You are on page 1of 66

‫بھابھی ‪ +‬بھابھی کی امی‬

‫‪Complete‬‬

‫پارٹ‪1-‬‬

‫میرا نام خالد ھے ہم لوگ کراچی میں رہتے ہیں ہماری‬

‫فیملی میں میرے امی ابو بڑا بھای اور ایک چھوٹی بہن ھے ہماری دودھ کا کاروبار‬
‫ھے بھای اور ابو سارا دن دوکان پر ھوتے ہیں رات کو کبھی ایک بجے اور کبھی‬
‫دوبجے واپس آتے ہیں ہمارے گھر کا ماحول بہت سخت ھے ابو سے سب ڈرتے‬
‫کا فئنل امتحان دیا تھا اور فارغ تھا ‪Fsc‬ہیں ابو سخت مزاج کے ہیں میں نے ابھی‬

‫ابو اور بھای نے کی دفہ کہا کہ دوکان پر آجیا کرو لیکن میری دلچسپی نہی تھی اس‬
‫لیے میں دوکان ہر نہی جاتا تھا یہ تو گھر پر رھتا نہی تو دوستوں کے ساتھ ٹائم‬
‫گزارا کرتا تھا ابو بھای جب دوکان ہر چلے جاتے تو گھر کا ماحول چینج ھو جاتا‬
‫سب لوگ سکون کا سانس لیتے امی بھابھی بیغیر ڈوبٹے کے گھومتی رہتی‬

‫بھای کی شادی کو دوسال ھوے تھے اور ابھی کوی بچہ نہی تھا میں صبح لیٹ سو‬
‫کر اٹتھا تھا اہنے روم سے باھر آتا تو گھر کا ماحول چینج ھوتا بہن اور بھابھی ٹی‬
‫وی دیکھ رھی ھوتیں امی کیچن میں ھوتیں کبھی امی کبھی بھابھی مجھے ناشتہ‬
‫دےتیں‬

‫میں ناشتہ کرتا اور دوستوں کی طرف چال جاتا الئف اسی طرح چل رھی تھی کہ‬
‫اچانک اس الئف نے ایسا موڑ لیا کہ سب کچھ تبدیل ھو گیا‬
‫اب آپ کو بتاتا ھوں کہ یہ سب ھوا کیسے دوستوں میں بیٹھ کر ننگی فیلمیں تو بہت‬
‫دیکھتا تھا لکن کبھی سیکس کا موڈ نہی ھوا کہ کوئ لڑکی مل جاے تو اسکی چودای‬
‫کروں بس موی دیکھی اور موٹھ مارلی‬

‫ایک دن میں اپنے دوستوں کی طرف گیا تو کوی بھی گھر پر نہی مال سب دوست‬
‫کہیں کام سے نکلے ھوے تھے اس وجہ سے گھر واپس آنا پڑا گھر میں داخل ھوا‬
‫تو امی اور بھابھی باھر صحن میں واشنگ مشین میں کپڑے دھو رھی تھیں‬
‫بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد اچھا ھوا تم آگے یہ کپڑوں کی بالٹی لے کر‬
‫اوپر چھت پر چلو میں یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دوں‬

‫میں نے کپڑوں سے بھری بالٹی اٹھای اور اوپر لے کر چال گیا پیچھے بھابھی بھی‬
‫اوپر آگیں کپڑے دھونے کی وجہ سے بھابھی کے کپڑے گیلے ھو رھے تھے‬
‫بھابھی نے مجھے کہا خالد بالٹی میں سے کپڑے نیکال کر مجھے دو میں تار پر‬
‫ڈلتی رھونگی میں بالٹی سے کپڑے نیکال نیکال کر بھابھی کو دے رھا تھا بھابھی‬
‫میرے آگے کھڑی تھیں اور تار پر کپڑے ڈال رھیں تھیں یہ پہلی دفہ ایسا تھا کہ میں‬
‫کوی گھر کا کام کر رھا تھا اور بھابھی اس طرح میرے قریب کھڑی تھی اور گیلے‬
‫کپڑے تار پر ڈال رھی تھیں بھابھی کی شرٹ سے بھابھی کی بریزر نظر آرھی تھی‬
‫کپڑے نیکالتے ھوے میرے ھاتھ میں ایک بلیک کلر کی بریزر آگی میں بریزر کو‬
‫دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے ھاتھ سے‬
‫بریزر لیتے ھوے بولیں اوے بےشرم کیا دیکھ رھے ھو الو مجھے دو بھابھی نے‬
‫میرے ھاتھ سے بریزر لے کر تار پر ڈال دی اور بولیں اور کپڑے نیکالو میں نے‬
‫بالٹی میں ھاتھ ڈاال تو تین بریزر اور ھاتھ میں اور کچھ پینٹی بھی ھاتھ میں آگیں‬
‫بہت سوفٹ بریزر اور پینٹی تھیں پہلی دفہ ھاتھ میں بریزر اور پینٹی پکڑی تھیں دل‬
‫کر رھا تھا کہ کھول کر دیکھ لوں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بھابھی نے پیچھے مڑ‬
‫کر مجھے دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر اور پینٹی لیتے ھوے بولیں خالد‬
‫تم۔نیچے جاو اور کپڑے امی سے لے کر آو میں خالی بالٹی نیچے لے کر گیا تو امی‬
‫کپڑے دھو رھیں تھیں مجھے دیکھ کر بولیں خالد اور بھی کپڑے لے کر جاو میں‬
‫امی کے پاس کھڑا ھو گیا امی کپڑے دھو رھی تھیں امی کے کپڑے بھی گیلے تھے‬
‫امی جب مشین سے کپڑے نیکالنے کے لیے جھکیں تو میری تو آنکھیں کھل گیں‬
‫زندگی میں پہلی بار میرے ساتھ ایسا ھوا تھا امی کے کھلے گلے سے جھانکتے‬
‫ھوے بڑے بڑے گورے ممے جو اسکین کلر کی بریزر میں قید تھے مموں کی الئن‬
‫اور نیچے تک کا نظارہ دیکھ کر تو جیسے مزا آگیا ویڈیو میں اور اصل دیکھنے کا‬
‫مزا ہی کچھ اور تھا‬

‫امی ان سب باتو سے بےخبر مشین میں سے کپڑے نی کال نے میں مصروف تھیں‬
‫اور میں امی کے مموں کی گہرایوں میں کھویا ھوا تھا جو بلکل میرے سامنے تھے‬
‫اور امی کپڑے نی کال تیں تو ممے ہلتے ھوے اور قیامت کا منظر پیش کرتے اس‬
‫منظر کو دیکھ کر لن سے بھی برداشت نہی ھوا اور اس نے بھی کھڑے ھو کر اس‬
‫منظر سے لطفاندوز ھونے کا بتادیا میں نے شلوار قمیض پہنی ھوی تھی لن نے تو‬
‫پورا کھڑا ھو کر قمیض میں تنبو بنا دیا تھا‬
‫امی نے کپڑےنیکال کر میری طرف دیکھا تو میری نظر امی کے باھر نکلتے مموں‬
‫پر تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے غصہ سے بولیں خالد میں نے ایک دم گبھرا کر‬
‫کہا جی امی نے اپنی شرٹ آگے سے اوپر کی اور کہا کہ یہ کپڑوں کی بالٹی اوپر لے‬
‫کر جاو امی کے چہرے پر غصہ نظر آرھا تھا انکو اندازہ ھو گیا تھا کہ میری نظریں‬
‫امی کے مموں پر تھیں میں نے خاموشی سے بالٹی اٹھای اور اوپر بھابھی کے پاس‬
‫لے کر چال گیا بھابھی دیوار کی طرف منہ کرکے باھر کی طرف دیکھ رھی تھیں‬
‫ہمارے گھر کی پیچھے ایک گراونڈ تھا اور بھابھی اسی طرف دیکھ رھی تھیں‬
‫بھابھی کی گانڈ باھر کو نکلی ھوی تھی اور بھابھی باھر دیکھنے میں اتنی مگن‬
‫تھیں کہ انکو میرے آنے کا پتہ ہی نہی چال میں نے کپڑوں کی بالٹی رکھی اور‬
‫بھابھی کے پیچھے سے باھر کی طرف دیکھنے لگا کہ بھابھی کیا دیکھ رھی ہیں‬
‫میں بھابھی کے پیچھے کھڑا ھو کر باھر دیکھنے لگا تو دیکھا تو نیچے گراونڈ میں‬
‫ایک گدھا لن نیکال کر کھڑا تھا اور بھابھی گدھے کے لن کو دیکھ رھی تھیں گدھے‬
‫نے گدھی کے اوپر چڑھ کر لن گدھی کی چوت میں ڈال دیا یہ سین دیکھ تے ہی‬
‫بھابھی کے منہ سے سی کی آواز نکلی میں بھی یہ سین دیکھ کر گرم ھو گیا اور‬
‫ڈرتے ڈرتے تھوڑا اور آگے ھوا اور اہنا لن بھابھی کی باھر نکلی گانڈ سے ٹچ کر‬
‫دیا نیچے گدھا گدھی کی چوت مین لن ڈال کر اس کے اوپر چڑھا ھوا تھا اور پیچھے‬
‫سے میں نے اپنے لن کو بھابھی کی گانڈ میں اور اندر کیا تو بھابھی کو ایک جھٹکا‬
‫لگا اور پیچھے مڑتے ہی مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا کرھے ھو کچھ شرم‬
‫ھے تم میں اور میرے آگے سے ہٹ گیں میرا لن شلوار میں تنمبو بنا کر کھڑا تھا‬
‫بھابھی لن کو دیکتھے ھوے بولیں خالد شرم کرو یہ کیا بتمیزی ھے میں نے کہا‬
‫سوری بھابھی وہ باھر جو آپ دیکھ رھی تھیں اسکو دیکھ کر کھڑا ھو گیا بھابھی‬
‫بولیں اوکے لیکن آیندہ ایسی حرکت نہی کرنا ورنہ تمھارے بھای اور ابو کو‬
‫بتادونگی میں نے کہا بھابھی سوری آیندہ نہی ھوگا معاف کردیں بھابھی بالٹی سے‬
‫کپڑے نیکال کر تار پر ڈالنے لگیں اور کپڑے ڈال کر نیچے چلی گیں میں نے شکر‬
‫ادا کیا کہ بات زیادہ گڑبڑ نہی ھوی کیونکہ اس ٹائم بھابھی بھی یہ سین دیکھ کر گرم‬
‫تھیں اس وجہ سے بھابھی نے زیادہ کچھ نہی کہا میں نیچے جانے لگا تو خیال آیا‬
‫کہ بھابھی جو بریزر ڈال کر گیں ہیں انکو دیکھا جاے میں اوپر اکیال تھا بھابھی‬
‫نیچے چلی گیں تھیں بریزر کپڑوں کے اوپر ہی تھیں میں نے بلیک کلر کی بریزر‬
‫ھاتھ میں پکڑ کر اسکو کھول کر دیکھنے لگا یہ بریزر کس کی ھو سکتی ھے بریزر‬
‫کا سائز ‪ 36‬تھا میں بریزر کو الٹ پلٹ کر دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی اوپر آگیں اور‬

‫مجھے بریزر دیکتھے ھوے بولیں خالد یہ کیا کر رھے بھابھی کی آواز سنتے ہی‬
‫میں نے بریزر تار پد ڈال دی اور نیچے چال گیا آج کا دن ہی عجیب تھا کچھ سمجھ‬
‫نہی آرھا تھا کہ کیا ھو رھا ھے نیچےآکر میں گھر سے باھر چال گیا اور آوارہ گردی‬
‫کر رھا تھا اسی دوران بھای کی کال آی کے کہاں ھو میں نے کہا باھر ھوں بھای نے‬
‫کہا کہ دوکان پر آجاو ایک کام ھے میں دوکان پر چالگیا تو بھای نے مجھے بتایا کہ‬
‫تمھاری بھابھی کے ابو کی طبعت خراب ھے تو تم بھابھی کو لے کر ساہیوال چلے‬
‫جاو بھابھی کس تعلق سہیوال سے تھا بھای نے مجھے پیسے دیے کہ تیزگام میں‬
‫دوسیٹیں کل کی بک کروا لو اور بھابھی کو چھوڑ کر واپس آجانا میں میں جانے لگا‬
‫تو بھای نے اور پیسے دیے اور بولے ایسا کرو کہ اے سی سلیپر میں بکنگ کروا‬
‫لینا گرمی کا موسم ھے میں نے کہا ٹھیک ھے اور پیسے لےکر اسٹیشن بکنگ کے‬
‫لیے چال گیا وہاں جاکر دو برتھ واال کیبن اےسی سلیپر کا بک کروا کر بھای کو کال‬
‫کی کہ کل کی بکنگ ھو گی ھے بھای بولے تم گھر جاکر بھابھی کو بتادو تاکہ وہ کل‬
‫کی تیاری کر لیں میں اسٹیشن سے گھر گیا تو گھر میں سناٹا تھا چھوٹی بہن ٹی وی‬
‫دیکھ رھی تھی امی اور بھابھی نظر نہی آرھی تھیں میں نے چھوٹی بہن جسکا نام‬
‫کرن ھے کرن امی اور بھابھی کہاں گیں ہیں کرن بولی بھای امی اور بھابھی بازار‬
‫گیں ہیں آپ نے بھابھی کی بکنگ کروا لی میں نے کہا ہاں کروالی کرن صوفے پر‬
‫الٹی لیٹی ٹی وی دیکھ رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ پر نظر پڑی تو اچھا لگا‬
‫کرن ٹی وی کا ریموٹ ہاتھ میں لے کر چینل تبدیل کر رھی تھی کرن کی چھوٹی سی‬
‫گانڈ بہت پیاری لگ رھی تھی گانڈ پر سے اسکی شرٹ ہٹی ھوی تھی جسکی وجہ‬
‫سے گانڈ کا شیپ ٹراوزر میں سے پتہ چل رھا تھا کرن نے اچانک مڑ کر مجھ سے‬
‫بات کرنے کے لیے گردن گھمای تو میں تو کرن کی گانڈ دیکھنے میں گم تھا کرن‬
‫بھای کیا ھوا چپ کیوں ہیں کرن کی آواز سنتے ہی میں چونکا اور اسکی گانڈ سے‬
‫نظر ہٹا کر بوال ہاں کیا بات ھے کرن نے دیکھ لیا تھا کہ میں اسکی گانڈ دیکھ رھا‬
‫تھا کرن اوٹھ کر بیٹھ گی اور بولی بھای کھانا لگادوں امی کہ کر گیں تھیں کہ آپ‬
‫آجائں تو آپ کو کھانا دے دوں میں نے کہا ہاں ‪ .‬دے دو کرن بھی گھر میں ڈوبٹہ‬
‫نہی لیتی تھی کرن جب اٹھی تو اس کے چھوٹے چھوٹے مموں پر نظر پڑی کرن‬
‫اوٹھ کر کیچن میں چلی گی اور میرے لیے کھانا لےکر آگی میں نے کھانا کھایا اور‬
‫اپنے روم میں آگیا اور دل کر رھا تھا کہ لن باھر نیکال کر موٹھ مارلوں یہ سوچتے‬
‫ھوے میں نے اپنی شلوار ہاف نیچے کی اور بھابھی کی نرم گانڈ کو سوچتے ھوے‬
‫لن کو ہالرھا تھا میرا لن فل کھڑا ھوا تھا اور میں آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے‬
‫میں بزی تھا کہ اچانک میرے کانوں میں بھابھی کی آواز آی خالد میں نے ایک دم‬
‫سے اپنی آنکھیں کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی مجھے مٹھ مارتا ھوا دیکھ‬
‫رھی تھیں بھابھی کو دیکھ کر میں ایک دم اٹھا تو میری شلوار نیچے گرگی اور‬
‫بھابھی میرے کھڑے لن کو دیکتھے ھوے بولیں بےشرم شلوار تو اوپر کرو میں‬
‫نے جلدی سے شلوار اوپر کی اور بوال آپ کب آیں بازار سے بھابھی بولئنں دیر‬
‫ھوگی میں تو یہ ہوچھنے آی تھی کہ ٹرین کی بکنگ ھوگی میں نے کہا جی بھابھی‬
‫کل کی ھوگی ھے بھابھی بولیں اچھا ٹھیک ھے اور جاتے ھوے بولیں جب ایسا کیا‬
‫کرو تو دروازہ الک کر لیا کرو سمجھے بےشرم اور بھابھی دروازہ بند کر کے چلی‬
‫گیں میں شرمندہ سا ھوکر بیڈ پر بیٹھ گیا موٹھ بھی بیچ میں رھ گی تھی‬

‫موڈ خراب ھو گیا تھا پتہ نہی اب بھابھی میرے بارے میں کیا سوچیں نگی میں انہی‬
‫سوچوں میں گم رھا کہ کرن نے دروازہ کھوال اور بولی بھای امی بال رھی ہیں میں‬
‫اپنے کمرے سے نیکل کر باھر الونج میں گیا تو امی صوفے پر بیٹھی تھیں امی‬
‫مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد تم بھی اپنی تیاری کر لو کل کے لیے میں نے کہا‬
‫جی امی ابھی کر لیتا ھوں امی نے کرن کو آواز دی کے بھای کے کپڑے دھوکر اوپر‬
‫ڈالے تھے اب سوکھ گے ھونگے لے کر آجاو کرن اوپر جانے لگی تو امی بولیں‬
‫خالد تم بھی اس کے ساتھ اوپر جاو اور سب کپڑے اتار کر لے آو میں بھی کرن کے‬
‫ساتھ اوپر چال گیا کرن بولی بھای میں کپڑے اتار کر آپ کو دیتی رھونگی آپ پکڑتے‬
‫رھنا میں بوال ٹھیک ھے اب میں کرن کے پیچھے تھا کرن میرے آگے آگے تار سے‬
‫کپڑے اتارتی اور مجھے پکڑاتی جاتی کپڑے اترتے ھوے کچھ کپڑے نیچے گر گے‬
‫وہ کرن کپڑے اٹھانے آگے جھکی تو اسی کی گاند میرے لن سے ٹچ ھو گی لیکن وہ‬
‫جلدی سے کپڑے اٹھا کر سیدھی ھو گی اسی طرح دو تین دفہ ‪ .‬یہ ھوا اور میرا لن‬
‫کرن کی گانڈ سے ٹچ ھوا ہم دونوں نے مل کر کپڑے اتارے اور نیچے امی کے پاس‬
‫کپڑے رکھ دے امی نے مجھے کہا کہ اپنے کپڑے نیکال لو جو لے کر جانے ہیں‬
‫میں دھلے کپڑوں میں سے اپنے کپڑے نیکالنے لگا دھلے ھوے کپڑوں سے اپنے‬
‫کپڑے نیکالتے ھوے میرے ہاتھ میں پینک کلر کی بریزر ھاتھ میں آگی امی نے‬
‫میرے ھاتھ میں بریزر دیکھی تو میرے ھاتھ سے بریزر لتے ھوے بولیں تم ھٹو‬
‫میں نیکال کر دیتی ھوں امی نے مجھے کپڑے نیکال کر دیے میں کپڑے لے کر‬
‫اپنے روم میں آگیا اور جو کپڑے لےکر جانے تھے وہ الگ کر لیے اور اپنا بیگ تیار‬
‫کر رھا تھا تو اسی دوران کمرے کا دروازہ کھال اور بھابھی اندر آکر مجھ سے پوچھا‬
‫خالد تمھارے بیگ میں جگہ ھے تو یہ کچھ میرے کپڑے ہیں یہ بھی‬

‫اپنے بیگ میں رکھ لو بھابھی کپڑوں کا شاپر دے کر چلی گیں میں نے وہ شاپر بیگ‬
‫میں رکھ دیا‬

‫رات میں جب بھای اور ابو گھر آے اس ٹایم گھر کا ماحول بلکل چینج ھو جاتا‬
‫بھابھی امی اور بہن سب ڈوبٹے میں آجاتیں ہم سب ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں بھای‬
‫نے بھابھی سے پوچھا کل کی تیاری کر لی بھابھی نے بھای کو بتادیا کہ تیاری کر‬
‫لی ھے ابو نے مجھے کہا کہ تم واپس کب تک آو گے میں نے کہا ایک دو دن رک‬
‫کر آجاونگا ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھا یا اور سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں‬
‫سونے چلے گے میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنے بیگ میں کپڑے رکھے بھابھی‬
‫نے جو کپڑوں کا شاپر دیا تھا وہ رکھا اپنی تیاری کرکے ٹائم دیکھا تو رات کا ایک‬
‫بج رھا تھا پانی کی پیاس لگی تو کمرے سے باہر نیکل کر کچن میں میں گیا فرئج‬
‫سے پانی کی بوتل نیکال کر پانی پی رھا تھا کہ مجھے اوپر جاتی سیڑھوں پر کسی‬
‫کے اوپر جانے کی آواز سنای دی میں نے اس کو اپنا وھم سمجھا اور پانی پینے لگا‬
‫لیکن پھر مجھے آہستہ آہستہ بات کرنے کی آواز آی تو مجھے یقین ھو گیا کہ اوپر‬
‫کوی گیا ھے اب پتہ نہی کہ اوپر کون ھے میں یہ دیکھنے کے لیے آہستہ آہستہ‬
‫اوپر چڑھنے لگا آدھے راستے پر مجھے آواز صاف سنای دینے لگی وہ آواز‬
‫بھابھی کی تھی جو کسی سے فون پر بات کر رھی تھی اندھیرے کی وجہ سے کچھ‬
‫نظر نہی آرھا تھا میں ایک جگہ کھڑا ھو کر بھابھی کی باتیں سننے لگا بھابھی کسی‬
‫سے فون پر سیکسی باتیں کر رھی تھیں اور دوسری طرف کوی آدمی یہ لڑکا تھا‬
‫بھابھی اس کو کہ رھی تھیں میری پھدی کی آگ بجھادو بھابھی اسی طرح کی‬
‫سیکسی باتیں کررھیں تھیں بھابھی نے فون پر اس کو بتایا کہ وہ اپنی پھدی میں‬
‫انگلی کر رھی ہیں اب بھابھی فون سیکس کا مزا لے رھیں تھیں میں پریشان یہ سب‬
‫باتیں سن رھا تھا کہ بھای کے ھوتے ھوے بھابھی کی پھدی پیاسی کیوں ھے بھای‬
‫بھابھی کی پھدی کی پیاس نہی بجھاتے جو بھابھی فون پر سیکس کا مزا لے رھی‬
‫ہیں بھابھی کی سیکسی باتیں اور آوازیں سن کر میں بھی گرم ھو گیا اور لن فل کھڑا‬
‫ھو گیا میں نے لن ٹراوزر سے نیکاال اور موٹھ مارنے لگا کہ اچانک بھابھی کی‬
‫آواز آی وہ کسی کو کہ رھی تھیں کہ انکی پھدی کا پانی نیکل گیا ھے اور اب وہ‬
‫نیچے جارھی ہیں یہ سنتے ہی میں نے اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور نیچے کیچن میں آگیا‬
‫اور فریج سے پانی نیکال کر پینے لگا بھابھی نے جب نیچے کیچن میں مجھے‬
‫دیکھا تو ایک دم چونک گیں اور مجھے دیکتھے ھوے بولیں تم کیا کر رھے ھو‬
‫میں نے کہا بھابھی پانی پینے آیا تھا میں نے بھا بھی سے پوچھا بھابھی آپ اس‬
‫ٹایم اوپر کیا کرنے گی تھیں بھابھی بولیں کچھ کپڑے اوپر ڈالے تھے وہ دیکھنے‬
‫گی تھی لیکن ابھی تک سوکھے نیی اس لیے واپس آگی کہ صبح تک سوکھ جایں‬
‫نگے تو پھر اتار لونگی یہ کہتے ھوے بھابھی اپنے روم میں چلی گیں میں نے پانی‬
‫پیا اور اپنے روم میں آگیا بھابھی کی سیکسی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا یہ‬
‫سوچتے ھوے میں نے اپنا لن ٹراوزر سے باھر نیکاال اور آنکھیں بند کر کے موٹھ‬
‫لگانے لگا لن فل کھڑا تھا اور میں فارغ ھونے واال تھا کہ اچانک میرے روم کا‬
‫دروازہ کھال اور بھابھی کی آواز سن کر آنکھ کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی‬
‫آنکھیں پھاڑ کر مجھے مٹھ لگاتا ھوا دیکھ رھیں تھیں میں بھی اس ٹائم اس‬
‫پوزیشن میں نہی تھا کہ لن ٹراوزر کے اندر کرتا اور لن سے منی کا فوراہ نکلنے‬
‫لگا بھابھی نے چند سیکینڈ مجھے اس طرح دیکھا اور دروازہ بند کر کے چلی گیں‬
‫میں جب فارغ ھوا تو ہوش آیا کہ یہ کیا ھوا بھابھی اس ٹائم میرے روم میں کیوں‬
‫آیں میں واش روم گیا لن کو صاف کیا اور اب جو کچھ ھوا تھا اس کے بارے میں‬
‫سوچنے لگا کہ بھابھی فون پر کس سے بات کر رھی تھیں اور بھابھی کا کوی پرانا‬
‫چکر ھے بھابھی گھر سے تو بہت کم باھر جاتی ہیں اور جب بھی باھر جانا ھو تو‬
‫امی کے ساتھ ہی جاتی ہیں بھابھی کا چکر پتہ نہی کب سے ھے یہ سوچتے‬
‫سوچتے میری آنکھ لگ گی اور صبح امی نے مجھے اٹھایا کہ گیارہ بج گے ہیں‬
‫اٹھو ناشتہ کرو اور آج تم نے جانا بھی ھے بھابھی کو لے کر یہ سنتے ہی میں اوٹھ‬
‫گیا اور واش روم میں جاکر فریش ھوا روم سے باھر نیکال تو امی کچن میں ناشتہ‬
‫بنارھی تھین بھابھی اپنے روم میں تھیں میں الونج میں آگیا اور ٹی وی دیکھنے لگا‬
‫چھوٹی بہن بھی الونج میں ٹی وی دیکھ رھی تھی میں نے کرن کو کہا کہ پانی پیال‬
‫دو کرن صوفے سے اٹھ کر کیچن سے پانی لے کر آگی اور پانی دے کر میرے‬
‫سامنے بیٹھ کر بولی بھای آپ کے تو مزے آپ تو آج ساہیوال جارھے ہیں گھومنے‬
‫کے لیے میں نے کرن کی طرف دیکھا جو بیغیر ڈوبٹے کے میرے سامنے بیٹھی‬
‫تھی اسکے چھوٹے ممے جو اس ٹایم بیغیر بریزر کے تھے اور شرٹ میں سے اپنی‬
‫موجدگی کا پتہ دے رھے تھے میری نظریں مموں پر تھیں پانی پیتے ھوے بوال تم‬
‫بھی چلو کرن بولی بھای میں کہاں جاسکتی ھوں آپ کو تو پتہ ھے ابو اور امی‬
‫مجھے نہی جانے دیئنگے اور امی بھی اکیلی ھونگی میں نے کرن کے مموں کو‬
‫دیکتھے ھوے کہا کہ ابو سے میں پوچھ لیتا لیکن اب تو بکنگ ھو گی ھے کل‬
‫مجھے کہتی کرن کو بھی اندازہ ھوگیا تھا کہ میری نظر کرن کے مموں پر ہیں کرن‬
‫نے آگے جھکتے ھوے کہا چلیں کوی بات نہی پھر کبھی سہی لیکن آج میرا ایک کام‬
‫کریں کرن کے جھکنے سے کرن کے مموں کی الئن نظر آنے لگی میں نے کہا ہاں‬
‫بولو کیا کام ھے کرن نے اپنا موبائل مجھے دیتے ھوے کہا بھای یہ ہینگ ھو جاتا‬
‫ھے کوئ فنکشن کام نہی کر رھا میں موبائل دیکھنے لگا اتنے میں امی ناشتہ لے‬
‫کر آگیں امی بھی بیغیر ڈوبٹے کے تھیں امی نے بھی ناشتہ ٹیبل پر رکھنے کے لیے‬
‫جھکیں تو امی کے مموں کی الئں میری نظروں کے سامنے تھی امی نے ناشتہ رکھ‬
‫کر میرے سامنے بیٹھ گیں میں نے کرن سے کہا کہ ابھی مارکیٹ جا کر تمھارا‬
‫موبائل ٹھیک کروادونگا‬
‫میں نے ناشتہ کرنے لگا امی صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ٹی وی دیکھنے لگیں‬
‫امی کے اس طرح بیٹھنے سے امی کا گانڈ میری طرف تھی اور گانڈ سے قمیض ہٹی‬
‫ھوی تھی اوف کیا شیپ تھی گانڈ کی امی اس بات سے بےخبر کے انکا بیٹا اپنی ماں‬
‫کی گانڈ کا نظارہ کر رھا ھے اور وہ ریموٹ ھاتھ میں پکڑے ٹی وی کے چینل چینج‬
‫کر رھی تھیں امی جب ہلتی تو گانڈ بھی ہلتی میں نے مشکل سے ناشتہ ختم کیا تو‬
‫بھابھی کی آواز آی کہ خالد ادھر آنا میں بھابھی کے روم میں گیا تو بھابھی بولیں‬
‫خالد زرا یہ بیگ تو بند کر دو اس کی زپ بند نہی ھورھی میں میں نے بھابھی سے‬
‫کہا آپ دونوں طرف سے بیگ کو دبائں میں زپ بند کرتا ھوں بھابھی نے جھک کر‬
‫بیگ کو دونوں طرف سے دبایا اور میں بھابھی کے سامنے بیٹھ کر زپ بند کرنے‬
‫لگا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے میرے سامنے تھے میں زپ آہستہ‬
‫آہستہ بند کر رھا تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولئں خالد جلدی کرو میں‬
‫نے کہا بھابھی اور زور سے دبائں بھابھی نے جھک کر اور زوع لگایا بھابھی کے‬
‫جھکنے سے بھابھی کے ممے اور باھر کی طرف آگے اب تو اندر پینک کلر کی‬
‫بریزر بھی نظر آرھی تھی بھابھی مجھے دیتھے ھوے بولیں اوے جلدی کرو‬
‫بدمعاش میں تھک گیں ھوں میں نے مموں کو دیکتھے ھوے کہا بھابھی بہت ٹائٹ‬
‫ہیں آپ کے بھابھی اوے کیا ٹائٹ ہیں میں نے ایک دم بات بدلی اور کہا بھابھی یہ‬
‫بیگ کی زپ بہت ٹائٹ ھے مشکل سے بند ھو رھی ھے بھابھی بولیں تم تو جوان‬
‫ھو تو زور لگاو میں نے کہا جی بھابھی زور لگا رھا اور یہ کہتے ھوے بیگ کی‬
‫زپ بند کردی اور کھڑا ھو گیا بھابھی بھی سیدھی ھو گیں بھابھی بولیں بس اب سب‬
‫تیاری ھوگی ھے تمھارے بھای آئنگے تو اٹیشن چھوڑ آیئنگے‬
‫میں بھابھی کے روم سے باھر آیا تو کرن بولی بھای میرا موبائل ٹھیک کروادیں مئں‬
‫نے کہا اوکے میری بہن ابھی جاتا ھوں کرن بھای اس مئں میموری کارڈ بھی‬
‫ڈلوادیں میں نے کہا یار تم ایسا کرو دوسرا موبائل کیوں نہی لےلتی کرن بولی بھای‬
‫نیو موبائل۔تو بہت مہنگا ھوگا اور ابو نہی لے کر دینگے میں نے اسکو موبائل‬
‫واپس کرتے ھوے کہا کہ یہ رکھو اور میں ابو سے پیسے لے کر اپنی بہن کے لیے‬
‫نیو موبائل لے کر آتا ھوں کر خوشی سے بھای سچی میں نے اسکے گالوں کو ھاتھ‬
‫لگاتے ھو ے کیا سچی امی ہماری باتیں سنتے ھو ے بولئں کوی ضرورت نہی ھے‬
‫اسی موبائل کو ٹھیک کروا دو میں بوال امی یہ اب بہت پرانا ھو گیا ھے میں ابھی ابو‬
‫سے پیسے لے کر کرن کو نیو موبائل ال دیتا ھو ں امی بولیں جاو پھر دیکھوں‬
‫تمھارے ابو پیسے دیتے ہیں یہ نہی میں نے کہا میں لے لونگا میں نے بائک نیکالی‬
‫اوع دوکان پر چال گیا ابو اور بھای کام میں بزی تھے ابو نے مجھے دیکھا تو پوچھا‬
‫خیریت کیسے آنا ھوا میں نے کہا ابو وہ کرن کا موبئل خراب ھو گیا ھے تو پیسے‬
‫دیے دیں اسکے لے نیو موبائل لینا ھے ابو بولے نیو کیوں کوی سیکنڈ ہینڈ موبائل‬
‫لے لو میں نے کہا ابو سیکنڈ ہینڈ کا کچھ پتہ نہی ھوتا کہ کتنا ٹائم چلے اور اسکی‬
‫کوی گارنٹی بھی نہی ھوتی نیو کی تو گارنٹی بھی ھوتی ھے اور آپ کو تو پتہ ھے‬
‫کہ بھابھی چلی جائننگی تو موبائل صرف کرن کے پاس ھوگا امی تو موبائل استعمال‬
‫نہی کرتیں بھای نے بھی ابو سے کہا کہ خالد ٹھیک کہ رھا ھے ابو نے مجھ سے‬
‫پوچھا کہ کتنے کا نیو آے گا میں نے ابو کو ‪ 25000‬بتاے ابو نے پیسے دیے بھای‬

‫نے کہا کہ تم تیار رہنا میں چار بجے تک آجاونگا ٹرین کا ٹائم ساڑھے پانچ کا ھے‬
‫میں نے کہا جی بھائ ہم تیار ھونگے میں پیسے لے کر سیدھا موبائل مارکیٹ گیا‬
‫خریدا اور گھر آگیا ‪vivo y15‬اور کرن کے لیے‬

‫گھر آیا تو کرن میرے ھاتھ میں نیو موبائل دیکھ کر خوش ھوگی اور اسی خوشی‬
‫میں مجھ سے لیپٹ گی اور بولی بھای واو آپ تو بہت اچھے ہیں یہ پہلی دفہ ھوا تھا‬
‫کہ کرن اس طرح میرے گلے لگی تھی اس کے نرم ممے میرے سنے سے ٹچ ھوے‬
‫تھے میں نے بھی کرن کو نیچے سے لن ٹچ کیا اور بوال بھای ہی بہن کے کام آتے‬
‫ہیں کرن مجھ سے الگ ھوی امی اور بھابھی بھی آگیں اور موبائل دیکھنے لگیں‬
‫امی کرن سے بولیں اب اسکو خراب نہی کرنا میں نے موبائل میں کرن کی سم ڈالی‬
‫اور اسکو موبائل کے فنکشن سمھاے تو بھابھی بولیں خالد تیار ھو جاو تمھارے‬
‫بھائ آنے والے ہیں میں اپنے روم میں گیا کپڑے اتار کر واش روم میں نہنانے گیا‬
‫تو سوچا انڈر شیو بھی کر لوں اپنے لن کے بال صاف کیے اور دل کرنے لگا کہ‬
‫موٹھ لگا کوں لیکن باھر سے کرن کی آواز آی کہ بھای کھانا لگ گیا ھے لن پورا‬
‫تیار تھا موٹھ لگانے کے لیے کرن کی آواز سن کر میں نے موٹھ لگانے کا اردہ‬
‫کینسل کیا تولہ سے جسم صاف کرکے واش روم سے ننگا باھر نیکال تو دیکھا کرن‬
‫سامنے صوفے پر بیٹھی ھے مجھے دیکتھے اس کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ‬
‫مجھے ننگا دیکھ کر گھبرا گی اور اس نے کھڑے لن کو دیکھا تو وہ ایک دم الل‬
‫ھوگی اور کوی بات کیے بیغیر روم سے باھر چلی گی‬

‫ؓمیں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ آج کیا ھو رھا ھے آج بہن نے بھای کو ننگا دیکھ‬
‫لیا مجھے نہی پتہ تھا کہ کرن بیٹھی ھو ی ھو گی میں نے کپڑے چینج کیے اور روم‬
‫سے باھر آیا تو امی کھانا لگا رھی تھیں بھابھی عبایا پہن کر اپنت روم سے نکلتے‬
‫ھوے بولیں خالد جلدی کھانا کھاو تمھارے بھای آرھے ہیں میں نے کھانا کھایا کرن‬
‫پانی دینے آی تو مجھ سے نظریں نہی مال رھی تھی پانی رکھ کر وہ چلی گی میں نے‬
‫کھانا ختم کیا تو بھائ آگے بھای بولے چلو بھی ٹائم ھو گیا ھے بھای نے بھابھی کا‬
‫سامان گاڑی میں رکھا میں نے اپنا بیگ لیا سب سی مل کر ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ‬
‫گے اور بھا ہم لوگوں کو لے کر اسٹیشن کی طرف چل پڑے راستے میں ٹریفیک جام‬
‫ھونے کی وجہ سے ہم لوگ لیٹ ھوگے تھے سوا پانچ بجے اسٹیشن پہنچے ٹرین‬
‫پلیٹ فارم پر کھڑی تھی ہم لوگ جلدی جلدی اےسی سلیپر کی بوگی میں چڑھ گے‬
‫بھای نے ہمارا دو برتھ واال کیبن دیکھا تو بولے یہ ٹھیک کیا تم نے کہ دو برتھ واال‬
‫بک کروالیا بھابھی کہنے لگیں ہاں اب یہاں اور تو کو ی نہی ھو گا میں نے کہا جی‬
‫بھابھی یہاں کوی نہی آے گا بھا نیچت اتر کر کچھ چیپس اوع کولڈڈرنک لے کر آگے‬
‫اور اسی دوران ٹرین کا ٹائم ھو گیا بھای نے ہم دونوں سے مل کر جاتے ھوے‬
‫بولے خالد بھابھی کو خیال سے لے کر جانا اور ہر اسٹیشن پر اترنے کی ضرورت‬
‫نہی ھے میں نے کہا جی بھای آپ بےفکر ھوں میں بھابھی کا خیال رکھونگا بھابھی‬
‫بولیں آپ فکر نہ کریں میں اسکو کہیں اترنے نہی دونگی ٹرین چل پڑی تھی بھای‬
‫بھی جلدی سے ہماری بوگی سے اتر گے میں نے کیبن کا دروازہ بند کیا اور سامان‬
‫سیٹ کے نیچے رکھ کر بیٹھ گیابھابھی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ھوگیں اور عبا یا‬
‫اترنے لگیں بھابھی میرے سامنے کھڑھے ھو کر عبایا اتارنےلگیں بھابھی کا عبایا‬
‫مموں پر آکر پھنس گیا بھابھی نے اپنے ممےپریس کے اور عبایا اتار دیا عبایا‬
‫اترتے ھی بھابھی کو دیکھ کر تو مزا آگیا بھابھی نے ہلکا الن کا پینک کلر کا کرتا‬
‫جس میں سے بھابھی کا بلیک کلر کا بریزر صاف نظر آرھا تھا کرتے کے نیچے‬
‫سفید ٹایٹڑ پہنی ھوی تھی بھابھی اس ڈریس میں بہت سکسی لگ رھی تھیں بھابھی‬
‫مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد کیا ھوا کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی کچھ‬
‫نہی آپ بہت پیاری لگ رھی ہیں بھابھی میرے ساتھ بیٹتھے ھو ے بولیں ہاں جی اب‬
‫بولو یہ رات کو تم کیا کر رھے تھے میں نے کہا یہ تو مجھے آپ سے پوچھنا‬
‫چاھے کہ آپ فون پر کس کے ساتھ سیکس کال کر رھی تھیں بھابھی مجھے‬
‫دیکتھے ھوے بولیں مجھے پتہ تھا کہ تم نے میری باتیں سن لی ہیں اور میں یہی‬
‫بات کرنے تمھارے روم میں آی تھی لیکن تم تو کسی اور کام میں مصروف تھے‬
‫میں بوال آپ کی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھی تھیں بھابھی‬
‫کے جسم سے بہنی بہنی خوشبو آرھی تھی میں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی آپ‬
‫بتائں کہ کس سے بات کر رھی تھیں بھابھی نے مجھے دیکھا اور کہا خالد بات یہ‬
‫ھے کہ میری کزن ھے جو ساھیوال میں رھتی ھے میری تو شادی ھو گی لیکن‬
‫اسکی ابھی تک نہی ھوی شادی سے پہلے ہم دونوں آپس میں سیکس کیا کرتے‬
‫تھے لیکن میری شادی کے بعد اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جب وہ بہت گرم‬
‫ھوگی تو میرے ساتھ فون سیکس کیا کرے گی اور کل اس نے مجھے کہا کہ اس‬
‫کے ساتھ فون سیکس کروں اسکو منع بھی کیا لیکن وہ بہت گرم تھی اس لیے میں‬
‫اوپر اس سے فون پر بات کر رھی تھی تم کو بھی اس سے ملوادونگی اور میرا اور‬
‫کوی چکر نہی ھے میں بوال بھابھی تو آپ اگر بھای کو پتہ چل۔گیا تو بات بگڑ جاے‬
‫گی وہ تو آپ پر شک کرئنگے کہ آپ کسی لڑکے سے بات کرتی ہیں اور رات تو میں‬
‫اٹھا تھا اگر کوی اور اٹھ جاتا تو آپ کے لیے مشکل ھو جاتی بھابھی بولیں کہ میں‬
‫جب بھی اس سے بات کرتی ھوں تو دوپہر میں کرتی ھوں جب میں اپنے کمرے میں‬
‫اکیلی ھوتی ھوں کل پہلی دفہ رات میں بات کی ھے تم ٹھیک کہتے ھو کوی اور آجاتا‬
‫تو مشکل ھو جاتی ٹریں النڈھی اسٹیشن کراس کر رھی تھی بھابھی بولیں تم یہ بتاو‬
‫اس دن جب میں کپڑے دیوار پر ڈال رھی تھی تو میرے پیچھے کیا کر رھے تھے‬
‫میں بوال کہ بھابھی میں تو یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کہ دیکھ رھیں ہیں بھابھی بولیں‬
‫اوے تو باھر دیکتھے دیکتھے میرے پیچھے اپنا لن کیوں لگادیا تھا بھابھی کے منہ‬
‫سے لن سن کر مجھے اندازہ ھوا کہ اب بھابھی بھی موڈ میں آرھیں ہیں تو میں نے‬
‫بھی تھوڑا کھلنے کا فیصلہ کیا اور بوال بھابھی سین ہی ایسا تھا کہ لن کھڑا ھو گیا‬
‫سین دیکھ کر گرم ھو گیا تھا بھابھی اور اس دن تم۔کمرے بھی لن باھر نیکال کر‬
‫موٹھ مار رھے تھے جس دن میں بازار سے جب واپس تمھارے روم میں آی تھی‬
‫بھابھی کہا اوے اتنی جلدی گرم ھو جاتے ھو بہت گرم ھو رات میں بھی لن کھڑا کیا‬
‫ھوا تھا جب کیچن میں پانی پی رھے تھے میں نے کہا بھابھی آپ کی سیکسی آواز‬
‫سن کر کھڑا ھو گیا تھا بھابھی بولیں پھر تو ساھوال تک تو تم بہت گرم رھوگے میں‬
‫بوال وہ کیسے بھابھی مسکراتے ھوے بولیں کہ جب سے عبایا اتارا ھے تم مجھے‬
‫ایسے دیکھ رھے ھو جیسے پہلی دفہ دیکھا ھے میں نے کہا بھابھی پہلی دفہ آپ‬
‫اتنے قریب ہیں اور آپ کا یہ ڈریس تو کمال کا ھے بھابھی سیٹ سے کھڑی ھو کر‬
‫میرے سامنے کھڑی ھوتے ھوے بولیں نارمل ڈریس ھے اس میں ایسی کیا بات ھے‬
‫بھابھی مموں سے اپنے کرتے کے بٹن کھولتے ھوے بولیں گرمی کا ڈریس ھے اور‬
‫گھوم کر مجھے اپنا ڈریس دکھانے لگیں ٹائٹز میں بھابھی کا گانڈ اوف کیا سین تھا‬
‫بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا ھوا بھابھی کو دیکھ کر گرم ھو‬
‫گے ھو تم کو کولڈ ڈرنک پالتی ھوں میں بوال بھابھی کو کولڈ ڈرنک پینے سے کیا‬
‫ھو گا بھابھی کولڈ ڈرنک نکالتے ھوے بولیں تو اور کیا پینا ھے جبھی ٹرین نے‬
‫پٹری چینج کی بھابھی لڑکھڑاگیں اور میرے اوپر آگیں میں نے بھابھی کو پکڑا اور‬
‫بھابھی میری گود میں بیٹھ گیں ٹریں فل اسیڈ میں تھی بھابھی اٹھٹے ھوے بولیں کہ‬
‫شکر کولڈ ڈرنک نہی گری میں بوال بھابھی آپ بھٹیں میں نیکا لتا ھوں‬

‫آگے کی اسٹوری جب پوسٹ کرونگا جب آپ لوگ کے زیادہ سے زیادہ کمنٹس آیں‬


‫نگے‬

‫بھابھی ‪+‬بھابھی کی امی‬

‫پارٹ‪2-‬‬

‫بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھوتےھوے بولیں‬

‫نہی میں نیکال لونگی بھابھی نے کولڈ ڈرنک نیکال کر مجھ دیتے ھوے میرے ساتھ‬
‫بیٹھ گیں بھابھی میرے ساتھ ٹچ ھو کر بیٹھیں تھیں بھابھی کی ران میری ران کے‬
‫ساتھ اور بھابھی کی گانڈ بھی میرے ساتھ ٹچ تھی بھابھی کولڈرنک پیتے ھوے بولیں‬
‫خالد تم موٹھ نہ لگا یا کرو اس سے تم کو کمزوری ھو جاے گی میں نے کہا بھابھی‬
‫موٹھ نہ ماروں تو کیا کروں آپ کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوے‬
‫بےشرم بھابھی کو ایسی نظر سے کیوں دیکتھے ھو کہ لن کھڑا ھو جاتا ھے میں‬
‫نے کہا اب کیا کروں کوئ گرل فرینڈ تو ھے نہی تو اس وجہ سے آپ کو ہی دیکتھا‬
‫ھوں بھابھی مطلب گرل فرینڈ نہی ھے تو بھابھی کو دیکھ کر موٹھ ماروگے گھر میں‬
‫امی بھی تو ہیں کیا انکو بھی دیکتھے ھو میں نے کہا ہاں بھابھی آپ دونوں کو دیکھ‬
‫کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوف خالد تم تو بہت ہی بےشرم ھو گھر کی عورتوں‬
‫کو چودنے کے چکر میں ھو میں نے بھابھی کی ران پر ہاتھ رکتھے ھوے کہا‬
‫بھابھی گھر میں چودنے کےکافی فائدہ ھے بھابھی وہ کیا ھے میں بوال ایک بدنامی‬
‫کا ڈر نہی ھوتا اور دوسرے جب موقع ملے چودای کر لو بھابھی واہ خالد بہت ہوشیار‬
‫ھو اسکا مطلب پوری پالننگ سوچی ھوی ھے میں نے ران پر ہاتھ پھرتے ھوے کہا‬
‫بھابھی آپ تو میری آئڈیل ھو بھای تو خوش نصیب ہیں کہ انکو آپ جیسی سیکسی‬
‫بیوی ملی ھے بھابھی لیکن تمھارے بھای تو بلکل بھی سیکسی نہی ہیں میں نے کہا‬
‫وہ کیسے بھابھی نے میرا ھاتھ اپنی ران سے ہٹاتے ھوے کہا بتادونگی ابھی پیشاب‬
‫کر کے آتی ھوں اےسی سلیپر میں باتھ روم کیبن کے اندر ھی ھوتا ھے بھابھی باتھ‬
‫روم چلی گیں میں ٹرین سے باھر کے منظر دیکھنے لگا ٹریں حیدراباد پہچنے والی‬
‫تھی جبھی کیبن کا ڈور ناک ھوا کیبن کا ڈور اوپن کیا تو ٹکٹ چیکر تھا اس نے ٹکٹ‬
‫چیک کیا اور چالگیا میں نے کیبن کا دروازہ الک کیا تو بھابھی بھی باتھ روم سے‬
‫باھر آگیں بھابھی بولیں خالد کون آیا تھا میں نے کہا بھابھی ٹکٹ چیکر تھا بھابھی‬
‫بولیں اب کھانا کب کھانا ھے میں بوال بھابھی حیدرآباد آ رھا ھے ابھی کھانا ھے تو‬
‫بتادیں مجھے تو بھوک نہی ھے بھابھی بولیں ٹھیک ھے بعد میں کھالینگے تم ایسا‬
‫کرو ایزی ھو جاو اور تمھارے بیگ میں جو شاپر تھا وہ بھی مجھے دے دو میں نے‬
‫سیٹ کے نیچے سے بیگ نیکاال اور بھابھی کا کپڑوں کا شاپر بھابھی کو دیا اپنا‬
‫ٹراوزر نیکاال بھابھی بولیں تم باتھ روم میں چینج کر لو میں بھی یہ چینج کر لوں‬
‫میں اپنا ٹراوزر لے کر باتھ روم میں چال گیا صرف بنیان اور ٹراوزر میں جب باتھ‬
‫روم سے باھر آیا تو حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلی ھوی تھیں بھابھی نے نیٹ‬
‫کی نائٹی پہنی ھوی تھی نائٹی کے نیچے بریزر اور پینٹی کچھ بھی نہی تھی نائٹی میں‬
‫سے بھابھی کے ممے اور پھدی صاف نظر آرھی تھی بھابھی مجھے ایسے دیکتھے‬
‫ھوے اوے کیا ھوا ایسے کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی آپ تو واقعی بہت‬
‫سیکسی جسم کی مالک ھو اوف کیا ممے ہیں بھابھی بولیں اب میں دیکتھی ھوں تم‬
‫کتنے گرم ھو بھابھی کو ناِئٹی میں دیکھ کر لن تو جھوم گیا اور ٹراوزر میں انگڑای‬
‫لے کر کھڑا ھو گیا بھابھی کا فگر کمال کا تھا بھابھی مجھے دیتکھے بولیں اوے‬
‫خالد میں جی بھابھی بھابھی بولیں یار اےسی تیز چل رھا مجھے تو ٹھنڈ لگ رھی‬
‫ھے میں بھابھی کے پاس بیٹھتے ھوے بوال ابھی آپ کو گرم کردونگا بھابھی نے اپنا‬
‫ھاتھ میری ران پر پہرتے ھوے کہا تو گرم کرو نہ منع کس نے کیا ھے یہ کہتے ھوے‬
‫بھابھی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے نرم مالئم گالبی ہونٹ‬
‫رکھ دے زندگی میں پہلی دفہ کسی عورت کے ہونٹ میرے ہونٹ سے ٹچ ھوے تھے‬
‫اس کا مزا ہی الگ ھے ہونٹوں کو ٹچ کرتے ھی میں نے بھابھی کو اپنے ساتھ لیپٹا‬
‫لیا بھابھی کے ٹائٹ ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے ہم دونوں ایک دوسرے‬
‫کے ہونٹوں کو ایسے چوس رھے تھے جیسے صدیوں کے پیاسے ھوں بھابھی نے‬
‫اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی تھی اب ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں کو چوس‬
‫رھے تھے زابان چوسنے کا بھی الگ مزا ھے بھابھی مجھے لپٹی ھوی ہونٹوں اور‬
‫زبان کی چوسای کا مزا لیتے ھوے بولیں خالد تم تو واقعی میں بہت گرم ھو اور یہ‬
‫کہتے ھوے میرے لن کو ٹراوزر کے اوپر سے پکڑتے ھوے بولیں جس دن تمھارا‬
‫لن پہلی دفہ دیکھا تھا اسی دن یہ سوچ لیا تو کہ تم سے پھدی مروانگی تمھارا لن تو‬
‫تمھارے بھای سے بڑا اور موٹا ھے بھابھی نے باتوں باتوں پر لن ٹراوزر سے باھر‬
‫نیکال لیا تھا اور لن اب بھابھی کے چوڑیوں والے نازک ھاتھ میں بہت مزا دے رھا‬
‫تھا بھابھی لن کو سہالتے ھوے بولیں خالد جانی تمھارا لن تو بہت شاندار ھے میں‬
‫نے کہا بھا بھی جب پھدی میں لو گی تو اور مزا آے گا بھابھی نے میرے ہونٹوں سے‬
‫اپنے ہونٹ ہٹاتے ھوے کہا جانی ابھی اسکا چوپا لگا کر بتاتی ھوں کیسا ھے بھابھی‬
‫سیٹ سے اوٹھ کر نیچے بیٹھ گی اور میری ٹانگیں کھول کر بولیں خالد تمھارے لن‬
‫دیکھ کر گدھے کا لن یاد آگیا ھے بہت جاندار لن ھے بس آج کے بعد اس لن کی موٹھ‬
‫نہی مارنا جب بھی مارنا تو پھدی مارنا یہ کہتے ھوے بھابھی نے میرا لن اپنے منہ‬
‫میں لے لیا اوف پہلی دفہ لن کسی عورت کے منہ میں گیا تھا میرے منی سے ایک‬
‫زور دار سسکی نکلی بھابھی مجھے دیکھ کر مسکراتی ھوی بولیں جانی مزا آیا میں‬
‫نے کہا بھابھی اور چوسو بھابھی نے یہ سنتے ہی لن منہ میں لے لیا اور لن کا چوپا‬
‫لگانے لگیں بھابھی نےمنہ سے لن نیکالتے ھوے کہا جانی یہ ٹراوزر اتار دو میں‬
‫کھڑا ھوا تو بھابھی نے میرا ٹراوزر اتار دیا اور کھڑے ھوکر میری بنیان بھی اتار دی‬
‫اب میں بھابھی کے سامنے ننگا کھڑا تھا بھابھی نے مجھے سیٹ پر بیٹھنے کا کہا‬
‫میں بیٹھ گیا تو بھابھی نے پھر میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگابا شروع کر دیا‬
‫میں بھابھی کے سلکی بالوں میں ھاتھ پھرتے ھوے بوال بھابھی لو یو مزا آگیا‬
‫بھابھی بولیں جانی ابھی تو کھیل شروع ھوا ھے آگے آگے دیکھو کیا ھوتا ھے‬
‫بھابھی بولیں خالد تمھارے کنوارے لن کا جوس بہت ٹیسٹی اور مزے دار ھے میں‬
‫نے کہا بھای کا نہی ھے بھابھی بولیں جانی اس میں تو جان ہی نہی ھے وہ تو مہنہ‬
‫میں ایک بار ھی کھڑا ھوتا یہ باتیں ابھی چھوڑو اور محھے کنوارے لن کا مزا لنے‬
‫دو میں بوال بھابھی ایسا نہ کرنا کہ منہ میں ھی فارغ کردو بھابھی بولیں اوے بس ‪2‬‬
‫منٹ چوپے لگانے دو پھر موٹا لن ڈالو اور ایسے چدائی‬

‫کرو کہ چوتڑوں کی آواز پورے کیبن میں پھیل جائے میں نے کہا بھابھی آپ بےفکر‬
‫ھو جائں اگر بڑا بھای آپ کی پھدی نہی مارتا تو چھوٹا بھای ھے نہ اپنی بھابھی کی‬
‫پھدی مارنے کے لیے یہ سنتے ھی بھا بھی نیچے سے اٹھ کر میری گود میں میری‬
‫طرف منہ کر کہ بیٹھ گی اور میرے چہرے اور ہونٹوں کو چوسنے لکیں نیچے سے‬
‫اپنی گانڈ میرے لن پر رگڑتی ھوے بولیں جانی تیری بھابھی کی پھدی بھی جوان اور‬
‫ٹگڑے لن سے مروانے کے لیے ٹڑپ رھی ھے بھابھی بہت جوش میں اور گرم تھیں‬
‫نیچے سے اپنی گانڈ اور پھدی سے لن کو رگڑ رھی تھیں اور اوپر سے اپنے ممے‬
‫میرے سینے دبا کر مجھے ٹائٹ کر کے کسنگ کر رھی تھیں ہم دونوں فرینچ کسنگ‬
‫کے مزے لے رھے رھے ایک دم بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھو گیں اور‬
‫اپنی نائٹی اتار کر میرے سامنے ننگی کھڑی ھو گیں اور ایک پیر سیٹ پر رکتھے‬
‫ھوے بولیں جانی بھابھی کی پھدی کا جوس ٹیسٹ نہی کرو گے بھابھی کی پھدی‬
‫بالوں سے صاف گیلی چیکنی پھدی جس کے ہونٹ آس میں ملے ھوے اور نیچے کی‬
‫طرف تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی ھو لگتا ھے بھای نے پھدی زیادہ نہی ماری‬
‫تھی بھابھی کی چکنی پھدی دیکھ کر مجھ سے بھی نہی رہا گیا ارو میں نے آگے بڑھ‬
‫کر اپنے ہونٹ بھابھی کی گرم پھدی پر رکھ دے اور بھابھی کی پھدی کا جوس پینے‬
‫لگس بھابھی میرے سر کو اپنی پھدی پر دباتے ھوے آہ اووووف اوہ جانی چوس‬
‫اپنی بھابھی کی پھدی اہ تو وہ خوش نصیب ھے جو میری پھدی کا جوس پی رھا‬
‫ھے آہ اووووووف مر گی پھدی کھول کر اندر زبان ڈال بھابھی اپنی پھدی مرے منہ‬
‫میں دبارھی تھیں میں نے بھی پھدی کھول کر زبان بھابھی کی پھدی میں ڈال کر اندر‬
‫کردی بھابھی کی سسکیاں تیز ھو رھیں تھیں ٹرین کی آواز اتنی تھی کہ بھابھی کی‬
‫آواز باھر نہی جا سکتی تھی بھای پھدی چوسواتے ھوے میرے منہ میں فاعغ ھو‬
‫گیں اور ہانپتے ھوے سیٹ پر لیٹ گیں بھابھی کا سانس تیز تیز چل رھا تھا بھابھی کا‬
‫منہ سیکس کہ وجہ سے الل انار ھو رھا تھا میں تھوڑا سائڈ پر ھوا اور بھابھی سیٹ‬
‫پر سیدھی لیٹ گیں اور اپنی الل آنکھوں سے مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے تم تو‬
‫سیکس ماسٹر ھو پھدی چوسنے میں میرا یہ حال کر دیا ھے جب پھدی مارو گے تو‬
‫کیا بنے گا میرا میں بوال بھابھی یہ سب انگلش فلموں نے مجھے ماسٹر بنا دیا ھے‬
‫بھابھی بولیں چل اب بھابھی کے ممے بھی چوس دیکھ میرے نپل کتنے ٹائٹ ھو‬
‫رھے ہیں میں بھابھی کے اوپر آیا اور بھابھی کے ‪36‬سائز کت ممے دبانے لگا‬

‫بھابھی کے نپل ابھی زیادہ بڑے نہی تھے بھابھی کے الئٹ بروان نپل جو کھڑے‬
‫ھوے تھے منہ میں لے کر چوسنے لگا بھابھی کے نپل منہ میں جاتے ہی بھابھی‬
‫نے کہا اوہ خالد ہاں ایسے چوس مزا آگیا جانی اوف اوہ اہ اہ اوف واو‬
‫لو یو جانی بھابھی پھر گرم ھوگیں تھیں بھابھی بولیں جانی اب لن‪،،،،،،،،،،،،،،،،،‬‬
‫پھدی میں ڈال دے اب چود اپنی بھابھی کو اوف بھابھی نے اپنی ٹانگیں کھولیں ایک‬
‫ٹانگ سیٹ سے نیچے کی اور اپنے ھاتھ سے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور بولیں خالد‬
‫دھکا مار اور لن کو پھدی کے اندر کردے میں تو پہلے ہی تیار تھا اور ایک جھٹکا‬
‫مارا اور پورا لن بھابھی کی پھدی میں اتارر دیا بھابھی اوے آرام سے میں بوال‬
‫بھابھی پھدی اندر سے اتنی گیلی تھی کہ پورا چال گیا بھابھی میری پھدی نے پہلی دفہ‬
‫تو اتنا موڑا اور لنمبا لن لیا ھے ابھی دھکے نہی مارنا تھوڑا پھدی کا درد کم ھو جاے‬
‫میں نے لن پھدی میں ہی رکھا اور بھابھی کے ممے دبانے لگا بھابھی کے ہونٹ‬
‫چوسنے لگا کچھ دیر کت بعد بھابھی کو سکون مال تو بھابھی بولیں خالد اب چود‬
‫اپنک بھابھی کو بس پھر میں ٹھورا اوپر ھوا اور لن پھدی کے اندر باھر کرنے لگا‬
‫ٹرین اپنی پوری رفتار سے چل رھی تھی اور ٹرین کے اندر دیور بھابھی کی چودای‬
‫بھی اپنی رفتار سے ھو رھی تھی میں ہورے جوش کے ساتھ بھابھی کی چودای کر‬
‫رھا تھا بھابھی نے مزے کی شدت سے گالیاں دینا شروع کردی تھیں اوف بہن چود‬
‫مار پھدی اور تیز میں نے کہا بھابھی ابھی بہن چود تو نہ کہیں بہن کو تو نہی چودا‬
‫بھابھی اوہ تجھے بہن چود بھی بناونگی تجھے مادر چود بھی بناونگی تو گھر میں‬
‫سب کو چودے گا تیری بہن اور ماں بھی بہت گرم ھے ایک دن آے گا تو انکی پھدی‬
‫بھی مارےگا میرے شہزادے آہ چود بہن چود آج بھابھی کی پھدی پھاڑ دے اپنے‬
‫کنوارے لن سے آہ بھابھی اپنی گانڈ اٹھا کر اپنی پھدی مروا رھی تھیں بھابھی کی‬
‫پھدی اندر سے بہت گرم ھو رھی تھی بھابھی نے لن باھر نیکاال اور گھوڑی بن گیں‬
‫اپنے دونوں ھاتھ سیٹ پر رکھے اور بولیں جانی اب پیچھے سے گدھے کی طرح‬
‫میرے اوپر چڑھ کر پیچھے سے پھدی مار میں بھابھی کے پیچھے آیا اور پھدی میں‬
‫لن ڈال کر بھابھی کے اوپر چڑھ گیا اور ایک زور دار چودای شروع کر دی چلتی ٹرین‬
‫میں چودای کا مزا ھی کچھ اور ھے اےسی سلیپر کے کیبن میں بھابھی اور دیور کی‬
‫چودای عروج پر تھی ٹرین کے چلنے کی آواز میں چودای کی آوازیں مکس ھو رھیں‬
‫تھیں چودای کی تھپاتھپ اور ٹرین کی آواز ایک عجیب سماں باندھ رھی تھی بھابھی‬
‫مزے کی بلندیوں کو چھوتے ھوے پاگل ھو رھی تھیں اہ چود اور چود پھدی کی‬
‫گرمی نیکال جانی اپنی بھابھی کی پیاس بھجادے مار پھدی اوہ ترے بھای میں تو دم‬
‫ھی نہی ھے اوہ میرے راجا آج سے تو میرا شوھر ھے بھابھی زور زور سے اپنی‬
‫گانڈ آگے پیچھے کرکے پھدی مروا رھی تھیں میرے دونوں ھاتھ بھابھی کی گانڈ پر‬
‫تھے گانڈ کو پکڑ کر لن کو پھدی کے اندر باھر کر رھا تھا اےسی چلنے کے باوجود‬
‫ہم دونوں پسینے سے بھیگے ھوے تھے اےسی چلنے کا احساس ھی نہی ھو رھا‬
‫تھا اب بھابھی بھی تھک گیں تھیں اور بھابھی نے ایک زور دار سسکی لیتے ھوے‬
‫اپنک گانڈ سے میرے لن کو دبا دیا اور پھدی نے بھی اندر لن کو پکڑ لیا بھابھی‬
‫فارغ ھو رھی تھیں بھابھی کے فارغ ھوتے ھی میری بھی بس ھوگی میں نے کہا‬
‫بھابھی میں بھی فارغ ھو رھا ھوں بھابھی بولیں جانی پھدی میں فارغ ھو جاو‬
‫تمھارے کنوارے لن کی منی سے میری پھدی‬

‫کو ٹھنڈا کرو میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور بھابھی کی گرم پھدی میں فارغ‬
‫ھوا اوہ بھابھی کی پھدی نے میرے لن کو دبا لیا تھا اور میرے لن کو نیچوڑ رھی‬
‫تھی لن پھدی میں پھنسا ھوا تھا آج پہلی دفہ لن اتنی گرم پھدی میں اپنا پانی نیکال‬
‫رھا تھا ہم دونوں تھک ھار کر برتھ پر لیٹے ھوے تھے ہماری سانسیں تیز تیز چل‬
‫رھی تھیں کہ پتہ نہی کتنے کلومیٹر بھاگ کر آرھے ہیں ٹھوڑی ریر بعد جب نارمل‬
‫ھوے تو بھابھی آٹھ کر بیٹھ گیں ٹرین بھی اس ٹائم روہڑی ریلوے اسٹیشن پر رک‬
‫رھی تھی بھابھی مجھے گلے لگاتے ھوے بولی اوے بدمعاش اپنی بھابھی کی تو‬
‫بجادی اب تو یہ پھدی تیرے لن کی دیوانی ھوگی ھے تم تو بہت گرم ھو اب تو تمھاری‬
‫موجیں روز اپنی بھابھی کو چودنا میں اور اب کبھی مٹھ نہی مارنا سمجھے تم فکر‬
‫نہی کرو اس لن کو تمھاری بہن اور ماں کی پھدی میں بھی ڈلواونگی میں نے کہا‬
‫بھابھی یہ کیسے ھوگا بھابھی بس یہ تم مجھ پر چھوڑ دو گھر کے لن ہر سب کس‬
‫حق ھے یہ کہتے ھوے بھابھی باتھ روم چلی گیں بھابھی پیشاب کرکے آیں اور‬
‫بولیں بہن چود ایسی پھدی ماری کے پیشاب کرتے ھوے بھی درد ھو رھا ھے دیکھ‬
‫پھدی سوج گی میں نے پھدی پر ھاتھ پھرتے ھوے کہا جان چودای وہی ھوتی ھے‬
‫جس میں پھدی سوج جاے بھابھی واہ جی پھدی ماسٹر چلو تم بھی پیشاب کرکے آو‬
‫یہ میں لن۔پکڑ کر کرواں میں بوال بھابھی لن پکڑ کر کروادو بہت مزا آے گا بھابھی‬
‫چلو ابھی خود کرو جب تک میں کھانا نیکالتی ھوں میں باتھ روم گیا پیشاب کرکے‬
‫باھر آیا ہم دونوں نے کھانا کھایا‬

‫ٹرین اب روھڑی اسٹیشن سے چل۔پڑی تھی ہم۔نے کھانا کھایا کھانے کی بعد ہم دونوں‬
‫ایک ساتھ ننگے برتھ پر ایک دوسرے سے لیپٹ کر لیٹ گے بھابھی نے اپنی ایک‬
‫ٹانگ میرے اوپر رکھی ھو تھی میں نے اوپر سے بھابھی کو اپنے ساتھ لگا یا ھوا‬
‫تھا بھابھی کے ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے اور ہونٹ ایک دوسرے کت‬
‫ہوبٹوں کے ساتھ جڑے ھوے تھے بھابھ میرے بالوں میں ہاتھ پہرتے ھوے بولیں‬
‫جانی تم تو کمال کا چودتے ھو میں نے کہا بھابھی آپ بھی تو پھدی کمال کی مرواتی‬
‫ھو آپ بھی بہت گرم اور سیکسی ھو بھابھی نے پھدی کو لن پر دبستے ھوے بولیں‬
‫جانی تم کو بھابھی کی پھدی نے مزس دیا میں نے بھابھی کو کس کرتے ھوے کہا‬
‫جان میری سوچ سے بھی زیادہ مزا مال بھابھی کی پھدی مارنے میں بھابھی نے‬
‫مجھے ٹائٹ سے لیپٹا لیا‬

‫بھابھی پھر گرم ھو رھیں تھیں بھابھی نے محھے دوبارہ پیار کرنا شروع کردیا تھا‬
‫میرا لن بھی کھڑا ھو کر بھابھی کی پھدی کو ٹچ کر رھا تھا بھابھی لن کے ساتھ پھدی‬
‫کو مالتے ھوے بولیں جانی کیا موڈ ھے لن تو پھر پھدی مارنے کو تیار ھے میں نے‬
‫کہا جی بھابھی اور پھر ہم دونوں ایک اور مزے دار چودای کے لیے تیار ھو گے‬
‫ہمیں اس ٹائم حوش آیا جب ٹرین ملتان اسٹیشن سے نیکل رھی تھی صبح کا اجاال‬
‫نیکل آیا تھا بھابھی کی تین دفہ جم کر چودای کی ٹائم کا پتہ ہی نہی چال بھابھی اوے‬
‫چلو اب ملتان سے ایک گھنٹہ کا سفر ھے اب باقی چودای ساہیوال جا کر چلو تیاری‬
‫کرو ہم دونوں باتھ روم گے فریش ھو کر کپڑے پہنے بھابھی نے بھی دوسرے کپڑے‬
‫پہنے ہم دونوں نے سامان پیک کیا اور ساہیوال آنے کا انتیظار کرنے لگے‬

‫بھابھی ‪+‬بھابھی کی امی‬

‫پارٹ نمبر ۔‪3‬‬

‫خالد تھوڑا صبر کر و ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مجھے جی بھر کے اس مست لن کو چوسنے دو "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساہوال تک بڑا راستہ پڑا ہے ابھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارا دل بھی‬
‫کر رہا ہےکہ تم میرے ممے اور چوت چوسنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔تمہیں پورا پوار موقع‬
‫دوں گی لیکن ابھی مجھے اپنا شوق پورا کرنے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کا حکم کسے‬

‫ٹال سکتا تھا ۔ َمیں خاموش‬

‫ہوگیا اور آنکھیں موند کر دوبارہ برتھ کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اور بھابھی میرا لن بے‬
‫حد مست ہو کر چوسے جا رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابھی سے کہا‬

‫لگتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں َمیں فارغ ہونے واال ہوں پلیز مجھے ایک بار اپنی "‬
‫چوت پر ہاتھ پھیر لینے دیں ۔۔۔۔۔ میرا بڑا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے میرا لن اپنے‬

‫منہ سے نکال کر مجھے اپنی مخمور آنکھوں سے دیکھ کر کہا‬

‫" َمیں اپنی ایک ٹانگ سے شلوار اُتار لیتی ہوں تم بھی اپنا شوق پورا کر لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫بھابھی نے اپنی گوری ٹانگ سے شلوار کا پائنچا اُتار دیا اور اپنی دونوں مخروتی‬
‫ٹانگیں پھال کر سیٹ سے ٹیک لگا لی ۔ اففففففففف میں اُس منظر کو لفظوں کی گرفت‬
‫میں کیسے الؤں جو منظر میری نظروں کی حیرانیوں کو بھی حیران کر رہا تھا ۔‬
‫بھابھی کی بھاری گول گانڈ سیٹ کی نکڑ پر ٹکی ہوئی تھی اور اُنہوں نے اپنی دونوں‬
‫ٹانگیں دائیں اور بائیں پھیال کر اُنہیں اتنا کھوال ہوا تھا کی بھابھی کو چھوٹی سے‬
‫پھولی ہوئی چوت کی اللیوں میں سے اُن کا چھوٹا سا گالبی رنگ کا دانہ صاف دکھائی‬
‫دے رہا تھا ۔ َمیں نے جھک کر بڑی بے صبری کے ساتھ اپنا منہ اُن کی صفا چٹ‬
‫چوت کے دھڑکتے ہوئے سوراخ پر رکھ دیا ۔‬
‫میرا لن چوسنے کی وجہ سے بھابھی کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی ۔ اُن کی چوت کے‬
‫خؤشبودارپانی کا نمکین ذائقہ پہلی بار َمیں نے چکھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میرا‬
‫سارا جسم نشے سے چور ہو گیا ہے ۔ َمیں اُن کی گانڈ کے کتھئی رنگ کے گول‬
‫سوراخ کو اپنی زبان کی نوک سے سہالنے لگا ۔ بھابھی کے منہ سے سسکاریاں‬
‫نکل رہی تھیں‬

‫خالد مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا دیور ان کاموں میں بھی پوری مہارت رکھتا ہے "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔ افففففف تم تو کمال کا مزا دے رہے ہو ۔۔۔۔ َمیں تو تم کو اناڑی سمجھ رہی تھی‬
‫"۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی جی ‪ ،‬ہوں تو َمیں اناڑی ہی ہوں ‪َ ،‬میں نے پہلی بار کسی کی چوت کا نمک "‬
‫چکھا ہےلیکن َمیں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بے شمار ننگی قلمیں دیکھ رکھی‬
‫ہیں ۔ یہ اُن دیکھی ہوئی قلموں کا کمال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن َمیں آپ کو ایک بات سچ بتاتا‬
‫رہا ہوں کہ َمیں نے اتنی پیاری اور خوبصورت چوت اُن فلموں میں بھی نہیں دیکھی ۔‬
‫آپ کی چوت ‪ ،‬آپ کی گانڈ ‪ ،‬آپ کی ناف اور آپ کے ممے اب َمیں آپ کے بدن کے‬
‫" کس کس انگ کی قصیدہ گوئی کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫خالد تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ اسے ہی پیار کرتے رہو گے "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں بھی تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ َمیں تمہیں اپنی پیاری کزن سے بھی‬
‫الزمی ملواؤں گی ۔ ہم دونوں مل کے تم سے چدوائیں گی۔۔۔۔۔ اور ایک راز کی بات‬
‫"بھی بتاؤں گی لیکن وعدہ کرو کے تم اس کا ذکر کسی سے نہیں کرو گے ۔۔۔۔۔۔‬
‫بھابھی َمیں وعدہ کرتا ہوں آپ میرے پیار میں کبھی بھی کمی محسوس نہیں کریں "‬
‫گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں آپ کا دیوانہ ہو گیا ہوں ۔۔۔۔ اور آپ ہی کے کہنے میں رہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫پکاوعدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے بھابھی کی چوت میں پوری زبان ڈال کر کہا ۔ بھابھی‬

‫مستی سے بے حال ہو رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابی سے پوچھا‬

‫کیا َمیں اپنا لن آپ کی مست چوت میں گھسا دوں ۔۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے کہا "‬

‫نہیں خالد ابھی میری چوت نہ مارو ۔۔۔۔۔۔۔ گھر جا کر َمیں تم سے جی بھر کے "‬
‫چدوانا چاہتی ہوں ابھی اگر تم فارغ ہونے والے ہو تو پلیز میرے منہ میں اپنی ساری‬
‫منی ڈالنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں واقعی فارغ ہونے واال تھا کیونکہ اب برداشت کرنا میرے‬

‫بس سے باہر ہو گیا تھا ۔ َمیں بھابھی کی چوت میں انگلی ڈال کر دوبارہ کھڑا ہو گیا‬
‫تو بھابھی نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اُسے لولی پاپ سمجھ کر‬
‫چوسنے لگیں ۔ لذت کی ایک ناقاب ِل بیان کیفیت میرے رگ و پے سرایت کر گئی ۔ َمیں‬
‫نے بھابھی کی چوت میں اپنی دو انگلیاں پوری کی پوری گھسا دیں ۔ اور میرے لن‬
‫نے اُسی وقت بھابھی کے منہ میں زوردار پچکاری ماری جو سیدھی بھابھی کے‬
‫حلق میں گئی ۔ ٹرین کے جھٹکوں سے میری انگلیاں خود بخود ہی بھابھی کی مالئم‬
‫چوت کے اندر باہر ہو رہی تھیں ۔ اور میرے لن کے پانی سے بھابھی کا منہ بھر گیا‬
‫تھا جسے اُنھوں نے نگل لیا ۔‬
‫َمیں بے دم ہو کر بھابھی کے پہلو میں بیٹھ گیا اور اُن کے ہونٹوں پر لگی ہوئی اپنی‬
‫منی چاٹنے لگا۔ بھابھی نے بھی میری انگلیوں پر لگا ہوا اپنی چوت کا پانی اپنی زبان‬
‫سے چاٹ چاٹ کر صاف کیا ۔ ہم دونوں دیور اور بھابھی پسینے میں نہا چکے تھے ۔‬
‫ہم دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور ہنس دئے ۔‬

‫خالد آج تو مزا ہی آ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری منی بہت لذیز تھی ۔ مجھے منی کی "‬
‫خوشبو سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کولڈ ڈرنک دو تاکہ میں دوبارہ فریش ہو جاؤں‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میں نے کولڈ ڈرنک کی بوتل سےدو گالس بھرے ایک بھابھی کو دیا اور‬

‫دوسرا اپنے ہاتھ میں تھام لیا ۔‬

‫بھابھی ایک گھونٹ اپنے گالس سے لے کر اُسے میرے منہ میں ڈالتیں اور َمیں‬
‫اپنے گالس سے ایک گھونٹ بھر کے اُسے بھابھی کے منہ میں ڈال دیتا ۔ ہم یوں ہی‬
‫ایک دوسرے سے چہلیں کرتے رہے ۔ اور ہم نے کولڈ ڈرنک کی پوری بوتل ختم کر‬
‫دی ۔‬

‫ریل گاڑی کی رفتار کچھ سست ہوئی تو ہم دونوں نے کپڑے پہن لیے اور َمیں نے‬
‫کیبن کی کنڈی کھول دی ۔ اسٹیشن قریب آرہا تھا ۔ لیکن ابھی ہمارا سفر جاری تھا ۔‬

‫جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬
‫‪-‬پارٹ ‪4-‬‬

‫اسٹیشن پر ٹرین نے دس منٹ ُرکنا تھا ۔ پلیٹ فارم پربہت ہلچل اورچہل پہل تھی ۔‬
‫قلیوں ‪ ،‬مسافروں ‪ ،‬مرد وں ‪،‬عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھاری سامان ڈھونے‬
‫والی ٹرالیوں کی بے ہنگم اور مختلف آوازوں میں طرح طرح کے پکوانوں کی‬
‫خوشبوں رچی بسی ہوئی تھی ۔ پلیٹ فارم کی فضا جسے رنگا رنگ کے لہجوں‬
‫اوراُونچی نیچی آوازوں کے شور نے اُس جگہ کے ماحول میں زندگی کی گہما‬
‫گہمی اور رونق کا بھرپور احساس زندہ کررکھا تھا ۔ َمیں اور بھابھی اپنے کپڑوں‬
‫سے اپنے برہنہ تن ڈھانپ لیے تھے ۔ َمیں کپڑے پہن کر بھابھی کے سامنے والی‬
‫سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ابھی تک ہم دونوں کے ذہنوں پر کچھ دیر پہلے کی چھائی‬
‫ہوئی خماری نمایاں تھی ۔ ہم دونوں کے جسم رنگین حبابوں جیسے ہلکے پھلکے‬
‫محسوس ہو رہے تھے ۔ مرد اور عورت کے جسم میں جنسی طلب فطری تقاضا ہے‬
‫۔ جنس کی بھوک ہربھوک پرحاوی ہے ۔ جو راحت اور مسرت جسم کی بھوک‬
‫مٹانے سے ملتی ہے وہ کسی اور بھوک کے اختتام پر حاصل نہیں ہوتی۔ جنس کی‬
‫اشتہا میں ہی اس کی لذت پوشیدہ ہے ۔ َمیں انہی خیالوں میں مست تھا کہ مجھے‬
‫بھابھی نے انتہائی پیار سے کہا‬

‫خالد ذرا باہر نکل کراسٹیشن ماسٹر سے کہو کہ ہمارے کوپے کا آے۔ سی کام "‬
‫نہیں کر رہا ۔۔۔۔۔ گرمی سے ہمارا حشر نشر ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ " َمیں نے کہا‬
‫جی بھابھی جان َمیں ابھی جا کر شکایت نوٹ کرواتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ کھانے "‬
‫پینے کا بھی بندوبست کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو بھی یقینا بھوک محسوس ہو رہی ہو گی‬
‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہاں خالد تم نے صحیح اندازا لگایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈسچارج ہونے کے بعد الزمی "‬
‫بھوک لگتی ہے ۔۔۔۔۔ پلیز کچھ بندوبست کرو۔۔۔۔ تم اپنے لیے ایک کلو دوھ بھی‬
‫الزمی لیتے آنا ۔۔۔۔۔۔۔ ساہیوال آنے تک َمیں ایک بار اور تمہاری منی پینا چاہتی ہو‬
‫۔۔۔۔ سچی بے حد ٹیسٹی منی ہے تمہاری ابھی تک میری زبان پر اُس کا ذائقہ باقی‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے مسکرا تے ہوئے اپنے پرس سے ہزار روپے کا نوٹ نکال‬
‫کر مجھے تھما دیا ۔ جسے لے کر َمیں خوشی خوشی پلیٹ فارم کے رش میں پیٹ‬
‫پوجا کا انتظام کرنے کے لیے چال گیا ۔‬

‫سب سے پہلے َمیں نے اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں جا کر اُسے فرسٹ کالس‬
‫سلیپر کے ٹکٹ دکھائے اور اپنی شکایت نوٹ کروائی ۔ اسٹیشن ماسڑ بڑا ہیلپ فل‬
‫بندہ تھا ۔ اُس نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سنی اور فورا ہی متعلقہ عملے‬
‫کے آدمی کو بال کر ہمارے کوپے کا اے ۔ سی بحال کرنے کا حکم دیا ۔ َمیں نے‬
‫اسٹیشن ماسٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ایک اچھے سے خوانچہ فروش جس‬
‫کے پاس بہترین برگر اور فنگر چپس تیار تھے وہ پیک کروائے ۔ دو ڈسپوزایبل‬
‫مگ‪ ،‬ایک ڈسپوزایبل پلیٹ اور ایک شاپر میں اسپیشل دودھ پتی اور اپنے لیے ایک‬
‫کلو خالص دودھ لیے َمیں لدا پھدا ٹرین کی روانگی سے کچھ پہلے اپنے کوپے میں‬
‫بھابھی کے پاس موجود تھا ۔ بھابھی سب چیزیں دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ َمیں‬
‫طرف سے‬
‫بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری ٖ‬
‫رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے‬
‫کا اے۔سی چالو کر دیا۔‬

‫ٹرین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر‬
‫اوردودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے‬
‫دیا اور دودھ واال شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور‪ ،‬بھابھی چپس ایک‬
‫دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے‬
‫ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ‬
‫پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیدہ سے لہجے میں بولیں‬

‫خالد میں سچ کہتی ہوں ۔۔۔۔ َمیں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی "‬
‫کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ‬
‫رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا ۔۔۔۔ تم بے حد مست ہمسفر ہو َمیں‬
‫تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی تمہارا ساتھ نہیں‬
‫چھوڑون گی ۔۔۔۔۔ پکا وعدہ ۔۔۔"مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی‬
‫۔کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ‪ ،‬دل فریب خد وخال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ‬
‫ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گالب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق‬
‫اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گالبی رنگ گالبی‬
‫تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گالبیاں جھلکتی ہیں اُن کا رنگ ہی‬
‫جدا ہوتا ہے ۔ اُن گالبی گالوں کو دیکھ کر آنکھوں کا رنگ بھی گالبی ہو جاتا ہے۔‬
‫رات کی سیاہی محبوبہ کی زلفوں میں محسوس ہو تو پھررات رات نہیں کہالتی وہ‬
‫محبوبہ کی گال کا دلکش تل بن جاتی ہے ۔‬

‫تل بھابھی کے تھا لیکن وہ اُن کی گوری گالبی چوت کے پیڑو پر تھا ۔ جس پر نظر‬
‫پڑتے ہی آنکھوں میں مستی اور لن میں سنسنا ہٹ پیدا ہو جاتی تھی ۔ سارے بدن‬
‫کو بجلی کے کرنٹ کا جھٹکا سا لگتا تھا ۔ ہر چوت ایسی نہی‬

‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬

‫‪-‬پارٹ ‪5-‬‬

‫نیم گرم االچیوں واال دودھ پی کر بھابھی اور میرے جسم کا درجہ حرات بڑھ گیا ۔ بدن‬
‫میں ایک نئی قوت کا احساس جاگا تو ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف محبت بھر‬
‫نظروں سے دیکھا ۔ سانولی شام نے سہانی رات کی سیاہ اُڑھنی اوڑھ لی تھی ۔ ہم‬
‫دونوں ایک ہی برتھ پر نزدیک نزدیک بیٹھے ہوئے تھے ۔ بھابھی نے اپنے گالبی‬
‫ہونٹ میرے کانوں سے لگا کر ایک مخمور سرگوشی کی‬

‫خالد جانی ‪ ،‬کیبن کے دروازے کی کنڈی لگا دو ۔۔۔۔۔۔ اب مجھ سے مزید برداشت "‬
‫نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کے نرم و نازک ہونٹوں پر اپنے لب رکھ دیے ۔‬
‫" جو حکم میری مست سرکار کا ۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے حسن کا غالم ہے ۔۔۔۔۔ "‬

‫بہت شراتی ہو ۔۔۔۔باتیں بڑی میٹھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ دل مٹھی میں لے لیتے ہو ۔۔۔ تم "‬
‫نےکہاں سے اتنی پیاری پیاری دل مہو لینے والی باتیں سیکھیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں‬

‫کوپے کا ڈور الک کر کے بھابھی کے زانوں پر اپنا سر رکھ کر نیم دراز ہو گیا ۔بھابھی‬
‫نے میرا موڈ دیکھ کر اپنی ٹانگیں پھیال لیں اس طرح میرا سر اُن کی ران پر اور منہ‬
‫سیدھا اُن کی چوت کے اُوپر آگیا ۔ َمیں اُن کی شلوار کے اُوپر سے اُن کی چوت کی‬
‫مہک سے مسحور ہورہا تھا ۔ بھابھی نے اپنی گداز انگلیوں سے میرے سر کے بالوں‬
‫کو سہال رہی تھیں ۔ مجھے بے حد سرور آ رہا تھا۔ اچانک بھابھی اپنے مخمورلہجے‬
‫میں مجھ سے مخاطب ہوئیں‬

‫خالد جانی ‪ ،‬گو کہ ہم دونوں ابھی لباس کی قید میں ہیں لیکن لباس کی یہ قید بھی "‬
‫بے لباسی سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کو چودنے کا سارا مزا تو‬
‫اُس کو چدائی کے لیے رضامند کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عورت جتنی رضا مند ہو گی‬
‫اُتنی ہی مست ہو گی اور اُتنا ہی مست ہو کے چدوائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ بات کوئی‬
‫کوئی مردہی جانتا کہ عورت آہستہ آہستہ مستیوں کے عروج کی طرف جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫صرف لن پر تھوک لگا کر اُسے چوت میں گھسا دینا تو چدائی کی آخری منزل ہوتی‬
‫ہے۔۔۔۔۔میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا سارے زینے چڑھ کرہی منز ِل مراد تک پہنچنا‬
‫چدائی انجوائے کرنے کا صحیح راستہ ہے اوریہی چدائی اور مٹھ مارنے کا بنیادی‬
‫فرق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میری جان عورت کو چودنا ہر مرد کے بس کی بات نہیں ہے‬
‫۔۔۔۔۔۔ پانی تو عورت بھی اپنی پھدی میں انگلی کر کے نکال لیتی ہے لیکن صرف پانی‬
‫کا نکال لینا تو چدائی نہیں کہالتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں انتہائی غور سے ابھی بھابھی کی‬

‫باتیں سنتا رہا ۔ چدائی کے بارے میں میرے بہت سے ابہام دور گئے ۔‬

‫بھابھی نے میری شرٹ کو اُتار دیا اور میرے سینے کے نرم بالوں سے کھیلنے‬
‫لگیں ۔ کبھی جھک کر میرے سینے کا بوسہ لیتیں کبھی میرے گالوں سے اپنے گال‬
‫رگڑتیں ۔ کبھی میرے کانوں کی لوؤں کو اپنے نرم گرم بوسوں سے فیضیاب کرتیں ۔‬
‫کبھی میری آنکھوں میں پیار سے اپنی آنکھیں ڈال کر مسکراتیں ۔ کبھی ہنستے‬
‫ہوئے میرے گالوں کو اپنے آب دار دانتوں سے ہولے ہولے کاٹتیں ۔ َمیں اُن کی رانوں‬
‫پر جانگھ سے گھٹنے تک اپنا ہاتھ پھرا رہا تھا ۔ کبھی میرا ہاتھ اُن کی قمیض کے‬
‫اندر پوشیدہ خمار کے رس سے بھرے بڑے بڑے گبو گوشوں چھڑتا اور کبھی‬
‫چوری چوری اُن کی قمیض کے اندر جا کر بھابھی کی ریشمی کمر کو سہالتا ۔ہم‬
‫کافی دیر اسی طرح سے ایک دوسرے کے جذبات بھڑکاتے رہے ۔ بے معنی جملے‬
‫بے آواز سرگوشیوں نے ہم دونوں کی پلکیں بوجھل کر دیں تھیں ۔ ایسا لگتا تھا‬
‫جیسے ہم دونوں نے شراب پی رکھی ہو ۔ ہم دونوں ہی بال نوش ہوں ۔بھابھی نے‬
‫میرے کان کی لو اپنے منہ میں ڈال کر انتہائی نرمی سے چوسی‬

‫خالد جانی‪ ،‬اچھا لگ رہا ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے لذت سے بے حال لہجے میں "‬
‫جواب دیا‬

‫بھابھی مجھے ایسا فیل ہو رہا ہے جیسے َمیں بادوں پر چہل قدمی کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔ "‬
‫میری نس نس میں ایک انوکھی لذت کی لہریں موجزن ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ مجھے سیکس‬
‫کی کن ریشمی وادیوں میں لے آئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جہاں چار سو مستیاں ہی مستیاں ہیں‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشبوئیں ہی خوشبوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لفظ میرے جذبات کی طرح میری گرفت میں‬
‫نہیں ہیں ۔۔۔۔ ""خالد جانی ‪ ،‬کچھ نہ بولو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ نہ کہو کیونکہ یہ وہ مقام ہے‬

‫جہاں آوازیں دم توڑ دیتی ہیں یہاں بولنا منع ہے ۔۔۔ یہاں پہنچ کر سوچیں لمس کا لبادہ‬
‫پہن لیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسم لذتوں سے شرا بور ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مستی کی منزل‬
‫ہے یہاں گریبان چاک کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ نہیں تو محبت کے محل کا کانچ منتشر ہو جاتا‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابھی نے اپنی قمیض کا دامن پکڑ کر اُسے اپنے بدن‬

‫سے الگ کر دیا ۔ بھابھی نے دوبارہ کپڑے پہنتے ہوئے اپنا بریزئر نہیں پہنا تھا ۔اس‬
‫لیے اُن کے بڑے بڑے دلکش ممے اپنی بھر پو رعنائوں کے ساتھ میری نظروں کے‬
‫سامنے تھے ۔ َمیں نے بھی بھابھی کی دیکھا دیکھی اپنا ٹراؤزر اپنے جسم سے الگ‬
‫کر دیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اُن کی شلوار کے پائنچوں کو پکڑ کرکھینچا تو‬
‫بھابھی نے برتھ پر ہاتھ ٹکا کر اپنی کمر تھوڑی سی اُونچی کر لی یوں اگلے ہی پل‬
‫اُن کی شلوار میرے ہاتھ میں تھی ۔ اور کوپے کی الئٹ میں بھابھی کا لش لش‬
‫کرتاسنہری بدن سونے کی طرح چمک کر میری بینائی کو خیرہ کر رہا تھا ۔‬

‫بھابھی نے کچھ دیر مجھے اپنے دلکش بدن کی زیارت کروائی ۔ َمیں نے بساط بھر‬
‫اُس دلنواز بدن کے دیدار سے اپنی آنکھوں کی تشنگی بجھانے کی سعی کی ۔ بھابھی‬
‫کا سندلیں بدن میری بیتاب و بے چین آنکھوں کے لیے ایک جلوہ گاہ کی حیثیت رکھتا‬
‫تھا۔ اُن کی کمر کی ایک ایک قوس ‪،‬اُن کی چھاتیوں کی مخروطی محرابوں ‪ ،‬اُن کی‬
‫ناف کی قاتل گوالئی ‪ ،‬اُن کی تراشی ہوئی رانوں کے درمیان اُبھری ہوئی تکون یہ‬
‫سب اُس مختصر سے وقت میں دیکھ لینا ممکن ہی نہیں تھا ۔ نظر کا ندیدہ پین ایک‬
‫فرصت کا طلبگار تھا لیکن چلتی ہو ٹرین میں اتنا وقت نہیں تھا کہ ہم َمیں اور بھابھی‬
‫بھر پور انداز میں اپنی خواہشوں کو سیراب کر سکتے ۔ لیکن پھر ہم دونوں نے اُس‬
‫شش کی ۔‬
‫قلیل وقت کو غنیت جانا اور ایک دوسرے کے جسم میں ضم ہونے کی کو ِ‬

‫بھابھی نے اپنی سیاہ ریشمی زلفوں کو ایک جوڑے کی طرح لپیٹ کر اُن پر ایک‬
‫خوبصورت ست رنگی کلپ لگایا ہوا تھا ۔ بھابھی اپنے گھٹنوں کے بل میرے پیٹ کے‬
‫اُوپر تھیں ۔ جب وہ میرے ہونٹ چوسنے کے لیے مجھ پر جھکتیں تو اُن کے‬
‫دلکش مموں کی تنی ہوئی گالبی نوکیں مجھے اپنے بالوں بھرے سینے سرسراتی ہو‬
‫ئی محسوس ہوتیں ۔ بھابھی نے اپنی خوشبودار زبان میرے منہ ڈالی تو َمیں بے خود‬
‫سا ہو کر اُن کی زبان کا رس چوسنے لگا ۔ میرے ہاتھ بھابھی کے چکنے کندھوں‬
‫سے پھسلنے شروع ہوتے اور اُن کی پتلی کمر سے ہوتے ہوئے بھابھی کی بھاری‬
‫گانڈ پر جا ٹھہرتے ۔ بھابھی اپنی گانڈ کو تھوڑا اُوپر کرتیں اور میرے لنڈ کے ٹوپے‬
‫سے اپنی مالئم چوت کو رگڑتے ہوئے ذرا سا آگے ہو کر اپنی گانڈ کے پاٹوں میں میرا‬
‫لنڈ چھپا لیتیں ۔ کچھ ہی دیر میں میرے لنڈ کے لیسدار پانی اور بھابھی کی چوت سے‬
‫خارج ہونے والے پانی نے اُن کی چوت سے گانڈ تک کا سارا حصہ انتہائی چکنا کر‬
‫دیا تھا ۔ لذت اپنی انتہا پر ہو تو پھر تھوک یا تیل استعمال کرنے کی ضرورت پیش‬
‫نہیں آتی ۔‬

‫کچھ وقت ہم دونوں اسی طرح ایک دوسرے کے بدن سے کھلتے رہے ۔ حاالنکہ ہم‬
‫دونوں میں لفظوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہو رہا تھا لیکن اس باوجود ہم ایک دوسرے‬
‫کے بدن کی بولی لمحہ بھر سے پہلے سمجھ رہے تھے ۔ ہم دونوں کے جسموں نے‬
‫ایک دوسرے کے جسم کا لمس حفط کر لیا تھا ۔ لفظ اُس کیفیت میں بے معنی ہو گئے‬
‫تھے ۔ بدن ‪ ،‬بدن کی زبان سمجھ رہا تھا ۔ جیسے ہی بھابھی اپنے ممے میرے سینے‬
‫پہ دباتیں مجھے واضع طور پتا چل جاتا اور َمیں اُن کے تنے ہوئے نرم و گداز مموں‬
‫کو ہونے سے دبا کر اُن کے اکڑے ہو نپلز چوسنے لگتا ۔ عورت میں ایک مرد کو‬
‫دینے کے لیے اتنا کچھ موجود ہے مرد اُس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ لیکن شرط‬
‫یہ کہ مرد عورت کو اپنی روح میں محسوس کرے ۔ دل کا ہر بند دروازہ عورت پر‬
‫کھول دے ۔‬

‫بھابھی نے کچھ دیر مجھے اسی انداز میں بھرپور مزا دیا اور پھر وہ بیٹھے بیٹھے‬
‫گھوم گئیں ۔ اب اُن کا منہ میرے دوری ڈنڈے جیسے موٹےاور فل تنے ہوئے لوڑے‬
‫کے ٹوپے پر تھا اور بھابھی کی دلکش پھولی ہوئی پھدی میرے منہ کے اُوپر تھی‬
‫۔ایک دلفریب خوشبو کی مستی سے بھابھی کی چوت مہک رہی تھی ۔ لوڑا مانگتی‬
‫ہوئی چوت کی مہک عام چوت سے بے حد الگ ہوتی ہے ۔ شہوت کی اپنی الگ‬
‫خوشبو ہوتی ہے جس سے ہر جاندار کی مرد وزن بھی قدرتی طور پر آشنا ہوتے‬
‫ہیں ۔ بھابھی کی چوت سے بھی اُس وقت وہی پاگل کر دینے والی مہک آ رہی تھی ۔‬
‫َمیں نے بھابھی کی گانڈ کھول کر اُن کی چوت کو نمایاں کر لیا تھا ۔ بھابھی نے‬
‫جیسے ہی میرے لنڈ کا موٹا ٹوپا اپنے منہ میں ڈاال اُسی وقت میں نے بھابھی کے‬
‫چھوٹے سے گالبی دانے کو اپنے ہونٹوں میں بھر کے چوسا ۔بھابھی کی لذت بھی‬
‫سسکاری ٹرین کی چھک چھک میں مجھے صاف سنائی دی ۔ َمیں بھابھی کی چوت‬
‫کی موری سے اُن کی گانڈ کے الئٹ براؤں سوراخ سے اپنی زبان پھر رہا تھا ۔بھابھی‬
‫میرے لوڑےپر کبھی لمبائی کے ُرخ پر اپنی زباں پھیرتیں اور کبھی میرے موٹے‬
‫موٹے ٹٹوں میں سے ایک کو اپنے منہ میں رکھ کر چوس رہی تھیں۔‬

‫ٹرین پوری رفتار سے رات کا سینہ چیرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی ۔ اور َمیں بھابھی‬
‫کی گانڈ کی پھاڑیوں کے بیچ کا لذت انگیز سفر طے کر رہا تھا ۔ اچانک ٹرین کے‬
‫ہارنوں سے فضا گونج اُٹھی ۔ اُس وقت دو ٹرینیں کراسنگ کر رہی تھیں ۔ اُن کی‬
‫کراسنگ مکمل ہوئی تو بھابھی کروٹ بدل کر میرے پہلو میں لیٹ گئیں ۔ اور َمیں‬
‫اپنے گھٹنے برتھ پر ٹکا کر بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان ہو گیا ۔ بھابھی نے اپنی‬
‫دونوں ٹانگیں پھیال کر اپنی گانڈ کے نیچے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں رکھ کر اپنی نرالی‬
‫چوت کو بالکل میرے لوڑے کے سامنے کر دیا۔‬

‫بھابھی کی چوت اُس وقت اُن شہوت کے پانی اور میری تھوک سے بھری ہوئی تھی۔‬
‫میرا لنڈ بھی بھابھی کے لواب سے سے مکمل گیال تھا ۔ بھابھی نے اپنی مخمور‬
‫نگاہوں سے مجھے لنڈ کو چوت میں گھسانے کا گرین سگنل دیا ۔ َمیں اپنے لنڈ کا‬
‫موٹا ٹوپا بھابھی کی پھولی ہوئی چوت کی پھانکوں میں ایک دوبار نیچے سے اُوپر‬
‫اور اُوپر سے نیچے تک پھیرا ۔ ایسا کرنے سے اُن کی چوت کی ساری چکنائی میرے‬
‫لنڈ کے ٹوپے پر لگ گئی ۔ َمیں نے اپنے لنڈ کے ٹوپے کو بھابھی کی چوت کے‬
‫سوراخ کے عین اُوپر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال ۔ لیکن اُسی وقت شاید ٹرین پٹری بدل‬
‫رہی تھی اس لیے ایک زور دار سا جھکٹا لگا اور میرا آدھے سے زیادہ لوڑا بھابھی‬
‫کی چوت کے اندر گھس گیا ۔ بھابھی کے منہ سے افففففففف کی چیخ نما آواز نکلی‬
‫جو ٹرین کے ہارن میں دب گئی ۔‬

‫خالد جانی ‪ ،‬پلیز آرام سے چودو۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اتنے موٹے اور لمبے لنڈ کی عادی نہیں "‬
‫" ہوں ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی مجھے پتا تھا لیکن ٹرین کے پٹری بدلنے سے جھٹکا زور کا لگ گیا "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر بھابھی کے ہونٹ چوسے تو بھابھی کا سارا درد یکلخت‬

‫ختم ہو گیا ۔ اب وہ ٹرین کے جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نیچے سے اپنی گانڈ اُٹھا رہی‬
‫تھیں ۔ َمیں نے آرام آرام سے اپنا دس انچ لمبا لنڈ بھابھی کی مست چوت کی انتہائی‬
‫گہرائی تک پہنچا دیا ۔اب ہم دونوں دیور بھابھی چدائی کا بھر پور مزا لے رہے تھے ۔‬
‫ایک بار َمیں اُوپر سے گھسا مارتا اور بھابھی جوابی گھسا مارتیں ۔ ہم دونوں میں‬
‫گھسوں کی یہ تکرار لمحہ بہ لمحہ شدت اختیار کرتی گئی ۔ اور کچھ دیر بعد ہی‬
‫فارغ ہو گئیں ۔ َمیں فارغ ہونے کے قریب ہی تھا ۔ َمیں نے بھابھی سے پوچھا‬
‫بھابھی ٖ‬

‫"بھابھی اندر فارغ ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ "‬

‫نہیں خالد اندر مت فارغ ہونا َمیں تمہاری گرم منی کی پچکاری اپنے حلق میں "‬
‫محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ چوت کے اندرگھر جا کر فارغ ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میں‬
‫"تمہاری لذیز منی سے اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جو حکم میری پیاری بھابھی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہہ کر میں نے تیز تیز گھسے مارنے "‬
‫شروع کر دیے۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد اپنا لنڈ بھابھی کی چوت سے نکال لیا ۔‬
‫بھا بھی نے فورا اپنا پورا منہ کھول دیا اور میرے لنڈ سے منی کی ایک تیز دھار‬
‫نکلی جو سیدھی بھابھی کے حلق تک گئی ۔ بھابھی نے میرا لنڈ پکڑ لیا اور اُسے‬
‫چوس چوس کر بالکل صاف کر دیا ۔ منی کا ایک بھی قطرہ بھابھی نے کہیں پر بھی‬
‫گرنے دیا ۔ فارغ ہو کر َمیں بھابھی کے پہلو میں لیٹ گیا ۔ بھابھی میرے ہونٹ‬
‫چومنے لگیں ۔ اور َمیں بھابھی کی زبان اپنے منہ میں ڈال کر دیر تک چوستا رہا ۔‬

‫ہم دونوں کافی دیراسی طرح ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومتے‬
‫چاٹتے رہے ۔ بھابھی بولیں‬

‫خالد جانی مرا جی تو نہیں چاہ رہا لیکن مجبوری ہے نا ۔۔۔۔۔۔ اب ہمیں اپنا لباس "‬
‫دوبارہ پہننا ہو گا ۔۔۔۔ کیونکہ ابھی تھوڑی دیر بعد تھکن سے ہم دونوں کو نیند آ‬
‫" جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہو کہ ہم دونوں کی آنکھ لگ جائے اور "‬
‫ساہیوال آ جائے ۔۔۔۔۔ پھر کپڑے بدلنا مشکل ہو جائے گا ۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے کپڑے‬

‫پہنے اور ایک ہی برتھ پر ایک دوسرے سے چمٹ کر سو گئے ۔ صبح آنکھ کھلی تو‬
‫ٹرین ساہیوال اسٹیشن پہنچنے والی تھی ۔ ہم دونوں نے ہاتھ منہ دھو کر اپنا حلیہ‬
‫ٹھیک کیا اور سامان کو ایک جگہ رکھ کر ساہیوال اسٹیشن آنے کا انتظار کرنے لگے‬
‫۔‬
‫جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کیا ہوا ہیے کہ آپ لوگوں کے کمنٹس بہت کم ہوتے جارہیے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬

‫پارٹ ۔ ‪6‬‬

‫ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے َمیں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر‬
‫پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال‬
‫پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اوالد تھیں ۔ نئی‬
‫امی سے کوئی اوالد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی‬
‫ہی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا‬
‫۔بھابھی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔‬
‫بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھرمیں دودھ کے‬
‫لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں ۔‬
‫جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص‬
‫کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ‬
‫مالزم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا ۔‬
‫ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی‬
‫کو گلے سے لگا کر اُنہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے‬
‫حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ‬
‫میرے ہونٹ چومے ۔ َمیں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے‬
‫بھابھی کی طرف دیکھا ۔مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی ۔ شاید بھابھی نے‬
‫اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے‬
‫اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی‬
‫جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال‬
‫کر کے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی ہو ۔‬

‫خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ َمیں نے‬
‫بھابھی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اُس وقت وہ بھابھی کا ہاتھ تھامے انہیں‬
‫اُس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد‬
‫کے منتظر تھے ۔‬

‫بھابھی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک‬
‫خوبصورت عورت تھیں ۔اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور‬
‫پرمتاثر کرنے کی صالحیت سے ماال مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موٹی‬
‫گانڈ اور بڑے بڑے ممے ۔ اُن کی متناسب قد وقامت پر خوب جچتے تھے ۔جنھیں‬
‫دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔ بھابھی‬
‫ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں‬
‫ہوتی ۔‬

‫ہم سب بھابھی کے والد کے کمرے میں موجود تھے ۔ بھابھی اور َمیں نے اُن کا‬
‫حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دُعائیں اور نیک تمنائیں‬
‫پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دُعائیں دنے لگے ۔بزرگوں‬
‫ث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دُعاؤں سے سب کے سر‬
‫کا سر پر سایا اسی لیے باع ِ‬
‫ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سالم دُعا کے بعد بھابھی کی والدہ ہمیں‬
‫کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے اُنہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر‬
‫سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ‬
‫کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی َمیں نے بھابھی سے باتھ روم کا‬
‫راستہ پوچھا تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس‬
‫پہنچیں تو َمیں نے کہا‬

‫بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپ میری کمر پر صابن مل "‬
‫" دینا اور َمیں آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میری جان تُو توبڑا چاالک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں "‬
‫نکلتی تھی ۔۔۔۔۔ "بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ بھی بھابی کی‬
‫چوت تک جا پہنچا ۔‬

‫دیکھ لیں انقالب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ہی رنگین ماالقاتوں نے "‬
‫"مجھے فرش سے اُٹھا کر عرش پر ال کھڑا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ابھی تو َمیں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پالن بنا رکھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذتوں کی "‬
‫کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے ۔۔۔۔ میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تھک نہ‬
‫"جانا ابھی تو لذتوں کی "الف‪ ،‬بے "سے َمیں نے تمہیں واقف کروایا ہی ۔۔ "یے‬
‫تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے ۔۔۔۔۔ "بھابھی مجھے ہمیشہ کے‬
‫لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں ۔ "بھابھی َمیں ہمیشہ آپ کے‬
‫ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور رہوں گا بھی ۔۔۔۔ "میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر‬
‫اعتماد بھرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے‬
‫لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز ہی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے‬
‫بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا ۔‬

‫مجھے تم پریقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اُتروگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے "‬
‫اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے‬
‫خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کی‬
‫دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا ۔‬

‫بھابھی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا "‬


‫ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہار ڈنڈے کو ہی ماننی پڑتی ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے‬
‫باتھ روم میں دھکیل دیا ۔‬
‫باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تب تک میں بھی نہا "‬
‫دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اپنی‬
‫بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا ۔‬

‫نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ‬
‫ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری‬
‫اشتہا بڑھا رہا تھا ۔ مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں‬

‫َمیں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ۔۔۔۔۔۔ پتا نہیں تمہیں پسند بھی "‬
‫"!آئیں گے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ‪ ،‬اتنے پیار سے تو اگر آپ "‬
‫مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو َمیں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ۔۔۔۔۔۔ یہ‬
‫تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "میری بات بھابھی کی امی کو بھا گئی ۔‬

‫خالد تم شکل وصورت ‪ ،‬قد وقامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل "‬
‫کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو پہلی ہی نظر میں تم پر اپنا دل ہار بیٹھی‬
‫ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن‬
‫کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں‬

‫روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو "‬
‫میرے دل پہال خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ‬
‫َمیں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں‬
‫تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب تمہیں َمیں نے اپنے سامنے‬
‫موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور َمیں نے بے‬
‫خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔۔ بیخودی میں اکثر ایسا‬
‫ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ‬
‫محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور َمیں پہلی ہی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا ۔‬
‫َمیں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے‬
‫کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی‬
‫عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات‬
‫کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گالبی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض‬
‫سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ َمیں اپنی ترسی‬
‫ہوئی آنکھیں ابھی سینک ہی رہا تھا کہ روبی بھابھی کی مسکراتی ہوئی آواز نے‬
‫میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا ۔‬

‫واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ‪ ،‬ٹیبل کے اُوپر بھی اور ٹیبل کے "‬
‫سامنے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا‬

‫بس بھابھی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ۔۔۔۔۔۔ آئیے ہم آپ ہی کے "‬


‫منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی‬
‫نصیب ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میرے جملے میں چھپی ہو ذومعنویت روبی بھابی پر‬
‫عیاں تھی ۔ اور شاید "دو لقموں "کا بلیغ استعارہ بھابھی کی امی جان بھی سمجھ‬
‫گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں ۔‬

‫" روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬

‫امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے "‬
‫۔۔۔۔۔۔ اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے ۔۔۔۔۔۔ "وہ دونوں ماں بیٹی بے حد‬
‫خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں‬

‫ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس "‬
‫دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی گفتگوآہتسہ آہستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی‬
‫اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے‬
‫بات کرنا پسند کرتی تھیں ۔امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور‬
‫کہنے لگیں ۔ "روبی ‪ ،‬چکنے لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس‬
‫رہی ہے ۔۔۔۔۔ بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے‬
‫چاٹتی رہتی ہوں۔۔۔۔۔ تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزت بھی‬
‫بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم‬
‫سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا ۔ روبی بھابھی اور َمیں سفر کر کے آئے تھے اس‬
‫لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات‬
‫ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ‬
‫ایک روم میں لے کر آ گئیں ۔‬
‫کمرے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا ۔ فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر‬
‫قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اُس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے‬
‫ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار‬
‫کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت‬
‫سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ رکھا ہوا تھا ۔ بھابھی‬
‫مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے‬
‫۔ بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی‬
‫َمیں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے‬
‫۔ گنگناتے شفاف پانیوں کے چشمے ‪ ،‬گیت گاتے ہوئے پرندے ‪ ،‬تمام مناظر رقص‬
‫میں تھے اور َمیں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا ۔‬

‫نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی باہوں میں اپنے آپ سے‬
‫بے خبر ہو کرخوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان‬
‫کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا ۔‬

‫میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫" اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ۔۔۔۔ چلو شاباش اُٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔‬

‫امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی "‬
‫" اور سونے دیں نا۔۔۔۔۔۔۔ سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔‬
‫روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو "‬
‫شاباش اب اُٹھواور یہ دودھ پی لو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں‬
‫ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ۔۔۔۔۔۔ بیٹا جان ہے تو جہان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫َمیں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ‪ ،‬جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی‬
‫صحت پر دھیان پہلے دو۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا ۔‬
‫موٹی مالئی والے دودھ کا بڑا گالس پیتے ہی بدن کی ساری سُستی رفو چکر ہو‬
‫گئی ۔ َمیں اور روبی بھابی ہشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسماہٹ‬
‫باقی تھی ۔ روبی بھابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور َمیں بھی اپنی‬
‫گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا ۔‬
‫امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں‬

‫لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شاداں "‬
‫سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے ما لش کر دیتی ہے ‪ ،‬میرا‬
‫بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ۔۔۔۔۔۔۔ بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ۔۔۔۔۔‬
‫جب جسم پرپھیرتی ہے تو ساری تھکن اُڑن چھو ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان کے‬
‫موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش‬
‫کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں‬
‫نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤ ں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ َمیں بھی‬
‫یہی چاہتا تھا کہ کیا اُتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا َمیں سوچتاہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا‬
‫شش کرتے ہیں اُتنا مزا حاصل نہیں کر‬
‫ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کو ِ‬
‫سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان‬
‫یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو َمیں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ‬
‫اُٹھاتا ۔ کیونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے ۔ آج کی ہاتھ آئی ہوئی‬
‫آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے ۔‬

‫امی جان شاداں کو بالنے چلی گئیں تو َمیں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے‬
‫میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی‬
‫ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ ہی ماہ بعد شاداں کو‬
‫اُس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طالق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔‬
‫حاالنکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا‬
‫چاہتی تھی ۔ طالق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بالوجہ کا الزام‬
‫لگا کراُسے طالق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے‬
‫سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس‬
‫کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں‬
‫۔ امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے ۔‬

‫َمیں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ َمیں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو‬
‫چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی‬
‫بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی ۔ ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا‬
‫تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ‬
‫وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔ کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ‬
‫کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ َمیں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا‬
‫تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا‬

‫میری جان ‪ ،‬فکر نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے "‬
‫آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ مت گھبرا دل سے چودنا امی‬
‫اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی‬
‫ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں روبی بھابھی کے پھول‬
‫کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا‬

‫فکر نہ کریں بھابھی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ "‬
‫میرے ساتھ ہیں تو َمیں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا‬
‫ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا‬
‫پیار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی‬
‫پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ دیکھئے گا کہ َمیں کیسے امی جان اور‬
‫شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا بے جا کراتا ہوں‬
‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چدائی کا مزا تو َمیں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی‬
‫طرح جھلمل کرنے لگیں ۔‬

‫تو میرا شیر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ َمیں ایک اصلی مرد سے پیار بھی "‬
‫کرتی ہوں اور اُسی پر اپنا تن من َمیں نے وار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کوئی‬
‫پرواہ نہیں کیونکہ َمیں اپنےعاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو‬
‫مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے‬
‫کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ہم‬
‫دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی‬
‫کے گالبی منہ کی خوشبو کے آگے گالبوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے‬
‫مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی۔ ہم دونوں ابھی‬
‫ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل‬
‫ہوئیں ۔‬

‫لو جی ‪َ ،‬میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ھم سب کی زیتون کے تیل سے مالش "‬


‫کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے‬
‫پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبھی بھابھی ہنستے‬
‫ہوئے بولیں‬

‫امی جان فکر نہ کریں َمیں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب "‬
‫سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شادان کے بعد چدوا لوں گی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا‬

‫چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تڑ ہے کہ یہ ہم تینوں کی "‬


‫پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔؟ "روبی بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا‬

‫آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں "‬
‫ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے بھی َمیں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی‬

‫دیکھا شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں کی پھدیوں پر "‬
‫اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اوالد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا‬
‫حق کون چھوڑٹا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل خلد آ جا میدان میں َمیں بھی دیکھوں میری بیٹی‬
‫کراچی سے میرے لیے کیا سوغات الئی ہے ۔۔۔۔۔۔ چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا ۔‬
‫افففففففففف َمیں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر‬
‫پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب الئٹ کی روشنی میں اُن کا‬
‫جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح‬
‫رس کے بوجھ سے ہلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے‬
‫ساتھ تھا ۔ بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور‬
‫اُس کا پیڑو پھوال ہوا تھا ۔ امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی‬
‫لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا‬
‫سکتا تھا ۔‬

‫اُن کے ساتھ ہی شاداں الف ننگی کھڑی ہوئی تھی ۔ اُس کا رنگ گندمی تھا لیکن‬
‫اُس کے بدن کی ساخت ایسی تھی جسے دیکھ کر گمان ہوتا تھاکہ کسی ماہرسنگ‬
‫تراش نے اپنے برسوں کی ریاضت اور دن رات کی مشقت کے بعد ایک پیکرتراشا‬
‫ہو جس میں کسی بھی قوس کا اضافہ یاکمی کرنے سے وہ سارا پیکر بے ڈول نظر‬
‫آنے لگتا ۔ شاداں خود بیوٹی پالر چال چکی تھی اس لیے وہ جسم کے تناسب سے‬
‫اچھی طرح واقف تھی۔ اپنے بدن کی اضافی چربی اور اضافی گوشت کو ختم کر کے‬
‫اُسے دیدہ زیب انداز میں سنوارنے میں اُسے مہارت حاصل تھی ۔ شادان کے ممے‬
‫گول گول اور اُبھرے ہوئے تھے ۔ بازوؤں ‪ ،‬شانوں ‪ ،‬رانوں اور پنڈلیوں کا ہر ایک‬
‫ذاویہ ایک شہکار کی صورت میں نظروں کو خیرہ کر رہا تھا۔ اُس کی پھدی سامنے‬
‫سے چوڑی تھی ۔ گانڈ لڑکوں کی گانڈ کی طرح تنی ہوئی تھی ۔ وہ مجھے ایسے‬
‫دیکھ رہی تھی جسے وہ منٹوں میں مجھے چٹ کر جائے گی ۔ اُس کی آنکھوں میں‬
‫ہوس کے سرخ ڈورے مجھے صاف دکھائی دے رہے تھے ۔ َمیں دل ہی دل میں امی‬
‫جان اور شادانکا موازنہ کر رہا تھا ۔ مجھے پتا تھا کہ شاداں امی سے زیادہ گرم‬
‫سے اس لیے وہ زیادہ دیر تک چدوا نہیں سکے گی ۔ جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔‬
‫عورت جتنی زیادہ گرم ہو گی اُتنی جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ اس لیے َمیں پہلے‬
‫شاداں کو چودنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اس وقت اس کھانی کوں آئیینہ کھانیوں کا‬
‫کی توسل سے پڑھ رہیں ہیں ۔۔۔اس میں اپنے دوستوں کوں بھی ایڈ کرو ‪ty‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعاون کر نے کا شکریہ ۔۔۔۔‬

‫روبی بھابی اس دوران اپنے اور میرے کپڑے اُتار چکی تھیں۔ میرا تنا ہو دس‬
‫انچ لمبا اور تین انچ موٹا لوڑا دیکھ کر امی جان اور شاداں کی مارے حیرت کے‬
‫چیخیں نکل گیں ۔ وہ دونوں ایک ساتھ ہم آواز ہو کر بولیں‬
‫ہائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففف اتنا لمبا اور موٹا لنڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی نے "‬
‫جھپٹ کر میرے لنڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا ۔‬

‫خبردار جو کسی نے میرے خالد کے لوڑے کو ُبری نظر سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا "‬
‫شاندار لنڈ قسمت والیوں کے نصیب میں آتا ہے ۔ آمی جان آپ اور شاداں قسمت‬
‫"والی ہیں کہ آج میرے خالد کا لنڈ آپ دونوں کی پھدیوں کو سیراب کرے گا ۔۔۔۔۔۔‬
‫امی جان اور شاداں شرمندہ سی ہو گئیں ۔ امی جان اپنی جھیپ مٹانے کے لیے‬
‫بولیں‬

‫روبی بیٹا ‪ ،‬ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے ساری زندگی ایسا شاندار لنڈ "‬
‫خواب میں بھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاداں اور مجھے اپنے نصیبوں پر بے اندازہ‬
‫خوشی محسوس ہو رہی ہے اور ہم اپنے جذباتوں پر قابو نہ رکھ سکیں اس لیے‬
‫بت اختیار ہو کر ہمارے منہ سے ایسا نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "شادان نے بھی امی جان‬
‫کی ہاں میں ہاں مالتے ہوئے کہا‬

‫چھوٹی بی بی جی بالکل ایسی ہی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے ایسا خوبصورت اور "‬
‫مست لوڑا صرف گوروں کی فلموں میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاالنکہ میں ال تعداد‬
‫"مردوں سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کے خالد بابو کا لوڑا بے مثال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ابپی امی جان اور شاداں کی زبان سے میرے لنڈ کی تعریفیں سن کر میری پیاری‬
‫بھابھی جان کے گال مارے فخر کے گالبی سیبوں سے قندھاری اناروں کی طرح‬
‫سرخ ہوگئے ۔اُنہوں اس بات پر فخر تھا کہ اُن کے جان سے پیارے دیور نے سب‬
‫کا دل جیت لیا ہے ۔ بھابھی جان نے مجھ سے پوچھا‬
‫خالد جانی پہلے کس کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے پہلے تم شاداں "‬
‫کو چودو اس کی پھدی بڑی پھڑک رہی ہے پہلے ذرا اس کی کھرک مٹھی کرو‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تک میں امی جان کی پھدی کوچاٹ کر گرم کرتی ہوں ۔۔۔۔ " َمیں نے‬
‫مسکرا کر اپنی بھابھی کی طرف دیکھا کہ انہوں نے میرے دل کی بات بوجھ لی‬
‫تھی ۔‬

‫"پیاری بھابی جان جو حکم آپ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے تابع فرمان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫بھابھی کی اجازت ملتے ہی شاداں نے بیڈ پر آکر اپنی ٹانگیں پھیال دیں ۔ َمیں نے‬
‫اُس کی پھدی کو غور سے دیکھا ۔ اُس کی پھدی پر اور ٹانگوں پر شاید بال زیادہ‬
‫اور گھنے ہوں گے جن کی بار بار ویکسنگ کرنے کے باعث اُس کی پھدی کے لب‬
‫موٹے ہو گئے تھے ۔ جو دیکھنے میں خوبصورت لگ رہے تھے ۔ ٹانگیں پھالنے‬
‫کی وجہ سے شاداں کی کھلی ہوئی پھدی کا سوراخ صاف نظر آ رہا تھا ۔ گندمی‬
‫رنگ کی مناسبت سے اُس کے پھدی کا اندرونی حصہ ہلکا کتھئی سا تھا ۔ لیکن‬
‫جچ رہا تھا ۔ َمیں جھک کر شاداں کے ہونٹوں کو چوما تو اُس نے اپنی زبان میرے‬
‫منہ میں ڈال دی ۔ وہ شاید چائے پی کر آئی تھی کیونکہ چائے کا ذائقہ اُس وقت‬
‫بھی اُس کی زبان پر موجود تھا ۔ یہ عورت کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے‬
‫کہ وہ مرد کے پاس جانے سے پہلے نہ تو اپنے دانت برش کرتی ہیں اور نہ ہی‬
‫اپنی پھدی کو پانی سے دھوتی ہیں جس کی وجہ سے مرد کا دھیان چدائی کی طرف‬
‫کم اور ناخوشگوار باتونکی طرف زیادہ رہتا ہے اور وہ بس پانی نکالنے والی بات‬
‫کرتا ہے ۔ نہ چدائی سے خود لطف حاصل کرتا ہے اور نہ ہی عورت کو صحیح مزا‬
‫آتا ہے لیکن پانی دونوں کا نکل جاتا ہے ۔۔۔جاری ہیے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی ‪ +‬بھابھی کی امی‬

‫۔۔۔۔۔۔۔پارٹ نمبر ‪ 7‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫َمیں نے شاداں کی بے چینی بھانپ لی تھی اس لیے اُس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا‬
‫ہوا َمیں اُن مست رانوں کے درمیان جا بیٹھا۔ شاداں نے جلدی سے میرے موٹے لنڈ‬
‫کو پکڑ کر اُس کا ٹوپا اپنی پھدی کے کھلے ہوئے سوراخ پر سیٹ کیا ۔ اُس کی‬
‫پھدی میں شہوت کا پانی چمکتا ہوا پانی صاف نظر آ رہا تھا ۔ میرے کچھ کرنے‬
‫سے پیشتر ہی اُس نے نیچے سے پوری قوت کے ساتھ اپنی گانڈ کو اُوپر کیا ۔ میرا‬
‫لنڈ فل تنا ہوا تھا لیکن خشک تھا جو شاداں کی پھدی میں دھنستا چال گیا۔ شاداں‬
‫کوئی پہلی بار اپنی پھدی میں لنڈ نہیں لے رہی تھی ۔ لیکن وہ میرا لمبا اور موٹا‬
‫لوڑا دیکھ کر چدائی کے لیے اتنی اُتاولی ہوئی کے اُسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ یہ‬
‫کوئی عام لنڈ نہیں ہے ۔ اسے احتیاط سے پھدی میں گھسانا پڑتا ہے نہیں تو لوڑے‬
‫کی غیر معمولی لمبائی اور موٹائی پھدی کو نقصان پہنچا تی ہے ۔ اور وہی ہوا جس‬
‫کا ڈر تھا شاداں کے منہ سے بے اختیار ایک کراہ بلند ہوئی‬
‫" ہائےئےئےئےئےئےئےئے مر گئی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔‬
‫جلدی سے اپنا لوڑا باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔۔" َمیں نے روبی بھابی کی طرف دیکھا اُنہوں‬
‫نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ خبردار لوڑا باہر نہیں نکلنا پورا اندا کرو ۔ اُن‬
‫کی آنکھ کا اشارہ پاتے ہی َمیں نے شاداں کی رانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر‬
‫پوری قوت کے سے ساتھ اپنا لنڈ ٹٹوں تک شاداں کی پھدی میں گھسا دیا ۔ شاداں‬
‫ایک چیخ مار کے تیزی سے کروٹ کے بل ہو گئی اور اپنے گھٹنے جوڑ کر‬
‫کراہنے لگی ۔‬

‫" ہائے َمیں مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففففففففف ۔۔۔۔۔۔ اوئی بہت درد ہو رہا ہے‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے امی جان کی طرف دیکھا جو یہ تمام منظر دیکھ کر بے حد گرم‬
‫ہو چکی تھیں کیونکہ بھابھی جان نے اُن کے ممے چوس رہی تھیں ۔‬

‫روبی بھابھی نے مجھے کہا‬

‫" خالد جانی ‪ ،‬شاداں تو ناک آؤٹ ہو گئی اب تم امی جان کو چود کر ان کی پھدی‬
‫ٹھندی کرو ۔۔۔۔۔۔ َمیں نے امی جان کو فل گرم کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" َمیں پیار بھری‬
‫نظروں سے روبی بھابھی کو دیکھ کر سر ہال دیا ۔ امی جان کہنے لگیں‬

‫" خالد بیٹا ‪ ،‬پلیز مجھے فل مزا دینا ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی طرح نہ چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔پیار سے‬
‫چودنا ۔۔۔۔"‬
‫" امی جاں ‪ ،‬آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی اپنی غلطی کی وجہ سے اُسے تکلف‬
‫ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصور شاداں کا اپنا ہے ۔۔۔۔۔میرے لوڑے نے اُسے کوئی گزند نہیں‬
‫پہنچائی اُس کی تیزی نے اُس کی پھدی کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔۔۔۔" َمیں نے اپنی‬
‫صفائی پیش کی تو امی جان کا حوصلہ بڑھا ۔ اور وہ بولیں‬

‫" خالد بیٹا ‪َ ،‬میں نے سنا ہے کہ لنڈ اگر خوب تگڑا ہو تو گھوڑی بن کے چدوانے‬
‫سے پھدی کو زیادہ مزا آتا ہے اور اُسے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫َمیں نے اپنی پھدی کے اندر تک زیتون کا تیل ڈاال ہے تاکہ اتنی چکنائی ہو جائے‬
‫کہ تمہارا لنڈ بنا روک ٹوک کے ایسے پھسلتا ہوا میری پھدی میں گھسے جیسے‬
‫کیلے کے چھلکے پر پاؤں آ نے سے کوئی پھسلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں امی جان کی‬
‫معلومات پر حیران تھا ۔ کام وہی کرنا چاہیے جس کے متعلق معلومات مکمل ہوں ۔‬
‫نہیں تو معلومات سے بے خبری کا وہی تتیجہ نکلتا ہے جو شاداں کے ساتھ ہوا تھا‬
‫۔مزا تو ایک طرف رہا اب پتا نہیں وہ کتنے دن اپنی پھدی کی ٹکوریں کرتی رہی گی‬
‫۔‬

‫امی جان ڈوگی سٹائل بنا کر بیڈ پر اپنا سر ٹکا کر اور اپنی بھاری گانڈ اُٹھا لی ۔‬
‫روبی بھابھی میری اور امی جان کی ٹانگوں کے درمیان میں کمر بل سیدھی لیٹ‬
‫گئیں۔ میرا لنڈ اور امی جان کی پھدی اُن کے منہ کی پہنچ میں تھی۔ روبی بھابھی‬
‫نے میرے فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے اور سارے لنڈ پر اپنی نرم زبان پھیر‬
‫پھیر اُسے اپنے لواب سے اچھی طرح تر کر دیا تھا ۔ روبی بھابھی نے جب اپنی‬
‫امی جان کی ڈبل روٹی جیسی گانڈ کے دونوں پاٹوں کو کھوال تو اُن کی پھدی اندر‬
‫تک زیتون کے تیل میں سنی ہوئی تھی اور تیل بارش کی بوندوں کی طرح اُن کی‬
‫غار نما پھدی کے گہرے سوراخ سے قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا ۔ منظر اتنا دلکش تھا‬
‫کہ َمیں مبہوت ہو کر امی جان کی پھدی دیکنھے لگا ۔ بھابھی نے مجھے آنکھ‬
‫مارتے ہوہے کہا‬

‫" شاباش میرے خالد جانی ‪ ،‬میری امی جان کو آج سورگ کی سیر کرا‬
‫دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امی جان کو پتا لگے کہ اصل چدائی کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے‬
‫جھک کر اپنی جان سے پیاری روبی بھابھی کے گالب کی پنکھڑیوں‬
‫جیسےخوشبودا ہونٹوں کا بوسہ لیا اور امی جان کی پھدی کے سوراخ پر اپنے‬
‫رانی توپ جیسے لوڑے کا ٹوپا رکھ کر ہولے دبایا تو وہ بنا کسی رکاوٹ کے‬
‫پھسلتا ہوا اُن کی پھدی کی گہرائیاں ناپنے لگا ۔‬

‫لذت اور نشے کا ایک جہان تھا جو امی جان کی زیتون کے تیل میں بھگی ہوئی‬
‫پھدی میں پوشیدہ لذتوں کی انوکھی منزلوں کو کھوجنے کے سفر پر نکل کھڑا تھا‬
‫۔ روبی بھابھی نے اُس وقت امی جان کی پھدی سے ہاتھ ہٹا کر میرے بڑے بڑے‬
‫لٹکتے ہوئے ٹٹوں کو میری گانڈ کی طرف کھینچ رکھا تھا تاکہ میرا لوڑا اپنی پوری‬
‫لمبائی سے امی جان کی پھدی میں جا سکے ۔امی جان نے بھی اپنی کمر اور نیچے‬
‫کر کے اپنی گانڈ کو مزید باہر نکال لیا ۔ َمیں ہولے ہولے ‪ ،‬انچ انچ کر کے انتہائی‬
‫احتیاط کے ساتھ لوڑے کو پھدی کی گہرائیوں مین پیوست کررہا تھا ۔ یہی میری‬
‫جان سے پیاری بھابھی کاحکم بھی تھا اور اُن کے حکم کے خالف جانے کی میری‬
‫مجال نہیں تھی ۔ اس لیے َمیں امی جان کی چدائی میں ذرا زرا سی بات کا دھیان‬
‫رکھ رہا تھا تاکہ اُن کو ایسا مزا دوں کہ وہ عمر بھر میری بھابی کے گن گاتی رہیں‬
‫۔‬

‫َمیں نے آہتسہ آہستہ کر کے اپنا لوڑا جڑ تک امی جان کی پھدی کے انتہائی کونے‬
‫تک پہنچا دیا ۔ امی جان کے منہ سے متواتر لذت آمیز سسکاریاں نکل رہیں تھیں ۔‬
‫وہ اب مزے کی انتہاؤ پر پہنچ چکی تھیں اور میرے گھسوں کا بڑا جاندار رسپانس‬
‫دے رہی تھیں۔ بھابھی میرے ٹٹوں اور کولہوں پر ہاتھ پھیر پھیر میرے جذبات میں‬
‫ہیجان پیدا کر رہی تھیں ۔اس دوان امی جان کی پھدی نے دو دفعہ میرے لنڈ کے‬
‫ٹوپے کو اپنی گرفت میں لیا ۔ اُن کی پھدی سے لیسدار پانی نچڑنے لگا جسے‬
‫بھابی جان اپنی زبان سے چاٹ جاتیں ۔ بھابھی جان نے میرے ٹٹوں پر چٹکی کاٹ‬
‫کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ َمیں نے گھسے لگاتے ہوئے بھابھی جان کی‬
‫طرف دیکھا تو اُنھوں نے مسکرا کر مجھے آنکھ ماری ۔ َمیں سمجھ گیا کہ بھابھی‬
‫چاہ رہی ہیں کہ َمیں اپنے گھسوں کی رفتار اور قوت میں اضافہ کروں ۔‬

‫اپنی جان سے پیاری بھابھی کا اشارہ ملتے ہی میرے گھسوں میں تیزی اور شدت‬
‫آ گئی ۔ ابھی َمیں نے گن کر مشکل سے بیس ہی گھسے مارے ہوں گے کہ امی‬
‫جان ہائےےےےےےےےےے ‪ ،‬افففففففففففففف اففففففففففففف اففففففففففف‬
‫کرتی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئیں ۔ اُن کا سارا بدن پسینے میں تر بتر تھا ۔ سانس پھول‬
‫گئی تھی اور وہ آنکھیں موندے ذور ذور س ے لذت بھر سسکاریاں بھر رہیں تھیں‬
‫۔ َمیں اور بھابھی اُن کے ممے چوسنے لگے ۔ میرا لوڑا ابھی تک فل تنا ہوا تھا ۔‬
‫امی جان نے میرا سر کھینچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں پوست کر دیے ۔ اور‬
‫اپنی پھولی ہوئی سانسوں مجھے کہنے لگیں‬

‫" خالد بیٹے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے َمیں نے بادلوں کے رتھ پر بیٹھ کر‬
‫دھنک وادیوں کی سیر کی ہے ۔۔۔۔۔۔ َمیں زندگی بھر تیرا اور اپنی روبی بیٹی کا‬
‫احسان نہیں اُتار پاؤں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی یادگار چدائی ہرعورت کو نصیب نہیں ہوتی‬
‫۔۔۔۔۔۔ َمیں تم دونوں کی زندگی بھر غالم بن کر خدمت کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " خوشی‬
‫اور مسرت سے امی جان کے منہ سے الفاظ نہیں ادا ہو رہے تھے ۔ َمیں نے اُنہیں‬
‫پیار کرتے ہوئے کہا‬

‫" امی جان َمیں اپنی جان سے عزیز بھابھی کا ساتھ ساری عمر کے لیے چاہتا‬
‫ہوں ۔ ہم دونوں زندگی بھراسی طرح آپ کو لذتوں کی حسین سر زمینوں کی سیر‬
‫کراتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔" میری بات سن کر بھابھی بھی کہنے لگیں‬

‫" امی جان ‪َ ،‬میں اورمیرا پیاراخالد آپ جب چاہیں گی آپ کے قدموں میں ہوں گے‬
‫۔۔۔۔۔۔ بس میرے خالد کوآپ کوئی ایسا کاروبارکروا دیں کہ ہم دونوں ساری زندگی‬
‫مزے اور سکون سے ساتھ گزار سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان نے وعدہ کیا کہ وہ‬
‫مجھےسونے میں تول دیں گی ۔ اتنی دولت دیں گی کہ ساری عمر بنا کوئی کام کاج‬
‫کیے ہم دونوں مزے سے اپنی زند گی گزار لیں گے ۔۔۔۔‬
‫آج میری پیاری روبی بھابی کے دو بے حد پیارے بیٹے ہیں اور یہ راز صرف‬
‫مجھے اور بھابھی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں بیٹے ہم دونوں کے انمٹ پیار کا نقش‬
‫ہیں ۔ میرا بڑا بھائی اور میرے گھر والے ان بچوں کو میرے بڑے بھائی سے‬
‫منسوب کرتے ہیں ۔ وہ اُنہیں میرے بڑے بھائی کی اوالد سمجھے ہیں لیکن َمیں‬
‫اور میری جان سے پیاری روبی بھابھی جانتے ہیں کہ یہ بچےمیرے نطفے سے‬
‫ہیں ۔ سمجھنے اور جاننے میں کتنا بڑا فرق ہوتا ہے میری کہانی پڑھ کر آپ سب‬
‫کو پتا لگ گیا ہو گا ۔ اچھا جی ‪ ،‬اب مجھے اجازت دیں میری جان سے پیاری روبی‬
‫بھابھی بیڈ پرمیرے لوڑے کے انتظار میں اپنی دلکش پھدی لیے میری منتظر ہے ۔‬
‫پھر کسی ایسی ہی دلچسپ کہانی کے ساتھ آپ کو محظوظ کروں گا ۔ اپنا اچھی طرح‬
‫خیال رکھئے گا ۔ آپ کا اپنا خالد۔۔۔۔۔۔‬

‫ختم شدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

You might also like