گانڈ مروانے یہاں آیا کروں گی ؟؟؟؟ میں :۔ جب موقع ملے گا تو میں تمھاری گانڈ مار لیا کروں گا ،مگر جب میں نہیں ہوں گا تو کھیرا یا کوئی اور چیز دن میں ایک بار اندر ڈالنی ہوگی اگر درد سے بچنا ہے تو ۔ ماہ رخ :۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم صرف میری پھدی کے اندر لن ڈالو اور گانڈ کو چھوڑ دو ۔ میں :۔ زیادہ درد تو اب تم برداشت کر ہی چکی ہو پھر مجھے کیوں روک رہی ہو ،مجھے تمھاری گانڈ بہت پسند ہے ،اب جب بھی تمھاری پھدی ماروں گا تو تمھاری گانڈ بھی الزمی مارنا ہوگی ماہ رخ :۔ کتنے ظالم ہو تم ،مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میری گانڈ میں مرچیں بھر دیں ہوں ۔ میں :۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ اس طرح کے کاموں میں درد تو برداشت کرنا ہی پڑتا ہے ۔ ماہ رخ :۔ کیا تم نوشابہ کی گانڈ بھی مارو گے ؟؟؟؟؟ میں :۔ ہاں ،اسکی گانڈ بھی ماروں گا ،مگر شادی کے بعد ۔ ماہ رخ :۔ میں اسے منع کر دوں گی ، گانڈ نہ مروانا ،بہت زیادہ درد ہوتا ہے ۔ میں نے ایک زور دار جھٹکا دیا اور جتنا لن باقی بچا تھا وہ بھی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر گھسا دیا ،ماہ رخ ایک دم سے چینخ پڑی اووووووووئی ماااااااااں میں مر گئی ،یہ کیا کر رہے ہو ، مجھے یقین ہے کہ اس کی آواز نیچے تک تو الزمی گئی ہو گی ،اگر کوئی جاگ رہا ہوتا تو ضرور سن لیتا ،پر اس نے مجھے یہ کہہ کر غصہ دال دیا کہ وہ نوشابہ کو بھی گانڈ مروانے سے منع کر دے گی ،میں نے سوچا کہ اتنے پیار سے تو کر رہا ہوں پھر بھی اس کے نخرے نہیں ختم ہو رہے ،اسی لیے میں نے سوچا کہ اب اسے دکھاتا ہوں کہ گانڈ کیسے مارتے ہیں ،میں نے ایک ہاتھ آگے لے جا کر اس کے منہ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے کندھے کو پکڑ لیا اور تیز تیز دھکے مارنے لگا اور میرا لنڈ اس کی گانڈ میں تیزی سے اندر باہر ہونے لگا ،ماہ رخ خود کو چھڑانے کی بہت کوشش کر رہی تھی ،مگر میں نے اسے اچھے سے قابو کیا ہوا تھا ،وہ میرے نیچے بہت تڑپ اور مچل رہی تھی مگر میں بھی فل طوفانی دھکے لگاتا رہا ،مجھے اصل مزہ تو اب آنا شروع ہوا تھا پہلے تو اسے درد نہ دینے کے چکر میں بہت احتیاط کر رہا تھا جس سے بالکل بھی مزہ نہیں مل رہا تھا ،لیکن اب مجھ سے جتنا زور لگ سکتا تھا لگا رہا تھا ،میں اب فارغ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا اور میری سپیڈ بہت بڑھ چکی تھی ،اس وقت مجھے ماہ رخ کا کوئی احساس نہیں رہا تھا ،دل تو کر رہا تھا کہ لن کو گانڈ میں سے ڈال کر آگے پھدی میں سے نکال دوں ،ماہ رخ کے منہ سے آوازیں تو اب بھی نکل رہی تھیں مگر زیادہ دور نہیں جا سکتیں تھیں ،کیونکہ میرا ہاتھ اب بھی اس کے منہ پر تھا ،میں پورا لن ماہ رخ کی گانڈ میں ڈال رہا تھا ،کیونکہ میں جب بھی باہر نکال کر اندر کرتا تو میرے ٹٹے اس کی پھدی سے جا ٹکراتے ،اور میرے بالوں والی جگی پر اس کے نرم نرم ہپس کا ٹچ صاف محسوس ہوتا تھا ،اور یہ احساس بڑا پر لطف تھا ،ابھی مجھے تیز دھکے مارتے ہوئے 3یا 4منٹ ہوئے تھے کہ مجھے لگا کہ میری ساری جان میرے لنڈ کے اندر سمٹ گئی ہے میرا جسم فل اکڑ گیا اور میں نے ایک زوردار دھکا مار کر لنڈ کو جڑ تک ماہ رخ کی گانڈ میں اتار دیا اور وہیں رک گیا ،میرے لنڈ سے منی کی پچکاریاں اس کی گانڈ کو بھرنے لگیں ،مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ میرے منہ سے بھی سسکاریاں نکلنے لگیں ،لیکن مجھے ان کی پرواہ نہیں تھی ،مکمل فارغ ہونے کے بعد میں نے اپنا پورا جسم بالکل ڈھیال چھوڑ دیا اور ماہ رخ کے اوپر ہی لیٹ گیا ،میرا لن اب بھی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر ہی تھا ،میرا ہاتھ اس کے منہ سے ہٹ گیا تھا اور اس کے رونے کی ہلکی ہلکی آوازیں آرہی تھیں ،مگر میں خود کو ریلیکس کرنے میں لگا ہوا تھا ،کچھ دیر بعد جب میرے حواس درست ہوئے تو میں نے ماہ رخ کی طرف دھیان دیا ،وہ اب بھی لگاتار رو رہی تھی ،میں اس کے اوپر سے ہٹ کر سائیڈ میں ہو گیا اور اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ ہوئی اور بس روتی رہی ،میں نے اسے بہت بار سوری بوال ،بہت منایا ،لیکن وہ کوئی بات ہی نہیں کر رہی تھی بس روئے جا رہی تھی ،میں سوچ میں پڑ گیا کہ اب کیا کروں ؟ میں کچھ دیر پڑا سوچتا رہا اور پھر اٹھ کر بیٹھ گیا اور اسے پکڑ کر سیدھا کیا ، پھر اسکا سر اپنی گود میں رکھ کر اسے چپ کرانے لگا اور اسے سوری بھی بولتا رہا ،کچھ دیر بعد اس نے رونا تو بند کر دیا مگر اس کی سسکیاں لگاتار جاری تھیں ،میں نے اس سے بات کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ کوئی جواب نہیں دے رہی تھی ،کچھ دیر ایسے ہی بیٹھنے کے بعد میں نے اسے کہا کہ اب اٹھو اور کپڑے پہن لو بہت ٹائم ہو گیا ہے اب نیچے چلتے ہیں ،اس نے میری بات سنی اور اٹھ کر بیٹھ گئی پر کوئی جواب نہ دیا ،میں نے اسے اٹھتے ہوئے دیکھا تو اپنے کپڑے پہننا شروع کر دیے ،میں نے کپڑے پہن کر دیکھا تو وہ ابھی بھی اسی طرح بیٹھی ہوئی تھی ،میں نے ایک بار پھر اسے کہا تو اس نے اٹھنے کی کوشش کی تو اس کے منہ سے سسسسسسییییییی ااااااووؤووی ،کی آواز نکلی اور وہ پھر سے بیٹھ گئی ،اس کی آنکھوں میں پھر سے آنسوؤں آگئے ،اب مجھے خود پر بہت غصہ آرہا تھا ،وہ کوئی رنڈی تو نہیں تھی کہ اس کا روز کا کام ہوتا اور برداشت کرلیتی ، وہ تو ایک سیدھی سادی گھریلو لڑکی تھی اور گانڈ مروانے کا اس کا پہال چانس تھا اور میں نے اتنی بے رحمی سے اس کی گانڈ کا ستیا ناس کر دیا ، میں نے بیٹھے بیٹھے ہی اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس نے بھی دونوں بازو میری کمر کے گرد لپیٹ لیے ،میں نے کہا ۔ میں :۔ ماہ رخ ،مجھے معاف کر دو ، مجھے ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ ماہ رخ :۔ (روتے ہوئے ) مجھے بہت درد ہو رہی ہے ۔ میں :۔ میں تیل گرم کرکے التا ہوں ، وہ لگانے سے آرام آ جائے گا ،تم اٹھو اپنے کپڑے تو پہن لو نا ۔ ماہ رخ :۔ میکوں کجھ نی پتہ ،میڈے کونوں نہی اٹھیندا پیا ۔( مجھے کچھ نہیں پتہ مجھ سے اٹھا نہیں جارہا ) میں :۔ اچھا تم یہیں رکو ،میں ابھی آتا ہوں ۔ اور وہ پھر سے لیٹ گئی ،اور میں تیل کی بوتل اٹھا کر نیچے تیل گرم کرنے کے لیے آگیا ،میں نے سوچا کہ نوشابہ کو میسج کر کے دیکھتا ہوں ، وہ جاگ رہی ہو گی تو شاید کچھ مدد کر دے ۔ میں نے نوشابہ کو میسج کیا ۔ اےےےے ،۔ اور تیل گرم کرنے کے لیے فرائینگ پین میں ڈاال ،فورآ ہی نوشابہ کا جواب آگیا ۔ نوشابہ :۔ جی صاحب جی ؟؟؟؟؟ میں :۔ یار وہ ماہ رخ کو مسئلہ ہو گیا ہے اسے بہت درد ہو رہا ہے اور وہ رو رہی ہے ۔ نوشابہ :۔ واہ جی واہ ۔۔۔۔۔۔۔ اب پھر ؟؟؟؟ میں :۔ میں نیچے تیل گرم کرنے آیا ہوا ہوں وہ اس کی گانڈ میں لگانا ہے ،وہ تو چپ ہی نہیں ہو رہی ۔ نوشابہ :۔ آپی وغیرہ سو گئی ہیں ،میں بھی آتی ہوں ۔ میں :۔ اوکے ،مگر احتیاط سے ، کوئی اور مسئلہ نہ کھڑا ہو جائے ۔ میں کچن کے دروازے پر کھڑا ہو کر نوشابہ کے آنے کا انتظار کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد نوشابہ دبے قدموں کمرے سے نکلی اور سیدھی میری طرف آگئی ،اور تھوڑا ناراضگی سے پوچھنے لگی ،میں نے اسے ساری بات بتائی اور اس کے بعد ہم گرم تیل اٹھا کر چھت پر چلے گئے ،ماہ رخ اب بھی وہیں الٹی لیٹی ہوئی تھی ،اس نے ابھی تک کپڑے بھی نہیں پہنے تھے ، نوشابہ نے جاتے ہی اس کا سر اپنی گود میں رکھا اور اس کی بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا ۔ نوشابہ :۔ کیا ہوا ہے میری شہزادی بہن کو ؟؟؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ اپنے یار سے پوچھ لو ،کیا ہوا ہے ۔ ۔۔۔۔۔ ماہ رخ کے لہجے میں اب شوخی آچکی تھی اور وہ پہلے واال درد اور دکھ ختم ہو چکا تھا ۔ اس کی آواز سن کر میں نے بھی سکون کا سانس لیا کہ اب خیر ہے ،ورنہ میں تو بہت پریشان ہو گیا تھا کہ اب کیا ہوگا ۔ میں اور نوشابہ دونوں ہی اس کی بات سن کر ہنس پڑے ۔ نوشابہ :۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ بہت درد ہوتا ہے ،لیکن تمھیں ہی شوق چڑھا تھا گانڈ مروانے کا ۔ ماہ رخ :۔ گانڈ مروانے کا شوق تو نہیں تھا مجھے ،میں نے تو پھدی مروانی تھی ،گانڈ تو تمھارے کہنے پر مروائی ہے میں نے ۔۔۔۔۔ اس دوران میں ماہ رخ کی گانڈ کی طرف چال گیا اور اپنی انگلی کے ساتھ گرم تیل اس کی گانڈ پر لگانے لگا ۔ میری انگلی لگتے ہی اس کے منہ سے سسسسییییی کی آواز نکلی ،اور بولی ۔ ماہ رخ :۔اب کیا کرنے لگے ہو میری گانڈ کے ساتھ ،پہلے کیا کم ظلم کئے ہیں تم نے اس غریب پر ؟؟؟؟ میں :۔ کچھ نہیں کرنے لگا ،بس تیل لگا رہا ہوں ،درد کچھ کم ہو جائے گا ۔ نوشابہ :۔ اور یہ کیا کہ رہی ہو تم ؟؟؟ تم نے میرے کہنے پر یہ سب کیا ہے ہاں ،اور وہ جو تم میرے پیچھے پڑی ہوئی تھی ،میرا کچھ کرو ،میرا کچھ کرو ،وہ کیا تھا ؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ میری گانڈ میں اتنا بڑا لن گھسا دو ،اور وہ بھی اتنی بیدردی کے ساتھ ۔ نوشابہ :۔ تو کونسا زبردستی ڈال دیا ، تمھیں خود ہی تو شوق چڑھا تھا اپنے اندر لن ڈلوانے کا ۔ ماہ رخ :۔ پھدی میں لینے کا شوق تھا گانڈ میں نہیں ،اگر تم نے پھدی مروانے سے منع نہ کیا ہوتا تو آج میری گانڈ نہ پھٹتی ،پھدی ہی پھٹتی نا ۔ نوشابہ :۔ چلو کوئی بات نہیں ،پھدی بھی جلد ہی پھٹ جائے گی ،پھر بھی مجھ پر ہی الزام لگا دینا ۔ ماہ رخ :۔ ہاں لگاؤں گی الزام ،تمھارا بوائے فرینڈ ہی تو میرے ساتھ یہ سب کچھ کر رہا ہے ،تمھارا ہی قصور ہے ۔ میں ان دونوں بہنوں کی باتوں کو سن کر انجوائے کر رہا تھا اور ساتھ ہی ماہ رخ کی گانڈ پر گرم تیل بھی لگا رہا تھا ،ماہ رخ کو یقینا ً اس سے آرام مل رہا تھا ،اس بات کا پتہ اس کی آواز سے چل رہا تھا ،نوشابہ کو بھی معلوم تھا کہ وہ مذاق کر رہی ہے اور اسے نارمل کرنے کے لیے نوشابہ بھی اس سے اسی طرح باتیں کر رہی تھی ۔ نوشابہ :۔ تو کسی اور سے چدوا لیتی ، خود ہی تو کہا تھا نا کہ مجھے بڑے لن واال لڑکا چاہیے ۔ ماہ رخ :۔ کہا تو تھا ،مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ مجھے مار ہی ڈالے ۔۔۔ دیکھو نا تمھارے ارسالن نے میری گانڈ کا کیا حال کردیا ہے ،اور تم اسے کچھ کہنے کی بجائے اسی کی سائیڈ لے رہی ہو ۔ نوشابہ :۔ تو کیا کہوں اسے ؟؟؟ ارسالن نے مجھے سب بتا دیا ہے ،ایسے وقت پر ایسی باتیں کرو گی تو یہ سب ہوگا ہی نا ،تمھیں کیا ضرورت تھی یہ کہنے کی کہ میں نوشابہ کو گانڈ مروانے سے منع کر دوں گی ، ،،،،جیسے میں تو تمھاری بات مان ہی لوں گی ۔۔ ماہ رخ :۔ ٹھیک ہے ،نہ مانو ،جب تمھاری گانڈ پھٹے گی تب سمجھ آئے گی تمہیں میری بات ۔ نوشابہ :۔ مجھے سب پتہ ہے ،اور میں اپنی جان کے لیے ہر درد سہنے کو تیار ہوں ۔۔۔۔ ارسالن چاہے تو ایک ہی جھٹکے میں سارا لن میری گانڈ میں اتار دے ۔۔۔۔ میں تمھاری طرح شور نہیں مچاوں گی اور نہ ہی رونے لگ جاؤں گی ۔ ماہ رخ :۔ میں کب روئی ہوں ؟؟؟؟ نوشابہ :۔ مجھے سب پتہ ہے ،اچھا ، ویسے ایک بات تو بتاؤ ،شوق ہوگیا پورا یا آگے سے بھی گانڈ مرواؤ گی ۔ ماہ رخ :۔ میکوں نہی پتہ (مجھے نہیں پتہ ) ۔ میں :۔ اب تو جو ہونا تھا ہو گیا ہے ، اب تو جب مرضی گانڈ مروا لینا ،کچھ نہیں ہوگا ،بس شروع شروع میں زیادہ دن کا گیپ نہیں آنا چاہیے ۔ نوشابہ :۔ ہم نے تو پرسوں چلے جانا ہے پھر کیسے مارو گے اس کی گانڈ ؟؟؟ میں :۔ کل کی رات تو ہے نا ۔ ماہ رخ :۔ نا بابا نا کل نہیں مروانی میں نے پھر سے ۔ نوشابہ :۔ ہاں ،اور ویسے بھی کل کی رات میری ہے ۔ میں :۔ تم نے کونسا کچھ کرنے دینا ہے ۔۔۔۔۔۔ پہلے تم اپنا شوق پورا کر لینا پھر میں ماہ رخ کی گانڈ مار لوں گا ،اگر میں نے کل اس کی گانڈ نہ ماری تو پھر جب بھی یہ گانڈ مروائے گی اسے اتنا ہی درد ہوگا جتنا آج ہوا ہے ۔ نوشابہ :۔ ٹھیک ہے ،اس سے پوچھ لو ۔ میں :۔ کیوں ماہ رخ ،کیا کہتی ہو ، اگر ساری زندگی مزے لینے ہیں تو کچھ دن کا درد تو برداشت کرنا ہی پڑے گا ۔ ماہ رخ :۔ میں سوچ کر بتاؤں گی ، پہلے دن میں اپنی گانڈ کی حالت دیکھوں گی پھر فیصلہ کروں گی کہ مروانی ہے یا نہیں مروانی ۔ نوشابہ :۔ ٹھیک ہے پر تم دونوں جو بھی کرو گے میرے بعد ہی کرو گے ، اگر میرا ساری رات ارسالن کے ساتھ گزارنے کا دل کیا تو تمھیں ساری رات انتظار کرنا ہوگا ۔ کیونکہ کل کی رات میری ہے ۔ میں :۔ اچھا جی ،دیکھ لیتے ہیں تم کیا چیز ہو ،تمھیں تو دس منٹ میں ہی فارغ کر دینا ہے میں نے ۔ نوشابہ :۔ ہاہاہاہا ،اچھا جی ۔۔۔۔ اب ادھر سے تو ہٹو ،میں بھی تو دیکھوں اپنی بہن کی گانڈ کو ،کیا ظلم کیا ہے تم نے اس پر ؟؟؟ میں :۔ کوئی ظلم نہیں کیا پہلی بار جتنا بھی آرام سے کر لو اتنا درد تو ہوتا ہی ہے ۔ میں ایک طرف ہوگیا ،اور نوشابہ بھی پیچھے آگئی ،ماہ رخ ابھی تک الٹی ہی لیٹی ہوئی تھی ،ہم دونوں اس کی گانڈ کے دونوں طرف بیٹھ گئے ،نوشابہ نے ماہ رخ کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھوال اور بڑے غور سے اپنی بہن کی گانڈ کے سوراخ کو دیکھنے لگی ، جو اب کھل چکا تھا اور الل سرخ ہوگیا تھا ،اور تھوڑا سا سوج بھی گیا تھا ، وہ تھوڑی دیر دیکھتی رہی پھر بولی ، اب تم پکڑو(ماہ رخ کی گانڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) کیا حال کر دیا ہے میری بہن کی گانڈ کا ،میں خود لگاتی ہو اس پر تیل ۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے ماہ رخ کی گانڈ کو کھول دیا اور نوشابہ اس پر تیل لگانے لگی ، نوشابہ کی انگلیاں پتلی پتلی تھیں ،وہ اس کی گانڈ کے اندر تک انگلی گھسا کر تیل لگا رہی تھی ،ماہ رخ کو اب سکون کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آرہا تھا اس بات کا پتہ نوشابہ کو اس کی پھدی سے نکلنے والے پانی سے چال جب تیل لگاتے لگاتے اس کی نظر اچانک اس کی پھدی پر پڑی تو اس نے اپنا دوسرا ہاتھ ماہ رخ کی پھدی پر رکھ دیا اور بولی۔ نوشابہ :۔ ابھی تو تمھیں درد ہو رہا تھا ۔۔ اور ابھی مزے لے رہی ہو ،دیکھو تمھاری پھدی کتنی گیلی ہو رہی ہے ، ویسے ہی میرے بوائے فرینڈ کو پریشان کر دیا تھا تم نے ۔۔۔۔۔ ماہ رخ :۔ کب سے تم دونوں میاں بیوی میرے پاس بیٹھے گندی گندی باتیں کررہے ہو ،باری باری میری گانڈ میں انگلیاں بھی ڈال رہے ہو ،اور میری پھدی بیچاری اب پانی بھی نہ چھوڑے ۔ نوشابہ :۔ تو کیا خیال ہے ،آج ہی تمھاری پھدی کا بھی افتتاح نہ کر دیا جائے ؟؟ یہ کہتے ہی نوشابہ نے شلوار کے اوپر سے ہی میرے لن کی طرف دیکھا ،جو گانڈ اور پھدی سے بے خبر سکون سے نیند کی وادیوں میں گھوم رہا تھا ۔ ماہ رخ :۔ بس رہنے ہی دو تم ،اپنے مشورے اپنے پاس ہی رکھو ،گانڈ کا درد تو ابھی برداشت ہی نہیں ہو رہا اور میں پھدی بھی پھڑوا کر بیٹھ جاؤں ۔