You are on page 1of 215

‫میری حالت پھر‬

‫سے ناساز ہونے‬


‫لگی‪،،،‬‬
‫خیر میں نے کروٹ‬
‫لی اور ساسو ماں‬
‫کو بھی کروٹ‬
‫کروا ان کی موٹی‬
‫گانڈ پر اپنا‬
‫مرجھایا ہوا لنڈ‬
‫لگایا تو کپڑوں کی‬
‫وجہ سے مجھے‬
‫الجھن ہونے‬
‫لگی‪،،،‬‬
‫پھر دماغ میں آیا‬
‫کے ساسو ماں کو‬
‫کیاپتا وہ تو پہلے‬
‫سے ہی نشے میں‬
‫بے ہوش ہے‪،،،‬‬
‫میں نے خود ہی‬
‫ہمت کر کے‬
‫اوکھے سوکھے‬
‫ساسو ماں کے‬
‫سارے ہی کپڑے‬
‫اتار دیئے اور‬
‫بالکل ننگا کر دیا‬
‫اب ہم دونوں ہی‬
‫ننگے تھے میں‬
‫نے جلدی سے‬
‫کمرے میں الئیٹس‬
‫آف کر دی اور مڈ‬
‫نائٹ الئٹس آن کر‬
‫کے ساسو ماں‬
‫کے ساتھ آ کر لیٹ‬
‫گیا صبح کے ‪ 5‬بج‬
‫رہے تھے اور‬
‫مجھے بھی نیندکا‬
‫غلبہ تھا بس پھر‬
‫جلدی سے ساسو‬
‫ماں کی گانڈ میں‬
‫لن پھسایا اور‬
‫پیچھے سے چپک‬
‫کر سو گیا‪،،،‬‬
‫پھر آنکھ کھلی تو‬
‫دیکھا ساسو ماں‬
‫کا ایک ہاتھ میرا‬
‫لن مسل رہا تھا‬
‫اور میرے ہونٹوب‬
‫پر ساسو ماں کے‬
‫ہونٹ گردش کر‬
‫رہے تھے‪،،،‬‬
‫میں ابھی نیم نیند‬
‫کی حالت میں تھا‬
‫لیکن سب کچھ‬
‫اچھے سے‬
‫محسوس کر رہا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫میرا لن جو کے‬
‫مکمل ہارڈ پوزیشن‬
‫میں تھا جس پر‬
‫ساسو ماں کا ہاتھ‬
‫چل رہا تھا مزید‬
‫اکڑن پیدا کر رہا‬
‫تھا نیم نیند میں ہی‬
‫میں نے اپنا منہ‬
‫کھوال اور اپنی‬
‫زبان کو ساسو ماں‬
‫کے ہونٹوں کے‬
‫درمیان دکھیل دیا‬
‫آگے سے ساسو‬
‫ماں نے بھی مکمل‬
‫تعاون کیا اور صبح‬
‫ہی صبح کمرے‬
‫میں ماحول گرم‬
‫ہونے لگا‪،،،‬‬
‫میں مکمل نیند‬
‫سے بیدار ہو چکا‬
‫اور محسوس کر‬
‫چکا تھا کیونکہ‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ممے میرے سینے‬
‫سے پیوست تھے‬
‫اور ان کے اکڑے‬
‫ہوئے نپل بتا رہے‬
‫تھے کے اے سی‬
‫میں گرمی پھدی‬
‫تک چڑھ چکی ہے‬
‫اب میرے ہاتھ بھی‬
‫گردش کرنے لگے‬
‫اپنے ایک ہاتھ کو‬
‫حرکت دے کر‬
‫ساسو ماں کی‬
‫موٹی تازی گانڈ‬
‫کے ابھار کو پکڑا‬
‫اور ناپ تول کرنے‬
‫لگا‪ ،،،‬گانڈ کا پہاڑ‬
‫تھا کے روئی کا‬
‫گدا ہاتھ لگاتے ہی‬
‫پورے جسم میں‬
‫سنسنی دوڑ گئی‪،،،‬‬
‫افففف مزا ہی آ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫گانڈ کے ابھار کو‬
‫جیسے ہی دباتا تو‬
‫ساسو ماں بھی‬
‫مزے سے میرے‬
‫ہونٹوں کو‬
‫چوسنے لگ‬
‫جاتی‪،،،‬‬
‫مجھے ایسا لگ‬
‫رہا تھا جیسے میں‬
‫نہیں ساسو ماں ہی‬
‫میرے ہونٹوں کو‬
‫نچوڑ رہی‬
‫ہے‪،،،‬ساسو ماں‬
‫کا میرے ہونٹوں‬
‫کو شدت سے‬
‫چوسنا مجھے‬
‫شہوت کی کی‬
‫خماری دال رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫اب مزید برداشت‬
‫سے باہر ہوتا نظر‬
‫آ رہا تھا اسی لیئے‬
‫ساسو ماں کو‬
‫سیدھا کیا اور ان‬
‫کے اوپر آگیا‬
‫ساسوں ماں نے‬
‫بھی اشارا‬
‫سمجھتے ہوئے‬
‫اپنی ٹانگیں کھول‬
‫دی اور میں نے‬
‫اپنا لن ساسو ماں‬
‫کی چوت سے ٹکا‬
‫کر ان کے اوپر‬
‫لیٹ گیا‪،،‬‬
‫چمی چٹاکا تو‬
‫جاری ہی تھا اب‬
‫مجھے ساسو ماں‬
‫کے مموں سے‬
‫کھیلنے کا بھی‬
‫موقع مل گیا اور‬
‫نیچے سے ساسو‬
‫ماں بھی اپنی گانڈ‬
‫کو حرکت دے کر‬
‫میرے لن کے‬
‫ساتھ اپنی چوت کو‬
‫مالپ کروا رہی‬
‫تھی‪ ،،،‬چمی چٹاکا‬
‫ختم ہوا تو میں نے‬
‫مموں پر حملہ کر‬
‫دیا اور ساسوماں‬
‫کے بڑے بڑے‬
‫مموں پر پھیلے‬
‫ہوئے دارک براوں‬
‫نپلز کو کاٹ کاٹ‬
‫کر چوسنا شروع‬
‫کر دیا جس سے‬
‫ساسو ماں کی‬
‫سسکاریا بلند ہونا‬
‫شروع ہو گئی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ہاتھ میرے بالوں‬
‫اور میری کمر پر‬
‫گردش کرنے لگے‬
‫میں تھوڑا نیچے‬
‫ہوا تاکے باقی کے‬
‫اعضا میری زبان‬
‫سے محروم نا‬
‫رہیں اسی اثنا میں‬
‫میرا لن ساسو ماں‬
‫کی چوت سے جدا‬
‫ہوا تو ساسو ماں‬
‫تو ساسو ماں‬
‫برداشت با کر پائی‬
‫اور پھر مجھے‬
‫کھینچ کر اپنے‬
‫اوپر کیا‪ ،،،‬جس‬
‫سے یہی لگا کے‬
‫ساسو ماں جلدی‬
‫میں ہے‪ ،،،‬اور‬
‫چوت لن کی طلب‬
‫گار ہے‪ ،،،‬میں‬
‫پھر نیچے ہونا‬
‫چاہا تو میرے‬
‫ہونے سے پہلے‬
‫ہی ساسو ماں نے‬
‫میرے لن کو پکڑا‬
‫اور اپنی چوت کی‬
‫نکڑ پر پہنچا دیا‬
‫اور خود ہی اپنی‬
‫گانڈ کو اٹھا کر‬
‫میرا لن اپنی چوت‬
‫میں ڈالنے لگی‬
‫ابھی ٹوپا ہی چوت‬
‫کے اندر گیا تھا تو‬
‫مجھے محسوس‬
‫ہو گیا کے ساسو‬
‫ماں کی چوت پانی‬
‫بہائے رو رہی‬
‫ہے‪ ،،،‬اور اب میرا‬
‫لن ہی تھا جو‬
‫تسلئ دے سکتا‬
‫تھا‪ ،،،‬بس پھر دیر‬
‫کس بات کی لن کو‬
‫حکم دیا کے جا‬
‫بھائی تسلی دے‬
‫اور ایک زور دار‬
‫جھٹکا مار دیا‪،،،‬‬
‫اففففف اااااااااااآاااا‬
‫کی آواز ساسو ماں‬
‫کی میرے کانوں‬
‫میں پڑی اور ان‬
‫کے دونوں میری‬
‫کمر کے گرد لپٹ‬
‫گئے‪ ،،،،‬اور‬
‫دونوں ٹانگوں کو‬
‫میری کمر کے گرد‬
‫لپیٹ کر قابو کر لیا‬
‫اور آنکھیں بند کر‬
‫کے بولی آآآہہہہہہہ‬
‫دانش بیٹا سکون‬
‫مل گیا‪،،،،،‬‬
‫پھر سے ایسے ہی‬
‫کرو میرے‬
‫بچے‪،،،،،‬‬
‫پھر کیا تھا میں‬
‫نے بھی حکم کی‬
‫تعمیل کی اور پھر‬
‫سے زور دار‬
‫جھٹکا مارا تو‬
‫ساسو ماں نے پھر‬
‫سے سسکاری لے‬
‫مجھے اپنے اوپر‬
‫بھینچ لیا‪،،،،،‬‬
‫اور پھر سے حکم‬
‫دیا شاباش بیٹا اب‬
‫رکنا مت‪،،،‬‬
‫پھر رکنا بھی کہاں‬
‫تھا لن چوت کے‬
‫اندر جائے تو پھر‬
‫جسم اپنے آپ ہی‬
‫جھٹکے مارتا ہے‬
‫یہ بھی ایک فطری‬
‫عمل ہے‪ ،،،‬بھلے‬
‫ہی بندا پاگل بھی‬
‫ہو اسے بھی پتا‬
‫ہوتا ہے کے چوت‬
‫میں لن چال جائے‬
‫تو جھٹکے مارنے‬
‫ہی مارنے ہیں‪،،،،‬‬
‫انسان خود نا بھی‬
‫سوچے لیکن لن‬
‫اپنا کام بخوبی‬
‫جانتا ہے‪،،،‬‬
‫لن نے پھر اپنی‬
‫کاروائی شروع کر‬
‫دی اور ساسوماں‬
‫کی روتی چوت کو‬
‫سہارا دینا شروع‬
‫کر دیا‪ ،،،‬کمرے‬
‫میں سسکیا اور پچ‬
‫پچ کی آوازیں‬
‫گونجنے لگی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ہاتھ میری کمر اور‬
‫میرے سر کے‬
‫بالوب میں گھوم‬
‫رہے تھے‬
‫ساسوماں کے‬
‫ممے اچھل اچھل‬
‫کر ان کی تھوڑی‬
‫پر جا لگتے جو‬
‫شاندار منظر پیش‬
‫کرتے مجھ سے‬
‫رہا نا گیا تو میں‬
‫ایک ممے کو پکڑ‬
‫اس کے نپل کو‬
‫اپنے منہ میں لے‬
‫کر چوسنے‬
‫لگا‪،،،،‬‬
‫اور نیچے سے‬
‫جھٹکے بھی‬
‫مارنے لگا‪،،،،‬‬
‫ابھی ‪ 2‬ہی منٹ‬
‫گزرے تھے کے‬
‫ساسو ماں نے‬
‫مجھے اپنے اوپر‬
‫سے ہٹایا اور‬
‫مجھے بیڈ پر لٹا‬
‫کر خود میرے اوپر‬
‫آ گئی اور میرے‬
‫لن کو پکڑ کے‬
‫اپنی چوک کی نکڑ‬
‫پر رکھا اور دھڑام‬
‫سے میرے اوپر‬
‫بیٹھ گئی‪،،،‬‬
‫افففففف ساسو ماں‬
‫کی موٹی گانڈ‬
‫میرے پٹوں پر‬
‫لگی تو مجھ پر‬
‫سنسنی دوڑ گئی‪،،،‬‬
‫میں نے دونوں‬
‫ہاتھ بڑھا کر ساسو‬
‫ماں کے مموں کو‬
‫دبوچا اور ساسو‬
‫ماں نے اپنے‬
‫دونوں ہاتھ میرے‬
‫سینے پر رکھے‬
‫اور اپنی گانڈ اٹھا‬
‫اٹھا کر میرے لن‬
‫پر اپنی چوت کو‬
‫مارنے لگی‪،،،،‬‬
‫پٹخ پٹاخخخخخخ‬
‫کی آوازیں اور‬
‫سسکیاں ماحول کو‬
‫مزید گرم کر رہی‬
‫تھیں‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کا‬
‫جوش ختم ہوا تو‬
‫جلدی سے میرے‬
‫اوپر سے اتری‬
‫اور کتیا بن‬
‫گئی‪،،،،‬‬
‫افففف ساسو ماں‬
‫کو کتیا بنتے دیکھ‬
‫مجھے اس رات‬
‫منظر یاد آگیا جب‬
‫خانسامہ چچا سے‬
‫چدوا رہی تھی ‪،،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫پیچھے آیا اور‬
‫ایک ہی وار میں‬
‫اپنے لن کو ساسو‬
‫ماں کی چوت کی‬
‫گہرائی میں اتار‬
‫دیا‪،،،،‬‬
‫اور یہی اصل مزا‬
‫تھا میرے لئے اور‬
‫میرے کمزوری‬
‫بھی یہی تھی جب‬
‫موٹی گانڈ کا لمس‬
‫مجھے پیٹ اور‬
‫التوں کے پٹوں پر‬
‫محسوس ہوتا تو‬
‫میرا جسم گد گدا‬
‫جاتا ایک سرور سا‬
‫پورے جسم میں‬
‫محسوس ہوتا اور‬
‫میں پاگل ہو جاتا‬
‫تھا‪ ،،،،‬اور پھر‬
‫یہی ہوا‪ ،،‬میں نے‬
‫زبردست قسم کے‬
‫جھٹے مارنا شروع‬
‫کر دیئے اور ساتھ‬
‫ہی ساتھ ساسو‬
‫ماں کے گانڈ کے‬
‫ابھاروں کو مسل‬
‫مسل کر دبا دبا کر‬
‫تھپڑ رسید کر دیتا‬
‫ایک تو میرے‬
‫لگنے جھٹکوں کی‬
‫پٹاک پٹاک دوسرا‬
‫تھپڑوں کی پٹاخ‬
‫پٹااااااخ اوت تیسرا‬
‫ساسو ماں کی‬
‫سسکیاں ماحول‬
‫مکمل گرم تھا اور‬
‫ہم بھی اب گرم‬
‫تھے کیونکہ ماتھ‬
‫پر پسینا بتا رہا تھا‬
‫کے میری محنت‬
‫زیادہ ہے‪،،،‬‬
‫دیکھتے ہی‬
‫دیکھتے ساسوں‬
‫ماں کی چوت نے‬
‫پانی بہایا تو مجھ‬
‫سے بھی رہا نا‬
‫اور میرے لن نے‬
‫بھی آواز کروا دی‬
‫استاد دو چار‬
‫جھٹکے اور مار‬
‫اور پھر مجھے‬
‫بھی آزاد کر دم‬
‫گھٹ رہا ہے غار‬
‫میں‪،،،،،‬‬
‫پھر ایسا ہی ہوا‬
‫دوسرے کے بعد‬
‫تیسرے جھٹکے پر‬
‫لن نے اپنا سیالب‬
‫اگل دیا ادھر ساسو‬
‫ماں کی چوت بھی‬
‫رونا شروع ہو‬
‫گئی‪،،،،‬‬
‫لن اور چوت‬
‫دونوں نے اپنا اپنا‬
‫رونا شروع کر کے‬
‫ختم کیا تو ساسو‬
‫ماں الٹی ہی بیڈ پر‬
‫لیٹ گئی‪ ،،،‬اور یہ‬
‫بھی میرا پسندیدہ‬
‫مشغلہ تھا کے الٹی‬
‫لیٹی موٹی گانڈ‬
‫والی عورت پر‬
‫لیٹنا‪،،،‬‬
‫میں بھی اوندھے‬
‫منہ ساسو ماں پر‬
‫لیٹ گیا اور ہماری‬
‫سانسیں بتا رہی‬
‫تھیں کے چس‬
‫آگئی ہے جوان‬
‫دس پندرا منٹ تک‬
‫ایسے ہی لیٹے‬
‫لیٹے ہم اٹھے اور‬
‫ساتھ ہی باتھ روم‬
‫میں چلے گئے‪،،،‬‬
‫ساسو ماں نے‬
‫شاور آن کیا اور‬
‫ٹپ کو بھرنا شروع‬
‫کر دیا‪ ،،،‬اور ساتھ‬
‫ہی فلور پر بیٹھ کر‬
‫متر ویسرجن‬
‫کرنے لگی دیکھا‬
‫دیکھی مجھے بھی‬
‫حاجت ہونے لگی‬
‫میں بھی وہیں‬
‫کموڈ کے پاس‬
‫پہنچ کر لن سے‬
‫دریا بہانے لگا‪،،،‬‬
‫اس کے بعد گپ‬
‫شپ کرتے ہوئے‬
‫دونوں ساتھ میں‬
‫نہائے اور نہاتے‬
‫نہاتے ایک بار پھر‬
‫سے ساسو ماں کی‬
‫چدائی لگائی‪،،،،‬‬
‫نہا دھو کر فریش‬
‫ہو کر کپڑے پہنے‬
‫اور ہوٹل سے باہر‬
‫آگئے‬
‫باہر آئے تو دیکھا‬
‫آدھا دن چڑھا ہوا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫دوپہر کے ‪ 2‬بج‬
‫رہے تھے جب ہم‬
‫گھر پہنچے‪،،،‬‬
‫بھابی نے کھانا‬
‫لگوا دیا تھا ہم نے‬
‫کھانا کھایا‪ ،،‬کھانا‬
‫کھا کر میں اپنے‬
‫کمرے میں آیا تو‬
‫حنا بے سدھ سوئی‬
‫ہوئی تھی میں بھی‬
‫حنا کے جپھی ڈال‬
‫کر سو گیا‪،،،‬‬
‫شام میں آنکھ‬
‫کھلی تو حنا ہی‬
‫مجھے رہ تھی‪،،،‬‬
‫حنا اپ پہلے سے‬
‫الفی بہتری کی‬
‫طرف آ رہی تھی‬
‫جس کی مجھے‬
‫بھی خوشی تھی‬
‫اور گھر والوں کو‬
‫بھی‪،،،‬‬
‫خیر دن گزرتے‬
‫گئے ساسو ماں‬
‫اور بگابی کی‬
‫چدائی وقفے وقفے‬
‫سے کرتا رہا‬
‫جیسے ہی موقع‬
‫ملتا رہا‬
‫اور اب مجھے‬
‫بھی سسر جی کی‬
‫طرف سے حکم ہو‬
‫گیا کے بیٹا جی‬
‫ذرا کاروبار کی‬
‫طرف بھی دیہان‬
‫دینا شروع کرو‪،،،‬‬
‫خیر میں بھی‬
‫ویسے گھر بیٹھ‬
‫کر اکتا گیا تھا‪،،،‬‬
‫تو عرفان بھائی‬
‫کے ساتھ مطلب‬
‫اپنے بڑے سالے‬
‫کے ساتھ آفس‬
‫جانا شروع کر‬
‫دیا‪،،،‬‬
‫سسر جی کا یہاں‬
‫الیکٹرانکس آئیٹم‬
‫کا کاروبار تھا‪،،،‬‬
‫اور کافی وسیع‬
‫کاروبار تھا شاپنگ‬
‫مال میں وسیع و‬
‫عریض پھیال ہوا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫اور دوسرے فلور‬
‫پر آفس سٹاف تھا‬
‫جہاں ایچ آر اور‬
‫اس کے عالوہ‬
‫اکاونٹس ڈیپارٹ‬
‫اور دیگر مزید‬
‫اوپن کیبن‬
‫تھے‪،،،،‬‬
‫سب سے تعارف‬
‫ہونے کے بعد‬
‫مجھے بھی ایک‬
‫کیبن دے دیا گیا‪،،،‬‬
‫اور سارے بلز اور‬
‫کچھ پیپرز مجھے‬
‫دے دئے گئے کے‬
‫چل بھئی کام‬
‫سنبھال ‪،،،‬‬
‫میرے لئے اب یہ‬
‫سب اتنا مشکل‬
‫بھی نہیں تھا‪،،،‬‬
‫خیر شام تک میں‬
‫آفس میں ہی رہا‬
‫اور کافی حد تک‬
‫کام کو سمجھ چکا‬
‫تھا اور کچھ ہی دن‬
‫میں مکمل طور پر‬
‫گرفت کر چکا تھا‬
‫اور جہاں جہاں گڑ‬
‫بڑ ملی وہ بھی‬
‫دیکھ چکا تھا‪،،،‬‬
‫پھر مزید دلچسپی‬
‫لینا شروع کر دی‬
‫اور ‪ 15‬سے ‪20‬‬
‫دنوں کے اندر میں‬
‫ایسے ایسے فراڈ‬
‫پکڑے جو واقع ہی‬
‫فراڈ تھے‪،،،‬‬
‫پرچیز ڈیپارٹ کے‬
‫ہیڈ صاحب جو‬
‫پاکستانی ہی تھا‬
‫اور وہی اس فراڈ‬
‫کا بانی نکال‪،،،‬‬
‫میں نے سسر اور‬
‫سالے کو آگاہ‬
‫کرنے سے پہلے‬
‫بہتر سمجھا کے‬
‫خود ہی معاملے کو‬
‫سلجھا لوں‪،،،‬‬
‫لیکن ہیڈ صاحب‬
‫ٹس سے مس نا‬
‫ہوئے‪،،،‬‬
‫خیر معاملہ ہاتھ‬
‫سے نکال تو‬
‫سارے ثبوت سسر‬
‫کو پیش کر‬
‫دیئے‪،،،‬‬
‫اب سسر جانے‬
‫اور ہیڈ جانے‪،،،‬‬
‫خیر کرتے کراتے‬
‫ہیڈ صاحب کے‬
‫سارے فراڈ نکل‬
‫آئے اور سسر کو‬
‫ریکوری بھی‬
‫ہوئی‪،،،‬‬
‫سسر کے سامنے‬
‫میرا میعار اب مزید‬
‫بہتر ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫اور میں ان کا ایک‬
‫حقیقی بیٹا جانا‬
‫جاتا تھا‪،،،‬‬
‫مانی اور عمی آپی‬
‫سے مالقاتیں اور‬
‫فون پر باتیں‬
‫وغیرا ہوتی رہتی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫عمی آپی کے ساتھ‬
‫سیکس کے‬
‫حوالے سے کافی‬
‫اوپن گپ شپ ہوتی‬
‫تھی بس کوئی‬
‫موقع نہیں بن پا‬
‫رہا تھا اپنی پرانی‬
‫دل ربا کے جسم‬
‫سے سیراب ہونے‬
‫کا‪،،،‬‬
‫اور حنا بھی اب‬
‫کافی سنبھل چکی‬
‫تھی اس کے ساتھ‬
‫باہر آوٹنگ پر جانا‬
‫اسے بھی اور‬
‫مجھے بھی اچھا‬
‫لگتا تھا‪ ،،،‬اب‬
‫مجھے حقیقی‬
‫معنوں میں لگ رہا‬
‫تھا کے اور حنا اب‬
‫میاں بیوی بنے‬
‫ہیں‪،،،‬‬
‫حاالت پہلے سے‬
‫بہتر طور پر‬
‫سنبھل چکے‬
‫تھے‪ ،،،‬ساس‬
‫سسر اور ساال اور‬
‫اس کی بیوی‬
‫مطلب بھابی جی‬
‫پاکستان واپس‬
‫چلے گئے اور اب‬
‫دبئی کے کاروبار‬
‫کو میں نے خود‬
‫ٹیک اوور کیا اور‬
‫جتنی کوشش ہوئی‬
‫میں نے کی‪،،،‬‬
‫اور کامیاب بھی‬
‫رہا‪،،،‬‬
‫اور اس کے ساتھ‬
‫ہی میں نے خود‬
‫سے پیسے بچا‬
‫بچا کر ایک‬
‫چھوٹی سی ٹریول‬
‫ایجنسی بھی کھول‬
‫دی جو ذاتی طور‬
‫پر میری تھی‪،،‬‬
‫سسر بہت خوش‬
‫ہوا کے میں نے‬
‫اپنے لئے بھی‬
‫کچھ سوچا اور‬
‫مجھے مزید‬
‫حوصلہ دیا کے‬
‫بیٹا جی صحیح جا‬
‫رہے ہو‪،،،‬‬
‫پھر ایک دن عمی‬
‫آپی نے مجھے‬
‫اور حنا کو دعوت‬
‫پر بالیا‪،،،‬‬
‫میں اور حنا تیار‬
‫ہو کر مانی اور‬
‫عمی کے فلیٹ پر‬
‫پہنچے عمی مانی‬
‫اور کالی بہت‬
‫خوشی سے ہمیں‬
‫ملے‪،،،‬‬
‫کالی کو دیکھ کر‬
‫پتا نہیں کیوں‬
‫مجھے اپنا گھر یاد‬
‫آنے لگ جاتا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫خیر جو بھی تھا‬
‫ایک انسیت تھی‬
‫جو وقت میرا وہاں‬
‫گزرا تھا اچھا بھی‬
‫تھا اور برا بھی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫ہم لوگوں میں بہت‬
‫حد تک ماحول‬
‫اوپن ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫لیکن ایک سوال‬
‫میرے ذہن میں‬
‫ابھی بھی تھا‪،،،‬‬
‫وہ یہ کے مانی‬
‫کے اپنی بہن کے‬
‫ساتھ جو تعلقات‬
‫ہیں کیا اس کے‬
‫بارے میں سلما‬
‫بھی جانتی ہے یا‬
‫نہیں‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫‪S2E22‬‬
‫عمی آپی مانی اور‬
‫سلمہ کے استقبال‬
‫دعوت سے ہی‬
‫میں نچھاور ہونے‬
‫لگا تھا ایک تو وہ‬
‫سج سنور کے‬
‫ایسی نکھری ہوئی‬
‫ہتھیں کے بس‬
‫دیکھنے واال‬
‫دیکھتے ہی رہے‬
‫اور دوسرا انہوں‬
‫نے بہت ہی‬
‫خوبصورتی سے‬
‫اپنے فلیٹ کے‬
‫دروازے سے لے‬
‫کر کمروں تک‬
‫گالب کے پھولوں‬
‫سے کڑیا لگا رہی‬
‫تھی جو ہر طرف‬
‫خوشبو کا ماحول‬
‫نچھاور کر‬
‫رہاتھا‪،،،‬‬
‫اس کے عالوہ‬
‫عمی اور سلمہ کا‬
‫لباس افففف قیامت‬
‫ڈھا رہا تھا ویسے‬
‫تو میری بیوی حنا‬
‫بھی کچھ کم نہیں‬
‫تھی عمی اور‬
‫سلمہ کے مقابلے‬
‫میں لیکن عمی کی‬
‫تو الگ ہی بات‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫عمی نے سفید‬
‫تائیٹس پاجامہ جو‬
‫عمی کی التوں‬
‫سے ایسے چپکا‬
‫ہوا تھا جیسے‬
‫درزی نے پہنا کر‬
‫پھر سالئی کیا‬
‫ہو‪ ،،،‬اور اس پر‬
‫بلیک جالی دار ٹی‬
‫شرٹ وہ بھی‬
‫فٹنگ افففف بلیک‬
‫ٹی شرٹ کے‬
‫نیچے الل رنگ کا‬
‫بریزر صاف شفاف‬
‫اپنی جھلک دے‬
‫رہا تھا‪،،،‬‬
‫اور بالکل ویسا ہی‬
‫لباس سلمہ کا تھا‬
‫میں اور حنا تو‬
‫عمی اور سلمہ کے‬
‫لباس کو ہی‬
‫دیکھتے رہ گئے‬
‫‪،،،،‬‬
‫اور مانی نے بھی‬
‫نیکر شارٹس اور‬
‫بنیان ٹائپ شرٹ‬
‫پہنی ہوئی تھی‬
‫جس سے مانی‬
‫کے ننگے بازو‬
‫اور ننگی التیں‬
‫دیکھ کر حنا‬
‫ضرور مچل رہی‬
‫ہو گی جس کا بعد‬
‫میں حنا نے واضع‬
‫الفاظ میں بتایا‪،،،‬‬
‫میں نادیدوں کی‬
‫طرح عمی اور‬
‫سلمہ کو گھورے‬
‫جا رہا تھا جس کا‬
‫اندازا تینوں ہی‬
‫عورتوں کو بخوبی‬
‫ہو گیا تھا عمی‬
‫اور سلمہ کی‬
‫مسکراہٹ اور‬
‫سیکسی لباس میرا‬
‫لن کھڑا کرنے کے‬
‫کئے کافی تھا‪،،،‬‬
‫حنا اور میں ایک‬
‫دوسرے کا ہاتھ‬
‫تھامے فلیٹ میں‬
‫داخل ہوئے‬
‫تو مانی آگے بڑھ‬
‫کر مجھے گلے مال‬
‫اور پھر میرے کان‬
‫پھس پھسایا ‪،،،‬‬
‫بابے ہوال ہتھ رکھ‬
‫کہیں نہیں بھاگی‬
‫جا رہی ضرور‬
‫ملے گی ہاہاہاہا‬
‫مانی کی بات سن‬
‫کر میں بھی‬
‫ویسے ہی پھس‬
‫پھسا دیا‪،،،‬‬
‫یار ہن صبر نئی‬
‫ہوندا کج کر‬
‫جانی‪،،،‬‬
‫یہ کہہ کر مانی‬
‫پیچھے ہوا اور‬
‫پھر حنا کی طرف‬
‫ہاتھ بڑھا کر سالم‬
‫لیا اور خوشآمدید‬
‫کہا اس کے بعد‬
‫عمی نے مجھ سے‬
‫ہاتھ مالیا‪ ،،،‬عمی‬
‫کا ہاتھ میرے ہاتھ‬
‫میں آتے ہی‬
‫مجھے لن کے‬
‫جزبات ابھرنے‬
‫لگے لیکن میں‬
‫نے کافی کنٹرول‬
‫میں رکھا اور خود‬
‫پر قابو پایا‪،،،‬‬
‫عمی اچھے سے‬
‫سمجھ چکی تھی‬
‫میرے جزبات کو‬
‫اسی لئے عمی کے‬
‫آنکھوں کے‬
‫اشارے صاف کہہ‬
‫رہے تھے دانش‬
‫کنٹرول رکھو میں‬
‫تمہاری ہی ہوں‪،،،‬‬
‫عمی مجھے ہاتھ‬
‫مالنے کے حنا‬
‫سے گلے ملنے‬
‫لگی جب کے میں‬
‫سلمہ عرف کالی‬
‫کی اپنا ہاتھ بڑھا‬
‫دیا سلمہ نے‬
‫شرماتے ہوئے اپنا‬
‫ہاتھ میری طرف‬
‫بڑھایا اور پھر‬
‫فورن ہی چھڑا لیا‬
‫جیسے اس کا ہاتھ‬
‫لے میں کہیں‬
‫بھاگ رہا ہوں‪،،،‬‬
‫خیر سالم دعا کے‬
‫بعد سب لوگ ھال‬
‫میں بیٹھ گئے‪،،،‬‬
‫عمی اور سلمہ‬
‫کھانے کی تیاری‬
‫کرنے لگے اور‬
‫حنا بھی ان کے‬
‫ساتھ مدد کے لئے‬
‫چلی گئی‪،،،‬‬
‫جب کے میں اور‬
‫مانی اکیلے رہ‬
‫گئے‪،،،‬‬
‫باتوں ہی باتوں‬
‫میں میں نے مانی‬
‫سے پوچھ ہی‬
‫لیا‪،،،‬‬
‫اچھا یار یہ بتا‬
‫تیرے اور عمی‬
‫آپی کے چکر کے‬
‫بارے میں سلمہ‬
‫بھی جانتی ہے یا‬
‫نہیں؟؟؟‬
‫مانی تو مانی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫بوال‪ ،،‬جی میری‬
‫جان خے ٹوٹے‬
‫اسے پتا ہے وہ‬
‫سب جانتی ہے‪،،‬‬
‫اور مزے کی بات‬
‫وہ آج بھی تجھے‬
‫نہیں بھال پائی‪،،،‬‬
‫جب بھی اس کی‬
‫چدائی لگاتا ہوں تو‬
‫جیسے ہی تیرا نام‬
‫لوں تو مکمل‬
‫رنڈی بن جاتی‬
‫ہے‪ ،‬آج بھی تیرے‬
‫نام کی ماال جپھتی‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫ایسے ہی گپ شپ‬
‫ہوتی رہی اتنے‬
‫میں کھانا لگ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫کھانا کھانے کے‬
‫دوران میں نے‬
‫نوٹ کیا کے‬
‫کھانے کی ٹیبل‬
‫کے نیچے سے‬
‫کچھ نا کچھ تو چل‬
‫رہا ہے‪،،،‬‬
‫کیونکہ میرے‬
‫ساتھ حنا بیٹھی‬
‫ہوئی تھی اور حنا‬
‫کے بالکل سامنے‬
‫دوسری سائیڈ پر‬
‫مانی بیٹھا تھا‪،،،‬‬
‫میں نے نوٹ کیا‬
‫کے حنا تھوڑا مچل‬
‫رہی ہے کوشش‬
‫کرنے کے باوجود‬
‫میں نے دیکھ ہی‬
‫لیا بس وہ بھی‬
‫ایک ہی جھلک ‪،،،‬‬
‫پہلے تو شک سا‬
‫ہوا کے کہیں مانی‬
‫ٹیبل کے نیچے‬
‫سے حنا کو کرنٹ‬
‫تو نہیں دے رہا‪،،،‬‬
‫کیونکہ میرے‬
‫ساتھ بیٹھی حنا کی‬
‫دونوں التیں کبھی‬
‫پھیل جاتی تو کبھی‬
‫بند ہو جاتی‬
‫تھیں‪ ،،،‬خیر‬
‫جیسے ہی میں نے‬
‫اپنی گردن تھوڑا‬
‫نیچے کیا تو کیا‬
‫دیکھتا ہوں مانی‬
‫کا پاوں جو حنا کی‬
‫دونوں التوں کو‬
‫سہال رہا تھا‪ ،،‬اور‬
‫حنا بھی لطف‬
‫اندوز ہو رہی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫یہ منظر دیکھتے‬
‫ہی میرے لن نے‬
‫بھی اکڑنا شروع‬
‫کر دیا‪،،،‬‬
‫اور مجھے ایک‬
‫عجیب سی خوشی‬
‫ہونے لگی وہ اس‬
‫لئے کے میری‬
‫بیوی جس بندے‬
‫کے پاوں سے‬
‫مزے لے رہی تھی‬
‫وہ بندا میرا جگر‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫مجھے اندر سے‬
‫ہی خوشی کی لہر‬
‫دوڑتے ہوئے‬
‫محسوس ہوئی‬
‫جس کا اظہار میں‬
‫نے مانی کو‬
‫مسکرا کر دیا تو‬
‫مانی بھی ایزی‬
‫فری ہو کر پنا کام‬
‫کرنے لگا‪ ،،،‬اب‬
‫مانی کی دیکھا‬
‫دیکھی مجھے بھی‬
‫ہوشیاری چڑھنے‬
‫لگی‪ ،،،،‬ڈرتے‬
‫ڈرتے میں بھی‬
‫کوشش کی اور‬
‫اپنے سامنے‬
‫بیٹھی عمی کے‬
‫پاوں پر اپنا پاوں‬
‫رکھ دیا‪،،،‬‬
‫عمی کے پاوں پر‬
‫اپنا پاوں رکھ کر‬
‫میں نے عمی کی‬
‫طرف دیکھا تو‬
‫وہاں پر کوئی ایسا‬
‫ویسا ری ایکشن نا‬
‫پایا تو میں نے‬
‫اپنےپاوں سے‬
‫عمی کے پاوں پر‬
‫مزید زور دیا لیکن‬
‫جواب ندارد‪،،،‬‬
‫جب میں نے‬
‫تیسری بار کوشش‬
‫کی اور اپنے پاوں‬
‫کو تھوڑا اوپر کی‬
‫طرف حرکت دیا تو‬
‫عمی کی بجائے‬
‫سملہ کا رد عمل‬
‫ظاہر ہوا وہ بھی‬
‫بال وجہ کھانسی‬
‫کی صورت میں‪،،،‬‬
‫تب جا کر مجھے‬
‫معلوم ہوا کے جس‬
‫کا پاوں دبا رہا ہوں‬
‫وہ عمی نہیں سلمہ‬
‫ہے‪ ،،،‬ہاہاہاہاہا‪،،،،‬‬
‫لیکن پھر جلدی‬
‫سے اپنے ایموشن‬
‫کو کنٹرول کیا اور‬
‫اپنا پاوں پیچھے‬
‫کھینچ لیا‪،،،‬‬
‫میں پھر چپ چاپ‬
‫کھانا کھانے میں‬
‫مصروف ہوا اور‬
‫ترچھی نظر سے‬
‫سملہ کو دیکھا تو‬
‫وہ منہ نیچے کئے‬
‫مسکرا رہی تھی‪،،،‬‬
‫میں بھی ہلکا سا‬
‫مسکرایا لیکن پھر‬
‫کھانے پر دیہان‬
‫لگا دیا‪،،،‬‬
‫پھر اچانک سے‬
‫میں نے ترچھی‬
‫نظر سے دیکھا تو‬
‫مانی کے پاوں کا‬
‫انگوٹھا حنا کی‬
‫پھدی کے پاس‬
‫حرکت کر رہا تھا‬
‫پانی لینے خے‬
‫بہانے حنا کے‬
‫چہرے کی طرف‬
‫دیکھا تو بمشکل‬
‫ہی حنا خود پر‬
‫کنٹرول کئے ہوئے‬
‫تھی لیکن مجال‬
‫ہے جو مانی کو‬
‫منع کر رہی ہو‬
‫بلکہ سلو سکو‬
‫نیچے سے اپنی‬
‫گانڈ کو ہلکا ہلکا آ‬
‫گے پیچھے بھی‬
‫حرکت دے رہی‬
‫تھی ‪ ،،،‬مطلب یہ‬
‫کے حنا مکمل طور‬
‫مزے میں تھی‬
‫ابھی میں یہی‬
‫دیکھ کر سوچ اور‬
‫سمجھ رہا تھا‬
‫میرے پاوں پر‬
‫کسی کا پیر آیا‪،،،‬‬
‫پھر آہستہ آہستہ‬
‫وہ پیرا اوپرکی‬
‫طرف حرکت کرتے‬
‫ہوئے میرے‬
‫گھٹنے تک پہنچ‬
‫گیا‪،‬‬
‫اس بار میری نظر‬
‫سیدھا سلمہ کی‬
‫طرف گئی جو‬
‫نیچے منہ کئے‬
‫مسکرا رہی تھی‬
‫‪،،،‬‬
‫میں سمجھ گیا کے‬
‫سلمہ گرم ہو چکی‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫اس کے بعد پھر‬
‫کیا ایسے ہی ایک‬
‫دوسرے کے پاوں‬
‫سے پاوں رگڑتے‬
‫ہوئے کھانا ختم‬
‫کیا‪،،،‬‬
‫اس کےبعد مانی‬
‫اور میں بالکونی‬
‫میں آ کر سگریٹ‬
‫پینے لگے اور‬
‫ساتھ میں چائے‬
‫بھی‪،،،‬‬
‫مانی اب حنا کے‬
‫بارے میں مجھ‬
‫سے کھل کر بات‬
‫کرنے لگا جس‬
‫مجھے برا لن لگنا‬
‫تھا الٹا میرا لالبھی‬
‫تگڑا ہو جاتا تھا‪،،،‬‬
‫مانی بوال یار بیوی‬
‫تیری بھی گرم‬
‫عورت ہے کب ملو‬
‫رہا ہے اس سے‪،،‬‬
‫میں بوال تو ابھی‬
‫کیس تیرا لن مل‬
‫رہا تھا ٹیبل کے‬
‫نیچے سے‪،،،‬؟‬
‫مانی ہنستے ہوئے‬
‫بوال یار وہ توبس‬
‫شغل تھا‪ ،،‬میں تو‬
‫بغیر کپڑوں کے‬
‫ملنے کی بات کر‬
‫رہا ہوں‪،،،‬‬
‫میں بوال یار تو‬
‫کسی بھی ٹائم گھر‬
‫پر آجا میں تو‬
‫چالجاتا ہوں کام پر‬
‫حنا اکیلی ہی ہوتی‬
‫ہے بس خانساما‬
‫چچا ہوتا ہے اب‬
‫کیا پتا وہ خانساما‬
‫چچا کے نیچے ہی‬
‫نا لیٹ جاتی‬
‫ہو‪،،،‬ہاہاہاہا‬
‫مانی بھی ہنستے‬
‫ہوئے بوال سالے‬
‫تو پکا گانڈو بن گیا‬
‫ہے اب تو مزید‬
‫اچھا لگنےلگا ہے‬
‫تیرا ساتھ پا کر یہ‬
‫کہہ کر مانی‬
‫مجھے گلے مال‪،،،‬‬
‫اورپھر بوال اچھا‬
‫میں کل پھر آجاوں‬
‫تیرے گھر ؟؟؟‬
‫یار یہ بھی کوئی‬
‫پوچھنے کی بات‬
‫میرا گھر تیرا گھر‬
‫میری بیوی تیری‬
‫بیوی جب مرضی‬
‫آجانا مجھے کیا‬
‫ٹینشن ہے حنا کے‬
‫اندر آگ تو تم نے‬
‫لگا ہی دی ہے اب‬
‫کل آ کر بجھا بھی‬
‫دینا میں بوال‪ ،،‬اور‬
‫پھر ساتھ ہی بوال‬
‫کے میں کل‬
‫خانساما چچا کو‬
‫کہیں دور جگہ‬
‫بھیج دوں گا توآنا‬
‫اپنی آگ بجھانا‬
‫کیسا؟؟؟‬
‫مانی بوال یہ ہوئی‬
‫نا بات بھائیوں‬
‫والی‪،،،‬‬
‫چل ٹھیک ہے پھر‬
‫ڈن کر میں کل ‪11‬‬
‫بجے تیرے گھر‬
‫ہوں گاتب تک تو‬
‫خانساما چچا کو‬
‫غائب کر دینا‪،،،‬‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫پروگرام ڈن کرکے‬
‫سگریٹ اور چائے‬
‫ختم کی‪ ،،،‬پھر‬
‫ہنستے ہنساتے‬
‫سب لوگ ایک‬
‫دوسرے کو گلے‬
‫ملے‪،،،‬‬
‫جب میں عمی سے‬
‫گلے مال تو میرے‬
‫روم روم میں‬
‫بجلیاں دوڑنے‬
‫لگی اففف عمی‬
‫کے تیر جیسے‬
‫ممے جب میرے‬
‫سینے میں کھبے‬
‫تو ‪،،،‬‬
‫اور آج پہال موقع‬
‫تھا کے مجھے‬
‫عمی کے جسم کا‬
‫لمس مال تھا دل تو‬
‫نہیں کر رہا تھا‬
‫چھوڑنے کا لیکن‬
‫پھر مانی نے‬
‫پیچھے آواز دی‬
‫بس کر دے ہن پین‬
‫یکا ‪ ،،،‬بوتی یاد‬
‫آندی اے تے نال‬
‫ای لے جا‪،،،‬‬
‫مانی کی بات پر‬
‫سب ہی کہکا لگا‬
‫کر ہنسے ایسے‬
‫ہی ایک دوسرے‬
‫سے گلے ملے‬
‫جب مانی حنا سے‬
‫گلے مال تو مانی کا‬
‫ایک ہاتھ حنا کی‬
‫گانڈ پر چال گیا اور‬
‫حنا کی گانڈ کا ایک‬
‫پاچھا دبا کر چھوڑ‬
‫دیا حنا کی سسکی‬
‫سب نے ہی سنی‬
‫لیکن سن کر بھی‬
‫ایسے انجان رہے‬
‫جیسے کچھ بھی نا‬
‫ہوا ہو‪،،،‬‬
‫خیر ہم وہاں سے‬
‫واپس آئے تو حنا‬
‫کو مکمل شہوت‬
‫چڑھی ہوئی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫بیڈ روم میں‬
‫پہنچے تک ہم‬
‫دونوں الف ننگے‬
‫ہو چکے تھے اور‬
‫پھر حنا کو مانی کا‬
‫نام لے لے کر چود‬
‫رہا تھا تو حنا بھی‬
‫اپنا گانڈ اچھال‬
‫اچھال میرے لن کو‬
‫اپنی چوت کی‬
‫گہرائیوں میں اتار‬
‫رہی تھی‪،،،‬‬
‫چدائی ختم ہوئی تو‬
‫ہم دونوں ننگے‬
‫لیٹے ہوئے اپنی‬
‫سانسیں بہال کر‬
‫رہے تھے تو میں‬
‫حنا کو مخاطب کیا‬
‫حنا؟‬
‫حنا‪ :‬ہممممم‬
‫میں‪ :‬کل مانی آئے‬
‫گا صبح گیارہ‬
‫بجے‪،،،‬‬
‫حنا‪ :‬سچی ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬ہاں سچی‬
‫مچی اور‬
‫کچی‪،،‬ہاہاہاہا‪،،‬‬
‫میری بست سنتے‬
‫ہی حنا نے جھت‬
‫سے مجھے گلے‬
‫لگایا اور ایک زور‬
‫دار کس کر دیا‬
‫میرے ہونٹوں‬
‫پر‪،،،‬‬
‫اور پھر بولی‬
‫شکریہ میری‬
‫جان‪ ،،،،‬آئی لو‬
‫یو‪،،،‬‬
‫میں بھی جوابن‬
‫لو یو ٹو بوال اور‬
‫حنا کو گلے سے‬
‫لگا کر بھینچ لیا‪،،،‬‬
‫اور پھر ساتھ ہی‬
‫بوال جانوں چچا کو‬
‫کسی جگہ غائب‬
‫کر دینا کل کسی‬
‫کام سے تاکہ تم‬
‫تسلی سے مل‬
‫سکو مانی سے‪،،،‬‬

‫حنا مجھے مزید‬


‫بھینچتے ہوئے‬
‫بولی جو حکم‬
‫جناب کا‪،،،‬‬
‫ایسے ہی ہماری‬
‫مزید گپ شپ ہوئی‬
‫اور پھر ننگے ہی‬
‫سو گئے‪،،،‬‬
‫میں اگلے دن اپنے‬
‫ٹائم سے کام پر‬
‫نکل گیا اور میرے‬
‫دل میں آج عجیب‬
‫سے مزے کی‬
‫ہلچل مچی ہوئی‬
‫تھی کے میری‬
‫بیوی آج میرے‬
‫جگری یار سے‬
‫چدوائے گی‪،،،‬‬
‫میں سوچ رہا تھا‬
‫کے کسی طرح‬
‫گھر پہنچ کر چھپ‬
‫جاتا ہوں کہیں‬
‫مانی اور حنا کی‬
‫چدائی دیکھنے‬
‫کے لئے‪،،،‬‬
‫میں ‪ 9‬بجے آفس‬
‫پہنچا تو ‪ 11‬بجنے‬
‫میں ‪ 2‬گھنٹے باقی‬
‫تھے جو گزرنے‬
‫کس نام ہی نہیں‬
‫لے رہے تھے‪،،،‬‬
‫ابھی یہی سوچ رہا‬
‫تھا میری اسسٹنٹ‬
‫آفس میں آئی اور‬
‫اکاوئنٹس کی فائلز‬
‫مجھے دے کر‬
‫کہنے لگی سر پلیز‬
‫چیک کر لیں پھر‬
‫بنک سے‬
‫ٹرانزکشنز بھی‬
‫کروانی ہیں‪،،،‬‬
‫میں بے دل ہو کر‬
‫فائلز چیک کرنے‬
‫لگا فائلز چیک‬
‫کرنے میں ایسا‬
‫کھویا کے پھر تو‬
‫ٹائم کا اندازا ہی نا‬
‫ہوا‪،،،‬‬
‫ٹھیک گیارا بجے‬
‫میرا موبائل بجا تو‬
‫دیکھا مانی کا نمبر‬
‫تھا‪ ،،،‬مسکراتے‬
‫ہوئے مانی کی کال‬
‫اٹینڈ کی تو اس‬
‫نے بتایا کے وہ‬
‫پہنچ گیا ہے میں‬
‫نے آل دی بیسٹ‬
‫کہا اور کال کاٹ‬
‫دی جیسے ہی کال‬
‫کاٹی تو مجھے‬
‫محسوس ہوا میرا‬
‫لن بھی اپنے آب و‬
‫تاب میں ہے‪،،،‬‬
‫دل مچل رہا تھا‬
‫کے میں ابھی گھر‬
‫جاوں اور جا کر‬
‫الئیو شو‬
‫دیکھوں‪،،،‬‬
‫اسی کشمکش میں‬
‫مجھ سے رہا نا گیا‬
‫میں فائلز اوکے کر‬
‫کے سائن کر دئے‬
‫اور کال بیل دے کر‬
‫اسسٹنٹ کو بلوا کر‬
‫فائلز دیں اور آفس‬
‫سے نکلتا بنا‪،،،‬‬
‫ابھی گاڑی میں‬
‫بیٹھا ہی تھا کے‬
‫میرا موبائل پھر‬
‫سے بجا‪ ،،،‬دیکھا‬
‫تو پھر سے مانی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫میں کال سنی تو‬
‫مانی نے بڑے ہی‬
‫میٹھے لہجے میں‬
‫کیا‪ ،،‬جانی کیا آپ‬
‫میرے گھر جا‬
‫سکتے ہیں ؟ آپ‬
‫کا بھی کوئی منتظر‬
‫ہے وہاں‪،،،،‬‬
‫اس سے پہلے کے‬
‫میں کچھ سوچتا‬
‫اور جواب دیتا‬
‫مانی کی کال بھی‬
‫بند ہو گئی‪،،،‬‬
‫میں نے ڈرائیور‬
‫پتہ بتایا اور گاڑی‬
‫اسی طرف چلوا‬
‫دی‪،،،‬‬
‫ٹھیک ‪ 30‬منٹ‬
‫میں مانی کے فلیٹ‬
‫کے سامنے تھا‪،،،‬‬
‫ڈور بیل دی تو‬
‫دورازہ کھال‪،،،‬‬
‫سامنے سے‬
‫حسینہ پری سلمہ‬
‫عرف کالی کالے‬
‫رنگ کی نائٹی میں‬
‫ملبوس اپنی قاتالنہ‬
‫مسکان کے ساتھ‬
‫استقبال کے لئے‬
‫پیش فرما تھی‪،،،‬‬
‫سلمہ نے مجھے‬
‫اندر آنے کا کہا‬
‫میں بھی اندر چال‬
‫گیا تو سلمہ نے‬
‫دروازہ بند کر دیا‬
‫ھال میں پہنچے ہی‬
‫سلمہ بولی مسٹر‬
‫دانش کیسے ہیں‬
‫آپ؟‬
‫میں‪ :‬ٹھیک ٹھاک‬
‫آپ سباو کیسی‬
‫ہو‪،،،‬‬
‫سلمہ‪:‬‬
‫میں بھی ٹھیک‬
‫ہوں آپ کے‬
‫سامنے ہوں‬
‫نائٹی کے نیچے‬
‫سے سلمہ کی کریم‬
‫کلرکی بریزر کی‬
‫جھلک واضع‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫سلمہ میرے‬
‫سامنے صوفے پر‬
‫بیٹھ گئی‪،،،‬‬
‫اسی طرح پہلے ہم‬
‫ادھر ادھر کی باتیں‬
‫کرتے رہے پھر‬
‫گھومتے گھماتے‬
‫بات آ گئی میرے‬
‫گھر والوں کی‪،،،‬‬
‫تو سلمہ بولی‪:‬‬
‫آخری بار تمہارے‬
‫گھر والوں سے‬
‫اپنی شادی پر ہی‬
‫ملی تھی تمہاری‬
‫دونوں بھابیاں آئی‬
‫تھی میری شادی‬
‫پر اور ان کا ایک‬
‫ایک بچہ بھی اس‬
‫وقت‪،،،‬‬
‫کیونکہ جب سے‬
‫تمہیں وہاں سے‬
‫نکاال گیا تھا‪ ،،‬میں‬
‫بہت اداس ہوئی‬
‫تھی اور روئی بھی‬
‫تھی نوشی اور‬
‫نصری آنٹی کے‬
‫پاس بھی جاتی‬
‫تھی کے تمہاری‬
‫کچھ خبر مل جائے‬
‫لیکن تمہارا نصری‬
‫آنٹی کے پاس سے‬
‫جانے کے بعد‬
‫کوئی اتا پتا نہیں‬
‫چال بس اتنا ہی‬
‫معلوم ہوا کے تم‬
‫اپنی بہن عروسہ‬
‫کے ساتھ کراچی‬
‫چلے گئے ہو‪،،،‬‬
‫لیکن بعد میں‬
‫تمہاری عروسہ‬
‫آپی کا انتقال اور‬
‫یہ سب سے بے‬
‫خبر تھی کے تم‬
‫کیسے حنا سے‬
‫ملے کیسے شادی‬
‫ہوئی اور کیا کیا‬
‫گزری‪،،،،‬‬
‫دانش تمہارے‬
‫ساتھ پہال سیکس‬
‫میری زندگی کا‬
‫سب سے اچھا اور‬
‫خوبصورت لمحہ‬
‫تھا‪ ،،،‬جو آج بھی‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫گھومتا ہے‪،،،،‬‬
‫اور تم جانتے ہو‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫میری سہاگ رات‬
‫بھی ویسی ہی‬
‫گزری ہی تھی‬
‫جیسی تمہارے‬
‫ساتھ میرا پہال‬
‫سیکس تجربہ ہوا‬
‫تھا‪ ،،‬اور اس کے‬
‫بعد بھی ایک مہینہ‬
‫تک میں نے مانی‬
‫کو اپنا جسم نہیں‬
‫دیکھنے دیا‪،،،‬‬
‫ایک مہینے تک‬
‫مانی نے بھی‬
‫برداشت کیا لیکن‬
‫جب مانی کی‬
‫برداشت سے باہر‬
‫ہوس تو مانی نے‬
‫بوک ہی دیا‪،،،‬‬
‫سلمہ صاف صاف‬
‫بتا دو وہ کون مرد‬
‫تھا جس نے‬
‫تمہاری سیل توڑی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫پہلے تو میں ڈر‬
‫گئی تھی لیکن جب‬
‫مانی نے مجھے‬
‫قسم دی کے سملہ‬
‫پلیز بتا دو میں اس‬
‫مرد کو ڈھونڈ کر‬
‫تمہارے لئے لے‬
‫آو گا یہ میرس‬
‫وعدہ ہے‪،،،‬‬
‫خیر میں کانپتے‬
‫ہوئے جب تمہارا‬
‫نام لیا تو مانی کی‬
‫خوشی کی انتہا نا‬
‫تھی‪ ،،،‬اور اس‬
‫کے بعد مانی نے‬
‫مجھے اتنا پیار‬
‫دینا شروع کر دیا‬
‫کے مجھے‬
‫مجبورن مانی کت‬
‫سامنے مکمل ننگا‬
‫ہو کر آنا پڑا‪،،،‬‬
‫اس کے بعد سے‬
‫لے کر آج تک‬
‫مانی مجھے دانش‬
‫بن کر چودتا آ رہا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫اور جب معلوم پڑا‬
‫کے تم بھی دبئی‬
‫میں ہو تو اس رات‬
‫کو مانی سے خوب‬
‫چدوایا یہاں تک‬
‫کے مانی کی بس‬
‫ہو گئی لیکن مجھ‬
‫میں ھوس باقی‬
‫تھی بہت انتظار کیا‬
‫دانش تمہارا اب‬
‫کبھی بھی چھوڑ‬
‫کر مت جانا‬
‫پلیز‪،،،،‬‬
‫سلمہ اپنی یہ‬
‫سٹوری سنا کر‬
‫دوڑتی ہوئی آئی‬
‫اور میری‬
‫جانگھوں پر بیٹھ‬
‫کر میرے گلے لگ‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،،‬‬

You might also like