You are on page 1of 52

‫میری پیاری بہنیں‬

‫‪:‬قسط نمبر ‪1‬‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫میرا نام سلیم ہے ‪ 4 .‬بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں ‪ .‬جن میں سے ‪ 2‬مجھ سے بڑی ہیں یعنی مہرین اور نورین ‪ 2 .‬بہنیں مجھ سے‬
‫چھوٹی اور جڑواں ہیں امبرین اور ثمرین ‪ .‬میری ایک چچا زا د کزن صباء ہے جو میری دودھ شریک بہن بھی ہے ‪ .‬میری پیدائش‬
‫پر میری امی کچھ بیمار ہو گئی تھیں تو صباء کی امی نے مجھے دودھ پالیا تھا ‪ِ .‬اس طرح وہ بھی میری بہن بن گئی‬

‫ہمارا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے جہاں خاندان سے باہر شادیاں نہیں کرتے ‪ .‬خاندان میں اگر مناسب لڑکا نا ملے تو اکثر‬
‫لڑکیوں کو مجبورا کسی شادی شدہ مرد سے ہی شادی کرنی پڑ جاتی ہے ‪ .‬میری بہنوں كے لیے بھی خاندان میں کوئی مناسب لڑکا‬
‫‪ .‬نہیں مل سکا ِاس لیے وہ بھی اب تک کنواری ہیں اور شاید ہمیشہ کنواری ہی رہیں‬

‫ابا نے بہت توجہ دی اور پرائمری پاس کرتے ہی مجھے آگے پڑھنے كے لیے اپنے چچا کے پاس‬ ‫میری تعلیم پر شروع سے ہی ّ‬
‫لندن بھیج دیا گیا جو ‪ 3‬سال پہلے ہی لندن شفٹ ہوئے تھے ‪ .‬ظاہر ہے میری دودھ شریک بہن صباء بھی وہیں تھی ‪ .‬سو میرا ِدل‬
‫وہاں بھی لگ گیا ‪ .‬صباء شروع سے ہی میرے ساتھ بہت بے تکلف تھی اور اب تو ہمارا ہر پل کا ساتھ تھا ‪ .‬ہم دونوں ایک دوسرے‬
‫سے بہت پیار کرتے اور ہمیشہ اکٹھے ہی رہتے ‪ .‬پڑھائی بھی اکٹھے ہی کرتے اور اکثر پڑھتے پڑھتے ایک ہی روم میں سو بھی‬
‫‪ .‬جاتے‬

‫جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے گئے ہماری آپس کی بے تکلفی بڑھتی گئی اور اب ہم کھل کر ایک دوسرے کے پرائیویٹ پارٹس پر‬
‫بھی کمنٹ کرنے لگ گئے تھے ‪ .‬اس کے بوبز ابھی چھوٹے تھے مگر بہت سیکسی لگتے تھے ‪ .‬میں اکثر آتے جاتے اس كے‬
‫‪ .‬بوبز پریس کر دیا کرتا اور وہ بھی میرا لن کھینچ دیا کرتی تھی‬

‫صباء كے لیے چچا جان نے انٹرنیٹ بھی لگوایا ہوا تھا جس پر وہ ہر وقت کچھ نا کچھ کرتی ہی رہتی تھی ‪ .‬ایک بار اس نے‬
‫مجھے ایک انٹرسٹنگ چیز بتائی کہ اگر ہم اپنے پی سی مسلز کی ٹھیک سے ورزش کریں ( یعنی جن مسلز سے ہم اپنا پیشاب‬
‫وغیرہ روک سکتے ہیں ) اور ان مسلز کو اسٹرونگ کر لیں تو سیکس كے وقت ہم زیادہ سے زیادہ ٹائم انجوئے کر سکتے ہیں ‪.‬‬
‫اسی دن سے ہی اس نے مجھے پی سی مسلز کی نیٹ پر بتائی ہوئی ورزش کرنے پہ لگا دیا تھا اور واقعی ‪ 2‬مہینے كے اندر اندر‬
‫میرے پی سی مسلز بہت اسٹرونگ ہو چکے تھے ‪ .‬اور اب میں ان مسلز کو ‪ 2‬گھنٹے تک ٹائیٹ رکھ سکتا تھا ‪ .‬میں نے اسے اپنی‬
‫‪ِ .‬اس کامیابی كے بارے میں بتایا تو وہ بھی بہت خوش ہوئی اور ایک رات تو اس نے کمال ہی کر دیا‬

‫پڑھائی سے فارغ ہوتے ہی اس نے کمرے کا دروازہ لوک کر کے مجھ سے کہا کہ اب تمہارے پی سی مسلز کا امتحان ہو جائے‬
‫اپنا لن باہر نکالو ‪ .‬میں اس کے منہ سے یہ سن کے حیران رہ گیا ‪ .‬آج تک ہمارے درمیان ہر طرح کا مذاق ہوتا رہا تھا مگر ہم نے‬
‫کبھی ایک دوسرے کے پرائیویٹ پارٹس دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی ‪ .‬ہمارے ذہن میں ہمیشہ یہ بات رہتی تھی کہ ہم بہن‬
‫بھائی ہیں اور ہمارے درمیان سیکس وغیرہ جیسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے ‪ .‬مگر اس کی یہ بات مجھے حیران کرنے كے ساتھ‬
‫‪ .‬ساتھ پریشان بھی کر رہی تھی کہ کہیں وہ مجھ سے سیکس تو نہیں کرنا چاہتی‬

‫خیر میں نے اس کے انسسٹ کرنے پر پینٹ کھول کر نیچے کر دی اور انڈرویئر بھی نیچے کر دیا ‪ .‬میرا لن اب اس کے سامنے‬
‫فورا ہاتھ میں لے لیا اور اسے ہالنے لگی ‪ .‬کچھ ہی دیر میں میرا لن کھڑا ہو گیا تو وہ اٹھی اور اپنے بیڈ کی‬
‫ً‬ ‫ننگا تھا جسے اس نے‬
‫سائڈ ٹیبل سے موسچریزنگ لوشن اٹھا الئی اور تھوڑا سا لوشن میرے لن کی ٹوپی پہ گرا کر ہاتھ سے اسے پورے لن پہ مل دیا‬
‫پھر میری مٹھ لگانے لگی‬ ‫‪ .‬اور ِ‬

‫میں نے زندگی میں پہلے کبھی مٹھ نہیں لگائی تھی نا ہی میرا کبھی کسی لڑکی سے کوئی سیکشوئل انٹرکورس ہوا تھا ‪ .‬صباء كے‬
‫عالوہ تو میں کسی لڑکی کی طرف غور سے دیکھتا ہی نہیں تھا اور اب وہی میرا لن ننگا کر كے اس کی مٹھ لگا رہی تھی ‪.‬‬
‫میرے اندر عجیب سا نشہ اور سرورلہریں لینے لگا ‪ .‬زندگی میں پہلی بار مجھے ایسا مزہ آ رہا تھا ‪ِ .‬دل چاہتا تھا وہ اسی طرح‬
‫‪ .‬میرے لن کی مٹھ لگاتی رہے اور میں مزے کی وادیوں میں کھویا رہوں‬
‫منٹ یوں ہی گزر گئے اور اب مجھے لگنے لگا کہ میرے لن سے کچھ نکلنے واال ہے ‪ .‬پہلے بھی ‪ 4 ، 3‬بار سوتے میں میرا ‪20‬‬
‫احتالم ہو چکا تھا ِاس لیے میں سمجھ گیا کہ میرا احتالم ہی ہونے لگا ہے ‪ .‬میں نے اسے بتایا کہ میرا احتالم ہونے واال ہے تو اس‬
‫نے کہا روک لو جیسے پیشاب روکتے ہیں ‪ .‬پی سی مسل ٹائیٹ کر لو ‪ .‬میں نے ایسا ہی کیا اور اپنے پی سی مسلز فل ٹائیٹ کر‬
‫‪ .‬لیے اور مجھے صاف طور پہ محسوس ہوا کہ میرے اندر سے جو بھی نکلنے واال تھا وہ اندر ہی رک گیا ہے‬

‫صباء نے اسی طرح مٹھ لگانا جاری رکھا اور اسی طرح ‪ 1‬گھنٹہ گزر گیا ‪ .‬اب مجھ سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا ‪ .‬میں نے‬
‫چپ چاپ سائڈ پہ ہو گئی اور یوں الپرواہی سے کوئی انگلش گانا‬ ‫اس کا ہاتھ ہٹا دیا اور اسے بتایا کہ اب برداشت نہیں ہو رہا ‪ .‬وہ ُ‬
‫گنگنانے لگی جیسے ابھی کچھ دیر پہلے کچھ ہوا ہی نا ہو ‪ .‬کچھ دیر گزری تو میں نے خود کو کچھ ایزی محسوس کیا اور ریلکس‬
‫تقریبا لیٹ سا گیا مگر اپنے پی سی مسلز کو ریلیز نہیں کیا ‪ .‬مجھے پتہ تھا اگر میں نے ایسا کیا تو یہیں سیالب آ‬
‫ً‬ ‫ہو كے بیڈ پہ‬
‫‪ .‬جائے گا‬

‫پھر سے مٹھ لگانی شروع کر دی ‪ِ .‬اس بار میں نے‬ ‫پھر سے میرا لن پکڑ لیا اور ِ‬
‫عد اس نے ِ‬ ‫ب ْ‬
‫تھوڑی دیر انتظار کرنے کے َ‬
‫بھی تہیہ کر لیا تھا کہ ِاس بار زیادہ سے زیادہ ٹائم نکا لنا ہے اور میری اسی کوشش کی وجہ سے مزید ‪ 45‬منٹ یوں گزر گئے کہ‬
‫پتہ بھی نا چال اور میں سرور میں ڈوبا انجوئے کرتا رہا اور جب ‪ 45‬منٹ گزرنے پر مجھے محسوس ہوا کہ اب روکنا مشکل ہے‬
‫تو میں نے اسے روک دیا ‪ِ .‬اس بار اس نے خود ہی مجھے ْ‬
‫باتھ روم کی طرف اشارہ کر دیا اور میں اپنی پینٹ اور انڈرویئر‬
‫پھر کموڈ کے پاس کھڑے ہو کر اپنے پی‬ ‫باتھ روم کی طرف بڑھ گیا ‪ .‬وہاں پہنچنے تک بڑی مشکل سے روکا اور ِ‬ ‫سنبھالے ْ‬
‫سی مسلز ریلیز کر دیئے ‪ .‬میرے اندر سے الوا سا پھوٹ پڑا اور پورے ‪ 2‬منٹ تک جھٹکوں سے میری منی نکلتی رہی اور کموڈ‬
‫میں گرتی رہی ‪ .‬اور جب منی نکلنا بند ہو گئی تو میں نے گہری سانس لیتے ہوئے خود کو بہت پر سکون محسوس کیا اور انڈر‬
‫وئیر اور پینٹ پہن کر دوبارہ کمرے میں آ گیا ‪ .‬صباء اپنے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے آنکھیں بند کیے لیٹی تھی اور ِاس طرح اس‬
‫‪ .‬كے بوبز بہت سیکسی لگ رہے تھے‬

‫میں اس کے پاس ہی بیڈ پر لیٹ گیا اور اس کے بوبز پریس کرنے لگا ‪ .‬اس نے آنکھیں کھول كے مجھے دیکھا اور مسکرا دی ‪.‬‬
‫میری ہمت بڑھی اور میں نے آگے ہو کے اس کے ہونٹ چومنے شروع کر دیے ‪ .‬وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور ساتھ ساتھ‬
‫میری کمر پہ ہاتھ پھیرنے لگی ‪ .‬اس كے بوبز میرے سینے سے لگے ہوئے تھے اور مجھے مزید جوش چڑھا رہے تھے ‪ .‬میرا لن‬
‫پھر سے کھڑا ہو کر ٹائیٹ ہونے لگا ‪ .‬میرے ھاتھوں نے اس کے ممے اپنی گرفت میں‬ ‫جو کچھ دیر پہلے ڈھیال پڑ چکا تھا ‪ ،‬اب ِ‬
‫‪ .‬لیے ہوئے تھے اور وہ ہلکا ہلکا کراہتے ہوئے کس کرنے میں میرا ساتھ دے رہی تھی‬

‫صباء ! سیکس کریں پلیز " مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں اس کی آنكھوں میں دیکھتے ہوئے کہہ گیا ‪ .‬اس کی آنکھوں میں بھی "‬
‫سیکس کی پیاس نظر آ رہی تھی مگر چہرے سے ہلکی سی بے بسی بھی چھلک رہی تھی ‪ .‬جیسے وہ سیکس کرنا چاہتی تو ہو‬
‫‪ .‬مگر کسی وجہ سے مجبور بھی ہو‬

‫پھر سے "‬ ‫عد اس نے کہا تو میں خوش ہو گیا اور ِ‬


‫ب ْ‬
‫عد کریں گے ‪ " .‬کچھ دیر سوچنے کے َ‬ ‫ب ْ‬
‫ابھی نہیں ‪ .‬میری شادی کے َ‬
‫اسے کس کرنے لگا ‪ .‬اس کی شادی میں اب زیادہ عرصہ نہیں رہا تھا ‪ .‬انفیکٹ چچا جان نے تو اس کے لیے ایک پاکستانی فیملی‬
‫سال کی ہو کا لڑکا بھی پسند کر لیا تھا جس کے ساتھ کچھ دنوں میں اس کی انگیجمنٹ بھی ہونے والی تھی ‪ .‬ویسے بھی وہ ‪19‬‬
‫چکی تھی اور یہ عمر انگلینڈ جیسے ملک میں بڑی خطرناک سمجھی جا سکتی تھی ‪ .‬یہ صباء کی ہی ہمت تھی کہ اس نے اب تک‬
‫‪ .‬خود کو سنبھالے رکھا تھا اور کنواری رہی تھی‬

‫پھر میں اسے آخری کس کر کے‬ ‫آدھے گھنٹے تک ہم یوں ہی ایک دوسرے سے لپٹے ایک دوسرے سے کس کرتے رہے اور ِ‬
‫سم اور خوبصورت رسیلے ہونٹ میری آنكھوں کے سامنے چھائے‬ ‫ج َ‬
‫سین ِ‬
‫ح ِ‬
‫اٹھا اور اپنے کمرے میں آ گیا ‪ .‬ساری رات اس کا َ‬
‫رہے اور میں ایک پل کے لیے بھی سو نا سکا ‪ .‬اگلے دن وہ بھی کچھ شرمائی گھبرائی سی لگ رہی تھی اور اس کی آنكھوں کے‬
‫عد ہم روز رات کو یوں ہی کچھ دیر کسسنگ وغیرہ‬ ‫ب ْ‬
‫سرخ دوڑے بھی رت جگے کا اظہار کر رہے تھے ‪ .‬خیر اس دن کے َ‬
‫کرتے اور اپنے کمرے میں آ کے مستقبل کے سہانے سپنے سجانے لگتے ‪ .‬ایک دو بار تو میرے اصرار پہ اس نے قمیض اور برا‬
‫بھی اتار دی تھی اور میں نے کافی دیر تک اس کے بوبز چومے اور چاٹے تھے جسے اس نے بھی بہت انجوئے کیا تھا ‪ .‬مگر‬
‫پھر ہمیں یہ خطرناک لگا کہ ِاس سے سیکس کی پیاس اور بڑھ جاتی تھی ‪ِ .‬اس لیے ہم نے دوبارہ نہیں کیا‬‫‪ِ .‬‬
‫عد وہ تو اپنے شوہر کے‬ ‫ب ْ‬
‫عد شادی ‪ .‬شادی کے َ‬ ‫ب ْ‬
‫عد اس کی انگیجمنٹ ہو گئی اور ‪ 1‬سال َ‬
‫ب ْ‬
‫خیر وقت گزرتا رہا ‪ 3 .‬منتھس کے َ‬
‫گھر چلی گئی اور میں اس کی یاد میں روز رات کو گھنٹوں مٹھ لگاتا رہتا مگر ِاس احتیاط کے ساتھ کہ مزہ بھی اپنے عروج کو نا‬
‫پہنچے اور احتالم بھی نا ہو ‪ .‬یہ ادھوری سی مٹھ بھی عجیب سا مزہ دیتی اور میں بنا منی نکالے خود کو گویہ تنہائی کی سزا دیتا‬
‫عد وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہنی مون منانے سوئٹزرلینڈ چلی گئی اور وہاں سے پاکستان چلی گئی ‪.‬‬ ‫ب ْ‬
‫رہتا شادی کے ایک ہفتے َ‬
‫پھر کچھ دن ہمارے گاؤں میں میری بہنوں کے ساتھ ہماری حویلی میں بھی‬ ‫پہلے اپنے شوہر کے رشتےداروں کے ہاں رہیاور ِ‬
‫ابا کے گھر رہنے آ گئی‬ ‫جازت لے کے اپنے ّ‬‫عد وہ لندن واپس آئی تو شوہر سے ِا َ‬‫ب ْ‬
‫‪ .‬رہی ‪ِ .‬اس طرح ‪ 3‬منتھس َ‬

‫رات کے انتظار میں ہم دونوں بے قرار تھے اور آخر کار رات ہو ہی گئی ‪ .‬روم لوک کر کے ہم دونوں ‪ 1‬گھنٹے تک صرف بیڈ پہ‬
‫پھر اس نے اپنے کپڑے اتا رنے شروع کیے تو میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دیئے‬ ‫لیٹے ایک دوسرے کو کس ہی کرتے رہے ‪ِ .‬‬
‫چوما اور چاٹا ‪ .‬ایک دو بار تو ہلکا ہلکا بائٹ بھی کیا‬
‫‪ .‬اس کے بوبز کو ننگا دیکھ کر میں ان پہ ٹوٹ پڑا اور جی بھر کے ُانہیں ُ‬
‫پھر اس نے اپنی ٹانگیں کھول کے مجھے درمیان میں آنے کا اشارہ کیا اور میں نے اس‬ ‫جسے صباء بھی انجوئے کرتی رہی ‪ِ .‬‬
‫کے حکم کی تعمیل کی ‪ .‬میرا لن کھڑا ہو چکا تھا اور اندر جانے کے لیے بےتاب ہو رہا تھا ‪ .‬اس نے سائڈ ٹیبل سے لوشن اٹھا کے‬
‫پھر مجھے او کے کا سگنل دے دیا‬ ‫‪ .‬میرے لن پہ مال اور ِ‬

‫میں زندگی میں پہلی بار سیکس کرنے واال تھا ‪ِ .‬اس لیے ہچکچاتے ہوئے اس کی پھدی کے سوراخ کی طرف اپنا لن بڑھایا اور‬
‫پھر سوراخ سے لن ٹچ ہوتے ہی جہاں مجھے ایک عجیب سا کرنٹ لگا ‪ ،‬وہاں وہ بھی اپنی جگہ ُاچھل پڑی ‪ .‬ہم دونوں کی نظریں‬ ‫ِ‬
‫پھر سوراخ پہ ایڈجسٹ کرتے ہوئے ہلکا سا‬ ‫پھدی پہ لے گیا اور ِ‬ ‫پھر دونوں ہی ہنس پڑے ‪ .‬میں دوبارہ لن اس کی ُ‬
‫ملیں اور ِ‬
‫پش کیا تو لوشن کی وجہ سے پھسل کے ایک چوتھائی اندر چال گیا‬ ‫‪ُ .‬‬

‫پھدی میں ڈال کے آ رہا تھا ‪.‬‬‫مجھے بہت مزہ آیا ‪ .‬اب تک مٹھ لگانے سے بھی اتنا مزہ نہیں آیا تھا جتنا یوں ایک چوتھائی ہی ُ‬
‫پھر صباء نے آنكھوں ہی آنكھوں میں پوچھا کہ کیا ہوا تو مجھے ہوش آیا اور میں‬ ‫کتنی ہی دیر تک تو میں وہاں سے ہال ہی نہیں ‪ِ .‬‬
‫پھدی ٹائیٹ محسوس ہو رہی تھی اور لن پھنس پھنس کے اندر جا رہا تھا ‪.‬‬ ‫پش کیا اور آدھا لن اندر چال گیا ‪ .‬اب آگے ُ‬
‫نے مزید ُ‬
‫‪ .‬مگر میں نے ُ‬
‫پش کرنا جاری رکھا اور آخر کار پورا لن اندر پہنچ گیا‬

‫‪ .‬صباء ‪ :‬تمہارا لن میرے شوہر کے لن سے بڑا بھی ہے اور موٹا بھی ‪ .‬مجھے پہلی بار اتنا مزہ آیا ہے اندر لینے میں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اور میں تو پہلی بار کر رہا ہوں ‪ .‬میرے مزے کی تو انتہا ہی نہیں ہے‬

‫صباء ‪ :‬پلیز اب جلدی ڈسچارج نا ھونا ‪ .‬روحیل ( اس کا شوہر ) تو ‪ 10‬منٹ میں ہی فارغ ہو کے سو جاتا ہے ‪ .‬میں سلگتی رہ جاتی‬
‫‪ .‬ہوں‬

‫میں ‪ :‬میں بھی پوری رات تم سے پیار کرنا چاہتا ہوں میری جان ‪ .‬فکر مت کرو ‪ .‬میں تمھیں پورا مزہ دوں گا ‪ .‬کتنے انتظار کے‬
‫عد تو یہ رات آئی ہے ‪ .‬اسے میں ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دوں گا‬
‫ب ْ‬
‫‪َ .‬‬

‫صباء ‪ :‬اوہ سنی ‪ .‬آئی لو یو جان ‪ .‬اب مجھے مزہ دو پلیز ‪ .‬آگے پیچھے ہو کے زور زور سے جھٹکے لگاؤ ‪ .‬میں تمہارے پیار کے‬
‫لیے ترس رہی ہوں ‪ .‬مجھے جی بھر کے پیار کرو ‪ .‬میں نے اس کے کہنے كے مطابق آگے پیچھے ھونا اور جھٹکے لگانا شروع‬
‫پھر میں نے لن باہر نکال لیا ‪.‬‬ ‫تقریبا آدھا گھنٹہ ہم نے ِاس پوزیشن میں سیکس کیا اور ِ‬
‫ً‬ ‫کر دیا اور مجھے اور بھی مزہ آنے لگا ‪.‬‬
‫میں نہیں چاہتا تھا کہ ابھی میں کالئیمیکس تک پہنچوں ‪ِ .‬اس لیے کچھ دیر اس کے ساتھ لیٹ کے کسسنگ کرتا رہا ‪ .‬وہ بھی شاید‬
‫پھر میں‬ ‫سمجھ گئی تھی کہ میں ِاس رات کو بھرپور طریقے سے انجوئے کرنا چاہتا ہوں ‪ .‬ہم دونوں ‪ 5‬منٹ تک کس کرتے رہے ِ‬
‫نے اس کے بوبز سک کرنے شروع کر دیئے ‪ .‬ایک طرف کا بوب سک کرتا اور دوسری طرف کے بوب کو ہاتھ سے پریس کرتا‬
‫پھر میں نے اسے دوسری طرف کروٹ لینے کو کہا اور اس کی اوپر والی ٹانگ کو ذرا سا‬ ‫‪ِ .‬اس طرح آدھا گھنٹہ اور گزر گیا ‪ِ .‬‬
‫ً‬
‫تقریبا آدھا گھنٹہ گزرنے‬ ‫پھدی میں ڈاال اور اندر باہر کرنے لگا ‪.‬‬
‫پھر ُ‬
‫پھدی کا راسته بن گیا ‪ .‬میں نے لن ِ‬ ‫آگے کو سرکایا تو ُ‬
‫تقریبا ‪ 7 ، 6‬بار کیا ‪ .‬ہر بار کالئیمیکس پر پہنچنے‬
‫ً‬ ‫پھر میں نے لن باہر نکال لیا ‪ِ .‬اس طرح میں نے اس رات‬ ‫عد ایک بار ِ‬ ‫ب ْ‬
‫کے َ‬
‫عد دوسری پوزیشن‬ ‫ب ْ‬ ‫عد اس کے بوبز سک کرنے کے َ‬ ‫ب ْ‬
‫سے پہلے ہی لن باہر نکال لیتا اور ‪ 5‬منٹ کسسنگ کرنے اور اس کے َ‬
‫پھر ہم دونوں‬ ‫میں اس کے ساتھ سیکس کرنے لگتا ‪ِ .‬اس طرح ہم نے مختلف پوزیشنز میں بھرپور سیکس کیا اور فل انجوئے کیا ‪ِ .‬‬
‫ہی کیونکہ تھک چکے تھے ِاس لیے ہم نے فیصلہ کر لیا کہ ِاس بار رکنا نہیں ہے ‪ .‬میں نے بیڈ پہ خود لیٹ کر اسے اپنے لن پہ‬
‫پھدی میں میرا لن ڈالتے ہوئے میرے اوپر بیٹھ گئی اور اوپر‬‫بیٹھنے کو کہا اور وہ دونوں ٹانگیں میرے ارد گرد پھیال کر اپنی ُ‬
‫نیچے ہوتے ہوئے میرا لن اندر باہر کرنے لگی ‪ .‬میں بھی نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا اور بھرپور انجوئے کر رہا تھا‬

‫عد میں نے وال کالک پہ ٹائم دیکھا تو مزید ‪ 45‬منٹ گزر چکے تھے ‪ .‬ہم دونوں‬ ‫ب ْ‬
‫ِاس پوزیشن میں کافی دیر سیکس کرنے كے َ‬
‫نے ہی اپنے پی سی مسلز ٹائیٹ کیے ہوئے تھے اور اپنے کالئیمیکس کو فل انجوئے کر رہے تھے ‪ .‬صباء میرے لن پہ زور زور‬
‫سے ُاچھل رہی تھی اور ساتھ ہی اس کے بوبز بھی اچھل رہے تھے اور بڑا سیکسی نظارہ پیش کر رہے تھے ‪ .‬میں بھی نیچے‬
‫آخر ہم دونوں کی برداشت کی حد ایک ساتھ ختم ہو گئی ‪ُ .‬ادھر صباء کا جسم اکڑنے‬ ‫سے جوش سے بھرپور دھکے لگا رہا تھا ‪ِ .‬‬
‫پھر دونوں ہی‬ ‫لگا اور ادھر میرے اندر جیسے الوا ابل پڑنے اور تباہی مچانے کو مچلنے لگا ‪ .‬ہم دونوں کی آنکھیں ملیں اور ِ‬
‫ایک ساتھ ڈسچارج ہو گئے ‪ .‬میرے لن پہ لکویڈ گر رہا تھا اور میرا بھی کم زور َدا ر جھٹکوں سے نکل رہا تھا ‪ .‬صباء میرے اوپر‬
‫پھدی سے نکال تو وہ نڈھال سی ہو‬ ‫پھر میرا لن اس کی ُ‬ ‫تقریبا ‪ 30‬سیکنڈ تک ڈسچارج ہوتے رہے ‪ .‬اور ِ‬
‫ً‬ ‫لیٹ گئی تھی ‪ .‬ہم دونوں‬
‫کے میرے ساتھ لیٹ گئی ‪ .‬میں نے ہاتھ بڑھا کے اسے اپنے ساتھ لپٹا لیا اور ہم دونوں عجیب سے نشے میں سرشار نا جانے کتنی‬
‫پھر پتہ نہیں کب ہم دونوں کو ہی نیند آ گئی ‪.‬صبح پانچ بجے صباء نے مجھے جھنجھوڑ‬ ‫دیر ایک دوسرے سے لپٹے رہے اور ِ‬
‫كے جگایا ‪ .‬وہ نہا چکی تھی اور اس کے بالوں سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی تھیں ‪ .‬میں نے اٹھ کے اسے گلے سے لگا لیا اور‬
‫‪ .‬ایک بھرپور کس کی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬تھینکس صباء ‪ .‬یہ رات مجھے ہمیشہ یاد رہے گی‬

‫‪ .‬صباء ‪ :‬مجھے بھی ‪ .‬تم نے مجھے وہ مزہ دیا ہے جو شاید مجھے زندگی میں ِ‬
‫پھر کبھی نا مل سکے‬

‫ابا كے گھر ؟‬
‫پھر کبھی نہیں آؤ گی اپنے ّ‬
‫میں ‪ :‬کیوں ؟ کیا ِ‬

‫ابا ) میری خاندان سے باہر شادی پہ بہت ناراض ہوئے‬ ‫ابا ( میرے ّ‬
‫پھر شاید تم یہاں نہیں ہو گے ‪ .‬تایا ّ‬
‫صباء ‪ :‬آؤں گی ‪ .‬مگر ِ‬
‫ہیں ‪ .‬اب تمہاری اسٹیڈز بھی کمپلیٹ ہو چکی ہیں ‪ .‬گریجوایشن کر چکے ہو ‪ .‬شاید کچھ دن میں ہی تمہارا بالوا آ جائے اور تمھیں‬
‫‪ .‬واپس پاکستان جانا پڑے ‪ِ .‬اس لیے شاید یہ ہمارا پہال اور آخری سیکس تھا‬

‫میں ‪ :‬تم آج ہی چلی جاؤ گی اپنے گھر ؟‬

‫‪ .‬صباء ‪ :‬ہاں مجھے آج ہی جانا ہو گا ‪ .‬مگر تمھیں میری ایک بات ماننی ہو گی ‪ .‬پلیز وعدہ کرو‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬ہاں کہو ‪ .‬زندگی کی ِاس سب سے یادگار رات کے بدلے میں اپنی زندگی کا ہر پل تمہارے نام کر سکتا ہوں‬

‫صباء ‪ :‬مجھے یقین ہے جانو ‪ .‬اور یہ بھی یقین ہے کہ اگر یہ رات ہمارے درمیان نا آئی ہوتی تب بھی تم مجھ سے اتنا پیار کرتے‬
‫ہو کہ میری ہر بات مان لیتے ‪ .‬یہ رات تو ہماری عمر بھر کی محبت کی یادگار تھی جسے ہم دونوں کبھی بھول نہیں پائیں گے ‪.‬‬
‫پھر بھی مجھے تم سے وعدہ لینا ہے ‪ .‬وعدہ لیے بغیر مجھے یقین نہیں آئے گا کہ تم میری وہ بات مانو گے یا نہیں‬ ‫‪ .‬مگر ِ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬کہو نا میری جان ‪ .‬میں وعدہ کرتا ہوں ‪ .‬جو مانگو گی بنا سوچے سمجھے تمہاری نظر کر دوں گا‬

‫صباء ‪ :‬سنی میری جان ‪ .‬تمہاری بہنوں کو تمہاری ضرورت ہے ‪ .‬وہ چاروں جوان ہو چکی ہیں ‪ .‬ان کی بھی وہی ضرورتیں ہیں‬
‫جو ہر نوجوان لڑکا لڑکی کی ہوتی ہیں ‪ .‬اور ان پہ ظلم یہ ہے کہ ان میں سے کسی کی بھی شادی کا کوئی امکان نہیں ‪ .‬مایوسی‬
‫کی انتہا پہ پہنچ کے وہ کوئی بھی قدم اٹھا سکتی ہیں ‪ .‬بلکہ مہرین کو تو میں نے محلے کے ایک لڑکے کی طرف حسرت بھری‬
‫نظروں سے دیکھتے پا کے ٹوکا بھی تھا ‪ .‬اسے امید اور یقین بھی دالیا تھا کہ ان چاروں بہنوں کی ہر ضرورت ان کا بھائی یعنی‬
‫پھر میرے یقین دالنے پہ اتنی خوش ہوئی کہ‬ ‫تم پوری کرو گے ‪ .‬یقین کرو سنی وہ میری بات سن كے پہلے تو گھبرا گئی تھی ِ‬
‫مجھ سے لپٹ کے رونے لگی ‪ .‬میں نے اس سے وعدہ لیا تھا کہ وہ تمہارے سوا کسی کا خیال بھی اپنے ِدل میں نہیں آنے دے گی‬
‫اور باقی ‪ 3‬بہنوں کو بھی ادھر ُادھر نہیں بھٹکنے دے گی بلکہ تمہاری امانت سمجھ كے سب کو سنبھا ل كے رکھے گی ‪ .‬اب‬
‫‪ .‬میرے وعدے کی الج تم نے رکھنی ہے سنی ‪ .‬ورنہ عمر بھر کی بدنامی تمہارے خاندان کی قسمت بن جائے گی‬
‫صباء کی بات پہ غور کرنے پہ واقعی میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے ‪ 4 .‬جوان لڑکیاں جنہیں اپنی شادی سے مایوسی ہو چکی‬
‫ہو اور بے راہ روی کا رستہ ان کے سامنے کھال ہوا ہو ‪ .‬ایک ذرا سا موقع ملنے پہ بھی وہ اپنی عزت کسی سے بھی لٹوانے کو‬
‫پھر پورے گاؤں میں‬ ‫تیار ہو جائیں گی ‪ .‬اور جس مرد سے وہ صحبت کریں گی اس سے بات دوسروں کو بھی پتا چلے گی اور ِ‬
‫‪ .‬شہرت پھیل جائے گی ‪ .‬پورے گاؤں میں ہمارا خاندان رنڈیوں کا خاندان مشھور ہو جائے گا ‪ .‬نہیں ‪ .‬یہ نہیں ھونا چاہئے‬

‫مجھے خود ہی ان کی پیاس بجھانی ہو گی ‪ُ .‬انہیں ادھر ُادھر بھٹکنے سے بچانا ہو گا ‪ِ .‬اس لیے نہیں کہ صباء نے ان سے وعدہ کیا‬
‫ہے ‪ ،‬بلکہ ِاس لیے کہ وہ میری بہنیں ہیں اور ان کی عزت میری بھی عزت ہے ‪ِ .‬دل میں ایک فیصلہ کرتے ہوئے میں نے صباء‬
‫‪ .‬کو ِ‬
‫پھر گلے لگا لیا‬

‫میں ‪ :‬تھینکس صباء ‪ .‬تم نے بہت اچھا کیا جو آپی سے وعدہ لے لیا اور ُانہیں میری طرف سے یقین دال دیا کہ میں ان کے ساتھ ‪. .‬‬
‫‪ . . .‬میں اپنی بہنوں کو کہیں بھٹکنے نہیں دوں گا ‪ .‬سب کی پیاس بجھاؤں گا ‪ .‬ان کے ِدل کی ہر حسرت نکال دوں گا ‪ .‬اتنا پیار دوں‬
‫‪ .‬گا ُانہیں کہ کبھی کسی اور کی طرف دیکھنے کا سوچنا بھی نہیں چاہیں گی‬

‫داز کرنے کا سوچو گے بھی نہیں ‪ .‬اسی لیے تو میں‬


‫عد ُانہیں نظر ان ِ‬
‫ب ْ‬
‫صباء ‪ :‬میں جانتی تھی میری جان ‪ .‬تم یہ سب جاننے کے َ‬
‫نے تمہاری طرف سے انہیں یقین دالیا تھا ‪ .‬اب میں تو آج جا رہی ہوں ‪ 4 ، 3 .‬دن میں تمہاری بھی ٹکٹ آجائے گی پاکستان کی‬
‫‪ .‬اور فون تو شاید آج ہی آ جائے ‪ِ .‬اس لیے مجھے تو آج ہی الوداع کہہ دو ‪ .‬ہو سکتا ہے ِ‬
‫پھر کبھی ہماری مالقات ہی نا ہو‬

‫عد کس بھی کرتے رہے ‪ِ .‬‬


‫پھر باہر ہلکی ہلکی‬ ‫ب ْ‬
‫ہم دونوں کتنی ہی دیر ایک دوسرے سے لپٹے رہے اور تھوڑی تھوڑی دیر َ‬
‫روشنی پھیلنے لگی تو میں اسے الودائی نظروں سے دیکھتے ہوئے اس سے الگ ہوا اور اس کے کمرے سے نکل آیا ‪ .‬اپنے‬
‫پھر باہر نکل آیا ‪ .‬چچا اور چچی بھی اٹھ چکے تھے ‪ .‬ہم سب کافی دیر‬ ‫باتھ لیا اور ِ‬
‫کمرے میں جا کے میں نے ٹھنڈے پانی سے ْ‬
‫عد صباء کا شوہر اسے‬‫ب ْ‬
‫پھر صباء بھی کمرے سے نکل آئی ‪ .‬سب نے اکٹھے ناشتہ کیا اور ناشتے کے َ‬ ‫باتیں کرتے رہے ‪ِ .‬‬
‫‪ .‬لینے آ گیا تو ہم نے اسے الوداع کہہ دیا ‪ .‬یہ شاید ہماری آخری مالقات تھی‬

‫فورا واپس آنے کا حکم دیا ‪ .‬میری ٹکٹ بھی وہ فیکس کر‬
‫ً‬ ‫اسی شام مجھے پاکستان سے ّ‬
‫ابا جان کا فون آ گیا اور انہوں نے مجھے‬
‫چکے تھے جو مجھے کچھ دیر میں ملنے والی تھی ‪ .‬میں نے چچا جان کو بتایا تو وہ بھی ُاداس ہو گئے ‪ 4 3‬دن ان کے ساتھ گزا‬
‫ابا جان نے بھیجی تھی ‪ .‬اب‬‫آخر ُانہیں الوداع کہا اور پاکستان کے لیے فالئٹ لے لی جس کی ٹکٹ مجھے ّ‬ ‫ر کے میں نے بل ِ‬
‫‪ .‬مجھے اپنی بہنوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچانا تھا‬

‫سین تھیں ‪ .‬بڑی‬


‫ح ِ‬‫عد دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا ‪ .‬چاروں ایک سے بڑھ کے ایک َ‬
‫ب ْ‬
‫اپنے گھر آ كے اپنی بہنوں کو اتنے سالوں َ‬
‫دونوں تو بھرپور جوان ہو چکی تھیں ‪ .‬جبکہ چھوٹی دونوں جو جڑواں تھیں ‪ ،‬وہ ابھی کم عمر اور معصوم لگتی تھیں ‪ .‬اور واقعی‬
‫وہ دونوں بہت معصوم تھیں ‪ .‬مجھے دیکھتے ہی مجھ سے لپٹ گئیں اور تب تک نہیں چھوڑا جب تک امی نے ڈانٹ کے مجھے‬
‫چھوڑنے کو نہیں کہا ‪ .‬ان کی ِاس محبت کو میں چاہ کے بھی کوئی غلط معنی نہیں پہنا سکا کہ یہ تو ان کی مجھ سے محبت کا بے‬
‫ساختہ اظہار تھا اور ان کی ِاس حرکت میں بھی ان کی معصومیت جھلکتی تھی ‪ِ .‬اس کے بار عکس بڑی دونوں بہنیں کچھ جھجکی‬
‫پھر سب بڑے حال کمرے میں بیٹھے تب بھی‬ ‫سی اور مجھ سے دور ہی رہیں ‪ .‬دور سے ہی سالم دعا اور حال احوال پوچھا اور ِ‬
‫وہ دونوں دور ہی بیٹھیں ‪ .‬جبکہ چھوٹی دونوں یہاں بھی مجھ سے جڑی بیٹھی مجھ سے لندن کے حاالت پوچھ سن رہی تھیں ‪.‬‬
‫مجھے چھوٹی دونوں بہنوں کی معصومیت کے ساتھ ساتھ بڑی دونوں بہنوں کی جھجک اور گریز پہ بھی پیار آنے لگا اور میں‬
‫نے تہیہ کر لیا کہ ان چاروں پہ خود سیکس مسلط کرنے کی بجائے صرف ان کی ضرورت پوری کروں گا ‪ .‬ان کی خواہشات جو‬
‫‪ .‬حسرتیں بن چکی ہوں گی ‪ُ ،‬انہیں پوری کرنے کی کوشش کروں گا ‪ .‬چاھے مجھے ِاس كے لیے کسی بھی حد تک جانا پڑے‬

‫صباء نے مہرین آپی کے ِدل میں میرے متعلق جو بات ڈال دی تھی اس کا اثر میں ان کے عالوہ نورین آپی پہ بھی دیکھ رہا تھا ‪.‬‬
‫وہ دونوں میری طرف دیکھتے ہوئے بھی گھبرا رہی تھیں کہ کہیں میں ُانہیں بھائی کی نظروں سے نا دیکھتے ہوئے سیکس کی‬
‫نظروں سے تو نہیں دیکھ رہا ‪ .‬جبکہ ثمر ین اور امبرین ان باتوں سے انجان اپنی معصومانہ بے ساختگی سے مجھ سے جڑی‬
‫بیٹھی تھیں ‪ُ .‬انہیں یہ پرواہ ہی نا تھی کہ وہ دونوں بھی اب جوان ہو گئی ہیں اور اپنے جوان بھائی سے لگی بیٹھی ہیں ‪ .‬میں ان‬
‫کے لیے شاید ابھی تک بھائی ہی تھا ‪ ،‬ابھی ُانہیں شاید کسی جوان لڑکے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تھی ‪ .‬اور یہ ان كے‬
‫‪ .‬لیے بہت اچھی بات تھی کہ ابھی تک وہ اپنی فطری خواہشات کی تڑپ اور نفس کی طلب سے بچی ہوئی تھیں‬

‫اپنی چھوٹی بہنوں کی معصومیت کے ذکر سے آپ یہ مت سمجھیے گا کہ بڑی دونوں بہنوں کی نگاہوں میں غالظت یا گندگی آ‬
‫چکی تھی یا وہ سیکس کی آگ میں تڑپ رہی تھیں یا مجھے سیکس کی بھوکی نظروں سے دیکھ رہی تھیں ‪ .‬نہیں ‪ .‬ایسا ہرگز ہرگز‬
‫نہیں تھا ‪ .‬مشرق کی وہ بیٹیاں ابھی تک مشرقی ہی تھیں اور اپنی شرم و حیا کو انہوں نے ابھی تک رخصت نہیں ہونے دیا تھا ‪.‬‬
‫از سے گھبراہٹ جھلک رہی تھی کہ کہیں میں‬ ‫انہوں نے مجھے اب تک کسی اور نظر سے ہرگز نہیں دیکھا تھا بلکہ ان کے ہر اند ِ‬
‫تو ُانہیں ِاس نظر سے نہیں دیکھ رہا ‪ .‬اور مجھے ان کا یہ گریز ‪ ،‬یہ گھبراہٹ اچھی لگ رہی تھی ‪ .‬اپنی بہنوں کی شرافت اور‬
‫پاکیزگی نے مجھے متاثر کیا تھا ‪ .‬نفسانی خواہشات تو ان کی بھی ہوں گی مگر انہوں نے ابھی تک اپنے نفس کو بے لگام نہیں‬
‫ہونے دیا تھا ‪ .‬اور اور مجھے یہی کوشش کرنی تھی کہ نفس ان پہ اتنا حاوی نا ہو جائے کہ وہ اپنی شرم و حیا رخصت کر بیٹھیں‬
‫‪ .‬اگر فطری تقاضے ُانہیں کچھ زیادہ ہی بے قابو کر دیتے تو مجھے ان کا رخ اپنی طرف موڑنا تھا ‪ .‬ورنہ تب تک ُانہیں صرف‬
‫ایک بھائی ‪ ،‬ایک ہم عمر دوست کی رفاقت مہیا کرنی تھی ‪ .‬ان کے پرابلمز شیئر کرنے تھے ‪ ،‬ان پرابلمز کا سلوشن نکلنا تھا اور‬
‫ان کی گھبراہٹ دور کرتے ہوئے ُانہیں مجھ پہ اعتبار کرنے پہ مجبور کرنا تھا ‪ .‬اور اعتبار کبھی ایک دن میں قائم نہیں ہوتا ‪ِ .‬اس‬
‫‪ .‬کے لیے طویل کوشش اور عمل کرنا پڑتا ہے ‪ .‬اور مجھے ِاس کا آغاز آج سے ہی کرنا تھا‬

‫ابا نے ہم سب کو سونے کا حکم دے کے اٹھا‬ ‫پھر امی ّ‬ ‫ہماری باتوں کی محفل اسی حال کمرے میں رات ہونے تک جاری رہی ‪ِ .‬‬
‫دیا تو میں بھی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ‪ .‬مگر اب مجھے اپنا کمرہ یاد نہیں آ رہا تھا کہ کونسا ہے ‪ .‬حویلی میں ویسے ہی‬
‫عد آنے کی وجہ سے میں الجھ سا گیا تھا کس کمرے کا رخ کروں ‪ .‬اتنے میں قریب سے‬ ‫ب ْ‬‫بہت سے کمرے تھے اور اتنے برسوں َ‬
‫مہرین آپی گزریں تو مجھے دیکھ کے رک گئیں اور پوچھا کہ یہاں کیوں کھڑے ہو ‪ .‬کمرے میں کیوں نہیں جاتے ؟ میں نے بتایا‬
‫پھر مجھے اپنے پیچھے آنے کا کہہ کے‬ ‫کہ میں کمرہ بھول گیا ہوں تو کچھ دیر تو مجھے شک بھری نظروں سے دیکھتی رہیں ِ‬
‫آگے بڑھ گئیں ‪ .‬ایک ہی رو میں آمنے سامنے بنے ہوئے ‪ 8‬کمروں میں سے میرا کمرہ سب سے آخر میں دائیں طرف تھا ‪ .‬مہرین‬
‫آپی نے کمرے کی طرف اشارہ کیا تو میں ان کا گریز محسوس کرتے ہوئے تھینکس کہہ کے کمرے کے دروازے کی طرف بڑھ‬
‫گیا ‪ .‬دروازہ کھولتے ہوئے پیچھے مڑ کے دیکھا تو وہ سامنے والے کمرے میں داخل ہو رہی تھیں ‪ .‬اگلے ہی لمحے ان کے‬
‫کمرے کا لوک لگنے کی آواز آئی تو مجھے شرمندگی سی ہونے لگی ‪ .‬وہ مجھ سے اتنا گھبرا گئی تھیں کہ اپنے کمرے کا دروازہ‬
‫بھی کھال نہیں چھوڑا تھا کہ کہیں میں دروازہ کھال دیکھ کے کوئی بری حرکت نا کر گزروں ‪ .‬یہ بے اعتباری کی انتہا تھی ‪ .‬اور‬
‫چپ چاپ اپنے کمرے میں داخل ہو گیا اور اپنے پلنگ پہ لیٹ گیا‬ ‫بحال کرنا تھا ِاس لیے ُ‬‫‪ .‬میں نے ان کا اعتبار َ‬

‫کافی دیر تک کافی دیر تک نیند نہیں آئی اور میں صباء کے ساتھ گزرا وقت یاد کرتا رہا ‪ .‬ہمارا کئی برسوں کا ساتھ تھا جس کا ہر‬
‫لمحہ ایک خوشگوار یاد بن کے ہمیشہ کے لیے میرے تصور کی اسکرین پہ نقش ہو چکا تھا ‪ .‬انہی خوشگوار یادوں کو تصور میں‬
‫‪ .‬لیے نا جانے کب میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا‬

‫اگلی صبح امبرین اور ثمر ین کے جھنجھوڑنے پہ ہی میری آنکھ کھلی ‪ 8 .‬بج چکے تھے اور آدھے گھنٹے میں ناشتہ لگنے واال‬
‫تھا ‪ .‬اور یہ بات تو مجھے شروع سے ہی یاد تھی اور کل رات کو امی نے بھی بتایا تھا کہ صبح کا ناشتہ ‪ 30 : 8‬پہ سب اکٹھے‬
‫باتھ روم کا رخ کیا اور نہا دھو کے کپڑے تبدیل کر کے باہر نکل آیا ‪ .‬امبرین اور ثمر ین وہیں‬
‫کرتے ہیں ‪ .‬میں نے فٹافٹ اٹھ کے ْ‬
‫ابا کے عالوہ بڑی دونوں بہنیں بھی آ چکی تھیں ‪.‬‬‫بیٹھی میری منتظر تھیں ‪ .‬ان کے ساتھ میں کھانے کے کمرے میں پہنچا تو امی ّ‬
‫ابا جان زمینوں پہ نکل گئے اور امی نے صحن میں ارد‬ ‫عد ّ‬‫ب ْ‬
‫كھانا لگ چکا تھا اور شاید ہمارا ہی انتظار ہو رہا تھا ‪.‬ناشتے کے َ‬
‫گرد کے گھروں سے آنے والی خواتیں کی محفل جما لی امبرین اور ثمر ین کے اصرار پہ میں ان کے ساتھ ان کے کمرے کی‬
‫طرف چل پڑا تو دونوں بڑی بہنیں بھی پیچھے پیچھے چلی آئیں ‪ .‬شاید ُانہیں مجھ پہ شک تھا کہ میں کوئی نا کوئی غلط حرکت‬
‫ضرور کروں گا ‪ .‬ان کے ساتھ نہیں تو چھوٹی بہنوں کے ساتھ ہی سہی ‪ .‬مگر میرے ِدل میں کیونکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی ِاس‬
‫‪ .‬لیے میں نے ان کی پرواہ ہی نہیں کی اور امبرین اور ثمر ین کے ساتھ ان کے کمرے میں پہنچ گیا‬

‫یہاں دو پلنگ اور ایک بڑے صوفے کے عالوہ کارپیٹ پہ ‪ 6‬کاوچ بھی پڑے ہوئے تھے ‪ .‬میں ان ہی میں سے ایک پہ بیٹھ گیا اور‬
‫وہ دونوں بھی میرے دائیں بائیں کاوچ پہ بیٹھ گئیں ‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی نے صوفے پہ نشست جما لی اور میری نگرانی کا‬
‫فرض پورا کرنے لگیں ‪ .‬میں نے اپنی اور صباء کی بچپن کی شرارتوں کے واقعات سنانے شروع کر دیے اور امبرین اور ثمر ین‬
‫جھڑی کی طرح چھوٹ جاتی تھی اور کمرے میں جیسے زندگی سی‬ ‫ھل َ‬
‫پ ْ‬‫دلچسپی سے سننے لگیں ‪ .‬بار بار ان کی ہنسی کسی ُ‬
‫ب ْ‬
‫عد آخر کار ان باتوں پہ ہنسنے لگیں تو مجھے بھی‬ ‫دوڑ جاتی تھی ‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی بھی کافی دیر سنجیدہ رہنے كے َ‬
‫اطمینان سا ہوا ‪ .‬ان کی خوامخواہ کی سنجیدگی اور گھبراہٹ مجھے بالکل اچھی نہیں لگ رہی تھی ‪ .‬اور اب جبکہ وہ دونوں بھی‬
‫دلچسپی لے رہی تھیں اور میری اور صباء کی شرارتوں کو سن کے ہنس رہی تھیں تو مجھے بھی اب سنانے میں مزہ آنے لگا تھا‬

‫‪..part 2‬میں اپنی بہنوں کا دیوانہ‬

‫کافی دیر تک میں اپنے پرانے قصے سناتا رہا اور ِ‬


‫پھر بول بول کر میرا گال خشک ہونے لگا تو امبرین میرے لیے پانی لینے‬
‫چلی گئی اور ثمر ین ڈرائی فروٹس لینے امی کی طرف ‪ .‬کمرے میں اب میرے عالوہ بس دونوں بڑی بہنیں ہی تھیں جو میرے‬
‫پھر گھبرانے لگی تھیں ‪ .‬آخر میں نے بات کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا‬
‫ساتھ اکیلی رہ جانے پہ ایک بار ِ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپ دونوں تو مجھ سے یوں گھبرا رہی ہیں جیسے میں کھا جاؤں گا آپ کو ‪ .‬یقین کریں میں آدم خور نہیں ہوں‬

‫مہرین آپی ‪ :‬ننن ‪ . . .‬نہیں تو ‪ .‬میں تو نہیں گھبرا رہی تم سے ‪ .‬کیوں نورین ‪ .‬تمھیں ڈر لگ رہا ہے ؟‬

‫‪ .‬نورین آپی ‪ :‬نہیں تو ‪ . . .‬بھال ‪ . .‬مم ‪ . . . .‬مجھے کیوں ڈر لگے گا ‪ .‬بھائی سے کیسا ڈر‬

‫میں ‪ :‬یہ بات آپ دونوں قسم کھا کے کہہ سکتی ہیں کہ مجھ سے آپ دونوں کو کسی بات کا ڈر نہیں ؟‬

‫‪ .‬میری ِاس بات پہ دونوں کے َ‬


‫سر جھک گئے اور دونوں میں سے کوئی بھی میری بات کا جواب نہیں دے سکی‬

‫میں ‪ :‬میں جانتا ہوں آپ دونوں کو مجھ سے کس بات کا ڈر ہے ‪ .‬آپ دونوں کو مجھ پہ ذرا سا بھی اعتبار نہیں ہے ‪ .‬آپ دونوں‬
‫میرے قریب بیٹھنے سے بھی کتراتی ہیں ‪ .‬مجھے اپنی طرف دیکھتا پا کے خود کو پہلے سے بھی زیادہ اپنی چادر میں چھپانے‬
‫کی کوشش کرتی ہیں ‪ .‬کمرے میں میرے ساتھ تنہا رہ جانے پہ آپ دونوں کی جان نکل رہی ہے ‪ .‬اتنی واضح عالمت دیکھ کے تو‬
‫کوئی بیوقوف بھی سمجھ جائے گا كہ آپ دونوں کو مجھ سے کیا خوف ہے ‪ .‬میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا ؟‬

‫ب ْ‬
‫عد میں‬ ‫سر ہاں میں ہل گئے ‪َ .‬‬
‫میرے اتنے سہی اندازے پہ دونوں پہلے سے بھی زیادہ گھبرا گئیں اور بے اختیار ہی دونوں کے َ‬
‫سر ہالنے لگیں ‪ .‬اور ان دونوں کی ِاس معصومانہ حرکت پہ بہت ضبط کے‬ ‫دونوں کو ہی اپنی بیوقوفی کا احساس ہوا تو نا میں َ‬
‫‪ .‬باوجود بھی میری ہنسی چھوٹ گئی‬

‫اتنے میں امبرین اور ثمر ین ایک ساتھ کمرے میں داخل ہوئیں تو مجھے ہنستے دیکھ کے وہ بھی مسکرانے لگیں ‪ .‬پانی کا جگ‬
‫اور گالس امبرین نے مجھے پکڑا دیا ‪ .‬ثمر ین ڈرائی فروٹ دو پلیٹس میں الئی تھی جن میں سے ایک اس نے مہرین آپی کو پکڑا‬
‫دی اور دوسری ہم تینوں کے درمیان رکھ دی ‪ .‬میں پانی پی کے فارغ ہوا تو امبرین مجھ سے میرے ہنسنے کی وجہ پوچھنے لگی‬
‫‪.‬‬

‫میں ‪ :‬کچھ نہیں گڑیا ‪ .‬مہرین آپی نے ہاتھی اور چیونٹی واال لطیفہ اتنی سنجیدگی سے سنایا کہ لطیفے کی مٹی پلید ہوتی دیکھ کے‬
‫میری ہنسی چھوٹ گئی ‪ .‬ویسے تمھیں بھی ِانھوں نے کبھی کوئی لطیفہ سنایا ہے ؟‬

‫آپس میں ایک دوسری کو سنایا ہو تو اور بات ہے ‪ .‬ہمیں تو کبھی نہیں سنایا‬
‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬کبھی نہیں سنایا ‪َ .‬‬

‫پھر آج رات مہرین آپی ہم چاروں کو لطیفے سنائیں گی اور وہ بھی اپنے کمرے میں ‪ .‬ہے نا آپی ؟‬
‫میں ‪ :‬تو ِ‬

‫ً‬
‫فورا ہاں کر بیٹھیں تو نورین آپی نے بھی خوامخواہ ان کی‬ ‫انداز پہ مہرین آپی جو پہلے ہی گھبرائی ہوئی تھیں ‪،‬‬
‫ِ‬ ‫میرے فیصلہ کن‬
‫پھر مجھے ہنسی آنے لگی جسے میں نے بڑی مشکلوں سے ضبط کیا اور‬ ‫ہاں میں ہاں مالنا ضروری سمجھا جس پہ ایک بار ِ‬
‫‪ .‬امبرین اور ثمر ین سے باتیں کرنے لگا‬
‫پھر رات کے کھانے پہ بھی سب اکٹھے ہی‬ ‫وہ سارا دن ہم پانچوں بہن بھائی نے اکٹھے ہی گزارا ‪ .‬بیچ میں دوپہر کے کھانے اور ِ‬
‫پھر رات کو سب مہرین آپی کے کمرے میں ان کے پلنگ پہ جا بیٹھے اور ان سے لطیفوں کی فرمائش ہونے لگی ‪.‬‬ ‫رہے ‪ .‬اور ِ‬
‫ب ْ‬
‫عد مہرین‬ ‫میں نے کچھ سوچتے ہوئے اپنا موبائل نکا ل كے اپنے گھٹنے کے پاس ِاس طرح رکھ لیا کہ اگر ہمارے جانے کے َ‬
‫آپی لیٹنے کی کوشش کرتی تو وہ ان کی پنڈلیوں کے نیچے آ جاتا ‪ .‬یہ میں نے کسی گندی سوچ کے تحت نہیں کیا تھا بلکہ مہرین‬
‫آپی کو ایک شوک دینا ضروری سمجھتے ہوئے ایسا کیا تھا ‪ .‬مجھے یقین تھا کہ اگر میرا پالن کامیاب ہوا تو ُانہیں تھوڑا بہت‬
‫‪ .‬جھٹکا تو ضرور لگے گا‬

‫مہرین آپی نے ہم سب کے مجبور کرنے پہ پتا نہیں کس کس سے سنے ہوئے دس بڑے لطیفے بڑی مشکلوں سے سنائے اور ِ‬
‫پھر‬
‫نیند آنے کا بہانہ کرنے لگیں تو ہم سب ان کے پلنگ سے اٹھ کھڑے ہوئے ‪ .‬میں تو اپنے منصوبے کے مطابق رک کے ادھر ُادھر‬
‫کچھ ڈھونڈنے کی ایکٹنگ کرنے لگا جبکہ اتنی دیر میں نورین آپی اور چھوٹی دونوں کمرے سے جا چکی تھیں ‪ .‬مہرین آپی نے‬
‫انداز کرتا ہوا اپنی تالش میں لگا رہا ‪ .‬پلنگ‬
‫ِ‬ ‫ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹتے ہوئے مجھے شک بھری نظروں سے دیکھا مگر میں نظر‬
‫کے نیچے اور چاروں طرف کارپیٹ پہ تالش کر کے میں بظاہر اپنی تالش سے مایوس سا ہو گیا تو مہرین آپی کی ٹانگوں کی‬
‫فورا اپنی چادر ٹانگوں پہ پھیال کے گویا خود کو میری بری نظر سے‬ ‫ً‬ ‫طرف دیکھنے لگا ‪ .‬میری ِاس حرکت پہ مہرین آپی نے‬
‫‪ .‬بچانے کی کوشش کی جو ظاہر ہے ان کی خام خیالی ہی تھی‬

‫" آپی ذرا ٹانگیں تو اٹھائیں ‪" .‬‬

‫ِ‬
‫انداز میں کہا جیسے کوئی بہت‬ ‫میں نے ان کی ٹانگوں کی طرف اوپر نیچے نظریں دوڑاتے ہوئے بہت دھیمی آواز میں اور ایسے‬
‫قسم کی بات کرنی ہو اور میری ِاس حرکت پہ نورین آپی کی وہ حالت ہوئی کے چہرہ ہی سفید پڑ گیا‬
‫‪ .‬ہی پرائیویٹ ِ‬

‫نن ‪ . . .‬نا ‪ . . .‬نہیں ‪ . . . . .‬سنی ‪ . . . .. . . . . . .‬خدا کے لیے ‪ . . .‬ننن ‪ . .‬نہیں ‪ . . . .‬میرے ساتھ کچھ ‪ . . .‬خدا کے لیے نہیں سنی "‬
‫‪ " .‬ڈر اور گھبراہٹ میں ان کی حالت غیر ہوئی جا رہی تھی جس پہ مجھے ترس آنے لگا‬

‫میں ‪ :‬ارے آپ اتنا گھبرا کیوں رہی ہیں ؟ میرا موبائل نہیں مل رہا ‪ .‬میں نے شاید یہیں کہیں رکھا تھا ‪ .‬آپ ٹانگیں اٹھائیں گی تو‬
‫شاید مل جائے کیونکہ میں اسی جگہ بیٹھا ہوا تھا ‪ .‬ویسے آپ کو اپنی ٹانگوں کے نیچے کچھ محسوس نہیں ہوا ؟‬

‫آپی ‪ :‬ہاں ‪ . . .‬ہاں ‪ . . .‬شاید کچھ ہے ‪ . .‬لیکن پلیز مجھے چھونا نہیں ‪ .‬میں دوسری طرف ہو جاتی ہوں ‪ .‬تم اپنا موبائل ڈھونڈ کے‬
‫‪ .‬چلے جانا‬

‫میں ‪ :‬ہاں تو میں کونسا آپ کو چھو رہا ہوں ‪ .‬آپ کو چھونا ہوتا تو آپ سے ٹانگیں ُاٹھانے کو کیوں کہتا ؟ مجھے پتا ہے آپ مجھ پہ‬
‫قسم کا شک کرتی ہیں ‪ .‬اسی لیے تو آپ کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور آپ سے ٹانگیں ُاٹھانے کو کہا تھا‬
‫‪ .‬کس ِ‬

‫پھر بھی خود کو سنبھا لتے ہوئے وہ پلنگ کی دوسری‬ ‫میری بات سن کے وہ اتنی شرمندہ ہوئی کہ ان کی آنکھیں بھر آئیں ‪ِ .‬‬
‫طرف ہوئی تو میرا موبائل سامنے ہی پڑا نظر آ گیا جسے اٹھا کے میں نے اپنی پاکٹ میں ڈال لیا اور شکوہ بھری نظروں سے‬
‫‪ُ .‬انہیں دیکھتے ہوئے کمرے سے نکل کے سامنے اپنے کمرے میں چال آیا ‪ .‬فل حال ان كے لیے اتنا شوک کافی تھا‬

‫‪-----------------------------------------------------------------‬‬

‫اگلی صبح ناشتے پہ مہرین آپی میرے سامنے والی کرسی پہ بیٹھی تھیں اور خاصی شرمندہ اور پہلے سے زیادہ گھبرائی ہوئی لگ‬
‫رہی تھیں ‪ .‬ناشتہ کرتے ہوئے ان کے ھاتھوں کی کپکپاہٹ امی اور ابو نے بھی نوٹ کی تھی اور ان کے پوچھنے پہ انہوں نے‬
‫ً‬
‫فورا ایک مالزمہ سے‬ ‫بتایا کہ رات کو بد ہضمی کی وجہ سے ایک دو بار قے کی تھی جس سے کمزوری ہو گئی ہے ‪ .‬امی نے‬
‫ہاضمے کا چورن منگوا كے تھوڑا سا آپی کی ہتھیلی پہ ڈاال جسے ُانہیں مجبورا كھانا پڑا ‪ .‬میں جانتا تھا کہ ُانہیں کوئی بدہضمی کا‬
‫مسئلہ نہیں تھا ‪ .‬اصل بدہضمی تو مجھ سے شرمندگی تھی اور اب میں سمجھ رہا تھا کہ ان کی اصل پریشانی بھی یہی ہے کہ مجھ‬
‫‪ .‬سے معافی کیسے مانگیں گی‬
‫ب ْ‬
‫عد میں جان بوجھ کے اپنا موبائل لینے کے بہانے اپنے کمرے میں چال آیا اور دروازہ کھال چھوڑ کے خوامخواہ‬ ‫ناشتے كے َ‬
‫عد میرے اندازے کی تصدیق دروازے پہ ہونے والی دستک‬ ‫ب ْ‬
‫اپنی الماری کھول کے کپڑے ادھر ُادھر کرنے لگا ‪ .‬کچھ ہی دیر َ‬
‫سر جھکائے کھڑی تھیں اور آنسو ان کی گالوں پہ پھسل رہے تھے‬‫‪ .‬نے کر دی ‪ .‬کھلے دروازے کے عین درمیان وہ َ‬

‫ب ْ‬
‫عد میں آئیے گا جب آپ میرے ساتھ اکیلی نا ہوں‬ ‫‪ .‬میں ‪ :‬آپی ِاس وقت کمرے میں اور کوئی نہیں ہے ‪ .‬آپ َ‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬اب اور کتنا شرمندہ کرو گے سنی ‪ .‬معاف کر دو نا ‪ .‬وہ ‪ . . .‬صباء نے بات ہی کچھ ایسی کی تھی كہ ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬کیا کہا تھا صباء نے ؟ یہ کہ میں لوفر لفنگا ہو چکا ہوں اور کسی لڑکی کی عزت مجھ سے محفوظ نہیں ہے ‪ِ ،‬اس لیے آپ‬
‫بھی مجھ سے بچ کے رہیں ؟ یا یہ کہا تھا کہ میں ایک عادی عورت باز ہوں اور یہاں اپنی عادت آپ سے پوری کروں گا اور‬
‫موقع ملتے ہی آپ کی عزت لوٹ لوں گا ؟ یا یہ کہا تھا کہ میری نظر میں بہن بھائی کا رشتہ کوئی معنی نہیں رکھتا ‪ ،‬جب بھی آپ‬
‫سے تنہائی میں مال آپ پہ ٹوٹ پڑوں گا ؟ ایسا ہی کچھ کہا تھا صباء نے ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نن ‪ . . . . . . .‬ں ‪ .‬نہیں سنی ‪ .‬اس نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا ‪ .‬وہ ‪ . . .‬وہ تو ‪ . . . . . . .‬اب کیسے بتاؤں‬

‫میں ‪ :‬مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے مزید کچھ جاننے میں ‪ .‬آپ چلی جا ئیں ‪ .‬ورنہ اگر نورین آپی نے دیکھ لیا تو آپ کو تو ابھی‬
‫‪ .‬تک شک ہے ‪ُ ،‬انہیں یقین ہو جائے گا کہ میں ایسے ہی کسی موقع کی تالش میں تھا‬

‫آپی ‪ :‬سنی ‪ . . .‬خدا کے لیے اب معاف بھی کر دو ‪ .‬میں ڈر گئی تھی کہ کہیں صباء نے تمھیں کچھ ُالٹا سیدھا ‪ . . .‬خدا کی قسم میں‬
‫ایسی نہیں ہوں ‪ .‬میرا دامن بے داغ ہے ‪ .‬میرا کسی کے ساتھ ‪ . . .‬کوئی ‪ . . .‬کچھ نہیں ہے ‪ . .‬بس میں ڈر رہی تھی کہ کہیں صباء‬
‫پھر مجھ‬‫کی بات سن کے تم مجھے ایسی ویسی لڑکی نا سمجھ لو ‪ . . .‬مجھے لگا تم یا تو مجھ سے نفرت کا اظہار کرو گے یا ِ‬
‫سے فائدہ ُاٹھانے کی ‪ . . .‬کوشش کرو گے ‪ . .‬بس اسی لیے میں تم سے کترا رہی تھی ‪ .‬نورین کو بتایا تو وہ مجھ سے بھی زیادہ‬
‫ڈر گئی ‪ .‬اسے تو لگتا تھا کہ تم اتنا عرصہ ایک آزاد ملک كے بے راہ َرو لوگوں میں رہ کے رشتوں کا تقدس بھی بھول چکے ہو‬
‫گے ‪ .‬کہیں میرے ساتھ ساتھ اسے بھی ایسی لڑکی سمجھ کے ‪ . . . .‬لیکن خدا کی قسم ہم دونوں ایسی نہیں ہیں سنی ‪ .‬ہم نے تو کبھی‬
‫کسی کی حوصلہ افزائی بھی نہیں کی ‪ .‬بس ایک غیر محسوس سی غلطی میری آنكھوں سے ہو گئی تھی جس کا احساس مجھے‬
‫عد تو میں اور نورین چھت پہ بھی نہیں گئیں‬ ‫ب ْ‬
‫‪ .‬صباء کے ٹوکنے پہ ہوا ‪ .‬یقین کرو اس کے َ‬

‫میں ‪ :‬میں نے آپ سے کوئی صفائی نہیں مانگی آپی ‪ 22 .‬دن سے آپ کے سامنے ہوں ‪ .‬کچھ کہا آپ سے میں نے ؟ اب بھی میں‬
‫ِاس کے سوا کچھ نہیں کہہ رہا کہ آپ ِاس وقت اکیلی ہیں ‪ .‬کسی کے ساتھ آئیے گا یا جب میرے ساتھ کوئی اور ہو تب آئیے گا ‪ .‬اب‬
‫ب َدل جائے گا ‪ .‬بلکہ وہ تو یہ سمجھیں گی کہ میں نے آپ کو بھی اپنے‬
‫جائیے ‪ .‬اگر نورین آپی نے دیکھ لیا تو ان کا شک یقین میں َ‬
‫‪ .‬رنگ میں رنگ لیا ہے ‪ .‬میری تو خیر ہے مگر آپ ان کی نظروں سے گر جائیں گی ‪ .‬اور میں یہ نہیں چاہتا‬

‫آپی ‪ :‬اب اور کتنا ذلیل کرو گے سنی ؟ اب کیا پاؤں پڑوں تمہارے ؟ کیسے اپنی شرمندگی کا اظہار کروں کہ تمھیں یقین آ جائے ؟‬
‫میں خود نورین سے بات کروں گی ‪ .‬اسے سمجھاؤں گی کہ تم ایسے نہیں ہو جیسا ہم نے سمجھا تھا ‪ .‬خدا كے لیے ایک بار میرا‬
‫‪ .‬یقین کر لو‬

‫میں ‪ :‬ٹھیک ہے ‪ .‬میں نے آپ کو معاف کیا ‪ .‬میرا خدا بھی آپ کو معاف کرے ‪ .‬اب جائیے یہاں سے ‪ .‬نورین آپی آ گئیں تو آپ کی‬
‫‪ .‬ہر صفائی دھری رہ جائے گی ‪ .‬میرا کریکٹر ویسے ہی بڑا مشکوک ہے‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬بس دھکے دینے کی کسر رہ گئی ہے ‪ .‬اپنی بہن کو کسی بھائی نے اپنے کمرے سے یوں کبھی نہیں نکاال ہو گا‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬مجبوری ہے ‪ .‬اگر آج پکڑا گیا تو کل کون مجھ پہ یقین کرے گا ‪ .‬ابھی تو آپ کو جانا ہی ہو گا‬

‫آپی ‪ :‬ٹھیک ہے جا رہی ہوں ‪ .‬کبھی تو کمرے سے باہر نکلو گے ‪ .‬باہر تو کوئی شک نہیں کرے گا ‪ .‬مگر یہ بات میں نے ایک بار‬
‫‪ .‬تو ضرور صاف کرنی ہے ‪ .‬چاھے تم کتنا ہی ذلیل کر لو ‪ .‬اپنی طرف سے تمہارا ذہن ضرور صاف کرنا ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬ضرور ‪ .‬جب آپ چاہیں‬


‫آپی کسی حد تک مطمئن ہوتے ہوئے دروازے سے باہر نکل گئیں ‪ .‬اب تک جتنی بھی باتیں ہمارے درمیان ہوئی تھیں وہ انہوں نے‬
‫دروازے کے پاس ہی کھڑی ہو کے کی تھیں ‪ .‬نا انہیں اندر آنے کی ہمت ہوئی تھی نا میں نے انہیں اندر آنے دیا تھا ‪ .‬ان کے جانے‬
‫عد میں بھی اپنی الماری بند کر کے باہر نکلنے کے لیے دروازے کی طرف بڑھا تو مہرین آپی ایک بار ِ‬
‫پھر اندر آ رہی‬ ‫ب ْ‬
‫کے َ‬
‫تھیں ‪ .‬اور ِاس بار ان كے پیچھے نورین آپی بھی تھیں ‪ .‬گویا نورین آپی نے ہماری پوری یا ادھوری باتیں سن لی تھیں اور اگر‬
‫انہوں نے ادھوری باتیں سنی تھیں تو یہ زیادہ خطرناک بات تھی کہ ِاس طرح ان کا شک اور بھی مضبوط ہو جاتا ‪ .‬اور یہ جاننے‬
‫‪ .‬کا فوری طریقہ میرے ذہن میں موجود تھا‬

‫میں ‪ :‬ارے نورین آپی آپ ؟ تو مہرین آپی نے آپ کو بھی منا ہی لیا ‪ .‬میں نے منع بھی کیا تھا کہ نورین آپی کو ابھی پتا نہیں چلنا‬
‫‪ .‬چاہئے مگر ‪ . . .‬خیر ‪ . .‬اب تو آپ کو بھی ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬میرے سامنے زیادہ ڈرامے کرنے کی ضرورت نہیں ہے ‪ .‬میں نے سب کچھ سن لیا ہے ‪ .‬یہ جب تمہارے کمرے ‪. .‬‬
‫پھر تم دونوں کی باتیں سننے کے لیے جان بوجھ کے باہر کھڑی‬ ‫میں پہنچی تھیں تو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی ‪ِ .‬‬
‫رہی تھی ‪ .‬اور خدا کا شکر ہے کہ سچ جلدی سامنے آ گیا ‪ .‬میری بھی غلط فہمی دور ہو گئی ‪ .‬اب مجھے بھی تم سے کوئی ڈر ‪،‬‬
‫خوف ‪ ،‬کوئی شکایت نہیں ‪ .‬نورین آپی کی بات سن کے میں نے بھی ِدل ہی ِدل میں شکر کیا ‪ِ .‬دل سے جیسے ایک بوجھ سا ہٹ گیا‬
‫‪ .‬تھا اور میں تھوڑا اور بھی ریلکس ہو گیا تھا‬

‫میں ‪ :‬ارے آپ غلط سمجھ رہی ہیں نورین آپی ‪ .‬مہرین آپی اور میں جان بوجھ کے ایسی باتیں کر رہے تھے کہ اگر کوئی سن لے‬
‫‪ .‬تو ہمیں غلط نا سمجھے ‪ .‬ورنہ یہاں تو کچھ اور ہی چل رہا تھا‬

‫نورین آپی ‪ :‬ہاں ہاں جانتی ہوں ‪ .‬مہرین آپی دروازے کے پاس کھڑی تھیں اور تم اپنی الماری میں کچھ تالش کرنے کا ناٹک کر‬
‫رہے تھے ‪ .‬دیکھ چکی ہوں میں جو بھی چل رہا تھا یہاں ‪ .‬اتنی آسانی سے میری بھی غلط فہمی دور نہیں ہوئی ‪ .‬میں نے جھانک‬
‫‪ .‬کے دیکھا تھا اور میرے تمام شک دور ہو گئے تھے‬

‫میں ‪ :‬آپ پتا نہیں کیا سمجھ رہی ہیں آپی ‪ .‬میں تو مہرین آپی کا شک دور کر کے آپ کو پٹانے کے پالن بنا رہا تھا ‪ .‬آپ ویسے بھی‬
‫پھر مہرین آپی خود ہی مان‬ ‫اٹریکٹو ہیں ‪ .‬میں نے سوچا تھا پہلے آپ کو اپنے جال میں پھنسا لوں ‪ِ .‬‬
‫ِ‬ ‫ان سے زیادہ سیکسی اور‬
‫‪ .‬جائیں گی‬

‫میں نے یہ بات نورین آپی کے پاس جا کے ان کے کان میں ِاس طرح کہی تھی کہ قریب کھڑی مہرین آپی بھی پوری بات سن‬
‫‪ .‬سکتی تھیں اور یقینا انہوں نے سن بھی لی تھی ‪ .‬تبھی تو انہوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا تھا‬

‫پھر ہم جو چاھے کر‬ ‫پھر تمہارے پاس آتی ‪ِ .‬‬ ‫نورین آپی ‪ :‬اچھا ؟ پہلے بتانا تھا نا ‪ .‬میں آپی کے جانے کا انتظار کر لیتی اور ِ‬
‫لیتے ‪ .‬مگر اب بھی کیا بگڑا ہے ؟ آپی کو تو ویسے بھی سب پتا چل ہی گیا ہے ‪ .‬تم نے میرے ساتھ جو بھی کرنا ہے ان کے‬
‫ب ْ‬
‫عد میں ان کا چانس بھی تو بن رہا ہے نا‬ ‫سامنے بھی کر لو گے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا ‪ .‬انہوں نے کونسا کسی کو بتانا ہے ‪َ .‬‬
‫‪.‬‬

‫میں تو ویسے ہی دونوں کو تنگ کرنے کے لیے ان کی ٹانگ کھینچ رہا تھا مگر اب نورین آپی نے جوابی حملہ کیا تو مجھے‬
‫سنبھل جانا پڑا ‪ .‬لوفر پن کی اتنی کامیاب اداکاری کر رہی تھیں کہ اگر مجھے پہلے سے سب کچھ پتا نا ہوتا تو میں یہ سب سچ‬
‫‪ .‬سمجھ لیتا ‪ .‬مہرین آپی بھی پاس کھڑی مسکراتے ہوئے نورین کا جوابی حملہ انجوئے کر رہی تھیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬بس میں نے ہار مان لی ‪ .‬آپ ٹانگ کھینچنے میں میری بھی استاد ہیں ‪ .‬آئندہ میری توبہ جو آپ سے پنگا لوں‬

‫مہرین آپی ‪ :‬اب جب کوئی غلط فہمی نہیں رہی تو ہم گلے مل سکتے ہیں نا ؟ سچ کتنا ِدل چاہتا تھا اپنے بھائی سے گلے ملنے کو‬
‫مگر ‪ . . . . .‬ہم سے تو اچھی وہ چھوٹی دونوں ہی رہیں جنہیں کسی کا ڈر خوف بھی نہیں تھا ‪ .‬سب کے سامنے گلے بھی لگ جاتی‬
‫‪ .‬ہیں اور اپنی فرمائشیں بھی منوا لیتی ہیں‬
‫مہرین آپی کے ِدل کی حسرت نے مجھے بھی اندر سے تڑپا کے رکھ دیا تھا مگر میں ِاس خوشگوار ماحول کو ختم نہیں کرنا چاہتا‬
‫‪ .‬تھا ِاس لیے جان بوجھ کے اپنے چہرے پہ گھبراہٹ طاری کر لی‬

‫میں ‪ :‬ارے نہیں آپی ‪ .‬وہ دونوں تو معصوم ہیں ‪ .‬بے ساختگی میں جو بھی کرتی اور کہتی ہیں ‪ ،‬ان پہ بس پیار ہی آتا ہے ‪ .‬مگر آپ‬
‫‪ .‬دونوں ‪ . . . .‬آپ دونوں پہ پیار آیا تو گڑبڑ ہو جائے گی ‪ .‬ویسے بھی آپ دونوں کچھ زیادہ ہی ‪ . . .‬کہیں میں بہک گیا تو ‪. .‬‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ :‬مجھے نہیں پتا ‪ .‬مجھے تم سے گلے ملنا ہے تو بس ملنا ہے‬

‫یہ کہتے ہوئے مہرین آپی نے آگے بڑھ کے میرے گلے میں اپنی بانہیں ڈال کے یوں جکڑا جیسے سارے گزرے برسوں کی کسر‬
‫نکا لنا چاہتی ہوں ‪ .‬ان کے سیکسی بوبز میرے سینے سے دب کے میرے اندر طوفان مچا رہے تھے جنہیں میں بڑی مشکل سے‬
‫‪ .‬اندر دبانے میں کامیاب ہوا تھا‬

‫عد وہ میرے گال پہ کس کرتے ہوئے مجھ سے الگ ہوئی تو نورین آپی مجھ سے لپٹ گئیں ‪ .‬اب ایک اور امتحان‬ ‫ب ْ‬‫کچھ دیر َ‬
‫مجھے درپیش تھا ‪ .‬ان کے تو بوبز بھی ٹائیٹ تھے اور میرے اندر تباہی مچانے پہ تلے ہوئے تھے ‪ .‬بڑی مشکل سے میں نے‬
‫بحال رکھنا تھا ‪ .‬کسی‬
‫اپنے آپ پہ قابو پایا تھا ورنہ ِدل تو چاہتا تھا ابھی ان بوبز پہ ٹوٹ پڑوں ‪ .‬مگر مجھے اپنی بہنوں کا اعتبار َ‬
‫بھی حالت میں مجھے ِاس اعتبار کو ٹوٹنے نہیں دینا تھا ‪ .‬ویسے بھی میں ِدل میں فیصلہ کر چکا تھا کہ ان سے قربت بس ان کی‬
‫‪ .‬مر ضی اور خوشی کے مطابق ہی ہو گی اور جس حد تک وہ چاہیں گی اس سے میں ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا‬

‫میں ‪ :‬اب بس کر دیں ‪ .‬کیوں میرے اندر کے شیطان کو جگانے پہ تل گئی ہیں ‪ .‬ویسے بھی آپ اتنی سیکسی ہیں کہ بس ‪ .‬نورین‬
‫آپی ہنستے ہوئے میرے کندھے پہ ایک مکا رسید کرتے ہوئے مجھ سے الگ ہو گئیں تو میری بھی جان میں جان آئی ‪ .‬مہرین آپی‬
‫بھی میرے ان کمنٹس پہ ہنس رہی تھیں ‪ .‬ظاہر ہے نورین آپی کے بوبز کو انہوں نے اکثر فیل کیا ہو گا اور وہ جانتی تھیں کہ ایسے‬
‫قسم کے بوبز کسی لڑکے کے جذبات میں کیسی ہلچل مچا سکتے ہیں‬ ‫‪ .‬ٹائیٹ ِ‬

‫پکار رہی تھی ‪ .‬ثمر ین بھی یقینا اس کے ساتھ ہی تھی کیونکہ وہ‬
‫اتنے میں کمرے کے باہر امبرین کی آواز سنائی دی جو مجھے ُ‬
‫دونوں تو ایک دوسری کا سایہ تھیں ‪ .‬کبھی الگ ہوتی ہی نہیں تھیں ‪ .‬میں نے آواز دے کے اسے بتایا کہ میں اپنے کمرے میں ہوں‬
‫‪ .‬ادھر ہی آ جاؤ‬

‫ثمر ین ‪ :‬آپ تینوں یہاں ہیں ‪ .‬ہمیں بھی بال لیا ہوتا ‪ .‬کتنی دیر سے بور ہو رہی ہیں ‪ .‬اور بھائی آپ تو موبائل لینے آئے تھے نا‬
‫کمرے میں ؟ اتنی دیر لگتی ہے موبائل اٹھا کے جیب میں ڈالنے میں ؟ ثمر ین کی شکایت پہ میں نے مسکراتے ہوئے مہرین آپی‬
‫پھر ہنس پڑیں ِاس عجیب سی صورت حال کو اب وہ بھی انجوئے کرنے‬ ‫اور نورین آپی کی طرف دیکھا تو وہ دونوں ایک بار ِ‬
‫‪ .‬لگی تھیں‬

‫میں ‪ :‬بیٹھ جاؤ گڑیا ‪ .‬آج ہماری محفل یہیں جمے گی ‪ .‬تم میں سے کسی نے انگلش فلمیں تو نہیں دیکھی ہوں گی نا ‪ .‬میں آج تم‬
‫چاروں کو ایک انگلش فلم کی کہانی سناتا ہوں ‪ .‬وہ دونوں انتہائی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے میرے پلنگ پہ مجھ سے جڑ کے‬
‫پھر‬‫بیٹھ گئیں ‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی بھی ِاس بار فاصلہ رکھنے کی بجائے میرے پلنگ پہ ہی میرے سامنے بیٹھ گئیں اور ِ‬
‫میں نے ایک ایڈونچر فلم کی کہانی سنانی شروع کر دی ‪ .‬وہ چاروں ِاس کہانی میں یوں گم ہوئے کہ وقت گزرنے کا احساس ہی نا‬
‫‪ .‬رہا ‪ .‬اسٹوری ختم کر کے ہم سب نے ایک ساتھ وال کالک کی طرف دیکھا جس پہ دن کے ‪ 11‬بج رہے تھے‬

‫مہرین آپی ‪ :‬بس بھائی مجھے تو اب جانا ہے ‪ .‬امی آج کل مجھے كھانا پکانے میں ماہر کرنے پہ تلی ہوئی ہیں ‪ .‬کل کو جب‬
‫پھر میرے ہی ھاتھوں کے کھانے تم سب کو زہر مار کرنا پڑیں گے‬ ‫باورچی خانے ( کچن ) کی ذمہ داری مجھ پہ آ جائے گی تو ِ‬
‫‪.‬‬

‫امبرین ‪ :‬ارے نہیں آپی ‪ .‬اتنا اچھا تو آپ پکا لیتی ہیں ‪ .‬امی نے بتایا تھا کہ رات کو شامی کباب آپ نے ہی بنائے تھے ‪ .‬اتنے اچھے‬
‫‪ .‬بنے تھے قسم سے ‪ .‬مجھے تو اتنے اچھے لگے تھے کہ اکٹھے ‪ 3‬کھا گئی تھی‬
‫پھر مہرین آپی اٹھ گئیں تو نورین آپی بھی ساتھ ہی چلی گئیں ‪.‬‬
‫امبرین کی ِاس معصومانہ حوصلہ افزائی پہ ہم سب مسکرا دیئے ‪ِ .‬‬
‫پھر میں نے سوچا‬ ‫امبرین اور ثمر ین بھی دلچسپی محسوس کر كے ان کے ساتھ ہی چلی گئیں تو میں کمرے میں اکیال رہ گیا ‪ِ .‬‬
‫کہ کمرے میں بور ہونے کی بجائے شہر کا ایک چکر لگا لینا چاہئے ‪ .‬کچھ شاپنگ ہی ہو جائے ‪ .‬بہنوں کے لیے بھی کچھ لینے‬
‫جازت لے کے جیپ نکالی اور شہر کی طرف چل پڑا ‪.‬شہر کی ایک مشہور بوتیک میں مجھے‬ ‫کو ِدل چاہ رہا تھا ‪ .‬سو امی سے ِا َ‬
‫کچھ ریشمی ڈریسز بہت اچھے لگے تو میں نے چاروں بہنوں کے لیے خریدنے کا فیصلہ کر لیا ‪ .‬ان ڈریسز کی یہ خاصیت تھی‬
‫کہ قمیض کی بیک سائڈ پہ ‪ 3‬ڈوریاں لگی ہوئی تھیں جن سے سائز ایڈجسٹ ہو جاتا تھا یعنی اگر فٹنگ زیادہ کرنی ہو تو سمپلی‬
‫پیچھے سے ڈوریاں ٹائیٹ کر لو اور فٹنگ ہو گئی ‪ .‬سیلز گرل سے پوچھنے پہ پتا چال کہ یہ ڈریسز ‪ 3‬رنگو ں ( ریڈ ‪ ،‬گرین اور‬
‫بلو ) میں میسر تھے اور ہر رنگ میں ‪ِ 4 ، 4‬اس وقت موجود تھے ‪ .‬میں نے بنا کچھ بھی مزید سوچے سمجھے ان سب کو خرید‬
‫کے پیک کروا لیا ‪ .‬ریڈ کلر کے ڈریسز میں نے الگ پیک کروائے اور باقی دونوں کلرز کے ڈریسز کو ِاس طرح پیک کروایا کہ‬
‫‪ .‬ایک گرین اور ایک بلو ڈریس کو ایک پیکنگ میں رکھتے ہوئے ‪ 4‬شاپنگ بیگ الگ پیک کروا لیے‬

‫ریڈ ڈریسز کو میں نے کسی خاص دن کے لیے الگ رکھا تھا ‪ .‬باقی دونوں کلرز کے ڈریسز میں ُانہیں آج ہی دے دیتا ‪ .‬اسی لیے‬
‫میں نے ریڈ کلر کے ڈریسز کسی کو نا دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے الگ پیک کروایا تھا ‪ .‬گھر پہنچ کے میں سیدھا اپنے کمرے‬
‫میں گیا اور ریڈ ڈریسز واال شاپنگ بیگ نیچے والے خانے میں رکھ کے لوک کر دیا ‪ .‬جب کہ باقی چاروں شاپنگ بیگس اوپر‬
‫والے خانے میں ہی رہنے دیئے ‪ .‬اپنے لیے جو ڈریسز میں نے لیے تھے وہ میں نے شاپنگ بیگس سے نکال کے اپنے ڈریسز میں‬
‫رکھ دیئے ‪ِ .‬اس کام سے فارغ ہو کے میں ابھی کمرے سے نکلنے کے لیے پلٹا ہی تھا کہ امبرین اور ثمر ین کو کمرے میں آتے‬
‫دیکھ کے رک گیا ‪ .‬وہ مجھے دوپہر کے کھانے کے لیے بالنے آئی تھیں ‪ .‬میں ان کے ساتھ کھانے کے کمرے میں چال گیا اور‬
‫امی اور ہم پانچوں بہن بھائی نے ایک ساتھ كھانا کھایا ‪ .‬کھانے كے بعد جب امی اٹھ گئیں تو میں نے چاروں بہنوں کو اپنے کمرے‬
‫پھر الماری کھول کے میں نے چاروں کو ان کے ڈریسز والے شاپنگ‬ ‫میں آنے کا کہا اور ان کو لے کے اپنے کمرے میں آ گیا ‪ِ .‬‬
‫‪ .‬بیگس دے دیے‬

‫میں ‪ :‬میری طرف سے تم چاروں کے لیے تحفہ ‪ .‬اپنے لیے شاپنگ کرنے گیا تھا تو لیڈیز سیکشن میں یہ ڈریسز مجھے بے حد‬
‫‪ .‬اچھے لگے ‪ .‬سو میں نے تم چاروں کے لیے لے لیے‬

‫مہرین آپی ڈریسز نکلتے ہوئے ) یہ تو دونوں ہی ریشمی ہیں ‪ .‬خاصے مہنگے ہوں گے نا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬تحفے کی قیمت نہیں دیکھی جاتی آپی‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬بہت شکریہ بھائی ‪ .‬ہمارے پاس تو ریشمی کپڑے تھے ہی نہیں ‪ .‬امی لے کے ہی نہیں دیتی ہیں‬

‫ثمر ین ‪ :‬جی بھائی ‪ .‬بہت اچھے ہیں ‪ .‬میں تو آج ہی پہنوں گی ‪ .‬ہیں نا امبرین ؟‬

‫امبرین ‪ :‬ہاں اور کیا ‪ .‬مگر امی کو پتا نہیں چلنا چاہیے ‪ .‬کیا پتا ُانہیں ہمارا ریشمی کپڑے پہننا اچھا نا لگے‬

‫‪..part 3‬میں اپنی بہنوں کا دیوانہ‬

‫نورین آپی ‪ :‬امبرین ٹھیک کہہ رہی ہے ‪ .‬امی کو واقعی ہمارا ریشمی کپڑے پہننا اچھا نہیں لگے گا ‪ .‬اسی لیے آج تک لے کر نہیں‬
‫دیئے ‪.‬‬

‫پھر لڑکیوں نے ہی تو‬‫مہرین آپی ‪ :‬تم دونوں اپنی سالگرہ پہ پہن لینا ‪ .‬اگلے مہینے ہی تو آ رہی ہے تم دونوں کی سالگرہ ‪ .‬اور ِ‬
‫دیکھنا ہے ‪ .‬امی منع نہیں کریں گی ‪.‬‬

‫مہرین آپی کا مشورہ دونوں کو پسند آیا اور وہ اپنے ڈریسز اپنے کمرے میں رکھنے چلی گئیں ‪ .‬اب کمرے میں میرے عالوہ‬
‫‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی رہ گئی تھیں‬

‫میں ‪ :‬آپی آخر وجہ کیا ہے ؟ امی آپ سب کو ریشمی کپڑے کیوں نہیں لے کر دیتی ہیں ؟‬
‫مہرین آپی ‪ :‬وہ ٹھیک ہی کرتی ہیں سنی ‪ .‬ہم چاروں اب جوان ہو چکی ہیں ‪ِ .‬اس عمر میں اپنے جذبات پہ قابو رکھنا ویسے ہی بڑا‬
‫مشکل ہوتا ہے ‪ .‬ہر وقت ِدل چاہتا ہے کوئی ہمیں دیکھنے اور سراہنے واال ہو ‪ ،‬جو ہمارے حسن کی تعریف کرے ‪ .‬اور ِاس طرح‬
‫کے کپڑے تو ویسے بھی ان جذبات میں ہلچل مچا دیتے ہیں ‪ِ .‬اس لیے شاید ہم دونوں تو یہ کپڑے نا پہن سکیں ‪ .‬ان دونوں کی تو‬
‫خیر ہے ‪ .‬ابھی معصوم اور نا سمجھ ہیں ‪ .‬ابھی ِاس عذاب سے واقف نہیں ہیں جس سے ہمیں دو چار ہونا پڑتا ہے ‪.‬‬

‫پورا کرنے کی اہلیت مجھ‬ ‫میں ‪ :‬آپ شاید یہ کہنا چاہتی ہیں کہ میں آپ کے کسی کام کا نہیں ہوں ‪ .‬آپ کی کسی بھی خواہش کو ُ‬
‫قسم کی کمی ہو ‪ ،‬میں اسے پوری نہیں کر سکتا ‪ .‬ہے نا ؟‬
‫میں نہیں ہے ‪ .‬آپ کی زندگی میں کسی بھی ِ‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬میری باتوں پہ جھنجھال کر ) تم ہمارے بھائی ہو سنی ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬دوست بھی تو بن سکتا ہوں ‪ .‬اور دوست سے تو اپنی ہر ضرورت کہہ دیا کرتے ہیں ‪ .‬بنا کسی جھجک کے ‪ .‬اپنا راز کھلنے‬
‫کا خوف بھی نہیں ہوتا ‪ .‬کیا میں آپ دونوں کا دوست نہیں بن سکتا ؟ ایک بار آزما کے تو دیکھیں ‪ .‬آپ کی ہر خواہش پوری نا کر‬
‫دوں تو میرا وجود بھال کس کام کا ؟‬

‫نورین آپی ‪ ( :‬کسی قدر گھبراتے ہوئے ) ٹی ٹی ‪ . .‬ٹی ٹی ‪ . .‬تم ‪ . . .‬کہنا کیا چاہتے ہو ؟‬

‫میں ‪ :‬اپنا ہر دکھ مجھے سونپ دیں ‪ ،‬اپنی ہر خواہش مجھ سے کہہ ڈالیں ‪ .‬آپ کی ہر خواہش پوری کرنا میری ذمہ دا ری ‪.‬‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬غصے سے ) یعنی ہم تمہارے ہاتھوں کا کھلونا بن جائیں ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬آپی آپ نے صباء کی باتوں کا بھی غلط مطلب ہی لیا تھا اور اب میری باتوں کا بھی غلط مطلب ہی لے رہی ہیں ‪ .‬میں نے‬
‫اپنی خواہشات کا نہیں آپ کی خواہشات کا کہا ہے ‪ .‬اور ظاہر ہے آپ کی خواہش یہ تو نہیں ہو سکتی کہ آپ میرے ہاتھوں کا کھلونا‬
‫بن كے رہ جائیں ‪ .‬اور یہ تو میں بھی کبھی نہیں چاہوں گا ‪ .‬میں بس اتنا چاہتا ہوں کہ میری بہنوں کے ِدل میں کوئی حسرت نا رہ‬
‫جائے ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬تم سچ کہہ رہے ہو نا ؟ ہماری کسی کمزوری کا فائدہ تو نہیں اٹھاؤ گے ؟ دیکھو ہم ایسی لڑکیاں نہیں ہیں ‪.‬‬

‫مہرین آپی ‪ :‬ہاں ‪ . . .‬اگر تم واقعی سچ کہہ رہے ہو تو قسم کھا کے کہو کہ کبھی ہماری کسی کمزوری کا فائدہ ُاٹھانے کی کوشش‬
‫نہیں کرو گے ‪ .‬ہمیں اپنے نفس کی تسکین کا ذریعہ نہیں سمجھو گے ‪.‬‬

‫پھر بھی آپ‬‫میں ‪ :‬آپ میری بہنیں ہیں آپی ‪ .‬کوئی طوائف نہیں ہیں کہ اپنے نفس کی تسکین کے لیے آپ کو استعمال کروں گا ‪ِ .‬‬
‫کی یقین دہانی کے لیے میں قسم کھاتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے نفس کی تسکین کے لیے آپ چاروں میں سے کسی کو‬
‫بھی استعمال نہیں کروں گا ‪ .‬ہمارے درمیان جو بھی ہو گا وہ بس آپ کی خواہش کی تکمیل ہو گی ‪ .‬چاھے وہ میرے لیے کتنی بھی‬
‫مشکل ہو ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬مکر تو نہیں جاؤ گے ؟‬

‫میں ‪ :‬آزما كے دیکھ لیں ‪.‬‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬ہچکچاتے ہوئے ) اگر میں کہوں کہ ‪ . . .‬نورین کے سامنے ‪ . . . .‬میرے ہونٹوں کو چوموں تو ‪. .‬‬

‫مہرین آپی کی بات سن کے جہاں میں اندر ہی اندر ایکسایٹڈ ہو رہا تھا وہاں نورین آپی کا رنگ ُاڑنے لگا تھا ‪ .‬ہم دونوں میں ‪. .‬‬
‫سے کسی کو بھی مہرین آپی سے ِاس بات کی امید نہیں تھی ‪.‬‬

‫قسم کی باتیں ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہیں‬ ‫میں ‪ :‬پہلے ان دو بیچاریوں کو اندر بال لیں جو کب سے باہر کھڑی ہماری پرائیویٹ ِ‬
‫" ‪ .‬میری بات سن کے دونوں ایک ساتھ چال اٹھیں " کیا ‪. . . . . . . . . . .‬‬

‫مہرین آپی ‪ :‬تمھیں کیسے پتا ؟ تم نے دیکھا ہے ُانہیں ؟‬


‫نورین آپی ‪ :‬آپی اگر انہوں نے کچھ سن لیا ہوا تو ‪ . . .‬ہماری ان کی نظروں میں کیا عزت رہ گئی ہو گی ؟‬

‫میں ‪ :‬ظاہر ہے تھوڑا بہت تو سنا ہی ہو گا ‪ .‬وہ دونوں صرف کپڑے رکھنے اپنے کمرے میں گئی تھیں ‪ِ .‬اس کام میں اتنی دیر نہیں‬
‫لگتی کہ اب تک واپسی نا ہو سکتی ہو ‪ .‬یقینا وہ باہر ہی کھڑی ہیں ‪ .‬شاید ہماری باتیں سن لینے کے بعد ہچکچا رہی ہیں کہ اندر‬
‫جانا چاہیے یا نہیں ‪.‬‬

‫پھر صورت حال کی سنگینی محسوس کرتے ہوئے پھوٹ پھوٹ‬ ‫میری بات سن کے دونوں نے ایک دوسری کی طرف دیکھا اور ِ‬
‫كے رونے لگیں ‪ .‬جبکہ میں ُانہیں روتا چھوڑ كے کمرے کے دروازے کی طرف بڑھ گیا جہاں ثمر ین اور امبرین دروازے کے‬
‫سر جھکائے ہوئے تھے ‪ .‬یعنی میرا اندازہ درست تھا کہ دونوں کافی دیر سے وہاں‬
‫باہر قریب ہی کھڑی تھیں اور دونوں کے َ‬
‫کھڑی ہے اور سب کچھ سن رہی ہیں ‪.‬‬

‫میں نے ُانہیں اندر آنے کو کہا اور دوبارہ اندر آ گیا ‪ .‬اب مہرین آپی اور نورین آپی صوفے پہ ایک دوسری سے لپٹی بیٹھی تھیں‬
‫اور دونوں ہی بری طرح سے کانپ رہی تھیں ‪ .‬دونوں چھوٹی بہنوں کی نظروں سے گر جانے کا تصور شاید ان دونوں کے لیے‬
‫‪ .‬ہی بہت تشویشناک تھا‬

‫میری پیاری بہنیں‬

‫قسط نمبر ‪2‬‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫امبرین ‪ :‬ہمیں معاف کر دیں آپی ‪ .‬ہم نے جان بوجھ کے کچھ نہیں سنا ‪ .‬میں نے تو ثمر ین کو اسی لیے باہر روک لیا تھا کہ کہیں‬
‫قسم کی باتیں نا کر رہے ہوں ‪ .‬ہمارا ِا َ‬
‫رادہ آپ کی باتیں سننے کا نہیں تھا مگر آپ لوگ اتنی اونچی آواز میں‬ ‫آپ تینوں کوئی ذاتی ِ‬
‫بات کر رہے تھے کہ باہر آسانی سے آواز آ رہی تھی ‪ .‬اب تو ہم یہاں سے جانے کا سوچ رہی تھیں کہ بھائی کو ہمارے باہر ہونے‬
‫کا پتا چل گیا ‪ .‬ہمیں معاف کر دیں آپی ‪ .‬یقین کریں ہم نے کسی کو کچھ نہیں بتایا اور نا ہی کسی کو بتائیں گی ‪ .‬بس ایک بار معاف‬
‫کر دیں ‪.‬‬

‫قسم کی باتیں تم دونوں کی ذات سے بھی تعلق‬ ‫میں ‪ :‬تم دونوں کو ہم سے شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے گڑیا ‪ .‬ہماری زاتی ِ‬
‫رکھتی ہیں ‪ .‬میں نے ان سے بھی یہی کہا تھا کہ مجھے بھائی سے زیادہ دوست سمجھیں اور اپنی ہر خواہش اپنا حق سمجھتے‬
‫پورا کرنا میرے ذمے ہو گا ‪ .‬وہ تو مہرین آپی کی خواہش ہی کچھ ‪ . . . . .‬خیر چھوڑو ‪ .‬اب یہ بات‬
‫ہوئے مجھ سے کہیں ‪ .‬اسے ُ‬
‫پانچوں کے درمیان طے ہو گئی کہ ہم اپنی آپس کی باتیں کسی سے نہیں کہیں گے ‪ .‬ہیں نا ‪. . .‬‬

‫میری بات سن کے دونوں نے زور سے ہاں میں سر ہالیا تو مہرین آپی اور نورین آپی کی بھی جان میں جیسے جان آئی اور میں‬
‫بھی مطمئن ہو گیا ‪.‬‬

‫ثمر ین ‪ :‬بھائی آپ واقعی مہرین آپی کی خواہش پہ ‪. . . .‬‬

‫میں ‪ :‬مجبوری ہے گڑیا ‪ .‬یہ خواہش ان کی حسرت بن گئی ہے کہ کوئی لڑکا ان کے ہونٹ چومے ‪ .‬اگر ان کی شادی ہوتی تو یہ‬
‫سب ان کا شوہر کرتا ‪ .‬مگر شادی تو شاید آپ چاروں میں سے کسی کی بھی نا ہو ‪ِ .‬اس لیے اب مجھے ہی ان کی خواہش پوری‬
‫کرنی ہو گی ‪ .‬ورنہ اگر کہیں مایوس ہو کے انہوں نے باہر کسی لڑکے سے ‪ . . .‬یہ نا میرے لیے قابل قبول ہوتا نا ہمارے خاندان‬
‫کے لیے ‪ .‬ہماری تو ہر طرف بدنامی ہو جانی تھی نا ‪ .‬اسی لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ چاروں کی ہر خواہش میں پوری‬
‫کروں گا ‪ .‬چاھے وہ میرے لیے کتنی ہی مشکل کیوں نا ہو ‪.‬‬

‫سر جھکا لیا ‪ .‬شاید اپنی خواہش ظاہر کر کے اب وہ پچھتانے‬


‫پھر شرمندگی سے َ‬‫میری باتیں سن کے مہرین آپی نے ایک بار ِ‬
‫بھی لگی تھیں ‪ .‬اور شاید اب اپنی خواہش سے دستبردار بھی ہونے کا فیصلہ کر چکی تھیں ‪ .‬اور فل حال ان کے لیے یہی ٹھیک‬
‫تھا کہ ابھی وہ اپنی خواہش کو بھول ہی جائیں ‪ .‬مگر بعد میں موقع ملنے پہ مجھے ان کی یہ خواہش پوری ضرور کرنی تھی‬
‫مہرین آپی ‪ ( :‬اپنی جگہ سے اٹھ کے دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے ) میں اب چلتی ہوں سنی ‪.‬‬

‫ان کی بات سن کے میں بھی دروازے کی طرف بڑھا اور جیسے ہی وہ دروازے پہ پوھنچیں میں بھی ان کے قریب پہنچ گیا ‪.‬‬

‫میں ‪ ( :‬ان کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے ) رات کو ‪ 111‬بجے ‪ .‬وہ گرین واال ڈریس پہن لینا ‪.‬‬

‫میری بات سن کے وہ یوں گھبرا کے باقی تینوں کی طرف دیکھنے لگیں کہ کہیں کسی نے کچھ سن نا لیا ہو ‪ .‬مگر ان کے یوں‬
‫چونک کے دیکھنے پہ باقی تینوں حیران تھیں کہ انہیں اچانک کیا ہوا جو اتنا گھبرا گئیں ‪ .‬میں نے ان کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے‬
‫فورا کمرے سے نکل گئیں ‪.‬‬
‫ً‬ ‫جانے کا اشارہ کیا تو وہ‬

‫مہرین ‪ :‬بھائی ‪ .‬آپی ناراض ہو گئی ہیں نا ؟‬

‫میں ‪ :‬ارے نہیں گڑیا ‪ .‬وہ کیوں ناراض ہوں گی ‪ .‬بس ذرا شرمندگی محسوس کر رہی ہیں ‪ِ .‬اس لیے سب کا سامنا نہیں کر پا رہیں ‪.‬‬
‫اگر سب نارمل رہیں گے تو وہ بھی ٹھیک ہو جائیں گی ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬میں بات کروں ان سے ؟‬

‫میں ‪ :‬جی ضرور کیوں نہیں ‪.‬‬

‫نورین آپی بھی شاید تھوڑی بہت شرمندگی محسوس کر رہی تھیں اور بھاگنے کے بہانے ڈھونڈ رہی تھیں ‪ .‬میری بات سن کے وہ‬
‫بھی کمرے سے نکل گئیں ‪ .‬اب کمرے میں میرے ساتھ امبرین اور ثمر ین رہ گئی تھیں ‪.‬‬

‫ثمر ین ‪ :‬بھائی کیا یہ بھی شرمندگی محسوس کر رہی تھیں ؟ انہوں نے تو اپنی خواہش بھی ظاہر نہیں کی تھی ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬یار اب اتنی راز کی باتیں تو نا پوچھو ‪ .‬وہ دونوں پہلے ہی گھبرائی ہوئی ہیں ‪.‬‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) ٹھیک ہے نہیں پوچھتی ‪ .‬آئیں بیٹھیے نا یہاں ‪.‬‬

‫میں ان دونوں کے ساتھ اپنے پلنگ پہ بیٹھ گیا اور امبرین کے اصرار پہ ایک اور انگلش مووی کی اسٹوری سنانے لگا ‪ .‬وہ دونوں‬
‫معصومیت بھرے انداز میں میرے دائیں بائیں کندھے سے لگ کے کہانی سنتی رہیں ‪.‬‬

‫پھر ہم رات کے کھانے کے وقت تک کمرے سے نہیں نکلے ‪ .‬کھانے کے بعد ہم سب نے اکٹھے کچھ دیر چہل قدمی کی اور‬ ‫ِ‬
‫پھر سونے کے لیے اپنے اپنے کمروں کی طرف بڑھ گئے ‪ .‬مجھے تو ابھی سونا نہیں تھا ‪ .‬رات ‪ 11‬بجے کا انتظار جو تھا‬
‫ِ‬

‫رات ‪ 11‬بجنے سے ‪ 100‬منٹ پہلے ہی میں اپنے کمرے سے نکل آیا ‪ .‬پہلے پوری حویلی کا ایک رائونڈ لگایا اور سب کے سونے‬
‫کا یقین ہونے کے بعد ٹھیک ‪ 11‬بجے میں مہرین آپی کے کمرے کے دروازے پہ کھڑا تھا ‪ .‬دروازہ آج اندر سے لوک نہیں تھا ‪.‬‬
‫ہینڈل گھماتے ہی دروازہ کھل گیا ‪ .‬سامنے ہی مہرین آپی گرین کلر کے ریشمی ڈریس میں اپنے پلنگ پہ گھبرائی ہوئی سی بیٹھی‬
‫تھیں ‪ .‬ان کی نظریں دروازے پہ جمی ہوئی تھیں ‪ .‬یقینا میرا ہی انتظار تھا ُانہیں ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬تھینکس آپی ‪ .‬میری اتنی سی خواہش مان کے آپ نے میرا ِدل خوش کر دیا ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬سنی ‪ .‬کسی کو پتا تو نہیں چلے گا نا ؟ مطلب اگر کسی کو پتا چال کہ تم رات کو میرے کمرے میں آئے تھے تو غلط تو نہیں‬
‫سمجھے گا نا ؟‬

‫میں ‪ :‬بے فکر رہیں آپی ‪ .‬سب سو رہے ہیں ‪ .‬میں کمرے کا دروازہ بھی لوک کر دیتا ہوں ‪ .‬کوئی آئے گا تو پتا چل جائے گا ‪.‬‬

‫پھر ان کی طرف بڑھ گیا ‪.‬‬


‫میں نے مڑ کے دروازہ لوک کیا اور ِ‬

‫آپی ‪ :‬سنی تم کچھ ‪ . . .‬کچھ غلط تو نہیں کرو گے نا ؟‬


‫تسلی دیتے ہوئے ) میں کچھ نہیں کروں گا آپی ‪ .‬جو بھی کرنا ہو گا آپ ہی کریں گی ‪ .‬شاید اسی طرح آپ کو مجھ‬
‫ّ‬ ‫میں ‪ ( :‬آپی کو‬
‫پہ یقین آ جائے ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬برا نا ماننا سنی ‪ .‬دراصل پہلی بار ہے نا ‪ .‬ڈر لگ رہا ہے ‪.‬‬

‫میں نے آپی کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا اور آگے بڑھ کے ان کے پاس ان کے پلنگ پہ بیٹھ گیا ‪ .‬آپی کافی دیر تک گھبرائی‬
‫پھر کچھ ہمت کر کے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ‪.‬‬‫ہوئی سی بیٹھی رہیں ‪ِ .‬‬

‫آپی ‪ :‬سنی ‪ . .‬مجھے اپنی بانہوں میں لے لو ‪ .‬مم ‪ . . . .‬مجھ سے نہیں ہو گا ‪.‬‬

‫میں ‪ ( :‬کچھ سوچتے ہوئے ) آپی ‪ . . . .‬لیٹ کے کریں ؟‬

‫سر ہالیا تو میں اسی طرح ٹانگیں نیچےلٹکائے پلنگ پہ لیٹ گیا اور ُانہیں اپنے‬
‫میری بات پہ آپی نے ہچکچاتے ہوئے ہاں میں َ‬
‫پھر انہوں نے خود کو میری‬ ‫اوپر کھینچ لیا ‪ .‬پہلے تو وہ کچھ گھبرا سی گئیں اور خود کو چھڑانے کی کوشش کرتی رہیں مگر ِ‬
‫سر رکھے خاموش‬ ‫بانہوں میں ڈھیال چھوڑ دیا ‪ .‬میں نے کچھ دیر ُانہیں یونہی بانہوں میں جکڑے رکھا اور وہ میرے کندھے پہ َ‬
‫پھر میں نے دونوں ہاتھوں میں ان کا چہرہ پکڑ کے ان کے ہونٹ اپنے ہونٹوں سے‬ ‫اور پر سکون سی میرے ُاوپر لیٹی رہیں ‪ِ .‬‬
‫پھر انہوں‬‫لگائے اور ان کو ہونٹوں کو چومنا اور چوسنا شروع کر دیا ‪ .‬کچھ دیر تو وہ مدھوش اور سا کت ( اسٹل ) رہیں لیکن ِ‬
‫نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کر دیا اور بڑے مزے سے میرے ہونٹ چومنے لگیں ‪ .‬ہم کافی دیر ایک دوسرے کے ہونٹ چومتے‬
‫رہے ‪ .‬ان کے ہونٹوں میں عجیب سا نشہ تھا ‪ .‬ایسا نشہ کہ ایک بار ُانہیں چومنے کے بعد کبھی چھوڑنے کو ِدل نہیں کرتا تھا ‪ .‬یوں‬
‫لگتا تھا کوئی رس ٹپک رہا ہو ان ہونٹوں سے جو مجھے مزے اور سرور کی دنیا کی سیر کرا رہا تھا ‪ .‬میں بھی مدھوش سا ہو گیا‬
‫‪ .‬تھا ‪ .‬ہوش تب آیا جب آپی اچانک ہی مجھ سے الگ ہو کے سائڈ پہ ہو گئیں‬

‫اور یہ دیکھ کے میرے تو ہوش ہی اڑ گئے کہ وہ اپنی قمیض نیچے کر رہی تھیں جو نا جانے کب اور کیسے شاید مجھ سے ہی‬
‫اوپر ہو گئی تھی اور ان کا برا بھی اپنی جگہ پہ نہیں تھا جسے انہوں نے خود ہی ٹھیک کیا تھا ‪ .‬پتا نہیں ان کے ہونٹوں کی لذت‬
‫میں سرشار میں نے کب ان کی قمیض اوپر کر کے ان کے بوبز پہ سے برا ہٹا دیا تھا ‪ .‬اور اب ان کا سرخ چہرہ ‪ ،‬چڑھتی ہوئی‬
‫سانسیں ‪ ،‬جھکی ہوئی نظریں اور کانپتے ہوئے ہاتھ مجھے ندامت اور شرمندگی کے سمندر میں غرق کر رہے تھے ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬سوری آپی ‪ .‬مجھے پتا نہیں یہ کیسے ہو گیا ‪ .‬مگر قسم سے میں نے یہ جان بوجھ کے نہیں کیا ‪ .‬پتا نہیں کیسے ہو گیا یہ سب‬
‫مجھ سے ‪ .‬میں تو آپ کے ہونٹ چومتے ہوئے نشے کی سی کیفیت میں تھا ‪ .‬پتا نہیں کب یہ سب ہو گیا ‪.‬‬

‫آپی ‪ ( :‬کانپتی ہوئی آواز میں ) ٹھیک ہے ‪ .‬تم جاؤ ‪ .‬اور کسی کو پتا نہیں چلنا چاہیے کہ تم یہاں تھے ‪.‬‬

‫پھر بھی میں اپنے اندر ندامت محسوس کر رہا تھا ‪ .‬مجھے ایسا نہیں کرنا‬ ‫میری معذرت انہوں نے قبول کر تو لی تھی مگر ِ‬
‫چاہیے تھا ‪ .‬ابھی آپی ِاس کے لیے ذہنی طور پہ تیار نہیں تھیں اور میری یہ حرکت ان کی نظروں سے مجھے ہمیشہ کے لیے گرا‬
‫سکتی تھی ‪ ،‬میرا اعتبار ہمیشہ کے لیے ختم کر سکتی تھی ‪ .‬پتا نہیں میں یہ سب کیوں اور کیسے کر بیٹھا تھا ‪.‬‬

‫پھر تھک‬ ‫اپنے کمرے میں پہنچ کے بھی میں کافی دیر تک شرمندگی محسوس کرتے ہوئے بے چینی سے ادھر ُادھر ٹہلتا رہا ‪ِ .‬‬
‫پھر نا جانے کب مجھے نیند آ گئی ‪.‬اگلی صبح آنکھ کھلنے سے پہلے ہی مجھے یوں محسوس‬ ‫کے اپنے پلنگ پہ گر سا گیا اور ِ‬
‫سر کسی کی نرم گود میں ہے اور کوئی اپنی نرم انگلیوں سے میرے بال سہال رہا ہے ‪ .‬یقینا یہ میری بہنوں میں‬ ‫ہوا جیسے میرا َ‬
‫سے ہی کوئی ایک تھی ‪ .‬آنکھ کھولی تو مہرین آپی کا مسکراتا ہوا چہرہ میرے سامنے تھا ‪ .‬انہوں نے اب تک وہی رات والے‬
‫گرین کلر کے ریشمی کپڑے پہن رکھے تھے اور ان کی آنكھوں کے سرخ دوڑے ظاہر کر رہے تھے کہ ساری رات وہ بالکل نہیں‬
‫سوئیں‬

‫میں ‪ :‬آپی آپ ؟ آپ مجھ سے ناراض نہیں ہیں نا ؟ قسم سے میں نے جان بوجھ کے کچھ نہیں کیا تھا ‪ .‬پتا نہیں کیسے ہو گیا‬

‫آپی ‪ :‬میں جانتی ہوں یہ سب کیسے ہو گیا ‪ِ .‬اس میں تمہارا اتنا قصور نہیں تھا جتنا میرا تھا ‪.‬‬
‫میں ‪ :‬کیا مطلب ؟‬

‫آپی ‪ :‬تم جب میرے ہونٹ چوم رہے تھے تو میں نے تمہارے ھاتھوں کو اپنی چھاتی ( بوبز ) کے پاس محسوس کیا تھا ‪ .‬پہلے تو‬
‫چبھ رہا ہے تو میں ذرا اوپر اٹھ گئی ‪ .‬اور میرے اوپر ہوتے ہی تم نے میری‬
‫پھر سوچا شاید تمھیں کچھ ُ‬
‫میں کچھ سمجھی نہیں ‪ِ .‬‬
‫پھر مزہ آنے لگا ‪ .‬میں نے سوچا اگر ایسے اتنا‬
‫چھاتی ( بوبز ) کو سہالنا اور دبانا شروع کر دیا ‪ .‬پہلے تو مجھے عجیب سا لگا ‪ِ .‬‬
‫مزہ آ رہا ہے تو قمیض کے بغیر کتنا مزہ آئے گا ‪ .‬اسی لیے میں نے قمیض اوپر کر دی تھی ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬آپ نے خود ‪ . .‬؟‬

‫آپی ‪ :‬ہاں ‪ . . .‬لیکن صرف قمیض ‪ .‬برا تم نے خود ‪ . . . .‬اور اسی لیے تو میں گھبرا کے تم سے الگ ہو گئی تھی کہ کہیں کچھ ‪. . .‬‬

‫سر پکڑ کے رہ گیا ‪ .‬انجانے میں مجھ سے یہ کیسی حرکت سرزد ہو گئی تھی ‪ .‬اگر آپی سچ‬ ‫آپی کی بات سن کے میں بے اختیار َ‬
‫پھر وہ کبھی میرا یقین کر پاتیں ؟‬
‫مچ ناراض ہو جاتیں تو ُانہیں منانا میرے لیے کتنا مشکل ہو جاتا ‪ .‬کیا ِ‬

‫میں ‪ :‬سوری آپی ‪ .‬یہ سب انجانے میں ہوا ہو گا ‪ .‬میں نے جان بوجھ کے نہیں کیا ‪ .‬میں تو نشے کی سی کیفیت میں تھا ‪ .‬آپ کے‬
‫پھر کچھ ہوش ہی نہیں رہتا ‪.‬‬
‫ہونٹ اتنے رسیلے اور دلکش ہیں کہ ‪ِ . . .‬‬

‫پھر معافی مانگتے ہوئے اپنی بےخودی کی وجہ بتائی تو شرم سے آپی کا چہرہ سرخ پڑ‬ ‫میں نے آپی کا ہاتھ پکڑ کے ایک بار ِ‬
‫یوی شرماتی‬ ‫ب ِ‬
‫گیا ‪ .‬ہونٹوں پہ بھی بڑی پیاری سی مسکراہٹ سج گئی ‪ .‬آپی یوں شرما رہی تھیں جیسے شوہر کے تعریف کرنے پہ ِ‬
‫ہے ‪ .‬اور انجانے میں شاید میں ان کی ِاس فطری خواہش کی بھی تسکین کر گیا تھا ‪.‬‬

‫ابھی کل ہی تو ان سے سنا تھا کہ ان کا دِل چاہتا تھا کوئی ُانہیں دیکھنے اور سراہنے واال ہو ‪ ،‬کوئی ان کے حسن کی تعریف کرے‬
‫‪ .‬اور ابھی ان سے معذرت کرتے ہوئے میں ان کے ہونٹوں کی ایسی تعریف کر گیا تھا کہ اچھی بھلی بولڈ لڑکی بھی شرما جاتی ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬تمھیں واقعی میرے ہونٹ اتنے اچھے لگتے ہیں سنی ؟ ِدل رکھنے کے لیے تو نہیں کہہ رہے نا ؟‬

‫میں ‪ :‬نہیں آپی قسم سے ‪ .‬میرا تو رات کو ِدل ہی نہیں کر رہا تھا کہ اپنے ہونٹ آپ کے ہونٹوں سے الگ ہونے دوں ‪ .‬اتنا مزہ آ رہا‬
‫تھا کہ میں بھال ہی بیٹھا تھا کہ میں کہاں ہوں اور کیا کر رہا ہوں ‪ .‬اسی لیے تو مجھ سے وہ حرکت ہو گئی ‪.‬‬

‫پھر میری بھی تو غلطی تھی ‪ .‬تم شرمندہ مت ہو ‪.‬‬


‫آپی ‪ :‬کوئی بات نہیں ‪ .‬میں ناراض نہیں ہوں ‪ .‬اور ِ‬

‫میں ‪ :‬تو ِاس خوشی میں منہ تو میٹھا کر دیں ‪.‬‬

‫میری بات سن کے آپی پہلے تو کچھ نہیں سمجھیں اور الجھن بھری نظروں سے مجھے دیکھتی رہیں ِ‬
‫پھر ان کی آنكھوں میں‬
‫جیسے اچانک ہی چمک سی آ گئی ‪ .‬وہ میری بات کا مفہوم سمجھ گئی‬

‫سر جھکایا اور اپنے ہونٹ‬‫اور ان کے ہونٹوں کی مسکراہٹ ِاس بات کا واضح اشارہ دے رہی تھی ‪ .‬اگلے ہی لمحے انہوں نے اپنا َ‬
‫پھر نشے کی سی کیفیت میں خود کو فضاؤں میں اڑتا ہوا محسوس کرنے لگا ‪.‬‬ ‫میرے ہونٹوں سے چپکا دیے اور میں ایک بار ِ‬
‫عد میں‬‫ب ْ‬
‫پھر کوئی ایسی حرکت نا ہو جائے جو َ‬ ‫مگر ِاس بار میں نے اپنے ھاتھوں کو اپنی کمر کے نیچے دبا لیا تھا کہ کہیں ِ‬
‫مجھے ان سے شرمندہ کر دے ‪ .‬نا جانے کتنی دیر ہم دونوں یوں ہی ایک دوسرے کے ہونٹوں سے ہونٹ چپکائے مستی میں ڈوبے‬
‫ً‬
‫فورا ہی مجھ سے‬ ‫رہے ‪ .‬ہوش تب آیا جب دروازے پہ دستک کے ساتھ نورین آپی کی آواز سنائی دی اور ان کی آواز سن کے آپی‬
‫الگ ہو کے بیٹھ گئیں ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬آپی یہ آپ کیا کر رہی تھیں ؟ اگر میری جگہ کسی اور نے دیکھ لیا ہوتا تو ‪ . . .‬جانتی ہیں کتنا بڑا طوفان کھڑا ہو‬
‫سکتا تھا ؟‬

‫ابا اتنی صبح صبح ِاس طرف‬


‫مہرین آپی ‪ :‬مجھے خوامخواہ ڈرانے کی کوشش نا کرو لڑکی ‪ .‬تمھیں اچھی طرح پتا ہے کہ امی ّ‬
‫کا رخ نہیں کرتے ‪ .‬اور تم تینوں تو اپنے رازدار ہو ‪ .‬ہمارے سب دکھ سکھ سانجھے ہیں ‪ .‬اگر تمہارے عالوہ ثمر ین اور امبرین‬
‫انداز پہ مجھے حیرت ہو رہی تھی ‪ .‬ورنہ میری‬
‫ِ‬ ‫بھی دیکھ لیتیں تو بھی کوئی پریشانی کی بات نہیں تھی ‪ .‬مہرین آپی کے پر اعتماد‬
‫تو اب تک بری حالت تھی ‪ .‬زندگی میں پہلی بار رنگے ھاتھوں پکڑا گیا تھا اور وہ بھی اپنی ہی بہن کے ساتھ ‪ ( .‬کسی غیر لڑکی‬
‫سے میں کبھی قریب بھی نہیں ہوا تھا ‪ ) .‬اگر نورین آپی کی جگہ کسی مالزمہ نے جھانک لیا ہوتا تو اب تک شاید پوری حویلی‬
‫‪ .‬میں تباہی مچ گئی ہوتی‬

‫\‬

‫نورین آپی ‪ :‬خدا کی بندی ‪ .‬دروازہ ہی بند کر لیتیں ‪ .‬اگر ہم تینوں کی بجائے کسی مالزمہ نے جھانک لیا ہوتا تو ؟‬

‫نورین آپی کو بھی وہی خدشہ تھا جو مجھے تھا ‪ .‬اور ان کی یہ بات سن کے تو مہرین آپی کو بھی صورت حال کی سنگینی کا‬

‫احساس ہوا تھا ‪ .‬اب ان کے چہرے کا رنگ بھی اڑا ہوا تھا ‪.‬‬

‫مہرین آپی ‪ :‬تم ٹھیک کہہ رہی ہو نورین ‪ .‬مجھ سے واقعی بڑی غلطی ہو گئی ‪ .‬بس خیال ہی نہیں رہا ‪ .‬سنی کو جگانے آئی تھی تو‬
‫عد میں اچانک ہی ‪. . .‬‬
‫ب ْ‬
‫اس وقت تو موڈ نہیں تھا ‪ِ .‬اس لیے دروازہ بھی کھال چھوڑ دیا ‪َ .‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬خدا کے لیے احتیاط کیا کریں آپی ‪ .‬ایسے کاموں کے لیے یہ وقت بالکل مناسب نہیں ہے اور ِ‬
‫پھر ایسی‬

‫الپرواہی ‪ . . . .‬آئندہ اگر کچھ نا بھی کرنا ہو تو اکیلے میں دروازہ بند کر لیا کریں ‪ .‬بلکہ میں تو کہتی ہوں کہ سنی کے ساتھ جب‬
‫بھی ہم چاروں میں سے کوئی ایک یا چاھے سب ایک ساتھ بھی ہوں تو دروازہ بند ہی ھونا چاہیے‬

‫مہرین آپی ‪ :‬پکا وعدہ ‪ .‬آئندہ ایسی کوئی شکایت نہیں ہو گی ‪.‬‬

‫نورین آپی ‪ :‬ٹھیک ہے ‪ .‬آپ جا کے ثمر ین اور امبرین کو جگہ دیں ‪ .‬میں ابھی آتی ہوں ‪.‬‬

‫مہرین آپی ‪ :‬اب میرے سامنے بھی شرماؤ گی ؟‬

‫نورین آپی ‪ :‬نہیں آپ جائیے ‪ .‬میں اتنی بے شرم نہیں ہوں ‪.‬‬

‫نورین آپی کی بات سن کے مجھے پہلی بار اندازہ ہوا کہ وہ بھی ِاس وقت کسی خاص موڈ میں آئیں تھیں ‪ .‬اور مہرین آپی بھی یہی‬
‫انداز میں مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر چلی گئیں تو نورین آپی نے آگے بڑھ کے کمرے کا‬ ‫ِ‬ ‫بات محسوس کر کے معنی خیز‬
‫دروازہ بند کر کے لوک کر دیا ‪.‬‬

‫میں ‪ ( :‬کچھ گھبراتے ہوئے ) آپی آپ کیا کرنے لگی ہیں ؟‬

‫آپی ‪ :‬تمہاری جان کیوں نکلی جا رہی ہے ؟ فکر مت کرو ‪ .‬تمہاری عزت نہیں لوٹنے لگی ‪ .‬بس تم سے ایک بات کرنی ہے‬

‫میں ‪ :‬تو بات کرنے کے لیے دروازہ لوک کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟‬

‫آپی ‪ :‬میں آپی کی طرح الپرواہی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی ‪ .‬یہ ضروری تھا ‪ .‬اب ادھر بیٹھو اور بات سنو میری وہ میرے ساتھ‬
‫میرے پلنگ پہ بیٹھ گئیں ‪ .‬اور کافی دیر تک اپنی انگلیاں مروڑتے ہوئے شاید کچھ کہنے کے لیے ہمت جمع کرتی رہیں ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬سنی ! تمھیں میں کیسی لگتی ہوں ؟ مطلب اگر تم مجھے ایک مرد کی نظروں سے دیکھو تو ‪. . . .‬‬

‫میں ‪ :‬آپ کسی بھی مرد کا آئیڈیل ہو سکتی ہیں آپی ‪ .‬بری لگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬ہم چاروں کی قسمت میں کسی مرد کا آئیڈیل بننا نہیں لکھا سنی ‪ .‬تمہاری نظروں میں اپنے لیے پسندیدگی دیکھی تو اپنے ِدل‬
‫کی بات کہنے کی ہمت کر رہی ہوں ‪ .‬دیکھو ناراض مت ھونا ‪ .‬اگر برا لگے تب بھی پیار سے منع کر دینا ‪ .‬تمہاری ناراضگی میں‬
‫برداشت نہیں کر پاؤں گی ‪.‬‬
‫میں ‪ :‬آپ کھل کے کہیں آپی ‪ .‬میں وعدہ کرتا ہوں ناراض نہیں ہوں گا ‪.‬‬

‫آپی ‪ ( :‬ہچکچاتے ہوئے ) میں تم سے ‪ . . .‬سح ‪ . . . . . . .‬شادی ‪ . . .‬کرنا ‪ . .‬شادی کرنا چاہتی ہوں ‪.‬‬

‫میں ‪ ( :‬حیران ہو کر ) کیا ؟ مگر آپ سے میری شادی کیسے ہو سکتی ہے ؟ بہن بھائی کا نکاح نہیں ہو سکتا ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬نکاح سب کے سامنے ہوتا ہے ‪ ،‬جو نہیں ہو سکتا ‪ .‬مگر سہاگ رات تو ‪ . . .‬سب سے چھپ کے ہوتی ہے نا ‪ . .‬وہ تو ‪. . .‬‬

‫میں ان کی ِاس بات پہ بوكھال کے رہ گیا تھا ‪ .‬مجھے امید نہیں تھی کہ وہ اتنی جلدی مجھ سے یہ خواہش کر بیٹھیں گی ‪ .‬مجھے‬

‫یہ اندازہ تو تھا کہ اپنی شادی سے مایوسی نے میری بڑی دونوں بہنوں کو اپنے ارمان کچلنے پہ مجبور کر دیا ہے ‪ .‬اور اب جب‬
‫کہ میں نے انہیں ہر خواہش پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تو یقینا ُانہیں اپنی مردہ زندگی میں امید کی کرن نظر آنے لگی‬
‫تھی ‪ .‬مگر مجھے ہرگز یہ اندازہ نہیں تھا کہ نورین آپی اپنی شکستہ تمناؤں کی آگ میں اتنی جل رہی ہیں کہ کچھ دن بھی صبر‬
‫نہیں کر پائیں گی اور خود مجھ سے کہہ بیٹھیں گی ‪.‬‬

‫عد میں پچھتائیں گی تو نہیں ؟‬


‫ب ْ‬
‫پھر اچھی طرح سوچ لیں آپی ‪ .‬یہ آپ کا آخری فیصلہ ہے ؟ َ‬
‫میں ‪ :‬ایک بار ِ‬

‫آپی ‪ :‬دیکھو تم انکار کا حق رکھتے ہو ‪ .‬ظاہر ہے اگر تمہارا ِدل نہیں مانتا تو میں تمھیں مجبور نہیں کر سکتی ‪ .‬میں نے بس ِاس‬
‫لیے کہہ دیا تھا كہ شاید تم میری ان شکستہ آرزو ں کی تکمیل کر سکو ‪ .‬ورنہ عمر بھر ِاس آگ میں جلنا تو ویسے ہی نا صرف‬
‫میرا ‪ ،‬بلکہ ہم چاروں بہنوں کا مقدر ہے ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬میں سمجھتا ہوں آپی ‪ .‬ابھی امبرین اور ثمر ین تو معصوم ہیں ‪ .‬مگر آپ دونوں کے جذبات ‪ ،‬آپ کی خواہشات جو حسرت بن‬
‫کے آپ کو تڑپا رہی ہیں ‪ ،‬میں سب جانتا ہوں ‪ .‬اور میں ِدل میں تہیہ کر چکا تھا کہ اپنی چاروں بہنوں کے ِدل کی ہر تمنا خود‬
‫پوری کروں گا ‪ .‬مگر مجھے یہ امید نہیں تھی کہ آپ اتنی جلدی ‪ . . . . .‬مجھے تو لگتا تھا مہرین آپی ہی زیادہ ترسی ہوئی ہیں اور‬
‫آپ ان کی نسبت خود پہ زیادہ قابو رکھتی ہیں ‪ .‬مگر یہاں تو معاملہ ہی اُلٹا نکال ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬میں نے آپی سے بھی کبھی اپنے ِدل کی بات نہیں کی سنی ‪ .‬مگر انہوں نے مجھ سے اپنے ِدل کی کوئی بھی بات کبھی نہیں‬
‫چھپائی ‪ُ .‬انہیں بس اتنی حسرت تھی کہ کوئی ُانہیں دیکھ کے سراہے ‪ ،‬ان کی تعریف کرے ‪ .‬وہ مرد کے پیار کو ترسی ہوئی ہیں ‪.‬‬
‫ایسا پیار جو ہوس سے پاک ہو ‪ .‬جیسا کہانیوں میں ہوتا ہے ‪ .‬اور جس دن انہیں یقین ہو گیا کہ کوئی انہیں ویسا ہی پیار کرتا ہے تو‬
‫یقین کرو وہ اسے ہی اپنا سب کچھ سونپ دیں گی ‪ .‬سوچنے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگائیں گی میں ‪ :‬آپ کو ایسے پیار کی خواہش‬
‫نہیں تھی ؟‬

‫آپی ‪ :‬تمہاری نظروں میں وہ پیار چھلکتا میں نے پہلے دن سے ہی محسوس کر لیا تھا ‪ .‬جو شخص مجھے میری مر ضی سے‬
‫چاھے ‪ .‬اس کے پیار میں کیسا شک ؟‬

‫عد ‪ 11 .‬بجے مہرین آپی سے‬


‫ب ْ‬
‫میں ‪ :‬تعریف کے لیے شکریہ ‪ .‬اور آپ کی خواہش پہ آج رات ہی عمل ہو گا ‪ .‬لیکن ‪ 12‬بجے کے َ‬
‫پیار کرنے کا وقت طے ہے ‪.‬‬

‫آپی ‪ :‬کوئی بات نہیں ‪ .‬میں انتظار کروں گی ‪.‬‬

‫آپی یہ کہہ کے جانے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی تو میں نے ہاتھ پکڑ کے انہیں روک لیا ‪ .‬وہ بنا کچھ پوچھے دوبارہ بیٹھ گئیں تو‬

‫سپیشَل شاپنگ بیگ نکاال جس میں اسی مقصد کے لیے لیے‬‫میں اٹھ کے الماری کی طرف بڑھ گیا اور الماری کھول کے وہ ِا ْ‬
‫ہوئے سرخ ریشمی کپڑے تھے ‪ .‬میں نے ان میں سے ایک ڈریس نکال کے باقی اسی طرح واپس رکھ کے الماری بند کر دی اور‬
‫وہ ڈریس پلنگ کے پاس آ کے نورین آپی کو پکڑا دیا ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬آپ کا عروسی لباس ‪ .‬امید ہے پسند آئے گا ‪.‬‬

‫آپی ‪ ( :‬حیران ہو کر ) تم نے پہلے سے لیا ہوا تھا ؟‬


‫میں ‪ :‬انہی کپڑوں کے ساتھ ہی لیا تھا ‪ ،‬سب کے لیے ایک ایک ‪ .‬مگر اسی خاص موقع پر دینے کے لیے الگ رکھ لیا تھا‬

‫آپی ‪ :‬یعنی تم جانتے تھے کہ ہم چاروں باری باری اپنے نفس کے ھاتھوں مجبور ہو کے تم سے ضرور کہیں گی ؟‬

‫میری پیاری بہنیں‬

‫قسط نمبر ‪3‬‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫میں ‪ :‬یہ تو انسان کی فطری ضرورت ہے ‪ .‬جب ِاس ضرورت کو پورا کرنے کا ذریعہ سامنے موجود ہو تو کون بیوقوف انکار کر‬
‫پھر مجھے شکریہ‬ ‫کے خود پہ ظلم کرنا پسند کرے گا ؟ میری بات سن کے آپی مسکراتے ہوئے پلنگ سے اٹھ کھڑی ہوئی اور ِ‬
‫کہہ کے دروازے کی طرف بڑھ گئیں ‪ .‬آج رات میری اپنی بہنوں میں سے ایک سے سہاگ رات ہونی تھی اور مجھے صبح سے‬
‫تقریبا پچھلے دن کی طرح ہی گزرا ‪ .‬یعنی چاروں بہنوں کے ساتھ اپنے کمرے‬ ‫ً‬ ‫ہی یہ دن گزارنا مشکل لگ رہا تھا ‪.‬آج کا دن بھی‬
‫میں ہی وقت گزارا ‪ُ .‬انہیں ‪ 3 ، 2‬فلموں کی کہانیاں سنائیں ‪ .‬درمیان میں بس کھانے کا وقفہ ہوا ‪ ،‬ورنہ ہم پانچوں بہن بھائی سارا دن‬
‫ہی اکٹھے رہے ‪ .‬بہنوں نے اور خاص طور پہ چھوٹی دونوں نے تو خوب انجوئے کیا ہو گا ‪ .‬جب کہ مہرین آپی ‪ ،‬نورین آپی اور‬
‫میں بس مارے بندھے ہی وقت کاٹ رہے تھے ‪ .‬ہم تینوں کو ہی رات ہونے کا انتظار بڑی شدت سے تھا ‪ .‬اور مجھے تو کچھ زیادہ‬
‫سم سے لپٹ کے ان‬ ‫ج َ‬
‫ہی شدت سے انتظار تھا کہ مجھے ایک ہی رات میں دو مزے ملنے والے تھے ‪ .‬مہرین آپی کے سیکسی ِ‬
‫سے کس کرنا تھا اور نورین آپی کے ساتھ تو آج میری سہاگ رات تھی ‪ .‬مجھے سہاگ رات کا اتنا انتظار نہیں تھا جتنا ان کے‬
‫بوبز کا مزہ لینے کا ِدل کر رہا تھا ‪ .‬آج تک کسی بھی لڑکی کے اتنے ٹائیٹ بوبز میں نے نا دیکھے تھے ‪ ،‬نا سنے تھے ‪ .‬اور‬
‫محسوس تو میں نے صرف اپنی بہنوں کے بوبز ہی کیے تھے سو یہ بات تو میں کہہ ہی سکتا تھا کہ میری چاروں بہنوں میں‬
‫پھر‬‫صرف نورین آپی کے بوبز ہی اتنے ٹائیٹ اور سیکسی تھے ‪ .‬دن میں ایک آدھ بار موقع ملنے پر مہرین آپی نے مجھے آج ِ‬
‫رات ‪ 11‬بجے ان کے کمرے میں آنے کی یاد دہانی کروا دی تھی اور نورین آپی کی آنكھوں سے چھلکتی مستی تو کچھ کہنے کی‬
‫پھر رات کو سب اپنے اپنے کمروں میں‬ ‫ضرورت ہی نہیں چھوڑ رہی تھی ‪ .‬خیر خدا خدا کر کے وہ دن گزرا ‪ ،‬شام ہوئی اور ِ‬
‫سونے چلے گئے ‪ .‬آج کی رات ہم ‪ 3‬افراد کو نیند نہیں آنے والی تھی ‪ ،‬یعنی میں ‪ ،‬مہرین آپی اور نورین آپی ‪ .‬ٹھیک ‪ 11‬بجے میں‬
‫تسلی کرنے کے بعد مہرین آپی کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ آج بلو ریشمی ڈریس میں تھیں اور ڈریس کی ڈوریاں آج پہلی‬ ‫ّ‬ ‫سب‬
‫بار انہوں نے ٹائیٹ کر کے باندھی تھیں جس سے ان کے سیکسی بوبز واضح ہو رہے تھے ‪ ( .‬پہلے جب انہوں نے گرین ڈریس‬
‫پہنا تھا تو فٹنگ والی ڈوریاں انہوں نے ٹائیٹ نہیں کی تھیں ‪ِ ،‬اس لیے بوبز باہر سے زیادہ محسوس نہیں ہو رہے تھے ) میں‬
‫جیسے ہی دروازہ لوک کر کے ان کے پلنگ کے نزدیک پہنچا ‪ ،‬انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کے کھینچا اور خود پلنگ پہ لیٹ کے‬
‫مجھے اپنے اوپر گرا لیا ‪ .‬آج ان کے انداز میں وہ کل والی جھجک نہیں تھی اور نا ہی انہیں ڈر تھا کہ کہیں میں حد سے گزر کے‬
‫کچھ گڑبڑ نا کر دوں‬

‫میں بھی باتوں میں وقت ضائع نا کرتے ہوئے سیدھا ان کے ہونٹوں پہ ٹوٹ پڑا ‪ .‬میں نے اتنی چاہت اور شدت سے ان کے ہونٹ‬
‫پھر دنیا کی ہر شہ میرے ذہن سے خارج ہو گئی ‪ .‬اب یہی ہونٹ میرے لیے کل کائنات تھے ‪ .‬آپی نے‬ ‫چومنے اور چوسنے لگا کہ ِ‬
‫اپنے بازؤں سے مجھے جکڑا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ مجھے اپنی جانب یوں کھینچ رہے تھے جیسے وہ مجھے اپنے وجود میں‬
‫سما لینا چاہتی ہوں ‪ .‬وہ میرے نیچے دبی ہوئی ہونے کے باوجود ہلکی سی بھی تکلیف کا اظہار نہیں کر رہی تھیں اور نا ہی سانس‬
‫رکنے کی سی کیفیت میں لگ رہی تھیں ‪ .‬بلکہ اتنی پر سکون تھیں جیسے یہ سب ان کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہو ‪ .‬میں تو ان‬
‫پھر انہوں‬‫کے ہونٹ چومتے ہوئے یوں مدھوش تھا کہ شاید ساری رات بھی لگا رہتا تو وقت گزرنے کا احساس ہی نا رہتا ‪ .‬مگر ِ‬
‫نے خود ہی میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام کے الگ کیا تو مجھے ہوش آیا ‪ .‬میں نے سرشار سی نظروں سے انہیں دیکھا تو ان‬
‫‪ .‬کی آنكھوں میں بھی سب کچھ پا لینے کی خوشی کی چمک نظر آ رہی تھی‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬بس کرو سنی ‪ .‬ورنہ میں خود پہ اختیار کھو دوں گی ‪ .‬اب جاؤ‬

‫پھر پلنگ سے اتر کے کھڑا ہو گیا ‪ .‬وہ بھی میرے ساتھ‬


‫ان کا حکم تھا جو مجھے ماننا ہی تھا ‪ .‬سو میں ان کے اوپر سے اٹھا اور ِ‬
‫پھر میرے ساتھ دروازے تک میرے ساتھ ہی آئیں ‪ .‬میں دروازے سے باہر نکال تو انہوں نے مجھے گلے‬ ‫ہی کھڑی ہو گئیں اور ِ‬
‫لگانے کے بعد رخصت کیا ‪ .‬میرے قدم نشے کی سی کیفیت میں لڑکھڑا رہے تھے اور اب مجھے نورین آپی کے کمرے میں بھی‬
‫جانا تھا ‪.‬نورین آپی کے کمرے کا دروازہ لوک نہیں تھا ‪ .‬ہینڈل گھماتے ہی دروازہ کھل گیا اور میری نظروں نے اپنے سامنے‬
‫قیامت کا نظارہ دیکھا ‪ .‬چاروں بہنوں کے لیے سرخ ریشمی کپڑے لیتے ہوئے میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ لباس کسی‬
‫کو ایسا قیامت خیز حسن دے سکتا ہے ‪ .‬میرے سامنے ِاس وقت واقعی قیامت ہی موجود تھی ‪ .‬نورین آپی سرخ ریشمی لباس میں‬
‫سامنے پلنگ پہ بیٹھی میری ہی منتظر تھیں اور واقعی ِاس وقت قیامت لگ رہی تھیں ‪ .‬قمیض کی فٹنگ والی ڈوریاں انہوں نے‬
‫کچھ زیادہ ہی ٹائیٹ کی ہوئی تھیں جس سے ان کا قیامت خیز حسن کچھ اور بھی قیامت لگ رہا تھا اور اس پہ سب سے بڑی قیامت‬
‫‪ . . . . . . . .‬ہائے ‪ . . . . . .‬کیا بتاؤں ‪ . . . . . . . .‬انہوں نے نیچے سے برا نہیں پہنا ہوا تھا ‪ .‬اور برا کے بغیر ان کے ٹائیٹ بوبز‬
‫سرخ ریشمی قمیض کے اندر قیامت کا منظر پیش کر رہے تھے ‪ .‬اور ان کے نپلز بھی واضح محسوس ہو رہے تھے ‪ .‬بوبز تو‬
‫اتنے ٹائیٹ تھے اور قمیض ان سے یوں چپکی ہوئی تھی جیسے ان کے اندر رکھ کے ٹائیٹ سیل پیک کر دیا گیا ہو ‪ .‬ہائے میں مر‬
‫جاؤں ایسی قیامت کا منظر تھا کہ ہوش گم ہوئے جا رہے تھے ‪.‬بڑی مشکل سے میں نے کانپتے ہوئے ھاتھوں سے کمرے کا‬
‫تقریبا گھسیٹتے ہوئے ان کے پلنگ تک پہنچا اور پلنگ پہ جیسے گر سا‬‫ً‬ ‫پھر اپنی لڑکھڑاتی ہوئی ٹانگوں کو‬ ‫دروازہ لوک کیا اور ِ‬
‫گیا ‪ .‬میری ٹانگوں سے جان ہی نکلی جا رہی تھی ‪ .‬ایسا کوئی منظر دیکھنے کے لیے میں شاید ذہنی طور پہ تیار نہیں تھا ‪ .‬مجھے‬
‫پتا ہی نا تھا کہ میری بہن ایسے قیامت خیز حسن کی ما لک ہے جو کسی کے بھی ہوش ُاڑانا تو معمولی بات ہے ‪ ،‬کسی کو ہارٹ‬
‫‪ .‬اٹیک بھی کروا سکتا تھا‬

‫میں ‪ :‬کیوں جان لینے پہ تلی ہوئی ہیں آپی ‪ .‬میں ایسے جلووں کی تاب نا ال سکا تو ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬یہ رات میری بہت بڑی حسرت ہے سنی ‪ .‬آج یہ رات مجھے ملی ہے تو میں کوئی کمی کیسے چھوڑ سکتی تھی‬

‫میں ‪ :‬کامی ‪ . . . . .‬ارے ما ر ڈالنے میں کیا کسر چھوڑی ہے آپ نے ؟ اب تک ہوش اڑے ہوئے ہیں ‪ .‬یقین ہی نہیں آ رہا کہ یہ‬
‫قیامت میرے ہی سامنے موجود ہے ‪ .‬کہاں چھپا رکھا تھا اتنا قیامت خیز حسن آپ نے ؟‬

‫آپی ‪ :‬تعریف کا شکریہ ‪ .‬مگر اب اپنے ِدل کو سنبھالو‪ .‬ابھی ہمیں بہت سے مرحلوں سے گزرنا ہے اور رات گزرتی چلی‬

‫‪ .‬جا رہی ہے‬

‫میں ‪ :‬میں یہاں لیٹ جاؤں ؟‬

‫جازت دے دی تو میں جوتے اتار کے ان کے قریب سیدھا‬ ‫سر ہال کہ گویا اِ َ‬‫جازت طلب کرنے پہ آپی نے مسکراتے ہوئے َ‬ ‫میرے ِا َ‬
‫سم کی خوشبو مجھے پاگل کیے دے رہی تھی اور ایک قیامت کو‬ ‫ج َ‬ ‫پھر وہ بھی میرے قریب ہی لیٹ گئیں ‪ .‬ان کے ِ‬ ‫لیٹ گیا اور ِ‬
‫پھر میں نے‬ ‫اپنے پہلو میں لٹائے میں گویا جان کنی کی سی کیفیت میں تھا ‪ .‬کافی دیر لگی مجھے اپنے آپ کو سنبھالنے میں اور ِ‬
‫ہاتھ بڑھا کے انہیں اپنی طرف کھینچا تو وہ خود ہی میرے اوپر آ لیٹیں ‪ .‬ان کے ٹائیٹ بوبز میرے سینے میں ایسے کھب گئے تھے‬
‫پھر سے بے ترتیب ہونے لگیں ‪ .‬میں نشے کے سمندر میں‬ ‫جیسے پسلیاں توڑ کے اندر گھس رہے ہوں ‪ .‬میرے ِدل کی دھڑکنیں ِ‬
‫ڈوبتا جا رہا تھا اور سہارا لینے کے لیے میں نے آپی کی کمر کو جکڑ لیا تھا جس سے ان کے بوبز مزید میرے سینے میں گھس‬
‫گئے تھے ‪ .‬مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے ان کے بوبز میرے ِدل کی دیواروں کے آر پا ر ہو گئے ہوں ‪ .‬مجھے کچھ پتا نہیں میں‬
‫کب تک یوں ہی بے سدھ سا ُانہیں اپنے اوپر لٹائے بے حرکت لیتا رہا کہ آپی نے خود ہی میرے ہونٹ چومتے ہوئے مجھے ہوش‬
‫پھر مجھے پتا نہیں کیا ہوا کہ میں ُانہیں اپنے اوپر سے ہٹا کے خود ان کے اوپر آیا اور‬
‫کی دنیا میں واپس آنے پہ مجبور کر دیا ‪ِ .‬‬
‫ان کے بوبز پہ ( قمیض کے اوپر سے ہی ) ٹوٹ پڑا ‪ .‬میں نے قمیض کے اوپر سے ہی ان کے بوبز کو اتنا سک کیا کہ آپی کی‬
‫لذت آمیز کراہیں مجھے صاف سنائی دینے لگیں‬

‫آپی ‪ :‬سنی ‪ . . .‬قمیض اتار دوں ؟‬

‫میں ‪ :‬نہیں ‪ . . .‬ایسے ہی رہنے دیں ‪ .‬کیا پتا وہ جلوہ میں برداشت نا کر پاؤں‬
‫پھر سے ان کے بوبز کو قمیض کے اوپر سے سک کرنے لگا ‪ .‬یہاں تک کہ ان کی‬ ‫میری بات سن کے وہ ہنس پڑیں اور میں ِ‬
‫قمیض وہاں سے پوری گیلی ہو گئی تو میں رک گیا ‪ .‬میرے خیال میں اب وہ مر حلہ آ گیا تھا کہ اصل کام کی شروعات کی جا‬
‫سکے ‪ .‬میں نے ان کے بوبز سے بمشکل نظر ہٹا کے کسی آئل یا لوشن کی تالش میں آس پاس نظریں دوڑائیں تو سائڈ ٹیبل پہ ہی‬
‫مجھے لوشن کی بوتل نظر آ گئی ‪ .‬شاید آپی نے پہلے سے ہی یہ سب سوچ رکھا تھا اور انتظام پورا رکھا تھا ‪ .‬میں نے لوشن اٹھا‬
‫‪ .‬کے آپی کو دیکھا تو ان کی آنكھوں میں بے تابی سی نظر آئی ‪ .‬گویا کہہ رہی ہوں اتنی دیر کیوں کر رہے ہو ‪ .‬جلدی کرو‬

‫میں ‪ :‬آپی ‪ . . .‬پہلی بار کرنے سے بہت َد ْرد بھی ہو گا اور خون بھی نکلے گا ‪ .‬آپ کے اندر ایک پردہ ہو گا جو پھٹ جائے گا ‪ .‬آپ‬
‫تیار ہیں نا ؟‬

‫سر ہال دیا جیسے ُانہیں سب پتا ہو اور وہ ِاس کے لیے ذہنی طور پہ تیار ہوں ‪ ( .‬آگے بتانے‬
‫فورا ہاں میں َ‬
‫ً‬ ‫میرے سوال پہ آپی نے‬
‫سے پہلے میں یہ بات بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اپنے دیس میں آنے سے پہلے لندن میں ‪ ،‬میں ہمیشہ پینٹ شرٹ ‪ ،‬یا ٹراؤزر‬
‫عد میں نے شلوار قمیض پہننا شروع کر دیا تھا اور اب بھی میں شلوار قمیض میں ہی تھا ‪) .‬‬ ‫ب ْ‬
‫شرٹ پہنتا تھا ‪ .‬جبکہ یہاں آنے کے َ‬
‫پھر اپنی شلوار کھول کے پوری اتار دی اور ِاس کے‬ ‫میں ُانہیں وہیں لیٹا چھوڑ کے خود اٹھ کے ان کی ٹانگوں کے قریب آیا اور ِ‬
‫عد آپی کی شلوار بھی اتار دی ‪ .‬ان کی چوت پہ ایک بھی بال نہیں تھا ‪ .‬شاید آج ہی صاف کیے تھے اور ِاس رات کے لیے وہ‬ ‫ب ْ‬
‫َ‬
‫پورے اہتمام سے تیار ہوئی تھیں ‪ .‬ان کی چوت کے دیکھتے ہی میرا لن تن کے کھڑا ہو گیا جس پہ میں نے ڈھیر سارا لوشن لگا‬
‫‪ .‬کے اچھی طرح مال اور کچھ لوشن اپنی انگلی پہ لگا کے ان کی چوت کے اندر کی طرف لگایا تو ُانہیں جیسے جھٹکا سا لگا‬

‫میں ‪ :‬کیا ہوا آپی ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬کچھ نہیں میری جان ‪ .‬پہلی بار کسی مرد نے چھوا ہے ‪ .‬کرنٹ تو لگنا ہی تھا‬

‫پھر ُانہیں تیار رہنے کا کہتے ہوئے ان کی ٹانگیں کھول کے ٹانگوں کے درمیان آ گیا‬
‫‪ .‬میں ان کی بات سن کے مسکرایا اور ِ‬

‫دونوں ھاتھوں سے ان کی ٹانگیں اٹھا کے میں ان کی چوت کے قریب ہوا تو انہوں نے اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ کے‬
‫میری مشکل آسان کر دی ‪ .‬اب میں آسانی سے اپنے ہاتھ پلنگ پہ ان کے دائیں بائیں رکھتے ہوئے آگے کو جھکا تو میرا لن ان کی‬
‫چوت سے ٹکرانے لگا ‪ .‬ذرا سا اوپر نیچے ہونے پہ ہی لن ان کی چوت کے سوراخ پہ آ گیا جسے میں نے جھٹکا لگا کے اندر کیا‬
‫تو صرف ٹوپی ہی اندر جا سکی ‪ .‬ساتھ ہی آپی کی ہلکی سی آہ ‪ . .‬کی آواز بھی نکلی جس پہ میں نے کوئی خاص توجہ نا دیتے‬
‫ہوئے مزید زور لگایا تو ایک تہائی لن ان کی چوت کے اندر پہنچ گیا ‪ .‬آپی کو َد ْرد تو ِاس بار بھی ہوا تھا مگر انہوں نے کوئی آواز‬
‫نہیں نکالی تھی ‪َ .‬د ْرد برداشت کرنے کی کوشش میں انہوں نے بستر کی چادر کو مضبوطی سے بھینچ لیا تھا اورنچال ہونٹ بھی‬
‫‪ .‬دانتوں سے دبا رکھا تھا‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپی ‪ . .‬ابھی بہت َد ْرد برداشت کرنا ہے ‪ .‬اگر آپ سے برداشت نہیں ہو رہا تو میں ‪. .‬‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نہیں ‪ . . .‬میری فکر مت کرو ‪ . . . .‬اور رکے بنا آگے کرتے رہو ‪ .‬میں برداشت کر لوں گی‬

‫ان کے یقین دالنے پہ میں نے اپنا لن تھوڑا سا پیچھے کھینچ کے ایک بھرپور جھٹکا لگایا تو میرا لن آگے موجود ان کی سیل کو‬
‫چیرتا ہوا تین چوتھائی اندر چال گیا ‪ .‬آپی کے منہ سے ِاس بار آہ ‪ . . . . . .‬سی ‪ .‬سی ‪ .‬آہ ‪ . . . .‬کی آوازیں نکلیں ‪ .‬مگر بس ایک دو‬
‫پھر دبا لی ‪ .‬مگر آنكھوں سے اب بھی تکلیف کا اظہار ہو رہا تھا‬ ‫عد انہوں نے اپنی آواز ِ‬
‫ب ْ‬
‫‪ .‬بار ‪ِ .‬اس کے َ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬بس آپی ‪ .‬جو تکلیف ہونی تھی ہو گئی ‪ .‬کچھ دیر میں یہ تکلیف ختم ہو جائے گی‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬ہاں ‪ . . . . .‬پتا ہے ‪ . . . .‬تم رکو مت ‪ . . . . .‬میری تکلیف کی پرواہ مت کرو ‪ . . . .‬زور لگا کے اور آگے کرو‬

‫میرا ِدل تو نہیں چاہ رہا تھا کہ ُانہیں ایک پل کی بھی تکلیف مزید دوں مگر ان کے اصرار پہ مجھے مزید زور لگانا پڑا ‪ِ .‬اس بار‬
‫پورا لن اندر چال گیا ‪ .‬اور حیرت کی بات یہ تھی کہ ان کی چوت کی بھی یہی آخری حد تھی ‪ .‬یعنی میرا لن ان کی چوت سے‬ ‫ُ‬
‫پھر‬‫بالکل پرفیکٹ فٹ تھا ‪ . . . . .‬وائو پرفیکٹ فٹ ‪ .‬کچھ دیر رک کے میں نے ان کی حالت اعتدال پہ آنے کا انتظار کیا اور ِ‬
‫دھیرے دھیرے آگے پیچھے ھونا شروع کر دیا ‪ .‬ان کی چوت نے جیسے میرے لن کو جکڑا ہوا تھا جس سے میرا لن بہت پھنس‬
‫ً‬
‫فورا اپنے پی‬ ‫پھنس کے اندر باہر ہو رہا تھا ‪ .‬مگر مزہ بہت آ رہا تھا ‪ .‬میں نے کسی نا خوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے‬
‫سی مسلز کو ٹائیٹ کر لیا تاکہ کہیں انجانے میں بھی میری منی اندر نا گرے ‪ .‬آپی کو بھی شاید اسی وقت ہی خیال آیا تھا کہ ہم نے‬
‫‪ .‬کوئی پروٹیکشن تو لی ہی نہیں ‪ .‬میری آنكھوں میں دیکھتے ہوئے ان کی آنكھوں میں جو سوال تھا وہ الفاظ کا محتاج نہیں تھا‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬بے فکر رہیں آپی ‪ .‬کچھ نہیں ہو گا‬

‫آپی ‪ :‬کیسے بے فکر رہوں سنی ‪ . . .‬ہم نے کوئی انتظام بھی نہیں کیا ہوا ‪ .‬کہیں کچھ ہو گیا ‪ . . . .‬مجھے ‪ . . . . . . . .‬حمل ‪ . . .‬میرا‬
‫‪ .‬مطلب ‪ . . . .‬بچہ ‪. . .‬‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬میں نے کہا نا آپی ‪ .‬کچھ نہیں ہو گا ‪ .‬اگر میں ‪ 22‬گھنٹے بھی اندر باہر کرتا رہوں گا تب بھی کچھ نہیں ہو گا‬

‫پھر ‪ . . .‬میں‬
‫آپی ‪ :‬یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ میں نے کئی شادی شدہ لڑکیوں سے سنا ہے کہ مرد بس ‪ 15‬منٹ ہی نکال سکتا ہے ‪ِ .‬‬
‫‪ : .‬آپ ِاس الجھن میں مت پڑیں آپی ‪ .‬یہ میرا مسئلہ ہے ‪ .‬آپ کا جب تک ِدل نہیں بھرے گا ‪ ،‬میں آپ کا ساتھ دوں گا‬

‫آپی ‪ :‬ماننے والی بات تو نہیں ہے ‪ .‬مگر تم ٹھیک ہی کہہ رہے ہو گے ‪ .‬خیر تم رک کیوں گئے ‪ .‬کرو نا ‪ . .‬مجھے مزہ آ‬

‫رہا تھا ‪ .‬میں ان کی بات پہ مسکراتا ہوا اور زور سے لن آگے پیچھے کرنے لگا ‪ .‬اور آپی بھی مزہ لیتے ہوئے ہلکی ہلکی آوازیں‬
‫‪ .‬نکا لنے لگیں ‪ . .‬آہ ‪ . . . .‬آں ‪ . . . . .‬مم ‪ . . . . . . . .‬آہ ‪ . . . . . . . . .‬آہ ‪. .‬‬

‫یوں ہی دھیرے دھیرے آگے پیچھے کرتے ہوئے میں کافی دیر تک لگا رہا اور ِاس دوران دو بار مجھے آپی کے ڈسچارج‬

‫ہونے کا پتا چال ‪ .‬ان کے اندر کا لکویڈ فوارے کی طرح میرے لن پہ گرتا اور میرے لن میں بھی گدگدی سی ہونے لگتی دونوں بار‬
‫میں نے بڑی مشکل سے خود کو ڈسچارج ہونے سے روکا اور تھوڑا تھوڑا وقفہ دے کے لگا رہا ‪ .‬تیسری بار جب وہ ڈسچارج‬
‫ہوئیں تو انہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور گہرے گہرے سانس لینے لگیں ‪ .‬میں نے کچھ سوچتے ہوئے مزید کرنا مناسب نا‬
‫پھر بس کرنے کو‬ ‫سمجھا اور وہیں رکا رہا ‪ .‬کافی دیر انتظار کرتا رہا کہ شاید اب آپی آنکھیں کھول کے مجھے مزید کرنے یا ِ‬
‫‪ .‬کہیں گی مگر انہوں نے نا آنکھیں کھولیں نا کچھ کہا تو مجھے خود ہی ُانہیں مخاطب کرنا پڑا‬

‫میں ‪ :‬آپی ‪ . . .‬آپی ‪ . . .‬باہر نکال لوں ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ ( :‬آنکھیں کھول کے مجھے دیکھتے ہوئے ) ہوں ‪ . . . .‬ہاں ‪ . . .‬اب بس ‪ . . .‬اب مزید ہمت نہیں ہے‬

‫باتھ روم چال گیا ‪ .‬وہاں فلش کے پاس کھڑے ہو کے میں نے پی سی مسلز ریلیز‬
‫میں نے لن باہر نکاال اور اٹھ کے جوتا پہن کے ْ‬
‫کر دیئے اور میں ڈسچارج ہونے لگا ‪ .‬کافی دیر جھٹکے لیتے ہوئے میں ڈسچارج ہوتا رہا اور ِ‬
‫پھر ٹشو سے اپنا‬

‫لن صاف کر کے میں دوبارہ اندر آیا تو آپی شلوار پہن چکی تھیں اور اب بستر کی خون آلود چادر اتار رہی تھیں ‪ .‬مجھے دیکھ‬
‫انداز میں مسکرا دیں اور پلنگ پہ بیٹھ گئیں ‪ .‬میں نے آگے بڑھ کے اپنی شلوار اٹھا کے پہنی اور ان کے‬
‫ِ‬ ‫کے وہ بڑے پیار بھرے‬
‫‪ .‬قریب بیٹھ گیا‬

‫میں ‪ :‬آپی آپ خوش ہیں نا ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬ہاں میری جان ‪ .‬بہت خوش ‪ .‬اتنی خوش کے تم اندازہ بھی نہیں کر سکتے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپی ‪ . . .‬وہ ‪ . . .‬اگر ‪ . .‬آپ کو اعتراض نا ہو تو ‪ . . . .‬میں کبھی کبھی آپ کے ‪. . .‬‬

‫‪ .‬میری نظروں کو اپنے بوبز پہ دیکھ کے وہ ہنس پڑیں شاید وہ سمجھ گئی تھیں کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں‬

‫آپی ‪ :‬تمھیں حق ہے میری جان ‪ .‬یہ حق میں اپنی خوشی سے تمھیں دے رہی‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬خوش ہو کر ان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ) بہت بہت شکریہ آپی ‪ .‬آپ بہت اچھی ہیں‬
‫جازت مانگ رہے ہو ‪ .‬میں تو‬
‫آپی ‪ :‬اچھے تو تم ہو سنی ‪ .‬جو میری خوشی ‪ ،‬مجھے میری ہی رضامندی سے دینے کے لیے بھی ِا َ‬
‫پورا وجود تمہارے نام کر چکی ہوں ‪ .‬جب چاہو اپنا حق سمجھ کے آ جانا‬
‫‪ .‬اپنا ُ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬جانے کا ِدل چاھے گا تو آنے کا سوچوں گا نا آپی ؟ آپ کے پاس سے تو جانے کو ہی ِدل نہیں کر رہا‬

‫‪ .‬آپی ‪ِ :‬دل تو میرا بھی نہیں چاہتا کہ تم یہاں سے جاؤ ‪ .‬مگر مجبوری ہے ‪ .‬تمھیں جانا تو ہو گا‬

‫پھر ‪ . . .‬کل آ جاؤں ؟‬


‫میں ‪ِ :‬‬

‫آپی ‪ :‬کہا نا میری جان ‪ .‬جب تمہارا ِدل چاھے ‪ .‬لیکن بس تمہاری خوشی پوری کرنے کے لیے ‪ .‬کم سے کم ایک ہفتہ تو میں ِاس‬
‫رات کو یادگار رکھنا چاہتی ہوں ‪ .‬ویسے بھی یہ کام روز نہیں ھونا چاہئیے ‪ .‬ان کا اشارہ یقینا سیکس کی طرف تھا ‪ .‬یعنی وہ نہیں‬
‫جازت دے دی‬‫چاہتی تھیں کہ ایک ہفتے سے پہلے ہم دوبارہ سیکس کریں ‪ .‬جبکہ اپنے بوبز سے مزہ لینے کی انہوں نے کھلی ِا َ‬
‫تھی ‪ .‬مجھے اور کیا چاہئیے تھا ‪ .‬ویسے بھی سیکس کرنے میں مجھے وہ مزہ نہیں آتا تھا جو مہرین آپی کے ہونٹوں اور نورین‬
‫آپی کے بوبز میں تھا ‪ .‬اگر میرے بس میں ہوتا تو میں ہر وقت ان دونوں بہنوں کے ہونٹ اور بوبز چوستا رہتا ‪ .‬کبھی چھوڑتا ہی‬
‫عد ہی آنی تھی ‪ .‬اور‬‫ب ْ‬
‫پورا دن گزرنے کے َ‬ ‫نہیں ‪ .‬مگر ِاس کے لیے رات کا انتظار کرنے پہ مجبور تھا ‪ .‬اور اگلی رات اب ایک ُ‬
‫یہ دن گزارنا اب مجھے کتنا مشکل لگتا تھا ‪ ،‬یہ میرا ِدل ہی جانتا تھا ‪ .‬آپی کو ایک الوداعی کس کر کے میں اٹھا اور ان کے‬
‫کمرے سے نکل کر اپنے کمرے میں آ گیا ‪ .‬اب نیند تو آنی نہیں تھی ‪ .‬سو میں اپنے پلنگ پہ لیٹ کر ِاس یادگار رات کا ایک ایک‬
‫لمحہ اپنے تصور کی اسکرین پہ دیکھ کے خوش ہوتا رہا ‪.‬اگلی صبح میری حیرت کی انتہا نا رہی جب کوئی مجھے ناشتے کے‬
‫لیے بالنے نہیں آیا ‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی کا تو میں سمجھ سکتا تھا کہ شاید نیند پوری نا ہونے کی وجہ سے اب تک سو رہی‬
‫ہوں ‪ .‬مگر امبرین اور ثمر ین کو کیا ہوا ‪ .‬ایک بار بھی میرے کمرے میں کسی نے جھانکا تک نہیں ؟ آخر ہوا کیا ہے ؟‬

‫پتا نہیں کیا بات تھی ‪ .‬بہر حال سب کا سامنا تو کرنا ہی تھا ‪ .‬میں نے اٹھ کے ْ‬
‫باتھ لیا اور کپڑے تبدیل کر کے ناشتے کے‬

‫لیے کھانے کے کمرے میں پہنچ گیا جہاں امی ابو کے عالوہ امبرین اور ثمر ین بھی موجود تھیں ‪ .‬میرے سالم کا جواب صرف‬
‫امی ابو نے ہی دیا ‪ .‬امبرین اور ثمر ین نے تو مجھے نگاہ اٹھا کے دیکھا تک نہیں ‪ .‬شاید کسی بات پہ وہ مجھ سے ناراض ہو گئی‬
‫تھیں ‪ .‬مگر کس بات پہ ؟ انہیں میری کونسی بات اتنی بری لگی کہ وہ میری طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتیں ؟ کہیں انہیں کچھ پتا‬
‫چپ چاپ ناشتہ ختم کر کے اٹھ‬ ‫تو نہیں چل گیا ؟ اندر ہی اندر پریشان ہوتا میں ان کی ناراضگی کے مختلف اسباب سوچتا رہا اور ُ‬
‫گیا ‪ .‬اب میرا رخ اپنے کمرے کی طرف نہیں بلکہ امبرین اور ثمر ین کے کمرے کی طرف تھا ‪ .‬ہر وقت ایک دوسری کا سایہ بنی‬
‫‪ .‬رہنے والی وہ جڑواں بہنیں سوتی بھی ایک ہی کمرے میں تھیں‬

‫کافی دیر تک میں پلنگ پہ بیٹھا ان دونوں کا انتظار کرتا رہا ‪ .‬آخر وہ دونوں اپنے کمرے کا دروازہ کھول کے اندر داخل ہوئیں تو‬
‫‪ .‬مجھے پہلے سے موجود دیکھ کے وہیں رک گئیں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬آپ شاید بھول رہے ہیں بھائی ‪ .‬یہ مہرین آپی یا نورین آپی کا کمرہ نہیں ہے ‪ .‬یہاں ہم دونوں ہی ہوتی ہیں‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬شاید آپ ہمیں رازداری کا وعدہ یاد دالنے آئے ہیں ‪ .‬بے فکر رہیں ہم کسی سے کچھ نہیں کہیں گی‬

‫میں ‪ :‬بات کیا ہے ؟ کچھ پتا بھی تو چلے کہ میری کس بات پہ تم دونوں مجھ سے اتنی ناراض ہو ؟‬

‫میری بات سن کے پہلے تو وہ دونوں مجھے غصے سے گھورتی رہیں اور ِ‬


‫پھر ثمر ین نے اپنے پلنگ کی سائڈ ٹیبل کی دراز‬
‫سے‬

‫ایک منی ٹپ ریکارڈر نکال کے پلے کا بٹن دباتے ہوئے ٹپ ریکارڈر میرے ہاتھ میں تھما دیا اور ِ‬
‫پھر کچھ نامانوس سی آوازوں‬
‫عد مہرین آپی کی آواز سن کے تو میرے ھاتھوں کے طوطے اڑ گئے‬ ‫ب ْ‬
‫‪ .‬کے َ‬

‫بس کرو سنی ‪ .‬ورنہ میں خود پہ اختیار کھو بیٹھوں گی ‪ .‬اب جاؤ ‪ " .‬یہ بات تو انہوں نے کل رات ہی مجھ سے کہی تھی جب "‬
‫میں ان کے کمرے میں تھا ‪ .‬اور کیا کر رہا تھا ‪ ،‬یہ مجھے یاد کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ‪ .‬یقینا یہ نامانوس سی آوازیں بھی‬
‫اسی دوران ریکارڈ ہو گئی تھیں ‪ .‬مگر یہ ریکارڈنگ ہوئی کیسے ؟ کیا ان دونوں کو پہلے سے مجھ پہ شک تھا کہ میں ایسا کروں‬
‫‪ .‬گا‬

‫میں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ امبرین نے ایک دوسرا منی ٹپ ریکارڈر میرے ہاتھ میں تھما دیا اور پہال میرے ہاتھ سے لے کر‬
‫ثمر ین کو دے دیا ‪ .‬اور یہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ اِس کیسٹ میں کل رات کی میری اور نورین آپی کی باتیں اور آوازیں‬
‫سم سے پسینے کی دھاریں پھوٹ پڑیں اور ہاتھ پاؤں کانپنے لگے ‪ .‬میں نے تو‬ ‫ج َ‬
‫ریکارڈ تھیں ‪ .‬شرمندگی اور گھبراہٹ سے میرے ِ‬
‫پھر نورین آپی کے کمرے میں گیا تھا ‪.‬‬‫قسم کی احتیاط کی تھی کہ کسی کو پتا نا چلے کہ میں مہرین آپی اور ِ‬
‫اپنی طرف سے ہر ِ‬
‫مگر شاید ان دونوں کو پہلے سے کچھ شک ہو گیا تھا جو انہوں نے پہلے سے ہی انتظامات کر رکھے تھے ‪ .‬دونوں کمروں میں‬
‫‪ .‬یقینا پہلے سے ٹپ ریکارڈر چھپا دیئے گئے تھے اور اب ہماری پچھلی رات کی کاروائی کا ثبوت میرے ھاتھوں میں تھا‬

‫ثمر ین ‪ :‬اب تو آپ کو پتا چل ہی گیا ہو گا کہ بات کیا ہے ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬یہ ٹپ ریکارڈر ہمیں صباء آپی نے تحفے کے طور پہ دیے تھے ‪ .‬ہمیں کیا پتا تھا یہ ایسے کام آئیں گے[‬

‫یہ کہتے ہوئے امبرین نے میرے کانپتے ھاتھوں سے ٹپ ریکارڈر لے کے بند کر دیا ‪ .‬اور اب میں ڈرتے ہوئے دونوں کی طرف‬
‫ابا کے سامنے‬‫پھر یہ معاملہ امی ّ‬ ‫دیکھ رہا تھا کہ پتا نہیں اب میرے ساتھ کیا سلوک ہو گا ‪ .‬یہ ناراضگی کیا لمبی چلے گی ؟ یا ِ‬
‫‪ .‬الیا جائے گا ؟ نہیں ‪ . .‬یہ نہیں ھونا چاہئیے‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬میں جانتی ہوں آپ کو ہم پہ ذرا سا بھی اعتبار نہیں ہے ‪ .‬ورنہ اتنی رازداری سے یہ معامالت نا طے کیے جاتے‬

‫بہر حال ‪ .‬آپ چاہیں تو اپنے ان كارناموں کے ثبوت اپنے ھاتھوں ضایع کر سکتے ہیں ‪ .‬ہم نے امی ابو کو سنانے کے لیے یہ‬
‫کیسٹ ریکارڈ نہیں کیے تھے ‪ .‬لیکن اگر آپ یہ کیسٹ ہم پہ اعتبار کرتے ہوئے ہمیں واپس کر دیں تو یہ آپ کا ہم پہ احسان ہو گا ‪.‬‬
‫‪ .‬ہمارے پاس ان کے عالوہ اور کوئی کیسٹ نہیں ہیں‬

‫میں ‪ ( :‬ڈرتے ڈرتے ان دونوں کی طرف دیکھتے ہوئے ) معافی کی کوئی صورت نہیں ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬ایک شرط پہ معافی ملے گی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬کیا ؟ جلدی بتاؤ ‪ .‬میں تم دونوں کی ناراضگی دور کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬آپ آج سارا دن اور آج کی ساری رات ہم دونوں کے ساتھ گذاریں گے ‪ .‬مہرین آپی اور نورین آپی کی آج چھٹی‬

‫میں ‪ ( :‬بوكھال کے پلنگ سے اٹھ کے کھڑا ہوتے ہوئے ) ٹوٹ ‪ .‬ٹی ‪ .‬ٹی ‪ . . . . . . .‬تم دونوں کے ساتھ ‪ . . . .‬مطلب ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬مطلب وہ نہیں ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں ‪ .‬مانا کہ ہم بھی جوان ہو چکی ہیں مگر ِاس جوانی نے ہمیں اتنا تنگ نہیں کیا‬
‫‪ .‬ہوا کہ خود کو پلیٹ میں سجا کے آپ کو پیش کر دیں ‪ .‬ہماری بھی آخر کچھ عزت نفس ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬خدا کے لیے کھل کے بتاؤ ‪ .‬میں پریشان ہو رہا ہوں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ِ :‬اس پہ ایک شعر عرض کرتی ہوں‬

‫بٹھا کے رات بھر پہلو میں یار کو غالب‬


‫جو لوگ کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں‬

‫تو آپ کو آج وہی کمال کرنا ہے ‪..‬امبرین کے منہ سے غالب کا شعر سن کے میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا تھا ‪ .‬صباء نے پاکستان‬
‫سے آ کے اتنا تو بتایا تھا کہ میری چاروں بہنیں گاؤں کے گرلز ہائی اسکول میں میٹرک تک پڑھی ہوئی ہیں مگر اتنا نہیں پتا چل‬
‫ِ‬
‫انداز گفتگو‬ ‫پایا تھا کہ اتنی معمولی تعلیم حاصل کرنے پہ بھی ان کا شاعری کا ذوق اتنا اچھا ہو گا ‪ .‬اب تک کسی نے بھی اپنے‬
‫سے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا تھا کہ انہوں نے تھوڑی بہت بھی تعلیم حاصل کر رکھی ہے ‪ ،‬نا کبھی کسی نے انگلش کا کوئی لفظ‬
‫بوال تھا اور نا ہی عام گفتگو میں کوئی مشکل لفظ استعمال کیا تھا ‪ ،‬جس سے میں سمجھ پا تا کہ میری بہنیں بھی تھوڑا بہت پڑھی‬
‫لکھی ہیں ‪ .‬انگلش کے عام الفاظ یعنی سوری ‪ ،‬تھینک یو وغیرہ تو آج کل ان پڑھ لوگ بھی بول لیتے ہیں ‪ ،‬مگر میں نے یہ الفاظ‬
‫بھی ان چاروں کے منہ سے اب تک نہیں سنے تھ‬

‫‪ .‬یہ پہال موقع تھا کہ ان میں سے کسی نے مجھے اپنے تھوڑا بہت تعلیم یافتہ ہونے کا احساس دالیا تھا‬

‫ثمر ین ‪ :‬اتنا حیران کیوں ہو رہے ہیں ؟ آپ کو پتا نہیں کہ ہم چاروں نے میٹرک تک پڑھا ہے ؟ ابو جان نے چاھے فون یا خط‬
‫‪ .‬میں نا بتایا ہو ‪ ،‬صباء آپی نے تو یہاں سے جا کے بتایا ہی ہو گا‬

‫میں ‪ :‬ہاں شاید سرسری سا ذکر ہوا تھا ‪ .‬مگر تم لوگوں کے منہ سے کبھی کوئی ایسی بات ہی نہیں سنی کہ میں سمجھ پا تا کہ کسی‬
‫‪ .‬پڑھے لکھے شخص سے بات کر رہا ہوں‬

‫امبرین ‪ :‬یعنی اپنی تہذیب کے دائرے میں رہنا ہی ہمارے ان پڑھ ہونے کی دلیل بن گیا ‪ .‬آپ کو شاید پتا نہیں کہ ابو جان کی سختی‬
‫سے تاکید ہے کہ گھر میں انگلش کا کوئی لفظ نا بوال جائے ‪ .‬جب اپنی ُزبان میں بات کی جا سکتی ہے تو‬

‫‪ .‬خوامخواہ منہ ٹیڑھا کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے‬

‫پھر پوری رات‬ ‫ثمر ین ‪ :‬ان باتوں میں الجھ کے آپ اصل بات سے ہٹ نہیں سکتے ‪ .‬آپ کو وعدہ کرنا ہو گا کہ آج کا پورا دن اور ِ‬
‫‪ .‬آپ ہم دونوں کے ساتھ گذاریں گے‬

‫ثمر ین کی دوبارہ یاد دہانی پہ میں مسکرا دیا ‪ .‬موضوع سے ہٹنا شاید اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا اور وہ مجھ سے وعدہ لیاد چاہتی‬
‫‪ .‬تھی‬

‫جازت تو ہے نا کہ آج ان کے پاس نہیں آؤں گا ؟‬


‫میں ‪ :‬ٹھیک ہے جناب ‪ .‬جیسے آپ کا حکم ‪ .‬مگر ان دونوں کو بتانے کی ِا َ‬

‫جازت نہیں ہے ‪ .‬میں نہیں چاہتی‬


‫جازت ہے ‪ .‬مگر کوئی الٹی سیدھی بات کہنے کی ِا َ‬
‫انداز میں گردن اکڑا کے ) ِا َ‬
‫ِ‬ ‫امبرین ‪ ( :‬شاہانہ‬
‫‪ .‬وہ دونوں ہمیں بھی جوان سمجھنا شروع کر دیں ‪ .‬بچے بنے رہنے میں بہت فائدہ ہے‬

‫پھر بوكھال کے رہ گیا ‪ .‬یعنی وہ جان بوجھ کےبچی اور معصوم بنی رہتی تھیں ؟ اگر ایسا تھا‬
‫میں اس کی بات سن کے ایک بار ِ‬

‫‪ .‬تو واقعی یہ دونوں بہت کامیاب ایکٹریس تھیں‬

‫‪ .‬میں ‪ِ :‬اس کی تشریح بھی کر دو اب‬

‫ثمر ین ‪ :‬کوئی خاص معرفت کی بات تو نہیں ہے جو سمجھ میں نا آئے ‪ .‬اپنی ہم عمر شادی شدہ سہیلیوں سے ان کی شادی شدہ‬
‫زندگی کے احوال سن کے ہم جیسی لڑکیاں انجان اور معصوم تو رہ نہیں سکتی تھیں ‪ .‬مگر خدا کا شکر ہے کہ نفس ہمارے قابو‬
‫میں ہے اور ہمیں تنگ نہیں کرتا ‪ .‬ہم نے خود کو ذہنی طور پہ اتنا مضبوط کر رکھا ہے کہ اگر ساری عمر بھی کنواری رہنا چاہیں‬
‫تو رہ سکتی ہیں ‪ .‬کوئی پریشانی نہیں ہو گی ہمیں ‪ .‬بس ہم یہ نہیں چاہتیں کہ گھر والوں کو ہماری بلوغت کا علم ہو جائے اور لوگ‬
‫‪ .‬ہم پہ بھی ترس کھانے لگیں کہ ھائے کتنی خوبصورت جوان لڑکیاں او ر یہ ظلم ‪ ،‬بیچاری شادی کے بغیر بیٹھی ہیں‬

‫میں ‪ :‬چلو یہ معصوم بنے رہنے کی ایکٹنگ تو سمجھ آ گئی مگر یہ رات بھر پہلو میں بٹھانے کا کیا مقصد ہے ؟ یہ بھی تو سمجھا‬
‫‪ .‬دو یار‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬بس تھوڑی سی ِدل پشوری ‪ .‬خدا خدا کر کے تو ایک ہینڈسم لڑکا مال ہے ‪ .‬تھوڑا ِدل ہی بہال لیں گے‬

‫ثمر ین ‪ :‬ہاں ویسے بھی ہمیں آپ کے الئے ہوئے ریشمی کپڑے پہننے کے لیے کسی موقع کا انتظار ہے ‪ .‬آپ کو پہن کے‬

‫دکھائیں گی تو تھوڑی بہت تعریف ہی سننے کو مل جائے گی ‪ .‬اگر ُزبان سے تعریف نہیں کریں گے تو آنکھیں ہی کچھ نا کچھ کہہ‬
‫دیں گی ‪ .‬ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے ‪ .‬بس اسے جوانی کا تقاضہ سمجھنے سے پرہیز کیجیے گا ‪ .‬بچیوں کو بھی اچھے کپڑے‬
‫‪ .‬پہن کے دکھانے کا شوق ہوتا ہے‬
‫میں ‪ :‬اور اگر ‪ . . .‬فرض کرو ‪ . . .‬اگر مجھ سے ان بچیوں کو جوان سمجھنے کی بھول ہو گئی تو ‪ . . .‬ویسے بھی ریشمی کپڑوں‬
‫میں لڑکی کا فگر کچھ زیادہ ہی سیکسی ہو جاتا ہے‬

‫ثمر ین ‪ :‬اسی موقع پر تو ہم دونوں کی اتفاق کی برکت کام آئے گی ‪ .‬ورنہ جہاں وہ دونوں آپ کے دام الفت کا شکار ہو گئیں ‪ ،‬تو ‪.‬‬
‫‪ .‬ہم معصوم بچیاں کیا حیثیت رکھتی ہیں‬

‫میں ‪ :‬یار دو دن سے بچیاں سمجھ کے ہی تو ِدل پہ جبر کر رہا ہوں ‪ .‬اب اگر تم لوگ بھی ِدل پشوری کرنا چاہتی تو تھوڑی‬

‫بہت آنکھیں سینکنے کا حق تو مجھے بھی ھونا چاہئیے ‪ .‬ویسے بھی اب تک میں نے بچی پٹانے کا تجربہ نہیں کیا ‪ .‬جو مجھ سے‬
‫میری بڑی بہنوں نے کرنے کو کہا ‪ ،‬میں نے کر دیا ‪ .‬اب ایک ساتھ دو بچیاں پٹانے کا موقع مل رہا ہے تو چانس ما ر لینے دو ‪ .‬تم‬
‫ِ‬
‫انداز میں بات کر رہا تھا‬ ‫دونوں کا کیا جائے گا بچے کا ِدل ہی خوش ہو جائے گا ‪ .‬میں جان بوجھ کے ان دونوں سے لوفروں والے‬
‫رادہ ترک کر دیں ‪ .‬مگر وہ دونوں بھی اتنی بھولی نہیں‬
‫تاکہ میری ِاس حرکت پہ گھبرا کے وہ دونوں مجھے رات میں بالنے کا ِا َ‬
‫‪ .‬تھیں کہ میری چاالکی نا سمجھ پاتیں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬اگر آپ اپنی حد میں رہیں گے تو جتنا جی چاھے چانس ما ر لیں ‪ .‬ہمیں اعتراض نہیں ہو گا‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬اور حد سے آگے بڑھنے کی تب تک کوشش بھی مت کیجیے گا جب تک ہم خود ایسا نا چاہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اب یہ حد بھی بتا دو کہ کہاں تک ہو گی ‪ .‬کہیں بے خبری میں بچیاں ہاتھ سے نکل ہی نا جائیں‬

‫امبرین ‪ :‬اتنے ننھے کاکے ( بچے ) نہیں ہیں آپ کہ آپ کو یہ بھی پتا نا ہو ‪ .‬آپ نے ہمارے نسوانی اعضاء ( لڑکیوں کے پرائیویٹ‬
‫انداز میں آپ سے لپٹ بھی جائیں تو آپ کو اپنے ھاتھوں اور ‪ . . .‬خود پہ‬
‫ِ‬ ‫باڈی پارٹس ) کو نہیں چھیڑنا ‪ .‬ہم اگر معصومیت بھرے‬
‫‪ .‬قابو رکھنا ہو گا ‪ .‬ورنہ یقینی طور پہ یہ بچیاں ہاتھ سے نکل جائیں گی‬

‫پھر سوچ لو یار ‪ .‬مجھے نہیں لگتا کہ مجھے رات کے وقت تم دونوں کے کمرے میں آنا چاہئیے ‪ .‬رات کے وقت ویسے‬ ‫میں ‪ِ :‬‬
‫بھی لڑکی لڑکا اگر کمرے میں تنہا ہوں تو ان کے ساتھ شیطان بھی ہوتا ہے ‪ .‬اگر میرے ساتھ ساتھ تم دونوں بھی ایک ساتھ ہی خود‬
‫‪ .‬پہ اختیار کھو بیٹھیں تو بڑی گڑبڑ ہو جائے گی یار‬

‫پھر سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تاکہ ُانہیں اپنے فیصلے پہ نظر ثانی ( سیکنڈ تھوٹ ) کا موقع ملے مگر ان‬
‫میں نے ایک بار ِ‬
‫‪ .‬کے چہروں کی مسکراہٹ سے لگتا نہیں تھا کہ میری کسی بات کا ان پہ کوئی اثر ہو رہا ہے‬

‫ثمر ین ‪ :‬فرض کریں اگر ایسا ہو بھی گیا تو کیا ہماری ہونے والی شادیاں ٹوٹ جائیں گی ؟ لڑکے والے ہمارا رشتہ ٹھکرا‬

‫دیں گے ؟ ہمارے ہونے والے شوہر ہمیں شادی سے پہلے ہی طالق دے ڈالیں گے ؟ جب ہماری شادیاں ہی نہیں ہونی تو ہم ایسی‬
‫انہونی باتوں سے کس لیے ڈریں ؟ اگر اتنا ہی آپ پہ شیطان سوار ہے کہ اپنی چھوٹی بہنوں کی معصومیت کو‬

‫روند کے ہی جان چھوڑے گا تو یہ بھی کر کے دیکھ لیں ‪ .‬کم َاز کم میں تو آپ کو نہیں روکوں گی ‪ .‬امید ہے اب تو آپ کو‬

‫‪ .‬رات کو ہمارے کمرے میں آنے پہ کوئی اعتراض نہیں ہو گا‬

‫میں ‪ :‬اچھا بابا ‪ .‬تم دونوں جیتیں میں ہارا ‪ .‬پکا وعدہ کرتا ہوں کہ آج پورا دن اور پوری رات میں تم دونوں کے ساتھ ہی گزاروں گا‬
‫‪ .‬اور اپنی حد سے آگے بھی نہیں بڑھوں گا ‪ .‬اب خوش ؟ میری بات سن کے دونوں خوش ہو کے مجھ سے لپٹ گئیں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬بہت شکریہ بھائی‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آپ بہت اچھے ہیں بھائی ‪ .‬ہماری ناراضگی ختم‬

‫عد کہ تم دونوں جوان ہو گئی ہو ‪ ،‬میرے جذبات میں تم دونوں کی‬


‫ب ْ‬
‫میں ‪ :‬اچھا اب مجھے امتحان میں مت ڈالو ‪ .‬یہ جاننے کے َ‬
‫‪ .‬قربت سے ہلچل مچانے لگتی ہے ‪ .‬یہ کہتے ہوئے میں ان دونوں کو ساتھ لے كے دوبارہ پلنگ پہ بیٹھ گیا‬
‫‪ .‬امبرین ‪ :‬کوئی بات نہیں بھائی ‪ .‬آپ شوق سے ہمیں جوان سمجھتے رہیں ‪ .‬بس اپنا وعدہ نا بھولیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا‬

‫میں ‪ :‬اچھا کمر پہ تو ہاتھ لگا سکتا ہوں نا ؟‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) یار اگر لڑکا کمر پہ ہاتھ پھیرے تو کیا ہوتا ہے ‪ ،‬سونیا نے بتایا تھا نا ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬ہاں ہاں ‪ .‬بہت خطرناک بات ہے ‪ .‬بھائی آپ کہیں بھی ہاتھ نہیں لگائیں گے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یار یہ نئی پابندی لگا دی تم دونوں نے ‪ِ .‬اس سے پہلے تو صرف نسوانی اعضاء کی بات ہوئی تھی‬

‫ج َ‬
‫سم اگر کسی لڑکے کی قربت میں ہو تو لڑکا خود بخود ہی بہکنے لگے گا‬ ‫ثمر ین ‪ :‬سمجھا کریں نا بھائی ‪ .‬اتنا نرم و نازک جوان ِ‬
‫‪ . .‬ہم یہ خطرہ مول نہیں لے سکتیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یہ ظلم مت کرو یار ‪ .‬میں وعدہ کر چکا ہوں نا کہ حد سے آگے نہیں بڑھوں گا ‪ .‬اب اتنی سی ِا َ‬
‫جازت تو دے دو‬

‫امبرین ‪ :‬بھائی کہیں آپ سچ مچ تو ہمیں جوان نہیں سمجھنے لگے ؟‬

‫میں ‪ :‬ہاں یار ‪ .‬لگتا تو کچھ کچھ ایسا ہی ہے ‪ .‬جب سے تم نے بتایا ہے کہ تم دونوں بھی جوان ہو گئی ہو ‪ ،‬میرے ِدل میں تم‬

‫‪ .‬دونوں کی قربت سے ہلچل سی مچنے لگی ہے‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) یار اب تو مجھے بھی ڈر لگنے لگا ہے کہ کہیں میرے ِدل میں بھی ہلچل نا مچنے لگے ‪ .‬چلو باہر چلتے‬
‫‪ .‬ہیں ‪ .‬رات کی رات کو دیکھی جائے گی ‪ِ .‬اس وقت میں یہ خطرہ مول نہیں لے سکتی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬سوچ لو ‪ .‬اگر باہر کسی نے مجھے تم دونوں کو تاڑتے ہوئے دیکھ لیا تو ‪. .‬‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نا بابا نا ‪ . .‬مجھے باہر نہیں جانا ‪ .‬میں تو یہیں بیٹھی ہوں ‪ .‬چاھے جو بھی ہو جائے‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) اور تمھیں یوں خطرے میں چھوڑ کے میں بھی باہر نہیں جاؤں گی ‪ .‬اب جو ہو گا دیکھا جائے گا ‪ .‬اب‬
‫تک میرے مذاق میں ُانہیں تنگ کرنے پہ وہ دونوں بھی اسی ٹون میں جواب دیتی جا رہی تھیں ‪ .‬اور شاید میری طرح انجوئے بھی‬
‫‪ .‬کر رہی تھیں ‪ .‬آخر مجھے ہی ہار ماننا پڑی‬

‫میں ‪ :‬اچھا بس اب مذاق ختم ‪ .‬چلو دوستی کر لیتے ہیں ‪ .‬میری طرف سے پکا وعدہ کہ باتوں میں چاھے میں کتنی ہی بے شرمی کا‬
‫‪ .‬مظاہرہ کروں ‪ ،‬تم دونوں کی رضامندی کے بغیر تم دونوں میں سے کسی کو ہاتھ بھی نہیں لگاؤں گا‬

‫پھر آپ کو ہر طرح کی بے شرم گفتگو کی ِا َ‬


‫جازت ہے‬ ‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬ٹھیک ہے ‪ِ .‬‬

‫امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) اور ِاس بے شرمی کی گفتگو سے تمہارے ِدل میں ہلچل نہیں مچے گی ؟‬

‫ب ْ‬
‫عد میں بھی ہوتا رہے گا‬ ‫‪ .‬ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) صبر کرو یار ‪ .‬پہلے بات طے تو ہو لینے دو ‪ .‬یہ مذاق َ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اس کی بات پہ تھوڑی بہت توجہ تو دو یار ‪ .‬ہو سکتا ہے اس کی بات میں تھوڑا بہت وزن ہو‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬مسکراتے ہوئے ) آپ مجھے ِاس سے زیادہ نہیں جان سکتے بھائی ‪ .‬ہم دونوں ایک دوسری کا عکس ہیں ‪ .‬اسے بھی پتا‬
‫ہے کہ ِاس کی بات میں کوئی وزن نہیں ‪ .‬اور مجھے بھی پتا ہے کہ ِاس نے مذاق میں ہی یہ بات کی ہے ‪ِ .‬اس لیے فضول بحث‬
‫‪ .‬میں پڑے بغیر ہمارے درمیان جو بات طے ہو رہی تھی اسے مکمل کر لیتے ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اب ِاس میں کونسی بات طے ہونی رہ گئی ہے یار ‪ .‬سب کچھ طے ہو تو چکا ہے‬

‫امبرین ‪ :‬نہیں ‪ .‬ابھی آپ کو یہ وعدہ بھی کرنا ہے کہ آپ مہرین آپی اور نورین آپی کو کچھ نہیں بتائیں گے ‪ .‬نا یہ کہ ہمارے‬
‫‪ .‬درمیان کیا طے ہوا ہے اور نا یہ کہ خیر سے بچیاں جوان ہو گئی ہیں‬
‫جازت تو ہے نا ؟ میرا مطلب ‪. .‬‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬ٹھیک ہے وعدہ ‪ .‬لیکن ان کے ساتھ وقت گزا رنے کی ِا َ‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬ہاں ہاں پتا ہے کیا مطلب ہے آپ کا ‪ .‬آپ اپنا مطلب کل سے پُورا کر لیا کرنا ‪ .‬آج کی رات ہمارے نام ہے‬

‫‪ .‬اور آئندہ بھی ہفتے میں ‪ 3‬راتیں آپ ہمارے ساتھ ہی گذاریں گے ‪ .‬اور وہ بھی ان دونوں کو بتائے بنا‬

‫میں ‪ :‬یعنی انہیں بتائے بغیر میں تم دونوں کے کمرے میں راتیں گزاروں گا ؟ اور ِاس دوران اگر ان میں سے کسی نے میرے‬
‫کمرے کا چکر لگا لیا تو ؟‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) یار میں تو سمجھی تھی کہ خوبصورت لڑکیوں کے سامنے لڑکوں کی عقل ہمیشہ گھاس چرنے چلی جاتی‬
‫‪ .‬ہے ‪ .‬مگر یہ لڑکا تو خاصا عقل مند ہے‬

‫امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) لڑکا ِاس وقت اپنی تعریف سن کے خوش بھی ہو رہا ہے ‪ .‬ایویں خوامخواہ تعریفیں نا کیے جاؤ‬

‫ثمر ین ‪ :‬اچھا ٹھیک ہے ‪ .‬آخری شرط میں نے صرف آپ کو آزمانے کے لیے رکھی تھی ‪ .‬ورنہ ہماری طرف سے ایسی کوئی‬
‫‪ .‬پابندی نہیں ‪ .‬آپ ان دونوں کو بس اتنا بتا سکتے ہیں کہ آپ رات کو ہم دونوں کے کمرے میں سوئیں گے‬

‫میں ‪ :‬یہ بات مانی جا سکتی ہے ‪ .‬ٹھیک ہے اب تو سب کچھ طے ہو گیا ‪ .‬اب میں مہرین آپی اور نورین آپی سے جا کے پوچھ‬

‫سکتا ہوں کہ وہ دونوں ابھی تک اٹھی کیوں نہیں اور ناشتہ کیوں نہیں کیا ؟‬

‫امبرین ‪ :‬وہ دونوں صبح سب کے اٹھنے سے پہلے ناشتہ کر کے سوئی تھیں اور ہمیں منع کر کے سوئی تھیں کہ دوپہر کے کھانے‬
‫‪ .‬سے پہلے نا اٹھایا جائے ‪ِ .‬اس لیے آپ بھاگ نکلنے کا کوئی اور بہانہ تالش کریں‬

‫میں ‪ :‬کون پاگل دو دو حسیناؤں کو چھوڑ کے بھاگنا چاہتا ہے ‪ .‬بس یہ سوچ کے پریشان تھا کہ کہیں دونوں میں سے کوئی جاگنے‬
‫ب ْ‬
‫عد مجھے نا ڈھونڈ رہی ہوں‬ ‫‪ .‬کے َ‬

‫ثمر ین ‪ :‬ہم یہاں آنے سے پہلے دونوں کے کمروں میں جھانک چکی ہیں ‪ .‬یہ الگ بات ہے کہ آپ کو ہی دیکھنے گئی تھیں ویسے‬
‫‪ .‬وہ دونوں اپنے اپنے کمروں میں ہی ہیں اور سو رہی ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یعنی اب میں اطمینان سے دو دو بچیاں پھنسانے کی کوشش کر سکتا ہوں ‪ .‬کوئی مداخلت نہیں کرے گا‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬زبانی کالمی تو میں آپ سے پھنسنے کو تیار ہوں ‪ .‬میری بجائے آپ امبرین کو پھنسانے کی کوشش کریں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) جب تم ہی پھنس رہی ہو تو میں کیوں نخرے دکھاؤں ؟ میں بھی تیار ہوں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یار تھوڑی بہت تو کوشش کرنے دو ‪ .‬تم دونوں تو پھنسنے پہ تلی بیٹھی ہو‬

‫ثمر ین ‪ :‬یہ زبانی کالمی پھنسنا بھی کوئی پھنسنا ہے ؟ آپ ہمیں سچ مچ پھنسانے کی کوشش کریں ‪ .‬کیا پتا کبھی نا کبھی ہم بھی آپ‬
‫‪ .‬سے سچ مچ ہی پھنس جائیں‬

‫میں ‪ :‬یعنی ِاس بات کا امکان بھی ہے ؟‬

‫امبرین ‪ :‬ابھی نہیں ہے تو کیا ہوا ؟ مایوس ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟ کبھی تو امکان ہو گا ‪ .‬کبھی تو ہمارا موڈ بدلے گا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬بس تو آج سے میری ہر لمحہ یہی کوشش ہو گی کہ کسی طرح تم دونوں کا بھی موڈ بنا دوں‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) کوشش جاری رکھیں ‪ .‬کیا پتا کب کامیابی مل جائے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬ھائے کب وہ دن آئے گا ‪ .‬جب دونوں کم سن حسینائیں میری بانہوں میں ہوں گی‬
‫امبرین ‪ :‬یہ ذیادتی ہے بھائی ‪ .‬ہم نے کئی بار آپ کو گلے لگایا ہے ‪ .‬آپ ہی مزے لینے کے موڈ میں نہیں تھے تو ِاس میں ہمارا کیا‬
‫قصور ہے ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬پہلے مجھے پتا بھی تو نہیں تھا نا کہ تم دونوں اب جوان ہو گئی ہو‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) کیا خیال ہے ؟ بچے کو ایک بار اور مزہ لینے کا موقع دینا چاہئیے ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) نہیں یار ‪ .‬رات کو ‪ .‬ابھی ایسا کچھ نہیں کرنا ‪ .‬کسی بھی وقت چھاپہ پڑ سکتا ہے‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬اوہ یہ تو میں بھول ہی گئی تھی ‪ .‬چلیں آپ رات تک صبر کر لیں ‪ .‬مگر کوئی شیطانی نہیں ہو گی‬

‫میں ‪ :‬یار مزے لینا تو انسانی حرکت ہے ‪ .‬شیطانی کیسے ہو گی ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) یہ بچہ تو کچھ زیادہ ہی گلے پڑ رہا ہے‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) ابھی کہاں گلے پڑ رہا ہے یار ‪ .‬ابھی تو بس بچے کا ِدل کر رہا ہے گلے پڑھنے کو‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یہ بچہ ِاس وقت بھی گلے پڑ سکتا ہے ‪ .‬اگر آپ دونوں کی ِا َ‬
‫جازت ہو تو‬

‫امبرین ‪ :‬آپ سے کہا نا رات کو ‪ .‬ابھی کسی بھی وقت چھاپہ پڑ سکتا ہے ‪ .‬اور ویسے بھی کسی کو پتا نہیں چلنا چاہئیے کہ‬

‫بچیاں جوان ہو گئی ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یعنی تم دونوں کا بھی ِدل کر رہا ہے بچے کا ِدل خوش کرنے کو‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آپ کی خوشی ہماری خوشی بھائی ‪ .‬یہ بے ضرر سی خوشی تو ہم آپ کو دے ہی سکتی ہیں‬

‫امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) یار تم کہیں بچے کو بگاڑ ہی نا دینا ‪ .‬ابھی گلے لگانا تمھیں بے ضرر لگ رہا ہے ‪ ،‬کل کو ہونٹ‬

‫ج َ‬
‫سم پہ ہاتھ پھیرنا بھی بے ضرر لگنے لگے گا‬ ‫‪ .‬چومنا اور ِ‬

‫میں ‪ :‬ھائے سچ ؟ ایسا ہو سکتا ہے ؟‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬منہ دھو رکھیے‬

‫عد ‪ . . . .‬؟‬
‫ب ْ‬
‫میں ‪ :‬یعنی منہ دھونے کے َ‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬بھائی ‪ . . .‬آپ نے وعدہ کیا ہے‬

‫میں ‪ُ :‬اف ‪ . . .‬یہ وعدہ تو گلے میں پھنسی ھڈی بن گیا ہے ‪ .‬یوں لگتا ہے جیسے من و سلوی سامنے ہے اور میں نے روزہ‬

‫‪ .‬رکھا ہوا ہے‬

‫امبرین ‪ :‬ہم نے رات کا وعدہ کیا ہے نا بھائی ‪ .‬رات کو ہم دونوں آپ کے الئے ہوئے ریشمی کپڑے پہن کے آپ سے لپٹ کر‬
‫‪ .‬سوئیں گی اور ساری رات آپ کے ساتھ ہی رہیں گی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یہ تو وہ بات ہوئی کہ بچے کے ہاتھ میں لولیپوپ دے کے کہا جائے خبردار اسے چوسنا نہیں‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آپ کو لولیپوپ ہی چوسنے ہیں تو ان دونوں سے رابطہ کریں ‪ .‬ہمارا ابھی موڈ نہیں بنا‬

‫میں ‪ :‬کب بنے گا تم دونوں کا موڈ ؟‬

‫ب َدل جائے ‪ ،‬کب موڈ بن جائے ‪ .‬کیا پتا‬


‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬کوشش جاری رکھیں ‪ .‬وقت کب َ‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬اچھا چھوڑو ‪ .‬اب کوئی اور بات کرتے ہیں‬

‫امبرین ‪ :‬اور بات کرنے سے پہلے آپ یہ بتائیں ‪ . . .‬آپ نے نورین آپی کو سرخ رنگ کا سوٹ بھی ال کے دیا ہے ؟ وہ صبح وہی‬
‫‪ .‬پہنے ہوئے تھیں‬

‫میں ‪ :‬یار اب سہاگ رات کو دلہن سرخ جوڑا نہیں پہنے گی تو کیا سفید جوڑا پہنے گی ؟ میں نے تو چاروں کے لیے ایک ساتھ‬
‫ہی لیے تھے ‪ .‬اب نورین آپی کو جلدی تھی تو ُانہیں پہلے دے دیا ‪ .‬میں بس یہ چاہتا تھا کہ جب بھی تم چاروں میں سے کوئی پہلی‬
‫بار میرے ساتھ سہاگ رات منائے ‪ ،‬تو سرخ جوڑے میں واقعی خود کو پہلی رات کی دلہن محسوس کرے ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے )‬
‫سنبھلو یار ‪ .‬بچہ ہمیں بھی اللچ دے رہا ہے ‪ .‬کہیں ہم اللچ میں ہی بچے کے ساتھ پھنس نا جائیں‬

‫میری پیاری بہنیں‬

‫قسط نمبر ‪4‬‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) میں اللچ میں نہیں آ رہی ‪ .‬مجھے متاثر کرنے کے لیے صرف سرخ جوڑا کافی نہیں ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اور کیا کیا لے کے مانو گی یار ؟ مجھے بتا دو ‪ .‬میں آج ہی لے آتا ہوں‬

‫امبرین ‪ :‬آہستہ آہستہ سمجھ جا ئیں گے آپ بھی کہ مجھے کیا چاہئیے ‪ .‬ابھی وقت ہی کتنا گزرا ہے ‪ .‬کوشش جاری رکھیں‬

‫عد کے تجربات سناتی ہوں ‪ .‬جس کی ابھی کچھ‬ ‫ب ْ‬


‫ثمر ین ‪ :‬چلیں آپ کا موڈ بدلتے ہیں ‪ .‬میں آپ کو اپنی ایک سہیلی کی شادی کے َ‬
‫انداز میں بات شروع کرنے پہ میں نے بھی سننا‬ ‫ِ‬ ‫ہی دن پہلے ایک ‪ 50‬سالہ جوان بڈھے سے شادی ہوئی ہے ‪ .‬ثمر ین کے دلچسپ‬
‫پھر ان دونوں کے ساتھ ایسی ہی دلچسپ باتوں میں وقت گزرنے کا پتا ہی نا چال اور دوپہر کے کھانے کا وقت‬ ‫شروع کر دیا اور ِ‬
‫ہو گیا ‪.‬کھانے پہ مہرین آپی اور نورین آپی بھی امی کے ساتھ موجود تھیں ‪ .‬مہرین آپی تو نارمل ہی نظر آ رہی تھیں مگر نورین‬
‫پھر جان بوجھ‬ ‫آپی مجھے دیکھتے ہی کسی ولیمے کی دلہن کی طرح شرمانے لگی تھیں ‪ .‬امی نے پتا نہیں نوٹ ہی نہیں کیا تھا یا ِ‬
‫انداز کر رہی تھیں ‪ ،‬میں اندازہ نہیں کر پا رہا تھا ‪ .‬وہ بظاہر نورین کی حالت سے انجان ہم سے باتیں کرتے ہوئے کھانے‬
‫ِ‬ ‫کے نظر‬
‫عد حسب معمول صحن میں اپنا دربار لگا لیا‬ ‫ب ْ‬‫‪ .‬میں مصروف رہیں اور کھانے کے َ‬

‫مجھے امی کا یہ رویہ کچھ عجیب سا لگ رہا تھا ‪ .‬شک سا ہو رہا تھا کہ ُانہیں نورین آپی کی کیفیت سے کچھ نا کچھ تو پتا چل ہی‬
‫گیا ہے ‪ .‬لیکن اگر ُانہیں پتا چل گیا تھا تو وہ مجھ سے یا نورین آپی سے غصہ تو ظاہر کرتیں ‪ .‬وہ تو ُانہیں شرماتے ہوئے دیکھ‬
‫کے بھی انجان بنی رہی تھیں ‪ .‬کھانے کی ٹیبل سے اٹھ کے ہم پانچوں میرے کمرے میں آ گئے ‪ .‬ثمر ین اور امبرین تو بال تکلف‬
‫‪ .‬میرے پلنگ پہ میرے ساتھ جڑ کے بیٹھ گئی تھیں جب کہ مہرین آپی اور نورین آپی نے صوفے پہ نشست جما لی تھی‬

‫ِ‬
‫انداز کر‬ ‫انداز نوٹ کیا ؟ مجھے لگتا ہے وہ جان بوجھ کے نورین آپی کی کیفیت نظر‬
‫ِ‬ ‫میں ‪ ( :‬مہرین آپی سے ) آپی آپ نے امی کا‬
‫‪ .‬رہی تھیں‬

‫مہرین آپی ‪ُ :‬انہیں پتا چل گیا ہے سنی ‪ . . .‬صبح جب ہم دونوں ناشتہ کرنے اٹھی تھیں تو ہم دونوں نے ہی رات والے کپڑے تبدیل‬
‫نہیں کیے ہوئے تھے ‪ .‬امی وہاں پہلے سے ہی موجود تھیں اور اطمینان سے بیٹھی چائے پی رہی تھیں ‪ .‬ہم دونوں تو ُانہیں دیکھ‬
‫کے گھبرا گئی تھیں مگر انہوں ہمیں نا ڈانٹا نا برا بھال کہا ‪ .‬بس اتنا پوچھا کہ یہ کپڑے کس نے ال کے دیئے تھے ‪ .‬میں نے تمہارا‬
‫پھر ہم دونوں سے کہا‬ ‫نام بتا دیا ‪ .‬میں سوچ رہی تھی کہ اب شاید وہ ڈانٹیں گی مگر وہ نورین کی طرف دیکھ کے مسکرا دیں اور ِ‬
‫پھر وہ اٹھیں اور نورین کے َ‬
‫سر پہ ہاتھ‬ ‫کہ اپنے بھائی کا خیال رکھا کرو ‪ .‬اب تم چاروں کی خوشیاں اسی سے وابستہ ہیں ‪ .‬بس ِ‬
‫‪ .‬پھیر کے اپنے کمرے میں چلی گئیں‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬معصومیت بھرے اندازِ میں ) مگر ریشمی کپڑے پہننے پہ امی کے نا ڈانٹنے سے نورین آپی کے شرمانے کا کیا تعلق‬
‫‪ .‬ہے ؟ یہ تو یوں شرما رہی ہیں جیسے ولیمے کی دلہن ہوں‬
‫‪ .‬نورین آپی ‪ ( :‬بوكھال کر) نننن ‪ . . . .‬نا ‪ .‬نہیں تو ‪ . . .‬میں کب شرما رہی ہوں گڑیا‬

‫انداز کرتے ہوئے ) اور یہ امی نے آپ دونوں کو ہی بھائی کا خیال رکھنے کو کیوں کہا‬
‫ِ‬ ‫امبرین ‪ ( :‬نورین آپی کی وضاحت کو نظر‬
‫؟ ہم دونوں بھائی کا خیال نہیں رکھ سکتیں ؟ کیوں بھائی ‪ .‬ہم آپ کا خیال رکھتی ہیں نا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬گھبرا کر ) ہاں ہاں ‪ .‬بالکل رکھتی ہو‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ ( :‬دھیمی آواز میں بڑبڑاتے ہوئے ) اب میں کیسے بتاؤں کہ بھائی کا خیال رکھنے کا کیا مطلب ہے‬

‫مہرین آپی بڑبڑاتے ہوئے بھی اپنی آواز اتنی دھیمی نہیں کر سکی تھیں کہ ثمر ین اور امبرین کے کانوں میں نا پڑے میں نے بھی‬
‫ِ‬
‫انداز کر دیا جیسے سنا ہی نا ہو‬ ‫‪ .‬صاف سن لیا تھا ‪ .‬مگر ہم تینوں نے ہی ِاس طرح نظر‬

‫جازت دے دی ہے ‪ .‬آپ دونوں نے بھی پہن لیے ‪.‬‬


‫ثمر ین ‪ ( :‬مہرین آپی سے ) آپی ‪ .‬اب تو امی نے بھی ریشمی کپڑے پہننے کی ِا َ‬
‫ہم بھی پہن لیں ؟‬

‫اس کے سوال پہ مہرین آپی کے ساتھ ساتھ نورین آپی بھی پریشان سی ہو گئی تھیں ‪ .‬جب کہ میں ِدل ہی ِدل میں اس کی چاالکی پہ‬
‫مسکرا دیا تھا ‪ .‬اس نے بڑی چاالکی سے اپنے مطلب کا موضوع چھیڑ دیا تھا ‪ .‬امبرین ‪ ( :‬نورین آپی سے ) اور نورین آپی ! آپ‬
‫نے صبح سرخ رنگ کے ریشمی کپڑے پہنے ہوئے تھے ‪ .‬بھائی تو ہم سب کے لیے صرف سبز اور نیلے رنگ کے کپڑے ہی‬
‫پھر وہ سرخ جوڑا آپ کے لیے کون الیا ؟‬ ‫الئے تھے نا ؟ ِ‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) ارے اور کون الیا ہو گا ‪ .‬بھائی نے ہی ال کے دیا ہو گا ‪ .‬ان کے عالوہ تو ان دنوں کوئی شہر گیا بھی‬
‫‪ .‬نہیں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) مگر نورین آپی سے ہی یہ خصوصی محبت کیوں ؟ ہم تینوں بھی تو ان کی کچھ لگتی ہیں‬

‫انداز میں مجھ سے شکایت کرتے ہوئے ) بھائی آپ نورین آپی کے لیے ہی سرخ جوڑا کیوں الئے ‪.‬‬
‫ِ‬ ‫ثمر ین ‪ ( :‬معصومیت بھرے‬
‫‪ .‬ہمیں نہیں دینا تھا ‪ ،‬نا سہی ‪ ،‬مہرین آپی کو ہی ال دیتے‬

‫میں ‪ ( :‬مہرین آپی سے ) آپ کو چاہئے آپی ؟ ال دوں ؟‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬گھبرا کر ) ابھی جاؤ گے ؟‬

‫ثمر ین ‪ِ :‬اس کا مطلب آپی کو چاہئے ‪ .‬آپ ال دیں بھائی ‪ .‬آخر یہ بھی تو آپ کی بہن ہیں ‪ .‬نورین آپی کوئی زیادہ سگی تو نہیں ہیں‬
‫جو ان سے اتنی محبت جتائی ہے آپ نے ؟‬

‫ثمر ین کی ِاس بات پہ مہرین آپی تو گھبرائی ہی تھیں ‪ ،‬نورین آپی بھی گھبرا گئیں اور ٹٹولتی ہوئی نظروں سے ان دونوں کی‬
‫‪ .‬طرف دیکھنے لگیں کہ کہیں ان دونوں کو کچھ پتا تو نہیں چل گیا اور یہ دونوں ُانہیں چھیڑ تو نہیں رہیں‬

‫پھر مہرین آپی کا بھی ِدل کر رہا ہو گا نا ‪ .‬آپ ابھی جا کے ان‬


‫جازت دے دی ہے ‪ .‬اور ِ‬
‫امبرین ‪ :‬ہاں بھائی ‪ .‬اب تو امی نے بھی ِا َ‬
‫‪ .‬کے لیے بھی سرخ ریشمی جوڑا ال دیں‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ :‬نن ‪ . . . . . . .‬نہیں سنی ‪ . . . .‬ابھی یہ تکلیف مت اٹھاؤ ‪ .‬جب دوبارہ چکر لگے گا تو لے آنا‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬کیسی تکلیف آپی ‪ .‬گھر میں جیپ موجود ہے ‪ .‬ڈرائیونگ انہیں آتی ہے ‪ .‬آرام سے شہر جا کے لے آئیں گے‬

‫میں ‪ :‬آپ ایسے ہی تکلف کر رہی ہیں آپی ‪ .‬میں آپ کے لیے بھی الیا تھا ‪ .‬دیا ِاس لیے نہیں کہ جب آپ کا دِل چاھے گا تب دوں گا‬
‫‪ . .‬آپ بیٹھیں میں ابھی الماری سے نکال دیتا ہوں‬

‫میں اٹھ کے الماری کی طرف بڑھا تو وہ دونوں شیطان کی خاالئیں بھی ساتھ ہی اٹھ کے میرے پیچھے آ گئیں اور جب میں نے اس‬
‫س َ‬
‫پیشل پیکٹ سے مہرین آپی کے لیے سوٹ نکال لیا تو شوپر مجھ سے ثمر ین نے جھپٹ لیا‬ ‫‪ِ .‬ا ْ‬
‫ثمر ین ‪ :‬یہ کیا ‪ .‬آپ ان دونوں کے لیے دو دو سرخ جوڑے الئے ہیں ؟ ہمارے لیے بھی کوئی نیال پیال جوڑا اور لے آتے‬

‫ب ْ‬
‫عد میں دوسرے رنگ بھی ال دوں گا‬ ‫‪ .‬میں ‪ :‬تم دونوں یہی رکھ لو ‪َ .‬‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نا بابا نا ‪ .‬انہیں پہن کے تو خوامخواہ اپنا آپ دلہن سا لگنے لگے گا ‪ .‬ہمیں نہیں پہننے یہ کپڑے‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬انسسٹ کرتے ہوئے ) رکھ لو گڑیا ‪ .‬جب ِدل کرے پہن لینا‬

‫عد کا مسئلہ ہے امبرین ‪ .‬بھائی اتنا اصرار کر رہے ہیں تو لے لیتے ہیں ‪ .‬کہیں انہیں برا نا‬
‫ب ْ‬
‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین سے ) پہننا نا پہننا َ‬
‫‪ .‬لگے ‪ .‬امی نے کہا ہے نا ان کا خیال رکھنا ہے ‪ ،‬انہیں خوش رکھنا ہے ‪ .‬انکار مت کرو‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬گھبراتے ہوئے ) سنی ‪ . . .‬یہ ابھی بچیاں ہیں ‪ .‬یہ کیا کر رہے ہو ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬کوئی بات نہیں آپی ‪ .‬یہ کون سا ابھی پہننے لگی ہیں‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬مہرین آپی سے ) آپی ہم نے تو بھائی کے اصرار کرنے پہ لیے ہیں ‪ .‬آپ کو چاہیے تو آپ رکھ لیں ‪ .‬ہم نے کونسا پہننے‬
‫‪ .‬ہیں‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ ( :‬بوكھال کر ) نن ‪ . . .‬نہیں ‪ . . .‬مجھے اور نہیں چاہئے ‪ .‬رکھ لو‬

‫ثمر ین ‪ :‬شکریہ آپی ‪ ،‬شکریہ بھائی‬

‫وہ پیکٹ ھاتھوں میں لیے واپس پلنگ پہ جا بیٹھیں ‪ .‬امبرین بھی اس کے ساتھ تھی ‪ .‬میں نے الماری بند کی اور دوبارہ ان دونوں‬
‫‪ .‬کے درمیان پلنگ پہ بیٹھ گیا‬

‫امبرین ‪ ( :‬نورین آپی سے ) نورین آپی ! آپ ناراض ہو گئی ہیں نا ہم سے ؟ شاید سرخ جوڑے والی بات آپ کو بری لگی ہے ‪ .‬بس‬
‫‪ .‬ایک بار معاف کر دیں ‪ .‬آئندہ ایسی بات کروں تو جو چاھے سزا دے لیجیے گا‬

‫‪ .‬نورین آپی ‪ :‬نن ‪ .‬نا ‪ . .‬نہیں گڑیا ‪ .‬میں ناراض نہیں ہوں‬

‫امبرین ‪ ( :‬خوشی سے چال کر ) سچ آپی ؟ ھائے آپ کتنی اچھی ہیں ‪ ( .‬شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے ) میں پتا نہیں کیوں آپ‬
‫‪ .‬سے بدگمان ہو گئی ِاس کمبخت سرخ جوڑے والی بات پہ ‪ .‬مجھے کیا پتا تھا بھائی سب کے لیے الئے ہیں‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬مجھے بھی معاف کر دیں آپی ‪ .‬کہا تو میں نے کچھ نہیں مگر سوچا وہی تھا جو ِاس نے کہا‬

‫نورین آپی ‪ ( :‬مسکراتے ہوئے ) میں واقعی ناراض نہیں ہوں گڑیا ‪ .‬تم دونوں نے جو بھی کہا ‪ ،‬آپی کی محبت میں کہا ‪ِ .‬‬
‫پھر میں‬
‫‪ .‬بھال کیوں ناراض ہوتی‬

‫جازت دے دی ہے ‪ .‬اگر تم چاہو تو ‪. . .‬‬


‫سر جھکا کر ) سنی ‪ . . .‬اب تو امی نے بھی ِا َ‬
‫انداز میں َ‬
‫ِ‬ ‫‪ .‬مہرین آپی ‪ ( :‬شرمائے ہوئے‬

‫مہرین آپی کی ادھوری بات کا مفہوم سمجھنا میرے لیے تو مشکل نہیں تھا ‪ .‬ظاہر ہے نورین آپی بھی سمجھ گئی تھیں ‪ .‬مگر ان‬
‫‪ .‬دونوں کو شاید یہ پتا نہیں تھا کہ ثمر ین اور امبرین بھی اچھی طرح سب سمجھ رہی ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬آپی کی آفر پہ خوش ہوتے ہوئے ) جی ‪ . .‬جی آپی ‪ . .‬جیسے آپ کی خوشی ‪.‬‬

‫میری پر شوق نظریں مہرین آپی پہ جمی دیکھ کے ثمر ین نے مجھے کہنی ما ر کے متوجہ کیا تو شرمندہ سا ہو کے میں نے ان‬
‫‪ .‬سے اپنی نظریں ہٹا لیں‬

‫پھر آج رات کو ‪. . .‬‬


‫‪ .‬مہرین آپی ‪ ( :‬ثمر ین اور امبرین کے متوجہ ہونے سے انجان دھیمی آواز میں ) تو ِ‬
‫میں ‪ ( :‬ثمر ین اور امبرین کی گھورتی نگاہوں سے گھبرا کر ) نن ‪ . . .‬نہیں آپی ‪ . . .‬آج نہیں ‪ .‬آج تو میں نے ثمرین اور امبرین‬
‫‪ .‬سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ساری رات انہیں فلموں کی کہانیاں سناؤں گا اور انہی کے کمرے میں سوؤں گا‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ ( :‬ثمر ین اور امبرین کے لیے پریشان ہو کر ) نہیں سنی ‪ . . .‬یہ دونوں ابھی بچیاں ہیں ‪ .‬ان کے ساتھ نہیں ‪. .‬‬

‫امبرین ‪ ( :‬مہرین آپی سے ) بچیاں ہیں تو کیا ہوا ؟ کہانیاں سننے کا شوق بچوں کو ہی ہوتا ہے نا ؟‬

‫مہرین آپی ‪ :‬تم دونوں سمجھ نہیں رہی ہو ‪ . . .‬یہ ٹھیک نہیں ہے ‪ . . .‬ایسا نہیں ھونا چاہئے ‪ . . .‬تم دونوں بچیاں ہو ابھی‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬جھنجھال کر ) آخر آپ کو ہمارے بچیاں ہونے سے کیا پریشانی ہے آپی ؟ اگر کہانیاں ڈراؤنی ہوں گی تو بھائی ہمیں‬
‫‪ .‬نہیں سنائیں گے ‪ .‬ہم نے ان سے ڈراؤنی کہانیوں کی فرمائش نہیں کی ہے‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬آپی آپ کا اگر کوئی اور پروگرام ہے تو ہم کل کہانیاں سن لیں گی ‪ .‬آپ بھائی سے ناراض نا ہوں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬نہیں گڑیا ‪ .‬وعدہ تو وعدہ ہے ‪ .‬آج رات میں تم دونوں کے ساتھ ہی گزاروں گا‬

‫نورین آپی ‪ ( :‬مجھ سے منت کرتے ہوئے ) خدا کے لیے نہیں سنی ‪ . .‬یہ دونوں بچیاں ہیں ‪ . . . .‬ان کے ساتھ نہیں ‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آخر‬
‫مسئلہ کیا ہے ؟ آپ دونوں کو اگر لگتا ہے کہ ہمارا اکیلے میں بھائی سے کہانیاں سننا مناسب نہیں ہے تو آپ دونوں بھی رات کو‬
‫‪ .‬ہمارے کمرے میں ہی آ جائیے گا ‪ .‬وہاں سونے کے لیے جگہ کی بھی کمی نہیں ہے ‪ .‬ہم پانچوں فرش پہ ہی بستر لگا لیں گے‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬بے یقینی سے مجھے دیکھتے ہوئے ) کیا واقعی صرف کہانیاں سنانے کا ہی پروگرام ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬بہت افسوس کی بات ہے آپی ‪ .‬آپ دونوں سے کیا میں نے کوئی زبردستی کی تھی جو ان کے ساتھ کروں گا ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬اب یہ زبردستی والی بات کہاں سے آ گئی درمیان میں ؟ آخر آپ لوگ پہیلیوں میں کیوں بات کر رہے ہیں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬خراب موڈ میں ) ان دونوں سے ہی پوچھ لو ‪ .‬مجھے نہیں پتا‬

‫امبرین ‪ :‬آپی آپ بھائی پہ کس بات کا شک کر رہی ہیں ؟ کیا کیا ہے انہوں نے آپ دونوں کے ساتھ جو آپ نہیں چاہتیں کہ یہ‬
‫ہمارے ساتھ کریں ؟‬

‫امبرین نے معصومانہ اندازِ میں یہ سوال کرتے ہوئے یقینا ان دونوں کی دکھتی رگ پہ ہاتھ رکھ دیا تھا ‪ .‬دونوں ہی بوكھال کے ایک‬
‫‪ .‬دوسری کو دیکھ کے نظر جھکا گئی تھیں ‪ .‬جواب دونوں ہی نا دے پائی تھیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬ان دونوں کی باتوں سے بد دل ہونے کی ضرورت نہیں گڑیا ‪ .‬میں نے وعدہ کیا ہے تو نبھاؤں گا‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ :‬سنی ‪ . . .‬ہمیں اور شرمندہ نا کرو ‪ .‬غلط فہمی ہو ہی جاتی ہے ‪. .‬‬

‫میں ‪ :‬آپی یہ غلط فہمی نہیں تھی ‪ . . . .‬آپ مجھ پہ سیدھا سیدھا الزام لگا رہی تھیں کہ میں ان دونوں کی معصومیت سے فائدہ‬
‫پھر زبردستی ‪ . . . . .‬آخر آپ نے یہ سب سوچا بھی کیسے ؟‬‫اٹھاؤں گا ‪ .‬ان کو بہال پھسال کر یا ِ‬

‫‪ .‬مہرین آپی ‪ :‬بس ہو گئی نا غلطی ‪ . .‬اب معاف کر دو ‪. .‬‬

‫ثمر ین ‪ :‬آخر یہ ہو کیا رہا ہے ؟ بھائی آپ بتائیں نا ان دونوں کو آپ پہ کس بات کا شک ہے ؟ آخر آپ نے ان کے ساتھ ایسا کیا‬
‫‪ .‬کیا ہے جو یہ اتنا ڈر گئی ہیں اور ہمارے ساتھ وہ نہیں ہونے دینا چاہتیں‬

‫نورین آپی ‪ :‬ہم نے واقعی تمہارے ساتھ ذیادتی کی ہے سنی ‪ .‬جو کام کل ھونا ہے ‪ ،‬وہ آج ہی ہو جائے تو کیا فرق پڑتا ہے ‪ .‬ہمیں‬
‫‪ .‬ایسی بات نہیں کرنی چاہئے تھی ‪ .‬معاف کر دو‬
‫امبرین ‪ ( :‬ثمر ین سے ) چلو یار ‪ . . .‬اپنے کمرے میں چلیں ‪ .‬ان تینوں کی شاید طبیعت ٹھیک نہیں ہے ‪ .‬یہ الجھی ہوئی باتیں یہ‬
‫‪ .‬تینوں شاید ہمیں یہاں سے بھگانے کے لیے ہی کر رہے ہیں‬

‫ثمر ین ‪ :‬نہیں امبرین ‪ .‬کوئی بات ہے ضرور جو ہم سے چھپائی جا رہی ہے ‪ .‬وہ بھی شاید ِاس لیے کہ َہم ابھی بچیاں ہیں ثمر ین‬
‫سر شرمندگی سے جھک گئے تھے ‪ ،‬وہاں مجھے اپنی ہنسی روکنا مشکل ہو‬ ‫کی ِاس بات پہ جہاں مہرین آپی اور نورین آپی کے َ‬
‫‪ .‬رہا تھا ‪ .‬کمبخت دونوں اتنی ڈرامے باز تھیں کہ پتا ہی نہیں چلنے دے رہی تھیں کہ انہیں سب پتا ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬فضول باتوں میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ‪ .‬ان دونوں کو جو بھی وہم ہوا تھا وہ دور ہو گیا ہے ‪ .‬اب کوئی مسئلہ نہیں‬

‫امبرین ‪ ( :‬خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ) مطلب آپ آج رات ہمارے کمرے میں گزا ر سکتے ہیں ؟‬

‫پورا کروں گا ‪ .‬بے فکر رہو‬


‫‪ .‬میں ‪ :‬ہاں بالکل ‪ .‬میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ میں اپنا وعدہ ضرور ُ‬

‫ثمر ین ‪ :‬بھائی آپ کا اگر مہرین آپی اور نورین آپی سے رات کا کوئی پروگرام تھا تو آپ وہ سب ابھی کیوں نہیں کر لیتے ؟ رات‬
‫‪ .‬کو آپ ہمیں ٹائم دے دینا‬

‫مہرین آپی ‪ ( :‬بوکھالتے ہوئے ) ابھی ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ نہیں ‪ . . . . . .‬سنی ‪ . .‬میں ِاس وقت کیسے ؟ ؟‬

‫نورین آپی ‪ ( :‬مہرین آپی کی بوکھالہٹ پہ مسکراتے ہوئے ) کچھ نہیں ہوتا آپی ‪ .‬امی نے کہا تھا نا ‪ ،‬بھائی کا خیال رکھنا ہے ‪.‬‬
‫‪ .‬ویسے بھی اب دن رات سے کوئی فرق نہیں پڑتا‬

‫مہرین آپی ‪ :‬ول ‪ . . . . . .‬لیکن ‪ . .‬نورین ‪ . . .‬دن میں ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬اب مجھے آپی کی یہ دن رات کی الجھن سمجھ میں نہیں آ رہی ‪ .‬آخر ایسا کونسا کام ہے جو صرف رات کو ہی ہو سکتا‬
‫‪ .‬ہے ‪ ،‬دن میں نہیں ہو سکتا‬

‫امبرین ‪ ( :‬معصومیت سے ) ویسے سہاگ رات کے بارے میں سنا ہے کہ رات کو ہی ہوتی ہے ‪ . . .‬مگر بھال آپی کا سہاگ رات‬
‫‪ .‬سے کیا لینا دینا‬

‫اس کی یہ بات سن کے جہاں مہرین آپی ما ر ے شرمندگی کے رونے والی ہو گئی تھیں وہاں مجھے اپنی ہنسی روکنا دشوار ہو گیا‬
‫تھا اور میں کھانستے ہوئے اپنی ہنسی چھپانے کی کوشش کر رہا تھا ‪ .‬کمبخت دونوں اتنی معصومیت سے اگلے کی ایسی تیسی کر‬
‫پھر بھی معصوم ہی رہتی تھیں‬ ‫‪ .‬کے رکھ دیتی تھیں اور ِ‬

‫انداز میں ) سنی ‪ . . .‬تم نے ان دونوں کو کیا بتایا ہے ؟‬


‫ِ‬ ‫مہرین آپی ‪ ( :‬رونے والے‬

‫میں ‪ ( :‬انجان بنتے ہوئے ) کچھ نہیں آپی ‪ .‬کچھ بتانا تھا ؟‬

‫پھر یہ ِاس نے ‪ . . .‬سہاگ رات ‪ . . .‬کا ذکر ‪ . . .‬کیسے کیا ؟‬


‫مہرین ‪ :‬تو ِ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپی بچیاں ہیں ابھی ‪ .‬آپ دونوں کی الجھی ہوئی باتیں سمجھ نہیں پا رہی تھیں تو جو سمجھ میں آیا بول دیا‬

‫ثمر ین ‪ :‬کیا ہوا آپی ؟ ہم سے کوئی غلطی ہو گئی ؟ یہ امبرین بھی نا ‪ . .‬بنا سوچے سمجھے کچھ بھی بول دیتی ہے ‪ .‬آپ ِاس کی‬
‫‪ .‬بات کو ِدل پہ مت لیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپی آپ اپنے کمرے میں چلیں ‪ . . .‬میں کچھ دیر میں آتا ہوں‬

‫نورین آپی ‪ :‬میں بھی اپنے کمرے میں ہی جاتی ہوں ‪ .‬ان شیطانوں کی ُزبان کے آگے تو خندق ہے ‪ .‬جو ِدل میں آئے بول دیتی ہیں ‪.‬‬
‫‪ .‬اگال حملہ مجھ پہ بھی ہو سکتا ہے ‪ .‬چلیں آپی‬
‫ب ْ‬
‫عد میں نے گہری سانس لیتے‬ ‫نورین آپی ‪ ،‬مہرین آپی کا ہاتھ تھا م کے کمرے سے نکل گئیں تو ان کے جانے کے کچھ دیر َ‬
‫‪ .‬ہوئے ثمر ین اور امبرین کی طرف دیکھا اور ِ‬
‫پھر ہم تینوں کی ایک ساتھ ہنسی چھوٹ گئی‬

‫میں ‪ :‬پکی شیطان کی خالہ ہو تم دونوں ‪ .‬ارے سیدھا سیدھا سہاگ رات کا ذکر کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ اگر ایک اور بات تم‬
‫‪ .‬دونوں کے منہ سے ایسی اور نکل جاتی تو مہرین آپی تو یہیں رونا شروع کر دیتیں‬

‫ثمر ین ‪ :‬اب ہم معصوم بچیوں کو کیا پتا کہ کب کیا کہنا ہے ‪ .‬معصومیت میں جو سمجھ آیا بول دیا ‪ .‬بات سنبھالنے کے لیے آپ‬
‫‪ .‬ساتھ ہیں نا‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬بھائی یہ آپی کو آخر اتنی ایمرجنسی میں سہاگ رات کا شوق کیوں ہو گیا ؟ کہیں نورین آپی کو دیکھ کر تو ‪. .‬‬

‫میں ‪ :‬اری آفت کی پڑیا یہ بات کہیں ان کے سامنے نا کہہ دینا ‪ .‬وہ پہلے ہی بہت گھبرائی ہوئی ہیں کہ کہیں تم دونوں کو کچھ پتا نا‬
‫‪ .‬چل گیا ہو‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آپ بے فکر رہیں بھائی ‪ . . . . .‬ہم اپنی معصومیت کو مشکوک نہیں ہونے دیں گی‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬بالکل ‪ . . . .‬آپ جا کے آپی کی معصومیت کو مشکوک کیجیے‬

‫میں ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) یار تم ہر بات میں کوئی نا کوئی مذاق کا پہلو کیسے نکال لیتی ہو ؟‬

‫سن نظر ہے جناب ‪ .‬ورنہ بندی کس قابل ہے‬


‫ح ْ‬
‫‪ .‬امبرین ‪ :‬آپ کا ُ‬

‫پھر اب میں جاؤں ؟‬


‫میں ‪ :‬تو ِ‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬امبرین روک لو یار ‪ .‬کہیں بچہ ہاتھ سے نکل نا جائے‬

‫‪ .‬امبرین ‪ِ :‬اس بات پہ ایک شعر عرض ہے‬

‫وہ کہیں بھی گیا ‪ ،‬لوٹا تو میرے پاس آیا‬

‫بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی‬

‫سر پہ چپت رسید کرتے ہوئے ) شیطان کی خالہ ‪ ،‬باز آ جاؤ‬


‫‪ .‬میں ‪ ( :‬اس کے َ‬

‫فورا " آ دا ب عرض ہے " کہتی ہوئی تھوڑا سا جھک گئی تو اس کی ِاس بات پہ ِ‬
‫پھر سے میری ہنسی چھوٹ گئی‬ ‫ً‬ ‫‪ .‬امبرین‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ ( :‬شرارت سے ) آپ جائیے بھائی ‪ .‬دلہن آپ کا انتظار کر رہی ہے‬

‫سر ہالیا اور کمرے سے نکل آیا ‪ .‬سامنے ہی مہرین آپی کا‬‫ثمر ین کی بات پہ میں نے " تم دونوں نہیں سدھرو گی " کہتے ہوئے َ‬
‫‪ .‬کمرہ تھا اور یقینا وہ میرا انتظار کر رہی تھیں ‪. .‬‬

‫‪ .‬لوگ سہاگ رات مناتے ہیں ‪ . . .‬میں آج پہلی بار سہاگ دن منانے واال تھا‬

‫پھر‬‫آپی کے کمرے میں داخل ہو کر میں نے کمرے میں ہر طرف تالش کرتی نظروں سے دیکھا ‪ .‬مگر آپی کہیں نظر نا آئیں ِ‬
‫عد آپی سرخ‬ ‫ب ْ‬
‫میرا دھیان باتھ روم کی طرف گیا اور میں سمجھ گیا کہ وہ کپڑے تبدیل کر رہی ہوں گی ‪ .‬اور واقعی کچھ دیر َ‬
‫ریشمی کپڑوں میں باتھ روم سے نکلیں تو میں انہیں دیکھتا ہی رہ گیا ‪ .‬ان کے لمبے سیاہ سلکی بال کھلے ہوئے تھے اور ان کی‬
‫کمر پوری طرح ان میں چھپ گئی تھی ‪ .‬قمیض کی فٹنگ والی ڈوریاں آج انہوں نے ِاس طرح سے ٹائیٹ کی ہوئی تھیں کہ ان کے‬
‫بھرے بھرے سیکسی بوبز واضح محسوس ہو رہے تھے اور ِدل کی دھڑکنوں میں طوفان اٹھا رہے تھے ‪ .‬اور قریب پہنچنے پہ تو‬
‫ایک نہایت خوشگوار خوشبو نے مجھے اور بھی مست کر دیا ‪ .‬شاید انہوں نے کوئی پرفیوم لگایا تھا جس کی خوشبو نے ان کے‬
‫بدن کی خوشبو سے مل کے ایک نئی مہک تخلیق ( کرئیٹ ) کر دی تھی‬
‫میرے بالکل پاس پہنچ کے انہوں نے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور میری آنكھوں میں اپنے حسن کی تعریف دیکھ کے‬
‫اور بھی کھل اٹھیں ‪ .‬ان کا چہرہ شرم سے سرخ ہو رہا تھا اور پلکیں بار بار جھک جاتی تھیں ‪ .‬ہونٹ بار بار کچھ کہنے کے لیے‬
‫پھر شرم سے بنا کچھ کہے بند ہو جاتے ‪ .‬میں بھی بس پاس کھڑا ُانہیں پیار بھری نظروں سے دیکھتا ہی جا رہا تھا ‪.‬‬
‫کھلتے اور ِ‬
‫‪ .‬دیکھنے سے ہی ِدل نہیں بھر رہا تھا ‪ ،‬اور کچھ کرنے کا سوچتا کیسے ؟ آخر آپی نے بات کرنے کی ہمت کی‬

‫آپی ‪ :‬بس دیکھتے ہی رہو گے ؟ کچھ کرو گے نہیں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬دیکھنے سے ِدل بھرے کو تو کچھ اور کروں گا نا‬

‫پھر مل جائے گا سنی ‪ .‬سب کے سامنے بھی دیکھ سکتے ہو ‪ .‬تنہائی میں وہ کرو جو دوسروں كے سامنے‬
‫آپی ‪ :‬دیکھنے کا موقع ِ‬
‫‪ .‬نہیں کر سکتے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپ کو جلدی کیا ہے آخر ؟ مجھے جی بھر کے اپنی دلہن دیکھنے تو دیں‬

‫آپی نے مجھے مزید وقت ضایع کرنے کے موڈ میں دیکھ کے جھنجھال کر پلنگ پہ دھکا دے دیا ‪ .‬سہارا لینے کے لیے مجھے اور‬
‫تو کچھ مال نہیں ‪ ،‬میرے ہاتھ میں آپی کا ہاتھ ہی آ گیا جسے میں نے مضبوطی سے پکڑ لیا ‪ .‬نتیجہ ظاہر ہے ‪ .‬میرے گرتے ہی وہ‬
‫‪ ) .‬بھی میرے اوپر آ گریں اور ساتھ ہی ان کی چیخ بھی نکل گئی ‪ ( .‬جیسا کہ عام طور پہ لڑکیوں کی عادت ہوتی ہے‬

‫میں ‪ ( :‬ان کے چیخنے سے گھبرا کر ) کیا کر رہی ہیں ‪ .‬کسی نے سن لیا تو ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬وہ ‪ . . .‬میں ذہنی طور پہ تیار نہیں تھی ‪ . . .‬غلطی ہو گئی ‪. .‬‬

‫میں ‪ :‬اب تو ایسی کوئی غلطی نہیں کریں گی ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ِ :‬دل تو بہت چاہتا ہے ‪ . . .‬مگر چلو معاف کیا‬

‫میں ‪ :‬ویسے ایک بات تو بتائیں ‪ .‬آپ کے ہونٹ اتنے نشیلے کیسے ہیں ؟‬

‫آپی ‪ :‬صرف ہونٹ ہی نشیلے ہیں ؟ اور کچھ نہیں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آزماؤں گا تو پتا چلے گا نا‬

‫میں ‪ :‬مگر آپ تو صرف ہونٹ چومنے تک ہی محدود رہنا چاہتی تھیں ‪ .‬اب کیا ہو گیا ؟‬

‫آپی ‪ :‬میں ڈرتی تھی سنی ‪ . . . .‬کہیں دوسروں کو پتا چل گیا تو ‪ . . .‬کہیں کچھ کرتے ہوئے کوئی بے احتیاطی ہو گئی تو ‪ . . .‬میں‬
‫دراصل ‪ . . .‬تم سمجھ رہے ہو نا ؟‬

‫میں ‪ :‬جی میں سمجھ رہا ہوں ‪ .‬مگر یہ نہیں سمجھ رہا کہ اب آپ کا ڈر کیوں اتر گیا ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نورین نے بتایا تھا کہ تمھیں خود پہ بہت کنٹرول ہے ‪ .‬تم کچھ غلط نہیں ہونے دو گے‬

‫میں ‪ :‬اور اگر میرا ِدل کرے کچھ غلط کرنے کو تو ؟ ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬ڈراؤ مت سنی ‪ . . .‬جب بھی سوچتی ہوں کہ ایسا ہو گیا تو ‪ . .‬ڈر کے مر ے جان نکلنے لگتی ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬ٹھیک ہے وعدہ ‪ .‬اب نہیں ڈراؤں گا ‪ .‬اب منہ میٹھا کر دیں تو اپنے سہاگ دن کی شروعات کچھ میٹھی ہو جائے‬

‫پھر‬ ‫پھر ہمت کر کے تھوڑا سا اوپر ہوتے ہوئے میرے ہونٹوں سے ہونٹ لگا دیئے ‪ِ .‬‬ ‫میری بات پہ پہلے تو آپی کچھ شرمائیں ‪ِ .‬‬
‫وہی ہوا جو اب سے پہلے ہوتا رہا تھا ‪ ،‬یعنی میں ان کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے نشے کی سی کیفیت میں مست ہوتا گیا ‪ .‬اور‬
‫پھر میرے ہاتھ بھی خود ہی ان کی کمر پہ پھسلنے لگے ‪ . . .‬پہلے تو کچھ دیر میں مدھوش سا لیٹا ان کی کمر پہ ہاتھ پھیرتا رہا ‪،‬‬‫ِ‬
‫پھر ان کی برا کا ُہک میری انگلیوں سے ٹکرایا تو میں نے دیوانگی کی سی کیفیت میں دونوں ھاتھوں کو اسی کام پہ لگا دیا اور‬ ‫ِ‬
‫ب ْ‬
‫عد ان کے برا کا ہوک کھل چکا تھا جو میرے ھاتھوں سے نکل کے زوردار آواز نکا لتا ہوا آپی کی کمر کی سائڈپہ‬ ‫کچھ ہی دیر َ‬
‫پھر چیخ نکل گئی‬‫‪ .‬لگا ‪ .‬اسی لمحے آپی کی ایک بار ِ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اب کیا ہو گیا ؟ تھوڑا برداشت بھی کر لیا کریں‬

‫‪ .‬آپی ‪ ( :‬ہلکا سا کراہتے ہوئے ) ُہک کھول کے چھوڑ کیوں دیا ؟ اتنی زور سے لگا ہے ‪ .‬اب تک َد ْرد ہو رہی ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬مجھے کیا پتا تھا کیسے اتا رتے ہیں ‪ .‬نورین آپی نے تو رات کو پہنا ہی نہیں تھا‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬تم چاھے سارے کپڑے اتار لو ‪ .‬مگر ایسے نا کرو ‪ .‬انسان ہوں آخر ‪ .‬مجھے بھی َد ْرد ہو سکتا ہے‬

‫میں ‪ :‬اتنے سے َد ْرد سے آپ کی چیخیں نکل رہی ہیں ‪ .‬جب وہ َد ْرد ہو گا تو آپ کا کیا حال ہو گا ؟‬

‫آپی ‪ :‬بتا کے کرنا نا ‪ .‬میں خود کو ذہنی طور پہ تیار کر لوں گی ‪ .‬اب تو دونوں بار مجھے کچھ پتا ہی نہیں تھا کہ تم کرنے کیا‬
‫‪ .‬لگے ہو‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یعنی آپ سے گندی گندی باتیں کرنی پڑیں گی ؟ میں اتنا بے شرم نہیں ہوں آپی‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬اچھا مجھے تیار ہونے کو تو کہہ سکتے ہو نا‬

‫پھر کچھ یاد آنے پر ) ویسے یاد آیا ‪ .‬آپ نے کہا تھا چاھے سارے کپڑے اتار لو‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬ہاں ‪ . . .‬وہ تو کہہ سکتا ہوں ‪ِ ( .‬‬

‫آپی ‪ ( :‬شرما کر ) تو کیا سچ مچ اتارو گے ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬نہیں اگر آپ نہیں چاہیں گی تو نہیں ُاتاروں گا‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬اگر سارے کپڑے اتا رنے ہیں تو باتھ روم میں چلتے ہیں‬

‫میں ‪ :‬یعنی وہاں آپ سارے کپڑے اتار دیں گی ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬تم اتارو گے ‪ .‬میں اتنی بے شرم نہیں ہوں‬

‫پھر یہیں اتار لینے دیں نا آپی ‪ . . .‬ابھی آپ کو چھوڑنے کو ِدل نہیں کر رہا‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬تو ِ‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬تو چھوڑنے کو کہا کس نے ہے ‪ .‬میں نے تو بس ‪. . . .‬‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپ گھبرائیں نہیں آپی ‪ . . . .‬میں صرف شلوار ُاتاروں گا‬

‫آپی ‪ :‬ابھی ؟ ؟ ؟ اتنی جلدی ؟ ؟ ؟ ؟‬

‫میں ‪ :‬دیر کرنے پہ بھی تو آپ کو اعتراض ہے ‪ ،‬جلدی کرنے پہ بھی اعتراض ہے ‪ .‬کروں تو کیا کروں ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬اچھا چلو ُاتار لو ‪ .‬سائڈ ٹیبل پہ تیل کی شیشی رکھی ہے‬

‫‪ .‬آپی کے بتانے پہ میں مسکرا دیا ‪ .‬نورین آپی کی طرح ِانھوں نے بھی پہلے سے انتظام کر رکھا تھا‬

‫میں ‪ :‬اب شلوار اتا رنے پہ چیخیں گی تو نہیں ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نہیں ‪ . . .‬تم ‪ . . . .‬جو کرنا ہے کرو‬

‫پھر خود پلنگ سے نیچے اتر کے آپی کی ٹانگیں اپنے دائیں‬‫پھر آپی کی شلوار اتاری اور ِ‬
‫میں نے ہنستے ہوئے پہلے اپنی اور ِ‬
‫بائیں سے گزرتے ہوئے اپنے بازو ان کی ٹانگوں کے نیچے سے گزار کے ہاتھ پلنگ پہ رکھ لیے ‪ِ .‬اس طرح ان کی ٹانگیں میرے‬
‫بازوؤں کے اوپر ہونے کی وجہ سے اوپر اٹھ گئیں اور چوت کے لیے رستہ بن گیا ‪ .‬چوت پہ ایک بھی بال نہیں تھا ‪ .‬شاید آپی نے‬
‫صبح اٹھ کے سب سے پہلے یہ بال ہی صاف کیے تھے اور اب یہ انچھوئی کلی ‪ ،‬پھول بننے کی تڑپ لیے میرے بھنورے کو اپنی‬
‫پھر مجھے خیال آیا کہ تیل تو لگایا ہی نہیں ‪ .‬میں نے ان کی ٹانگیں دوبارہ نیچے لٹکا کے سائڈ ٹیبل سے تیل‬ ‫طرف بال رہی تھی ‪ِ .‬‬
‫کی شیشی اٹھائی اور تھوڑا سا تیل نکال کے اپنے لن پہ مال اور ڈھکن بند کر کے شیشی دوبارہ سائڈ ٹیبل پہ رکھ دی ‪ .‬اب اپنی‬
‫پھر میں نے وہی پوزیشن لی ‪ .‬یعنی اپنے بازو ان کی ٹانگوں کے نیچے سے گزارتے ہوئے‬ ‫طرف سے میں تیار تھا ‪ .‬ایک بار ِ‬
‫پھر ُانہیں تیار ہونے کا اشارہ کیا تو انہوں نے َ‬
‫سر ہال دیا گویا وہ تیار تھیں‬ ‫‪ .‬ہاتھ پلنگ پہ رکھ لیے اور ِ‬

‫پھر ہلکا سا دھکا لگایا تو صرف ٹوپی ہی اندر جا سکی ‪ .‬آپی نے‬
‫میں نے پوزیشن لیتے ہوئے لن ان کی چوت پہ ایڈجسٹ کیا اور ِ‬
‫پھر ہلکی سی چیخ ما ر ی تو میں نے ُانہیں گھور‬
‫ِ‬

‫پھر معذرت کے تاثرات نظر آنے لگے ‪ .‬میں نے ِ‬


‫پھر دھکا لگایا مگر‬ ‫کے دیکھا ‪ .‬میرے گھورنے پہ ان کے چہرے پہ ایک بار ِ‬
‫قریبا ایک انچ ہی مزید اندر جا سکا ‪ .‬ان کی چوت نورین آپی کی چوت سے زیادہ تنگ تھی ‪ .‬میں بڑی مشکل سے لن اندر‬
‫لن ت ً‬
‫روکے ہوئے تھا ورنہ باہر نکل آتا ‪ .‬اچانک مجھے کچھ خیال آیا‬

‫میں ‪ :‬آپ نے ٹائیٹ تو نہیں کر لیا ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬ہاں ‪ . .‬وہ َد ْرد بہت ہو رہی تھی تو ‪. .‬‬

‫پھر کبھی َد ْرد نہیں ہو گا‬


‫‪ .‬میں ‪ِ :‬اس طرح زیادہ َد ْرد ہو گی ‪ .‬ڈھیال چھوڑ دیں ‪ .‬کچھ دیر َد ْرد سہنا پڑے گا ‪ِ .‬‬

‫آپی ‪ :‬سچ کہہ رہے ہو ‪ .‬ایک بار ہی َد ْرد ہو گا نا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬جی ‪ . . .‬اب ڈھیال چھوڑیں ‪ .‬ورنہ میں نکالنے لگا ہوں‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نن ‪ . . .‬نہیں ‪ .‬میں ڈھیال کر رہی ہوں ‪ .‬نکالنا نہیں‬

‫انہوں نے چوت کو ڈھیال کیا تو لن جو میرے زور دینے پہ مشکل سے اندر رکا ہوا تھا ‪ ،‬تھوڑا سا مزید اندر چال گیا ‪ِ .‬اس سے‬
‫آگے مجھے وہ جھلی محسوس ہوئی جو یقینا ان کے کنوارپن کا پردہ ( سیل ) تھا ‪ .‬میں نے تھوڑا سا لن باہر کھینچ کے دوبارہ زور‬
‫سے دھکا لگایا تو لن سیل توڑتا ہوا مزید اندر چال گیا ‪ِ .‬اس بار آپی نے اپنی چیخ روکنے کے لیے اپنا ہاتھ اپنے منہ پہ رکھ لیا تھا‬
‫سم سے ظاہر ہو رہی تھی ‪ .‬اب میرا ہالف سے کچھ‬ ‫ج َ‬
‫ِاس لیے آواز نہیں نکلی ‪ .‬بہر حال تکلیف ان کی آنكھوں اور کانپتے ہوئے ِ‬
‫زیادہ لن اندر تھا ‪ .‬میں نے کچھ دیر كے لیے رکے رہنا مناسب سمجھا اور ان کی ٹانگیں چھوڑ کے ان کے اوپر لیٹ گیا ‪ .‬میرے‬
‫پھر پیار سے ان کے‬ ‫ہاتھ اب ان کے بوبز پہ تھے اور ہونٹ ان کے ہونٹوں پہ تھے ‪ .‬میں نے پہلے انہیں ہلکا سا کس کیا اور ِ‬
‫ہونٹ چوسنے لگا ‪ .‬ساتھ ساتھ نیچے سے اپنے دونوں ھاتھوں سے ان کے بوبز بھی دبا رہا تھا جس سے ان کا دھیان بھی تکلیف‬
‫پھر نیچے سے لن کو‬ ‫سے ہٹ کے مزے کی طرف ہو گیا ‪ .‬کافی دیر تک میں یوں ہی ان کے ہونٹ چوستا اور بوبز دباتا رہا ‪ِ .‬‬
‫مزید آگے بڑھانا شروع کر دیا ‪ .‬اب آگے کوئی رکاوٹ تو نہیں تھی مگر چوت اتنی ٹائیٹ تھی کہ مزید آگے کرنے کے لیے زیادہ‬
‫زور لگانا پڑ رہا تھا ‪ .‬ویسے آپی کو اب زیادہ َد ْرد نہیں ہو رہا تھا ‪ .‬بس چوت ٹائیٹ ہونے کی وجہ سے لن اندر جانے سے تھوڑی‬
‫تکلیف ہوتی تھی جسے وہ شاید ہونٹ چوسنے اور بوبز دبانے کے مزے کی وجہ سے برداشت کر رہی تھیں ‪ .‬میں نے اپنا کام‬
‫عد لن ان کی چوت کی‬ ‫ب ْ‬
‫جاری رکھا ‪ ،‬ہونٹ چوستے اور بوبز دباتے ہوئے لن برابر آگے بڑھائے جا رہا تھا ‪ .‬آخر کافی دیر َ‬
‫پورا ان کی چوت میں تھا ‪ .‬یعنی ان کی چوت میں بھی میرا لن بالکل‬ ‫آخری حد تک پہنچ ہی گیا ‪ .‬اور اتفاق کی بات یہ کہ میرا لن ُ‬
‫‪ .‬فٹ آیا تھا ‪ . . .‬پرفیکٹ فٹ‬

‫میں ِدل ہی ِدل میں ہنس دیا ‪ .‬کیا میری بہنوں کی پھدیاں میرے لن کے لیے ہی بنائی گئیں ہیں ‪ .‬اب تک دو بہنوں سے سیکس کیا تھا‬
‫‪ .‬اور دونوں کی چوت میں میرا لن بالکل فٹ آیا تھا‬

‫میں ‪ ( :‬اپنے ہونٹ آپی کے ہونٹوں سے الگ کرتے ہوئے ) اب تو َد ْرد نہیں ہو رہا آپی ؟‬
‫آپی ‪ :‬نہیں ‪ . . .‬اب زیادہ َد ْرد نہیں ہو رہا ‪ .‬مگر جب تک یہ اندر ہے ‪ . . .‬مجھے تنگ تو کرتا رہے گا ‪ .‬بڑی مشکل سے جھیل رہی‬
‫‪ .‬ہوں اسے‬

‫میں ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) ابھی پہلی بار ہے آپی ‪ .‬اور ویسے بھی آپ کی ‪ . . . .‬اندر سے بہت ٹائیٹ ہے ‪ .‬آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے‬
‫‪ .‬گی ‪ِ .‬‬
‫پھر مسئلہ نہیں ہو گا‬

‫آپی ‪ :‬ویسے َد ْرد کے ساتھ ساتھ کچھ کچھ اچھا بھی لگ رہا ہے ‪ .‬اور یہ سوچ کے تو اور بھی اچھا لگ رہا ہے کہ ُ‬
‫پورا اندر چال‬
‫‪ .‬گیا ہے‬

‫میں ‪ :‬اب آگے پیچھے کروں ؟ آپ تیار ہیں ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬ٹھیک ہے ‪ .‬لیکن تیز تیز نہیں کرنا‬

‫پھر زور لگا کے آگے کرنا شروع کر دیا ‪ .‬ہر بار جب میں لن‬ ‫ان کی طرف سے سگنل ملنے پہ میں نے تھوڑا سا پیچھے کر کے ِ‬
‫باہر کی طرف کھینچتا تو ساتھ ہی آپی بھی تھوڑا سا اوپر کی طرف اٹھ جاتیں جیسے لن کے ساتھ ہی کھنچی جا رہی ہوں اور جب‬
‫لن اندر کرتا تو وہ بھی نیچے ہو جاتیں اور مجھے بھی زور سے دبوچ لیتیں ‪ .‬ان کی ٹانگیں اب میری کمر کے گرد تھیں اور انہوں‬
‫نے ٹانگوں سے میری کمر کو زور سے جکڑا ہوا تھا ‪ .‬آہستہ آہستہ میں نے اپنی سپیڈ بڑھانا شروع کر دی ‪ .‬اب بھی لن پھنس‬
‫پھنس کے اندر باہر ہو رہا تھا مگر اب اتنی گنجائش پیدا ہو گئی تھی ان کی چوت میں ‪ ،‬کہ اب انہیں زیادہ تکلیف نہیں ہو رہی تھی ‪.‬‬
‫بس ہلکی ہلکی کراہیں ان کے ہونٹوں سے جاری تھیں جن میں َد ْرد سے زیادہ مزہ محسوس ہو رہا تھا ‪ .‬جیسے جیسے میری سپیڈ‬
‫پھر اچانک انہوں نے بہت زور زور سے کراھنا‬ ‫بڑھتی جا رہی تھی ‪ ،‬ان کے کراہنے کی آوازیں بھی بلند ہونے لگی تھیں ‪ِ ،‬‬
‫شروع کر دیا جیسے چیخ رہی ہوں ‪ .‬یقینا یہ ان کے آرگزم کی نشانی تھی ‪ .‬نورین آپی نے تو خود پہ خاصا قابو رکھا تھا مگر‬
‫سم کو جھٹکے‬ ‫ج َ‬
‫پھر اسی طرح کراہتے ہوئے اچانک ان کے ِ‬ ‫مہرین آپی کو شاید خود پہ بالکل بھی اختیار نہیں رہا تھا ‪ .‬اور ِ‬
‫لگنے لگے ‪ .‬پہال جھٹکا تو اتنا شدید تھا کہ اگر میں ان کے اوپر نا ہوتا تو‬

‫ہوتا تو وہ ُاچھل کے پلنگ سے نیچے جا گرتیں ‪ .‬میں گھبرا کے رک گیا اور ان کے ڈسچارج ہونے کا انتظار کرنے لگا ‪ .‬ڈسچارج‬
‫ہوتے ہوئے وہ مجھے بہت بری طرح نوچنے لگی تھیں ‪ .‬میں نے گھبرا کے ان کے دونوں ہاتھ اپنے ھاتھوں کے نیچے دبا لیے تو‬
‫پھر‬‫سر کو ادھر ُادھر پٹخنا شروع کر دیا ‪ .‬ان کی کم مجھے اپنے لن پہ کافی دیر تک گرتی محسوس ہوتی رہی اور ِ‬ ‫انہوں نے َ‬
‫وہ آہستہ آہستہ ریلکس ہوتی گئیں ‪ .‬اور ان کے ریلکس ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی آواز بھی دھیمی ہونے لگی ‪ .‬آخر جب وہ بالکل‬
‫پرسکون ہو گئیں تو میں نے بھی سکون کا سانس لیا ‪ .‬اب مجھے ایک اور فکر نے پریشان کیا ‪ .‬ان کے بلند آواز میں کراہنے یا‬
‫دوسرے معنوں میں چیخنے کی آوازیں یقینا کمرے سے باہر بھی پہنچی ہوں گی ‪ .‬پتا نہیں کس کس نے سنی ہوں گی ان کی چیخیں‬
‫‪ . .‬اب اپنی پوزیشن میں کیسے واضح کر پاؤں گا ‪ .‬سب کہیں گے میں نے آپی پہ ظلم کیا ‪ .‬میری بات کا کون یقین کرے گا‬

‫میں ‪ :‬مر وا دیا آپ نے آپی ‪ .‬آخر اتنی بلند آواز میں چیخنے کی کیا ضرورت تھی ؟ سب ہمارے رازدار سہی مگر ِ‬
‫پھر بھی اگر‬
‫‪ .‬کسی نے آپ کی چیخیں سن لی ہوں گی تو میری شامت یقینی ہے ‪ .‬آپ کو سب مظلوم اور مجھے ظالم اور جابر سمجھیں گے‬

‫آپی ‪ :‬معاف کر دو سنی ‪ . . . .‬میں اپنے بس میں نہیں رہی تھی ‪ .‬زندگی میں پہلی بار اتنا مزہ آ رہا تھا کہ خود بخود ہی حلق سے‬
‫‪ .‬چیخیں نکل رہی تھیں ‪ .‬پتا ہی نہیں چال کہ میری آوازیں کتنی بلند ہو رہی ہیں‬

‫میں ‪ :‬اب باہر نکال لوں ؟ یا ابھی اور کرنے کا موڈ ہے ؟‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬نہیں ‪ . . .‬اب نکال لو ‪ .‬ویسے بھی بہت دیر ہو گئی ہے‬

‫میں نے دھیرے دھیرے لن باہر نکاال تو آپی نے جلدی سے سائڈ ٹیبل کی دراز سے ٹشو نکال کے مجھے پکڑا دیا ‪ .‬میں نے جلدی‬
‫باتھ روم میں جا کے ریلیز ہو گیا ‪ .‬وہاں سے فارغ ہو کے لن کو دھو کے واپس آیا تو آپی اپنے پلنگ‬
‫پھر ْ‬‫سے لن صاف کیا اور ِ‬
‫کی خون آلود چادر تو ُاتار چکی تھیں مگر شلوار ابھی تک نہیں پہنی تھی ‪ .‬میں نے خود ہی ان کی شلوار اٹھا کے ان کی طرف‬
‫‪ .‬بڑھائی تو انہوں نے شرما کے پکڑ لی اور پہننے لگیں‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬ایک بار منہ میٹھا کر دیں آپی ‪ .‬سہاگ دن کا اختتام ( اینڈ ) بھی خوشگوار ہو جائے گا‬

‫پھر وہ‬ ‫آپی نے خود ہی آگے بڑھ کے میرے ہونٹوں کو چوم لیا اور کافی دیر تک اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے چپکائے رکھے ِ‬
‫خود ہی الگ ہوئی تو ان کی آنكھوں میں سب کچھ پا لینے کی چمک اور چہرے پہ شرم کے آثار تھے ‪ .‬میں نے آخری پیار بھری‬
‫پھر ان کے کمرے سے باہر نکل آیا ‪ .‬مگر باہر نکلتے ہی میرے قدم وہیں جم کے رہ گئے ‪ .‬امبرین اور‬ ‫نظریں ان پہ ڈالیں اور ِ‬
‫ثمر ین سامنے ہی میرے کمرے کے دروازے میں کھڑی تشویش بھری نظروں سے ادھر ہی دیکھ رہی تھیں ‪ .‬یقینا مہرین آپی کی‬
‫چیخیں انہوں نے سن لی تھیں ‪ .‬اور میرے خدشات كے عین مطابق شاید یہی سمجھ رہی تھیں کہ میں نے آپی سے زبردستی کی ہے‬
‫‪ ،‬ان پہ ظلم کیا ہے ‪.‬میں ان دونوں کی نظروں میں مہرین آپی کے لیے فکر مندی دیکھ کے سخت گھبرایا ہوا تھا اور ہر حال میں‬
‫اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہتا تھا ‪ .‬کسی بھی حالت میں مجھے ان کے ماتھے کی ہلکی سی شکن بھی گوارہ نہیں تھی ‪ .‬صباء کے‬
‫بعد میں نے اگر کسی کو ِدل سے دوست سمجھا تھا تو وہ یہ دونوں ہی تھیں ‪ .‬میری چاہت ان دونوں کے لیے بے غرض تھی اور‬
‫ِاس میں ہوس اور لذت نفس کی مالوٹ نہیں تھی ‪ .‬میرے ِدل میں ان کے لیے اتنی چاہت تھی کہ میں ُانہیں ناراض دیکھنے کا‬
‫تصور بھی نہیں کرنا چاہتا تھا‬
‫میری پیاری بہنیں‬

‫قسط نمبر‪5‬‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫میں ‪ ( :‬ان کی نظروں سے گھبرا کر ) دیکھو گڑیا ‪ . . .‬وہ بات نہیں ہے جو تم دونوں سمجھ رہی ہو ‪ .‬میں نے آپی سے زبردستی‬
‫‪ .‬نہیں کی ‪ .‬آپی کے چیخنے کی وجہ یہ نہیں تھی‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬آپ اندر آئیں ‪ .‬بیٹھ کے سکون سے بات کرتے ہیں‬

‫چپ‬‫ثمر ین نے مجھے کمرے كے دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اور خود رستہ دینے کے لیے سائڈ پہ ہو گئی تو میں ُ‬
‫‪ .‬چاپ کمرے میں داخل ہو گیا ‪ .‬پیچھے پیچھے وہ دونوں بھی اندر آ گئیں‬

‫امبرین ‪ :‬پہلے تو اپنی گھبراہٹ دور کر لیں بھائی ‪ .‬ہمیں آپ پہ کوئی شک نا تھا ‪ ،‬نا ہے اور نا کبھی ہو گا ‪ .‬آپ پہ ہمیں خود سے‬
‫زیادہ اعتبار ہے ‪ .‬آپی کے چیخنے کی آوازیں سن کے ہمارا گھبرا جانا فطری ہے ‪ .‬مگر ِاس کی وجہ ہم آپ کو نہیں سمجھ رہیں ‪.‬‬
‫بلکہ ہمیں تو ِاس کی وجہ سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی ‪ .‬اسی لیے تو گھبرائی ہوئی سی دروازے میں کھڑی تھیں کہ کب دروازہ‬
‫‪ .‬کھلے اور آپی کی خیریت پتا چلے‬

‫میں ‪ ( :‬اطمینان کی سانس لیتے ہوئے ) وہ ٹھیک ہیں ‪ .‬ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ‪ . . . .‬مگر میں بتا نہیں سکتا کہ ان کے‬
‫‪ .‬چیخنے کی وجہ نہیں بتا سکتا ‪ .‬اتنا بے شرم نہیں ہوں میں‬

‫پھر آہستہ آہستہ بلند ہوتی گئیں ‪ .‬غور کرو تو یہ چیخیں نہیں‬
‫ثمر ین ‪ :‬امبرین ! آپی کے چیخنے کی آوازیں پہلے بہت ہلکی تھیں ‪ِ ،‬‬
‫‪ ، .‬شاید کراہنے کی آوازیں تھیں ‪ .‬شاید وہ ‪. . . .‬‬

‫اس کے بات ادھوری چھوڑنے کے باوجود مفہوم پوری طرح واضح ہو رہا تھا ‪ .‬امبرین کی جھکتی ہوئی گھبرائی سی نظروں سے‬
‫بھی یہی پتا چل رہا تھا کہ وہ ثمر ین کی بات کا مفہوم بخوبی سمجھ گئی ہے ‪ .‬اور کیوں نا سمجھتی ‪ . . .‬آخر دونوں ایک دوسری‬
‫‪ .‬کا سایہ تھیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬تم دونوں کے عالوہ کسی اور نے تو ‪. . .‬‬

‫ثمر ین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬اور کوئی آس پاس موجود نہیں تھا ‪ .‬نورین آپی بھی اپنے کمرے میں نہیں ہیں ‪ .‬امی جان کے ساتھ صحن میں‬
‫پھر ‪. . .‬‬
‫‪ .‬بیٹھی ہیں ‪ .‬شاید اکیلے میں ِدل گھبرا رہا ہو گا یا ِ‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اچھا اب الٹی سیدھی سوچوں کو دماغ میں جگہ نا دو ‪ .‬اگر ایسی بات ہے بھی تو ہمیں ِاس پہ غور نہیں کرنا چاہیے‬
‫امبرین ‪ :‬بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں ثمر ین ‪ .‬اگر ایسا ہے بھی تو یہ فطری کمزوریاں ہیں جنہیں نظر انداز کر دینا چاہیے خوامخواہ‬
‫‪ِ .‬دل میں بات رکھنا مناسب نہیں ہے‬

‫میں ‪ :‬مجھ سے تو ناراض نہیں ہو نا تم دونوں ؟ ؟ ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬کیسی بات کرتے ہیں بھائی ؟ آپ سے کیسی ناراضگی ؟ آپ تو اتنے اچھے ہیں کہ ما ر بھی ڈالیں گے تو ِدل میں کوئی‬
‫‪ .‬شکوہ نہیں آئے گا‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اچھا اب مکھن مت لگاؤ ‪ .‬اتنا بھی اچھا نہیں ہوں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬آپ واقعی بہت اچھے ہیں ‪ .‬اتنے اچھے کہ بس ہر بات پہ پیار آ جائے‬

‫میں ‪ ( :‬جذباتی ہو کر ) تم دونوں بھی مجھے جان سے زیادہ عزیز ہو ‪ .‬تم دونوں کی ناراضگی کے تصور سے ہی جان نکلنے‬
‫‪ .‬لگتی ہے ‪ .‬خدا کے لیے کبھی مجھ سے ناراض مت ہونا ‪ .‬یہ میری برداشت سے باہر ہے‬

‫ثمر ین ‪ :‬اتنا جذباتی ہونے کی کیا ضرورت ہے بھائی ؟ ہمیں پتا ہے آپ ہمیں کتنا چاہتے ہیں ‪ .‬اور ہمیں یہ بھی پتا ہے کہ ِاس‬
‫‪ .‬چاہت میں لذت نفس کی مالوٹ نہیں ہے ‪ .‬آپ کی چاہت بے غرض ہے ‪ .‬اور ہمیں ِاس کا یقین ہے‬

‫میں ‪ :‬بنا کسی آزمائش کے تمہیں ایسا یقین کیسے ہے گڑیا ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬آزمائش کی ویسے ضرورت تو نہیں ہے ‪ .‬مگر آپ خود کو آزمانا ہی چاہتے ہیں تو آج رات ہم دونوں سرخ ریشمی لباس‬
‫میں آپ سے لپٹ کے سوئیں گی ‪ .‬ہمارے سونے کے بعد آپ اگر خود پہ قابو رکھ پائے تو ہمارا یقین سچا ہے ‪ .‬اور اگر آپ بہک‬
‫‪ .‬گئے ‪ . . .‬تو ہمیں اپنے حسن کی قیامت خیزی پہ یقین آ جائے گا ‪ِ .‬اس بہانے ہماری بھی سہاگ رات ہو جائے گی‬

‫میں ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) یعنی دونوں صورتوں میں تم نے اپنا ہی فائدہ سوچ رکھا ہے ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬اب یہ تو آپ کی برداشت پہ ہے نا ‪ .‬آج ہی رات سہاگ رات منانا چاہتے ہیں یا ہمیشہ کے لیے ہمیں اپنا بنا لینا چاہتے ہیں‬

‫میں ‪ ( :‬الجھن محسوس کرتے ہوئے ) کیا مطلب ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬مطلب یہ کہ اگر آپ ِاس آزمائش سے سرخ ُرو ہو گئے تو ہم دونوں ہمیشہ کے لیے ِدل سے آپ کی ہو جائیں گی میں ‪:‬‬
‫مجھے ایسے اللچ دینے کی ضرورت نہیں گڑیا ‪ .‬میں جانتا ہوں کہ اگر ابھی بھی میں ایک اشارہ کر دوں تو تم دونوں مجھے اتنا‬
‫چاہتی ہو کہ صرف میری خوشی کے لیے ابھی اپنے کپڑے ُاتار دو گی ‪ .‬مگر یہ میری چاہت کی توہین ہو گی ‪ .‬میں خود کو‬
‫‪ .‬تمہاری چاہت کے اہل ثابت کرنے کے لیے ِاس امتحان سے گزرنے کے لیے تیار ہوں‬

‫ثمر ین ‪ :‬یہ ہوئی نا مردوں والی بات ‪ .‬ویسے ہماری چاہت پہ اتنا یقین رکھنے کا شکریہ ‪ .‬ہم واقعی آپ کو اتنا ہی چاہتی ہیں کہ آپ‬
‫‪ .‬کی خوشی کے لیے کچھ بھی کر گزریں گی‬

‫امبرین ‪ :‬اچھا اب یہ بور باتیں بند کریں ‪ .‬چلیں باہر صحن میں چل کے بیٹھتے ہیں ‪ .‬امی جان کے پاس ِاس وقت بڑی مزیدار ِ‬
‫قسم‬
‫‪ .‬کی خواتین بیٹھی ہوتی ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) مزیدار خواتین ؟ یار مزیدار تو لڑکیاں ہوتی ہیں ‪ .‬خواتین کیسے مزیدار ہو سکتی ہیں‬

‫ثمر ین ‪ :‬اب آپ ہر بات کو اپنے مطلب کے مطابق تو نا لیا کریں ‪ِ .‬اس کے کہنے کا مطلب ہے کہ ان کی باتیں بڑی مزیدار ہوتی‬
‫‪ .‬ہیں ‪ .‬آپ بھی یقینا دلچسپی محسوس کریں گے‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬اٹھتے ہوئے ) ٹھیک ہے چلو‬


‫میں ان دونوں کے ساتھ کمرے سے نکال اور صحن میں آ گیا جہاں امی جان کے ساتھ ‪ 4 ، 3‬پکی عمر کی دیہاتی خواتین موجود‬
‫تھیں اور اپنے دکھڑے سنانے میں مصروف تھیں ‪ .‬نورین آپی بھی پہلے سے وہاں موجود تھیں ‪ .‬میں نے بھی امبرین اور ثمر ین‬
‫کے ساتھ وہیں نشست جما لی اور ان خواتین کی باتیں سننے لگا ‪ .‬اور واقعی مجھے تھوڑی ہی دیر میں ان باتوں میں دلچسپی‬
‫محسوس ہونے لگی کیونکہ یہ خواتین اپنے گھروں کے دکھڑے تو سنا رہی تھیں مگر ان کا انداز بہت تیکھا اور مزاحیہ تھا ‪ .‬گویا‬
‫‪ .‬اپنے دکھوں کو ہنسی میں اڑا رہی ہوں ‪ .‬واقعی بہت بہادر اور " مزیدار " خواتین تھیں‬

‫رات کے کھانے کے بعد میں ثمر ین اور امبرین کے ساتھ ان کے کمرے میں چال آیا ‪ .‬دروازے کو اندر سے لوک کر کے وہ‬
‫دونوں مجھے پلنگ پہ بیٹھنے کا کہہ کے کپڑے تبدیل کرنے کے لیے باتھ روم چلی گئیں ‪ .‬آج ان دونوں نے سرخ ریشمی لباس‬
‫میں میرے ساتھ چپک کے سونا تھا ‪ .‬اپنی طرف سے تو ان دونوں نے یہ پروگرام میری آزمائش کے لیے بنایا تھا مگر میرے لیے‬
‫ِاس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں تھی ‪ .‬پتا نہیں کیوں میں ان دونوں کو سیکس کی نظر سے دیکھ ہی نہیں پتا تھا ‪ .‬جب بھی ان‬
‫دونوں کے بارے میں سوچتا ‪ِ ،‬دل میں ڈھیروں پیار امڈ آتا ‪ .‬ایسا پیار ‪ ،‬جس میں سیکس ‪ ،‬لذت نفس یا جسمانی قربت کا کوئی تصور‬
‫ہی نہیں تھا ‪ .‬بالکل بے غرض اور سچا پیار ‪ .‬ویسا ہی پیار جیسا کہ ان دونوں کو یقین تھا کہ میں ان سے کرتا ہوں ‪ .‬یہ الگ بات‬
‫ہے کہ اگر وہ دونوں زندگی میں کبھی مجھ سے اپنی نفسانی خواہشات کی تسکین چاہتیں تو میں انکار بھی نا کر پا تا ‪ .‬مگر یہ‬
‫میری خواہش ہرگز نا ہوتی ‪ .‬صرف ان کی ضرورت پوری کرنے کی مجبوری ہوتی ‪ .‬جب کہ مہرین آپی اور نورین آپی کے بارے‬
‫میں میرے خیاالت ایسے نہیں تھے ‪ .‬بہنیں ہونے کے ناتے میرے ِدل میں ان دونوں کے لیے بھی بہت محبت تھی اور میں ان‬
‫سم میں اپنے لیے لذت‬ ‫ج َ‬
‫دونوں کی نفسانی خواہشات پوری کرنا بھی اپنا فرض سمجھتا تھا ‪ .‬مگر ساتھ ہی مجھے ان دونوں کے ِ‬
‫بھی محسوس ہوتی تھی اور میں بار بار ان دونوں سے سیکس کرنا چاہتا تھا ‪ .‬یعنی ان دونوں سے میری محبت اور تعلق میں‬
‫غرض چھپی ہوئی تھی ‪ .‬اس میں لذت نفس کی مالوٹ تھی ‪ .‬جب کہ ثمر ین اور امبرین سے میں سچا پیار کرنے لگا تھا ‪ .‬میرے‬
‫ِدل میں دونوں کا خاص مقام بن گیا تھا ‪ ( .‬میری محبت ان دونوں سے بھائی بہنوں والی نہیں تھی ‪ ) .‬شاید میں ان دونوں کو دوستی‬
‫پھر شاید مجھے ان دونوں سے عشق ہو گیا تھا‬ ‫‪ .‬کا اعلی ترین درجہ دے چکا تھا ‪ ،‬یا ِ‬

‫ہاں شاید یہ عشق ہی تھا ‪ .‬ان کے ساتھ میں جتنی دیر بھی رہتا ‪ ،‬انہی کے رنگ میں رنگ کے رہ جاتا تھا ‪ .‬ویسا ہی سوچنے لگتا‬
‫تھا جیسا یہ دونوں سوچتی تھیں ‪ ،‬وہی سب کرنے کو میرا ِدل بھی چاہنے لگتا تھا جو یہ کرنا چاہتی تھیں ‪ .‬اور اب بھی میں ان‬
‫دونوں کے پروگرام کے مطابق خود اپنی ہی آزمائش کے لیے تیار ہوا تھا تو بھی صرف ِاس لیے کہ ان دونوں کا اعتبار مجھ پہ‬
‫ہمیشہ کے لیے مضبوط ہو جائے ‪ .‬یہ دونوں مجھے ایسے چاہنے لگیں کہ ایک لمحے کے لیے بھی انہیں مجھ سے جھجک‬
‫محسوس نا ہو ‪ ،‬دونوں کبھی مجھے اپنے وجود سے الگ نا سمجھیں بلکہ اپنے وجود کا حصہ سمجھیں ‪ .‬یا کم َاز کم اتنا درجہ تو‬
‫‪ .‬دیں کہ جیسے یہ دونوں خود کو ایک دوسری کا سایہ محسوس کرتی تھیں ‪ ،‬مجھے بھی اپنا سایہ محسوس کرنے لگیں‬

‫میری یہ خواہش تب سے تھی جب سے میں نے پہلی بار ایک دوسری کے لیے محبت اور انڈر اسٹیڈنگ محسوس کی تھی ‪ .‬اسی‬
‫وقت سے میرا بھی ِدل چاہنے لگا تھا کہ یہ دونوں میرے لیے بھی ایسا ہی سوچنے لگیں ‪ .‬مجھے اپنے وجود کا حصہ ہی محسوس‬
‫کرنے لگیں ‪ .‬میرے ِدل میں بھی وہی کچھ ہو ‪ ،‬جو ان دونوں کے ِدل میں ہو ‪ .‬شاید میری یہی خواہش آہستہ آہستہ محبت کے درجے‬
‫طے کرتی ہوئی عشق کی حدود کو پہنچنے لگی تھی ‪ .‬میں انہی خیالوں میں گم تھا کہ باتھ روم کا دروازہ کھول کے دونوں ایک‬
‫پھر بھی نا جانے کیوں میرے ِدل میں کوئی ہلچل‬‫ساتھ اندر آئیں ‪ .‬دونوں سرخ ریشمی لباس میں واقعی آفت لگ رہی تھیں مگر ِ‬
‫‪ .‬نہیں مچ رہی تھی ‪ .‬ایسا لگتا تھا جیسے ان دونوں کو اگر بے لباس بھی دیکھوں گا تو میرے لیے نارمل سی بات ہو گی‬

‫امبرین ‪ ( :‬شریر انداز میں مسکراتے ہوئے ) آپ خوامخواہ یہاں بیٹھے بور ہوتے رہے ‪ .‬ہم نے کونسا اندر سے کنڈی لگائی تھی ‪.‬‬
‫‪ .‬آپ بھی اندر آ جاتے‬

‫میں ‪ ( :‬ہنستے ہوئے ) ِاس سے بھی کوئی فرق نا پڑتا ‪ .‬پتا نہیں کیا بات ہے یار ‪ .‬تم دونوں کے پاس جب بھی آتا ہوں تو خود کو تم‬
‫‪ .‬دونوں جیسا ہی محسوس کرنے لگتا ہوں ‪ .‬میرے لیے تم دونوں کا بے لباس ہونا بھی شاید نارمل بات ہوتی‬

‫امبرین ‪ِ ( :‬دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے ) ہاے یہ سننے سے پہلے میرے کان بند کیوں نا ہو گئے ‪ .‬ہمارا بھائی خود کو لڑکی سمجھنے‬
‫لگا ہے ‪ .‬بھائی آپ نارمل تو ہیں نا ؟ میرا مطلب آپ نے سچ مچ نورین آپی اور مہرین آپی کے ساتھ ‪ . . .‬کہیں کوئی گڑبڑ تو نہیں‬
‫ہے نا ؟‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬یار وہاں تو سب کچھ نارمل ہی تھا ‪ .‬پتا نہیں تم دونوں کے پاس آ کے کیا گڑبڑ ہو جاتی ہے‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬شرارت سے مسکراتے ہوئے ) بھائی مانا کہ ہم دونوں ابھی " بچیاں " ہیں ‪ .‬مگر کبھی تو ہمارا بھی ِدل چاھے گا جوان‬
‫‪ .‬ہونے کو ‪ .‬آپ ہمارے ارمانوں پہ برف تو نا گرائیں ‪ .‬آپ ہی تو ہماری آخری امید ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬شاید تم دونوں میں ہی کوئی ٹیکنیکل فالٹ ہے ‪ .‬تم دونوں مجھے لڑکیاں لگتی ہی نہیں ہو ‪ .‬بے شرم لڑکے لگتی ہو‬

‫امبرین ‪ :‬یہ دلہنوں واال رنگ پہن تو لیا ہے ‪ .‬فٹنگ بھی کتنی ٹائیٹ کی ہے کہ کچھ تو لڑکیاں لگیں ‪ .‬اب بھی نہیں لگ رہیں تو اور‬
‫کیا کریں کہ آپ کی نظر کرم ہو جائے ؟‬

‫میں ‪ :‬کوشش جاری رکھو ‪ .‬کیا پتا تم دونوں کے سونے کے بعد مجھے محسوس ہونے لگے کہ واقعی تم دونوں لڑکیاں ہی ہو‬

‫ثمر ین ‪ :‬ہاں وہ تو کرنی ہی ہو گی ‪ .‬خیر یہاں ہمارے پاس دو پلنگ ہیں جو ساتھ ساتھ لگے ہوئے ہیں اور ان میں سے ایک پہ آپ‬
‫‪ِ .‬اس وقت بیٹھے ہیں ‪ .‬اگر اسی پلنگ پہ آپ درمیان میں ہو جائیں تو ہم آپ کو دونوں طرف سے قابو کرنے کے لیے تیار ہیں‬

‫ثمر ین نے یہ کہتے ہی پیچھے دھکیال جب کہ امبرین نے میرے پاؤں سے جوتا نکال کے میری ٹانگیں جھٹکے سے پلنگ کے‬
‫چپ چاپ درمیان میں ہو کے لیٹ گیا تو ثمر ین میرے دائیں طرف ( جس طرف دوسرا‬ ‫اوپر پٹخ دیں ‪ .‬میں ِاس کاروائی پہ ہنستا ہوا ُ‬
‫سر رکھ کے مجھے دونوں طرف سے جکڑ‬ ‫بیڈ تھا ) اور امبرین میرے بائیں طرف آ کے لیٹ گئیں ‪ .‬دونوں نے میرے کندھوں پہ َ‬
‫لیا اور میں دونوں کے درمیان سینڈوچ بن کے رہ گیا ‪ .‬دونوں نے اپنا وجود میرے ساتھ ِاس طرح چپکا رکھا تھا کہ درمیان میں ہوا‬
‫‪ .‬کے لیے بھی گنجائش نہیں چھوڑی تھی‬

‫امبرین ‪ :‬اب کچھ موڈ بنا ؟‬

‫میں ‪ :‬یار تم بھول رہی ہو ‪ .‬میں یہاں تم دونوں کے ساتھ مزے لینے کا موڈ بنانے نہیں لیٹا ہوں ‪ .‬ایک امتحان درپیش ہے مجھے اور‬
‫‪ .‬اب لگ رہا ہے شاید یہ امتحان کچھ سخت ہے‬

‫ثمر ین ‪ :‬ہائے نہیں بھائی ‪ .‬ہم دونوں تو اتنی نرم و نازک ہیں ‪ .‬آپ کو شاید اپنا موبائل سخت لگ رہا ہے جسے آپ نے اسی سائڈ‬
‫‪ .‬والی جیب میں ڈاال ہوا ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اوہو ‪ . . .‬میں تو بھول ہی گیا تھا ‪ .‬چلو تمہارے نرم و نازک بدن کا یہ فائدہ تو ہوا کہ موبائل ٹوٹنے سے بچ گیا‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬اب نکال بھی لیں بھائی ‪. .‬‬

‫امبرین ‪ :‬شش ‪ . . . .‬گندی گندی باتیں نا کرو ‪ .‬کوئی سن لے گا تو کیا کہے گا ؟‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ ( :‬اپنے منہ پہ ہاتھ رکھ کے ) ہاں ‪ . . .‬یہ میں کیا کہہ گئی ‪.‬‬

‫‪ .‬میں ‪ ( :‬اس کی بات پہ ہنستے ہوئے ) اگر تمہیں اتنا ہی تنگ کر رہا ہے تو نکال لیتا ہوں‬

‫یہ کہہ کے میں نے ثمر ین کو اٹھنے کا اشارہ کیا اور جیب میں ہاتھ ڈال کے موبائل نکال لیا ‪ .‬مگر جب رکھنے کے لیے سائڈ ٹیبل‬
‫کی طرف جھکا تو امبرین میرے نیچے دب كے رہ گئی ‪ .‬میں جلدی سے سیدھا ہوا تو ثمر ین میری گھبراہٹ دیکھ کے ہنس رہی‬
‫‪ .‬تھی ‪ .‬جب کہ امبرین بھی معنی خیز انداز میں مسکرا رہی تھی‬

‫امبرین ‪ :‬مزہ آ گیا بھائی ‪ .‬ایک بار اور کریں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬نہیں ‪ .‬ابھی موڈ نہیں بن رہا‬

‫امبرین ‪ :‬میں خود آپ کے اوپر آ جاؤں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬دیکھو میں دونوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتا ہوں ‪ .‬تم ایسا کرو گی تو ثمر ین کے ساتھ ذیادتی ہو جائے گی‬
‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬ایک ذیادتی تو کر دی آپ نے ‪ِ .‬اس کے اوپر لیٹ گئے ‪ .‬مجھے بھول گئے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬غلطی ہو گئی یار ‪ .‬تم چاہو تو ‪. .‬‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬چلیں معاف کیا ‪ .‬ابھی رہنے دیں‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬یہ واقعی ذیادتی ہے میری بہن کے ساتھ ‪ .‬آپ کو ِاس کا بھی کچو مر نکا لنا ہو گا‬

‫میں ‪ :‬مطلب تمہارا کچو مر نکل گیا تھا ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نہیں ‪ . . . .‬بچت ہو گئی ‪ .‬دراصل میں نرم و نازک ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑی لچکدار بھی ہوں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬تم جو بھی ہو بڑی چیز ہو‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬آدا ب عرض ہے‬

‫ب َدل گیا کیا ؟ تم دونوں نے تو مجھ سے چپک کے سونا تھا‬


‫رادہ َ‬
‫‪ .‬میں ‪ ( :‬دوبارہ ثمر ین کی طرف بازو پھیال کر ) اب ِا َ‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬شکر ہے آپ کو یاد ہے ‪ .‬میں سمجھی شاید سارے مزے امبرین سے ہی لینے ہیں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یار اب غصہ جانے بھی دو ‪ .‬اگر تمہارا ِدل کر رہا ہے تو میں تمہارا بھی کچو مر بنا دیتا ہوں‬

‫‪ .‬ثمر ین ہنستے ہوئے دوبارہ میرے کندھے پہ َ‬


‫سر رکھ کے مجھ سے چپک کے لیٹ گئی‬

‫امبرین ‪ :‬بھائی سچ بتائیں ‪ .‬آپ کو ذرا بھی مزہ نہیں آیا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬یار غلطی ہو گئی مجھ سے جو تم سے جھجک محسوس نہیں کر سکا ‪ .‬آئندہ نہیں کروں گا ‪ِ .‬اس بار معاف کر دو‬

‫امبرین ‪ :‬بھائی کہیں آپ سچ مچ تو خود کو ہم جیسا محسوس نہیں کرنے لگے ہیں ؟‬

‫میں ‪ :‬یہ مذاق نہیں ہے گڑیا ‪ .‬واقعی مجھے تم دونوں اپنے جیسی ‪ ،‬بلکہ اپنے وجود کا حصہ ہی لگتی ہو ‪ .‬جیسے تم دونوں مجھ‬
‫‪ .‬سے ہر طرح کی بات بنا جھجکے کر لیتی ہو ‪ ،‬ویسے ہی مجھے بھی تم دونوں سے کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬اب یہ جذباتی باتیں ختم ہوں گی یا نہیں ؟ بور ہو گئی ہوں میں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬بس ٹھیک ہے اب باتیں ختم ‪ُ .‬‬


‫چپ چاپ سو جاؤ‬

‫امبرین ‪ :‬آپ کو بہت جلدی ہے ہمیں سالنے کی ؟ کیا ارادے ہیں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬پہلے سو تو جاؤ ‪ِ .‬‬


‫پھر دیکھی جائے گی‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬ایسی خودکار نیند نہیں ہے ہماری کہ آپ نے کہا اور ہمیں نیند آ گئی‬

‫میں ‪ :‬تو میں کیا لوری سناؤں ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬نہیں ‪ .‬بس پیار سے بانہوں میں لیے باتیں کرتے رہیں ‪ .‬کبھی تو نیند آئے گی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اتنا لمبا پروگرام مت بناؤ یار ‪ .‬ہمت کر کے اب سو ہی جاؤ‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬سو جاؤ یار ‪ .‬بھائی کا کچھ کرنے کو ِدل کر رہا ہو گا ‪ِ .‬دل خوش کر دو بچے کا‬

‫میں ‪ :‬بچہ تم دونوں کو بانہوں میں لے کے بھی خوش ہے ‪ .‬مزید خوشی کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ‪ .‬اب ُ‬
‫چپ چاپ سو جاؤ‬
‫‪ .‬امبرین ‪ :‬جو کرنا ہے کر لیں نا ‪ .‬ہمارے سونے کا انتظار کیوں کر رہے ہیں ؟ ہم نے کونسا آپ کو روکنا ہے‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬تم دونوں سونے کے موڈ میں نہیں لگ رہی ہو ‪ .‬مگر مجھے تو نیند آ رہی ہے ‪ .‬میں سونے لگا ہوں‬

‫یہ کہتے ہوئے میں نے گہری سانس سینے سے خارج کرتے ہوئے آنکھیں موند لیں ‪ .‬سچی بات ہے ‪ ،‬ان دونوں کو بانہوں میں لے‬
‫كے اتنا سکون مل رہا تھا کہ نیند خود بخود ہی آئے جا رہی تھی ‪ .‬بس یوں لگ رہا تھا جیسے سمندر میں ڈوبنے سے بچنے کے‬
‫لیے میں نے اپنے کسی جگری دوست کا سہارا لیتے ہوئے خود کو مکمل طور پہ اس کے حوالے کر دیا ہو ‪ .‬اور ِاس کیفیت میں‬
‫جو سکون محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا دوست ہمیں بچا لے گا تو اس پہ اِس اندھے اعتماد سے جو سکون ملتا ہے ‪ ،‬اس سکون کی‬
‫کیفیت میں خود ہی آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں ‪ِ .‬اس وقت میری بھی یہی کیفیت ہو رہی تھی ‪ .‬پتا نہیں کب میں نیند کی آغوش میں‬
‫‪ .‬پہنچ کے اپنے دائیں بائیں موجود آفتوں سے بے خبر سو گیا‬

‫اگلی صبح میری آنکھ کھلی تو امبرین تو میرے پہلو میں موجود سوئی ہوئی تھی مگر ثمر ین نہیں تھی ‪ .‬اور مجھے اپنے پاؤں‬

‫پہ کسی کے ہاتھوں کی گرفت کے ساتھ ساتھ کچھ نمی بھی محسوس ہو رہی تھی ‪ .‬میں گھبرا کے اٹھ بیٹھا اور دیکھا تو وہ ثمرین‬
‫‪ .‬تھی جو میرے پاؤں اپنے ہاتھوں سے پکڑے پتا نہیں کب سے رو رہی تھی‬

‫میں ‪ ( :‬اس کے ہاتھ تھام کے اپنے پاس بٹھاتے ہوئے ) کیا ہوا گڑیا ؟ رو کیوں رہی ہو ؟ کیا مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬اور شرمندہ مت کریں ‪ .‬آپ نے کچھ نہیں کیا ‪ .‬مگر میں ساری رات آپ کے کچھ کرنے کی منتظر رہی ‪.‬‬
‫سم خود سے اتنے نزدیک‬ ‫ج َ‬‫مجھے لگتا تھا شاید آپ ساری رات خود پہ ضبط نہیں کر پائیں گے ‪ .‬جوان خوبصورت لڑکی کا ِ‬
‫محسوس کر کے کوئی مرد خود پہ ضبط نہیں کر پاتا ‪ .‬میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتی تھی ‪ِ .‬اس لیے ساری رات اتنی چوکس‬
‫پھر خود آپ کو اپنا آپ پیش کر دیتی ‪ .‬مگر آپ تو یوں بے خبر سوئے‬ ‫رہی کہ اگر آپ کی انگلی بھی ہلتی تو میں اٹھ جاتی اور ِ‬
‫سین لڑکیاں نہیں ‪ ،‬محض تکیے رکھے ہوں جن کی موجودگی سے آپ کو کوئی فرق ہی نا پڑتا‬ ‫ح ِ‬
‫رہے جیسے آپ کے پہلو میں دو َ‬
‫ہو ‪ .‬میں نے آپ کو غلط سمجھا بھائی ‪ .‬مجھے آپ پہ اعتبار کرنا چاہیے تھا ‪ .‬آپ کے وعدے پہ یقین کرنا چاہیے تھا کہ آپ ہماری‬
‫پھر میں نے کیوں ایسا سوچا ؟ میں بہت بری ہوں بھائی ‪ .‬مجھے معاف کر‬ ‫رضامندی کے بغیر ہمیں ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے ‪ِ .‬‬
‫‪ .‬دیں‬

‫میں ‪ ( :‬حیران ہو کر ) تم ساری رات نہیں سوئی گڑیا ؟ میرے لیے ؟‬

‫میرے سوال پہ ثمر ین ُزبان سے کچھ نا کہہ سکی ‪ .‬بس اپنا جھکا ہوا َ‬
‫سر اثبات میں ہال دیا تو میں نے جذباتی سا ہو کے اسے‬

‫‪ .‬اپنی طرف کھینچا اور گلے لگا لیا ‪ .‬اس کی محبت پہ میری آنکھیں بھر آئیں تھیں‬

‫میں ‪ :‬تمہاری ِاس محبت نے تو مجھے بھی رال دیا گڑیا ‪ .‬میں اتنا چاھے جانے کے قابل کہاں ہوں ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬بھائی آپ نے معاف کر دیا نا ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬معافی تو مجھے تم سے مانگنی چاہیے گڑیا ‪ .‬میری محبت میں ‪ ،‬میرے لیے تم ساری رات جاگتی رہیں اور میں ‪. .‬‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬نہیں بھائی ‪ .‬ایسا مت کہیں ‪ .‬آپ کے لیے تو میں ساری عمر جاگ سکتی ہوں‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬مجھے اتنا مت چاہو گڑیا ‪ .‬میں اتنا چاھے جانے کے قابل نہیں ہوں‬

‫ثمر ین ‪ :‬آپ کتنا چاھے جانے کے قابل ہیں ‪ ،‬یہ میرا ِدل جانتا ہے بھائی ‪ .‬آج سے ثمر ین آپ کی ہوئی بھائی ‪ .‬یہ کہتے ہوئے ثمر‬
‫ین نے اپنے ہونٹ میرے ماتھے پہ رکھ دیئے اور اسی لمحے امبرین بھی پیچھے سے مجھ سے لپٹ گئی ‪ .‬پتا نہیں وہ کب اٹھ گئی‬
‫‪ .‬تھی اور شاید اس نے ہماری باتیں بھی سن لی تھیں‬

‫امبرین ‪ ( :‬جذباتی انداز اور آنسوؤں سے بھیگی آواز میں ) اپنے بارے میں کوئی فیصلہ کرتے ہوئے مجھے کیوں نظر انداز کر‬
‫جاتی ہو ثمر ین ؟ کیا امبرین ‪ ،‬ثمر ین سے کبھی الگ ہو سکتی ہے ؟‬
‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬یار تم کچھ دیر اور نہیں سو سکتی تھیں ؟ تھوڑی دیر تو مزہ لینے دیا ہوتا‬

‫امبرین ‪ :‬ابھی بھی سوئی رہتی ؟ سارے مزے تم اکیلے ہی لوٹنے کا پروگرام بنائے بیٹھی تھیں ؟‬

‫‪ .‬ثمر ین ‪ :‬اچھا لو یار ‪ .‬میں چھوڑ دیتی ہوں ‪ .‬تم لے لو جتنے مزے لینے ہیں‬

‫سر جھکاتے ہوئے ) نہیں یار ‪ .‬تمہارے سامنے شرم آتی ہے‬
‫‪ .‬امبرین ‪ ( :‬مصنوعی شرم سے َ‬

‫میں ‪ :‬یار تم دونوں کو مجھ سے شرم کیوں نہیں آتی ؟‬

‫ثمر ین ‪ :‬ارے بھال اپنے آپ سے کیسی شرم ؟ آپ اب ہم سے الگ تھوڑی ہیں ؟‬

‫امبرین ‪ :‬ہاں بالکل ‪ .‬اور ِاس پہ ایک شعر عرض ہے‬

‫رانجھا رانجھا کردی نی میں آپے رانجھا ہوئی‬

‫سدو مینو سدو رانجھا ‪ ،‬ہیر نا آکھے کوئی‬

‫) رانجھا رانجھا کرتی میں خود ہی رانجھا ہو گئی ‪ .‬اب ہر کوئی مجھے رانجھا ہی پکارے ‪ .‬کوئی ہیر نا کہے (‬

‫میں ‪ :‬یار یہ تمہارا شاعری کا ذوق کسی دن میرے دماغ کی لسی کر دے گا ‪ .‬اتنے مشکل شعر تمھیں یاد بھی کیسے ہوتے ہیں ؟‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬تعلیم نے ایک ہی تو شوق دیا ہے ‪ .‬اب اسے تو برا نا کہیں‬

‫ثمر ین ‪ :‬اچھا اب شاعری کی افادیت پہ لیکچر دینا نا شروع کر دینا ‪ .‬ناشتے کا وقت ہو رہا ہے اور ابھی کپڑے بھی‬

‫بدلنے ہیں ‪ .‬ورنہ وہ دونوں جوان حسینائیں ہم بچیوں کو بھی بلوغت کا سرٹیفیکیٹ دے دیں گی ‪ .‬چلو اٹھو ‪ .‬وہ دونوں اٹھ کے‬
‫باتھ روم چلی گئیں تو میں اٹھ کے کمرے سے باہر نکل آیا ‪ .‬اپنے کمرے میں آ کے میں نے شاور لیا اور‬ ‫کپڑے تبدیل کرنے ْ‬
‫کپڑے تبدیل کر کے باہر نکال تو مہرین آپی بھی اپنے کمرے سے نکل رہی تھیں ‪ .‬مجھے دیکھ کے وہ وہیں رک گئیں ‪ .‬کل دوپہر‬
‫سے جو وہ اپنے کمرے میں بند ہوئی تھیں تو اب ان کی صورت نظر آئیں تھی ‪ .‬رات کا كھانا بھی انہوں نے اپنے کمرے میں ہی‬
‫کھایا تھا ‪ .‬اور اب بھی شاید سب کا سامنا کرنے کا موڈ نہیں تھا بلکہ شاید مجھ سے تازہ ترین حاالت و خیاالت ( ان کے متعلق )‬
‫‪ .‬کی رپورٹ لینا چاہ رہی تھیں‬

‫آپی ‪ :‬سنی ‪ . . .‬ان دونوں نے کچھ کہا تو نہیں ؟ میرا مطلب ‪ . . .‬میرے چیخنے کی آوازیں سن کے ان کا رد عمل کیا تھا ؟‬

‫آپی کی فکرمندی کا سبب میں سمجھ رہا تھا ‪ .‬امبرین اور ثمر ین نے ان کے چیخنے کی آوازیں سن لی تھیں اور ِاس بات کا آپی کو‬
‫‪ .‬بھی پتا چل گیا تھا ‪ .‬اسی لیے وہ فکرمند تھیں کہ پتا نہیں ان کا رد عمل کیا ہو‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬آپ خوامخواہ فکرمند ہو رہی ہیں ‪ُ .‬انہیں کچھ پتا نہیں چال تھا ‪ .‬بس وہ آپ کے چیخنے سے پریشان تھیں‬

‫آپی ‪ :‬تم سے پوچھا تو ہو گا نا انہوں نے ؟ تم نے کیا بتایا ؟‬

‫فورا نہیں دے سکتا تھا جب تک ان دونوں سے بات نا کر لیتا ‪ .‬مگر اتفاق ایسا ہوا کہ اسی‬
‫ً‬ ‫ِاس سوال کا جواب ظاہر ہے میں‬

‫وقت وہ دونوں بھی اپنے کمرے سے نکلتی دکھائی دیں ‪ .‬آپی کا رخ میری طرف تھا ِاس لیے وہ تو نا دیکھ پائیں مگر میں‬

‫ُانہیں دیکھ چکا تھا اور وہ بھی مجھے آپی کے ساتھ دیکھ کے رک گئی تھیں ورنہ شاید بے تکلفی سے میرا ہاتھ پکڑ کے کھانے‬

‫کے کمرے میں لے جاتیں ‪ .‬اب میں آپی کو جو بھی جواب دیتا ‪ ،‬ان دونوں کے بھی علم میں ہوتا اور وہ اسی حساب سے آپی سے‬
‫‪ .‬ڈیل کر سکتی تھیں‬
‫میں ‪ :‬میں نے ُانہیں بتایا تھا کہ آپ کی کمر میں بل پڑ گیا ہے ‪ .‬میں آپ کی کمر پہ مالش کر رہا تھا اور اسی وجہ سے آپ کی‬
‫‪ .‬چیخیں نکل رہی تھیں‬

‫آپی ‪ :‬اور انہوں نے یقین کر لیا ؟ کچھ پوچھا نہیں ؟‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬کیسے یقین نہیں کرتی آپی ؟ بہت چاہتی ہیں مجھے ‪ .‬میری ہر بات پہ آنکھیں بند کر کے یقین کر لیتی ہیں‬

‫میں نے آپی کو یقین دہانی کراتے ہوئے تیکھی نظروں سے ان دونوں کی طرف دیکھا ‪ ،‬وہ دونوں منہ پہ ہاتھ رکھے اپنی ہنسی‬
‫‪ .‬ضبط کرنے کی کوشش کر رہی تھیں ‪ .‬شاید میرے جھوٹ ہضم نہیں ہو رہے تھے‬

‫‪ .‬آپی ‪ :‬شکر ہے ‪ .‬ورنہ میں تو پریشان ہی ہو گئی تھی‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬چلیں اب آپ کی فکر دور ہو گئی ‪ .‬آئیں ناشتہ کرتے ہیں‬

‫آپی ‪ :‬نہیں سنی ‪ . . .‬ابھی نہیں ‪ .‬میں نے رات بھی طبیعت کی خرابی کا بہانہ بنایا تھا ‪ .‬امی میری طبیعت پوچھنے آئیں تو‬

‫ّ‬
‫تسلی دے کے چلی گئیں‬ ‫‪ .‬انہیں بتا دیا تھا ‪ .‬انہوں نے کچھ نہیں کہا ‪ .‬بس‬

‫‪ .‬میں ‪ :‬اچھا ٹھیک ہے ‪ .‬آپ آرام کریں ‪ .‬میں آپ کا ناشتہ کمرے میں بھجوا دوں گا‬

‫پھر ان دونوں کی طرف دیکھا تو وہ اب وہاں نہیں تھیں ‪ .‬کھانے کے کمرے کے دروازے پہ‬ ‫یہ کہتے ہوئے میں نے ایک بار ِ‬
‫پہنچ چکی تھیں ‪ .‬میں ان کی سمجھ داری پہ مسکرا دیا اور آپی کو ان کے کمرے میں جانے کا کہہ کے خود بھی ناشتہ کرنے کے‬
‫عد امی کے کہنےپہ میں ابو کے ساتھ اپنی زمینوں پہ چال گیا ‪ .‬ہماری زمینیں‬ ‫ب ْ‬
‫لیے کھانے کے کمرے میں پہنچ گیا ‪ .‬ناشتے کے َ‬
‫بہت وسیع رقبے پہ پھیلی ہوئی تھیں اور ان میں مختلف موسمی فصلیں اپنی بہار دکھا رہی تھیں ‪ .‬مختلف باغات بھی تھے جن میں‬
‫پھر کچھ‬ ‫موسمی پھل لگے ہوئے تھے ‪ .‬میں کافی دیر تک وہاں مصروف رہا اور زمینوں اور باغات کے معامالت سمجھتا رہا ‪ِ .‬‬
‫تھکن ہو گئی تو وہیں ابو کے بنائے ہوئےڈیرے پہ ایک کمرے میں کچھ دیر آرام کر کے اکیال ہی واپس چل پڑا ‪ .‬واپسی میں موسم‬
‫بہت خوشگوار ہو گیا تھا ‪ .‬بادلوں نے آسمان کو ڈھک لیا تھا اور ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی بدن کو گدگدا رہی تھی ‪ .‬اور ابھی میں اپنی‬
‫حویلی سے کچھ دور ہی تھا کہ موسالدھار بارش شروع ہو گئی اور میں پوری طرح بھیگ گیا ‪ .‬میں بھیگتا بھاگتا حویلی کے اندر‬
‫پھر میں نظر وہاں سے ہٹا نا سکا‬ ‫‪ .‬پہنچا تو ایک اور دلکش منظر نے میری توجہ کھینچ لی اور ِ‬

‫امبرین اور ثمر ین سبز ریشمی کپڑے پہنے صحن میں بارش میں نہا رہی تھیں ‪ .‬دونوں نے آنکھیں بند کر رکھی تھیں‬

‫اور بانہیں پھیالئے گول گھوم رہی تھیں ‪ .‬قمیض کے نیچے سے دونوں نے ہی کچھ نہیں پہنا ہوا تھا ( برا بھی نہیں ) ‪ .‬اور دونوں‬
‫انداز کرتا رہا تھا ‪ ،‬ان کے‬
‫ِ‬ ‫کے بدن کی قیامت خیزی پہلی بار مجھ پہ عیاں ہو رہی تھی ‪ .‬میں جنہیں اب تک بچیاں سمجھ کے نظر‬
‫سم اتنے دلکش تھے کہ مجھے ان سے نظر ہٹانا مشکل ہو رہا تھا اور قدم بے اختیار ان دونوں کی طرف بڑھتے جا رہے‬ ‫ج َ‬
‫جوان ِ‬
‫تیاری میں ثمر ین سے ٹکرا گیا ‪ .‬اور وہ بھی ِاس طرح کہ اس کے بارش کے پانی میں بھیگے‬ ‫خ ِ‬
‫تھے ‪ .‬ہوش تو تب آیا جب بے ِا ْ‬
‫‪ .‬بوبز میرے سینے سے چپک کے میرے اندر ہلچل مچا گئے‬

‫ً‬
‫فورا مجھ سے الگ ہو کر اپنی بانہوں سے اپنا سینہ چھپانے‬ ‫امبرین ِاس ٹکراؤ پہ کھلکھال کے ہنس رہی تھی جب کہ ثمر ین‬

‫کی کوشش میں سمٹی جا رہی تھی ‪ .‬شرم سے اس کی نظریں زمین میں گڑی جا رہی تھیں اور اس کی یہ ادا میرے ِدل کی‬
‫‪ .‬دھڑکنوں کو اٹھا پتھل کیے دے رہی تھی‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬نظریں جھکائے اپنی بے حجابی کی وضاحت دیتے ہوئے ) بھائی معاف کر دیں ‪ .‬ہمیں پتا نہیں تھا آپ جلدی آ جائیں گے‬
‫‪ . .‬میں نے کہا بھی تھا امبرین سے مگر ِاس نے کہا ابھی کونسا کوئی گھر آنے واال ہے ‪ . .‬کوئی فرق نہیں پڑتا‬

‫امبرین ‪ (( :‬میری نظریں اپنے اور ثمر ین کے بوبز پہ جمی نظروں کو محسوس کر کے ) یار تم خوامخواہ ڈر رہی ہو ‪ .‬مجھے تو‬
‫لگتا ہے بچے کا کچھ موڈ بن رہا ہے ‪ .‬ثمر ین نے بھی اس کی بات سن کے نظر اٹھائی تو میری نظریں اپنے بوبز پہ گڑی دیکھ‬
‫پھر سے شرما کے نظریں جھکا گئی ‪ .‬مجھے بھی شرمندگی سی ہوئی کہ جن چھوٹی بہنوں کو میں کل تک بچی سمجھتا رہا‬ ‫کے ِ‬
‫سم سے نظریں نہیں‬ ‫ج َ‬
‫تھا ‪ ،‬دوستی اور بےغرض محبت کے دعوے کرتا تھا ‪ ،‬اور محبت بھی ہوس سے پاک آج انہی بہنوں کے ِ‬
‫سر جھکائے شرمندہ سا کھڑا رہ گیا‬‫‪ .‬ہٹا پا رہا تھا ‪ .‬خود پہ لعنت کرتے ہوئے میں نے بڑی مشکل سے اپنی نظریں ہٹائیں اور َ‬

‫میں ‪ :‬میں اپنی ِاس حرکت پہ شرمندہ ہوں گڑیا ‪ .‬کل تک تو بےغرض محبت کے دعوے کرتا تھا ‪ ،‬اور آج ‪ . . .‬مجھے معاف کر دو‬
‫‪ . .‬پتا نہیں تم دونوں کے بھیگے بدن دیکھ کے مجھے کیا ہو گیا تھا‬

‫امبرین ‪ :‬بھائی آپ شرمندہ کیوں ہو رہے ہیں ؟ جب ہم دونوں نے خود کو ِدل سے آپ کے نام کر دیا تو آپ جیسے چاہیں دیکھیں ‪،‬‬
‫جو چاہیں ہمارے ساتھ کریں ‪ ،‬اپنی چیز کو حق سے دیکھا جاتا ہے ‪ .‬دیکھ کے نظریں نہیں جھکائی جاتیں‬

‫میں ‪ :‬نہیں گڑیا ‪ .‬میں پہلی بار اتنا بے اختیار ہوا ہوں کہ مجھے اپنی ِاس حرکت کا خود پتا نہیں چال ‪ .‬یقین کرو میں دروازے سے‬
‫یہاں تک کب پہنچا ‪ ،‬مجھے کچھ پتا نہیں ‪ .‬یہاں ثمر ین سے ٹکرایا تو ِدل میں خواہش ابھری کہ کاش یہ کبھی مجھ سے الگ ہی نا‬
‫پھر ِاس نے شرما کے خود کو چھپانے کی کوشش کی تو میں کسی ایسے بھوکے بچے کی طرح اندر سے تڑپ کے رہ گیا‬ ‫ہو ‪ِ .‬‬
‫جس کی من پسند کھانے کی چیز اس کے سامنے سے ہٹا لی گئی ہو ‪ .‬ایک طرف مجھے ایک دلکش نظارہ ِدل کھول کے دیکھنے‬
‫کو مل رہا تھا ‪ ،‬مگر دوسری طرف اسی کا عکس مجھ سے چھپایا جا رہا تھا ‪ ،‬اور میرا ِدل چاہتا تھا کہ میں زبردستی ِاس کے‬
‫پھر جی بھر کے دونوں کو دیکھوں ‪ .‬میری شرمندگی سے ڈوبی آواز میں یہ وضاحت سن کے ثمر ین نے اپنے‬ ‫بازو ہٹا دوں اور ِ‬
‫پھر سے میرے نزدیک آ گئی تو میں نظروں میں الجھن لیے اس کی طرف دیکھنے‬ ‫بازو سینے سے ہٹا کے نیچے کر لیے اور ِ‬
‫لگا ‪ِ .‬دل چاہتا تھا ابھی دونوں کے بوبز پہ ٹوٹ پڑوں ‪ ،‬باری باری دونوں کے ہونٹوں کو اتنا چوموں کہ اپنے ہونٹ ان ہونٹوں کے‬
‫پھر سے ثمر ین کے بوبز پہ جم جانے سے روک کے‬ ‫بغیر ادھورے محسوس ہونے لگیں ‪ .‬بڑی مشکل سے میں اپنی نظروں کو ِ‬
‫‪.‬اس کے چہرے پہ نظر ٹکا سکا‬

‫میری پیاری بہنیں‬

‫‪ last part‬آخری قسط‬

‫تحریر آریان سرگودھا‬

‫ثمر ین ‪ :‬مجھ سے ایک بار کہا تو ہوتا بھائی ‪ .‬میں تو سمجھ رہی تھی آپ میری ِاس بے حجابی پہ ناراض ہوں گے ‪ .‬آپ ہم پہ کتنا‬
‫حق رکھتے ہیں ‪ ،‬کیا آپ کا ِدل نہیں جانتا ؟ آپ نے صرف میرے ہاتھ ہٹانے کا سوچا کیوں ؟ خود بڑھ کے ہٹا کیوں نہیں دیئے ؟‬

‫امبرین ‪ :‬یار اب تو مجھے تم پہ رشک آنے لگا ہے ‪ .‬بھائی مجھ پہ تو کبھی کبھی ہی نظر جماتے ہیں ‪ ،‬زیادہ تو تمہیں ہی دیکھ‬
‫پھر مجھ سے مخاطب ہو کر ) بھائی میں بھی یہیں پہ ہوں ‪ .‬اور میں نے خود کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کی‬ ‫‪ .‬رہے ہیں ‪ِ ( .‬‬

‫میں ‪ :‬مگر گڑیا ‪ .‬مجھے واقعی شرمندگی ہو رہی ہے کہ میں اپنی چاہت کو بےغرض نا رکھ سکا ‪ِ .‬اس میں لذت نفس شامل ہو گئی‬
‫‪ .‬ہے‬

‫امبرین ‪ :‬تو کیا ہو گیا بھائی ؟ آپ خود کو مرد نہیں سمجھتے یا ہمیں جوان اور خوبصورت نہیں سمجھتے ؟ ایسی چیز دیکھ کے‬
‫کسی بھی مرد کا ِدل للچا سکتا ہے ‪ .‬آپ خوامخواہ شرمندہ ہو رہے ہیں ‪ .‬چلیں اندر چلتے ہیں ‪ .‬وہاں آپ جی بھر کے ہمیں دیکھیے‬
‫‪ .‬گا بلکہ چاہیں تو ہنی مون بھی منا سکتے ہیں‬

‫ثمر ین ‪ ( :‬امبرین کو کہنی مر تے ہوئے ) شرم کرو ‪ .‬کیا کہہ رہی ہو ‪ .‬بھائی کا جو ِدل چاھے کریں مگر ہمیں اپنی شرم اپنی حیا‬
‫رخصت نہیں کرنی چاہئیے ‪ .‬یہی عورت کا حسن ہوتی ہے ‪ .‬امبرین نے اس کی بات پہ مصنوعی شرمندگی ظاہر کرتے ہوئے‬
‫‪ .‬ہونٹوں پہ شریر سی مسکراہٹ سجائے مجھے سوری کہا تو میں اس کی ِاس حرکت پہ مسکرا دیا‬

‫ثمر ین ‪ :‬بھائی اندر چلیں ؟‬


‫پھر ان کے کمرے میں آ کے میں نے خود ہی دروازہ لوک‬ ‫چپ چاپ دونوں کے ساتھ اندر چال آیا اور ِ‬
‫ثمر ین کے کہنے پہ میں ُ‬
‫کر دیا ‪ .‬اب میں پورے حق سے کبھی ثمر ین اور کبھی امبرین کے بوبز کو دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا شروعات کیسے کروں ‪.‬‬
‫‪ .‬اتنے میں امبرین کو ہی کچھ سوجھا‬

‫‪ .‬امبرین ‪ :‬چلیں بھائی ْ‬


‫باتھ روم میں چلتے ہیں‬

‫باتھ روم میں بند ہونے کا مطلب میں اچھی طرح سمجھ رہا تھا ‪ .‬یعنی‬ ‫امبرین کی ِاس بات پہ میں گڑبڑا سا گیا ‪ .‬دونوں کے ساتھ ْ‬
‫وہ میرے سامنے بے لباس ہونے کی بات کر رہی تھی ‪ .‬اور مجھے بھی بے لباس کرنا چاہتی تھی ‪ .‬ثمر ین کی خاموشی اور جواب‬
‫طلب نظریں بھی یہی کہہ رہی تھیں ‪ .‬گویا دونوں کو میرے سامنے بے لباس ہونے اور مجھے بے لباس دیکھنے میں کوئی مسئلہ‬
‫نہیں تھا ‪ .‬ایسا کھال ڈال سیکس اور وہ بھی دو بہنوں سے ایک ساتھ ‪ ،‬میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا ‪ ،‬کرنا تو دور کی بات ‪.‬‬
‫مگر اب مجھے ِاس کی آفر ہو رہی تھی اور میں چاہ کے بھی انکار نہیں کر پا رہا تھا ‪ .‬انکار کرنا چاہتا بھی تھا مگر کوئی اندر‬
‫چپ چاپ ان دونوں کی بات مان لینے پہ ا کسا رہا تھا ‪ .‬مجھے پتا ہی نہیں چال کب میرے قدم باتھ‬ ‫سے میری ُزبان پکڑ لیتا تھا اور ُ‬
‫باتھ روم میں پہنچ کے سب سے پہلے امبرین نے اپنے کپڑے ُاتارے تو میری نظریں اس کے ننگے بدن‬ ‫روم کی طرف اٹھ گئے ‪ْ .‬‬
‫‪ .‬پہ جم کے رہ گئیں‬

‫پھر اس نے خود ہی مجھے ساکت دیکھ کے میرے کپڑے اتار دیئے ‪ .‬اتنی دیر میں ثمر ین بھی بے لباس ہو چکی تھی اور اب‬ ‫ِ‬
‫میری نظریں کبھی امبرین اور کبھی ثمر ین کے ننگے وجود پہ جمی جا رہی تھیں ‪ .‬آخر امبرین نے ہی پہل کی اور آگے بڑھ کے‬
‫میری گردن میں بانہیں ڈال دیں ‪ .‬اور اس کی ِاس پیار بھری حرکت پہ جیسے میرے بے جان وجود میں جان آ گئی ‪ .‬میں نے اسے‬
‫پھر اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے لگا دیئے ‪ .‬مگر‬ ‫اپنی بانہوں میں یوں جکڑ لیا جیسے اپنے وجود میں سما لینا چاہتا ہوں اور ِ‬
‫یہ کیا ؟ اس کے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھتے ہی مجھے ایک عجیب سا کرنٹ لگا تھا ‪ .‬کرنٹ بھی ایسا جو بدن کو دور نہیں جھٹکتابلکہ‬
‫خود سے چمٹا لیتا ہے ‪ .‬میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا ‪ .‬میرے ہونٹ اس كے ہونٹوں سے ِاس طرح چپک گئے تھے کہ میں چاہ‬
‫پھر میں نے خود کو حاالت کے دھارے پہ چھوڑ دیا اور پوری چاہت‬ ‫کے بھی انہیں اس کے ہونٹوں سے جدا نہیں کر پا رہا تھا ‪ِ .‬‬
‫سے اس كے ہونٹوں کو چومنے اور چوسنے لگا ‪ .‬مجھے ِاس کام میں اتنی لذت کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی جتنی آج محسوس ہو‬
‫رہی تھی ‪ .‬گرد و پیش کا مجھے کچھ ہوش نہیں رہا تھا ‪ .‬خود اپنا وجود بھی جیسے کہیں کھو سا گیا تھا ‪ .‬بس ہونٹ ہی باقی تھے‬
‫جو امبرین کے ہونٹوں سے چپکے ہوئے تھے ‪ .‬نا جانے کتنی ہی دیر میں اس کے ہونٹ چومتا رہا ‪ ،‬مجھے کچھ پتا نہیں ‪ .‬میرے‬
‫ہاتھ اس کی کمر پہ بڑی بیتابی سے گردش کر رہے تھے ‪ ،‬جن کی حرکت کا اندازہ مجھے تب ہوا جب میرے ہاتھ حرکت کرتے‬
‫پھر‬‫ہوئے اچانک اس کے بوبز پہ پوھنچے اور ِ‬

‫‪ .‬اچانک ہی میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے الگ ہونے کے لیے جیسے آزاد ہو گئے اور میں اس کے بوبز پہ ٹوٹ پڑا‬

‫چوما ‪ ،‬چاٹا اور چوسا کہ اس کو دونوں بوبز سرخ پڑ گئے ‪ .‬اب میرے صبر کی حد ختم‬ ‫میں نے اس کے بوبز کو باری باری اتنا ُ‬
‫پھدی مانگ رہا تھا جو اسے اپنے اندر دبوچ لے ‪ .‬میں نے جلدی‬‫ہو گئی تھی ‪ .‬نیچے سے میرا لن کھڑا ہو گیا تھا اور اپنے لیے ُ‬
‫سے امبرین کو چھوڑ کے ارد گرد نگاہ دوڑائی تو ثمر ین پاس ہی تیل کی بوتل لیے کھڑی نظر آئی ‪ .‬میں نے‬

‫پھر کچھ تیل امبرین کی ُ‬


‫پھدی میں بھی انگلی‬ ‫جلدی سے بوتل اس كے ہاتھ سے لی اور تھوڑا سا تیل لے کر اپنے لن پہ مال اور ِ‬
‫پھدی لینے کے لیے بالکل تیار تھا مگر سوال یہ تھا کہ یہاں کیسے کروں ؟‬
‫سے لگایا ‪ .‬اب گویا میں امبرین کی ُ‬

‫حل سوچا اور واش بیسن کی سائڈکو دونوں ھاتھوں سے تھا م کے جھک گئی ‪ .‬اور اس کے ِاس طرح‬ ‫آخر امبرین نے ہی ِاس کا َ‬
‫پھدی پہ اپنا لن ایڈجسٹ کرنے لگا ‪.‬‬ ‫پھدی قدرے باہر کو نکل آئی ‪ .‬میں جلدی سے آگے بڑھا اور اس کی ُ‬ ‫جھکنے سےاس کی ُ‬
‫پھدی کے سوراخ تک پہنچ گیا‬ ‫تھوڑی سی کوشش کرنی پڑی ‪ ،‬کچھ جھکنے کے لیے ٹانگوں کو تھوڑا سا پھیالنا بھی پڑا مگر لن ُ‬
‫‪ .‬اور اس وقت میں نا جانے کیوں اتنا بے رحم ہو گیا کہ میں نے بنا کچھ سوچے سمجھے پہال ہی جھٹکا اتنا زوردار لگایا کہ لن‬
‫پھدی کے اندر چال گیا ‪ .‬امبرین کے منہ سے بے اختیار گھٹی گھٹی سی‬ ‫پھدی کی سیل توڑتا ہوا تین چوتھائی اس کی ُ‬ ‫اس کی ُ‬
‫چیخ نکلی ‪ .‬شاید وہ اپنی آواز دبانے کی انتہائی کوشش کر رہی تھی ‪ .‬مگر مجھے ِاس وقت کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ‪ .‬عجیب‬
‫پورا لن اندر پہنچا دیا ‪ .‬اور اب میں اسے کیا کہوں ‪ ،‬اتفاق یا قدرت ‪،‬‬
‫پھر زور لگایا اور ُ‬
‫سر پہ سوار تھی ‪ .‬میں نے ِ‬‫وحشت سی َ‬
‫پھدی کی جڑ تک پہنچ گیا تھا اور اب ذرا سا بھی باہر نہیں رہا تھا ‪.‬‬ ‫پھدی کی آخری حد تھی ‪ .‬میرا لن اس کی ُ‬ ‫یہی اس کی ُ‬
‫پھر میں‬ ‫پھر نکلیں جنہیں سن کے مجھے کچھ ہوش بھی آیا اور میں شرمندہ سا بھی ہوا ‪ِ .‬‬ ‫امبرین کی ایک دو ہلکی سی چیخیں ِ‬
‫نے اس پہ مزید ظلم کرنا مناسب نہیں سمجھا اور بہت دھیرے دھیرے لن کو اندر باہر کرنے لگا ‪ِ .‬اس دوران ثمر ین نزدیک آ كے‬
‫میرے جسم سے لگ کے کھڑی ہو گئی تھی اور اس کا جسم جیسے مجھے چیخ چیخ کے بال رہا تھا کہ آؤ مجھے اپنی بانہوں میں‬
‫فورا سن لی اور اسے اپنی بانہوں میں جکڑ کے کس کرنے لگا ‪ .‬نیچے سے امبرین کی‬ ‫ً‬ ‫لے لو ‪ .‬میں نے اس کے جسم کی ُ‬
‫پکار‬
‫پھدی میں میرا لن برابر اندر باہر ہو رہا تھا اور اوپر میں ثمر ین کو کس بھی کیے جا رہا تھا ‪ .‬یعنی ایک ٹکٹ میں دو مزے ‪.‬‬ ‫ُ‬
‫پہلی بار مجھے پتا چال تھا کہ دو لڑکیوں سے ایک ساتھ سیکس کرنے کا کیا مزہ ہوتا ہے ‪ .‬ہر لڑکی کا جسم دوسری سے جدا اور‬
‫الگ ہی مزہ لیے ہوئے ہوتا ہے ‪ .‬یہی مزہ مجھے ِاس وقت ثمر ین کے جسم سے مل رہا تھا ‪ .‬اس کے ہونٹ مجھے اتنے رسیلے‬
‫محسوس ہو رہے تھے جیسے ان سے شہد ٹپک رہا ہو جو قطرہ قطرہ میرے وجود میں منتقل ہو رہا ہو ‪ .‬میں نے ان ہونٹوں کو اتنا‬
‫چوسا کہ خود اپنے جبڑے دکھنے لگے ‪ .‬تھک کے میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے الگ کیے تو وہ بھی جیسے نشے کی‬
‫پھر لڑکھڑا کر اور بھی میری بانہوں میں سمٹ آئی ‪.‬‬ ‫سی کیفیت میں مبتال نظر آئی ‪ .‬مخمور سی نگاہوں سے مجھے دیکھا اور ِ‬
‫بے اختیار میرا ِدل چاہا کہ اب میں امبرین کو چھوڑ کے ثمر ین کو چود نا شروع کر دوں ‪ .‬اور عین اسی وقت مجھے اپنے لن پہ‬
‫پھدی سے‬ ‫کچھ گرم گرم سا گرتا ہوا محسوس ہوا جو یقینا امبرین کا کم تھا ‪ .‬وہ ریلیز ہو گئی تھی اور یہ آئیڈیل موقع تھا اس کی ُ‬
‫پھر ثمر ین کو اشارہ کیا تو وہ امبرین کو ہٹا‬ ‫پھدی سے کھینچ کے باہر نکاال اور ِ‬ ‫اپنا لن نکال لینے کا ‪ .‬میں نے اپنا لن اس کی ُ‬
‫پھدی کے اندر بھی انگلی سے تھوڑا‬ ‫انداز میں واش بیسن کو پکڑ کے جھک کر کھڑی ہو گئی ‪ .‬میں نے اس کی ُ‬ ‫ِ‬ ‫کے اسی کے‬
‫پھدی کے سوراخ پہ‬ ‫پھر ذرا سا جھک کے اپنا لن اس کی ُ‬ ‫سا تیل لگایا اور اپنے لن کو بھی تیل سے تھوڑا اور چکنا کیا اور ِ‬
‫پش کر دیا ‪ِ .‬اس بار میں نے جنونی پن کا مظاہرہ نہیں کیا تھا ِاس لیے ثمر ین‬ ‫ایڈجسٹ کر کے ایک ہلکے سے جھٹکے سے اندر ُ‬
‫پھر خاموشی ‪ .‬میں نے لن کو ذرا زور سے‬ ‫کسی خاص تکلیف سے محفوظ رہی ‪ .‬بس ہلکی سی کرا ہ اس کے منہ سے نکلی اور ِ‬
‫پھر ہلکی سی آہ ‪ . . .‬کی آواز نکلی ‪.‬‬ ‫پھدی میں چال گیا ‪ .‬ثمر ین کے منہ سے ایک بار ِ‬ ‫آگے دھکیال تو ایک چوتھائی لن اس کی ُ‬
‫مگر کسی خاص تکلیف میں نہیں لگی وہ مجھے ‪ .‬میں نے حوصلہ کر كے تھوڑا سا لن پیچھے کیا اور ایک زوردار جھٹکا ما ر ا‬
‫پھدی کی آخری حد سے جا ٹکرایا ‪ .‬ثمر ین‬ ‫پورا اندر چال گیا اور اس کی ُ‬ ‫پورا کا ُ‬ ‫پھدی کی سیل توڑ کے ُ‬ ‫تو میرا لن اس کی ُ‬
‫پھر اس نے اپنی آواز دبا لی ‪ .‬میں وہیں‬ ‫کے منہ سے قدرے بلند آواز میں ‪ 4 ، 3‬بار کراہنے کی آواز نکلی ‪ .‬آہ آہ ‪ . . . .‬آہ ‪ .‬آہ اور ِ‬
‫پھدی میں بھی میرا لن بالکل فٹ آیا تھا ‪ .‬یعنی میری چاروں بہنوں کی‬ ‫رک کے ِاس عجیب اتفاق پہ مسکرانے لگا ‪ .‬ثمر ین کی ُ‬
‫پھدیاں شاید بنی ہی میرے لیے تھیں ‪ .‬ایک دم میرے لن کی لمبائی کے آئیں مطابق ‪ .‬پرفیکٹ فٹ‬

‫ِاس دوران امبرین ِ‬


‫پھر میرے قریب آ کھڑی ہوئی تو میں نے اسے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا اور نیچے سے ثمر ین کو ہلکے‬

‫پھدی کے اندر باہر کرنے لگا ‪ .‬اس کے منہ سے ہلکی ہلکی کراہنے کی آوازیں تو‬
‫ہلکے سے جھٹکے لگاتے ہوئے لن اس کی ُ‬

‫پھدی میں اپنا لن‬‫نکل رہی تھیں مگر ان آوازوں سے تکلیف سے زیادہ لذت کا احساس ہو رہا تھا ‪ .‬کافی دیر تک میں ثمر ین کی ُ‬
‫پھر میں نے اپنی رفتار بڑھا دی اور ساتھ ہی مجھے اپنے پی‬ ‫دھیرے دھیرے ‪ ،‬ہلکے ہلکے جھٹکوں سے اندر باہر کرتا رہا ‪ِ .‬‬
‫سی مسلز بھی ٹائیٹ کرنے پڑے ‪ .‬اب مزے کی انتہا ہو چکی تھی اور کسی بھی لمحے میں اپنی پیک پہ پہنچ کے ریلیز ہو سکتا‬
‫تھا ‪ِ .‬اس لیے کوئی رسک نا لیتے ہوئے میں نے پہلے ہی کنٹرول کر لیا ‪ .‬جھٹکوں کی رفتار میں نے بڑھا دی تھی تو ثمر ین کے‬
‫پھر اچانک‬ ‫پھر تھوڑی سی بلند ہوئی اور ِ‬
‫کراہنے میں بھی مزید تیزی آ گئی تھی ‪ .‬اس کی آوازیں پہلے تو ہلکی ہلکی تھیں ِ‬
‫عد اس کے وجود کو ایک دو جھٹکے لگے اور وہ ریلیز ہو گئی ‪.‬‬ ‫ب ْ‬
‫دھیمی پڑ کے سسکیاں سی بن کے رہ گئیں ‪ .‬کچھ ہی دیر َ‬
‫میرے لن پہ اس کی کم گری اور مجھے اندر سے سرشار کر گئی کہ میں نے آج اپنی سب بہنوں کی تشنہ آرزوئیں تکمیل کو پہنچا‬
‫پھدی سے باہر‬ ‫دی تھیں ‪ .‬ساتھ ہی مجھے بھی جو لذت ملی تھی اس کا بیان الفاظ کی حدود سے باہر ہے ‪ .‬میں نے لن ثمرین کی ُ‬
‫‪ .‬نکاال تو ثمر ین سیدھی ہو کے مجھ سے لپٹ کے رونے لگی‬

‫ثمر ین ‪ :‬بہت بہت شکریہ بھائی ‪ .‬آپ نے ہمیں اپنا کر ہماری بھی اوقات بڑھا دی ‪ .‬ورنہ ہم تو آج تک خود کو بے مصرف ہی‬
‫سمجھ رہی تھیں ‪ .‬ہمارے بے مقصد وجود پہلے کسی کام کے نہیں تھے ‪ .‬مگر آپ نے اتنے پیار سے ‪ ،‬اتنی شدت سے ہمیں یہ‬
‫‪ .‬جسمانی لذت دی کہ ہمیں بھی اپنے اہم ہونے کا احساس ہونے لگا‬
‫امبرین ‪ ( :‬منہ بناتے ہوئے ) تمہیں پیار سے کیا ہو گا ‪ .‬مجھ پہ تو وحشی جانور کی طرح ٹوٹ پڑے تھے ‪ .‬ہائے اب تک َد ْرد ہو‬
‫پھر شرمندہ ہونے لگا‬ ‫پھدی کو چھوا تو میں ایک بار ِ‬
‫‪ .‬رہا ہے ‪ .‬امبرین نے ہاتھ سے اپنی ُ‬

‫میں ‪ :‬سوری یار ‪ .‬پتا نہیں کیا ہو گیا تھا مجھے ‪ .‬شاید جانور ہی بن گیا تھا ‪ .‬کچھ ہوش ہی نہیں رہا تھا یہ سب کرتے ہوئے ‪ .‬تمہاری‬
‫‪ .‬چیخیں سن کے کچھ ہوش آیا مگر جو ھونا تھا وہ ہو چکا تھا‬

‫امبرین ‪ ( :‬جوش میں آ کے مجھ سے لپٹتے ہوئے ) ہائے سچ ؟ ِ‬


‫پھر تو مجھے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہئیے کہ آپ کو میں اتنی‬
‫اچھی لگی کہ میرے حسن کے جلووں نے آپ کو سدھ بدھ بھال دی ‪ .‬ہائے کتنی خوش قسمت ہوں میں ‪ .‬اس کی اِس بات پہ میں اور‬
‫ثمر ین بھی مسکرا دیے ‪ .‬اتنی دیر کھڑے کھڑے سیکس کرتے ہوئے ہم تھک چکے تھے ‪ .‬ثمر ین کے‬

‫ب ْ‬
‫عد ثمر ین کے‬ ‫پھر امبرین اور اس کے َ‬
‫پھر میں نے ایک بار ِ‬
‫کہنے پہ ہم کمرے میں آ گئے اور ننگے ہی پلنگ پہ لیٹ گئے ‪ِ .‬‬

‫ساتھ سیکس کیا اور نیند آنے پہ ہم تینوں ننگے ہی ایک دوسرے سے لپٹ کے سو گئے ‪ .‬صبح چا ر بجے ثمر ین نے ہم دونوں کو‬
‫پھر میں‬‫باتھ روم میں نہانے لگے ‪ .‬وہاں مجھ سے صبر نہیں ہوا اور شاور کے نیچے ایک بار ِ‬ ‫جگایا اور ہم تینوں ایک ساتھ ہی ْ‬
‫نے دونوں کو باری باری چودا اور نہا کر ہم باہر نکل آئے ‪ .‬صبر تو مجھ سے ابھی بھی نہیں ہو رہا تھا مگر اب نا صرف میں‬
‫بلکہ وہ دونوں بھی ‪ 3 ، 3‬بار ایک ہی رات میں ریلیز ہو چکی تھیں ‪ .‬اب ِاس سے زیادہ سیکس کرنا ہم تینوں کے لیے کمزوری کا‬
‫عد میں نے چاروں بہنوں کے لیے دن‬ ‫ب ْ‬
‫باعث ہو سکتا تھا ‪ .‬خیر یہ ہماری لذت بھری محبت کی شروعات تھی ‪ِ .‬اس کے َ‬
‫مخصوص کر دیئے ‪ .‬مہرین آپی کے لیے منڈے ‪ ،‬نورین آپی کے لیے ویڈنیسڈے اور امبرین اور ثمر ین کے لیے ‪ 2‬دن یعنی‬
‫فرائیڈے اور سیچر ڈے ‪ .‬سنڈے ‪ ،‬ٹیوزڈے اور تھرسڈے میں نے جان بوجھ کے فری رکھے تھے کیونکہ ہفتے کے ساتوں دن‬
‫سیکس کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا تھا ‪ .‬خیر ہماری یہ محبت ‪ ،‬لذت کے ساتھ آج بھی جاری ہے اور ہمیں آج بھی‬
‫‪ .‬اتنا ہی مزہ آتا ہے‬

‫دی اینڈ‬

You might also like