Professional Documents
Culture Documents
بچپن سے اب تک سیزن#2
بچپن سے اب تک سیزن#2
S2 EP 8
پیشکش-:اسٹوریز کلب
انعم کی مخملی گاتڈ کے سوراخ مپں ا پنے لن کو دھنا دھن پنلنے ہوئے
ساتھ مپں زور دار تھپڑوں کی یرسات تھی کرتا رہا ک ٹوتکہ سالی ئے
مپری مرداتگی کو للکارا تھا اسی لنے مخھے سدتد قسم کا غصہ آتا ہوا تھا
انعم چیخ کے ساتھ مخھے گالی تھی د پتی اور مزے سے سشکی تھی
لیتی جیسے ہی مپرا ت ھپڑ اور لن کا جھ ٹکا انعم کو لگنا تو انعم کی آواز کیجر،
ا یسے ہی ہر جھنکے اور ت ھپڑ یر انعم کی پتی گالی سینے کو ملتی کبھی
تھڑوا تو کبھی دال کبھی گاتڈو تو کبھی کیجر لنکن پنا نہپں ک ٹوں مخھے ان
خی نع چ
گال ٹوں سے مزتد جوش آ جاتا اور مپں مزتد زور دار جھ ٹکا مار د پنا ا م تی
تھی سشکناں تھی لیتی مطلب مزے کے ساتھ درد تا توں کہوں
بچپن سے اب تک
کے درد کے ساتھ مزا لیتی تھی انعم کے جسم یر رہی سہی تھتی ہوئی
ہوئی تاپیتی کو تھی مپں ئے اتار تھی ٹکا مپرے سا منے اب کینا پتی
انعم اپنا گورا مخملی جسم لنے مپری ہوس کے جوالے کنے ہوئے تھی
اور چیخ و نکار اور ہاتھ پپر ا یسے جال رہی تھی جیسے رتڈی سچ مچ مپں رپپ
کی زد مپں ہو لنکن سب اتکینگ تھی یس مخھے جوش دالئے کے لنے
پ
ورنہ تو نہلے سے ہی اپتی پناری کر کے یبھی تھی کے دایش کے
آئے ہی اس کو کھائے کی جگہ تھدی کو پیش کرتا ہی انعم کا اصل
مقصد تھا ،جو اب تورا ہو رہا تھا ،،،اور مخھے و یسے ہی جوش چڑھا ہوا تھا
ک ٹوتکہ مخھے تامرداتگی کا ت ھپہ جو لگا رہی تھی ،،،،
بچپن سے اب تک
نکال کر انعم کی گالئی جوت یر رکھ دی اور صاف شفاف جوت جیسے
کخھ ہی دیر نہلے اپتی جوت کو تالوں سے آزاد کنا اور مپرے لنے پنار
کنا ہوا تھا ،،،،مپں اب جکمدار تائی نہائی جوت کا رس پینے لگا اور
ساتھ کے ساتھ انعم کی جوت کے دوتوں ہوپ ٹوں کو کھول کر اتدر
ع ن
کے گالئی دائے کو ا پنے داپ ٹوں سے کا پنے لگا ا م سسکارتوں کے
ساتھ چیخ تھی مارئی اور گالی تھی نکالتی مخھے مزتد جوش آتا تو مپں اور زور
سے کاٹ لینا انعم ئے مپرے سر کے تالوں سے تکڑ کر اپتی جوت
یر دتاتا سروع کر دتا اور گالناں تھی نکالتی رہی کے تھڑوے زور سے
کر اہہہہہ اور زور سے افققف کھا جا مپری تھدی کو یڑپ رہی ہے
کب سے پپرے اپ ٹطار مپں افقققف ہاں دایش تھائی نہت اپ ٹطار
کرواتا تم ئے کیجر افقققف مپں ئے اتک ہاتھ یڑھا کر انعم کے اتک
ن
ممے کو تکڑ کر دتاتا جالو کنا اور پیچے سے تھدی کو تھی جاپنا رہا ،،،ا م
ع
تو اب مزے کی فل وادتوں مپں تھی اور نہاں مپرا لن تھی تھینے کو
بچپن سے اب تک
تھا انعم کی گالئی تھدی کو جاٹ جاٹ کر الل کرئے کے نعد مپں
اتھا اور ا پنے لن کو انعم کی جوت کے یشائے یر لگاتا اور اتک ہی
جھنکے مپں انعم کے مموں کو تکڑ کر ا پنے لن تورا چڑ تک انعم کی جوت
مپں اتار دتا انعم ئے اتک زوردار چیخ ماری اور مپری نظر پنڈ یر سوئی
ن
ہوئی چنا کی طرف گتی ،،،اور مپں رک گنا ،،،،ا پنے مپں ا م تولی
ع
چرامی ادھر جود اس گشتی کی فکر مت کر وہ نہپں اتھنے والی توری 3
گولناں کھائی ہپں اس ئے پیند کی نہ سینا تھا کے مخھے مزتد جوش آگنا
اور مپں ئے انعم کے دوتوں مموں کو تکڑ کر اپنا سہارا پناتا اور دے
دھنا دھن جھنکے ئے جھ ٹکا اور تھر ساتھ ہی انعم کے دوتوں مموں کو
تاری تاری جی یٹ تھی لگا د پنا انعم درد کے ساتھ فل مزے مپں تھی
اور پیچے سے اپتی گاتڈ اتھا اتھا کر مپرے لن کو اپتی جوت مپں چڑ
تک لینے کی کوسش کرئی تھی مپں ئے دو جار مزتد پپز پپز جھنکے
م ت خم پ خم ع ن
مارے تو ا م ئے ھے ا نے اویر لنا دتا اور ھے کس کے کڑ لنا پں
بچپن سے اب تک
اتک اور جھ ٹکا مارا تو انعم کی جوت مپں سنالب یرتا ہو گنا اور انعم فارغ
ہو گتی ،،،،مپرے لن کا چ ٹو اب کھلم کھال انعم کی جوت مپں جل رہا
ت
تھا لنکن انعم ئے مخھے و یسے یچ کر رک ھا ہوا تھا اور ع کرئے گی
ل ٹ م یھ
کے دایش رک جاو تھوڑی دیر کے لنے لنکن مپرا لن رکنا تھا اب اور
ن م
ایسی صوربحال مپں رکنا مسکل ہی نہپں تا من ہوتا ہے ،،،ا م فارغ
ع ک
ہو کر تھنڈی یڑئی جا رہی تھی اور مپں مزتد گرم ہوتا جا رہا تھا مپں ئے
ا پنے آپ کو انعم کی تازووں کی گرفت سے آزاد کنا اور انعم کی دوتوں
تاتگوں کو اتھا ا پنے کندھوں یر رکھا تاکے سالی مپرے فارغ ہوئے تک
کوئی واوتال تا کرے اور مپرے فاتو مپں رہے لنکن انعم کی یس ہو جکی
تھی اور اس کے چہرے سے صاف دکھائی دے رہا تھا ،،،،،جوتکہ مپرا
اتھی ر کنے کا تاتم ہی نہپں آ رہا تھا اور آتا تھی کیسے سردارئی کی جوت
اور گاتڈ مار کر جو آرہا تھا اور وہ تھی دوائی کھا کر تو اب اپتی جلدی
فارغ ہوتا مپرے تو یس کی تات ہی نہپں تھی،،،،،
بچپن سے اب تک
انعم اب میت یرلے یر آ جکی تھی اور مخھے اس کا گھمنڈ جور ہوتا دتکھ
کر مزتد جوش آ رہا تھا نہاں تک اب انعم کی جوت جشک ہوتا سروع ہو
گتی اور مپرا لن اب تھس تھشا کر انعم کی جوت مپں جاتا اور آتا تھا
جیسے جیسے جشکی یڑھتی جائی انعم کی چیچپں اوبچی ہوئی جائی اور میت
پ ع ن
تھی کرئی جائی آچر ا م ئے مپرے آگے ا نے ہاتھ جوڑ دئے پب جا
کر مخھے رجم آتا تو مپں ئے انعم کی تاتگوں کو جھوڑا اور صوفے یر سندھا
ہو کر پیبھ گنا انعم اپتی جوت یر ہابج رکھ نے ہوئے کھڑی اور پیچے فرش یر
مپرے التوں کے درمنان دو زاتوں ہو کر پیبھ گتی اور نہلی ہی
فرصت مپں مپرے لن کو تھام کر ستی ل ٹون کی طرح مست جوئے
لگائے سروع کر دئے تلکہ ستی ل ٹون سے ا جھے اور زیردست جوئے لگا
رہی تھی تالکل گوری یروفیشنل رتڈی کی طرح مپرے توئے کو ا پنے
ہوپ ٹو مپں تھیشا کر اپتی زتان سے مپرے توئے کو جاٹ لیتی تھر تورا
لن جلق ا پنے مپہ مپں لے جائی اور مپں مزے کی وادتوں مپں کھو
بچپن سے اب تک
جاتا ،،،،انعم کے جوئے مخھے نہال کر رہے تھے اور مخھے ایشا لگ رہا
تھا کے جیسے اتھی مپں فارغ ہو جاوں گا اور ایشا ہی ہوا انعم ئے جیسے
ہی مپرے لن کو ا پنے جلق مپں اتار کر مپرے پ ٹوں کو تکڑ کر سہالتا
سروع کنا تو مپرا کام ہوتا ہوتا ہو ہی گنا اور مپرے لن ئے بچکارتاں
م ل ج پ ع ن
مارتا سروع کر دی اور ا م مزے سے مپرے لن کو ا نے ق پں
جمائے یراہ راست مپرا مواد ا پنے پ یٹ مپں اتارئی جلی گتی ،،،،،،اتھی
مپری متی کا آچری فظرہ انعم کے جلق مپں ایرا تھا کے ادھر جیسے
مپری نظر دروازے یر یڑی تو مپری جالت غپر ہوتا سروع ہو گتی،،،،
ک ٹوتکہ دروازے مپں عدتان صاخب کھڑے تھے اور ہمپں کھا جائے
واکی نظروں سے دتکھ رہے تھے ،،مپری نظر جیسے ہی عدتان یر یڑی تو
مپرا اویر کا سایس اویر پیچے کا پیچے ہی رک گنا لنکن انعم اپتی مشتی
مپں جوئےلگائے مپں مسغول رہی ،،،،مپں اب کرتا کنا تا کرتا عدتان
کا غصہ تو مپں نہلے تھی کافی تار دتکھ چکا تھا اور اب کی تار جس طرح
بچپن سے اب تک
س ن س
وہ دتکھ رہا تھا ھنے واال تو ہی مخھنا کے اب تو گ ٹو ،،،،،مپرا دماغ
خم
کام کرتا تالکل پند ہو گنا تھا اور اور کخھ تھی ذہن مپں نہپں آ رہا تھا
یس مپری یراہ راست نظر عدتان سے اور عدتان کی نظریں مخھ سے ملی
ہوئی تھپں اور مپں جوف کے مارے یڑپ رہا تھا اور عدتان غصے
سے،،،،
انعم نہ کہنے ہوئے کھڑی ہوئی تو پیخھے سے عدتان توال ،،،اور مپں جس
کی امند لگائے پیبھا تھا اس کے یرعکس ہی ہوا،،،
بچپن سے اب تک
چرام کی چتی آچر ا پنے تار کے لن ئے چڑھ ہی گتی ہے تا ،،،مخھے
نہکے سے پنا تھا پپرا تو نہت یڑی گشتی ہے اور تو ئے اپتی صد توری
کرئی ہے،،،،
خی پ
اجاتک سے عدتان کی آواز سینے ہی پنگی کھڑی انعم ھے مڑی اور تو
عدتان کو دتکھا تاتا ،،،،تو نغپر کسی جوف و چظر کے تولی لو جی آگنا
دوسرا تا مرد تھی ،،،پنا نہپں کب مخھے کوئی اصلی مرد ملے گا اس گھر
مپں تو اب سب گاتڈو ہی ہپں انعم نہلے عدتان کو دتکھنے ہوئے تولی
لنکن لقظ گاتڈو یر انعم ئے تھوڑا زور دتا اور تھر ہم دوتوں کو دتکھنے
ہوئے گاتڈو کا لقظ لمنا کر کے توال،،،،
خپر مپرا تو و یسے ہی دماغ پند تھا لنکن نہ پنا کھنل دتکھ کر مپرا تو سر
ہی جکرائے لگا اور پینا تھی تھا ،،،،جس عدتان کو مپں جاپنا تھا وہ لڑاکا
تدمعاش غصنلہ لڑکا اتک سنکینڈ مپں ہی پ ٹوی کے سا منے تھس
تھا ،،،اور وہ تھی سیتی پنگی پ ٹوی کے سا منے،،،،
بچپن سے اب تک
دوسٹوں سردار اور سردارئی کی تات تو سمخھ مپں آئی تھی لنکن اتک ہی
دن مپں اجاتک سے تاسا تلٹ جاتا اس طرح کی انہوپناں مپرے
ساتھ ان گیت ہوئی ہپں اور جو گیت ہپں وہ تو لکھ ہی دوں گا،،،،
خپر انعم کی تات اتھی توری نہپں ہوئی تھی عدتان ئے غصے سے اپنا
اوور کوٹ اتار تھی ٹکا اور غرائے ہوئے اتھی پناتا ہوں گشتی بخھے کہنا
ہوا انعم کی طرف یڑھا اور انعم کے تالوں سے تکڑ کر پیخھے جھکاتا اور
ع ن یھ ک
سندھا مپرے لن کے سا منے لے آتا اور تالوں کو یخنے ہوئے ا م
کو تھر سے توال مپہ مپں ڈال دایش کے لن کو اور کھڑا کر جلدی آج
دوتوں مل کر پپری جوت اور گاتڈ کا تور کریں گے تاکے پنا جلے بخھے
تھی جدائی کنا ہوئی ہے ،،،،عدتان کے مپہ سے نہ الفاظ سن کر مخھے
تو جیسے سکپہ ہی طاری ہوئے لگا اور مپں ئے ہوش کر گرئے ہی واال
تھا کے عدتان کی آواز مپرے کاتوں مپں گوبچی
ش ش ش ی
اوئےےےےےے دا شش؟؟؟؟؟
بچپن سے اب تک
اوئےےےےے ائے نہن جود اس کو جود مپہ مپں ڈال اس
کے جلدی کر اوئےےےےے ادھر دتکھ عدتان اویر سے مخھے
ہال ہال کر جوش دال رہا تھا اور پیچے کینا پتی انعم مپرے پ ٹوں کو ا پنے
مپں ڈال جکی تھی ،،،جیسے ہی انعم کے مپہ کی گرمی ملی تو مخھے ہوش
خم ت س
آتا سروع ہوا اور مپرے دماغ ئے کام کرتا سروع کنا اور ھر ھ نے
مپں دیر تا لگی کے عدتان تھائی صاخب تھی سردار اور سردارئی واال
کیس ہے ،،،،،جو آج دونہر مپں جل کر کے آتا تھا ،،،،،مپرے اتدر
ت ح ل ہ
اتک عخ یب سی ل سروع ہوئی اور مپرے لن ئے جان کڑتا سروع
کر دی اور آہسپہ آہسپہ جو ڈر تھا دل مپں وہ تھی چبم ہوتا جا رہا تھا،،،
اور عدتان اپتی پ ٹوی کے تالوں سے تکڑ کر مپرے لن کے جوئے لگوا
رہا تھا ،،،،دوسٹوں ایشا دوسری تار ہو رہا تھا لنکن دوسری تار واال کخھ
زتادہ ہی مزے کا تھا ک ٹوتکہ نہ رسپہ ہی ایشا تھا،،،
بچپن سے اب تک
آچر مپرا ساال جود اپتی پ ٹوی کو مپرے لن کے جوئے لگوا رہا تھا جو کخھ
دیر نہلے غصے کی آگ مپں جل رہا تھا اب وہی اپتی پ ٹوی کا دالل پنا
ہوا تھا خپر نہ تو ہوتا تھا اور مخھے کنا پنا ت ھا اس وفت کے مخھے تھی پینا
یڑے گا دالل وہ تھی اپتی اپنارمل پ ٹوی کا ،،،وفت سب کخھ دکھاتا
ہے دوسرے کی پ ٹوی کو جودو گے تو اپتی والی کو تھی پنار رکھو کے وہ
الزمی جدے گی ،،،اور تھر تمہارے سا منے جدے گی نہ تھی الگ ہی
لطف ہوتا ہے ،،،،و یسے تو صاف الفاظ مپں ا یسے پندے کو پ ٹوی کا
دالل تھی کہا تھا جاتا ہے آج کل تو نہ سلشلہ تھی اب عام سا ہی
ہو گنا ہے سوہر تو اب اعالن کر رہے ہوئے ہپں کے کوئی تگڑا مرد
ہے جو مپری پ ٹوی کو تھنڈا کرے تال تال،،،،،،
خپر کہائی کی طرف آئے ہپں اب سپن نہ تھا کے انعم مپرے لن
کے جوسے لگا رہی تھی اور عدتان اس کو پنا رہا تھا کے ہاں ا یسے کر
و یسے کر پنے مپہ مپں ڈال اور ساتھ کے ساتھ اپتی پ ٹوی کی کمر یر
بچپن سے اب تک
ہاتھ تھی ت ھپر رہا تھا سہالرہا تھا ،،،تھر کمر سے ہوتا ہوا انعم کی گاتڈ
تک لے جاتا اور گاتڈ کے کولہوں کو مشل کر انعم کی موئی گاتڈ یر
تھپڑ تھی رسند کر د پنا،،،،
م ت م کم
مپری جالت اب مزے سے ل سرسار ہو رہی ھی اور پں خپ
پ پ ع ن
جاپ ا م کے جوئے ابجوئے کر رہا تھا اور عدتان کی ا تی ٹوی کے
ساتھ کی جائے والی چرک ٹوں یر لطف اتدوز تھی ہو رہا تھا ،،،،اور ساری
انہوئی مپں ،مپں اپتی پ ٹوی کو تو تھول ہی گنا تھا کے وہ تھی سو رہی
ہے ساتھ ہی اور اگر جاگ جائے گی تو نہ سپن دتکھ کر کنا سوچے
گی تھر دماغ مپں آتا وہ تاگل کنا سوچے گی اب جس کو اپنا ہوش
نہپں ہوتا،،،،
خپر انعم جوئے لگائے مپں مسغول تھی کے عدتان فورن اتھا اور ا پنے
کپڑے اتار کر پ ٹگا ہو گنا اور اپنا 6ابچ کا لن نکال کر ا پنے ہاتھ مپں
ہالئے لگا اور تھر مپرے یرایر مپں آ کر مپرے کندھے یر اپنا ہاتھ رکھ
بچپن سے اب تک
کر کھڑا ہو گنا اور مخھے توال مزے کر دایش نہ نہت یڑی گشتی ہے ہم
دوتوں تھی تورے نہپں ہوئے اس کو ،،،،عدتان کی تات سن کر
دل ہی دل مپں سو چنے لگا کے سالے تو نہلے آتا تو دتکھنا خب پپری
رتڈی پ ٹوی معافناں ماتگ رہی تھی ،،،
ت ع
ا م ئے دوسرے ہاتھ کو یڑھا کر عدتان کے لن کو ھی تھام لنا اورن
بچپن سے اب تک
کا کہا مپں تھی پنا دیر کنے گرم موئے کالپن ہر لیٹ گنا اور مپرے
لیینے کی دیر تھی کے انعم دتک کر مپرے یر پیبھ گتی اور اتک ہی وار
مپرا تورا لن اہتی جوت مپں عاپب کر گتی اور اتک لمتی سشکککاری
لے کر تھر سے تھنڈی ہو گئ ،،،انعم کی تائی نہائی جوت مپں مپرا
ع ن
گنال لن اتک مست آواز کے ساتھ اتدر تاہر ہوئے لگا ا پنے عدتان ا م
کے پیخھے آتا اور انعم کو مپرے اویر جھکا دتا انعم کے ممے سندھا
مپرے سینے مپں جذب ہو گنے ،،،مموں کے اکڑے ہوئے پنل
مپرے سینے یر چبھ رہے تھے جس کا الگ ہی سرور مل رہا تھا انعم
ئے مپرے سینے سے لگنے ہی ا پنے مخملی ہوپ ٹوں کو مپرے ہوپ ٹوں
سے جوڑ دتا افقف کنا لزت آمپز ذانقہ ت ھا انعم کے ہوپ ٹوں کا اور و یسے
تھی مپرے لنے نہ زتادہ سرور جان تھا کے جس لڑکی کو غرصے سے
گھر مپں دتکھ رہا تھا آج اسی کی جوت کی وادتوں مپں مپرا لن گھوم رہا
تھا،،،
بچپن سے اب تک
اتھی ہماری کشنگ کی سرشعات ہی ہوئی تھی کے تک دم اتک جھ ٹکا
لگا اور انعم ئے چیخ نکلی جو مپرے مپہ مپں ایرئی گتی ،،،،ک ٹوتکہ عدتان
ئے انعم کو پیخھے سے اس گاتڈ کے سوراخ مپں لن جو پنل دتا تھا تھر
طاہر ہے تک دم واال دم تو نکلنا تھا تا ،،،اور وہی ہوا اب دو لن اتک
ت ج پ م
ساتھ ا م کی جوت اور گاتڈ کے سوراخ پں ا تی جگہ پنا کے ھے اورع ن
وہی دونہر واال مزا تھر سے خب مپں سردارئی کو جود رہا تھا اور سردار کا
لن تھی سردارئی کے اتدر ہی محسوس ہو رہا تھا ا یسے ہی اب عدتان کا
لن تھی مخھے انعم کے جسم کے اتدر مپرے لن کو بچ ہو رہا تھا ،،،،
اور تھر عدتان ئے چیخ کر کہا دایش مار سالی کو پیچے سے جھنکے کب
سے اس موفع کی اپ ٹطار مپں ہے گشٹوڑ عورت آج دکھا د پنے ہپں اس
کو کے ہم تامرد نہپں ہپں،،،،
عدتان کے مپہ ے کھلم کھال الفاظوں ئے مپرا جوش یڑھاتا اور تھر
م ع ن
مپں ئے پیچے لینے ہی ا پنے لن کو ا م کی جوت پں اتدر تاہر کرتا
بچپن سے اب تک
سروع کر دتا اس توزیشن مپں تورا لن تو اتدر نہپں جاتا لنکن جینا تھی
جاتا ہے مزا یڑا ہی آتا ہے اب انعم کو اویر پیچے سے تایڑ توڑ جھنکے لگ
رہے تھے اور انعم مزے کی وادتوں مپں گھوم رہی تھی اور ساتھ مپں
اس کی چیچپں سسکارتاں درد تھری آہپں ہمپں مزتد جوش دال رہی تھی
جس سے ہمارے دھکوں مپں مزتد جان آ جائی اور خب ہماری رفنار
تھوڑی کم ہوئی تو انعم دو جار گالناں دے کر ہمپں مزتد چڑھا د پتی
تھی اسی طرح 5سے 7میٹ تک جھنکے جلنے رہے مخھے تو نہی لگ
رہا تھا کے اب مپں فارغ ہوئے واال لنکن یس لگ ہی رہا تھا ک ٹوتکہ
مپرا مواد لن کے مپہ یر آ کر رک جاتا اور تھر رتورس گپر میٹوایس جال
جاتا فارغ ہوئے کا تام نہپں ہوتا تھا ،،،،اب جھنکے مار مار کےمییٹو
تھک گنا تھا اسی لنے مپں ا پنے لن کو انعم کی جوت کے اتدر ہی
روک کر رکھا اور تھوڑا سایس بحال کرئےلگا لنکن عدتان اپتی رفنار
ن
یرفرار ر کھے ہوئے تھا اور عدتان جھنکوں کےساتھ ساتھ ا م کی گاتڈ
ع
بچپن سے اب تک
یر تھی صخیح ہاتھ صاف کر رہا تھا ،،،آچر کار عدتان صاخب کا تو تاتم
یزدتک آن نہیحا اور وہ مزتد دو جار د ھکے مار کے انعم کی گاتڈ مپں ہی
اپنا مواد نکال کر لڑھکنا ہوا پنڈ جا گرا چہاں چنا ئے سدھ سو رہی
تھی،،،،،
پ ع ن
عدتان کے فارغ ہوئے ہی مپں ا م مپرےاویر سے ایری اور یچے
لیٹ گتی اب اویر آئے کی تاری مپری جو تھی مپں دستی اویر آتا انعم
کی التوں کو اتھا کر کندھوں یر رکھا اور اکڑوں پیبھ کر انعم کی جوت
مپں لن پنال اور تھر د ھکے ئے دھکا پیخ پیخ کی آوازیں اور انعم کی
م م م
پ م مم
سشکناں اااااااہہہہہہہ اااااااووووووو ا مم یخ بخ کمرے مپں گوبج
رہی تھی جس سے مپرا مزا دوتاال ہوا رہا ت ھا ،،،،مزتد 3سے 4میٹ
تک مپں ئے د ھکے مارے اور اب مخھے لگا کے مپں فارغ ہوئے واال
ہوں مپری جالت سے عدتان ئے بجوئی اتدازہ لگا لنا اور وہپں پنڈ یر
یی یی یپی
لینے ہوئے توال دایش اتدر ہی فارغ ہوتا مپرے تھا تی،،،،،
بچپن سے اب تک
عدتان کی خب تک مپں تات سینا پب تک مپں ا پنے لن کو تاہر
ت م ع ن یھ ک
یچ چکا تھا اور ا م کے موں یر مپرے یشائے لگ رہے ھے
مطلب مپری متی کی تھواریں انعم کے مموں یر گرئے لگی ،،،،نہ
دتکھ کر عدتان توال الکھ دی الپت پپرے ئے ،،،،،گاتڈو توال تھی تھا اتدر
فارغ کرتا،،،،،،
اس کی س کر مخھے تھی تھوڑا غصہ آتا اور تول دتا اجا تھڑوے اگکی تار
اتدر ہی کروں گا فارغ ،،،،،نہ کہہ کر مخھے تھوڑی سرمندگی تھی اور
تھر عدتان سے نظریں تھی چرائے لگا ک ٹوتکہ مپں آج تک ایشا کبھی
نہپں توال تھا اسی لنے تھوڑا عخ یب سا لگ رہا تھا لنکن مپری نہ
کسمکش عدتاب ئے اسی وفت چبم کر دی اور توال اگلی تار انعم کی
جوت مپں فارغ تا ہوا تو پپری خپر نہپں ہے تھر نہ تھڑوا پپری تھی
گاتڈ مارے گا اور اب دے مخھے گالی جیتی تھی دے سکنا ہے،،،،،
بچپن سے اب تک
یس تھر کنا تھا مپں تھی دو جار گالناں دے کر توال اجھا اجھا اگلی تار
اتدر ہی جھوڑوں گا اور تھر وہاں سے اتھ کر صوفے یر آ گرا انعم تھی
پیچے لیتی ا پنے سایس بحال ر رہی تھی ،،،،،م پیٹوں پنگے لینے تھے
اپتی اپتی سایشپں بحال کر رہے تھے ا پنے مپں اتک آواز آئی واہ تھتی
واہ نہا تو الپ ٹو سو جل رہا ہے،،،،،
جاری ہے،،،،
بچپن سے اب تک
بچپن سے اب تک
S2EP9,
جاری ہے،،،،،
بچپن سے اب تک،
S2EP10
تصنب ہوئی اور وہ تھی جڑواں انک تنٹی اور انک تننا
اب یہ معلوم نہیں تھا کے وہ نچے منرے ہیں نا
عدنان کے لنکن ہم سب خوش تھے ،،،
چاری ہے،،،،،
بچپن سے اب تک،
S2EP11
مانی نے پہلے پو مجھے نظر تھر کر دتکھا اور مپں تھی اسے
ہی دتکھ رہا تھا 10سال نعد ملیا ظاہر ہے حسمانی
بیدتلی ہوتا عام شی تات تھی لیکن خو دل لگی اور
ھ ت ل ت ہپ ٹ ک
ابیاب یت ہونی ہے وہ ھی پں ھو تی لے ہی بیدا
پڑھانے مپں تھی ا ب نے بچپن کے دوست سے مالقات
کر لے پو تھوڑا پہت نضاد مال کر پ ہجان ہی لییا ہے
لیکن پہاں پو ک نفرم تھا پہلے سےہی ،،،مانی مجھے دتکھ
ج
رہا تھا مپں مانی کو اور تھر مانی ب لی کی تیزی سے میری
طرف پڑھا اور تھر وہی ہوا خو ہوتا تھا زور لگا کر گلے ملے
اور ہمارا انموسیل سپن خالو ہو گیا تھا ،،،،ہمارا دل
رونے لگا آنسو ٹی نے کی پہت کوشش کی لیکن آخر کار
امڈ کر تاہر ہی نکل آنے ہم گلے ملے رہے اور مانی مجھے
کوسیا تھی رہا ک یوتکہ علطی تھی پو میری ہی تھی تا خب
ملیان سے نکال تھا پو بیاتا تک پہپں تھا مانی کو کے
کہاں خا رہا ہوں نس نکل ہی گیا تھا،،،،،
تار نمہاری تات بجا ہے لیکن اس وقت مپں انسا مج یور ہو
کر نکال تھا کے مجھے خو راسنہ نظر آتا اشی پر خال گیا،،،
مپں پوال،،،
خل کونی بتی تار میری فسمت تھی خو ملیا تھا مال سکر ہے
اوپر والے کا ،،،خیر پو سیا کن سے پہیجا پہاں تک ،،مپں
نے مانی سے سوال کیا،،،،
سالیا پہلے ٹیٹھ پو خا تھر بیاتا ہوں اور ہاں نہ بیا کیا
کھانے گا اور کیا ب نے گا،،،،
اور میری طرف دتکھ کر پوال گاتڈو بیدے میری جھوڑ پو
ابتی بیا تیرے گھر گیا تھا پو بیا خال پو گھر سے تھاگ گیا
ہے ،،،تھر مجھے نصری آ بتی سے ساری تات معلوم
ت
ہونی پہلے پو مجھے پہت غصہ آتا کے پو نے اتک تار ھی
ت ی جب پ س
مجھے بیاتا گوارا تا مجھا ہت گالیاں نکالی ھے کن ھر
ل
رجم آگیا بیا پہپں ک یوں ،تھر مپں نمہاری پہن عروسہ
آنی کے گھر کا بیا لے کر وہاں پہیجا پو بیا خال تم لوگ
کراچی شفٹ ہو گ نے ہو ،،،،تھر میرا 3سال نعد کراچی
خکر لگا لیکن کہاں ڈھوتڈتا بجھے لیکن اتک دن تھر
کہپں سے تیری خیر مل گتی ،،،،وہ ا ن سے کے تیرے
پہ یونی سے ملیان مپں مالقات ہونی ان سے بیا خال کے
وہ بجھے کراچی مپں ہی جھوڑ آنےہپں اور تیری پہن
عروسہ کی موت کی خیر سن کر تھر سے پہت افسوس
ی ھ ک
ہوا کے فسمت تیرے ساتھ کیا ل رخا رہی ہے اور
تھر بیا خال کے تیری وہپں کراچی مپں کونی اجھی خاب
لگی ہے ،،،،،تیرے پہ یونی سے تیری خاب کا پوجھ کر
تھر کراچی آتا اور جہاں پہیجا وہاں کے خاالت دتکھ کر
ت
بیا خال کے پو کہپں نس گیا ہے ،،،،کافی مجیت کے
ھ
نعد تیرے پڑے سالے عرقان سے مالقات ہونی تیرا
پوجھا پو بیا خال تم لوگ ک پییڈا سییل ہو ،،،،اتک طرف
خوشی تھی ہونی اور دوسری طرف غصہ تھی آتا ،،،خیر
ک
غصہ خو آتا تھا آتا لیکن آج تھر سے پو نے مجھے د ھی کر
دتا ہے اور مپں پہت سرمیدہ تھی ہوں کے تیرے
پرے خاالت مپں تیرے ساتھ تا کھڑا رہ شکا معاف کر
دے تار میرے دوست،،،،
م کت
مانی کی آ ھوں پں تانی صاف دکھانی دے رہا تھا خب
وہ تات کر رہا تھا ،،،مپں فورن اتھا اور مانی کو تھر سے
گلے لگانے ہونے پوال اجھا خل نس کر اب خو ہوتا تھا
ہوگیا ،،،،اس کے نعد خانے آ گتی اور خانے ٹی نے ٹی نے
مپں نے ابتی ساری روداد سیا دی مانی میری تات سن
کر مانی پوال پو جھوڑ اس تات کو تیرے تھاب یوں کے
ل ت ت
ساتھ مطلب تیرے کزپوں کو ھی د کھ پں گے وہ
دن تھی اب دور پہپں ہپں ان کو سیق سکھاٹپں گے
اتک دن،،،
مپں پوال جھوڑ تار خو گزر گیا سو گزر گیا اب کیا قاتدہ
پرانے وقت کو دوہرا کر،،،،
ساال کہپں کا ،،،اجھا نہ بیا کہاں ت ھہرا ہوا ہے ،،،سام
کو تھانی کو لے کر میرے گھر پر آتا اور تھر ابتی تھانی
ت م ت
سے ھی القات کر اور پو د کھ کر خیران رہ خانے گا
کے کنسی ب یوال ب یوی ہے میری ہاہاہاہا
پ ہ ت
ہاہاہاہا مپں ھی نے ہونے پوال پو ساال پں سدھرے
ہ س ن
گا،،،،
س نہ ت
ہاہاہاہا مانی ھی نے ہونے پوال سالیا سچ کہہ رہا ہوں پو
د تکھے گا پو منہ مپں تانی آنے گا تیرے ،،،،،،
اجھا اجھا خلو دتکھ لے گے ،،،،تھانی کو تھی خیر پو نے
ت پہ ت
اتھی میری والی ھی پں د ھی وہ الگ تات ہے
ک
خاری ہے،،،،،
بچپن سے اب تک،
S2EP12،13
مانی کی
خوبصورت پٹوال
بیوی کو دیکھتے
ہی میرا اوپر کا
سانس اوپر اور
نیچے کا سانس
نیچے ہونے لگا
اور مجھے ایسا
لگا جیسے کسی
نے میری گردن
سے دبوچ کر
مجھے میرے
ملتان والے گھر
کے چوبارے پر
پٹک دیا ہو،،،،
کچھ لوگ اور کچھ
چہرے ایسے بھی
ہوتے ہیں آپ کی
زندگی میں جو
بھالئے نہیں
بھولتے اور ایسے
چہرہ جس کا آپ
نے بس چہرہ ہی
دیکھا ہو اور اس
کا باقی کا جسم
صرف محسوس
کیا ہو اور اس کے
جسم کے ایک ایک
انگ کو اپنی بند
آنکھوں سے تراشا
ہو تو وہ کیسے
بھوال جا سکتا
ہے،،،
کمرے کے
دروازے سے
نکلتی ہوئی
خوبصورتی کی
مورت پنک فٹنگ
والی قمیض اور
سفید ٹائٹس
پاجامے میں
ملبوس سلما عرف
کالی،،،،،،
سلما کو دیکھتے
ہی میرے تو
سانس خشک ہو
گئے مجھے ایسا
لگا وقت تھم گیا
ہوائیں چلنے لگیں
ہیں ہر طرف
ہریالی ہی ہریالی
پھیل گئی ہو،،،
سلما چلتی ہوئی
میرے قریب آ رہی
ہو اور پھر میرے
بالکل قریب آ کر
مجھ سے شکوہ
کرنے لگی کے
کہاں چلے گئے
تھے دانش،،،
لیکن میں بدستور
سلما کی نگاہوں
اور چہرے میں
ایسا کھویا ہوا ہوں
کے مجھے دنیا
جہاں کی پرواہ
نہیں ہے لیکن
اچانک مجھے
ہوش میں الیا گیا
جلتی پر تیل
چھڑک کر ،،،میری
بیوی نے میرے
پٹ پر زور سے
چونٹی کاٹ دی اور
ایک درد بھری
آہاااااا سے میں
واپس اپنے خیالوں
سے نکال اور
سامنے کھڑی
سلما جو مجھے
سالم کر رہی تھی
ہڑ بڑا کر اسے
اس کے سالم کا
جواب دیا اور پھر
حنا اور مانی کو
دیکھتے ہوئے
تھوڑا سا پھیکا
پھیکا محسوس
کرنے لگا ،،،حنا
تو مجھے غصے
سے دیکھ ہی رہی
تھی لیکن مانی
اس کے بالکل
برعکس تھا،،،،
کیونکہ مانی کے
چہرے پر شیطانی
مسکان کچھ نا
کچھ تو گڑ بڑ تھی
جیسے مانی میرے
اور سلما کے
بارے میں جانتا ہو
شاید یا پھر میرا
گمان تھا،،،،
پھر جب سلما کے
چہرے پر نظر پڑی
تو وہاں بھی
سوالیہ نشان
تھا،،،
دوستوں لکھنے
والے نے سہی
لکھا کے دنیا گول
ہے ویسے تو دنیا
بیضوی ہے لیکن
گول سے مراد ہے
دنیا چھوٹی سی
ہے آپ کو گھما
پھرا کر پرانے
وقت پر الزمی
واپس التی ہے
بھلے آپ گانڈ کا
زور لگا لو،،،،
میرا ماضی کیا تھا
حنا اس سے بے
خبر تھی لیکن اب
میرے ماضی کے
سارے پرانے
دروازے ایک ایک
کر حنا اور میرے
سامنے پھر سے
کھل رہے تھے،،،
اور دوسرا مسئلہ
وہ یہ کے کالی
مطلب سلما اور
مانی کی شادی
کیسے ہوئی،،
جہاں تک مجھے
یاد آتا ہے کالی کی
تو منگنی ہو چکی
تھی اور پھر جب
ایک بار کالی کو
چھت پر اس کی
نند کے ساتھ
دیکھا تھا تو عمی
تو نہیں تھی پھر
وہ کون تھی کالی
نے تو یہی بتایا
تھا کے وہ اس نند
تھی ،،،،خیر یہ
تو کوئی نئی
داستان سامنے
آنے والی تھی کے
کالی اور مانی کی
شادی کیسے
ہوئی،،،،،
خیر کالی کو
دیکھنے کے بعد
مجھے تو جیسے
چپ ہی لگ گئی
اور کھل کر بات
کرنے سے بھی
رہا حاالنکہ مانی
مجھے چھیڑتا بھی
رہا لیکن میں
خاموش رہا بس
ہوں ہاں میں سر
ہالتا رہا ،،،،اتنے
میں میری جان
عمی نے آواز لگا
دی کے کھانا لگ
چکا ہے ،،،پھر ہم
سب نے کھانا
کھایا اور کھانے
کے دوران میری
نظریں جھکی ہی
رہی کیونکہ میرے
سامنے تین
حسینائیں تھی جن
میں سے دو کو
چود چکا تھا اور
تیسری کا امیدوار
تھا ،،،،عمی کا،،،
خیر کھانا کھانے
کے بعد مانی بوال
چل یار ہم لوگ ذرا
باہر چلتے ہیں
عورتوں کو اپنا
کام کرنے دو،،،،
یقین جانو مانی
نے تو جیسے
میرے منہ کی بات
چھین لی ،،،ہم
دونوں باہر نکلے
اور بلڈنگ کے
نیچے بنی ٹی شاپ
سے چائے لی اور
وہیں پڑی ٹیبل
کرسیوں پر بیٹھ
گئے،،،،
جیسے کے میں
نے پہلے بتایا تھا
سکول کے دنوں
میں مانی ایک منہ
پھٹ لڑکا ہونے
کے ساتھ ساتھ
حرامی بھی تھا،،،
اور ساال کوئی بھی
بات کہتے ڈرتا
نہیں تھا اور آج
بھی وہی تھا ذرا
بھی تبدیلی نہیں
تھی مانی کے
رویے میں ،،،اور
مانی نے جس بات
سے بات شروع
کی میرے لئے تو
وہ بھی قاتل جان
تھی ،،چائے کی
چسکی لیتے ہوئے
مانی بوال ،،،
سالے حرام خور
سلما کو تو چھوڑ
دیتا میرے لئے کم
سے کم مجھے تو
سیل پیک پھدی مل
جاتی،،،،،،،،
افففف یارو مانی
کی اس بے باک
بات سے میرے تو
چہرے کے رنگ
تو اڑے ہی تھے
ساتھ ٹٹے بھی
شارٹ ہو گئے اور
میرا چائے کا
گھونٹ سیدھا
سامنے رکھی ٹیبل
پر جا گرا،،،،
اوہ شٹ یہ کیا
ہواااااا ،،،مانی
ہستے ہوئے ٹیبل
پر رکھے ٹشو
بکس میں ٹشو
نکالتے ہوئے اور
ہنستے ہوئے ٹیبل
پر گری میرے منہ
سے چائے کو
صاف کرنے لگا
اور پھر بوال
ریلیکس یار ،،،کب
بڑا ہو گا تو،،،،
دنیا کہاں سے
کہاں پہنچ گئی اور
تو ابھی بھی شرما
رہا ہے ،،،،کینیڈا
میں کونسے تھکڑ
شہر میں رہتا تھا
جو ابھی تک نادان
ہے تو،،،،،؟
نہیں یار ایسی
کوئی بات نہیں ہے
بس میں پریشان
ہو گیا ہوں سمجھ
نہیں پا رہا تو اور
کالی میاں بیوی
ہیں اور کیسے
ہوا ،،،،،بس انہی
میں الجھا ہوا
ہوں ،،،میں بوال
اور پھر ساتھ میں
یہ بھی بوال کے
حنا کو میرے
ماضی کے بارے
میں کچھ بھی علم
نہیں ہے کے میں
کون تھا کیا تھا ،،،
میری بات ابھی
ختم بھی نہیں ہوئی
تھی کے مانی
میری بات کو
ٹوکتے ہوئے بوال
کے،،
اچھا تو تجھے اب
حنا کی پریشانی
ہے یا سلما کے
ساتھ سونے میں
پریشانی ہے؟؟؟؟
افففف یار ایک اور
دھماکہ میں ابھی
کچھ بولنے ہی واال
تھا کے مانی پھر
بوال ،،،بس بس
مجھے سب پتا ہے
یار اور میرے
ساتھ کھل کے بات
کیا کر آئی سمجھ
اور ہاں اگر تو
نہیں بھی کرے تو
تیرے دل اور دماغ
میں کیا چل رہا
ہوتا ہے وہ مجھے
سب پتا ہوتا ہے،،،
ان کاموں میں
میری ڈبل ماسٹر
ڈگری ہے سالے
حرام خور ،،،اور
شیطانی مسکان
ہنستے ہوئے بوال
کے بھائی دیکھ اب
میری بات سن تو
پہلے غور
سے،،،،
تیرے جانے کے
بعد جن کو تو
پیچھے ترستا ہوا
چھوڑ آیا تھا ان کا
خیال بھی تو رکھنا
تھا ،،،،
ملطب ؟؟؟؟ میں
بوال
بھائی نصری
آنٹی؟؟؟ جس نے
تجھے پناہ دی اور
تو اس کو چھوڑ
کر ایسا نکال
جیسے اس نے
تیرے لئے کچھ
بھی نا کیا ہو،،،
نوشی آنٹی اس کا
کیا قصور تھا،،،
نوشی کی بھابی
اففف کیا مست مال
تھی یارا
میں ابھی گالی
دینے ہی واال تھا
کے مانی بوال چپ
چپ گانڈو پہلے
میری سن لے،،،
میں پھر چپ ہو گیا
اور کہا اچھا
بھونک مہا
گانڈو،،،
ہاں اب آیا نا اپنی
پرانی اوقات پے
ایسے ہی بات کیا
کر میرے ساتھ
مانی بوال،،،
اچھا اب بول بھی
دے گانڈو ،،،،میں
بوال،،،
تو پھر مانی بوال
اچھا سن میری
جان کے ٹوٹے،،،
تیرا پتا کرتے
کرتے میری
نصری آنٹی سے
سیٹنگ بن گئی،،
پھر اس کو
چودنے جاتا تھا تو
وہاں ایک دن
نوشی اور اس کی
بھابی سے مالقات
ہوئی ،،،،ان کو تو
پہلے بھی چود
چکا تھا پھر لگے
ہاتھ نوشی اور اس
کی بھابی کی بھی
تسلی کروا دی،،،
پھر ایک دن میں
نوشی کے گھر گیا
تو وہاں کالی سے
مالقات ہوئی،،،
کالی کو دیکھتے
ہی مجھے لو ایٹ
فرسٹ سائڈ ہو گیا
تھا ،،،مت پوچھ
یار دانش میرے دل
میں قید ہو گئ
تھی،،
بڑی مشکل سے
جنگ لڑ کر کالی
کی منگنی تڑوائی
اور پھر خود شادی
کی ،،،لیکن جب
سہاگ رات کو پتا
چال کے کالی سیل
کھلوا چکی اور
ساال قسمت میں
بھڑوابننا لکھا تھا
سہاگ رات کو ہی
پتا چل گیا تھا،،،
اور پھر جب پتا
چال کے کالی کی
سیل کی اوپننگ
بھی تو نے ہی کی
تھی اور بہن چود
تجھے بہت خوب
گالیاں نکالی تھی
سالے اور غصے
سے زیادہ خوشی
اس بات کی ہوئی
کے میری بیوی کو
چودنے واال
شخص کوئی اور
نہیں میرا جگری
یار تھا،،
لیکن کالی اس بات
کو چھپا رہی تھی
اور پھر میں نے
بھی اس بات کو
چھپائے رکھا
کیونکہ کالی سے
محبت ہو گئی
تھی،،،،
یار مت پوچھ دانی
کیا مست مال ہے
میری بیوی اب تو
دیکھے گا تو
تیرے اوسان خطا
ہو جائیں گے،
چھوئے گا تو
تیرے تن بدن میں
آگ لگ جائے گی
اور سوچ جب
چودے گا تو تیرا
کیا عالم ہوگا،،،،
مانی بات کرتا بھی
گیا اور ساتھ میں
چائے کی چسکیاں
بھی لیتا رہا،،،
لیکن یہاں میرا
حال واقع ہی برا
تھا ،،،اور ہونا
بھی تھا ،،،کیونکہ
مانی کی باتیں ہی
ایسی چراریقسم
کی تھیں کے میری
جگہ کوئی بھی
ہوتا تو الزمن ہونا
تھا یہ بھی،،،
جو میرے ساتھ ہو
رہا تھا،،،
میرا لن مانی کی
باتیں سن کر پینٹ
پھاڑ کر باہر
نکلنے کو ہو رہا
تھا لیکن ہم لوگ
پبلک پلیس پر
تھے تو ٹانگ پر
ٹانگ چڑھا کر
بیٹھا مانی کی
باتوں کے چسکے
لیتے رہا ،،،،اور
دل ہی دل میں کالی
کو پھر سے
چودنے کا سوچنے
لگا،،،،
اور ظاہر ہے میری
جگہ کوئی بھی
ہوتا اس کے ذہن
میں بھی یہی چلنا
تھا،،،،
ابھی میں اپنے
خیالوں میں گم تھا
کے مانی مجھے
ہالتے ہوئے بوال
چلو بابا جی چائے
ختم ہوگئی ہے،،،،
اور کتھے گم ایں
؟؟؟؟ سالیا کہیں
سلمہ کی ٹانگیں تو
نہیں اٹھا رکھیں
اپنے خیالوں میں
ہاہاہاہاہا،،،،
میں گانڈو بولتا ہوا
اپنا چائے کا کپ
ٹیبل پر رکھا اور
بوال اچھا یار ایک
بات بتا،،،،
میرے گھر والوں
کی کوئی خبر؟؟؟؟؟
میں نے یہ بات
اس لئے کی،،،
کیونکہ ایک تو
میرا لن لن جو ڈنڈا
بنا ہوا تھا وہ
سکون کر جائے
اور دوسرا یہ کے
کیا پتا کچھ
معلومات مل
جائیں،،،،
میری بات سنتے
ہی مانی بوال یار
سہی بتاوں تو میں
نے کبھی بھی
کوشش نہیں کی
کے ان کے حاالت
جان کر ،لیکن پھر
بھی کچھ نا کچھ
معلومات مل جاتی
تھیں،،،،
میں نے تجسس
سے مانی کو
دیکھتے ہوئے
پوچھا ،،،تو بتا نا
یار،
مانی بوال ابے
سالے معلومات یہ
کے تیرے بھائی
مطلب تیرے کزن
مزے میں تھے
اور ان کی الئف
اچھی چل رہی
تھی ،،لیکن اب پتا
نہیں کیا سین
ہوگا ،،،ہا اگر کہے
تو سلمہ کو بول
دوں گا وہ پوچھ
گچھ کر دے گی
تیرے سابقہ گھر
والوں کی ،،،
نہیں نہیں یار
ضرورت نہیں ہے
چھوڑ ان کو جو
ہونا تھا ہو گیا،،،
وہ اپنی الئف میں
خوش میں اپنی،،،،
میں افسردہ ہوتے
ہوئے بوال ،،،اور
پھر دوبارہ بوال چل
یار چلتے ہیں کافی
دیر ہو گئی ہے اب
تو مالقاتیں ہوتی
رہیں گی،،،
میری بات ابھی
پوری ہوئی تھی
کے مانی بوال،،،
ہاں ہاں اور اب
بھاگا تو تجھے
دھونڈ کر پہلے
تیری گانڈ ماروں
گا اور اس پر اپنے
نام کا ٹھپہ لگا
دوں گا
ہاہاہاہاہاہاہا،،،
ہم دونوں ہنستے
ہوئے واپس مانی
کے فلیٹ میں آئے
جہاں تینوں
سیکسی خواتین
اپنی خوش گپیوں
میں مصروف
تھے ،،،،ہمارے
جانے کے بعد
سرسری گپ شپ
ہوئی پھر اجازت
لے کر میں اور
حنا وہاں سے
نکلے ،،،اور
نکلتے ہوئے میں
نے سلمہ اور عمی
کی آنکھوں میں
طلب صاف
محسوس کی،،،،
خیر وہاں سے
نکلے نیچے
آگئےمانی بھی
ہمیں نیچے تک
چھوڑنے آیا اور
مانی کی ترسی
نگاہیں صاف کچھ
کہہ رہی تھیں کے
وہ بھی میری
بیوی کو نہار رہا
تھا اور اب حنا کا
معلوم نہیں کیا
سین تھا لیکن
جہاں تک میرا
اندازہ تھا کے حنا
بھی مانی کی
نظروں کو اپنے
جسم میں چبھتا
محسوس کر رہی
ہو گی ،،،،عورت
کو سب معلوم ہوتا
ہے بس نظر انداز
کرتی ہے اور
چسکے لیتی
ہے ،،،،خیر اتنے
میں ڈرائیور
پارکنگ سے گاڑی
نکال الیا اور مانی
نے جلدی سے
آگے بڑھ کر حنا
کے لئے گاڑی کا
دروازہ کھوال اور
حنا کو بڑے
رومینٹک انداز
میں گاڑی میں
بیٹھایا اور مانی
کے اس انداز پر
حنا بھی نچھاور
ہونے لگی اور
گاڑی میں بیٹھتے
ساتھ ہی مانی کو
اس کی فیملی کے
ساتھ اپنے گھر
آنے پر مدعو کر
دیا،،،
جسے مانی نے
بخوشی قبول کیا
پھر الوداع کہتے
ہوئے ڈرائیور نے
گاڑی بڑھا دی اور
حنا پرجوش ہوتے
ہوئے میرے قریب
ہو کر میرے ساتھ
لگ کر بیٹھ گئی
اور میری بازو کو
اپنی بازو میں
تھامتے ہوئے
بولی سنیں جی
ویسے آپ کا
دوست اور اس کی
فیملی سے مل کر
بہت اچھا محسوس
ہو رہا ہے،،،،،
میں نے بھی تنگ
کرنے والے انداز
میں کہا فیملی سے
مل کر یا مانی سے
مل کر ،،،،ابھی
حنا کچھ کہنے ہی
والی تھی کے میں
نے بات بدلتے
ہوئے بوال ویسے
مانی بچپن سے ہی
ایسا شرارتی اور
فلرٹی لڑکا رہا
ہےبس خوبصورت
لڑکی کو دیکھتا
جائے اس کے بعد
مانی کی الر ٹپکنا
شروع ہو جاتی
ہے،،،،
اور تم تو ویسے
ہی خوبصورت ہو
تو پھر مانی کیا
تمہیں دیکھ کر تو
میں بھی الر ٹپکانا
شروع کر دینا
ہوں ،،،،میری یہ
بات سن کر حنا
ایسی شرمائی کے
میرے کندھے اپنا
چہرہ چھپا کر ہلکا
سا بولی چل
جھوٹا،،،،،
میں نے قسم
کھاتے ہوئے کہا
یار سچ کہہ رہا
ہوں ،،،،نہیں یقین
ہوتا تو سامنے
دیکھو ڈرائیور
انکل بھی تمہیں ہی
دیکھ رہے ہیں
کیوں چاچا؟؟؟؟؟
میری اس بات
سے تو بیچارا
ڈرائیور بھی
شرمندہ ہو گیا اور
حنا بھی شرم سے
پانی پانی ہو کر
میرے کندھے میں
گھستی چکی
گئی ،،،،اتنے میں
ہم اہنے فلیٹ پر
پہنچ گئے ،،،حنا
تو جلدی سے نکل
کر فلیٹ کی دوڑی
جب کے میں نے
ڈرائیور انکل سے
پہلے معذرت کی
اور پھر کچھ
پیسے نکال کر
ڈرائیور کو دئے
کے چچا کھانا کھا
لینا اور میری بات
کا برا مت ماننا
بس ویسے ہی
اپنی بیوی کو
خوش کرنے کے
لئے کہا تھا ،،،چچا
بھی بوال کوئی بات
نہیں بیٹا میں بھی
معافی چاہتا
ہوں ،،،،خیر چچا
کو مطمعن کر کے
واپس بھیجا اور
میں بھی اپنے
فلیٹ میں آگیا اور
مست سیکسی
بیوی کو دیکھ کر
دل مچلنے لگا اور
ویسے بھی آج
چدائی تو ہونی ہی
تھی کیونکہ میں
تو ویسے ہی گرم
تھا عمی اور سلمہ
کو دیکھ کر اور
پھر ہو نا ہو حنا
بھی مانی کی
باتوں میں آ چکی
اور دل ہی دل میں
مانی کو اپنے
بستر پر جگہ دے
چکی تھی بس
الفاظوں میں چھپا
رہی تھی خیر اس
رات کو زبردست
چدائی ہوئی پھر
ننگے ہی سو
گئے،،،،
دو دن بعد حنا کی
ٹیسٹ رپورٹ بھی
آ گئی عمی نے
مجھے ہاسپٹل بالیا
اور پہلے اکیلے
آنے کو کہا،،،،
ہاسپٹل پہنچا تو
سانولی سلونی
ملوارن نے بڑے
چاہ سے میرا
استقبال کیا ،اور
پھر مجھے عمی
کے کیبن تک
چھوڑنے بھی
آئی ،،،اور پھر
وہی ہوا جو ہونا
تھا ،عمی کے کیبن
تک پہنچتے اس
سے پہکے نمبر
ایکسچینج ہو گیا
اور ٹائم فکس بعد
میں ہونا تھا،،،،وہ
مجھے کال کا کہہ
کر واپس چلی گئی
اور میں عمی کے
کیبن میں ،عمی
سے سالم دعا کے
بعد حال احوال اور
پھر بات ہوئی حنا
کے مطعلق،
عمی نے بتایا کے
حنا کے دماغ کی
ایک رگ تھوڑی
سی ڈائمیج ہے
جس کو چھوٹی
سی سرجری کر
کے ٹھیک کیا جا
سکتا ہے اور میں
نے اس کیس پر
کافی سٹڈی کی ہے
اور حنا کو جب
دورا وغیرہ ہوتا
ہے تو اس کی یہی
وجہ ہے جب اس
کے دماغ میں اسی
رگ پر تھوڑا بہت
زور آجائے تو وہ
سب کچھ بھول
جاتی ہے اور پاگل
پن کا مظاہرہ کرتی
ہے یا پھر اس کو
ماضی کی کوئی
تلخ حقیقت یاد
آجائے تو پھر اس
کی وہی رگ
پھڑکنے لگتی ہے
جس سے وہ پاگل
پن کا مظاہرہ کرتی
ہے ،،،باقی کی
رپورٹس سب
نارمل ہے کوئی
اتنا بڑا ایشو نہیں
ہے ،اگر تم کہو تو
میں سرجری کی
ڈیٹ لکھ دیتی ہوں
اس سے ایک دن
پہلے حنا کو
ہاسپٹل میں داخل
کروانا ہوگا ،،،کیا
کہتے ہو،،،؟
میں کچھ سوچتے
ہوئے بوال ٹھیک
میں پہلے اپنے
ساس سسر کو
بتانا چاہتا ہوں وہ
کیا کہتے ہیں شام
تک آپ کو کال کر
کے بتا دوں گا پھر
اس کے بعد جیسا
آپ چاہیں مطلب
جیسے آپکا شیڈول
ہو اس کے مطابق
تاریخ دے دینا،،،،
اتنے میں چائے
بھی آ گئی اور پھر
چائے کی چسکیوں
کے ساتھ عمی کے
ساتھ گپ شپ ہوتی
رہی ،،،عمی نے
مجھے کافی حد
مطمعن کر دیا تھا
اور میں دل ہی دل
میں بہت خوش تھا
کے میری بیوی
مکمل طور پر
نارمل ہو جائے
گی،،،،
خیر وہاں سے
نکال تو ریسپشن
واکی ملوارن اپنی
اداوں سے قائل
کرنے پر لگی
ہوئی تھی ،،،،میں
نے فورن موبائل
نکاال میسج بھیج
دیا کے شام کو
تیار رہنا ،،،ٹائم تم
بتا دو،،،،،
اور آنکھ مارت
ہوئے وہاں سے
نکل گیا اور سیدھا
گھر آگیا راستے
میں ہی ملوارن کا
جواب بھی موصول
ہو گیا شام کو چھ
بجے کا اور جگہ
بھی فکس ہو
گئی،،،
گھر پہنچ کر میں
نے سب سے پہلے
سے ساس سسر
کو کال کی اور
ساری صورتحال
سے آگاہ کیا تو
ساس سسر جی
نے بھی تائید کی
کے ٹھیک تاریخ
لے لو اور ہمیں بتا
دینا ہم بھی پہنچ
جائیں گے،،،،،
میں نے ویسے ہی
کال کر کے عمی
کو بھی آگاہ کر
دیا ،اور عمی نے
مجھے ایک
گھنٹے بعد بتانے
کا کہا کے وہ
میسج کر دے
گی،،،،
حنا سوئی ہوئی
تھی اسی لئے
اٹھانا مناسب نا
سمجھا اور میں
پھر سے ڈرائیور
کے ساتھ باہر نکل
گیا ،،،اور ڈیرہ
دبئی میں ہی ایک
ہوٹل ڈھونڈ کر
وہاں ایک لگثری
روم بک کروایا
اور پھر اس کے
بعد مانی کے آفس
پہنچ گیا کچھ ٹائم
مانی کے ساتھ
گزار کر گھر واپس
آگیا،،،،
اور تب تک عمی
کا میسج آچکا تھا
اگلے ہفتے کی
تاریخ طے ہو گئی،
میں نے وہی
میسج سسر کو
بھی بھیج دیا،،،
حنا نہا دھو کر
فریش لگ رہی
تھی کچھ دیر
مستیاں ہوئیں پھر
کھانا وغیرہ کھایا
اس کے بعد کچھ
دیر دبئی کے
نظارے لئے پھر
واپس گھر
آگئے،،،
اتنے میں ملوارن
کا بھی میسج آ گیا
کے 6:30پر ال
غبیبہ میٹرو
سٹیشن پہنچ جائے
گی،،،
میں نے ٹائم دیکھا
تو ابھی 30منٹ
باقی تھے ،،،،حنا
مو گھر چھوڑ کر
میں واپس ڈرائیور
کے ساتھ متعلقہ
میٹرو سٹیشن
پہنچا اور ڈرائیور
کو واپس بھیج دیا
کے میں میٹرو
سے کہیں جاوں گا
جب کال کروں تو
یہیں سے آ کر
مجھے لے
جانا،،،،
ڈرائیور جی صاحب
کہتا ہوا چال گیا،،،
اتنے میں ملوارن
بھی آ گئی ،،،بلیک
منی سکرٹ اور
اوپر سے سانولی
سلونی رنگت میں
قیامت ڈھا رہی
تھی اونچی ہیل اور
جسامت میں بالکل
فٹ تھی کیا ہی
مست فگر کی
مالک تھی مکمل
طور پر پر کشش
عورت تھی ،،،عمر
میں 24یا 25سال
کی اور فگر 36
سائز کےممے کمر
تھی کے صراحی
تھی کمال کی
مورت تھی اور
گانڈ اففففف کیا
مست گانڈ ابھرے
ہوئے کولہے اور
فل فٹنگ والی
سکرٹ میں پھنسی
ہوئی گانڈ دیکھتے
ہی لن کھڑا کرنے
واال سامان تھا
سالی کے پاس،
ہیلو ہائے کے بعد
میں نے ٹیکسی
کروائی اور بک
کروائے ہوئے
ہوٹل روم پہنچے
چیک ان کرنے
کے بعد دروازہ ہوا
الک ،،،میری
ہدایات کے مطابق
کمرے میں پہکے
سے ہی اے سی
آن تھا اور کمرے
میں مدھم روشنی
اور بھینی بھینی
رومینٹک خوشبو
ہر طرف پھیلی
ہوئی تھی ،،،اور
ایسے منظر سے
شہوت آنا کوئی
بڑی بات نہیں
تھی،،،،
کمرے میں جاتے
ہی ہمارا کھیل
شروع ہو گیا اور
بیڈ تک پہنچتے
ہوئے ہماری
کسنگ شروع ہو
گئی ،،،،اور بیڈ پر
گرتے ہوئے ہماری
کسنگ عروج پر
پہنچ چکی تھی،،،
ملوارن تھی کے
مکمل طور پر
تجربہ کار تھی
کسنگ کرنے کے
سارے گر معلوم
تھے ،پھر ہمارے
کپڑے بھی اترتے
گئے اور جسموں
پر ہاتھ بھی چلتے
گئے،،،
شہوت بڑھتی گئی،
کچھ ہی لمحوں
میں الف ننگے بیڈ
کی سفید چادر پر
دو جسم تھے
ملوارن نے مجھے
سر سے پیر تک
چوما اور پھر
میرے للےکو پہلے
حیرت سے دیکھا
اور پھر بڑے ہی
نشیلے انداز میں
میری آنکھوں میں
دیکھتے ہوئے
میرے لن کے
ٹوپے پر زبان
پھیری افففف کیا
ہی ظالم ادا تھی
پھر ملوارن نے
میرا پورا لال حلق
تک منہ میں لیا
اور مست انداز
میں چوپا لگانا
شروع ہو گئی،
چوپے لگانے کا
انداز ہی اتنا نراال
تھا کے میں
سسک کر رہ
گیا ،،،میری ٹٹوں
کو سہالتے ہوئے
وہ چوپے لگا رہی
تھی اور بدستور
میری آنکھوں میں
دیکھتی جا رہی
تھی ،،،کیا ہی
مست اور کہر آلود
شہوت جھلک رہی
تھی اس کی
آنکھوں سے،،،،
پھر اس نے میرے
ٹٹے چاٹ کر گیلے
کئے اور ساتھ کے
ساتھ لن کے آس
پاس کے ایریا پر
زبان چالتی جس
سے میں مزید
مست ہو جاتا
تھا ،،،ملوارن واقع
ہی کوئی مست
رنڈی تھی کمال کی
مہارت تھی چوپے
لگاتے ہوئے وہ
ایک دم پیچھے
ہوئی اور بڑے ہی
سیکسی انداز میں
بولی سر آپ کی
میری چوت کو
چاٹنا چاہو گے؟؟؟
انکار کسے ہوتا
ہے بھال اس کا
کہنا تھا اور میں
نے کر کے دکھانا
تھا ،،،فورن سے
پہلے اسے بیڈ پر
سیدھا گرایا اور
پہلے ہی فرصت
میں اس نے خود
ہی اپنی ٹانگیں
پھیال دیں ،،اور
ابھی میں سانولی
چوت پر حملہ
کرنے ہی واال تھا
کے وہ بولی سر
ایسے نہیں میرا
بھی تو کچھ حق
بنتا ہے اس کی
بات کو سمجھتے
ہوئے میں اپنا لن
اس کی طرف کر
دیا اور اپنا منہ اس
کی پھدی کی طرف
مطلب 69ہو گئے
اور پھر لن چوت
کی چوسائی شروع
ہو گئی دونوں
طرف سے،،،
چوت چٹائی اور لن
چوسائی کے بعد
اصلی کام شروع
ہوا اور میں نے 2
تکیے ملوارن کی
گانڈ کے نیچے
رکھے اور اسکی
ٹانگیں اپنے
کندھوں پر ،اور
پھر 15منٹ تک
دم دار چدائی
شروع ہوئی،،،
اس کے بعد ایک
ساتھ ہی فارغ
ہوئے ملوارن کی
تسلی ہو چکی تھی
اور اسے دیر بھی
ہو رہی تھی
کیونکہ اس کے
مطابق اس کا
شوہر بھی گھر
پہنچ چکا ہوگا خیر
پھر جلدی سے
ہاتھ منہ دھو کر
وہاں سے نلکے
اور ہوٹل کے باہر
سے اسکو ٹیکسی
کروا کے اس کے
گھر بھجوا دیا اور
میں بھی متعلقہ
میٹرو سٹیشن پر
پہنچ گیا ،میرا
ڈرائیور پہلے سے
ہی میرے انتظار
میں تھا ،،،گاڑی
میں بیٹھا تو
ملوارن کا شکریہ
کا میسج موصول
ہوا جواب میں
ویلکم کیا اور گھر
آگیا حنا کھانا لگوا
چکی تھی ،،،کھانا
وغیرہ کھایا اور
پھر سو گئے،،،
جاری ہے،،،،
بچپن سے اب تک،
S2EP14,15
اگلے دو دن بعد
میرے ساس سسر
اور میرے بڑے
سالے صاحب
عرفان اور اس کی
بیوی بھی دبئی آ
گئے ،،،ان کے
آنے سے حنا بھی
کھل کھالنےلگی
ظاہر ہے ایک بیٹی
سب سے زیادہ
اپنی ماں کی سہیلی
ہوتی ہے ،،،اور
ماں کے آتے ہی
حنا بھی خوش
خوش رہنے
لگی ،،،،حنا کی
سرجری سے ایک
دن پہلے ہی
ہاسپٹل میں داخل
کروا دیا گیا اگلے
دن صبح دس بجے
سرجری کا ٹائم تھا
عمی نے کافی آو
بھگت کی اور اپنی
ڈیوٹی کے دوران
تک عمی نے کسی
بھی چیز کی کمی
محسوس نہ ہونے
دی نرسوں نے
اور عمی بار بار
وارڈ میں چکر
لگاتے رہے اور
جو ضروری تدابیر
تھیں وہ کرتے
رہے مطلب کچھ
انجیکشن اور کچھ
ڈرپس وغیرہ
لگاتے رہے تاکہ
آپریشن میں آسانی
ہو ،شام تک سب
لوگ ہاسپٹل میں
رہے پھر طے یہ
ہوا میری ساس
حنا کے ساتھ رکے
گی باقی لوگ گھر
جائیں گے ،،،سسر
جی اور عرفان
بھائی یہ کہتے
ہوئے چلے گئے
کے وہ اپنا کاروبار
دیکھنے جائیں گے
شاید رات کو گھر
لیٹ آئیں اور
مجھے تاکید کی
گئی کے اپنی
بھابی کو مطلب
عرفان کی بیوی کو
لے کر گھر چال
جائے ٹیکسی
سے ،کیونکہ گاڑی
بمعہ ڈرائیور تو
سسر صاحب لے
کر جانے والے
تھے،،،
خیر ان کے جانے
کے ایک گھنٹے
بعد مجھے ساسو
ماں کی طرف سے
حکم مال کے اپنی
بھابی کو گھر لے
جاو،،،،
میں جی کہتا ہوا
کھڑا تو ساتھ میں
بھابی بھی کھڑی
ہو گئی اور میرے
نکلتے ہی ساسو
ماں سے تھوڑی
بہت گٹ مٹ ہوئی
پھر روم سے باہر
آ گئی ہم نے
ہاسپٹل کے باہر
سے ہی ٹیکسی
بک کروائی اور
بیٹھ گئے میں ابھی
ایڈریس بتانے ہی
واال تھا کے بھابی
بولی دانش کسی
جگہ لے جاو پہلے
دبئی تو دکھا دو
مجھے بھی،،،،
پہلے تو میں
حیران کن اکھیوں
سے بھابی کو
دیکھنے لگا کے
بھابی ایسا کیوں
کہہ رہی ہے
حاالنکہ بھابی نے
ان گنت ممالک
دیکھے ہوئے ہیں
اور دبئی میں بھی
کئی بار آ جا چکی
ہیں پھر مجھ سے
ہی کیوں فرمائیش
کر دی ایسی ؟؟؟؟
بھابی نے شاید
میری سوچ کو
بھی بھانپ لیا تھا
اسی لئے میرے
کچھ بولنے سے
پہلے ہی بھابی نے
ڈرائیور کو ایڈریس
بھی بتا دیا اور
گاڑی روانہ بھی ہو
گئی،،،،
بھابی ایک پنجاپن
تھی پاکستان کے
شہر الہور سے
تعلق رکھنی والی
دوشیزہ تھی،،،
گورا چٹا رنگ
لمبی ناک کالی
بادامی آنکھیں
لمبے بال جو گانڈ
کے ابھاروں تک
آتے تھے اور اوپر
سے دبئی کے
ماحول کے مطابق
بھابی نے بلیو
ٹائیٹس جینز اور
سفید ھاف سلیو ٹی
شرٹ پہنی ہوئی
تھی جس کے
نیچے سے کالے
رنگ کی برا کی
جھلک بھی واضع
دکھائی دے رہی
تھی اور بھابی کے
کھلے بال تو قیامت
ڈھا رہے تھے،
عمر میں کوئی 35
کے لگ بھگ ہو
گی اور بھابی کے
دو بچے بھی تھے
ایک بیٹا اور ایک
بیٹی جو پاکستان
میں تھے فلحال،،،
خیر میں اپنی
سوچوں میں گم
تھا اور دوسری
طرف بھابی بھی
مکمل سیریس
انداز میں بیٹھی
گاڑی کے شیشے
سے باہر دبئی کے
نظارے لے رہی
تھی اتنے میں ہم
مخصوص جگہ
پہنچ گئے جہاں کا
پتہ بھابی نے خود
ڈرائیور کو بتایا
تھا،،،
خیر ہم گاڑی سے
نکلے اور میں اب
شودا بنا بھابی کو
دیکھنے لگا کے
یہ مہارانی اب کیا
چاہتی ہے اور کیا
ارادہ رکھتی ہے،،،
کیونکہ ہم تو
ٹھہرے اب بے
پرواہ جہاں بھابی
جائے گی میں نے
بس فالو کرنا تھا
اب،،،
خیر میں نے آس
پاس نظر دوڑائی
تو پتا چال ہم ابرہ
پر ہیں ،
جی دوستوں دبئی
میں ابرہ ایسی
جگہ ہے جہاں آپ
کو سب کچھ ملتا
ہے ،،،سب کچھ
ملطب سب کچھ،،،
ڈیرا دبئی اور بر
دبئی کے درمیان
ایک جھیل بنائی
گئی ہے جس میں
چھوٹی بڑی ہر
قسم کی کشتیاں
چلتی ہیں سواری
کے لئے بھی اور
پارٹی بکنگ کے
لئے بھی ،اور
لوگ اسی جھیل
کے ذریعے ڈیرا
دبئی سے بر دبئی
اور بر دبئی سے
ڈیرہ دبئی آسانی
سے آ جا سکتے
ہیں سواری والی
کشتی کے
ذریعے ،،،جو اس
وقت 50فلسا لئے
کرتے تھے اب کا
پتا نہیں،،،
خیر ہم ابرہ کی
چھوٹی چھوٹی
گلیوں والے بازار
میں گھومتے
رہے ،،،بھابی آگے
آگے اور میں ان
کے پیچھے
پیچھے بھابی کی
مٹکتی گانڈ جو 40
کے قریب ہو گی
ٹائٹ جینز میں
مست نظارا پیش
کر رہا تھا ،ویسے
تو آس پاس بھی
ایسے ہی کافی
نظارے مطلب رنگ
برنگی تتلیاں ہر
ملک کی تتلی اڑتی
نظر آئے گی لیکن
جو مزا گھر کے
مال کا ہے وہ رنگ
برنگی تتلیوں میں
کہاں،،،،
مختلف دکانوں
میں گھوم گھما کر
بھابی نے ونڈو
شاپنگ کی،،،
پھر واپسی کی راہ
لی،،،،
پھر وہاں سے
دوبارہ ٹیکسی لی
اور غبیبہ میٹرو
سٹیشن پہنچے،
اور اس سارے
راستے ہم دونوں
میں کوئی بات
چیت نہیں ہوئی،،،
ایک تو یہ میرا پاال
کبھی نہیں پڑا تھا
بھابی سے اور
دوسرا کہاں سے
اور کیسے بات
شروع کروں کوئی
بات ہی نہیں بن پا
رہی تھی اور
تیسرا بھابی کو
جب بھی دیکھا
سیریس ہی دیکھا
تھا ،،،،میں نے
کبھی بھابی کو ان
کو ان کے شوہر
سے بھی بات
کرتے ہوئے بہت
کم دیکھا سنا
تھا،،،،
خیر غبیبہ میٹرو
سٹیشن پہنچے تو
میں سمجھا شاید
میٹرو سے کہیں
جانے کا ارادا ہے
لیکن اس کے
برعکس ہی ہوا،،،
غبیبہ میٹرو
سٹیشن کے بیک
سائیڈ پر سمندر
سے لی گئی گئی
ایک بہت ہی بڑی
اور خوبصورت
جھیل بنائی گئی
تھی اور کیا ہی
سکون تھا وہاں پر
شام کا حسین منظر
اور جھیل کے پاس
لگائے گئے
بیٹھنے کے لئے
سیمنٹ کے بینچ
جگہ جگہ
اڑٹیفیشل درخت
اور پودے اور
جھیل کے کنارے
کنارے پر بنا
ٹریک جوگنگ کے
لئے اور پیدل
چلنے والوں کے
لئے اور کیا ہی پر
سکون ماحول
تھا،،،،
شام کا وقت تھا
اور کیا خوبصورت
منظر تھا ہلکی
ہلکی روشنیاں اور
ڈوبتا سورج ساتھ
میں پنجاپن الہورن
کا ساتھ اففففف،،،
میرے اندر کا
ہواسی شیطان بھی
سرگوشیاں کرنے
لگا کے کاکا کوئی
گل بنا یا بنڈ
مروا ،،،اب بنڈ
مروانا تو شیوا
نہیں تھا لیکن بات
بنانے کے کئے
کوشش کی جا
سکتی ہے ،،،ہم
لوگ جھیل کنارے
بنے ٹریکنگ روڈ
پر چلتے چلتے
بہت آگے نکل آئے
یہاں تک اندھیرا
بھی مکمل چھا گیا
تھا،،،
جب اندھیرا چھایا
تو وہاں کا ماحول
بھی بدل گیا،،،
ماحول مطلب جو
لوگ جوڑے وہاں
آئے ہوئے تھے
وہ کوئی نہ کوئی
کونہ پکڑے ہوئے
تھے اور کوئی
ہاتھوں میں ہاتھ
لئے گھوم رہا تھا
کوئی سیمنٹ کے
بنے بینچز پر
بانہوں میں بانہیں
ڈالے ایک دوسرے
کو پیار کی قسمیں
دے رہے تھے اور
کہیں کہیں چما
چاٹی بھی کی جا
رہی تھی ،،،،میرا
تو یہ سب دیکھ کر
لن مچلنے لگا،،،
اب بھابی کے اندر
کیا چل رہا تھا
ابھی تک پتا نہیں
چل سکا تھا،،،
خیر ہم لوگ چلتے
ہوئے بہت آگے
نکل اور جس جگہ
ہم تھے وہاں تو
کوئی بھی نہیں
تھا،،،،
جھیل کنارے
سیڑھیوں کے کچھ
سٹیپ بھی بنے
ہوئے تھے کے
وہاں بھی بیٹھ کر
جھیل کا نظارا لیا
جائے،،
اتنے میں بھابی
نے مڑ کر پیچھے
دیکھا تسلی کی
کے ہم لوگ واقع
ہی اب سب سے
الگ ہیں تو بھابی
نے سیڑھیوں کی
طرف اپنا رخ کر
دیا اور میں تو
ویسے ہی ان کے
پیچھے تھا تو
جہاں وہ جانے
لگی اس کے
پیچھے میں
بھی،،،،
جھیل کے کنارے
بنی سیڑھیوں کے
پاس جا کر بھابی
نے اپنی موٹی سی
تشریف ٹکائی اور
پھر پہلے اپنے
جوتے اتارے اور
پھر اپنی جینز کو
ٹخنو سے اوپر کر
کے گھٹنوں تک
کیا ،،،،،ان کی اس
حرکت نے میرے
روم روم میں کرنٹ
پیدا کر دیا لیکن
میں پھر بھی
کنٹرول میں رہا
کے کہیں بھابی برا
ہی نا مان جائیں
کے میری نیت اب
ان پر مکمل خراب
ہو چکی ہے،،،
خیر بھابی نے اپنی
جینز کو ٹخنوں
تک اوپر کر کے
اپنے پیروں کو
پنڈلیوں سمیت
جھیل کے پانی میں
ڈبو دیا اور کچھ
سوچ میں مشغول
ہو گئیں،،،
میں بھی قریب ہی
بیٹھ کر اپنے آپ
پر قابو پانے کی
کوشش کرتا رہا
کیونکہ شہوت
سے بھرپور
عورت کا ساتھ تھا
اور اپنے آپ پر
کنٹرول بس سے
باہر تھا،،،،،
ابھی دو سے تین
منٹ ہی گزرے
ہوں گے کے بھابی
کا کھال سوال
مجھے بوکھال
گیا،،،
دانشی تمہاری
سیکس الئف کیسی
چل رہی ہے حنا
کے ساتھ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میں پہلے تو
حیرانی سے بھابی
کو دیکھتا رہا پھر
دوسری بار جب
بھابی نے میرا نام
پکارا تو ہکالتے
ہوئے بوال
ججججججی ٹھ
ٹھیک چل رہی ہے
بھابی ،،،،
مجھے تو نہیں
لگتا کے ٹھیک چل
رہی ہو گی ورنہ تم
ایسے مجھے
نادیدوں کی طرح نا
دیکھتے،،،،،
بھابی بولی،،،
جی دوستوں
عورت بڑی کتی
چیز ہوتی ہے وہ
مرد کی نظر کو
آسانی سے بھانپ
لیتی ہے کے مرد
اس وقت عورت کو
کہاں کہاں اپنی
نظروں سے دیکھ
رہا ہے،،،،،
ایسا ہی بھابی کے
ساتھ ہوا جو اسے
محسوس ہو گیا
اور اس نے موقع
دیکھ کر چوکہ مار
دیا اب پھسا دانش
کیا جواب دیتا سو
چپ رہنا اور پھیکا
پھیکا مسکرانا ہی
بہتر لگا سو وہ کیا
لیکن بھابی تھی
کے آج اگلوا کے
ہی راضی تھی،،،
بھابی نے پھر
پوچھ لیا بتاو دانش
کیا دیکھ رہے ہو
ایسے؟؟؟ کیا اچھا
ہے مجھ میں؟؟؟؟
پہلے سوال کا
جواب دینا آسان
جھوٹ تھا لیکن
دوسرے کا جواب
دینا جھوٹ سے
بھی نا ممکن
تھا ،،،تو خاموشی
ہی اپنائی لیکن
بھابی ہار نہیں مان
رہی تھی اور پھر
سختی سے پوچھا
دانش بتاتے ہو یا
نہیں،،،،،
خیر ہکالتے ہوئے
پھر بوال جججججی
بھابی ایسا کچھ
ننننننننہیں ہے،،،،
میں سب سمجھتی
ہوں کوئی دودھ
پیتی بچی نہیں ہوں
سمجھے ،،،بھابی
تھوڑا سخت لہجے
میں بولی،،،
میں بھی پھر
تھوڑا ہمت کرتے
ہوئے بوال نہیں
بھابی ایسی کچھ
بھی بات نہیں بس
وہ آپ کچھ زیادہ
ہی پیاری لگ رہی
ہو،،،،
اچھا کہاں سے
پیاری لگ رہی
ہوں بتاو تو ذرا
مجھے بھی پتا
چلے ،،،،لیکن اب
کی بار بھابی کے
لہجے میں نرمی
تھی ،،،،،
جججججججی وہ
آپ کی گوری
پنڈلیا ،،،،،میں بوال
تو بھابی فورن
بولی بس
پنڈلیاں؟؟؟؟؟
نننننہیں بھابی آپ
تو پوری ہی پیاری
ہو بس آج آپ کو
ایسے دیکھنے کا
موقع مال تو کہہ
دیا ،،،،میں تھوڑا
شرمیلے اور ڈرے
ہوئے لہجے میں
بوال،،،
تو بھابی بولی
ارے یار تم پریشان
کیوں ہوتے ہو،،،
مجھے بھی انعم
ہی سمجھ لو،،،،
میں بھی ویسی ہی
ہوں لیکن تم نے
کبھی بات ہی نہیں
کی،،،،
لو جی جس عورت
نے میرے نکٹھو
ہوتے ہوئے پہلے
کبھی بات نہیں کی
آج وہ کھلی آفر
دے رہی تھی اور
اب میں ساری بات
بھی سمجھ گیا تھا
کے ضرور انعم
بھابی یعنی عدنان
کی بیوی نے بتا
دیا ہو گا،،،،
اب میں اتنا بھی
بچہ نہیں رہا تھا
کے بھابی کا اشارہ
نا سمجھ پاتا لیکن
پھر بھی تول مول
بھاو تو کرنا ہی
تھا نا،،،
تو میں انجان بنتے
ہوئے بوال جی آپ
کے ساتھ وقت ہی
نہیں گزرا ہمارا آپ
یہیں رہیں یا پھر
کوئی ایسا راستہ
نکالیں کے ہم لوگ
بھی آپ کے ساتھ
رہیں تو پھر ہی
فرق تالش کر
سکوں کے آپ
زیادہ اچھی ہیں یا
انعم بھابی،،،،،
بھابی میری بات
سن کر ایک قاتالنہ
مسکان چہرے پر
سجاتے ہوئے
بولی کے پریشان
مت ہو تم یہیں
دیکھ لو گے جو
بھی تم دیکھنا
چاہتے ہو ،،،،ابھی
ہماری باتیں ہو
رہی تھیں کھچھ
فاصلے پر ایک
کپل آ کر بیٹھ
گیا ،،،لڑکی
فلپائینی تھی جب
کے لڑکا انڈین تھا
اور ہم سے زیادہ
فاصلہ تو نہیں
لیکن پھر کی ان
کی باتوں کی
سرگوشیاں تو
سمجھ نہیں آئی
لیکن یہ ضرور
سمجھ آ گیا کے
لڑکا کیا چاہتا ہے
اور لڑکی بھی،،،
خیر ہماری بھی
گپ شپ چلتی رہی
اور ہم دونوں بھی
ایک دوسرے سے
کافی بے مروت ہو
کر باتیں کرنے
لگے بھابی اپنی
اور عرفان کے ہنی
مون کے قصے
سنانے لگی جس
کو بس جی جی کر
کے سنتا رہا
کیونکہ میرا زیادہ
دیہان اس کپل پر
تھا اور میری
چھٹی حس کہہ
رہی تھی کے یہ
ضرور کچھ کریں
گے ،،،،اور پھر
ایسا ہی ہوا،،،،
لڑکی نے اس
لڑکے کی پینٹ کی
زیپ کھولی اور
اس کا لن نکال کر
چوسنا شروع کر
دیا،،،،،،
وہ کپل بھابی کی
پیٹھ کی طرف تھا
لیکن میری سمت
اسی کپل کی طرف
تھی جب لڑکی کو
چوپا لگاتے دیکھا
تو میں جلدی میں
بول گیا ،،،اففف یہ
تو یہیں شروع ہو
گئے،،،،،
اب دوستوں جس
جگہ ہم تھے اور
جیسے ہم دونوں
بیٹھے تھے کوئی
تیسرا دیکھتا تو وہ
یہی سمجھتا کے
ہم بھی کپل ہیں یا
لوور ہیں اب ان کو
ہمارے رشتے کا
کیا پتا،،،،
اور دوسری بات
وہ یہ کے دبئی
اوپن ملک ہے
لیکن اتنا بھی اوپن
نہیں ہے سب کچھ
کھلے عام ہو
جائے یا چدائی
آسانی سے کی وہ
بھی اوپن جگہ
پر ،،،لیکن ہاں اس
طرح ضرور ہو
جاتا ہے چوپا لگوا
لو یا کسنگ وغیرہ
کی حد تک ،،،تو
جس جگہ ہم
بیٹھے تھے وہ
جگہ بھی کافی
نیچے کی طرف کی
اور ٹریکنگ ایریا
پر اگر کوئی چلتا
ہوا جائے تو نیچے
کی طرف دیکھ
بھی تو نظر کچھ
نہیں آتا ،،،
اور اسی چیز کا
فائدہ لوگ اتھاتے
ہیں اور اپنے
جلدی والے مقصد
میں کامیاب بھی ہو
جاتے ہیں،،،،
اب میرا یوں اس
کپل کو نادیدوں کی
طرح دیکھنا بھابی
نے بھانپ نے لیا
اور میری کیفیت
سے اندازہ بھی
لگا لیا کے پیچھے
کیا ہو رہا ہے
لیکن مڑ کر
دیکھنے سے
شرما رہی تھی یا
پھر یوں کہہ لو
کے ایکٹنگ کر
رہی تھی،،،
یا پھر بھابی کے
لئے یہ سب معنی
ہی نا رکھتا ہوں
کیوں کے میں
ٹھہرا دیسی بچہ
اور بھانی بچپن
سے ہی امیروں
میں پلی بڑھی تھی
یہ بھی وجہ ہو
سکتی تھی،،،
خیر لڑکی کا چوپا
لگانے کا انداز اتنا
زبردست تھا کے
میری پینٹ میں
میرا بمبو تنبو
بنانے میں ٹائم نا
گوایا،،،
بھابی میری کیفیت
کو اچھی طرح
سمجھ چکی تھی
اور اس کے اندر
کی شہوت مکمل
جاگ چکی تھی
لیکن یہاں اوپن
ایریا میں کچھ ایسا
ویسا سین وہ کرنا
نہیں چا رہی تھی
اسی لئے پھر
بھابی وہاں سے
اٹھ کحری ہوئی
اور بولی چلو
دانش گھر چلتے
ہیں جا کر آرام
کرتے ہیں،،
یہ کہتے ہوئے
بھابی مڑی اور
ایک نظر اس کپل
کی طرف دیکھا
جو اپنے آپ نے
آس پاس کے
ماحول سے بے
خبر مست تھا لڑکا
سسکیاں اگل رہا
تھا اور شڑپ
شڑپ کو آوازوں
سے لڑکے کا لن
چوسنے میں
مشغول تھی،
بھابی نے ایک
نظر اس کپل کو
دیکھا اور پھر
سیڑیاں چڑھتی
ٹریک روڈ کی
طرف جانے لگی
میں بھی ویسے
ہی اٹھا اور میں
نے بھی ان کی
طرف دیکھا تو ان
دونوں نے ہماری
طرف دیکھا لڑکی
نے لن اپنے منہ
سے نکاال اور
مجھے سیکسی
سمائل کے ساتھ
دیکھتے ہوئے
اپنے ہونٹوں پر
زبان پھیری اور
پھر لڑکے پر نظر
گئی تو اس نے
اپنے ہاتھ سے
ایسا اشارہ کیا کے
تیرے ساتھ جو مال
ہے وہ بھی کم
نہیں ہے ،،،،لڑکے
کا اشارہ پا کر میں
نے بس مسکرا کر
دونوں کو دیکھا
اور وہاں سے
نکلنے کی کری
کیونکہ بھابی
ٹریک روڈ ہر پہنچ
چکی تھی،،،
میرے پہنچتے ہی
ہم نے پھر سے
پیدل واک شروع
کر دی اور پھر
چلتے چلتے میٹرو
سٹیشن پر آ گئے
،،،
میں ٹیکسی کو
اشارہ کرنے ہی
واال تھا کے بھابی
بولی رہنے دو
میٹرو سے چلتے
ہیں،،،،
میں نے بھی کیا
ٹھیک ہے نو
پرابلم ،،،،
ہم نے میٹرو کارڈ
لیا اور متعلقہ ٹرین
کا انتظار کرنے
رنگ برنگا ماحول
دیکھ دیکھ لن بھی
ٹھاٹھیں مار رہا
تھا،،،،
ویسے ایک بات
بتاتا چلوں دوستوں
کو جو ماحول دبئی
کا ہے ویسا ماحول
کہیں نہیں ملے
گا ،،،کیونکہ دبئی
میں آپ کو 260
ملکوں کی لڑکیاں
ملیں گی تقریبن ہر
ملک کا کلچر
دیکھنے کو مل
جاتا ہے
اور لباس کی تو
کیا ہی بات ہے مزا
ہی آجاتا ہے ہر
طرح کے لباسوں
میں ملبوس ہر
ملک کی عورت
کچھ تو بس سیرو
تفریح کے لئے
آتے اور مڈل کالس
لوگ بیچارے
کمانے آتے ہیں
اور پیسے واکے
لوگ کاروبار
کرنے آتے ہیں
میرے سسر کا
بھی کاروبار تھا
دبئی میں گارمنٹس
کا بھی اور کچھ
الیکٹرانک
ایمپورٹٹڈ اشیا
کا ،،،خیر کہاں
سے کہاں پہنچ
گیا،،،
اتنے میں ہمافی
متعلقہ میٹرو ٹرین
آ گئی دروازے
کھلے سواریاں
باہر نکلی باہر
والے اندر
گھسے ،،،بھابی
بھی اندر گھس
گئی بھابی کے
پیچھے میں بھی
لیکن بد قسمتی
سے جس سٹیشن
سے ہم سوار ہو
رہے تھے وہ ڈیرہ
دبئی کا اہم ترین
سٹیشنوں میں ایک
سٹیشن تھا کیونکہ
وہاں سے لوگوں
کا آنا جانا بیت تیز
رفتاری سے ہوتا
ہے تو اسی وجہ
سے ٹرین میں
بھیڑ بھی زیادہ
رہتی ہے جس کو
جہاں جگہ ملی
اپنے پیر پھنسا کر
کھڑا ہو جاتا ہے
،،،عورت اور مرد
میں کوئی توازن
نہیں رکھا گیا
عورت کے مرد
بھی بہٹھ جائے تو
کسی عورت کو
کوئی مسئلہ نہیں
ہوتا مسئلہ کیونکہ
وہاں کا قانون ہی
ایسا ہے اور
لبرلزم بھی عام
ہے،،،،
تو اب ہمیں بھی
جہاں جگہ ملی ہم
بھی اپنے پیر
پھنسا کر کھڑے ہو
گئے کیونکہ ہم تو
بس ایک سٹیشن
دور ہی جانا تھا
جو ٹرین چلنے
کے 1منٹ بعد ہی
آ جانا تھا لیکن وہ
ایک منٹ میرے
لئے ایسا تھا کے
جیسے کبھی ختم
نا ہونے واال 1
منٹ ہو لیکن
قسمت ایک منٹ تو
پلک چھپکتے ہی
ختم ہو گیا ،،،لیکن
اس ایک منٹ میں
جو ہوا اففففف مزا
ہی آ گیا،،،،
جیسے ہی ٹرین
میں داخل ہوئے تو
ہمارے آگے
پیچھے کافی لوگ
سوار ہوئے اب
میرے آگے بھابی
تو بھابی کو جہاں
جگہ ملی وہیں
کھڑی ہو گئی اور
ٹرین کی چھت پر
لگے پائپ کے
ساتھ ہینڈ بیلٹ کو
تھام لیا ،،،،اور
ٹھیک اسی سیدھ
میں بھابی کے
پیچھے بالکل فٹ
ہو کر میں کھڑا
ہوگیا کیونکہ نا
مزید جگہ تھی اور
نا ہی کوئی اور
راستہ اور
ضروری یہ بھی
نہیں تھا اگر میرے
آگے بھابی کی
جگہ کوئی اور
ہوتی یا ہوتا تو
مجھے پھر بھی
ویسے ہی کھڑا
ہونا پڑتا اور اگلے
بندے کو یا بندی
کو اعتراز بھی نا
ہوتا اس بات کا،،،
تو بھابی کو بھی
کوئی اعتراز نا تھا
اور میرا لال جو
پہلے سے ہی
اپنے آب و تاب
میں تھا سیدھا
بھابی کی جینز کی
درمیانی لکیر یعنی
گانڈ کی دونوں
پھاڑیوں کے
درمیان بالکل فٹ
ہو کر اپنی جگہ بنا
کر سیٹ ہو گیا
تھا،،،،
اور ظاہر ہے بھابی
کو بھی اس بات کا
مکمکل احساس ہو
گیا کے میرا لن ان
کی گانڈ کی دراڑ
میں ہے ،،اور وہ
ایک منٹ تک جب
تک ہمارا موجودہ
اسٹیشن نا آگیا
بھابی نے اپنی گانڈ
کو رگڑ رگڑ کر
میرے لن کو
سہالیا اور خوب
مزا لیا بھی اور دیا
بھی ،،،ایک منٹ
گزرا تو کھیل ختم
ہوا ورنہ میں تو
چاہ رہا تھا کے
ٹرین رکے اور
سواری کوئی
نکلے نا اور ہمارا
کھیل چلتا ہی
رہے،،،
بھابی کی مست
موٹے موٹے چوتڑ
کے درمیان لن کا
رگڑا جانا ایسا لگ
رہا تھا جیسے میں
ٹرین میں نہیں
بلکہ ہوائی جہاز
میں سفر کر رہا
ہوں مکمل طور پر
اپنے آپ کو ہواوں
میں اڑتا ہوا
محسوس کر رہا
تھا ،،،اور آگے
سے بھابی بھی
میرے لن کو خوب
گرما رہی تھی
اپنے موٹے موٹے
چوتڑوں سے،،،،
آخر ہمارا اسٹیشن
آیا اور لوگ نکلنے
لگے تو مجبورن
نا چاہتے ہوئے
بھی نکلنا پڑا،،،
خیر نکل تو آئے
اب میں نے جکدی
سے اپنے لن کو
سیٹ کیا تاکے
لوگ نا دیکھیں
اور ورنہ اس بات
پر بھی آپ کو جیل
ہو سکتی
ہے،،خیرس
جیسے ہی میٹرو
سٹیشن سے اخراج
کی طرف نکلے تو
بھابی بولی ویسے
دانش مزا آیا ٹرین
میں سفر کرنے کا
میرا تو دل تھا
آخری سٹیشن تک
جاوں،،،
دل تو میرا بھی
یہی تھا لیکن
واپس گھر بھی تو
جانا ہے،،،،،
ہم باتیں کرتے
کرتے 2منٹ میں
ہی گھر پہنچ
گئے ،،،،خانسامہ
کھانا لگی چکی
تھی
نے کھانا کھایا
اور اپنے اپنے
کمروں کی راہ لی
کیونکہ صبح جلدی
جانا تھا ہاسپٹل
میں حنا کے لئے
،،،
سارا دب کی بھاگ
دوڑ کی وجہ سے
کافی تھکن بھی
محسوس ہو رہی
تھی تو جلدی سے
کپڑے تبدیل کئے
بکلہ یوں کہوں
کے کپڑے اتارے
ایک شارٹ سا
کھال ڈھال نیکر پہنا
اور اے فی فل کیا
اور کمبل میں
گھس کر لیٹا ہی
تھا کے بس نیند آ
گئی ،،،،اور نیند
بھی اتنی گہری آئی
کے مجھے ہوش
ہی نا رہا،،،
رپھرخواب
خرگوش میں آنکھ
کھلی اور وہی
خواب آنے میرٹرو
ٹرین میں بھابی
کے ساتھ سین
ہوا ،،،سین کیا
وہی تھا کے ہم
میٹرو ٹرین میں
ویسے ہی پھنسے
ہوئے ہیں اور میں
میرا لن بھابی کی
گانڈ میں دھنسا ہوا
ہے اور بھابی
جھٹکے مار مار
کے میرے لن کے
مزے لے رہی ہے
اور پھر میں نے
لوگوں سے نظر
بچا کر بھابی کی
جینز کو گھٹنوں
تک اتار دیا اور
وہیں میٹرو ٹرین
میں ہی بھابی کو
ننگا کر کے اپنا لال
بھابی کی گانڈ میں
گھسا دیا اور پھر
جھٹکے پے جھٹکا
لگا رہا ہوں
زبردست قسم کے
اور ہم دنیا سے
بے خبر اپنے کام
میں لگے ہوئے
ہیں خواب میں
بھابی کے موٹے
موٹے گول مٹول
چوتڑ دیکھ کر میرا
تو دل کر رہا تھا
کے جھٹکے روک
کر پہلے چوتڑ
کھانے لگ جاوں
کیا ہی مست
گوالئی تھی اور کیا
ہی بناوٹ تھی
چوتڑوں کی لیکن
میری سوچ ہی
تھی کیونکہ میں
ابھی گہرے مزے
میں تھا میرا لن
بھابی کی گانڈ کے
سوراخ کی سیر کر
رہا تھا اسی لئے
دوگنا مزا مل رہا
تھا تو چوتڑ
کھانے کا پروگرام
کینسل کیا اور دے
جھٹکے پے جھٹکا
مارے جا رہا
تھا،،،،
میرے جھٹکے
اتنے زوردار تھے
کے بھابی کی
چیخیں پوری ٹرین
میں سنائی دے
رہی دے رہی تھیں
لیکن ہم لوگوں کی
پرواہ کئے بغیر
اپنے کام میں مگن
تھے ،،،پھر
اچانک سے ٹرین
رکی اور 5سات
عربی پولیس والے
اندر داخل ہوئے
اور ایک پولیس
والے نے مجھے
وہیں سے آواز لگا
کر روکنے کا کہا
اور پھر باقی کے
دو پولیس والوں
نے مجھے پکڑ
پیچھے کھینچا اور
پھر ایک زور دار
تھپڑ میرے منہ پر
پڑا جیسے ہی تھپڑ
پڑا تو اس تھپڑ
کے خوف سے
میری آنکھ گئی،،،
آنکھ کھلی تو
ہوش میں آیا،،،،
اور جیسے ہی
ہوش میں آیا تو آ
گے کا منظر دیکھ
کر میرے ہوش
پھر سے ٹھکانے
لگ گئے،،،
کیونکہ جو
جھٹکے میں خواب
لگا رہا تھا وہی
جھٹکے یہاں
حقیقت میں بھی
لگ رہے
تھے،،،،،،،
جاری ہے،،،،
بچپن سے اب
تک،،،
S2EP16,,
جیسے ہی آنکھ
کھلی تو میں نے
خود کو کروٹ کے
بل لیٹا پایا اور
میرے آگے بھاری
بھرکم نسوانی
جسم تھا ،جس نے
دوسری طرف
کروٹ لے رکھی
تھی اور پنک کلر
کی سلکی شرٹ
پہنی ہوئی تھی اس
نے جو کمرے کی
مدھم روشنی میں
اپنی چمک پیدا کر
رہی تھی یہ منظر
صرف اتنے حصے
کا تھا جو حصہ
ہمارا کمبل سے
باہر تھا اب کمبل
کے اندر کے
حصے کی بات
کریں تو مجھے
صرف اپنے اوپر
کمبل ہی محسوس
ہو رہا تھا کیونکہ
نیچے سے میں
بالکل ننگا تھا اور
میرے ساتھ جو
لیٹی ہوئی تھی وہ
بھی نیچے سے
بالکل ہی ننگی ہی
تھی کیونکہ میرا
لن اس کی تندور
کی طرح سلگتی
ہوئی چوت میں
اندر باہر ہو رہا تھا
اور اندر باہر
کرنے واال میں
نہیں بلکہ وہ خود
ہی تھی جو میرے
لن کو اپنی چوت
میں لئے اپنی گانڈ
کو ہال ہال کر
دھیرے دھیرے
اپنے مزے میں
مشغول تھی ،،،
شاید اسے اندازہ
نہیں ہوا تھا ابھی
تک کے میں اب
اپنے حوش و
ہواس میں ہوں،،،
اور اندازہ ہوتا بھی
کیسے کیونکہ وہ
خود بھی اپنے
حوش و ہواس میں
نہیں تھی کیونکہ
اس کی چوت کی
گرمی نے اتنا کچھ
کروا دیا تھا مطلب
یہ سب اس نے
حوش و ہواس میں
کیا تھا نا ،،،اور
اگر میں جاگ بھی
جاتا ہوں تو کیا
مسئلہ ہونا ہے
؟؟؟؟ کچھ بھی
نہیں،،،
خیر میں بھی اب
نیند سے جاگ چکا
تھا اور ظاہر ہے
جب جاگ ہی گیا
تھا تو کب تک لیٹا
رہتا ،،،
میں نے آرام سے
اپنا الٹا ہاتھ آگے
بڑھایا اور اس کے
پیٹ پر رکھ دیا یہ
میرے لئے آسان
تھا کیونکہ اس کا
سر پہلے سے ہی
میری سیدھی بازو
پر تھا ،،،
پیٹ پر ہاتھ رکھ
کر میں نے اپنے
ہاتھ کو حرکت دی
اور نائٹی کی شرٹ
کے اندر ہاتھ ڈال
دیا اور سیدھا
مموں پر جا کر
روک دیا ،تربوز
کے سائز جتنے
مموں کو ہاتھ لگا
تو ہم دونوں کو
کرنٹ لگا اور اس
کے ساتھ ہی میرا
ایک زور دار
جھٹکا بھابی کی
چوت میں جا لگا
اور بھابی کی کمر
کا حصہ میرے
سینے میں آ گھسا
جیسے ہی یہ ہوا
تو بھابی نے ایک
آہہہہہہہہ نکالی
اور بولی اٹھ گئے
دانش؟؟؟؟؟؟
میں نے اب دونوں
ہاتھوں سے بھابی
کے مموں کو پکڑا
اور پھر ایک اور
زور دار جھٹکا
مارا ااااااہہہہہہہ
ہاں بھابی جاگ گیا
ہوں،،،،،
تو پھر رکنا مت اب
دانش ،،،بھابی کی
آواز سنتے ہی میں
نے بھابی کو جکڑا
اور بھابی کی
موٹی تازی گانڈ
نرم نرم فوم جیسی
جو میرے پیٹ اور
میری رانوں سے
ٹکرا رہی تھی،،،
میرا مزا دوباال ہو
رہا تھا بس پھر کیا
تھا میرے جھٹکے
لگتے گئے اور
بھابی بھی اب کھلم
کھال سسکارنے
لگی اور موقع کا
مزا لینے لگی وہ
بھی کھل کر کچھ
دیر ایسے ہی
جھٹکے مارے
لیکن تھکن ہونے
لگی میں جیسے
ہی بھابی کے
مموں کو چھوڑا تو
بھابی سمجھ گئی
کے اب پوزیش
تبدیل ہونی ہے
بھابی سیدھی ہو
کر لیٹ گئی کمبل
کو بھی اب اتار
پھینکا کیونکہ اب
ضرورت کہاں تھی
کمبل کی اور میں
سیدھا بھابی کی
ٹانگوں کے
درمیان آیا تو
بھابی نے بھی
وقت گوائے بنا ہی
اپنی ٹانگوں کو
کھول دیا مدھم
روشنی میں بھابی
کی گوری چٹی
چوت واضع تھی
جو بھابی کے ہی
پانی سے گیلی ہو
کر چمک دمک
رہی تھی دیر کئے
بنا میں اکڑوں
بیٹھا اور اپنے
للے کو پکڑ کر
بھابی کی چوت کا
راستہ دکھایا ،،
راستہ ملتے ہی لن
صاحب نے اپنا
راستہ ناپا اور
میرے ہاتھوں نے
راستہ تالشنا
شروع کیا بھابی
کے بڑے بڑے
مموں کا میں نے
بھابی کی شرٹ کو
اوپر کیا تو بھابی
نے گردن اٹھا کر
اپنی شرٹ کو نکال
پھینکا بھابی کے
بڑے بڑےموں کا
دیدار ہوا تو
اففففف کیا ہی بات
تھی یارو کیا ہی
ظالم قسم کے
ممے تھے نا
ڈھیلے نا کے
لٹکے ہوئے ایسا
لگ رہا تھا جیسے
میز پر دو
خربوزے پڑے ہیں
میں ،،نے دونوں
مموں کو تھاما اور
نیچے سے لن کو
سرنگ کے اندر
دھکیل کر باہر
نکالنا پھر سے
اندر دھکیل کر باہر
نکالنے واال کھیل
شروع کر دیا
آہستہ آہستہ میں
اب بھابی کے اوپر
لیٹ گیا پھر
جھٹکے پے جھٹکا
دے دنا دن،،،،
بھابی کی
سسکاریوں سے
کمرے میں ہلچل
شروع ہو گئی رات
کا کونسا پہر تھا
اندازہ نہیں تھا
لیکن جو بھی وقت
تھا مزے کا تھا
بھابی کے اوپر لیٹا
تو ایسا لگا جیسے
میں کسی روئی
کے ڈھیر پر لیٹا
ہوں کیا نرم جسم
تھا ،،،،پھر جس
کی چاہت تھی وہ
بھی مراد پوری
ہوئی بھابی نے
مجھے اپنی بانہوں
میں جکڑا اور
میرے ہونٹوں سے
اپنے ہونٹ مال
دئے افففف ،،،،
ہونٹ آپس میں
ملے تو مجھ پر
جنون طاری ہو گیا
اور پھر ہم دونوں
نے ایک دوسرے
کو کس کے پکڑا
ہوا تھا ہونٹوں
سے ہونٹ مال کر
لن کو چوت کی
سیر کروا رہا
تھا،،،،
اور بھابی اممممم
مممممم مممممم
کی گھٹی گھٹی
آوازوں کے ساتھ
مجھے مزید جوش
دال رہی تھی 10
منٹ کے زبردست
جھٹکے لگنے کے
بعد میرا مواد
نکلنے واال تھا جب
کے بھابی اس
دوران دو بار فارغ
ہو چکی تھی،،
میری سانس
اکھڑنےلگی تو
بھابی سمجھ گئی
کے اب میں آنے
واال ہوں ،،،یہ
محسوس کر کے
بھابی نے مجھے
مزید اپنی بانہوں
جکڑ لیا اور اپنی
دونوں التوں کو
اٹھا کر میری کمر
کے گرد قینچی بنا
لی جس سے
مجھے بھی اندازہ
ہو گیا کے بھابی
میرے لن کا پانی
اپنی چوت میں ہی
گرانا چاہتی ہے ،،
بس پھر دو تین
دھکوں کے بعد
میرے لن اپنا الوا
بھابی کی چوت
میں گرانا شروع
کر دیا بھابی نے
مجھے مزید جکڑ
لیا اور میرے
ہونٹوں کو شدت
سے چوسنے اور
کاٹنے لگی ،،،جب
میرے لن نے اپنا
آخری قطرہ بھی
بھابی کی چوت
میں گرا دیا تو میں
نڈھال ہو کر بھابی
کے اوپر ڈھیال پڑ
گیا لیکن بھابی نے
بدستور میجھے
ویسے ہی جکڑا
ہوا تھا،،،،
میری سانسیں
بحال ہوئیں تو میں
نے اٹھنا چاہا لیکن
بھابی نے امممم
ہمممم نہیں کا
جواب دیا تو میں
بھی پھر وہیں رک
گیا اور بھابی کے
اوپر ہی لیٹا رہا
کچھ ہی دیری بعد
مجھے غنودگی
ہوئی اور میں
آہستہ آہستہ نیند
کی آغوش میں چال
گیا اور میں سو ہی
گیا،،،،
صبح آنکھ کھلی تو
میں حیران رہ گیا
کیوں کہ میں
ویسے ہی بھابی
کے اوپر لیٹا ہوا
تھا اور بھابی بھی
میرے نیچے دبی
ہوئی نیند کی
وادیوں میں
تھی ،،،،میری
آنکھ کھلی تو میں
تھکن کی وجہ
سے مطلب اپنے
آپ کو ایزی کرنے
کے لئے ہال تو
بھابی بھی اٹھ گئی
اور بولی کیا ہوا
دانش تم بھی اٹھ
گئے؟؟؟؟؟
بھابی کی اس بات
مراد تھا کے بھابی
کو سیکس کے بعد
مرد کو اپنے اوپر
لٹا کر سونے کی
عادت تھی جب کے
کوئی بھی مکمل
رات ایسے نہیں
سو سکتا،،،،
،،جی بھابی اٹھ گیا
ہوں ،،،،
بھابی نے مسکرا
کر مجھے دیکھا
اور پھر سے اپنی
بانہوں کے حصار
میں مجھے جکڑا
اور اپنے چہرہ
آگے کیا اور میرے
ہونٹوں کو اپنے
ہونٹوں سے مال
دیا ،،،صبح ہی
صبح گڈ مارننگ
رومینس کی بھی
الگ ہی بات
ہے،،،،
ابھی ہماری
تھوڑی سی ہی
کسنگ ہوئی تھی
مجھے محسوس
ہوا کے میرا لال
جو فل ڈنڈا بنا ہوا
تھا اس نے بھابی
کی چوت پر دستک
دی،،،،
بس پھر جیسے
ہی بھابی کو اپنی
چوت پر دستک
محسوس ہوئی تو
بھابی کی شہوت
بھڑک گئی ،،،اور
ایک بار پھر
زبردست چدائی
ہوئی پھر نہا دھو
کر فریش ہوئے
اور ناشتہ کیا،،،
ناشتہ کرتے ہوئے
پتا چال کے میرے
سالے صاحب اور
سسر جی آئے ہی
نہیں کل رات کو
کسی میٹنگ میں
مصروف تھے یا
کسی کام میں
خیر ،،،ہمیں کیا
ہمیں تو چدائی کا
سامان مل گیا تھا،
ساری رات کی
چدائی کے بعد
بھابی کا رویہ
میرے ساتھ ایسا
ہو گیا تھا جیسے
وہی میری بیوی ہو
بھابی اب مجھ
سے کھل کر ہنسی
مزاک کر رہی تھی
اور مجھے بھی
اب اچھا لگنے لگا
تھا کے چلو میں
آہستہ آہستہ اس
گھر کا مکمل فرد
بنتا جا رہا ہوں،،،،
خیر ناشتہ ہوا
بھابی اپنے روم
میں گئی اور
زبردست قسم کی
جینز اور ٹی شرٹ
پہن کر آئی گورا
جسم بڑے بڑے
ممے اففف کمال
لگ رہی تھی پھر
ہم دونوں ٹیکسی
کے ذریعے ہاسپٹل
پہنچے ریسیپشن
پر کھڑی ملوارن
نے قاتل مسکان
سے دیکھا ہماری
نظریں ملی تو
بھابی نے ہماری
نظروں کا تعاقب کر
لیا اور وارڈ روم
تک جاتے ہوئے
بھابی نے پوچھ ہی
لیا کے دانش کیا
بات ہے ؟؟؟ بڑی
سمائلز ہو رہی
تھیں دونوں کی
طرف سے؟؟؟؟
لگتا ہے تم نے
اسے ان کٹ کا مزا
دے دیا ہے
ہاں؟؟؟؟
بھابی کی بات سن
کر بس ہلکا سا
مسکرا دیا اور بس
جی ہی کہا،،،،
بھابی نے میرے
کندھے پر ہلکی
زی چپت لگائی
اور کہا کم آن
دانش یہ شرمانے
والے کام چھوڑ دو
اب اچھا اور
پروفیشنل بنو
انڈرسٹینڈ؟؟؟
میں بھی جی
انڈرسٹینڈ کہتا ہوا
بھابی کے پیچھے
پیچھے وارڈ روم
میں پہنچے تو
عرفان اور سسر
جی بھی وہیں تھے
ساسو ماں کے
ساتھ ناشتہ لر
عہے تھے جب
کے حنا کو ڈرپ
لگی ہوئی تھی اور
وہ سوئی ہوئی
تھی ،،،سالم دعا
کا رواج اب کم ہو
گیا گڈ مارنگ اور
ھاو آر یو کا رواج
زیادہ تھا اسی لئے
وہی ہوا ،،،دس
بجے کے قریب
ایک نرس آئی اس
نے کچھ پیپرز
سائن کروائے اور
پھر ہدایات دیں
کے اب حنا کو
کچھ بھی مت
کھالئیے گا 1بجے
آپریشن ہے،،،
ہم نے ہدایات پر
عمل کرنے کی
تسلی دی اور پھر
حنا کے آس پاس
جمع ہو گئے ساس
سسر اور عرفان
بھائی حنا کو تسلی
دیتے رہے کے
آپریشن ہونے اور
ٹھیک ہونے کے
بعد تمہیں وہاں لے
جائیں گے یہ
کروائیں گے یہ وہ
فالں فالں،،،،
کچھ دیر بعد عمی
بھی آ گئی ،،،عمی
کو دیکھ کر میرا
دل باغ باغ ہو گیا
لیہن عمی نے
بالکل پروفیشنلزم
اپنایا ہوا تھا میرے
سسر کو سالے
عرفان کو مجھے
سر سر کہہ کر
مخاطب کر رہی
جب میری ساس
کو اور بھابی میم
کہہ کر،،،
بھابی کو ذرا برابر
بھی شک نہیں ہوا
کے عمی مجھے
پہلے سے جاتنی
ہے ،،،
خیر عمی نے
مجھے اور میرے
سسر کو اور
میرے سالے کو
اپنے آفس میں
آنے کہا کچھ
ضروری ہے،،،
کچھ ہی دیر میں
عمی کے آفس میں
تھے ،،،عمی نے
میرے سسر کو
پہلے ریفرینس دیا
جس کے ریفرینس
سے ہم عمی تک
پہنچے تھے،،،
سسر جی نے کہا
جی ان کے
ریفرینس سے آپ
تک پہنچے ہیں،،،،
پھر عمی نے بتانا
شروع کیا کے ہم
لوگ سرجری تو
کر دیں گے لیکن
اس بات کی گارنٹی
نہیں ہے کے حنا
بالکل نارمل ہو
جائے گی،،،،
سرجری کے بعد
حنا کو نارمل
ماحول ملے گا تو
ہی نارمل ہو سکتی
ہے ورنہ کچھ
عرصہ کے بعد وہ
پھر سے وہی
حالت میں اپنے آپ
کو ڈھال کر پھر
سے ابنارمل رویہ
اپنا لے گی تو اس
کے بہتر یہی ہوگا
کے حنا کے کسی
ایسا جگہ بھیجا
جائے جو مکمل
طور پر سکون ہو
وہاں ہر قسم کی
آزادی ہو ،،،،اور
آزادی سے مراد یہ
ہے کے اس پر
کسی قسم کی
پابندی نا لگائی
جائے کے وہ کیا
کرتی ہے کیا
کھاتی ہے کیا
پہنتی اور کیسے
سوتی اور کس
طرح سے بات
کرتی ہے اس کی
ہر ایک بات اور ہر
ایک حرکت کو
برداشت کرنا ہوگا
تا کے حنا سب
کچھ نارمل سمجھ
کر اپنی زندگی کو
گزار سکے،،،،،
ابھی عمی کی بات
ختم نہیں ہوئی تھی
کے سسر جی
بولے کے دیکھو
بیٹی آپ کی سب
کی سب باتیں ہمیں
سمجھ آ چکی ہیں
اور لے دے کر
آخری بات یہی ہے
کے ہماری بیٹی کا
اب دانش ہی سب
کچھ ہے ہم بس
اتنا کر سکتے ہیں
کے جہاں دانش
اور حنا کہیں گے
ان کو وہیں بھیج
دیں گے باقی ان
کی زندگی یہ لوگ
جانیں اور ان کا
کام جانے کیونکہ
ہم لوگ ان کو
مکمل طور سپورٹ
کریں گے تاکے یہ
دونوں خوش رہیں
اور ان کی نسل
آگے بڑھے بس ہم
اتنا ہی چاہتے
ہیں،،،
سسر جی یہ بات
کہتے ہوئے
افسردہ بھی ہوئے
لیکن کیا کرتے
ایک باپ کا رتبہ
بھی رکھتے تھے
اور ان کی بات
بھی درست تھی،،،
عمی نے سسر کی
بات سن کر بس
اتنا ہی کہا سر میں
بالکل آپ کی بات
سے اتفاق کرتی
ہوں اسی لئے آپ
کو بالیا ہے تاکہ
آپ لوگ حنا کے
معاملے میں
احتیاط برتیں،،
باقی ہم لوگ اپنی
طرف سے مکمل
کوشش کریں
گے،،،،
اس کے بعد کچھ
ضروری کاغزات
پر میرے دستخط
لئے گئے اور ہمیں
ویٹنگ ایریا میں
بھیج دیا گیا،،،
تین گھنٹے تک حنا
آپریشن تھیٹر میں
رہی اس کے بعد
پھر سے وارڈ روم
میں الیا گیا لیکن
حنا بے ہوش
تھی،،،،
وارڈ روم
ایمرجنسی کی
ساعی سہولیات
میسر تھیں اای
لئے وینٹیلٹر لگا
کر ہمیں انتظار
کرنے کا کہا گیا
،،،
خیر نرسسز اپنا
ٹریمنٹ وقفے
فوقے سے کرتی
رہیں اور ہم لوگ
انتظار،،،،
سسر کے کچھ
جاننے والے اور
ان بزنس رنرز
بھی ان سے ملنے
کے لئے آتے رہے
،،،،
امیر لوگوں کا یہی
ہے غمی ہو
خوشی پیسہ نہیں
جہاں چھوڑتے
بس جہاں سے
ملے بٹور لو،،،
شام کے قریب حنا
کو ہوش تو آگیا
لیکن ہدایات کے
مطابق حنا سے
زیادہ بات کرنے کا
منع کیا گیا،،،،
عمی اپنے گھر جا
چکی تھی لیکن
پیچھے موجود
سٹاف مکمل تعاون
کرتا رہا ،،،کسی
بھی سفارش یا
تعارف کی ضرورت
نہیں پڑی کیونکہ
وہاں سسٹم ہی
ایسا زبردست تھا
کے کسی کو بالنے
جانے سے پہلے
ہی وہ لوگ آ کر
چیک کرتے
تھے،،،
پھر رات ہوگئی
ساس کے عالوہ
سب لوگ گھر کی
روانہ ہو گئے،،،
جاری ہے،،،
بچپن سے اب تک،
S2E17
چار دن کے بعد
میری بیوی حنا کو
ہاسپٹل سے فارغ
کر دیا گیا،،،
ان چار دنوں میں
حنا کی طرف سے
ایسی ویسی کوئی
بات نا ہی ہوئی اور
نا ہی دیکھی
گئی،،،
سب نارمل چلتا
رہا،،،،
عمی نے عالج کے
ماملے میں رتی
برابر بھی کوئی
کسر نا چھوڑی
تھی جس سے ہم
لوگ بھی پر امید
تھے،،،
مانی کے ساتھ
مالقاتیں بھی چلتی
رہی اور مانی
ہاسپٹل میں وقتن
فوقتن چکر لگا لیتا
تھا،،،
بس ایک بار اپنی
بیوی سلمہ کو لے
کر آیا تھا،،،،
سلمہ کو دیکھتے
ہی میرے جزبات
مچلنے لگتے تھے
لیکن خود پر کافی
کنٹرول کر رکھا
تھا،،،،
میرا سسر اور بڑا
ساال عرفان اپنے
کاروبار کو زیادہ
ترجیح دیتے تھے
اسی لئے وہ گھر
کم ہی آتے
تھے ،،،،آ بھی
جاتے تو دیر رات
کو آتے تھے ،،،،
ان دنوں میں میری
ساس کے ساتے
میری بہت اچھی
گپ شپ ہو گئی
تھی،،،
لیکن ساس کی
آنکھوں میں اپنی
بیٹی کی پریشانی
صاف دکھائی دیتی
تھی ،،،،خیر ماں
جو ٹھہری اداسی
اور پریشانی بھی
جائز ہی تھی،،،
حنا اب دن بدن
اپنی صحت کو قابو
میں کر رہی تھی
جس سے ہم سب
لوگ خوش
تھے ،،،اور خوش
ہونا بھی بنتا
ہے،،،
کچھ ہی دن بعد
میرا تعلق عرفان
کی بیوی کے ساتھ
پھر سے بحال ہو
گیا ،،،اور رات کو
موقع دیکھ کر
بھابی کی چوت
کے مزے لے لیتا
تھا،،،،