You are on page 1of 311

‫‪001‬‬

‫میرا نام وسیم ہے میرا تعلق ملتان کے ایک چھوٹے‬


‫سے گاؤں سے ہے میرے گھر کےکل ‪ 5‬افراد ہیں ‪.‬میں‬
‫میری امی میرے ابّا جی میری دو بہن ہیں ‪.‬سب سے‬
‫پہلے میری بڑی بہن ہے جس کا نام فضیلہ ہے وہ‬
‫شادی شدہ ہے اور دو بچوں کی ماں ہے ‪ِ .‬پھر دوسرے‬
‫نمبر میرا ہے میری بھی شادی ہو چکی ہے اورآخر میں‬
‫میری چھوٹی بہن نبیلہ ہے جو کے ابھی غیر شادی‬
‫شدہ ہے ‪.‬اب میں اصل کہانی کی طرف آتا ہوں یہان‬
‫دنوں کی بات ہے جب میں میٹرک کر کے فارغ ہوا تھا‬
‫اور آگے پڑھنے کے لیے ملتان شہر کے ایک کالج میں‬
‫جاتا تھا ‪.‬میرے ابّا جی ایک زمیندار تھے ہمارے پاس‬
‫اپنی‪ 10‬ایکڑزمین تھی ‪.‬ا ّبا جی کے ایک چھوٹا بھائی‬
‫تھا آدھی زمین اس کی تھی آدھی میرے ابّا جی کی تھی‬
‫میرے ابّا جی اور چا چا اپنے اپنے حصے کی زمین پے‬
‫کاشتکاری کیا کرتے تھے جس سے ہمارے گھر کا‬
‫نظام چلتا تھا ‪.‬جب میرا کالج کا آخری سال چل رہا تھا تو‬
‫میرے چھوٹا چا چا اس نے میرے ابّا جی کو کہا کے‬
‫وہ زمین بیچ کر اپنی فیملی کے ساتھ الہور شہر میں جا‬
‫کر سیٹ ہونا چاہتا ہے اور اپنے بیٹیوں کو شہر میں ہی‬
‫اچھا پڑھانا چاہتا ہے میرے چا چےکی صرف ‪ 2‬بیٹیاں‬
‫ہی تھیں ‪ ،‬اِس لیے وہ اپنے حصے کی زمین بیچا چاہتا‬
‫ہے ‪.‬میرے ا ّبا جی نے بہت سمجھایا کے یہاں ہی رہو‬
‫‪ .‬یہاں رہ کر اپنی بیٹیوں کو پڑھا لو لیکن اپنی زمین‬
‫نہیں بیچو لیکن میرا چا چا نہیں مانا اور آخر کار میرے‬
‫ابّا جی نے اپنی بھی اور چا چے کی بھی زمین بیچ دی‬
‫اور آدھی رقم چھوٹے چا چے کو دے دی اور آدھی رقم‬
‫کو بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھلوا کر جمع کروا دی ‪.‬اور‬
‫ِپھر ایک دن میرا چا چا اپنی فیملی کے ساتھ الہور شہر‬
‫چال گیا ‪.‬اور میرے ا ّبا جی بھی گھر کے ہو کر رہ گئے‬
‫میری بڑی باجی کی عمر اس وقعت ‪ 27‬سال ہو چکی ‪.‬‬
‫تھی میرے ا ّبا جی نے زمین کے کچھ پیسوں سے باجی‬
‫کی شادی کر دی میری باجی کی شادی بھی اپنے رشتہ‬
‫داروں میں ہو ہوئی تھی میری باجی کا میاں میری‬
‫خالہکا ہی بیٹا تھا ‪.‬میں نے جب کالج میں بارہویں‬
‫جماعت پاس کر لی تو میرے گھر کے حاالت اب‬
‫ِجازت نہیں دیتے تھے ‪.‬اور میں نے‬‫آگےپڑھنے کی ا َ‬
‫بھی اپنے گھر کے حاالت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے‬
‫ابّا جی پے بوجھ بنا گوارہ نہ کیا اور گھر کو سنبھالنے‬
‫کا سوچ لیا ‪.‬میں نے یہاں وہاں پے روزگار کے لیے‬
‫بہت ہاتھ پاؤں مارا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے باہر کے ملک جانے کا سوچا پہلے تو میرے ابّا‬
‫جی نے منع کر دیا لیکن ِپھر میں نے ان کو گھر کے‬
‫حاالت سمجھا کر قائل کر لیا اور ابّا جی کے پاس جو‬
‫باقی پیسے تھے ان پیسوں سے مجھے باہر سعودیہ‬
‫بھیج دیا اور میں‪ 22‬سال کی عمر میں ہی روزگار کے‬
‫لیے سعودیہ چال گیا ‪.‬سعودیہ آ کر پہلے تو مجھے بہت‬
‫مشکل وقعت برداشت کرنا پڑا لیکن ِپھر کوئی ‪ 1‬سال‬
‫بعد میں یہاں سیٹ ہو گیا میں نے یہاں آ کر ڈرائیونگ‬
‫‪ .‬سیکھ لی اور ِپھر یہاں پے ہی ٹیکسی چالنے لگا‬
‫شروع شروع میں مجھے ٹیکسی کے کام کا اتنا نہیں‬
‫پتہ تھا لیکن ِپھر آہستہ آہستہ مجھے سب پتہ چلتا گیا‬
‫اور میں ایک دن میں ‪14‬گھنٹے لگاتار ٹیکسی چال کر‬
‫پیسے کماتا تھا ‪.‬آہستہ آہستہ میری محنت سے پاکستان‬
‫میں میرے گھر کے حاالت ٹھیک ہونے لگے اور تقریبا‬
‫سال میں میں ‪ 2‬دفعہ ہی پاکستان گیا لیکن اِس محنت ‪5‬‬
‫کی وجہ سے میرے گھر کے حاالت کافی زیادہ ٹھیک ہو‬
‫چکےتھے میں نے اپنے گھر کو کافی زیادہ اچھا اور‬
‫مضبوط بنا لیا تھا ہمارا گھر ‪10‬مرلہ کا تھا پہلے وہ‬
‫ایک حویلی نما گھر ہی تھا اس میں ‪ 3‬کمرے اور کچن‬
‫اور باتھ روم ہی تھا ‪ِ .‬پھر میں نے سعودیہ میں رہ کر‬
‫سب سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کیا آب وہ حویلی‬
‫نما گھر مکمل گھر بن چکا تھا اس کو ٹھیک کر کروا کر‬
‫سٹوری واال گھر بنا لیا پہلی سٹوری پے ‪ 3‬ہی کمرے ‪2‬‬
‫تھے اور دوسری اسٹوری پے ‪ 2‬اور کمرے باتھ روم‬
‫اور کچن بنا لیے تھے ‪.‬مجھے سعودیہ میں کام کرتے‬
‫ہوئےکوئی ‪6‬سال ہو چکے تھے اس وقعت میری عمر‬
‫سال تھی تو میرے ابّا جی نے میری شادی کا سوچا‪28‬‬
‫اور مجھے پاکستان بال کر اپنے چھوٹے بھائی یعنی‬
‫میری چا چے کی بڑی بیٹی سائمہ سے میری شادی کر‬
‫دی ‪.‬سائمہ کی عمر ‪ 25‬سال تھی وہ میری چھوٹی بہن‬
‫کی ہم عمر تھی ‪.‬شہر میں رہ کر شہر کے ماحول زیادہ‬
‫پسند کرتی تھی ‪.‬اِس لیے میں جب سعودیہ چال جاتا تھا‬
‫تو وہ زیادہ تر اپنے ماں باپ کے گھر الہور میں ہی‬
‫رہتی تھی ‪.‬جب میں پاکستان شادی کے لیے آیا تو ا ّبا‬
‫جینے میری شادی بڑی دھوم دھام سے کی اور میں‬
‫بھی خوش تھا مجھے سائمہ شروع سے ہی پسند تھی‬
‫وہ خوبصورت بھی تھی اور سڈول اور سیکسی جسم کی‬
‫مالک تھی ‪.‬اس کا قد بھی ٹھیک تھا اور گورا چاا اور‬
‫بھرا ہوا جسم رکھتی تھی ‪.‬سہاگ رات کو میں بہت‬
‫خوش تھا کیونکہ آج سے مجھے ساری زندگی سائمہ‬
‫کے جسمسے مزہ لینا تھا برات والے دن سب کام ختم‬
‫ہو کر میں جب رات کو اپنے کمرے میں گیا تو سائمہ‬
‫دلہن بنی بیٹھی تھی ‪.‬میں نے کمرے کا دروازہ بند کر‬
‫دیا اور ِپھر دوسرے لوگوں کی طرح میں نے بھی اس‬
‫سے کافی باتیں کی اور قسمیں وعدے لیے اور دیئے‬
‫اور ِپھر میں نے اپنی سہاگ رات کو سائمہ کوصبح ‪4‬‬
‫بجے تک جم کر ‪ 3‬دفعہ چودا ‪.‬میں ویسے بھی زمیندار‬
‫کا بیٹا تھا گاؤں کے ماحول میں ہی زیادہ تر رہا تھا‬
‫خالص چیزیں کھانے کا شوقین تھا میرا جسم بھی ٹھیک‬
‫ٹھا ک تھا اور میرا ہتھیار بھی کافی مضبوط اور لمبا تھا‬
‫تقریبا ‪ 7‬انچ لمبا میرا لوں تھا ‪.‬جس کی وجہ سے میں‬
‫نے سائمہ کو پہلی ہی رات میں جام کر چودا تھا جس کا‬
‫اس کو بھی ٹھیک ٹھا ک پتہ لگا تھا ‪.‬کیونکہ صبح کو‬
‫اس کی کمر میں درد ہو رہی تھی ‪.‬جس کو میری چھوٹی‬
‫بہن نبیلہ نے محسوس کر لیا تھا کیونکہ وہ سائمہ کی‬
‫سہیلی بھی تھی ‪.‬لیکن جب میں صبح سو کر اٹھا تو‬
‫سائمہ میرے سے پہلے اٹھ چکی تھی اور وہ اندر باتھ‬
‫روم میں نہا رہی تھی ‪.‬میں نے جب بیڈ کی شیٹ پے‬
‫نظر ماری تو مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کیونکہ‬
‫بیڈ کی سفید چادر بالکل صاف تھی اس پے سائمہ کی‬
‫پھدی کے خون کا ایک قطرہ بھی نہیں تھا اور جہاں‬
‫تک مجھے پتہ تھا یہ سائمہ کی زندگی کی پہلی چدائی‬
‫تھی اور اِس مینتو اس کا میرے کافی اچھے اور‬
‫مضبوط لن سے اس کی پھدی کی سیل ٹوٹنی چاہیے‬
‫تھی اور خون بھی نکلنا چاہیے تھا ‪.‬بس اِس ہی سوال‬
‫‪.. . . . . . . . . . . .‬نے میرادماغ خراب کر دیا تھا‬
‫‪002‬‬
‫اگلے دن ولیمہ تھا اور میں سارا دن بس یہ سوچ میں‬
‫تھا کے کیا سائمہ کی پھدی سیل نہیں تھی ‪.‬کیا وہ پہلے‬
‫بھی کسی سے کروا چکی ہے ‪.‬یا الہور میں اس کا کوئی‬
‫یار ہے جس سے وہ اپنی پھدی مروا چکی ہے ‪.‬بس یہ‬
‫ہی میرے دماغ میں چل رہے تھے ‪.‬یوں ہی ولیمہ واال‬
‫دن بھی گزر گیا اور رات ہو گئی اور اس رات بھی میں‬
‫نے ‪ 2‬دفعہ جم کر سائمہ کی پھدی ماری لیکن سیل‬
‫‪ .‬پھدی والی بات میرے دماغ سے نکل ہی نہیں رہی تھی‬
‫میں حیران تھا کے سائمہ دو دن سے دِل وجان سے‬
‫مجھ سے چودوا رہی ہے اور کھل کر میرا ساتھ دے‬
‫رہی ہے اور ہنسی خوشی میرے ساتھ بات بھی کر رہی‬
‫لیکن پتہ نہیں کیوں میرا دماغ بس سائمہ کی سیل پھدی‬
‫والی بات پے ہی اٹک گیا تھا اور میں نے اپنے دِل و‬
‫دماغ میں ہی وہم پال لیا تھا ‪.‬ہر بندے کیخواہش ہوتی‬
‫ہے اس کی ہونے والی ِبی ِوی صاف اور پاکباز ہو اور‬
‫سیل پیک ہو لیکن میرے ساتھ تو شاید دھوکہ ہی ہو گیا‬
‫تھا ‪.‬ولیمہ والی رات بھی گزر گئی اور مجھے سمجھ‬
‫نہیں آ رہی تھی میں کروں تو کیا کروں اور کس سے‬
‫اپنے دِل کی بات کروں ‪.‬اور ِپھر اگلی صبح سائمہ کے‬
‫گھر والے آ گئے اور سائمہ اس دن دو پہر کو اپنے ماں‬
‫باپ کے ساتھ الہور اپنے گھر چلی گئی ‪.‬سائمہ کے‬
‫چلے جانے کے بعد میں بس اپنے کمرے میں ہی پڑا رہا‬
‫بس اپنےوہم کے بارے میں ہی سوچتا رہا میری بڑی‬
‫باجی فضیلہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ گھر پے ہی آئی‬
‫ہوئی تھی شادی کے بعد وہ اپنے گھر سسرال نہیں گئی‬
‫تھی ‪.‬میں شام تک اپنے کمرے میں ہی تھا تو ‪ 6‬بجے‬
‫کے وقعت ہو گا جب فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی‬
‫اور الئٹ آن کر کے میرے بیڈ کے پاس آ گئی میں اس‬
‫وقعت جاگ رہا تھا ‪.‬باجی میرے پاس آ کر بولی وسیم‬
‫کیا ہوا ہے یوں کمرے میں اکیال کیوں بیٹھا ہے باہر‬
‫سب ا می ابّا جیتمھارا پوچھ رہے ہیں ‪.‬میں اٹھ کر بیٹھ‬
‫گیا اور بوالباجی بس ویسے ہی طبیعت ٹھیک نہیں تھی‬
‫اور لیٹا ہوا تھا ‪.‬باجی میرے بیڈ پے بیٹھ گئی اور میرے‬
‫ماتھے پے ہاتھ رکھا تو مجھے بخار وغیرہ تو نہیں تھا‬
‫اِس لیے باجی بولی تمہیں بخار بھی نہیں ہے ِپھر‬
‫طبیعت کیوں خراب ہے ‪.‬میں نے کہا ویسے ہی باجی‬
‫تھکن سی ہو گئی تھی تو جسم میں دردتھی ‪.‬باجی نے‬
‫‪ .‬کہا چل میرا بھائی لیٹ جا میں تیرا جسم دبا دیتی ہوں‬
‫میں نے کہا نہیں باجی میں بالکل ٹھیک ہوں بس تھوڑی‬
‫سی تھکن کی وجہ سے ہے آپ پریشان نہ ہوں ‪.‬میں‬
‫بیڈسے اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور باجی سے بوال چلو باجی‬
‫باہر ہی چلتے ہیں تو باجی اور میں باہر آ گئےباہر‬
‫صحن میں سب بیٹھے چائے پی رہے تھے ‪.‬میں بھی‬
‫وہاں بیٹھ گیا اور چائے پینے لگا اور یہاں وہاں کی‬
‫باتیں کرنے لگا ‪.‬گھر میں شاید نبیلہ ہی تھی جو میری‬
‫ہر پریشانی اور بات کو سمجھ جایاکرتی تھی وہ باجی‬
‫کے چلے جانے کے َب ْعد بھی میرا بہت خیال رکھتی تھی‬
‫گھر کی سا ری ذمہ داری اس پے تھی ا ّبا جی اور ا می‬
‫کا خیال گھر کے کام سب وہ اکیال کرتی تھی میں وہاں‬
‫کافی دیر تک بیٹھ رہا باجی اور نبیلہ اٹھ کر کچن میں‬
‫رات کا كھانابنانے چلی گئی ‪.‬اور میں وہاں سے اٹھ کر‬
‫سیدھا چھت پے چال گیا اور وہاں چار پای رکھی تھی‬
‫اس پے لیٹ گیا اور دوباہ ِپھر سائمہ کے بارے میں‬
‫سوچنے لگا ‪. .‬تقریبا ‪ 1‬گھنٹے بعد نبیلہ چھت پے آئی‬
‫اور آ کر بولی وسیم بھائی كھانا تیار ہو گیا ہے نیچے آ‬
‫جاؤ سب انتظار کر رہے ہیں ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے تم‬
‫چلو میں آتا ہوں وہ یہ کہہ کر نیچے چلی گئی اور میں‬
‫بھی وہاں سے اٹھ کر نیچے آ گیا اور سب کے ساتھ مل‬
‫بیٹھ کر كھانا کھانے لگا کھانے کے دوران بھی میں بس‬
‫خاموش ہی تھا ‪.‬كھانا کھا کر میں تھوڑی دیر تک امی‬
‫اور ا ّبا جی سے باتیں کرتا رہا اور ِپھر اٹھ کر اپنے‬
‫کمرے میں آ گیا اور آ کر بیڈ پے لیٹ گیا میں سوچنے‬
‫لگا مجھے سائمہ سے بات کرنی چاہیے اور اپنا شق کو‬
‫ختم کرناچاہیے ‪ِ .‬پھر میں یہ ہی سوچتا سوچتا سو گیا‬
‫اگلے دن دو پہر کا وقعت تھا جب میں اپنے کمرے میں‬
‫بیٹھ ٹی وی دیکھ رہا تھا تو فضیلہ باجی میرے کمرے‬
‫میں آ گئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گئی ‪.‬کچھ‬
‫دیر تک وہ بھی خاموشی سے ٹی وی دیکھتی رہی ِپھر‬
‫کچھ ہی دیر بعد بولی وسیم مجھے تم سے ایک بات‬
‫پوچھنی ہے ‪.‬میں نے ٹی وی کی آواز آہستہ کر دی اور‬
‫باجی کی طرف دیکھ کر بوال کہو باجی آپ کو کیا پوچھنا‬
‫ہے ‪.‬باجی بولی وسیم میں ‪ 3‬دن سے دیکھ رہی ہوں تم‬
‫بہت ُچپ ُچپ رہتے ہو شادی تک تم اتنا خوش تھے‬
‫اور شادی کی رات تک اتنا خوش نظر آ رہے تھے اور‬
‫ویسے بھی سائمہ تمہیں پسند بھی تھی ِپھر آخر ایسی‬
‫کیا بات ہے تم شادی کی رات سے لے کر اب تک‬
‫خاموش ہو کیا مسئلہ ہے مجھے بتاؤ میں تمھاری بڑی‬
‫‪ .‬باجی ہوں کیا کوئی سائمہ کے ساتھ مسئلہ ہواہے‬
‫مجھے بتاؤ شاید میں تمھاری کوئی مدد کر سکوں ‪.‬میں‬
‫باجی کی بات سن کر تھوڑا بوكھال سا گیا اور ِپھر یکدم‬
‫اپنے آپ کو سنبھاال اور باجیکو کہا باجی کوئی بھی‬
‫ایسی بات نہیں ہے اور نہہی سائمہ کے ساتھ کوئی‬
‫مسئلہ ہوا ہے ‪.‬آپ بال وجہ پریشان نا ہوں ‪.‬باجی نے‬
‫کہا ِپھر اپنے کمرے میں ہی کیوں بیٹھے رہتے ہو باہر‬
‫نکلتےپھر باجی تھوڑا ہنس کر بولی لگتا‬
‫ِ‬ ‫کیوں نہیں‬
‫‪.‬میرے چھوٹے بھائی کو سائمہ کی یاد بہت آتی ہو گی‬
‫میں باجی کی بات سن کر شرما گیا اور بوال نہیں باجی‬
‫ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے ‪.‬باجی نے کہا اگر میرا‬
‫بھائی اداس ہے تو میں سائمہ کوفون کرتی ہوں کے وہ‬
‫جلدی واپس آ جائے اور آ کر میرےبھائی کا خیال‬
‫رکھے ‪.‬میں فورا بوال نہیں باجی ایسا نہیں کرو میں‬
‫بالکل ٹھیک ہوں کوئی اداس نہیں ہوں آپ اس کو نہ‬
‫بالؤ وہ اپنے ماں باپ کے گھر گئی ہوئی ہے اس کو‬
‫رہنے دو ‪.‬باجی نے کہا اچھا ٹھیک ہے نہیں کرتی‬
‫لیکن تم ِپھر اپنی حالت ٹھیک کرو کوئی باہر نکلو کسی‬
‫سے ملو بات کرو ‪.‬میں نے کہا جی باجی آپ فکر نہ‬
‫کریں میں جیسا آپ کہہ رہی ہیں ویسا ہی کروں گا ‪ِ .‬پھر‬
‫باجی کچھ دیر وہاں بیٹھی یہاں وہاں کی باتیں کرتی‬
‫رہی اور ِپھر اٹھ کر چلی گئی ‪.‬میں نے سوچا مجھے‬
‫گھر میں کسی کو شق میں نہیں ڈالنا چاہیے جب سائمہ‬
‫آئے گی تو اس سے بات کر کے ہی کچھ آگے کا‬
‫سوچوں گا‪ 2‬دن کے بَ ْعد باجی اپنے گھر چلی گئی اور‬
‫دن یوں ہی گزر رہے تھے ِپھرکوئی ایک ہفتے َب ْعد‬
‫سائمہ واپس آ گئی اس کے ماں باپ ہی اس کو چھوڑ‬
‫نے آئے تھے وہ ایک دن رہ کر واپس چلے گئے ‪.‬میں‬
‫ہر روز ہی سائمہ کے ساتھ بات کرنے کا سوچتا لیکن‬
‫وقعت آنے پے میری ہمت جواب دے جاتی تھی ‪.‬میں‬
‫تقریبا ہر دوسرے دن ہی سائمہ کو چودلیتا تھا اس اس‬
‫کا میرے ساتھ کھل کر ساتھ دینا اور ہنسی خوشی‬
‫میرے ساتھ رہنا اور باتیں کرنا میرے شق کو ختم کر‬
‫دیتا تھا لیکن اکیلے میں میرا ضمیر مجھے مالمت کرتا‬
‫رہتا تھا ‪.‬اور یوں ہی دن گزرتے جا رہے تھے اور آخر‬
‫کام میری چھٹی ختم ہو گئی مجھے پاکستان آئے ہوئے‬
‫مہینے ہو گئےتھے ‪3‬‬
‫اور میں ان ‪ 3‬مہینوں میں سائمہ سے بات تک نہ کر‬
‫سکا اور یوں ہی واپس سعودیہ چال گیا ‪.‬میں جب‬
‫سعودیہ سے گھر پے فون کرتا تو سائمہ میرے ساتھ‬
‫ہنستی خوشی بات کرتی رہتی تھی ‪.‬مجھے سعودیہ‬
‫واپس آ کر ‪ 1‬سال ہو چکا تھا اِس دوران میں نے نوٹ‬
‫کیا میری چھوٹی بہن نبیلہ مجھے سے زیادہ بات کرنے‬
‫لگی تھی اور مجھے گھر کی ایکایک بات بتاتی تھی اور‬
‫میرے بارے میں ہوچھتی رہتی تھی ‪.‬مجھے ایک وقعت‬
‫پے شق ہوا شاید نبیلہ مجھے کچھ کہنا چاہتی ہے لیکن‬
‫وہ کہہ نہیں پاتی اور ہر دفعہ بس یہاں وہاں کی باتیں کر‬
‫کے فون بند کر دیتی تھی ‪.‬میرے سعودیہ آ جانے سے‬
‫‪ .‬سائمہ زیادہ تر اپنے ماں باپ کے گھر ہی رہتی تھی‬
‫کبھی ‪ 1‬مہینہ اپنے ماں باپ کے پاس کبھی اپنے‬
‫‪.‬سسرال میں بس یوں ہی اس کا نظام بھی چل رہا تھا‬
‫یوں ہی ‪ 2‬سال پورے ہوئے اور میں ِپھر پاکستان چھٹی‬
‫‪ .‬پے گھر آ گیا ‪.‬مجھے آئے ہوئے ‪ 1‬ہفتہ ہو گیا تھا‬
‫ایک دن میں نے اپنے ابا جی اور امی سے کہا کے آپ‬
‫نبیلہ کے لیے کوئی رشتہدیکھیں اب اس کی عمر بہت‬
‫ہو گئی ہے ‪.‬میری یہ بات کرنے کی دیر تھی وہاں پے‬
‫بیٹھی نبیلہ غصے سے اٹھی اور منہ بناتی وہاں سے‬
‫اپنے کمرے میں چلی گئی ‪ِ .‬پھر ابا جی بولے کے وسیم‬
‫پتر دیکھلیا ہے اِس کا غصہ ہم تو اِس کے پیچھے ‪2‬‬
‫سال سے لگے ہوئے ہیں‪ ،‬لیکن یہ ہے کے بات ہی نہیں‬
‫مانتی ‪.‬رشتہ تو بہت ہی اچھا ہے اِس کے لیے لیکن یہ‬
‫مانتی ہی نہیں ہے ‪.‬میں نے کہا ابا جی لڑکا کون ہے‬
‫مجھے بتائیں تو ابا جی نے کہا لڑکا کوئی اور نہیں‬
‫تیری پھوپھی کا بیٹا ہے ظھور پڑھا لکھا ہے شکل‬
‫صورت واال ہے سرکاری مالزم ہے ‪.‬میں نے جب‬
‫ظھور کا سنا تو سوچنے لگا کے گھر والوں نے رشتہ‬
‫تو اچھا دیکھا ہوا ہے لیکن آخر یہ نبیلہ مانتی کیوں‬
‫نہیں ہے ‪ِ .‬پھر میں نے کہا ابّا جی آپ فکر نہ کریں میں‬
‫نبیلہ سے خود بار کروں گا ‪.‬اور اگلے دن شام کو میں‬
‫چھت پے چار پای پے لیٹا ہوا تھا تو کچھ دیر بعد ہی‬
‫نبیلہ اوپر آ گئی اس نے دھو نے والے کپڑے اٹھا ے‬
‫ہوئے تھے شاید وہ دھو کے اوپر چھت پے ڈالنے آئی‬
‫تھی ‪.‬جب وہ کپڑے ڈال کر فارغ ہو گئی تو بالٹی وہاں‬
‫رکھ کر میرے پاس آ کر چار پائی پے بیٹھ گئی اور‬
‫‪ .‬بولی وسیم بھائی مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے‬
‫میں بھی اٹھ کر بیٹھ گیا اور بوال نبیلہ مجھے بھی تم‬
‫سے ایک بات کرنی ہے ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی اگر آپ‬
‫نے مجھے سے میری شادی کی بات کرنی ہے تو میں‬
‫آپ کو صاف صاف بتا دیتی ہونمجھے شادی نہیں کرنی‬
‫ہے ‪.‬میں نبیلہ کی بات سنکر حیران ہو گیا اور اس کی‬
‫طرف دیکھنے لگا ِپھر میں نے کہا نبیلہ میری بہن آخر‬
‫مسئلہ کیا ہے تمہیں شادی کیوں نہیں کرنی ہے ‪.‬کیا‬
‫تمہیں ظہور پسند نہیں ہے یا کوئی اور ہے جس کو تم‬
‫پسند کرتی ہو ‪.‬مجھے بتاؤ یقین کرو میں برا نہیں گا‬
‫اور غصہ نہینکروں گا تم جیسا چاہو گی ویسا ہی ہو گا‬
‫نبیلہ فورا بولی ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے مجھے ‪.‬‬
‫کوئی اور لڑکا پسند نہیں ہے اور نہ ہی میں ظہور کے‬
‫ساتھ شادی کرنا چاہتی ہوں میں بس اپنے گھر میں ہی‬
‫رہنا چاہتی ہوں اپنے ماں باپ کے ساتھ مجھے شادی‬
‫کی کوئی ضرورت نہیں ہے ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ میری‬
‫بہن تم پاگل تو نہیں ہو دیکھو اپنی عمر دیکھو ‪ 27‬سال‬
‫ہو گئی ہو کیوں اپنے اوپر ظلم کر رہی ہو ‪.‬اچھی بھلی‬
‫جوان ہو خوبصورت ہو کیوں اپنی زندگی تباہ کرنے لگی‬
‫ہوئی ہو ‪.‬تو وہ بولی بھائی مجھے یہ زندگی منظور‬
‫ہےلیکن کم سے کم آپ کی طرح تو نہیں ہو گا نہ کے‬
‫ِبی ِوی بھی ہو اور آپ کی نہ ہو اور بندہ اندر ہی اندر‬
‫زخم کھاتا رہے ‪.‬وہ یہ بات بول کر الل سرخ ہو چکی‬
‫تھی اور وہاں سے بھاگتی ہوئی نیچے چلی گئی ‪.‬نبیلہ‬
‫کے اِس آخری بات نے مجھے حیرت کا شدید جھٹکا دیا‬
‫اور میں حیران وپریشان بیٹھا سوچ رہا تھا کے نبیلہ کیا‬
‫کہہ کر گئی ہے ‪.‬وہ کیا کہنا چاہتی تھی ‪.‬کیا میرے اندر‬
‫‪ .‬جو اتنے سال سے شق ہے کیا وہ اس کو جانتی ہے‬
‫کیا وہ سائمہ كے بارے میں بھی جانتی ہے ‪.‬ایک دفعہ‬
‫ِپھر میرے دِل ودماغ میں سائمہ والی بات گونجنے لگی‬
‫میں یہ ہی سوچتاسوچتا نیچے اپنے کمرے میں آ گیا ‪.‬‬
‫اور تو دیکھا سائمہ کسی کے ساتھ فون پے بات کر رہی‬
‫تھی ‪.‬مجھے دیکھتے ہی فون پے بولی اچھا امی ِپھر‬
‫بات کروں گی ‪.‬اور فون بند کر دیا ‪.‬اور مجھ سے بولی‬
‫آپ کے لیے چائے لے آؤں ‪.‬میں نے کہا ہاں لے آؤ‬
‫اور وہ کچن میں چلی گئی ‪ِ .‬پھر اس رات میں نے سائمہ‬
‫کے ساتھ کچھ نہیں کیا اور جلدی ہی سو گیا ‪.‬میں اب‬
‫موقع کی تالش میں تھا کے مجھے اکیلے میں موقع‬
‫ملے تو میں نبیلہ سے کھل کر بات کروں گا ‪.‬لیکن شاید‬
‫مجھے موقع نہیں مل سکا اور ایک دن الہور سے خبر‬
‫آئی کے سائمہ کے ابویعنی میرے چا چا جی زیادہ بیمار‬
‫ہیں ‪.‬میں سائمہ کو لے کر الہور آ گیا چا چا کی طبیعت‬
‫زیادہ خراب تھی وہ اسپتال میں ایڈمٹ تھے میں سیدھا‬
‫چا چے کے پاس اسپتال چال گیا ان کوگرد ےفیل ہو‬
‫‪ .‬چکے تھے وہبس اپنی آخری سانسیں گن رہے تھے‬
‫میں نے جب چا چے کی یہ حالت دیکھی تو مجھے رونا‬
‫آ گیا کیونکہ میری چا چے کے ساتھ بہت محبت تھی‬
‫بچپن میں بھی چا چے نے مجھے کسی چیز کی کمی‬
‫نہیں ہونے دی ‪.‬جب چا چے نے مجھے دیکھا تو ان کی‬
‫آنکھوں میں آنسو آ گئے ‪.‬میں وہاں بیٹھ کر چا چے‬
‫کے ساتھ آہستہ آہستہ باتیں کرنے لگا ‪.‬کچھ دیر کے‬
‫لیے میں باہر گیا اور نبیلہ کے نمبر پے کال کی اور اس‬
‫کو بتایا کے ابّا جی کو لے کر تم سب الہور آ جاؤ چا چے‬
‫کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ‪ِ .‬پھر دوبارہ آ کر چا چے کے‬
‫پاس بیٹھ گیا جب میں اندر آیا تو اس وقعت کوئی بھی‬
‫‪ .‬اندر نہیں تھا میں اکیال ہی چا چے کے ساتھ بیٹھا تھا‬
‫میں نے چا چے ہاتھ پکڑ کر ان کے ماتھے پے پیار کیا‬
‫تو چا چے نے مجھے اشارہ کیا کے اپنا کان میرے منہ‬
‫کے پاس لے کر آؤ میں جب چا چے کے نزدیک ہوا تو‬
‫چا چے نے کہا وسیم پتر مجھے معاف کر دینا میں نے‬
‫تیرے ساتھ ظلم کیا ہے ‪.‬تیری چا چی اور تیری ِبی ِوی‬
‫سائمہ ٹھیک نہیں ہیں اور تو خدا کے لیے میری چھوٹی‬
‫بیٹی کو ان سے بچا لینا ‪.‬میں نے کہا چچا جی یہ آپ کیا‬
‫کہہ رہے ہیں ‪.‬بس ِپھر چا چے کے منہ سے اتنا ہی لفط‬
‫نکال نبیلہ اور شاید چا چے کی سانسوں کی ڈوری ٹوٹ‬
‫چکی تھی ‪.‬چا چے کا سانس اُکھڑ نے لگ گئی تھی‬
‫میں بھاگتا ہوا باہر گیا ڈاکٹر کو بال نے کے لیے لیکن‬
‫شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا جب میں واپس‬
‫ڈاکٹر کو لے کر کمرے میں داخل ہوا تو چا چا جی اِس‬
‫دُنیا کو چھوڑ کر جا چکے تھے ‪ِ .‬پھر ہم میت لے کر گھر‬
‫آ گئے میرے ابّا جی اور میرے گھر والے بھی شام تک‬
‫آ گئے تھے ‪.‬میرے ابّا جی بہت روے کیونکہ ان کا ایک‬
‫ہی بھائی تھا ‪.‬میں بھی بہت رویا اور سوچتا رہا کے چا‬
‫چے کو پتہ نہیں کیا کیا دُکھ سائمہ اور چا چی نے دیئے‬
‫ہوں گے جو وہ مجھے ٹھیک طرح سے بتا بھی نا‬
‫سکے ‪.‬جب جنازہ وغیرہ ہو گیا تو چا چے کے گھر پر‬
‫میں نے ایکاجنبی سا بندہ دیکھا اس کی عمر شاید‬
‫یا‪ 30‬سال کے لگ بھاگ لگ رہی تھی ‪.‬وہ بندہ اجنبی‪29‬‬
‫تھا میں تو اپنے سارے رشتے دارو نکو جانتا تھا ‪.‬وہ‬
‫بار بار چاچی کے ساتھ ہی بات کرتا تھا اور ان کے آگے‬
‫پیچھے ہی ِپھر رہا تھا ‪.‬ایک بات اور میں نے نوٹ کی‬
‫میری بہن نبیلہ اس کو بہت غصے سے دیکھ رہی تھی‬
‫اور اس کی ہر حرکت پے نظر رکھے ہوئے تھی ‪.‬یہاں‬
‫پے چا چی کا بتا دوں میرے چا چے نے خاندان سے‬
‫باہر شادی کی تھی وہتھی بھی شکل صورت والی اور‬
‫ناز نخرے والی تھی ‪.‬اس کی عمر بھی لگ بھاگ ‪37‬یا‬
‫سالتھی ‪.‬اس نے چا چے کو زمین بیچ کر الہور میں ‪38‬‬
‫رہنے کے لیے اکسایا تھا ‪.‬اور میرا بے چارہ چا چا‬
‫شاید اس کی باتوں میں آ گیا تھا ‪.‬خیر وہ وقعت وہاں‬
‫گزر گیا ہم چا چے کے گھر مزید ایک ہفتہ رہے اور‬
‫ِپھر اپنے گھر واپس آ گئے جب ہم واپس آنے لگے تو‬
‫سائمہ نے تو ابھی مزید کچھ دن اور رکنا تھا لیکن‬
‫سائمہ کی چھوٹی بہن ثناء جس کی عمر ‪ 16‬سال کے‬
‫قریب تھی وہ میرے ابّا جی سے کہنے لگیتایا ابو میں‬
‫نے بھی آپ کے ساتھ جانا ہے‬

‫‪003‬‬
‫میرے ابّا جی فورا راضی ہو گئے اور اس کو بھی ہم‬
‫ساتھ لے آئے لیکن میں ایک بات پے حیران تھا کے‬
‫سائمہ یا اس کی ماں نے ایک دفعہ بھی ثناء کو ساتھ‬
‫جانے سے منع نہیں کیا جو کہ مجھے بہت عجیب لگا‬
‫خیر ہم واپس اپنے گھر آ گئے ‪.‬جب ہم گھر واپس آ ‪.‬‬
‫گئے تو ایک دن دو پہر کو میں اپنے کمرے میں بیٹھ‬
‫ٹی وی دیکھ رہا تھا تو نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی‬
‫اور آ کر میرے بیڈ کے دوسرے کونےپے آ کر بیٹھ‬
‫گئی اور بولی بھائی مجھے آپ سے بہت سی‬
‫ضروری باتیں کرنی ہیں ‪.‬لیکن فلحال ایک بات کرنے‬
‫یہاں آئی ہوں ‪.‬میں نے ٹی وی بند کر دیا اور بوال ہاں‬
‫بولو نبیلہ کیا بات کرنی ہے میں سن رہا ہوں ‪.‬نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی ثناء نے میٹرک کر لیا ہے اور وہ اب‬
‫بڑی ہو چکی ہے آپ اس کو اگلی پڑھائی کے لیے‬
‫الہور سے دور کسی اچھے سے کالج میں داخلہ کروا‬
‫دو میں نہیں چاہتی وہ اپنے گھر میں اور زیادہ رہے‬
‫وہ جتنا اپنے گھر سے دور رہے گی تو محفوظ رہے‬
‫گی ‪.‬میں نے کہا نبیلہ وہ تو ٹھیک ہے لیکن وہ اپنے‬
‫گھر سے باہر کیسے زیادہ محفوظ رہے گی مجھے‬
‫تمہاری یہ بات سمجھ نہیں آ رہی ہے ‪.‬چا چے نے‬
‫بھی مرتے ہوئے مجھے چا چی اور سائمہ کے بارے‬
‫میں کہا تھا کے یہ دونوں ٹھیک نہیں ہے اور تمہارا‬
‫نام لے رہے تھے اور ِپھر وہ آگے کچھ نہ بول‬
‫سکے اوردنیا سے ہی چلے گئے ‪.‬نبیلہ یہ سب کیا‬
‫ہے کیا تم کچھ جانتی ہو ‪.‬اس دن تم نے چھت پے جو‬
‫بات کہی تھی وہ بھی تم نے بول کر مجھے عجیبسے‬
‫وہم میں ڈال دیا ہے ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی آپ فل حال‬
‫پہلے ثناء کا کچھ کریں اور تھوڑا سا انتظار کریں‬
‫میں آپ کو سب کچھ بتا بھی اور سمجھا دوں گی ‪.‬میں‬
‫نے کہا ٹھیک ہے لیکن کیا ثناء راضی ہے ‪.‬تو نبیلہ‬
‫نے کہا وہ تو راضی ہی راضی ہے وہ خود اب اس‬
‫گھر میں نہیں جانا چاہتی ہے ‪.‬میں نے کھا اچھا ٹھیک‬
‫ہے میں کل ہی اسالم آباد میں کسی سے بات کرتا ہوں‬
‫اِس کو وہاں اچھے سےکالج میں داخلہ بھی کروا دیتا‬
‫ہوں اور ہاسٹل بھی لگوا دیتا ہوں ‪.‬نبیلہ ِپھر شکریہ‬
‫بول کر باہر چلی گئی جب وہ باہر جا رہی تھی میری‬
‫یکدم نظر اپنی بہن کی گانڈ پے گئی تو دیکھا اس کی‬
‫قمیض شلوار کے اندر پھنسی ہوئی تھی اور اس کی‬
‫گانڈ بھی کافی بڑی اور مو ٹی تازی تھی ‪.‬مجھے‬
‫اپنے ضمیر نے فورا مالمت کیا اور میں ِپھر خود ہی‬
‫اپنی سوچ پے بہت شرمندہ ہوا ‪ِ .‬پھر میں اپنے بیڈ پے‬
‫لیٹ گیا اور سوچنے لگا کے نبیلہ سائمہ اور چا چی‬
‫کے بارے میں کیا جانتی ہے ‪.‬کیا اِس بات کا چا چے‬
‫کو بھی پتہ تھا جو اس نے مجھے آخری ٹائم پے بوال‬
‫تھا ‪.‬اگلے دن میں نے اپنے ایک دوستکو فون کیا وہ‬
‫میرے کالج وقعت کا دوست تھا وہ اب اسالم آباد شہر‬
‫میں کسی سرکاری مہکمہ میں آفیسر لگا ہوا تھا ‪.‬اس‬
‫نے مجھے ‪ 2‬دن کے اندر ساری معلومات اکٹھی کر‬
‫کے دی ‪.‬میں ثناء کو لے کر الہور آ گیا اور اس کا‬
‫سارا ساما ن اکھٹا کیا اور اس کو لے کر اسالم آباد‬
‫چال گیا میں دوبارہ ِپھر حیران ہوا کے اِس دفعہ بھی‬
‫چا چی یا سائمہ نے ثناء کے لیے منع نہیں کیا خیر‬
‫میں ثناء کو اسالم آباد میں آ کر اس کے کالج اور‬
‫ہاسٹل کا سارا بندوبست کر کے ِپھر میں واپس الہور آ‬
‫گیا اور الہور سے سائمہ کو لیا اور اپنے گھر واپس آ‬
‫گیا جب میں سائمہ کو الہور سے لینے گیا تو چا چی‬
‫کی بھی کہا آپ بھی چلو آپ بھی وہاں کچھ دن جا کر‬
‫رہ لینا لیکن چا چیکا جواب بہت ہی عجیب اور معنی‬
‫خیز تھا انہوں نے کہا میرا کیا وہاں گاؤں میں رکھا‬
‫‪ .‬ہے اور ویسے بھیدنیا کا مزہ تو شہر میں ہی ہے‬
‫مجھے اب کچھ کچھاپنے چا چے کی بات سمجھ‬
‫لگنے لگی تھی ‪.‬میں گھر آ کر موقع کی تالش میں تھا‬
‫کے میں نبیلہ سے کھل کر بات کر سکوں اور سب‬
‫باتیں سمجھ سکوں ‪.‬لیکن کوئی اکیلے میں موقع نہیں‬
‫مل رہا تھا ‪.‬میری چھٹی بھی ‪ 1‬مہینہ ہی رہ گئی‬
‫تھیاور مجھے واپس سعودیہ بھی جانا تھا ‪.‬میرا اور‬
‫سائمہ کا جسمانی تعلق تو تقریبا چل رہا تھا لیکن آب‬
‫شاید وہ بات نہیں رہ گئی تھی کیونکہ میرا شق یقین‬
‫میں بدلتا جا رہا تھا ‪ِ .‬پھر ایک دن میں صحن میں بیٹھ‬
‫ا ِْخبار پڑھ رہا تھا تو نبیلہ شایدفرش دھو رہی تھی اس‬
‫نے اپنی قمیض اپنی شلوارمیں پھنسائی ہوئی تھی اور‬
‫فرش دھو رہی تھی ‪.‬میری یکدم نظر اس پے گئی تو‬
‫حیران رہ گیااور دیکھا اس کی شلوار پوری گیلی‬
‫ہوئی تھی اسنے سفید رنگ کی کاٹن کی شلوار پہنی‬
‫ہوئی تھی جو کے گیال ہونے کی وجہ سے اس کی‬
‫نیچے پوری گانڈ صاف نظر آ رہی تھی ‪.‬نبیلہ کا جسم‬
‫ایک دم کڑک تھا سفید رنگت بھرا ہوا سڈول جسم تھا‬
‫نبیلہ کی گانڈ کو دیکھ کر میری شلوار میں برا حال ‪.‬‬
‫ہو چکا تھا ‪.‬اور اپنے لن کو اپنی ٹانگوں کے درمیان‬
‫میں دبا رہا تھا ‪.‬میں نے اپنی نظر ا ِْخبار پر لگا لی‬
‫لیکن شیطان بہکا رہا تھا اور میں چور آنکھوں سے‬
‫بار بار نبیلہ کی طرف ہی دیکھ رہا تھا ‪.‬مجھے پتہ ہی‬
‫نہیں چال کے کب میں نے اپنا لن اپنی شلوار کے اوپر‬
‫سے ہی ہاتھ میں پکڑ لیا تھا اور اس کو زور زور‬
‫سے مسل رہا تھا ‪.‬اور نبیلہ کی گانڈ کو ہی دیکھ رہا‬
‫تھا ‪.‬میرا ضمیر مجھے بار بار مالمت کر رہا تھا ہے‬
‫یہ بہن ہے ‪.‬لیکن شیطان مجھے بہکا رہا تھا ‪.‬مجھے‬
‫پتہ ہی نہیں چال کے میری بہن نے مجھے ایک ہاتھ‬
‫سے ا ِْخبار اور دوسرے ہاتھ سے اپنا لن مسلتے ہوئے‬
‫دیکھ لیا تھا اور میری آنکھوں کو بھی دیکھ لیا تھا‬
‫کے وہ نبیلہ کی گانڈ کو ہی دیکھ رہی ہیں ‪.‬مجھے‬
‫اس وقعت احساس ہوا جب پانی کا بھرا ہوا مگ نبیلہ‬
‫کے ہاتھ سے گرا اور مجھے ہوش آیا میں نے نبیلہ‬
‫کی طرف دیکھا تو وہ مجھے پتہ نہیں کتنی دیر سے‬
‫دیکھ رہی تھی مجھے بس اس کا چہرہ الل سرخ نظر‬
‫آیا اور وہ سب کچھ چھوڑ کر اندر اپنے کمرے میں‬
‫بھاگ گئی ‪.‬مجھے ایک شدید جھٹکا لگا اور میں شرم‬
‫سے پانی پانی ہو گیا اور اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا‬
‫میری بِی ِوی باتھ روم میں نہا رہی تھی ‪.‬میں بیڈ پیٹ‬
‫لیٹ گیا اور شرم اور مالمت سے سوچنے لگا یہ‬
‫مجھے سے کتنی بڑی غلطی ہو گئی ہے ‪.‬میں شام‬
‫تک اپنے کمرے میں ہی لیٹا رہا اور اپنے کمرے سے‬
‫باہر نہیں گیا اور رات کو بھی طبیعت کا بہانہ بنا کر‬
‫سائمہ کو بوال میرا كھانا بیڈروم میں ہی لے آؤ ‪.‬میں‬
‫بس یہ ہی سوچ رہا تھا کے آب میں کس منہ سے‬
‫اپنی بہن کا سامنا کروں گا ‪.‬وہ میرے بارے میں کیا‬
‫سوچتی ہو گی ‪.‬بس یہ ہی سوچ سوچ کر دماغ پھٹا‬
‫جا رہا تھا ‪ِ .‬پھر رات کو میں كھانا کھا کر سو گیا اور‬
‫‪ .‬اس رات بھی میں نے سائمہ کے ساتھ کچھ نہیں کیا‬
‫شاید سائمہ مسلسل ‪ 3‬دن سے میرے سے مزہ لیے‬
‫بغیر سو رہی تھی اور سوچ بھی رہی ہو گی کے آج کل‬
‫کیا مسئلہ ہے ‪.‬صبح میں جب ‪ 9‬بجے اٹھا تو دیکھا‬
‫سائمہ بیڈ پے نہیں تھی ِپھر میں اٹھ کر باتھ روم میں‬
‫گیا نہا دھو کرباہر آیا الماری سے اپنے‬
‫کپڑےنکالنےلگا اتنی دیرمیں سائمہ آ گئی وہ آتے ہی‬
‫میرے ساتھ چپک گئی مجھے ہونٹوں پے کس کی اور‬
‫نیچے سے میرا لن شلوار کے اوپر سے ہی ہاتھ میں‬
‫پکڑ لیا اور بولی وسیم جانو کیا بات ہے ‪ 3‬دن ہو گئے‬
‫آپ بھی ناراض ہو اور آپ کا شیر بھی ناراض ہے‬
‫مجھ سے غلطی ہوگئی ہے کیا ‪.‬ابھی اتنی ہی بات‬
‫سائمہ نے کی تھی کے نبیلہ اندر کمرے میں آ گئی‬
‫اور بولتے بولتے رک گئی شاید وہ ناشتے کا بولنے‬
‫آئی تھی ‪.‬لیکن اندر آ کر جو منظر اس کی آنکھوں‬
‫نے دیکھا وہ میرے اور نبیلہ کے لیے بہت شرمناک‬
‫تھا کیونکہسائمہ تو میری ِبی ِوی ہے لیکن نبیلہ تو بہن‬
‫ہے ‪.‬نبیلہ نے سائمہ کو میرے لن کو پکڑا ہوا صاف‬
‫‪ .‬دیکھلیا تھا اور سائمہ نے بھی نبیلہ کو دیکھ لیا تھا‬
‫ایک بار ِپھر نبیلہ کا چہرہ الل سرخ ہو گیا اور وہ باہر‬
‫بھاگ کر چلی گئی ‪.‬میں نے سائمہ کو کہا کچھ تو‬
‫خیال کیا کرو ایک جوان لڑکی گھر میں ہے اور وہ‬
‫بھی میری ساگی بہن ہے اور تم دن میں ہی یہ حرکت‬
‫کر رہی ہو ‪.‬سائمہ تو شاید ڈھیٹ تھی آگے سے بولی‬
‫وہ کون سا بچی ہے اس کو بھی سب پتہ ہے آخر اس‬
‫نے بھی کسی نہ کسی دن لن لینا ہی ہے ِپھر اِسمیں‬
‫اتنا پریشان ہونے کی کیابات ہے میں تو کہتی ہوں تم‬
‫نبیلہ کی شادی کروا دو وہ بیچاری بھی کسی لن کے‬
‫لیےترس رہی ہو گی میں نے غصے سے سائمہ کو‬
‫دیکھا اور بوال تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے اور‬
‫کپڑے لے کر باتھ روم میں گھس گیا اور کپڑے بَدَلنے‬
‫لگا ‪.‬کپڑے بَدَل کر گھر سے باہر نکل گیا اور اپنے‬
‫کچھ دوستو سے جا کر گپ شپ لگانے لگا تقریبا ‪2‬‬
‫بجے کے قریب میں گھر واپس آیا تو دروازہ نبیلہ نے‬
‫ہی کھوال اور دروازہ کھول کر اندر چلی گئی ‪.‬جب میں‬
‫اندر گیا تو دیکھا سب بیٹھے كھانا شروع کرنے لگے‬
‫تھے میں بھی مجبورا وہاں ہی بیٹھ گیا اور كھانا‬
‫کھانے لگا ‪.‬میں نے کن اکھیوں سے نبیلہ کو دیکھا‬
‫لیکن وہ كھانا کھانے میں مصروف تھی ‪ِ .‬پھر جب‬
‫سب نے كھانا کھا لیا تو نبیلہ اور سائمہ نے برتن‬
‫اٹھانا شروع کر دیئے اور میں آ کر اپنے کمرے میں آ‬
‫‪.‬کربیڈ پے لیٹ گیا اور کچھ ہی دیر میں آنکھ لگ گئی‬
‫شام کو سو کر اٹھا تو سائمہ چائے بنا کر لے آئی اور‬
‫یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی اور مجھے کہنے ‪.‬‬
‫لگی آپ اور میں کچھ دن الہور ا می کی طرف نہ رہ‬
‫آئیں ‪.‬میں نے کہا سائمہ ابھی تھوڑے دن پہلے تم آئی‬
‫ہو اور اب ِپھر الہور جانے کا کہہ رہی ہو ‪.‬میری‬
‫چھٹی تھوڑی رہ گئی ہے میرے واپس چلے جانے کے‬
‫بعد خود چلی جانا اور جتنے دن مرضی رہ لینا ‪.‬وہ‬
‫میری بات سن کر خاموش ہو گئی ‪ِ .‬پھر ایسے ہی‬
‫کچھ دن مزید گزر گئے نبیلہ مجھے سے اور میں نبیلہ‬
‫سے کترا رہے تھے ِپھر جب میرا ‪ 1‬ہفتہ باقی رہ گیا‬
‫تو ایک دن میری ا می اور سائمہ میری خالہ کے گھر‬
‫گئے ہوئے تھے خالہ کا گھر زیادہ دور نہیں تھا پاس‬
‫میں ہی تھا ‪.‬اور ابّا جی باہر کسی کام سے گئے‬
‫ہوئے تھے اور گھر پے شاید میں اور نبیلہ اکیلے ہی‬
‫تھے ‪.‬لیکن مجھے بَ ْعد میں پتہچال کے ہم دونوں‬
‫گھر میں اکیلے ہیں کیونکہ میں صبح سے اپنے‬
‫کمرے میں ہی تھا ‪ِ .‬پھر تقریبا ‪11‬بجے کا وقعت تھا‬
‫میں نہانے کے لیے اپنے اٹیچ باتھ روم میں گھس گیا‬
‫مجھے پتہ تھا میرے کمرے کے باتھ روم میں میرے‬
‫یا میری ِبی ِوی کے عالوہ کوئی نہیں آتا تھا ‪.‬اِس لیے‬
‫میں نے دروازہ الک نہیں کیا اور باتھ روم میں جا کر‬
‫نہانے لگا ‪.‬جب میں نے نے باتھ روم میں داخل ہو‬
‫کر اپنے کپڑے اُتار لیے اور شاور چال دیا ِپھر اپنے‬
‫جسم پے صابن لگانے لگاجب میں اپنے لن پے صابن‬
‫لگا رہا تھا تو میرا لن کھڑا ہونے لگا اور کچھ دیر‬
‫کے صابن سے میرا لن تن کے کھڑا ہو گیا اور میں‬
‫آہستہ آہستہ مٹھ والے اسٹائل میں صابن لن پے لگانے‬
‫لگا مجھے پتہ ہی نہیں چال یکدم نبیلہ میرے باتھ روم‬
‫میں آ گئی اور اس کی سیدھی نظر میرے لن پے گئی‬
‫تو وہ ایک بار ِپھر شرم سے الل ہو گئی اور دروازے‬
‫کو بند کر کے باہر سے بس اتنا ہی بوال کے سوری‬
‫بھائی میرا شیمپو ختم ہو گیا تھا اِس لیے بھابی کا‬
‫‪ .‬لینے کے لیے آئی تھی اور یہ بول کر وہ چلی گئی‬
‫میں بھی جلدی سے نہایا اور اور نہا کر کپڑے پہن کر‬
‫گھر سے باہر نکل گیا یہ ‪ 3‬دفعہ میرے اور نبیلہ‬
‫کےدرمیان ہو چکا تھا ‪.‬اور مجھے تو اب اپنے آپ پر‬
‫بھی بہت شرم آنے لگی تھی کے ہر دفعہ میری بہن‬
‫کے ساتھ ہی کیوں یہ ہو جاتا ہے وہ بیچاری کیا‬
‫سوچتی ہو گی ‪.‬میں سارا دن باہر گھوم ِپھر کر شام‬
‫کو گھر واپس آیا اور آ کر سیدھا اپنے کمرے میں لیٹ‬
‫گیا ‪.‬اب تو میری بالکل ہمت جواب دے چکی تھی کے‬
‫اگر میرا سامنہ نبیلہ سے ہوتا ہے یا وہ مجھے سے‬
‫یہ ‪ 3‬دفعہ کے حادثے کے بارے میں کوئی سوال‬
‫پوچھے گی تو میں کس منہ سے اور کیا جواب دوں‬
‫گا ‪.‬اگلے ‪ 2‬سے ‪ 3‬دن تک میں نبیلہ کا زیادہ سامنا‬
‫نہیں کیا اور یوں ہی دن گزر گئے ‪.‬واپسی سے دو دن‬
‫پہلے میں شام کے وقعت چھت پے بیٹھا ہوا تھا اور‬
‫سعودیہ میں کسی سے فون پے بات کر رہا تھا ‪.‬تو‬
‫نبیلہ میری چائے لے کر اوپر آ گئی نبیلہ کو دیکھ کر‬
‫میں تھوڑا گھبرا سا گیا کیونکہ مجھے اس کا سامنا‬
‫کرتے ہوئے شرم آ رہی تھی ‪.‬نبیلہ آ کر چار پائی پے‬
‫بیٹھ گئی اور چائے میری آگے رکھدی میں نے بھی‬
‫کوئی ‪ 2‬منٹ مزید بات کر کے کال کو کٹ کر دیا ‪ِ .‬پھر‬
‫نبیلہ بولی بھائی آپ ا ب کب واپس آئیں گے ‪.‬تو میں‬
‫نے کہا نبیلہ تمہیں تو پتہ ہے چھٹی ‪ 2‬سال بَ ْعد ہی‬
‫ملتی ہے اب ‪ 2‬سال بَ ْعد ہی آؤں گا ‪.‬تو نبیلہ بولی‬
‫بھائی اب تو ہمارے پاس قدرت کا دیا سب کچھ ہے‬
‫ِپھر آپ پکے پکے واپس پاکستان کیوں نہیں آ جاتے‬
‫اور یہاں آ کر اپنا کوئی کاروبار شروع کر دیں ‪.‬ہمسب‬
‫کو آپ کی یہاں زیادہ ضرورت ہے اور آپ کا گھربھی‬
‫بچ جائے گا ‪.‬میں نے کہا ہاں نبیلہ کہتی تو تم ٹھیک‬
‫ہو لیکن اب میں وہاں جا کر سارے پیسے جوڑ کر‬
‫پاکستان ہی آنے کی کوشش کروں گا ‪.‬میں نےنبیلہ‬
‫کو کہا کے میرا گھر کیسے بچ جائے گا یہ بات تم‬
‫کیوں کہہ رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ نے کہا کچھ نہیں ِپھر آپ‬
‫کو بتاؤں گی ‪.‬میں نے نبیلہ کو کہا تم نے مجھے کہا‬
‫تھا کے ثناء کا کچھ بندوبست کر کے تم مجھے سائمہ‬
‫اور چا چی کے بارے میں کچھ بتاؤ گی ‪.‬تم مجھے‬
‫اب بتاؤ بھی دو کے آخر مسئلہ کیا ہے ‪.‬میری بات‬
‫سن کر وہ ایک دم الل سرخ ہو گئی اور بولی بھائی‬
‫میں آپ کو آپ کے سامنے نہیں بتا سکتی میرے اندر‬
‫اتنی ہمت نہیں ہے ‪.‬جب آپ واپس سعودیہ جاؤ گے تو‬
‫آپ یہاں میرے سامنے نہیں ہو گے تو میں آپ کو سب‬
‫کچھ فون پے بتا دوں گی ‪.‬میں نے کہا نبیلہ تم مجھ‬
‫سے وعدہکرو کے تم مجھے ایک ایک بات تفصیل‬
‫سے اور سچسچ بتاؤ گی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی آپ‬
‫‪ .‬کیسی باتکر رہے ہو آپ کے اندر تو ہماری جان ہے‬
‫میں آپ کے ساتھ کبھی جھوٹ نہیں بول سکتی ‪.‬میں‬
‫آپ کو سب کچھ سچ سچ بتاؤں گی ‪ِ .‬پھر میں نے کہا‬
‫نبیلہ مجھے تم سے معافی مانگنی ہے ‪.‬تو نبیلہ فورا‬
‫بولی بھائی کس چیز کی معافی ‪.‬تو میں نے کہا وہ‬
‫مجھے سے اس دن بہت غلطی ہو گئی تھی جب تم‬
‫فرش دھو رہی تھی اور سائمہ والی حرکت اور باتھ‬
‫روم والی حرکت پے میں تم سے معافی مانگتا ہوں‬
‫مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ‪.‬نبیلہ میری بات سن‬
‫کر شرما کے الل سرخ ہو گئی اور ُچپ کر کے نیچے‬
‫چلی گئی ‪ِ .‬پھر وہ دو دن بھی گزر گئے اور میں‬
‫واپسی کے لیے جب ایئرپورٹ آیا تو مجھے سائمہ‬
‫اور نبیلہ اور ابّا جی چھوڑ نے کے لیے آئے جب میں‬
‫اندر جانے لگا تو میرے ابّا جی مجھے گلے لگا کر‬
‫ملے اور اور ِپھر سائمہ بھیمجھے ملی ‪ ،‬لیکن جو‬
‫مجھے عجیب اور حیران کن بات لگی جب نبیلہ آگے‬
‫ہو کر مجھے گلے ملی تو اس کا قد میرے سے تھوڑا‬
‫چھوٹا تھا تو اس نے اپنی دونوں بازو کو میری کمر‬
‫میں ڈال کر مجھے زور کی جپھی ڈالی مجھے اس‬
‫کے موٹے موٹے اور نرم نرم ممے مجھے اپنے‬
‫سینے پے محسوس ہوئے ‪.‬اور آہستہ سا میرے کان‬
‫‪.‬میں بوال بھائی میری واپسی والی بات پے غور کرنا‬
‫اور ِپھر میں نبیلہ کے بارے میں ہی سوچتے‬
‫سوچتے ائرپورٹ کے اندر چال گیا اور واپس سعودیہ‬
‫آ گیا ‪.‬مجھے واپس آئے ہوئے کوئی ‪ 3‬مہینے سے‬
‫زیادہ ٹائم گزر چکا تھا اور زندگی اپنے معمول پے‬
‫‪ .‬چل رہی تھی میری گھر پے بھی بات ہوتی رہتی تھی‬
‫لیکن میری نبیلہ سے ابھی تک سائمہ اور چا چی کی‬
‫موضوع پے بات ہی نہیں ہو رہی تھی ‪.‬زیادہ تر ا ّبا‬
‫‪ .‬جی اور سائمہ سے بات ہو کر کال کٹ ہو جاتی تھی‬
‫ِپھر ایک دن رات کو تقریبا ‪10‬بجے کا ٹائم تھا اور‬
‫پاکستان میں ‪ 12‬کا ٹائم تھا مجھے نبیلہ کے نمبر سے‬
‫کال آئی ‪.‬میں پہلے تھوڑا حیران ہوا کے آج اتنی دیر‬
‫کو نبیلہ کال کیوں کر رہی ہے ‪.‬میں نے اس کی کال‬
‫کٹ کر کے خود کال مالئی اور تو نبیلہ سے سالم دعا‬
‫ہوئی ِپھر وہ میرا حال پوچھنے لگی ‪.‬وہ شاید میرے‬
‫سےکوئی بات کرنا چاہتی تھی لیکن اس کو سمجھ‬
‫نہیں آ رہی تھی بات کیسے شروع کرے ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے ہی تھوڑی دیر یہاں وہاں کی بات کر کے پوچھا‬
‫کے سائمہ کیسی ہے تو وہ بولی کے وہ آج الہور چلی‬
‫گئی ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ آج ٹائم مل گیا ہے تو‬
‫مجھے آج سائمہ اور چا چی کے بارے مینبتا دو ‪.‬تا‬
‫کہ میرے دِل کو بھی سکون ہو ‪ِ .‬پھر نبیلہ بولی بھائی‬
‫آپ سے چا چے نے آخری دفعہ کیا کہا تھا ‪.‬میں نے‬
‫اس کو چا چے سے ہوئی بات بتادی ‪.‬تو نبیلہ بولی‬
‫بھائی چھا چے نے بہت مشکل وقعت دیکھا ہے‬
‫سائمہ اور چھا چی نے چھا چے کی کے‬
‫آخریسالونبہت اذیت دی اور بچارے دنیامیں اپنے ِبی ِوی‬
‫اور بیٹی کے کرتوت کی وجہ سے گھٹ گھٹ کر دنیا‬
‫سے چلے گئے ‪.‬میں نے نبیلہ کو پوچھا نبیلہ صاف‬
‫بتاؤ تم کہنا کیا چاہتی ہو کیوں گھوما گھوما کر بات‬
‫کر رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی چا چی اور سائمہ‬
‫دونوں ٹھیک عورتیں نہیں ہیں ‪.‬سائمہ کا شادی سے‬
‫پہلے ہی کسی ساتھ چکر تھا اور وہ اس کے ساتھ‬
‫شادی سے پہلے ہی سو چکی ہے ‪.‬اور چا چی کا‬
‫بھی اس بندے کے ساتھ چکر ہے اور وہ بھی اس‬
‫بندے کے ساتھ سب کچھ کرتی ہے جس سے سائمہ‬
‫کرتی ہے اور دونوں ماں بیٹی کو ایک دوسرے کا پتہ‬
‫ہے ‪.‬اور چچیکے ‪ 2‬یار ہیں جن کے ساتھ اس کا‬
‫چکر ہے ‪.‬اِس لیے میں نے ثناء کو اس گھر سے‬
‫نکاال ہے تا کہ اس کی زندگی برباد نہ ہو ‪.‬نبیلہ کی‬
‫بات سن کر میرے سر چکر ا گیا تھا اور مجھے شدید‬
‫جھٹکا لگا تھا ‪.‬مجھے اپنی سہاگ رات والی رات کا‬
‫واقعہ یاد آ رہا تھا اور میرا اس دن واال شق آج نبیلہ‬
‫کی باتیں سن کر یقین میں بَدَل چکا تھا ‪.‬کچھ دیر‬
‫میری طرف سے خاموشی دیکھ کر نبیلہ بولی بھائی‬
‫آپ میری بات سن رہے ہیں نہ ‪.‬تو میں اس کی آواز‬
‫سن کر ِپھر چونک گیا اور بوال ہاں ہاں نبیلہ سن رہا‬
‫ہوں ‪.‬نبیلہ بولی آپ کیا سوچ رہے ہیں ‪.‬میں نے کہا‬
‫نبیلہ مجھے اپنی شادی کی پہلی رات یاد آ رہی ہے‬
‫مجھے اس رات گزر نے کے بعد صبح ہی میرے دِل‬
‫میں شق آ گیا تھا جو مجھے آج تمہاری باتوں سے‬
‫یقین میں بَدَل گیا ہے ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی مجھے پتہ‬
‫ہے آپ کو اس رات کیوں اور کیسے شق ہوا تھا اس‬
‫رات میں نے سفید چادر جان بوجھ کر ڈالی تھی تا کہ‬
‫ہم سب کو سائمہ کی حقیقت پتہ چل سکے ‪.‬میں نے‬
‫کہا نبیلہ تمہیں پتہ تھا کے اس کاخون نہیں نکال جو‬
‫اِس بات کا ثبوت ہے کے سائمہ ٹھیک لڑکی نہیں‬
‫‪ .‬تھی ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے بھی بس شق تھا‬
‫آپ نے تو صرف سفید چادر کا راز دیکھا ہے لیکن چا‬
‫چی کا تو مجھے آپ کی شادی سے پہلے ہی پتہ تھا‬
‫‪ .‬کہ چا چی کا چا چے کے عالوہ بھی ایک اور یار ہے‬
‫مجھے فضیلہ باجی نے بتایا تھا کیونکہ فضیلہ باجی‬
‫کو بھی چا چی کی اپنی بھابی نے ہی چا چی کا اور‬
‫اس کے یار کا بتایا تھا ‪.‬اور چا چی کی بھابی فضیلہ‬
‫باجی کی کالس فیلو بھی ہے اور باجی کےسسرا لی‬
‫‪.‬محلے میں چا چی کی بھابی کی ا می کا گھر بھی ہے‬
‫لیکن بعد میں میں نے سائمہ اور چا چی کو اپنی‬
‫آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے ‪.‬میں نے کہا تم نے چا‬
‫چی اور سائمہ کو کہاں دیکھا تھا اور کس کے ساتھ‬
‫دیکھا تھا ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی جب آپ شادی کر‬
‫کے واپس سعودیہ چلے گئے تھے تو ایک دفعہ‬
‫سائمہ ابّا جی کو بول کر مجھے بھی اپنے ساتھ الہور‬
‫اپنی ماں کے گھر لے گئی تھی اور میں وہاں ‪ 15‬دن‬
‫ان کے گھر میں رہی تھی ‪.‬ایک دن دو پہر کو جب‬
‫سب سوئے ہوئے تھے تو میں ثناء کے ساتھ اس‬
‫کے کمرے میں سوئی ہوئی تھی تو میں پیشاب کے‬
‫لیے اٹھی اور باتھ روم میں گئی ان کا باتھ روم اوپر‬
‫والی اسٹوری کی جو سیڑھیاں ہیں اس کے نیچے ہی‬
‫بنا ہوا تھا میں جب اس کے پاس پہنچی تو مجھے‬
‫اوپر والے کمرے سے چا چی کی سسکنے کی آواز‬
‫سنائی دی ‪.‬میں ِپھر بھی باتھ روم میں میں چلی گئی‬
‫جب باتھ روم سے فارغ ہو کر باہر نکلی تو مجھے چا‬
‫چی کی سسکنے کی آواز بدستور آ رہی تھی میں‬
‫حیران بھی تھی اور ڈر بھی رہی تھی ‪.‬چا چی کو کیا‬
‫ہوا ہے وہ عجیب عجیب آوازیں کیوں نکا ل رہی ہے‬
‫میں آہستہ آہستہ سے چلتی ہوئیاوپر چلی گئی اوپر ‪.‬‬
‫ایک ہی کمرہ بنا ہوا تھا اسٹور ٹائپ کمرہ تھا اور اس‬
‫کا ایک دروازہ بند ہوا تھا اور اور ایک سائڈ کا‬
‫دروازہ تھوڑا سا کھال ہوا تھامیں اس کمرے کے پاس‬
‫گئی اور جا کر اندر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر‬
‫میرے پیروں تلے زمین نکل گئی کیونکہ اندر ایک‬
‫جوان ‪ 29‬یا‪ 30‬سال کا لڑکا پوراننگا اور چا چی بھی‬
‫پوری ننگی تھی اور انہوں نے زمین پر ہی گدا ڈاال ہوا‬
‫تھا اور وہ لڑکا چا چی کو اُلٹا لیٹا کر چا چی کو‬
‫چودرہا تھا اور چا چی وہاں سسک رہی تھی ‪.‬میں‬
‫نے بس ‪ 2‬یا ‪ 3‬منٹ ہی ان کواِس حالت میں دیکھا تو‬
‫میرا سر چر ا گیا تھا میں تیزی کے ساتھ چلتی ہوئی‬
‫نیچے آ گئی اور آ کر کمرےمیں ثناء کے ساتھ لیٹ‬
‫گئی ‪.‬میرا دماغ گھوم رہا تھا ‪.‬چا چا تو اپنی دکان‬
‫پے ہی ہوتا تھا اور سائمہ اپنی ماں کے کمرے میں‬
‫سوتی تھی ‪.‬وہ دن رات تک میں سوچتی رہی کے‬
‫میں چا چی کے بارے میں کس سے بات کروں ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے سائمہ سےہی بات کرنا کا سوچا کے اس کو‬
‫بتا دوں گی کے اسکی ماں کیا گل کھال رہی ہے ‪.‬میں‬
‫سے ‪ 3‬دن تک موقع تالش کرتی رہی کہ اکیلے میں ‪2‬‬
‫سائمہ سے باتکر لوں ‪.‬لیکن کوئی موقع نہیں مال‬
‫ِپھر ایک دن چا چا چا چی کو کو لے کر اسپتال گیا‬
‫ہوا تھا ‪.‬میں اور سائمہ اور ثناء گھر پے اکیلی ہی‬
‫تھی ‪.‬تو میں نے سوچا جب ثناء دو پہر کو سو جائے‬
‫گی تو میں سائمہ کے کمرے میں جا کر اس سے بات‬
‫کروں گی ‪.‬اور ِپھر دو پہر کو جب ثناء سو گئی تو میں‬
‫آہستہسے اٹھی اور کمرے سے نکل کر سائمہ کی ماں‬
‫کے کمرے میں گئی کیونکہ سائمہ وہاں ہی سوتی‬
‫تھی میں نے دروازے پے آہستہ سے دستک دی لیکن‬
‫کوئی اندر سے کوئی جواب نہیں آیا اور ِپھر میں‬
‫نےآہستہ سے دروازہ کھوال تو وہ کھل گیا اندر‬
‫جھانک کر دیکھا تو کمرہ خالی تھا میں حیران تھی یہ‬
‫سائمہ کاہان گئی ہے میں ِپھر وہاں سے باتھ روم کے‬
‫دروازے پے گئی تو وہ بھی کھال ہوا تھا اور خالی تھا‬
‫میں سوچنے لگی وہ اتنی دو پہر کو کہاں چلی گئی ‪.‬‬
‫ہے ‪ِ .‬پھر میں نے سوچا کے شاید وہ اوپر چھت‬
‫پے کسی کام سے نہ گئی ہو ‪.‬میں آہستہ آہستہ سے‬
‫اوپر گئی اور جب میں کمرے کے پاس پہنچی تو اندر‬
‫سم کا جھٹکا لگا‬‫کا منظر دیکھا تو مجھے ایک شدید ق ِ‬
‫کیونکہ وہ ہی گدےپے سائمہ اور وہ ہی لڑکا جو چا‬
‫چی کو چود رہا تھا وہ اب سائمہ کے ساتھ تھا اور وہ‬
‫ٹانگیں کھول کر بیٹھا ہوا تھا اور سائمہ آگے کو‬
‫‪.‬جھک کر اس کا لن منہ میں لے کر چوس رہی تھی‬
‫اور میں تو یہ دیکھ کر ہی سر گھوم گیا اور گرنے‬
‫لگی اور یکدم اپنے آپ کو سنبھال لیا ِپھر اس لڑکے‬
‫نے کہا سائمہ چل جلدی سے گھوڑی بن جا آج پہلے‬
‫تیری گانڈ مارنےکا دِل پہلے کر رہا ہے ‪.‬اور سائمہ‬
‫نے اپنےمنہ سے اس کے لن کو نکاال اور بولی کیوں‬
‫نہیں میری جان یہ گانڈ تو میں نے صرف رکھی‬
‫تمھارے لیے ہے ‪.‬میرا میاں تو مجھے بہت دفعہ گانڈ‬
‫کا کہہ چکا ہے لیکن میں اس کو ہر دفعہ منع کر دیتی‬
‫‪ .‬ہوں کے میں نہیں کروا سکتی مجھے درد ہوتا ہے‬
‫اس پاگل کو کیا پتہ پھدی کی سیل بھی کسی اور نے‬
‫توڑی ہے اور گانڈ تو صرف میرے جانو عمران کے‬
‫لیے ہے ‪.‬اور دونوں کھلکھال کر ہنسانے لگے ‪.‬اور‬
‫میں باہر ان کی باتیں سن کر پاگل ہو گئی تھی اور‬
‫میرا بس نہینچل رہا تھا میں اندر جا کر سائمہ کا منہ‬
‫توڑدوں کے اس نے میرے گھر والوں اور میرے‬
‫بھائی کے ساتھ کتنا دھوکہ کیا ہے ‪.‬اور ِپھر یکدم‬
‫مجھے میرے کاندھے پے کسی کا ہاتھ محسوس ہوا‬
‫میں ڈر گئی پیچھے مڑ کر دیکھا تو ثناء کھڑی تھی‬
‫اور مجھے انگلی سے ُچپ رہنے کا کہا اور مجھے‬
‫لے کر نیچے اپنے کمرے میں آ گئی ‪.‬اور بھائی اس‬
‫نے مجھے اپنی ماں اور بہن کے بارے میں سب‬
‫بتایاکے وہ دونوں یہ کام کتنے سال سے کر رہی ہیں‬
‫وہ لڑکا سائمہ باجی کا یونیورسٹی کا کالس فیلو ہے ‪.‬‬
‫اور باجی اور ا می کے ساتھ بہت دفعہ مل کر بھی یہ‬
‫کام کر چکا ہے ‪.‬اور باجی وسیم بھائی کے‬
‫باہرسعودیہ چلے جانے کے بَ ْعد یہاں آتی ہی صرف‬
‫اس لڑکے کے لیے ہے اور یہ کھیل تقریبا ہر دوسرے‬
‫دن اِس گھر میں کھیال جاتا ہے ‪.‬اور بھائی یہ وہ ہی‬
‫لڑکا ہے جو چا چے کی فوتگی پے بھی گھر میں نظر‬
‫آ رہا تھا اور چا چی کے آگے پیچھے ہی گھوم رہا تھا‬
‫بھائی اِس لیے میں نے ثناء کو اس گھر سے دور ‪.‬‬
‫رکھنے کے لیے آپ کو کہا تھا ‪.‬کیونکہ اس بیچاری‬
‫‪ .‬کی بھی زندگی ان ماں بیٹی نے خراب کر دینی تھی‬
‫میں نبیلہ کی بات سن کر شاک کی حالت میں تھا اور‬
‫‪ .‬میرا اپنے دماغ ساری باتیں سن کر گھوم چکا تھا‬
‫میں کافی دیر خاموش رہا اور نبیلہ کی کہی ہوئی باتوں‬
‫پے غور کررہا تھا ‪.‬اِس دوران نبیلہ مجھے ‪ 2‬دفعہ‬
‫کہہ چکی تھی بھائی آپ سن رہے ہیں نہ ‪.‬اور ِپھر‬
‫میں نے آہستہ اور دُکھی دِل سے جواب دیا ہاں نبیلہ‬
‫میں سن رہا ہوں ‪.‬نبیلہ شاید میری حالت سمجھ چکی‬
‫تھی ‪.‬اس نے کہا بھائی مجھے پتہ ہے آپ اِس وقعت‬
‫بہت دُکھی ہو میں آپ کو اِس لیے یہ باتیں نہیں بتا‬
‫رہی تھی میں نے یہ باتیں بہت عرصہ تک اپنے دِل‬
‫میں رکھی ہوئی تھیں ان باتوں کو میں نے صرف‬
‫فضیلہ باجی کو ہی بتایا تھا اور آج آپ کو بتا رہی ہوں‬
‫ِپھر میں نے کچھ دیر بَ ْعد ہمت کر کے نبیلہ سے ‪.‬‬
‫پوچھا کے نبیلہ ایک بات بتاؤ یہ لڑکا تو سائمہ اور چا‬
‫چی کا یار تھا ‪.‬لیکن چا چی کا پہال یار کون تھا جس‬
‫کی بات تم نے مجھے پہلے بتائی تھی ‪.‬نبیلہ میری‬
‫بات سن کر خاموش ہو گئی ‪.‬میں نے کچھ دیر انتظار‬
‫کیا لیکن کوئی جوابنہیں آیا ِپھر میں نے دوبارہ نبیلہ‬
‫سے پوچھا بتاؤ نہ وہ کون ہے ‪.‬تو نبیلہ آہستہ سے‬
‫بولی بھائی میں اس کا نہیں بتا سکتی میرے اندر‬
‫‪ .‬بتانے کے لیے ہمت نہیں ہے مجھے شرم آ رہی ہے‬
‫میں نے کہا نبیلہ تم نے اتنا کچھ مجھے بتا دیا ہے‬
‫اور اب مجھ سے کیا شرم باقی رہ گئی ہے ‪.‬اور تم‬
‫نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کے تم مجھے ساری بات‬
‫سچ بتاؤ گی نبیلہ بولی ہاں بھائی مجھے پتہ ہے لیکن‬
‫اگر میں آپ کو اس کا بتا دوں گی تو آپ کو یقین نہیں‬
‫آئے گا ‪.‬میں نے کہا نبیلہ نہ تم مجھے دیکھ رہی ہو‬
‫اور نہ میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں تم مجھے بتاؤکون‬
‫ہے اتنا کچھ سچ سچ بتا دیا ہے تو اس دوسرے بندے‬
‫کا بھی بتا دو ‪.‬تو نبیلہ کچھ دیر خاموش رہی اور ِپھر‬
‫بولی بھائی وہ چا چی کا اپنے چھوٹا سگا بھائی نواز‬
‫ہے اور وہ چا چی کی بھابی کا میاں بھی ہے ‪.‬میرے‬
‫منہ سے بے اختیارنکل گیا کیا کہہ رہی ہو نبیلہ تم‬
‫ہوش میں تو ہو ‪.‬نبیلہ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو‬
‫گئی اور ِپھر بولی کے بھائی یہ سچ ہے اور میں‬
‫اپنے ہوش میں ہی ہوں اور بالکل سچ سچ بتا رہی‬
‫ہوں ‪.‬کیونکہ میں نے تو چا چی اور اس کے بھائی‬
‫کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن نواز کی ِبی ِوی نے‬
‫‪ .‬خود کئی دفعہ اپنے گھر میں ہی اس کو دیکھا تھا‬
‫اور ِپھر اس نے باجی فضیلہ کو بتایا تھا ‪. .‬بھائی‬
‫مجھے ثناء نے یہ بھی بتایا تھا کے وہ سائمہکا‬
‫دوست پہلے صرف سائمہ کے ساتھ ہی کرتا تھا لیکن‬
‫ِپھر اس نے سائمہ کو بلیک میل کر کے چا چی کو‬
‫بھی شامل کر لیا اور اب دونوں ماں بیٹی مل کر یہ کام‬
‫کرتی ہیں ‪.‬اور بھائی جب میں اور سائمہ الہور سے‬
‫واپس آ گئے تھے تو اس کے بَ ْعد سائمہ اور میرا‬
‫ٹھیک ٹھاک جھگڑا ہوا تھا میں نے اس کو بہت برا‬
‫بھال کہا اور اس کوسب کچھ بتا دیا جو میں اس کی‬
‫ماں کے گھر دیکھ کر آئی تھی ‪.‬میرے اندر غصے کی‬
‫آگ ہی ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی ‪.‬میں نے اس کو کہا‬
‫کے تمہیں شرم نہیں آئی کے شادی سے پہلے ہی منہ‬
‫کاال کروالیا اور ِپھر شادی کے بَ ْعد بھی اب تک اس‬
‫سے منہ کاال کروا رہی ہو اور ساتھ میں اپنے ماں کو‬
‫بھی شامل کر لیا ہے ‪.‬کچھ تو اپنے باپ کی یا خاندان‬
‫کی عزت کا خیال تو رکھا ہوتا ‪.‬اگر دونوں ماں بیٹی‬
‫میں اتنی ہی آگ بھری ہوئی تھی تو تمہاری ماں تو‬
‫شادی سے پہلے بھی اپنے سگے بھائی سے اپنی آگ‬
‫ٹھنڈی کروا لیتی تھی ‪.‬تم نے بھی اپنے ماں کو کہہ‬
‫کر اپنے مامے کے نیچے لیٹ جانا تھا ‪.‬اور اپنی آگ‬
‫ٹھنڈی کروا لینی تھی کم سے کم گھر کی بات گھر میں‬
‫ہی رہتی اور گھر کے لوگوں تک ہی رہتی ‪.‬لیکن تم‬
‫تو ماں سے بھی آگے نکلی تم نے پڑھائی کے بہانے‬
‫یار بنا لیے پہلے خود اس کے نیچے لیٹ گئی ِپھر ماں‬
‫کو بھی شامل کر لیا اور ماں کو دیکھو اپنے سگے‬
‫بھائی کے لن سے دِل نہیں بھرا تو اپنی بیٹی کے یار‬
‫کو اپنا یار بنا لیا ‪.‬اور اب پتہ نہیں جیسے وہ تمہیں‬
‫بلیک میل کر کے تمہاری ماں کو چودچکا ہے ویسے‬
‫ہی تیری ماں کو بلیک میل کر کے پتہ نہیں کن کن‬
‫سے چودوا چکا ہو گا ‪.‬کیونکہ تم تو یہاں آ گئی ہو اب‬
‫پتہ نہیں پیچھے ماں کس کس کو گھر بال کر اپنی آگ‬
‫ٹھنڈی کرتی ہو گی ‪.‬اس نے تو سگے بھائی کو نہیں‬
‫‪ .‬چھوڑا تو اور کسی کی کیا امید باقی رہ جاتی ہے‬
‫بھائی میں نے اپنے دِل کا سارا غبار نکال دیا اور آج‬
‫تک وہ میری دشمن ہے اور اب تو وہ شیرنی ہو چکی‬
‫ہے کیونکہ اس نے دیکھ لیا تھا کے میں نے یہ ساری‬
‫باتیں آپ کو نہیں بتائی ہیں لیکن اس کو یہ نہیں پتہ‬
‫تھا کے میرا ایک بیمار اور عزت دار باپ اور ماں‬
‫ہے اگر ان کے کان تک کوئی بات بھی پہنچی تو وہ تو‬
‫جیتے جی مر جائیں گے ‪.‬اِس لیے اس کو کھلی چھٹی‬
‫مل گئی تھی وہ سب کچھ تو کرتی ہی تھی ‪.‬لیکن اس‬
‫کے بَ ْعد وہ مجھے بھی آتے جاتے گھر میں اکیلے میں‬
‫جہاں دیکھ لیتی مجھے کبھی کسی کا اور کبھی آپ کا‬
‫‪ .‬نام لے تنگ کرتی رہتی ٹوک بولی مارتی رہتی تھی‬
‫اور بیہودہ بیہودہ باتیں کرتی تھی ‪.‬میں نبیلہ کی باتیں‬
‫سن کر ِپھر خاموش ہو گیا اور سائمہ اور چا چی کے‬
‫بارے میں سوچنے لگا ‪.‬یہ کیا سے کیا ہو گیا ‪ِ .‬پھر‬
‫نبیلہ بولی بھائی اِسلیے میں نے آپ کو اس دن پے یہ‬
‫ہی کہا تھا کے آپ پکے پکے پاکستان آ جاؤ اور اِس‬
‫مسئلے کو َحل کرو ‪. .‬مجھے خاموش سمجھ کر نبیلہ‬
‫نے پوچھا بھائی آپ کیا سوچ رہے ہیں ‪.‬تو میں‬
‫چونک گیا اور نبیلہ سے پوچھا کے تمہیں سائمہ کس‬
‫بات کے لیے تنگ کرتی ہے مجھے بتاؤ میں اس‬
‫کنجری کی کھال اُتار کے رکھ دوں گا ‪.‬تو نبیلہ ِپھر‬
‫خاموش ہو گئی اور کچھ نا جواب دیا میں نے ِپھر کہا‬
‫بتاؤ نہ وہ تمہیں کیا کہتی ہے ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫میں وہ باتیں نہیں بتا سکتی آپ کی بہن ہوں مجھے‬
‫بتاتے ہوئے شرم آتی ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ جس طرح‬
‫تم نے بے باکی سے پہلے مجھےسب کچھ بتایا ہے‬
‫اور سائمہ کے ساتھ جھگڑا کر کے اس کوسنائی ہیں‬
‫اس ہی ہمت سے مجھے بتاؤ تمہیں وہ کیا کہتی ہے‬
‫نہیں تو میں یہاں بیچین رہوں گا کے میری بہن کیا‬
‫کچھ برداشت کر رہی ہے ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫وہ بہت گندی گندی باتیں کہتی ہے مجھے آپ کو بتاتے‬
‫ہوئے شرم آ رہی ہے میں کیسے آپ کو بتاؤں ‪.‬میں‬
‫نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمھارے مرضی اگر‬
‫اپنے بھائی پے یقین نہیں ہے یا پرایا سمجھتی ہو تو‬
‫بے شک نہ بتاؤ ‪.‬نبیلہ فورا بولی کے بھائی میں اس‬
‫کنجری کے لیے اپنے اتنے پیارے بھائی کو کیسے‬
‫پرایا سمجھ سکتی ہوں ‪.‬یہ آپ سوچنا بھی نہیں ‪.‬آپ‬
‫ہمارے لیے سب کچھ ہیں ‪.‬میں آپ کو بتاتی ہوں کہ‬
‫وہ کیا کیا کہتی ہے تھوڑا انتظار کریں میں چھتپے‬
‫جاتی ہوں اور وہاں جا کے آسانی سے آپ سے‬
‫باتکرتی ہوں ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے میں انتظار کر‬
‫رہا ہوں ‪ِ .‬پھر کوئی ‪ 2‬منٹ کے بعد ہی نبیلہ کی آواز‬
‫آئیہاں بھائی میں چھت پے آ گئی ہوں ‪.‬میں نے‬
‫کہااچھا اب بتاؤ سائمہ تمہیں کیا کہتی ہے اور کیوں‬
‫تنگ کرتی ہے ‪ِ .‬پھر نبیلہ کچھ دیر خاموش رہی ِپھروہ‬
‫بولی کہ بھائی جب بھی میں اس کو تعنے مارتی ہوں‬
‫یا اس کو اس کی اصلیت بتاتی ہوں تو وہ میں مجھے‬
‫گندی گندی باتیں کہتی ہے ‪.‬کہتی ہے نبیلہ تو بھی‬
‫کوئی دودھ کی دُھلی ہوئی نہیں ہےمجھے پتہ ہے‬
‫تیری اِس عمر میں کیا حالت ہے تم بھی کسی اچھے‬
‫اور مضبوط لن کے لیے ترستی ہو تمھارے اندر بھی‬
‫آگ بھری ہوئی ہے تمہارا جسم بتاتا ہے کے تمہیں‬
‫کسی مضبوط مرد کی ضرورت ہے جس سے روز‬
‫اپنے اندر لن کروا سکو ‪.‬اور کہتی ہے نبیلہ اگر تو‬
‫میرا ساتھ دے تو میں تیرا ساتھ دے سکتی ہوں تیری‬
‫مدد کر سکتی ہوں تمہیں بھی اچھے اور تگڑے لن‬
‫تیرے اندر کروا سکتی ہوں ‪.‬بس تو میرا ساتھ دے‬
‫اور میں تیرا ساتھ دوں گی اور خاموشی سے دونوں‬
‫مزے کرتی ہیں ‪.‬اور بھائی آپ اور باجی کی بارے‬
‫میں بہت گندی گندی ب باتیں کرتی ہے ‪.‬میں نے کہا‬
‫میرے اور باجی کے بارے میں کیا کہتی ہے ‪.‬تو ِپھر‬
‫نبیلہ کچھ دیر خاموش ہو کر بولی کے بھائی وہ کہتی‬
‫ہے نبیلہ تو اگر میرا ساتھ دے تو میں تیرے بھائی کا‬
‫لن بھی تیرے اندر کروا سکتی ہوں تیرے بھائی کا لن‬
‫‪ .‬موٹا اور لمبا ہے میرے یار عمران سے بھی بڑا ہے‬
‫وہ تو تیرا بھائی ‪ 2‬سال اکیال چھوڑ کر چال جاتا ہے تو‬
‫میں اپنے یار عمران سے مزہ لینے الہور چلی جاتی‬
‫ہوں نہیں تو اگر تیرا بھائی یہاں ہو تو میں کبھی بھی‬
‫‪ .‬الہور نا جاؤں کہتی ہے تیرا بھائی جم کر چودتا ہے‬
‫قسم لے لو اس کا لن لے کر مزہ آجاتا ہے ‪.‬تیرے‬
‫اندر جائے گا تو ساری زندگی مجھے دعا دے گی اور‬
‫‪ .‬گھر میں ہی روز جب دِل کیا صبح شام لن لیتی رہنا‬
‫بھائی اس نے ایک تصویر مجھے دکھائی تھی اور ِپھر‬
‫نبیلہ خاموش ہو گئی ‪.‬میں نے فورا پوچھا کون سی‬
‫سم کی تصویر دکھائی ہے ‪.‬تو نبیلہ‬ ‫تصویر اور کس ق ِ‬
‫بولی بھائی وہ ‪..‬میں نے کہا نبیلہ اب بھی کوئی بات‬
‫رہ گئی ہے جس سے تم شرما رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ نے‬
‫کہا بھائی سائمہ نے آپ کے لن کی اپنے موبائل میں‬
‫تصویر بنائی ہوئی تھی آپ شاید صبح کے وقعت‬
‫سوئے ہوئے تھے تو اس نے آپ کی شلوار اُتار کر‬
‫آپ کے لن کی تصویر بنائی ہوئی تھی اور مجھے‬
‫دیکھا کر کہتی ہے یہ دیکھ اپنے بھائی کا لن کتنا لمبا‬
‫اور موٹا لن ہے دیکھو کیسے لوہے کے را ڈ کی طرح‬
‫کھڑا ہے موٹا تازہ خود سوچ تیرے اندر جائے گا تو‬
‫دنیا کا اصلی مزہمل جائے گا ‪.‬اور کہتی ہے ایک تم ہو‬
‫جس کو اتنا موٹا لن پسند نہیں آ رہا اور اور نخرے کر‬
‫رہی ہے دوسری طرف میری ماں ہے جب سے اس کو‬
‫میں نے تصویر دکھائی ہے وہ پاگل ہو گئی ہے‬
‫مجھے بار بار کہتی ہے کے وسیم کو میرے لیے تیار‬
‫کر مجھے اس کا لن اپنے اندر لینا ہے تیرے بھائی‬
‫کے لن کے لیے وہ مر رہی ہے ‪.‬بھائی میں نے اس‬
‫کو غصے میں کہا کے ہاں تیری ماں نے تو اپنے‬
‫سگے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا اور اوالد ہونے کے‬
‫بعد بھی اپنے بھائی کے نیچے آرام سے لیٹ جاتی ہے‬
‫اس کو تو اپنے داماد میرے بھائی کا لن تو اچھا لگے‬
‫‪.‬گا ہی اِس میں حیران ہونے والی کون سی بات ہے‬
‫تو بھائی ِپھر اس نے مجھے باجی کے بارے میں‬
‫گندی گندی باتیں بولنے لگی ‪.‬میں نے کہا باجی کے‬
‫بارے میں کیا کہتی ہے ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی کہتی‬
‫‪ .‬ہے ہاں تو تیری بڑی بہن بھی کون سا پاکباز ہے‬
‫شادی سے پہلے ہی اپنے میاں کو چھپ چھپ کر‬
‫ملتی تھی کبھیاس کے گھر چلی جاتی تھی کبھی اپنے‬
‫گھر مینبال لیتی تھی اس نے بھی تو شادی سے پہلے‬
‫ہی اپنے میاں کا لن کتنی دفعہ اندر کروا لیا تھا ‪1.‬‬
‫‪ .‬دفعہ تو میں نے خود اس کو رنگے ہاتھ پکڑا تھا‬
‫‪ .‬جب وہ مزے سے لن گانڈ میں لے کر اچھل رہی تھی‬
‫اور مجھے دیکھ کر شرمندہ ہونے کے بجا ےمجھے‬
‫کہتی ہے میں کون سا کسی غیر سے کروا رہی ہوں‬
‫میرا ہونے واال میاں ہی ہے نا ‪.‬بھائی میں نے اس کو‬
‫کہا کے اِس میں کون سی اتنی بڑی بات ہے وہ کوئی‬
‫غیر تو نہیں تھا خا لہ کا بیٹا تھا اور بَ ْعد میں اس کی‬
‫شادی بھی تو اس کے ساتھ ہی ہو گئی تھی ‪.‬تمھارے‬
‫طرح تو نہیں کہ شادی سے پہلے اپنے کسی غیر پرا‬
‫ے باہر کے یار کے ساتھ منہ کاال کیا ِپھر میرے بھائی‬
‫کی زندگیمیں آ گئی اور اس کو بھی دھوکہ دیا اور‬
‫اپنے ساتھساتھ اپنے ماں کو بھی اپنے غیر اور پرا ے‬
‫یار کے نیچے لیٹا دیا ‪.‬اتنا ہی اپنی عزت اور خاندان‬
‫کا خیال ہوتا تو تم ماں بیٹی باہر کسی غیر کے آگے‬
‫اورپھر ان کے ھاتھوں بلیک میل ہونے‬ ‫ِ‬ ‫منہ مارنے‬
‫سے بہتر تھا جیسے تیری ماں نے اپنے سگے بھائی‬
‫کو ہیاپنا یار بنا لیا تھا تمہیں بھی اس کے نیچے‬
‫لیٹادیتی کم سے کم گھر کا بندہ اور سگا ہونے کے‬
‫ناتے تم لوگوں کو بلیک میل تو نہ کرتا جیسے آج وہ‬
‫حرامی تم ماں بیٹی کا یار عمران تم دونوں کو بلیک‬
‫میل کر کے خود بھی مزہ لوٹ رہا ہے اور دوسروں‬
‫کوبھی لوٹا رہا ہو گا ‪.‬اب تو تم دونوں ماں بیٹی پے‬
‫یقین ہی نہیں رہا پتہ نہیں کتنے لوگوں سے کروا چکی‬
‫ہوں گی ‪.‬بھائی مجھے آگے سے کہتی ہے بس کر بس‬
‫کر میں تمہیں بھی اور تیری بہن کواچھی طرح جانتی‬
‫ہوں ‪.‬بھائی میری گانڈ میں ہاتھ مار کے کہتی ہے یہ‬
‫جو اتنی بڑی گانڈ بنا لی ہے یہ ایسے ہی نہیں بن‬
‫جاتی اِس کو ایسا بنانے کے لیے کتنا عرصہ لن اندر‬
‫لینا پڑتا ہے ِپھر جا کر ایسی گانڈ بنتی ہے ‪.‬مجھے تو‬
‫شق ہے تو بھی یہاں گاؤں میں کسی کے ساتھ‬
‫خاموشی سے چکر چال کر بیٹھیہے اور ُچپ چاپ کر‬
‫کے لن اندر باہر کروا رہی ہے اِس لیے تو تیرا جسم‬
‫اتنا بھر گیا اور گانڈ بھی مست بن گئی ہے ‪.‬کہتی ہے‬
‫آنے دے اِس دفعہ تیرے بھائی کو کیسے اس کو‬
‫اکساتی ہوں کے تیری بہنکا کسی کے ساتھ چکر ہے‬
‫اور وہ چھپ چھپ کر کسی سے مل کر مزہ لوٹ رہی‬
‫ہے ذرا اِس کا جسم تو دیکھ اِس کا ِپھر دیکھنا‬
‫تیری کیسی شامت آتی ہے‪.‬بھائی میں نے آگے سے‬
‫کہا تم جو مرضی کر لو میرے ماں باپ اور میرا‬
‫بھائی مجھے اچھی طرح جانتے ہیں تم خود ہی مشکل‬
‫میں آ جاؤ گی کیونکہ اب تو مجھے پتہ ہے ِپھر بھائی‬
‫اور ابّا جی ا می اور سارے خاندان کو تیرے اور تیری‬
‫ماں کے کرتوت پتہ چلیں گے ‪.‬بھائی کہتی ہے دیکھا‬
‫جائے گا اور مجھے کہتی ہے تیری بڑی بہن ایک نمبر‬
‫کنجری ہےجب میں ولیمہ سے اگلے دن اپنے ماں‬
‫باپ کے گھر گئی تھی تو مجھے فون کر کے کہتی‬
‫ہے سائمہ سناؤ کیا حال ہے اور سناؤ سھاگ رات‬
‫کیسی گزری تھی ‪.‬میرے بھائی نے زیادہ تنگ تو نہیں‬
‫کیا تھا ‪.‬اور میں نے تیری بہن کو بتایا تھا کہ باجی‬
‫آپ کا بھائی بہت ظالم ہے اس نے پہلی رات کو ‪ 3‬دفعہ‬
‫‪.‬چود کر رکھ دیا تھا صبح میری کمر میں اتنا دردتھا‬
‫مجھ سے چال نہیں جا رہا تھا ‪.‬تو آگے سے تیری‬
‫پاکباز بہن کہتی ہے کے سائمہ ایسانہیں ہو سکتا میرا‬
‫بھائی بہت اچھا بندہ ہے وہ کسی پے ظلم کر ہی نہیں‬
‫سکتا ‪.‬تم پے ایسا کون سا ظلم کر دیا کے تمہاری‬
‫کمر میں درد شروع ہو گیا تھا اور تم چل بھی نہیں‬
‫سکتی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے تیری بہن کو بتایا کے باجی‬
‫یہ تم کہہ سکتی ہو مجھ سے پوچھو جس نے اس‬
‫رات کو ‪ 3‬دفعہ اس کو برداشت کیا ہے تم نے تو اپنے‬
‫بھائی کا لن دیکھا بھی نہیں ہو گا میں نے پورا اندر‬
‫لیا تھا وہ بھی ایک رات میں ‪ 3‬دفعہ میری جان نکل‬
‫گئی تھی ‪.‬تقریبا ‪ 7‬انچ لمبا اور موٹا لن تھا ‪.‬تیرے‬
‫بھائی کا میں نے تو لیا ہے اِس لیے بتا رہیہوں ‪.‬تم‬
‫نے تو لیا نہیں ہے نہ اِس لیے اس کا ظلم تمہیں‬
‫کیسے محسوس ہو گا ‪.‬اور پتہ ہے آگے سے تیری‬
‫کنجری بہن کیا کہتی ہے سائمہ پہلی دفعہ ایسا ہی ہوتا‬
‫ہے اور مزہ بھی تو مضبوط اور موٹے لن سے ہی آتا‬
‫ہے جب پورا اندر جڑ تک جاتا ہے ‪.‬تو مزہ آ جاتا ہے‬
‫اور مزے میں دنیا بھول جاتی ہے ‪.‬اور تم خوشنصیب‬
‫‪ .‬ہو میرے بھائی کا اور مضبوط لن زندگی میں مال ہے‬
‫ساری زندگی مزہ کرو گی ‪.‬اگر وہ میرا میاں ہوتا تو‬
‫میں صبح شام اس کا لن اندر لیتی اور کبھی اپنے‬
‫کمرے سے بھی نکلنے نہ دیتی ‪ِ .‬پھر میں نے تیری‬
‫باجی کو کہا تھا کے باجی اگر اتنا ہی تمہیں تجربہ ہے‬
‫تو تم کیوں نہیں ایک دفعہ اپنے بھائی سے کروا کر‬
‫دیکھ لیتی جب وہ پورا اندر ڈالے گا تو ایک دفعہ میں‬
‫ہی تمہیں پتہ چل جائے گا کے تمہارا بھائی کتنا ظلم‬
‫کرتا ہے ‪.‬اگر یقین نہیں آتا ایک دفعہ اپنے بھائی‬
‫سے کر کے دیکھ لو خود ہی پتہ چل جائے گا ‪.‬تو پتہ‬
‫ہے تیری بہن آگےسے کہتی ہے ‪.‬سائمہ میں تو تقریبا‬
‫روز ہی اپنے میانکا اندر لیتی ہوں میں تو گانڈ میں‬
‫بھی روز لیتی ہوں مجھے تو اصلی مزہ آتا ہے ہاں یہ‬
‫الگ بات ہے جتنا تم میرے بھائی کا موٹا اور مضبوط‬
‫لن کا بتا رہی ہو اتنا تو میرے میاں کا نہیں ہے اس‬
‫سے چھوٹا ہے لیکن ِپھر بھی میں تو پھدی میں بھی‬
‫اور گانڈ میں آسانی سے اپنے بھائی کا لن لے لوں گی‬
‫پہلی دفعہ تھوڑا مشکل ہو گی لیکن اس کے بعد تو‬
‫مزہ ہی مزہ ہو گا ‪.‬لیکن میری قسمت میں شاید ایسالن‬
‫‪ .‬نہیں لکھا ہوا ہے ‪.‬وہ ابھی تیرے نصیب میں ہے‬
‫میں تو کہتی ہوں تم تھوڑا بہت برداشت کر لیا کرو ِپھر‬
‫کچھ دن بعد تمہیں عادت ہو جائے گیتو خود ہی میرے‬
‫بھائی کو روز لن ڈالنے کا کہا کروگی ابھی تو شاید وہ‬
‫تمہاری گانڈ نہیں مارتا ہو گا اگر وہ مارتا تو شاید تم‬
‫ِپھر مر ہی گئی ہوتی ‪.‬تو میں نے کہا تمھارے بھائی‬
‫نے مجھے سے فرمائش کی تھی لیکن میں نے خود‬
‫منع کر دیا تھا پھدی کو ہی رگڑ کر رکھ دیتا ہے تو‬
‫گانڈ میں تو مار ہی ڈالے گا ‪ِ .‬پھر تیری باجی نے آگے‬
‫سے کہا سائمہ دیکھ لو بھلے میرے میاں کا لن میرے‬
‫بھائی جیسا لمبا نہیں لیکن ِپھر بھی میں پھدی میں‬
‫بھی اور گانڈ میں ہر روز پورا اندر لیتی ہوں میں بھی‬
‫تو ہمت کرتی ہوں تم بھی کر لیا کرو ‪.‬اور میرے‬
‫بھائی کو خوش کر دیا کرو اور خود بھی ہوا کرو آگے‬
‫تمہاری اپنی مرضی ہے ‪.‬بھائی میں نے اس کو کہا تم‬
‫یہ سب بکواس کر رہی ہو میری بہن اتنا کچھ تم کو‬
‫نہیں بول سکتی ‪.‬تو سائمہ آگے سے کہتی ہے ٹھیک‬
‫ہے آنے دو تمھارے بہن کو ِپھر تمہیں خود ہی اس‬
‫کے سامنے کروا دوں گی ِپھر پوچھ لینا اور میں‬
‫بکواس کر رہی ہوں یا سچ بول رہی ہوں ‪.‬میں نے‬
‫پوچھا نبیلہ تم نے ِپھر سائمہ کو آگے سے کیا جواب‬
‫دیا ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی میں خود تو شاید باجی‬
‫سے اکیلے میں یہ باتیں پوچھ سکتی تھی لیکن سائمہ‬
‫کے آگے نہیں پوچھ سکتی تھی ہم دونوں بہن کی ایک‬
‫دوسرے کے سامنے عزتنہیں رہنی تھی ‪.‬لیکن بھائی‬
‫ِپھر سائمہ نے یکدم اس دن میرے ساتھ اتنی گندی‬
‫حرکت کی کے میں آپ کو بتا نہیں سکتی ‪.‬میں نے کہا‬
‫نبیلہ جتنا کچھ تم سنا اور بول چکی ہو اب تمہیں کچھ‬
‫اب چھپا نانہیں چاہیے ‪.‬بتا دو اس نے کیا کیا‬
‫تمھارے ساتھ ‪..‬نبیلہ آگے سے بولی وہ میں بھائی وہ‬
‫میں بھائی ‪. .‬میں نے کہا کیا وہ میں وہ میں لگائی‬
‫ہوئی ہے سیدھی طرح بتاؤ کیا ہوا تھا ‪.‬تو نبیلہ نے کہا‬
‫بھائی سائمہ نے یکدم اپنا ہاتھ نیچے لےجا کر شلوار‬
‫کے اوپر ہی میری پھدی والی جگہ پے رکھ دیا اور‬
‫اس کو تھوڑا مسال تو اس کا ہاتھ گیال ہو گیا اور اپنے‬
‫گیلے ہاتھ کو اپنی ناک کے پاس لے جا کرسونگھا اور‬
‫بولی واہ میری نبیلہ رانی مجھے تو پاک بازی کے‬
‫لیکچر ایسے دے رہی تھی اور اپنا آپ دیکھا ہے‬
‫اپنے بھائی کے لن اور اپنی بہن کی پھدی اور گانڈ‬
‫کی گرم گرم باتیں سن کر تم نیچے سے فارغ ہو چکی‬
‫ہو اِس کا مطلب ہے تمہیں بھیاپنے بھائی کا لن بہت‬
‫پسند ہے اور میں سائمہ کی بات سن کر ہی اپنے‬
‫کمرے میں بھاگ گئی اور نبیلہ نے یہ بات کہہ کر کال‬
‫کاٹ دی تھی ‪.‬اور نبیلہ کی ساری باتیں سن کر میرا‬
‫دماغ تو گھوم ہی چکا تھا‬

‫‪004‬‬
‫لیکن جب میری نظر نیچے اپنی شلوار پے گئی تو‪:‬‬
‫میرالن تن کے فل کھڑا تھا اور میری شلوار بھی گیلی‬
‫ہوئی تھی شاید میری اپنی بھی کچھ منی نکل چکی‬
‫تھی ‪.‬میں نے ٹائم دیکھا تو ‪ 12‬بج چکے تھے اور‬
‫پاکستان میں ‪ 2‬ہو گئے تھے ‪.‬اب اپنی بہن اور سائمہ‬
‫کی طرف سے سب کچھ جان چکا تھا اور میری بے‬
‫چینی ختم ہو چکی تھی لیکن ان سب باتوں کی وجہ‬
‫سے میرا ری ایکشن یعنی میرے لن کا کھڑا ہونا اور‬
‫منی چھوڑ نا یہ مجھے عجیب بھی اور مزے کا بھی‬
‫لگا ‪ِ .‬پھر میں اٹھ کر نہایا کپڑے تبدیل کیے اور ِپھر‬
‫اپنے بیڈ پے لیٹگیا اور سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب‬
‫نیند آ گئی اور سو گیا ‪.‬اس دن کے بعد مجھے اور‬
‫نبیلہ کو دوبارہ اس موضوع پے بات کرنے کا موقع‬
‫نہ مال جب بھی پاکستان گھر میں بات ہوتی تو نبیلہ‬
‫سے بھی بس تھوڑی بہت حال حوال پوچھ کر بات ختم‬
‫ہو جاتی تھی ‪.‬مجھے اب نبیلہ سے اس موضوع پے‬
‫بات کیے ہوئے کوئی ‪ 4‬مہینے گزر چکے تھے ‪.‬اور‬
‫مجھے پاکستان سے واپس سعودیہ آئے ہوئے بھی‬
‫تقریبا ‪ 8‬مہینے گزر چکے تھے ٹائم تیزی سے گزر‬
‫رہا تھا مجھے سعودیہ میں رہتے ہوئے تقریبا ‪ 8‬سال‬
‫ہو چکے تھے میں نے بہت زیادہ پیسہ بھی کمایا تھا‬
‫اور اس کو اپنی اور گھر کی ضروریات پے خرچ بھی‬
‫کیا تھا اور کافی سارا پیسہ جمع بھی کیا ہوا تھا کچھ‬
‫پاکستان میں بینک میں رکھا دیا تھا ابا جی کے‬
‫اکاؤنٹ میں جو کے بعد میں مشترکہ اکاؤنٹ بن گیا‬
‫تھا ‪.‬اور کچھ پیسہ سعودیہ میں ہی بینک میں جمع کیا‬
‫ہوا تھا جبسے میری نبیلہ سے وہ موضوع پے باتیں‬
‫ہوئی تھی میں نے پکا پکا پاکستان جانے کا پالن بنا‬
‫نا شروع کر دیا تھا اور یہ بھی پالن کرنے لگا تھا‬
‫پاکستان جا کر اپنا کاروبار شروع کروں گا ‪.‬اور سائمہ‬
‫اور نبیلہ اور باجی فضیلہ کا مسئلہ بھی گھر میں رہ‬
‫کر َحل کر سکتا تھا ‪.‬اور ِپھر میں نے کافی سوچ و‬
‫چار کے بعد فیصلہ کر لیا کے مجھے باقی ‪ 1‬سال اور‬
‫کچھ مہینے اور محنت کرنا ہو گی اور ِپھر اپنا سارا‬
‫پیسہ لے کر اِس دفعہ ‪ 2‬سال پورے ہونے پے پکا‬
‫پکا سعودیہ سے واپس اپنے ملکپاکستان چال جاؤں‬
‫گا ‪.‬اِس لیے میں نے اپنا باقی ٹائم زیادہ محنت شروع‬
‫کر دی اور ایک دفعہ ِپھر ‪14‬گھنٹے ٹیکسی چالنے‬
‫کی ڈیوٹی دینے لگا اب میں آدھا وقعت دن کو اور آدھا‬
‫وقعت رات کو ٹیکسی چالتا تھا ‪.‬اور اِس طرح ہی‬
‫مجھے ‪ 1‬سال مکمل ہو گیا ‪.‬اور میرا ‪ 1‬سال مزید‬
‫باقی سعودیہ میں رہ گیا تھا ‪.‬ایک دن میں رات کو‬
‫اپنی ٹیکسی میں ہی باہر کھڑا کسی سواری کا انتظار‬
‫کر رہا تھا تقریبا ‪10:40‬کا ٹائم ہو گا مجھے نبیلہ کے‬
‫نمبرسے مس کال آئی ‪.‬میں تھوڑا پریشان ہو گیا کے‬
‫اتنی رات کو خیر ہی ہو کچھ مسئلہ تو بن گیا میں نے‬
‫فورا کال مالئی تو نبیلہ نے مجھے سالم دعا کی اور‬
‫بولی بھائی معافی چاہتی ہوں اتنی رات کو آپ کو تنگ‬
‫کیا ہے ‪.‬دراصل وہ آج سائمہ ِپھر اچانک الہور چلی‬
‫گئی ہے دو پہر کے ‪2‬بجے اس کی امی کا فون آیا تھا‬
‫تو میں اچانک سائمہ کے کمرے کے آگے سے گزر‬
‫رہی تھی تو مجھے ہلکی ہلکی سائمہ کی فون پے‬
‫باتیں کرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے بس یہ سنا‬
‫تھا کےامی آپ فکر نہ کریں میں کوئی بھی بہانہ بنا‬
‫کر آ جاؤں گی ‪.‬آپ اس کو کہو میرا اسٹیشن پے‬
‫انتظار کرے اور جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی‬
‫تو میرے نمبر پے کال نا کرے ‪.‬اور ِپھر فون بند ہو‬
‫گیا میں باہر کھڑی سوچنے لگی کے یہ کنجری ِپھر‬
‫کسی چکر میں ہی اپنی ماں کے پاس جا رہی ہے ‪.‬میں‬
‫نے کمرے میں دیکھا کے سائمہ اپنے کپڑے بیگ‬
‫میں رکھ رہی تھی ِپھر کوئی ‪ 15‬منٹ بَ ْعد دوبارہ‬
‫سائمہ کے نمبر پے کال آئی شاید اِس دفعہ کسی اور‬
‫کی کال تھی بَ ْعد میں پتہ چال وہ اس کے یار عمران کی‬
‫کال تھی وہ اس کا ملتان اسٹیشن پے انتظار کر رہا تھا‬
‫اور اِس کو الہور سے لینے آیا ہوا ‪.‬سائمہ نے تھوڑا‬
‫غصہ کرتے ہوئے اپنے یار کو فون پے کہا عمران تم‬
‫سے صبر نہیں ہوتا میں نے امی کو فون کیا تھا نہ‬
‫کے مجھے تم کال نہ کرنا جب تک میں گھر سے نکل‬
‫نہیں آتی اور تم باز نہیں آئے بھائی اس کا یار پتہ نہیں‬
‫آگے سےکیا بات کر رہا تھا ‪.‬لیکن سائمہ نے اس کو‬
‫کہا اچھا اچھا زیادہ بکواس نہیں کرو ٹرین میں کر‬
‫لینا ‪.‬اور انتظار کرو میں بس ‪ 6‬بجے تک میں وہاں آ‬
‫جاؤں گی اور سائمہ نے اپنا فون بند کر دیا ‪.‬وہ گھر‬
‫سے‪ 5‬بجے نکلی تھی اور ‪ 7‬بجے ٹرین کا ٹائم تھا‬
‫میرے خیال میں اب بھی وہ شاید ٹرین میں ہی ہو گی‬
‫آپ اس کو کال کرو اور اس کی کالس لو اور پوچھو‬
‫کے وہ رات کے ٹائم میں الہور کے لیے اکیلی کیوں‬
‫نکلی ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ میری بات سنو میری‬
‫یہاں سے کالس لینے سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑ‬
‫ے گا ‪.‬اُلٹا شاید وہ کوئی اور بکواس کرے اور میں‬
‫غصے میں آ جاؤں اور مسئلہ زیادہ بن جائے گا ‪.‬تو‬
‫اس کنجری کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا کیونکہ اس‬
‫کی ماں گاؤں سے سب کچھ چھوڑ کرالہور میں رہتی‬
‫ہے یہ بھی اس کے پاس چلی جائےگی اور اس کو‬
‫کوئی فرق نہیں پڑ ے گا لیکن ہمارےگھر پے بہت فرق‬
‫پڑ ے گا ‪.‬کیونکہ جب آبا جی امی کو باجی کو اس کے‬
‫سسرال والوں کو اور خاندان کے لوگوں کو ساری‬
‫حقیقت پتہ چلے گی تو ہمارے گھر کی بدنامی زیادہ‬
‫ہو گی سب یہ ہی کہیں گے کے اتنے سال سے سائمہ‬
‫اور اس کی ماں یہ سب کچھ کر رہی ہیں اور کیوں ہم‬
‫نے پہلے دن ہی خاندان میں سب کو ان کی اصلیت‬
‫نہیں بتائی ‪.‬اِس لیے میری بہن جوش سے نہیں ہوش‬
‫سے کام لینا ہے ‪.‬اور وہ میری ِبی ِوی بھی ہے اور‬
‫سب سے بڑی بات چا چے کے بیٹی ہے ‪.‬مجھے اس‬
‫کو اور اس کی ماں کو ان کی ہی ُزبان میں جواب دینا‬
‫ہو گا اور دونوں ماں بیٹی کو خاندان کے قابل اور‬
‫ٹھیک کرنا ہو گا ‪.‬اور یہ مت بھولو کے ثناء بیچاری‬
‫‪ .‬بھی اِس خاندان کا حصہ ہے ‪.‬اس کا بھی سوچنا ہے‬
‫سائمہ نے تو اپنی جوانی میں غلط کام کیا ہے لیکن‬
‫چا چی اس کے بھائی تک تو میں کسی حد تک‬
‫شایدمان ہی لیتا لیکن وہ اپنی بیٹی کی ہم عمر غیر‬
‫لڑکے سے عزت لوٹا رہی ہے اور اس کو پہلے ٹھیک‬
‫کرنا ہے ‪.‬میری بات سن کر نبیلہ بولی بھائی لیکن‬
‫سائمہ کو کسی نہ کسی دن تو اس لڑکے سے ملنے‬
‫سے روکنا ہے اور چا چی کو بھی روکنا ہے ‪.‬لیکن یہ‬
‫کیسے ہو گا اور کب ہو گا ‪.‬آپ تو وہاں بیٹھے ہیں‬
‫خود ہی یہ مسئلہ ٹھیک کیسے ہو گا ‪.‬اور میں آپ کی‬
‫بات نہینسمجھ سکی کے آپ کہہ رہے تھے چا چی اور‬
‫سائمہ کو ان کی ُزبان میں ہی سمجھا نا پڑے گا ‪.‬میں‬
‫آپ کی بات کو سمجھی نہیں ہوں ‪.‬میں نے کہا دیکھو‬
‫نبیلہ یہ مسئلہ کب اور کیسے َحل ہو گا میں خود اِس‬
‫کو َحل کروں گا اور ٹھیک بھی کروں گا ‪.‬اور‬
‫دوسری بات میں تمہیں صرف بتا رہا ہوں کےمیرا یہ‬
‫آخری سال ہے سعودیہ میں اور میں نے اب پکا پکا‬
‫پاکستان آنے کا پروگرام بنا لیا ہے میں اِس دفعہپکا‬
‫پکا آؤں گا ‪.‬اور ِپھر خود گھر آ کر یہ سب مسئلے‬
‫َحل کروں گا ‪.‬نبیلہ میری بات سن کر خوش ہو گئی‬
‫اور فورا بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہیں کے آپ‬
‫اپنے گھر واپس آ رہے ہیں ‪.‬میں نے کہا ہاں میری‬
‫بہن میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں۔لیکن ابّا جی اور امی‬
‫کو یا باجی کو کسی کو بھی یہ بات ابھی پتہ نہ چلے‬
‫میں وقعت آنے پے خود سب کو بتا دوں گا ‪.‬تو نبیلہ‬
‫بولی بھائی آپ بے فکر ہو جائیں میں کسی سے بھی‬
‫بات نہیں کروں گی ‪.‬لیکن آپ نے مجھے بہت اچھی‬
‫خوشخبری سنائی ہے میرا سائمہ کی وجہ سے بہت‬
‫موڈ خراب تھا لیکن آپ نے خوشبربی سنا کر مجھے‬
‫خوش کردیا ہے ‪ِ .‬پھر میں نے کہا نبیلہ مجھے تم‬
‫سے ایک بات کرنی ہے اگر تم ناراض نہ ہو گی تو‬
‫نبیلہ نے کہا بھائی آپ کیسی بات کرتے ہیں آپ سے‬
‫‪ .‬کبھیبھی ناراض نہیں ہو سکتی آپ میری جان ہیں‬
‫میں نے کہا اچھا یہ بتاؤ سائمہ نے جو باجی فضیلہ‬
‫کے بارے میں باتیں بتائی تھیں کیا باجی سے اسکے‬
‫متعلق کوئی بات ہوئی تھی ‪.‬اگر ہوئی تھی تو باجی‬
‫نے آگے سے کیا کہا تھا ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی میں نے‬
‫بہت دفعہ کوشش کی کے کسی دن اکیلے میں بیٹھ کر‬
‫باجی سے سائمہ کی ساری بات کروں لیکن یقین کریں‬
‫باجی کئی دفعہ گھر میں آ کررہتی ہیں لیکن میری ہمت‬
‫ہی نہیں بنتی ان سے بات کرنے کی لیکن بھائی آپ‬
‫کیوں پوچھ رہے ہیں ‪.‬میں نے کہا اگر سائمہ کی کہی‬
‫ہوئی باتیں سچ ہینتو ِپھر سائمہ باجی کو بھی بلیک‬
‫میل کر سکتی ہے اور تمہاری دشمنی میں ان کو بھی‬
‫تنگ کر سکتی ہے ‪.‬اور شاید سائمہ کو کچھ اور بھی‬
‫باجی کے متعلق پتہ ہو اِس لیے میں چاہتا تھا تم‬
‫باجی سے کھل کر بات کرو اور ان کو سائمہ والی‬
‫ساری باتیں بتا دو ‪.‬لیکن ایک چیز کا مجھ سے وعدہ‬
‫کرنا ہو گا تم نے باجی کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے‬
‫دینا کے یہ سب باتیں مجھے بھی پتہ ہیں ‪.‬بس یہ ہی‬
‫شو کروانا ہے کے یہ باتیں صرف تمہیں یا باجی کو‬
‫ہی پتہ ہیں ‪.‬باجی نے کہا بھائی میں وعدہ کرتی ہوں‬
‫کہ میں باجی کو آپ کا پتہ ہی نہیں لگنے دوں گی اور‬
‫دوسرا باجی نے اگلے ہفتے آنا ہے میں اس سے‬
‫تفصیل سے بات کروں گی اور سائمہ کی ساری بات‬
‫ان کو بتاؤں گی اور یہ بھی پتہ چلجائے گا کہ باجی‬
‫نے سائمہ سے وہ باتیں کی تھیں یا وہ جھوٹ بول‬
‫رہی تھی ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے ‪.‬میں انتظار کروں‬
‫گا ‪.‬نبیلہ نے کہا جب باجی سے بات ہو جائے گی تو‬
‫میں آپ کو رات کے وقعت ہی مس کال کروں گی اور‬
‫‪ .‬پوری تفصیل بتا دوں گی ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے‬
‫ِپھر جب میں کال کٹکرنے لگا تو مجھے یکدم نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی آپ کو ایک بات بتانی تھی ‪.‬اور یہ بول‬
‫کر خاموش ہو گئی میں کچھ دیر اس کی بات کے لیے‬
‫انتظار کیا لیکن وہ ُچپ تھی میں نے کہا نبیلہ بتاؤ نا‬
‫کیا بات بتانی تھی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو وہاس‬
‫دن والی بات یاد ہے جب صبح میں آپ کو ناشتے کے‬
‫لیے بالنے آئی تو سائمہ اور آپ کھڑے تھے ‪.‬تو‬
‫مجھے یاد آیا تو میں نے کہا نبیلہ میں نے اس واقعہ‬
‫کی تم سے معافی مانگی تھی ِپھر کیوں دوبارہ پوچھ‬
‫رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی وہ بات نہیں کر رہی‬
‫اصل میں ایک مہینہ پہلے مجھے ایک دن سائمہ نے‬
‫ِپھر اکیلے میں تنگ کیا ا می اور ا با جی پھوپھی کے‬
‫گھر گئے ہوئے تھے میں اکیلی تھی ‪.‬تو مجھے تنگ‬
‫کرنے لگی ‪.‬کے نبیلہ یاد ہے اس دن جب میں نے‬
‫تمھارے بھائی کا لن کمرے میں پکڑا ہوا تھا اور تم‬
‫ناشتے کا کہنے کےلیے آئی تھی ‪.‬اس دن تو تم نے‬
‫اپنے بھائی کا شلوار میں فل کھڑا لن حقیقت میں‬
‫دیکھا تھا بتاؤ نا تمہیں اپنے بھائی کا لن کیسا لگا‬
‫اور مجھے تنگ کرنے لگی ‪.‬اور بار بار آپ کا نام لے‬
‫کر اور آپ کے اپنے بھائی کا لن کی تعریف کر کے‬
‫میری گانڈ ہاتھ سے مسل رہی تھی ‪.‬بھائی میں اس‬
‫کی ان حرکتوں سے بہت تنگ ہوں ‪.‬میں بھی جیتی‬
‫جاگتی انسان ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے آپ‬
‫باھیں میں اس کو کیا جواب دوں ‪.‬یا آپ خود ہی اس‬
‫کو سمجھا دیں وہ مجھے تنگ نہ کیا کرے ‪.‬میننے‬
‫کہا نبیلہ ایک بات سچ سچ بتاؤ گی ‪.‬تو نبیلہ نے کہا‬
‫جی بھائی پوچھو کیا پوچھنا ہے ‪.‬میں نے کہا جب‬
‫تمہیں سائمہ میرا نام لے کر یا میری کسی چیز کا نام‬
‫لے کر تنگ کرتی ہے تو تمھارے دِل میں کیا خیال آتا‬
‫ہے ‪.‬میری بات سن کر نبیلہ خاموشہو گئی میں ‪2‬‬
‫دفعہ اس کو کہا کچھ تو بولو ِپھر میں نے کہا اچھا‬
‫میری بات بری لگی ہے تو معافی چاہتا ہوں اور فون‬
‫بند کر دیتا ہوں ‪.‬وہ بولی نہیں بھائی معافی کس بات‬
‫کی مانگ رہے ہیں ‪.‬بھائیخیال کیا آنا ہے عورت ہوں‬
‫جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں لیکن میں اس کو اپنے‬
‫ہی بھائی کے بارے میں کیا جواب دوں ‪.‬میں نے کہا‬
‫دیکھو اگر تم اس سے اپنی جان چھوڑ وانہ چاہتی ہو‬
‫تو جب بھی وہ تمہیں تنگ کرے تم آگے سے ہنس دیا‬
‫کرو اور اس کو تنگ کرنے کے لیے کبھی کبھی بول‬
‫دیا کرو کے تم اپنی ماں کو میرے بھائی کے نیچےلیٹا‬
‫دو نا وہ تو ویسے بھی مر رہی ہے ‪.‬اور خود بھی‬
‫اپنی گانڈ میں میرے بھائی کا موٹا لن لے لیا کرو‬
‫‪ .‬اپنے یار سے تو بڑے مزے سے اندر کرواتی ہو‬
‫‪ .‬نبیلہ نے کہا بھائی میں یہ کیسے بول سکتی ہوں‬
‫میں نےکہا مجھے تھوڑی بولنا ہے تمہیں تو سائمہ‬
‫کوبولنا ہے جب تمہیں تنگ کرے تم اس کو یہ باتیں‬
‫سنا دیا کرو ِپھر دیکھو وہ خود ہی تمھاری جان‬
‫چھوڑ دے گی ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی میں کوشش کروں‬
‫گی ‪ِ .‬پھر میں نے کہا باجی سے بات کر مجھے بتا‬
‫دینا میں اب فون بند کرنے لگا ہوں ‪ِ .‬پھر میں دوبارہ‬
‫اپنے کام میں مصروف ہو گیا مجھے ‪ 2‬ہفتے ہو گئے‬
‫تھے نبیلہ سے بات کیے ہوئے جبمیں گھر فون کرتا‬
‫تھا تو اس سے بات ہوئى لیکن باجی کے موضوع پے‬
‫کوئی بات نہیں ہوئى ِپھر ایک دن میں رات کو اپنے‬
‫کمرے میں لیٹا ہوا تھارات کے‪ 11‬بج رہے تھے کے‬
‫اچانک میرے موبائل پے مس کال آئی میں نے دیکھا‬
‫یہ نبیلہ کا ہی نمبر تھا ‪.‬میں نے سوچا پاکستان میں‬
‫تو ‪ 1‬بجے ہوں گے آج اتنی لیٹ کیوں مس کال کی ہے‬
‫میں نے کال مالئی تو نبیلہ نے آہستہ سی آواز میں ‪.‬‬
‫‪ .‬کہا بھائی کیا حال ہے ‪.‬میں نے کہا میں ٹھیک ہوں‬
‫تم کیسی ہو اتنی لیٹ کال اور اتنا آہستہ کیوں بول رہی‬
‫ہو ‪.‬تو وہ بولی وہ آپ کی بِی ِوی کنجری آ گئی ہے اور‬
‫ساتھ اپنے کمرے میں ہے ابھی اس کے کمرے کی‬
‫‪ .‬الئٹ آف ہوئى ہے تو میں نے آپ کو کال مالئی ہے‬
‫لیکن اگر آپ کو میری آواز نہیں آرہی تو تھوڑا انتظار‬
‫کریں میناوپر چھت پے جا کر بات کرتی ہوں ‪.‬میں‬
‫نے کہا اگر کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے تو ٹھیک ہے‬
‫ورنہ کوئی بات نہیں ایسے ہی بات کر لو ‪.‬تو وہ بولی‬
‫نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے میں چھت پے ہی جا کر بات‬
‫کرتی ہوں آپ ہولڈ کریں ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے میں‬
‫انتظار کرتا ہوں ‪ِ .‬پھر کچھ ہی دیر بعد نبیلہ‬
‫بولیبھائی اب آواز آ رہی ہے میں نے کہا ہاں آ رہی ہے‬
‫اب بولو کس لیے فون کیا تھا ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫باجی گھر آئی ہوئی تھی اور ‪ 3‬دن رہ کرکل ہی گھر‬
‫گئی ہیں میری ان سے ‪ 2‬دن پہلے رات کو تقریبا ‪3‬‬
‫‪ .‬گھنٹے تک سائمہ کے موضوع پے بات ہوئی تھی‬
‫میں نے آپ کے کہنے پے بالکل کھل کر بات کی‬
‫شروع میں میرے اتنا کھل کر باتکرنے پے باجی بھی‬
‫تھوڑا حیران ہوئی لیکن ِپھر وہ کچھ دیر بعد نارمل ہو‬
‫گئی اور ِپھر وہ بھی کھل گئی اور ان کے ساتھ کھلی‬
‫گھپ شپ لگی تھی اور بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں‬
‫تھیں ‪.‬میں نے نبیلہ سے کہا واہ کیا بات ہے میری‬
‫بہن اب تیز ہو گئی ہے ‪.‬آگے سے بولی بھائی آپنے‬
‫اور سائمہ نے کر دیا ہے ‪.‬اور میں اس کی بات سن‬
‫کر ہنسنے لگا ‪ِ .‬پھر میں نے کہا بتاؤ کیا بات ہوئی ہے‬
‫تو وہ بولی بھائی پہلے تو باجی کو جب چا چی اور ‪.‬‬
‫سائمہ کا پتہ لگا تو ِپھر وہ ہکا بقا رہ گئی ‪.‬اور‬
‫دونوں ماں بیٹی کو گالیاں دینے لگی ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫باجی کو جب سائمہ کی وہ باتیں بتائی جو اس نے‬
‫باجی کے متعلق بولی تھیں تو باجی پہلے تو ساری‬
‫باتیں سن کر خاموش ہو گئی ‪.‬اور ِپھر بولی نبیلہ یہ‬
‫سچ ہے کے میں نے سائمہکو یہ ساری باتیں کی تھیں‬
‫لیکن میں نے تو اس کو ایک عورت بن کر اپنے‬
‫بھائی کی خاطر اس کو سمجھایا تھا سائمہ بھی کوئی‬
‫بچی تو نہینتھی شادی شدہ تھی اِس لیے میں نے‬
‫شدہزبان میں ہی اور ایک عورت بن کر سمجھایا‬ ‫ُ‬ ‫شادی‬
‫تھا ‪.‬لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو اپنی ماں سے‬
‫بڑی کنجری نکلے گی ‪.‬ماں تو بھائی سے بھی‬
‫کرواتی تھی لیکن بیٹی نے تو یار بھی بنایا اور ِپھر‬
‫اپنی ہی ماں کو بھی اپنے یار کے نیچے لیٹا دیا بہت‬
‫بڑی کنجری ہے سائمہ اور مجھے کہتی ہے باجی‬
‫تیرے بھائی کا لن بہت لمبا اور موٹا ہے وہ مجھ پے‬
‫ظلم کرتا ہے میں اس سے گانڈ مروا کے تو مر ہی‬
‫جاؤں گی ‪.‬لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو میرے بھائی‬
‫کو ترسا کر اپنے یار سے گانڈ کے اندر بھی لیتی‬
‫ہے میں نے کہا اچھا تو یہ بات ہے ‪.‬بھائی ایک بات‬
‫اور تھی وہ میں نے اپنے طور پے باجی سے پوچھی‬
‫تھی لیکن مجھے باجی پے حیرانگی بھی ہوئی اور‬
‫ترس بھی آیا کہ میری باجی اوپر سے خوش دیکھا کر‬
‫اندر سے کتنی ذیادتی برداشت کر رہی ہے ‪.‬میں نے‬
‫پوچھا کیسی ذیادتی نبیلہ مجھے کھل کر بتاؤ ‪.‬تو نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی میں نے ویسے ہی باجی سے کہا کہ‬
‫باجی آپ نے جو بھائی کے بارے میں اپنے جذبات‬
‫سائمہ کو بتا ے تھے کیا وہ آپ کے دِل کی بات تھی‬
‫یاویسے ہی سائمہ کو سمجھا نے کے لیے بولے تھے‬
‫تو باجی کی آنکھ سے آنسو آ گئے اور باجی ِپھر ‪.‬‬
‫کچھ دیر َب ْعد بولی کہ نبیلہ سچ کہوں تو وہ میرے دِل‬
‫کے جذبات تھے ‪.‬کیونکہ میں بھی عورت ہوں جذبات‬
‫رکھتی ہوں اِس لیے جب سائمہ نے وسیم کے بارے‬
‫میں مجھے بتایا اور اس کے لن کے بارے میں بتایا‬
‫تو میرا دِل بھر آیا تھا کیونکہ میرا میاں تو شروع‬
‫شروع میں بہت اچھا تھا اور مجھے خوب پیار کرتا‬
‫تھا ‪.‬سچ بتاؤں تو شروع کے مہینوں میں تو وہ‬
‫پوری پوری رات مجھے کپڑے بھی نہیں پہننے دیتا‬
‫تھا پوری رات ننگا رکھتا تھا اور ہر رات ‪ 3‬دفعہ میری‬
‫جم کر مارتا تھا ‪.‬لیکن ِپھر پہال بچہ ہوا تو وہ ہفتے‬
‫میں ‪ 2‬یا ‪ 3‬دفعہ ہی بس کرتا تھا ِپھر دوسرا بچہ ہوا‬
‫تو ہفتے میں ‪ 1‬دفعہ کرنے لگا اور ا ب یہ حال ہے‬
‫مہینے میں ایک دفعہ کرتا ہے لیکن میرے آگے اور‬
‫پیچھے میں خود ‪ 2‬بار جلدی جلدی فارغ ہو جاتا ہے‬
‫اور مجھے رستے میں چھوڑ دیتا ہے ‪.‬اور میں بس‬
‫سال سے بس ایسے ہیبرداشت کر رہی ہوں اِس لیے ‪3‬‬
‫جب سائمہ نے مجھےوسیم کی روٹین اور اس کے لن‬
‫کے بارے میں بتایا تو مجھے اپنے نصیب پے دکھ‬
‫ہوا اور میں نے اپنے دِل کے جذبات اس کو کہہ دیئے‬
‫لیکن نبیلہ خود بتا وسیم میرا چھوٹا بھائی ہے تم یا ‪.‬‬
‫میں کچھ کر تو نہیں سکتی نہ ‪.‬بھائی ِپھر میں نے‬
‫باجی کو آپکی وہ باتھ روم والی بات بتا دی تھی میں‬
‫نے کہا باجی میں نے وسیم بھائی کا لن دیکھا ہوا ہے‬
‫سائمہ ٹھیک کہتی ہے بھائی کا لن کافی موٹا بھی ہے‬
‫‪ .‬لمبا بھی ہے اور میں نے باتھ روم واال واقعہ بتا دیا‬
‫باجی نے میری بات سن کر لمبی سی آہ بھری اور‬
‫بولی لیکن نبیلہ کچھ بھی ہو وسیم ہمارا بھائی ہے ‪.‬ہم‬
‫‪.‬سن کر یا دیکھ کر بھی اپنا نصیب تو نہیں بَدَل سکتے‬
‫بھائی مجھے جو نئی بات باجی سے پتہ چلی اس کو‬
‫سن کر تو میں خود بھی حیران اور ہکا بقا رہ گئی‬
‫تھی ‪.‬میں نے کہا وہ کون سی بات ہے ‪.‬تو باجی نے‬
‫بتایا کے میری نند یعنی ہماری خالہ کی بیٹی شازیہ وہ‬
‫بہت بڑی چنال عورت نکلی ہے ‪.‬کیونکہ باجی نے‬
‫بتایا کے وہ اکثر اپنے سسرال میں لڑائی کر کے اپنے‬
‫یعنی ہماری خالہ کے گھر آ جاتی ہے ‪.‬اور کتنے‬
‫کتنے دن یہاں ہی رہتی ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ اِس‬
‫میں حیران ہونے والی کون سی بات ہے ‪.‬تو نبیلہ نے‬
‫‪ .‬کہا بھائی آپ پہلے پوری بات سن لیں ِپھر بتائے گا‬
‫باجی نے کہا مجھے پہلے پہلے تو کچھ بھی نہیں پتہ‬
‫تھا ‪.‬لیکن میں اندر خانہ سوچتی رہتی تھی میرا میاں‬
‫اچھا بھال صحت مند بندہ ہےوہ یکدم ہی ہفتے والی‬
‫روٹین سے مہینے والی پے کیسے چال گیا ‪.‬مجھے‬
‫اپنے سوال کا کوئی بھی جواب نہیں مال ‪.‬لیکن ِپھر‬
‫ایک دن مجھے اپنے سوال کا جواب مل گیا ‪.‬میں‬
‫اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی گرمی بھی زیادہ تھی‬
‫رات کے وقعت الئٹ چلی گئی تو گرمی کی وجہ سے‬
‫میری آنکھ کھل گئی ‪.‬اور میں اٹھ کر بیٹھ گئی ساتھ‬
‫بیڈ پے دیکھا میرے میاں نہیں ہے ‪.‬میں تھوڑا حیران‬
‫ہوئی یہ آدھی رات کو کہاں گئے ہیں ِپھر سوچا ہو‬
‫سکتا پانی پینے یا باتھ روم میں گئے ہوں گے ‪.‬میں‬
‫کوئی ‪ 15‬منٹ تک انتظار کرتی رہی اور لیکن میرا‬
‫میاں واپس نہیں آیا ‪.‬میں سوچ رہی تھی پتہ نہیں کیا‬
‫مسئلہ ہے ان کی کوئی طبیعت تو خراب نہیں ہے اِس‬
‫لیے میں بیڈ سے شور کیے بنا اٹھی اور کمرے سے‬
‫باہر آ گئی ‪.‬میں صحن میں گئی وہاں بھی کوئی نہیں‬
‫تھا ِپھر باتھ روم میں گئی وہاں بھی کوئی نہیں تھا‬
‫ایک اور بیڈروم تھا وہ کسی زمانےمیں میری نند کا‬
‫تھا لیکن شادی کے بعد تو خالی ہی تھا میں نے اس‬
‫کو کھول کر دیکھا تو وہ بھی خالی تھا ‪.‬میں خالہ کے‬
‫کمرے میں دیکھنے گئی وہاں بھی کوئی نہیں تھا میں‬
‫اور زیادہ حیران ہوئی میری نند جب بھی آتی تھی تو‬
‫اپنی ماں کے ساتھ ہی اس کمرے میں سوتی تھی لیکن‬
‫اس کی چارپائی بھی خالی تھی مجھے شدیدحیرت‬
‫ہوئی کے گھر کے ‪ 2‬لوگ میرا میاں اور اسکی بہن‬
‫پورے گھر میں نہیں ہیں ‪.‬اب آخری گھرمیں بیڈروم‬
‫کی بیک پے کوئی‪ 10‬فٹ کی گلی بنائی ہوئی ہے اور‬
‫دیوار بھی بنی ہوئی ہے اس میناپنے کپڑے وغیرہ‬
‫وہاں ہی دھوتے تھے ‪.‬اور ایک کونے پے اسٹور‬
‫کمرہ بھی بنایا ہوا تھا جس میں گندم وغیرہ اور گھر‬
‫کی پیٹی اس میں رکھی تھی ‪.‬میاں چلتی ہوئی خالی‬
‫والے بیڈروم کے دروازے سے کو کھول کر پیچھے‬
‫جو خالی جگہ بنائی ہوئی تھی وہاں آ گئی وہاں باہر تو‬
‫کوئی بھی نہیں تھا اسٹور کا دروازہ ویسے بند تھا‬
‫لیکن اس کی کنڈی باہر سے کھلی ہوئی تھی میں نے‬
‫سوچا شاید خالہ کنڈی لگانا بھول گئی ہوں گی ‪.‬میں‬
‫چلتیہوئی جب اسٹور کے پاس آئی تو مجھے اسٹور‬
‫کی دوسر ی دیوار والی سائڈ پے لوہے کی کھڑکی‬
‫لگی ہوئی تھی اس میں صرف جالی ہی لگی تھی اس‬
‫اس کھڑکی سے مجھے جو آہستہ آہستہ آواز سنائیدی‬
‫وہ میرے لیےحیران کن تھی کیونکہ یہ آواز تو اس‬
‫وقعت ہی کسی عورت کے منہ سے نکلتی ہے۔جب‬
‫کوئی مرد اس کو جم کا چو د رہا ہو ‪.‬میں حیران تھی‬
‫یہ آواز تو میری نند کی تھی لیکن وہ اندر کس مرد‬
‫کے ساتھ ہے میرا دِل دھڑکنےلگا مجھے اپنی جان‬
‫نکلتی ہوئی محسوس ہوئی ‪.‬میں تھوڑا کھڑکی کے‬
‫پاس ہو کر ایک سائڈ پے کھڑی ہو گئی اب مجھے‬
‫آوازیں بالکل صاف سنائی دے رہی تھیں ‪ِ .‬پھر وہاں‬
‫جو میں نے سنا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی‬
‫کیونکہ اندر اندھیرا تھا میں دیکھ تو سکتی نہیں تھی‬
‫لیکن آواز صاف سن سکتی تھی ‪.‬میری نند نے جب یہ‬
‫کہا (‪.‬ظفر ہور دھکے زور نال مار مینو تیرا لن پورا‬
‫اندر تک چای ڈا اے ‪ِ ) .‬پھر میرے میاں کی آواز‬
‫میرے کان میں آئی کے (شازیہ توں ذرا صبر کر ہون‬
‫لن پورا اندر سم پو سی)میرا میاں اندر اپنی سگی بہن‬
‫کو چھو د رہا تھا اور اس کی بہن اس کو خود منہ‬
‫سے بول کر کہہ رہی تھی اور زور لگا کر چودو میں‬
‫وہاں تقریبا ‪10‬منٹ تک کھڑی رہی لیکن اندر سے‬
‫بدستور مجھے اپنے میاں اور اس کی بہن کے آپس‬
‫میں جسم ٹکرا نے کی آوازیں اور چدائی کی آوازیں‬
‫آتی رہیں اور ِپھر میں اپنا دُکھی دِل لے کر واپس اپنے‬
‫کمرے مینآگئی اور میرے آنے کے کوئی آدھے گھنٹے‬
‫َب ْعد میرا میاں بھی آ کر میرے ساتھ لیٹ گیا میں پتہ‬
‫نہینکس دنیا میں تھی اور پتہ نہیں چال سو گئی صبح‬
‫اٹھی تو میاں نہیں تھا وہ اپنے کام پے چال گیا تھا جب‬
‫نند کو دیکھا تو وہ عام دنوں کی طرح بہت خوش تھی‬
‫اور مجھے سے بھی ویسے ہی باتیں کر رہی تھی جو‬
‫عام دنوں میں کرتی تھی ‪.‬لیکن میں اندر سے مر‬
‫چکی تھی ‪ِ .‬پھر جب میں نے اپنے میاں سے بات کی‬
‫تو مجھے اس نے کوئیجواب نہ دیا بلکہ اب وہ میری‬
‫نند کے پُرانے کمرے میں روز رات کو چال جاتا اور ‪2‬‬
‫یا ‪ 3‬گھنٹے اپنی بہن کے ساتھ مزہ کر کے واپس‬
‫آجاتا جب کبھی میرے جسمکی طلب ہوتی تو مہینے‬
‫میں ایک دفعہ مجھے سے کر لیا کرتا تھا بس یوں ہی‬
‫سال سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو برداشت ‪3‬‬
‫کر رہی ہوں ‪.‬بھائی یہ آج نئی بات مجھے باجی نے‬
‫بتائی تھی اور میں نے جب سے سنا ہے دِل َرو رہا‬
‫ہے کے اصل ظلم تو میری باجی کے ساتھ ہو رہا ہے‬
‫سائمہ بھی اپنی زندگی میں خوش ہے اور شازیہ ‪،‬‬
‫بھی خوش ہے ‪.‬باجی کی کہانی نبیلہ کے منہ سے‬
‫‪ .‬سن کر میں بہت زیادہ پریشان اور دُکھی ہو گیا تھا‬
‫اور میں نے کہانبیلہ میرا دِل اب بات کرنے کو نہیں کر‬
‫رہا ہے ‪.‬میں ِپھر بات کروں گا اور کال کو کٹ کر دیا‬
‫اور گہری سوچوں میں گم ہو کر سو گیا ‪.‬نبیلہ سے‬
‫بات ہو کر کتنے دن ہو گئے تھے لیکن میرا دِل خوش‬
‫نہیں تھا کیونکہ میں باہر رہ کر بھی اتنا پیسہ کما کر‬
‫بھی اپنی کسی بھی بہن کے لیے خوشی نا خرید سکا‬
‫اور مجھے پتہ ہی نہیں چال میری باجی کتنے سالوں‬
‫سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو چھپا کر بیٹھی‬
‫تھی اور ہر وقعت خوش رہتی تھی لیکن کس کو کیا‬
‫پتہ تھا باہر دکھنے والی خوشی اندر سے کتنا بڑا ظلم‬
‫برداشت کر رہی ہے ‪ِ .‬پھر یوں ہی دن گزرتے رہے‬
‫میں گھر فون کر لیتا تھا اور نبیلہ سے بھی بات ہو‬
‫جاتی تھی لیکن ِپھر دوبارہ کبھی اِس موضوع پے بات‬
‫نہ ہوئی ‪.‬مجھے اب ‪ 1‬سال اور ‪ 5‬مہینے ہو چکے‬
‫‪ .‬تھے ‪.‬میں بس مشین کی طرح ہی پیسہ کما رہا تھا‬
‫لیکن شاید قدرت کو کچھ اور منظور تھا ‪.‬جب میرے‬
‫پاکستان جانے میں کوئی ‪ 4‬مہینے باقی تھے تو‬
‫مجھے ایک دن گھر سے کال آئی وہ میرے لیے بمب‬
‫‪.‬پھوٹنے سے زیادہ خطر ناک تھی‬

‫‪005‬‬
‫میری بہن نبیلہ کا فون آیا اور وہ چیخ چیخ کر رو رہی‬
‫تھی اور کہہ رہی تھی بھائی ابّا جی ہمیں چھوڑ کر چلے‬
‫گئے وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ‪.‬میرے لیے یہ‬
‫زندگی کا سب سے بڑا زخم تھی ‪.‬میرے ابّا جی ہارٹ‬
‫اٹیک کی وجہ سے فوت ہو گئے ‪.‬مجھے جس دناطالع‬
‫ملی میں نے اپنا سارا ساما ن جمع کیا اپنے بینک سے‬
‫سارے پیسے نکالے میری کمپنی کا مالک بہت اچھا‬
‫عربی تھا میں نے تقریبا اس کے ساتھ ‪ 9‬سال گزارے‬
‫تھے اس نے مجھے ایک دن میں پاکستان بھیج دیا‬
‫میرا سارا ‪ 9‬سال کا حساب بھی مجھے دیا اور میں‬
‫پاکستان واپس آ گیا ‪.‬میں جنازہ سے کوئی ‪ 1‬گھنٹہ‬
‫پہلے ہی اپنے گھر پہنچا اور ِپھر اپنے ابّا جی کو دفن‬
‫کر کے گھر آ گیا گھر میں میری ماں دونوں بہن نے‬
‫میرے گلے لگ کر بہت روئے اور مجھے بھی بہت‬
‫رالیا ‪.‬ابّا جی کو فوت ہوئے ‪ 1‬ہفتہ ہو گیا تھا لیکن گھر‬
‫میں سب خاموش اور دُکھی تھے ‪.‬میں بھی بس اپنے‬
‫کمرے میں ہی پڑا رہا بس كھانا کھانے کے لیے کمرے‬
‫سے نکلتا ‪ِ .‬پھر کوئی‪ 10‬دن بعد ایک دن میری باجی‬
‫میرے کمرے میں آئی اور مجھے سے ابّا جی اور سب‬
‫کی بہت باتیں کی اور مجھے سمجھایا کے اب گھر کی‬
‫ذمہ داری ساری تم پے ہے ‪.‬میں باجی کی ساری باتیں‬
‫خاموشی سے سنتا رہااور ہاں میں بولتا رہا ‪ِ .‬پھر باجی‬
‫‪ .‬مزید کوئی ‪ 1‬ہفتہ رہی اور ِپھر اپنے سسرال چلی گئی‬
‫میں نے اپنی زندگی کو آہستہ آہستہ اپنے پُرانے موڑ‬
‫پے لے کر آنے کی کوشش کرنے لگا ‪ِ .‬پھر ابّا جی کا ‪40‬‬
‫دن بعد ختمآ گیا وہ کروا کے کچھ دن بعد میں گھر سے‬
‫باہر نکال میرا اب اگال کام کوئی کاروبار شروع کرنا تھا‬
‫میں کوئی ‪ 15‬دن تک یہاں وہاں کاروبار کے لیے ‪.‬‬
‫معلومات لیتا رہا ‪ِ .‬پھر میں نے ملتان شہر میں‬
‫اچھےعالقےمیں ہی ‪ 3‬دکان کو خرید لیا اور ان کو رینٹ‬
‫پے لگا دیا ان کا ماہانہ رینٹ مجھے تقریبا ‪45000‬مل‬
‫جاتا تھا میرے پاس پہلے ایک گھر کے لیےگاڑی تھی‬
‫چھوٹی تھی میں نے اس کو بیچ کر اور پیسے ڈال کر‬
‫بڑی گاڑی لے لی اور ِپھر اپنے اسالم آباد والے دوست‬
‫کو بول کر کسی سرکاری مہکمہ میں اپنی گاڑی رینٹ‬
‫پے لگا دی وہ مجھے مہینے کا ‪ 60000‬تک نکال کر‬
‫دے دیتی تھی ‪.‬خود گھر کے لیے ایک موٹر بائیک لے‬
‫لی ‪.‬اور جب میرا دو جگہ پے جگاڑ فٹ ہو گیا تو میں‬
‫نے اب گھر کی طرف توجہدینے لگا مجھے اب باجی‬
‫اور سائمہ اور نبیلہ اور چا چی سب کو ٹھیک کرنا تھا‬
‫سب کے مسئلے َحل کرنے تھے ‪.‬مجھے پاکستان آئے‬
‫ہوئے تقریبا ‪ 3‬مہینے سے زیادہ وقعت ہو گیا تھا ‪.‬میں‬
‫سعودیہ میں پورا پالن بنا کر آیا تھا کہ کس کس کا‬
‫مسئلہ کباور کس وقعت َحل کرنا ہے ‪.‬سب سے پہلے‬
‫میری توجہ اپنی باجی فضیلہ تھی ان کا مسئلہ َحل کرنا‬
‫تھا ‪.‬ایک دن صبح ناشتہ وغیرہ کر کے میں سیدھا‬
‫باجی فضیلہ کے گھر چال گیا وہاں میں خالہ سے بھی‬
‫مال وہ مجھے دیکھا کر کافی خوش ہوئی اور وہاں میں‬
‫نے شازیہ باجی کو بھی دیکھا تھا ‪.‬وہ بھی مجھے ملی‬
‫وہ میری باجی فضیلہ کا ہی ہم عمر تھی ‪.‬میری خالہ‬
‫بیمار رہتی تھی ‪.‬اِس لیے انکو زیادہ نظر بھی نہیں آتا‬
‫تھا ‪.‬سو دن کو باہر صحن میں اور رات کو اپنے کمرے‬
‫میں ہی پڑی رہتی تھی وہاں پے ان کو كھانا پینا مل جاتا‬
‫تھا ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم اندر چل میرے کمرے میں‬
‫بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں ‪.‬میں اٹھ کر باجی کے ساتھ‬
‫کمرے میں آ گیا جب باجی کے ساتھ کمرے میں آ رہا تھا‬
‫تو شازیہ باجی بولی وسیم تو اپنی باجی کے پاس بیٹھ‬
‫میں وہاں ہی تیرے لیے چائے بنا کر التی ہوں ‪.‬میں‬
‫باجی کے کمرے میں آ گیا اور باجی کے ساتھ باتیں‬
‫کرنے لگا اور باجی مجھ سے کام کا پوچھا میں نے ان‬
‫کو سب بتا دیا جس کا سن کر وہ خوش ہو گئی اور ِپھر‬
‫یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگے ‪.‬تھوڑی دیر بَ ْعد شازی‬
‫باجی چائے لے آئی اور جب وہ مجھے کپ چائے کا دے‬
‫رہی تھی تو میں نے دیکھا انہوں نے دوپٹہ نہیں لیا ہوا‬
‫تھا اور ان کی قمیض کا گال کافی زیادہ کھال تھا اور ان‬
‫کو موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے ‪.‬باجی‬
‫شازیہ نے میری نظر اپنے مموں پے دیکھ لی تھی اور‬
‫ایک بہت ہی کمینی سی سمائل دی اور ِپھر باہر چلی گئی‬
‫لیکن جب وہ باجی کے دروازے کے پاس پہنچی میں‬
‫دیکھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے اپنی گانڈ‬
‫کی لکیر میں ڈال کر زور سے خارش کی اور ِپھر باہر‬
‫کو چلی گئی شاید انہوں نے یہ حرکت جان بوجھ کر کی‬
‫تھی ‪.‬اور یہ باجی فضیلہ نے بھی دیکھ لی تھی اور اس‬
‫‪ .‬کے باہر جاتے ہی بولی چنال پوری کنجری عورت ہے‬
‫میں باجی کی بات سن کا چونک گیا اور باجی کا منہ‬
‫دیکھنے لگا تو باجی نے کہا اِس کنجری سے بچ کر‬
‫رہنا اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا باجی کا چہرہ‬
‫بتا رہا تھا ان کو شازیہ باجی پے کافی غصہ تھا ‪.‬میں‬
‫نے آہستہ سے کہا باجی آپ ایسا کیوں بول رہی ہیں کیا‬
‫ہوا ہے ‪.‬تو باجی کا اپنا چہرہ میری بات پے الل ہو گیا‬
‫اور بولی وسیم تو جوان ہے شادیشدہ ہے اچھے برے‬
‫کی تمیز جانتا ہے اِس لیے میں بھی شادی شدہ ہونے‬
‫اور تیری بڑی بہن ہونے کے ناتے بتا رہی ہوں اِس‬
‫شازیہ کنجری سے بچ کر رہنا ‪.‬اِس کا ایک مرد سے‬
‫گزارا نہیں ہوتا پتہ نہیں کتنے اور لوگوں کے مرد کھا‬
‫ئے گی کنجری ‪.‬میں نے کہا باجی آپ کہنا کیا چاہتی ہیں‬
‫کھل کر صاف صاف بتاؤ کیا کہنا چاہتی ہو ‪.‬تو باجی‬
‫نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے میں تمہیں سب‬
‫بتاؤں گی اور مجھے تم سے اور بھی ضروری باتیں‬
‫کرنی ہیں میں ‪ 2‬دن تک گھر آؤں گی ِپھر بیٹھ کر تیرے‬
‫کمرے میں بات کریں گے یہاں وہ باتیں ہو نہیں سکتی‬
‫‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کی مرضی ‪.‬‬
‫‪ .‬اور میں کچھ دیر وہاں بیٹھا اور ِپھر گھر واپس آ گیا‬
‫گھر میں مجھے نبیلہ ملی اور بولی بھائی کہاں گئے‬
‫تھے میں نے کہا کہیں نہیں بس خالہ کی طرف گیا تھا‬
‫اور باجی سے مل کر ابھی گھر واپس آ گیا ہوں ‪.‬میں‬
‫نے نبیلہ سے پوچھا یہ سائمہ کب تک الہور سے واپس‬
‫آئے گیکچھ تمہیں پتہ ہے ‪.‬تو وہ غصے سے بولی‬
‫بھائی آپ کو بھی پتہ ہے وہ الہور کس لیے جاتی ہے‬
‫جب اس کا دِل بھر جائے گا اور آگ ٹھنڈیہو جائے گی تو‬
‫ِپھر واپس آ جائے گی ‪.‬ویسے ابھیتو اس کو گیا ہوئے‬
‫ایک ہفتہ ہوا ہے شاید اگلے ہفتے آ جائے ویسے ‪15‬‬
‫دن َب ْعد اپنی آگ ٹھنڈی کروا کر آ جاتیہے ‪.‬آپ کو‬
‫نہیں بتا کر گئی ‪.‬میں نے کہا مجھے تو ایک ہفتے کا‬
‫بول کر گئی تھی ‪ِ .‬پھر نبیلہ نےکہا چھوڑو بھائی اس‬
‫کنجری سے جان چھوٹی ہوئی ہے ‪.‬ویسے آپ کیوں‬
‫اتنے پریشان ہیں کہیں آپ کو بھی تو اپنی ِبی ِوی کی طلب‬
‫تو نہیں ہو رہی ‪.‬میں نبیلہ کی بے باکی پے حیران رہ‬
‫گیا کہ پہلے تو وہ بات سنتے ہوئے بھی شرما جاتی‬
‫تھی اور اب کھال بول دیتی ہے ‪ِ .‬پھر میں نے بھی نبیلہ‬
‫کو چیک کرنے کی کوشش کی اور اس کو کہا ہاں بہنہر‬
‫مرد کواپنی ِبی ِوی کی طلب ہوتی ہے اب ہر ایک کی‬
‫قسمت سائمہ جیسی یا چا چی جیسی یا شازیہ باجی‬
‫جیسی تو نہیں ہوتی نہ ایک نا مال تو کوئی دوسرا ہی‬
‫سہی ‪.‬اب شاید نبیلہ میری بات سن کر الل سرخ ہو گئی‬
‫اور شرم کے مارے منہ نیچے کر لیا ‪.‬میں نے کہانبیلہ‬
‫تم کیوں شرمندہ ہو رہی ہو جو کھال کر رہے ہیں وہ بے‬
‫شرم بنے ہوئے ہیں اور تم کچھ نا کر کے بھی شرمندہ‬
‫ہو رہی ہو ‪.‬اور اس کو پکڑ کر اپنے گلے سے لگا لیا‬
‫اور سر پے پیار سے ہاتھ پھیر نے لگا ‪.‬لیکن جب‬
‫مجھے نبیلہ کے تنے ہوئے ممے میرے سینے پے‬
‫لگے تو میرے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا اور یہ دوسری‬
‫دفعہ تھا کے میں نبیلہ کے ممے اپنے سینے پے‬
‫محسوس کر رہا تھا اور نبیلہ بھی مجھ سی چپکی ہوئی‬
‫تھی اس کے ممے بہت ہی نرم اور موٹے تھے ‪ِ .‬پھر‬
‫اس نے کہا بھائی کاش ایسا سکون میرے نصیب میں‬
‫بھی ہوتا میں اس کی بات سن کر چونک گیا اور اس کو‬
‫کہا نبیلہ کیا کہا تم نے لیکن وہ یہ بول کر بھاگ کر اپنے‬
‫کمرے میں چلی گئی اور اپنا دروازہ بند کر لیا میں بھی‬
‫یہ بات سوچتے سوچتے اپنے کمرےمیں آ کر بیڈ پے‬
‫لیٹ گیا ‪.‬خیر اس دن کے گزر جانے کے بعد میری باجی‬
‫فضیلہ ‪ 3‬دن بعد گھر آئی ہوئیتھی اس کے ساتھ پہلے‬
‫دن تو کوئی خاص بات نہ ہوئی لیکن دوسرے دن دو پہر‬
‫کا كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ‬
‫رہا تھا گھر کے سارے لوگ دو پہر کو سو جایا کرتے‬
‫تھے میں بھی کبھی سو جاتا تھا کبھی ٹی وی دیکھتا‬
‫رہتا تھا ‪.‬آج بھی میں ٹی وی دیکھ رہا تھا جب فضیلہ‬
‫باجی کوئی ‪ 3‬بجے کے وقعت میرے کمرے میں آ گئی‬
‫اور میرے کمرے کا دروازہ بند کر دیا کنڈی نہیں لگائی‬
‫‪ .‬اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے ایک سائڈ پے بیٹھ گئی‬
‫میں نے ٹی وی کی آواز کو آہستہ کیا اور بوال باجی اور‬
‫سنائیں کیسی ہیں خالہ وغیرہ ظفر بھائی سب ٹھیک ہیں‬
‫تو باجی نے کہا ہاں وسیم سب ٹھیک ہیں خالہ کا ‪.‬‬
‫تمہیں پتہ ہی ہے وہ بیمار رہتی ہیں ‪.‬اور ظفر کو کیا‬
‫ہونا ہے ٹھیک ہی ہے ہٹا کٹا ہے ‪.‬میں نے دیکھا ظفر‬
‫کی بات باجی بڑی ناگواری سے کر رہی تھی ‪ِ .‬پھر باجی‬
‫نے کہا وسیم تم سناؤ کیا نئی تازی ہے ‪.‬سائمہ کی سناؤ‬
‫اس نے کب واپس آ نا ہے ‪.‬میں نے کہا باجی میں ٹھیک‬
‫ہوں اور سائمہ مجھے تو ایک ہفتے کا بتا کر گئی تھی‬
‫آج ایک ہفتے سے زیادہ دن ہو گئے ہیں لیکن واپس‬
‫نہیں آئی ‪.‬باجی سمجھ نہیں آتی مینجب سے پاکستان‬
‫واپس آیا ہوں وہ ‪ 2‬دفعہ الہور جا کر رہتی رہی ہے ‪.‬اور‬
‫جب پاکستان میں نہیں ہوتا تھا تو زیادہ تر وہ اپنی ماں‬
‫کے گھر میں ہوتی تھی ‪ِ .‬پھر فضیلہ باجی میرے نزدیک‬
‫ہو کر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی بھائی‬
‫مجھے سب پتہہے ‪.‬لیکن تم فکر نہ کرو سب ٹھیک ہی‬
‫ہو گا ‪.‬میں نے کہا جی باجی دعا ہے ایسا ہی ہو ‪ِ .‬پھر‬
‫باجی نے کہا میں نے کچھ باتیں تم سے ضروری کرنی‬
‫تھی ‪.‬لیکن سمجھ نہیں آتی کہاں سے شروع کروں اور‬
‫کہاں سے نہ کروں ‪.‬میں نے کہا باجی کیا بات ہے خیر‬
‫تو ہ ہے نہ ‪.‬تو فضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم خیر ہے‬
‫اصل میں بات یہ ہے کہ تم میرے چھوٹے بھائی بھی ‪.‬‬
‫ہو بیٹے کی طرح بھی ہو ‪.‬ا ّبا جی کے بعد تو ا می یا میں‬
‫ہی ہوں جو تمہارا خیال کریں گے اور تمہیں کوئی‬
‫پریشانی نہیں ہونے دیں گے ‪.‬میں نے کہا باجی آپ کیا‬
‫کہنا چاہتی ہیں کھل کر بات کریں مجھے پتہ ہے آپ میرا‬
‫کبھی بھی نقصان یا برا نہیں سوچیں گی ‪.‬وسیم دراصل‬
‫مجھے تم سے سائمہ کے متعلق بات کرنی تھی ‪.‬میں‬
‫نے کہا کہو باجی کیا بات ہے ‪.‬تو باجی نے کہا وسیم‬
‫میرے بھائی سائمہ اور اس کی ماں ٹھیک عورت نہیں‬
‫ہیں ‪.‬اور تیری ِبی ِوی نے تو جان بوجھ کر ہم سب کو‬
‫اور تمہیں دھوکہ دیا ہے ‪ِ .‬پھر میں نے پوچھا باجی‬
‫کس چیز کا دھوکہ ‪.‬تو باجی نے وہ ہی نبیلہ والی ساری‬
‫اسٹوری جو سائمہ اور اس کی ماں کی تھی مجھے‬
‫سناتی رہیاور میں اپنے چہرے کے تاثرات سے ان کو‬
‫یہ شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے کچھ پتہ ہے ‪.‬میں نے‬
‫باجیکی پوری بات سن کر تھوڑا پریشانی واال چہرہ‬
‫بنالیا اور میں نے کہا باجی اِس لیے میں کہوں وہ اتنا‬
‫زیادہ اپنی ماں کے پاس کیوں جاتی ہے ‪.‬آج پتہ چال کہ‬
‫وہ تو مجھے ہم سب کو دھوکہ دے رہی ہے ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے کہا باجی مجھے اپنی سھاگ رات پے ہی شق ہو گیا‬
‫تھا لیکن آج آپ کی باتیں سن کر شق یقین میں بَدَل گیا‬
‫ہے ‪.‬تو باجی نے کہا وسیم سھاگ رات کو تمہیں اس‬
‫پے کیسے شق ہوا تھا ‪.‬میں نے کہا باجی وہ کنواری‬
‫نہیں تھی صبح بیڈ کی شیٹ دیکھی تو وہ صاف تھی‬
‫کوئی خون کا نشان نہیں تھا ‪.‬اس دن میرے دماغ میں‬
‫شق بیٹھ گیا تھا لیکن آج تو یقین میں بَدَل چکا ہے ‪.‬اور‬
‫ِپھر باجی نے کہا سائمہ بہت بڑی کنجری نکلی ہے‬
‫لیکن اس کی ماں تو اس سے بڑی کنجری نکلی ہے‬
‫اپنے سگے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا ‪.‬لیکن وسیم میں‬
‫تم سے اِس لیے یہ بات کر رہی ہوں کہ اب کیا پتہ ان‬
‫دونوں ماں بیٹی کے اور کتنے یار ہیں اور اگر گاؤں‬
‫میں یا خاندان میں کسی کو ان کا پتہ چل گیا تو بدنامی‬
‫سب سے زیادہ تو ہماری ہو گی ‪.‬وہ دونوں ماں بیٹی تو‬
‫‪ .‬الہور بیٹھی ہیں ان کو کون جا کر کوئی پوچھے گا‬
‫میں نے کہا ہاں باجی یہ توآپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ‪.‬تو‬
‫باجی نے کہا اِس لیے وسیم تم کچھ کرو اور اِس مسئلے‬
‫کا َحل نکالو نہیں تو لوگ تو چا چے کو برا بھال کہیں‬
‫گے اور ہمارا چا چا تو عزت دار بندہ تھا ‪.‬میں نے کہا‬
‫باجی آپ مجھے کچھ سوچنے کا ٹائم دو میں سوچ لوں‬
‫ِپھر دیکھتا ہوں آگے کیا کرنا ہے ‪.‬باجی نے کہا جو‬
‫بھی ہو سوچ سمجھ کر کرنا ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے‬
‫‪ .‬باجی آپ بے فکر ہو جائیں ‪ِ .‬پھر باجی خاموش ہو گئی‬
‫میں نے کہا باجی اس دن آپ کے گھر پے آپ شازیہ‬
‫باجی کے بارے میں کچھ بول رہی تھی آپ نے کہا تھا‬
‫میں تمہیں اپنے گھر آ کر اکیلے میں بتاؤں گی ‪.‬باجی‬
‫کی آنکھ سے آنسو نکل آ گئے اور میں نے باجی کا‬
‫چہرہ اپنے ھاتھوں میں لے کر ان کا ماتھا ُچوما اور‬
‫اپنے ساتھ گلے لگا لیا اور بوال باجی َرو کیوں رہی ہیں‬
‫کیا ہوا ہے ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم شازیہ بھی بہت‬
‫بڑی کنجری عورت ہے اس نے تو میرا میاں ہی مجھے‬
‫سے چھین لیا ہے ‪.‬اور میں اپنے میاں كے ھوتے‬
‫ہوئے بھی بس اکیلی اور تنہا ہوں ‪.‬اور ِپھر باجی نے‬
‫مجھے ظفر بھائی اور شازیہ باجی کا وہ واال واقعہ بتا‬
‫دیا جو مجھے نبیلہ نے بھی بتایا تھا ‪.‬میں حیران‬
‫‪ .‬ھوتے ہوئے باجی کو کہا باجی یہ کیسے ممکن ہے‬
‫ظفر بھائی شازیہ باجی میرا مطلب ہے اپنی سگی بہن‬
‫کے ساتھ ہی کرتے ہیں ‪.‬تو باجی نے کہا ہاں وسیم یہ‬
‫سچ ہے اور وہ اب کھل کھالکر کرتے ہیں شازیہ اور‬
‫ظفر کو پتہ ہے کے مجھے یہ سب پتہ ہے اور دونوں‬
‫بہن بھائی ہر روز شازیہ کے کمرے میں یہ کھیل‬
‫کھیلتے ہیں ‪.‬اِسلیے تو اپنے شوہر کے گھر نہیں رہتی‬
‫اور اپنے سسرال میں لڑائی کر کے کئی کئی دن یہاں‬
‫اپنے ماں کے گھر آ جاتی ہے اور دن رات اپنے بھائی‬
‫سےمزہ لیتی ہے ‪.‬میں نے کہا باجی یہ تو آپ پے بہت‬
‫ظلم ہے اور مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے میری باجی‬
‫کتنے سال سے یہ اذیت برداشت کر رہی ہے ‪.‬باجی نے‬
‫کہ ہاں وسیم بس کیا بتاؤں کس طرح یہ زندگی گزار‬
‫رہی ہوں اپنا دکھ کسی کو بتا بھی نہیں سکتی اتنی‬
‫بدنامی ہو جائے گی اور میرے دکھ کا کوئی مداوا بھی‬
‫نہیں کر سکتامیں نے کہا باجی اِس بارے میں بھی آپ‬
‫مجھے کچھ وقعت دو میں اپنی باجی کے دکھ اور ظلم‬
‫کا مداوا ضرور کروں گا ‪.‬باجی نے کہا وسیم میرے‬
‫بھائی کیا کرو گے تم اپنی بہن کو کیا دے سکتے ہو‬
‫سوائے تسلی کے کیا کرسکتے ہو‪.‬میں نے کہا باجی‬
‫آپ فکر نہ کریں مجھے بس کچھ وقعت دیں میں شازیہ‬
‫باجی کا بھی عالج کر لوں گا اور آپ کے لیے بھی کچھ‬
‫ناکچھ ضرور سوچوں گا آپ میری باجی ہیں چاہے‬
‫‪ .‬مجھے کچھ بھی آپ کے لیے کرنا پڑے میں کروں گا‬
‫بس آپ اب زیادہ دکھی نہ ہوں اور مجھے کچھ دن وقعت‬
‫دیں ِپھر دیکھیں آپ کا بھائی کیا کیا کرتا ہے ‪.‬باجی‬
‫نے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم پے پورا بھروسہ‬
‫ہے تم میرا کبھی برا نہیں سوچو گے اور میری خوشی‬
‫کے لیے کچھ بھی کرو گے ‪.‬مجھے اب کوئی پریشانی‬
‫نہیں ہے میرا بھائی میرے ساتھ ہے ‪.‬تم جتنا مرضی‬
‫وقعت لے لو جو بھی کرو میں تمہارا پورا پورا ساتھ‬
‫دوں گی ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم نبیلہ کے بارے میں کیا‬
‫سوچا ہے اس کی شادی کے لیے کیا سوچا ہے ‪.‬میرے‬
‫بھائی اس کی عمر بہت ہو گئی ہے ‪.‬میں عورت ہوں‬
‫دوسری عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہوں اس کی عمر‬
‫میں اس کو کسی کی ضرورت ہے پیار کی خیال کی مرد‬
‫کی اِس لیے میرے بھائی اس کی شادی کا سوچو ‪.‬میں‬
‫نے کہا باجی میں کتنی دفعہ کوشش کر چکا ہوں لیکن‬
‫نبیلہ شادی کی بات سنے کو تیار نہیں جب اس سے‬
‫بات کرو کہتی ہے شادی کے عالوہبات کرنی ہے تو کرو‬
‫نہیں تو میں کوئی بات نہیں سنوں گی اور کہتی ہے نہ‬
‫ہی مجھے کوئی پسند ہے ‪.‬اور نہ ہی ظہور کے لیے‬
‫مانتی ہے ‪.‬میں کروں تو کیا کروں ‪.‬باجی نے کہا ہاں‬
‫میں جانتی ہوں ابّا جی بھی سمجھا سمجھا کر دنیا سے‬
‫چلے گئے میں نے کتنی دفعہ کوشش کی لیکن وہ بات‬
‫ہی نہیں سنتی ‪.‬لیکن میرے بھائی میری بات کو تم‬
‫‪ .‬سمجھو شادی کے بغیر وہ گھٹ گھٹ کر مر جائے گی‬
‫تم خود شادی شدہ ہو چاھے سائمہ سے کوئی بھی‬
‫مسئلہ ہو لیکن مرد کو عورت اور عورت کو مرد کا‬
‫ساتھ تو چاہیے ہوتا ہے ‪.‬جسم کی ضروریات ہوتی ہیں‬
‫بھائی میں تمہیں اب بات کیسے سمجھاؤ ں ‪.‬میں نے ‪.‬‬
‫کہا باجی آپ کھل کر بولیں تو باجی نے کہا مجھے‬
‫دیکھو میں تم سے بھی ‪ 5‬سال بڑی ہوں اِس عمر میں‬
‫بھی مجھے سے تنہائی اکیال پن برداشت نہیں ہوتا‬
‫میرے جسم کی طلب ہے ‪.‬اور نبیلہ تو مجھے سے ‪9‬‬
‫سال چھوٹی ہے اس کی عمر میں تو عورت کے جذبات‬
‫اور مرد کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے ‪.‬پتہ نہیں‬
‫کیوں وہ اپنے اوپر ہی ظلم کیوں کر رہی ہے ‪.‬میں نے‬
‫کہا باجی میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں ‪.‬لیکن ہوں‬
‫تو اس کا بھائی اس کے ساتھ اتنا کھل کر بات نہیں کر‬
‫سکتا لیکن ِپھر بھی میں اس کے ساتھ ِپھر بات کروں‬
‫گا ‪.‬باجی کو اور مجھے باتیں کرتے کرتے کافی ٹائم ہو‬
‫گیا تھا ِپھر باجی کچھ دیر اور بیٹھ کر چلی گئی ‪.‬اور بیڈ‬
‫پے لیٹ گیا اور سوچوں میں گم ہو گیا ‪ِ .‬پھر باجی کچھ‬
‫دن اور رہ کر چلی گئی ‪.‬باجی کے جانے کے کچھ دن‬
‫بَ ْعد میں نے سائمہ کو کال کی اورپوچھا کب واپس آنا‬
‫ہے تو کہنے لگی آپ آ کر لے جائیں ‪.‬میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے میں کچھ دن تک آؤں گا ‪.‬اور ِپھر ایک اور‬
‫دن میں اپنی ا می کے پاس بیٹھا تھا تو امی نے پوچھا‬
‫بیٹا سائمہ کیوں نہیں آئی ‪.‬میں نے کہا ا می میں نے‬
‫اس کو کال کی تھی وہ کہتی ہے آ کر لے جاؤ میں سوچ‬
‫رہا ایک دن جا کر لے آؤں ‪.‬نبیلہ بھی وہاں ہی بیٹھی‬
‫باتیں سن رہی تھی میری یہ بات سن کر غصے میں اٹھ‬
‫کر کچن میں چلی گئی ‪.‬میں بھی چند منٹوں کے بَ ْعداٹھ‬
‫کر کچن میں اس کے پیچھے چال گیا اور کچن میں جا‬
‫کر اس کو پوچھا نبیلہ کیوں اتنے غصے میں ہو ‪.‬تو وہ‬
‫‪ .‬بولی بھائی مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ہے‬
‫وہ دوسری طرف منہ کر کے برتن دھورہی تھی اس‬
‫نے سفید رنگ کا تنگ پجامہ اور کالی قمیض پہنی ہوئی‬
‫تھی اس کے تنگ پجامے سے اس کی گانڈ کا اُبھارایک‬
‫سائڈ سے کافی عیاں ہو رہا تھا یہ دیکھ کر میرے لن‬
‫نے سر اٹھانا شروع کر دیا مجھے سائمہ کے ساتھ بھی‬
‫مزہ کیے ہوئے کوئی ‪ 20‬دن ہونے والے تھے میں نے‬
‫اپنے دھیان بدلنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں‬
‫میرا لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا میں نے آگے براہ کر‬
‫پیچھے سے نبیلہ کو پکڑ لیا اور اپنے بازو اس کے‬
‫پیٹ پے رکھ کر پیار سے اس کے کان میں بوال میری‬
‫پیاری سی بہن مجھ سے ناراض ہے ‪.‬تو وہ بولی‬
‫مجھے آپ سے بات نہیں کرنی ہے ‪.‬لیکن وہ اس‬
‫پوزیشن میں ہی کھڑی رہی مجھے بھی منع نہیں کیا‬
‫میں نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ تمھارے بھائی کی غلطی کیا‬
‫ہے ِپھر غلطی بتا کر سزا بھی دے دینا ‪.‬تو وہ تھوڑا‬
‫سے پیچھے کو ہو گئی اس کی گانڈ میرے نیم کھڑے لن‬
‫پے لگی اور بولی آپ اس کو کنجری کو کیوں لینے جا‬
‫رہے ہیں آپ کو گھر کا سکون اچھا نہیں لگتا اور میں‬
‫نے نوٹکیا وہ اپنی گانڈ کو ہلکا ہلکا ہل کر میرے لن پر‬
‫دبا رہی تھی اور اس کی اِس حرکت سے میرے لن کے‬
‫اندر اور جان آ گئی اور وہ کافی حد تک کھڑا ہو چکا تھا‬
‫جو شاید نبیلہ نے بھی صاف محسوس کر لیے تھا لیکن‬
‫وہ مسلسل اپنی گانڈ اس پے دبا رہی تھی ‪.‬میں نے کان‬
‫کو ہاتھ لگا کر معافی مانگی اور بوال معافی دے دو‬
‫میری بہن غلطی ہو گئی میں اس کولینے نہیں جاؤں گا‬
‫اس کا فون آئے گا تو کہہ دوں گا مصروف ہوں خود ہی‬
‫آ جانا میری بات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی اور میرا منہ‬
‫تو ویسے ہی اس کے کان کے پاس تھے اس نے تھوڑا‬
‫سا منہ کو گھوما کر آہستہ سے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ‬
‫پے لگا کر چھوٹی سی کس کی اور آخری دفعہ اپنی‬
‫گانڈ کی لکیر کو میرے لن پے زور سے رگڑ تی ہوئی‬
‫بولی شکریہ بھائی اور سے بھاگ کر اپنے کمرے میں‬
‫چلی گئی ‪.‬میں اپنی اور نبیلہ کی اِس حرکت پے كافی‬
‫حیران ہوا کیونکہ یہ زندگی میں پہلی دفعہ ہم دونوں بہن‬
‫بھائی میں ایسا کچھ عجیب سا ہوا تھا ‪. .‬زیادہ حیران‬
‫تھا نبیلہ کا ریسپونس میرے سے بھی زیادہ اور گرم تھا‬
‫ِپھر اگلے کچھ دن خاص نہ ہوا میں بس اپنی ‪. .‬‬
‫باجی فضیلہ کے کے بارے میں َحل سوچتا رہا‬

‫‪006‬‬
‫اور کچھ نا کچھ پالن بنا چکا تھا ‪.‬ایسے ہی ایک دن‪:‬‬
‫موسم اچھا تھا میں چھت پے چار پائی پے لیٹا ہوا تھا‬
‫اور آج نبیلہ نے کپڑے دھو نےکے لیے مشین لگائی‬
‫ہوئی تھی وہ بار بار کپڑے دھو کر اوپر چھت پے ڈال‬
‫رہی تھی ‪ِ .‬پھر کوئی چوتھی دفعہ نبیلہ اوپر کپڑے‬
‫ڈالنے آئی تو اس نے اپنیقمیض کو پیچھے سے‬
‫پجامے کے اندر پھنسایا ہوا تھا یہ وہ واال ہی سفید تنگ‬
‫پجامہ تھا جو نبیلہ نے اس دن کچن میں پہنا ہوا تھا اور‬
‫کپڑے دھو دھو کر اس کا پجامہ پورا گیال ہوا تھا اور‬
‫اس کی گول مٹول چٹی گانڈ اس کے پجامہ سے كافی‬
‫حد تک نظر آ رہی تھی اس نے نیچے کوئی انڈرویئربھی‬
‫نہیں پہنا ہوا تھا ‪.‬یہ منظر دیکھ کر میرا لن نے ایک‬
‫زور کا جھٹکا مارا اور اپنا سر اٹھانے لگا نبیلہ اپنے‬
‫دھیان میں ہی کپڑے ڈال رہی تھی لیکن میں یہاں شلوار‬
‫کے اوپر سے ہی اپنا لن پکڑ کر اس کو اوپر نیچے مسل‬
‫رہا تھا اور نبیلہ کی گانڈ کا مزہ لے رہا تھا ‪.‬میں اتنا‬
‫غور سے دیکھ رہا تھا كے یکدم نبیلہ خالی بالٹی اٹھا‬
‫کر واپس مڑ کر نیچے جانے لگی تو اس کی نظر میرے‬
‫پے پڑی میں گھبراگیا اور اپنے لن کو ہاتھ سے چھوڑ‬
‫دیا لیکن میری قمیض اوپر سے ہٹی ہوئی تھی اور‬
‫شلوار میں ہی میرا لن تن کر کھڑا تمبو بنا ہوا تھا جو‬
‫نبیلہ کیآنکھوں نے صاف صاف دیکھ لیا تھا اور اس کا‬
‫چہرہ دیکھ کر الل سرخ ہو گیا تھا وہ شرما کر اس نے‬
‫ہلکی سی مجھے سمائل دی اور بھاگتی ہوئینیچے چلی‬
‫گئی ‪.‬میں اس کے جانے کے بَ ْعد كافی دیر تک اپنے‬
‫کھڑے لن کو بیٹھا نے کی کوشش کرتا رہا لیکن لن تھا‬
‫كے بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا آج اِس نے‬
‫کنواری گانڈ دیکھ لی تھی ‪.‬میں سمجھا شاید اب نبیلہ‬
‫نہیں آئے گی میں نے سوچا بہتر یہ ہی ہے کے شلوار‬
‫میں مٹھ لگا کر پانینکال لیتا ہوں اور ِپھر َب ْعد میں کپڑے‬
‫َبدَل لوں گا ‪.‬میں نے ِپھر لن کو پکڑ لیا اور اس کو اوپر‬
‫‪ .‬نیچے آہستہ آہستہ سہالنے لگا اور مٹھ لگانے لگا‬
‫مجھےاپنے لن کو مٹھ لگا تے ہوئے‪ 10‬منٹ ہو گئے‬
‫تھے ‪.‬یکدم نبیلہ دوبارہ بالٹی ہاتھ میں پکڑے ہوئے‬
‫اوپر آ گئی اس نے مجھے ِپھر دیکھ لیا تھا میں نے‬
‫‪ .‬فورا لن کو اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان دبا لیا تھا‬
‫نبیلہ نے گیلے کپڑے ڈال کر میری طرف دیکھا اور ِپھر‬
‫میری طرف آ گئی اور آ کر چار پائی کے ایک کونے‬
‫میں بیٹھ گئی ‪.‬اور کچھ دیر ُچپ رہی ِپھر بولی بھائی اب‬
‫سائمہ اپنی گانڈ نہیں دیتی تو اپنی بہن کی گانڈ پے ہی‬
‫نظر رکھ لی ہے اور تھوڑی سمائل دے کر منہ نیچے کر‬
‫لیا ‪.‬میں نے کہا نہیں نبیلہ ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ‬
‫تو بس ویسے ہی تھوڑا ‪.‬نبیلہ بولی بھائی مجھے پتہ‬
‫ہے سائمہ کو گئے ہوئے بہت دن ہو گئے ہیں اور یہ‬
‫بھی پتہ ہے آپ کو وہ گانڈ نہیں مارنے نہیں دیتی ‪.‬اِس‬
‫لیے آپ آج ِپھر ایک دفعہ میری گانڈ دیکھ کر اپنے لن‬
‫کے ساتھ کھیل رہے تھے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ غلطی ہو‬
‫گئی مجھے معاف کر دو ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی‬
‫‪ .‬بہن ہوں اگر نہ ہوتی تو شاید کچھ آپ کا سوچ لیتی‬
‫میں نے کہا مجھے پتہہے ‪.‬لیکن اگر سائمہ گانڈ میں‬
‫‪ .‬نہیں لیتی تو کیا ہوا ‪،‬میں کوئی مر تو نہیں گیا ہوں‬
‫میں نے کہا نبیلہ ایک بات پوچھو ں برا تو نہیں مانو گی‬
‫تو اس نے کہا نہیں بھائی یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ ‪.‬‬
‫پوچھو کیا پوچھنا ہے تو میں نے کہا جب تمہینباجی‬
‫نے شازیہ باجی اور ظفر بھائی کی بات بتائی تھی تو کیا‬
‫کچھ اور بھی بتایا تھا ‪.‬نبیلہ میری طرف دیکھ کر بولی‬
‫بھائی میں آپ کی بات نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاھتے‬
‫ہیں ‪.‬میں نے کہا کہ کیا باجی نے یہ بھی بتایا تھا کہ‬
‫ظفر بھائی شازیہ باجی کی گانڈ بھی مارتے ہیں ‪.‬نبیلہ‬
‫میری بات سن کر تھوڑا شرما گئی اور بولی باجی نہیں‬
‫تو اِس کا نہیں بتایا تھا لیکن آپ خود سوچو اگر ظفر‬
‫بھائی باجی کی گانڈ روز مارتے تھے ‪.‬تو الزمی بات‬
‫ہے ان کو گانڈ مارنے کا شوقہو گا اِس لیے انہوں نے‬
‫شازیہ باجی کی بھی گانڈ ضرور ماری ہو گی ‪.‬اور بات‬
‫کر کے اور ِپھر شرم سے الل سرخ ہو گئی اور منہ‬
‫نیچے کر لیا ‪.‬میں نے کہا ہاں یہ بات بھی تم ٹھیک کر‬
‫رہی ہو ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ سے ایک بات‬
‫پوچھنی ہے لیکن شرم بہت آ رہی ہے ‪.‬میں نے کہا جتنا‬
‫ہم بہن بھائی آپس میں کھل چکے ہیں اب تو شرمانا‬
‫فضول ہے ‪.‬ویسے بھی باتیں ہی کر رہے ہیں کون سا‬
‫عمل کر رہے ہیں ‪ِ .‬پھر شاید اس کو میری بات سن کر‬
‫کافی حوصلہ ہوا میں نے کہا جو پوچھنا ہے کھل کر‬
‫پوچھو ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی کیا واقعہ ہی آپ کو گانڈ‬
‫مارنے کا بہت شوقہے اور سائمہ آپ کو مارنے نہیں‬
‫دیتی ‪.‬میں نے کہا ہاں یہ دونوں باتیں سچ ہیں ‪.‬نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی آپ کو میری یا باجی کی گانڈ میں سے‬
‫کون سی اچھی لگتی ہے اور اتنا بول کر اور شرم سے‬
‫الل ہو گئی ‪.‬میں نے کہا سچ بتاؤں یا جھوٹ ‪.‬تو وہ‬
‫آہستہ سے بولی آپ کی مرضی ہے ‪.‬میں نے کہا مجھے‬
‫تم دونوں بہن سر سے پاؤں تک بہت اچھی لگتی ہو اور‬
‫گانڈ بھی تم دونوں بہن کی بہت زبردست ہے ‪.‬باجی کی‬
‫تو مروا مروا کر کافی بڑی ہو گئی ہے ‪.‬لیکن سچ‬
‫پوچھو تو تمہاری مجھے زیادہ پسند ہے ‪.‬نبیلہ میری‬
‫بات سن کر بہت زیادہ شرم گئی اور اپنا منہ اپنے ہاتھوں‬
‫میں چھپا لیا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بَ ْعد وہ نارمل ہوئی اور بولی‬
‫بھائیایک آخری بات آپ سے پوچھنی تھی ‪.‬میں نے‬
‫کہاہاں پوچھ لو تو بولی کیا آپ بھی ظفر بھائی کی طرح‬
‫آپ کا بھی اپنی بہن کے لیے دِل کرتا ہے ‪.‬اور بس اتنا‬
‫بول کر نیچے بھاگ گئی ‪.‬مجھے اس کے سوال نے‬
‫خود ہی جھٹکا دیا تھا ‪.‬اور سوچ رہاتھا کہ نبیلہ نے یہ‬
‫کیا پوچھ لیا ہے ‪ِ .‬پھر میں یہ ہی سوچتا رہا ‪ِ .‬پھر اگلے‬
‫سے ‪ 4‬دن میری نبیلہ سے کوئی بات نہ ہوئی جب ‪3‬‬
‫بھی گھر میں آگے آجاتی تو شرما کر نکل جاتی ‪.‬ایک‬
‫دن میں دو پہر کا ٹائم تھا اپنے کمرے میں بیٹھ ٹی وی‬
‫دیکھ رہا تھا تو مجھے سائمہ کے نمبر سے مس کال‬
‫آئیمیں نے کال مالئی تو آگے سے بولی آپ مجھے لینے‬
‫نہیں آئے ‪.‬میں نے بہانہ کیا سائمہ میں بیمار ہو گیا تھا‬
‫اِس لیے نہیں آ سکا ابھی بھی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں‬
‫ہے ‪.‬اس نے کہا میں اور ا می مری جانا چاھتے ہیں‬
‫کچھ دوں کے لیے گھومنے کے لیے آپ سے ا َ‬
‫ِجازت‬
‫لینی تھی ‪.‬میں نے کہا سائمہ آگے تم مجھ سے کون سا‬
‫ِجازت لے کر کرتی ہو جو آج پوچھ رہی ہو ‪.‬تو‬‫کام ا َ‬
‫بولی میں نے سوچاآپ مجھے لینے آ جائیں گے میں‬
‫اگر یہاں نہ ہوئی تو آپ ناراض ہو جاؤ گے اِس لیے بتایا‬
‫تھا ‪.‬میں نےکہا ٹھیک ہے جہاں جانا ہے جاؤ تمہاری‬
‫مرضی ہے ‪.‬تم ماں بیٹی کے ساتھ اور کون جا رہا ہے‬
‫تو وہ شایدتھوڑا پریشان ہو گئی تھی ‪.‬اور فورا بولی‬
‫کس نے جانا ہے میں اورامی نے ہی جانا ہے ‪.‬میں نے‬
‫دِل مینسوچ ماں بیٹی پوری رنڈی ہیں کسی یار‬
‫کےپیسوں پےمزہ لینے جا رہی ہوں گی اور مجھے فلم‬
‫لگا رہی ہیں ‪.‬میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے جب دِل کرے‬
‫‪.‬واپس آ جانا اسکو تو شاید میرا یہ ہی جواب پسند تھا‬
‫میں جب فون پے باتیں کر رہا تھا تو نبیلہ میرے‬
‫کمرےکے دروازے پے کھڑی ساری باتیں سن رہی تھی‬
‫اور ِپھر یکدم اندر آ گئی اور آ کر دوسری طرف سے بیڈ‬
‫پے آ کر بیٹھ گئی ‪.‬میں نے فون پے کہا اچھاٹھیک ہے‬
‫ِپھر تم خود ہی یہاں بھی آ جانا میں فون رکھنے لگا ہوں‬
‫میں نے فون بند کر دیا تو نبیلہ فورا بولی بھائی سائمہ ‪.‬‬
‫کنجری کا فون تھا ‪.‬میں نے کہا ہاں اس کا تھا ‪.‬نبیلہ‬
‫نے کہا کیا وہ آپ کو وہاں لے کر جانے کے لیے بال‬
‫رہی تھی ‪.‬میں نے کہا نہیں صرف یہ بتانے کے لیے‬
‫فون کر رہی تھی کہ میں اپنی ماں کے ساتھ مری‬
‫گھومنے کے لیے جا رہی ہوں مجھے کچھ دنوں بعد آ‬
‫کر لے جانا میں نے کہا میں بیمار ہوں تم خود ہی گھوم‬
‫ِپھر کر یہاں گھر واپس آ جانا ‪.‬تو نبیلہبولی تو اس نے‬
‫کیا آگے سے کہا ‪.‬میں نے کہا کیا کہنا تھا اس کو میرے‬
‫اِس جواب کا ہی شاید انتظار تھا تا کہ وہ اپنی ماں کے‬
‫ساتھ اور آگ ٹھنڈی کروا سکے ‪.‬تو نبیلہ بولی ضرور‬
‫اس اپنے یار عمران کے ساتھ دونوں ماں بیٹی مری جا‬
‫رہی ہوں گی ‪.‬میں نے کہا ہو بھی سکتا ہے ‪.‬میں نے‬
‫نبیلہ کو کہا ابتو تم خوش ہو وہ کچھ دن اور نہیں آئے‬
‫گی ‪.‬نبیلہ نے کہا لیکن بھائی آپ کو بھی تو برداشت‬
‫کرنا پڑ رہا ہے ‪.‬میں نے کہا میری خیر ہے ‪.‬جب‬
‫نصیب میں لکھا ہے تو ِپھر کیا کر سکتا ہوں ‪.‬میں نے‬
‫‪.‬کہا کیا فضیلہ باجی سے زیادہ میں برداشت کر رہا ہوں‬
‫میری بات سن کر نبیلہ بولی ہاں بھائی باجیبیچاری تو‬
‫کافی برداشت کر رہی ہے ‪ِ .‬پھر میں نے نبیلہ کو کہا‬
‫نبیلہ تمہیں ایک بات بتانی تھی ‪.‬تو وہ بولی جی بھائی‬
‫بولو کیا بولنا ہے ‪.‬میں نے کہااگر بہن خود دِل سے‬
‫راضی ہو تو بھائی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے اور‬
‫اِس کے ساتھ ہی آگے ہو کر نبیلہ کے ہونٹ پے ایک‬
‫فرینچ کس کر دی ‪.‬نبیلہ شاید میرے اِس حملے کا سوچا‬
‫نہیں تھا اس کاایک دم چہرہ الل سرخ ہو گیا اور وہ‬
‫آنکھیں پھاڑکر مجھے دیکھتی رہی اور ِپھر منہ نیچے‬
‫کر کے میرے کمرے سے چلی گئی ‪.‬میں اس دن دوبارہ‬
‫اپنے کمرے سے نہیں نکال اور رات کو بھی سو گیا‬
‫اگلےدن میں اٹھ کر باہر گیا نبیلہ فرش دھو رہی تھی‬
‫مجھ پے نظر پڑی اور ِپھر ایک دفعہ دیکھ کر اپنا‬
‫‪ .‬کامکرنے لگی ‪.‬میں دوبارہ ِپھر اپنے کمرے میں آ گیا‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد نبیلہ ناشتہ لے کر میرے کمرے میں آئی‬
‫ناشتہ رکھ کر چلی گئی وہ کوئی بھی بات نہیں کر رہی‬
‫تھی ‪.‬لیکن ایک بات تھی اس کے چہرے پے کسی بھی‬
‫سم کا غصہ نہیں تھا ‪.‬خیر وہ پورا دن میری اس سے‬ ‫ق ِ‬
‫کوئی بات نہیں ہوئی ‪.‬رات کے کھانے پے بھی وہ بالکل‬
‫خاموش تھی ‪.‬میں بھی كھانا کھا کر تھوڑی دیر چھت‬
‫پے گیا تھوڑا ٹہل کر واپس اپنے کمرے میں آ گیا اور آ‬
‫کرٹی وی دیکھنے لگا ‪.‬ٹی وی دیکھتے دیکھتے‬
‫راتکے‪ 11‬بج گئے تھے میں ٹی وی پے چینل آگے‬
‫پیچھے کر رہا تھا ‪.‬ایک لوکل کیبل چینل پے انگلش‬
‫مووی لگی تھی اس میں کافی گرم اور سیکس بھی سین‬
‫تھا میں گرم ہو گیا اور اٹھ کر دروازہ بند کر دیا کنڈی‬
‫نہیں لگائی کیونکہ رات کو کوئی بھی میرے کمرے میں‬
‫نہیں آتا تھا میں نے دروازہ بند کر کے ِپھر الئٹ بھی‬
‫آف کر ڈی اور ِپھر ٹی وی دیکھنے لگا اس مووی میں‬
‫دوسرا سیکس سین چل رہا تھا میں وہ ہی دیکھ رہا تو‬
‫اور گرمی چڑھ گئی اور میں نےاپنی قمیض اور شلوار‬
‫بھی اُتار دی اور لیٹ کر سیکس سین بھی دیکھنے‬
‫لگا اور لن کو بھی سہال رہا تھا ‪.‬لیکن ِپھر رات ‪12‬‬
‫بجے الئٹ چلیگئی کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا اِس‬
‫لیے اے سی بند بھی ہو گیا لیکن کمرہ ٹھنڈا تھا میں نے‬
‫اٹھ کر ٹی وی کا سوئچ آف کیا اور آ کر چادر اوپر لے‬
‫کر لیٹ گیا لیکن میں ابھی بھی تقریبا ننگا ہی تھا جسم‬
‫پے صرف ایک بنیان ہی تھی سیکسسین کی وجہ سے‬
‫میرے لن گرم اور ٹائیٹ ہو گیا تھا میں ِپھر اپنا لن سہال‬
‫تا ہی پتہ نہیں کب سو گیا ‪.‬میں گہری نیند میں ہی سویا‬
‫ہوا تھا تو مجھے رات کے کسی وقعت اپنے جسم کے‬
‫ساتھ کوئی چیز محسوس ہوئی ‪.‬ذرا سا دماغ لگایا تو‬
‫سمجھ آیا یہ نرم نرم کسی کا جسم میرے جسم کے ساتھ‬
‫‪ .‬پیچھے سے چپکا ہوا ہے اور آہستہ آہستہ ہل رہا ہے‬
‫میں نے آنکھیں کھولی لیکن الئٹ بند ہونے کی وجہ‬
‫سے کمرے میں اندھیرا تھا مجھے کچھ نظر نہ آیا میں‬
‫نے تھوڑا سا اپنے جسم کو پیچھے کی طرف موڑ کر‬
‫اپنے ہاتھ سے مار کر چیک کرنے لگا لیکن میرا ہاتھ‬
‫سیدھا نرم نرم اور موٹے سے گول جسم پے جا لگے‬
‫مجھے فورا دماغ میں آیایہ تو کوئی عورت میرے ساتھ‬
‫پوری ننگی لییک ہوئی ہے میں نے کچھ پوچھ نے کے‬
‫لیے منہ ہی کھوال تھا تو میرے منہ پے اس نے اپنا منہ‬
‫رکھ کرمیرے ہونٹوں کو ُچوسنے لگی ‪.‬کچھ دیر َب ْعد‬
‫اپنے منہ کو پیچھے ہٹا کر میرے کان میں آہستہ سا کہا‬
‫بھائی میں ہوں آپ کی جان نبیلہ ‪.‬مجھے یہ سن کر‬
‫شدید حیرت کا جھٹکا لگا اور میں نے بھی آہستہ سے‬
‫کہا نبیلہ تم اور اِس حالت میں میرے ساتھ تو وہ بولی‬
‫بھائی بہن بھی دِل سے رازی ہے اور دوبارہ ِپھر میرے‬
‫ہونٹوں پے اپنے اپنے ہونٹ رکھ دیا میں تو پہلے ہی‬
‫مووی کے سین دیکھ کر گرم تھا اور ِپھر نبیلہ کی باتوں‬
‫اور حرکت نے مجھے اور زیادہ گرم کر دیا میں چادر‬
‫ایک سائڈ پے پھینکی اور نیچے ہاتھ ڈال کر نبیلہ کو‬
‫اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کو ہونٹوں کو چوسنے لگا‬
‫نبیلہ پوری ننگی تھی اس کے پیٹ نے میرے لن کو‬
‫دبایا ہوا تھا ‪.‬اور ہم دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کو‬
‫شدت کے ساتھ کسسنگ اور ایک دوسرے کی ُزبان‬
‫چوس رہے تھے نبیلہ نے مجھے زور سے پکڑا ہوا‬
‫تھااور میرے اوپر چپکی ہوئی تھی ‪ِ .‬پھر میں اور نبیلہ‬
‫کافی دیر تک ایسے ہی ایک دوسرے کے منہ میں منہ‬
‫ڈال کر چوستے رہے ‪ِ .‬پھر نبیلہ اوپر سے ہٹ کر میرا‬
‫ساتھ ایک سائڈ پے لیٹ گئی اور اپنی ایک ٹانگ میرے‬
‫اوپر ہی رکھی ہوئی تھی ‪.‬اور ِپھر نبیلہ نے اپنا ہاتھ‬
‫آگے کر کے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو‬
‫اوپر سے لے کر نیچے تک دبا دبا کر ہاتھ پھیر نے لگی‬
‫شاید وہ لن کی لمبائی اور موٹائی کو محسوس اور ناپ‬
‫رہی تھی ‪.‬اور ِپھر میرے کان میں بولی بھائی یہ سارا‬
‫میرا ہے نہ ‪.‬میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان یہ پورے‬
‫کا پورا تیرا ہے ‪ِ .‬پھر بولی بھائی میں آپ کے لیے بہت‬
‫تڑ پی ہوں بھائی آپ مجھے پوچھتے تھے نہ کیوں نبیلہ‬
‫شادی کیوں نہیں کرتی ہو ‪.‬تو بس یہ وجہ تھی کہمیں‬
‫شادی نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ میری جان آپ میں‬
‫تھی اور میری طلب آپ سے تھی ‪.‬لیکن بس اپنی عزت‬
‫اور رشتے کے لحاظ کی وجہ سے بہت خاموش رہی اور‬
‫آپ کی طرف دیکھتی رہی ‪.‬لیکن آج مجھے اپنی بنا لو‬
‫میں بس اب آپ کی ہی رہنا چاہتی ہوں ‪.‬اِس لیے میں‬
‫نے اپنے پورے جسم کو آج تک سنبھال کر رکھا ہے‬
‫میرے جسم کا ایک ایک حصہ کنوارہ ہے اور آپ کے‬
‫لیے ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتی‬
‫ہو اور آج تک بتایا ہی نہیں ‪.‬کاش میں تمھارا بھائی نہ‬
‫‪ .‬ہوتا تو تم ہی میری ِبی ِوی ہوتی میری شہزادی ہوتی‬
‫لیکن کوئی بات نہیں ِبی ِوی نہ سہی میری شہزادی تو تم‬
‫ہی ہو ‪.‬میں تمہیں بہت پیار دوں گا ‪.‬میرے لیے تم ہر‬
‫وقعت میریجان اور شہزادی ہو گی اور باہر والوں کی‬
‫‪ .‬نظر میں میری بہن ہی رہو گی ‪.‬بولو تمہیں منظور ہے‬
‫تو نبیلہ بولی بھائی مجھے آپ کی ایک ایک بات‬
‫باتمنظور ہے بس اب مجھے اپنا بنا لو ‪.‬آج مجھے اتنا‬
‫پیار دو میں سب کچھ بھول جاؤں ‪.‬میں نے کہا ہاں نبیلہ‬
‫گاپھر نبیلہ نے‬
‫میری جان تم فکر نہیں کرو ایسا ہی ہو ِ‬
‫کہا بھائی اس کنجری سائمہ نے آپ کو دھوکہ دیا اور وہ‬
‫کنواری نہیں تھی لیکن آج آپ خودمیرا کنوارہ پن‬
‫‪ .‬کھولو گے اور اس کا ثبوت بھی آپ کو نظر آ جائے گا‬
‫اور میری گانڈ بھی کنواری ہے وہ بھی آپ کے لیے ہے‬
‫میں دوں گی اپنے بھائی کو اپنی گانڈ اور ہر روز دوں ‪.‬‬
‫گی ‪.‬میں نے نبیلہکو چوم لیا اور ِپھر میں نے کہا نبیلہ‬
‫ِپھر اپنی سھاگ رات کے لیے تیار ہو ‪.‬تو وہ بولی‬
‫بھائی میں دِل وجان سے تیار ہوں ‪ِ .‬پھر میں نے کہا‬
‫جان میرے لن کو منہ میں لے کر اِس کو تھوڑا نرم اور‬
‫گیال تو کرو تا کہ وہ تمہیں زیادہ تنگ نا کر سکے ‪.‬نبیلہ‬
‫اٹھ کر بیٹھ گئی اس نے اپنے آپ کو گھوری اسٹائل میں‬
‫کر لیا اور اپنا منہ میرے لن کے قریب کر کے اس پہلے‬
‫اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا ‪.‬اس کو اپنے ہاتھ سے ناپ کر‬
‫اور اس کو اپنے ہاتھ کی مدد سے اسکی لمبائی اور‬
‫موٹائی کا معلوم کرنے لگی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بَ ْعد بولی‬
‫بھائی آپ کا لن تو واقعہ ہی لمبا اور موٹا ہے اور کافی‬
‫سخت اور مضبوط لن ہے ‪.‬پتہ نہیں کیوں وہ سائمہ‬
‫کنجری اتنے مضبوط لن کے ہوتے ہوئے باہر منہ‬
‫مارتی ِپھر رہی ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ وہ اِس لیے منہ‬
‫باہر مارتی ہے کیونکہ پہلے میرے نیچے تو صرف ‪ 2‬یا‬
‫مہینے ہی آتی تھی ‪.‬اور میں جب باہر چال جاتا تھا تو ‪3‬‬
‫ِپھر وہ اپنی آگ ٹھنڈی کروانے کے لیے باہر منہ مارتی‬
‫تھی ‪.‬لیکن تم اب بے فکر ہو جاؤ اب اس کا اور اس‬
‫‪ .‬کی ماں کو ایسا بندوبست کروں گا کے یاد کریں گی‬
‫میریبات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی ‪ِ .‬پھر اس نے میرے‬
‫لن پے اپنا منہ لے جا کر پہلے اس کی ٹوپی پے کس کی‬
‫ِپھر ٹوپی سے لے کر لن کے آخری حصے تک کس‬
‫کرتی رہی ‪.‬کچھ لمحے وہ یہ ہی کرتی رہی ِپھر اس نے‬
‫اپنی ُزبان نکال کر میرے لن کی ٹوپی پے پھیری ِپھر‬
‫اس نے ایک ایسی حرکت کی کے مجھے مزہ آ گیا اس‬
‫نے اپنے ُزبان کی نوک سے میری لن کی جو ٹوپی‬
‫تھی اس کی موری پے اپنی ُزبان کوگول گول پھیر نے‬
‫لگی ‪.‬میں تو ایک الگ ہی مزے کی دنیا میں تھا ‪.‬وہ‬
‫کچھ دیر تک یہ کرتی رہی ‪ِ .‬پھر اس نے میری پوری‬
‫ٹوپی کو منہ میں لے لیا اور اس کے اپر اپنے منہ کے‬
‫اندر تھوک جمع کر کے ِپھر اس پے گول گول ُزبان پھیر‬
‫کر چوسنے لگی ‪.‬یقین سے میں تو جنت کی سیر کر رہا‬
‫تھا ‪.‬نبیلہ تقریبا ‪ 5‬منٹ تک میری لن کی ٹوپی کو ایسے‬
‫ہی چوپا لگاتی رہی ‪ِ .‬پھر اس نے آہستہ آہستہ میرے‬
‫پورے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا میرے لن لمبا‬
‫اور موٹا بھی تھا جو نبیلہ کے پورا منہ میں لینا‬
‫ناممکن تھا لیکن ِپھر بھی جتنا ہو سکا وہ منہ میں میں‬
‫لے کر چوپا لگا نے لگی ‪.‬اس کا منہ اتنا گرم اور چھوٹا‬
‫تھا کے میرے لن پھنس پھنس کر اندر جارہا تھا اور‬
‫‪ .‬نبیلہ مسلسل لن کو منہ میں لے کر چوپے لگا رہی‬
‫درمیان میں کبھی کبھی اس کے دانت بھی مجھے اپنے‬
‫لن پے محسوس ہوئے کیونکہ اس کی پہلے دفعہ تھی‬
‫اِس لیے اس کو تجربہ نہیں تھا لیکن ِپھر بھی نبیلہ نے‬
‫مزید ‪5‬منٹ تک بڑے ہی جان دار میرے لن کے چوپے‬
‫لگائے ‪.‬جب میر ا لن فل تن کر کھڑا ہو گیا ‪.‬تو میں نے‬
‫نبیلہ کو روک دیا ِپھر میں نے نبیلہ کو بیڈ پے سیدھا‬
‫لیٹنے کا کہا تو وہ لیٹ گئی میں نے ایک تکیہ اس کی‬
‫کمر کے نیچے رکھ دیا تا کہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو‬
‫سکے کیونکہ اس کی پہلی دفعہ تھی ‪ِ .‬پھر میں اٹھ کر‬
‫اس کی ٹانگوں کو کھول کر اس میں بیٹھ گیا اور اپنے‬
‫لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نبیلہ کی پھدی پے رکھا نبیلہ کی‬
‫پھدی ایک دم مست تھی بالکل کنواری پھدی تھی ایک‬
‫بال بھی اس پے نہیں تھا اور نرم مالئم پھدی تھی اس‬
‫کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ایک دم ٹائیٹ ہو کر ہوئے‬
‫جڑے تھے ‪ِ .‬پھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو نبیلہ کی‬
‫پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور آہستہ سے اس کو پُش‬
‫کیا لیکن ٹائیٹ پھدی کی وجہ سے میرے لن پھسل کر‬
‫نیچے ہو گیا ِپھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو پھدی کی‬
‫موری پے سیٹ کیا اور نبیلہ کو بوال نبیلہ میری جان‬
‫تھوڑا مشکل ہے اور تمہیں درد بھی ہو گا لیکن میں‬
‫کوشش کروں گا آرام سے کر سکوں لیکن کچھ تو‬
‫برداشت کرنا پرے گا ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی اِس درد کے‬
‫لیے تو میں کب سے ترس رہی ہوں ‪.‬مجھے پتہ ہے‬
‫‪ .‬بہت درد اور تکلیف ہو گی لیکن تم اپنا کام جاری رکھنا‬
‫اِس پہلی دفعہ کے درد کے َب ْعد ِپھر ساری زندگی کا‬
‫مزہ بھی تو ہے ‪.‬میں نے ِپھر لن کی ٹوپی کو پھدی کی‬
‫موری پے رکھا اور ِپھر تھوڑا سا زور لگا کر جھٹکا دیا‬
‫تو میرے لن کی ٹوپی نبیلہ کی پھدی کا منہ کھولتے‬
‫ہوئےاندر جا گھسی ‪.‬اور نبیلہ بھی نیچے سے ہل کر‬
‫رہ گئی ‪.‬اس کے منہ سے ایک زور کی آواز نکلی ہا‬
‫اے نی میری ماں میں مر گئی آں ‪.‬مجھے یقین تھا اس‬
‫کی آواز کمرے سے باہر ضرور گئی ہو گی ‪.‬میں تھوڑا‬
‫ڈر بھی گیا تھا کے اگر بھی کسی نے نبیلہ کیآواز سن‬
‫لی ہوئی تو لیکن شاید بچت ہو گئی تھی ‪.‬نبیلہ نے اپنے‬
‫ہاتھوں کو میرے پیٹ پے رکھ مجھے شاید مزید آگے‬
‫کچھ کرنے سے روک دیا تھا ‪.‬میں بھی اپنا لن وہاں ہی‬
‫پھنسا کر بیٹھ گیا کوئی ‪ 5‬منٹ بعد شاید نبیلہ کی تکلیف‬
‫کم ہوئی تو اس کی آواز نکلی بھائی یہ لن تو بہت‬
‫تکلیف دیتا ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ میری جان اگر تم‬
‫کہتی ہو تو میں آگے نہیں کرتا اور ہم یہاں ہی بس کر‬
‫دیتے ہیں ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی یہ درد ایک نہ ایک دن‬
‫تو برداشت کرنا ہی پرے گا تو ِپھر کیوں نہ اپنے بھائی‬
‫سے ہی یہ درد لے لوں ‪.‬اِس لیے تم میری فکر نہ کرو‬
‫تم اپنا کام پورا کرو ‪ِ .‬پھر بولی بھائی کتنا باقی رہ گیا ‪.‬‬
‫ہے ‪.‬میں نے کہا میریبہن ابھی تو صرف ٹوپی اندر گئی‬
‫ہے ‪.‬لن تو ابھی پورا باقی ہے ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی آپ‬
‫کچھ ایسا کرو یہ پورا اندر بھی چال جائے اور مجھے‬
‫جو بھی درد ھونا ہے وہ ایک دفعہ ہی ہو ‪.‬بار بار کا‬
‫درد بہت تکلیف دے گا جو درد ہو ایک دفعہ ہی ہو ‪.‬میں‬
‫نے کہا نبیلہ میری جان اِس سے درد بہت زیادہہو گا تو‬
‫وہ بولی ہو گا تو ایک دفعہ ہی مجھے منظورہے ‪.‬میں‬
‫نے کہا اچھا ِپھر تیار ہو جاؤ میں آگے کوجھک کر نبیلہ‬
‫کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اس کی ُزبان کو سک‬
‫کرنے لگا ِپھر میں نے کچھ دیر بَ ْعد نبیلہ کے ہونٹوں کو‬
‫زور سے اپنے ہونٹوں میں بند کر لیا اور اپنی پوری‬
‫طاقت لگا کر ایک جھٹکا مارا اور پورا لن نبیلہ کی پھدی‬
‫میں اُتار دیا نبیلہ شاید میرا جھٹکا اور تکلیف برداشت‬
‫نا کر سکی اور نیچے سے درد کی وجہ سے اچھل پڑی‬
‫اور اس کی ایک زور دار تکلیف بھری آواز میرے منہ‬
‫میں دب کر رہ گئی ‪.‬اگر میں نے اپنا منہ نہ اس کے منہ‬
‫سے جوڑا ہوتا تو شاید آج امی کی کانوں تک بہت‬
‫آسانی سے نبیلہ کی آواز پہنچ جانی تھی اور انہوں نے‬
‫اٹھ کر آ جانا تھا ‪.‬میں کچھ دیر ایسے ہی نبیلہ کے اندر‬
‫پورا لن کرکے اوپر لیٹ گیا اور اپنے منہ اس کے منہ‬
‫سے نہیں ہٹایا اور کچھ دیر تک انتظار کیا ‪.‬مجھے کچھ‬
‫دیر َب ْعد اپنے گالوں پے گیال گیال محسوس کیا میں نے‬
‫اپنے ہاتھ سے نبیلہ کی منہ پے ہاتھ لگا کر چیک کیا تو‬
‫‪ .‬اس کیتکلیف اور درد کی وجہ سے آنسو نکل آئے‬
‫‪ .‬مجھے ایک شدید جھٹکا لگا کہ یہ میں نے کیا کر دیا‬
‫میں نے کہا نبیلہ میری جان کیا ہوا ہے تمہیں کہا تھا‬
‫تکلیف بہت ہو گی میری بہن مجھے معاف کرو دو ‪.‬میں‬
‫تھوڑا سا اٹھ کر اپنے لن باہر نکالنے لگا تو نبیلہ نے‬
‫فورا اپنے ہاتھ اٹھا کر میری کمر پے باندھ کر مجھے‬
‫اپنے اوپر دبا لیا شاید اس نے مجھے ہلنے سے منع کر‬
‫دیا تھا میں ِپھر وہاں ہی لیٹ گیا میرے لن ابھی بھی‬
‫پورا کا پورا نبیلہ کی پھدیکے اندر تھا ‪.‬کچھ دیر َب ْعد‬
‫شاید نبیلہ کو تھوڑا سکون مال تو وہ بولی بھائی آج تو‬
‫‪ .‬آپ نے مجھے مار دیا تھا میری جان نکل گئی تھی‬
‫میننے کہا میری بہن تمہیں پہلے کہا تھا تکلیف بہت ہو‬
‫گی ‪.‬تو نبیلہ بولی اب جو تکلیف ھونا تھی وہ تو ہو گئی‬
‫اب تو آگے سکون ہی سکون ہے ‪ِ .‬پھر کچھ دیر مزید ‪.‬‬
‫ایسے ہی لیٹا رہا ِپھر نبیلہ بولی بھائی اب آہستہ آہستہ‬
‫آپ لن کو اندر باہر کرو ‪.‬لیکن آرام سے کرنا جب میں‬
‫کہوں گی ِپھر آپتیز کر دینا ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے لن کو آہستہ‬
‫آہستہ پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میں بالکل آرام آرام‬
‫سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ کو تکلیف ہورہی‬
‫‪ .‬تھی وہ بار بار آہ آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی‬
‫ِپھر کوئی ‪ 5‬منٹ آہستہ آہستہ کرنے کے بَ ْعد شاید اب لن‬
‫نے پھدی کے اندر اپنی جگہ بنا لی تھی ِپھر نبیلہ نے‬
‫کہا بھائی اب تھوڑا تیز تیز کرو میں نے اپنے سپیڈ‬
‫‪ .‬تازی کر دی اور لن پھدی کے اندر باہر کرنے لگا‬
‫میرا اور نبیلہ کا جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے‬
‫کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں اور‬
‫نبیلہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ کی آوازیں نکال رہی تھی اس‬
‫کی سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں ‪.‬میں نبیلہ کو‬
‫کوئی اِس طرح ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ تک چودتا رہا اِس دوران‬
‫نبیلہ ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی ‪.‬اور میں اپنی‬
‫رفتار سے لن پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا ‪.‬نبیلہ کا‬
‫پانی نکلنے وجہ سے اب لن پھسل کر اندر جا رہا تھا‬
‫پوچ پوچ کی آواز آ رہی تھی میرے لن میں بھی اب ہلچل‬
‫شروع چکی تھی میں نے اب اپنی پوری طاقت سے‬
‫جھٹکے مارنے لگا اور نبیلہ بھی شاید اب پورے مزے‬
‫میں تھی اور دوسری دفعہ پانی نکالنے کے لیے ِپھر‬
‫تیار ہو گئی تھی اس نے گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر‬
‫میرے ساتھ دینا شروع کر دیا اور منہ سے بولنے لگا‬
‫ہا اے بھائی زور نال کر زور نال کر اج اپنے بہن دی‬
‫پھدی نوں اپنی منی نال بھر دےمجھے اپنے بچے کی‬
‫ماں بنا لو وہ اِس طرح ہی بولتی جا رہی تھی ‪.‬مجھے‬
‫اس کی باتوں سے اور جوش آ گیا میں نے اپنی پوری‬
‫طاقتسے مزید ‪ 2‬منٹ اور پھدی کے اندر جھٹکے‬
‫مارے اوراپنی منی کا فوارہ نبیلہ کی پھدی کے اندر‬
‫چھوڑ دیا اور دوسری طرف نبیلہ نے بھی ایک دفعہ‬
‫اور پانی چھوڑ دیا تھا اور میں نڈھال ہو کر نبیلہ کے‬
‫اوپر گر گیا اور ہانپنے لگا نبیلہ بھی میرے نیچے ہانپ‬
‫رہی تھی اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی ِپھر میں‬
‫اور نبیلہ اِس طرح ہی کوئی ‪10‬منٹ تک لیٹ کر اپنی‬
‫سانسیں بَحال کرتے رہے جب میرے لن نے منی کا‬
‫آخری قطرہ بھی نکال دیا ِپھر میں نبیلہ کے اوپر سے‬
‫ہٹ کر بیڈ پے اس کے ساتھ لیٹ گیا ‪ِ .‬پھر نبیلہ کچھ دیر‬
‫بَ ْعد اٹھ کر اٹیچ باتھ روم مینجانے لگی تو وہ شاید چل نہ‬
‫سکی اس سے چلنے نہیں ہو رہا تھا ‪.‬میں نے پوچھا‬
‫نبیلہ کہا جانا ہےتو وہ بولی پیشاب کرنا ہے لیکن چال‬
‫ہی نہیں جارہا تکلیف ہو رہی ہے میں اٹھا اور نبیلہ کو‬
‫اپنی بانہوں میں اٹھا کر باتھ روم لے گیا اور اس کو میں‬
‫نے باتھروم میں لے جا کر اپنی ٹانگوں پے بیٹھا لیا اور‬
‫کہامیری جان اب پیشاب کرو تو وہ بولی بھائی اِس طرح‬
‫تو سارا پیشاب آپ کے اوپر آئے گا میں نے کہا میری‬
‫جان تمہارا گرم گرم پیشاب اپنے لن پے محسوس کرنا‬
‫چاہتا ہوں تم میرے لن پے کرو تو نبیلہنے اپنی پھدی‬
‫کو میرے لن کے نزدیک کر کے پیشاب کرنے لگی نبیلہ‬
‫کے گرم گرم پیشاب نے مجھے مدھوش کر دیا تھا‬
‫میرے لن پے پیشاب گرنے کی وجہ سے لن جھٹکے‬
‫کھا رہا تھا ‪.‬عجیب مست مزہ آ رہا تھا ‪ِ .‬پھر پیشاب‬
‫کرنے کے بَ ْعد میں نے اور نبیلہ کی پھدی کو پانی سے‬
‫دھویا اور نبیلہ نے میرے لن کو اچھی طرح دھویا اور‬
‫ِپھر میں اس کو اٹھا کر بیڈروم میں ال کے بیڈ پے لیٹ‬
‫دیا اور خود بھی بیڈ پے لیٹ گیا ‪.‬میں نے اٹھ کر کمرے‬
‫کی الئٹ آن کی اور نبیلہ کو دیکھا تووہ مجھے دیکھ کر‬
‫شرما گئی اور منہ اپنے ھاتھوں میں چھپا لیا ‪.‬نبیلہ کا‬
‫ننگا جسم کمال کا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے کہا نبیلہ میری جان‬
‫شرما کیوں رہی ہو ِبی ِوی اپنے میاں سے شرماتی تو‬
‫نہیں ہے ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے میری طرف دیکھا اور مسکرا‬
‫دی ‪ِ .‬پھر میرینظر بیڈ کی چادر پے گئی تو اس پے‬
‫کافی خون لگا تھا میں نے کہا نبیلہ یہ کیا تو نبیلہ نے‬
‫کہا بھائی دیکھ لیا ہے نا اپنی بہن کا کنوارہ پن آپ کی‬
‫بہن کا یہ ثبوت ہے اور دوسری آپ کی بِی ِوی ہے جو‬
‫شادی سے پہلے ہی اپنا منہ کاال کروا چکی ہے ‪.‬میں‬
‫نے نبیلہ سے کہا ہاں تم سچ کہہ رہی ہو ‪.‬لیکن اب تم‬
‫فکر نہ کرو ان ماں بیٹی کو میں سیدھا کر دوں گا ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے الماری سے ایک درد کی کریم لی اور الئٹ بند‬
‫کر کے دوبارہ بیڈ پے آ گیا اور نبیلہ سے کہا میری جان‬
‫تھوڑا اپنی ٹانگوں کو کھولو میں کریم لگا دیتا ہوں یہ‬
‫درد کے لیے ہے تمہیں کچھ دیر َب ْعد کافی آرام مل جائے‬
‫گا نبیلہ نے اپنی ٹانگیں کھول دی میں نے پھدی کے‬
‫اوپر اور تھوڑا سا اندر والی سائڈ پے کریم کو اچھی‬
‫طرح لگا دیا ِپھر کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا ‪.‬تھوڑی دیر‬
‫َب ْعد نبیلہ بولی بھائی آپ نے سائمہ اور اس کی ماں کے‬
‫لیے کیا سوچا ہے ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ میری جان میرا‬
‫ایک لمبا اور مزے دار پالن جس میں مجھے تمہاری‬
‫مدد کی بھی ضرورت ہو گی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی میں‬
‫تو ہر وقعت آپ کے ساتھ ہوں آپ بتاؤ کرنا کیا ہے ‪.‬میں‬
‫نے کہا نبیلہ مجھے اب سب سے پہلے چا چی کو اپنے‬
‫نیچے لے کر انا اوراس کی ایک دفعہ جم کر ٹھکائی‬
‫کرنی ہے ‪.‬نبیلہ بولی بھائی آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ‬
‫اس گشتی کے ساتھ بھی کرنا چاھتے ہیں ‪.‬میں نے کہا‬
‫نبیلہ چا چی ہمارے خاندان کی نہیں ہے لیکن سائمہ اور‬
‫ثناء تو ہمارے چا چے کی بیٹیاں ہیں اس کی اوالد اور‬
‫عزت ہیں ‪.‬کل کو اگر کوئی ان کی عزت خراب کرتا ہے‬
‫تو ان کے ساتھ ہمارے چا چے کی عزت بھی خراب ہو‬
‫گی سب لوگ یہ ہی کہیں گے کے جیسا باپ وییک بیٹی‬
‫اور تم تو جانتی ہو ہمارا چا چا ایسا نہیں تھا ‪.‬تو نبیلہ‬
‫بولی ہاں بھائی یہ تو سچ ہے ‪.‬لیکن چا چی کی ساتھ‬
‫کرنے سے آپ کو کیا فائدہ حاصل ہو گا ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫نبیلہ اگر سائمہ ہماری بات نہیں مانتی تو اپنی ماں کی‬
‫سنے گی اِس لیے سائمہ کو ٹھیک کرنے اور رستے‬
‫پے لے کر آنے کے لیے اس کی ماں کو پہلے مجھے‬
‫اپنے ساتھ سیٹ کرنا ہو گا جب سائمہ کی ماں کو میں‬
‫کچھ دن لگا کر جم کر چدائی کروں گا تو وہ میری بھی‬
‫ہو جائے گی اور میرے لن کی دیوانی بھی ہو جائے گی‬
‫ِپھر میں اسکی مدد سے سائمہ کنٹرول کروں گا ‪.‬اور‬
‫‪ .‬ان کو راضی کر کے الہور سے واپس گاؤں لے آؤں گا‬
‫اور جب وہ یہاں آ جائیں گے تو ِپھر سائمہ کا خود ہی‬
‫اس لڑکے تعلق ختم ہو جائے گا اور میں خود بھی‬
‫‪ .‬سائمہ اور اس کی ماں کو چود کر ٹھنڈا کر دیا کرونگا‬
‫جب دونوں ماں بیٹی کو با قاعدگی سے لن ملتا رہے گا‬
‫تو خود ہی اس لڑکے کو بھول جائیں گے ‪.‬اور سائمہ‬
‫بھی ِپھر گھر میں ہی رہا کرے گی ‪.‬اور اِس طرح یہ‬
‫معامال ٹھیک ہو جائے گا ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی آپ چا‬
‫چی کے ساتھ کب اور کیسے کروگے ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫سائمہ کو واپس آنے دو ِپھر میں کچھ دن کے لیے اسالم‬
‫آباد کا بول کر الہور چال جاؤں گا ‪.‬وہاں ‪ 3‬سے ‪ 4‬دن‬
‫سائمہ کی ماں کے پاس رہوں گا اور وہاں ہی چا چی کو‬
‫قابو کر لوں گا ‪.‬ایک دفعہ چا چی کی پھدی کو اپنے لن‬
‫کی سیر کروا دی ِپھر دیکھنا کیسے ہر بات اس سے‬
‫منوا لوں گا ‪.‬نبیلہ بولی لیکن بھائی اگر یہ سب ٹھیک‬
‫ہو گیاتو کیا آپ مجھے ِپھر بھول جائیں گے اور‬
‫میرے ساتھ نہیں کیا کریں گے ‪.‬تو میں نے نبیلہ کو‬
‫‪ .‬لمبی سی فرینچ کس کی اور کہا نبیلہ تم میری جان ہو‬
‫سائمہ اور چا چی کو ٹھیک کرنا اپنی عزت اور خاندان‬
‫کو بچا نے کے لیے ہے ‪.‬سائمہ رہے گی تو میری‬
‫‪ِ .‬بی ِوی لیکن میرے دِل کی شہزادی صرف تم ہی رہو گی‬
‫جب میری جان کا دِل کرے گا میں اپنی جان کی دِل جان‬
‫سے خدمت اور پیار کروں گا ‪.‬نبیلہ میری بات سنکر‬
‫بولی بھائی آپ کو نہیں پتہ آپ نےیہ بات کہہ کر مجھے‬
‫کتنی بڑی خوش دے دِی ہے اور مجھے کس کرنے لگی‬
‫ِپھر نبیلہ بولی بھائی لیکن اِس کام میں میری آپ کو ‪.‬‬
‫کیا مدد کی ضرورت ہو گی ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ میری‬
‫جان سائمہ اور چا چی کے لیے تمہاری مدد ضرورت‬
‫نہیں ہو گی ‪.‬مجھے تو تمھار ی کسی اور کے لیے‬
‫ضرورت ہو گی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی کس کے لیے آپ‬
‫کھل کر بات کریں میں نے کہا تم نے مجھے فضیلہ‬
‫باجی والی بات بتائی تھی نہ ‪.‬تو نبیلہ بولی ہاں بتائی‬
‫تھی لیکن فضیلہ باجی کی بات کا کیا مطلب ہے ‪.‬میں نے‬
‫کہا تم نے کہا ظفر بھائی شازیہ باجی کے ساتھ کرتے‬
‫ہیں اِس لیے اب فضیلہ باجی کے ساتھ کچھ نہیں‬
‫کرتے اور فضیلہ باجی بیچاری کتنے عرصے سے‬
‫ذیادتی برداشت کر رہی ہے ‪.‬نبیلہ نے کہا ہاں یہ سچ‬
‫ہے ِپھر ‪.‬میں نے کہا تم نہیں چاہتی ہو کے ظفر‬
‫بھائی شازیہ باجی کی چھوڑ کر فضیلہ باجی کی خوش‬
‫کرے اور ان کے ساتھ پہلے جیسا ہی پیار کرے اور‬
‫خیال رکھے ‪.‬نبیلہ نے کہا ہاں بھائی کیوں نہیں میں تو‬
‫خود یہ ہی چاہتی ہوں لیکن یہ ہو گا کیسے ‪.‬تو میں نے‬
‫کہا دیکھو اس کے لیے پہلے شازیہ باجی کا بندوبست‬
‫کرنا ہو گا ‪.‬بات یہ ہے شازیہ باجی ایک گرم عورت ہے‬
‫اس کو ایک اور مضبوط لن کی ہوتی ہے وہ چاہتی ہے‬
‫کے جب اس کا دِل کرے کوئی اس کو جم کر اور اس کی‬
‫اندر کی گرمی کو دور کرے اس کے لیے َحل یہ ہے تم‬
‫ویسے تو شازیہ باجی سے بات کرتی رہتی ہو ‪.‬لیکن تم‬
‫اس سے تھوڑی کھلی گپ شپ لگاؤ اس کو تھوڑا‬
‫اعتمادمیں لو اور ِپھر ان کے منہ سے ہی شازیہ باجی‬
‫اور ظفر بھائی والے تعلق کے بارے میں بات اگلوا لو‬
‫جب وہ مکمل تمھارے کنٹرول میں آ جائے اور تم سے‬
‫اپنی ساری باتیں شیئر کرے تو ِپھر تم آہستہ آہستہ اس‬
‫کو میرے بارے میں اعتماد دو میرے ساتھ تعلق بنانا‬
‫کے لیے اس کو راضی کرو اس کو باتھ روم واال قصہ‬
‫جس میں تم نے میرا لن دیکھا تھا اور سائمہ اور میرے‬
‫درمیان اس دن واال قصہ جس میں اس نے میرے لن کو‬
‫پکڑا ہوا تھو و بتاؤ اس کو میرے بارے میں گرم کرو‬
‫اور میرے لن کے بارے میں بتاؤ جب وہ مکمل تیار ہو‬
‫جائے کے وہ میرے لن لینےکے لیے تیار ہے تو‬
‫مجھے بتا دو ِپھر میں اس کوتھوڑا سا ہاتھ وغیرہ لگا‬
‫کر تھوڑا گرم گرم مذاق کر کے اس کی پھدی مار لوں گا‬
‫اور جب شازیہ باجی ایک دفعہ میرے لن اپنی پھدی میں‬
‫اندر کروا لے گی ِپھر وہ میری ہی ہو جائے گی اور ظفر‬
‫بھائی کو بھول جائے گی اور ویسے بھی تم نے کہا تھا‬
‫نہ کہ فضیلہ باجی نے سائمہ کو کہا تھا کے میرے میاں‬
‫کا لن وسیم سے چھوٹا ہے ‪.‬اِس لیے جب شازیہ میرا‬
‫لن لے گی تو وہ ظفر بھائی کو بھول جائے گی ‪ِ .‬پھر‬
‫میں شازیہ کی پھدی کی آگ کو ٹھنڈا کر دیا کروں گا اور‬
‫شازیہ باجی ِپھر کم ہی ظفر بھائی کے پاس جائے گی تو‬
‫ظفر بھائی خود ہی باجی سے دوبارہ پیار کرنے لگے‬
‫گا ‪.‬نبیلہ میری بات سن کے بولی بھائی آپ کا پالن ہے‬
‫تو بہت زبردست لیکن اِس میں آپ کو تو میری سائمہ‬
‫اور اس کی ماں اور شازیہ باجی سب کی پھدی مال کرے‬
‫گی آپ کی عید ہو جائے گی ‪.‬لیکن بھائی فضیلہ باجی‬
‫کے لیے میں شازیہ واال کام ضرور کروں گی چاھے‬
‫مجھے کچھ بھی کرنا پڑے ‪.‬بھائی آپ بے فکر ہو جائیں‬
‫میں سارا پالن سمجھ گئی ہوں میں کل سے ہی اِس پالن‬
‫پرعمل کرنا شروع کر دوں گی تا کہ جلد سے جلد شازیہ‬
‫باجی ظفر بھائی کی جان چھوڑ دے اور ظفر بھائی ِپھر‬
‫سے باجی فضیلہ کا خیال رکھے اورپیار کرے جس کے‬
‫لیے وہ کب سے ظلم برداشت کررہی ہیں ‪.‬نبیلہ کچھ دیر‬
‫کے لیے خاموش ہو گئی تھی ‪ِ .‬پھر خود ہی کچھ دیر بَ ْعد‬
‫بولی بھائی آپ سے ایک بات پوچھوں آپ سچ سچ‬
‫جواب دیں گے تو میں نے کہا جان تم سے کیوں جھوٹ‬
‫بولوں گات تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو فضیلہ باجی کیسی‬
‫لگتی ہیں ‪.‬میں نے کہا اچھی لگتی ہیں وہ ہماری سب‬
‫سے اچھی باجی ہیں ‪.‬لیکن تم کیوں پوچھ رہی ہو ‪.‬تو‬
‫نبیلہ بولی بھائی میں کسی اور لحاظ سے پوچھ رہی‬
‫ہوں ‪.‬میں نے کہا کیا مطلب ہےکسی اور لحاظ سے تو‬
‫وہ بولی بھائی آپ کو تو پتہ ہے فضیلہ باجی نے سائمہ‬
‫‪ .‬کو آپ کے بارے مینجو کہا تھا آپ کو یاد نہیں ہے کیا‬
‫میں نے کہا ہاں مجھے یاد ہے لیکن تمھارے مطلب کیا‬
‫ہے کھل کر بات کرو ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی جب سائمہ‬
‫نے فضیلہ باجی کو آپ کے لن کے بارے مینبتایا تھا تو‬
‫فضیلہ باجی نے آگے سے کہا تھا کہ میرے نصیب میں‬
‫ایسا لن کہاں ہے کاش وسیم میرے میاں ہوتا تو میں‬
‫اس کا لن روز اپنی پھدی اور گانڈ میں لیتی ‪.‬تو بھائی‬
‫آپ خود سوچو آپ کے لن کا سن کر باجی کے جذبات تو‬
‫آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ‪.‬اور اگر آپ خود باجی کو‬
‫اپنے اِس لن کا مزہ دے دو تو وہ آپ کی دیوانی ہو‬
‫جائے گی اور ان کو آپ کی طرف سے سکھ مل جائے گا‬
‫اگر ظفر بھائی کبھی کبھی ان کو پیار نہیں بھی کرتے تو‬
‫وہ آپ تو پورا کر سکتے ہیں ‪.‬میں نبیلہ کی بات سن کر‬
‫ہکا بقا رہ گیا ‪.‬میں نے کہا نبیلہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو‬
‫فضیلہ باجی کے ساتھ یہ سب کیسے کر سکتا ہوں وہ‬
‫ہماری بڑی باجی ہیں ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی میں بھی تو‬
‫آپ کی سگی بہن ہوں میرے ساتھ بھی تو آپ نے کیا‬
‫ہے ِپھر آپ چا چی کے ساتھ بھی کرو گے اور شازیہ‬
‫باجی کو کرو گے سب کو خوش کر سکتے ہو تو فضیلہ‬
‫باجی کو کیوں نہیں کر سکتے وہ بیچاری بھی پیار کی‬
‫بھوکی ہیں وہ تو مجھ سے بھی زیادہ اِس چیز کیطلب‬
‫رکھتی ہیں کتنے عرصے سے وہ اپنے ساتھ ظلم‬
‫برداشت کر رہی ہیں آپ ان کو یہ مزہ دے کر ان کی کتنا‬
‫خوش کر سکتے ہیں شاید آپ کو نہیں پتہ ہے ‪.‬ان کو‬
‫آپ کے لن کا سائمہ سے ویسے ہی پتہ چل چکا ہے‬
‫جب ان کو اصل میں وہ ہی لوں مل جائے گا وہ خوشی‬
‫سے پاگل ہو جائیں گی ‪.‬میں نے کہا نبیلہ تمہاری سب‬
‫باتیں ٹھیک ہیں لیکن باجی میرے لیےکیسے راضی‬
‫ہوں گی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی وہ آپ مجھ پے چھوڑ‬
‫دیں میں باجی فضیلہ اور آپ کا کام میں کروا کے دوں‬
‫گی ان کو میں راضی کر لوں گی بس آپ راضی ہو جائیں‬
‫میں نے کہا نبیلہ میں اگر اپنی جان نبیلہ کو خوش کر ‪.‬‬
‫سکتا تو فضیلہ باجی بھی میری بہن اور جان ہیں‬
‫مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں راضی ہوں ‪.‬تو نبیلہ‬
‫خوش ہو گئی اور بولی بھائی آج آپ نے میرا دِل جیت لیا‬
‫ہے آج میں بہت خوش ہوں ‪.‬میں نے کہا نبیلہ تمھارے‬
‫اور باجی فضیلہ کے لیے جان بھی حاضر ہے ‪.‬تو وہ‬
‫خوشی سے مجھے چوم نے لگی ‪ِ .‬پھر آہستہ سے بولی‬
‫بھائی میری گانڈ میں آپ کے لن کے لیے کب سے‬
‫خارش ہو رہی ہے ‪.‬آپ اپنی بہن کی اِس گانڈ کا کچھ‬
‫کرو ‪.‬میں نے کہا جان میں تو تیار ہی تیار ہوں لیکن‬
‫جان گانڈ میں پھدی سے بھی زیادہ تکلیف ہو گی ‪.‬تو وہ‬
‫بولی بھائی آپ کے لیے ہر درد منظور ہے ‪.‬آپ تھوڑا‬
‫سا لوشن لگا لینا میری گانڈ مار لینا بَ ْعد میں یہ والی‬
‫کریم لگا لوں گی میں ٹھیک ہو جاؤں گی ‪.‬بس آپ ابھی‬
‫میری گانڈ میں اپنا لن ڈالو ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے تو‬
‫میرے لن کا ایک اچھا سا چوپا لگاؤ اور تھوڑا گیال اور‬
‫ٹائیٹ کر دو ِپھر گھوڑی بن جاؤ میں تمہاری گانڈ ماروں‬
‫گا ‪.‬نبیلہ نے اٹھ کر میر ا لن ِپھر منہ میں لے لیا اور‬
‫چو پے لگا نے لگی اور ‪ 5‬منٹ میں میرے لن تن کر‬
‫‪ .‬کھڑا ہو گیا ‪ِ .‬پھر میں نے کہا جان گھوڑی بن جاؤ‬
‫وہ گھوڑی بن گئی میں نے الماری میں رکھا ہوا سائمہ‬
‫کا لوشن لیا اور اس کو اپنے لن پے اچھی طرح لگا کر‬
‫گیال کر لیا اور ِپھر بَ ْعد میں نبیلہ کی گانڈ پے لوشن لگا‬
‫کر نرم کیا انگلی سے گانڈ کے اندر بھی لوشن لگا کر‬
‫نرم کیا ِپھر میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے لن کو‬
‫نبیلہ کی گانڈ کی موری پر رکھا اور ہلکا سا جھٹکا دیا‬
‫لیکن لن لوشن کی وجہ سے پھسل گیا ِپھر میں نے‬
‫دوبارہ اپنا لن گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور اپنے‬
‫دونوں ھاتھوں سے نبیلہ کی بُنڈ کو تھوڑا کھوال اور اِس‬
‫دفعہ پہلے سے زیادہ زور کا جھٹکا لگایا تو میرے لن‬
‫کی ٹوپی پوری نبیلہ کی گانڈ میں چلی گئی ‪.‬نبیلہ کے منہ‬
‫سے چیخ نکالی ہا اے بھائی میں مر گئی ‪.‬بھائی اور‬
‫نہیں ڈالنا رک جاؤ ‪.‬میں وہاں ہی رک گیا ‪ِ .‬پھر میں کچھ‬
‫دیر کوئی حرکت نہ کی ِپھر کچھ دیر بَ ْعد میں نے کہا‬
‫جان اگر برداشت نہیں ہو رہا تو میں باہر نکال لیتا ہوں‬
‫تو نبیلہ بولی بھائی نہیں باہر نہیں نکالو میں برداشت ‪.‬‬
‫کر لوں گی ایک نہ ایک دن تو اندر لینا ہی ہے ‪.‬بھائی‬
‫آپ آہستہ آہستہ اندر کرو جھٹکا نہیں لگاؤ ‪.‬میں نے‬
‫کہااچھا ٹھیک ہے ‪ِ .‬پھر میں نے آہستہ آہستہ آگے کو‬
‫لن دبانا شروع کیا میں آرام آرام سے اندر کرنے لگا‬
‫تقریبا ‪ 2‬منٹ کی محنت سے تقریبا آدھے سے زیادہ لن‬
‫اندر گھس چکا تھا ‪.‬نبیلہ نے اپنے ہاتھ پیچھے کر کے‬
‫میرے پیٹ پے رکھ کر بولی بھائی رک جاؤ بہت درد ہو‬
‫رہی ہے ‪.‬ایسے لگ رہا ہے جیسے کسی ُچھری سے‬
‫میری گانڈ کو چیر ا جا ر ہا ہو ‪.‬میں نے کہا جان آدھے‬
‫سے زیادہ اندر جا چکا ہے بس تھوڑی ہمت کرو تو‬
‫باقی ایک ایک ہی جھٹکے میں اندر کروا لو جو درد ہو‬
‫گا اب ایک دفعہ ہی ہو گا نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی‬
‫آپ باقی ایک جھٹکے میں اندر کر دو ‪.‬میں نے کہا جان‬
‫جھٹکا مارنے سے تمہیں درد ہو گی شاید تمہاری چیخ‬
‫نکل جائے گی اِس لیے ایک کام کرو اپنا منہ تکیے میں‬
‫‪ .‬دبا لو میں ِپھر ایک ہی جھٹکے میں اندر کر دوں گا‬
‫نبیلہ نے آگے رکھے ہوئے تکیے میں اپنے منہ رکھ کر‬
‫دبا لیا میں نے نبیلہ کی گانڈ کو اپنے ہاتھوں سے کھوال‬
‫اور ِپھر یکدم ایک زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن نبیلہ‬
‫کی گانڈ میں گھسادیا ‪.‬نبیلہ کے منہ سے ایک زور دار‬
‫چیخ نکلی تھی لیکن تکیے میں منہہونے کی وجہ سے‬
‫دب گئی لیکن مجھے گوں ں ں کی آواز سنائی دی ‪.‬میں‬
‫سہم سا گیا تھا کیونکہ نبیلہ اِس وقعت شدید تکلیف میں‬
‫تھی میں وہاں ہی رک گیا اور کوئی حرکت نہ کی تقریبا‬
‫سے ‪ 7‬منٹ تک میں نے انتظار کیا ِپھر نبیلہ نے ‪5‬‬
‫تکیے سے منہ اٹھایا اور بولی بھائی تکلیف بہت ہے‬
‫لیکن آپ آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کر دو ‪.‬میں‬
‫بڑی احتیاط سے لن کو اندر باہر کرنے لگا میں کوئی ‪5‬‬
‫منٹ تک لن کو بڑے پیار سے آہستہ آہستہ اندر باہر‬
‫کرتا رہا تا کہ نبیلہ کو زیادہ درد نا ہو ‪.‬جب لن گانڈ میں‬
‫کافی حد تک رواں ہو گیا تو نبیلہ نے کہا بھائی اب‬
‫تھوڑا تیز کرو اب کچھ بہتر ہے ‪.‬میں نے ِپھر اپنے‬
‫جھٹکے تیز کر دیئے نبیلہ کی گانڈ بہت زیادہ ٹائیٹ تھی‬
‫اس کی گانڈ نئے میرے لن کو کافی مضبوطی سے اندر‬
‫جڑ کر رکھا ہوا تھا ‪.‬لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا‬
‫نبیلہ کے منہ سے اب لذّت بھری سسکیاں نکل رہی ‪.‬‬
‫تھیں ‪.‬آہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ ‪.‬اور میں ڈھکے پے‬
‫دھکے لگا رہا تھا ‪.‬کچھ دیر بَ ْعد میں کھڑا ہو کرگانڈ‬
‫مارنے لگا اِس پوزیشن میں لن اندر زیادہ زور سے جڑ‬
‫تک اُتَر جاتا تھا نبیلہ کے منہ سے آہ آہ آہ کی آوازیں‬
‫نکل رہی تھیں ‪.‬مجھے نبیلہ کی گانڈ مارتے ہوئے‪10‬‬
‫منٹ سے زیادہ ٹائم ہو گیا تھا میر ی ٹانگوں میں اب‬
‫ہمت جواب دینے لگی تھی میں نے اپنی پوری طاقت‬
‫سے لن گانڈ کے اندر باہر کرنے لگانبیلہ کی آوازیں بھی‬
‫تیز ہو گئی تھیں کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں اور‬
‫نبیلہ کی سسکیاں آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ پورے کمرے‬
‫میں گونج رہیں تھیں ِپھر مزید میں نے ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ‬
‫نبیلہ کی گانڈ ماری جب میری منی نکلنے لگی میں نے‬
‫نبیلہ سے پوچھا جان منی کہاں نکالوں تو وہ بولی اندر‬
‫ہی نکالو ‪.‬میں نے آخری ‪ 2‬سے ‪ 3‬جھٹکے اور مارے‬
‫اور نبیلہ کی گانڈ میں اپنی منی چھوڑ دی مجھے ایسے‬
‫لگ رہا تھا جیسے نبیلہ کی گانڈ میں میری منی کا‬
‫سیالب نکل آیا تھا ‪.‬میں اور نبیلہ ایسے ہی ایک‬
‫دوسرے کے اوپر منہ کے بل لیٹ گئے میں لن ابھی تک‬
‫نبیلہ کی گانڈ کے اندر ہی تھا ‪.‬کافی دیر بَ ْعد میں نے‬
‫اپنے لن کو باہر نکاال اور نبیلہ کے اوپر سے ہٹ کر‬
‫ساتھ میں لیٹ گیا ‪ِ .‬پھر میں اور نبیلہ بغیر بات کیے‬
‫ہوئے ‪ 15‬منٹ تک ایسے ہی سے ہی لیےن رہے ‪ِ .‬پھر‬
‫بَ ْعد میں نبیلہ نے ہی بات شروع کی بولی بھائی آج تو‬
‫مزہآ گیا میں آج کا مزہ اور دردساری زندگی نہیں بھول‬
‫سکتی ‪.‬آج جو آپ نے سکون دیا ہے اس کے لیے میں‬
‫کتنے سال سے انتظار میں تھی ‪.‬اور مجھے خوشی‬
‫ہے یہ سکون مجھے اپنے بھائی سے مال ہے ‪ِ .‬پھر ہم‬
‫یوں ہی لیٹ کر باتیں کرتے رہے ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫کریم لگا دوکافی دردہو رہی ہے ‪.‬میں نے کریم سے‬
‫نبیلہ کی گانڈ اور اس کی موری میں اچھی طرح لگا دی‬
‫ِپھر میں نے کہا جان رات کے ‪3‬بج گئے ہیں ابھی تم‬
‫تھوڑا آرام کرو میں تمہیں امی کے جاگنے سے پہلے‬
‫تمھارے کمرے میں چھوڑ آؤں گا ‪.‬صبح تمہیں گولیاں‬
‫ال دوں گا وہ کھا لینا اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا‬
‫بچےہونے کاڈر نہیں ہو گا ‪.‬نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے‬
‫بھائی لیکن مجھے ابھی آپ کی بانہوں میں صبح تک‬
‫سونا ہے آپ ا می کی فکر نہ کرو وہ‪ 10‬بجے سے‬
‫پہلے نہیں اُٹھیں گی کیونکہ میں نے رات کو ان کو‬
‫دودھ میں ‪ 1‬نیند کی گولی دے دی تھی ‪.‬میں نے کہا‬
‫نبیلہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ بولی بھی اگر ایسا‬
‫نہیں کرتی تو رات کو میری آوازیں اور چیخ سنکر‬
‫انہوں نے آپ کے کمرے میں آ جانا تھا ِپھر جو ھونا‬
‫تھاو و آپ بھی پتہ ہے ‪.‬میں نے کہا یہ تم ٹھیک کہہ‬
‫رہی ہو ‪ِ .‬پھر میں نے کہا نبیلہ ایک بات کہوں تو نبیلہ‬
‫نے کہا ہاں بھائی کہو کیا کہنا ہے ‪.‬میں نے کہا نبیلہ‬
‫‪ .‬مجھے سب سے اچھی گانڈ فضیلہ باجی کی لگتیہے‬
‫‪ .‬تو نبیلہ ہنسنے لگی اور بولی بھائی مجھے پتہ ہے‬
‫میری گانڈ ابھی فضیلہ باجی جتنی نہیں ہے ان کی گانڈ‬
‫ظفر بھائی سے مروا مروا کر اتنی مست اور بڑی ہو‬
‫گئی ہے ‪.‬اب آپ میری بھی روز مار مار کے فضیلہ‬
‫باجی جیسی بنا دینا ‪.‬میں اس کی بات سنکر ہنسنے لگا‬
‫اور ِپھر میں نے صبح ‪ 8‬بجے کا موبائل پے االرم لگا ‪.‬‬
‫دیا اور دونوں بہن بھائی ننگے ہی ایک دوسرے کی‬
‫‪ .‬بانہوں میں سو گئے‬

‫‪007‬‬
‫میری آنکھ اس وقعت کھلی جب االرم بجا میں نے اَٹھ کر‬
‫دیکھا تو نبیلہ ابھی تک سوئی ہوئی تھی صبح کی‬
‫روشنی میں اس کا دودھ جیسا جسم چمک رہا تھا اس‬
‫کی نرم مالئم اور روئی جیسی گانڈ کو دیکھ کر میرا لن‬
‫ایک دفعہ ِپھر سر اٹھانے لگا لیکن میں نے اپنے جذبات‬
‫پے قابو پایا کیونکہ صبح کا وقعت تھا گلی محلے میں‬
‫سب لوگ آ جا رہے ہوتے تھے اور صبح کے وقعت‬
‫‪ .‬کوئی بھی گھر آ سکتا تھا یا امی بھی اَٹھ سکتی تھی‬
‫اِس لیے میں نے اپنا اِرادَہ ترک کر دیا اور اَٹھ کر باتھ‬
‫روم کے اندر چال گیا اورباتھ روم استعمال کر کے ِپھر‬
‫میں نہانے لگا اور اچھی طرح نہا دھو کر فریش ہوا اور‬
‫ِپھر کپڑے پہن کر باہر آ گیا بیڈ پے دیکھتا تو نبیلہ‬
‫بدستور سوئی ہوئی تھی مجھے اپنی بہن پے بہت‬
‫پیارآیا ‪.‬میں بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور‬
‫آہستہ سے اس کے بالن میں انگلیاں پھیر کر اس کے‬
‫ہونٹوں پے ایک کس دی تو نبیلہ بھی جاگ اٹھی اور‬
‫میری گردن میں بازو ڈال کر مجھے اپنے اوپرکھینچ لیا‬
‫اور میری ہونٹوں کو منہ میں لے کر فرینچ کس کرنے‬
‫لگی تقریبا ‪ 2‬منٹ تک وہ کس کرتی رہی ِپھر میں ہی‬
‫اس سے الگ ہوا اور بوال نبیلہ میری جان صبح ہو گئی‬
‫ہے ‪.‬اور امی بھی کسی وقعت اَٹھ سکتی ہیں ابھی‬
‫دوبارہ یہ کام ناممکن ہے تم بھی اٹھو اور نہا دھو کر‬
‫فریش ہو جاؤ اور بیڈ کی چادر بھی تبدیل کر دو کسی‬
‫نے دیکھ لی تو بہت مسئلہ بن جائے گا ‪.‬نبیلہ نے کہا‬
‫بھائی میرے اندر ابھی تک نشہ ختم نہیں ہوا ہے دِل‬
‫کرتا ہے آپ کو اپنے سے کبھی الگ نہ کروں ‪.‬لیکن‬
‫ابھی تو مجبوری ہے لیکن میں بَ ْعد میں آپ کو دیکھ لن‬
‫گی ‪.‬مجھے اس کی بات سن کر ہنسی آ گئی اور میں‬
‫نےکہا اچھا میری جان بَ ْعد کی بَ ْعد میں دیکھی جائے گی‬
‫فلحال ابھی تو اٹھو اور جا کر فریش ہو جاؤ لیکن یہ‬
‫چادر پہلے تبدیل کرو ‪.‬نبیلہ ِپھر بیڈ سےاٹھی اور پہلے‬
‫اپنے کپڑے پہنے اور ِپھر سائمہ کی الماری سے‬
‫نئی بیڈ شیٹ نکالی اور پرانی خون والی شیٹ کو ایک‬
‫سائڈ پے کر کے نئی والی شیٹ کو اوپر ڈال دیا اور ِپھر‬
‫خون والی شیٹ لے کر کمرے سے بھی چلی گئی ‪.‬میں‬
‫وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا اور خبریں‬
‫سنے لگا تقریبا ‪10‬بجے کے قریب نبیلہ میرے لیے‬
‫ناشتہ لے کر میرے کمرے میں آ گئی ‪.‬اس وقعت وہ‬
‫بہت پیاری لگ رہی تھی اس نے کالے رنگ کی کاٹن‬
‫کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اس کا پجامہ کافی‬
‫زیادہ ٹائیٹ تھا اوروہ ناشتہ میرے سامنے رکھ کر‬
‫میرے ساتھ ہی بیٹھ گئی ‪.‬اور ِپھر اپنا منہ میرے منہ‬
‫کے قریب ال کر میرےہونٹ پے ایک کس کی اور بولی‬
‫گڈ مارننگ بھائی اور بولی آج ہم میاں ِبی ِوی ایک ساتھ‬
‫ناشتہ کریں گے ‪.‬میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا‬
‫اور میں نے کہا کیوں نہیں بھائی کی جان ‪.‬اور ِپھر ہم‬
‫دونوں ناشتہ کرنے لگے ناشتہ کر کے نبیلہ نے برتن‬
‫اٹھا لیے اور جانے لگی تو میں نے پوچھا نبیلہ ا می‬
‫اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا بھائی جب میں ناشتہ لے‬
‫کر آ رہی تھی تو اس وقعت وہ اٹھ کر باتھ روم میں جا‬
‫رہیں تھیں اب میں جا کر ان کو بھی ناشتہ دیتی ہوں ِپھر‬
‫آج مجھے سب کے کپڑے دھو نے ہیں ‪.‬اور وہ یہ بول‬
‫کر باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مشغول‬
‫ہو گیا ‪.‬تقریبا ‪ 12‬بجے کا ٹائم میں نے سائمہ کو کال کی‬
‫تو اس کی ماں نے فون اٹھا لیا اور سالم دعا کے بَ ْعد‬
‫میں نے پوچھا چاچی سائمہ نے کب واپس آ نا ہے تو‬
‫انہوں نے کہا وہ کلواپس آ جائے گی اس کی طبیعت‬
‫خراب ہو گئی تھی اور ہم لوگ مری بھی نہیں جا سکے‬
‫وہ ابھی بھی سوئی ہوئی ہے ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے‬
‫چچی اس کو کہنا کے جب کل گھر سے نکلے گی‬
‫مجھے بتا دے میں اسٹیشن پے جا کر لے آؤں گا ‪.‬چچی‬
‫نے کہا ہاں بیٹا میں بول دوں گی ‪.‬چچی نے کہا بیٹا تم‬
‫بھی کبھی الہور ہمارے پاس آ جایا کرو میں بھی‬
‫‪ .‬تمہاری چاچی ہوں کبھی ہمارے لیے ٹائم نکال لیا کرو‬
‫میرے دماغ میں فورا ایک خیال آیا اور میں نے کہا‬
‫چاچی میں ضرور آؤں گا ویسے بھی مجھے الہور ایک‬
‫ضروری کام ہے میں کچھ دن تک آؤ ں گا تو آپ کی‬
‫طرف بھی چکر لگاؤں گا ‪.‬چچی نے کہا ہاں بیٹا ضرور‬
‫آنا مجھے تم سے اور بھی کچھ ضروری باتیں کرنی‬
‫ہیں ‪.‬میں نے کہا جی ضرور اور ِپھر کچھ یہاں وہاں کی‬
‫باتیں کر کے فون بند کر دیا ‪ِ .‬پھر میں نے ٹی وی بند کیا‬
‫اور کمرے سے باہر نکل آیا باہر صحن میں آیا تو ا می‬
‫سبزی کاٹ رہی تھیں اور نبیلہ ایک سائڈ پے واشنگ‬
‫مشین لگا کر کپڑے دھو رہی تھی ‪.‬جب اس کی میرے‬
‫ساتھ نظر ملی تو ا می سے نظر بچا کر مجھے منہ کے‬
‫اشارے سے کس کر دی میں یہ دیکھا کر مسکرا پڑا‬
‫اور ا می کو بوال میں ذرا باہر تک جا رہا ہوں مجھے‬
‫کچھ ضروری کام ہے کھانے تک آ جاؤں گا ‪.‬اور میں‬
‫ِپھر گھر سے باہر نکل آیا ‪.‬اور اپنے دوستوں کی طرف‬
‫آ گیا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ لگانے لگا ‪.‬میں‬
‫تقریبا ‪ 2‬بجے تک دوستو نمیں بیٹھ کر گپ شپ لگاتا رہا‬
‫اور ِپھر اٹھ کر گھر آ گیا دروازے پےدی تو نبیلہ نے ہی‬
‫کھوال اور میں گھر میں داخل ہوا تو نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫‪ .‬كھانا تیار ہے ہاتھ منہ دھو کر آ جاؤ كھانا کھاتے ہیں‬
‫اور میں نبیلہ کی بات سن کر اپنے روم میں آ گیا اور‬
‫ِپھر اپنے واشروم سے منہ ہاتھ دھو کر باہر جہاں امی‬
‫اور نبیلہ كھانا کھا رہے تھے میں بھی وہاں ہی بیٹھ گیا‬
‫اور كھانا کھانے لگا ‪.‬کھانے کے دوران امی نے‬
‫پوچھا بیٹا سائمہ نے کب واپس آ نا ہے تو میں نے کہا‬
‫امی میں نے آج اس کو کال کی تھی تو چا چی نے فون‬
‫اٹھا لیا تھا ان سے پوچھا ہے وہ کہتی ہیں کے سائمہ‬
‫کل واپس آ جائے گی وہ بیمار ہو گئی تھی ‪.‬ا می نے‬
‫کہا بیٹا تم خود جا کر لے آتے تو میں نے کہا ا می‬
‫مجھے کچھ دن تک اپنے کام سے الہور جانا ہے اِس‬
‫لیے ‪ 2‬دفعہ چکر نہیں لگ سکتا تھا اِس لیے میں نہیں‬
‫گیا وہ کل آ جائے گی میں اس کو اسٹیشن سے لے آؤں‬
‫گا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں ہوتی راہیں اور‬
‫ِپھر میں كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ گیا ‪.‬اور‬
‫اپنے بیڈ پے آ کر لیٹ گیا اور ٹی وی لگا لیا تقریبا ‪3‬‬
‫بجے کے قریب نبیلہ میرے کمرے میں آئی اور اندر آ کر‬
‫دروازہ بند کیا اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر چپک‬
‫کر لیٹ گئی ‪.‬اور بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہو کے‬
‫کل وہ کنجری سائمہ واپس آ رہی ہے ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫‪ .‬ہاں نبیلہ یہ سچ ہے لیکن تم کیوں غصہ ہو رہی ہو‬
‫میں نے تمہیں پہلے بھی کہا تھا اب سے تم میری جان‬
‫ہو اس کے ساتھ تو بس ایک میاں ِبی ِوی واال رشتہ ہے‬
‫نبیلہ نے کہا تو بھائی جب سائمہ آ جائے گی ِپھر آپ ‪.‬‬
‫مجھے کب پیار کرو گے ‪.‬اس کے آنے کے َب ْعد تو‬
‫ویسے بھی مشکل ہو جائے گا ‪.‬میں نےکہا جان تم فکر‬
‫کیوں کرتی ہو ‪.‬میری جان کو پیار ضرور ملے گا جب‬
‫میری بہن کو پیار کی ضرورت ہو گی تم سائمہ کے‬
‫دودھ یا پانی میں بھی نیند کی گولی مال دیا کرنا اور ِپھر‬
‫نبیلہ کو آنکھ مار دی ‪.‬نبیلہ میری بات سن کر چہک‬
‫اٹھی اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیے‬
‫اور چوسنے لگی ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے شلوار کے اوپر سے‬
‫میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور میرا لن سہالنے لگی ‪.‬اس‬
‫کے کچھ دیر لن سہالنے کی وجہ سے میرا لن ایک دم‬
‫ٹائیٹ ہو گیا نبیلہ نے کہا بھائی کیا موڈ ہے ایک رائونڈ‬
‫لگا لیں ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ امی باہر ہی ہوں گی جاگ‬
‫رہی ہوں گی ‪.‬تو نبیلہ بولی بھائی امی اپنے کمرے میں‬
‫سو گئی ہینوہ ‪ 5‬سے پہلے نہیں اٹھے گی ابھی ابھی‬
‫کچھ دیر پہلے وہ سوئی ہیں ‪.‬آپ بس مجھے ابھی آگے‬
‫پھدی سے کر لو گانڈ میں رات کو کر لینا ‪.‬میں نے کہا‬
‫اچھا چلو ٹھیک ہے اور ِپھر میں اٹھ کر اپنی شلوار‬
‫اُتار نے لگا اوپر صرف میں نے بنیان پہنی ہوئی تھی‬
‫نبیلہ نے بھی جلدی سے اپنی قمیض اُتاری تو نیچے‬
‫اس نے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا اس کے قمیض اُتار‬
‫نے سے اس کے موٹے موٹے ممے اُچھل کر باہر آ‬
‫گئے اور ِپھر اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی‬
‫شلوار بھی اُتار دی اب نبیلہ پوری ننگی میرےسامنے‬
‫بیٹھی تھی ‪.‬میں نے اس کی پھدی کی طرف دیکھا تو‬
‫اس کی پھدی سے اسکی جوانی کا رس نکل رہا تھا‬
‫میں نے اپنی انگلی اس کی پھدی کے لبوں پے پھیری‬
‫تو نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری سسکی نکل گئی‬
‫اور میری انگلی بھی نبیلہ کی جوانی کے گرم رس سے‬
‫گیلی ہو گئی میں نے اپنی انگلی کواپنی ناک کے قریب ال‬
‫کرسونگھا تو مجھے ایک بھینی سی خوشبو آ رہی تھی‬
‫میں بہک سا گیا میں نے اپنی زبان لگا کر اس کا ٹیسٹ‬
‫چیک کیا مجھے نشہ سا چڑھ گیا میں نے اپنی انگلی‬
‫کو منہ میں لے کر سارا رس چاٹ لیا ِپھر نبیلہ نے‬
‫میرے منہ سے میری انگلی نکال کر ایک دفعہ ِپھر‬
‫اپنے پھدی کے اندر پھیری اور اِس دفعہ میری انگلی‬
‫کو پکڑ کر اپنے منہ میں لے کر چاٹ گئی ‪.‬اور ِپھر‬
‫بولی بھائی کیسا لگا اپنی بہن کی جوانی کا رس تو میں‬
‫نے کہا نبیلہ تمھارے رس میں بھی اور تمھارے جسم‬
‫‪.‬میں ایک نشہ ہے جو جتنا مرضی کر لو دِل نہیں بھرتا‬
‫ِپھر نبیلہ میرے سامنے آ کر گھوڑی بن گئی میں اپنی‬
‫ٹانگیں کھول کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا‬
‫نبیلہ نے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کو کچھ دیر‬
‫ہاتھ سے سہالیا اور ِپھر اس کی ٹوپی کو منہ میں لے‬
‫لیا اور اس کی ٹوپی کے ارد گرد ُزبان گول گول گھما‬
‫نے لگی اور درمیان میں کبھی کبھی میری ٹوپی کی‬
‫موری پے جب اپنی ُزبان کی نوک کو رگڑ تی تو میرے‬
‫جسم میں کر نٹ دوڑ جاتا تھا ‪.‬کافی دیر تک ٹوپی کی‬
‫اپنے منہ سے مالش کرنے کے بعد نبیلہ نے آہستہ‬
‫آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا وہ بیچاری اِس‬
‫کام میں اناڑی تھی اِس لیے درمیان میں کبھی کبھی‬
‫اپنے دانٹ بھی مار دیتی تھی ‪.‬جس سے مجھے ہلکی‬
‫سی لن پے ٹِیس سی اٹھ جاتی تھی ‪.‬لیکن وہ اپنی پوری‬
‫کوشش کر رہی تھی کے مجھے اس کے دانٹ محسوس‬
‫نہ ہوں ‪ِ .‬پھر میں نے دیکھا نبیلہ نے تقریبا آدھا لن منہ‬
‫میں لیا تھا ِپھر اس سے جہاں تک ممکن ہو سکالن کو‬
‫منہ میں اندر باہر کرنے لگی ‪.‬وہ اپنی ُزبان کی گرفت‬
‫سے میرے لن کو منہ میں کس لیتی تھی جس سے‬
‫‪ .‬میرے منہ سے لذّت بھری سسکی نکل جاتی تھی‬
‫تقریبا ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ کے اندر ہی نبیلہ نے جاندار چوپا‬
‫لگا کے میرے لن کو لوہے جیسا سخت بنادیا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے خود اس کو روک دیا اور اس کے منہ سے اپنا‬
‫لن باہر نکال کر اس کو کہا کے میں سیدھا ہو کر لیٹ‬
‫جاتا ہوں تم اوپر سے آ کر لن کے اوپر بیٹھو جیسے‬
‫تمہارا دِل کرے اور جتنا دِل کرے لن کو خود ہی اپنے‬
‫اندر لو ‪.‬نبیلہ نے اپنی ٹانگیندونوں طرف کر کے میری‬
‫رانوں کے اوپر بیٹھ گئی ِپھر میرے لن کو ہاتھ میں‬
‫پکڑا اور تھوڑا سا اوپر اٹھ کر اپنی پھدی کی موری کو‬
‫میرے لن کی ٹوپی پے سیٹ کیا اور ِپھر اپنی پھدی کو‬
‫لن کے اوپر دبانے لگی لیکن اِس پوزیشن میں اس کو‬
‫تھوڑی تکلیف بھی ہو رہی تھی ِپھر اس نے لن کو باہر‬
‫نکاال اور میرے لن کو منہ میں لے کر اچھی طرح اپنی‬
‫تھوک سے گیال کیا ِپھر کچھ تھوک نکال کر اپنی پھدی‬
‫پے مل دی اور ِپھر دوبارہ لن کو اپنی پھدی کی موری‬
‫پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا دیا تو میرا آدھا لن ٹوپی‬
‫سمیت اس کی پھدی میں چال گیا اس کا جسم بیلنس میں‬
‫نہیں رہا تھا جس سے جھٹکا زیادہ لگا اور لن ایک ہی‬
‫جھٹکے میں آدھا اندر ہو گیا ‪.‬نبیلہ کے منہ سے آواز‬
‫آئی ہااے بھائی میں مر گئی ‪.‬میں نے اس کے جسم کو‬
‫پکڑ لیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا اور اور بوال نبیلہ میری جان‬
‫تم اب یہاں ہی رک جاؤ کوئی حرکت نہیں کرو ‪.‬تقریبا‬
‫نبیلہ ‪ 2‬منٹ تک ایسے ہی رکی رہی میں نے بھی اس‬
‫کے جسم کو پکڑا ہوا تھا ِپھر میں نے کہا نبیلہ میں نے‬
‫بھی تمہیں پکڑا ہوا ہے تم آہستہ آہستہ نیچے بیٹھتی‬
‫جاؤ نبیلہ نے ایسا ہی کیا وہ ہلکا ہلکا اپنے جسم کو‬
‫نیچے میرے لن کے اوپر دبا رہی تھی ‪.‬تقریبا مزید ‪2‬‬
‫منٹ کی مشقت سے نبیلہ میرا پورا لن اپنی پھدی میں‬
‫لے چکی تھی ‪.‬اور اس نے اپنا سر میرے کندھوں پے‬
‫رکھ لیا تھا اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی ‪.‬جب‬
‫نبیلہ کو کافی حد تک سکون ہو گیا تو بولی بھائی آپ کا‬
‫‪ .‬لن بہت لمبا ہے میرے پیٹ تک محسوس ہو رہا ہے‬
‫میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بوال میری جان‬
‫اِس لن سے ہی تو تمہیں سکون بھی ملتا ہے ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے کہا جان اگر اب کچھ سکون ہوا ہے تواپنے جسم کو‬
‫اوپر نیچے حرکت دو اور لن کو اندر باہر لو ‪.‬نبیلہ‬
‫میری بات سن کر آہستہ آہستہ میرے لن کے اوپر ہی‬
‫حرکت کرنے لگی شروع میں آہستہ آہستہ وہ آدھا جسم‬
‫اٹھا کر اوپر نیچے ہوتی رہی لیکن جب لن نے اپنے‬
‫رستہ بنا لیا تو ِپھر وہ پورا جسم اٹھا کر لن کو اندر باہر‬
‫لینے لگی لن کی ٹوپی تک اپنے جسم کو اٹھا تی اور‬
‫ِپھر نیچے ہو کر پورا لن جڑ تک اندر لے لیتی اس کو یہ‬
‫پوزیشن میں لن لیتے ہوئے ‪ 5‬منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو‬
‫چکا تھا اس رفتار نہ اتنی تیز تھی نہ اتنی سست تھی‬
‫ِپھر یکدم ہی نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اس کے‬
‫منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکل راہیں تھیں ‪.‬آہ آہ‬
‫اوہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ آہ بھائی میں گئی آہ بھائی میں گئی‬
‫اور اس کے مزید تیز تیز جھٹکے سے لن اندر لینے ‪.‬‬
‫سے اس کی پھدی نے کافی زیادہ پانی چھوڑ دیا تھا اس‬
‫کا گرم گرم پانی اس کی پھدیسے نکل کر باہر میرے لن‬
‫کے اوپر بھی رس رہا تھا ‪.‬مجھے ایک عجیب سا نشہ‬
‫چڑھ گیا تھا ‪.‬میننے نبیلہ کو آگے کی طرف لیٹا کر خود‬
‫گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اب نبیلہ کی ٹانگیں میرے‬
‫کندھےپے تھیں میں نے تھوڑا اور آگے جھک گیا آب‬
‫‪.‬اس کیٹانگیں نبیلہ کے مموں سے ٹچ ہو رہیں تھیں‬
‫میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر تھا میں نے بھی‬
‫جوش میں آ کر دھکے لگانے کر دیئے ‪.‬نبیلہ بھی گانڈ‬
‫اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی کمرے میں جسم آپس‬
‫میں ٹکرانے کی وجہ سے دھپ دھپ کی آوازیں گونج‬
‫تھیں ‪.‬اور نبیلہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں‬
‫گونج رہیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ ‪.‬میں نے آگے‬
‫ہو کر نبیلہ کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا تا کہ اس کی‬
‫آواز زیادہ کمرے سے باہر نہ جا سکے اور میں اس کو‬
‫دھکے پے دھکے لگا رہا تھا میرا لن نبیلہ کی پھدی کی‬
‫جڑ تک جا کر ٹکرا رہا تھا ‪.‬مجھے نبیلہ کو اِس‬
‫پوزیشن میں چود تے ہوئے تقریبا ‪ 5‬منٹ ہو گئے تھے‬
‫ا ب مجھے بھی اپنے لن کی رگیں پھولتی ہوئی ‪.‬‬
‫محسوس ہو رہیں تھیں ‪.‬میں نے اب طوفانی‬
‫جھٹکےلگانے شروع کر دیئے نبیلہ کا جسم میرے‬
‫جاندار جھٹکوں کی وجہ سے بلبال اٹھا تھا اس کی منہ‬
‫سے بھی جوش اور لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں‬
‫لیکن اس کا منہ میرے منہ میں ہونے کی وجہ سے‬
‫آواز باہر نہیں نکل پا رہی تھی ‪3‬سے ‪ 4‬منٹکے جاندار‬
‫جھٹکوں سے میں نے اپنی منی کا الوا نبیلہ کی پھدی‬
‫کے اندر چھوڑ دیا نیچے نبیلہ کا جسم بھی بری طرح‬
‫کانپ رہا تھا وہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی‬
‫تھی ‪.‬اب میں اس کے اوپر ہی لیٹ کر ہانپ رہا تھا اور‬
‫‪ .‬نبیلہ بھی نیچے سے لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی‬
‫ِپھر جب نبیلہ کی پھدی نے میرے لن کے مال کا آخری‬
‫قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں نے اپنا لن باہر نکال کر نبیلہ‬
‫‪ .‬کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں‬
‫مجھے پتہ ہی نہیں چال کب میں سو گیا اور کب نبیلہ‬
‫میرے جسم پے چادر ڈال کر کمرے سے باہر چلی گئی‬
‫تھی ‪.‬شام کو تقریبا ‪ 6‬بجے کے قریب میری آنکھ کھلی‬
‫میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا نہا دھو کر‬
‫فریش ہوا اور اپنے کمرے سے باہر نکل آیا باہر صحن‬
‫میں ا می اور نبیلہ بیٹھی باتیں کر رہیں تھیں ‪.‬نبیلہ نے‬
‫مجھے دیکھا تو اٹھ کر کچن میں جانے لگی اور بولی‬
‫بھائی میں آپ کے لیے چائے التی ہوں اور جاتے ہوئے‬
‫امی سے نظر بچا کر مجھے سمائل دی اور منہ سے‬
‫کس کر کے کچن میں چلی گئی ‪.‬میں اس کی اِس حرکت‬
‫پے مسکرا پڑا ‪ِ .‬پھر ا می نے کہا بیٹا کل کتنے بجے‬
‫سائمہ نے آنا ہے ‪.‬میں نے کہا میں ابھی تھوڑی دیر‬
‫تک اس کو کال کر کے پوچھ لیتا ہوں ِپھر کل جا کر‬
‫اسٹیشن سے لے آؤں گا ‪.‬اتنیدیر میں نبیلہ چائے لے‬
‫آئی ‪.‬اور مجھے چائے دے کر امی کے ساتھ ہی چار‬
‫پائی پے بیٹھ گئی ‪.‬نبیلہ ا می سے تھوڑا ہٹ کر پیچھے‬
‫بیٹھی تھی اور مجھے بڑی ہی نشیلی نظروں سے دیکھ‬
‫کر مسکرا رہی تھی ‪.‬اس کی ایک ایک مسکان میری‬
‫جان سے بڑھ کر تھی ‪ِ .‬پھر میں وہاں بیٹھ کر کافی دیر ا‬
‫می کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرتا رہا پتہ ہی نہیں‬
‫چال ‪ 8‬بج گئے ‪.‬میں نے امی سے کہا میں سائمہ کو‬
‫‪ .‬کال کر کے پوچھ لیتا ہوں وہ کل کتنے بجےپہنچے گی‬
‫اور ِپھر میں اپنے روم میں آ گیا ‪.‬میننے سائمہ کو‬
‫کال کر کے پوچھ لیا تھا کہ وہ کب آئے گی ‪.‬میں بیٹھا‬
‫ٹی وی دیکھ رہا تھا تو نبیلہ میرے کمرے میں آئی اور‬
‫بولی بھائی كھانا تیار ہے باہر آؤ كھانا کھا لو اور وہ‬
‫ِپھر باہر چلی گئی ‪.‬میں بیڈ سے اٹھا منہ ہاتھ دھو‬
‫کر باہر كھانا کھانے بیٹھ گیا ‪.‬كھانا کھا کر میں چھتپے‬
‫تھوڑی دیر ٹہلنے کے لیے چال گیا اور چھت پے ہی‬
‫تقریبا ‪ 1‬گھنٹے تک ٹہلتا رہا گھڑی پے ٹائم دیکھا ‪10‬‬
‫بجنے والے تھے ‪.‬میں چھت سےاُتَر کر اپنے روم میں‬
‫آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا ‪.‬آج ہفتے واال دن تھا‬
‫میں دیکھا کیبل والے نے اپنے کسی چینل پے ایک‬
‫سیکسی انگلش فلم لگا دی تھی ‪.‬میں نے الئٹ آ ف کی‬
‫اور دروازہ بند کر کے دیکھنے لگا دروازے کو الک نہ‬
‫کیا مجھے پتہ تھا نبیلہ ضرور آئے گی تقریبا ‪11‬بجے‬
‫کے قریب نبیلہ نے چپکے سے میرے بیڈروم کا دروازہ‬
‫‪ .‬کھوال اوراندر آ کر دروازہ بند کر کے کنڈی لگا دی‬
‫اور چلتی ہوئی میرے ساتھ آ کر میرے بیڈ پے میرے‬
‫ساتھ چپک کر لیٹ گئی ‪.‬کچھ دیر ٹی وی دیکھتی رہی‬
‫اور میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر تی رہی ‪.‬میں نے‬
‫شلوار اوربنیان پہنی ہوئی تھی اس نے بنیان میں ہاتھ‬
‫‪ .‬ڈال کر میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر رہی تھی‬
‫ِپھرمیں نے اس کو تھوڑا سا اپنے ساتھ اور لگا کر اس‬
‫کو ہونٹ پے کس کی اور پوچھا نبیلہ کبھی اِس طرح‬
‫کی سیکسی انگلش فلم دیکھی ہیں ‪.‬تو وہ بولی بھائی‬
‫ایک دو دفعہ ہی آپ کے کمرے میں ٹی وی پے دیکھی‬
‫ہیں جب آپ باہر ہوتے تھے اور سائمہ الہور گئی ہوتی‬
‫تھی لیکن زیادہ دیر نہیں دیکھ سکتی تھی فلم دیکھ کر‬
‫مجھے کچھ کچھ ہونے لگتا تھا اور میرے پاس کوئی‬
‫ہوتا نہیں تھاجس سے میں مزہ کر سکوں ‪.‬لیکن آپ‬
‫کی وہ کنجری ِبی ِوی تقریبا روز رات کو دیکھتی تھی ‪.‬یہ‬
‫کیبل واال ہفتے اور اتوار کو روز گندی گندی انگلش فلم‬
‫لگاتا ہے ‪.‬اور سائمہ بڑے شوق سے دیکھتی ہے اور‬
‫کئی دفعہجب دیکھ رہی ہوتی تھی تو پوری ننگی ہو کر‬
‫اپنے پھدی میں انگلی ڈال کر مزہ بھی لیتی تھی ِپھر‬
‫میں نے دیکھا فلم میں ایک بڑا ہی گرم گرم سین آیا لڑکا‬
‫لڑکی کو کھڑا کر کے خود اس کی پھدی کے آگے بیٹھ‬
‫کر پھدی چاٹ رہا تھا ‪.‬میں نے کہا جان کیا تمہیں یہ‬
‫اچھا لگتا ہے ‪.‬تو نبیلہ نے کہا ہاں بھائی بہت اچھا لگتا‬
‫ہے کیا آپ بھی میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں ‪.‬میں‬
‫‪ .‬نے کہامیری جان کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں‬
‫میننے کہا تم اُلٹا لیٹ کر اپنا منہ ٹی وی کی طرف کر‬
‫لواور اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول دو میں پیچھے سے‬
‫تمہیں مزہ دیتا ہوں تم فلم دیکھ کر بھی مزہ لو اور‬
‫نیچے سے مجھ سے بھی مزہ لو ‪.‬نبیلہ خوش ہو گئی‬
‫اٹھ کر مجھے ہونٹوں پے کس کی اور ِپھر جھٹ پٹ میں‬
‫اپنے کپڑے اُتار کر ننگی ہو گئیاور جس پوزیشن میں‬
‫میں نے کہا تھا اس میں ہو کر لیٹ گئی ‪.‬میں نے بھی‬
‫پیچھے سے ہو کر تھوڑا سا اس کی ٹانگوں کو کھوال‬
‫اور اپنا منہ آگے کر کے پہلے اپنی ُزبان نبیلہ کی گانڈ‬
‫کی دراڑ میں پھیری نبیلہ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا‬
‫اور پیچھے منہ کر بولی یہ کیسا مزہ تھا ‪.‬میں نے کہا‬
‫جان ابھی آگے آگے دیکھو کیسا کیسا مزہ آتا ہے ‪.‬نبیلہ‬
‫کی اِس پوزیشن میں نبیلہ کی گانڈ کی موری اوپرتھی‬
‫اور پھدی کی موری نیچے تھی ‪ِ .‬پھر میں نے دوبارہ‬
‫ِپھر ُزبان پے تھوڑا تھوک جمع کر کے نبیلہ کی گانڈ‬
‫کے پٹ کو کھول کر اپنی ُزبان پھیری تو نبیلہ کے منہ‬
‫سے لمبی سی سسکی نکل گئی میں کچھ دیر تک یوں‬
‫ہی نبیلہ کی گانڈ کی دراڑ میں ُزبان پھیر کر اس کی گانڈ‬
‫کی موری کی مالش کرتا رہا نبیلہ کے منہ سے لذّت‬
‫بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں ‪ِ .‬پھر میں نبیلہ کی پھدی‬
‫کے لبوں پے ُزبان پھیری تو نبیلہ کے جسممیں کر نٹ‬
‫دوڑ گیا میں اس کی پھدی کے لبوں کو اِس طرح ہی‬
‫اپنی ُزبان سے چاٹتا رہا ‪ِ .‬پھر میں نے اپنے دونوں‬
‫ہاتھ کی انگلیوں سے اس کی پھدی کی لبوں کو کھوال‬
‫اور اپنی ُزبان کو اندر کر کے پھیر نے لگا نبیلہ کا جسم‬
‫جھٹکے کھانے لگا ‪ِ .‬پھر تو میں نے اپنی ُزبان سے‬
‫نبیلہ کی پھدی کی چدائی کرنی شروع کر دی ‪.‬شروع‬
‫میں آہستہ آہستہ اپنی ُزبان کو پھدی کے اندر باہر کرتا‬
‫رہا لیکن ِپھر نبیلہ کی اونچی اونچی سسکیاں سن کر‬
‫مجھے اور جوش آ گیا تھا میں نے اپنی ُزبان کو فل تیز‬
‫تیز اس کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا ‪.‬تقریبا ‪ 2‬منٹ‬
‫کے اندر ہی نبیلہ کا جسم کانپنے لگا اور جھٹکے‬
‫کھانے لگا اور اس نے ڈھیر سارا اپنی پھدی کا مال‬
‫میری ُزبان کے اوپر ہی چھوڑ دیا ‪ِ .‬پھر میں نے بھی‬
‫کچھ دیر بعد اپنا منہ ہٹا لیا اور اٹھ کر واشروم میں چال‬
‫گیا اور منہ ہاتھ دھو کر کے دوبارہ آ کر نبیلہ کے ساتھ‬
‫بیڈ پے لیٹ گیا ‪.‬نبیلہ اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور‬
‫جا کر اپنی صاف صفائی کر کے واپس آ کر ننگی ہی‬
‫میرے ساتھ دوبارہ چپک کر لیٹ گئی اور بولیبھائی آپ‬
‫کی ُزبان میں جادو ہے ‪.‬مجھے بڑا مزہ آیا ہے میری‬
‫پھدی کو آج پہلی دفعہ کسی نرم نرم چیز نے رگڑا ہے‬
‫اور میرا ڈھیر سارا پانی نکال ہے ‪.‬میں نے کہا ہاں نبیلہ‬
‫میری جان مجھے پتہ ہے کسی بھی عورت کو مرد کی‬
‫ُزبان سے اپنی پھدی کی مالش کروانا بہت زیادہ اچھا‬
‫لگتا ہےنبیلہ نے آگے ہو کر میری شلوار کا ناڑ ہ کھوال‬
‫اور اور میری شلوار کو میری ٹانگوں سے نکال کر‬
‫کھینچ کر اُتار دیا اور بیڈ کی دوسری طرف رکھ دیا‬
‫اور ِپھر میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر اور اپنی ایک‬
‫ٹانگ میری ٹانگ کے اوپر رکھ کر چپک گئی اور اپنے‬
‫ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑ لیا ‪.‬اور بولی بھائی آپ نے‬
‫الہور کب جانا ہے ‪.‬اور کیا آپ الہور چا چی والے کام‬
‫کے لیے ہی جا رہے ہو ‪.‬میں نے کہا نبیلہ میں سائمہ‬
‫کے واپس آ جانے کے ‪ 4‬یا ‪ 5‬دن کے بعد اسالم آباد کا‬
‫بہانہ بنا کر الہور چال جاؤں گا میں سائمہ کو اسالم آباد‬
‫کا ہی بتاؤں گا ‪.‬اور ہاں میں الہور چا چی کے لیے ہی‬
‫جا رہا ہوں ‪.‬مجھے اب جلدی سے جلدی چا چی والے‬
‫‪ .‬مسئلے کو َحل کر کے ان کو واپس یہاں لے کر آنا ہے‬
‫تا کہ خاندان اور باہر والن کو چا چی کی کسی بھی بات‬
‫کا پتہ لگنے سے پہلے میں ان کو یہاں گاؤں میں سیٹ‬
‫کر دوں ‪.‬نہ وہ لڑکا چا چی سے ملے گا اور نہ ہی کوئی‬
‫مسئلہ بنے گا اور ویسے بھی چا چی کی آگ کو جب‬
‫میں خود ٹھنڈا کرتا رہوں گا تو اس کو کسی کی‬
‫ضرورت نہیں پڑے گی نبیلہ نے کہا بھائی میں بھی ‪1‬‬
‫یا ‪ 2‬دن بعد شازیہ باجی والے مسئلے پے کام شروع‬
‫‪ .‬کرتی ہوں ‪.‬تا کہ فضیلہ باجی کا سکون واپس آ سکے‬
‫میں نے نوٹ کیا نبیلہ کے کافی دیر لن سہالنے کی وجہ‬
‫سے میرے لن میں کافی جان آ گئی تھی ‪ِ .‬پھر نبیلہ اٹھ‬
‫کر تھوڑا آگے کو جھک گئی اور میرے لن کو اپنے منہ‬
‫میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی ‪.‬نبیلہ تقریبا ‪5‬‬
‫منٹ تک لن کو منہ میں لے کر مختلف طریقے سے‬
‫چوپا لگاتی رہی اب میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح بن‬
‫کر سالمی دے رہا تھا ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی ایک منٹ‬
‫رکو میں آئی وہ بیڈ سے اٹھی اور کنڈی کھول کر باہر‬
‫چلی گئی اور ‪ 2‬منٹ کے بعد زیتون کے تیل کی بوتل‬
‫لے کے کمرے میں آ گئی اور اندر داخل ہو کر کنڈی لگا‬
‫دی ‪.‬میں جب سعودیہ سے واپس آتا تھا تو زیتون کا‬
‫تیل ہر دفعہ لے کر آتاتھا ‪.‬اور بیڈ پے آ کر بوتل سے‬
‫تیل نکال کر پہلے میرے لن پے اچھی طرح لگایا اور‬
‫اس کو گیال کر دیا اور ِپھر مجھے بوتل دی اور میرے‬
‫آگے گھوڑی بن کرمجھ سے بولی بھائی تیل نکال کر‬
‫مجھے گانڈ کی موری کے اندر لگا کر نرم اور گیال کر‬
‫دو اور ِپھر لن کو اندر کرو ‪.‬میں نے بوتل لے کر تیل‬
‫نکال کر نبیلہ کی گانڈ پے پہلے لگایا اس کی گانڈ کی‬
‫دراڑ میں لگا کر گیال کیا ِپھر نبیلہ کی موری کو کھول کر‬
‫اس میں ڈائریکٹ بوتل سے تھوڑا تیل اندر گرا کر ِپھر‬
‫اپنی ایک انگلی کو نبیلہ کی موری کے اندر کر کے اس‬
‫کو گول گول گھوما کر اس کو اچھی طرح مالش کیا ِپھر‬
‫کچھ اور تیل ڈال کر نرم اور کر دیا اب میری بڑی والی‬
‫پوری انگلی آرام سے نبیلہ کی گانڈ میناندر باہر ہونے‬
‫لگی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے تیل کی بوتل کو ایک سائڈ پے‬
‫رکھ کر گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا نبیلہ تو پہلے ہی‬
‫گھوڑی بنی ہوئی تھی ‪.‬میں نے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ‬
‫کو کھول کراپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پے‬
‫سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا اور پچ کی آواز سے‬
‫میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی گانڈ میں گھس گیا نبیلہ کے‬
‫منہ سے ایک لذّت بھری آہ نکل گئی ‪.‬تیل لگانے کی‬
‫وجہ سے نبیلہ کی گانڈ کافی نرم ہو گئی تھی ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے آہستہ آہستہ اپنا لن نبیلہ کی گانڈ کے اندر دبانا‬
‫شروع کر دیا ‪.‬یہ حقیقت تھی ‪.‬کے نبیلہ کی گانڈ کی‬
‫موری کافی ٹائیٹ تھی نبیلہ کی گانڈ کی موری کے اندرو‬
‫نی دیواروں نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیاہوا‬
‫تھانبیلہ کا جسم بھی نیچے سے کسمسا رہا تھا اور وہ‬
‫اپنی گانڈ کو کبھی بند کر لیتی تھی کبھی ڈھیال چھوڑ‬
‫دیتی تھی ‪.‬جہاں اس کو برداشت نہ ہوتا وہ گانڈ کو دبا‬
‫لیتی اور جہاں تھوڑا سکون ملتا اپنی گانڈ کو ڈھیال‬
‫چھوڑ دیتی ‪.‬میں بھی اِس کشمکش میں اپنا آدھا لن‬
‫اس کی موری کے اندر کر چکا تھا ‪ِ .‬پھر پتہ نہیں نبیلہ‬
‫کے دماغ میں کیا آیا اور اس نے پوری طاقت کے ساتھ‬
‫اپنی گانڈ کو پیچھے میرے لن کی طرف دھکا دیا اور‬
‫میرا لن ایک جھٹکے میں ہی اس کی گانڈ کے اندر اُتَر‬
‫گیا اورنبیلہ کے منہ سے ایک درد بھری آواز نکالی ہا‬
‫اے بھائی آپ کی جان مر گئی ‪.‬اور ِپھر فورا بولی بھائی‬
‫اب آپ کوئی حرکت نہ کرنا مجھے تھوڑاسکون ملنے‬
‫دو ِپھر اندر باہر کرنا ‪.‬میں اس کی بات سن کر وہاں ہی‬
‫رک گیا ‪.‬تقریبا میں ‪ 5‬منٹ تک اس پوزیشن میں ہی رہا‬
‫اور کوئی حرکت نہ کی ‪ِ .‬پھر نبیلہ کی آواز آئی بھائی‬
‫اب کچھ بہتر ہے اب لن کو اندر باہر کرو ‪.‬میں نے‬
‫اپنے لن کو ٹوپی تک باہر کھینچا اور بوتل سے کچھ تیل‬
‫‪ .‬اپنے لن پے گرا دیا اور ِپھر لن کو اندر باہر کرنے لگا‬
‫‪ .‬میں آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کی اندر باہر کر رہا تھا‬
‫تقریبا ‪ 4‬سے ‪ 5‬کے َب ْعد ہی میرا لن گانڈ کے اندر کافی‬
‫حد تک رواں ہو چکا تھا ‪.‬اور اب نبیلہ کو بھی مزہ آ رہا‬
‫تھا کیونکہ اب اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں‬
‫نکلنا شروع ہو گئیں تھیں ‪.‬میں بڑے ہی آرام سے لن‬
‫کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ بھی اب گانڈ کو آگے‬
‫پیچھے حرکت دے رہی تھی ‪ِ .‬پھر میں کچھ دیر اور‬
‫مزید دھکے لگانے کے بَ ْعد اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا‬
‫اور تھوڑا آگے کو جھک کر میں نے اپنی بڑی والی‬
‫انگلی نبیلہ کی پھدی کے اندر گھسا دی ‪.‬اور دوسرے‬
‫ہاتھ سے نبیلہکا ایک ممہ پکڑ لیا اور اپنے دھکو ں‬
‫کی سپیڈ کو تیزکر دیا ہم دونوں کو کافی پسینہ بھی آ‬
‫چکا تھا اِسلیے جب ہمارا جسم آپس میں ٹکراتا تھا تو‬
‫‪ .‬دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی‬
‫اورمیں دوسری طرف اب اپنی انگلی کو تیز تیز پھدی‬
‫کے اندر باہر کر رہا تھا ‪.‬نبیلہ کو دونوں طرف سے مزہ‬
‫ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ جوش چڑھ گیا تھا وہ لذّت‬
‫بھری آواز میں بولنے لگی بھائی اور تیز کرو اور تیز‬
‫کرو آج پھاڑ دو اپنی جان کی پھدی اور گانڈ کو بھائی‬
‫مجھے اپنی ِبی ِوی بنا لو مجھے اپنے بچے کی ماں بنا‬
‫لو وہ پتہ نہیں کیا کیا بولتی جا رہی تھی ‪.‬لیکن میرا‬
‫جوش اس کی باتوں سے اور زیادہ بڑھ چکا تھا میں‬
‫نے اس کی گانڈ کے اندر اپنے طوفانی جھٹکے لگانے‬
‫شروع کر دیئے اور مزید ‪4‬سے ‪ 5‬منٹ کے بَ ْعد میں نے‬
‫اپنی منی کا سیالب اس کی گانڈ کے اندر چھوڑ دیا تھا‬
‫اور نیچے سے نبیلہ کی پھدی نے اپنا گرم گرم ڈھیر‬
‫سارا پانی چھوڑ دیا تھا ‪.‬میں نبیلہ کے اوپر ہی گر گیا‬
‫اور نبیلہ میرے وزن سے نیچے گر گئی اور ہم ایک‬
‫دوسرے کے اوپر اُلٹا ہو کر گر کر لیٹ گئے میرا لن‬
‫بدستور نبیلہ کی گانڈ کے اندر تھا ‪.‬میں کافی دیر تک‬
‫یوں ہی نبیلہ کے اوپرلیٹا رہا ‪ِ .‬پھر جب میری کچھ‬
‫سانسیں بَحال ہو گئیں تو میں وہاں سے اَٹھ کر نبیلہ‬
‫کے ساتھ ہی لیٹ گیا نبیلہ ابھی بھی الٹی لییف ہوئی تھی‬
‫کافی دیر َب ْعد اَٹھ کر وہ باتھ روم گئی اور‪ 10‬منٹ کے ‪.‬‬
‫‪ .‬بَ ْعد اپنی صفائی کر کے واپس آ کر بیڈ پے لیٹ گئی‬
‫ِپھر میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور صفائی کر کے واپس‬
‫آ کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا ‪.‬نبیلہ میرے سینے پے اُلٹا‬
‫ہو کر لیٹ گئی اور پتہ نہیں کب سو گئی میں بھی سو‬
‫گیا تھا تقریبا صبح کے ‪ 5‬بجے میری آنکھ کھلی تو‬
‫دیکھا نبیلہ میرے سینے پے ہی ننگی ہو کر سوئی ہوئی‬
‫ہے ‪.‬میں نے آرام سے اس کو ایک طرف لیٹا دیا اور‬
‫ایک چادر اسکے جسم پے کروا کے خود بھی ایک‬
‫طرف ہو کر سو گیا ‪.‬صبح کے تقریبا ‪ 9‬بجے میری‬
‫آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ بیڈ پے نہیں تھی ‪.‬اور جو‬
‫چادر میں نے نبیلہ کے اوپر کروائی تھی وہ اب میرے‬
‫جسم پے تھی ‪.‬میں ِپھر بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم چال‬
‫گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور کپڑے َبدَل کر ٹی وی لگا‬
‫کر بیٹھ گیا ‪.‬تھوڑی دیر بَ ْعد نبیلہ ناشتہ لے کر آ گئی اور‬
‫ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ‬
‫ہی ناشتہ کرنے لگی میں نے پوچھ ا می اٹھ گئی ہیں تو‬
‫نبیلہ نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھی ہیں میں‬
‫نے ان کو ناشتہ کروا دیا ہے ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے کہا بھائی‬
‫آج آپ اس کنجری کو کب لینے جا رہے ہو تو میں نے‬
‫کہا دن کو ‪ 1‬بجے اس نے آنا ہے ‪.‬میں ‪ 12‬بجے‬
‫اسٹیشن کے لیے نکل جاؤں گا ‪.‬تو نبیلہ نےکہا بھائی‬
‫مجھے آج فضیلہ باجی کے گھر چھوڑ کے آپ اسٹیشن‬
‫پے چلے جانا ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہو جانا‬
‫میں تمہیں راستے میں چھوڑ دوں گا ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے کہا‬
‫بھائی آپ کو کچھ دن میرے بغیر رہنا پڑے گا ‪.‬میں نے‬
‫پوچھا کیوں کیا ہوا تم كہیں جا رہی ہو ‪.‬تو نبیلہ نے کہا‬
‫بھائی میں کہیں بھی نہیں جا رہی دراصل آج سے‬
‫میرے دن شروع ہو رہے ہیں تو میں آپ سے پیار نہیں‬
‫کروا سکتی ‪.‬میں نبیلہ کی بات سمجھ گیا میں نے کہا‬
‫میری جان کوئی بات نہیں جب تمھارے دن ختم ہو جائیں‬
‫گے ِپھر مجھ سے پیار کر لینا ‪ِ .‬پھرمیں اور نبیلہ‬
‫ناشتہ بھی اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے ِپھر جب‬
‫‪ .‬ہم نے ناشتہ ختم کر لیا تو نبیلہ برتن اٹھا کر لے گئی‬
‫اور میں بھی ہاتھ دھو کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا ‪.‬تقریبا‬
‫پے ٹی وی بند کیا اور نہانے کے لیے باتھ روم‪11:30‬‬
‫میں گھس گیا اور فریش ہو کر تیار ہو کر کمرے سے‬
‫باہر نکل کر نبیلہ کو آواز دی وہ بھی اپنی چادر لے کر‬
‫اپنے کمرے سے باہر نکل آئی ‪.‬وہ پہلے سے ہیتیار‬
‫تھی ‪.‬ا می صحن میں بیٹھیں تھیں اور نبیلہسے‬
‫پوچھنے لگی کے تم کہاں جا رہی ہو تو نبیلہ نے کہا ا‬
‫می میں باجی کی طرف جا رہی ہوں انہوں نے بالیا تھا‬
‫‪ .‬کوئی کام تھا ‪.‬میں تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گی‬
‫ِپھر میں نے موٹر بائیک نکالی اور نبیلہ کو ساتھ لیا‬
‫اور وہاں سے نکل آیا ‪.‬نبیلہ کو باجی فضیلہ کے گھر‬
‫‪ .‬کے باہر چھوڑ کر میں ملتان اسٹیشن کی طرف نکل آیا‬
‫تقریبا ‪ 1‬بجنے میں ابھی ‪ 15‬منٹ باقی تھے جب میں‬
‫اسٹیشن پے پہنچا تھا ‪.‬میں نے موٹر بائیک کو ایک‬
‫طرف کھڑاکیا اور پیدل چلتا ہوا اسٹیشن کے اندر چال گیا‬
‫جہاں پے ٹرین آ کر رکتی تھی ‪.‬میں وہاں ہی رکھے‬
‫‪ .‬ہوئے بینچ پے بیٹھ گیا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا‬
‫تقریبا ‪ 1‬بج کر ‪ 5‬منٹ پے مجھے ٹرین کی آواز سنائی‬
‫دی ‪.‬اور ِپھر اگلے ‪ 5‬منٹ میں ٹرین اسٹیشن پے آ‬
‫کر رکی اور اس میں سے مختلف سوار یاں باہر نکلنے‬
‫لگیں ‪.‬تقریبا ‪ 5‬منٹ کے کے بَ ْعد ہی مجھے ٹرین کی‬
‫دوسری بوگی سے سائمہ باہر نکلتی ہوئی نظر آئی میں‬
‫بینچ سے اٹھا اور اس کے قریب چال گیا اس نے مجھے‬
‫دیکھا اور سالم کیا اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کا‬
‫حال پوچھا ِپھر میں نے اس کا بیگ اٹھا لیا اور اس کو‬
‫ساتھ لے کر اسٹیشن سے باہر جہاں اپنا موٹر بائیک‬
‫کھڑا کیا تھا وہاں لے آیا اور ِپھر میں نے اس کا بیگ‬
‫آگے موٹر بائیک کی ٹنکی پے رکھا اور خود بیٹھ گیا‬
‫ِپھر سائمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی ‪.‬میں نے موٹر بائیک‬
‫اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑے ‪.‬اسٹیشن سے‬
‫گھر تک کا موٹر بائیک کا سفر تقریبا ‪ 40‬سے ‪ 45‬منٹ‬
‫کا تھا ‪.‬جب میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو جب‬
‫ہم شہر سے باہر نکل آئے تو میں نے سائمہ سے پوچھا‬
‫کے تمہاری طبیعت کو کیا ہوا تھا ‪.‬تو وہ بولی کچھ‬
‫خاص نہیں تھا بخار چڑھ گیا تھا ‪ 3‬دن تک بخار کی وجہ‬
‫سے طبیعت ٹھیک نہیں رہی ‪.‬میں نے کہا اچھا اب‬
‫طبیعت کیسی ہے ‪.‬اگر ٹھیک نہیں ہے تو رستے میں‬
‫ڈاکٹر کو دیکھا کر گھر چلےجاتے ہیں ‪.‬تو سائمہ نے‬
‫کہا نہیں رہنے دیں میری طبیعت اب کچھ بہتر ہے میں‬
‫نے جو الہور سے دوائی لی تھی وہ میں روز لے رہی‬
‫ہوں وہ میں ساتھ بھی لے آئی ہوں اس سے کافی فرق‬
‫ہے اگر فرق نہیں پڑا تو دوبارہ ڈاکٹر کو چیک کروا دیں‬
‫گے ‪.‬تو میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری‬
‫مرضی میں نے کہا چا چی کیسی تھیں ان کو بھی ساتھ‬
‫لے آتی وہ بھی یہاں کچھ دن رہ لیتی تو سائمہ نے کہا ا‬
‫می ٹھیک تھیں میں نے کہا تھا لیکن کہتی ہیں گھر میں‬
‫کوئی نہیں ہے گھر اکیال چھوڑ کر نہیں جا سکتی ِپھر‬
‫یوں ہی باتیں کرتے کرتے گھر کی نزدیک پہنچ گئے‬
‫جب میں فضیلہ باجی کے گھر کی قریبپہنچا تو میں نے‬
‫بائیک وہاں پے روک دی ‪.‬سائمہ سوالیہ نظروں سے‬
‫مجھے دیکھنے لگی میں نے اپنے موبائل سے نبیلہ‬
‫کے نمبر پے کال مالئی تو تھوڑی دیر بعد نبیلہ نے کال‬
‫پک تو میں نے پوچھا نبیلہ تم کہاں ہو باجی کے گھر ہو‬
‫یا گھر چلی گئی ہو ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی میں ابھی‬
‫ابھی ‪ 15‬منٹ پہلے گھر آئی ہوں آپ کہاں ہیں خیر تو‬
‫ہے ‪.‬میں نے کہا ہاں خیر ہے میں سائمہ کو لے کر‬
‫واپس آ رہا تھا تو سوچا تم باجی کے گھر ہی ہو گی تو‬
‫تمہیں بھی ساتھ گھر لے جاؤں گا ‪.‬چلو ٹھیک میں بھی‬
‫گھر آ رہا ہوں ‪.‬میننے فون بند کر کے جیب میں رکھا‬
‫موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا سائمہ‬
‫کو بھی سوال کا جواب مل چکا تھا اس نے کوئی اور‬
‫سوال نہیں کیا اور ِپھر‪ 10‬منٹ کے بعد میں اور سائمہ‬
‫گھر پہنچ گئے میں نے موٹر بائیک کا ہارنبجایا تو نبیلہ‬
‫نے فورا دروازہ کھوال دیا میں بائیک کو لے کر اندر چال‬
‫گیا اور صحن میں ایک طرف کھڑا کر دیا سائمہ بھی‬
‫اندر آ گئی اور ا می صحن میں ہی بیٹھیں تھیں ‪.‬سائمہ‬
‫ان کے گلے لگ کر ملی اور نبیلہ کو بھی ملی میں نے‬
‫دیکھا سائمہ کو دیکھ کر نبیلہ کا تھوڑا موڈ آف ہو گیا‬
‫تھا ‪ِ .‬پھر سائمہ سب کو مل کر اپنے کمرے میں چلی‬
‫گئی ‪.‬میں بھی اس کا بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں آ‬
‫گیا ‪.‬میں جب کمرے میں داخل ہوا تو سائمہ شاید باتھ‬
‫روم مینتھی میں بھی بیگ الماری میں رکھ بیڈ پے چڑھ‬
‫کر لیٹ گیا‬

‫‪008‬‬
‫تھوڑی دیر َب ْعد سائمہ باہر نکلی تو اس کے بال‪:‬‬
‫گیلے تھے شاید وہ نہا کر فریش ہو کر باہر نکلی تھی‬
‫ِپھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جا کر اپنے بال سکھا ‪.‬‬
‫نے لگی ‪.‬اور بال سکھا کر اپنے بالنمیں کنگی کر‬
‫رہی تھی ‪.‬تب نبیلہ کمرے میں داخل ہوئی اس کے‬
‫ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی ‪.‬اس میں ‪ 2‬کپ چائے‬
‫رکھے تھے ‪.‬اور چائے ٹیبل پے رکھ کر بولی بھائی‬
‫آپ چائے پی لیں كھانا تیار ہونے واال ہے ِپھر باہر آ‬
‫کر كھانا کھا لیں ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے وہ ِپھر باہر‬
‫چلی گئی ‪.‬میں نے اپنا چائے کا کپ اٹھا لیا اور چائے‬
‫پینے لگا سائمہ بھی اپنے بالن میں کنگی کر کے فارغ‬
‫ہو کر اس نے اپنا چائے کر کپ اٹھا لیا اور دوسری‬
‫طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور چائے پینے لگی‬
‫میں نے سائمہ سے پوچھا تمہاری بہن ثناء کا کیا ‪.‬‬
‫حال ہے کیا وہ گھر آتی رہتی ہے ‪.‬تو سائمہ نے کہا‬
‫ہاں وہ ٹھیک ہے اور گھر بھی مہینے یا ‪ 2‬مہینے کے‬
‫بَ ْعد چکر لگا لیتی ہے کبھی کبھی ا می بھی جا کر ‪1‬‬
‫دن کے لیے مل آتی ہیں ابھی ‪ 1‬مہینہ پہلے بھی گھر‬
‫آئی ہوئی تھی ‪.‬کہتی ہے ٹائم نہیں ملتا پڑھائی بہت‬
‫سخت ہے ‪ِ .‬پھر سائمہ نے کہا آپ سنائیں آپ کیسے‬
‫ہیں مجھے یاد نہیں کیا ‪.‬میں سائمہ کے اِس سوال‬
‫سے بوکھال سا گیا کیونکہ حقیقت میں مجھے اس کی‬
‫یاد نہیں آئی تھی کیونکہ جب سے مجھے اس کے‬
‫متعلق باتیں پتہ چلیں تھیں اور ِپھر جب سے نبیلہ‬
‫میرے اتنے قریب ہو گئی تھی اس نے مجھے سائمہ‬
‫کےبارے میں سوچنے ہی نہیں دیا ‪.‬میں ابھی سائمہ‬
‫کےسوال کا جواب ہی سوچ رہا تھا تو سائمہ نے کہا‬
‫کیا ہوا آپ کن سوچوں میں گم ہیں ‪.‬میں نے‬
‫کوئیمشکل سوال پوچھ لیا ہے ‪.‬میں نے کہا نہیں‬
‫مشکل سوال نہیں ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں ہے‬
‫اگر تمہاری فکر نہ ہوتی تو تمہیں فون بھی نہ کرتا ‪.‬‬
‫اور میں تو تمہیں لینے جا رہا تھا لیکن تم نے ہی کہا‬
‫تھا کے آپ نہیں آؤ میں اور ا می کچھ دنکے لیے‬
‫مری جا رہے ہیں سائمہ نے کہا ہاں ا می نے سوچا‬
‫تھا میں اور ا می پہلے اسالم آباد جائیں گے ِپھر وہاں‬
‫سے ثناء کو ساتھ لے کر کچھ دن کے لیے مری چلے‬
‫جائیں گے وہ بھی خوش ہو جائے گی اور ہمارا بھی‬
‫موسم بَدَل جائے گا ‪.‬لیکن ِپھر مینبیمار ہو گئی اور‬
‫ہمارا پالن نہیں بن سکا ‪ِ .‬پھر میں اور سائمہ یہاں‬
‫وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریبا ‪ 2‬بجے نبیلہ‬
‫کمرے میں آئی اور بولی آپ آ جائیں كھانا لگ گیا ہے‬
‫اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی ‪.‬میں بیڈ سے اٹھا‬
‫ہاتھ دھو کر سائمہ کو بوال ہاتھ دھو کر آ جاؤ كھانا‬
‫تیار ہے ‪.‬وہ باتھ روم میں چلی گئی میں باہر آ گیا‬
‫جہاں پے كھانا لگا ہوا تھا ا می اور نبیلہ وہاں ہی‬
‫بیٹھے تھے ِپھر ‪ 2‬منٹ بعد ہی سائمہ بھی آ گئی ‪ِ .‬پھر‬
‫ہم سب نےمل کر كھانا کھایا اور کھانے سے فارغ ہو‬
‫کر میندوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور نبیلہ اور‬
‫سائمہ کچن کاکام کرنے لگ گئیں تقریبا ‪ 3‬بجے سائمہ‬
‫کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور آ کر دروازہ بند کر‬
‫دیا اور آ کر بیڈ پے بیٹھ گئی ِپھر دوبارہ اٹھی الماری‬
‫میں سے اپنا بیگ نکاال اور اس کی جیب سے اپنی‬
‫دوائی نکال کر پانی کے ساتھ اپنی دوائی کھانے لگی‬
‫مینبیڈ پے لیٹا ہوا تھا اور اس کو دیکھ رہا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫وہ دوائی کھا کر میرے ساتھ ہی لیٹ گئی اور بولی‬
‫مجھے پتہ ہے آپ کو میری ضرورت ہے لیکن میں ‪1‬‬
‫یا ‪ 2‬دن میں مکمل ٹھیک ہو جاؤں گی ِپھر آپ جو‬
‫‪ .‬کہیں گے کروں گی ‪.‬ابھی کے لیے معاف کر دیں‬
‫میں نے کہا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم‬
‫بیمار ہو تم آرام کرو جب تمہارا اپنا دِل کرے تو‬
‫مجھے بتا دینا ‪ِ .‬پھر وہ میری بات سن کر خوشہو‬
‫گئی اور آگے ہو کر میرے ہونٹ پے کس کر دی اور‬
‫ِپھر کروٹ بَدَل کر لیٹ گئی میں بھی تھوڑا تھک گیا‬
‫تھا مجھے بھی نیند آ گئی اور میں بھی سو گیا ‪ِ .‬پھر ‪2‬‬
‫دن ایسے ہی گزر گئے اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی‬
‫نہ ہی میری نبیلہ سے کوئی لمبی چوڑی بات ہو سکی‬
‫ِپھر ‪ 1‬دن میں دوپہر کو اپنے بیڈ پے لیٹا ہوا تھا ‪.‬‬
‫تقریبا ‪ 3‬بجے کا ٹائم ہو گا جب سائمہ اپنا کام نمٹا کر‬
‫کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر میرے ساتھ بیڈ پے‬
‫آ کر لیٹ گئی اور میرے ہونٹ پے کس دے کر بولی‬
‫وسیم آج مینبالکل ٹھیک ہوں آج رات کو مجھے آپ‬
‫کے پیار کی ضرورت ہے ‪.‬تو میں نے کہا ٹھیک ہے‬
‫مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ‪ِ .‬پھر رات کو كھانا‬
‫وغیرہ کھا کر میں چھت پے چال گیا اور تھوڑی دیر‬
‫ٹتان رہا ِپھر‪ 10‬بجے کے قریب نیچے اپنے کمرے‬
‫‪ .‬میں آ گیا ‪.‬سائمہ ابھی بھی کمرے میں نہیں آئی تھی‬
‫میں نے ٹی وی آن کیا اور کمرے کی الئٹس کو آف‬
‫کر کے بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے‬
‫لگا ‪.‬تقریبا آدھےگھنٹے کے بَ ْعد سائمہ کمرے میں‬
‫آئی اور آ کردروازہ بند کر دیا اور باتھ روم میں چلی‬
‫گئی اور ‪ 5‬منٹ بَ ْعد باتھ روم سے واپس آ گئی اور بیڈ‬
‫کے پاس آ کر اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور اپنے‬
‫سارے کپڑے اُتار کر پوری ننگی ہو کر بیڈ پے آ گئی‬
‫اور میرے ساتھ چپک گئی میں نے بھی صرف شلوار‬
‫اور بنیان پہنی ہوئی تھی ‪.‬اسنے شلوار کے اوپر سے‬
‫میرا لن پکڑ لیا اور میرے ہونٹپے کس کر کے بولی‬
‫وسیم کتنے دنوں سے آپ کے بغیر دن گزار رہی ہوں‬
‫مجھے آپ کی بہت یاد آئی تھی میں نے کب کا واپس ‪.‬‬
‫آ جانا تھا بس میں بیمار ہو گئی تھی ‪.‬اور ساتھ ساتھ‬
‫شلوار کے اوپر ہی میرا لن بھی سہال رہی تھی ‪.‬میں‬
‫نے کہا مینتو ‪ 2‬سال باہر بھی رہتا تھا تب تم کیسے‬
‫گزارا کر لیتی تھی ‪.‬میرے اِس سوال پے وہ بوکھال‬
‫گئی اور تھوڑی دیر خاموش ہو گئی ‪ِ .‬پھر ہمت جمع‬
‫کر کے بولی وہ تو پتہ ہوتا تھا کے آپ نے ‪ 2‬سال‬
‫واپس نہیں آنا ہے اِس لیے انگلی سے ہی اپنی پیاس‬
‫بُجھا لیتی تھی ‪.‬ابھی تو آپیہاں آ گئے ہیں جب پتہ ہو‬
‫آپ نزدیک ہیں تو ِپھر بندہ زیادہ یاد کرتا ہے ‪.‬میں‬
‫سائمہ کی بات سن کر حیران تھا کے کتنے آسانی سے‬
‫جھوٹ مار کر وہ اپنے آپ کو سچا بنا لیتی ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے کہا ہاں یہ بات تو ہے ‪ِ .‬پھر میں نے اپنی‬
‫شلوار بھی اُتار دی اور نیچے میں بھی پورا ننگا ہو‬
‫گیا تھا ‪.‬کچھ دیر میرا لن سہالنے کی وجہ سے نیم‬
‫حالت میں کھڑا چکا تھا ‪ِ .‬پھر سائمہ نے آگے ہو کر‬
‫میرے لن کومنہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے‬
‫‪ .‬لگی ‪.‬سائمہ کاچوپا لگانے کا اسٹائل کافی اچھا تھا‬
‫وہ ویسے ہی اچھا ھونا ہی تھا پتہ نہیں کتنے لن منہ‬
‫میں لے کر چوپا لگانے کا تجربہ تھا ‪.‬اب نبیلہ‬
‫بیچاری اِس کا مقابلہ کہاں کر سکتی تھی ‪.‬سائمہ لن‬
‫کو بڑےہی اسٹائل سے منہ میں لے کر چوپا لگا رہی‬
‫تھی ‪.‬تقریبا ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ کے اندر ہی اس کے‬
‫جاندار چو پے نے میرے لن کے اندر جان ڈال دی‬
‫تھی لن تن کر کھڑا ہو گیا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے سائمہ کو‬
‫کہا کے بیڈ کے نیچے کھڑی ہو جاؤ اور ایک ٹانگ‬
‫اوپر بیڈپے رکھ لو اور ایک زمین پر رکھو میں‬
‫پیچھے سے پھدی کے اندر کرتا ہوں ‪.‬وہ فورا ہی‬
‫میری بتائی ہوئی پوزیشن میں کھڑی ہو گئی میں‬
‫سائمہ کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے لن کو‬
‫ہاتھ میں پکڑ کر سائمہ کی پھدی کی موری پے سیٹ‬
‫کیا اور ِپھر اپنے دونوں ھاتھوں سے گانڈ کو پکڑ‬
‫کر زور کا جھٹکا مارا میرا آدھا لن سائمہ کی پھدی‬
‫کے اندر چال گیا سائمہ جھٹکا لگنے سے تھوڑی‬
‫‪ .‬آگے ہو گئی ‪.‬اور اس کے منہ آہ کی آواز نکلگئی‬
‫ِپھر میں نے دوبارہ ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور‬
‫پورا لن سائمہ کی پھدی کی جڑ تک اُتار دیا ‪.‬سائمہ‬
‫کے منہ سے ِپھر آواز آئی ہا اے ا می جی ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے کچھ دیر رک کر لن کو سائمہ کی پھدی کے اندر‬
‫باہر کرنے لگا شروع میں میں نے اپنی سپیڈ آہستہ ہی‬
‫رکھی جب لن کافی حد تک رواں ہو گیا ِپھر میں نے‬
‫اپنی رفتار تیز کر دی اب سائمہ کے منہ سے بھی لذّت‬
‫بھری آوازیں نکل راہیں تھیں ‪.‬آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ‬
‫اور سائمہ بھی اپنے جسم کو آگے پیچھے کر کے ‪. .‬‬
‫د کو اندر باہر کروا رہی تھی ‪.‬سائمہ نے ایک دفعہ اپنا‬
‫پانی چھوڑ دیا تھا جس کے وجہ سے اس کی پھدی‬
‫کے اندر کا کام کافی گیال ہو چکا تھا جب میرا لن اندر‬
‫جاتا تھاتو پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں‬
‫تھیں ‪.‬اِس پوزیشن میں میری ٹانگوں میں بھی ہمت‬
‫جواب دینے لگی تھی اِس لیے میں پوری طاقت سے‬
‫لن کو کے اندر باہر کرنے لگا دوسری طرف سائمہ کی‬
‫سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور‬
‫مزید ‪ 5‬منٹ کی چدائی کے بَ ْعد میرے لن نے اپنا‬
‫مالسائمہ کی پھدی کے اندر چھوڑنا شروع کر دیا تھا‬
‫اور سائمہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی میرے ساتھ ہی‬
‫چھوڑ چکی تھی ‪.‬جب میرا سارا پانی نکل چکا تو میں‬
‫نے اپنا لن باہر نکال لیا ‪.‬اور بیڈ پر بیٹھ گیا سائمہ‬
‫ویسے ہی آگے کو ہو کر بیڈ پے گر پڑی اور کچھ دیر‬
‫لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی ِپھر میں اَٹھ کر باتھ روم‬
‫چال گیا اور اپنی صاف صفائی کر کے کمرے میں آ کر‬
‫اپنی شلوار پہن کر بیڈ پے لیٹ گیا ‪.‬میں نے دیکھا‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد سائمہ بھی ہمت کر کے اٹھی اور باتھ‬
‫روم چلی گئی اور ِپھر‪ 10‬منٹ بَ ْعد واپس آئی اور آ کر‬
‫اپنے کپڑے پہن کر میرے ساتھ ہی بیڈ پے لیٹ گئی‬
‫ِپھر مجھے پتہ ہی نہیں چال کب آنکھ لگ گئی اورمیں‬
‫سو گیا ‪.‬صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ‬
‫نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح‬
‫کے‪ 10‬بج گئے تھے ‪.‬میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم‬
‫میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا ‪.‬باہر نکال‬
‫تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی‬
‫میں بالن میں کنگی کی اور ِپھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ ‪.‬‬
‫کر ناشتہ کرنے لگا ‪.‬ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر‬
‫باہر چلی گئی ‪.‬میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور‬
‫ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا ‪.‬تقریبا ‪ 12‬بجے کے ٹائم‬
‫میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل‬
‫کرباہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی‬
‫پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے‬
‫ساتھ باتیں کر رہی تھی ‪.‬اور نبیلہ ا می کے پیچھے‬
‫بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی‬
‫ِپھر جب شازیہ باجی کی نظر میرےاوپر پڑی تو ‪.‬‬
‫مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی‬
‫کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتےہو ‪.‬ہم بھی‬
‫تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا‬
‫کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو ‪.‬میں‬
‫چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بوال‬
‫باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے‬
‫چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف‬
‫دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫کہا باجی آپسنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور‬
‫ہو گئی ہیں ‪.‬لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور‬
‫‪ .‬ہو گئی ہیں ‪.‬دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں‬
‫میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا‬
‫موڈ آف ہو گیا تھا ‪.‬اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی‬
‫ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہےاگر‬
‫ہوتی تو مجھے یہاں اکیال رہنے دیتے ‪.‬میں نے کہا‬
‫باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ‬
‫کی فکر کرنے کے لیے ‪.‬میری اِس بات پے میں میں‬
‫نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا‬
‫کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ‬
‫‪ِ .‬پھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے‬
‫آئی ‪.‬اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی‬
‫اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ‬
‫لگانے کے لیے چال گیا ‪.‬دوستوں کے پاس ٹائم گزار‬
‫کر تقریبا ‪ 2‬بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو‬
‫مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر‬
‫کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی‬
‫ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی‬
‫روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا‬
‫لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں ‪.‬ہر وقعت سائمہ‬
‫میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو‬
‫اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا‬
‫ہے ‪.‬کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو ‪.‬میں‬
‫شازیہ باجی کی کھلم کھال دعوت پے حیران رہ گیا‬
‫لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو‬
‫اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا‬
‫پڑے گا ‪.‬میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں‬
‫کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا‬
‫خیال آ گیا ہے ‪.‬تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں‬
‫بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو‬
‫بس خدمت کرواکر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر‬
‫اپنی راہ لے لیتا ہے ‪.‬اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا‬
‫دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی‬
‫میں کتنیتنہائی اور گھٹن ہے ‪.‬میں نے کہا شازیہ باجی‬
‫آپ فکر کیوں کرتی ہیں ‪.‬میں ہوں نہ آپ کا دکھ‬
‫بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے‬
‫آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو‬
‫کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے ‪.‬شازیہ‬
‫میری بات سن کر ایک دم الل ہو گئی اور خوش ہو گئی‬

‫اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس‬


‫نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھاہے ‪.‬اب‬
‫ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں‬
‫گی ‪.‬میں نے کہا ٹھیک ہے باجی مینضرور چکر‬
‫لگاؤں گا ‪ِ .‬پھر میں وہاں سے گھر آ گیا ‪.‬دروازہ‬
‫نبیلہ نے کھوال اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے‬
‫انتظار کر رہے تھے ‪.‬میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ‬
‫بیٹھ کر كھانا کھانے لگا ‪.‬كھانا کھا کر میں اپنے‬
‫کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر‬
‫کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے‬
‫لگا ‪.‬اور پتہ ہی نہیں چال کب نیند آ گئی اور سو گیا‬
‫شام کو تقریبا ‪ 5‬بجے سائمہ مجھے جگا رہی تھی‬
‫اور چائے کے لیے باہر بال رہی تھی ‪.‬میں بیڈ سے‬
‫اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش‬
‫ہوا ِپھر کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور‬
‫سب کے ساتھ مل کر چائے پینے لگا اور امی کے‬
‫لگاپھر میں وہاں سے‬ ‫ِ‬ ‫ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے‬
‫اٹھ کر چھت پے چال گیا کیونکہ مجھے میرے اسالم‬
‫آباد والے دوست کی کال آ رہی تھی میں چھت پے جا‬
‫کر اس کو دوبارہ کال مالئی تو سالم دعا کے بعد اس‬
‫نے مجھے کہا کسیدن ٹائم نکال کر اسالم آباد آؤ تم‬
‫سے ضروری باتیں کرنی ہیں ‪.‬میں نے پوچھا کیا‬
‫مسئلہ ہے کچھ بتاؤ تو سہی تو اس نے کہا کے ثناء‬
‫کے متعلق تمہیں کچھ بتانا ہے لیکن فون پے نہیں بتا‬
‫سکتا ‪.‬اِس لیے تم ٹائم نکال کر اسالم آباد کا چکر‬
‫‪ .‬لگاؤ ‪.‬میں نے کہا خیر تو ہے ثناء کو کیا ہوا ہے‬
‫تو وہ بوال ثناء بالکل ٹھیک ہے فکر نہیں کرو بس تم‬
‫یہانآ جاؤ ِپھر بیٹھ کر تفصیل میں بات ہو گی ‪.‬میں نے‬
‫کہا چلو ٹھیک میں چکر لگاؤں گا ابھی مجھے کچھ‬
‫‪ .‬دن کے لیے الہور جانا ہے ایک ضروری کام ہے‬
‫ِپھر کچھ دیر باتیں کر کے فون بند ہو گیا اچانک میری‬
‫نظر سیڑھیوں کے پاس کھڑی نبیلہ پے پڑیپتہ نہیں وہ‬
‫کب سے کھڑی میری باتیں سن رہی تھی ‪ِ .‬پھر وہ‬
‫آہستہ سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے‬
‫بولی بھائی کیا بات ہے آپ کا دوست ثناء کے بارے‬
‫‪.‬میں کیا کہہ رہا تھا ثناء کو کیا ہوا ہے خیر تو ہے‬
‫میں نے کہا نبیلہ میری جان کوئی مسئلہ نہیں ہے ثناء‬
‫بالکل ٹھیک ہے وہ میرا دوست ویسے ہی مجھے بال‬
‫‪ .‬رہا تھا اور ثناء کے بارے میں بات وہاں ہی بتا ےگا‬
‫زیادہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بس ثناء کے کی پڑھائی‬
‫کا کوئی مسئلہ ہو گا جس لیے مجھے بالیا ہو گا ‪.‬فکر‬
‫کوئی بات نہیں ہے میں ٹائم نکال کر جا کر پتہ کرآؤں‬
‫گا ‪.‬نبیلہ کو میری بات سن کر سکون ہو گیا اور ِپھر‬
‫بولی بھائی شازیہ باجی کی دو دو مطلب والی باتیں‬
‫سنی تھیں ‪.‬میں ہنس پڑا اور کہا ہاں سنی تھیں بڑی‬
‫‪ .‬ہی چالو چیز ہے مجھے خود ہی دانہ ڈال رہی تھی‬
‫نبیلہ نے کہا بھائی جب میں باجی کی طرف گئی تھی‬
‫تو میں نے شازیہ باجی کو آپ کے متعلق کچھ گرم کیا‬
‫‪ .‬تھا آپ کا اور سائمہکی ایک دو باتیں بتائی تھیں‬
‫لگتا ہے اس کا اثر ہو رہا ہے ‪.‬میں نے کہا ہاں نبیلہ‬
‫ہوپھر میں نے گلی میں ہوئی میری‬‫تم ٹھیک کہہ رہی ِ‬
‫اور شازیہ کی باتینسنا دیں ‪.‬نبیلہ یہ سن کر خوش ہو‬
‫گئی اور بولی بس بھائی اب شازیہ باجی پے ‪ 1‬یا ‪2‬‬
‫دفعہ اور محنت کرنا پڑے گی ِپھر وہ آپ کے نیچے ہو‬
‫اورپھر فضیلہ باجی کا کام بھی بہتر ھونا شروع‬
‫گی ‪ِ .‬‬
‫ہو جائے گا ‪.‬جب آپ الہور جائیں گے تو میں ‪ 1‬یا ‪2‬‬
‫چکر اور لگاؤں گی ‪.‬اور شازیہ باجی کو مکمل تیار‬
‫کردوں گی ‪ِ .‬پھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے سائمہکو‬
‫بتا دیا ہے کے آپ اسالم آباد جا رہے ہو ‪.‬تو میں‬
‫نےکہا ابھی نہیں بتایا آج رات کو بتا دوں گا اور‬
‫پرسوں میں نے جانا بھی ہے ‪.‬نبیلہ نے کہا ٹھیکہے‬
‫بھائی میں اب نیچے چلتی ہوں کچن کا تھوڑا کام ہے‬
‫مجھے آگے ہو کر ہونٹوں پے ایک کس دی اور ِپھر‬
‫نیچے چلی گئی ‪ِ .‬پھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ‬
‫گیا ‪ 8‬بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر‬
‫كھانا کھایا اور ِپھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی‬
‫وی لگا کر بیٹھ گیا ‪.‬اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریبا‬
‫بجے سائمہ گھر کا کامختم کر کے کمرے میں آ‪10‬‬
‫‪ .‬گئی اور دروازہ بند کر کے باتھ روم میں چلی گئی‬

‫ِپھر ‪10‬منٹ بعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر‬


‫میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی اور‬
‫شلوار کے اوپر ہی میرا لن پکڑ کر سہالنے لگی ‪.‬میں‬
‫نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا سائمہ میں‬
‫پرسوں جا رہا ہوں مجھے اپنی گاڑی کی پیمنٹ لینی‬
‫ہے ‪.‬اور اپنے دوست کو بھی ملنا ہے شاید ‪ 3‬سے ‪4‬‬
‫دن لگ جائیں ‪.‬تو وہبولی ٹھیک ہے جیسے آپ کی‬
‫مرضی لیکن آج تو میرا کچھ کریں ‪.‬میں نے ِپھر اس‬
‫دن رات کو‪ 2‬دفعہ سائمہ کو جم کر چدائی کی اور بھی‬
‫دفعہ کی چدائی سے سائمہ نڈھال ہو گئی تھی ‪.‬اور ‪2‬‬
‫تھک کر سو گئی اور میں بھی سو گیا ‪ِ .‬پھر اگلے دن‬
‫کچھ خاص نہیں ہوا اور اس رات سائمہ کے ساتھ بھی‬
‫کچھ نہیں کیا اور سو گیا اور ِپھر اگلے دن صبح اٹھ‬
‫کر تیاری کی اپنے بیگ تیار کیا اور ‪ 9‬بجے گھر سے‬
‫نکل آیا اور اسٹیشن پے آ گیا ‪10‬بجے ٹرین کا ٹائم‬
‫‪.‬تھا ِپھر میں تقریبا ‪ 6‬بجے کے قریب الہور پہنچ گیا‬
‫ِپھر میں نے اپنے پالن کے مطابق چا چی کی فون کیا‬
‫اور چا چی کا حال حوال معلوم کیا ِپھر کچھ دیر یہاں‬
‫وہاں کی باتیں کر کے میں نے کہا چا چی میں نے‬
‫اسالم آباد سے پیمنٹ لینی تھی اور اپنے دوست کو‬
‫بھی ملنا تھا لیکن میرا دوست کچھ اپنے دفتری کام‬
‫کے لیے الہور آ گیا ہے اس نے ہی میری اسالم آباد‬
‫سے پیمنٹ لے کر دینی ہے ‪.‬اِس لیے میں ابھی الہور‬
‫میں ہی ہوں اور میں کسی ہوٹل کی طرف رات کے‬
‫لیے جا رہا ہوں میں اپنا سامان رکھ کر آپ کی طرف‬
‫آتا ہوں آپ سے بھی تھوڑی دیر کے لیے مالقات ہو‬
‫جائے گی ‪.‬چا چی میری بات سن کر غصہ ہو گئی‬
‫اور بولی وسیم تممیرے دآماد ہو اور الہور میں آ کر‬
‫‪ .‬ہوٹل میں رہو گے ‪.‬مجھے تم نے ناراض کر دیا ہے‬
‫میں نے کہا چا چی آپ ناراض نہیں ہو ‪ 1‬رات کی بات‬
‫ہے ‪.‬میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا ‪.‬چا چی نے‬
‫کہا مجھے کچھ نہیں سننا بس تم ابھی اپنا سامان لے‬
‫کر گھر آؤ اور تم نے یہاں ہی رہنا ہے اور غصے‬
‫‪ .‬سے فون بند کر دیا ‪.‬میرا پالن کامیاب ہو گیا تھا‬
‫میں نے ان کے نمبر پے ایس ایم ایس کیا چا چی آپ‬
‫ناراض نہیں ہوں میں سامان لے کے آپ کی طرف آ‬
‫رہا ہوں لیکن آپ سائمہ کو نہیں بتانا نہیں تو وہ بھی‬
‫مجھ سے غصہ کرے گی ‪.‬چا چی کو جب میرا ایس‬
‫ایم ایس مال چا چی کی کال آ گئی اور بڑی خوش لگ‬
‫رہی تھی اور بولی وسیم میرے بیٹے میں ناراض نہیں‬
‫ہونمیں سائمہ کو نہیں بتاؤں گی تم بس اب گھر آ جاؤ‬
‫میاں نے کہا جی چا چی جان میں آ رہا ہوں ‪.‬اور ‪.‬‬
‫ِپھر میں نے اپنا فون بند کر کے رکشہ پکڑا اور‬
‫اسمیں بیٹھ کر چا چی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا‬
‫تقریبا آدھے گھنٹے بَ ْعد میں چا چی کے گھر کے‬
‫دروازے کے پاس کھڑا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے رکشے‬
‫والے کو پیسے دیئے وہ چال گیا تو میں نے دروازے‬
‫پےدستک دی ‪ 1‬منٹ بَ ْعد ہی چا چی نے دروازہ کھول‬
‫دیا چاچی شاید ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی ‪.‬ان کے‬
‫بال گیلے تھے ‪.‬میں گھر کے اندر داخل ہوا اور چا‬
‫چی کو سالم کیا تو چا چی نے سالم جا جواب دے کر‬
‫مجھے اپنے گلے سے لگا لیا چا چی جب مجھے گلے‬
‫لگ کر ملی تو ان کے روئی جیسے نرم نرم موٹے‬
‫موٹے ممے میری چھاتی ساتھ چپک گئے میرے اندر‬
‫چا چی کے مموں کو محسوس کر کے سرور کی لہر‬
‫دوڑگئی ‪.‬اور میرے لن نے بھی نیچے سے انگڑائی‬
‫لینا شروع کر دی اِس سے پہلے کے لن چا چی کو‬
‫اپناآپ دکھاتا میں چا چی سے آرام سے الگ ہو گیا‬
‫اور بوال چا چی جی اندر چلتے ہیں ‪.‬تو وہ بھی بولی‬
‫ہاں بیٹا چلو اندر چلو میں نے اپنے بیگ اٹھا لیا گھر‬
‫کے اندر آ گیا اندر آ کر چا چی نے بیگ مجھ سے لے‬
‫لیا اور کمرے میں رکھنے کے لیے چلی گئی اور میں‬
‫ان کے ٹی وی الؤنج میں ہی بیٹھ گیا ِپھر چا چی‬
‫کمرے سے نکل کر سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں‬
‫سے ٹھنڈی کولڈ ڈرنک ‪ 2‬گالس میں ڈال کر لے آئی‬
‫ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر سامنے والے‬
‫صوفے بیٹھ گئی ‪.‬جب چا چی بیٹھی تو انہوں نے ایک‬
‫ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر اپنا‬
‫جسم تھوڑا سا موڑ لیا جس سے ان کی گانڈ کا ایک‬
‫پٹ بالکل عیاں ہو گیا تھا چا چی نے سفید رنگ کی‬
‫کاٹن کی ٹائیٹ شلوار پہنی ہوئی تھی جس سے چا چی‬
‫کی گانڈ کا ابھا ر صاف نظر آ رہا تھا ‪.‬یہ نظارہ دیکھ‬
‫کر میرے لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں نے شلوار‬
‫قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر‬
‫دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر آپس میں جوڑ لیا اور‬
‫اپنے لن کو ٹانگوں کے درمیان قید کر لیا چا چی‬
‫میری یہ حرکت دیکھ کر سمجھ گئی تھی وہ پرانی‬
‫کھالڑی تھی سب جانتی تھی مجھے ایک دِل فریب‬
‫سمائل دی اور کولڈ ڈرنک پینے لگی جب میں نے کولڈ‬
‫ڈرنک ختم کر لی تو چا چی برتن اٹھا کر کچن میں‬
‫چلی گئی ‪.‬اور کچھ دیر بَ ْعد آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی‬
‫‪ .‬مجھ سے گھر میں سب کے بارے میں پوچھنے لگی‬
‫ِپھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم اٹھ کر نہا لو اور‬
‫فریش ہو جاؤ میں اتنی دیر میں تمھارے لیے كھانا‬
‫تیار کرتی ہوں ِپھر ملکر كھانا کھاتے ہیں ‪.‬میں نے‬
‫کہا ٹھیک ہے ‪.‬تو چا چی نے کہا آؤ میں تمہیں باتھ‬
‫روم دیکھا دیتی ہوں میں چا چی کے پیچھے پیچھے‬
‫چل پڑا چا چی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور‬
‫اپنے کمرے سے متصل باتھ روم دیکھا کر بولی تم‬
‫اندر جا کر فریش ہو جاؤ ِپھر باہر ہی آ جانا میں‬
‫کچن میں تمھارے لیے كھانا بناتی ہوں ‪ِ .‬پھر چا چی‬
‫چلی گئی ‪.‬میں بھی باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے‬
‫کپڑے اُتار کر نہانے لگا جب میں نے اپنے کمرے‬
‫اُتار کر لٹکا نے لگا تو مجھے وہاں چا چی کے بھی‬
‫کپڑے نظر آئے اور ان کے ساتھ ان کی برا اور‬
‫انڈرویئر بھی لٹکا تھا ‪.‬مجھے چا چی کا انڈرویئر‬
‫دیکھا کر شہوت سی چڑھ گئی میں نے آگے ہو کر چا‬
‫چی کی برا اور انڈرویئر لے کر چیک کرنے لگا ‪.‬چا‬
‫چی کا انڈرویئر مجھے گیال گیال محسوس ہوا میں نے‬
‫انگلی پھیر کر گیال پن چیک کیا ِپھر کچھ گیلی چیز‬
‫میری انگلی پے لگ گئی میں نے اپنی ناک کے پاس‬
‫لے جا کر سونگھا تو مجھے بھینی بھینی سی مہک‬
‫محسوس ہوئی میں وہاں ہی مست ہو گیا ‪.‬میں نے چا‬
‫چی کے انڈرویئر کو اپنے لن پے چڑھا کر اس کو‬
‫مسلنے لگا تھوڑی دیر بَ ْعد ہی چا چی کے گیلے‬
‫انڈرویئر کی مہک سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا‬
‫اورجھٹکے کھانے لگا ‪.‬میں کچھ دیر تک انڈرویئر کو‬
‫اپنے لن کے اوپر مسلتا رہا ِپھر میں نے دوبارہ اس‬
‫کو لٹکا دیا کیونکہ میں انڈرویئر کے اوپر فارغ ہو کر‬
‫‪.‬چا چی کو کسی قسم کے شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا‬
‫ِپھر میں نہا کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر‬
‫نکل آیا اور دوبارہ آ کر ٹی وی الؤنج میں آ کر بیٹھ گیا‬
‫چا چی سامنے کھڑی کچن میں کام کر رہیتھی ‪.‬وہ ‪.‬‬
‫کچن کی کھڑکی سے مجھے دیکھ رہیتھی میں نے ٹی‬
‫وی لگا لیا کرکٹ میچ لگا ہوا تھا ‪.‬میں نے کہا چا چی‬
‫ثناء نہیں آئی تو چا چی نے کہا وہ ‪ 1‬مہینہ پہلے آئی‬
‫تھی ہفتہ رہ کر ِپھرواپس چلی گئی تھی ‪.‬ابھی ِپھر‬
‫اس نے آنا ہے کہہ رہی تھی شاید اِس مہینے کے آخر‬
‫میں چکر لگاؤں گی ‪.‬اب اس نے فائنل پیپر دینے ہیں‬
‫پڑھائیسخت ہے ‪.‬اِس لیے نہیں آ سکتی ‪ِ .‬پھر میں اور‬
‫چا چی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور چا چی‬
‫‪ .‬کچن میں كھانا بناتی رہی‬
‫تقریبا ‪ 9‬بجنے والے تھے تو چا چی نے کچن میں‬
‫كھانا تیار کر لیا تھا ِپھر انہوں نے ٹی وی الؤنج‬
‫میں ہی كھانا لگا دیا ‪.‬چا چی نے بریانی بنائی تھی‬
‫اور ساتھ میں کھیر بنائی تھی ‪ِ .‬پھر میں اور چا چی‬
‫بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر میں صوفے‬
‫پے بیٹھ گیا اور چا چی برتن اٹھانے لگی برتن اٹھا کر‬
‫کچن میں رکھ کر صاف صفائی کر کے تقریبا ‪10‬بجے‬
‫چا چی فارغ ہو کر آ کر میرے ساتھ ہی صوفے پے‬
‫بیٹھ گئی اپنی دونوں ٹانگیں صوفے کے اوپر رکھ لیں‬
‫اور مجھے سے باتیں کرنے لگی ‪.‬چا چی نے کہا ‪.‬‬
‫وسیم بیٹا تم سناؤ سعودیہ سے آ کر پاکستان میں دِل‬
‫لگ گیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا چا چی َپردیس‬
‫َپردیسہوتا ہے اپنے ملک یا اپنے گھر کا سکون باہر‬
‫کہاں ملتا ہے اور اپنے لوگوں کا پیار اور خیال بھی تو‬
‫اپنے ملک میں ہی ملتا ہے ‪.‬تو چا چی نے کہا ہاں یہ‬
‫توہے لیکن تم نے تو اپنی چا چی کو کبھی اپنا سمجھا‬
‫ہی نہیں ہے ‪.‬کبھی اپنی بیوہ چا چی کا خیال تمہیں آیا‬
‫ہی نہیں ہے ‪.‬میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور‬
‫بوال چا چی آپ کا خیال کیوں نہیں ہے آپ کا خیال نہیں‬
‫ہوتا تو یہاں آپ کے پاس کیوں آتا اور آپ کا خیال تھا‬
‫تو آپ کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی ‪.‬چا چی نے‬
‫کہا آج میں تم سے ناراض نہیں ہوتی تو تم نے کب آنا‬
‫تھا ‪.‬اور رہی بات میری بیٹی کی اس کے ساتھ تو‬
‫شادی تم نے اپنے چا چے کے پیار میں کی ہے ‪.‬مجھ‬
‫سے بھال کس کو پیار ہے میں چا چی کی بات سن کر‬
‫ان کی طرف دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں میں سچ کہہ‬
‫رہیہوں تمہیں کہاں اپنی بیوہ چا چی کی فکر ہے ‪.‬تم‬
‫‪ .‬تو اپنی ِبی ِوی کے ساتھ بھی یہاں نہیں آتے ہو‬
‫اورکبھی فون پے بھی چا چی کا حال حوال نہیں‬
‫پوچھا ہے چا چی جی آپ کی بات بالکل ٹھیک‬
‫ہےلیکن آپ اگر وہاں گاؤں میں ہوتی تو میں روز آپ‬
‫کا حال حوال پوچھ لیتا آپ کا خیال بھی کرتا ‪.‬آپ‬
‫ہماریاور ہمارے چا چے کی عزت ہو ‪.‬آپ کا بھی ہم‬
‫پے پورا حق ہے ‪.‬تو چا چی نے کہا حق ہے تو کبھی‬
‫حق ادا کیوں نہیں کیا میں نے کہا چا چی جب آپ موقع‬
‫دیں گی ۔گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی ‪.‬چا‬
‫چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار‬
‫ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو ‪.‬میں نے کہا‬
‫چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب‬
‫کے بَ ْعد حاضر ہی حاضر ہوں ‪.‬چا چی میری بات سن‬
‫کر خوش ہو گئی ‪.‬میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی‬
‫سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ‬
‫ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی‬
‫کوئی گلہ نہیں کیا ‪.‬یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں‬
‫اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا‬
‫چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا‬
‫چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے‬
‫منہ سے نکل گیا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے کہا چا چی آپ‬
‫کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا‬
‫‪ .‬زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی‬
‫آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی ‪.‬تو چا چی‬
‫‪ .‬نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے‬
‫تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے‬
‫‪ .‬فوت ہونے سے ‪ 4‬یا ‪ 5‬سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا‬
‫ِپھر اس کے بَ ْعد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر‬
‫رہی ہوں ‪.‬میں نے کہا چاچی میں آپ کی تکلیف‬
‫سمجھ سکتا ہوں ‪.‬چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری‬
‫بہت تعریف کرتی ہے ‪.‬اور تمہاری وجہ سے آج‬
‫خوش زندگی گزر رہی ہے ‪.‬میں چا چی کی بات سن‬
‫کر خاموش ہو گیا ‪ِ .‬پھر چا چی نےکہا وسیم بیٹا ایک‬
‫بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا‬
‫چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے ‪.‬میں نے کہا‬
‫چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں ‪.‬آپ پوچھو کیا‬
‫پوچھنا ہے ‪.‬چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے‬
‫بَ ْعد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی‬
‫اپنے ِبی ِوی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں‬
‫کرتے تھے ‪.‬کہیں تمنے وہاں کوئی اور دوست تو‬
‫‪ .‬نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی‬
‫میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے‬
‫چا چی نے کہا ‪ 12‬بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے‬
‫بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے‬
‫آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی‬
‫بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں ‪.‬میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ‬
‫کر باہر کا دروازہ بند کیا الئٹس کو آ ف کیا اور میرے‬
‫ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی‬
‫تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو‬
‫جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں ‪.‬تو چا چی نے منہ‬
‫پھال کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا‬
‫ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے‬
‫میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے‬
‫بیٹے ہو ‪.‬اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرےمیں لے‬
‫گئی ‪.‬اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی‬
‫آن کر دیا ‪ِ .‬پھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ‬
‫کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا‬
‫بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی ‪.‬میں ابھی بھی‬
‫ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا ‪.‬تو چا چی نے کہا‬
‫وسیم بیٹا میں کھانہیں جاؤں گی ‪.‬چلو سہی ہو کر بیڈ‬
‫پے بیٹھ جاؤ ‪.‬مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت‬
‫تھی ‪.‬چا چینے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ‬
‫ہےتم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر‬
‫لیٹجاؤ ‪.‬میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی‬
‫اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا‬
‫چی کے درمیان کوئی ‪ 1‬فٹ کا فاصلہ تھا ‪ِ .‬پھر چا چی‬
‫‪ .‬نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا‬
‫‪ .‬میں نے کہا چا چی ِبی ِوی کی کس کویاد نہیں آتی ہے‬
‫میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا‬
‫لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی‬
‫وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی‬
‫سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا ‪ِ .‬پھر چا چی ‪2‬‬
‫نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے‬
‫نہیں اگرنہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو‬
‫سمجھا دوں گی ‪.‬میں چا چی کی بات سن کر خاموش‬
‫ہو گیا ‪.‬چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش‬
‫کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے‬
‫تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے ‪.‬تم مجھے‬
‫بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ‬
‫خیال رکھے گی ‪.‬اور یہ بات کہہ کرچا چی میرے اور‬
‫قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی ‪.‬اور میرے بالن میں‬
‫پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں ِپھر بھی خاموش‬
‫تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو‬
‫میرا اور سائمہ کا میاں ِبی ِوی واال مسئلہ ہے ‪.‬چا چی‬
‫مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا‬
‫تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس‬
‫لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا‬
‫دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی‬
‫ہوں ‪.‬تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے‬
‫بھتیجےبھی ہو ‪.‬میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ‬
‫ہے ‪ِ .‬پھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر‬
‫نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ ‪.‬میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا‬
‫چی کی طرف دیکھ کر بوال چا چی جی اِس دِل میں بہت‬
‫کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہونلیکن آپ کے اور‬
‫‪ .‬میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں‬
‫تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست‬
‫سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ ‪.‬میرا‬
‫یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا‬
‫غصہ نہیں کروں گی ‪.‬تم آج اپنا دِل کھول دو ‪.‬تم نے‬
‫یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ‬
‫کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل‬
‫میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سواالت ہیں ‪.‬میں‬
‫ِپھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے‬
‫میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک‬
‫ایک کر کے چا چی کو بتا دیں ‪.‬میں نے چا چی کو‬
‫نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو‬
‫اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا ‪.‬میں کافی‬
‫دیر تک بولتارہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی‬
‫میں جب چا چیکی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان ‪.‬‬
‫دوسری طرف تھا ‪.‬جب میں نے آخری بات یہ بولی‬
‫چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا‬
‫میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ‪.‬‬
‫ہی آنسو تھے ‪.‬چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم‬
‫لیا ِپھر میرا ماتھا ُچوما ِپھر میرے گالن کو چوما اور‬
‫ِپھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا ‪.‬اور پیچھے ہٹ‬
‫کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی‬
‫اور کچھ دیر خاموش رہی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد چا چی‬
‫کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم‬
‫بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور‬
‫اِس میں میری اپنیکوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں‬
‫ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں ‪.‬ہو سکتا ہے تم‬
‫میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی‬
‫‪ .‬بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے‬
‫ِپھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی‬
‫تو اسلڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں مالقات ہوئی‬
‫ِپھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی‬
‫گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے‬
‫تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا‬
‫ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی ِپی ْنگ‬
‫ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی ِپی ْنگ زیادہ‬
‫خطرناک ثابت ہوئی ‪.‬کیونکہ سائمہ عمران کے چکر‬
‫میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ‬
‫کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور‬
‫محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی ‪ِ .‬پھر سائمہ جب‬
‫یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس‬
‫یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران‬
‫ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور‬
‫عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا ‪.‬میں بس یہ ہی‬
‫سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کےدوست ہیں ‪.‬لیکن‬
‫میں غلط تھی ‪.‬کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر‬
‫بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹیکا ٹوور مری کے‬
‫لیے جا رہا ہے ‪.‬اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا ‪ 3‬دن‬
‫کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ‬
‫‪ .‬باز نہیں آئی مجھے بھی اتنیباتوں کا پتہ نہیں تھا‬
‫میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو‬
‫ِجازت لے دی اور وہ مری چلی گئی ‪.‬بس وہ ہی سب‬ ‫ا َ‬
‫سے بڑی غلطی تھی ‪.‬کیونکہ مری سے واپس آنے‬
‫کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے ‪ 2‬بجے‬
‫تک گھر آ جاتی تھی ‪.‬لیکن ِپھر آہستہ آہستہ وہ دیر‬
‫سے گھر آنے لگی کبھی شام کو ‪ 6‬بجے کبھی ‪ 8‬بجے‬
‫گھر آتی تھی ‪.‬میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی‬
‫ایک دن شام کو ‪ 8‬بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ ‪.‬‬
‫الل سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی ‪.‬گھر‬
‫آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے‬
‫لیے ثناء ‪ 2‬دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا‬
‫کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام‬
‫ختم کر کے تقریبارات کے ‪10‬بجے اس کے کمرے‬
‫میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی‬
‫اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی ‪.‬میں کمرے کا دروازہ‬
‫بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے‬
‫پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی‬
‫آنکھیں الل سرخ تھیں اور وہ َرو رہی تھی ‪.‬میرا تو‬
‫دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا‬
‫ہوا ہے َرو کیوں رہی ہو ‪.‬وہ میری آواز سن کر اور‬
‫زیادہ رونے لگی ِپھر کافی دیر رونے کے بَ ْعد اٹھ کر‬
‫میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر‬
‫دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے ‪.‬میں نے‬
‫اس کو دالسہ دیا اور بوال بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے‬
‫ِپھراس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے ‪.‬‬
‫پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی ‪.‬اس نے اپنی‬
‫اور عمران کیکالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری‬
‫اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے‬
‫پہلے توعمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا‬
‫یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس‬
‫پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا ِپھر‬
‫آہستہ آہستہ میرے مموں تک چال گیا مجھے اپنی‬
‫جھولی مینبیٹھا کر میرے ممے سہال تا رہتا تھا اور‬
‫کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران‬
‫جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر‬
‫میرے پھدی کو سہال تا رہتا تھا ‪.‬یونیورسٹی تک وہ‬
‫یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا‬
‫تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں‬
‫شادی بھی کریں گے ‪.‬لیکن ِپھر یونیورسٹی میں آ کر‬
‫جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ‬
‫سےالگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا‬
‫دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں‬
‫بال کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں‬
‫بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور‬
‫ِپھر ‪ 3‬دن تکلگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں‬
‫بال لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا ‪ِ .‬پھر جب ہم واپس‬
‫آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں‬
‫بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے‬
‫پیار میں گم تھی مجھے اس کے عالوہ کچھ نظر نہیں‬
‫آتا تھا ‪ِ .‬پھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے‬
‫ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس‬
‫کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا ‪.‬میں‬
‫اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی ‪.‬اور اس کو‬
‫تھپڑ مار دیا اور بوال تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا‬
‫ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ‬
‫کبھی نہیں ہو گا ‪ِ .‬پھر اس نے مجھے اپنے موبائل‬
‫میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کرمیرے پاؤں‬
‫کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی ‪.‬یہ ویڈیو مری‬
‫کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے‬
‫مجھے پہلی دفعہ چودا تھا ‪.‬میں بہت روئی بہت گڑ گڑ‬
‫آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی ‪ِ .‬پھر میں اس‬
‫ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی ‪.‬اور اس کے دوست‬
‫سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے ‪ 2‬اور دوست‬
‫تھے جن سے میں نے کروایا ‪.‬بیٹا ِپھر سائمہ نے‬
‫اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ‬
‫سمجھوتہ کر لیا ‪ِ .‬پھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر‬
‫تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ‬
‫سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے‬
‫ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں‬
‫چودتا رہتا تھا ‪.‬میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر‬
‫کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے ‪.‬میں کئی دفعہ‬
‫مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی ‪ِ .‬پھر تو عمران نے اس‬
‫ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے‬
‫بھی اپنا غالم بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے‬
‫لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا ‪.‬اور ِپھر آخر کار‬
‫‪ .‬مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا‬
‫ِپھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے‬
‫چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک‬
‫گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی ‪.‬لیکن میں نے اپنے‬
‫جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا‬
‫تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی‬
‫نمٹا لیتی تھی ‪ِ .‬پھر میننے تمھارے چا چے کو بول کر‬
‫سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو‬
‫یہاں سے بھیج دیابعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو‬
‫جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی‬
‫کبھی سائمہ کو بال لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں‬
‫آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ‬
‫کر روز اس کو چودتے تھے ‪ِ .‬پھر ان کی نظر ثناء پے‬
‫پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور‬
‫کرنے لگے ‪.‬ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے‬
‫سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی‬
‫زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے‬
‫دینا چاہتی تھی عمران بار بار مجھے ثناء کا کہتا تھا‬
‫میں روز سوچ سوچ کر پاگل ہو گئی تھی کے میں کیا‬
‫کروں ثناء میرا اور سائمہ کے تعلق کے بارے میں‬
‫سب جانتی تھی ‪.‬میں نے ایک دفعہ بہت مجبور ہو‬
‫کراس کو کہا تو وہ غصہ ہوگئی اور ِپھر میرے خیال‬
‫میں اس نے نبیلہ کو یہ باتیں بتا دیں تھیں ‪.‬لیکن‬
‫ِپھر شاید قدرت کو مجھ پے ترس آ گیا اور تم نے‬
‫ثناء کو اسالم آباد بھیج دیا ‪.‬اور وہ ان درندوں کی‬
‫نظرسے دور ہو گئی لیکن میں اور سائمہ ابھی بھی‬
‫ان کو برداشت کر رہیں ہیں ‪ِ .‬پھر چا چی یہ سب باتیں‬
‫بول کر خاموش ہو گئی لیکن وہ آہستہ آہستہ رو بھی‬
‫رہی تھی ‪.‬میں نے چا چی کو کہا چا چی جان آپ اور‬
‫سائمہ اتنے عرصے سے یہ سب برداشت کر رہی ہیں‬
‫اور آپ نے یا سائمہ نے ایک دفعہ بھی ہم میں سے‬
‫کسی کے ساتھ اِس اذیت کا ذکر بھی نہیں کیا ‪.‬تو چا‬
‫چی نے کہا بیٹا میں کس کو کیا بتاتی ہم لوگ تو پہلے‬
‫ہی غلطی کر کے یہاں الہور آ گئے تھے ‪.‬گاؤں میں‬
‫سب ہمارے فیصلے سے خوش نہیں تھے ‪.‬تیرا چا‬
‫چے کو بھی میں نے مجبور کیا وہ تو آنا ہی نہیں‬
‫‪ .‬چاہتا تھا ‪.‬لیکن اب سوچتی ہوں میں غلط تھی‬
‫کیونکہ تم نے اتنی باتوں کو جانتے ہوئے بھی میری‬
‫بیٹی کو طالق نہیں دی نہ مجھے برا بھال کہا ‪.‬بلکہ‬
‫اپنے دِل میں ہی دکھ پال لیا مجھے اب احساس ہو رہا‬
‫ہے اپنےاپنے ہی ہوتے ہیں ‪.‬اور بیٹا اگر کیا میں‬
‫تمہیں یا تمہاری ماں کو پہلے سائمہ کا یا اپنا بتا دیتی‬
‫تو کیا تم میری بیٹی سے شادی کرتے کیا تمہاری ماں‬
‫میری بیٹی کو اپنی بہو بنا لیتی تو بیٹا خود سوچو میں‬
‫کس کو جا کر اپنا دکھ بتاتی ‪.‬میں نے کہا چا چی ایک‬
‫بات تو باٹیں عمران کے ساتھ اور کتنے لوگ ہیں‬
‫جنہوں نے آپ کے اور سائمہ کے ساتھ یہ کام کیا ہے‬
‫اور کیا سب کے ساتھ سائمہ کی یا آپ کی ویڈیوبنی ‪.‬‬
‫ہوئی ہے ‪.‬تو چا چی نے کہا نہیں بیٹا اس ایک ویڈیو‬
‫کے عالوہ اور کوئی بھی ویڈیو ان کے پاس نہیں ہے‬
‫وہ بس اس ویڈیو سے ہی ہم دونوں کو بلیک میل‬
‫کرتے ہیں ‪.‬میں نے کہا چا چی ہو سکتا ہے وہ ویڈیو‬
‫اب ان کے پاس نہ رہی ہو ہو سکتا ہے انہوں نےضائع‬
‫کر دی ہو کیونکہ اس ویڈیو سے اس نے جو مقصد‬
‫حاصل کرنا تھا میرا مطلب ہے آپ کو سائمہ کے ساتھ‬
‫کرنا تھا وہ کر لیا ہے ‪.‬اور اب وہ ویڈیو ضائع کر دی‬
‫ہوچا چی نے کہا نہیں بیٹا ایسی بات نہیں ہے وہ‬
‫ویڈیو اب بھی ان کے پاس ہے تمھارے یہاں آنے‬
‫سے ایک ہفتہ پہلے عمران گھر آیا ہوا تھا میرے ساتھ‬
‫رات گزار کر صبح جانے لگا تو مجھے کہتا ہے کے‬
‫یا ‪ 3‬دن تک تیار رہنا میرا ایک دوست باہر کے ‪2‬‬
‫ملک سے آنے واال ہے اس کے ساتھ رات گزار نی‬
‫ہے ‪.‬میں اس کی بات سن کر غصہ ہو گئی تھی میں‬
‫نے کہا بکواس بند کرو مجھےاب اور کسی سے نہیں‬
‫کرنا اور نہ ہی اپنے کسی اور دوست کو میرے گھر‬
‫لے کر آنا ‪ِ .‬پھر اس نے میرے منہ پے ایک تھپڑ‬
‫مارا اور میرا موبائل اٹھا کر اپنے موبائل سے کچھ‬
‫کرتا رہا ِپھر موبائل میرے آگے پھینک کر بوال میں‬
‫نے تمہاری بیٹی کی ویڈیو تمھارے موبائل میں ڈال دی‬
‫غور سے دیکھ لو اگر میری بات نہیں مانی تو میں یہ‬
‫ویڈیو تمہاری گلی مینبھی اور ملتان تمھارے سب‬
‫رشتے داروں کو دیکھا دوں گا ِپھر بعد میں مجھے نہ‬
‫کہنا اور ہنستا ہوا گھر سے باہر نکل گیا میں نے پہلی‬
‫دفعہاس دن اپنے بیٹی کی وہ والی ویڈیو دیکھی تو‬
‫میں سارا دن روتی رہی ‪.‬میں نے کہا چا چی ایک بات‬
‫تو بتاؤ عمران کے جو دوست ہیں ان کے پاس آپ‬
‫نے سائمہ کی ویڈیو دیکھی ہے یا کبھی انہوں نے‬
‫ویڈیو کی دھمکی دے کر کچھ کہا ہے تو چا چی نے‬
‫کہا نہیں وہ کچھ بھی نہیں کہتے وہ آتے ہیں اپنا مزہ‬
‫لے کر چلے جاتے ہیں ‪.‬میں نے کہا چا چی اِس کا‬
‫مطلب عمران نے وہ ویڈیو صرف اپنے پاس رکھی‬
‫ہوئی ہے ‪.‬اور اپنے دوستوں کو بھی آپ لوگوں کو‬
‫بلیک میل کر کے استعمال کرواتا ہےچا چی نے کہا‬
‫ہاں ہو بھی سکتا ہے ‪.‬میں نے کہا چا چی بس‬
‫سمجھو آپ کی فکر اور اذیت آج سے ختم ‪.‬چا چی‬
‫نے کہا وسیم بیٹا میں تمہاری بات سمجھی نہیں ‪.‬میں‬
‫نے کہا چا چی اگر آپ اِس اذیت سے نکلنا چاہتی ہیں‬
‫تو آپ کو میرا ساتھ دینا ہو گا اور میری چند باتیں‬
‫ماننا ہوں گی ‪.‬میں بدلے میں آپ کی ساری مشکل‬
‫دور کر دوں گا ‪.‬آپ کو ہر طرح کا سکھ بھی دوں گا‬
‫یہ میرا وعدہ ہے ‪.‬اور اگر آپ کو اب یہ دلدل جس‬
‫میں مزہ تو ہے لیکن بدنامی اور ڈر ہے اچھی لگنے‬
‫لگی ہے تو ِپھر آپ کی مرضی ہےچا چی میرے‬
‫نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر‬
‫میرے سینے پے ہاتھ پھیر کر بولی اگر میرے بیٹا‬
‫مجھے ہر طرح سکھ دینے اور اپنا سمجھنے کے لیے‬
‫تیار ہے تو میں بھی اپنے بیٹے کا پورا پورا ساتھ‬
‫دینے کے لیے تیار ہوں مجھے تمہاری ہر شرط‬
‫منظور ہے ‪.‬میں نے کہا چا چی تو بس ِپھر ٹھیک‬
‫ہے ‪.‬اس لڑکے عمران کا میں ایسا بندوبست کروا‬
‫دوں گا کے ساری زندگی اپنے گھر والن کی شکل‬
‫دیکھنا بھول جائے گا اور میں اس سے وہ ویڈیو کا‬
‫ثبوت بھی نکلوا لن گا ‪.‬بس آپ کو اب اپنا یہ گھر‬
‫بیچکر واپس میرے ساتھ گاؤں چلنا ہو گا اور وہاں‬
‫ہمارے ساتھ ہی رہنا ہو گا ‪.‬اور میں آپ کو جب آپ کا‬
‫دِل کرے گا آپ کی منشا کے مطابق آپ کا خیال اپنا پن‬
‫اور پیار دوں گا آپ یہ عمران جیسے لونڈے کو بھول‬
‫جاؤ گی‪.‬چا چی نے منہ اوپر کر کے میرے ہونٹ پے‬
‫ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی بیٹا مجھے‬
‫تیری ہر بات منظور ہے مجھے بتاؤ مجھے کیا اور‬
‫کب کرنا ہے ‪.‬تو میں نے کہا ابھی میں کل تک یہاں‬
‫روکوں گا ِپھر میں نے اسالم آباد بھی جانا ہے جب‬
‫میں واپس ملتان پہنچ جاؤں گا ‪.‬تو آپ نے سائمہ کو‬
‫کالکرنی ہے اور اس کو بول دینا کے میں اب یہاں‬
‫الہور میں اکیلے نہیں رہنا چاہتی میں گھر بیچ کر‬
‫واپس آ رہی ہوں ‪.‬اور ِپھر آپ نے کہنا ہے کے وسیم‬
‫کو الہور بھیج دو میں سامان لے کر اس کے ساتھ‬
‫واپس آ جاؤں گی ‪.‬اور میں کل ہی آپ کے گھر کا‬
‫سودا یہاں پے کسی سے کر لن گا اور حساب کر‬
‫کےمیں اسالم آباد چال جاؤں گا وہاں میں اس حرامی‬
‫عمران کا بندوبست کرنے کے لیے اپنے دوست کو‬
‫پوری کہانی بتا دوں گا وہ ایک سرکاری محکمے کر‬
‫بڑا آفیسر ہے اس کی بہت اوپر تک پہنچ ہے ‪.‬وہ اِس‬
‫عمران کو سیدھا کروا دے گا پکا کام کروا کے ‪ 12‬یا‬
‫سال کے لیے اندر کروا دے گا ‪.‬اور اس سے وہ‪14‬‬
‫ویڈیو واال ثبوت بھی ختم کروا دے گا ‪.‬آپ کی جان‬
‫چھوٹ جائے گی اور آپ ملتان میں چلی جاؤ گی تو‬
‫سب مشکل ختم ‪ِ .‬پھر مجھے ایک خیال آیا میں نے‬
‫چاچی کو کہا چا چی آپ نے سائمہ کو ہمارے درمیان‬
‫ہوئی کسی بات کا پتہ نہیں لگنے دینا ہے ‪.‬میں نہیں‬
‫چاہتا کے وہ میرے سامنے اپنی بات کھل جانے کی‬
‫وجہ سے شرمندہ ہو کیونکہ میں جانتا ہوں وہ‬
‫‪ .‬نادانتھی جوانی کی آگ نے اس کو بہکا دیا تھا‬

‫چا چی میری بات سن کر اور زیادہ خوش ہو گئی اور‬


‫میرے ہونٹوں کو چومنے لگی میں نے کہا چا چی‬
‫ایک کام کرو وہ ویڈیو تو مجھے دکھاؤ تو چا چی نے‬
‫اپنا موبائل اٹھایا اور اپنے موبائل پے وہ ویڈیو لگا‬
‫کر موبائل مجھے دے دیا اور خود میرے سینے پے‬
‫سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر نے لگی ‪.‬یہ‬
‫حقیقت میں سائمہ کی ہی ویڈیو تھی اس میں سائمہ کو‬
‫اور اس لڑکے کو دیکھا جا سکتا تھا اور سائمہ اپنی‬
‫لذّت میں ڈوبی ہوئی پورا مزہ لے رہی تھی اس کی‬
‫لذّت بھری آوازیں صاف سنائی دے رہیں تھیں اس‬
‫حرامی نے نزدیک ہی کیمرہ چھپا کر ویڈیو بنائی تھی‬
‫میں جب ویڈیو دیکھ رہا تھا مجھے پتہ ہی نہیں چال ‪.‬‬
‫میرے اندر کب شہوت چڑھ گئی تھی اور میرے لن‬
‫شلوار کے اندر کھڑا ہو گیا تھا اور شلوار میں ہی‬
‫تمبو بنا ہوا تھا ‪.‬چا چی نے جب یہ دیکھا تو ان کی‬
‫آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی تھی انہوں نے آگے‬
‫ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے‬
‫نیچے لے کر اچھی طرحچیک کرنے لگی وہ شاید لن‬
‫کے سائز کا اندازہ کر رہی تھی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر میں منہ‬
‫میری طرف کر کےبولی وسیم بیٹا آج اپنی چا چی کو‬
‫ایسا پیار اور اپنا پن دو کے میں سب کچھ بھول جاؤں‬
‫میں نے کہا چا چی میری جان آپ بے فکر ہو جائیں ‪.‬‬
‫آپ کو آج اصلی مزہ دیتا ہوں ‪ِ .‬پھر چا چی اٹھ کر خود‬
‫ہی میرا ناڑہ کھوال اور میری شلوار ٹانگوں سے نکال‬
‫کر ایک طرف رکھ دی اور میرے لن کو اپنے دونوں‬
‫ہاتھوں میں لے کر بولی بیٹا ایسا جاندار لن زندگی‬
‫میں پہلی دفعہ دیکھا ہے ‪.‬سائمہ ٹھیک کہتی تھی کے‬
‫وسیم کا لن بڑا ہی جان دَر ہے پھدی کو ہال کر رکھ‬
‫دیتا ہے ‪.‬میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال‬
‫ہاں چا چی جان یہ پھدی کے ساتھ گانڈ کو بھی ہال کر‬
‫رکھ دیتا ہے اگر کبھی سائمہ نے اندر لیا ہوتا تو ‪.‬چا‬
‫چی نے کہا کیا مطلب سائمہ نے ابھی تک تمہیں اپنی‬
‫گانڈ کا مزہ نہیں دیا ہے ‪.‬میں نے کہا نہیں چا چی‬
‫کبھی نہیں دیا کہتی ہے ‪.‬گانڈ میں نہینلے سکتی بہت‬
‫درد ہو گا ‪.‬چا چی میرے لن کے ٹو پے پے اپنی ُزبان‬
‫کو گول گول گھوما کر کر بولی کوئی بات نہیں وسیم‬
‫میری جان آج تیری چا چی خود یہ پورا لن اپنی گانڈ‬
‫میں بھی لے گی اور پھدی میں بھی لے گی اور ِپھر‬
‫میرے آدھے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور ُزبان کی‬
‫گرمائش اور تھوک سے ایسے اسٹائل کے ساتھ چوپا‬
‫لگانے لگی کے میرا سانس ہی رکنے لگا تھا ‪.‬چا چی‬
‫چوپا لگانے میں کافی تجربہ رکھتی تھی وہ ُزبان کی‬
‫مضبوطی اور تھوک کو مال کر لن کو اپنے منہ کے‬
‫اندر باہر کر رہی تھی ‪.‬اور ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ کے اندر ہی‬
‫چا چی کی منہ میں ہی میرے لن کی رگیں پھولنے‬
‫لگیں ‪.‬اور میرا لن لوہے کا ر ا ڈ بن چکا تھا ‪ِ .‬پھر ‪2‬‬
‫منٹکے بعد میں نے چا چی کو روک دیا اور اپنے لن‬
‫منہ سے باہر نکال لیا ‪.‬میں بیڈ پے ٹانگیں لمبی کر‬
‫کے ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا ِپھر چا چی نے اٹھ کر‬
‫اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پوری ننگی ہو گئی‬
‫چا چی کا پیٹ کافی کسا ہوا تھا اور گانڈ کا اُبھار بھی‬
‫کافی زیادہ باہر کی نکال ہوا تھا چا چی اپنی ٹانگیں‬
‫دونوں طرف پھیال کر میری جھولی میں آ گئی اور ایک‬
‫ہاتھ میری گردن میں ڈاال اور ایک سے میرے لن کو‬
‫اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کی موری پے سیٹ‬
‫کیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر نیچے کی طرف زور‬
‫سے جھٹکا مارا میرا پورا لن چا چی کی پھدی کو‬
‫ِچیر تا ہو چا چی کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیااور چا‬
‫چی کی منہ سے ایک زور دار چیخ نکلیہا اے نے‬
‫میری ماں میں مر گئی ‪. .‬وسیم پتر تیرے لن نے‬
‫میری پھدی نوں ِچیر کے رکھ دتا وےوسیم پتر ہوں‬
‫توں ہلیں نہ تھوڑی دیر اپنے لن نوں پھدی دے اندر‬
‫رہن دےاور چا چی نے پورا لن اندر لے کر مجھے‬
‫اپنی بانہوں کو گردن میں کال وا ڈال کر مجھے زور‬
‫تھاپھر میں نے بھی اپنے جسم کو‬
‫ِ‬ ‫سے پکڑا ہوا‬
‫کوئی حرکت نہیں دی اور چا چی بھی ‪ 5‬منٹ تک‬
‫میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی ِپھرجب چا چی‬
‫کو کچھ راحت محسوس ہوئی تو میرے ہونٹوں کو‬
‫اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی اور ِپھر بولی‬
‫‪ .‬بیٹا تمہارا لن تو بہت ہی جاندار موٹا اور لمبا ہے‬
‫پتہ نہیں میری بیٹی سائمہ روز کیسے لیتی رہی ہو گی‬
‫تو میں ہنس پڑا اور بوال چا چی جانشروع شروع ‪.‬‬
‫میں اس کو کافی تکلیف ہوئی تھی ِپھر وہ عادی ہو‬
‫گئی تھی ‪.‬اب اس کو تھوڑی تکلیف محسوس ہوتی‬
‫‪ .‬ہے لیکن بَ ْعد میں پورا اندر لے کر فل مزہ لیتی ہے‬
‫ِپھر چا چی بھی کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی‬
‫ِپھر چا چی نے اپنے جسمکو آہستہ آہستہ اوپر اُٹھانا‬
‫شروع کر دیا اور ِپھر پھدی کو اٹھا کر جب آدھا ٹوپا‬
‫پھدی کے اندر باقی رہ گیا ِپھر دوبارہ سے نیچے‬
‫بیٹھنے لگی اورلن کو اندر لینے لگی چا چی کا چہرہ‬
‫بتا رہا تھا انکو کافی تکلیف ہو رہی تھی ‪.‬لیکن ِپھر‬
‫بھی وہ لن کو اندر باہر کروا رہی تھی ‪ِ .‬پھر چا چی‬
‫نے پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کیا لیکن آب‬
‫لن کافی پھدی کے اندر رواں ہو چکا تھا ‪.‬اب وہتھوڑا‬
‫تیز تیز لن کو پورا اندر باہر کر رہی تھی ‪.‬اور ان کے‬
‫منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ‬
‫اوہ آہ اوہ آہ وسیم میری جان آج تے توں جنت دی‬
‫سیر کروا دیتی اے ‪.‬میرے لن کی موٹائی زیادہ تھی‬
‫اِس لیے چا چی کی پھدی کے اندرونی حصے نے‬
‫میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھا اور لن پھدی کو‬
‫رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا ‪ِ .‬پھر یکا یک چا چی‬
‫کی رفتار تیز ہو گئی اور اور مزید‪ 1‬سے ‪ 2‬منٹ کے‬
‫جھٹکوں نے چا چی کی پھدی کا پانی نکلوا دیا‬
‫تھالیکن چا چی بدستور میرے لن کے اوپر ہی اُچھل‬
‫رہی تھی ‪.‬اب ایک عجیب سے پچپچ کی آوازیں کمرے‬
‫میں گونج رہیں تھیں ‪ِ .‬پھر جب چا چی کا گرم گرم‬
‫پانی میرے لن کے اوپر گرا تومیں بھی مدھوش ہو گیا‬
‫اور میں نے چا چی کو کمر سے پکڑ کر آگے کو لیٹا‬
‫دیا اور خود گھٹنوں کے بلہو کر چا چی کی ٹانگیں‬
‫اٹھا کر اپنے کاندھے پے رکھ لیں ‪.‬میں نے اب اپنی‬
‫پوری طاقت سے چا چی کیپھدی کے اندر لن ڈال کر‬
‫دھکے مار نے شروع کر دیئے تھے میرے جاندار‬
‫دھکوں کی وجہ سے چا چی کا جسم نیچے سے کانپ‬
‫اٹھا تھا اور ان کے منہ سے خمار بھری عجیب آوازیں‬
‫نکل رہیں تھیں ‪.‬اور وہ اونچی اونچی کرا ہ رہی تھی‬
‫لیکن میں نے چا چی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور ‪. 5‬‬
‫منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو گیا تھا میں چا چی کو پوری‬
‫طاقت سے دھکے پے دھکے مار رہا تھا چا چی بھی‬
‫اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اندر باہر کروا رہی تھی‬
‫اے سی لگا ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کا کافی‬
‫پسینہ نکل آیا تھا ‪ِ .‬پھر چا چی شاید ِپھر فارغہونے‬
‫والی تھی اس نے اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جڑہ‬
‫لیا تھا مجھے بھی اپنے لن میں ہلچل محسوس ہو رہی‬
‫تھی ‪ِ .‬پھر مزید ‪ 2‬منٹ کی کے بعد میں نے اور چا‬
‫چی نے ایک ساتھ اپنی منی کا سیالب چھوڑ دیا اور‬
‫میں چا چی کی اوپر ہی اوندھےمنہ گر پڑا اور ہانپنے‬
‫لگا نیچے چا چی بھی بری طرح ہانپ رہی تھی ‪.‬جب‬
‫چا چی کی پھدی نے میری منی کا آخری قطرہ بھی‬
‫نچوڑ لیا تو میں ِپھر چا چی کے اوپر سے ہٹ کر ان‬
‫‪ .‬کے پہوپ میں لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں‬
‫ِپھر تقریبا ‪10‬منٹ کے بعد میں نے دیکھا چا چی بیڈ‬
‫سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور تقریبا ‪ 15‬منٹ‬
‫بعد دوبارہ کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گئی ‪ِ .‬پھر میں‬
‫بھی اٹھا باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے لن کی‬
‫صاف صفائی کر کے دوبارہ آ کر بیڈ پے چا چی کے‬
‫ساتھ لیٹ گیا ‪.‬چا چی اٹھ کر میرے نزدیک ہو گئی‬
‫میرے کاندھے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے کی‬
‫بالن میں اپنا ہاتھ پھیر نے لگی ‪.‬چا چی نے کہا وسیم‬
‫بیٹا تم سچ کہہ رہے ہو کے سائمہ نے آج تک تمہیں‬
‫گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو میں نےکہا چا چی میں‬
‫‪ .‬سچ کہہ رہا ہوں ‪.‬کیا وہ گانڈ میں کرواتی رہی ہے‬
‫تو چا چی نے کہا ہاں وہ ان چاروں سے گانڈ میں‬
‫کرواتی تھی عمران کا ایک دوست پٹھان تھا وہ تو‬
‫پہلے کرتا ہی گانڈ میں تھا اورمیں نے بھی پہلے کبھی‬
‫گانڈ میں نہیں کروایا تھا لیکن اس پٹھان کی وجہ سے‬
‫مجھے بھی کروانا پڑا اب تو گانڈ میں لینے کا شو ق‬
‫ہو گیا ہے ‪.‬جب لن پھنس پھنس کر جاتا تو مزہ آ جاتا‬
‫ہے ‪.‬میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال چا‬
‫چی لیکن آپ کی بیٹی نے مجھے آج تک گانڈ میں نہیں‬
‫کرنے دیا میں نے ‪ 2‬سے ‪ 3‬دفعہ کہا تھا اس نے منع‬
‫کر دیا ِپھر بعد میں میں نے اس کو کہنا چھوڑ دیا‬
‫تھا ‪.‬چا چی نے میرا لن ِپھر ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی‬
‫وسیم پتر فکر نہ کر میں اپنے بیٹے کو اپنی گانڈدوں‬
‫گی اور ایک دفعہ مجھے ملتان آ لینے دے میں خود‬
‫سائمہ کو سمجھا دوں گی وہ تیرا آگے سے بھیزیادہ‬
‫خیال کرے گی ‪ِ .‬پھر مجھے یکدم ایک بات دماغ میں‬
‫آئی لیکن میں سوچ رہا تھا کے چا چی سے پوچھ لن‬
‫یا نہیں لیکن ِپھر سوچا چا چی کےساتھ اتنا کچھ ہو‬
‫چکا ہے اب تو ہر چیز کھل چکی ہے تو یہ بات کرنے‬
‫میں حرج ہی کیا ہے میں نے جب چا چی کو نبیلہ کی‬
‫‪ .‬سب باتیں بتائی تھیں تو یہ والی بات نہیں بتائی تھی‬
‫ِپھر میں نے کہا چا چی میرے دِل میں ایک بات‬
‫ہے کیا آپ مےھ اس سوال کا جواب دیں گی ‪.‬تو چا‬
‫چی نے کہا وسیم بیٹا اب تیرے اور میرے درمیان کس‬
‫چیز کا پردہ یا بات باقی رہ گئی ہے پوچھو تم نے کیا‬
‫پوچھنا ہے میں اپنےبیٹے کو سب سچ سچ بتا دوں گی‬
‫ِپھر میں نے ہمت کر کے کہا چا چی مجھے پتہ چال ‪.‬‬
‫تھا کے آپ شادی سے پہلے سے لے اب تک بھی‬
‫اپنے بھائی سے بھی یہ کام کرواتی ہیں ‪.‬تو چا چی‬
‫میری بات سن کر تھوڑا شرما بھی گئی اور مسکرا‬
‫بھی پڑی اور بولی وسیم پتر یہ سچ ہے میرااپنے‬
‫بھائی کے ساتھ بھی تعلق رہا ہے ‪.‬بس یہ تعلق بھی‬
‫شادی سے پہلے شروع ہوا تھا جو اب تک چال آ رہا‬
‫ہے میرا بھائی مجھ سے بہت پیار کرتا ہے اِس لیے‬
‫آج تک یہ تعلق قائم ہے‬

‫‪009‬‬
‫اصل میں میرے بھائی کی شادی مجھ سے پہلے ہوئی‪:‬‬
‫ہی تھی اس کی ِبی ِوی پڑھی لکھی اور تھوڑی نخرے‬
‫والی اور نین نقش والی بھی تھی ‪.‬اور میرا بھائی زیادہ‬
‫پڑھا لکھا نہیں تھا عام لوگوں کی طرح وہ بھی اپنی‬
‫شادی کے لیے کافی خوش تھا جوان تھا صحت مند تھا‬
‫جوانی اس پے بھی آئی ہوئی تھی اور تمہیں پتہ ہے جب‬
‫جوانی تنگ کرتی ہے تو بندہ اپنے پرائے کو بھول جاتا‬
‫ہےبس اس کو بھی جوانی نے کافی تنگ کر رکھا تھا وہ‬
‫بھی روز اپنی ِبی ِوی سے پیار کرنا چاہتا تھا اور اپنی‬
‫ِبی ِوی کی جوانی سے کھیلنا چاہتاتھا ‪.‬اس کی ِبی ِوی اس‬
‫کا ساتھ تو دیتی تھی لیکن اِس کو روز مزہ چاہیے ہوتا‬
‫تھا وہ روز کر نہیں سکتی تھی ‪.‬تھوڑا اپنی تعلیم اور‬
‫ناز نخرے کا بھی مان تھا ‪.‬اِس لیے شروع میں ہی میرا‬
‫بھائی کافی حد تک پریشان رہنے لگا میرا ایک ہی بھائی‬
‫تھا شروع سے ہی مجھے اپنی ساری تکلیف اور مشکل‬
‫مجھے بتا دیتا تھا میں ِپھر اس کی مدد کر دیا کرتی تھی‬
‫لیکن یہ واال کام نہیں کرتی تھی ‪ِ .‬پھر اس نے جب ‪.‬‬
‫مجھے آہستہ آہستہ اپنا دکھ بتانا شروع کیا تو مجھے‬
‫بھی دکھہوا میں اس کو ‪ 2‬سال تک سمجھاتی رہی کے‬
‫صبر کرو سب بہتر ہو جائے گا اب میں اپنے بھابی کو‬
‫بھی یہ نہیں بول سکتی تھی کے وہ میرے بھائی کو‬
‫خوش رکھا کرے لیکن میں اشارے کنارےمیں اس کو‬
‫کہتی رہتی تھی لیکن وہ بھی ناز نخرے والی تھی میری‬
‫بھی کہاں سنتی تھی ‪ِ .‬پھر ‪ 2‬سال تک ایسا ہی چلتا رہا‬
‫میرا بھائی بہت تنگ ہو گیا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے ہی اپنی‬
‫زندگی کا مشکل فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ آہستہ‬
‫آہستہ اپنا پیار کا دوستی کا تعلق بنا لیا اور ِپھر کرتے‬
‫کرتے وہ اپنی ِبی ِوی سے زیادہ میرا عاشق ہو گیا میں‬
‫اس کو پورا پورا سکھ اور مزہ دیتی تھی ‪.‬وہ میرا‬
‫عادی ہو گیا تھا ‪ِ .‬پھر اس کی ِبی ِوی کو بھی َب ْعد میں پتہ‬
‫چل گیا تھا اس نے میرے بھائی کو بَ ْعد میں کافی اپنی‬
‫طرف کرنے کی کوشش کی لیکن میرا بھائی میرا عادی‬
‫ہو گیا تھا ‪.‬اِس لیے یہ تعلق گہرا ہوتا گیا جو آج تک‬
‫قائم ہے یہ اس کی بِی ِوی بھی جانتی ہے میری ایک‬
‫وجہ یہ بھی الہور آنے کیتھی کے میں اپنے بھائی سے‬
‫تھوڑا دور رہوں گی تو وہ اپنی ِبی ِوی کو زیادہ ٹائم دے‬
‫گا ‪ِ .‬پھر یہ بول کر چا چی خاموش ہو گئی ‪.‬چا چی کی‬
‫باتیں سنکر میرے دماغ میں اچانک ایک بہت بڑا سوال‬
‫کھڑا ہو گیا تھا ‪.‬اِس سے پہلے کے میں کوئی سوال‬
‫کرتا چا چی میرا دماغ پڑھ چکی تھی ‪.‬فورا بولی وسیم‬
‫پتر تو یہ ہی سوچ رہا ہے نا کہ میرا بھائی مجھ سے‬
‫شادی کے بعد بھی کرتا رہا ہے تو کیا یہ بچے اس کے‬
‫تو نہیں ‪.‬لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے میں قسم اٹھا‬
‫کر یقین دالتی ہوں میری دونوں بیٹیاں تیرے چا چے کی‬
‫اوالد ہیں ‪.‬میں جب اپنے بھائی سے کرواتی تھی تو‬
‫میں ہر دفعہ اس کے بعد برتھ کنٹرول کی گولی ضرور‬
‫لیتی تھی ‪.‬میں چاچی کی بات سن کر اطمینان میں ہو گیا‬
‫اور ِپھر چا چی نے کہا بیٹا تیرے لن اور میرے بھائی‬
‫کے لن میں بس ایک ہی فرق ہے ‪.‬اس کا لن بھی تیرے‬
‫لن جتنا لمبا ہے لیکن اس کا لن تھوڑا پتلہ ہے تیرا اس‬
‫سے زیادہ موٹا ہے ‪.‬میری تو پھدی کے اندر ہی اتنا فٹ‬
‫ہو کر گیا ہے پتہ نہیں گانڈ میں کیسے داخل ہو گا اور‬
‫ہنسنے لگی ‪.‬میں بھی چا چی کی بات سنکر ہنس‬
‫پڑاپھر چا چی ننگی ہی بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی‬
‫ِ‬
‫اور بولی میں ابھی آتی ہوں اور دروازہ کھول کر باہر‬
‫چلی گئی ‪.‬تھوڑی دیر بعد ایک بڑے سے گالس میں‬
‫دودھ گرم کر کے اس میں بادام اور چھو ا رے پیس کر‬
‫ڈالے ہوئے تھے مجھے دیا اور بولی بیٹا یہ پی لو تا‬
‫کہ میرے بیٹے کی تھوڑی صحت واپس آ سکے جو‬
‫ابھی تھوڑی دیر پہلے ضائع ہوئی ہےمیں چا چی کی‬
‫بات سن کر مسکرا پڑا اور گالس چا چی کے ہاتھ سے‬
‫لے کر دودھ پینے لگ دودھ نیم گرم تھا ‪.‬میں نے ‪5‬‬
‫منٹ کے اندرہی گالس کو خالی کر دیا اور چا چی نے‬
‫‪ .‬گالس میرے ہاتھسے لے کر ایک سائڈ پے رکھ دیا‬
‫اور گھڑی پے ٹائم دیکھ کر بولی بیٹا کیا خیال ہے آخری‬
‫دفعہ ایک رائونڈ لگا لیں ‪ 2‬بج گئے ہیں ِپھر سونا بھی‬
‫ہےتم نے صبح گھر کو بیچنے کے لیے بھاگ دوڑ بھی‬
‫کرنی ہےاور یہ بول کر ہی چا چی نے اپنا منہ آگے کر‬
‫کے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے ٹو پے پر‬
‫اپنی ُزبان گول گول گھما نے لگی ‪ِ .‬پھر آہستہ آہستہ لن‬
‫کو منہ میں لے لیا اور بڑی ہی گرمجوشی کے ساتھ چو‬
‫پے لگانے لگی اور تقریبا ‪ 5‬منٹ بعد ہی میرا لن ِپھر تن‬
‫کر کھڑا ہو گیا تھا ‪.‬چا چی نے اپنے منہ سے میرا لن‬
‫نکاال اور بولی بیٹا کیسے کرنا ہے ‪.‬میں نے کہا چا چی‬
‫تیل کی ضرورت پڑے گی تو چا چی نے کہا وسیم پتر‬
‫فکر نہیں کر تیل کی ضرورت نہیں ہے تیرے جتنا لمبا‬
‫لن کئی دفعہ گانڈ میں لے چکی ہوں زیادہ مسئلہ نہیں ہو‬
‫گا تیرا تھوڑا موٹا لن ہے تم تھوڑا تھوک لگا لینااور‬
‫اندر کر دینا ‪.‬میں نے کہا ٹھیک چا چی جان جیسے آپ‬
‫کی مرضی آپ اِس طرح کریں بیڈ سے اُتَر کر دیوار کے‬
‫ساتھ منہ کر کے کھڑی ہو جائیں اور اپنی ٹانگوں کو‬
‫تھوڑا کھول لیں ‪.‬میں پیچھے سے لن اندر ڈالتا ہونچا‬
‫چی میرے بات سن کر دیوار کے پاس جا کر دیوار کی‬
‫طرف منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور نیچے سے اپنی‬
‫ٹانگیں بھی کھول لیں میں ان کی ٹانگوں کے درمیان‬
‫میں آسانی سے کھڑا ہو سکتاتھا میں ان کی ٹانگوں کے‬
‫درمیان کھڑا ہو گیا اور پہلے اپنے لن پے تھوک لگا کر‬
‫اس کو گیال کیا اوراور ِپھر تھوڑا تھوک چا چی کی گانڈ‬
‫کی موری پے بھی مل دیا ‪.‬چا چی کی ٹانگیں کھلنے کی‬
‫وجہ سے ان کی گانڈ کی موری کافی حد تک سامنے آ‬
‫گئی تھی ‪.‬چا چی کی موری کا سراخ کھال ہوا تھا اور‬
‫برائون رنگ کا تھا ‪.‬میں نے اپنا لن کر کر چا چی کی‬
‫گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میرے لن پے کافی زیادہ‬
‫تھوک لگا ہوا تھا ابھی لن چا چی کیگانڈ کی موری کے‬
‫منہ میں ہی سیٹ ہوا تھا چا چی نے اپنی گانڈ کو‬
‫پیچھے کی طرف جھٹکا مارا میرا آدھا لن ٹوپی سمیٹ‬
‫چا چی کی گانڈ کے اندر پچ کی آواز سے گھس گیا ‪.‬چا‬
‫چی کے منہ سے ایک لذّتبھری آواز آئی ہا اے وسیم پتر‬
‫تیرے لن نے میرے گانڈ وچ ٹھنڈ پا دیتی اےوسیم پتر‬
‫اب آہستہ آہستہ اندر کو زور لگاؤ ‪.‬میں چا چی کی بات‬
‫سن کر لن کو اور زیادہ اندر کرنے لگا چا چی کے منہ‬
‫سے لذّت بھری آواز نکل رہی تھی آہ آہ ‪.‬اور میں‬
‫آہستہ آہستہ اپنا لن اندر ہی اندر کرتا جا رہا تھا ِپھر جب‬
‫میرا لن تقریبا ‪ 2‬انچ تک باہر رہ گیا تو میں نے ایک‬
‫زوردار جھٹکا مار کے لن کو ایک ہی دفعہ میں پورا‬
‫اندرکر دیا چا چی کے منہ سے آواز آئی ہا اے وسیم پتر‬
‫اپنی چا چی نوں مار دتا ای ‪ِ .‬پھر کچھ دیر میں ایسے ہی‬
‫لن پورا اندر ڈال کر کھڑا رہا ِپھر میں نے چا چی کے‬
‫کہے بغیر ہی لن کو آہستہ آہستہ حرکت دینا شروع کردی‬
‫اور لن کو گانڈ کے اندر باہر کرنا لگا چا چی کی گانڈ کی‬
‫گرپ میرے لن کے اوپر کافی زیادہ ٹائیٹ تھی ‪.‬لن چا‬
‫چی کی گانڈ کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا‬
‫تھا مجھے بھی ایک انوکھا مزہ آ رہا تھا تقریبا ‪ 5‬منٹ‬
‫تک لن کو اندر باہر کرتے ہوئے میرا لن کافی حد تک‬
‫تھاپھر میں نے اپنی سپیڈ اور‬‫گانڈ میں رواں ہو چکا ِ‬
‫تیز کر دی اب میرے تیز تیز جھٹکوں سے میرا اور چا‬
‫چی کا جسم آپس میں بری طرح ٹکرا رہا تھا اور دھپ‬
‫دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی ‪.‬اور چا‬
‫چی کی لذّت بھری سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج‬
‫رہیں تھیں ایسا لگ رہا تھا کوئی اونچی آواز میں‬
‫سیکس فلم چل رہی ہے ‪ِ .‬پھر یکا یک میرے جھٹکوں‬
‫میں بہت زیادہ تیزی آ گئی تھی چا چی نے بھی‬
‫محسوس کر لیا تھا ‪.‬چا چی اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے‬
‫پھدی کے اندر انگلی ڈال کر تیزی کے ساتھ اندر باہر کر‬
‫رہی تھی ‪ِ .‬پھر کھڑا ہو کر چودنے میں میری ٹانگوں‬
‫میں ہمت ختم ہوتی جا رہی تھی اور لن میں بھی اچھی‬
‫خاصی ہلچل مچ چکیتھی ِپھر آخری مزید ‪ 2‬منٹ میں‬
‫نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ چا چی کے گانڈ میں لن‬
‫ڈال کر دھکےمارے اور ِپھر آخر کار گانڈ کے اندر ہی‬
‫اپنی منی کا سیالب چھوڑ دیا چا چی کا جسم بھی بری‬
‫طرح کانپ رہا تھا ‪.‬کیونکہ ان کی پھدی نے بھی بہت‬
‫زیادہ منی چھوڑ دی تھی جو ان کی پھدی سے رس‬
‫رس کر ان کی ٹانگوں سے ہوتی ہوئی نیچے گر رہی‬
‫تھی ‪.‬جب میرے لن نے اپنی منیکا قطرہ بھی نکال دیا‬
‫ِپھر اپنا لن کھینچ کر باہر نکال لیا اور پیچھے ہو کر بیڈ‬
‫پے لیٹ گیا ‪.‬چا چی وہاں سے باتھ روم چلی گئی ‪.‬اور‬
‫تقریبا ‪ 20‬منٹ بَ ْعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر‬
‫لیٹ گئی ‪ِ .‬پھر میں بھی اٹھا اور باتھ روم میں جا کر‬
‫اپنے لن کو اور اپنے جسم کو صاف کیا اور منہ ہاتھ‬
‫دھو کر کمرے میں آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا‬
‫اور ِپھر میں اور چا چی ننگے ہی ایک دوسرے کی‬
‫بانہوں میں سو گئے ‪.:‬اگلے دن جب صبح جب میں سو‬
‫کر اٹھا تو بیڈ پر نظر ماری تو چا چی وہاں پر نہیں تھی‬
‫میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو صبح کے ‪ 9‬بج ‪.‬‬
‫رہے تھے ‪.‬میں تو ننگا ہی تھا اور ِپھر بیڈ سے اٹھا‬
‫اور اپنی شلوار اور بنیان اُٹھائی اور باتھ روم میں گھس‬
‫گیا اور تقریبا آدھے گھنٹے َب ْعد نہادھو کر فریش ہوا اور‬
‫باتھ روم نے باہر نکل کر چا چی کے کمرے میں رکھے‬
‫ہوئے ڈریسنگ ٹیبل پر ہی کھڑا ہو کر اپنے بالوں میں‬
‫کنگی کی اور ِپھر اپنی قمیض پہنی اور کمرے سے نکل‬
‫آیا اور آ کر ٹی وی الؤنج میں بیٹھ گیا ‪.‬چا چی کچن میں‬
‫کچھ پکا رہی تھی جب ان کی نظر کھڑکی سے میری‬
‫طرف پڑی تو مجھے ایک فریش سی مسکان دی اور‬
‫بولی میرا بیٹا اٹھ گیا ہے ‪.‬تو میں نے کہا جی چا چی‬
‫اور ِپھر میں نے ٹی وی لگا لیا تقریبا ‪ 20‬منت کے بَ ْعد‬
‫چا چی ناشتہ بنا کر وہاں ہی لے آئی اور ِپھر ہم دونوں‬
‫بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگے اور ناشتے کے دوران چا چی‬
‫نے پوچھا بیٹا اب اگال کیا اِرادَہ ہے ‪.‬تو میں نے کہاچا‬
‫چی جی میں آج آپ کے مکان کے سودے کے لیے‬
‫بھاگ دوڑکروں گا اور آج مکان کا فائنل کر کے میں آج‬
‫رات اسالم آباد چال جاؤں گا اور وہاں پے اپنا کام نمٹا کر‬
‫میں واپس ملتان چال جاؤں گا آپ نے میرے ملتان جانے‬
‫کے ‪ 2‬دن بَ ْعد سائمہ کو کال کر کے بتا دینا ہے ‪.‬چا چی‬
‫نے کہا بیٹا آج کی رات رک نہیں جاتے آج رات ایک اور‬
‫یادگار رات بنا لیتے ہیں میرے جسم میں سے تو رات‬
‫واال ہی نشہ ختم نہیں ہو رہا ہے ‪.‬تو میں چا چی کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا اور بوال چا چی جی دِل تومیرا بھی‬
‫بہت کر رہا ہے لیکن مجبوری ہے مجھے کل اسالم آباد‬
‫الزمی جانا ہے ‪.‬اور ویسے بھی اب تو جب آپ ملتان آ‬
‫جاؤ گی تو ہر رات ہی یادگار بنا دوں گا ‪.‬چا چی میری‬
‫بات سن کر کھل اٹھی ‪.‬اور ِپھر میں نے اپنا ناشتہ ختم‬
‫کیا اور چا چی برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی ‪ِ .‬پھر‬
‫میں وہاں سے اٹھا اور اپنے بیگ سے کپڑے نکال کر‬
‫‪ .‬بَدَل لیے اور چا چی کو بوال میں باہر جا رہا ہوں‬
‫مجھے دیر ہو جائے گی ‪.‬میں مکان کے کام کے لیے‬
‫ہی جا رہا ہوں ‪.‬اور ِپھر میں گھر سے نکل آیا اور میں‬
‫محلے سے باہرنکل کر بازار میں آ گیا پہلے تو میں نے‬
‫بازار کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک‬
‫چکر لگایا اور چیک کرنے لگا کے کہاں کہاں پر‬
‫پراپرٹی والوں کے دفتر ہیں ‪.‬چکر لگا کر دیکھا تو کل‬
‫دفتر تھے ‪.‬میں پہلے والے دفتر میں چال گیا وہاں پر ‪5‬‬
‫اس کو اپنا بتادیا کے میں کس گھر سے آیا ہوں وہ‬
‫میرے چا چے کو جانتا تھا اور سمجھ گیا اور بوال کے‬
‫میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں ‪.‬میں نے اس کو‬
‫مکان کا بتا دیا تو وہ کچھ دیر سوچتا رہا ِپھر بوال کے‬
‫ویسے تو جلدی میں مکان کا ٹھیک ریٹ نہیں ملے گا‬
‫لیکن ایک پارٹی ہے اس سے شام کو بات کر کے بتا‬
‫دوں گا اور اگر ان کا موڈ ہوا تو میں آپ کی مالقات کروا‬
‫ِجازت لے کر دفتر سے باہر‬ ‫دوں گا ‪.‬میں ِپھر اس سے ا َ‬
‫نکآلیا اور ِپھر اگلے دفتر کی طرف چل پڑا میں نے‬
‫اگلے ‪ 2‬دفتر کے باہر جا کر اندر کا اندازہ لگایا تو‬
‫مجھے کوئی ڈھنگ کا بندہ نظر نہیں آیا ‪.‬میں جب بازار‬
‫کے آخر میں بےچ ہوئے دفتر کے پاس گیا تو اندر‬
‫دیکھا تو ایک سفید داڑی واال بندہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا‬
‫تھا ‪.‬میں اندر چال گیا اور اس کو سالم کیا تو اس نے‬
‫اخبار سے نظر ہٹا کر مجھے دیکھا اور سالم کا جواب‬
‫دیا اور بوال جی بیٹا میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں‬
‫تو میں وہاں پر رکھی کرسی پر بیٹھ گیا اور اس کو ‪.‬‬
‫پہلے اپنا بتایا کے میں کس مکان سے آیا ہوں ‪.‬وہ بندہ‬
‫مجھے غور سے دیکھنے لگا اور میرے چا چے کا نام‬
‫لے کر بوال تم ان کے کیا لگتے ہو تو میں بھی تھوڑا‬
‫حیران ہوا اور بوال کے وہ میرے چا چا جی ہیں تو وہ‬
‫آگے ہو کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور بوال کے بیٹا‬
‫تمہارا چا چا بہت اچھا اورجی دار آدمی تھا میرا بہت یار‬
‫تھا اور اکثر گھر میں جب اس کا دِل نہیں لگتا تھا تو‬
‫میرے پاس آ جاتا تھا میں اس سے اس کی فکر کا‬
‫پوچھتا رہتا تھا لیکن اس نے کبھی بھی اپنی مشکل کا‬
‫نہیں بتایا لیکن میں جانتا تھا وہ اندر سے خوش نہیں‬
‫رہتا تھا ‪.‬لیکن میرے بار بار پوچھنے کی باوجود بھی‬
‫اس نے کچھ نہیں بتایا اور ِپھر ایک دن اِس دنیا کو‬
‫چھوڑ کر چال گیا ‪.‬اور بیٹا تمہیں پتہ ہے جس مکان میں‬
‫تمہارا چا چا رہتا تھا وہ میں نے لے کر کر دیا تھا تب‬
‫سے تمہارا چا چا میرا یار تھا ‪.‬میں نے کہا بس میں‬
‫بھی اپنے چا چے کی ایک پریشانی کو َحل کرنے کے‬
‫لیے ملتان سے الہور آیا ہوں اصل میں میں اپنے چا‬
‫چے کی فیملی کو یہاں سےواپس لے کر ملتان جانا‬
‫چاہتا ہوں اِس لیے یہ واال مکان ہم نے بیچنا ہے ‪.‬اگر‬
‫آج آپ ِپھر ہماری مدد کر دیں تو بہت مہربانی ہو گی ‪.‬تو‬
‫اس بندے نے کہا بیٹا تم فکر کیوں کرتے ہو ‪.‬میں اپنے‬
‫دوست کا کام نہیں کروں گا تو کس کا کروں گا ‪.‬تم بتاؤ‬
‫کب بیچنا چاھتے ہو تو میں نے کہا میں نے آج رات کو‬
‫ضروریکام سے اسالم آباد جانا ہے اگر آپ جتنا جلدی‬
‫سے جلدی ہو سکے تو یہ کام کروا دیں تو مسئلہ َحل ہو‬
‫جائے گا ‪.‬تو اس بندے نے کہا بیٹا میں آج ہی ‪ 1‬یا ‪2‬‬
‫پارٹیسے بات کرتا ہوں تم بے شک اسالم آباد چلے جاؤ‬
‫میناپنے یار کے گھر کا اچھا سا سودا کروا دوں گا جس‬
‫سے اس کی فیملی کو فائدہ ہو سکے تم بے فکر ہو جاؤ‬
‫میں نے اس بندے کو اپنا نمبر دے دیا اور بوال جس ‪.‬‬
‫دن بھی کوئی پارٹ مل جائے اور سودا پکا ہو جائے تو‬
‫مجھے کاغذی کاروای کے لیے کال کر دیں میں اس دن‬
‫ہی یہاں آ جاؤں گا ‪.‬لیکن کوشش کر کے یہ کام ‪ 1‬ہفتے‬
‫کے اندر اندر کروا دیں ‪.‬تو اس بندے نے کہا بیٹا تم بے‬
‫فکر ہو جاؤ ‪.‬میں کروا دونگا اور تمہیں بھی کال کر‬
‫دوں گا ‪ِ .‬پھر میں کچھ دیر مزید بیٹھ کر واپس آ گیا اور‬
‫دفتر سے باہر نکل کر میں نے اپنے اسالم آباد والے‬
‫دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں صبح کی‬
‫ٹرین سے اسالم آباد آ رہا ہوں تم مجھے وہاں سے پک‬
‫کروا لینا اور اس کو کہا کے مجھے تمہارا کچھ فارغ‬
‫ٹائم چاہیے مجھے تم سے بہت ضروری باتیں کرنی ہیں‬
‫تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم کل آ جاؤ میں ‪.‬‬
‫کل اپنے دفتر نہیں جاؤں گا اور سارا دن تمھارے ساتھ‬
‫ہی رہوں گا ِپھر تم اپنے مسئلہ بھی بتا دینا اور میں‬
‫تمہیں ثناء کی بھی بات آرام سے سمجھا دوں گا ‪ِ .‬پھر‬
‫میں اپنے دوست کی طرف سے مطمئن ہو کر کچھ دیر‬
‫گھومنے کے لیے الہورشہر کی طرف چال گیا اور‬
‫گھومتا رہا اور تقریبا ‪ 3‬بجے کے قریب تھک سا گیا‬
‫اور ِپھر رکشے پر بیٹھ کر واپس گھر آ گیا اور آ کر‬
‫چا چی نے دروازہ کھوال میں گھر میں داخل ہو کر باتھ‬
‫روم چال گیا اور نہا دھو کر باہر نکل آیا تو چا چی نے‬
‫كھانا لگا دیا تھا میں اور چا چی كھانا کھانے لگے تو چا‬
‫چی نے کہا اتنی دیر کیوں لگادی میں نے جھوٹ بوالدیا‬
‫بس مکان کے سودے کے لیے آگے پیچھے بھاگ دوڑ‬
‫میں ٹائم کا پتہ ہی نہیں چال اور ِپھر چاچی کو اس بندے‬
‫‪ .‬کی ساری باتیں بتا دیں چا چی بھی مطمئن ہو گئی تھی‬
‫ِپھر كھانا کھا کر مجھے کچھ تھکن سی محسوس ہو‬
‫رہی تھیمیں نے چا چی کو کہا کے میں کچھ دیر آرام‬
‫کروں گا تھوڑا سا تھک گیا ہوں اور آج رات کو ‪ 8‬بجے‬
‫مجھے نکلنا بھی ہے ‪.‬اور میں یہ بول کر چا چی والے‬
‫کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چال‬
‫سو گیا تقریبا‪ 6:30‬پر مجھے چا چی نے جگا دیا اور‬
‫بولی بیٹا اٹھ جاؤ اور نہا دھو کر تیار ہو جاؤ ٹائم تھوڑا‬
‫ہے تمہاری ٹرین نکل جائے گی ‪.‬میں گھڑی پر ٹائم‬
‫دیکھا اور ِپھر اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے‬
‫لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا چا چی نے میرے کپڑے‬
‫تیار کر کے باہر بیڈروم میں بیڈ پر رکھ دیئے تھے میں‬
‫نے تولیہ بندھا ہوا تھا اور باہر آ کر کپڑے پہن لیے اور‬
‫بن سنور کر کے کمرے سے نکل کر ٹی وی الؤنج میں آ‬
‫گیا ‪ 5‬منٹ َب ْعد ہی چا چی چائے لے کر آ گئی اور میں‬
‫نے چائے پی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو‪ 7:10‬ہو رہے‬
‫تھے ِپھر اپنا بیگ لیا اور چا چی سے ا َ‬
‫ِجازت لے کر‬
‫گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن کی طرف آ گیا اسٹیشن پر‬
‫آ کر ٹائم دیکھا تو ابھی ‪ 10‬منٹ باقی تھے ‪ِ .‬پھر میں‬
‫نے ٹکٹ لیا اور ٹرین میں سوار ہو گیا ٹرین اپنے وقعت‬
‫پر چل پڑی ‪.‬میں بھی اپنا بیگ رکھ کر اپنی سیٹ پر‬
‫بیٹھ گیا اور باہر دیکھنے لگا ‪.‬تقریبا ‪ 10‬بجے نیند نے‬
‫مجھے ِپھر آ لیا اور میں سو گیا ‪.‬مجھے بڑی ہی مزے‬
‫کی نیند آئی اور تقریبا صبح کے ‪ 4‬ہو رہے تھے جب‬
‫میری آنکھ کھلی اور ِپھر میں اپنی سیٹ سے اٹھ‬
‫کرٹرین کے باتھ روم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر ِپھر کچھ‬
‫دیر بَ ْعد آ کر سیٹ پر بیٹھ گیا ‪.‬تقریبا ‪ 5‬بجے کے قریب‬
‫ٹرین راولپنڈی اسٹیشن پہنچ گئی اور میں بھی ٹرین‬
‫سے باہر نکل آیا ابھی میں ٹرین سے اُتَر کر اسٹیشن پر‬
‫ہی چل کر باہر کی طرف آ رہا تھا میرا موبائل بجنے لگا‬
‫میں نے کال سنی تو آگے سےکسی بندے نے کہا سر آپ‬
‫کہا ں ہے میں آپ کو لینےکے لیے آیا ہوں مجھے اس‬
‫‪ .‬نے میرے دوست کا نام لیاکے انہوں نے بھیجا ہے‬
‫ِپھر اس نے اسٹیشن سے باہر نکل کر پارکنگ میں‬
‫کھڑی اپنی گا ڑی کا حلیہ بتایا اور میں تالش کرتا کرتا‬
‫اس کے پاس آ گیا وہبھی شاید مجھے دیکھ کر سمجھ‬
‫گیا تھا وہ میرے دوست کا ڈرائیور تھا یہ ایک سرکاری‬
‫گا ڑی تھی ‪.‬میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور ِپھر وہ‬
‫مجھے لے کر میرے دوست کے گھر لے آیا جب میں‬
‫اپنے دوست کے گھر پہنچا تو ‪ 6‬بج چکے تھے ‪.‬میرا‬
‫دوست بھی اٹھ چکا تھا اور مجھے باہر آ کرمال اور ِپھر‬
‫مجھے گھر میں لے گیا اس کی ِبی ِوی بھی اٹھی ہوئی‬
‫اورپھر میرا دوست بوال‬‫ِ‬ ‫تھی میں نے ان کو سالم کیا‬
‫کے تم تھوڑا کمرے میں جا کر آرام کر لو میں ‪ 9‬بجے‬
‫تک ایک چھوٹا سا کام نمٹا کر واپس آتا ہوں ِپھر واپس‬
‫آ کر دونوں ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے نوکر کو بوال کے‬
‫مجھے روم میں لے جائے ‪.‬وہ مجھے ایک روم میں‬
‫لے گیا جو بہت ہی اچھا بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا یہ‬
‫ایک سرکاری گھر تھا جو میرے دوست کو سرکار کی‬
‫کی طرف سے مال ہوا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے بیگ رکھا اور‬
‫بیڈ پر لیٹ گیا میں نے اپنے موبائل پر‪ 8:30‬کا االرم لگا‬
‫دیا اور سو گیا ِپھر جب میرا االرمبجا تو میں اٹھ گیا اور‬
‫باتھ روم بھی اٹیچ تھا میناس میں گھس گیا اور نہا دھو‬
‫کر فریش ہو گیا اور ِپھر باہر نکل کر بیڈروم میں بیٹھ‬
‫گیا ٹائم دیکھا تو ‪ 9‬ہونے میں ‪ 10‬منٹ باقی تھے ‪.‬میں‬
‫نے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کو آن کر دیا اور دیکھنے‬
‫لگا تقریبا ‪ 9:20‬پر نوکر آیا اور بوال سر آپ کو سر‬
‫ناشتے پر بال رہے ہیں ‪.‬میں نے ایل سی ڈی کو آف‬
‫کیااور اس کے ساتھ ناشتے کی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا‬
‫میرا دوست اور اس کی ِبی ِوی وہاں ہی بیٹھے تھے ِپھر‬
‫میں نے ناشتہ کیا اور تقریبا ‪ 10‬بجے کے قریبمیرا‬
‫دوست اپنی ِبی ِوی سے بوال میں اپنے دوست کے ساتھ‬
‫تھوڑا باہر جا رہا ہوں تھوڑی دیر ہو جائے گی تم بازار‬
‫چلی جانا ڈرائیور کے ساتھ اور ِپھر یہ بول کر مجھے‬
‫لیا اور میں اور وہ اس کی پرائیویٹ کارمیں بیٹھ کر باہر‬
‫نکل آئے وہ مجھے اسالم آباد کے پہاڑی عالقے کی‬
‫طرف لے گیا ِپھر ایک جگہ پر گا ڑی کھڑی کی اور‬
‫مجھے ایک موبائل دیا اور بوال کے یہ موبائل ثناء کا‬
‫ہے میں نے ابھی تک اِس موبائل کو آن کر کے دیکھا‬
‫بھی نہیں ہے ‪.‬لیکن مجھے ثناء کی ہاسٹل کی ان چارج‬
‫نے جو کچھ بتایا وہ میرے لیے بہت تکلیف واال تھا ‪.‬اب‬
‫تم اِس موبائل کو آن کرو اور دیکھو اور ِپھر خود ہی‬
‫فیصلہکر لو کے کیا کرنا ہے ‪.‬اور میرا دوست موبائل‬
‫دے کر گا ڑی سے باہر نکل گیا وہ تھوڑی دور جا کر‬
‫کھڑا ہو گیا اور سگریٹ پینے لگا میں نے موبائل کو آن‬
‫کیا اور ِپھر اس کو دیکھنے لگا پہلے نمبر چیک کیے‬
‫مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی میں نے اس کی میموری‬
‫کو اوپن کیا اور اس کی فائل چیک کی کچھ نظر نہیں آیا‬
‫ویڈیو واال اوپن کیا وہاں پر کچھ گانے پڑے ہوئے تھے‬
‫ِپھر آخر میں تصویروں واال کھوال تو جو پہلی‬
‫تصویر پر میری نظر پڑی میرے تو پاؤں کے نیچے‬
‫سے جان ہی نکل گئی ‪ِ .‬پھر میں نے ایک ایک کر کے‬
‫سب تصویروں کو دیکھا تو جیسے جیسے دیکھتا گیا‬
‫میں حیران اور پریشان ہوتا گیا ‪.‬کیونکہ وہ تصویریں‬
‫عام نہیں تھیں وہ ثناء کی اپنی اور کچھ اس کی کسی‬
‫لڑکے کے ساتھ ننگی تصویریں تھیں ‪.‬کچھ تصویروں‬
‫میں ثناء اکیلی ننگی ہو کر کسی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی‬
‫اور کچھ تصویروں میں ثناء کسی لڑکے کی جھولی ‪.‬‬
‫میں ننگی ہو کر بیٹھی ہوئی تھی ‪.‬اور نیچے سے وہ‬
‫لڑکا بھی ننگا تھا ‪.‬کسی تصویر میں وہ ثناء کوفرینچ‬
‫کس کر رہا تھا اور ھاتھوں سے ثناء کے گول گول‬
‫گورے گورے ممے مصل رہا تھا ‪.‬اور کسی تصویر میں‬
‫ثناء اس لڑکے کا لن ہاتھ میں پکڑ کر مسل رہی تھی‬
‫اور دونوں فرینچ کس کر رہے تھے ‪.‬میرا تو ثناء کی‬
‫تصویریں دیکھ کر دماغ پھٹنے لگا تھا ‪ِ .‬پھر میں کچھ‬
‫دیر دیکھتا رہا اور ِپھر موبائل کو آف کر کے اپنی جیب‬
‫میں رکھ لیا اور گا ڑی سے باہر نکل آیا ‪.‬اور اپنے‬
‫دوست کے پاس چال گیا جس جگہ ہم کھڑ ے تھے وہاں‬
‫دور دور تک کوئی بندہ نہ بندے کی ذات تھی ‪.‬میں‬
‫اپنے دوست کے پاس گیا تو اس نے کہا یار یقین کر میں‬
‫نے موبائل کو آن کر کے نہیں دیکھا کیونکہ جو کچھ‬
‫مجھے ہاسٹل کی ان چارج نے بتایا تھا مجھے موبائل‬
‫آن کر کے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑ ی اور میں‬
‫ساری بات سمجھ گیا تھا اور بہت پریشان ہوا ‪.‬اور میں‬
‫نے ابھی تک دوبارہ ثناء سے مالقات نہیں کی ہے اور‬
‫نہ ہی اس کو ابھی تک پتہ ہے کے اس کاموبائل میرے‬
‫‪ .‬پاس ہے اور مجھے سب کچھ پتہ لگ چکا ہے‬
‫کیونکہ میں اپنے سامنے اس کو شرمندہ نہیں دیکھ‬
‫سکتا تھا ‪ِ .‬پھر میرے دوست نے کہا یار تم نے اب سب‬
‫کچھ دیکھ لیا ہے اور سمجھ گئے ہو اب مجھے بتاؤ‬
‫‪ .‬میں تمھارے لیے کیا کر سکتا ہوں‬

‫مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ‪ِ .‬پھر میں‪:‬‬


‫کچھ دیر خاموش رہا اور ِپھر میں نے اپنے دوست کو‬
‫کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ‬
‫اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے ‪.‬اِس کاایک ہی َحل ہو‬
‫سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپسمیں شادی‬
‫کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی ‪.‬تو میرا‬
‫دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بوال یار تو بہت‬
‫بھوال ہے ‪.‬تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے ‪.‬میں‬
‫اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور ِپھر میرے‬
‫دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں‬
‫ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر‬
‫ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ‬
‫اس باپ کی بگڑی ہوئی اوالد ہے ‪.‬اور وہ لڑکا تو بس‬
‫ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے‬
‫گا اس نے خودہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر‬
‫میں اپنی پوزیشناستعمال کر کے اس کو کچھ کروانے‬
‫کی کوشش کرونگا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے‬
‫میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا ‪.‬اِس‬
‫لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ‬
‫بھی َحل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو ‪.‬اور ِپھر میرا‬
‫دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا ‪.‬میں نے‬
‫اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریبا آدھا‬
‫گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء‬
‫کے متعلق سوچ لیا تھا ‪.‬میں نے اپنے دوست کو سب‬
‫سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری‬
‫سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں‬
‫نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری ِبی ِوی ہے بس یہ ہی‬
‫کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں ‪.‬میری قسمت اچھی‬
‫تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا ‪.‬میں‬
‫نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے‬
‫رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور‬
‫مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا‬
‫پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی‬
‫بول دیا ‪.‬اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار‬
‫ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان‬
‫لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے‬
‫لیے داخال کروا دوں گا ‪.‬میرا دوست میری ساری بات‬
‫کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے‬
‫کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری‬
‫بدنامی نہیں ہے ‪.‬اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر‬
‫ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر ‪12‬‬
‫یا‪ 14‬سال سے پہلے باہر نکل آیا تو ِپھر کہنا اور وہ‬
‫ویڈیو واال ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا ‪.‬اور یہ‬
‫کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا ‪.‬اب ہم گھر‬
‫چلتےہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل‬
‫لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور ِپھر آ جانا آگے‬
‫تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے ‪.‬تو میں نے کہا یار‬
‫میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور ِپھرآج رات ہی‬
‫مجھے واپس ملتان جانا ہے ‪.‬اور ہو سکتا ہےاگلے ‪2‬‬
‫یا ‪ 3‬دن تک مجھے الہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے‬
‫مکان کا کچھ کروانا ہے ‪.‬تو میرا دوست بوال ٹھیک ہے‬
‫یار جیسے تیری مرضی اور ِپھر ہم گھر آ گئے اور دو‬
‫پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چال گیا اور ثناء‬
‫کو جا کر مال وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی ‪.‬میں‬
‫نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے‬
‫اس کی ساری بات پتہچل چکی ہے ‪.‬اور ِپھر میں اس‬
‫کے ساتھ وہاں تقریبا ‪ 2‬گھنٹے رہا میں نے ایک چیز‬
‫نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر‬
‫گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا ‪.‬وہ کافی حد تک بدل‬
‫چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی‬
‫بنچکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے‬
‫سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے‬
‫تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے‬
‫ہو چکے تھے ‪.‬اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ‬
‫تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی‬
‫تھی ‪.‬میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں‬
‫کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی‬
‫دکھنے لگی ہے ‪.‬اور ِپھر میں ثناء سے مل کر اور‬
‫اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر‬
‫آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی‬
‫رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی الہور فون کر کے اس‬
‫لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک‬
‫بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ‬
‫چل جائے گا ‪.‬اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست‬
‫بھی ہو جائے گا ‪ِ .‬پھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے‬
‫ِجازت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے‬‫دوست سے ا َ‬
‫اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور ِپھر میں رات ‪ 11‬بجے والی‬
‫کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے‬
‫دِن دو پہر کو ‪ 3‬بجے واپس ملتان آگیا ‪.‬میں نے‬
‫راولپنڈی سے ٹرین میں بیٹھ کر ہی چا چی کو بتا دیا تھا‬
‫کے کام ہو گیا ہے ‪.‬اور میں آج رات واپس جا رہا ہوں‬
‫کل دن کو گھر پہنچ جاؤں گا ‪.‬چا چی بھی یہ سن کر‬
‫خوش ہو گئی تھی ‪.‬میں اگلے دن‪ 3‬بجے جب گھر پہنچ‬
‫کر سب سے سالم دعا کر کے ِپھر کچھ دیر آرام کے‬
‫لیے اپنے کمرے میں چال گیا ‪.‬رات کا كھانا وغیرہ کھا‬
‫کر سو گیا سائمہ کا موڈ تھا لیکن میں نے اس کو‬
‫تھکاوٹ کا بول کر ٹال دیا اور سو گیا اور اگال دن بھی‬
‫معمول کے مطابق گزر گیا اور اس رات بھی سائمہ یا‬
‫نبیلہ کے ساتھ کچھ نہ ہوا ایک بات تھی کہ نبیلہ مجھے‬
‫گھر میں دیکھ کر خوش ہو گئی تھی ‪.‬اور میرے آگے‬
‫پیچھے شاید کسی بات کے لیے موقع تالش کر رہی تھی‬
‫لیکن شاید اس کو مناسب موقع مل نہیں رہا تھا ‪ِ .‬پھر ‪.‬‬
‫وہ دن بھی یوں ہی گزر گیا ‪.‬مجھے گھر آ کر آج ‪ 2‬دن ہو‬
‫گئے تھے ‪.‬اور اگلے ہی دن شام کو موسم اچھا تھا میں‬
‫چھت پر ٹہلنے کے لیے چال گیا ‪.‬ابھی مجھے چھت پر‬
‫آئے ہوئے ‪ 15‬منٹ ہی ہوئے تھے تو سائمہ نیچے‬
‫سے اوپر چھت پر بھاگتی ہوئی آ گئی اس کا سانس‬
‫پھوال ہوا تھا وہ بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے‬
‫لگ گئی اور کچھ دیر تک تو خاموشرہی جب اس کی‬
‫کچھ سانس بَحال ہوئی تو وہ میرے آنکھوں میں دیکھ‬
‫کر بولی وسیم آج میں بہت خوش ہوں آج مجھے بہت‬
‫بڑی خوش خبری ملی ہے اور میں وہ تم کو ہی پہلے‬
‫سنانا چاہتی ہوں تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس کو‬
‫سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولی آپ کو پتہ ہے‬
‫مجھے ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے امی کا الہور سے‬
‫فون آیا ہے وہ کہتی ہیں کے میں اب الہور میں نہیں رہ‬
‫سکتی میرا اکیلے یہاں دِل نہیں لگتا ہے اور میں اب‬
‫واپس گاؤں آ نا چاہتی ہوں اور تم سب کے ساتھ مل کر‬
‫رہناچاہتی ہوں ‪.‬مجھے تو یہ بات پہلے ہی پتہ تھیلیکن‬
‫‪ .‬میں سائمہ کو کسی بھی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا‬
‫اِس لیے اس کی بات سن کر اپنا موڈ کافی اچھا کر لیا‬
‫اور خوشی ظاہر کرنے لگا اور اس کو کہا کے یہ تو‬
‫‪ .‬بہت اچھی بات ہے چا چی واپس گاؤں آ نا چاہتی ہے‬
‫میں اور ا ّبا جی تو پہلے بھی چا چے کے الہور جانے‬
‫کے حق میں نہیں تھے لیکن چلو جو ہوا سو ہوا لیکن‬
‫اب خوشی کی بات ہے چا چی واپس اپنے گاؤں آ نا‬
‫چاہتی ہے ‪ِ .‬پھر سائمہ نے کہا کے وسیم امی کہہ رہی‬
‫تھی کے وسیم کو ‪1‬یا ‪ 2‬دن میں الہور بھیج دو تا کہ میں‬
‫مکان بیچ کر اپنا سامان لے کر واپس ملتان آ جاؤں تو‬
‫میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں‬
‫کل یا پرسوں تک چال جاتا ہوں ‪.‬اور ِپھر سائمہ بھاگ‬
‫کر نیچے جانے لگی اور کہنے لگی میں امی جی‬
‫مطلبمیری امی کو بھی بتا دیتی ہوں ‪.‬اور نیچے چلی‬
‫گئی میں بھی اس کے پیچھے نیچے اُتَر کر آ گیا امی‬
‫باہر صحن میں ہی تھیں سائمہ جا کر ان کے گلے لگ‬
‫گئی اور ان کو اپنی امی کی واپسی کا بتانے لگی نبیلہ‬
‫کچن میں چائے بنا رہی تھی اس نے تھوڑا سا پیچھے‬
‫ہٹ کر باہر دیکھا اور ِپھر سائمہ کی بات سن کر میری‬
‫طرف دیکھا تو میں نے اشارے سے اس کو سب اچھا‬
‫ہے کا بتا دیا وہ بھی مطمئن ہو گئی ‪.‬میری امی بھی‬
‫‪ .‬سائمہ کی بات سن کر خوش ہو گئی اور دعا دینے لگی‬
‫ِپھر نبیلہ چائے لے کر آ گئی ‪.‬ہم سب نے مل کر چائے‬
‫اورپھر ٹائم دیکھا تو شام کے ‪ 6‬بج رہے تھے‬
‫ِ‬ ‫‪ .‬پی‬
‫سائمہ نے کہا میں آج بہت خوش ہوں میں آج وسیم کے‬
‫لیے اس کی پسند کی بریانی اور کھیر بناؤں گی اور‬
‫نبیلہ کو کہا آج تم آرام کرو میں کچن کا کام میں خود‬
‫‪ .‬کروں گی ‪.‬نبیلہ بھی اس کی بات سن کر حیران ہوئی‬
‫ِپھر سائمہ کچن میں گھس گئی اور نبیلہ باہر امی کے‬
‫ساتھ ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگی میں کچھ دیر بیٹھ کر‬
‫ِپھر اٹھ کر اپنے کمرے میں چال گیا ‪.‬تقریبا ‪ 1‬گھنٹے‬
‫بَ ْعد نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور آ کر میرے‬
‫ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی ‪.‬اور مجھے سوالیہ نظروں سے‬
‫دیکھنے لگی ‪.‬میں نے اس کو الہور والی چا چی کی‬
‫اور اپنی پوری اسٹوری سنادی میں نے نبیلہ کو ثناء‬
‫کی کوئی بھی بات ابھی نہیں بتائی تھی‬
‫ِپھر سائمہ نے کہا بھائی اِس کا مطلب ہے سائمہ اور چا‬
‫چی کی اس لڑکے سے جان چھوٹ جائے گی اور آپ کو‬
‫اپنی ِبی ِوی اور چا چی دونوں کا مزہ مال کرے گا ‪.‬تو‬
‫میں آگے ہو کر نبیلہ کے ہونٹوں پر ایک فرینچ کس کی‬
‫اور کہا نبیلہ تم اور باجی فضیلہ میری جان ہو تم دونوں‬
‫سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے اور جو سکھ اور‬
‫سکون تم نے دیا ہے وہ توآج تک مجھے سائمہ سے‬
‫نہیں مل سکا اِس لیے سائمہ کی اپنی پوزیشن ہے‬
‫تمہاری اپنی ہے اور تم زیادہ عزیز اور پیاری ہو ‪.‬نبیلہ‬
‫میری بات سن کا خوشی سے الل سرخ ہو گئی ‪.‬اور‬
‫میرے گلے لگ گئی اور آہستہ سے میرے کان میں کہا‬
‫بھائی آج میرا آخری دنچل رہا ہے کل تیار رہنا مجھے تم‬
‫سے ملنا ہے ‪.‬اور آپ کو ایک خوش خبری بھی سنانی‬
‫ہے ‪ِ .‬پھر وہ اٹھ کر باہر چلی گئی ‪.‬میں ٹی وی‬
‫دیکھنے لگا اور ِپھر رات کا كھانا کر کر اپنے کمرے‬
‫میں لیٹا ہوا تھا تو ‪ 10‬بجے سائمہ گھر کے سب کام نمٹا‬
‫کر کمرے میں آ گئی اور مجھے پتہ تھا وہ خوش بھی‬
‫ہے اور وہ ‪ 2‬دن سے میرے ساتھ کرنے کے موڈ میں‬
‫تھی ‪.‬لیکن آج نبیلہ نے بھی کہا تھا کے کل وہ بھی تیار‬
‫ہے ‪.‬خیر میں نے سائمہ کو ناراض نہ کرتے ہوئے‬
‫ایک دفعہ جم کر چودا اور ِپھر اس کو تھکن کا کہہ کر‬
‫سویا گیا ‪.‬اگلے دن میں صبح نہا دھو کر اپنے ہی روم‬
‫میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا‪ 11‬بجے کا ٹائم ہو گا نبیلہ‬
‫میرے کمرے میں آ گئی اور بولی بھائی آج امی نے اور‬
‫سائمہ نے كھانا کھانے کے بَ ْعد پھوپھی کے گھر جانا‬
‫ہے ان کو ‪ 1‬گھنٹے یہ زیادہ ٹائم واپس آنے میں‬
‫لگےگا اِس لیے آپ تیار رہنا آج مجھے آپ سے مزہ لینا‬
‫ہے میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا اور کہا ٹھیک‬
‫ہے میری جان اور ِپھر وہ چلی گئی ‪.‬دن کو ‪ 2‬بجے کے‬
‫قریب كھانا کھا کر امی نے کہا بیٹا مجھے آج تیری پھو‬
‫پھی کی طرف جانا ہے بہت دن ہو گئے ہیں چکر نہیں‬
‫لگا سکی سوچا تھا آج چکر لگا لوں تو میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے امی جی آپ بے فکر ہو جائیں ‪.‬اور ِپھر‬
‫سائمہ اور امی چلی گئیں اور میں اپنے کمرے میں آ گیا‬
‫اور امی اور سائمہ کے جانے کے ‪ 10‬منٹ بَ ْعد ہی نبیلہ‬
‫میرے کمرے میں آ گئی اور میں یہ دیکھ کر حیران ہوا‬
‫وہ اپنے سارے کپڑے اُتار کر میرے کمرے میں ننگی‬
‫ہو کر آئی تھی اور آتے ہی کمرے کا دروازہ بند کیا اور‬
‫جھٹ سے میرے ساتھ آ کر چپک گئی ‪.‬اور بولی بھائی‬
‫ہفتہ آپ کے بغیر پتہ نہیں کیسے نکاال ہے مجھے تو ‪1‬‬
‫بس آپ کا نشہ ہو گیا ہے ‪.‬میں اس کی بات سن کر‬
‫مسکرا نے لگا تو وہ ِپھر بیڈ پر اٹھ کر بیٹھ گئی اور‬
‫بولی بھائی مجھے مزہ نہیں آ رہا ہے آپ اپنے کپڑے‬
‫اُتار و جلدی سے اور میری طرح ننگے ہو جاؤ میں‬
‫نے اٹھ کر اپنے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کربیڈ‬
‫پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا نبیلہ ِپھر میرے ساتھ چپک گئی‬
‫اور ایک ہاتھ سے میرے سینے پر ہاتھ پھیر نے لگی‬
‫اور ایک ہاتھ سے میرے لن پکڑ لیا اور اس کوسہالنے‬
‫لگی اور بولی کے بھائی آپ کو پتہ ہے ‪.‬آپ کے لیے‬
‫بہت اچھی خوش خبری ہے ‪.‬تو میں نے کہا ہاں مجھے‬
‫تم نے بتایا تھا لیکن اب سنا بھی دو ‪.‬تو کہنے لگی کے‬
‫جب آپ الہور گئے ہوئے تھے تو میں ‪ 2‬دفعہ باجی‬
‫فضیلہ کے گھر گئی تھی اور وہاں ایک چیز اچھی ہوئی‬
‫کے شازیہ باجی نہیں ملی ان کا میاں ان کو منا کر گھر‬
‫لے گیا ہے ‪.‬اور مجھے امید ہے وہ اب زیادہ اپنے گھر‬
‫میں نہیں رہا کرے گی ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ یہ تو اچھی‬
‫بات ہے ‪.‬اب فضیلہ باجی کے گھر میں بھی کچھ سکون‬
‫ہو جائے گا اور ظفر بھائی بھی باقی ٹائم دیں گے ‪.‬نبیلہ‬
‫نے کہا ہاں بھائی یہ تو بات ٹھیک ہے ‪.‬شاید اب ظفر‬
‫بھائی کچھ باجی کا خیال رکھ لیں ‪.‬میں نے کہا یہ خوش‬
‫خبری اچھی سنائی ہے ِپھر نبیلہ اٹھی اور جھٹ‬
‫سے میرے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے لیا اور بولی‬
‫بھائی اب اور صبر نہیں ہو رہا ہے ‪ِ .‬پھرمیرے لن کے‬
‫ٹوپے پر ُزبان کو گھما نے لگی ِپھر آہستہ آہستہ اس‬
‫نے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور جتنا ہو سکا‬
‫اپنے منہ میں لے کر اس کا چوپا لگانے لگی ‪.‬نبیلہ کی‬
‫ُزبان کی گرفت میرے لن پر کافی ٹائیٹ تھی اور تقریبا‬
‫کرپھر ٹوپے تک باہر نکل لیتی‬ ‫آدھا لن منہ میں لے ِ‬
‫تھی ِپھر منہ میں لے لیتی تھی ‪.‬آج ایک تھوڑی حیران‬
‫کون چیز یہ تھی کے آج نبیلہ کے دانت مجھے اپنے لن‬
‫پر محسوس نہیں ہو رہے تھے وہ اپنی ُزبان اور صرف‬
‫اپنے منہ کا استعمال کر رہی تھی ‪.‬اور بڑے ہی گرم‬
‫جوشی اور اپنے منہ کی گرم گرم تھوک کو جمع کر کے‬
‫لن کے اوپر مل کر لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی‬
‫انداز ہی نراال اور ‪.‬‬
‫ِ‬ ‫آج اس کا لن کےچوپے لگانے کا‬
‫مزیدار تھا مجھے تو اس کے چو پوں سےایک عجیب‬
‫اور نشہ سا چڑھ گیا تھا اور میرے لن اس کے جاندار‬
‫چو پوں کی وجہ سے منہ میں ہی بار بار جھٹکے کھا‬
‫‪ .‬رہا تھا اور میرے لن کی رگوں میں خون تیز ہو گیا تھا‬
‫سائمہ نے تقریبا ‪ 5‬منٹ سے بھی زیادہ میرے لن کے‬
‫جاندار چو پے لگاے اور اگر وہ وہ مزید ‪ 2‬منٹ میرے‬
‫لن کا چوپا لگاتی تو شاید میں اس کے منہ میں ہی فارغ‬
‫ہو جاتا ‪.‬میں نے اس سے پہلے ہی اپنے لن نبیلہ کے‬
‫منہ سے نکال لیا ‪.‬اور نبیلہ کو بیڈ پر لیٹنے کا کہا ُُ تا‬
‫کہ میں اس کی پھدی میں لن اندر ڈال سکوں ‪.‬تو نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی آدھے گھنٹے سے زیادہ ٹائم گزر چکا ہے‬
‫ٹائم زیادہ نہیں ہے امی اور سائمہ کبھی بھی گھر آ‬
‫سکتے ہیں ‪.‬اِس لیے پھدی میں ِپھر کسی وقعت کروا‬
‫لوں گی لیکن ابھی آپ میری گانڈ میں کرو تا کہ میرے‬
‫بھائی کا بھی مزہ پورا ہو جائے میناس کی بات سن کر‬
‫مسکرا پڑا اور نبیلہ بیڈ سے اُتَر کر صوفے کے پاس‬
‫چلی گئی اور صوفے کی ٹیک پر اپنے بازو رکھ لیے‬
‫اور اپنی ٹانگوں کو صوفے پر رکھکر گھٹنوں کے بل‬
‫ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو پیچھے سے کھوال لیا اب‬
‫نبیلہ کی گانڈ کی موری بالکل سامنے تھی ِپھر نبیلہ نے‬
‫پیچھے مڑ کرمیری طرف دیکھا اور آنکھ مار کر کہا‬
‫بھائی دیکھ کیا رہے ہو جلدی آؤ اور اپنی گھوڑی کی‬
‫سواری کرو ‪.‬میں آج نبیلہ کی بہت سے حرکتوں سے‬
‫کافی حیران تھا ‪.‬خیر میں اٹھا اور جا کر نبیلہ کے‬
‫پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپناکافی زیادہ تھوک نکال کر‬
‫اپنے لن پر مل دیا اور کچھ تھوک نبیلہ کی گانڈ کی‬
‫موریپر مل دیا نبیلہ کی گانڈ کی موری اب پہلے جیسی‬
‫نہیں تھی جو پہلی دفعہ تھی ایک چھوٹی سی گول سی‬
‫موری تھی لیکن میرے ‪ 2‬دفعہ گانڈ میں کرنے کی وجہ‬
‫سے اب تھوڑی کھل گئی تھی میں نے لن کو نبیلہ کی‬
‫گانڈ کی موری پر فٹ کیا تونبیلہ نے ایک ہلکا سا جھٹکا‬
‫پیچھے کو مارا تو لنکا ٹوپا پچ کی آواز کے ساتھ نبیلہ‬
‫کی گانڈ میں اُتَر گیا نبیلہ کے منہ سے ایک مستی بھری‬
‫آواز نکالی آہ بھائی مزہ آ گیا ہے ‪.‬اور ِپھر کہنے لگی‬
‫بھائیآہستہ آہستہ لن کو اندر کرو ‪.‬میں نے لن پر زور‬
‫دینا شروع کر دیا اور تقریبا آہستہ آہستہ کرتے کافی حد‬
‫تک لن کو نبیلہ کی گانڈ میں اُتار چکا تھا ‪.‬ابھی بس‬
‫انچ یا تھوڑا سا زیادہ باقی رہ گیا تھا ‪.‬نبیلہ اِس دوران‪2‬‬
‫کبھی اپنی گانڈ کو ڈھیال کر لیتی جب تھوڑی تکلیف یا‬
‫د َْرد محسوس ہوتی تو اپنی گانڈ کوتھوڑا ٹائیٹ کر لیتی‬
‫جس سے اس کی موری بھی ٹائیٹ ہو جاتی تھی ‪.‬نبیلہ‬
‫کی گانڈ کے اندر پہلے ہی میرا لن بہت زیادہ فٹ ہو کر‬
‫اندر جاتا تھا اور جب وہ ٹائیٹ کر لیتی تھی تو ایسا‬
‫محسوس ہوتاتھا کے میرے لن کی کسی نے گردن دبا‬
‫دی ہو ‪.‬خیر آخری لن کا جھٹکا میں نے زور سے مار‬
‫کر پورا لن نبیلہ کی گانڈ میں اُتار دیا اب میرے اور‬
‫نبیلہ کا جسم آپس میں ایک ساتھ جڑا ہوا تھا ‪.‬آخری‬
‫جھٹکے سے نبیلہ کے منہ سے ایک ہلکی سی چیخ‬
‫نکلی آہ مر گئی بھائی کیا اپنی بہن کی جان لو گے آرام‬
‫سے کرو میں بھاگ تھوڑی رہی ہوں ‪.‬میں اس کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا اور بوال میں بھی تھوڑا اپنی جان کو‬
‫بھاگنے دوں گا ‪ِ .‬پھر میں کچھ دیر کے َب ْعد لن کو اندر‬
‫باہر کرنے لگا میری سپیڈ آہستہ آہستہ تھی میں لن کو‬
‫ٹوپی کے رنگ تک باہر کھینچ لیتا تھا اور ِپھر پورا جڑ‬
‫تک اندر اُتار دیتا تھا ‪.‬میں تقریبا ‪ 5‬منٹ تک آرام آرام‬
‫سے جھٹکے مارتا رہا ِپھر جب میرا لن کافی حد تک‬
‫نبیلہ کی گانڈ میں روانہو چکا تھا نبیلہ نے بھی‬
‫محسوس کر لیا تھا وہ خود ہی بولی بھائی اب تیز تیز‬
‫جھٹکے لگاؤ میں نے بھی اپنے سپیڈ تیز کر دی اور‬
‫دوسری طرف نبیلہ بھی فل گرم ہو چکی تھی وہ بھی‬
‫گانڈ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر لینے لگی‬
‫میں نے مزید ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ نبیلہ کو تیز تیز جھٹکے‬
‫مار رہا تھا نبیلہ کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں‬
‫آہ آہ اُوں آہ آہ بھائی اور زور سے کرو مزہ آ رہا ہے آہ‬
‫آہ اوہ آہ نبیلہ فل مدھوش ہو چکی تھی گھر میں بھی‬
‫کوئی نہیں تھا اور کمرے میں ہم چدائی کر رہے تھے‬
‫کمرے میں میرے جھٹکوں کی وجہ سے دھپ دھپ کی‬
‫آواز گونج رہی تھی اور نبیلہ کی سسکیاں بھی کمرے‬
‫سے باہر تک جا رہیں تھیں ‪.‬میں نبیلہ کی سسکیاں سن‬
‫کر خود جوش میں آ گیا اور اپنے پوری طاقت سے‬
‫جھٹکے مارنے لگا اور ِپھر مزید ‪ 2‬منٹ کے طوفانی‬
‫جھٹکوں کے بَ ْعد میں نے اپنا گرم گرم منی کا الوا نبیلہ‬
‫کی گانڈ کی اندر ہی چھوڑ دیا میرا لن جھٹکے مار مار‬
‫کر منی چھوڑ رہا تھا نبیلہ نے جب میری منی کو اپنی‬
‫گانڈ میں محسوس کیا تو اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور‬
‫زیادہ ٹائیٹ کر لیا ِپھر جب میرے لن نے آخری‬
‫قطرہبھی نکال دیا تو ِپھر نبیلہ نے بھی اپنی گانڈ کو‬
‫تھوڑا ڈھیال چھوڑ دیا اور میں نے اپنے لن باہرنکال لیا‬
‫اور صوفے پر ہی بیٹھ کر اپنی سانسیں َبحالکرنے لگا‬
‫نبیلہ بھی سیدھی ہو کر صوفے پر ہی لیٹ گئی اور لمبی‬
‫‪...‬لمبی سانس لینے لگی‬
‫ِپھر کچھ دیر بَ ْعد نبیلہ ننگی ہی اَٹھ کر اپنے کمرے میں‬
‫چلی گئی اور میں بھی اپنے باتھ روم میں گھس گیا اور‬
‫نہانے لگا ‪.‬نہا دھو کر دوبارہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ‬
‫ہی نہیں چال سو گیا تقریبا ‪ 5‬بجے کا ٹائم تھا میرا موبائل‬
‫بجنے لگا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو کسی اور‬
‫نمبر سے کال آ رہی تھی میں نے کال کو پک کیا اور‬
‫سالم بول کر پوچھا کون تو آگے سے وہ ہی پراپرٹی‬
‫واال بندہ جوچا چے کا دوست تھا اس کا فون تھا اور‬
‫مجھے بتانے لگا کے ‪ 1‬پارٹی سے بات ہو گئی ہے اور‬
‫وہ بہت اچھے ریٹ پر گھر خرید نے کے لیے راضی‬
‫ہوگئے ہیں ‪.‬اب کاغذی کارروائی کرنی ہے تو تم ہفتے‬
‫والے دن تک الہور آ جاؤ میں نے دوسری پارٹی کو بھی‬
‫ہفتے کا ٹائم دے دیا ہے ‪.‬اور آج منگل کا دن تھا میں‬
‫نے ان کو کہا ٹھیک ہے میں ہفتے کو صبح آپ کے‬
‫پاس حاضر ہو جاؤں گا ‪.‬اور ِپھر فون بند ہو گیا مجھے‬
‫اب کافی حد تک تسلی ہو گئی تھی ‪.‬میرا کام کافی حد‬
‫تک آسان ہو چکا تھا ‪.‬ابھی میں یہ ہی سوچوں میں گم‬
‫تھا میرا موبائل ِپھر بجنے لگا میں نے دیکھا تو میرا‬
‫اسالم آباد واالدوست کال کر رہا تھا میں نے کال پک کی‬
‫اور سالمدعا کے بَ ْعد اس نے خوشخبری دی کے اس‬
‫لڑکے کا کام ہو گیا ہے ‪.‬اس کے ساتھ باقی ‪ 2‬لڑکے اور‬
‫بھی وہ بھی پکڑے گئے ہیں ایک پٹھان تھا وہ اپنے‬
‫صوبے میں بھاگ گیا ہے لیکن وہ بھی جلدی پکڑا‬
‫جائے گا ‪.‬اور اس لڑکے عمران کا موبائل اور لیپ ٹاپ‬
‫سب کچھ قبضے میں لے لیے اور اس میں سے سارا‬
‫ثبوت وغیرہ ختم کر دیا ہے ‪.‬میرے دوست نے بتایا وہ‬
‫لڑکا بہت حرامی اور تیز تھا اس نے ‪ 2‬اور لڑکیوں کی‬
‫ویڈیو بنا رکھی تھی وہ ویڈیو کے ثبوت بھی ختم کر‬
‫دیئے ہیں اور اس کا موبائل اور لیپ ٹاپ کو توڑ کر‬
‫ضائع کر دیا ہے ‪.‬اور اس لڑکے پر ‪ 1‬اور پکا کیس ڈال‬
‫کر اور یہ کیس ڈال کر پکا اندرکروا دیا ہے ‪.‬اب تم اپنے‬
‫ریشتے داروں کو بول دو کہ وہبے فکر ہو جائیں ‪.‬وہ‬
‫کبھی بھی دوبارہ نظر نہیں آئے گا ‪ِ .‬پھر میری اپنے‬
‫‪ .‬دوست سے یہاں وہاں کی باتوں کے َب ْعد فون بند ہو گیا‬
‫اب میں اپنے دوست کی کال کے بَ ْعد مکمل طور پر پر‬
‫سکون ہو چکا تھا ‪.‬اب مجھے بس الہور جانا تھا اور‬
‫چا چی کو لے کر واپس گاؤں آنا تھا ‪ِ .‬پھر میں اپنے بیڈ‬
‫اورپھر‬
‫ِ‬ ‫سے اٹھا اور باتھ روم میں جا کر فریش ہو گیا‬
‫اپنے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا نبیلہ اس‬
‫ہی ٹائم چائے بنا کر لے آئی تھی ِپھرمیں نے وہاں بیٹھ‬
‫کر چائے پی اور کچھ ضروری کام کا بول کر میں گھر‬
‫سے باہر نکل آیا اور فضیلہ باجی کے گھر کی طرف چل‬
‫پڑا ‪.‬میں جب فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر جا‬
‫کر دستک دی اور انتظار کرنے لگا ‪.‬لیکن ‪ 2‬منٹ گزر‬
‫جانے کے َب ْعد بھی کوئی باہر نہیں آیا ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫دروازے پردستک دی اور اِس دفعہ تھوڑی زور سے‬
‫دی اور دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگا تقریبا ‪ 1‬منٹ‬
‫کے َب ْعد باجی فضیلہ نے دروازہ کھول دیا اور میں نے‬
‫دیکھاان کے بال گیلے تھے اور دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا‬
‫تولیہ سر پر رکھا ہوا تھا شاید وہ ابھی ابھی نہا کر باہر‬
‫نکلی تھی ‪.‬مجھے دروازے پر دیکھ کر مسکرا پری‬
‫اور بولی وسیم تم آج کیسے رستہ بھول گئے ہو اور‬
‫مجھے کہا اندر آؤ اور میں گھر کے اندر آ گیا اور باجی‬
‫نے دروازہ بند کر دیا اور باجی میرے ساتھ چلتی ہوئی‬
‫مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور میں ان کے‬
‫کمرے میں بیٹھ گیا باجی کمرے سے باہر چلی گئی جب‬
‫باجی کمرے سے باہر چلی گئی تو میں نے نوٹ کیا ان‬
‫کے کپڑے جسم کے ساتھ چپکے ہوئے تھے شاید وہ‬
‫نہا کر فورا جلدی میں کپڑے پہن کر باہر دروازہ‬
‫کھولنے آ گئی تھی ‪.‬ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپک‬
‫جانے کی وجہ سے ان کے جسم کے ابھا ر کافی زیادہ‬
‫عیاں ہو گئے تھے ‪.‬اور ان کا سڈول جسم اور لمبی اور‬
‫موٹی راننا عیاں ہو گئے تھیں اور رانوں سے اوپر ان‬
‫کی گول مٹول موٹی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ ایک دلکش‬
‫منظر پیش کر رہی تھی ‪.‬میں پہلی دفعہ اپنی باجی کے‬
‫جسم کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا تھا اور میرے جسم‬
‫میں کر نٹ دور نے لگ گیا تھا ‪ِ .‬پھر باجی کچھ دیر َب ْعد‬
‫میرے لیے کولڈ ڈرنک گالس میں ڈال کر لے آئی اور‬
‫مجھے دے دیا اور خود اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھ کر‬
‫اپنے بال ٹھیک کرنے لگی ان کی قمیض گیلی ہونے کی‬
‫وجہ سے پیچھے سے چپکی ہوئی تھی اور یوں‬
‫محسوس ہو رہا تھا انہوں نے قمیض کے نیچے برا‬
‫نہیں پہنی ہوئی تھی ‪.‬میں کولڈ ڈرنک بھی پی رہا تھا‬
‫اور ساتھ ساتھ کن اکھیو ں سے ان کو بھی دیکھ رہا‬
‫تھا ‪.‬مجھے شاید اندازہ نہیں تھا کے باجی بھی‬
‫ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں مجھے ہی دیکھ رہی تھی‬
‫اور مسکرا رہی تھی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بَ ْعد باجی کی‬
‫آوازآئی وسیم میرے بھائی کیا حال ہے آج اپنی باجی کو‬
‫بہت غور سے دیکھ رہے ہو اپنی باجی کی کون سی‬
‫نئی چیز دیکھ لی ہے اور ساتھ ہی مسکرا نے لگی ‪.‬میں‬
‫باجی کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا اور بوال نہیں باجی‬
‫ایسی بات نہیں ہے ‪.‬میں بس دیکھ رہا تھا کہ میری‬
‫باجی آج بہت خوش نظر آ رہی ہیں ‪.‬تو میں بھی خوش‬
‫‪ .‬بھی تھا اور حیران تھا اِسلیے آپ کو دیکھ رہا تھا‬
‫باجی نے کہا ہاں وسیم آج میں بہت عرصے کے َب ْعد‬
‫خوش ہوں ‪.‬مجھے کچھسکون نصیب ہوا ہے ‪.‬میں نے‬
‫کہا باجی اپنی خوشی مجھے نہیں بتاؤ گی تو باجی‬
‫تھوڑا سا شرما گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں‬
‫تمہیں بتا دوں گی مجھے تم سے اور بھی ‪ 1‬ضروری‬
‫بات کرنی ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے میں‬
‫گھرچکر لگا کر تم سے بات کر سکوں ‪.‬لیکن اچھا ہوا‬
‫تم ہی آ گئے اب یہاں آرام سے بیٹھ کر بات کر سکتے‬
‫ہیں ‪.‬میں نے کہا باجی ظفر بھائی اور خالہ اور شازیہ‬
‫باجی نظر نہیں آ رہے سب کہاں ہیں تو باجی نے کہا‬
‫شازیہ تو شکر ہے اپنے گھر چلی گئی ہے اس کا بھی‬
‫تمہیں بتاتی ہوں وہ ہی تو میری خوشی کی اصل وجہ‬
‫ہے اور خالہ اور ظفر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں خالہ کو‬
‫کچھ دن سے بخار تھا آج ظفر کام سے جلدی آ گئے‬
‫تھے وہ خالہ کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں میں‬
‫گھر میں اکیلی ہی تھی ‪ِ .‬پھر باجی نے اپنے بال ٹھیک‬
‫کیے اور بیڈ سے اپنے دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال‬
‫لیا اور میرے قریب میں ہی کرسی رکھ کر بیٹھ گئی اور‬
‫بولی وسیم پہلے مجھے بتاؤ تم اسالم آباد خیر سے‬
‫گئے تھے ‪.‬تو میں نے کہا باجی میں آج آیا ہی آپ سے‬
‫کچھ ضروری باتیں کرنے ہوں اور آپ کو ساری بات بتا‬
‫دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کے آپ میری‬
‫بڑی ہیں اور میرا ہی فائدہ سوچے گی اِس لیے میں آپ‬
‫سے کھل کر بات کرنے کے لیے آیا ہوں ‪.‬توباجی نے‬
‫‪ .‬کہا وسیم میرے بھائی تم ہم سب گھر والوں کی جان ہو‬
‫پہلے تم بتاؤ تم کیا کہنا چاہتےہو ‪.‬میں نے ِپھر اپنے‬
‫سم کی بات‬ ‫اندر ہمت پیدا کی کیونکہ آج پہلی دفعہ اِس ق ِ‬
‫میں اپنی باجیکے ساتھ کر رہا تھا اور میں نے باجی بتا‬
‫دیا کہ کیسے میں اسالم آباد کا گھر میں بتا کر الہور گیا‬
‫اور کیسے چا چی کے ساتھ مال اور ان کے ساتھ ‪ 1‬دن‬
‫اور رات گزاری یہ بھی بتا دیا کے چا چی کے ساتھ رات‬
‫کو کیا کیا ہوتا رہا اور ِپھر مکان کا سودا اور چا چی کی‬
‫گاؤں واپسی اور باجی کو چا چی کی وہ ساری باتجو‬
‫اس لڑکے عمران نے سائمہ کے ساتھ شروع کیا ِپھر چا‬
‫چی کے ساتھ کیا اور ویڈیو والی سب بات میں نے‬
‫باجی فضیلہ کو بتا ڈی اور میں نے باجی کو کہا باجی‬
‫جب آپ گھر آئی تھیں اور میرے کمرے میں آ کر‬
‫مجھے آپ نے سائمہ اور چا چی کی باتیں کی تھیں میں‬
‫نے ایک پالن بنا لیا تھا اور آپ کو بھی کہا تھا کے میں‬
‫سب مملت ٹھیک کر دوں گا اور مجھے آپ کی بھی مدد‬
‫کی ضرورت ہو گی اور آپ نے اس وقعت کہا تھا کے‬
‫میں اپنے بھائی کے ہر کام میں اور مشکل میں ساتھ‬
‫دوں گی ‪.‬تو باجی نے کہا وسیم ہاں میرے بھائی‬
‫مجھے سب یاد ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں ‪.‬لیکن‬
‫تم نے اتنا کچھ کر دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے‬
‫دیا ‪.‬میں نے کہا باجی اب تو آپ کو بتا دیا ہے اور سب‬
‫کچھ بتا دیا ہے اب میں جمه کو الہور جا رہا ہوں ہفتے‬
‫کو مکان کا پکا کام کر کے اتوار والے دن میں چا چی‬
‫اور سامان لے کر گاؤں واپس آ جاؤں گا ‪.‬باجی نے کہا‬
‫بھائی ویسے چا چی نے واپس آنے کا بہت اچھا فیصلہ‬
‫کیا ہے اور اس لڑکے سے بھی جان چھوٹ جائے گی‬
‫اور یہاں رہ کر دونوں ماں بیٹی کی عزت بھی محفوظ ہو‬
‫جائے گی ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم اب بتاؤ میری مدد‬
‫کی کیا ضرورت ہے تو میننے کہا باجی نبیلہ سائمہ سے‬
‫بہت زیادہ غصہ کھاتی ہے اور اس کو بالکل برداش‬
‫نہیں کرتی ہے آپ کو نبیلہ کا دماغ بدلنا ہو گا کیونکہ‬
‫آپ اور مجھےپتہ چل چکا ہے کے سائمہ نے اس‬
‫لڑکے سے شادیاور محبت کے چکر میں یہ رشتہ قائم‬
‫کیا لیکن وہ اس وقعت نا سمجھ تھی نادان تھی اس کو‬
‫نہیں پتہتھا کے وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور‬
‫صرف اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے اور اس نے‬
‫سائمہ کے بَ ْعد چھا چی کو بھی گندا کیا اور شکر ہے‬
‫ثناء اس سے بچ گئی لیکن نبیلہ یہ بات نہیں سمجھتی‬
‫‪....‬ہے آپ‬

‫‪010‬‬

‫آپ اس کو بس یہ سمجھا دو کے وہ گھر میں سائمہ کے‬


‫ساتھ ایڈجسٹ کر لے اور ابھی تھوڑے دن تک چھا چی‬
‫بھی آ جائے گی وہ کچھ دن تو ہمارے اوپر والے‬
‫پررشن میں ہی رہے گی ِپھر وہ کہہ رہی تھی الہور‬
‫والے مکان کے پیسے سے وہ اپنے گھر بھی یہاں‬
‫نزدیک میں لے گی آپ نبیلہ کو کہو کے چھا چی کی‬
‫بھی کچھ دن تک برداشت کر لے اور سائمہ کے ساتھ‬
‫بھی ایڈجسٹ ہو جائے ‪.‬تو فاضیلہ باجی نے کہا ہاں‬
‫وسیم تم ٹھیک کہہ رہے ہو میں تمہاری ساری بات‬
‫سمجھ گئی ہوں ‪.‬میں اس کو سمجھا دوں گی لیکن‬
‫میرے سے زیادہ وہ تمہاری بات معا لے گی اور مجھے‬
‫نبیلہ کے ہی بارے میں تم سے ضروری بات کرنی تھی‬
‫جس کےلیے مجھے گھر انا تھا ‪.‬میں تھوڑا سا گھبرا‬
‫سا گیا میری حالت کو شاید فاضیلہ باجی نے نوٹ کر لیا‬
‫تھا وہ اپنی کڑی پر تھوڑا سا آگے ہو کر ایک ٹانگ کو‬
‫دوسری ٹانگ پر رکھ دیا اور اپنی گانڈ کی ایک سائڈ‬
‫باہر کی نکل کر مجھے سے کہنے لگی دیکھو وسیم‬
‫میں تمہاری باجی ہوں تو نبیلہ کی بھی باجی ہوں ‪.‬تم‬
‫میرے بھائی ہو اور ہماری جان ہو میں اپنے دونوں بہن‬
‫بھائی کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتی ہوں ‪.‬مجھے‬
‫نبیلہ نے تمھارے اور اس کے درمیان جو کچھ ہوا اس‬
‫کا بتا دیاہے ‪.‬وسیم ہے تو بہت غلط کام لیکن میں نے‬
‫دیکھاہے نبیلہ تم سے حد سے زیادہ پیار کرتی ہے اگر‬
‫‪.‬وہ تمہاری بہن نہ ہوتی تو شاید آج تمہاری ِبی ِوی ہوتی‬
‫اور نبیلہ کی شادی نہ کرنے کی وجہ بھی مجھے اب‬
‫سمجھ آ گئی ہے لیکن وسیم میرے بھائی بہن بھائی‬
‫میں یہ غلط رشتہ بن جانا بہت ہی غلط ہے لیکن میں‬
‫ِپھر بھی اپنی بھائی اور بہن کے ساتھ ہوں ‪.‬تم دونوں‬
‫بہن بھائی آپس میں جب دِل کرے پیار کرو لیکن دنیا کے‬
‫سامنے بہن بھائی ہیرہو اور کسی کو بھی اپنے کسی‬
‫غلط کام سے شاق میں نہیں ڈالو اور میں خود تم‬
‫دونوں کے ساتھ ہوں ‪.‬لیکن میرے بھائی بات یہ ہے‬
‫کے نبیلہ کا یوں تمسے ساری زندگی اِس رشتے میں رہ‬
‫کر یہ کام کرنا بہت مشکل اور خطرناک ہو سکتا ہے اِس‬
‫لیے میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں کے تم اور نبیلہ‬
‫آپس میں بے شک یہ رشتہ قائم رکھو لیکن اب نبیلہ‬
‫تمہاریہر بات مانتی ہے اور سمجھتی ہے تم اس کو‬
‫‪ .‬کسی بھی طرح منع کر ظہور کے لیے راضی کر لو‬
‫کیونکہ اگر بنا شادی کے ہی تم دونوں سے کبھی کوئی‬
‫غلطی ہو گئی تو گاؤں اور رشتے داروں میں بہت‬
‫بدنامی ہو گی اور عزت خاک میں مل جائے گی اور تم‬
‫اگر نبیلہ کو ظہور کے لیے منع لو گے تو تمدونوں کا‬
‫فائدہ ہو جائے گا جب نبیلہ کی ظہور کے ساتھ شادی ہو‬
‫جائے گی تو تم دونوں کا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا‬
‫اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے گی تو پتہ نہیں چلے گا‬
‫کیونکہ نبیلہ شادی شدہ ہو گی کسی پر شاق بھی نہیں‬
‫ہو گا ‪.‬باجی نے کہا وسیم تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا‬
‫کہہ رہی ہوں ‪.‬میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک‬
‫بات سمجھ گیا ہوں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا ہے ‪.‬یہ‬
‫نبیلہ کی زندگی کے لیے اچھا مشورہ ہے ‪.‬تو باجی نے‬
‫کہا اس کو پکا راضی کرو اس کو کہو شادی کےبَ ْعد‬
‫بھی وہ مجھے سے رشتہ رکھ سکتی ہے کھل کر مزہ‬
‫لے سکتی ہے ‪.‬اس کو میری کہی ہوئی بات سمجھا کر‬
‫راضی کر لو ِپھر بھائی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا نبیلہ‬
‫اپنے گھر کی ہو جائے گی اور تم دونوں جب دِل کرے‬
‫مزہ بھی کر لیا کرنا ‪.‬میں باجی کی بات سن کر بوال کے‬
‫باجی آپ بے فکر ہو جائیں میں آپ کی پوری بات سمجھ‬
‫گیا ہوں ‪.‬میں اب نبیلہ کو منالوں گا آپ بے فکر ہو‬
‫جائیں اور آپ بھی اپنی طرف سے اس کو راضی کرنے‬
‫کی کوشش کریں کیونکہ اب تو آپ کو ساری بات پتہ چل‬
‫چکی ہے ‪.‬باجی نے کہا ہاں میں بھی اس کو یہ ہی‬
‫کہوں گی ‪.‬میں نے کہا باجی شازیہ باجی کی وجہ سے‬
‫آپ کیوں خوش ہیں مجھے بھی تو پتہ چلے تو باجی‬
‫نے شروع سے لے کر آخر تک مجھے شازیہ کی‬
‫اسٹوری سنا دی اور کیسے ظفر بھائی شازیہ باجی سے‬
‫کرتے تھے باجی نے مجھے سب بتا دیا مجھے نبیلہ‬
‫نے پہلے بھی بتا دیا تھا لیکن میں باجی کے منہ سے‬
‫سن کر تھوڑا حیران اور حیرت زدہ ہوا ِپھر باجی نے‬
‫کہا کے کچھ دن پہلے شازیہ کے میاں آئے تےی اس کو‬
‫منا کر لے گیا ہے وہ خود بھی خوش تھی ‪.‬اب جب‬
‫سے وہ گئی ہوئی ہے تو تمھارے ظفر بھائی ِپھر سے‬
‫میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں اور میرا دوبارہ خیال‬
‫کرنے لگے ہیں ‪.‬اور آج رات کو بھی انہوں نے میرا‬
‫بہت اچھا خیال رکھا تھا اِس لیے تو نہا رہی تھی تو تم آ‬
‫گئے ‪.‬اور مجھے دیکھ کر ہلکیسی آنکھ ماری اور‬
‫مسکرا پڑی ‪.‬میں نے کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی‬
‫بات ہے مجھے آپ کا چہرہ دیکھا کر اور آپ کی اُداسی‬
‫دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کے آپ اندر سے خوش نہیں‬
‫‪ .‬ہو لیکن میں ِپھربھی آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکا‬
‫مجھے آپ سے آپ کی باتیں پوچھتے ہوئے شرم بھی‬
‫آتی تھی ‪.‬لیکن شکر ہے اب آپ خوش ہو ظفر بھائی آپ‬
‫کا خیال رکھتے ہیں ‪.‬اب میری باجی سکون سے رہے‬
‫گی اور خوش رہے گی ‪.‬تو باجی نے کہا ہاں وسیم میں‬
‫اب کافی پرسکون ہوں ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم ایک‬
‫بات پوچھو ں سچ سچ بتاؤ گے ‪.‬تومیں نے کہا باجی آپ‬
‫کیسی بات کرتی ہیں میں ہر کسی سے جھوٹ بول سکتا‬
‫ہوں لیکن آپ اور نبیلہ کو کبھی جھوٹ نہیں بوال ‪.‬آپ‬
‫دونوں ہمارے گھرکی جان ہو ‪.‬تو باجی نے کہا وسیم‬
‫سائمہ اور چا چیاور نبیلہ میں سے کون تمہارا زیادہ‬
‫‪ .‬خیال رکھتا ہے کس سے تم زیادہ مزہ کر چکے ہو‬
‫میں باجی کے اِسڈائریکٹ سوال پر شرما سا گیا اور‬
‫خاموش ہو گیا اور کچھ نہ بوال تو باجی نے کہا وسیم‬
‫میرے بھائی میرے بیٹے مجھے سب کچھ تو پتہ چل‬
‫چکا ہے ‪.‬اب ایک بہن نہیں تو ایک اچھی اور رازدان‬
‫‪ .‬دوست ہونےکے ناتے مجھے سے کھل کر بات کرو‬
‫میں نے بھی تمہیں اپنی زندگی کی کچھ پرسنل باتوں کا‬
‫بتا دیا ہے ‪.‬اِس لیے شرمانا چھوڑ دو مجھے سے کھل‬
‫کر بات کرو ‪.‬میں تمہیں ایک بہن کے ساتھ ساتھ ایک‬
‫اچھی اور مخلص دوست کی طرح مشورہ اور مدد کروں‬
‫گی ‪.‬مجھے باجی کی بات سن کر کافی حوصلہ ہوا اور‬
‫میں نے کہا باجی آپ کو سائمہ کا توپتہ ہی تھا اور چا‬
‫چی کا بھی سب پتہ ہے اِس لیے حقیقت میں مجھے‬
‫مزہ نبیلہ سے ہی مال ہے اور وہہی سب سے زیادہ خیال‬
‫رکھتی ہے اور وہ ہی مجھے سے اب تک زیادہ وفادار‬
‫ہے ‪.‬باجی نے کہا وسیم مجھے پتہ تھا تم نبیلہ کا ہی‬
‫کہو گے وہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے ‪.‬میں نے‬
‫جب اس کو اس دن پہلی دفعہ دیکھا تھا میں سمجھ گئی‬
‫تھی کہ نبیلہ کو کسی مرد کا ہاتھ لگ گیا ہے اِس لیے‬
‫وہ اور زیادہ نکھر گئی ہے ‪.‬اس کا انگ انگ اور‬
‫چہرے کیاللی صاف بتا رہی تھی ‪ِ .‬پھر باجی نے ایسی‬
‫بات کہی کے مجھے جواب دینا مشکل ہو گیا باجی نے‬
‫کہا وسیم صرف اپنی چھوٹی بہن ہی اچھی لگی ہے اور‬
‫اس کو ہی پیار کرنے کا دِل کرتا ہے یا بڑی بہن بھی‬
‫اچھی لگتی ہے کے نہیں ویسے تو مجھے پتہ ہے اب‬
‫میں شادی شدہ ہو گئی ہوں اس طرح نہیں رہی جس‬
‫طرح نبیلہ ہے اور شاید نبیلہ مجھے سے زیادہ تمہارا‬
‫خیال رکھ سکتی ہے ‪.‬میں باجی کی اِس بات کو سن کر‬
‫ہکا بقا رہ گیا اور مجھے باجی کی بات کا جواب ہی‬
‫نہیں آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا میں باجی کو کیا‬
‫جواب دوں ‪.‬باجی نے سوال ہی ایسا پوچھ لیا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫میں شرم سے منہ نیچے کر کے بیٹھ گیا اور باجی کے‬
‫سوال کا جواب سوچنے لگا ‪.‬مجھے منہ نیچے کر کے‬
‫خاموش دیکھ کر باجی نے ِپھر کہا وسیم مجھے پتہ ہے‬
‫تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور میرے بیٹے کی طرح ہو‬
‫لیکن مجھے بھی تو پتہچلے میرا بھائی ایک بہن کو ‪.‬‬
‫تو پسند کرتا ہے اس کا دوسری بہن کے متعلق کیا خیال‬
‫اور سوچ ہے ‪.‬میں ِپھر بھی خاموش رہا اور کچھ نہ‬
‫بوال ‪.‬باجی نےاپنی کرسی میری کرسی کے نزدیک کر‬
‫لی اور بولی مجھے پتہ ہے جہاں نبیلہ ہے وہاں میں‬
‫نہیں ہو سکتی وہ جوان ہے کنواری ہے اور مجھے‬
‫سے زیادہ جذبات اور گرم خون رکھتی ہے ‪.‬میں بھال‬
‫کیسے اپنے بھائی کو پسند آؤں گی ‪.‬میں باجی کی بات‬
‫سن کر فورا بوال کے نہیں نہیں باجی آپ کیسی باتیں کر‬
‫رہی ہیں ‪.‬آپ اور نبیلہ مجھے جان سے بھی زیادہ‬
‫عزیز ہو اور آپ دونوں سے بڑھ کر مجھےکوئی نہیں‬
‫ہے ‪.‬آپ دونوں ہمارے گھر کی رانی ہو باجی آپ نے‬
‫سوال ہی ایسا کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ‬
‫جواب کیا دوں ‪.‬آپ دونوں ہی بہت خوبصورت اور‬
‫مجھے بہت عزیز ہو اور آپ کی تو میں بہت عزت کرتا‬
‫ہوں ‪.‬باجی مجھے نبیلہ بھی جان سے زیادہ عزیز ہے‬
‫میں جو کچھ نبیلہ کے لیے کر سکتاہوں وہ آپ کے‬
‫لیے بھی کر سکتا ہوں ‪.‬باجی میرے بات سن کر مسکرا‬
‫پری اور بولی وسیم مجھے یقین نہیں تھا میرا بھائی ہم‬
‫دونوں بہن سے اتنا پیار کرتا ہے ‪.‬مجھے آج تمھارے‬
‫منہ سے سن کر بہتخوشی ہوئی ہے ‪.‬باجی نے کہا‬
‫وسیم ہم دونوں بہن میں تم کو کس کا جسم زیادہ اچھا‬
‫لگتا ہے ‪.‬میں باجی کی بات سن کر شرما گیا میرا چہرہ‬
‫الل سرخ ہو گیا باجی نے کہا وسیم میرے بھائی شرما‬
‫ؤنہیں بتاؤ میں سننا چاہتی ہوں میرا بھائی کو ہم دونوں‬
‫بہن میں کیا اچھا لگا ہے ‪.‬تو میں نے کہا باجی سچ یہ‬
‫ہے آپ دونوں بہن کا جسم بہت اچھا اور سڈول جسم‬
‫ہے لیکن اور میں خاموش ہو گیا باجی نے کہا لیکن کیا‬
‫تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم نبیلہ سے کافی اچھا‬
‫اور سیکسی ہے آپ کا جسم نبیلہ سےزیادہ ُگداز اور‬
‫بھرا ہوا ہے اور آپ کی اور ِپھر میں خاموش ہو گیا تو‬
‫باجی نے کہا بولو وسیم میری کیا تو میں نے ہکال تے‬
‫ہوئے کہا باجی آپ کی گانڈ بہت زبردست اور موٹی اور‬
‫باہر کو نکلی ہے نبیلہ کی اتنی نہیں ہے ‪.‬باجی میری‬
‫بات سن کر ہنسنے لگی اور ِپھر بولی وسیم میرے‬
‫بھائی مجھے نہیں پتہ تھا میرا بھائی مجھے اتنا پسند‬
‫کرتا ہے اور میری گانڈ کا اتنا دیوانہ ہے ‪.‬میں باجی‬
‫کی بات سن کرشرما کر منہ نیچے کر لیاباجی نے کہا‬
‫وسیم ایک اور بات سچ سچ بتاؤ گے ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫جی باجی پوچھو تو باجی نے کہا مجھے پہلی دفعہ‬
‫سائمہ نے ہی بتایا تھا ِپھر مجھے نبیلہ نے بھی بَ ْعد‬
‫میں بتایا تھا کے تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے ‪.‬میں‬
‫باجی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیرت سے ان کی‬
‫طرف دیکھنے لگا وہ آگے سے مسکرا رہی تھیں ‪.‬میں‬
‫نے آہستہ سے کہا باجی مجھے کیا پتہ میں کیا کہہ‬
‫سکتا ہوں ‪.‬تو باجی نے کہا وسیم تم اتنا شرما کیوں‬
‫رہے ہو گھر میں اور کوئی بھی نہیں ہے میں ہوں اور‬
‫تم ہو اِس لیے ڈرنے کی یا شرما نے کی ضرورت نہیں‬
‫ہے ‪.‬ویسے بھی ایک بہن کے ساتھ تو کر بھی لیا ہے‬
‫اور مزہ بھی لے لیا ہے اور دوسری بہن کو بتاتے‬
‫ہوئے بھی شرم آ رہی ہے ‪.‬میں نے کہا باجی وہ بات‬
‫نہیں ہے بس مجھے خود کچھ نہیں پتہ ہے میں کیا کہہ‬
‫سکتا ہوں ‪.‬باجی نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا‬
‫اور بولی وسیم میرے بھائی تمہیں تو میری حالت اور‬
‫میری زندگی کی مشکل کا پتہ لگ گیا ہے تمہیں یہ بھی‬
‫پتہ چل گیا ہے کہ تمہاری باجی نے کتنے سال اکیلے‬
‫اور اذیت میں گزارے ہیں تو کیا اپنی باجی کو بھی اپنی‬
‫چھوٹی بہن کی طرح اپنی رانی نہیں بنا سکتے ‪.‬میں‬
‫باجی کی بات سن کر حیران رہ گیا اور ان کا منہ‬
‫دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں وسیم میں بھی اپنے بھائی‬
‫کی رانی بنا چاہتی ہوں میں بھی مزہ اور سکون‬
‫لیناچاہتی ہوں کیا اپنی باجی کو دو گے ‪.‬میں نے کہا‬
‫لیکن باجی تو باجی نے آگے سے کہا لیکن کیا وسیم کیا‬
‫میں تمہاری بہن اور باجی نہیں ہوں کیا میں عورت نہیں‬
‫ہوں میں جذبات اور احساس نہیں رکھتی ‪.‬اگر تم اپنی‬
‫باجی کو پیار کرتے ہو اور اپنا سمجھتے ہو تو مجھے‬
‫بھی اپنی رانی بنا لو مینتو اس وقعت سے تمھارے لیے‬
‫آہ بھرتی تھی جب سائمہ مجھے تمھارے متعلق مرچ‬
‫‪ .‬مصالحہ لگاکر اپنی راتوں کی کہانی سنایا کرتی تھی‬
‫کیا اپنی باجی کو بھی وہ مزہ اور سکون نہیں دو گے‬
‫اگر نہیں دے سکتے تو بتا دو میں دوبارہ تم سے کبھی‬
‫نہیں کہوں گی ‪.‬میں نے باجی کے ہاتھ میں ہاتھ رکھ کر‬
‫کہا باجی یہ بات نہیں ہے مجھے آپ بہت عزیز ہیں اور‬
‫میں آپ سے بھی نبیلہ جتنا ہی پیار کرتا ہوں ‪.‬اگر آپ‬
‫کو کوئی مشکل یا پریشانی نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں‬
‫ہے میں آپ کی ہر بات کو مان سکتا ہوں اور آپ کو‬
‫خوش رکھنے کی کوشش کر سکتا ہوں ‪.‬باجی میری‬
‫بات سن کر چہک اٹھی اور آگے ہو کر مجھے گلے لگا‬
‫لیا جب باجی نے مجھے اپنے گلے لگایا تو مجھے‬
‫باجی کے نرم نرم موٹے موٹے ممے اپنے سینے پر‬
‫‪ .‬محسوس ہوئے باجی کا جسم روئی کی طرح نرم تھا‬
‫ِپھرباجی پیچھے ہٹ گئی اور بولی وسیم میرے بھائی‬
‫میں دِل سے اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں اور‬
‫مجھے کوئی مشکل نہیں ہے میں شادی شدہ ہوں اور‬
‫میرا میاں بھی تو اپنی بہن کو چودتا رہا ہے تو میں بھی‬
‫اگر اپنے بھائی سے کروا لوں گی تو کوئی بڑی بات‬
‫نہیں ہے ‪.‬لیکن وسیم ایک بات کا وعدہ آج تم کو‬
‫مجھے سے کرنا ہو گا اور اِس وعدے پر قائم رہنا ہو گا‬
‫اِس وعدے سے ہم دونوں کی عزت کا بھرم باہر والوں‬
‫کی نظر میں بھی رہے گا ‪.‬میں نے کہا باجی پہلے عزت‬
‫ِپھر دوسرا کام ہو گا آپ بتاؤ کیا کرنا ہے تو باجی نے‬
‫کہا یہ تمھارے اور میرے درمیان جو بھی رشتہ ہو گا‬
‫وہ صرف تمہیں یا مجھے ہی پتہ ہو گا اِس کا ذکر کسی‬
‫کے آگے بھی نہیں کرنا ہے نبیلہ کو بھی نہیں پتہ لگنا‬
‫چاہیے کیونکہ تم بھی اس کی بڑے بھائی ہو اور میں‬
‫اس کی باجی اگر تمہارا اور میرے تعلق کا اس کو پتہ‬
‫لگے گا تو شاید وہ عزت ہمارے درمیان نہیں رہ سکے‬
‫گی ‪.‬اور مینچاہتی ہوں سب کی اور نبیلہ کی نظر میں‬
‫تمہارا اور میرا رشتہ ویسا ہی نظر آنا چاہیے جو حقیقت‬
‫میں ہے ‪.‬اور اِس میں ہی ہم دونوں کی عزت دوسروں‬
‫کے سامنے اور نبیلہ کے سامنے بر قرار رہ سکے گی‬
‫تو میں باجی کو کہا باجی میں آپ کی بات کو مکمل‬
‫طور پر سمجھ گیا ہوں آپ میری طرف سے بے فکر ہو‬
‫جائیں ‪.‬تو باجی نے کہا بہت ہی اچھی بات ہے ‪.‬باجی‬
‫نے کہا وسیم ایک کام کرو گے تو میں نے کہا باجی‬
‫بولو کیا کام ہے تو باجی نے کہا وسیم ظفر کو اور خالہ‬
‫کو گئے ہوئے کافی دیر ہو گئی ہے وہ شاید مزید آدھے‬
‫گھنٹے تک واپس آ جائیں گے اِس لیے تم اور میں اتنی‬
‫جلدی میں کچھ خاص نہیں کر سکتے اِس لیے کچھ ہلکا‬
‫پھلکہ تو کر سکتے ہیں اگر تمہیں کوئی مسئلہ نہ ہو تو‬
‫میں نے کہا باجی میں آپ کی بات کو سمجھا نہیں ہوں‬
‫تو باجی کھڑی ہو گئی اور مجھے بھی کھڑا کر دیا اور‬
‫ِپھر خود میرے آگے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور‬
‫مجھے بوال اپنی شلوار کا نا ڑہ کھولو مجھے تمہارا لن‬
‫دیکھنا ہے بہت عرصے سے اِس لن کی تعریف سنتی آ‬
‫رہی ہوں ‪.‬آج تو دیکھ کر ہی رہوں گی کہ آخر میرے‬
‫بھائی کا لن ہے کیسا تو میں باجی کی بات سن کر شرما‬
‫گیا تو باجی نے آگے ہاتھ کر کے میری شلوار کا نا ڑہ‬
‫کھولنے لگی اور بولی تم تو ٹائم ہی ضایع کر دو گے‬
‫اور شرما تے ہی رہو گے مجھے خود ہی کچھ کرنا‬
‫پڑے گا اور میرا نا ڑہ کھول دیا اور میری شلوار ایک‬
‫جھٹکے سے میرے پاؤں میں گر گئی ‪.‬باجی نے آگے‬
‫سے قمیض کا پلو ہٹا کر نیچے دیکھا تو میں نے باجی‬
‫کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ حیران ہو کر دیکھ رہی‬
‫تھی ‪.‬اس ٹائم بھیمیرا لن نیم حالت میں کھڑا تھا‬
‫کیونکہ باجی کے ساتھ اتنی دیر باتیں کر کے میرے لن‬
‫میں ایک جان سی آئی ہوئی تھی باجی لن کو بہت غور‬
‫سے دیکھ رہی تھی ‪ِ .‬پھر اپنے ہاتھ آگے کر کے میرے‬
‫لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کر کے‬
‫اپنےنرم و مالئم ہاتھوں سے سہالنے لگی باجی کے‬
‫ہاتھ میرے لن پر لگتے ہی میرے لن نے ایک جھٹکا‬
‫مارا تو باجی نے کہا واہ وسیم میرے بھائی تیرا شیر تو‬
‫اپنی باجی کا ہاتھ لگتے ہی دھاڑ نے لگ پڑا ہے اور‬
‫ِپھر آہستہ آہستہ لن کو سہالنے لگی باجی کے ہاتھوں‬
‫کی حرکت بتا رہی تھی کے باجی کو اِس کام میں کافی‬
‫تجربہ تھا وہ بڑے ہی اسٹائل سے اور ردہم کے ساتھ لن‬
‫کو سہال رہی تھی ‪.‬تقریبا ‪ 5‬منٹ بعد ہی اچھی طرح‬
‫سہالنے سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا باجی کی‬
‫آنکھیں دیکھ کر پھٹی کی پھٹی رہ گئی ‪.‬اور باجی اپنے‬
‫ہاتھ کے ساتھ میرے لن کو ناپنے لگی اور ِپھر اوپر منہ‬
‫کر کے مجھے بولی وسیم سائمہ اور نبیلہ سچ کہتی‬
‫‪ .‬تھیں تیرا لن تو بڑا ہی مزیدار اور موٹا اور لمبا ہے‬
‫میں نے اپنے میاں کا بھی چیک کیا ہے اس کا ‪ 5‬انچ‬
‫لمبا لن ہے اور ‪ 2‬انچ موٹا ہے تیرا لن ‪ 7‬انچ لمبا ہے‬
‫اور تقریبا ‪ 3‬انچ تک موٹا ہے ‪.‬یہ تو کسی بھی عورت‬
‫کی بس کروا سکتا ہے ‪ِ .‬پھر باجی نے کہا وسیم ٹائم‬
‫تھوڑا ہے تو بیٹھ جا میں بیٹھ گیا تو باجی نے منہ آگے‬
‫کر کے میرے لن کا ٹوپا منہمیں لے لیا اور اس کو اوپر‬
‫گول گول ُزبان گھما نے لگی ‪.‬باجی کی ُزبان لمبی تھی‬
‫اور باجی کے منہ کا اندارونی حصہ کافی گرم تھا جب وہ‬
‫لن کا ٹوپا منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی تو میرے‬
‫پورے لن میں کر نٹ دوڑ رہا تھاباجی کا لن کے ٹو پے‬
‫پر ُزبان کو گھما گھما کر چوپا لگانا ایسا ہی‬
‫تھاجیسے آخری دفعہ نبیلہ میرے لن کو کر رہی تھی‬
‫باجی اور نبیلہ کے آخری دفعہ لن کو چوپو ں کا اسٹائل‬
‫ایک جیسا تھا ‪ِ .‬پھر باجی نے ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ تک کافی‬
‫زبردست طریقے سے میرے لن کے ٹو پے کے چوپے‬
‫لگائے ِپھر باجی نے ایک نیا کام کیا میرے ٹٹوں کو‬
‫اپنے منہ میں لے لیے اور ایک ایک کر کے میرے ٹٹوں‬
‫کو منہ میں لیتی اور اس کو چوس چوس کر رس نکالتی‬
‫رہی‪ 5‬منت تک باجی نے جم کر میرے ٹٹوں کا چوپا‬
‫سم کا لطف دیا ِپھر‬ ‫لگایا اور مجھے ایک مزیدار ق ِ‬
‫دوبارہ میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اب کی بار‬
‫لن کو پورا منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگی لیکن‬
‫میں حیران تھا باجی نے تقریبا ‪ 5‬انچ تکلن اپنے منہ‬
‫میں لے لیا تھا مجھے اندازہ ہو گیا کہ باجی ظفر بھائی‬
‫کا پورا لن منہ میں لے سکتی ہیں ‪ِ .‬پھر باجی نے میرے‬
‫لن پر جیسے حملہ کر دیا اور اس کو اپنی ُزبان کی‬
‫گرفت سے جڑا لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی ‪.‬باجی کا‬
‫انداز ہی نراال تھا ‪.‬جب وہ ُزبان کی گرفت‬
‫ِ‬ ‫چوپا لگانے کا‬
‫سے میرے لن کو جکڑ لیتی مجھے ایسے لگتا جیسے‬
‫میرے لن سے خونچوس رہی ہوں‬

‫ِپھر باجی ‪ 5‬منٹ تک میرے لن کے اِس طرح ہی چو‪:‬‬


‫پے لگاتی رہی ‪ِ .‬پھر باجی کو شاید جوش چڑھ گیا انہوں‬
‫نے اپنے منہ سے کافی زیادہ تھوک نکال کر میرے لن‬
‫پر پھینک دی اور ِپھر لن کو منہ میں لے کر اس کو‬
‫تیزی کے ساتھ آگے پیچھے کرنے لگی ‪.‬باجی کا یہ‬
‫اسٹائل میری جان نکال رہا تھا ‪.‬اور باجی جھٹکوں کے‬
‫ساتھ لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی ‪.‬جیسے‬
‫کوئی منہ کو چود رہا ہو ‪.‬اور باجی کے ان جاندار چو‬
‫پوں نے میری جان نکال دی اور‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ کے اندر‬
‫ہی میرے لن کے اندر ہلچل سے مچ گئی میں سمجھ گیا‬
‫تھا کے اب میرا پانی نکال کے نکال میں نے اپنے لن کو‬
‫باجی کے منہ سے نکالنے کی کوشش کی لیکن باجی‬
‫نے اپنے دونوں ھاتھوں سے میری گانڈ کو پیچھے‬
‫سے پکڑا ہوا تھا اور منہ کو آگے پیچھے کر کے لن کو‬
‫اندر باہر کر رہی تھی ‪.‬اور ِپھر میں ہار گیا اور میری‬
‫منی کا فوارہ باجی کے منہ میں ہی چھوٹ گیا لن ابھی‬
‫بھی باجی کے منہ کے اندر تھا اور میرا لن منی چھوڑ‬
‫رہا تھا جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی نکل چکا تو‬
‫میں نے آہستہ سے لن کو منہ سے باہر کھینچ لیا اور‬
‫باجی کو دیکھا تو باجی اپنا منہ صاف کر رہی تھی میں‬
‫حیران ہوا کیونکہ باجی نے میری سا ری منی نگل گئی‬
‫تھی ‪.‬باجی ابھی اپنا منہ ہی صاف کر رہی تھی کہ باجی‬
‫کا موبائل بجنے لگا باجی نے بیڈ پر پڑا ہوا اپنے موبائل‬
‫اٹھایا تو شاید ظفر بھائی کی کال تھی باجی نے کال سن‬
‫کر موبائل ایک طرف رکھ دیا اور بولی ظفر کا فون تھا‬
‫وہ کہہ رہا تھا کے خالہ کو ڈرپ لگی ہوئی ہے اِس لیے‬
‫دیر ہو گئی ہے ڈرپ ختم ہونے والی ہے ہم لوگ ‪ 20‬یا‬
‫منٹ میں گھر آ جائیں گے ‪ِ .‬پھر میں اپنی شلوار کو ‪25‬‬
‫اٹھا کر باندھ لیا اور کرسی پر بیٹھ گیا ‪.‬باجی باہر چلی‬
‫گئی ‪.‬اور کچھ دیر َب ْعد واپس آئی توان کے ہاتھ میں‬
‫ٹھنڈا دودھ کا گالس تھا میں نے وہ پی لیا اور گالس‬
‫ایک سائڈ پر رکھ دیا ‪.‬باجی نے کہا وسیم یقین کرو‬
‫تمہارا لن بہت جاندار اور مزیدار ہے اور تمہارا مال بھی‬
‫بہت مزیدار ہے ‪.‬مزہ آ گیا ہے ‪.‬باجی نے کہا وسیم لمبا‬
‫کام تو ِپھر کسی دن ٹائم نکال کر کروالوں گی لیکن کچھ‬
‫کام تو ہو گیا ہے ایک اور کام باقی ہے ابھی ان لوگوں‬
‫کو آنے میں ‪ 20‬یا ‪ 25‬منٹ لگیں گے اِس لیے ان کے‬
‫آنے سے پہلے تم مجھے ایک دفعہ ٹھنڈا کر دو تو میں‬
‫نے کہا باجی اب کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا اندر تو‬
‫ابھی نہیں کروا سکتی ٹائم نہیں ہے تم اِس طرح کرو‬
‫ایک دفعہ اپنے منہ اور ُزبان سے میری پھدی کو تھوڑا‬
‫مزہ دے دو ‪.‬اور باجی نے اپنی قمیض اوپر کر کے‬
‫اپنے پیٹ پر باندھ لی اور اپنی شلوار کو ایک جھٹکے‬
‫میں اُتار کر پھینک دیا اور کمرے کی دیوار کے ساتھ‬
‫منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو کھول لیا‬
‫اور بولی وسیم میرے بھائی میری جان یہاں آؤ اور اپنی‬
‫باجی کو اپنی ُزبان کا جادو دیکھا ؤمیں کرسی سے اٹھا‬
‫اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے باجی کی گانڈ کے پٹ‬
‫کو کھول کر دیکھا تو ایک درمیانے سائز کا سوراخ‬
‫مجھے نظر آیا جس کا رنگ برائون تھا میں نے ناک‬
‫آگے کر کے باجی کی پھدی اور گانڈ کے سوراخ والی‬
‫جگہ کو سونگھا تو مجھے ایک بھینی بھینی سی‬
‫خوشبو آ رہی تھی جس سے مجھے نشہ سا چڑھ گیا تھا‬
‫باجی نے منہ پیچھے کر کے کہا وسیم فکر نہ کر بہت‬
‫جلدی میں اپنے بھائی کا لن اپنی گانڈ کے اندر کرواؤں‬
‫گی اور مزہ دوں گی ‪.‬مجھے پتہ ہے میرے بھائی کو‬
‫میری گانڈ بہت پسند ہے ‪ِ .‬پھر میں نے باجی کی گانڈ‬
‫کے سوراخ پر اور پھدی پر کس کرنے لگا اور پھدی‬
‫کے لبوں پر کس کی ِپھر باجی کی گانڈ کے سوراخ پر‬
‫کس کی ‪.‬کچھ دیر کس کرنے کے بَ ْعد میں نے باجی کی‬
‫گانڈ کی لکیر میں سے ُزبان پھیر کر نیچے پھدی کے‬
‫لبوں تک ُزبان سے اس کو چاٹنا شروع کر دیا باجی کو‬
‫میری ُزبان کے لگتے ہی جھٹکاسا لگا اور اپنی گانڈ کو‬
‫ہلکا ہلکا آگے پیچھے کر کے میری ُزبان کو اپنی گانڈ‬
‫کی لکیر اور پھدی پر محسوس کرنے لگی ‪.‬میں ‪ 4‬سے‬
‫منٹ تک باجی کو اس ہی اسٹائل میں چاٹتارہا باجی ‪5‬‬
‫کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں ‪.‬وہ میری ُزبان‬
‫کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر محسوس کر کے مدھوش ہو‬
‫گئی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے کچھ دیر َب ْعد اپنے دونوں‬
‫ہاتھ کی انگلیوں سے باجی کی پھدی کے لبوں کو‬
‫کھوال اور اس میں ایک دفعہ اپنی ُزبان کو پھیرا تو باجی‬
‫کا جسم جھٹکا کھانے لگا ‪.‬اور باجی آہ کی آواز سے‬
‫‪ .‬بولی وسیم میری جان تمہاری ُزبان میں جادو ہے‬
‫باجی کی پھدی کے لب آپس میں جڑے ہوئے تھے اور‬
‫پھدی پر چھوٹے چھوٹے بال تھے ایسا لگ رہا تھا کے‬
‫باجی نے ‪ 2‬یا ‪ 3‬دن پہلے اپنے بال صاف کیے تھے ‪.‬ان‬
‫کی پھدی کا منہ تھوڑا بڑا تھا وہ تو ویسے بھی ھونا‬
‫تھا ‪ 2‬بچوں کے پیدا ہونے کے بَ ْعد پھدی کنواری‬
‫لڑکیونکی طرح تو نہیں رہتی ہے ‪ِ .‬پھر میں نے اپنی‬
‫ُزبان کو دوبارہ باجی کی پھدی میں پھیرا باجی کی‬
‫منہسے سسکیاں نکلنا تیز ہو گیں تھیں ‪.‬میں کچھ دیر‬
‫تک اپنی ُزبان کو آہستہ آہستہ باجی کی پھدی کے اندر‬
‫باہر کرتا رہا اور باجی بھی گانڈ کو آگے پیچھے کر کے‬
‫ُزبان کا مزہ لے رہی تھی ‪.‬باجی کی پھدی نے تھوڑا‬
‫سنا شروع کر دیا تھا کیونکہ مجھے باجی کی‬ ‫تھوڑا ِر ْ‬
‫پھدی کا نمکین پانی اپنی ُزبان پر محسوس ھونا شروع‬
‫ہو گیا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے باجی کو فل اور آخری مزہ دینا‬
‫کا سوچااور اپنی ُزبان کو تیزی کے ساتھ باجی کی پھدی‬
‫کےاندر باہر کرنے لگا باجی کی جوش چڑھ گیا ان کے‬
‫منہ سے بہت اونچی اونچی سسکیاں نکل راہیں تھیں آہ‬
‫آہ اوہ اوہ آہ آہ وسیم اور تیزکرو میرے بھائی آہ آہ اوہ‬
‫آہ ‪.‬میں نے لگاتار ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ باجی کی پھدی کو‬
‫اپنی ُزبان سے چودا اور ِپھر باجی اپنے آخری جوش‬
‫پر تھی انہوں نے اپنا ایک ہاتھپیچھے کر کے میرے‬
‫سر پر رکھ دیا اور میرے سر اپنی پھدی پر دبانے لگی‬
‫اور اونچی اونچی آوازیں نکال رہی تھی ‪.‬اور کچھ دیر‬
‫بَ ْعد ہی باجی کا جسم اکڑ کر پانی چھوڑ نے لگا مجھے‬
‫اپنی ُزبان پر باجی کی پھدی کا گرم گرم نمکین رس‬
‫محسوس ہوا اور ِپھر میں پیچھے ہٹ کر اپنی سانس‬
‫بَحال کرنے لگا باجی وہاں دیوار پر ہاتھ رکھ کر ‪ 2‬منٹ‬
‫تککھڑی رہی جب ان کی پھدی نے اپنا سارا پانی چھوڑ‬
‫دیا جو کہ ان کی رانوں کے درمیان سے ہوتا ہوا زمین‬
‫پر گر رہا تھا ِپھر باجی سیدھی ہوئی اور نیچے سے‬
‫ننگی ہی اپنی شلوار اٹھا کر اپنے باتھ روممیں چلی گئی‬
‫اور تقریبا ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ بَ ْعد اپنے کپڑے پہن کر فریش ‪.‬‬
‫ہو کر آ دوبارہ کمرے میں آ گئی ‪.‬میں باتھ روم میں گیا‬
‫اور جا کر اپنا منہ دھو کر فریش ہوا اور باہر آ کر کرسی‬
‫پر بیٹھ گیا ‪.‬باجی نے کہا واہ وسیم تیری ُزبان میں کیا‬
‫جادو ہے ‪.‬میرا آج بہت پانی نکال ہے ‪.‬ظفر تو بس‬
‫تھوڑی دیر پھدی کو سک کرتا ہے اور تھک جاتا ہے‬
‫اس کو بس گانڈ میں اور پھدی میں ڈالنے کی جلدی‬
‫ہوتی ہے ‪.‬تم میری زندگی میں پہلے ہو جس نے میرے‬
‫ُزبان کی چدائی سے پانی نیکلوایا ہے ‪ِ .‬پھر باجی نے‬
‫کہا وسیم تمہیں ایک اوربات بھی سمجھا نی ہے جب چا‬
‫چی یہاں آ جائے گی تو زیادہ وقعت اس کو نہیں دینا ہے‬
‫کیونکہ چا چی بہت تتیز عورت ہے ‪.‬بس کبھی کبھی‬
‫ٹائم نکال کر اس کو ٹھنڈا کر دیا کرنا ‪.‬اور نہ ہی‬
‫سائمہسے اپنے اور چا چی کے تعلق کا کبھی ذکر کرنا‬
‫اِس طرح ماں بیٹی میں بھی اور میاں بِی ِوی میں بھی‬
‫عزت کم ہو جاتی ہے ‪.‬جتنا ہو سکے اس کو چھپا کر‬
‫رکھو ‪.‬جب پتہ چل جائے گا تو ِپھر اس وقعت کیاس‬
‫وقعت دیکھ لیں گے ‪.‬اور ویسے بھی تمہیں اب کوئی‬
‫مشکل نہیں ہے ‪.‬اپنی ِبی ِوی بھی مزہ دینے کے لیے ہے‬
‫‪ .‬اور اپنی دونوں بہن بھی ہیں جب دِل کرو کر لیا کرو‬
‫بس چا چی کوزیادہ سر پر چڑھنے کا موقع نہیں دینا تم‬
‫سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں ‪.‬تو میں نے‬
‫کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ رہا ہوں آپ‬
‫بے فکر ہو جائیں اب وہ ہی ہو گا جو آپ چاہو گی ‪.‬آج‬
‫سے آپ میری استاد ہیں ‪.‬باجی میری بات سن کر خوش‬
‫ہو گئی اور مسکرا پڑیاور کہنے لگی وسیم میرے بھائی‬
‫میں کبھی بھی تمہیں ایسا کام نہیں کرنے دوں گی جس‬
‫سے تمہاری یا خاندان کی عزت خراب ہو جو بھی کام ہو‬
‫پردے میں ہو تو اچھا رہتا ہے ‪.‬اور تم فکر نہ کرو اب‬
‫اپنی باجی سے یاری لگا لی ہے تو مجھے پتہ ہے‬
‫‪ .‬اپنے بھائی کا کیسے اور کس طرح خیال رکھنا ہے‬
‫ِپھر باجی کے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی باجی‬
‫نے کہا لگتا ہے خالہ اور ظفر آ گئے ہیں ‪.‬باجی نے‬
‫دروازہ کھوال اور وہ ہی لوگ تھے میں بھی باجی کے‬
‫کمرے سے نکل کر باہر صحن مینآ گیا اور خالہ کی چار‬
‫پائی کے نزدیک ہو کر بیٹھ گیا اورانکا حال پوچھنے‬
‫لگا ظفر بھائی بھی وہاں ہی بیٹھ گئے میں نے کو بھی‬
‫سالم دعا کی اور حالحوال پوچھا اور مزید ‪ 15‬سے ‪20‬‬
‫منٹ بیٹھ کر یہاں وہاں کی باتیں کر کے ا َ‬
‫ِجازت لے کر‬
‫اپنے گھر آ گی‬

‫‪011‬‬
‫میں جب گھر آیا تو اس وقعت رات کے ‪ 8‬بج چکے‬
‫تھے كھانا تیار تھا میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا‬
‫کھایا اور ِپھر اپنے کمرے میں چال گیا ‪.‬میں تھوڑا‬
‫تھک گیا تھا میرا ایک دفعہ پانی بھی نکل چکا تھا‬
‫اِس لیے اب سائمہ کے ساتھ کچھ کرنے کا موڈ نہیں‬
‫تھا ‪.‬اِس لیے میں نے کمرے میں آ کر کچھ دیر ٹی‬
‫وی دیکھا اور ِپھر تقریبا ‪ 10‬بجے الئٹ آف کر کے‬
‫سو گیا ‪.‬صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے‬
‫اپنے ہونٹوں پر کچھ گرم سا اور نرم سا احساس ہوا‬
‫میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیران رہ گیا‬
‫کیونکہ نبیلہ میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر‬
‫کس کر رہی تھی ‪.‬میں نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا‬
‫تو سائمہ وہاں نہیں تھی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو ‪9‬‬
‫بج چکے تھے ‪.‬میں حیران ہو کر نبیلہ کو دیکھ رہا‬
‫تھا تو نبیلہ نے کچھ دیر کس کر کے میری آنکھوں‬
‫میں دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک نشہ اورچمک‬
‫سی تھی اور بولی بھائی فکر نہیں کرو آپ کی ِبی ِوی‬
‫گھر پر نہیں ہے ‪.‬رات کو محلے میں ایک فوتگی ہو‬
‫‪ .‬گئی تھی امی اور سائمہ فوتگی والے گھر گئیں ہیں‬
‫‪ .‬میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بیڈ کےساتھ ٹیک لگا لی‬
‫نبیلہ بھی بیڈ پر چڑھ کر اپنی ٹانگوں کو پھیال کر‬
‫میری گود میں بیٹھ گئی اور مجھے کس کرنے لگی‬
‫نبیلہ کی نرم نرم گانڈ کو محسوس کر کے میرا لن‬
‫نیچے سے سر اٹھانے لگا جس کو شاید نبیلہ نے بھی‬
‫محسوس کر لیا تھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے‬
‫میرے لن کو شلوار کے اوپر ہی پکڑ لیا اور اس کو‬
‫سہالنے لگی لیکن وہ میرے ہونٹوں کو مسلسل چوس‬
‫رہی تھی ‪ِ .‬پھر کچھدیر میں ہی میرا لن آکر کر‬
‫کھڑا ہو گیا نبیلہ نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں میرے لن‬
‫کو پھنسا لیا اور اور اوپر بیٹھ کر آگے پیچھے ہونے‬
‫لگی اور ساتھ میں فرینچکس کرتی رہی ‪.‬نبیلہ بھی‬
‫کڑکوں میں ہی تھی اورمیں بھی شلوار اور بنیان میں‬
‫تھا ‪ِ .‬پھر نبیلہ کی فرینچ کس اور اپنی گانڈ کو میرے‬
‫لن کے اوپر ہی رگڑ نے سے مجھے بھی جوش آ گیا‬
‫اور میں نے نبیلہ کے مموں کو پکڑ لیا اور اس کو‬
‫‪ .‬سہالنے لگا ‪.‬نبیلہ کافی زیادہ مست ہو چکی تھی‬
‫اور نیچے میرا لن بھی نبیلہ کی گانڈ کی گرمی‬
‫محسوس کر کے مسلسل جھٹکے مار رہا تھا ِپھر‬
‫نبیلہ تھوڑا سا پیچھے ہٹی اور کھڑی ہو گئی ‪.‬اپنی‬
‫شلوار جس میں السٹک ڈَا ال ہوا تھا اس کو آدھا‬
‫اپنے گھٹنوں تک اتارا اور ِپھر ہاتھ نیچے کر کے‬
‫میری شلوار کا ناڑہ کھول کر تھوڑا سا نیچے کیا اور‬
‫میرے لن کو باہر نکال لیا اور اس پہلے اپنے منہ‬
‫میں لے لیا اور ‪ 1‬منٹ تک چوپا لگا کر ِپھر میرے لن‬
‫پر اپنی کافی زیادہ تھوک لگا کر گیال کر دیا اور ِپھر‬
‫نیچے ہو کر میرے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی‬
‫کے منہ پر رکھا اور ِپھر اپنے جسم کو آہستہ سا‬
‫نیچے کی طرف جھٹکا لگا دیا جس سے میرے لن کا‬
‫ٹوپا نبیلہ کی پھدی کے اندر ہو گیا ‪.‬نبیلہ کے منہ‬
‫سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور ِپھر نبیلہ آہستہ آہستہ‬
‫اپنے جسم کو نیچے کی طرف دباتی گئی اور تقریبا‬
‫آدھے سے زیادہ لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا‬
‫اس کے چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی مشکل سے لن کو‬
‫اندر لے رہی تھی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر رک کر اس نے ایک‬
‫زورکا جھٹکا مارا اور میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے‬
‫اندر گم ہو گیا ‪.‬نبیلہ کے منہ سے ایک اونچی سی درد‬
‫بھری سسکی نکل گئی اور بولی ہا اے بھائی میں مر‬
‫گئی ہوں تیرا گھوڑے جیسا لن ہے کتنی دفعہ پھدی‬
‫میں لے کر بھی یہ اب تک بہت تنگ کرتا ہے پھدی کو‬
‫اندر سے ِچیر کر رکھ دیتا ہے ‪.‬میں نبیلہ کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا ‪.‬اور بوال نبیلہ میری جان ِپھر یہ‬
‫لن بَ ْعد میں مزہ بھی تو دیتا ہے ‪.‬تو وہ بولی بھائی‬
‫اِس لیے تو ہر وقعت موقع تالش کرتی رہتی ہوں کے‬
‫کب آپ سے جی بھر کر مزہ کروں اور اپنی آگ کو‬
‫ٹھنڈا کروں ‪ِ .‬پھر کچھ دیر تک نبیلہ ایسے ہی میرے‬
‫لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی اور باتیں کرتی رہی ِپھر‬
‫خود ہی اس نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے‬
‫جسم کو اوپر کی طرف اٹھانے لگی ‪.‬اور لن کو ٹو پے‬
‫تک باہر نکال کر ِپھر دوبارہ آہستہ آہستہ اندر کرنے‬
‫لگی اِس ہی طرح وہ آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر‬
‫لینے لگی اور منہ سے سیکسی سیکسی آوازیں بھی‬
‫نکال رہی تھی ‪ِ .‬پھر جب لن کافی حد تک پھدی کے‬
‫اندر رواں ہو گیا تو نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور‬
‫لن کو تیزی کے ساتھ اپنی پھدی کے اندر باہر کرنے‬
‫لگی جب اندر لیتی تو اپنی پھدی کو ٹائیٹ کر لیتی اور‬
‫جب باہر نکالتی تو ڈھیال کر دیتی میرا لن نبیلہ کی‬
‫پھدی کی اندرونی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو‬
‫سنا بھی شروع‬ ‫رہا تھا نبیلہ کی پھدی نے اندر سے ِر ْ‬
‫کر دیا تھا جس کی وجہ سے پھدی اندر سے گیلی ہو‬
‫گئی تھی اور لن پچ پچ کی آواز سے اندر باہر ہو رہا‬
‫تھا ‪.‬مجھے بھی اب اس کے جھٹکوں سے جوش‬
‫چڑھ گیا تھا اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر‬
‫پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر اس کا‬
‫ساتھ دینے لگا ‪.‬تقریبا ‪ 5‬منٹ بَ ْعد ہی نبیلہ کا جسم آکر‬
‫نے لگا اور ِپھر دیکھتے دیکھتے اس نے اونچی آواز‬
‫میں سسکیاں لینا شروع کر دیں اور ِپھر اس کی پھدی‬
‫نے گرم گرم منی کا الوا اندر چھوڑ دیا میرے ابھی‬
‫پانی نہیں نکال تھا پھدی کی اندر کام کافی گیال ہو چکا‬
‫تھا میں نے بھی پورے جوش کے ساتھ جھٹکے‬
‫مارنے شروع کر دیئے اور مزید ‪ 2‬منٹ میرے لن نے‬
‫‪ .‬بھی نبیلہ کی پھدی کے اندر مال گرا نا شروع کر دیا‬
‫نبیلہ کچھ دیر میرے اوپر بیٹھی رہی ِپھر میرے لن نے‬
‫بھی منی اگلنا بند کر دیا تھا ِپھر نبیلہ میرے اوپر سے‬
‫ہٹ کر بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور اپنی شلوار‬
‫کو پورا اُتار دیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک‬
‫دلکش مسکان دے کر کمرے سے باہر چلی گئی ‪.‬اس‬
‫کے جانے کے کچھ دیر بَ ْعد میں بھی اٹھ کر باتْھ روم‬
‫میں گھس گیا اورنہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو‬
‫گیا ‪ِ .‬پھر اپنے ہی کمرے میں بیڈ پر ٹیک لگا کر‬
‫بیٹھ گیا اور ٹی ویلگا لیا ‪.‬تقریبا آدھے گھنٹے بَ ْعد‬
‫سائمہ کمرے میں ناشتہ لے کر داخل ہوئی ‪.‬اور وہ‬
‫بھی میرے آگے ناشتہ رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر‬
‫‪ .‬ناشتہ کرنے لگی‬

‫ناشتہ کرنے کے َب ْعد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے‪:‬‬


‫سےباہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں‬
‫مصروف ہو گیا ‪.‬آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه‬
‫والے دن الہور جانا تھا ‪.‬میں سوچ رہا تھا کے کل‬
‫رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ‬
‫کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا‬
‫میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں‬
‫جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی‬
‫ِبی ِوی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا ‪.‬میں یہ‬
‫جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد‬
‫کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی‬
‫لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ‬
‫تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس‬
‫کے جسم کی بھوک رکھتا ہے ‪.‬خیرمیں یہ ہی باتیں‬
‫سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے ‪ 30: 11‬ہو رہے‬
‫تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں‬
‫کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں‬
‫لگانی تھی اور میں ِپھرتیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر‬
‫دوستوں کی طرف آ گیا اور میں ‪ 2‬بجے تک اپنے‬
‫دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا ‪ِ .‬پھر جب‬
‫بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ ‪2‬‬
‫گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھوال اور بولی بھائی كھانا‬
‫تیارہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے‬
‫سیدھا باتھ روم چال گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور‬
‫ِپھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں‬
‫موجود نہیں تھی ‪.‬میں نے نبیلہ سے پوچھا کے‬
‫سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی‬
‫‪ .‬فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاسگئی ہے‬
‫میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو‬
‫ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تونبیلہ نے تھوڑا‬
‫غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے‬
‫گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہکا غصہ جانتا تھا‬
‫اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں‬
‫سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر‬
‫میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور‬
‫یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے‬
‫کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے ‪.‬اور مجھے پتہ ہی‬
‫نہیں چال میں سو گیا تقریبا شام کے ‪ 5‬بجے مجھے‬
‫سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرےاور اپنے لیے‬
‫چائے بنا کر الئی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور‬
‫‪ .‬دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرےلیے رکھ دیا‬
‫میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چال گیا اور منہ‬
‫ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور ِپھر باہر آکر بیڈ پر بیٹھ‬
‫گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے‬
‫دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی ‪.‬میں نے‬
‫سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر‬
‫کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی ‪.‬میں‬
‫نے کہا اگر سب خیر تھی تو ِپھر لینا کیا تھا ‪.‬تو‬
‫سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے‬
‫پاس پچھلے ‪ 2‬مہینے سے جا رہی ہوں ‪ 10‬یا ‪ 15‬دن‬
‫بَ ْعد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور ِپھر اپنے‬
‫کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور‬
‫میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ‬
‫کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں‬
‫لیکن ہماری کوئی اوالد نہیں ہے ‪.‬میں نے کافی ڈاکٹر‬
‫کو پہلے بھی الہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں‬
‫پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ‬
‫اِس مسئلے کے َحل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے‬
‫اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی‬
‫کالس فیلو بھی ہے ‪.‬فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس‬
‫سے پہلے دفعہ ملوایا تھاوہ ہوتی تو ملتان شہر میں‬
‫‪ .‬ہے لیکن ‪ 2‬دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے‬
‫آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے‬
‫میں نے کہا تو ِپھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق ‪.‬‬
‫پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے‬
‫لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ ‪ 3‬مہینے کا کورس ہے‬
‫اورمجھے تو ابھی ‪ 2‬مہینے بھی پورے نہیں ہوئے‬
‫ہیں ‪.‬لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس‬
‫بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اوالد ہوئی ہے‬
‫میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی ‪.‬‬
‫ِپھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سیکس دی‬
‫اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا‬
‫‪.‬پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں‬
‫میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے ‪ِ .‬پھر وہ چائے کے‬
‫خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے‬
‫پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ‬
‫نے الہور کب جانا ہے ‪.‬تو میں نے کہا تمہاری امی کا‬
‫فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا‬
‫سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور‬
‫کاغذی کارروائی کرنی ہے ‪.‬اِس لیے میں جمه‬
‫کوالہور جاؤں گا ‪.‬اور سائمہ میری بات سن کر ِپھر‬
‫باہر کو چلی گئی ‪.‬میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی‬
‫دیکھنے لگا ‪.‬وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق‬
‫گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دنشروع‬
‫ہو گئے تھے ‪.‬اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا ‪.‬اگلی‬
‫صبح میں تھوڑا دیر سے اٹھا اور کیونکہ کوئی خاص‬
‫‪ .‬کام نہیں تھا ‪.‬اور شام تک مینکمرے میں ہی پڑا رہا‬
‫شام کو اٹھ کر باہر صحن مینگیا امی اور سائمہ‬
‫بیٹھے تھے اور نبیلہ کچن میں تھی ‪.‬میں تھوڑی دیر‬
‫وہاں بیٹھا اور ِپھر میں نے کہا میں تھوڑا چھت پر جا‬
‫رہا ہوں تو نبیلہ نے کہا بھائی چائے تیار ہے چائے‬
‫پی کر جائیں تو میں نے کہا نبیلہ مجھے چائے اوپر‬
‫ہی دے دینا اور میں چھت پر آ گیا ‪.‬تقریبا ‪ 10‬منٹ بَ ْعد‬
‫نبیلہ چائے لے کر اوپر آ گئی میں چھت پر رکھی چار‬
‫پائی پر لیٹا ہوا تھا ‪.‬نبیلہ نے مجھے چائے دی اور‬
‫چار پائی پر ہی ایک طرف بیٹھ گئی اور بولی بھائی‬
‫مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی ‪.‬میں نے کہا‬
‫ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے تو نبیلہ نے کہا آپ الہور‬
‫کب جا رہے ہیں تو میں نے کہا میں کل صبح الہور جا‬
‫رہا ہوں ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی کیا چا چی اب ہمارے‬
‫ساتھ ہی رہا کرے گی تو میں نے کہا ہاں کچھ دن تو‬
‫الہور سے آ کر ہمارے ساتھ ہی رہے گی لیکن ِپھر وہ‬
‫اپنا گھر لے کر وہاں چلی جائے گی چا چی کہہ رہی‬
‫تھی کے وہ الہور واال مکان بیچ کر جو پیسے ملے ان‬
‫میں سے کچھ پیسوں سے یہاں مکان لے گی باقی‬
‫بینک میں رکھ کر اپنا حساب کتاب چالتی رہے گی‬
‫لیکن وہ ‪ 10‬یا ‪ 15‬دن تو پہلے ہمارے ساتھ ہی رہے‬
‫گی ‪.‬ویسے بھی ہمارے اوپر والے مکان میں کون‬
‫رہتا ہے خالی پڑا رہتا ہے ‪.‬نبیلہ میری باتیں سن کر‬
‫خاموش ہو گئی تھی ‪.‬میں نے خاموشی کو توڑ تے‬
‫ہوئے کہا نبیلہ تم مجھے سے کتنا پیار کرتی ہو تو‬
‫نبیلہ میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پر سر‬
‫رکھ کر بولی بھائی میں آپ کو اپنی جان سے بھی‬
‫‪ .‬زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں‬
‫‪ .‬تو میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے یہ ہی امید تھی‬
‫اور میں بھی تم دونوں بہن کو اپنی جان سے زیادہ‬
‫عزیز اور پیارا سمجھتا ہوں ‪.‬لیکن نبیلہ میں اگر تم‬
‫سے کچھ مانگوں تو کیاتم مجھے دو گی تو نبیلہ نے‬
‫مجھے سے الگ ہو کر میری آنکھوں میں دیکھ کر‬
‫بولی بھائی میرا توسب کچھ آپ کا ہے آپ کو مانگنے‬
‫کی کیا ضرورت ہےلے لو ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ تم‬
‫میری بات غور سے اور دھیان سے سنو اور پلیز‬
‫غصہ نہیں کرنا اور میری اِس بات کو سمجھنے کی‬
‫اور اس پر سوچنے کی پوری کوشش کرنا اس بات‬
‫میں میرا اور تمہارا دونوں کا فائدہ ہے اور عزت بھی‬
‫ہے ‪.‬تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کھل کر بولو آپ کیا‬
‫کہنا چاھتے ہو ‪.‬تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کے‬
‫تم میری جان ہو اور سب سے عزیز ہو اور سائمہ‬
‫سے زیادہ تم میری وفادار اور قریب ہو ‪.‬لیکن نبیلہ تم‬
‫یہ بھی سوچو کے ہم آپس میں بہن بھائی بھی ہیں‬
‫باہر محلے اور خاندان میں سب کے آگے تمہارا‬
‫میرے ساتھ ایک بہن اور بھائی کا رشتہ ہے دنیا کو یہ‬
‫‪ .‬نہیں پتہ کےہم بہن بھائی کتنے نزدیک آ چکے ہیں‬
‫اور میرا یقین کرو میرا تمھارے ساتھ یہ رشتہ مرتے‬
‫دم تک رہے گا تم میرے دِل میں رہتی ہو اور تمھارا‬
‫اور میرا رشتہ ایک پکا اور سچا رشتہ ہے ‪.‬جو کبھی‬
‫نہیں ٹوٹے گا ‪.‬لیکن میں اِس رشتے کے ساتھ ساتھ‬
‫اپنی بہن کی اور اپنی اور اپنے گھر کی عزت کو بے‬
‫قرار رکھنا چاہتا ہوں اور اِس کے لیے مجھے تمہاری‬
‫مددکی ضرورت ہے ‪.‬نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی‬
‫باتیں غور سو سن رہی ہوں لیکن آپ مجھے کھل کر‬
‫بتاؤ کے آپ کو مجھ سے کیا چاہیے ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫نبیلہ بات یہ ہے کہ جو رشتہ تمھارے اور میرے‬
‫درمیان بن چکا ہے ‪.‬وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکے‬
‫گا لیکن اِس رشتے میں کسی نہ کسی جگہ پر جا کر‬
‫مشکل اور طوفان آ سکتا ہے ‪.‬اور میں چاہتا ہوں‬
‫تمہارا اور میرا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے اور کوئی‬
‫مشکل یا طوفان اِس کو برباد نہ کر دے ‪.‬اِس لیے‬
‫میریبہن میری تم سو ایک درخواست ہے کے تم ظہور‬
‫کےساتھ شادی کر لو میری پوری بات سن لینا ِپھر‬
‫جوجواب ہو مجھے دے دینا ‪.‬ظہور کے ساتھ شادی‬
‫کرنےسے تمہیں ایک سہارا مل جائے گا دنیا اور‬
‫خاندان کی نظر میں اس کی ِبی ِوی ہو گی اور ایک جائز‬
‫رشتہ بھیبن جائے گا اور اس کے ساتھ تمہارا اور‬
‫میرا رشتہ بھی چلتا رہے گا اگر کبھی تم غلطی سے‬
‫بھی پریگننٹ ہو جاتی ہو جو کہ میں کبھی بھی یہ‬
‫ہونے نہیں دوں گا ‪.‬تو ظہور کے ساتھ رشتہ ہوتے‬
‫ہوئے تم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا ‪.‬کوئی ہم‬
‫بہن بھائی پر شق نہیں کر سکے گا اور نہ ہی خاندان‬
‫‪ .‬میں یا دنیا کے سامنے بدنام نہیں ہو سکے گے‬
‫میری بہن میری طرف سے تمہارا اور میرا رشتہ پیار‬
‫محبت اپنی جگہ پر رہے گا لیکن تمہیں دنیا کے‬
‫سامنے ایک جائز رشتہ مل جائے گا جو ہم دونوں کو‬
‫بہت بڑی مشکالت اور طوفانی زندگی سے بچا سکتا‬
‫ہے ‪.‬میری بہن اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور مجھے‬
‫امید ہے میری بہن مجھے مایوس نہیں کرے گی اور‬
‫میری باتوں کو سمجھنے اور اس پر پورا سوچے گی‬
‫نبیلہ کا چہرہ میری بات سن کر الل سرخ ہو چکا تھا ‪.‬‬
‫وہ وہاں سے اٹھ کر خاموشی سے نیچے جانے لگی‬
‫تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے پاس سوچنے کے لیے‬
‫کھال ٹائم ہے جب مکمل طور پر سوچ لو تو مجھے‬
‫اپنے فیصلے کا بتا دینا ‪.‬میں تمھارے فیصلے کا‬
‫انتظار کروں گا ‪ِ .‬پھر اس دن تک میری اور نبیلہ کی‬
‫دوبارہ بات نہیں ہوئی رات کو كھانا کھاتے ہوئے وہ‬
‫خاموشی سے كھانا کھا رہی تھی اور ِپھر میں بھی‬
‫كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ گیا ‪.‬میں نے اپنی امی‬
‫کو بتا دیا کے میں صبح الہور چا چی کو لینے کے‬
‫لیے جا رہا ہوں اور یہ بول کر اپنے کمرے میں آ گیا‬
‫تقریبا‪ 10‬بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی تو‬
‫میں نے کہا میرے ‪ 1‬یا ‪ 2‬کپڑے بیگ میں رکھ دو اور‬
‫ایک سوٹ کو تیار کر کے لٹکا دو مجھے صبح ‪9‬‬
‫بجے کی ٹرین سے الہور جانا ہے تو سائمہ میرا بیگ‬
‫تیار کرنے لگی اور ِپھر میرے صبح کے لیے تیاری‬
‫مکملکر کے الئٹ آ ف کر کے میرے ساتھ آ کر لیٹ‬
‫گئی اور میں بھی کچھ دیر لیٹا رہا اور ِپھر پتہ نہیں‬
‫کب نیند آ گئی صبح ‪ 7‬بجے کے قریب مجھے سائمہ‬
‫نے اٹھا دیا اور بولی وسیم اٹھ جائیں نہا دھو لیں آپ‬
‫نے الہور جانا ہے میں ناشتہ بنا کر التیہوں ‪.‬اور وہ‬
‫کمرے سے باہر چلی گئی میں بیڈ سے اٹھا اور نہا‬
‫دھو کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکال تو‬
‫سائمہ ناشتہ لے آئی تھی ِپھر میں نے اور اس نے‬
‫ناشتہ کیا اور میں تیار ہو کر اپنا بیگ اٹھا لیا اور‬
‫کمرے سے باہر نکل آیا اس وقعت ‪8‬بجنے والے‬
‫‪...‬تھے‬

‫ِجازت لی اور گھر سے نکل آیا‪:‬‬‫میں نے امی سے ا َ‬


‫اور سیدھا ملتان اسٹیشن پر آ گیا جب میں اسٹیشن پر‬
‫آیا تو ‪ 8‬بجنے میں ‪ 20‬منٹ باقی تھے ‪.‬میں نے‬
‫ٹکٹ لی اور گاڑی کے انتظار میں بیٹھ گیا گاڑی اپنے‬
‫ٹائم پر آ گئی اور میں اس میں جا کر بیٹھ گیا اور‬
‫گاڑی کچھ دیر رک کر چل پڑی ‪.‬میں نے اپنا بیگ رکھ‬
‫کر کھڑکی کے ساتھ بیٹھ کر باہر دیکھنے لگا مجھے‬
‫پتہ ہی نہیں چال مجھے ِپھر نیند آ گئی اور سو گیا‬
‫میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرے موبائل پر کسی‬
‫کی کال آ رہی تھی ‪.‬میں نے ٹائم دیکھا تو ‪ 12‬بجنے‬
‫والے تھے اور موبائل پر کال ثناء کی تھی وہ مجھے‬
‫کال کر رہی تھی ‪.‬میں ثناء کی کال دیکھ کر تھوڑا‬
‫حیران اور پریشان ہوا کے خیر تو ہے آج ثناء کیوں‬
‫کال کر رہی ہے ‪.‬میں نےکال پک کی تو آگے سے‬
‫‪ .‬ثناء کی مجھے روتی ہوئی آواز آئی وہ َرو رہی تھی‬
‫اس سے بات نہیں ہو رہی تھی بس َرو رہی تھی میں‬
‫بھی کافی پریشان ہو گیا کے خیر ہو پتہ نہیں کیا‬
‫مسئلہ بن گیا ہے ‪.‬میں اس کو دالسہ دینے لگا اور‬
‫پوچھنے لگا ثناء کیا ہوا ہے مجھے بتاؤ تم َرو کیوں‬
‫رہی ہو لیکن وہ ِپھر بھی َرو رہی تھی میں نے اس کو‬
‫کچھ دیر رونے دیا جب وہ َرو کر اپنے دِل کا غبار نکل‬
‫چکی اور تھوڑا سا رونا کم ہوئی تو میں نے کہا ثناء‬
‫کیا ہوا ہے مجھے کچھ بتاؤ تو سہی تو ثناء کی روتی‬
‫ہوئی آواز آئی وسیم بھائی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے‬
‫پلیز آپ یہاں آ جاؤ مجھے بچا لو میں نے کہا ثناء تم‬
‫کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ثناء نے‬
‫کہا وسیم بھائی بس مجھے بچا لو نہیں تو وہ میری‬
‫عزت خراب کر دے گامجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ‪.‬میں‬
‫نے کہا ثناء تمہینکچھ نہیں ہو گا تم ڈرو نہیں مجھے‬
‫بتاؤ مسئلہ کیاہے ‪.‬تو ثناء نے کہا وسیم بھائی میں‬
‫فون پر نہیں بتا سکتی آپ یہاں آؤ مجھے یہاں نہیں‬
‫رہنا ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ اور رونے لگی تو‬
‫میں نے کہا ثناء تم بالکل بے فکر ہو جاؤ تمہیں‬
‫کچھبھی نہیں ہو گا تم میر بات غور سے سنو تم ابھی‬
‫کہاں ہو تو ثناء نے کہا میں ہاسٹل میں ہوں ‪.‬تو میں‬
‫نے کہا ثناء میری بات غور سے سنو میں اپنےدوست‬
‫کو کال کرتا ہوں وہ خود یا اپنا ڈرائیور بھیج دے گا‬
‫اور تم اس کے ساتھ اس کے گھر چلی جاؤ وہاں پر‬
‫میرے دوست کی ِبی ِوی تمہیں کچھ دن کے لیے سنبھال‬
‫لے گی اور تم اپنی یونیورسٹی سے بھی چھٹی لے لو‬
‫اور اپنا موبائل بند کر کے میرے دوست کے گھر چلی‬
‫جاؤ ِپھر میں نے اس کو اس کی امی کا بتا دیا کے وہ‬
‫اپنا مکان بیچ کر ملتان آنے لگی ہے اور اس کو سب‬
‫ڈیٹیل بتا دی اور میں نے اس کو کہا میں چا چی کو‬
‫لے کر اتوار کو ملتان چال جاؤں گا تم اتوار والے دن‬
‫تک میرے دوست کے گھر پر ہی رہو ‪.‬میں منگل کو‬
‫صبح تمھارے پاس اسالم آباد آ جاؤں گا اور سب‬
‫مسئلہ ٹھیک کر دوں گا ‪.‬ثناء میری بات سن کر کافی‬
‫حد تک سکون میں ہو گئی تھی اور اب اس نے رونا‬
‫بند کر دیا تھا ‪.‬میں نے کہا ابھی تم فون بند کر دو‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد میرے دوست کا ڈرائیور تمہیں آ کر لے‬
‫جائے گا اور تم اس کے گھر چلی جاؤ اور میں دوست‬
‫کو بول دیتا ہوں وہ تمہاری یونیورسٹی کال کر کے‬
‫خود بتا دے گا ‪.‬تم فون بند کرو میں ابھی اس کو کال‬
‫کرتا ہوں ِپھر میں نے خود ہی کال کو کاٹ دیا اور ِپھر‬
‫اپنے دوست کو کال مال دی اور اس کو ثناء کا بتا دیا‬
‫اس نے کہا میں ابھی ڈرائیور کو بھیج دیتا ہوں تم بے‬
‫فکر ہوجاؤ اور میں یونیورسٹی بھی کال کر دوں گا تم‬
‫بے فکر ہو کر الہور جاؤ اور ِپھر الہور کا کام نمٹا کر‬
‫ِپھر یہاں آ جانا ِپھر دیکھ لیتے ہیں کیا کرنا ہے تو‬
‫میں نے اپنے دوست کا شکریہ ادا کیا اور ِپھر میں پر‬
‫سکون ہو گیا اور ِپھر میں نے فون جیب میں رکھ کر‬
‫کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا اور آخر کر سفر کٹ گیا‬
‫اور میں شام کو ‪ 5‬بجے الہور اسٹیشن پراُتَر گیا اور‬
‫وہاں سے رکشہ کروا کر چا چی کے گھر پہنچ گیا ‪.‬چا‬
‫چی نے مجھے جب دیکھا تو کھل اٹھی اور ان کی‬
‫آنکھوں کی چمک صاف نظر آ رہی تھی ‪.‬چا چی نے‬
‫مجھے اپنے گلے لگا لیا اور اپنے ممے میرے سینے‬
‫کے ساتھ پیوست کر دیئے اور دروازے پر ہی کھڑا ہو‬
‫اورپھر مجھے سے الگ ہو‬ ‫ِ‬ ‫کر مجھے فرینچ کس کی‬
‫گئی ِپھر دروازہ بند کر دیا اور میں اور چا چی کمرے‬
‫میں آ گئے اور میں نے اپنا بیگ چا چی کی کمرے‬
‫میں رکھ دیا تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم جا کر نہا‬
‫لو میں چائے بناتی ہوں اور میں ِپھر باتھ روم میں‬
‫گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو کر‬
‫دوبارہ ٹی وی الؤنج میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد‬
‫چا چی چائے لے کر آ گئی میں اور چا چی چائے‬
‫پینے لگے اور چائے پی کرچا چی برتن اٹھا کر کچن‬
‫میں لے گئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر باتیں کرنے‬
‫لگی اور ساتھ میں كھانا پکانے لگی اور میں نے ٹی‬
‫وی لگا لیا اور ٹی وی بھی دیکھنے لگا اور چا چی‬
‫سے باتیں بھی کرنے لگا ‪ِ .‬پھر تقریبا رات کے ‪ 9‬بج‬
‫گئے تھے اور چا چی نے رات کا كھانا تیار کر لیا اور‬
‫ٹی وی الؤنج میں ہی كھانا لگا دیا اور میں اور چا چی‬
‫وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر چا چی‬
‫نے برتن اٹھا لیے اور کچن میں رکھنے لگی اور ِپھر‬
‫کچن میں ہی برتن دھو نے لگی اور میں نے کچھ دیر‬
‫تک ٹی وی دیکھ کر ِپھر چا چی والے ہی کمرے میں آ‬
‫کر بیڈ پر لیٹ گیا ‪.‬تقریبا ‪ 1‬گھنٹے بعد چا چی کچن کا‬
‫کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر دیا اور‬
‫مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی اور ِپھر بیڈ پر آ کر‬
‫میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی ‪.‬اور‬
‫بولی وسیم جب سے تمھارے ساتھ مزہ کیا ہے یقین‬
‫کرو تمہارا نشہ سا ہو گیا ہے ‪.‬اب تو دِل کرتا ہے تم‬
‫اور میں ہوں اور بس مزہ ہی مزہ ہو اور تم اور میں‬
‫گھر میں ننگے ہی رہیں اور جی بھر کر ایک دوسرے‬
‫کا مزہ لیں میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا‬
‫اور ِپھر میں نے کہا چا چی اب تو آگے مزہ ہی مزہ‬
‫ہو گا آپ گاؤں میں ہو گی جب دِل کرے بال لیا کرنا اور‬
‫مزہ لے بھی لینا اور دے بھی دینا تو چا چی نے کہا‬
‫کیوں نہیں وسیم میری جان اور میرے لن شلوار کے‬
‫اوپر سے ہی پکڑ کر سہالنے لگی اور بولی اِس لن‬
‫کے لیے ہی تو اب گاؤں کا پکا دِل بنا لیا ہے ‪ِ .‬پھر چا‬
‫چی نے کہا وسیم تم اپنے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار‬
‫نے لگی ہوں آج دِل بھر کر مزہ کرنا ہے ‪.‬بہت دن ہو‬
‫گئے ہیں میری تو پھدی میں آگ لگی ہوئی ہے ‪.‬اور‬
‫چا چی اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور میں نے بھی‬
‫اپنے کپڑے اُتار نے شروع کر دیئے اور ِپھر کچھ ہی‬
‫دیر میں ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے ‪.‬میں بیڈ پر‬
‫ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا چا چی نے‬
‫کہا وسیم میرے آج موڈ ہے کہ ایک طرف تم میری‬
‫پھدی کو سک کرو اور میں دوسری طرف تمھارے لن‬
‫کا چوپا لگاتی ہوں ‪.‬تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی‬
‫جیسے آپ کی مرضی اور میں سیدھا لیٹ گیا چا چی‬
‫نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کے اپنے پھدی کو‬
‫میرے منہ کی طرف کر دیا اور میرے اوپر آ گئی اور‬
‫ِپھر چا چی نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے‬
‫لیا اور اس پر گول گول ُزبان گھما کر چاٹنے لگی اور‬
‫میں نے دوسری طرف چا چی کی پھدی اور گانڈ کی‬
‫دراڑ میں اپنی ُزبان پھیر نی شروع کر دی ‪.‬اور اپنی‬
‫ُزبان سے رگڑ رگڑ کر چا چی کی گانڈ کی موری‬
‫سے لے کر پھدی کی موری تک اوپر سے نیچے اور‬
‫نیچے سے اوپر کی طرف ُزبان پھیر نے لگا چا چی کا‬
‫جسم میری ُزبان لگنے سے آہستہ آہستہ جھٹکے‬
‫کھانے لگا تھا ‪.‬میں کچھ دیر تک اپنی گیلی ُزبان‬
‫سے چا چی کیپھدی اور گانڈ کی موری کو اچھی طرح‬
‫چاٹا اور ِپھر میں نے چا چی کی پھدی کے لبوں‬
‫کو کھول کر ُزبان اس میں آہستہ آہستہ پھیر نا شروع‬
‫کر دی ‪.‬دوسری طرف چا چی نے اب میرے لن منہ‬
‫میں لے لیے تھا اور اس کو اپنی ُزبان کی گرفت سے‬
‫جکڑا ہوا تھا اور اس کا چوپا لگا رہی تھی ‪.‬آنٹی کا‬
‫اسٹائل بہت جاندار اور مزے کا تھا چا چی کا‬
‫چوپالگانے کا اسٹائل دبنگ تھا ‪.‬یہاں میں نے اب چا‬
‫چی کی پھدی میں اپنی ُزبان کو اندر باہر کرنے لگا‬
‫اور چاچی بھی اپنی پھدی کو آگے پیچھے کر کے‬
‫ُزبان کو اندر باہر کروا رہی تھی ‪.‬میں سفر کی وجہ‬
‫سے تھکا ہوا تھا میرا خیال تھا کے میں ‪ 1‬رائونڈ لگا‬
‫کر چا چی کی پھدی کو ٹھنڈا کر دو لیکن چا چی کے‬
‫جاندار چو پو ں نے میرے لن کو لوہے کی طرح ٹائیٹ‬
‫کر دیا تھا اور لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں ‪.‬میں‬
‫نے اپنی ُزبان کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کر کے چا‬
‫چی کو ُزبان سے ہی چود نے لگا ‪.‬اور تقریبا ‪ 3‬سے‬
‫منٹ کے اندر ہی چا چی کے جسم نے جھٹکے مار ‪4‬‬
‫نے شروع کر دیئے اور چا چی کی پھدی نے گرم گرم‬
‫نمکین پانی چھوڑ نا شروع کر دیا ‪.‬جب چھا چی نے‬
‫اپنا سارا پانی چھوڑ دیا تو میرے اوپر سے ہٹ کر‬
‫ایک سائڈ پر ہو گئی میں اٹھ کر باتھ روم چال گیا اور‬
‫اپنا منہ دھو کر دوبارہ کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر بیٹھ‬
‫گیا میر ا لن لوہے ر ا ڈ کی طرح کھڑا تھا چا چی نے‬
‫کہا وسیم بیٹا ‪ 2‬منٹ انتظار کرو میں ابھی پھدی کی‬
‫صفائی کر کے آئی ِپھرلن پھدی کے اندر کرنا ہے اور‬
‫وہ یہ کہہ کر باتھ روم میں چلی گئی ‪.‬اور تھوڑی دیر‬
‫بعد واپس آ کر بیڈپر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگوں کو‬
‫چوڑا کر دیا اور بولی وسیم بیٹا اب آ جاؤ اور لن کو‬
‫اندر کرو میں اٹھ کر چا چی کی ٹانگوں کے درمیان آ‬
‫گیا اور چا چی کی ٹانگونکو اٹھا کر اپنے کاندھے پر‬
‫رکھا اور لن کے ٹو پے کو چا چی کی پھدی کی موری‬
‫پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا میرا آدھا لن چا چی‬
‫کی پھدی کے اندر اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک آہ‬
‫کی لمبی سے آواز نکلی اور ِپھر میں نے چا چی کو‬
‫اِس دفعہ موقع نہیں دیا اور پوری طاقت سے ایک اور‬
‫دھکا مارا میرا پورا لن چا چی پھدی کی جڑ تک اُتَر‬
‫گیا چا چی کے منہ سے ایک درد بھری آواز آئی ہا اے‬
‫وسیم بیٹا کیا اپنی چا چی کی جان لو گے اتنا ظلم کیوں‬
‫کر رہے ہو آہستہ آہستہ بھی اندر کر سکتے تھے ‪.‬آج‬
‫تو تم نے اندر تک ہال دیا ہے اور اوپر سے تمہارا لن‬
‫‪ .‬ہے بھی لمبا اور موٹا عورت کی بس کروا دیتا ہے‬

‫میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا ِپھر کچھ دیر‪:‬‬


‫رک کر میں نے لن کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع‬
‫کر دیا ‪.‬میں آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندرباہر کر‬
‫رہا تھا چا چی کو تھوڑی درد محسوس ہو رہی تھی‬
‫اِس لیے میں نے شروع میں آہستہ آہستہ کیا ِپھر جب‬
‫میرا لن چا چی کی پھدی کے اندر روانہو گیا تو میں‬
‫نے اپنی سپیڈ تیز کر دی چا چی کی پھدی نے میرے‬
‫لن کو مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا لن پھنس پھنس‬
‫کر اندر جا رہا تھا میری سپیڈ تیز ہونے سے چا چی‬
‫کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ‬
‫اُوں اوہ آہ اور اب چا چیکی بھی مزہ آنے لگا تھا اور‬
‫وہ بھی اپنی گانڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ دینے‬
‫لگی تھی ‪ 2.‬سے ‪ 3‬منٹ بعد ہی چا چی نے اپنی‬
‫ٹانگوں کو میری گردن کے پیچھے سے کس لیا اور‬
‫ان کی سسکیاں اور تیز ہو گئیں تھیں شاید ان کا پانی‬
‫نکلنے واال تھا اور ِپھر چا چی کی پھدی نے منی‬
‫کا گرم گرم الوا پھدی کے اندر چھوڑ نا شروع کر دیا‬
‫مجھے چا چی کی گرم گرم منی اپنے لن پر صاف‬
‫محسوس ہو رہی تھی ‪.‬چا چی نے کافی زیادہ اپنا‬
‫پانیچھوڑا تھا اب پھدی کے اندر چا چی کی منی کی‬
‫وجہ سے گیال کام ہو چکا تھا میرا لن جب بھی اندر‬
‫جاتا پچ پچ کی آواز نکل رہی تھی ِپھر شاید میرا پانی‬
‫نکلنے کا ٹائم بھی آ گیا تھا میں کاندھے پر رکھی چا‬
‫چی کی ٹانگوں کو آگے کی طرف دبا دیا اور اپنے‬
‫پورا زور آگے لگا کر پوری طاقت کے ساتھ دھکے پر‬
‫دھکے مارنے لگا اور ِپھر میں بھی ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ‬
‫کے بعد چا چی کی پھدی کے اندر اپنا پانی چھوڑ دیا‬
‫میں اس ہی پوزیشن میں آگے ہو کر چا چی پر گر پڑا‬
‫اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا‬
‫تو میں نے اپنا لن پھدی سے باہر کھینچ لیا اور ایک‬
‫سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا چا چی بھی کچھ دیر لیٹ کر‬
‫اپنی سانسیں َبحال کرتی رہی ِپھر کچھ دیر بعد اٹھ کر‬
‫باتھ روم میں چلی گئی اور ِپھر اپنی صاف صفائی کر‬
‫کے واپس بیڈ پر ننگی ہی آ کر لیٹ گئی ‪.‬میں بھی‬
‫اٹھا باتھ روم میں گیا اور اپنے لن کو اور اپنا منہ‬
‫ہاتھ دھو کر باہر آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور میں نے اپنی‬
‫آنکھیں بند کر لیں اور پتہ ہی نہیں چال کب نیند آ گئی‬
‫اور میں سو گیا صبح تقریبان ‪ 8‬بجے کے قریب میری‬
‫آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے لن پر کوئی نرم‬
‫سی گرم چیز محسوس کی میں نے اپنی آنکھکو کھول‬
‫کر دیکھا تو چا چی میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا‬
‫لگا رہی تھی چا چی کے چو پے نے میرے لن کو ِپھر‬
‫پتھر جیسا بنا دیا تھا اب کی بار میں نے چا چی کو‬
‫گھوری بنا کر ان کی گانڈ مینلن کو ڈال کر اچھی طرح‬
‫چودا اور اپنا پانی گانڈ میں ہی چھوڑ دیا چا چی بھی‬
‫گانڈ مروا کر سکون میں آ چکی تھی ‪.‬اور ِپھر اٹھ کر‬
‫باتھ روم میں چلی گئینہانے لگی جب نہا کر باتھ روم‬
‫سے نکلی تو مجھے کہا وسیم اٹھ کر نہا لو میں کچن‬
‫میں جا رہی ہوں ناشتہ بنانے کے لیے تم نہا دھو کر‬
‫ٹی وی الؤنج میں ہی آ جاؤ ‪.‬اور ِپھر وہ کمرے سے‬
‫باہر چلی گئی میں کچھ دیر بعد اٹھا اور باتھ روم میں‬
‫جا کر نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور‬
‫ِپھرتیار ہو کر ٹی وی الؤنج میں بیٹھ گیا چا چی نے‬
‫ناشتہ تیار کر دیا تھا ِپھر میں نے اور چا چی نے‬
‫مل کر ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد ٹائم دیکھا تو‬
‫ہو گئے تھے میں نے چا چی کو کہا مجھے ‪9:30‬‬
‫مکان کے کاغذ دے دیں میں اب اس پراپرٹی والے کی‬
‫طرف جاؤں گا اس نے مجھے آج صبح کا ٹائم دیا‬
‫ہواہے وہاں دوسری پارٹی بھی آئے گی اور آج ہی‬
‫سارا کام نمٹ جائے گا ‪ِ .‬پھر چا چی اپنے کمرے میں‬
‫گئیاور کچھ دیر بعد مکان کے کاغذ مجھے دیئے اور‬
‫میں وہ کاغذ لے کر پراپرٹی والے کے پاس آ گیا اور‬
‫وہاں کچھ دیر کے انتظار کے بعد دوسری پارٹی بھی آ‬
‫گئی اور وہاں تقریبا ‪ 2‬گھنٹے ہماری باتیں چلتی‬
‫رہیناور ِپھر مکان کے کاغذ ان کے حوالے کیے اور‬
‫انہوں نے مجھے پیسوں کا چیک دے دیا اور ِپھر میں‬
‫وہاں کچھ دیر مزید بیٹھ کر پراپرٹی والے سے باقی‬
‫کےمعمالت تہہ کر کے وہاں سے نکل آیا میں نے ابکل‬
‫سامان گاڑی میں رکھوا کر گھر کی چابی پراپرٹی‬
‫والے کے حوالے کرنی تھی ‪.‬میں وہاں سے نکل کر‬
‫ایک ٹرک کے اڈ ے پر آ گیا اور اس سے الہور سے‬
‫سامان لے کر ملتان لے کر جانے کے لیے بات کی اور‬
‫اس کے ساتھ پیسوں اور ٹائم کا پکا کر کے میں واپس‬
‫گھر آ گیا اور میں چیک چا چی کے حوالے کر دیا چا‬
‫چی کافی خوش ہو گئی اور ِپھر میں نے چا چی کو‬
‫بتایا کہ ٹرک واال صبح ‪ 8‬بجے آ جائے گا اِس لیے آپ‬
‫کو اور مجھے آج کا دن اور رات لگا کر سامان کو‬
‫پیک کرنا ہے اور ِپھر کل کو روانہ ہونا ہے ‪.‬اور کل‬
‫تک ٹرک واال اپنے ساتھ ‪ 4‬مزدور بھی لے آئے گا وہ‬
‫سارا سامان ٹرک میں رکھ دیں گے ‪.‬اور ِپھر میں اور‬
‫چا چی مل کر سارا سامان پیک کرنے لگے اور ہم‬
‫دونوں کو سارا سامان پیک کرنے میں رات کے ‪ 2‬بج‬
‫گئے اور ہم دونوں کافی تھک چکے تھے اور صبح‬
‫نکلنا بھی تھا اِس لیے میں اور چا چی بیڈ پر لیٹتے ہی‬
‫سو گئے صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا‬
‫موبائل بج رہا تھا دیکھا تو ٹرک والے کا نمبر تھا اس‬
‫نے کہا میں آدھے گھنٹے میں آ رہا ہوں آپ لوگ تیار‬
‫ہو جاؤ ‪.‬میں نے چا چی کو بھی اٹھا دیا اور ِپھر میں‬
‫پہلے نہا لیا اور چا چینے بھی نہا لیا اور ِپھر ہم‬
‫دونوں تیار ہو گئے ‪.‬آدھے گھنٹے بعد ٹرک واال آ گیا‬
‫اور اس کے ساتھ ‪4‬بندے اور بھی تھے انہوں نے‬
‫سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنا شروع کر دیا اور تقریبا‬
‫بجے کے قریب ہمارا سارا سامان ٹرک میں رکھا ‪11‬‬
‫جا چکا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے گھر کو تاال لگا دیا اور چا‬
‫چی کو کو میں نے صبح ہی ‪ 30: 8‬پر اسٹیشن کے‬
‫لیے روانہ کر دیا اور خود ٹرک والے کے ساتھ آنے‬
‫کا پروگرام بنایا اور ‪ 11‬بجے کے قریب میں نے گھر‬
‫کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کی اور ا َ‬
‫ِجازت لے‬
‫کر ٹرک پر سوار ہو کر ملتان کی لیے نکل پڑے ‪.‬سفر‬
‫کے دوران ہی شام کو ‪ 6‬بجے کے قریب مجھے چا‬
‫چی کا فون آیا کے وہ خیر خیریت سے گھر پہنچ گئی‬
‫ہے اور میننے بھی بتا دیا کے ہم لوگ بھی رات ‪9‬‬
‫بجے تکپہنچ جائیں گے ‪.‬اور بل آخر ہم بھی تقریبا ‪9‬‬
‫اور ‪ 10‬کے درمیان گھر پہنچ گئے ‪.‬میں نے اپنے‬
‫دوستوں کو پہلے ہی فون پر بتا دیا تھا اِس لیے وہ‬
‫سب لوگ آ گئے اور ہم سب نے مل کر ‪ 2‬گھنٹے میں‬
‫سارا سامان ٹرک سے اتروا کر ہمارے گھر کے اوپر‬
‫والے پورشن میں رکھ دیا اور ِپھر ٹرک والے کو‬
‫پیسے دے کر اس کو روانہ کر دیا رات کے ‪ 12‬بج‬
‫چکےتھے اِس لیے میں بہت زیادہ تھک چکا تھا اور‬
‫بغیر كھانا کھائے ہی سو گیا صبح میری آنکھ تقریبا‬
‫بجے کھلی میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں ‪11‬‬
‫گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور ِپھر باہر‬
‫صحن میں آ گیا باہر آج کافی رونق لگی ہوئی تھی چا‬
‫چی امی اور نبیلہ اور فضیلہ باجی اور ان کے بچے‬
‫سب جمع تھے ِپھر سائمہ نے مجھے دیکھا تو مجھے‬
‫کہا وسیم آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے ناشتہ تیار کر‬
‫کے التی ہوں اور ِپھرمیں وہاں بیٹھ کر سب کے ساتھ‬
‫باتیں کرنے لگا میننے نوٹ کیا نبیلہ کافی کافی‬
‫خاموش خاموش تھی ‪.‬اور میں اس کی خاموشی کی‬
‫وجہ جانتا تھا ‪.‬خیر سائمہ میرے لیے ناشتہ بنا کر لے‬
‫آئی میں نے وہاں بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور ِپھر میں‬
‫نے چا چی سے پوچھا چا چی آپ کے سامان کا اب کیا‬
‫کرنا ہے آپ بولیں کیسے سیٹ کرنا ہے تو چا چی نے‬
‫کہا بیٹا میں نے کون سا ساری عمر یہاں رہنا ہے بس‬
‫یا ‪ 15‬دن کی بات ہے میرا دِل ہے کے جو ‪10‬‬
‫ضروری سامان ہے وہ تھوڑا سیٹ کر دوں باقی کو‬
‫پیک ہی رہنے دوں ِپھر اٹھا کر نئے گھر میں جا کر‬
‫ایک دفعہ مینہی سیٹ کر لوں گی ‪.‬تو میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے چا چی آپ کی مرضی سائمہ نے کہا وسیم‬
‫آپ آرام کریں میں امی کے ساتھ مل کر ضروری‬
‫سامان سیٹ کروا دیتی ہوں ‪.‬میں نے ہاں میں سر ہال‬
‫دیا اور ِپھر کچھ دیربیٹھ کر میں دوبارہ اپنے کمرے‬
‫میں آ گیا اور ٹی وی لگاکر بیٹھ گیا تقریبا ‪ 1‬گھنٹے‬
‫بعد فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی اور آ کر میرے‬
‫ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی میرے حال حوال پوچھ کر بولی‬
‫وسیم ایک بات پوچھوں تو میں نے کہا جی باجی‬
‫پوچھو کیا بات ہے تو فضیلہ باجی نے کہا میں صبح‬
‫سے آئی ہوئی ہوں میں دیکھ رہی ہوں نبیلہ بہت‬
‫خاموش ہے کیا وجہ ہے تمہیں کچھ پتہ ہے ‪.‬تو میں‬
‫نے باجی کو اس دن چھت والی ساری بات بتا دی تو‬
‫باجی نے لمبی سے آہ بھر کر کہا وسیم مجھے خوشی‬
‫ہے تم نے وہ ہی کام کیا جس کا میں نے تمہیں کہا تھا‬
‫مجھے اِس بات کی خوشی ہے کے تم ہم دونوں بہن‬
‫کو بہت خیال رکھتے ہو ‪.‬لیکن تم اب فکر نہ کرو تم‬
‫نے بات کر دی ہے اب میں نبیلہ کو خود سمجھا لوں‬
‫گی اور اس کو منا لوں گی ‪.‬میں ابھی تھوڑی دیر تک‬
‫گھر چلی جاؤں گی اور نبیلہ کو بھی ساتھ لے جاؤں‬
‫گی اس کو آرام سے تسلی سے سمجھا کر بھیج دوں‬
‫گی ‪ِ .‬پھر میں اور باجی یہاں وہاں کی بات کرنے لگے‬
‫تو میں نے کہا باجی مجھے ایک بات کی تھوڑی سی‬
‫فکر ہے تو باجی نے کہا ہاں وسیم بتاؤ کس بات کی‬
‫فکر ہے تو میں نے کہا باجی آپ کو پتہ میرا اور نبیلہ‬
‫کے رشتے کا اور اگر نبیلہ ظہور کے لیے مان جاتی‬
‫ہے تو شادی کی رات اگر اس کو پتہ چال کے نبیلہ تو‬
‫پہلے ہی تو باجی فورا بولی وسیم میرے بھائی میں‬
‫تمہاری فکر کو سمجھ گئی ہوں لیکن تم بے فکر ہو‬
‫جاؤ میری وہ ڈاکٹر دوست ہے نہ جس سے سائمہ اپنا‬
‫عالج کروا رہی ہے اس سے میں بات کروں گی وہ ان‬
‫چیزوں کی ماہر ڈاکٹر ہے وہ کوئی نہ کوئی بہتر َحل‬
‫نکال دے گی اِس لیے تم بے فکر ہو جاؤ ‪.‬میں باجی‬
‫‪ .‬کی بات سن کر کافی حدتک پرسکون ہو چکا تھا‬
‫باجی جب جانے لگی توباجی نے کہا وسیم کچھ دنوں‬
‫تک ظفر اور خالہ نے شازیہ کی نند کی بارات پر جانا‬
‫ہے میں تمہیں ‪ 1‬دن پہلے فون کر کے بتا دوں گی اس‬
‫دن میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ جانا اور تھوڑا شرما‬
‫کر بولیں کے وسیم یقین کرو جب سے تمہارا لن دیکھا‬
‫ہے راتوں کی نیند اڑ گئی ہے کتنے دن سے سوچ رہی‬
‫تھی کوئی موقع ملے تو میں بھی اپنے بھائی کا پیار‬
‫حاصل کر سکوں اِس لیے اس دن آ جانا اب مجھے‬
‫اپنے بھائی کے بغیر مزہ نہیں آتا تو میں باجی کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا اور بوال باجی جب آپ کہو گی میں آ‬
‫جاؤں گا ‪.‬تو باجی میری بات سن کر کھل اٹھی اور‬
‫ِپھر کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئیاور میں کمرے میں ہی‬
‫بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا تقریبا ‪ 2‬بجے کے قریب‬
‫سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم باہر آ جائیں‬
‫كھانا تیار ہے آ کر کھا لیں میں اٹھ کر ہاتھ منہ ہاتھ‬
‫دھویا اور باہر آ گیا وہانامی چا چی اور سائمہ بیٹھی‬
‫تھیں میں نے پوچھا باجی اور نبیلہ کہاں ہیں تو سائمہ‬
‫نے کہا فضیلہ باجی نبیلہ کو لے کر اپنے گھر چلی‬
‫گئیں ہیں ان کو نبیلہ سے کچھ کام تھا اور ِپھر ہم میں‬
‫وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگا اور کھانے سے فارغ‬
‫ہو کر سائمہ برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی ِپھر‬
‫میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا ‪ 10‬منٹ‬
‫بعد سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیممیں امی کے‬
‫ساتھ اوپر جا رہی ہوں تھوڑا سا سامانرہ گیا ہے وہ‬
‫سیٹ کروا دوں ِپھر میں فارغ ہو کر کر نیچے آ جاتی‬
‫ہوں تو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے میں بھی سونے لگا‬
‫ہوں اور سائمہ ِپھر چلی گئی میں بھی وہاں پر لیٹا لیٹا‬
‫سو گیا ‪.‬اور شام کو ‪ 5‬بجے مجھے سائمہ نے ہی‬
‫اٹھا دیا میں منہ ہاتھ دھو کر باہر صحن میں آیا تو‬
‫نبیلہ بھی آ چکی تھی لیکن اب کی بار اس کا چہرہ‬
‫کچھ اور تھا ایسا لگتا تھا کے وہ کوئی بڑا فیصلہ کر‬
‫چکی تھی ‪.‬مجھے تھوڑا ڈ ر بھی تھا کہ پتہ نہیں‬
‫اس نے کیا فیصلہ کر لیا ہے ‪.‬خیر میں وہاں بیٹھ کر‬
‫چائے پینے لگا اور باتیں کرنے لگا ِپھر وہ دن بھی‬
‫گزر گیا اور اگلے دن میں ‪10‬بجے اٹھ کر ناشتہ وغیرہ‬
‫کر کے باہر نکل گیا میں نے اپنے دوستونسے کسی‬
‫نزدیک گلی میں مکان دیکھنے کا کہا کے چا چی کے‬
‫لیے مکان دیکھ سکوں ‪.‬تو دوستوں نے کہا وہ کچھ‬
‫دن کے اندر اندر تالش کر دیں گے اور ِپھر یوں ہی‬
‫میں نے کھانے کے وقعت گھر آ گیا كھانا کھا کر‬
‫اپنے بیڈروم میں آ کر لیٹ گیا شام کوچھت پر گیا اور‬
‫ٹہلنے لگا تقریبا آدھے گھنٹے بعد نبیلہ چائے کا کپ‬
‫لے کر اوپر آ گئی اور مجھے چائے دی اور بولی‬
‫بھائی کیسے ہو میں نے نوٹ کیا تو اس کا لہجہ رو‬
‫ہانسی تھا ‪.‬میں نے چائے کاکپ لے کر ایک طرف‬
‫رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر چار پائی پر بیٹھا کر‬
‫پوچھا نبیلہ میری جان کیا ہوا تو وہ بے اختیار میرے‬
‫گلے لگ کر سبکنے لگی ‪.‬اِس دوران میں نے اس‬
‫کو کچھ نہ کہا جب اس نے اپنے دِل کا غبار نکل لیا‬
‫تو میں نے کہا جان کیا ہوا ہے مجھے سے غلطی ہو‬
‫گئی ہے کیا تو نبیلہ بولی بھائی آپ مجھے چھوڑ تو‬
‫نہیں دو گے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر‬
‫جاؤں گی میں نے نبیلہ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا‬
‫نہیں نبیلہ میری جانایسی بات دوبارہ نہیں کرنا‬
‫تمھارے اندر میری جان ہے ‪.‬میں ہر کسی کو چھوڑ‬
‫سکتا ہوں لیکن اپنی جان اپنی بہن نبیلہ کو نہیں چھوڑ‬
‫سکتا لیکن مجھے بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے تو نبیلہ‬
‫نے کہا بھائی آپ نے اس دن جو کہا میں اس کے‬
‫متعلق بہت سوچا اور آج میں باجی کی طرف گئی تو‬
‫انہوں نے مجھے میری اُداسی کا پوچھا تو میں نے‬
‫آپ کی باتیں بتا دی اور آج انہوں نے بھی مجھے بہت‬
‫پیار اور شفقت سے سمجھایا اور میں نے اب فیصلہ‬
‫کیا ہے کے میں ظہور سے شادی کرنے کے لیے تیار‬
‫ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میں نے پوچھا نبیلہ‬
‫مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے ‪.‬تو نبیلہ نے‬
‫کہامیں ظہور سے شادی کر لوں گی لیکن میری شرط‬
‫یہہے کے میرا جب دِل کرے گا اور جتنا دِل کرے گا‬
‫میں یہاں اپنے گھر میں رہا کروں گی اور آپ کو جب‬
‫میں کہوں گی تو آپ کو اس وقعت مجھے پیار دینا ہو‬
‫گا‬

You might also like