫دیکھتے ہیں ورنہ واپس آ جایں گے‪ .‬اس نے گاڑی‬
‫کچی سڑک پر ڈالی تھوڑا آگے جا کر اس کو لگا‬
‫کہ اس سے آگے کا راستہ ہموار نہیں ہے اس لئے‬
‫اس نے گاڑی وہیں درختوں کے درمیان میں ایسی‬
‫‪.‬جگہ روکی جہاں باہر سے گاڑی نظر نہ آ سکے‬

‫جواد گاڑی سے اترا اور اس نے ارد گرد ماحول کا‬


‫جائزہ لیا‪ .‬اس کے چاروں طرف درخت تھے اور‬
‫اسے اپنے آس پاس کوئی اور گاڑی یا لوگ نظر‬
‫نہیں آ رہے تھے‪ .‬وہ جلدی سے نوشین کی طرف‬
‫آیا اور گاڑی کا دروازہ کھول کر کہا کہ جان بھر آ‬
‫جاؤ‪ .‬نوشین نے کہا جواد ہمیں واپس چلنا چاہیے‬
‫مجھے یہاں ڈر لگ رہا ہے لیکن جواد نے اس کو‬
‫کہا جان بس تھوڑی دیر کے لئے آ جاؤ پھر چلتے‬
‫ہیں‪ .‬میں نے دیکھ لیا ہے یہاں کوئی نہیں ہے آس‬
‫پاس‪ .‬تم جلدی آؤ نا پہلے سے ہی وقت کم ہے اور‬
‫تم مزید دیر کر رہی ہو‪ .‬جواد نے اس کا ہاتھ پکڑ‬
‫‪.‬کر باہر نکالتے ہوے کہا‬
‫نوشین باہر آگئی اور جواد اس کو لے کر ایک‬
‫‪.‬سائیڈ پر چل پڑا‬

‫گاڑی سے تھوڑا دور جا کر جواد نے نوشین کو‬


‫ایک درخت کے ساتھ لگایا اور اس کی گردن پر‬
‫کس کرنے لگا‪ .‬نوشین ابھی تک ڈر رہی تھی اور‬
‫اس کا دھیان ارد گرد ہی تھا اس لئے وہ جواد کو‬
‫ٹھیک رسپانس نہیں دے رہی تھی‪ .‬جواد نے اس کو‬
‫گلے لگایا اور بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا‪ .‬پھر‬
‫اس نے نوشین کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے‬
‫اور ان کو چوسنا اور چومنا شروع کر دیا‪ .‬جواد کا‬
‫ایک ہاتھ اس کی گردن پر تھا اور دوسرے ہاتھ‬
‫‪.‬سے اس کے ممے دبا رہا تھا‬

‫نوشین کو بھی اب مزا آنے لگا اور وہ بھی جواد کا‬


‫ساتھ دینا شروع ہو گئی تھی‪ .‬ویسے دونوں اس قسم‬
‫کی جگہ پر پہلی بار نہیں آے تھے‪ .‬پچھلی دو تین‬
‫مالقاتیں وہ اسی پارک کے کسی ویران کونے میں‬
‫اسی طرح سے گذارتے تھے کیونکہ نوشین اور‬
‫جواد دونوں کسی بھی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس جانے‬
‫سے گھبراتے تھے اور ان کے اس تعلق کے بارے‬
‫میں ان کی کسی بھی قریبی دوست کو پتا نہیں تھا‬
‫جو کہ وہ کسی سے محفوظ جگہ کے لئے کہ‬
‫سکتے‪ .‬اس لئے بس وہ جب بھی ملتے تو شہر کی‬
‫سڑکوں پر گاڑی میں گھومتے رہتے اور جہاں‬
‫موقع ملتا وہاں پانچ دس منٹ گاڑی روک کر کچھ‬
‫پیاس بجھا لیتے اور پھر اگلی کسی جگہ کی تالش‬
‫میں نکل جاتے‪ .‬جہاں تھوڑا زیادہ موقع ملتا وہاں‬
‫پر جواد گاڑی میں ہی بیٹھے بیٹھے لن کے چوپے‬
‫لگوا لیتا اور نوشین کی پھدی کو بھی اپنی انگلیوں‬
‫سے تھوڑا سکون دے دیتا‬
‫ایک دن اسی طرح گھومتے ہویے وہ سفاری پارک‬
‫آ گئے یہ جگہ ان کو کافی محفوظ لگی خاص طور‬
‫پر دوپہر کے وقت تو یہاں رش نہ ہونے کے برابر‬
‫ہی ہوتا تھا بس ان جیسے دو تین جوڑے کسی‬
‫کونے میں گاڑیاں لگے ہوے نظر آتے‪ .‬یہاں آ کر‬
‫پہلی بار گاڑی میں سے نکل کر دونوں کو ایک‬
‫دوسرے سے بھرپور انداز میں پیار کرنے کا موقع‬
‫مال‪ .‬اس لئے اس کے بعد سے انہوں نے سفاری‬
‫پارک کا رخ کرنا شروع کر دیا‪ .‬آج پولیس والے‬
‫واقعہ کی وجہ سے نوشین ڈر رہی تھی ورنہ وہ‬
‫بھی یہاں محفوظ سمجھ کر کافی اینجوے کرتی‬
‫‪.‬تھی‬

‫جواد بھرپور طریقے سے نوشین کے ساتھ محو تھا‬


‫لیکن اس کو اس چیز کا بھی احساس تھا کہ جس‬
‫جگہ پر وہ ہیں وہاں زیادہ دیر رکنا خطرے سے‬
‫خالی نہیں ہو گا اس لئے وہ بھرپور طریقے سے‬
‫نوشین کو پیار کر رہا تھا‪ .‬وہ نوشین کے ہونٹوں کو‬
‫مسلسل اپنے ہونٹوں میں لے کر چوس رہا تھا‪ .‬اس‬
‫کا ایک ہاتھ کبھی نوشین کی گردن پر آ جاتا تو‬
‫کبھی اس کے بالوں میں پھیرنا شروع کر دیتا اور‬
‫دوسرے ہاتھ سے اس نے نوشین نے ممے پکڑ‬
‫‪.‬رکھے تھے جن کو وہ بڑے پیار سے دبا رہا تھا‬

‫نوشین بھی جواد کا بھرپور ساتھ دے رہی تھی‪.‬‬


‫جواد نے کس کرتے کرتے ہی اپنی پینٹ کی زپ‬
‫کھول کر اپنا لن باہر نکال لیا جو کہ اس وقت فل‬
‫کھڑا ہوا تھا‪ .‬اس نے نوشین کا ایک ہاتھ پکڑ کر‬
‫اپنے لن پر رکھ دیا اور نوشین نے لن کو ہاتھ میں‬
‫پکڑ کر دبانا اور ہالنا شروع کر دیا‪ .‬جواد نے اب‬
‫اپنا ہاتھ نوشین کی پھدی پر رکھا اور شلوار کے‬
‫اوپر سے ہی اس کی پھدی کو رب کرنا شروع کر‬
‫دیا‪ .‬نوشین جو پہلے سے ہی بہت گرم ہو رہی تھی‬
‫جواد کا لن ہاتھ میں آنے اور اپنی پھدی کے ساتھ‬
‫ہونے والی چھیڑ خانی سے مزید گرم ہو گئی‪ .‬اس‬
‫دوران دونوں نے ایک دوسرے سے کسنگ کا‬
‫سلسلہ منقطع نہیں کیا اور ایک دوسرے کو‬
‫زبردست انداز میں چومتے رہے‪ .‬جواد نوشین کے‬
‫ہونٹوں‪ ،‬گالوں اور گردن پر بے تحاشا چوم رہا تھا‬
‫اور نوشین مزے سے مدہوش ہو رہی تھی‪ .‬جواد‬
‫نے نوشین کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر اس کے‬
‫ممے پکڑنے کی کوشش بھی کی لیکن قمیض تنگ‬
‫ہونے کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا‪.‬‬
‫اس نے اس پر مزید وقت ضائع کرنے کی بجاے‬
‫قمیض کے اوپرسے ہی اکتفا کیا‪ .‬جواد ارد گرد‬
‫سے بلکل بے خبر نہیں تھا اس لئے وہ بار بار‬
‫اپنے ارد گرد جائزہ لے رہا تھا لیکن ابھی تک تو‬
‫اس کو ایسی کوئی خطرے والی بات نظر نہیں آیی‬
‫‪.‬تھی‬

‫جواد نے اپنا ہاتھ نوشین کی شلوار کے اندر ڈال‬


‫کے اس کی پھدی کے دانے کو اپنی انگلی سے‬
‫رب کرنے لگا‪ .‬نوشین نے اس کو ایسا کرنے سے‬
‫روکا لیکن زیادہ مزاحمت نہیں کی‪ .‬تھوڑی دیر کر‬
‫بعد جواد نوشین کی شلوار نیچے کر نے لگا تو‬
‫نوشین نے اس کو روک دیا اور بولی جواد بس‬
‫‪.‬اوپر اوپر سے ہی کرو اور کچھ نہیں کرنا‬
‫جواد نے کہا جان کچھ نہیں ہوتا نا آرام سے کروں‬
‫‪.‬گا‬

‫نوشین کو ابھی تک پچھلی بار کا پھدی مروانے‬


‫واال درد اچھی طرح سے یاد تھا اس لئے اس نے‬
‫جواد کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوے تھوڑا سخت لہجے‬
‫میں کہا کہ میں نے تمہیں کہا تھا کہ میں نے پھدی‬
‫نہیں مروانی‪ .‬مجھے پتا ہے پچھلی بار میرا کیا‬
‫حال ہوا تھا‪ .‬ابھی تو بس تھوڑی سی ٹوپی ہی گئی‬
‫‪.‬تھی اور میرا برا حال ہو گیا تھا‬
‫جواد کو بھی معلوم تھا کہ پچھلی بار جلد بازی اور‬
‫نا تجربہ کاری کی وجہ سے اس نے نوشین کو‬
‫پھدی مروانے سے بد ظن کر دیا تھا اور اب نوشین‬
‫اتنی آسانی سے پھدی مروانے پر راضی نہیں ہو‬
‫گی اور ابھی اتنا وقت اور مناسب جگہ بھی نہیں‬
‫تھی کہ جہاں وہ اس کو قائل کر سکتا‪ .‬وہ جانتا تھا‬
‫کہ وہ نوشین کو پھدی دینے پر منا سکتا ہے لیکن‬
‫وہ خود بھی اب کسی مناسب جگہ پر ہی اس کی‬
‫پھدی مارنا چاہتا تھا‪ .‬اس لئے اس نے زیادہ اصرار‬
‫کرنے کی بجاے کہا اچھا جان مجھے لن اپنی پھدی‬
‫‪.‬پر اوپر اوپر سے تو لگانے دو‬

‫نوشین نے تھوڑے نرم لہجے میں کہا پکا نا صرف‬


‫اوپر اوپر ہی لگاؤ گے اندر نہیں ڈالو گے نا‬

‫جواد بوال پرامس میری جان صرف رب ہی کروں‬


‫گا‪ .‬جواد نے مزید وقت ضائع کے بغیر نوشین کی‬
‫شلوار تھوڑی سے نیچے کی اور اپنا لن اس کی‬
‫ٹانگوں کے درمیان میں گھسا کر اس کو اپنے گلے‬
‫‪.‬لگا لیا‬

‫اب جواد نے نوشین کو زور سے گلے لگایا ہوا تھا‬


‫اوپر سے وہ اس کو چوم رہا تھا اور نیچے سے‬
‫اس کا لن نوشین کی ٹانگوں کے درمیان پھدی کے‬
‫ساتھ لگ رہا تھا اور جواد اپنے لن کو اس کی‬
‫ٹانگوں میں ہی آگے پیچھے کر رہا تھا‪ .‬جواد کو‬
‫اپنے لن پر نوشین کی پھدی اور اس کی ٹانگوں کی‬
‫رگڑ کا بہت مزہ آ رہا تھا‪ .‬نوشین کو بھی اپنی‬
‫ٹانگوں کے درمیان اور پھدی پر لن کی رگڑ اور‬
‫اوپر سے جواد کی کسنگ بہت زیادہ مزہ دے رہی‬
‫‪.‬تھی‬

‫جواد نے ایک بار پھر ارد گرد کا جائزہ لیا ان کو‬


‫یہاں پر رکے ہوے تقریبآ پانچ منٹ ہو چکے تھے‬
‫لیکن ابھی تک اس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ‬
‫محسوس نہیں ہوا تھا‪ .‬شام ہوتی جا رہی تھی اور وہ‬
‫لوگ ویسے بھی جہاں موجود تھے وہاں پر گھنے‬
‫درختوں کی وجہ سے شام سے پہلے ہی شام کا‬
‫احساس ہو رہا تھا‪ .‬اس کو اندازہ تھا کہ یہاں مزید‬
‫‪.‬دس منٹ سے زیادہ رکنا مناسب نہیں ہو گا‬

‫وہ نیچے سے لن پھدی پر رگڑ رہا تھا اور اوپر‬


‫سے دونوں ایک دوسرے کو کسنگ کر رہے تھے‪.‬‬
‫جواد ہونٹوں سے چومتے ہوے نوشین کی گردن پر‬
‫آیا اور پھر گالوں پر چومنا شروع کر دیا‪ .‬گالوں پر‬
‫چومتے چومتے وہ اس کی کانوں پر چومنا شروع‬
‫ہو گیا‪ .‬کانوں پر چومنے کا احساس نوشین کے لئے‬
‫نیا تھا اور وہ مزید مدہوش ہو گئی‪ .‬کانوں پر‬
‫چومتے چومتے جواد نے نوشین کے کان میں کہا‪:‬‬
‫جان ن ن ن ن ن ن ‪ ...‬آئ لو یو میری جان ‪ ..‬آئ لو‬
‫‪...‬یو سو مچ نوشی‬
‫نوشین اس کے اس انداز محبّت سے مزید مدہوش‬
‫ہو گئی اور مدہوشی میں اس کو کہنے لگی آئ لو‬
‫یو ٹو مائی جانو‬
‫جواد نے پھر نوشین کے کان پر کس کرتے ہویے‬
‫اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوے کہا ‪ :‬جان‬
‫‪ ...‬ن ن ن ن ن‬
‫‪.‬نوشین نے مدہوشی میں کہا‪ :‬جی میری جان بولو‬
‫نوشین اس وقت بہت گرم ہو چکی تھی‪ .‬جواد نے‬
‫لن نوشین کی پھدی کے ساتھ لگا کر نوشین کو‬
‫مضبوطی سے اپنی بانہوں میں لے کر رک گیا اور‬
‫اس کے کان پر کس کرتے ہوے کہا‬

‫نوشین اس کے اس انداز محبّت سے مزید مدہوش‬


‫ہو گئی اور مدہوشی میں اس کو کہنے لگی آئ لو‬
‫یو ٹو مائی جانو‬
‫جواد نے پھر نوشین کے کان پر کس کرتے ہویے‬
‫اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوے کہا ‪ :‬جان‬
‫‪ ...‬ن ن ن ن ن‬
‫‪.‬نوشین نے مدہوشی میں کہا‪ :‬جی میری جان بولو‬
‫‪.‬نوشین اس وقت بہت گرم ہو چکی تھی‬

‫جواد نے لن نوشین کی پھدی کے ساتھ لگا کر‬


‫نوشین کو مضبوطی سے اپنی بانہوں میں لے کر‬
‫رک گیا اور اس کے کان پر کس کر کے سرگوشی‬
‫کرتے ہویے کہا‪ :‬جان بنڈ ماریں ؟؟‬

‫نوشین جو کہ بہت مدہوش ہو چکی تھی اس نے‬


‫‪ ..‬ابھی صرف اتنا کہا کہ لیکن جان ن ن ن ن ن‬
‫جواد نے اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی‬
‫کہا جان کچھ نہیں ہو گا آرام سے ماروں گا اور‬
‫‪.‬اگر زیادہ درد ہوا تو پھر نہیں کریں گے‬

‫نوشین نے پھر کچھ کہنا چاہا لیکن جواد نے کہا‬


‫جان ٹائم نہیں ہے جلدی کرو شام ہوتی جا رہی ہے‬
‫اور ہمیں جلدی یہاں سے نکلنا ہے‪ .‬اس نے نوشین‬
‫سے الگ ہوکر اس کے ہونٹوں پر کس کرتے ہوے‬
‫کہا جان دیکھو آپ نے پھدی دینے سے منع کیا تو‬
‫میں نے کوئی ضد کی لیکن جان جی بنڈ تو مارنے‬
‫‪.‬دو نا‬

‫نوشین نے پیار سے جواد کو کس کی اور کہا‬


‫‪.‬ٹھیک ہے میری جان مار لو‬
‫جواد نے خوشی سے اس کو ایک بھرپور کس کی‬
‫‪.‬اور بوال آئ او یو سو مچ مائی سویٹ ہارٹ‬
‫پھر وہ نوشین کو لے کر گاڑی کی طرف چل پڑا‪.‬‬
‫جواد چاروں طرف کا جائزہ لے رہا تھا ‪.‬آہستہ‬
‫آہستہ شام ڈھلتی جا رہی تھی اور درختوں سے‬
‫پرندوں کی آوازیں آ رہی تھی‬

‫وہ گاڑی سے تھوڑی دور ہی ایک درخت کے پاس‬


‫رک گئے‪ .‬جواد نے نوشین کا منہ دوسری طرف‬
‫کیا اور اس کو جھکنے کے لئے کہا‪ .‬نوشین جھک‬
‫کر کھڑی ہو گئی جواد نے پیچھے سے اس کی‬
‫قمیض اٹھا کر اس کی کمرسے اوپر کر دی اور‬
‫اس کی شلوار اتار دی‪ .‬اب نوشین آگے کے درخت‬
‫پر ہاتھ رکھ کر جھک کے کھڑی ہوئی تھی اور اس‬
‫‪.‬کی شلوار گھٹنوں تک اتری ہوئی تھی‬
‫جواد نیچے کو جھکا اور نوشین کے ہپس کھول کر‬
‫اس کی بنڈ دیکھنا شروع ہو گیا‪ .‬نوشین کی بنڈ کا‬
‫سوراخ اس کے بلکل سامنے تھا‪ .‬اس نے تھوک‬
‫پھینکا جو سیدھا نوشین کی بنڈ کے سوراخ پر گرا‪.‬‬
‫جواد نے اپنی درمیان والی انگلی سے تھوک کو‬
‫‪.‬اچھی طرح سے اس کی بنڈ پر لگایا‬

‫جواد کھڑا ہو گیا اور اپنی پینٹ گھٹنوں تک اتار کر‬


‫اپنا پورا لن باہر نکال لیا‪ .‬اس نے لن کو اپنے بائیں‬
‫ہاتھ میں لے کر ہالیا جس سے لن اور زیادہ سخت‬
‫ہو گیا‪ .‬اس نے لن کی ٹوپی پر تھوک پھینکا اور‬
‫ہاتھ سے ٹوپی اور لن پر پھیالنے لگا‪ .‬ٹینشن اور‬
‫گرمی کی وجہ سے زیادہ تھوک نہیں نکل رہا تھا‬
‫اس لئے اس نے اس پر اکتفا کیا اور لن پر تھوک‬
‫ملتے ہوے نوشین کو کہا کہ اپنی بنڈکھولو‪ .‬نوشین‬
‫نے ایک ہاتھ درخت پر رکھا اور دوسرے سے‬
‫اپنے ہپس کھول دیے‪ .‬جواد نے لن دائیں ہاتھ میں‬
‫پکڑا اور بائیں ہاتھ سے نوشین کے دوسرے ہپس‬
‫‪.‬کھولے‪ .‬اب بنڈ کا سوراخ اس کے سامنے تھا‬

‫جواد نے لن اس کی بنڈ پر رکھا تو نوشین نے کہا‬


‫جان آرام سے کرنا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے‪.‬‬
‫جواد نے کوئی جواب دیے بغیر لن کو ہلکا سا دبایا‬
‫لیکن اس کا لن پھسل پر نیچے ٹانگوں کے درمیان‬
‫پھدی پر جا لگا‪ .‬جواد نے پھر سے لن کو بنڈ پر‬
‫سیٹ کیا اور ہاتھ میں پکڑ پر اندر ڈالنے کے لئے‬
‫دبایا‪ .‬تھوڑی سی لن کی ٹوپی بنڈ میں گیی لیکن‬
‫نوشین کی ہلکی سی چیخ نکلی اور فورا آگے کو‬
‫ہوئی اور کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی بہت زور‬
‫‪.‬سے چبھا ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے‬

‫جواد نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا بس تھوڑا سا درد‬


‫ہوگا اور یہ کہتے ہوے اسے پھرجھکانے لگا‪.‬‬
‫نوشین تھوڑی مزاحمت کرتے ہوے بولی مجھے‬
‫بہت ڈر لگ رہا ہے ابھی تم نے تھوڑا سا لگایا ہے‬
‫‪.‬اور چبھن ہو رہی تھی‬

‫جواد نے اس کو کس کرتے ہویے کہا جان کچھ‬


‫نہیں ہوتا پلیز ٹائم نہیں ہے نا اور اس کو پھر جھکا‬
‫دیا‪ .‬نوشین ایک بار پھر اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ‬
‫کر جھک کر کھڑی ہو گئی‪ .‬جواد نے دیکھا کہ لن‬
‫اور بنڈ دونوں پر تھوک بہت کم ہے جس کی وجہ‬
‫سے بنڈ مارنے میں بھی مشکل ہو گی اور نوشین‬
‫کو درد بھی زیادہ ہو گا‪ .‬وہ اس بار پچھلی بار والی‬
‫جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا جو اس نے پھدی‬
‫مارتے ہویے کی تھی‪ .‬وہ نہیں چاہتا تھا کہ نوشین‬
‫‪.‬آیندہ بنڈ دینے سے بھی انکاری ہو جائے‬
‫اس نے ایک بار پھر جھک کر بنڈ پر تھوک لگایا‬
‫لیکن اتنا زیادہ تھوک نہیں آ رہا تھا‪ .‬اس کے ذہن‬
‫میں اسی وقت نوشین کے بیگ میں پڑے تیل کا‬
‫خیال آیا‪ .‬اس نے نوشین کو کہا کہ میں گاڑی سے‬
‫تیل لے کر آتا ہوں کیونکہ تھوک لگا کر ٹھیک سے‬
‫نہیں ہو رہا‪ .‬وہ نوشین کا جواب سنے بغیر ہی‬
‫گاڑی کی طرف دوڑا‪ .‬نوشین سیدھی ہو کر کھڑی‬
‫ہو گئی اور جواد کو دیکھنا شروع ہو گئی جو کہ‬
‫تھوڑی ہی دور گاڑی میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا‪.‬‬
‫تھوڑی دیر کے بعد جواد ہاتھ میں ایک شیشی لے‬
‫کر نوشین کے پاس پہنچا‪ .‬نوشین نے شیشی جواد‬
‫کے ہاتھ سے لی اور کہا کہ لن پر تیل میں لگاؤں‬
‫‪.‬گی‬

‫نوشین شیشی کھولنا شروع ہوگئی اور جواد اپنا لن‬


‫ہاتھ میں پکڑ کر ہالنا شروع ہو گیا‪ .‬لن دوبارہ سے‬
‫سخت ہو گیا نوشین نے لن کو پکڑا شیشی اس پر‬
‫الٹا دی‪ .‬اس نے ٹوپی پر اور لن پر کافی سارا تیل‬
‫گرایا اور اپنے ہاتھ سے اس کو لن پر اچھی طرح‬
‫سے لگانے لگ گئی‪ .‬تیل لگنے سے لن میں بہت‬
‫چمک آ گئی تھی اور اس کے ہاتھ میں بہت پھسل‬
‫رہا تھا‪ .‬وہ ابھی مزید لن کے ساتھ کھیلنا چاہتی تھی‬
‫لیکن جواد نے اس کو دوسری طرف منہ کر کے‬
‫جھکنے کوکہا‪ .‬وہ ایک بار پھر درخت پر ہاتھ رکھ‬
‫کر جھک گئی جواد نے اس کی قمیض اوپر کی‬
‫اور اس کے ہپس کھول کر کافی سارا تیل اس کی‬
‫بنڈ کے سوراخ پر ڈال دیا اور انگلی سے اچھی‬
‫‪.‬طرح پھیال دیا‬

‫ایک ہاتھ سے جواد نے اور ایک ہاتھ سے نوشین‬


‫نے اپنے ہپس کھولے‪ .‬جواد نے لن دوسرے ہاتھ‬
‫میں پکڑ کر بنڈ کے سوراخ پر رگڑنا شروع کر‬
‫دیا‪ .‬تھوڑی دیر لن کی ٹوپی بنڈ پر رگڑنے کے بعد‬
‫‪.‬جواد نے لن نوشین کی بنڈ پر فٹ کر دیا‬
‫نوشین ایک ہاتھ درخت پر رکھ کر اور دوسرے‬
‫ہاتھ سے اپنی بنڈ کھول کر جھکی ہوئی تھی‪ .‬اس‬
‫کے پیچھے جواد کیا کر رہا تھا وہ اس سب سے‬
‫بے خبر تھی اسے بس اتنا پتا تھا کہ جواد اس کی‬
‫بنڈ مارنے کے لئے تیاری کر رہا تھا وہ اپنے آپ‬
‫کو ذہنی طور پر بنڈ مروانے کے لئے تیار کر‬
‫چکی تھی‪ .‬اس کی بنڈ پر تیل لگانے کے بعد‬
‫جیسے ہی جواد نے اپنا لن اس کی بنڈ پر رکھا تو‬
‫نوشین کو لن اپنی بنڈ پر محسوس کر کے ایک‬
‫جھرجھری آئ اور اس نے مدہوشی میں اپنی‬
‫آنکھیں بند کر لیں‪ .‬اس کو جواد کے لن کی چکنی‬
‫اور نرم ٹوپی اپنی بنڈ پر محسوس ہو رہی تھی اور‬
‫اسے پتا تھا کہ بس تھوڑا سا اور دباؤ اور لن اس‬
‫کی بنڈ میں ہو گا‪.‬وہ آنکھیں بند کر کے جواد کی‬
‫‪ .‬طرف سے پیش رفت کر انتظار کر رہی تھی‬
‫جواد نے لن کو بنڈ پر دبایا تو تیل کی وجہ سے لن‬
‫پھسلتا ہوا نوشین کی بنڈ کے اندر گھس گیا‪ .‬نوشین‬
‫کے منہ سے سس س س س س ‪ ...‬آیی ی ی ی ی‬
‫‪ .....‬کی آواز نکلی‪ .‬جواد کا لن ٹوپی سے تھوڑا سا‬
‫‪.‬زیادہ نوشین کی بنڈ میں تھا جواد وہیں رک گیا‬

‫نوشین کی بنڈ میں جیسے ہی لن گیا نوشین کو ایسا‬


‫محسوس ہوا جیسے کوئی گول سخت لیکن گرم اور‬
‫چکنی چیز اس کی بنڈ کو کھول کے اندر گھس‬
‫رہی ہے اس کو درد ہوا اور جلن بھی ہو رہی تھی‬
‫لیکن لن کے اندر جانے کا جو مزہ اس کو آ یا تھا‬
‫اس میں وہ اس درد کو بلکل بھول گئی اور اس کے‬
‫مزے میں کھو سی گئی‪ .‬اس کو لن اپنے اندر ایک‬
‫ایک انچ تک محسوس ہو رہا تھا اور اس کو اتنا‬
‫بھی پتا چل رہا تھا کہ کتنا لن اس کی بنڈ کے اندر‬
‫ہے‪ .‬اس کو پیچھے سے جواد کی آواز آیی‪ :‬اندر‬
‫چال گیا ؟‬
‫نوشین نے مدہوشی میں جواب دیا‪ :‬سس س س س‬
‫‪.‬س ‪ ..‬ہاں اندر ہی ہے‬

‫جواد نے پھر پوچھا درد تو نہیں ہو رہا ؟‬

‫نوشین نے کہا درد تو ہو رہا ہے لیکن اتنا زیادہ‬


‫‪.‬نہیں ہے‬

‫جواد نے لن ٹوپی تک باھر نکاال اور پھر آہستہ‬


‫آہستہ اندر دھکیلنا شروع کر دیا‪ .‬جیسے جیسے لن‬
‫اندر جا رہا تھا جواد کو ایک الگ ہی مزہ آ رہا تھا‪.‬‬
‫اس نے مٹھ تو کافی ماری تھی لیکن بنڈ کے اندر‬
‫کی گرمی‪ ،‬رگڑ اور سختی جو اس وقت اس کے لن‬
‫کو محسوس ہو رہی تھی وہ اس کے لئے ایک‬
‫عجیب ہی فیلنگ اور مزہ تھا‪ .‬اس کا موٹا لن نوشین‬
‫کی بنڈ کو کھولتا ہوا اندر جا رہا تھا اور لن کے ہر‬
‫انچ کے اندر جانے سے اس کا مزہ بڑھتا ہی جا رہا‬
‫‪.‬تھا‪ .‬اس کا تقریبا آدھا لن نوشین کی بنڈ میں تھا‬

‫نوشین کو لن اپنی بنڈ میں سرکتا ہوا صاف محسوس‬


‫ہو رہا تھا لن جیسے جیسے اندر جا رہا تھا اس کا‬
‫مزہ بڑھتا ہی جا رہا تھا‪ .‬اس کو اپنی پھدی میں‬
‫سے کچھ قطرے نکل کر ٹانگوں پر جاتے ہوے‬
‫محسوس ہو رہے تھے‪ .‬جواد بہت آرام آرام سے لن‬
‫اس کی بنڈ میں ڈال رہا تھا‪ .‬آدھا لن اس کی بنڈ میں‬
‫تھا اور نوشین ارد گرد کی دنیا سے بے خبر‬
‫آنکھیں بند کیے درخت پر ہاتھ رکھ کر جھکی ہوئی‬
‫بنڈ مروانے کے مزے میں کھوئی ہوئی تھی‪ .‬وہ‬
‫مزید لن اپنے اندر چاہتی تھی اس لئے اس نے‬
‫درخت پر رکھا ہوا دوسرا ہاتھ بھی اٹھا کر اپنے‬
‫ہپس پر رکھ لیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی‬
‫‪.‬بنڈ کھول دی تاکہ لن مزید اندر جا سکے‬
‫جواد آدھا لن ڈالنے کے بعد لن واپس باہر کھینچا‪.‬‬
‫جب صرف ٹوپی کا تھوڑا سا حصہ نوشین کی بنڈ‬
‫میں رہ گیا تو اس نے پہلے کی نسبت زور کا دھکا‬
‫لگایا اور لن تیزی سے واپس بنڈ کے اندر گھس گیا‬
‫اس بار تقریبا ا پورا لن بنڈ میں چال گیا‪ .‬نوشین جو‬
‫دونوں ہاتھوں سے اپنی بنڈ کھول کر کھڑی ہوئی‬
‫تھی اس کے منہ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ‪ ...‬کی آواز نکلی‬
‫اور آگے کو ہوگئی اور گرنے سے بچنے کے لئے‬
‫اس نے دوبارہ ایک ہاتھ سے درخت کا سہارا لے‬
‫لیا‪ .‬جواد کو اس وقت بہت مزہ آ رہا تھا اسے یقین‬
‫نہیں آ رہا تھا کہ جس کے ساتھ وہ روزانہ فون پر‬
‫اور خیالوں میں سیکس کرتا ہے آج حقیقت میں‬
‫اسی کی بنڈ مار رہا ہے‪ .‬یہ سوچ کر اس کو ایسا‬
‫لگا کہ وہ بس ڈسچارج ہونے واال ہے‪ .‬اس نے اپنا‬
‫ذہن دوسری جانب لے جانے کے لئے ادھر ادھر کا‬
‫جائزہ لیتے ہویا نوشین سے پوچھا‪ :‬نوشی کیسا لگ‬
‫رہا ہے‬
‫نوشین نے مدہوشی میں جواب دیا ‪ :‬جان بہت مزہ آ‬
‫رہا ہے‬

‫جواد نے ایک بار پھر لن کو ٹوپی تک نکال کر‬


‫دوبارہ دھکا مار کے اندر ڈالتے ہوے پوچھا‪ :‬اب‬
‫کتنا مزہ آ رہا ہے‬

‫نوشین نے پھر مدہوشی میں کہا‪ :‬آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ‬


‫‪ ...‬جان ن ن ن ن ن ن ن‪ ..‬بہت ت ت ت ت مزہ‬

‫جواد نے اب آرام آرام سے مسلسل لن کو بنڈ میں‬


‫آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ‬
‫نوشین سے پوچھ رہا تھا‪ :‬میری جان کیا کروا رہی‬
‫ہے‬
‫نوشین نے کہا‪ :‬آہ ہ ہ ہ ہ ہ‪ ..‬اپنی جان سے بنڈ مروا‬
‫رہی ہوں‪ .‬آہ ہ ہ ہ ہ ہ‪..‬آہ ہ ہ ہ ہ ہ‪..‬آہ ہ ہ ہ ہ ہ‪ ..‬جان‬
‫‪.‬بہت مزہ آ رہا ہے‬

‫جواد کو نوشین کی سیکسی آوازیں اور باتیں سن‬


‫کر محسسوس ہوا کہ وہ اب مزے کی انتہا تک پہنچ‬
‫گیا ہے اور اب مزید کنٹرول نہیں کر سکے گا تو‬
‫اس نے نوشین کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ زور‬
‫زور سے لن کو بنڈ میں آگے پیچھے کرنا شروع‬
‫کر دیا‪ .‬نوشین کی بھی سیکسی آوازیں اب تیز ہو‬
‫گئی تھی‪ .‬جواد نے تیزی تیزی سے چھ سات‬
‫جاندار جھٹکے مارے اور اس کے بعد اس کے لن‬
‫سے منی کی ایک دھار نکل کر نوشین کی بنڈ میں‬
‫‪.‬گری‬
‫جواد کی رفتار تیز ہونے کی وجہ سے نوشین نے‬
‫اپنے دونوں ہاتھ درخت پر رکھ کر اپنے آپ کو‬
‫سنبھاال ہواتھا‪ .‬جواد اس کو دونوں ہاتھوں میں‬
‫مضبوطی سے پکڑ کر زور زور سے لن بنڈ کے‬
‫اندر باہر کر رہا تھا‪ .‬جواد کے ان زور دار‬
‫جھٹکوں سے اس کے درد میں اضافہ ہو گیا تھا‬
‫اور اسے ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی چیز‬
‫اس کو چیرتی ہوئی اس کے اندر باہر ہو رہی ہے‬
‫لیکن اس نے اس مزے میں کئی گنا اضافہ کر دیا‬
‫تھا جو اس کو تھوڑی دیر پہلے آ رہا تھا‪ .‬جواد کا‬
‫لن جیسے ہی باھر جا کر دوبارہ پورا اندر گھستا تو‬
‫اس کی آہ نکل جاتی لیکن ساتھ ہی مزے کی ایسی‬
‫لہر آتی جو پہلے سے بھی زیادہ ہوتی‪ .‬اس کی‬
‫پھدی اس کی ٹانگوں پر بے تحاشا پانی برسا رہی‬
‫تھی‪ .‬پھر اس کو اپنی بنڈ کر اندر لن میں سے کچھ‬
‫گرم گرم نکلتا ہوا محسوس ہوا اور ساتھ ہی جواد‬
‫نے اپنا لن اس کی بنڈ میں سے نکال لیا‪ .‬جیسے ہی‬
‫بنڈ میں سے لن نکال نوشین کو محسوس ہوا کہ اس‬
‫کی ٹانگوں میں جان نہیں رہی وہ وہیں پر درخت‬
‫کو تھامے نیچے کچی زمین پر گھٹنے ٹیک کر بیٹھ‬
‫گئی‪ .‬اس کی آنکھیں ابھی تک بند تھی اور وہ ابھی‬
‫تک اسی مزے کے احساسات میں تھی‪ .‬اسے ارد‬
‫‪.‬گرد کا کوئی ہوش نہیں تھا‬

‫جواد کا لن جیسے ہی ڈسچارج ہوا اس نے فورا لن‬


‫کو نوشین کی بنڈ سے نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑ‬
‫لیا اور منہ ایک سائیڈ پر کر کے زور زور سے‬
‫مٹھ لگانے لگا‪ .‬اس کے لن سے منی نکل کر نیچے‬
‫زمین پر گر رہی تھی جواد کی آنکھیں بند تھی اور‬
‫‪.‬وہ مسلسل ہاتھ سے اپنی منی نکال رہا تھا‬

‫لن میں سے منی کا آخری قطرہ نکلنے کے بعد اس‬


‫نے آنکھیں کھول کر نیچے گری ہوئی منی کو‬
‫دیکھا اور پھر اپنی سائیڈ پر گھٹنوں کر بل بیٹھی‬
‫نوشین کو دیکھا‪ .‬نوشین کی شلوار ویسے ہی اتری‬
‫ہوئی تھی اور وہ دونوں ہاتھ درخت پر رکھ کر‬
‫آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہوئی تھی‪ .‬جواد نے اپنی‬
‫پینٹ اوپر چڑھائی اور زپ بند کرتے ہویے نوشین‬
‫‪.‬کو آواز دی‪ :‬جان جلدی اٹھو یہاں سے نکلیں‬

‫نوشین اٹھی اور شلوار پہن کر اپنے کپڑے ٹھیک‬


‫کرنے لگ گئی‪ .‬دونوں گاڑی کی طرف بڑھے اور‬
‫‪.‬گاڑی باہر جانے والے راستے کی طرف بڑھا دی‬
‫جواد نے نوشین سے پوچھا‪ :‬جان مزہ آیا ؟؟‬
‫نوشین نے جواد کے گالوں پر ایک بھرپور کس‬
‫کرتے ہوے کہا‪ :‬بہت مزہ آیا میری جان‪ .‬میں جتنا‬
‫‪.‬گھبرا رہی تھی اتنا ہی زیادہ مزہ آیا‬

‫جواد نے کہا مجھے تو بہت زیادہ مزہ آیا تمہاری‬


‫بنڈ بہت زبردست ہے میں نے سوچا بھی نہیں تھا‬
‫کہ اتنا زیادہ مزہ آتا ہو گا‪.‬ویسے تمہیں درد نہیں ہوا‬
‫کیوں کہ یہی سنا ہے کہ بنڈ مرواتے ہوے بہت درد‬
‫‪.‬ہوتا ہے‬

‫نوشین بولی‪ :‬درد تو بہت ہوا تھا بلکہ ابھی بھی مجھ‬
‫سے ٹھیک سے نہیں بیٹھا جا رہا بہت دکھ رہی ہے‬
‫میری‪ .‬جب اندر گیا نا تب تو ایسا لگا کہ کوئی چیز‬
‫چیرتی ہوئی میرے اندر گھس گئی ہے لیکن لن‬
‫اندر جانے کا جو مزہ تھا نا وہ اس درد سے کئی‬
‫‪.‬گنا زیادہ تھا اس لئے اس درد کو برداشت کر لیا‬
‫جواد نے کہا ویسے میں نے بھی بڑے پیار سے‬
‫‪.‬ماری ہے‬

‫نوشین نے کہا ویسے جان بہت مزہ آ رہا تھا لیکن‬


‫تم نے بس تھوڑی سی دیر ہی کیوں ماری میرا تو‬
‫ابھی دل کر رہا تھا کہ تم اپنے لن کو اور آگے‬
‫‪.‬پیچھے کرو‬

‫جواد نے کہا جان پہلی بار تھا نا اور مجھے اتنا‬


‫مزہ آیا کہ کنٹرول ہی نہیں کر سکا‪ .‬ابھی شکر کرو‬
‫پھر بھی دو منٹ مار لی ورنہ مجھے تو لگ رہا‬
‫تھا کہ تمہاری بنڈ کے ساتھ لگاتے ہی فارغ ہو‬
‫‪.‬جاؤں گا‬

‫شام کا اندھیرا کافی پھیل چکا تھا‪ .‬پارک سے مین‬


‫سڑک پر جانے واال راستہ بھی کچھ نا ہموار اور‬
‫گنجان تھا‪ .‬وہ دونوں باتیں کرتے جا رہے تھے کہ‬
‫جواد نے محسوس کیا کہ ایک موٹرسائیکل پر دو‬
‫لڑکے ان کی گاڑی کے پیچھے آ رہے ہیں‪ .‬جواد‬
‫نے گاڑی کی رفتار تیزکر دی‪ .‬موٹر سائیکل‬
‫مسلسل ان کا پیچھا کر رہی تھی بلکہ ایک دو بار‬
‫تو موٹر سائیکل سوار لڑکوں نے گاڑی کے ساتھ‬
‫موٹر سائیکل ال کر گاڑی روکنے کا اشارہ بھی کیا‬
‫لیکن جواد پھرتی سے گاڑی پھر آگے نکال لیتا‪.‬‬
‫نوشین بھی کافی گھبرا گئی‪ .‬پارک سے مین سڑک‬
‫تک آنے کا راستہ ہی لمبا لگ رہا تھا‪ .‬موٹر سائیکل‬
‫سوار تیزی سے ان کا پیچھا کر رہے تھے لیکن‬
‫جواد ہمت اورمہارت کے ساتھ گاڑی چال رہا تھا‪.‬‬
‫اسے معلوم تھا کہ اس کی ذرا سے ال پرواہی ان‬
‫‪.‬کو بڑی مشکل میں ڈال سکتی ہے‬
‫مین روڈ تک موٹر سائیکل نے ان کا پیچھا کیا‪.‬‬
‫جیسے ہی جواد کی گاڑی مین سڑک پر پہنچی تو‬
‫اس نے گاڑی کی رفتار مزید بڑھا دی‪ .‬وہ مسلسل‬
‫اپنے پیچھے آنے والی ٹریفک کو دیکھ رہا تھا‬
‫تھوڑی دیر بعد اس کو اندازہ ہو گیا کہ اب وہ موٹر‬
‫سائیکل ان کے پیچھے نہیں آ رہی‪ .‬جواد نے پھر‬
‫بھی رفتار کم نا کی اور تیزی سے نوشین کے گھر‬
‫‪.‬کی طرف بڑھا دی‬
‫نوشین اس سارے واقعے کے دوران خوفزدہ لگ‬
‫رہی تھی اور خاموشی سے بیٹھی جواد کو دیکھ‬
‫رہی تھی‪ .‬جب اس کو اندازہ ہوا کہ اب وہ خطرے‬
‫سے باہر ہیں تو جواد سے بولی‪ .‬جواد آئندہ میں نے‬
‫اس طرح سے کسی پارک وغیرہ میں نہیں جانا‪.‬‬
‫پہلے پولیس اور اب یہ سب کچھ‪ .‬شکر ہے کہ‬
‫قسمت اچھی تھی اور یہاں سے بھی جان بچ گئی‬
‫‪.‬لیکن ہر بار ہماری قسمت ہمارا ساتھ نہیں دے گی‬
‫جواد نے بھی اس کی ہاں میں ہاں مالتے ہوے کہا‪:‬‬
‫‪.‬ہاں واقعی ہمیں آیندہ احتیاط کرنی ہوگی‬
‫دونوں کے دماغ سے اس وقت بنڈ ما رنے واال مزہ‬
‫نکل چکا تھا اور دونوں خاموشی سے بیٹھے یہی‬
‫سوچ رہے تھے کہ ان کی چند دیر حوس پوری‬
‫کرتے ہوے اگر کوئی ایسا ویسا واقعہ ہو جاتا تو‬
‫دونوں کبھی بھی ایک دوسرے کو معاف نا کر‬
‫‪.‬پاتے‬
‫جواد نے گاڑی نوشین کے گھر سے تھوڑا دور‬
‫روکی نوشین نے جواد کو کس کیا اور گاڑی سے‬
‫نکل کر اپنے گھر کی طرف چلی گئی‪ .‬جواد گاڑی‬
‫میں بیٹھا نوشین کو اس کے گھر جاتا دیکھ رہا تھا‪.‬‬
‫نوشین نے گھر پہنچ کر جواد کو میسج کیا کہ وہ‬
‫خریت سے گھر پہنچ گئی ہے تو جواد نے گاڑی‬
‫‪.‬اپنے گھر کی طرف بڑھا دی‬

‫دو تین دن کے بعد جواد نے یہ خبر پڑھی کہ الہور‬


‫کے مختلف پارکوں میں جوڑوں کو پریشان کرنے‬
‫واال گروہ سر گرم عمل جو کہ چھپ کر خفیہ فلمیں‬
‫بناتے ہیں اور ایک دو مقامات پر لڑکیوں سے‬
‫زیادتی کرنے کی بھی خبریں آیی ہیں‪ .‬یہ خبر‬
‫سنتے ہی جواد نے نوشین کو فون کیا اور کہا کہ‬
‫مجھے معاف کر دینا کہ میں نے اپنی حوس اور‬
‫‪.‬مزے کی خاطر تمہاری زندگی خطرے میں ڈالی‬
‫نوشین نے کہا کہ اس میں تم اکیلے ذمے دار نہیں‬
‫بلکہ میں نے بھی تمہارا ساتھ دیا بس آیندہ ہمیں‬
‫خیال رکھنا پڑے گا‪ .‬ویسے ایک بات ہے جواد‬
‫وہاں پر بنڈ مرانے کا مزہ بڑا آیا‪ ..‬نوشین نے جواد‬
‫کو چھیڑتے ہوے کہا‬
‫‪.‬جواد بوال تو چلو پھر چلتے ہیں وہیں پر‬

‫‪..‬اور دونوں ہنسنے لگ گئے‬

‫پہلی بار کا رسک اور مزہ‬

‫جب انسان کے ذہن پر سیکس طاری ہو جائے تو‬


‫‪.‬وہ ہر طرح کا رسک لے سکتا ہے‬

You might also like