Professional Documents
Culture Documents
بھابھی جان
بھابھی جان
دوستوں یہ ان دنو ں کی بات ہے جب میں ہائی سکول میں پڑھتا تھاتب میرے مکان مالک کی بہو تھی جو بانجھ تھی ۔ اس کا نام
عاصمہ تھا۔وہ دبلی پتلی گوری چٹی اور خوبصورت عورت تھی۔ یہ تب کی بات ہے جب مین نے اپنی ذندگی میں سیکس کو
محسوس کیا تھا۔ سکول سے واپسی پر راستے میں ایک بک سٹال آتا تھا۔ میں اس پر رک کر مختلف کتابیں دیکھا کرتا تھا جس میں
ہوس کی آگ ،شباب ایک عذاب اور دوسری بہت سی سیکس کی کتب شامل تھیں۔ لیکن کبھی لینے کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔
میرا ایک دوست تھا ماجدتھا۔ ایک دن میں اس کے ساتھ اس کے گھر گیا وہاں اس نے مجھے سیکس کی ایک کتا ب دی جو میں
گھر میں چھپ چھپ کر پڑھتا تھا۔ اسے پڑھ کر میرا لن کھڑا ہو گیااور مجھ پہلی بار چوت ،ممے اور گانڈ جیسی چیزوں کا پتہ
چال تھا۔ اب میں اکژ ایسی کتابیں پڑھا کرتا تھااور میرا عورتوں ،لڑکیوں کو دیکھنے کا نظریہ بدال ورنہ اس سے پہلے میں سب
کو بہنیں ہی بنا تا تھا۔بس یہاں سے ہی کہانی شروع ہوتی ہے۔ہمارے گھر میں وی سی آر تھا اور ہماری مکان مالک کے بیٹے
سے خوب دوستی تھی۔ وہ ہمارے گھر میں فلم دیکھتے تھے۔ایک دن میں ایک فلم الیا ،انگلش فلم تھی سپیسم جس میں ۳نوڈ سین
تھے۔ مجھے معلوم تھا کہ انگلش فلم میں نوڈ سین ہوتے ہیں لیکن عاصمہ بھابی کو نہیں پتہ تھا۔ میں گھر آیا تو امی گھر نہیں تھیں
وہ باذار گئی ہوئی تھیں اور چابیاں عاصمہ بھابی کو دے کر گئی تھیں۔ میں وی سی آر پر فلم لگانے لگاتب عاصمہ بھابی پوچھنے
لگی کہ کیا لگا رہے ہو عادل۔ میں نے کہا انگلش فلم ہے سپیسم سانپوں کی فلم ہے۔ بھابی بولی میں بھی دیکھ لوں۔ میں نے کہا نہیں
بھابی آپ ڈر جاؤ گی۔ تو بھابی بولیں نہیں تم نہیں ڈرؤگئے تو میں کیوں ڈرؤں گی۔ تم لگا لو۔خیر میں نے فلم لگا لی اور بھابی کے
ساتھ بیٹھ کر دیکھنے لگا۔ فلم میں ایک سین آیا جس میں ایک لڑکی نہا رہی ہوتی ہے تو ایک سانپ آتا ہے اور لڑکی کی چوچی پر
کاٹتا ہے جس سے لڑکی مر جا تی ہے۔ یہ دیکھ کر بھابھی کہتیں ہیں ہٹاؤ اسے یہ گندی فلم ہے۔ میں نے کہا بھابھی آپ جاؤ یہ
ایڈوینچر فلم ہے۔ بھابھی بولی یہ کیسی فلم ہے جس میں لڑکی نہا رہی ہے اور وہ بھی ننگی۔ میں نے کہا یار بھابھی جاؤ اور
مجھے دیکھنے دو۔بھابی گئیں نہیں اور دیکھتی رہی۔ ۱۵منٹ بعد ایک کس سین آیا بھابھی چپ رہی۔ پھر آدھے گھنٹے بعد ایک
اور ننگا سین آیا۔ بھابھی پھر بھی چپ رہی۔ آخر میں بھابھی ڈر بھی گئیں جب سانپ کو مارتے ہیں۔ وہ مجھ سے کہنے لگئیں کہ
بہت گندی فلم تھی۔ ایسی فلمیں مت دیکھا کرو۔ وہ مجھ سے آنکھیں بھی نہیں مال رہی تھیں۔ خیر بات آئی گئی ہو گئی۔
کبھی کبھی بھابھی مجھے پڑھاتی بھی تھیں۔ ایک دن بھابھی مجھے بیالوجی پڑھا رہی تھیں او رفراگ سیکس چیپٹر تھا۔ بھابھی نے
جو کپڑے پہنے تھے وہ بھی سفید تھے بالکل بھا بھی کی طرح اجلے۔کپڑے سوراخوں والے ڈیزائن کے تھے۔ بھابھی نیچے برا
نہیں پہنتی تھی۔ مجھے اس میں سے بھابی کے نپل دکھ رہے تھے۔ میں نے بھابھی سے پوچھا یہ سیکس میں کیا ہوتا ہے اور
فراگ کے بچے کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔ بھابھی ڈر گئی کہ یہ میں نے کیا پوچھ لیا ہے۔وہ بولی یہ ایک پراسس ہوتا ہے جس
کرنے کے بعد فراگ انڈے دیتا ہے۔ میں نے کہا یہ کیسے ہوتا ہے تو بھابھی بولی کتاب میں سب لکھا ہے پڑھ لو وہاں سے۔میں
نے پوچھا بھابھی کیا آدمی بھی سیکس کے بعد انڈے دیتا ہے۔ یہ سن کر بھابی ہنس دی اوربولی نہیں پاگل عورتیں بچے پیدا کرتیں
ہیں اور میرے گال پر پیار سے نوچنے کر بولی بہت بے وقوف ہو تم تو۔میں نے پوچھا بھابھی کیسے سیکس کیا جاتا ہے۔ بھابھی
بولی ۔ یہ بھی پوچھا جاتا ہے۔ جب تو بڑا ہوگا خد ہی پتا چل جائے گا۔میں نے کہا بھابھی آپ نے کبھی سیکس نہیں کیا ہے ؟ آپ
کی تو شادی ہو چکی ہے پر آپ نے بچہ نہیں دیا ہے۔ بھابھی میرے اس سوال پر بھچکا کر رہ گئی۔ان کا چہرہ الل ہو گیا اور وہ
نیچے چلی گئی۔اس کے بعد کافی دنوں تک میں نے بھابھی کی شکل نہیں دیکھی۔جب میں ان کے پاس پڑھنے کو گیا تو مجھے ان
کے نوکر نے واپس کر دیا۔ پھر ایک دن میں فلم الیاسپائڈرمین اور بھائی صاحب کو باللیا فلم دیکھنے کے لیے۔ان کے ساتھ بھابھی
بھی آگئی۔سردیوں کے دن تھے۔ ہم سب ایک بستر میں لیٹے ہوئے تھے۔ بھابھی میر ے اور بھائی صاحب کے درمیان میں تھی۔فلم
دیکھتے دیکھتے ہی بھابھی سو گئی۔ اور رضائی میں ہی ان کی ٹانگوں سے قمیض ہٹ گئی۔میں فلم دیکھ رہا تھا۔میں نے لیٹے
ہوئے کروٹ لی ۔ دیکھابھابھی سو رہی ہے۔میرا ہاتھ نیچے بھابھی کی ٹانگوں سے لگا۔ مجھے احساس ہو ا کہ بھابھی کی قمیض
اوپر اٹھی ہے۔میں نے ہمت کر قمیض تھوڑی اور اوپر اٹھاکربھابھی کا پیٹ سہالنہ شروع کردیا۔ان کے نرم و مالئم پیٹ پر ہاتھ
پھیرتے ہوئے مجھے عجیب سے سرور مل رہا تھا۔ساتھ ساتھ میں بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھاکہ وہ جاگ نہ جائیں۔ بھابھی گہری
نیند میں تھی ۔ ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا۔ پھر میں نے بھابھی کی شلوار میں آہستہ سے ہاتھ ڈاال اور ان کی رانیں سہالنہ شروع کر
دیں۔ میرا لن شلوار میں کھڑا ہو کر جھٹکے کھا رہا تھا۔ بھابھی کی رانیں سہالتے سہالتے میں جھڑ گیا۔میں اٹھ کر باتھ روم گیااور
اور لن صاف کیا۔ اور دوبارہ بستر میں آکر لیٹ گیا۔ بھابھی اب جاگ رہی تھی۔میں ڈر رہا تھا کہ شاید ان کو پتہ چل گیا ہے لیکن
ان کی طرف سے خاموشی پا کر مجھے کچھ اطمینان ہوا۔ فلم ختم ہوئی تو بھائی صاحب اور بھابھی اٹھ کر چلے گئے۔ اگلے دن
میں بھابھی کے پاس پڑھنے گیاتو وہ مجھے غصے سے دیکھ رہی تھی۔ میں پاس بیٹھا تو وہ مجھے کہنے لگئیں کہ رات کو میری
ٹانگوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے۔ میں نے کہا کچھ نہیں ۔ وہ کہنے لگی ابھی تمہاری امی کو شکایت لگاتی ہوں۔ میں رونے
لگامجھ معاف کر دیں آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔پھر کتاب نکال کر پڑھنے لگا۔ کچھ دیر بعد بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی میں تمہیں
کیسی لگتی ہوں۔ یہ بہت ہی عجیب سوال تھا۔ میں پریشان ہو گیا۔ میں نے کہا بھابھی مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہو۔ آپ بہت پیاری
ہو۔بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی تمہیں میرے پیر سہالنہ اچھا لگتا ہے۔ میں بھابھی کی طرف دیکھنے لگااور کہا ہاں بھابھی۔
بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ ان کے نرم نرم ہاتھ کا لمس پاتے ہی میرے جسم میں چیونٹیاں رینگنے لگئیں۔انہوں نے میرا ہاتھ اپنی
ٹانگوں پر رکھ دیا۔ میں ان کو سہالنے لگا۔ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ بھابھی پوچھنے لگی عادل کیا تمہا را دل کرتا ہے کہ اپنی
بھابھی کو ننگا دیکھو۔ میں نے کہا بھابھی کرتا تو ہے اور کبھی کبھی ذینے پر سے جھانک کر آپ کو نہاتے ہوئے بھی دیکھ لیتا
ہوں۔ یہ سن کر بھابھی شرما گئی۔ ہائے یہ سب کب ہوا مجھے تو پتہ بھی نہیں چال۔ میں نے کہا بھابھی بس آپ کی کمر ہی نظر
آتی ہے اور کچھ نہیں دیکھا۔بھابھی بولی کیا تم سچ میں اپنی بھابھی کو ننگا دیکھناچاہتے ہو۔ تمہاری بھابھی بہت سندر ہے۔میں نے
شرماتے ہوئے کہا جی بھابھی۔ بھابھی بولی تم نے پہلے مجھ سے کیوں نہیں کہا ۔ میں نے کہا کیا بھابھی آپ سچ میں مجھے ننگی
ہو کر دکھاؤ گی۔یہ سن کر بھابھی کھلکھال کر ہنس دی اور کہنے لگی میرے بھولے دیور راجا۔ کہو تو ابھی ہو جاؤں۔ یہ سنتے ہی
میں بھابھی سے لپٹ گیا۔بھابھی مجھے پیار کرتے ہوئے بولی لو جیسا چاہے دیکھ لو۔ پر تم کو قسم ہے چودنا نہیں۔ میں نے پوچھا
چودنا کیا ہوتا ہے۔ بھا بھی بولی وہ بھی سکھا دوں گی ابھی صرف مجھے ننگاکرو اور پیار کرو۔ میں نے بھابھی کی قمیض
اتاراب بھابھی برا اور شلوار میں تھی۔ نیٹ کی برا میں سے دودھ کی طرح سفید چھاتیاں جھلک رہی تھی۔ بھابھی پھر گھوم کر
بولی لو اب بر ا اتا ر کر پورا نظارہ کرو۔ میں نے برا کا ہک کھول دیا اور بھابھی نے برا اتار کر میرے سامنے منہ کیا۔ کیا مست
نظارہ تھا۔ دو خوبصورت تربوذ کی طرح کی چھاتیاں جن پر براؤن رنگ کے نپل تھے۔ میں تو پاگل ہو رہا تھا یہ منظر دیکھ کر۔
بھابھی کا جسم بے داغ اور دودھ کی طرح سفید تھا بس نپل براؤن تھے باقی سب کچھ سفید تھا۔ میرا لن لوہے کی اکڑا ہو تھا
۔بھابھی نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ساتھ میں بھابھی نے میرے کپڑے بھی اتروا دیئے ۔میں نے بے اختیار بھابھی کے گالوں کو
چومنا شروع کر دیا۔ پھر میں نے بھابھی کے ہونٹوں پر کس کیا۔ بھابھی بولی ایسے نہیں اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹ میں دبا کر
میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے۔مجھے بہت مزا آرہا تھا میں نے بھی بھابھی کے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے ان کے ہونٹوں کا
رس مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں لگا تار بھابھی کے ہونٹو ں کا رس ۱۰منٹ تک پیتارہا۔اس دوران میرے لن نے جھٹکا
کھاتے ہوئے پانی چھوڑ دیا۔ بھابھی بولی میرے راجا اتنی جلدے خالص ہوگئے۔میں بوال بھابھی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔
بھابھی ہنس کر بولی کیا اپنی بھابھی کا دودھ نہیں پیو گئے۔میں نے کہا بھابھی کیوں نہیں پیؤگا۔ یہ سنتے ہی بھابھی نے اپنی چوچی
میرے منہ میں ڈال دی جسے میں مزے سے چوسنے لگا۔ بھابھی کی میٹھی میٹھی چوچیا ں چوسنے کا بہت مزا آرہا تھا۔ میں
لگاتار چوچی چوس رہا تھا۔ بھابھی نے میرا ہاتھ اپنی شلوار کے اندر چوت کے اوپر رکھ دیااور بولی اس کو سہالؤ۔میں نے
ذورذور سے سہالنہ شروع کر دیا۔ ۵منٹ بعد بھابھی کی چوت نے پانی اگلنا شروع کر دیا اور بھابھی نے مجھے پیار سے چومنا
شروع کر دیا۔ میں ذندگی میں پہلی بار عورت کے جسم کی لزت سے آشنا ہوا تھا۔میں پھر فارغ ہو گیا۔ بھابھی بولی دھت جب
دیکھو دھار مار دیتا ہے۔ ابھی اناڑی ہے نا۔ کچھ نہیں ہوتا سب سکھا دوں گی۔پھر بھابھی نے اور میں نے کپڑے پہن لیے ۔ بھابھی
کہنے لگی۔اب مجھ تنگ نہیں کرنا جب پیار کرنا ہو ،دن میں میرے پاس آجانا۔چلو اب پڑھائی کرتے ہیں۔میں نے کہا بھابھی یہ تو
بتا دو چودنا کس کو کہتے ہیں ۔ بھابھی بولی یہ جو لن ہے اس کو کھڑا ہونے کے بعد چوت کے سوراخ میں ڈال کر جھٹکے
مارتے ہیں اور فارغ ہوتے ہیں اس کو چودنا کہتے ہیں۔میں نے پوچھا کیا بھائی صاحب بھی آپ کو ایسے ہی چودتے ہیں۔ بھابھی
بولی اور نہیں تو کیا۔میں نے کہا بھابھی میں بھی آپ کو چودوں گا۔ بھابھی بولی نہیں ابھی تم بہت چھوٹے ہو۔جب بڑے ہو جاؤ
گئے پھر جیسے چاہے چودنا۔ ابھی اوپر سے ایسے ہی مزے لو۔ کیا اس طرح مزا نہیں آتا۔ میں نے کہا آتا ہے۔تو بھابھی بولی تو
پھر اور کیا چاہی ہے۔ پھر میں بھابھی سے روز یوں ہی پڑھتا کبھی چوچی چوستے ہوئے۔ کبھی چوت میں انگلی کرتے ہوئے ،
کبھی ٹانگیں سہالتے ہوئے۔چوچی تو روز ہی چوستا تھا کیونکہ چوچی چوسنے میں بہت مزا تھا۔ یہ تھی میرے کہانی اس کے بعد
میں نے بھابھی کو چودا بھی۔ وہ پھر کبھی اگلی کہانی میں بتاؤں گا۔ ابھی میری شروعات کو پڑھیں اور بتائیں کہ کیسی لگی میری
کہانی۔ اب اجازت دیجئیے۔
Bhabi jnn
دوستوں میں بھابی کے ساتھ کافی مزے کرتا تھا۔ ایک دن باتوں باتوں میں میں نے اس کا ذکر اپنے دوست ماجد سے کیا۔ تو اس
نے کہا ’’اتناسب کچھ کرنے کے بعد سب سے اہم کام تو کرتا نہیں‘‘میں نے پوچھا’’اب باقی کیا رہ گیا ہے‘‘ وہ بوال یار بہت بدھو
ہے تو ،ابے اب چود بھی نہ اپنی بھابھی کو ،اصل مزہ تو اس میں ہے‘‘۔میں نے کہا یار مجھے چودنا نہیں آتا‘‘ تو وہ میری بات
سن کر ہنسنے لگا۔کہنے لگا ’’یار کیسا مرد ہے تو؟عورت کو ننگا دیکھ لیا اور چودنا نہیں آتا‘‘۔میں نے کہا ’’یار واقعی مجھے نہیں
آتا ،میں نے آج تک کسی لڑکی کے ساتھ ایسا نہیں کیا‘‘۔ وہ کہنے لگا’’یار تو بھی پاگل ہے،آج تجھے میں ایک چیز دیتا ہوں ،اسے
دیکھ کرتجھے سب آجائے گا‘‘ یہ کہہ کر وہ ایک سی ڈی اٹھا الیااور مجھے دے کر کہنے لگا’’ یہ لے اسے اکیلے میں
دیکھنا‘‘۔میں نے سی ڈی لی اور گھر آگیا۔ امی اپنے کمرے میں سو رہی تھیں۔میں چپ کے سے ا پنے کمرے میں گیا ،درواذہ بند
کیا اور سی ڈی لگا کر دیکھنے لگا۔اس میں ایک انگریز مرد اور عورت ننگے ہو کر ایک دوسرے سے پیار کر رہے ہوتے
ہیں۔میں پہلی بار ایسی فلم دیکھ رہا تھا۔مجھے عجیب سا مزہ آنے لگا۔مرد ،عورت کی چھاتیاں چوستا ہے اور عورت مرد کا لن منہ
میں لیتی ہے۔مجھے اس سے کراہیت سی محسوس ہوئی۔ پھر مرد کا لن تن کر راڈ کی طرح ہو جاتا ہے تو وہ اسے عورت کی
چوت کے سوراخ میں ڈالتا ہے اوراسے ذور ذور سے جھٹکے مارتا ہے اور فارغ ہوجاتا ہے۔فلم دیکھ کر میرا لن بری طرح
ہچکولے کھا رہا تھا۔ اور مجھے بھابھی کی شدید کمی فیل ہو رہی تھی۔اس کے بعد ماجد نے مجھے بہت سی ایسی فلمیں دیں۔اب
میر امن بھی یہ سب کچھ کرنے کو کرتا تھاجو فلم میں ہوتا تھا۔میں نے دل میں تہیہ کر لیا کہ اب کی بار میں بھابھی کی چوت کا
مزہ لے کر رہوں گا۔ اگلے دن میں بھابی کے پاس گیا تو وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی۔میں بھابھی کے پاس بیٹھ گیا اور بھابھی سے
باتیں کرنے لگا۔ باتوں کے دوران میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑ لیا۔ بھابھی کا نرم و مالئم ہاتھ پکڑ کر میرا لن کھڑا ہو گیا۔اس دن
بھابھی نے پنک کلر کی قمیض اور سفید شلوار پہنی ہوئی تھی۔ پنک رنگ بھابھی کے گورے جسم پر بہت بھال لگ رہا تھا۔ میں
بے چین ہو رہا تھا۔ بھابھی میری بے تابی دیکھ کر بولی ’’کیا بات ہے ۔آج میرے راجا کو کیا ہو ا ہے‘‘۔میں نے بھابھی کو بوال
’’میں آپ کو چودنا چاہتا ہوں ‘‘۔بھابھی بولی’’ میں نے کب منع کیا ہے۔ بڑے ہو جانا پھر جب مرضی کرنا۔ میں نے کہا’’نہیں بھابھی
آج ہی‘‘۔ یہ کہتے ہی میں نے بھابھی کے گلے میں ہاتھ ڈال کر بھابھی کے گالوں پر کس کی ۔ ویسے تو میں کافی بار بھابھی سے
مزے لے چکا تھالیکن اس دن میری الگ ہی فیلنگز تھیں۔میں بھابھی کے گالوں پر ذبان رکھ کر اسے سہالنے لگا۔پھر بھابھی نے
میرے ہونٹ پر ایک کس کی۔ میں نے بھابھی کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسنا شروع کر دیئے۔میں بہت ذور سے بھابھی
کے ہونٹ چوس رہا تھاپھر میں نے اپنی زبان بھابھی کے منہ میں ڈال کر بھابھی کی ذبان چوسنا شروع کی۔اف کیا مزے دار تھی
بھابھی کی ذبان ایسا لگ رہا تھا شکر چاٹ رہا ہوں۔ ۱۵منٹ ہونٹ اور ذبان چوسنے کے بعد میں نے بھابھی سے قمیض اتارنے
کو بوال ۔ وہ بھی کافی مست ہو چکی تھی۔وہ شرارت سے بولی ’’خد ہی کر لو نا‘‘۔میں نے ایک جھٹکے سے قمیض کو
کھینچا۔بھابھی بولی’’ آرام سے میرے راجا ! پھٹ جائے گی میری قمیض ،ٹھرو میں خد ہی اتارتی ہوں‘‘۔ یہ کہہ کر بھابھی نے
قمیض اتار دی۔میں نے بھی اپنی شرٹ اتار دی۔اور دوبارہ بھابھی کو کس کرنے لگتا۔کبھی گردں چاٹتاتو کبھی گال۔پھر میں بھابھی
کے کان کے نرم حصے کو منہ میں لے کر چوسا۔ بھابھی لزت سے کراہ اٹھی۔وہ ساتھ ساتھ میرے بدن پر ہاتھ پھیر رہی تھی۔میں
مزے سے پاگل ہو رہا تھا۔میں نے بھابھی کی برا بھی اتار دی۔ بھابھی کی نوکدار چوچیاں میرے سامنے تھیں۔اسے دیکھ کر میرا
لن مزید اکڑ گیا۔بھابھی کی تنی چوچیاں کسی بھی مرد کو گرم کرنے کے لیے کافی تھیں۔اب میں نے بھابھی کو باہوں میں بھر کر
لگاتار چومنا شروع کر دیا۔ بھابھی کے جسم سے بھینی بھینی مہک آرہی تھی جو مجھے وحشی بنا رہی تھی۔میرے ہاتھ بھابھی کی
پیٹھ پر گھوم رہے تھے اور ساتھ ساتھ ان کے نرم چوتڑبھی دبا رہا تھا۔بھابھی کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں۔پھر میں
بھابھی کو اوپر سے چومتا ہوا بھابھی کی چھاتیوں تک آیا۔میں نے دونوں نپلوں کو انگلیوں میں پکڑ کر دبایا۔ وہ بالکل اکڑے ہوئے
تھے۔اب میں نے نپل منہ میں لیا اور سے چبانے لگا۔’’آہ پورا کھا لومیری جان‘‘بھابھی مزے سے بولی۔میں سمجھ گیاکہ بھابھی گرم
ہو چکی ہے۔اب میں نے پورا نپل منہ میں لے لیا تھااور اسے چوسے جا رہا تھا۔میں ساتھ ساتھ کاٹ بھی لیتا تھا۔تو وہ چال اٹھتی
تھی۔ کہتی آرام سے چوسو ،کاٹو نہیں۔ درد ہوتا ہے۔میں لگاتار نپل چوسے جارہا تھا۔جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میں
بھابھی کے دودھ کا دیوانہ تھا۔ میں کافی دیر بھابھی کے دودھ چوستا رہا۔کبھی ایک نپل منہ میں لیتا تو کبھی دوسرا نپل۔میرے بے
دردی سے چوسنے کی وجہ سے بھابھی کے نپل گالبی سے الل ہو چکے تھے۔پھر میں نے بھابھی کے دودھ جیسے گورے اور
نازک پاؤں چاٹنا شروع کیے میں ان کے پاؤں کی نرم نرم اگلیوں کومنہ میں لے کر چوس رہا تھا۔ادھر میرا لن بھی کھڑا تھااور
باہر آنے کے لیے بے چین تھا۔میں نے پھر اپنی پینٹ اور انڈر ویئر اتار دی اور بھابھی کی شلوار بھی اتار دی۔بھابھی نے میرے
لن کو ہاتھوں میں پکڑ لیااور سہالنے لگی۔ بھابھی کے نرم ہاتھ لگنے سے میر ا لن آپے سے باہر ہو گیا۔میں نے بھابھی کو نیچے
کو دھکا دیا اور بھابھی کی چوت دیکھنے کے لیے ان کی ٹانگیں اٹھائی۔سیکسی فلمیں دیکھ کر مجھے عورت کی چوت کے بارے
میں کافی حد تک پتہ چل چکا تھا کہ کونسا سوراخ چودنے واال ہوتاہے۔بھابھی کی چوت گالبی تھی بالکل بھابھی کر طرح اور لیس
دار پانی سے بھیگی ہوئی تھی۔میں نے اسے سہالنہ شروع کر دیا۔بھابھی مزے سے بے حال ہو رہی تھی۔میں نے چوت کے ہونٹ
پھیالئے ۔بالکل گالب کی پنکھڑیاں لگ رہی تھیں۔اب میرے سامنے بھابھی کا سانچے میں ڈھال جسم تھا۔ چوچیا ں آسمان سے باتیں
کر رہی تھیں۔میں نے بھابھی کی گانڈکے نیچے تکیہ رکھا اور ان کی ٹانگوں کے بیچ میں آگیا۔اب میں نے اپنا لن کی ٹوپی بھابھی
کی چوت پر رکھی اور دھکا لگایا۔ لن سنسناتاہو ا �آدھے سے ذیادہ اندر چال گیا۔ بھابھی کے منہ سے ایک چیخ نگل گئی جو کہ
اس نے اپنے ہاتھوں سے دبا لی۔ وہ بولی عادل آرام سے کرو۔یہ کام آرام سے کیا جاتا ہے۔لیکن میں نے بھابھی کی ایک نہیں سنی
اور بھابھی کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک ذور دار جھٹکا دیااور میرا لن بھابھی کی چوت میں جڑ تک اندر چال گیااور بھابھی
کی ایک دلخراش چیخ نکلی جو میرے ہاتھوں میں دبی رہ گئی۔ جھٹکا اتنا ذور کا تھا کہ بھابھی کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔میں
نے نیچے جھک کر بھابھی کے ہونٹوں کو چوما اور چوسا ۔تھوڑی دیر بعد جب بھابھی کا درد کم ہواتومیں نے ہلکے ہلکے
جھٹکے لگانا شروع کر دیئے۔میں اس وقت ہواؤں میں اڑ رہا تھا۔بھابھی نے مجھے باہوں میں ذور سے پکڑلیا تھااور مجھے ذور
کے جھٹکے لگانے کو بول رہی تھی۔ میں نے سپیڈتیز کردی۔چونکہ یہ میری پہلی چدائی تھی کسی بھی عورت کے ساتھ ،اس
لیئے میں ۵منٹ میں ہی فارغ ہو گیااور منی بھابھی کی چوت کے اندر ہی چھوڑدی۔بھابھی بولی ’’ ۲منٹ اور رک جاتے تو میں
بھی جھڑ جاتی،کوئی بات نہیں ابھی تمہارا پہال موقع ہے ،میں سب کچھ سکھا دوں گی‘‘۔اس کے بعد بھابھی نے مجھے اپنی چوت
میں انگلی ڈالنے کو کہا۔ میں نے انگلی ڈال کر ذور سے ہالنہ شروع کردی ۔ تھوڑی دیر بعد بھابھی کی چوت نے منی کا فوارہ
اگل دیااور بھابھی کا جسم ایک جھٹکے میں ڈھیال پڑگیا۔بھابھی نے مجھے ساتھ لگا کر چومنا شروع کر دیا۔اس کے بعد بھی میں
نے بھابھی کو بہت مرتبہ چودا ہے ۔ پھر میرے ابو کی پوسٹنگ راولپنڈی میں ہو گئی اور میں بھابھی کی چوت سے محروم ہو گیا۔
تو دوستوں یہ تھی میری بھابھی کے ساتھ چدائی کی مکمل کہانی۔آپ کی رائے کا منتظر رہوں گا۔اب اجاذت چاہوں گا