You are on page 1of 579

[25/05, 11:43 am] Mian

Sahib:
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں ‪#‬‬
‫ایکشن‪11‬‬

‫جی جناب تو یہ واقعہ جو میں‬


‫آپ سے شیئر کرنے لگا ہوں‬
‫وہ میری چھوٹی بہن شمائلہ‬
‫کے بارے میں ہے اور‬
‫یہاں سے میری چھوٹی بہن‬
‫شمائلہ جو ہم سب بہن‬
‫بھائیوں میں سب سے‬
‫چھوٹی ہے اِس ا سٹوری میں‬
‫اینٹرہو رہی ہے مگر اسکی‬
‫انٹری تو شاید اتنی یاد گار‬
‫نہیں ہے مگر جوں جوں‬
‫اسٹوری آگے بڑھے گی آپکو‬
‫انداز ہ ہو گاکہ وہ میری‬
‫اسٹوری کی میں کریکٹر یعنی‬
‫کردار ہے اور زیادہ تر‬
‫واقعات اسی کے گرد‬
‫گھومتےہیں ‪.‬یعنی آپ‬
‫دوسرے الفاظ میں اسکو‬
‫یعنی شمائلہ کو میری‬
‫اسٹوری کی مین ہیروئن کہ‬
‫سکتے ہیں اور باقی گرلز‬
‫سائڈ ہیروئنیں ہیں ‪.‬‬
‫اب چونکہ میں کافی بڑا ہو‬
‫گیا تھا اورتقریبا نویں یا‬
‫دسویں میں ہوں گا اوراسی‬
‫لحاظ سے میری چھوٹی بہن‬
‫بھی‬
‫اب کافی بڑی ہو گئی تھی تو‬
‫اب جب کسی اور طرف‬
‫میرابس نہ چلتا تو میں اپنی‬
‫چھوٹی بہن شمائلہ کی طرف‬
‫دیکھتا اور وہ میری ہوس‬
‫بھری نظروں کو ٹھنڈک‬
‫پوھنچاتی اوریہاں بھی میں‬
‫اسکو بغیربتاے انجوائے‬
‫کرتا ‪ .‬وہ کسطرح؟اِسطرح کہ‬
‫میں اسکو بھی پیار کرنے‬
‫لگا اسکو گود میں بٹھا لیتا‬
‫اور اٹھاتا تو لن ساتھ رگڑ‬
‫دیتا‬
‫جپھی اور وغیرہ بھی ڈال لیتا‬
‫مگر ابھی تک اسکو کچھ علم‬
‫نہیں تھاکہ اسکا بڑا بھائی‬
‫کامران اسکو کن ہوس‬
‫بھری نگاہوں سے دیکھتا‬
‫ہے ‪ .‬اِسطرح میرے اندر کا‬
‫جانور ابھی تک اسکی‬
‫نگاہوں سے چھپا ہوا تھا اور‬
‫اسکو‬
‫میرے اندر کے جذبات کا کچھ‬
‫انداذہ نہیں تھاکہ میں کس‬
‫کسطرح سے جب بھی کوئی‬
‫تھوڑا سا موقع ملتا ہے تو‬
‫اس سے بھی اپنی ہوس‬
‫مٹانے کی کوشش کرتا ہوں‬
‫لیکن آخر کب تک یہ بات اس‬
‫سے چھپ سکتی تھی ‪.‬آخر‬
‫ایک دن اسکوپتا چلنا ہی تھا‬
‫اور اسکوپتا بھی کیوں نا‬
‫چلتا کیوں کہ میں کون ساباز‬
‫آنے واال تھا اور یہ سلسلہ تو‬
‫زندگی بھر کا تھا اور ابھی تو‬
‫اسکی صرف ابتدا تھی تو ِپھر‬
‫اس سے کب تک یہ بات‬
‫چھپی رہ سکتی تھی تو‬
‫ِپھرآخر کار ایک دن اسکوپتا‬
‫چل ہی گیا مگر یہ سب کیسے‬
‫ہوا آئیے میں اسکو ذرا‬
‫تفصیل سے بیان کرتا ہوں ‪.‬‬
‫ابو کے ایک دوست ہماری ہی‬
‫گلی میں تھے تو وہ اکثر جب‬
‫کہیں جاتے تھے تو چابی ابو‬
‫کو دے جاتے تھےکہ‬
‫ہمارے گھر رات کو سو جانا‬
‫اور ابو جا کے سو جاتے‬
‫تھے اور کبھی کبھی کوئی‬
‫اور بھی ساتھ چال جاتا تھا تو‬
‫اس دن‬
‫بھی ایسا ہی ہوا اور ابو اور‬
‫میری چھوٹی بہن ان کے گھر‬
‫سونے گئے ہوئے تھےکہ‬
‫اچانک میرے ماموں آ‬
‫گئے اور آپکو معلوم ہی ہے‬
‫کہ وہ کافی دور رہتے ہیں‬
‫اور بتائے بغیر یعنی کسی‬
‫اطالع کے بغیر آئے تھے‬
‫اور‬
‫ان کو ابو سے کام تھا تو تب‬
‫امی نے مجھےبھیجا کہ جا‬
‫کے ابو کو بال الؤ اور میں‬
‫چال گیا تب تقریبا رات کے ‪9‬‬
‫یا ‪10‬بجے کا وقت ہو گا تو‬
‫میں نے دستک دی اور ابو‬
‫نے دروازہ کھوال تو ابو کے‬
‫پوچھنے پہ میں نے بتایاکہ‬
‫ماموں آئے ہوئے ہیں اور آپ‬
‫سے کوئی ضروری بات کرنی‬
‫ہے انہوں نے تو اب میری‬
‫چھوٹی بہن شمائلہ‬
‫کمرے میں سو رہی تھی‬
‫اسکو اکیلےکوچھوڑ‬
‫کےابوجانہیں‬
‫سکتےتھےتواُوپرسےرات‬
‫کاٹائم تھاتوابونےمجھےکا‬
‫کہ تم ادھر رکو اور اندر سے‬
‫دروازہ لگا لو اور‬
‫پوچھےبغیر مت کھولنا اور‬
‫میں آتا ہوں تھوڑی دیر تک‬
‫تو میں‬
‫نے ایساہی کیا اور دروازہ‬
‫لگا کے اندرچالگیااوردروازہ‬
‫اب باہرسےنہیں کھل‬
‫سکتاتھاتواِسلیے میں بھی‬
‫مطمئن تھا اور اندر گیا تو‬
‫میری بہن شمائلہ سوئی ہوئی‬
‫تھی مگر اسکو دیکھتے ہی‬
‫میرے اندر کا شیطان بھرپور‬
‫انگڑائی لے کے جاگ پڑا اور‬
‫میں نے سوچاکہ کیوں نہ‬
‫موقعے سے بھرپور فائدہ‬
‫اٹھایا جائے کیوں کہ کوئی‬
‫بھی نہیں ہےہم دونوں‬
‫کےسوااورپھرمیریب ہن بھی‬
‫ِ‬
‫سوئی ہوئی ہے تواسکے ِ‬
‫جسم سےاسکومعلوم‬
‫ہوئے بغیر کھیلنے کا اچھا‬
‫موقع ہے تو میں بغیر کوئی‬
‫دیر کئےفورا سے پیشتر‬
‫شروع ہو گیا اور اسکی پھدی‬
‫کو‬
‫کپڑوں کےاُوپرسےہی ٹچ‬
‫کرنے لگا اور تھوڑی دیر‬
‫بعد َجب میراحوصلہ اوربڑھا‬
‫تو میں نے اسکی شلوار‬
‫نیچے کی اور اندر سے پھدی‬
‫کو ٹچ کرنے لگا جوکہ ابھی‬
‫بہت کومل تھی کیوں کہ ابھی‬
‫وہ کافی چھوٹی تھی اوریہ‬
‫پہال موقع تھاکہ میں اپنی‬
‫چھوٹی بہن شمائلہ کی پھدی‬
‫کو شلوارکے اندر سے ٹچ کر‬
‫رہا تھا ‪ .‬شاید اسکو ابھی اِس‬
‫سارے کھیل کا کچھ علم نہیں‬
‫تھا اور میں کافی دیر اسکی‬
‫پھدی کے ساتھ کھیلتا رہا‬
‫مگر میری بےغیرتی بڑھتی‬
‫رہی اور میں نے اسکی‬
‫شلوار اور نیچے کی اور اپنی‬
‫شلوار کو بھی کھوال اور اس‬
‫کے اوپر لیٹ کر اپنا لن‬
‫اسکی‬
‫پھدی پہ رگڑنے لگا اورپتا‬
‫نہیں کیا ہواکہ اچانک وہ‬
‫جاگ پڑی مجھےاِس بات کی‬
‫بالکل سمجھ نہیں آئی کہ‬
‫آخر اچانک وہ کیسے جاگ‬
‫پڑی ‪.‬شاید میرا وزن اس پہ‬
‫پڑگیا یا کچھ زور سے اپنا لن‬
‫رگڑ بیٹھا مگر جو بھی ہوا‬
‫بہرحال وہ جاگ پڑی ‪ .‬یہ‬
‫صورت حال میرےلیےبہت‬
‫خراب تھی اورمیں تواِس‬
‫صورت حال کے لیےبالکل‬
‫بھی تیار نہیں تھا اور نا ہی‬
‫سوچا تھاکہ وہ جاگ بھی‬
‫سکتی ہے تو میرے ذہن میں‬
‫کوئی آئیڈیا نہیں تھاکہ‬
‫اگرکچھ ایساہواتومیں‬
‫کیاکروں گااِس‬
‫لیےمیرےلیےیہ سب کچھ‬
‫بالکل اچانک تھااورسب‬
‫سےبڑی بات یہ ہوئی کہ‬
‫شمائلہ نے اٹھتے ہی رونا‬
‫شروع کر دیا جس سے میں‬
‫اور بھی پریشان ہو گیا اور‬
‫میرےدماغ نے کام کرنا بند‬
‫کر دیا اور مجھے سمجھ نہیں‬
‫آ رہی تھی کہ اب کیا کروں‬
‫اور شکر ہے کہ اس ٹائم‬
‫کوئی نہیں آیاورنہ بڑا مسئلہ‬
‫بن جاتا ‪.‬‬
‫تھوڑی دیر بعد َجب‬
‫مجھےسمجھ آئی توبڑی‬
‫مشکل سےاسکو ُچپ‬
‫کروایااللچ وغیرہ دے کےکہ‬
‫صبح اسکو چیزلے کے د وں‬
‫گا مگر وہ بھی اتنی جلدی‬
‫نہیں مانی اور پوچھےجا رہی‬
‫تھی کہ ابو کدھر گئے ہیں تو‬
‫میں نے اسکو بتایاکہ ماموں‬
‫آئے تھے ان کو ملنے گئے‬
‫ہیں ابھی آجائیں گے تو کہنے‬
‫لگی کہ آپ نے میری شلوار‬
‫کیوناتاری تو میں نے کہا کہ‬
‫مجھے لگا تھاکہ شاید کوئی‬
‫کیڑا شلوار کے اندر گیا ہے‬
‫اِس لیےاسکوڈھونڈھ رہا تھا‬
‫تو کہنے لگی کہ ِپھر تم نے‬
‫اپنی شلوار کیوں اتاری تھی‬
‫تو میں ال جواب ہو گیا اور‬
‫کہا کہ ویسےہی تو وہ ُچپ‬
‫کر‬
‫گئی اور ِپھر لیٹ گئی تو میں‬
‫نے ِپھر کہا اوئے لگتا ہے وہ‬
‫کیڑا ِپھر تمہاری شلوار میں‬
‫گیا اور اسکی شلوار نیچے‬
‫کر‬
‫دی مگر اس نے کچھ نہینکہا‬
‫تو میں ایسا ناٹک کرنے‬
‫لگاکہ جیسے واقعی میں‬
‫کوئی کیڑا اسکی شلوارنیچے‬
‫کر کے‬
‫ڈھونڈ رہاہوں ‪ .‬مگر وہ اب‬
‫اتنی بھی بچی نہیں تھی کہ‬
‫میری بات نہیں سمجھتی اس‬
‫نے منع کیا مگر میں باز‬
‫نہیں آیا اور اسکی پھدی پہ‬
‫ہاتھ پھیرنےلگا اور وہ کہنے‬
‫لگی بھائی پلیز نا کرو مجھے‬
‫گدگدی ہوتی ہے مگر میں‬
‫نے‬
‫کہا کہ کچھ نہیں ہوتا اور‬
‫اسکو اور اللچ دیاکہ میں‬
‫اسکو بہت ساری چیزیں لے‬
‫کے دوں گا اور پیسے بھی‬
‫دوں‬
‫گا تو وہ ُچپ کر کے لیٹی‬
‫رہی اور میں اسکی پھدی‬
‫سے کھیلتا رہا‬
‫اورپھراسکواُلٹاکیا اور اسکی‬
‫ِ‬
‫گانڈ سے بھی‬
‫مزے لیےاگرچہ وہ چھوٹی‬
‫تھی مگر کیا کہتے ہیں کہ‬
‫بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی‬
‫سہی کے مترادف میں‬
‫نےاسی‬
‫کوغنیمت جانااورخوب‬
‫ےاورپھراسکےاُوپرلی‬
‫ِ‬ ‫مزےلی‬
‫ٹ کےاپنالن بھی رگڑامگراِس‬
‫بات کےلیےوہ‬
‫بڑی مشکل سے مانی تھی‬
‫مگر مان گئی تھی اور‬
‫تھوڑی دیر لن رگڑ کے ہٹ‬
‫گیا کیوں کہ ابھی وہ اتنی‬
‫چھوٹی تھی‬
‫کہ میں اندرنہیں ڈال‬
‫سکتاتھااِس لیے میں ِپھرہاتھ‬
‫سےاس کی پھدی کےساتھ‬
‫کھیلنے لگا اور انگلی ڈالنے‬
‫کی ٹرائی کی مگر اسکا‬
‫سوراخ بہت ہی چھوٹا تھا تو‬
‫وہ بالکل بھی اندر نہیں جا‬
‫سکتی تھی اور اسکو بھی‬
‫بہت دردہوااوراس نے چیخ‬
‫بھی ماری تو میں نے‬
‫سوچاکہ کہیں رونے ہی نالگ‬
‫جائےتواِس لیےرک‬
‫گیااورمیرےپاس ایک پینسل‬
‫تھی تو میں نے کہا کہ اسکو‬
‫اندر ڈالنے کی ٹرائی کرتا‬
‫ہوں مگر چونکہ وہ چھوٹی‬
‫تھی اور کبھی اس نے‬
‫اندرکچھ نہیں ڈاال تھا تو‬
‫پینسل نے بھی اندر‬
‫جانےسےانکار کردیاتومیں‬
‫اِس کام سےباز آ گیا اور ِپھر‬
‫تھوڑی دیر اور اسکی پھدی‬
‫اور گانڈ سے ہاتھ کے ساتھ‬
‫کھیلنے کے‬
‫بعد َ ِپھراسکےاُوپرچڑھ‬
‫گیااورتھوک لگاکےاپنا لن‬
‫اسکی پھدی پہ تھوڑی دیر‬
‫رگڑا مگر چونکہ اندر تو جا‬
‫نہیں سکتا تھا تو میں نے‬
‫ِپھر اسکواُلٹاکیااوراسکی‬
‫گانڈپہ تھوک لگا کے وہاں‬
‫اپنے لن کو مزے سےرگڑنے‬
‫لگااورکافی دیر میں‬
‫نےایسےہی مزہ کیا اور ِپھر‬
‫ابو آ گئے اور میں واپس آ‬
‫گیا مگر یہ میری اپنی سب‬
‫سے چھوٹی بہن شمائلہ کے‬
‫ساتھ ابھی ابتدا تھی اور تب‬
‫تو مجھے نہیں‬
‫معلوم تھاکہ ابھی تو بہت‬
‫ساراسفر ہم بہن بھائیوں کو‬
‫مل کے طے کرنا ہے ‪.‬‬
‫اسکے بعد َچونکہ آیندہ‬
‫بھی مجھے اسکی ضرورت‬
‫پڑنی تھی تو وعدے کے‬
‫مطابق اسکو میں نے شاپ‬
‫سے چیزیں لے کے دیں اور‬
‫پیسے بھی دیے ‪ .‬مگر یہ‬
‫واقعہ اتنا ہی ہے ‪.‬‬
‫اِسکے بعد َمجھےایک دفعہ‬
‫اپنےکزن نعمان کے گھر‬
‫جانے کا اتفاق ہوا وہ بھی تب‬
‫ایک گاؤں میں رہتے تھے‬
‫جوکہ ہم سے کافی دور تھا ‪.‬‬
‫ویسےبعد َمیں وہ بھی ہمارے‬
‫شہر میں ہی شفٹ ہو گئے‬
‫تھے ‪ .‬تب وہ لوگ‬
‫وہاں ٹھیکے پہ زمین لے‬
‫کے کاشت کاری کرتے‬
‫تھے‪.‬نعمان کی ‪5‬بہنیں ہیں‬
‫اور وہ اس سمیت ‪4‬بھائی‬
‫ہیں‬
‫‪ .‬مجھے میرے ایک کزن نے‬
‫بتایا تھاکہ نعمان کی سب‬
‫سے بڑی بہن جس کا نام‬
‫شمع تھا وہ دوسرے لڑکوں‬
‫کے ساتھ پھنس جاتی ہے‬
‫مگر میں ویری فرسٹ ٹائم ان‬
‫کے گھر گیا تھا اور چونکہ‬
‫ہم کافی دور رہتے تھے تو‬
‫کبھی‬
‫کبھار ہی وہ لوگ بھی آتے‬
‫جاتے تھے تو میں ان کو‬
‫جانتا تو تھا مگر زیادہ فری‬
‫نہیں تھااِس لیےمجھےکچھ‬
‫خاص ان لوگوں کے بارے‬
‫میں علم نہیں تھا تو جب میں‬
‫گیا تو ان کے عجیب ہی رواج‬
‫تھاکہ مرد لوگ سارے ہی‬
‫صبح ہی صبح کھیتوں میں‬
‫چلے جاتے اور ہمیں بھی‬
‫ساتھ ہی لے جاتے تھے اور‬
‫عورتیں یاتوگھررہتی یاکم‬
‫ازکم ایک آدھ تو ضرور گھر‬
‫ہوتی تو مجھے ان میں سے‬
‫کسی کے ساتھ بھی فری‬
‫ہونے کا موقع نہیں مل رہا‬
‫تھا کیوں کہ کھیتوں میں‬
‫ہمارے ساتھ ان کے بھائی‬
‫بھی ہوتے تھے تو میں نے‬
‫سوچاکہ یہاں آنا تو فضول ہی‬
‫ہوا اور میرا ِ دل وہاں بالکل‬
‫نہیں لگ رہا تھا اور میں بور‬
‫ہو رہا تھا ‪ .‬میں نے امی ابو‬
‫سے کہا بھی کہ چلو یہاں‬
‫سے مگرابھیانکا موڈ نہیں‬
‫تھا جانے کا کیوں کہ گرمیوں‬
‫کی چھٹیاں تھی توسب فری‬
‫تھےاورانکا ارادہ لمبےٹو ر‬
‫کا تھااوروہاں سےہوکے ہم‬
‫نےاپنےماموں کےگھربھی‬
‫جانا تھا ‪ .‬بہرحال‬
‫مینا ُدھراتنابورہواکہ میرا ِ دل‬
‫بالکل بھی نہیں لگا اور‬
‫شایداسی وجہ سےمیں‬
‫بیمارہوگیایعنی‬
‫بخارہوگیامجھےاوراِس وجہ‬
‫سےایک دن مجھےوہ لوگ‬
‫گھر چھوڑ گئے تا کہ میں‬
‫دوائی وغیرہ کھا سکوں‬
‫تونعمان کی بڑی بہن شمع‬
‫نے مجھ سے خود ہی فری‬
‫ھونا شروع کر دیا ‪ .‬وہ مجھ‬
‫سے کافی بڑی تھی بلکہ‬
‫میرے بڑے بھائی سے بھی‬
‫بڑی تھی اور فل جوان تھی‬
‫آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرے‬
‫خیال میں تب بھی اسکی عمر‬
‫‪ ٢٠‬یا ‪21‬سال ہو گی اور وہ‬
‫تھوڑی صحت مند بھی تھی‬
‫اور اس کے بوبز بھی کافی‬
‫بڑے تھے جن کو دیکھتے‬
‫ہی منہ میں پانی بھر آتا تھا‬
‫میرا خیال ہے کہ تب بھی‬
‫انکا سائزکم ازکم‪38‬تو ہو گا‬
‫اوراسی طرح اسکی گانڈ بھی‬
‫بڑی تھی یعنی مست تھی اور‬
‫دیکھ کےاس کےفگرکو‬
‫بندےکا ِ دل للچانے لگتا‬
‫تھاکہ ا سکو چود ڈالے ‪ .‬یہ‬
‫اسکافگرہی تھا جوکہ زیادہ‬
‫بندے کو اٹریکٹ کرتا تھا‬
‫ورنہ وہ اتنی زیادہ‬
‫خوبصورت بھی نہیں تھی اور‬
‫نا ہی اتنی بدصورت تھی بس‬
‫نارمل کہہ سکتے ہیں اور‬
‫میرے کزن نے بتایا تھا جوکہ‬
‫مجھ سے بڑا تھا اور اسکا‬
‫نام عارف تھاکہ وہ اسکو‬
‫چود چکا ہے مگرمیری‬
‫قسمت ایسی ک َہاں تھی کہ میں‬
‫اسکو چود پاتا کیوں کہ ایک‬
‫تو میری طبیعت کافی زیادہ‬
‫خراب تھی اور مجھے بخار‬
‫کافی تیز تھا اور میرا اپنا ِ دل‬
‫نہیں کررہا تھااِس طرح کے‬
‫کسی کام کو اور دوسری بات‬
‫کہ موقع بھی نہیں تھا اور‬
‫میں اس سے زیادہ فری بھی‬
‫نہیں تھا اور السٹ بات کہ وہ‬
‫مجھ سے بڑی بھی تھی تو‬
‫اسکو کچھ کہنے سے شرم‬
‫بھی آتی تھی ‪ .‬اس نے فل‬
‫ٹرائی کی مجھ سے فری‬
‫ہونے کی اور اپنی پرانی‬
‫تصویریں بھی دکھائیں اور‬
‫میرے ساتھ مذاق وغیرہ بھی‬
‫کیا مگر مسئلہ یہ تھاکہ وہ‬
‫اس ٹائم گھر میں اکیلی نہیں‬
‫تھی بلکہ اسکی چھوٹی بہنیں‬
‫بھی تھیں اِس لیےسواے‬
‫مذاق وغیرہ کے وہ یا میں‬
‫اور کچھ نا کر سکے اور ِپھر‬
‫میں میڈیسن لے کے لیٹ گیا‬
‫‪ .‬اوروہ اپنے کام وغیرہ گھر‬
‫اورپھرتھوڑی‬‫ِ‬ ‫ی‬ ‫لگ‬ ‫کرنے‬ ‫کے‬
‫دیر بعد َمجھے فرق پڑنا‬
‫شروع ہوا تو اب میرا بھی ِ‬
‫دل کرنےلگاکہ اس کے ساتھ‬
‫فری ہوں مگر شاید اب ٹائم‬
‫گزر چکا تھا کیوں کہ اب وہ‬
‫اپنے کام میں بزی ہو گئی‬
‫تھی اور اس کے پاس ٹائم‬
‫نہیں تھا اور میں اکیال ہی لیٹا‬
‫ہوا تھا ‪ .‬آپ لوگ کہیں گے‬
‫کہ ِپھر میں نے اتنا لمبا چوڑا‬
‫اسکا تعارف کیوں کروایا اگر‬
‫میں نے اس کے ساتھ کچھ‬
‫کیا نہیں تو مائی ڈیئر فرینڈز‬
‫بات اصل میں اور ہے کہ میں‬
‫آگے‬
‫چل کے اسکا ایک واقعہ‬
‫جوکہ میرے ساتھ تو نہیں ہوا‬
‫مگر ہی بہت مزےداربیان‬
‫کروں گاتواِس لیے‬
‫میں نے واقعات کی ترتیب‬
‫سے اس کا ذکر بھی کر دیا‬
‫اور جوواقعہ میرے ساتھ‬
‫وہاں ہوا وہ یہ ہے کہ خود‬
‫تو‬
‫شمع تھوڑی دیربعد َجب‬
‫میری طبیعت تھوڑی سنبھلی‬
‫تو میرے پاس آئی اور مجھ‬
‫سے پوچھاکہ مجھے کسی‬
‫چیز کی ضرورت تو نہیں ہے‬
‫تو میں نے کہا کہ نہیں تو وہ‬
‫کہنے لگی کہ اچھا ِپھر میں‬
‫ذرا پانی بھرنے جا رہی ہوں‬
‫‪.‬‬
‫خدا جانےکہا سے پانی‬
‫بھرنے جاتے تھے وہ بہر‬
‫حال وہ چلی گئی اور اسکی‬
‫دونوں چھوٹی بہنیں شازیہ‬
‫اور‬
‫نادیہ گھر پہ ہی تھیں جبکہ‬
‫ان سے چھوٹی دونوں بہنیں‬
‫کھیتوں میں گئی ہوئی تھیں‬
‫اور ساتھ ہی انکی ماں‬
‫بھی تو ‪ .‬شازیہ جوکہ مجھ‬
‫سے چھوٹی تھی اور میری‬
‫بہن ہما کی ایج کی تھی‬
‫میرے پاس آئی اور مجھ سے‬
‫باتیں‬
‫کرنے لگی جبکہ اسکی‬
‫دوسری بہن کام وغیرہ میں‬
‫ہی مصروف تھی ‪ .‬آہستہ‬
‫آہستہ وہ فری ہونے لگی‬
‫اور‬
‫میں بھی ہونے لگا کیوں کہ‬
‫اب میری بھی طبیعت کچھ‬
‫بہترہونےلگی تھی اِس لیے‬
‫میں بھی مذاق کرنے لگا تو‬
‫اسکی اور ہمت بڑھی اور‬
‫مجھ سے کہنے لگی کہ‬
‫تمھارےپاس ہولڈرہے تو میں‬
‫نے کہا کہ جی ہاں ہے اب‬
‫مجھے کیاپتا کہ اسکا مطلب‬
‫کیا تھامیں تو ہولڈر ہمارے‬
‫دور میں تو ایک قلم کی طرح‬
‫کا ہوتاتھاجس میننب لگی‬
‫ہوتی تھی اور رائٹنگ کے‬
‫کام آتا تھا ‪ .‬میں تو سمجھا‬
‫تھاکہ اس کا پوچھ رہی ہے‬
‫شازیہ اِس لیے میں نےکہہ‬
‫دیا ہاں میرے پاس ہے اور‬
‫گھر میں ہے تو کہنے لگی‬
‫کہ یہاں بھی ہے مجھےپتا‬
‫ہے تو میں نےکہا کہ نہیں‬
‫یہاں تو نہیں ہے میرے پاس‬
‫تو کہنے لگی ہے کپڑوں کے‬
‫اندر مجھےپتا ہے تو میں نے‬
‫کہا کہ نہیں ہے یار اگر ہوتا‬
‫تو میں کیوں چھپاتا تو وہ‬
‫مسکرائی اور کہنے لگی کہ‬
‫تمہاری شلوار میں ہے تو‬
‫میری ہنسی نکل گئی اور میں‬
‫نے کہا کہ بدتمیز اب سمجھا‬
‫میں تو وہ بھی ہنس پڑی تو‬
‫میں نےکہا کہ دیکھوگی‬
‫توپہلےتومنع کرنےلگی مگر‬
‫بعد میں کہنے لگی کہ ہاں‬
‫ٹھیک ہے تو میں نےکہا کہ‬
‫کیسے دکھاؤں تو کہنے لگی‬
‫کہ اندر جاؤ میں آتی ہوں تو‬
‫میں‬
‫اندرگیااورتھوڑی دیر بعد َوہ‬
‫آگئی اور ِپھر میں نے اسکو‬
‫اپنا ہولڈر یعنی لن دکھایا اور‬
‫اس نے تھوڑا ساپکڑ کے‬
‫ہالیا بھی اور میں نے بھی‬
‫اسکی پھدی اور گانڈ دیکھی‬
‫اور بوبز بھی جوکہ زیادہ‬
‫بڑے نہیں تھے‬
‫میرے خیال میں اس‬
‫کافگریعنی بوبز ‪20‬کے ہوں‬
‫گےتب اور کمر بھی ٹھیک‬
‫ہی تھی تقریبا ‪26‬یا ‪ ٢٠‬کی‬
‫ہو گی اور گانڈبھی تقریبا‬
‫‪32‬یا ‪۳۶‬کی ہو گی اور وہ‬
‫اپنی بڑی بہن شمع سے زیادہ‬
‫پیاری تھی ویسےبس چھوٹی‬
‫ایج‬
‫کی ہونےکی وجہ‬
‫سےفگرسےمارکھاتی تھی ‪.‬‬
‫بہر حال میں نے اس کے‬
‫بوبز کو پکڑ‬
‫کےدبایااورکسگس بھی کی‬
‫جپھی بھی ڈالی مگر ہم‬
‫صرف اتناہی کر سکے کیوں‬
‫کہ اِس سےزیادہ کاموقع نہیں‬
‫تھااور ہم باہرآگئے کیوں کہ‬
‫گرمی بہت تھی اور اتنے میں‬
‫ہی ہم پسینے پسینے ہو گئے‬
‫کیوں کہ وہاں بیکورڈ‬
‫ایریاہونے کی وجہ سے بجلی‬
‫کا کوئی انتظام نہیں تھا ان‬
‫دنوں ‪ .‬ایک دفعہ ِپھر ایسا ہی‬
‫ہوااور یہی کچھ ہوا بس بوبز‬
‫بھی ساتھ چوسے اور اسکی‬
‫پھدی میں انگلی بھی ڈالی‬
‫جس سے مجھےپتا چالکہ وہ‬
‫چالو مال ہے اور پہلے بھی‬
‫یہ کچھ کر چکی ہے‬
‫اور کنواری نہیں ہے جوکہ‬
‫بعد َمیں ثابت بھی ہو گیاکہ‬
‫اپنے ہی گاؤں کے ‪ ٤‬یا‬
‫‪2‬لڑکوں سے اس کے‬
‫تعلقات تھےاوروہ ُ چدو ا‬
‫چکی تھی جس کامجھےکافی‬
‫بعد َمیں پتا چال جوکہ میں‬
‫آگے چل کے جب اس کا ٹائم‬
‫آئے گا تو بتاوں گا ‪ .‬بہرحال‬
‫ہوااورپھر ہم‬
‫ِ‬ ‫کچھ‬ ‫ی‬‫ہ‬ ‫ی‬ ‫وہاں‬
‫کچھ دن اوروہاں‬
‫رہےمگرکوئی موقع نا بن‬
‫سکا حاالنکہ میں نے شازیہ‬
‫سے کئی دفعہ کہا بھی کہ‬
‫کھیتوں میں آئےمگروہ‬
‫ناآسکی اور ہم وہاں سے‬
‫ماموں کے گھر چلے گئے ‪.‬‬
‫وہاں پوھنچ کے میں نے جب‬
‫اپنے کزن عارف کو بتایاکہ‬
‫یار میرے ساتھ ایسا ہوا ہے‬
‫شمع کے ساتھ تو اس‬
‫نےکہا یار تم بھی نا بدھو ہو‬
‫بس کوئی حال نہیں تمہارا وہ‬
‫اور کیسے کہتی اس کا تو فل‬
‫موڈ تھا مگر تم نے ہی لفٹ‬
‫نہیں کروائی ورنہ تم سے‬
‫چدجاتی مگر اب میں افسوس‬
‫کے ساتھ ہاتھ مالنے کے‬
‫سوا اور کیا کر سکتا تھا‬
‫کیوں کہ اب تووہ موقع‬
‫گزرچکاتھااوردوبارہ‬
‫اُدھرجانےکاکوئی چانس نہیں‬
‫تھااوراب میری ایک خالہ‬
‫جوکہ ابھی ان میریڈ تھی‬
‫مگر اسکی منگنی ہو چکی‬
‫تھی میرے دوسرے خالو کے‬
‫چھوٹے بھائی کے ساتھ ہے‬
‫اور وہ بھی ہم سے کافی فری‬
‫تھا اوراس کی ہونےوالی‬
‫بیوی وہ تومیرےساتھ کافی‬
‫حدتک فری تھی اور ہم اِس‬
‫طرح کی باتیں بھی اس خالو‬
‫کے ساتھ کر لیتے تھےکہ‬
‫خالو پہلی رات جب تمہاری‬
‫شادی ہو تو مجھے اپنی‬
‫بیوی کے ساتھ گزارنے دینا‬
‫اور جب میری ہوئی تو آپ‬
‫گزا ر لینا مگر یہ صرف مذا‬
‫ق کی حد تک ہی بات تھی‬
‫مطلب یہ بتانا تھاکہ وہ خالہ‬
‫اور اس کا ہونے واال شوہر‬
‫دونوں ہی مجھ سے کافی‬
‫فری تھے توخالہ کا نام‬
‫عارفہ تھا اور وہ میری خالہ‬
‫پروین سے بھی چھوٹی تھی‬
‫جس کی اب شادی ہو چکی‬
‫تھی اور صرف اب خالہ‬
‫عارفہ ہی غیر شادی شدہ‬
‫تھی اور ہم بہن بھائی شروع‬
‫سے ہی اپنی اِس خالہ سے‬
‫کہانیاں وغیرہ سنتے تھے‬
‫اور جب بھی یہاں آتے تھے‬
‫تو رات کو اکٹھے ہو کے‬
‫کہانیاں و غیرہ الزمی سنتے‬
‫تھے اور میں تو خاص‬
‫کہانیاں سننے کا شوقین تھا‬
‫اور کوئی سنے یا نا سنے‬
‫تواسی وجہ سے میں خالہ‬
‫سے کافی فری تھا اور کبھی‬
‫کبھی ہلکی پھلکی سیکس کی‬
‫باتیں بھی کر لیتے تھےمگر‬
‫موقع محل دیکھ کے اور حد‬
‫کے اندررہتے ہوئے ڈ ھکے‬
‫چھپے لفظوں میں تواسی‬
‫طرح جب اِس دفعہ وہاں گیا‬
‫تو ایک دن میں خالہ کے‬
‫پاس اکیال تھا اور کسی بات‬
‫پہ میری اسی کزن شمع کا‬
‫ذکر چل پڑا شاید میں نے ہی‬
‫کسی بات پہ اسکا ذکر کیا تھا‬
‫توخالہ کہنے لگی کہ اسکا‬
‫مت پوچھو وہ تو بڑی خراب‬
‫لڑکی ہے تو میں نےکہا کہ‬
‫ہاں مجھے بھی پتا چال تھا‬
‫مگر یہ نہیں بتایاکہ کیسےپتا‬
‫چال تھا توخالہ کہنے لگی کہ‬
‫تم نے تو نہیں کچھ کیا اس‬
‫کے ساتھ تو میں نےکہا کہ‬
‫نہیں میں تو پہلی دفعہ وہاں‬
‫گیا تھا اور ویسے بھی مجھ‬
‫سے بڑی ہے تو میں نے کیا‬
‫کرنا ہے ویسے آپ‬
‫کوکیسےپتا چالکہ وہ خراب‬
‫لڑکی ہے تو کہنے لگی کہ‬
‫بس چھوڑواِس بات‬
‫کواورمجھےٹالنے لگی مگر‬
‫میں اب کہاں سنے بغیر باز‬
‫آنے واال تھا تو میں پیچھے‬
‫پڑگیا اور آخر کارخالہ کو‬
‫بتانا ہی پڑا اور ڈیئر فرینڈز‬
‫یہی وہ واقعہ ہے جس کے‬
‫متعلق میں نے پہلے بھی آپ‬
‫کو تھوڑا سااشارہ دیا تھاکہ‬
‫میں آگے چل کےبتاؤں گا تو‬
‫اب اسکا ٹائم آ گیا ہے بتانے‬
‫کا ‪.‬‬
‫تو مجھےخالہ نے بتایاکہ سنا‬
‫ہے وہ اپنے باپ کے ساتھ‬
‫سیٹ ہے تو میں تو سن کے‬
‫ہکا بکا رہ گیاکہ یہ بھی ہو‬
‫سکتا ہے کیا تو میں نےکہا‬
‫کہ تم نے کس سے سنا ہے‬
‫اور مجھے تو یقین نہیں آتا‬
‫کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے تو‬
‫ِپھر‬
‫اس نے ڈیٹیل سے بتایاکہ‬
‫یہاں تو یعنی ماموں کے‬
‫گاؤں میں تو اب بچے بچے‬
‫کو معلوم ہو چکی ہے تو‬
‫میں‬
‫نےکہا کہ آپ لوگوں کو‬
‫کیسےپتا چال تو کہنے لگی‬
‫کہ تمھارے خالو یعنی ان کے‬
‫ہونے والے ہسبنڈ کے‬
‫بڑے بھائی جوکہ میرے خالو‬
‫نہیں تھے وہ وہاں گئے‬
‫ہوئے تھے تو وہاں ایک‬
‫شخص نے بتایا تھا تو مزید‬
‫پوچھنے‬
‫پہ بتایاکہ جب میرا پھوپھا‬
‫کھیتوں میں رات کے ٹائم‬
‫پانی لگانے جاتا تھا تو اپنی‬
‫اسی بیٹی یعنی شمع کو ساتھ‬
‫لے‬
‫جاتا تھا بیٹو ں کی بجاے تو‬
‫وہاں کھیتوں میں ہی ایک‬
‫چھوٹا سا کمرا بھی تھا تو‬
‫ایک دفعہ وہ شخص جسکی‬
‫پانی کی‬
‫باری تھی وہ کچھ پوچھنے‬
‫کے لیے ڈھونڈتا ہوااس‬
‫کمرے کی طرف آیا تو وہاں‬
‫اس نے اللٹین کی روشنی‬
‫میں‬
‫دیکھاکہ میرا پھوپھا اپنی سب‬
‫سے بڑی بیٹی شمع کو چود‬
‫رہا ہے اور وہ تو یہ دیکھ‬
‫کے ہکا بکا رہ گیا اور کچھ‬
‫دیر‬
‫دیکھنےکے بعد َجب اس‬
‫نےآوازدی میرے پھوپھا‬
‫کوکہ یہ کیا کر رہے ہو تم‬
‫اپنی بیٹی کے ساتھ تو‬
‫پھوپھا‬
‫گھبرا کے اٹھا اور بوالکہ وہ‬
‫میں سمجھا تھاکہ نورین ہے‬
‫شاید جوکہ اسکی بیوی یعنی‬
‫میری پھوپھو کا نام ہے‬
‫مگر وہاں سے بات نکل پڑی‬
‫اور ِپھر ان کے گاؤں کے اور‬
‫لوگوں نے بھی ایک دو بار‬
‫دیکھا ہے کچھ اسی‬
‫طرح کی حرکتیں کرتے ہوئے‬
‫اور یہ کہ میرا پھوپھا اس کو‬
‫ہی لے کے جاتا ہے کہیں‬
‫بھی جانا ہو تو بیٹو ں کو‬
‫لے جانے کی بجاۓ اور میں‬
‫تو یہ سب سن کے حیران ہو‬
‫گیا مگر مجھے یقین نہیں آیا‬
‫مگر ایک اورواقعہ جو‬
‫اِس بات کےکافی عرصے‬
‫بعد َہوااس کوسن کے ماننا‬
‫ہی پڑاکہ ایسا ہی ہوا ہو گا‬
‫جوکہ میں آپکو آگے‬
‫چل کے بتاوں گا‬
‫]‪[25/05, 11:52 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪12‬‬
‫میرا دل کر رہا تھا کہ کسی‬
‫کو چودوں یا کسی سے‬
‫چدواؤں مگر کوئی موقع نہیں‬
‫بن رہا تھا تو ایک دفعہ میں‬
‫اپنے کزن یعنی اپنی خالہ کے‬
‫بڑے بیٹے کے ساتھ ان کے‬
‫کھیتوں کی طرف گیا تو اس‬
‫نے مجھے پھنسا لیا بلکہ‬
‫کہنا چاہئے کہ میں اس کے‬
‫ساتھ پھنس گیا کیوں کہ میں‬
‫تو پہلے سے ہی پھنسنے کو‬
‫تیار بیٹھا تھا تو وہ مجھے‬
‫منا کے گنے کے ایک کھیت‬
‫میں لے گیا اور وہاں اس نے‬
‫اپنی اور میں نے اپنی شلوار‬
‫اُتار کے سائڈ پہ رکھ دی اور‬
‫اور دونوں ننگے ہو گے ‪.‬‬
‫میں نے اسکا لن دیکھا تو‬
‫خاصا موٹا تازہ تھا اس کے‬
‫چھوٹے بھائی کے مقابلے‬
‫میں وہ کافی موٹا تھا اور لمبا‬
‫بھی خاصا تھا کم اَز کم بھی‬
‫ساڑھے ‪ 6‬انچ سے اُوپر ہی‬
‫ہو گا کم نہیں تو میرے منہ‬
‫میں بلکہ کہنا چاہئے کہ‬
‫میری گانڈ میں پانی بھر آیا‬
‫اتنا موٹا تازہ لن دیکھ کے کہ‬
‫یہ میری گانڈ میں جائے گا‬
‫اور وہاں کی سیر کرے گا تو‬
‫اس نے مجھے نیچے لیٹنے‬
‫کو کہا اور میں پُورا تو نالیٹا‬
‫کیوں کہ قمیض پہنی ہوئی‬
‫تھیڈر تھا کہ گندی نا ہو‬
‫جائے تو میں ڈوگی اسٹائل‬
‫میں ہو گیا اور وہ میرے‬
‫پیچھے آ گیا اور اس نے‬
‫اپنے لن اور میری گانڈ پہ‬
‫تھوک لگایا اور اندر ڈالنے‬
‫لگا مگر پھسل جاتا تو ِپھر‬
‫اس نے پہلے اپنی انگلی‬
‫میری گانڈ میں ڈالی اور ِپھر‬
‫دوبارہ جب میری گانڈ تھوڑی‬
‫کھلی ہو گئی تو تھوک لگایا‬
‫اور ِپھر سے ٹرائی کی اِس‬
‫دفعہ لن کی ٹوپی اندر گئی‬
‫اور میری چیخ نکل گئی مگر‬
‫اس نے فورا میرے منہ پہ‬
‫ہاتھ رکھ دیا اور ِپھر آہستہ‬
‫آہستہ آگے پیچھے ہونے لگا‬
‫اور آہستہ آہستہ اسکا موٹا‬
‫لن میری گانڈ کے اندر پُورا‬
‫چال گیا اور میری گانڈ بھی‬
‫اس کے ساتھ ایڈجسٹ کر‬
‫گئی تو وہ مجھے ڈوگی‬
‫اسٹائل میں چودنے لگا اور‬
‫میں مزے سے نہال ہو گیا‬
‫اور خوب مزے سے ُچدوانے‬
‫لگا اور وہ بھی مجھے‬
‫چودنے لگا اور کافی دیر تک‬
‫مجھے چودتا رہا اور جب‬
‫چھوٹنے لگتا تو رک جاتا اور‬
‫اسی لیےہماری ُچودائی کافی‬
‫لمیت ہو گئی اور وہ مجھے‬
‫چودتا رہا اور ابھی ہَم ُچودائی‬
‫کا یہ کھیل کھیل ہی رہے‬
‫تھے کہ کھیت کے باہر سے‬
‫لوگوں کی آوازیں سنائی‬
‫دینے لگی اور ہَم تو پریشان‬
‫ہو گے کہ یہ کیا ہوا ہَم نے‬
‫فورا اپنی اپنی شلواریں پہنیں‬
‫اور میں تو رونے لگا کیوں‬
‫کہ اِسطرح کی صورت حال‬
‫سے میرا واسطہ پہلی دفعہ‬
‫پڑا تھا اور تب مجھے اِس‬
‫طرح کی سچویشن کو ہینڈل‬
‫کرنے کا کوئی تجربہ بھی‬
‫نہیں تھا تو میرے کزن نے‬
‫فورا اپنا ہاتھ میرے منہ پہ‬
‫رکھا اور مجھے رونے سے‬
‫منع کیا مگر میں روتا رہا اور‬
‫شایدہماری آوازیں بھی سن‬
‫لی گئی باہر اور ہمیں باہر‬
‫سےآوازیں آئی کہ باہر نکلو‬
‫کون ہے تو مجبورا ہمیں باہر‬
‫نکلنا پڑا اور ِپھر ہمارا‬
‫انٹرویو شروع ہوا تو میں‬
‫نے ڈ ر کے مارے سب کچھ‬
‫اپنے بارے میں سچ سچ بتا‬
‫دیا اور ان لوگوں نے جو کہ‬
‫‪ 2‬آدمی تھے ہمارابائیو ڈیٹا‬
‫پوچھنے کے بَ ْعد ہمیں گھر‬
‫جانے کی اجازت دے دی اور‬
‫ساتھ ہی نصیحت کی کہ آیندہ‬
‫ایسی حرکت نا کرنا تو میں‬
‫تو فورا وہاں سے گھر کی‬
‫طرف بھاگا حاالنکہ میرا کزن‬
‫مجھے آوازیں دیتا رہا کہ بات‬
‫سنو مگر مگر میں نہیں رکا‬
‫اور روتا ہوا گھر تک آیا جس‬
‫سے میرے دوسرے کزنز کو‬
‫بھی ہَم پہ شک پڑا کہ شاید‬
‫میرے کزن عاصم نے میرے‬
‫ساتھ زیادتی کی کوشش کی‬
‫ہے مگر یہ صرف انکا آئیڈیا‬
‫تھا ہَم نے کچھ نہیں بتایا‬
‫مگر آج بھی مجھے اپنے‬
‫اِس احمقانہ عمل پہ شرمندگی‬
‫ہوتی ہے کہ میں کیوں رویا‬
‫جس سے ان آدمیوں‬
‫کوہماری کھیت میں موجودگی‬
‫کا پتا چال اور ِپھر اس کے‬
‫بَ ْعد روتے ہوئے گھر کی‬
‫طرف بھی آیا جس سے اور‬
‫لوگوں کو بھی ہماری‬
‫کرتوتوں پر شک ہوا مگر اب‬
‫کیا ہو سکتا ہے وہ تو سب نا‬
‫سمجھی کے دن تھے کچھ‬
‫خاص عقل تو تھی نہیں اِس‬
‫لیے جو بھی ہوا بال اِرادَہ اور‬
‫سوچے سمجھے بغیر ہوا ‪.‬‬
‫اِس کے بَ ْعد مجھے اپنے‬
‫کزن کے ساتھ مزہ تو آیا تھا‬
‫مگر جو ہوا تھا وہ اچھا نہیں‬
‫تھا اِس لیے دوبارہ مجھ میں‬
‫اس سے یا اس کو مجھ سے‬
‫کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی‬
‫اور ہَم ایک دوسرے سے‬
‫دور دور ہی رہے مگر اندر‬
‫کی ہوس تو ختم نہیں ہو رہی‬
‫تھی تو میں نے اپنی چھوٹی‬
‫بہن سےیعنی شمائلہ سے کہا‬
‫کہ وہ کسی دن موقع دیکھ‬
‫کے کھیتوں میں آئے چوری‬
‫چھپے تو وہ کہنے لگی کہ‬
‫مجھے اکیلی کو ڈ ر لگتا ہے‬
‫تو میں نے کہا کہ ِپھر اپنی‬
‫کسی کزن کو بھی لے آؤ تو‬
‫کہنے لگی کہ کس کو تو‬
‫اسکی ایک کزن کافی فرینڈ‬
‫تھی کہنے لگی کہ اسکو لے‬
‫آؤں تو میں نے کہا کہ کیسے‬
‫الؤ گی تو اگر اس نے کسی‬
‫کو بتا دیا تو کہنے لگی کہ‬
‫ِپھر تو میں نے کہا کہ تم ہی‬
‫بتاؤ یا ِپھر اسکو اعتماد میں‬
‫لے کے بتا دینا ہمارا چکر تو‬
‫کہنے لگی کہ وہ بتا نا دے‬
‫کسی کو تو میں نے کہا کہ‬
‫ِپھر اسکو ہی پھنسا دو‬
‫میرے ساتھ تو کہنے لگی کہ‬
‫اچھا کوشش کرتی ہوں اور‬
‫اس نے حامی بھر لی ‪ .‬آپ‬
‫سوچ رہے ہوں گی کہ میری‬
‫بڑی بہن کا کیا ہوا تو جناب‬
‫وہ بھی بے چین تھی مگر‬
‫اسکو پتا نہیں میں نے کیوں‬
‫کچھ نہیں کہا ویسے بھی وہ‬
‫کم ہی لفٹ کرواتی تھی مگر‬
‫کبھی کبھار تھوڑا بہت ہو‬
‫جاتا تھا کہ مٹھ وغیرہ یا‬
‫ٹچنگ وغیرہ اِس سے زیادہ‬ ‫ِ‬
‫نہیں مگر چھوٹی بہن کو میں‬
‫جس طرح کہتا تھا مان جاتی‬
‫تھیاسی لیے شاید میں نے‬
‫چھوٹی بہن کو ہی کہا‬
‫تھاکیوں کہ مجھے اعتماد تھا‬
‫کہ وہ مان جائے گی تو جناب‬
‫وہ واقعی مان گئی اورگرمیوں‬
‫کی دوپہر کو میں نے اسکو‬
‫کھیتوں میں ایک جگہ کا بتا‬
‫دیا تھا کہ موقع دیکھ کے‬
‫وہاں آ جائے میں پہلے سے‬
‫اسکا انتظار کر رہا ہوں گا تو‬
‫وہواقعی وہاں اپنی کزن کو‬
‫جس کا نام ایمن تھا لے کے آ‬
‫گئی وہ بھی چھوٹی ہی تھی‬
‫کچھ خاص بڑی نہیں تھی‬
‫مگر بس میری بہن شمائلہ‬
‫سے شاید سال بڑی ہو گی تو‬
‫وہ دونوں وہاں آ گئیں اور‬
‫اس کے بھی بوبز وغیرہ‬
‫ابھی نہیں تھے بس تھوڑا‬
‫تھوڑا ابھرا ہوا تھا جیسے‬
‫ابھی بننے اسٹارٹ ہوئے ہوں‬
‫تو میں نے ایمن سے کہا کہ‬
‫کیا حالہے تو کہنے لگی کہ‬
‫کیوں بالیاہے تو میں نے کہا‬
‫کہ پیار کرنے کے لیے تو‬
‫کہنے لگی کہ نہیں کسی کو‬
‫پتا چل جائے گا تو میں نے‬
‫کہا کہ نہیں چلتا چلو جلدی‬
‫کرو کہیں کوئی آ نا جائے تو‬
‫جناب میں نے اپنی شلوار‬
‫گھٹنوں تک کی اور اسکو‬
‫بھی اتارنے کا کہا تو تھوڑا‬
‫ساہچکچاتے ہوئے اس نے‬
‫بھی اپنی شلوار گھٹنوں تک‬
‫نیچے کی اور میں نے اس‬
‫کے ساتھ کھڑے کھڑے ہی‬
‫جپھی ڈال لی اور ساتھ‬
‫کسنگ شروع کر دی مگر‬
‫اسکو پتا نہیں کیا ہوا کہ‬
‫کہنے لگی کہ نہیں میں نے‬
‫نہیں کرنا اور پیچھے ہٹ گئی‬
‫اور جب پوچھا تو کہنے لگی‬
‫کہ نہیں مجھے شمائلہ کے‬
‫سامنے شرم آ رہی ہے تو‬
‫میں نے کہا کہ یار کچھ نہیں‬
‫ہوتا یہ نہیں بتا تی کسی کو‬
‫تو کہنے لگی کہ نہیں پہلے‬
‫آپ اِس کے ساتھ کرو ِپھر‬
‫میں کروں گی تو میں نے کہا‬
‫کہ یار وہ میری بہن ہے مگر‬
‫وہ کسی طرح بھی نہیں مانی‬
‫تو مجھے ہی ہمت ہا رنی‬
‫پڑی اب پتا نہیں کہ وہ دونوں‬
‫کی سازش تھی یا نہیں‬
‫ویسے ہی ایمن نے مجبور‬
‫کیا تھا مجھے بہر حال ہوا‬
‫یوں کہ ِپھر مجھے اپنی بہن‬
‫کی شلواراُتار کے اس کے‬
‫ساتھ جپھی ڈ النی پڑی اور‬
‫تھوڑی کسسنگ بھی کی مگر‬
‫کچھ خاص نہیں کیابس‬
‫کھڑے کھڑے ہی شلواریں‬
‫گھٹنوں تک کر کے یہ سب‬
‫کیا تھا ہَم نے اور میرے ہاتھ‬
‫اِس دوران میری بہن شمائلہ‬
‫کی گانڈ پہ تھے اور کیا مست‬
‫مال تھی اور ہے میری بہن‬
‫بہت مزہ آ رہا تھا مجھے اور‬
‫خاص طور پہ اِس بات سے‬
‫کہ میری بہن کو چھوتے‬
‫ہوئے میری ایک کزن بھی‬
‫مجھے دیکھ رہی ہے اور‬
‫میرا تو ِدل کر رہا تھا کہ ایمن‬
‫کے ساتھ کرنے کیبجاۓ اپنی‬
‫بہن کو ہی چودتا رہوں مگر‬
‫یہ بھی ڈ ر تھا کہ اگر اسکو‬
‫نہیں چودا تو کہیں وہ کسی‬
‫کو ہمارا بتا نا بیٹھے‬
‫اورہماری بدنامی نا ہو جائے‬
‫تو پھر اِس لیے میں نے اپنی‬
‫بہن کو تھوڑی دیر َب ْعد چھوڑا‬
‫اور ایمن کو پکڑ لیا اور‬
‫اسکو جپھی ڈال لی اور‬
‫کسسنگ بھی شروع کر دی‬
‫اور ِپھر تھوڑی دیر َب ْعد ہَم‬
‫نے دونوں نے شلواریں اُتار‬
‫کے سائڈ پہ رکھ دیں اور اس‬
‫کو نیچے لٹا دیا اور اسکی‬
‫پھدی کا خوبنظارہ کیا وہ بھی‬
‫ابھی چھوٹی سی تھی مگر‬
‫میں نے تھوک لگا کے اپنی‬
‫انگلی اس میں ڈال دی جو کہ‬
‫تھوڑی سی اندر چلی گئی‬
‫مگر وہ نیچے سے ہلنے‬
‫لگی اور منع کرنے لگی کہ‬
‫اندر مت ڈالو مگر میں اسکو‬
‫حوصلہ دے کے لگا رہا اور‬
‫آہستہ آہستہ آدھی انگلی اندر‬
‫ڈال دی مگر اسکی ہمت‬
‫جواب دے گئی اور میں نے‬
‫اس سے زیادہ اندر نہیں کی‬
‫اور ِپھر اس کی پھدی پہ‬
‫تھوک لگایا اور اپنے لن پہ‬
‫بھی تھوڑا سا تھوک لگا کے‬
‫اُوپر لیٹ کے اسکی پھدی پہ‬
‫رگڑنے لگا اور میری بہن‬
‫پاس ہی بیٹھ کے یہ سب‬
‫نظارہ دیکھ رہی تھی اور‬
‫مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور‬
‫کافی دیر ایمن کی پھدی پہ لن‬
‫رگڑتا رہا مگر مجھے پتا تھا‬
‫کہ اندر نہیں جانا اِس لیے‬
‫میں نے ٹرائی بھی نہیں کی‬
‫اور ِپھر اسکو اُلٹا کیا اور‬
‫تھوڑی دیر اسکی پھدی پہ‬
‫رگڑتا رہا اور اب میں‬
‫چھوٹنے بھی لگا تھا اور اِس‬
‫بات کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا‬
‫تھا اور مجھے پہلی دفعہ تب‬
‫پتا چال تھا کہ میں چھوٹنے‬
‫لگا ہوں کہ ایک دن میں گھر‬
‫پہ اپنے گھر پہ جب بالکل‬
‫اکیال تھا تو مٹھ ماری تھی‬
‫تیل لگا کے تو چھوٹا تھا تب‬
‫پہلی دفعہ اسی لیے اب‬
‫مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ‬
‫میں چھوٹنے لگا ہوں اور‬
‫ِپھر میں اسی طرح لن‬
‫رگڑتے ہوئے اپنی اور اپنی‬
‫بہن کی کزن ایمن کی گانڈ پہ‬
‫چھوٹ گیا اور ِپھر ان دونوں‬
‫کو پہلے میں نے گھر بھیجا‬
‫اور ِپھر تھوڑی دیر َب ْعد نکل‬
‫کے میں گھر آ گیا اور مجھے‬
‫کافی مزہ آیا مگر وہ جو اندر‬
‫ڈالنے کا مزہ ہوتاہے اس‬
‫سے میں محروم ہی رہا اور‬
‫میرا بہت ِدل کر رہا تھا کہ‬
‫کسی لڑکی کی پھدی میں لن‬
‫ڈالوں اور جی بھر کے خوب‬
‫چودوں مگر ابھی کوئی لڑکی‬
‫اِس طرح کی مل نہیں رہی‬
‫تھی اِس لیے مٹھ پہ یا ِپھر‬
‫اسی طرح رگڑ وغیرہ کے‬
‫گزارا کر رہا تھا ‪.‬‬
‫اسی دوران میرے ایک اور‬
‫کزن نے جو کہ عارف کا ہی‬
‫چھوٹا بھائی تھا بتایا کہ‬
‫میری بڑی خالہ کی ایک بیٹی‬
‫بہت چالو ہے اور وہ اسکو‬
‫چودچکا ہے یعنی عاصم اور‬
‫قاسم کی بہن کو اور مجھے‬
‫کہا کہ تم بھی اسکو پھنسا لو‬
‫‪ .‬یہ اتنا آسان کام نہیں تھا‬
‫کیوں کہ جس کزن کی وہ بات‬
‫کر رہا تھا مجھ سے کافی‬
‫بڑی تھی تقریبا ‪ 7‬یا ‪ 8‬سال‬
‫بڑی تھی اور پوری جوان اور‬
‫ساتھ میں پوری گشتی ( چالو‬
‫) بھی تھی جو کہ مجھے بَ ْعد‬
‫میں پتا چال تھا ‪ .‬میں نے‬
‫اپنی خالہ کی بیٹی یعنی کزن‬
‫کو پھنسانے کے بارے میں‬
‫سوچنا شروع کیا ‪ .‬اسکا نام‬
‫سائرہ تھا اور میں چونکہ وہ‬
‫مجھ سے بڑی تھی تو میں‬
‫اسکو زیادہ تر باجی ہی کہتا‬
‫تھا اِس لیے بھی میرے لیے‬
‫اسکو پھنسانا اتنا آسان نہیں‬
‫تھا مگر کبھی کبھی میں‬
‫اسکو اس کے نام سے بھی‬
‫پکار لیتا تھا ‪ .‬اب میں دن‬
‫رات جاگتے اور سوتے میں‬
‫اسکو پھنسانے کے‬
‫منصوبوں پہ غور کرنے لگا‬
‫مگر کوئی بات یا کوئی طریقہ‬
‫مجھے ایسا سمجھ نہیں آ رہا‬
‫تھا کہ میں اسکو پھنسا‬
‫سکوں اور میں نے اِس‬
‫معاملے میں اتنا زیادہ سوچنا‬
‫شروع کر دیا کہ اکثر راتوں‬
‫کو خواب بھی اسی کزن کے‬
‫بارے میں آنے لگے اور‬
‫بعض دفعہ تو میں خوابوں‬
‫میں دیکھتا کہ میں اسکو‬
‫چود بھی رہا ہوں مگر وہ‬
‫خواب ہی ہوتے اور حقیقت کا‬
‫اس سے دور کا بھی واسطہ‬
‫نہیں ہوتا تھا اِس لیے بس‬
‫آہیں بھر کے رہ جاتا اور ِپھر‬
‫اپنے منصوبوں پہ غور‬
‫کرنے لگتا ‪ .‬تو دوستو اس‬
‫ٹائم وہ ینگ تھی بالکل اور‬
‫اسکی ایج تقریبا ‪ 20‬یا ‪21‬‬
‫سال تھی اور میں ‪ 13‬یا ‪14‬‬
‫سال کا ہوں گا اور اسکا فگر‬
‫کمال کا تو نہیں کہا جا سکتا‬
‫مگر ِپھر بھی گزارے الئق‬
‫تھا اور چونکہ ابھی تک‬
‫مجھے کوئی ایسی لڑکی نہیں‬
‫ملی تھی جس کی پھدی کے‬
‫اندر بلکہ تسلی سے میں چود‬
‫سکتا اور اپنی مرضی سے‬
‫چود سکتا تو اِس لیے میرے‬
‫لیے وہ بھی قابل قبول تھی ‪.‬‬
‫اسکا فگر تقریبا ‪36 30 ۶۳‬‬
‫ہو گا مگر وہ چونکہ دیسی‬
‫ماحول کی یعنی گاؤں کی‬
‫لڑکی تھی تو اتنیفیشن ایبل‬
‫نہیں تھی جسکی وجہ سے‬
‫اس میں اتنی زیادہ کشش‬
‫نہیں تھی ورنہ اگر وہ میک‬
‫اپ وغیرہ کرتی تو شاید وہ‬
‫بھی کئی لڑکوں کے ِدل کی‬
‫دھڑکن بنی ہوتی مگر فی‬
‫الحال تو وہ مردوں کا کھلونا‬
‫بنی ہوئی تھی ‪ .‬تو ڈیئر‬
‫فرینڈز ایسا ہوا کہ تب اس‬
‫دفعہ تو مجھ میں اتنی ہمت‬
‫نہیں ہوئی کہ میں اسکو‬
‫پھنسا سکتا اور‬
‫اسکوپھنسانے کی حسرت ِدل‬
‫میں لیے ایسے ہی واپس آ‬
‫گئے کیوں کہ چھٹیاں ختم‬
‫ہونے کو تھیں اور ہمیں‬
‫اسکول وغیرہ بھی جانا تھا‬
‫لیکن اسکو پھنسانے کا خیال‬
‫میرے ِدل سے نہیں جا سکا‬
‫اور ِپھر اگلے سال وہاں‬
‫جانے کا انتظارشروع ہو جاتا‬
‫اور نئے نئے آئیڈیاز سوچتا‬
‫اسکوپھنسانے کے اور‬
‫خوابوں میں بھی چودتا اور‬
‫ساتھ دوسرے سلسلے بھی‬
‫چل رہے تھے بہنوں کے‬
‫ساتھ یا کزنز وغیرہ کے ساتھ‬
‫تو اِس واقعہ کو کمپلیٹ‬
‫کرنے سے پہلے ایک‬
‫اورواقعہ جو اِس دوران ہوا‬
‫تھا وہ آپکو بتاتا چلوں اور‬
‫اِس کے َب ْعداسی واقعہ کو‬
‫دوبارہ شروع کریں گے مگر‬
‫مجھے اندازہ ہے کہ آپ اِس‬
‫کے لیے تیار نہیں ہوں گے‬
‫مگر میں چاہتا ہوں جس‬
‫ترتیب سے یہ واکیات ہوئے‬
‫ہیں اسی ترتیب سے ہی بتاتا‬
‫چلوں تا کہ کوئی واقعہ مس‬
‫نا ہو ‪.‬‬
‫تو ڈیئر فرینڈز ہوا یہ کہ‬
‫میرے کزن نعمان کے گھر‬
‫والے ایک دفعہ ہمارے گھر‬
‫آئے ویسے ہی گھومنے‬
‫پھرنے کے لیے کچھ دن کے‬
‫لیے تو ڈیئر فرینڈز جیسے‬
‫کہ میں اُوپر اسکی بہنوں کا‬
‫ذکر کر چکا ہوں تو وہ بھی‬
‫ظاہر ہے ساتھ ہی آئی تھیں‬
‫تو کھیلتے تو ہَم اکثر ہی‬
‫تھے کبھی کوئی گیم کبھی‬
‫کوئی مگر اس دن ہمارا آنکھ‬
‫مچولی کھیلنے کا پروگرام بن‬
‫گیا اور میری باری آئی اور‬
‫میں نے ڈھونڈنا تھا اور سب‬
‫چھپ گئے تھے اور ہاں اب‬
‫بتاتا چلوں کہ اب ہمارے گھر‬
‫میں ‪ 2‬مزید کمروں کا اضافہ‬
‫ہو چکا تھا تو جب میں‬
‫ڈھونڈنے گیا تو میں اپنے‬
‫ڈرائنگ روم میں چال گیا جو‬
‫کہ اگرچہ ابھی تک اسٹور‬
‫روم کے طور پہ استعمال ہو‬
‫رہا تھا کیوں کہ ابھی ہَم لوگ‬
‫چاچو کے ڈرائنگ روم کو ہی‬
‫استعمال کر رہے تھے تو‬
‫میری ایک کزن شازیہ ہمارے‬
‫اسٹور نما ڈرائنگ روم میں‬
‫چھپی ہوئی تھی مجھے پتا‬
‫نہیں تھا بائے چانس ہی میں‬
‫اُدھر گیا تو وہ ایک چارپائی‬
‫جس پہ بستروغیرہ پڑے‬
‫ہوئے تھے وہاں چھپی ہوئی‬
‫تھی جب میں نے اسکو‬
‫دیکھا اور ڈھونڈ لیا تو میرے‬
‫دماغ میں ایک خیال آیا کہ‬
‫کیوں نا موقع سے فائدہ‬
‫اٹھایا جائے تو میں نے‬
‫اسکو پکڑ لیا اور اسکو کہا‬
‫کہ بولنا مت اور وہ تو پہلے‬
‫سے ہی تیار تھی کیوں کہ وہ‬
‫تو خود اپنے گھر مجھے‬
‫پھنسا چکی تھیاسی لیے میں‬
‫نے بھی ہمت کی تھی اور آپ‬
‫اس کے بارے میں آل ریڈی‬
‫پڑھ چکے ہیں اِس لیے میں‬
‫ڈیٹیل سے اسکا تعارف نہیں‬
‫کرواونگا تو ڈیئر میں نے‬
‫اسکی شلوار نیچے کی اور‬
‫اپنی بھی اور اس پہ سوار ہو‬
‫گیا اور چونکہ جلدی تھی کہ‬
‫کوئی آ نا جائے گھر والے‬
‫بھی سارے گھر پہ تھے تو ڈ‬
‫ر بھی تھا اِس لیے میں نے‬
‫فورا اپنا لن اسکی پھدی پہ‬
‫رکھا مگر وہ اندر نہیں گیا‬
‫اور دوبارہ ٹرائی کی مگر‬
‫ِپھر نہیں گیا تو میں نے‬
‫سوچا کہ اندر ڈالنے میں کیا‬
‫وقت ویسٹ کرنا ہے اُوپر‬
‫اُوپر ہی رگڑ لیتا ہوں اور‬
‫اوپر اُوپر ہی رگڑنے لگا اور‬
‫ایک ہاتھ سے اس کے بوبز‬
‫جو کہ ابھی چھوٹے سے‬
‫تھے ان کو قمیض کے اُوپر‬
‫سے ہی مسلنے لگا اور ابھی‬
‫ہَم یہ کر ہی رہے تھے کہ‬
‫باہر شور اٹھا کہ کامران اندر‬
‫شازیہ کی چو ت مار رہاہے‬
‫تو میں نے فورا اسکو چھوڑا‬
‫اور باہر آیا تو پتا چال کہ‬
‫مجھے شازیہ نے جب مجھے‬
‫کافی دیر ہو گئی تھی‬
‫ڈھونڈتے ہوئے اور کسی کو‬
‫نہیں ڈھونڈھا تھا تو وہ‬
‫دیکھنے آئی تھی اور اس نے‬
‫مجھے شازیہ کو چھوتے‬
‫ہوئے دیکھ لیا تھا اور باہر‬
‫جا کے میری بہنوں کو بتا دیا‬
‫تھا اوراسی بات کا شور تھا ‪.‬‬
‫مجھے اپنی بہنوں کی تو‬
‫کوئی فکر نہیں تھی مگریہ‬
‫خوف تھا کہ گھر میں کوئی‬
‫بڑ ا نا اسکی بات سن لے‬
‫اِس لیے میں نے اسکی بات‬
‫کو ٹا ال اور کہا کہ تم جھوٹ‬
‫بول رہی ہو مگر وہ مان نہیں‬
‫رہی تھی مگر آخر کار ٹھنڈی‬
‫پڑ گئی اور ِپھر معامال ختم ہو‬
‫گیا اور اِس کے بَ ْعد ہَم ِپھر‬
‫کھیلنے لگے تو اِس دفعہ‬
‫میں جب ڈھونڈنے گیا ایک‬
‫روم میں تو میری وہی کزن‬
‫نادیہ اس روم میں چھپی‬
‫ہوئی تھی تو اِس دفعہ میں‬
‫نے اسی کو پکڑ لیا ایک تو‬
‫مجھے غصہ تھا کہ اِس نے‬
‫میرا کام خراب کیا اور دوسرا‬
‫شور بھی ڈاال ‪ .‬اس نے پہلے‬
‫تو تھوڑے نخرے دکھائے‬
‫مگر آخر کار وہ بھی رام ہو‬
‫گئی اور شاید اسکا بھی ِدل‬
‫کر رہا تھا تو اسکو بھی میں‬
‫نے چارپائی پہ لٹایا اور‬
‫شلوار نیچے کھینچ کے‬
‫دونوں کی پہلے تو اسکی‬
‫پھدی پہ ہاتھ پھیرا اور ایک‬
‫انگلی اندر ڈالنے کی کوشش‬
‫کی اور تھوڑی سی کوشش‬
‫کے بَ ْعد چلی بھی گئی اور‬
‫ِپھر اس کے اُوپر چڑھا اور‬
‫لن کو تھوک لگا کے اندر‬
‫ڈالنے کی کوشش کی مگر‬
‫یہاں بھی میری کوشش ناکام‬
‫ہوئی تو ویسے ہی اسکی‬
‫پھدی پہ تھوک لگا کے اپنا‬
‫لن اُوپر اُوپر ہی رگڑا اور ِپھر‬
‫تھوڑی دیر رگڑتے رگڑ تے‬
‫اُوپر ہی اس کے چھوٹ گیا‬
‫تو نیچے اترا اور میں نے‬
‫جب دروازے کی طرف دیکھا‬
‫تو اسکی ایک اور چھوٹی‬
‫بہن دیکھ رہی تھی جسکا نام‬
‫مدیا تھا اور میں تو اسکو‬
‫دیکھ کے پریشان ہو گیا اور‬
‫اسکو پکڑ کے سمجھایا کہ‬
‫کسی کو نا بتانا چیز لے‬
‫کےدوں گا تو وہ مان گئی‬
‫اِس طرح جان چھوٹی اور‬
‫اس کے بَ ْعد بھی میں نے کئی‬
‫دفعہ ان بہنوں پہ ٹرائی کی‬
‫مگر کوئی ایسی خاص بات‬
‫نہیں ہوئی جو کہ بتا سکوں‬
‫اسی لیے یہ سلسلہ ان کے‬
‫بارے میں نیکسٹ واقعات‬
‫تک ادھر ہی چھوڑتے ہیں‬
‫اور پہال سلسلہ جوڑ تے ہیں‬
‫اُدھر سے ہی جہاں چھوڑا تھا‬
‫‪.‬‬
‫تو پیارے دوستومیں آپکو‬
‫اپنی کزن سائرہ کے بارے بتا‬
‫رہا تھا کہ اسکوپھنسانے کی‬
‫ٹرائی کر رہا تھا مگر ہمت‬
‫نہیں ہوتی تھی تو اسی طرح‬
‫نیکسٹ گرمیوں کی چھٹیوں‬
‫میں جب ہَم وہاں گئے تو تب‬
‫بھی کئی دفعہ کوشش کی کہ‬
‫اس سے بات کروں مگر جب‬
‫بھی موقع ہوتا تو منہ سے‬
‫الفاظ ہی نہیں نکلتے تھے‬
‫اِس لیے کوئی ‪ 3‬سال تو میں‬
‫ناکام ہی اسکو کچھ کہے بغیر‬
‫ہی ِدل کی حسرتیں ِدل میں ہی‬
‫لیے واپس آ جاتا اور دوبارہ‬
‫پالن سوچتا کہ اب اِس طرح‬
‫بات کروں گا اور اِس طرح‬
‫کہوں گا مگر جب بھی ٹائم آتا‬
‫منہ کو جیسے تاال لگ جاتا‬
‫تھا ‪ .‬اس کا یہ مطلب نہیں کہ‬
‫مجھے اسکو کہنے کا موقع‬
‫نہیں ملتا تھا یا کم موقعے‬
‫ملتے تھے ‪ .‬نہیں بلکہ‬
‫موقعے تو بے شمار تھے‬
‫کیوں کہ وہ گاؤں تھا مگر‬
‫جیسے کہ میں اُوپر بتا چکا‬
‫ہوں کہ وہ مجھ سے کافی‬
‫بڑی تھی اور میں اسکو باجی‬
‫کہتا تھا اِس لیے مسئلہ تھا‬
‫لیکن میں بھی ہمت نہیں ہار‬
‫رہا تھا ہر دفعہ ایک نئے‬
‫جوش اور ولولے کے ساتھ‬
‫وہاں جاتا مگر ناکامی کے‬
‫ساتھ واپس اپنے گھر آ جاتا‬
‫تو ایک دفعہ جب میں وہاں‬
‫گیا تو میں نے سوچا کہ اِس‬
‫دفعہ جو بھی ہو جائے بس‬
‫کہ دینا ہے باقی بَ ْعد میں‬
‫دیکھا جائے گا جو بھی ہو گا‬
‫تو میں نے سوچا کہ پہلے‬
‫تھوڑا سا اس سے سیکسی‬
‫ٹائپ کا فری ہوا جائے مگر‬
‫اس کے لیے بھی حوصلہ‬
‫چاہئے تھا تو ایک دن موقع‬
‫ایسا ہوا کہ وہ مجھے اب‬
‫ٹھیک سے یاد نہیں ہے کہ‬
‫وہ مجھے میری پھپھو کی‬
‫بیٹی جس کا میں اُوپر ذکر کر‬
‫چکا ہوں یعنی نوشی کا کہ‬
‫میری شادی اس کے ساتھ ہو‬
‫گی تو میں نے بھی مذاق کر‬
‫دیا کہ زیادہ فرق تو نہینہے‬
‫وہ پھپھو کی بیٹی ہے اور تم‬
‫خالہ کی ہو تمھارے ساتھ‬
‫بھی تو ہو سکتیہے تو وہ یہ‬
‫سن کے حیران ہو گئی اور‬
‫شاید تھوڑی ناراض بھی اور‬
‫اٹھ کے چلی گئی اور وہاں‬
‫اسکی ایک اور بڑی بہن بھی‬
‫بیٹھی ہوئی تھی تو میں نے‬
‫اسکو کہا کہ اِسے کیا ہوا تو‬
‫کہنے لگی کہ تمہاری بات پہ‬
‫ناراض ہو گئی ہے تو میں‬
‫نے کہا کہ نا کہتی پہلے ایسی‬
‫بات لیکن میں بھی تھوڑا‬
‫پریشان ہو گیا کہ بات بننے‬
‫کیبجاۓ بگڑ گئیہے مگر‬
‫مسئلہ زیادہ لمبا نہیں ہوا اور‬
‫ِپھر سے بولنے لگی اور ِپھر‬
‫میں اسکے ساتھ تھوڑا فری‬
‫ہونے لگا اور ایک دن وہ‬
‫روم میں میرے ساتھ تھی ہَم‬
‫بیڈ پہ ایسے تھے کہ میں‬
‫بیٹھا ہوا تھا ایک سائڈ پہ اور‬
‫وہ میرے پیچھے لیٹی ہوئی‬
‫تھی تو کمرے میں اسکی بہن‬
‫بھی بیٹھی ہوئی تھی لیکن‬
‫اسکا منہ دوسری طرف تھا‬
‫اور وہ کوئی سویٹروغیرہ بنا‬
‫رہی تھی اِس لیے اسکا‬
‫دھیان ہماری طرف نہیں تھا‬
‫تو ہَم مذاق وغیرہ کر رہے‬
‫تھےاسی دوران پتا نہیں کیا‬
‫مذاق ہوا کہ میں اس کے پیٹ‬
‫پہ سر رکھ کے لیٹ گیا اور‬
‫وہ تو پریشان ہو گئی کیوں‬
‫کہ اسکی بہن بھی پاس ہی‬
‫بیٹھی تھی تو اس نے مجھے‬
‫فورااپنے ہاتھوں سے اٹھا‬
‫دیا اور میں بھی اٹھ گیا کیوں‬
‫کہ سچویشن ایسی نہیں تھی‬
‫کہ میں زیادہ دیر تک ایسے‬
‫ہی لیٹتا ‪ .‬اسی طرح کے مذاق‬
‫وغیرہ چلتے رہے مگر‬
‫مجھے ٹائم ویسٹ ہونے کا‬
‫بھی خیال تھا کہ فورا ہی کچھ‬
‫کرنا ہو گا ورنہ ٹائم زیادہ‬
‫نہیں ہے اور اِس دفعہ بھی‬
‫کہیں اسی طرح واپسی کا ٹائم‬
‫ہی نا ہو جائے ‪ .‬اِس لیے‬
‫میں نے سوچا کہ اب کچھ ہو‬
‫جانا چاہئے اور ہمت کرنی ہی‬
‫پڑے گی اِس سلسلے میں تو‬
‫جناب ہوا یوں کہ میں اکثر‬
‫اس کے ساتھ اکیلے کھیتوں‬
‫میں چال جاتا تھا جو کہ گھر‬
‫سے زیادہ دور نہیں تھے‬
‫بلکہ ساتھ ہی ایک سڑ ک‬
‫چھوڑ کے شروع ہو جاتے‬
‫تھے تو وہ اکثر مجھے چارہ‬
‫کاٹنے ٹائم ساتھ لے جاتی‬
‫تھی تا کہ چارہ وغیرہ اٹھانے‬
‫میں میں اس کی مدد کر‬
‫سکوں اور میں چال بھی جاتا‬
‫تھا تا کہ موقع دیکھ کے اس‬
‫کے ساتھ بات کر سکوں مگر‬
‫روز ویسے ہی کچھ کہے‬
‫بغیر واپس آ جاتا تھا کئی‬
‫دفعہ تو منہ سے بات نکلتے‬
‫نکلتے رہ جاتی تھی مگر‬
‫ہمت نہیں ہو رہی تھی آخر‬
‫کار ایک دن جب ہَم گئے تو‬
‫اس نے چارہ کاٹا اور مجھ‬
‫سے کہا کہ تم رکو میں آتی‬
‫ہوں تو میں نے پوچھا کہ‬
‫کہاں جا رہی ہو تو کہنے لگی‬
‫کہ پیشاب کرنے تو میں نے‬
‫فورا کہا کہ میں بھی آؤں تو‬
‫کہنے لگی غصے سے کیا‬
‫کہا تو میں نے جان بوجھ‬
‫کے اسکو کہا کہ تم نےکہاں‬
‫بتایا جانے کا تو کہنے لگی‬
‫کہ میں تو پیشاب کرنے جا‬
‫رہی ہوں تو میں نے بات َبدَل‬
‫دی اور کہا کہ اچھا میں‬
‫سمجھا تھا گنا لینے جا رہی‬
‫ہو اِس لیے میں نے کہا تھا‬
‫کہ میں بھی ساتھ آؤں اور‬
‫اِس طرح جان چھڑوائی اور‬
‫بات بدلی اور ِپھر تھوڑی دیر‬
‫بَ ْعد وہ واپس آ گئی اور میں‬
‫نے اسکو چارا اٹھوایا اور‬
‫اس کے سر پہ رکھا اور ِپھر‬
‫ہَم ان کے گھر واپس آ گئے‬
‫یعنی اِس دفعہ بھی میں اپنے‬
‫مشن میں ناکام رہا اور کوئی‬
‫خاص ہمت نہیں کر سکا تو‬
‫سوچا کہ کل سہی آج کا موقع‬
‫تو گیا کل جب چارہ لینے‬
‫جائیں گی تو کہوں گا اور یہی‬
‫سوچ کے ِدل کو تسلی دی‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪13‬‬

‫نیکسٹ ڈے جب ہَم ِپھر گئے‬


‫تو پہلے تو اس نے چارہ‬
‫وغیرہ کاٹا اور جب میں نے‬
‫دیکھا کہ وقت تو آج کابھی‬
‫گزر گیا اور میں نے کچھ‬
‫نہیں کیا تو میں نے ڈرتے‬
‫ڈرتے کہا کہ سائرہ ایک بات‬
‫کہوں تو کہنے لگی کہ ہاں‬
‫بولو تو میں اب پچھتانے لگا‬
‫کہ اب کیا کروں کیوں کہ اب‬
‫ہمت نہیں ہو رہی تھی اسکو‬
‫کچھ کہنے کی تو میں ُچپ ہو‬
‫گیا تو کہنے لگی کہ بولوبھی‬
‫کیا کہنا تھا تو میں نے کہا کہ‬
‫کچھ نہیں تو کہتی ہے کہ کہہ‬
‫بھی دو یار ِپھر ہَم نے‬
‫جانابھی ہے دیر ہو رہی ہے‬
‫مگر میں اپنے اندر ہمت کہاں‬
‫سے التا اِس لیے کہا کہ کچھ‬
‫نہیں بس ایسے ہی کہ دیا تھا‬
‫تو کہنے لگی کہ نہیں بتاؤ‬
‫کوئی نہ کوئی تو بات ہے‬
‫جلدی بتاؤ تو میں نے کہا کہ‬
‫تم ناراض ہو جاؤ گی اور اس‬
‫نے کہا کہ نہیں ہوتی تو میں‬
‫نے بڑی ہمت کر کے کہا کہ‬
‫وہ کزن کہہ رہا تھا کہ اس‬
‫نے تمہیں چودا ہے تو پلیز‬
‫مجھےبھی چود لینے دو بس‬
‫مت پوچھو کہ میرے ساتھ کیا‬
‫ہوا اس نے تو میری جان ہی‬
‫نکال دی اور مجھے فل ڈرا‬
‫دیا کہ تمہاری ہمت کیسے‬
‫ہوئی ایسی بات کرنے کی تم‬
‫نے مجھے سمجھا کیا ہے‬
‫میں کوئی ایسی ویسی لڑکی‬
‫ہوں میں تمھارے ابو کو بتا‬
‫تی ہوں کہ تم نے مجھے‬
‫ایسا کہا اور خالہ کوبھی‬
‫بتاتی ہوں بس مت پوچھو کہ‬
‫میرا کیا حال ہوا میری تو‬
‫ٹانگوں میں جان نہیں رہی‬
‫مجھ سے تو چلنا محال ہو گیا‬
‫اور پتا نہیں میں نے کیسے‬
‫اسکو چارہ اٹھوایا اور اس‬
‫کے پیچھے پیچھے سر جھکا‬
‫کے کیسے آیا اور شرمندہ‬
‫شرمندہ سا اور میری نظریں‬
‫اُوپر نہیں اٹھ رہی تھیں اور‬
‫گھر جانے کی ہمت نہیں ہو‬
‫رہی تھی کہ کہیں جاتے ہی نا‬
‫بتا دے اور میری پھینٹی‬
‫شروع ہو جائے اور میں اس‬
‫وقت کو پچھتا رہا تھا کہ جب‬
‫میں نے یہ سب اسکو کہا اور‬
‫اپنے کزن کوبھی کوس رہا‬
‫تھا جس نے مجھے اِس راہ‬
‫پہ لگایا اور میں یہ حرکت کر‬
‫بیٹھا تو میں اسی ڈر کی وجہ‬
‫سے گھر نہیں گیا اور‬
‫سیدھاکنی کطرح تے ہوئے‬
‫ٹیوب ویل کی طرف چال گیا‬
‫اور وہاں جا کے چارپائی پہ‬
‫بیٹھا رہا اور کہیں جانے اور‬
‫اٹھنے کی ہمت نہیں ہوئی اور‬
‫میرے کئی کزنز نے‬
‫پوچھابھی کہ کیا بات ہے‬
‫مگر میں کسی کو کیا بتاتا‬
‫اور میں نے پتا نہیں کس‬
‫کس طرح سے شام کی اور‬
‫ہر وقت یہی دھڑکا لگا رہا کہ‬
‫ابھی کوئی آئے گا مجھے‬
‫بالنے اور ابو اور امی‬
‫سےپھینٹی ہو گی مگر یہ‬
‫صرف میرے خدشات ہی ثابت‬
‫ہوئے اور شام ہو گئی اورجب‬
‫کوئی ایسی بات نہیں ہوئی تو‬
‫مجھے حوصلہ ہوا کہ اگر‬
‫سائرہ باجی نے کسی کو کچھ‬
‫بتانا ہوتا تو بتا چکی ہوتی‬
‫مگر اس نے نہیں بتایا تو‬
‫اس کا مطلب ہے کہ اس نے‬
‫صرف مجھے ڈرایا ہی ہے تا‬
‫کہ میں دوبارہ اس سے ایسی‬
‫ویسی کوئی بات وغیرہ نہ‬
‫کروں تو میں نے توبہ کی‬
‫اور اپنے آپ سے وعدہ کیا‬
‫کہ آیندہ اسکو کچھ نہیں‬
‫کہوں گا اور ِپھر گھر چال گیا‬
‫اور وہاں بھی سارا ماحول‬
‫پرسکون دیکھ کے مجھے‬
‫تسلی ہوئی کہ سب خیر ہے‬
‫اور میری جان میں جان آئی‬
‫‪.‬‬
‫‪ 3 ، 2‬دن میری یہی کوشش‬
‫رہی کہ باجی سائرہ سے میرا‬
‫آمنا سامنا نہ ہو تا کہ وہ یہ‬
‫سب بھول جائے اور میں‬
‫زیادہ تر اپنے ماموں کے‬
‫گھر ہی رہا مگر ڈرتا ڈرتا‬
‫اورا سی دوران میرا وہ کزن‬
‫بھی آیا ویسے ہی کسی کام‬
‫سے جس نے مجھے سائرہ‬
‫کے متعلق بتایا تھا کہ وہ‬
‫اسکوچود چکا ہے تو میں‬
‫نے اس سے بات کی کہ یار‬
‫تو نے تو مجھے پھنسا ہی‬
‫دیا تھا میں تو مارا گیا تھا‬
‫اور اسکو ساری بات تفصیل‬
‫سے بتادی جیسے جیسے‬
‫میں نے سائرہ کو کہا تھا تو‬
‫وہ مجھے ڈانٹنے لگا کہ میں‬
‫نے اسکا نام کیوں لیا اور‬
‫مجھے سمجھایا کہ جب ایسی‬
‫ویسی یعنی ‪ 2‬نمبر لڑکی کو‬
‫پھنساتے ہیں تو اسکو یہ‬
‫نہیں کہتے کہ فالں شخص‬
‫نے تمہیں چودا ہے وغیرہ‬
‫خواہ اس نے چودا ہی ہو‬
‫کوئی لڑکی یہ نہیں چاہتی کہ‬
‫کسی اور کو پتا چلے اور اگر‬
‫چل بھی جائے تو کوئی اِس‬
‫کا ذکر کر کے بدنام کرے‬
‫تمہیں چاہئے تھا کہ ڈائریکٹ‬
‫اپنی بات کرتے تو شاید وہ‬
‫مان جاتی مگر اِس بات کی‬
‫تسلی رکھو وہ کسی کو نہیں‬
‫بتائے گی کیوں کہ میں نے‬
‫کوئی جھوٹ تھوڑی بوال تھا‬
‫جو وہ بات کرے گی اور‬
‫کرے گی تو خود ہی بدنام ہو‬
‫گی اِس لیے ڈرو مت اور‬
‫دوبارہ اس سے بات کرنا‬
‫مگر صرف اپنےحوالے سے‬
‫کرنا میرا ذکر درمیان میں مت‬
‫کرنا ورنہ وہ نہیں پھنسے‬
‫گی سمجھے تو میری سمجھ‬
‫میں بات آئی مگر حوصلہ‬
‫نہیں ہوا کہ دوبارہ ایسا کوئی‬
‫رسک لے سکوں اِس لیے‬
‫اپنی طرف سے صبر کر لیا‬
‫مگر یہ حوصلہ بھی ہو گیا کہ‬
‫سائرہ باجی کسی کو نہیں‬
‫بتائے گی جو میں نے اس‬
‫سے کہا تھا مگر ِپھربھی میں‬
‫اس سےکترا تا ہی رہا مبادا‬
‫کہ وہ کہیں مجھے ِپھر نہ‬
‫ڈانٹے اور یا کسی کو بتا ہی‬
‫نہ بیٹھے ‪.‬‬
‫اِس بات کے ‪ 5 ، 4‬دن َب ْعد‬
‫کی بات ہے کہ میں باہر‬
‫چارپائی پہلیٹا ہوا تھا اور وہ‬
‫یعنی سائرہ باجی چارہ لینے‬
‫جا رہی تھی تو اس کی نظر‬
‫مجھ پہ پڑی تواس نے‬
‫مجھے بالیا اور کہا كے ذرا‬
‫میرے ساتھ آنا کوئی نہیں‬
‫ہے چارہ لینے جانا ہے ذرا‬
‫میرے سر پہ رکھا دینا تو‬
‫میں ُچپ چاپ بغیر کوئی بات‬
‫کیے اس کے ساتھ ہو لیا ‪.‬‬
‫میں نے اس سے کچھ نہیں‬
‫کہا اور نا ہی مجھ میں کچھ‬
‫کہنے کی ہمت تھی اِس لیے‬
‫ُچپ چاپ میں اس کے‬
‫پیچھے پیچھے چلتا رہا اور‬
‫وہاں پوھنچ گئے جہاں سے‬
‫اس نے چارہ کاٹنا تھا تو وہ‬
‫بیٹھ کے کاٹنے لگی ‪ .‬میں‬
‫سائڈ پہ ہو کے بیٹھ گیا اور‬
‫اچانک کہنے لگی کہ اتنے‬
‫دن آئے کیوں نہیں میرے‬
‫ساتھ کھیتوں میں تو میں نے‬
‫کہا کہ ویسے ہی تو کہنے‬
‫لگی کہ سچ سچ بتاؤ تو میں‬
‫نے کہا کہ تم اس دن مجھ‬
‫سے ناراض جو ہو گئی تھی‬
‫اِس لیے نہیں آیا تو کہنے‬
‫لگی کہ تم نے بات ہی ایسی‬
‫کی تھی تو غصہ تو آنا ہی‬
‫تھا تو مجھ میں تھوڑی سی‬
‫ہمت ہوئی کہ بات تو اب اِس‬
‫نے خود ہی شروع کی ہے تو‬
‫اگر موقع بن رہا ہے تو فائدہ‬
‫اٹھا لینا چاہئے تو میں نے‬
‫کہا کہ اچھا ٹھیک ہے تم نے‬
‫نہیں کیا ہو گا اس کے ساتھ‬
‫میں نے کون سا دیکھا ہے‬
‫اس نے کہا تھا تو میں نے‬
‫کہہ دیا ‪ .‬کہنے لگی کہ وہ تو‬
‫بکواس کرتا ہے جھوٹا کہیں‬
‫کا اسکوبھی پوچھ لن گی میں‬
‫ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں‬
‫اور تم بھی اگر زیادہ ِدل کرتا‬
‫ہے تو شادی کر لو تو میں‬
‫نے کہا وہ تو جب گھر والے‬
‫کریں گی تب ہی کریں گئے‬
‫پلیز ایک دفعہ کر لینے دو نا‬
‫تو ِپھر تھوڑا سا ناراض ہوئی‬
‫کہ میں تمہاری امی سے‬
‫کہتی ہوں کہ اِس کی شادی‬
‫کر دو ایسی باتیں کر رہا ہے‬
‫مگر اب اس کا غصہ‬
‫مجھےمصنوعی سا لگا اِس‬
‫لیے میں نےبھی ہمت نہیں‬
‫ہاری اور ڈٹا رہا اور کہا کہ‬
‫پلیز ایک دفعہ کچھ نہیں ہوتا‬
‫دیکھ لو میں نے کبھی کسی‬
‫کے ساتھ نہیں کیا بڑا ِدل کرتا‬
‫ہے تو کہنے لگی میں کوئی‬
‫ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں‬
‫کوئی اور ڈھونڈو تو میں نے‬
‫ِپھربھی ہمت نہیں ہاری اور‬
‫کہتا رہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا‬
‫ایک دفعہ پلیز تمہارا کیا‬
‫جائے گا اور اسکو تھوڑا سا‬
‫اللچ بھی دیا کہ تم جو کام‬
‫کہو گی مانوں گا اور جس‬
‫بھی چیز کی ضرورت ہوئی‬
‫لے کے ڈوں گا اوراسی طرح‬
‫آخر‬
‫کافی دیر بحث کے بَ ْعد ِ‬
‫کار وہ مان ہی گئی اور کہنے‬
‫لگی کہ ِپھر کسی کو بتانا مت‬
‫اور کسی کو پتا نا چلے تو‬
‫میں نے کہا کہ میرادماغ‬
‫تھوڑی خراب ہے جو کسی‬
‫کوبتاؤں گا تو ِپھر وہیں ہمارا‬
‫پروگرام بنا اور اس نے‬
‫مجھے کہا کہ تم ایسا کرو کہ‬
‫وہ فالں کھیتوں میں جو گنے‬
‫کے کھیت تھے ان میں چلے‬
‫جاؤ یہاں سے تو میں چارہ‬
‫رکھ کے گھر ِپھر آتی ہوں‬
‫اگر اکٹھے نکلے اور اُدھر‬
‫گئے تو کسی کو شک بھی پڑ‬
‫سکتا ہے تو میں نے کہا کہ‬
‫ٹھیک ہے اتنی دیر میں اس‬
‫نے چارہ بھی کاٹ لیا تھا تو‬
‫میں نے اس کے سر‬
‫پہرکھوایا اور وہیں سے‬
‫دوسری طرف سے ذرا دور‬
‫سے ہو کے ان کھیتوں کی‬
‫طرف چال گیا جہاں اس نے‬
‫کہا تھا مگر چونکہ میں ابھی‬
‫چھوٹا ہی تھا جب ہَم گاؤں‬
‫سے آ گئے تھے اور مجھے‬
‫اس نے ذرا ٹیکنیکل سی‬
‫زبان میں کھیتوں کا سمجھایا‬
‫تھا تو مجھے سمجھنے میں‬
‫غلطی لگ گئی اور میں غلط‬
‫جگہ کی طرف چل دیا اور‬
‫چونکہ فل گرمیوں کے دن‬
‫تھے تو پسینہ بھی آ رہا تھا‬
‫اور میرے پاؤں مارے خوشی‬
‫کے زمین پہ نہیں لگ رہے‬
‫تھے کیوں کہ آج میں اپنی‬
‫زندگی کی پہلی لڑکی کو‬
‫چودنے جا رہا تھااگرچہ بہت‬
‫ساری لڑکیوں کے ساتھ یہ‬
‫حرکت کر چکا تھا مگر اندر‬
‫لن نہیں ڈاال تھا جس کی وجہ‬
‫سے مزہ ادھورہ ہی رہتا تھا‬
‫تو یہی سوچ کے میرے‬
‫جذبات کا برا حال تھا اور‬
‫میرے پیٹ میں گڑبڑ ہونے‬
‫لگی اور ِپھر وہیں کھیتوں‬
‫میں ہی ایک سائڈ پہ ہو کے‬
‫اورپھر وہیں پانی‬
‫ِ‬ ‫ہوا‬ ‫فارغ‬
‫سے ہاتھ دھوئے اور ِپھر‬
‫سے سائرہ کا انتظار کرنے‬
‫لگا مگر کافی دیر ہو گئی اور‬
‫وہ نہیں آئی تو میں تو‬
‫مایوس ہونے لگا کہ شاید‬
‫دھوکہ دے گئی یا ِپھر اسکو‬
‫ٹائم نہیں مال مگر چونکہ میں‬
‫غلط جگہ پہ بیٹھا تھا اِس‬
‫لیے وہ مجھے کھیتوں کے‬
‫دوسری طرف ڈھونڈ رہی تھی‬
‫اور میں اِس سائڈ پہ بیٹھا تھا‬
‫اورڈر بھی رہے تھا کہ کسی‬
‫کو پتا نا چل جائے اور میں‬
‫کب تک انتظار کروں سمجھ‬
‫بھی نہیں آ رہی تھی ‪ .‬خیر‬
‫جب کافی دیر ہو گئی تو‬
‫مجھے ہلکی سی سائرہ باجی‬
‫کی آواز محسوس ہوئی اور‬
‫تھوڑی دیر َب ْعد ایک اور آواز‬
‫آئی تو میں اس طرف کو چل‬
‫پڑا جدھر سے آواز آ رہی‬
‫آخر کار وہ مجھے مل‬ ‫تھی تو ِ‬
‫ہی گئی اور ناراض ہوئی کہ‬
‫کتنی دیر سے ڈھونڈ رہی ہوں‬
‫کہاں تھے تو میں نے اسکو‬
‫بتایا تو کہنے لگی کہ میں‬
‫نے تو ادھر کہا تھا اور تم‬
‫اُدھر چلے گئے میں کب سے‬
‫ڈھونڈ رہی ہوں اتنی آوازیں‬
‫بھی دیں مگر تم مل ہی نہیں‬
‫رہی تھے اب تو میں واپس‬
‫جانے لگی تھی ‪ .‬مگر میری‬
‫قسمت کہ اس کے جانے سے‬
‫پہلے ہی میں اسکو مل گیا‬
‫اور وہ مجھے کماد یعنی گنے‬
‫کے ایک کھیت کے کافی اندر‬
‫لے گئی اور کہنے لگی کہ‬
‫چلو کرو لیکن میری تو‬
‫ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیوں‬
‫کہ ایک تو وہ مجھ سے بڑی‬
‫تھی اور دوسرا میرا اصل‬
‫موقع پہلی دفعہ تھا چودنے‬
‫کا اور مجھے شرم بھی آ رہی‬
‫تھی اپنی باجی سائرہ سے‬
‫اس کے بڑے ہونے کی وجہ‬
‫سے اِس لیے میں ُچپ چاپ‬
‫کھڑا رہا تو کہنے لگی کہ‬
‫اتاروبھی اب شلوار اب کھڑے‬
‫کیوں ہو دیر ہو رہی ہے اُدھر‬
‫تو اتنا کہ رہے تھے اب ُچپ‬
‫چاپ کھڑے ہو تو میں نے‬
‫کہا کہ پہلے تم اتارو تو ہنس‬
‫پڑی اور فورا اپنی شلوار کا‬
‫ناڑ ہ کھوال اور فل اُتار کے‬
‫سائڈ پہ رکھدی ‪ .‬جب میری‬
‫نظر اسکی ننگی ٹانگوں پہ‬
‫گئی تو میرالن فورا کھڑا ہو‬
‫گیا ‪ .‬اب بھی مجھے اسکی‬
‫پھدی یا گانڈ نظر نہیں آ رہی‬
‫تھی کیوں کہ اُوپر قمیض تھی‬
‫اور ِپھر میں نےبھی اپنی‬
‫شلوار گھٹنوں تک ا تاری تو‬
‫کہنے لگی کہ فل اُتار کے‬
‫میری شلوار کے ساتھ رکھ‬
‫دو ورنہ خراب ہو جائے گی‬
‫اورکوئی شک کرے گا تو‬
‫میں نےبھی اپنی شلوار اُتار‬
‫کے اسکی شلوار کے ساتھ‬
‫رکھدی ‪ِ .‬پھر اس نے نیچے‬
‫تھوڑی سی جگہ صاف کی‬
‫اور لیٹ گئی اور اپنی قمیض‬
‫اُوپر کی تو مجھے اسکی‬
‫پھدی نظر آئی جو کہ بالن‬
‫ستھری تھی‬ ‫سے بالکل صاف ُ‬
‫اور بالن کا ناموں نشان بھی‬
‫نہیں تھا اور بس مت پوچھو‬
‫میرا کیا حال ہوا اور میں نے‬
‫اسکی قمیض تھوڑی اور‬
‫اُوپر کی تو اس کے بوبز بھی‬
‫نظر آئے اور وہ بھی کافی‬
‫گول مٹول سے تھے میں نے‬
‫ان پہ ہاتھ پھیرا تو سائرہ‬
‫باجی کہنے لگی کہ جلدی‬
‫کرو اندر ڈالو بہت دیر ہو گئی‬
‫ہے کوئی ادھر نا نکل آئے تو‬
‫میں نے اپنی قمیض اٹھا کے‬
‫اپنا لن ہاتھ میں لیا اور سیدھا‬
‫ہو کے اندر ڈالنے کی کوشش‬
‫کی مگر میں بہت کنفیوز ہو‬
‫رہا تھا اِس لیے مجھے‬
‫سوراخ ہی نہیں مل رہے تھا‬
‫میں جہاں کلٹ جس کو لوگ‬
‫دانہ یا چھو ال بولتے ہیں‬
‫ہوتی ہے وہاں ڈالنے لگا اتنا‬
‫کنفیوز تھا تو ظاہر ہے اندر‬
‫کیسے جاتا تو مجھے کہنے‬
‫لگی کہ نیچے ڈالو تو میں‬
‫اُلٹا ہی سمجھا کہ مجھے کہا‬
‫ہے کہ تھوڑا تھوک لگا لو‬
‫اور میں لن پہ تھوک لگانے‬
‫لگا تو کہنے لگی کیا کرتے‬
‫ہو یار میں کہ رہی ہوں کہ‬
‫اندر ڈالو اور تم دیر کری جا‬
‫رہے ہو میں نے کہا کہ خود‬
‫ہی تو کہا ہے کہ تھوک لگا‬
‫لو تو کہنے لگی کہ میں نے‬
‫تو کہا تھا کہ سوراخ نیچے‬
‫ہے وہاں ڈالو تو مجھے‬
‫سمجھ آئی کہ میں کیا کر رہا‬
‫ہوں اور میں نے لن کو‬
‫تھوڑا نیچے کر کے ڈاال تو‬
‫آرام سے اندر چال گیا اور‬
‫ِپھر میں اس کے اُوپر لیٹ گیا‬
‫اور چودنے لگا اور ساتھ‬
‫کسسنگ کرنے لگا اور ساتھ‬
‫ساتھ بوبز بھی ُچوسنے لگا‬
‫اور ِپھر تھوڑی دیر بَ ْعد‬
‫مسلسلدھکوں کی وجہ سے‬
‫میں چھوٹ گیا اور اسکی‬
‫پھدی کے اندر ہی فارغ ہو گیا‬
‫اور اس کے اُوپر لیٹ گیا‬
‫مگر اس نے مجھے پیچھے‬
‫کیا اور اپنی پھدی صاف کی‬
‫اور ِپھر شلوار پہنی اور‬
‫مجھے کہا کہ تم ابھی مت آنا‬
‫ابھی ادھر ہی بیٹھو اور ِپھر‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد آنا تا کہ کسی‬
‫کو شک نا پڑ ے تو میں نے‬
‫شلوار پہنی اور تقریبا ‪ 10‬یا‬
‫‪ 15‬منٹ تک اُدھر ہی گرمی‬
‫میں بیٹھا رہا اور ِپھر وہاں‬
‫سے نکالاگرچہ میری پوری‬
‫تسکین تو نا ہو سکی کیوں‬
‫کہ جلدی جلدی اور بڑی باجی‬
‫ہونے کی وجہ سے ڈ ربھی‬
‫تھا تو لیکن مزہ بہت آیا اور‬
‫مجھے لگا کہ اب میں بھی‬
‫مرد بن چکا ہوں اور ایک‬
‫لڑکی کوبھی چود چکا ہوں‬
‫اور میری بھی ابابتدا ہو چکی‬
‫ہے تو ساری رات میں اِس‬
‫مزے کے بارے میں سوچتا‬
‫رہا اور جب میں نے اپنے‬
‫اس ڈ َر کے بارے میں سوچا‬
‫جب مجھے میری کزن نے‬
‫ڈرا دیا تھا کہ میں تمھارے‬
‫ابو کو بتاؤں گی اور میں‬
‫سارا دن پریشان رہا تھا تو‬
‫میرے ہونٹوں پہ ہنسی خود‬
‫بخود آ گئی کہ میں تو ایسے‬
‫ہی ڈر رہا تھا اور اچھا ہوا‬
‫دوبارہ ہمت کر ڈالی ورنہ‬
‫اتنے زبردست مزے سے ہاتھ‬
‫دھو ڈالتا اور ِپھر یہ سلسلہ‬
‫چل نکال اور میں نے اپنی‬
‫اِس کزن باجی سائرہ کو کئی‬
‫دفعہ چودا جو کہ میں وقتا‬
‫فوقتا بتاتا رہوں گا ‪.‬‬
‫جاری ہے‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪16‬‬
‫جی ڈیئر فرینڈز جیسا کہ میں‬
‫اُوپر تھوڑا سا چکر اپنی امی‬
‫اور اپنے ایک انکل جو کہ‬
‫میری امی کےماموں کے‬
‫بیٹے ہیں کے ساتھ بیاں کر‬
‫چکا ہوں جو کہ تب تو آگے‬
‫کے بارے میں مجھے پتا‬
‫نہیں چل سکا تھا کہ کیا ہوا‬
‫تھا کیا نہیں بلکہ کچھ ہوا‬
‫بھی تھا یا کہ نہیں مگر ِپھر‬
‫ایک دفعہ میرے وہی انکل‬
‫نعیم ہمارے گھر آئے تو میں‬
‫ان دنوں ایگزام کے بَ ْعد فارغ‬
‫تھا اور گھر پہ ہی تھا اور‬
‫ساتھ میں صرف امی گھر پہ‬
‫تھی مگر اور کوئی بھی نہیں‬
‫تھا زیادہ تر گھر کے افراد‬
‫اسکول یا کالج وغیرہ میں‬
‫تھے تو‬
‫میں نے ہی انکی آمد پہ‬
‫دروازہ کھوال اور ِپھر کچھ‬
‫دیر وہ ہمارے پاس بیٹھے‬
‫اور بات چیت ہوئی اور میں‬
‫کوئی ناول پڑھ رہا تھا اور‬
‫چونکہ فری تھا ایگزام کے‬
‫َب ْعد تو میرا پسندیدہ ترین‬
‫مشغلہ فارغ وقت میں‬
‫ناولزوغیرہ ہی پڑھنے کا تھا‬
‫تو میں وہ پڑھنے لگا مگر‬
‫امی اور ان کے کزن‬
‫کےدرمیان میں نے کچھ‬
‫اشارے بازی ہوتی دیکھی‬
‫لیکن‬

‫میں اگنور کرتا رہا اور‬


‫ہونے دی کیوں کہ اب میں‬
‫نے سوچا کہ پچھلی دفعہ بھی‬
‫انکا کام خراب کیا تھا‬
‫ظاہرہے میرا ِدل سیکس کو‬
‫کرتا ہے تو انکا بھی تو کرتا‬
‫ہو گا نا اِس لیے بھی اور یہ‬
‫بھی سوچا کہ پتا تو چلے کہ‬
‫ہوتا کیاہے یا صرف میرا‬
‫شک ہی ہے تو میں نے یوں‬
‫ظاہر کیا کہ جیسے میں ناول‬
‫پڑھنے میں مصروف ہوں‬
‫مگر میرا پُورا دھیان اُدھر ہی‬
‫تھا ان لوگوں کی طرف تو‬
‫اِس لیے میں ان کو کن‬
‫اکھیوں سے دیکھ رہا تھا تا‬
‫کہ ان کو پتا نا چلے کہ میں‬
‫ان کے اشاروں کو دیکھ رہا‬
‫ہوں اور سمجھ بھی رہا ہوں‬
‫اور وہ بھی شایدپچھلی بار‬
‫کی وجہ سے تھوڑا ڈرے‬
‫ہوئے تھے اِس لیے کھل کر‬
‫کوئی بات یا اشارے نہیں کر‬
‫رہے تھے ‪ .‬مجھے کچھ کچھ‬
‫تو ان کے اشاروں کی سمجھ‬
‫آ رہی تھی اور کچھ نہیں بھی‬
‫آ رہی تھی ‪.‬‬
‫میں جہاں تک سمجھا تھا وہ‬
‫یہی تھا کہ ان کا اِرادَہ مجھے‬
‫یہاں سے نکالنے کا تھا تا کہ‬
‫وہ کھل کے بات چیت یا اگر‬
‫کچھ اور کرنا چاہیں تو وہ‬
‫بھی کر سکیں مگر اب ظاہر‬
‫ہے میں تو نہیں جانا چاہتا‬
‫تھا اور نا ہی میرا اِرادَہ تھا‬
‫اور اگر چال جاتا تو مجھے‬
‫کیسے پتا چلتا کہ کیا ہوا ہے‬
‫اِس لیے میں ُچپ چاپ لیتا‬
‫بظاھر ناول پڑھنے میں‬
‫مشغول تھا مگر دھیان‬
‫مسلسل انہی کی طرف تھا تو‬
‫پتا نہیں ِپھر ان میں کیا‬
‫پروگرام بنا لیکن تھوڑی دیر‬
‫بَ ْعد انکل نعیم نے مجھے کہا‬
‫کہ کامران یار ایک کام تو‬
‫کرو میرا یہ جوتا تھوڑا ٹوٹ‬
‫گیا ہے اِس کو تو کسی موچی‬
‫سے ٹھیک کروا کے ال دو‬
‫لیکن میں نے صاف انکار کر‬
‫دیا کیوں کہ میں چاہتا تھا کہ‬
‫جو بھی ہو میرے سامنے ہو‬
‫مگر یہ تو مجھے یہاں‬
‫سےبھیجنا چاہتے تھے مگر‬
‫میں جانا نہیں چاہتا تھا‬
‫اِس لیے انکار کر دیا مگر‬
‫امی اور انکل کا اصرار‬
‫برقرار رہا تو مجھے ماننا ہی‬
‫پڑا لیکن ساتھ میں میرے‬
‫ذہن میں ایک آئیڈیا بھی آیا‬
‫کہ میں بظاھر تو ان کے‬
‫سامنے سے چال جاؤں مگر‬
‫کی لے جاؤں باہر والےگیٹ‬
‫کی اور چپکے سے واپس آ‬
‫جاؤں اوراسی وجہ سے میں‬
‫مان گیا اور حامی بھر لی تو‬
‫انکل نے کہا کہ جوتا شہر‬
‫کے کسی موچی سے مرمت‬
‫کروانا یہاں کے موچی سے‬
‫نہیں اور لے کے ہی آنا کیوں‬
‫کہ میں نے واپس چلے‬
‫جاناہے تو میں انکا سارا‬
‫آئیڈیا سمجھ گیا کہ وہ چاھتے‬
‫ہیں کہ میں زیادہ سے زیادہ‬
‫دیر تک باہر رہوں مگر میں‬
‫اب اتنا بھوال بھی نہیں تھا کہ‬
‫ساری باتیں آرام سے مان‬
‫جاتا مگر میں نے ان کے‬
‫سامنے حامی بھر لی اور ان‬
‫سے جوتا لیا جوواقعی ٹوٹا‬
‫ہوا تھا اور شوپر میں ڈال‬
‫کے تو لے گیا اورہمارے گھر‬
‫سے شہر بھی زیادہ دور نہیں‬
‫تھا پیدل ہی جا سکتے‬
‫تھےبلکہ پیدل ہی زیادہ‬
‫مناسب تھا ورنہ بائیک‬
‫وغیرہ پہ تو اُوپر سے چکر‬
‫نکال کے آنا پڑتا تھا‬

‫لیکن پیدل شورٹ کٹ چل‬


‫جاتا تھا تو میں پیدل ہی چل‬
‫پڑا مگر میں باہر والےگیٹ‬
‫کی چابی ( کی ) لینا نہیں‬
‫بھوال تھا اور میں نے فورا‬
‫ہی جوتا ساتھ والی گلی کے‬
‫موچی کو مرمت کے لیے دیا‬
‫اور واپس گھر کی طرف آ گیا‬
‫میں نے چپکے سے دروازہ‬
‫چابی کے ساتھ کھوال اور‬
‫اندر داخل ہوا اور میری فل‬
‫کوشش تھی کہ ذرا بھی آواز‬
‫پیدا نا ہو اور میں اپنی‬
‫کوشش میں تقریبا کامیاب‬
‫بھی رہا اور چپکے سے گھر‬
‫میں داخل ہوا اور کچھ دیر‬
‫کھڑا رہا کہ کوئی آوازوغیرہ‬
‫سنوں تا کہ پتا چل جائے کہ‬
‫امی اپنے کزن نعیم کے ساتھ‬
‫کہانہے یعنی کس کمرے‬
‫مینہے اور آخر کار میں اسی‬
‫کمرے کی طرف واپس آیا‬
‫جہاں ان کو چھوڑ کے گیا تھا‬
‫اور وہ اُدھر ہی تھے تو میں‬
‫فورا دوسرے کمرے میں‬
‫گیاجو اس کے ساتھ اٹیچ تھا‬
‫تو وہاں پونہچا کیوں کہ‬
‫دونوں کمروں کےدرمیان‬
‫ایک دروازہ تھا جس میں‬
‫سے میں ادھر کا منظر بغیر‬
‫ان کو پتا چلے دیکھ سکتا‬
‫تھا‬

‫اِس لیے میں بھاگم بھاگ‬


‫مگر فل احتیاط کے ساتھ اس‬
‫کمرے میں پونہچا‬
‫اوردروازے کے ساتھ آنکھ‬
‫لگا دی اور میں تو اندر کا‬
‫منظر دیکھ کے ششدر ہی رہ‬
‫گیا کیوں کہ امی اپنی قمیض‬
‫فل اُتار چکی تھی اور اب اپنا‬
‫نا ڑ ہ کھول رہی تھی اور‬
‫سم کواوپری‬ ‫انکل امی کے ِج َ‬
‫جسم کو جو کہ ننگا تھا گھو‬
‫ر رہے تھے اور میں تو‬
‫حیران ہو گیا کہ میری امی‬
‫بھی ایسی ہے میرے جیسی‬
‫اور میں دیکھنے لگا اور‬
‫دیکھا کہ امی نے اپنی شلوار‬
‫بھی اُتار دی ہے اور چونکہ‬
‫امی کا منہ دوسری طرف تھا‬
‫تو مجھے امی کی مست گانڈ‬
‫نظر آئی جو کہ کافی بڑی‬
‫تھی اور میں نے اتنی بڑی‬
‫گانڈ اور وہ بھی ننگی زندگی‬
‫میں پہلی بار دیکھی تھی اِس‬
‫لیے میں تو اپنی ہی ماں کی‬
‫ننگی گانڈ دیکھ کے مست ہو‬
‫گیا وائو کیا نظارہ تھا میری‬
‫امی کی گانڈ کا ‪ .‬امی کا رنگ‬
‫بھی گورا ہیہے تو مجھے‬
‫انکی کمرااور چکنی گانڈ اور‬
‫ٹانگیں مدھوش کر رہی تھیں‬
‫اور میرا ِدل چاہتا تھا کہ میں‬
‫یہ نظارہ یونہی کرتا رہوں‬
‫اور وقت تھم جائے مگر‬
‫ظاہرہے‬

‫ہر خواہش تو پوری نہیں‬


‫ہوتی اور یہ تو کسی بھی‬
‫صورت نہیں ہو سکتا تھا کہ‬
‫وقت تھم جاتااسی لیے وقت‬
‫آگے بڑھتا رہا اور میری امی‬
‫اور ماموں نعیم کے کرتوت‬
‫بھی آگے بڑھتی رہے جو کہ‬
‫میں آپکو بتاتا ہوں مگر اس‬
‫سے پہلے میں اپنی امی کا‬
‫تعارف ڈیٹیل سے کروا دوں‬
‫کیوں کہ یہ انکی پہلی فل‬
‫انٹری ہے ‪.‬‬
‫جیسا کہ میں پہلے بھی بتا‬
‫چکا ہوں کہ میری امی کا نام‬
‫پروین ہے اس کے ممے ‪36‬‬
‫کمر ‪ 32‬اور گانڈ ‪ 38‬ہے تو‬
‫آپ سائز سے ہی انداذہ کر‬
‫سکتے ہیں کہ کیا مست گانڈ‬
‫ہو گی میری امی کی اور میرا‬
‫تو نظارے سے برا حال ہو‬
‫گیا اور ماموں بھی امی کو‬
‫کچھ دیر گھورتے رہے تو‬
‫امی بولی کہ کیا دیکھ رہے‬
‫ہو تو کہنے لگے کہ تمہارا‬
‫سم بہت مست ہے ِدل کرتا‬ ‫ِج َ‬
‫ہے کہ بس دیکھتا ہی رہوں‬
‫تو امی بولی کہ بَ ْعد میں دیکھ‬
‫لینا جو بھی کرنا ہے جلدی‬
‫کر لو کامران کا پتا نہیں کب آ‬
‫جائے تو ماموں بولے کہ ہاں‬
‫یار بڑی مشکل سے مانا ہے‬
‫بہت تیز ہے مان ہی نہیں رہا‬
‫تھا پچھلی دفعہ بھی اِس نے‬
‫ہمارا بہت کام خراب کیا تھا‬
‫پتا نہیں اب کیسے مان گیا‬
‫اور ہَم دونوں کو اکیلے چھوڑ‬
‫گیا تو امی ہنس پری کہ‬
‫واقعی یہ بات تو ہے مگر اب‬
‫ٹائم ویسٹ نہ کرو تو میں ان‬
‫دونوں کی باتوں پہ ہنس پڑا‬
‫جو سمجھ رہے تھے کہ‬
‫انہوں نے مجھے ٹا ل دیا ہے‬
‫اور میں ان کو نہیں دیکھ رہا‬
‫ہوں اور‬

‫میں بھی اپنی چاالکی پہ بہت‬


‫خوش ہوا کہ اگر یہ آئیڈیا نا‬
‫آتا میرے ذہن میں تو مجھے‬
‫تو پوری بات کا پتا ہی نہیں‬
‫چلنا تھا ظاہر ہے اب انہوں‬
‫نے میرے سامنے تو کچھ‬
‫نہیں کرنا تھا ‪.‬‬
‫اِس کے َب ْعد ماموں اُٹھے اور‬
‫کھڑ ے ہو کے انہوں نے امی‬
‫کے سر کے پیچھے ہاتھ ڈاال‬
‫اور قریب کر کے امی کو‬
‫چومنے لگے اور امی بھی‬
‫مست ہو کے کسسنگ کا‬
‫بھرپور جواب دینے لگی اور‬
‫کافی دیر تک ماموں امی کو‬
‫کس کرتے رہے اور ِپھر وہ‬
‫نیچے کی طرف آئے اور امی‬
‫کی گردن پہ کسسنگ کرنے‬
‫لگے ِپھر میری امی کے بوبز‬
‫پہ آئے اور انہیں ُچوسنے‬
‫لگے اور کافی دیر تک‬
‫چوستی رہے جیسے پتا نہیں‬
‫کتنے دنوں سے بھوکے ہوں‬
‫اور کبھی لیفٹ بوبز اپنے منہ‬
‫میں لیتے اور کبھی رائٹ‬
‫مجھے یہ سب انکی حرکات‬
‫سکنات سے پتا چل رہا تھا‬
‫اور ِپھر وہ نیچے کی طرف‬
‫آئے اور امی کے پیٹ پہ‬
‫کسسنگ کرنے لگے اور‬
‫ساتھ اپنا ایک ہاتھ پیچھے‬
‫امی کی مست گانڈ پہ بھی‬
‫پھیرتے جا رہے تھے اور‬
‫ِپھر انہوں نے امی کو گھمایا‬
‫اور امی کی گانڈ اپنی طرف‬
‫کی تو میں نے امی کے‬
‫مموں کا اور پھدی کا زندگی‬
‫میں پہلی دفعہ فل نظارہ کیا‬
‫وائو کیا ممے تھے زبردست‬
‫اِس عمر میں بھی امی کے‬
‫ممے لٹکے ہوئے نہیں تھے‬
‫اور پھدی کی کیا بات تھی‬
‫مجھے امی کی پھدی کی ایک‬
‫لکیر ہی نظر آ رہی تھی کیوں‬
‫کہ وہ کھڑی تھیں مگر میرے‬
‫لیے یہ بھی بہت تھابلکہ‬
‫اوقات سے بڑھ کے تھا اور‬
‫امی کی پھدی بالوں سے‬
‫بالکل پاک تھی جیسے تازہ‬
‫تازہ ہی صاف کی ہو اور‬
‫میرالن تو امی کی پھدی کو‬
‫دیکھ کے اور ٹائیٹ ہو گیا‬
‫اور میرا ہاتھ بال اِرادَہ‬
‫اپنےلن پہ چال گیا اور میں‬
‫اپنےلن کو سہالنے لگا اور‬
‫اُدھر ما موں امی کی گانڈ کے‬
‫ساتھ کھیل رہے تھے کبھی‬
‫اس پہ ہاتھ پھیرنے لگتے‬
‫کبھی چومنے لگتے اور‬
‫کبھی ہلکی ہلکی تھپڑ مارنے‬
‫لگتے کافی دیر وہ اسی طرح‬
‫سے امی کی گانڈ کے ساتھ‬
‫کھیلتے رہی لگتا تھا کہ امی‬
‫کے ‪ 38‬سائز کی گانڈ انکل‬
‫کو بھی بہت پسندآئی تھی اور‬
‫انہیں بھی امی کی گانڈ مست‬
‫کر رہی تھی ‪ .‬کافی دیر َب ْعد‬
‫ماموں نے امی کو ِپھر اپنی‬
‫طرف گھمایا اور کھڑے‬
‫کھڑے ہی امی کی پھدی کو‬
‫کسسنگ کرنے لگے اور اپنا‬
‫ایک ہاتھ امی کی گانڈ پہ رکھا‬
‫ہوا تھا‬

‫کبھی کبھی اس سے بھی امی‬


‫کی گانڈ کوسہالتے اور ِپھر‬
‫ماموں نے امی کو نیچے لٹایا‬
‫اور انکی پھدی کو چاٹنے‬
‫لگے اور امی تو مست ہو‬
‫کےسسکاریاں بھرنے لگی‬
‫اور امی کی آواز کافی بلند‬
‫تھی شاید ان کے خیال میں‬
‫ان دونوں کےعالوہ گھر میں‬
‫کوئی نہیں تھا اور میں امی‬
‫کی سیکسی آوازیں جیسے کہ‬
‫آہ آہ اوئی آہ ہاے آہ اوہ آئ‬
‫آہ پوری زبان اندر ڈالو ناآہ آہ‬
‫آہ کیا کر رہے ہو نعیم تم بہت‬
‫برے ہو اتنا مزہ دیتے ہو کہ‬
‫بس اور اِسطرح کی باتوں‬
‫اور سیکسی آوازوں نے‬
‫مجھے بھی مست کر دیا اور‬
‫میں نے بھی لن اپنی شلوار‬
‫سے باہر نکل لیا اور ہاتھ‬
‫میں پکڑ کےسہالنے لگا اور‬
‫اُدھر امی بھی اپنی ٹانگیں‬
‫اٹھا اٹھا کے مار رہی تھی‬
‫شاید مزے سے نہال ہو رہی‬
‫تھی اور اب وہ آؤٹ آف‬
‫کنٹرول ہونے کی کوشش کر‬
‫رہی تھیں اور ماموں بھی‬
‫امی کی چکنی پھدی ایسے‬
‫چوس رہے تھے جیسے کہ‬
‫زندگی میں پہلی دفعہ پھدی‬
‫دیکھی ہو حاالنکہ ماموں تو‬
‫عورتوں کےشکاری تھے‬
‫انہوں نے میرا خیالہے کوئی‬
‫لڑکی اور عورت چودے بنا‬
‫نہیں چھوڑی ہو گی جن پہ ان‬
‫کا ِدل آیا ہو اور وہ اِس‬
‫معاملے میں بہت مشہور ہیں‬
‫مگر یہاں پر تو ان کا جوش‬
‫اور ڈیڈیکیشن دیکھ کے لگتا‬
‫تھا کہ جیسے انہیں زندگی‬
‫میں پہلی دفعہ کوئی پھدی‬
‫ملی ہے یا دنیا میں ان کو‬
‫پھدی چاٹنے کے سوا اور‬
‫کوئی کام ہی نہیں ہے اور‬
‫میرا اور امی دونوں کا مزے‬
‫سے برا حال ہو رہا تھا اور‬
‫میرےلن سے اب تو منی بھی‬
‫نکلنا شروع ہو گیا تھا ‪ .‬اِس‬
‫سے آپ میری حالت کا انداز‬
‫ہ لگا سکتے ہیں مگر ماموں‬
‫نے کافی دیر َب ْعد امی کی‬
‫پھدی کی جان بخشی کی اور‬
‫ِپھر اپنی شلوارا تاری اور‬
‫میں تو دیکھ کے حیران ہو‬
‫گیا کہ ماموں کالن کافیتگڑا‬
‫تھا یعنی صحت مند بھی کافی‬
‫تھا اور لمبا بھی کافی تھا اور‬
‫ِپھر ماموں نے امی کا سر‬
‫پکڑ کے اپنےلن کی طرف‬
‫موڑا اور امی نے بال کسی‬
‫جھجھک کے ماموں کالن منہ‬
‫میں لے لیا اور بڑے مزے‬
‫سے ُچوسنے لگی اور واہ‬
‫کیا چوپا لگا رہی تھی‬

‫میری گشتی ماں ونڈر فل میں‬


‫تو عش عش کر اٹھا یہ منظر‬
‫دیکھ کے اور میرے ہاتھ کی‬
‫سپیڈ میرےلن پہ تیز ہو گئی‬
‫اور اُدھر ماموں نے بھی‬
‫مزے سے اپنی آنکھیں بند‬
‫کر لیں اور شاید جنت کے‬
‫نظارے کرنے لگے مگر میرا‬
‫تو بہت ہی برا حال تھا میرا‬
‫ِدل کر رہا تھا کہ میں فورا‬
‫اس کمرے میں جاؤں اور‬
‫اپنالن اپنی امی کی پھدی میں‬
‫ڈال دوں مگر یہ ممکن نہیں‬
‫تھا آپ لوگ جانتے ہی ہیں‬
‫اِس لیے صبر کے سوا کوئی‬
‫چارہ نہیں تھا اور اپنے ہاتھ‬
‫کےاستعمال کے سوا کوئی‬
‫چارہ نہیں تھا اسی لیے میں‬
‫ِدل کڑ ا کر کے رہ گیا اور‬
‫اپنے ہاتھ سے کام چالتا رہا‬
‫اور اُدھر میری امی فل‬
‫گشتیوں کی طرح میرے انکل‬
‫اور اپنے کزن کےلن کو‬
‫ُچوستی رہی یعنی چوپا لگاتی‬
‫رہی اور ِپھر ماموں نے امی‬
‫کو ڈوگی اسٹائل میں کیا اور‬
‫وہ بھی اِسطرح کہ امی کے‬
‫ہاتھ چارپائی پہ تھے اور‬
‫پاؤں نیچے زمین پہ تھے اور‬
‫اپنا لوڑ ا امی کی پھدی میں‬
‫پیچھے سے ٹھونس دیا اور‬
‫وہ بھی ایک ہی جھٹکے میں‬
‫اورامی کی تو چیخ ہی نکل‬
‫گئی مگر ماموں رکے نہیں‬
‫اور تیز تیز جھٹکے لگا نے‬
‫لگے اور امی کی چیخیں بلند‬
‫ہونے لگیں آہ آہ اوئی آہ ہاۓ‬
‫آہ مر گئیہاۓ میری پھدی‬
‫پھاڑ دی ہاۓ میری پھدی کا‬
‫بھوسڑا بنا ڈاال ہاۓ آرام سے‬
‫کرو مگر ماموں کہاں سنتے‬
‫اور امی کی باتیں سن کے‬
‫شاید ان کو اور جوش چڑھ‬
‫رہا تھا اور چارپائی کی‬
‫چیخیں الگ تھیں مجھے تو‬
‫خدشہ ہوا کہ کہیں انکی‬
‫آوازیں باہر گلی میں نہ‬
‫پوھنچ جائیں مگر یہ شکرہے‬
‫کہ وہ اندر والے روم میں‬
‫تھے اِس لیے ایسا خدشہ کم‬
‫ہی تھا اور ادھر میرےلن کا‬
‫بھی برا حال تھا اور وہ بھی‬
‫فل ٹائیٹ تھا اور تھوڑی دیر‬
‫بَ ْعد ماموں نے اپنالن نکاال‬
‫اور امی کو سیدھا لٹایا اور‬
‫ٹانگیں اپنی کمر کے گرد کر‬
‫کے ِپھرلن ڈَا ال ایک ہی‬
‫جھٹکے میں اور چودنے‬
‫لگے مگر اِس دفعہ تھوڑا‬
‫آرام آرام سے اور ِپھر ساتھ‬
‫ساتھ بوبز بھی ُچوسنے لگے‬
‫اور امی کو بھی مزہ آنے لگا‬
‫اور ِپھر تھوڑی دیر بَ ْعد امی‬
‫نے کہا تیز چودو اور تیز‬
‫چودو تو میں سمجھ گیا کہ‬
‫امی اب اپنی منزل کے قریب‬
‫ہیں یعنی چھوٹنے والی ہیں‬
‫اور ِپھر ماموں بھی شاید اب‬
‫قریب ہی تھے تو انہوں نے‬
‫بھی اپنی سپیڈ بڑھا دی اور‬
‫تیز تیز جھٹکے مارنے لگے‬
‫اور امی کی سیکسی آوازیں‬
‫مگر اِس دفعہ مزے والی آہ‬
‫آہ آہ یاہ آہ میں گئی آہ واو آہ‬
‫ہاۓ اور تیز آہ آہ اِسطرح کی‬
‫آوازیں آنے لگیں اور ِپھر‬
‫ایک مزے کی آہ کے ساتھ‬
‫امی فارغ ہو گئی اور ماموں‬
‫بھیچھوٹ گئے امی کی پھدی‬
‫کے اندر ہی اور ِپھر امی کے‬
‫اُوپر ہی گر گئے اور کچھ دیر‬
‫دونوں ایسے ہی لیٹے رہے‬
‫اور اُدھر میں بھی فارغ‬
‫ہونے واال تھابلکہ بالکل اینڈ‬
‫پہپوھنچ چکا تھا مگر میں‬
‫نے بڑی مشکل سے خود کو‬
‫کنٹرول کیا اور شلوار پہنی‬
‫ِپھر دیکھا تھوڑی دیر َب ْعد‬
‫ماموں ِپھر امی کو کسسنگ‬
‫کرنے لگے اور شاید ِپھر‬
‫انکا موڈ بن رہا تھا مگر امی‬
‫نے منع کر دیا کہ کامران‬
‫آنے واال ہو گا اب بس کرو‬
‫ہمیں کافی دیر ہو گئی ہے تو‬
‫ماموں رک گئے اور کہا کہ‬
‫یار میرا تو اِرادَہ تھا کہ‬
‫تمہاری گانڈ ماروں اِس دفعہ‬
‫‪ .‬امی نے کہا کہ نہیں اب ٹائم‬
‫نہیں ہے ِپھر کبھی مار لینا‬
‫تو انکل بولے کہ یار اتنی‬
‫مست گانڈ ہے ِدل نہیں کرتا‬
‫چھوڑنے کو مگر تم بھی‬
‫ٹھیک کہتی ہو کہیں کامران نا‬
‫آ جائے چلو ِپھر رہنے دیتے‬
‫ہیں اور ِپھر دونوں اپنے آپ‬
‫کو صاف کر کے کپڑے‬
‫پہننے لگے تو میں نے‬
‫سوچا کہ کھیل اب ختم ہو گیا‬
‫ہے تو اِس سے پہلے کہ وہ‬
‫کمرے سے باہر نکلیں‬
‫مجھے گھر سے نکل جانا‬
‫چاہئے اور جوتا واپس لے آنا‬
‫چاہئے تو میں فورا چپکے‬
‫سے گھر سے باہر نکل گیا‬
‫اور موچی سے جوتا واپس‬
‫لیا جو کہ وہ مرمت کر چکا‬
‫تھا اور واپس گھر کی طرف آ‬
‫گیا اور بیل دی تو امی نے‬
‫کہا کہ اتنی دیر لگا دی‬

‫تمھارے ماموں کب سے‬


‫انتظار کر رہے ہیں تو میں‬
‫نے کہا کہ خود ہی تو کہا تھا‬
‫کہ شہر سے ٹھیک کروا کے‬
‫النا تو وہاں رش تھا ِپھر ٹائم‬
‫تو لگنا تھا تو امی نے کہا کہ‬
‫او کے اور ِپھر ماموں کو‬
‫بھی یہی بتایا ‪ .‬مگر میں نے‬
‫دونوں کے چہروں پہ سکون‬
‫دیکھا اب پتا نہیں یہ سیکس‬
‫کے بَ ْعد کا سکون تھا یا اِس‬
‫بات کا کہ اچھا کیا جو وہ‬
‫اگلی باری سے رک گئے‬
‫کیوں کہ میں جلد ہی واپس آ‬
‫گیا تھا اور وہ سوچ رہے‬
‫ہوں گے کہ اگر اگلی باری وہ‬
‫شروع کر دیتے تو انہیں‬
‫درمیان میں ہی رکنا پڑتا مگر‬
‫انہیں کیا پتا کہ میں تو ادھر‬
‫ہی تھا اور ماموں کی آنكھوں‬
‫میں ایک چمک تھی اور‬
‫میری طرف دیکھ کے شاید‬
‫وہ طنزیہ مسکرائے بھی‬
‫تھے شاید اِس کی وجہ یہ ہو‬
‫کہ ِدل میں کہہ رہے ہوں کہ‬
‫جا کر لے جو کرناہے میں‬
‫نے تیری ماں کو چود ہی ڈاال‬
‫ہے مگر انہیں کیا پتاکہ میں‬
‫بھی تو ساتھ ہی انجوائے کر‬
‫رہا تھا تو اِس کے بعد جلدی‬
‫ہی ماموں چلے گئے کیوں کہ‬
‫انہیں آگے جانا تھا مگر‬
‫انہوں نے نہانے کا رسک‬
‫نہیں لیا کیوں کہ اِس طرح‬
‫شک ہو سکتا تھا اور بہر‬
‫حال امی ضرور ماموں کے‬
‫جانے کے َب ْعد تھوڑی دیر َب ْعد‬
‫نہائیں تھیں ‪.‬‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں ‪#‬‬
‫ایکشن‪14‬‬
‫اسی طرح ایک دفعہ ہَم ایک‬
‫شادی میں میں میرے ماموں‬
‫کے ہاں اپنی امی کے ہمرا ہ‬
‫گئے ہوئے تھے کیوں کہ وہ‬
‫کافی دور گاؤں میں رہتے‬
‫ہیں اور تقریبا وہاں تک ‪12‬‬
‫گھنٹے کا فاصلہ ہے تو‬
‫چھٹیوں کے عالوہ ہَم سب کم‬
‫ہی جا پاتے تھے اِس لیے‬
‫صرف میں اور امی گئے‬
‫تھے کہ وہاں ایک عجیب بات‬
‫ہوئی ہوا یوں کہ میری امی‬
‫باہر صفائی کر رہی تھی اور‬
‫وہیں انکا ایک کزن جو کہ‬
‫میری امی سے چھوٹا ہے‬
‫اسکا نام نعیم ہے اور وہ‬
‫میری امی اور ابو دونوں کا‬
‫ہی کزن ہے تو ا سی وجہ‬
‫سے میں اسکو ماموں نعیم‬
‫ہی کہتا ہوں وہ باہر ہی پڑی‬
‫ہوئی ایک چارپائی پہ بیٹھا‬
‫امی سے باتیں کر رہا تھا اور‬
‫امی ساتھ ساتھ صفائی بھی‬
‫کر رہی تھی تو ڈیئر فرینڈز‬
‫میں بائے چانس وہاں چال گیا‬
‫تو مجھے دیکھ کے دونوں‬
‫ُچپ کر گئے لیکن مجھے‬
‫کچھ خاص شک نہیں پڑا ان‬
‫پہ اور میں بھی ویسے ہی جا‬
‫کے کھڑا ہو گیا لیکن تھوڑی‬
‫دیر بَ ْعد امی نے مجھے کہا‬
‫کہ کامران تم جاؤ ہَم نے‬
‫کوئی ضروری بات کرنی ہے‬
‫تو میں نے کہا کہ کر لو مگر‬
‫امی نے کہا کہ نہیں تم جاؤ‬
‫ِپھر کریں گے مگر مجھے پتا‬
‫نہیں کیا ہوا کہ میں نہیں گیا‬
‫اور نا ہی امی کی بات مانی‬
‫اور مجھے ِپھر انکل نعیم‬
‫نےبھی کہا مگر میں نہیں‬
‫مانا اور وہیں رہا کیوں کہ‬
‫مجھے شک پڑ گیا تھا کہ د‬
‫ال میں کچھ کاال ہے مگر یہ‬
‫میری شدید غلطی تھی کہ‬
‫میں وہاں سے نہیں گیا تو‬
‫ِپھر تھوڑی دیر َب ْعد انکل اٹھ‬
‫کے چلے گئے اور امی‬
‫صفائی کرنے لگی تو میں‬
‫بھی وہاں سے کھسک گیا‬
‫لیکن بَ ْعد میں سوچا تو‬
‫مجھے بہت افسوس ہوا کہ‬
‫مجھے وہاں سے کھسک کے‬
‫چوری چھپے انکی باتیں‬
‫سننی چاہئے تھیں مگر اب تو‬
‫وہ وقت گزر چکا تھا اور‬
‫میری طرف سے چوکنابھی‬
‫ہو چکے تھے اِس لیے اس‬
‫دوران جتنی دیر ہَم وہاں رہے‬
‫کوئی بھی اور بات مجھے‬
‫اپنی امی اور انکل کے بارے‬
‫میں پتا نہیں چلی اور ِپھر ہَم‬
‫گھر واپس آ گئے لیکن میرا‬
‫شک پختہ ہو گیا کہ امی‬
‫میرے انکل یعنی اپنے کزن‬
‫کے ساتھ پھنسی ہوئی ہے یا‬
‫کوئی خاص چکر ہے ورنہ‬
‫انہیں مجھ سے چھپانے کی‬
‫کیا ضرورت تھی ‪.‬‬
‫گھر آنے کے بَ ْعد تھوڑا بہت‬
‫چکر تو دونوں بہنوں کے‬
‫ساتھ چلتا رہا مگر کوئی‬
‫خاص موقع نہیں مل رہا تھا‬
‫کہ میں کوئی تسلی بخش کام‬
‫کر سکوں اور میرے لیے‬
‫ایک ایک پل گزارنا مشکل ہو‬
‫رہا تھا کیوں کہ اب خون‬
‫میرے منہ کو لگ چکا تھا‬
‫یعنی اب میں چونکہ اپنی‬
‫کزن کو فل چود چکا تھا اِس‬
‫لیے اب میرے لیے سیکس‬
‫کے بغیر رہنا مزید مشکل ہو‬
‫گیا تھااگرچہ تھوڑا بہت‬
‫دونوں بہنوں کے ساتھ چل‬
‫رہا تھامثال کہ بوبز دبانا ‪،‬‬
‫کسسنگ وغیرہ کرنا اور اگر‬
‫تھوڑا موقع زیادہ مل جائے‬
‫تو فنگرنگ کرنا اور بوبز‬
‫چوسنا دونوں بہنوں کے‬
‫ساتھ چل رہا تھا اور اب ہَم‬
‫سب تھوڑے بڑےبھی ہو گئے‬
‫تھے اور میری بڑی بہن کے‬
‫بوبز توخاصے بن گئے تھے‬
‫تقریبا ‪ 32‬سائز تو ہو گا کم اَز‬
‫کم مگر ابھی چھو ٹی بہن‬
‫کے بوبس بننا شروع ہوئے‬
‫تھے اور وہ ابھی کافی چھو‬
‫ٹی تھی مگر کام چال رہی تھی‬
‫‪ .‬خیر یہ سب چل رہا تھا کہ‬
‫ایک دن میری بڑی بہن ہما‬
‫نے مجھے کہا کہ اسکو‬
‫اسکی ایک سہیلی کے ہاں‬
‫چھوڑ آؤں تو میں نے فورا‬
‫حامی بھر لی تا کہ راستے‬
‫میں اس سے کوئی پالن بنا‬
‫سکوں تو میں اسکو بائیک‬
‫پہ بٹھا کے لے گیا اور‬
‫راستے میں اسکو کہا یار‬
‫کوئی موقع بناؤ نا چدائی کا‬
‫تو کہنے لگی کہ کیسے‬
‫بناوں سب تو گھر ہوتے ہیں‬
‫تو میں نے کہا کہ بس کسی‬
‫بھی طرح نکال لو نا موقع تو‬
‫کہنے لگی کہ اچھا دیکھوں‬
‫گی ‪ .‬میں نے کہا کہ دیکھنا‬
‫نہیں ہے پلیز میرا بہت ِدل کر‬
‫رہا ہے تمہیں چودنے کو تو‬
‫کہنے لگی شرم کرو بھائی‬
‫اپنی بہن سے ایسی بات‬
‫کرتے ہوئے تو میں نے کہا‬
‫کہ میری بہن ہے ہی اتنی‬
‫سیکسی کہ کسی کابھی ِدل آ‬
‫جائے اِس پہ تو کہنے لگی‬
‫کہ ہاں یہ بات تو ہے ‪ .‬میں‬
‫نے بات بنتی دیکھی تو کہا‬
‫کہ چلو آؤ تمہیں آئیسکریم‬
‫کھالؤں ِپھرچھوڑ آتا ہوں تو‬
‫کہنے لگی کہ نہیں بھائی‬
‫ابھی میری سہیلی انتظار کر‬
‫رہی ہو گی واپسی پہ سہی تو‬
‫میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور‬
‫اسکو اسکی سہیلی کے گھر‬
‫کے دروازے پہچھوڑ آیا ‪3 .‬‬
‫گھنٹے َب ْعد اس نے مجھے‬
‫کہا کہ لے جانا تو میں نے‬
‫کہا کہ او کے لے جاؤں گا‬
‫اور ِپھر میں گھر واپس آ گیا‬
‫اور ِپھر میں نے ‪ 3‬گھنٹے‬
‫گزارے اور ہما کو لینے کے‬
‫لیے چل پڑا اور وہاں میں‬
‫نے اسکی سہیلی کے گھر پہ‬
‫دستک دی اور ایک لڑکے‬
‫نے دروازہ کھوال تو وہ کافی‬
‫ہینڈسم تھا ‪ .‬میں نے اسکو‬
‫میری بہن ہما کو بھیجنے کو‬
‫کہا تو تھوڑی دیر َب ْعد میری‬
‫بہن آ گئی اور میں اسکو لے‬
‫کے چل پڑا اور ِپھر کہا کہ‬
‫چلو آئیسکریم کھانے چلیں تو‬
‫کہنے لگی کہ نہیں بھائی‬
‫رہنے دو میرا ِدل نہیں کر رہا‬
‫‪.‬میں نے جب اصرار کیا تو‬
‫آخر کار مان گئی اور میں نے‬ ‫ِ‬
‫بائیک آئیسکریم پارلر کی‬
‫طرف موڑ دی ‪.‬‬
‫آئیسکریم پارلر میں میں نے‬
‫ہَم دونوں کے لیے آئیسکریم‬
‫منگوائی اور کھانے لگے ‪.‬‬
‫مجھے لگ رہا تھا کہ جیسے‬
‫میں اپنی کسی گرل فرینڈ کے‬
‫ساتھ ڈیٹ پہ آیا ہوں کیوں کہ‬
‫یہ میرے لیے پہال موقع تھا‬
‫کہ میں کسی گرل ( چاہے وہ‬
‫میری سگی بہن ہی ہو ) کے‬
‫ساتھ اکیال آئیسکریم کھا رہا‬
‫تھا اور درمیان میں باتیں‬
‫بھی کرنے لگے ‪ .‬میں نے‬
‫کہا کہ بتاؤ نا یار ِپھر کب‬
‫موقع بناؤ گی تو ہما کہنے‬
‫لگی کہ یار موقع بنانا مجھے‬
‫پہ تھوڑی ہے جب سب کہیں‬
‫جائیں گی تو میں ساتھ نہیں‬
‫جاؤں گی کوئی باانا بنا دوں‬
‫گی اور کسی کو زبردستی تو‬
‫میں بھیج نہیں سکتی تو میں‬
‫نے کہا کہ ہاں یار تمہاری‬
‫بات بھی ٹھیک ہے گھر میں‬
‫تو یہ پرابلم ہوتی ہی ہے ِپھر‬
‫کیا کیا جائے یا تو کوئی اور‬
‫جگہ ہو نہ ِپھر ہی ہے ‪ .‬ہما‬
‫نے بھی کہا جی بھائی یہی تو‬
‫پرابلم ہے ‪ .‬ہَم انہی باتوں پہ‬
‫ڈسکس کرتے رہے مگر‬
‫کوئی بات سمجھ نہیں آئی کہ‬
‫کیا کرنا چاہئے اور میں کسی‬
‫ہوٹل وغیرہ کا رسک نہیں‬
‫لینا چاہتا تھا کیوں کہ وہ‬
‫میری سگی بہن تھی اور‬
‫اگرپکڑے گئے تو ڈبل بے‬
‫عزتی کا خطرہ تھا اِس لیے‬
‫میں کسی ہوٹل وغیرہ کا‬
‫رسک لینے کا روادار نہیں‬
‫تھا اور گھروغیرہ پہ ہی کچھ‬
‫کرنا چاہتا تھا ‪ .‬بہر حال ہَم‬
‫نے آئیسکریم کھائی اورگھر‬
‫واپس آگئے مگر کچھ خاص‬
‫پڑ وگرام نہ بنا سکے بس‬
‫یہی طے ہوا کہ اگر کبھی سب‬
‫گھر والوں کا کہیں جانے کا‬
‫پڑ وگرام بنا تو ہَم دونوں‬
‫نہیں جائیں گے ‪.‬‬
‫اِس کے بَ ْعد ِپھر اسی روٹین‬
‫سے دن گزرنے لگے کبھی‬
‫تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ‬
‫دونوں بہنوں سے ہو جاتی‬
‫مگر فل چانس کو میں بہت‬
‫عرصے تک ترستا رہا ‪ .‬آخر‬
‫کار جب میرے صبر کا دامن‬
‫میرے ہاتھ سے چھوٹنے لگا‬
‫تو میں نے ِپھر اپنی بہن ہما‬
‫سے کہا کہ یار میرا کچھ کرو‬
‫ورنہ کسی دن میں نے سب‬
‫کے سامنےپکڑ کے تمہارا‬
‫ریپ کر دینا ہے ِپھر نہ کہنا‬
‫اب مجھ سے مزید برداشت‬
‫نہیں ہو رہا ہے بس سمجھ‬
‫نہیں آ رہی کہ کیا کروں بس‬
‫فورا کوئی پر وگرام بناؤ تو‬
‫کہنے لگی کہ اچھا کچھ‬
‫سوچتی ہوں ‪ .‬میں نے کہا کہ‬
‫اب سوچنے میں اتنا ٹائم نہ‬
‫لگا دینا کہ ِپھر ہَم دونوں کو‬
‫پچھتانا پڑ ے بس جو بھی‬
‫کرناہے جلدی کرو تو کہنے‬
‫لگی کہ اچھا ٹھیک ہے بھائی‬
‫‪.‬‬
‫ہما نے میری چھوٹی بہن‬
‫شمائلہ کو ساتھ مال کے امی‬
‫وغیرہ کو اس کے ساتھ اپنی‬
‫سہیلی کے ہاں لے کے جانے‬
‫کا پر وگرام بنایا مگر مسئلہ‬
‫یہ بنا کہ ابو اور بھائی گھر‬
‫رہ گئے تو ہَم ِپھر نا کچھ کر‬
‫سکے اور یہ طریقہ بھی غلط‬
‫ہو گیا اور ہَم اِس سے کوئی‬
‫فائدہ نہ اٹھا سکے تو ہما نے‬
‫کہا کہ یار گھر میں تو پر‬
‫وگرام نہیں بن رہا باہر ہی‬
‫بناؤ کوئی پر وگرام مگر‬
‫باہرکہاں بناتا پر وگرام بات تو‬
‫وہی تھی کہ ہوٹل وغیرہ کا‬
‫رسک میں لے نہیں سکتا تھا‬
‫تو اس نے کہا کہ اپنے کسی‬
‫دوست کے گھر بنا لو پر‬
‫وگرام تو میں نے کہا کہ‬
‫دوست کو کیا کہوں گا کہ میں‬
‫نے اپنی بہن کو چودنا ہے تم‬
‫بھی کمال کرتی ہو تو کہنے‬
‫لگی کہ تم نہ بتانا کہ میں‬
‫تمہاری بہن ہوں تو میں نے‬
‫کہا کہ وہ کہے گا گرل فرینڈ‬
‫ہے تو مجھے بھی حصہ دو‬
‫تو ِپھر مان جاؤ گی توشرما‬
‫گئی اور کہنے لگی کہ ہاں یہ‬
‫توہے ‪ .‬میں نے کہا کہ یا تو‬
‫ِپھر مان جاؤ جیسے تم نے‬
‫کزن نعمان سے چودوایا تھا‬
‫اس سے بھی چودا لینا تو‬
‫غصہ کر گئی اور کہنے لگی‬
‫کہ بہت بی شر م اور بے‬
‫غیرت بھائی ہو تم تو میں نے‬
‫کہا کہ ہاں وہ تو ہوں ‪ .‬میرا‬
‫ِدل چاہتا ہے کہ بس تمہیں‬
‫چود ڈالوں چاھے مجھے‬
‫تمہیں کتنے لوگوں سے ہی‬
‫چودوانا پڑ ے بس میں ساتھ‬
‫الزمی شامل ہوں تو ہنس پڑ‬
‫ی اور کہنے لگی کہ لگتا ہے‬
‫بھائی کالن چین نہیں لینے‬
‫دے رہا تو میں نے کہا کہ‬
‫ہاں بس یہی سمجھ لو ‪ِ .‬پھر‬
‫ہما کہنے لگی کہ اچھا میں‬
‫ہی کچھ کرتی ہوں بس تھوڑا‬
‫صبر کرو ‪ .‬میں نے کہا کہ‬
‫بس صبر ہی تو نہیں ہو رہا‬
‫اب ‪.‬‬
‫یوں ہی کوئی ‪ 4 ، 2‬دن اور‬
‫گزرگئے مگر کوئی بات نہیں‬
‫بنی تو ہما کہنے لگی کہ‬
‫بھائی ایک طریقہ ہے مگر‬
‫رسک ہے اس میں تو میں‬
‫نے کہا کہ بتاؤ تو سہی تو‬
‫کہنے لگی کہ میری سہیلی‬
‫ہے وہی جس کے گھر آپ‬
‫مجھےچھوڑ کے آئے تھے‬
‫وہاکثر گھر پہ اکیلی ہی ہوتی‬
‫ہے اگر کہو تو میں اس سے‬
‫بات کروں کہ جس دن اکیلی‬
‫ہو ہَم اس کے گھر چلے‬
‫جاتے ہیں تو میں تو ایک دم‬
‫پر یشان ہو گیا ‪ .‬میں نے کہا‬
‫کہ اسکو کیا کہو گی تو کہنے‬
‫لگی کہ میں بات کرلوں گی‬
‫اسکی ٹینشن نا لو مگر تم‬
‫بتاؤ اگر راضی ہو اور کوئی‬
‫اعتراض نہ ہو تو ِپھر اس‬
‫سے بات کرتی ہوں اگر مان‬
‫گئی تو میں نے کہا کہ‬
‫مجھے کیا اعتراض ہے‬
‫مجھے تو بس تمہاری پھدی‬
‫چاہئے جس قیمت پر بھی‬
‫ملے بس بدنامی نہ ہو یہ‬
‫دیکھ لینا کہ وہ قابل بھروسہ‬
‫ہونی چاہئے تو کہنے لگی کہ‬
‫وہ میری پکی راز دار ھو‬
‫اسکی ٹینشن نا لو ‪ .‬میں نے‬
‫کہا کہ ٹھیک ہے مجھے ِپھر‬
‫کیا اعتراض ہو سکتا ہے‬
‫مگر اسکا بھائی بھی تو‬
‫تھاایک اس دن جو ہمیں مال‬
‫تھا اسکا کیا ہو گا تو کہنے‬
‫لگی کہ ہَم نے تو اسی دن‬
‫جاناہے جب وہ گھر پہ نہیں‬
‫ہو گا ‪ .‬میں نے کہا کہ ِپھر‬
‫دیر کس بات کی جلدی کرو‬
‫اور بناؤ اس سے پر وگرام‬
‫دیر مت کرو تو اس نے کہا‬
‫کہ او کے بھائی جونہی موقع‬
‫مال میں کرتی ہوں اس سے‬
‫بات ‪.‬ایک دن میری بہن نے‬
‫مجھے بتایا کہ اس نے اپنی‬
‫سہیلی سے بات کی ہے مگر‬
‫وہ ڈر رہی ہے کہ کسی کو‬
‫پتہ چل گیا تو کیا ہو گا تو‬
‫میں نے کہا کہ اس سے کہنا‬
‫تھا کہ جب کوئی گھر نہیں ہو‬
‫گا تو کیسے کسی کو پتہ‬
‫چلے گا اور کوئی ہَم میں‬
‫سے تو بتائے گا نہیں تو‬
‫کہنے لگی کہ میں نے کہا تھا‬
‫مگر وہ نہیں مان رہی ‪ .‬میں‬
‫نے کہا کہ تم تو بہت کہہ رہی‬
‫تھی کہ تمہاری بڑی راز دار‬
‫سہیلی ہے اب کام پڑا تو مان‬
‫نہیں رہی کہنے لگی کہ ابھی‬
‫تو ایک دفعہ ہی بات کیہے‬
‫میں اسکو منالوں گی بس‬
‫تھوڑا صبر اور کرو اور چند‬
‫دن بَ ْعد اس نے بتایا کہ وہ‬
‫یعنی اسکی سہیلی مان تو‬
‫گئی ہے مگر اس نے ایک‬
‫شرط رکھ دی ہے تو میں‬
‫حیران ہوا کہ کون سی شرط‬
‫ہو سکتی ہے تو کہنے لگی‬
‫کہ وہ کہتی ہے کہ میں بھی‬
‫سب کچھ دیکھوں گی جو آپ‬
‫لوگ کرو گے تو میں حیران‬
‫ہو گیا تو میں نے کہا کہ وہ‬
‫کیوں تو کہنے لگی کہ اس‬
‫نے سیکس کے بارے میں‬
‫کافی سنا ہوا ہے مگر کبھی‬
‫دیکھا یا کیا نہیں اِس لیے وہ‬
‫دیکھنا چاہتیہے تو میں نے‬
‫کہا کہ چلوٹھیک ہے مجھے‬
‫کیا اعتراض ہو سکتا ہے اگر‬
‫وہ اسی شرط پہ مان رہی ہے‬
‫تو یہی سہی میرے لیے تو‬
‫اِس میں کوئی پر وبلم نہیں‬
‫ہے بس یہی شرط تھی ‪ .‬نہیں‬
‫ہما نے کہا بھائی ایک اور‬
‫بھی پر وبلمہے تو میں ِپھر‬
‫پریشان ہو گیا اور کہا کہ اب‬
‫کیا پرابلم ہے تو کہنے لگی‬
‫کہ بھائی سمجھ نہیں آ رہی‬
‫کیسے بتاؤں تو میں نے کہا‬
‫کہ یار جو بھیہے بس صاف‬
‫صاف بتا دوپہیلیاں نا بھجواؤ‬
‫تو کہنے لگی کہ مجھے شرم‬
‫آتی ہے کیسے بتاؤں تو میں‬
‫نے غصے سے کہا بتانا ہے‬
‫تو بتاؤ نہیں تو نا سہی تو‬
‫کہنے لگی کہ بھائی ناراض‬
‫تو مت ہوں میں آپ کے لیے‬
‫ہی سب کچھ کر رہی ہوں اگر‬
‫نہیں کرنا تو بتا دو میں اسکو‬
‫منع کر دیتی ہوں تو میں نے‬
‫اپنا غصہ کنٹرول کیا اور‬
‫اسکو سوری بوال اور کہا کہ‬
‫اچھا بتاؤ ِپھر کیا مسئلہ ہے‬
‫اور شرما کیوں رہی ہو یار‬
‫اب ہماری درمیان شرمانے‬
‫واال کیا رہ گیا ہے تو کہنے‬
‫لگی کہ بھائی میری سہیلی کا‬
‫بھائی مجھے پسند کرتا ہے‬
‫اور پہلے بھی کئی دفعہ وہ‬
‫مجھے الئن مار چکا ہے مگر‬
‫میں نے لفٹ نہیں کروائی‬
‫تھی اور میری سہیلی نے‬
‫بھی مجھے پہلے بھی کہا تھا‬
‫مگر میں نے منع کر دیا تھا‬
‫مگر اب جب میں نے اس‬
‫سے بات کیہے تو اس نے یہ‬
‫شرط بھی رکھ دی ہے کہ‬
‫میں اسکے بھائی کی‬
‫فرینڈشپ قبول کروں ‪ .‬تو‬
‫میں تھوڑا پریشان ہوا ِپھر‬
‫سم کی‬ ‫کہا کہ وہ کس ق ِ‬
‫فرینڈشپ چاہتا ہے تو کہنے‬
‫لگی کہ پتہ نہیں میری تو‬
‫کبھی اس سے زیادہ بات‬
‫چیت نہیں ہوئی ‪ .‬میں نے کہا‬
‫کہ اچھا چلو کر لینا مجھے‬
‫کوئی اعتراض نہیں مگر‬
‫احتیاط سے کرنا فرینڈشپ‬
‫اور ملنے جلنے میں بھی‬
‫احتیاط بھرتنا بلکہ جب کبھی‬
‫ملنا جلنا ہو تو مجھے بتانا‬
‫اکیلی مت جانا تا کہ کوئی‬
‫مسئلہ نہ بنے تو کہنے لگی‬
‫کہ او کے بھائی تھینک یو تو‬
‫میں نے کہا کہ اس کا مطلب‬
‫ہے کہ تم بھی اس سے‬
‫فرینڈشپ چاہتی تھی تو کہنے‬
‫لگی کہ ہاں بھائی وہ کافی‬
‫ہینڈسم ہے نا مگر مجھےڈر‬
‫لگتا تھا کہ کسی کو پتہ نا چل‬
‫جائے مگر اب آپ نے ساتھ‬
‫دینے کا وعدہ کیا ہے تو ِپھر‬
‫کرلوں گی فرینڈشپ تو میں‬
‫نے کہا کہ یار ایساکوئی بھی‬
‫مسئلہ ہوتاہے تو بتا دیا کرو‬
‫بس تم میرا خیال رکھا کرو تو‬
‫میں بھی تمہارا خیال رکھوں‬
‫گا تو کہنے لگی کہ بھائی‬
‫تھینک یو آپ بہت اچھے ہو‬
‫تو میں نے کہا کہ تم بھی تو‬
‫بہت اچھی ہو بس میرا خیال‬
‫رکھنا ہمیشہ تو میں بھی‬
‫خیال رکھوں گا ہمیشہ تو ِپھر‬
‫ہَم انتظار کرنے لگے کہ کب‬
‫ہمیں ہما کی سہیلی انوائٹ‬
‫کرتی ہے‬
‫مگر ہمیں زیادہ دن انتظار‬
‫نہیں کرنا پڑا اور ایک دن ہما‬
‫نے بتایا کہ کل میری سہیلی‬
‫گھر میں اکیلی ہو گی تو تیار‬
‫رہنا ‪ .‬میں نے کہا کہ میں تو‬
‫تیار ہی ہوں بس تم امی سے‬
‫جانے کی اجازت لے لینا اپنی‬
‫سہیلی کی طرف جانے کی تو‬
‫ِپھر چلے چلیں گی تو میری‬
‫بہن نے کہا کہ او کے ٹھیک‬
‫ہہے ‪ .‬نیکسٹ ڈے ہما نے‬
‫امی سے ا َ‬
‫ِجازت لے لی اور‬
‫میں اسکو لے کے اسکی‬
‫فرینڈ کے گھر چل پڑا اور‬
‫تھوڑا سا گھبرا بھی رہا تھا‬
‫کہ پتہ نہیں کیا ہو گا کوئی‬
‫مسئلہ نا بن جائے ایک غیر‬
‫گھر میں اپنی بہن کو چودنا‬
‫بھی تو رسک ہی تھا مگر ہما‬
‫نے مجھے فل تسلی د ی تھی‬
‫کہ اسکی سہیلی قا بل‬
‫بھروسہ ہہے کوئی پرابلم‬
‫نہیں ہو گا لیکن ِپھر بھی‬
‫تھوڑی بہت فکر تو تھی‬
‫مجھے کیوں کہ اگر کوئی‬
‫مسئلہ ہوا تو سب نے مجھے‬
‫ہی کہنا ہے کیوں کہ میں‬
‫اسکا بڑا بھائی تھا اور سب‬
‫نے مجھے قصور وار ماننا‬
‫ہے مگر رسک تو لینا ہی تھا‬
‫تو ِپھر ِدل میں ہمت پیدا کی‬
‫مگر ِپھر بھی انجانہ سا خوف‬
‫ِدل میں سمایا ہوا تھا ‪.‬‬
‫ان کے گھر پوھنچ کے ہَم‬
‫نے دستک دی ی اور ہما کی‬
‫سہیلی نے دروازہ کھوال اور‬
‫ہما نے پوچھا کہ اکیلی ہو نا‬
‫تو کہنے لگی کہ ہاں اکیلی ہی‬
‫ہوں اور ِپھر اس نے ہمیں‬
‫راستہ دیا اور ہَم گھر میں‬
‫داخل ہوگئے اور وہ ہمیں‬
‫ایک کمرے میں لے گئی اور‬
‫ہمیں بٹھایا ‪ .‬یہاں میں اپنی‬
‫بہن ہما کی سہیلی کا تعارف‬
‫کروا دوں اسکا نام نبیلہ تھا‬
‫اور وہ میری بہن کی کافی پر‬
‫انی سہیلی تھی اور کافی‬
‫صحت مند بھی تھی اور اسکا‬
‫رنگ بھی گورا تھا اور گانڈ‬
‫بھی کافی بڑی تھی اور بوبز‬
‫بھی میری بہن سے بڑے ہی‬
‫لگے کیوں کہ وہ صحت‬
‫مندتھی شاید اِس لیے ‪ .‬ہما‬
‫نے ہمارا تعارف کروایا اگرچہ‬
‫ہَم پہلے بھی ایک دوسرے‬
‫کو ملے ہوئے تھے مگر‬
‫صرف دعا سالم تک کبھی‬
‫تفصیلی تعارف یا مالقات نہیں‬
‫ہوئی تھی اِس لیے میری بہن‬
‫نے ہمارا تعارف کروا دیا اور‬
‫ِپھر نبیلہ نے کہا کہ میں کچھ‬
‫لے کے آتی ہوں ہَم نے منع‬
‫بھی کیا مگر وہ نہیں مانی‬
‫اور کہنے لگی کہ کامران‬
‫بھائی کون سا روز روز آتے‬
‫ہیں اِس لیے اٹھ گئی اور ِپھر‬
‫ہماری لیے کولڈ ڈرنک‬
‫وغیرہ لے کے آئی اور ہَم‬
‫کھانے لگے مگر میں تھوڑا‬
‫نروس ہو رہا تھا تو کہنے‬
‫لگی کہ کامران بھائی ریلکس‬
‫ہو کےبیٹھیں مجھے بھی‬
‫اپنی بہن ہی سمجھیں یہاں آپ‬
‫کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی‬
‫تو میں نے کہا کہ نہیں ایسی‬
‫تو کوئی بات نہیں میں بالکل‬
‫ٹھیک ہوں مگر میں اندر‬
‫سے ِپھر بھی تھوڑا ڈرا ہوا‬
‫تھا لیکن میری بہن بالکل‬
‫مطمئن تھی ‪ .‬شاید اِس لیے‬
‫کہ وہ اسکی سہیلی کا گھر‬
‫تھا اور وہ آتی جاتی رہتی‬
‫تھی مگر میں اندر پہلی دفعہ‬
‫آیا تھا ‪ .‬اِس کے َب ْعد میں نے‬
‫اس کے بھائی کا پوچھا اسکا‬
‫نام فیصل تھا تو میں نے کہا‬
‫کہ فیصل کہاں ہے تو کہنے‬
‫لگی کہ وہ اپنے کسی دوست‬
‫کے ساتھ کسی کام سے گیا‬
‫ہوا ہے ‪ .‬میں نے پوچھا کہ‬
‫کہاں تو کہنے لگی کہ فکر نا‬
‫کریں وہ کسی دوسرے شہر‬
‫گیا ہے تو مجھے تسلی ہوئی‬
‫اور ِپھر میں نے باقی گھر‬
‫والوں کا پوچھا تو کہنے لگی‬
‫کہ امی کسی کولیگ کی طرف‬
‫گئی ہیں ‪ .‬وہ ایک اسکول‬
‫میں ٹیچر تھیں اور اس کے‬
‫ابو تھے نہیناسی وجہ سے‬
‫وہ اکیلی تھی اور ہمیں موقع‬
‫مل گیا تھا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر‬
‫ادھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہی‬
‫تو میں تو بے تاب ہو رہا تھا‬
‫تو اپنی بہن کو اشارہ کیا کہ‬
‫اِس سے پہلے کہ کوئی‬
‫مسئلہ ہو شروع کریں تو اس‬
‫نے نبیلہ سے کہا کہ ِپھر کیا‬
‫پر وگرام ہے تو وہ ہنس کے‬
‫بولی کہ جو آپ لوگوں کی‬
‫مرضی ہو مگر میری شرطیں‬
‫تو بھائی کو بتا د ی تھیں نا‬
‫تو میں نے کہا کہ ہاں مجھے‬
‫دونوں شرطیں منظور ہیں تو‬
‫وہ کہنے لگی کہ بھائی‬
‫تھینکس تو میں نے کہا کہ‬
‫کوئی بات نہیں تم بھی تو‬
‫ہمارا اتنا بڑا کام کر رہی ہو ‪.‬‬
‫ِپھر میں نے پوچھا کہ کیا تم‬
‫نے اِس بارے میں فیصل کو‬
‫بھی بتایا ہے تو کہنے لگی‬
‫کہ نہیں اسکو تو آج‬
‫کےمتعلق کچھ بھی نہیں پتا‬
‫تو میں نے کہا کہ اچھا کیا‬
‫اور بتانا بھی نا تو کہنے لگی‬
‫کہ او کے ‪ .‬میں نے پوچھا‬
‫کہ کیا فیصل نے کہا تھا‬
‫تمہیں کہ ہماسے فرینڈشپ‬
‫کروا دو تو کہنے لگی کہ ہاں‬
‫وہ تو کئی دفعہ کہ چکا ہے‬
‫اور میں بھی ہما سے کئی‬
‫دفعہ کہ چکی ہوں مگر یہ‬
‫مانتی نہیں تھی ہردفعہ منع‬
‫کر دیتی تھی مگر جب اِس‬
‫نے اِس بارے میں بات کی تو‬
‫میں نے بھی کہ دیا کہ ِپھر‬
‫میرے بھائی سے بھی‬
‫دوستی کر لو تو تمہارا کام کر‬
‫دوں گی تو یہ مان گئی ‪ .‬میں‬
‫نے پوچھا کہ تمھارے بھائی‬
‫نے کیسے کہا تھا تم سے تو‬
‫کہنے لگی کہ ہَم چونکہ دو‬
‫ہی بہن بھائی ہیں تو بہت‬
‫اچھے دوست ہیں اور ہر بات‬
‫شیئر کر لیتے ہیں تو اس نے‬
‫کہا تھا کہ مجھے تمہاری‬
‫فرینڈ ہما بہت پیاری لگتی ہے‬
‫میری اس فرینڈشپ کروا دو‬
‫تو میں نے کہا تھا کہ اچھا‬
‫ٹرائی کروں گی اور میں نے‬
‫کوشش بھی کی مگر یہ مانتی‬
‫ہی نہیں تھی ‪ .‬میں نے کہا‬
‫چلو اب تو مان گئی ہے نا تو‬
‫ہنس پڑ ی اور کہنے لگی کہ‬
‫اپنے مطلب کے لیے ہی مانی‬
‫ہے اور میں بھی ہنس پڑا‬
‫اِس طرح ہمارے درمیان ذرا‬
‫فرینکنس بھی ہو گئی اور‬
‫ِپھر اس نے کہا کہ چلو ِپھر‬
‫شروع کرو یہ نا ہو کہ امی آ‬
‫جائے بھائی نے تو کل ہی‬
‫واپس آنا ہے تو میں نے کہا‬
‫کہ ہاں بالکل ٹھیک ہے ‪ .‬اس‬
‫نے کہا کہ آپ شروع کریں‬
‫میں ابھی آتی ہوں‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪15‬‬
‫اس کے بَ ْعد وہ اٹھ کے چلی‬
‫گئی اور میں نے ہما سے کہا‬
‫کہ چلو شروع کریں تو وہ‬
‫بھی اٹھ کھڑی ہوئی میں نے‬
‫اسکو پکڑا اور کسسنگ‬
‫شروع کر د ی اور خوب‬
‫ُچوما چاٹا اسکی زبان چوسی‬
‫اور اس کے ہونٹ بھی‬
‫چوسے اور بہت مزہ آ رہا تھا‬
‫مگر تھوڑی فکر بھی تھی کہ‬
‫کسی کو پتا نا چل جائے مگر‬
‫یہ سوچ ہمارا راستہ نہیں‬
‫روک سکتی تھی اِس لیے ہَم‬
‫جی بھر کے کسسنگ کرتے‬
‫رہے اور میری بہن بھی بہت‬
‫جوش سے کسسنگ کر اور‬
‫کروا رہی تھی اور ِپھر کچھ‬
‫‪ 5‬منٹ کے َب ْعد میں نے اس‬
‫کے سر سے ہاتھ اٹھایا اور‬
‫اسکی کمر پہ پھیرنے لگا‬
‫اور ِپھر اپنا ہاتھ اسکی گانڈ‬
‫پہ لے گیا اور وہاں پھیرتا رہا‬
‫اور اتنی دیر میں انیال آتی‬
‫ہوئی نظر آئی تو میں اپنی‬
‫بہن کو چھوڑ کے پیچھے ہٹ‬
‫گیا تو وہ مسکرائی اور بولی‬
‫کامران بھائی شرما کیوں‬
‫رہے ہیں جاری رکھو تو میں‬
‫نے تھوڑا جھجھکتے ہوئے‬
‫دوبارہ ہما کو پکڑ لیا‬
‫اوروہیں سے اسٹارٹ ہو گیا‬
‫اورپھر کسسنگ کے ساتھ‬
‫ہاتھ پھیرتا ہوا آگے اس کے‬
‫بوبز پہ لے آیا اور ان کو‬
‫دبانے لگا اور مجھے بہت‬
‫مزہ آ رہا تھا اور اب‬
‫جھجھک بھی تھوڑی ختم‬
‫ھونا شروع ہو گئی تھی اور‬
‫میں نے کن اکھیوں سے انیال‬
‫کی طرف دیکھا تو وہ بیٹھی‬
‫بڑے غور سےہماری طرف‬
‫دیکھ رہی تھی اور جب اس‬
‫نے مجھے اپنی طرف‬
‫دیکھتے پایا تو ہلکا سا‬
‫مسکرا دی اور میں نے‬
‫تھوڑا شرماتے ہوئے آنکھیں‬
‫پھیر لیں اور ِپھر اپنے کام‬
‫میں مصروف ہو گیا اور ِپھر‬
‫میں نے اپنی بہن کی قمیض‬
‫کے اندر ہاتھ ڈاال اور اس‬
‫کے بوبز دبانے لگا اور‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد جب خوب‬
‫ساری کسسنگ کر کے کچھ‬
‫ِدل کو تسلی ہوئی تو میں رکا‬
‫اور اپنا ہاتھ بھی باہر نکاال‬
‫اور اپنی بہن کی قمیض اُتار‬
‫دی اور کیا مست نظارہ تھا‬
‫یار اپنی سگی بہن کو ننگا‬
‫دیکھنے کا جو اب جوان ہو‬
‫چکی تھی تو میں تو اس کے‬
‫بوبز پہ ٹوٹ پڑا اور فورا‬
‫ایک مما منہ میں لے لیا اور‬
‫ُچوسنے لگا اور میری بہن‬
‫بھی مست ہونے لگی مگر‬
‫ابھی شاید وہ اپنی سہیلی کی‬
‫موجودگی کی وجہ سے‬
‫آوازیں کنٹرول کر رہی تھی ‪.‬‬
‫کافی دیر میں اس کے بوبز‬
‫باری باری چوستا رہا اور‬
‫اسکی ننگی کمر پہ ہاتھ‬
‫پھیرتا رہا اور ِپھر میں نے‬
‫اپنی شلوار بھی ہمت کر کے‬
‫اُتار دی اور دیکھا تو انیال‬
‫بھی بڑے غور سے میرےلن‬
‫کو دیکھ رہی تھی اور مجھے‬
‫اپنی طرف متوجہ پا کے‬
‫تھوڑی سی نظریں اس نے‬
‫چرائیں مگر میرے پاس بھی‬
‫زیادہ ٹائم نہیں تھا اِس لیے‬
‫میں نے ہما بہن کو نیچے‬
‫بٹھایا اور اپنالن اس کے منہ‬
‫میں داخل کر دیا اور وہ‬
‫میرےلن کو ُچوسنے لگی اور‬
‫میں نے دیکھا کہ وہ بھی‬
‫کبھی کبھی درمیان میں انیال‬
‫کی طرف دیکھتی اور دونوں‬
‫کی نظریں ملتی تو مسکرا‬
‫دیتیں اور ِپھر مجھے اپنالن‬
‫چوسوا کے بہت مزہ آیا اپنی‬
‫بہن سے اور ِپھر خاص طور‬
‫پہ اِس بات سے کہ میری بہن‬
‫کی سہیلی بھی یہ نظارہ دیکھ‬
‫رہی تھی ‪ .‬ہَم لگے رہے اور‬
‫جب میری ہمت جواب دینے‬
‫لگی اور میں نے محسوس‬
‫کیا کہ میں چھوٹنے واال ہوں‬
‫تو میں نے ہما کو روکا‬
‫اورپکڑ کے کھڑا کیا اور‬
‫اسکی شلوار بھی اُتار دی‬
‫اور ِپھر ادھر اُدھر دیکھا‬
‫جہاں پہ لیٹ سکیں تو اسکو‬
‫لے کے بیڈ پہ گیا اور وہاں‬
‫لٹا دیا مگر انیال کہنے لگی‬
‫کہ کوئی کپڑا بچھا لو تا کہ‬
‫بیڈ شیٹ خراب نا ہو اس نے‬
‫ہمیں ایک پر انا کپڑا ال دیا‬
‫اور انیال اور ہما نے مل کے‬
‫وہ اُوپر بچھا دیا اور میں نے‬
‫ِپھر ہما کو لٹایا اور اپنی‬
‫قمیض بھی اُتار دی اورپھر‬
‫سے اپنی بہن کی پھدی کا‬
‫نظارہ کیا ‪ .‬وائو کیا مست‬
‫پھدی تھی میری بہن کی‬
‫بالوں سے بالکل پاک جیسے‬
‫اس نے آج یا کل ہی صاف‬
‫کیے ہوں تو میں اس پہ ٹوٹ‬
‫پڑا اور خوب ُچوما اور ِپھر‬
‫تھوڑی دیر کسسنگ کے بَ ْعد‬
‫اس کے پورے جسم کو ُچوما‬
‫اور ِپھر اسکی پھدی کی‬
‫طرف آ گیا اور اسکی پھدی‬
‫کو کس کیا اور ِپھر چاٹنے‬
‫لگا اور ہما تھوڑی ہی دیر‬
‫َب ْعد گرم ہو گئی اور لگتا تھا‬
‫کہ شاید اب اسکی ہمت جواب‬
‫دے گئی ہے اور اب اس سے‬
‫آوازیں کنٹرول نہیں ہو رہی‬
‫تھیں اور اس نے سیکسی‬
‫آوازیں نکلنا شروع کر دی‬
‫تھیں اور آہ آہ اوئی آہ ہاۓ آہ‬
‫مم وغیرہ کر رہی تھی مگر‬
‫میں اسکی آوازوں کو نظر‬
‫انداز کر کے پھدی چاٹنے‬
‫میں مصروف رہا اور خوب‬
‫مزہ آ رہا تھا مجھے اپنی‬
‫سگی بہن کی پھدی چاٹنے‬
‫میں اور اسکی سیکسی‬
‫آوازیں مجھے اور بھڑکا رہی‬
‫تھیں اور انیلہ بھی ہمیں‬
‫دیکھنے میں فل محو تھی‬
‫اور پتا نہیں اس نے اپنے او‬
‫پر کیسے کنٹرول کیا ہوا تھا‬
‫کہ صرف ہمیں دیکھ رہی تھی‬
‫‪ .‬کافی دیر میں ہما کی پھدی‬
‫چاٹتا رہا اور ِپھر میں نے‬
‫اپنالن تھوک لگا كے اپنی بہن‬
‫کی پھدی کے سوراخ پہ رکھا‬
‫اور تھوڑا سا زور لگایا تو‬
‫وہ اندر چال گیا اور ہما کی‬
‫ہلکی سی چیخ نکل گئی مگر‬
‫وہ برداشت کر گئی اور ِپھر‬
‫ستَہ اندر ڈال‬
‫ستَہ آہِ ْ‬
‫میں نے آہِ ْ‬
‫دیا اور میرا پُورالن میری‬
‫سگی بہن ہما کی پھدی میں‬
‫پہلی دفعہ گیا ‪ .‬اور میرے‬
‫جذبات کا آپ لوگ اندازہ نہیں‬
‫کر سکتے یہ تو وہی جان‬
‫سکتے ہیں جنہوں نے کبھی‬
‫اپنی سگی بہن کو چودا ہو‬
‫کیوں کہ کسی گرل فرینڈ کو‬
‫اور اپنی سگی بہن کو‬
‫سمان کا‬‫چودنے میں زمین آ ْ‬
‫فرقہے ‪ .‬یہ فیلنگز ہی حیرت‬
‫انگیز تھیں کہ میرالن اِس‬
‫ٹائم میری سگی بہن کی‬
‫پھدی میں ہے اوراور واہ کیا‬
‫بات تھی میری بہن کی پھدی‬
‫کی اندر تو جیسے آگ کی‬
‫بھٹی دہک رہی تھی اور‬
‫میرےلن کو بھینچ رہی تھی‬
‫اور ِپھر میں نے ہلکے ہلکے‬
‫دھکے لگانے شروع کر دیے‬
‫اور بہن کو چودنے لگا‬
‫میں اپنی بہن ہما کو فل مزے‬
‫کے ساتھ بہت آہستہ آہستہ‬
‫دھکوں کے ساتھ چود رہا تھا‬
‫اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا‬
‫اور اسکی سہیلی ہَم بہن‬
‫بھائیوں کی چدائی مزے سے‬
‫دیکھ رہی تھی اور ِپھر‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد وہ یعنی انیلہ‬
‫اپنی جگہ سے اٹھی اور‬
‫ہماری سائیڈ پہ آ کے‬
‫دیکھنے لگی شاید اسکووہاں‬
‫جہاں وہ بیٹھی ہوئی تھی‬
‫صاف نظر نہیں آ رہا تھا اِس‬
‫لیے وہ پاس آ گئی تھی تا کہ‬
‫وہ سب کچھ کلئیرلی دیکھ‬
‫سکے اور اب وہ میرالن‬
‫میری بہن کی پھدی میں‬
‫جاتے آتے بڑے غور سے‬
‫دیکھ رہی تھی اور اسکو‬
‫دیکھتے پا کے میرا جوش‬
‫بھی دوباال ہو رہا تھا اور‬
‫میرےلن میں بھی جوش آ گیا‬
‫تھا جسکی وجہ سے وہ اور‬
‫تن گیا تھا اور ِپھر تھوڑی‬
‫دیر بَ ْعد میں نے اپنالن باہر‬
‫نکاال اور اپنی بہن کو ڈوگی‬
‫اسٹائل میں ہونے کے لیے‬
‫کہا اور جب وہ ڈوگی اسٹائل‬
‫میں ہو گئی تو میں تو یہ‬
‫نظارہ دیکھ کے اور بھی‬
‫مست ہو گیا کیوں کہ اسکی‬
‫گانڈ اور پھدی دونوں میرے‬
‫سامنے تھیں اور میں نے ہما‬
‫کی گانڈ پہ ہلکے ہلکے تھپڑ‬
‫لگائے اور وہ ریڈ ہو گئی‬
‫لیکن مجھے ہما نے منع کر‬
‫دیا کہ بھائی نا کرو بہت د َْرد‬
‫ہو رہا ہے تو میں رک گیا‬
‫اور ِپھر میں نے اسکی گانڈ‬
‫کو کس کیا اور ِپھر اپنالن‬
‫پیچھے سے اسکی پھدی میں‬
‫ڈال دیا اور آہستہ آہستہ‬
‫چودنے لگا اور میں نے انیال‬
‫کی طرف دیکھا تو وہ ہماری‬
‫طرف ہی دیکھ رہی تھی اور‬
‫جب ہماری نظریں ملیں تو‬
‫مسکرا دی اور میں نے‬
‫اسکی طرف ایک مسکراہٹ‬
‫اچھالی اور ِپھر سے اپنی بہن‬
‫کی طرف متوجہ ہو گیا اور‬
‫کچھ دیر اسکو آہستہ آہستہ‬
‫چودنے کے َب ْعد ہلکے ہلکے‬
‫اپنی سپیڈ بڑھانے لگا اور‬
‫ِپھر میری بہن دوبارہ گرم ہو‬
‫کے اور مست ہو کے مستی‬
‫میں آوازیں نکالنے لگی اور‬
‫ِپھر تھوڑی دیر بَ ْعد میں اپنا‬
‫کنٹرول کھونے لگا اور اب‬
‫مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا‬
‫تو میں نے اپنی سپیڈ فل بڑھا‬
‫دی اور پورے زور سے ہما‬
‫بہن کو چودنے لگا اور میری‬
‫تیز رفتاری کی وجہ سے بیڈ‬
‫بھی ہلنے لگا اور میری بہن‬
‫بھی مزے سے آوازیں‬
‫نکالنے لگی آہ آہ اوئی مم آہ‬
‫ہاۓ آہستہ چودوبھائی آہ مم‬
‫آئی اور میں ان آوازوں کو‬
‫سن کے اور جوش میں آ کے‬
‫اسکو چودنے لگا اور آخر‬
‫کار میرا جب چھوٹنے کے‬
‫بالکل قریب ہو گیا تو میں نے‬
‫جلدی سے لن باہر نکاال اور‬
‫اسکی گانڈ پہ ساری منی‬
‫نکال دی اور کچوٹ گیا اور‬
‫ِپھر ہما بھی الٹی ہو کے پیٹ‬
‫کے بل نیچے بیڈ پہ لیٹ گئی‬
‫اور میں بھی اس پہ تھوڑی‬
‫دیر لیٹا رہا اور انیلہ جا کے‬
‫پہلی والی جگہ پہ بیٹھ گئی‬
‫اور ِپھر میں نے کپڑا اٹھا‬
‫کے اسکی گانڈ صاف کی اور‬
‫پانیوغیرہ پیا ہَم دونوں نے‬
‫اور جو کہ اسکی سہیلی نے‬
‫ال کے دیا تھا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر‬
‫آرام کرنے کے بَ ْعد میں نے‬
‫ہما سے کہا کہ چلو ایک بار‬
‫اور کرتے ہیں مگر ہما نہیں‬
‫مانی اور کہا کہ بھائی تھک‬
‫گئی ہوں باقی اگلی دفعہ کر‬
‫لینا اب تو ہمیں ٹھکانا مل ہی‬
‫گیا ہے اور میری سہیلی‬
‫ہماری مدد کرنے کو بھی‬
‫تیارہے تو میں بھی مان گیا‬
‫مگر انیلہ کہنے لگی کہ آپ‬
‫لوگوں کو اپنا وعدہ یاد ہے نا‬
‫تو میں نے کہا کہ ہاں بالکل‬
‫یاد ہے ڈونٹ وری تو وہ‬
‫مسکرا دی اور کہنے لگی کہ‬
‫ِپھر کب میرے بھائی سے‬
‫ملوا رہے ہو اپنی بہن کو میں‬
‫نے کہا کہ جب کہو تو کہنے‬
‫لگی کہ اچھا موقع دیکھ کے‬
‫بتاؤں گی جب امی گھر پہ نا‬
‫ہوئی تو میں نے کہا کہ‬
‫ٹھیک ہے اور ِپھر ہَم نے‬
‫کپڑے پہنے اور تھوڑی دیر‬
‫گپ شپ لگا کے واپس گھر آ‬
‫گئے اور راستے میں میں‬
‫نے اپنی بہن ہما سے پوچھا‬
‫کہ یار تم تو پچھلی دفعہ‬
‫کنواری تھی جب کہ اِس دفعہ‬
‫تمہیں جب میں نے چودا تو‬
‫تم کنواری نہیں تھی اور نا‬
‫ہی خون نکال تو ہنس پڑ ی ‪.‬‬
‫میں نے کہا کہ بتاؤ نا کیا اس‬
‫کے بَ ْعد بھی تم نے کسی کے‬
‫ساتھ ُچودائی کی تھی تو‬
‫کہنے لگی کہ ہاں ‪ .‬میں نے‬
‫پوچھا کہ کس کے ساتھ تو‬
‫کہنے لگی کہ نعمان بھائی‬
‫کے ساتھ ہی انہوں نے ہی‬
‫میری سیل توڑی تھی تو‬
‫مجھے بہت شوک لگا اور‬
‫میں نے کہا کہ کب مجھے تو‬
‫تم نے بتایا ہی نہیں تو کہنے‬
‫لگی کہ تم تھے ہی نہیں تب‬
‫ماموں کے ہاں گئے ہوئے‬
‫تھے تب اس نے مجھے‬
‫چودا تھا تو میں ہاتھ ملنے‬
‫لگا کہ میں نے اپنی کزن کو‬
‫چودا وہاں تو میرا کزن میری‬
‫بہن کو چود گیا مگر اب کیا‬
‫ہو سکتا تھا اب تو جو ھونا‬
‫تھا ہو چکا تھا اب تو اسکی‬
‫سیل دوبارہ واپس نہیں آ‬
‫سکتی تھی اِس لیے پچھتانے‬
‫کا کوئی فائدہ نہیں تھا اور‬
‫میں ِدل کی حسرتیں ِدل میں‬
‫ہی دبا کے رہ گیا اور آج کی‬
‫یادوں کو ہی تازہ کر کے‬
‫مزے لینے لگا اور سوچنے‬
‫لگا کہ یار کتنا مزہ ہے اپنی‬
‫ہی بہن کوچودنے میں ‪ .‬میں‬
‫نے اپنی بہن کا شکریہ ادا کیا‬
‫اور اسکو اسکی پسند کا ایک‬
‫سوٹ گفٹ شکرئے کے طور‬
‫پہ لے کے دیا تا کہ وہ آیندہ‬
‫بھی مجھ سے چودواتی رہے‬
‫اور تاکید کی کہ کسی سے‬
‫بھی ُچدوائو تو مجھے ضرور‬
‫بتانا مجھ سے چوری مت‬
‫کرنا میں کچھ نہیں کہوں گا‬
‫تو مان گئی ‪.‬‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪17‬‬
‫جناب جیسے کہ میں پہلے‬
‫بھی بیان کر چکا ہوں کہ میں‬
‫نے اپنی بڑی بہن ہما کو‬
‫اسکی سہیلی انیلہ کے گھر‬
‫چودا تھا مگر اِس شرط پہ کہ‬
‫انیلہ کے بھائی ‪.‬نوابزادہ شاہد‬
‫کے ساتھ میری بہن فرینڈشپ‬
‫کرے گی اور میں نے اپنی‬
‫بہن کو چودنے کی خاطر‬
‫حامی بھر لی تھی ِپھر میں‬
‫نے اپنی بہن کو ان کے گھر‬
‫چودا بھی تھا تو اب‬

‫ِپھر کچھ دن کے بَ ْعد میری‬


‫بہن ہما نے بتایا کہ انیلہ کا‬
‫فون آیا تھا وہ اپنے بھائی‬
‫سے ملنے کا کہہ رہی تھی تو‬
‫میں نے پوچھا کہ کب اور‬
‫کہاں تو کہنے لگی کہ انہی‬
‫کے گھر ‪ 2‬دن کے بَ ْعد اس‬
‫کے امی ابو کہیں جا رہی ہیں‬
‫اور دونوں بہن بھائی اکیلے‬
‫ہی گھر پہ ہوں گئے تو‬

‫میں نے کہا کہ یہ تو اور‬


‫بھی اچھا ہے چلو میرا بھی‬
‫چانس بن جائے گا ساتھ ہی‬
‫تو ہنس پڑی اور کہنے لگی‬
‫کہ اچھا دیکھیں گئے آپ تیار‬
‫رہنا میں نے کہا کہ میں تو‬
‫اِس کام کے لیے ہر دم تیار‬
‫ہوں اور ِپھر ہَم ‪ 2‬دن َب ْعد کا‬
‫انتظار کرنے لگے اور اِس‬
‫دوران تھوڑی بہت چھیڑ‬
‫چھاڑ میری دونوں بہنوں کے‬
‫ساتھ جاری رہی اور میں نے‬
‫اپنی بہنوں کو امی کے‬
‫کرتوت جو کہ پچھلے پارٹ‬
‫میں بیان کر چکا ہوں بتائے‬
‫تو وہ بہت حیران ہوئی تھیں‬
‫اور میں نے کہا کہ اب ڈرنے‬
‫والی کیا بات ہے ہماری تو‬
‫امی بھی‬

‫اسی طرح کی ہے اور ہَم‬


‫اسی کے راستے پہ چل رہے‬
‫ہیں تو ڈر نا کیسا اور ِپھر‬
‫آخر ‪ 2‬دن گزر گئے اور میں‬
‫اپنی بہن کو خود لے کے‬
‫ایک لڑکےنوابزادہ شاہد سے‬
‫ملوانے چل پڑا اس لڑکے‬
‫کے گھر کی طرف اور‬
‫تھوڑی دیر َب ْعد ہی ہَم وہاں‬
‫پھنچ گئے اور اسی لڑکے‬
‫نے یعنی انیلہ کے بھائی‬
‫نوابزادہ شاہد نے دروازہ‬
‫کھوال اور ہمیں باہر دیکھ کے‬
‫ایک سمائل دی اور ِپھر سائڈ‬
‫میں ہو کے اندر آنے کا‬
‫راسته دیا اور ہَم دونوں بہن‬
‫بھائی اندر آ گئے اور وہ‬
‫ہمیں ایک روم میں لے گیا‬
‫اور وہاں بٹھایا اور اتنی دیر‬
‫میں انیلہ بھی وہاں پوھنچ‬
‫گئی اور ِپھر اس کے ساتھ‬
‫دعا سالم ہوئی اور‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہد سے بھی اور ایک‬
‫دوسرے کی خیریت وغیرہ‬
‫دریافت کی اور ِپھر باتیں‬
‫وغیرہ کرنے لگے اور‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد آج بہت خوش‬
‫دکھائی دیتا تھا لگتا تھا کہ‬
‫اسکی آج ِدلی مرادبھر آئی‬
‫ہے اور اس کے چہرے کی‬
‫چمک دیکھنے والی تھی لگتا‬
‫تھا کہ شاید آج اس کا برسوں‬
‫کا سپنا پُورا ہو گیا ہے یا‬
‫ہونے واالہے ‪.‬‬

‫اِس کے َب ْعد انہوں نےہماری‬


‫تھوڑی خاطر مدارات کی اور‬
‫بیٹھے باتیں وغیرہ کرتے‬
‫رہے لیکن اصل موضوع کی‬
‫طرف کوئی بھی نہیں آ رہا‬
‫تھا شاید تھوڑی جھجھک‬
‫تھی سب میں کیوں کہ آج‬
‫ہمارے درمیان فرسٹ‬
‫ٹائم‪.‬شاہد بھی شامل تھا اور‬
‫اس سے نا میری زیادہ‬
‫فرینکنس تھی اور نا ہی ہما‬
‫کی شاید یہی وجہ تھی کہ‬
‫سب کوئی بات کرتے ہوئےڈر‬
‫رہے تھے‬
‫مگر جب ہمیں تقریبا آدھا‬
‫گھنٹہ گزر گیا تو آخر کار‬
‫انیلہ بولی کہ ہما یار شاہد‬
‫بھائی تم سے دوستی کرنا‬
‫چاھتے ہیں تو کیاکرو گی‬
‫میرے بھائی سے دوستی‬
‫دیکھ لو کتنا ہینڈسم بھائی‬
‫ہے میرا تو ہما نے شرمیلی‬
‫سی مسکراہٹ دی اور کہا‬
‫جی ہاں تو انیلہ بولی کہ‬
‫کامران بھائی آپکو کوئی‬
‫اعتراض تو نہیں تو میں نے‬
‫کہا کہ نہیں اگر ہوتا تو خود‬
‫تھوڑی بہن کو لے کے آتا تو‬
‫سب ہنس پڑ ے تو ِپھر ہَم‬
‫نے انیلہ کے ہی کہنے پہ‬
‫اپنی سیٹس چینج کی ‪.‬‬
‫اب میں انیلہ کی سائڈ میں‬
‫اور ‪.‬نوابزادہ شاہد میری بہن‬
‫کی سائڈ میں آ کے بیٹھ گیا‬
‫اور میرا سب دھیان ان‬
‫دونوں کی طرف ہی تھا اور‬
‫میں نے انیلہ کی طرف دیکھا‬
‫تو وہ بھی انہی کی طرف‬
‫دیکھ رہی تھی اور وہ دونوں‬
‫ایک دوسرے سے شرما اور‬
‫جھجھک رہے تھے تو شاہد‬
‫نے کہا کہ بھائی کیا ہوا کرو‬
‫نا بات پہلے تو اتنا مر رہے‬
‫تھے‬
‫ہما سے دوستی کے لیے‬
‫اور روز میری جان کھاتے‬
‫تھے کہ ہما سے دوستی کروا‬
‫دو بس کسی بھی قیمت پہ‬
‫کروا دو اور اب جب سامنے‬
‫بیٹھی ہے تو کوئی بات ہی‬
‫نہیں کر رہی ہو تو کہنے لگا‬
‫کہ کیا کروں اصل میں کبھی‬
‫کسی لڑکی سے دوستی کی‬
‫نہیں نا ڈرتا ہوں کہ کہیں‬
‫کسی بات کا برا نا مان جائے‬
‫تو انیلہ نے کہا کہ نہیں مانتی‬
‫اور ہما سے بھی کہنے لگی‬
‫کہ یار تم بھی تو کرو نا کوئی‬
‫بات تم بھی چپ ہو کے بیٹھی‬
‫ہو اس دن تو بہت کھل کے‬
‫سب کچھ کر رہی تھی تو میں‬
‫حیران ہو گیا کہ کیا‬
‫نوابزادہ شاہد کوہمارے اس‬
‫دن کے بارے میں پتا ہے جو‬
‫کچھ ہَم نے کیا تھا مگر میں‬
‫نےدرمیان میں بولنا اور‬
‫پوچھنامناسب خیال نہیں کیا‬
‫اور سوچا کہ َب ْعد میں بھی یہ‬
‫بات پوچھی جا سکتی ہے تو‬
‫ُچپ کر کے بیٹھا رہا تو میری‬
‫بہن نے کہا کہ میں کیا کہوں‬
‫یہ کوئی بات کریں تو ہی ہے‬
‫تو انیلہ نے کہا کہ بھائی کرو‬
‫نا کوئی بات تو وہ کہنے لگا‬
‫کہ مجھے شرم آ رہی ہے‬
‫میں کیسے کروں بات اور کیا‬
‫کروں تو انیلہ نے کہا کہ جو‬
‫مرضی کرو یار تم بھی نانرے‬
‫بدھو ہی ہو ہما کی تعریف‬
‫کرو اور اس کے بارے میں‬
‫پوچھو خود ہی فرینکنس ہو‬
‫جائے گی تو اس نے ہما سے‬
‫پوچھا ‪:‬‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬آپ کس کالس‬


‫میں ہو ؟‬
‫ہما ‪ :‬میں انیلہ کے ساتھ ہی‬
‫پڑھتی ہوں‬
‫نوابزادہ شاہد‪ :‬میں آپ سے‬
‫کوئی پرسنل سوال پوچھ‬
‫سکتا ہوں اگر آپ ناراض نا‬
‫ہوں تو ؟‬
‫ہما ‪ :‬جی پوچھیں‬
‫نوابزادہ شاہد‪ :‬آپکا سائز‬
‫کیاہے ؟‬
‫ہما ‪ :‬شرماتے ہوئے ‪32‬‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬آپکو برا تو‬
‫نہیں لگا ؟‬
‫ہما ‪ :‬نہیں‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬اچھا آپ کا‬
‫کوئی اور بھی بوائے فرینڈ‬
‫ہے ؟‬
‫ہما ‪ :‬نہیں‬
‫انیلہ ‪ :‬کامران تمہارا بوائے‬
‫فرینڈ نہیں ہے کیا ؟‬
‫ہما ‪ :‬لیکن وہ تو بھائی ہے‬
‫نا‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬اچھا چھوڑو‬
‫یہ بتاؤ کہ کبھی آپ نے کسی‬
‫سے پیار کیا ؟‬
‫سم کا پیار ؟‬
‫ہما ‪ :‬جی کس ق ِ‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬جسمانی‬


‫ہما ‪ :‬جی بھائی کے ساتھ‬
‫ایک دفعہ‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬کیا تم میری‬
‫گرل فرینڈ بنو گی ؟‬
‫ہما ‪ :‬جی کیوں نہیں‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬او کے اب تم‬


‫بھی تو کچھ پوچھو نا مجھ‬
‫سے‬
‫میں اور انیلہ ان دونوں‬
‫کےدرمیان ہونے والی بات‬
‫چیت بہت دلچسپی سے سن‬
‫رہے تھے اور بہت زیادہ‬
‫انجوائے کر رہے تھے اور‬
‫وہ دونوں بھی کبھی کبھی‬
‫ہماری طرف دیکھ لیتے تھے‬
‫‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬آپ کیا کرتے ہیں ؟‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬میں کالج میں‬


‫پڑھتا ہوں ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬آپکی کوئی گرل‬
‫فرینڈہے ؟‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬نہیں تواسی‬


‫لیے تو میں نے انیلہ سے کہا‬
‫تھا کہ تم سے دوستی کروا‬
‫دے ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬آپکا سائز کیا ہے ؟‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬کس چیز کا‬
‫سائز ؟‬
‫ہما ‪ :‬آپ کے لن کا ‪.‬‬

‫نوابزادہ شاہد ‪:‬تقریبا ساڑ‬


‫ھے ‪ 7‬انچ‬
‫سم کی لڑکی‬‫ہما ‪ :‬آپکو کس ق ِ‬
‫پسند ہے ؟‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬بالکل آپ‬
‫جیسی ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬مجھ میں آپکو کیا پسند‬
‫آیا جو آپ مجھ سے دوستی‬
‫کرنا چاہتے ہیں ‪.‬‬

‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬سب کچھ‬


‫کیوں کہ آپ ہو ہی بہت‬
‫خوبصورت اور سیکسی ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬آپ مجھ سے کیوں‬
‫دوستی کرنا چاہتے ہیں اور‬
‫سم کی دوستی کرنا‬‫کس ق ِ‬
‫چاہتے ہیں ؟‬

‫نوابزادہ شاہد‪ :‬کیوں کہ آپ‬


‫میری آئیڈیل ہو اور میں آپ‬
‫سے پیار کرنا چاہتا ہوں جی‬
‫بھر کے ‪.‬‬
‫سم کا پیار کرنا‬
‫ہما ‪ :‬کس ق ِ‬
‫چاہتے ہیں آپ ؟‬

‫نوابزادہ شاہد‪ :‬جسمانی بھی‬


‫اور دوسرا بھی ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬مگر میں تو اپنے بھائی‬
‫سے بھی جسمانی پیار کرتی‬
‫ہوں ‪.‬‬
‫نوابزادہ شاہد‪ :‬ہاں مجھے پتا‬
‫ہے اور مجھے کوئی‬
‫اعتراض نہیں میں تو بس‬
‫اپنی جان کو خوش دیکھنا‬
‫چاہتا ہوں ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬شکریہ اور کیا آپ نے‬
‫پہلے بھی کسی سے جسمانی‬
‫پیار کیا ہے ؟‬
‫نوابزادہ شاہد‪ :‬تھوڑا بہت‬
‫لیکن فل نہیں ‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬کس سے ؟‬

‫نوابزادہ شاہد ایک کزن سے‬


‫‪.‬‬
‫ہما ‪ :‬او کے‬
‫انیلہ ‪ :‬یار کیا آج صرف آپ‬
‫لوگوں نے باتیں ہی کرنی ہیں‬
‫؟‬
‫نوابزادہ شاہد ‪ :‬جی کر تو‬
‫رہے ہیں ‪.‬‬
‫انیلہ ‪ :‬جلدی کرو نا انہوں‬
‫نے واپس بھی جانا ہو گا ‪.‬‬
‫انیلہ ‪ :‬کامران بھائی لگتا ہے‬
‫یہ ہَم سے شرما رہے ہیں‬
‫آئیں ہَم دوسرے روم میں‬
‫چلتے ہیں جب یہ تھوڑے‬
‫فری ہو جائیں گے تو آ جائیں‬
‫گے ورنہ انہوں نے تو پُورا‬
‫دن باتوں میں ہی گزار دینا‬
‫ہے اور انیلہ نے میرا ہاتھ‬
‫پکڑا اور مجھے اٹھا کے‬
‫دوسرے کمرے میں لے گئی‬
‫اور جاتے ہوئے کہنے لگی‬
‫اب جلدی سے آگےبڑھو یہ نا‬
‫ہو کہ ہمارے آنے تک ابھی‬
‫باتیں ہی چل رہی ہوں ‪.‬‬
‫نوابزادہ شاہد‪ :‬جی اچھا ‪.‬‬
‫اِس دوران ہَم باہر نکل گئے‬
‫اور انیلہ میرا ہاتھ پکڑ کے‬
‫دوسرے کمرے میں لے گئی‬
‫اور کہا کہ ذرا ان کو فری ہو‬
‫لینے دو ِپھر چل کے دیکھیں‬
‫گے ‪ .‬میں نے کہا کہ او کے‬
‫ٹھیک ہے اور پوچھا کہ‬
‫یارتمھارے بھائی کوہمارے‬
‫اس دن کے سیکس کے‬
‫بارے میں پتاہے تو کہنے‬
‫لگی کہ ہاں میں نے ہی بتایا‬
‫تھا تو میں نے پوچھا کہ‬
‫کیوں تو کہنے لگی کہ ویسے‬
‫ہی ‪ .‬میں نے کہا کہ یار کیوں‬
‫بتایا‬

‫اِس طرح اچھا لگتا ہے تو‬


‫کہنے لگی کچھ نہیں ہوتا اور‬
‫ویسے میں کیسےبتاتی کہ تم‬
‫اپنی بہن کو کیسے خود اپنی‬
‫رضا مندی سے لے کے آ‬
‫رہے ہو اس سے دوستی کے‬
‫لیے جب کہ پہلے ہما مان‬
‫نہیں رہی تھی اور ڈونٹ‬
‫وریڈرنے کی کوئی ضرورت‬
‫نہیں ہے یہ بات ہَم چاروں‬
‫کے بیچ ہی رہے گی ‪.‬‬
‫میں نے کہا کہ او کے اور‬
‫ِپھر کہا کہ یار انکی باتیں‬
‫سننے میں بھی تو مزہ آ رہا‬
‫تھا تو کہنے لگی کہ اچھا‬
‫میں سناتی ہوں باتیں اور‬
‫مجھے لے کے اسی روم کی‬
‫ایک کھڑکی کے پاس چلی‬
‫گئی جس میں میری بہن اور‬
‫انیلہ کا بھائی‪.‬شاہد بیٹھے‬
‫ہوئے تھے وہ کھڑکی کھلی‬
‫ہوئی تھی اس میں سے ہَم‬
‫نے دیکھنا شروع کیا تو میں‬
‫حیران رہ گیا کیوں کہ اب‬
‫شاید انکی باتیں ختم ہو چکی‬
‫تھیں اور بات آگے بڑھ رہی‬
‫تھی اور میں نے دیکھا کہ‬

‫ہما اورنوابزادہ شاہد اسی‬


‫جگہ پہ بیٹھے بیٹھے ہی‬
‫ایک دوسرے کی طرف ہو‬
‫کے کسسنگ کر رہے تھے‬
‫اور دونوں مزے سے ایک‬
‫دوسرے کے ہونٹ اور زبان‬
‫چوس رہے تھے اور‬
‫نوابزادہ شاہد کا ایک ہاتھ‬
‫میری بہن کے رائٹ ممے‬
‫سے کھیل رہا تھا یہ‬
‫سچویشن دیکھ کے میرا لن‬
‫بھیانگڑائی لینے لگا اور انیلہ‬
‫نے بھی میری طرف مڑ کے‬
‫دیکھا اور مسکرادی اور ہَم‬
‫دونوں ِپھر انکی طرف‬
‫کھڑکی میں سے دیکھنے‬
‫لگے ‪.‬‬
‫وہ دونوں مستی میں تھے‬
‫اور فل انجوائے کر رہے‬
‫تھے اور شاید ہمیں بھی اپنی‬
‫مستی میں بھول گئے تھے ‪.‬‬
‫ہما بھی بہت خوش لگ رہی‬
‫تھی اور تھوڑی دیر‬
‫بَ ْعد‪.‬نوابزادہ شاہد نے ہما کا‬
‫ہاتھ پکڑ کے اپنے لن پہ‬
‫رکھا اور ساتھ کسسنگ‬
‫جاری رکھی اور میری بہن‬
‫پینٹ کے اُوپر سے ہی اپنے‬
‫ہاتھ سے ‪.‬نوابزادہ شاہد کا لن‬
‫سہالنے لگی اور تھوڑی دیر‬
‫یہ کھیل جاری رہا اور ِپھر‬
‫ہما نے نوابزادہ شاہد کی‬
‫پینٹ کی ذپ کھول کے اپنا‬
‫ہاتھ اندر ڈاال اور اندر سے‬
‫اسکا لن سہالنا شروع کر دیا‬
‫اور اُدھر‪.‬نوابزادہ شاہد کی‬
‫مستی بھی بڑھنے لگی اور‬
‫اس نے بھی اپنا ایک ہاتھ ہما‬
‫کی قمیض کے اندر ڈاال اور‬
‫اسکی کمر کو اندر سے‬
‫سہالنے لگا اور میرا تو یہ‬
‫سین دیکھ کے برا حال ہو گیا‬

‫کیوں کہ میں اپنی بہن کو‬


‫پہلی دفعہ ایک انجان شخص‬
‫سے سیکسی حرکات کرتے‬
‫ہوئے دیکھ رہا تھااگرچہ‬
‫میری بہن نعمان سے بھی‬
‫سیکس کر چکی تھی مگر وہ‬
‫ہمارا کزن تھا مگر یہ تو ایک‬
‫بالکل انجان شخص تھا جس‬
‫سے میرا جوش اور بڑھ رہا‬
‫تھا اور میں اب اندر جا کے‬
‫انجوائے کرنا چاہتا تھا اور‬
‫میں نے انیلہ سے کہا بھی کہ‬
‫چلو اب اندر چلتے ہیں مگر‬
‫انیلہ نے منع کر دیا کہ ابھی‬
‫نہیں ورنہ وہ دونوں ِپھر رک‬
‫جائیں گے ہمیں‬
‫دیکھ کے تو اِس لیے‬
‫مجھے صبر کرنا پڑا اور‬
‫ِپھروہیں کھڑکی میں سے ہی‬
‫نظارے کرنے لگے ‪ِ .‬پھر‬
‫تھوڑی دیر َب ْعد ‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہدکھڑا ہوا اور اس نے‬
‫پینٹ اُتاردی اور ساتھ ہی‬
‫انڈرویئر بھی اُتار دیا لیکن‬
‫مجھے اسکا لن نظر نہیں آیا‬
‫کیوں کہ اسکی گانڈ میری‬
‫طرف تھی اور منہ دوسری‬
‫طرف تھا اور ِپھر ہما کو بھی‬
‫کھڑا کیا اور اسکی قمیض‬
‫بھی اُتاردی اور میری بہن‬
‫نے اپنے بازو اُوپر اٹھا کے‬
‫قمیض اتروانے میں نوابزادہ‬
‫شاہدکی مدد کی میری بہن‬
‫نے نیچے بلیک برا پہنی‬
‫ہوئی تھی اور ِپھر ہما نے‬
‫بھی نوابزادہ شاہد کی قمیض‬
‫اُتاردی پکڑ کے اب نوابزادہ‬
‫شاہد بالکل ننگا تھا‬

‫مگر میری بہن نے ابھی‬


‫شلوار اور برا بھی پہنی ہوئی‬
‫تھی مگر ‪.‬نوابزادہ شاہدسے‬
‫صبر نہیں ہوا اور اس‬
‫نےاسی طرح میری بہن کے‬
‫ممے پکڑ کے دبانے شروع‬
‫کر دیے اور ساتھ کسنگ بھی‬
‫کرنے لگا اور اُدھر میری بہن‬
‫بھی اسکا لن پکڑ کے‬
‫سہالنے لگی تو اتنے میں‬
‫انیلہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور‬
‫مجھے کہا کہ آؤ اب اندر‬
‫چلتے ہیں اب انہوں نے‬
‫کپڑے اُتار دیے ہیں تو میں‬
‫اور انیلہ اندر داخل ہوئے تو‬
‫وہ دونوں ہمیں دیکھ کے‬
‫چونک پڑ ے اور پیچھے ہٹ‬
‫گئے ‪ .‬میری نظر اتنے میں‬
‫نوابزادہ شاہد کے لن پہ پڑی‬
‫جو کہ جوش میں فل تنا ہوا‬
‫تھا تو میں نے دیکھا کہ‬
‫اسکا لن کافی موٹا تھا اور‬
‫لمبا بھی کافی تھا لمبائی تو‬
‫اس نے ہما کو بتائی ہی تھی‬
‫جو کہ میں نے بھی سن لی‬
‫تھی‬
‫مگر موٹائی اب دیکھی تھی‬
‫اور وہ میرے لن سے موٹا‬
‫تھا اور تھوڑا لمبا بھی تھا تو‬
‫میں نے سوچا کہ آج ہما کو‬
‫خوب تگڑے لن سے مزہ‬
‫ملے گا اور اُدھر انیلہ ان‬
‫دونوں کو پیچھے ہٹتے دیکھ‬
‫کے بولی کیا ہوالگے رہو ہَم‬
‫تو جسٹ انجوائے کرنے آئے‬
‫ہیں اور یہ دیکھنے کہ‬
‫پروگریس ٹھیک جا رہی ہے‬
‫یا آپ کی ہیلپ کرنی پڑ ے گی‬
‫‪.‬‬

‫اُدھر میں نے بھی کہا کہ‬


‫شاباش ہما ِپھر شروع ہو جاؤ‬
‫اور ‪.‬نوابزادہ شاہدکو آج اتنا‬
‫مزا دو کہ یہ تمہیں اپنی گرل‬
‫فرینڈ بنانے پہ خوش ہو‬
‫جائے اور پچھتاۓ نا تو ان‬
‫دونوں نےہماری باتوں پہ‬
‫سمائل دی اور ِپھر شروع ہو‬
‫گئے جہاں سے انہوں نے‬
‫چھوڑا تھاوہیں سے اور ظہیر‬
‫ِپھر ڈٹ کے کسنگ کرنے لگا‬
‫‪.‬‬

‫شاید ‪.‬نوابزادہ شاہدکا اِرادَہ‬


‫تھا کہ آج فل تسلی کے ساتھ‬
‫انجوائے کیا جائے کیوں کہ‬
‫اس کو نا ہی کوئی جلدی تھی‬
‫سم کا کوئی‬ ‫اور نا ہی کسی ق ِ‬
‫خطرہ تھا تو ظاہرہے ِپھر‬
‫تسلی تو کرنی ہی تھی اس‬
‫نے اور ِپھر کافی دیر تک وہ‬
‫میری بہن کے سیکسی اور‬
‫جوسی ہونٹ چوستا رہا اور‬
‫ساتھ بوبس بھی دباتا رہا ِپھر‬
‫اس نے کسنگ کرتے کرتے‬
‫ہی اپنے ہاتھ میری بہن کے‬
‫پیچھے لے گیا اور برا کی‬
‫ہُک کھول دی اور اسکووہیں‬
‫نیچے پھینک دیا اور میں اور‬
‫انیلہ بت بنے انیلہ کے بھائی‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد اور میری بہن‬
‫ہما کےدرمیان سیکس ‪ ،‬ہوس‬
‫اور جسمانی کھیل کا نظارہ‬
‫کر رہے تھے اور کیا نظارہ‬
‫تھا کہ ہَم پلک جھپکنا بھی‬
‫بھول گئے تھے اور شاید‬
‫انیلہ بھی‬

‫پہلی دفعہ اپنے بھائی کو‬


‫کسی لڑکی کے ساتھ ہوس‬
‫بھرا کھیل کھیلتے ہوئے‬
‫دیکھ کے اپنا ہوش کھو‬
‫بیٹھی تھی کہ وہ بھی ارد گرد‬
‫کو بھول گئی اور اتنا بھی‬
‫ہوش نہیں رہا کہ ہَم کہیں‬
‫بیٹھ جاتے اور تسلی سے یہ‬
‫سب دیکھتے ‪.‬‬

‫دراصل ہَم نہیں چاہتے تھے‬


‫کہ اِس سیکس کے کھیل کا‬
‫ایک بھی سین ہماری نگاہوں‬
‫سے اوجھل ہو اِس لیے ہَم‬
‫بیٹھنا بھی بھول چکے تھے‬
‫اور مسلسل ان دونوں کے‬
‫جسمانی کھیل کا نظارہ کرنے‬
‫میں مشغول تھے اور وہ‬
‫دونوں بھی یہ کھیل کھڑے‬
‫کھڑے ہی کھیل رہے تھے‬
‫برا کھولنے کے َب ْعد‬
‫نوابزادہ شاہد نے میری بہن‬
‫کے لیفٹ ممے کو پکڑا اور‬
‫اپنے ہاتھ سے دبانے لگا اور‬
‫ِپھر دوسرا مما پکڑا اور‬
‫اسکو دبانے لگا اور تھوڑی‬
‫دیر بَ ْعد شاید اس کے صبر کا‬
‫پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ‬
‫ہونٹوں سے کسنگ کرتے‬
‫ہوئے نیچے کی طرف آیا اور‬
‫گردن پہ کسسنگ کرنے لگا‬
‫اور ِپھر اور نیچے آیا اور‬
‫آخر کار بوبز پہ پوھنچ گیا‬
‫اور ِپھر میری بہن کے ایک‬
‫ممے کو پہلے کس کرنے لگا‬
‫اور ِپھر منہ میں ڈال لیا اور‬
‫میرا تو یہ دیکھ کے براحال‬
‫ہو گیا میرا ِدل کر رہا تھا کہ‬

‫میں بھی اِس کھیل میں شامل‬


‫ہو جاؤں مگر شرم آ رہی تھی‬
‫اور میں یہ بھی چاہتا تھا کہ‬
‫وہ دونوں خاص طور پہ‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد کھل کے‬
‫انجوائے کر لے تا کہ ہمارا‬
‫سکوپ بھی اس کے گھر بنتا‬
‫رہے اِس لیے صبر کرنا پڑا‬
‫اور اُدھر میرے لن کی حالت‬
‫بری ہوتی جا رہی تھی وہ‬
‫پینٹ سے باہر آنے کو تڑپ‬
‫رہا تھا مگر کیا کیا جا سکتا‬
‫تھا سوائے صبر کے‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد مسلسل میری‬
‫بہن کے ممے چوس رہا تھا‬
‫کبھی وہ لیفٹ مما اور کبھی‬
‫رائٹ واال اپنے منہ میں ڈالتا‬
‫اور چوستا اور ِپھر ہلکے‬
‫ہلکے ہما کے مموں کو کاٹ‬
‫بھی رہا تھا جو کہ میری بہن‬
‫کی سسکیوں سے پتا چل رہا‬
‫تھا ‪ .‬میرا تو یہ دیکھ کے برا‬
‫حال ہو گیا اور میں زیادہ دیر‬
‫تک اپنی ٹانگوں پہ کھڑا نا‬
‫رہ سکا اور سامنے جا کے‬
‫صوفے پہ بیٹھ گیا اور‬
‫مجھے دیکھ کے انیلہ بھی آ‬
‫گئی اور ساتھ والے صوفے‬
‫پہ بیٹھ گئی اور ِپھر مجھے‬
‫کہنے لگی کیوں کیسا جا رہا‬
‫ہے میرا بھائی ‪ .‬میں ہنس پڑا‬
‫اور کہا کہ زبردست لگتا ہے‬
‫تم نے خوب ٹریننگ دی ہے‬
‫میں نے مذاق کیا تو کہنے‬
‫لگی کہ چل بے شرم نا ہو‬
‫توہَم ِپھر ان دونوں کی طرف‬
‫دیکھنے لگے تو اب میری‬
‫بہن نیچے بیٹھ کے ‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہد کے لن کو سہال رہی‬
‫تھی اور غور سے دیکھ رہی‬
‫تھی ‪.‬‬

‫انیلہ نے پوچھا کیوں ہما‬


‫کیسا ہے میرے‬
‫بھائی‪.‬نوابزادہ شاہدکا لن تو‬
‫میری بہن بولی کہ بہت‬
‫زبردست ہے لگتاہے کہ خوب‬
‫مزہ دے گا ‪ .‬انیلہ بولی میں‬
‫نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ‬
‫میرے بھائی سے دوستی کر‬
‫لو مگر تم ہی نا مانی ورنہ یہ‬
‫مزہ پہلے بھی لے سکتی‬
‫تھی تو کہنے لگی کہ بس‬
‫ڈرتی تھی کہ کسی کو پتا نا‬
‫چل جائے مگر اب بھائی کو‬
‫راز دار بنایا ہے تو تھوڑا‬
‫حوصلہ ہوا ہے ‪ .‬اور ِپھر اپنا‬
‫سر جھکا کے ‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہدکے لن کی ٹوپی پہ ایک‬
‫کس دی اور ساتھ ہی میری‬
‫طرف دیکھا اور مجھے آنکھ‬
‫ماری تو میں مسکرا دیا اور‬
‫ِپھر وہ اس کے لن پہ اپنی‬
‫زبان پھیرنے لگی‬
‫جیسے کہ لن کو گیال کر رہی‬
‫ہو اور ِپھر جب وہ کافی حد‬
‫تک گیال ہو گیا تو لن کو منہ‬
‫میں ڈال لیا اور ُچوسنے لگی‬
‫اور ساتھ ہی اس کےٹٹوں کو‬
‫اپنے ہاتھ سے سہالنے لگی‬
‫اور میرا ہاتھ پتا نہیں اسی‬
‫دوران کب میرے لن پہ چال‬
‫گیا کہ مجھے خود معلوم نہی‬
‫ہوا ورنہ شاید میں ایسی‬
‫حرکت نہ کرتا کیوں کہ انیلہ‬
‫میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی ‪.‬‬
‫مجھے پتا تب چال جب انیلہ‬
‫نے کہا کہ لگتا ہے بہن کو‬
‫لن چوستے دیکھ کے‬
‫برداشت نہیں ہوا تو میں نے‬
‫کہا کہ کیوں کیا ہوا تو اس‬
‫نے ہنس کے میرے ہاتھ کی‬
‫طرف اشارہ کیا اور تب‬
‫مجھے احساس ہوا اور میں‬
‫نے فورا اپنا ہاتھ پیچھے ہٹایا‬
‫مگر وہ کہنے لگی کوئی بات‬
‫نہیں یار شرماتے کیوں ہو‬
‫لگے رہو اور کھل کے‬
‫انجوائے کرو‬

‫دونوں بہن بھائی یہاں ڈرنے‬


‫اورشرمانے کی کوئی بات‬
‫نہیں ہے اور اُدھر میری بہن‬
‫مزے کے ساتھ ‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہد کا لن ُچوسنے میں‬
‫مصروف تھی اور اب اس کی‬
‫کوشش تھی کہ اسکا پُورا لن‬
‫اپنے منہ میں ڈالے مگر‬
‫ابھی تک وہ اِس کوشش میں‬
‫کامیاب نہیں ہوئی تھی مگر‬
‫جتنا زیادہ سے زیادہ لن وہ‬
‫اپنے منہ میں لے سکتی تھی‬
‫لے رہی تھی اور اُدھر ‪.‬شاہد‬
‫بھی مزے کی انتہا کو چھو‬
‫رہا تھااور اس نے مزے میں‬
‫آ کے اپنی آنکھیں بند کر لی‬
‫تھیں اور کافی دیر بَ ْعد‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد نے خود ہی‬
‫میری بہن کو پیچھے ہٹایا‬
‫شاید وہ چھوٹنے واال تھا‬
‫مگر چھوٹنا نہیں چاہتا تھا تو‬
‫اِس لیے اس نے اپنا لن‬
‫میری بہن کے منہ سے باہر‬
‫نکال لیا اور میں نے دیکھا‬
‫کہ اسکا لن میری بہن کے‬
‫تھوک سے پوری طرح گیال‬
‫ہو چکا تھا اور تھوک کی‬
‫وجہ سے فل چمک رہا تھا ‪.‬‬
‫ِپھر ‪.‬شاہدنے میری بہن‬
‫کوکھڑا کیا اور اسکی شلوار‬
‫بھی نیچے اُتاردی اوروہیں‬
‫فرش پہ پھینک دی اور اس‬
‫کی پھدی کو گھورنے لگا جو‬
‫کہ بالوں سے بالکل پاک تھی‬
‫اور لگتا تھا کہ ہما نے آج ہی‬
‫صاف کیے ہیں یعنی کہ وہ‬
‫ُچدوانے کی فل تیاری کے‬
‫ساتھ آئی تھی ِپھر اس نے‬
‫پکڑ کے میری بہن کو گھمایا‬
‫اور اسکا منہ دوسری طرف‬
‫کر دیا اور اسکی گانڈ کو‬
‫دیکھنے لگا اور کہا کہ ہما‬
‫یار تمہاری پھدی اور گانڈ‬
‫دونوں ہی بہت مست اور‬
‫سیکسی ہیں جتنی میں نے‬
‫سوچا تھا اس سے بھی زیادہ‬
‫اور تم تو مست مال ہو تمہارا‬
‫بھائی بہت خوش نصیب ہے‬
‫جو تمہیں چود چکاہے‬

‫تو ہما مسکرانے لگی اور‬


‫ِپھر اس نے پیچھے سے ہی‬
‫ہما کے ساتھ جپھی ڈال لی‬
‫اور اپنا لن ہما کی ٹانگوں‬
‫میں سے گزارا اور ِپھر‬
‫دوسری طرف سے ہما کے‬
‫بوبز پکڑ کے دبانے لگا اور‬
‫اپنا لن بھی میری بہن کی‬
‫ٹانگوں میں آگے پیچھے‬
‫کرنے لگا جیسے کہ چود رہا‬
‫ہو اور تھوڑی دیر َب ْعد اس‬
‫نے اپنا لن باہر نکاال اور‬
‫میری بہن کےچوتڑوں پہ‬
‫اپنے ہاتھ سے پکڑ کے‬
‫پھیرنے لگا ‪ .‬مجھے لگا کہ‬
‫اسکو میری بہن کی گانڈ سب‬
‫سے زیادہ پسند آئیہے جو‬
‫اس نے پیچھے سے ہی‬
‫جپھی ڈالیہے اور اب اپنا لن‬
‫بھی اسکی گانڈ پہ پھیر‬
‫رہاہے اور کیوں نا پسند آتی‬
‫آخر میری بہن تھی اور‬
‫اسکی گانڈ تو تھی ہی مست‬
‫اور فرسٹ کالس ِپھر‬
‫اس نے ہما کو گھمایا اور‬
‫آگے سے جپھی ڈالی اور‬
‫تھوڑی دیر وہ ایسے ہی آگے‬
‫پیچھے ہوتا رہا ِپھر وہ‬
‫پیچھے ہٹا اور اس نے میری‬
‫بہن کو اپنے بازؤں میں اٹھایا‬
‫اور لے جا کے بیڈ پہ لٹا دیا‬
‫اور خود اس پہ چڑھ گیا اور‬
‫کسنگ کرنے لگا اور کچھ‬
‫دیر کسنگ کرتا رہا اور ِپھر‬
‫کسنگ کرتا کرتا نیچے کی‬
‫طرف آنے لگا اور ِپھرگردن‬
‫بوبز کو کو چوستا ہوا نیچے‬
‫ناف پہ آیا اور کچھ دیر میری‬
‫بہن کی ناف میں اپنی زبان‬
‫کے جوہر دکھا نے کے َب ْعد‬
‫پھدی پہ آ رکا اور اسکو‬
‫کسنگ کرنے کے بَ ْعد اپنی‬
‫زبان اس پہ پھیرنے لگا اور‬
‫ِپھر دونوں ہاتھوں سے میری‬
‫بہن کی ٹانگیں کھولی اور‬
‫اپنی ُزبان سے اسکی کلٹ کو‬
‫چھیڑنے لگا اور میری بہن‬
‫بھی اِس سے مست ہونے‬
‫لگی اور تھوڑی ہی دیر میں‬

‫کمرا میری بہن کی آہوں ‪،‬‬


‫سسکیوں اور مزے میں ڈوبی‬
‫ہوئی آوازوں سے گونجنے‬
‫لگا آہ آہ اوہ اوئی آہ ہاے‬
‫اوئی ماں بہت مزہ آ رہا ہے‬
‫کیا پھدی چاٹتے ہو‬
‫نوابزادہ شاہداور زور سے‬
‫چاٹو اور زور سے فل زبان‬
‫اندر ڈال دو اوراسی طرح کی‬
‫آوازوں اورباتوں نے میرا‬
‫جوش بھی بڑھا دیا اور میرا‬
‫ہاتھ بھی اپنے لن کو تیزی‬
‫سے سہالنے لگا اور میں‬
‫بے حال ہونے لگا اور ِپھر‬
‫کافی دیر کے بَ ْعد ہما کی‬
‫آوازوں میں اور تیزی آ گئی‬
‫اور وہ اپنی پھدی کو اُوپر‬
‫اچھالنے لگی اور اُدھر ایک‬
‫ہاتھ سے‬
‫شاہدکے سر کو اپنی پھدی پہ‬
‫دبانے لگی اور ِپھر ایک دم‬
‫سست ہو کے نیچے گر پڑی‬
‫شاید وہ فارغ ہو گئی تھی‬
‫یعنی کہ چھوٹ گئی تھی تو‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد نے اپنا سر‬
‫اٹھایا اور میری بہن کی‬
‫آنكھوں میں دیکھا تو میری‬
‫بہن شرما گئی اور اس نے‬
‫اپنی آنكھوں پہ بازو رکھ لیا‬
‫مگر‬

‫نوابزادہ شاہد نے بازو اٹھایا‬


‫اور پوچھا کہ ہما مزہ آیا تو‬
‫میری بہن مدھم سی آواز میں‬
‫بولی کہ ہاں بہت مزہ آیا تو‬
‫ِپھر اس نے میری بہن کی‬
‫ٹانگیں کھولی اور اپنا لن‬
‫میری بہن کی پھدی کے‬
‫سوراخ میں رکھا اور ہلکا سا‬
‫جھٹکا دیا اور شاید اس کے‬
‫لن کی ٹوپی اندر چلی گئی‬
‫اور میری بہن نے ایک ہلکی‬
‫سی آہ بھری اور ِپھر ایک دو‬
‫اور جھٹکو ں میں‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہد نے اپنا پُورا لن اندرکر‬
‫دیا مگر میری بہن بڑے صبر‬
‫کے ساتھ اسکو برداشت کر‬
‫گئی حاالنکہ اس کے چہرے‬
‫کے تاثرات سے لگ رہا تھا‬
‫کہ اسکو د َْرد ہوا ہے مگر‬
‫اس نے برداشت کیا اور ِپھر‬
‫‪.‬‬
‫نوابزادہ شاہدمیری بہن کو‬
‫ہلکے ہلکے چودنے لگا اور‬
‫جلدی ہی میری بہن کی پھدی‬
‫اس کے لن کے ساتھ‬
‫ایڈجسٹ کر گئی اور ‪.‬شاہد‬
‫آگے ہو کے اس کے اُوپر‬
‫لیٹ گیا اور ہلکے ہلکے‬
‫جھٹکوں سے اسکو چودنے‬
‫لگا اور ِپھر تھوڑی ہی دیر‬
‫بَ ْعد ہما کے چہرے پہ رونق‬
‫بحال ہو گئی اور اسکو بھی‬
‫مزہ آنے لگا اور آہستہ آہستہ‬
‫‪.‬شاہد نے اپنی چودنے کی‬
‫سپیڈ بڑھادی اور تیزی سے‬
‫میری بہن کو چودنے لگا اور‬
‫اُدھر میری بہن ِپھر مزے‬
‫میں آنے لگی اور اسکی‬
‫سسکیاں ِپھرگونجنے لگی‬
‫اور مگر‬
‫نوابزادہ شاہدشاید بہت زیادہ‬
‫جوش میں تھا اورگرم بھی‬
‫بہت تھا اور سب سے بڑی‬
‫بات کہ شاید میری بہن کو وہ‬
‫پہلی دفعہ چود رہا تھا اِس‬
‫لیے وہ اپنے اُوپر کنٹرول‬
‫نہیں رکھ سکا اِس لیے جلدی‬
‫ہی چھوٹنے واال ہو گیا اور‬
‫اس سے رکا بھی نہیں گیا‬
‫اِس لیے جب وہ بالکل‬
‫چھوٹنے پہ آ گیا تو اس نے‬
‫اپنا لن میری بہن کی چوت‬
‫سے باہر نکاال اور اس کے‬
‫پیٹ کے اُوپر اپنی منی نکال‬
‫دی اور ِپھر اپنے ہاتھ سے‬
‫اپنی منی کی میری بہن کے‬
‫پیٹ پہ مالش کرنے لگا اور‬
‫اپنی ساری منی جو کہ میری‬
‫بہن کے پیٹ پہ گرائی تھی‬
‫اس کے پیٹ پہ مل دی اور‬
‫ِپھر انیلہ اٹھی اور اس نے‬
‫دونوں کو ایک کپڑا ال کے دیا‬
‫جس سے دونوں نے اپنی‬

‫صفائی کی اور ِپھر ‪.‬نوابزادہ‬


‫شاہدنے میری بہن کو‬
‫نیچےلیٹا دیا شاید ابھی اسکا‬
‫ِدل نہیں بھرا تھا اور اس کے‬
‫منہ پہ آ کے اپنا لن اس کے‬
‫منہ میں ڈال دیا اور وہ جلد‬
‫ہی ِپھرکھڑا ہونے لگا اور‬
‫میرا خیال ہے بمشکل پانچ‬
‫منٹ میں ہی اسکا لن ِپھر‬
‫سے اپنی اصلی حالت میں آ‬
‫گیا اور وہ ِپھر سے میری‬
‫بہن کو چودنے کے لیے تیار‬
‫تھا اور اِس دفعہ وہ خود‬
‫نیچے لیٹا اور میری بہن کو‬
‫اُوپر آنے کے لیے کہا اور‬
‫میری بہن ہماری طرف منہ‬
‫کر کے اس کے اُوپر آئی اور‬
‫اسکا لن پکڑ کے اپنی پھدی‬
‫کے سوراخ پہ رکھا اور‬
‫آہستہ آہستہ نیچے آنے لگی‬
‫اور ِپھر پُورا لن اپنی پھدی‬
‫میں لے لیا اور میں دیکھ‬
‫کے حیران رہ گیا کہ میری‬
‫بہن کی پھدی میں اتنی‬
‫گنجائش ہے کہ پُورا‬
‫ساڑھے‪7‬انچ کا لن نگل گئی‬
‫اور ڈکار بھی نہیں لی اور‬
‫ِپھر اُوپر نیچے ہونے لگی‬
‫اور تھوڑی دیر بَ ْعد اس نے‬
‫اپنی سپیڈ آہستہ آہستہ بڑھائی‬
‫اور جوش میں اپنی پھدی‬
‫کے ساتھ‬
‫نوابزادہ شاہدکے لن کی‬
‫چدائی شروع کردی اور اب‬
‫دونوں کی سسکیاں سننے‬
‫والی تھیں ‪.‬شاہداور میری‬
‫بہن ہما دونوں ہی مسلسل‬
‫سسکیاں بھر رہے تھے‬
‫ااورفل مزے میں تھے اور‬
‫شاہد تو کہہ رہا تھا آہ ہما‬
‫میری جان اور تیز چودو‬
‫میرے لن کو اس کا پانی نکال‬
‫دو اہ آہ آہ کیا پھدی ہے جان‬
‫تمہاری آہ اوہ آہہاۓ مم مم آہ‬
‫جو جو بھی اسکو چودے گا‬
‫جنت کا مزہ لے گا اور خود‬
‫بھی نیچے سے ہلنے لگا‬
‫جوش میں آ کے اور اُدھر ہما‬
‫بھی آہ آہ آہ اوئی آہ کر رہی‬
‫تھی ہر جھٹکے کے ساتھ‬
‫اور مسلسل آوازیں نکال رہی‬
‫تھی اور ِپھر تھوڑی دیر َب ْعد‬
‫‪.‬شاہد نے میری بہن کو ڈوگی‬
‫اسٹائل میں کیا اور پیچھے‬
‫سے اپنا لن اسکی چوت میں‬
‫ڈال دیا اور مزے سے اسکی‬
‫پھدی چودنے لگا اور اِس‬
‫دفعہ وہ کافی دیر تک میری‬
‫بہن کی ٹھوک کے چدائی کرتا‬
‫رہا‬

‫میرا دیکھ دیکھ کے برا حال‬


‫ہوتا رہا اور میں بھی اپنے‬
‫لن کو اُوپر سے ہی مسل‬
‫مسل کے مزہ لیتا رہا اور‬
‫انیلہ بھی میری حالت دیکھ‬
‫کے ہنستی اور مسکراتی رہی‬
‫اور وہ دونوں اپنے جوش‬
‫میں لگے رہی اور آخر کار‬
‫آہوں اور سسکیوں‬
‫کےدرمیان دونوں اپنی منزل‬
‫کے قریب پوھنچ گئے اور‬
‫میری بہن چھوٹ گئی اور‬
‫تھوڑی ہی دیر َب ْعد ‪.‬نوابزادہ‬
‫شاہد بھی چھوٹنے لگا تو لن‬
‫باہر نکال کے میری بہن کی‬
‫گانڈ پہ اپنا مال اس نے ڈھیر‬
‫کر دیا اور ِپھر میری بہن کی‬
‫گانڈ پہ اسکی مالش کردی‬
‫اور اب میری بہن کا برا حال‬
‫ہو گیا تھا‬

‫اس میں اٹھنے کی طاقت‬


‫بھی نہیں رہی تھی اِس لیے‬
‫انیلہ اٹھی اور کپڑا لے کے‬
‫میری بہن کی گانڈ صاف کی‬
‫اور ِپھر کپڑا اپنے بھائی کی‬
‫طرف بڑھا دیا اسکا بھی برا‬
‫حال تھا اس کپڑے سے اپنا‬
‫لن صاف کیا اور وہ بھی بیڈ‬
‫پہ گر گیا اور لمین لمیی‬
‫سانسیں لینے لگا ‪ .‬انیلہ نے‬
‫دونوں کو ال کے دودھ دیا اور‬
‫پی کے دونوں کی جان میں‬
‫کچھ جان آئی اور ِپھر تھوڑی‬
‫دیر باتیں وغیرہ کی اور ِپھر‬
‫انیلہ اور ہما نے مل کے‬
‫کھانے کا انتظام کیا اور ِپھر‬
‫ہَم نے كھانا کھایا اور کچھ‬
‫دیر مزید بیٹھ کے گپ شاپ‬
‫لگا کے اور یہ وعدہ کر کے‬
‫کہ جب بھی آپ لوگ بالؤ‬
‫گئے اور موقع ہو گا توضرور‬
‫آئیں گی‬
‫میں اپنی بہن کو لے کے‬
‫واپس آ گیا یا یوں کہہ لیں کہ‬
‫اپنی بہن کو‬
‫نوابزادہ شاہدسے چدو ا کے‬
‫واپس لے آیا اور میرا مزے‬
‫سے برا حال تھا اور ِدل کر‬
‫رہا تھا کہ میں بھی اپنی بہنا‬
‫کو پکڑ کے فوری چود دالوں‬
‫مگر مجھے پتا تھا کہ اس‬
‫کی پھدی کی بری حالت ہے‬
‫اور مزید لن فی الحال نہیں‬
‫لے سکتی اِس لیے صبر کر‬
‫کے رہ گیا ‪.‬‬

‫میں نے اپنی بہن سے‬


‫راستے میں پوچھا کہ مزہ آیا‬
‫تو کہنے لگی کہ ہاں بھائی‬
‫بہت مزہ آیا میرا تو ِدل کر رہا‬
‫تھا کہ اورچدواؤں مگر تھک‬
‫گئی تھی اور ٹائم بھی بہت ہو‬
‫گیا تھا اِس لیے ِپھر میں نے‬
‫مزید نہیں کہا تو میں ہنس‬
‫پڑا تو کہنے لگی کہ بھائی‬
‫کیا ہوا تو میں نے کہا کہنے‬
‫لگی کہ آخر بہن کس کی ہوں‬
‫اور میں بھی اسکے اِس‬
‫جواب پہ ہنس پڑا اور ِپھر ہَم‬
‫گھرپوھنچ گئے‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪18‬‬
‫ایک دفعہ ہَم وہیں اپنے‬
‫ماموں کے گئے ہوئے تھے‬
‫اور میری ‪ 2‬عدد خالہ اور‬
‫انکل نعیم کے گھر والے‬
‫وہاں ماموں کے پاس ہی‬
‫شفٹ ہو گئے تھے جب کہ‬
‫پہلے وہ تھوڑے فاصلے پہ‬
‫ایک اور گاؤں میں رہتے‬
‫تھے مگر ِپھر ماموں کے‬
‫پاس شفٹ ہو گئے تو ماموں‬
‫کے گھر سے تھوڑے ہی‬
‫فاصلے پہ ایک دربار تھا تو‬
‫ایک دن انکل نعیم نے بچوں‬
‫سے کہا کہ چلو دربار پہ‬
‫چلتے ہیں وہاں کوئی چیز‬
‫بانٹنی ہے تو کافی سارے‬
‫بچے تیار ہو گئے جانے کے‬
‫لیے اور میں بھی ان میں‬
‫شامل تھا تو کچھ بچے تو‬
‫ہمارے ساتھ چل پڑے اور‬
‫کچھ پیچھے تھے کہ ہَم ‪، 10‬‬
‫‪ 15‬منٹ تک آتے ہیں‬

‫تو جو ہمارے ساتھ تھے ان‬


‫میں میری چھوٹی بہن شمائلہ‬
‫‪ ،‬میری ایک خالہ کیبیٹیاں ‪،‬‬
‫ماموں کا بیٹا اور کچھ اور ‪1‬‬
‫‪ 2 ،‬بچے تھے ‪ .‬ہَم جب وہاں‬
‫پوھنچے تو پتا چال کہ ماموں‬
‫نعیم کے پاس چیز تو ابھی‬
‫ہے نہیں وہ تو انہوں نے‬
‫ابھی شاپ سے لے کے آنی‬
‫ہے تو پہلے تو انہوں نے‬
‫مجھے کہا کہ تم جاؤ اور لے‬
‫کے آؤ چیز لیکن میں نہیں‬
‫مانا کیوں کہ میں اس عالقے‬
‫سے اتنا واقف نہیں تھا اور‬
‫شاپ کافی دور تھی اور‬
‫مجھے راستے کا علم نہیں‬
‫تھا کہ دربار کی طرف سے‬
‫کہاں جانا ہے تو ما موں نے‬
‫کہا کہ او کے ِپھر تم ادھر‬
‫رکو میں اور میری ایک خالہ‬
‫کی بیٹی جسکا نام ہے صدف‬
‫چیز لے کے آتے ہیں اور وہ‬
‫کافی چھوٹی تھی ابھی اتنی‬
‫چھوٹی کہ ابھی تو اس‬
‫کےبوبز ظاہر ہونابھی نہیں‬
‫شروع ہوئے تھے اور‬
‫چونکہ وہ گاؤں کا ماحول‬
‫تھا‬

‫تو اس نے گرمی کے دن‬


‫ہونے کی وجہ سے قمیض‬
‫بھی نہیں پہنی ہوئی تھی جس‬
‫سے آپ اندازہ لگا سکتے‬
‫ہیں کہ وہ ابھی کتنی چھوٹی‬
‫تھی تو اسکو لے کے چیز‬
‫لینے چال گیا اور وہاں کھیت‬
‫وغیرہ ہی تھے دربار کے‬
‫اطراف میں تو ظاہرہے ہمیں‬
‫نہیں پتا کہ وہ چیز لینے گئے‬
‫یا کسی کھیت میں چلے گئے‬
‫مگر ہَم وہیں دربار پہ بیٹھے‬
‫انکا انتظار کرنے لگے کہ‬
‫چیز آتی ہے تو کھاتے ہیں‬
‫اور کافی دیر ہَم انتظار کرتے‬
‫رہے تقریبا گھنٹہ گزر گیا ہو‬
‫گا ہمیں انتظار کرتے ہوئے‬
‫اور پیچھے اور بچےبھی آ‬
‫گئے تھے اور کچھ انتظار کر‬
‫کر کے واپس بھی چلے گئے‬
‫تھے مگر وہ آنے کا نام ہی‬
‫نہیں لے رہے تھے ‪.‬‬
‫لیکن کافی دیر بعد جب وہ‬
‫آئے تو ہَم تو دیکھ کے‬
‫پریشان ہی ہو گئے کہ صدف‬
‫کو کیا ہواہے اس کے اُوپر‬
‫والے سارے جسم پہ نشان‬
‫پڑے ہوئے تھے اور کچھ‬
‫زخموں میں سے خون بھی‬
‫تھوڑا تھوڑا نکال ہوا تھا تو‬
‫ہَم تو صورت حال دیکھ کے‬
‫پریشان ہو گئے کہ یہ اسکو‬
‫کیا ہوا ہے اور پوچھا تو‬
‫ماموں نعیم نے باھنا لگایا کہ‬
‫یہ گر گئی تھی اور اِس کے‬
‫چوٹ لگ گئی تھی جس کی‬
‫وجہ سے ہَم چیزبھی نہیں‬
‫لے کے آ سکے بڑی مشکل‬
‫سے اسکو لے کے آیا ہوں‬

‫واپس اور ِپھر انکل نعیم نے‬


‫میرے ماموں کے بیٹے کو‬
‫چیز لینےبھیجا لیکن صدف‬
‫کی حالت بتا رہی تھی کہ‬
‫گڑبڑ کچھ اور ہوئی ہے جو‬
‫یہ بتا رہے ہیں وہ بات نہیں‬
‫ہے کیوں کہ اب میں اتنا بھی‬
‫بچہ نہیں تھا اور بعد میں‬
‫شمائلہ نے صدف سے پوچھا‬
‫تھا جو مجھےبھی پتا چال تو‬
‫میں آپکوبھی بتا دیتا ہوں کہ‬
‫اصل میں ماموں نعیم صدف‬
‫کوگنے کے کھیت میں لے‬
‫گئے تھے اور وہاں اسکو‬
‫خوب چودا اور جو زخم‬
‫وغیرہ تھے اس کے جسم پہ‬
‫وہ کماد کے ہی تھے ‪ .‬اِس‬
‫واقعہ سے آپ اندازہ لگا‬
‫سکتے ہیں کہ میرے انکل‬
‫نعیم کیسے شخص تھے کہ‬
‫ایک چھوٹی سی بچی کوبھی‬
‫نہیں چھوڑا جو کہ رشتے‬
‫میں بھی انکی بھتیجی لگتی‬
‫تھی‬

‫کون کون پی ڈی ایف ناول‬


‫پڑھنا چاہتا ھے وہ وٹس ایپ‬
‫پر فیس ادا کرے اور من‬
‫پسند ناول حاصل کرے‬

‫حویلی مکمل‪...‬چھوٹاوارث‪..‬‬
‫رکھیل ‪..‬پنڈدا ڈاکٹر‪.....‬پدو‬
‫ماوتی‪ ......‬ھنی مون‪ ....‬شاہد‬
‫میں تیرے نکاح میں تھی‬
‫‪.......‬الل پری‪......‬چھوٹا‬
‫چوہدری‪ ......‬پوری رات کا‬
‫ملن‪...‬سالیوں کی پینٹی‪......‬‬
‫محبت ایک سزا ‪...‬بھولی‬
‫داستان‪ ....‬پشتون گھوڑیاں۔۔۔‬
‫دیہاتی لڑکی‬
‫‪.......‬دیوداس‪...‬ہاسٹل‬
‫گرلز‪ .....‬جن کی‬
‫شہزادی‪..‬گینگسٹر‪......‬‬
‫سبزی واال‬
‫سائیں‪.‬۔۔پردیس‪ .....‬میرا شاہ‬
‫سوار‪ .......‬ٹک ٹاک سٹار‬
‫‪.‬مالں پور کا سائیں‪.....‬گرل‬
‫فریننڈ۔۔۔پردیس۔۔شہوانی‬
‫جذبے۔۔۔ڈاکٹر ہما۔۔۔بڑےحویلی‬
‫کی بہو۔۔۔۔گرم فیملی۔۔فہد‬
‫مہرین۔۔عروسہ میری‬
‫بہن۔۔اور اب پی ڈی ایف‬
‫فائل میں دستیاب ھیں‬

‫‪03067007824‬‬
‫صرف_وہ_لوگ_انباکس_می‬
‫ں رابطہ کریں اور ناول خرید‬
‫سکیں تفصیالت‬
‫کیلئیے وٹس ایپ نمبر پر‬
‫رابطہ کر یں‬
‫اگرچہ سگی تو نہیں مگر‬
‫تھی تو سہی نا اور یہ بھی‬
‫نہیں کہ وہ بڑی تھی اِس لیے‬
‫چود ڈاال مگر وہ تو بالکل‬
‫ہوس کے بندے تھے اور‬
‫نہیں دیکھتے تھے کہ جس‬
‫کوچود رہا ہوں وہ رشتے‬
‫میں میرا کیا لگتا ہے اور‬
‫اسکی عمر کیا ہے ‪ .‬بہر حال‬
‫چونکہ صدف ویسے تو‬
‫ٹھیک چل رہی تھی بس وہ‬
‫اُوپر والے جسم پہ زخم تھے‬
‫کیوں کہ اس نے قمیض جو‬
‫نہیں پہنی تھی ویسے کوئی‬
‫اور مسئلہ نہیں تھا اِس سے‬
‫ہَم نے اندازہ لگایا کہ شاید‬
‫انکل نے لن اندر نہیں ڈاال ہو‬
‫گا کیوں کہ وہ بہت چھوٹی‬
‫تھی اگر ڈاال ہوتا تو اسکی‬
‫حالت ظاہر ہے بہت خراب‬
‫ہوتی بس اُوپر اُوپر رگڑ کے‬
‫ہی مزہ لیا ہو گا مگر میں یہ‬
‫صورت حال دیکھ کے بہت‬
‫حیران ہوا اور انکل کے‬
‫بارے میں مجھے انکی نیچر‬
‫کا سہی علم ہوا اور اس کے‬
‫بعد جب میرے ماموں کا بیٹا‬
‫چیز لے آیا تو ِپھر انہوں نے‬
‫سب مینب انٹی اور ہَم نے‬
‫کھائی اور واپس آ گئے ‪.‬‬
‫اسی طرح کا ایک اور واقعہ‬
‫بیان کرتا ہوں جو کہ وہیں‬
‫ماموں کے گاؤں میں ہی پیش‬
‫آیا وہ یہ کہ میری خالہ کابیٹا‬
‫عاصم جس کا ذکر میں‬
‫پہلےبھی کر چکا ہوں ایک‬
‫دفعہ اس کے ساتھ ہَم دربار‬
‫پہ گئے تو وہاں اس نے‬
‫میری ایک اور خالہ کے‬
‫بیٹے کو پھنسا لیا اور اسکو‬
‫چودنے کا پروگرام بنا لیا اور‬
‫اسکو دربار کے ہی ایک‬
‫کونے میں لے گیا اور لے جا‬
‫کے چودنے لگا اور ہَم سب‬
‫کزن وغیرہ جو کہ تقریبا ہَم‬
‫عمر ہی تھے اِس کا نظارہ‬
‫کرنے لگے اور ہَم نے دیکھا‬
‫کہ عاصم نے میرے دوسرے‬
‫کزن آمین جو کہ اسکابھی‬
‫کزن ہی تھا کی شلوار اتاری‬
‫اور اسکو اُلٹا نیچے لٹا لیا‬
‫اور اپنا لن اسکی گانڈ میں‬
‫تھوک لگا کے داخل کر دیا‬
‫جو کہ اگرچہ اتنی آسانی‬
‫سےبھی نہیں گیا مگر آمین‬
‫اسکو برداشت کر گیا اور‬
‫مجھے بعد میں پتا چال کہ وہ‬
‫تو میری طرح پکا گانڈو ہے‬
‫اور پہلےبھی چونکہ اپنی‬
‫گانڈ مرواتا رہاہے اِس لیے‬
‫اسکو درد کچھ خاص نہیں‬
‫ہوا اور وہ برداشت کر گیا‬
‫اور وہ اتنے زور زور‬
‫سےجھٹکے مارنے لگا کہ‬
‫ایک کونے سے شروع ہوا‬
‫اورجھٹکے مارتے مارتے‬
‫ہوئے ہی اسکو دوسرے‬
‫کونے میں لے گیا اور ابھی‬
‫یہ سیکس کا کھیل جاری ہی‬
‫تھا کہ میرے کزن عاصم کی‬
‫چھوٹی بہن اسکو آوازیں‬
‫دیتی ہوئی اور ڈھونڈتی ہوئی‬
‫دربار کی طرف آ رہی تھی‬
‫کھیتوں میں سے ہی اور‬
‫چونکہ آوازیں دے رہی تھی‬
‫اِس لیے ہمیں پہلے ہی پتا‬
‫چل گیا اور ہَم نے عاصم کو‬
‫بتابھی دیا کہ تمہاری بہن آ‬
‫رہی ہے بس کرو مگر اس پہ‬
‫تو جنون طاری تھا اور پتا‬
‫نہیں کون سا غصہ وہ نکال‬
‫رہا تھا وہ چھوڑ ہی نہیں رہا‬
‫تھا‬

‫آمین کو اور مسلسل چود رہا‬


‫تھا اور حتی کہ اس کی بہن‬
‫دربار کی باونڈری میں پوھنچ‬
‫گئی اور ہَم نے بڑی مشکل‬
‫سے اسکو اتارا پکڑ کے اور‬
‫جلدی سے دوسرےدروازے‬
‫کی طرف سے باہر نکاال ورنہ‬
‫اتنا ٹائم نہیں تھا کہ وہ اپنی‬
‫شلواریں پہنتے کیوں کہ‬
‫اسکی بہن نے پہلےپوھنچ‬
‫جانا تھا اِس طرح اس دن ہَم‬
‫بلکہ وہ لوگ بال بال بچے‬
‫اور بعد میں ہَم نے اسکو بہت‬
‫برا بھال کہا اور یہ واقعہ آج‬
‫بھی میرے ذہن میں تازہ ہے‬
‫اسی طرح سے اور ِپھر وہ‬
‫اپنے بھائی کو بال کے ساتھ‬
‫لے گئی کہ ان کے ابو بال‬
‫رہے ہیں ‪.‬‬
‫تو دوستو ایک اور واقعہ میں‬
‫بتانے جا رہا ہوں اپنی کزن‬
‫سائرہ کے بارے میں جس‬
‫کے بارے میں میں پہلے ہی‬
‫بتا چکا ہوں کہ اسکو کیسے‬
‫میں نے پہلی دفعہ چودا تھا‬
‫مگر یہ واقعہ ذرا تھوڑا اور‬
‫طرح سے ہے اِس لیے میں‬
‫نے یہاں بیان کرنا ضروری‬
‫سمجھا اور امید ہے کہ آپکو‬
‫پسند آئے گا جیسا کہ آپ‬
‫جانتے ہیں کہ میرےماموں‬
‫کے گاؤں میں ہی میری بڑی‬
‫خالہ کا گھر تھا اوروہیں میں‬
‫نے اپنے سے بڑی کزن‬
‫سائرہ کو پھنسایا تھا اور‬
‫چودا تھا لیکن اب تھوڑا اور‬
‫مسئلہ بن گیا تھا کہ وہیں‬
‫میرے ماموں کی زمین کی‬
‫کاشت کے لیے میری دو اور‬
‫خالہ اور انکل نعیم کے گھر‬
‫والے بھی وہیں رہنے آ گئے‬
‫تھے اور ان لوگوں نے تو‬
‫ماحول کو اور خراب کر دیا‬
‫تھا اس گاؤں کے ‪ .‬ہوتا یوں‬
‫تھا کہ کوئی ایک لڑکی کو‬
‫پھنساتا تھا اور دوسرے‬
‫فرینڈز یا کزنز کو بتا دیتا تھا‬
‫اورجب وہ خود چود رہا ہوتا‬
‫تھا‬

‫تو دوسرےبھی اُوپر آ جاتے‬


‫تھے اور لڑکی کے پاس اِس‬
‫کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا‬
‫تھا کہ ان سےبھی ُچودائی‬
‫کرے اِس لیے اس گاؤں میں‬
‫جتنی بھی چالو لڑکیاں تھیں‬
‫اب تھوڑا ُچودائی سے ڈر‬
‫رہی تھیں اور اُوپر سے جب‬
‫وہاں کوئی گیسٹ وغیرہ‬
‫جاتے تھے تو کزنز وغیرہ یا‬
‫اور لڑکےبھی بہت خیال‬
‫رکھتے تھے خاص طور پہ‬
‫گیسٹ کا کیوں کہ وہ جانتے‬
‫تھے کہ اب یہ کوئی نا کوئی‬
‫لڑکی پھنسائیں گئے تو اُوپر‬
‫سےچھاپہ ماریں گے جس‬
‫سے انکا کام مفت میں بن‬
‫جائے گا کیوں کہ خود اب‬
‫لڑکیاں ان کو لفٹ کم ہی‬
‫کرواتی تھیں کیوں کہ وہ‬
‫ڈرتی تھیں کہ ایک سے رضا‬
‫مندی دی سیکس کے لیے تو‬
‫پتا نہیں کتنوں سے چدنا‬
‫پڑے اِس لیے اب وہ مہمانوں‬
‫پہ نگاہ رکھتے تھے ‪.‬‬
‫تو ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں‬
‫بھی وہاں گیا اور میں کئی‬
‫دفعہ اب تک سائرہ کو پہلی‬
‫چدائی کے بعد چود چکا تھا‬
‫اور وہ اب آسانی سے‬
‫تھوڑے سے نخرے دیکھنے‬
‫کے بعد مان بھی جاتی تھی‬
‫مگر اِس دفعہ وہی مسئلہ ہوا‬
‫کہ وہ حامی تو بھرتی تھی‬
‫مگر کئی دفعہ مجھے ٹائم‬
‫دے کے خود نہیں آ سکی‬
‫اور میرے لیے بہت مسئلہ ہو‬
‫رہا تھا اور میں چودنے کو‬
‫بیتاب تھا مگر اسکو ٹائم‬
‫نہیں ملتا تھا آنے کا ہر دفعہ‬
‫کوئی نا کوئی مسئلہ بن جاتا‬
‫تھا ‪.‬‬
‫ایک دن اس نے مجھے کہا‬
‫کہ جس ٹائم الئٹ جائے گی‬
‫تو ان کے گھر پہ ہی ایک‬
‫روم میں جہاں وہ جانور‬
‫باندھتے تھے وہاں آ جاؤں‬
‫رات کو الئٹ جانے کے بعد ‪.‬‬
‫میں چونکہ سیکس کے لیے‬
‫بیتاب تھا اور مجھے گاؤں‬
‫میں ایسے کاموں کا تجربہ‬
‫نہیں تھا تو جیسے ہی الئٹ‬
‫گئی میں فورا اس کمرے کی‬
‫طرف بھا گھا مگر میری‬
‫بدقسمتی کہ اس کے سامنے‬
‫والے روم میں میرے کزنز‬
‫وغیرہ بیٹھے ہوئے تھے اور‬
‫انہوں نے مجھے چاند کی‬
‫روشنی میں اس کمرے میں‬
‫جاتے ہوئے دیکھ لیا اور‬
‫میری کزن سائرہ بھی وہیں‬
‫تھی تو اسکوبھی پتا چل گیا‬
‫کہ میرے کزنز نے دیکھ لیا‬
‫ہواہے اِس لیے وہ تو نہیں‬
‫آئی مگر مجھے ان سب‬
‫باتوں کا علم نہیں تھا اِس‬
‫لیے میں وہیں بیٹھا انتظار‬
‫کرتا رہا اور مچھر نے میرا‬
‫برا حال کر دیا مگر وہ نہیں‬
‫آئی اور نا ہی اسکو آنا تھا‬
‫اور میں کوئی ‪ 40‬سے ‪50‬‬
‫منٹ انتظار کر کے چال گیا‬
‫اور ِپھر مٹھ مار کے گزارہ‬
‫کیا ‪ .‬اِس کے عالوہ کئی دفعہ‬
‫کھیتوں میں بھی رات کا ٹائم‬
‫دیا اس نے مگر نہیں آ سکی‬
‫کوئی نا کوئی مسئلہ ہی بنتا‬
‫رہا اور آخر کار اس نے تنگ‬
‫آ کے کہا کہ یار باہر نہیں آیا‬
‫جاتا آپ ایسا کرنا کہ رات کو‬
‫گھر آ جانامیں صحن میں ہی‬
‫سوئی ہوتی ہوں ہَم اندر چلے‬
‫جائیں گے کمرے میں تم آ‬
‫جانا رات کو تو میں نے کہا‬
‫کہ او کے ٹھیکہے میں آ‬
‫جاؤں گا اور رات کو میں گھر‬
‫سے باہر سوتا تھا باہر‬
‫چونکہ کافی کھلی جگہ تھی‬
‫اور رات کو الئٹ جانے کے‬
‫بعد ہوا لگتی رہتی تھی ‪.‬‬
‫ہوا یوں کہ جب میں آدھی‬
‫رات کو اٹھا گھر جانے کے‬
‫لیے تو سائرہ کا بڑا بھائی ہی‬
‫جو کہ میرے ساتھ ہی سو رہا‬
‫تھا وہ کہیں جاگ رہا تھا تو‬
‫اس نے پوچھا کہ کہاں جا‬
‫رہے ہو تو میں نےبہانہ لگایا‬
‫کہ میں واش روم جا رہا ہوں‬
‫اور اِس طرح سے مجھے‬
‫واپس آنا پڑا واش روم سے‬
‫ہو کے اور میں گھر نہیں جا‬
‫سکا اور دوبارہ آ کےوہیں‬
‫لیٹنا پڑا اور ِپھر تھوڑی دیر‬
‫بعد آنکھ لگ گئی اور مجھے‬
‫کوئی ہوش نہیں رہا اور جب‬
‫ِپھر صبح صبح میری آنکھ‬
‫کھلی تو میں نے دیکھا کہ‬
‫ادھر اُدھر کیا صورت حال‬
‫ہے تو ابھی باقی سب سو‬
‫رہے تھے تو میں اٹھ کے‬
‫گھر چال گیا چپکے سے اور‬
‫وہاں پہ ایک اور مسئلہ ہو‬
‫گیا کہ ‪ 4 ، 3‬چارپائیاں تھیں‬
‫اور سب چادریں لے کے سو‬
‫رہے تھے کیوں کہ صبح‬
‫صبح سردی ہو جاتی تھی اور‬
‫اب پتا نہیں کس چارپائی پہ‬
‫سائرہ سو رہی تھی ‪.‬‬
‫میں نے شوز سے اندازہ‬
‫لگانے کی کوشش کی مگر‬
‫کچھ پتا نا چل سکا اور میں‬
‫نے کہا کہ کہیں یہ نا ہو کہ‬
‫لینے کے دینے پڑ جائیں اور‬
‫کسی اور کو جگا بیٹھوں تو‬
‫میں چونکہ مجھےبھی باہر‬
‫اِس ٹائم سردی لگ رہی تھی‬
‫تو کمرے میں جا کے لیٹ گیا‬
‫اور میری قسمت کہ تھوڑی‬
‫ہی دیر بعد سائرہ بھی اندر آ‬
‫گئی اور میں ابھی جاگ ہی‬
‫رہا تھا تو اس نے جب‬
‫مجھے دیکھا کہ میں اندر‬
‫ہوں تو کہنے لگی کہ مجھے‬
‫جگایا کیوں نہیں تو میں نے‬
‫کہا کہ میں بھی ابھی آیا ہوں‬
‫اور مجھے پتا ہی نہیں چل‬
‫رہا تھا کہ تم کس چارپائی پہ‬
‫لیٹی ہو تو کہنے لگی کہ‬
‫کوئی حال نہیں تمہارا اور‬
‫مجھے کہاکہ چلو ٹھیک ہے‬
‫اب جلدی کرو ِپھر جوبھی‬
‫کرنا ہے تو وہ مجھے ایک‬
‫کونے میں لے گئی اور اپنی‬
‫شلوار کھول کے گھٹنوں تک‬
‫کر لی اور میں نےبھی اپنی‬
‫شلوار کھولی اور لن نکال‬
‫کے اس کی پھدی پہ رکھا جو‬
‫کہ چھوٹے چھوٹے بالوں‬
‫والی تھی‬

‫شاید بال صاف کیے کچھ دن‬


‫ہو گئے تھے اور میں نے‬
‫ٹرائی کی کہ اندر ڈ الوں مگر‬
‫اب یہ پروبلم تھا کہ ایک تو‬
‫میرا کھڑے ہو کے سیکس‬
‫کرنے کا ایکسپیرینس نہیں‬
‫تھا اور ِپھر اسکی ہائیٹ بھی‬
‫مجھ سے زیادہ تھی تو میرا‬
‫لن اسکی پھدی پہ تو ٹچ ہو‬
‫گیا تھا مگر اب اندر جا نہیں‬
‫رہا تھا اور اُوپر سے‬
‫مجھےبھی ڈ ر لگ رہا تھا کہ‬
‫چونکہ تقریبا صبح ہو چکی‬
‫تھی تو کوئی آ نا جائے اِس‬
‫وجہ سےبھی ِدل دھڑک رہا‬
‫تھا کیوں کہ گاؤں میں سب‬
‫لوگ جلدی ہی اٹھ جاتے ہیں‬
‫تو میں ڈ َربھی رہا تھا اور‬
‫اُوپر سے دروازہ بھی کھال‬
‫تھا کسی بھی ٹائم کوئی بھی آ‬
‫سکتا تھا اِس لیے مجھے فل‬
‫خطرہ محسوس ہو رہا تھا‬
‫اور مینڈر رہا تھا ان تمام‬
‫باتوں کی وجہ سے میرا لن‬
‫اندر نہیں جا رہا تھا حاالنکہ‬
‫میں نے کئی دفعہ ٹرائی کی‬
‫مگر اپنے مقصد میں کامیاب‬
‫نہیں ہوا اور آخر کار تنگ آ‬
‫کے میں نے کہا کہ یار رہنے‬
‫دو کوئی آ ہی نا جائے ِپھر‬
‫سہی کسی ٹائم تو اس نےبھی‬
‫میری بات سمجھ لی واقعی‬
‫ٹائم بہت خطرناک تھا‬

‫تو کہنے لگی کہ او کے اور‬


‫ہَم نے اپنی شلواریں باندھ لی‬
‫اور میں آ کے ِپھر ایک‬
‫چارپائی پہ لیٹ گیا اور وہ‬
‫گھر کے کاموں کے لیے باہر‬
‫چلی گئی اور ابھی مجھے‬
‫لیٹے ہوئے ‪ 5‬منٹ بھی نہیں‬
‫ہوئے تھے کہ سائرہ کا‬
‫چھوٹا بھائی کمرے میں آ گیا‬
‫اور میں نے خدا کا الکھ الکھ‬
‫شکر ادا کیا کہ میں بچ گیا‬
‫حاالنکہ میں اور اسکا بھائی‬
‫چھوٹا بھائی بھی آپس میں‬
‫سیکس کر چکے ہیں مگر‬
‫ظاہرہے یہ صورت حال تو‬
‫اس کے لیےقا بل قبول نہیں‬
‫ہوتی کسی بھی قیمت پہ تو‬
‫میں نے بہت بہت شکر ادا کیا‬
‫کہ کسی بھی مصیبت سے بچ‬
‫گیا اور اِس دفعہ بھی میرا‬
‫مشن اِس طرح سے ناکام ہو‬
‫گیا ‪.‬‬
‫مگر یہ نہیں کہ ِپھر میں نے‬
‫اپنی ٹرائی چھوڑ دی بلکہ‬
‫میں اپنے مشن میں لگا رہا‬
‫اور آخر کار کامیاب بھی ہو‬
‫گیا ‪ .‬ہوا کچھ یوں کہ ایک دن‬
‫میں شام کو تقریبا ‪ 7‬یا ‪8‬‬
‫بجے کے درمیاں كھانا کھا‬
‫رہا تھا اپنےماموں کے گھر‬
‫اور میرے ساتھ ہی میرا ایک‬
‫خالوبھی كھانا کھا رہا تھا‬
‫اپنے ماموں کے گھر اور‬
‫میرے ساتھ ہی میرا ایک‬
‫خالو بھی كھانا کھا رہا تھا‬
‫جو کہ میری سب سے‬
‫چھوٹی خالہ عارفہ کا شوہر‬
‫تھا جس کا ذکر میں اُوپر کر‬
‫چکا ہوں اور میرے اِس خالو‬
‫کا نام ظفر تھا اور وہ بھی‬
‫سیکس کا بہت شوقین تھا‬
‫اور یہاں تک سنا تھا میں نے‬
‫اپنے کزنز وغیرہ سے کہ وہ‬
‫بھی میری کزن یعنی اپنی‬
‫بھانجی سائرہ کو اپنی شادی‬
‫سے پہلےچود چکا ہے ‪.‬‬

‫تو ڈیئر فرینڈز میں اپنےاسی‬


‫خالو کے ساتھ اپنے ماموں‬
‫کے گھر رات کا كھانا کھا رہا‬
‫تھا کہ میری کزن کسی کام‬
‫سے اُدھر آئی اور اس نے‬
‫مجھے وہاں سے گزرتے‬
‫ہوئے اشارہ کیا جو کہ میں‬
‫سمجھ گیا کہ وہ چاہتی ہے‬
‫کہ میں کھیتوں میں جوہماری‬
‫جگہ فکس تھی وہاں پوھنچ‬
‫جاؤں اور جیسے کہ آپ کو‬
‫بتا چکا ہوں کہ ٹائم کافی ہو‬
‫چکا تھا اور ہلکا ہلکا اندھیرا‬
‫بھی تھا تو ٹائم اِس کام کے‬
‫لیے تقریبا ٹھیک ہی تھا تو‬
‫اب سائرہ کا اشارہ سمجھ کے‬
‫اب مجھ سے كھانا بھی نہیں‬
‫کھایا جا رہا تھا تو میں نے‬
‫جیسے تیسی ‪ 4 ، 2‬نوالے‬
‫اور کھائے اور كھانا چھوڑ‬
‫دیا اور اپنی فکس جگہ پہ‬
‫جانے کے لیے تیار ہو گیا‬
‫اور میں پہلے ایک کمرے‬
‫میں چال گیا تاکہ خالو کو‬
‫شک نا پڑے اور کوئی ‪5‬‬
‫منٹ بعد وہاں سے نکال اور‬
‫اُوپر سے ہو کے نکال جدھر‬
‫میں نے جانا تھا اس طرف‬
‫لیکن آگئے خالو مجھے‬
‫دوسرے راستے سے آتا ہوا‬
‫مال اور اس نے مجھے ایک‬
‫سمائل دی لیکن میں چپکے‬
‫سے پاس سے گزر گیا کیوں‬
‫کہ مجھے اِس ٹائم صرف‬
‫سائرہ کی پھدی نظر آ رہی‬
‫تھی اور کچھ نہیں اگرچہ میں‬
‫تھوڑا سا ڈرا بھی کہ کہیں‬
‫خالو کو شک تو نہیں پڑا‬
‫لیکن میں نے سوچا کہ یہ‬
‫نہیں ہو سکتا اگر پتہ چل بھی‬
‫گیا توہماری فکس جگہ کا تو‬
‫پتہ نہیں ہو سکتا نا تو اِس‬
‫لیے اگرچہ جہاں یعنی جس‬
‫کھیت میں میں نے جانا تھا‬
‫وہ توہماری گھروں کے ساتھ‬
‫ہی تھا اور اس میں جانوروں‬
‫کا چارہ اگایا گیا تھا‬

‫مگر اس میں آ م یعنی‬


‫مینگوز کے ٹری بھی تھے‬
‫اور ہَم نے اسی کھیت میں‬
‫ایک منگول ٹری فکس کیا‬
‫ہوا تھا جہاں ہَم نے ملنا تھا‬
‫تو میں گھروں کے اُوپرسے‬
‫ہوتا ہوا وہاں پوھنچ گیا کیوں‬
‫کہ سائرہ نے شورٹ کٹ یعنی‬
‫سیدھے راستے سے آنا تھا‬
‫اِس لیے ہَم نے یہ بھی طے‬
‫کیا ہوا تھا پہلے سے ہی کہ‬
‫میں دور والے راستے سے‬
‫آؤں گا تا کہ اگر ہمیں کوئی‬
‫جاتا ہوا بھی دیکھے تو کسی‬
‫کو شک نا پڑے اسی لیے ہَم‬
‫الگ راستوں سے گئے اور‬
‫میں وہاں جا کے کھیت میں‬
‫اس عام ( منگو ) کے درخت‬
‫کے نیچے بیٹھ گیا اور اپنی‬
‫سویٹ پیاری اور مجھ سے‬
‫عمر میں بڑی کزن سائرہ کا‬
‫انتظار کرنے لگا رات کا ٹائم‬
‫تھا اور رات کو آپکو پتہ ہے‬
‫کہ کھیتوں مینڈر تو لگتا ہی‬
‫ہے لیکن میں نے اپنے ِدل‬
‫کو تسلی دی اور سب سے‬
‫بڑھ کے یہ کہ میں یہاں ایک‬
‫عدد پھدی چودوں گا اِس بات‬
‫نے مجھے ایکسائیٹڈ کیا ہوا‬
‫تھا اِس لیے کچھ خاص ڈ ر‬
‫وغیرہ محسوس نہیں ہو رہا‬
‫تھا اور ِپھر کوئی ‪12 ،10‬‬
‫منٹ کے انتظار کے بعد‬
‫میرے ِدل کی دھڑکن میرے‬
‫لن کی ٹھنڈک میری خواہشوں‬
‫کا سمندر میری جان سائرہ آ‬
‫ہی گئی اور میرا انتظار ختم‬
‫ہوا مگر پتا نہیں اسکو کیا‬
‫ہوا تھا اور کس بات کی جلدی‬
‫تھی لگتا تھا کہ‬

‫شاید اسکو کسی بات کا شک‬


‫پڑا ہوا ہے اِس لیے آتے ہی‬
‫اس نے مجھے جہاں پہ ہَم‬
‫نے اپنی جگہ فکس کی ہوئی‬
‫تھی میرا بازو پکڑا بغیر‬
‫کوئی بات کیے اور پکڑ کے‬
‫نہیں بلکہ کھینچ کے مجھے‬
‫کافی دور ایک اور کھیت میں‬
‫لے گئی اور وہاں جا کے اس‬
‫نے جگہ بنائی اور شلوار اُتار‬
‫کے سائڈ میں رکھی اور لیٹ‬
‫گئی نیچے اور مجھے کہا کہ‬
‫جلدی کر لو ٹائم بہت کم ہے‬
‫میرے پاس تو میرا سارا موڈ‬
‫خراب ہو گیا مگر میں نے‬
‫ظاہر نہیں کیا اور میں نے‬
‫بھی فورا اپنی شلواراتاری‬
‫اور تھوڑا سا تھوک اپنے لن‬
‫پہ لگا کے اسکی پھدی کے‬
‫سوراخ پہ رکھا اور اُوپر لیٹ‬
‫کے ایک جھٹکا دیا اور لن‬
‫اسکی پھدی میں آرام سے‬
‫چال گیا اور وہ شاید اِس لیے‬
‫کہ جیسا کہ میں آپکو پہلے‬
‫بھی بتا چکا ہوں کہ میری یہ‬
‫کزن کافی چالو تھی اور پتا‬
‫نہیں کس کس سے چدوا‬
‫چکی تھی تو ظاہر ہہے پھدی‬
‫کا تو ِپھر یہ حال ہوناہی تھا‬
‫مگر مجھے اِس سے کوئی‬
‫فرق نہیں پڑتا تھا مجھے تو‬
‫بس اتنا پتا تھا کہ مجھ سے‬
‫بھی چدواتی ہے تو باقی اور‬
‫جس جس سے مرضی‬
‫چدواۓ میرا کیا جاتاہے تو‬
‫جیسے کہ میں نے بتایا کہ‬
‫میرا لن ایک ہی جھٹکے میں‬

‫میری کزن سائرہ کی پھدی‬


‫میں تھا اور ِپھر میں نے‬
‫آہستہ آہستہ آگے پیچھے ہونا‬
‫شروع کر دیا اور ساتھ ہی‬
‫بوبز بھی دبانے شروع کر‬
‫دیے اور ِپھر تھوڑی دیر بعد‬
‫کسسنگ بھی کرنے لگا اور‬
‫تھوڑی سی کسسنگ کے بعد‬
‫میں نے اسکی قمیض اُوپر‬
‫اُٹھائی جو کہ اس نے ابھی‬
‫تک پہنی ہوئی تھی اور اس‬
‫کے بوبز کو ُچوسنے لگا اور‬
‫مجھے کافی مزہ آ رہا تھا‬
‫لیکن اتنا زیادہ بھی نہیں‬
‫کیوں کہ رات کا ٹائم تھا اور‬
‫ہمیں نظر کچھ بھی نہیں آ رہا‬
‫تھا اور ہَم سب کچھ اندھیرے‬
‫کی وجہ سے اندازے سے ہی‬
‫کر رہے تھے ‪ .‬تھوڑی دیر‬
‫بعد سائرہ بھی گرم ہو گئی‬
‫اور وہ بھی نیچے سے‬
‫ریسپونس دینے لگی اور میں‬
‫بھی زور زور سے اس کے‬
‫بوبز ُچوسنے لگا اور ساتھ‬
‫ساتھ ہی اسکوچود بھی رہا‬
‫تھا اور وہ بھی نیچے سے‬
‫اپنے چوتڑ ہال ہال کے میرا‬
‫ساتھ دے رہی تھی ‪ .‬تھوڑی‬
‫دیر میں اسکواسی طرح‬
‫چودتا اور بوبز چوستا اور‬
‫کبھی کسسنگ وغیرہ کرتا‬
‫رہا اور ِپھر تھوڑی دیر بعد‬
‫وہ چھوٹنے کے قریب ہو گئی‬
‫تو کہنے لگی کہ تیز تیز‬
‫چودو تو میں بھی چونکہ اب‬
‫چھوٹنے کے قریب ہی تھا‬
‫تو میں نے بھی اب بوبز اور‬
‫کسسنگ پہ توجہ چھوڑی اور‬
‫زور زور سے اسٹروک لگا‬
‫نے لگا اور آہستہ آہستہ اپنی‬
‫سپیڈ اور بڑھانے لگا اور‬
‫آخر کار فل سپیڈ سے‬
‫جھٹکے مارنے لگا اور‬
‫تھوڑی ہی دیر بعد اسکی‬
‫سانسوں کی آوازیں تیز ہو‬
‫گئیں جس سے اندازہ ہوا کہ‬
‫وہچھوٹ رہی ہے کیوں کہ‬
‫وہپکڑی جانے کے ڈ ر کی‬
‫وجہ سے زیادہ سیکسی اور‬
‫تیز آہیں بھرنے سے قاصر‬
‫تھی اور آخرکار میرا لن بھی‬
‫جواب دینے لگا اور میں بھی‬
‫آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا یعنی‬
‫کہ چھوٹنے لگا اور آخر کار‬
‫چند مزید تیز جھٹکوں کے‬
‫بعد میں بھی اپنی پیاری کزن‬
‫سائرہ کی پھدی کے اندر ہی‬
‫اس کےچھوٹنے کے چند‬
‫سیکنڈز کے بعد چھوٹ گیا‬
‫اور اپنا سارا مال یعنی منی‬
‫اپنی کزن کی پھدی میں ہی‬
‫ڈال دی اور ‪ 1‬آدھ منٹ اس پہ‬
‫لیٹا رہا اور ِپھر اس نے‬
‫مجھے سائڈ پہ کیا اور اپنی‬
‫شلوار اٹھا کے پہنی اور‬
‫مجھے کہا کہ تھوڑی دیر بعد‬
‫آنا تم میں نے او کے کہا اور‬
‫وہ جس طرح آئی تھی اسی‬
‫طرح اندھی طوفان کی طرح‬
‫واپس چلی گئی اور ابھی میں‬
‫نے اپنی شلوار پہنی ہی تھی‬
‫اور اپنے لن وغیرہ کو صاف‬
‫ہی کر رہا تھا نیچے ہی بیٹھ‬
‫کے اور ابھی اپنا نا ڑ ہ بھی‬
‫بند نہیں کیا تھا کہ میرا وہی‬
‫خالو ظفر دوڑتا ہوا آیا اور‬
‫میرے پاس پوھنچ گیااور‬
‫مجھے بلند آواز سے کہا کہ‬
‫کیا کر رہے ہو تو میں نے‬
‫بھی غصے سے کہا کہ نظر‬
‫نہیں آتا کہ پیشاب کر رہا ہوں‬
‫اور اس نے ادھر اُدھر دیکھا‬
‫اور میرے سوا کوئی نظر‬
‫نہیں آیا تو چپکے سے نکل‬
‫گیا اور میں نے شکر ادا کیا‬
‫کہ بال بال بچے اور وہی بات‬
‫ہوتے ہوتے رہ گئی جس کا‬
‫خطرہ تھا اور اِس طرح میں‬
‫بال بال بچا لیکن خالو کو‬
‫شک نہیں بلکہ یقین تھا‬

‫کیوں کہ جب میں فری ہو‬


‫کے کھیتوں میں سے نکل‬
‫کے گیا تو راستے میں ہی‬
‫خالو دوبارہ مل گئے اور‬
‫کہنے لے کہ کامران تم نے‬
‫اچھا نہیں کیا تو میں نے کہا‬
‫کہ کیا ہوا تو کہنے لےو کہ‬
‫یار ہمیں بھی تھوڑا سا حصہ‬
‫دے دیتے تو تمہارا کیا چال‬
‫جاتا تو میں نے کہا کہ کس‬
‫بات کا حصہ تو کہنے لےہ کہ‬
‫سائرہ کو چودنے میں تو میں‬
‫نے کہا کہ خالو جان کمال‬
‫کرتے ہیں آپ میں کہاں سے‬
‫حصہ دے دیتا میں نے کون‬
‫سا چودا ہے اسکو تو کہنے‬
‫لے کہ ہمیں یہ سب کرتے‬
‫ہوئے بہت عرصہ ہو گیا ہے‬
‫اور تم تو ابھی شروع ہوئے‬
‫ہو تو میں نے کہا کہ آپکو‬
‫غلط فہمی ہوئی ہا مں تو‬
‫وہاں پیشاب کر رہا تھا تو‬
‫کہنے لے کہ بس کاکا جی تم‬
‫بچ گئے ہو اصل میں مجھے‬
‫سائرہ کے آنے کا پتا نہیں‬
‫چال تمہیں تو میں نے دیکھ‬
‫لیا تھا آتے ہوئے میں تم‬
‫سے بھی پہلے آ کے وہاں‬
‫چھپ گیا تھا جہاں سے تم‬
‫آئے تھے مگر سائرہ پتا نہیں‬
‫کدھر سے آئی تھی اس کا پتا‬
‫نہیں چال میں ابھی اسکا ویٹ‬
‫کر رہا تھا ورنہ اُوپر سے‬
‫چھاپہ مار کے پکڑنا تھا‬
‫ویسے اب تم جو مرضی کہہ‬
‫لو تمہاری مرضی ہے ‪ .‬میں‬
‫چونکہ مسلسل اصرار کر رہا‬
‫تھا کہ نہیں میں نے سائرہ‬
‫کے ساتھ سیکس نہیں کیا‬
‫بلکہ میں اکیال ہی تھا اور‬
‫وہاں پیشاب کر رہا تھا اور‬
‫جب میرا اصرار مسلسل بڑھا‬
‫اور میں کسی طرح سائرہ‬
‫کے ساتھ ُچودائی کی بات نہ‬
‫ماناتو‬
‫آخر کار خالو نے کہا کہ اگر‬
‫میں تمہیں ثبوت دکھا دوں تو‬
‫میں نے کہا کہ دکھا دو جب‬
‫میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو‬
‫ثبوت کہاں سے آئے گا اور‬
‫میرا خیال تھا کہ آدھی رات‬
‫کو خالو کو کیا ثبوت ملناہے‬
‫مگر خالو نے مجھے بازو‬
‫سے پکڑا اور وہیں لے گیا‬
‫اسی جگہ پہ جہاں اس نے‬
‫مجھے دیکھا تھا ‪ .‬میں سوچ‬
‫رہا تھا کہ رات کا ٹائم ہے‬
‫ادھر اِس ٹائم اسکو کیا نظر‬
‫آنا ہے نا اِس کے پاس کوئی‬
‫ٹارچ ہے جس سے کچھ دکھا‬
‫سکے مگر وہ تو مجھے‬
‫وہاں جا کے پتا چال جب ہَم‬
‫وہاں پوھنچے تو وہاں جا‬
‫کے خالو نے اپنی جیب سے‬
‫ماچس نکالی اور اسکی تیلی‬
‫جالئی اور وہاں پہ اس نے‬
‫میری منی کے گرے ہوئے ‪1‬‬
‫‪ 2 ،‬قطرے دکھاۓ تو کہنے‬
‫لگا کہ یہ کیا ہے اگر تم نے‬
‫کچھ نہیں کیا تو‬

‫میں نے کہا کہ وہ تو میں‬


‫نے مٹھ ماری تھی تو کہنے‬
‫لگا کہ اب جو مرضی بہانے‬
‫لگاؤ ویسے بھی مٹھ مارنے‬
‫سے ‪ 2 ، 1‬کرتے منی کے‬
‫نہیں گرتے سمجھے مگر‬
‫میں نے اپنی بات پہ اصرار‬
‫جاری رکھا اور واپس آ گئے‬
‫اور اِس طرح یہ مسئلہ َحل‬
‫ہوا اور میں نے شکر ادا کیا‬
‫کہ بال بال بچے ورنہ خیر‬
‫خالو نے کچھ کہنا تو نہیں‬
‫تھامگر اس نے بھی چدائی‬
‫کر ڈ النی تھی مگر سائرہ کا‬
‫اعتبار مجھ پر سے مجروح‬
‫ہو جانا تھا اس نے سمجھنا‬
‫تھا کہ میں نے ہی خالو کو‬
‫بتایا تھا جس کی وجہ سے‬
‫وہ اُوپر آیا اور جس طرح کا‬
‫وہاں رواج چل پڑا تھا تو اِس‬
‫لیے مجھے اِس بات کا خطرہ‬
‫تھا کہ کہیں میرا آیندہ کا‬
‫سکوپ نہ جاتا رہے ورنہ اِس‬
‫خالو سے اور کوئی پروبلم‬
‫نہیں تھی خیر اِس حادثے‬
‫کے چند دن بعد ہَم واپس آ‬
‫گئے‬
‫]‪[25/05, 11:53 am‬‬
‫‪Mian Sahib:‬‬
‫ہما_آپی_کی_شرارتیں‪#‬‬
‫ایکشن‪19‬‬
‫آلسٹ قسط‬
‫ڈیئر فرینڈز تو ایک واقعہ اور‬
‫میں آپ سب کے ساتھ شیئر‬
‫کرتا ہوں جو کہ میری زندگی‬
‫کا یادگار واقعہ ہے ‪ .‬ہوا یوں‬
‫کہ ایک دفعہ میں اپنے‬
‫ماموں کے ہاں ہی گیا ہوا تھا‬
‫کہ وہاں پہ میرے ایک کزن‬
‫نے ساتھ والے شہر کسی کام‬
‫سے جانا تھا وہاں پہ بھی‬
‫ہمارے رشتہ دار رہتے تھے‬
‫جن کے پاس اس نے جانا‬
‫تھا تو اس نے مجھے بھی‬
‫اپنے ساتھ جانے کا کہا اور‬
‫میں فورا مان گیا اور اس کے‬
‫ساتھ چل پڑا اور وہاں پوھنچ‬
‫کے اس کا رات رہنے کا‬
‫پروگرام بن گیا مگر میں رہنا‬
‫نہیں چاہتا تھا کیوں کہ وہاں‬
‫میرا ایسا کوئی چانس نہیں‬
‫تھا اور میں واپس جانا چاہتا‬
‫تھا ماموں کے گاؤں اور میں‬
‫وہاں رہنے کے لیے بالکل‬
‫مان نہیں رہا تھا تو آخر کار‬
‫اس نے اور وہاں جن کے‬
‫گھر ہَم آئے تھے وہ میرے‬
‫اسی کزن کا گھر تھا جس نے‬
‫مجھے میری کزن سائرہ‬
‫کوپھنسانے کی ترغیب دی‬
‫تھی اور جو میرا کزن میرے‬
‫ساتھ آیا تھا‬

‫وہ سائرہ کا بھائی تھا اور‬


‫وہ بھی آپس میں کزن تھے‬
‫بلکہ چاچو تایا کے بٹےت‬
‫تھے تو انہوں نے ِپھر‬
‫مجھے اِس بات پہ منا لیا کہ‬
‫اگر میں رات رکوں تو وہ‬
‫مجھے پورن ویڈیو یعنی‬
‫سیکس ویڈیو دکھائیں گے‬
‫اور وہ تب کی بات ہے جب‬
‫ابھی وی سی آر کا دور تھا‬
‫اور وہ بھی ہر کسی کے پاس‬
‫نہیں ہوتا تھا بلکہ کراے پہ‬
‫لے کے آتے تھے اور‬
‫دیکھتے تھے تو میں نے آج‬
‫تک چونکہ کوئی ایسی ویڈیو‬
‫نہیں دیکھی تھی تو فورا مان‬
‫گیا اور رات رہنے کا پروگرام‬
‫فائنل ہو گیا‬

‫تو اب مجھےڈر بھی لگ رہا‬


‫تھا کہ کہیں پکڑے نا جائیں‬
‫مگر وہ یعنی میرے کزنز اکثر‬
‫دیکھتے رہتے تھے اور ان‬
‫کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں‬
‫تھا اِس لیے انہیں تو کوئی‬
‫مسئلہ نہیں تھا مگر مجھے‬
‫بہت ڈر لگ رہا تھا کہ پکڑے‬
‫گئے تو کہیں پولیس وغیرہ نا‬
‫لے جائے اور بہت بدنامی ہو‬
‫گی اور گھر سے مار بھی‬
‫پڑے گی وغیرہ اور کئی دفعہ‬
‫سوچا بھی کہ یہ پروگرام‬
‫رہنے دیں مگر ِپھر ِدل بھی‬
‫بہت کر رہا تھا اور سوچا کہ‬
‫دوبارہ پتا نہیں چانس کب‬
‫بنے اور بنے بھی یا کہ نہیں‬
‫تو ِپھر میں نے سوچا کہ‬
‫دیکھا جائے گا جو بھی ہو‬
‫گا‬

‫میں کون سا اکیال ہوں میرے‬


‫دوسرے کزنز بھی تو میرے‬
‫ساتھ ہیں اِس لیے جو بھی ہو‬
‫گا دیکھا جائے گا اور ِپھر ہَم‬
‫رات کا انتظار کرنے لےد اور‬
‫میرے کزنز نے ایک ویڈیو‬
‫والے سے بات کر لی اور‬
‫رات ‪ 12‬بجے کا پروگرام‬
‫فائنل ہوا کیوں کہ ‪ 11‬بجے‬
‫وہاں الئٹ جاتی تھی اور ِپھر‬
‫‪ 12‬بجے آتی تھی تو اس نے‬
‫کہا کہ آپ لوگ آ جانا پہلے‬
‫ہی میں آپ کو شاپ میں ہی‬
‫بند کر کے تو چال جاؤں گا‬
‫اور ِپھر ‪ 12‬بجے آ جاؤں گا‬
‫اور ِپھر ہَم ویڈیو لگا لیں گے‬
‫تو ہَم مان گئے اور رات کا‬
‫انتظار کرنے لےا مجھے بہت‬
‫تجسس تھا کیوں کہ میں نے‬
‫تب تک کوئی ویڈیو نہیں‬
‫دیکھی تھی اور میں دیکھنا‬
‫چاہتا تھا کہ کیسی ہوتی ہیں‬
‫اور ان میں کیا کیا ہوتا ہے‬
‫کیا ان کو شرم نہیں آتی سب‬
‫کے سامنےوغیرہ تو آخر کار‬
‫ٹائم گزرا اور رات کو تقریبا‬
‫پونے ‪ 11‬ہَم اس شاپ پہ‬
‫پوھنچ گئے اور وہ ِپھر جلد‬
‫ہی ہمیں شاپ میں بند کر کے‬
‫چال گیا اور اب گرمیوں کے‬
‫دن تھے اور ہَم سب اندر بند‬
‫تھے اور ہمارا گرمی سے‬
‫اور پیاس سے برا حال ہو گیا‬
‫تو میرے ایک کزن نے کہا‬
‫کہ یار شاپ کی تالشی لیتے‬
‫ہیں شاید کوئی پانی وغیرہ‬
‫مل جائے تو اس نے تالشی‬
‫وغیرہ لینی شروع کردی اور‬
‫پانی تو نہیں مال لیکن آخر‬
‫کار اس نے جب فریزر کھوال‬
‫تو اندر کولڈ ڈرنکس تھیں‬

‫تو ہَم سب نے ایک ایک نکا‬


‫ل لی مگر اب مسئلہ یہ تھا کہ‬
‫کھولیں کیسے کیوں کہ ہمیں‬
‫کوئی اوپنرنہیں مل رہا تھا‬
‫ِپھر میرے ایک کزن نے ہی‬
‫اپنے منہ سے سب کو کھول‬
‫کے دیں اور ِپھر ہَم نے اس‬
‫کو بہت انجوائے کیا اور ِپھر‬
‫پینے کے َب ْعد ہَم نے ان کو‬
‫شاپ میں ہی ایک جگہ چھپا‬
‫دیا کہ پتا نا چلے اور اُوپر‬
‫سے مچھر نے بھی بہت تنگ‬
‫کیا ہمیں اور آخر کار وہ‬
‫گھنٹہ بھی گزر ہی گیا اور‬
‫شاپ واال بھی آ گیا اس نے‬
‫شٹر کھوال اور ِپھر ساتھ ہی‬
‫الئٹ بھی آ گئی تو اس نے‬
‫وی سی آر آن کیا اور ِپھر‬
‫جلد ہی ویڈیو بھی لگادی اور‬
‫میں چونکہ پہلی بار دیکھ رہا‬
‫تھا تو میرا تو برا حال ہو گیا‬
‫میرا لن تو فورا کھڑا ہو گیا‬
‫اور پہلی ویڈیو جو دیکھی‬
‫اس میں دیکھا کہ لوگ گروپ‬
‫میں سیکس کر رہے ہیں اور‬
‫میں نے تو کبھی ایسا سوچا‬
‫بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی‬
‫ہوتا ہو گا اور ِپھر پھدی‬
‫چاٹنی وغیرہ اور لن چوسنا‬
‫اور خاص طور پہ ‪69‬‬
‫پوزیشن کا طریقہ تو میرے‬
‫لیے بالکل ہی نیو تھا اس‬
‫میں پہلے تو میں نے لسبیئن‬
‫لیڈیز کو دیکھا جو ‪ 69‬میں‬
‫ہو كے ایک دوسری کی‬
‫پھدی چاٹ رہی تھیں اور بَ ْعد‬
‫میں بوبز بھی چوسے اور‬
‫میرے لیے تو لسبیئن سیکس‬
‫بالکل نیو تھا‬

‫میں نے تو سوچا تک نہیں‬


‫تھا کہ گرلز بھی آپس میں‬
‫سیکس کر سکتی ہیں اور یہ‬
‫میرے لیے بالکل نیو چیز‬
‫تھی اور میں بہت انجوائے‬
‫کر رہا تھا اور ِپھر میں نے‬
‫اسٹریٹ سیکس میں یعنی‬
‫بوائز اینڈ گرلز کے سیکس‬
‫میں بھی ‪ 69‬پوزیشن دیکھی‬
‫وہ بھی بہت زبردست لگی کہ‬
‫گرلز بوائز کا لن چوس رہی‬
‫ہیں اور بوائز گرلز کی پھدی‬
‫چاٹ رہے ہیں اوراسی طرح‬
‫گے سیکس یعنی بوائز کا‬
‫سیکس بھی دیکھا وہاں پہ‬
‫بھی ‪ 69‬میں بھی وہ لن‬
‫چوس رہے تھے جو مجھے‬
‫بہت انسپائیر کیا اور میں نے‬
‫سوچا کہ نیکسٹ ٹائم میں‬
‫بھی بوائز کے ساتھ اگر موقع‬
‫مال تو ایسا ہی کروں گا اور‬
‫ِپھر اینڈ پہ تو ا خر ہی ہو‬
‫گئی جب میں نے گرلز کو‬
‫ہورس کے ساتھ سیکس‬
‫کرتے دیکھا اور میرا ہاتھ تو‬
‫اپنی شلوار کے اُوپر سے ہی‬
‫لن کو سہالنے لگا‬

‫میں نے ادھر اُدھر دیکھا تو‬


‫مجھے لگا کہ سب فلم‬
‫دیکھنے میں ہی مصروف‬
‫ہیں کسی کا دھیان نہینہے تو‬
‫میں کھل کے اپنے لن کو‬
‫سہالنے لگا اور خوب مزے‬
‫کیے مگر شاید میرے کزنز‬
‫نے دیکھ لیا تھا جس کا پتا‬
‫مجھے بَ ْعد میں چال اور‬
‫ِپھرہمارے ساتھ ایک اور‬
‫ڈرامہ ہوا کہ جب ہَم وہاں‬
‫مووی یعنی سیکس موویز‬
‫دیکھ رہے تھا تو وہاں کا‬
‫چوکیدارگیا اور دکاندار سے‬
‫پوچھنے لگا کہ کیا کر رہے‬
‫ہو آج شاپ کیوں نہیں بند کی‬
‫وغیرہ تو اس کو آتے دیکھ‬
‫کے پہلے ہی دکان والے نے‬
‫مووی چینج کردی تھی مگر‬
‫وہ تو اُدھر ہی بٹھ گیا اور‬
‫باتیں کرنے لگا اور جانے کا‬
‫نام ہی نہیں لے رہا تھا اور ہَم‬
‫بھی لیٹ ہو رہے تھے تو‬
‫آخر کار شاپ والے نے اس‬
‫کی موجودگی میں ہی فلم‬
‫یعنی سیکس والی مووی‬
‫لگادی اور اس نے مفت میں‬
‫انجوائے کیا اور وہ بھی سارا‬
‫ٹائم ہمارے ساتھ بٹھا ہی‬
‫دیکھتا رہا اور اپنی ڈیوٹی‬
‫بھول گیا اور ِپھر اِس کے‬
‫عالوہ میں جب دیکھا کہ دو‬
‫لوگوں نے ایک ہی لڑکی میں‬
‫اپنے لن ڈال دیے ہیں تو‬
‫میری تو آنکھیں کھلی کی‬
‫کھلی رہ گئیں کیوں کہ میں‬
‫نے تو کبھی خواب میں بھی‬
‫نہیں سوچا تھا کہ‬

‫ایسا بھی ممکن ہو سکتا کہ‬


‫ایک لڑکا اپنا لن لڑکی کی‬
‫گانڈ میں ڈالے اور دوسرا‬
‫اسی لڑکی کی پھدی میں اور‬
‫دونوں مل کے اسکو چودیں‬
‫تو میرے لیے تو یہ بالکل‬
‫ایک نیو ہی ایکسپیرینس تھا‬
‫اور میں نے بہت انجوائے کیا‬
‫اور ِپھر ہَم نے اس رات کوئی‬
‫‪ 3‬یا شاید ‪ 4‬موویز دیکھیں‬
‫جو کہ لمیس تھیں کافی لمین‬
‫اور وہ چونکہ وی سی آر‬
‫والی تھیں اور وہ تو آپکو پتا‬
‫ہے لمی ہی ہوتی ہیں تو کافی‬
‫ٹائم لگا اور صبح ہو گئی جب‬
‫ہَم وہاں سے نکلے مگر میں‬
‫نے بہت انجوائے کیا اور یہ‬
‫میرا اِسطرح کی موویز‬
‫دیکھنے کا پہال ایکسپیرینس‬
‫تھا یقینا آپ کا بھی ہو گا اگر‬
‫کوئی شیئر کرنا چاھے تو‬
‫کمنٹس میں کر سکتا ہے‬
‫اب میں ایک اور واقعہ آپ‬
‫لوگوں سے شیئر کرتا ہوں‬
‫وہ یہ کہ ایک دن مجھے اپنی‬
‫چھوٹی بہن یعنی شمائلہ کے‬
‫ساتھ گھر میں اکیلے رہنے کا‬
‫موقع ماللیکن زیادہ ٹائم کے‬
‫لیے نہیں بہت تھوڑے ٹائم‬
‫کے لیے تقریبا ‪ 1‬گھنٹہ ہو گا‬
‫شاید تو باقی سب گھر والے‬
‫کہیں نا کہیں چلے گئے اور‬
‫میری امی بڑی بہن ہما کے‬
‫ساتھ بازار گئی اور انہوں نے‬
‫جلدی ہی واپس آ جانا تھا اِس‬
‫لیےہمارے پاس زیادہ ٹائم‬
‫نہیں تھا تو ڈیئر جیسے ہی‬
‫وہ گھر سے نکلے تو میں‬
‫نے ڈ ور کو لوک کیا اور‬
‫آتے ہی اپنی چھوٹی ‪ ،‬کیوٹ‬
‫اور سیکسی بہن شمائلہ کو‬
‫پکڑ لیا جو کہ اپنی کورس کی‬
‫بُک پڑھ رہی تھی‬

‫میں نے آتے ہی اسکو پکڑ‬


‫کے کس کرنا شروع کر دیا‬
‫اور اس نے کہا بھائی کیا ہے‬
‫مجھے پڑھنے دو نا تو میں‬
‫نے کہا کہ جانو کیا ہوا آج‬
‫اتنے عرصے بَ ْعد تو ہمیں‬
‫موقع مال ہے اور ہَم گھر میں‬
‫اکیلے ہیں اور تمہیں پڑھنے‬
‫کیپڑی ہوئی ہے تو کہنے‬
‫لگی کہ ِپھر کیا کروں تو میں‬
‫نے کہا کہ آؤ رومینس کرتے‬
‫ہیں تو کہنے لگی کہ نہیں‬
‫بھائی تمہیں تو ہر ٹائم‬
‫رومینس کی پڑی رہتی ہے تو‬
‫میں نے کہا کہ تو کیا ہوا ہر‬
‫ٹائم تو موقع بھی نہیں ملتا تو‬
‫ہر ٹائم کہاں سے رومینس آ‬
‫گیا اور اپنا ایک ہاتھ اسکی‬
‫کمر پہ پھیرنا شروع کر دیا‬
‫اور ساتھ پکڑ کے ِپھر‬
‫کسسنگ شروع کردی اور‬
‫تھوڑی دیر بَ ْعد وہ بھی‬
‫ریسپونسدینے لگی تو میں‬
‫سمجھ گیا کہ الئن کلیئر ہو‬
‫گئی ہے اور ِپھر میں ہاتھ‬
‫آگے الیا اور اس کے چھوٹے‬
‫چھوٹےبوبز دبانے لگا اور‬
‫اس کےبوبز ہما کے مقابلے‬
‫میں کافی چھوٹے تھے شاید‬
‫اس ٹائم ‪ 32‬سائز یا شاید اس‬
‫سے بھی چھوٹے ہوں گے‬
‫مگر میں ان کو دبا رہا تھا‬
‫اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا‬
‫کیوں کہ میری بڑی بہن تو‬
‫چدو ا چکی تھی کم اَز کم ‪3‬‬
‫لوگوں سے جن کا تو مجھے‬
‫پتا تھا‬

‫ایک تو میرے کزن نعمان‬


‫سے دوسرے اپنی فرینڈ‬
‫کے‪.‬نوابزادہ شاہد بھائی سے‬
‫اور تیسرا میں تھا لیکن‬
‫میری چھوٹی بہن شمائلہ کا‬
‫تو مجھے پتا تھا کہ کنواری‬
‫تھی اور میں نہیں چاہتا تھا‬
‫کہ مجھ سے پہلے یہ بھی‬
‫کسی اور کے ہاتھ لگ جائے‬
‫اورکوئی اور ہی اسکی بھی‬
‫سیل کھولے بلکہ میں چاہتا‬
‫تھا کہ اِس کی سیل میں‬
‫کھولوں اور میں بھی کسی‬
‫کنواری پُھدی کے مزے‬
‫لوٹوں تواسی لیے میں اپنی‬
‫اِس بہن کو بھی نہیں چھوڑتا‬
‫تھا جیسے ہی کوئی موقع‬
‫ملتا تھا‬

‫اِس کے ساتھ تو اِس کے‬


‫ساتھ بھی میں پُورا پُورا فائدہ‬
‫اٹھانے کی کوشش کرتا تھا ‪.‬‬
‫تو کچھ دیر میں کسسنگ کرتا‬
‫رہا اور ِپھربوبز بھی دباتا رہا‬
‫مگر چونکہ ہمارے پاس‬
‫زیادہ ٹائم نہیں تھا تو میں‬
‫نے بھی زیادہ ٹائم ویسٹ‬
‫کرنا مناسب نا سمجھا اور‬
‫آہستہ آہستہ آگےبڑھنے کا‬
‫سوچا اور اپنا ایک ہاتھ‬
‫اسکی قمیض کے نیچے سے‬
‫بلکہ اندر سے اس کا ایک‬
‫بوبا پکڑ لیا جو کہ ننگا ہی‬
‫تھا اندر سے کیوں کہ اس‬
‫نے برا نہیں پہنا ہوا تھا‬
‫تو میں اندر سے کچھ دیر‬
‫اس کے بوب کو دباتا رہا اور‬
‫ِپھر آہستہ آہستہ میں نے‬
‫اسکی شرٹ اُوپر کی اور آخر‬
‫کار اُتاردی اور ِپھر اسکو‬
‫چارپائی پہلٹا دیا اور اس کے‬
‫اُوپر لیٹ کے اس کے ننھے‬
‫ننھےبوبز کو سک کرنے لگا‬
‫کبھی میں دایاں بوب چوستا‬
‫اور کبھی با یا ں ‪ .‬اگرچہ وہ‬
‫چھوٹے تھے مگر ِپھر بھی‬
‫مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور‬
‫ِپھر کبھی میں تھوڑے‬
‫تھوڑے وقفے سے ان کو‬
‫ہاتھ سے دباتا اور کبھی‬
‫چوستا اور ِپھر میں نے‬
‫پیچھے ہٹ کے اسکی شلوار‬
‫دونوں ہاتھوں سے پکڑ کے‬
‫اُتاردی اور اسکی پھدی میری‬
‫آنكھوں کے سامنے آ گئی‬
‫جس پہ ہلکے ہلکے بال تھے‬
‫اور مست لگ رہی تھی‬

‫میں نے اس پہ ایک ہاتھ‬


‫پھیرا اور مجھے بہت مزہ آیا‬
‫اور ِپھر میں تھوڑی دیر‬
‫اسکی کلٹ سے کھیلتا رہا‬
‫اور ِپھر وہ کافی گرم ہو گئی‬
‫اور میں نے بھی اسکو مزید‬
‫گرم کرنے کے لیے پہلے‬
‫ایک کس اسکی پھدی پہ کی‬
‫اور ِپھر اپنی ُزبان سے‬
‫اسکی کلٹ کو سہالنے لگا‬
‫اور ِپھر اسکی پھدی کو‬
‫چاٹنے لگا جس سے مجھے‬
‫بہت مزہ آیا اور میری بہن‬
‫شمائلہ بھی مزید گرم ہو گئی‬
‫اور اسکی سیکسی آوازیں‬
‫نکلنے لگی آہ آہ اوہ اوئی‬
‫ہاۓ آہ بھائی کیا کر رہے ہو‬
‫اوہ بھائی میرا تو برا حال ہو‬
‫گیا ہے وغیرہ اور ایک ہاتھ‬
‫میرے سر میں پھیرنے لگی‬
‫اورتھوڑی دیر َب ْعد وہ‬
‫جھٹکے کھانے لگی جس‬
‫سے میں سمجھ گیا کہ وہ‬
‫چھوٹنے والی ہے تو میں نے‬
‫شمائلہ کی پھدی چاٹنے کی‬
‫رفتار اور تیز کردی اور فل‬
‫جوش اور مستی میں آ گیا‬
‫اور اسکی کلٹ کو اپنے منہ‬
‫میں لے کے خوب چوسا ‪،‬‬
‫چاٹا اور کاٹا اور آخر کار وہ‬
‫چھوٹ گئی اور تب اسکی‬
‫آوازیں کافی بلند تھیں مگر‬
‫شکر تھا کہ ہمارے سوا گھر‬
‫میں کوئی نہیں تھا اور ہَم‬
‫تھے بھی اندر والے کمرے‬
‫میں جسکی وجہ سے آواز‬
‫باہر کسی کو سنائی دینے کا‬
‫کوئی خطرہ نہیں تھا تو میں‬
‫نے بھی اسکو نہیں روکا اور‬
‫وہ بھی فل مستی میں آوازیں‬
‫نکال کے جیسے آہ آہ اوہ‬
‫اوئی ہاۓ آہ اوہ آہ بھائی میں‬
‫گئی آہ بھائی میں چھوٹ گئی‬
‫آہ آہ کیا مزہ دیا ہے آپ‬
‫نےوغیرہ اور اسکی منی‬
‫تھوڑی سی باہر بھی نکلی‬
‫اور مجھے اپنی زبان پہ بھی‬
‫محسوس ہوئی لیکن میں اپنی‬
‫بہن کو فل مزہ دینا چاہتا تھا‬

‫اِس لیے جوش کے ساتھ لگا‬


‫رہا اور تب تک اسکی کلٹ‬
‫کو چوستا رہا جب تک کہ وہ‬
‫چھوٹ کے ٹھنڈی نہیں ہو‬
‫گئی اور ِپھر میں نے کہا کہ‬
‫اِس سے بھی زیادہ مزہ تب‬
‫آئے گا جب میں تمہیں‬
‫چودوں گا تو کہنے لگی کہ‬
‫بھائی آج نہیں آج ٹائم کم ہے‬
‫تو آج میں آپ کو ہاتھ سے‬
‫فارغ کر دیتی ہوں ِپھر‬
‫کبھیچود لینا جب زیادہ ٹائم ہو‬
‫گا تو میں نے کہا کہ تم بھی‬
‫ہما کی طرح نا کرنا کہ اپنی‬
‫سیل کسی اور سے کھلوا لو‬
‫اور میں دیکھتا ہی رہ جاؤں‬
‫تو بڑی حیران ہوئی اور کہا‬
‫کہ اچھا بھائی باجی ہما چدو ا‬
‫چکی ہے مگر کس سے تو‬
‫میں نے اسکو بتایا کہ‬
‫‪.‬نوابزادہ شاہد سے تو وہ‬
‫بہت حیران ہوئی مگر ساتھ‬
‫ہی اس نے وعدہ کیا کہ وہ‬
‫مجھے ہی اپنی سیل بند پھدی‬
‫کو کھولنے کا موقع دے گی‬
‫مگر فی الحال میں ہاتھ سے‬
‫ہی یعنی اس کے ہاتھ سے ہی‬
‫فارغ ہو جاؤں مگر میں نے‬
‫کہا کہ اگر پھدی نہیں دینی‬
‫فی الحال تو منہ میں بلکہ‬
‫چوپا لگا کے ہی فارغ کر دو‬
‫تو تھوڑی سی بحث کے َب ْعد‬
‫آخر کار مان گئی اور ِپھر میں‬
‫نیچے کھڑا ہو گیااور میری‬
‫بہن نے میرا لن اپنے ہاتھ‬
‫سے پکڑا اور تھوڑی دیر‬
‫سہالتی رہی اور ِپھر میرے‬
‫لن کی ٹوپی پہ اپنی زندگی‬
‫کی پہلی کس کی اور ِپھر‬
‫تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے َب ْعد‬
‫میرے لن کی ٹوپی کو اپنے‬
‫منہ میں لے لیا اور اسکو‬
‫چوسا اور ِپھر آہستہ آہستہ‬
‫اسکو چاٹنے اور ُچوسنے‬
‫لگی اور تھوڑی دیر بَ ْعد‬
‫نارمل طریقے سے‬
‫میری سیکسی بہن شمائلہ‬
‫اپنے بھائی کا چوپا لگا نے‬
‫لگی اور میرا لن میری اپنی‬
‫ہی بہن کے تھوک سے گیال‬
‫ہو کے چمکنے لگا اور‬
‫مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور‬
‫میں اس کے منہ کے اندر کی‬
‫گرمی اپنے لن پہ صاف‬
‫محسوس کر رہا تھا اور میں‬
‫نے سوچا کہ میری چالو بہن‬
‫کا منہ اتنا گرم ہے تو اسکی‬
‫پھدی کا کیا حال ہو گا اور‬
‫میں اسکی کمر پہ ہاتھ‬
‫پھیرنے لگا اور مزے سے‬
‫آنکھیں بند کر لیں مگر میں‬
‫زیادہ دیر تک آنکھیں بند نا‬
‫رکھ سکا کیوں کہ میرا ِدل کر‬
‫رہا تھا کہ میں اپنی بہن کو‬
‫چوپا لگاتے ہوئے خود‬
‫آنكھوں سے دیکھوں اِس‬
‫لیے جلد ہی اپنی آنکھیں‬
‫کھول دیں اور اپنا لن اپنی‬
‫بہنا کے منہ میں آتے جاتے‬
‫دیکھنے لگا کہ وہ کیسے‬
‫کبھی اندر جاتا اور کبھی باہر‬
‫آتا او‬

‫ر جلد ہی میری ہمت جواب‬


‫دینے لگی اور میری سانسوں‬
‫کی رفتار بڑھنے لگی اور‬
‫میرا کنٹرول مجھ پہ کم ہونے‬
‫لگا اور میرا سارا جوش‬
‫میرے لن میں آ گیا اور ِپھر‬
‫میں اپنی بہن کا سر پکڑ کے‬
‫زور زور سے ہالنے لگا اور‬
‫کوشش کرنے لگا کہ میرا لن‬
‫پُورا اس کے منہ میں چال‬
‫جائے مگر یہ اس کے لیے‬
‫بڑا تھا مگر ِپھر بھی جتنا‬
‫زیادہ سے زیادہ وہ برداشت‬
‫کر سکتی تھی میں اس کے‬
‫منہ بلکہ اس کےحلق تک‬
‫ڈالنے لگا اور اسکو اب‬
‫سانس لینے میں بھی‬
‫دشواری ہو رہی تھی مگر‬
‫میں تو اپنے مزے میں کھویا‬
‫ہوا تھا اور شاید وہ بھی نہیں‬
‫چاہتی تھی کہ اِس سچویشن‬
‫میں میرا مزہ خراب کرے اور‬
‫وہ بھی چاہتی تھی کہ جس‬
‫طرح اس کے بھائی نے‬
‫اسکو فل مزہ دیا تھاوہ بھی‬
‫اپنے بھائی کو فل خوش‬
‫کرے اِس لیے وہ بھی جوش‬
‫کے ساتھ اور جذبے کے‬
‫ساتھ سب کچھ برداشت کرتی‬
‫رہی مگر میری برداشت آخر‬
‫کار جواب دے گئی اور میں‬
‫نے کہا کہ بہنا اور زور سے‬
‫چوسو اپنے بھائی کا لن اور‬
‫چوسو اور فل منہ میں ڈالوآہ‬
‫آہ آہ میں چھوٹنے واال ہوں‬
‫آہ اوہ آہ ہاۓ میری جان میں‬
‫گیا اور جیسے ہی میں چھوٹا‬
‫اس نے میرا لن اپنے منہ‬
‫سے باہر نکال دیا اور میری‬
‫منی اس کے منہ ناک ہونٹوں‬
‫اور کچھ آنكھوں پہ بھی گری‬
‫یعنی اس کا سارا فیس میری‬
‫منی سے بھر گیا مگر جو‬
‫مجھے مزہ آیا مت پوچھیں‬
‫میں باھن نہیں کر سکتا اور‬
‫یہ تو اِس بات کا یا اِس مزے‬
‫کا انداز ہ وہی کر سکتا ہے‬
‫جو اپنی بہن سے چوپا لگوا‬
‫رہا ہو یا لگوا چکا ہو تو ڈیئر‬
‫فرینڈز بس مت پوچھیں میری‬
‫حالت اور مجھے چھوٹنے کا‬
‫بَ ْعد سکون آ گیا اور میں‬
‫نیچے ہی بیٹھ گیا اور میری‬
‫بہن نے کپڑا لے کے پہلے‬

‫اپنا فیس صاف کیا اور ِپھر‬


‫میرا لن اور ِپھر اس نے کہا‬
‫کہ بھائی کپڑے پہن لو کافی‬
‫ٹائم ہو گیا ہے امی لوگ آنے‬
‫ہی والے ہوں گے تو میں نے‬
‫بھی اٹھ کے جلدی ہی کپڑے‬
‫پہنے اور اس نے بھی اور‬
‫ِپھر ہَم نے کمرے کی حالت‬
‫اور چارپائی کی حالت درست‬
‫کی اور وہی ہوا کہ تھوڑی‬
‫دیر َب ْعد ہی امی اور میری‬
‫بڑی بہن ہما آ گئے اور ہَم‬
‫نے ایسا ظاہر کیا کہ جیسے‬
‫کچھ ہوا ہی نا ہو ‪.‬‬

‫یہ تھا میری چھوٹی بہن‬


‫شمائلہ کے ساتھ میرا فرسٹ‬
‫ریئل سیکس واال واقعہ ‪ .‬اب‬
‫اجازت چاہتا ہوں آپ سب‬
‫سے نیکسٹ جب کبھی‬
‫سٹوری لکھی تو پھر آپ کے‬
‫ساتھ شیر کریو گا‬
‫ختم شد‬

You might also like