You are on page 1of 28

‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪23‬‬
‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو کیا اب میں روز تم سے‬


‫گانڈ مروانے یہاں آیا کروں گی ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ جب موقع ملے گا تو میں‬
‫تمھاری گانڈ مار لیا کروں گا ‪ ،‬مگر‬
‫جب میں نہیں ہوں گا تو کھیرا یا کوئی‬
‫اور چیز دن میں ایک بار اندر ڈالنی‬
‫ہوگی اگر درد سے بچنا ہے تو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم‬
‫صرف میری پھدی کے اندر لن ڈالو اور‬
‫گانڈ کو چھوڑ دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ درد تو اب تم برداشت کر‬
‫ہی چکی ہو پھر مجھے کیوں روک رہی‬
‫ہو ‪ ،‬مجھے تمھاری گانڈ بہت پسند ہے‬
‫‪ ،‬اب جب بھی تمھاری پھدی ماروں گا‬
‫تو تمھاری گانڈ بھی الزمی مارنا ہوگی‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کتنے ظالم ہو تم ‪ ،‬مجھے‬
‫ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میری گانڈ‬
‫میں مرچیں بھر دیں ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ‬
‫اس طرح کے کاموں میں درد تو‬
‫برداشت کرنا ہی پڑتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا تم نوشابہ کی گانڈ بھی‬
‫مارو گے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬اسکی گانڈ بھی ماروں گا‬
‫‪ ،‬مگر شادی کے بعد ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں اسے منع کر دوں گی ‪،‬‬
‫گانڈ نہ مروانا ‪ ،‬بہت زیادہ درد ہوتا ہے‬
‫۔‬
‫میں نے ایک زور دار جھٹکا دیا اور‬
‫جتنا لن باقی بچا تھا وہ بھی ماہ رخ کی‬
‫گانڈ کے اندر گھسا دیا ‪ ،‬ماہ رخ ایک دم‬
‫سے چینخ پڑی اووووووووئی ماااااااااں‬
‫میں مر گئی ‪ ،‬یہ کیا کر رہے ہو ‪،‬‬
‫مجھے یقین ہے کہ اس کی آواز نیچے‬
‫تک تو الزمی گئی ہو گی ‪ ،‬اگر کوئی‬
‫جاگ رہا ہوتا تو ضرور سن لیتا ‪ ،‬پر‬
‫اس نے مجھے یہ کہہ کر غصہ دال دیا‬
‫کہ وہ نوشابہ کو بھی گانڈ مروانے سے‬
‫منع کر دے گی ‪ ،‬میں نے سوچا کہ‬
‫اتنے پیار سے تو کر رہا ہوں پھر بھی‬
‫اس کے نخرے نہیں ختم ہو رہے ‪ ،‬اسی‬
‫لیے میں نے سوچا کہ اب اسے دکھاتا‬
‫ہوں کہ گانڈ کیسے مارتے ہیں ‪ ،‬میں‬
‫نے ایک ہاتھ آگے لے جا کر اس کے‬
‫منہ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اس‬
‫کے کندھے کو پکڑ لیا اور تیز تیز‬
‫دھکے مارنے لگا اور میرا لنڈ اس کی‬
‫گانڈ میں تیزی سے اندر باہر ہونے لگا‬
‫‪ ،‬ماہ رخ خود کو چھڑانے کی بہت‬
‫کوشش کر رہی تھی ‪ ،‬مگر میں نے‬
‫اسے اچھے سے قابو کیا ہوا تھا ‪ ،‬وہ‬
‫میرے نیچے بہت تڑپ اور مچل رہی‬
‫تھی مگر میں بھی فل طوفانی دھکے‬
‫لگاتا رہا ‪ ،‬مجھے اصل مزہ تو اب آنا‬
‫شروع ہوا تھا پہلے تو اسے درد نہ‬
‫دینے کے چکر میں بہت احتیاط کر رہا‬
‫تھا جس سے بالکل بھی مزہ نہیں مل‬
‫رہا تھا ‪ ،‬لیکن اب مجھ سے جتنا زور‬
‫لگ سکتا تھا لگا رہا تھا ‪ ،‬میں اب فارغ‬
‫ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا اور میری‬
‫سپیڈ بہت بڑھ چکی تھی ‪ ،‬اس وقت‬
‫مجھے ماہ رخ کا کوئی احساس نہیں رہا‬
‫تھا ‪ ،‬دل تو کر رہا تھا کہ لن کو گانڈ‬
‫میں سے ڈال کر آگے پھدی میں سے‬
‫نکال دوں ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے آوازیں‬
‫تو اب بھی نکل رہی تھیں مگر زیادہ‬
‫دور نہیں جا سکتیں تھیں ‪ ،‬کیونکہ میرا‬
‫ہاتھ اب بھی اس کے منہ پر تھا ‪ ،‬میں‬
‫پورا لن ماہ رخ کی گانڈ میں ڈال رہا تھا‬
‫‪ ،‬کیونکہ میں جب بھی باہر نکال کر‬
‫اندر کرتا تو میرے ٹٹے اس کی پھدی‬
‫سے جا ٹکراتے ‪ ،‬اور میرے بالوں‬
‫والی جگی پر اس کے نرم نرم ہپس کا‬
‫ٹچ صاف محسوس ہوتا تھا ‪ ،‬اور یہ‬
‫احساس بڑا پر لطف تھا ‪ ،‬ابھی مجھے‬
‫تیز دھکے مارتے ہوئے ‪ 3‬یا ‪ 4‬منٹ‬
‫ہوئے تھے کہ مجھے لگا کہ میری‬
‫ساری جان میرے لنڈ کے اندر سمٹ‬
‫گئی ہے میرا جسم فل اکڑ گیا اور میں‬
‫نے ایک زوردار دھکا مار کر لنڈ کو‬
‫جڑ تک ماہ رخ کی گانڈ میں اتار دیا‬
‫اور وہیں رک گیا ‪ ،‬میرے لنڈ سے منی‬
‫کی پچکاریاں اس کی گانڈ کو بھرنے‬
‫لگیں ‪ ،‬مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ‬
‫میرے منہ سے بھی سسکاریاں نکلنے‬
‫لگیں ‪ ،‬لیکن مجھے ان کی پرواہ نہیں‬
‫تھی ‪ ،‬مکمل فارغ ہونے کے بعد میں‬
‫نے اپنا پورا جسم بالکل ڈھیال چھوڑ دیا‬
‫اور ماہ رخ کے اوپر ہی لیٹ گیا ‪ ،‬میرا‬
‫لن اب بھی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر ہی‬
‫تھا ‪ ،‬میرا ہاتھ اس کے منہ سے ہٹ گیا‬
‫تھا اور اس کے رونے کی ہلکی ہلکی‬
‫آوازیں آرہی تھیں ‪ ،‬مگر میں خود کو‬
‫ریلیکس کرنے میں لگا ہوا تھا ‪ ،‬کچھ‬
‫دیر بعد جب میرے حواس درست ہوئے‬
‫تو میں نے ماہ رخ کی طرف دھیان دیا‬
‫‪ ،‬وہ اب بھی لگاتار رو رہی تھی ‪ ،‬میں‬
‫اس کے اوپر سے ہٹ کر سائیڈ میں ہو‬
‫گیا اور اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر‬
‫اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی مگر‬
‫وہ نہ ہوئی اور بس روتی رہی ‪ ،‬میں‬
‫نے اسے بہت بار سوری بوال ‪ ،‬بہت‬
‫منایا ‪ ،‬لیکن وہ کوئی بات ہی نہیں کر‬
‫رہی تھی بس روئے جا رہی تھی ‪ ،‬میں‬
‫سوچ میں پڑ گیا کہ اب کیا کروں ؟ میں‬
‫کچھ دیر پڑا سوچتا رہا اور پھر اٹھ کر‬
‫بیٹھ گیا اور اسے پکڑ کر سیدھا کیا ‪،‬‬
‫پھر اسکا سر اپنی گود میں رکھ کر‬
‫اسے چپ کرانے لگا اور اسے سوری‬
‫بھی بولتا رہا ‪ ،‬کچھ دیر بعد اس نے‬
‫رونا تو بند کر دیا مگر اس کی سسکیاں‬
‫لگاتار جاری تھیں ‪ ،‬میں نے اس سے‬
‫بات کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ‬
‫کوئی جواب نہیں دے رہی تھی ‪،‬کچھ‬
‫دیر ایسے ہی بیٹھنے کے بعد میں نے‬
‫اسے کہا کہ اب اٹھو اور کپڑے پہن لو‬
‫بہت ٹائم ہو گیا ہے اب نیچے چلتے ہیں‬
‫‪ ،‬اس نے میری بات سنی اور اٹھ کر‬
‫بیٹھ گئی پر کوئی جواب نہ دیا ‪ ،‬میں‬
‫نے اسے اٹھتے ہوئے دیکھا تو اپنے‬
‫کپڑے پہننا شروع کر دیے ‪ ،‬میں نے‬
‫کپڑے پہن کر دیکھا تو وہ ابھی بھی‬
‫اسی طرح بیٹھی ہوئی تھی ‪ ،‬میں نے‬
‫ایک بار پھر اسے کہا تو اس نے اٹھنے‬
‫کی کوشش کی تو اس کے منہ سے‬
‫سسسسسسییییییی ااااااووؤووی‪ ،‬کی آواز‬
‫نکلی اور وہ پھر سے بیٹھ گئی ‪ ،‬اس‬
‫کی آنکھوں میں پھر سے آنسوؤں آگئے‬
‫‪ ،‬اب مجھے خود پر بہت غصہ آرہا تھا‬
‫‪ ،‬وہ کوئی رنڈی تو نہیں تھی کہ اس کا‬
‫روز کا کام ہوتا اور برداشت کرلیتی ‪،‬‬
‫وہ تو ایک سیدھی سادی گھریلو لڑکی‬
‫تھی اور گانڈ مروانے کا اس کا پہال‬
‫چانس تھا اور میں نے اتنی بے رحمی‬
‫سے اس کی گانڈ کا ستیا ناس کر دیا ‪،‬‬
‫میں نے بیٹھے بیٹھے ہی اس کو اپنے‬
‫گلے سے لگا لیا اور اس نے بھی‬
‫دونوں بازو میری کمر کے گرد لپیٹ‬
‫لیے ‪ ،‬میں نے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ ‪ ،‬مجھے معاف کر دو ‪،‬‬
‫مجھے ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ (روتے ہوئے ) مجھے بہت‬
‫درد ہو رہی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں تیل گرم کرکے التا ہوں ‪،‬‬
‫وہ لگانے سے آرام آ جائے گا ‪ ،‬تم اٹھو‬
‫اپنے کپڑے تو پہن لو نا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میکوں کجھ نی پتہ ‪ ،‬میڈے‬
‫کونوں نہی اٹھیندا پیا ۔( مجھے کچھ‬
‫نہیں پتہ مجھ سے اٹھا نہیں جارہا )‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا تم یہیں رکو ‪ ،‬میں ابھی آتا‬
‫ہوں ۔ اور وہ پھر سے لیٹ گئی ‪ ،‬اور‬
‫میں تیل کی بوتل اٹھا کر نیچے تیل گرم‬
‫کرنے کے لیے آگیا ‪ ،‬میں نے سوچا کہ‬
‫نوشابہ کو میسج کر کے دیکھتا ہوں ‪،‬‬
‫وہ جاگ رہی ہو گی تو شاید کچھ مدد‬
‫کر دے ۔ میں نے نوشابہ کو میسج کیا ۔‬
‫اےےےے ‪،‬۔ اور تیل گرم کرنے کے‬
‫لیے فرائینگ پین میں ڈاال ‪ ،‬فورآ ہی‬
‫نوشابہ کا جواب آگیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جی صاحب جی ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یار وہ ماہ رخ کو مسئلہ ہو گیا‬
‫ہے اسے بہت درد ہو رہا ہے اور وہ‬
‫رو رہی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ۔۔۔۔۔۔۔ اب پھر ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نیچے تیل گرم کرنے آیا ہوا‬
‫ہوں وہ اس کی گانڈ میں لگانا ہے ‪،‬وہ‬
‫تو چپ ہی نہیں ہو رہی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آپی وغیرہ سو گئی ہیں ‪ ،‬میں‬
‫بھی آتی ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اوکے ‪ ،‬مگر احتیاط سے ‪،‬‬
‫کوئی اور مسئلہ نہ کھڑا ہو جائے ۔ میں‬
‫کچن کے دروازے پر کھڑا ہو کر‬
‫نوشابہ کے آنے کا انتظار کرنے لگا۔‬
‫کچھ دیر بعد نوشابہ دبے قدموں کمرے‬
‫سے نکلی اور سیدھی میری طرف آگئی‬
‫‪ ،‬اور تھوڑا ناراضگی سے پوچھنے‬
‫لگی ‪ ،‬میں نے اسے ساری بات بتائی‬
‫اور اس کے بعد ہم گرم تیل اٹھا کر‬
‫چھت پر چلے گئے ‪ ،‬ماہ رخ اب بھی‬
‫وہیں الٹی لیٹی ہوئی تھی ‪ ،‬اس نے ابھی‬
‫تک کپڑے بھی نہیں پہنے تھے ‪،‬‬
‫نوشابہ نے جاتے ہی اس کا سر اپنی‬
‫گود میں رکھا اور اس کی بالوں میں‬
‫انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا ہوا ہے میری شہزادی بہن‬
‫کو ؟؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اپنے یار سے پوچھ لو ‪ ،‬کیا‬
‫ہوا ہے ۔ ۔۔۔۔۔ ماہ رخ کے لہجے میں اب‬
‫شوخی آچکی تھی اور وہ پہلے واال درد‬
‫اور دکھ ختم ہو چکا تھا ۔ اس کی آواز‬
‫سن کر میں نے بھی سکون کا سانس لیا‬
‫کہ اب خیر ہے ‪ ،‬ورنہ میں تو بہت‬
‫پریشان ہو گیا تھا کہ اب کیا ہوگا ۔ میں‬
‫اور نوشابہ دونوں ہی اس کی بات سن‬
‫کر ہنس پڑے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‬
‫کہ بہت درد ہوتا ہے ‪ ،‬لیکن تمھیں ہی‬
‫شوق چڑھا تھا گانڈ مروانے کا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ گانڈ مروانے کا شوق تو نہیں‬
‫تھا مجھے ‪ ،‬میں نے تو پھدی مروانی‬
‫تھی ‪ ،‬گانڈ تو تمھارے کہنے پر مروائی‬
‫ہے میں نے ۔۔۔۔۔‬
‫اس دوران میں ماہ رخ کی گانڈ کی‬
‫طرف چال گیا اور اپنی انگلی کے ساتھ‬
‫گرم تیل اس کی گانڈ پر لگانے لگا ۔‬
‫میری انگلی لگتے ہی اس کے منہ سے‬
‫سسسسییییی کی آواز نکلی ‪،‬اور بولی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔اب کیا کرنے لگے ہو میری‬
‫گانڈ کے ساتھ ‪ ،‬پہلے کیا کم ظلم کئے‬
‫ہیں تم نے اس غریب پر ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں کرنے لگا ‪ ،‬بس تیل‬
‫لگا رہا ہوں ‪ ،‬درد کچھ کم ہو جائے گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کیا کہ رہی ہو تم ؟؟؟‬
‫تم نے میرے کہنے پر یہ سب کیا ہے‬
‫ہاں ‪ ،‬اور وہ جو تم میرے پیچھے پڑی‬
‫ہوئی تھی ‪ ،‬میرا کچھ کرو ‪ ،‬میرا کچھ‬
‫کرو ‪ ،‬وہ کیا تھا ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ‬
‫میری گانڈ میں اتنا بڑا لن گھسا دو ‪ ،‬اور‬
‫وہ بھی اتنی بیدردی کے ساتھ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کونسا زبردستی ڈال دیا ‪،‬‬
‫تمھیں خود ہی تو شوق چڑھا تھا اپنے‬
‫اندر لن ڈلوانے کا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھدی میں لینے کا شوق تھا‬
‫گانڈ میں نہیں ‪ ،‬اگر تم نے پھدی‬
‫مروانے سے منع نہ کیا ہوتا تو آج‬
‫میری گانڈ نہ پھٹتی ‪ ،‬پھدی ہی پھٹتی نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ چلو کوئی بات نہیں ‪ ،‬پھدی‬
‫بھی جلد ہی پھٹ جائے گی ‪ ،‬پھر بھی‬
‫مجھ پر ہی الزام لگا دینا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں لگاؤں گی الزام ‪ ،‬تمھارا‬
‫بوائے فرینڈ ہی تو میرے ساتھ یہ سب‬
‫کچھ کر رہا ہے ‪ ،‬تمھارا ہی قصور ہے‬
‫۔‬
‫میں ان دونوں بہنوں کی باتوں کو سن‬
‫کر انجوائے کر رہا تھا اور ساتھ ہی ماہ‬
‫رخ کی گانڈ پر گرم تیل بھی لگا رہا تھا‬
‫‪ ،‬ماہ رخ کو یقینا ً اس سے آرام مل رہا‬
‫تھا ‪ ،‬اس بات کا پتہ اس کی آواز سے‬
‫چل رہا تھا ‪ ،‬نوشابہ کو بھی معلوم تھا‬
‫کہ وہ مذاق کر رہی ہے اور اسے‬
‫نارمل کرنے کے لیے نوشابہ بھی اس‬
‫سے اسی طرح باتیں کر رہی تھی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کسی اور سے چدوا لیتی ‪،‬‬
‫خود ہی تو کہا تھا نا کہ مجھے بڑے لن‬
‫واال لڑکا چاہیے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کہا تو تھا ‪ ،‬مگر اس کا‬
‫مطلب یہ تو نہیں کہ مجھے مار ہی‬
‫ڈالے ۔۔۔ دیکھو نا تمھارے ارسالن نے‬
‫میری گانڈ کا کیا حال کردیا ہے ‪ ،‬اور‬
‫تم اسے کچھ کہنے کی بجائے اسی کی‬
‫سائیڈ لے رہی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کیا کہوں اسے ؟؟؟ ارسالن‬
‫نے مجھے سب بتا دیا ہے ‪ ،‬ایسے وقت‬
‫پر ایسی باتیں کرو گی تو یہ سب ہوگا‬
‫ہی نا ‪ ،‬تمھیں کیا ضرورت تھی یہ‬
‫کہنے کی کہ میں نوشابہ کو گانڈ‬
‫مروانے سے منع کر دوں گی ‪،‬‬
‫‪،،،،‬جیسے میں تو تمھاری بات مان ہی‬
‫لوں گی ۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ‪ ،‬نہ مانو ‪ ،‬جب‬
‫تمھاری گانڈ پھٹے گی تب سمجھ آئے‬
‫گی تمہیں میری بات ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے سب پتہ ہے ‪ ،‬اور میں‬
‫اپنی جان کے لیے ہر درد سہنے کو‬
‫تیار ہوں ۔۔۔۔ ارسالن چاہے تو ایک ہی‬
‫جھٹکے میں سارا لن میری گانڈ میں‬
‫اتار دے ۔۔۔۔ میں تمھاری طرح شور‬
‫نہیں مچاوں گی اور نہ ہی رونے لگ‬
‫جاؤں گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کب روئی ہوں ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے سب پتہ ہے ‪ ،‬اچھا ‪،‬‬
‫ویسے ایک بات تو بتاؤ ‪ ،‬شوق ہوگیا‬
‫پورا یا آگے سے بھی گانڈ مرواؤ گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میکوں نہی پتہ (مجھے نہیں‬
‫پتہ ) ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب تو جو ہونا تھا ہو گیا ہے ‪،‬‬
‫اب تو جب مرضی گانڈ مروا لینا ‪ ،‬کچھ‬
‫نہیں ہوگا ‪ ،‬بس شروع شروع میں زیادہ‬
‫دن کا گیپ نہیں آنا چاہیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہم نے تو پرسوں چلے جانا‬
‫ہے پھر کیسے مارو گے اس کی گانڈ‬
‫؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کل کی رات تو ہے نا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نا بابا نا کل نہیں مروانی میں‬
‫نے پھر سے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬اور ویسے بھی کل کی‬
‫رات میری ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم نے کونسا کچھ کرنے دینا ہے‬
‫۔۔۔۔۔۔ پہلے تم اپنا شوق پورا کر لینا پھر‬
‫میں ماہ رخ کی گانڈ مار لوں گا ‪ ،‬اگر‬
‫میں نے کل اس کی گانڈ نہ ماری تو‬
‫پھر جب بھی یہ گانڈ مروائے گی اسے‬
‫اتنا ہی درد ہوگا جتنا آج ہوا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ‪ ،‬اس سے پوچھ لو‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیوں ماہ رخ ‪ ،‬کیا کہتی ہو ‪،‬‬
‫اگر ساری زندگی مزے لینے ہیں تو‬
‫کچھ دن کا درد تو برداشت کرنا ہی‬
‫پڑے گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں سوچ کر بتاؤں گی ‪،‬‬
‫پہلے دن میں اپنی گانڈ کی حالت‬
‫دیکھوں گی پھر فیصلہ کروں گی کہ‬
‫مروانی ہے یا نہیں مروانی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے پر تم دونوں جو‬
‫بھی کرو گے میرے بعد ہی کرو گے ‪،‬‬
‫اگر میرا ساری رات ارسالن کے ساتھ‬
‫گزارنے کا دل کیا تو تمھیں ساری رات‬
‫انتظار کرنا ہوگا ۔ کیونکہ کل کی رات‬
‫میری ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬دیکھ لیتے ہیں تم کیا‬
‫چیز ہو ‪ ،‬تمھیں تو دس منٹ میں ہی‬
‫فارغ کر دینا ہے میں نے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬اچھا جی ۔۔۔۔ اب ادھر‬
‫سے تو ہٹو ‪ ،‬میں بھی تو دیکھوں اپنی‬
‫بہن کی گانڈ کو ‪ ،‬کیا ظلم کیا ہے تم نے‬
‫اس پر ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کوئی ظلم نہیں کیا پہلی بار جتنا‬
‫بھی آرام سے کر لو اتنا درد تو ہوتا ہی‬
‫ہے ۔‬
‫میں ایک طرف ہوگیا ‪ ،‬اور نوشابہ بھی‬
‫پیچھے آگئی ‪ ،‬ماہ رخ ابھی تک الٹی ہی‬
‫لیٹی ہوئی تھی ‪ ،‬ہم دونوں اس کی گانڈ‬
‫کے دونوں طرف بیٹھ گئے ‪ ،‬نوشابہ‬
‫نے ماہ رخ کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں‬
‫سے کھوال اور بڑے غور سے اپنی بہن‬
‫کی گانڈ کے سوراخ کو دیکھنے لگی ‪،‬‬
‫جو اب کھل چکا تھا اور الل سرخ ہوگیا‬
‫تھا ‪ ،‬اور تھوڑا سا سوج بھی گیا تھا ‪،‬‬
‫وہ تھوڑی دیر دیکھتی رہی پھر بولی ‪،‬‬
‫اب تم پکڑو(ماہ رخ کی گانڈ کی طرف‬
‫اشارہ کرتے ہوئے ) کیا حال کر دیا‬
‫ہے میری بہن کی گانڈ کا ‪ ،‬میں خود‬
‫لگاتی ہو اس پر تیل ۔ میں نے دونوں‬
‫ہاتھوں سے ماہ رخ کی گانڈ کو کھول‬
‫دیا اور نوشابہ اس پر تیل لگانے لگی ‪،‬‬
‫نوشابہ کی انگلیاں پتلی پتلی تھیں ‪ ،‬وہ‬
‫اس کی گانڈ کے اندر تک انگلی گھسا‬
‫کر تیل لگا رہی تھی ‪ ،‬ماہ رخ کو اب‬
‫سکون کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آرہا تھا‬
‫اس بات کا پتہ نوشابہ کو اس کی پھدی‬
‫سے نکلنے والے پانی سے چال جب‬
‫تیل لگاتے لگاتے اس کی نظر اچانک‬
‫اس کی پھدی پر پڑی تو اس نے اپنا‬
‫دوسرا ہاتھ ماہ رخ کی پھدی پر رکھ دیا‬
‫اور بولی۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابھی تو تمھیں درد ہو رہا تھا‬
‫۔۔ اور ابھی مزے لے رہی ہو ‪ ،‬دیکھو‬
‫تمھاری پھدی کتنی گیلی ہو رہی ہے ‪،‬‬
‫ویسے ہی میرے بوائے فرینڈ کو‬
‫پریشان کر دیا تھا تم نے ۔۔۔۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کب سے تم دونوں میاں بیوی‬
‫میرے پاس بیٹھے گندی گندی باتیں‬
‫کررہے ہو ‪ ،‬باری باری میری گانڈ میں‬
‫انگلیاں بھی ڈال رہے ہو ‪ ،‬اور میری‬
‫پھدی بیچاری اب پانی بھی نہ چھوڑے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کیا خیال ہے ‪ ،‬آج ہی‬
‫تمھاری پھدی کا بھی افتتاح نہ کر دیا‬
‫جائے ؟؟ یہ کہتے ہی نوشابہ نے شلوار‬
‫کے اوپر سے ہی میرے لن کی طرف‬
‫دیکھا ‪ ،‬جو گانڈ اور پھدی سے بے خبر‬
‫سکون سے نیند کی وادیوں میں گھوم‬
‫رہا تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس رہنے ہی دو تم ‪ ،‬اپنے‬
‫مشورے اپنے پاس ہی رکھو ‪ ،‬گانڈ کا‬
‫درد تو ابھی برداشت ہی نہیں ہو رہا اور‬
‫میں پھدی بھی پھڑوا کر بیٹھ جاؤں ۔‬

‫جاری ہے‬

You might also like