You are on page 1of 48

‫تسکین‬

‫دوستو یہ میری پہلی کہانی ہے جسکو‬


‫میں لکھ رہی ہوں‬
‫یہ میرا ‪b9369898@gmail.com‬‬
‫ِا ی میل ھے تسکین ہمارا گھرانہ مزہبی‬
‫ٹائپ کا تھا ایک میں ہی تھی جو‬
‫باغی تھی میرا نام شازیہ ھے میرے‬
‫تین بھائی اور ہم دو بہنیں ہیں یہ‬
‫میرے دو بڑے بھائی روزگار کے لیے‬
‫کراچی جوب کرتے ہیں‪ ،،،‬باقی گھر‬
‫میں امی اور ابو میں اور بھائی رہتے‬
‫ہیں بھائی لوگ تین چار مہنوں میں‬
‫ایک ادھا چکر لگالیتےہیں بڑی بہن کی‬
‫شادی میرے ماموں کے لڑکے سے ہوگی‬
‫ھے جب میں چھٹی کالس میں پڑھتی‬
‫تھی یہ ان دنوں کی بات ھے جب میں‬
‫میٹرک میں تھی مجھے پورن ویڈیوز‬
‫دیکھنے کی عادت ساتویں کالس سے‬
‫لگ گی تھی اس وقت میری عمر ‪16‬‬
‫سال تھی کیونکہ میری کچھ سہلیوں‬
‫کے پاس ٹچ موبائل تھے آہستہ آہستہ‬
‫مجھے اتنی شدت سے عادت لگ گی‬
‫کہ میں ایک دن بھی ان کو دیکھے بنا‬
‫رہ نہیں سکتی تھی اتوار کا دن‬
‫مجھے پتہ ھے میں کیسے گزارتی تھی‬
‫میں کالس کی ٹوپر تھی میں نے اپنے‬
‫بڑے بھائی کو ٹچ موبائل کی فرمائش‬
‫کردی تو بھائی نے اسے مہنے مجھے‬
‫موبائل لے دیا اب میری تو مجیں لگ‬
‫گی تھی جب دل کرتا میں پورن دیکھ‬
‫لیتی میں ہینڈن اپ الک استمال کرتی‬
‫تھی اگر بھائی موبائل اٹھا لے تو وہاں‬
‫تک نہ پہنچ پائے میرا چھوٹا بھائی‬
‫‪ f.a‬صابر مجھ سے دو سال بڑا تھا وہ‬
‫میں تھا کبھی کبھی وہ موبائل‬
‫اٹھالیتا تھا اس کا مو بائل خراب‬
‫ھوگیا تھا گیم کھیلنے کے لیےہا سونگ‬
‫وغیرہ سننے کے لیے میں اتنی گرم‬
‫تھی کہ کیا بتاوں میرا جسم بلکل‬
‫سفید تھا میرا سائز ‪ 36‬ہوگیا تھا‬
‫میری امی مجھے کبھی کبھی گالیاں‬
‫دیتی تھی تھنوں کو ہاتھ مت لگایا کر‬
‫میں دن میں کم ازکم چارسے پانچ‬
‫دفہ انگلی کرتی تھی فارک تو میں‬
‫آٹھ دس بار ہوجاتی تھی لیکن میری‬
‫آگ اور بھر جاتی تھی مجھے موقع‬
‫میسر نہ تھا کسی سے چدوانے کا اگر‬
‫مل جاتا میں کبھی نہ چھوڑتی میرا‬
‫دل کہتا جو بھی ہو جیسا بھی لیکن‬
‫اس کا لن بڑا ہو‪ ،،‬میرے دو روپ تھے‬
‫ایک دنیا کو پتہ تھا ایک صرف میں‬
‫جانتی تھی میں کیا ہوں شام کا وقت‬
‫تھا ابو بڑے بھائی سے فون پہ بات کر‬
‫رہا تھا اگر تم کہو تو تمھاری پھپو‬
‫کی بیٹی سے رشتہ کی بات کروں اگے‬
‫سے بھائی نے ہاں بوال ہوگا اس لیے ابو‬
‫بھائی دوعایں دینے لگ گے صبح ابو‬
‫تیاری کر کے پھوپو کے ہاں چل دیے‬
‫میں سکول چلی گی آج میری سہلی‬
‫نیا مال ڈونلوڈ کر کے آئی تھی جو‬
‫میں نے اہنے موبائل میں لے لیا تھا‬
‫سکول سے جلدی چھٹی مل گی جب‬
‫میں گھر ائی تو دروازہ بند تھا میرے‬
‫پاس چابی تھی میں دروازہ کھوال اند‬
‫چلی گھی جب اندر جاکر امی اور ابو‬
‫والے روم کی کھڑکی سے دیکھا تو‬
‫میری اماں ننگی تھی ان کو کوئی‬
‫چود رہا تھا جب غور سے دیکھا تو‬
‫پتہ چال وہ مھلے کے مولوی صاحب‬
‫تھے میں نے دل میں کہا وہ اج تو مزا‬
‫ائے گا الیو چدائی دیکھنے کو مل گی‬
‫ہے میں جلدی سے اپنے روم میں گی‬
‫کتابیں رکھنے کر واپسی ائی تو دیکھا‬
‫ملوی صاحب امی کے اوپر گرے ہوئے‬
‫تھے میں نے خود کو کسوتے ہوئے کہا‬
‫لعنت ہو شازیہ تم نے موقع زایا کر دیا‬
‫اور کہا اگر ایسا شخص میرا ہسبنڈ‬
‫بن گیا تو میری زندگی جھنڈ کر دے‬
‫گا ۔(میری امی تویز گنڈا بہت کرتی‬
‫تھی میرے ابو پہ ابو کبھی چھوٹی‬
‫بات پہ امی کو مارنے لگ جاتے تھے)‬
‫مولوی تیرا بیرا غرق ہو تو پانچ منٹ‬
‫اور چودتا تم لوگوں کو دیکھ تو لیتی‬
‫تو مزا اجاتا اب کیا کر سکتی تھی‬
‫میں اپنے کمرے میں اگی اپناے‬
‫موبائل پہ پورن دیکھنے لگ گئی‬
‫کہچھ دیر میں میری پھدی پانی پانی‬
‫ہوگی پندرہ بیس منٹ بعد میری امی‬
‫کمرے میں ائی میں نے موبائل رکھ‬
‫دیا اما نے پوچھا تم کب ائی (میں نے‬
‫دل میں کہا جب تم یار سے پھدا مروا‬
‫رہی تھی ) تھوڑی دیر ہوگی ھے اماں‬
‫اماں نے کہا دروازہ کس نے کھوال میں‬
‫نے کہا اما اپنی چابی سے دروازہ‬
‫کھول کر اگی آپ کو اوازیں دے کر‬
‫تھک گی تھی تو اماں نے کہا ہاں‬
‫میری انکھ لگ گی تھی امں نے کہا‬
‫اچھا یونیفام چینگ کر کے کھانہ لو‬
‫میں نے ٹھیک ھے میں اتی ہوں میں‬
‫کپڑے اٹھا کر واشروم میں اگی‬
‫یونیفام اتار کر دوبارہ فلم لگائی دو‬
‫انگلیاں پھدی میں ڈال دی اور خود‬
‫کو فارک کرنے لگی ایک ہاتھ میں‬
‫موبائل تھا دوسرے ہاتھ میں پھدی‬
‫فلم بھی چل رہی تھی اور میرا ہاتھ‬
‫بھی دل چاہ رہا تھا بس کوئی چودنے‬
‫واال مل جائے اتنے میں پھدی نے ساتھ‬
‫چوڑ دیا اورمیں فارک ہوگی میری‬
‫انگلیاں پھدی کے اندر تھی کیونکہ‬
‫میں ایک ساتھ خود کو دو سے تین‬
‫بار فارک کرتی تھی میں انگلی کرتی‬
‫رہی کرتی رہی جب تک میں دوسری‬
‫بار فارک نہیں ہوئی میں نے اب‬
‫انگلیاں نکالی زبان سے چاٹا تھوک‬
‫لگائی اور دوبارہ پھدی میں ڈال دی‬
‫مجھے تھوک سے گہن وغیرہ نہیں آتی‬
‫تھی میں تو ان سب سے آگے نکل‬
‫چکی تھی ابھی میں فارک ہونے والی‬
‫ہی تھی کہ اتنے میں واشروم کا‬
‫دروازہ کھوال اور صابر اندر اگیا میں‬
‫دروازہ بند کرنا بھول گی تھی شاید‬
‫میرا جسم ہلکے جٹکے کھانے لگ گیا‬
‫صابر نے مجھے فل ننگی حالت میں‬
‫دیکھ لیا اور یہ بھی دیکھ لیا میری‬
‫انگلیاں پھدی کے اندر ھیں اور ہاتھ‬
‫میں موبائل ھے صابر نے مجھے ایک‬
‫ہاتھ سے النت اور منہ سے گالی دی‬
‫گندی نسل عورت اور باہر چال گیا میں‬
‫سوچ رہی تھی یہ کیا ہوگیا میں اٹھی‬
‫اور خود کو پانی سے دھوکر باہر اگی‬
‫صابر اماں کے ساتھ بیٹھ کر باتیں‬
‫کرنے کر رہا تھا مجھ سے شرم کے‬
‫مارے اس کا سامنہ کرنا تھوڑا مشکل‬
‫ہورہا تھا پہلی بار ایسا واقع ہوا تھا‬
‫خیر میں نے خود کو سمبھال اور‬
‫ایکٹنگ کرنے لگ گی جیسے میں بہت‬
‫شرمندہ ہوں جو پورن مویز دیکھتی‬
‫ہوگی وہ کتنی بے باک اور بے شرم ھو‬
‫گی اس کا اندازہ اپ لگا سکتے ہیں‬
‫میں نے کھانہ اٹھایا اور کھانے لگ گی‬
‫میری صابر سے نظر ملی تو میری‬
‫نظریں جھک گی صابر کی شکل دیکھ‬
‫کر ایسا لگ رہا تھا جیسا کچھ ہوا ہیں‬
‫نہیں میں خود کو سمبھاال تھوڑی دیر‬
‫بعد صابر نے موبائل مانگا میں نے دے‬
‫دیا شاید وہ دیکھنا چہتا تھا میں کیا‬
‫دیکھ رہی تھی پر اسے کیا ملتا بابا‬
‫جی کا ٹھلو وہ رات میں اما کے ساتھ‬
‫سوئی پھر بھی میں نے اپنا کوٹا پورا‬
‫کر لیا آگلے دن ابو بھی آگے انھوں نے‬
‫خوش خبری سنائی کہ رشتہ ہوگیا‬
‫لیکن شادی دو سال بعد کریں گے۔۔‬
‫رات کا کھانہ کھا کر میں اپنے کمرے‬
‫ائی میں اور صابر اسی کمرے میں‬
‫سوتے تھے مجھےتو عادت تھی خود‬
‫کو تسلی سے فارک کر کے سونا میں‬
‫واشروم گی خود کو فارک کیا بستر پر‬
‫اکر لیٹی پھر سے موبائل اٹھایا اور‬
‫رزائی اوپر لی پورن دیکھنے لگ گی‬
‫جب میں مویز دیکتھی ایک ایک سین‬
‫غور سے دیکھتی تھی کچھ دیر بعد‬
‫میری پھدی میں اگ لگ گی میں نے‬
‫اپنی ادھی شلور نیچے کی تھوک لگی‬
‫اور انگلیاں ڈال دی اچا نک کسی نے‬
‫میری رزائی زور سے کہنچی میرا‬
‫موبائل بستر پر گر گیا میں نے دیکھا‬
‫وہ صابر تھا اس نے موبائل اٹھایا تو‬
‫فلم چل رہی تھی اس کے ساتھ ہی‬
‫اس نے مجھے سوتے ہوئے تھپر مار دیا‬
‫اور گالیاں دینے لگ گیا میں نے فٹافٹ‬
‫اپنی شلوار اوپر کی صابر نے کہا جب‬
‫بھائی لوگ آئیں گے تیرا انتظام کرواتا‬
‫اور گالیاں دینے لگ گیا دلی عورت‬
‫وغیرہ وغیرہ موبائل اٹھایا اپنے بستر‬
‫پہ چال گیا صبع جب میں ناشتہ کرنے‬
‫گی تو صابر نے اماں کو کہا موبائل‬
‫اب میرے پاس رہے گا مجھے کام اتا‬
‫ھے اماں کچھ نہ بولی میں اب تھوڑی‬
‫شرمندہ تھی میں بھی خاموش رہی‬
‫میں سکول چلی سوچ رہی تھی اب‬
‫کیا کروں کیسے گزارا کروں گی میں‬
‫ان میں سے تھی جو صرف اپنے کرتے‬
‫ہیں جیسے کیسے کر کے پندرہ دن گز‬
‫گے میں اپنی سہلی کا موبائل لے کر‬
‫سکول میں ہی چپ کے فلم دیکھ لیتی‬
‫تھی اور اپنا کوٹا پورا کر لیتی لیکن‬
‫میری راتیں بہت مشکل سے گزتی تھی‬
‫انہیں پندرہ دنوں کے اندر میں نے‬
‫بستر پر خود کو فارک نہیں کیا تھا اج‬
‫میرا دل کر رہا تھا شازیہ خود کو‬
‫بستر پہ ننگا کر کے فارک کر میں نے‬
‫اپنی شلوار اتاری اپنی قمیض اوپر‬
‫کی تھوک لگائی پھدی میں انگلیاں‬
‫ڈالی اور مزے سے کرنے لگی ابھی‬
‫میں فارک ہوئی ہی تھی کہ اچانک‬
‫صابر نے میری رزائی کھنچھی دیکھا‬
‫تو میں ننگی تھی انگلیاں اندر تھی‬
‫صابر نے کہا رنڈی تمہیں منا کر کر کے‬
‫تھک گیا ہوں تو ایسے بعض نہیں ائے‬
‫گی روک تیرا عالج کرتا ہوں صابر نے‬
‫اپنی شلوار اتار کر نیچے پھینکی اور‬
‫میری چارپائی پر اگیا میں نے اپنا ایک‬
‫ہاتھ سینے پہ اور دوسرا ہاتھ پھدی‬
‫پہ رکھا ہوا تھا صابر میری ٹانگوں کے‬
‫درمیان ایا میری ٹانگوں کو پکڑلیا‬
‫میں بولی کیا کر رہے ہوں بھائی میں‬
‫بہن ہوں تمہاری یہ سب غلط ہے صابر‬
‫نے کہا رنڈی یہ سب جو تو کرتی ھے‬
‫یہ کون سا ثواب کا کام ہے صابر نے‬
‫اپنے لن پہ تھوک لگایا اور میری پھدی‬
‫پر فٹ کر کے ایک ہی جٹکے سے لن‬
‫اندر ڈال دیا جو سیدھا جاکر میرے‬
‫اندر لگا کیونکہ میں پہلے تیار اور‬
‫میری پھدی گیلی تھی لن اندر ٹچ‬
‫ہونے کی وجہ میری ہلکی سی چیکھ‬
‫نکل گی لن میری پھدی میں ٹائٹ تھا‪،‬‬
‫اندھیرے کی وجہ سے لن میں دیکھ‬
‫نہیں پائی کتنا بڑا ھے لیکن اندرجاتے‬
‫ہی اندازہ ہوگیا صابر نے جٹکے مارنے‬
‫شروع کردے میں تو پہلے ہی تیار تھی‬
‫لن کے لیے آخر اج مجھے لن مل گیا‬
‫تھا جس بھی تھا اخر تھا لن میں‬
‫بھی اس کا ساتھ دینے لگ گی دل کر‬
‫رہا تھا زور زور سے بولوں چود اج‬
‫مجھے جتنا چود سکتا ھے میں ایک‬
‫پورن سٹار کی طرح سکون میں تھی‬
‫کچھ دیر جٹکے مارنے کے بعد صابر‬
‫بوال رنڈی اتار اپنی قمیض اج دیکھ‬
‫تیرا یار تیری کیسے چودائی کرتا ھے‬
‫میں نے اپنی قمیض اتاری اتنے میں‬
‫صابر نے لن پھدی سے نکاال اور جاکر‬
‫بلب ان کیا واپس مڑا تو میں نے اپنے‬
‫ایک ہاتھ آنکھوں پہ رکھ دیا اور‬
‫دوسرا پھدی پر صابر نے میرےہاتھ‬
‫سائڈ پر کیے اور بوال دیکھ اپنے ٹھکو‬
‫کو میں نے اپنی آنکھیں کھولی صابر‬
‫کو دیکھا صابر وقی میں خوبصورت‬
‫تھا اج مجھے من چاہا مرد مل گیا تھا‬
‫صابر نے غور سے میرے جسم کو‬
‫دیکھا اپنی زبان ہونٹوں پہ پھرنے لگ‬
‫گیا میں نے نیچے دیکھا اس کا لن‬
‫موٹا اور بڑا تھا صابر نے اپنی قمیض‬
‫اتاری مجھے بوال اٹھ رنڈی میرے‬
‫گھوڑی بن میں اٹھی اور گھوڑی بن‬
‫گی صابر نے لن پہ تھک لگائی لن میری‬
‫پھدی میں ڈال دیا میرے منہ سے‬
‫مزے سے اہہ والی سسکی نکل گی‬
‫صابر جٹکے مارنے لگ گیا صابر کا لن‬
‫پھدی میں ٹائٹ ارہا تھا صابر زور زور‬
‫سے جٹکے مارنے لگ گیا پانچ منٹ کے‬
‫بعد میں فارک ہوگی اج پہلی دفہ لن‬
‫سے فارک ہوئی تھی اج ھد سے زیادہ‬
‫مزہ ایا تھا مجھے صابر نے کہا بول‬
‫رنڈی مزہ ایا میں خاموش رہی صابر‬
‫نے میرے بوب پکر کر دبایا میری پھر‬
‫اہ نکل گی صابر بوال رنڈی بول کیسے‬
‫چودوانا ھے تم نے میں نے کہا سوچ لو‬
‫ایک دفہ میں کھل گی تیرے باپ بھی‬
‫میری پورائی نہیں کر پائے گا صابر نے‬
‫کہا تو بول اج دیکھ تیری پھدی کا‬
‫کیا حال کرتا ہوں دل میں سوچا میری‬
‫پھدی کو کیا ھوگا یہ پھدی تو عادی‬
‫ہو چکی ھےایک لن کی کمی تھی جو‬
‫پوری ھوگی میں نے صابر کو کہا تو‬
‫اپنی مرضی سے چود اپنی بہن کو‬
‫صابر نے کہا تو رنڈی ھے میں نے غصہ‬
‫میں کہا تو ٹھیک ھے رنڈی تو رنڈی‬
‫سہی اج چود مجھے رنڈی کی طرح‬
‫کوئی کسر باقی مت چھورنا دیکھتی‬
‫ہوں تو کیا اوکھارتا ھے میرا اور کتنا‬
‫مزا دیتا ھے مجھے صابر فل زور سے‬
‫جٹکے مار رہا تھا میں بھی اگے پیچھے‬
‫ہو رہی تھی کمرے میں تپ تپ کی‬
‫اواز ارہی تھی میں اپنی طرف سے‬
‫پورا ساتھ دی رہی تھی مجھے وہ‬
‫موقع مل گیا تھا جس کا مجے انتظار‬
‫تھا میں اب پھر فارک ہونے والی تھی‬
‫میں اپنے فل جوش میں ائی اور فارک‬
‫ہوگی صابر نے میرے چوتھروں سے‬
‫پکر کر پوڑا لن اندر ڈال دیا میرا جسم‬
‫ہلکے جٹکے کھانے لگ گیا صابر ہنسنے‬
‫لگ گیا اور بوال بس ابھی سے یہ حال‬
‫ھے ابھی پوری رات باقی ھے میں نے‬
‫کہا تو اپنی چدائی جاری رکھ صابر‬
‫نے مجھے سیدھا کیا اور میرے اوپر‬
‫آکر بوب سک کرنے لگ گیا وہ میرے‬
‫پورے جسم کو ہاتھ لگا رہا تھا مزے‬
‫سے میری اہیں نکل رہی تھی زندگی‬
‫میں پہلی بار مرد ٹچ کر رہا تھا میرا‬
‫بھی زندگی کا پہال تجربہ تھا صابر نے‬
‫بوب چوستے چوستے مجھے فارک‬
‫کردیا میں اپنے فل جوش میں تھی‬
‫میں اپنے تن من سے چدوا رہی تھی‬
‫لیکن لیمٹ میں تھی اگر میں پوری‬
‫کھل جاتی تو وہ ہار مان جاتا میرے‬
‫سامنے اب صابر نے اپنے ہونٹ میرے‬
‫ہونٹوں میں پہ رکھ دیے میں نے دل‬
‫میں کہا شکر ھے میرا بھی من تھا‬
‫کس کرنے کا‪،‬صابر کس کرنے لگ گیا‬
‫کس کرنے سے میری پھدی کی اگ ڈبل‬
‫ھوگی میں نے صابر کے لن کو اپنے‬
‫ہاتھ میں پکڑ لیا صابر بھائی کا لن‬
‫میری مٹھی سے بڑا تھا میں لن ہالنے‬
‫لگ گی صابر کو کس کرتے کرتے میں‬
‫میں نے صابر کے لن کو اپنی پھدی پہ‬
‫سٹ کر کے اندر لینے کی کوشش کرنے‬
‫لگی صابر نے لن سیدھا کر کے پھدی‬
‫میں ڈال دیا میں نے دونو ٹانگیں سے‬
‫صابر کو جکڑ لیا اور نیچے سے جٹکے‬
‫مارنے لگ گی تھوڑی دیر میں پھر‬
‫فارک ہوگی اب میرا جسم کانپنے لگ‬
‫گیا میں نے صابر کوٹانگوں سے جکڑ‬
‫لیا اسے ہلنے نہیں دیا جب میں نے‬
‫صابر کو چھوڑا صابر نے میری پھدی‬
‫کی طرف دیکھا ایک دم اس نے لن‬
‫باہر نکاال میری ٹانگوں کی طرف گیا‬
‫پھدی پہ تھوکا اور پھدی پہ زبان‬
‫لگائی مزے سے میری اہ نکل گی صابر‬
‫پھدی چاٹنے لگ گیا مجھے تو اتنا مزا‬
‫آنے لگا میں مچھلی کی طرح ترپنے‬
‫لگی میں نے صابر کا سر پکڑ کر نیچے‬
‫سے پھدی ہالنے لگ گی صابر زبان‬
‫پھدی کے اندر ڈالنے لگ گیا میں اور‬
‫مزے کے سمندر میں گم ہوتی گی اب‬
‫مجے پتہ چال پھدی چٹوانے کا مزا الگ‬
‫ھے کبھی وہ زبان اند پھرتا کبھی‬
‫میرے دانہ پہ صابر نے اپنی دو انگلیاں‬
‫اندر ڈال دی اور ساتھ میں پھدی‬
‫چاٹ رہا تھا اسی دوران میں دو دفہ‬
‫فارک ہوگی مجھے اج من چہا مزا مل‬
‫رہا تھا میں اپنے دل میں بہت خوش‬
‫تھی کاش یہ مزا پہلے لی لیتی صابر‬
‫نے میری ٹانگیں میرے بوب کے ساتھ‬
‫لگائی اور لن پھدی میں ڈال دیا صابر‬
‫بوال سنا رنڈی تجھے مزا ایا میں نے‬
‫کہا ہاں بھائی جان صابر بوال مجھے‬
‫بھائی نہیں اپنا ٹھوکو بول رنڈی میں‬
‫نے کہا اج تم نے کمال کردیا میری‬
‫سوچ سے زیادہ مزا دیا میں نے کبھی‬
‫نہیں سوچا تھا اتنا مزہ ملے گا میں‬
‫تمہاری مشکور روں گی اج تم نے‬
‫میری پہلی چودائی میں میرا دل‬
‫خوش کر دیا صابر بوال ابھی رات‬
‫باقی ھے میں نے صابر کو پکڑا اور‬
‫کس کرنے لگ گی صابر پورا لن نکالتا‬
‫اور پھر پورا لن اندر ڈال دیتا صابر نے‬
‫کہا رنڈی تو اپنا جلوا کب دیکھائے گی‬
‫میں نے کہا اج تیری باری ھے اج میں‬
‫تمہیں ٹریلر دیکھاوں گی کل میں‬
‫جلوا گراؤں گی تم پہ‪ ،‬صابر نے اپنی‬
‫سپیڈ بڑھائی چارپائی پوری ہل رہی‬
‫تھی صابر نے ٹاگیں چھوڑی میں نے‬
‫صابر کو ٹانگوں سے جکڑ لیا اور صابر‬
‫کا منہ اپنی گردن پر لگا دیا میں فارک‬
‫ہوگی میرا پورا مزے کی وجہ سے‬
‫جسم ہلنے لگ گیا میری پھدی کھل‬
‫اور بند ہورہی تھی اب میری بس‬
‫ہوگی تھی میں ریسٹ کرنا چاہتی‬
‫تھی میں نے صابر کو سائڈ میں پلٹ‬
‫دیا اور اس کے اوپر اگی میں صابر کو‬
‫بولی اب دیکھ یہ رنڈی کیا کرتی‬
‫ھےتو نے مجھے اتنی دفہ فارک کردیا‬
‫اب دیکھ تیرا پانی کیسے نکالتی ہوں‬
‫میں نے صابر کے لن کو منہ میں لیا اور‬
‫چوسنے لگ گی صابر کی اواز نکل رہی‬
‫تھی اہ اہہ ہوو اہہ میں اتنی ایکسپرٹ‬
‫نہ تھی لیکن کم بھی تو نہ تھی میں‬
‫ادھا لن ارام سے چوس رہی تھی میں‬
‫نے لن کو باہر نکاال اور دیکھا تو وہ‬
‫تھوک سے تر تھا میں نے اب پورا لن‬
‫لینے کا سوچا منہ میں رکھ کر زور‬
‫لگایا تو لن میرے گلے تک پہنچ گیا‬
‫انکھوں سے پانی اگیا میں پورا لن منہ‬
‫میں اگے پیچھے کرنے لگ گی صابر کی‬
‫سسکیاں نکل رہی تھی صابر بوال میرا‬
‫اندازہ غلط نہیں تھا تو پوری رنڈی‬
‫ھے ایسا لن تو رنڈی بھی نہیں‬
‫چوستی میرا اور جوش بڑھ گیا میں‬
‫نے صابر کے چوتروں کے پیچھے اپنے‬
‫ہات ڈالے اور پورے لن کو جلدی جلدی‬
‫اگے پیچھے کرنے لگ گی صابر نےمیری‬
‫گردن کے پیچھے ہاتھ ڈال دیا میں‬
‫جب لن باہر نکالتی صابر میری گردن‬
‫پہ زور دے کر پورا لن میرے منہ میں‬
‫ڈال دیتا یہ سلسلہ کچھ دیر یوں ہی‬
‫چال صابر نے زور لگا کر میری گردن کو‬
‫مظبوطی سے پکڑ لیا اتنے میں صابر‬
‫کی اہہہہہہہہہ کی اواز نکلی میں‬
‫سمجھ گی اس کے لن نے منی اگل دی‬
‫مجھے گلے سے نیچے جاتا ہوا کچھ‬
‫محسوس ہوا میں منی کا زئقہ چکھنا‬
‫چاہتی تھی اس لیے جلدی سے لن کو‬
‫گلے سے باہر نکال کر لن کو زبان لگائی‬
‫میری زبان میں منی لگ گی کیا نمکین‬
‫نمکین زاقہ تھا جو منی منہ تھی میں‬
‫پی گی جو منی لن کو لگ گئی تھی‬
‫میں وہ بھی چاٹ گی لن کو زبان سے‬
‫اچھی طرح صاف کر کے میں صابر کے‬
‫اوپر لیٹ گی صابر نے مجھے پکڑ کر‬
‫کس کیا اور میری زبان چوسنے لگ گیا‬
‫صابر نے کہا رنڈی تیری جتنی تعریف‬
‫کروں کم ھے میں نے کہا بھائی تو‬
‫بھی کم نہیں ھے صابر نے کہا تیرا‬
‫جسم کمال کا ھےتیری پھدی بلکل‬
‫وائٹ ھے تیری جیسی لڑکی مجھے‬
‫کبھی نہ ملتی میں خوش نصیب ہوں‬
‫میں نے صابر کو ڈیپ کس کیا اور کہا‬
‫بھئی اپ نے کہا سے سیکھی ھے اتنی‬
‫اچھی چدائی کرنا تو بھائی نے کہا‬
‫میں پورن مویز دیکھ کر سیکھا ہوں‬
‫پھر بھائی نے پوچھا کس کس جس‬
‫سے چدوایا ھے میں نے کہا بھائی میں‬
‫انگلی سے کام چالتی تھی چدائی اپ‬
‫نے کی بھائی نے کہا بس اب کسی سے‬
‫مت چودوانہ میں تمہیں چودوتا‬
‫رھونگا گھر کی بات گھر میں رہے گی‬
‫میں نے کہا ٹھیک ھے بھائی‪،‬صابر‬
‫بھائی نے پھر پوچھا کیا تم مجھ سے‬
‫چودوانہ چاھتی تھی میں نے کہا‬
‫بھائی میی نے ایسا کوئی ارادہ نہیں‬
‫بنایا تھا اپ نے غصہ میں چدائی کر‬
‫دی تو بھائی نے کہا تو بھی تو باز‬
‫نہیں ارہی تھی دو دفہ تو تمہیں روکا‬
‫تھا تم روکی نہیں جب سے تمہارا‬
‫جسم دیکھا میں دیوانہ ہوگیا تھا‪،،‬‬
‫میں نے کہا بھائی میں کیا کروں میری‬
‫پھدی میں اگ لگی ہوئی تھی تو‬
‫بھائی نے کہا اب بجھ گی تیری اگ یا‬
‫نہیں میں نے کہا اگ بجھ گی ھے لیکن‬
‫دھواں ابھی بھی اٹھ رہا ھے تو بھائی‬
‫اور میں آپس میں باتیں کرتے رہے‬
‫کافی دیر بعد بھائی نے مجھے کس‬
‫کیا اور کہا ڈیپ کس کرتے ہیں میں نے‬
‫کہا فرنچ ڈیپ یا اونلی ڈیپ بھائی‬
‫نےبکہا میری الڈو تمہیں تو سب پتہ‬
‫ھے میں نے کہا دیکھ دیکھ کر سب‬
‫سیکھ لیا ھے اب پریٹکل کرنا ھے میں‬
‫نے لن پہ ہاتھ رکھا تو وہ کھڑا ہو چکا‬
‫تھا میں فرنچ ڈیپ کس کرتے کرتے‬
‫بھائی کے لن پے بیٹھ گی لن میری‬
‫پھدی میں چال گیا اور ہم نے ایک بار‬
‫پھر چدائی اسٹارٹ کردی اب میں‬
‫بھائی کے لن پہ بھٹھ کر جٹکے مار‬
‫رہی تھی اس دفہ صابر بھائی نے‬
‫مجھے چار بار فارک کیا اور اخر میں‬
‫جب بھائی فارک ہونے واال تھا تو میں‬
‫نے بھائی کو بوال بھائی پھدی کے اندر‬
‫فارک مت کرنا جتنی میں گرم ہوں‬
‫ایک سکنڈ لگے گا مجھے پریگنٹ ہونے‬
‫میں ہماری چدائی ختم ہو جائے گی‬
‫میں نے ابھی اور بہت مزے لینے ھیں‬
‫تمھارے لن کے تو بھائی نے کہا میں‬
‫پاگل نہیں ہوں تیرے جیسے مست‬
‫لڑکی کو اپنی بے وقوفی سے ہاتھ سے‬
‫جانے دوں میں نے کہا وہ کیا بات ھے‬
‫ایک ہی رات میں میرا بھائی میرا‬
‫دیوانہ ہوگیا تو بھائی بوال دیونہ‬
‫اندھا ہوگیا تیرے حسن پہ صابر جب‬
‫فارک ہونے واال تھا تو اس نے لن باہر‬
‫نکال لیا میں نےصابر کو جپہی ڈالی‬
‫اور بوال بھائی ہمیں اب احتیاط سے‬
‫سب کرنا ہوگا تو بھائی بوال ہاں ہمیں‬
‫خود ایک دوسرے کا ہمراز بننا ہوگا‬
‫میں نے کہا ہمیں گھر میں ایسا فیل‬
‫کرانا ہوگاجیسے کچھ ہوا ہی نہیں ‪،،‬‬
‫دوسری چودائی کے بعد میں صابر‬
‫بھائی کے اوپر سوگی ہم دونوں تھک‬
‫گیے تھے اگر تھکن نا ہوتی تو ہم اور‬
‫بھی چدائی کرتے صبع تب آنکھ کھلی‬
‫جب اماں نے دروازہ کھٹکایا میری‬
‫جاگ ہوئی تو دیکھا صابر اور میں‬
‫ننگے ھے میں صابر کے سینے پہ سر‬
‫رکھ کر سوئی ہوئی ہوں میں نے صابر‬
‫کو اٹھایا ہم نے جلدی سے کپڑے پہنے‬
‫صابر دوبارہ اپنے بستر میں گھس گیا‬
‫میں نے دروازہ کھوال اماں نے غصہ کر‬
‫کے کہا نشہ کر کے سوئے ہوئے ہو کب‬
‫سے دروازہ کھٹکا رہی ہوں میں‬
‫واشروم گی نہا دھو کر واپس آئی‬
‫اماں نے کہا صابر بھائی کو اٹھا دو‬
‫میں کمرے میں گی اور صابر بھائی‬
‫کو اٹھایا وہ اٹھ کر واشروم چال گیا‬
‫میں نے تیاری کر کے ناشتہ کیا اور‬
‫سکول چلی گی آج میرا جسم بلکل‬
‫ہلکا ہلکا لگ رہا تھا سکول میں میری‬
‫سہلی نے کہا شازی آج ایک بات کہوں‬
‫میں نے کہا بول تو اس نے کہا شازی‬
‫آج مجھے ایسا لگ رہا ھے تو چد کے‬
‫آئی ھے میں ہنسنے لگ گی اور کہا‬
‫میرے ایسے نصیب کہا کاش تیری‬
‫بات سچ ہوتی وہ بھی ہنسنے لگ گی‬
‫سکول۔کی چھٹی کے بعد میں گھر‬
‫آئی کھانہ کھا کر فلم دیکھی اور‬
‫سوگی شام کو اٹھی اماں سے صابر‬
‫کا پوچھا تو اماں نے بتایا اج وہ کسی‬
‫دوست کی شادی میں گیا ھے وہ لیٹ‬
‫آئے گا میں نے اور اماں شام کا کھانہ‬
‫تیار کیا رات کا کھانہ کھانے کے بعد‬
‫میں اپنے روم میں آئی رزائی اوپر لی‬
‫فل لگائی دیکھنے لگ گی تقریبًا دس‬
‫بجے صابر ایا دروازہ بند کر کے میری‬
‫رزائی میں گھس گیا وہ بہت ٹھنڈا‬
‫تھا میں نے موبائل کی جان چھوڑی‬
‫اور صابر کو جپھی ڈال دی بیس منٹ‬
‫بعد صابر کا جسم گرم ہوا میں نے‬
‫صابر سےکہا اب کیا ارادہ ھے جناب کا‬
‫تو صابر نے کہا اج تمھاری باری ھے‬
‫میں نے کہا میں ریڈی ہوں بس تمھارا‬
‫انتظار تھا جناب تو میں نے اپنے ہونٹ‬
‫صابر کے ہونٹوں پہ رکھ دیے صابر نے‬
‫کہا مجھے ڈیپ فرنچ کس کرو میں‬
‫کس کرتے کرتے صابر کے لن تک پہنچ‬
‫گی لن پہ ہاتھ پھرنے لگ گی صابر نے‬
‫میری ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرنا شروع‬
‫کردیا میں نے صابر کا نارہ کھوال اور‬
‫اس کی شلوار اتار دی سیدھا اس کے‬
‫لن پہ منہ لگا کر چسونے لگ گی اتنے‬
‫میں صابر نے مجھے کہا اپنے کپڑے‬
‫اتاروں اور ‪69‬پوزیشن میں آؤ میں نے‬
‫اپنے کپڑے اتار کر اپنی پھدی صابر‬
‫کے منہ پہ رکھ دی میں اس کا لن اور‬
‫وہ میری پھدی چاٹ رہا تھا اسی‬
‫طرح ہماری چدائی اسٹارٹ ہوئی میں‬
‫صابر کے لن پہ بیٹھ کر خوب مزا لیا‬
‫صابر نے مجھے تین بار چودا اور میں‬
‫بار بار فارک ہوئی دو دفہ میں نے‬
‫صابر بھائی کی منی پی گی چدائی‬
‫سے فارک ہونےںکے بعد میں اور صابر‬
‫ننگے سوگے یوں ہمارا سلسلہ چل پڑا‬
‫چودائی کا اسے پھدی چائیے تھی‬
‫مجھے لن ہم ایک دوسرے کی ضرورت‬
‫پوری کرنے لگ گے ضرورت پوری کرتے‬
‫کرتے ہم ایک دوسرے سے حد سے‬
‫زیادہ محبت کرنے لگ گے جب میری‬
‫شادی کی بات ہوئی تو میں اور صابر‬
‫بہت روئے تھے رات کو‪،،‬بڑے بھائوں‬
‫کی شادی ہوچکی تھی صابر نے بی‬
‫اے ایڈ کرلیا تھا تو صابر کی شادی‬
‫کی بات ہوئی تو انھوں نے میرا رشتہ‬
‫مانگا اور اس طرح میرا وٹہ سٹہ‬
‫ہوگیا میں صابر کے وٹے میں چلی گی‬
‫آخری رات میں اور صابر بہت روئے‬
‫اور ہم نے دل کھول کر چدائی کی‬
‫ساتھ میں ایک وعدہ بھی کیا کچھ‬
‫ہوجائے مہنے میں دو دفہ ملنا ھے‬
‫شادی کے بعد مجھے خاوند وہ‬
‫جسمانی سکھ نہ دے پایا جو صابر‬
‫دیتا تھا صابر کی ہائی سکول میں‬
‫نوکری لگ گی جو دوسرے نزدیک شہر‬
‫میں تھا صابر نے کچھ عرصے بعد اپنا‬
‫سستا سا علیدہ مکان اور پرانی موٹر‬
‫سائکل لے لی اور گھر والوں کی‬
‫اجازت سے وہی شفٹ ہوگے اما ابا‬
‫زیادہ بڑے بھائیوں کے پاس رہتے ہیں‬
‫صابر مہنے میں ایک بار اپنی بیوی کو‬
‫میکے چھوڑ کر مجھے اپنے گھر لے‬
‫جاتے ہیں وہ رات ہماری سہوہاگ رات‬
‫ہوتی ھے ہم پوری رات انجوئے کرتے‬
‫ہیں ایسی طرح بھابھی بھی خوش‬
‫ھے اور میں بھی خوش ہوں ‪,,‬جب‬
‫میں واپس اپنے گھر اتی ہوں تو بڑے‬
‫بھائوں اور ابو امی سے مل کے اتی‬
‫ہوں جب میرے بھابی واپس اتی ھے‬
‫تو اپنے وہ اپنے سسرال سے ہو کر اتی‬
‫ہے اس طرح ہمارا کام چل رہا ھے۔۔۔۔‬
‫ختم شد یہ کہانی ‪ 100%‬سچی ھے‬
‫بس کچھ نام تبدیل کیے ہیں‬

You might also like