You are on page 1of 31

‫" امی کے چوتڑ ایک دھماکے دار سچی کہان ​‬

‫ی"‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪1‬‬

‫دوستوں میرا نام رافع ہے ۔‬

‫میں کراچی کا رہنے واال ہوں میرے ابو بینک مالزم ہیں یہ آج سے کوئی‬
‫پانچ سال پرانی بات ہے جس وقت میری عمر پندہ سال تھی اور میں‬
‫نویں جماعت میں کے امتحان سے فارغ ہوکر چھٹیاں گزار رہا تھا۔‬

‫اپنی امی کا تعارف کرواتا چلوں کہ انکی عمر اسوقت بیالیس سال تھی‬
‫اور ابو کی عمر اڑتالیس سال تھی۔‬

‫میں اپنے والدین کی اکلوتی اوالد ہوں ۔‬

‫میرے ابو کو آفس کے کام کے سلسلے میں الہور کے بینک جانا پڑا کچھ‬
‫دنوں کےلئے وہیں ۔‬

‫اب میں زیادہ تر ٹائم اپنا ٹی وی دیکھنے کا باہر دوستوں کے ساتھ کرکٹ‬
‫کھیلنے میں صرف کرتا تھا صبح دیر سے اٹھتا تھا دیر سے ناشتہ کرتا تھا۔‬

‫موبائل تو ابھی تک میرے امی ابو نے مجھے دالیا نہیں تھا مجھے اسی‬
‫عمر میں اپنے کالس فیلوز کے ذریعے پورن فلمیں دیکھنے کا چسکا لگا‬
‫لیکن میں نے کبھی مٹھ نہیں ماری تھی بس لن سہالیا کرتا تھا۔‬
‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪2‬‬

‫ایک دن معمول کے مطابق میں نے ناشتہ کرکے کمپیوٹر کھوال تو دماغ میں‬
‫پورن مووی دیکھنے کا خیال آیا ۔‬

‫میں نے کمرے کا دروازہ بند کیا لیکن کنڈی لگانا بھول گیا جلدی جلدی‬
‫میں ۔‬

‫‪ mom son sex‬میں نے کمپیوٹر کھوال اور نیٹ پر ایک پورن مووی‬

‫کے نام سے لگا لی جس میں ایک سولہ سترہ سال کا لڑکا ایک بڑی عمر کی‬
‫عورت کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا۔ دوستوں میرے دل میں کبھی اپنی‬
‫ماں کےلیے گندا خیال نہ آیا تھا۔ میں فلم دیکھنے میں اتنا مگن تھا کہ‬
‫مجھے اپنی امی کی۔آواز بھی نہ سنائی دی ۔ کمپیوٹر کا رخ دروازہ کی‬
‫طرف ہوتا تھا۔‬

‫میرے ہوش و ہواس تب اڑے جب امی کی زوردار آواز میرے کانوں میں‬
‫گونجی جو کمرہ کھولے میرے پیچھے کھڑیں تھیں میں نے پیچھے مڑ کر‬
‫دیکھا تو امی انتہائی حیرت و غصے کے عالم میں کبھی کمپیوٹر پے لگی‬
‫فلم کو دیکھتی اور کبھی مجھے اوپر سے نیچے تک۔دیکھتی۔‬

‫میری تو سٹی ہی گم ہوگئی تھی دوستوں ۔‬

‫اور میں کھڑا کپکپا رہا تھا جیسے میرے پیروں تلے زمین ہی نکل گئی ہو۔‬

‫اسی دوران میں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ میرے ٹراؤزر میں میرا لن آگے‬
‫سے کافی اٹھا ہوا تھا جسے امی نے بھی نوٹ کرلیا تھا۔‬
‫پھر امی کی آواز گونجی اچھا تو یہ کام کرتے ہو تم کمپیوٹر پر دروازہ بند‬
‫کرکے شرم نہیں آتی تمہیں ۔‬

‫آنے دو تمہارے پاپا کو بس دو تین دن تک آجائیں گے تمہاری خیر نہیں اب۔‬

‫دیکھنا اب تم۔‬

‫یہ کہہ یر وہ زور سے دروازہ بند کرکے چلتی بنیں اور میں وہیں سکتے کے‬
‫عالم میں کھڑا رہ گیا‬‫😢‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪3‬‬

‫میں وہیں سکتے کے عالم میں اپنے بستر پر گرا آنکھوں سے آنسو جاری‬
‫تھے اور اسی عالم میں سوچتے سوچتے میں سو گیا اور آنکھ اسوقت‬
‫کھلی جب دوپہر دو بجے امی کی آواز آئی بے شرم انسان دفع ہو کر کھانا‬
‫کھا لو۔‬

‫مجھے امی کا یہ رویہ سخت ناپسند لگ رہا تھا اندر ہی اندر دل کڑھ رہا‬
‫تھا۔‬

‫میں نے اٹھ کر واش روم سے منہ ہاتھ دھو کر کھانا کھانے کے بجائے گھر‬
‫سے باہر نکل گیا اور پھر رات آٹھ بجے گھر واپس آیا۔ جب واپس آیا تو‬
‫امی سخت غصے میں پوچھنے لگیں کہاں دفع ہوگئے تھے ذرا بھی‬
‫احساس نہیں تمہیں بتا کر بھی نہیں گئے ۔‬

‫اندر جاکر منہ ہاتھ دھو اور میں کھانا لگا رہی ہوں ۔‬
‫میں جاکر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر آدھے گھنٹے بعد نکال۔‬

‫لیکن میرے چہرے پر رونے کے آثار صبح کے پڑے۔ہوئے تھے جسے امی نے‬
‫بھی دیکھ لیا تھا۔‬

‫امی نے کھانا لگایا اور کافی دیر خاموشی کے بعد مجھ سے پوچھا کہ‬
‫رافع تم یہ اتنی فلمیں دیکھنا کہاں سے سیکھیں ہیں اور تم اتنی سی عمر‬
‫میں اتنے گندے کام کیسے کرنے لگ گئے۔ امی یہ باتیں کہہ رہی تھی آور‬
‫میری آنکھوں سے آنسو جاری ہونے لگ گئے ۔‬

‫ایک دم کھانا کھاتے کھاتے میں امی کے پیروں میں گر گیا اور رو رو کر‬
‫معافی مانگنے لگ گیا امی۔مجھے معاف کردیں آئندہ کے بعد ایسی کوئی‬
‫حرکت نہیں ہوگی آپ پلیز ابو کو مت بتائیے گا میں آئندہ ایسا نہیں‬
‫کرونگا ۔‬

‫امی کو بھی مجھ پر ترس آیا اور مجھے اپنے پاؤں میں سے اٹھایا اور‬
‫کہنے لگی اچھا نہیں بتاؤنگی بیٹا۔‬

‫لیکن تم نے یہ سب دیکھنا کہاں سے سیکھ اور کس نے بتایا ان سب‬


‫چیزوں کے بارے میں ۔‬

‫میں نے امی کو صاف بتا دیا کہ امی میرے کالس فیلوز نے سکھایا ہے۔‬

‫امی نے بھی کہا بڑے ہی خبیث ہوتےہیں ایسے لڑکے ان سے دور رہا کرو۔‬

‫پھر امی نے میرے آنسو صاف کیے اور مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور کہا‬
‫میرا شہزادہ بیٹا ہے نا ۔‬

‫پھر امی مجھے ماتھے پر پیار کرنے لگیں میں نے امی سے پوچھا امی اب‬
‫تو ناراض نہیں ہیں نا مجھ سے ۔ امی نے کہا نہیں ۔‬
‫پھر امی نے مذاق مذاق میں کہا ویسے رافع مجھے پتہ نہیں تھا کہ تم‬
‫بھی اتنی جلدی جوان ہوگئے ہو اور ہنسنے لگی ۔‬

‫امی کی بات پر میں شرمندہ سا ہوگیا۔‬

‫پھر امی نے مجھے اٹھایا اور کہا چلو سو جاؤ اپنے کمرے میں جاکر اور‬
‫امی بھی سونے چلی گئیں ۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪4‬‬

‫اگلے دن سوکر اٹھا تو امی نے مجھے پیار سے جگایا اور ناشتہ ال کر دیا۔‬

‫میں ناشتہ کرکے کمپیوٹر پر گیم کھیلنے لگ گیا ۔‬

‫امی گھر کے کاموں میں مصروف ہوگئیں ۔ تھوڑی دیر بعد امی کی آواز‬
‫آئی رافع بیٹا یہاں آنا ذرا ۔‬

‫میں آگیا تو امی الماری کے اوپر سے کچھ سامان نکال رہی تھیں اور کہا‬
‫کہ تم کرسی اسٹول کو پکڑو ذرا میں سامان نکال لوں بیٹا۔‬

‫میں اسٹول پکڑ کر کھڑا ہوگیا۔‬

‫اچانک میری نظر امی کی شلوار پر پڑی امی نے آج بہت ہلکی سفید کلر‬
‫کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور میرے سامنے بھی اکثر وہ دوپٹہ‬
‫نہیں لے کر رکھتی تھی۔ جب وہ سامان اتار رہی تھیں تو پیچھے سے انکی‬
‫قمیض میں سے انکا بریزر نظر آرہا تھا اور شلوار میں سے بھی باہر کو‬
‫نکلی ہوئی گانڈ ہلکی ہلکی نظر آرہی تھی ۔ آج سے پہلے میں نے امی کو‬
‫اس نظر سے نہیں دیکھا تھا۔ مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے آپ پر‬
‫کنٹرول نہیں رہا اور امی کے بارے میں گندے خیاالت آنے لگے۔‬

‫اچانک امی آیک پیٹی اوپر سے اتار کر مجھے پکڑانے کےلیے پیچھے کو مڑ‬
‫کر نیچے جھکنے لگیں تو امی کے ممے میرے سامنے قمیض میں سے باہر‬
‫آنے کو بیتاب تھے۔ چھتیس سائز کے ممے۔‬

‫امی نے پھر ایک دو شاپر اور اتارے اور مجھے پکڑا دیے کے نیچے رکھ دو۔‬

‫پھر نیچے اتر نے لگیں ۔‬

‫آور سامان اٹھا کر اس میں سے کچھ چیزیں نکالنے لگیں ۔‬

‫میں بھی امی کی مدد کروانے لگا ۔‬

‫میں نے صرف شلوار اور بنیان پہن رکھی تھی اسی دوران میری نظر اپنی‬
‫شلوار پر پڑی تو میرا لن تمبو بنا ہوا تھا شلوار میں ۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪5‬‬

‫میرے لن کو تمبو بنے ہوئے امی نے بھی نوٹس کرلیا تھا۔‬

‫لیکن کچھ بولی نہیں ۔‬


‫خیر پیٹی میں سے سامان نکلوا کر میں اپنے کمرے میں چال گیا اور امی‬
‫کام میں مصروف ہوگئیں ۔‬

‫امی دوپہر کا کھانا بنا رہیں تھیں تھوڑی دیر بعد مجھے پیاس لگی اور‬
‫میں پانی پینے کےلئے کچن میں گیا تو امی دوسری طرف منہ کرکے سبزی‬
‫کاٹ رہی تھی۔‬

‫اور فریج کا رخ پیچھے تھا۔‬

‫میں پانی کی بوتل فریج میں سے نکال رہا تھا اور میرا رخ امی کی طرف‬
‫تھا ۔ میری نظر امی کے بھاری بھرکم چوتڑوں پر پڑی تو میرا دماغ پھر‬
‫خراب ہوگیا ایک بار اور میرے لن نے سر اٹھانا شروع کردیا۔‬

‫اچانک امی نے چیخ ماری کہ چھپکلی چھپکلی اور ایک دم ڈر کے مار‬


‫پیچھے کو ہوئی اور میرے ساتھ آگے سے جسم کو ٹچ ہوگئیں ۔‬

‫میرا لن تو شلوار میں کھڑا ہوا تھا ۔ امی جیسے ہی پیچھے کو ہوئیں تو‬
‫انکے نرم نرم چوتڑوں کی دڑاڑ میں میرا لن گھسنے کو ہوگیا اور ہم دونوں‬
‫دیوار کے ساتھ جا لگے ۔‬

‫امی میرے ساتھ چپک سی گئیں تھیں میرے لن کو انہوں نے محسوس‬


‫کرلیا تھا اور ایک دم سے الگ ہوگئیں ۔‬

‫میں نے کہا امی۔کہاں ہے چھپکلی تو کہنی لگی وہاں ۔ تو میں نے کہا اچھا‬
‫آپ سائڈ پے ہوجائیں میں دیکھتا ہوں لیکن مجھے وہاں کوئی چھپکلی‬
‫نظر نہیں آئی۔‬

‫تھوڑی دیر تالش کے بعد میں نے کہا امی نہیں ہے چھپکلی چلی گئی امی‬
‫نے کہا نہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے رافع ۔‬

‫میں نے کہا کچھ نہیں ہو ہوتا آپ اندر چلیں ۔‬


‫میں نے کہا آپکی امی آپکی طبیعت بھی ٹھیک نہیں لگ رہی آپ میرے‬
‫کمرے میں آجائیں تھوڑی دیر بیڈ پر آرام کرلیں ۔‬

‫امی نے کہا ٹھیک ہے ۔‬

‫امی میرے بیڈ پر لیٹ گئیں اور میں امی کا سر دبانے لگ گیا۔‬

‫تھوڑی دیر۔آرام کے بعد امی اٹھ گئیں اور کھانا بنانے کچن میں چلی گئیں‬
‫دوپہر کے کھانے تک پانچ بج چکے تھے امی نے مجھے کھانا دیا اور میں‬
‫کھانا کھا کر باہر نکل گیا پھر رات کو نو بجے گھر آیا۔‬

‫امی کے چوتڑ‪,‬‬

‫پارٹ ‪6‬‬

‫میں گھر میں نو بجے داخل ہوا تو امی کچن میں کھانا بنا رہی تھیں ۔‬

‫اچانک میرے دل میں خیال آیا کہ دوپہر کو جب امی۔میرے ساتھ لگیں‬


‫تھیں تو اس چیز کو انہوں نے مائنڈ بھی نہیں کیا تھا۔ اسی سوچ کے‬
‫تحت میں جاکر امی کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور انکے گلے میں بانہیں ڈال‬
‫لیں امی ایک دم جھینپ سی گئیں اور کہنے لگی کیا بات ہے آج بڑا پیار‬
‫آرہا ہے اپنی ماں پر۔‬

‫میں نے کہا ہاں امی آپ ہیں ہی اتنی پیاری اور خوبصورت ۔ امی نے کہا‬
‫اچھا جی۔‬

‫میں نے کہا جی!!!!!۔‬


‫میں ایک منٹ تک امی کے گلے میں بانہیں ڈالے پیچھے کھڑا رہا جب کہ‬
‫امی کے چوتڑ اور میرے لن کے درمیان دو تین انچ کا فاصلہ تھا میں نے‬
‫ٹراؤزر اور شرٹ پہن رکھی تھی۔‬

‫میرا لن تن چکا تھا ۔ میں آہستہ آہستہ آگے ہوا امی کے چوتڑ پر لن ہلکا سا‬
‫ٹچ کیا ۔ اسی طرح میں نے تین چار بار یوں جانے انجانے میں آگے ہوکر‬
‫اپنے لن کو امی کے چوتڑوں کی الئن میں ٹچ کیا امی نے کچھ نہیں کہا۔‬

‫جب میں نے دیکھا کہ امی کچھ نہیں کہہ رہی تو میں نے ہمت کرکے اپنے‬
‫لن کو پکڑا اور امی کے چوتڑوں کے درمیان انکی قمیض سمیت تھوڑا اندر‬
‫تک دبا دیا۔ امی سہم سی گئی اور ایک ہی جگہ پر کھڑی ہوگئی اپنے‬
‫جسم کو حرکت نہیں دی۔‬

‫امی کو بھی اچھی طرح پتہ چل چکا تھا میں کیا کررہا ہوں۔‬

‫اچانک میں نے امی سے کہا امی آپ بہت ہاٹ اینڈ سیکسی ہو ۔ امی نے‬
‫کہا چپ بے شرم اپنی ماں کے ساتھ ایسی بات کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔‬
‫تمہارے ابو سے کہنا پڑے گا رافع اب بڑا ہوگیا ہے اسکی شادی کا سوچو ۔‬
‫میں کھلکھال کر ہنس پڑا اور بوال کہ امی مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔‬
‫امی نے کہا کیوں نہیں کرنی جوان ہوتے جارہے ہو۔ میں نے کہا جی امی یہ‬
‫تو آپنے ٹھیک کہا۔‬

‫اب میں آگے کو ہو کر امی کے ساتھ جڑ کر کھڑا ہوگیا تھا اور لن کو بالکل‬
‫چوتڑوں کے درمیان رگڑنے لگا۔ اب کی بار امی نے بھی ریسپانس دیا اور‬
‫اپنے چوتڑوں کو میرے لن پر نرم اور ٹائٹ کرنے لگیں ۔ کبھی چوتڑ‬
‫کھولتیں تو کبھی دونوں چوتڑ زور سے میرے لن پر دبا دیتیں ۔ امی کو‬
‫بھی مزہ آرہا تھا۔‬
‫میں نے ہمت کرکے امی کی گردن کو چوم لیا امی تڑپ سی گئی آور اپنی‬
‫آنکھیں بند کرلیں ۔‬

‫اچانک مجھے اپنے لن پر امی کا نرم ہاتھ محسوس ہوا ۔ امی اب میرے لن‬
‫کی لمبائی کو ناپ رہی تھیں ۔‬

‫میں نے پہلی بار امی کے چوتڑوں پر ہاتھ رکھا اور دونوں چوتڑوں کو‬
‫کھول کر لن کو آگے پیچھے کرکے جھٹکا دیا۔‬

‫امی سہم سی گئیں اور پیچھے مڑ کر میری طرف دیکھا امی کی۔سانسیں‬
‫پھولیں ہوئیں تھیں چہرے پر پریشانی اور مزے کے بیک وقت اثرات تھے ۔‬

‫امی نے کہا رافع تم یہ کیا کررہے ہو ۔ شرم نہیں آرہی تمہیں تم میرے بیٹے‬
‫ہو اور میں تمہاری ماں ہوں۔‬

‫یہ سب ٹھیک نہیں ہے۔‬

‫میں نے کہا امی آپ بھی جوان ہیں اور مجھے معلوم ہے دل آپکا بھی کرتا‬
‫ہے ابو بھی آپ کی۔سیکس کی خواہش ٹھیک سے پوری نہیں کر پاتے‬
‫ہونگے۔‬

‫امی نے کہا رافع چپ کرو شرم کرو۔ تم اتنی گندی بات کروگے مجھ سے‬
‫میں نے سوچا نہیں تھا۔‬

‫میں نے کہا امی اب سوچنے ووچنے کا ٹائم گیا۔‬

‫میں آپکا بیٹا ہوں ۔‬

‫یہ راز راز ہی رہے گا ۔ میں آپکو اپنا آپ دے دونگا اگر آپ میری۔خواہش کا‬
‫خیال رکھیں گے۔‬
‫امی نے مجھے زوردار تھپڑ مارا اور کہا چلے جاؤ مجھے تم سے کوئی بات‬
‫نہیں کرنی۔ آور آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی جاری تھی امی کی آنکھوں‬
‫سے۔ میں اپنی خواہش پر پانی پھرتا دیکھ کر سخت مایوس ہوگیا اور‬
‫کانپتی ٹانگوں سے اپنے کمرے میں آکر لیٹ گیا اور سوچتے سوچتے مجھ‬
‫پر نیند کا غلبہ طاری ہوگیا۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪7‬‬

‫میں سوکر اگلے دن دیر سے اٹھا ۔‬

‫رات کی باتیں میرے دماغ میں گردش کررہی تھیں ۔ سخت دماغ خراب‬
‫تھا ۔ امی نے جو میرے ساتھ کیا۔ اب میں نے بھی سوچ لیا تھا میں اپنی‬
‫مٹی پلید نہیں کرواؤنگا اور امی کو بھی گھانس نہیں ڈالوں گا۔‬

‫امی نے ناشتہ بنا کر باہر ٹیبل پر رکھ دیا کہ میں کھا لونگا لیکن میں نے‬
‫نہیں کھایا یونہی وقت گزر گیا میں اپنے کمرے میں لیٹا رہا۔ پھر دوپہر کا‬
‫وقت ہوگیا امی کھانا بنانے لگ گئیں اور میں باہر نکل گیا ۔ شام کو میں نے‬
‫دوستوں کے ساتھ باہر پیزا ‪ ،‬برگر کھا لیا تھا ظاہر ہے پورے دن کی بھوک‬
‫لگی ہوئی تھی۔ میں رات کو دس بجے باہر آیا اور امی سے کوئی بات نہیں‬
‫کی۔‬

‫اور آکر اپنے کمرے میں لیٹ گیا۔‬

‫آخر ماں تھی کب تک ناراض رہتی ۔‬


‫رات گیارہ بجے امی میرے کمرے میں آئیں میں نے منہ دوسری طرف کیا‬
‫ہوا تھا اور کتاب میں مشغول تھا ۔‬

‫امی نے کہا رافع تم پورے دن سے بھوکے ہو آخر کھانا کیوں نہیں کھا رہے‬
‫کیوں تنگ کررہے ہو مجھے۔‬

‫میں نے کہا آپکو میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں آپ چلی جائیں اور‬
‫مجھے اکیال چھوڑ دیں ۔‬

‫امی مجھے احساس کی نگاہوں سے دیکھنی لگی اور چلتے چلتے میرے‬
‫پاس آئیں اور بولیں کہ بیٹا میں تمہاری فکر نہیں کرونگی تو اور کون‬
‫کرے گا۔‬

‫میں نے کہا تبھی مجھے کل آپنے زوردار تھپڑ مارا تھا اور اس سے پہلے‬
‫بھی مارا تھا۔‬

‫امی معافی طلب آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگیں اچھا بیٹا آئی ایم‬
‫سوری مجھے معاف کردو لیکن بیٹا وہ سب ٹھیک نہیں تھا۔‬

‫میں نے کہا ہاں بس ٹھیک نہیں تھا آپ چلی جائیں یہاں سے آپک میری‬
‫کوئی پرواہ نہیں ۔ میں مروں یا جیوں آپکو کیا۔ میں دوسری طرف منہ‬
‫کرکے کہہ رہا تھا کتاب میں مشغول تھا۔‬

‫امی نے اچانک میرے سر پر اور بازو پر ہاتھ رکھا اور روتے حلق سے کہنے‬
‫لگیں میرے۔شہزادے رافع بیٹا مجھے تمہاری فکر ہے تم ہی۔تو میرے سب‬
‫کچھ ہو۔ میں نے کہا زبان سے کہدینے۔سے فکر ہو نہیں جاتی ۔ کہنے میں‬
‫اور کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔‬

‫امی نے کہا تو اچھا میں کیا تمہاری فکر کرتی نہیں ہوں بیٹا۔ میں نے کہا‬
‫مجھے نہیں پتہ ۔‬
‫اچانک امی نے میری ٹھوڑی کو پیار سے پکڑا اور میرا چہرا اپنی طرف کیا‬
‫امی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور کہا اچھا بیٹا جو تم چاہتے ہو وہ کرلو‬
‫میں تمہاری ماں ہوں تمہاری خوشی کےلئے سب کچھ کرسکتی ہوں ۔‬

‫مجھے بھی ماں کی ممتا پر ترس آیا اور امی کو کہنے لگا آپ رو کیوں‬
‫رہی ہیں چپ ہوجائیں ۔ اچھا میری بھی غلطی تھی مجھے معاف کردیں‬
‫اور میں تیزی سے امی کے گلے کے ساتھ لگ گیا اور بانہیں انکی کمر میں‬
‫ڈال دیں اور کہا امی آئی لو یو۔‬

‫امی نے بھی کہا آئی لو یو ٹو بیٹا ۔اور میری کمر پر ہاتھ پھیر کر میرا‬
‫ماتھا اور گال چوم کر مجھے پیار کرنے لگیں اور مجھے اپنے ساتھ لٹا لیا۔‬
‫اب امی اور میں ساتھ لیٹے ہوئے تھے میرا چہرا امی کے سینے کی طرف‬
‫تھا اور امی میرے سینے پر تھپکی دے رہی تھی۔ یونہی۔تھپکی دیتے دیتے‬
‫ہم دونوں کی آنکھ لگ گئی۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪8‬‬

‫میری آنکھ اس وقت کھلی جب امی نے مجھے تھپکی دے کر اٹھایا رات‬


‫کے بارہ بج رہے تھے میں نے ٹائم دیکھا ۔ امی نے کہا چلو میرے شہزادے‬
‫کھانا کھا لو سارا دن کے بھوکے ہو چلو منہ ہاتھ دھو لو میں کھانا لگا‬
‫دیتی ہوں امی اٹھ کر جانے لگیں میں نے امی کی قمیض پکڑ لیں کہ‬
‫میرے پاس لیٹی رہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔ امی نے کہا اتنے بڑے ہو کر‬
‫ڈرتے ہو میں ہوں نا تمہارے پاس ۔ چلو کھانا کھا لو ۔ میں نے کہا امی‬
‫میرے جسم میں درد ہے ۔ امی نے کہا اچھا چلو تم اٹھ کر بیٹھو میں‬
‫تمہاری مالش کردونگی اچھی طرح لیکن پہلے کھانا کھا لو میں نے لیٹے‬
‫لیٹے ہاں میں سر ہالیا ۔ امی اٹھ کر چلی گئی اور میں باتھ روم میں‬
‫گھس گیا۔ تھوڑی دیر بعد منہ دھو کر باہر نکال تو امی کھانا بیڈ پر رکھ کر‬
‫میرا انتظار کررہی تھی ۔ میں باہر نکال تو مسکرائی اور بولیں آج میں نے‬
‫اپنے شہزادے کا فیورٹ سالن اچار گوشت بنایا ہے اور گاجر کا حلوہ‬
‫بھی‪ ..‬میں خوش ہوگیا ۔ اور بیٹھ گیا بیڈ پر۔ میں کھانا کھانے لگا کہ امی‬
‫مجھے اپنے ہاتھ سے کھالنے لگے نوالے توڑ توڑ کر۔ میں نے کہا امی میں‬
‫کھا لونگا بچہ تو نہیں ہوں۔ امی کہنے لگیں جتنے بھی بڑے ہوجاؤ میرے‬
‫لئے تو بچے ہی رہو گے۔ امی مجھے اپنے ہاتھ سے کھالتی رہیں ۔ کھانے‬
‫کھالنے کے بعد امی کھانے کے برتں اٹھا کر کچن میں رکھ کر واپس آئیں‬
‫انکے ھاتھ میں زیتون کے تیل کی بوتل تھی ۔ امی نے کہا لیٹ جاؤ اور‬
‫بتاو مجھے کہاں کہاں درد ہے۔ میں نے کہا امی سر میں ٹانگوں میں‬
‫گھٹنوں میں اور کمر میں ۔ امی نے کہا اچھا میرے شہزادے لیٹ جاؤ ۔‬

‫امی نے پہلے میرے سر کی مالش کی پھر پاؤں کی پھر ٹراؤزر تھوڑا اوپر‬
‫کرکے میری ٹانگوں اور گھٹنوں کی مالش کرنے لگیں ۔ امی کے نرم ہاتھ‬
‫جب میری ٹانگوں پر لگے تو میرے جسم میں کرنٹ دوڑا اور میرا لنڈ کھڑا‬
‫ہونا شروع ہوگیا۔ میں چور نگاہوں سے مالش کرتے امی کو بھی دیکھ رہا‬
‫تھا لیکن آنکھیں بند کرنے کا ناٹک کررہا تھا۔‬

‫امی نے میرے کھڑے لنڈ کو دیکھ لیا تھا لیکن خاموشی سے میری مالش‬
‫کرتی رہیں ۔‬

‫اب امی کے ہاتھ مجھے اپنے جسم پر بڑے ہی گرم معلوم ہو رہےتھے ۔‬
‫پھر امی نے کہا الٹے ہو کر لیٹ جاؤ کمر کی مالش کردوں ۔‬

‫میرا لنڈ کھڑا تھا‪ ..‬الٹا ہو کر لیٹنے لگا تو امی سے چھپ چھپا کر اپنے لنڈ‬
‫کو پہلے سیدھا کیا نیچے کی جانب پھر لیٹ گیا ۔ امی میری شرٹ اوپر‬
‫کرکے کمر کی مالش کرنے لگی ۔‬

‫امی میرے جسم کی بڑے ہی سٹائل سے مالش کررہیں تھیں ۔ اچانک‬


‫میرے دماغ میں ایک شیطانی خیال آیا ۔ میں نے کہا امی مجھے نیچے‬
‫بھی درد ہے ۔ امی نے کہا نیچے کہاں؟ میں نے کہا نیچے ۔‬

‫کولہوں پر؟ ‪ hip‬امی نے کہا نیچے یعنی‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪9‬‬

‫یعنی کولہوں پر؟ ‪ hips‬امی نے جب مجھ سے پوچھا‬

‫میں نے کہا ہاں۔‬

‫امی نے کہا اچھا ٹراؤزر نیچے کرو۔‬

‫میں نے کہا خود کردیں ۔‬

‫امی نے کہا تم بھی نا بس۔‬


‫امی نے پھر ٹراؤزر کو دونوں سائڈ سے پکڑا میں تھوڑا اوپر کو اٹھا اور لن‬
‫پر ہاتھ رکھ کر سیدھا نیچے کردیا ۔‬

‫اور پھر سے لیٹ گیا۔‬

‫امی نے میرا ٹراؤزر میری گانڈ یعنی چوتڑوں کے نیچے تک گھٹنوں تک‬
‫کردیا۔ میرے لن کی ٹوپی میرے نیچے سے ہوکر پیچھے کی جانب امی کو‬
‫نظر سکتی تھی ۔اور میں بھی یہی چاہتا تھا۔‬

‫امی نے آرام سے میرے چوتڑوں پر ہاتھ رکھا اور تیل میرے چوتڑوں پر‬
‫گرایا اور دونوں چوتڑوں کو مسلنے لگیں ۔ میں نے گردن سائڈ میں گھما‬
‫رکھی تھی تاکہ امی کو دیکھ سکوں نظریں چرا کر۔‬

‫امی کبھی مجھے دیکھتی اور کبھی مالش میں مشغول ہوجاتیں ۔‬

‫میں نے کہا امی رانوں پر بھی درد ہے ۔ امی نے کہا اچھا بابا ۔‬

‫امی نے تھوڑا تیل میرے چوتڑوں کے بیچ الئن میں ڈاال اور اندر بھی‬
‫انگلیوں کے ذریعے ہاتھ پھیرنے لگیں ۔ مجھے جو مزہ اسوقت مال وہ‬
‫ناقابِل بیان تھا۔‬

‫پھر امی نے چوتڑوں کی مالش کرنے کے۔بعد نیچے رانوں پر تیل ڈاال اور‬
‫مسلنے لگا میں عجیب طرح مچلنے لگا امی نے کہا کیا ہوا ۔؟‬

‫میں نے کہا امی گدگدی ہورہی ہے۔ امی نے کہا ظاہر ہے رانیں والی جگہ‬
‫نازک ہوتی ہیں گدگدی تو ہوگی ہی ۔ میں نے نوٹ کرلیا تھا کہ امی نے‬
‫میرے لن کی ٹوپی کو دیکھ لیا ہے۔‬

‫پھر میں نے وہ کیا جس کا میں بے صبری سے انتظار کررہا تھا۔ اور ہمت‬
‫کرکے امی سے کہا امی آگے سے بھی رانوں کی مالش کردیں یہاں سے‬
‫ٹھیک نہیں ہورہی۔‬
‫میں نے امی کی طرف گردن گھما کر دیکھا تو تھوڑی دیر کےلئے امی سوچ‬
‫میں پڑ گئیں اور کہا آگے سے بھی ؟‬

‫میں نے کہاں ہاں نا امی۔‬

‫آپ اتنا حیران کیوں ہورہی ہیں ۔ اگر۔نہیں کرنی تو بتا دیں ۔‬

‫امی نے کہا نہیں شہزادے لیکن عجیب نہیں لگے گا کیا آگے سے مالش‬
‫کرنے میں ؟‬

‫میں نے کہا کیوں عجیب لگے گا؟‬

‫بچپن میں بھی تو آپ مجھے نہالیا کرتی تھی فل ننگا کرکے۔‬

‫امی مسکرا دیں اور کہا اچھا بھئی اچھا۔ لیٹ جاؤ سیدھے ہوکر ۔‬

‫میرا لنڈ جو اب بیٹھ چکا تھا۔ میں بھی دل ہی دل میں غّص ہ کیا اس لنڈ‬
‫مادرچود کو بھی ابھی ہی بیٹھنا تھا جب اصل ٹائم تھا۔‬

‫خیر میں سیدھا ہو کر لیٹ گیا۔‬

‫اور میرا لن بیٹھا ہوا تھا۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪10‬‬

‫میں سیدھا ہو کر لیٹ گیا میرا ٹراؤزر گھٹنوں تک اترا ہوا تھا ۔‬
‫میں نے کہا امی میرا ٹراؤزر پورا اتار دیں کہیں ٹراؤزر گندا نہ ہوجائے تیل‬
‫سے۔‬

‫امی نے ٹانگوں سے نپچے کھینچ کر میرا ٹراؤزر اتار دیا۔‬

‫اور میری شرٹ اوپر ناف سے اوپر تک ہوئی وی تھی۔‬

‫اب میرے نیچے کا جسم امی کے سامنے ننگا پڑا تھا ۔ میں نے دو دن پہلے‬
‫ہی۔نیچے کی یعنی جھانٹوں کی صفائی کی تھی۔‬

‫امی پہلے پہل میرے گھٹنوں کی مالش کرنے لگیں پھر پوچھا کہاں درد ہے‬
‫میں نے کہا ران پر ۔‬

‫پھر امی نے تھوڑا تیل ہاتھ میں لیا اور ران پر ملنے لگیں اور اپنے دونوں‬
‫انگوٹھوں کے ساتھ ہلکی ہلکی مالش کرنے لگیں مجھے عجیب سی مستی‬
‫چڑھ گئی تھی۔ میرے جسم میں ایک عجیب سا کرنٹ لگا اور رانوں پر‬
‫ہاتھ پھرنے کی وجہ سے میرا لنڈ دھیرے دھیرے کھڑا ہونے لگ گیا۔‬

‫اور پھر تھوڑی ہی دیر میں میرا لن پورا کھڑا ہوگیا بالکل راڈ کی طرح۔‬

‫ساڑھے چھ انچ کا سیدھا تمبو بنا لنڈ دیکھ کر امی کی آنکھیں پھٹی کی‬
‫پھٹی رہ گئیں میں آنکھیں بند کیے چور نگاہوں سے امی کو دیکھ رہا تھا ۔‬
‫امی کے چہرے پر حیرت و مزے کے بیک وقت اثرات مجھے نظر آرہے تھے‬
‫۔‬

‫امی رانوں پر مالش کرتے کبھی میرے لنڈ کو دیکھتی کبھی میرے منہ کو۔‬

‫میں مزے کی لذت سے اپنا نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دبایا ہوا تھا کہ‬
‫اچانک مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں نے امی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ‬
‫پر۔رکھ دیا اور دبا دیا۔ امی جھینپ سی گئی اور مجھے دیکھنے لگی اور‬
‫‪...‬میرے لنڈ پر ایک جگہ ہاتھ رکھ کے رکھا اور مجھے دیکھنے لگی ۔‬
‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪11‬‬

‫امی میرے لنڈ پر ہاتھ رکھے مجھے دیکھ رہیں تھیں میں نے امی کے ہاتھ‬
‫پر ہاتھ رکھے اپنی لنڈ کی مٹھی پر امی کے ہاتھ کا گول دائرہ بنایا اور‬
‫اوپر نیچے کرنے لگا ۔ امی اور میں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور امی‬
‫کے چہرے پر ندامت یا احساس کی وجہ سے انکی سانسیں تیز چل رہیں‬
‫تھیں جسکی وجہ سے انکی چھاتیاں اوپر نیچے ہونے لگیں ۔‬

‫چند دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے امی کا ایک بازو پکڑا اور کھینچ کر‬
‫انکو اپنے ساتھ لٹانے لگا ۔ امی بھی لیٹتی چلی گئیں اور میرے برابر میں‬
‫لیٹ گئیں ۔ اب ہم اس پوزیشن میں تھے ہمارے منہ ایک دوسرے کی‬
‫طرف تھے امی کی سانسیں پھولیں ہوئیں تھیں آنکھوں سے شہوت صاف‬
‫دکھائی دے رہی تھی اور نجانے کہہ رہی ہو کہ آجا میرے شہزادے آج‬
‫میری پیاس بجھا دے ایک عرصے سے پیاسی ہوں ۔‬

‫میں سمجھ گیا تھا امی اب میری گرفت میں ہیں اور کمزور پڑ چکی ہیں‬
‫اب وہ مجھے منع نہیں کرینگی میں امی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے‬
‫انکے قریب ہوتا گیا جب میں نے اپنے ہونٹ امی کے قریب کرلیے تو انہوں‬
‫نے اپنی آنکھیں بند کرلیں جیسی دعوِت تسکین دے رہی ہوں۔ میں نے امی‬
‫کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے جسکے لئے میں نجانے کب سے ترس رہا‬
‫تھا۔ امی کے۔ہونٹوں پر ہونٹ رکھتے ہی میں نے بھوکے کتوں کی طرح‬
‫امی کے ہونٹ چوسنا شروع کردیے اور تھوک اندر باہر انکے منہ میں کرنے‬
‫لگا امی کا ایک ہاتھ میرے سر کے بالوں میں پھر رہا تھا جس سے پہلے لنڈ‬
‫پکڑ رکھا تھا اور ایک ھاتھ انکے نیچے دبا ہوا تھا سائڈ پوز کی وجہ سے ۔‬

‫امی میرے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگیں اور میری فرینچ کسنگ کا بھرپور‬
‫جواب دینے لگیں اور میرا تھوک نگلنے لگیں‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪12‬‬

‫امی میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہیں تھیں اور میں انکے ہونٹ پر کبھی‬
‫کاٹ لیتا اور کبھی چاٹنے لگتا کتوں کی طرح۔‬

‫اچانک میں نے ھاتھ نیچے کرکے اپنا ہاتھ امی کی ایک ممے پر رکھ دیا‬
‫امی نے میرے ہاتھ کے اوپر اپنا ہاتھ رکھا اور دبانے لگیں شاید امی کو‬
‫میرا زور سے کسنگ کرنا پسند آرہا تھا اور وہ مدہوش ہوچکیں تھیں ۔ میں‬
‫امی کا کبھی ایک مما دباتا تو کبھی دوسرا۔ نیچے میرا لنڈ مکمل طور پر‬
‫تنا ہوا تھا اچانک میں نے اپنی ایک ٹانگ امی کے اوپر رکھ دی کمر کے‬
‫پیچھے سے گزار کر۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا ننگا لنڈ آگے سے امی کی‬
‫چوت میں گھسنے واال ہوگیا۔ اچانک میں نے کسنگ کرتے کرتے امی سے‬
‫الگ ہوا امی کے ہونٹوں پر کافی سارا تھوک لگا ہوا تھا اور آنکھیں بند‬
‫چہرے یر سانسیں پھولی ہوئیں ۔‬

‫شہوت صاف طاری ۔‬

‫میں نے امی کو پکڑ کر آرام سے دوسری کروٹ پر لٹایا ۔‬

‫‪..‬اب میں امی کے پیچھے تھا اور امی کی بیک سائڈ میرے آگے تھی۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪13‬‬

‫میں نے امی کی گردن پر آہستہ سے کس کی پھر زبان پھیرنے لگا پھر‬


‫انکی کان کی لو کو اپنے دانتوں سے کاٹا اور وہاں زبان پھیرنے لگا۔‬

‫کہتے ہیں گردن اور کان کی لو دونوں ہی عورت کی کمزور اور حساس‬
‫جگہ بیان ہوتی ہیں ۔ امی کے ساتھ بھی یہی ہوا جب میں نے امی کی‬
‫گردن پر اور کان کی لو پر ہونٹ لگائے تو امی مچل سے گئی میں نے دیکھا‬
‫تو امی نے اپنا نیچے واال ہونٹ اپنے دانتوں میں دبایا ہوا تھا۔‬

‫امی اور میرا قد تو برابر ہی تھا بلکہ میرا ایک انچ بڑا ہی ہوگا امی سے۔‬

‫اسلئے میرے لنڈ کے سامنے امی کے چوتڑ تھے امی کی قمیض اب چوتڑوں‬
‫سے ہٹ چکی تھی ۔ اب میں لنڈ اور امی کے چوتڑوں کے درمیان صرف دو‬
‫انچ کا ہی فاصلہ تھا۔ لیکن میں نے تھوڑی دیر رکنا مناسب سمجھا اور‬
‫امی کی گردن پر کسنگ جاری رکھی اور پیچھے سے انکی قمیض کے ہک‬
‫کھولنے لگا اب امی کی کمر کا اوپری حصہ میرے سامنے ننگا تھا۔ نیچے‬
‫سے قمیض کا دامن پکڑ کر میں اوپر کرنے لگا امی نے میرے ہاتھ کو پکڑ‬
‫لیا اور پیچھے دیکھنے لگیں کہ میں کیا کررہا ہوں ۔ امی کو بھی معلوم‬
‫تھا کہ میں کیا کرنے واال ہوں امی نے جب گردن گھما کر میری طرف‬
‫دیکھا تو میں نے انکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور رفتہ رفتہ آگے‬
‫اور پیچھے سے انکی قمیض کو ناف سے اوپر تک کردیا یعنی مموں تک۔‬

‫اب امی نے دوبارہ سے منہ دوسری سائڈ پر کرلیا۔‬

‫میں نے اپنے لنڈ کو پکڑا اور کے چوتڑ کے اور قریب لے آیا اور امی کے‬
‫چوتڑوں کی الئن کے بجائے پہلے چوتڑوں کے ماس یعنی چوتڑوں کے نرم‬
‫گوشت پر ٹچ کرنے لگا۔ کہتے ہیں کہ اس سے عورت کو لذت ملتی ہے جب‬
‫اسکے چوتڑوں کے نرم نرم گوشت پر کوئی اپنا لنڈ رگڑے ۔ امی لذت کا‬
‫مزہ لینی لگی۔‬

‫میں آگے پیچھے ہوکر انکے چوتڑوں پر اپنے لنڈ کو دباتا رہا۔ کچھ دیر ایسا‬
‫کرنے کے بعد میں نے امی کے چوتڑوں پر اپنا ہاتھ رکھ دیا جسکے لئے میں‬
‫کب سے تڑپ رہا تھا ۔ پھر میں نے چوتڑوں کی الئن میں ہاتھ پھیرا اور لنڈ‬
‫کو پکڑ کر امی لے چوتڑوں کے سوراخ پر رکھا اور شلوار سمیت ہی اندر لے‬
‫گیا۔ اب لنڈ امی کے سوراخ پر تھا یعنی شلوار سمیت سوراخ تک۔ امی نے‬
‫ایک دم آہ بھری آہ ہ رافععععععع ۔ کیااااا کررررہے ہو۔‬

‫امممممم۔‬

‫میں نے پیچھے سے لنڈ کو آگے پیچھے کرنا جاری رکھا اور آگے سے امی کا‬
‫ایک مما پکڑ لیا اور مموں کو باری باری دبانے لگا امی آوازیں اور سسکیاں‬
‫بھرنے لگیں ۔‬

‫افففف۔۔۔ آہ ہ ہ امممممم۔ رافععععع بیٹاااااا کیاااا کرررہےے ہو۔‬


‫پلیزززززز آرام سے۔‬

‫امی کو بہت مزہ آرہا تھا اور میرا مزہ تو ناقابِل بیان تھا ۔ امی پوری طرح‬
‫‪.....‬مدہوش ہوچکیں تھیں‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪14‬‬

‫میں امی کے جسم کے ساتھ پیچھے سے اپنا جسم پورا ٹچ کررہا تھا اور‬
‫زبان کمر پر پھیر کر امی کے ممے دبا رہا تھا۔ امی کی قمیض مموں تک‬
‫اٹھائی ہوئی تھی۔ میں نے امی کو پکڑ کر اپنی جانب کیا اور سیدھا لیٹ‬
‫گیا امی کو بازؤں سے پکڑا اپنے اوپر کرلیا رفتہ رفتہ ۔ اب پوزیشن یہ تھی‬
‫کہ میں سیدھا لیٹا تھا اور امی سامنے سے میرے اوپر تھیں ۔ امی نے اپنی‬
‫آنکھیں کھولیں تو میں پھر امی کے ہونٹ چومنے چاٹنے لگ گیا۔‬

‫اب میرا ارادہ امی کی قمیض اتارنے کا تھا ۔‬

‫پر میں نے تھوڑی دکر رکنا مناسب سمجھا۔میں نے امی کو زور سے اپنے‬
‫بازؤں میں جکڑ لیا اور انکی کمر کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھ باندھ کر‬
‫انکو اپنے ساتھ جوڑ دیا ۔ اور نیچے سے اپنے پیر اپنی ٹانگیں امی کے‬
‫چوتڑوں پر پھیرنے لگا اور کبھی کبھی پاؤں کے تلووں سے انکے چوتڑوں‬
‫پر دبا بھی دیتا ۔‬

‫تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے امی کی قمیض پکڑی اور اوپر تک‬
‫کردی۔ لیکن آگے سے قمیض نیچے دبی ہوئی تھی میرے ساتھ لگے ہونے‬
‫کی وجہ سے ۔ میں اٹھا اور امی کو رفتہ رفتہ کسنگ کرتے ہوئے بٹھایا پھر‬
‫الگا ہوا اور امی کی قمیض مموں سے آزآد کرنے کےلئے آگے سے یکڑا تو‬
‫انہوں نے میرے ہاتھ پکڑ لیے اور گردن ہال کر منع کرنے لگیں ۔ ہم دونوں نے‬
‫کسنگ کرتے ہوئے اب تک کوئی بھی بات نہ کی تھی ایک دوسرے سے۔‬

‫میں نے امی کو طلب بھری نگاہوں سے دیکھا امی بھی میری آنکھوں میں‬
‫دیکھ کر پگھل گئیں اور مجھے کس کے گلے لگا لیا ۔ میں نے امی کو کس‬
‫کے جکڑ لیا اور تھوڑی دیر بعد الگ کیا تو امی نے آنکھیں بند کی ہوئیں‬
‫تھیں ۔ اب میں سمجھ چکا تھا شاید امی اب منع نہیں کرینگی قمیض‬
‫اتارنے سے۔ میں نے کی قمیض کو پکڑا اور رفتہ رفتہ اوپر کرنے لگا تو امی‬
‫نے بھی ہاتھ اوپر کردیے اور رفتہ رفتہ بازؤں اور گلے کے ذریعے میں نے‬
‫امی کو پوری قمیض انکے بدن سے جدا کر دی اور سائڈ میں رکھ دی۔ اب‬
‫امی کا بریزر میرے سامنے تھا جس میں امی کے چھتیس سائز کے ممے‬
‫پھولے ہوئے باہر آنے کو بیتاب تھے۔ میں نے امی کے پیچھے کمر میں ہاتھ‬
‫دے کر بریزر کا ہک کھوال اور مموں کو آزاد کردیا۔ امی تیز تیز سانسیں لے‬
‫رہیں تھیں اور آنکھیں کھول اور بند کررہیں تھیں ۔ امی کے ممے مجھے‬
‫دعوِت نظارہ دے رہےتھے اور کہہ رہےتھے چوس لے بیٹا ان چھاتیوں کو‬
‫جیسے بچپن میں چوسا کرتا تھا اپنی ماں کی گود میں لیٹ کر۔ میں نے‬
‫امی کے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور انہیں دبانے لگا۔ امی‬
‫سسکیاں بھر رہی تھیں ۔ آہ ہ امممم۔ ائیییییی۔‬

‫سیییییییی۔‬

‫پھر میں نے منہ قریب کرکے امی کا ایک مما اپنے منہ میں لے لیا اور بے‬
‫دردی سے چومنے چاٹنے لگا کبھی نپل منہ میں لیتا اور کبھی مموں پر‬
‫چک کاٹ لیتا اپنے دانت گاڑھ لیتا۔ امی بھی سسکیاں لے رہیں تھیں اور‬
‫اپنے مموں پر میرے سر کو دبا رہیں تھیں اور میرے بالوں میں ھاتھ پھیر‬
‫رہیں تھیں ۔ پھر تھوڑی دیر بعد مموں کو میں نے چھوڑا۔ امی کا جسم اب‬
‫ڈھیال پڑ چکا تھا وہ مکّم ل طور پر میرک گرفت میں تھیں میں نے امی کو‬
‫بیڈ پر دھکا دے کر لٹایا اور تکیہ اٹھا کر انکی دونوں ٹانگوں کے نیچے سے‬
‫گزار کر انکے چوتڑ کے نیچے کمر کی طرف رکھ دیا۔ اب مجھے جس چیز‬
‫کا بے صبری سے انتظار تھا وہ کرنے کا وقت آگیا تھا کہ کب میں امی کی‬
‫پھدی اور گوشت سے بھرے چوتڑوں کو دیکھ سکوں۔‬

‫میں نے امی کا ناڑہ پکڑا اور امی نے فورََا میرے ہاتھ کو پکڑ لیا اور شہوت‬
‫بھری آواز میں بولنے لگی۔۔‬

‫رافععععع میرے شہزادے ۔ بیٹا بسسسس کردوووو اب اور آگے مت بڑھو۔‬


‫لیکن میں کہاں سننے واال تھا ۔ میں نے امی کے ہاتھ اٹھائے اور پاس میں‬
‫پڑی رسی پکڑی اور امی کے ہاتھوں کو بیڈ کے کونوں سے باندھنے لگا ۔‬
‫امی فورََا سے ہوش میں آئیں اور بولی رافعع یہ کیا بدتمیزی ہے؟؟‬

‫میں نے کہا بدتمیزی ہی سہی پیار سے تو آپ اتارنے دیتیں ہی نہیں شلوار۔‬

‫امی نے کہا رافععع پلیز مت کرو۔‬

‫میں نے امی کے ہاتھ باندھ دیے۔‬

‫امی اب مجھے حسرت و حیرت بھری نگاہوں سے دیکھنے لگی اور میں نے‬
‫ایک ہی جھٹکے سے انکی شلوار کا ناڑہ کھوال اور گھٹنوں سے نیچے کرکے‬
‫انکی ساری شلوار اتار دی امی نے تھوڑی بہت مزاحمت کی لیکن وہ بیکار‬
‫ثابت ہوئی ۔‬

‫اب صرف امی میرے سامنے پینٹی میں تھیں ۔ میں نے پینٹی کو بھی پکڑا‬
‫اور اسکو بھی اتارنے لگا اور وہ بھی اتار دی رفتہ رفتہ ۔‬
‫اب میں نے اپنی شرٹ بھی اتار دی ۔ اب میں اور امی دونوں بالکل ننگے‬
‫تھے ایک دوسرے کے سامنے۔‬

‫امی کی سانسیں یھولی ہوئیں تھیں ۔ اب میں وہ کرنے جارہا تھا جس سے‬
‫امی مزے کی انتہاء کو پہنچ جاتی میں نے امی کی پھدی کو دیکھا تو وہ‬
‫تھوڑی تھوڑی بالوں والی تھی لیکن تھی کنواری لڑکیوں کی طرح۔ میں نے‬
‫امی کی پھدی پر اپنے ہونٹ رکھے اور زبان سے چاٹنے لگا بھوکے کتوں کی‬
‫طرح اور کبھی کبھی زبان اندر بھی ڈال دیتا امی مچل سی جاتیں ۔‬

‫ائیییی۔۔۔‬

‫افففف۔ رافعععععع۔۔ پلیز میرے ہاتھ کھول دو۔ اچھا کرلینااااا جو کرنا ہے‬
‫پلیزز میرے ہاتھ کھول دو۔‬

‫میں سمجھ چکا تھا امی ہاتھ کھولنے کا کیوں کہہ رہیں ہیں۔ کیونکہ جب‬
‫مرد عورت کی پھدی چاٹتا ہے تو وہ مرد کے بالوں سے پکڑ کر اپنی پھدی‬
‫پر اور دبا دیتی ہی اس سے عورت کو مزہ ملتا ہے بہت زیادہ ۔ میں نے‬
‫پھدی کو چھوڑا اور امی کے ھاتھ کھولنے لگا۔ آمی اپنا کنٹرول کھو چکیں‬
‫تھیں اور مدہوش ہوچکیں تھیں ۔ میں پھر سے پھدی پر آیا۔ اور جیسے ہی‬
‫پھدی پر زبان رکھی امی نے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کے بالوں کو‬
‫یکڑا اور میرا سر اٹھا دیا اور میری طرف دیکھنے لگی۔ یھر ایک دم سے‬
‫میرے بالوں کو پکڑ کر میرے منہ کو اپنی پھدی پر دبا دیا ۔ اور خود بھی‬
‫ہلنے اور مچلنے لگیں میں امی کی پھدی چاٹنے میں مشغول تھا۔‬

‫امی کا پانی بھی نکل رہا تھا پھدی میں سے۔ پھر میں اٹھا اور اپنے لنڈ کو‬
‫تھوڑا گیال کیا ۔ امی شاید فارغ ہوچکیں تھیں پانی بھی کافی نکل رہا‬
‫تھا۔ لیکن میرا پتہ پھینکنے کا ٹائم تو اب آیا تھا۔‬
‫میں نے امی کی ٹانگیں اٹھائیں اور اپنے کندھے پر رکھیں امی میری طرف‬
‫دیکھنے لگیں اور شاید کہہ رہی ہوں بیٹا کر تو غلط ہی رہے ہو لیکن میں‬
‫بھی ایک عرصے سے تڑپ رہی ہوں ۔‬

‫میں نے اپنا لنڈ امی کی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ کرکے اندر ڈاال‬
‫۔ اور آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا ۔ امی آگے سے میری کمر پر ہاتھ‬
‫رکھ کے شاید مجھے پیچھے کررہی تھیں کہ بیٹا آرام سے۔ امی کو درد‬
‫ہورہا تھا ۔ میں نے آہستہ آہستہ ہی اندر باہر کیا۔ دو منٹ ایسا کرنے کے بعد‬
‫جب میں نے دیکھا کہ امی کو درد نہیں ہورہا تو میں نے جھٹکے دینا‬
‫شروع کردیا اور اپنے جھٹکوں کی رفتار بڑھا دی۔‬

‫امی آوازیں نکالنے لگیں ۔‬

‫اوئئیییی میں مررررگئیییییی۔۔‬

‫رافعععععع بیٹااااا۔‬

‫آراااام سے کرووووو۔‬

‫آہ ہ ہ ۔ ائئیییی اففف میں گئیییی۔‬

‫میں ٹپا ٹپ جھٹکے لگا رہا تھا۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے لنڈ‬
‫باہر نکاال امی کی آنکھیں بند تھیں اور وہ کسی بن پانی کے مچھلی طرح‬
‫تڑپ رہی تھیں ۔ میں نے کندھے سے امی کی ٹانگیں اتاریں ۔ اور جس چیز‬
‫کےلئے امی کو اصل میں ننگا کیا تھا وہ تھے "امی کے چوتڑ" ۔‬

‫امی کی ٹانگیں سائڈ میں کی ۔ انکو سر سے پکڑ کر اٹھایا اور گھوڑی بنانے‬
‫کےلئے انکے ہاتھ دوسری طرف کردیے اور ٹانگیں پکڑ کر گھوڑی بنانے لگا۔‬
‫امی سے گھوڑی بنا نہیں جارہا تھا ۔ میں نے امی کے منہ کی طرف دؤ‬
‫تکیے رکھے امی کا سر تکیوں میں دبایا اور نیچے ٹانگوں کی طرف بھی‬
‫ایک تکیہ رکھا اور امی کے گھٹنے اس پر رکھے جس سے امی کے چوتڑ‬
‫میرے سامنے کھل کر واضح ہوگئے ۔ میں تو حیرت اور لذت کے مارے غور‬
‫چور سے چوتڑ دیکھنے لگا امی کے کیا کمال چوتڑ تھے اور چوتڑوں کا‬
‫سوراخ یعنی گانڈ کا سوراخ کھال ہوا بھی تھا جو اس بات کی گواہی تھی‬
‫کہ امی ابو سے گانڈ بھی مرواتی ہیں ۔ ابو امی کی گانڈ جم کر مارتے‬
‫ہونگے۔ خیر میں نے سائڈ پے پڑی شیشی کی تیل کی بوتل اٹھائی اور لنڈ‬
‫پر اور امی کے سوراخ پر لگانے لگا۔ امی تو مدہوش ہوئیں اپنا سر تکیوں‬
‫میں دیا ہوا تھا۔‬

‫میں نے لنڈ ٹوپی پر اچھی طرح مسال اور لنڈ کو امی کی گانڈ کے سوراخ‬
‫کے قریب ال کر ہلکا سا پش کیا تو لنڈ آسانی کے ساتھ اندر چال گیا لیکن‬
‫پیچھے واال سوراخ تو آگے والے سوراخ کے مقابلے میں چھوٹا ہی ہوتا ہے۔‬
‫اسلئے امی نے چیخ ماری اور کراہنے لگیں ائیییییر رافعععع میں مرگئی ۔‬

‫میں نے آہستہ آہستہ دھکے مارے۔‬

‫یہ تھوڑی دیر بعد میں نے دھکے تیز مارنے کا پلین بنایا لیکن اس سے پہلے‬
‫میں نے ایک ترکیب سوچی وہ یہ کہ موٹی عورت کے کولہوں پر جب تھپڑ‬
‫مارو تو اسکو بہت مزہ آتا ہے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا اور امی کے جو‬
‫دونوں چوتڑ میرے ہاتھ میں تھے انکو اوپر سے نیچے تک مسل مسل کے‬
‫ان پر تھپڑ لگانے لگا امی نے اس بات پر کچھ بھی نہیں بوال ۔ پھر میں نے‬
‫تین چار تھپڑ اور لگائے چوتڑوں پر اامی چپ چاپ لیٹی تھیں اور لنڈ‬
‫میری چوتڑوں کے اندر ہی تھا۔ میں نے دونوں ٹانگیں سائڈ میں کی آگے‬
‫سی اپنے ہاتھوں سے امی سر تکیے میں دبایا اور امی کے اوپر چڑھ گیا‬
‫جیسے کتا اپنی کتیا کے اوپر چڑھ کر اسکو چودتا ہے۔ میں نے یھر جو‬
‫دھکےےےےے لگانا شروع کیے اففففف تھپ تھپ ٹپا ٹپ ٹپا ٹپ۔ پورا‬
‫کمرہ میرے دھکوں اور جھٹکوں کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔ امی بھی‬
‫درد و لذت بھری آوازیں نکال نکال کر میرا ساتھ دے رہیں تھیں ۔ میں‬
‫تھپڑ لگا لگا کر امی کے چوتڑوں کی دھالئی جم کر کر رہا تھا ۔ تقریبًا آٹھ‬
‫منٹ کی لمبی چدائی چوتڑوں کی دھالئی کے بعد میں فارغ ہونے کے‬
‫قریب آیا اور میں نے اپنی منی آدھی تو امی کے چوتڑوں کے اندر ہی‬
‫چھوڑی دی‪ ،‬کچھ منی چوتڑوں کی الئن میں گری اور کچھ باہر نکال کر‬
‫امی کی کمر پر۔‬

‫منی نکلتے ساتھ ہی میں امی کے اوپر گر گیا ۔ اب کمرے میں امی اور‬
‫میری تیز تیز سانسوں کی آواز آرہیں تھیں ۔‬

‫امی نیچے گر چکی تھیں یعنی ڈوگی سٹائل سے ہوکر الٹی لیٹ چکیں‬
‫تھیں اور میں پیچھے سے انکی بیک سائڈ پر لیٹا ہوا تھا اور امی کو چوم‬
‫‪..‬رہا تھا۔‬

‫امی کے چوتڑ‬

‫پارٹ ‪15‬‬

‫امی کے اوپر کچھ دیر میں الٹا لیٹا رہا۔ پھر آرام سے الگ ہوکر سائڈ میں‬
‫لیٹ گیا امی بھی سیدھی ہوکر لیٹ گئیں اور پھر میری طرف دیکھنے‬
‫لگیں۔ آنکھوں سے احساِس گنا اور احساِس لذت کے بیک وقت سرور جاری‬
‫تھے ۔ پھر امی نے میرے سر کے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور میرے اور قریب‬
‫ہوگئیں ۔‬
‫امی نے میرے گال اور ماتھے کو چوما اور کہا شہزادے تم نے تو میری‬
‫جان ہی نکال دینی تھی اتنا درد ہوا مجھے۔‬

‫میں نے کہا لیکن امی مزہ بھی تو آیا ہوگا نا۔‬

‫امی نے کہا ہاں بہت مزہ آیا لیکن بیٹا یہ ہے تو غلط ہی۔‬

‫ابھی ایک دو دن میں تمہارے ابو آجائیں گے اسلئے دھیان رکھنا کوئی‬
‫ایسی ویسی حرکت نہ ہو۔‬

‫میں نے امی سے پوچھا تو کیا ہم دوبارہ نہیں کرسکیں گے؟‬

‫امی نے کہا شہزادے دیکھیں گے ۔‬

‫لیکن آج تم نے مجھے ایسا مزہ دیا جو مجھے یاد رہے گا ہمیشہ۔‬

‫پھر امی آگے کو ہوگئیں میری ٹانگ پر ٹانگ رکھدیں اور میرے سینے میں‬
‫ممے دبا کر میرے ہونٹوں کو چومنے لگے میں بھی امی کے ہونٹ چومنے‬
‫لگا اور ایک ہاتھ پیچھے کر امی کے چوتڑوں پر اور الئن میں پھیرنے لگا۔‬

‫امی نے کہا تمہارا ہاتھ جب دیکھو پیچھے ہی کیوں جاتا ہے۔‬

‫تمہیں میرے جسم میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے؟ امی نے پوچھا۔‬

‫میں نے بال جھجھک جواب دیا۔ امی آپکے چوتڑ مجھے بہت پسند ہیں ۔‬
‫امی مسکرا دیں اور کہا چھیییی بے شرم۔‬

‫میں بھی ہنس دیا اور کہاں بے شرم بیٹا بھی تو آپکا ہی ہوں ۔‬

‫میں نے امی کے چوتڑ پر تین چار تھپڑ لگائے اور پیچھے سے انکے چوتڑ‬
‫میں انگلی پھیری ۔۔‬
‫امی نے میری ہونٹوں پر کسنگ کی آور میں امی کے بالوں میں ہاتھ‬
‫پھیرنے لگا اور امی اور میں ایک دوسرے کے ہونٹ چومتے چومتے سو‬
‫!!!!گئے۔۔‬

‫ختم شد‬

‫‪#THE_END‬‬

You might also like