You are on page 1of 6

‫میں آپ سب سے اپنی کہانی شیر کرنا چاہتی ہوں یہ سب جانتے ہوے بھی کہ بظاہر ایسے‬

‫واقعات کو ہمارےمعاشرے میں قبول نہیں کیا جاتا ہے اور باپ بیٹی کی چدائی کرے‬
‫ایسےتعلقات کا بہت برا انجام ہوتا ہےانہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوے میں نے نام اور جگہ کو‬
‫کہانی میں چینج کردیا ہےاس سے پہلے میں نے اپنی کہانی کسی سے بھی بیان نہیں کی‬
‫ہے میرا نام فوزیہ ہے اور میرا تعلق پنجاب کے ایک گاوں سے ہے میں نے ابھی تک کسی سے‬
‫چدائی نہیں کرائی تھی میری فیملی میں میری بڑی بہن جسکی دوسال پہلےشادی ہوئی‬
‫تھی لیکن انہیں طالق ہو گئی تھی اس طالق کی وجہ مٰ ں آگے چل کر بتاونگی۔‬

‫اور وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ہمارے ساتھ رہتی ہیں بھائی ہیں جو روز گار کے سلسلہ میں ملک‬
‫سے باہر ہوتے ہیں میری کہانی آج سے تین سال پہلے شروع ہوئی جب میں نے گاوں کے‬
‫سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور اب میرا پروگرام شہر میں جا کر مزید پڑھائی کرنے کا‬
‫تھا میرے ابو کراچی میں ایک میڈیسن کمپنی میں کام کرتے تھے اقمی نے سوچا کہ اگر میں‬
‫کراچی چلی جاوں تو میرا مزید پڑھائی کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے کیونکہ میں ابو کے پاس‬
‫رہ سکتی ہوں۔‬

‫کراچی پہنچ کر یہاں کی ٹریفک میں میرا دم گھٹنے لگا تھا یہاں پر عشق اور چدائی تو دور کی‬
‫بات مجھے رہنا مشکل لگ رہا تھا میرے دل میں خواب تھے میرا دل کرتا تھا میرا دوست ہو میں‬
‫جوان ہو چکی تھی میرا من اب چدائی لگانے کو مچل رہا تھا میرے گھر کے پاس ہی کالج تھا‬
‫میرے ابو کو رہنے کے لیے ایک کوارٹر مال ہوا تھا لیکن وہ صاف ستھرا نہیں تھا میرے کہنے پہ ابو‬
‫نے اس کا رنگ روغن کرایا اور میں نے دن رات کر کے اس کی جھاڑ پونچھ کی مجھے کیا معلوم‬
‫تھا کہ اسی کوراٹر میں یری چدائی لگے گی۔‬

‫پہلے میرے ابو باہر سے کھانا کھاتے تھے لیکن اب میں گھر میں بناتی تھی اور دونوں مزے مزے‬
‫سے کھاتے تھے میں ان کے آرام کا خیال بھی رکھتی تھی امی کا اکثر فون آتا تھا کہ اپنے ابا‬
‫کا خیال رکھنا انہیں کوئی تکلیف نہ ہو اور وہ تمہارے ہونے سے بہتر محسوس کریں میں ان کی‬
‫بات پلے باندھ چکی تھی اور کہا آپ فکر نہ کریں میں ایسا ہی کرتی ہوں۔‬

‫پھر یوں وقت گزرتا گیا پھر اچانک سے میں نے نوٹ کیا ابو کام سے لیٹ آنے لگے اور کبھی‬
‫کبھی تو میں سو جاتی تھی اور وہ کب آتے تھے مجھے پتا بھی نہیں چلتا تھاکچھ دن یوں ہی‬
‫گزر گے پھر ایک دن میں نے ابو سے پو چھا آپ لیٹ کیوں آتے ہیں آپ پہلے وقت پر آجاتے تھے‬
‫لیکن انہوں نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ کام زیادہ ہوتا ہے اسی وجہ سے لیٹ ہو جاتا ہونمیں نے ان‬
‫کی بات پر یقین کر لیا اور اپنی معمول کی زندگی میں مصروف ہوگئی۔‬

‫پھر ایک دن ایسا ہوا کہ ابو بہت لیٹ آئے اور کچھ عجیب عجیب سی باتیں کر رہے تھے‬
‫پھرمجھے اندازا ہوا کہ وہ نارمل پوزیشن میں نہیں ہیں انہوں نے کچھ نشہ کر رکھا ہے اور ان کے‬
‫منہ سے بدبو آرہی تھی جو بعد میں کسی کالج کی فرینڈسےپتا کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ‬
‫شراب کی بو تھی خیر میں وقتی طور پر پریشان ضرور ہوئی لیکن زندگی کی گاڑی آگے بڑھتی‬
‫چلی گئی اور میرا تعلیمی سلسلہ آگے بڑھتا چل گیا اور میری امی سے اکژ بات ہوتی تھی۔‬

‫میں سوچتی کہ شائد امی اس لیے مجھے بار بار طریقے سے تاکید کرتی ہیں تاکہ کہیں میں‬
‫کسی جوان لونڈے سے کنواری چوت کی چدائی نہ لگو ابیٹھوں اور وہ نہیں چاہتی کہ میرے‬
‫شوہر کے عالوہ کوئی دوسرا میری کنواری سیل بند چوت کا مزہ چکھے یا چدائی کرے خیر میں‬
‫ان کی بات کو غور سے سنتی تھی ایک رات کو میں حسب معمول سوئی ہوئی تھی کہ ابو‬
‫رات کو دیر سے آئے مجھے کچھ کچھ اندازہ ہوا کہ وہ آ گئے ہیں اور میں سوئی رہی دل نہیں کر‬
‫رہا تھا جاگنے کو اور پھر مجھے محسوس ہوا کہ ابو میرے ساتھ ہی سو گئے ہیں۔‬

‫مجھے نیند میں حیرت ہوئی لیکن میں نے سائڈ تبدیل کی اور پھر سے سو گئی میں نے سوچا‬
‫نہں ہوا ہو گاا ور وہ بے‬
‫کہ شائد ابو شراب کے نشے میں ہیں اور ان کو اپنی چارپائی کا معلوم ٰ‬
‫خیالی میں ہی ادھر میرے پاس سو گئے ہونگے اس وقت تک میرے رہم و گمان میں بھی نہیں‬
‫تھا کہ ابو سے کسی روز چدائی بھی لگ سکتی ہے اور پھر اچانک مجھے یوں لگا کہ میرے ابو‬
‫میرے سینے یعنی میری کنوار ی مست چھاتیوں پہ ہاتھ لگا رہے ہیں۔‬

‫خیر میں سوئی رہی اور مجھ میں ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ ابو سے پوچھو کہ کیا آپ میری‬
‫چدائی لگانے کے لیے پروگرام بنا رہے ہیں مجھے حیرت اور بے یقینی ایسی تھی کہ میں‬
‫کنفیوز ہو چکی تھی کہ آخر یہ سب کچھ ابو کس طرح میرے ساتھ کر سکتے ہیں مجھے ابھی‬
‫بھی یقین نہیں ہو رہا تھا کہ ابو چدائی بارے ذہن بنا چکے ہیں اور جلد میری چدائی لگنے والی‬
‫ہے بہرھال میں لیٹی رہی لیکن اب نیند کوسوں دور جا چکی تھی پھر بھی میں سونے کی‬
‫ایکٹنگ کر کے وہیں لیٹی رہی اور ابو میری کنواری چھاتیوں کے ساتھ کھیلتے رہے۔‬

‫اگلے دن میں نے بہت سوچا کہ اس بارے کس سے بات کروں پھر میں نے باجی کا نمبر مالیا‬
‫میری بہن کو کیوں طالق ہوئی تھی اور اسکا سبب میرے ابو تھے جن کے بیٹی سے تعلقات‬
‫تھے بہنوئی کو معلوم ہو گیا تھا کہ میری باجی اپنے باپ کے تعلق جسمانی تعلقات ہیں اور‬
‫جب باجی کا حمل ہوا تو باجی کی شادی کر دی اور اس کے شوہر نے حقیقت جاننے کے بعد‬
‫کہ اس کی چدائی اس کے سگے باپ نے کی ہے انہیں طالق دے دی تھی مجھے یہ سب‬
‫کچھ باجی بتا رہی تھی اور میں حیرت کے سمندر میں گم تھی یعنی باپ بیٹی کی چدائی‬
‫لگاتا رہا۔‬

‫باجی بولے جا رہی تھی اور میں خاموشی سے یہ سب سکس کی باتیں سنے جا رہی تھی‬
‫باجی بتانے لگی کہ امی کی عمر زیادہ تھی اور ابو خوبصورت زیادہ تھے اور شائد امی نے اس‬
‫لیے میری چدائی ان سے برداشت کیے رکھی تاکہ کوئی سوتن ان کے گھر نہ آئے اور ابو جب‬
‫بھی چھٹی پہ گھر آتے تھے امی کی بجائے باجی کے ساتھ رات گزارت تھے یعنی وہ اپنی‬
‫بیٹی کی چدائی کرتے تھے باجی کہنے لگی کہ ایک دن میں نے ہمت کر کے ابو سے پوچھا کہ‬
‫وہ اس طرح کیوں کرتے ہیں۔‬

‫تو ابو نے بتایا کہ بیٹی تمہاری ماں بھی اپنے ابو یونی تمہارے نانا سے سکس کرایا کرتی تھی‬
‫اور تمہاری نانی اسی صدمہ کی وجہ سے زہر کھا کے مر گئی تھی وہ اپنی بیٹی کی چدائی‬
‫اپنے شوہر اور اس کے باپ سے گوارا نہ کر سکی اور جان دینا گوارا کر لیا اور بیٹی جب تمہارے‬
‫نانا رات بھر تیری مان کی چدائی میرے ہی گھر آ کے کیا کرتا تھا تو ساری ساری رات میں خون‬
‫کے آنسو روتا تھا لیکن تیری ماں نے ایک دن صاف کہا جو مزہ مجھے اپنے باپ سے چدائی کرا‬
‫کے ملتا ہے تم نہیں دیتے ہو۔‬

‫میں اب خاموشی کے ساتھ فون پہ باجی کی ساری باتیں سن رہی تھیں وہ کہنے لگی مجھے‬
‫اندازہ تھا کہ ابو تمہارے ساتھ بھی وہی کچھ کرینگے جو انہوں نے میرے ساتھ کیا ہے اور شائد‬
‫تم سن کے حیران ہو گی کہ ابو مجھے پہلے ہی تمہارے بارے بتا چکے ہیں کہ انہوں نے ایک‬
‫رات تمہاری کنواری چھاتیوں کے ساتھ مستی کی ہے وہ بتا رہےتھے کہ تم جان بوجھ کے‬
‫سوئی رہی اور اب ان کا پروگرام تمہاری کنوری چوت کی چدائی لگانے کا بن چکا ہے۔‬
‫باجی نے ایک اور بات حیرت انگیز بتائی کہ امی کی یہ بات کہ ان کو اپنے باپ سے چدائی کرا‬
‫کے زیادہ مزہ ملتا تھا سچ ہے کیونکہ میں نے جب اپنے شوہر سے چدائی اور پھر ابو کی بڑی‬
‫یاد آئی جو مزہ مجھے ابو سے چدائی لگوا کے ملتا تھا وہ مجھے شوہر کے لن سے نہیں مل‬
‫رہا تھا تو ایک بات سچ ہے کہ اس طرح کے نازک رشتوں سے چدائی لگوانے کا اپنا ہی ایک مزہ‬
‫ہوتا ہے جو میں چکھ چکی ہوں اور اگر تم چاہو تو چکھ سکتی ہو چدائی لگوا لو ابو سے مجھے‬
‫معلوم ہے ابو تم کو ضرور چودے گا۔‬

‫رہی تھی اور ابو میرے پاس آکر لیٹ گئے ان کی موجودگی کا احساس پاکر میں انجان بنی رہی‬
‫اور یہ دیکھ رہی تھی کہ ابو کیا کریں گئے ایک رات کو میں سو میرے ساتھ ابو نے میری شرٹ‬
‫کے اندر ہاتھ ڈال کر میری چھاتی پر ہاتھ پھیرنے لگے اور میں یہ سب محسوس کر کے بھی یہ‬
‫ظاہر کرنے کی کوشش کر‬

‫رہی تھی کہ مجھے معلوم نہیں ہےلیکن حقیقت میں اب میں چاہتی تھی کہ معلوم ہو سکے ابو‬
‫کی چدائی کیسے ہو گی مجھے خوف بھی تھا ور شرم بھی آ رہی تھی۔‬

‫اور اب میں چدائی کے قریب ہی تھی ابو میری کنواری جوان بڑی بڑی چھاتیاں مسلے جا رہے‬
‫تھے ان کی ہاتھوں کی گرم میں مجھے سرور ملنے لگا تھا لیکن پھر بھی میں ابو سے چدائی‬
‫کرانے کے حق میں نہیں تھی انہوں نے میری چھاتیوں کے نپلز مسلنے شروع کر دیئے تھے اور‬
‫میری چھاتیوں اب اکڑنے لگی تھیں ان میں سرور بھرنے لگا تھا اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی‬
‫تھی کیا کروں تاہم میں لیٹی رہی انجان بن کے۔‬

‫اب انہوں نے میری شرٹ اتارنی شروع کر دی تھی اور اس کے بٹن کھلنے لگے ایک ایک کر کے‬
‫پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میری کنواری چوت پہ رکھ دیا میں نے کوئی مزاحمت نہ کی اور انہوں نے‬
‫میری چوت کے دانے کو مسلنا شروع کر دیا تھا وہ ایک دم سے مست کر کے مجھے چدائی پہ‬
‫آمادہ کرنا چاہ رہے تھے میری چوت کے دانے کو لمس ملنے لگا تو اس میں رس پیدا ہونا شروع‬
‫ہو گیا تھااور مجھے سکون بھی محسوس ہونے لگا تھا شائد میں کنواری تھی اور چدائی خود‬
‫بھی چاہ رہی تھی۔‬

‫ابو نے اب میری شلوار بھی اتار دی تھی اور مجھے سیدھا کر لیا تھا اب انہوں نے میری چدائی‬
‫لگانے کا پکا ذہن بنا لیا تھا اور انہوں نے میری ٹانگیں کھول لی تھیں میں نے چدائی سے پہلے‬
‫اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں مجھے بڑی شرم آ رہی تھی انیوں نے میری ٹانگیں کھول کے میری‬
‫کنواری چوت کو ایک بار نظر بھر کے دیکھا جیسے کنواری ہونے کی تسلی کر رہے تھے اور میری‬
‫چوت کی کاشیں کھل کے ان کے سامنے تھیں۔‬

‫ابو نے اپنا لن نکال لیا تھا اور اب اسے میری چوت پہ رگڑ رہے تھے اس دوران میری چوت سے‬
‫ہلکا ہلکا رسیال پانی نکلنے لگا تھا اور ان کے لن میں سختی اور بھی بڑھنے لگی تھی مجھے‬
‫معلوم نہیں تھا کہ ان کے لن کا سائز کیا ہے تب تک مجھے لن کا تجربہ ہی نہیں ہوا تھا بہرحال‬
‫انہوں نے لن رگڑتے رگڑتے ایک دم تھوڑا سا اندر ڈاال میرا درد کے مارے برا حال ہو گیا اور ہلکی‬
‫سے اوئی نکلی میں نے چدائی کے دوران بڑی کوشش کی کی میری آواز نہ نکلے۔‬

‫لیکن آواز نکل گئی تھی انہوں نے لن کچھ باہر بکاال اور اس پہ تھوک لگائی اور پھر دھیرے‬
‫دھیرے کنواری چوت میں ڈال کر چدائی شروع کر دی مجھے درد بھی ہو رہا تھا لیکن چدائی کا‬
‫مزہ بھی تھوڑا سا ملنا شروع ہو گیا تھا ابو نے اب لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا تھا میری کینواری‬
‫تائٹ چوت تھی ابو کنٹرول نہ رکھ سکے اور میری چوت کے اندر ہی فارغ ہو گئے لیکن میں ابھی‬
‫تک فارغ نہیں ہوئی تھی اور اپ سیٹ ہو چکی تھی وہ سمجھ گئے کی مجھے ابھی مزید‬
‫چدائی کی ضرورت ہے انہوں نے اپنی زبان میری چوت پہ رکھی اور چوسنا شروع کر دیا چند‬
‫لمحے بعد میں فارغ ہو گئی۔‬

‫میرا ساتھ کیا ہوااور میں یہ سب سوچتے سوچتے سو گئی اور صبح کالج بھی نہ جا سکی میں‬
‫دیر سے جاگی تھی ناشتہ ابو نے خود بنایا تھا اور کچن میں میرے لیے رکھ گئے تھے میں نے‬
‫بستر کی چادر کو دیکھا اس پہ چدائی کے دوران لگنے والے خون کے داغ نمایاں طور پہ نظر آ‬
‫رہے تھے میں سارا دن اداس رہی شام کو نہائی اور پھر سر شام سو گئی ۔‬

‫اور تقریبا رات نو بجے ابو کے آنے کی وجہ سے میری آنکھ کھلی اور میں اٹھ کر بیٹھ گئی اور‬
‫میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور مجھے مسلسل دیکھے جا رہے تھے لیکن میں شرمندگی سے ان‬
‫سے آنکھ نہیں مل رہی تھی پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے چہرے کو پکڑ کر اپنے‬
‫قریب کیا اور پوچھا کیا تم رات والی چدائی سے پریشان ہو میں نے بغیر کچھ بولے اثبات میں‬
‫سر ہالدیا اور انہوں نے مجھے اپنے سینے سےدبوچ لیا اور میں بھی ان سے لپٹ گئی اور‬
‫میراخوف اور پریشانی کچھ کم ہونے لگی۔‬

‫میں دس منٹ تک ان کے سینے سے لگی رہی انہوں نے مجھے ایک گولی کھانے کو دی اور‬
‫کہا اس کے کھانے سے چدائی کے بعد حمل نہیں ہو گا پھر انہوں نے کہا اٹھو فریش ہو جاو اور‬
‫کھانا لگاو آج میں ریسٹورینٹ سے کھانا لے کر آیا ہوں تمیں بنانا نہیں پڑے گا‪ ،‬میں جلدی سے‬
‫واش روم میں گئی دوبارہ باتھ لے لیا باہر آگئی پھر اپنے گھیلے بالوں کے ساتھ ہی میں نے ٹیبل‬
‫پر کھانا لگایا اور ہم کھانا کھانے لگے کھانا ختم کرنے کے بعد میں نے برتن سمیٹے اور ٹی وی‬
‫دیکھنے لگی ابو بھی کچھ دیر میں آکر میرے پاس بیٹھ گئے اور ٹی وی دیکھنے لگے میں یوں‬
‫ہی چینل چینج کر رہی تھی اور وہ مجھے بہت پیار سے دیکھ رہے تھے ۔‬

‫اور میں جان بوجھ کر یہ ظاہر کر رہی تھی جیسے مجھے کچھ پتا نہیں آخر وہ بولے بیٹا کیا سوچ‬
‫رہی ہو میں نے کہا ابو کچھ نہیں سوچ رہی یہ بات سننے کے بعد ابو نے کہا میں سونے جا‬
‫رہاہوں اور تم بھی وقت پر سوجانا میں کافی دیر ٹی وی دیکھتی رہی لیکن بوریت ہو رہی تھی‬
‫پھر میں نے ٹی وی بند کیا اور جا کر اپنے بیڈ پر لیٹ گئی نیند کیسے آتی دماغ میں وہ ساری‬
‫باتیں گردش کر رہی تھیں جو باجی نے امی اور نانا کے ساتھ چدائی اور جنسی تعلقات کے‬
‫حوالے سے بتائی تھیں۔‬

‫یہ سوچ کر میں حیران تھی کہ امی کا اتنا بڑا راز مجھے کیوں پتا نہیں چل اور باجی کا ابو کے‬
‫ساتھ جنسی تعلقات اتنے عرصے سے ہیں اور میں ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے کیسے بے خبر‬
‫تھی اسی اثنا میں ابو واش روم گئے اور دروازے کی آواز سے میں ان سب خیالوں سے باہر آئی‬
‫باتھ روم سے باہر آنے کے بعد ابو نے مجھے آواز دی کیا تم جاگ رہی ہو میں نے ابو سے کہا ہاں‬
‫میں جاگ رہی ہوں اور میرے کمرے میں ئے اور کمرے کی الئٹ آن کر دی۔‬

‫میں اپنے بستر پر لیٹی رہی اور ابو میرے پاس آکر بیٹھ گئے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد‬
‫میری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کیا تم کل رات‬
‫کے واقع پر سوچ رہی ہو میں نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد جواب دیا میں ان باتوں کو سوچ‬
‫کر پریشان ہوں جو باجی نے آپ کے اور باجی سے تعلق کے حوالے سے بتائی ہیں اور امی کے‬
‫نانا ابوکے حوالے سے بتائی ہیں کہ ہمارے گھر میں کس طرح پاک رشتوں نے ایک دوسرے کے‬
‫ساتھ چدائی کر کے رشتوں کو پامال کیا میں بڑی پریشان ہوں ابو یہ سب کیا ہے میرا دل کر رہا‬
‫تھا ان کے ساتھ لڑائی کرو ان کو مارنا شروع کر دوں لیکن میری ثیخیں بھی میرے اندر ہی گھٹ‬
‫گئی تھیں‬

‫میرا یہ جواب سننے پر وہ کچھ حیران بھی ہوئے اور پھر پریشان بھی ان کی خاموشی دیکھ کر‬
‫میں نے ان سے کہا آپ نے بھی تو کل رات والی ساری بات باجی کو بتا دی تھی کیا یہ سب‬
‫باجی کو بتانا ضروری تھا آپ مجھے چدائی لگا سکتے تھے آپ کو معلوم ہو گیا تھا کہ آپ کی‬
‫بیٹی شرم کے مارے چپ رہے گی اور آپ اسے چدائی کر سکوں گے آپ نے باجی سے ساری‬
‫باتیں نہیں کرنی تھی اب ہم ایک دوسرے کے ساتھ نظریں نہیں مال سکے گے ۔‬

‫وہ مجھے معنی خیز نظروں سے دیکھنے لگے اور کوئی جواب نہ دے سکے میں نے دوبارہ کہا‬
‫کیا آپ کو جوان لڑکی خاص طور پہ کنواری سیل پیک چوت والی لڑکی کی چدائی کر کے زیادہ‬
‫مزہ ملتا ہے تو آپ کسی کرائے کی عورت کے ساتھ بھی چدائی کر کے اپنی ہوس مٹا سکتے‬
‫تھے پھر آپ نے میری کنواری چوت ہی کیوں منتخب کی کیا میں اتنی سکسی ہوں کہ ایک باپ‬
‫اپنے اوپر کنٹرول نہیں رکھ سکا اور بیٹی کی چدائی کر ڈالی ۔‬

‫میں نے ناراضگی میں اپنا منہ دوسری طرف کر کےلیٹ گئی مجھےغصہ آرہا تھا کیوں انہوں نے‬
‫میری کنواری چوت پھاڑی اب اگر میرا شوہر بھیی مجھ سے پوچھے کہ میں نے کس ک چوت‬
‫دے رکھی ہے تو اس کیا جواب دونگی کہ میرے باپ نے اس چوت میں لن ڈاال تھا پہلی بار اور‬
‫مجھے بتایا تھا کہ چدائی کیسے ہوتی ہے اور پھر میں بھی طالق لیکر گھر آ جاونگی ۔‬

‫ان کے ہلنے پر بھی میں جب نہیں بولی تو وہ آرام سے میرے ساتھ لیٹ گئے اور آہستہ آہستہ‬
‫میرے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے باتیں کرنے لگے اور کہا جب میں نے پہلی بار چدائی کی‬
‫غرض سے تمہاری چھاتی پہ ہاتھ لگایا تھا تو تب تم نے کیوں شور نہیں کیا تب کیوں نہیں کہا‬
‫ابو یہ غلط ہے مت کرو تب دلیری کرتی تم اور جب اب ہم دونوں اس مزے سے آشنا ہو چکے ہیں‬
‫تو پلیز مت بولو اور بس انجوائےکرو اور میرادل زور زور سے دھڑک رہ تھا اور مجھ میں کچھ بولنے‬
‫کی سکت نہیں تھی اور شائد اب میں بھی کچھ فیصلے کرنے بارے کنفیوز ہو چکی تھی‬

‫پھر انہوں نے میری چھاتی پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا شائد آج رات پھر میری چدائی لگنے والی‬
‫تھی اور میں نیچے سے گھیلی ہو گی اور میں نے ابو سے کہا پہلے الئٹ بند کر دیں اور انہوں‬
‫نے جلدی سے الئٹ بند کی اور پھر میرے پاس آکر لیٹ گئے اور مجھے اپنی طرف کر کے میرے‬
‫ہونٹوں کو چوسنے لگے پھر انہوں نے میری قمیض نکال دی اور میرے بریزیئر کو بھی نکال دیا اور‬
‫میرے ممے تنے ہوئے ابو کے سامنے تھے وہ پاگلوں کی طرح میرے مموں کو چوس رہے تھے وہ‬
‫میری چدائی لگانے کے لیے دیوانے ہو چکے تھے۔‬

‫اور ابو نے اپنے سارے کپڑے نکال دیئے اور میری شلوار بھی نکال دی جب ابو نے میری چوت‬
‫میں انگلی پھیری تو کہنے لگے تم تو بہت گھیلی ہو گئی ہو میں نے کہا ہاں ابو جی اب اپنا لن‬
‫میری چوت میں ڈال دو اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا اب لگاوں اپنی جوان بیٹی کی چدائی‬
‫پھر ابو نے میری ٹانگیں اپنے کاندھے پر رکھی اور اپنے لن کو میری چوت میں آہستہ آہستہ اندر‬
‫باہر کرنے لگے اور آج ابو کا لن بہت ٹائٹ تھا اور وہ خوب زور زور سے میری چوت میں ڈال رہے‬
‫تھے اور چدائی کیے جا رہے تھے۔‬
‫میں دل کھول کر ابو کے لن کا مزا لے رہی تھی پھر ابو نے مجھے دوسری پوزیشن میں لے آئے‬
‫خود نیچے لیٹ گئے اور میں اوپر آگئی انہوں نے جب میری چوت میں ڈال کر میرے مموں کو‬
‫اپنے منہ میں لیا تو میں فارغ ہو گئی لیکن وہ ابھی تک فارغ نہیں ہورہے تھے اور مجھے کچھ درد‬
‫محسوس ہونے لگا اور میں نے ابو سے کہا مجھے چوت میں درد ہو رہاہے آپ چدائی کی بس‬
‫کریں۔‬

‫ابو نے لن کو میری چوت سے باہر نکال لیا جو اسی طرح ٹائٹ تھا انہوں نے میرے مموں کو پھر‬
‫سے زور زور سے چوسنا شروع کر کر دیا اور پھر اچانک سے انہوں نے اپنا منہ میری چوت پر رکھ‬
‫دیا اور اپنی زبان سے میری چوت کو چاٹنے لگے اور مجھے پھر سے مزا آنے لگا اور میں نے‬
‫اپنے ہاتھوں سے ابو کے سر کو پکڑے رکھا اور میں میرا دل چاہ رہاتھا وہ اسی طرح میری چوت‬
‫کو چاٹتے رہیں جب میری چوت دوبارا گھیلی ہو گئی ابو نے اپنا لن میری چوت میں دوبارہ ڈال دیا‬
‫اور زور زور سے اپنے لن کو میری چوت میں ڈالنے لگے اور وہ اب مست چدائی لگا رہے تھے۔‬

‫اسی دوران کبھی وہ میرے ہونٹوں کو چوستے اور کبھی میرے مموں کو چوستے اور میں‬
‫دوسری بار فارغ ہونے کی قریب آگئی اور جب میں فارغ ہونے لگی تو میری زور زور کی آوازیں‬
‫نکلنے لگی اور کچھ پل میں ابو بھی میری چوت میں فارغ ہوگئے ایک عجیب سا نشہ تھا ایک‬
‫عجیب سکون تھا میری آنکھیں کھل نہیں رہی تھیں اور دس منٹ تک ابو نے اپنے لن کہ میری‬
‫چوت سے نہیں نکال جب ان کا لن سکٹر گیا تو خود بخود لن باہر نکل آیا اور وہ میری ساتھ لیٹ‬
‫گئے اور مجھے اپنے سینے چپکا دیا۔‬

‫آدھ گھنٹا لیٹنے کے بعد وہ اٹھے اور واش روم چلے گئے اور ان کے واپس آنے پر میں واش روم‬
‫گئی اور خود صاف کر کے واپس آگئی اور دیکھا ابو میرے بیڈ پر میرا انتطار کر رہے تھے اور میں‬
‫واپس آکر ان کے سینے پر سر رکھ کر سو گئی اور صبح دس بجے میری آنکھ کھلی جب تک ابو‬
‫اپنی ڈیوٹی پر جا چکے تھے پھر یہ سلسلہ دوسرے تیسرے دن سے چلتا رہ جب سے ابو‬
‫میرے ساتھ سیکس کرنے لگے ہیں اور چدائی برابر لگا رہے ہیں وہ اپنے کام میں بھی ایکٹیو ہو‬
‫گئے ہیں اور اپنا خیال بھی رکھنے لگے ہیں‪ ،‬ڈیلی شیو کرنا اور بالوں کو ریگولر کلر کرنا جیسے‬
‫ان نئی نویلی دلہن مل گئی ہو مجھے بھی اب یہ سب اچھا لگنے لگا ہے اور میں اپنے ابو کے‬
‫آنے کا انتظار کرتی رہتی ہوں‬

You might also like