Professional Documents
Culture Documents
امی کے چوتڑ (1) -Watermarked
امی کے چوتڑ (1) -Watermarked
ی"
امی کے چوتڑ
پارٹ 1
میں کراچی کا رہنے واال ہوں میرے ابو بینک مالزم ہیں یہ آج سے کوئی
پانچ سال پرانی بات ہے جس وقت میری عمر پندہ سال تھی اور میں
نویں جماعت میں کے امتحان سے فارغ ہوکر چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اپنی امی کا تعارف کرواتا چلوں کہ انکی عمر اسوقت بیالیس سال تھی
اور ابو کی عمر اڑتالیس سال تھی۔
میرے ابو کو آفس کے کام کے سلسلے میں الہور کے بینک جانا پڑا کچھ
دنوں کےلئے وہیں ۔
اب میں زیادہ تر ٹائم اپنا ٹی وی دیکھنے کا باہر دوستوں کے ساتھ کرکٹ
کھیلنے میں صرف کرتا تھا صبح دیر سے اٹھتا تھا دیر سے ناشتہ کرتا تھا۔
موبائل تو ابھی تک میرے امی ابو نے مجھے دالیا نہیں تھا مجھے اسی
عمر میں اپنے کالس فیلوز کے ذریعے پورن فلمیں دیکھنے کا چسکا لگا
لیکن میں نے کبھی مٹھ نہیں ماری تھی بس لن سہالیا کرتا تھا۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 2
ایک دن معمول کے مطابق میں نے ناشتہ کرکے کمپیوٹر کھوال تو دماغ میں
پورن مووی دیکھنے کا خیال آیا ۔
میں نے کمرے کا دروازہ بند کیا لیکن کنڈی لگانا بھول گیا جلدی جلدی
میں ۔
mom son sexمیں نے کمپیوٹر کھوال اور نیٹ پر ایک پورن مووی
کے نام سے لگا لی جس میں ایک سولہ سترہ سال کا لڑکا ایک بڑی عمر کی
عورت کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا۔ دوستوں میرے دل میں کبھی اپنی
ماں کےلیے گندا خیال نہ آیا تھا۔ میں فلم دیکھنے میں اتنا مگن تھا کہ
مجھے اپنی امی کی۔آواز بھی نہ سنائی دی ۔ کمپیوٹر کا رخ دروازہ کی
طرف ہوتا تھا۔
میرے ہوش و ہواس تب اڑے جب امی کی زوردار آواز میرے کانوں میں
گونجی جو کمرہ کھولے میرے پیچھے کھڑیں تھیں میں نے پیچھے مڑ کر
دیکھا تو امی انتہائی حیرت و غصے کے عالم میں کبھی کمپیوٹر پے لگی
فلم کو دیکھتی اور کبھی مجھے اوپر سے نیچے تک۔دیکھتی۔
اور میں کھڑا کپکپا رہا تھا جیسے میرے پیروں تلے زمین ہی نکل گئی ہو۔
اسی دوران میں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ میرے ٹراؤزر میں میرا لن آگے
سے کافی اٹھا ہوا تھا جسے امی نے بھی نوٹ کرلیا تھا۔
پھر امی کی آواز گونجی اچھا تو یہ کام کرتے ہو تم کمپیوٹر پر دروازہ بند
کرکے شرم نہیں آتی تمہیں ۔
دیکھنا اب تم۔
یہ کہہ یر وہ زور سے دروازہ بند کرکے چلتی بنیں اور میں وہیں سکتے کے
عالم میں کھڑا رہ گیا😢
امی کے چوتڑ
پارٹ 3
میں وہیں سکتے کے عالم میں اپنے بستر پر گرا آنکھوں سے آنسو جاری
تھے اور اسی عالم میں سوچتے سوچتے میں سو گیا اور آنکھ اسوقت
کھلی جب دوپہر دو بجے امی کی آواز آئی بے شرم انسان دفع ہو کر کھانا
کھا لو۔
مجھے امی کا یہ رویہ سخت ناپسند لگ رہا تھا اندر ہی اندر دل کڑھ رہا
تھا۔
میں نے اٹھ کر واش روم سے منہ ہاتھ دھو کر کھانا کھانے کے بجائے گھر
سے باہر نکل گیا اور پھر رات آٹھ بجے گھر واپس آیا۔ جب واپس آیا تو
امی سخت غصے میں پوچھنے لگیں کہاں دفع ہوگئے تھے ذرا بھی
احساس نہیں تمہیں بتا کر بھی نہیں گئے ۔
اندر جاکر منہ ہاتھ دھو اور میں کھانا لگا رہی ہوں ۔
میں جاکر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر آدھے گھنٹے بعد نکال۔
لیکن میرے چہرے پر رونے کے آثار صبح کے پڑے۔ہوئے تھے جسے امی نے
بھی دیکھ لیا تھا۔
امی نے کھانا لگایا اور کافی دیر خاموشی کے بعد مجھ سے پوچھا کہ
رافع تم یہ اتنی فلمیں دیکھنا کہاں سے سیکھیں ہیں اور تم اتنی سی عمر
میں اتنے گندے کام کیسے کرنے لگ گئے۔ امی یہ باتیں کہہ رہی تھی آور
میری آنکھوں سے آنسو جاری ہونے لگ گئے ۔
ایک دم کھانا کھاتے کھاتے میں امی کے پیروں میں گر گیا اور رو رو کر
معافی مانگنے لگ گیا امی۔مجھے معاف کردیں آئندہ کے بعد ایسی کوئی
حرکت نہیں ہوگی آپ پلیز ابو کو مت بتائیے گا میں آئندہ ایسا نہیں
کرونگا ۔
امی کو بھی مجھ پر ترس آیا اور مجھے اپنے پاؤں میں سے اٹھایا اور
کہنے لگی اچھا نہیں بتاؤنگی بیٹا۔
میں نے امی کو صاف بتا دیا کہ امی میرے کالس فیلوز نے سکھایا ہے۔
امی نے بھی کہا بڑے ہی خبیث ہوتےہیں ایسے لڑکے ان سے دور رہا کرو۔
پھر امی نے میرے آنسو صاف کیے اور مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور کہا
میرا شہزادہ بیٹا ہے نا ۔
پھر امی مجھے ماتھے پر پیار کرنے لگیں میں نے امی سے پوچھا امی اب
تو ناراض نہیں ہیں نا مجھ سے ۔ امی نے کہا نہیں ۔
پھر امی نے مذاق مذاق میں کہا ویسے رافع مجھے پتہ نہیں تھا کہ تم
بھی اتنی جلدی جوان ہوگئے ہو اور ہنسنے لگی ۔
پھر امی نے مجھے اٹھایا اور کہا چلو سو جاؤ اپنے کمرے میں جاکر اور
امی بھی سونے چلی گئیں ۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 4
اگلے دن سوکر اٹھا تو امی نے مجھے پیار سے جگایا اور ناشتہ ال کر دیا۔
امی گھر کے کاموں میں مصروف ہوگئیں ۔ تھوڑی دیر بعد امی کی آواز
آئی رافع بیٹا یہاں آنا ذرا ۔
میں آگیا تو امی الماری کے اوپر سے کچھ سامان نکال رہی تھیں اور کہا
کہ تم کرسی اسٹول کو پکڑو ذرا میں سامان نکال لوں بیٹا۔
اچانک میری نظر امی کی شلوار پر پڑی امی نے آج بہت ہلکی سفید کلر
کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور میرے سامنے بھی اکثر وہ دوپٹہ
نہیں لے کر رکھتی تھی۔ جب وہ سامان اتار رہی تھیں تو پیچھے سے انکی
قمیض میں سے انکا بریزر نظر آرہا تھا اور شلوار میں سے بھی باہر کو
نکلی ہوئی گانڈ ہلکی ہلکی نظر آرہی تھی ۔ آج سے پہلے میں نے امی کو
اس نظر سے نہیں دیکھا تھا۔ مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے آپ پر
کنٹرول نہیں رہا اور امی کے بارے میں گندے خیاالت آنے لگے۔
اچانک امی آیک پیٹی اوپر سے اتار کر مجھے پکڑانے کےلیے پیچھے کو مڑ
کر نیچے جھکنے لگیں تو امی کے ممے میرے سامنے قمیض میں سے باہر
آنے کو بیتاب تھے۔ چھتیس سائز کے ممے۔
امی نے پھر ایک دو شاپر اور اتارے اور مجھے پکڑا دیے کے نیچے رکھ دو۔
میں نے صرف شلوار اور بنیان پہن رکھی تھی اسی دوران میری نظر اپنی
شلوار پر پڑی تو میرا لن تمبو بنا ہوا تھا شلوار میں ۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 5
امی دوپہر کا کھانا بنا رہیں تھیں تھوڑی دیر بعد مجھے پیاس لگی اور
میں پانی پینے کےلئے کچن میں گیا تو امی دوسری طرف منہ کرکے سبزی
کاٹ رہی تھی۔
میں پانی کی بوتل فریج میں سے نکال رہا تھا اور میرا رخ امی کی طرف
تھا ۔ میری نظر امی کے بھاری بھرکم چوتڑوں پر پڑی تو میرا دماغ پھر
خراب ہوگیا ایک بار اور میرے لن نے سر اٹھانا شروع کردیا۔
میرا لن تو شلوار میں کھڑا ہوا تھا ۔ امی جیسے ہی پیچھے کو ہوئیں تو
انکے نرم نرم چوتڑوں کی دڑاڑ میں میرا لن گھسنے کو ہوگیا اور ہم دونوں
دیوار کے ساتھ جا لگے ۔
میں نے کہا امی۔کہاں ہے چھپکلی تو کہنی لگی وہاں ۔ تو میں نے کہا اچھا
آپ سائڈ پے ہوجائیں میں دیکھتا ہوں لیکن مجھے وہاں کوئی چھپکلی
نظر نہیں آئی۔
تھوڑی دیر تالش کے بعد میں نے کہا امی نہیں ہے چھپکلی چلی گئی امی
نے کہا نہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے رافع ۔
امی میرے بیڈ پر لیٹ گئیں اور میں امی کا سر دبانے لگ گیا۔
تھوڑی دیر۔آرام کے بعد امی اٹھ گئیں اور کھانا بنانے کچن میں چلی گئیں
دوپہر کے کھانے تک پانچ بج چکے تھے امی نے مجھے کھانا دیا اور میں
کھانا کھا کر باہر نکل گیا پھر رات کو نو بجے گھر آیا۔
امی کے چوتڑ,
پارٹ 6
میں گھر میں نو بجے داخل ہوا تو امی کچن میں کھانا بنا رہی تھیں ۔
میں نے کہا ہاں امی آپ ہیں ہی اتنی پیاری اور خوبصورت ۔ امی نے کہا
اچھا جی۔
میرا لن تن چکا تھا ۔ میں آہستہ آہستہ آگے ہوا امی کے چوتڑ پر لن ہلکا سا
ٹچ کیا ۔ اسی طرح میں نے تین چار بار یوں جانے انجانے میں آگے ہوکر
اپنے لن کو امی کے چوتڑوں کی الئن میں ٹچ کیا امی نے کچھ نہیں کہا۔
جب میں نے دیکھا کہ امی کچھ نہیں کہہ رہی تو میں نے ہمت کرکے اپنے
لن کو پکڑا اور امی کے چوتڑوں کے درمیان انکی قمیض سمیت تھوڑا اندر
تک دبا دیا۔ امی سہم سی گئی اور ایک ہی جگہ پر کھڑی ہوگئی اپنے
جسم کو حرکت نہیں دی۔
امی کو بھی اچھی طرح پتہ چل چکا تھا میں کیا کررہا ہوں۔
اچانک میں نے امی سے کہا امی آپ بہت ہاٹ اینڈ سیکسی ہو ۔ امی نے
کہا چپ بے شرم اپنی ماں کے ساتھ ایسی بات کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔
تمہارے ابو سے کہنا پڑے گا رافع اب بڑا ہوگیا ہے اسکی شادی کا سوچو ۔
میں کھلکھال کر ہنس پڑا اور بوال کہ امی مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔
امی نے کہا کیوں نہیں کرنی جوان ہوتے جارہے ہو۔ میں نے کہا جی امی یہ
تو آپنے ٹھیک کہا۔
اب میں آگے کو ہو کر امی کے ساتھ جڑ کر کھڑا ہوگیا تھا اور لن کو بالکل
چوتڑوں کے درمیان رگڑنے لگا۔ اب کی بار امی نے بھی ریسپانس دیا اور
اپنے چوتڑوں کو میرے لن پر نرم اور ٹائٹ کرنے لگیں ۔ کبھی چوتڑ
کھولتیں تو کبھی دونوں چوتڑ زور سے میرے لن پر دبا دیتیں ۔ امی کو
بھی مزہ آرہا تھا۔
میں نے ہمت کرکے امی کی گردن کو چوم لیا امی تڑپ سی گئی آور اپنی
آنکھیں بند کرلیں ۔
اچانک مجھے اپنے لن پر امی کا نرم ہاتھ محسوس ہوا ۔ امی اب میرے لن
کی لمبائی کو ناپ رہی تھیں ۔
میں نے پہلی بار امی کے چوتڑوں پر ہاتھ رکھا اور دونوں چوتڑوں کو
کھول کر لن کو آگے پیچھے کرکے جھٹکا دیا۔
امی سہم سی گئیں اور پیچھے مڑ کر میری طرف دیکھا امی کی۔سانسیں
پھولیں ہوئیں تھیں چہرے پر پریشانی اور مزے کے بیک وقت اثرات تھے ۔
امی نے کہا رافع تم یہ کیا کررہے ہو ۔ شرم نہیں آرہی تمہیں تم میرے بیٹے
ہو اور میں تمہاری ماں ہوں۔
میں نے کہا امی آپ بھی جوان ہیں اور مجھے معلوم ہے دل آپکا بھی کرتا
ہے ابو بھی آپ کی۔سیکس کی خواہش ٹھیک سے پوری نہیں کر پاتے
ہونگے۔
امی نے کہا رافع چپ کرو شرم کرو۔ تم اتنی گندی بات کروگے مجھ سے
میں نے سوچا نہیں تھا۔
یہ راز راز ہی رہے گا ۔ میں آپکو اپنا آپ دے دونگا اگر آپ میری۔خواہش کا
خیال رکھیں گے۔
امی نے مجھے زوردار تھپڑ مارا اور کہا چلے جاؤ مجھے تم سے کوئی بات
نہیں کرنی۔ آور آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی جاری تھی امی کی آنکھوں
سے۔ میں اپنی خواہش پر پانی پھرتا دیکھ کر سخت مایوس ہوگیا اور
کانپتی ٹانگوں سے اپنے کمرے میں آکر لیٹ گیا اور سوچتے سوچتے مجھ
پر نیند کا غلبہ طاری ہوگیا۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 7
رات کی باتیں میرے دماغ میں گردش کررہی تھیں ۔ سخت دماغ خراب
تھا ۔ امی نے جو میرے ساتھ کیا۔ اب میں نے بھی سوچ لیا تھا میں اپنی
مٹی پلید نہیں کرواؤنگا اور امی کو بھی گھانس نہیں ڈالوں گا۔
امی نے ناشتہ بنا کر باہر ٹیبل پر رکھ دیا کہ میں کھا لونگا لیکن میں نے
نہیں کھایا یونہی وقت گزر گیا میں اپنے کمرے میں لیٹا رہا۔ پھر دوپہر کا
وقت ہوگیا امی کھانا بنانے لگ گئیں اور میں باہر نکل گیا ۔ شام کو میں نے
دوستوں کے ساتھ باہر پیزا ،برگر کھا لیا تھا ظاہر ہے پورے دن کی بھوک
لگی ہوئی تھی۔ میں رات کو دس بجے باہر آیا اور امی سے کوئی بات نہیں
کی۔
امی نے کہا رافع تم پورے دن سے بھوکے ہو آخر کھانا کیوں نہیں کھا رہے
کیوں تنگ کررہے ہو مجھے۔
میں نے کہا آپکو میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں آپ چلی جائیں اور
مجھے اکیال چھوڑ دیں ۔
امی مجھے احساس کی نگاہوں سے دیکھنی لگی اور چلتے چلتے میرے
پاس آئیں اور بولیں کہ بیٹا میں تمہاری فکر نہیں کرونگی تو اور کون
کرے گا۔
میں نے کہا تبھی مجھے کل آپنے زوردار تھپڑ مارا تھا اور اس سے پہلے
بھی مارا تھا۔
امی معافی طلب آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگیں اچھا بیٹا آئی ایم
سوری مجھے معاف کردو لیکن بیٹا وہ سب ٹھیک نہیں تھا۔
میں نے کہا ہاں بس ٹھیک نہیں تھا آپ چلی جائیں یہاں سے آپک میری
کوئی پرواہ نہیں ۔ میں مروں یا جیوں آپکو کیا۔ میں دوسری طرف منہ
کرکے کہہ رہا تھا کتاب میں مشغول تھا۔
امی نے اچانک میرے سر پر اور بازو پر ہاتھ رکھا اور روتے حلق سے کہنے
لگیں میرے۔شہزادے رافع بیٹا مجھے تمہاری فکر ہے تم ہی۔تو میرے سب
کچھ ہو۔ میں نے کہا زبان سے کہدینے۔سے فکر ہو نہیں جاتی ۔ کہنے میں
اور کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔
امی نے کہا تو اچھا میں کیا تمہاری فکر کرتی نہیں ہوں بیٹا۔ میں نے کہا
مجھے نہیں پتہ ۔
اچانک امی نے میری ٹھوڑی کو پیار سے پکڑا اور میرا چہرا اپنی طرف کیا
امی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور کہا اچھا بیٹا جو تم چاہتے ہو وہ کرلو
میں تمہاری ماں ہوں تمہاری خوشی کےلئے سب کچھ کرسکتی ہوں ۔
مجھے بھی ماں کی ممتا پر ترس آیا اور امی کو کہنے لگا آپ رو کیوں
رہی ہیں چپ ہوجائیں ۔ اچھا میری بھی غلطی تھی مجھے معاف کردیں
اور میں تیزی سے امی کے گلے کے ساتھ لگ گیا اور بانہیں انکی کمر میں
ڈال دیں اور کہا امی آئی لو یو۔
امی نے بھی کہا آئی لو یو ٹو بیٹا ۔اور میری کمر پر ہاتھ پھیر کر میرا
ماتھا اور گال چوم کر مجھے پیار کرنے لگیں اور مجھے اپنے ساتھ لٹا لیا۔
اب امی اور میں ساتھ لیٹے ہوئے تھے میرا چہرا امی کے سینے کی طرف
تھا اور امی میرے سینے پر تھپکی دے رہی تھی۔ یونہی۔تھپکی دیتے دیتے
ہم دونوں کی آنکھ لگ گئی۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 8
امی نے پہلے میرے سر کی مالش کی پھر پاؤں کی پھر ٹراؤزر تھوڑا اوپر
کرکے میری ٹانگوں اور گھٹنوں کی مالش کرنے لگیں ۔ امی کے نرم ہاتھ
جب میری ٹانگوں پر لگے تو میرے جسم میں کرنٹ دوڑا اور میرا لنڈ کھڑا
ہونا شروع ہوگیا۔ میں چور نگاہوں سے مالش کرتے امی کو بھی دیکھ رہا
تھا لیکن آنکھیں بند کرنے کا ناٹک کررہا تھا۔
امی نے میرے کھڑے لنڈ کو دیکھ لیا تھا لیکن خاموشی سے میری مالش
کرتی رہیں ۔
اب امی کے ہاتھ مجھے اپنے جسم پر بڑے ہی گرم معلوم ہو رہےتھے ۔
پھر امی نے کہا الٹے ہو کر لیٹ جاؤ کمر کی مالش کردوں ۔
میرا لنڈ کھڑا تھا ..الٹا ہو کر لیٹنے لگا تو امی سے چھپ چھپا کر اپنے لنڈ
کو پہلے سیدھا کیا نیچے کی جانب پھر لیٹ گیا ۔ امی میری شرٹ اوپر
کرکے کمر کی مالش کرنے لگی ۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 9
امی نے میرا ٹراؤزر میری گانڈ یعنی چوتڑوں کے نیچے تک گھٹنوں تک
کردیا۔ میرے لن کی ٹوپی میرے نیچے سے ہوکر پیچھے کی جانب امی کو
نظر سکتی تھی ۔اور میں بھی یہی چاہتا تھا۔
امی نے آرام سے میرے چوتڑوں پر ہاتھ رکھا اور تیل میرے چوتڑوں پر
گرایا اور دونوں چوتڑوں کو مسلنے لگیں ۔ میں نے گردن سائڈ میں گھما
رکھی تھی تاکہ امی کو دیکھ سکوں نظریں چرا کر۔
امی کبھی مجھے دیکھتی اور کبھی مالش میں مشغول ہوجاتیں ۔
میں نے کہا امی رانوں پر بھی درد ہے ۔ امی نے کہا اچھا بابا ۔
امی نے تھوڑا تیل میرے چوتڑوں کے بیچ الئن میں ڈاال اور اندر بھی
انگلیوں کے ذریعے ہاتھ پھیرنے لگیں ۔ مجھے جو مزہ اسوقت مال وہ
ناقابِل بیان تھا۔
پھر امی نے چوتڑوں کی مالش کرنے کے۔بعد نیچے رانوں پر تیل ڈاال اور
مسلنے لگا میں عجیب طرح مچلنے لگا امی نے کہا کیا ہوا ۔؟
میں نے کہا امی گدگدی ہورہی ہے۔ امی نے کہا ظاہر ہے رانیں والی جگہ
نازک ہوتی ہیں گدگدی تو ہوگی ہی ۔ میں نے نوٹ کرلیا تھا کہ امی نے
میرے لن کی ٹوپی کو دیکھ لیا ہے۔
پھر میں نے وہ کیا جس کا میں بے صبری سے انتظار کررہا تھا۔ اور ہمت
کرکے امی سے کہا امی آگے سے بھی رانوں کی مالش کردیں یہاں سے
ٹھیک نہیں ہورہی۔
میں نے امی کی طرف گردن گھما کر دیکھا تو تھوڑی دیر کےلئے امی سوچ
میں پڑ گئیں اور کہا آگے سے بھی ؟
آپ اتنا حیران کیوں ہورہی ہیں ۔ اگر۔نہیں کرنی تو بتا دیں ۔
امی نے کہا نہیں شہزادے لیکن عجیب نہیں لگے گا کیا آگے سے مالش
کرنے میں ؟
امی مسکرا دیں اور کہا اچھا بھئی اچھا۔ لیٹ جاؤ سیدھے ہوکر ۔
میرا لنڈ جو اب بیٹھ چکا تھا۔ میں بھی دل ہی دل میں غّص ہ کیا اس لنڈ
مادرچود کو بھی ابھی ہی بیٹھنا تھا جب اصل ٹائم تھا۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 10
میں سیدھا ہو کر لیٹ گیا میرا ٹراؤزر گھٹنوں تک اترا ہوا تھا ۔
میں نے کہا امی میرا ٹراؤزر پورا اتار دیں کہیں ٹراؤزر گندا نہ ہوجائے تیل
سے۔
اب میرے نیچے کا جسم امی کے سامنے ننگا پڑا تھا ۔ میں نے دو دن پہلے
ہی۔نیچے کی یعنی جھانٹوں کی صفائی کی تھی۔
امی پہلے پہل میرے گھٹنوں کی مالش کرنے لگیں پھر پوچھا کہاں درد ہے
میں نے کہا ران پر ۔
پھر امی نے تھوڑا تیل ہاتھ میں لیا اور ران پر ملنے لگیں اور اپنے دونوں
انگوٹھوں کے ساتھ ہلکی ہلکی مالش کرنے لگیں مجھے عجیب سی مستی
چڑھ گئی تھی۔ میرے جسم میں ایک عجیب سا کرنٹ لگا اور رانوں پر
ہاتھ پھرنے کی وجہ سے میرا لنڈ دھیرے دھیرے کھڑا ہونے لگ گیا۔
اور پھر تھوڑی ہی دیر میں میرا لن پورا کھڑا ہوگیا بالکل راڈ کی طرح۔
ساڑھے چھ انچ کا سیدھا تمبو بنا لنڈ دیکھ کر امی کی آنکھیں پھٹی کی
پھٹی رہ گئیں میں آنکھیں بند کیے چور نگاہوں سے امی کو دیکھ رہا تھا ۔
امی کے چہرے پر حیرت و مزے کے بیک وقت اثرات مجھے نظر آرہے تھے
۔
امی رانوں پر مالش کرتے کبھی میرے لنڈ کو دیکھتی کبھی میرے منہ کو۔
میں مزے کی لذت سے اپنا نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دبایا ہوا تھا کہ
اچانک مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں نے امی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ
پر۔رکھ دیا اور دبا دیا۔ امی جھینپ سی گئی اور مجھے دیکھنے لگی اور
...میرے لنڈ پر ایک جگہ ہاتھ رکھ کے رکھا اور مجھے دیکھنے لگی ۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 11
امی میرے لنڈ پر ہاتھ رکھے مجھے دیکھ رہیں تھیں میں نے امی کے ہاتھ
پر ہاتھ رکھے اپنی لنڈ کی مٹھی پر امی کے ہاتھ کا گول دائرہ بنایا اور
اوپر نیچے کرنے لگا ۔ امی اور میں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور امی
کے چہرے پر ندامت یا احساس کی وجہ سے انکی سانسیں تیز چل رہیں
تھیں جسکی وجہ سے انکی چھاتیاں اوپر نیچے ہونے لگیں ۔
چند دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے امی کا ایک بازو پکڑا اور کھینچ کر
انکو اپنے ساتھ لٹانے لگا ۔ امی بھی لیٹتی چلی گئیں اور میرے برابر میں
لیٹ گئیں ۔ اب ہم اس پوزیشن میں تھے ہمارے منہ ایک دوسرے کی
طرف تھے امی کی سانسیں پھولیں ہوئیں تھیں آنکھوں سے شہوت صاف
دکھائی دے رہی تھی اور نجانے کہہ رہی ہو کہ آجا میرے شہزادے آج
میری پیاس بجھا دے ایک عرصے سے پیاسی ہوں ۔
میں سمجھ گیا تھا امی اب میری گرفت میں ہیں اور کمزور پڑ چکی ہیں
اب وہ مجھے منع نہیں کرینگی میں امی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے
انکے قریب ہوتا گیا جب میں نے اپنے ہونٹ امی کے قریب کرلیے تو انہوں
نے اپنی آنکھیں بند کرلیں جیسی دعوِت تسکین دے رہی ہوں۔ میں نے امی
کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے جسکے لئے میں نجانے کب سے ترس رہا
تھا۔ امی کے۔ہونٹوں پر ہونٹ رکھتے ہی میں نے بھوکے کتوں کی طرح
امی کے ہونٹ چوسنا شروع کردیے اور تھوک اندر باہر انکے منہ میں کرنے
لگا امی کا ایک ہاتھ میرے سر کے بالوں میں پھر رہا تھا جس سے پہلے لنڈ
پکڑ رکھا تھا اور ایک ھاتھ انکے نیچے دبا ہوا تھا سائڈ پوز کی وجہ سے ۔
امی میرے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگیں اور میری فرینچ کسنگ کا بھرپور
جواب دینے لگیں اور میرا تھوک نگلنے لگیں
امی کے چوتڑ
پارٹ 12
امی میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہیں تھیں اور میں انکے ہونٹ پر کبھی
کاٹ لیتا اور کبھی چاٹنے لگتا کتوں کی طرح۔
اچانک میں نے ھاتھ نیچے کرکے اپنا ہاتھ امی کی ایک ممے پر رکھ دیا
امی نے میرے ہاتھ کے اوپر اپنا ہاتھ رکھا اور دبانے لگیں شاید امی کو
میرا زور سے کسنگ کرنا پسند آرہا تھا اور وہ مدہوش ہوچکیں تھیں ۔ میں
امی کا کبھی ایک مما دباتا تو کبھی دوسرا۔ نیچے میرا لنڈ مکمل طور پر
تنا ہوا تھا اچانک میں نے اپنی ایک ٹانگ امی کے اوپر رکھ دی کمر کے
پیچھے سے گزار کر۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا ننگا لنڈ آگے سے امی کی
چوت میں گھسنے واال ہوگیا۔ اچانک میں نے کسنگ کرتے کرتے امی سے
الگ ہوا امی کے ہونٹوں پر کافی سارا تھوک لگا ہوا تھا اور آنکھیں بند
چہرے یر سانسیں پھولی ہوئیں ۔
..اب میں امی کے پیچھے تھا اور امی کی بیک سائڈ میرے آگے تھی۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 13
کہتے ہیں گردن اور کان کی لو دونوں ہی عورت کی کمزور اور حساس
جگہ بیان ہوتی ہیں ۔ امی کے ساتھ بھی یہی ہوا جب میں نے امی کی
گردن پر اور کان کی لو پر ہونٹ لگائے تو امی مچل سے گئی میں نے دیکھا
تو امی نے اپنا نیچے واال ہونٹ اپنے دانتوں میں دبایا ہوا تھا۔
امی اور میرا قد تو برابر ہی تھا بلکہ میرا ایک انچ بڑا ہی ہوگا امی سے۔
اسلئے میرے لنڈ کے سامنے امی کے چوتڑ تھے امی کی قمیض اب چوتڑوں
سے ہٹ چکی تھی ۔ اب میں لنڈ اور امی کے چوتڑوں کے درمیان صرف دو
انچ کا ہی فاصلہ تھا۔ لیکن میں نے تھوڑی دیر رکنا مناسب سمجھا اور
امی کی گردن پر کسنگ جاری رکھی اور پیچھے سے انکی قمیض کے ہک
کھولنے لگا اب امی کی کمر کا اوپری حصہ میرے سامنے ننگا تھا۔ نیچے
سے قمیض کا دامن پکڑ کر میں اوپر کرنے لگا امی نے میرے ہاتھ کو پکڑ
لیا اور پیچھے دیکھنے لگیں کہ میں کیا کررہا ہوں ۔ امی کو بھی معلوم
تھا کہ میں کیا کرنے واال ہوں امی نے جب گردن گھما کر میری طرف
دیکھا تو میں نے انکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور رفتہ رفتہ آگے
اور پیچھے سے انکی قمیض کو ناف سے اوپر تک کردیا یعنی مموں تک۔
میں نے اپنے لنڈ کو پکڑا اور کے چوتڑ کے اور قریب لے آیا اور امی کے
چوتڑوں کی الئن کے بجائے پہلے چوتڑوں کے ماس یعنی چوتڑوں کے نرم
گوشت پر ٹچ کرنے لگا۔ کہتے ہیں کہ اس سے عورت کو لذت ملتی ہے جب
اسکے چوتڑوں کے نرم نرم گوشت پر کوئی اپنا لنڈ رگڑے ۔ امی لذت کا
مزہ لینی لگی۔
میں آگے پیچھے ہوکر انکے چوتڑوں پر اپنے لنڈ کو دباتا رہا۔ کچھ دیر ایسا
کرنے کے بعد میں نے امی کے چوتڑوں پر اپنا ہاتھ رکھ دیا جسکے لئے میں
کب سے تڑپ رہا تھا ۔ پھر میں نے چوتڑوں کی الئن میں ہاتھ پھیرا اور لنڈ
کو پکڑ کر امی لے چوتڑوں کے سوراخ پر رکھا اور شلوار سمیت ہی اندر لے
گیا۔ اب لنڈ امی کے سوراخ پر تھا یعنی شلوار سمیت سوراخ تک۔ امی نے
ایک دم آہ بھری آہ ہ رافععععععع ۔ کیااااا کررررہے ہو۔
امممممم۔
میں نے پیچھے سے لنڈ کو آگے پیچھے کرنا جاری رکھا اور آگے سے امی کا
ایک مما پکڑ لیا اور مموں کو باری باری دبانے لگا امی آوازیں اور سسکیاں
بھرنے لگیں ۔
امی کو بہت مزہ آرہا تھا اور میرا مزہ تو ناقابِل بیان تھا ۔ امی پوری طرح
.....مدہوش ہوچکیں تھیں
امی کے چوتڑ
پارٹ 14
میں امی کے جسم کے ساتھ پیچھے سے اپنا جسم پورا ٹچ کررہا تھا اور
زبان کمر پر پھیر کر امی کے ممے دبا رہا تھا۔ امی کی قمیض مموں تک
اٹھائی ہوئی تھی۔ میں نے امی کو پکڑ کر اپنی جانب کیا اور سیدھا لیٹ
گیا امی کو بازؤں سے پکڑا اپنے اوپر کرلیا رفتہ رفتہ ۔ اب پوزیشن یہ تھی
کہ میں سیدھا لیٹا تھا اور امی سامنے سے میرے اوپر تھیں ۔ امی نے اپنی
آنکھیں کھولیں تو میں پھر امی کے ہونٹ چومنے چاٹنے لگ گیا۔
پر میں نے تھوڑی دکر رکنا مناسب سمجھا۔میں نے امی کو زور سے اپنے
بازؤں میں جکڑ لیا اور انکی کمر کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھ باندھ کر
انکو اپنے ساتھ جوڑ دیا ۔ اور نیچے سے اپنے پیر اپنی ٹانگیں امی کے
چوتڑوں پر پھیرنے لگا اور کبھی کبھی پاؤں کے تلووں سے انکے چوتڑوں
پر دبا بھی دیتا ۔
تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے امی کی قمیض پکڑی اور اوپر تک
کردی۔ لیکن آگے سے قمیض نیچے دبی ہوئی تھی میرے ساتھ لگے ہونے
کی وجہ سے ۔ میں اٹھا اور امی کو رفتہ رفتہ کسنگ کرتے ہوئے بٹھایا پھر
الگا ہوا اور امی کی قمیض مموں سے آزآد کرنے کےلئے آگے سے یکڑا تو
انہوں نے میرے ہاتھ پکڑ لیے اور گردن ہال کر منع کرنے لگیں ۔ ہم دونوں نے
کسنگ کرتے ہوئے اب تک کوئی بھی بات نہ کی تھی ایک دوسرے سے۔
میں نے امی کو طلب بھری نگاہوں سے دیکھا امی بھی میری آنکھوں میں
دیکھ کر پگھل گئیں اور مجھے کس کے گلے لگا لیا ۔ میں نے امی کو کس
کے جکڑ لیا اور تھوڑی دیر بعد الگ کیا تو امی نے آنکھیں بند کی ہوئیں
تھیں ۔ اب میں سمجھ چکا تھا شاید امی اب منع نہیں کرینگی قمیض
اتارنے سے۔ میں نے کی قمیض کو پکڑا اور رفتہ رفتہ اوپر کرنے لگا تو امی
نے بھی ہاتھ اوپر کردیے اور رفتہ رفتہ بازؤں اور گلے کے ذریعے میں نے
امی کو پوری قمیض انکے بدن سے جدا کر دی اور سائڈ میں رکھ دی۔ اب
امی کا بریزر میرے سامنے تھا جس میں امی کے چھتیس سائز کے ممے
پھولے ہوئے باہر آنے کو بیتاب تھے۔ میں نے امی کے پیچھے کمر میں ہاتھ
دے کر بریزر کا ہک کھوال اور مموں کو آزاد کردیا۔ امی تیز تیز سانسیں لے
رہیں تھیں اور آنکھیں کھول اور بند کررہیں تھیں ۔ امی کے ممے مجھے
دعوِت نظارہ دے رہےتھے اور کہہ رہےتھے چوس لے بیٹا ان چھاتیوں کو
جیسے بچپن میں چوسا کرتا تھا اپنی ماں کی گود میں لیٹ کر۔ میں نے
امی کے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور انہیں دبانے لگا۔ امی
سسکیاں بھر رہی تھیں ۔ آہ ہ امممم۔ ائیییییی۔
سیییییییی۔
پھر میں نے منہ قریب کرکے امی کا ایک مما اپنے منہ میں لے لیا اور بے
دردی سے چومنے چاٹنے لگا کبھی نپل منہ میں لیتا اور کبھی مموں پر
چک کاٹ لیتا اپنے دانت گاڑھ لیتا۔ امی بھی سسکیاں لے رہیں تھیں اور
اپنے مموں پر میرے سر کو دبا رہیں تھیں اور میرے بالوں میں ھاتھ پھیر
رہیں تھیں ۔ پھر تھوڑی دیر بعد مموں کو میں نے چھوڑا۔ امی کا جسم اب
ڈھیال پڑ چکا تھا وہ مکّم ل طور پر میرک گرفت میں تھیں میں نے امی کو
بیڈ پر دھکا دے کر لٹایا اور تکیہ اٹھا کر انکی دونوں ٹانگوں کے نیچے سے
گزار کر انکے چوتڑ کے نیچے کمر کی طرف رکھ دیا۔ اب مجھے جس چیز
کا بے صبری سے انتظار تھا وہ کرنے کا وقت آگیا تھا کہ کب میں امی کی
پھدی اور گوشت سے بھرے چوتڑوں کو دیکھ سکوں۔
میں نے امی کا ناڑہ پکڑا اور امی نے فورََا میرے ہاتھ کو پکڑ لیا اور شہوت
بھری آواز میں بولنے لگی۔۔
امی اب مجھے حسرت و حیرت بھری نگاہوں سے دیکھنے لگی اور میں نے
ایک ہی جھٹکے سے انکی شلوار کا ناڑہ کھوال اور گھٹنوں سے نیچے کرکے
انکی ساری شلوار اتار دی امی نے تھوڑی بہت مزاحمت کی لیکن وہ بیکار
ثابت ہوئی ۔
اب صرف امی میرے سامنے پینٹی میں تھیں ۔ میں نے پینٹی کو بھی پکڑا
اور اسکو بھی اتارنے لگا اور وہ بھی اتار دی رفتہ رفتہ ۔
اب میں نے اپنی شرٹ بھی اتار دی ۔ اب میں اور امی دونوں بالکل ننگے
تھے ایک دوسرے کے سامنے۔
امی کی سانسیں یھولی ہوئیں تھیں ۔ اب میں وہ کرنے جارہا تھا جس سے
امی مزے کی انتہاء کو پہنچ جاتی میں نے امی کی پھدی کو دیکھا تو وہ
تھوڑی تھوڑی بالوں والی تھی لیکن تھی کنواری لڑکیوں کی طرح۔ میں نے
امی کی پھدی پر اپنے ہونٹ رکھے اور زبان سے چاٹنے لگا بھوکے کتوں کی
طرح اور کبھی کبھی زبان اندر بھی ڈال دیتا امی مچل سی جاتیں ۔
ائیییی۔۔۔
افففف۔ رافعععععع۔۔ پلیز میرے ہاتھ کھول دو۔ اچھا کرلینااااا جو کرنا ہے
پلیزز میرے ہاتھ کھول دو۔
میں سمجھ چکا تھا امی ہاتھ کھولنے کا کیوں کہہ رہیں ہیں۔ کیونکہ جب
مرد عورت کی پھدی چاٹتا ہے تو وہ مرد کے بالوں سے پکڑ کر اپنی پھدی
پر اور دبا دیتی ہی اس سے عورت کو مزہ ملتا ہے بہت زیادہ ۔ میں نے
پھدی کو چھوڑا اور امی کے ھاتھ کھولنے لگا۔ آمی اپنا کنٹرول کھو چکیں
تھیں اور مدہوش ہوچکیں تھیں ۔ میں پھر سے پھدی پر آیا۔ اور جیسے ہی
پھدی پر زبان رکھی امی نے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کے بالوں کو
یکڑا اور میرا سر اٹھا دیا اور میری طرف دیکھنے لگی۔ یھر ایک دم سے
میرے بالوں کو پکڑ کر میرے منہ کو اپنی پھدی پر دبا دیا ۔ اور خود بھی
ہلنے اور مچلنے لگیں میں امی کی پھدی چاٹنے میں مشغول تھا۔
امی کا پانی بھی نکل رہا تھا پھدی میں سے۔ پھر میں اٹھا اور اپنے لنڈ کو
تھوڑا گیال کیا ۔ امی شاید فارغ ہوچکیں تھیں پانی بھی کافی نکل رہا
تھا۔ لیکن میرا پتہ پھینکنے کا ٹائم تو اب آیا تھا۔
میں نے امی کی ٹانگیں اٹھائیں اور اپنے کندھے پر رکھیں امی میری طرف
دیکھنے لگیں اور شاید کہہ رہی ہوں بیٹا کر تو غلط ہی رہے ہو لیکن میں
بھی ایک عرصے سے تڑپ رہی ہوں ۔
میں نے اپنا لنڈ امی کی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ کرکے اندر ڈاال
۔ اور آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا ۔ امی آگے سے میری کمر پر ہاتھ
رکھ کے شاید مجھے پیچھے کررہی تھیں کہ بیٹا آرام سے۔ امی کو درد
ہورہا تھا ۔ میں نے آہستہ آہستہ ہی اندر باہر کیا۔ دو منٹ ایسا کرنے کے بعد
جب میں نے دیکھا کہ امی کو درد نہیں ہورہا تو میں نے جھٹکے دینا
شروع کردیا اور اپنے جھٹکوں کی رفتار بڑھا دی۔
رافعععععع بیٹااااا۔
آراااام سے کرووووو۔
میں ٹپا ٹپ جھٹکے لگا رہا تھا۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے لنڈ
باہر نکاال امی کی آنکھیں بند تھیں اور وہ کسی بن پانی کے مچھلی طرح
تڑپ رہی تھیں ۔ میں نے کندھے سے امی کی ٹانگیں اتاریں ۔ اور جس چیز
کےلئے امی کو اصل میں ننگا کیا تھا وہ تھے "امی کے چوتڑ" ۔
امی کی ٹانگیں سائڈ میں کی ۔ انکو سر سے پکڑ کر اٹھایا اور گھوڑی بنانے
کےلئے انکے ہاتھ دوسری طرف کردیے اور ٹانگیں پکڑ کر گھوڑی بنانے لگا۔
امی سے گھوڑی بنا نہیں جارہا تھا ۔ میں نے امی کے منہ کی طرف دؤ
تکیے رکھے امی کا سر تکیوں میں دبایا اور نیچے ٹانگوں کی طرف بھی
ایک تکیہ رکھا اور امی کے گھٹنے اس پر رکھے جس سے امی کے چوتڑ
میرے سامنے کھل کر واضح ہوگئے ۔ میں تو حیرت اور لذت کے مارے غور
چور سے چوتڑ دیکھنے لگا امی کے کیا کمال چوتڑ تھے اور چوتڑوں کا
سوراخ یعنی گانڈ کا سوراخ کھال ہوا بھی تھا جو اس بات کی گواہی تھی
کہ امی ابو سے گانڈ بھی مرواتی ہیں ۔ ابو امی کی گانڈ جم کر مارتے
ہونگے۔ خیر میں نے سائڈ پے پڑی شیشی کی تیل کی بوتل اٹھائی اور لنڈ
پر اور امی کے سوراخ پر لگانے لگا۔ امی تو مدہوش ہوئیں اپنا سر تکیوں
میں دیا ہوا تھا۔
میں نے لنڈ ٹوپی پر اچھی طرح مسال اور لنڈ کو امی کی گانڈ کے سوراخ
کے قریب ال کر ہلکا سا پش کیا تو لنڈ آسانی کے ساتھ اندر چال گیا لیکن
پیچھے واال سوراخ تو آگے والے سوراخ کے مقابلے میں چھوٹا ہی ہوتا ہے۔
اسلئے امی نے چیخ ماری اور کراہنے لگیں ائیییییر رافعععع میں مرگئی ۔
یہ تھوڑی دیر بعد میں نے دھکے تیز مارنے کا پلین بنایا لیکن اس سے پہلے
میں نے ایک ترکیب سوچی وہ یہ کہ موٹی عورت کے کولہوں پر جب تھپڑ
مارو تو اسکو بہت مزہ آتا ہے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا اور امی کے جو
دونوں چوتڑ میرے ہاتھ میں تھے انکو اوپر سے نیچے تک مسل مسل کے
ان پر تھپڑ لگانے لگا امی نے اس بات پر کچھ بھی نہیں بوال ۔ پھر میں نے
تین چار تھپڑ اور لگائے چوتڑوں پر اامی چپ چاپ لیٹی تھیں اور لنڈ
میری چوتڑوں کے اندر ہی تھا۔ میں نے دونوں ٹانگیں سائڈ میں کی آگے
سی اپنے ہاتھوں سے امی سر تکیے میں دبایا اور امی کے اوپر چڑھ گیا
جیسے کتا اپنی کتیا کے اوپر چڑھ کر اسکو چودتا ہے۔ میں نے یھر جو
دھکےےےےے لگانا شروع کیے اففففف تھپ تھپ ٹپا ٹپ ٹپا ٹپ۔ پورا
کمرہ میرے دھکوں اور جھٹکوں کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔ امی بھی
درد و لذت بھری آوازیں نکال نکال کر میرا ساتھ دے رہیں تھیں ۔ میں
تھپڑ لگا لگا کر امی کے چوتڑوں کی دھالئی جم کر کر رہا تھا ۔ تقریبًا آٹھ
منٹ کی لمبی چدائی چوتڑوں کی دھالئی کے بعد میں فارغ ہونے کے
قریب آیا اور میں نے اپنی منی آدھی تو امی کے چوتڑوں کے اندر ہی
چھوڑی دی ،کچھ منی چوتڑوں کی الئن میں گری اور کچھ باہر نکال کر
امی کی کمر پر۔
منی نکلتے ساتھ ہی میں امی کے اوپر گر گیا ۔ اب کمرے میں امی اور
میری تیز تیز سانسوں کی آواز آرہیں تھیں ۔
امی نیچے گر چکی تھیں یعنی ڈوگی سٹائل سے ہوکر الٹی لیٹ چکیں
تھیں اور میں پیچھے سے انکی بیک سائڈ پر لیٹا ہوا تھا اور امی کو چوم
..رہا تھا۔
امی کے چوتڑ
پارٹ 15
امی کے اوپر کچھ دیر میں الٹا لیٹا رہا۔ پھر آرام سے الگ ہوکر سائڈ میں
لیٹ گیا امی بھی سیدھی ہوکر لیٹ گئیں اور پھر میری طرف دیکھنے
لگیں۔ آنکھوں سے احساِس گنا اور احساِس لذت کے بیک وقت سرور جاری
تھے ۔ پھر امی نے میرے سر کے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور میرے اور قریب
ہوگئیں ۔
امی نے میرے گال اور ماتھے کو چوما اور کہا شہزادے تم نے تو میری
جان ہی نکال دینی تھی اتنا درد ہوا مجھے۔
امی نے کہا ہاں بہت مزہ آیا لیکن بیٹا یہ ہے تو غلط ہی۔
ابھی ایک دو دن میں تمہارے ابو آجائیں گے اسلئے دھیان رکھنا کوئی
ایسی ویسی حرکت نہ ہو۔
پھر امی آگے کو ہوگئیں میری ٹانگ پر ٹانگ رکھدیں اور میرے سینے میں
ممے دبا کر میرے ہونٹوں کو چومنے لگے میں بھی امی کے ہونٹ چومنے
لگا اور ایک ہاتھ پیچھے کر امی کے چوتڑوں پر اور الئن میں پھیرنے لگا۔
تمہیں میرے جسم میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے؟ امی نے پوچھا۔
میں نے بال جھجھک جواب دیا۔ امی آپکے چوتڑ مجھے بہت پسند ہیں ۔
امی مسکرا دیں اور کہا چھیییی بے شرم۔
میں بھی ہنس دیا اور کہاں بے شرم بیٹا بھی تو آپکا ہی ہوں ۔
میں نے امی کے چوتڑ پر تین چار تھپڑ لگائے اور پیچھے سے انکے چوتڑ
میں انگلی پھیری ۔۔
امی نے میری ہونٹوں پر کسنگ کی آور میں امی کے بالوں میں ہاتھ
پھیرنے لگا اور امی اور میں ایک دوسرے کے ہونٹ چومتے چومتے سو
!!!!گئے۔۔
ختم شد
#THE_END