Professional Documents
Culture Documents
سوتیلی ماں1
سوتیلی ماں1
قسط 1
میرا نام وقاص ہے ۔ میری عمر 02سال ہے ۔ میرے ابو ان کا نام فرہاد ہے اور انکی عمر 02سال ہے ۔ وہ شہر سے باہر
کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں ۔ اور اس کے لئے وہ مہینے میں صرف 0دن کے لئے ہی گھر آتے ہیں ۔ اور گھر میں میں اور
میری سوتیلی ماں فرح ہوتے ہیں ۔ میری سوتیلی ماں کی عمر 02سال ہے ۔ میں انھیں پیار سے چھوٹی امی یا کبھی کبھی
صرف امی بالتا ہوں ۔وہ میرے ابو سے 02سال چھوٹی ہیں ۔ اور عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں انکی جسم کی گرمی
بڑھتی جا رہی ہے ۔ دوسری شادی کے بعد ابو نے بچہ پیدا نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اور اس وجہ سے میری چھوٹی امی کا
جسم بلکل ٹائٹ تھا ۔ انکا جسم تھوڑا بھرا بھرا تھا لیکن موٹا بلکل نہیں تھا ۔ انکے ممے قدرتی طور پر کافی بڑے اور گانڈ باہر
کو نکلی ہوئی تھی ۔ انکو دیکھ کر بلکل نہیں لگتا تھا ک وہ شادی شدہ ہیں ۔ وہ ایسے لگتیں جیسے کوئی کنواری لڑکی جسے
قدرت نے خوب ماال مال کیا ہوا ہو ۔ ابو مہینے میں صرف دو دن ہی گھر آتے ہیں اس میں بھی ایک دن آرام کرنے میں
گزارتے ہیں اور اگر گھر پر مہمان آ جائیں 0دن وہ امی کو وقت ہی نہیں دے پاتے اور اس سے امی کی مشکل اور بڑھ جاتی
ہے ۔ ایسے میں میں نے اپنی سوتیلی ماں کی حالت کا فائدہ اٹھانے اور انکی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کیوں کے میں نے انھیں
کی بار روتے دیکھا ۔ ابو اور امی کا کمرہ گراؤنڈ فلور پے ہے اور میرا فرسٹ فلور پہ ۔ اور اکثر ہی میں کچن سے کچھ لینے
نیچے آتا تو چھوٹی امی کے کمرے سے انکی رونے کی آواز آ رہی ہوتی تھی۔ میرے پوچھنے پر وہ ہمیشہ خراب طبیعت کا
بہانہ کر کے ٹال دیتیں ۔ میں نے انکی مدد کا فیصلہ تو کر لیا مگر یہ تب ممکن تھا جب امی کو بھی اس مدد کی خواہش ہو ۔
اور انکے دل میں یہ خواہش جگانے کے لئے میں نے اس دن کے بعد سے میں نے پالن بنانا شروع کر دیا ۔ اگر سچ بتاؤں تو
امی کی مدد تو صرف ایک بہانہ تھا۔ اصل مقصد تو اپنے اندر کی آگ کو بجھانا تھا جو میری سوتیلی ماں نے 0سال پہلے
جالئی تھی ۔
۔
۔
۔
میری عمر 12سال تھی جب میری امی اس دنیا سے انتقال کر گئیں ۔ میں اپنے والدین کی اکلوتی اوالد تھا ۔ امی کے گزر
جانے کی بعد ابو اور میں ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہوے بھی اکیال محسوس کرتے تھے ۔ سب لوگوں نے ابو کو دوسری
شادی کرنے کا مشورہ دیا ۔ لیکن ابو اپنے کام میں اس طرح مصرروف رہتے کے انھیں کبھی ٹائم ہی نہیں مال کے وہ دوسری
شادی کرتے ۔ اس مصروفیت کی وجہ سے ہے امی نے دوسرا بچا پیدا نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ کیوں کے انکے لئے مجھے
سمبھالنا ہے بہت مشکل کام تھا ۔
۔
امی کے انتقال کو 0سال گزر گئے ۔
میں 10سال کا تھا اور میٹرک کے امتحان دینے کے بعد چھٹیاں منا رہا تھا ۔ تب ایک دن میں نے اپنی دادی امی جو کے
چھوٹے چاچو اور چچی کے ساتھ رہتیں تھی انکو ابو کو دوسری شادی کے لئے اصرار کرتے سنا ۔ ابو بار بار منع کر رہے
تھے اور کہ رہے تھے کے انکی مصروفیت اتنی زیادہ ہے کے وہ دوسری شادی کے بعد نئی بیوی کے لئے وقت نہیں نکال
پائیں گے ۔ جبکے دادی بار بار ایک ہی بات دوہرا رہی تھیں کہ انکے جانے کے دوسری شادی کروانے میں انکی کوئی مدد
نہیں کرے گا اور یہ بات انکو کھاے جا رہی تھی انکا
بیٹا ساری زندگی اکیال رہے
۔
۔( دادی کو ہمیشہ چھوٹے چاچو سے زیادہ لگاؤ تھا کیوں کے انکی اوالد نہیں تھی ۔ میرے چاچو کام نام ریحان ہے اور چچی
کا نام یاسمین ہے ۔ میرے چاچو کے بارے میں نے کسی سے سنا تھا کے وہ نا مرد ہیں اور انکا لن کھڑا ہی نہیں ہوتا تھا ۔چچی
کو یہ بات ان سے شادی کے بعد پتا چلی ۔ اور چچی اپنے جسم کی بھوک مٹانے کے لئے انگلیوں اور کبھی لمبی سبزیوں کا
سہارا لیتیں ۔ چاچو انکی مدد کے لئے کبھی انکی پھدی چاٹ لیتے تھے ۔ تو کبھی انگلیوں سے انکی پھدی کا جوس نکالنے کی
)کوشش کرتے ۔ مختصر یہ کے چچی یاسمین کی پھدی نے کبھی اصلی لن کا مزہ چکھا ہی نہیں تھا ۔
۔
ابو کے منع کرنے پر دادی نے اچانک رونا شروع کر دیا ۔ تنگ آ کر آخر ابو نے انکے آگے ہار مان لی اور دوسری شادی کی
حامی بھر لی ۔ میں یہ سب سن کر کمرے میں داخل ہوا اور ابو کے پاس جا کر انکو اور دادی کو مخاطب کر کے بوال کے ابو
کی شادی ضرور ہونی چاہیے ۔ میرا یہ کہنے کا مقصد تھا کے ابو میرے لئے پریشان نا ہوں ۔ آخر میں اب جوان ہو گیا تھا ۔
اور ابو کا اکیلے پن کا مجھے صحیح معنوں میں احساس ہونے لگا تھا ۔ یہ سن کر مانو جیسے ابو کے کندھے سے بوجھ اتر
گیا ہو ۔ ابو فورا ً دادی کو بولے کے وہ انکا رشتہ دیکھنا شروع کر دیں ۔ اس بات پر دادی بھی مسکرا دیں اور بولیں کے انہوں
نے پہلے سے ہی ایک لڑکی پسند کر رکھی ہے ۔ ابو کے پوچھنے پر انہوں نے اسکا نام فرح بتایا ۔ ابو نے کچھ سوچا اور
اثبات میں سر ہالیا ۔
۔
فرح میرے چھوٹے چاچو کی سالی ہے ۔ جس کی اس وقت عمر 00سال تھی اور ماسٹرز تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ
گھر میں ہی رہتی تھیں ۔ میری ان سے بہت بنتی تھی کیوں کے میں انہی کے ٹیوشن پڑھ پڑھ کر پاس ہوتا تھا ۔اسکے ٹھیک 0
مہینے بعد ابو کی شادی بہت سادگی سے کر دی اور ابو چھوٹی امی کو لے کر گھر آ گئے ۔
۔
۔
شادی کے بعد ایک مہینے تک ابو پہلے سے زیادہ وقت گھر گزارتے ۔ اور چھوٹی امی کو وقت اور پیار دونوں دیتے ۔ مگر
شادی کی ایک مہینے بعد ہی ابو واپس اپنی پہلے والی روٹین پے کام کرنے لگے ۔ چھوٹی امی ہر وقت اداس رہتیں ۔ انکا کسی
چیز میں دل نا لگتا ۔ میں نے انکا موڈ ٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وو تھوڑا سا مسکرا کر پھر خاموش ہو جاتیں ۔
جیسے کیسے مہینے گزرا اور ابو کے آنے کا وقت قریب آیا تو چھوٹی امی کے چہرے پر پھر سے خوشی نظر آنے لگی ۔
اور وو سارا دن مجھ سے پوچھتیں کے کپڑے کونسے پہنو کھانے میں کیا بنانا چاہیے ۔ میں انکی مدد کرتا رہتا تھا ۔ ایک دن
میں کالج کے لئے تیار ہو کر نکال مگر وہاں جا کر معلوم ہوا کے ٹیچرز اور کالج کے مالک کے درمیان تنخواہ کو لے کر
جھگڑا ہوا اور ٹیچرز احتجاج پر تھے جسکی وجہ سے کالج بند تھا ۔ میں نے کچھ وقت وہاں اپنے دوستوں کے ساتھ گزارا اور
واپس گھر کی طرف روانہ ہوا ۔ اس وقت میرے وہم و گمان میں نہیں تھا کے آج کے دن سب کچھ بدلنے واال تھا ۔ میری
سوتیلی ماں جسے ہمیشہ میں نے ماں کی نظر سے ہی دیکھا تھا آج انکے لئے میری سوچ اور نظر بدلنے والی تھی ۔ آج
میرے اندر وہ آگ لگنے والی تھی جسے بجھانے میں مجھے 0سال لگے ۔
۔کالج سے سیدھا گھر پہنچا اور اپنی چابی سے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوگیا ۔ اندر جا کر چھوٹی امی کو بتانا چاہا مگر وہ
اپنے کمرے میں نہیں تھیں ۔ انکے کمرے کا واش روم بھی کھال تھا ۔ وہاں سے کچن میں گیا تو وہاں بھی نہیں تھیں ۔ یہ بات
بتاے بغیر
ُ آے 0مہینے ہو گئے تھے اور آج تک کبھی وہ مجھے کافی حیران کن تھی کیوں کے چھوٹی امی کو اس گھر میں ُ
کہیں نہیں گئی تھیں ۔ لیکن پھر میرے ذہن میں چچی یاسمین کا خیال آیا اور سوچا شاید وہاں گئی ہوں گی آخر وہ چھوٹی امی
کی سگی بہن ہیں ۔ یہ سوچ کر میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جانے لگا مگر آخری کچھ سٹیپس پہ ہی میں رک گیا ۔ میرا مانو
جیسے اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا ۔ ٹانگوں میں جیسے سریا گھس گیا ہو اور ہلنا محال ہو گیا ہو ۔ یہ
وہ لمحہ تھا جس نے میرے اندر حوس کی آگ کو بھڑکایا تھا ۔
۔
چھت پر میرے روم کے باہر چارپائی پر چھوٹی امی بلکل ننگی بیٹھی تھیں انہوں نے اپنی ٹانگیں کھول کر تھوڑا سا اوپر اٹھا
رکھی تھیں اور اپنی پھدی کی طرف جھکی ہوئی تھیں ۔ ایک دم جو مجھے جھٹکا لگا تھا اس سے میرا ذہن رک سا گیا تھا اور
میں یہ سمجھنے سے قاصر تھا کے آخر ہو کیا رہا ہے ۔ چھوٹی امی نے بال پیچھے کو باندھ کر جوڑا بنا رکھا تھا ۔ کپڑے
ساتھ تار پر لٹک رہے تھے ۔ جسم اس قدر خوبصورت کے خوبصورتی بھی شرما جائے ۔ انکے ممے بلکل شیپ میں تھے
موٹے اور گول ۔ انکے نپل ہلکے براؤن رنگ کے تھے ۔ جسم پورا بلکل ٹائٹ' موٹی رانیں' سفید دودھ جیسی رنگت ' اور انکی
پھدی ' اف ' ۔۔۔ میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بہت سی پورن فلمز دیکھ رکھی تھیں ۔ لیکن آج تک میں نے ایسی قدرتی
خوبصورتی کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ اور زندگی میں پہلی بار کسی لڑکی کو ننگا دیکھ رہا تھا ۔ اور وہ بھی اس قدر حسین ۔
انکی پھدی بہت خوبصورت اور ٹائٹ لگ رہی تھی ۔ ایسی پھدی کے بندہ سارا دن چاٹتا رہے پھر بھی دل نا بھرے ۔
۔
جب میں اپنے ہوش میں آیا اور غور سے دیکھا تو اندازہ ہوا کے چھوٹی امی اپنی پھدی کے بال صاف کر رہی تھیں ۔ شاید وہ
اپنی ٹانگوں اور جسم کے باقی حصوں کے بال پہلے صاف کر چکی تھیں اس وجہ سے انکا جسم بہت مالئم اور صاف تھا ۔
اور یہ سب ابو کے لئے کیا جا رہا تھا ۔ میں کچھ لمحے وہاں رکا اور واپس جانے ہی واال تھا کے چھوٹی امی کی نظر مجھ پر
پڑی انہوں نے فورا ً اپنی ٹانگیں سمیٹ لیں اور انکے منہ سے ہلکی چیخ نکلی ۔ میں بھی فورا ً نیچے کی طرف مڑا اور جاتے
" جاتے اونچی آواز میں غصے میں بوال " سیڑھی کا دروازہ الک کر لیا کریں
انھیں اس بات کا احساس نا ہوا کے میں کافی دیر سے انکے جسم کا خاکہ اپنے ذہن میں بنا رہا تھا ۔ گھر سے میں اسی وقت
اپنی بائیک پر باہر نکال اور شہر میں گھومنا شروع کر دیا ۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا اب میں چھوٹی امی کا سامنا کیسے
کروں گا ۔ اور اگر انہوں نے ابو کو سب بتا دیا تو ابو کیا سوچیں گے ۔ جب سڑک پر بائیک چال چال کر تھک گیا تو واپس گھر
کی طرف روانہ ہوا ۔ اب تک شام ہو چکی تھی ۔ گھر پہنچ کر میں سیدھا چھت پر اپنے کمرے میں چال گیا ۔ ابو نے اگلے دن
شام کو آنا تھا ۔ اور میرا یہ سوچ کر دل گھبرا رہا تھا کہ ابو کا رد عمل کیسا ہوگا ۔ ابھی میں کچھ دیر اپنے بیڈ پر لیٹا ہی تھا
کے کمرے کا دروازہ بجنے کی آواز آئ ۔ میں ہمت کر کے اندر آنے کا بوال ۔ چھوٹی امی دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی ۔
وو اب نہا کر نئے کپڑوں میں تھیں بال انکے ابھی بھی گیلے تھے ۔ وہ ٹائٹ قمیض میں ملبوس تھیں اور انکے جسم کے ابھار
صاف نظر آ رہے تھے ۔ وہ ابھار جنہیں میں کچھ دیر پہلے جی بھر کر دیکھ چکا تھا ۔ اسی لمحے مجھے احساس ہوا کے میں
اب اپنی چھوٹی امی کو ماں کی نظر سے نہیں دیکھ رہا تھا ۔ بلکہ میری نظر میں اب وہ ایک حسین اور سیکسی عورت تھیں ۔
چھوٹی امی میرے ساتھ آ کر بیڈ پر بیٹھ گئیں ۔ کچھ دیر ہم دونوں اسی طرح خاموش بیٹھے رہے ۔ پھر چھوٹی امی نے بولنا
شروع کیا ۔
۔
دیکھو بیٹا میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں اس وقت ۔ مجھے اپنے کمرے میں تیار ہونا چاہیے تھا ۔ اوپر میں اس لئے :چھوٹی امی
گئی کے وہاں روشنی میں آسانی رہے ۔ مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کے تم اتنا جلدی واپس آ جاؤ گے ۔ میں وعدہ کرتی ہوں کے
آئندہ میں احتیاط کروں گی آپ بس اس بات کا کسی سے ذکر مت کرنا ۔ خاص طور پر اپنے ابو سے تو بلکل نہیں ۔
۔
اس وقت میرے ذہن سے ایک بوجھ اتر گیا ۔ اور میں نے انھیں ہڑتال کے بارے میں بتایا ۔ اور بوال " امی میں بھی شرمندہ ہوا
" ہوں بہت ۔ اگر مجھے علم ہوتا تو میں اوپر کی طرف نا آتا ۔ آگے سے میں بھی احتیاط کروں گا ۔
۔
چھوٹی امی نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور پیار سے بولیں " میں امید کرتی ہوں کے آج جو بھی ہوا ہم اسے بھول کر نارمل
رہیں گے " میں نے اثبات میں سر ہال دیا مدار حقیقت تو یہ تھی کے اب کچھ بھی نارمل نہیں تھا اور سب کچھ بدل گیا تھا ۔
۔چھوٹی امی میرے کمرے سے اٹھ کر باہر جانے لگیں تو میرا پورا دھیان انکی گانڈ پے تھا ۔ بس یہی ایک چیز تھی جسکا
نظارہ میں نے ابھی تک نہیں کیا تھا ۔ چھوٹی امی کے کمرے سے جانے کے بعد میں کافی دیر تک انکے بارے میں سوچتا
رہا ۔ مجھے دوبارہ انھیں دیکھنا تھا مگر کیسے یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔
رات کے کھانے کے بعد میں اپنے کمرے میں سونے کی کوشش کر رہا تھا مگر نیند کا نام و نشان نا تھا ۔ میرے ذہن پر
چھوٹی امی کے ممے اور پھدی کا نظارہ چل رہا تھا اور میرا لن ایک دم ٹائٹ تھا ۔ میں تنگ آ کر کمرے سے باہر نکال کہ
تازہ ہوا لگوا سکوں ۔ باہر بلب جل رہا تھا اور اسکی روشنی میں مجھے سامنے تار پے چھوٹی امی کا برا نظر آیا ۔ میں سمجھ
ہوے اسے ساتھ لے جانا بھول گئیں ۔ میں نے فورا ً برا تار سے ُ گیا کے یہ وہی برا تھا جو آج انہوں نے اتارا مگر نیچے جاتے
اتارا اور اسے سونگھا تو اس میں سے ایک خاص خوشبو آ رہی تھی ۔ یہ خوشبو چھوٹی امی کے پرفیوم کی تھی جو وہ ہمیشہ
لگا کے رکھتی تھیں ۔ وہ خوشبو سونگتے ہی مجھے لگا جیسے میں چھوٹی امی کے پاس ہوں ۔ اور ایک جھٹکا کھا کر میرا لن
پھر سے کھڑا ہو گیا ۔ میرا ایک ہاتھ برا کو پکڑے میرے چہرے پے تھا اور دوسرا ہاتھ خود ہی لن پر چال گیا ۔ 10سال کی
عمر تک آج تک میں نے کبھی مٹھ نہیں ماری تھی ۔ پہلی بار جب لن کو ہالنا شروع کیا تو پورے جسم میں سرسری مچ گئی ۔
میں لن کو اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا ۔ کچھ ہی دیر میں میرا لن اکڑنے لگا اور مزہ آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا تھا ۔
تبھی خود ہی میرے منہ سے نکال ۔ " امی ۔۔۔ امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آئ لو یو امی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آھھھ۔ ۔۔ " اور اس ساتھ ہی
میری زندگی کی پہلی مٹھ میری چھوٹی امی کے نام پوری ہوئی ۔ میرا سانس پھول رہا تھا اور کھڑا ہونا مشکل ہو رہا تھا ۔ میں
اپنے کمرے میں گیا کپڑے تبدیل کیے اور چھوٹی امی کے برا کو اپنے بستر کے نیچے چھپا دیا ۔ اس رات کو نیند بہت مزے
کی آئ ۔
۔
۔
اگلی صبح ناشتے پر امی بہت خوش لگ رہی تھیں ۔ شاید اسکی وجہ یہ تھی کے آج شام کو ابو نے گھر آنا تھا ۔ آج جمعہ کہ
دن تھا اور کالج سے چھٹی جلدی ہوگئی ۔ گھر آتے ہی چھوٹی امی نے مجھے کام پر لگا دیا ۔ کھانا بنانے میں اور گھر کی
صفائی کرنے میں میں انکا ہاتھ بٹا رہاتھا ۔ شام ہونے کو تھی اور چھوٹی امی سارے کام کرنے کے بعد تھکی ہوئی لگ رہی
تھیں ۔
چھوٹی امی " :وقاص میں بہت تھک گئی ہوں ۔ میں نہا کر فریش ہوتی ہوں۔ اور پھر تیار بھی ہونا ہے تمہارے ابو آتے ہی ہوں
" گے ۔ تم بھک تھک گئے ہو گے ۔ جا کر ریسٹ کر لو ۔ رات کہ کھانا تمہارے ابو کے ساتھ مل کر کھائیں گے ۔
میں نے اثبات میں سر ہالیا اور اپنے کمرے میں چال گیا ۔ مجھے ابو کی قسمت پر رشک آ رہا تھا ۔ آج رات کو کیا ہونا تھا میں
اچھی طرح جانتا تھا ۔ پھر ایک دم میرے ذہن میں شیطانی خیال آیا ۔ میں جلدی سے اپنے بستر سے اٹھا اور نیچے آ گیا ۔ نیچے
والے باتھ روم میں شاور چلنے کی آواز آ رہی تھی ۔ میں آہستہ سے چھوٹی امی اور ابو والے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر
داخل ہوا اور سیدھا کھڑکی کی طرف گیا ۔ کھڑکی 4پلے والی تھی اور اسکے آگے ہمیشہ پردہ رہتا تھا ۔ میں نے سب سے
آخر والی کھڑکی کی کنڈی کھولی ۔ پردہ آگے سے سیٹ کیا ۔ اور کمرے سے نکل گیا ۔ میرا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا ۔ میں
سیدھا اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا ۔
۔
آدھے گھنٹے بعد ہی گھر کی بیل بجی اور پھر دروازہ کھلنے کی آواز آئ ۔ اور اسکے ساتھ ہی ابو کی آواز آئ ۔ ابو شاید میرا
پوچھ رہے تھے ۔ میں اپنے کمرے سے نکل کر نیچے گیا ۔ ابو کو سالم کیا ۔ ابو نے میری پڑھائی کے متعلق سوال کرنا
شروع کردیے ۔ کچھ ہی دیر میں چھوٹی امی آئیں اور انہوں نے ہم دونوں کو کھانا لگنے کے بارے میں بتایا ۔ میں اور ابو فورا
کھانے کی ٹیبل پر گئے ۔ کھانا کھانے کے بعد ابو اپنے کمرے میں چلے گئے ۔ میں چھوٹی امی کی مدد کرنے لگ گیا برتن
سمیٹنے میں ۔ چھوٹی امی جلدی جلدی ہاتھ چال رہی تھیں ۔ مجھے انکی جلد بازی اچھی طرح سمجھ آ رہی تھی ۔ برتن سمیٹنے
کے بعد چھوٹی امی اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں اپنے کمرے میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا ۔ کچھ دیر لیٹنے کے بعد میں
نیچے گیا اور آہستہ آہستہ کھڑکی کے پاس پہنچا ۔ کھڑکی کو ہلکا سا دھکا دیا تو وو تھوڑی سی کھل گئی ۔ آگے سے پردہ
پہلے ہی تھوڑا سا ہٹا ہوا تھا ۔ اندر کا نظارہ دیکھ کر میرا لن جھٹکے کھانے لگا ۔ ابو بیڈ پر لیٹے ہوے تھے اور انہوں نے
صرف دھوتی پہن رکھی تھی ۔ چھوٹی امی اپنا قمیض پہلے ہی اتار چکی تھیں ۔ اور برا کا ہک کھولنے کی کوشش کر رہی
تھیں ۔ جیسے ہی انکا برا اترا اور انکے بڑے بڑے ممے براؤن نپل مجھے نظر اے میرا ہاتھ خود ہی لن پے چال گیا ۔ ابو اوپر
اٹھے اور چھوٹی امی کے ایک ممے کو منہ میں لے کر چوسنے لگے اور دوسرے ممے کو ہاتھ سے دبانے لگے ۔ امی کی
آنکھیں بند تھیں اور انہوں نے سر اوپر کو اٹھایا ہوا تھا ۔ اور ایک ہاتھ ابو کے بالوں میں پھیر رہی تھیں ۔
کچھ دیر بعد ابو نے دوسرا مما منہ میں لیا اور ایک ہاتھ انکے جسم پی پھیرتے ہوے انکی شلوار میں ڈال دیا اور انکی پھدی
سہالنے لگے ۔ چھوٹی امی اب سسکاریاں لے رہی تھیں ۔ اور وقفے وقفے سے انکے منہ سے " آہ ۔۔ آہ ۔۔ " کی آواز نکل رہی
تھی ۔ کچھ دیر میں ہی چھوٹی امی اچھل اچھل کر ابو کا ساتھ دے رہی تھیں ۔ اب انکی سسکاریاں اور تیز ہوگئی تھیں ۔ چھوٹی
فرہاد ۔۔ فرہاد ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ فرہاد ۔۔۔ " یہی رٹ لگائی ہوئی تھی ۔ ابو نے ایک دم انکی شلوار سے ہاتھ نکاال اور بیڈ پر "امی نے
لیٹ کر دھوتی اتار دی ۔ چھوٹی امی بھی جلدی سے اپنی شلوار اتارنے لگیں ۔
کھڑکی بیڈ کے پیر والی سائیڈ پے تھی ۔ اور چھوٹی امی نے جیسے ہی اپنی شلوار اتاری انکی گانڈ کا رخ کھڑکی کی طرف
تھا ۔ جیسے ہی انکی شلوار اتری میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا ۔ انکی گانڈ بہت سفید اور موٹی سی تھی ۔ چوتھڑے بالکل ٹائٹ
اور آپس میں ملے ہوئے تھے ۔ میرے ہاتھ کی سپیڈ اور تیز ہوگی ۔ چھوٹی امی اٹھی اور ابو کے اوپر چڑھ گئیں ۔ ابو کا لن
اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے بیٹھ گئیں ۔ پورا کا پورا لن انکی پھدی میں اتر گیا ۔ انہوں نے اچھل اچھل کر
گانڈ بھی جھٹکے کھا رہی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ میرا لن بھی جھٹکے مارنا شروع کر دیے ۔ ہر جھٹکے کے ساتھ انکی
جھٹکے کھا رہا تھا ۔ کچھ دیر بعد چھوٹی امی رکیں اور اٹھ کر اپنا رخ کھڑکی کی طرف کر لیا ۔ اور پھر لن کو پھدی پے سیٹ
کر کے جھٹکے مارنا شروع کر دیئے ۔ اب انکے ممے اچھل رہے تھے ۔ انکا منہ کھال ہوا تھا اور انکی پھدی میں لن جاتا ہوا
مجھے صاف نظر آ رہا تھا ۔ کچھ ہی دیر میں چھوٹی امی کی آواز اور اونچی ہو گئی ۔
" چھوٹی امی " :فرہاد ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔۔ بس تھوڑی دیر اور ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ میں چھوٹنے والی ہوں ۔۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ فرہاد ۔۔
" وقاص " :امی ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ بس تھوڑی دیر اور ۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔ میں بھی چھوٹنے واال ہوں ۔۔۔ آہ ۔۔ آہ ۔۔۔ امی ۔۔
۔
میں اپنے خیالوں میں چھوٹی امی کو چود رہا تھا ۔ انکی آواز اور رفتار سے لگ رہا تھا کے وو چھوٹنے والی ہیں ۔ اور میرا
لن بھی اکڑنے لگا تھا ۔ ہم دونوں مست ہو چکے تھے ۔ ابو کو تو جیسے میں بھول ہی چکا تھا ۔ تبھی ایک دم پنکھے کی ہوا
سے پردہ پورا ہٹ گیا اور چھوٹی امی نے مجھے دیکھ لیا۔ ہماری نظریں ملیں ۔ مگر ہم دونوں مزے کی اس چوٹی پر تھے
جہاں عقل کام کرنے سے قاصر ہوتی ہے ۔ میں نے نظریں نا ہٹائیں اور نا ہی چھوٹی امی نے کوئی رد عمل دیا ۔ وہ بھی میری
آنکھوں میں دیکھ رہی تھیں ۔ تبھی چھوٹی امی نے " آہ ۔۔ " کی زور دار آواز نکالی اور چھوٹنے لگیں ۔ اس ک ساتھ ہی میرا
لن بھی جھٹکے کھانے لگا اور منی کا فوارہ نکل پر ۔ ہم دونوں ویسے ہی ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ
رہے تھے ۔ چھوٹی امی کا جسم کانپ رہا تھا اور میری ٹانگیں بھی کمزور پر رہی تھیں ۔ تبھی میں اپنے ہوش میں واپس آیا ۔
چھوٹی امی جو کچھ دیر پہلے میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتے ہوے چھوٹ رہی تھیں اب انکی آنکھوں میں شدید غصہ
تھا ۔ انہوں نے مجھے ہاتھ سے وہاں سے ہٹنے کا اشارہ کیا ۔ غصے سے انکا چہرہ الل ہو رہا تھا ۔ میں بہت ڈر گیا اور جلدی
سے شلوار اوپر کر کے اپنے کمرے کی طرف بھاگ گیا ۔
مجھے پورا یقین تھا کے چھوٹی امی ابو کو یہ بات نہیں بتائیں گی ۔ مگر اب چھوٹی امی میرے بارے میں کیا سوچیں گی یا
۔ انکا رد عمل کیسا ہوگا یہ فکر مجھے کھاے جا رہی تھی