You are on page 1of 1295

‫بچپن سے اب تک‬

‫‪S2 EP 8‬‬

‫پیشکش‪-:‬اسٹوریز کلب‬

‫انعم کی مخملی گاتڈ کے سوراخ مپں ا پنے لن کو دھنا دھن پنلنے ہوئے‬
‫ساتھ مپں زور دار تھپڑوں کی یرسات تھی کرتا رہا ک ٹوتکہ سالی ئے‬
‫مپری مرداتگی کو للکارا تھا اسی لنے مخھے سدتد قسم کا غصہ آتا ہوا تھا‬
‫انعم چیخ کے ساتھ مخھے گالی تھی د پتی اور مزے سے سشکی تھی‬
‫لیتی جیسے ہی مپرا ت ھپڑ اور لن کا جھ ٹکا انعم کو لگنا تو انعم کی آواز کیجر‪،‬‬
‫ا یسے ہی ہر جھنکے اور ت ھپڑ یر انعم کی پتی گالی سینے کو ملتی کبھی‬
‫تھڑوا تو کبھی دال کبھی گاتڈو تو کبھی کیجر لنکن پنا نہپں ک ٹوں مخھے ان‬
‫خ‬‫ی‬ ‫نع چ‬
‫گال ٹوں سے مزتد جوش آ جاتا اور مپں مزتد زور دار جھ ٹکا مار د پنا ا م تی‬
‫تھی سشکناں تھی لیتی مطلب مزے کے ساتھ درد تا توں کہوں‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫کے درد کے ساتھ مزا لیتی تھی انعم کے جسم یر رہی سہی تھتی ہوئی‬
‫ہوئی تاپیتی کو تھی مپں ئے اتار تھی ٹکا مپرے سا منے اب کینا پتی‬
‫انعم اپنا گورا مخملی جسم لنے مپری ہوس کے جوالے کنے ہوئے تھی‬
‫اور چیخ و نکار اور ہاتھ پپر ا یسے جال رہی تھی جیسے رتڈی سچ مچ مپں رپپ‬
‫کی زد مپں ہو لنکن سب اتکینگ تھی یس مخھے جوش دالئے کے لنے‬
‫پ‬
‫ورنہ تو نہلے سے ہی اپتی پناری کر کے یبھی تھی کے دایش کے‬
‫آئے ہی اس کو کھائے کی جگہ تھدی کو پیش کرتا ہی انعم کا اصل‬
‫مقصد تھا‪ ،‬جو اب تورا ہو رہا تھا‪ ،،،‬اور مخھے و یسے ہی جوش چڑھا ہوا تھا‬
‫ک ٹوتکہ مخھے تامرداتگی کا ت ھپہ جو لگا رہی تھی ‪،،،،‬‬

‫خپر گاتڈ کے سوراخ کا مزا لینے کے نعد انعم کو سندھا کر کے صوفے‬


‫یر لناتا تو سالی ئے جود ہی اپتی تاتگوں کو کھول کر اپتی جوت کا دتدار‬
‫کرواتا گورے جسم یر گالئی ہوپ ٹوں والی جوت دتکھ کر مپرا تو دماغ‬
‫چراب ہوئے لگا اور پنا دیر کنے مپں جلدی سے جھکا اور اپتی زتان‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫نکال کر انعم کی گالئی جوت یر رکھ دی اور صاف شفاف جوت جیسے‬
‫کخھ ہی دیر نہلے اپتی جوت کو تالوں سے آزاد کنا اور مپرے لنے پنار‬
‫کنا ہوا تھا‪ ،،،،‬مپں اب جکمدار تائی نہائی جوت کا رس پینے لگا اور‬
‫ساتھ کے ساتھ انعم کی جوت کے دوتوں ہوپ ٹوں کو کھول کر اتدر‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫کے گالئی دائے کو ا پنے داپ ٹوں سے کا پنے لگا ا م سسکارتوں کے‬
‫ساتھ چیخ تھی مارئی اور گالی تھی نکالتی مخھے مزتد جوش آتا تو مپں اور زور‬
‫سے کاٹ لینا انعم ئے مپرے سر کے تالوں سے تکڑ کر اپتی جوت‬
‫یر دتاتا سروع کر دتا اور گالناں تھی نکالتی رہی کے تھڑوے زور سے‬
‫کر اہہہہہ اور زور سے افققف کھا جا مپری تھدی کو یڑپ رہی ہے‬
‫کب سے پپرے اپ ٹطار مپں افقققف ہاں دایش تھائی نہت اپ ٹطار‬
‫کرواتا تم ئے کیجر افقققف مپں ئے اتک ہاتھ یڑھا کر انعم کے اتک‬
‫ن‬
‫ممے کو تکڑ کر دتاتا جالو کنا اور پیچے سے تھدی کو تھی جاپنا رہا‪ ،،،‬ا م‬
‫ع‬

‫تو اب مزے کی فل وادتوں مپں تھی اور نہاں مپرا لن تھی تھینے کو‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫تھا انعم کی گالئی تھدی کو جاٹ جاٹ کر الل کرئے کے نعد مپں‬
‫اتھا اور ا پنے لن کو انعم کی جوت کے یشائے یر لگاتا اور اتک ہی‬
‫جھنکے مپں انعم کے مموں کو تکڑ کر ا پنے لن تورا چڑ تک انعم کی جوت‬
‫مپں اتار دتا انعم ئے اتک زوردار چیخ ماری اور مپری نظر پنڈ یر سوئی‬
‫ن‬
‫ہوئی چنا کی طرف گتی‪ ،،،‬اور مپں رک گنا‪ ،،،،‬ا پنے مپں ا م تولی‬
‫ع‬

‫چرامی ادھر جود اس گشتی کی فکر مت کر وہ نہپں اتھنے والی توری ‪3‬‬
‫گولناں کھائی ہپں اس ئے پیند کی نہ سینا تھا کے مخھے مزتد جوش آگنا‬
‫اور مپں ئے انعم کے دوتوں مموں کو تکڑ کر اپنا سہارا پناتا اور دے‬
‫دھنا دھن جھنکے ئے جھ ٹکا اور تھر ساتھ ہی انعم کے دوتوں مموں کو‬
‫تاری تاری جی یٹ تھی لگا د پنا انعم درد کے ساتھ فل مزے مپں تھی‬
‫اور پیچے سے اپتی گاتڈ اتھا اتھا کر مپرے لن کو اپتی جوت مپں چڑ‬
‫تک لینے کی کوسش کرئی تھی مپں ئے دو جار مزتد پپز پپز جھنکے‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫خ‬‫م‬ ‫پ‬ ‫خ‬‫م‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫مارے تو ا م ئے ھے ا نے اویر لنا دتا اور ھے کس کے کڑ لنا پں‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫اتک اور جھ ٹکا مارا تو انعم کی جوت مپں سنالب یرتا ہو گنا اور انعم فارغ‬
‫ہو گتی‪ ،،،،‬مپرے لن کا چ ٹو اب کھلم کھال انعم کی جوت مپں جل رہا‬
‫ت‬
‫تھا لنکن انعم ئے مخھے و یسے یچ کر رک ھا ہوا تھا اور ع کرئے گی‬
‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ی‬‫ھ‬

‫کے دایش رک جاو تھوڑی دیر کے لنے لنکن مپرا لن رکنا تھا اب اور‬
‫ن‬ ‫م‬
‫ایسی صوربحال مپں رکنا مسکل ہی نہپں تا من ہوتا ہے ‪ ،،،‬ا م فارغ‬
‫ع‬ ‫ک‬

‫ہو کر تھنڈی یڑئی جا رہی تھی اور مپں مزتد گرم ہوتا جا رہا تھا مپں ئے‬
‫ا پنے آپ کو انعم کی تازووں کی گرفت سے آزاد کنا اور انعم کی دوتوں‬
‫تاتگوں کو اتھا ا پنے کندھوں یر رکھا تاکے سالی مپرے فارغ ہوئے تک‬
‫کوئی واوتال تا کرے اور مپرے فاتو مپں رہے لنکن انعم کی یس ہو جکی‬
‫تھی اور اس کے چہرے سے صاف دکھائی دے رہا تھا‪ ،،،،،‬جوتکہ مپرا‬
‫اتھی ر کنے کا تاتم ہی نہپں آ رہا تھا اور آتا تھی کیسے سردارئی کی جوت‬
‫اور گاتڈ مار کر جو آرہا تھا اور وہ تھی دوائی کھا کر تو اب اپتی جلدی‬
‫فارغ ہوتا مپرے تو یس کی تات ہی نہپں تھی‪،،،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫انعم اب میت یرلے یر آ جکی تھی اور مخھے اس کا گھمنڈ جور ہوتا دتکھ‬
‫کر مزتد جوش آ رہا تھا نہاں تک اب انعم کی جوت جشک ہوتا سروع ہو‬
‫گتی اور مپرا لن اب تھس تھشا کر انعم کی جوت مپں جاتا اور آتا تھا‬
‫جیسے جیسے جشکی یڑھتی جائی انعم کی چیچپں اوبچی ہوئی جائی اور میت‬
‫پ‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫تھی کرئی جائی آچر ا م ئے مپرے آگے ا نے ہاتھ جوڑ دئے پب جا‬
‫کر مخھے رجم آتا تو مپں ئے انعم کی تاتگوں کو جھوڑا اور صوفے یر سندھا‬
‫ہو کر پیبھ گنا انعم اپتی جوت یر ہابج رکھ نے ہوئے کھڑی اور پیچے فرش یر‬
‫مپرے التوں کے درمنان دو زاتوں ہو کر پیبھ گتی اور نہلی ہی‬
‫فرصت مپں مپرے لن کو تھام کر ستی ل ٹون کی طرح مست جوئے‬
‫لگائے سروع کر دئے تلکہ ستی ل ٹون سے ا جھے اور زیردست جوئے لگا‬
‫رہی تھی تالکل گوری یروفیشنل رتڈی کی طرح مپرے توئے کو ا پنے‬
‫ہوپ ٹو مپں تھیشا کر اپتی زتان سے مپرے توئے کو جاٹ لیتی تھر تورا‬
‫لن جلق ا پنے مپہ مپں لے جائی اور مپں مزے کی وادتوں مپں کھو‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫جاتا‪ ،،،،‬انعم کے جوئے مخھے نہال کر رہے تھے اور مخھے ایشا لگ رہا‬
‫تھا کے جیسے اتھی مپں فارغ ہو جاوں گا اور ایشا ہی ہوا انعم ئے جیسے‬
‫ہی مپرے لن کو ا پنے جلق مپں اتار کر مپرے پ ٹوں کو تکڑ کر سہالتا‬
‫سروع کنا تو مپرا کام ہوتا ہوتا ہو ہی گنا اور مپرے لن ئے بچکارتاں‬
‫م‬ ‫ل‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫مارتا سروع کر دی اور ا م مزے سے مپرے لن کو ا نے ق پں‬
‫جمائے یراہ راست مپرا مواد ا پنے پ یٹ مپں اتارئی جلی گتی‪ ،،،،،،‬اتھی‬
‫مپری متی کا آچری فظرہ انعم کے جلق مپں ایرا تھا کے ادھر جیسے‬
‫مپری نظر دروازے یر یڑی تو مپری جالت غپر ہوتا سروع ہو گتی‪،،،،‬‬
‫ک ٹوتکہ دروازے مپں عدتان صاخب کھڑے تھے اور ہمپں کھا جائے‬
‫واکی نظروں سے دتکھ رہے تھے‪ ،،‬مپری نظر جیسے ہی عدتان یر یڑی تو‬
‫مپرا اویر کا سایس اویر پیچے کا پیچے ہی رک گنا لنکن انعم اپتی مشتی‬
‫مپں جوئےلگائے مپں مسغول رہی ‪ ،،،،‬مپں اب کرتا کنا تا کرتا عدتان‬
‫کا غصہ تو مپں نہلے تھی کافی تار دتکھ چکا تھا اور اب کی تار جس طرح‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫س‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫وہ دتکھ رہا تھا ھنے واال تو ہی مخھنا کے اب تو گ ٹو‪ ،،،،،‬مپرا دماغ‬
‫خ‬‫م‬

‫کام کرتا تالکل پند ہو گنا تھا اور اور کخھ تھی ذہن مپں نہپں آ رہا تھا‬
‫یس مپری یراہ راست نظر عدتان سے اور عدتان کی نظریں مخھ سے ملی‬
‫ہوئی تھپں اور مپں جوف کے مارے یڑپ رہا تھا اور عدتان غصے‬
‫سے‪،،،،‬‬

‫جوف کے مارے تو مپرا لن ہی مر مرا سا گنا اور ڈھنال یڑ گنا خب انعم‬


‫ئے دتکھا کے مپرا لن اجاتک کیسے سو گنا تو مخھے گالی د پنے ہوئے‬
‫تولی یس تھس ہو گنا اپنا ہی دم تھا گاتڈو ‪،،‬‬

‫انعم نہ کہنے ہوئے کھڑی ہوئی تو پیخھے سے عدتان توال‪ ،،،‬اور مپں جس‬
‫کی امند لگائے پیبھا تھا اس کے یرعکس ہی ہوا‪،،،‬‬

‫عدتان ئے انعم کو نہلے گالی دی اور تھر توال‪،،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫چرام کی چتی آچر ا پنے تار کے لن ئے چڑھ ہی گتی ہے تا‪ ،،،‬مخھے‬
‫نہکے سے پنا تھا پپرا تو نہت یڑی گشتی ہے اور تو ئے اپتی صد توری‬
‫کرئی ہے‪،،،،‬‬
‫خ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫اجاتک سے عدتان کی آواز سینے ہی پنگی کھڑی انعم ھے مڑی اور تو‬
‫عدتان کو دتکھا تاتا‪ ،،،،‬تو نغپر کسی جوف و چظر کے تولی لو جی آگنا‬
‫دوسرا تا مرد تھی‪ ،،،‬پنا نہپں کب مخھے کوئی اصلی مرد ملے گا اس گھر‬
‫مپں تو اب سب گاتڈو ہی ہپں انعم نہلے عدتان کو دتکھنے ہوئے تولی‬
‫لنکن لقظ گاتڈو یر انعم ئے تھوڑا زور دتا اور تھر ہم دوتوں کو دتکھنے‬
‫ہوئے گاتڈو کا لقظ لمنا کر کے توال‪،،،،‬‬

‫خپر مپرا تو و یسے ہی دماغ پند تھا لنکن نہ پنا کھنل دتکھ کر مپرا تو سر‬
‫ہی جکرائے لگا اور پینا تھی تھا‪ ،،،،‬جس عدتان کو مپں جاپنا تھا وہ لڑاکا‬
‫تدمعاش غصنلہ لڑکا اتک سنکینڈ مپں ہی پ ٹوی کے سا منے تھس‬
‫تھا‪ ،،،‬اور وہ تھی سیتی پنگی پ ٹوی کے سا منے‪،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫دوسٹوں سردار اور سردارئی کی تات تو سمخھ مپں آئی تھی لنکن اتک ہی‬
‫دن مپں اجاتک سے تاسا تلٹ جاتا اس طرح کی انہوپناں مپرے‬
‫ساتھ ان گیت ہوئی ہپں اور جو گیت ہپں وہ تو لکھ ہی دوں گا‪،،،،‬‬

‫خپر انعم کی تات اتھی توری نہپں ہوئی تھی عدتان ئے غصے سے اپنا‬
‫اوور کوٹ اتار تھی ٹکا اور غرائے ہوئے اتھی پناتا ہوں گشتی بخھے کہنا‬
‫ہوا انعم کی طرف یڑھا اور انعم کے تالوں سے تکڑ کر پیخھے جھکاتا اور‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫سندھا مپرے لن کے سا منے لے آتا اور تالوں کو یخنے ہوئے ا م‬
‫کو تھر سے توال مپہ مپں ڈال دایش کے لن کو اور کھڑا کر جلدی آج‬
‫دوتوں مل کر پپری جوت اور گاتڈ کا تور کریں گے تاکے پنا جلے بخھے‬
‫تھی جدائی کنا ہوئی ہے‪ ،،،،‬عدتان کے مپہ سے نہ الفاظ سن کر مخھے‬
‫تو جیسے سکپہ ہی طاری ہوئے لگا اور مپں ئے ہوش کر گرئے ہی واال‬
‫تھا کے عدتان کی آواز مپرے کاتوں مپں گوبچی‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ی‬
‫اوئےےےےےے دا شش؟؟؟؟؟‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫اوئےےےےے ائے نہن جود اس کو جود مپہ مپں ڈال اس‬
‫کے جلدی کر اوئےےےےے ادھر دتکھ عدتان اویر سے مخھے‬
‫ہال ہال کر جوش دال رہا تھا اور پیچے کینا پتی انعم مپرے پ ٹوں کو ا پنے‬
‫مپں ڈال جکی تھی‪ ،،،‬جیسے ہی انعم کے مپہ کی گرمی ملی تو مخھے ہوش‬
‫خ‬‫م‬ ‫ت س‬
‫آتا سروع ہوا اور مپرے دماغ ئے کام کرتا سروع کنا اور ھر ھ نے‬
‫مپں دیر تا لگی کے عدتان تھائی صاخب تھی سردار اور سردارئی واال‬
‫کیس ہے‪ ،،،،،‬جو آج دونہر مپں جل کر کے آتا تھا‪ ،،،،،‬مپرے اتدر‬
‫ت‬ ‫ح‬ ‫ل‬ ‫ہ‬
‫اتک عخ یب سی ل سروع ہوئی اور مپرے لن ئے جان کڑتا سروع‬
‫کر دی اور آہسپہ آہسپہ جو ڈر تھا دل مپں وہ تھی چبم ہوتا جا رہا تھا‪،،،‬‬
‫اور عدتان اپتی پ ٹوی کے تالوں سے تکڑ کر مپرے لن کے جوئے لگوا‬
‫رہا تھا‪ ،،،،‬دوسٹوں ایشا دوسری تار ہو رہا تھا لنکن دوسری تار واال کخھ‬
‫زتادہ ہی مزے کا تھا ک ٹوتکہ نہ رسپہ ہی ایشا تھا‪،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫آچر مپرا ساال جود اپتی پ ٹوی کو مپرے لن کے جوئے لگوا رہا تھا جو کخھ‬
‫دیر نہلے غصے کی آگ مپں جل رہا تھا اب وہی اپتی پ ٹوی کا دالل پنا‬
‫ہوا تھا خپر نہ تو ہوتا تھا اور مخھے کنا پنا ت ھا اس وفت کے مخھے تھی پینا‬
‫یڑے گا دالل وہ تھی اپتی اپنارمل پ ٹوی کا ‪ ،،،‬وفت سب کخھ دکھاتا‬
‫ہے دوسرے کی پ ٹوی کو جودو گے تو اپتی والی کو تھی پنار رکھو کے وہ‬
‫الزمی جدے گی‪ ،،،‬اور تھر تمہارے سا منے جدے گی نہ تھی الگ ہی‬
‫لطف ہوتا ہے‪ ،،،،‬و یسے تو صاف الفاظ مپں ا یسے پندے کو پ ٹوی کا‬
‫دالل تھی کہا تھا جاتا ہے آج کل تو نہ سلشلہ تھی اب عام سا ہی‬
‫ہو گنا ہے سوہر تو اب اعالن کر رہے ہوئے ہپں کے کوئی تگڑا مرد‬
‫ہے جو مپری پ ٹوی کو تھنڈا کرے تال تال‪،،،،،،‬‬

‫خپر کہائی کی طرف آئے ہپں اب سپن نہ تھا کے انعم مپرے لن‬
‫کے جوسے لگا رہی تھی اور عدتان اس کو پنا رہا تھا کے ہاں ا یسے کر‬
‫و یسے کر پنے مپہ مپں ڈال اور ساتھ کے ساتھ اپتی پ ٹوی کی کمر یر‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫ہاتھ تھی ت ھپر رہا تھا سہالرہا تھا‪ ،،،‬تھر کمر سے ہوتا ہوا انعم کی گاتڈ‬
‫تک لے جاتا اور گاتڈ کے کولہوں کو مشل کر انعم کی موئی گاتڈ یر‬
‫تھپڑ تھی رسند کر د پنا‪،،،،‬‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ک‬‫م‬
‫مپری جالت اب مزے سے ل سرسار ہو رہی ھی اور پں خپ‬
‫پ‬ ‫پ‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫جاپ ا م کے جوئے ابجوئے کر رہا تھا اور عدتان کی ا تی ٹوی کے‬
‫ساتھ کی جائے والی چرک ٹوں یر لطف اتدوز تھی ہو رہا تھا‪ ،،،،‬اور ساری‬
‫انہوئی مپں ‪ ،‬مپں اپتی پ ٹوی کو تو تھول ہی گنا تھا کے وہ تھی سو رہی‬
‫ہے ساتھ ہی اور اگر جاگ جائے گی تو نہ سپن دتکھ کر کنا سوچے‬
‫گی تھر دماغ مپں آتا وہ تاگل کنا سوچے گی اب جس کو اپنا ہوش‬
‫نہپں ہوتا‪،،،،‬‬

‫خپر انعم جوئے لگائے مپں مسغول تھی کے عدتان فورن اتھا اور ا پنے‬
‫کپڑے اتار کر پ ٹگا ہو گنا اور اپنا ‪ 6‬ابچ کا لن نکال کر ا پنے ہاتھ مپں‬
‫ہالئے لگا اور تھر مپرے یرایر مپں آ کر مپرے کندھے یر اپنا ہاتھ رکھ‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫کر کھڑا ہو گنا اور مخھے توال مزے کر دایش نہ نہت یڑی گشتی ہے ہم‬
‫دوتوں تھی تورے نہپں ہوئے اس کو‪ ،،،،‬عدتان کی تات سن کر‬
‫دل ہی دل مپں سو چنے لگا کے سالے تو نہلے آتا تو دتکھنا خب پپری‬
‫رتڈی پ ٹوی معافناں ماتگ رہی تھی ‪،،،‬‬
‫ت‬ ‫ع‬
‫ا م ئے دوسرے ہاتھ کو یڑھا کر عدتان کے لن کو ھی تھام لنا اور‬‫ن‬

‫تھر مپرے لن کو ا پنے مپہ سے نکال کر عدتا کے لن کو جوئے لگاتا‬


‫سروع ہو گتی اور تھر تاری تاری ہم دوتوں کے لن کے جوئے لگائی‬
‫اور ا پنے ہاتھوں سے مبھ تھی مارئی اب تو مپرے اتدر مزتد جوش‬
‫یڑ ھنے لگا اور مزے سے جالت غپر ہوئے لگی جس کی وجہ سے ہم‬
‫دوتوں کی مطلب مپری اور عدتان کی طلب اب سوراخ کی ہوئے لگی‬
‫اتھی مپں کخھ کہنا مخھ سے نہکے عدتان جود ہی سمخھ گنا اور توال یس‬
‫کر گشتی اب جل اتھ اب پپری جدائی کرئے ہپں نہ کہنے ہوئے‬
‫ی‬‫ی‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫خ‬‫م‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫عدتان ئے ا م کو تالوں سے کڑ ھڑا کنا اور ھے یچے کارپٹ یر نے‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫کا کہا مپں تھی پنا دیر کنے گرم موئے کالپن ہر لیٹ گنا اور مپرے‬
‫لیینے کی دیر تھی کے انعم دتک کر مپرے یر پیبھ گتی اور اتک ہی وار‬
‫مپرا تورا لن اہتی جوت مپں عاپب کر گتی اور اتک لمتی سشکککاری‬
‫لے کر تھر سے تھنڈی ہو گئ‪ ،،،‬انعم کی تائی نہائی جوت مپں مپرا‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫گنال لن اتک مست آواز کے ساتھ اتدر تاہر ہوئے لگا ا پنے عدتان ا م‬
‫کے پیخھے آتا اور انعم کو مپرے اویر جھکا دتا انعم کے ممے سندھا‬
‫مپرے سینے مپں جذب ہو گنے ‪ ،،،‬مموں کے اکڑے ہوئے پنل‬
‫مپرے سینے یر چبھ رہے تھے جس کا الگ ہی سرور مل رہا تھا انعم‬
‫ئے مپرے سینے سے لگنے ہی ا پنے مخملی ہوپ ٹوں کو مپرے ہوپ ٹوں‬
‫سے جوڑ دتا افقف کنا لزت آمپز ذانقہ ت ھا انعم کے ہوپ ٹوں کا اور و یسے‬
‫تھی مپرے لنے نہ زتادہ سرور جان تھا کے جس لڑکی کو غرصے سے‬
‫گھر مپں دتکھ رہا تھا آج اسی کی جوت کی وادتوں مپں مپرا لن گھوم رہا‬
‫تھا‪،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫اتھی ہماری کشنگ کی سرشعات ہی ہوئی تھی کے تک دم اتک جھ ٹکا‬
‫لگا اور انعم ئے چیخ نکلی جو مپرے مپہ مپں ایرئی گتی‪ ،،،،‬ک ٹوتکہ عدتان‬
‫ئے انعم کو پیخھے سے اس گاتڈ کے سوراخ مپں لن جو پنل دتا تھا تھر‬
‫طاہر ہے تک دم واال دم تو نکلنا تھا تا‪ ،،،‬اور وہی ہوا اب دو لن اتک‬
‫ت‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫م‬
‫ساتھ ا م کی جوت اور گاتڈ کے سوراخ پں ا تی جگہ پنا کے ھے اور‬‫ع‬ ‫ن‬

‫وہی دونہر واال مزا تھر سے خب مپں سردارئی کو جود رہا تھا اور سردار کا‬
‫لن تھی سردارئی کے اتدر ہی محسوس ہو رہا تھا ا یسے ہی اب عدتان کا‬
‫لن تھی مخھے انعم کے جسم کے اتدر مپرے لن کو بچ ہو رہا تھا ‪،،،،‬‬
‫اور تھر عدتان ئے چیخ کر کہا دایش مار سالی کو پیچے سے جھنکے کب‬
‫سے اس موفع کی اپ ٹطار مپں ہے گشٹوڑ عورت آج دکھا د پنے ہپں اس‬
‫کو کے ہم تامرد نہپں ہپں‪،،،،‬‬

‫عدتان کے مپہ ے کھلم کھال الفاظوں ئے مپرا جوش یڑھاتا اور تھر‬
‫م‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫مپں ئے پیچے لینے ہی ا پنے لن کو ا م کی جوت پں اتدر تاہر کرتا‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫سروع کر دتا اس توزیشن مپں تورا لن تو اتدر نہپں جاتا لنکن جینا تھی‬
‫جاتا ہے مزا یڑا ہی آتا ہے اب انعم کو اویر پیچے سے تایڑ توڑ جھنکے لگ‬
‫رہے تھے اور انعم مزے کی وادتوں مپں گھوم رہی تھی اور ساتھ مپں‬
‫اس کی چیچپں سسکارتاں درد تھری آہپں ہمپں مزتد جوش دال رہی تھی‬
‫جس سے ہمارے دھکوں مپں مزتد جان آ جائی اور خب ہماری رفنار‬
‫تھوڑی کم ہوئی تو انعم دو جار گالناں دے کر ہمپں مزتد چڑھا د پتی‬
‫تھی اسی طرح ‪ 5‬سے ‪ 7‬میٹ تک جھنکے جلنے رہے مخھے تو نہی لگ‬
‫رہا تھا کے اب مپں فارغ ہوئے واال لنکن یس لگ ہی رہا تھا ک ٹوتکہ‬
‫مپرا مواد لن کے مپہ یر آ کر رک جاتا اور تھر رتورس گپر میٹوایس جال‬
‫جاتا فارغ ہوئے کا تام نہپں ہوتا تھا ‪ ،،،،‬اب جھنکے مار مار کےمییٹو‬
‫تھک گنا تھا اسی لنے مپں ا پنے لن کو انعم کی جوت کے اتدر ہی‬
‫روک کر رکھا اور تھوڑا سایس بحال کرئےلگا لنکن عدتان اپتی رفنار‬
‫ن‬
‫یرفرار ر کھے ہوئے تھا اور عدتان جھنکوں کےساتھ ساتھ ا م کی گاتڈ‬
‫ع‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫یر تھی صخیح ہاتھ صاف کر رہا تھا‪ ،،،‬آچر کار عدتان صاخب کا تو تاتم‬
‫یزدتک آن نہیحا اور وہ مزتد دو جار د ھکے مار کے انعم کی گاتڈ مپں ہی‬
‫اپنا مواد نکال کر لڑھکنا ہوا پنڈ جا گرا چہاں چنا ئے سدھ سو رہی‬
‫تھی‪،،،،،‬‬
‫پ‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫عدتان کے فارغ ہوئے ہی مپں ا م مپرےاویر سے ایری اور یچے‬
‫لیٹ گتی اب اویر آئے کی تاری مپری جو تھی مپں دستی اویر آتا انعم‬
‫کی التوں کو اتھا کر کندھوں یر رکھا اور اکڑوں پیبھ کر انعم کی جوت‬
‫مپں لن پنال اور تھر د ھکے ئے دھکا پیخ پیخ کی آوازیں اور انعم کی‬
‫م‬ ‫م‬ ‫م‬
‫پ‬ ‫م‬ ‫م‬‫م‬
‫سشکناں اااااااہہہہہہہ اااااااووووووو ا مم یخ بخ کمرے مپں گوبج‬
‫رہی تھی جس سے مپرا مزا دوتاال ہوا رہا ت ھا‪ ،،،،‬مزتد ‪ 3‬سے ‪ 4‬میٹ‬
‫تک مپں ئے د ھکے مارے اور اب مخھے لگا کے مپں فارغ ہوئے واال‬
‫ہوں مپری جالت سے عدتان ئے بجوئی اتدازہ لگا لنا اور وہپں پنڈ یر‬
‫ی‬‫ی‬ ‫ی‬‫ی‬ ‫ی‬‫پی‬
‫لینے ہوئے توال دایش اتدر ہی فارغ ہوتا مپرے تھا تی‪،،،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫عدتان کی خب تک مپں تات سینا پب تک مپں ا پنے لن کو تاہر‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫یچ چکا تھا اور ا م کے موں یر مپرے یشائے لگ رہے ھے‬
‫مطلب مپری متی کی تھواریں انعم کے مموں یر گرئے لگی‪ ،،،،‬نہ‬
‫دتکھ کر عدتان توال الکھ دی الپت پپرے ئے‪ ،،،،،‬گاتڈو توال تھی تھا اتدر‬
‫فارغ کرتا‪،،،،،،‬‬

‫اس کی س کر مخھے تھی تھوڑا غصہ آتا اور تول دتا اجا تھڑوے اگکی تار‬
‫اتدر ہی کروں گا فارغ ‪ ،،،،،‬نہ کہہ کر مخھے تھوڑی سرمندگی تھی اور‬
‫تھر عدتان سے نظریں تھی چرائے لگا ک ٹوتکہ مپں آج تک ایشا کبھی‬
‫نہپں توال تھا اسی لنے تھوڑا عخ یب سا لگ رہا تھا لنکن مپری نہ‬
‫کسمکش عدتاب ئے اسی وفت چبم کر دی اور توال اگلی تار انعم کی‬
‫جوت مپں فارغ تا ہوا تو پپری خپر نہپں ہے تھر نہ تھڑوا پپری تھی‬
‫گاتڈ مارے گا اور اب دے مخھے گالی جیتی تھی دے سکنا ہے‪،،،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫یس تھر کنا تھا مپں تھی دو جار گالناں دے کر توال اجھا اجھا اگلی تار‬
‫اتدر ہی جھوڑوں گا اور تھر وہاں سے اتھ کر صوفے یر آ گرا انعم تھی‬
‫پیچے لیتی ا پنے سایس بحال ر رہی تھی ‪ ،،،،،‬م پیٹوں پنگے لینے تھے‬
‫اپتی اپتی سایشپں بحال کر رہے تھے ا پنے مپں اتک آواز آئی واہ تھتی‬
‫واہ نہا تو الپ ٹو سو جل رہا ہے‪،،،،،‬‬

‫جاری ہے‪،،،،‬‬

‫بچپن سے اب تک‬
‫بچپن سے اب تک‬

‫‪S2EP9,‬‬

‫حنا نے جا گتے ہی یہ کہا تو مپں جلدی سے ا پتے‬


‫کپڑے تا اوپر کچھ ڈا لتے کے لتے ڈھوتڈنے لگا لنکن‬
‫م‬ ‫لک‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫جب مپری نظر ا م اور عدتان پر پڑی تو وہ تا ل تار ل‬
‫تھے تا اپنا آپ چھنا رہے تھے اور تا ہی کوئی اتکشن لنا‬
‫ب‬ ‫ت‬
‫تو مپں ھی ھر نے غپرت بن کر و یسے ہی ٹھ گنا‬
‫ی‬ ‫ت‬
‫ن‬
‫اور مچھے ادھر ادھر اچھلنا دتکھ کر ا م تولی کنا ہوا ہے‬
‫ع‬

‫دایش آرام سے بیٹھ جاو اسے سب پنا ہے‪،،،،‬‬


‫مطلب سب پنا ہے ؟؟؟ مپں جپران ہونے ہونے‬
‫توال‪ ،،،‬اسے سب کیسے پنا جال ہم تو آج ہی‪ ،،،،، ،،،‬تو‬
‫ک‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫حنا کو کیسے سب پنا ہے مپں عدتان اور ا م کو د ھتے‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬
‫ہونے توال ا ھی پں اور ھی تو تے واال تھا کے مپری‬
‫ہ‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫گ‬‫ن‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫تات کو تو کتے ہونے ا م تولی‪ ،،،‬ارے لے ا ھی پں‬
‫کچھ پنا ہی نہپں ہے ‪ ،،،‬سب جان جاو گے اتھی تو‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫تمہاری یس انپری ہوئی ہے‪ ،،،،،‬مپں ا ھی ا م کی‬
‫انپری والی تات کو سوچ رہا تھا کے وہاں پنڈ کا نطارا‬
‫کھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫دتکھ کر مپری تو آ ھپں ل ئی اور گاتڈ تھٹ ئی‪،‬‬
‫گ‬ ‫گ‬

‫ظاہر ہے ک یوتکہ کے م نظر ہی ایسا تھا‪،،،،،‬‬


‫جی دوسیوں نہاں سے دایش کی زتدگی مپں اتک پنا‬
‫توچھال آ رہا ہے جس سے زتدگی تھی تدلے گی اور‬
‫سوچ تھی‪،،،،،‬‬

‫و یسے تو آج سے دس تارہ سال نہلے ایسیسٹ کو دتکھا‬


‫جانے تو اپنا عام نہپں تھا جینا اب ہو چکا ہے‪ ،،،‬اور‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ش‬‫م‬ ‫ن‬ ‫چ‬‫م‬ ‫س‬
‫مپرے لتے یہ ھنا ہت ل تھا اور اب د کھا‬
‫جانے تو ایسان کو ایسیسٹ اس کا گھر پناتا ہے‪،،،،‬‬
‫اور آج کے دور مپں تو ‪ 10‬سال کا بچہ تھی سنکس‬
‫کر چکا ہوتا ہے وجہ موتاتل اور سوسل پ یٹ ورکنگ کا‬
‫عام ہو جاتا ظاہر ہے آج کے دور مپں بچہ پندا ہوتا ہے‬
‫تو اسے موتاتل دکھاتا شروع کر دتا جاتا ہے اور ‪ 2‬سے‬
‫ت‬
‫‪ 3‬سال کی عمر مپں بچے کو موتاتل مپں کارتون د ھتے‬
‫ک‬

‫م‬ ‫س‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬


‫سے لے کر تورن د تے ک فر کرنے پں کوئی‬
‫مشکل دربیش نہپں ہوئی ظاہر ہے کچھ تھی اوبن کرو‬
‫تو تورن اتڈ ضرور آتا ہے اور کوئی مشکل نہپں کسی‬
‫م‬ ‫کھ‬ ‫پ‬ ‫گ‬‫ن‬
‫ھی جپز پر ا لی دتاو تو ا تے آپ ل کر سا تے آجاتا‬ ‫ت‬

‫ہے‪ ،،،‬جپر مپں کہاں کی تات کہاں لے گنا ک یوتکہ‬


‫گ‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ایسیسٹ کی وجہ نہی ہے‪ ،،،‬بچہ سنکس د ھے ھر ھر‬
‫کی عورتوں کو تاڑے گا اور تھر آج کل گھروں مپں‬
‫جیسے کھلے ماحول کے مطاتق کپڑے نہتے جانے ہپں‬
‫کوئی مشکل بیش نہپں آئی ک یوتکہ نطارے کرتا آسان‬
‫ہو گنا ہے آج کے دور مپں‪،،،،‬‬

‫اور تولڈ کالس فٹملپز مپں ایسیسٹ وانف سوبینگ‬


‫ل‬‫ت‬
‫ککاولڈ جیسے ر یشن رکھنا عام سی تات ہے اور اب تک‬
‫م م‬
‫تو مپں تھی اتک امپر گھرانے پں ل طور پر ھس‬
‫گ‬ ‫م‬‫ک‬
‫ن‬ ‫مط‬ ‫ت‬
‫چکا تھا اور اتک بجریہ ھی کر چکا تھا لب ہی کے‬
‫سوہر حود اپئی پ یوی کو کیسے جدواتا ہے اور اس بجرنے‬
‫کے نعد مپرے دماغ مپں اتک تات گھر گئی تھی وہ‬
‫یہ ساتد ایسا ہو جانے کے مپری پ یوی اگر مپرے‬
‫سا متے کسی اور سے جدوانے گی تو مچھے کیسا لگے گا‬
‫تات تھی کسی اور سے جدوانے کی لنکن مپرے دل‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫و دماغ مپں ھی پں تھا کے مپری یوی مپرے‬
‫پ‬ ‫ہ‬

‫سالےمطلب مپرے ہی سا متے اتک نہن ا پتے تھائی‬


‫سے جدوانے گی یہ تو وہم و گماں مپں تھی نہپں‬
‫تھا‪،،،،،‬‬

‫جی تو اب آنے ہپں کہائی کی طرف‪ ،،،،‬حنا ا پتے ہی‬


‫م‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫تھائی کا لن کا تکڑ کر جس پر ا م کی حوت کی ئی‬
‫چم کر جسک ہو جکی تھی ا پتے منہ مپں لے کر لولی‬
‫تاپ پنا کر حوس رہی تھی اور مپں ہکا نکا پرف کا طودہ‬
‫پنا یہ سب دتکھ رہا تھا‪ ،،،،‬مپرا دماغ پند ہاتھ نپروں کا‬
‫حرکت کرتا پند زتان پند مپرے جسم کا اتک اتک تال‬
‫مچھے اکڑا ہوا صاف طور پر محسوس ہو رہا تھا حنا کی یہ‬
‫حرکت مپرے تو وہم و گماں مپں تھی تا تھی لنکن‬
‫س‬ ‫پ‬ ‫ت‬
‫عدتان کا مزے سے لن جسواتا اور وہ ھی ا ئی گی‬
‫نہن سے عدتان کی اس ک نف یت سے صاف اتدازہ لگ‬
‫رہا تھا کے عدتان کا یہ نہلی مرپنہ نہپں ہو سکنا ‪،،،‬‬
‫ظاہر ہے نہلی مرپنہ تو اب مپرے سا متے ہو رہا‬
‫تھا‪ ،،،،‬اور نہلے کب سے تھا اور کیسے ہوا تھا اس‬
‫تات کو سوچ کر مپرا دماغ حراب ہو رہا تھا‪،،،،،‬‬

‫اور ہوتا تھی جا ہتے تھا ک یوتکہ یہ بجریہ تو مپرے لتے‬


‫واقع ہی انہوتا تھا‪،،،،‬‬

‫مپرے اتدر سوچ اور سوالوں کے طوفان جل رہے‬


‫تھے اور غصہ اس کی توچھو ہی مت غصہ تو تال کا‬
‫تھا‪ ،،،،‬ظاہر ہے جہاں تک سوال تھا اور مپری سوچ‬
‫تھی اس تارے مپں پندتل ہوئی تھی کے مپری پ یوی‬
‫کسی اور سے جدوانے نہاں تک تو مپں راضی تھا لنکن‬
‫س‬
‫ا پتے تھائی سے ‪ ،،،،،‬اس تات کو مچھنا تو دور کی‬
‫تات سو حتے سے تھی مچھے پنا نہپں کنا ہوتا جارہا‬
‫تھا‪،،،،،‬‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫اب مپری کنا جالت ہوئی ھی تا ہو رہی ھی عدتان اور‬
‫ت‬ ‫ع‬
‫ا م مپری اس جالت سے بخوئی واقف ھے ک یوتکہ‬‫ن‬

‫ت‬ ‫ع‬ ‫ن‬


‫نقول ا م کے ا ھی تو پں نے ضرف انپری کی ہے‬
‫م‬
‫ن‬ ‫مط‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫آگے آگے د ھو ہوتا ہے کنا لب آگے ہی ہوتا‬
‫تھا؟؟؟؟ کیسے اتک نہن ا پتے تھائی سے جدوائی‬
‫ی‬‫ی‬ ‫ی‬‫ی‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫یپں ‪ ،،،،،،‬یہ کیسے ہو سکنا ہے‬ ‫ی‬‫ی‬ ‫ی‬‫ی‬ ‫ہے‪،،،،،‬‬
‫؟؟؟؟؟؟‬

‫کنا ایسا ہو سکنا ہے‪،،،،‬؟ اور اگر ہو تھی سکنا ہے تو‬


‫س‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫کھ‬
‫م ال یوں ؟؟؟؟؟؟ ا گ سے ھی تو ہو کنا‬ ‫ل‬‫کھ‬

‫ہے تا کے کسی کو پنا تا جلے‪ ،،،،،‬لنکن وہ دور پرانے‬


‫ہو جکے ہپں دوسیوں وہ نہلے کا دور تھا اگر کسی کو‬
‫اس ماں تا نہن کی گالی دو تو غپرت کے تام پر فنل‬
‫ہو جانے تھے‪ ،،،‬اب کسی کی کو نہن کی گالی دو تو‬
‫آگے سے حواب ملے گا‪ ،،،‬اور حواب تھی ایسا کے‬
‫ھ‬ ‫ت‬
‫آپ حود سوچ کر یس جاو گے کے اس گاتڈو کو‬
‫گالی دی ہی ک یوں‪،،،‬‬

‫جپر وفت صا نع تا کرنے ہونے کہائی کی طرف آنے‬


‫ہپں‪،،،،‬‬

‫اب م نظر یہ تھا کے حنا ا پتے تھائی کے للے کو منہ‬


‫مپں لے کر لولی تاپ کی طرح حوس رہی تھی اور مپں‬
‫صوفے پر بیٹھا کسی پت پتے مورت کی طرح حنا کو‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫اس کے تھائی کے لن کو حو ستے ہونے آ ھپں‬
‫ن‬
‫تھاڑے دتکھ رہا تھا جب کے ا م اور عدتان کے‬
‫ع‬
‫جہروں پر سنطائی مشکان تھی اور اور وہ مشکان مچھے‬
‫جال تھنا کر راکھ کرنے کے لتے کافی تھی ا پتے مپں‬
‫گ‬ ‫ی‬‫ب‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ع‬
‫ا م ا ھی اور مپری گود پں آ کر ٹھ ئی اور ا پتے‬‫ن‬

‫دوتوں تازووں کو مپری گردن مپں گھما کر مچھے فاتو کنا‬


‫اور تولی دایش تھائی زتدگی کا مزا لو اب سے اور پرانے‬
‫حناالت کو مار دو اور یہ سب آج کے دور مپں کامن‬
‫ت‬ ‫ہ‬‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ہے مپری جان ا ھی تو م پں ک محدود ہو وفت‬
‫کے ساتھ ساتھ تمہپں سب کچھ ملے گا اور تھر اپئی‬
‫گاتڈ کو مپرے لن پر رگڑنے ہونے تولی یس آپ نے‬
‫ا پتے ڈتڈے کو ہمیشہ پنار رکھنا ہے تھر دتکھو تھدتاں‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫ہی تھدتاں بچھاور ہو جابپں گی‪ ،،،،‬ا م کی گاتڈ کا‬
‫چ‬‫م‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫مپرے لن پر گھسنا اور ا م کی تا پں ھے گرم کرنے‬
‫کے لتے کافی تھی اور سا متے کا نطارا تھائی نہن کا‬
‫پنار دتکھ کر مچھے مزتد گرم کر رہا تھا اور مپرے للے‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫نے تھر سے شر اتھاتا شروع کر دتا ا م نے جیسے ہی‬
‫م‬ ‫گ‬ ‫س‬
‫مپرے لن کی سخئی محسوس کی تو مچھ ئی کے پں‬
‫اب اس ماحول مپں داجل ہونے کے لتے پنار ہوں تو‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫ا پتے سوہر عدتان کی طرف د ھتے ہونے تولی لو جی‬
‫دایش تھائی راضی ہپں اور پ یوت مپری گاتڈ مپں گھستے‬
‫کے لتے پنار ہے ‪ ،،،،،‬وہاں پنڈ پر بیٹھے عدتان کی‬
‫ہیستے ہونے آواز آئی تو دپر کس تات کی جان من‬
‫اب شروع ہو جاو اور وہاں حنا تھی حونے لگانے‬
‫ہونے اپنا اتک ہاتھ اتھا کر مچھے تھمب دکھاتا‪ ،،،،‬جس‬
‫ن‬ ‫ل‬‫ت‬ ‫ت‬
‫سے ک نفرم ہو گنا کے حنا کو ھی کوئی پرا م پں‬
‫ہ‬

‫ہے اور ہوئی تھی کیسے تھی شروع ہی اسی نے کنا‬


‫تھا مپں تو یس اتک مہرہ تھا‪ ،،،،‬اب سوچ تدل گئی‬
‫ک‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫ھی اور اتدر سے پنا پں یوں عخ یب سا حوش کا‬ ‫ت‬

‫سمندر تھاتھپں مارنے لگا‪،،،،،‬‬


‫یس تھر کنا تھا اتک تار تھر سے جدائی کا دور شروع‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫ہو گنا مپں اب نہاں ا م کو حود رہا تھا اور وہاں پنڈ پر‬
‫اتک سگا تھائی اپئی نہن کی حوت کو جاٹ رہا تھا مپرا‬
‫م‬‫ک‬ ‫م‬
‫دنہان اپئی جدائی پر کم اور ل دل و دماغ سے ا پتے‬
‫سا متے ہونے نہن تھائی کی جدائی دتکھ رہا تھا ک یوتکہ‬
‫حنا کی حوت جا پتے کے نعد عدتان نے اب اسے‬
‫گھوڑی پنا کر مپری حونصورت پ یوی کی گاتڈ مپں اپنا‬
‫لن ڈال کر مزے لے رہا تھا اور اب یہ دتکھ کر مچھے‬
‫ن‬
‫تھی حوش آنے لگا اور مپرے آگے کینا پئی ا م کی‬
‫ع‬

‫گاتڈ پر پٹھڑ مار مار کر زوردار جدائی لگانے لگا‪ ،،،،‬اتک‬


‫ہی کمرے مپں جار جسم پنگے اور جدائی کے چھنکے اور‬
‫سسکیوں کی آوازبں گوبج رہی تھی حو ماحول کو مزتد‬
‫گرم اور ہوس سے تھرتور پنا رہپں تھپں اور آج کا دن‬
‫مپرے لتے نہت ہی حوسی کا دن تھا مطلب حو‬
‫جاالت نہلے تھے اب سے کافی مخنلف ہو گتے اور‬
‫اتک پنار نے حٹم لے لنا‪ ،،،‬ایسیسٹ پنار ککاولڈ‬
‫پنار‪،،،،‬‬

‫جدائی کے دوران ادلہ تدلی تھی ہوئی آحر مچھے مپری‬


‫پ یوی تھر سے مل گئی اور تھر سے اپئی پ یوی کی جدائی‬
‫ج‬
‫کر کے سکون مل گنا اس رات کب تک جدائی ئی‬
‫ل‬

‫رہی آحر کر تھک ہار کر پنگے ہی ہم سب اتک ہی پنڈ‬


‫ٹ‬ ‫ھ‬
‫پر م گھنا سو گتے ‪،،‬‬ ‫گ‬

‫جاری ہے‪،،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‪،‬‬

‫‪S2EP10‬‬

‫جی دوستوں زندگی خوشگورا چل رہ تھی حنا اب نک کافی‬


‫ت‬
‫نارمل ہو چکی ھی ھر کا ماخول ن نگا ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫گ‬

‫عدنان اور میں تھی کافی م دوست ہونے کے عالوہ‬


‫چدائی نارٹنر تھی بن گئے تھے آفس میں آئی ہوئی تین‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫چ‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫سردارنناں ھی ہمارے لن پر ھولے کھا کی یں‬
‫ش‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ص‬
‫ان کی ل ھوں گا تو لسلہ لمنا ہو چانا ہے‪،،،،‬‬‫ف‬ ‫ت‬
‫نانچ شال نک کیننڈا میں رہے اور اجھا کارونار تھی‬
‫جما لنا تھا آفس کو مزند پڑھا دنا گنا اور سناف میں تھی‬
‫مزند اضافہ ہوا کچھ گورے تھی تھے خو اجھا کارونار‬
‫ت‬
‫د نئے لگے اور ناکسنان سے ھی کچھ غرنب لوگوں کو‬
‫رتفرتنس کے ذر تعے نالنا گنا اور وہ تھی دل لگا کر‬
‫محنت اور لگن سے کام سنبھا لئے لگے اور ہم لوگ‬
‫گھر تنبھے تنبھے بس چدائی لگانے اور کھانے تنئے تھے‪،،‬‬
‫لنکن ہمارا یہ کھنل بس ہم لوگوں نک ہی محدود تھا‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫فلحال کے لئے اس نیچ ا م اور عدنان کو اوالد ھی‬
‫ع‬

‫تصنب ہوئی اور وہ تھی جڑواں انک تنٹی اور انک تننا‬
‫اب یہ معلوم نہیں تھا کے وہ نچے منرے ہیں نا‬
‫عدنان کے لنکن ہم سب خوش تھے ‪،،،‬‬

‫دوستوں زندگی ندلٹی ہے ننا ہی نہیں چلنا تھر حنا کی‬


‫س‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫نبماری ھی ا سی ہی ھی مو م کے ند ئے اس کی‬
‫ل‬
‫نبماری تھی ندل چائی تھی اور یہ پربسان کن تھی تھا‬
‫ہم سب کے لئے آجر کب نک یہ سب چلنا رہے گا‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ف‬ ‫ت‬
‫ک تونکہ مچھے ھی ا ک لی ین تننا تھا اور یں ھی‬
‫ن‬

‫چاہنا تھا کے منری اوالد ہو شادی کو ہونے شات‬


‫شال ہو گئے تھے اور اوالد جنسی تعمت سے تھی‬
‫مرخوم تھے‬

‫اور رہی نات کارونار کی تو اس کی اب نینشن نہیں‬


‫ج‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫رہی ھی تونکہ اب ہماری ا ک ھونے بمانے ا ھی‬
‫کمنٹی تھی جس میں سناف تھی اجھا چاصہ تھا‪ ،،،،‬ڈالر‬
‫کی رنل ننل تھی اجھی تھی‪ ،،،‬شاس اور سسر تھی‬
‫ت‬ ‫چ‬ ‫ک‬
‫ھی ب ھار کر لگا چانا کرنے ھے ‪ ،،،‬اور عدنان کے‬ ‫ب‬ ‫ک‬

‫پڑے تھائی غرفان اور اس کی ن توی تھی ان نانچ‬


‫شالوں میں دو سے تین نار چکر لگا چکے تھے‪،،،‬‬
‫نات ہو رہی تھی حنا کی نبماری کی کچھ دتوں سے حنا‬
‫کے اننارمل بن میں اضافہ ہو چکا تھا دورے تھی نہلے‬
‫سے زنادہ پڑنے ر ہئے تھے کافی سینسلسٹ ڈاکنرز کو‬
‫حنک کروا چکے تھے لنکن ان سب کا آجر میں خواب‬
‫نہی ہونا تھا کے انڈمٹ کروا دو میننل ہاسننل میں‬
‫لنکن ہم لوگ یہ گوارا نہیں کرنے تھے کے حنا کو‬
‫میننل ہاسننل میں داچل کرواتیں ہمارے لئے یہ‬
‫پرداست کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن تھا‪ ،،،‬کافی نگ‬
‫و دو کے تعد معلوم ہوا کے دنٹی میں انک ن تورو‬
‫سینسلسٹ ہے اور اس کے کافی جرچے ہیں اس کو‬
‫حنک کرواتیں امند ہے وہاں سے کچھ افافہ ہو گا‪،،،،‬‬

‫خنر نہلے تو کوئی چاص دلچسٹی نا لی لنکن تھر تھی‬


‫غرفان تھائی مطلب ا نئے پڑے شالے ضاخب اور‬
‫شاس سسر کے نار نار کہئے پر دنٹی چانے کا ف نصلہ‬
‫کنا اور سسر کا دنٹی میں تھی کارونار تھا اسی لئے‬
‫ن‬ ‫چ‬ ‫ت‬
‫وہاں چانا ھی مناسب لگا کے لو د ٹی کے کارونار کو‬
‫تھی کچھ روتق لگا دبں گے‪،،،،،‬‬
‫خنر کچھ ہی دتوں میں دنٹی کا شارا کام ہو گنا مطلب‬
‫وپزا نکٹ وغنرہ ہونے ہی نناری سروع ہوئی اور دنٹی‬
‫چانے سے انک رات نہلے میں نے اور عدنان زور دار‬
‫ع‬
‫ا م کی چدائی کی‪،،،،،،‬‬‫ت‬

‫اور اگلے دن ہماری اڑان ہو گٹی دنٹی کے لئے‪،،‬‬

‫سسر نے نہلے ہی وہاں سب نندوبست کروا رکھا تھا ہم‬


‫ن‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫دنٹی اٹنر تورٹ سے تکلے تو انک ناکسنائی ن سی ڈرا تور خو‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ن‬‫م‬‫ک‬
‫سسر کی ٹی کا الزم تھا ہمارے نام کا تورڈ کڑے‬
‫کھڑا تھا ہم لوگ سندھا اس کے ناس گئے اور وہ ہمیں‬
‫وہاں سے لے کر سسر کے کسی دوست کے‬
‫رتفرتنس سے لئے ہونے رتننل فلنٹ پر جھوڑ کر اننا‬
‫نمنر دے کر چال گنا اور کہہ گنا کے اتھی آپ آرام‬
‫م‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ت‬
‫کربں اور کل کسی ھی وفت ھے کال کر لننا یں آ‬
‫کر لے چاوں گا‪،،،،،‬‬

‫ہم فلنٹ میں آنے تو سسر کے دوست نے ہمارا‬


‫ت‬
‫نہت اجھا اسنقنال کنا اور ہمیں کھانا وغنرہ ھی النا‬
‫کھ‬

‫اور گپ سپ تھی ہوئی‪ ،،،‬رات کافی ہو چکی تھی ت ھر‬


‫وہ اتکل ہمیں صیح دس نچے کی ڈاکنر سے مالفات کا‬
‫ننا کر ا نئے فلنٹ پر چلے گئے ک تونکہ کے سسر کے‬
‫دوست نے وہ فلنٹ صرف ہمارے لئے رن نٹ پر لنا‬
‫تھا اسی لئے ہمیں وہیں جھوڑ کر وہ چلے گئے‪،،،‬‬
‫فلنٹ زپردست لگژری تھا‪ ،،،‬کیننڈا سے دنٹی آنے‬
‫تھے لنکن ماخول دنٹی کا اجھا لگ رہا تھا‬

‫رات کافی ہو چکی تھی اور ہم لوگ نہت تھ چکے تھے‬


‫اور اچانک سے سرد ملک سے گرم ملک میں آنا ‪،،،،‬‬
‫ہماری طن نعت تھی کچھ عح نب سی ہونے لگی کمرے‬
‫میں اے سی آن کنا اور تھر سو گئے‪ ،،،‬اگلی صیح میں‬
‫چلدی اتھا نا سئے کا نندوبست کنا اور حنا کو اتھا کر‬
‫اس کو تھی ننار کنا لنکن شکر تھا کے اتھی نک حنا‬
‫نارمل ہی تھی کوئی دورا وغنرہ نہیں پڑا تھا وریہ منرے‬
‫تو لوڑے لگ چانے ‪،،،،‬‬

‫دس نحئے ہی وہ ننکسی واال تھی آ گنا ک تونکہ کے سسر‬


‫کے دوست اتکل نے اسے نہلے سے ہی آ گاہ کر دنا‬
‫ن‬ ‫ن‬‫ی‬ ‫س‬‫ب‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫تھا‪ ،،،‬ہم لوگ ہاسننل یچے تو ر شن پر ا ک انڈبن‬
‫ملواری لڑکی نے ہمارا اسنقنال کنا اور ہمیں خوش آمدند‬
‫ھ‬ ‫ت‬
‫کہئے ہونے ہمیں ڈاکنر کے کیین میں یج دنا‪ ،،،‬م‬
‫ہ‬
‫لوگ جنسے ہی ڈاکنر کے کیین میں داچل ہونے تو‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫ڈاکنر کو د ھئے ہی منرے فدم و یں رک گئے‪،،،،‬‬

‫م‬ ‫ھ‬ ‫ت‬


‫دل کی دھڑکن رک گٹی‪ ،،،‬شابس م گنا‪ ،،،‬یں‬
‫دروازے میں ہی کھڑا وہیں جم گنا‪،،،،،‬‬

‫منرا جسم منرا روم روم اس جسننہ پری کو دنکھ کر اکھڑ‬


‫گنا ک تونکہ وہ جسننہ پری کوئی اور نہیں نلکہ منری نہلی‬
‫اور ناکام محنت اور منرے چگری نار کی نہن عمرایہ‬
‫ع‬ ‫ع‬‫ت‬
‫تھی ٹی کے می آئی‪،،،،‬جی ہاں امی آئی خو اس‬
‫وفت انک ڈاکنر بن رہی تھی اور آج کوئی دس شال‬
‫تعد دنٹی میں انک نہت پڑے ہاسننل میں تنسٹ‬
‫ن تورو سرجن کے نام سے چائی چائی تھی‪،،،،‬‬
‫گ‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫مچھے د ھئے ہی انک نار می ھی ھنک کر رہ ٹی اور‬
‫ت‬
‫ت‬
‫تو لئے تو لئے رہ گٹی مطلب خو ک نق نت منری ھی‬
‫دوسری طرف تھی وہی عالم تھا کرسی پر تنبھے تنبھے‬
‫عمی خونک کر کھڑی ہوئی اور کھڑے ہونے ہی بس‬
‫انک آواز ہی تکلی عمی کے ننارے ہون توں سے‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ب‬
‫دا ششش؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬
‫س‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫عمی کو د ھئے ہی اور اس کی مدھر آواز نئے ہی‬
‫منرے تھی دل کے نار نحئے لگے اور منری شاری پرائی‬
‫نادبں تھر سے نازہ ہو گییں کے جس عمی کو میں‬
‫چ‬‫ی‬ ‫ن‬
‫کافی غرصہ نہلے ھے جھوڑ آنا تھا وفت نے ابسا ال ن نکا‬
‫کے وہ تھر سے منرے شا مئے آ گٹی‪ ،،،،‬اور آئی تھی‬
‫اس وفت خب میں تھی انک کامناب پزبس مین تھا‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫اور عمی ھی فا ل ڈاکنر ھی ‪،،،‬‬

‫دوستوں اب نہاں انک اور نات ننا دوں کے منری‬


‫ن توی حنا اب انٹی تھی اننارمل نہیں تھی کے وہ یہ‬
‫ع‬ ‫ع‬ ‫ک‬‫ش‬ ‫س‬
‫معاملہ مچھ یہ ٹی می کا منرا نام تکارنا اور منرا می‬
‫س‬
‫کو توں دنکھنا حنا کو تھی چھئے میں دپر نا گی کے‬
‫ل‬ ‫م‬

‫ہماری یہ نہلی مالفات ہے عورت چاہے ناگل ہو نا‬


‫م‬
‫مچھدار دوتوں ہی صورتوں یں جسد کوٹ کوٹ کر‬ ‫س‬

‫تھرا ہونا ہے عورت میں‪ ،،،،‬تھال ہو منری زنان کا‬


‫خب عمی نے منرا نام تکارا تو ندلے میں منرے منہ‬
‫سے عمی آئی ہی تکال نا کے چالی عمی کہا‪،،،،‬‬
‫تو نہاں سے تھوڑی نہت وفٹی طور پر نچت ہو گٹی‬
‫لنکن آگے چا کر معاملہ اس سے تھی الٹ ہو گا یہ‬
‫میں تھی نہیں چاننا تھا خنر شاکن بن کا دور تونا اور‬
‫عمی نے حنا کو ا جھے سے حنک کنا لنکن خب اسے‬
‫معلوم پڑا کے حنا منری ن توی ہے تو عمی اداس ہو‬
‫گٹی اور اس کا چہرا لنک گنا چہرے کی ک نق نت سے‬
‫میں نے اندازہ لگا لنا اور شاتھ میں منری ن توی مچنرمہ‬
‫نے تھی ا جھے سے اندازہ لگا لنا‪،،‬‬
‫لنکن عمی انک ہمت والی لڑکی تھی اور ا جھے سے حنا‬
‫کا حنک اپ کرنے کے تعد عمی نے مچھے الگ سے‬
‫ملئے کے لئے نالنا‪،،،،‬‬

‫الگ سے مالفات میں عمی نے مچھے ننانا کے مچھے حنا‬


‫کے کچھ تنسٹ کروانے ہیں نب ہی وہ مچھے سب‬
‫کلنئنر کر نانے گی میں نے تھی ہاں میں ہاں مالئی‬
‫اور تنسٹ کروانے کی شاری معلومات لے کر تھر‬
‫سے ہماری گپ سپ ہمارے نچین کی ہوئی‪،،،‬‬
‫میں نے مائی کا توجھا تو اس نے کہا کے وہ تھی‬
‫نہیں ہے دنٹی میں ہے اور ملٹی تنسنل کمنٹی میں‬
‫منیجر کی چاب کر رہا ہے اور اس کی شادی تھی ہو‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫چکی ہے اور تو اور مائی کے دو نچے ھی یں ا ک ٹی‬
‫ت‬

‫اور انک تننا‪ ،،،،،،‬میں نے عمی کو مائی کی نہت‬


‫منارکناد تھی اور اس کے تعد خب میں نے عمی سے‬
‫اس کا توجھا تو عمی افسردہ لہچے میں تولی کے اس کی‬
‫شادی ہوئی تھی پر چلدی ہی طالق ہو گٹی تھی عمی‬
‫مزند افسردہ لہچے میں یہ ننانا تو‪،،،،‬‬
‫یہ سن کر مچھے شدند دھچکا لگا کے جشن کی پری کے‬
‫شاتھ تھی ابسا کچھ ہو شکنا ہے تقین نہیں آرہا‬
‫تھا‪ ،،،،،‬خنر منری چان من کو دنکھ کر مچھے منرا نچین‬
‫اور منرے شکول کے دن ناد آ گئے‪ ،،،،،‬اور اب تو‬
‫مائی سے تھی ملئے کا شدت سے ان نطار تھا‪ ،،،،،‬میں‬
‫ن‬‫م‬‫ک‬
‫نے چلدی سے عمی سے مائی کی ٹی کا انڈربس لنا‬
‫اور دونارہ مالفات کا کہہ کر وہاں سے تکال اور حنا کو‬
‫لے ربسنشن پر کھڑی ملوارن کو عمی کے لکھے ہونے‬
‫تئنر دنے اس نے ہمیں لنب کا راسنہ دکھانا وہاں چا‬
‫ک‬‫ت‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫س‬
‫کر حنا کا خون کا ل دے کر ل گئے‪ ،،‬ناہر‬
‫ل‬
‫آنے تو ڈران تور کو عمی کے ھے ہونے نئے کی پرجی‬
‫ک‬

‫تھما دی اور کہا کے نہاں لے چلو‪ ،،،‬اتفاق سے وہ‬


‫چگہ انٹی دور نہیں تھی ‪ 15‬منٹ کی مسافت کے تعد‬
‫ک‬‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ن‬‫م‬‫ک‬
‫ہم اس ٹی کے شا ئے ھے‪ ،،،‬یں گاڑی سے ل‬
‫کر مین گنٹ پر کھڑے واچ میں کو ننانا مچھے خنرل‬
‫منیجر عمران ضاخب سے مالفات کرئی ہے‪ ،،،،‬تو واچ‬
‫میں نے نہلے تو توجھا کے آپ کی اتوانبمنٹ ہے؟؟؟‬

‫میں نے تھی سچ کا مطاہرہ کرنے ہونے کہا نہیں‬


‫نار بس اچانک مالفات کرئی ہے‪،،،،‬‬
‫کافی نچث و مناخنہ کے تعد مچھے اچازت مل گٹی حنا‬
‫کو وہیں گاڑی میں تنبھا ر ہئے کی ناکند کی اور ڈران تور کو‬
‫تھی تول دنا کے حنا کا حنال ر کھے‪ ،،،،‬اور میں اندر چال‬
‫ن‬
‫گنا‪ ،،،‬گراوننڈ فلور کے ربسنشن پر ہی خوتصورت س سی‬
‫ک‬

‫فلناتنٹی مسکرا کر تولی جی سر کنا مدد کر شکٹی ہوں‪،،،،‬‬

‫عمران ضاخب سے ملنا ہے میں نے تھی مسکرا کر‬


‫کہا‪ ،،،‬دوستوں دنٹی میں فلناتنئنز کو اگر آدمی ہے تو نارا‬
‫کہئے ہیں اور اگر عورت ہو تو ناری کہئے ہیں‪ ،،،‬اور واقع‬
‫ہی وہ ناری تھی مطلب کے نناری تھئ‪،،،‬‬
‫اس ناری نے منرا نام توجھا اور تھر اٹنر کام کر کے‬
‫مائی سے ک نفرمنشن لے کر مچھے انک وزٹنر کارڈ تھما‬
‫کر لفٹ کی طرف اشارہ کرنے ہونے تولی سر ‪،،،،‬‬
‫اتھارواں فلور اور روم نمنر ‪ 1805‬میں سر آپ کا‬
‫ان نطار کر رہے ہیں‪،،،،‬‬

‫میں خوسی کے مارے دوڑا اور لفٹ میں داچل ہو گنا‬

‫جنسے ہی لفٹ سے ناہر تکال تو منرے دل کی ڈھڑکنئنز‬


‫ہونا سروع ہوگٹی‪ ،،،‬مائی کئ افس ڈور ناک کنا اور‬
‫اچازت طلب کر کے اندر داچل ہوا‪،،،،‬‬
‫توووووو‪،،،،،،‬‬

‫چاری ہے‪،،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‪،‬‬

‫‪S2EP11‬‬

‫مانی کے آفس مپں داخل ہونے سے پہلے اور مانی سے‬


‫مل نے کے ل نے میرا دل خوشی کے مارے جھوم جھوم کر‬
‫تاگل ہو رہا تھا ک یوتکہ کے بچپن کی دوستی اور وہ گزرا‬
‫پراتا وقت تھر سے تاد آنے لگا‪ ،،،،،‬خیر دھڑ ک نے دل‬
‫ت‬
‫سے مانی کے آفس کے داخل ہوا اور ادھر ادھر د ھ نے‬
‫ک‬

‫ہونے مانی کو ڈھوتڈنے لگا لیکن مجھے آفس خالی ہی مال‬


‫تا بیدا تا بیدے کی ذات آفس کی سجاوٹ سے لگ رہا‬
‫تھا کے مانی واقع ہی کسی پہت اجھی پوسٹ پر ہے‬
‫اور دبتی دبتی ہے‪،،،،،‬‬

‫خیر مپں ت ھیڈی آہ تھر کے مانی کی ٹییل کے قربب‬


‫ج‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ٹ‬ ‫ی‬‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ٹ‬
‫ر ھی کرشی پر ٹھ گیا ا ھی ھا ہی ھا ھے مردانہ‬ ‫ک‬
‫ت‬ ‫ل‬ ‫کھ‬
‫ہنس نے اور زتانہ النےکی آوازیں آ پں ا ھی پں‬
‫م‬ ‫ٹ‬ ‫کھ‬
‫ہ‬ ‫ن‬‫ک‬ ‫ک‬‫ت‬
‫سوچ ہی رہا تھا کے د ھوں پو نہ سی آوازیں پں‬
‫ا ب نے مپں مانی کے آفس کے کارپر کی طرف سے اتک‬
‫دروازہ کھال اور وہاں سے پہلے پو اتک پوتا حسینہ نمودار ہوا‬
‫ج‬‫ی‬ ‫ب‬
‫اور اس پونے کے ھے جیاب محیرم عمران عرف مانی‬
‫صاخب تھی ابتی ٹی یٹ کی زبپ کو بید کرنے ہونے‬
‫تاہر نکلے اور تھر جن سے ہی ان دوپوں کی نظر مجھ پر پڑی‬
‫پو وہ لڑکی خو شکل سے مصر کی لگ رہی تھی اس کا‬
‫ل‬ ‫ی‬‫س‬ ‫س‬ ‫م‬
‫التا بید ہوا اور وہ فورن ابیا تی کرٹ کو ٹھا نے‬ ‫کھ‬‫ل‬ ‫کھ‬

‫لگی اور تھر مانی کو تانے کہ نے ہونے آفس سے نکل‬


‫گتی‪ ،،،،‬اور اس کے نکل نے ہی مانی ابتی پرانی نغیرنی نے‬
‫اپر آتا جن سے ہم سکول مپں ہوا کرنے تھے‪،،،‬‬

‫مانی نے پہلے پو مجھے نظر تھر کر دتکھا اور مپں تھی اسے‬
‫ہی دتکھ رہا تھا ‪ 10‬سال نعد ملیا ظاہر ہے حسمانی‬
‫بیدتلی ہوتا عام شی تات تھی لیکن خو دل لگی اور‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ہ‬‫پ‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬
‫ابیاب یت ہونی ہے وہ ھی پں ھو تی لے ہی بیدا‬
‫پڑھانے مپں تھی ا ب نے بچپن کے دوست سے مالقات‬
‫کر لے پو تھوڑا پہت نضاد مال کر پ ہجان ہی لییا ہے‬
‫لیکن پہاں پو ک نفرم تھا پہلے سےہی‪ ،،،‬مانی مجھے دتکھ‬
‫ج‬
‫رہا تھا مپں مانی کو اور تھر مانی ب لی کی تیزی سے میری‬
‫طرف پڑھا اور تھر وہی ہوا خو ہوتا تھا زور لگا کر گلے ملے‬
‫اور ہمارا انموسیل سپن خالو ہو گیا تھا‪ ،،،،‬ہمارا دل‬
‫رونے لگا آنسو ٹی نے کی پہت کوشش کی لیکن آخر کار‬
‫امڈ کر تاہر ہی نکل آنے ہم گلے ملے رہے اور مانی مجھے‬
‫کوسیا تھی رہا ک یوتکہ علطی تھی پو میری ہی تھی تا خب‬
‫ملیان سے نکال تھا پو بیاتا تک پہپں تھا مانی کو کے‬
‫کہاں خا رہا ہوں نس نکل ہی گیا تھا‪،،،،،‬‬

‫اب دس سال کے نعد تا ساتد ‪ 10‬سال سے تھی زتادہ‬


‫کا عرصہ گزر چکا تھا دبیا پہت جھونی ہے گھما تھرا کر‬
‫ہمپں تھر سے وہی لوگ مال د بتی ہے جن کو ہم تھال کر‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫ب‬
‫ھے ھوڑ آنے پں‪،،،،‬‬
‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫مج م ب‬
‫خیر مانی ھے ل کر ھے ہیا اور ھر پوال خا پن نکا‬
‫تیرے سے تات پہپں کرنی مجھے‪،،،،‬‬

‫مپں پوال ہن کی ہوتا اےےےے‪،،،‬‬


‫سالیا کہاں مر گیا تھا اور اب کہاں سے آ دھمکا‬
‫ہے‪ ،،،،‬دتکھا دبیا کیتی جھونی ہے ح سے دھوکہ دو تا حس‬
‫سے نے وقانی کرو آخر اتک دن گھوم تھر کر اس کے‬
‫سا م نے آتا ہی ہوتا ہے‪ ،،،،‬مانی اداس ہونے ہونے‬
‫پوال‪،،،،‬‬

‫تار نمہاری تات بجا ہے لیکن اس وقت مپں انسا مج یور ہو‬
‫کر نکال تھا کے مجھے خو راسنہ نظر آتا اشی پر خال گیا‪،،،‬‬
‫مپں پوال‪،،،‬‬

‫ہاں ہاں بیا ہے تھانی اب پو کاتل پزٹنس مپن ین گیا‬


‫ہے اور وہ تھی پورپ مپں عمی آنی نے بیاتا ہے مجھے‬
‫تیرا کنس‪ ،،،،‬لیکن معزرت تار تیری ب یوی کا سن کر‬
‫پہت افسوس ہوا‪ ،،،،،‬مانی اداشی سے پوال‪،،،،‬‬

‫خل کونی بتی تار میری فسمت تھی خو ملیا تھا مال سکر ہے‬
‫اوپر والے کا‪ ،،،‬خیر پو سیا کن سے پہیجا پہاں تک‪ ،،‬مپں‬
‫نے مانی سے سوال کیا‪،،،،‬‬

‫سالیا پہلے ٹیٹھ پو خا تھر بیاتا ہوں اور ہاں نہ بیا کیا‬
‫کھانے گا اور کیا ب نے گا‪،،،،‬‬

‫مانی اتیر کام اتھانے ہونے پوال‪،،،،‬‬

‫کجھ پہپں تارا نس خانے تلوا دے تاسنہ کر کے آتا‬


‫ہوں‪ ،،،‬مپں نے کہا‪،،،‬‬
‫س‬ ‫پ‬ ‫س‬
‫ا ب نے مپں مانی نے دوسری طرف کسی کو ‪ 2‬ل‬
‫ن‬
‫خانے کا آرڈر کر دتا‪،،،‬‬

‫اور میری طرف دتکھ کر پوال گاتڈو بیدے میری جھوڑ پو‬
‫ابتی بیا تیرے گھر گیا تھا پو بیا خال پو گھر سے تھاگ گیا‬
‫ہے‪ ،،،‬تھر مجھے نصری آ بتی سے ساری تات معلوم‬
‫ت‬
‫ہونی پہلے پو مجھے پہت غصہ آتا کے پو نے اتک تار ھی‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ج‬‫ب‬ ‫پ‬ ‫س‬
‫مجھے بیاتا گوارا تا مجھا ہت گالیاں نکالی ھے کن ھر‬
‫ل‬

‫رجم آگیا بیا پہپں ک یوں‪ ،‬تھر مپں نمہاری پہن عروسہ‬
‫آنی کے گھر کا بیا لے کر وہاں پہیجا پو بیا خال تم لوگ‬
‫کراچی شفٹ ہو گ نے ہو‪ ،،،،‬تھر میرا ‪ 3‬سال نعد کراچی‬
‫خکر لگا لیکن کہاں ڈھوتڈتا بجھے لیکن اتک دن تھر‬
‫کہپں سے تیری خیر مل گتی‪ ،،،،‬وہ ا ن سے کے تیرے‬
‫پہ یونی سے ملیان مپں مالقات ہونی ان سے بیا خال کے‬
‫وہ بجھے کراچی مپں ہی جھوڑ آنےہپں اور تیری پہن‬
‫عروسہ کی موت کی خیر سن کر تھر سے پہت افسوس‬
‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫ہوا کے فسمت تیرے ساتھ کیا ل رخا رہی ہے اور‬
‫تھر بیا خال کے تیری وہپں کراچی مپں کونی اجھی خاب‬
‫لگی ہے‪ ،،،،،‬تیرے پہ یونی سے تیری خاب کا پوجھ کر‬
‫تھر کراچی آتا اور جہاں پہیجا وہاں کے خاالت دتکھ کر‬
‫ت‬
‫بیا خال کے پو کہپں نس گیا ہے‪ ،،،،‬کافی مجیت کے‬
‫ھ‬
‫نعد تیرے پڑے سالے عرقان سے مالقات ہونی تیرا‬
‫پوجھا پو بیا خال تم لوگ ک پییڈا سییل ہو‪ ،،،،‬اتک طرف‬
‫خوشی تھی ہونی اور دوسری طرف غصہ تھی آتا‪ ،،،‬خیر‬
‫ک‬
‫غصہ خو آتا تھا آتا لیکن آج تھر سے پو نے مجھے د ھی کر‬
‫دتا ہے اور مپں پہت سرمیدہ تھی ہوں کے تیرے‬
‫پرے خاالت مپں تیرے ساتھ تا کھڑا رہ شکا معاف کر‬
‫دے تار میرے دوست‪،،،،‬‬
‫م‬ ‫ک‬‫ت‬
‫مانی کی آ ھوں پں تانی صاف دکھانی دے رہا تھا خب‬
‫وہ تات کر رہا تھا ‪ ،،،‬مپں فورن اتھا اور مانی کو تھر سے‬
‫گلے لگانے ہونے پوال اجھا خل نس کر اب خو ہوتا تھا‬
‫ہوگیا‪ ،،،،‬اس کے نعد خانے آ گتی اور خانے ٹی نے ٹی نے‬
‫مپں نے ابتی ساری روداد سیا دی مانی میری تات سن‬
‫کر مانی پوال پو جھوڑ اس تات کو تیرے تھاب یوں کے‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ساتھ مطلب تیرے کزپوں کو ھی د کھ پں گے وہ‬
‫دن تھی اب دور پہپں ہپں ان کو سیق سکھاٹپں گے‬
‫اتک دن‪،،،‬‬

‫مپں پوال جھوڑ تار خو گزر گیا سو گزر گیا اب کیا قاتدہ‬
‫پرانے وقت کو دوہرا کر‪،،،،‬‬

‫مانی پوال ٹپن نکا پو خابیا پہپں ہے اتھی ا ب نے تار کو‪،،،،،‬‬


‫پو د ھے گا اب ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے‪،،،‬‬ ‫ک‬‫ت‬
‫اجھا تار خو تھی ہوگا دتکھا خانے گا‪ ،،،،،‬مپں پوال‪،،،‬‬

‫ساال کہپں کا‪ ،،،‬اجھا نہ بیا کہاں ت ھہرا ہوا ہے‪ ،،،‬سام‬
‫کو تھانی کو لے کر میرے گھر پر آتا اور تھر ابتی تھانی‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬
‫سے ھی القات کر اور پو د کھ کر خیران رہ خانے گا‬
‫کے کنسی ب یوال ب یوی ہے میری ہاہاہاہا‬
‫پ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫ہاہاہاہا مپں ھی نے ہونے پوال پو ساال پں سدھرے‬
‫ہ‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫گا‪،،،،‬‬
‫س‬ ‫ن‬‫ہ‬ ‫ت‬
‫ہاہاہاہا مانی ھی نے ہونے پوال سالیا سچ کہہ رہا ہوں پو‬
‫د تکھے گا پو منہ مپں تانی آنے گا تیرے ‪،،،،،،‬‬
‫اجھا اجھا خلو دتکھ لے گے‪ ،،،،‬تھانی کو تھی خیر پو نے‬
‫ت پہ ت‬
‫اتھی میری والی ھی پں د ھی وہ الگ تات ہے‬
‫ک‬

‫دماغ سے تھوڑا بیدل ہے لیکن ب یوال وہ تھی کمال‬


‫ہے‪ ،،،،‬مپں پوال پو مانی فورن پوال‪ ،،،‬تھانی تھانی تھانی‬
‫عمی آنی نے بیا دتا تھا کے تیری ب یوی مطلب ہماری‬
‫م‬ ‫س‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫تھانی ھی م پں ہے اور پں پو ہی جھا تھا پو‬
‫تھانی کو پہپں لے کر آنے گا‪ ،،،‬خل کونی پہپں سام‬
‫کو آتا چی تھر کر دتکھ لپں گے تھانی کو‪ ،،‬ہاہاہاہاہا‪،،،،‬‬

‫ساال کیجر مپں نس ابیا ہی پوال پو مانی پوال وہ پو مپں بچپن‬


‫سے ہوں کونی بتی تات‪ ،،،،‬ہاہاہاہاہا‪،،،‬‬
‫خیر کافی عرصے نعد پرانے دوست ملے پو زتدگی تھر سے‬
‫رتگپن ہو گتی اور تھر اخازت لے کر سام کو مانی کے‬
‫گھر پر آنے کا کہہ کر نکل آتا‪ ،،،‬مپں آج ا ب نے آپ کو‬
‫دل اور دماغ دوپوں سے ہی پہت ہلکا محسوس کر رہا تھا‬
‫اور خوش پو اب تہا کا تھا کے مجھے میرا دوست وانس مل‬
‫ت‬
‫گیا تھا‪ ،‬گھر پہیجا پو جیا کو ساری تات بیانی جیا ھی‬
‫پہت خوش ہونی لیکن اس کے دماغ مپں تھوڑا سک‬
‫ع‬ ‫ت‬ ‫ہ‬‫پ‬ ‫س‬
‫ھی تھا اور وہ ک مانی کی وجہ سے پں لکہ می آنی‬ ‫ت‬

‫کی وجہ سے تھا‪،،،،‬‬

‫خو مجھے نعد مپں بیا خال‪،،،،‬‬


‫ک‬‫ل‬
‫خیر آگے ھوں گا اشی حساب سے‪،،،‬‬

‫سام کو ہم بیار ہو کر ڈراب یور کے ساتھ مانی کے قلیٹ‬


‫ب‬ ‫س‬ ‫ف‬
‫پر یچے خو مت سے پزدتک ہی تھا‪ ،،،،‬ڈپرہ د تی‬ ‫ہ‬‫پ‬

‫مپں‪ ،،،‬اور دبتی مپں ڈپرہ دبتی مشہور کن عالقہ ہے‬


‫عیاشی مپں تھی اور فجاشی مپں تھی اتڈین تاکسیانی‬
‫سب وہپں تانے خانے ہپں ک یوتکہ اتڈین تاکسیاب یوں کو‬
‫وہاں شس نے مپں عیاشی مل خانی ہے اور خو لوگ تھوڑا‬
‫اجھا کما رہے ہونے ہپں وہ دوسرے عالفوں خانے‬
‫ہپں جن کو پوش اپرتا کہا خاتا ہے‪ ،،،‬خیر ہم مانی کے‬
‫قلیٹ کی طرف روانہ ہونے را س نے مپں ہم نے کجھ‬
‫ق‬ ‫ت‬
‫نس اور ضروری سامان ھی لیا مانی کے لیٹ پر‬ ‫ف‬ ‫گ‬

‫پہیچے پو میری دل خان میرا پہال بیار میری عمی نے ہمارا‬


‫پ‬
‫اسنقیال کیا‪ ،،،‬عمی نے کالے رتگ کی ساڑھی تی‬
‫ہ‬

‫ت‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ت‬


‫ہونی ھی اور ساڑھی پں گورا تدن ا ن سے ج ک رہا ھا‬
‫جن سے کو تلے کی کان سے ہیرا کھود کر نکاال ہو‪ ،،،،‬سلیو‬
‫ع‬ ‫ک‬
‫لنس تازو اور ساڑھی کے تلو کے بیچے سے د تی می‬
‫ھ‬

‫کے ب یٹ اور تاف کی جھلک اقفففف مپں وہپں‬


‫مرنے واال تھا لیکن خود پر کنیرول کیا ک یوتکہ میری‬
‫میڈتم ساتھ تھی لیکن عمی نے میری نظر کو بخونی‬
‫پ ہجان لیا تھا آخر عورت خو ت ھہری مرد کہاں دتکھ رہا‬
‫ہے عورت کا حسم ا ب نے اتدر مرد کی نظر کو جٹ ھیا‬
‫محسوس کر ہی لییا ہے‪ ،،،‬عمی نے ہمپں ھال روم کا‬
‫راسنہ دکھاتا جیا اور عمی آنس مپں ملے تھر ہم ھال مپں‬
‫ت‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫آ گ نے قلیٹ کی ھی ہت ا ھی پی گ کی ہونی ھی‬
‫ی‬ ‫س‬ ‫پ‬
‫لگ رہا تھا کے عمی اور مانی کافی عرصے سے دبتی مپں‬
‫سییل ہپں ا ب نے مپں ا ب نے بیڈ روم سے مانی نکال اور‬
‫اس نظریں جیا پر ہی تکی رہپں سالم کرنے کرنے مانی‬
‫کی زتان وہپں رک گتی‪ ،،،،‬اور سلو موسن مپں خلیا ہوا‬
‫میرے تاس آتا اور تھر گرم خوشی سے مجھے مال اور تھر‬
‫ک‬ ‫ک‬‫ت‬
‫جیا کو د ھ نے ہونے پوال تھانی چی نسی ہپں‪ ،،،‬جیا نے‬
‫تھی و ن سے ہی خواب دتا تھانی مپں ت ھیک ہوں آپ‬
‫کن سے ہپں‪،،،،،‬‬

‫ا ب نے مپں ‪ 2‬جھونے بچے تھی تاہر نکلے اور بچے تھی‬


‫تھر اوپر والے کی دین پہت بیارے بیارے تھے جیا‬
‫نے اور مپں نے بخوں کو بیار دتا اور تھر ان کے‬
‫ق‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫نس وغیرہ ان کو ھما دنے ح سے وہ خوشی یول‬ ‫ف‬ ‫گ‬

‫کرنے ہونے تھر سے اتدر کی طرف دوڑ لگا کر خلے گ نے‬


‫ہم لوگ وہپں صوفوں پر ابتی نشرنف رکھ کر ٹیٹھ گ نے‬
‫اور عمی وہاں سے اتھ کر کچن کی طرف خلی گتی اور‬
‫مپں تادتدہ اور خور نظروں سے عمی کی تھرپور خوانی کو‬
‫سرھانے لگا‪ ،،،‬اس وقت عمی ‪ 30‬سے اوپر ہو خکی‬
‫تھی لیکن لگتی وہی ‪ 18‬سال کی تھی ک یوتکہ اتک پو‬
‫ڈاکیرنی تھر ابتی خوانی کو و ن سے ہی سیٹھال کر رکھا تھا‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫جن سے ا ھی ھی چی لی ہو‪،،،‬‬
‫ک‬ ‫ت‬

‫اب پہاں دوسیوں میرے ساتھ واردات ہو گتی‪،،،‬‬


‫نمیر ‪ 1‬عمی کو خانے ہونے دتکھ رہا تھا ح سے سب سے‬
‫پہلے مانی نے محسوس کیا نمیر ‪ 2‬مانی کی نظر سے جیا کی‬
‫ت‬ ‫ع‬ ‫گ‬ ‫ت‬
‫نظر ھی مجھ پر پڑ تی اور می کو پہارتا د کھ کر میرے‬
‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ی‬‫ٹ‬
‫ساتھ ھی جیا نے میرے بٹ پر خو تی کاٹ دی اور‬
‫میری آاااہ انسی نکلی حس سے مانی تھی ہنس پڑا اور نمیر‬
‫‪ 3‬عمی کو پو و ن سے ہی بیا تھا کے مپں اسے تاڑ رہا ہوں‬
‫اور تھر جن سے ہی میری آہہہ کی ہلکی شی جیخ نکلی پو مانی‬
‫تھی ہنس پڑا اور وہاں کچن مپں داخل ہونے سے پہلے‬
‫ب‬ ‫ت‬
‫عمی ھی ھے مڑ کر ھے د کھ کر نس کر چن پں‬
‫م‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ج‬‫م‬ ‫ج‬‫ی‬

‫داخل ہو گتی‪ ،،،‬عمی کا پوں ہنسیا جیا کا سک نکا کر‬


‫گیا لیکن اشی لمچے مانی نے تات کو سیٹھا ل نے کی تاکام‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫کوشش کی اور پوال سہی ہے تھانی ا ن سے ہی یچ کر رکھو‬
‫اسے تاکے دوسروں کی پہن پر نظر تا ر کھے‪ ،،،،،‬ہاہاہاہا‬
‫م‬
‫لیکن تات پہاں تگڑ گتی تھی اور میری چی گول‬
‫ی‬
‫ہونے ہونے رہ گتی جیا اتھی سروع ہی ہونے والی‬
‫تھی کے اخاتک سے اتک اور سخص کی اتیری ہونی‪،،،،‬‬

‫اور اس کی اتیری ہونے ہی میرے پو روم روم مپں‬


‫ک ھیاک ہو گیا مطلب انسا ج ھ نکا لگا مپں نے ہوش‬
‫ہونے ہونے رہ گیا‪،،،،‬‬
‫ت‬
‫نمیر ‪ 1‬مانی سالے کی تات تالکل سو ق نضد ت ھیک ھی‬
‫کے اس کی ب یوی نمیر ‪ 1‬ب یوال تھی‪ ،،،‬اور نمیر دو وہ ب یوال‬
‫کونی اور پہپں تلکہ وہ خوپرو حسینہ‪،،،،،،،،‬‬

‫خاری ہے‪،،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‪،‬‬
‫‪S2EP12،13‬‬
‫مانی کی‬
‫خوبصورت پٹوال‬
‫بیوی کو دیکھتے‬
‫ہی میرا اوپر کا‬
‫سانس اوپر اور‬
‫نیچے کا سانس‬
‫نیچے ہونے لگا‬
‫اور مجھے ایسا‬
‫لگا جیسے کسی‬
‫نے میری گردن‬
‫سے دبوچ کر‬
‫مجھے میرے‬
‫ملتان والے گھر‬
‫کے چوبارے پر‬
‫پٹک دیا ہو‪،،،،‬‬
‫کچھ لوگ اور کچھ‬
‫چہرے ایسے بھی‬
‫ہوتے ہیں آپ کی‬
‫زندگی میں جو‬
‫بھالئے نہیں‬
‫بھولتے اور ایسے‬
‫چہرہ جس کا آپ‬
‫نے بس چہرہ ہی‬
‫دیکھا ہو اور اس‬
‫کا باقی کا جسم‬
‫صرف محسوس‬
‫کیا ہو اور اس کے‬
‫جسم کے ایک ایک‬
‫انگ کو اپنی بند‬
‫آنکھوں سے تراشا‬
‫ہو تو وہ کیسے‬
‫بھوال جا سکتا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫کمرے کے‬
‫دروازے سے‬
‫نکلتی ہوئی‬
‫خوبصورتی کی‬
‫مورت پنک فٹنگ‬
‫والی قمیض اور‬
‫سفید ٹائٹس‬
‫پاجامے میں‬
‫ملبوس سلما عرف‬
‫کالی‪،،،،،،‬‬
‫سلما کو دیکھتے‬
‫ہی میرے تو‬
‫سانس خشک ہو‬
‫گئے مجھے ایسا‬
‫لگا وقت تھم گیا‬
‫ہوائیں چلنے لگیں‬
‫ہیں ہر طرف‬
‫ہریالی ہی ہریالی‬
‫پھیل گئی ہو‪،،،‬‬
‫سلما چلتی ہوئی‬
‫میرے قریب آ رہی‬
‫ہو اور پھر میرے‬
‫بالکل قریب آ کر‬
‫مجھ سے شکوہ‬
‫کرنے لگی کے‬
‫کہاں چلے گئے‬
‫تھے دانش‪،،،‬‬
‫لیکن میں بدستور‬
‫سلما کی نگاہوں‬
‫اور چہرے میں‬
‫ایسا کھویا ہوا ہوں‬
‫کے مجھے دنیا‬
‫جہاں کی پرواہ‬
‫نہیں ہے لیکن‬
‫اچانک مجھے‬
‫ہوش میں الیا گیا‬
‫جلتی پر تیل‬
‫چھڑک کر‪ ،،،‬میری‬
‫بیوی نے میرے‬
‫پٹ پر زور سے‬
‫چونٹی کاٹ دی اور‬
‫ایک درد بھری‬
‫آہاااااا سے میں‬
‫واپس اپنے خیالوں‬
‫سے نکال اور‬
‫سامنے کھڑی‬
‫سلما جو مجھے‬
‫سالم کر رہی تھی‬
‫ہڑ بڑا کر اسے‬
‫اس کے سالم کا‬
‫جواب دیا اور پھر‬
‫حنا اور مانی کو‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫تھوڑا سا پھیکا‬
‫پھیکا محسوس‬
‫کرنے لگا‪ ،،،‬حنا‬
‫تو مجھے غصے‬
‫سے دیکھ ہی رہی‬
‫تھی لیکن مانی‬
‫اس کے بالکل‬
‫برعکس تھا‪،،،،‬‬
‫کیونکہ مانی کے‬
‫چہرے پر شیطانی‬
‫مسکان کچھ نا‬
‫کچھ تو گڑ بڑ تھی‬
‫جیسے مانی میرے‬
‫اور سلما کے‬
‫بارے میں جانتا ہو‬
‫شاید یا پھر میرا‬
‫گمان تھا‪،،،،‬‬
‫پھر جب سلما کے‬
‫چہرے پر نظر پڑی‬
‫تو وہاں بھی‬
‫سوالیہ نشان‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫دوستوں لکھنے‬
‫والے نے سہی‬
‫لکھا کے دنیا گول‬
‫ہے ویسے تو دنیا‬
‫بیضوی ہے لیکن‬
‫گول سے مراد ہے‬
‫دنیا چھوٹی سی‬
‫ہے آپ کو گھما‬
‫پھرا کر پرانے‬
‫وقت پر الزمی‬
‫واپس التی ہے‬
‫بھلے آپ گانڈ کا‬
‫زور لگا لو‪،،،،‬‬
‫میرا ماضی کیا تھا‬
‫حنا اس سے بے‬
‫خبر تھی لیکن اب‬
‫میرے ماضی کے‬
‫سارے پرانے‬
‫دروازے ایک ایک‬
‫کر حنا اور میرے‬
‫سامنے پھر سے‬
‫کھل رہے تھے‪،،،‬‬
‫اور دوسرا مسئلہ‬
‫وہ یہ کے کالی‬
‫مطلب سلما اور‬
‫مانی کی شادی‬
‫کیسے ہوئی‪،،‬‬
‫جہاں تک مجھے‬
‫یاد آتا ہے کالی کی‬
‫تو منگنی ہو چکی‬
‫تھی اور پھر جب‬
‫ایک بار کالی کو‬
‫چھت پر اس کی‬
‫نند کے ساتھ‬
‫دیکھا تھا تو عمی‬
‫تو نہیں تھی پھر‬
‫وہ کون تھی کالی‬
‫نے تو یہی بتایا‬
‫تھا کے وہ اس نند‬
‫تھی‪ ،،،،‬خیر یہ‬
‫تو کوئی نئی‬
‫داستان سامنے‬
‫آنے والی تھی کے‬
‫کالی اور مانی کی‬
‫شادی کیسے‬
‫ہوئی‪،،،،،‬‬
‫خیر کالی کو‬
‫دیکھنے کے بعد‬
‫مجھے تو جیسے‬
‫چپ ہی لگ گئی‬
‫اور کھل کر بات‬
‫کرنے سے بھی‬
‫رہا حاالنکہ مانی‬
‫مجھے چھیڑتا بھی‬
‫رہا لیکن میں‬
‫خاموش رہا بس‬
‫ہوں ہاں میں سر‬
‫ہالتا رہا‪ ،،،،‬اتنے‬
‫میں میری جان‬
‫عمی نے آواز لگا‬
‫دی کے کھانا لگ‬
‫چکا ہے‪ ،،،‬پھر ہم‬
‫سب نے کھانا‬
‫کھایا اور کھانے‬
‫کے دوران میری‬
‫نظریں جھکی ہی‬
‫رہی کیونکہ میرے‬
‫سامنے تین‬
‫حسینائیں تھی جن‬
‫میں سے دو کو‬
‫چود چکا تھا اور‬
‫تیسری کا امیدوار‬
‫تھا‪ ،،،،‬عمی کا‪،،،‬‬
‫خیر کھانا کھانے‬
‫کے بعد مانی بوال‬
‫چل یار ہم لوگ ذرا‬
‫باہر چلتے ہیں‬
‫عورتوں کو اپنا‬
‫کام کرنے دو‪،،،،‬‬
‫یقین جانو مانی‬
‫نے تو جیسے‬
‫میرے منہ کی بات‬
‫چھین لی‪ ،،،‬ہم‬
‫دونوں باہر نکلے‬
‫اور بلڈنگ کے‬
‫نیچے بنی ٹی شاپ‬
‫سے چائے لی اور‬
‫وہیں پڑی ٹیبل‬
‫کرسیوں پر بیٹھ‬
‫گئے‪،،،،‬‬
‫جیسے کے میں‬
‫نے پہلے بتایا تھا‬
‫سکول کے دنوں‬
‫میں مانی ایک منہ‬
‫پھٹ لڑکا ہونے‬
‫کے ساتھ ساتھ‬
‫حرامی بھی تھا‪،،،‬‬
‫اور ساال کوئی بھی‬
‫بات کہتے ڈرتا‬
‫نہیں تھا اور آج‬
‫بھی وہی تھا ذرا‬
‫بھی تبدیلی نہیں‬
‫تھی مانی کے‬
‫رویے میں‪ ،،،‬اور‬
‫مانی نے جس بات‬
‫سے بات شروع‬
‫کی میرے لئے تو‬
‫وہ بھی قاتل جان‬
‫تھی‪ ،،‬چائے کی‬
‫چسکی لیتے ہوئے‬
‫مانی بوال ‪،،،‬‬
‫سالے حرام خور‬
‫سلما کو تو چھوڑ‬
‫دیتا میرے لئے کم‬
‫سے کم مجھے تو‬
‫سیل پیک پھدی مل‬
‫جاتی‪،،،،،،،،‬‬
‫افففف یارو مانی‬
‫کی اس بے باک‬
‫بات سے میرے تو‬
‫چہرے کے رنگ‬
‫تو اڑے ہی تھے‬
‫ساتھ ٹٹے بھی‬
‫شارٹ ہو گئے اور‬
‫میرا چائے کا‬
‫گھونٹ سیدھا‬
‫سامنے رکھی ٹیبل‬
‫پر جا گرا‪،،،،‬‬
‫اوہ شٹ یہ کیا‬
‫ہواااااا‪ ،،،‬مانی‬
‫ہستے ہوئے ٹیبل‬
‫پر رکھے ٹشو‬
‫بکس میں ٹشو‬
‫نکالتے ہوئے اور‬
‫ہنستے ہوئے ٹیبل‬
‫پر گری میرے منہ‬
‫سے چائے کو‬
‫صاف کرنے لگا‬
‫اور پھر بوال‬
‫ریلیکس یار‪ ،،،‬کب‬
‫بڑا ہو گا تو‪،،،،‬‬
‫دنیا کہاں سے‬
‫کہاں پہنچ گئی اور‬
‫تو ابھی بھی شرما‬
‫رہا ہے‪ ،،،،‬کینیڈا‬
‫میں کونسے تھکڑ‬
‫شہر میں رہتا تھا‬
‫جو ابھی تک نادان‬
‫ہے تو‪،،،،،‬؟‬
‫نہیں یار ایسی‬
‫کوئی بات نہیں ہے‬
‫بس میں پریشان‬
‫ہو گیا ہوں سمجھ‬
‫نہیں پا رہا تو اور‬
‫کالی میاں بیوی‬
‫ہیں اور کیسے‬
‫ہوا‪ ،،،،،‬بس انہی‬
‫میں الجھا ہوا‬
‫ہوں‪ ،،،‬میں بوال‬
‫اور پھر ساتھ میں‬
‫یہ بھی بوال کے‬
‫حنا کو میرے‬
‫ماضی کے بارے‬
‫میں کچھ بھی علم‬
‫نہیں ہے کے میں‬
‫کون تھا کیا تھا ‪،،،‬‬
‫میری بات ابھی‬
‫ختم بھی نہیں ہوئی‬
‫تھی کے مانی‬
‫میری بات کو‬
‫ٹوکتے ہوئے بوال‬
‫کے‪،،‬‬
‫اچھا تو تجھے اب‬
‫حنا کی پریشانی‬
‫ہے یا سلما کے‬
‫ساتھ سونے میں‬
‫پریشانی ہے؟؟؟؟‬
‫افففف یار ایک اور‬
‫دھماکہ میں ابھی‬
‫کچھ بولنے ہی واال‬
‫تھا کے مانی پھر‬
‫بوال‪ ،،،‬بس بس‬
‫مجھے سب پتا ہے‬
‫یار اور میرے‬
‫ساتھ کھل کے بات‬
‫کیا کر آئی سمجھ‬
‫اور ہاں اگر تو‬
‫نہیں بھی کرے تو‬
‫تیرے دل اور دماغ‬
‫میں کیا چل رہا‬
‫ہوتا ہے وہ مجھے‬
‫سب پتا ہوتا ہے‪،،،‬‬
‫ان کاموں میں‬
‫میری ڈبل ماسٹر‬
‫ڈگری ہے سالے‬
‫حرام خور‪ ،،،‬اور‬
‫شیطانی مسکان‬
‫ہنستے ہوئے بوال‬
‫کے بھائی دیکھ اب‬
‫میری بات سن تو‬
‫پہلے غور‬
‫سے‪،،،،‬‬
‫تیرے جانے کے‬
‫بعد جن کو تو‬
‫پیچھے ترستا ہوا‬
‫چھوڑ آیا تھا ان کا‬
‫خیال بھی تو رکھنا‬
‫تھا ‪،،،،‬‬
‫ملطب ؟؟؟؟ میں‬
‫بوال‬
‫بھائی نصری‬
‫آنٹی؟؟؟ جس نے‬
‫تجھے پناہ دی اور‬
‫تو اس کو چھوڑ‬
‫کر ایسا نکال‬
‫جیسے اس نے‬
‫تیرے لئے کچھ‬
‫بھی نا کیا ہو‪،،،‬‬
‫نوشی آنٹی اس کا‬
‫کیا قصور تھا‪،،،‬‬
‫نوشی کی بھابی‬
‫اففف کیا مست مال‬
‫تھی یارا‬
‫میں ابھی گالی‬
‫دینے ہی واال تھا‬
‫کے مانی بوال چپ‬
‫چپ گانڈو پہلے‬
‫میری سن لے‪،،،‬‬
‫میں پھر چپ ہو گیا‬
‫اور کہا اچھا‬
‫بھونک مہا‬
‫گانڈو‪،،،‬‬
‫ہاں اب آیا نا اپنی‬
‫پرانی اوقات پے‬
‫ایسے ہی بات کیا‬
‫کر میرے ساتھ‬
‫مانی بوال‪،،،‬‬
‫اچھا اب بول بھی‬
‫دے گانڈو‪ ،،،،‬میں‬
‫بوال‪،،،‬‬
‫تو پھر مانی بوال‬
‫اچھا سن میری‬
‫جان کے ٹوٹے‪،،،‬‬
‫تیرا پتا کرتے‬
‫کرتے میری‬
‫نصری آنٹی سے‬
‫سیٹنگ بن گئی‪،،‬‬
‫پھر اس کو‬
‫چودنے جاتا تھا تو‬
‫وہاں ایک دن‬
‫نوشی اور اس کی‬
‫بھابی سے مالقات‬
‫ہوئی‪ ،،،،‬ان کو تو‬
‫پہلے بھی چود‬
‫چکا تھا پھر لگے‬
‫ہاتھ نوشی اور اس‬
‫کی بھابی کی بھی‬
‫تسلی کروا دی‪،،،‬‬
‫پھر ایک دن میں‬
‫نوشی کے گھر گیا‬
‫تو وہاں کالی سے‬
‫مالقات ہوئی‪،،،‬‬
‫کالی کو دیکھتے‬
‫ہی مجھے لو ایٹ‬
‫فرسٹ سائڈ ہو گیا‬
‫تھا‪ ،،،‬مت پوچھ‬
‫یار دانش میرے دل‬
‫میں قید ہو گئ‬
‫تھی‪،،‬‬
‫بڑی مشکل سے‬
‫جنگ لڑ کر کالی‬
‫کی منگنی تڑوائی‬
‫اور پھر خود شادی‬
‫کی‪ ،،،‬لیکن جب‬
‫سہاگ رات کو پتا‬
‫چال کے کالی سیل‬
‫کھلوا چکی اور‬
‫ساال قسمت میں‬
‫بھڑوابننا لکھا تھا‬
‫سہاگ رات کو ہی‬
‫پتا چل گیا تھا‪،،،‬‬
‫اور پھر جب پتا‬
‫چال کے کالی کی‬
‫سیل کی اوپننگ‬
‫بھی تو نے ہی کی‬
‫تھی اور بہن چود‬
‫تجھے بہت خوب‬
‫گالیاں نکالی تھی‬
‫سالے اور غصے‬
‫سے زیادہ خوشی‬
‫اس بات کی ہوئی‬
‫کے میری بیوی کو‬
‫چودنے واال‬
‫شخص کوئی اور‬
‫نہیں میرا جگری‬
‫یار تھا‪،،‬‬
‫لیکن کالی اس بات‬
‫کو چھپا رہی تھی‬
‫اور پھر میں نے‬
‫بھی اس بات کو‬
‫چھپائے رکھا‬
‫کیونکہ کالی سے‬
‫محبت ہو گئی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫یار مت پوچھ دانی‬
‫کیا مست مال ہے‬
‫میری بیوی اب تو‬
‫دیکھے گا تو‬
‫تیرے اوسان خطا‬
‫ہو جائیں گے‪،‬‬
‫چھوئے گا تو‬
‫تیرے تن بدن میں‬
‫آگ لگ جائے گی‬
‫اور سوچ جب‬
‫چودے گا تو تیرا‬
‫کیا عالم ہوگا‪،،،،‬‬
‫مانی بات کرتا بھی‬
‫گیا اور ساتھ میں‬
‫چائے کی چسکیاں‬
‫بھی لیتا رہا‪،،،‬‬
‫لیکن یہاں میرا‬
‫حال واقع ہی برا‬
‫تھا‪ ،،،‬اور ہونا‬
‫بھی تھا‪ ،،،‬کیونکہ‬
‫مانی کی باتیں ہی‬
‫ایسی چراریقسم‬
‫کی تھیں کے میری‬
‫جگہ کوئی بھی‬
‫ہوتا تو الزمن ہونا‬
‫تھا یہ بھی‪،،،‬‬
‫جو میرے ساتھ ہو‬
‫رہا تھا‪،،،‬‬
‫میرا لن مانی کی‬
‫باتیں سن کر پینٹ‬
‫پھاڑ کر باہر‬
‫نکلنے کو ہو رہا‬
‫تھا لیکن ہم لوگ‬
‫پبلک پلیس پر‬
‫تھے تو ٹانگ پر‬
‫ٹانگ چڑھا کر‬
‫بیٹھا مانی کی‬
‫باتوں کے چسکے‬
‫لیتے رہا‪ ،،،،‬اور‬
‫دل ہی دل میں کالی‬
‫کو پھر سے‬
‫چودنے کا سوچنے‬
‫لگا‪،،،،‬‬
‫اور ظاہر ہے میری‬
‫جگہ کوئی بھی‬
‫ہوتا اس کے ذہن‬
‫میں بھی یہی چلنا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫ابھی میں اپنے‬
‫خیالوں میں گم تھا‬
‫کے مانی مجھے‬
‫ہالتے ہوئے بوال‬
‫چلو بابا جی چائے‬
‫ختم ہوگئی ہے‪،،،،‬‬
‫اور کتھے گم ایں‬
‫؟؟؟؟ سالیا کہیں‬
‫سلمہ کی ٹانگیں تو‬
‫نہیں اٹھا رکھیں‬
‫اپنے خیالوں میں‬
‫ہاہاہاہاہا‪،،،،‬‬
‫میں گانڈو بولتا ہوا‬
‫اپنا چائے کا کپ‬
‫ٹیبل پر رکھا اور‬
‫بوال اچھا یار ایک‬
‫بات بتا‪،،،،‬‬
‫میرے گھر والوں‬
‫کی کوئی خبر؟؟؟؟؟‬
‫میں نے یہ بات‬
‫اس لئے کی‪،،،‬‬
‫کیونکہ ایک تو‬
‫میرا لن لن جو ڈنڈا‬
‫بنا ہوا تھا وہ‬
‫سکون کر جائے‬
‫اور دوسرا یہ کے‬
‫کیا پتا کچھ‬
‫معلومات مل‬
‫جائیں‪،،،،‬‬
‫میری بات سنتے‬
‫ہی مانی بوال یار‬
‫سہی بتاوں تو میں‬
‫نے کبھی بھی‬
‫کوشش نہیں کی‬
‫کے ان کے حاالت‬
‫جان کر‪ ،‬لیکن پھر‬
‫بھی کچھ نا کچھ‬
‫معلومات مل جاتی‬
‫تھیں‪،،،،‬‬
‫میں نے تجسس‬
‫سے مانی کو‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫پوچھا‪ ،،،‬تو بتا نا‬
‫یار‪،‬‬
‫مانی بوال ابے‬
‫سالے معلومات یہ‬
‫کے تیرے بھائی‬
‫مطلب تیرے کزن‬
‫مزے میں تھے‬
‫اور ان کی الئف‬
‫اچھی چل رہی‬
‫تھی‪ ،،‬لیکن اب پتا‬
‫نہیں کیا سین‬
‫ہوگا‪ ،،،‬ہا اگر کہے‬
‫تو سلمہ کو بول‬
‫دوں گا وہ پوچھ‬
‫گچھ کر دے گی‬
‫تیرے سابقہ گھر‬
‫والوں کی ‪،،،‬‬
‫نہیں نہیں یار‬
‫ضرورت نہیں ہے‬
‫چھوڑ ان کو جو‬
‫ہونا تھا ہو گیا‪،،،‬‬
‫وہ اپنی الئف میں‬
‫خوش میں اپنی‪،،،،‬‬
‫میں افسردہ ہوتے‬
‫ہوئے بوال‪ ،،،‬اور‬
‫پھر دوبارہ بوال چل‬
‫یار چلتے ہیں کافی‬
‫دیر ہو گئی ہے اب‬
‫تو مالقاتیں ہوتی‬
‫رہیں گی‪،،،‬‬
‫میری بات ابھی‬
‫پوری ہوئی تھی‬
‫کے مانی بوال‪،،،‬‬
‫ہاں ہاں اور اب‬
‫بھاگا تو تجھے‬
‫دھونڈ کر پہلے‬
‫تیری گانڈ ماروں‬
‫گا اور اس پر اپنے‬
‫نام کا ٹھپہ لگا‬
‫دوں گا‬
‫ہاہاہاہاہاہاہا‪،،،‬‬
‫ہم دونوں ہنستے‬
‫ہوئے واپس مانی‬
‫کے فلیٹ میں آئے‬
‫جہاں تینوں‬
‫سیکسی خواتین‬
‫اپنی خوش گپیوں‬
‫میں مصروف‬
‫تھے‪ ،،،،‬ہمارے‬
‫جانے کے بعد‬
‫سرسری گپ شپ‬
‫ہوئی پھر اجازت‬
‫لے کر میں اور‬
‫حنا وہاں سے‬
‫نکلے‪ ،،،‬اور‬
‫نکلتے ہوئے میں‬
‫نے سلمہ اور عمی‬
‫کی آنکھوں میں‬
‫طلب صاف‬
‫محسوس کی‪،،،،‬‬
‫خیر وہاں سے‬
‫نکلے نیچے‬
‫آگئےمانی بھی‬
‫ہمیں نیچے تک‬
‫چھوڑنے آیا اور‬
‫مانی کی ترسی‬
‫نگاہیں صاف کچھ‬
‫کہہ رہی تھیں کے‬
‫وہ بھی میری‬
‫بیوی کو نہار رہا‬
‫تھا اور اب حنا کا‬
‫معلوم نہیں کیا‬
‫سین تھا لیکن‬
‫جہاں تک میرا‬
‫اندازہ تھا کے حنا‬
‫بھی مانی کی‬
‫نظروں کو اپنے‬
‫جسم میں چبھتا‬
‫محسوس کر رہی‬
‫ہو گی‪ ،،،،‬عورت‬
‫کو سب معلوم ہوتا‬
‫ہے بس نظر انداز‬
‫کرتی ہے اور‬
‫چسکے لیتی‬
‫ہے‪ ،،،،‬خیر اتنے‬
‫میں ڈرائیور‬
‫پارکنگ سے گاڑی‬
‫نکال الیا اور مانی‬
‫نے جلدی سے‬
‫آگے بڑھ کر حنا‬
‫کے لئے گاڑی کا‬
‫دروازہ کھوال اور‬
‫حنا کو بڑے‬
‫رومینٹک انداز‬
‫میں گاڑی میں‬
‫بیٹھایا اور مانی‬
‫کے اس انداز پر‬
‫حنا بھی نچھاور‬
‫ہونے لگی اور‬
‫گاڑی میں بیٹھتے‬
‫ساتھ ہی مانی کو‬
‫اس کی فیملی کے‬
‫ساتھ اپنے گھر‬
‫آنے پر مدعو کر‬
‫دیا‪،،،‬‬
‫جسے مانی نے‬
‫بخوشی قبول کیا‬
‫پھر الوداع کہتے‬
‫ہوئے ڈرائیور نے‬
‫گاڑی بڑھا دی اور‬
‫حنا پرجوش ہوتے‬
‫ہوئے میرے قریب‬
‫ہو کر میرے ساتھ‬
‫لگ کر بیٹھ گئی‬
‫اور میری بازو کو‬
‫اپنی بازو میں‬
‫تھامتے ہوئے‬
‫بولی سنیں جی‬
‫ویسے آپ کا‬
‫دوست اور اس کی‬
‫فیملی سے مل کر‬
‫بہت اچھا محسوس‬
‫ہو رہا ہے‪،،،،،‬‬
‫میں نے بھی تنگ‬
‫کرنے والے انداز‬
‫میں کہا فیملی سے‬
‫مل کر یا مانی سے‬
‫مل کر‪ ،،،،‬ابھی‬
‫حنا کچھ کہنے ہی‬
‫والی تھی کے میں‬
‫نے بات بدلتے‬
‫ہوئے بوال ویسے‬
‫مانی بچپن سے ہی‬
‫ایسا شرارتی اور‬
‫فلرٹی لڑکا رہا‬
‫ہےبس خوبصورت‬
‫لڑکی کو دیکھتا‬
‫جائے اس کے بعد‬
‫مانی کی الر ٹپکنا‬
‫شروع ہو جاتی‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫اور تم تو ویسے‬
‫ہی خوبصورت ہو‬
‫تو پھر مانی کیا‬
‫تمہیں دیکھ کر تو‬
‫میں بھی الر ٹپکانا‬
‫شروع کر دینا‬
‫ہوں‪ ،،،،‬میری یہ‬
‫بات سن کر حنا‬
‫ایسی شرمائی کے‬
‫میرے کندھے اپنا‬
‫چہرہ چھپا کر ہلکا‬
‫سا بولی چل‬
‫جھوٹا‪،،،،،‬‬
‫میں نے قسم‬
‫کھاتے ہوئے کہا‬
‫یار سچ کہہ رہا‬
‫ہوں‪ ،،،،‬نہیں یقین‬
‫ہوتا تو سامنے‬
‫دیکھو ڈرائیور‬
‫انکل بھی تمہیں ہی‬
‫دیکھ رہے ہیں‬
‫کیوں چاچا؟؟؟؟؟‬
‫میری اس بات‬
‫سے تو بیچارا‬
‫ڈرائیور بھی‬
‫شرمندہ ہو گیا اور‬
‫حنا بھی شرم سے‬
‫پانی پانی ہو کر‬
‫میرے کندھے میں‬
‫گھستی چکی‬
‫گئی‪ ،،،،‬اتنے میں‬
‫ہم اہنے فلیٹ پر‬
‫پہنچ گئے‪ ،،،‬حنا‬
‫تو جلدی سے نکل‬
‫کر فلیٹ کی دوڑی‬
‫جب کے میں نے‬
‫ڈرائیور انکل سے‬
‫پہلے معذرت کی‬
‫اور پھر کچھ‬
‫پیسے نکال کر‬
‫ڈرائیور کو دئے‬
‫کے چچا کھانا کھا‬
‫لینا اور میری بات‬
‫کا برا مت ماننا‬
‫بس ویسے ہی‬
‫اپنی بیوی کو‬
‫خوش کرنے کے‬
‫لئے کہا تھا‪ ،،،‬چچا‬
‫بھی بوال کوئی بات‬
‫نہیں بیٹا میں بھی‬
‫معافی چاہتا‬
‫ہوں‪ ،،،،‬خیر چچا‬
‫کو مطمعن کر کے‬
‫واپس بھیجا اور‬
‫میں بھی اپنے‬
‫فلیٹ میں آگیا اور‬
‫مست سیکسی‬
‫بیوی کو دیکھ کر‬
‫دل مچلنے لگا اور‬
‫ویسے بھی آج‬
‫چدائی تو ہونی ہی‬
‫تھی کیونکہ میں‬
‫تو ویسے ہی گرم‬
‫تھا عمی اور سلمہ‬
‫کو دیکھ کر اور‬
‫پھر ہو نا ہو حنا‬
‫بھی مانی کی‬
‫باتوں میں آ چکی‬
‫اور دل ہی دل میں‬
‫مانی کو اپنے‬
‫بستر پر جگہ دے‬
‫چکی تھی بس‬
‫الفاظوں میں چھپا‬
‫رہی تھی خیر اس‬
‫رات کو زبردست‬
‫چدائی ہوئی پھر‬
‫ننگے ہی سو‬
‫گئے‪،،،،‬‬
‫دو دن بعد حنا کی‬
‫ٹیسٹ رپورٹ بھی‬
‫آ گئی عمی نے‬
‫مجھے ہاسپٹل بالیا‬
‫اور پہلے اکیلے‬
‫آنے کو کہا‪،،،،‬‬
‫ہاسپٹل پہنچا تو‬
‫سانولی سلونی‬
‫ملوارن نے بڑے‬
‫چاہ سے میرا‬
‫استقبال کیا‪ ،‬اور‬
‫پھر مجھے عمی‬
‫کے کیبن تک‬
‫چھوڑنے بھی‬
‫آئی‪ ،،،‬اور پھر‬
‫وہی ہوا جو ہونا‬
‫تھا‪ ،‬عمی کے کیبن‬
‫تک پہنچتے اس‬
‫سے پہکے نمبر‬
‫ایکسچینج ہو گیا‬
‫اور ٹائم فکس بعد‬
‫میں ہونا تھا‪،،،،‬وہ‬
‫مجھے کال کا کہہ‬
‫کر واپس چلی گئی‬
‫اور میں عمی کے‬
‫کیبن میں‪ ،‬عمی‬
‫سے سالم دعا کے‬
‫بعد حال احوال اور‬
‫پھر بات ہوئی حنا‬
‫کے مطعلق‪،‬‬
‫عمی نے بتایا کے‬
‫حنا کے دماغ کی‬
‫ایک رگ تھوڑی‬
‫سی ڈائمیج ہے‬
‫جس کو چھوٹی‬
‫سی سرجری کر‬
‫کے ٹھیک کیا جا‬
‫سکتا ہے اور میں‬
‫نے اس کیس پر‬
‫کافی سٹڈی کی ہے‬
‫اور حنا کو جب‬
‫دورا وغیرہ ہوتا‬
‫ہے تو اس کی یہی‬
‫وجہ ہے جب اس‬
‫کے دماغ میں اسی‬
‫رگ پر تھوڑا بہت‬
‫زور آجائے تو وہ‬
‫سب کچھ بھول‬
‫جاتی ہے اور پاگل‬
‫پن کا مظاہرہ کرتی‬
‫ہے یا پھر اس کو‬
‫ماضی کی کوئی‬
‫تلخ حقیقت یاد‬
‫آجائے تو پھر اس‬
‫کی وہی رگ‬
‫پھڑکنے لگتی ہے‬
‫جس سے وہ پاگل‬
‫پن کا مظاہرہ کرتی‬
‫ہے‪ ،،،‬باقی کی‬
‫رپورٹس سب‬
‫نارمل ہے کوئی‬
‫اتنا بڑا ایشو نہیں‬
‫ہے‪ ،‬اگر تم کہو تو‬
‫میں سرجری کی‬
‫ڈیٹ لکھ دیتی ہوں‬
‫اس سے ایک دن‬
‫پہلے حنا کو‬
‫ہاسپٹل میں داخل‬
‫کروانا ہوگا‪ ،،،‬کیا‬
‫کہتے ہو‪،،،‬؟‬
‫میں کچھ سوچتے‬
‫ہوئے بوال ٹھیک‬
‫میں پہلے اپنے‬
‫ساس سسر کو‬
‫بتانا چاہتا ہوں وہ‬
‫کیا کہتے ہیں شام‬
‫تک آپ کو کال کر‬
‫کے بتا دوں گا پھر‬
‫اس کے بعد جیسا‬
‫آپ چاہیں مطلب‬
‫جیسے آپکا شیڈول‬
‫ہو اس کے مطابق‬
‫تاریخ دے دینا‪،،،،‬‬
‫اتنے میں چائے‬
‫بھی آ گئی اور پھر‬
‫چائے کی چسکیوں‬
‫کے ساتھ عمی کے‬
‫ساتھ گپ شپ ہوتی‬
‫رہی‪ ،،،‬عمی نے‬
‫مجھے کافی حد‬
‫مطمعن کر دیا تھا‬
‫اور میں دل ہی دل‬
‫میں بہت خوش تھا‬
‫کے میری بیوی‬
‫مکمل طور پر‬
‫نارمل ہو جائے‬
‫گی‪،،،،‬‬
‫خیر وہاں سے‬
‫نکال تو ریسپشن‬
‫واکی ملوارن اپنی‬
‫اداوں سے قائل‬
‫کرنے پر لگی‬
‫ہوئی تھی‪ ،،،،‬میں‬
‫نے فورن موبائل‬
‫نکاال میسج بھیج‬
‫دیا کے شام کو‬
‫تیار رہنا‪ ،،،‬ٹائم تم‬
‫بتا دو‪،،،،،‬‬
‫اور آنکھ مارت‬
‫ہوئے وہاں سے‬
‫نکل گیا اور سیدھا‬
‫گھر آگیا راستے‬
‫میں ہی ملوارن کا‬
‫جواب بھی موصول‬
‫ہو گیا شام کو چھ‬
‫بجے کا اور جگہ‬
‫بھی فکس ہو‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫گھر پہنچ کر میں‬
‫نے سب سے پہلے‬
‫سے ساس سسر‬
‫کو کال کی اور‬
‫ساری صورتحال‬
‫سے آگاہ کیا تو‬
‫ساس سسر جی‬
‫نے بھی تائید کی‬
‫کے ٹھیک تاریخ‬
‫لے لو اور ہمیں بتا‬
‫دینا ہم بھی پہنچ‬
‫جائیں گے‪،،،،،‬‬
‫میں نے ویسے ہی‬
‫کال کر کے عمی‬
‫کو بھی آگاہ کر‬
‫دیا‪ ،‬اور عمی نے‬
‫مجھے ایک‬
‫گھنٹے بعد بتانے‬
‫کا کہا کے وہ‬
‫میسج کر دے‬
‫گی‪،،،،‬‬
‫حنا سوئی ہوئی‬
‫تھی اسی لئے‬
‫اٹھانا مناسب نا‬
‫سمجھا اور میں‬
‫پھر سے ڈرائیور‬
‫کے ساتھ باہر نکل‬
‫گیا‪ ،،،‬اور ڈیرہ‬
‫دبئی میں ہی ایک‬
‫ہوٹل ڈھونڈ کر‬
‫وہاں ایک لگثری‬
‫روم بک کروایا‬
‫اور پھر اس کے‬
‫بعد مانی کے آفس‬
‫پہنچ گیا کچھ ٹائم‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫گزار کر گھر واپس‬
‫آگیا‪،،،،‬‬
‫اور تب تک عمی‬
‫کا میسج آچکا تھا‬
‫اگلے ہفتے کی‬
‫تاریخ طے ہو گئی‪،‬‬
‫میں نے وہی‬
‫میسج سسر کو‬
‫بھی بھیج دیا‪،،،‬‬
‫حنا نہا دھو کر‬
‫فریش لگ رہی‬
‫تھی کچھ دیر‬
‫مستیاں ہوئیں پھر‬
‫کھانا وغیرہ کھایا‬
‫اس کے بعد کچھ‬
‫دیر دبئی کے‬
‫نظارے لئے پھر‬
‫واپس گھر‬
‫آگئے‪،،،‬‬
‫اتنے میں ملوارن‬
‫کا بھی میسج آ گیا‬
‫کے ‪ 6:30‬پر ال‬
‫غبیبہ میٹرو‬
‫سٹیشن پہنچ جائے‬
‫گی‪،،،‬‬
‫میں نے ٹائم دیکھا‬
‫تو ابھی ‪ 30‬منٹ‬
‫باقی تھے‪ ،،،،‬حنا‬
‫مو گھر چھوڑ کر‬
‫میں واپس ڈرائیور‬
‫کے ساتھ متعلقہ‬
‫میٹرو سٹیشن‬
‫پہنچا اور ڈرائیور‬
‫کو واپس بھیج دیا‬
‫کے میں میٹرو‬
‫سے کہیں جاوں گا‬
‫جب کال کروں تو‬
‫یہیں سے آ کر‬
‫مجھے لے‬
‫جانا‪،،،،‬‬
‫ڈرائیور جی صاحب‬
‫کہتا ہوا چال گیا‪،،،‬‬
‫اتنے میں ملوارن‬
‫بھی آ گئی‪ ،،،‬بلیک‬
‫منی سکرٹ اور‬
‫اوپر سے سانولی‬
‫سلونی رنگت میں‬
‫قیامت ڈھا رہی‬
‫تھی اونچی ہیل اور‬
‫جسامت میں بالکل‬
‫فٹ تھی کیا ہی‬
‫مست فگر کی‬
‫مالک تھی مکمل‬
‫طور پر پر کشش‬
‫عورت تھی‪ ،،،‬عمر‬
‫میں ‪ 24‬یا ‪ 25‬سال‬
‫کی اور فگر ‪36‬‬
‫سائز کےممے کمر‬
‫تھی کے صراحی‬
‫تھی کمال کی‬
‫مورت تھی اور‬
‫گانڈ اففففف کیا‬
‫مست گانڈ ابھرے‬
‫ہوئے کولہے اور‬
‫فل فٹنگ والی‬
‫سکرٹ میں پھنسی‬
‫ہوئی گانڈ دیکھتے‬
‫ہی لن کھڑا کرنے‬
‫واال سامان تھا‬
‫سالی کے پاس‪،‬‬
‫ہیلو ہائے کے بعد‬
‫میں نے ٹیکسی‬
‫کروائی اور بک‬
‫کروائے ہوئے‬
‫ہوٹل روم پہنچے‬
‫چیک ان کرنے‬
‫کے بعد دروازہ ہوا‬
‫الک‪ ،،،‬میری‬
‫ہدایات کے مطابق‬
‫کمرے میں پہکے‬
‫سے ہی اے سی‬
‫آن تھا اور کمرے‬
‫میں مدھم روشنی‬
‫اور بھینی بھینی‬
‫رومینٹک خوشبو‬
‫ہر طرف پھیلی‬
‫ہوئی تھی‪ ،،،‬اور‬
‫ایسے منظر سے‬
‫شہوت آنا کوئی‬
‫بڑی بات نہیں‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫کمرے میں جاتے‬
‫ہی ہمارا کھیل‬
‫شروع ہو گیا اور‬
‫بیڈ تک پہنچتے‬
‫ہوئے ہماری‬
‫کسنگ شروع ہو‬
‫گئی‪ ،،،،‬اور بیڈ پر‬
‫گرتے ہوئے ہماری‬
‫کسنگ عروج پر‬
‫پہنچ چکی تھی‪،،،‬‬
‫ملوارن تھی کے‬
‫مکمل طور پر‬
‫تجربہ کار تھی‬
‫کسنگ کرنے کے‬
‫سارے گر معلوم‬
‫تھے‪ ،‬پھر ہمارے‬
‫کپڑے بھی اترتے‬
‫گئے اور جسموں‬
‫پر ہاتھ بھی چلتے‬
‫گئے‪،،،‬‬
‫شہوت بڑھتی گئی‪،‬‬
‫کچھ ہی لمحوں‬
‫میں الف ننگے بیڈ‬
‫کی سفید چادر پر‬
‫دو جسم تھے‬
‫ملوارن نے مجھے‬
‫سر سے پیر تک‬
‫چوما اور پھر‬
‫میرے للےکو پہلے‬
‫حیرت سے دیکھا‬
‫اور پھر بڑے ہی‬
‫نشیلے انداز میں‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫میرے لن کے‬
‫ٹوپے پر زبان‬
‫پھیری افففف کیا‬
‫ہی ظالم ادا تھی‬
‫پھر ملوارن نے‬
‫میرا پورا لال حلق‬
‫تک منہ میں لیا‬
‫اور مست انداز‬
‫میں چوپا لگانا‬
‫شروع ہو گئی‪،‬‬
‫چوپے لگانے کا‬
‫انداز ہی اتنا نراال‬
‫تھا کے میں‬
‫سسک کر رہ‬
‫گیا‪ ،،،‬میری ٹٹوں‬
‫کو سہالتے ہوئے‬
‫وہ چوپے لگا رہی‬
‫تھی اور بدستور‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫دیکھتی جا رہی‬
‫تھی‪ ،،،‬کیا ہی‬
‫مست اور کہر آلود‬
‫شہوت جھلک رہی‬
‫تھی اس کی‬
‫آنکھوں سے‪،،،،‬‬
‫پھر اس نے میرے‬
‫ٹٹے چاٹ کر گیلے‬
‫کئے اور ساتھ کے‬
‫ساتھ لن کے آس‬
‫پاس کے ایریا پر‬
‫زبان چالتی جس‬
‫سے میں مزید‬
‫مست ہو جاتا‬
‫تھا‪ ،،،‬ملوارن واقع‬
‫ہی کوئی مست‬
‫رنڈی تھی کمال کی‬
‫مہارت تھی چوپے‬
‫لگاتے ہوئے وہ‬
‫ایک دم پیچھے‬
‫ہوئی اور بڑے ہی‬
‫سیکسی انداز میں‬
‫بولی سر آپ کی‬
‫میری چوت کو‬
‫چاٹنا چاہو گے؟؟؟‬
‫انکار کسے ہوتا‬
‫ہے بھال اس کا‬
‫کہنا تھا اور میں‬
‫نے کر کے دکھانا‬
‫تھا‪ ،،،‬فورن سے‬
‫پہلے اسے بیڈ پر‬
‫سیدھا گرایا اور‬
‫پہلے ہی فرصت‬
‫میں اس نے خود‬
‫ہی اپنی ٹانگیں‬
‫پھیال دیں‪ ،،‬اور‬
‫ابھی میں سانولی‬
‫چوت پر حملہ‬
‫کرنے ہی واال تھا‬
‫کے وہ بولی سر‬
‫ایسے نہیں میرا‬
‫بھی تو کچھ حق‬
‫بنتا ہے اس کی‬
‫بات کو سمجھتے‬
‫ہوئے میں اپنا لن‬
‫اس کی طرف کر‬
‫دیا اور اپنا منہ اس‬
‫کی پھدی کی طرف‬
‫مطلب ‪ 69‬ہو گئے‬
‫اور پھر لن چوت‬
‫کی چوسائی شروع‬
‫ہو گئی دونوں‬
‫طرف سے‪،،،‬‬
‫چوت چٹائی اور لن‬
‫چوسائی کے بعد‬
‫اصلی کام شروع‬
‫ہوا اور میں نے ‪2‬‬
‫تکیے ملوارن کی‬
‫گانڈ کے نیچے‬
‫رکھے اور اسکی‬
‫ٹانگیں اپنے‬
‫کندھوں پر‪ ،‬اور‬
‫پھر ‪ 15‬منٹ تک‬
‫دم دار چدائی‬
‫شروع ہوئی‪،،،‬‬
‫اس کے بعد ایک‬
‫ساتھ ہی فارغ‬
‫ہوئے ملوارن کی‬
‫تسلی ہو چکی تھی‬
‫اور اسے دیر بھی‬
‫ہو رہی تھی‬
‫کیونکہ اس کے‬
‫مطابق اس کا‬
‫شوہر بھی گھر‬
‫پہنچ چکا ہوگا خیر‬
‫پھر جلدی سے‬
‫ہاتھ منہ دھو کر‬
‫وہاں سے نلکے‬
‫اور ہوٹل کے باہر‬
‫سے اسکو ٹیکسی‬
‫کروا کے اس کے‬
‫گھر بھجوا دیا اور‬
‫میں بھی متعلقہ‬
‫میٹرو سٹیشن پر‬
‫پہنچ گیا‪ ،‬میرا‬
‫ڈرائیور پہلے سے‬
‫ہی میرے انتظار‬
‫میں تھا‪ ،،،‬گاڑی‬
‫میں بیٹھا تو‬
‫ملوارن کا شکریہ‬
‫کا میسج موصول‬
‫ہوا جواب میں‬
‫ویلکم کیا اور گھر‬
‫آگیا حنا کھانا لگوا‬
‫چکی تھی‪ ،،،‬کھانا‬
‫وغیرہ کھایا اور‬
‫پھر سو گئے‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‪،‬‬
‫‪S2EP14,15‬‬
‫اگلے دو دن بعد‬
‫میرے ساس سسر‬
‫اور میرے بڑے‬
‫سالے صاحب‬
‫عرفان اور اس کی‬
‫بیوی بھی دبئی آ‬
‫گئے‪ ،،،‬ان کے‬
‫آنے سے حنا بھی‬
‫کھل کھالنےلگی‬
‫ظاہر ہے ایک بیٹی‬
‫سب سے زیادہ‬
‫اپنی ماں کی سہیلی‬
‫ہوتی ہے‪ ،،،‬اور‬
‫ماں کے آتے ہی‬
‫حنا بھی خوش‬
‫خوش رہنے‬
‫لگی‪ ،،،،‬حنا کی‬
‫سرجری سے ایک‬
‫دن پہلے ہی‬
‫ہاسپٹل میں داخل‬
‫کروا دیا گیا اگلے‬
‫دن صبح دس بجے‬
‫سرجری کا ٹائم تھا‬
‫عمی نے کافی آو‬
‫بھگت کی اور اپنی‬
‫ڈیوٹی کے دوران‬
‫تک عمی نے کسی‬
‫بھی چیز کی کمی‬
‫محسوس نہ ہونے‬
‫دی نرسوں نے‬
‫اور عمی بار بار‬
‫وارڈ میں چکر‬
‫لگاتے رہے اور‬
‫جو ضروری تدابیر‬
‫تھیں وہ کرتے‬
‫رہے مطلب کچھ‬
‫انجیکشن اور کچھ‬
‫ڈرپس وغیرہ‬
‫لگاتے رہے تاکہ‬
‫آپریشن میں آسانی‬
‫ہو‪ ،‬شام تک سب‬
‫لوگ ہاسپٹل میں‬
‫رہے پھر طے یہ‬
‫ہوا میری ساس‬
‫حنا کے ساتھ رکے‬
‫گی باقی لوگ گھر‬
‫جائیں گے‪ ،،،‬سسر‬
‫جی اور عرفان‬
‫بھائی یہ کہتے‬
‫ہوئے چلے گئے‬
‫کے وہ اپنا کاروبار‬
‫دیکھنے جائیں گے‬
‫شاید رات کو گھر‬
‫لیٹ آئیں اور‬
‫مجھے تاکید کی‬
‫گئی کے اپنی‬
‫بھابی کو مطلب‬
‫عرفان کی بیوی کو‬
‫لے کر گھر چال‬
‫جائے ٹیکسی‬
‫سے‪ ،‬کیونکہ گاڑی‬
‫بمعہ ڈرائیور تو‬
‫سسر صاحب لے‬
‫کر جانے والے‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫خیر ان کے جانے‬
‫کے ایک گھنٹے‬
‫بعد مجھے ساسو‬
‫ماں کی طرف سے‬
‫حکم مال کے اپنی‬
‫بھابی کو گھر لے‬
‫جاو‪،،،،‬‬
‫میں جی کہتا ہوا‬
‫کھڑا تو ساتھ میں‬
‫بھابی بھی کھڑی‬
‫ہو گئی اور میرے‬
‫نکلتے ہی ساسو‬
‫ماں سے تھوڑی‬
‫بہت گٹ مٹ ہوئی‬
‫پھر روم سے باہر‬
‫آ گئی ہم نے‬
‫ہاسپٹل کے باہر‬
‫سے ہی ٹیکسی‬
‫بک کروائی اور‬
‫بیٹھ گئے میں ابھی‬
‫ایڈریس بتانے ہی‬
‫واال تھا کے بھابی‬
‫بولی دانش کسی‬
‫جگہ لے جاو پہلے‬
‫دبئی تو دکھا دو‬
‫مجھے بھی‪،،،،‬‬
‫پہلے تو میں‬
‫حیران کن اکھیوں‬
‫سے بھابی کو‬
‫دیکھنے لگا کے‬
‫بھابی ایسا کیوں‬
‫کہہ رہی ہے‬
‫حاالنکہ بھابی نے‬
‫ان گنت ممالک‬
‫دیکھے ہوئے ہیں‬
‫اور دبئی میں بھی‬
‫کئی بار آ جا چکی‬
‫ہیں پھر مجھ سے‬
‫ہی کیوں فرمائیش‬
‫کر دی ایسی ؟؟؟؟‬
‫بھابی نے شاید‬
‫میری سوچ کو‬
‫بھی بھانپ لیا تھا‬
‫اسی لئے میرے‬
‫کچھ بولنے سے‬
‫پہلے ہی بھابی نے‬
‫ڈرائیور کو ایڈریس‬
‫بھی بتا دیا اور‬
‫گاڑی روانہ بھی ہو‬
‫گئی‪،،،،‬‬
‫بھابی ایک پنجاپن‬
‫تھی پاکستان کے‬
‫شہر الہور سے‬
‫تعلق رکھنی والی‬
‫دوشیزہ تھی‪،،،‬‬
‫گورا چٹا رنگ‬
‫لمبی ناک کالی‬
‫بادامی آنکھیں‬
‫لمبے بال جو گانڈ‬
‫کے ابھاروں تک‬
‫آتے تھے اور اوپر‬
‫سے دبئی کے‬
‫ماحول کے مطابق‬
‫بھابی نے بلیو‬
‫ٹائیٹس جینز اور‬
‫سفید ھاف سلیو ٹی‬
‫شرٹ پہنی ہوئی‬
‫تھی جس کے‬
‫نیچے سے کالے‬
‫رنگ کی برا کی‬
‫جھلک بھی واضع‬
‫دکھائی دے رہی‬
‫تھی اور بھابی کے‬
‫کھلے بال تو قیامت‬
‫ڈھا رہے تھے‪،‬‬
‫عمر میں کوئی ‪35‬‬
‫کے لگ بھگ ہو‬
‫گی اور بھابی کے‬
‫دو بچے بھی تھے‬
‫ایک بیٹا اور ایک‬
‫بیٹی جو پاکستان‬
‫میں تھے فلحال‪،،،‬‬
‫خیر میں اپنی‬
‫سوچوں میں گم‬
‫تھا اور دوسری‬
‫طرف بھابی بھی‬
‫مکمل سیریس‬
‫انداز میں بیٹھی‬
‫گاڑی کے شیشے‬
‫سے باہر دبئی کے‬
‫نظارے لے رہی‬
‫تھی اتنے میں ہم‬
‫مخصوص جگہ‬
‫پہنچ گئے جہاں کا‬
‫پتہ بھابی نے خود‬
‫ڈرائیور کو بتایا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫خیر ہم گاڑی سے‬
‫نکلے اور میں اب‬
‫شودا بنا بھابی کو‬
‫دیکھنے لگا کے‬
‫یہ مہارانی اب کیا‬
‫چاہتی ہے اور کیا‬
‫ارادہ رکھتی ہے‪،،،‬‬
‫کیونکہ ہم تو‬
‫ٹھہرے اب بے‬
‫پرواہ جہاں بھابی‬
‫جائے گی میں نے‬
‫بس فالو کرنا تھا‬
‫اب‪،،،‬‬
‫خیر میں نے آس‬
‫پاس نظر دوڑائی‬
‫تو پتا چال ہم ابرہ‬
‫پر ہیں ‪،‬‬
‫جی دوستوں دبئی‬
‫میں ابرہ ایسی‬
‫جگہ ہے جہاں آپ‬
‫کو سب کچھ ملتا‬
‫ہے‪ ،،،‬سب کچھ‬
‫ملطب سب کچھ‪،،،‬‬
‫ڈیرا دبئی اور بر‬
‫دبئی کے درمیان‬
‫ایک جھیل بنائی‬
‫گئی ہے جس میں‬
‫چھوٹی بڑی ہر‬
‫قسم کی کشتیاں‬
‫چلتی ہیں سواری‬
‫کے لئے بھی اور‬
‫پارٹی بکنگ کے‬
‫لئے بھی‪ ،‬اور‬
‫لوگ اسی جھیل‬
‫کے ذریعے ڈیرا‬
‫دبئی سے بر دبئی‬
‫اور بر دبئی سے‬
‫ڈیرہ دبئی آسانی‬
‫سے آ جا سکتے‬
‫ہیں سواری والی‬
‫کشتی کے‬
‫ذریعے‪ ،،،‬جو اس‬
‫وقت ‪50‬فلسا لئے‬
‫کرتے تھے اب کا‬
‫پتا نہیں‪،،،‬‬
‫خیر ہم ابرہ کی‬
‫چھوٹی چھوٹی‬
‫گلیوں والے بازار‬
‫میں گھومتے‬
‫رہے‪ ،،،‬بھابی آگے‬
‫آگے اور میں ان‬
‫کے پیچھے‬
‫پیچھے بھابی کی‬
‫مٹکتی گانڈ جو ‪40‬‬
‫کے قریب ہو گی‬
‫ٹائٹ جینز میں‬
‫مست نظارا پیش‬
‫کر رہا تھا‪ ،‬ویسے‬
‫تو آس پاس بھی‬
‫ایسے ہی کافی‬
‫نظارے مطلب رنگ‬
‫برنگی تتلیاں ہر‬
‫ملک کی تتلی اڑتی‬
‫نظر آئے گی لیکن‬
‫جو مزا گھر کے‬
‫مال کا ہے وہ رنگ‬
‫برنگی تتلیوں میں‬
‫کہاں‪،،،،‬‬
‫مختلف دکانوں‬
‫میں گھوم گھما کر‬
‫بھابی نے ونڈو‬
‫شاپنگ کی‪،،،‬‬
‫پھر واپسی کی راہ‬
‫لی‪،،،،‬‬
‫پھر وہاں سے‬
‫دوبارہ ٹیکسی لی‬
‫اور غبیبہ میٹرو‬
‫سٹیشن پہنچے‪،‬‬
‫اور اس سارے‬
‫راستے ہم دونوں‬
‫میں کوئی بات‬
‫چیت نہیں ہوئی‪،،،‬‬
‫ایک تو یہ میرا پاال‬
‫کبھی نہیں پڑا تھا‬
‫بھابی سے اور‬
‫دوسرا کہاں سے‬
‫اور کیسے بات‬
‫شروع کروں کوئی‬
‫بات ہی نہیں بن پا‬
‫رہی تھی اور‬
‫تیسرا بھابی کو‬
‫جب بھی دیکھا‬
‫سیریس ہی دیکھا‬
‫تھا‪ ،،،،‬میں نے‬
‫کبھی بھابی کو ان‬
‫کو ان کے شوہر‬
‫سے بھی بات‬
‫کرتے ہوئے بہت‬
‫کم دیکھا سنا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫خیر غبیبہ میٹرو‬
‫سٹیشن پہنچے تو‬
‫میں سمجھا شاید‬
‫میٹرو سے کہیں‬
‫جانے کا ارادا ہے‬
‫لیکن اس کے‬
‫برعکس ہی ہوا‪،،،‬‬
‫غبیبہ میٹرو‬
‫سٹیشن کے بیک‬
‫سائیڈ پر سمندر‬
‫سے لی گئی گئی‬
‫ایک بہت ہی بڑی‬
‫اور خوبصورت‬
‫جھیل بنائی گئی‬
‫تھی اور کیا ہی‬
‫سکون تھا وہاں پر‬
‫شام کا حسین منظر‬
‫اور جھیل کے پاس‬
‫لگائے گئے‬
‫بیٹھنے کے لئے‬
‫سیمنٹ کے بینچ‬
‫جگہ جگہ‬
‫اڑٹیفیشل درخت‬
‫اور پودے اور‬
‫جھیل کے کنارے‬
‫کنارے پر بنا‬
‫ٹریک جوگنگ کے‬
‫لئے اور پیدل‬
‫چلنے والوں کے‬
‫لئے اور کیا ہی پر‬
‫سکون ماحول‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫شام کا وقت تھا‬
‫اور کیا خوبصورت‬
‫منظر تھا ہلکی‬
‫ہلکی روشنیاں اور‬
‫ڈوبتا سورج ساتھ‬
‫میں پنجاپن الہورن‬
‫کا ساتھ اففففف‪،،،‬‬
‫میرے اندر کا‬
‫ہواسی شیطان بھی‬
‫سرگوشیاں کرنے‬
‫لگا کے کاکا کوئی‬
‫گل بنا یا بنڈ‬
‫مروا‪ ،،،‬اب بنڈ‬
‫مروانا تو شیوا‬
‫نہیں تھا لیکن بات‬
‫بنانے کے کئے‬
‫کوشش کی جا‬
‫سکتی ہے‪ ،،،‬ہم‬
‫لوگ جھیل کنارے‬
‫بنے ٹریکنگ روڈ‬
‫پر چلتے چلتے‬
‫بہت آگے نکل آئے‬
‫یہاں تک اندھیرا‬
‫بھی مکمل چھا گیا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫جب اندھیرا چھایا‬
‫تو وہاں کا ماحول‬
‫بھی بدل گیا‪،،،‬‬
‫ماحول مطلب جو‬
‫لوگ جوڑے وہاں‬
‫آئے ہوئے تھے‬
‫وہ کوئی نہ کوئی‬
‫کونہ پکڑے ہوئے‬
‫تھے اور کوئی‬
‫ہاتھوں میں ہاتھ‬
‫لئے گھوم رہا تھا‬
‫کوئی سیمنٹ کے‬
‫بنے بینچز پر‬
‫بانہوں میں بانہیں‬
‫ڈالے ایک دوسرے‬
‫کو پیار کی قسمیں‬
‫دے رہے تھے اور‬
‫کہیں کہیں چما‬
‫چاٹی بھی کی جا‬
‫رہی تھی‪ ،،،،‬میرا‬
‫تو یہ سب دیکھ کر‬
‫لن مچلنے لگا‪،،،‬‬
‫اب بھابی کے اندر‬
‫کیا چل رہا تھا‬
‫ابھی تک پتا نہیں‬
‫چل سکا تھا‪،،،‬‬
‫خیر ہم لوگ چلتے‬
‫ہوئے بہت آگے‬
‫نکل اور جس جگہ‬
‫ہم تھے وہاں تو‬
‫کوئی بھی نہیں‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫جھیل کنارے‬
‫سیڑھیوں کے کچھ‬
‫سٹیپ بھی بنے‬
‫ہوئے تھے کے‬
‫وہاں بھی بیٹھ کر‬
‫جھیل کا نظارا لیا‬
‫جائے‪،،‬‬
‫اتنے میں بھابی‬
‫نے مڑ کر پیچھے‬
‫دیکھا تسلی کی‬
‫کے ہم لوگ واقع‬
‫ہی اب سب سے‬
‫الگ ہیں تو بھابی‬
‫نے سیڑھیوں کی‬
‫طرف اپنا رخ کر‬
‫دیا اور میں تو‬
‫ویسے ہی ان کے‬
‫پیچھے تھا تو‬
‫جہاں وہ جانے‬
‫لگی اس کے‬
‫پیچھے میں‬
‫بھی‪،،،،‬‬
‫جھیل کے کنارے‬
‫بنی سیڑھیوں کے‬
‫پاس جا کر بھابی‬
‫نے اپنی موٹی سی‬
‫تشریف ٹکائی اور‬
‫پھر پہلے اپنے‬
‫جوتے اتارے اور‬
‫پھر اپنی جینز کو‬
‫ٹخنو سے اوپر کر‬
‫کے گھٹنوں تک‬
‫کیا‪ ،،،،،‬ان کی اس‬
‫حرکت نے میرے‬
‫روم روم میں کرنٹ‬
‫پیدا کر دیا لیکن‬
‫میں پھر بھی‬
‫کنٹرول میں رہا‬
‫کے کہیں بھابی برا‬
‫ہی نا مان جائیں‬
‫کے میری نیت اب‬
‫ان پر مکمل خراب‬
‫ہو چکی ہے‪،،،‬‬
‫خیر بھابی نے اپنی‬
‫جینز کو ٹخنوں‬
‫تک اوپر کر کے‬
‫اپنے پیروں کو‬
‫پنڈلیوں سمیت‬
‫جھیل کے پانی میں‬
‫ڈبو دیا اور کچھ‬
‫سوچ میں مشغول‬
‫ہو گئیں‪،،،‬‬
‫میں بھی قریب ہی‬
‫بیٹھ کر اپنے آپ‬
‫پر قابو پانے کی‬
‫کوشش کرتا رہا‬
‫کیونکہ شہوت‬
‫سے بھرپور‬
‫عورت کا ساتھ تھا‬
‫اور اپنے آپ پر‬
‫کنٹرول بس سے‬
‫باہر تھا‪،،،،،‬‬
‫ابھی دو سے تین‬
‫منٹ ہی گزرے‬
‫ہوں گے کے بھابی‬
‫کا کھال سوال‬
‫مجھے بوکھال‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫دانشی تمہاری‬
‫سیکس الئف کیسی‬
‫چل رہی ہے حنا‬
‫کے ساتھ؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬
‫میں پہلے تو‬
‫حیرانی سے بھابی‬
‫کو دیکھتا رہا پھر‬
‫دوسری بار جب‬
‫بھابی نے میرا نام‬
‫پکارا تو ہکالتے‬
‫ہوئے بوال‬
‫ججججججی ٹھ‬
‫ٹھیک چل رہی ہے‬
‫بھابی ‪،،،،‬‬
‫مجھے تو نہیں‬
‫لگتا کے ٹھیک چل‬
‫رہی ہو گی ورنہ تم‬
‫ایسے مجھے‬
‫نادیدوں کی طرح نا‬
‫دیکھتے‪،،،،،‬‬
‫بھابی بولی‪،،،‬‬
‫جی دوستوں‬
‫عورت بڑی کتی‬
‫چیز ہوتی ہے وہ‬
‫مرد کی نظر کو‬
‫آسانی سے بھانپ‬
‫لیتی ہے کے مرد‬
‫اس وقت عورت کو‬
‫کہاں کہاں اپنی‬
‫نظروں سے دیکھ‬
‫رہا ہے‪،،،،،‬‬
‫ایسا ہی بھابی کے‬
‫ساتھ ہوا جو اسے‬
‫محسوس ہو گیا‬
‫اور اس نے موقع‬
‫دیکھ کر چوکہ مار‬
‫دیا اب پھسا دانش‬
‫کیا جواب دیتا سو‬
‫چپ رہنا اور پھیکا‬
‫پھیکا مسکرانا ہی‬
‫بہتر لگا سو وہ کیا‬
‫لیکن بھابی تھی‬
‫کے آج اگلوا کے‬
‫ہی راضی تھی‪،،،‬‬
‫بھابی نے پھر‬
‫پوچھ لیا بتاو دانش‬
‫کیا دیکھ رہے ہو‬
‫ایسے؟؟؟ کیا اچھا‬
‫ہے مجھ میں؟؟؟؟‬
‫پہلے سوال کا‬
‫جواب دینا آسان‬
‫جھوٹ تھا لیکن‬
‫دوسرے کا جواب‬
‫دینا جھوٹ سے‬
‫بھی نا ممکن‬
‫تھا‪ ،،،‬تو خاموشی‬
‫ہی اپنائی لیکن‬
‫بھابی ہار نہیں مان‬
‫رہی تھی اور پھر‬
‫سختی سے پوچھا‬
‫دانش بتاتے ہو یا‬
‫نہیں‪،،،،،‬‬
‫خیر ہکالتے ہوئے‬
‫پھر بوال جججججی‬
‫بھابی ایسا کچھ‬
‫ننننننننہیں ہے‪،،،،‬‬
‫میں سب سمجھتی‬
‫ہوں کوئی دودھ‬
‫پیتی بچی نہیں ہوں‬
‫سمجھے‪ ،،،‬بھابی‬
‫تھوڑا سخت لہجے‬
‫میں بولی‪،،،‬‬
‫میں بھی پھر‬
‫تھوڑا ہمت کرتے‬
‫ہوئے بوال نہیں‬
‫بھابی ایسی کچھ‬
‫بھی بات نہیں بس‬
‫وہ آپ کچھ زیادہ‬
‫ہی پیاری لگ رہی‬
‫ہو‪،،،،‬‬
‫اچھا کہاں سے‬
‫پیاری لگ رہی‬
‫ہوں بتاو تو ذرا‬
‫مجھے بھی پتا‬
‫چلے‪ ،،،،‬لیکن اب‬
‫کی بار بھابی کے‬
‫لہجے میں نرمی‬
‫تھی ‪،،،،،‬‬
‫جججججججی وہ‬
‫آپ کی گوری‬
‫پنڈلیا‪ ،،،،،‬میں بوال‬
‫تو بھابی فورن‬
‫بولی بس‬
‫پنڈلیاں؟؟؟؟؟‬
‫نننننہیں بھابی آپ‬
‫تو پوری ہی پیاری‬
‫ہو بس آج آپ کو‬
‫ایسے دیکھنے کا‬
‫موقع مال تو کہہ‬
‫دیا‪ ،،،،‬میں تھوڑا‬
‫شرمیلے اور ڈرے‬
‫ہوئے لہجے میں‬
‫بوال‪،،،‬‬
‫تو بھابی بولی‬
‫ارے یار تم پریشان‬
‫کیوں ہوتے ہو‪،،،‬‬
‫مجھے بھی انعم‬
‫ہی سمجھ لو‪،،،،‬‬
‫میں بھی ویسی ہی‬
‫ہوں لیکن تم نے‬
‫کبھی بات ہی نہیں‬
‫کی‪،،،،‬‬
‫لو جی جس عورت‬
‫نے میرے نکٹھو‬
‫ہوتے ہوئے پہلے‬
‫کبھی بات نہیں کی‬
‫آج وہ کھلی آفر‬
‫دے رہی تھی اور‬
‫اب میں ساری بات‬
‫بھی سمجھ گیا تھا‬
‫کے ضرور انعم‬
‫بھابی یعنی عدنان‬
‫کی بیوی نے بتا‬
‫دیا ہو گا‪،،،،‬‬
‫اب میں اتنا بھی‬
‫بچہ نہیں رہا تھا‬
‫کے بھابی کا اشارہ‬
‫نا سمجھ پاتا لیکن‬
‫پھر بھی تول مول‬
‫بھاو تو کرنا ہی‬
‫تھا نا‪،،،‬‬
‫تو میں انجان بنتے‬
‫ہوئے بوال جی آپ‬
‫کے ساتھ وقت ہی‬
‫نہیں گزرا ہمارا آپ‬
‫یہیں رہیں یا پھر‬
‫کوئی ایسا راستہ‬
‫نکالیں کے ہم لوگ‬
‫بھی آپ کے ساتھ‬
‫رہیں تو پھر ہی‬
‫فرق تالش کر‬
‫سکوں کے آپ‬
‫زیادہ اچھی ہیں یا‬
‫انعم بھابی‪،،،،،‬‬
‫بھابی میری بات‬
‫سن کر ایک قاتالنہ‬
‫مسکان چہرے پر‬
‫سجاتے ہوئے‬
‫بولی کے پریشان‬
‫مت ہو تم یہیں‬
‫دیکھ لو گے جو‬
‫بھی تم دیکھنا‬
‫چاہتے ہو‪ ،،،،‬ابھی‬
‫ہماری باتیں ہو‬
‫رہی تھیں کھچھ‬
‫فاصلے پر ایک‬
‫کپل آ کر بیٹھ‬
‫گیا‪ ،،،‬لڑکی‬
‫فلپائینی تھی جب‬
‫کے لڑکا انڈین تھا‬
‫اور ہم سے زیادہ‬
‫فاصلہ تو نہیں‬
‫لیکن پھر کی ان‬
‫کی باتوں کی‬
‫سرگوشیاں تو‬
‫سمجھ نہیں آئی‬
‫لیکن یہ ضرور‬
‫سمجھ آ گیا کے‬
‫لڑکا کیا چاہتا ہے‬
‫اور لڑکی بھی‪،،،‬‬
‫خیر ہماری بھی‬
‫گپ شپ چلتی رہی‬
‫اور ہم دونوں بھی‬
‫ایک دوسرے سے‬
‫کافی بے مروت ہو‬
‫کر باتیں کرنے‬
‫لگے بھابی اپنی‬
‫اور عرفان کے ہنی‬
‫مون کے قصے‬
‫سنانے لگی جس‬
‫کو بس جی جی کر‬
‫کے سنتا رہا‬
‫کیونکہ میرا زیادہ‬
‫دیہان اس کپل پر‬
‫تھا اور میری‬
‫چھٹی حس کہہ‬
‫رہی تھی کے یہ‬
‫ضرور کچھ کریں‬
‫گے‪ ،،،،‬اور پھر‬
‫ایسا ہی ہوا‪،،،،‬‬
‫لڑکی نے اس‬
‫لڑکے کی پینٹ کی‬
‫زیپ کھولی اور‬
‫اس کا لن نکال کر‬
‫چوسنا شروع کر‬
‫دیا‪،،،،،،‬‬
‫وہ کپل بھابی کی‬
‫پیٹھ کی طرف تھا‬
‫لیکن میری سمت‬
‫اسی کپل کی طرف‬
‫تھی جب لڑکی کو‬
‫چوپا لگاتے دیکھا‬
‫تو میں جلدی میں‬
‫بول گیا‪ ،،،‬اففف یہ‬
‫تو یہیں شروع ہو‬
‫گئے‪،،،،،‬‬
‫اب دوستوں جس‬
‫جگہ ہم تھے اور‬
‫جیسے ہم دونوں‬
‫بیٹھے تھے کوئی‬
‫تیسرا دیکھتا تو وہ‬
‫یہی سمجھتا کے‬
‫ہم بھی کپل ہیں یا‬
‫لوور ہیں اب ان کو‬
‫ہمارے رشتے کا‬
‫کیا پتا‪،،،،‬‬
‫اور دوسری بات‬
‫وہ یہ کے دبئی‬
‫اوپن ملک ہے‬
‫لیکن اتنا بھی اوپن‬
‫نہیں ہے سب کچھ‬
‫کھلے عام ہو‬
‫جائے یا چدائی‬
‫آسانی سے کی وہ‬
‫بھی اوپن جگہ‬
‫پر‪ ،،،‬لیکن ہاں اس‬
‫طرح ضرور ہو‬
‫جاتا ہے چوپا لگوا‬
‫لو یا کسنگ وغیرہ‬
‫کی حد تک‪ ،،،‬تو‬
‫جس جگہ ہم‬
‫بیٹھے تھے وہ‬
‫جگہ بھی کافی‬
‫نیچے کی طرف کی‬
‫اور ٹریکنگ ایریا‬
‫پر اگر کوئی چلتا‬
‫ہوا جائے تو نیچے‬
‫کی طرف دیکھ‬
‫بھی تو نظر کچھ‬
‫نہیں آتا ‪،،،‬‬
‫اور اسی چیز کا‬
‫فائدہ لوگ اتھاتے‬
‫ہیں اور اپنے‬
‫جلدی والے مقصد‬
‫میں کامیاب بھی ہو‬
‫جاتے ہیں‪،،،،‬‬
‫اب میرا یوں اس‬
‫کپل کو نادیدوں کی‬
‫طرح دیکھنا بھابی‬
‫نے بھانپ نے لیا‬
‫اور میری کیفیت‬
‫سے اندازہ بھی‬
‫لگا لیا کے پیچھے‬
‫کیا ہو رہا ہے‬
‫لیکن مڑ کر‬
‫دیکھنے سے‬
‫شرما رہی تھی یا‬
‫پھر یوں کہہ لو‬
‫کے ایکٹنگ کر‬
‫رہی تھی‪،،،‬‬
‫یا پھر بھابی کے‬
‫لئے یہ سب معنی‬
‫ہی نا رکھتا ہوں‬
‫کیوں کے میں‬
‫ٹھہرا دیسی بچہ‬
‫اور بھانی بچپن‬
‫سے ہی امیروں‬
‫میں پلی بڑھی تھی‬
‫یہ بھی وجہ ہو‬
‫سکتی تھی‪،،،‬‬
‫خیر لڑکی کا چوپا‬
‫لگانے کا انداز اتنا‬
‫زبردست تھا کے‬
‫میری پینٹ میں‬
‫میرا بمبو تنبو‬
‫بنانے میں ٹائم نا‬
‫گوایا‪،،،‬‬
‫بھابی میری کیفیت‬
‫کو اچھی طرح‬
‫سمجھ چکی تھی‬
‫اور اس کے اندر‬
‫کی شہوت مکمل‬
‫جاگ چکی تھی‬
‫لیکن یہاں اوپن‬
‫ایریا میں کچھ ایسا‬
‫ویسا سین وہ کرنا‬
‫نہیں چا رہی تھی‬
‫اسی لئے پھر‬
‫بھابی وہاں سے‬
‫اٹھ کحری ہوئی‬
‫اور بولی چلو‬
‫دانش گھر چلتے‬
‫ہیں جا کر آرام‬
‫کرتے ہیں‪،،‬‬
‫یہ کہتے ہوئے‬
‫بھابی مڑی اور‬
‫ایک نظر اس کپل‬
‫کی طرف دیکھا‬
‫جو اپنے آپ نے‬
‫آس پاس کے‬
‫ماحول سے بے‬
‫خبر مست تھا لڑکا‬
‫سسکیاں اگل رہا‬
‫تھا اور شڑپ‬
‫شڑپ کو آوازوں‬
‫سے لڑکے کا لن‬
‫چوسنے میں‬
‫مشغول تھی‪،‬‬
‫بھابی نے ایک‬
‫نظر اس کپل کو‬
‫دیکھا اور پھر‬
‫سیڑیاں چڑھتی‬
‫ٹریک روڈ کی‬
‫طرف جانے لگی‬
‫میں بھی ویسے‬
‫ہی اٹھا اور میں‬
‫نے بھی ان کی‬
‫طرف دیکھا تو ان‬
‫دونوں نے ہماری‬
‫طرف دیکھا لڑکی‬
‫نے لن اپنے منہ‬
‫سے نکاال اور‬
‫مجھے سیکسی‬
‫سمائل کے ساتھ‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫اپنے ہونٹوں پر‬
‫زبان پھیری اور‬
‫پھر لڑکے پر نظر‬
‫گئی تو اس نے‬
‫اپنے ہاتھ سے‬
‫ایسا اشارہ کیا کے‬
‫تیرے ساتھ جو مال‬
‫ہے وہ بھی کم‬
‫نہیں ہے‪ ،،،،‬لڑکے‬
‫کا اشارہ پا کر میں‬
‫نے بس مسکرا کر‬
‫دونوں کو دیکھا‬
‫اور وہاں سے‬
‫نکلنے کی کری‬
‫کیونکہ بھابی‬
‫ٹریک روڈ ہر پہنچ‬
‫چکی تھی‪،،،‬‬
‫میرے پہنچتے ہی‬
‫ہم نے پھر سے‬
‫پیدل واک شروع‬
‫کر دی اور پھر‬
‫چلتے چلتے میٹرو‬
‫سٹیشن پر آ گئے‬
‫‪،،،‬‬
‫میں ٹیکسی کو‬
‫اشارہ کرنے ہی‬
‫واال تھا کے بھابی‬
‫بولی رہنے دو‬
‫میٹرو سے چلتے‬
‫ہیں‪،،،،‬‬
‫میں نے بھی کیا‬
‫ٹھیک ہے نو‬
‫پرابلم ‪،،،،‬‬
‫ہم نے میٹرو کارڈ‬
‫لیا اور متعلقہ ٹرین‬
‫کا انتظار کرنے‬
‫رنگ برنگا ماحول‬
‫دیکھ دیکھ لن بھی‬
‫ٹھاٹھیں مار رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫ویسے ایک بات‬
‫بتاتا چلوں دوستوں‬
‫کو جو ماحول دبئی‬
‫کا ہے ویسا ماحول‬
‫کہیں نہیں ملے‬
‫گا‪ ،،،‬کیونکہ دبئی‬
‫میں آپ کو ‪260‬‬
‫ملکوں کی لڑکیاں‬
‫ملیں گی تقریبن ہر‬
‫ملک کا کلچر‬
‫دیکھنے کو مل‬
‫جاتا ہے‬
‫اور لباس کی تو‬
‫کیا ہی بات ہے مزا‬
‫ہی آجاتا ہے ہر‬
‫طرح کے لباسوں‬
‫میں ملبوس ہر‬
‫ملک کی عورت‬
‫کچھ تو بس سیرو‬
‫تفریح کے لئے‬
‫آتے اور مڈل کالس‬
‫لوگ بیچارے‬
‫کمانے آتے ہیں‬
‫اور پیسے واکے‬
‫لوگ کاروبار‬
‫کرنے آتے ہیں‬
‫میرے سسر کا‬
‫بھی کاروبار تھا‬
‫دبئی میں گارمنٹس‬
‫کا بھی اور کچھ‬
‫الیکٹرانک‬
‫ایمپورٹٹڈ اشیا‬
‫کا‪ ،،،‬خیر کہاں‬
‫سے کہاں پہنچ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫اتنے میں ہمافی‬
‫متعلقہ میٹرو ٹرین‬
‫آ گئی دروازے‬
‫کھلے سواریاں‬
‫باہر نکلی باہر‬
‫والے اندر‬
‫گھسے‪ ،،،‬بھابی‬
‫بھی اندر گھس‬
‫گئی بھابی کے‬
‫پیچھے میں بھی‬
‫لیکن بد قسمتی‬
‫سے جس سٹیشن‬
‫سے ہم سوار ہو‬
‫رہے تھے وہ ڈیرہ‬
‫دبئی کا اہم ترین‬
‫سٹیشنوں میں ایک‬
‫سٹیشن تھا کیونکہ‬
‫وہاں سے لوگوں‬
‫کا آنا جانا بیت تیز‬
‫رفتاری سے ہوتا‬
‫ہے تو اسی وجہ‬
‫سے ٹرین میں‬
‫بھیڑ بھی زیادہ‬
‫رہتی ہے جس کو‬
‫جہاں جگہ ملی‬
‫اپنے پیر پھنسا کر‬
‫کھڑا ہو جاتا ہے‬
‫‪ ،،،‬عورت اور مرد‬
‫میں کوئی توازن‬
‫نہیں رکھا گیا‬
‫عورت کے مرد‬
‫بھی بہٹھ جائے تو‬
‫کسی عورت کو‬
‫کوئی مسئلہ نہیں‬
‫ہوتا مسئلہ کیونکہ‬
‫وہاں کا قانون ہی‬
‫ایسا ہے اور‬
‫لبرلزم بھی عام‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫تو اب ہمیں بھی‬
‫جہاں جگہ ملی ہم‬
‫بھی اپنے پیر‬
‫پھنسا کر کھڑے ہو‬
‫گئے کیونکہ ہم تو‬
‫بس ایک سٹیشن‬
‫دور ہی جانا تھا‬
‫جو ٹرین چلنے‬
‫کے ‪ 1‬منٹ بعد ہی‬
‫آ جانا تھا لیکن وہ‬
‫ایک منٹ میرے‬
‫لئے ایسا تھا کے‬
‫جیسے کبھی ختم‬
‫نا ہونے واال ‪1‬‬
‫منٹ ہو لیکن‬
‫قسمت ایک منٹ تو‬
‫پلک چھپکتے ہی‬
‫ختم ہو گیا‪ ،،،‬لیکن‬
‫اس ایک منٹ میں‬
‫جو ہوا اففففف مزا‬
‫ہی آ گیا‪،،،،‬‬
‫جیسے ہی ٹرین‬
‫میں داخل ہوئے تو‬
‫ہمارے آگے‬
‫پیچھے کافی لوگ‬
‫سوار ہوئے اب‬
‫میرے آگے بھابی‬
‫تو بھابی کو جہاں‬
‫جگہ ملی وہیں‬
‫کھڑی ہو گئی اور‬
‫ٹرین کی چھت پر‬
‫لگے پائپ کے‬
‫ساتھ ہینڈ بیلٹ کو‬
‫تھام لیا‪ ،،،،‬اور‬
‫ٹھیک اسی سیدھ‬
‫میں بھابی کے‬
‫پیچھے بالکل فٹ‬
‫ہو کر میں کھڑا‬
‫ہوگیا کیونکہ نا‬
‫مزید جگہ تھی اور‬
‫نا ہی کوئی اور‬
‫راستہ اور‬
‫ضروری یہ بھی‬
‫نہیں تھا اگر میرے‬
‫آگے بھابی کی‬
‫جگہ کوئی اور‬
‫ہوتی یا ہوتا تو‬
‫مجھے پھر بھی‬
‫ویسے ہی کھڑا‬
‫ہونا پڑتا اور اگلے‬
‫بندے کو یا بندی‬
‫کو اعتراز بھی نا‬
‫ہوتا اس بات کا‪،،،‬‬
‫تو بھابی کو بھی‬
‫کوئی اعتراز نا تھا‬
‫اور میرا لال جو‬
‫پہلے سے ہی‬
‫اپنے آب و تاب‬
‫میں تھا سیدھا‬
‫بھابی کی جینز کی‬
‫درمیانی لکیر یعنی‬
‫گانڈ کی دونوں‬
‫پھاڑیوں کے‬
‫درمیان بالکل فٹ‬
‫ہو کر اپنی جگہ بنا‬
‫کر سیٹ ہو گیا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫اور ظاہر ہے بھابی‬
‫کو بھی اس بات کا‬
‫مکمکل احساس ہو‬
‫گیا کے میرا لن ان‬
‫کی گانڈ کی دراڑ‬
‫میں ہے‪ ،،‬اور وہ‬
‫ایک منٹ تک جب‬
‫تک ہمارا موجودہ‬
‫اسٹیشن نا آگیا‬
‫بھابی نے اپنی گانڈ‬
‫کو رگڑ رگڑ کر‬
‫میرے لن کو‬
‫سہالیا اور خوب‬
‫مزا لیا بھی اور دیا‬
‫بھی‪ ،،،‬ایک منٹ‬
‫گزرا تو کھیل ختم‬
‫ہوا ورنہ میں تو‬
‫چاہ رہا تھا کے‬
‫ٹرین رکے اور‬
‫سواری کوئی‬
‫نکلے نا اور ہمارا‬
‫کھیل چلتا ہی‬
‫رہے‪،،،‬‬
‫بھابی کی مست‬
‫موٹے موٹے چوتڑ‬
‫کے درمیان لن کا‬
‫رگڑا جانا ایسا لگ‬
‫رہا تھا جیسے میں‬
‫ٹرین میں نہیں‬
‫بلکہ ہوائی جہاز‬
‫میں سفر کر رہا‬
‫ہوں مکمل طور پر‬
‫اپنے آپ کو ہواوں‬
‫میں اڑتا ہوا‬
‫محسوس کر رہا‬
‫تھا‪ ،،،‬اور آگے‬
‫سے بھابی بھی‬
‫میرے لن کو خوب‬
‫گرما رہی تھی‬
‫اپنے موٹے موٹے‬
‫چوتڑوں سے‪،،،،‬‬
‫آخر ہمارا اسٹیشن‬
‫آیا اور لوگ نکلنے‬
‫لگے تو مجبورن‬
‫نا چاہتے ہوئے‬
‫بھی نکلنا پڑا‪،،،‬‬
‫خیر نکل تو آئے‬
‫اب میں نے جکدی‬
‫سے اپنے لن کو‬
‫سیٹ کیا تاکے‬
‫لوگ نا دیکھیں‬
‫اور ورنہ اس بات‬
‫پر بھی آپ کو جیل‬
‫ہو سکتی‬
‫ہے‪،،‬خیرس‬
‫جیسے ہی میٹرو‬
‫سٹیشن سے اخراج‬
‫کی طرف نکلے تو‬
‫بھابی بولی ویسے‬
‫دانش مزا آیا ٹرین‬
‫میں سفر کرنے کا‬
‫میرا تو دل تھا‬
‫آخری سٹیشن تک‬
‫جاوں‪،،،‬‬
‫دل تو میرا بھی‬
‫یہی تھا لیکن‬
‫واپس گھر بھی تو‬
‫جانا ہے‪،،،،،‬‬
‫ہم باتیں کرتے‬
‫کرتے ‪ 2‬منٹ میں‬
‫ہی گھر پہنچ‬
‫گئے‪ ،،،،‬خانسامہ‬
‫کھانا لگی چکی‬
‫تھی‬
‫نے کھانا کھایا‬
‫اور اپنے اپنے‬
‫کمروں کی راہ لی‬
‫کیونکہ صبح جلدی‬
‫جانا تھا ہاسپٹل‬
‫میں حنا کے لئے‬
‫‪،،،‬‬
‫سارا دب کی بھاگ‬
‫دوڑ کی وجہ سے‬
‫کافی تھکن بھی‬
‫محسوس ہو رہی‬
‫تھی تو جلدی سے‬
‫کپڑے تبدیل کئے‬
‫بکلہ یوں کہوں‬
‫کے کپڑے اتارے‬
‫ایک شارٹ سا‬
‫کھال ڈھال نیکر پہنا‬
‫اور اے فی فل کیا‬
‫اور کمبل میں‬
‫گھس کر لیٹا ہی‬
‫تھا کے بس نیند آ‬
‫گئی‪ ،،،،‬اور نیند‬
‫بھی اتنی گہری آئی‬
‫کے مجھے ہوش‬
‫ہی نا رہا‪،،،‬‬
‫رپھرخواب‬
‫خرگوش میں آنکھ‬
‫کھلی اور وہی‬
‫خواب آنے میرٹرو‬
‫ٹرین میں بھابی‬
‫کے ساتھ سین‬
‫ہوا‪ ،،،‬سین کیا‬
‫وہی تھا کے ہم‬
‫میٹرو ٹرین میں‬
‫ویسے ہی پھنسے‬
‫ہوئے ہیں اور میں‬
‫میرا لن بھابی کی‬
‫گانڈ میں دھنسا ہوا‬
‫ہے اور بھابی‬
‫جھٹکے مار مار‬
‫کے میرے لن کے‬
‫مزے لے رہی ہے‬
‫اور پھر میں نے‬
‫لوگوں سے نظر‬
‫بچا کر بھابی کی‬
‫جینز کو گھٹنوں‬
‫تک اتار دیا اور‬
‫وہیں میٹرو ٹرین‬
‫میں ہی بھابی کو‬
‫ننگا کر کے اپنا لال‬
‫بھابی کی گانڈ میں‬
‫گھسا دیا اور پھر‬
‫جھٹکے پے جھٹکا‬
‫لگا رہا ہوں‬
‫زبردست قسم کے‬
‫اور ہم دنیا سے‬
‫بے خبر اپنے کام‬
‫میں لگے ہوئے‬
‫ہیں خواب میں‬
‫بھابی کے موٹے‬
‫موٹے گول مٹول‬
‫چوتڑ دیکھ کر میرا‬
‫تو دل کر رہا تھا‬
‫کے جھٹکے روک‬
‫کر پہلے چوتڑ‬
‫کھانے لگ جاوں‬
‫کیا ہی مست‬
‫گوالئی تھی اور کیا‬
‫ہی بناوٹ تھی‬
‫چوتڑوں کی لیکن‬
‫میری سوچ ہی‬
‫تھی کیونکہ میں‬
‫ابھی گہرے مزے‬
‫میں تھا میرا لن‬
‫بھابی کی گانڈ کے‬
‫سوراخ کی سیر کر‬
‫رہا تھا اسی لئے‬
‫دوگنا مزا مل رہا‬
‫تھا تو چوتڑ‬
‫کھانے کا پروگرام‬
‫کینسل کیا اور دے‬
‫جھٹکے پے جھٹکا‬
‫مارے جا رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫میرے جھٹکے‬
‫اتنے زوردار تھے‬
‫کے بھابی کی‬
‫چیخیں پوری ٹرین‬
‫میں سنائی دے‬
‫رہی دے رہی تھیں‬
‫لیکن ہم لوگوں کی‬
‫پرواہ کئے بغیر‬
‫اپنے کام میں مگن‬
‫تھے‪ ،،،‬پھر‬
‫اچانک سے ٹرین‬
‫رکی اور ‪ 5‬سات‬
‫عربی پولیس والے‬
‫اندر داخل ہوئے‬
‫اور ایک پولیس‬
‫والے نے مجھے‬
‫وہیں سے آواز لگا‬
‫کر روکنے کا کہا‬
‫اور پھر باقی کے‬
‫دو پولیس والوں‬
‫نے مجھے پکڑ‬
‫پیچھے کھینچا اور‬
‫پھر ایک زور دار‬
‫تھپڑ میرے منہ پر‬
‫پڑا جیسے ہی تھپڑ‬
‫پڑا تو اس تھپڑ‬
‫کے خوف سے‬
‫میری آنکھ گئی‪،،،‬‬
‫آنکھ کھلی تو‬
‫ہوش میں آیا‪،،،،‬‬
‫اور جیسے ہی‬
‫ہوش میں آیا تو آ‬
‫گے کا منظر دیکھ‬
‫کر میرے ہوش‬
‫پھر سے ٹھکانے‬
‫لگ گئے‪،،،‬‬
‫کیونکہ جو‬
‫جھٹکے میں خواب‬
‫لگا رہا تھا وہی‬
‫جھٹکے یہاں‬
‫حقیقت میں بھی‬
‫لگ رہے‬
‫تھے‪،،،،،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،‬‬
‫بچپن سے اب‬
‫تک‪،،،‬‬
‫‪S2EP16,,‬‬
‫جیسے ہی آنکھ‬
‫کھلی تو میں نے‬
‫خود کو کروٹ کے‬
‫بل لیٹا پایا اور‬
‫میرے آگے بھاری‬
‫بھرکم نسوانی‬
‫جسم تھا‪ ،‬جس نے‬
‫دوسری طرف‬
‫کروٹ لے رکھی‬
‫تھی اور پنک کلر‬
‫کی سلکی شرٹ‬
‫پہنی ہوئی تھی اس‬
‫نے جو کمرے کی‬
‫مدھم روشنی میں‬
‫اپنی چمک پیدا کر‬
‫رہی تھی یہ منظر‬
‫صرف اتنے حصے‬
‫کا تھا جو حصہ‬
‫ہمارا کمبل سے‬
‫باہر تھا اب کمبل‬
‫کے اندر کے‬
‫حصے کی بات‬
‫کریں تو مجھے‬
‫صرف اپنے اوپر‬
‫کمبل ہی محسوس‬
‫ہو رہا تھا کیونکہ‬
‫نیچے سے میں‬
‫بالکل ننگا تھا اور‬
‫میرے ساتھ جو‬
‫لیٹی ہوئی تھی وہ‬
‫بھی نیچے سے‬
‫بالکل ہی ننگی ہی‬
‫تھی کیونکہ میرا‬
‫لن اس کی تندور‬
‫کی طرح سلگتی‬
‫ہوئی چوت میں‬
‫اندر باہر ہو رہا تھا‬
‫اور اندر باہر‬
‫کرنے واال میں‬
‫نہیں بلکہ وہ خود‬
‫ہی تھی جو میرے‬
‫لن کو اپنی چوت‬
‫میں لئے اپنی گانڈ‬
‫کو ہال ہال کر‬
‫دھیرے دھیرے‬
‫اپنے مزے میں‬
‫مشغول تھی ‪،،،‬‬
‫شاید اسے اندازہ‬
‫نہیں ہوا تھا ابھی‬
‫تک کے میں اب‬
‫اپنے حوش و‬
‫ہواس میں ہوں‪،،،‬‬
‫اور اندازہ ہوتا بھی‬
‫کیسے کیونکہ وہ‬
‫خود بھی اپنے‬
‫حوش و ہواس میں‬
‫نہیں تھی کیونکہ‬
‫اس کی چوت کی‬
‫گرمی نے اتنا کچھ‬
‫کروا دیا تھا مطلب‬
‫یہ سب اس نے‬
‫حوش و ہواس میں‬
‫کیا تھا نا‪ ،،،‬اور‬
‫اگر میں جاگ بھی‬
‫جاتا ہوں تو کیا‬
‫مسئلہ ہونا ہے‬
‫؟؟؟؟ کچھ بھی‬
‫نہیں‪،،،‬‬
‫خیر میں بھی اب‬
‫نیند سے جاگ چکا‬
‫تھا اور ظاہر ہے‬
‫جب جاگ ہی گیا‬
‫تھا تو کب تک لیٹا‬
‫رہتا ‪،،،‬‬
‫میں نے آرام سے‬
‫اپنا الٹا ہاتھ آگے‬
‫بڑھایا اور اس کے‬
‫پیٹ پر رکھ دیا یہ‬
‫میرے لئے آسان‬
‫تھا کیونکہ اس کا‬
‫سر پہلے سے ہی‬
‫میری سیدھی بازو‬
‫پر تھا ‪،،،‬‬
‫پیٹ پر ہاتھ رکھ‬
‫کر میں نے اپنے‬
‫ہاتھ کو حرکت دی‬
‫اور نائٹی کی شرٹ‬
‫کے اندر ہاتھ ڈال‬
‫دیا اور سیدھا‬
‫مموں پر جا کر‬
‫روک دیا‪ ،‬تربوز‬
‫کے سائز جتنے‬
‫مموں کو ہاتھ لگا‬
‫تو ہم دونوں کو‬
‫کرنٹ لگا اور اس‬
‫کے ساتھ ہی میرا‬
‫ایک زور دار‬
‫جھٹکا بھابی کی‬
‫چوت میں جا لگا‬
‫اور بھابی کی کمر‬
‫کا حصہ میرے‬
‫سینے میں آ گھسا‬
‫جیسے ہی یہ ہوا‬
‫تو بھابی نے ایک‬
‫آہہہہہہہہ نکالی‬
‫اور بولی اٹھ گئے‬
‫دانش؟؟؟؟؟؟‬
‫میں نے اب دونوں‬
‫ہاتھوں سے بھابی‬
‫کے مموں کو پکڑا‬
‫اور پھر ایک اور‬
‫زور دار جھٹکا‬
‫مارا ااااااہہہہہہہ‬
‫ہاں بھابی جاگ گیا‬
‫ہوں‪،،،،،‬‬
‫تو پھر رکنا مت اب‬
‫دانش ‪ ،،،‬بھابی کی‬
‫آواز سنتے ہی میں‬
‫نے بھابی کو جکڑا‬
‫اور بھابی کی‬
‫موٹی تازی گانڈ‬
‫نرم نرم فوم جیسی‬
‫جو میرے پیٹ اور‬
‫میری رانوں سے‬
‫ٹکرا رہی تھی‪،،،‬‬
‫میرا مزا دوباال ہو‬
‫رہا تھا بس پھر کیا‬
‫تھا میرے جھٹکے‬
‫لگتے گئے اور‬
‫بھابی بھی اب کھلم‬
‫کھال سسکارنے‬
‫لگی اور موقع کا‬
‫مزا لینے لگی وہ‬
‫بھی کھل کر کچھ‬
‫دیر ایسے ہی‬
‫جھٹکے مارے‬
‫لیکن تھکن ہونے‬
‫لگی میں جیسے‬
‫ہی بھابی کے‬
‫مموں کو چھوڑا تو‬
‫بھابی سمجھ گئی‬
‫کے اب پوزیش‬
‫تبدیل ہونی ہے‬
‫بھابی سیدھی ہو‬
‫کر لیٹ گئی کمبل‬
‫کو بھی اب اتار‬
‫پھینکا کیونکہ اب‬
‫ضرورت کہاں تھی‬
‫کمبل کی اور میں‬
‫سیدھا بھابی کی‬
‫ٹانگوں کے‬
‫درمیان آیا تو‬
‫بھابی نے بھی‬
‫وقت گوائے بنا ہی‬
‫اپنی ٹانگوں کو‬
‫کھول دیا مدھم‬
‫روشنی میں بھابی‬
‫کی گوری چٹی‬
‫چوت واضع تھی‬
‫جو بھابی کے ہی‬
‫پانی سے گیلی ہو‬
‫کر چمک دمک‬
‫رہی تھی دیر کئے‬
‫بنا میں اکڑوں‬
‫بیٹھا اور اپنے‬
‫للے کو پکڑ کر‬
‫بھابی کی چوت کا‬
‫راستہ دکھایا ‪،،‬‬
‫راستہ ملتے ہی لن‬
‫صاحب نے اپنا‬
‫راستہ ناپا اور‬
‫میرے ہاتھوں نے‬
‫راستہ تالشنا‬
‫شروع کیا بھابی‬
‫کے بڑے بڑے‬
‫مموں کا میں نے‬
‫بھابی کی شرٹ کو‬
‫اوپر کیا تو بھابی‬
‫نے گردن اٹھا کر‬
‫اپنی شرٹ کو نکال‬
‫پھینکا بھابی کے‬
‫بڑے بڑےموں کا‬
‫دیدار ہوا تو‬
‫اففففف کیا ہی بات‬
‫تھی یارو کیا ہی‬
‫ظالم قسم کے‬
‫ممے تھے نا‬
‫ڈھیلے نا کے‬
‫لٹکے ہوئے ایسا‬
‫لگ رہا تھا جیسے‬
‫میز پر دو‬
‫خربوزے پڑے ہیں‬
‫میں‪ ،،‬نے دونوں‬
‫مموں کو تھاما اور‬
‫نیچے سے لن کو‬
‫سرنگ کے اندر‬
‫دھکیل کر باہر‬
‫نکالنا پھر سے‬
‫اندر دھکیل کر باہر‬
‫نکالنے واال کھیل‬
‫شروع کر دیا‬
‫آہستہ آہستہ میں‬
‫اب بھابی کے اوپر‬
‫لیٹ گیا پھر‬
‫جھٹکے پے جھٹکا‬
‫دے دنا دن‪،،،،‬‬
‫بھابی کی‬
‫سسکاریوں سے‬
‫کمرے میں ہلچل‬
‫شروع ہو گئی رات‬
‫کا کونسا پہر تھا‬
‫اندازہ نہیں تھا‬
‫لیکن جو بھی وقت‬
‫تھا مزے کا تھا‬
‫بھابی کے اوپر لیٹا‬
‫تو ایسا لگا جیسے‬
‫میں کسی روئی‬
‫کے ڈھیر پر لیٹا‬
‫ہوں کیا نرم جسم‬
‫تھا‪ ،،،،‬پھر جس‬
‫کی چاہت تھی وہ‬
‫بھی مراد پوری‬
‫ہوئی بھابی نے‬
‫مجھے اپنی بانہوں‬
‫میں جکڑا اور‬
‫میرے ہونٹوں سے‬
‫اپنے ہونٹ مال‬
‫دئے افففف ‪،،،،‬‬
‫ہونٹ آپس میں‬
‫ملے تو مجھ پر‬
‫جنون طاری ہو گیا‬
‫اور پھر ہم دونوں‬
‫نے ایک دوسرے‬
‫کو کس کے پکڑا‬
‫ہوا تھا ہونٹوں‬
‫سے ہونٹ مال کر‬
‫لن کو چوت کی‬
‫سیر کروا رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫اور بھابی اممممم‬
‫مممممم مممممم‬
‫کی گھٹی گھٹی‬
‫آوازوں کے ساتھ‬
‫مجھے مزید جوش‬
‫دال رہی تھی ‪10‬‬
‫منٹ کے زبردست‬
‫جھٹکے لگنے کے‬
‫بعد میرا مواد‬
‫نکلنے واال تھا جب‬
‫کے بھابی اس‬
‫دوران دو بار فارغ‬
‫ہو چکی تھی‪،،‬‬
‫میری سانس‬
‫اکھڑنےلگی تو‬
‫بھابی سمجھ گئی‬
‫کے اب میں آنے‬
‫واال ہوں ‪ ،،،‬یہ‬
‫محسوس کر کے‬
‫بھابی نے مجھے‬
‫مزید اپنی بانہوں‬
‫جکڑ لیا اور اپنی‬
‫دونوں التوں کو‬
‫اٹھا کر میری کمر‬
‫کے گرد قینچی بنا‬
‫لی جس سے‬
‫مجھے بھی اندازہ‬
‫ہو گیا کے بھابی‬
‫میرے لن کا پانی‬
‫اپنی چوت میں ہی‬
‫گرانا چاہتی ہے ‪،،‬‬
‫بس پھر دو تین‬
‫دھکوں کے بعد‬
‫میرے لن اپنا الوا‬
‫بھابی کی چوت‬
‫میں گرانا شروع‬
‫کر دیا بھابی نے‬
‫مجھے مزید جکڑ‬
‫لیا اور میرے‬
‫ہونٹوں کو شدت‬
‫سے چوسنے اور‬
‫کاٹنے لگی ‪ ،،،‬جب‬
‫میرے لن نے اپنا‬
‫آخری قطرہ بھی‬
‫بھابی کی چوت‬
‫میں گرا دیا تو میں‬
‫نڈھال ہو کر بھابی‬
‫کے اوپر ڈھیال پڑ‬
‫گیا لیکن بھابی نے‬
‫بدستور میجھے‬
‫ویسے ہی جکڑا‬
‫ہوا تھا‪،،،،‬‬
‫میری سانسیں‬
‫بحال ہوئیں تو میں‬
‫نے اٹھنا چاہا لیکن‬
‫بھابی نے امممم‬
‫ہمممم نہیں کا‬
‫جواب دیا تو میں‬
‫بھی پھر وہیں رک‬
‫گیا اور بھابی کے‬
‫اوپر ہی لیٹا رہا‬
‫کچھ ہی دیری بعد‬
‫مجھے غنودگی‬
‫ہوئی اور میں‬
‫آہستہ آہستہ نیند‬
‫کی آغوش میں چال‬
‫گیا اور میں سو ہی‬
‫گیا‪،،،،‬‬
‫صبح آنکھ کھلی تو‬
‫میں حیران رہ گیا‬
‫کیوں کہ میں‬
‫ویسے ہی بھابی‬
‫کے اوپر لیٹا ہوا‬
‫تھا اور بھابی بھی‬
‫میرے نیچے دبی‬
‫ہوئی نیند کی‬
‫وادیوں میں‬
‫تھی‪ ،،،،‬میری‬
‫آنکھ کھلی تو میں‬
‫تھکن کی وجہ‬
‫سے مطلب اپنے‬
‫آپ کو ایزی کرنے‬
‫کے لئے ہال تو‬
‫بھابی بھی اٹھ گئی‬
‫اور بولی کیا ہوا‬
‫دانش تم بھی اٹھ‬
‫گئے؟؟؟؟؟‬
‫بھابی کی اس بات‬
‫مراد تھا کے بھابی‬
‫کو سیکس کے بعد‬
‫مرد کو اپنے اوپر‬
‫لٹا کر سونے کی‬
‫عادت تھی جب کے‬
‫کوئی بھی مکمل‬
‫رات ایسے نہیں‬
‫سو سکتا‪،،،،‬‬
‫‪،،‬جی بھابی اٹھ گیا‬
‫ہوں ‪،،،،‬‬
‫بھابی نے مسکرا‬
‫کر مجھے دیکھا‬
‫اور پھر سے اپنی‬
‫بانہوں کے حصار‬
‫میں مجھے جکڑا‬
‫اور اپنے چہرہ‬
‫آگے کیا اور میرے‬
‫ہونٹوں کو اپنے‬
‫ہونٹوں سے مال‬
‫دیا‪ ،،،‬صبح ہی‬
‫صبح گڈ مارننگ‬
‫رومینس کی بھی‬
‫الگ ہی بات‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫ابھی ہماری‬
‫تھوڑی سی ہی‬
‫کسنگ ہوئی تھی‬
‫مجھے محسوس‬
‫ہوا کے میرا لال‬
‫جو فل ڈنڈا بنا ہوا‬
‫تھا اس نے بھابی‬
‫کی چوت پر دستک‬
‫دی‪،،،،‬‬
‫بس پھر جیسے‬
‫ہی بھابی کو اپنی‬
‫چوت پر دستک‬
‫محسوس ہوئی تو‬
‫بھابی کی شہوت‬
‫بھڑک گئی‪ ،،،‬اور‬
‫ایک بار پھر‬
‫زبردست چدائی‬
‫ہوئی پھر نہا دھو‬
‫کر فریش ہوئے‬
‫اور ناشتہ کیا‪،،،‬‬
‫ناشتہ کرتے ہوئے‬
‫پتا چال کے میرے‬
‫سالے صاحب اور‬
‫سسر جی آئے ہی‬
‫نہیں کل رات کو‬
‫کسی میٹنگ میں‬
‫مصروف تھے یا‬
‫کسی کام میں‬
‫خیر‪ ،،،‬ہمیں کیا‬
‫ہمیں تو چدائی کا‬
‫سامان مل گیا تھا‪،‬‬
‫ساری رات کی‬
‫چدائی کے بعد‬
‫بھابی کا رویہ‬
‫میرے ساتھ ایسا‬
‫ہو گیا تھا جیسے‬
‫وہی میری بیوی ہو‬
‫بھابی اب مجھ‬
‫سے کھل کر ہنسی‬
‫مزاک کر رہی تھی‬
‫اور مجھے بھی‬
‫اب اچھا لگنے لگا‬
‫تھا کے چلو میں‬
‫آہستہ آہستہ اس‬
‫گھر کا مکمل فرد‬
‫بنتا جا رہا ہوں‪،،،،‬‬
‫خیر ناشتہ ہوا‬
‫بھابی اپنے روم‬
‫میں گئی اور‬
‫زبردست قسم کی‬
‫جینز اور ٹی شرٹ‬
‫پہن کر آئی گورا‬
‫جسم بڑے بڑے‬
‫ممے اففف کمال‬
‫لگ رہی تھی پھر‬
‫ہم دونوں ٹیکسی‬
‫کے ذریعے ہاسپٹل‬
‫پہنچے ریسیپشن‬
‫پر کھڑی ملوارن‬
‫نے قاتل مسکان‬
‫سے دیکھا ہماری‬
‫نظریں ملی تو‬
‫بھابی نے ہماری‬
‫نظروں کا تعاقب کر‬
‫لیا اور وارڈ روم‬
‫تک جاتے ہوئے‬
‫بھابی نے پوچھ ہی‬
‫لیا کے دانش کیا‬
‫بات ہے ؟؟؟ بڑی‬
‫سمائلز ہو رہی‬
‫تھیں دونوں کی‬
‫طرف سے؟؟؟؟‬
‫لگتا ہے تم نے‬
‫اسے ان کٹ کا مزا‬
‫دے دیا ہے‬
‫ہاں؟؟؟؟‬
‫بھابی کی بات سن‬
‫کر بس ہلکا سا‬
‫مسکرا دیا اور بس‬
‫جی ہی کہا‪،،،،‬‬
‫بھابی نے میرے‬
‫کندھے پر ہلکی‬
‫زی چپت لگائی‬
‫اور کہا کم آن‬
‫دانش یہ شرمانے‬
‫والے کام چھوڑ دو‬
‫اب اچھا اور‬
‫پروفیشنل بنو‬
‫انڈرسٹینڈ؟؟؟‬
‫میں بھی جی‬
‫انڈرسٹینڈ کہتا ہوا‬
‫بھابی کے پیچھے‬
‫پیچھے وارڈ روم‬
‫میں پہنچے تو‬
‫عرفان اور سسر‬
‫جی بھی وہیں تھے‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ساتھ ناشتہ لر‬
‫عہے تھے جب‬
‫کے حنا کو ڈرپ‬
‫لگی ہوئی تھی اور‬
‫وہ سوئی ہوئی‬
‫تھی ‪ ،،،‬سالم دعا‬
‫کا رواج اب کم ہو‬
‫گیا گڈ مارنگ اور‬
‫ھاو آر یو کا رواج‬
‫زیادہ تھا اسی لئے‬
‫وہی ہوا ‪ ،،،‬دس‬
‫بجے کے قریب‬
‫ایک نرس آئی اس‬
‫نے کچھ پیپرز‬
‫سائن کروائے اور‬
‫پھر ہدایات دیں‬
‫کے اب حنا کو‬
‫کچھ بھی مت‬
‫کھالئیے گا ‪ 1‬بجے‬
‫آپریشن ہے‪،،،‬‬
‫ہم نے ہدایات پر‬
‫عمل کرنے کی‬
‫تسلی دی اور پھر‬
‫حنا کے آس پاس‬
‫جمع ہو گئے ساس‬
‫سسر اور عرفان‬
‫بھائی حنا کو تسلی‬
‫دیتے رہے کے‬
‫آپریشن ہونے اور‬
‫ٹھیک ہونے کے‬
‫بعد تمہیں وہاں لے‬
‫جائیں گے یہ‬
‫کروائیں گے یہ وہ‬
‫فالں فالں‪،،،،‬‬
‫کچھ دیر بعد عمی‬
‫بھی آ گئی‪ ،،،‬عمی‬
‫کو دیکھ کر میرا‬
‫دل باغ باغ ہو گیا‬
‫لیہن عمی نے‬
‫بالکل پروفیشنلزم‬
‫اپنایا ہوا تھا میرے‬
‫سسر کو سالے‬
‫عرفان کو مجھے‬
‫سر سر کہہ کر‬
‫مخاطب کر رہی‬
‫جب میری ساس‬
‫کو اور بھابی میم‬
‫کہہ کر‪،،،‬‬
‫بھابی کو ذرا برابر‬
‫بھی شک نہیں ہوا‬
‫کے عمی مجھے‬
‫پہلے سے جاتنی‬
‫ہے ‪،،،‬‬
‫خیر عمی نے‬
‫مجھے اور میرے‬
‫سسر کو اور‬
‫میرے سالے کو‬
‫اپنے آفس میں‬
‫آنے کہا کچھ‬
‫ضروری ہے‪،،،‬‬
‫کچھ ہی دیر میں‬
‫عمی کے آفس میں‬
‫تھے‪ ،،،‬عمی نے‬
‫میرے سسر کو‬
‫پہلے ریفرینس دیا‬
‫جس کے ریفرینس‬
‫سے ہم عمی تک‬
‫پہنچے تھے‪،،،‬‬
‫سسر جی نے کہا‬
‫جی ان کے‬
‫ریفرینس سے آپ‬
‫تک پہنچے ہیں‪،،،،‬‬
‫پھر عمی نے بتانا‬
‫شروع کیا کے ہم‬
‫لوگ سرجری تو‬
‫کر دیں گے لیکن‬
‫اس بات کی گارنٹی‬
‫نہیں ہے کے حنا‬
‫بالکل نارمل ہو‬
‫جائے گی‪،،،،‬‬
‫سرجری کے بعد‬
‫حنا کو نارمل‬
‫ماحول ملے گا تو‬
‫ہی نارمل ہو سکتی‬
‫ہے ورنہ کچھ‬
‫عرصہ کے بعد وہ‬
‫پھر سے وہی‬
‫حالت میں اپنے آپ‬
‫کو ڈھال کر پھر‬
‫سے ابنارمل رویہ‬
‫اپنا لے گی تو اس‬
‫کے بہتر یہی ہوگا‬
‫کے حنا کے کسی‬
‫ایسا جگہ بھیجا‬
‫جائے جو مکمل‬
‫طور پر سکون ہو‬
‫وہاں ہر قسم کی‬
‫آزادی ہو ‪ ،،،،‬اور‬
‫آزادی سے مراد یہ‬
‫ہے کے اس پر‬
‫کسی قسم کی‬
‫پابندی نا لگائی‬
‫جائے کے وہ کیا‬
‫کرتی ہے کیا‬
‫کھاتی ہے کیا‬
‫پہنتی اور کیسے‬
‫سوتی اور کس‬
‫طرح سے بات‬
‫کرتی ہے اس کی‬
‫ہر ایک بات اور ہر‬
‫ایک حرکت کو‬
‫برداشت کرنا ہوگا‬
‫تا کے حنا سب‬
‫کچھ نارمل سمجھ‬
‫کر اپنی زندگی کو‬
‫گزار سکے‪،،،،،‬‬
‫ابھی عمی کی بات‬
‫ختم نہیں ہوئی تھی‬
‫کے سسر جی‬
‫بولے کے دیکھو‬
‫بیٹی آپ کی سب‬
‫کی سب باتیں ہمیں‬
‫سمجھ آ چکی ہیں‬
‫اور لے دے کر‬
‫آخری بات یہی ہے‬
‫کے ہماری بیٹی کا‬
‫اب دانش ہی سب‬
‫کچھ ہے ہم بس‬
‫اتنا کر سکتے ہیں‬
‫کے جہاں دانش‬
‫اور حنا کہیں گے‬
‫ان کو وہیں بھیج‬
‫دیں گے باقی ان‬
‫کی زندگی یہ لوگ‬
‫جانیں اور ان کا‬
‫کام جانے کیونکہ‬
‫ہم لوگ ان کو‬
‫مکمل طور سپورٹ‬
‫کریں گے تاکے یہ‬
‫دونوں خوش رہیں‬
‫اور ان کی نسل‬
‫آگے بڑھے بس ہم‬
‫اتنا ہی چاہتے‬
‫ہیں‪،،،‬‬
‫سسر جی یہ بات‬
‫کہتے ہوئے‬
‫افسردہ بھی ہوئے‬
‫لیکن کیا کرتے‬
‫ایک باپ کا رتبہ‬
‫بھی رکھتے تھے‬
‫اور ان کی بات‬
‫بھی درست تھی‪،،،‬‬
‫عمی نے سسر کی‬
‫بات سن کر بس‬
‫اتنا ہی کہا سر میں‬
‫بالکل آپ کی بات‬
‫سے اتفاق کرتی‬
‫ہوں اسی لئے آپ‬
‫کو بالیا ہے تاکہ‬
‫آپ لوگ حنا کے‬
‫معاملے میں‬
‫احتیاط برتیں‪،،‬‬
‫باقی ہم لوگ اپنی‬
‫طرف سے مکمل‬
‫کوشش کریں‬
‫گے‪،،،،‬‬
‫اس کے بعد کچھ‬
‫ضروری کاغزات‬
‫پر میرے دستخط‬
‫لئے گئے اور ہمیں‬
‫ویٹنگ ایریا میں‬
‫بھیج دیا گیا‪،،،‬‬
‫تین گھنٹے تک حنا‬
‫آپریشن تھیٹر میں‬
‫رہی اس کے بعد‬
‫پھر سے وارڈ روم‬
‫میں الیا گیا لیکن‬
‫حنا بے ہوش‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫وارڈ روم‬
‫ایمرجنسی کی‬
‫ساعی سہولیات‬
‫میسر تھیں اای‬
‫لئے وینٹیلٹر لگا‬
‫کر ہمیں انتظار‬
‫کرنے کا کہا گیا‬
‫‪،،،‬‬
‫خیر نرسسز اپنا‬
‫ٹریمنٹ وقفے‬
‫فوقے سے کرتی‬
‫رہیں اور ہم لوگ‬
‫انتظار‪،،،،‬‬
‫سسر کے کچھ‬
‫جاننے والے اور‬
‫ان بزنس رنرز‬
‫بھی ان سے ملنے‬
‫کے لئے آتے رہے‬
‫‪،،،،‬‬
‫امیر لوگوں کا یہی‬
‫ہے غمی ہو‬
‫خوشی پیسہ نہیں‬
‫جہاں چھوڑتے‬
‫بس جہاں سے‬
‫ملے بٹور لو‪،،،‬‬
‫شام کے قریب حنا‬
‫کو ہوش تو آگیا‬
‫لیکن ہدایات کے‬
‫مطابق حنا سے‬
‫زیادہ بات کرنے کا‬
‫منع کیا گیا‪،،،،‬‬
‫عمی اپنے گھر جا‬
‫چکی تھی لیکن‬
‫پیچھے موجود‬
‫سٹاف مکمل تعاون‬
‫کرتا رہا‪ ،،،‬کسی‬
‫بھی سفارش یا‬
‫تعارف کی ضرورت‬
‫نہیں پڑی کیونکہ‬
‫وہاں سسٹم ہی‬
‫ایسا زبردست تھا‬
‫کے کسی کو بالنے‬
‫جانے سے پہلے‬
‫ہی وہ لوگ آ کر‬
‫چیک کرتے‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫پھر رات ہوگئی‬
‫ساس کے عالوہ‬
‫سب لوگ گھر کی‬
‫روانہ ہو گئے‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‪،‬‬
‫‪S2E17‬‬
‫چار دن کے بعد‬
‫میری بیوی حنا کو‬
‫ہاسپٹل سے فارغ‬
‫کر دیا گیا‪،،،‬‬
‫ان چار دنوں میں‬
‫حنا کی طرف سے‬
‫ایسی ویسی کوئی‬
‫بات نا ہی ہوئی اور‬
‫نا ہی دیکھی‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫سب نارمل چلتا‬
‫رہا‪،،،،‬‬
‫عمی نے عالج کے‬
‫ماملے میں رتی‬
‫برابر بھی کوئی‬
‫کسر نا چھوڑی‬
‫تھی جس سے ہم‬
‫لوگ بھی پر امید‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫مالقاتیں بھی چلتی‬
‫رہی اور مانی‬
‫ہاسپٹل میں وقتن‬
‫فوقتن چکر لگا لیتا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫بس ایک بار اپنی‬
‫بیوی سلمہ کو لے‬
‫کر آیا تھا‪،،،،‬‬
‫سلمہ کو دیکھتے‬
‫ہی میرے جزبات‬
‫مچلنے لگتے تھے‬
‫لیکن خود پر کافی‬
‫کنٹرول کر رکھا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫میرا سسر اور بڑا‬
‫ساال عرفان اپنے‬
‫کاروبار کو زیادہ‬
‫ترجیح دیتے تھے‬
‫اسی لئے وہ گھر‬
‫کم ہی آتے‬
‫تھے‪ ،،،،‬آ بھی‬
‫جاتے تو دیر رات‬
‫کو آتے تھے ‪،،،،‬‬
‫ان دنوں میں میری‬
‫ساس کے ساتے‬
‫میری بہت اچھی‬
‫گپ شپ ہو گئی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫لیکن ساس کی‬
‫آنکھوں میں اپنی‬
‫بیٹی کی پریشانی‬
‫صاف دکھائی دیتی‬
‫تھی‪ ،،،،‬خیر ماں‬
‫جو ٹھہری اداسی‬
‫اور پریشانی بھی‬
‫جائز ہی تھی‪،،،‬‬
‫حنا اب دن بدن‬
‫اپنی صحت کو قابو‬
‫میں کر رہی تھی‬
‫جس سے ہم سب‬
‫لوگ خوش‬
‫تھے‪ ،،،‬اور خوش‬
‫ہونا بھی بنتا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫کچھ ہی دن بعد‬
‫میرا تعلق عرفان‬
‫کی بیوی کے ساتھ‬
‫پھر سے بحال ہو‬
‫گیا‪ ،،،‬اور رات کو‬
‫موقع دیکھ کر‬
‫بھابی کی چوت‬
‫کے مزے لے لیتا‬
‫تھا‪،،،،‬‬

‫پھر ایک رات ایسا‬


‫ہوا میرا اور بھابی‬
‫کا رات کو ‪ 3‬بجے‬
‫کا ٹائم فکس ہوا‬
‫چدائی کرنے کا‪،،،‬‬
‫پہلے بھی بتا چکا‬
‫ہوں جس فلیٹ میں‬
‫ہم رہتے تھے اس‬
‫فلیٹ کے تین‬
‫کمرے تھے‪،،،‬‬
‫ایک میں ساس‬
‫سسر‬
‫دوسرے میں‬
‫عرفان اور اس کی‬
‫بیوی‪،،‬‬
‫تیسرے میں ہم ‪،‬‬
‫یعنی میں اور‬
‫حنا‪،،،‬‬
‫اب ہم لوگ چدائی‬
‫اس وقت کرتے‬
‫تھے جس رات کو‬
‫سسر اور عرفان‬
‫آتے ہی نہیں‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫اور آج کی رات‬
‫بھی انہوں نے‬
‫نہیں آنا تھا یہ‬
‫کنفرم تھا‪ ،،‬کیونکہ‬
‫ان کے بزنس‬
‫پارٹنر کی میٹنگ‬
‫تھی اور اس کے‬
‫عالوہ ایک شاندار‬
‫پارٹی بھی‪ ،،،‬اور‬
‫پھر جب ایسا ہوتا‬
‫ہے تو کون گھر آتا‬
‫ہے پارٹی میں سب‬
‫جانتے ہیں کیا ہوتا‬
‫ہے اور اگر پارٹی‬
‫بزنس ٹائیکونوں‬
‫کی ہو تو پھر‬
‫شراب اور شباب‬
‫تو عام ہی ہوتا‬
‫ہے‪ ،،،‬اس رات‬
‫بھی ایسا ہی تھا‪،،،‬‬
‫بھابی نے پالن کے‬
‫مطابق ساس کو‬
‫نیند کی گولی‬
‫کھالنی تھی‪،،،،‬‬
‫اور ‪ 3‬بجے ہمارا‬
‫چدائی پروگرام ہونا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫خیر میں ٹائم سے‬
‫اٹھا اور پورے ‪3‬‬
‫بجے بھابی کے‬
‫کمرے کی طرف‬
‫روانہ ہو گیا‪،،،‬‬
‫ابھی بھابی کے‬
‫کمرے کے‬
‫دروازے کے پاس‬
‫ہی پہنچا تھا کے‬
‫مجھے ہلکی ہلکی‬
‫سسکیوں کی‬
‫آوازیں آئیں‬
‫آوازوں کی طرف‬
‫غور کیا تو وہ‬
‫ساسو ماں کے‬
‫کمرے سے آ ر‬
‫رہی تھیں‪،،،‬‬
‫مطلب سسر جی آ‬
‫گئے ہیں کیا واپس‬
‫اور سسر جی فل‬
‫موڈ میں چدائی کر‬
‫رہے ہیں جو‬
‫ساسو ماں کی‬
‫سسکیاں باہر ھال‬
‫تک سنائی دے‬
‫رہی ہیں‪،،،‬‬
‫میرے دل و دماغ‬
‫میں ایک عجیب‬
‫سے کشش‬
‫محسوس ہوئی کے‬
‫چلو بھابی کی‬
‫چدائی سے پہلے‬
‫ساس سسر کی‬
‫چدائی کا نظارا کر‬
‫لوں‪،،،‬‬
‫یہ سوچ کے میں‬
‫دبے پاوں ساس‬
‫سسر کے کمرے‬
‫کے جانب بڑھا‪،،،‬‬
‫قسمت اچھی تھی‬
‫کوئی سوراخ نا‬
‫ڈھونڈنا پڑا کیونکہ‬
‫دروازہ پہلے سے‬
‫ہی تھوڑا سا کھال‬
‫تھا‪ ،،،‬اور اتنا کھال‬
‫تھا کے کمرے کے‬
‫اندر سے الئٹ بھی‬
‫باہر تک آ رہی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫وقت گنوائے بنا‬
‫میں نیچے بیٹھا‬
‫اور دروازے کی‬
‫اوٹ ست سر ٹکا‬
‫کے اندر جھانکنے‬
‫لگا‪،،،‬‬
‫اندر جھانکا تو‬
‫اندر کا نظارادیکھ‬
‫کر دل باغ باغ ہو‬
‫گیا‪،،،،،‬‬
‫اندر کا ماحول تو‬
‫کمال کا نظارا‬
‫تھا‪ ،،،‬موٹے‬
‫موٹے پٹ والی‬
‫گوشت سے بھری‬
‫ٹانگیں اوپر کو‬
‫اٹھی ہوئی‬
‫تھیں‪،،،،‬اور‬
‫چودنے والے کے‬
‫کندھوں پر‬
‫براجمان تھیں ‪،،،‬‬
‫ہر جھٹکے پر‬
‫ساسو ماں کے ‪44‬‬
‫سائز کے ممے‬
‫اچھل کر ان کے‬
‫تھوڑی سے جا‬
‫ٹکراتے تھے اور‬
‫فل موٹی تازی گانڈ‬
‫چودنے والے‬
‫بندے کی ٹانگوں‬
‫کے نیچے سے‬
‫دعوت نظاراپیش‬
‫کر رہی تھی افففف‬
‫ساسو ماں کا جسم‬
‫دیکھ کر میرے تن‬
‫بدن میں ہوس ہی‬
‫ہوس گونجنے‬
‫لگی‪ ،،،‬میں بھول‬
‫چکا تھا کے میری‬
‫ساس ہے‪،،،‬‬
‫کیونکہ جب ایک‬
‫بہن اپنے بھائی‬
‫سے چدوا لیتی ہو‬
‫‪ ،،‬بھابی اپنے‬
‫دیور سے چدوا‬
‫لیتی ہو تو ساس‬
‫کونسا دور ہے جو‬
‫داماد سے با‬
‫چدوائے‪،،،‬‬
‫خیر فلحال تو اندر‬
‫کا منظر دیکھ کر‬
‫میں اپنے لن کو‬
‫سہال رہا تھا‪ ،،،‬اور‬
‫سسر جی جھٹکے‬
‫بتا رہے تھے‬
‫سسر بھی ابھی‬
‫جوان ہے اور کیا‬
‫جاندار جھٹکے لگا‬
‫رہے تھے ساسو‬
‫ماں کی سسکیوں‬
‫سے پتا چل رہا تھا‬
‫کے وہ کتنے مزے‬
‫میں ہے‪،،،‬‬
‫لیکن یہ کیا‪،،،،‬‬
‫جیسے ہی سسر‬
‫جی کا لن ساسو‬
‫ماں کی چوت سے‬
‫نکال تو تو مجھے‬
‫سسر جی کا چہرا‬
‫دکھائی دیا‪ ،،،‬اووو‬
‫نووووو یہ کیا‪،،،‬‬
‫میں جسے سسر‬
‫سمجھ رہا تھا وہ‬
‫تو ساال خانساما‬
‫نکال‪،،،‬‬
‫کھانا وغیرہ پکا کر‬
‫کھالنے واال ساسو‬
‫ماں کی چوت کی‬
‫دھجیاں اڑا رہا‪،،،،‬‬
‫‪ 35‬سے ‪ 38‬سال‬
‫کی عمر ہو گی‬
‫چچا خانساما کی‬
‫کھانے بھی بہت‬
‫لزیز بناتا تھا لیکن‬
‫اب چدائی دیکھ کر‬
‫لگ رہا تھا ‪،،،‬‬
‫چچا کھانوں کے‬
‫ساتھ ساتھ چدائی‬
‫میں بھی اول ذائقہ‬
‫فراہم کر رہا ہے‬
‫اسی لئے تو ساسو‬
‫ماں سسک سسک‬
‫کر مزے لے رہی‬
‫ہے‪،،‬‬
‫اپنی ساس کا یہ‬
‫روپ دیکھ کر‬
‫مجھے تو یہ خیال‬
‫ہی بھول گیا کے‬
‫میں نے کہاں جانا‬
‫تھا اور کیا کرنا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کی اس‬
‫وقت کوئی ‪ 60‬سال‬
‫کے قریب عمر ہو‬
‫گی لیکن اس کا‬
‫جسم اس کی عمر‬
‫کے حساب سے‬
‫بہت ہی کم عمر کا‬
‫لگ رہا تھا‪،،،‬‬
‫ساسو ماں عام‬
‫طور پر گھر میں‬
‫جیسے لباس کا‬
‫استعمال کرتی تھی‬
‫اس لباس کے‬
‫ذریعے ساسو ماں‬
‫کے جسم کے خدو‬
‫خال کا اندازا کرنا‬
‫بہت ہی مشکل‬
‫تھا‪ ،،،‬لیکن اب‬
‫جب کے ساسو‬
‫ماں میرے سامنے‬
‫بیڈ پر کھوڑی بنی‬
‫ہوئی تھی اور‬
‫خانساما پیچھے‬
‫کھڑا ساسو ماں‬
‫کی موٹی موٹی‬
‫گانڈ پر اپنا ھاتھ‬
‫لہراتے ہوئے‬
‫پرزور چدائی میں‬
‫مصروف تھا‪،،،‬‬
‫ایسی حالت میں‬
‫ساسو ماں کے‬
‫جسم کا انگ انگ‬
‫بالکل واضع‬
‫دکھائی دے رہا تھا‬
‫اور جسم کے خدو‬
‫خال ایسے تھے‬
‫جیسے ‪ 38‬یا ‪40‬‬
‫سال کی گھبرو‬
‫آنٹی کا جسم ہوتا‬
‫ہے‪ ،،،‬ساسو ماں‬
‫کے جسم دیکھ کر‬
‫مجھے ایسا لگا‬
‫جیسے میرے‬
‫سامنے نصری‬
‫آنٹی ہو‪ ،،،‬آہاااااا‬
‫نصری آنٹی تم نے‬
‫بھی مجھے خوب‬
‫مزا دیا تھا‪،،،‬‬
‫میں وہیں دروازے‬
‫کی اوٹ میں کھڑا‬
‫ہوا اپنا لن کو مسل‬
‫مسل کر ساسو ماں‬
‫کو چدواتے ہوئے‬
‫دیکھ رہا تھا کے‬
‫اچانک کسی نے‬
‫مجھے میرے‬
‫کندھے سے‬
‫ہالیا‪،،،،‬‬
‫میں ڈر کے جیسے‬
‫ہی پیچھے مڑا تو‬
‫بھابی کھڑی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫بھابی کو دیکھتے‬
‫ہی میرا اوپر کا‬
‫سانس اوپر اور‬
‫نیچے کا نیچے رہ‬
‫گیا‪،،،،،‬‬
‫بھابی نے مجھے‬
‫وہاں کھڑا پا کر‬
‫سوالیہ نظروں‬
‫سے مجھے دیکھا‬
‫پھر تھوڑا سی‬
‫اپنی گردن کو‬
‫جھکا کر اپنی‬
‫ساس کے کمرے‬
‫کے اندر‬
‫جھانکا‪،،،،‬‬
‫میری تو پھٹنے کو‬
‫ہو رہی تھی کے‬
‫بھابی اب مجھ‬
‫سے غصہ کرے‬
‫گی‪،،،،‬‬
‫لیکن برعکس ہی‬
‫ہوا‪ ،،،‬بھابی نے‬
‫تو کوئی ری‬
‫ایکشن ہی نا دیا‬
‫الٹا میرا ہاتھ پکڑا‬
‫اور اپنے کمرے‬
‫لے گئی‪،،،،‬‬
‫اور بولی بدھو‬
‫میری چوت کی آگ‬
‫ٹھنڈی ہو نہیں رہی‬
‫اور تم وہاں‬
‫دوسروں کی چدائی‬
‫دیکھنے میں لگے‬
‫ہوئے ہو‪،،،،‬‬
‫یہاں میں انتظار کر‬
‫کر تھک گئی کے‬
‫کب آو گے تم‪،،،‬‬
‫ابھی بھابی مزید‬
‫بولنے ہی والی‬
‫تھی کے میرے‬
‫اندر کی گرمی نے‬
‫سب کچھ سائڈ میں‬
‫کیا اور میں نے‬
‫بھابی کو بیڈ پر‬
‫دکھا دے کر خود‬
‫بھی بھابی کے‬
‫اوپر کود پڑا‪،،،‬‬
‫اور پھر زبردست‬
‫چما چاٹی اور ممہ‬
‫پاٹی شروع کر دی‬
‫بھابی کے ساتھ‬
‫بھابی نے بھی‬
‫میری گرمی دیکھ‬
‫کر بھرپور ساتھ‬
‫دیا ہماری زبانیں‬
‫ٹکرانیں لگی اور‬
‫بھابی نے اپنا ہاتھ‬
‫نیچے سے بڑھا‬
‫میرے لن کو اپنے‬
‫ہاتھ کی مٹھی میں‬
‫تھام لیا بس میرے‬
‫لن کو سہالتے‬
‫ہوئے بھابی نے‬
‫میری کسنگ کا‬
‫بھرپور جواب دیا‬
‫بھابی کا جسم بھی‬
‫کسی حد تتک‬
‫ساسو ماں کے‬
‫جسم کے مقابلے‬
‫میں تھا لیکن‬
‫ساسو ماں کی الگ‬
‫ہی بات تھی میرے‬
‫ذہن میں ابھی تک‬
‫ان کا سراپا گھوم‬
‫رہا تھا اسی لئے‬
‫میں بھابی کو‬
‫ساسو ماں ہی‬
‫تصور کر رہا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫اور بہت ہی پر‬
‫جوش انداز میں‬
‫بھابی پر اپنی‬
‫شہوت کے ذریعے‬
‫خوار ہو رہا تھا‪،،،‬‬
‫‪5‬سیکنڈ کے لئے‬
‫ہم چما چاٹی کو‬
‫روکا اور کپڑے‬
‫اتار پھینکے اس‬
‫کے بعد پھر سے‬
‫شروع ہو گئے‬
‫کپڑے کیا بھابی‬
‫نے ٹرانسپرنٹ‬
‫نائٹی پہن رکھی‬
‫تھی اور نیچے‬
‫سے کچھ بھی‬
‫نہیں تھا کیونکہ‬
‫میرے انتظار میں‬
‫مکمل ماحول بنا‬
‫کر انتظام کر رکھا‬
‫تھا بھابی نے‪،،،‬‬
‫اور میں نے‬
‫ویسے ہی شارٹس‬
‫سا نکیر پہنا ہوا‬
‫تھا جو بھابی میرا‬
‫لن پکڑنے کے‬
‫لئے پہلے ہی آدھا‬
‫اتار چکی تھی بس‬
‫اس کو پیروں سے‬
‫نکال باہر کرنا تھا‬
‫تو اس کام میں‬
‫پانچ سیکینڈ بھی‬
‫نہیں لگے ‪،،،‬‬
‫اب ہم دونوں الف‬
‫ننگے بیڈ پر‬
‫پاگلوں کی طرح‬
‫ایک دوسرے کو‬
‫چوم چاٹ رہے‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫اس خت بعد میں‬
‫نے بھابی کے‬
‫پورت جسم کو‬
‫اچھے سے اپنی‬
‫زبان چاٹا اور‬
‫چوما بھابی کی‬
‫سسکاریاں اس کی‬
‫ساس کی طرح‬
‫کمرے میں‬
‫گونجنے لگیں‪،،،‬‬
‫جس سے میرے‬
‫دماغ میں مکمل‬
‫طور پر ہی ساسو‬
‫ماں کا جسم غالب‬
‫آ رہا تھا‪،،،‬‬
‫پورا جسم چومنے‬
‫چاٹنے کے بعد‬
‫بھابی کے‬
‫تربوزوں پر حملہ‬
‫آور ہوا اس کے‬
‫بعد پھر ‪ 69‬پوز بنا‬
‫کر اپنا لن بھابی‬
‫کے منہ میں ڈال‬
‫کر بھابی کی گالبی‬
‫پھدی کو چاٹنے‬
‫لگا‪ ،،،‬اور خوب‬
‫دل لگا کر محنت‬
‫اور لگن سے‬
‫بھابی کی چوت کو‬
‫چاٹ چاٹ کر گیال‬
‫کر دیا اور بھابی‬
‫بھی اسی انداز میں‬
‫میرے پر اپنی زبان‬
‫اور ہونٹوں کو‬
‫تسکین دے رہی‬
‫تھی بظاہر تو‬
‫تسکین مجھے‬
‫مجھے زیادہ مل‬
‫رہی تھی‪ ،،،‬لیکن‬
‫عورت کو بھی‬
‫تسکین کا اللچ ہوتا‬
‫ہے نا‪،،،‬‬

‫اس کے بعد میں‬


‫خانساما والے‬
‫انداز میں جیسے‬
‫وہ ساسو ماں کو‬
‫چود رہا تھا وہی‬
‫انداز بنایا اور‬
‫بھابی کی ٹانگوں‬
‫کو اٹھا کر اپنے‬
‫کندھوں پر رکھا‬
‫اور لن کو سیدھا‬
‫بھابی کی چوت کی‬
‫گہرائیوں میں ایک‬
‫ہی وار میں اتار‬
‫دیا‪ ،،،‬بھابی ہلکی‬
‫سی آہ ہ ہ ہ ہ کر‬
‫کے‬
‫سسسسسسسسس‬
‫کرنے لگی‪ ،،،‬میں‬
‫تین چار ایسے ہی‬
‫زور دار جھٹکے‬
‫مارے اس کے بعد‬
‫اپنا چپو چپاچپ‬
‫چال دیا‪،،،،‬‬
‫کمرے پٹخ پٹخ چپ‬
‫چپ کی آوازوں‬
‫کے میری اور‬
‫بھابی کی ملی جلی‬
‫سسکیاں گونجنے‬
‫لگیں اور ہماری‬
‫چدائی پرجوش ہو‬
‫تی گئ‪،،،‬‬
‫جیسے خانساما‬
‫ساسو ماں کو تابڑ‬
‫توڑ دھکے مار رہا‬
‫تتامیں اس سے‬
‫بھی پاورفل ابداز‬
‫میں بھابی کو‬
‫دھکے مارنے‬
‫لگا‪،،،،‬‬
‫اور ظاہر ہے میرا‬
‫تو ابھی خون‬
‫کھولتا تھا اور پر‬
‫جوش بھی تھا تو‬
‫جھٹکوں میں پاور‬
‫تو ہونی ہی تھیں ‪5‬‬
‫منٹ کے زبردست‬
‫دھکوں کے بعد‬
‫میں ابھی سوچ ہی‬
‫رہا تھا کے‬
‫پوزیشن تبدیل‬
‫کروں اس سے‬
‫پہکے بھابی ہی‬
‫بول اٹھی بس کر‬
‫دے حرامی تھک‬
‫گئی ہوں میں اور‬
‫اس کے ساتھ ہی‬
‫بھابی نے اپنی‬
‫ٹانگوں کے زور‬
‫سے مجھے‬
‫پیچھے کیا‪ ،،،‬میں‬
‫نے پیچھے ہوتے‬
‫ہئ بھابی کو اشارہ‬
‫کیا کے کتیا بن‬
‫جا‪،،،،،‬‬
‫بھابی بھی شاید‬
‫اسی انتظار میں‬
‫تھی فورب ہی کتیا‬
‫بن گئی اور میں‬
‫نے بھابی کی‬
‫موٹی گانڈ چوم‬
‫چاٹ کر اپنے‬
‫گیلے لن کو بھابی‬
‫کی چوت میں پھر‬
‫سے اتار دیا‪،،،،‬‬
‫ایک بار ٹھپ ٹھپ‬
‫ٹھپ کی آوازیں‬
‫کمرے میں ردھم‬
‫بنانے لگی اور‬
‫میں جھٹکے پے‬
‫جھٹکا دے دبا دب‬
‫لگا رہا‪،،،،‬‬
‫ہمیں کوئی ہوش‬
‫ہی نہیں تھا بس‬
‫اپنی مستی میں گم‬
‫لگے ہوئے‬
‫تھے‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کی‬
‫چدائی اور ان کا‬
‫ننگا بھرا بھرا‬
‫جسم دیکھنے کے‬
‫بعد مجھ پر شہوت‬
‫مکمل طور پر‬
‫ھاوی ہو چکی تھی‬
‫‪،،،،‬‬
‫اسی اثنا میں یہ‬
‫بھی بھول گیا تھا‬
‫کے دروازے کو تو‬
‫الک ہی نہیں کیا‪،،،‬‬
‫میں اپنی مستی‬
‫میں بھابی کو چود‬
‫رہا تھا جب کے‬
‫مجھے ایسا بھی‬
‫محسوس ہوا کے‬
‫کوئی ہمیں دیکھ‬
‫رہا ہے لیکن چوت‬
‫کا بھوت مکمل‬
‫طور پر سوار‬
‫تھا‪ ،،،‬تو باہر کی‬
‫طرف یا دروازے‬
‫کی طرف دیہان ہی‬
‫نہیں رہا‪،،،‬‬
‫میں نے جیسے ہی‬
‫دو چار دھکے‬
‫لگائے تو مجھے‬
‫میری چھٹی حس‬
‫نے مجبور کیا اور‬
‫میں دروازے کی‬
‫طرف دیکھا‬
‫دوستوں وہی منظر‬
‫تھا جو کچھ دیر‬
‫پہلے جس جگہ پر‬
‫میں کھڑا ساسو‬
‫ماں کی چدائی‬
‫دیکھ رہا تھا اسی‬
‫طرح وہیں کھڑا‬
‫کوئی ہماری چدائی‬
‫دیکھ رہا تھا‪،،،‬‬
‫پھر اچانک ہی‬
‫دروازہ کھال‬
‫اور ‪،،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫‪S2E18‬‬
‫بھابی کی چوت‬
‫میں لن ڈالے‬
‫جیسے ہی میں نے‬
‫دروازے کی طرف‬
‫دیکھا جو بند کرنا‬
‫بھول گیا تھا‪،،،‬‬
‫ویسے تو میرے‬
‫چودہ طبق روشن‬
‫ہو جاتے اگر ہم‬
‫لوگ غریب ہوتے‬
‫یا پھر مڈل کالس‬
‫ہوتے یا پھر مزہبی‬
‫گھرانے سے تعلق‬
‫ہوتا‪ ،،،‬ایسے میں‬
‫اگر میں اپنی بھابی‬
‫کی چدائی لگا رہا‬
‫ہوتا اور پیچھے‬
‫سے کوئی ہمیں‬
‫رنگے ہاتھوں پکڑ‬
‫کیتا تو بھائی پھر‬
‫ایسے میں جھوٹی‬
‫غیرت کے نام پر‬
‫بہت کچھ ہو جاتا‬
‫ہے‪ ،،،‬بہت کچھ‬
‫سے مراد یہ ہے‬
‫کہ بس گولی چلی‬
‫اور بندا ختم‪،،،‬‬
‫لیکن اس کی نسبت‬
‫اگر دیکھا جائے‬
‫امیروں کا حال تو‬
‫پوچھو ہی مت‬
‫بھائی لوگو‪،،،،‬‬
‫جو جی میں آئے‬
‫کرو مطلب کھال‬
‫کھاو اور ننگا‬
‫نہاو‪،،،،‬‬
‫اور جو بندا مڈل‬
‫کالس ہو اور بہت‬
‫ہی کھٹن وقت‬
‫گزارا چکا ہو بچپن‬
‫سے ہی تو اس‬
‫کے دل اور دماغ‬
‫میں ایک ڈر کی‬
‫فلم ریکارڈ ہو‬
‫جاتی ہے جو بچپن‬
‫سے بڑھاپے تک‬
‫چلتی رہتی ہے‪،،،،‬‬
‫ایسا ہی حال میرا‬
‫تھا‪ ،،،،‬لیکن جب‬
‫معاملہ اس کے‬
‫برعکس ہو جائے‬
‫مطلب آپ جانتے‬
‫بھی ہوں کے میں‬
‫یہ کام غلط کر رہا‬
‫ہوں اور اگر پکڑا‬
‫گیا تو مارا جاوں‬
‫گا پھر تو ویسے‬
‫ہی آپکا ڈر آپ کو‬
‫اندھے کنویں میں‬
‫دھکیلنے کے لئے‬
‫ہی کافی ہے‪،،،،،‬‬
‫بھابی کی ٹانگیں‬
‫میرے کندھوں پر‬
‫تھیں اور میں اپنا‬
‫لن ڈالے تیز ترین‬
‫جھٹکوں کے ساتھ‬
‫مزا لینے میں‬
‫مشغول تھا کے‬
‫دروازے کی طرف‬
‫نظر گھوم گئی‪،،،،‬‬
‫کیا دیکھتا ہوں‬
‫ساسو ماں آنکھیں‬
‫پھاڑے بنا پلکیں‬
‫جھپکائے ہماری‬
‫چدائی دیکھنے‬
‫میں مصروف‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫ہماری نظریں آپس‬
‫میں ٹکرائی اور‬
‫میری گانڈ نے‬
‫میرے کان تک‬
‫اپنی آواز پہنچائی‬
‫دانش میں پھٹنے‬
‫لگی ہوں‪،،،،،،،،،‬‬
‫ساسو ماں اپنی‬
‫بڑی بڑی بادامی‬
‫آنکھیں پھاڑے‬
‫مجھے اپنی بہو کو‬
‫چودواتا ہوا دیکھ‬
‫رہی تھیں‪ ،،،‬میں‬
‫ڈر کے مارے‬
‫پیچھے ہٹنے کا‬
‫ارادا کرہی رہا تھا‬
‫کے میری نظر‬
‫ساسو ماں کے‬
‫نچلے جسم پر پڑ‬
‫گئ‪،،،،‬‬
‫واہ اااااہااااااا کیا‬
‫ہی نظارا تھا‪،،،‬‬
‫جسے دیکھتے ہی‬
‫میرا ارادا جو ابھی‬
‫پیچھے ہٹنے کا بن‬
‫ہی رہا تھا وہ ارادہ‬
‫ملتوی بھی ہوا اور‬
‫پھر میرے‬
‫جھٹکوں میں مزید‬
‫تیزی کرنے کا‬
‫ارادہ بن گیا اور‬
‫ہوا بھی ایسا ہی‪،،،‬‬
‫کیونکہ ساسو ماں‬
‫کا جسم نیچے سے‬
‫تو الف الف الف‬
‫ننگا تھا جسم پر‬
‫دو بڑے بڑے کنگ‬
‫سائز کے ممے جو‬
‫لچکدار خم کھائے‬
‫اپنی آٹھان سے‬
‫ڈھلوان کا نظارا‬
‫پیش کر تھے اور‬
‫اس کے نیچے‬
‫ہلکی ہلکی چربی‬
‫سے تھوڑا سا‬
‫موٹا پیٹ افففففف‬
‫قیامت تھا قیامت‪،،،‬‬
‫پھر اس سے‬
‫نیچے موٹے‬
‫گوشت اور تگڑی‬
‫بھینس کی طرح‬
‫موٹے موٹے پٹ‬
‫افففففف دل کیا کے‬
‫بس ابھی جا پہلے‬
‫ان موٹی موٹی‬
‫جانھگوں والے‬
‫پٹوں پر لپک پڑوں‬
‫اور چاٹ چاٹ کر‬
‫کاٹ کاٹ کر کھا‬
‫جاوں‪،،،،‬‬
‫ساسوں ماں اب‬
‫ہمیں دیکھ رہی‬
‫تھیں اور میں‬
‫بھابی کو تیزم تیز‬
‫جھٹکے مارتا ہوا‬
‫دیکھ رہا تھا‪،،،،‬‬
‫شاید ابھی تک‬
‫بھابی کی نظر‬
‫دروازے پر نہیں‬
‫تھی اسی لئے‬
‫بھابی کی سسکیاں‬
‫مزے والی‬
‫سسکیاں تھیں جو‬
‫مجھے تو گرما ہی‬
‫رہیں تھیں وہاں‬
‫کھڑی ساسو ماں‬
‫بھی سسکیاں اور‬
‫جھٹکوں سے گرم‬
‫ہو گئیں تھیں اور‬
‫نا چاہتے ہوئے‬
‫بھی اپنے داماد‬
‫اور بہو کو جنسی‬
‫تعلق کو دیکھتے‬
‫ہوئے ساسو ماں‬
‫کا اپنا ہاتھ سیدھا‬
‫انکی چوت پر پہنچ‬
‫گیا‪ ،،،،،‬اففف‬
‫ساسو ماں کے‬
‫موٹے موٹے پٹوں‬
‫میں موٹی موٹی‬
‫اٹھان کے ساتھ‬
‫چوت کے دو ہونٹ‬
‫افففف کیا ہی‬
‫گوالئی کے انداز‬
‫میں کیا ہی شہوت‬
‫سے بھرپور دو‬
‫گالبی ہونٹ‪،،،،‬‬
‫افففف اس عمر‬
‫میں بھی ساسو‬
‫ماں کی جوانی کی‬
‫داد دینی پڑی‪،،،،‬‬
‫خیر ساسو ماں نے‬
‫اپنی چوت کو‬
‫سہالنا شروع ہی‬
‫کیا تھا کے کسی‬
‫نے ساسو ماں کو‬
‫دروازے سے‬
‫پیچھے کھینچ‬
‫لیا‪ ،،،،‬اور وہ‬
‫کوئی اور نہیں وہی‬
‫خانساما چچا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫اوجھل ہوتے ہی‬
‫میں ایک دم رکا‬
‫لیکن پھر بات‬
‫سمجھ آتے ہی میں‬
‫دوبارہ سے بھابی‬
‫کی چوت کی‬
‫کھدائی کرنے‬
‫لگا‪،،،،‬‬
‫اتنے میں بھابی‬
‫بھی نیچے سے‬
‫تڑپنے لگی اور‬
‫میرا بھی وہی حال‬
‫ہونے لگا‪،،،‬‬
‫جوڑوں سے رگو‬
‫سے خون اکٹھا‬
‫ہونا شروع ہوا اور‬
‫یہ ہی وہ لمحہ ہوتا‬
‫ہے جس کے مزے‬
‫کے لئے انسان‬
‫کسی کو نہیں‬
‫دیکھتا بس دیکھتا‬
‫ہے تو اس کی‬
‫دونوں التوں کے‬
‫درمیان بنے چیر‬
‫کو لکیر کو اور‬
‫پھر اسی لکیر کے‬
‫فقیر بننے کے‬
‫کئے تگ و دو اور‬
‫اس کے بعد کا جو‬
‫مزا ہے تڑپنے کا‬
‫افففففف وہ تڑپنا‬
‫کیا جس کیفیت‬
‫میں‪ ،،‬میں ابھی‬
‫گزر رہا تھا پورے‬
‫جسم میں ہلچل ہونا‬
‫اور پھر کسی‬
‫طوفان کا مکمل‬
‫جسم میں گردش‬
‫کرنا اور گردش کا‬
‫اثر دماغ تک اثر‬
‫کرنا افففف پھر‬
‫اپنے لن کے‬
‫راستے نکلتا ہوا‬
‫مال یہ بتاتا ہے‬
‫کے یہی وہ مزا‬
‫ہے جانی جس کے‬
‫کئے قتل بھی ہو‬
‫جاتے ہیں ‪،،،‬‬
‫افففف یہی کیفیت‬
‫میں مبتال میرا‬
‫سارا کا سارا مال‬
‫بھابی کی چوت کو‬
‫سیراب کرنے لگا‬
‫اور جو کیفیت‬
‫میری تھی بھابی‬
‫کی بھی ویسی ہی‬
‫یا پھر یوں کہو‬
‫کے کچھ زیادہ وہ‬
‫اس کیفیت میں‬
‫مبتال تھی کیونکہ‬
‫فارغ ہوتے وقت‬
‫اس کی درد بھری‬
‫اور مزے کی‬
‫چیخیں بتا رہی‬
‫تھیں کے وہ شدید‬
‫مزے میں ہے ہم‬
‫دونوں کا برابر‬
‫فارغ ہونا الگ ہی‬
‫مزے میں کے گیا‬
‫اور پھر میں بھابی‬
‫کے اوپر لیٹا ہانپتا‬
‫ہوا کب سو گیا پتا‬
‫ہی نا چال‪،،،،،‬‬
‫اگلے دن ناشتے‬
‫کی ٹیبل پر میں‬
‫اور ساسو ماں‬
‫ایک دوسرے کو‬
‫کن اکھیوں سے‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫ایک دوسرے کو‬
‫ایک دوسری کی‬
‫ھوس کی نشاندہی‬
‫کرواتے رہے‪،،،،‬‬
‫خانساما چچا بھی‬
‫کھکال کھال دکھ رہا‬
‫تھا اور یہ سب‬
‫میں نے آج ہی‬
‫نوٹ کیا کے جس‬
‫دب چچا کھال کھال‬
‫سا دکھتا تھا اس‬
‫کا مطلب تھا کے‬
‫وہ پچھلی گزری‬
‫میں ساسو ماں کو‬
‫چود چکا ہوتا‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫یہ خیال بھی آج‬
‫پکا ہوا کیونکہ‬
‫میں دیکھ چکا تھا‬
‫چدائی ‪ ،،،‬اگر نا‬
‫دیکھی ہوتی تو‬
‫پھر مجھے یہ‬
‫نارمل ہی لگتا‪،،،‬‬
‫خیر ناشتا ہوا تو‬
‫مجھے عرفان کی‬
‫کال آئی کے فالں‬
‫جگہ پہنچ جاو‬
‫ضروری کام‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫ناشتہ کرتے ہی‬
‫میں عرفان کی‬
‫بتائی ہوئی جگہ پر‬
‫پہنچا تو عرفان‬
‫مجھے لئے بلڈنگ‬
‫میں داخل ہوا اور‬
‫اپنے آفس میں کے‬
‫آیا جہاں سسر جی‬
‫اور کچھ اور بھی‬
‫تھے انڈین بھی‬
‫تھے پاکستانی اور‬
‫کچھ گورے اور دو‬
‫چار عربی لوگ‬
‫بھی تھے‪،،،‬‬
‫سسر جی میرا‬
‫تعارف سب سے‬
‫کروایا اور یہ اس‬
‫کپمنی کا سی ای‬
‫او ہے آج کے بعد‬
‫سب نظام یہ‬
‫سنبھالے گا‪،،،،‬‬
‫سب نے مجھے‬
‫ویلکم کہا اور میں‬
‫سوچ میں پڑ گیا‬
‫کے یہ اب کیا چکر‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫بلکہ گھنا گھن‬
‫چکر ہے‪ ،،،،‬خیر‬
‫مجھے کیا اعتراز‬
‫ہونا تھا میرا‬
‫مقصد تو صرف‬
‫نوکری کرنا تھا جو‬
‫میں نے کرنی تھی‬
‫کیونکہ اب تو‬
‫مکمل طور پر ہی‬
‫اب کا ہو گیا تھا نا‬
‫سو اتنا عجیب‬
‫محسوس نا ہوا‬
‫کیونکہ کینیڈا میں‬
‫بھی عدنان کے‬
‫ساتھ میں نے‬
‫اچھی اڑان دی تھی‬
‫اپنی کمپنی کو‪،،،‬‬
‫اور یہاں بھی‬
‫کوشش یہی ہوتی‬
‫کیونکہ دل کا برا‬
‫انسان تو میں ہوں‬
‫نہیں اور نا ہی‬
‫تھا‪ ،،،‬سو ایک‬
‫فریضہ سمجھ کر‬
‫قبول کیا اور دل‬
‫لگا کر محنت‬
‫کرنے کا اعتبار‬
‫بھی دالیا‪ ،،،‬سسر‬
‫میری بات سے‬
‫بہت خوش ہوا اور‬
‫میرا بڑا ساال‬
‫عرفان بھی ‪ ،،‬کے‬
‫اب سے دانش کی‬
‫ہی ساری سر‬
‫دردی ہو گی‪،،،‬‬
‫خیر مجھے کیا‬
‫ٹینشن تھی جہاں‬
‫میں گنجے گوروں‬
‫کو کنکگھی بیچ‬
‫سکتا تھا تو یہاں‬
‫کونسا مشکل پیش‬
‫آنی ہے‪،،،‬‬
‫اس کے بعد میرے‬
‫سسر نے مجھے‬
‫ٹیم سے کچھ تقریر‬
‫جھاڑنے کا کہا ‪،،،‬‬
‫لیکن باتیں‬
‫چودنےکا ماہر تو‬
‫میں بچپن سے ہی‬
‫تھا اور اب یہاں‬
‫بھی دو چار باتیں‬
‫چود دیں تو کیا‬
‫ہوجائے گا کچھ‬
‫بھی نہیں‪،،،‬‬
‫خیر میں نے سٹاف‬
‫سے اپنا تعارف‬
‫کروایا اس کے بعد‬
‫کام کی ایک میٹنگ‬
‫رکھی اور سب کو‬
‫چلتا کر دیا‪،،،،‬‬
‫اس کے بعد میں‬
‫‪،‬سسر اور عرفان‬
‫کے ساتھ گھر‬
‫آگیا‪،،،‬‬
‫کھانا وغیرہ کھا کر‬
‫سسر جی اپنے‬
‫کمرے میں اور‬
‫عرفان اپنے کمرے‬
‫جا کر سو گئے‬
‫کیونکہ رات کی‬
‫پارٹی اور پھر دن‬
‫کا کام نیند پوری نا‬
‫ہونے کی سے‬
‫بڑی وجہ تھی اور‬
‫وہ دونوں سو‬
‫گئے‪،،،‬‬
‫بھابی بھی عرفاب‬
‫کے پیچھے روم‬
‫میں چلی گئی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں بھی‬
‫جانے ہی لگی تھی‬
‫لیکن جانے سے‬
‫پہلے مجھے کہہ‬
‫گئی کے جانا مت‬
‫میں آتی ہوں ابھی‬
‫کچھ کام‬
‫ہے‪،،،،‬اور ایک‬
‫سکیسی سی‬
‫مسکان دئے‬
‫کمرے میں چکی‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫سمجھ تو میں گیا‬
‫تھا کے بات کیا‬
‫لیکن پھر بھی اس‬
‫کا کمال دیکھنا‬
‫باقی تھا‪،،،‬‬
‫خیر تھوڑی ہی دیر‬
‫گزری تھی ساسو‬
‫ماں پھر واپس‬
‫آگئ‪،،،‬‬
‫اور میرے پاس آ‬
‫کر بیٹھ گئ‪،،،‬‬
‫ہم دونوں نے ایک‬
‫دوسرے کو دیکھا‬
‫اور پھر ساسو ماں‬
‫بولی دانش رات کو‬
‫مجھے ایک جگہ‬
‫جانا ہے کیا میرے‬
‫ساتھ چلو گے‪،،،‬‬
‫عرفان کی بیوی‬
‫نہیں جانا چاہتی‬
‫اسی لئے تمہیں‬
‫میرے ساتھ چلنا‬
‫ہوگا‪،،،‬‬
‫میں نے بھی‬
‫اچھے بچے کی‬
‫طرح جی ضرور‬
‫کی عرضی لگا‬
‫دی‪ ،،،‬ساسو ماں‬
‫میرے سر کے‬
‫بالوں میں ہاتھ‬
‫پھیر کر اٹھ کر‬
‫واپس کمرے میں‬
‫چلی گئی اور‬
‫جاتے جاتے وہی‬
‫قتالنہ مسکان کا‬
‫نظارا کروا گئ‪،،،‬‬
‫ٹائم ابھی بہت تھا‬
‫اور مجھے کنفرم‬
‫بھی تھا کے شام‬
‫سے پہلے یہ لوگ‬
‫سو کر اٹھنے‬
‫والے نہیں ہیں‪،،،‬‬
‫تو میں نے تب تک‬
‫انتظار نا کرنا‬
‫مناسب سمجھا اور‬
‫مانی کو فون لگا‬
‫کر اس سے اجازت‬
‫لی اور پھر مانی‬
‫کی طرف نکل‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫مانی اپنے آفس‬
‫میں ہی تھا ہم‬
‫چائے پیتے ہوئے‬
‫گپ شپ بھی کرتے‬
‫رہے اور اپنی‬
‫پرانی یادیں تازہ‬
‫کرتے رہے‪،،،‬‬
‫پھر گپ شپ کے‬
‫بعد میں واپس گھر‬
‫آگیا‪،،،‬‬
‫پھر رات کا کھانا‬
‫کھایا سسر جی اور‬
‫عرفان تو گھوڑے‬
‫بیچ کر سو رہے‬
‫تھے جبکہ میں‬
‫انتظار میں تھا کے‬
‫کب جانا ہے ساسو‬
‫ماں کے ساتھ‪،،،‬‬
‫خیر بھابی کے روم‬
‫میں جانے کے بعد‬
‫ساسو ماں بھی‬
‫تیار ہونے چلی‬
‫گئی اور مجھے‬
‫بھی کہہ گئی کے‬
‫تیار ہو جاو کچھ‬
‫اپنا پہن لینا کسی‬
‫خاص جگہ جانا‬
‫ہے‪ ،‬میں بھی‬
‫جلدی سے تیار ہو‬
‫گیا ‪ ،،،‬تیار کیا ہونا‬
‫تھا بس کپڑے ہی‬
‫چینج کرنے تھے‬
‫وہ کر لئے پھر‬
‫سے ھال میں آ کر‬
‫بیتھ گیا پھر کچھ‬
‫ہی دیر بعد ساسو‬
‫میں ایک زبردست‬
‫قسم کی انڈین‬
‫ساڑھی پہنے باہر‬
‫آئی کیا ہی غضب‬
‫ڈھا رہی تھی‬
‫ساڑھی میں واقع‬
‫ہی کسی جوان ‪33‬‬
‫یا ‪ 35‬سال کی‬
‫گھبرو عورت لگ‬
‫رہی تھی‪،،،‬‬
‫خیر ہم گھر سے‬
‫نکلے اور ساسو‬
‫ماں نے ڈرائیور‬
‫کو پتا بتا دیا اور‬
‫پھر ہم گاڑی میں‬
‫بیٹھ گئے اور ویاں‬
‫سے نکل گئے‪،،،،‬‬
‫ہم لو دبئی کے‬
‫پوش ایریا میں‬
‫جہاں عربی لوگوں‬
‫ہی ولالز ہوتے ہیں‬
‫ایسا ہی کوئی‬
‫عالقہ تھا‪ ،،،،‬خیر‬
‫ہم ایک بڑے وللے‬
‫کے آگے رکے اور‬
‫گاڑی سے نکلے‬
‫اور پھر اسی وللے‬
‫کے ابدر چلے‬
‫گئے‪ ،،،‬اندر داخل‬
‫ہوتے ہی اندر کا‬
‫منظر ‪ ،،،،،‬کچھ‬
‫یوں تھا کے ہر‬
‫طرف تتلیاں ہی‬
‫تتلیاں‪ ،،،‬رنگ‬
‫برنگی گوری‬
‫گوری سیکسی‬
‫سیکسی تتلیاں‪،،،‬‬
‫کھلی ننگی ٹانگوں‬
‫والی اور ہر قسم‬
‫کے لباس میں‬
‫ملبوس وہاں‬
‫مختلف ملکوں کی‬
‫لڑکیا عورتیں اور‬
‫دوشیزائیں گھوم‬
‫پھر رہئ تھیں‪،،،،‬‬
‫بظاہر یہ ایک‬
‫تقعیب تھی یا کوئی‬
‫پارٹی تھی‪ ،،،‬اور‬
‫پارٹی ہی تھی‬
‫جسے عورتوں کی‬
‫کٹی پارٹی کہہ‬
‫لیں‪،،،‬‬
‫وہاں سب عورتیں‬
‫ہی عورتیں تھیں‬
‫اور جو مرد تھے‬
‫وہ میرے جیسے‬
‫ہی تھے مطلب ‪16‬‬
‫سال سے ‪ 25‬سال‬
‫تک ہوں گے‬
‫بس‪،،،،‬‬
‫اور جیسے میں‬
‫اپنی ساس کے‬
‫ساتھ آیا تھا ایک‬
‫جوڑا بن کر مطلب‬
‫یہی تھا کے وہ‬
‫دوسرے سب‬
‫لونڈے بھی ایسے‬
‫ہی کسی نا کسی کا‬
‫جوڑی دار ہوگا‪،،،‬‬
‫کٹی پاڑتی میں‬
‫میری ساسو ماں‬
‫نے اپنی کچھ‬
‫سہیلیوں کے ساتھ‬
‫میری مالقات‬
‫کروائی کے اور وہ‬
‫عورتیں جن سے‬
‫میرا تعارف کروایا‬
‫گیا تھا وہ کوئی‬
‫اور نہیں بلکہ وہ‬
‫سب ہی ان کی‬
‫بیویاں یا‬
‫معشوقائیں تھیں‬
‫جو ہماری کمپنی‬
‫کے افسران‬
‫تھے‪ ،،،‬مطلب‬
‫پچھلی رات کو‬
‫مردوں کی پارٹی‬
‫تھی اور آج رات‬
‫عورتوں کی پارٹئ‬
‫ہو رہی ہے‪،،،،‬‬
‫اب کیا ہوتا ہے‬
‫دیکھتے ہیں‪،،،،‬‬
‫آگے ہونا کیا تھا‬
‫دانس فلور پر‬
‫گوریاں ناچ رہی‬
‫تھیں شراب عام‬
‫چل رہی تھی ہر‬
‫کوئی اپنا اپنا‬
‫گروپ بنائے شراب‬
‫اور کباب کے‬
‫چسکے لے رہا تھا‬
‫ساسو ماں نے‬
‫بھی اپنی بزبنس‬
‫فرینڈز کے ساتھ‬
‫اپنا موحول بنانا‬
‫شروع کر دیا‪،،،،‬‬
‫مطلب شراب اور‬
‫کباب کے ساتھ‬
‫کھا رہے ہیں اور‬
‫پی رہے ہیں‪،،،،‬‬
‫میں نے اپنے لئے‬
‫ایک گالس میں‬
‫ہیگ بنایا اور‬
‫کوئی اکیلی جگہ پر‬
‫دیکھ کر وہاں پہنچ‬
‫گیا اور سکون‬
‫سے بیٹھ کر ہر‬
‫طرف آدھی آدھی‬
‫ننگی عورتوں کو‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫شراب کے چسکے‬
‫کینے لگا‪ ،،،‬اور‬
‫وہاں بیٹھا ساسوں‬
‫ماں پر بھی نظر‬
‫رکھے ہوئے تھا‬
‫کے جب یہ‬
‫ڈگمگائے گی تو ہم‬
‫ہی کام آئیں‬
‫گے‪،،،،‬‬
‫اور پھر ایسا ہی‬
‫ہوا ھس بھی ٹیبل‬
‫پر نظر جاتی وہاں‬
‫کوئئ نا کوئی ڈھیر‬
‫ہوا دکھائی دیتا‬
‫مطلب اب لوگ پی‬
‫پی کر نڈھال ہونے‬
‫لگے کیونکہ‬
‫شراب کا نشہ ہی‬
‫ایسا ہے زیادہ پی‬
‫لو توہ ھر ہوش‬
‫کہا رہتا ہے ‪،،،‬‬
‫میری نظر جب‬
‫ساسو ماں کی ٹیبل‬
‫پر گئی تو وہاں‬
‫بھی دو چار لپک‬
‫چکی تھیں اور‬
‫ساسو ماں بھی‬
‫ہنستے ہنستے‬
‫باتیں کرتے ہوئے‬
‫ڈمگ رہی تھی‪،،،‬‬
‫لیکن جب دیکھا‬
‫کے ساسو ماں‬
‫کے ساتھ دو‬
‫امریکن گوریاں‬
‫بالکل نیوٹرن‬
‫بیٹھئ ہیں تو‬
‫مجھے حیرت ہوئی‬
‫کیونکہ پی تو وہ‬
‫بھی برابر کا رہی‬
‫تھیں لیکن وہ لوگ‬
‫پینے کے عادی‬
‫ہیں اس لئے وہ‬
‫مزے لے رہی‬
‫تھیں سب کے‪،،،،‬‬
‫خیر میں وہاں سے‬
‫اٹھا جہاں بیٹھا تھا‬
‫ساسو ماں کی‬
‫طرف بڑھا اور ان‬
‫کو وہاں سے‬
‫اٹھاتے ہوئت بوال‬
‫کے چلئے گھر‬
‫چلتے ہیں‪،،،،‬‬
‫لیکن ساتھ بیٹی‬
‫امریکن گوری جو‬
‫ہماری کمپنی کے‬
‫ایچ آر کی بیوی‬
‫تھی بولی کے سر‬
‫پلیز یہ رولز نہیں‬
‫ہیں اس پارٹی کے‬
‫تو آپ ان کو گھر‬
‫نہیں لے جا‬
‫سکتے جب تک یہ‬
‫مکمل طور پر بے‬
‫ہوش نا ہو‬
‫جائیں‪ ،،،‬تو آپ‬
‫ابھی انتظار‬
‫کیجئے‪،،،‬‬
‫یی سب اس نے‬
‫انگلش میں کہا تھا‬
‫تو میں نے بھی‬
‫انگلش میں ہی‬
‫جواب دے کر بتا‬
‫دیا کے ٹھیک‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫لیکن ساسو ماں‬
‫ہنستے ہنستے‬
‫شراب کے نشے‬
‫میں ڈوبی ہوےی‬
‫بولی ‪ ،،،،،‬مجھے‬
‫کچھ نہیں ہونا اور‬
‫نا ہی میں نے بے‬
‫ہوش ہونا ہے‪،،،،‬‬
‫پھر ہنسنے لگ‬
‫گئیں اور جو ہوش‬
‫میں کچھ کھچ باقی‬
‫تھے وہ بھی ینس‬
‫پڑے اور پھر آپ‬
‫تو جانتے ہی ہیں‬
‫نشے میں ٹن بندے‬
‫کو تھوڑا سا ہنسا‬
‫دو پھر سب ہی‬
‫ہنسنے لگ جاتے‬
‫ہیں اور ایسا ہی‬
‫ہوا سب ہی ہنسنے‬
‫لگ گئے اور میں‬
‫جا کر اپنی اسی‬
‫جگہ پر بیٹھ‬
‫گیا‪،،،،‬‬
‫بیٹھے بیٹھے میں‬
‫نے بھی دو مزید‬
‫پیگ چڑھا لئے‬
‫اور گھوم میں بھی‬
‫رہا تھا لیکن اتنا‬
‫نہیں کے اب میں‬
‫بھی بے ہوش یا‬
‫ٹن ہو کر لم لیٹ‬
‫ہوجاتا لئکن پھر‬
‫خود پر کنٹرول کیا‬
‫اور خود کو روکا‬
‫بھی‪،،،،‬‬
‫اب میں ایک نرم‬
‫سے صوفے بیٹھا‬
‫پرسکون ہو کر‬
‫آنکھیں بند کر کے‬
‫سرور لے رہا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫مجھے محسوس‬
‫ہوا کے میرے‬
‫ساتھ کوئی آ کر‬
‫بیٹھا ہے‪،،،،‬‬
‫اور اس نے میرے‬
‫پٹ پر یاتھ رکھ کر‬
‫مجھے ہالیا اور‬
‫آواز دی‬
‫دانشششش‪،،،،،،‬‬
‫میں نے نشے میں‬
‫ڈوبے ہوئے سرور‬
‫کے ساتھ آنکھیں‬
‫کھولی تو پہلے‬
‫ہلکا ہلکا دھندال سا‬
‫اور پھر کچھ ہی‬
‫سیکینڈز کے بعد‬
‫اس کا چہرہ واضع‬
‫ہوا ‪ ،،،‬اور وہ‬
‫کوئی اور نہیں‬
‫میری دل کی رانی‬
‫میرا پہال پیار عمی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫بلیک کلر کی‬
‫ساڑھی میں‬
‫ملبوس افففف اور‬
‫ساڑھی کا پلو‬
‫کندھے پر اور‬
‫کندھا بلکل ننگا‬
‫کیونکہ بالوز تو‬
‫تھا نہیں بس ایک‬
‫سیکسی سا بلیک‬
‫کلر کا برا پہنا ہوا‬
‫تھا عمی کے‬
‫کندھے ننگے اور‬
‫یہاں تک کےبریزر‬
‫سے جھلکتا ہوا‬
‫مموں کا کلیوج‬
‫بھی واضع تھا اور‬
‫برا کے نیچے چٹا‬
‫سفید صاف ستھرا‬
‫چکنا چکنا پیٹ‬
‫افففففف آج تو‬
‫قیامت ہی ڈھا رہی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫عمی کا یہ روپ‬
‫مجھ پر شراب سے‬
‫بھی زیادہ نشہ دے‬
‫رہا تھا‪،،،،‬‬
‫عمی کو دیکھتے‬
‫ہی میں نشے میں‬
‫بل بالیا کے عمی‬
‫تم یہاں کیا کر رہی‬
‫ہو‪،،،،‬؟‬
‫عمی میری بات کر‬
‫پہلے تو‬
‫مسکرائی اور پھر‬
‫بولی بائی دا وے‬
‫یہ سوال تو مجھے‬
‫تم سے کرنا‬
‫چاہیے تھا مسٹر‬
‫دانش ‪ ،،،،‬لیکن‬
‫پھر بھی تمہاری‬
‫معلومات میں‬
‫اضافہ کر دیتی ہوں‬
‫کے یہ عورتوں‬
‫کی پارٹی ہے اور‬
‫تم تو مکمل مرد ہو‬
‫پھر یہاں کیسے‬
‫اور کس کے ساتھ‬
‫اور پھر ادھر ادھر‬
‫نظر دوڑانے لگی‬
‫تو عمی کی نظر‬
‫میری ساس پر پڑ‬
‫گئی اور اچلتے‬
‫ہوئے بولی اوہ یہ‬
‫کیا‪ ،،،‬کیا تم اپنی‬
‫ساس کے ساتھ‬
‫ایسی پارٹی پر‬
‫آئے ہو؟؟؟؟؟‬
‫اب یہ میرے لئے‬
‫بوکھالہٹ ہیدا‬
‫کرنے واال سوال‬
‫تھا‪ ،،،‬لیکن میں‬
‫نشے میں ٹن تھا‬
‫تو مجھے کچھ‬
‫محسوس نا ہوا تو‬
‫نارمل ہی رہا اور‬
‫بوال تو کیا ہوا‬
‫انہوں نے ہی‬
‫مجھے دعوت دی‬
‫تھی اس پارٹی کی‬
‫سو میں آگیا‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫‪S2EP19,20‬‬
‫عمیکے سامنے‬
‫بیٹھا پیگ لگاتے‬
‫ہوئے یہ سوچ رہا‬
‫تھا کے آخر یہ‬
‫کیسی پارٹی ہے‬
‫اور عمی اتنا‬
‫حیران کیوں ہوئی‬
‫آخر کیا بات ہو‬
‫سکتی ہے عمی‬
‫کی حیرانگی کے‬
‫پیچھے‪،،،‬‬
‫مجھے خاموش‬
‫دیکھ عمی خود ہی‬
‫بولی ‪،،،‬‬
‫عمی‪،،،‬‬
‫دانش برا مانو تو‬
‫ایک بات‬
‫پوچھوں؟؟؟؟‬
‫میں سرور میں‬
‫مست تھا اور اسی‬
‫ٹوں میں بوال جی‬
‫پوچھیں جناب‪،،،‬‬
‫عمی‪،،،‬‬
‫دیکھو بڑا عجیب‬
‫لگ رہا ہے اور‬
‫پوچھتے ہوئے تو‬
‫اور بھی عجیب‬
‫لگ رہا لیکن پھر‬
‫بھی ضرور‬
‫پوچھوں گی‪،،،‬‬
‫کیونکہ تمہیں‬
‫تمہارے بچپنے‬
‫سے جانتی‬
‫ہوں‪،،،،‬‬
‫تو اب مجھے یہ‬
‫بتاو کے کیا‬
‫تمہاری ساس کا‬
‫تمہارے ساتھ کوئی‬
‫سین ہے؟؟؟؟‬
‫اور پھر ساتھ ہی‬
‫بولی کے اب یہ‬
‫مت کہنا کے سین‬
‫مطلب‪،،،،‬‬
‫تم بچے نہیں ہو‬
‫اور جو پوچھنا‬
‫چاہتی ہوں وہ‬
‫سمجھ بطی گئے‬
‫ہو گے سو بتا دو‬
‫اب‪،،،،‬‬
‫عمی کی بات سن‬
‫کے ہکا بکا رہ گیا‬
‫کے یہ کیا پوچھ‬
‫رہی ہے‪،،،،‬‬
‫لیکن پھر سوچا‬
‫کے جو سچ ہے‬
‫بتا دیتا ہوں‪،،،‬‬
‫اور ویسے بھی‬
‫نشے میں ہمیشہ‬
‫سچ ہی بوال ہے‪،،،‬‬
‫تو میں نے عمی‬
‫کی آنکھوں دیکھا‬
‫جو میرے جواب‬
‫کی منتظر تھیں‪،،،‬‬
‫عمی کی آنکھوں‬
‫میں آنکھیں ڈال کر‬
‫بس اتنا ہی کہا‪،،،‬‬
‫ابھی تک سین‬
‫نہیں ہوا‪،،،،،،‬‬
‫اور میری یہ بات‬
‫سچ تھی عمی بھی‬
‫سمجھ گئی‪ ،،،‬اور‬
‫پھر ساتھ ہی بولی‬
‫مطلب جلد ہی ہو‬
‫جائے گا نا‪،،،،،‬‬
‫پھر شرارتی سی‬
‫مسکان چہرے پے‬
‫سجائے ہوئے‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫دیکھنے لگی‪،،،‬‬
‫میں نے بھی‬
‫ویسے ہی جواب‬
‫دیا ہاں بس‬
‫سمجھو ہو ہی‬
‫گیا‪،،،‬زیادہ دور‬
‫بھی نہیں‪،،،‬‬
‫ام ہممممممم‪،،،‬‬
‫عمی لہے میں‬
‫بولی تو اچھا یہ‬
‫بات ہے‪،،،‬‬
‫خیر یہاں یہ سب‬
‫نارمل سمجھو‪،،،‬‬
‫تم اپنے چاروں‬
‫طرف نظر دوڑاو‬
‫اور تمہیں جتنے‬
‫بھی یہاں نوجوان‬
‫لڑکے نظر آئیں‬
‫گے تمہاری طرح‬
‫وہ سب کسی آنٹی‬
‫کے ساتھ یا کسی‬
‫عورت کے ساتھ‬
‫آئے ہوئے‪،،،‬‬
‫اور یو نو‪ ،،،‬ان‬
‫میں سے کوئی‬
‫اپنی ماں کا بیٹا‬
‫ہے تو کوئی اپنی‬
‫بھابی کا دیور ہے‬
‫‪،،‬‬
‫اور تو اور کوئی نا‬
‫کوئی کسی کا سگا‬
‫بھائی بھی ہو‬
‫سکتا ہے‪،،،،‬‬
‫اور ایسے ہی تم‬
‫داماد اپنی ساس‬
‫کے ساتھ بھی آئے‬
‫ہو‪،،،‬‬
‫تو اب‬
‫سمجھے؟؟؟؟‬
‫سمجھ تو میں گیا‬
‫تھا کے بیسکلی یہ‬
‫ایک انسیسٹ‬
‫پارٹی تھی جس‬
‫میں ہر کوئی اپنا‬
‫خفیہ انسییٹ پارٹنر‬
‫التا ہے‪ ،،،‬اور رہی‬
‫بات میری تو ‪،،،‬‬
‫میری ساسو ماں‬
‫مجھے اپنا‬
‫انسیسٹ پارٹنر‬
‫کے طور پر اس‬
‫محفل میں الئی‬
‫تھی‪ ،،،،‬اور رہی‬
‫بات عمی کی‬
‫تو‪ ،،،،‬عمی‪،،،،‬‬
‫ہممممم سوال یہ‬
‫اٹھتا ہے اب کے‬
‫کیا عمی بھی‬
‫انسیسٹ ہے ؟؟؟؟‬
‫کیا واقع ہی؟؟؟؟‬
‫نہیں یار یہ کیسے‬
‫ہو سکتا ہے عمی‬
‫بھی انسیسٹ‬
‫ہے؟؟؟؟؟‬
‫میرے زہن میں‬
‫آتے ہی میں نے‬
‫عمی کی طرف کی‬
‫دیکھا اور دیکھتا‬
‫ہی رہا‪،،،،‬‬
‫عمی نے اپنی‬
‫بھنویں اوپر کی‬
‫اور پوچھا‬
‫کیا؟؟؟؟؟؟‬
‫کیا دیکھتے ہو‪،،،،‬‬
‫کیا چیز پریشان کر‬
‫رہی ہے‬
‫دانش؟؟؟؟؟‬
‫عمی کو دیکھتے‬
‫ہوئے میں بوال ‪،،،‬‬
‫نہیں کچھ نہیں بس‬
‫کچھ بس کل رات‬
‫کو میں نے‬
‫دیکھا‪،،،‬‬
‫عمی‪ ،،،‬کیا‬
‫دیکھا؟؟؟؟‬
‫میں نے دیکھا کے‬
‫میری ساس ہمارے‬
‫گھر کے خانسامہ‬
‫چچا کے ساتھ‬
‫سیکس کر رہی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫دوستوں عمی کے‬
‫بارے میں خیاالت‬
‫اور جزبات آپ‬
‫پہلے سے ہی‬
‫جانتے ہو‪ ،،،‬میں‬
‫‪ 14‬یا ‪ 15‬سال کا‬
‫تھا جب سے عمی‬
‫میری دل کی رانی‬
‫تھی اور اس کی‬
‫ایک جھلک‬
‫دیکھتے ہی‬
‫مجھے کچھ کچھ‬
‫ہو جاتا تھا‪،،،‬‬
‫لیکن اب عمر کے‬
‫میچیور حصے میں‬
‫تھا تو بال جھجک‬
‫عمی کو کہہ ڈاال‪،،،‬‬
‫کے میں نے اپنی‬
‫ساس کو سیکس‬
‫کرتے دیکھا‪،،،،‬‬
‫عمی نے میری‬
‫بات سنی اور بولی‬
‫بس کرتے دیکھا‬
‫اور وہ بھی کسی‬
‫اور سے؟‬
‫میں تو سمجھے‬
‫تھی کے شایس کل‬
‫رات کو ہی تم نے‬
‫اپنی ساس کے‬
‫ساتھ سیکس‬
‫کیا‪،،،،‬‬
‫کوئی حال نہیں‬
‫تمہارا دانش ‪،،،‬‬
‫میں پتا نہیں کیا‬
‫سوچ رہی تھی اور‬
‫تم نے بتایا کچھ‬
‫اور‪،،،،‬‬
‫اب باری میری‬
‫تھی پوچھنے‬
‫کی‪ ،،،‬اور ابھی‬
‫پوچھنے ہی لگا‬
‫تھا کے مجھے‬
‫میرا جواب بھی مل‬
‫گیا‪ ،،،،،‬پوچھنے‬
‫سے پہلے ہی‪،،،،‬‬
‫کیونکہ اسی ٹائم‬
‫میرے سامنے‬
‫کسی نے ایک‬
‫وائن سے بھرا‬
‫گالس رکھا اور‬
‫ایک گالس عمی‬
‫کو تھما دیا اور‬
‫پھر عمی کے ساتھ‬
‫بیٹھ گیا‪،،،،‬‬
‫دونوں کو ساتھ‬
‫بیٹھا دیکھ کر‬
‫مجھے میرا جواب‬
‫بھی مل گیا اور پتا‬
‫نہیں کیوں مجھے‬
‫دلی خوشی مل رہی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫اور میں سوچتا رہا‬
‫کے کاش یہ سب‬
‫حقیقت ہو جو میں‬
‫سوچ رہا ہوں اور‬
‫دیکھ رہا ہوں‪،،،‬‬
‫کوئی خواب تو‬
‫نہیں‪،،،،‬‬
‫یقینن کوئی خواب‬
‫نہیں تھا سب کچھ‬
‫سچ تھا‪،،،،‬‬
‫اتنے میں عمی اور‬
‫مانی نے اپنا اپنا‬
‫گالس بڑھایا اور‬
‫مجھے بھی اشارہ‬
‫کیا اور میں نے‬
‫اپنا گالس اتھا کر‬
‫چیئر اپ کیا اور‬
‫گالس کو منہ سے‬
‫لگا لیا‪،،،،‬‬
‫سامنے بیٹے عمی‬
‫اور مانی کو‬
‫دیکھتے ہوئے‬
‫میں پوچھتا پوچھتا‬
‫رہ گیا‪ ،،،‬اور جب‬
‫کے عمی اور مانی‬
‫بس مسکراتے‬
‫ہوئے مجھے دیکھ‬
‫رہے تھے‪ ،،،‬عمی‬
‫نے مانی کی بازو‬
‫کو اپنی بازو کے‬
‫قبضے میں کیا اور‬
‫بولی سمجھ تو‬
‫گئے ہو گے‬
‫دانش‪،،،،،‬‬
‫میں کچھ بولتا‬
‫لیکن مانی بول‬
‫پڑا‪ ،،،‬یہ بڑا پین‬
‫یک ہے یہ سمجھ‬
‫ہی گیا ہو گا‪،،،،‬‬
‫ھاھاھاھاھا‪،،،‬‬
‫دونوں ہی ہنسنے‬
‫لگے اور ساتھ‬
‫میں مجھے بھی‬
‫ہنسنا ہی پڑا‪،،،‬‬
‫دوستوں اب بات‬
‫کھل کر سامنے آ‬
‫چکی تھی‪ ،،،‬اور‬
‫جہاں تک مانی کے‬
‫بارے میں میری‬
‫رائے تھی وہ یہی‬
‫تھی شروعات میں‬
‫مجھے مانی پر‬
‫شک ہوتا تھا جب‬
‫میں اس کے گھر‬
‫جایا کرتا تھا‪،،،،‬‬
‫اب جب کے سب‬
‫کچھ کھل گیا تھا تو‬
‫مجھے وہ سب‬
‫باتیں میرے دماغ‬
‫میں گھومنے‬
‫لگیں‪،،،‬‬
‫جب جب مانی کہتا‬
‫تھا عمی کے بارے‬
‫میں لیکن میں ہی‬
‫نا سمجھ تھا اس‬
‫وقت سمجھ نہیں‬
‫پاتا تھا‪،،،‬‬
‫آج جب اپنا خود کا‬
‫تجربہ ہو چکا تھا‬
‫اور خود اپنی بیوی‬
‫کو اس کے اپنے‬
‫بھائی سے چدوا‬
‫چکا تھا اور اسی‬
‫کی بیوی کو اس‬
‫کے ساتھ مل کر‬
‫چود چکا تھا‪ ،،‬تو‬
‫اب مانی اور عمی‬
‫کا ریلیشن‬
‫سمجھنے میں دیر‬
‫نا لگی‪،،،،‬‬
‫اتنے میں عمی‬
‫بولی‪،،،‬‬
‫کیوں دانش حیران‬
‫ہو ؟؟؟؟‬
‫تو پیچھے سے‬
‫مانی بوال‪،،،‬‬
‫آپی اس پین یک‬
‫کو بڑے اشارے‬
‫دیا کرتا تھا‪،،،،‬‬
‫اور تم خود بھی تو‬
‫اس کے سامنے‬
‫سیکسی بن کے آیا‬
‫کرتی تھی لیکن‬
‫ساال لل ہی رہا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫لیکن قسمت دیکھو‬
‫گھما پھرا کر وہیں‬
‫واپس لے آئی ‪،،،،‬‬
‫دانش میرے یار ہم‬
‫آج بھی تمہارے‬
‫لئے وہی جو بارہ‬
‫سال پہلے تھے‪،،،‬‬
‫میرا نشہ اب بہت‬
‫زیادہ ہو چکا تھا‬
‫اور اب مجھ سے‬
‫بوال بھی مشکل جا‬
‫رہا تھا‪،،،‬‬
‫تو میں بس اتنا ہی‬
‫بوال ایکسیوزمی‬
‫‪ ،،،‬واشروم جانا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫میں وہاں سے اٹھا‬
‫اور جیسے قدم‬
‫اٹھایا تو لڑکھڑا گیا‬
‫لیکن خود پر‬
‫کنٹرول کیا اور‬
‫سہی سالمت‬
‫باتھروم تک پہنچ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫میری حالت بہت‬
‫ہی ناساز ہو رہی‬
‫نشے سے میں اب‬
‫دوھراہو رہا تھا‪،،‬‬
‫کیونکہ بہت اوور‬
‫پی لیا تھا میں‪،،،‬‬
‫اوور ہو گیا تھا تو‬
‫اب اس اوور نے‬
‫کہا مینو باہر‬
‫کڈووووو‬
‫اور پھر وہی ہوا‬
‫میں کموڈ کی منہ‬
‫کیا اور پھر وومٹ‬
‫پے وومٹ‪،،،‬‬
‫تین چار وومٹ کے‬
‫بعد اچھا خاصا‬
‫مواد نکال میرے‬
‫اندر سے اور پھر‬
‫پیشاپ نے بھی‬
‫زور پکڑا میں نے‬
‫وہیں کھڑے کھڑے‬
‫پینٹ کی زیپ‬
‫کھولی اور اپنا‬
‫مرجھایا ہوا لن‬
‫باہر نکاال اور پھر‬
‫ایک تیز اور‬
‫زوردار دھار نکلی‬
‫جو ‪ 45‬سیکینڈز‬
‫تک نکلتی رہی‪،،،،‬‬
‫اوپر نیچے سے‬
‫خالی ہوا تو میری‬
‫جان میں جان‬
‫آئی‪ ،،،‬کچھ نشہ‬
‫ٹوٹا تو میرا دماغ‬
‫ٹھکانے آیا‪،،،‬‬
‫جیسے ہی باتھ‬
‫روم سے باہر نکال‬
‫تو سامنے مانی‬
‫کھڑا تھا اور‬
‫مجھے دیکھتے‬
‫ہی بوال‪ ،،،‬تو‬
‫ٹھیک ہے نا؟‬
‫ہاں ہاں میں ٹھیک‬
‫ہوں زیادہ ہی پی‬
‫لی تھی‪،،،،‬‬
‫چل کوئی نی ساری‬
‫تو نکال دی اب‬
‫اور پیتے ہیں آ‬
‫جا‪،،،‬‬
‫میں ہاتھ منہ دھویا‬
‫فریش ہوا اب کافئ‬
‫بہتر محسوس کر‬
‫رہا تھا پھر لوگ‬
‫واپس وہیں بیٹھ‬
‫بیٹھتے ہی لیمو‬
‫پانی بھی آگیا‬
‫جسے پیتے ہی‬
‫مجھے ایسا لگا‬
‫کے اب میں مکمل‬
‫طور پر نیوٹرل‬
‫ہوں‪،،،‬‬
‫تو میرا پہال سوال‬
‫عمی اور مانی‬
‫سے یہی تھا‪،،،‬‬
‫کے کب سے؟؟؟؟؟‬
‫مانی بھی اسی‬
‫طرح بوال تب سے‬
‫ہی مطلب میٹرک‬
‫والے دور سے ‪،،،‬‬
‫پھر عمی بولی‪،،،‬‬
‫دانش؟؟؟‬
‫تمہارا کس کے‬
‫ایکسپیرنس رہا‬
‫ہے؟‬
‫اب چھپانے کی‬
‫کوئی بات رہ ہی‬
‫نہیں گئی تھی تو‬
‫بتا دیا کے میرے‬
‫دونوں سالے‬
‫صاحب کی بیویاں‬
‫میرے نیچے آ‬
‫چکی ہیں‪ ،،‬اب اگال‬
‫نمبر وہ سامنے‬
‫بیٹھی ہے میری‬
‫ساس اس کا‬
‫ہے‪،،،،‬‬
‫مانی نے جب‬
‫میری ساس کی‬
‫طرف نظر گھمائی‬
‫جو اس گوری کے‬
‫ساتھ پینے اکیلی‬
‫بیتھی تھی کیونکہ‬
‫باقی سب تو ٹن ہو‬
‫گرے ہوئے تھے‬
‫بس میری ساس‬
‫اور گوری رہ گئے‬
‫تھے جب کا مقابلہ‬
‫ابھی جاری تھا‪،،،‬‬
‫مجھے اپنی ساس‬
‫کو دیکھ کر لگا‬
‫نہیں تھا کے یہ‬
‫اتنی بڑی بیوڑی‬
‫ہو گی‪ ،،‬لیکن ابھی‬
‫بھی گوری کے‬
‫مقابلے میں پی‬
‫رہی تھی‪،،‬‬
‫مانی نے میری‬
‫ساس کو دیکھ کر‬
‫کہا کھنڈرات بتاتے‬
‫ہیں عمارت حسین‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫میں نے جھٹ سے‬
‫کہا جانی عمارت‬
‫ابھی بھی حسین‬
‫ہے بس تیری نظر‬
‫کمزور ہے لگتا‬
‫ہے‪ ،،،‬ہاہاہاہاہا‪،،،‬‬
‫ہم تینوں ہی‬
‫ہنسے‪،،‬‬
‫اس کے بعد ہماری‬
‫کافی گپ شپ ہوئی‬
‫یہاں تک کے رات‬
‫کے تین بج چکے‬
‫تھے کافی لوگ جا‬
‫چکے تھے ‪ ،،‬جا‬
‫چکے تھے مطلب‬
‫جن کی رومز‬
‫بکنگ تھی وہ‬
‫رومز میں جا‬
‫چدائی کا مزا لے‬
‫رہے تھے‪،،،‬‬
‫کچھ پارٹنر تبدیل‬
‫کرکے کسنگ اور‬
‫فور پلے کر رہے‬
‫تھے‪،،‬‬
‫اتنے میں مانی‬
‫بوال یار دانش‬
‫تیری بیوی کی کیا‬
‫رائے ہے‪،،،‬‬
‫میں بولتا اس سے‬
‫پہلے عمی بول‬
‫پڑی ‪،،،،‬رائے کیا‬
‫ہونی مجھے تو‬
‫پکا پتا ہے ‪،،،،‬ہم‬
‫دونوں نے عمیکی‬
‫طرف دیکھا کے‬
‫کیا پکا پتا ہے؟؟؟؟‬
‫مانی کا چلو سمجھ‬
‫میں آتا تھا‪،،،‬‬
‫لیکن میری سمجھ‬
‫میں نہیں آیا کے‬
‫عمی کانفیڈینس‬
‫کے ساتھ کیسے‬
‫کہہ سکتی ہے‪،،،‬‬
‫ابھی ہم کچھ‬
‫پوچھتے تو عمی‬
‫خود ہی بول پڑی‬
‫مسٹر دانش‬
‫تمہاری بیوی بہت‬
‫ہی گرم لڑکی ہے‬
‫اور میرا نہیں خیال‬
‫تم اس کو اکیلے‬
‫پورا کر سکو‪،،،‬‬
‫عمی کی بات سو‬
‫فیصد سچ تھی‪،،،‬‬
‫کیونکہ میں تو‬
‫خود دیکھ چکا‬
‫ہوں‪،،،‬‬
‫خیر عمی کی ہاں‬
‫میں ہاں مالئی‪،،‬‬
‫تو عمی پھر بولی‬
‫ویسے دانش تم‬
‫نے سلما کی بھی‬
‫اوپننگ کی‬
‫تھی‪،،،،‬کیسا رہا‬
‫تھا وہ تجربہ‪،،،‬‬
‫میں لموں پانی کا‬
‫سپ لیتے ہوئے‬
‫بوال کوئی خاص‬
‫نہیں تھا‪،،،‬‬
‫عمی ‪،،،‬‬
‫کیوں؟؟؟؟؟‬
‫میں جواب دیتا اس‬
‫سے پہلے مانی‬
‫بول پڑا ‪ ،،،‬آپی وہ‬
‫سلما نے اسے‬
‫کچھ دکھایا ہی‬
‫نہیں بس اوپننگ‬
‫کروائی اور چلتا‬
‫کیا ہاہاہاہاہا‪،،،‬‬
‫عمی‪ ،،،‬ہاہاہاہاہا‪،،‬‬
‫ہاں ہاں بتایا تھا تم‬
‫نے پہلے بھی میں‬
‫تو دانش سے‬
‫پوچھنا چاہ رہی تم‬
‫ہر وقت بیچ میں‬
‫پتا نہیں کیوں اپنی‬
‫ٹانگ اڑا دیتے‬
‫ہو‪،،،‬‬
‫مانی‪،،،‬‬
‫ویسے آپ کو‬
‫ٹانگ مطلب تیسری‬
‫ٹانگ مطلب (لن)‬
‫بھی میری ہی پسند‬
‫ہے ورنہ آپ طالق‬
‫کیوں لیتی‪،،،،،‬‬
‫عمی‪،،،‬‬
‫چل ہت بدمعاش‪،،،‬‬
‫ہاہاہا‪،،‬‬
‫مانی بھی ہاہاہاہا‬
‫کر کے ہنسا تو‬
‫ساتھ میں میری‬
‫بھی ہنسی نکل‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫ایسے ہی گپ شپ‬
‫ختم ہوئی‪ ،،‬مانی‬
‫اور عمینے مجھے‬
‫پارٹی کا بتایا کے‬
‫وہ ارینج کریں گے‬
‫جس میں مجھے‬
‫اور میری بیوی کو‬
‫الزم و ملزوم‬
‫شرکت کرنا تھی‪،،،‬‬
‫پھر اس کے بعد‬
‫انہوں نے اجازت‬
‫چاہی اور مانی‬
‫مجھے گلے مال‬
‫پھر عمی بھی‬
‫ویسے ہی گلے‬
‫ملی‪ ،،،‬اففففف‬
‫عمی کا گلے ملنا‬
‫تھا اور میرے تن‬
‫بدن میں چینٹیاں‬
‫رینگنے لگیں‪،،،،‬‬
‫پہلی بار اپنی دل‬
‫کی رانی کا جسم کا‬
‫لمس ملنے پر میں‬
‫آپے سے باہر ہو‬
‫رہا تھا‪،،،،‬‬
‫عمی نے مجھے‬
‫کس کت گلے لگایا‬
‫اور پھر الگ ہوتے‬
‫ہوئے عمی کا‬
‫سیدھا ہاتھ‬
‫ڈائیریکت میرے لن‬
‫پر چال گیا‪ ،،،،‬اور‬
‫پھر عمی سرگوشی‬
‫میں بولی دانش اب‬
‫تو مراد پوری کر‬
‫دو میری‪ ،،،‬کئی‬
‫سالوں سے اس‬
‫کی خوہشمند‬
‫ہوں‪،،،،‬‬
‫میں نے عمی کو‬
‫پکڑ کے پھر سے‬
‫گلے لگایا اور‬
‫عمی کی کان کی‬
‫لو کو اپنے ہونٹوں‬
‫کی گرفت میں لے‬
‫کر چوسااور پھر‬
‫چھوڑ کر عمی کے‬
‫کان میں بوال‪،،،‬‬
‫بس موقع دو‬
‫آپی‪،،،،‬‬
‫بندہ حاضر ہو‬
‫جائے گا‪،،،‬‬
‫عمی الگ ہوتے‬
‫ہوئے بولی ضرور‬
‫ضرور‪،،،‬‬
‫اور بائے بائے‬
‫کہتی ہوئی مانی‬
‫کے ساتھ چلی‬
‫گئ‪،،،‬‬
‫میں اب چونکہ‬
‫کافی حد تک نارمل‬
‫ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫مانی اور عمی کے‬
‫جانے کے ھعد‬
‫پورے ھال کا‬
‫جائزہ لیا تو ڈانس‬
‫فلور خالی تھا‪،،‬‬
‫لیکن میوزک ابھی‬
‫بھی چل رہا تھا‬
‫سلو موشن میں‪،،‬‬
‫اور پبلک کا بس‬
‫ایک ہی حصہ باقی‬
‫رہ گیا تھا‪ ،،،‬جو‬
‫بس بیٹھے شراب‬
‫اور دھوئیں سے‬
‫چہہ مگوئیاں کر‬
‫رہے تھے اور‬
‫ساسو ماں بھی ان‬
‫میں شامل تھیں‪،،،‬‬
‫اور ان کے ساتھ‬
‫وہ گوری بھی‬
‫ویسے ہی بیٹھے‬
‫ماحول کا مزا لے‬
‫رہی تھی‪،،،‬‬
‫میں اب ساسو ماں‬
‫کی ٹیبل پر پہنچ‬
‫گیا اور وہیں ان‬
‫کے سامنے بیٹھ‬
‫گیا‪ ،،،‬ساسو ماں‬
‫نے مجھے دیکھا‬
‫اور بولی دانش یار‬
‫کہاں تھے تم آو‬
‫بیٹھو میرے پاس‬
‫اور اپنی ساتھ‬
‫والی کرسی کی‬
‫طرف اشارہ کیا‬
‫میں اٹھ کے ان‬
‫کے ساتھ جا‬
‫بیٹھا‪،،،،‬‬
‫گوری جو مجھے‬
‫ہی دیکھ رہی تھی‬
‫بولی ‪ ،،،‬مسٹر‬
‫دانش کیا آپ کے‬
‫لئے ایک ڈرنک‬
‫بناو ؟‬

‫میں اب نارمل تھا‬


‫تو ہاں بول دیا اور‬
‫کہا کے بس ایک‬
‫ہی پیوں گا آپ کی‬
‫محفل میں پینے‬
‫جتنا سٹیمنا نہیں‬
‫ہے میرا‪،،،،‬‬
‫گوری ہنستے ہوئی‬
‫بولی یہ اچھا کیا تم‬
‫نے پہلے ہی ہار‬
‫مان لی‪ ،،‬ورنہ ہم‬
‫کسی کو اٹھنے ہی‬
‫نہیں دیتے‪،،،،‬‬
‫میں نے بس جی‬
‫ہی کہا اور گوری‬
‫نے ایک گالس‬
‫میری طرف بڑھا‬
‫دیا‪،،،‬‬
‫اور ساتھ ہی ایک‬
‫سنیکس کی پلیٹ‬
‫بھی میری طرف‬
‫بڑھا دی اور پھر‬
‫اس کے پیچھے‬
‫ہی سگریٹ کا‬
‫پیکٹ اور الئٹر‬
‫بھی ‪،،،‬‬
‫خیر میں نے گالس‬
‫پکڑا اور ایک‬
‫گھونٹ پی کر‬
‫گوری سے باتیں‬
‫کرنے لگا‪،،،‬‬
‫گوری آسٹریلیا‬
‫سے تعلق رکھتی‬
‫تھی اور سسر کی‬
‫کمپنی میں ‪HR‬‬
‫کی بیوی تھی‪،،،،‬‬
‫اور باتوں باتوں‬
‫کے دوران پتا چال‬
‫کے گوری اپنے‬
‫بیٹے کے ساتھ‬
‫انسیسٹ تعلق میں‬
‫تھی‪ ،،،‬اور مجھے‬
‫کوئی عجیب نا لگا‬
‫کیوں کے گوروں‬
‫میں یہ سب نارمل‬
‫ہوتا ہے‪ ،،،‬اور‬
‫دیکھا جائے تو‬
‫انہی گوروں نے‬
‫ہی ہمیں اسی راہ‬
‫پر لگایا ہے‪،،،‬‬
‫خیر میرا ابھی ایک‬
‫ہی گالس ختم ہوا‬
‫تو ساسو ماں ٹیبل‬
‫پر گر گئی‪،،،‬‬
‫مطلب چھٹی ہو‬
‫گئی ان کی اور‬
‫گوری جیت گئی‪،،،‬‬
‫اور جو انہوں بیٹ‬
‫لگا رکھی تھی وہ‬
‫سارا پیسہ گوری‬
‫کو مل گیا‪،،،‬‬
‫تو گوری مجھے‬
‫بولی مسٹر دانش‬
‫اپنی ساسو ماں کو‬
‫سہارا دو اور‬
‫پانچویں فلور پر‬
‫‪ 1501‬روم لے‬
‫جاو تمہارے لئے‬
‫بک کیا گیا ہے‪،،،‬‬
‫میں نے ساسو ماں‬
‫کو اٹھانا چاہا لیکن‬
‫وہ نا اٹھ سکی‪،،،‬‬
‫مکمل طور پر بے‬
‫ہوش ہو چکی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫خیر اب یہاں موقع‬
‫تھا تھوڑا جان‬
‫دکھانے کا‪،،،‬‬
‫تو میں نے ساسو‬
‫ماں کو اپنی گود‬
‫میں اٹھا لیا اور‬
‫لفٹ کی طرف چل‬
‫دیا گوری مجھے‬
‫ہی دیکھ رہی تھی‬
‫کے کیسے میں‬
‫نے اتنی ہیوی‬
‫عورت کو اٹھا‬
‫لیا‪،،،‬‬
‫لفٹ میں نے لفٹ‬
‫اوپن کر دی فلور‬
‫پوچھ کر بٹن‬
‫پریس کر دیاابھی‬
‫ڈور بند ہی ہونے‬
‫واال تھا کے گوری‬
‫بھی دوڑ کر‬
‫پیچھے آ گئ اور‬
‫تھینکس کہہ کر‬
‫بتن پریس کر دیا‬
‫مجھے ایسا لگ‬
‫رہا تھا کے بس‬
‫ابھی ساسو ماں گر‬
‫جائے گی میرے‬
‫ہاتھوں سے بڑی‬
‫مشکل سے قابو‬
‫کیا ہوا تھا خیر‬
‫پانچویں فلور‬
‫پہنچے تو میں‬
‫جلدی سے روم کی‬
‫طرف بڑھا‪،،،‬‬
‫گوری مجھ سے‬
‫پہلے نکلی اور‬
‫روم کا دروازہ‬
‫کھول دیا میں تیزی‬
‫سے اندر گھسا‬
‫اور سیدھا بیڈ پر‬
‫ساسو ماں دھڑام‬
‫سے گرا دیا‪،،،‬‬
‫ساسو ماں اب‬
‫بالکل بے ہوش‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫اسے دنیا جہاں کا‬
‫کوئی ہوش نہیں‬
‫تھا‪ ،،،‬ساسو ماں‬
‫کو بیڈ پر پٹخنے‬
‫کے بعد میں اپنے‬
‫بازو سیدھے‬
‫کرنے لگا‪ ،،،‬تو‬
‫گوری میرے قریب‬
‫ہو کر میرے‬
‫بازووں کے ڈولوں‬
‫کو چیک کرتے‬
‫ہوئے بولی‬
‫واوووو کافی‬
‫جاندار لگتے‬
‫ہو‪،،،،‬‬
‫تو کیا پروگرام ہے‬
‫پھر ؟؟؟؟‬
‫ہمیں موقع دو‬
‫گے؟؟؟‬
‫میں پہلے سے‬
‫کافی خوار ہو چکا‬
‫تھا عمی پر سو‬
‫دیر نا کرتے ہوئے‬
‫گوری کو بازو‬
‫سے پکڑا اور‬
‫سیدھا اپنے سینے‬
‫سے لگا کر‬
‫ہونٹوں سے ہونٹ‬
‫مال دئے‪،،،‬‬
‫گوری نے بھی اپنا‬
‫منہ کھول دیا اور‬
‫زبان کو میری‬
‫زبان سے ٹکرا‬
‫دیا‪ ،،،‬زبان سے‬
‫زبان ملی تو گوری‬
‫کی زبان پر شراب‬
‫کا ٹیسٹ میرے منہ‬
‫میں اترنے لگا اور‬
‫ہماری دردیلی‬
‫کسنگ شروع ہو‬
‫گئی‪ ،،،‬اور کسن‬
‫کے دوران ہی‬
‫گوری نے اپنے‬
‫ہاتھ پیچھے کئے‬
‫اور اپنا ٹوپ اتار‬
‫پھینکا‪،،‬‬
‫گوری کا گورا بدن‬
‫بلیک رنگ کی‬
‫بریزر اور ڈوری‬
‫والی پینٹی میں‬
‫کہر برپا کر رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫گوری کوئی‬
‫پینتالیس سے‬
‫پچاس سال کی‬
‫عمر کے درمیان‬
‫ہو گی اور جسم‬
‫سے لگتا نہیں تھا‬
‫کے اس کی عمر‬
‫اتنی ہو گی‪،،،‬‬
‫گورے لوگ تو‬
‫ویسے ہی سیکس‬
‫کے شوقین ہوتے‬
‫ہیں اسی لئے اپنے‬
‫جسم کی حفاظت‬
‫کربا اچھے سے‬
‫جانتے ہیں‪،،،‬‬
‫لیکن ایک بات‬
‫الگ ہے گوروں‬
‫کی ان کی سمیل‬
‫‪ ،،،‬مطلب ان کے‬
‫اندر سے ایک‬
‫ایسی بد بو نکلتی‬
‫ہے جو کسی‬
‫دوسرے کو‬
‫مکمکل طور ہر‬
‫محسوس ہوتی‬
‫ہے‪ ،،‬اور شاید یہ‬
‫بات وہ خود بھی‬
‫جانتے ہیں لیکن‬
‫اس بد بو چھپانے‬
‫کے لئے وہ ایسی‬
‫ایسی خوشبووں کا‬
‫استعماک کرتے‬
‫ہیں تاکے اگلے‬
‫بندے کو گھن نا‬
‫آئے ان سے‪،،،‬‬
‫اور مجھے بھی‬
‫ایسی ہی کچھ‬
‫عجیب قسم کی بد‬
‫بو گوری سے آ‬
‫رہی تھی لیکن اس‬
‫وقت شہوت اپنے‬
‫زور پر تھی تو بد‬
‫بو کو رکھا سائیڈ‬
‫پر اور شہوت کو‬
‫رکھا دماغ میں اور‬
‫اپنا کام جاری‬
‫رکھا‪،،،‬‬
‫گوری کو ساسو‬
‫ماں کے ساتھ ہی‬
‫بیڈ پر پتخ دیا اور‬
‫اور ایک منٹ سے‬
‫پہلے ہی اپنے‬
‫کپڑے نکال‬
‫پھینکے جیسے ہی‬
‫میں نے اپنا انر‬
‫ویر اتارا تو میرا‬
‫لن کھڑاک سے‬
‫باہر آیا گوری کی‬
‫نظریں میرے لن‬
‫پر ہی تھیں اور‬
‫میرے لن کو‬
‫دیکھتے ہی بھوکی‬
‫شیرنی کی طرح‬
‫لپک پڑی اور‬
‫گوری بیڈ پر الٹی‬
‫لیٹ گئی اور میں‬
‫بیڈ کے کنارے‬
‫کھڑا اپنا لہراتا ہوا‬
‫لن گوری کے‬
‫سامنے کر دیا‬
‫گوری نے اپنے‬
‫منہ سے تھوک کا‬
‫گولہ نکاال اور‬
‫میرے لن کے‬
‫ٹوپے پر پھینک‬
‫دیا اور اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں سے‬
‫اچھی طرح مال اور‬
‫بولی واااوووو وٹ‬
‫آ کیوٹ ڈک‪،،،،‬‬
‫اور ساتھ اپنی‬
‫لمبی سی زبان‬
‫نکال کر میرے لن‬
‫کے ٹوپے پر پھیر‬
‫دی افففف میرے‬
‫پورے جسم میں‬
‫چنگاریاں دوڑنے‬
‫لگ گئی‪،،،،‬‬
‫گوری نے اپنے‬
‫ہاتھوں کے دونوں‬
‫انگوٹھونکو میرے‬
‫لن کے ٹوپے پر‬
‫رکھ کر ٹوپے پر‬
‫بنے چھوٹے سے‬
‫سوراخ کو کھوال‬
‫اور اپنی زبان کی‬
‫نوک بنا کر سوراخ‬
‫کے ڈالنے کی‬
‫کوشش کی‪،،،‬‬
‫افففففف کیا ہی پر‬
‫لطف اور سنسنی‬
‫خیز تھا یہ تجربہ‬
‫تو میرے پورے‬
‫جسم میں میری‬
‫رگ رگ میں میرا‬
‫خون سرائیت‬
‫کرنے لگا‪ ،،،‬آخر‬
‫گوری تھی وہ بھی‬
‫میچیور اور اچھے‬
‫سے جانتی تھی لن‬
‫کے ساتھ کیسا‬
‫کھیل جاتا ہے بس‬
‫گوری نے لن کے‬
‫ساتھ کھیلنا شروع‬
‫کیا تو میرا انگ‬
‫انگ بالئیں لینے‬
‫لگا‪ ،،،‬مزید ‪ 2‬منٹ‬
‫تک اگر گوری‬
‫ایست ہی کرتی‬
‫رہتی تو میرا پانی‬
‫نکل جانا تھا‪،،،‬‬
‫اس سے پہلے کے‬
‫میں اپنا پانی‬
‫نکلواتا میں گوری‬
‫کو پیچھے دھکا‬
‫دیا اور چوت والی‬
‫جگہ سے گوری‬
‫کی پینٹی کی ڈوری‬
‫کو پکڑا کر ایک‬
‫ہی جھٹکے میں‬
‫کھینچ کر اتار‬
‫پھینکا اور گوری‬
‫خود ہی اپنا بریزر‬
‫بھی اتار چکی‬
‫تھی‪،،،،‬‬
‫‪36‬یا ‪ 38‬سائز‬
‫کے گول ممے جو‬
‫کہیں سے بھی‬
‫ڈھیلے پن کا‬
‫مظاہرہ نہیں کر‬
‫رہے تھے‪ ،،‬ایسا‬
‫لگ رہا تھا جیسے‬
‫پالسٹک کے‬
‫سپیشل ممے لگوا‬
‫رہے ہیں بالکل‬
‫اکڑے ہوئے افففف‬
‫گوری کا پیٹ نا‬
‫ہونے کے برابر‬
‫اور پیٹ کی گہری‬
‫ناف سے اندازہ ہو‬
‫رہا تھا کے گوری‬
‫شہوت سے‬
‫پھرپور عورت ہے‬
‫اور ناف پر اور‬
‫مموں پر لگے‬
‫ہوئے کلپ جو اکثر‬
‫ہم پورن فلموں‬
‫دیکھتے ہیں‬
‫گوریوں نے لگائے‬
‫ہوتے ہیں ویسے‬
‫تو سنا تھا کے اس‬
‫چیز سے گوریوں‬
‫کی شہوت میں‬
‫مزید اضافہ ہوتا‬
‫ہے اور آج تجربہ‬
‫بھی کرنے واال‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫گوری کے مموں‬
‫اور پیت کے بعد‬
‫گوری کی پھدی پر‬
‫نظر گئی تو دنگ‬
‫ہی رہ گیا ‪ ،،،‬گالبی‬
‫سیڈ کے ہونٹ اور‬
‫اور پھدی کے‬
‫ہونٹوں سے نکلتا‬
‫ہوا سفید پانی‬
‫قطروں کی صورت‬
‫میں پھدی کو گیال‬
‫کرنے پر تال ہوا‬
‫تھا اور پھدی کے‬
‫کناروں کی جھلک‬
‫سے ہی لگ رہا‬
‫تھا کے پھدی کی‬
‫اندرونی جلد بھی‬
‫کمال کی ہو گی اور‬
‫ہوا بھی ایسے ہی‬
‫‪ ،،،‬میں نے‬
‫جیسے ہی گوری‬
‫کی پھدی کو‬
‫دونوں انگلیوں‬
‫سے کھوال تو الل‬
‫سرخ افففف ایسا‬
‫لگ رہا تھا جیسے‬
‫خون اتر آیا ہو‪،،،،‬‬
‫یہ منظر دیکھتے‬
‫ہی مجھ رہا نا گیا‬
‫اور میرا منہ‬
‫سیدھا گوری کی‬
‫پھدی پر پہنچ گیا‬
‫اور زبان نکال‬
‫گوری کی پھدی‬
‫کے اندرونی‬
‫حصے کو چاٹنے‬
‫لگا‪ ،،،‬میری زبان‬
‫کا لگنا تھا کے‬
‫گوری نے‬
‫سسسسسسس کی‬
‫آواز نکالی اور‬
‫میرے سر کو پکڑ‬
‫کے اپنی پھدی پر‬
‫دبا دیا اور اپنی‬
‫التوں کو اٹھا کر‬
‫میرے کندھوں پر‬
‫رکھ دیا جس سے‬
‫میرا مکمل منہ‬
‫یعنی چہرہ گوری‬
‫کی رانوں کے‬
‫درمیان پھس گیا‪،،،‬‬
‫بس پھر میں نے‬
‫اچھے گوری کی‬
‫پھدی کا ذائقہ لینا‬
‫شروع کر دیا‪،،،،‬‬
‫گوری کی سسکیاں‬
‫عروج پر پینچی جا‬
‫رہی تھیں جس‬
‫سے مجھے مزید‬
‫جوش مل رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫میری زبان کی‬
‫چوسائی گوری کو‬
‫پاگک کر رہی تھی‬
‫اور اس سے مزید‬
‫برداشت نا ہو پایا‬
‫تو فورن مجھے‬
‫اپنی پھدی سے‬
‫ہٹایا اور بولی پلیز‬
‫فک می ناو‪ ،،،‬اب‬
‫چودو مجھے‬
‫جلدی سے ‪،،،‬‬
‫میں گوری کو‬
‫دونوں رانوں سے‬
‫پکڑا اور کھینچ‬
‫کے گوری کی گانڈ‬
‫کو بیڈ کے کنارے‬
‫لے آیا پھر اسی‬
‫پوز میں اس کو‬
‫جلدی سے الٹا کیا‬
‫اور پھر گوری کی‬
‫گانڈ سے پکڑ کر‬
‫اس اٹھا دیا جس‬
‫سے گوری ڈوگی‬
‫سٹائل میں‬
‫ہوگئی‪ ،،،‬میں نے‬
‫سے اپنے لن کی‬
‫ٹوپی کو گوری کی‬
‫پھدی پر سیٹ کیا‬
‫اور ٹوپے کو اندر‬
‫ڈال دیا‪ ،،،‬ٹوپے کا‬
‫اندر جانا تھا‬
‫مجھے اپنے‬
‫پورے جسم میں‬
‫گوری کی پھدی‬
‫سے نکلتی ہوئی‬
‫آگ محسوس ہوئی‬
‫اور کیا ہی لذت‬
‫ملی اسی لذت کی‬
‫مزید پانے کے‬
‫لئے میں نے اپنا‬
‫لن بھی ایک ہی‬
‫جھٹکے میں‬
‫گوری کی پھدی‬
‫میں اتار دیا‪،،،‬‬
‫میرا جھٹکا اتنا‬
‫جاندرار تھا کے‬
‫گوری لڑھکتے‬
‫ہوئے بیڈ پر‬
‫اوندھے منہ گرنے‬
‫لگی تھی کے میں‬
‫گوری کی گانڈ سے‬
‫تھوڑا اوپر دونوں‬
‫سے طرف سے‬
‫اس کے لک کو‬
‫مظبوطی سے تھام‬
‫لیا اور وہیں روک‬
‫دیا‪ ،،،‬تھوڑا سا‬
‫پیچھے کر کے‬
‫ایک اور زور دار‬
‫جھٹکا مارا اففففف‬
‫یارو گوری کی‬
‫ابھری ہوئی گانڈ‬
‫جو اتنی موٹی تو‬
‫نہیں تھی لیکن‬
‫ابھری ہوئی تھی‬
‫اور راونڈی شیپ‬
‫میں تھی میرے‬
‫پیٹ اور رانوں پر‬
‫لگتی تو افففف‬
‫مزے کی سنساہٹ‬
‫پورے جسم میں‬
‫رینگتی‪ ،،،‬اور میں‬
‫اسی چیز کا دیوانا‬
‫تھا‪ ،،،‬میں چھ‬
‫سات جھٹکے زور‬
‫دار مارے اس کے‬
‫بعد پھر ایک رد‬
‫کے ساتھ اپنا چپو‬
‫چال دیا‪ ،،،‬کمرے‬
‫میں پچک پچک‬
‫چپ چپ اور‬
‫ااااااااہہہہہ‬
‫اووووووہ ہ ہ ہ‬
‫ہہمممممم یس‬
‫یسسس یسسس کی‬
‫سسکاریا گونجنے‬
‫لگی‪،،،‬‬
‫گوری انگلش میں‬
‫ہی یس یس فک‬
‫می ہارڈ فک میں‬
‫ڈیپ کرتی رہی اور‬
‫سسکیاں بھی لیتی‬
‫رہی‪،،،‬‬
‫میں جھٹکوں کے‬
‫ساتھ ساتھ گوری‬
‫کی سفید گانڈپر‬
‫تھپڑ بھی مار دیتا‬
‫تو اففففف ااااااہہہ‬
‫یس الئیک دس‬
‫اففففف یسسسس‬
‫الئیک دس کی آواز‬
‫نکالتی‪ ،،،‬مجھے‬
‫ایسا لگ رہا تھا‬
‫جیسے میں ایک‬
‫پورن فلم بنا رہا‬
‫ہوں کمال کا تجربہ‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫گوری کا منہ بیڈ‬
‫کے اندر دھنسا ہوا‬
‫تھا میں نے گوری‬
‫کی کمر کو پکڑے‬
‫تیز تیز جھٹکوں‬
‫کی بارش کرتا‬
‫جارہا تھا‪،،،،‬‬
‫اچانک گوری کی‬
‫چیخیں تیز ہو گئی‬
‫اور جسم ہانپنے‬
‫لگا اور اس کے‬
‫ساتھ ہی مجھے‬
‫اپنے لن پر گرم‬
‫گرم الوا محسوس‬
‫ہوا‪ ،،،‬مطلب گوری‬
‫اپنا ہانی نکال‬
‫چکی تھی‪،،،‬‬
‫گوری کا پانی نکال‬
‫تو وہ لیٹنا چاہتی‬
‫لیکن میں نے‬
‫اسے قابو کر لیا‬
‫اور لیٹنے نہیں‬
‫دیا‪،،،،‬‬
‫گوری منت کرنے‬
‫لگی کے پلیز‬
‫چھوڑ دو‪،،،‬‬
‫میں تمہارا لن‬
‫چوس لیتی ہوں ‪،،،‬‬
‫میں نے بھی اسی‬
‫پر اکتفا کیا اور‬
‫گوری پھر سے‬
‫اسی پوزیشن میں‬
‫لیت گئی‪ ،،‬کمر کے‬
‫بل اور اپنا سر بیڈ‬
‫سے تھوڑا نیچے‬
‫لے آئی اور اپنا‬
‫چہرہ میر دونوں‬
‫ٹانگوں کے عین‬
‫درمیان کر کے‬
‫میرے ٹٹوں کو‬
‫چاٹا اور میرے لن‬
‫کی اپنے ہاتھوں‬
‫سے تھوڑی سی‬
‫متھلگائی اور پھر‬
‫اپنا پورا منہ کھول‬
‫میرے لن اپنے منہ‬
‫میں اتارتی گئی‪،،،‬‬
‫دیکھتے ہی‬
‫دیکھتے میرا لن‬
‫گوری کے منہ میں‬
‫غائب ہو گیا جو‬
‫کے اس کے حلق‬
‫سے سے بھی‬
‫نیچے اتر چکا‬
‫تھا‪ ،،،‬افففف یارو‬
‫پہلی بار کسی نے‬
‫میرے لن پورا‬
‫اپنے منہ میں‬
‫لیا‪ ،،،‬اور ایسا‬
‫صرف پروفیشنل‬
‫ہی کر سکتی ہیں‬
‫اپنے گھر کی‬
‫عورتیں یا‬
‫معشوقائیں یا بیوی‬
‫کبھی بھی ایسا‬
‫نہیں کر سکتی‪،،،،‬‬
‫خیر میرا لن پوارا‬
‫کا پورا گوری کے‬
‫منہ میں اتر گیا ‪،،،‬‬
‫‪ 5‬سیکنڈ‪ ،‬تک‬
‫میرے لن کو اپنے‬
‫منہ میں رکھنے‬
‫کے بعد گوری‬
‫میرے لن کو اپنے‬
‫منہ سے نکاال اور‬
‫گرررررر کی آواز‬
‫کے ساتھ سانس‬
‫اور پھر میرے لن‬
‫کو حلق میں اتار‬
‫گئییییی‪ ،،،‬افففف‬
‫کیا ہی مزا تھا‪،،،‬‬
‫اخیر تھا اخیر‪،،،‬‬
‫میں نے گوری کے‬
‫دونوں کو پکڑا اور‬
‫اپنا آپ بیلنس کر‬
‫کے خود کو‬
‫مظبوط کیا اور پھر‬
‫گوری کے منہ میں‬
‫لن اندر باہر کرنے‬
‫لگا گوری‬
‫امممممامممم‬
‫کرتے ہوئے لن‬
‫پورا منہ میں‬
‫لیتی‪،،،،‬‬
‫مزید دو سے تین‬
‫منٹ تک ایسے ہی‬
‫چلتا رہا اور پھر‬
‫میرا ٹائم بھی قریب‬
‫آگیا جسے گوری‬
‫بھی صاف‬
‫محسوس کر گئی‬
‫اور دونوں ہاتھ‬
‫بڑھا کر میری‬
‫تھائیگس کو قابو‬
‫کیا اور لن چوسنے‬
‫اور حلق تک‬
‫اتروانے لگی‪،،‬‬
‫میں برداشت نا کر‬
‫سکا اور گوری‬
‫کے منہ میم پہال‬
‫قطرہ گرا تو گوری‬
‫نے میرا لن پکڑا‬
‫اور اپنے مموں کی‬
‫طرف کر دیا‪،،،‬‬
‫میرے لن نے باقی‬
‫کی پچکاریاں‬
‫گوری کے مموں‬
‫پر پیت پر گرتی‬
‫چلی گئیں‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫‪S2E21‬‬
‫دوستوں کافی‬
‫عرصے کے بعد‬
‫پھر سے لکھنے‬
‫کا موقع مال‬
‫کیونکہ میں‬
‫چھٹیوں پر گیا ہوا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫تو فیملی میں ٹائم‬
‫دینا بھی ضروری‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫تاخیر کے لئے‬
‫معزرت خواں‬
‫ہوں‪،،،،‬‬
‫اب آگے‪،،،‬‬
‫گوری کی زور دار‬
‫چدائی کے بعد میں‬
‫ننگا ہی بیڈ پر لیت‬
‫گیا جب کے گوری‬
‫وہاں سے جا چکی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں بے‬
‫ہوش تھی اور کس‬
‫حال میں سو رہی‬
‫تھی اسے خود کو‬
‫کیا خبر ہونی تھی‬
‫یہ تو دیکھنے واال‬
‫ہی بتا سکتا ہے‬
‫کے اگال بندا‬
‫کیسے سویا ہے‪،‬‬
‫ساسو ماں کو‬
‫سویا دیکھ کر‬
‫میری حالت پھر‬
‫سے ناساز ہونے‬
‫لگی‪،،،‬‬
‫خیر میں نے کروٹ‬
‫لی اور ساسو ماں‬
‫کو بھی کروٹ‬
‫کروا ان کی موٹی‬
‫گانڈ پر اپنا‬
‫مرجھایا ہوا لنڈ‬
‫لگایا تو کپڑوں کی‬
‫وجہ سے مجھے‬
‫الجھن ہونے‬
‫لگی‪،،،‬‬
‫پھر دماغ میں آیا‬
‫کے ساسو ماں کو‬
‫کیاپتا وہ تو پہلے‬
‫سے ہی نشے میں‬
‫بے ہوش ہے‪،،،‬‬
‫میں نے خود ہی‬
‫ہمت کر کے‬
‫اوکھے سوکھے‬
‫ساسو ماں کے‬
‫سارے ہی کپڑے‬
‫اتار دیئے اور‬
‫بالکل ننگا کر دیا‬
‫اب ہم دونوں ہی‬
‫ننگے تھے میں‬
‫نے جلدی سے‬
‫کمرے میں الئیٹس‬
‫آف کر دی اور مڈ‬
‫نائٹ الئٹس آن کر‬
‫کے ساسو ماں‬
‫کے ساتھ آ کر لیٹ‬
‫گیا صبح کے ‪ 5‬بج‬
‫رہے تھے اور‬
‫مجھے بھی نیندکا‬
‫غلبہ تھا بس پھر‬
‫جلدی سے ساسو‬
‫ماں کی گانڈ میں‬
‫لن پھسایا اور‬
‫پیچھے سے چپک‬
‫کر سو گیا‪،،،‬‬
‫پھر آنکھ کھلی تو‬
‫دیکھا ساسو ماں‬
‫کا ایک ہاتھ میرا‬
‫لن مسل رہا تھا‬
‫اور میرے ہونٹوب‬
‫پر ساسو ماں کے‬
‫ہونٹ گردش کر‬
‫رہے تھے‪،،،‬‬
‫میں ابھی نیم نیند‬
‫کی حالت میں تھا‬
‫لیکن سب کچھ‬
‫اچھے سے‬
‫محسوس کر رہا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫میرا لن جو کے‬
‫مکمل ہارڈ پوزیشن‬
‫میں تھا جس پر‬
‫ساسو ماں کا ہاتھ‬
‫چل رہا تھا مزید‬
‫اکڑن پیدا کر رہا‬
‫تھا نیم نیند میں ہی‬
‫میں نے اپنا منہ‬
‫کھوال اور اپنی‬
‫زبان کو ساسو ماں‬
‫کے ہونٹوں کے‬
‫درمیان دکھیل دیا‬
‫آگے سے ساسو‬
‫ماں نے بھی مکمل‬
‫تعاون کیا اور صبح‬
‫ہی صبح کمرے‬
‫میں ماحول گرم‬
‫ہونے لگا‪،،،‬‬
‫میں مکمل نیند‬
‫سے بیدار ہو چکا‬
‫اور محسوس کر‬
‫چکا تھا کیونکہ‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ممے میرے سینے‬
‫سے پیوست تھے‬
‫اور ان کے اکڑے‬
‫ہوئے نپل بتا رہے‬
‫تھے کے اے سی‬
‫میں گرمی پھدی‬
‫تک چڑھ چکی ہے‬
‫اب میرے ہاتھ بھی‬
‫گردش کرنے لگے‬
‫اپنے ایک ہاتھ کو‬
‫حرکت دے کر‬
‫ساسو ماں کی‬
‫موٹی تازی گانڈ‬
‫کے ابھار کو پکڑا‬
‫اور ناپ تول کرنے‬
‫لگا‪ ،،،‬گانڈ کا پہاڑ‬
‫تھا کے روئی کا‬
‫گدا ہاتھ لگاتے ہی‬
‫پورے جسم میں‬
‫سنسنی دوڑ گئی‪،،،‬‬
‫افففف مزا ہی آ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫گانڈ کے ابھار کو‬
‫جیسے ہی دباتا تو‬
‫ساسو ماں بھی‬
‫مزے سے میرے‬
‫ہونٹوں کو‬
‫چوسنے لگ‬
‫جاتی‪،،،‬‬
‫مجھے ایسا لگ‬
‫رہا تھا جیسے میں‬
‫نہیں ساسو ماں ہی‬
‫میرے ہونٹوں کو‬
‫نچوڑ رہی‬
‫ہے‪،،،‬ساسو ماں‬
‫کا میرے ہونٹوں‬
‫کو شدت سے‬
‫چوسنا مجھے‬
‫شہوت کی کی‬
‫خماری دال رہا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫اب مزید برداشت‬
‫سے باہر ہوتا نظر‬
‫آ رہا تھا اسی لیئے‬
‫ساسو ماں کو‬
‫سیدھا کیا اور ان‬
‫کے اوپر آگیا‬
‫ساسوں ماں نے‬
‫بھی اشارا‬
‫سمجھتے ہوئے‬
‫اپنی ٹانگیں کھول‬
‫دی اور میں نے‬
‫اپنا لن ساسو ماں‬
‫کی چوت سے ٹکا‬
‫کر ان کے اوپر‬
‫لیٹ گیا‪،،‬‬
‫چمی چٹاکا تو‬
‫جاری ہی تھا اب‬
‫مجھے ساسو ماں‬
‫کے مموں سے‬
‫کھیلنے کا بھی‬
‫موقع مل گیا اور‬
‫نیچے سے ساسو‬
‫ماں بھی اپنی گانڈ‬
‫کو حرکت دے کر‬
‫میرے لن کے‬
‫ساتھ اپنی چوت کو‬
‫مالپ کروا رہی‬
‫تھی‪ ،،،‬چمی چٹاکا‬
‫ختم ہوا تو میں نے‬
‫مموں پر حملہ کر‬
‫دیا اور ساسوماں‬
‫کے بڑے بڑے‬
‫مموں پر پھیلے‬
‫ہوئے دارک براوں‬
‫نپلز کو کاٹ کاٹ‬
‫کر چوسنا شروع‬
‫کر دیا جس سے‬
‫ساسو ماں کی‬
‫سسکاریا بلند ہونا‬
‫شروع ہو گئی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ہاتھ میرے بالوں‬
‫اور میری کمر پر‬
‫گردش کرنے لگے‬
‫میں تھوڑا نیچے‬
‫ہوا تاکے باقی کے‬
‫اعضا میری زبان‬
‫سے محروم نا‬
‫رہیں اسی اثنا میں‬
‫میرا لن ساسو ماں‬
‫کی چوت سے جدا‬
‫ہوا تو ساسو ماں‬
‫تو ساسو ماں‬
‫برداشت با کر پائی‬
‫اور پھر مجھے‬
‫کھینچ کر اپنے‬
‫اوپر کیا‪ ،،،‬جس‬
‫سے یہی لگا کے‬
‫ساسو ماں جلدی‬
‫میں ہے‪ ،،،‬اور‬
‫چوت لن کی طلب‬
‫گار ہے‪ ،،،‬میں‬
‫پھر نیچے ہونا‬
‫چاہا تو میرے‬
‫ہونے سے پہلے‬
‫ہی ساسو ماں نے‬
‫میرے لن کو پکڑا‬
‫اور اپنی چوت کی‬
‫نکڑ پر پہنچا دیا‬
‫اور خود ہی اپنی‬
‫گانڈ کو اٹھا کر‬
‫میرا لن اپنی چوت‬
‫میں ڈالنے لگی‬
‫ابھی ٹوپا ہی چوت‬
‫کے اندر گیا تھا تو‬
‫مجھے محسوس‬
‫ہو گیا کے ساسو‬
‫ماں کی چوت پانی‬
‫بہائے رو رہی‬
‫ہے‪ ،،،‬اور اب میرا‬
‫لن ہی تھا جو‬
‫تسلئ دے سکتا‬
‫تھا‪ ،،،‬بس پھر دیر‬
‫کس بات کی لن کو‬
‫حکم دیا کے جا‬
‫بھائی تسلی دے‬
‫اور ایک زور دار‬
‫جھٹکا مار دیا‪،،،‬‬
‫اففففف اااااااااااآاااا‬
‫کی آواز ساسو ماں‬
‫کی میرے کانوں‬
‫میں پڑی اور ان‬
‫کے دونوں میری‬
‫کمر کے گرد لپٹ‬
‫گئے‪ ،،،،‬اور‬
‫دونوں ٹانگوں کو‬
‫میری کمر کے گرد‬
‫لپیٹ کر قابو کر لیا‬
‫اور آنکھیں بند کر‬
‫کے بولی آآآہہہہہہہ‬
‫دانش بیٹا سکون‬
‫مل گیا‪،،،،،‬‬
‫پھر سے ایسے ہی‬
‫کرو میرے‬
‫بچے‪،،،،،‬‬
‫پھر کیا تھا میں‬
‫نے بھی حکم کی‬
‫تعمیل کی اور پھر‬
‫سے زور دار‬
‫جھٹکا مارا تو‬
‫ساسو ماں نے پھر‬
‫سے سسکاری لے‬
‫مجھے اپنے اوپر‬
‫بھینچ لیا‪،،،،،‬‬
‫اور پھر سے حکم‬
‫دیا شاباش بیٹا اب‬
‫رکنا مت‪،،،‬‬
‫پھر رکنا بھی کہاں‬
‫تھا لن چوت کے‬
‫اندر جائے تو پھر‬
‫جسم اپنے آپ ہی‬
‫جھٹکے مارتا ہے‬
‫یہ بھی ایک فطری‬
‫عمل ہے‪ ،،،‬بھلے‬
‫ہی بندا پاگل بھی‬
‫ہو اسے بھی پتا‬
‫ہوتا ہے کے چوت‬
‫میں لن چال جائے‬
‫تو جھٹکے مارنے‬
‫ہی مارنے ہیں‪،،،،‬‬
‫انسان خود نا بھی‬
‫سوچے لیکن لن‬
‫اپنا کام بخوبی‬
‫جانتا ہے‪،،،‬‬
‫لن نے پھر اپنی‬
‫کاروائی شروع کر‬
‫دی اور ساسوماں‬
‫کی روتی چوت کو‬
‫سہارا دینا شروع‬
‫کر دیا‪ ،،،‬کمرے‬
‫میں سسکیا اور پچ‬
‫پچ کی آوازیں‬
‫گونجنے لگی‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫ہاتھ میری کمر اور‬
‫میرے سر کے‬
‫بالوب میں گھوم‬
‫رہے تھے‬
‫ساسوماں کے‬
‫ممے اچھل اچھل‬
‫کر ان کی تھوڑی‬
‫پر جا لگتے جو‬
‫شاندار منظر پیش‬
‫کرتے مجھ سے‬
‫رہا نا گیا تو میں‬
‫ایک ممے کو پکڑ‬
‫اس کے نپل کو‬
‫اپنے منہ میں لے‬
‫کر چوسنے‬
‫لگا‪،،،،‬‬
‫اور نیچے سے‬
‫جھٹکے بھی‬
‫مارنے لگا‪،،،،‬‬
‫ابھی ‪ 2‬ہی منٹ‬
‫گزرے تھے کے‬
‫ساسو ماں نے‬
‫مجھے اپنے اوپر‬
‫سے ہٹایا اور‬
‫مجھے بیڈ پر لٹا‬
‫کر خود میرے اوپر‬
‫آ گئی اور میرے‬
‫لن کو پکڑ کے‬
‫اپنی چوک کی نکڑ‬
‫پر رکھا اور دھڑام‬
‫سے میرے اوپر‬
‫بیٹھ گئی‪،،،‬‬
‫افففففف ساسو ماں‬
‫کی موٹی گانڈ‬
‫میرے پٹوں پر‬
‫لگی تو مجھ پر‬
‫سنسنی دوڑ گئی‪،،،‬‬
‫میں نے دونوں‬
‫ہاتھ بڑھا کر ساسو‬
‫ماں کے مموں کو‬
‫دبوچا اور ساسو‬
‫ماں نے اپنے‬
‫دونوں ہاتھ میرے‬
‫سینے پر رکھے‬
‫اور اپنی گانڈ اٹھا‬
‫اٹھا کر میرے لن‬
‫پر اپنی چوت کو‬
‫مارنے لگی‪،،،،‬‬
‫پٹخ پٹاخخخخخخ‬
‫کی آوازیں اور‬
‫سسکیاں ماحول کو‬
‫مزید گرم کر رہی‬
‫تھیں‪،،،‬‬
‫ساسو ماں کا‬
‫جوش ختم ہوا تو‬
‫جلدی سے میرے‬
‫اوپر سے اتری‬
‫اور کتیا بن‬
‫گئی‪،،،،‬‬
‫افففف ساسو ماں‬
‫کو کتیا بنتے دیکھ‬
‫مجھے اس رات‬
‫منظر یاد آگیا جب‬
‫خانسامہ چچا سے‬
‫چدوا رہی تھی ‪،،،،‬‬
‫ساسو ماں کے‬
‫پیچھے آیا اور‬
‫ایک ہی وار میں‬
‫اپنے لن کو ساسو‬
‫ماں کی چوت کی‬
‫گہرائی میں اتار‬
‫دیا‪،،،،‬‬
‫اور یہی اصل مزا‬
‫تھا میرے لئے اور‬
‫میرے کمزوری‬
‫بھی یہی تھی جب‬
‫موٹی گانڈ کا لمس‬
‫مجھے پیٹ اور‬
‫التوں کے پٹوں پر‬
‫محسوس ہوتا تو‬
‫میرا جسم گد گدا‬
‫جاتا ایک سرور سا‬
‫پورے جسم میں‬
‫محسوس ہوتا اور‬
‫میں پاگل ہو جاتا‬
‫تھا‪ ،،،،‬اور پھر‬
‫یہی ہوا‪ ،،‬میں نے‬
‫زبردست قسم کے‬
‫جھٹے مارنا شروع‬
‫کر دیئے اور ساتھ‬
‫ہی ساتھ ساسو‬
‫ماں کے گانڈ کے‬
‫ابھاروں کو مسل‬
‫مسل کر دبا دبا کر‬
‫تھپڑ رسید کر دیتا‬
‫ایک تو میرے‬
‫لگنے جھٹکوں کی‬
‫پٹاک پٹاک دوسرا‬
‫تھپڑوں کی پٹاخ‬
‫پٹااااااخ اوت تیسرا‬
‫ساسو ماں کی‬
‫سسکیاں ماحول‬
‫مکمل گرم تھا اور‬
‫ہم بھی اب گرم‬
‫تھے کیونکہ ماتھ‬
‫پر پسینا بتا رہا تھا‬
‫کے میری محنت‬
‫زیادہ ہے‪،،،‬‬
‫دیکھتے ہی‬
‫دیکھتے ساسوں‬
‫ماں کی چوت نے‬
‫پانی بہایا تو مجھ‬
‫سے بھی رہا نا‬
‫اور میرے لن نے‬
‫بھی آواز کروا دی‬
‫استاد دو چار‬
‫جھٹکے اور مار‬
‫اور پھر مجھے‬
‫بھی آزاد کر دم‬
‫گھٹ رہا ہے غار‬
‫میں‪،،،،،‬‬
‫پھر ایسا ہی ہوا‬
‫دوسرے کے بعد‬
‫تیسرے جھٹکے پر‬
‫لن نے اپنا سیالب‬
‫اگل دیا ادھر ساسو‬
‫ماں کی چوت بھی‬
‫رونا شروع ہو‬
‫گئی‪،،،،‬‬
‫لن اور چوت‬
‫دونوں نے اپنا اپنا‬
‫رونا شروع کر کے‬
‫ختم کیا تو ساسو‬
‫ماں الٹی ہی بیڈ پر‬
‫لیٹ گئی‪ ،،،‬اور یہ‬
‫بھی میرا پسندیدہ‬
‫مشغلہ تھا کے الٹی‬
‫لیٹی موٹی گانڈ‬
‫والی عورت پر‬
‫لیٹنا‪،،،‬‬
‫میں بھی اوندھے‬
‫منہ ساسو ماں پر‬
‫لیٹ گیا اور ہماری‬
‫سانسیں بتا رہی‬
‫تھیں کے چس‬
‫آگئی ہے جوان‬
‫دس پندرا منٹ تک‬
‫ایسے ہی لیٹے‬
‫لیٹے ہم اٹھے اور‬
‫ساتھ ہی باتھ روم‬
‫میں چلے گئے‪،،،‬‬
‫ساسو ماں نے‬
‫شاور آن کیا اور‬
‫ٹپ کو بھرنا شروع‬
‫کر دیا‪ ،،،‬اور ساتھ‬
‫ہی فلور پر بیٹھ کر‬
‫متر ویسرجن‬
‫کرنے لگی دیکھا‬
‫دیکھی مجھے بھی‬
‫حاجت ہونے لگی‬
‫میں بھی وہیں‬
‫کموڈ کے پاس‬
‫پہنچ کر لن سے‬
‫دریا بہانے لگا‪،،،‬‬
‫اس کے بعد گپ‬
‫شپ کرتے ہوئے‬
‫دونوں ساتھ میں‬
‫نہائے اور نہاتے‬
‫نہاتے ایک بار پھر‬
‫سے ساسو ماں کی‬
‫چدائی لگائی‪،،،،‬‬
‫نہا دھو کر فریش‬
‫ہو کر کپڑے پہنے‬
‫اور ہوٹل سے باہر‬
‫آگئے‬
‫باہر آئے تو دیکھا‬
‫آدھا دن چڑھا ہوا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫دوپہر کے ‪ 2‬بج‬
‫رہے تھے جب ہم‬
‫گھر پہنچے‪،،،‬‬
‫بھابی نے کھانا‬
‫لگوا دیا تھا ہم نے‬
‫کھانا کھایا‪ ،،‬کھانا‬
‫کھا کر میں اپنے‬
‫کمرے میں آیا تو‬
‫حنا بے سدھ سوئی‬
‫ہوئی تھی میں بھی‬
‫حنا کے جپھی ڈال‬
‫کر سو گیا‪،،،‬‬
‫شام میں آنکھ‬
‫کھلی تو حنا ہی‬
‫مجھے رہ تھی‪،،،‬‬
‫حنا اپ پہلے سے‬
‫الفی بہتری کی‬
‫طرف آ رہی تھی‬
‫جس کی مجھے‬
‫بھی خوشی تھی‬
‫اور گھر والوں کو‬
‫بھی‪،،،‬‬
‫خیر دن گزرتے‬
‫گئے ساسو ماں‬
‫اور بگابی کی‬
‫چدائی وقفے وقفے‬
‫سے کرتا رہا‬
‫جیسے ہی موقع‬
‫ملتا رہا‬
‫اور اب مجھے‬
‫بھی سسر جی کی‬
‫طرف سے حکم ہو‬
‫گیا کے بیٹا جی‬
‫ذرا کاروبار کی‬
‫طرف بھی دیہان‬
‫دینا شروع کرو‪،،،‬‬
‫خیر میں بھی‬
‫ویسے گھر بیٹھ‬
‫کر اکتا گیا تھا‪،،،‬‬
‫تو عرفان بھائی‬
‫کے ساتھ مطلب‬
‫اپنے بڑے سالے‬
‫کے ساتھ آفس‬
‫جانا شروع کر‬
‫دیا‪،،،‬‬
‫سسر جی کا یہاں‬
‫الیکٹرانکس آئیٹم‬
‫کا کاروبار تھا‪،،،‬‬
‫اور کافی وسیع‬
‫کاروبار تھا شاپنگ‬
‫مال میں وسیع و‬
‫عریض پھیال ہوا‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫اور دوسرے فلور‬
‫پر آفس سٹاف تھا‬
‫جہاں ایچ آر اور‬
‫اس کے عالوہ‬
‫اکاونٹس ڈیپارٹ‬
‫اور دیگر مزید‬
‫اوپن کیبن‬
‫تھے‪،،،،‬‬
‫سب سے تعارف‬
‫ہونے کے بعد‬
‫مجھے بھی ایک‬
‫کیبن دے دیا گیا‪،،،‬‬
‫اور سارے بلز اور‬
‫کچھ پیپرز مجھے‬
‫دے دئے گئے کے‬
‫چل بھئی کام‬
‫سنبھال ‪،،،‬‬
‫میرے لئے اب یہ‬
‫سب اتنا مشکل‬
‫بھی نہیں تھا‪،،،‬‬
‫خیر شام تک میں‬
‫آفس میں ہی رہا‬
‫اور کافی حد تک‬
‫کام کو سمجھ چکا‬
‫تھا اور کچھ ہی دن‬
‫میں مکمل طور پر‬
‫گرفت کر چکا تھا‬
‫اور جہاں جہاں گڑ‬
‫بڑ ملی وہ بھی‬
‫دیکھ چکا تھا‪،،،‬‬
‫پھر مزید دلچسپی‬
‫لینا شروع کر دی‬
‫اور ‪ 15‬سے ‪20‬‬
‫دنوں کے اندر میں‬
‫ایسے ایسے فراڈ‬
‫پکڑے جو واقع ہی‬
‫فراڈ تھے‪،،،‬‬
‫پرچیز ڈیپارٹ کے‬
‫ہیڈ صاحب جو‬
‫پاکستانی ہی تھا‬
‫اور وہی اس فراڈ‬
‫کا بانی نکال‪،،،‬‬
‫میں نے سسر اور‬
‫سالے کو آگاہ‬
‫کرنے سے پہلے‬
‫بہتر سمجھا کے‬
‫خود ہی معاملے کو‬
‫سلجھا لوں‪،،،‬‬
‫لیکن ہیڈ صاحب‬
‫ٹس سے مس نا‬
‫ہوئے‪،،،‬‬
‫خیر معاملہ ہاتھ‬
‫سے نکال تو‬
‫سارے ثبوت سسر‬
‫کو پیش کر‬
‫دیئے‪،،،‬‬
‫اب سسر جانے‬
‫اور ہیڈ جانے‪،،،‬‬
‫خیر کرتے کراتے‬
‫ہیڈ صاحب کے‬
‫سارے فراڈ نکل‬
‫آئے اور سسر کو‬
‫ریکوری بھی‬
‫ہوئی‪،،،‬‬
‫سسر کے سامنے‬
‫میرا میعار اب مزید‬
‫بہتر ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫اور میں ان کا ایک‬
‫حقیقی بیٹا جانا‬
‫جاتا تھا‪،،،‬‬
‫مانی اور عمی آپی‬
‫سے مالقاتیں اور‬
‫فون پر باتیں‬
‫وغیرا ہوتی رہتی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫عمی آپی کے ساتھ‬
‫سیکس کے‬
‫حوالے سے کافی‬
‫اوپن گپ شپ ہوتی‬
‫تھی بس کوئی‬
‫موقع نہیں بن پا‬
‫رہا تھا اپنی پرانی‬
‫دل ربا کے جسم‬
‫سے سیراب ہونے‬
‫کا‪،،،‬‬
‫اور حنا بھی اب‬
‫کافی سنبھل چکی‬
‫تھی اس کے ساتھ‬
‫باہر آوٹنگ پر جانا‬
‫اسے بھی اور‬
‫مجھے بھی اچھا‬
‫لگتا تھا‪ ،،،‬اب‬
‫مجھے حقیقی‬
‫معنوں میں لگ رہا‬
‫تھا کے اور حنا اب‬
‫میاں بیوی بنے‬
‫ہیں‪،،،‬‬
‫حاالت پہلے سے‬
‫بہتر طور پر‬
‫سنبھل چکے‬
‫تھے‪ ،،،‬ساس‬
‫سسر اور ساال اور‬
‫اس کی بیوی‬
‫مطلب بھابی جی‬
‫پاکستان واپس‬
‫چلے گئے اور اب‬
‫دبئی کے کاروبار‬
‫کو میں نے خود‬
‫ٹیک اوور کیا اور‬
‫جتنی کوشش ہوئی‬
‫میں نے کی‪،،،‬‬
‫اور کامیاب بھی‬
‫رہا‪،،،‬‬
‫اور اس کے ساتھ‬
‫ہی میں نے خود‬
‫سے پیسے بچا‬
‫بچا کر ایک‬
‫چھوٹی سی ٹریول‬
‫ایجنسی بھی کھول‬
‫دی جو ذاتی طور‬
‫پر میری تھی‪،،‬‬
‫سسر بہت خوش‬
‫ہوا کے میں نے‬
‫اپنے لئے بھی‬
‫کچھ سوچا اور‬
‫مجھے مزید‬
‫حوصلہ دیا کے‬
‫بیٹا جی صحیح جا‬
‫رہے ہو‪،،،‬‬
‫پھر ایک دن عمی‬
‫آپی نے مجھے‬
‫اور حنا کو دعوت‬
‫پر بالیا‪،،،‬‬
‫میں اور حنا تیار‬
‫ہو کر مانی اور‬
‫عمی کے فلیٹ پر‬
‫پہنچے عمی مانی‬
‫اور کالی بہت‬
‫خوشی سے ہمیں‬
‫ملے‪،،،‬‬
‫کالی کو دیکھ کر‬
‫پتا نہیں کیوں‬
‫مجھے اپنا گھر یاد‬
‫آنے لگ جاتا‬
‫تھا‪،،،،‬‬
‫خیر جو بھی تھا‬
‫ایک انسیت تھی‬
‫جو وقت میرا وہاں‬
‫گزرا تھا اچھا بھی‬
‫تھا اور برا بھی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫ہم لوگوں میں بہت‬
‫حد تک ماحول‬
‫اوپن ہو چکا تھا‪،،،‬‬
‫لیکن ایک سوال‬
‫میرے ذہن میں‬
‫ابھی بھی تھا‪،،،‬‬
‫وہ یہ کے مانی‬
‫کے اپنی بہن کے‬
‫ساتھ جو تعلقات‬
‫ہیں کیا اس کے‬
‫بارے میں سلما‬
‫بھی جانتی ہے یا‬
‫نہیں‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،‬‬
‫بچپن سے اب تک‬
‫‪S2E22‬‬
‫عمی آپی مانی اور‬
‫سلمہ کے استقبال‬
‫دعوت سے ہی‬
‫میں نچھاور ہونے‬
‫لگا تھا ایک تو وہ‬
‫سج سنور کے‬
‫ایسی نکھری ہوئی‬
‫ہتھیں کے بس‬
‫دیکھنے واال‬
‫دیکھتے ہی رہے‬
‫اور دوسرا انہوں‬
‫نے بہت ہی‬
‫خوبصورتی سے‬
‫اپنے فلیٹ کے‬
‫دروازے سے لے‬
‫کر کمروں تک‬
‫گالب کے پھولوں‬
‫سے کڑیا لگا رہی‬
‫تھی جو ہر طرف‬
‫خوشبو کا ماحول‬
‫نچھاور کر‬
‫رہاتھا‪،،،‬‬
‫اس کے عالوہ‬
‫عمی اور سلمہ کا‬
‫لباس افففف قیامت‬
‫ڈھا رہا تھا ویسے‬
‫تو میری بیوی حنا‬
‫بھی کچھ کم نہیں‬
‫تھی عمی اور‬
‫سلمہ کے مقابلے‬
‫میں لیکن عمی کی‬
‫تو الگ ہی بات‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫عمی نے سفید‬
‫تائیٹس پاجامہ جو‬
‫عمی کی التوں‬
‫سے ایسے چپکا‬
‫ہوا تھا جیسے‬
‫درزی نے پہنا کر‬
‫پھر سالئی کیا‬
‫ہو‪ ،،،‬اور اس پر‬
‫بلیک جالی دار ٹی‬
‫شرٹ وہ بھی‬
‫فٹنگ افففف بلیک‬
‫ٹی شرٹ کے‬
‫نیچے الل رنگ کا‬
‫بریزر صاف شفاف‬
‫اپنی جھلک دے‬
‫رہا تھا‪،،،‬‬
‫اور بالکل ویسا ہی‬
‫لباس سلمہ کا تھا‬
‫میں اور حنا تو‬
‫عمی اور سلمہ کے‬
‫لباس کو ہی‬
‫دیکھتے رہ گئے‬
‫‪،،،،‬‬
‫اور مانی نے بھی‬
‫نیکر شارٹس اور‬
‫بنیان ٹائپ شرٹ‬
‫پہنی ہوئی تھی‬
‫جس سے مانی‬
‫کے ننگے بازو‬
‫اور ننگی التیں‬
‫دیکھ کر حنا‬
‫ضرور مچل رہی‬
‫ہو گی جس کا بعد‬
‫میں حنا نے واضع‬
‫الفاظ میں بتایا‪،،،‬‬
‫میں نادیدوں کی‬
‫طرح عمی اور‬
‫سلمہ کو گھورے‬
‫جا رہا تھا جس کا‬
‫اندازا تینوں ہی‬
‫عورتوں کو بخوبی‬
‫ہو گیا تھا عمی‬
‫اور سلمہ کی‬
‫مسکراہٹ اور‬
‫سیکسی لباس میرا‬
‫لن کھڑا کرنے کے‬
‫کئے کافی تھا‪،،،‬‬
‫حنا اور میں ایک‬
‫دوسرے کا ہاتھ‬
‫تھامے فلیٹ میں‬
‫داخل ہوئے‬
‫تو مانی آگے بڑھ‬
‫کر مجھے گلے مال‬
‫اور پھر میرے کان‬
‫پھس پھسایا ‪،،،‬‬
‫بابے ہوال ہتھ رکھ‬
‫کہیں نہیں بھاگی‬
‫جا رہی ضرور‬
‫ملے گی ہاہاہاہا‬
‫مانی کی بات سن‬
‫کر میں بھی‬
‫ویسے ہی پھس‬
‫پھسا دیا‪،،،‬‬
‫یار ہن صبر نئی‬
‫ہوندا کج کر‬
‫جانی‪،،،‬‬
‫یہ کہہ کر مانی‬
‫پیچھے ہوا اور‬
‫پھر حنا کی طرف‬
‫ہاتھ بڑھا کر سالم‬
‫لیا اور خوشآمدید‬
‫کہا اس کے بعد‬
‫عمی نے مجھ سے‬
‫ہاتھ مالیا‪ ،،،‬عمی‬
‫کا ہاتھ میرے ہاتھ‬
‫میں آتے ہی‬
‫مجھے لن کے‬
‫جزبات ابھرنے‬
‫لگے لیکن میں‬
‫نے کافی کنٹرول‬
‫میں رکھا اور خود‬
‫پر قابو پایا‪،،،‬‬
‫عمی اچھے سے‬
‫سمجھ چکی تھی‬
‫میرے جزبات کو‬
‫اسی لئے عمی کے‬
‫آنکھوں کے‬
‫اشارے صاف کہہ‬
‫رہے تھے دانش‬
‫کنٹرول رکھو میں‬
‫تمہاری ہی ہوں‪،،،‬‬
‫عمی مجھے ہاتھ‬
‫مالنے کے حنا‬
‫سے گلے ملنے‬
‫لگی جب کے میں‬
‫سلمہ عرف کالی‬
‫کی اپنا ہاتھ بڑھا‬
‫دیا سلمہ نے‬
‫شرماتے ہوئے اپنا‬
‫ہاتھ میری طرف‬
‫بڑھایا اور پھر‬
‫فورن ہی چھڑا لیا‬
‫جیسے اس کا ہاتھ‬
‫لے میں کہیں‬
‫بھاگ رہا ہوں‪،،،‬‬
‫خیر سالم دعا کے‬
‫بعد سب لوگ ھال‬
‫میں بیٹھ گئے‪،،،‬‬
‫عمی اور سلمہ‬
‫کھانے کی تیاری‬
‫کرنے لگے اور‬
‫حنا بھی ان کے‬
‫ساتھ مدد کے لئے‬
‫چلی گئی‪،،،‬‬
‫جب کے میں اور‬
‫مانی اکیلے رہ‬
‫گئے‪،،،‬‬
‫باتوں ہی باتوں‬
‫میں میں نے مانی‬
‫سے پوچھ ہی‬
‫لیا‪،،،‬‬
‫اچھا یار یہ بتا‬
‫تیرے اور عمی‬
‫آپی کے چکر کے‬
‫بارے میں سلمہ‬
‫بھی جانتی ہے یا‬
‫نہیں؟؟؟‬
‫مانی تو مانی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫بوال‪ ،،‬جی میری‬
‫جان خے ٹوٹے‬
‫اسے پتا ہے وہ‬
‫سب جانتی ہے‪،،‬‬
‫اور مزے کی بات‬
‫وہ آج بھی تجھے‬
‫نہیں بھال پائی‪،،،‬‬
‫جب بھی اس کی‬
‫چدائی لگاتا ہوں تو‬
‫جیسے ہی تیرا نام‬
‫لوں تو مکمل‬
‫رنڈی بن جاتی‬
‫ہے‪ ،‬آج بھی تیرے‬
‫نام کی ماال جپھتی‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫ایسے ہی گپ شپ‬
‫ہوتی رہی اتنے‬
‫میں کھانا لگ‬
‫گیا‪،،،‬‬
‫کھانا کھانے کے‬
‫دوران میں نے‬
‫نوٹ کیا کے‬
‫کھانے کی ٹیبل‬
‫کے نیچے سے‬
‫کچھ نا کچھ تو چل‬
‫رہا ہے‪،،،‬‬
‫کیونکہ میرے‬
‫ساتھ حنا بیٹھی‬
‫ہوئی تھی اور حنا‬
‫کے بالکل سامنے‬
‫دوسری سائیڈ پر‬
‫مانی بیٹھا تھا‪،،،‬‬
‫میں نے نوٹ کیا‬
‫کے حنا تھوڑا مچل‬
‫رہی ہے کوشش‬
‫کرنے کے باوجود‬
‫میں نے دیکھ ہی‬
‫لیا بس وہ بھی‬
‫ایک ہی جھلک ‪،،،‬‬
‫پہلے تو شک سا‬
‫ہوا کے کہیں مانی‬
‫ٹیبل کے نیچے‬
‫سے حنا کو کرنٹ‬
‫تو نہیں دے رہا‪،،،‬‬
‫کیونکہ میرے‬
‫ساتھ بیٹھی حنا کی‬
‫دونوں التیں کبھی‬
‫پھیل جاتی تو کبھی‬
‫بند ہو جاتی‬
‫تھیں‪ ،،،‬خیر‬
‫جیسے ہی میں نے‬
‫اپنی گردن تھوڑا‬
‫نیچے کیا تو کیا‬
‫دیکھتا ہوں مانی‬
‫کا پاوں جو حنا کی‬
‫دونوں التوں کو‬
‫سہال رہا تھا‪ ،،‬اور‬
‫حنا بھی لطف‬
‫اندوز ہو رہی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫یہ منظر دیکھتے‬
‫ہی میرے لن نے‬
‫بھی اکڑنا شروع‬
‫کر دیا‪،،،‬‬
‫اور مجھے ایک‬
‫عجیب سی خوشی‬
‫ہونے لگی وہ اس‬
‫لئے کے میری‬
‫بیوی جس بندے‬
‫کے پاوں سے‬
‫مزے لے رہی تھی‬
‫وہ بندا میرا جگر‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫مجھے اندر سے‬
‫ہی خوشی کی لہر‬
‫دوڑتے ہوئے‬
‫محسوس ہوئی‬
‫جس کا اظہار میں‬
‫نے مانی کو‬
‫مسکرا کر دیا تو‬
‫مانی بھی ایزی‬
‫فری ہو کر پنا کام‬
‫کرنے لگا‪ ،،،‬اب‬
‫مانی کی دیکھا‬
‫دیکھی مجھے بھی‬
‫ہوشیاری چڑھنے‬
‫لگی‪ ،،،،‬ڈرتے‬
‫ڈرتے میں بھی‬
‫کوشش کی اور‬
‫اپنے سامنے‬
‫بیٹھی عمی کے‬
‫پاوں پر اپنا پاوں‬
‫رکھ دیا‪،،،‬‬
‫عمی کے پاوں پر‬
‫اپنا پاوں رکھ کر‬
‫میں نے عمی کی‬
‫طرف دیکھا تو‬
‫وہاں پر کوئی ایسا‬
‫ویسا ری ایکشن نا‬
‫پایا تو میں نے‬
‫اپنےپاوں سے‬
‫عمی کے پاوں پر‬
‫مزید زور دیا لیکن‬
‫جواب ندارد‪،،،‬‬
‫جب میں نے‬
‫تیسری بار کوشش‬
‫کی اور اپنے پاوں‬
‫کو تھوڑا اوپر کی‬
‫طرف حرکت دیا تو‬
‫عمی کی بجائے‬
‫سملہ کا رد عمل‬
‫ظاہر ہوا وہ بھی‬
‫بال وجہ کھانسی‬
‫کی صورت میں‪،،،‬‬
‫تب جا کر مجھے‬
‫معلوم ہوا کے جس‬
‫کا پاوں دبا رہا ہوں‬
‫وہ عمی نہیں سلمہ‬
‫ہے‪ ،،،‬ہاہاہاہاہا‪،،،،‬‬
‫لیکن پھر جلدی‬
‫سے اپنے ایموشن‬
‫کو کنٹرول کیا اور‬
‫اپنا پاوں پیچھے‬
‫کھینچ لیا‪،،،‬‬
‫میں پھر چپ چاپ‬
‫کھانا کھانے میں‬
‫مصروف ہوا اور‬
‫ترچھی نظر سے‬
‫سملہ کو دیکھا تو‬
‫وہ منہ نیچے کئے‬
‫مسکرا رہی تھی‪،،،‬‬
‫میں بھی ہلکا سا‬
‫مسکرایا لیکن پھر‬
‫کھانے پر دیہان‬
‫لگا دیا‪،،،‬‬
‫پھر اچانک سے‬
‫میں نے ترچھی‬
‫نظر سے دیکھا تو‬
‫مانی کے پاوں کا‬
‫انگوٹھا حنا کی‬
‫پھدی کے پاس‬
‫حرکت کر رہا تھا‬
‫پانی لینے خے‬
‫بہانے حنا کے‬
‫چہرے کی طرف‬
‫دیکھا تو بمشکل‬
‫ہی حنا خود پر‬
‫کنٹرول کئے ہوئے‬
‫تھی لیکن مجال‬
‫ہے جو مانی کو‬
‫منع کر رہی ہو‬
‫بلکہ سلو سکو‬
‫نیچے سے اپنی‬
‫گانڈ کو ہلکا ہلکا آ‬
‫گے پیچھے بھی‬
‫حرکت دے رہی‬
‫تھی ‪ ،،،‬مطلب یہ‬
‫کے حنا مکمل طور‬
‫مزے میں تھی‬
‫ابھی میں یہی‬
‫دیکھ کر سوچ اور‬
‫سمجھ رہا تھا‬
‫میرے پاوں پر‬
‫کسی کا پیر آیا‪،،،‬‬
‫پھر آہستہ آہستہ‬
‫وہ پیرا اوپرکی‬
‫طرف حرکت کرتے‬
‫ہوئے میرے‬
‫گھٹنے تک پہنچ‬
‫گیا‪،‬‬
‫اس بار میری نظر‬
‫سیدھا سلمہ کی‬
‫طرف گئی جو‬
‫نیچے منہ کئے‬
‫مسکرا رہی تھی‬
‫‪،،،‬‬
‫میں سمجھ گیا کے‬
‫سلمہ گرم ہو چکی‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫اس کے بعد پھر‬
‫کیا ایسے ہی ایک‬
‫دوسرے کے پاوں‬
‫سے پاوں رگڑتے‬
‫ہوئے کھانا ختم‬
‫کیا‪،،،‬‬
‫اس کےبعد مانی‬
‫اور میں بالکونی‬
‫میں آ کر سگریٹ‬
‫پینے لگے اور‬
‫ساتھ میں چائے‬
‫بھی‪،،،‬‬
‫مانی اب حنا کے‬
‫بارے میں مجھ‬
‫سے کھل کر بات‬
‫کرنے لگا جس‬
‫مجھے برا لن لگنا‬
‫تھا الٹا میرا لالبھی‬
‫تگڑا ہو جاتا تھا‪،،،‬‬
‫مانی بوال یار بیوی‬
‫تیری بھی گرم‬
‫عورت ہے کب ملو‬
‫رہا ہے اس سے‪،،‬‬
‫میں بوال تو ابھی‬
‫کیس تیرا لن مل‬
‫رہا تھا ٹیبل کے‬
‫نیچے سے‪،،،‬؟‬
‫مانی ہنستے ہوئے‬
‫بوال یار وہ توبس‬
‫شغل تھا‪ ،،‬میں تو‬
‫بغیر کپڑوں کے‬
‫ملنے کی بات کر‬
‫رہا ہوں‪،،،‬‬
‫میں بوال یار تو‬
‫کسی بھی ٹائم گھر‬
‫پر آجا میں تو‬
‫چالجاتا ہوں کام پر‬
‫حنا اکیلی ہی ہوتی‬
‫ہے بس خانساما‬
‫چچا ہوتا ہے اب‬
‫کیا پتا وہ خانساما‬
‫چچا کے نیچے ہی‬
‫نا لیٹ جاتی‬
‫ہو‪،،،‬ہاہاہاہا‬
‫مانی بھی ہنستے‬
‫ہوئے بوال سالے‬
‫تو پکا گانڈو بن گیا‬
‫ہے اب تو مزید‬
‫اچھا لگنےلگا ہے‬
‫تیرا ساتھ پا کر یہ‬
‫کہہ کر مانی‬
‫مجھے گلے مال‪،،،‬‬
‫اورپھر بوال اچھا‬
‫میں کل پھر آجاوں‬
‫تیرے گھر ؟؟؟‬
‫یار یہ بھی کوئی‬
‫پوچھنے کی بات‬
‫میرا گھر تیرا گھر‬
‫میری بیوی تیری‬
‫بیوی جب مرضی‬
‫آجانا مجھے کیا‬
‫ٹینشن ہے حنا کے‬
‫اندر آگ تو تم نے‬
‫لگا ہی دی ہے اب‬
‫کل آ کر بجھا بھی‬
‫دینا میں بوال‪ ،،‬اور‬
‫پھر ساتھ ہی بوال‬
‫کے میں کل‬
‫خانساما چچا کو‬
‫کہیں دور جگہ‬
‫بھیج دوں گا توآنا‬
‫اپنی آگ بجھانا‬
‫کیسا؟؟؟‬
‫مانی بوال یہ ہوئی‬
‫نا بات بھائیوں‬
‫والی‪،،،‬‬
‫چل ٹھیک ہے پھر‬
‫ڈن کر میں کل ‪11‬‬
‫بجے تیرے گھر‬
‫ہوں گاتب تک تو‬
‫خانساما چچا کو‬
‫غائب کر دینا‪،،،‬‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫پروگرام ڈن کرکے‬
‫سگریٹ اور چائے‬
‫ختم کی‪ ،،،‬پھر‬
‫ہنستے ہنساتے‬
‫سب لوگ ایک‬
‫دوسرے کو گلے‬
‫ملے‪،،،‬‬
‫جب میں عمی سے‬
‫گلے مال تو میرے‬
‫روم روم میں‬
‫بجلیاں دوڑنے‬
‫لگی اففف عمی‬
‫کے تیر جیسے‬
‫ممے جب میرے‬
‫سینے میں کھبے‬
‫تو ‪،،،‬‬
‫اور آج پہال موقع‬
‫تھا کے مجھے‬
‫عمی کے جسم کا‬
‫لمس مال تھا دل تو‬
‫نہیں کر رہا تھا‬
‫چھوڑنے کا لیکن‬
‫پھر مانی نے‬
‫پیچھے آواز دی‬
‫بس کر دے ہن پین‬
‫یکا ‪ ،،،‬بوتی یاد‬
‫آندی اے تے نال‬
‫ای لے جا‪،،،‬‬
‫مانی کی بات پر‬
‫سب ہی کہکا لگا‬
‫کر ہنسے ایسے‬
‫ہی ایک دوسرے‬
‫سے گلے ملے‬
‫جب مانی حنا سے‬
‫گلے مال تو مانی کا‬
‫ایک ہاتھ حنا کی‬
‫گانڈ پر چال گیا اور‬
‫حنا کی گانڈ کا ایک‬
‫پاچھا دبا کر چھوڑ‬
‫دیا حنا کی سسکی‬
‫سب نے ہی سنی‬
‫لیکن سن کر بھی‬
‫ایسے انجان رہے‬
‫جیسے کچھ بھی نا‬
‫ہوا ہو‪،،،‬‬
‫خیر ہم وہاں سے‬
‫واپس آئے تو حنا‬
‫کو مکمل شہوت‬
‫چڑھی ہوئی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫بیڈ روم میں‬
‫پہنچے تک ہم‬
‫دونوں الف ننگے‬
‫ہو چکے تھے اور‬
‫پھر حنا کو مانی کا‬
‫نام لے لے کر چود‬
‫رہا تھا تو حنا بھی‬
‫اپنا گانڈ اچھال‬
‫اچھال میرے لن کو‬
‫اپنی چوت کی‬
‫گہرائیوں میں اتار‬
‫رہی تھی‪،،،‬‬
‫چدائی ختم ہوئی تو‬
‫ہم دونوں ننگے‬
‫لیٹے ہوئے اپنی‬
‫سانسیں بہال کر‬
‫رہے تھے تو میں‬
‫حنا کو مخاطب کیا‬
‫حنا؟‬
‫حنا‪ :‬ہممممم‬
‫میں‪ :‬کل مانی آئے‬
‫گا صبح گیارہ‬
‫بجے‪،،،‬‬
‫حنا‪ :‬سچی ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬ہاں سچی‬
‫مچی اور‬
‫کچی‪،،‬ہاہاہاہا‪،،‬‬
‫میری بست سنتے‬
‫ہی حنا نے جھت‬
‫سے مجھے گلے‬
‫لگایا اور ایک زور‬
‫دار کس کر دیا‬
‫میرے ہونٹوں‬
‫پر‪،،،‬‬
‫اور پھر بولی‬
‫شکریہ میری‬
‫جان‪ ،،،،‬آئی لو‬
‫یو‪،،،‬‬
‫میں بھی جوابن‬
‫لو یو ٹو بوال اور‬
‫حنا کو گلے سے‬
‫لگا کر بھینچ لیا‪،،،‬‬
‫اور پھر ساتھ ہی‬
‫بوال جانوں چچا کو‬
‫کسی جگہ غائب‬
‫کر دینا کل کسی‬
‫کام سے تاکہ تم‬
‫تسلی سے مل‬
‫سکو مانی سے‪،،،‬‬

‫حنا مجھے مزید‬


‫بھینچتے ہوئے‬
‫بولی جو حکم‬
‫جناب کا‪،،،‬‬
‫ایسے ہی ہماری‬
‫مزید گپ شپ ہوئی‬
‫اور پھر ننگے ہی‬
‫سو گئے‪،،،‬‬
‫میں اگلے دن اپنے‬
‫ٹائم سے کام پر‬
‫نکل گیا اور میرے‬
‫دل میں آج عجیب‬
‫سے مزے کی‬
‫ہلچل مچی ہوئی‬
‫تھی کے میری‬
‫بیوی آج میرے‬
‫جگری یار سے‬
‫چدوائے گی‪،،،‬‬
‫میں سوچ رہا تھا‬
‫کے کسی طرح‬
‫گھر پہنچ کر چھپ‬
‫جاتا ہوں کہیں‬
‫مانی اور حنا کی‬
‫چدائی دیکھنے‬
‫کے لئے‪،،،‬‬
‫میں ‪ 9‬بجے آفس‬
‫پہنچا تو ‪ 11‬بجنے‬
‫میں ‪ 2‬گھنٹے باقی‬
‫تھے جو گزرنے‬
‫کس نام ہی نہیں‬
‫لے رہے تھے‪،،،‬‬
‫ابھی یہی سوچ رہا‬
‫تھا میری اسسٹنٹ‬
‫آفس میں آئی اور‬
‫اکاوئنٹس کی فائلز‬
‫مجھے دے کر‬
‫کہنے لگی سر پلیز‬
‫چیک کر لیں پھر‬
‫بنک سے‬
‫ٹرانزکشنز بھی‬
‫کروانی ہیں‪،،،‬‬
‫میں بے دل ہو کر‬
‫فائلز چیک کرنے‬
‫لگا فائلز چیک‬
‫کرنے میں ایسا‬
‫کھویا کے پھر تو‬
‫ٹائم کا اندازا ہی نا‬
‫ہوا‪،،،‬‬
‫ٹھیک گیارا بجے‬
‫میرا موبائل بجا تو‬
‫دیکھا مانی کا نمبر‬
‫تھا‪ ،،،‬مسکراتے‬
‫ہوئے مانی کی کال‬
‫اٹینڈ کی تو اس‬
‫نے بتایا کے وہ‬
‫پہنچ گیا ہے میں‬
‫نے آل دی بیسٹ‬
‫کہا اور کال کاٹ‬
‫دی جیسے ہی کال‬
‫کاٹی تو مجھے‬
‫محسوس ہوا میرا‬
‫لن بھی اپنے آب و‬
‫تاب میں ہے‪،،،‬‬
‫دل مچل رہا تھا‬
‫کے میں ابھی گھر‬
‫جاوں اور جا کر‬
‫الئیو شو‬
‫دیکھوں‪،،،‬‬
‫اسی کشمکش میں‬
‫مجھ سے رہا نا گیا‬
‫میں فائلز اوکے کر‬
‫کے سائن کر دئے‬
‫اور کال بیل دے کر‬
‫اسسٹنٹ کو بلوا کر‬
‫فائلز دیں اور آفس‬
‫سے نکلتا بنا‪،،،‬‬
‫ابھی گاڑی میں‬
‫بیٹھا ہی تھا کے‬
‫میرا موبائل پھر‬
‫سے بجا‪ ،،،‬دیکھا‬
‫تو پھر سے مانی‬
‫تھا‪،،،‬‬
‫میں کال سنی تو‬
‫مانی نے بڑے ہی‬
‫میٹھے لہجے میں‬
‫کیا‪ ،،‬جانی کیا آپ‬
‫میرے گھر جا‬
‫سکتے ہیں ؟ آپ‬
‫کا بھی کوئی منتظر‬
‫ہے وہاں‪،،،،‬‬
‫اس سے پہلے کے‬
‫میں کچھ سوچتا‬
‫اور جواب دیتا‬
‫مانی کی کال بھی‬
‫بند ہو گئی‪،،،‬‬
‫میں نے ڈرائیور‬
‫پتہ بتایا اور گاڑی‬
‫اسی طرف چلوا‬
‫دی‪،،،‬‬
‫ٹھیک ‪ 30‬منٹ‬
‫میں مانی کے فلیٹ‬
‫کے سامنے تھا‪،،،‬‬
‫ڈور بیل دی تو‬
‫دورازہ کھال‪،،،‬‬
‫سامنے سے‬
‫حسینہ پری سلمہ‬
‫عرف کالی کالے‬
‫رنگ کی نائٹی میں‬
‫ملبوس اپنی قاتالنہ‬
‫مسکان کے ساتھ‬
‫استقبال کے لئے‬
‫پیش فرما تھی‪،،،‬‬
‫سلمہ نے مجھے‬
‫اندر آنے کا کہا‬
‫میں بھی اندر چال‬
‫گیا تو سلمہ نے‬
‫دروازہ بند کر دیا‬
‫ھال میں پہنچے ہی‬
‫سلمہ بولی مسٹر‬
‫دانش کیسے ہیں‬
‫آپ؟‬
‫میں‪ :‬ٹھیک ٹھاک‬
‫آپ سباو کیسی‬
‫ہو‪،،،‬‬
‫سلمہ‪:‬‬
‫میں بھی ٹھیک‬
‫ہوں آپ کے‬
‫سامنے ہوں‬
‫نائٹی کے نیچے‬
‫سے سلمہ کی کریم‬
‫کلرکی بریزر کی‬
‫جھلک واضع‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫سلمہ میرے‬
‫سامنے صوفے پر‬
‫بیٹھ گئی‪،،،‬‬
‫اسی طرح پہلے ہم‬
‫ادھر ادھر کی باتیں‬
‫کرتے رہے پھر‬
‫گھومتے گھماتے‬
‫بات آ گئی میرے‬
‫گھر والوں کی‪،،،‬‬
‫تو سلمہ بولی‪:‬‬
‫آخری بار تمہارے‬
‫گھر والوں سے‬
‫اپنی شادی پر ہی‬
‫ملی تھی تمہاری‬
‫دونوں بھابیاں آئی‬
‫تھی میری شادی‬
‫پر اور ان کا ایک‬
‫ایک بچہ بھی اس‬
‫وقت‪،،،‬‬
‫کیونکہ جب سے‬
‫تمہیں وہاں سے‬
‫نکاال گیا تھا‪ ،،‬میں‬
‫بہت اداس ہوئی‬
‫تھی اور روئی بھی‬
‫تھی نوشی اور‬
‫نصری آنٹی کے‬
‫پاس بھی جاتی‬
‫تھی کے تمہاری‬
‫کچھ خبر مل جائے‬
‫لیکن تمہارا نصری‬
‫آنٹی کے پاس سے‬
‫جانے کے بعد‬
‫کوئی اتا پتا نہیں‬
‫چال بس اتنا ہی‬
‫معلوم ہوا کے تم‬
‫اپنی بہن عروسہ‬
‫کے ساتھ کراچی‬
‫چلے گئے ہو‪،،،‬‬
‫لیکن بعد میں‬
‫تمہاری عروسہ‬
‫آپی کا انتقال اور‬
‫یہ سب سے بے‬
‫خبر تھی کے تم‬
‫کیسے حنا سے‬
‫ملے کیسے شادی‬
‫ہوئی اور کیا کیا‬
‫گزری‪،،،،‬‬
‫دانش تمہارے‬
‫ساتھ پہال سیکس‬
‫میری زندگی کا‬
‫سب سے اچھا اور‬
‫خوبصورت لمحہ‬
‫تھا‪ ،،،‬جو آج بھی‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫گھومتا ہے‪،،،،‬‬
‫اور تم جانتے ہو‬
‫مانی کے ساتھ‬
‫میری سہاگ رات‬
‫بھی ویسی ہی‬
‫گزری ہی تھی‬
‫جیسی تمہارے‬
‫ساتھ میرا پہال‬
‫سیکس تجربہ ہوا‬
‫تھا‪ ،،‬اور اس کے‬
‫بعد بھی ایک مہینہ‬
‫تک میں نے مانی‬
‫کو اپنا جسم نہیں‬
‫دیکھنے دیا‪،،،‬‬
‫ایک مہینے تک‬
‫مانی نے بھی‬
‫برداشت کیا لیکن‬
‫جب مانی کی‬
‫برداشت سے باہر‬
‫ہوس تو مانی نے‬
‫بوک ہی دیا‪،،،‬‬
‫سلمہ صاف صاف‬
‫بتا دو وہ کون مرد‬
‫تھا جس نے‬
‫تمہاری سیل توڑی‬
‫تھی‪،،،‬‬
‫پہلے تو میں ڈر‬
‫گئی تھی لیکن جب‬
‫مانی نے مجھے‬
‫قسم دی کے سملہ‬
‫پلیز بتا دو میں اس‬
‫مرد کو ڈھونڈ کر‬
‫تمہارے لئے لے‬
‫آو گا یہ میرس‬
‫وعدہ ہے‪،،،‬‬
‫خیر میں کانپتے‬
‫ہوئے جب تمہارا‬
‫نام لیا تو مانی کی‬
‫خوشی کی انتہا نا‬
‫تھی‪ ،،،‬اور اس‬
‫کے بعد مانی نے‬
‫مجھے اتنا پیار‬
‫دینا شروع کر دیا‬
‫کے مجھے‬
‫مجبورن مانی کت‬
‫سامنے مکمل ننگا‬
‫ہو کر آنا پڑا‪،،،‬‬
‫اس کے بعد سے‬
‫لے کر آج تک‬
‫مانی مجھے دانش‬
‫بن کر چودتا آ رہا‬
‫ہے‪،،،‬‬
‫اور جب معلوم پڑا‬
‫کے تم بھی دبئی‬
‫میں ہو تو اس رات‬
‫کو مانی سے خوب‬
‫چدوایا یہاں تک‬
‫کے مانی کی بس‬
‫ہو گئی لیکن مجھ‬
‫میں ھوس باقی‬
‫تھی بہت انتظار کیا‬
‫دانش تمہارا اب‬
‫کبھی بھی چھوڑ‬
‫کر مت جانا‬
‫پلیز‪،،،،‬‬
‫سلمہ اپنی یہ‬
‫سٹوری سنا کر‬
‫دوڑتی ہوئی آئی‬
‫اور میری‬
‫جانگھوں پر بیٹھ‬
‫کر میرے گلے لگ‬
‫گئی‪،،،‬‬
‫جاری ہے‪،،،،،‬‬

You might also like