Professional Documents
Culture Documents
167 لازوال محبت فہد اور مہرین مکمل
167 لازوال محبت فہد اور مہرین مکمل
تعارف:
یہ کہانی ایک ایسے بہن
بھائی کی ہے جن کو حاالت
اور واقعات نے اتنی کم
عمری میں ایسے ایسے
رنگ دکھا دئیے کہ وہ بچپن
میں ہی بڑے ہو گئے
فہد :باجی؟
مہرین :کیا؟
مہرین :فہد؟
مہرین نے لن کو آہستہ
آہستہ سہالنا شروع کیا تو
فہد کی بے بسی سے آنہیں
بلند ہو رہی تھی,
فہد :باجی؟
مہرین نے وہیں اپنا چہرہ
ٹکا کہ بنا فہد کیطرف بنا
دیکھے ہمم سے جواب دیا
مہرین :بکواس
فہد :باجی؟
فہد :باج
دعوی
ٰ فہد :باجی میں کوئی
تو نہیں کرونگا کیونکہ اس
بات کا فیصلہ وقت ہی کرے
گا کہ میں بدلتا ہوں یا نہیں,
اور رہی بات میرے بدلنے
کی تو آپ کی قسم ابھی یہ
سب پالننگ کو ختم کر دو
میں گلہ بھی نہیں کرونگا,
یہ سب تو آپکی خوشی
کیلیے کر رہا ہوں اور اب
آپ ہی مجھے بدلنے کا الزام
تو نہ دو
فہد :باجی؟
فہد :باجی
فہد نے ابھی اپنے منہ سے
باجی کا لفظ ادا کیا ہی تھا کہ
مہرین نے اسے ٹوک دیا
اور لہکتے انداز میں بات
کہی
مہرین :جی
فہد :کیوں؟
حکیم صاحب نے فہد کے
نزدیک ہو کہ دھیمے لہجے
میں مسکرا کہ جواب دیا
جاری ہے
الزوال محبت [22/05, 10:50 pm] Nawab Zada:
سیکنڈ السٹ
waab Zada
Na
shahid writer
Most popular
Naval
فہد شام کو گھر
واپس آیا تو مہرین
نے پانی کا ایک
گالس اسے پیش
کرتے ھوۓ پوچھا
کیا بات ھے فہد آپ
یوں چپ چاپ سے
آ کر بیٹھ گئے ھو
خیریت تو ھے تو
فہد بوال آپی سب
ٹھیک ھے آپ
ایسے ھی پریشان
نہ ھوا کریں
مہرین بولی کیوں
بھئ پریشان کیوں
نہ ھوں دیکھ فہد
میں تیری سب کچھ
ھوں ماں دوست بہن
اور شاید بیوی بھی
مگر آپ مجھ سے
کچھ چھپا رھے
ھیں مہرین نے
وارفتگی سے اسکا
ہاتھ پکڑ کر بوال
اپنے جذبات کا
سودا مت کیا کرو
بلکہ اسے زبان پر
النا سیکھو
فہد نے کس کرتے
کرتے اپنا ایک ھاتھ
نیچے لے جا کر
مہرین کی چوت پر
لے جا کر اپنا لن
اس مہرین کی چوت
پر رگڑنا شرو ع
کر دیا دونوں ایک
دوسرے کو چومتے
چاٹتے ھوۓ مست
ھو چکے تھے فہد
نے دیکھا کہ اسکی
بہن کی چوت کے
اوپر رگڑ کھا رہا
مہرین اب پوری
طر ح گرم ھوچکی
تھی اس نے اپنا
ھاتھ نیچے لے جا
کر فہد کا لنڈ اپنی
چوت پر سیٹ کر
دیا اور فہد کو ایک
جسم دو جان ھونے
کی دعوت پیش کر
دی
فہد نے اپنے
کالوے میں لیکر
مہرین کو دبو چ لیا
اسکی سسکاری نے
اسکے جاگتے
رہنے کا بھید کھول
دیا
[22/05, 10:50
pm] Nawab
الزوال Zada:
محبت
Last 3
فہد اور مہرین واال
شاہکار ناول پڑھیں
مکمل
مہرین اور فہد کو
لیونگ روم میں بٹھا
کر صبا کے سارے
گھر والےاندرونی
کمرے میں چلے
گئے اور یہ فیصلہ
کرنے لگے کہ اب آ
گے کا سیٹ اپ
کیسا ھونا چاھئیے
اور مہرین بھی بہت
خوش تھی کہ اسکو
ایک چاند جیسی
بھابھی ملنے والی
تھی فہد نے بوال
کیسی لگی میری
پسند تو مہرین بولی
آپکی پسند بہت
اچھی ھے مجھے
صبا نے پہلی
مالقاپ میں ھی
بہت امپریس کیا
ھے
فہد نے اب شاپنگ
شرو ع کر دی تھی
تو فہد بوال آپی اتنا
سارا کام ھے میں
اکیال کیسے ہینڈل
کروں گا آپ اپنے
دوست کو ساتھ
شامل کر لیں آپی
آپکو کوئی اعتراض
تو نہیں ھوگا تو
مہرین بولی بھال
مجھے کیا اعتراض
ھو سکتا ھے دونوں
بہن بھائی صبح
مارکیٹ جاتے اور
شام گئے واپس آتے
مہرین نے اپنے
شوہر کو بھی فہد
کی شادی کی
بریکننگ نیوز
سنائی اور وہ بھی
بہت خوش ھوۓ
مہرین نے اسے کہا
کہ آپ اب واپس
آجائیں اب میں بہت
کمی محسوس
کرونگی آپکی تو
اسکا شوہر اسے
کوشش کرنے کا
بول کر محو گفتگو
ھوگیا
دن گزرتے جارھے
تھے کل شام کو
مہندی تھی ابھی
بہت سارے
انتظامات باقی تھے
شاہد آیا اور اس نے
فہد سے پوچھا
بھائی شادی کی
تیاریاں کیسی
جارھی ھیں تو
مہرین بولی اچھے
دوست ھیں آپ ابھی
بہت ساری شاپنگ
رھتی ھے اور آپ
ھم سے جان چھڑوا
رھے ھو کاش آپ
ھمارے سگے بھائی
ھوتے تو ھمارے
ساتھ ھماری ھیلپ
کرتے نوابزادہ شاہد
نے فہد سے پوچھا
کہ آپکو پیسوں کی
ضرورت تو نہیں
تو فہد بوال یا ر
صرف کچھ
انتظامات باقی ھیں
اور سب کچھ ھے
میرے پاس
مہرین شاہد کیساتھ
مارکیٹ میں شاپنگ
کر رھی تھی اور
یہ انڈرگارمنٹس کی
مارکیٹ تھی مہرین
ایک شاپ میں داخل
ھوئی اور اس نے
کچھ بریزر اور
سامان خریدنا تھا وہ
تھوڑا شرما رھی
تھی شاہد کیساتھ
شاہد نے اسکا
حوصلہ بڑھایا اور
کہا آپ بالوجہ
پریشان ھورھی ھیں
مجھے آپ اپنا
بھائی ھی سمجھیں
اور اپنی پسند کی
ھر چیز خرید لیں
شاہد کی بات سن
کر مہرین کو فہد
یاد آ گیا کہ کاش وہ
ھوتا تو اپنے پسند
کی برا نکال کر
اسے دیتا اسکا
زیادہ تجربہ تھا
مہرین سے اس نے
ایک فوم والی برا
نکالی اور اس کی
گریس دیکھ کر
کافی امپریس ھوئی
مہرین نے چھتیس
اے سلیکٹ کیا تھا
سیلز مین نے مہرین
سے کہا کہ آپ
ٹرائی روم میں
جاکر اسے ٹرائی
کرلیں چاھیں تو
اپنے شوہر کو بھی
لے جائیں
سیلز مین کی بات
سن کر مہرین شرما
گئ اور بولی کچھ
نہیں شاہد نے
مہرین کے کان میں
کہا یہ تو مجھے آپ
کا شوہر سمجھ بیٹھا
ھے اب شوہر
کیساتھ ٹرائی روم
میں نہیں چلو گی تو
مہرین بولی سب
لوگ دیکھ رھے
ھیں کچھ خیال کرو
شاہد بوال وہ بھی
سوچیں گے کہ
اسکی بیوی ھے
بڑی خوبصورت
شاہد کے منہ سے
اپنی تعریف سن کر
وہ شرما گئ آج
پہلی بار کسی غیر
مرد کے منہ سے
اپنی تعریف سنی
تھی اس نے وہ کچھ
نروس تھی پر اسکو
بہت اچھا لگا تھا کہ
اسے کسی نے
خوبصورت کہا وہ
برا لیکر ٹرائی روم
جانے لگی تو شاہد
بھی اسکے پیچھے
پیچھے اندر داخل
ھونے لگا تو مہرین
نے ڈور الک کر دیا
بہت کمینی ھو تم
مہرین تمہیں جب
سے دیکھا ھے
تجھے پالینے کو دل
کرتا ھے
شاہد نے یہ بات
سرگوشی کے انداز
سے کہی تھی مگر
اندر ٹرائی روم میں
مہرین نے سن سن
لیا تھا اس نے ھنس
کر ٹال دیا اور
سوچنے لگی کہ یہ
بھی دیوانہ ھوا
پھرتا میرا نہ جانے
مجھ میں ایسی
کونسی خوبی ھے
کہ فہد کی طر ح
مجھ پر لٹو ھی
ھوگیا ھے
مہرین شاپنگ
کرکے باہر آئی تو
شاہد نے اسے
ڈرائیونگ سیٹ پر
بیٹھنے کو کہا اور
مہرین نے اسکی
بات مانتے ھوۓ
جلد ڈور کھول کر
اسکے ساتھ بیٹھ
جانا ھی مناسب
سمجھا اور شاپنگ
کا بل کیلکو لیٹ
کرنے لگے اس نے
پوچھا مہرین ایک
بات پوچھوں پھر
چلتے ھیں تو مہرین
اسکی آنکھوں میں
آنکھیں ڈال کر
دیکھتے ھوۓ بولی
جی فرمائیے تو
شاہد بوال آپ مجھ
سے اتنا ڈرتی کیوں
ھو تو مہرین بولی
میں تو نہیں ڈرتی
آپکو غلط فہمی
ھوئی ھے
مہرین اب گرم
ھونے لگی تھی
شاہد کا ہاتھ رینگتا
ھوا اسکی چوت
کے قریب تر جا
پہنچا تھا
[22/05, 10:51
pm] Nawab
الزوال Zada:
محبت
السٹ پارٹ فور
شاھد نے مہرین
سے کہا آپکا بھائی
سہاگ رات مناۓ گا
اس بیڈ پر اور ھم
ایسے ھی محنت کر
رھے تو مہرین
بولی یہ وقت تو
سب پر آتا ھے
تمہارے اوپر بھی آ
سکتا ھے تو شاہد
بوال آیا تو تھا مگر
تم ڈر گئ مہرین
نروس ھوتے ھوۓ
بولی آپ تو روڑ کا
خیال بھی نہیں
کرتے جہاں دیکھا
بس شروع ھو گئے
تو شاہد بوال ابھی تو
موقع ھے وہ بولی
کبھی لڑکی نئیں
دیکھی تو شاہد بوال
دیکھی ھیں مگر تم
پہلی بار ملی ھو
شاہد نے اسکا ھاتھ
پکڑ کر بوال دیکھو
سہاگ رات کی سیج
تیار ھے آپ
چاھوتو ھم اس
گھڑی کا فائدہ
اٹھاسکتے ھیں ھم
کیونکہ فہد ابھی
اپنے سوٹ کا اور
شیروانی کا آڈر
دینے گیا ھوا ھے
مہرین بولی شاہد
آپ میرے بھائی
جیسے ھو پلیز
ایسانہیں ھوسکتا
مہرین نے روائیتی
نخرہ دکھایا عورت
کے پاس شاید نخرہ
دکھانے کا یہی ایک
موقع ھوتا ھے
پھولوں کی سیج
جوان ھمسفر اور
تنہائی ھر رت پیار
کی تو تھی تبھی تو
شاہد نے مہرین کو
اپنے حصار میں
لے لیا اور اسکے
ھونٹ چوسنا شروع
کر دیا
مہرین نہ نہ کرتی
رھی مگر شاہد نے
اسکی چھاتیوں پر
اپنا جادو چالنا
شروع کر دیا تھا
دونوں ایک بار بہت
قریب تر ھوکر
واپس آۓ تھے جب
شاپنگ کر نے گئے
تھے مگر وہاں
ھجوم تھا اور یہاں
تنھائی تھی تو شاہد
نے مہرین کی
شارٹ شرٹ اتار
دی اس نے دیکھا
کہ مہرین نے وھی
فوم والی برا پہنی
ھوئی تھی جو اس
نے شاہد کے
سامنے مارکیٹ
سے خریدی تھی
شاہد نے دیکھا
مہرین کے ٹینس
کے بال جیسے
مموں کو مسلنے
لگا اور اپنے مموں
پر پرایا لمس پا کر
مہرین کے پورے
وجود میں ایک
سنسنی سی دوڑ گئ
شاہد جانتا تھا کہ
فہد کسی بھی وقت آ
سکتا ھے تو اس
نے مہرین کو لٹا دیا
بیڈ پر اور خود
نیچے کھڑا ھوگیا
شاہد نے مہرین کی
ٹائیٹ اتارنا چاھی
تو مہرین بولی شاہد
پلیز میں کسی کو
امانت ھوں
مہرین نے اپنی
کالئی چھڑانا چاھی
تو اسکی چوڑیاں
کھنکتی ھوئی ٹوٹ
کر بیڈ پر جا گریں
بہت پیارا احساس
تھا یہ کہ مہرین
ایک سہاگ رات
کی سیج پر نئ دلہن
جتنا نخرہ دکھا
رھی تھی حسن کی
یہی ادا دیوانوں کا
دل لوٹ لیا کرتی
ھے اور لوڑے کا
غرور بن جایا کرتی
ھے
مہرین کا ہاتھ اسکی
گوری چوت سے
ھٹتے ھی اسکا
سارا نخرہ ایک پل
میں ختم ھوگیا
کیونکہ مہرین کی
کلین شیو چوت
خوشی کے آنسو بہا
چکی تھی لنڈ سے
مالپ کا یہ لمحہ
اسکی چوت کو
خوشی کے آنسو
رال رہا تھا شاہد نے
اپنالنڈ مہرین کی
چوت پر رکھا اور
اسے رگڑنا شرو ع
کر دیا
اب پوری طر ح
سے گرم ھے تو
اس نے لنڈ کو چوت
کے نرم سوراخ پر
محسوس کیا مہرین
نے ایک بار پھر لنڈ
نشانے پر رکھا اور
اپنی کمر کو اچھال
دیا اسکایہ انداز لن
کو اندر جانے کا
راستہ فراہم کرنے
لگا شاہد کے لئیے
یہ لمحہ حیران کن
تھا تھوڑی دیر
پہلے نہ نہ کرنے
والی مہرین اب اپنی
کمر اچھال کر اسکا
الل سپاڑہ اپنی
چوت میں لے چکی
تھی شاھد نے
مہرین کے کندھوں
پر اپنا ھاتھ رکھا
اور ایک زور دار
جھٹکا مارا تو اس
کا لن مہرین کی
چوت کے ٹشوز پر
رگڑدیتا ھوا اندر
تک چال گیا مہرین
اااہ ممم ممم مر
گگگ گگگ گئی
شش شش شاہد
مہرین کی ایک
زور دار چیخ نکلی
جسے شاہد نے
اپنے لبوں کو
اسکے لبوں پر رکھ
کر خاموش کروا دیا
اس نے ایک اور
دھکا مارا تو
سسکتی ھوئی
مہرین تھوڑا
پیچھے ھٹی مگر
شاہد نے اسے اپنے
نیچے دبوچ لیا تھا
مہرین کی چوت
کے اندرونی
دیواریں بہت زیادہ
رگڑ دینے لگیں اور
وہ اب اپنی کمر کو
اچھال کر شاہد کا
ساتھ دینے لگی
شاہد کا پیٹ مہرین
کے گورے پیٹ
سے مس ھورھا تھا
مہرین کے گول
گول ممے اب شاہد
کے ھاتھوں کی
زینت بنے ھوۓ
تھے شاہد نے اپنا
لنڈ مہرین کی چوت
کے اندر باہر کرنا
شروع کر دیا تھا
مہرین نے اپنے ہاتھ
شاہد کی کمر پر
رکھ کر اسے آ گے
بڑھنے کو کہا اب آ
گ نے دونوں کو
اپنی لپیٹ میں لے
لیا تھا اس نے اپنی
ٹانگیں لپیٹ دی
شاہد کی کمر کے
گرد اااہ فک می اااہ
ہارڈ وہ بے باکی
سے جو منہ میں ایا
بولتی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم
شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہانی نوابزادہ
شاہد نے مکمل کی
اپنے ٹیلی گرام
چینل کے لیئے
مزید ناول پڑھنے
کےلئیے ھمارا
چینل سبسکرائب
کریں اور پڑھیں
منفرد ناول
03067007824