اس ﻟﻦ ﮐﯽ وﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﻮﻗﻮف ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺟﺐ ﻟﻦ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺑﻨﺪہ دﻣﺎغ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻟﻦ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﺷﺮوع ﮐﺮ دﯾﺘﺎ ﮨﮯ ،اﺳﯽ ﻟﯿﮯ ، ﻟﻦ ،ﭘﮭﺪی ،ﮐﮯ ﻋﻼوہ اور ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮچ ﺳﮑﺘﺎ ۔ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ وہ اﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯿﮟ ،ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭨﯽ وی ﺑﻨﺪ ﮐﯿﺎ اور ﺳﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻟﯿﭧ ﮔﺌﮯ ،ﻟﯿﭩﺘﮯ ﮨﯽ دوﻧﻮں ﮐﮯ ﻣﯿﺴﺞ آﻧﺎ ﺷﺮوع ﮨﻮﮔﺌﮯ ،ﻣﯿﮟ ﯾﮩﺎں دوﻧﻮں ﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ واﻟﯽ ﺑﺎت ﭼﯿﺖ اﻟﮓ اﻟﮓ ﮨﯽ ﻟﮑﮭﻮں ﮔﺎ ﺗﺎﮐﮧ آﺳﺎﻧﯽ رﮨﮯ ۔ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ ﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ واﻟﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ آﺋﯽ ،اﯾﻢ ،ﺳﻮری ،ﻣﯿﺮے ﺷﮩﺰادے ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ) ﺳﺮاﺋﯿﮑﯽ ﻣﯿﮟ ( وڈی ﺑﺪی ﯾﮩﻦ دی ﮨﯿﮟ ﺗﻮں )،ﺑﮍی ﭘﮭﺪی ﻣﺮواﻧﯽ ﮐﯽ ﮨﻮ ﺗﻢ ( ﺗﻢ اﯾﮏ ﺑﺎر ﻣﯿﺮے ﮨﺎﺗﮫ ﺗﻮ آؤ ﭘﮭﺮ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﻮں ﺳﻮری ﮐﯿﺴﮯ ﺑﻮﻟﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ اﯾﮟ ﺑﺪی ﯾﮩﻦ دی ﺑﺪی دے ﭘﭽﮭﻮں ﻟﻮک ﺑﮭﻮﻟﻮں ﺑﻨﮍدے ﭘﺌﮯ ﮨﻦ ،ﮨﺎﮨﺎﮨﺎﮨﺎﮨﺎ(اس ﭘﮭﺪی ﻣﺮواﻧﯽ ﮐﯽ ﭘﮭﺪی ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻟﻮگ ) ﺑﯿﻮﻗﻮف ﺑﻦ رﮨﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ زﯾﺎدہ ﮨﺎﮨﺎ ﻧﮧ ﮐﺮو ،ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﭘﺘﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ اﺗﻨﯽ ﮐﻤﯿﻨﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﻮ ،ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ اﯾﮏ ﺷﺮﯾﻒ اور ﻣﻌﺼﻮم ﺳﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ اب ﺗﻤﮭﺎرے ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻮ رﮨﻨﺎ ﮨﮯ ، ﮐﻤﯿﻨﮧ ﺗﻮ ﺑﻨﻨﺎ ﮨﯽ ﭘﮍے ﮔﺎ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﻤﯿﻨﮧ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﻮں ؟؟؟ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ اور ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ،ﮐﻤﯿﻨﮯ ﮨﻮ اﺳﯽ ﻟﯿﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺑﮩﻨﻮں ﮐﯽ ﭘﮭﺪﯾﻮں ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﮍے ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﺳﺐ ﮐﮯ ﮐﮩﺎں ،ﺗﻢ دﯾﺘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ، ﺳﺎﺋﻤﮧ ﮐﺎ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﻮ اﺑﮭﯽ ﺑﭽﯽ ﮨﮯ ،دو اﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮨﯿﮟ ،ﻟﮯ دے ﮐﮯ ﺑﺲ ﻣﺎہ رخ ﮨﯽ ﺑﭽﯽ ﮨﮯ اور اس ﮐﯽ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﻗﻊ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ رﮨﺎ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﻣﻞ ﻧﮩﯿﮟ رﮨﯽ ،ﯾﮧ اﯾﮏ اﻟﮓ ﺑﺎت ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻢ ﺗﻮ اﭘﻨﯽ ﭘﻮری ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ رﮨﮯ ﮨﻮ ﻧﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻮں ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮوں ﮔﺎ ؟ ﻣﯿﺮی ﺑﯿﻮی ﮨﮯ ﻧﺎ ،اﭘﻨﯽ ﺑﮩﻨﻮں ﮐﯽ ﭘﮭﺪﯾﺎں ﻣﺠﮭﮯ دﻟﻮاﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﻧﺎم ﮐﯽ ﺑﯿﻮی ﺑﻨﺎ ﮐﮯ رﮐﮭﻨﺎ ،اور ﭘﮭﺪی ﻣﯿﺮی ﺑﮩﻨﻮں ﮐﯽ ﻣﺎرﺗﮯ رﮨﻨﺎ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ اب ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮوں ؟ ﺗﻤﮭﺎرا دل ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﻮ ،ﺗﻮ ﺟﻦ ﮐﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ان ﮐﻮ ﺗﻮ ﻟﯿﻨﮯ دو ﻧﺎ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺐ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ؟ ﺟﻦ ﮐﺎ دل ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ وہ ﻟﮯ ﻟﯿﮟ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ وﯾﺴﮯ دل ﺗﻮ ﺳﺎﺋﻤﮧ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﻣﺎہ رخ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ اور ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ دل ﻟﯿﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﮐﻮﺋﯽ اور ﮐﻮن ؟؟؟؟؟ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﺗﻢ اﺑﮭﯽ ان دوﻧﻮں ﮐﻮ ﭼﮭﻮڑو ،اور اس ﮐﯽ ﺳﻮﭼﻮ ﺟﻮ آج ﺗﻤﮭﺎرے ﭘﺎس ﮨﮯ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﮔﻮﻟﯿﻮں ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ِﮐﯿﺎ ﮨﮯ ؟؟؟؟ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﭼﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ڈال ﮐﺮ ﭘﻼ دی ﮨﯿﮟ دوﻧﻮں ﮐﻮ ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﺟﺐ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﻮں ﭘﻼ دی ﻣﯿﺮے اﻣﯽ ،اور اﺑﻮ ﮐﻮ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﺗﻮ ﮐﺮ ﻟﻮ ﻧﺎ ،ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺪی ﻧﻨﮕﯽ ﮐﯿﮯ ﺗﻤﮭﺎرا اﻧﺘﻈﺎر ﮐﺮ رﮨﯽ ﮨﻮں ،ﮨﺎﮨﺎﮨﺎﮨﺎ۔ ﻣﯿﮟ :۔ ﺑﮩﺖ ﮐﻤﯿﻨﯽ ﮨﻮ ۔ ﻧﻮﺷﺎﺑﮧ :۔ ﯾﺎر ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻮں ،اﮔﺮ ﻣﯿﺮی ﻟﯿﻨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ آﺟﺎو ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ،ورﻧﮧ ﻣﺎہ رخ ﮐﯽ ﻟﮯ ﻟﻮ ،وہ ﺗﻮ ﺗﻤﮭﺎرے ﭘﺎس ﮨﯽ ﮨﮯ ۔ میں :۔ اسکی تو میں آج ہر صورت لے کے ہی چھوڑوں گا ۔ نوشابہ :۔ ضرور لے لینا ،مگر پھدی نہیں ۔ میں :۔ کیا مطلب ،پھدی نہیں ؟؟؟؟ نوشابہ :۔ کیونکہ وعدے کے مطابق اس کی پھدی تم میرے سامنے ہی مارو گے ،آج اس کی گانڈ مار لینا ۔ میں :۔ واہ جی واہ ،یہ کہا بات ہوئی ۔ نوشابہ :۔ یہی وعدہ ہوا تھا ہمارے بیچ ،اس لیے صرف گانڈ مارنا ،اور پھدی کو کچھ مت کہنا ،اوکے ۔ میں :۔ ٹھیک ہے جی ،میڈم صاحبہ ،اور کوئی حکم ہو تو وہ بھی بتا دو ۔ نوشابہ :۔ اور یہ کہ میری بہن کی گانڈ آرام سے مارنا ،اور تیل وغیرہ اچھے سے لگا لینا ، اور اس سے پوچھ لینا ،جتنا لن وہ آرام سے لے سکے اتنا ہی ڈالنا ،ایسا نہ ہو کہ تم اس کی گانڈ پھاڑ دو اور وہ صبح کو چلنے کے قابل بھی نہ رہے ۔ میں :۔ ٹھیک ہے جناب ،اور کچھ ؟؟؟ نوشابہ :۔ اور یہ کہ خوب انجوائے کرنا تم دونوں اور بعد میں مجھے بھی سب کچھ بتانا ،کاش تمھارے پاس کیمرے واال موبائل ہوتا تو تم اس کی مووی بنا کر مجھے دکھا دیتے ۔ مجھے بھی اس وقت کیمرے والے فون کی کمی محسوس ہو رہی تھی ،میں نے سوچا اب یہ بھی منگوانا ہی پڑے گا ۔ میں :۔ جلد ہی کیمرے واال بھی لے لوں گا ، پھر جب ماہ رخ کی پھدی ماروں گا اسکی مووی بنا لیں گے ۔ اس کے بعد ہماری کچھ باتیں اور ہوئیں جو اتنی ضروری نہیں ،نوشابہ نے اوکے بول دیا اور کہا کہ وہ ابھی جاگ رہی ہے اگر اندر سے کوئی باہر آنے لگا تو میں بتا دوں گی ۔ میں نے بھی اوکے بائے بول دیا اب میں ماہ رخ کے ساتھ ہونے والی باتیں شیئر کرتا ہوں ۔ ! ماہ رخ :۔ ہائے کزن جی میں :۔ یہ تم دونوں بہنیں اتنا ہنس کیوں رہی ہو ؟؟؟ ماہ رخ :۔ آپ کو نہیں پتہ ؟ ہاہاہاہاہا۔ میں :۔ زیادہ ہاہاہاہا مت کرو ۔ ماہ رخ :۔ اچھا جی ،نہیں کرتی ،ویسے نوشابہ تو چلی گئی ہے اب تم کیا کرو گے ؟؟؟؟؟ میں :۔ کیا کروں ؟؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ میری آپی گئی ہے تو کیا ہوا ؟ آپی کی بہن تو ہے نا ،اس کے شوہر کو خوش کرنے کے لیے ۔ میں :۔ہاں ویسے ہی خوش کروگی جیسے پچھلی بار کیا تھا ؟؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ واہ جی واہ ! یہ تو میرے لیے طعنہ ہی بن گیا ،میں نے تو نہیں روکا تھا ، ڈال دیتے پورا لن میری پھدی کے اندر ،خود ہی رک جاتے ہو اور اب دونوں ہی مجھے طعنے بھی مار رہے ہو ۔ میں :۔ اگر اس وقت تم برداشت کر لیتیں تو آج یہ طعنے نہ سننے پڑتے ۔ ماہ رخ :۔ چلو ٹھیک ہے ،آج کر لوں گی برداشت ،مگر نوشابہ نے کہا ہے کہ پھدی نہیں مروانی ،گانڈ مروا لینا ۔ میں :۔ تمھارا دل کیا کرتا ہے ؟؟ ماہ رخ :۔ میرا دل تو پھدی ہی مروانے کو کر رہا ہے ،مگر نوشابہ کی بات ماننا بھی تو ضروری ہے ،کیونکہ وہ میری پھدی پھٹتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہے ۔ میں :۔ تو کیا تمھاری گانڈ پھٹتے ہوئے نہیں دیکھے گی وہ ؟ ماہ رخ :۔ نہیں ،وہ پہلے ہی میری گانڈ پھٹتے ہوئے دیکھ چکی ہے ۔ میں :۔ کککککییییییا ؟؟؟؟؟؟؟ یہ کیا بکواس ہے یہ کیسے ہوا ؟؟؟ ماہ رخ :۔ اوئے ,اب غلط نہ سمجھ لینا ، تمھاری بیوی نے خود پھاڑی ہے میری گانڈ ۔ ۔ ۔ میں :۔ اس نے کیسے پھاڑ دی تمھاری گانڈ ؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ ظاہر ہے کھیرے سے پھاڑی ہے ،اب اس کے پاس تمھاری طرح لن تو ہے نہیں ۔۔۔۔ میں :۔ پوری بات بتاؤ کیا ہوا تھا ؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ تمھارے جانے کے بعد میں اور نوشابہ روز رات کو مزے کرنے لگے ،میرا بہت دل کرتا تھا کہ کوئی چیز اپنے اندر لوں ،اور تم نے بھی تو گانڈ کے اندر لینے کی اجازت دے ہی دی تھی تو میں نے نوشابہ سے بات کی ،اس نے میرے لیے ایک نارمل سائز کا کھیرا سلیکٹ کیا ،دو دن تو میں لگی رہی اسے اپنی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش میں ،مگر وہ جا ہی نہیں رہا تھا اور مجھے درد بھی بہت ہوتا تھا ۔ ایک دن ہم دونوں گھر میں اکیلی تھیں اور میرا دل بھی بہت کر رہا تھا ،میں نے بڑی مشکل سے نوشابہ کو راضی کیا ،ایک تو یہ نوشابہ بھی نا ڈرتی بہت ہے ۔ نوشابہ نے مجھے دونوں ہاتھ زمین پر ٹکا کر جھکنے کو کہا ،جب میں اس پوزیشن میں ہو گئی تو نوشابہ نے اپنی انگلی کو تیل میں ڈبویا اور میری گانڈ میں ڈال دی تیل لگا ہونے کی وجہ سے اس کی ایک انگلی بڑے آرام سے میری گانڈ میں گھس گئی اور مجھے کوئی خاص درد بھی نہیں ہوا ،کچھ دیر نوشابہ اپنی انگلی کو میری گانڈ میں اندر باہر کرتی رہی ،کچھ دیر بعد اس نے اپنی دوسری انگلی بھی میری گانڈ میں گھسا دی جس سے مجھے بہت درد تو ہوا مگر ناقابل برداشت نہیں تھا ،نوشابہ اپنی دونوں انگلیاں اندر باہر کرتی رہی ،اب مجھے بھی مزہ آرہا تھا ، جب میرے گانڈ کا سوراخ کافی نرم ہوگیا تو نوشابہ نے اپنی انگلیوں کو میری گانڈ سے نکال لیا ۔ پھر اس نے کھیرا اٹھا لیا اور اس پر بھی کافی سارا تیل لگا لیا اور مجھ سے پوچھا ،ماہ رخ ،میری بہن ،کیا تم تیار ہو ؟؟ میں نے کہا ،ہاں میں تیار ہوں ۔ نوشابہ نے کھیرا میری گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور اندر کی طرف دبا دیا ،کھیرا میری گانڈ میں پچچچچ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ تھوڑا سا اندر داخل ہو گیا ،مجھے بہت درد ہوا اور میں آگے کو ہو گئی ،اور کھیرا میری گانڈ میں سے باہر نکل گیا ،میں نے نوشابہ سے کہا کہ بہت درد ہوتا ہے تو اس نے کہا کہ گانڈ کو ڈھیال چھوڑ دو پھر نہیں ہوگا ،میں نے ایسا ہی کیا ،اور نوشابہ کو کہا ،پھر سے ڈالو ۔ اسی طرح آہستہ آہستہ کرتے ہوئے تقریبًا 2 انچ تک کھیرا میری گانڈ کے اندر چال گیا ، اس سے آگے مجھے زیادہ درد ہو رہا تھا اس کیے نوشابہ نے مزید آگے نہ کیا ،اور وہیں پر آگے پیچھے کرتی رہی ،کچھ دیر بعد میں نے کہا الو مجھے دو اب میں خود کوشش کرتی ہوں ۔ میں نے کھیرا زمین پر سیدھا کھڑا کیا اور جیسے واشروم میں بیٹھتے ہیں ویسے ہی کھیرے پر بیٹھ گئی ،میں آرام آرام سے کھیرے پر بیٹھ رہی تھی ،جہاں تک نوشابہ نے اندر ڈاال تھا وہاں تک تو کھیرا آرام سے چال گیا ،اس سے آگے درد ہونا شروع ہوگیا ، میں نے نوشابہ سے کہا نہیں جارہا آگے کیا کروں ؟ نوشابہ نے کہا میں کچھ کروں تو میں نے ہاں کر دی ۔ نوشابہ نے مجھے پتہ ہی نہ چلنے دیا اور میرے دونوں کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر مجھے نیچے کی طرف دبا دیا ، نوشابہ نے اتنی زور سے دباو ڈاال تھا کہ میں کھیرے کے اوپر بیٹھتی چلی گئی ،اور سارا کھیرا میری گانڈ چیرتا ہوا اندر تک گھس گیا ۔ میرے منہ سے ایک زور دار چینخ نکلی ، آآآآئئئئئئئئییییی ہائیییییے ،میری چینخ اتنی زوردار تھی کہ ساتھ والے گھر سے تایا شکیل آوازیں دینے لگے ،کہ کیا ہوا ،نوشابہ نے یہ کہہ کر سنبھال لیا کہ ماہ رخ نے چھپکلی دیکھ لی ہے اور ڈر کی وجہ سے چینخی ہے ۔ درد اتنا شدید تھا کہ میری آنکھوں سے مسلسل آنسوں بہہ رہے تھے درد تو بہت ہو رہا تھا لیکن کھیرا اب بھی میری گانڈ کے اندر ہی تھا کیونکہ نوشابہ اب بھی میرے کندھے دبائے کھڑی تھی ۔ میں نے بڑی مشکل سے نوشابہ کو ہٹایا اور کھیرے کو اپنی گانڈ سے باہر نکاال ،کھیرے نے میری گانڈ کو واقعی چیر دیا تھا کیونکہ اس کے اوپر میری کنواری گانڈ کا خون لگا ہوا تھا ،میں نے نوشابہ کو دکھایا تو اس نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا مبارک ہو تمھاری گانڈ کی سیل تو میں نے پھاڑ دی ہے اور تمھاری پھدی کی سیل میرا یار پھاڑ دے گا ۔ کزن سے کزنوں تک قسط = 31
میں :۔ اب تو کھیرا بڑی آسانی سے تمھاری
گانڈ میں چال جاتا ہو گا ؟؟؟؟ مجھے کیا پتہ ،اس دن کے بعد میں نے دوبارا ڈاال ہی نہیں ،مجھے بہت ڈر لگتا ہے اور درد بھی بہت ہوتا ہے ۔ میں :۔ وہ کھیرا میرے لن سے کتنا بڑا تھا ؟؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ نہیں بڑا تو نہیں تھا ،موٹا تو تقریبًا تمھارے لن جتنا ہی ہوگا لیکن اتنا لمبا نہیں تھا ۔ میں :۔ اس دن کے بعد تم نے کھیرا بھی اندر نہیں لیا ،تو پھر تم کھیرے سے بھی بڑا لن آج کیسے لے سکو گی ۔ ماہ رخ :۔ لن اور کھیرے میں بڑا فرق ہوتا ہے لن تو بڑے مزے کی چیز ہے ،میں لے لوں گی بس تم آرام آرام سے اندر ڈالنا ۔۔۔۔ میں :۔ اچھا میں کوشش کروں گا کہ تمھیں زیادہ درد نہ ہو ۔ ماہ رخ :۔ پھپھو کو تو گولی دے دی ہے مگر مشال کا کیا ہوگا ؟؟؟ میں :۔ وہ ایک بار سو جائے تو پھر صبح سے پہلے نہیں اٹھتی ۔ ماہ رخ :۔ اٹھ بھی سکتی ہے یار ،پھر کیا کریں گے ؟؟؟ میں :۔ ہم نے کونسا یہاں کرنا ہے ،ہم تو چھت پر جا کر کریں گے ،تھوڑی دیر میں جب سب سو جائیں گے تو ہم دونوں چھت پر چلیں گے ۔ ماہ رخ :۔ ہاں یہ ٹھیک رہے گا ۔ کوئی اور تو نہیں جاگ جائے گا نا ؟؟؟ میں :۔ ابو کو بھی گولی دے دی ہے اور دوسرے کمرے میں نوشابہ بھی جاگ رہی ہو گی اگر ادھر سے کچھ ہوا تو وہ ہمیں بتا دے گی ۔ اور مشال اگر جاگ بھی گئی تو اوپر آنے کی کوشش نہیں کرے گی کیونکہ وہ ڈرتی ہے ،وہ یہی سمجھے گی کہ تم دوسرے کمرے میں چلی گئی ہو ۔ ماہ رخ :۔ ہاں جی ! آج تو پورا بندوبست کیا ہوا ہے ،لگتا ہے آج میری گانڈ پھاڑ کر ہی چھوڑو گے ۔ میں :۔ دل تو میرا تمھاری پھدی پھاڑنے کا تھا ۔ ماہ رخ :۔ تو پھدی پھاڑ دو ،میرا بھی تو یہی دل ہے ،نوشابہ کو بعد میں سوری بول دیں گے ۔ میں :۔ تم نہیں جانتی اسے ،وہ ہم دونوں سے ناراض ہو جائے گی ،اور ویسے بھی میں اپنی جان کی کوئی بات ٹال نہیں سکتا ۔ جیسا وہ چاہے گی ویسا ہی ہوگا ۔ ماہ رخ :۔ اگر وہ کہے کہ آج ماہ رخ کی گانڈ بھی نہیں مارنی تو ؟؟؟؟؟ میں :۔ وہ یہ بات نہیں کہے گی ۔ ماہ رخ :۔ فرض کر لو ،اگر کہہ دے تو ؟؟ میں :۔ جو کام نہ ہونا ہو میں اسے فرض بھی نہیں کرتا ۔ اچھا جی ،اگر نوشابہ ،سائمہ کے لیے نہ مانی تو کیا تم اسے کچھ نہیں کرو گے ۔ میں :۔ ہاں میں سائمہ کے ساتھ کچھ بھی کرو۔ گا تو صرف نوشابہ کی مرضی سے ہی کروں گا ورنہ کچھ نہیں کروں گا ،ویسے تم بھی تو میرے لیے کسی کو تیار کر رہی ہو ، اس کا کیا بنا ؟؟؟ ماہ رخ :۔ وہی تو کر رہی ہوں ،بس تم تیار رہنا ،اور اپنی بات سے مکر نہ جانا ۔ میں :۔ نہیں مکرتا ،تم بے فکر رہو ۔ ماہ رخ دیکھتے ہیں کہ تم کتنے پکے ہو اپنی زبان کے ۔ ایک پل کے لیے تو میرے ذہن میں آیا کہ اسکی زیادہ دوستی تو مشال کے ساتھ ہی ہے کہیں یہ اسی کے بارے میں تو بات نہیں کر رہی ،پھر میں نے اس خیال کو دماغ سے جھٹک دیا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ،اور مجھے نوشابہ نے بھی بتایا تھا کہ ماہ رخ نے اس سے بھی کسی اور کے بارے میں بات کی ہے ۔نوشابہ اور ماہ رخ اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ مشال اور شفق بچپن سے ہی ہم لوگوں کے ساتھ رہتی ہیں اور ہم سب انھیں اپنی بہنیں مانتے ہیں اور وہ دونوں بھی ہمیں اپنے بہن بھائی اور امی ابو کو اپنے امی ابو سمجھتی ہیں ،نوشابہ اور ماہ رخ کوئی پاگل تو ہیں نہیں جو ایک بہن کو بھائی سے چدوائے گی ،اور ویسے بھی مشال ابھی بہت چھوٹی ہے ،پھر میرے دماغ میں ایک دم آیا کہ مشال تو سائمہ کی ہی ہم عمر ہے اگر سائمہ جوان ہو رہی ہے تو مشال بھی جوان ہو ہی رہی ہے لیکن کیونکہ میں مشال کو اپنی بہن سمجتا تھا اس لیے اس کے بارے میں اس انداز میں کبھی سوچا ہی نہیں ، اسی لیے وہ اب تک مجھے بچی ہی لگتی تھی ۔ مگر سائمہ پر سائمہ کے گانڈ کافی بڑی ہو گئی تھی اور اس کے ممے بھی واضع ہونا شروع ہوگئے تھے ۔ اور مشال کے ۔۔۔۔۔ مشال کا سوچتے ہی میرے سامنے مشال کا سراپا گھوم گیا ،میں نے غور کیا تو پتہ چال ،مشال بھی واقعی جوان ہو رہی تھی ،اس کی گانڈ سائمہ کی طرح بڑی تو نہیں تھی مگر تھی بہت خوبصورت اور گول مٹول ۔۔۔ اس کے ممے بھی واضع ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ خوبصورت تو وہ پہلے بھی بہت تھی ،اب جوانی اس کے حسن کو اور نکھار رہی تھی ، میں مشال کے خیالوں میں ڈوبتا چال گیا اور میرا لن فل کھڑا ہو گیا تھا ۔ آج زندگی میں پہلی بار میرا لن اس لڑکی کے نام پر کھڑا ہوا تھا جسے آج تک میں اپنی بہن سمجھتا تھا اور اسی نظر سے دیکھتا تھا ،اور اس خیال نے مجھے اتنا مزہ دیا کہ ماہ رخ کی پھدی پر لن رگڑنے سے بھی اتنا مزہ نہیں آیا تھا ۔ میں ان خیالوں سے ماہ رخ کے میسج کی وجہ سے باہر نکل آیا ۔ ماہ رخ :۔ کہاں گم ہو گئے ہو ،میسج کا جواب تو دو ۔ میں :۔ ہاں ہاں دیکھ لینا ۔ مجھے شرمندگی بھی بہت ہو رہی تھی ،یہ میں کیا سوچ رہا ہوں ،وہ بھی اپنی بہن کے بارے میں ،مجھے ایسا نہیں سوچنا چاہیے ۔۔۔۔۔ایک بات حقیقت تھی کہ اس کے خیال نے ہی بہت مزہ دیا تھا مجھے ۔ میں نے سوچا کہ وہ کونسا میری سگی بہن ہے ہے تو چچا کی بیٹی ہی ،اور میں کونسا اس کے ساتھ کچھ کر رہا ہوں ،اور اگر صرف سوچنے میں اتنا مزہ ملتا ہے تو اس میں برا ہی کیا ہے ، برا تو اس وقت ہوگا جب میں کچھ برا کروں گا ،میں اپنی سوچوں میں کچھ بھی کروں اس سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ۔ میں مشال کو بچپن سے ہی بہن مانتا تھا اور ایک بہن کے بارے میں میری اس سوچ نے میری زندگی کو بدل کر رکھ دیا ۔ میں مشال کے بارے میں ایک بھائی کے طور پر ہی سوچ رہا تھا کیونکہ یہ رشتہ اتنا پختہ ہو چکا تھا کہ اب ہم چاہ کر بھی کزن واال رشتہ بحال نہیں کر سکتے تھے ۔ میں اور ماہ رخ اس وقت تک باتیں کرتے رہے جب تک سب گھر والے سو نہیں گئے ۔ رات کے گیارہ ہوگئے تھے جب مجھے یقین ہو گیا کہ سب سو چکے ہیں تو میں نے نوشابہ کو میسج کیا کہ ہم چھت پر جا رہے ہیں ،اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنا ۔ پھر میں نے ماہ رخ کو میسج کیا کہ پہلے واش روم جاو اور اگر کوئی مسئلہ نہ ہو تو وہا سے سیدھی چھت پر چلی جانا ۔ مگر اس نے کہا کہ پہلے تم جاو ،کیونکہ مجھے اکیلے چھت پر جانے سے ڈر لگتا ہے ۔ میں نے اچھا کہا اور باہر چال گیا اور ابو کے کمرے میں جھانک کر دیکھا تو وہ سوئے ہوئے تھے آپی کے کمرے میں جانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ نوشابہ وہاں موجود تھی ۔ پھر میں نے ماہ رخ کو میسج کیا کہ آتے ہوئے تکیہ ساتھ لیتی آنا ۔ چھت پر چارپائی تو تھی مگر تکیہ نظر نہیں آرہا تھا ،پھر میں ماہ رخ کے آنے کا انتظار کرنے لگا ۔ کوئی پانچ منٹ کے بعد ماہ رخ کمرے سے باہر نکلی اور واشروم کی طرف چلی گئی ، میں چھت پر کھڑا سب دیکھ رہا تھا ۔ واشروم سے باہر آکر وہ کچھ دیر حاالت کا جائزہ لیتی رہی اور پھر دب قدموں چھت کی طرف چل پڑی ۔ اس وقت میں اس کی حالت سمجھ سکتا تھا کیونکہ میری اپنی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ،چھت پر تھوڑی ٹھنڈ بھی تھی ،ماہ رخ چھت پر پہنچ گئی اور آتے ہی مجھ سے لپٹ گئی اور بولی ۔ ماہ رخ :۔ ارسالن مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ، اگر کسی نے دیکھ لیا تو ۔ میں :۔ کوئی نہیں دیکھے گا ،تم پریشان کیوں ہوتی ہو ۔ ماہ رخ :۔ پھر بھی یار ،کوئی بھی آسکتا ہے ۔۔۔۔ لڑکیوں کے اتنے نخروں پر مجھے غصہ آتا ہے ۔۔۔۔ میں نے بہت سی لڑکیاں دیکھی ہیں جو نہ نہ کرتے ہوئے پھدی مروا لیتی ہیں اور سب کچھ ہونے کے بعد بھی ان کے منہ پر بس نہ ہی ہوتا ہے ۔ ایسا نہ کرو ،کوئی آ جائے گا ، کوئی دیکھ لے گا ،ارے بھئی اگر کسی کے دیکھ لینے کا اتنا ہی ڈر تھا تو یہاں چھت پر اپنی ماں کی پھدی مروانے کے لیے آئی ہو ۔ میں :۔ ٹھیک ہے پھر ،چلو نیچے چلتے ہیں ۔ ماہ رخ :۔ اوہ نہیں نہیں ،اب جو ہوگا دیکھ جائے گا ۔ میں :۔ تو پھر نخرے کیوں کر رہی ہو؟ ماہ رخ :۔ میں کہاں کر رہی ہوں نخرے یار بس ایسے ہی دل میں خیال آرہا تھا ۔ میں :۔ اچھا پھر شروع کریں ؟؟؟ ماہ رخ :۔ ہاں ،مگر پہلے میں تمہیں پیار کروں گی ۔ میں :۔ تو کر لو پیار ،روکا کس نے ہے ۔ ہمارے گھر کی چھت کے دو طرف پردہ ہے اور ایک طرف میرے چھوٹے چاچو کا گھر ہے ان کی اور ہماری چھتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں سامنے بھی پردہ ہے مگر چھوٹا سا ہے اور سامنے والی چھت سے ہماری چھت صاف نظر آتی ہے ،میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی اس وقت ہمیں چھت پر دیکھ بھی سکتا ہے ۔ لیکن کوئی تھا جو ہمیں دیکھ رہا تھا ۔ ماہ رخ پہلے ہی مجھ سے لپٹی ہوئی تھی اب اس نے اور زور سے مجھے جھپی ڈال لی اور میری گردن پر پیار کرنے لگی ۔ اس کی کسسنگ کے ساتھ ہی میرے اندر مزے کی لہریں اٹھنے لگیں ۔ لن صاحب تو پہلے ہی کھڑے تھے ،اب وہ ماہ رخ کی ٹانگوں کے درمیان گھسنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ لیکن میری اور ماہ رخ کی قمیضوں کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے ایسا ہو نہیں پا رہا تھا ۔ میں لن کو اس کی ٹانگوں میں گھسانا چاہ رہا تھا لیکن وہ نہیں جا رہا تھا ،ماہ رخ نے بھی یہ بات نوٹ کر لی اور جھپی چھوڑ کر میری اور اپنی قمیض اوپر اٹھائی اور لن کو ٹانگوں میں گھسانے کا راستہ بنا دیا ،پھر اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑا ،اپنی ٹانگیں تھوڑی سی کھلی کیں اور لن کو شلوار کے اوپر سے ہی اپنی پھدی پر رکھ دیا ،اور پھر سے جھپی ڈال لی ۔ اور بڑے ہی سیکسی انداز میں میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ،اب خوش ،یہی کرنا چاہ رہے تھے نا تم ،آج میں تمہیں خوش کر دوں گی ،ایک دن تم نے مجھ سے پوچھا تھا نا کہ مجھے کیسے خوش کرو گی ،اور میں نے کہا تھا کہ تم بتاتے جانا اور میں کرتی جاوں گی ۔ میں :۔ ہاں کہا تو تھا ۔ ماہ رخ :۔ مگر آج تم نے کچھ نہیں بتانا ،میں تمہیں خود ہی خوش کر دوں گی ۔ میں :۔ ٹھیک ہے ۔ ماہ رخ پھر سے اپنے کام پر لگ گئی ،وہ مجھے کسسنگ بھی کر رہی تھی اور میرے جسم پر ہاتھ بھی پھیر رہی تھی ۔ میری کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ماہ رخ کا ہاتھ میری گانڈ تک پہنچ گیا تھا ،مجھے کچھ عجیب سا تو لگا ،مگر میں نے کہا کچھ نہیں ۔ اب وہ میرے کولہوں کو مٹھیوں میں بھینچ رہی تھی ،مجھے مزہ آنے لگا ،ایسا کرتے کرتے اس نے اپنا ہاتھ میری گانڈ کی لکیر میں سے گزارا ،مجھے مزے کا ایک زوردار جھٹکا لگا ،یہ مزہ میرے لیے نیا تھا ،اج سے پہلے میں نے ایسا مزہ محسوس نہیں کیا تھا ،میرے منہ سے اااااااااہہہہہہہہہ نکل گئی ،اور میں نے ماہ رخ سے کہا ۔ میں :۔ یہ کیا کر رہی ہو ماہ رخ ؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ مزہ نہیں آرہا کیا ،میری آپی کے شوہر کو ؟؟؟؟ میں :۔ مزہ تو آرہا ہے ،مگر عجیب بھی لگ رہا ہے ۔ ماہ رخ :۔ تم چپ کرکے صرف مزے لو ،کیا عجیب ہے کیا نہیں یہ بعد میں سوچیں گے ۔ میں :۔ مگر تمہیں یہ سب کس نے بتایا ہے ؟؟؟؟ ماہ رخ :۔ اس دن جب تم نے جب میری گانڈ میں ہاتھ پھیرا تھا تو مجھے بہت مزہ آیا تھا ۔۔۔۔یہی سوچ کر میں نے بھی کردیا کہ شاید تمہیں بھی مزہ آئے۔ میں :۔ ہاں مزہ تو خوب آتا ہے ۔ ماہ رخ :۔ بس اب چپ کر کے کھڑے رہو اور کوئی بات نہیں کرنی ،مجھے آج جی بھر کر پیار کرنے دو ۔ میں :۔ اچھا جی کر لو پیار ،جی بھر کے، میں چپ رہوں گا ۔ اب ماہ رخ پھر سے شروع ہو گئی اور اس بار اس نے سب سے پہلے میرے ہونٹوں پر حملہ کیا ،اور نیچے سے میری گانڈ پر ہاتھ رکھ دیا ،وہ زیادہ تر میرے ہپس پر ہاتھ پھیر رہی تھی اور کبھی کبھی ایک دو انگلیاں یا پھر سارا ہاتھ ہی میری گانڈ کی لکیر میں پھیر دیتی تھی ،جب بھی اس کی انگلیاں یا ہاتھ میری گانڈ کی لکیر میں سے گزرتی مجھے ایک انوکھا سا سرور محسوس ہوتا تھا ،ماہ رخ کے ممے میرے سینے پر محسوس ہو رہے تھے اور اس کا ہاتھ میری گانڈ پر تھا ،اور میرا لن اس کی ٹانگوں کے اندر باہر ہو رہا تھا اور اوپر سے ہمارے ہونٹ بھی آپس میں جڑے ہوئے تھے ،مجھے کچھ ہوش نہیں رہا کہ ہم کہاں ہیں ،میں اس کے پیار کے نشے میں مد ہوش ہو چکا تھا
کزن سے کزنوں تک
قسط = 32
میں اس مزے کی دنیا سے باہر اس وقت آیا
جب ماہ رخ نے کسسنگ روک دی اور آہستہ سے میرے کان میں کہا ۔ ماہ رخ :۔ کزن جی ! اب اپنی شلوار تو اتار دو ۔ میں :۔ تم کس لیے ہو ،کیا تم خود نہیں اتار سکتیں ؟ ماہ رخ :۔ کیسے مرد ہو ،ایک لڑکی سے اپنی شلوار اتروا رہے ہو ؟ میں :۔ اور وہ لڑکی میری پیاری کزن ہے ،اور سالی بھی ہے ،سالی تو ہوتی ہی آدھی گھر والی ہے ،وہ میری شلوار نہیں اتارے گی تو اور کون اتارے گا ؟ ماہ رخ :۔ اچھا جی ! میں ہی اتار دیتی ہوں ، آخر لن بھی تو میں نے ہی لینا ہے ۔ یہ کہہ کر ماہ رخ نیچے بیٹھ گئی ،میری قمیض اوپر اٹھائی اور کہا اب اسے تو پکڑ لو ،میں نے اپنی قمیض پکڑ لی ،ماہ رخ نے شلوار کے اوپر سے ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسے اپنے چہرے پر ملنے لگی ،آج ماہ رخ کا ہر انداز انوکھا اور ہر وار مختلف تھا ،جانے اس نے یہ سب کچھ کہاں سے سیکھ لیا تھا ، پر جو بھی تھا ،آج وہ مجھے مزے سے پاگل کر رہی تھی ۔ پھر ماہ رخ نے میرا ازاربند کھوال اور شلوار اتار کر سائیڈ پر رکھ دی ، اور میرا لن پکڑ کر دیکھنے لگی ،میرا لن فل سخت ہوچکا تھا اور مزے سے جھٹکے لے رہا تھا ،مجھے نہیں پتہ وہ میرے لن میں کیا دیکھ رہی تھی ،پھر اس نے میری طرف دیکھا اور آہستہ آہستہ اپنا منہ میرے لن کی طرف بڑھانے لگی ،میں سمجھ گیا کہ اب آگے کیا ہونے واال ہے ،اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں ،کیونکہ ابھی مجھے جو مزے کا جھٹکا لگنے واال تھا میں اسے پوری طرح سے محسوس کرنا چاہتا تھا ،ماہ رخ کا منہ اب میرے لن کے بالکل پاس پہنچ چکا تھا اور اس کی گرم سانسیں مجھے اپنے لن پر محسوس ہو رہیں تھیں ،پھر اس کے ہونٹ میرے لن کی ٹوپی کو ٹچ ہوئے ،اس نے ذرا سا میرے ٹوپی کو چوما اور پھر کھڑی ہو گئی ،میں نے حیرانگی سے آنکھیں کھولیں اور ماہ رخ کو شکایتی نظروں سے دیکھا ، ماہ رخ نے ہنستے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا ،کیا ہوا میرے پیارے جیجاجی کو ؟ میں :۔ یہ کیا ہے ماہ رخ ؟ تم نے منہ میں کیوں نہیں لیا ؟ ماہ رخ :۔ میں بھال کیوں لینے لگی تمھارا لن ،اپنے منہ میں ،اپنی بیوی کو بولو ،اب وہی چوسے گی تمھارے لن کو ۔ میں :۔ تمہیں میری بیوی سے کیا ؟ تم تو چوسو نا ،اور وہ تو اپنی گانڈ میں بھی نہیں لے گی میرا لن ،جبکہ تم نے آج مجھے سے گانڈ بھی مروانی ہے تو پھر لن بھی چوس لو ۔ ماہ رخ :۔ ایک تو تم جلدی بہت کرتے ہو ، پوری رات پڑی ہے ابھی ،اور میں نے تمہیں کہا بھی تھا کہ درمیان میں مت بولنا ۔ میں :۔ اچھا ٹھیک ہے ،اب نہیں بولوں گا مگر تم نے میرا لن ضرور چوسنا ہے ۔ ماہ رخ :۔ اچھا نا ،چوس لوں گی میں اپنے پیارے سے کزن کا پیارا سا لن ،اب خوش ؟ ماہ رخ نے پھر پہلے والی حرکتیں شروع کر دی تھیں ،فرق صرف اتنا تھا کہ اب میرا لن ننگا اس کی ٹانگوں میں تھا اور اس کے ہاتھ میری ننگی گانڈ پر تھے ۔ مجھے اب پہلے سے بھی زیادہ مزہ آرہا تھا ،ماہ رخ اب صرف گانڈ کی لکیر میں ہاتھ پھیر رہی تھی مگر اس نے انگلی اندر ڈالنے کی کوشش نہیں کی تھی ،لیکن جب بھی اس کی انگلیاں میری گانڈ کے سوراخ پر جاتیں تو جانے کیوں میرے دل میں شدت سے یہ خواہش اٹھتی کہ کا اس بار ما رخ اپنی انگلی میری گانڈ کے اندر ڈال دے ،لیکن ایسا نہ ہوا ،اور میں بھی ماہ رخ کو نہ کہہ سکا ،آخر مرد تھا نا ،تو ایک لڑکی کو کیسے کہہ دیتا کہ میری گانڈ میں اپنی انگلی ڈالو ۔ کچھ دیر بعد ماہ رخ پھر پیچھے ہٹی اور میری قمیض کے بٹن کھولنے لگی ،جب وہ قمیض اتارنے لگی تو میں نے ہاتھ اٹھا کر اس کی مدد کی ،اس نے قمیض کے ساتھ ہی میری بنیان بھی اتار دی تھی ،اور میں اس کے سامنے بالکل ننگا کھڑا ہوا اپنا لن لہرا رہا تھا ،جبکہ ماہ رخ ابھی تک فل کپڑوں میں تھی ،اب کی بار اس کا نشانہ میری گردن اور سینہ بنے ،میری گردن اور سینے کو چومتے چومتے شاید اب وہ کھڑے کھڑے تھک گئی تھی اس لیے بولی چلو اب لیٹ کر کرتے ہیں ،میں ٹھیک ہے کہہ کر چارپائی کی طرف جانے لگا تو وہ بولی چارپائی پر مزہ نہیں آئے گا یہ چٹائی پڑی ہے اسے ہی چھت پر بچھا لیتے ہیں پھر اسی پر کرتے ہیں ،مجھے بھال کیا اعتراض ہو سکتا تھا ،میں نے چٹائی بچھائی اور اس پر سیدھا لیٹ گیا ،ماہ رخ میرے اوپر آنے لگی تو میں نے کہا ،میرے تو سارے کپڑے اتار ، دیے ہیں ،اب اپنے بھی اتارو نا ماہ رخ :۔ تمھارے کپڑے میں نے اتارے ہیں ، تمھیں چاہیے تھا کہ میرے کپڑے تم خود اتار دیتے ۔ میں :۔ الو پھر میں اتار دیتا ہوں تمھارے کپڑے ۔۔۔ ماہ رخ :۔ بس لیٹے رہو ،اپنے کزن کے لیے میں خود ہی اپنے کپڑے اتاروں گی ۔۔۔اور خود ہی اپنے آپ کو اپنی بہن کے یار کے لیے ننگا کر کے پیش کروں گی ۔ یہ کہہ کر ماہ رخ نے پہلے اپنی قمیض اتاری ، پھر شلوار اور اس کے بعد انڈر گارمنٹس بھی اتار دیے ،اب وہ بھی میری ہی طرح بالکل ننگی میرے سامنے کھڑی تھی ،کچھ اندھیرا بھی تھا جسکی وجہ سے وہ مجھے اچھی طرح نظر تو نہیں آرہی تھی ،مگر مجھے مزہ دینے کے لیے یہی کافی تھا کہ میری کزن اور میری جان نوشابہ کی بہن میری لیے ننگی ہو کر میرے پاس آرہی تھی ،اور کچھ ہی دیر میں مجھے سے گانڈ بھی مروانے والی تھی ، اپنے کپڑے اتارنے کے بعد ماہ رخ نے مجھ سے کہا ،چلو الٹے ہو جاو ۔ میں :۔ مجھے تمھاری گانڈ مارنی ہے ،تم سے گانڈ مروانی تو نہیں ہے جو تم مجھے الٹا ہونے کا کہہ رہی ہو ۔ ماہ رخ :۔ تم میری گانڈ مار سکتے ہو تو کیا میں تمھاری گانڈ نہیں مار سکتی ؟؟ میں :۔ پیاری کزن ! گانڈ مارنے کے لیے ایک عدد طاقتور لن کی ضرورت ہوتی ہے جو تمھارے پاس نہیں ہے ۔ ماہ رخ :۔ میں تمھاری گانڈ ،لن کے بغیر ہی ماروں گی ۔ میں :۔ ماہ رخ ایک کام کرو ،یا مروا لو یا پھر مار لو ۔ ماہ رخ :۔ ہاہاہاہاہاہا ،میرے پاس کونسا لن ہے جو میں تمھاری گانڈ ماروں گی ،تم ہی مار لینا ،بس اب جیسے میں کہہ رہی ہوں ویسا ہی کرو ۔ میں الٹا ہو کر لیٹ گیا ،لیکن میں ڈر رہا تھا کہ کہیں یہ کھیرا یا گاجر مولی ہی نہ اٹھا الئی ہو اور میری گانڈ میں گھسا دے، لڑکیاں ہوتی تو پاگل ہی ہیں جانے کب کیا کر جائیں ان کا کیا بھروسہ ۔ الٹا لیٹنے میں بہت مسئلہ ہو رہا تھا کیونکہ میرا لن فل کھڑا تھا جس کی وجہ سے الٹا لیٹا نہیں جا رہا تھا ، میں نے ماہ رخ کو بتایا تو وہ بولی ،چلو پہلے میں تمھارے لن کا عالج کر دیتی ہوں پھر تمھیں الٹا کروں گی ،اور مجھے سیدھا ہونے کو کہا تو میں پھر سے سیدھا لیٹ گیا ۔ ماہ رخ اب میرے اوپر لیٹ گئی ،جیسے ہی وہ میرے اوپر لیٹی ایک سکون کی لہر میرے جسم میں پھیل گئی ۔ بہت ہی نرم و مالئم جسم تھا ،دل کر رہا تھا کہ کچھ بھی نہ کروں اور بس ایسے ہی لیٹا رہوں ،اور ماہ رخ ایسے ہی میرے اوپر لیٹی رہے ۔ ماہ رخ نے پھر سے کسسنگ شروع کردی اور میرے ہونٹوں ،گردن ،سینے سے ہوتی ہوئی میرے پیٹ تک آگئی ،پیٹ تک آکر وہ رک گئی اور وہیں پر چومنے اور چاٹنے لگی ،میرا بہت دل چاہ رہا تھا کہ وہ جلدی سے نیچے جائے اور میرا لن اپنے منہ میں لے کر چوسے ،لیکن وہ تو نیچے جا ہی نہیں رہی تھی ،مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ ماہ رخ جان بوجھ کر مجھے تڑپا رہی ہے ۔ میں نے بھی دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ کچھ بھی ہو جائے میں نے اب منہ سے بول کر نہیں کہنا ،ماہ رخ کافی دیر پیٹ اور لن کے اوپر بالوں والی جگہ کو چومتی اور چاٹتی رہی مگر لن کو منہ نہیں لگایا ، اس کے بعد وہ نیچے کی طرف آئی اور لن کے ساتھ منہ لے گئی ،اس کی گرم سانسیں ایک بار پھر مجھے اپنے لن پر محسوس ہوئیں ، اور میں نے پھر ایک بار اپنی آنکھیں بند کر لیں ،اور اس بار بھی میرے ساتھ ویسا ہی ہوا ماہ رخ کا منہ میرے لن کے اوپر سے ہوتا ہوا میری تھائی پر چال گیا ،وہاں بھی مزہ تو بہت آیا ،مگر میں نے جس مزے کے لیے آنکھں بند کی تھیں وہ تو نہ مل سکا ،مجھے غصہ تو بہت آیا مگر میں کچھ نہ بوال اور دل ہی دل میں فیصلہ کر لیا کہ ایک بار میرے نیچے آ جائے پھر اسکی ساری مستیاں گانڈ کے راستے باہر نکالوں گا ،ماہ رخ نے میری دونوں تھائیوں کو باری باری اوپر سے نیچے تک چوما اور پھر اوپر کو آتے ہوئے میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئی اور میری ٹانگوں کو دونوں سائیڈوں میں کھول دیا ،اب وہ سب کچھ تو کر ہی چکی تھی بس لن چوسنا ہی رہ گیا تھا اور اب اس نے وہی کرنا تھا ،ماہ رخ نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور ہالنے لگی ،پھر وہ نیچے جھکی اور کچھ زیادہ ہی جھک گئی ،اور اس کے ممے میرے لن کو ٹچ ہونے لگے ، اور اس نے میرے لن کو اپنے مموں پر مارنا شروع کر دیا ،یہ بھی میرے ﻟﯿﮯ اﯾﮏ ﻧﯿﺎ ﻣﺰہ ﺗﮭﺎ ،ﻟﻦ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ اس ﮐﯽ ﻣﻤﻮں ﺳﮯ ﭨﮑﺮاﺗﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮍا ﻣﺰہ ﻣﻠﺘﺎ ،اور ان ﮐﮯ ﭨﮑﺮاﻧﮯ ﺳﮯ آواز ﭘﯿﺪا ﮨﻮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ ،ﻣﺎہ رخ ﻧﮯ ﻟﻦ اﭘﻨﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺎر ﻣﺎر ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻦ اور اﭘﻨﮯ ﻣﻤﮯ دوﻧﻮں ﮨﯽ ﻻل ﺳﺮخ ﮐﺮ ﻟﯿﮯ ﺗﮭﮯ ،وہ ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ آج ،ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺰہ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ آرﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ اس ﮐﮯ ﻟﻦ ﻧﮧ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﮍپ اﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻣﻮﺟﻮد ﺗﮭﯽ