You are on page 1of 286

‫‪Incest part 1.

‬‬
‫مرا نام ناصر ہے اور میرا تعلق ایک مڈل کال‬
‫س فیملی سے ہے امی ابو دونوں سرکاری مال‬
‫زم ہیں اور ہم تین بہنیں اور ایک بھائی ہیں مج‬
‫ھ سے بڑی دو بہنیں نصرت اور فائزہ پھر میں‬
‫اور میری بعد فروا جو سب سے چھوٹی ہے ۔‬
‫بڑی دو بہنوں کی شادی ہو چکی اور میری بھ‬
‫ی ‪ ،‬وہ اپنے اپنے گھر کی ہو چکی گھر میں ا‬
‫می ابو اور میں میری بیوی اور فروا ہوتے ہیں‬
‫یہ کہانی اس وقت سے شروع ہوتی ہے ۔ اس‬
‫سے پہلے کی زندگی ایک سادہ زندگی تھی ج‬
‫س میں کوئی بھی غلطی شامل نہ تھی‪ ،‬سکول‬
‫سے کالج یونیورسٹی اور پھر شادی سارا کچھ‬
‫ایک دم ہی ہو گیا میں نے بھی زندگی میں کبھ‬
‫ی کسی خرابی کی طرف بڑھنے کی کوشش نہ‬
‫یں کی ۔ تعلیم کے سولہ سال گزرنے کے بعد م‬
‫یری فورا سے نوکری بھی لگ گئی اس کے لی‬
‫ے میرے ابو کی بھرپور کوشش رہی اور میر‬
‫ی نوکری لگتے ہی میری شادی کرا دی گئی ج‬
‫یسا کہ زیادہ تر گھروں میں یہی ہوا کرتا ہے ۔‬
‫میری جب شادی ہوئی جب میری عمر تقریبا تئ‬
‫یس سال تھی اور میری بیوی یعنی حنا کی عم‬
‫ر اٹھارہ سال تھی اور میری بہن فروا کی عمر‬
‫سولہ سال تھی۔ میری بیوی ایک معصوم اور‬
‫سادہ طبعیت کی ہے اور فروا اتنی ہی شرارتی‬
‫اور نٹ کھٹ سی تو اس کے باوجود ان دونوں‬
‫میں گہری دوستی ہو گئی اور زندگی اپنی تمام‬
‫تر خوشیوں کے ساتھ گزرنے لگی ۔ ایک دن م‬
‫یں تقریبا دو بجے گھر میں داخل ہوا تو گرمی‬
‫کا موسم اور شائد مئی کا مہینہ تھا میں جیسے‬
‫ہی گھر داخل ہوا تو گھر میں خاموشی تھی میں‬
‫نے یہی سوچا کہ سب سو چکے ہوں گے تو ا‬
‫پنے کمرے کی طرف بڑھتا گیا ہمارا گھر دو م‬
‫نزلہ ہے دو بیڈ روم ڈرائنگ روم کچن اور الون‬
‫ج نیچے جبکہ تین بیڈ روم اوپر اور ہر کمرے‬
‫کے ساتھ الگ باتھ روم بھی ہیں میں اور حنا او‬
‫پر کے پورشن میں رہتے تھے امی ابو نیچے ا‬
‫یک روم میں اور دوسرے میں فروا ہوتی تھی‬
‫۔ تو میں الونج سے گزرا تو مجھے کچن میں ک‬
‫چھ آواز آئی جیسے کسی نے برتن اٹھا کہ رکھ‬
‫ے ہوں میں دبے قدموں کچن کی طرف بڑھا م‬
‫یرا ارادہ تھا کہ جو بھی کچن میں ہو گی اسے‬
‫ڈراوں گا ۔ فروا اور حنا تقریبا ایک جیسی ہی ت‬
‫ھیں تب تک میں نے ان پہ اتنا غور نہیں کیا تھ‬
‫ا بیوی کا تو ظاہر ہے سارا جسم دیکھ چکا تھا‬
‫مگر بہن کیسی دکھتی ہے یہ کبھی سوچا تک ن‬
‫ہ تھا کہ عام طور پہ ایسی سوچ کو گندگی اور‬
‫غالظت ہی سمجھا جاتا ہے اور ایسا ہی ہے ۔ م‬
‫یں جب کچن کے دروازے میں پہنچا تو مجھے‬
‫لگا کہ حنا برتن دھو رہی ہے اور اس کی پش‬
‫ت میری طرف ہے اس نے وہی کپڑے پہنے ہ‬
‫وئے تھے جو وہ ایک دن قبل پہنے ہوئی تھی ل‬
‫یکن رات کی گرمجوشی کے بعد صبح اس نے‬
‫کپڑے بدل لیے تھے اور پرانے کپڑوں میں ا‬
‫سے دیکھ کر مجھے یہی خیال آیا کہ اس نے ی‬
‫ہی دوبارہ کیوں پہنے ہوں گے ۔ میں دبے قدمو‬
‫ں آگے ہوا اور ہاتھ کو تیزی سے اس کے کولہ‬
‫وں کے درمیان گھسا دیا میں نے یہی سمجھا ت‬
‫ھا کہ حنا ہی ہو گی اور میرا ہاتھ لگنے سے و‬
‫ہ پیچھے مڑے گی تو اسے بازووں میں بھر لو‬
‫ں گا لیکن جیسے ہی میرا ہاتھ کولہوں کے درم‬
‫یان لگا مجھے لمحے کے ہزارویں حصے میں‬
‫یہ علم ہو گیاکہ یہ کم ازکم حنا نہیں ہے ۔ ادھر‬
‫میرا ہاتھ اپنے کولہوں میں لگتا محسوس کر ک‬
‫ہ جیسے ہی اس کے منہ سے اوئی کی آواز نک‬
‫لی اور وہ بجلی کی تیزی سے پیچھے مڑی تو‬
‫میں تو جیسے کاٹو تو لہو نہں ایک دم ساکت‬
‫حیران اور پریشان ہو گیا اور وہ بھی کیونکہ و‬
‫ہ فروا تھی مجھے دیکھتے ہی اس کا چہرہ بھ‬
‫ی سرخ ہو گیا اور آنکھیں نیچے جھک گئیں ‪،‬‬
‫مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ہکالتے ہ‬
‫وئے میرے منہ سے یہی نکال سس سوری یہ ک‬
‫پڑے تو حنا کے تھے ہم دونوں بہن بھائی کی‬
‫حالت بہت خراب ہو چکی تھی اور فروا کے ب‬
‫ھی ہاتھ پاوں کانپ رہے تھے ۔ ہم دونوں خامو‬
‫ش کھڑے تھے کہ سمجھ ہی نہں آ رہی تھی کہ‬
‫بات کیا کی جائے ۔ فروا زمین کی طرف دیکھ‬
‫رہی تھی اور ہولے ہولے کانپ رہی تھی میں‬
‫بھی پوری طرح بوکھال چکا تھا میں نے پھر ک‬
‫ہا سوری فری مجھے لگا کہ حنا ہے کہ کپڑے‬
‫اس کے تھے‪ ،‬میں نے اس کی طرف دیکھا لی‬
‫کن فروا نے آنکھیں زمین پہ رکھتے ہی جواب‬
‫دیا کوئی بات نہیں بھیا لیکن آپ یہ غور کر لو‬
‫کہ ہم میں بہت فرق ہے یہ غلطی پھر نہ ہو جا‬
‫ئے۔ میں فروا کی بات سن کر بہت شرمندہ ہوا‬
‫اور اسے سوری کہتا ہوا تیزی سے کچن سے‬
‫باہر نکل گیا ۔‬
‫میں اسی طرح بوکھالیا ہوا اوپر کمرے کی ط‬
‫رف بھاگا کہ جیسے بھوت دیکھ لیا ہو‪ ،‬کمرے‬
‫میں جیسے ہی داخل ہوا تو حنا سو رہی تھی اس‬
‫ے سوتا دیکھ کہ میں نے بھی سکون کا سانس‬
‫لیا اور جوتے اتار کہ جلدی سے باتھ میں گھس‬
‫گیا ۔ باتھ میں گھستے ہی میں نے اپنے ہاتھ کو‬
‫دیکھا جسے میں نے انجانے میں اپنی ہی بہن‬
‫کی گانڈ کے لمس سے آشنا کروا دیا تھا ایک ل‬
‫محے کے لیے مجھے اپنے ہاتھ کی انگلیاں ش‬
‫کریہ کہتی نظر آئیں لیکن اگلے ہی لمحے ضمی‬
‫ر صاحب نے میری چھترول شروع کر دی کہ‬
‫بیغرت انسان کچھ تو سوچتے ہوئے بھی سوچ‬
‫و کیا گندی بات سوچ رہے ہو حرامی اور میں‬
‫نے بوکھال کہ ہاتھ کمر کے پیچھے کر لیا اور‬
‫پھر خود ہی اپنی اس حرکت پہ بےبسی سے ہن‬
‫س پڑا۔ میری زندگی میں ایسا کچھ کبھی کسی‬
‫غیر سے بھی نہیں ہوا تھا جو میری ہی حماقت‬
‫سے سگی بہن کے ساتھ ہو گیا اور میرے وہم‬
‫و گماں میں بھی نہیں تھا کہ فری نے حنا کے‬
‫کپڑے پہنے ہوں گے کیونکہ سب سے چھوٹی‬
‫اور سب کی الڈلی تھی اور اس کی الماری تو‬
‫کپڑوں سے بھری ہوئی تھی اس لیے مجھے س‬
‫و فیصد یقین تھا کہ یہ حنا ہی ہو گی عام طور پ‬
‫ہ دوپہر کے کام وہی کرتی تھی ۔ میں نے باتھ‬
‫میں نہانا شروع کر دیا اور ایک بار پھر غیر ا‬
‫رادی طور پہ میرا نظر میرے ہاتھ پہ پڑی تو ا‬
‫س بار مجھے اپنا لن جھٹکا لیتا ہوا محسوس ہو‬
‫ا جس نےایک بار پھر مجھے پریشان کر دیا ۔‬
‫میں اس لمحہ با لمحہ بدلتی حالت سے ایک دم‬
‫بہت پریشان ہو گیا میرا دل مجھے سمجھا رہا ت‬
‫ھا کہ جو ہوا سو ہوا اسے اب بھولنے کی کرو‬
‫اور ضمیر بھی مجھے ڈانٹ رہا تھا کہ جو غل‬
‫طی ہوئی وہ بس ایک غلطی تھی اور دوبارہ ای‬
‫سا سوچنا بھی مت لیکن کوئی ایک اور قوت تھ‬
‫ی جو مجھے سمجھا رہی تھی دیکھو میاں کتن‬
‫ی نرم بنڈ ہے ایسی نرم بنڈ تو تمہاری بیوی ک‬
‫ی بھی نہیں ہے دیکھو تم نے ہاتھ لگایا تو کیس‬
‫ے مکھن کے جیسی نرم اورمالئم تھی کاش کہ‬
‫چھونے کے لمحات کو زرا اور طویل کرتے۔‬
‫اس قوت کے ساتھ پھر ضمیر میاں مجھے سم‬
‫جھاتے کہ بچے جو ہو گیا بہت غلط تھا لیکن ای‬
‫ک غلطی تھی اسے دوبارہ نہیں دوہراو گے تو‬
‫اچھا ہو گا دوبارہ دوہراو گے تو زلیل ہو جاو‬
‫گے ۔ لیکن ساتھ وہ قوت بھی میری برداشت ک‬
‫ا برابر امتحان لے رہی تھی کہ کاش تم اسے پی‬
‫چھے سے جپھی ڈالتے اور اپنا لن اس بنڈ میں‬
‫گھساتے تو لن کو بھی اس غلطی کا مزہ مل جا‬
‫تا‪ ،‬یعنی ایک حرکت نے میری سوچ کا سارا ان‬
‫داز بدل دیا تھا۔ خود سے لڑتے لڑتے نہایا اور‬
‫بستر پہ آ کر گر گیا حنا بھی بدستور سو رہی ت‬
‫ھی انہی سوچوں میں تڑپتے جانے کب میری آ‬
‫‪Incest part 2.‬نکھ لگ گئی اور میں سو گیا‬
‫میری جب آنکھ کھلی تو میری بیوی میرے اوپ‬
‫ر جھکی ہوئی مسکرا رہی تھی اس نے مجھے‬
‫آنکھیں کھھولتے دیکھا تو مسکراتے ہوئے می‬
‫رے ناک کو اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے پکڑتے‬
‫ہوئے بولی میرا سوہنا جاگ گیا اور میرے جو‬
‫اب کا انتظار کرنے سے پہلے ہی میرے ہونٹو‬
‫ں پہ اپنے ہونٹ لگا دئیے۔ میں نے بھی مسکرا‬
‫تے ہوئے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر ل‬
‫یے اور انہیں چوسنے لگا ۔ وہ بیڈ کے کونے پ‬
‫ہ بیٹھی تھی اور میرے اوپر گری ہوئی تھی ا‬
‫س کی گانڈ میرے لن کے پاس تھی اور ممے م‬
‫یرے سینے پہ تھے لیکن پاوں زمین کی طرف‬
‫لٹکے ہوئے تھے۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو‬
‫چوستے ہوئے ایک ہاتھ سے اس کی کمر کو‬
‫سہالنا شروع کر دیا ۔ ہونٹ چوستے چوستے م‬
‫یں نے کمر کو سہالنا جاری رکھا اور ہاتھ آہست‬
‫ہ آہستہ نیچے کرتا گیا اور اس کے کولہوں ک‬
‫ے اوپر ہاتھ رکھا جیسے ہی میرا ہاتھ اس کی‬
‫گانڈ تک پہنچا میرے زہہن میں ایک دم فروا ک‬
‫ی گانڈ کا لمس جگا اور میرے جسم کو ایک ج‬
‫ھٹکا لگا میری آنکھیں ایک دم کھل گئیں اور م‬
‫یں نے دیکھا کہ حنا آنکھیں بند کیے میرے ہون‬
‫ٹ چوسنے میں مشغول ہے ۔ ایک لمحے میں ہ‬
‫ی ضمیر نے مجھے مالمت کی اور میں نے اپ‬
‫نی توجہ حنا کی طرف کرتے ہوئے اس کے ہ‬
‫ونٹ چوسنا شروع کر دئیے لیکن میرے ہاتھ ک‬
‫و بار بار یونہی لگتا جیسے کہ وہ فروا کی گان‬
‫ڈ کے درمیان پھر رہے ہوں۔ حنا کی گانڈ پہ ہات‬
‫ھ پھیرتے مجھے احساس ہوا کہ یہ گانڈ میری‬
‫بہن کی گانڈ کی نسبت چھوٹی ہے اور اس پہ گ‬
‫وشت بھی نہیں میں اپنے زہہن کو اس سوچ س‬
‫ے ہٹاتا لیکن اگلے ہی لمحے پھر یہ سوچ میر‬
‫ے زہہن مینچھا جاتی ۔ حنا اس سب سے بے خ‬
‫بر میرے ہونٹ چوسے جار رہی تھی اس نے پ‬
‫ہلے میرے نچلے ہونٹ کو چوسا پھر اوپر وال‬
‫ے ہونٹ کو اور پھر ایک گہری سی سانس لیک‬
‫ر میرے ہونٹ چھوڑ دئیے اور مسکراتے ہوئ‬
‫ے مجھے دیکھنے لگی اور بولی ۔ جناب آئے ا‬
‫ور آ کہ سو گئے اور مجھے بتایا تک نہیں‪.‬‬
‫ایک دم ساری بات میرے زہہن میں آ گئی کہ‬
‫دن میں کیا ہوا تھا اور میں تھوڑا پریشان ہو گیا‬
‫۔ وہ اسی طرح میرے اوپر جھکی ہوئی مسکرا‬
‫رہی تھی مجھ سے اور کوئی جواب نہ بن پڑا‬
‫تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ب‬
‫س زرا کچھ طبعیت ٹھیک نہیں تھی سر درد تھ‬
‫ا تو بس آ کہ سو گیا کہ تم بھی سو رہی تھیں او‬
‫ر باقی سب بھی ۔ اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنے ما‬
‫تھے پہ ہلکا سا مارا اور مسکراتے ہوئے بولی‬
‫چلیں اٹھیں اب ادھر آپ کی بہن صاحبہ کے س‬
‫ر میں درد ادھر جناب کے سر میں درد اور آ‬
‫پ کی اماں نے شور ڈال رکھا کہ دونوں کو ج‬
‫گا کہ الو چائے سب مل کہ پیئں ۔ یہ ایک نارم‬
‫ل بات تھی عام حاالت میں لیکن کیونکہ میرے‬
‫اندر چور تھا اس لیے فروا کے سر میں درد ک‬
‫ا سن کہ میں اندر سے گھبرا گیا اور ہڑ بڑا کہ‬
‫اوپر اٹھنے کی کوشش کی لیکن کیونکہ میرے‬
‫اوپر حنا تھی اس لیے مکمل اوپر نہ ہو سکا‪،‬‬
‫میں نے بوکھالہٹ میں پوچھا فرحی کو کیا ہوا‬
‫۔ میرے اس طرح بوکھالنے سے حنا کھلکھال‬
‫کہ ہنس پڑی اور میرے سر کے نیچے سے با‬
‫زو گزارتے ہوئے مجھے اوپر اٹھانے لگی می‬
‫ں نے بھی اس کا ساتھ دیا اور اٹھ بیٹھا کہ میر‬
‫ی ٹانگیں بیڈ پہ لمبی تھیں اور وہ میرے گلے م‬
‫یں بازو ڈالے اپنی ٹانگیں نیچے لٹکائے میرے‬
‫طرف مڑی میرے گلے سے لگی ہوئی تھی۔ ح‬
‫نا نے مسکراتے ہوئے کہا اسے کچھ نہیں ہوا ب‬
‫س یہی سر درد کا کہہ رہی تھی اور یوں چھوٹ‬
‫ی چھوٹی بات پہ پریشان نہ ہوا کریں جانو اور‬
‫مجھے کس کہ گلے سے لگا لیا۔ میں نے بھی‬
‫جوابا اسے جپھی ڈال لی اور دل میں سوچا ج‬
‫س وجہ سے پریشان ہوں تمہیں پتہ چلے تو تمہ‬
‫اری بھی ہوش اڑ جائیں گے۔ میں نے نارمل ہو‬
‫نے کے لیے اس کے گال کو چوما اور اس س‬
‫ےپہلے کہ مزید آگے بڑھتا وہ اچھل کہ پیچھ‬
‫ے ہو گئی اور ہنستے ہوئی بولی چلیں اب جلد‬
‫ی سے ہاتھ منہ دھو کہ نیچے پہنچیں میں فروا‬
‫کو لیکر جاتی ہوں ‪ ،‬میں نے بھی ہنستے ہوئ‬
‫ے اس کی طرف بازو کھولے اور اسے بازوں‬
‫میں آنے کا اشارہ کیا لیکن اس نے منہ سے ز‬
‫بان نکال کہ مجھے چڑایا اور دروازہ کھول ک‬
‫ر باہر نکل گئی۔ میں بھی جلدی سے بیڈ سےاٹ‬
‫ھا اور ہاتھ منہ دھو کر نیچے اتر گیا جہاں امی‬
‫الوئنج میں بیٹھی ہوئی سبزی چھیل رہی تھیں‬
‫میں نے ان کو سالم کیا تو انہوں نے جواب دیا‬
‫اور پوچھا کیا حال ہے اب طبعیت کیسی ہے ان‬
‫کی نظر میں ماؤں جیسی ازلی فکر تھی ۔ میں‬
‫ہنستے ہوئے ان کے پاس پہنچا اور انہیں کہا ا‬
‫رے امی جی اب میں بالکل ٹھیک ہوں دھوپ م‬
‫یں زرا سا سر درد ہو گیا تھا۔ امی نے مجھے د‬
‫السہ دیا اور موسم کو برا بھال کہنےلگیں اور پ‬
‫ھر بولیں جاو فریج میں تمہارے لیے شربت ر‬
‫کھا ہے وہ نکال کہ پی لو اور ان نکمیوں سے‬
‫بھی بولو کہ چائے الئیں۔‬
‫میں امی کے پاس سے مڑا اور کچن کی طرف‬
‫جانے لگا اتنے میں سامنے سے ابو بھی آتے‬
‫دکھائی دئیے میں نے ان کو سالم کیا اور کچن‬
‫کی طرف بڑھ گیا کچن کے دروازے پہ پہنچا ت‬
‫و دونوں دوسری طرف مڑی چائے بنا رہی تھی‬
‫ں اور آپس میں باتیں کر رہی تھیں میری نظر پ‬
‫ڑی تو دونوں کی کمر میری طرف تھی میری‬
‫نظر فورا پھسلتی ہوئی ان دونوں کی گانڈ کا مو‬
‫ازنہ کرنے لگی اور یہ دیکھتے ہی مجھے بہ‬
‫ت عجیب لگا کہ حنا کی نسبت فروا کی گانڈ م‬
‫وٹی تھی حاالنکہ وہ عمر میں حنا سے چھوٹی‬
‫تھی لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ دو چھوٹے سائز‬
‫کے تربوز کسی نے کاٹ کہ پتلی کمر پہ لگا دئ‬
‫یے ہیں اس کی نسبت حنا کی گانڈ چھوٹی تھی‬
‫اور لمبوتری شکل میں تھی۔ میں ان کے پیچھ‬
‫ے کچن کے دروازے میں کھڑا بغور ان کی گا‬
‫نڈ کا مقابلہ کر رہا تھا کہ اچانک فروا پیچھے ہ‬
‫ٹی اور اس نے کچن کے کاونٹر کے نیچے بن‬
‫ے دراز کو جھک کہ کھوال اور اس میں سے‬
‫کچھ نکالنے لگی۔ اس کے اس طرح جھکنے س‬
‫ے اس کی گانڈ پیچھے سے باہر نکل آئی اور‬
‫مجھے اس کی درمیانی گلی کا عالقہ واضح ط‬
‫ور پہ محسوس ہوا وہ شائد دس سیکنڈ یا اس س‬
‫ے بھی کم وقت جھکی لیکن میری نظر جیسے‬
‫اس پہ چپک سی گئی اور وہ جب اوپر ہوئی ت‬
‫و اس کی کمیض اور شلوار دونوں اس کے چو‬
‫تڑوں کے درمیان دھنس گئیں اور کچن کے در‬
‫وازے پہ کھڑے ہی میں نے اس شلوار کے کپ‬
‫ڑے کی قسمت پہ رشک کیا ۔ میرے دل میں اچ‬
‫انک یہ شدید خواہش پیدا ہوئی کاش میی اس شل‬
‫وار کا کپڑا ہوتاہر وقت اپنی بہن کے جسم کو‬
‫محسوس تو کرتا۔جتنی شدت سے مجھے یہ خو‬
‫اہش آئی تھی اتنی ہی شدت سے مجھے شرمند‬
‫گی نے گھیرلیا کہ کمینے انسان کچھ بھی سوچ‬
‫نے لگ جاتے ہو کچھ تو شرم کرو بہن ہے وہ‬
‫تمہاری۔اس سے پہلے کہ ضمیر صاحب میری‬
‫اور چھترول کرتے کہ پیچھے مڑ کہ دیکھتی‬
‫حنا کی نظر مجھ پہ پڑ گئی اور وہ ہنستے ہوئ‬
‫ے حنا سے بولی لو جی امی کا پیغام آ گیا۔ فرو‬
‫ا نے بھی مڑ کہ میری طرف دیکھا اور جیسے‬
‫ہی ہماری آنکھیں ملیں اس کی آنکھوں میں مج‬
‫ھے شرم اور ہونٹوں پہ ہلکی سی مسکراہٹ ن‬
‫ظر آئی اور وہ دوسری طرف مڑتے ہوئے بول‬
‫ی امی کو بتائیں بس چائے پہنچنے والی ہے ۔‬
‫میں نے بھی کہا امی تو کہہ رہی ہیں اتنی دیر‬
‫میں تو میں پائے بھی پکا لیتی تھی جتنی دیر ا‬
‫ن لڑکیوں نے چائے پہ لگا دی ہے میں جا کہ ب‬
‫تاتا ہوں ابھی کہ کہتی ہیں بیس منٹ اور ہیں ۔‬
‫میری بات ختم ہوتے ہی فروا فورا پیچھے مڑ‬
‫ی اور بولی کوئی ضرورت نہیں ہے ماسی فتن‬
‫ہ بننے کی یہیں رکو اور ہمارے ساتھ ہی چائ‬
‫ے لے کہ جانا ۔ اس کے یوں کہنے پہ حنا اور‬
‫میں مسکرا پڑے اور سچی بات یہی تھی کہ ا‬
‫س کی گانڈ میں پھنسی کمیض دیکھنے کا میرا‬
‫بھی دل کر رہا تھا اور بار بار میری نظر اس‬
‫پہ پڑ رہی تھی ۔ فروا نے پھر حنا سے کہا بھاب‬
‫ھی آپ کپ لگا دیں ٹرے میں چائے ابل نہ جائ‬
‫ے میں چائے دیکھ لیتی ہوں اور یہ کہتے ہوئ‬
‫ے اس نے میری طرف مڑ کہ بھی دیکھا جس‬
‫کی مجھے بالکل توقع نہ تھی اور میں مزے س‬
‫ے ٹکٹکی باندھے اس کی گانڈ کے نظارے می‬
‫‪Incest part 3.‬ں گم تھا‪.‬‬
‫فروا نے میری طرف دیکھا اور مجھے اپنی گا‬
‫نڈ کی طرف دیکھتے محسوس کر کہ اس نے ا‬
‫یک عجیب سی نظر مجھ پہ ڈالی جس میں ہزا‬
‫روں شکوے اور شکایت تھی۔ آنکھوں کی زبا‬
‫ن دنیا کی آسان ترین زبان بھی ہے اور مشکل‬
‫ترین بھی کہ اگر احساسات ملتے ہوں تو یہ زبا‬
‫ن بہت ہی آسان ہے احساس اور محبت نہ ہو تو‬
‫یہ زبان سب سے مشکل بن جاتی ہے۔ اپنی یہ‬
‫بہن کہ جو مجھے شائد اپنی جان کے برابر ہی‬
‫عزیز تھی جس سے بے انتہا پیار بھی تھا میں‬
‫اس کی نگاہ کا شکوہ ایک دم سمجھ گیا کہ اس‬
‫ے یوں میرا اس کا جسم دیکھنا اچھا نہیں لگا۔ ا‬
‫ب بچی تو وہ بھی نہیں رہی تھی اور نہ میں بچ‬
‫ہ تھا بس ایک حادثے نے مجھے میرے مقام س‬
‫ے گرا دیا تھا اور افسوس یہ تھا کہ میں سنبھلن‬
‫ے کے بجائے مزید گرتا ہی جا رہا تھا شائد می‬
‫ری بہن کی سفید گول مٹول گانڈ جس کی اٹھان‬
‫برفیلی پہاڑیوں کے جیسی تھی اور جس کی گ‬
‫ئرائی بھی ناقابل بیان کہ جس گہرائی میں گرن‬
‫ے والے ہمیشہ اسی گہرائی میں رہنا چاہیں ۔۔ ل‬
‫یکن اس کا جسم جتنا بھی حسین ہو معاشرتی م‬
‫زہبی اخالقی طور پہ میرا اس پہ کوئی حق نہ ت‬
‫ھا اور یہی ہمیں پڑھایا سمجھایا بھی گیا تھا کہ‬
‫تم اس پھل کے مالی اور رکھوالے تو ضرور‬
‫ہو لیکن یہ کھانا کسی اور کے نصیب میں ہے‬
‫اور بالکل اسی طرح وہ بھی جانتی تھی کہ مال‬
‫ی جتنا بھی توجہ دے جتنا بھی پیار کرے یہ پھ‬
‫ل یہ پہاڑیاں یہ گہرائیاں اس کی نہیں ہیں چھون‬
‫ا تو درکنار یہ انہیں دیکھنے کا بھی حقدار نہی‬
‫ں تو اسی لیے معاشرتی سچائی کو سامنے رک‬
‫ھتے ہوئے اس کا یہ عمل اپنی جگہ درست تھا‬
‫وہیں مجھے بھی یہ عمل زلت کی گہرائی میں‬
‫گراتا گیا اور مجھے اپنا آپ بہت برا اور کم ظ‬
‫رف محسوس ہوا میں کچن کے دروازے میں ہ‬
‫ی کھڑا تھا لیکن مجھ پہ جیسے گھڑوں پانی پ‬
‫ڑ چکا تھا ۔ میں اپنے آپ کو کوس رئا تھا کہ ا‬
‫چانک فروا کی مسکراتی آواز میرے کانوں می‬
‫ں پڑی میں نے بوکھال کہ دیکھا تو وہ میرے‬
‫سامنے کھڑی تھی مجھے یوں اپنی طرف دیک‬
‫ھتے ہوئے وہ بولی اگر آپ کا ارادہ یہیں بت ب‬
‫ن کہ کھڑے ہونے کا نہیں تو چلیں چائے تیار ہ‬
‫و چکی ہے۔‬
‫میں نے اس کے ہنستے چہرے اور اس کے پی‬
‫چھے کھڑی حنا کے چہرے کی طرف دیکھا ت‬
‫و وہ بھی مسکرا رہی تھی میں ایک دم کورنش‬
‫بجا النے والے انداز میں جھکا اور اسے فرش‬
‫ی سالم کرتے ہوئے بوال ملکہ عالیہ کا اقبال بل‬
‫ند ہو خادم استقبال کے لیے تیار ہے ۔میرے یہ‬
‫کہنے پہ حنا بھی مسکرائی اس کے ہاتھ میں بھ‬
‫ی ٹرے تھی اور مسکراتے ہوئے بولی آپ بہن‬
‫بھائی یہاں شاہی انداز بناتے رہو میں تو جا رہ‬
‫ی ہوں چائے لیکر اور ہمارے پاس سے گزرت‬
‫ی گئی‪ ،‬فروا نے اچٹتی ہوئی نظر مجھ پہ ڈالی‬
‫اور وہ بھی حنا کے پیچھے چل پڑی‪ ،‬میں بھ‬
‫ی ان دونوں کے پیچھے چل پڑا لیکن ایک دو‬
‫قدم اٹھاتے ہی میری نظر ایک بار پھر بھٹک گ‬
‫ئی اور سیدھی بہن کی تازہ رس بھری جوان م‬
‫ٹکتی ہوئی گانڈ کی اچھل کود میں کھو گئی جو‬
‫اس کے ہر قدم کے ساتھ اچھل کہ اوپر نیچے‬
‫ہو رہی تھی۔ میں نے ایک بار پھر اپنی نظر ک‬
‫و اپنے دل کو کوسا لئکن بہت کوشش کے باوج‬
‫ود بھی اپنی نظر کو وہاں سے نہ ہٹا سکا اور‬
‫چلتے چلتے الونج میں پہنچ گئے وہاں امی ابو‬
‫کی موجودگی کے پیش نظر میں نے آنکھیں ج‬
‫ھکا لیں اور شریف بچہ بن کہ بیٹھ گیا لیکن دل‬
‫میں چور گھس چکا تھا اس سے چھٹکارا کیس‬
‫ے ممکن تھا۔ میں نے جیسے ہی اپنے سامنے‬
‫پڑی پیالی کو اٹھا کہ منہ سے لگایا تو اور ای‬
‫ک گھونٹ بھرا تو مجھے یوں لگا جیسے میں‬
‫نے نمک اور مرچ سے بھری کوئی چیز پی ل‬
‫ی ہو‪ ،‬میں سمجھ تو گیا کہ یہ شرارت کی گئی‬
‫ہے کیونکہ باقی سب نارمل انداز میں چائے پی‬
‫رہے تھے میں نے ایک نظر سب کو دیکھا تو‬
‫سبھی نارمل تھے لیکن اس دشمن جاں کے چہ‬
‫رے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی میں سمجھ گیا‬
‫کہ یہ شرارت اسی کی ہے ۔ میں نے سوچا کہ‬
‫بول دوں لیکن پھر کچھ سوچ کہ چپ ہو گیا او‬
‫ر نمک اور مرچ سے بھری چائے پینے لگا ج‬
‫و کہ آسان کام تو نہ تھا لیکن میں باقیوں کی ط‬
‫رح نارمل رہتے ہوئے چائے کے گھونٹ بھرن‬
‫ے لگا۔ اس دوران ہم لوگ باتیں بھی کرتے رہ‬
‫ے باقی سب کی چائے تقریبا ختم ہو رہی تھی‬
‫جبکہ میں مشکل سے آدھا کپ پی پایا تھا لیکن‬
‫میں نے ایک دو بار فروا کی طرف دیکھا ج‬
‫س کے چہرے پہ اب بےچینی کے تاثرات تھ‬
‫ے اور مجھے چائے پیتا دیکھ کہ وہ بار بار پہل‬
‫و بدل رہی تھی لیکن میں نارمل انداز میں گھون‬
‫ٹ بھر رہا تھا ۔ جیسے ہی ابو نے کپ نیچے چ‬
‫ھوڑا فروا تیزی سے اٹھی اور میرے آگے س‬
‫ے آدھا کپ فورا اٹھا لیا اور تھوڑا چہرے پہ ج‬
‫بری مسکراہٹ التے ہوئے بولی ارے بھائی آ‬
‫پ نے بھی جلدی چائے ختم کر لی جب کہ ابھ‬
‫ی آدھا کپ باقی تھا وہ ٹرے میں باقی کپ اس‬
‫طرح رکھ رہی تھی کہ میرا آدھا کپ کسی کو ن‬
‫ظر نہ آئے۔ میں نے اس کی طرف دیکھا تو ا‬
‫س کی آنکھوں کے کونوں میں پانی جھلمال رہا‬
‫تھا ۔میں سمجھ گیا کہ وہ میرے چپ رہنے س‬
‫ے اب خود پہ ناراض ہو رہی ہے اور تبھی ا‬
‫س نے مجھ سے آدھا کپ پکڑلیا ہے‪.‬‬
‫فروا کپ سمیٹ رہی تھی تو امی نے حنا سے‬
‫کہا بیٹی تم میرے اور ان کے کپڑے استری کر‬
‫دو اور فرحی تم برتن دھو کہ رکھ دو شاباش‪،‬‬
‫فرحی تو برتن سمیٹ کر کچن کی طرف چلی‬
‫گئی اور حنا کپڑے استری کرنے چلی گئی اور‬
‫میں امی ابو کے پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگ‬
‫گیا دل تو میرا چاہ رہا تھا کہ جا کہ فرحی کو‬
‫دیکھوں لیکن میں وہاں سے نہ اٹھا ہمیں باتیں‬
‫کرتے کوئی پانچ منٹ گزرے تھےکہ امی نے‬
‫مجھے کہا جاو فریج سے میری دوائی تو نکال‬
‫الو آج دن میں مجھے کھانا یاد ہی نہیں رہی۔ ا‬
‫س سے پہلے کہ میں کچھ کہتا ابو نے زرا سخ‬
‫ت لہجے میں امی سے کہا بیگم تم کم از کم اپنا‬
‫خیال تو رکھا کرو گھر بچیوں نے سنبھاال ہوا‬
‫ہے ماشاہللا سے اور تم اپنی صحت کا خیال خو‬
‫د کیا کرو ۔ میں چپکے سے اٹھا اور کچن کی‬
‫طرف چل دیا کچن کے دروازے میں پہنچا تو‬
‫فرحی برتن دھو رہی تھی اس نے قدموں کی چ‬
‫اپ سے مڑ کہ مجھے دیکھا تو اس کی آنکھیں‬
‫جھلمالئی ہوئی تھیں وہ پھر برتن دھونے لگ‬
‫گئی میں نے کچھ بولے بغیر فریج کھول کہ ام‬
‫ی کی دوائی اور پانی نکاال اور واپس چل دیا ۔‬
‫امی کو دوائی دی اور پانی بھی دیا انہوں نے د‬
‫وائی کھا کہ مجھے دوائی اور گالس پکڑایا او‬
‫ر میں وہ لیکر کچن کی طرف چل دیا‪ ،‬کچن ک‬
‫ے قریب پہنچا تو فرحی کچن سے باہر نکل رہ‬
‫ی تھی مجھے دیکھتے ہی واپس پیچھے ہٹ گئ‬
‫ی میں جونہی کچن میں داخل ہوا اس نے ہاتھ‬
‫بڑھا کہ مجھ سے گالس اور دوائی لے لی اور‬
‫گالس کو سینک میں رکھ کہ فریج میں دوائی‬
‫رکھنے لگی۔ جیسے ہی وہ فریج میں دوائی رک‬
‫ھنے کے لیے جھکی میری نظر ایک بار پھر ا‬
‫س کی گانڈ کے درمیان پڑی اور میں وہاں کھ‬
‫ڑا ہو کہ اسے دیکھنے لگ گیا ۔ اس نے فریج‬
‫کا دروازہ بند کیا اور میری طرف مڑ کہ مسک‬
‫راتے ہوئے بولی کیا ایک بار مرچوں کی دھون‬
‫ی سے فرق نہیں پڑا جناب کو اور باز بالکل نہ‬
‫یں آئے۔ میں سمجھ گیا کہ وہ کیا کہہ رہی ہے ل‬
‫یکن میں نے ظاہر نہ ہونے دیا اور چہرے پہ م‬
‫سکراہٹ التے ہوئے کہا ارے گڑیا یہ تو مرچی‬
‫ں تھیں تم زہر بھی پال دو تو قسم سے ایسے ہ‬
‫ی خوشی سے پی جاؤں ۔ میری بات پوری ہوت‬
‫ے ہی وہ بجلی کی تیزی سے آگے ہوئ اور م‬
‫جھے تھپڑ مارنے کی کوشش کی اس کی آنکھ‬
‫وں میں ایک دم آنسو بھر آئے اور روئانسی آوا‬
‫ز میں مجھے مارنے کو لپکی۔ وہ جیسے ہی م‬
‫یرے قریب ہوئی اور اس نے بازو مجھے مارن‬
‫ے کے لیے اوپر اٹھایا میں نے وہی بازو پکڑ‬
‫کہ اسے اپنے طرف کھینچ لیا اور وہ اپنے ہی‬
‫زور میں میرے سینے سے آ لگی۔ جیسے ہی و‬
‫ہ میری سینے سے لگی تو اس کی نرم اور موٹ‬
‫ے تازے ممے بھی میرے سینے سے لگے او‬
‫ر میں نے ایک بازو اس کی کمر کے گرد س‬
‫ے لپٹا کہ اس کو اپنے ساتھ جوڑ لیا۔ ہم بہن بھا‬
‫ئی آپس میں بہت فری تھے اور عید پہ کسی خ‬
‫وشی کے موقعہ پہ گلے مل لینا یہ عام سی بات‬
‫تھی اور اس سے کبھی کوئی گندہ خیال زہہن‬
‫‪Incest part 4.‬میں نہیں آیا تھ‬

‫فروا کے لیے تو میرے ساتھ گلے ملنا شاید نار‬


‫مل بات تھی اس لیے وہ بال جھجک میرے گل‬
‫ے لگ گئی اس سے پہلے بھی ہم کئی ار گلے‬
‫لگ جاتے تھے اس میں کوئی بڑی بات تو نہ ت‬
‫ھی بلکہ ہزاروں الکھوں بہن بھائی صورتحال‬
‫کے ساتھ گلے ملتے رہتے ہیں لیکن اس بار وہ‬
‫نہیں جانتی تھی کہ میرے اندر کچھ اور ہے یا‬
‫شاید جانتی بھی تھی لیکن اگنور کر رہی تھی ۔‬
‫میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھو‬
‫ں میں آنسو تھے ۔ میں نے گلے سے لگائے ہ‬
‫ی اس کے نرم مموں کی نرمی اور شیپ اپنی‬
‫چھاتی پہ محسوس کی اور اس کی کمر کے گ‬
‫رد بازو لپیٹے اس کی جسم کی نرمی کو اپنے‬
‫اندر تک محسوس کیا لیکن میں ساتھ اپنے یہ ج‬
‫زبات اسے بھی محسوس نہیں ہونے دینا چاہتا ت‬
‫ھا اس لیے میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا‬
‫اور پیار سے کہا کیا بات ہے فرحی اتنی جزبات‬
‫ی کیوں ہو رہی ہو‪ ،‬اس نے روتی ہوئی آنکھو‬
‫ں سے مجھے دیکھا اور میرے سینے پہ ہلکا‬
‫سا مکا مارتے ہوئے بولی بدتمیز ایک تو مرچ‬
‫وں والی چائے بھی پی لی اور اب فضول باتیں‬
‫بھی کرتے ہو بہت برے ہو آپ ۔ میں نے دوس‬
‫را بازو بھی اس کی کمر کے گرد کس لیا اور‬
‫غیر محسوس انداز میں ہاتھ تھوڑا نیچے کر لی‬
‫ے جس سے میرا ہاتھ اس کی گانڈ جدھر سے‬
‫شروع ہوتی تھی مطلب کمر کے نچلے حصے‬
‫تک پہنچ گیا۔ میں نے اس کی آنکھوں میں دیک‬
‫ھا اور کہا پاگل خود سوچو نا امی کے سامنے‬
‫میں بولتا تو تمہیں کتنی ڈانٹ پڑ جاتی امی ابو‬
‫سے اور حنا بھی تھی تو مجھے اچھا نہیں لگا‬
‫کہ امی ابو سے تمہیں ڈانٹ پڑواؤں زرا سا نم‬
‫ک مرچ ہی تو پینا تھا وہ بھی تم نے آدھا ہی پین‬
‫ے دیا میں نے بات سنجیدہ انداز میں شروع ک‬
‫ی اور آہستہ آہستہ بات کو مزاق کے انداز میں‬
‫لے گیا اس کو بھی اندازہ ہو گیا اس نے اپنا آپ‬
‫تھوڑا مجھ سے اور پیچھے کیا تو میں نے بھ‬
‫ی ہاتھ ڈھیلے کر دئیے لیکن بازو کا حلقہ نہ تو‬
‫ڑا اس سے میرے ہاتھ اس کی گانڈ پہ تھوڑا او‬
‫ر نیچے کھسک گئے‪ ،‬اس کی آنکھوں سے آنس‬
‫و اس کے گالوں پہ آ چکے تھے۔ میں نے پھر‬
‫کہا کہ دیکھو میں نے کسی کو نہیں بتایا اب تم‬
‫ایسے منہ بناو گی تو سب کو پتہ چل جائے گا‬
‫کچھ بات ہے پھر سب کو کیا وضاحتیں دو گی‬
‫چلو اچھے بچوں کی طرح منہ دھو لو۔ اس نے‬
‫میری طرف روتی ہوئی آنکھوں سے پھر ہنست‬
‫ے ہوئے دیکھا اور میرے سینے پہ ایک اور م‬
‫کا مارا جواب کے طور پہ میں نے بھی بازو ک‬
‫ا حلقہ کھولہ اور دائیں ہاتھ کا مکا بنا کہ وہیں پ‬
‫یچھے سے اس کی گانڈ پہ ہلکا سا مکا دے مار‬
‫ا اور کہا جلدی منہ دھو لو اس سے پہلے کہ ک‬
‫وئی کچن میں آ جائے‪ ،‬اس نے پلکیں اٹھا کہ می‬
‫ری طرف دیکھا اور ہلکی آواز میں بولی۔ بدتمی‬
‫ز انسان ۔ میں نے مسکراتے ہوئے اس کو چھو‬
‫ڑ دیا اور وہ کچن میں لگے واش بیسن کی طر‬
‫ف ہوئی تو مجھے فورا خیال آیا کہ یہ واش بی‬
‫سن کے آگے کھڑی ہو گی اور پھر جھکے گی‬
‫تو واش بیسن کے پاس پڑے فریج پہ میری نظ‬
‫ر پڑی وہ اس دوران دوسری طرف مڑ چکی ت‬
‫ھی میں تیزی سے فریج کی طرف بڑھا اور ا‬
‫س کا دروازہ کھولنے لگا لیکن میں نے درواز‬
‫ہ نہ کھوال وہ جیسے ہی وہ منہ دھونے لگی تو‬
‫منہ دھونے کے لیے وہ تھوڑی آگے کو جھک‬
‫ی ہوئی تھی جس سے اس کی گانڈ تھوڑی سی‬
‫پیچھے کو باہر نکلی جس کے انتظار میں میں‬
‫فریج کا دروازہ پکڑے کھڑا تھا اور میری توق‬
‫ع کے بالکل مطابق اس کی گانڈ تھوڑا پیچھے‬
‫ہوئی تو میری ٹانگ اس کی گانڈ سے ٹکرائی‬
‫جو اسے محسوس ہوا اور وہ منہ دھوتے دھوت‬
‫ے آگے ہو گئی ۔‬
‫میرا اندازہ تھا شائد وہ آگے نہیں ہو گی لیکن ج‬
‫یسے ہی وہ آگے ہوئی میں نے فریج سے ہانی‬
‫کی بوتل نکال لی۔ وہ بھی منہ دھو کہ واپس مڑ‬
‫ی تو چاند چہرہ جیسے کھال کھال نظر آیا اس‬
‫کی بڑی بڑی سیاہ آنکھیں اور بالوں کی ایک آ‬
‫وارہ ماتھے پہ بھیگی ہوئی لٹ ۔۔گورے گورے‬
‫گال اور نرم نرم ہونٹ میں تو اپنی بہن کو دیک‬
‫ھ کر مبہوت ہو گیا میں نے اسے پہلی بار ایک‬
‫لڑکی سمجھ کہ دیکھا تھا تو مجھے یوں لگا ک‬
‫ہ جیسے کوئی حور میرے سامنے کھڑی ہو می‬
‫ں اس کی حسن کی گئرائی میں ڈوب سا گیا۔ ا‬
‫س نے جب مجھے یوں کھوئے ہوئے دیکھا تو‬
‫میری آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی اور بو‬
‫لی اوئے جناب کدھر گم ہو گئے ہو؟؟ میں نے‬
‫ہڑ بڑا کہ اسے دیکھا اور کہا مجھے لگا تھا می‬
‫ں جنت میں کسی حور کے سامنے کھڑا ہوں ا‬
‫س لیے گم صم ہو گیا تھا۔ ساتھ ہی میں نے پان‬
‫ی کی بوتل اسے پکڑائی وہ کھلکھال کہ ہنس پ‬
‫ڑی اور پانی کی بوتل ایسے ہی لیکر منہ سے‬
‫لگا لی اور بوتل کے ساتھ ہی پانی پینے لگی ۔‬
‫پانی پی کہ اس نے مجھے بوتل واپس تھمائی ا‬
‫ور میں نے اسے دکھاتے ہوئے وہی بوتل اپنے‬
‫منہ سے لگا لی اور پانی پینے لگا میں پانی پ‬
‫ی رہا تھا کہ اس نے بوتل کے نچلے حصے پ‬
‫ہ مکا مارا جس سے بوتل میرے منہ سے نکل‬
‫گئی اور کچھ پانی میرے اوپر گرا وہ کھلکھال‬
‫کہ ہنس پڑی اور بولی آپ پہلی فرصت میں ک‬
‫سی آنکھوں والے ڈاکٹر کے پاس جانا ویسے‬
‫جانا تو پاگلوں والے ڈاکٹر کے پاس بھی بنتا ہ‬
‫ے آپ کا یہ کہتے ہوئے اس کی آنکھیں بھی م‬
‫سکرا رہی تھیں اور مجھے پہلی بار لگا میری‬
‫بہن کتنا مکمل مسکراتی ہے۔ پاگلوں والے ڈاکٹ‬
‫ر کے پاس کیوں جاوں اوئے منحوس لڑکی ؟؟‬
‫میں نے مصنوعی غصے سے اس کی طرف‬
‫دیکھا تو وہ ہنستی ہوئی میرے پاس سے گزر‬
‫کہ کچن کے دروازے کی طرف بڑھ گئی اور‬
‫کچن کے دروازے پہ رک کہ اس نے باہر کی‬
‫طرف دیکھا اور پھر میری طرف مڑی اور او‬
‫ر اپنے اوپر والے ہونٹ سے نیچے واال ہونٹ‬
‫دبا کر بولی ۔ وہ اس لیے جناب کہ کوئی ہوشمن‬
‫د بندہ بہن کے ہپس پہ مکا نہیں مارتا ہوتا یہ کا‬
‫م پاگلوں کے ہی ہو سکتے ہیں ۔ یہ کہہ کہ اس‬
‫نے مجھے زبان نکال کہ منہ چڑایا اور میرا ج‬
‫واب سنے بغیر ہی باہر بھاگ گئی‪.‬‬
‫میں کچن میں ہی اس کی بات پہ حیران کھڑا ر‬
‫ہ گیا کہ یہ چھوٹی مجھے کیا کہہ گئی ہے خیر‬
‫میں نے پانی کی بوتل بھر کہ فریج میں رکھی‬
‫اور باہر چال گیا اور امی ابو کے پاس بیٹھ کر‬
‫باتیں کرنے لگا ۔ تھوڑی دیر بعد حنا اور فروا‬
‫بھی آ گئیں اور ہم سب مل کہ باتیں کرنے لگ‬
‫ے ۔ پھر وہ دونوں اٹھ کر کچن میں کھانا پکان‬
‫ے لگ گئیں اور میں امی ابو کے پاس بیٹھ گیا‬
‫۔میں محلے میں بہت ہی کم نکلتا تھا کیونکہ می‬
‫ری عمر کے لڑکے محلے میں بہت کم تھے بہ‬
‫ت سے لڑکے بیرون ملک نوکری کے لیے جا‬
‫چکے تھے جو یئاں پہ تھے وہ بھی اپنے کام‬
‫دھندے میں مصروف ہوتے تھے تو میں گھر‬
‫سے باہر کم ہی نکلتا تھا۔ امی ابو کے ساتھ باتو‬
‫ں میں مجھے فروا کے ساتھ ہوئی وہ باتیں بھو‬
‫ل گئیں اور میں کچھ حد تک نارمل ہو گیا ۔ کھا‬
‫نا لگا ہم نے کھانا کھایا اور لڑکیوں نے برتن‬
‫سمیٹے اور پھر ہم مطلب میں اور حنا اٹھ کر ا‬
‫وپر چل دئیے ۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی میں‬
‫نے حنا کو پیچھے سے جپھی ڈال لی اور وہ ب‬
‫ھی فورا میری طرف مڑی اور میرے گلے ل‬
‫گ گئی لیکن اس کے گلے لگتے ہی مجھے پہ‬
‫ال جو احساس ہوا اس سے مجھے پسینہ بھی آ‬
‫گیا اس کے گلے لگتے ہی مجھے یہ محسوس‬
‫ہوا کہ ارے اس کے ممے تو فرحی سے بھی‬
‫چھوٹے ہیں ۔ ادھر حنا میری اندرونی کشمکش‬
‫سے بے خبر میرے دل سے لگ چکی تھی او‬
‫ر اس نے میرے ہونٹ چوسنے شروع کر دئی‬
‫ے لیکن اس طرف میری حالت عجیب ہو چکی‬
‫تھی میرے بازو اس کی کمر کے گرد تھے لی‬
‫کن میرے ہاتھ میں جو لمس تھا وہ حنا کے جس‬
‫م کا نہ تھا مجھے یوں لگ رہا تھا میرے بازوو‬
‫ں میں میری بہن فروا ہے اور وہ میرے گلے ل‬
‫گی ہوئی ہے جبکہ حقیقت کچھ اور تھی۔ میر‬
‫ے اندر کچھ عجیب سی قوت تھی مجھے جو ی‬
‫ہ احساس دال رہی تھی میرے ہاتھ میں میری ان‬
‫گلیوں پہ جہاں جہاں فرواکا جسم لگا تھا میرا ج‬
‫سم اسی کو دوبارہ محسوس کر رہا تھا حنا مائی‬
‫نس ہو چکی تھی اور فروا حواس پہ پوری طر‬
‫‪Incest part 5.‬ح سوار ہو رہی تھی‪.‬‬
‫حنا پوری گرمجوشی سے مجھے چومے جا ر‬
‫ہی تھی وہ میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے‬
‫چوستی اور وہاں سے میرے گال تک پہنچتی پ‬
‫ھر اس نے ہونٹ چوستے چوستے مجھے دبو‬
‫چ لیا اور میں بھی بیتابی سے اسے چومنے لگ‬
‫ا اور میرے ہاتھ اس کی جسم کے کمزور نشی‬
‫ب و فراز میں الجھتے گئے۔ اور وقتی طور پہ‬
‫میں فروا کو بھولتے ہوئے اپنی بیوی کے جس‬
‫م میں کھو گیا اور اسے پیار کرنے لگا۔ میں ا‬
‫س کے ہونٹ چوستے اس کے گال تک پہنچا ا‬
‫ور پھر دونوں ہاتھوں میں اس کے بتیس سائز‬
‫کے گول مٹول ممے پکڑ لیے اس کا ایک مما‬
‫میری مٹھی میں پورا آ جاتا تھا کیونکہ اس کے‬
‫ممے زیادہ بڑے نہیں تھے ۔ تھوڑی ہی دیر می‬
‫ں ہم مکمل ننگے ہو چکے تھے اور وہ وہ بالک‬
‫ل ننگی میرے نیچے لیٹی ہوئی تھی ۔ میں نے‬
‫جیسے ہی اس کی ٹانگوں کو اوپر کیا تو اس ن‬
‫ے اپنا ایک ہونٹ دوسرے ہونٹ کے نیچے دبا‬
‫کہ سسکی بھری اس کے اس طرح کرنے س‬
‫ے مجھے فورا فروا کا یہ انداز یاد آ گیا اور ای‬
‫ک بار پھر مجھے حنا کے بجائے اپنے نیچے‬
‫فروا محسوس ہوئی ۔ میں نے اپنے لن کو اس ک‬
‫ی پھدی کے پتلے ہونٹوں پہ رگڑا تو حنا نے‬
‫سسکتے ہوئے اپنی پھدی کو اوپر اٹھا دیا۔ میں‬
‫نے لن کو پھدی کے سوراخ پہ رکھا اور حنا ک‬
‫ے چہرے کی طرف دیکھا اور پوچھا کیا خیال‬
‫ہے پھر جانی ۔۔ اس نے شرماتے ہوئے کہا ج‬
‫و آپ کا دل کرے اور آنکھیں بند کر لیں میں ن‬
‫ے لن کو پھدی کے سوراخ پہ دبایا تو لن کی ن‬
‫وک پھدی کے سوراخ میں اتری جو کہ اندر س‬
‫ے گیلی ہو چکی تھی جیسے میں نے لن پہ اپنا‬
‫دباو بڑھایا تو حنا کے چہرے پہ ہلکی تکلیف‬
‫کے آثار پیدا ہوئے اور اس نے ہونٹ بھینچ لی‬
‫ے اس کے اس طرح ہونٹ بھینچنے سے مجھ‬
‫ے ایک بار پھر فروا کی یاد آئی اور ایک دم م‬
‫جھے بہت جوش سا آیا جس کے تحت میں نے‬
‫ایک زور کا دھکا مارا جس سے میرا لن تقریبا‬
‫آدھا حنا کی پھدی میں گھس گیا۔ حنا کے منہ‬
‫سے ایک تیز سسکی نکلی اور اس کے چہرے‬
‫پہ درد کے آثار پیدا ہوئے اور ساتھ اس کے م‬
‫نہ سے بے ساختہ نکال اوئی "بہن چود" یہ گال‬
‫ی سنتے ہی مجھے بہت عجیب سا لگا کہ اس‬
‫سے قبل ہم نے ایسے گالم گلوچ کبھی نہیں کی‬
‫تھی لیکن حنا کے اس طرح کہنے پہ مجھے بہ‬
‫ت عجیب لگا اور مزے کی شدت ایک دم بہت‬
‫بڑھ گئی میں نے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹ می‬
‫ں بھرے اور اسکی ٹانگوں کو تھوڑا اور اوپر‬
‫کیا اور لن کو تھوڑا پیچھے نکال کہ ایک اور‬
‫زور کا جھٹکا دیا اس بار میرا لن آدھے سے ز‬
‫یادہ حنا کی پھدی میں گیا اور وہ نیچے سے م‬
‫چل اٹھی اور مجھے سینے پہ مکے مارنے لگ‬
‫ی میں نے اس کے ہونٹ چھوڑے تو وہ بہت تی‬
‫ز تیز سانس لینے لگی جیسے بہت دور سے د‬
‫وڑتی آئی ہو ۔ اب بتاو مجھے گالی دو گی بدتمی‬
‫ز عورت ۔۔ میں نے اس کی آنکھوں میں جھانک‬
‫تے ہوئے پوچھا جو درد کے مارے بھیگ چک‬
‫ی تھیں ۔ یہ سوال پوچھتے میرا بھی دل کر رہا‬
‫تھا وہ جواب ہاں میں دے لیکن ظاہر ہے اس ک‬
‫و یہ تو نہیں بتایا جا سکتا تھا کہ مجھے گالی پ‬
‫سند آئی ہے ۔ اس نے تیز سانسوں میں تھوڑا م‬
‫سکراتے ہوئے کہا تو اتنے زور سے جھٹکا کی‬
‫وں مارا تھا پھر آرام سے نہیں کر سکتے تھے‬
‫۔ ابھی اس کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ می‬
‫ں نے آدھے لن کو اس کی پھدی سے باہر کھین‬
‫چا لیکن باہر نہ نکاال اور پھر ایک زوردار دھ‬
‫کا لگا دیا اس بار پورا لن اس کی پھدی کی پھس‬
‫لن کی وجہ سے اس کی پھدی میب اترا اور سا‬
‫تھ اس کی دبی دبی چیخ نکلی اور اس چیخ کے‬
‫ختم ہوتے ہی وہ پھر بولی اففف بہن چود بہن‬
‫چود آرام سے کرو نا یہ کیا کر رہے ہو‪.‬‬
‫اس کے منہ سے گالی نکلتے ہی مجھے بہت‬
‫عجیب سا لگا اور مجھے یوں محسوس ہوا مز‬
‫ے کی ایک لہر میری کمر کے نچلے حصے‬
‫سے نکلی ہے اور پورے جسم میں سرائیت کر‬
‫گئی ہے میرا پورا لن اپنی بیوی کی تنگ پھد‬
‫ی میں گھس چکا تھا جو کہ پہلی بار تو نہ تھی‬
‫لیکن اب ایک رشتے کی سوچ نے اس احساس‬
‫کو بہت الگ کر دیا تھا ایک انوکھا احساس ج‬
‫س کے لیے لفظ کوئی نہیں تھے ضمیر اور دل‬
‫کی کشمکش الگ تھی لیکن جسم کو ملنے واال‬
‫مزہ اور تھا ۔ اپنی بیوی میں اپنی ہی بہن کو م‬
‫حسوس کرنے کا ایک اور سا مزہ جس میں ندا‬
‫مت بھی تھی اور شرمندگی بھی۔ میں نے اس ک‬
‫ی طرف دیکھا اور منہ اوپر کر کے اس کے ہ‬
‫ونٹ چوسنے لگ گیا اس کی ٹانگیں اوپر اٹھی‬
‫ہوئیں تھیں اور میں اس کی ٹانگوں کے درمیان‬
‫تھا۔ اس کے سسکتے وجود پہ میرے ہونٹ چ‬
‫وسنے کا مثبت اثر ہوا اور وہ جوابا مجھے چو‬
‫منے لگ گئی ۔ میں نے اس کے چہرے کو ہات‬
‫ھوں میں بھرا اور اس کو چومنے لگا ۔ اپنے ان‬
‫در ایک طرح کی شرمندگی مجھے بھی تھی ک‬
‫ہ میں یہ کیا سوچ رہا ہوں انتہائی گھٹیا سوچ م‬
‫جھ میں جانے کیوں آ رہی ہے لیکن پھدی کی‬
‫جکڑ مجھے مزے اور سرور میں ڈبو رہی تھ‬
‫ی۔ میں نے اس کے چہرے کو چومتے ہوئے ل‬
‫ن کو آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنا شروع کیا ت‬
‫و اس کے جسم نے بھی ایک دم میرا ساتھ دینا‬
‫شروع کر دیا میں نے دیکھا تو حنا کی آنکھیں‬
‫بند ہو چکی تھیں اور اس نے نیچے والے ہون‬
‫ٹ کو اوپر والے ہونٹ سے دبایا ہوا تھا۔ میں ن‬
‫ے تھوڑا اوپر ہوتے ہوئے اس کے ممے پکڑ‬
‫کہ نچلز کو مسلنا شروع کر دیا اور اس کے چ‬
‫ہرے کو ہونٹوں کو چوستا بھی گیا اور اس س‬
‫ے پوچھا میری جانی ۔۔ حنا نے اسی طرح جھٹ‬
‫کے لیتے ہوئے بند آنکھوں کے ساتھ ہلکی سی‬
‫ہوں کی۔ میں نے اس سے پھر پوچھا اب مزہ آ‬
‫رہا ہے نا جانی کو؟؟ ساتھ میں نے ہلکے ردھ‬
‫م میں جھٹکے لگانا جاری رکھے اور اس کو‬
‫چومتے ہوئے اس کے ممے دباتا گیا۔ اس کے‬
‫چہرے پہ ایک شرمیلی سی مسکراہٹ آئی اور‬
‫اس نے اپنے بازو میرے گلے میں ڈال کہ ایک‬
‫لمحے کے لیے آنکھیں کھولیں اور میرے ہون‬
‫ٹ چومتے ہوئے بولی تو ایسے کرو گے تو م‬
‫زہ ہی آئے گا نا پہلے تو بالکل جانوروں کی ط‬
‫رح کیا تھا۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف‬
‫دیکھا اور مصنوعی سنجیدگی طاری کرتے ہو‬
‫ئے کہا اوئے تم نے کس کس جانور کا لیا ہوا ہ‬
‫ے کہ تمہیں یہ جانوروں کی طرح لگا ہے۔ اس‬
‫کے چہرے پہ مسکراہٹ اور غصہ دونوں بی‬
‫ک وقت آئے اور اسی طرح سسکتے ہوئے بول‬
‫ی ہاں یہ گدھے جتنا بڑا لن ہے بہن چود جیس‬
‫ے گدھے لن نکالے پھرتے ہیں اسی طرح لمبا‬
‫اور موٹا ہے میری نازک سی پھدی کی ستیانا‬
‫س نکال دیتا ہے ابھی اس کی بات جاری تھی‬
‫کہ میں نے ایک اور زوردار جھٹکا لگایا اور ل‬
‫ن کو پورا باہر کھینچ کہ زور سے دوبارہ گھس‬
‫ایا میں چاہتا تھا مجھے وہ پھر گالی دے ۔ لیکن‬
‫اب کی بار اس کے منہ سے سسکی کے ساتھ‬
‫افففف امی ی ی ی نکال اور اس نے مجھے ٹان‬
‫گوں میں دبا لیا ۔‬
‫میں نے اس کے منہ سے یہ نکلتے ہی اپنے چ‬
‫ہرے پہ سنجیدگی طاری کر لی اور اسے چومت‬
‫ے ہوئے کہا جانی اوئے ۔۔ اس نے نیچے سے‬
‫سسکتے ہوئے اوں اوں کی اور بند آنکھیں رکھ‬
‫تے ہوئے مجھے کمر پہ مکے مارنے لگ گئ‬
‫ی مجھے بھی ہنسی آ گئی میرا لن اس کی بھیگ‬
‫ی ہوئی پھدی کے انتہائی اندر تھا میں نے لن ک‬
‫و باہر کھینچ کر ایک اور دھکا مارا حنا کے من‬
‫ہ سے ایک بار پھر افففف امی ی ی ی جی نک‬
‫ال۔ اب کی بار میں نے مسکراتے ہوئے کہا جان‬
‫ی یہاں خود ہی صبر کرو امی اس وقت تمہار‬
‫ی کوئی مدد نہیں کر سکیں گی ۔ حنا نے میر‬
‫ے نیچے سسکتے سسکتے کہا گندے منحوس‬
‫بے شرم انسان کچھ تو شرم کریں زرا اس کو پ‬
‫سینہ آ چکا تھا اس کے بال اس کے چہرے ک‬
‫ے گرد پھیل چکے تھے‪ ،‬میں نے ایک ہاتھ س‬
‫ے اس کے چہرے سے بال ہٹائے اور ہلکے د‬
‫ھکے لگانا شروع کر دئیے اور ساتھ ہی اسے‬
‫کہا جانی اب تم نے ہی امی امی لگا رکھا ہے م‬
‫یں تمہیں یہی بتا رہا کہ یہاں تم نے خود ہی ص‬
‫بر کرنا ہے ان کا دور تو چال گیا اب۔ یہ کہتے‬
‫ہوئے میں ساتھ ساتھ اس کے ممے مسلتا گیا او‬
‫ر اس کے چہرے پہ بھی مسکراہٹ اور لطف‬
‫کا انداز بنتا گیا لیکن مصنوعی غصے سے بول‬
‫ی بہت بدتمیز ہو آپ کچھ بھی بولتے جاتے ہو‬
‫گدھے جیسے لن سے میری ستیاناس بھی کر‬
‫رہے ہو ساتھ بدتمیزیاں بھی کرتے ہو۔ میں نے‬
‫اس کے ہونٹ چوستے ہوئے اس کی ناک پکڑ‬
‫کہ ہالئی اور کہا جانی اب یہ سب تم سے ہی‬
‫کروں گا کہ میری جان تم ہی تو ہو نا۔ ساتھ می‬
‫ن ہلکے ہلکے دھکے لگا رہا تھا اور لن کو اد‬
‫ھے سےزیادہ اس کی پھدی میں اندر باہر کیے‬
‫جا رہا تھا سیکس ہم تقریبا روز ہی کرتے تھ‬
‫ے لیکن اس طرح کی گفتگو ہمارے درمیان پہل‬
‫ی بار ہو رہی تھی اور اس گفتگو نے میرے م‬
‫زے اور لطف کو دوباال کر دیا تھا بہن کی سو‬
‫چ کا ایک افسوس اب کہیں پیچھے رہ گےا تھا‬
‫اور اس بات چیت نے ہمیں جہاں فری کر دیا ت‬
‫ھا وہاں مجھے بہت مزہ بھی آ رہا تھا۔ حنا کے‬
‫منہ سے بھی ہلکی ہلکی سسکیاں نکل رہی تھی‬
‫ں میں نے اس امید میں اسے دھکے زور سے‬
‫لگائے تھے کہ وہ مجھے بہن کی گالی دے گی‬
‫مگر اس کے منہ سے امی امی نکال تھا۔ میں ا‬
‫ب بات کو مزید آگے بڑھانا چاہتا تھا میں نے پ‬
‫ھر اسی امید پہ ایک اور جھٹکا مارا اس بار ا‬
‫س نے آہ آہ کیا اور ٹانگیں اپنی پیٹ سے لگا لی‬
‫ں مطلب اس کے گھٹنے اس کے پیٹ سے جا ل‬
‫گے اور اس نے اپنا منہ سختی سے بند کر لیا۔۔‬
‫میں نے اس کی طرف دیکھا اور ایک لمحے‬
‫کے لیے رک کہ پوچھا جانی کیا ہوا۔۔اس نے م‬
‫صنوعی غصے سے کہا تمہاری ماں کی پھدی‬
‫ہوئی ہے کہا ہے آرام سے کرو مگر گدھے ج‬
‫یسا لن میری نازک پھدی میں اتنے زور سے م‬
‫ارتے ہو اس کی گالی سن کہ مجھے بہت عجی‬
‫ب لگا میں نے بھی ایک اور جھٹکا مارا اور ہن‬
‫ستے ہوئے اسے کہا اب تمہاری ماں کی پھدی‬
‫تو نہیں مار سکتا جانی تیری ہی ماروں گا نا‬
‫زرا برداشت کر اور اس کے جواب کا انتظار‬
‫کیے بغیر ہی جھٹکوں کی مشین چال دی اس ن‬
‫ے بھی اپنے بازو میرے گردن میں ڈال کہ نیچ‬
‫ال حصہ اوپر اٹھا کر میرا ساتھ دینا شروع کر‬
‫دیا اب دو جوان جسم ایک دوسرے کو جکڑ چ‬
‫کے تھے اگلے ایک منٹ کے اندر اس کے جس‬
‫م میں اکڑ پیدا ہو چکی تھی اور اس نے میرے‬
‫جسم کو دبوچا ہوا تھا مین بھی اس کے جسم ک‬
‫و دبوچے اسے چومتے جھٹکے لگا رہا تھا کہ‬
‫اس کی منہ سے مجھے چومتے بے معنی سس‬
‫کیاں اور آوازیں نکلنے لگیں اور اس جا جسم ا‬
‫یک دم اکڑا اور وہ زور سے بولی اففف بہن چ‬
‫ود میں گئی۔ اس کے بہن چود کہنے سے میر‬
‫ی آنکھوں کے سامنے ایک دم فروا کا مسکرات‬
‫ا ہوا چہرہ اور موٹی سی بنڈ آنکھوں کے سامن‬
‫ے گھومی اور میرے لن سے منی کی پچکاریا‬
‫ں نکلنے لگیں اور حنا کی پھدی کو بھرنے لگی‬
‫ں لیکن میری آنکھوں کے سامنے فروا کی موٹ‬
‫ی بنڈ پہ گرنے لگیں اور میری آنکھیں بند ہوت‬
‫ی گئیں اور میں حنا کی پھدی میں فارغ ہوتے‬
‫‪Incest part 6.‬ہی اس کے اوپر گرتا گی‬
‫صبح جب آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ حنا‬
‫واش روم میں نہا رہی تھی میں بھی اٹھا اور ا‬
‫س کے ساتھ شرارتیں کرتے ہوئے نہایا ہاتھ من‬
‫ہ دھویا اور وہ کچن کی طرف چل پڑی ( اگر‬
‫میں ان سب باتوں کی تفصیل لکھوں گی تو کہا‬
‫نی بور اور غیر متعلقہ باتوں میں الجھ جائے گ‬
‫ی اس لیے صرف وہی واقعات لکھے جائیں گ‬
‫ے جو ایک بھائی کو بہن کی طرف لے گئے)‬
‫میں بھی تھوڑی دیر بعد اٹھ کہ نیچے گیا ناشتہ‬
‫کیا اور دفتر کی طرف نکل گیا۔ دفتر میں کام‬
‫کرتے وقت کا پتہ ہی نہ چال اور پھر دفتر سے‬
‫چھٹی کر کہ میں دو بجے نکال اور گھر کی ط‬
‫رف روانہ ہو گیا۔ میں نے گیٹ کھوال اور اندر‬
‫داخل ہو گیا ہر گھر کے گیٹ میں اب یہ ہوتا ہ‬
‫ے کہ چھوٹا گیٹ باہر سے کھول کہ اندر آ سک‬
‫تے ہیں بہت گھروں کے گیٹس میں یہ ایک عر‬
‫صہ تک سسٹم رہا ہے ۔ میں گیٹ ہمیشہ آہستہ آ‬
‫واز میں کھولتا تھا کہ گھر کے باقی لوگ ڈسٹر‬
‫ب نہ ہوں کیونکہ امی ابو بھی دوپہر کو آرام ک‬
‫رتے تھے اور یہ روز مرہ کی روٹین تھی ۔ می‬
‫ں نے آہستگی سے گیٹ کھوال اور گھر میں دا‬
‫خل ہوا اور گیٹ کو بند کر کہ گھر کی اندرونی‬
‫طرف بڑھا ۔ میرا ارادہ یہی تھا کہ خاموشی س‬
‫ے اوپر جاتا ہوں جتنی دیر میں نہاوں گا حنا ک‬
‫ھانا بنا لے گی یا گرم کر لے گی اور یہی سوچ‬
‫تا میں الونج سے گزر رہاتھا امی ابو کے کمر‬
‫ے کی طرف دیکھا تو دروازہ بند تھا جبکہ فر‬
‫وا کے کمرے کا دروازہ تھوڑا سا کھال ہوا تھا‬
‫جو کہ معمول کی بات تھی۔ میں فروا کے کمر‬
‫ے کے باہر سے گزر رہا تھا کہ اندر کسی چی‬
‫ز کے گرنے کی ہلکی سی آواز آئی اور میرے‬
‫بڑھتے قدم رک گئے۔ پہلے میں نے سوچا کہ‬
‫چھوڑوجو بھی گرا ہے میں نہیں دیکھتا پھر خی‬
‫ال آیا کہ ایک نظر دیکھ لو کوئی ایسی چیز نہ‬
‫گری ہو جس سے کوئی نقصان کا خطرہ ہو ۔ ی‬
‫ہ سوچ زہہن میں آتے ہی میں فروا کھ کمرے ک‬
‫ی طرف بڑھا اور نیم وا دروازے کو کھول کہ‬
‫اندر دیکھا میرا ارادہ تھا کہ زور سے باووو ک‬
‫ی آواز نکالوں گا اور اسے ڈراوں گا اس لیے‬
‫دروازہ کھولتے ہی میں نے سانس روک کر با‬
‫ووو کی آواز نکالنے کا منہ بنایا لیکن دروازہ‬
‫کھلتے ہی جومنظر سامنے تھا میرا منہ کھلے‬
‫کا کھال رہ گیا۔ میں نے شائد یہ منظر پہلے بھ‬
‫ی کئی بار دیکھا تھا لیکن اس میں مجھے تب‬
‫کچھ عجیب یا نیا نہیں لگا تھا لیکن کیونکہ اب‬
‫سوچ بدل چکی تھی تو یہ نظارہ بھی مجھے بہ‬
‫ت اثر انگیز لگا ۔ سامنے پلنگ پہ فروا کروٹ‬
‫لیے لیٹی تھی اور اس نے ہلکے پیلے رنگ ک‬
‫ی قمیض اور سفید رنگ کی کاٹن کی ٹراوزر ن‬
‫ما شلوار پہن رکھی تھی اور اس کے پاس پلن‬
‫گ کے قریب ایک کتاب پڑی ہوئی تھی شائد و‬
‫ہ کتاب گرنے کی آواز مجھے آئی تھی۔ اس کی‬
‫قمیض کا پچھال دامن کروٹ لینے کی وجہ س‬
‫ے اس کی وسیع و عریض گانڈ سے ہٹ چکا ت‬
‫ھا اور سفید رنگ کی شلوار میں قید موٹی تاز‬
‫ی گانڈ الگ ہی جوبن دکھا رہی تھی۔میرا منہ ج‬
‫و باوو کی آواز نکالنے کے لیے کھال تھا کھال‬
‫ہی رہ گیا مجھے ایک سکتہ سا ہو گیا کہ جو ن‬
‫ظارہ تھا شائد میری آنکھیں اس کی تاب نہ ال‬
‫سکتی تھیں اس کے جسم کی اس ادا نے میرے‬
‫ہوش اڑا دئیے تھے ۔ میرا لن اپنی ہی بہن کی‬
‫گاند دیکھ کر جھٹکے کھا رہا تھا اور میرے خ‬
‫ود کو الکھ روکنے کوسنے کے باوجود بھی می‬
‫ری نظر وہاں سے نہیں ہٹ رہی تھی نظروں ک‬
‫ی اس کمینگی کے بعد میں خود کو کوستے ہو‬
‫ئے کمرے میں داخل ہوا اور کتاب کو نیچے س‬
‫ے اٹھانے لگا میں نے جھک کہ کتاب اٹھائی ا‬
‫ور اوپر اٹھتے ہوئے میری نظر ایک بار پھر‬
‫سوئی ہوئی بہن کے جسم پہ پڑی اس بار کیون‬
‫کہ میں زیادہ قریب سے دیکھ رہا تھا تو مجھے‬
‫احساس ہوا کہ اس کی شلوار کافی نیچے تک‬
‫باندھی ہوئی ہے کیونکہ شلوار کے نیفے سے‬
‫گانڈ کی درمیانی گلی جدھر سے شروع ہو رہ‬
‫ی تھی وہ جگہ واضح تھی یہ نظر پڑھتے ہی‬
‫میرے لن نے ایک جھٹکا کھایا اور میں وہیں بی‬
‫ٹھتا چال گیا میرا گال خشک ہو گیا اور سانس ج‬
‫یسے گلے میں اٹک گئی اور آنکھیں بہن کی ک‬
‫مر اور گانڈ سے جیسے چپک گئیں ۔میں ٹکٹک‬
‫ی باندھے فروا کی گانڈ کو دیکھنے لگ گیا کہ‬
‫اس کی گانڈ کدھر سے شروع ہو رہی ہے اور‬
‫اس کی بناوٹ کیا ہے ۔ شلوار اتنی باریک تھی‬
‫کہ جہاں سے ٹائیٹ تھی وہاں سے جسم کا گو‬
‫را رنگ چھلک رہا تھا مین دنیا سے بے خبر ب‬
‫ہن کے جسم کو دیکھے جا رہا تھا کہ اچانک م‬
‫یری نظر کمرے کے کھلے دروازے پہ پڑی‪.‬‬
‫میں تیزی سے اٹھا اور دروازے کی طرف بڑ‬
‫ھا کہ کھلے دروازے سے اگر کوئی مجھے دی‬
‫کھ لے گا تو کیا سوچے گا مین اٹھ کر درواز‬
‫ے کے پاس پہنچا تو ایک انجانی طاقت نے مج‬
‫ھے پھر پیچھے مڑنے پہ مجبور کیا اور میں ن‬
‫ے پیچھے مڑ کہ دیکھا تو میری بہن اسی طر‬
‫ح بے خبر سو رہی تھی میرے ضمیر نے مجھ‬
‫ے بہت مالمت کرنا شروع کر دی کہ یہ کیا کم‬
‫ینگی کر رہے ہو گھر میں کوئی دیکھ لے تو ک‬
‫یا سوچے گا اگر وہ جاگ جائے تو پھر اسے ک‬
‫یا منہ دکھاو گے ابھی پہلی بات بھی پرانی نہی‬
‫ں ہوئی وہ یہی سوچے گی کہ تم نے جان کہ ہا‬
‫تھ مارے تھے اس سوچ کے آتے ہی میں اس ک‬
‫ے کمرے کے دروازے سے باہر نکال اور اوپ‬
‫ر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا اپنے کمرے‬
‫کا دروازہ میں نے آہستگی سے کھوال تو دیکھا‬
‫حنا بھی بے سدھ سو رہی ہے میں نے بغیر ک‬
‫چھ سوچے کمرے کا دروازہ بند کر دیا اور وہ‬
‫ی کمینی سوچ میرے زہہن میں ایک بار پھر ات‬
‫ر آئی کہ حنا بھی سو رہی ہے امی ابو بھی کم‬
‫رے میں ہیں تو کیوں نا زرا سا فرحی کو اور‬
‫دیکھ لیا جائے۔ تھوڑا سا اس کا جلوہ دیکھ لین‬
‫ے میں کیا حرج ہے ۔۔ اس سوچ کے ساتھ ہی م‬
‫یں واپس مڑا لیکن ضمیر صاحب بھی بڑے فر‬
‫ض شناس تھے فورا بولے ارے کمینے تیری‬
‫سگی چھوٹی بہن ہے اس کو دیکھنے چال ہے‬
‫کچھ تو غیرت کر لے ۔ لیکن دوسری سوچ بھی‬
‫بڑی بھاری تھی فورا سے پہلے جواب آ گیا ا‬
‫چھا گانڈ دیکھنے سے کیا فرق پڑ جائے گا میں‬
‫نے کون سا کچھ کرنا ہے بہن کے ساتھ صر‬
‫ف گانڈ ہی دیکھنی ہے زرا پاس بیٹھ کر ۔ پھر ب‬
‫ھی یہ بہت غلط بات ہے ضمیر نے ایک بار پھ‬
‫ر ٹوکا لیکن ہوس غالب رہی اور میں سیڑھیاں‬
‫اتر کر نیچے آ گیا ۔ اپنے ہی گھر میں چوروں‬
‫کی طرح گھومنا بہت عجیب لگ رہا تھا میرا‬
‫چہرہ جل رہا تھا اور ہاتھ پاوں کانپ رہے تھے‬
‫میں نے کھڑا ہو کہ زرا خود کو نارمل کیا او‬
‫ر کچن کی طرف بڑھ گیا کچن میں جا کہ ایک‬
‫گالس پانی پیا اس دوران بھی میرے دل و دنا‬
‫غ میں کشمکش جاری رہی لیکن آخری فتح ہو‬
‫س کی ہوئی اور ایک بھائی ایک رشتہ بہن کی‬
‫گانڈ کی پہاڑیوں کے پیچھے اوجھل ہو گیا او‬
‫ر بہن کی گانڈ کی کشش بھائی کو اس کے کمر‬
‫ے کے دروازے تک لے آئی ۔ میں بھی تب ت‬
‫ک خود کو یہ سمجھا چکا تھا کہ بس تھوڑی دی‬
‫ر دیکھنا ہے اور کچھ بھی نہیں بس دیکھ کہ م‬
‫ڑ جانا ہے مین نے ایک گہری سانس لی اور ا‬
‫س کے کمرے میں داخل ہو کہ دروازہ بند کر‬
‫دیا کمرے کی کھڑکی کے سامنے سے پردے ہ‬
‫ٹے ہوئے تھے جس کی وجہ سے کمرے میں ت‬
‫اریکی نہ تھی۔‬
‫میں دبے پاؤں چلتا ہوا فروا کے پاس پہنچا تو‬
‫وہ اسی طرح کروٹ لیے ہوئے سو رہی تھی م‬
‫یں نے جھانک کہ اس کے چہرے کی طرف دی‬
‫کھا تو اس کا آدھا چہرہ بالوں سے ڈھانپا ہوا تھ‬
‫ا اس نے ایک ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھا ہ‬
‫وا تھا اور دوسرا ہاتھ بھی چہرے کے پاس تھا‬
‫ہاتھوں کے اس طرح رکھنے سے اس کے مم‬
‫ے تقریبا کور ہو چکے تھے ۔ میں نے پیچھے‬
‫ہٹ کر دیکھا تو اس کی قمیض گانڈ سے ہٹی ہ‬
‫وئی تھی مگر اس کی کمر پھر بھی بہت کم نظ‬
‫ر آ رہی تھی میں نیچے فرش پہ اس کی گانڈ ک‬
‫ے پیچھے بیٹھ گیا اور اس کی گانڈ کو دیکھنے‬
‫لگ گیا۔ اب ضمیر صاحب مکمل طور پہ چپ‬
‫ہو چکے تھے میں نے اس کی گانڈ کے درمیا‬
‫نی کریک کودیکھا جو اس کی گانڈ کی بڑی بڑ‬
‫ی پہاڑیوں کو الگ کر رہا تھا اور گانڈ کی خوب‬
‫صورتی کو نمایاں کر رہا تھا میری نظر ادھر‬
‫پڑتے ہی میرا لن جھٹکا کھا کہ کھڑا ہو گیا او‬
‫ر بے ساختہ میں نے اپنے لن کو ہاتھ میں لے ل‬
‫یا ۔ اس حرکت پہ ضمیر نے مجھے ایک بار پ‬
‫ھر مالمت کی کہ اب اتنے گر چکے ہو کہ سگ‬
‫ی بہن کی گانڈ دیکھ کر لن کھڑا کیے بیٹھے ہ‬
‫و ۔ اس سے پہلے کہ ضمیر صاحب کچھ اور ک‬
‫ہتے ایک سوچ نے مجھے پھر پکڑا کہ بعد می‬
‫ں شرمندہ ہوتے رہنا اب دیکھ لو اچھے سے ک‬
‫ہ یہ موقعے بار بار نہیں مال کرتے۔ میں نے بھ‬
‫ی اس آواز کی ہاں میں ہاں مالئی اور دایاں ہات‬
‫ھ آگے بڑھا کہ ہاتھ کی انگلی اورانگوٹھے کی‬
‫چٹکی میں اس کی ومیض کا دامن پکڑ لیا اس‬
‫دوران میری بھرپور کوشش رہی کہ ہاتھ اس ک‬
‫ے جسم سے نہ ٹکرائے‪ ،‬میرے ہاتھ ہلکے ہلک‬
‫ے کانپ رہے تھے گلہ خشک تھا سانس تیز چ‬
‫ل رہی تھی لیکن لن بھی کھڑا تھا ۔ میں نے قمی‬
‫ض کا دامن چٹکی میں پکڑے اسے آہستہ آہست‬
‫ہ اوپر کرنا شروع کر دیا جس سے اس کی قمی‬
‫ض کا دامن کمر سے کندھوں کی طرف اٹھنا‬
‫شروع ہو گیا۔ تھوڑی سی محنت کے بعد اس ک‬
‫ی قمیض بہت حد تک اوپر ہو گئی اس کی ننگ‬
‫ی کمر دیکھتے مجھے لگنے والے جھٹکوں ک‬
‫ی تعداد تیز ہو گئی اور میں نے اپنے بائیں ہاتھ‬
‫سے کن کو مسلنا شروع کر دیا ۔ اب صورتحا‬
‫ل یہ تھی کہ میری چھوٹی بہن میرے آگے کر‬
‫وٹ لیے لیٹی ہوئی تھی میں اس کی قمیض اوپ‬
‫ر کر کہ اس کی کمر ننگی کر چکا تھا اور اس‬
‫کے پیچھے بیٹھا لن کو سہال رہا تھا عزت غی‬
‫رت محبت پیار سب بےمعنی ہو چکا تھا ایک د‬
‫رندگی کمینگی مجھ پہ سوار ہوچکی تھی ‪ .‬میں‬
‫اس کی گانڈ کی کشش میں پوری طرح کھو چ‬
‫کا تھا اور مجھے احساس ہوا کہ میری بہن کا‬
‫جسم تو میری بیوی کی نسبت بہت خوبصورت‬
‫اور پر کشش ہے اس کے جسم کی اٹھان تو بہ‬
‫ت زبردست ہے حنا تو بس ایویں سی ہے اصل‬
‫ی خوبصورتی تو یہ ہوا کرتی ہے ۔ اس سوچ‬
‫کے آتے ہی اندر سے ایک اور سوچ ابھری کہ‬
‫یہ دیکھنے مین اتنی پیاری ہے چھونے میں کی‬
‫سی ہو گی۔ پھر سوچ ابھری ابھی کل ہی تو چھ‬
‫و کہ دیکھا تھا بے ساختہ میری نظر اپنے ہاتھ‬
‫پہ پڑی اور وہ فریادیں کرتا ہوا محسوس ہوا ک‬
‫‪Incest part 7.‬ہ کاش یہ لمس پھر نص‬
‫خبردار جو بہن کو ہاتھ لگایا تو ۔ مجھے اندر ہ‬
‫ی اندر کسی نے زور سے ڈانٹا۔ایسی کمینگی ب‬
‫ھول کہ بھی مت کرنا تم۔ دیکھو ابھی کل اتنے‬
‫زور سے ہاتھ تو لگا تھا اب زرا آہستہ سے لگا‬
‫لوں گا تو اسے کون سا پتہ چلنا ہے اندر سے‬
‫پھر ایک اور آواز آئی۔ نہیں اگر وہ جاگ گئی ت‬
‫و اسے کیا منہ دکھاو گے پھر ۔۔ لیکن ہوس تھ‬
‫ی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی دیکھو ہل‬
‫کا سا ہاتھ اوپر والی پہاڑی پہ رکھ دو کچھ نہی‬
‫ں ہوتا وہ سو رہی ہے ۔ اس آواز کے زیر اثر‬
‫میں نے دایاں ہاتھ اس کی گانڈ کے اوپری حص‬
‫ے سے ہلکا سا لگا دیا۔ اب صورتحال یہ بنی ہ‬
‫وئی تھی کہ وہ کروٹ کے بل بیڈ پہ لیٹی تھی‬
‫میں فرش پہ اس کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور ا‬
‫س کی قمیض کو اوپر کر کہ اس کی کمر کو نن‬
‫گا کر چکا تھا میرا دایاں ہاتھ اس کی گانڈ کے ا‬
‫وپری حصے پہ تھا اور بائیں ہاتھ سے میں لن‬
‫کو سہال رہا تھا۔ مجھ پہ ہوس پوری طرح سوا‬
‫ر ہو چکی تھی اور مجھے یہ بالکل بھی احسا‬
‫س نہیں تھا کہ میں غلط کر رہا ہوں کہ مجھے‬
‫ہوس یہ سمجھا چکی تھی ان لمحوں سے مزہ ک‬
‫شید کرو پچھتانے کے لیے عمر پڑی ہوئی ہے‬
‫۔ اسی سوچ کے زیر اثر میں نے ہاتھ کو اس ک‬
‫ے اوپر ہلکا سا پھیرا اور دبایا لیکن اس کی نین‬
‫د میں کوئی فرق نا آیا تو میں نے ہاتھ نیچے کھ‬
‫سکاتے ہوئے گانڈ کی گلی میں رکھ دیا فروا ک‬
‫ی گانڈ کی گلی اتنی کھلی تھی کہ میری دو انگ‬
‫لیاں اس کی گلی کے درمیان سما رہی تھیں ۔ م‬
‫یں نے اس کی نرم نرم گانڈ کے درمیان انگلیو‬
‫ں کو پھیرا تو مجھے اس کی گانڈ سے ہلکی ہل‬
‫کی گرمی نکلتی محسوس ہوئی میں نے ہاتھ پی‬
‫چھے کر کہ گانڈ کے باہری حصے پہ رکھا تو‬
‫وہ ٹھنڈا تھا لیکن میں نے ہاتھ جیسے ہی گلی‬
‫میں رکھا مجھے وہ پھر تھوڑی گرم محسوس ہ‬
‫وئی۔ انسانی خواہشات کہاں پوری ہوتی ہیں یہ‬
‫تو ایک حاصل کی تمنا ہے جب تک ساری با‬
‫ت پوری نہ ہو بات کدھر بنتی ہے میرے دل می‬
‫ں بہن کو ننگا دیکھنے کی خواہش ابھرتی چلی‬
‫گئی ‪.‬‬
‫جیسے ہی میرے زہہن میں بہن کو ننگا دیکھن‬
‫ے کی خواہش پیدا ہوئی میں دھیرے سے اوپر‬
‫اٹھا اور دروازے کی طرف بڑھا اور دروازے‬
‫کو آہستہ سے کھول کر باہر جھانکا تو باہر اس‬
‫ی طرح ویرانی تھی اور چپ کا عالم تھا۔ میں ن‬
‫ے دروازہ بند کیا اور پھر بہن کی طرف پلٹا ج‬
‫و اسی طرح بے سدھ لیٹی ہوئی تھی۔ میں دبے‬
‫پاوں اس کے پاس پہنچا اور گھٹنے فرش پہ ٹی‬
‫کتے ہوئے نیچے فرش پہ بیٹھ گیا اس کی قمی‬
‫ض کمر سے اوپر کر چکا تھا اور شلوار اس ک‬
‫ی کمر سے نیچے تھی اور یہ تو مجھے پتہ تھ‬
‫ا کہ اس کی شلوار میں االسٹک ہوتی ہے ۔ میں‬
‫نے بالکل آہستہ آہستہ ہاتھ آگے بڑھائے اور د‬
‫ونوں ہاتھ کی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان‬
‫اس کی شلوار گانڈ کے اوپری اور نیچے والے‬
‫حصے سے پکڑ لی میرا ایک ہاتھ اس کے گان‬
‫ڈ کے اوپری حصے سے شلوار کو پکڑے ہوئ‬
‫ے تھا اور دوسرا ہاتھ نچلے حصے کے اوپر‬
‫سے شلوار کو نیفے کے اوپر سے پکڑے ہوئ‬
‫ے تھا۔ میں نے ایک گہری سانس لی اور بہن‬
‫کی طرف دیکھا جو اسی طرح سوئی ہوئی تھی‬
‫میں نے بہت آہستہ سے شلوار کو اوپر کھینچا‬
‫تو االسٹک کی وجہ سے شلوار آرام سے اوپر‬
‫ہوتی گئی اور اوپر ہوتی شلوار کی جھلک س‬
‫ے اس کی موٹی تازی گول مٹول گانڈ سامنے ن‬
‫ظر آتی گئی۔ میں بہت ہلکی رفتار سے شلوار‬
‫کو اوپر اٹھا رہا تھا جو اس کے جسم سے تقریب‬
‫ا ایک فٹ تک اوپر ہو چکی تھی ۔ میں نے بہن‬
‫کی طرف دیکھا جو بے خبر سو رہی تھی اور‬
‫میں نے اوپر اٹھی شلوار کو نیچے کی طرف‬
‫کرنا شروع کر دیا۔ شلوار کا اوپری حصہ تو آ‬
‫رام سے اترتا گیا لیکن نچلے حصے کے نیچ‬
‫ے شلوار ہونے کی وجہ سے نچال حصہ آدھا ن‬
‫نگا ہوا اور اوپر واال حصہ مکمل طور پہ ننگا‬
‫کے جیسی تھی ‪D‬ہو گیا اس کی گانڈ کی شکل‬
‫اور میں نے شلوار کو آہستگی سے اس کی گا‬
‫نڈ سے اتار کہ نیچے کر دیا ۔ میرا لن تو پہلے‬
‫سے کھڑا تھا جو یہ سفید گول مٹول برفانی پہا‬
‫ڑیاں دیکھ کر اور بے قابو ہونے لگا۔ میں نے‬
‫شلوار کو آرام سے اس کی گانڈ پہ چھوڑا اور ا‬
‫طمینان کی سانس لی۔ اس کی شلوار اترنے کی‬
‫وجہ سے اس کی گانڈ کا اوپری حصہ سارا او‬
‫ر نچلہ حصہ آدھے سے زیاہ ننگا تھا اور اس‬
‫کی گلی سامنے کھلی ہوئی تھی۔ میں نے ایک ن‬
‫ظر اس کو دیکھا اور پھر دروازے کو دیکھا د‬
‫روازے کو بند پا کر میں نے اپنا چہرہ اس کے‬
‫گانڈ کے قریب تر کر دیا اور غور سے بہن ک‬
‫ی گانڈ کے درمیاں جھانکنے لگا۔ اس کی کھلی‬
‫ہوئی گلی مین گہرے گالبی رنگ کا ننا مناسا‬
‫سوراخ جھانک رہا تھا اور اس کے تھوڑا سا آ‬
‫گے پھدی کی باریک الئن زرا سی نظر آ رہی‬
‫تھی۔ اس کی گانڈ کا سوراخ دیکھتے ہی مجھے‬
‫حیرت کا ایک جھٹکا لگا کیونکہ حنا کی گانڈ‬
‫کا سوراخ تو ڈارک براوں تھا اورلمبوتری شک‬
‫شکل کا ایک چھوٹا سا س ‪o‬ل کا تھا جبکہ یہاں‬
‫وراخ تھا جو گالبی رنگ کا تھا ۔ میں نے دائیں‬
‫ہاتھ کی انگلی کو آگے بڑھایا اور اس کو گانڈ‬
‫کے سوراخ پہ ہلکا سا مس کیا۔ گانڈ کا پورا سو‬
‫راخ میری انگلی کی پور کے نیچے آ گیا ۔ میں‬
‫زندگی کے سب سے حسین لمحات میں تھا یہ‬
‫مزہ یہ لطف مجھے زندگی میں کبھی نہیں آیا ت‬
‫ھا ۔ کل تک بہن کے لیے جان دینے واال بھائی‬
‫اسے ننگی کر کہ اس کی گانڈ کے پیچھے بیٹ‬
‫ھا ہوا تھا زرا سے ہوس مجھے کہاں سے کہا‬
‫ں لے گئی تھی۔ میری بہن کی بالکل سفید گانڈ‬
‫جیسے گول گول پہاڑیوں پہ برف پڑی ہوئی ہو‬
‫میرے سامنے تھی اور گہری کھلی ہوئی گلی‬
‫میں اس کا گالبی رنگ کا سوراخ بالکل سامن‬
‫ے نظر آ رہا تھا۔ میں نے اسی طرح بیٹھے بیٹ‬
‫ھے بائیں ہاتھ سے لن کو سہالنا شروع کر دیا‬
‫اور اپنا ایک ہاتھ اس کی گانڈ کے اوپری حص‬
‫ے پہ ہلکا سارکھ دیا ۔ میرا دایاں ہاتھ اس کی گ‬
‫انڈ پہ تھا اور بائیں ہاتھ سے لن کی مٹھ لگا رہا‬
‫تھا اور مجھے جو مزہ مل رہا تھا وہ کبھی حنا‬
‫کی پھدی مارنے میں بھی نہیں مال تھا۔ اس ک‬
‫ی گانڈ کےاوپری حصے کو سہالتے سہالتے‬
‫میں نے ہاتھ نیچے گلی میں کیا اور اس کے چ‬
‫ھوٹے سے سوراخ کو سہالنے لگ گیا اور ای‬
‫ک نظر بہن پہ بھی ڈالی جو اسی طرح سوئی ہ‬
‫وئی تھی۔ میں انگلی کو اس کے سوراخ پہ گو‬
‫ل گول گھوماتااور سوراخ کے اوپر دباتا اس کا‬
‫سوراخ سارا مجھے اپنی انگلی کی پور کے نی‬
‫چے محسوس ہو رہا تھا مجھے ایسے لگا جیس‬
‫ے بہن کی بڑی سی موٹی گانڈ مجھے کہہ رہی‬
‫ہے بھائی تم پہلے مرد ہو جو اس تک پہنچے‬
‫ہو اس سے ہہلے ان اونچائیوں تک اس گہرائی‬
‫تک کوئی نہیں پہنچا تم پہلے مرد ہو جو یہاں‬
‫تک پہنچ چکے ہو ورنہ ان کو چھونا تو دور ک‬
‫سی نے دیکھا تک نہیں ہے ایک عجیب انوکھ‬
‫ے احساس نے مجھے پکڑا ہوا تھا اور میں لن‬
‫کو سہالتا جا رہا تھا ‪.‬‬
‫میں نے اس کی گانڈ کے سوراخ کو سہالتے س‬
‫ہالتے انگلی باہر نکالی اور اپنے منہ کے قری‬
‫ب لے گیا میرا ارادہ تھا کہ تھوڑی سی تھوک ل‬
‫گا کہ سوراخ کو گیال کرتا ہوں لیکن میں نے ہا‬
‫تھ منہ کے قریب کیا تو مجھے احساس ہوا کہ‬
‫میرا گلہ خشک ہے اور میں نہیں تھوک سکتا‪،‬‬
‫میں نے اسی طرح بائیں ہاتھ سے لن کو سہالت‬
‫ے سہالتے منہ آگے کیا اور بہن کی گانڈ کے ا‬
‫وپری حصے پہ ہونٹ لگا کہ ہلکا سا چوم لیا۔‬
‫واہ واہ مجھے ایسے لگا کہ میں نے مکھن کی‬
‫طرح نرم کسی چیز کو چوما ہے میں نے منہ ا‬
‫وپر کر کہ دیکھا تو بہن بدستور سو رہی تھی م‬
‫یں نے ایک بار پھر اس کی گانڈ کو چوم لیا۔ می‬
‫ں مزے کی انتہا کو پہنچا ہوا تھا اور اس کے‬
‫جاگنے کا ڈر بھی کسی کونے میں چھپا ہوا ض‬
‫رور تھا مگر مجھے اس کی پیاری سی گانڈ س‬
‫ے جو انمول مزہ مل رہا تھا اس کے لیے میں‬
‫ہر قیمت ادا کرنے کو تیار تھا۔میں نے اس کی‬
‫گانڈ کو مسلسل چومنا شروع کر دیا یہاں لوگ ا‬
‫س کو شاید مبالغہ آرائی سمجھیں مگر مجھے‬
‫حنا سے ہونٹ چوسنے میں وہ مزہ نہیں آیا تھا‬
‫جو فروا کی گانڈ پہ پیار دے کہ ایا تھا۔ حنا میر‬
‫ی زندگی کی پہلی لڑکی تھی لیکن وہ مجھے اپ‬
‫نی گانڈ کی طرف بہت کم جانے دیتی تھی اس‬
‫کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے مزہب میں جائز نہیں ا‬
‫ور مجھے گانڈ دیکھنے کی ایک بڑی حسرت‬
‫تھی جو آج بہن کی شکل میں پوری ہو رہی تھ‬
‫ی اس لیے میں لگاتار اس پیاری دلنشین گانڈ ک‬
‫و چومے جا رہا تھا۔ اس کی گانڈ کو چومتے چ‬
‫ومتے میں پیچھے ہٹا اور ایک نظر بے سدھ س‬
‫وئی ہوئی بہن کو دیکھا اور اپنے دائیں ہاتھ س‬
‫ے اس کی موٹی گانڈ کے اوپری حصے کو ہل‬
‫کا سا پکڑ کہ اوپر کیا جس سے اس کی کھلی ہ‬
‫وئی گلی اور کھل گئی اور اس کی گانڈ کا سور‬
‫اخ زیادہ نمایاں ہو گیا ۔ اس کی پھدی کی تھوڑ‬
‫ی سی لکیر نظر آ رہی تھی باقی وہ اس کی شل‬
‫وار کے نیچے تھی۔ میں نے اس کی گانڈ کو آہ‬
‫یستگی سے کھولتے ہوئے اپنا منہ اس کی گلی‬
‫میں ڈال کہ سوراخ پہ ایک پیار کرنے کی کو‬
‫شش کی۔ مجھے یہ احساس ہو گیا کہ میرے ہو‬
‫نٹ سوراخ کے ارد گرد لگتے ہیں ۔ میں نے کب‬
‫ھی بھی حنا کے ساتھ یہ کچھ نہ کیا تھا اور نا‬
‫کبھی سوچا تھا لیکن بہن کی گانڈ دیکھ کر میں‬
‫خود بخود ایسی حرکات کرتا جا رہا تھا۔ میں ن‬
‫ے گلی میں سوراخ پہ ایک پیار کیا اور مڑ کہ‬
‫فروا کی طرف دیکھا تو وہ اسی طرح سوئی ہو‬
‫ئی تھی میں نے اس کی گانڈ کوآئستگی سے کھ‬
‫ولتے ہوئے پھر منہ اس کے درمیاں گھسایا او‬
‫ر اپنی زبان نکال کہ اس مقدس سوراخ کو چاٹن‬
‫ے لگ گیا میں نے زبان کی نوک سے سوراخ‬
‫کے درمیان سے چاٹنا شروع کیا اور زبان کو‬
‫سوراخ پہ گھول گھماتا گیا ۔ سرور اور مزے‬
‫کی ایک لہر میرے سارے جسم میں دوڑتی گئ‬
‫ی اور میں نے بائیں ہاتھ سے لن کو سہالنا شر‬
‫وع کر دیا۔ میری زبان بہن کی گانڈ کے سورا‬
‫خ پہ پھر رہی تھی اور میں مزے میں ڈوبا لن‬
‫کو سہال رہا تھا اور میری بہن بے سدھ سو رہ‬
‫ی تھی مین تھوڑی دیر کے بعد منہ باہر نکالتا‬
‫اور اسے سوتا دیکھ کہ پھر گانڈ چاٹنے لگ جا‬
‫تا لیکن کب تک ۔۔ آخر میرے جسم کا سارا خو‬
‫ن میرے چہرے میں جمع ہوتا گیا اور میں بہن‬
‫کی بنڈ چاٹتے چاٹتے فارغ ہو گیا میری زبان ا‬
‫س کے سوراخ پہ تھی لیکن میرا کام ہو چکا تھ‬
‫ا۔ کوئی دس سیکنڈ میرے لن کو مسلسل جھٹک‬
‫ے لگتے رہے اور میرا لن مسلسل منی نکالتا‬
‫رہا اتنی دیر میں کبھی حنا میں بھی فارغ نہیں‬
‫ہوا تھا۔ فارغ ہوتے ہی میں نے منہ بہن کی گان‬
‫ڈ سے باہر نکاال تو دیکھا اس کی گانڈ کا سورا‬
‫خ میری تھوک سے چمک رہا تھا میں وہیں س‬
‫ے کھسک کہ بیڈ کے سائیڈ ٹیبل کی طرف ہوا‬
‫اور وئاں سے ٹشو پیپر نکالے میں اپنی شلوار‬
‫کے اندر ہی فارغ ہوا تھا ۔ میں نے ٹشو پیپر س‬
‫ے بہن کی موٹی گانڈ کے درمیان اپنی لگی ہوئ‬
‫ی تھوک صاف کی اور ٹشو پیپر کو ڈسٹ بن م‬
‫یں ڈال دیا۔ فارغ ہونے کے بعد مجھے احساس‬
‫ہوا کہ اففف یہ میں نے کیا کر دیا بہن کی ننگی‬
‫گانڈ سامنے دیکھ کر مجھے بہت شرمندگی ہو‬
‫ئی میں نے شلواد کو پکڑ کر آہستگی سے اس‬
‫کی گانڈ کے اوپر کر دیا اور خود کو کوستا ا‬
‫س کے کمرے سے باہر نکال۔ فارغ ہونے کے‬
‫بعد مجھے اپنا آپ بہت گھٹیا محسوس ہو رہا تھ‬
‫ا ۔ باہر اسی طرح خاموشی تھی لیکن کمرے ک‬
‫ے اندر ایک قیامت گزر چکی تھی گھر کے چ‬
‫وکیدار کے ہاتھوں ہی گھر کی سب سے قیمتی‬
‫‪ Incest part 8.‬چیز بےوقعت‬
‫میں شرمندہ شرمندہ بہن کے کمرے سے نکال ا‬
‫ور اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا خوش قسمت‬
‫ی سے سب سوے ہی ہوئے تھے ۔ میں اپنے ک‬
‫مرے میں گیا تو حنا بھی سو رہی تھی میں جلد‬
‫ی سے باتھ میں گھسا اور گندے کپڑے نکال ک‬
‫ہ بالٹی میں پانی بھرا اور اس میں ڈال دئیے او‬
‫ر نہانے لگا ۔ نہانے کے بعد باتھ میں لٹکا ٹرا‬
‫وزر شرٹ پہن کہ میں باہر نکال تو حنا بدستور‬
‫سو رہی تھی۔ مجھے نہاتے ہوئے بھی بہت ش‬
‫رمندگی محسوس ہوتی رہی وقتی ہوس میں اتنا‬
‫کچھ کر تو دیا تھا لیکن اب مجھے اپنا آپ بہت‬
‫برا بھی لگ رہا تھا۔ خیر میں شرم کے مارے‬
‫بیڈ پہ چپکے سے لیٹا تا کہ حنا کی نیند خراب‬
‫نہ ہو۔ مجھے بھوک تو لگی ہوئی تھی لیکن دل‬
‫کے چور کی وجہ سے میں نے اسے نہ اٹھایا‬
‫اور بیڈ پہ لیٹ گیا۔ تھوڑی ہی دیر میں یہ سب‬
‫کچھ سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گئی۔ میر‬
‫ی آنکھ کھلی تو شام ہو چکی تھی اور میں بیڈ پ‬
‫ہ اکیال تھا۔ حنا شائد نیچے جا چکی تھی میں بی‬
‫ڈ سے اٹھا ہاتھ منہ دھویا اور نیچے اتر گیا۔ سی‬
‫ڑھیاں اترتے ہی سامنے امی بیٹھی ہوئی تھیں‬
‫میں نے ان کو سالم کیا اور سامنے الونج میں‬
‫جا کر ٹی وی کے سامنے بیٹھ گیا انہوں نے م‬
‫جھے سالم کا جواب دیا اور بولیں تم دفتر سے‬
‫مڑ کہ کس وقت آئے ہو اور کھانے کے لیے‬
‫کسی کو جگایا کیوں نہیں بھوکے ہی سو گئے۔‬
‫اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا فروا کم‬
‫رے سے نکلتی دکھائی دی اس نے بھی امی ک‬
‫ی بات سن لی تھی اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی‬
‫جس پہ چائے اور بسکٹ رکھے تھے۔ وہ مسک‬
‫راتی ہوئی کچن سے نکلی اور بولی ارے امی‬
‫آپ بھائی کے لیے بالکل پریشان نہ ہوں کھان‬
‫ے پینے کے لیے ان کی پسند بڑی یونیک ہو گ‬
‫ئی ہے اور دوپہر میں یہ بالکل بھی بھوکے نہی‬
‫ں رہے اپنی پسند کا کھانا یہ پیٹ بھر کہ کھا چ‬
‫کے تھے۔ وہ یہ بات کرتی ہوئی میری طرف چ‬
‫لی آ رہی تھی اور میں ہونق بنا اس کی بات س‬
‫ن رہا تھا۔ میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی امی‬
‫نے اسے پوچھا کیوں کیا کھایا تھا اس نے جو‬
‫تم یہ کہہ رہی ہو ۔ وہ میرے سامنے میز پہ چا‬
‫ئے رکھتے ہوئے زیر لب بڑبڑائی جناب کوئی‬
‫آدھا گھنٹہ بہن کا ہضم شدہ کھانا نکال کہ کھان‬
‫ے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔ یہ بات کہتے ہ‬
‫وئے اس کے چہرے پہ عجیب سے تاثرات تھ‬
‫ے اور وہ اتنی مدھم آواز میں بولی کہ امی کو‬
‫سمجھ ہی نہ آئی لیکن مجھے تو ساری بات وا‬
‫ضح سنائی دی تھی ۔ میرا تو چہرہ فق ہو گیا او‬
‫ر ایک دم مجھے ماتھے پہ پسینہ آ گیا میرے و‬
‫ہم و گماں میں بھی نہیں تھا کہ اسے یہ سب پتہ‬
‫ہو گا لیکن اس نے اتنی واضح بات کر دی تھ‬
‫ی ۔ امی نے اس سے پھر پوچھا کیا کہا ہے تم‬
‫نے؟ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور بولی‬
‫امی بھیا نے کھانا کھا لیا ہو گا ویسے بھی یہ ب‬
‫رگر بہت پسند کرتے ہیں تو میں کہہ رہی تھی‬
‫شائد یہ برگر کھا چکے ہوں اس لیے اب ان ک‬
‫ے لیے چائے الئی ہے یہ کہتے ہوئے وہ میر‬
‫ی طرف مڑی جب وہ میری طرف مڑتی تو ام‬
‫ی کی طرف اس کی کمر ہو جاتی تھی اس نے‬
‫کہا امی یہ دیکھیں مین ان کے لیے بسکٹ بھ‬
‫ی الئی ہوں اور پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئ‬
‫ے چہرے پہ دنیا جہاں کی نفرت سجاتے ہوئے‬
‫ہلکی آواز میں اس نے کہا یہ لو گھٹیا انسان ب‬
‫سکٹ ٹھونسو ۔۔ مجھے یوں لگا جیسے میں آس‬
‫مان سے زمین پہ آ گرا ہوں زمین پھٹے اور می‬
‫ں اس میں سما جاوں ‪.‬‬
‫فروا کے اس حملے نے مجھے چاروں شانے‬
‫چت کر دیا تھا میں تو یہ سوچ کہ خوش تھا کہ‬
‫اسے کچھ علم نہیں لیکن اس کی بات اور اس ک‬
‫ا انداز بتا رہا تھا کہ وہ سب جانتی ہے لیکن ام‬
‫ی کے سامنے اس نے میرا پردہ رکھا ہے۔ لیک‬
‫ن اس کی نٹ کھٹ طبیعت کا پتہ بھی کوئی نہی‬
‫ں تھا کہ کب کون سی بات کر بیٹھے ۔ مجھے‬
‫ٹھنڈے پسینے آ گئے اور اس ڈر نے مجھے ب‬
‫ے چین کر دیا کہ یہ سب جان گئی ہے اب اگر‬
‫امی کو بتاتی ہے تو میرا کیا ہوگا۔ فروا میرے‬
‫سامنے کھڑی تھی اور وہ امی کی طرف مڑتی‬
‫تو مسکرانے لگتی میری طرف مڑتی تو اس‬
‫کے چہرے پہ بہت غصہ نظر آتا۔ اس دوران م‬
‫یں بھی الجواب ہو چکا تھا اور مجھے لگ رہا‬
‫تھا کہ مجھ پہ بوکھالہٹ طاری ہو چکی ہے۔ ف‬
‫روا نے مجھے یوں پریشان دیکھا تو امی کی‬
‫طرف مڑی اور ہنستے ہوئے بولی ۔ امی یہ بھا‬
‫ئی کو دیکھیں میں نے زرا سی بات کی اور ان‬
‫کے تو ہوش ہی اڑ گئے ہیں اپنی بار زرا سا ب‬
‫ھی مزاق نہیں برداشت کر سکتے خود جو مر‬
‫ضی ہو کرتے پھرتے ہیں ۔ میرے تو جیسے ہ‬
‫وش اڑ گئے یا ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اس‬
‫وقت اگر ہمسائیوں کے طوطے ہوتے تو انہو‬
‫ں نے بھی اڑ جانا تھا۔ اس کی یہ بات کچن ک‬
‫ے دروازے سے نکلتی حنا نے بھی سن لی می‬
‫ری نظر امی پہ پڑی اور پھر کچن سے نکلتی‬
‫حنا پہ اور پھر سامنے کھڑی دشمن جان و لن پ‬
‫ہ نظر پڑی جو سنجیدہ شکل بنائے میرے سامن‬
‫ے کھڑی تھی ۔ میرا حال تو یہ تھا کہ کاٹو تو ل‬
‫ہو نہیں۔ امی نے ہی اسے آواز دی کہ کیا بات‬
‫کہہ دی ہے تم نے ایسی بھائی کو۔ اس نے امی‬
‫کی طرف دیکھا اور پھر مجھے دیکھا اور بول‬
‫ی میں یہ ڈرٹو بھیا ( کمانڈر سیف گارڈ کارٹو‬
‫ن سیریز جنہوں نے دیکھی ہے وہ اس کردار‬
‫سے واقف ہوں گے) کو بول رہی تھی کہ مجھ‬
‫ے شاپنگ کروا دیں لیکن ان کے تو ہوش اڑ گ‬
‫ئے ہیں لگتا ہے بھابھی سے بہت ڈرنے لگ گئ‬
‫ے ہیں ۔ اس کی اس بات پہ میں نے بھی سکو‬
‫ن کا سانس لیا کہ اس نے بات بدل لی ورنہ می‬
‫ں تو بےبس ہو چکا تھا۔ ادھر میں نے سکون ک‬
‫ا سانس لیا ادھر اس کی بات پوری ہوتے ہی حن‬
‫ا بولی ۔ امی میں نے کچھ نہیں کہا فروا تو میر‬
‫ی بہن ہے یہ جب چاہے ان سے شاپنگ کر ل‬
‫ے یہ خود ہی پریشان ہوئے ہوں گے ۔امی حنا‬
‫کی بات سن کہ ہنس پڑیں اور بولی ارے بچہ م‬
‫یں جانتی ہوں تم نے ایسا کچھ نہیں کہا یہ چڑی‬
‫ل بس مزاق کرتی رہتی ہے نا تم سے بہن جیس‬
‫ا ہی تو پیار کرتی ہے ۔ حنا امی کے پاس بیٹھ‬
‫گئی تو فروا نے ایک نظر ادھر دیکھا اور بول‬
‫ی ہاں میں بہن ہی تو ہوں نا ان کی یہاں تک ا‬
‫س نے اونچی آواز میں کہا اور پھر اس کے بع‬
‫د ہلکی آواز میں جھکتے ہوئے پلیٹ سے بسک‬
‫ٹ اٹھاتے ہوئے بولی لیکن تمہارے گندے میاں‬
‫مجھے تمہاری سوکن بنانے کے چکر میں ل‬
‫گ گئے ہیں ۔‬
‫فروا کے پے درپے حملوں سے میں بالکل پری‬
‫شان ہو چکا تھا مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ت‬
‫ھی کہ کیا بولوں ۔ وہ میرے سامنے کھڑی تھی‬
‫اور تھوڑی دور امی اور حنا بیٹھی ہوئی تھیں‬
‫۔ میں چائے کی پیالی اور بسکٹ کی طرف دیک‬
‫ھتا اور کبھی ان سب کی طرف کیونکہ صورت‬
‫حال ہی عجیب بن چکی تھی مجھے سمجھ نہی‬
‫ں آ رہی تھی کیا بولوں۔ فروا نے نیچے جھکت‬
‫ے چائے کی پیالی اٹھا کر میری طرف بڑھائی‬
‫اور بسکٹ کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئ‬
‫ے ہلکی آواز میں بولی ۔ اب جو زائقہ آپ کو پ‬
‫سند ہے جدھر زبان لگا کہ چاٹتے ہیں وہ زائقہ‬
‫تو نہیں ہے لیکن پھر بھی کھا لیں ورنہ خالی‬
‫چاٹنے سے پیٹ نہیں بھرتا ڈرٹو۔ اس کے چہر‬
‫ے پہ عجیب تاثرات تھے جیسے مجھ سے بہ‬
‫ت ناراض ہو لیکن وہ طنزیہ انداز میں بات کی‬
‫ے جا رہی تھی اور میں بالکل چپ چاپ اس ک‬
‫ی باتیں سن رہا تھا کیونکہ ان باتوں کا میرے پ‬
‫اس کوئی جواب نہ تھا۔ اب امی اور حنا کو یہی‬
‫لگ رہا تھا کہ وہ مجھے شاپنگ کے لیے را‬
‫ضی کر رہی ہے ۔ مجھے بےبس دیکھ کر حنا‬
‫نے آواز لگائی ارے بھائی اتنی پریشانی کیا ہ‬
‫ے دس ہزار میں دیتی ہوں جائیں اس کو شاپن‬
‫گ کروا کہ الئیں۔ میرے بولنے سے پہلے ہی ف‬
‫روا بولی ارے نہیں بھابھی پیسے بھی یہ خود ل‬
‫گائیں گے آپ سے تو بالکل نہیں لینے۔ میں نے‬
‫بھی تھوک نگلتے ہوئے کہا ہاں ہاں میں خود‬
‫شاپنگ کروا دوں گا جب بھی کہو ۔ مجھے اپن‬
‫ے اوپر سے بوجھ تھوڑا کم محسوس ہوا لیکن‬
‫یہ فکر مجھے کھائے جا رہی تھی اب فروا کا‬
‫رویہ کیسا ہو گا یہ تو مجھے باتیں مار مار کہ‬
‫ہی مار ڈالے گی۔ فروا بھی مڑ کہ ان کے پاس‬
‫چلی گئی اور میں چائے سامنے رکھے چپ بیٹ‬
‫ھا تھا ۔ پھر مجھے خیال آیا کہ چائے تو پی لو‬
‫ں اور میں نے چائے پینی شروع کر دی اور ای‬
‫ک نظر ان پہ بھی ڈالتا جو آپس میں باتیں کیے‬
‫جا رہی تھیں ‪.‬‬
‫میں نے چائے پیتے پیتے ان کی طرف دیکھا ت‬
‫و وہ تینوں آپس میں باتیں ہی کیے جا رہی تھیں‬
‫میں چائے پینے کے ساتھ ساتھ ان کی طرف ب‬
‫ھی دیکھ لیتا تھا۔ فروا نے مجھے بار بار ادھر‬
‫دیکھتے میری طرف دیکھا اور پھر پاس بیٹھی‬
‫حنا کے گلے میں بازو ڈال کہ اس کے منہ ک‬
‫ے ساتھ منہ لگا کہ مجھے آواز دی ۔ بھائی کیا‬
‫خیال ہے پھر میں نے جیسے اس کی طرف دی‬
‫کھا تو اس نے آنکھ مارتے ہوئے مجھے اشارہ‬
‫کیا بھابھی کو بتاوں پھر یا رہنے دوں ۔ مجھے‬
‫تو لگا کیسے یہ لڑکی مجھے مروائے گی میں‬
‫نے بڑی مشکل سے خود کو سنبھاال اور اس‬
‫سے پوچھا کیا بتانا ہے بھال؟؟ ارے ے ےےے‬
‫ے اس نے اسی طرح آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہ‬
‫ا وہی جس کا پتہ چلنے کے بعد آپ کی شامت آ‬
‫نا الزمی ہے ۔ لو اب ایسی بھی کیا بات ہو گئی‬
‫ہے امی نے حنا کے کچھ بولنے سے پہلے ہی‬
‫پوچھ لیا ۔ ارے امی بھیا کہہ رہے تھے کہ تم‬
‫میرے ساتھ شاپنگ پہ جاو گی تو بس دو تین س‬
‫و کہ چیزیں ہی لے کہ دوں گا اس نے حنا کے‬
‫گال کے ساتھ اپنے گال رگرتے ہوئے مجھے‬
‫آنکھ ماری۔ میں نے سکون کا سانس بھرا اور ہ‬
‫نس کہ چپ ہو گیا کہ چور کی داڑھی میں تنکا‬
‫مجھے یہی لگ رہا تھا کہ وہ چاٹنے والی ننگا‬
‫دیکھنے والی بات کرنے والی ہی ہو گی۔ امی‬
‫نے کہا اب اتنا بھی کنجوس نہیں ہے وہ اور آج‬
‫تو دیر ہو گئی ہے کل جانا اور زیادہ خرچہ نہ‬
‫کروا دینا ایسے فضول میں ۔ اب اس کی اپنی ب‬
‫یوی بھی ہے تو اخراجات بھی ہوتے ہیں بندے‬
‫کے۔ فروا نے امی کی یہ بات ہنسی میں اڑا دی‬
‫اور بولی کوئی بات نہیں بھائی کو دو بیویوں‬
‫کے خرچے کی پریکٹس ہونی چاہیے نا تا کہ ی‬
‫ہ دوسری شادی سے باز رہیں ۔ اچھا اچھا فضو‬
‫ل نہ بوال کرو اور کل چلی جانا بھائی کے سات‬
‫ھ تم ۔ امی نے گویا بات ختم کر دی۔ پانچ ہزار‬
‫فروا کو میری طرف سے بھی ملیں گے حنا ن‬
‫ے بھی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعالن‬
‫کیا تو فروا ایک بار پھر اس کے گلے لگ گئی‬
‫اور اسے چوم کہ بولی میری پیاری بھابھی آ‬
‫پ تو بہت اچھی ہو بس یہ بھیا ہی کھڑوس س‬
‫ے ہیں ۔ اور ہنسنے لگ گئی میں نے بھی تھو‬
‫ڑا سکون کا سانس لیا ۔ تھوڑی دیر میں ابو بھ‬
‫ی آ گئے اور ہماری باتیں چلنے لگیں اور آپس‬
‫میں باتیں کرتے کرتے امی کی نظر میرے سا‬
‫منے کپ پہ پڑی تو امی نے سختی سے کہا فر‬
‫حی ابھی تک کپ کیوں نہیں اٹھایا بھائی کے س‬
‫امنے سے۔ وہ تیزی سے اٹھی اور بھاگتی ہوئ‬
‫ی میرے قریب آئی اور بولی یار آپ ہی بتا دیت‬
‫ے نا ڈرٹو بھائی یہاں تک اس کی آواز سب ت‬
‫ک پہنچی اس کے بعد ہلکی آواز میں بولی گند‬
‫گی اور غالظت کے بادشاہ ۔ اور کپ اٹھا کر ک‬
‫چن کی طرف چل دی۔ مجھے اس کا یوں طنز‬
‫کرنا بہت عجیب لگ رہا تھا مگر میں اور کر ب‬
‫ھی کچھ نہیں سکتا تھا۔ہو چکی تھی ۔یب ہو جا‬
‫‪Incest part 9.‬ئ‬
‫تھوڑی دیر بعد وہ لوگ اٹھ کہ کچن چلی گئیں ا‬
‫ور کھانا پکانے لگ گئیں میں بھی ڈر کے مار‬
‫ے باہر ہی بیٹھا رہا ان کی طرف نہ گیا پھر ہم‬
‫نے کھانا کھایا اور ہم کمرے میں چلے گئے ۔‬
‫کمرے میں جاتے ہی مجھے حنا نے بازوں می‬
‫ں پکڑ لیا اور تھوڑے غصے سے بولی یہ کیا‬
‫حرکت کی ہے جناب ؟ اب چور کی داڑھی می‬
‫ں تنکا تو نہ تھا مگر دل میں چور تو تھا ہی تو‬
‫بوکھالہٹ طاری ہونا بھی فرض قرار پائی مج‬
‫ھے یوں لگا کہ فروا نے حنا کو بتا دیا ہے اور‬
‫تمام برے خدشات میرے زہہن میں دوڑنے لگ‬
‫ے ۔ میں نے سوچا اب کیا بہانہ کروں اور ادھ‬
‫ر میرے چپ رہنے سے حنا نے پھر مجھے با‬
‫زووں کا گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا بتائیں نا‬
‫کیوں کیا ہے ایسا؟؟ ادھر میرے گلے میں آواز‬
‫پھنس چکی تھی کہ اب کیا بولوں کہ بات ہی ک‬
‫وئی نہ تھی بولنے کو۔ اب اگر بہن نے شاپنگ‬
‫کا کہہ دیا تھا تو اس پہ اتنا ہونق بننے کی کیا‬
‫ضرورت ہے یار ۔حنا نے مجھے بانہوں میں لی‬
‫تے ہوئے چہرے پہ ایک کس کرتے ہوئے کہا۔‬
‫میں نے سوچا ایک حرکت کی ہے اور ایسے‬
‫لگتا ہے ابھی پکڑا جاؤں گا آخر میرا کیا بنے‬
‫گا ۔۔ چہرے پہ مسکراہٹ التے ہوئے کہا ارے‬
‫مجھے یہ تھا کہ میں اسے اکیلی کو لے جاوں‬
‫تو شائد تمہیں اچھا نا لگے اس لیے تھوڑا کنفیو‬
‫ز تھا نا اور میں نے اس کے ہونٹ چوم لیے۔ آ‬
‫پ بھی بالکل پاگل ہو اسکے ساتھ جانے سے م‬
‫یں کیوں برا مناوں گی بھال؟ اس نے مجھ سے‬
‫چپکتے ہوئے کہا مجھے اچھا لگے گا آپ بہن‬
‫کو پہلے کی طرح بلکہ پہلے سے زیادہ پیار ک‬
‫رو آپ کے پیار میں کمی آئی تو اسے اور امی‬
‫کو یہی لگے کا میری وجہ سے کمی ہے اس ل‬
‫یے آپ مجھ سے بھی زیادہ اسے توجہ دیا کرو‬
‫۔ میں مسکرا دیا اور دل میں سوچا جو توجہ اس‬
‫ے دے رہا ہوں تمہیں پتہ چلے تو میرا سر ہی‬
‫توڑ دو گی لیکن اوپر سے مسکراتے ہوئے کہا‬
‫جو حکم میری رانی اور اس کی کمر کے گرد‬
‫بازوں کا گھیرا سخت کرتے اسے تھوڑا اوپر‬
‫اٹھا لیا اور کہا جیسے میری رانی کہے گی وی‬
‫سا ہی ہو گا۔۔ اس نے میری ناک کو چٹکی میں‬
‫پکڑ کہ ہالیا اور ہنستے ہوئے بولی بالکل جنا‬
‫ب کل پھر اسے شاپنگ کے لیے لے کہ جانا ہ‬
‫ے اور دس ہزار آپ دو گے اور پانچ میں او ک‬
‫ے‪،‬؟؟ میں نے کہا بالکل جناب ایسا ہی ہو گا۔ ا‬
‫ور تم بھی ہمارے ساتھ چلوگی۔۔ اونہو اس نے‬
‫سر کو نفی میں ہالیا نہ جی بہن کے ساتھ جانا‬
‫اور وہ کوئی آدم خور نہیں جو آپ کو کھا جائ‬
‫ے گی میرے ساتھ جانے کی ضرورت نہیں ہ‬
‫ے۔ مجھے یہ خطرہ تھا کہ اگر ہم اکیلے گئے ت‬
‫و میں اس کا سامنا کیسے کروں گا لیکن میری‬
‫بات کو حنا نے ریجیکٹ کر دیا اور وہ جانے‬
‫پہ بالکل بھی راضی نہ ہوئی میں نے بھی ضد‬
‫نہ کی اور اسے چومتے دباتے بیڈ تک پہنچ گیا‬
‫۔ کیونکہ دن میں اچھے سے فارغ ہو چکا تھاا‬
‫س لیے میرا لن تو کھڑا تھا مگرمجھے سیکس‬
‫کی خواہش حنا سے بالکل نہیں ہو رہی تھی ۔‬
‫میں اس سے باتیں کرتا رہا اور پھر ہم سو گئ‬
‫ے ۔ صبح اٹھ کہ پھر دفتر اور وہی روٹین مگر‬
‫دن بھر مجھے یہی سوچ ستاتی رہی کہ اس کا‬
‫سامنا کیسے کروں گا اب گھر بھی تو جانا تھا‬
‫سو مرتا کیا نا کرتا گھر کی طرف چل پڑا ۔ گھ‬
‫ر میں جیسے ہی میں داخل ہوا تو سامنے وہی‬
‫دشمن جان کپڑے تار سے اتار رہی تھی مجھ‬
‫ے گھر داخل ہوتے ہی جیسے دیکھا تو وہیں س‬
‫ے اونچی آواز میں بولی اوہ لوٹ کر بدھو گھر‬
‫کو آئے اور پھرہنسنے لگ گئی۔ میں چلتے چل‬
‫تے اس کےپاس پہنچا اور کہا ہاں تو میں اور‬
‫کدھر جاتا گھر ہی آنا تھا نا۔ جی سب سمجھتی ہ‬
‫وں تبھی جناب نے دروازہ بھی بہت آرام سے‬
‫کھوال اور بند کیا ہے مگر روز روز چانس نہی‬
‫ں مال کرتے یہ کہتے ہوئے وہ مسکرائی اور‬
‫کپڑے لیکر کمرے کی طرف چل پڑی۔ اسکے‬
‫کمرے کی طرف جانے سے میری نظر اس ک‬
‫ی تھرتھراتی مٹکتی گانڈ پہ پڑی اور وہیں کی‬
‫ہو کہ رہ گئی اس کی گانڈ ہر قدم کے ساتھ اچھل‬
‫تی اور اوپر نیچے ہوتی تھی۔ کمرے کے دروا‬
‫زے پہ پہنچ کہ وہ رکی اور میری طرف مڑی‬
‫میں جو اس کی گانڈ کے نظارے میں کھویا ہوا‬
‫تھا اس کے مڑنے سے بوکھال گیا اور مجھے‬
‫اس طرح بوکھالتا دیکھ کہ وہ ہنس پڑی اور ن‬
‫چلے ہونٹ کو ایک سائیڈ سے دوسرے ہونٹ‬
‫سے دبا کہ بولی جناب کھانا کون سا کھائیں گ‬
‫ے پکا ہوا یا ہضم شدہ؟ میں نے جب دیکھا کہ‬
‫وہ بار بار وہی بات کر رہی ہے تو میں نے بھ‬
‫ی ایک کارڈ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور اس کی‬
‫طرف بڑھتا چال گیا مجھے یوں اپنی طرف آتا‬
‫دیکھ کر وہ بھی گھبرا سی گئی اور اس کے چ‬
‫ہرے پہ پریشانی کے تھوڑے سے تاثرات ابھر‬
‫ے لیکن میں اس کی طرف بڑھتا گیا اور اس ک‬
‫ے سامنے جا کہ رکا‪.‬‬
‫میں اس کے سامنے جا کہ کھڑا ہوا اور اس ک‬
‫ی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا ہاں تو کیا‬
‫فرما رہی ہیں مس فرحی آپ اور کھانا کھال بھ‬
‫ی سکتی ہیں یا بس باتیں ہی ہیں ۔ میں نے بار ب‬
‫ار اس کے ایک بات دہرانے سے تنگ ہو کہ ی‬
‫ہ کہا کہ ایک ہی بار بلی تھیلے سے باہر آ جائ‬
‫ے۔ اور میری ایک ہی بات نے اس کو کنفیوز‬
‫کر دیا اس کے چہرے پہ بیک وقت شرمندگی ا‬
‫ور کنفیوژن کے تاثرات ابھرے اس نے ایک ن‬
‫ظر مجھے دیکھا اور پلکیں جھکا کہ بولی پکا‬
‫ہوا کھانا کچن مین ہے اور ہضم شدہ باتھ میں ۔‬
‫جو بھی پسند ہے جا کر کھا لیں ۔ اور پلکیں جھ‬
‫کا کہ مسکرانے لگی۔ میں نے بدستور اس کے‬
‫چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا جو شرم کے ما‬
‫رے سرخ ہو رہا تھا میں نے بھی تھوڑا کھل ک‬
‫ہ بولنے کا فیصلہ کر لیا تھا کہ اگر ایک لڑکی‬
‫کھل کہ بول رہی ہے اب مجھے بھی کھل کہ ہ‬
‫ی بولنا چاہیے اور جو بھی بات ہے اس کا سام‬
‫نا اسی طرح ہو سکتا ہے ورنہ تو یہ مجھے دبا‬
‫تی ہی رہے گی۔ میں نے کہا کھانا تو مجھے ہ‬
‫ضم شدہ ہے پسند ہے مگر دیگ میں سے خود‬
‫نکالوں تو تب کی بات ہے ورنہ نہیں ۔ اس نے‬
‫ایک نظر مجھے دیکھا اور بولی تو جناب کی‬
‫دیگ اوپر کمرے میں انتظار کر رہی ہے ادھر‬
‫جائیں دوسرے کے برتن ُجوٹھے کرنا اچھی ب‬
‫ات نہیں ہے اور پھر نظریں جھکا لیں ۔ میں بد‬
‫ستور اسے دیکھے جا رہا تھا اس کے چہرے‬
‫کے تاثرات بہت عجیب تھے کبھی لگتا تھا اس‬
‫ے بہت برا لگا ہے اگلے ہی لمحے لگتا وہ مج‬
‫ھے تنگ کر کہ لطف لے رہی ہے اس چھوٹی‬
‫سی موٹی گانڈ اور مموں والی بہن نے مجھے ا‬
‫لجھا کہ رکھ دیا تھا جو عمر میں مجھ سے چھ‬
‫وٹی مگر باتوں اور سوچ میں مجھے بڑی لگن‬
‫ے لگ گئی تھی۔ اس سے پہلے کہ اسے میں‬
‫جواب دیتا سیڑھیوں سے قدموں کی چاپ آئی ا‬
‫ور ہم نے ادھر دیکھا تو حنا اترتی ہوئی آ رہی‬
‫تھی۔ فروا نے اسے دیکھا پھر مجھے دیکھا او‬
‫ر اونچی آواز میں بولی چلیں کام آسان ہو گیا ب‬
‫ھابھی ان کو دیگچی سے کھانا نکال کہ دو تط‬
‫تک میں تیار ہو لوں موصوف کو بڑی بھوک ل‬
‫گی ہے کہتے ہیں دیگچی میں ہی دےدو پلیٹ ک‬
‫ی ضرورت نہیں ہے۔ حنا اس بات پہ ہنس پڑی‬
‫اور میرے پاس پہنچ آئی اور اسے کہا تم باتیں‬
‫کم کرو اور جلدی سے تیار ہو جاو ابھی تم ن‬
‫ے کپڑے بھی نہیں پہنے ہوئے۔ میں نے اپنے‬
‫سر پہ ہاتھ مارا اور افسردہ چہرہ بنا کہ کہا ہائ‬
‫ے ری قسمت بہن تو پاگل تھی ہی اب بیوی بھ‬
‫ی پاگل ہو گئی اس کو سامنے کپڑے پہنے ہوئ‬
‫ی لڑکی کپڑوں کے بغیر لگ رہی ہے ۔ میری‬
‫اس بات پہ دونوں ہنس پڑیں اور فروا نے کہا‬
‫کوئی حال نہیں ہے ان کا اور بھابھی لے کہ جا‬
‫و انہیں ورنہ شام یہیں ہو جانی ہے اور کہتے ہ‬
‫وئے کمرے میں گھس گئی۔ اس کے کمرے می‬
‫ں جاتے حنا نے مجھے دیکھا تو میں نے اسے‬
‫اچارہ کیا کہ جناب آگے چلیں تو وہ ہنس کہ می‬
‫رے بازو سے لگ گئی اور مجھے پکڑ کہ کچ‬
‫ن کی طرف چلنے لگی۔ میں نے بھی پیار سے‬
‫اسے کہا جانی تم بھی ساتھ چلو نا بازار اکھٹ‬
‫ے جاتے ہیں۔ اس نے میری طرف دیکھا اور ب‬
‫ولی یار جانی سمجھا کرو نا اب فروا نے کہا ہ‬
‫ے آپ کو تو میرا ساتھ جانا اچھا نہیں ہے اسے‬
‫آپ پہلے بھی شاپنگ تو کراتےرہے ہو اس می‬
‫ں نئی بات کیا ہے؟ اب اگر میں جاوں تو شاید ا‬
‫می کو بھی عجیب لگے گا اور میں یہ سب نہی‬
‫ں چاہتی تو پلیز آپ اس کے ساتھ چلے جاو۔ م‬
‫جھے حنا کی بات سمجھ آ گئی اور مجھے ڈر ب‬
‫ھی تھوڑا کم ہو چکا تھا اس لیے میں نے کہا‬
‫چلو ٹھیک ہے میں اس لیے کہہ رہا تھا کہ تمہی‬
‫ں برا نہ لگے یہ باتیں کرتے ہوئے ہم کچن می‬
‫ں پہنچ چکے تھے۔ حنا نے مجھے ساتھ لگتے‬
‫ہوئے ایک کس کی اور بولی مجھے بالکل برا‬
‫نہیں لگے گا جانی ۔ اور میرا اتنا خیال رکھنے‬
‫کے لیے شکریہ۔ میں نے جوابا اسے کس کی ا‬
‫ور پھر وہ میرے لیے کھانا نکالنے لگی۔ کھانا‬
‫کھاتے بھی ہم باتیں کرتے رہے ۔ کھانا کھا کہ‬
‫میں جب فری ہوا اور ہم باہر نکلے تو سامنے‬
‫کمرے سے فروا بھی نکل رہی تھی اسے دیکھ‬
‫کہ میرا منہ کھل گیا کالے رنگ کے لباس میں‬
‫انتہائی تنگ پاجامہ اور لمبے چاک والی قمی‬
‫ض جس کے چاک اس کی سائیڈ سے بہت اوپ‬
‫ر تھے اور گلے میں ہلکا سا دوپٹہ تھا قمیض ب‬
‫الکل ایسی تھی جیسی کسی نے جسم کے ساتھ‬
‫چپکا کہ سی ہوئی ہو۔ چہرے پہ میک اپ کے ن‬
‫ام پہ آنکھوں میں ہلکا سا کاجل اور ہونٹوں پہ‬
‫صرف الئنر لگائے کھلے بالوں کے ساتھ وہ ک‬
‫وئی حور پری لگ رہی تھی ۔ حنا نے بھی اس‬
‫ے دیکھا اور بولی واہ جی ماشاہللا نظر نہ لگ‬
‫جائے میری بہن کو اور آگے بڑھ کہ اس کے‬
‫ماتھے پہ پیار دے دیا ۔ حنا ہم دونوں کے اس‬
‫طرح دیکھنے سے شرما سی گئی اور بولی کیا‬
‫خیال ہے پھر چلیں ہم؟ اس سے پہلے میں کچ‬
‫ھ کہتا تو حنا بولی ابو نے کہا تھا گاڑی پہ جانا‬
‫اور چابی مجھے دی تھی ۔ یہ بات سنتے تو می‬
‫رے ارمانوں پہ منوں پانی پھر گیا میرا ارادہ ت‬
‫و تھا کہ بائیک پہ پیچھے بیٹھے گی تو جسم کا‬
‫ٹچ مزہ دے گا لیکن یہاں تو معاملہ ہی خراب ہ‬
‫و گیا تھا۔ میں نے اپنے تاثرات کو چھپاتے ہوئ‬
‫ے چابی لی اور گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔ وہ ب‬
‫ھی گاڑی میں بیٹھی اور ہم گھر سے نکل آئے‬
‫گاڑی میں مکمل خاموشی تھی۔‬
‫گاڑی گھر سے تھوڑا ہی آگے نکلی تھی میں‬
‫جان کہ فروا کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا مجھ‬
‫ے یقین تھا کہ وہ کوئی ایسی ہی بات کرے گی‬
‫اس نے دو تین بار مجھے دیکھا اور پھر مجھ‬
‫ے اپنی طرف نہ دیکھتے پا کر مجھ سے بولی‬
‫گاڑی کہیں سائیڈ پہ روکو مجھے آپ سے کوئ‬
‫ی بات کرنا ہے ۔ میں نے اس کی طرف دیکھا‬
‫اور گاڑی چالتے ہی بوال ہاں تو بولو نا میں س‬
‫ن رہا ہوں ۔ میں اندر سے تیار ہو گیا کہ اب یہ‬
‫نہیں چھوڑے گی لیکن اب مجھ میں ڈر کے سا‬
‫تھ ساتھ حوصلہ بھی تھا اور میں نے یہ سوچ لی‬
‫ا تھا کہ اس کے غصہ ہونے سے مجھے غص‬
‫ہ نہیں کرنا بلکہ اس کی بات کو مزاق اور اس‬
‫کی تعریف میں بدلنا ہے شائد اس سے بات بہت‬
‫ر ہو سکے۔ نہیں گاڑی سائیڈ پہ لگاو اس نے ت‬
‫ھوڑا سختی سے کہا۔ میں نے ہنس کہ اس کی‬
‫طرف دیکھا اور گاڑی ایک طرف روڈ کے کنا‬
‫رے لگا دی جدھر سے ایک آئس کریم واال گز‬
‫ر رہا تھا میں نے گاڑی سائیڈ پہ لگاتے ہوئے ا‬
‫سے کہا اتنہ غصہ کس لیے چڑیل تم جو کہو گ‬
‫ی وہی کروں گا آرام سے کہہ دو بس۔ اور اس‬
‫کی بات سننے سے پہلے ہی میں نے آئس کریم‬
‫والے کو آواز لگائی اور فروا کچھ کہتے کہت‬
‫ے چپ ہو گئی۔ آئس کریم واال میرے پاس پہنچ‬
‫ا تو میں نے اس سے تھوڑا مسکراتے ہوئے پ‬
‫وچھا یار آئس کریم کتنی ٹھنڈی ہے میری بہن‬
‫کا غصہ ٹھنڈا کرنا ہے ۔ وہ بھی ہنس کہ بوال با‬
‫و جی برف جمی ہوئی ہے مگر غصے کو آئ‬
‫س کریم سے ہی ختم نہیں کیا جا سکتا باجی کو‬
‫کوئی اور تحفہ بھی دیں ۔ میں نے اس سے دو‬
‫آئس کریم کونز پکڑیں اسے پیسے دیے اور ای‬
‫ک کون فروا کو پکڑا دی ۔ اور آیس کریم وال‬
‫ے کے پیچھے ہٹنے پہ اسے دیکھا جس کے چ‬
‫ہرے پہ سنجیدگی کے تاثرات تھے ۔ میں نے م‬
‫سکراتے ہوئے کہا جی گڑیا اب فرماو۔ اس نے‬
‫میری طرف دیکھتے ہوئے دانت پیستے ہوئے‬
‫کہا زرا بھی شرم نہیں آئی کوئی شرمندگی ہی‬
‫نہیں آپ کو اپنی گھٹیا حرکت پہ؟ ایک بار بھ‬
‫ی آپ نے نہیں سوچا میں آپ کی سگی بہن ہو‬
‫ں؟ یہ زلیل حرکت کرتے آپ کا ضمیر کدھر ت‬
‫ھا مجھے یہ بتاو مجھے کس غلطی کی سزا د‬
‫ی ہے تم نے؟ کیوں کیا تم نے میرے ساتھ ایسا‬
‫؟ میں چپ چاپ اسے سنتا رہا کہ اسے بولنے‬
‫کا موقع دوں تا کہ اس کا سارا غصہ باہر نکل‬
‫ے اس کے بعد جواب دوں گا کیونکہ اس نے ب‬
‫ات کسی اور کو نہیں بتائی تھی اگر بتا دیتی تو‬
‫وہ مشکل ہو جاتا اس اکیلی کو ہینڈل کرنا مجھ‬
‫ے مشکل نہیں لگ رہا تھا۔ میں نے اس کی ط‬
‫رف دیکھا وہ بہت غصے میں تھی اور مجھے‬
‫چپ دیکھتے ہوئے غرائی اب چپ کیوں ہو م‬
‫جھے بتاو آپ کو زرا بھی شرم کیوں نہیں آئی؟‬
‫میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہا سچ بتاو‬
‫ں تمہیں ؟ تو اور کیا میں جھوٹ سے بہل جاو‬
‫ن گی مجھے سب سچ بتاو یہ کمینگی کیوں کی‬
‫؟ وہ مجھے کبھی تم کہتی کبھی آپ اور یہ ص‬
‫ورتحال بھی میرے حق میں تھی۔ میں نے جیب‬
‫سے موبائل نکاال اور اسے دیکھتے ہوئے موب‬
‫ائل کھوال اور کہا ۔ ایک بات تو تم جانتی ہو می‬
‫را کسی بھی لڑکی سے کوئی تعلق نہیں رہا کب‬
‫ھی۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ وہ فورا بو‬
‫ل پڑی تو یہی مجھے بتاو کہ اسی بات پہ تو ہم‬
‫سب بہنیں فخر کرتی تھیں اور کزنز میں محل‬
‫ے میں سر اٹھا کہ چلتی تھیں آپ کی شرافت ک‬
‫ی وجہ سےمگر اب یہ کیا ہوا ہے؟ یہ حرکت‬
‫کیوں کی مجھے صاف بتاو۔ میں نے موبائل ا‬
‫س کی طرف بڑھایا اور کہا یہ دیکھو سامنے م‬
‫وبائل پہ اس کی اور حنا کی تصویر تھی اس ن‬
‫ے ایک نظر سکرین پہ دیکھا اور بولی یہ کیا ہ‬
‫ےاس میں کیا دیکھوں؟ میں نے کہا یہ دیکھو‬
‫حنا بالکل وایٹ بورڈ کی طرح پلین اور سیدھی‬
‫ہے اس میں کیا کشش ہے؟؟ کیا میرا دل یا خو‬
‫اہشات نہیں ہیں؟ اب اسے دیکھو اس میں کوئی‬
‫نسوانی حسن نہیں ہے میری بات سنتے وہ او‬
‫رسرخ ہو گئی مگرمیں نے اسے بولنے کا موق‬
‫ع نہ دیا اور پھر کہا یہ ساتھ تم خود کو دیکھو‬
‫جیسے ایک ماڈل ہو ایک خوبصورت لڑکی ح‬
‫سن کا مکمل مجسمہ زرا اپنے سامنے تو دیکھ‬
‫و میں نے یہ کہتے ہوئے اس کے مموں پہ نظ‬
‫ر ڈالی اس نے میری آنکھوں کے تعاقب میں اپ‬
‫نے اٹھے ہوئے گول ممے دیکھے تو فورا اپنی‬
‫چادر درست کرنے کی کوشش کی تو میں نے‬
‫فورا کہا کوئی فائدہ نہیں یہ چھپائے بھی نہیں‬
‫چھپتے۔ میری بات سنتے وہ اور سرخ ہو گئی ل‬
‫یکن مجھے غصے کے ساتھ اس کے چئرے پ‬
‫ہ شرم بھی نظر آئی اور وہ مجھے ایک نظر دی‬
‫کھتے بولی بدتمیز کچھ تو شرم کرو سگی بہن‬
‫ہوں مین آپ کی۔ میں نے کہا کہ میں کب انکار‬
‫کر رہا ہوں کہ تم بہن نہیں ہو میں تو یہ بتا رہا‬
‫کہ بھوکے آدمی کو بھوجا رکھ کہ بھی کھانے‬
‫میں دال ملے اور پاس چکن بروسٹ بھی پڑاہ‬
‫و نظر تو پڑ سکتی ہے میری زندگی میں کوئی‬
‫بھی لڑکی نہیں آئی اور آئی بھی تو حنا بیشک‬
‫وہ اچھی ہے مگر اس میں جسمانی خوبصورت‬
‫ی بالکل بھی نہیں ہے اور تمہارے تو پاوں ک‬
‫ے بھی برابر نہیں اب میں کیا کروں خود ہی بت‬
‫او تم اتنی حسین ہو کہ میں تمہیں دیکھ کہ بہک‬
‫گیا تھا میں جانتا ہوں یہ غلط ہیی ہے لیکن اس‬
‫میں میرا اتنا بھی قصور نہیں ہے ۔ میری یہ با‬
‫ت سن کہ وہ آنکھیں نیچے کرتے ہوئے بولی آ‬
‫ئس کریم بھی کھا لیں کپڑوں پہ گر جائے گی ۔‬
‫میں نے گئری سانس لی اور آئس کریم کھانے‬
‫لگا وہ بھی پلکیں جھکائے آئس کریم کھاتے ہ‬
‫وئے بولی ۔ یہ سب بہت ہی غلط ہوا ہے میں ن‬
‫ے فورا کہا بس غلطی ہو گئی مجھ سے نا۔ آپ‬
‫کو زرا بھی گھن نہیں آئی ایسا کرتے ہوئے ا‬
‫س نے اپنے پاوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا‬
‫؟ گھن کیسی چڑیل؟؟ مجھے پتہ ہوتا تم جاگ‬
‫رہی ہو میں تو گھنٹہ اور نہ چھوڑتا تمہیں میں‬
‫نے مسکراتے ہوئے کہا۔ بدتمیز انسان میں اب‬
‫ماروں گی آپ کو اپنی گندی حرکت پہ زرا بھ‬
‫ی شرمندہ نہیں ہو رہےہو۔ میں نے پھر کہا ج‬
‫س نے کی شرم اس کے پھوٹے کرم اور شرما‬
‫تا ہی رہتا تو یہ حسین برفانی پہاڑ کدھر دیکھ‬
‫سکتا یہ کہتے ہوئے میں نے اس کی موٹی ران‬
‫وں کی طرف دیکھا اس نے میری نظر کے تعا‬
‫قب میں اپنی رانوں کو گھورت مجھے دیکھا ت‬
‫و ہاتھ پاؤں کی طرف بڑھاتے ہوئے شرماتے ہ‬
‫وئے بولی گاڑی چالو اب بدتمیز ورنہ میں اب‬
‫جوتی سے ماروں گی آپ کو۔ میں نے ہنستے ہ‬
‫وئے گاڑی چال دی اور وہ بھی چپ ہو گئی‪.‬ے‬
‫‪.Incest part 10.‬ا‪.‬ا‬
‫میں نے جب فروا کی تعریف کی تھی اور اس‬
‫کا مقابلہ حنا سے کر کہ اسے خوبصورت کہا ت‬
‫ھا تو اس کا رویہ بدل گیا تھا اور مجھے یقین ہ‬
‫و گیا کہ عورت واقعی تعریف کی بھوکی ہے۔‬
‫لیکن میں بھی چہ تھا کہ وہ اگلی بات اب خود‬
‫کرے اور میں جانتا بھی تھا وہ زیادہ دیر چپ ن‬
‫ہیں رہے گی اور کچھ بولے گی اور جب بولے‬
‫گی تو مجھے کوئی نہ کوئی پوائنٹ مل جائے‬
‫گا میں بھی اس لیے چپ چاپ گاڑی چکا جا رہ‬
‫ا تھا۔ جیسا میں نے سوچا تھا وہی ہوا اور دو م‬
‫نٹ سے بھی پہلے وہ بول پڑی بات سنیں میں ن‬
‫ے گاڑی چالتے اس کی طرف دیکھا تو وہ کھ‬
‫ڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی ۔ میں نے پوچھا‬
‫ہاں فرحی کیا بات ہے؟ وہ اسی طرح کھڑکی‬
‫سے باہر دیکھتے بولی آپ نے بھابھی کو منہ‬
‫دکھائی میں گولڈ چین دی تھی نا؟ ہاں تو؟ میں ن‬
‫ے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو‬
‫وہ مسلسل باہر دیکھتے ہوئے بولی ادھر منہ د‬
‫کھائی میں گولڈ چین اور مجھے اتنا کچھ کر ک‬
‫ہ صرف شاپنگ ؟ پھر وہ سہیل وڑائچ کے اندا‬
‫ز میں بولی کیا یہ کھال تضاد نہیں؟؟ میں بے س‬
‫اختہ ہنس پڑا اور اسے کہا وہاں میں روز بہت‬
‫کچھ کرتا ہوں نام منہ دکھائی کا ہوتا ہے ورنہ ہ‬
‫وتا اور بھی بہت کچھ ہے ۔ اس نے ایک نظر‬
‫میری طرف دیکھا اور پھر باہر دیکھتے ہوئے‬
‫بولی تو اس پہ آپ کا حق بھی ہے مجھ پہ یہ‬
‫حق تو نہیں تھا نا میرا یہ حق تو کسی اور کا ت‬
‫ھا جو آپ نے چرا لیا ۔ میں نے اپنا بایاں ہاتھ ا‬
‫س کی طرف کیا اور اس کی گانڈ کی سائیڈ پہ‬
‫ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا میں نے کچھ نہیں چ‬
‫رایا یہ دیکھو سارا کچھ یہیں ہے وہ باہر دیکھ‬
‫رہی تھی میرے اس طرح چھونے پہ بے ساخت‬
‫ہ اچھل پڑی اور بولی بدتمیز کچھ شرم کریں ی‬
‫ہ سڑک ہے اور اپنی کمیض سے اپنے موٹے‬
‫چوتڑوں کو سائیڈ سے ڈھانپنے کی کوشش کرن‬
‫ے لگی اور مجھے اس کو دیکھ کر ہنسی آ گئ‬
‫ی مجھے ہنستا دیکھ کہ وہ بھی شرمندہ شرمندہ‬
‫ہنسنے لگ گئی۔ میں نے اس کی منہ دکھائی و‬
‫الی بات سنی تو میرے زہہن میں ایک انوکھا خ‬
‫یال آیا میں نے گاڑی چالتے چالتے ادھر ادھر‬
‫دیکھنا شروع کر دیا اور ایک بینک کے سامن‬
‫ے میں نے گاڑی کھڑی کر دی ۔ اس نے میر‬
‫ی طرف دیکھا مگر کچھ نہ بولی میں گاڑی س‬
‫ے نیچے اترا اور اے ٹی ایم مشین کے پاس پہ‬
‫نچا اور پچاس ہزار روپے نکلوا لیے۔ پیسے لی‬
‫کر میں گاڑی میں پلٹا اور بیٹھتے ہوئے پچاس‬
‫ہزار روپے اس کی گود میں ڈال دئیے ۔ اتنے پ‬
‫یسے اپنی گود میں دیکھ کہ وہ حیران ہوتے ہو‬
‫ئے بولی یہ سب کیا ہے ؟؟ اس کی آنکھیں حیر‬
‫ت سے پھیل گئیں۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا یہ‬
‫منہ دکھائی سمجھو یا گانڈ دکھائی مگر اب یہ‬
‫تمہارے ہیں ۔ وہ ایک نظر پیسوں پہ ڈال کہ بول‬
‫ی بدتمیز انسان امی مجھے جان سے مار دیں‬
‫گی اور کچھ سوچ کہ بھی بوال کرو ۔ میں نے‬
‫کہا ابھی تو تم کہہ رہی تھیں کہ مجھے کچھ دیا‬
‫نہیں ہے اب دیا ہے تو بھی بحث کر رہی ہو ۔‬
‫چلو اس سے گولڈ کی کوئی چیز لے لیتے ہیں‬
‫اور امی کو میں سنبھال لوں گا۔ اس کے چہر‬
‫ے پہ بے یقینی کے تاثرات تھے اس نے مجھ‬
‫سے کنفرم کرتے پوچھا اوئے ڈرٹو بھائی کیا ہ‬
‫و گیا ہے کوئی نشہ تو نہیں کیا ہوا؟؟ میں نے ب‬
‫ھی ہنستے ہوئے کہا کچھ نہیں کچرا رانی یہ س‬
‫ب تمہارے لیے ہی ہیں اگر تم وہاں چپ رہ سک‬
‫تی ہو تو یہ تو کچھ بھی نہیں ہیں ۔ فروا نے می‬
‫ری طرف شرما کہ دیکھا اور بولی گندے بدتمی‬
‫ز ہو آپ لیکن اب کی بار اس کے چہرے پہ ش‬
‫رم اور مسکراہٹ تھی پیسہ واقعی سب کچھ بد‬
‫ل سکتا ہے۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں پہلے ہ‬
‫م جیولر کے پاس جاتے ہیں اور وہاں سے تم ب‬
‫ھی گولڈ چین اور جو کچھ لیتی ہو لے لو۔ اس ن‬
‫ے میری طرف دیکھا اور شرارتی انداز میں ب‬
‫ولی سوچ لو اب میں کنڈی لگا کہ سویا کروں گ‬
‫ی مت ایسانا ہو کل افسوس کرو ۔ میں ہند پڑا ا‬
‫ور کہا تم بیشک الک بھی کر لینا مجھے کوئی‬
‫افسوس نہیں ہو گا اور نہ مجھے تم پہ خرچ ک‬
‫رنے سے افسوس ہوتا ہے۔ سچ کہہ رہے ہو آ‬
‫پ؟ اس نے میری طرف بے یقینی سے دیکھا‬
‫میں نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھتے کہا ہ‬
‫اں جب دل کرے آزما لینا۔ اچھا تو یہ بات ہے ت‬
‫و مکان کا اوپر واال پورشن میرے نام کر دو گ‬
‫ے؟ ابو نے مکان میرے نام پہ بنایا ہوا تھا اور‬
‫یہ بات سب کو پتہ تھی مجھے یہ بات سن کہ ہن‬
‫سی آئی اور میں نے ہاتھ بڑھا کہ اس کا ہاتھ اپن‬
‫ے ہاتھ میں لیا اور گاڑی چالتے چالتے ہی کہ‬
‫ا صرف اوپر واال پورشن کیوں؟ میں سارا گھر‬
‫تمہارے نام کر دیتا ہوں اس میں کیا ہے یار؟ ف‬
‫روا کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں مگر وہ‬
‫کچھ نہ بولی اور چپ ہو گئی۔ میں نے بھی ج‬
‫ب اسے جزباتی ہوتے دیکھا تو پھر کہا فرحی‬
‫تم جو بھی مانگو گی تمہیں ملے گا میں تمہار‬
‫ی کوئی بات رد نہیں کر سکتا اور ساتھ اس ک‬
‫ے ہاتھ کو ہلکا سا دبا دیا۔ فرحی نے ڈبڈائی آنک‬
‫ھوں سے مجھے دیکھا اور ہنس کہ چپ ہو گئ‬
‫ی۔ اس ساری گفتگو کے دوران ہم مارکیٹ میں‬
‫پہنچ گئے اور میں نے ایک جگہ دیکھ کر گاڑ‬
‫ی پارک کی اس نے بھی پیسے اٹھا کر اپنی بٹ‬
‫وے میں ڈال لیے میں نے گاڑی روکی تو وہ نی‬
‫چے اترنے کے لیے دوسری طرف مڑی تو می‬
‫ں نے ہاتھ بڑھا کہ اس کی گانڈ کے درمیان دبا‬
‫یا لیکن اس نے کوئی ری ایکشن نہ دیا اور گاڑ‬
‫ی سے نیچے اتر گئی میں بھی گاڑی بند کر ک‬
‫ہ باہر نکل آیا‪.‬‬
‫میں گاڑی سے باہر نکال تو فروا جو میرا انتظا‬
‫ر کر رہی تھی چلتی ہوئی میرے پاس پہنچ آئی‬
‫اور وہ تھوڑی الجھی ہوئی لگ رہی تھی جیس‬
‫ے کچھ کہنا چاہتی ہو۔ میں نے اس کی طرف د‬
‫یکھا اور پوچھا ہاں گڑیا کیا مسلہ ہے؟ وہ اپنے‬
‫ہاتھ دوسرے ہاتھ میں مروڑتے ہوئے مجھ ای‬
‫ک نظر دیکھ کہ پھر آنکھیں جھکا کہ بولی بھیا‬
‫یہ گگ گانڈ او نہیں منہ دکھائی بہت زیادہ ہے‬
‫امی شک کریں گی اور مجھے ڈانٹیں گی آپ پ‬
‫ھر سوچ لو ہم انہیں کیا بتائیں گے ۔ میں ایک ل‬
‫محے میں سمجھ گیا کہ اس کے اندر بھی اس ب‬
‫ات کا ڈر ہے تبھی ہچکچا رہی ہے ۔ میں ہنس‬
‫کہ قریب ہوا اور کہا پاگل امی کو یہ شک کبھ‬
‫ی نہیں ہو گا کہ کچھ منہ دکھائی ہے اگر تم نہ‬
‫بتاو تو انہیں کیا پتہ؟ میں کہہ دون گا میں نے‬
‫خود دیا ہے تو وہ کچھ نہیں کہیں گی اب انہیں‬
‫یہ تو نہیں پتہ کہ میں تمہاری کے ٹو جتنی اون‬
‫چی پہاڑی دیکھ چکا ہوں آخری بات میں نے ت‬
‫ھوڑے مزاق کے انداز میں کہی جس سے وہ ب‬
‫ے ساختہ سرخ ہو گئی اور زیر لب بولی بہت ب‬
‫دتمیز اور گندے بچے ہو آپ۔ میں نے اسے دو‬
‫کان کی طرف بڑھنے کا اشارہ کیا لیکن اس ن‬
‫ے نچال ہونٹ اوپر والے ہونٹ میں دباتے چہر‬
‫ے پہ مسکراہٹ التے ہوئے سر کو دائیں بائیں‬
‫انکار میں ہال دیا ۔ میں نے چہرے پہ سوالیہ اند‬
‫از التے ہوئے اس سے پوچھا اب کیا ہے؟؟ وہ‬
‫تھوڑا قریب ہو کہ بولی میں آپ کے آگے نہیں‬
‫چلتی آپ پیچھے سے گھورو گے۔ میں تھوڑا‬
‫شرارتی لہجے میں بوال اب سر بازار نہیں گھر‬
‫جا کہ آرام سے دیکھ لوں گا تم بے فکر رہو ۔‬
‫اس نے بھی ہنستے ہوئے کہا بدتمیز میں جوتی‬
‫سے ماروں گی۔ میں نے کہا جان لے لو چاہے‬
‫تم کو کس نے روکا ہے ۔ وہ بھی ہنس پڑی او‬
‫ر بولی ہم راہ میں کیوں کھڑے ہیں بھال؟ میں ن‬
‫ے کہا تم مجھ سے چھپ رہی ہو کئی اور دیکھ‬
‫رہے ہوں گے یہ ساری باتیں ہم ہلکی آواز می‬
‫ں کر رہے تھے ۔ وہ میری بات سن کہ جلدی‬
‫سے جیولر کی دوکان کی طرف بڑھ گئی اور پ‬
‫ہلی بار اس لباس میں میں نے اسے پیچھے س‬
‫ے دیکھا بالشبہ وہ بہت حسین لگ رہی تھی م‬
‫وٹے چوتڑ جن کا درمیانی عالقہ کافی وسیع تھ‬
‫ا بالکل الگ الگ ہلتے نظر آ رہے تھے میں ا‬
‫س کی گانڈ دیکھتے دیکھتے اس کے پیچھے د‬
‫وکان میں داخل ہوا ۔ ہمیں دیکھتے ہی ایک در‬
‫میانی عمر کے بندے نے کرسی سے کھڑے ہ‬
‫وتے استقبال کیا اور ہمیں سالم کیا ہم نے بھی‬
‫جوابا سالم کیا تو اس نے آگے بڑھ کہ فروا کہ‬
‫سر پہ ہاتھ پھیرا اور کہا خدا سہاگ سالمت رک‬
‫ھے ماشاہللا بہت خوبصورت جوڑا ہو بہت اچھ‬
‫ا کیا والدین نے جو تم لوگوں کی جلدی شادی ک‬
‫روا دی اور اس نے ہمیں کرسی پہ بیٹھنے کا ا‬
‫شارہ کیا۔ اس کی یہ بات سنتے ہی فروا نے جل‬
‫دی سے میری طرف دیکھا اس کا چہرہ شرم‬
‫سے سرخ ہو گیا تھا میں نے آنکھ کا ایک کونا‬
‫ہلکا سا دبا کہ اسے اشارہ کیا۔ پھر رسمی گفتگ‬
‫و کے بعد میں نے ان انکل کو کچھ گولڈ چین د‬
‫کھانے کا کہا۔ انکل نے گولڈ سیٹ جس میں بہ‬
‫ت سی چین تھیں ہمارے آگے رکھ دین میں نے‬
‫فروا کو اشارہ کیا تو اس نے ایک گولڈ چین اٹ‬
‫ھائی اور کہا مجھے یہ پسند ہے دوکاندار انکل‬
‫نے اس چین کو توال اور ہمیں قیمت بتائی جو‬
‫کہ میرے اندازے سے کم ہی تھی ۔ میں نے وہ‬
‫چین پیک کروائی اور انکل کو کہا کہ انگوٹھیا‬
‫ں دکھا دیں اور انہوں نے انگوٹھیاں دکھائ اب‬
‫کی بار میں نے ایک انگوٹھی اٹھائی اور فروا‬
‫کی طرف اشارہ کیا تو اس نے اپنا ہاتھ آگے ب‬
‫ڑھا دیا۔ میں نے اس کے ہاتھ کو دیکھا تو مجھ‬
‫ے بہت عجیب لگا اور ایک لمحے کے لیے م‬
‫جھے آنکھوں کے سامنے حنا کے پتلے ہاتھ او‬
‫ر کمزور انگلیاں نظر آئیں اور دوسری طرف‬
‫فروا کے موٹے خوبصورت ہاتھ اور مخروطی‬
‫انگلیاں۔ میں نے اس کا نرم و مالئم ہاتھ پکڑا ا‬
‫ور اس کو انگوٹھی پہنا دی ۔ اس کے چہرے پ‬
‫ہ شرم کے تاثرات تھے ۔ انکل نے یہ دیکھا تو‬
‫بولے ماشاہللا بیٹی بہت پیاری ہے یہ جو بھی پہ‬
‫نے اس پہ کھل اٹھتا ہے۔ فروا شرما کہ ہنس پڑ‬
‫ی اور میں نے انگوٹھی اور چین کی قیمت ادا‬
‫کی اور ہم دوکان سے نکل آئے۔ دوکان سے نک‬
‫لتے ہی فروا نے مجھے پھر کہا بھائی بدتمیز ب‬
‫تایا کیوں نہیں کہ ہم بہن بھائی ہیں۔ میں نے اس‬
‫کی طرف دیکھا اور کہا یار اگر خیال میں ہی‬
‫تم تھوڑی دیر کے لیے میری بیوی بن رہی ہو‬
‫تواس سے اچھا اور کیا ہو گا سچ میں تو تم ہات‬
‫ھ بھی نہیں لگانے دیتی ہو۔ اس نے تھوڑا سنجی‬
‫دہ ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کوئی ض‬
‫رورت نہیں ہے مجھے خیال میں بھی بیوی بنا‬
‫نے کی مگر اس کے چہرے پہ دبی دبی مسکر‬
‫اہٹ تھی۔ ہم ساتھ چلتے بھی جا رہے تھے۔ میں‬
‫نے کہا چھوڑو یہ سب بس ایک بات مان لو ؟‬
‫اس نے چلتے چلتے میری طرف سوالیہ نظرو‬
‫ں سے دیکھا۔ میں نے کہا کہ پہلی بار یہ چین ت‬
‫مہیں میں پہنواوں گا ۔ اس نے ایک گئری سان‬
‫س خارج کی اور مسکرا پڑی اور بولی ٹھیک‬
‫ہے کوئی مسلہ نہین۔ میں نے کہا تم ہنسی کیوں‬
‫تو پھر ہنستے ہوئے بولی اب ڈر لگتا ہے آپ‬
‫کی خواہشات سے تو میں نے سوچا پتہ نہیں کی‬
‫ا بات منوانے لگے ہو۔ میں نے تھوڑی سنجیدہ‬
‫شکل بنائی اور اس کو دیکھتے ہوئے کہا ایسا‬
‫سوچنا بھی مت کہ میں تم سے کچھ زبردستی‬
‫کروں گا تم میرے لیے سب کچھ ہو جیسے تم‬
‫خوش ویسے میں۔ اس نے میری طرف ہونٹ پ‬
‫ھیال کہ مسکراتے دیکھا اور کچھ نہ بولی۔ ہم ک‬
‫پڑے والی دوکان میں گئے وہاں سے فروا نے‬
‫اپنے لیے دو سوٹ لیے میں نے پھر ایک سو‬
‫ٹ امی اور حنا اور ابو کے لیے بھی لے لیا ا‬
‫س کے بعد اس نے کاسمیٹکس کی دوکان سے‬
‫کچھ چیزیں اور لیں اور یہ سب لےکر ہم گاڑی‬
‫کی طرف چل پڑے اس شاپنگ کے دوران می‬
‫ں نے دو بار چانس بنا کہ اس کو چھوا مگر وہ‬
‫بالکل نارمل رہی ۔ میں نے گاڑی کی ڈگی کھ‬
‫ولی اور سامان اس میں رکھا اور پھر دروازہ‬
‫کھول کہ ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھ کر اس کا درو‬
‫ازہ کھوال اور سیٹ پہ ہاتھ رکھ لیا۔ وہ جیسے ہ‬
‫ی سیٹ پہ بیٹھی تو میرا ہاتھ اس کی موٹی گانڈ‬
‫کے نیچے دب گیا مجھے یوں لگا کہ نرم نرم‬
‫مکھن کسی نے میرے ہاتھ پہ رکھ دیا ہے اس ن‬
‫ے ہاتھ کو اپنے نیچے دیکھا اور پھر مجھے دی‬
‫کھتے ہوئے بولی بدتمیز آدمی یہ سڑک ہے او‬
‫ر باز آ جاو اب آپ لیکن مزے کی بات تھی کہ‬
‫اس کے چہرے پہ غصہ بناوٹی تھا۔ اس نے ی‬
‫ہ سب کہتےہوئے گانڈ اوپر اٹھائی تاکہ میں ہات‬
‫ھ نکال لوں میں نے اس کی گانڈ اوپر ہوتے م‬
‫حسوس کی تو ہاتھ کو اور اگے کر کہ اس کی‬
‫گلی میں گھسا کہ رگڑنا شروع کر دیا‪.‬‬
‫اففف بدتمیز انسان اس نے ایک سسکی بھری ا‬
‫ور میرا ہاتھ پکڑ کہ اپنے نیچے سے نکال دیا‬
‫میں نے بھی زیادہ مزاحمت نہ کی اور ہنسنے ل‬
‫گا اس نے مجھے ہنستا دیکھ کہ میرے بازو پہ‬
‫ایک مکا مارا اور خود بھی شرمندہ شرمندہ ہن‬
‫سنے لگی اور بولی بہت بہت گندے ہو آپ اتنی‬
‫گندی حرکتیں اور وہ بھی سگی بہن سے افف۔‬
‫میں نے بھی شریر انداز میں کہا اب بھائی بھ‬
‫ی کیا کرے اس کی زندگی کی حسین ترین لڑک‬
‫ی اس کی اپنی ہی بہن ہو تو اتنا حق تو بنتا ہی‬
‫ہے۔ وہ بولی کوئی حق شق نہیں بنتا ایویں نا بو‬
‫ال کرو میں کوئی آپ کا حق نہیں ہوں ۔ میں ن‬
‫ے پھر ہنستے ہنستے کہا میں نے بتایا ہے تم‬
‫سے پوچھا نہیں ہے اور مکا ہوا میں لئرا کہ کہ‬
‫ا ساڈا حق ایتھے رکھ وہ بھی ہنس پڑی اور بول‬
‫ی گاڑی چالئیں زیادہ شوخے نہ بنین ۔ میں نے‬
‫گاڑی چالتے ایک نظر اسے دیکھا اور کہا فر‬
‫حی ایک بات کہوں اگر برا نہ مناو اس نے سو‬
‫الیہ نظرونسے میری طرف دیکھا تو میں نے ہ‬
‫اتھ بڑھا کہ اس کی چھاتی پہ آئے دوپٹے کو س‬
‫ائیڈ پہ کر دیا ۔ اس کا چہرہ ایک دم سرخ ہو گیا‬
‫اور اس نے پھرتی سے دوبارہ دوپٹہ چھاتی پہ‬
‫رکھ لیا اور سر نیچے جھکا کہ بولی بھائی نہی‬
‫ں پلیز یہ نہیں ۔ میں نے اس کو کہا پلیز فرحی‬
‫ایک بار ۔ مگر اس نے سر کو نا میں ہال دیا او‬
‫ر بولی نہیں پلیز آپ گاڑی سامنے دیکھ کہ چال‬
‫ئیں ۔ میں نے گاڑی چالتے چالتے گئیر چینج‬
‫کیا اور اس کی ران کو گانڈ کے پاس سے ہلکا‬
‫سا ٹچ کیا اس نے میری طرف دیکھا اور بولی‬
‫آپ کا دل ابھی تک بھرا نہیں ہے اس سے گند‬
‫ے۔ میں نے دیکھا کہ چھاتی والے ری ایکشن‬
‫سے یہ ری ایکشن کم ہے تو میں نے بھی ہمت‬
‫کرتے ہوئے اس کی گانڈ کو سائیڈ سے پکڑ ک‬
‫ہ ہلکا سا دبایا اور کہا یہ میرے پاس پوری را‬
‫ت ہو تو بھی میرا دل نہیں بھرے گا۔ فروا کی ب‬
‫ڑی بڑی آنکھیں پھیل سی گئیں اور وہ مجھے‬
‫دیکھتے ہوئے بولی بدتمیز پوری رات کیا کرو‬
‫گے اس کا؟ میں نے جواب دینے کے بجائے‬
‫زبان نکال کہ اسے دکھائی تو وہ منہ پہ ہاتھ ر‬
‫کھ کہ شرماتے ہوئے بولی افففففف چھی چھی‬
‫گندے ڈرٹو شرم کرو ۔ میں نے ہاتھ اس کی گان‬
‫ڈ کے نیچے گھسا دیا اس نے اپنا چہرہ ہاتھوں‬
‫میں چھپایا ہوا تھا اور وہ کھڑکی کی طرف مڑ‬
‫گئی میں نے اس کی ٹانگ کو پکڑا اور کہا فر‬
‫حی اسے دوسری ٹانگ پہ رکھ لو اس نے منہ‬
‫چھپائے ہوئے کہا بھیا پلیز سڑک پہ نہیں کریں‬
‫کوئی بھی دیکھ سکتا ہے ۔ میں نے کہا چلو می‬
‫ں ٹچ نہیں کرتا تم بیٹھ جاو نا اس طرح ۔ وہ کچ‬
‫ھ نہ بولی لیکن ٹانگ کو ٹانگ پہ رکھ کہ منہ‬
‫چھپا کہ بیٹھ گئی ۔ گاڑی چالتے چالتے میں سا‬
‫تھ اس کے موٹی گانڈ کو دیکھ رہا تھا جو میر‬
‫ی طرف سے ٹانگ پہ ٹانگ رکھنے سے نمایا‬
‫ں ہو رہی تھی اور میری بہن اپنے گورے ہاتھ‬
‫وں سے منہ چھپائے ہوئے بیٹھی تھی۔ میں نے‬
‫ایک ہاتھ ادھر کیا اور اس کی گانڈ پہ پھیرتا گ‬
‫یا اس نے منہ اسی طرح چھپایا ہوا تھا میں سات‬
‫ھ ساتھ گاڑی بھی چال رہا تھا اور اس کی گانڈ‬
‫کو بھی سہال رہا تھا ۔ میں نے اس کی قمیض م‬
‫یں سے اندر ہاتھ ڈالتے ہوئے اس کی ننگی کم‬
‫ر کو چھوا تو اسے ایک جھٹکا لگا اور وہ آگ‬
‫ے جھکتی گئی کہ اس کا ماتھا ڈیش بورڈ پہ جا‬
‫لگا۔ میں قمیض میں ہاتھ ڈالے اس کی کمر سہ‬
‫ال رہا تھا اور میری بہن منہ چھپائے ڈیش بورڈ‬
‫پہ جھکی ہوئی تھی مجھے لگ رہا تھا کہ وہ ا‬
‫پنے آپ پہ کنٹرول کھو رہی ہے ۔ اس کے منہ‬
‫سے سسکیاں نکل رہی تھی۔ اس نے سسکتے‬
‫سسکتے میری طرف دیکھا تو اس کا چہرہ سر‬
‫خ تھا اور آنکھیں جیسے عجیب سی ہو رہی تھ‬
‫یں وہ کانپتے ہوئے بولی بھیا بس کر دیں اس‬
‫حالت میں تو سب کو شک ہو جائے گا گھر پہن‬
‫چنے والے ہیں مجھے سیٹ ہونےدیں پلیز ۔ ا‬
‫س کی بات سے مجھے بھی احساس ہوا اور می‬
‫ں نے اپنا چہرہ دیکھا جو کہ الل ببوکا ہو رئا ت‬
‫ھا۔ میں نے ہاتھ اس کی کمر سے نکاال اور گا‬
‫ڑی روڈ کی ایک سائیڈ پہ لگا دی اور سیٹ س‬
‫ے ٹیک لگا کہ خود کو نارمل کیا اور فروا کو‬
‫دیکھا جس کا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا ۔ م‬
‫یں گاڑی سے نیچے اترا اور قریبی دوکان س‬
‫ے جوس کے دو ڈبے لیکر واپس پلٹا اور گاڑ‬
‫ی میں بیٹھا تو فروا کی طرف دیکھتے ہی میر‬
‫ی ہنسی چھوٹ گئی۔ اس کی آنکھیں جیسی نشیل‬
‫ی ہو چکی تھیں بال بکھرے ہوئے تھے اور د‬
‫وپٹہ گلے میں تھا جس سے اس کا ایک مما پو‬
‫ری طرح واضح تھا ۔ میں نے ہنستے ہوئے ج‬
‫وس اس کی طرف بڑھایا تو اس نے مجھے با‬
‫زو پہ ایک زوردار مکا مارا اور بولی بدتمیز‬
‫جنگلی کچھ تو شرم کیا کرو ننھی سی بچی کی‬
‫‪ Incest part 11.‬جان لو گے اب‪..‬۔‬
‫مجھے ہنستا دیکھ کہ وہ تھوڑا بناوٹی غصے‬
‫سے بولی بدتمیز انسان کچھ شرم کرو نا اتنا تو‬
‫سوچو کہ مجھے پہلی بار کوئی چھو رہا ہے ا‬
‫ور وہ بھی سڑک پہ ۔۔ چھی چھی گندے انسان ہ‬
‫و آپ ۔ اور ساتھ اس نے جلدی سے جوس پینا‬
‫شروع کر دیا اور جلدی جلدی جوس ختم کر ک‬
‫ہ وہ زور سے پیچھے سیٹ پہ گری جیسے میل‬
‫وں کا سفر طے کر کہ آئی ہو اور اس کے ہاتھ‬
‫بے جان انداز میں اس کی گود میں گر گئے ۔‬
‫اس کے بالوں کی ایک لٹ چہرے پہ گری ہوئ‬
‫ی تھی اور اس کی آنکھیں بند ہو رہی تھیں اور‬
‫گال اناروں کی طرح سرخ ہو چکے تھے مجھ‬
‫ے بھی احساس ہو گیا کہ مجھے یہ حرکت گاڑ‬
‫ی میں نہیں کرنی چاہیے تھی۔میں نے کچھ نہ‬
‫کہا اور گاڑی کو سٹارٹ کر کہ گھر کیطرف‬
‫چل پڑا۔ وہ اسی طرح سیٹ پہ لیٹی ہوئی تھی ا‬
‫س کا دوپٹہ گلے میں تھا اور اس کے گول مٹو‬
‫ل ممے پوری شان کے ساتھ اکڑے ہوئے تھے‬
‫اس کی آنکھیں بند تھیں اور میں بار بار اس ک‬
‫ے ممے دیکھ رہا تھا جو کہ بالکل گنبد کی طر‬
‫ح گول تھے یا جیسے بڑے سائز کی ٹینس بال‬
‫درمیان سے کاٹ کر لگا دی گئی ہو۔ میں گاڑی‬
‫چالتے چالتے بار بار اس کے چہرے اور مم‬
‫وں کو دیکھ رہا تھا اس کی آنکھیں بند تھیں وہ‬
‫اسی طرح بند آنکھیں رکھے ہوئے بولی سامن‬
‫ے دیکھ کہ گاڑی چالو بے شرم انسان ۔ میں ت‬
‫و یہ سوچ رہا تھا اس کی آنکھیں بند ہیں اور اس‬
‫ے علم نہیں تو میں بوکھال کہ بوال منحوس بند‬
‫آنکھوں سے تمہیں کیا پتہ میں گاڑی سامنے دی‬
‫کھ کہ نہیں چال رہا میں تو سامنے دیکھ کر گاڑ‬
‫ی چال رہا ہوں ۔ اس کے چہرے پہ مسکراہٹ ت‬
‫ھی اس نے آنکھیں کھولے بغیر ہی کہا جی ج‬
‫ی میں سب سمجھ رہی ہوں جو آپ کب سے با‬
‫ر بار دیکھ رہے ہو ۔ اس کی بات مکم ہوتے ہ‬
‫ی میں نے گنگناتے ہوئے کہا کہ ہے دیکھنے‬
‫کی چیز اسے بار بار دیکھ ۔۔ بہت بہت بدتمیز ہ‬
‫و آپ اس نے اسی طرح آنکھیں موندھے ہوئے‬
‫کہا ۔ اور سامنے دیکھو اب گھر کے قریب ہیں‬
‫تو نارمل ہو جاو ایسا نہ ہو کہ کسی کو شک م‬
‫یں ڈال دو وہ یہ کہتے ہوئے سیٹ پہ سیدھی ہو‬
‫ئی اور بازو گردن کے پیچھے کر کہ اپنے بال‬
‫سیٹ کرنے لگی اس کے یوں کرنے سے اس‬
‫کے موٹے ممے اچھل کر واضح ہو گئے جس‬
‫سے میرا منہ کھل گیا ۔ اس نے بال سیٹ کرت‬
‫ے کرتے مسکرا کہ کہا منہ میں مکھی گھسے‬
‫نہ گھسے کہیں گاڑی ضرور گھسا دو گے ۔ م‬
‫یں اس کی بات پہ شرمندہ ہو گیا اور سامنے دی‬
‫کھ کہ گاڑی چالنے لگا۔ اس نے خود کو سیٹ‬
‫کیا اور سامنے کے شیشے میں اپنا جائزہ لیا او‬
‫ر مطمئن ہو کہ بیٹھ گئی اور بولی اب امی کو آ‬
‫پ سنبھالنا یار مجھے ڈانٹ نہ پڑوانا ۔ میں نے‬
‫اس کی طرف دیکھا اور کہا گڑیا تم وہ بات را‬
‫ز رکھ سکتی ہو تو یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہ‬
‫ے وہ ہنس پڑی اور بولی بنتے تو بہت بہادر ہ‬
‫و لیکن ہو زرا بھی نہیں ایک دم ڈر جاتے تھے‬
‫اور اسی ٹون میں بولی جب بندہ برداشت نہ ک‬
‫ر سکے تو رسک ہی نہ لیا کرے نا میں بھی ہن‬
‫س پڑا اور کہا بس پتہ نہیں کیسے ہو گیا یہ س‬
‫ب؟ ساری حسرتیں پوری ہوتے دیکھ کہ مجھ‬
‫سے رہا ہی نہیں گیا ۔ اس نے میری طرف دیک‬
‫ھ کہ منہ بنایا اور بولی کچھ تو معیار رکھو بھی‬
‫ا اتنی گندی حسرتیں آپ کی۔ میں نے اس کی با‬
‫ت کاٹتے ہوئے کہا اوئے چپ کرو خبردار جو‬
‫اپنی کسی بھی چیز کو گندہ یا برا کہا تو ۔ وہ ہ‬
‫نس کہ بولی پاگل ہو گئے ہو آپ میں نے اس ک‬
‫ی طرف ایک بھرپور نظر ڈالی اور اسے سر‬
‫سے پاوں تک دیکھتے ہوئے کہا ہاں تم ہو ہی ا‬
‫تنی پیاری اور ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کہ اس کے ک‬
‫ولہے پہ رکھ دیا اس نے ٹانگ پہ ٹانگ رکھی‬
‫ہوئی تھی اس نے میری طرف دیکھا اور پھر ب‬
‫اہر دیکھنے لگ گئی میں نے ہاتھ کو کھسکا ک‬
‫ہ اس کے کولہوں کے نیچے کیا اس نے بھی ا‬
‫وپری جسم سے کھڑکی کی طرف ہوتے ہوئ‬
‫ے گانڈ میری طرف کر دی میں نے اس کی نر‬
‫م مالئم گانڈ کے درمیاں ہاتھ پھیرتے ہویے اس‬
‫کی گلی کے اندر سوراخ تالشنے شروع کر دئ‬
‫یے جیسے ہی میری انگلیاں اس کی پھدی کے‬
‫ہونٹوں سے ٹکرائیں تو اس نے ایک لمبی سس‬
‫سسسی کی اور فورا سیدھی ہو گئی اور بولی ب‬
‫دتمیز اب محلے میں پہنچ آئے ہم ۔ میں نے بھ‬
‫ی یہ دیکھتے ہوئے اس کے نیچے سے ہاتھ ن‬
‫کال لیا سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے بازار س‬
‫ے گھر آتے ہوئے وقت کا احساس بالکل بھی ن‬
‫ہیں ہوا تھا۔ خیر ہم گیٹ پہ پہنچے تو اس نے ک‬
‫ہا میں گیٹ کھولتی ہوں اور دوسری طرف مڑ‬
‫ی تو میں نے دیکھا گلی میں کوئی نہیں ہے تو‬
‫اس کی گانڈ میں پھر ہلکی سے انگلی چڑھائی‬
‫۔ وہ بنا کچھ بولے نیچے اتری اور گیٹ کھولن‬
‫ے لگ گئی۔ جیسے اس نے گیٹ کھوال تو میں‬
‫اسے دیکھ رہا تھا اس نے زبان نکال کہ منہ چ‬
‫ڑایا میں نے گاڑی اندر کی تو وہ بھی گیٹ بند‬
‫کر کہ ڈگی کے پاس پہنچ آئی میں بھی گاڑی س‬
‫ے نےچے اترا اور ڈگی کھول دی۔ وہ آگے ہوئ‬
‫ی اور جھک کہ ڈگی سے سامان اٹھانے لگی‬
‫میں نے ایک نظر ادھرادھر دیکھا تو سامنے ک‬
‫وئی نہیں تھا پیچھے گیٹ بند تھا میں نے دیکھا‬
‫جھکنے سے اس کی موٹی گانڈ واضح ہو رہی‬
‫تھی میں نے ادھر ادھر دیکھ اور اس کی گانڈ‬
‫سے قمیض کا دامن اوپر اٹھا کہ اس کی گانڈ ک‬
‫و سہالنے لگ گیا وہ شاپر اٹھاتے ہوئے بولی‬
‫منحوس خود بھی مرو گے مجھے بھی مرواو‬
‫گے کچھ خیال کرو گھر میں سب ہوں گے۔ می‬
‫ں نے کہا فکر نہ کرو سامنے کوئی نہیں ہے ا‬
‫ور اس کی کمر کو گانڈ کے پاس سے پکڑ کہ‬
‫اپنا نیم کھڑا لن اس کی گانڈ کی گلی میں دھنسا‬
‫دیا ۔ میرا لن اپنی گانڈ میں محسوس کر کہ وہ‬
‫جھٹکے سے پیچھے ہوئے اور اپنا آپ مجھ س‬
‫ے چھڑا لیا اور میرے سینے پہ ایک مکا مارا‬
‫اور منہ چڑاتے ہوئے اندر بھاگ گئی ۔ میں بھ‬
‫ی اس کے اس طرح کرنے سے مسکراتا ہوا ا‬
‫س کے پیچھے اندر بڑھتا گیا‪.‬‬
‫میں بھی فروا کے پیچھے پیچھے گھر میں داخ‬
‫ل ہوا تو وہ اندر سب کو مل کہ بیٹھ چکی تھی‬
‫میں بھی کمرے میں داخل ہوا اور سب کو سالم‬
‫کر کہ بیٹھ گیا ۔ فرحی کے چہرے پہ مسکراہ‬
‫ٹ تھی اور اس نے خوشی خوشی سب کو ان ک‬
‫ی چیزیں نکال کہ دیں ۔ سب نے چیزوں کی تع‬
‫ریف کی جیولری واال شاپر اس کے پاس صوف‬
‫ے پہ پڑا تھا اور اس پہ ابھی کسی کی نظر نہی‬
‫ں پڑی تھی میں صوفے سے اٹھا اور فروا کے‬
‫پاس سے وہ شاپر اٹھایا فروا نے مجھے دیکھا‬
‫تو اس کے چہرے پہ زرا پریشانی کے تاثرات‬
‫آ گئے ۔ میں نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھ‬
‫ر شاپر لئیے ابو کے پاس ان کے قدموں میں ج‬
‫ا بیٹھا اور ان کے گھٹنوں پہ ہاتھ رکھ دئیے ابو‬
‫بھی میرے اس طرح کرنے سے سیدھے ہو ک‬
‫ہ بیٹھ گئے ۔ میں نے امی کی طرف دیکھا اور‬
‫پھر ابو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ابو میں آ‬
‫پ سے معافی چاہتا ہوں مجھ سے تھوڑی سی‬
‫غلطی ہو گئی ہے ۔ وہ چپ مجھے سوالیہ نظر‬
‫وں سے دیکھ رہے تھے میں نے پیچھے مڑ ک‬
‫ہ فرحی کی طرف دیکھا ماحول ایک دم سنجیدہ‬
‫ہو گیا تھا حنا بھی پریشان ہو کہ کھڑی تھی می‬
‫ں نے فرحی کو اپنے پاس انے کا اشارہ کیا تو‬
‫فرحی اٹھ کر میرے پاس آ گئی ۔ اس کے چلنے‬
‫میں بھی جھبجھک نمایاں تھی وہ میرے پاس پ‬
‫ہنچی تو میں نے شاپر سے وہ چھوٹا سا بکس ن‬
‫کاال اور اس میں سے چین نکال کہ ابو کو دکھا‬
‫ئی اور پھر فرحی کا ہاتھ پکڑ کہ انگوٹھی دکھا‬
‫ئی اور کہا ابو پہلی بار آپ سے کچھ پوچھے ب‬
‫غیر میں نے یہ فرحی کو لیکر دئیے ہیں اگر آ‬
‫پ کو برا لگے تو پلیز مجھے معاف کر دیں ۔ ا‬
‫ور اپنا سر ان کے گھٹنوں پہ لگا دیا ۔ ابو نے ہل‬
‫کی سی چپت میرے سر پہ لگائی اور بولے مج‬
‫ھےتو ڈرا ہی دیا تھا اور میرا بازو پکڑ کہ مج‬
‫ھے اور فرحی کو کھڑا کیا اور ایک طرف س‬
‫ے مجھے گلے لگایا اور دوسرے بازو میں فر‬
‫حی کو رکھی اور کہا پاگل انسان مجھے اس با‬
‫ت سے جتنی خوشی ہوئی ہے تم سوچ بھی نہی‬
‫ں سکتے ۔ امی بھی ہنس پڑیں وہ بھی اپنی جگ‬
‫ہ سے اٹھیں اور حنا کو اپنے بازو میں لیکر ہم‬
‫ارے قریب آ گئیں حنا کے چہرے پہ بھی اب م‬
‫سکراہٹ تھی ۔ امی نے بھی چین لے کر دیکھ‬
‫ی اور انگوٹھی بھی اور خوشی کا اظہار کیا ۔‬
‫امی ابو کو خوش دیکھ کہ میں نے فروا کو دیک‬
‫ھا تو اس کے چہرے پہ بھی اطمینان اور مسک‬
‫راہٹ تھی۔ امی نے اسے کہا کہ چلو جاو یہ چی‬
‫زیں رکھو اور حنا کے ساتھ کام کرو اب ۔ فروا‬
‫نے چیزیں اٹھائی اور کمرے کی طرف بڑھ گ‬
‫ئی میں بھی اٹھا اور کپڑے تبدیل کرنے اپنے ک‬
‫مرے کی طرف چل پڑا اب چھوٹی چھوٹی بہ‬
‫ت باتیں ہیں کہانی کو غیر ضروری طوالت س‬
‫ے بچانے کے لیے میں صرف اہم باتیں ہی لک‬
‫ھوں گی وہ سارا کچھ لکھتی رہی تو کہانی بہ‬
‫ت لمبی ہو جائے گی‪.‬‬
‫میں کپڑے تبدیل کہ کہ نیچے ایا اور کچن کی‬
‫طرف گیا کچن میں داخل ہوا تو حنا سامنے کھ‬
‫ڑی کھانا پکا رہی تھی اس نے مجھے کچن می‬
‫ں آتے دیکھا تو تیزی سے میری طرف بڑھی ا‬
‫ور مجھے گلے لگا لیا اور بے تحاشہ چومنے‬
‫لگی۔ میں نے کہا ارے یہ کیا ہو گیا ہے جانی آ‬
‫ج بہت بے صبری ہو رہی ہو اور بازو اس ک‬
‫ے کمر کے گرد لپیٹ دئیے ۔اس نے مجھے چ‬
‫ومتے ہوئے کہا تھینکس تھینکس ۔۔ بہت سارا ت‬
‫ھینکس۔ میں نے بھی جوابا اسے چوما اور کہا‬
‫ارے کس بات کا تھینکس؟؟ آپ نے فروا کو ج‬
‫و چیزیں لیکر دی ہیں تو بہت اچھا کیا ہے مجھ‬
‫ے بہت خوشی ہوئی اور آپ ایسے ہی سب گھ‬
‫ر والوں کا خیال رکھنا۔ میں نے بھی مسکراتے‬
‫ہوئے حنا کو گلے سے لگا لیا لیکن جتنی تیز‬
‫ی سے وہ میرے گلے لگی تھی اتنا ہی جلدی ا‬
‫س نے مجھے دھکا دے کر اپنا آپ چھڑایا اور‬
‫پیچھے کی طرف اشارہ کرتے پیچھے ہٹ گئ‬
‫ی۔ میں نے پیچھے مڑ کہ دیکھا تو فروا کچن‬
‫کے دروازے پہ کھڑی مسکرا رہی تھی ہمیں ال‬
‫گ ہوتے دیکھ کہ بولی ارے کوئی بات نہیں ا‬
‫پ لوگ جاری رکھو میں غلط وقت پہ آ گئی وی‬
‫سے کچن ان کاموں کے لیے تو نہیں ہوتا یہ کہ‬
‫تے ہوئے وہ ہنس پڑی ۔ حنا کا چہرہ بھی شرم‬
‫سے الل ہو گیا اور میں بھی چپ کھڑا رہا پھر‬
‫حنا نے ہی پہل کی اور اسے کہا کہ ادھر آو ا‬
‫ب سالد کاٹ دو کھانا تیار ہی ہے تو حنا تھوڑ‬
‫ی جھینپ گئی تھی اور یہ کہتے ہوئے چولہے‬
‫کی طرف مڑ گئی ۔ میں نے فروا کی طرف دی‬
‫کھا اور اسے آنکھ مارتے ہوئے کہا کہتے ہوت‬
‫ے ہیں کباب میں ہڈی لیکن تم تو ہڈی کے بغیر‬
‫گوشت سے بھری ہو اور آنکھوں سے اس ک‬
‫ے مموں کی طرف اشارہ کیا ۔ فروا نے میرا ا‬
‫شارہ دیکھا تو مجھے غصے سے آنکھیں نکالت‬
‫ے ہوئے آگے آئی تو میں نے دیکھا اس نے ای‬
‫ک پرانی شلوار اور قمیض پہن رکھی تھی جو‬
‫کہ اسے بہت فٹ تھی قمیض کے دامن آگے س‬
‫ے اس کے گھٹنوں کے اوپر تک تھے اور شلو‬
‫ار بھی اس نے انتہائی نیچے کر باندھی ہوئی ت‬
‫ھی ۔ اس کی قمیض کے چاک سے شلوار اور‬
‫قمیض کے درمیان خاصہ جسم کولہوں کے اوپ‬
‫ر سے نمایان ہو رہا تھا ۔ وہ میرے قریب کھڑ‬
‫ی ہو کہ سالد کاٹنے لگ گئی حنا اس کے دوس‬
‫ری طرف تھی ۔ میں نے پیچھے ہو کہ اس کی‬
‫باہر کو ابھری ہوئی گانڈ کو دیکھا اور پھر اوپ‬
‫ر اس کے موٹے ممے کو دیکھا حنا ساری اس‬
‫کے دوسری طرف اس کے بھاری جسم کے پ‬
‫یچھے چھپ چکی تھی۔ میں فروا کے اوپر س‬
‫ے حنا کی طرف جھانکا اور حنا کے منہ کے‬
‫آگے دےگچی میں جھانکتے ہوئے پوچھا کیا پ‬
‫کا رہی ہو اور اپنا ہاتھ فروا کی گانڈ کو سہالت‬
‫ے ہوئے درمیان میں رکھ دیا ۔ حنا نے میرے‬
‫چہرے کی طرف دیکھا اور کہا آلو گوشت پکا‬
‫رہی ہوں ۔ میں نے اسی طرح فروا پہ جھکے ہ‬
‫وئے ہاتھ اس کی گانڈ میں اچھی طرح گھسا کہ‬
‫پھیرا اور کہا ہاں گوشت بھی ہڈی کھ بغیر لگ‬
‫رہا ہے یہ تو بہت ہی مزے کا ہو گا۔ خالف تو‬
‫قع فروا بالکل چپ آگے کھڑی تھی اس نے کوئ‬
‫ی بات نہ کی اور سر جھکائے سالد کاٹتی رہ‬
‫ی ۔ میں جب پیچھے ہوا تو میں نے ایک نظر د‬
‫یکھا تو فروا کی قیمض گانڈمیں دھنس چکی تھ‬
‫ی اور اس کے چہرے پہ ہلکا سا پسینہ بھی چم‬
‫ک رہا تھا۔ میری بات کے جواب میں وہ فریج‬
‫کی طرف مڑتے ہوئے بولی مجھے یقین ہے ا‬
‫س گوشت میں اگر ایک بھی ہڈی ہوئی وہ آپ ک‬
‫ے آگے ہی جائے گی کہ آپ کے نصیب میں ہ‬
‫ڈیاں ہی ہڈیاں ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے حنا ک‬
‫و دیکھا جو سامنے دیگچی کی طرف متوجہ تھ‬
‫ی اور مجھے دیکھ کہ اپنے منہ پہ ہاتھ پھیرا ا‬
‫ور ہاتھ سے اشارہ کیا کہ میں تمہیں دیکھ لوں‬
‫گی۔ میں نے بھی کہا مجھے کوئی فکر نہیں می‬
‫ری بہن کے نصیب میں گوشت ہی گوشت ہے‬
‫میں تمہارے حصے سے گوشت لے لوں گا سا‬
‫تھ میں نے اس کے مموں کی طرف اشارہ کیا۔‬
‫حنا اپنے کام میں مصروف تھی اور اس کے و‬
‫ہم و گماں میں بھی نہ تھا کہ ہم میں کیا اشارے‬
‫بازی چل رہی ہے۔ اپنے مموں کی طرف گھو‬
‫رتے دیکھ کہ اس نے اپنے مموں پہ ہلکے س‬
‫ے دوپٹے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیک‬
‫ن مجھے وہ یوں لگاجیسے پجارو پہ مہران کا‬
‫ر کا کور چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہو۔ ا‬
‫س نے میری طرف دیکھ کہ منہ چڑایا تو جواب‬
‫ا میں نے فالئنگ کس کر کہ اس کی طرف بھی‬
‫جا تو اس نے ہاتھ کے جھٹکے سے میری کس‬
‫کو دور پھینکنے کا اشارہ کیا اور بولی آپ کا‬
‫کام کیا ہے کچن میں چلیں جائیں امی ابو کے پا‬
‫س بیٹھیں ہر وقت ماسی مصیبتے نہ بنا کریں ۔‬
‫میں نے ہنستے ہوئے ان دونوں کو دیکھا اور‬
‫‪Incest story 12.‬کچن سے باہر نکل آیا‪.‬‬
‫میں کچن سے نکال اور باہر آ کر امی ابو کے پ‬
‫اس بیٹھ گیا تھوڑی دیر میں انہوں نے کھانا لگا‬
‫یا اور ہم نے کھانا کھایا پھر لڑکیاں برتن سمیٹن‬
‫ے لگیں اور میں اوپر کمرے میں چال گیا۔ دن ب‬
‫ھی خوار ہونے کے بعد میرا لن بری طرح اکڑ‬
‫رہا تھا اس لیے میں لن کو ٹانگوں میں دبائے ا‬
‫وپر چال گیا اور کمرے میں لیٹ کر حنا کا انتظ‬
‫ار کرنے لگا ۔ حنا کو آنے میں تھوڑی دیر ہوئ‬
‫ی تو میں نے شرٹ اتار دی اور ٹراوزر کو تھ‬
‫وڑا نیچے کر کہ لن کو باہر نکال لیا جو بالکل‬
‫اکڑا ہوا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں لیا اور سو‬
‫چنے لگا اس بہن چود کی وجہ سے مجھے کتن‬
‫ا خراب ہونا پڑ رہا ہے ۔ لیکن پھر دوسری سو‬
‫چ آئی کہ لن کا کیا قصور ہے فرحی کا جسم اتن‬
‫ا پیارا ہے کہ کسی کو بھی اچھا لگ سکتا ہے‬
‫اس میں اس لن کا یا تمہارا کیا قصور؟ یار مگ‬
‫ر وہ تمہاری سگی بہن ہے یہ کہاں کی انسانی‬
‫ت ہے کہ تم اس کو اپنی ہی بہن میں ڈالنے کا‬
‫سوچو‪ ،‬لیکن دل نے ایک بار پھر لن کی سائیڈ‬
‫لی بہن وہ تمہاری ہے لن کی تو نہیں اور ویس‬
‫ے بھی تم اسے پیچھے سے کرنا اگر کبھی مو‬
‫قع ہوا اس کا کنوارہ پن نا خراب کرنا۔ پھر دل ن‬
‫ے کہا ابے بھوتنی کے ایویں خوش ہو رہا ہے‬
‫جانے وہ تمہیں موقع بھی دیتی ہے کہ تم خواہ‬
‫مخواہ خوش ہو رہے ہو شکر کرو کہ ابھی تک‬
‫چپ ہے ۔ یہ سوچتے سوچتے میرا زہہن دن م‬
‫یں ہونے والے واقعات کی طرف چال گیا کہ کی‬
‫سے کیسے میں نے اس کے جسم کو چھوا اور‬
‫اس کا ری ایکشن کیا تھا۔ اس کے جسم اور لم‬
‫س کا سوچتے میرے میں خواری بڑھتی گئی ا‬
‫ور میں لن کو سہالنے لگا میں لن کو سہال رہا‬
‫تھا کہ اچانک دروازہ کھال اور فروا ہاتھ میں چ‬
‫ائے کا کپ لیے اندر داخل ہوئی ایک لمحے ک‬
‫ے لیے مجھے بھی بریک لگی اور وہ بھی ای‬
‫ک لمحے کے لیے رکی اور صورتھال محسو‬
‫س کرتے اس نے فورا پیچھے مڑ کہ دیکھا۔ می‬
‫ں بھی جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کی طر‬
‫ف دیکھا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور‬
‫سائیڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ رکھتے ہوئے بھولی‬
‫وہ بھابھی کپڑے استری کر رہی تھیں تو مجھ‬
‫ے چائے کا کپ دے کر بھیجا تھا لیکن کیونکہ‬
‫آپ انہیں اتنا مس کر رہے ہیں تو میں ان کو ب‬
‫ھیجتی ہوں یہ بات کرتے ہوئے اس کے چہر‬
‫ے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ مجھے جیسے‬
‫ہی یہ پتہ چال کہ حنا ابھی نیچے ہے تو میں فو‬
‫را شیر ہو گیا اور ہاتھ بڑھا کہ اس کا ہاتھ پکڑ‬
‫لیا ۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے فروا فرش کو دیکھن‬
‫ے لگ گئی مگر اس نے مجھ سے ہاتھ نہ چھڑ‬
‫وایا ۔ میں نے دوسرا ہاتھ آگے کیا اور ٹھوڑی‬
‫سے پکڑ کہ اس کا چہرہ اوپر کیا تو اس نے م‬
‫جھے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں اس کی‬
‫پلکیں اور ہونٹ لرز رہے تھے اور وہ جو کچ‬
‫ھ کہنا چاہ رہی تھی مگر لفظ اس کا ساتھ نہیں‬
‫دے رہے تھے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کہ اپنی‬
‫طرف کھینچا اور اپنے گلے سے لگا لیا میرا ا‬
‫وپری جسم ننگا تھا اور نیچے ٹراوزر تھا جس‬
‫میں میرا اکڑا ہوا لن تھا۔ میں نے جیسے ہی ا‬
‫س کو بازوں میں لیا تو میرا لن اسکی ٹانگوں‬
‫کے درمیان اس کی پھدی پہ لگا اور اس کے م‬
‫مے میرے ننگے سینے سے ٹکرائے میں نے‬
‫مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہا ای‬
‫سے ہی چلی جاوں؟ ایسے ہی کیا مطلب اس ن‬
‫ے اپنی پلکیں جھپکائیں اب اور کیا چاہتے ہو‬
‫منحوس آدمی اتنا کچھ کر تو لیا ہے۔ میں نے ک‬
‫ہا اس سے کدھر دل بھرتا ہے یار اب تو شرو‬
‫ع بھی نہیں ہوا تھا اس کے چہرے پہ شرمیلی‬
‫مسکراہٹ آ گئی اور سر جھکاتے ہوئے بولی ب‬
‫ہن کے لیے یہ بھی بہت زیادہ ہے میں نے ہاتھ‬
‫آگے بڑھا کہ اس کولہوں سے پکڑا جس سے‬
‫وہ سامنے سے میرے ساتھ لگ گئی اور میرا ل‬
‫ن جھٹکے کھاتا ہوا اس کی پھدی کے اوپر جا‬
‫لگا۔ اس نے دونوں بازو میری چھاتی پہ رکھ‬
‫ے اور بولی بھیا پلیز بھابھی اوپر آ سکتی ہیں‬
‫سمجھنے کی کوشش کرو ۔ میں نے ہاتھ اس ک‬
‫ی موٹی تازی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے کہا مجھے‬
‫ایک بار یہ دیکھنے دو پھر چلی جانا ۔ اس نے‬
‫میری طرف آنکھیں اٹھا کہ دیکھا اور سر ہاں‬
‫میں ہالیا تو میں نے اسے چھوڑ دیا تو وہ پیچھ‬
‫ے ہٹی ایک نظر مجھے دیکھا اور مڑ کہ ہنست‬
‫ے ہوئے دروازے سے باہر بھاگ گئی اور می‬
‫ں ہونق بنا اسے دیکھتا رہا ۔ دروازے سے باہر‬
‫نکل کہ اس نے مجھے منہ چڑایا اور بولی را‬
‫ت کو نیچے آنے کی ضرورت نہیں ہے میں د‬
‫روازہ بند کر کے سووں گی اور زبان نکال کر‬
‫نیچے بھاگ گئی۔‬
‫میں بیڈ پہ بیٹھا اور چائے پینے لگا ساتھ جو ک‬
‫چھ ہو رہا تھا اس پہ سوچنے لگا اچانک میرے‬
‫زہہن میں ایک جھماکا ہوا اور مجھے فروا ک‬
‫ی بات گونجنے لگی کہ میں کمرہ بند کر کہ س‬
‫وؤں گی اسے یہ بات کرنے کی کیا ضرورت ت‬
‫ھی میں ساتھ چائے پیتا رہا اور ساتھ یہ سوچتا‬
‫رہا کہ مجھے رات کو اس کے کمرے میں جان‬
‫ا چاہیے یا نہیں ۔ چائے پی کہ میں نے کپ سائی‬
‫ڈ ٹیبل پہ رکھا ہی تھا کہ حنا کمرے میں داخل ہ‬
‫وئی اس نے مجھے یوں بیٹھا دیکھا تو ہنس کہ‬
‫بولی میں نیچے جا رہی ہوں سونے کے لیے ج‬
‫ناب کے ارادے خطرناک لگتے ہیں اس کے ہا‬
‫تھ میں پانی کا جگ تھا وہ پانی کا جگ ٹیبل پہ‬
‫رکھنے کے لیے جھکی تو میں نے اس کی گان‬
‫ڈ پہ ہلکا تھپڑ مارتے ہوئے کہا آج تم اپنی ماں‬
‫کے پاس بھی جا کہ سو جاو میں وہاں بھی نہی‬
‫ں چھوڑوں گا ۔ اس نے میری طرف غصے س‬
‫ے دیکھا اور بولی بس کچھ بھی بول جاتے ہو‬
‫کچھ تو شرم کیا کرو ۔ میں نے ہنستے ہوئے اس‬
‫ے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے جسم سے‬
‫چادر الگ کر کہ اتار دی اس کے بعد اس کے‬
‫ہونٹ چوستے ممے دباتے ہوئے بھرپور سیک‬
‫س کیا لیکن کیونکہ اس میں میری کوشش کے‬
‫باوجود بھی اس نے کوئی گالی نہ دی تو وہ پھ‬
‫ر ایک روٹین سیکس تھا ۔ حنا سیکس کے بعد‬
‫فارغ ہو کہ مدہوش نیند سو چکی تھی مگر میں‬
‫نا تو فارغ ہوا تھا نا ہی مجھے نیند آ رہی تھی‬
‫میں نے خود کو بہت روکا لیکن ایک انجانی قو‬
‫ت مجھے مجبور کر رہی تھی کہ نیچے فروا ک‬
‫ے کمرے میں جاو مجھے دماغ کہتا کہ کمرہ ب‬
‫ند ہو گا مگر دل کہتا کہ چیک تو کر لو شائد نہ‬
‫بند ہو اسی طرح آخر کار میں کمرے سے نک‬
‫ال اور نیچے چل پڑا اپنے کمرے سے نکلتے‬
‫میں نے باہر سے دروازہ بند کر دیا کہ اگر حنا‬
‫جاگے بھی تو باہر نہ آئے امی ابو کا مجھے پت‬
‫ہ تھا وہ کمرے سے نکلے بھی تو دوسرے کم‬
‫رے میں نہیں جاتے ہیں ۔ میں نیچے اترا تو یہ‬
‫دیکھ کر میرا دل اچھل کہ حلق میں آ گیا کہ فر‬
‫وا کے کمرے کادروازہ پوری طرح کھال ہوا ت‬
‫ھا میندبے قدموں چلتا ہوا اس کمرے کےدرواز‬
‫ے میں پہنچا تو سامنے فروا بیڈ پہ الٹی لیٹی ہو‬
‫ئی تھی کمرے میں سبز رنگ کا بلب جل رہا ت‬
‫ھا میں نے اندر داخل ہوتے ہوئے دروازہ بند ک‬
‫یا اور کنڈی لگا دی ۔ میں دبے پاؤں چلتا ہوا فر‬
‫وا کے پاس پہنچا تو اس کی گانڈ سے قمیض ہٹ‬
‫ی ہوئی تھی میں نے شلوار کے نیفے کو پکڑ‬
‫کہ کھینچا تو ڈھیلی االسٹک ایک دم اترتی چلی‬
‫گئی اس نے شلوار کو نیچے رکھا تھا کہ جیس‬
‫ے ہی میں نے شلوار اتارنا شروع کی تو اس ک‬
‫ی ساری گانڈ میرے سامنے ننگی ہوتی گئی ۔گا‬
‫نڈ کی کھلی گلی کا ایک حسین نظارہ میرے سا‬
‫منے تھا۔ میں نے فروا کے پاس پڑا تکیہ اٹھایا‬
‫اور فروا کے پیٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اسے‬
‫اوپر اٹھایااور تکیہ اس کی پھدی کے نیچے ر‬
‫کھ دیا جس سے اس کی گانڈ اوپر اٹھ گئی مجھ‬
‫ے یقین تھا کہ اگر فروا جاگ بھی گئی تو کچھ‬
‫نہیں بولے گی ۔ لیکن میں نے جب اس کی طر‬
‫ف دیکھا تو وہ مجھے سوئی ہوئی ہی لگ رہی‬
‫تھی۔ تکیہ پیٹ کے نیچے ہونے کی وجہ سے‬
‫اس کے موٹے چوتڑ اور نمایاں ہو چکے تھے‬
‫میں نے اس کے ننگے چوتڑوں کو ہاتھ سے ہل‬
‫کا سا سہالیا اور دائیں ہاتھ سے ایک حصہ پک‬
‫ڑ کہ بائیں ہاتھ سے اس کی گانڈ کے سوراخ او‬
‫ر پھدی کے موٹے ہونٹوں کو سہالنے لگ گیا‬
‫۔ ہلکی روشنی میں اس کی پھدی کے موٹے گ‬
‫البی ہونٹ اور ان کی شروعات میں چھوٹی س‬
‫ی پھدی اپنی جوانی کا مظاہرہ کر رہی تھی اب‬
‫کی بار میں مکمل اعتماد میں تھا‪.‬‬
‫میں نے فروا کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کی گا‬
‫نڈ کو کھوال اور اس کی سائیڈ کو چومتے ہوئ‬
‫ے منہ اس کی گانڈ میں گھسا دیا منہ گانڈ میں‬
‫گھساتے ہی میں نے زبان نکالی اور اس کی گا‬
‫نڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی مگر زبان کدھ‬
‫ر اس ننے منے سوراخ میں جاتی۔ میں نے اس‬
‫کی گانڈ کے حصے پکڑ کر مخالف سمت میں‬
‫کھینچے ہوئے تھے اور مسلسل اپنی زبان کو‬
‫اس کی گانڈ کے سوراخ میں گھسانے کی کوش‬
‫ش کر رہا تھا۔ میں زبان کی نوک کو سوراخ ک‬
‫ے رنگ پہ گھماتا اور پھر اسے سوراخ میں گ‬
‫ھسانے کی ناکام کوشش کرتا۔ اور پھر میں نے‬
‫منہ اوپر کر کہ دیکھا تو فروا اسی طرح سوئ‬
‫ی ہوئی تھی میں نے منہ اوپر کیا اور اس کا ج‬
‫و ایک گال سامنے تھا اسے چوم لیا ۔ فروا نے‬
‫اسی طرح بند آنکھوں کے ساتھ اپنا ایک ہاتھ او‬
‫پر کر کہ اپنے گال کو صاف کیا ۔ اس کی اس‬
‫حرکت سے میرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی ا‬
‫ور میں سمجھ گیا کہ وہ جاگ رہی ہے میں پھر‬
‫نیچے ہوا اور اس کی قمیض کو کمر سے اوپ‬
‫ر کر دیا یہاں تک کہ اس کی برا کے سٹریپ ن‬
‫ظر آنے لگ گئے میں نے اس کی برا کے سٹ‬
‫ریپ کھول دئیے اور اس کی قمیض کو اکھٹا ک‬
‫ر کہ اس کے کندھوں تک ہٹا دیا اور اس کی ک‬
‫مر کو سہالتے ہوئے اس کے کندھوں سے زر‬
‫ا نیچے چومنے لگ گیا۔ میں کندھوں کے ایک‬
‫طرف سے چومتا ہوا درمیان تک جاتا اور پھ‬
‫ر وہاں سے دوسری طرف۔ حنا کی گوری کمر‬
‫ہلکی روشنی میں جیسے چمک رہی تھی میں‬
‫نے چومتے چومتے اس کے چوتڑوں کو سہالن‬
‫ا بھی جاری رکھا اور اس کی ٹانگوں کے پاس‬
‫بیٹھتے ہوئے میں نے اس کی شلوار ٹانگوں س‬
‫ے باہر نکال دی ۔ فروا کی آنکھیں بند تھی اور‬
‫وہ اسی طرح خود کو سویا ہوا ظاہر کر رہی ت‬
‫ھی ۔ لیکن مجھے اب یقین تھا کہ وہ جاگ رہی‬
‫ہے میں نے اس کی شلوار اتاری اور اس کے‬
‫پیٹ کے نیچے سے تکیہ نکال کہ اس سیدھا ک‬
‫ر دیا ۔ اس نے ہلکی سی اونہہ کی اور اپنا ایک‬
‫بازو اپنے چہرے پہ رکھ دیا جس سے اس کی‬
‫آنکھیں ڈھانپ گئیں ۔ اس کی یہ ادا دیکھ کہ م‬
‫جھے ہنسی بھی ائی مگر میں نے وقت ضائع‬
‫کرنا مناسب نا سمجھا اور اس کی ٹانگوں کے‬
‫درمیاں بیٹھتے ہوئے میں نے اس کی سڈول ٹان‬
‫گیں ہوا مین اٹھا کر ایسے رکھیں کہ اس کے گ‬
‫ھٹنے پیٹ سے جا لگے اور اس کی پھدی کے‬
‫گئرے گالبی موٹے ہونٹ ابھر کر سامنے آ گئ‬
‫ے ۔ میں نے بلب کی ہلکی سی روشنی میں اس‬
‫کی چھوٹی سی پھدی کو دیکھا جو میری انگل‬
‫ی سے بھی لمبائی میں کم تھی ۔ اس کی پھدی‬
‫سامنے دیکھتے ہی ہی میں نے بے اختیار اپن‬
‫ے ہونٹ اس پھدی پہ لگا کہ پوری اسے اپنے‬
‫ہونٹوں میں بھر لیا اور اس کی پوری پھدی میر‬
‫ے ہونٹوں میں آ گئی۔ اس کے ساتھ اس کے ج‬
‫سم کو ایک جھٹکا لگا اور فروا کے منہ سے ا‬
‫ونہہ ہوں نکال اور اس نے اپنے جسم کو اوپر ا‬
‫ٹھایا اور اس کا ایک ہاتھ میرے سر پہ آ گیا ۔ م‬
‫یں نے پھدی کو ہونٹوں میں لیے چوسنا جاری‬
‫رکھا جس کا ہلکا سا نمکین زائقہ مجھے منہ می‬
‫ن محسوس ہوا تومیں اوپر ہوا اور نیچے پڑی‬
‫ڈسٹ بن میں وہ تھوک دیا ۔ میری نظر فروا ک‬
‫ے چہرے پہ پڑی تو اس کی آنکھیں تو بند تھی‬
‫ں مگر چہرے پہ بے چینی کے تاثرات تھے۔ م‬
‫یں نے پھر نیچے ہوتے ہوئے اس کی پھدی کو‬
‫چوما اور گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے لگ گیا‬
‫میں نے دونوں ٹانگیں ایک ہاتھ سے سنبھالیں ا‬
‫ور دائیں ہاتھ سے اس کی پھدی کو مسلتے ہوئ‬
‫ے گانڈ چاٹنے لگا ساتھ ساتھ میں فروا کے چہ‬
‫رے کی طرف بھی دیکھ لیتا جو کہ آدھا بازو ک‬
‫ے نیچے چھپا ہوا تھا میں نے گانڈ کے سوراخ‬
‫کو چاٹتے ہوئے اس پہ تھوک چھوڑی اور من‬
‫ہ پیچھے کر کہ دائیں ہاتھ کی انگوٹھے کے سا‬
‫تھ والی انگلی سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو انگل‬
‫ی انتہائی آرام سے اس کی گانڈ میں اترتی چلی‬
‫‪ Incest part 13.‬گئی ۔‬
‫میں نے فروا کی ننی منی سی پھدی کو سارا م‬
‫نہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے دوسرے چھوٹے‬
‫سے سوراخ میں میری انگلی گھسی ہوئی تھی‬
‫مجھے عجیب لگا تھا کہ میری انگلی اندر جات‬
‫ے ہوئے وہ زرا بھی ہلی نہیں تھی جبکہ اس ک‬
‫ی گانڈ کا سوراخ بہت تنگ تھا ۔ میں چوستے‬
‫چوستے اوپر ہوا اور چہرا اس کی موٹی رانو‬
‫ں کے درمیان رکھ کہ اس کی پھدی اور گانڈ ک‬
‫ے سوراخوں کو دیکھنے لگ گیا۔ اس کی پھد‬
‫ی مکمل صاف تھی اس کے جسم پہ کوئی بال‬
‫نہ تھا اور میں اسے دیکھتے ہوئے اس کے ج‬
‫سم کا حنا سے موازنہ کرنے لگ گیا۔ میں نے‬
‫دیکھا کہ اس کی پھدی اور گانڈ کے ہونٹ اور‬
‫سوراخ گہرے گالبی ہین جبکہ حنا کی پھدی او‬
‫ر گانڈ کے سوراخ تو کالے ہیں اس کی پھدی ا‬
‫ور گانڈ دیکھ کہ مجھ پہ ہوس تو آتی تھی لیکن‬
‫اس طرح پیار کبھی نہین آیا تھا ۔ میں نے اوپر‬
‫سے نیچے دونوں سوراخوں کا جو کہ بلکل نن‬
‫ے منے تھے بھرپور معائنہ کیا جو میری تھو‬
‫ک لگنے سے چمک رہے تھے۔ میں نے ایک‬
‫انگلی اس کی پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ نو‬
‫ک اندر کی طرف دبائی تو پھدی اندرونی ہونٹو‬
‫ں کے پاس سے گیلی گیلی محسوس ہوئی جس‬
‫سے میرے انگ انگ میں ایک کمینی سی خو‬
‫شی کی لہر دوڑ گئی کہ میری بہن کو بھی مزہ‬
‫آ رہا ہے مین نے اسی طرح ٹانگیں اوپر کیے‬
‫انگلی کی اگلی پور پھدی کے ننے سے سوراخ‬
‫میں اندر باہر کرنی شروع کر دی انگلی اندر ب‬
‫اہر کرتے میں نے دیکھا کہ اس کے ممے ابھ‬
‫ی تک قمیض میں ہیں تو میں نے دل ہی دل می‬
‫ں اپنے آپ کو بے ساختہ گالی دی کہ بہن چود‬
‫آج سب کچھ نہیں دیکھے گا تو کب دیکھے گا۔‬
‫میں نے انگلی کرنا روک کہ اس کی ٹانگیں نی‬
‫چے چھوڑیں اور اسےسیدھا لیٹنے دیا اور قمی‬
‫ض کا دامن اس کے پیٹ سے اٹھا کر اس کے‬
‫چہرے پہ رکھ دیا کیونکہ جب وہ الٹی تھی تو‬
‫میں اس کی قمیض پیچھے سے اوپر کر چکا ت‬
‫ھا اس لیے اب کی بار سامنے سے بھی وہ آرا‬
‫م سے اوپر ہو گئی ۔ برا کے سٹریپ بھی میں‬
‫کھول چکا تھا قمیض اوپر کرتے ہی میں نے آ‬
‫رام سے برا کو بھی اس کے مموں سے الگ ک‬
‫ر دیا۔ اب کی بار جو نظارا تھا وہ میری زندگی‬
‫کا حاصل تھا مجھے پہلی بار احساس ہوا کہ ک‬
‫نوارے ممے کیا ہوتے ہیں انتہائی گول سفید او‬
‫ر گالبی رنگ کے دو گنبد نما ممے میری بہن‬
‫کی چھاتی پہ فخر سے تنے جیسے مجھ سے پ‬
‫وچھ رہے تھے کہ کوئی ہے ہم جیسا‪ ،‬مموں ک‬
‫ے بالکل درمیان ایک ننا سا موتی کے دانے ج‬
‫تنا گالبی نپل اور ایک خاص بات دونوں نپل پہ‬
‫ایک ایک چھوٹا سا بال تھا جو ان کے حسن ک‬
‫و نکھار رہا تھا میں نے دونوں ہاتھ آگے بڑھائ‬
‫ے اور دونوں ممے ہاتھوں مین پکڑنے کی ناک‬
‫ام کوشش کی ناکام اس لیے کہ حنا کا مما میر‬
‫ے ہاتھ میں آ جاتا تھا مگر یہ ممے میرے ہاتھ‬
‫میں نہیں آ رہے تھے میری بہن نے اپنا چہرہ ڈ‬
‫انپا ہوا تھا۔ میں نے اپنا منہ آگے کیا اور اس کا‬
‫ایک مما منہ میں لیکر چوسنے لگا اور دوسرا‬
‫مما ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک ہاتھ نیچے کر ک‬
‫ہ اس کی پھدی کو سہالنے لگا میں نے جیسے‬
‫ہی یہ شروع کیا تو اس کی تیز تیز سانسیں مج‬
‫ھے اپنے سر پہ محسوس ہوئیں اور اگلے تیس‬
‫سیکنڈ کے اندر اس کا جسم اکڑتا گیا اور اس‬
‫کی سانسیں تیز ہوتی گئیں ۔ میں اس کی پرواہ‬
‫کئی بغیر اپنی حرکت جاری رکھے گا اس کا م‬
‫ما چوستے دوسرا دباتے اور ہھدی کو سہالتے‬
‫گیا اور اس کا جسم اکڑا اور اسے دو تین زور‬
‫دار جھٹکے لگے اور اس کے منہ سے اوں او‬
‫ں نکال اور پھر اس کا جسم ڈھیال ہوتا گیا اور‬
‫میرا ہاتھ جو اس کی پھدی پہ تھا اس پہ نمی ک‬
‫ی مقدار بڑھتی چکی گئی میری پیاری سی بہن‬
‫فارغ ہو چکی تھی ‪.‬‬

‫میں نے فروا کو فارغ ہوتے دیکھا تو سکون ک‬


‫ی ایک لہر میرے جسم میں دوڑ گئی مجھے یق‬
‫ین ہو گیا کہ اب ہم مین ایک نیا تعلق بن گیا ہے‬
‫میرا کن بہت اکڑا ہوا تھا اور اس کو مسلسل ج‬
‫ھٹکے لگ رہے تھے میں بھی خواری کی آخ‬
‫ری حدوں کو چھو رہا تھا فرحی کو فارغ ہوت‬
‫ے دیکھ کر میں اس کے اوپر سے پیچھے ہٹا ت‬
‫ا کہ ٹشو پیپر لیکر اس کی پھدی کو صاف کر‬
‫سکوں ۔ میں جیسے اس کی اوپر سے نیچے ات‬
‫را اس نے ایک سسکی بھری اور اوں اوں کرت‬
‫ے الٹی ہو گئی اس کے الٹا ہوتے ہی میری نظ‬
‫ر اس کی موٹی صحمت مند گانڈ پہ پڑی اور م‬
‫یرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی۔ میں نے سائیڈ‬
‫ٹیبل سے ٹشو پیپر لیے اور اس کی گانڈ کے د‬
‫رمیاں ہاتھ ڈالتے ہوئے پھدی کی شروع کی ج‬
‫گہ کو صاف کرنا شروع کر دیا ۔ اس کے منہ‬
‫سے پھر اوں اوں کی آواز آئی اور اس نے ٹان‬
‫گیں کھول دیں ۔ میں نے پھدی کو اچھے سے‬
‫صاف کر کے ٹشو پیپر ڈسٹ بن میں پھینکے ا‬
‫ور اس کے اوپر چڑھ گیا میں نے اپنا اکڑا ہوا‬
‫لن اس کے چوتڑوں کے درمیان رکھا اور نیچ‬
‫ے ہوتے ہوئے دبایا تو میرا لن اس کی موٹی گ‬
‫انڈ کی بڑی سی گلی میں نیچے سے اوپر پھن‬
‫س گیا یعنی میرے ٹٹے اس کی پھدی پہ لگے ا‬
‫ور لن کی نوک اس کی بڑی گانڈ سے ہوتی ہوئ‬
‫ی کمر کی طرف ہو گئی۔ میں اس کے اوپر لی‬
‫ٹ گیا اور دونوں ہاتھ اس کے کندھوں کے زر‬
‫ا نیچے سے گزارتے ہوئے اس کے ممے پکڑ‬
‫لیے اور اس کی گردن کو چومنے لگ گیا۔ فر‬
‫وا نیچے چپ لیٹی ہوئی تھی میں نے ہاتھ میں ا‬
‫س کے ممے دبانے کی کوشش شروع کر دی‬
‫میرے ہاتھ میں اس کے ممے تھے اور ہاتھ کی‬
‫پشت پہ بیڈ کا گدا تھا لیکن بالشبہ اس کے مم‬
‫ے گدے سے زیادہ نرم تھے۔ میری رانیں اس‬
‫کے نرم چوٹروں کے سلکی لمس سے آشنا ہو‬
‫رہی تھیں اور لن اپنی زندگی میں پہلی بار ای‬
‫ک موٹی تازی رس بھری گانڈ کے درمیان تھا‬
‫۔ میری سانس بھی تیز ہو چکی تھی میں نے ا‬
‫س کے ممے ہلکا ہلکا دباتے ہوئے لن کو گھس‬
‫ے مارنا شروع کر دئیے اور اپنا بوجھ اس س‬
‫ے اٹھا کر اپنے گھٹنوں پہ منتقل کر دیا ۔ میرا ل‬
‫ن پیچھے ہٹ کہ اس کی گانڈ کے سوراخ تک آ‬
‫تا اور دھکا لگنے سے اس کی چوڑی گانڈ کے‬
‫سوراخ اور سائیڈ گلی سے رگڑ کھاتا ہوا اس‬
‫کی کمر کی طرف جاتا ۔ مجھے زندگی کا یہ ان‬
‫وکھا احساس اور مزہ مل رہا تھا اور میں سرو‬
‫ر سکون لطف کے ایک نئے جہاں سے آشنا ہ‬
‫و رہا تھا۔ اوپر سے میں اس کی گردن چوم رہا‬
‫تھا فروااب ہلکی ہلکی سسکیان بھرنا شروع ہ‬
‫و چکی تھی اور اس نے ہاتھ کی مٹھیوں میں ت‬
‫کیے کو دبوچا ہوا تھا اس کے بال کھل کہ اس‬
‫کا چہرہ ڈھانپ چکے تھے اور میرے دھکے‬
‫کے ساتھ وہ پورا ہلتی تھی۔ گردن چومتے چوم‬
‫تے میں نے اس کے کان کی ایک لو کو منہ می‬
‫ں لے لیا اور اسے ہونٹوں کے درمیان مسلتا گی‬
‫ا۔ میرے اس حرکت سے فروا کے جسم سے اف‬
‫فففف سسسسسسسی اآااااااائی کی آواز نکلی او‬
‫ر اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے‬
‫اپنی گانڈ پہلے تو بھینچی پھر اسے اوپر کو اٹ‬
‫ھا دیا ۔ اس کے اس ری ایکشن سے میرا لن سل‬
‫پ ہوا اور اس کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا اس‬
‫کی رانوں کے درمیان دھنس گیا ۔ لن کو جب ا‬
‫س کی پھدی کے گیلے گیلےنرم ہونٹ محسو‬
‫س ہوئے تو اس کی تو جیسے عید ہو گئی اور‬
‫مجھے بھی پتہ چل گیا کہ یہ فروا کا کمزور تر‬
‫ین پوائنٹ ہے۔میں نے لن کو اسی طرح پھدی‬
‫سے رگڑتے ہوئے اوپر نیچے کرنا شروع کر‬
‫دیا اور فروا کے کان کی لو کو ہونٹوں میں چو‬
‫ستا گیا اور میرے ہاتھوں میں اس کے نرم و م‬
‫الئم گول ممے تھے۔ اس کا کانپتا لرزتا جسم م‬
‫جھے بتا رہا تھا کہ بھائی دیکھ لو یہ ہوتا ہے ک‬
‫نوارا پن اور ان چھوئی لڑکی کیسے ری ایکٹ‬
‫کرتی ہے اس کی کمر تو یعنی پیٹ تو بیڈ پہ ت‬
‫ھا لیکن گانڈ اوپر اٹھ چکی تھی اور اس کی تی‬
‫ز سانسوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔ مجھے بھ‬
‫ی احساس ہو رہا تھا کہ میں بہن کی زندگی کا‬
‫پہال مرد ہوں اور یہ احساس بہت انوکھا تھا لزت‬
‫وں کا سفر ایک بار پھر منزل کی طرف بڑھتا‬
‫گیا اس کے جسم کے اکڑواو نے میرے اکڑے‬
‫ہوئے لن کی بھی بس کر دی اور میں اس کی پ‬
‫ھدی کے باہر سےلن رگڑتے ہوئے فارغ ہون‬
‫ے کے قریب ہوتا گیا۔ اس بار بھی اس کی چڑ‬
‫ھتی جوانی نے اس کے جسم کو اکڑا دیا اس ن‬
‫ے گانڈ اوپر اٹھا کہ اپنی رانیں بھینچ لیں اور م‬
‫یں بھی اس کی رانوں کی نرمی کے آگے ہار‬
‫گیا ۔ میرے لن نے ایک زوردار پچکاری اس ک‬
‫ی ٹانگوں کے درمیان چھوڑی اور میں اس ک‬
‫ے اوپر گرتا گیا اور اس کے جسم کو بھی جھٹ‬
‫کے لگتے گئے۔ ہم دونوں فارغ ہو کہ ہانپ رہ‬
‫ے تھے اس کا اور میرا چہرہ بھی پسینے سے‬
‫بھیگ چکا تھا ۔ وہ نیچے سے کسمسائی اور‬
‫روہانسی آواز میں بولی گندے ڈرٹو میرے اوپ‬
‫سو کیوں کر دیا ہے ۔ مجھے ہانپتے ہوئ‬ ‫سو ُ‬
‫ر ُ‬
‫ے بھی ہنسی آ گئی اور میں نے اس کی گردن‬
‫پہ پیار دیا اور کہا جانی یہ سو سو نہیں ہے می‬
‫ں فارغ ہوا ہوں ۔ اس نے آنکھیں موندھی ہوئی‬
‫تھیں میں بھی اس کے اوپر سے اٹھا اور تراو‬
‫زر اوپر کیا ‪ ،‬اور بیڈ سے نیچے اترا تو وہ ننگ‬
‫ی اسی طرح بیڈ پہ پڑی ہوئی تھی میں نے ای‬
‫ک نظر بہن کی طرف دیکھا اور باہر کی طر‬
‫ف مڑا تو اس کی ہلکی سی آواز آئی گندے بیو‬
‫قوف خود کو دھو کہ جاو اوپر بھابھی جاگتی ہ‬
‫وئی تو کیا جواب دو گے۔ مجھے ایک دم اپنا آ‬
‫پ بہت احمق محسوس ہوا میں نے اس کی طر‬
‫ف دیکھا تو وہ اسی طرح الٹی ننگی لیٹی ہوئئ‬
‫تھی اور آنکھیں بند تھیں ۔ میں جلدی سے باتھ‬
‫میں گیا اور خود کو صاف کر کہ باہر نکال تو‬
‫فروا بیڈ پہ اسی طرح سو رہی تھی میں نے ٹش‬
‫و پیپر لیے اور اس کی رانوں کو اچھی طرح‬
‫صاف کرنے لگا اور صاف کر کہ میں نے اس‬
‫کی گانڈ کیسائیڈز کو چوم لیا اور پھر کھول کہ‬
‫ایک بار سوراخ کو دیکھا ۔ میرا دل تو نہیں ک‬
‫ر رہا تھا لیکن جانا بھی مجبوری تھی تو میں ن‬
‫ے اس کے ننگے جسم پہ چادر دی اور کمرے‬
‫کا دروازہ آہستگی سے کھول کر باہر دیکھا او‬
‫ر باہر نکل آیا اور دبے قدموں اپنے کمرے کی‬
‫طرف بڑھ گیا ۔ اپنے کمرے میں آرام سے داخ‬
‫ل ہوا تو حنا بےسدھ سو رہی تھی میں بھی جا‬
‫کہ اس کے پاس لیٹ گیا اور جلد ہی میری آنکھ‬
‫‪ Incest 14.‬لگ گئی‬

‫میری صبح آنکھ کھلی تو میں نے خود کو بیڈ پ‬


‫ہ پایا اور دیکھا تو میرا لن اکڑا ہواتھا میں نے‬
‫نظر دوڑائی تو حنا سامنے باتھ میں نہا رہی تھ‬
‫ی اور دروازہ آدھا کھال ہوا تھا۔ میری آنکھ کھل‬
‫تے ہی مجھے بیتی رات کے پل یاد آئے اور م‬
‫یرے چہرے پہ مسکراہٹ پھیلتی گئی میں نے ا‬
‫پنے اکڑے لن کو دیکھا اور بیڈ سے نیچے اترا‬
‫اور ٹراوزر کو اتار کہ باتھ کی طرف بڑھا قد‬
‫موں کی چاپ سن کہ حنا نے مجھے مڑ کہ دی‬
‫کھا اور ننگا دیکھتے ہوئے ہنس کہ دروازہ بند‬
‫کرنے کی کوشش کی لیکن میں جلدی سے بات‬
‫ھ میں داخل ہو گیا وہ بھی ہنسنے لگی اور تولی‬
‫ہ اٹھانے کو لپکی لیکن میں نے اسے دبوچ لیا ا‬
‫ور پیار کرنے لگا وہ ہلکی ہلکی مزاحمت کرت‬
‫ے ہوئے ہنسنے لگی اور بولی چھوڑو نا جانو‬
‫اب نہیں کرنا پہلے ہی میری پھدی سوجی ہوئی‬
‫ہے ۔ میں نے اس کی بات کو ہنسی میں اڑا دیا‬
‫اور کہا جانی ڈالنا تو ہے ہی اب تیری مرضی‬
‫پیار سے لو یا میں زبردستی کروں ۔ وہ روہان‬
‫سی آواز مین واش بیسن پہ جھکتے ہوئے بولی‬
‫بہت بہن چود ہو زرا بھی نہین سنتے اور مجھ‬
‫ے تنگ کرتے ہو۔ میں نے اس کی گانڈ پہ تھپڑ‬
‫مارا اور کہا بہن چود ہو گی تم خود اور میں ت‬
‫مہیں نا کروں تو تیری اماں کے پاس جاوں یہ‬
‫کہتے ہوئے میں نے اپنا لن اس کی پھدی کے ہ‬
‫ونٹوں پہ رگڑنا شروع کر دیا اس نے غصے‬
‫سے مجھے دیکھا اور بولی جانی گھٹیا بات نا‬
‫کیا کرو ورنہ ۔۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ و‬
‫رنہ کیا کرو گی جانی اور لن کی ٹوپی کو اس‬
‫کی پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ دبایا اس کا ج‬
‫سم پانی سے گیال تھا تو میرے لن کی ٹوپی سل‬
‫پ ہو کہ اس کی پھدی میں اتری تو اس نے ہائ‬
‫ےےےےےےے کرتے ہوئے گانڈ کو اور اٹھ‬
‫ایا تا کہ پھدی واضح ہو سکے اور بولی مجھ‬
‫ے گالی نا دیا کرو ورنہ میں بھی گالی دوں گی‬
‫اس کے چہرے پہ درد کے تاثرات تھے میں ن‬
‫ے لن کو باہر نکاال اورپھر ٹوپی کو اس کی پھ‬
‫دی پہ رکھتے ہوئے کہا شروعات تم کرتی ہو ا‬
‫پنی بار پھر برداشت نہیں کرتی ۔ اس کے چہر‬
‫ے پہ ہلکے درد کے اثرات تھے اور بولی سچ‬
‫کہتی ہوں نا نیچے امی کچن میں دیکھ رہی ہو‬
‫ں گی یہاں تم نے مجھے پکڑ رکھا ہے اور را‬
‫ت سے دوسری بار چود رہے ہو ۔ ہائے کیا سو‬
‫چیں گی وہ ۔ میں نے لن کو کھینچ کہ ایک دھک‬
‫ا مارا اور آدھا لن اس کی پھدی میں گھسا کہ ک‬
‫ہا وہی سوچیں گی جو تیری اماں سوچتی ہوں‬
‫گی کہ تم کیسے لیتی ہو گی ۔ ہائے ےےےے ب‬
‫دتمیز بیغرت کچھ شرم کرو حنا نے درد سے ک‬
‫راہتے ہوئے کہا۔ یار جانی اب میں تم سے کرت‬
‫ے بھی شرماتا رہا تو مزہ کیسے لوں گا میں ن‬
‫ے پورا لن اس کی پھدی میں دھکیال ۔ پورا لن‬
‫جا کہ بھی مزے کی وہ لہر مجھ میں نہیں آئی ت‬
‫ھی جتنی فروا میں صرف رگڑنے سے آئی تھ‬
‫ی۔ شرم تو نہ کریں مگر گندی بات بھی تو نہ ک‬
‫ریں مجھے نہیں اچھا لگتا نا اس نے میرے جھ‬
‫ٹکوں کے درمیان ہلتے ہوئے مجھے پیچھے م‬
‫ڑ کہ دیکھتے ہوئے کہا۔ جانی شروعات تو نے‬
‫کی ہے مجھے بہن چود کہہ کر ۔ میں نے جھٹ‬
‫کے مارتے ہوئے اسے کہا تو اس کے چہرے‬
‫پہ شرم آ گئی اور بولی گدھے جتنا لن مجھ میں‬
‫زور سے مارتے ہو تو میں کیا کہوں پھر؟؟ می‬
‫ں نے کہا تم بس مزہ لیا کرو نا اور ساتھ جھٹک‬
‫ے مارتے ہوئے اس کے اوپر جھکتے ہوئے ا‬
‫س کے ممے پکڑے لیکن اس کے ممے پکڑت‬
‫ے ہی مجھے عجیب سا لگا وہ فروا کے مقابل‬
‫ے میں کچھ نہیں تھے ۔ جیسے ہی مجھے فروا‬
‫کا خیال آیا تو مجھے حنا کا جسم بالکل بیکار ل‬
‫گنے لگا اور بجائے مزے کے ایک بوریت س‬
‫ی مجھ پہ چھانے لگی ۔‬
‫میں نے اپنے آگے جھکی ہوئی حنا کو دیکھا لی‬
‫کن مجھے اس میں کوئی دلچسپی محسوس نہ ہ‬
‫و رہی تھی مجھے بس ایک روبوٹ جیسا احسا‬
‫س ہوا اور اسی لمحے میرے زہہن میں خیال آی‬
‫ا کہ خود جو ہوا سو ہوا اب اس کا تو حق پورا‬
‫کروں اور پھر میں مشین کی طرح اس میں دھ‬
‫کے لگاتا گیا اور وہ تھوڑی ہی دیر میں فارغ ہ‬
‫و کہ آگے ہوتی گئی ۔ اس نے میرا لن دیکھا تو‬
‫اسی طرح اکڑا ہوا تھا اس نے اپنے منہ پہ ہات‬
‫ھ رکھ لیا اور بولی جانی یہ تو ابھی اکڑا ہوا ہ‬
‫ے ۔ میں نے سنجیدہ ہوتے کہا تو اس کا اکڑاو‬
‫ختم کرنا تمہارا فرض ہے نا ۔ اس نے مسکرات‬
‫ے چہرے سے کہا جانی مجھ سے نہیں برداش‬
‫ت ہوتا آپ فارغ ہی نہیں ہوتے تو میں کیا کرو‬
‫ں ۔ میں نے کہا مجھے فارغ کرو جیسے بھی‬
‫ممکن ہے وہ میرے گلے لگتی ہوئی بولی بہن‬
‫چود یہ کھوتے واال لن مجھ سے بار بار نہیں لی‬
‫نے ہوتا اور میرے ہونٹ چومنے لگی اور ای‬
‫ک ہاتھ سے میرے لن کو سہالنے لگی اور اس‬
‫کی مٹھ مارنے لگی ۔ میں نے اس کو ساتھ لپٹا‬
‫کہ زور سے اس کے ہونٹ چوسنے لگا اور ای‬
‫ک ہاتھ سے اس کی گانڈ کو پکڑ کہ زور سے‬
‫دبایا اور پھر دوسرے ہاتھ سے اس کے ممے‬
‫کو دبایا ۔ مجھ میں ایک وحشت سی چھا گئی تھ‬
‫ی اس کے منہ سے سسکی نکلی اور بولی بہن‬
‫چود میں تیرا ساتھ نہیں دے سکتے موٹے کٹ‬
‫ے یہ گدھے جیسا لن مجھ سے نہیں لینے ہوتا‬
‫۔ تو اس کو ٹھنڈا کرنا تیرا کام ہے نا کمینی عو‬
‫رت میں نے بھی اس کے گال کاٹتے ہوئے اس‬
‫ے دبایا ۔ آہ کی آواز کے ساتھ وہ بولی کوشش‬
‫کر تو رہی ہوں یار اب کیا کوئی اور تیرے آگ‬
‫ے رکھوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے میرے ہون‬
‫ٹ چوستے ہوئے میرے لن کو زور سے مسلنا‬
‫شروع کر دیا ۔ ہاں جانی رکھ نہ کس کو رکھ‬
‫ے گی میرے آگے کوئی اپنی ہی رکھنا سیکس‬
‫ی سی ۔ میں نے وحشت میں اسے بھنبھوڑتے‬
‫ہوئے کہا۔ میری اتنی مفت کی کوئی نہیں ہے اپ‬
‫نی ہی دیکھو ساری موٹی تازے بنڈ والی ہیں م‬
‫یری ساری معصوم اور کمزور ہیں یہ گدھے‬
‫جیسا لن نہیں لے سکتی کوئی بھی ۔ میں نے ا‬
‫سے چوستے ہوئے کہا جانی تیری بھی بڑی س‬
‫یکسی ہیں نا کئی ۔ اس نے مجھے جواب دئیے‬
‫بغیر میرے لن کو مسلنا جاری رکھا اور میرے‬
‫ہونٹ چوستی گئی مجھ پہ بھی خماری چڑھتی‬
‫گئی اور میں اس کے ہاتھ میں فارغ ہوتا گیا ۔‬
‫وہ جلدی سے مجھے چھوڑ کہ پیچھے ہٹی اور‬
‫نہانا شروع کر دیا میں بھی خودکو ریلیکس ک‬
‫رتا رہا اور پھر نہا کہ باہر نکال حنا مجھ سے پ‬
‫ہلے نیچے جا چکی تھی میں کچن میں داخل ہو‬
‫ا تو ناشتے کی تیاری زوروں پہ تھی امی بھی‬
‫کچن میں تھین اور فروا بھی۔ فروا نے بھی نہا‬
‫کہ لباس بدال ہوا تھا اور کل کی نسبت یہ لباس ا‬
‫س کے جسم کو کور کیے ہوئے تھا اس نے ای‬
‫ک نظر مجھے دیکھا تو شرما کہ دوسری طر‬
‫ف مڑ گئی میں بھی امی کو سالم کر کہ باہر آ‬
‫گیا ۔ تھوڑی دیر میں انہوں نے ناشتہ لگایا اور‬
‫میں ناشتہ کر کہ دفتر چال گیا ۔ دفتر سے چھٹی‬
‫ہوئی تو میں گھر کی طرف نکال تو مجھے س‬
‫ب باتوں کا خیال آیا ۔ میں گھر داخل ہوا تو حس‬
‫ب معمول گھر میں خاموشی تھی ۔ میں نے دیک‬
‫ھا کہ امی ابو کا کمرہ بھی بند تھا اور فروا کا ب‬
‫ھی۔ میں نے فروا کے کمرے کا دروازہ کھولن‬
‫ے کی کوشش کی مگر وہ الک تھا میں مایوس‬
‫ہو کہ اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔ حنا ٹی‬
‫وی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ اٹھی‬
‫مجھے گلے ملی اور مجھ سے کھانے کا پوچھ‬
‫ا اور میرے ہاں کہنے پہ وہ کھانے لینے چلی‬
‫گئی ۔ میں بستر پہ لیٹ گیا فروا کو نہ دیکھ کہ‬
‫مجھے ایک مایوسی سی ہو گئی تھی میرا دل ک‬
‫ر رہا تھا کسی بھی طرح مین اسے دیکھ لوں لی‬
‫کن اب یہ وقتی مشکل نظر آ رئا تھا ۔‬
‫مجھے اوپر کمرے میں عجیب سی بے چینی ت‬
‫ھی میں کسی بھی طرح فروا کو دیکھنا چاہتا ت‬
‫ھا اور میرا کمرے میں کوئی دل نہیں لگ رہا‬
‫تھا ۔ میں تھوڑی ہی دیر اوپر رہا پھر نیچے ات‬
‫ر ایا اور امی کے پاس بیٹھ گیا جو کہ برامدے‬
‫میں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ تھوڑی ہی دیر بعد مجھ‬
‫ے فروا اہنے کمرے سے نکلتی دکھائی دی ا‬
‫س نے مجھے دیکھ کر منہ بنایا اور پھر مسکر‬
‫ا دی۔ اسے دیکھتے میرے چہرے پہ بھی جیس‬
‫ے رونق آ گئی۔ میں امی کے پاس تخت پوش پ‬
‫ہ بیٹھا ہوا تھا اور امی نے تکیے سے ٹیک لگائ‬
‫ی ہوئی تھی اور نیم دراز تھیں ۔ مین ان کے پا‬
‫وں والی طرف بیٹھا ہوا تھا۔ فروا ان کے سر و‬
‫الی سائیڈ آ کہ بیٹھ گئی اور مسکراتے ہوئے بو‬
‫لی یہ ماسی فتنہ امی کو کیا ہوا دے رہی ہیں۔ م‬
‫یں نے امی کی طرف دیکھا اور کہا دیکھ لیں ا‬
‫می مجھے کیا کہہ رہی ہے تو امی کے چہرے‬
‫پہ بھی مسکراہٹ آ گئی ہمارے درمیان ہنسی م‬
‫زاق ایک معمول کی بات تھی اور امی جانتی ت‬
‫ھیں کہ ہم آپس میں یوں ہنسی مزاق کرتے رہت‬
‫ے ہیں امی نے اپنا ایک ہاتھ اوپر کر کہ اس ک‬
‫ے سر پہ پھیرا تو میں ان کے قدموں کی طر‬
‫ف تھا امی نے تقریبا سائیڈ کروٹ لی ہوئی تھی‬
‫اور وہ نیم دراز تھیں ۔ فروا نے مجھے دیکھا‬
‫اور زبان نکال کر چڑایا اور امی کی طرف اش‬
‫ارہ کیا ۔ میں نے اس کی نظروں کا تعاقب کیا ت‬
‫و وہ امی کے موٹے چوتڑوں کی طرف اشارہ‬
‫کر رہی تھی جن سے قمیض ہٹی ہوئی تھی می‬
‫ں نے ادھر دیکھتے ہوئے فروا کی طرف دیک‬
‫ھا تو وہ میرا منہ چڑا رہی تھی مجھے یہ بات‬
‫زرا بھی اچھی نہ لگی میں نے آنکھوں سے اس‬
‫ے گھورا تو اس نے سر جھکا لیا اور چپ ہو‬
‫کہ بیٹھ گئی ۔ فروا کی اس حرکت نے مجھے ب‬
‫ھی الجھا کہ رکھ دیا میں سوچ بھی نہیں سکتا ت‬
‫ھا فروا ایسا کچھ اشارہ کر سکتی ہے۔ ایک ع‬
‫جیب سی چپ ہمارے درمیان چھا گئی کچھ دیر‬
‫کے بعد فروا اٹھی اور کچن کی طرف چل دی‬
‫دو تین منٹ بعد میں بھی اس کے پیچھے کچن‬
‫کی طرف گیا تو وہ کچن میں چائے بنا رہی تھ‬
‫ی قدموں کی آہٹ پہ وہ میری طرف مڑی میں‬
‫نے دیکھا تو اس کے چہرے پہ سنجیدگی کے ت‬
‫اثرات تھے۔ میں نے اس کے قریب ہونا چاہا تو‬
‫وہ اچھل کہ ایک طرف ہو گئی اور چائے واال‬
‫مگ میری طرف کر کہ بولی مجھے ہاتھ مت‬
‫لگانا بس ورنہ میں ابھی امی کو آواز دیتی ہوں‬
‫۔ میں ہنس کہ رک گیا اور کہا کیا بات ہو گئی‬
‫ہے ایسی کہ تم اتنی ناراض ہو رہی ہو ؟ ابھی ب‬
‫اہر مجھے گھورا کیوں تھا اس نے ماتھے پہ س‬
‫لوٹ ڈالے میری طرف دیکھا اور آنکھوں کے‬
‫کونے بھیگ چکے تھے۔ اففف سوری فرحی م‬
‫یں نے اس کی طرف دیکھا اور اس کے آگے ہ‬
‫اتھ جوڑتے اس کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹ‬
‫ھ گیا اور کہا فرحی میرا مقصد تمہیں ڈانٹنا نہی‬
‫ں تھا وہ تو میں امی کی وجہ سے کہہ رہا تھا‬
‫میں اس سے پہلے کچھ اور بولتا تو وہ غصے‬
‫سے پھنکاری کیوں امی کے ساتھ رشتہ ہے تو‬
‫بہن کے ساتھ رشتہ نہیں تھا وہاں تو آپ کی غ‬
‫یرت جاگ گئی مگر بہن کے معاملے میں کیو‬
‫ں نا جاگی؟ میں اتنی ہی بری تھی کہ میرا جسم‬
‫دیکھتے آپ سارے رشتے بھول گئے؟ میں ن‬
‫ے آگے ہو کہ اس کے پاؤں پکڑ لیے اور کہا‬
‫ملکہ عالیہ جو کہو گی وہی ہو گا پلیز غصہ تھ‬
‫وک دو اور اپنے ہاتھوں سے اس کے پاؤں پک‬
‫ڑ لیے۔ اور اس کی طرف دیکھنے کے بجائے‬
‫فرش کو دیکھنے لگ گیا۔ دل تو کرتا ہے یہی‬
‫مگ آپ کے سر میں دے ماروں ۔ اس کی غص‬
‫ے والی آواز آئی جس کی شدت اب پہلے سے‬
‫کم تھی۔ جو بھی مارو مگر مجھے معاف کر د‬
‫و میں نے اسی طرح بیٹھے ہوئے کہا اچھا چلو‬
‫آپ کو معاف کر دیا لیکن میں جو کچھ بھی کہ‬
‫وں گے اگلی بار آپ اس پہ انکار نہیں کرو گ‬
‫ے یہ وعدہ کرو ۔ میں نے کہا بالکل وعدہ ہے ت‬
‫م جو بھی کہو گی میں مان لوں گا کوئی بحث ن‬
‫ہیں کروں گا ۔ او کے اب اٹھ جاو اور میرے پی‬
‫ر چھوڑ دو میں نے اس کے پیر چھوڑے اور‬
‫سیدھا کھڑا ہو کہ اسے دیکھا اس کے چہرے پ‬
‫ہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ اگال حکم کیا ہے مل‬
‫کہ عالیہ؟ میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا۔‬
‫جاو جا کر امی کے پاس بیٹھو اور وہیں بیٹھنا‬
‫جدھر پہلے بیٹھے تھے میں نے اس کی بات س‬
‫ن کہ او کے کا اشارہ کیا اور باہر نکل کہ امی‬
‫کے پاس بیٹھ گیا اب سامنے ابو بھی کرسی پہ‬
‫‪Incest 15.‬بیٹھے ہوئے تھے‪.‬‬
‫میں نے ایک نظر امی کی طرف دیکھا اور یہ‬
‫زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں ان کو کسی او‬
‫ر نظر سے دیکھ رہا تھا امی کے جسم کے نشی‬
‫ب و فراز اور چہرہ فلمسٹار صائمہ کے جیسا‬
‫ہے کچھ لوگ اسے ضرور جانتے ہوں گے او‬
‫ر ان کے چہرے میں ایک عجیب سی کشش تھ‬
‫ی ۔ میں نے ایک نظر ان پہ ڈالی اور شریف ہ‬
‫و کہ بیٹھ گیا تھوڑی ہی دیر میں فروا بھی چائ‬
‫ے لیکر آ گئی اور حنا بھی پہنچ آئی اور ہم لو‬
‫گ گپ لگاتے ہوئے چائے پینے لگے ابو اور‬
‫حنا سامنے کرسیوں پہ بیٹھے تھے جبکہ میں ا‬
‫ور فروا امی کے دائیں بائیں بیٹھے تھے۔ امی ن‬
‫ے ایک ٹانگ فولڈ کی ہوئی تھی اور دوسری ٹ‬
‫انگ اٹھا کر بینڈ کی ہوئی تھی فروا والی طر‬
‫ف سے ان کی ٹانگ اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ فروا‬
‫نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بھائی پیچھے ہو‬
‫کہ بیٹھو آپ کے بیٹھنے کے انداز سے لگتا ہ‬
‫ے آپ ابھی نیچے گر جاؤ گے ۔ میں نے اس ک‬
‫ی بات سنتے ہی اپنا آپ تخت پوش پہ کر لیا ۔ ا‬
‫ور سب میرے اس طرح کرنے پہ ہنس پڑے م‬
‫جھے بھی فروا کی اس بات کی سمجھ نہ آئی ت‬
‫ھی فروا اچانک امی کے پیچھے ہوتے ہوئے ب‬
‫سکٹوں کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے بو‬
‫لی بھیا یہ بسکٹ لیں اور اس کا اوپری چہرہ ا‬
‫ور دھڑ امی کے پیچھے ابو اور حنا سے اوجھ‬
‫ل ہوا تو اس نے بسکٹ کی پلیٹ مجھے تھمان‬
‫ے کے بہانے امی کے چوتڑوں کے پیچھے د‬
‫وسرا ہاتھ اس طرح گھسیٹا کہ ان کی قمیض ان‬
‫کے بھاری چوتڑوں سے ہٹ گئی اور اور ان‬
‫کے بھاری کولہوں سے اوپر کمر کا کچھ حص‬
‫ہ جھلکنے لگا ۔ فروا نے مجھے آنکھ مارتے ہ‬
‫وئے پلیٹ واپس کھینچ لی اور آگے مڑ گئی ۔ م‬
‫یں ایک عجیب صورتحال کا شکار ہو چکا تھا‬
‫سامنے ابو اور حنا تھے اور دوسری طرف ای‬
‫ک نظارہ تھا میں چاہ کہ بھی اس طرف نہیں دی‬
‫کھ سکتا تھا ۔ فروا کہنے کو تو چائے پی رہی ت‬
‫ھی مگر وہ بار بار مجھے بھی نوٹ کر رہی ت‬
‫ھی اور میں چاہ کہ بھی امی کی طرف نہیں دی‬
‫کھ پا رہا تھا ساتھ مجھے سامنے بیٹھے ابو اور‬
‫بیوی کا بھی خیال تھا ۔ دل مین چور نہ ہو تو ب‬
‫ندہ ہزار بار بھی دیکھتا ہے اپنے دل میں چور‬
‫ہو تو ایک بار دیکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ ا‬
‫می اسی طرح بیٹھی ہوئی تھیں اور چائے پی‬
‫رہی تھی اور اسی طرح ہماری چائے ختم ہو گ‬
‫ئی اور وہ برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئیں او‬
‫ر میں باہر ہی بیٹھا رہ گیا اور امی پھر نیم درا‬
‫ز ہو گئیں اور میری طرف ان کی کمر تھی او‬
‫ر سامنے ابو بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے دل ہ‬
‫ی دل میں فروا کو کوسا کہ منحوس نے مجھ‬
‫ے کس کام پہ لگا دیا ہے کہ اب زاللت کی انتہ‬
‫ا ہی ہو گئی ہے ۔ میں بیٹھا اپنے آپ کو کوس ہ‬
‫ی رہا تھا ابو بھی اخبار پڑھ رہے تھے کہ مج‬
‫ھے فروا آتی ہوئی دکھائی دی اس کے چہرے‬
‫پہ ہمیشہ کی طرح مسکراہٹ تھی اور مجھے د‬
‫یکھتے ہی وہ مسکراہٹ اور گئری ہو گئی ۔ او‬
‫ر مجھے مخاطب کرتے ہوئے بولی عالمہ اقبا‬
‫ل بھی اگر بھائی کو دیکھتے تو شرمندہ ہو جات‬
‫ے اتنا تو انہوں نے پاکستان کے لیے نہیں سو‬
‫چا تھا جتنا بھائی سوچ رہے ہیں اور لگتا ہے ان‬
‫ہوں نے سوچ سوچ کہ اپنا ایک نیا جہان بنا لینا‬
‫ہے ۔ امی ابو بھی اس کی بات پہ ہنس پڑے می‬
‫ں نے بھی مسکراتے ہوئے کہا جس کی تم جی‬
‫سی بہن ہو گی اسے سوچنا تو پڑے گا ہی پتہ ن‬
‫ہیں کس کے نصیب پھوٹیں گے ۔ میری بات س‬
‫ن کہ وہ شرمائی اور بولی اپنی قسمت پہ ناز کی‬
‫ا کرو میرے جیسی بہن ملی ہے اور کوئی ہوت‬
‫ی تو لگ پتہ جاتا اس نے امی ابو سے نظر بچ‬
‫ا کہ مجھے آنکھ ماری اور ہنسنے لگ گئی ا‬
‫س کی یہ بات سن کہ مجھے بھی ہنسی آ گئی۔‬
‫وہ چلتے ہوئے آئی اور میری اور امی کے در‬
‫میان بیٹھ کہ ان پہ اسی طرح نیم دراز ہو گئ ام‬
‫ی نے بھی اوپری بازو اس کے سر پہ رکھتے‬
‫ہوئے اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔ بوڑھی گھوڑی‬
‫الل لگام بڈھی لڑکی کیسے چونچلے کر رہی‬
‫ہے میں نے اس کا منہ چڑایا تو جوابا وہ امی ک‬
‫ی طرف چپکتی ہوئی مجھے ٹھینگا دکھانے ک‬
‫ے لیے ہاتھ ایسے الئی کہ اس کے ہاتھ کے سا‬
‫تھ امی کی قمیض کا دامن ان کے چوتڑوں س‬
‫ے پوری طرح ہٹتا گیا اور اس نے پوری گانڈ پ‬
‫ہ ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے انگوٹھا دکھایا ۔ اس‬
‫کی اس حرکت سے تو میری جیسے سانس ر‬
‫ک گئی اور میں نے فورا ابو کی طرف دیکھا‬
‫مگر وہ اخبار پڑھ رہے تھے اور ان کے سامن‬
‫ے اخبار تھی ۔ امی دیکھیں نا بھائی مجھے آپ‬
‫سے پیار کرتے دیکھ کہ جلتے ہیں یہ کہتے ہ‬
‫وئے اس نے ہاتھ ان کے اوپر رکھنے کے بہان‬
‫ے سے پھر ان کی بڑی سی گانڈ پہ پھیرتے ہو‬
‫ئے اوپر والے چوتڑ پہ رکھا اور مجھے آنکھ‬
‫ماری ۔ مجھے یہ بالکل سمجھ نہیں آ رہی تھی‬
‫اب میں کیا بولوں یا کیا کروں ۔ امی نے اسکو‬
‫اسی طرح مڑے ہوئے کہا ارے بھائی کو تم اتن‬
‫ا کچھ بولتی ہو اس کا بھی مزاق سن لیا کرو ۔‬
‫میں کیوں سنوں ان کا مزاق ان کا کام ہے میر‬
‫ے نخرے اٹھائیں یہ بات اس نے ایک یقین اور‬
‫فخر سے کہی ۔‬
‫میرے جواب دینے سے ہہلے ہی امی نے کہا ہ‬
‫اں تو بھائی بہنوں کا مان ہوتے ہیں نا اور ایس‬
‫ے ہی بہن کو بھائی پہ فخر ہونا چاہیے ۔ امی ک‬
‫ی اس بات پہ مجھے شرم سی محسوس ہوئی ا‬
‫ور اپنا آپ بہت گھٹیا سا لگا فروا کے چہرے پ‬
‫ہ ہلکی سی مسکراہٹ تھی اور وہ امی سے اس‬
‫طرح چپکتے ہوئے بولی امی جب بھائی اور ب‬
‫یٹے اتنے ہی اچھے خیال کرنے والے ہوں تو‬
‫ہمیں بھی ان کا تھوڑا خیال کرنا چاہیے ہے نا؟‬
‫ساتھ اس نے میری طرف بھی پلٹ کہ دیکھا۔ ت‬
‫ھوڑا سا کیوں بیٹا بہت سا خیال کرنا چاہیے بھا‬
‫ئیوں میں تو بہنوں کی جان ہوتی ہے اور تمہار‬
‫ا اور ہے ہی کون بھال؟ امی نے اسی طرح لیٹ‬
‫ے لیٹے فروا کو جواب دیا۔ ابو اخبار پڑھ رہے‬
‫تھے اور میں بھی فروا کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا‬
‫جو آگے نیم دراز امی پہ تقریبا چڑھ کہ لیٹی ہو‬
‫ئی تھی اس کے اور امی کے چوتڑ میرے سام‬
‫نے تھے مگر مجھے دیکھتے ہوئے ایک جھج‬
‫ھک سی محسوس ہو رہی تھی۔ ہاں امی میں بھ‬
‫ی یہی سوچ رہی تھی یہ ڈرٹو بھائی اتنا خیال ک‬
‫رتے ہیں تو مجھے بھی کرنا چاہیے بس زرا ا‬
‫ن کو تنگ کرنے میں بھی مزہ آتا ہے یہ کہہ ک‬
‫ر وہ ہنس پڑی اور پھر تھوڑی سنجیدہ ہوتے ہ‬
‫وئے بولی اب دیکھ لیں نا ہمسائے میں یہ ظہیر‬
‫لوگ زرا بھی اپنی بہنوں کا خیال نہیں کرتے ۔‬
‫امی نے اس کی بات سنی اور کہا بچہ باقیوں‬
‫کو دفع کرو تمہارا بھائی خیال کرتا ہے نا تو یہ‬
‫بہت ہے اور ہمیں بھی اچھا لگتا ہے تم لوگ پی‬
‫ار سے رہتے ہو بس اسی طرح پیار سے رہا ک‬
‫رو ۔ فروا نے ان سے چپکتے ہوئے ان کے گا‬
‫ل کو چوم لیا اور کہا ایسا ہی ہو گا امی اور پھ‬
‫ر ہمارے درمیان سے اٹھ گئی ۔ اس کے اٹھتے‬
‫ہی امی کی آدھے سے زیادہ کمر ننگی میرے‬
‫سامنے آ گئی اور میری تو جیسے سانس رک‬
‫گئی انتئائی سفید رنگ کی سڈول کمر جس کی‬
‫سائیڈز ابھری ہوئی اور کمر کے درمیان بھی ا‬
‫یک گلی بنتی ہوئی نیچے ابھری ہوئی پہاڑیوں‬
‫کی طرف جا رہی تھی اور پہاڑیوں کی بھی اپن‬
‫ی اٹھان تھی فخر سے تنی ہوئی پہاڑیاں یہ بتا‬
‫رہی تھی کہ جس نے بھی ان کو دیکھا ہو گا ا‬
‫س گئرائی میں اترنے کی خواہش کیے بغیر نہی‬
‫ں رہ سکا ہو گا ۔ فروا نے مجھے امی کی طر‬
‫ف دیکھتے دیکھا میں نے بھی مڑ کہ فروا کی‬
‫طرف دیکھا تو اس نے مجھے اشارہ کیا اور‬
‫کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔ میں اٹھا اور اس ک‬
‫ے پیچھے چل دیا کمرے میں داخل ہوا تو فروا‬
‫آگے کھڑی تھی میں نے اس کی طرف سوالیہ‬
‫نظروں سے دیکھا اور مڑ کہ دروازے کی ط‬
‫رف بھی دیکھا تو وہ ہنس پڑی اور بولی یہ چو‬
‫روں کی طرح پیچھے مڑ کہ کیا دیکھتے ہو بھ‬
‫ائی ہو میرے کوئی ڈیٹ پہ محبوبہ سے ملنے ت‬
‫و نہیں گئے۔ مین تھوڑا سا شرمندہ ہوا اور آگ‬
‫ے بڑھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اس نے بھی ب‬
‫ازو پھیال کہ مجھے بانہوں میں لے لیا اور بول‬
‫ی بھیا پلیز بہت احتیاط کی ضرورت ہے آپ ب‬
‫ھی محتاط رہو زرا بھابھی میکے جائیں گی پھ‬
‫ر ہم تفصیل سے بات کر لیں گے اس وقت تک‬
‫آپ پلیز محتاط رہو ساری عمر کا رشتہ زرا س‬
‫ی حماقت سے خراب نا ہو جائے ۔ میں نے اس‬
‫کو بازوں میں بھرے ہوئے کہا ٹھیک ہے میر‬
‫ی سمجھدار گڑیا ایسا ہی ہو گا ۔ ہاں امی واال و‬
‫ہ ۔۔ میں اتنا کہہ کر چپ ہوا تو وہ بولی میری‬
‫طرف سے ایک مذاق تھا باقی آپ کی مرضی ہ‬
‫ے میں آپ کو تنگ کر رہی تھی۔ یہ کہہ کر وہ‬
‫مجھ سے الگ ہوئی اور بولی اب پلیز کچھ دن‬
‫نارمل رہنا اور میرے جواب کا انتطار کیے بغ‬
‫یر کمرے سے نکلتی چلی گئی مجھے بھی اس‬
‫کی بات سمجھ آ گئی اور میں اس کے پیچھے‬
‫کمرے سے باہر نکال اور پھر اپنے کمرے کی‬
‫طرف بڑھ گیا ۔ اگلے کچھ دن اسی روٹین میں‬
‫گزرے کہ بس نارمل گپ شپ اور گفتگو چلتی‬
‫رہی اور کوئی خاص بات نا ہوئی البتہ حنا ک‬
‫ے ساتھ سیکس میں گالیاں بڑھتی جا رہی تھیں‬
‫اور ہم ایک دوسرے کو ماں بہن کی ننگی گالی‬
‫اں دینے لگ گئے تھے کچھ دن اس روٹین میں‬
‫گزرتے گیے پھر ایک دن جمعے کی شام جب‬
‫ہم سب چائے پی رہے تھے تو حنا نے امی س‬
‫ے کہا کہ امی میں امی کو دیکھنے جانا چاہتی‬
‫ہوں ۔ اس کے جواب دینے سے قبل ہی ابو نے‬
‫مجھے زرا سختی سے کہا کہ اتنے دن ہو گئ‬
‫ے ہیں بیٹا یہ بات تمہیں خود سوچنی چاہیے تھ‬
‫ی کل ہی بہو کو اس کے میکے پہنچاو ۔ میں ن‬
‫ے بھی سر جھکا کہ کہا جی ابو۔ امی بھی ہنس‬
‫پڑیں اور بولی ضرور جاو بیٹا اور بیشک دو‬
‫تین دن رہ آنا ۔ حنا بھی امی کے گلے لگ گئی‬
‫اور ان کا شکریہ ادا کرنے لگی لیکن فروا نے‬
‫منہ بنا لیا ۔ امی نے اسے دیکھا اور پوچھا تجھ‬
‫ے کیا ہوا ہے لڑکی ؟ تو وہ منہ بسورتے ہوئ‬
‫ے بولی میں اکیلی کیا کروں گی بھابھی کے بغ‬
‫یر ؟ حنا نے اٹھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اورب‬
‫ولی میری بہن اداس ہوتی ہے تو میں جاتی ہی‬
‫نہیں ۔ امی نے کسی کے بولنے سے پہلے کہا ا‬
‫رے بچہ تم ضرور جاو دو تین دن کی ہی تو با‬
‫ت ہے یہ بھی بس پاگل ہی ہے ۔ اس کے بعد س‬
‫ب گپ شپ لگاتے گئے اور پھر اگلے دن ہم ا‬
‫س کے گھر کی طرف تیار ہوئے اور میں تیار‬
‫ہو کہ نیچے اترا تو سیڑھیوں کے پاس فروا ک‬
‫ھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ کچھ کنفیوز س‬
‫ی لگی تو میں نے پوچھا کیا ہوا چڑیل ؟؟ وہ اپ‬
‫نی انگلیاں مروڑتے ہوئے سر جھکائے ہکالت‬
‫ے ہوئے بولی ا آ آپ رات وہیں رکو گے یا لو‬
‫ٹ کہ آو گے؟ میں نے شرارتی لہجے میں کہا‬
‫اگر دروازہ الک نہ ہونے کی گارنٹی ہو تو لو‬
‫ٹ۔ کہ آوں گا۔ اس نے اسی طرح سر جھکائے‬
‫ہوئے کہا الک بھی نہیں ہو گا اور دروازہ کھال‬
‫بھی ہو گا ۔ یہ کہتے ہوئے وہ مڑی اور اندر ب‬
‫ھاگ گئی اور میرا دل بلیوں اچھلنے لگا‪.‬‬
‫میں فروا کی بات سن کہ خوشی سے جھوم اٹھا‬
‫اور مجھے بہت اچھا لگا کہ فروا نے مجھے‬
‫واضح اشارہ دے دیا ہے ۔ تھوڑی دیر میں حنا‬
‫بھی نیچے آئی اور سب سے مل کہ ہم گھر س‬
‫ے نکل پڑے۔ میں حنا کے امی ابو کے گھر پہ‬
‫نچا وہاں چائے پی کھانا کھایا اور ان سب کے‬
‫روکنے کے باوجود بھی میں وہاں سے نکل آیا‬
‫اور کوئی دس بجے کے قریب گھر پہنچا اور‬
‫گھر میں داخل ہوا تو امی کچن سے نکل کہ آ‬
‫رہی تھیں ۔ میں نے ان کو سالم کیا تو انہوں ن‬
‫ے بھی جواب دیا اور مجھ سے ان سب کی خی‬
‫ر خیریت دریافت کی ۔ پھر انہوں نے مجھے ک‬
‫ہا کہ جاو جا کہ آرام کرو میں بھی کمرے میں‬
‫جا رہی ہوں ۔ میں نے فروا کے کمرے کی طر‬
‫ف دیکھا تو دروازہ بند تھا ۔ مجھے بند دروازہ‬
‫دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی اور میں اوپر کی‬
‫طرف بڑھ گیا میں چاہتے ہوئے بھی فروا کے‬
‫بارے میں امی سے نہ پوچھ سکا کیونکہ دل می‬
‫ں چور تھا ورنہ اور بات تو کوئی نہ تھی۔ میں‬
‫مایوس سا اوپر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا‬
‫اور وہاں جا کہ کپڑے تبدیل کر کے بیڈ پہ بیٹھ‬
‫گیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں نیچے جاؤں ی‬
‫ا نہیں پھر خیال آیا امی ابھی کمرے میں گئی ہی‬
‫ں تو جاگ رہی ہوں گی آدھا گھنٹہ انتظار کر لی‬
‫تا ہوں۔ میں بیڈ پہ بیٹھ گیا ابھی مجھے بیٹھے پا‬
‫نچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ دروازہ کھال ا‬
‫ور مجھے سرخ چہرہ لیے فروا دروازے پہ ن‬
‫ظر آئی اس کا چہرہ جزبات کی شدت سے سر‬
‫خ تھا میں بھی اسے دیکھتے کھل اٹھا لیکن وہ‬
‫دروازے سے اندر نا آئی تو میں بیڈ سے نیچے‬
‫اتر کہ اس کی طرف بڑھا تو وہ ایک دم پیچھ‬
‫ے ہٹی اور سرگوشی میں بولی ڈرٹو بھیا آو ای‬
‫ک سرپرائز دوں ۔ مجھے وہ یہ کہتی ہوئی کنفی‬
‫وز سی لگی لیکن میں نے کہا او کے چلو کیا‬
‫سرپرائز ہے اس نے شرارتی آنکھوں سے مج‬
‫ھے دیکھا اور بولی دیکھ کہ ہوش اڑ جائیں گ‬
‫ے بس زرا شور نہ مچانا دبے پاؤں چلیں اور‬
‫جلدی ۔ یہ کہتے ہوئے وہ دوسری طرف مڑ کہ‬
‫چل دی میں نے بھی جلدی سے ہاتھ اس کی گا‬
‫نڈ کے درمیان رکھا اور پیچھے چلتا گیا اس ن‬
‫ے بھی کوئی اعتراض نہ کیا اور سیڑھیوں کی‬
‫طرف بڑھ گئی میں بھی اس کے پیچھے پیچھ‬
‫ے سیڑھیاں اترتا گیا جیسے ہی ہم سیڑھیاں اتر‬
‫کے نیچے پہنچے اس نے مڑ کہ میری طرف‬
‫دیکھا اور ہونٹوں پہ انگلی رکھ کہ مجھے چ‬
‫پ رہنے کا اشارہ کیا اور آگے بڑھ گئی میں ن‬
‫ے پھر ہاتھ اس کی موٹی گانڈ کی گلی میں رکھ‬
‫دیا اور رکھ کہ اندر کی طرف دبا دیا اس نے‬
‫مڑ کہ مجھے دیکھا مگر کچھ بولے بغیر آگے‬
‫چلتی گئی میں بھی بنا کچھ سوچے اس کے پیچ‬
‫ھے چلتا گیا چلتے چلتے وہ رکی تو میں نے ا‬
‫س سے نظر ہٹا کہ دیکھا تو وہ امی ابو کے کم‬
‫رے کی کھڑکی کے آگے کھڑی تھی جہاں ہم‬
‫کھڑے تھے وہاں ہلکا ہلکا اندھیرا تھا اور ہم ہی‬
‫ولوں کی طرح نظر آ رہے تھے کھڑکی کے آ‬
‫گے وہ رکی تو میں نے سوالیہ نظروں سے ا‬
‫س کی طرف دیکھا تو اس نے کھڑکی کی طر‬
‫ف اشارہ کیا میں نے دیکھاکہ پردے کے درمیا‬
‫ن سے کافی ساری جھری تھی اور اندر کمرے‬
‫میں بلب روشن تھا لیکن سامنے جو نظارہ تھا‬
‫مجھے خواب میں بھی اس کی توقع نہ تھی ام‬
‫ی کی ٹانگیں ہوا میں تھیں اور ابو ان کی ٹانگو‬
‫ں کے درمیان اپنا لن ان کی پھدی میں گھسا کہ‬
‫دھکے لگا رہے تھے اور ہم ابو کی پشت کی‬
‫طرف تھے یعنی ہمیں ابو کی گانڈ کے نیچے‬
‫سے امی کی گانڈ اور پھدی میں ان کا لن آتا جا‬
‫تا سامنے نظر آ رہا تھا لیکن ان کے چہرے نظ‬
‫ر نہیں آ رہے تھے ۔ ابو کا لن جو تقریبا پانچ ان‬
‫چ لمبا تھا امی کی پھدی میں مسلسل اندر باہر ہ‬
‫و رہا تھا اور نیچے ان کی گانڈ کا گئرا براون‬
‫سوراخ کھل اور بند ہو رہا تھا لیکن ان کی آواز‬
‫باہر نہیں آ رہی تھی میں تو اس نظارے میں ک‬
‫ھو سا گیا اور مجھے احساس ہی نہ رہا کہ میر‬
‫ی بہن میرے ساتھ کھڑی یہ سب دیکھ رہی ہے‬
‫میرا لن یہ منظر دیکھتے ہی کھڑا ہو چکا تھاا‬
‫می کا گورا سفید جسم مجھے سامنے جو حص‬
‫ے تھے نظر آ رہے تھے اور ان کے بازو ابو‬
‫کی کمر پہ تھے اور ان کی ٹانگیں ہوا میں بلند‬
‫تھیں یہ دیکھتے ہی میں نے اپنے لن کو پکڑ ک‬
‫ہ مسلہ میرا چہرہ شدت جزبات سے سرخ ہو چ‬
‫کا تھا کہ مجھے اپنے ساتھ فروا لگتی ہوئی مح‬
‫سوس ہوئی اس کی نظریں بھی اندر کا منظر د‬
‫یکھ رہی تھیں اور اس کا ہاتھ بھی اپنی رانوں‬
‫‪Incest 16.‬کے درمیان تھا‪.‬‬
‫میں نے بائیں ہاتھ سے اپنا لن سہالیا اور دایاں‬
‫ہاتھ فروا کی کمر سے نیچے اس کے کولہوں‬
‫سے پکڑ کہ ساتھ لگا لیا اس کے ممے میرے‬
‫سائیڈ سینے پہ لگے اور میری ساتھ جڑتی گئی‬
‫میں نے لن کو سہالتے ہوئے ہاتھ اس کے چو‬
‫تڑوں میں پھیرتے ہوئے ایک انگلی سے اس ک‬
‫ا سوراخ تالش کرنا شروع کر دیا ۔ فروا نے می‬
‫ری طرف دیکھا اندھیرے کی وجہ سے مجھ‬
‫ے اس کے تاثرات نظر تو نہ آئے وہ اپنا منہ م‬
‫یرے کان کے قریب کرتے ہوئے سرگوشی می‬
‫ں بولی ننی سی جان پہ اتنا ظلم نہ کرو ڈرٹو بھ‬
‫ائی آپ کے لیے بہتر سوراخ وہ سامنے واال ہ‬
‫ے آپ کا وہ ادھر جا سکتا ہے مجھ معصوم س‬
‫ے نہیں برداشت ہو گا اس کی سرگوشی میں بھ‬
‫ی شرارت تھی ۔ میں نے بھی اس کے کان میں‬
‫بات کرنے کے بہانے اس کے کان کی لو کو‬
‫چوما تو وہ سسکتے ہوئے میرے سینے سے ل‬
‫گ گئی اور مجھے اپنی بانہوں میں کس کہ چہ‬
‫رہ میرے سینے پہ چھپاتے ہوئے بولی بدتمیز ی‬
‫ہ نظارہ روز نہیں ملتا یہ دیکھنے دو پہلے ۔ می‬
‫ں سمجھ گیا کہ وہ پہلے بھی یہ دیکھتی رہی ہ‬
‫ے لیکن میں کچھ نہ بوال اور اسی طرح اسے‬
‫خود سے لپٹائے اندر دیکھنے لگا فروا کی گرم‬
‫سانسیں مجھے چہرے اور گردن پہ محسوس‬
‫ہو رہی تھیں اندر چودائی اپنے پورے زوروں‬
‫پہ تھی لیکن کھڑکی بند ہونے کی وجہ سے ہم‬
‫آواز سے محروم تھے ۔ امی کے گورے چوتڑ‬
‫وں کے درمیان ان کا سوراخ بہت حسین لگ ر‬
‫ہا تھا ۔ ابو ان کے اوپری جسم پہ جھکے کچھ‬
‫چوم رہے تھے جو ان کے نیچے ہونے کی وج‬
‫ہ سے ہمیں نظر نہیں آ رہا تھا امی نے ابو کی‬
‫کمر کو سہالنا جاری رکھا ہوا تھا ابو لن کو پھ‬
‫دی سے کھینچ کہ باہر تک التے اور اگال دھکا‬
‫زور سے لگاتے جس سے ان کے ٹٹے زور‬
‫سے پھدی اور گانڈ کے سوراخ کی درمیانی ج‬
‫گہ لگتے ۔ جب وہ لن کو زور سے اندر دھکیلت‬
‫ے تو گانڈ کا سوراخ بند ہو جاتا اور جب وہ لن‬
‫کو پھدی سے باہر کھینچتے تو سوراخ نیچے‬
‫کھل جاتا ۔ میں زندگی میں پہلی بار کسی کا الئ‬
‫یو سیکس دیکھ رہا تھا جس کی مجھے کوئی ت‬
‫وقع تک نہ تھی ۔ فروا میرے سینے سے لگی ت‬
‫ھی اس کے ممے میرے سینے پہ دبے ہوئے ت‬
‫ھے اور میرے ہاتھ اس کے چوتڑوں پہ تھے‬
‫میرا لن اس کی نرم نرم ہھدی سے اوپر اس ک‬
‫ی ناف کی طرف کھڑا تھا اور ہم دونوں جزبا‬
‫ت کی شدت میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ اچانک ابو‬
‫جھٹکے لگاتے لگاتے رکے اور انہوں نے اپنا‬
‫لن پھدی سے باہر نکاال تو پھدی کے ہونٹ او‬
‫ر لن گیلے ہونے کی وجہ سے چمک رہے تھ‬
‫ے امی کی ٹانگیں اسی طرح ہوا میں رکھتے اب‬
‫و نے انہیں کچھ کہا اور لن کو پھر پھدی کی ط‬
‫رف بڑھایا ۔ امی نے ایک ہاتھ سے ابو کے لن‬
‫کو پکڑا اور گانڈ کے سوراخ پہ ہلکا سا رگڑا ا‬
‫بو نے شائد ہاتھ پہ تھوک لگا کہ ان کی گانڈ پہ‬
‫ڈھیر سارا تھوک لگایا اور لن کو سوراخ کی ط‬
‫رف بڑھایا تو امی نے لن کو پکڑ کہ سوراخ پہ‬
‫فٹ کیا ان کے چہرے ہمیں نظر نہیں آ رہے ت‬
‫ھے صرف پیچھے کھڑے ہونے کی وجہ سے‬
‫نچلے جسم کی حرکات واضح تھیں‬
‫ابو نے اپنا اکڑا ہوا لن جو کہ امی کی پھدی ک‬
‫ے پانی سے گیال چمک رہا تھا اسے موٹی گو‬
‫ری سفید گانڈ کے گہرے براون سوراخ پہ رکھ‬
‫ا تو پورا سوراخ ان کی لن کی نوک کے نیچے‬
‫دب گیا وہ امی کے اوپر سوار تھے اور امی ک‬
‫ے گھٹنے ان کے پیٹ سے لگے تھے باہر فرو‬
‫ا میرے سینے سے لگی تیز تیز سانسیں لے رہ‬
‫ی تھی اور میرے ہاتھ اس کے موٹے چوتڑون‬
‫کا طواف کر رہے تھے اور اس کے نرم نرم‬
‫ممے میری چھاتی سے پیوست تھے میں نے ہا‬
‫تھ اس کے شلوار کی سائیڈز میں الئے اور اس‬
‫کی شلوار کھینچ کہ اس کے چوتڑوں سے نیچ‬
‫ے کر دی اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو باہر نک‬
‫التے ہوئے اس کی قمیض کا دامن اوپر کرتے‬
‫ہوئے اس کی نرم نرم رانوں میں دھنسا دیا جو‬
‫اس کی پھدی کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا ا‬
‫س کی ٹانگوں سے پیچھے گیا اور میں نے ا‬
‫س کے ننگے بھاری چوتڑ ہاتھوں میں پکڑنے‬
‫کی کوشش کی فروا نے منہ پہ ہاتھ رکھ کہ اپن‬
‫ی سسسکی روکی اور مجھے چھاتی پہ ہلکا س‬
‫ا مکا مارا اور سرگوشی میں بولی گندے زرا د‬
‫یکھنے دو نا اور خود بھی دیکھو ۔ میں نے اند‬
‫ر دیکھا تو لن کی نوک امی کی گانڈ کے سورا‬
‫خ کو کھولتی ہوئی اندر گھس چکی تھی اور وہ‬
‫امی کے اوپر جھکے شائد ان کے ممے چوم‬
‫رہے تھے یا چہرہ کیونکہ وہ ان کے نیچے ہون‬
‫ے کی وجہ سے نظر نہیں آ رہا تھا لیکن حرکا‬
‫ت سے یہی لگ رہا تھا کہ کچھ چوم رہے ہیں‬
‫۔ پھر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہ آہستہ آہست‬
‫ہ لن کو اندر دباتے گئے جیسے سرنج لگانے و‬
‫الے آہستہ سے سوئی گھساتے ہیں اور ہمارے‬
‫دیکھتے ہی دیکھتے پورا لن امی کی گانڈ میں‬
‫غائب ہو گیا ۔ میں فروا کی رانوں میں لن دبائ‬
‫ے اس کے چوتڑ پکڑے ہلکے ہلکے دھکے ل‬
‫گا رہا تھا اور لن اس کی پھدی سے رگڑ کھاتا‬
‫ہوا اس کی ٹانگوں میں آگے پیچھے ہو رہا تھا‬
‫اور ہم دونوں اندر کے نظارے کو دیکھ رہے ت‬
‫ھے ۔ پورا لن امی کی گانڈ میں غائب ہوتے دی‬
‫کھ کہ فروا نے سسکی بھری اور بولی اففففف‬
‫برمودا ٹرائی اینگل میں جہاز کئی ننے منے ب‬
‫چوں سمیت غرق ہو گیا۔ جدھر ہم کھڑے تھے‬
‫وہاں اندھیرا تھا مگر مجھے اس کی سرگوشی‬
‫میں شرارت واضح محسوس ہوئی ۔ میں بھی م‬
‫سکراہٹ کو دباتے ہوئے بوال برمودا ٹرائی این‬
‫گل کے بجائے کے ٹو کی پہاڑیاں سمجھ لو ج‬
‫ن کے درمیان اندھی گئری کھائی ہے کہ جو اا‬
‫کھائی میں گرا تو الپتہ ہی ہو گیا وہ بھی دبی د‬
‫بی آواز میں ہنس پڑی ۔ کمرے کے اندر لن اب‬
‫پوری رفتار سے اندر باہر ہو رہا تھا اور ابو ل‬
‫ن کو کھینچ کہ باہر التے اور نوک باہر نکلنے‬
‫سے پہلے ہی پھر زوردار دھکے سے لن کو‬
‫اندر دھکیل دیتے امی نے دونوں ہاتھوں سے ا‬
‫پنے بھاری چوتڑ تھام رکھے تھے اور ہر جھٹ‬
‫کے پہ وہ ان کو گانڈ اٹھا کہ رسپانس دے رہی‬
‫تھیں میں نے بھی دائیں ہاتھ سے فروا کی گانڈ‬
‫کی گلی کو ٹٹوال اور اس کے سوراخ کو سہالن‬
‫ے لگ گیا ۔ وہ انتہائی شوق سے اندر کھ مناظ‬
‫ر دیکھتے ہوئے ہلکا ہلکا سسک رہی تھی ۔ اند‬
‫ر کے مناظر دیکھتے ہوئے وہ پھر بولی اے ع‬
‫ظیم ماں تیری عظمت کو سالم اس گندے بھائی‬
‫کی انگلی نے مجھے دو دن جلن کیے رکھی ا‬
‫ور اپ ان کی تین انگلیوں جتنا سوئی سمجھ کہ‬
‫لے رہی ہو ۔ اسکی اس بات پہ مجھے بہت ہن‬
‫سی آئی اور میں نے اپنک منہ اس کی گردن پ‬
‫ہ دبا کہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا تو اس نے ای‬
‫ک بار پھر سسکتے ہوئے کہا او بہن چود دیکھ‬
‫نے دو نا یہ سب دیکھوں گی تو سیکھوں گی نا‬
‫اور پوری رات پڑی ہے ابھی پہلے یہ دیکھ ل‬
‫و میں کونسا بھاگ رہی ہوں ۔ میں نے مسکرات‬
‫ے ہوئے منہ پیچھے کیا اور اندر کا نظارہ دیک‬
‫ھنے لگا جہاں اب لگتا تھا ابو ایک منٹ مشکل‬
‫سے نکال پائیں گے کیونکہ ان کے جھٹکے ش‬
‫دت اختیار کرتے جا رہے تھے فروا نے اسی‬
‫طرح میرے سینے سے لگے پوچھا اوئے ڈرٹ‬
‫و بھابھی کو ایسے ہی کرتے ہو کیا؟ میں نے ای‬
‫ک لمبی سانس بھری اور کہا نہیں فرحی میرا ا‬
‫یسا نصیب کدھر کہ اس طرح کر سکوں اور د‬
‫وسرا اس کی گانڈ تو بس ہڈیاں ہی ہیں اتنی پیار‬
‫ی کدھر؟ ویسے امی کا جسم شاندار ہے نا فرو‬
‫ا نے اندر دیکھتے ہوئے پھر سرگوشی کی۔ می‬
‫ں نے اسی طرح اس کی گانڈ کو ٹٹولتے ہوئے‬
‫کہا فرحی جتنا بھی شاندار ہو تمہاری اس کے‬
‫برابر کچھ بھی نہیں ہے تم سب سے خوبصور‬
‫ت ہو تمہارے جسم کا ایک ایک حصہ کمال ہ‬
‫ے ۔ فروا میرے ساتھ اور چپک گئی اور اندر‬
‫دیکھنے لگی میں بھی اس کے جسم کو سہالتا‬
‫اندر دیکھتا گیا جہاں ابو نے طوفانی دھکے لگ‬
‫ائے اور پھر لن کو زوردار طریقے سے امی‬
‫کی گانڈ میں گھسیڑتے ہوئے ان کا جسم جھٹک‬
‫ے کھانے لگا نیچے امی کا جسم بھی کمان کی‬
‫طرح اوپر اٹھ چکا تھا اور ان کی شاندار چدائ‬
‫ی آخری لمحات پہ تھی‪.‬‬

‫ابو کے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور انہو‬


‫ں نے اپنا آپ امی پہ ڈھیال چھوڑ دیا نیچے ام‬
‫ی بھی ڈھیلی پڑتی گئیں لو جی طیارہ منزل پہ‬
‫پہنچ گیا آخر فروا نے ایک بار پھر تبصرہ کیا‬
‫میرا لن اس کی پھدی کے نیچے تھا جس پہ اب‬
‫واضح اس کی پھدی سے نمی رستی محسوس‬
‫ہو رہی تھی مجھے بھی لگا کہ کہ اب ابو اٹھ ک‬
‫ہ باہر ہی نہ آئیں تو میں نے فروا سے کہااب چ‬
‫لیں ان میں سے کوئی باہر نہ آئے تو وہ دبی دب‬
‫ی ہنسی کے درمیان بولی اب تھوڑی دیر یہ ہل‬
‫بھی نہیں سکیں گے آپ فکر نہ کرو ۔ اس کی‬
‫بات ابھی منہ میں ہی تھی کہ ابو نے اپنا لن ام‬
‫ی کی گانڈ سے باہر کھینچا تو امی کی گانڈ کا‬
‫شیپ کا کھال سوراخ سامنے نظر آیا تو میر ‪o‬‬
‫ے ساتھ فروا کے جسم کو بھی جھٹکا لگا اور ب‬
‫ولی افففف یہاں تو پوری غار بنی ہوئی ہے تو‬
‫۔ میں بھی اتنے کھلے سوراخ کی توقع نہیں کر‬
‫رہا تھا لن نے واقعی سوراخ کو کھول کہ رکھ‬
‫دیا تھا ابو جیسے ہی لن کھینچ کہ اوپر سے نی‬
‫چے اترے تو امی نے بھی ٹانگیں سیدھی کیں ا‬
‫ور ایک دم الٹی ہوتی گئیں ابو ان کے اوپر س‬
‫ے نیچے اترے اور ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھتپ‬
‫ھا کہ سائیڈ پہ لیٹے اور اپنی ایک ٹانگ ان کی‬
‫گانڈ سے زرا نیچے رکھتے ہوئے ان سے چپ‬
‫ک گئے ۔ امی نے بھی اوپر سے منہ ان کے من‬
‫ہ سے جوڑا اور ہونٹ چوس کہ آنکھیں بند کر‬
‫لیں ۔ میں اس منظر میں کھویا ہوا تھا کہ فروا پ‬
‫ھر بولی لو جی دونوں کو شانتی مل گئی اور ت‬
‫ن من دھن لن سب سکون میں کھو گئے اور می‬
‫رے سینے سے لگی مسکرا گئی ۔ میں نے کہا‬
‫چل گڑیا اب اوپر چلتے ہیں اور اسے چھوڑ دی‬
‫ا وہ مجھ سے پیچھے ہٹی اور سر ہال دیا اور م‬
‫یرے ساتھ چلنے لگی لیکن مجھے یہ دیکھ کہ‬
‫عجیب لگا کہ اس نے شلوار اوپر نہیں کی۔ میں‬
‫نے ہاتھ بڑھا کہ اس کی ننگی گانڈ کے درمیا‬
‫ن رکھ دیا اور وہ میرے ساتھ چپکی چلتی گئی‬
‫۔ اسی طرح جب ہم سیڑھیاں چڑھنے لگے تو ا‬
‫س کی گانڈ تھوڑی سی کھل گئی اور میرا ہاتھ‬
‫اس کی پھدی کے ارد گرد لگا اور مجھے جگہ‬
‫گیلی محسوس ہوئی اور میرے اندر ایک کمین‬
‫ی خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ فروا کو بھی یہ‬
‫سب اچھا لگ رہا ہے ہم کمرے میں داخل ہوئ‬
‫ے تو فروا ایک دم میرے سینے سے لگ گئی‬
‫اور تھوڑی سنجیدہ انداز میں بولی بھیا میں آ گئ‬
‫ی ہوں لیکن اب میرا کنوارہ پن آپ کے ہاتھ ہ‬
‫ے تو پلیز اس کا خیال رکھنا باقی میں آپ کو ن‬
‫ہیں روکتی لیکن پلیز کل مجھے کسی اور کی ہ‬
‫ونا ہے آپ کی حسرت ہے بڑی گانڈ دیکھنا تو‬
‫میں اس لیے آ گئی ہوں اپنی حسرت پوری کر ل‬
‫یں ۔ میں نے اسے بازوں میں بھینچ کر اس ک‬
‫ے ماتھے پہ پیار کیا اور کہا تم فکر نہ کرو جا‬
‫نی تمہیں مجھ سے کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔می‬
‫ں جانتی ہوں یہ تو تبھی آپ کے پاس آئی ہوں ف‬
‫روا نے مجھے یہ کہا تو میں نے اس کے ہونٹ‬
‫وں کو ہونٹوں میں بھر لیا اور پہلی بار اس نے‬
‫جوابا میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دئیے میں‬
‫نے اس کے اوپری ہونٹ کو چوستے ہوئے اپن‬
‫ے ہاتھ اس کے مموں پہ رکھے تو اس نے ای‬
‫ک دم میرے ہاتھ پکڑ لیے اور ہونٹوں سے ہون‬
‫ٹ چھڑاتے ہوئے بولی بھیا پلیز ان کو نہ دبائی‬
‫ں میں نے سنا ہے مرد کا ہاتھ لگنے سے ان ک‬
‫ی شیپ خراب ہو جاتی ہے اس کی آنکھیں سر‬
‫خ ہو چکی تھیں اور ان میں نشہ تھا میں نے کہ‬
‫ا ٹھیک ہے گڑیا مگر ننگی تو ہو جاو پلیز ۔ ا‬
‫س نے میری بات مانتے ہوئے بازو اوپر اٹھا د‬
‫ئیے اور میں نے اس کی قمیض پکڑ کر بازو‬
‫سے باہر نکال دی اور پھر اس کی اتری ہوئی‬
‫شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اس نے ایک ہات‬
‫ھ میرے کندھے پہ رکھتے ہوئے شلوار اتار د‬
‫ی ۔ کمرے میں الیٹ جل رہی تھی اور فروا کا‬
‫ننگا جسم دھمک رہا تھا میں نے اس کو دل س‬
‫ے لگایا اور اس کی برا کے ہک کھول دیے او‬
‫ر اپنے جسم سے کپڑے نکال کہ پھینک دئیے‬
‫اب ہم بہن بھائی بالکل برہنہ ایک دوسرے کے‬
‫سامنے کھڑے تھے فروا کا سینہ تیز سانس لین‬
‫ے کی وجہ سے اوپر نیچے ہو رہا تھا لیکن وہ‬
‫میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی پھر اس نے‬
‫بازو اٹھائے اور اپنے بالوں کو سیٹ کرنے لگ‬
‫ی جس سے اس کے ممے ابھر کہ سامنے ہوئ‬
‫ے تو بھوکوں کی طرح اس پہ ٹوٹ پڑا اور اس‬
‫ے بازو میں بھر کہ بے تحاشہ چومنے لگا فر‬
‫وا بھی شرمیلی ہنسی ہنستے ہوئے مجھ سے چ‬
‫مٹ گئی اور میری کمر کو سہالنے لگی ۔ میں‬
‫نے دونوں بازو اس کے چوتڑوں کے نیچے س‬
‫ے گزارے اور اسے اٹھا لیا اور بیڈ کی طرف‬
‫چل پڑا جیسے ہی میں نے اسے اٹھایا تو وہ ہن‬
‫ستے ہوئے بولی بھیا دیکھنا کل ڈولی بھی اٹھا‬
‫و گے اس کے لیے بھی کچھ چھوڑنا ۔ میں نے‬
‫اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور اسے بی‬
‫ڈ پہ آرام سے لٹاتے ہوئے اس کے اوپر سوار ہ‬
‫‪Incest part 17.‬و گیا‪.‬‬
‫جیسے ہی میں اس کے ننگے جسم پہ سوار ہوا‬
‫تو فروا نے مسکراتے ہوئے کہا ننی سی جان‬
‫پہ ظلم نہ کرنا بھیا سارا کچھ آپ کو سونپ چک‬
‫ی میرا اعتماد میری وہ نہ کھول دینا ۔ میں نے‬
‫ہستے ہوئے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھ‬
‫ر لیے اور دونوں ہاتھوں میں اس کے نرم گال‬
‫تھام لیے ۔ اس نے بھی میرے ہونٹ چوسنا شر‬
‫وع کر دئیے اور مزے کی ایک لہر میرے وج‬
‫ود میں دوڑتی گئی میں اس کے اوپری ہونٹ ک‬
‫و چوستا اور وہ میرے نچلے ہونٹ کو ہونٹوں‬
‫میں بھر لیتی میں نچلے ہونٹ پہ آتا تو وہ اوپر‬
‫ی ہونٹ کو ہونٹوں میں پکڑ لیتی۔ مزے اور س‬
‫رور سے بے خود ہوتے ہوئے میں نے اپنا لن‬
‫اس کی نرم رانوں میں اس کی پھدی کو رگڑت‬
‫ے ہوئے دبایا اور اس کے ہونٹ چوستا گیا پھر‬
‫میں نے اس کے ایک گال کو چوما اور پھر د‬
‫وسرے گال کو چوما پھر اس کی آنکھوں کو با‬
‫ری باری چوما اور اور گالوں سے ہوتے ہوئ‬
‫ے گردن پہ پیار کیا ۔ اس کے مموں کو ہلکا سا‬
‫پیار کرتے ہوئے میں نے اپنے لونٹ اس کے‬
‫مموں کے درمیان لگاتے ہوئے نیچے گھسیٹے‬
‫تو اوئی امیییییییی کرتے ہوئے فروا سسکنے ل‬
‫گ گئی اور اس کی سانسیں بہت ہی تیز چلنے‬
‫لگیں میں مسلسل پیار کرتے اوپر سے نیچے ک‬
‫ا سفر کرنے لگا اور ہونٹ اس کی پھدی پہ رک‬
‫ھ کہ اس کی پھدی کے ہونٹوں کو چوم لیا جس‬
‫سے فروا کا سارا جسم زور سے کانپا اور اس‬
‫نے کہا بھائی ایک بات تو بتائیں اس کی آواز‬
‫میں لڑکھڑاہٹ تھی اگر ہماری گلی میں ٹرک گ‬
‫ھسے تو کیا ہو گا؟ اس بے موقع سوال کی مج‬
‫ھے کوئی سمجھ تو نہ آئی مگر میں نے کہا کہ‬
‫ظاہر ہے بہت ٹوٹ پھوٹ ہو جائے گی ٹرک ک‬
‫ی بھی اور گلی کے کونے کے مکان کی دیوا‬
‫ریں بھی ۔ ساتھ ساتھ میں اس کی رانوں کو چو‬
‫م رہا تھا میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس ک‬
‫ی آنکھیں نیم بند تھی اور اس نے نچال ہونٹ او‬
‫پر والے ہونٹ سے دبایا ہوا تھا۔ تو بھیا جب آ‬
‫پ اپنا وہ مجھ میں ڈالو گے تو بھی ٹوٹ پھوٹ‬
‫بہت ہو گی نا مجھے ڈر لگتا ہے اس نے سسک‬
‫تے ہوئے کہا۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور ک‬
‫ہا ڈرو نہیں سب بہتر ہو جائے گا بس مزہ لو ا‬
‫س ساری صورتحال کا ۔ اس نے پھر کہا اس د‬
‫ن بھی مزہ ہی لیا تھا پھر دو دن گانڈ میں جلن ہ‬
‫وتی رہی آپ نے بھی انگلی ہی چڑھا دی تھی۔‬
‫میں نے ہنستے ہوئے کہا ابھی دیکھ کہ آئی ہو‬
‫تھوڑی سی برداشت سے کتنی بڑی بڑی چیزی‬
‫ن لیجا سکتی ہیں اس نے ہنستے ہوئے میرے‬
‫سر پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور بولی مجھے ان س‬
‫ے کدھر مال رہے ہو ہماری عمر سے زیادہ تو‬
‫انہیں یہ کام کرتے وقت گزر گیا ہے ۔ میں نے‬
‫کہا فکر نہ کرو میں تمہیں بھی عادی کر دوں‬
‫گا پھر جلن نہیں ہو گی ۔ اس نے زیر لب کہا بد‬
‫تمیز نہ ہو تو۔ میں پھر اسے چومنے لگ گیا او‬
‫ر وہ میرے نیچے سسکتی گئی۔ تھوڑی دیر ای‬
‫سے چوستے چومتے ہی گزری تھی کہ وہ پھر‬
‫بولی بھیا اب جان بچنی تو مشکل ہے بس یہ‬
‫خیال کرنا درد کم سے کم ہو ۔ میں اس کے اوپ‬
‫ر ہوا اور اس کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا ک‬
‫ہ فکر نہ کرو بہنا میں تم میں کچھ نہیں گھساتا‬
‫بس ہم یوں ہی پیار کریں گے ۔ اس کے چہرے‬
‫پہ بے یقینی کے تاثرات ابھرے اور بولی کیا‬
‫سچ کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا ہاں بے فکر رہو‬
‫تمہاری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا اور ا‬
‫سے الٹا ہونے کا اشارہ کیا اور فروا ایک دم الٹ‬
‫ی ہو گئی میں اس کے اوپر چڑھتے ہوئے اس‬
‫کی گردن پہ اور کندھوں کے درمیان پیار کرت‬
‫ے ہوئے ہاتھوں سے اس کے کندھے سہالتا گی‬
‫ا اور وہ نیچے سسکتی مچلتی گئی ۔ میرا دل ک‬
‫ر رہا تھا میں بہن کو اس کے گورے کنوارے‬
‫بدن کو چومتا ہی جاوں اور پھر میں چومتا ہی‬
‫گیا اسے چومتے چومتے مجھے شائد دس منٹ‬
‫ہو گئے تھے میں اس کی کمر اس کے چوتڑو‬
‫ں کو چومتے ہوئے اس کی پنڈلیوں تک جاتا او‬
‫ر پھر پاوں کے تلوے چومتے ہوئے اوپر رانو‬
‫ں کی طرف جاتا پھر اس کی گانڈ کی سائیڈ پہ‬
‫چومتے ہوئے سوراخ پہ زبان پھیرتے اس کی‬
‫پھدی کو چوستا اور اوپر کمر کی طرف بڑھ ج‬
‫اتا ۔ اس دس منٹ کی کوشش میں فروا ایک بار‬
‫فارغ ہو کہ پھر سسکیاں بھر رہی تھی اور ہما‬
‫ری صرف سانسیں کمرے میں گونج رہی تھی۔‬
‫فروا نے سسکتے ہوئے پھر پوچھا بھائی کتنی‬
‫دیر اور کرو گے؟ میں نے بھی اسے چومتے‬
‫ہوئے کہا پوری رات صرف چومنا ہے بس ۔ ا‬
‫س نے کراہتے ہوئے کہا بھیا ننی سی جان پہ ا‬
‫تنا ظلم مت کرو مجھ سے نہیں برداشت ہوتا ا‬
‫س کے ساتھ اس نے سیدھا ہونے کی کوشش ک‬
‫ی تو میں اس کے اوپر سے اتر کر اسے سیدھ‬
‫ا کیا فروا نے سیدھی ہوتے ہی اپنے ٹانگیں اٹھ‬
‫ا لیں اور ایک ہاتھ اپنی پھدی پہ رکھ دیا ۔ میں‬
‫سمجھ گیا کہ فروا بہت گرم ہو چکی ہے میں ن‬
‫ے اس کا ہاتھ نرمی سے ہٹایا اور اس کی پھد‬
‫ی کو چوم لیا فروا نے ایک جھٹکا کھایا اور اپن‬
‫ے ہاتھ میرے سر کے بالوں میں پھیرتی ہوئی‬
‫اونچی آواز میں بولی افف بھائی نہیییییی نہیییی‬
‫اور اس کا جسم نیچے سے اوپر اٹھتا گیا اور ا‬
‫س نے میرا سر اپنی نرم رانوں میں دبا لیا میر‬
‫ی بہن ایک بار ہھر منزل پہ پہنچ چکی تھی ‪.‬‬
‫فروا کے فارغ ہوتے ہی میں اس کے اوپر س‬
‫ے اترا اور اسی طرح ننگا باتھ میں گیا وہاں ج‬
‫ا کہ منہ دھویا اور کلی کی اور پھر منہ خشک‬
‫کر کے کمرے میں آیا میرا لن اسی طرح کھڑا‬
‫تھا ۔ فروا بیڈ پہ ننگی لیٹی ہوئی تھی مجھے دی‬
‫کھتے ہی بولی بھائی یہ کھمبا کیسے بیٹھے گا؟‬
‫میں نے مسکراتے ہوئے کہا ابھی دیکھا نہیں‬
‫کتنی محنت ہوتی ہے کھمبا گرانے میں ۔ تو فر‬
‫وا منہ پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولی اففف یہ تو می‬
‫رے بس سے بہت باہر کی بات ہے میں تو ایسا‬
‫نہیں کر سکوں گی ۔ میں اس کے پاس چڑھ ک‬
‫ہ بیڈ پہ بیٹھ گیا اور اس کے مموں سے نیچے ا‬
‫س کے پیٹ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ فروا پ‬
‫ھر ہچکچاتے ہوئے بولی بھائی کوئی اور آسا‬
‫ن طریقہ نہیں ہے اندر گھسائے بغیر؟ میں نے‬
‫کہا فرحی طریقے تو بہت ہیں مگر وہ میں تم پ‬
‫ہ ایپالئی نہیں کرنا چاہتا ۔ میں بس ایک ہی طر‬
‫یقہ کرنا چاہتا جو اب ابو نے آخر پہ کیا ۔ اس ن‬
‫ے منہ پہ ہاتھ رکھا بھائی ایک انگلی نے مجھ‬
‫ے اتنی جلن کی تھی یہ تو بہت موٹا ہے ۔ میں‬
‫نے کہا چلو پہلے انگلی ٹرائی کرتے ہیں اگر د‬
‫رد ہوا تو پھر اور کچھ نہیں کروں گا صرف او‬
‫پر رگڑوں گا۔ فروا نے سر ہالیا اور الٹی ہوتی‬
‫گئی میں اٹھا اور ڈریسنگ ٹیبل سے زیتون کا‬
‫تیل اٹھایا اور اس کی طرف مڑا تو وہ سوالیہ ن‬
‫ظروں سے پوچھنے لگی اسے کدھر لگاو گے‬
‫؟ میں نے کہا تمہاری اس موٹی تازی گانڈ کے‬
‫سوراخ پہ ۔ تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی باہ‬
‫ر جو تخت پوش پڑا ہے اس کی چادر اٹھا الئی‬
‫ں یہ چادر گندی ہو گئی تو بیگم کو کیا جواب د‬
‫و گے۔ مین اس کی حاضر دماغی پہ حیران رہ‬
‫گیا اور مڑ کہ باہر نکال اور تخت پوش سے چ‬
‫ادر اٹھا کہ الئی ۔ فروا بھی بیڈ سے نیچے اتر‬
‫ی اور میرے ساتھ مل کہ چادر بچھانے لگی ج‬
‫ب وہ چادر بچھانے کے لیے جھکی تو میں اس‬
‫کے پیچھے بیٹھ گیا اور دونوں ہاتھوں سے اس‬
‫کی گانڈ کو کھول لیا بدتمیز بے شرم وہ بھی ہن‬
‫ستے ہوئے آگے جھک گئی اور بولی بس اسے‬
‫نہ چھوڑنا آپ ۔ میرے ساتھ لگی اور چیزین بھ‬
‫ی تو ہیں ۔ میں نے بھی ہنستے ہوئے کہا ہاں ا‬
‫ور بھی ہیں مگر اس کا مول کوئی نہیں اور سا‬
‫تھ اس کی گانڈ کو چومنے لگا وہ آگے بیڈ پہ ہ‬
‫وئی اور الٹی لیٹ گئی ۔ میں نے بھی زیتون کا‬
‫تیل ہاتھ پہ گرایا اور اس کے چوتڑوں پہ ملنے‬
‫لگا۔ اس کے چوتڑ میرے ہاتھ لگانے سے ہل‬
‫رہے تھے میں نے پھر اس کے گانڈ کے ایک‬
‫حصے کو پکڑ کہ کھوال اور اسے کہا کہ دوس‬
‫رے حصے کو تم کھولو ۔ اس نے بنا کچھ کہ‬
‫ے ہاتھ نیچے کیا اور دوسرا حصہ مخالف سم‬
‫ت کھینچ کر کھوال۔ اس کے اس طرح کرنے س‬
‫ے اس کی گلی کا کریک واضح ہوا اور ننا منا‬
‫گالبی سوراخ بھی سامنے جھانکنے لگا میں ن‬
‫ے تیل اس کی گلی کے اوپر کر کہ گرایا تو تی‬
‫ل کی دھار سوراخ کے ارد گرد لگی اور پھر ا‬
‫یڈجسٹ ہوتے سوراخ کے اوپر تیل گرنے لگا۔‬
‫فروا نے ہلکی سی اون اوں کی مگر وہ نہ ہلی۔‬
‫میں نے پھر تیل کی بوتل چھوڑی اور دونوں‬
‫ہاتھوں سے اس کی گانڈ کو مسلنے لگا وہ نیچ‬
‫ے لیٹی سسک رہی تھی میں نے ہاتھ اس کی گ‬
‫انڈ پہ پھیرتے پھیرتے اس کی گلی میں گھسایا‬
‫اور ایک انگلی سے سوراخ پہ تیل ملنے لگا تی‬
‫ل نے اس کے سوراخ کو بہت نرم کر دیا تھامی‬
‫ں نے پھر انگلی کو تیل کہ بوتل میں ڈاال اور ت‬
‫یل سے لتھڑی ہوئی انگلی اس کی گانڈ کے سو‬
‫راخ پہ رکھ کہ دبائی تو انگلی آرام سے اس ک‬
‫ی گانڈ میں اتر گئی میں نے انگلی باہر نکالی ا‬
‫نگلی کے ساتھ تیل لگایا اور پھر سوراخ میں گ‬
‫ھسا دی اور کوئی دس بار اسی طرح کیا دسوی‬
‫ں بار مجھے جب انگلی آرام سے جاتی لگی تو‬
‫میں نے دو انگلیاں گھسانے کی کوشش کی تو‬
‫فروا سسک اٹھی اور گانڈ کو ٹائیٹ کر لیا ‪.‬‬
‫فروا کے دو انگلیاں گانڈ میں جانے سے سسکت‬
‫ے ہی میں نے انگلیاں فورا سے پہلے باہر کھی‬
‫نچ لیں فروا اسی طرح الٹی لیٹی ہوئی تھی اس‬
‫نے تھوڑا سا منہ اوپر کیا اور کراہتے ہوئے بو‬
‫لی بھیا مانتی ہوں کہ ابھی جو ہم دیکھ کہ آئے‬
‫وہ کوئی میجک ٹرک نہیں تھی امی نے کسی‬
‫جادو کے زور سے اسے غائب نہیں کیا تھا مگ‬
‫ر ان کی ہمت میں اور میری میں فرق اتنا کہ و‬
‫ہاں ہزارویں بار ہوئی ہو گی ادھر پہلی بار ہے‬
‫نا پلیز ۔ میں اس کے اوپر ہوا اور اس کا گال‬
‫چوم کہ کہا سوری فرحی میرے جزبات بہک گ‬
‫ئے تھے سوری ۔ ارے پاگل مزاق کر رہی آپ‬
‫سے‪ ،‬کریں لیکن تھوڑی سی احتیاط۔ میں سمج‬
‫ھ رہی آپ تنگ ہو رہے لیکن مجھے بھی بہت‬
‫درد ہو گیا تھا لیکن آپ کرو پلیز ۔ فروا نے یہ‬
‫کہا اور اپنے آگے پڑھا ہوا سرھانہ اپنے پیٹ ک‬
‫ے نیچے رکھا اور دونوں ہاتھوں سے اپنے کو‬
‫لہے پکڑ کہ مخالف سمت کھینچ لیے اور منہ آ‬
‫گے کر لیا ۔ میں نے پھر تھوڑا سا تیل ہتھیلی پ‬
‫ہ گراتے ہوئے اس کی گانڈ کے سوراخ پہ لگای‬
‫ا اور دو انگلیاں گھسا دیں لیکن انگلیاں گھسان‬
‫ے کی رفتار بہت کم رکھی فروا اس بار بھی س‬
‫سکی لیکن اس نے گانڈ ٹائیٹ نہ کی ۔ میں نے‬
‫انگلیاں نکالی اور تیل سے لتھڑ کہ پھر انہیں س‬
‫وراخ میں دھکیال اور کوئی دس بارہ بار مسلس‬
‫ل کیا جس سے میری انگلیاں پہلے کی نسبت ا‬
‫ب روانی سے سوراخ میں اترنے لگیں شدت ج‬
‫زبات سے میرا چہرہ جلنے لگا فروا بھی نیچ‬
‫ے مسلسل کراہ رہی تھی۔ پھر میں نے تیل کو ا‬
‫پنے لن پہ اچھی طرح لگایا اور لن کو تیل سے‬
‫تر کرتے ہوئے فروا کی گانڈ پہ بھی اور تیل‬
‫گرا دیا اس کی گانڈ بھی تیل سے لتھڑی ہوئی ت‬
‫ھی اور اس حالت میں جب میں نے لن کو اس‬
‫کی گانڈ پہ رکھا تو جو مزہ مال وہ ناقابل بیان ت‬
‫ھا ۔ میں نے لن کو گانڈ کی گلی میں رکھا اور‬
‫اس کے اوپر لیٹتا گیا اور فروا کی گردن کو چ‬
‫ومتے ہوئے بوال فرحی اب اندر کرنے کی کو‬
‫شش کروں ؟ فروا نے سر کو ہاں میں ہالتے ہ‬
‫وئے اپنا چہرہ چھپا لیا میں تھوڑا اوپر ہوا اور‬
‫لن کو اس کے چھوٹے سے سوراخ پہ رکھ کہ‬
‫ہلکا سا زور لگایا تو تیل سے لتھڑے گالبی رن‬
‫گ کے سوراخ نے لن کو اپنے اندر آنے کا ر‬
‫ستہ دے دیا مجھے یوں لگا کہ لن کے گرد کس‬
‫ی نے مکھن رکھ کہ دبا دیا ہے فروا کے منہ‬
‫سے بے اختیار ایک ہلکی سی چیخ نکلی اور‬
‫وہ درد سے کراہتے ہوئے بولی بھیا پلیز رک‬
‫جاو۔ میں وہیں رک گیا اور اس کی گردن چومت‬
‫ے بوال بہت درد ہے تو باہر نکال لوں گڑیا؟ ا‬
‫س نے سر نفی میں ہالیا اور کہا نہیں بس ایک‬
‫منٹ رکو میں برداشت کر لوں گی اب امی کی‬
‫اتنی بے عزتی تو نہیں کرا سکتی کہ آپ کہو ا‬
‫می کی کیسی بیٹی ہے زرا ان پہ نہیں گئی اس‬
‫کے چہرے پہ ہلکا درد کا احساس بھی تھا اور‬
‫مسکراہٹ بھی۔ میں اس کے گالوں کو چومنے‬
‫لگا اور نیچے سے ہاتھ گزار کہ اس کے ممے‬
‫پکڑ کہ ہلکے ہلکے سہالنے لگا ۔ تھوڑی دیر‬
‫میں جب دیکھا کہ فروا تھوڑا ریلیکس ہو چکی‬
‫تو میں نے لن کو اندر گھسانا شروع کر دیا نر‬
‫م نرم سوراخ کو لن کھولتا ہوا اندر ہونے لگا ا‬
‫ور میرے دیکھتے دیکھتے فروا کا چہرہ سرخ‬
‫ہوا اور پسینے کے قطرے اس پہ چمکنے لگ‬
‫ے۔ فرحی بس یا اور؟ میں نے ہانپتے ہوئے کہ‬
‫ا۔ پورا جانے دو جتنا بھی ہے فروا نے دانت بھ‬
‫ینچ کر کہا اور میں اسی طرح پورا لن اندر گھ‬
‫‪Incest Second Last part.‬ساتا گیا‪.‬‬
‫میرا پورا لن فروا کی گانڈ میں اتر چکا تھا اور‬
‫میں فروا کے اوپر اس کے جسم کی نرمی او‬
‫ر لمس محسوس کر رہا تھا اور نیچے فروا سس‬
‫ک رہی تھی سسکتے سسکتے اس نے میری‬
‫طرف منہ کر کہ دیکھا تو اس کی آنکھوں سے‬
‫نکلے آنسو اس کا چہرہ بھگو چکے تھے ۔ می‬
‫ں نے ہونٹ آگے کیے اور اس کے گال پہ آئے‬
‫آنسو چوم لیے اور بے ساختہ اس کے بال سہ‬
‫النے لگ گیا لن جڑ تک اس کی نرم گانڈ میں‬
‫دھنس چکا تھا فروا نے مجھے دیکھا تو مسکر‬
‫ا دی اور جیسے اس کے چہرے پہ شفق پھیل‬
‫گئی ۔ بھیا آپ کی گڑیا جوان ہو گئی آج۔ اس ن‬
‫ے روتے چہرے کے ساتھ مسکراتے ہوئے کہ‬
‫ا۔ میں نے پھر آگے ہو کہ اس کے گال کو چوم‬
‫لیا میں لن کو اس کی گانڈ میں کوئی حرکت نہ‬
‫دے رہا تھا اور اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا ۔ فرو‬
‫ا نے کہا بھیا دو منٹ ایسے ہی رکو زرا باتیں‬
‫کرتے ہیں ۔ میں نے کہا بولو نا گڑیا تمہیں کس‬
‫نے روکا ہے ؟ بھیا جو ہونا تھا ہو گیا لیکن ب‬
‫س یہ دیکھنا کسی کو اندازہ نہ ہو جائے ہمیں ی‬
‫ہ احتیاط کرنا ہو گی فروا نے اسی طرح لیٹے ہ‬
‫وئے کہا۔ ہاں درست کہتی ہو ہم احتیاط کریں گ‬
‫ے میں نے اس کیگردن اور کان کی لو چوست‬
‫ے ہوئے کہا جیسے ہی میں نے اس کے کان ک‬
‫و چوما اس نے سسک کہ گانڈ اوپر اٹھائی اور‬
‫میری تو جیسے عید ہو گئی میں نے اس کے ک‬
‫ان کو چوسنا شروع کر دیا اور نیچے سے فرو‬
‫ا نے اپنا گانڈ اوپر اٹھانا شروع کر دی۔ میں تو‬
‫مزے سے بے حال ہو گیا اور اپنا وزن گھٹنوں‬
‫پہ منتقل کرتے ہوئے لن کو اندر باہر کرنے ل‬
‫گ گیا تیل سے لتھڑا ہونے کی وجہ سے لن م‬
‫سلسل اندر باہر ہونے لگا لیکن بہت ہی جلد مج‬
‫ھے محسوس ہو گیا کہ میں فارغ ہونے واال ہو‬
‫ں میں نے فروا کو دیکھا تو وہ بھی فل جوبن پ‬
‫ہ سسک رہی تھی اور درد کو برداشت کرتے ہ‬
‫وئے لن کو اپنے اندر سمونے کی کوشش کر ر‬
‫ہی تھی اگلے دو منٹ میں ہی ہماری بس ہو گئ‬
‫ی جیسے ہی میرے لن نے اس کی گانڈ میں پچ‬
‫کاری ماری تو ایک غراہٹ کے ساتھ اس نے ا‬
‫پنی گانڈ کو اوپر اٹھایا اور پھر تکیے پہ گر کہ‬
‫ہانپنے لگ گئی میں بھی اس کی نرم گانڈ کے‬
‫اندر فارغ ہوتے بہن بھائی کی محبت کو امر ک‬
‫رتا گیا ۔ محبت اپنی تکمیل کو پہنچ چکی تھی م‬
‫حبت جو بلندی کا سفر ہے بہن کے نرم مموں‬
‫کی اٹھان اور گانڈ کی پہاڑیوں تک کا سفر اور‬
‫بہن کی نظر سے بھائی کی ہوس کو محبت کو‬
‫اپنے جسم کو تاڑتے ایک سکون کا ملنا کہ مج‬
‫ھ میں کچھ تو ہے کہ بھیا بھی دیوانے ہوئے پھ‬
‫رتے ۔ احساس ایک الگ چیز ہے جہاں پیدا ہو‬
‫جائے وہاں سوچ بدل جاتی ہے نئے راستے نک‬
‫ل آتے ہیں لیکن ڈر سے آگے جیت ہے ہمت ک‬
‫ے آگے سب ممکن ہے حوصلہ ہو تو نقلی ٹانگ‬
‫وں پہ لوگ ماونٹ ایورسٹ سر کر لیتے اور ا‬
‫صلی پاوں پہ چلنے والے بے حوصلہ دامن کو‬
‫ہ تک نہیں پہنچ سکتے ۔ محبت کا سفر تو جار‬
‫ی رہتا ہے کبھی اونچائی کبھی کھائی کبھی می‬
‫دان تو کبھی صحرا در صحرا ۔‬
‫فارغ ہونے کے کچھ دیر تک میں اپنا لن فروا‬
‫کی گانڈ میں گھسائے اس کے اوپر لیٹا اسے چ‬
‫ومتا رہا پھر آہستہ سے اس کے اوپر سے لن ک‬
‫و کھینچتے ہوئے اوپر ہوا اور پہلی بار مجھے‬
‫یہ دیکھ کہ حیرت ہوئی کہ میرا لن فارغ ہونے‬
‫باوجود نیم اکڑا ہوا تھا میرا لن اس کے گانڈ س‬
‫ے باہر نکلنے پہ بالکل آمادہ نہ تھا اور یہی حا‬
‫لت شائد گانڈ کی بھی تھی سوارخ نے میرے ل‬
‫ن کو اپنے اندر بھینچا ہوا تھا اور میں لن کو د‬
‫ھیرے دھیرے باہر کھینچ رہا تھا اور میرا لن ب‬
‫اہر کھینچنے کے ساتھ سوراخ کی دیواریں لن‬
‫سے چمٹے جا رہی تھیں میں نے اوپر ہوتے ہ‬
‫وئے لن اور گانڈ کے درمیان جدائی کا سفر دی‬
‫کھا اور باالخر لن کی ٹوپی گالبی گانڈ کے گال‬
‫بی سوراخ سے باہر نکلی تو پچک کی آواز ک‬
‫ے ساتھ کھال سوراخ بند ہوا اور (۔ ) شکل س‬
‫ے ‪ 0‬میں فوری طور پہ منتقل ہوا مگر لن کے‬
‫باہر نکلتے ہی سوراخ کے واپس چھوٹا ہونے‬
‫کا نظارا بہت پرکشش اور دلفریب تھا۔ فروا ک‬
‫ے چہرے پہ ایک مسکراہٹ تھی ایک پرسکو‬
‫ن مسکراہٹ اور اس کی آنکھیں بند تھیں۔ میں ا‬
‫س کے اوپر سے اترا اور اس کے چہرے پہ آئ‬
‫ے بالوں کو ہٹایا اور اس کے گال کو چوم لیا ف‬
‫روا نے اپنا چہرہ اوپر کیا اور اپنے ہونٹ نیم و‬
‫ا کر دئیے اور میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہون‬
‫ٹوں میں گھسا دئیے اور اس کے ہونٹ چوسن‬
‫ے لگا اور وہ بھی میرے ہونٹ چوستی گئی۔ ت‬
‫ھوڑی دیر نرم ہونٹوں کا رس کشید کرنے کے‬
‫بعد میں پیچھے ہوا اور سوالیہ نظروں سے فر‬
‫وا کی طرف دیکھا۔ اس سے پہلے میں کچھ پو‬
‫چھتا تو وہ خود ہی چہرے پہ مسکراہٹ الئے ب‬
‫ولی دو سال سے شو الئیو دیکھ رہی ہوں اور‬
‫کوئی بھی مس نہیں کیا اور ہنسنے لگ گئی او‬
‫ر بولی یہی پوچھنا چاہ رہے تھے نا؟ مجھے خ‬
‫وشگوار حیرت ہوئی کہ میرے سوال میری زبا‬
‫ن تک پہنچنے سے پہلے اس کو کیسے پتہ چل‬
‫جاتے ہیں ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ فروا پ‬
‫ھر بولی جن سے محبت کی جاتی ہے نا ان کی‬
‫سوچ بھی پتہ چل جاتی ہے اس لیے حیران نا‬
‫ہوا کریں جزبے کی سچائی دیکھیں اور یقین نہ‬
‫یں آتا تو میری گانڈ دیکھ لیں ابھی بھی ہل نہیں‬
‫سکتی اور ہنسنے لگ گئی۔ فروا کی یہ باتیں‬
‫الجواب کرنے والی تھیں جن کا کبھی مجھے ک‬
‫وئی جواب نہ ملتا اور میں بے ساختہ اسے اپن‬
‫ے سینے سے لگا لیتا ۔ میں فروا کے ساتھ ہوا‬
‫اور اسے پیار کرنے لگا تو وہ بولی ایک بار پ‬
‫ھر کر لو پھر میں اٹھ کہ نیچے جاؤں گی کہ‬
‫صبح جب اٹھوں تو اپنے کمرے سے اٹھوں ام‬
‫ی نے یہاں سے نکلتے دیکھا تو مشکل ہو جائ‬
‫ے گی ۔ اس کھلی آفر کے بعد کوئی ہیجڑا بھی‬
‫ہوتا تو وہ بھی نہ رک سکتا میں نے اس کے ہ‬
‫ونٹ چوسنا شروع کر دیے وہ اسی طرح الٹی ل‬
‫یٹی ہوئی تھی اور ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ‬
‫دینے لگی میں نے بھی ہاتھ کمر سے پھرتے‬
‫ہوئے اس کی کمر اور گانڈ کو مسلتے ہوئے ا‬
‫س کے کندھوں کے درمیان پھیرنے شروع کر‬
‫دییے ۔ میں جب اٹھا تو اس نے ایک نظر میر‬
‫ے لن کو دیکھا اور اس کی آنکھیں پھیل گئیں ا‬
‫ور بولی افف اتنا موٹا ؟ آپ کا بھی ابو سے کم‬
‫تو نہیں ہے اور پھر اس کے چہرے پہ خوشی‬
‫کے تاثرات ابھرے اور بولی واو زبردست میں‬
‫نے اتنا موٹا لے لیا ۔ میں نے اس کے بالوں ک‬
‫و سہالتے ہوئے کہا میری پیاری گڑیا میری ال‬
‫ڈو میری جان ۔ وہ پھر ہنسی اور بولی مکھن نہ‬
‫یں تیل لگائیں اور پھر مزہ لیں ۔ میں نے اس ک‬
‫ی طرف دیکھا اور کہا اگر تھوڑا پوز بدل لو ت‬
‫و؟ اس نے کہا کیوں امی واال پوز کرنا ہے کیا‬
‫؟؟ اور ہنسنے لگی میں نے کہا نہیں بس دوسرا‬
‫واال اور اسے کمر سے پکڑ کہ اوپر کیا تو وہ‬
‫بولی اچھا اچھا سمجھ گئی اور خود ہی اپنے گ‬
‫ھٹنے فولڈ کرتے ہوئے پیٹ نیچے کرتے ہوئ‬
‫ے گانڈ ہوا میں اٹھا دی ۔۔ افف کیا پرکشش نظا‬
‫رہ تھا میری بہن کی موٹی گانڈ اور اس کے در‬
‫میان تیل سے لےھڑا سوراخ اور نیچے پھدی‬
‫کے بند ہونٹ ہوا میں لہرا رہے تھے ۔میں نے‬
‫لن پہ تیل لگایا اور تھوڑا سا تیل اس کی گانڈ ک‬
‫ے سوراخ پہ لگایا اور لن کو اوپر رکھ کہ ہلکا‬
‫سا دبایا تو ٹُپ کھ ہلکی سی آواز آئی جیسے ک‬
‫سی بند بوتل کا ڈھکن کھلتا ہے اور لن پھسلتا ہ‬
‫وا اس کی گانڈ کی وادی میں اترتا چال گیا اب‬
‫کی بار لن کی پھسلن میں روانی پہلے کی نسب‬
‫ت زیادہ تھی مگر فروا کی سسکیاں پہلے سے‬
‫بلند تھیں مگر ان سسکیوں میں درد کم تھا۔ پو‬
‫را لن اپنے اندر محسوس کرتے ہی فروا نے می‬
‫ری طرف دیکھا اور ہاتھ کی انگلیاں بند کرتے‬
‫ہوئے مجھے انگوٹھے سے ڈن کا اشارہ کیا ۔‬
‫میں نے بھی سر ہالیا اور کہا ہاں پورا ہو گیا ۔‬
‫فروا مسکرا کہ آگے مڑ گئی اور میں ایک بار‬
‫پھر اس کی گانڈ کی تنگ وادیوں میں اپنے لن‬
‫کو ہالتا گیا فروا نے اپنا ایک ہاتھ نیچے سے اپ‬
‫نی ٹانگوں کی طرف الیا اور خود ہی اپنی پھد‬
‫ی مسلنے اور سسکیاں لینے لگ گئی میں بھی‬
‫لن کو پورا اندر گھساتا اور نوک تک باہر نکال‬
‫تا اورپھر پورا اندر کر دیتا ۔ اسی طرح جھٹک‬
‫ے لگاتے میں فروا کے اوپر جھکا اور اس کی‬
‫کمر کو چومتے ہوئے اس کے ممے ہاتھوں می‬
‫ں پکڑ لیے نرم نرم گانڈ کی گئرائی میں اترتا ل‬
‫ن اورپھر بڑے بڑے مالئم ممے ہاتھ میں تھام‬
‫ے مجھے احساس ہوا کہ حنا تو میری بہن کے‬
‫پاوں کے برابر بھی نہیں ہے ۔ میں نے اپنی س‬
‫گی بہن کو اپنے آگے جھکے ہوئے دیکھا تو س‬
‫رور اور فخر سے میرا لن جیسے اکڑ اٹھا اور‬
‫مجھے مبارک دینے لگا کہ اس حسین منزل ت‬
‫ک تو کوئی خوش قسمت پہنچے گا میں بھی اپن‬
‫ی قسمت پہ ناز کرتے اس کی گانڈ کی گہرائی‬
‫میں ڈوبتا گیا اور فروا بھی سسکتی اپنی پھدی‬
‫مسلتی رہی لیکن کب تک ۔۔ آخر اس کے جسم‬
‫کو بھی جھٹکے لگنے شروع ہو گئے اور میر‬
‫ے لن کی نسیں بھی پھولتی گئیں اور پھر میر‬
‫ے لن سے پچکاریاں نکلتے ہوئے اس کی گانڈ‬
‫کو بھرنے لگیں اور اس کا جسم بھی اکڑتے ہ‬
‫وئے مجھے اپنے ساتھ دبتا ہوا محسوس ہوا او‬
‫ر اس کے سوراخ کا گھیرا میرے لن پہ مضبو‬
‫ط ہوتا گیا اور ہم فارغ ہوتے ہوئے بیڈ پہ گرت‬
‫ے گئے لیکن میرا لن اس کی گانڈ کے اندر ہی‬
‫رہا‪.‬‬
‫میں فروا کے اوپر گرتا گیا اور فروا بھی نیچ‬
‫ے بیڈ پہ لیٹ گئی میرے لن نیم اکڑا ہوا اس ک‬
‫ی گانڈ میں تھا وہ زرا ڈرامائی انداز میں روہان‬
‫سی ہوتی ہوئی بولی افف میں تو سوچ رہی تھی‬
‫ایک بار کافی ہوتی ہے یہ تو دو بار مشین تو‬
‫دو بار بورنگ کر کہ بھی تیار کھڑی ہے ہائے‬
‫میری گانڈ گئی۔ اس کے انداز سے میں بے اخ‬
‫تیار ہنس پڑا اور اس سے کہا گڑیا تم پچاس سا‬
‫ل پرانی مشین کے کارنامے دیکھتی رہی ہو یہ‬
‫مشین تو ابھی نئی ہے اور اس راستے پہ تو پہ‬
‫لی بار استعمال ہوئی ہے جو راستہ اس کا پسند‬
‫یدہ بھی ہے ۔ فروا بھی کسمساتے ہوئے بولی ت‬
‫و پسندیدہ راستے کو پہلی ہی بار اتنا وسیع تو ن‬
‫ہ کرو کہ تیس سال سے استعمال شدہ راستے ک‬
‫ی طرح پہلی بار ہی ہو جائے۔ میں نے اس ک‬
‫ے سر کو سہالیا اور کہا فکر مت کرو مشین با‬
‫ہر نکلتے ہی راستہ پہلے جیسا ہو جائے گا ۔ و‬
‫ہ پھر اسی انداز میں بولی یہ مشین نکلے گی ت‬
‫و پہلے جیسا ہو گا اب تو میں اس منحوس مشی‬
‫ن کو پاس سے بھی نہ گزرنے دوں یہ پھر چھ‬
‫وڑتی ہی نہیں۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا بھائی‬
‫مشین تو چھوڑ رہی ہے لیکن تمہاری یہ پہاڑیا‬
‫ں ہی اسے جدا نہیں ہونے دے رہی یہ دیکھو م‬
‫یں نے اپنا وزن گھٹنوں پہ ڈال کہ لن کو ہلکا س‬
‫ا کھینچا جو ظاہر ہے تنگ سوراخ میں پھنسا ہ‬
‫وا تھا ۔ میں نے کہا یہ دیکھو گڑیا کیسے جھک‬
‫ڑا ہوا ہے تو فروا نے شرم سے چہرہ چھپا لیا‬
‫اور بولی بدتمیز انسان وہ سوراخ تنگ ہے تبھ‬
‫ی پھنسا ہوا ہے ورنہ کوئی جھکڑا نہیں ہے۔ م‬
‫یں بھی ہنس پڑا اور لن کو کھینچ کر باہر نکاال‬
‫تو فروا نے ایک ہاتھ فورا سوراخ پہ رکھا اور‬
‫اٹھ کہ بیڈ سے نیچے اتری مگر نیچے قدم رک‬
‫ھتے ہی لڑکھڑا کہ گرنے لگی لیکن میں نے ای‬
‫ک دم اسے تھام لیا اور کہا گڑیا سنبھل کہ ۔۔ ا‬
‫س نے مجھے دیکھ کہ ہونٹ بھینچے اور مسک‬
‫را کہ میرے گلے لگ گئی اور بولی واش روم‬
‫جانا مجھے ۔ مین اسے سہارا دے کر واش رو‬
‫م لے گیا واش روم کے دروازے پہ پہنچ کہ وہ‬
‫رکی اور میرے ہونٹ چوس کہ بولی ۔۔ بس ا‬
‫ب یہین تک رکو میں آئی اور یہ کہتے ہی باتھ‬
‫میں گھس گئی ۔ میں ہنس کہ باتھ کہ دروازے پ‬
‫ہ کھڑا ہو گیا تھوڑی دیر بعد وہ باتھ سے نکلی‬
‫تو اسی برح ننگی تھی میں بھی باتھ میں گھس‬
‫گیا اور خود کو دھو کہ باہر نکال تو دیکھا وہ اپ‬
‫نے کپڑے پہن چکی تھی اور بیڈ پہ بچھی چاد‬
‫ر بھی اس نے اٹھا دی تھی اور تیل کی بوتل بھ‬
‫ی اٹھا کہ ڈریسنگ ٹیبل پہ رکھ چکی تھی ۔ مج‬
‫ھے باہر نکلتے دیکھ کہ ہنستے ہوئے بولی سا‬
‫ری چیزیں جگہ پہ چلی گئیں سوائے ایک جگہ‬
‫کے۔ میں اس کے قریب ہوا اور اسے گلے س‬
‫ے لگا لیا اور بوال صبح جب سو کہ اٹھو گی ت‬
‫و وہ بھی اپنی جگہ پہ چلی جائے گی فکر مت‬
‫کرو۔ فکر ہوتی تو میں آپ کے پاس آتی ہی کیو‬
‫ں؟ یہ کہہ کر اس نے میری چھاتی پہ مکا مارا‬
‫اور بولی اب جاتی ہوں پھر ملیں گے ۔ اور می‬
‫رے گلے ملتی ہوئی میرے ہونٹ چوم کہ پیچھ‬
‫ے ہٹتی گئی دل تو میرا نہیں کر رہا تھا لیکن ا‬
‫سے جانا بھی تھا اور وہ بیتے ہوئے لمحوں ک‬
‫ی یادیں چھوڑتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئ‬
‫ی وقت کا کیا ہے وقت تو گزر ہی جاتا ہے پیچ‬
‫‪Incest Last‬ھے صرف یادیں رہ جاتی ہیں‪..‬‬
‫‪Part.‬‬
‫فروا کمرے سے نکل گئی اور میں بھی بیڈ پہ ل‬
‫یٹ گیا سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دو‬
‫ڑ گئی تھی جیسے میں مکمل ہو چکا تھا بیڈ پہ‬
‫لیٹتے ہی تھوڑی دیر بعد مجھے نیند آ گئی او‬
‫ر میں سو گیا۔ صبح جب جاگا تو مجھے دیر ہو‬
‫چکی تھی روٹین سے میں لیٹ تھا نہا دھو کہ‬
‫نیچے گیا تو فروا بھی کچن میں ناشتہ بنا رہی ت‬
‫ھی وہ بھی نہائی ہوئی تھی اور اس کے گیلے‬
‫بالوں کی وجہ سے اس کی کمر پہ قمیض گیلی‬
‫ہو رہی تھی کیونکہ امی کی موجودگی کا خدش‬
‫ہ تھا تو میں انتہائی شرافت سے گیا اور کچن م‬
‫یں جا کہ فروا سے امی کا پوچھا تو وہ ہنستے‬
‫ہوئے بولی کہتیں ہے سر میں درد ہے ابھی اٹھ‬
‫ا نہیں جا رہا اب پتہ نہیں سر درد ہے یا کچھ ا‬
‫ور ۔ اور ابو؟؟ وہ تو دفتر چلے گئے ہیں جیس‬
‫ے ہی فروا کے منہ سے یہ نکال میں نے اسے‬
‫فورا پیچھے سے دبوچ لیا اور دونوں بازو اس‬
‫کے بازو کے نیچے سے گزارتے ہوئے اس ک‬
‫ے سڈول ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑے اور لن‬
‫کو اس کے چوتڑوں میں دبا دیا اور وہ میرے‬
‫بازو میں ہنستی گئی بدتمیز بس بھی کرو ابھی‬
‫تک دل نہیں بھرا میں نے اس کی گردن اور گا‬
‫ل چومتے کہا تم چیز ایسی ہو کہ دل بھر ہی نہ‬
‫یں سکتا ۔ حوصلہ دیکھو میرا رات اتنا کچھ ہو‬
‫کہ بھی کھڑی ہوں اور تیس سالہ تجربہ دیکھو‬
‫ہل نہیں سکتی اب ۔ فروا نے ہنستے ہوئے کہا ا‬
‫س کی بات سے میں بھی ہنسنے لگا اور کہا یا‬
‫ر تم تو تازہ تازہ جوان ہو نا وہ اب بڈھی ہو گئ‬
‫ی ہیں اس لیے ۔ اور ساتھ اس کے ممے مسلتا‬
‫گیا ۔ ارے تو بندہ اپنی عمر دیکھ کہ کام کرے ن‬
‫ا اس عمر میں کس نے کہا اتنی مروا لیں ۔ فرو‬
‫ا نے اسی ٹون میں کہا ۔ اچھا تم آج دن میں انہی‬
‫ن سمجھا دینا نا میں نے بھی فروا کو چھیڑا تو‬
‫ہنس پڑی اور بولی چلیں اب ناشتہ بنانے دیں ا‬
‫می آ نہ جائین مجھے بھی یہ خطرہ تھا تو میں‬
‫نے بہتر سمجھا کہ امی کو جا کہ دیکھ آوں می‬
‫ں نے فروا سے کہا اوئے امی کو دیکھ آوں کیا‬
‫؟ تو وہ معنی خیز انداز میں بولی ہاں ہاں جاو‬
‫مگر دیکھ کہ ہی آنا کچھ اور نہ کرنے لگ جان‬
‫ا ۔ مجھے اس کی بات خاص تو سمجھ نہ آئی م‬
‫گر میں امی کے ممرے کی طرف بڑھ گیا اور‬
‫ان کے کمرے کا دروازہ کھوال تو سامنے کا ن‬
‫ظارہ دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے اور آنکھیں‬
‫پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور میں ایک دم درواز‬
‫ے سے پیچھے ہٹ گیا میرا دل جیسے دھک د‬
‫ھک کرنے لگ گیا امی سامنے لیٹی ہوئی تھیں‬
‫کہ ان کے جسم پہ صرف قمیض تھی اور شلو‬
‫ار ان کی آدھی ٹانگوں سے نیچے اتری ہوئی ت‬
‫ھی اور قمیض کمر تک اوپر تھی اور وہ سائیڈ‬
‫کے بل لیٹی ہوئی تھیں اور ان کی کمر گانڈ او‬
‫ر گھٹنوں تک ٹانگیں ننگی تھیں ۔ میں نے ایک‬
‫نظر امی کو دیکھا تو پیچھے ہٹ گیا اور دروا‬
‫زے سے باہر نکل آیا ۔ میں جیسے ہی درواز‬
‫ے سے باہر نکال تو فروا آگے کھڑی تھی مجھ‬
‫ے دروازے سے نکلتے دیکھ کہ وہ اچھل کر ت‬
‫یزی سے میرے سینے سے آ لگی اور مجھے‬
‫چومنے لگ گئی ۔ میں گھبرا گیا کہ امی کسی ب‬
‫ھی وقت اٹھ سکتی ہیں اور میں نے اس کے با‬
‫زو پکڑے اور اسے سرگوشی میں کہا پاگل کیا‬
‫ہو گیا امی اٹھ جائیں گی ۔ مگر اس کی آنکھوں‬
‫سے آنسو بہہ رہے تھے اور وہ مجھے مسلس‬
‫ل چومے ہی جا رہی تھی ۔ مین یہ صورتحال د‬
‫یکھ کر بوکھال سا گیا کہ مجھے اس کے روی‬
‫ے کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ میں نے د‬
‫ونوں بازو اس کی گانڈ کے نیچے سے گزارے‬
‫اور اسے بازو میں اٹھا لیا اور لے کر کچن ک‬
‫ی طرف آ گیا لیکن وہ مسلسل روئے اور مجھ‬
‫ے چومے جا رہی تھی ۔ میں نے اسے بازو س‬
‫ے نیچے اتارا مگر وہ مجھ سے الگ نہ ہوئی ا‬
‫ور مجھ سے اور چپکتی گئی ۔ مین نے اس کا‬
‫سر سہالیا اور کہا بتاو تو سہی مسئلہ کیا ہے‪ ،‬ا‬
‫س نے ڈبڈبائی آنکھوں سے مجھے دیکھا اور ب‬
‫ولی بھیا لو یو بھیا ۔۔ ارے پاگل تو اس میں رون‬
‫ے والی کیا بات ہے ؟ میں نے اس سے پوچھا۔‬
‫ہچکچیاں لیتے ہوئے اس نے کہا کہ امی نے ک‬
‫ہا میرے سر میں درد ہے تو میں نے ان کو نین‬
‫د کی گولی دے دی اور پھر جب وہ سو گئیں ت‬
‫و ان کو ننگا میں نے کیا تھا کہ آپ مجھ سے ہ‬
‫وس پورا کرنا چاہتے تھے یا محبت ہے اور اگ‬
‫ر آپ امی کے کمرے میں رک جاتے تو میں‬
‫سمجھ جاتی آپ میں صرف ہوس ہے لیکن آپ‬
‫باہر نکل آئے تو ۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے با‬
‫ت ادھوری چھوڑ دی اور ایک بار پھر میرے‬
‫گلے لگ کہ رونے لگ گئی۔ میں نے اسے دل‬
‫سے لگایا اور اسے چپ کرانے لگا۔ جبکہ حقیق‬
‫ت یہ تھی کہ اگر مجھے نیند کی گولی کا علم ہ‬
‫وتا تو شائد میں جلدی باہر نا نکلتا لیکن جو ہوا‬
‫تھا بہتر ہوا تھا ۔ مجں نے اسے فریج سے پانی‬
‫نکال کہ پالیا اور اسے سینے سے لگا کہ چپ‬
‫کرایا تو تھوڑی دیر میں وہ نارمل ہو گئی ۔ پھ‬
‫ر ہم نے ناشتہ کیا اور میں آفس کے لیے نکلن‬
‫ے لگا تو وہ بولی چلو آو نا امی کی شلوار اوپ‬
‫ر کروا جاو میں نے اس کی طرف دیکھا اور ن‬
‫ا میں سر ہال دیا لیکن اس نے میرا بازو پکڑا ا‬
‫ور مجھے کھینچتے ہوئے امی کے کمرے کی‬
‫طرف لے گئی ۔‬
‫امی کے کمرے کے پاس جاتے ہی وہ درواز‬
‫ے کے پاس مجھے کھینچتے ہوئے پہنچی مین‬
‫نے ایک دو بار واجبی سی مزاحمت بھی لیکن‬
‫اندر سے میرا دل بھی امی کو دیکھنے کا کر‬
‫رہا تھا دروازے کے پاس پہنچ کر اس نے مج‬
‫ھے رکنے کا اشارہ کیا اور خود کمرے میں دا‬
‫خل ہو گئی ۔ کمرے میں داخل ہو کہ اس نے ام‬
‫ی کو تین چار بار اونچی آواز میں پکارا لیکن‬
‫وہ اسی طرح مدہوش سوئی ہوئی تھیں فروا در‬
‫وازے پہ آئی اور مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا‬
‫لیکن میں دروازے پہ پہنچ کہ رک گیا ۔ فروا ن‬
‫ے امی کے اوپر ہوتے ہوئے ان کے بازو سے‬
‫پکڑ کر ہالیا مگر امی ہلیں اس کے کھینچنے‬
‫سے لیکن انہوں نے کوئی رسپانس نہ دیا اس ن‬
‫ے امی کے ننگے پیٹ پہ ہاتھ رکھ کہ جھنجور‬
‫ا مگر وہ اسی طرح بے سدھ پڑی رہیں فروا ن‬
‫ے مڑ کہ میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھ‬
‫ماری۔ مجھے اس آفت کی پرکالہ کی کوئی سم‬
‫جھ نہ آ رہی تھی کہ یہ کیا کرنا چاہتی ہے ۔ فر‬
‫وا نے ان کی ننگی گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے م‬
‫جھے دیکھا اور مسکرا کہ امی کی طرف اشار‬
‫ہ کیا میں کچھ بھی سمجھ نہیں رہا تھا فروا نے‬
‫امی کی اوپری ٹانگ کو پکڑ کر اگے دھکیال‬
‫تو امی نیم الٹی ہو گئیں پھر اس نے ان کے اوپ‬
‫ری جسم کو بھی الٹا دیا ۔ میں اس کے پیچھے‬
‫حیران کھڑا تھا کہ یہ کیا کرنا چاہتی ہے ؟ امی‬
‫کے موٹی بنڈ جب اس کے الٹا کرنے سے ہلی‬
‫تو میرا لن جیسے پھٹنے واال ہو گیا لیکن میں‬
‫خود سے کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ پہل‬
‫ے مجھے امی کے جلوے دکھا کہ پھر امتحان‬
‫لینے والی بات بھی کر چکی تھی اور مجھے ک‬
‫وئی اندازہ نہ تھا کہ اس کا اگال قدم کیا ہو گا۔ ف‬
‫روا نے ایک نظر مجھے دیکھا اور ان کے سا‬
‫تھ بیڈ پہ چڑھ کہ الٹی لیٹ گئی اور اپنی شلوار‬
‫اتار کر اپنی گانڈ امی کی طرح ننگی کر کہ اش‬
‫ارہ کیا کہ ایک کے ساتھ ایک فری۔ میں اس ک‬
‫ے قریب ہوا اور اس کی ننگی گانڈ پہ ایک تھپ‬
‫ڑ مار کہ اس کے کان میں کہا مجھے بس ایک‬
‫یہی چاہیے ۔ اس نے مجھے کہا اور اشارہ کیا‬
‫یہ یہ دو ہیں دیکھ لو۔ لیکن میں نےامی کو بال‬
‫کل اگنور کرتے ہوئے فروا کی گانڈ کو چوم لیا‬
‫وہ پیچھے مڑ کہ مجھے دیکھ رہی تھی میں ن‬
‫ے اس کے گورے چوتڑ ہاتھ سے پھیالئے اور‬
‫اس کی گانڈ کے سوراخ کو زبان کی نوک س‬
‫ے چاٹنے لگا اور اس کی کمر کو سہالیا اور ا‬
‫وپر ہو کہ کہا جانی بس ایک تم ہی ہو میرے لی‬
‫ے مجھے اور کچھ نہیں چاہیے ۔ دل تو میرا بہ‬
‫ت کر رہا تھا کہ امی کی طرف دیکھوں لیکن‬
‫مجھے یقین تھا کہ جتنا صبر کروں گا اتنا پھل‬
‫پکتا جائے گا۔ فروا اوپر اٹھی اور اپنی شلوار ا‬
‫وپر کی اور میرا ہاتھ پکڑ کہ امی کے پاس بیٹ‬
‫ھ گئی ۔ اور میری ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ‬
‫کہ میری آنکھوں میں دیکھا اور میرا چہرا امی‬
‫کی ننگی گانڈ کی طرف موڑا ۔ لیکن میں نے ا‬
‫سے اپنے سینے سے لگا لیا فروا نے مجھے ز‬
‫ور سے بھینچا اور سرگوشی میں بولی لو یو ب‬
‫ھیا ۔ مین نے اس کے سر پہ کس کی تو اس ن‬
‫ے مجھے چھوڑا اور امی کی طرف مڑی اور‬
‫کہا کہ ان کو پیٹ سے پکڑ کہ اٹھائیں میں نے‬
‫امی کے پیٹ کے نیچے سے بازو گزارتے ہو‬
‫ئے ان کو اوپر اٹھایا تو فروا نے ان کے چوتڑ‬
‫وں کو پکڑ کہ مخالف سمت میں کھول دیا تو گ‬
‫لی میں موجود دونوں سوراخ اپنی گہرائی تک‬
‫سامنے نظر آئے ۔ میں نے ایک نظر دیکھ کہ ف‬
‫روا کو دیکھنا شروع کر دیا جس کے چہرے پ‬
‫ہ مسکراہٹ تھی اس نے مجھے دیکھا کہ میں ا‬
‫می کی طرف نہیں دیکھ رہا تو اس نے امی ک‬
‫ی شلوار اوپر کر دی میں نے انہیں بیڈ پہ لیٹا د‬
‫یا اور ہم کمرے سے باہر نکل آئے ۔ باہر نکلت‬
‫ے ہی فروا ایک بار پھر میرے گلے لگ گئی ا‬
‫ور میرے ہونٹ اور گال چوس کہ بولی بھیا جا‬
‫نی لو یو یار ۔۔ اور پھر اچھل کہ میرے گلے ل‬
‫گ گئی۔ میں نے بھی اسے بازووں میں بھر کہ‬
‫چوم لیا ۔ لیکن وہ ایک دم بولی اب دفتر جاو بہ‬
‫ت دیر ہو رہی ہے پہلے ہی بہت دیر کر چکے‬
‫ہو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے دل تو میرا نہیں‬
‫کر رہا تھا مگر جانا تو تھا اور پھر میں گھر س‬
‫ے دفتر کی طرف نکل گیا۔‬
‫میں دفتر چال گیا اور دفتر میں میرا دل نا لگا ا‬
‫س لیے میں نے گھنٹے بعد ہی طبیعت خرابی‬
‫کا بہانہ بنایا اور چھٹی لیکر گھر کی طرف نک‬
‫ل پڑا اور جب دفتر سے جب چھٹی کر کہ گھ‬
‫ر پہنچا اور گیٹ کھوال اور اندر داخل ہوا تو س‬
‫امنے کوئی بھی نہیں تھا میں نے آرام سے در‬
‫وازہ بند کیا اور اندر داخل ہوا تو پورے گھر می‬
‫ں خاموشی کا راج تھا ۔ میرے دل میں خیال آیا‬
‫کہ ایک نظر امی کو دیکھ لوں اور میں دبے پ‬
‫اوں ان کے کمرے کے دروازے کی طرف بڑ‬
‫ھا اور نیم وا دروازے سے اندر جھانکا تو مج‬
‫ھے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا امی سائیڈ ک‬
‫روٹ لیٹی ہوئی تھیں اور بیڈ کے نیچے فروا گ‬
‫ھٹنے ٹیکے ان کی ننگی گانڈ میں منہ ڈالے ہوئ‬
‫ے چاٹنے کی کوشش کر رہی تھی اور اس کا ا‬
‫یک ہاتھ اپنی شلوار کے اندر اپنی پھدی مسل ر‬
‫ہا تھا وہ دنیا سے بے خبر امی کی گانڈ کو کھو‬
‫ل کر چاٹنے کی کوشش کر رہی تھی میں تو س‬
‫وچ بھی نہیں سکتا تھا مجھے گھر میں یہ نظار‬
‫ہ ملے گا۔ فروا ارد گرد کے ماحول سے بالکل‬
‫بے خبر اپنے کام میں لگی تھی اور اس کا چہ‬
‫رہ سرخ ہو رہا تھا اور اس کا جسم ہلکا ہلکا کا‬
‫نپ رہا تھا۔ میں اس کے پاس کھڑا ہو کہ اسے‬
‫دیکھنے لگ گیا اور وہ اسی طرح امی کی گانڈ‬
‫کے اندر زبان پھیرتی رہی کیونکہ امی کی گان‬
‫ڈ موٹی تھی اور وہ سوئی ہوئی بھی تھیں اس لی‬
‫ے وہ زبان کو سوراخ تک نہیں پہنچا پا رہی ت‬
‫ھی اگلے ہی لمحے جیسے فروا کو احساس ہوا‬
‫کوئی اس کے پاس کھڑا ہے تو وہ بجلی کی تی‬
‫زی سے پیچھے ہٹی اور جب اس کی نظر مج‬
‫ھ پہ پڑی تو اچھلتی ہوئی میرے سینے سے آ‬
‫لگی اور بولی میرے اندازے سے بیس منٹ لی‬
‫ٹ پہنچے ہو مجھے یقین تھا کہ ضرور جلدی آ‬
‫و گے۔ اس کی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں ا‬
‫ور جسم بھی بہت گرم ہو رہا تھا میں نے بھی ا‬
‫سے بازووں میں بھر لیا اور ادھر ہی اس کے‬
‫ہونٹ چوسنے لگا ۔ اس کے ہونٹ چوستے چو‬
‫ستے میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آن‬
‫کھیں بند ہو چکی تھیں ۔ میں نے اس کے کان‬
‫میں سرگوشی کی او گندی لڑکی یہ کیا کر رہی‬
‫ہو اگر وہ جاگ جائیں تو؟ وہ نہیں جاگ رہی ہی‬
‫ں میں نے ان میں انگلیاں بھی ڈال کہ دیکھا ہ‬
‫ے فروا نے شرماتے ہوئے کہا۔ میں نے اسے‬
‫پکڑا اور دروازے سے باہر لے آیا اور اسے د‬
‫ل سے لگا کہ کہا اوئے یہ لڑکوں والے کام کی‬
‫وں کرنے لگ گئی ہو اور اس کے چہرے کو‬
‫چوم لیا ۔ وہ شرماتے ہوئے بولی آپ مجھے اد‬
‫ھر سے چاٹ رہے تھے تو میں دیکھنا چاہتی ت‬
‫ھی کہ یہ کیسا نشہ ہے تو۔۔ وہ میرے سینے س‬
‫ے چپکتی گئی اور اس کے گول ممے میرے‬
‫سینے سے دب گئے ۔ میں نے ہاتھ اس کے کول‬
‫ہوں پہ رکھے ہی تھے کہ اس نے چہرہ میرے‬
‫سینے سے پیچھے کیا اور بولی بھیا آپ نے و‬
‫عدہ کیا تھا کہ جیسے میں کہوں گی ویسے کر‬
‫و گے نا؟ میں نے کہا ہاں کروں گا گڑیا تمہار‬
‫ے لیے تو جان بھی حاضر ۔ اس نے آنکھیں پھ‬
‫یال کہ پوچھا پکا؟؟ میں نے سر ہالیا تو وہ بول‬
‫ی چلو مجھے امی کی گانڈ چاٹ کے دکھاو۔ می‬
‫رے چہرے پہ ایک دم الجھن کے تاثرات آ گئ‬
‫ے میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی وہ پھر بول‬
‫اٹھی جان دینے کا وعدہ کیا ہے اور ابھی سے‬
‫ڈر گئے۔ میں نے کہا چلو میں ڈرا تو نہیں لیک‬
‫ن میں تم سے ہٹ کہ کسی اور کی طرف نہیں‬
‫جانا چاہتا تھا۔ حنا بھابھی کے پاس بھی تو جاو‬
‫گے تو ایک بار میرے کہنے پہ بھی کر دو۔ ا‬
‫س نے مجھے چھاتی پہ مکا مارا اور میرا ہاتھ‬
‫پکڑ کہ اندر کمرے میں داخل ہوتی گئی امی ک‬
‫ے بیڈ کے پاس جا کہ اس نے امی کو پھر جھن‬
‫جورا اور ان کو ہالیا مگر وہ نیند کے گولی ک‬
‫ے زیر اثر بالکل کچھ نہ بولیں فروا نے بیڈ کی‬
‫ایک سائیڈ پہ پڑا موٹا تکیہ اٹھایا اور امی کے‬
‫پیٹ کے آگے رکھا اور مجھے امی کو پکڑت‬
‫ے ہوئے مجھے اشارہ کیا تو میں نے امی کے‬
‫گداز جسم کو اٹھاتے ہوئے ان کا پیٹ تکیے پہ‬
‫رکھ دیا امی کی بھرپور موٹی تازی گانڈ کھل‬
‫کہ سامنے آ گئی اور ان کی گانڈ کا گئرا براون‬
‫سوراخ اور پھدی کے براون ہونٹ اور ان کے‬
‫درمیان سوراخ واضح ہو گیا ۔ میں نے فروا ک‬
‫ی طرف دیکھا تو اس کے چہرے پہ مسکراہٹ‬
‫تھی میں نے اسے گھسیٹ کہ پاس کیا اور کہا‬
‫فرحی یہ سب ضروری ہے ؟ اس نے کہا ہاں ب‬
‫س دو منٹ کر دو بس ۔ میں نے سر ہالتے ہوئ‬
‫ے اسے چھوڑا اور امی کے چوتڑ پکڑ کہ کھ‬
‫ولے اگر فروا نہ ہوتی تو شائد میں اس صورت‬
‫حال سے لطف لیتا لیکن اس کی موجودگی میں‬
‫مجھے بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا میں نے م‬
‫جبورا سوراخ پہ زبان رکھی اور اسے ہلکا ہلک‬
‫ا دبایا تو میری زبان کی نوگ سوراخ میں دھن‬
‫س گئی ظاہر ہے وہ سوراخ کافی کھال تھا۔ میں‬
‫نے نظر اٹھا کہ دیکھا تو فروا مجھے دیکھ رہ‬
‫ی تھی اور میرے چہرے پہ بے بسی تھی اس‬
‫نے میرے چہرے پہ بے بسی دیکھی تو فورا م‬
‫یرے پاس آ گئی اور مجھے پکڑ کہ اٹھا لیا میں‬
‫امی کے اوپر سے اٹھا تو فروا نے ان کے نیچ‬
‫ے ہاتھ ڈال کہ ان کی شلوار اوپر کی اور ان ک‬
‫ے نیچے سے تکیہ نکال دیا میں سائیڈ پہ کھڑا‬
‫اسے یہ کرتا دیکھ رہا تھا۔ ایک چھوٹی لڑکی‬
‫میرے ہواس پہ ایسے چھا چکی تھی کہ مجھے‬
‫کچھ سمجھ نہ آتی تھی ۔ فروا مجھے لیکر ان‬
‫کے کمرے سے باہر آ گئی اور باہر نکلتے ہی‬
‫میرے گلے لگ گئی میں نے بھی اسے سینے‬
‫سے لگا لیا اور خاموشی سے اسے چومنے چا‬
‫ٹنے لگا پھر ہم ایک دوسرے کو چومتے اس ک‬
‫ے کمرے میں گھس گئے اور پھر ڈوگی سٹائل‬
‫میں میں نے اس کی گانڈ مارتے اسے فارغ کی‬
‫ا اور امی کے جاگنے سے پہلے ایک بار پھر‬
‫اس کی گانڈ ماری۔ بعد میں امی بھی جاگ گئین‬
‫ان کا سر بوجھل تھا لیکن وہ اس سب سے ناوا‬
‫قف تھیں جو ہم نے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ک‬
‫ی۔ شام میں حنا بھی واپس آ گئی۔ پھر زندگی ک‬
‫ے لمحے گزرتے گئےدن پر لگا کہ اڑنے لگ‬
‫ے جب بھی حنا میکے جاتی تو فروا میری آدھ‬
‫ی بیوی بن جاتی۔ میرے بھی دو بچے ہو گئے‬
‫اور فروا ان پہ جان چھڑکنے لگی۔ محبت کا س‬
‫فر دن بہ دن جاری رہا اور پھر وہ دن بھی آ گی‬
‫ا جب اس کی منگنی ایک بہت اچھے نوجوان‬
‫سے ہو گئی اپنے ہی خاندان میں جس کے دو ت‬
‫ین جنرل سٹور تھے پہلے منگنی ہوئی اور پھر‬
‫شادی ۔ اس کی شادی پہ میں اور وہ بہت روئ‬
‫ے بہت دن تک روز ہم روتے ہی رہتے اور س‬
‫ب یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ ایک بہن بھائی‬
‫کا پیار ہے ۔اس کی شادی کے بعد بھی ہمیں ج‬
‫ب بھی وقت مال تو ہم نے اس موقعہ سے فائدہ‬
‫اٹھایا اور پیار کرتے رہے میرے بھی اب چار‬
‫بچے ہیں اور فروا کے بھی دو بچے ہیں ۔ اس‬
‫کے بچے بھی مجھے میرے بچوں کی طرح با‬
‫با بولتے ہیں اور وہ ہنستی رہتی ہے اور ہم س‬
‫ب محبت سے رہتے ہیں پردے کے پیچھے کی‬
‫کہانی ابھی تک پردے کے پیچھے ہے اور زن‬
‫دگی گزرتی جا رہی ہے ۔‬
‫یہاں کہانی ختم ہوتی ہے اور کہانی حقیقت میں‬
‫تو موت تک چلتی رہتی ہے لیکن زیب داستان‬
‫کے لیے کہانی کو ایک موڑ پہ ال کہ چھوڑنا پ‬
‫ڑتا ہے میں جانتی کہ ابھی اس میں تشنگی کے‬
‫بہت پہلو ہیں لیکن میرے نقطہ نظر سے کچھ‬
‫چیزیں ادھوری اچھی لگتی ہیں کہ بعض چیزی‬
‫ں مکمل ہو کہ اپنا حسن کھو دیتی ہیں ۔ سب کا‬
‫بہت شکریہ سالمت رہیں اور خوشیاں تقسیم ک‬
‫رتے رہیں‪.‬‬
‫‪Written by Farwa Abbasi.‬‬
‫‪Doc file +923469503121‬‬

You might also like