Professional Documents
Culture Documents
اقرا کا بھائ - 1
اقرا کا بھائ - 1
پارٹ ون
دوستو اقرا کے
بھائی ذیشان مجھے
ہمیشہ سے ہی آپی
کہا کرتا تھا لیکن
جب اقرا نے
مجھے اپنی کہانی
سنائی تو مجھے
لگا کہ شاید وہ
مجھے بھی کبھی
اپنی بہن نہیں
سمجھتا اور موقع
ملتے ہی وہ میرے
ساتھ بھی ویسے ہی
کرے گا جیسے اپنی
،بہن اقرا سے کیا
اگر کسی نے اقرا
کی کہانی نہیں
پڑھی تو وہ اسی
پیج پر پڑھ سکتا
ہے۔
ویسے تو وہ ہم
دونوں سے کافی حد
تک فرینک تھا اور
اکثر کبھی کبھار اس
کے ساتھ لڈو بھی
کھیل لیتے تھے
لیکن ہماری دوستی
کیسے ایک ہوس کا
،شکار ہو گئ
تفصیل سے بتاتی
ہوں۔
ایک دن میں اور
اقرا سکول میں
فزکس کے ایک
پریکٹکل کرتے
ہوئے چھٹی کے
وقت لیٹ ہو گئے تو
گاڑی والے انکل
ہمیں چھوڑ کر چلے
گئے اور یہ پیغام
دے دیا کہ میں
دوسرے ٹرپ میں
تم دونوں کو ساتھ
لے جاوں گا۔
خیر جیسے ہی ہم
فارغ ہوئے تو اقرا
نے سکول سے
ذیشان کو کال مال
دی کہ ہماری وین
چلی گئ ہے ہمیں
سکول سے آ کے
لے جاو۔
کوئی 20یا 25منٹ
کے بعد وہ بائک
لے کے آ گیا اور
اقرا آگے بیٹھ گئی
اور میں اس کے
پیچھے لیکن
جیسے ہی اس نے
بائک سٹارٹ کر کے
دوڑائی آگے سے
بائک کا ٹائر تھوڑا
اوپر اٹھا اور
پیچھے سے میں
نیچے گر پڑی۔
اس وقت مجھے
چوٹ تو نہیں لگی
لیکن بےعزتی سی
محسوس ہوئ ،اب
اقرا نے مجھے
اٹھایا اور کہا کہ تم
درمیان میں بیٹھ
جاو۔
میں نے کافی منع
کیا لیکن وہ کہاں
رکنے والی تھی
کہتی بیٹھ جاو بھائ
ہے کوئی غیر نہیں۔
کافی ضد کرنے کی
وجہ سے میں بادل
نخواستہ بیٹھ گئ
اور دل میں کہا
عروسہ آج تو تم
نے نیچے بریزر
بھی نہیں پہنا ہوا۔
جو بائک چالنے
والے ہیں ان کو پتہ
ہو گا کہ جب 3
افراد بائک پر
بیٹھتے ہیں تو ان
کے جسم ایک
دوسرے میں کتنے
زیادہ پیوست ہو
جاتے ہیں اسی وجہ
سے میری چھاتی
ہر ایک بریک اور
جھٹکے پر ذیشان
سے جا ٹکراتی اور
مجھے مسکرا کر
دیکھتا۔
خیر جیسے ہی ہم
گھر پہنچ گئے اور
میں نے اپنے
کمپیوٹر پر فیس بک
اوپن کی تو ذیشان
کا میسج مال ،جس
میں اس نے لکھا
ہوا تھا تھینکس آپی
میں نے کہا فار
واٹ؟
اس نے لکھا . .کچھ
نہیں ۔
میں نے بھی کوئ
جواب نہیں
خیر اس کے بعد
اکثر ہی وہ ڈراپ
کرنے لگا اور آئے
روز کسی نہ کسی
بہانے اقرا کو
ہمارے گھر
چھوڑنے اور النے
اور کبھی کبھار
مجھے اقرا سے
ملوانے خاص کر
اتوار والے دن خود
ہی لے کر جانے
آنے لگا ،میری ماما
کو پتا تھا کہ وہ
مجھے آپی کہتا ہے
اور اقرا کا بھائی
ہے اس لئے پاپا
نے بھی کبھی منع
نہیں کیا بلکہ ایک
دن میں نے ذیشان
سے کہا کہ میرے
کمپیوٹر کی ونڈو
انسٹال کر دو پتہ
نہیں کیا پرابلم ہے
بہت سلو ہو گیا ہے
تو جب وہ ہمارے
گھر آیا تو پاپا گھر
میں ہی تھے لیکن
پھر بھی اتنے
مطمئن تھے کہ
ذیشان کو کہا بیٹا تم
اپنی بہن کا کمپیوٹر
ٹھیک کرو میں ذرا
مارکیٹ تک ہو آتا
ہوں ،ماما تو گھر
میں ہی تھیں لیکن
وہ اب زیادہ تر
اپنے کمرے میں
رہتی ہیں ان کو فالج
کا اٹیک ہوا تھا۔
ذیشان سے میں نے
پوچھا چائے لو
گے یا پانی تو ڈھیٹ
سا بن کے کہتا
پہلے پانی پھر
چائے
مجھے کچن جانا
تھا اس لئے اس کو
اپنے کمپیوٹر تک
چھوڑ کر کچن میں
آ گئ ،فریج سے
کولڈ ڈرنک نکالی
اور ذیشان کو
دینے کے لئے
گالس ٹرے میں رکھ
کر لے آئ ،ذیشان
اپنی عمر کے
حساب سے کافی بڑا
لگ رہا تھا ،اس
وقت اس کے چہرے
پر چھوٹی چھوٹی
داڑھی مونچھیں
تھیں
جب شیطانی
مسکراہٹ کے ساتھ
مسکراتا تو گویا
کوئ فلمسٹار لگتا
تھا ،اس نے
ٹراؤزر اور ٹی
شرٹ پہنی ہوئی
تھی اور مجھے بہت
غور سے دیکھ رہا
تھا۔
میں نے کہا کام کرو
کام مجھے کیوں
گھور گھور کر دیکھ
رہے ہو۔
کہنے لگا آپی ایک
بات کروں آپ
ناراض تو نہیں ہو
گی۔
میں نے کہا تمہیں
اجازت کی ضرورت
نہیں کرو کیا بات
ہے؟
کہنے لگا آپی آپ
بہت پیاری لگتی ہو
مجھے۔
مجھے دل میں بہت
اچھا لگا مگر پھر
بھی مصنوعی
غصے سے بولی
کیا مطلب ہے میں
تمہیں پیاری لگتی
ہوں۔
وہ گھبرا سا گیا اور
کہنے لگا کہ نہیں
آپی ویسے نہیں بس
آپ مجھے اچھی
،لگی تو کہہ دیا
اس سے بات
سنبھالی نہیں جا
رہی تھی۔
مجھے ہنسی آ گئی
:اور میں نے کہا
اچھا جی میرا بھائ
مجھے پسند کرتا
ہے؟
وہ منہ سے تو کچھ
کہہ نہ پایا مگر سر
جھکا لیا اور ساتھ
ہی گالس واپس
ٹرے میں رکھ کر
پوچھا کہ آپکے
پاس یو ایس بی ہو
گی آپ کا ڈیٹا
محفوظ کر کے ونڈو
دوبارہ کرنی پڑے
گی۔
میں نے دراز سے
ایک یو ایس بی
نکالی اور ذیشان
کو دی تو وہ کہنے
لگا آپی آپ خود ہی
لگا کر دے دو تھوڑا
آگے ہو کے۔
میں نے خاموشی
سے اس کی بات
مانتے ہوئے آگے
کی طرف جھکی اور
یو ایس بی لگا دی
مگر یہ دیکھ کر
حیران رہ گئ کہ وہ
میرے فٹبال دیکھ
رہا اور ساتھ ہی
اپنے لوڑے کو
سہال رہا۔
مجھے کچھ سمجھ
نہیں آرہی تھی اس
لئے میں نے جلدی
سے کہا کہ اب تم
کرو انسٹالیشن میں
چائے بنا کر ال دیتی
ہوں۔ میں جیسے
ہی پیچھے مڑ کر
واپس جانے لگی تو
اس نے اپنا لنڈ
میری توپ سے
مس کر دیا ،اگرچہ
بہت ہلکا سا ٹکراو
تھا لیکن پھر بھی
مجھے ایسا لگا کہ
میرے جسم سے
سارا خون اسی
،جگہ جم گیا ہو
عجیب سا لطف تھا
جو کہ تھوڑی دیر
کے لئے صرف
محسوس کرنے
والے لمحات میں
ملتا ہے یہ الفاظ
میں بیان کرنا ممکن
ہی نہیں۔
بہرحال جیسے
تیسے میں نے
اپنے آپ کو سنبھاال
اور ذیشان کو
پیچھے دھکیلتے
ہوئے باہر نکل گئ۔
شائد مجھے اس
لمس کا احساس
زیادہ نہ ہوتا اگر
میرا ڈریس اتنا
باریک نہ ہوتا اور
آج تو نیچے کچھ
بھی نہیں پہنا ہوا
تھا اسی وجہ سے
اس کے لنڈ کی
ٹوپی میری کمر
سے نیچے ابھری
ہوئ سڈول اور
کسرتی کولہوں کی
گوالئی کی درمیانی
الئن میں واضح
طور پر محسوس
ہوئ اور دل کر رہا
تھا کہ زور سے
کھینچ کر پھنسا لوں
مگر ابھی تک اس
آگ کی تپش میں
زیادہ کون جل رہا
تھا یہ فیصلہ نہیں
ہو سکا تھا تاہم یہ
بات کنفرم ہو گئ
تھی کہ اگر وہ
مجھے آپی بھی کہتا
ہے تو اس کی نیت
ٹھیک نہیں اسی
لئے میں نے جاتے
جاتے اس سے
پوچھا کہ مجھ میں
کیا چیز زیادہ پسند
ہے؟ سوچ کر رکھنا
میں ابھی آتی ہوں۔
میں ماما کے لئے
چائے لے کر ان
کے کمرے میں
دینے چلی گئ ۔
ماما کو ذیشان کے
آنے کا پہلے ہی پتہ
تھا کہنے لگیں کہ
تمہارے کمپیوٹر کو
آئے روز کوئ نہ
کوئ مسئلہ ہی رہتا
ہے۔
میں نے کہا اب اگر
ونڈو ہو گئ تو پھر
نہیں ہوا کریگا۔
انہوں نے پوچھا کہ
کتنا ٹائم لگے گا
کپڑے پریس کرنے
ہیں۔
میں نے کہا بس
ایک یا آدھا گھنٹہ۔
کہنے لگیں چلو اس
کے بعد یاد سے کر
دینا۔
میں جی اچھا کہہ کر
واپس اپنے روم
میں داخل ہوئ تو
دیکھا کہ ذیشان نے
اپنے لنڈ کو ہاتھ
میں پکڑا ہوا اور
آہستہ آہستہ سے
سہال رہا ،اس کی
آنکھیں ادھ کھلی
تھیں اور وہ
بڑبڑاتے ہوئے میرا
نام لے رہا ،عروسہ
میری جان آہ تمہیں
نہیں پتا تمہاری گانڈ
بہت مست ہے اور
تمہارے موٹے
موٹے ممے
افففففففف آہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ عروسہ ۔ ۔ ۔ آپی
۔ ۔ی ی ی ی ی ی۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آ بھی جاو۔ ۔
مجھے دل میں بہت
اچھا لگ رہا تھا اور
یہ بھی سچ ہے کہ
میری گانڈ
یونیورسٹی میں
سب سے زیادہ
پیاری ہے اسی وجہ
سے اقرا اور باقی
فرینڈ مجھے پٹاکا
کہتی ہیں اقرا کہتی
ہے تمہاری ہپس
چلتے ہوئے الگ
الگ سی نظر آتی
ہیں اور جب اٹھتے
بیٹھتے ہوئے
تھوڑی سی لچک
دے دوں تو اچھے
اچھوں کا وضو
ٹوٹ جائے۔ ویسے
بھی مجھے کبھی
کسی نے ایسے
ترس کے نہیں چاہا
تھا کم از کم میرے
سامنے اس لئے
مجھے ذیشان پر
،بڑا پیار آ رہا تھا
دل تو تھا کہ ابھی
اپنی بانہوں میں
بھر کر ہونٹ چوس
لوں لیکن دماغ کہہ
رہا تھا کہ ابھی
تھوڑا سا اور
انتظار کر لو تا کہ
پہل لڑکا ہی کرے تو
اچھا رہے گا یہی
کشش تھی کہ میں
نے ذیشان کو گرین
سگنل دیتے ہوئے
اس کی خیاالتی دنیا
کے سمندر میں
پتھر پھینکا اور
کھنکھار کر بولی
اوئے ہوئے میرے
شہزادے کیا ہو رہا
ہے یہ سب؟
وہ ایکدم سے ہڑبڑا
کر اپنا تنا ہوا لوڑا
چھپانے کی کوشش
کرنے لگا لیکن جب
میری مسکراہٹ
دیکھی تو اطمینان
سے کہا ،وہ آپی
اصل میں ونڈوز کی
انسٹالیشن میں ٹائم
لگ رہا ہے اس
لیئے بیٹھے بیٹھے
آپ کو سوچ رہا تھا۔
میں نے پوچھا پھر
کیا سوچا؟
وہ کہنے لگا کہ
سوچا ہے کہ اتنی
پیاری آپی کی ڈگی
سے صرف چھونے
سے اتنی لذت ملی
تو وہ کون خوش
قسمت ہو گا جو
الئف پارٹنر بن کے
ساری زندگی مزے
لے گا۔
آئے ہائے میرا ہیرو
بھائی مجھے بھی
ایسی لذت تک پہنچا
دیا ہے کہ اب اور
برداشت نہیں ہو رہا۔
کمپیوٹر کی ونڈو
انسٹال ہو چکی تھی
اور اب اس نے
مجھے پکڑ کر اپنی
گود میں بٹھا لیا۔
میری آپی تم بہت
سیکسی ہو سچی۔
دیکھو تمہاری گانڈ
نے کیسے غضبناک
طریقے سے میری
للی کو پھنسا لیا
ہے۔
او ہیلو مجھے پتہ
چل رہا ہے یہ للی
نہیں پورا لوڑا ہے
جیسا ایک مرد کا
ہوتا ہے کیونکہ یہ
میرے نیچے گھسا
ہوا تمہیں اس کا
اندازہ نہیں۔
ساتھ ہی میری
گردن پر پیار کرتے
،کرتے ہوئے بوال
میری پیاری آپی
جان شلوار اتار کے
بیٹھنے کو دل کر
رہا ہے؟
مجھے بہت شرم آ
رہی تھی اور دل
بھی کر رہا تھا اس
لئے منہ سے کچھ
نہ بولی اور اپنی
گردن جھکا لی۔ اب
ذیشان کے ہاتھوں
میں تیزی آ گئی اور
وہ میری چھاتیوں
کو دبوچنے لگا
مجھے گرم گرم
سانس محسوس ہو
رہی تھی اور میں
نے سسکاری لیتے
ہوئے ذیشان کے
لنڈ کو چوت کے
پوائنٹ پر سیٹ کیا
لیکن ابھی تک ہم
دونوں ہی ملبوس
تھے۔
شائد یہی وجہ تھی
کہ بال بال بچ گئے
کیونکہ جیسے ہی
ذیشان مجھے تھوڑا
نیچے کر کے کس
کرنے لگا پاپا کے
آنے کی آواز سنائی
دی جو وہ گھر داخل
ہوتے ہی بلند آواز
میں سالم کرتے اور
مجھے آواز دیتے
ہیں عروسہ بیٹی یہ
سامان اٹھا لو اور
کمپیوٹر ٹھیک ہو
گیا۔
میں جلدی سے
ذیشان کی گود سے
نکلی اور دوڑے
دوڑے پاپا کے پاس
پہنچی ،جی پاپا
ٹھیک ہو گیا ہے
کمپیوٹر لیکن ابھی
تک ذیشان کمپیوٹر
کے ڈرائیور انسٹال
کر رہا۔
اچھا اچھا چلو پھر
مجھے چائے بنا دو
میرے سر میں بہت
درد ہو رہا ہے۔
کہانی کا دوسرا اور
آخری حصہ اگلی
قسط میں۔
شئر کریں تا کہ اگال
حصہ پوسٹ کیا جا
سکے۔