You are on page 1of 1344

‫میرا نام عاشق ہے‬

‫میری عمر‪ 30‬کے‬


‫لگ بھگ ہے میں‬
‫ذات کا مسلم شیخ‬
‫ہوں ہم تین بھائی‬
‫ہیں مجھ سے بڑا‬
‫صادق ‪ 35‬سال کا‬
‫جبکہ مجھ سے‬
‫چھوٹا عنصر ‪25‬‬
‫سال کا ہے والدہ کا‬
‫انتقال ہو چکا ہے‬
‫مرا گزر بسر لوگوں‬
‫کے کام کاج کرکے‬
‫ہی گزرتا ہے میرا‬
‫والد بھی لوگوں کا‬
‫کاما رہا ہے وہ اب‬
‫بھی کاما ہی ہے‬
‫میں نے جب سے‬
‫ہوش سنبھاال پہلے‬
‫ایک گاؤں کے‬
‫چوہدری پر کام‬
‫کرنے لگے پھر‬
‫ابے نے مجھے‬
‫ایک گھر پر کاما‬
‫رکھوا دیا میں وہاں‬
‫چند سال گزارے تو‬
‫میری ان سے ان بن‬
‫ہو گئی اس لیے میں‬
‫واپس ابے کے پاس‬
‫چال گیا اب کچھ دن‬
‫سے ابے کا ہاتھ ہی‬
‫بڑا رہا تھا ابے کی‬
‫عمر تو پچاس کے‬
‫لگ بھگ تھی پر‬
‫چوہدریوں کے ہاں‬
‫اچھی خوراک اور‬
‫اچھے رہن سہن‬
‫سے ابا ابھی بھی‬
‫جوان اور صحت‬
‫مند لگتا تھا ویسے‬
‫بھی ہماری ہڈی‬
‫کافی مضبوط تھی‬
‫اس لیے میں بھی‬
‫ابے پر گیا تھا کافی‬
‫لمبا چوڑا اور‬
‫صحت مند کام‬
‫کرنے سے جسم‬
‫کافی مضبوط اور‬
‫سڈول تھا تنا ہوا‬
‫سینہ اونچا قد آور‬
‫مضبوط جسم سے‬
‫کافی چوڑا اور‬
‫بھرپور مردانی‬
‫وجاہت میرے اندر‬
‫بھر چکی تھی میں‬
‫پورا دہوش لگتا تھا‬
‫ابے کا نام رحمت‬
‫تھا جو سب لوگوں‬
‫میں رحموں کے نام‬
‫سے مشہور تھا میں‬
‫اب ابے کے پاس‬
‫ہی تھا کچھ دن ابے‬
‫کے پاس رہا تو پھر‬
‫ایک دن ابے نے‬
‫مجھے کام کا بتایا‬
‫پاس والے گاؤں میں‬
‫جو ہمارا اپنا گاؤں‬
‫بھی تھا وہاں کسی‬
‫کو ایک بندے کی‬
‫ضرورت تھی ابا‬
‫مجھے لے کر وہاں‬
‫چال گیا گاؤں کی‬
‫ایک طرف ہٹ کر‬
‫ایک حویلی تھی‬
‫جس میں گھر کے‬
‫ساتھ ہی ڈنگروں کا‬
‫باڑہ تھا ابا اور میں‬
‫وہاں حویلی کے‬
‫گیٹ پر پہنچے میں‬
‫بڑے عرصے بعد‬
‫گاؤں آیا تھا جب‬
‫سے ہوش سنبھاال‬
‫تھا یہاں سے نکل‬
‫گیا تھا آج بڑے‬
‫عرصے بعد یہاں آیا‬
‫تھا جہاں تک‬
‫مجھے یاد ہے یہ‬
‫حویلی پہلے نہیں‬
‫دیکھی تھی پہلی بار‬
‫حویلی بنی تھی ابے‬
‫نے دروازہ‬
‫کھٹکھٹایا تو دروازہ‬
‫کھال تو سامنے ایک‬
‫لمبے قد آور چوڑے‬
‫جسم کی عورت‬
‫کھڑی تھی اس‬
‫عورت نے کسا ہو‬
‫لباس ڈال رکھا تھا‬
‫جس سے اس کا‬
‫جسم کسے لباس‬
‫میں کسا ہوا صاف‬
‫نظر آرہا تھا میں‬
‫نے ایک نظر اس‬
‫عورت کے جسم پر‬
‫گھمائی تو اس کا‬
‫چوڑا جسم کافی‬
‫خوبصورت اور‬
‫سیکسی تھا اس نے‬
‫اوپر مموں پر چھوٹا‬
‫سا دوپٹہ رکھا ہوا‬
‫تھا جو اسکے مموں‬
‫کو ڈھانپ رہا تھا‬
‫لیکن چھپے ہوئے‬
‫مموں بھی بال کے‬
‫موٹے اور ابھرے‬
‫ہوئے صاف نظر آ‬
‫رہے تھے میں نے‬
‫اوپر اس کے‬
‫چہرے کی طرف‬
‫دیکھا تو اس نے‬
‫دوپٹہ سر پر نہیں‬
‫ہے رکھا تھا اس کی‬
‫گت اور بال نظر‬
‫آرہے تھے اس کا‬
‫پھوال ہوا گورا چہرا‬
‫ہلکا سا مسکرا کر‬
‫ابے کو دیکھ کر‬
‫چہک کر بولی وے‬
‫آ وے رحموں آج‬
‫تے بڑا دل کڈھیا‬
‫ہئی آج تے ساڈے‬
‫ویہڑے آ وڑیا ایں‬
‫خیر تے ہے نا ابا‬
‫اسے دیکھ کر ہنس‬
‫دیا میں نے اس‬
‫عورت کے چہرے‬
‫کو گھورا تو مجھے‬
‫یہ چہرہ پہچانا سا‬
‫لگا پر مجھے یاد‬
‫نہیں آ رہا تھا میں‬
‫نے اس کی نظروں‬
‫دیکھا تو ابے کو‬
‫گہری نظروں سے‬
‫دیکھتی اس کا چہرہ‬
‫دمک سا رہا تھا‬
‫جبکہ اس کی‬
‫آنکھوں میں عجیب‬
‫سی چمک ا چکی‬
‫تھی ابا ہنس کر بوال‬
‫بس او بہزاد (‬
‫سٹوری چور)آکھیا‬
‫ہا کہ کاما چاہی دا‬
‫اس واسطے بندہ‬
‫لئے کے آیا ہاں اور‬
‫میری طرف اشارہ‬
‫کیا اس عورت نے‬
‫مسکرا کر میری‬
‫طرف دیکھا بہزاد (‬
‫سٹوری چور)کا نام‬
‫سن کر میرے ذہن‬
‫نے جھٹکا لیا اور‬
‫میں سمجھ گیا کہ یہ‬
‫تو بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)کا گھر ہے‬
‫سامنے کھڑی‬
‫عورت کوئی اور‬
‫نہیں بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)کی ماں رفعت‬
‫تھی اتنے سالوں‬
‫میں اتنا کچھ بدل گیا‬
‫مجھے تو یقین نہیں‬
‫آیا جب چھوٹے‬
‫تھے تو ابے کے‬
‫ساتھ اس گھر میں‬
‫آتے تھے ابے کا ان‬
‫کے ہاں بہت آنا جانا‬
‫تھا آنٹی رفعت کے‬
‫سسر اور خاوند‬
‫سے ابے کا کافی‬
‫یارانہ تھا ابا جب‬
‫بھی وہال ہوتا ان‬
‫کے گھر ہی آتا تھا‬
‫آنٹی رفعت بھی ابے‬
‫کے ساتھ بہت‬
‫فرینک تھی میری‬
‫آنکھوں کے سامنے‬
‫سب کچھ فلم کی‬
‫طرح چلنے لگا ابا‬
‫اکثر اسوقت آنٹی‬
‫رفعت کے گھر جاتا‬
‫تھا جب گھر میں‬
‫کوئی نا ہوتا تھا‬
‫اسوقت ان کا گھر‬
‫گاؤں میں تھا آنٹی‬
‫رفعت کا سسر اور‬
‫خاوند باہر زمینوں‬
‫پر ہتے تھے ابا اکثر‬
‫مجھے بھی ساتھ‬
‫التا تھا میں اسوقت‬
‫بہت چھوٹا بچہ تھا‬
‫آنٹی جب گھر میں‬
‫اکثر اکیلی ہوتی تو‬
‫ابا اس کو اندر لے‬
‫جا کر اندر سے‬
‫دروازہ بند کر لیتا‬
‫تھا پھر کافی دیر‬
‫بعد باہر نکلتا تھا‬
‫میں وہیں گھر میں‬
‫کھیلتا رہتا تھا آنٹی‬
‫کی ایک چھوٹی بہن‬
‫بھی تھی جو اکثر‬
‫آنٹی کے گھر ہوتی‬
‫تھی اس کا نام‬
‫نذیراں تھا نذیراں‬
‫اسوقت فل جوان‬
‫تھی اسکی بھی‬
‫شادی ہوئی تھی ابا‬
‫جب آنٹی رفعت جو‬
‫اندر لے جاتا تو‬
‫نذیراں باہر ہی ہوتی‬
‫جب آدھے گھنٹے‬
‫بعد وہ نکلتے تو‬
‫آنٹی رفعت کمر پکڑ‬
‫کر باہر نکلتی تھی‬
‫ابا نذیراں کو لے کر‬
‫اندر چال جاتا تھا‬
‫جبکہ آنٹی رفعت‬
‫چارپائی پر دوہری‬
‫ہو کر پڑی ہوتی‬
‫تھی مجھے سمجھ‬
‫تو تھی نہیں میں‬
‫سوچتا کہ پتا نہیں‬
‫کیا بات ہے پر نہیں‬
‫اندر کیا ہے۔ ایک‬
‫دن جب نذیراں نہیں‬
‫تھی ابا آٹنی رفعت‬
‫کو اندر لے گیا تو‬
‫مجھے تجسس ہوا‬
‫میں کچھ دیر بعد‬
‫اندر چال گیا دروازہ‬
‫ہو دھکا مارا تو‬
‫دروازہ کھل گیا‬
‫سامنے کا منظر‬
‫دیکھ کر میں چونک‬
‫گیا سامنے بیڈ پر‬
‫آنٹی رفعت ننگی‬
‫ہوکر لٹی تھی اس‬
‫کی ٹانگیں کاندھوں‬
‫سے لگی تھی جبکہ‬
‫اوپر ابا پوری شدت‬
‫سے گانڈ اٹھا اٹھا‬
‫کر مار رہا تھا ایسا‬
‫لگ رہا تھا کہ ابا‬
‫آٹنی کے اندر اپنا‬
‫راڈ پھیر رہا تھا‬
‫جس سے آنٹی تڑپ‬
‫کر ارڑا کر بکاتی‬
‫ہوئی حال حال کر‬
‫رہی تھی آنٹی کی‬
‫حال حال سے کمرہ‬
‫گونج رہا تھا میں‬
‫رک سا گیا ابا‬
‫مجھے اندر دیکھ‬
‫کر چونک گیا اور‬
‫آنٹی کے اوپر گر‬
‫کر مجھے چونک‬
‫کر دیکھا آنٹی نے‬
‫تڑپتے ہوئے ارڑا‬
‫کر مجھے دیکھا تو‬
‫اس کا منہ الل سرخ‬
‫تھا آنکھیں اس کی‬
‫باہر کو آئی ہوئی‬
‫تھیں ابا ڈر گیا تھا‬
‫کہ کوئی آگیا ہے‬
‫جس سے ابے نے‬
‫مجھے تڑک گال‬
‫نکال میں آنٹی‬
‫رفعت کی حالت‬
‫سے سہم گیا تھا‬
‫مجھے لگا کہ ابا‬
‫آنٹی رفعت کو مار‬
‫رہا ہے میں ڈر کر‬
‫باہر بھاگ گیا ابا‬
‫کچھ دیر بعد نکال‬
‫اور مجھے لے کر‬
‫آگیا ڈر کے مارے‬
‫میں ابے سے کچھ‬
‫نا پوچھا پھر اسکے‬
‫بعد ابا مجھے اس‬
‫طرف نہیں ہے گیا‬
‫پھر کچھ عرصہ بعد‬
‫مجھے یہ بات بھول‬
‫گئی تھی اسی لمحے‬
‫آنٹی نے ابے کو‬
‫اندر آنے کا کہا ہم‬
‫اندر کی طرف چل‬
‫دئیے آنٹی ہمارے‬
‫آگے چل رہی تھی‬
‫جس سے آنٹی کے‬
‫کسے ہوئے قمیض‬
‫میں پتلی قمر اور‬
‫باہر کو نکلی چوڑی‬
‫گانڈ ہل رہی تھی‬
‫آنٹی کی چوڑی گانڈ‬
‫پر لمبی گت جھول‬
‫رہی تھی میری نظر‬
‫آنٹی کی گانڈ پر تھی‬
‫آنٹی کی چوڑی کمر‬
‫اور باہر کو نکلی‬
‫گانڈ پر جھولتی گت‬
‫کیا منظر پیش کر‬
‫رہی تھی میرے تو‬
‫منہ میں پانی بھر آیا‬
‫تھا میرا دل کیا ابھی‬
‫پیچھے سے آنٹی کو‬
‫دبوچ لوں پر ابے کا‬
‫بھی لحاظ تھا ہم‬
‫آگے گئے اور آنٹی‬
‫دروازہ کھول کر‬
‫دوسرے گھر میں‬
‫داخل ہو گئی باڑے‬
‫کے ساتھ ہی بیٹھ‬
‫تھی جس کا ایک‬
‫دروازہ باڑے کی‬
‫طرف کھلتا تھا جب‬
‫کہ دوسرا مین گیٹ‬
‫باہر سڑک کی‬
‫طرف تھا یہ حویلی‬
‫گاؤں سے تھوڑا‬
‫باہر تھی آگے جا کر‬
‫چارائیاں اور‬
‫موڑھے رکھے‬
‫تھے وہاں جا کر‬
‫آنٹی بولی بہ جاؤ‬
‫ایتھے ہم وہاں بیٹھ‬
‫گئی آنٹی کے‬
‫بیٹھنے سے آنٹی‬
‫کی موٹی گانڈ باہر‬
‫کو نکلی ہوئی تھی‬
‫میری نظر وہیں پر‬
‫تھی آنٹی بولی‬
‫رحموں توں تے‬
‫بہوں بڑا آدمی ہو‬
‫گیا ایں ابا مسکرا‬
‫کر بوال کیوں کی‬
‫بنیا آنٹی شکوے کے‬
‫انداز میں بولی وے‬
‫ہنڑ توں آندا ہی‬
‫نہوں کتنے دن ہو‬
‫گئے ہینڑ تینوں آیا‬
‫ہویاں آج آیا ہیں اور‬
‫آنٹی ابے کو گہری‬
‫آنکھوں ے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی ابا ہنس‬
‫کر بوال بس کجھ‬
‫مصروف ہاس۔ آنٹی‬
‫بولی جی نہیں اونج‬
‫ہنڑ توں ساتھو رج‬
‫گیا ایں آنٹی ہنس دی‬
‫ابا بھی ہنس دیا اور‬
‫بوال نہیں ایسی‬
‫کوئی گل نہیں ابا‬
‫میری موجودگی‬
‫میں جھجھک رہا‬
‫تھا اس لیے ابے نے‬
‫بات بدل دی اور‬
‫بوال تھواڈے‬
‫واسطے کاما لئے‬
‫آیا ہاں آنٹی مجھے‬
‫دیکھ کر ہنس دی‬
‫جیسے وہ بھی‬
‫سمجھ گئی تھی کہ‬
‫ابا مجھ سے‬
‫جھجھک کر بات‬
‫بدل گیا ہے آنٹی‬
‫مسکرا کر بولی اے‬
‫تے چنگا کم کیتا ہئی‬
‫چھوار ہنڑ کم نہیں‬
‫کردے اے تے بڑا‬
‫کم کیتا ہئی جہڑا‬
‫کاما لئے آیا ہیں ابا‬
‫ہنس پڑا اور بوال‬
‫مینوں تے احساس‬
‫ہے نا آنٹی بھی ابے‬
‫کو گہری آنکھوں‬
‫سے دیکھ کر ہنس‬
‫دی اور بولی توں‬
‫ہی ہنڑ احساس کرنا‬
‫اے پر ہنڑ توں‬
‫احساس گھٹ کر گیا‬
‫ایں میں سمجھ گیا‬
‫کہ آنٹی کے ہاں‬
‫ابے کے چکر اب‬
‫کم ہو گئے ہیں اس‬
‫لیے آنٹی بھی شکوہ‬
‫کر رہی ہے ابا ہنس‬
‫کر بوال کوئی نہیں‬
‫ہنڑ تیرے اوالہمے‬
‫کا دیساں آگے‬
‫مصروف ہاس آنٹی‬
‫کا چہرہ یہ سن کر‬
‫چمک سا گیا اور‬
‫مسکرا دی ابا بوال‬
‫چھوار ہنڑ تیرے‬
‫آزاد ہو گئے ہینڑ کم‬
‫نالو آوارہ گردی‬
‫کرنا اوہنا نوں چنگا‬
‫لگدا آنٹی بولی ہوں‬
‫تیرے تے گئے ہینڑ‬
‫دوویں کم چور ابا‬
‫ہنس کر بوال میں‬
‫کہڑی کم چوری‬
‫کیتی آنٹی نے گہری‬
‫آنکھوں سے دیکھا‬
‫کردا تے ہیں اس‬
‫بات پر دونوں ہنس‬
‫دئیے میں بھی سب‬
‫سمجھ گیا تھا آنٹی‬
‫بولی اے ویسے ہے‬
‫کون ابا بوال اے‬
‫میرا پتر اے آنٹی‬
‫اس بات پر چونک‬
‫گئی اور بولی اے‬
‫تیرا پتر اے اے‬
‫عاشق تے نہیں ابا‬
‫بوال ہا اے عاشق‬
‫اے آنٹی مجھے‬
‫دیکھ کر چہک کر‬
‫بولی ہالنی میں مر‬
‫جاواں وے عاشقو‬
‫دسدا ہی نہوں پیا‬
‫میں تاں ہی ویکھ‬
‫رہی آں کہ اے‬
‫سگواں تیرے آر‬
‫لگ رہیا اے آنٹی اٹھ‬
‫کر کھڑی ہوئی اور‬
‫بولی وے کملیا آٹھ‬
‫کے مینوں مل توں‬
‫تے اپنے گھر دا‬
‫چھور نکلیا ہیں نی‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫آنٹی کے کھڑے‬
‫ہونے پر میں بھی‬
‫کھڑا ہوگیا اور آنٹی‬
‫کے آگے جھک گیا‬
‫آنٹی نے مجھے ہاتھ‬
‫پھیرا اور بولی وے‬
‫عاشقا تینوں نہیں پتا‬
‫تیرا پیو تے ساڈا‬
‫بھرا بنیا ہویا اے‬
‫توں تے اپنا پتر ہیں‬
‫میں یہ سن کر ہنس‬
‫دیا اور دل میں بوال‬
‫کہ میں جنتا ہوں جو‬
‫یہ بھرا ہے تیرا آنٹی‬
‫مجھ سے مل کر‬
‫کافی خوش لگ رہی‬
‫تھی امی بولی‬
‫رحموں اے تے‬
‫چنگا کیتا ہئی جہڑا‬
‫اپنا پتر رکھیا ہئی‬
‫ساڈے کول گھر دا‬
‫چھور ہے تینوں پتا‬
‫گھر اچ جوان‬
‫چھوریں پینٹ اے‬
‫اپنا بندہ اے گھر آندا‬
‫جاندا رہیا تے کوئی‬
‫مسئلہ نہیں آنٹی کا‬
‫گھر گاؤں میں ہی‬
‫تھا حویلی یہاں تھی‬
‫آنٹی نے ابے سے‬
‫بات فائنل کی اور‬
‫مجھے وہاں چھوڑ‬
‫کر ابا گھر کی‬
‫طرف چل دیا آنٹی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی اور بولی‬
‫وے توں تے گھر دا‬
‫بندہ ایں ہنڑ توں‬
‫سارا کجھ سنبھال‬
‫لئے تیرے بھرا تے‬
‫گھر آندے ہی نہیں‬
‫توں ہی سنبھالنا اے‬
‫سارا کجھ آنٹی نے‬
‫مجھے سارا کچھ‬
‫سمجھایا میں کام‬
‫کرنے لگا شام سے‬
‫پہلے بہزاد (‬
‫سٹوری چور)بھی‬
‫آگیا بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)مجھ سے مال‬
‫میں بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)کو دیکھ کر‬
‫حیران بھی ہو رہا‬
‫تھا بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)سے ابے کی‬
‫ہلکی ہلکی جھلک‬
‫نظر آرہی تھی میں‬
‫سمجھ گیا کہ یہ بھی‬
‫ابے کی پیداوار ہے‬
‫میرا دل یہ سوچ کر‬
‫نا جانے کیوں خوش‬
‫سا ہو گیا بہزاد (‬
‫سٹوری چور)نے‬
‫ابے جیسا ہونا ہی‬
‫تھا اس کی ماں کا‬
‫میرے ابے سے‬
‫چکر جو تھا اس کی‬
‫شکل ابے پر ہی‬
‫جانی تھی بہزاد (‬
‫سٹوری چور)مجھ‬
‫سے مال اور مجھے‬
‫کام سمجھانے لگا‬
‫کچھ دیر ہی بعد‬
‫بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)کا دوسرا‬
‫بھائی بھی آگیا وہ‬
‫جیسے ہی اندر‬
‫داخل ہوا میں اسے‬
‫دیکھ کر چونک گیا‬
‫وہ تو ہو بہو ابے‬
‫کی طرح تھا وہ آنٹی‬
‫کا بڑا بیٹا تھا نام تو‬
‫اس کا کچھ اور تھا‬
‫لیکن لوگ اسے ندیم‬
‫( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ک( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)کے‬
‫نام سے جانتے تھے‬
‫ندیم ( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ک( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)بھی‬
‫ہو بہو ابے کی شکل‬
‫کا تھا میں سمجھ گیا‬
‫کہ یہ ان دنوں کی‬
‫ابے کی محنت کا‬
‫نتیجہ ہے جب ابا‬
‫اور میں آنٹی کے‬
‫گھر جاتے تھے ندیم‬
‫( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ک( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)جتنا‬
‫حرامی تھا اس کی‬
‫چلتی پھرتی تصویر‬
‫بھی تھا ہر برا کام‬
‫اس کا تھا عالقے‬
‫کے اوباشوں سے‬
‫اس کی دوستیاں‬
‫تھیں غلط کاموں‬
‫میں پڑا ہوا تھا ہر‬
‫وقت آوارہ گردی‬
‫کرتا تھا بہزاد (‬
‫سٹوری چور)بھی‬
‫کچھ کم نا تھا وہ‬
‫بھی آوارہ گرد ہی‬
‫تھا دونوں گھر سے‬
‫غائب ہی رہتے‬
‫تھے آنٹی رفعت‬
‫کے دو بیٹے اور‬
‫چار بیٹیاں تھیں بڑا‬
‫بیٹا ندیم ( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)ک(‬
‫ہنٹر سٹوری‬
‫چور)تھا جو میرا ہم‬
‫عمر ہی ہے اس‬
‫چھوٹی کا نام‬
‫نصرت تھا نصرت‬
‫کی عمر ‪ 28‬سال‬
‫تھی نصرت سے‬
‫چھوٹی سونیا کی‬
‫عمر ‪ 26‬سال ہے‬
‫اس سے چھوٹی‬
‫سعدیہ ہے سعدیہ‬
‫کی عمر ‪ 24‬سال‬
‫ہے اس سے چھوٹا‬
‫بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)‪ 22‬سال کا‬
‫جبکہ اس سے‬
‫چھوٹی صدف کی‬
‫عمر ‪ 18‬سال ہے‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫دونوں بیٹے تو‬
‫آوارہ تھے پر اس‬
‫کی بیٹیاں اچھی‬
‫شہرت رکھتی تھیں‬
‫کبھی ان کے بارے‬
‫غلط بات نہیں سنی‬
‫نصرت اور سونیا‬
‫دونوں ماسٹر کر‬
‫چکی تھیں سعدیہ‬
‫یونیورسٹی پڑھ رہی‬
‫تھی جبکہ صدف‬
‫ابھی کالج میں تھی‬
‫چاروں بہت ہی‬
‫شریف اور باپردہ‬
‫لڑکیاں تھیں شام کو‬
‫کام کرنے کے بعد‬
‫میں نے دودھ دوہا‬
‫اور دودھ لے کر‬
‫گھر کی طرف چل‬
‫دیا آنٹی نے کہا تھا‬
‫کہ کھانا گھر ہی آکر‬
‫کھانا ہے میں گھر‬
‫گیا میں نے دروازہ‬
‫کھٹکایا تو آنٹی نے‬
‫دروازہ کھوال‬
‫سامنے مجھے دیکھ‬
‫کر آنٹی مسکرا دی‬
‫آنٹی دوپٹے کے‬
‫بغیر تھی جس سے‬
‫آنٹی کے تنے ہوئے‬
‫ہوا میں اکڑے‬
‫موٹے ممے صاف‬
‫نظر آرہے تھے‬
‫میری نظر سیدھی‬
‫مموں سے ہوتی‬
‫آنٹی رفعت سے ملی‬
‫آنٹی نے مسکرا کر‬
‫مجھ سے دودھ کے‬
‫لیا اور اندر چلی‬
‫گئی کچھ دیر بعد‬
‫بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)نے بیٹھک کا‬
‫دروازہ کھوال اور‬
‫مجھے اندر چال لیا‬
‫کھانا کھا کر میں‬
‫ڈیرے پر آکر سو‬
‫گیا صبح اٹھا اور‬
‫دودھ نکاال میں نے‬
‫دیکھا تو گدھا کھڑا‬
‫کچھ جانوروں کو‬
‫تنگ کر رہا تھا میں‬
‫نے اسے باڑے کی‬
‫پچھلی طرف کے‬
‫درخت سے باندھ دیا‬
‫بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)آیا اور دودھ‬
‫لے گیا اور مجھے‬
‫کھانا دے گیا میں‬
‫نے کھانا کھایا اور‬
‫کچھ کام کرنے لگا‬
‫میری عادت تھی‬
‫میں کام کرتے وقت‬
‫قمیض اتار دیتا تھا‬
‫میں قمیض اتار کر‬
‫کام کر رہا تھا کام‬
‫ختم کیا تو بدن ہلکا‬
‫سا پسینے سے گیال‬
‫ہو رہا تھا مجھے‬
‫اب چارہ لینے جانا‬
‫تھا میں پچھلی‬
‫طرف بندھے گدھے‬
‫کو لینے گیا میں‬
‫جیسے ہی نکال‬
‫سامنے کا منظر‬
‫دیکھ کر میں چونک‬
‫گیا سامنے کھوتا فل‬
‫ہوشیار کھڑا تھا‬
‫کھوتے کا بازو جتنا‬
‫لن فل تیار تھا وہ‬
‫ہلکے ہلکے‬
‫جھٹکے مار رہا تھا‬
‫کھوتے کا لمبا موٹا‬
‫کاال لن اتنا لمبا تھا‬
‫کہ زمین کو چھو‬
‫رہا تھا اتنے میں‬
‫میری نظر دوسری‬
‫طرف گئی تو‬
‫سامنے دو عورتیں‬
‫نظر آئیں جو چادر‬
‫میں لپٹی ایک‬
‫درخت کے نیچے‬
‫کھڑی تھیں دونوں‬
‫میں ایک تھوڑی‬
‫بڑی عمر کی لڑکی‬
‫لگ رہی تھی‬
‫جیسے اس کی عمر‬
‫‪ 35‬سال کے قریب‬
‫تھی جبکہ دوسری‬
‫کی عمر ‪ 30‬کے‬
‫قریب پگ رہی تھی‬
‫دونوں بھرپور جوان‬
‫تھی۔ اور دونوں‬
‫گدھے کے لن ے‬
‫موٹے کالے پن کو‬
‫گہری آنکھوں سے‬
‫دیکھ کر ہنس کر‬
‫ایک دوسرے سے‬
‫بات کر رہی تھی‬
‫دونوں بڑی دلچسپی‬
‫سے گدھے کو دیکھ‬
‫رہی تھی دونوں کی‬
‫آنکھوں کی اللی‬
‫سب بتا رہی تھی‬
‫میں ان کو یوں‬
‫گدھے کو دیکھتا‬
‫چونک گیا وہ بھی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫چونک گئیں میری‬
‫نظر سامنے کی‬
‫طرف وہ مجھے‬
‫دیکھ کر سنبھل سی‬
‫گئی تھی ایک لڑکی‬
‫تو یوں گدھے کو‬
‫دیکھنے پر شرمندہ‬
‫سی ہو کر منہ‬
‫دوسری طرف کر‬
‫گئی جبکہ دوسری‬
‫جو ذرا بڑی تھی وہ‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫چونک گئی میں‬
‫قمیض کے بغیر تھا‬
‫جس سے میرا چوڑا‬
‫بھرا ہوا سخت جسم‬
‫وہ آنکھوں سے‬
‫ٹٹول رہی تھی میں‬
‫نے اسے نظر بھر‬
‫کر دیکھا تو میں‬
‫اسے پہچان گیا وہ‬
‫آنٹی رفعت کی بہن‬
‫نذیراں تھی میں نے‬
‫اسے پہچان تو گیا‬
‫پر میں بھی تھوڑا‬
‫شرمندہ تھا اس لیے‬
‫میری اس سے بات‬
‫کرنے کی ہمت نا‬
‫ہوئی وہ بدستور‬
‫مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی میں مڑا‬
‫اور سوچا کہ جلدی‬
‫سے گدھا کھول کر‬
‫اندر کے جاؤں ان‬
‫کو مزید شرمندہ نا‬
‫کروں میں گدھے‬
‫کی طرف بڑھ رہا‬
‫تھا کہ اسی لمحے‬
‫نذیراں بولی وے‬
‫توں ہیں نواں کاما‬
‫میں چونک کر مڑ‬
‫گیا اور بوال ہاں جی‬
‫نذیراں بولی اچھا‬
‫جی باجی دس رہی‬
‫ہا توں رحموں دا‬
‫پتر ہیں میں مسکرا‬
‫کر سر ہالیا تو‬
‫نذیراں ہنس دی اور‬
‫میرے بدن پر ایک‬
‫نظر گھما کر بولی‬
‫توں عاشق ہیں میں‬
‫بوال جیا وہ بولی‬
‫اچھا مینوں پہچانیاں‬
‫ہئی میں مسکرا کر‬
‫بوال توں نذیراں ہیں‬
‫آنٹی دی بھین یہ سن‬
‫کر نذیراں ہنس کر‬
‫بولی واہ جی واہ‬
‫توں تے بڑی پہچان‬
‫رکھی ہوئی ہے نکا‬
‫جیا ہائیں جدو آندا‬
‫ہائیں ہنڑ تے وڈا‬
‫سارا ہو گیا ایں اور‬
‫میری طرف چلتی‬
‫ہوئی قریب آکر‬
‫بولی ہتھ تے پھرا‬
‫میں نچے جھکا تو‬
‫نذیراں نے میرے‬
‫ننگے کندھے پر‬
‫ہاتھ رکھ کر دبا کر‬
‫پھیرا نذیراں کا‬
‫مالئم ہاتھ مجھے‬
‫سرور سا دے گیا‬
‫نذیراں مسکرا دی‬
‫اور بولی وے چنگا‬
‫کیتا ہئی جہڑا رہ پیا‬
‫ایں سادے کول ساڈا‬
‫وی دل لگ جاسی‬
‫میں چونک گیا‬
‫جبکہ نذیراں اس‬
‫لڑکی کو دیکھ کر‬
‫مسکرا دی جو کن‬
‫اکھیوں سے میرے‬
‫ہی بدن کو ٹٹول‬
‫رہی تھی وہ بھی‬
‫مسکرا دی میں نے‬
‫اسے دیکھا تو وہ‬
‫مستی سے مجھے‬
‫دیکھ رہی تھی مجھ‬
‫سے نظریں ملتے‬
‫ہی وہ نظریں چرا‬
‫گئی میں مسکرا دیا‬
‫نذیراں اس لڑکی‬
‫طرف اشارہ کرکے‬
‫بولی اس نوں‬
‫جانڑردا ایں میں نے‬
‫مسکرا کر سر ہالیا‬
‫تو وہ ہنس کر بولی‬
‫چلو ہنڑ توں آگیا ہیں‬
‫نا ہنڑ توں جانڑ‬
‫جاسیں اے نصرت‬
‫ہئی تیری آنٹی دی‬
‫دھی میں یہ سن کر‬
‫چونک گیا اور ایک‬
‫نظر نصرت کو‬
‫گہری نظروں سے‬
‫دیکھا نصرت بھی‬
‫ٹھیک ٹھاک چوڑے‬
‫جسم کی لمبے قد‬
‫والی لڑکی تھی اس‬
‫کا چادر میں لپٹا‬
‫جسم اپنا جلوہ دکھا‬
‫رہا تھا میں نے‬
‫اسے دیکھا تو وہ‬
‫مسکراتی آنکھوں‬
‫سے مجھے غور‬
‫رہی تھی میں اسے‬
‫دیکھ کر مسکرا دیا‬
‫نذیراں بولی اے وی‬
‫تیری مالکن سے‬
‫اس دا حکم وی منی‬
‫رکھیں اور مسکرا‬
‫کر نصرت کو دیکھا‬
‫نصرت نذیراں کو‬
‫غورا اور منہ پھیر‬
‫گئی میں ہنس دیا‬
‫اتنے میں دوسری‬
‫طرف بائیک کے‬
‫آنے کی آواز آئی‬
‫نذیراں بولی لگدا‬
‫بہزاد ( سٹوری‬
‫چور)آگیا اے آجا‬
‫نصرت چلیے یہ کہ‬
‫کر دونوں چکی‬
‫گئیں میں گدھا کے‬
‫کر۔ آرہ لینے چال‬
‫گیا میں سمجھ گیا‬
‫تھا کہ یہاں صرف‬
‫ڈیرے کا کام نہیں‬
‫گھر کی عورتوں کا‬
‫کام بھی کرنا پڑے‬
‫گا میرا دل تو باغ‬
‫باغ ہو رہا تھا پر‬
‫میں جھجھک بھی‬
‫رہا تھا کہ بات‬
‫کیسے بڑھاؤں‬
‫کیونکہ اکثر لڑکیاں‬
‫صرف اشارہ دیتی‬
‫ہیں ان کے ساتھ تو‬
‫بات خود ہی بڑھانی‬
‫پڑتی ہے میرے‬
‫اندر جھجھک بہت‬
‫تھی جس کی وجہ‬
‫سے میں اکثر‬
‫عورتوں کو گھیر‬
‫نہیں پاتا تھا جو خود‬
‫بخود نیچے آجاتیں‬
‫وہ چد جاتی تھیں‬
‫جو کہ بہت کم تھی‬
‫اور میں اکثر ان کو‬
‫پسند بھی نہیں کرتا‬
‫جس کی وجہ سے‬
‫میں ان کے قریب‬
‫بھی نہیں جاتا تھا‬
‫یہاں بھی یہی مسئلہ‬
‫درپیش تھا کہ بات‬
‫کیسے بڑھاؤں سب‬
‫کی سب ہی مجھے‬
‫پسند تھیں یہ سوچ‬
‫کر میرا بازو جتنا‬
‫لن تن کر فل کھڑا‬
‫تھا میرے چوڑے‬
‫جسم کے ساتھ‬
‫میرے اندر مردانی‬
‫وجاہت بھی کوٹ‬
‫کوٹ کر بھری تھی‬
‫جہاں پہلے ہوتا تھا‬
‫وہاں میں کثر گدھی‬
‫کو چودتا رہتا تھا‬
‫کیونکہ عورت تو‬
‫ملتی نہیں تھی اس‬
‫لیے گدھی سے کام‬
‫چال لیتا تھا گدھی‬
‫کی تنگ پھدی کے‬
‫کھینچاؤ اور پکڑ‬
‫نے میرے لن کو‬
‫بازو جتنا لمبا اور‬
‫موٹا کر دیا تھا‬
‫میرے کالے پن کی‬
‫کھردری چمڑی‬
‫عورت کو دوہرا کر‬
‫دیتی تھی آج تک‬
‫کسی عورت نے‬
‫میرا پورا لن نہیں لیا‬
‫تھا میرا لن فل تن‬
‫کر کھڑا تھا میں شام‬
‫تک کام کرتا رہا‬
‫اور پالن بناتا رہا کہ‬
‫نذیراں اور آنٹی کو‬
‫کیسے گھیروں پر‬
‫کوئی پالن نا بنا جو‬
‫بھی بنتا پسند نہیں‬
‫آیا خیر شام کو میں‬
‫دودھ لے کر گھر آیا‬
‫میں نے دروازہ‬
‫کھٹکھٹایا تو سامنے‬
‫ایک نئی لڑکی نے‬
‫دروازہ کھوال جو‬
‫دوپٹے کے بغیر ہی‬
‫تھی میں اسے دیکھ‬
‫کر چونک گیا وہ‬
‫بھی کسے ہوئے‬
‫قمیض میں تھی تنے‬
‫ہوئے اکڑ کر ہوا‬
‫میں کھڑے موٹے‬
‫ممے قیامت ڈھا‬
‫رہے تھے پتلی کمر‬
‫باہر کو نکلی موٹی‬
‫گانڈ مست لگ رہی‬
‫تھی وہ یقینا نصرت‬
‫سے چھوٹی سونیا‬
‫تھی مجھے دیکھ کر‬
‫چونک گئی میں‬
‫بھی چونک گیا وہ‬
‫بولی کون پھر خود‬
‫ہی میرے ہاتھ میں‬
‫ڈرمی دیکھ کر‬
‫سمجھ گئی اور بولی‬
‫دودھ مینوں دے چا‬
‫میں نے ڈرمی اسے‬
‫پکڑا دی گورے‬
‫ہاتھوں نے ڈرمی‬
‫مجھ سے لے لی‬
‫اس نے مجھے‬
‫گہری آنکھوں ے‬
‫دیکھا اور دروازہ‬
‫گھما کر اندر چلی‬
‫گئی میں بیٹھک‬
‫کھلنے کا انتظار‬
‫کرنے لگا کہ اتنے‬
‫میں دروازہ پھر‬
‫کھال اور سامنے‬
‫آنٹی رفعت سفید‬
‫شلوار قمیض میں‬
‫کھڑی تھی آنٹی کے‬
‫موٹے ہوا میں‬
‫اکڑے ہوئے تھن‬
‫مجھے سالمی دے‬
‫رہے تھے آنٹی نے‬
‫گت کرے آگے‬
‫مموں پر ڈالی ہوئی‬
‫تھی آنٹی کا قمیض‬
‫آنٹی کے جسم سے‬
‫چپک کر جسم‬
‫واضح کر رہا تھا‬
‫آنٹی مجھے دیکھ‬
‫مسکرا دی اور بولی‬
‫عاشقو اپنا ہی گھر‬
‫ہے اندر ہی آجا آنٹی‬
‫کے یوں اندر گھر‬
‫میں بالنے پر میں‬
‫جھجھک سا گیا میں‬
‫نے آنٹی کے مموں‬
‫سے نظر ہٹا کر‬
‫آنٹی کو دیکھا تو‬
‫آنٹی مسکرا دی میں‬
‫بوال مٹی اندر کیویں‬
‫آنٹی بولی وے اے‬
‫اپنا ہی گھر سمجھ‬
‫اور میرے بازو‬
‫سے پکڑ کر اندر‬
‫کھینچ لیا میں بے‬
‫اختیار کھٹکا کھا کر‬
‫اندر چال گیا جیسے‬
‫ہی اندر گیا تو میرا‬
‫دل دھک دھک‬
‫کرنے لگا آنٹی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫بولی وے اے اپنا‬
‫گھر ہی سمجھ ہنڑ‬
‫توں سادے گھر دا‬
‫حصہ ایں میں نے‬
‫مڑ کر آنٹی کو‬
‫دیکھا تو آنٹی ہانپ‬
‫رہا ہوئی مجھے‬
‫مستی سے دیکھ‬
‫رہی تھی میں سمجھ‬
‫گیا کہ آج میں گیا‬
‫آنٹی کے تنے ہوئے‬
‫ممے قیامت ڈھا‬
‫رہے تھے آنٹی کا‬
‫انگ انگ نظر آرہا‬
‫تھا میں جھجھک‬
‫بھی رہا تھا کبھی‬
‫کسی کے گھر گیا‬
‫نہیں تھا آنٹی آگے‬
‫چل پڑی آنٹی کی‬
‫پھدکتی گانڈ کو میں‬
‫کن اکھیوں سے‬
‫دیکھ رہا تھا آنٹی‬
‫آگے صحن میں‬
‫پڑی چارپائی پر جا‬
‫کر بیٹھ گئی اور‬
‫بولی عاشق ایتھے‬
‫بہ جا میں روٹی بنا‬
‫رہی آں تینوں وی‬
‫دیندی آں میں وہیں‬
‫بیٹھ گیا اسی لمحے‬
‫سامنے میری نظر‬
‫پڑی تو نصرت‬
‫ٹوٹی سے برتن اٹھا‬
‫کر ا رہی تھی میری‬
‫نظر اس سے ملی‬
‫تو وہ مسکرا کر‬
‫مجھے گہری‬
‫آنکھوں سے غور‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫بغیر دوپٹے ہے تھی‬
‫نصرت نے بھی‬
‫ایک کسا ہوا لباس‬
‫ڈال رکھا تھا جس‬
‫سے نصرت کا کسا‬
‫پھول کی طرح کا‬
‫گداز ہوا بدن قمیض‬
‫سے جھانک رہا تھا‬
‫نصرت کا جسم ہلکا‬
‫سا بھرا ہوا تھا‬
‫نصرت کا چوڑا اٹھا‬
‫ہوا سینہ قیامت ڈھا‬
‫رہا تھا نصرت‬
‫نصرت کے تن کر‬
‫ہوا میں کھڑے ممے‬
‫میرا دل چیر رہے‬
‫تھے نصرت کی‬
‫پتلی کمر چپٹا پیٹ‬
‫باہر کو نکلی موٹی‬
‫گانڈ موٹے شلوار‬
‫میں کسے ہوئے پٹ‬
‫قیامت ڈھا رہے‬
‫تھے نصرت کے‬
‫کپڑے جسم کے‬
‫ساتھ چپک کر‬
‫نصرت کا بھی انگ‬
‫انگ دکھا رہے تھے‬
‫نصرت نے چلتے‬
‫ہوئے مجھے‬
‫دیکھتی ہوئی کیچن‬
‫کی طرف مڑ گئی‬
‫نصرت کی لمبی‬
‫گت نصرت کی‬
‫پھڑکتی گانڈ پر‬
‫کھیل رہی تھی میں‬
‫تو اس منظر میں‬
‫کھو سا گیا تھا‬
‫نصرت نے کیچن‬
‫میں داخل ہوتے‬
‫ہوئے مجھے دیکھا‬
‫میں اس کی گانڈ کو‬
‫غور رہا تھا وہ‬
‫مجھے اپنی گانڈ‬
‫دکھاتی ہوئی مسکرا‬
‫دی میں چونک کر‬
‫نظر چرا گیا میری‬
‫نظر کیچن کے‬
‫دروازے پر ہی تھی‬
‫کہ اسی لمحے اندر‬
‫سے ایک اور لڑکی‬
‫نکلی اور اندر‬
‫کمرے میں جانے‬
‫لگی وہ بھی دوپٹے‬
‫کے بغیر ایک کسے‬
‫ہوئے لباس میں تھی‬
‫میں اسے دیکھ کر‬
‫چونک گیا اور‬
‫سمجھ گیا کہ یہ‬
‫سعدیہ ہے سعدیہ‬
‫نے ایک گہری نظر‬
‫مجھے دیکھا اور‬
‫آگے چلتی ہوئی‬
‫اندر جانے لگی‬
‫سعدیہ کا قد تھوڑا‬
‫لمبا تھا لیکن اس کا‬
‫جسم تھوڑا پتال تھا‬
‫لیکن اتنا بھی نہیں‬
‫تھا اس کے جسم‬
‫کے خدو خال باقی‬
‫بہنوں سے کم نہیں‬
‫تھے سعدیہ کے‬
‫ممے بھی کافی‬
‫اٹھے ہوئے ایسا لگ‬
‫رہا تھا کہ یہ سب‬
‫اپنے مموں کا خاص‬
‫خیال رکھتی تھیں‬
‫میں تھوڑا جھجھک‬
‫بھی رہا تھا پر ان‬
‫میں کوئی جھجھک‬
‫نہیں تھی وہ بے‬
‫دھڑک میرے‬
‫سامنے چل پھر کر‬
‫اپنا جسم مجھے‬
‫دکھا رہی تھیں‬
‫مجھے لگ رہا تھا‬
‫کہ میں کسی رنڈی‬
‫خانے میں آگیا ہوں‬
‫تینوں بہنیں آگے‬
‫پیچھے مجھے اپنے‬
‫بدن کا نظرانہ کروا‬
‫رہی تھیں میں بھی‬
‫خوش تھا اتنے میں‬
‫آنٹی کھانا الئی اور‬
‫مجھے دیا آنٹی پاس‬
‫ہی بیٹھ گئی میں‬
‫کھانا کھانے لگا‬
‫آنٹی بولی عاشق‬
‫توں اپنا بندہ ہیں ہنڑ‬
‫اے تیرا اپنا گھر بے‬
‫فکر ہوکر گھر آیا‬
‫گیا کر گھبراون دی‬
‫ضرورت نہیں جو‬
‫مرضی کردا کر کھا‬
‫پی اپنا گھر اے‬
‫میرے تو کان‬
‫کھڑے ہو گئے میں‬
‫سمجھ گیا کہ آنٹی‬
‫سب کچھ کھانے کی‬
‫آفر کر رہی ہے میں‬
‫نے بھی ہاں میں سر‬
‫ہال دیا آنٹی پاس ہی‬
‫بیٹھی رہی اس‬
‫دوران نصرت سونیا‬
‫اور سعدیہ بھی‬
‫میرے اوپر نیچے‬
‫ہوکر مجھے اپنا آپ‬
‫دکھاتی رہتی۔ میں‬
‫حیران بھی ہو رہا‬
‫تھا کہ کیسے یہ‬
‫گاؤں میں شریف آر‬
‫باپردہ مشہور ہیں پر‬
‫یہاں مجھے سب‬
‫کچھ دکھا رہیں میں‬
‫اتنے خوبصورت‬
‫نظارے کرکے‬
‫خوش بھی ہو رہا‬
‫تھا آنٹی کی بیٹیاں‬
‫اچھی تک کنواری‬
‫بیٹھی تھیں شاید‬
‫انہیں بھی کسی‬
‫ایسے مرد کی تالش‬
‫تھی جو ان کا راز‬
‫بھی رکھے اور ان‬
‫کی خواہش بھی‬
‫پوری کرے یں‬
‫خوش بھی تھا اور‬
‫ایک دھڑکا بھی تھا‬
‫کہ میں ان کو کیسے‬
‫سنبھال پاؤں گا یہ‬
‫تو ایک سے بڑھ کر‬
‫ایک جوانی تھی‬
‫میں کھانا کھا کر‬
‫ڈیرے پر آگیا میرے‬
‫ذہن پر نصرت اور‬
‫اس کی بہنیں سوار‬
‫تھیں آنٹی نے‬
‫مجھے کھلی چھٹی‬
‫دے تو دی تھی پر‬
‫میں بھی اتنی جلدی‬
‫میں گرم دودھ کو‬
‫منہ نہیں لگانے‬
‫والے تھا ٹھنڈا‬
‫کرکے پینا تھا میں‬
‫ڈیرے پر آکر کچھ‬
‫کام کیا اور پھر آنٹی‬
‫اور نصرت لوگوں‬
‫کا سوچتا ہوا جلد ہی‬
‫سو گیا‬

‫میں صبح جاگا دودھ‬


‫دوہ کر رکھا آج‬
‫بہزاد نہیں آیا تھا‬
‫اس لیے مجھے ہی‬
‫دودھ دینے جانا پڑا‬
‫میں دودھ لے کر‬
‫پہنچا تو نصرت اور‬
‫سونیا وہاں سے تیار‬
‫ہوکر نکل رہی تھیں‬
‫دونوں نے خود کو‬
‫اچھی طرح سے‬
‫ڈھانپ رکھا تھا‬
‫دونوں نے نقاب کیا‬
‫ہوا تھا نصرت اور‬
‫سونیا گھر میں فری‬
‫ہوتی تھیں اس لیے‬
‫وقت گزارنے‬
‫کےلیے گاؤں میں‬
‫کھلے پرائیویٹ‬
‫سکول میں پڑھاتی‬
‫تھیں دونوں اب‬
‫پڑھانے جا رہی‬
‫تھی سعدیہ اور‬
‫چھوٹی فاریہ بھی‬
‫جا چکی تھی گھر‬
‫میں اسوقت کوئی‬
‫نہیں تھا نصرت نے‬
‫گہری آنکھوں سے‬
‫مجھے دیکھا اور‬
‫جاتے ہوئے مسکرا‬
‫دی میں نے دروازہ‬
‫کھٹکھٹایا تو آنٹی‬
‫رفعت باہر نکلی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫ہنس دی آنٹی اسوقت‬
‫بھی کسے ہوائے‬
‫لباس میں تھی میں‬
‫نے ایک نظر آنٹی‬
‫رفعت کے تنے‬
‫ہوئے مموں پر ڈالی‬
‫تو آنٹی کے تنے‬
‫مموں کے موٹے‬
‫نپلز قمیض میں سے‬
‫نظر آ رہے تھے‬
‫میں یہ دیکھ کر‬
‫چونک گیا آنٹی‬
‫رفعت نے برا نہیں‬
‫پہن رکھی تھی میں‬
‫نے چونک کر نظر‬
‫اوپر آنٹی رفعت کے‬
‫منہ پر ڈالی تو آنٹی‬
‫گہری آنکھوں سے‬
‫مجھے دیکھتی ہوئی‬
‫ہلکا سا مسکرا رہی‬
‫تھی آنٹی کی بھری‬
‫ہوئی گالوں پر اللی‬
‫اتر آئی تھی آنکھوں‬
‫میں نشہ تھا مجھ‬
‫سے نظر ملتے ہی‬
‫آنٹی بولی وے تینوں‬
‫آکھیا اے کہ اے تیرا‬
‫اپنا گھر دروازہ نا‬
‫کھڑکایا کر آدھا‬
‫اندر یا کر یہ سن کر‬
‫میرے ذہن میں‬
‫نصیبو کا گانا بجا‬
‫بوا نا کھڑکا سوہنیا‬
‫آدھا اندر آ میں یہ‬
‫سوچ کر ہنس کر‬
‫گہری نظر سے‬
‫آنٹی کو دیکھ آنٹی‬
‫مسکرا کر بولی‬
‫کالو سمجھ گیا ہیں نا‬
‫میرا رنگ تھوڑا‬
‫کاال تھا جس سے‬
‫لوگ مجھے کالو ہی‬
‫بولتے تھے آنٹی‬
‫بھی سمجھ گئی تھی‬
‫کہ میرے ذہن میں‬
‫وہی گانا بجا ہے‬
‫میں بوال جی سمجھ‬
‫گیا وہ میرے ہاتھ‬
‫سے دودھ لے کر‬
‫بولی تے وت اگاں‬
‫آجا۔ سارے روٹی‬
‫کھا کے وگ گئے‬
‫ہینڑ ہنڑ صرف توں‬
‫رہندا ایں یہ کہ کر‬
‫آنٹی میرے آگے چل‬
‫پڑی آنٹی رفعت کی‬
‫چوڑی موٹی گانڈ پر‬
‫آنٹی کی لمبی گت‬
‫ہلتی ہوئی دھمال‬
‫ڈال رہی تھی میرا‬
‫لن تو مستیاں کرنے‬
‫لگا تھا میں خود کو‬
‫روک نہیں پا رہا تھا‬
‫آنٹی اندر کیچن میں‬
‫چلی گئی میں صحن‬
‫میں رک گیا آنٹی‬
‫کی ن کے دروازے‬
‫پر جا کر رکی اور‬
‫بولی کالو اندر ہی‬
‫آجا ایتھے کیچن اچ‬
‫ہی بہ کے روٹی کھا‬
‫لئے میں سمجھ گیا‬
‫کہ آج کالو تیری‬
‫خیر کوئی نہیں یہ‬
‫سوچ کر میں مسکرا‬
‫دیا آنٹی مجھے ہی‬
‫دیکھ رہی تھی آنٹی‬
‫میری مسکراہٹ کی‬
‫وجہ سمجھ گئی تھی‬
‫آنٹی بھی اسی انداز‬
‫سے مسکرا کر اندر‬
‫چلی گئی میں بھی‬
‫پیچھے اندر چال گیا‬
‫آنٹی رفعت سنک پر‬
‫کھڑی ہو کر کام کر‬
‫رہی تھی آنٹی رفعت‬
‫کی موٹی گانڈ باہر‬
‫کو نکلی قیامت ڈھا‬
‫رہی تھی رفعت‬
‫مجھے کھڑا دیکھ‬
‫کر مسکرا کر بولی‬
‫اندر آجا میں بلوا‬
‫میں ہتھ دھو لوا آنٹی‬
‫بولی ایتھے ہی دھو‬
‫لئے آگے سنک پر‬
‫بیان لگا تھا برتن‬
‫دھونے واال میں‬
‫اندر داخل ہوا اور‬
‫آنٹی کے پیچھے‬
‫سے گزرتے ہوئے‬
‫آنٹی کی باہر کو‬
‫نکلی گانڈ پر ہلکا سا‬
‫ہاتھ ٹچ ہو گیا میں‬
‫نے جان بوجھ کر‬
‫تو نہیں کیا تھا پر‬
‫ہوگیا تھا جس سے‬
‫آنٹی تھوڑی سی‬
‫آگے ہو کر مڑی‬
‫اور مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی میں‬
‫تھوڑا گھبرایا پر‬
‫آنٹی کو مسکراتا‬
‫دیکھ کر میں مطمئن‬
‫ہوگیا کہ سب اچھا‬
‫ہے میں ہاتھ دھو کر‬
‫مڑا تو آنٹی شاید‬
‫روٹی بنانی تھی میں‬
‫آنٹی سے بوال آنٹی‬
‫لسی دا گالس ملسی‬
‫آنٹی نے مسکرا کر‬
‫مجھے دیکھا اور‬
‫بولی کیوں نہیں لسی‬
‫تیری محنت نال ہی‬
‫نکلدی بے جھجھک‬
‫منگ لئی کر اور‬
‫پاس پڑے جگ سے‬
‫گالس میں ڈال کر‬
‫مڑی اور میری‬
‫طرف آئی میں‬
‫نیچے پیڑھی پر‬
‫بیٹھا تھا آنٹی میرے‬
‫قریب آئی اور‬
‫میرے سامنے کھل‬
‫کر گالس میری‬
‫طرف بڑھا دیا آنٹی‬
‫رفعت کے جھکنے‬
‫سے آنٹی کے موٹے‬
‫تھن نیچے لٹک‬
‫گئے جس سے‬
‫رفعت کے سینے کا‬
‫گلہ کھل گیا اور‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫موٹے تنے ہوئے‬
‫گورے ممے میرے‬
‫سامنے وضع ہو‬
‫گئے میں آنٹی کے‬
‫موٹے ممے دیکھ‬
‫کر مچل سا گیا‬
‫میری گہری نظر‬
‫آنٹی کی مموں کے‬
‫اندر تھی میں اتنا‬
‫مگن تھا کہ مجھے‬
‫لسی کا خیال ہی‬
‫نہیں تھا آنٹی بھی‬
‫مجھے اپنے مموں‬
‫کو دیکھتی ہوئی‬
‫گالس میرے سامنے‬
‫کیے جھکی رہی‬
‫آنٹی رفعت نے‬
‫کوئی حرکت نہیں‬
‫کی وہ میری‬
‫آنکھوں میں گہری‬
‫آنکھیں ڈالے‬
‫دیکھتی ہوئی اپنے‬
‫مموں کا نظارہ‬
‫مجھے کرواتی رہی‬
‫ایک منٹ بعد‬
‫مجھے احساس ہوا‬
‫میں نے جلدی سے‬
‫نظر چرا کر آنٹی ہو‬
‫دیکھا تو آنٹی گہری‬
‫مست نظروں سے‬
‫مجھے غورتی ہوئی‬
‫مسکرا دی میں نے‬
‫جلدی سے گالس‬
‫پکڑ لیا آنٹی رفعت‬
‫میری آنکھوں میں‬
‫دیکھتی ہوئی سیدھی‬
‫ہوکر واپس اپنے کام‬
‫میں مگن تھی میں‬
‫نے گالس منہ کو‬
‫لگایا اور نظر اٹھا‬
‫کر آنٹی کے جسم کا‬
‫نظارہ کیا تو میری‬
‫نظر سامنے آنٹی‬
‫رفعت کی کمر پر‬
‫پڑی جہاں آنٹی کے‬
‫اونچے چاک سے‬
‫آنٹی رفعت کا گورا‬
‫بدن جھانک رہا تھا‬
‫آنٹی نے اپنی شلوار‬
‫بھی کافی نیچے‬
‫باندھ رکھی تھی‬
‫جس سے آنٹی‬
‫رفعت کے چڈے کا‬
‫اوپر واال حصہ‬
‫صاف نظر آرہا تھا‬
‫میں تو یہ دیکھ کر‬
‫بوکھال سا گیا تھا‬
‫میں سمجھ گیا تھا‬
‫کہ یہ اب آنٹی کیوں‬
‫کر رہی ہے میرا لن‬
‫انگڑائی لے کر تن‬
‫گیا میرے کان گرم‬
‫ہونے لگا آنٹی‬
‫رفعت نے ایک‬
‫الکٹ بھی پیٹ کے‬
‫گرد ڈال رکھا تھا‬
‫جسکی لٹکی ہوئی‬
‫جھانجریں ننگے‬
‫چاک سے نظر‬
‫آرہی تھیں مجھ سے‬
‫تو رہا نہیں جا رہا‬
‫تھا میں نے بات‬
‫بدلنے کےلیے کہا‬
‫آنٹی بہزاد تے ندیم (‬
‫ہنٹر سٹوری چور)(‬
‫ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ککدے ہینڑ‬
‫آنٹی نے مسکرا کر‬
‫میری طرف دیکھا‬
‫اور بولی پتا نہیں‬
‫کدے ہینڑ۔ اپنی‬
‫زندگیاں اچ مست‬
‫ہینڑ کدی کدی گھر‬
‫دا راہ ویکھ لونڑ‬
‫تے اجاندے ہینڑ‬
‫۔مین بوال آنٹی توں‬
‫تے آوارہ کر دتے‬
‫ہینڑ آنٹی ہنس دی‬
‫اور بولی چلو اپنی‬
‫زندگی ہے اوہناں‬
‫دی مرضی نال کی‬
‫پینٹ میں کدی روک‬
‫ٹوک نہیں کیتی میں‬
‫مسکرا کر آنٹی کے‬
‫ننگے چاک کو دیکھ‬
‫رہا تھا مجھ سے رہا‬
‫نہیں گیا تھا آنٹی‬
‫بولی انڈے نال‬
‫کھاسی یا دہی ناک‬
‫میں بوال آنٹی دہی‬
‫ہی سہی اے اگے‬
‫گرمی بڑی اے آنٹی‬
‫رفعت نے مسکرا‬
‫کر گہری نشیلی‬
‫نظروں سے مجھے‬
‫دیکھا اور بولی‬
‫انڈے اچ تے طاقت‬
‫وی ہوندی اے تے‬
‫تیرے جئے مرد‬
‫نوں تے طاقت دی‬
‫لوڑ اے یہ کہ رفعت‬
‫نے ایک نگاہ میرے‬
‫جسم پر پھیری میں‬
‫مسکرا دیا اور بوال‬
‫آگے بڑی طاقت ہے‬
‫طاقت دی کمی نے‬
‫آنٹی رفعت نے نظر‬
‫گھما کر مجھے‬
‫دیکھا اور بولی اچھا‬
‫جی ویسے لگ وی‬
‫رہیا اے توں تے‬
‫چنگا بھال صحت‬
‫مند ہیں میں بوال ہاں‬
‫جی میں اپنا خیال‬
‫رکھنا اں آنٹی بولی‬
‫اچھا جی وت تیری‬
‫صحت دا امتحان‬
‫لئے کے چیک‬
‫کرئیے میں آنٹی‬
‫کے کھلے انداز‬
‫سے چونک کر ہنس‬
‫دیا آنٹی بولی اچھا‬
‫فر فریج ابو اپنے‬
‫واسطے دہی لئے آ‬
‫میں اٹھا اور باہر‬
‫فریج سے دہی لے‬
‫کر آیا آنٹی وہیں‬
‫کھڑی تھی آنٹی‬
‫رفعت کی باتوں اور‬
‫انداز سے میرا‬
‫حوصلہ بھی بڑھ‬
‫چکا تھا میرا لن‬
‫پہلے ہی سر اٹھا کر‬
‫کھڑا تھا میں نے‬
‫آنٹی کے پیچھے‬
‫آکر اپنے لن کو آنٹی‬
‫کی گانڈ کے چیر‬
‫میں سیٹ کرکے‬
‫ہلکا سا پش کرکے‬
‫اپنا وزن آگے بڑھا‬
‫کر آنٹی کے آگے‬
‫دہی رکھ دی آنٹی‬
‫کی مالئم گانڈ میں‬
‫ٹوپہ چبھتے ہی آٹنی‬
‫رفعت بھی کانپ کر‬
‫چونک گئی آنٹی نے‬
‫ہلکی سی سسکاری‬
‫بھری اور اپنی گانڈ‬
‫میری طرف دبا کر‬
‫کھول کر مجھے‬
‫دیکھا میں اپنے‬
‫دھیان میں ہی رہا‬
‫اور دہی آگے‬
‫رکھدی آنٹی رفعت‬
‫نے بھی اپنی گانڈ‬
‫میری طرف دبا‬
‫جس سے میرے لن‬
‫کا ٹوپہ آنٹی کی گانڈ‬
‫میں گھس گیا میں‬
‫آنٹی کی گانڈ میں‬
‫ٹوپہ گھستے ہی‬
‫سسک گیا اور دہی‬
‫رکھ کر پیچھے‬
‫مڑے لگا تو آنٹی‬
‫نے اپنی گانڈ دبا کر‬
‫میرے لن کے ٹوپے‬
‫کو دبوچ لیا میں‬
‫آنٹی رفعت کی گانڈ‬
‫میں لن کو دبا‬
‫محسوس کرکے‬
‫کانپ کر رک سا گیا‬
‫آنٹی بھی رک کر‬
‫اپنے ہاتھ سنک پر‬
‫رکھ کر اپنی کمر‬
‫آگے کو جھکا کر‬
‫اپنی موٹی گانڈ باہر‬
‫نکال کر کھول کر‬
‫میرے لن کو اپنی‬
‫گانڈ میں مزید دبوچ‬
‫لیا آنٹی کے جسم‬
‫سے آگ کے‬
‫بھانبھڑ اٹھ رہے‬
‫تھے جس کو‬
‫محسوس کرکے میں‬
‫مچل کر کراہ گیا‬
‫آنٹی رفعت کی گانڈ‬
‫میں آگ لگی تھی‬
‫جو میرے لن کو‬
‫جال کر میری‬
‫شہوت بڑھا رہی‬
‫تھی میں مزے سے‬
‫کانپ گیا آنٹی رفعت‬
‫نے میرے لن کو‬
‫گانڈ میں دبوچ رکھا‬
‫تھا آنٹی بھی ہلکی‬
‫ہلکی کانپ رہی تھی‬
‫مجھ سے رہا نا گیا‬
‫اور میں نے بے‬
‫اختیار ہاتھ اٹھا کر‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫کاندھوں پر رکھ کر‬
‫دبا دئیے جس سے‬
‫آنٹی رفعت سسک‬
‫کر اوپر ہوئی اور‬
‫ہانپتی ہوئی پیچھے‬
‫میرے سینے سے‬
‫آلگی آنٹی رفعت نے‬
‫بے اختیار اپنا سر‬
‫میرے کاندھے پر‬
‫رکھ دیا میں آنٹی‬
‫کے کندھے مسلتا‬
‫ہوا منہ نیچے کیا‬
‫اور آنٹی رفعت کی‬
‫پھولی ہوئی موٹی‬
‫نرم گال کو چوم لیا‬
‫آنٹی سسک کر آپ‬
‫بھر کر رہ گئی آنٹی‬
‫رفعت کے اندر بھی‬
‫آگ لگی تھی میں‬
‫نے ہونٹ کھول کر‬
‫آنٹی رفعت کی گال‬
‫کو منہ میں بھر کر‬
‫دبا لیا اور ہاتھ‬
‫نیچے پیٹ پر لے‬
‫جا کر آنٹی رفعت‬
‫کو اپنے ساتھ لگا‬
‫کر اپنی باہو میں‬
‫بھر لیا آنٹی رفعت‬
‫کا نرم جسم میرے‬
‫ساتھ لگ کر میرے‬
‫اندر آگ لگا چکا تھا‬
‫میں آنٹی رفعت کے‬
‫جسم کو مسل کر‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫موٹے مموں کو‬
‫ہاتھوں میں بھر کر‬
‫دبا کر مسلتا ہوا آنٹی‬
‫کے مموں سے‬
‫کھیلتا ہوا آنٹی کی‬
‫گال کو چوس کر‬
‫پینے لگا مٹی رفعت‬
‫اپنے مموں کو‬
‫میری گرفت میں پا‬
‫کر مچل کر کرال‬
‫کر تڑپی اور منہ‬
‫اوپر کرکے اپنے‬
‫ہونٹوں کو میرے‬
‫ہونٹوں سے جوڑ‬
‫کر دبا کر چوسنے‬
‫لگی میں بھی آنٹی‬
‫کے ہونٹوں کو دبا‬
‫کر چوستا ہوا آنٹی‬
‫رفعت کے موٹے‬
‫ممے دبا کر مسلنے‬
‫لگا آنٹی رفعت کے‬
‫موٹے نرم ہونٹوں‬
‫میں عجیب نشہ اور‬
‫رس تھا جو میرے‬
‫اندر اتر کر آگ لگا‬
‫تھا آنٹی رفعت‬
‫میرے ہونٹ دبا کر‬
‫چوستی ہوئی تیز‬
‫تیز سانس لیتی ہانپ‬
‫رہی تھی آنٹی کے‬
‫ہانپنے سے کیچن‬
‫گونج رہی تھی آنٹی‬
‫نے میرے ہونٹ‬
‫داب کر میری زبان‬
‫کھینچ کر اپنے منہ‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫چوس لی آنٹی رفعت‬
‫کے گرم منہ میں‬
‫میری زبان جل سی‬
‫گئی آنٹی رفعت دبا‬
‫کر میری زبان کو‬
‫چتھ کر چوسنے‬
‫لگی میں آنٹی کے‬
‫موٹے مموں کو دبا‬
‫کر مسلتا ہوا آنٹی‬
‫رفعت کے ہونٹ دبا‬
‫کر چوس رہا تھا‬
‫میرا لن فل تن کر‬
‫کھڑا ہوا چکا میں‬
‫نے اوپر شرٹ ڈالی‬
‫ہوئی تھی جو میں‬
‫نے ہاتھ ڈال کر اتار‬
‫کر کھینچ دی جس‬
‫سے آنٹی رفعت‬
‫مجھ سے الگ ہوئی‬
‫اور میرے کالے‬
‫ننگے جسم کر دیکھ‬
‫کر مچل کر سیدھی‬
‫ہو کر میری طرف‬
‫گھوم آئی اور میرے‬
‫ساتھ لگ کر میرے‬
‫ننگے سینے پر اپنا‬
‫ہاتھ پھیر کر سسک‬
‫کر بولی سسسسیییی‬
‫افففففف کالوووو‬
‫تیرا جسم وی تیرے‬
‫پیو آر بہوں سوہنا‬
‫اے قسمیں اور آگے‬
‫منہ کرکے میرے‬
‫سینے کو چوم لیا‬
‫میں آنٹی رفعت کے‬
‫انداز پر مر مٹا تھا‬
‫آنٹی میں بہت شہوت‬
‫تھی آنٹی نے میرے‬
‫سینے کو چومتے‬
‫ہوئے زبان نکالی‬
‫اور میرے سینے کو‬
‫چومتی ہوئی چاٹتی‬
‫ہوئی ہانپ کر‬
‫کراہنے لگی آنٹی‬
‫رفعت کا جسم کانپ‬
‫رہا تھا اور آنٹی‬
‫اونچی اونچی‬
‫کراہیں بھر کر میرا‬
‫جسم چاٹ رہی تھی‬
‫آنٹی کے ہوا میں تن‬
‫کر کھڑے مموں کو‬
‫چھپا دیکھ کر مجھ‬
‫سے رہا نا گیا میں‬
‫نے قمیض کو ہاتھ‬
‫ڈاال اور آنٹی کا‬
‫قمیض کھینچا تو‬
‫آنٹی نے خود ہی اپنا‬
‫قمیض طکڑ کر اتار‬
‫دیا آنٹی رفعت کا‬
‫گورا بھرا ہوا‬
‫سیکسی بدن میرے‬
‫سامنے ننگا ہوا گیا‬
‫آنٹی رفعت کے تن‬
‫کر ہوا میں اکڑے‬
‫ممے قیامت ڈھا‬
‫رہے تھے اتنے‬
‫موٹے اور بڑے‬
‫ممے آج تک نہیں‬
‫دیکھ تھے آنٹی‬
‫رفعت نے دونوں‬
‫مموں کے نپلز کو‬
‫چھدوا کر ان میں‬
‫چھلے ڈلوا رکھے‬
‫تھے جن کے ساتھ‬
‫چھوٹی چھوٹی‬
‫زنجیریں لٹک رہی‬
‫تھیں میں آنٹی رفعت‬
‫کے چھدے ہوئے‬
‫نپلز دیکھ کر مچل‬
‫گیا اور آنٹی کے‬
‫مموں کو دبا کر‬
‫مسلنے لگا آنٹی‬
‫کراہ کر مچل رہی‬
‫تھی میں منہ آگے‬
‫کرکے آنٹی کے‬
‫ممے دبا کر مسلتا‬
‫ہوا چوم کر چوسنے‬
‫لگا آنٹی مزے سے‬
‫کانپتی ہوئی کراہنے‬
‫لگی تھی میرے‬
‫کھردرے ہاتھ آنٹی‬
‫کے مموں کی جان‬
‫نکال رہے تھے‬
‫آنٹی مزے سے‬
‫اونچا اونچا کرالنے‬
‫لگی تھی آنٹی نے‬
‫میری شلوار کے‬
‫نالے کو کھینچ کر‬
‫میری شلوار میں‬
‫ہاتھ ڈال کر میرا لن‬
‫کھینچ لیا آنٹی رفعت‬
‫کے نرم ہاتھ کا لمس‬
‫میرے لن کا سانس‬
‫ہی بند کرگیا میں‬
‫تڑپ کر کراہ گیا‬
‫آنٹی نے میرے لن‬
‫کی جڑ پر ہاتھ رکھا‬
‫اور دبا کر مسلتی‬
‫ہوئی ٹوپے تک آنے‬
‫لگی آنٹی میرے سر‬
‫کو اپنے مموں پر‬
‫دبا کر کرہا رہی‬
‫تھی میرا لن اس کی‬
‫آنکھوں سے اوجھل‬
‫تھا آنٹی نے جیسے‬
‫ہی ہاتھ سے میرے‬
‫لن کی لمبائی‬
‫محسوس کی تو آنٹی‬
‫چونک کر پیچھے‬
‫ہوئی اور میرا سر‬
‫اپنے مموں سے ہٹا‬
‫کر میرے لن کی‬
‫لمبائی اور موٹائی‬
‫دیکھ کر پھٹی‬
‫آنکھوں سے میرے‬
‫لن کو دیکھ کر ہانپ‬
‫رہی تھی میں آنٹی‬
‫کو حیرانی سے اپنا‬
‫لن دیکھتا ہوا ہانپ‬
‫رہا تھا آنٹی ایک‬
‫لمحے بعد حیرانی‬
‫سے بولی وے کالو‬
‫میں مر جاواں اے‬
‫تیرا ہی لن ہے میں‬
‫نے ہاں میں سر ہال‬
‫آنٹی رفعت بولی‬
‫وے رڑا ہو جاویں‬
‫مار گھتیا ہئ اور‬
‫میرے لن کو مسلتی‬
‫ہوئی میرے کے‬
‫سامنے جا بیٹھ اور‬
‫غور سے دیکھ کر‬
‫مسلتی ہوئی بولی‬
‫وے کالو حرامدیا‬
‫اے کیڈی بال لئی ودا‬
‫ایں نی مر جاواں‬
‫اور آگے ہوکر‬
‫میرے لن کے اوپر‬
‫والے حصے کو‬
‫چوم کر بولی نی‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫ایڈا لن تے اج تک‬
‫نہیں ویکھیا کالو‬
‫وے ہنڑ تک کدے‬
‫رہیا ایں تینوں پتا‬
‫نہیں میں تے ایدے‬
‫لن لونڑ کانڑ مر‬
‫رہی آں میں سسک‬
‫رہا تھا آنٹی اپنے‬
‫ہونٹوں کو میرے لن‬
‫پر دبا کر مسلتی‬
‫ہوئی میرے لن کو‬
‫چوم کر میرے لن‬
‫کے صدقے واری‬
‫جا رہی تھی آنٹی‬
‫نے سارا لن دبا کر‬
‫اپنے سارے منہ پر‬
‫مسال اور سسکتی‬
‫ہوئی بولی افففف‬
‫کالو میں تے تیری‬
‫دیوانی ہو گئی آں‬
‫آنٹی بولی کالو اے‬
‫جیدا لن اے اور پھر‬
‫خود ہی پیچھے ہو‬
‫لن ماپنے کے لیے‬
‫اپنا بازو آگے کیا‬
‫اور میرے لن کو‬
‫بازو سے ماپنے‬
‫لگی آنٹی رفعت کے‬
‫قد کے حساب سے‬
‫آنٹی رفعت کا بازو‬
‫بھی کافی لمبا تھا پر‬
‫پھر بھی میرا لن‬
‫آنٹی کے بازو سے‬
‫بھی بڑا تھا آنٹی یہ‬
‫دیکھ کر حیران رہی‬
‫گئی اور وے کالو‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫تیرے لن تو تیرا لن‬
‫تے تیرے پیو دے‬
‫لن نالو دو گنا وڈا‬
‫اے اس نوں کی‬
‫کھویا ہئی آنٹی‬
‫رفعت میرے لن کو‬
‫دنوں ہاتھوں میں دبا‬
‫کر ۔مسلتی ہوئی‬
‫اپنے ہونٹوں کو‬
‫میرے لن پر دبا کر‬
‫مسل کر سسک رہی‬
‫تھی آنٹی رفعت کے‬
‫لمس نے میری جان‬
‫نکال دی تھی میں‬
‫مچل کر کراہ رہا‬
‫تھا آنٹی میرے لن‬
‫کو دبا کر مسلتی‬
‫ہوئی اپنے ہونٹوں‬
‫کو دبا کر لن پر‬
‫پھیرتی ہوئی منہ‬
‫کھوال اور میرے لن‬
‫کا ٹوپہ منہ میں بھر‬
‫کر دبا کر چوس لیا‬
‫آنٹی کے گرم میں‬
‫کو لن پر محسوس‬
‫کرکے میری کراہ‬
‫نکل گئی آنٹی نے‬
‫مستی بھری آنکھوں‬
‫سے مجھے دیکھا‬
‫اور میرے لن کو دبا‬
‫کر ہونٹوں میں‬
‫چوستی ہوئی اپنی‬
‫زبان میرے لن پر‬
‫پھیرنے لگی آنٹی‬
‫کی زبان نے میرے‬
‫لن کو مسل کر‬
‫میری جان نکال دی‬
‫میں کراہ کر مچل‬
‫گیا آنٹی مدہوشی‬
‫سے مجھے دیکھتی‬
‫ہوئی میرے لن کا‬
‫ٹوپہ چتھ کر چوستی‬
‫ہوئی داب کر چوس‬
‫کر اس پر زبان‬
‫پھیرتی ہوئی ہانپ‬
‫رہی تھی آنٹی کی‬
‫کراہیں بھی غوں‬
‫غوں میں بدل رہی‬
‫تھیں میں کراہ کر‬
‫مچل رہا تھا آنٹی کا‬
‫منہ میری جان‬
‫کھینچ رہا تھا آنٹی‬
‫نے میرے لن پر‬
‫ہونٹ دبا کر میرے‬
‫پٹ دبا کر پکڑے‬
‫اور زور لگا رج لن‬
‫کو مزید اندر منہ‬
‫میں لے گئی آنٹی‬
‫کے منہ کا دہانہ‬
‫کافی کھال تھا جس‬
‫سے لن آسانی سے‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫گلے تک اتر گیا‬
‫آنٹی نے کراہ کر‬
‫ہونٹ لن پر دبا کر‬
‫کھینچ کر چوپا مارا‬
‫اور رکے بغیر لن‬
‫کو دبا کر چوستی‬
‫ہوئی کس کر چوپے‬
‫مارنے لگی آنٹی‬
‫رفعت کے موٹے‬
‫نرم ہونٹ میرے لن‬
‫کی چمڑی کو رگڑ‬
‫کر مسلتے ہوئے‬
‫میری جان نکالنے‬
‫لگے میں کرال کر‬
‫بکا گیا اور تڑپ گیا‬
‫آنٹی کے گرم منہ‬
‫کے چوپے میری‬
‫جان کھینچ لی میں‬
‫تڑپتا ہوا کانپنے لگا‬
‫چار پانچ چوپوں پر‬
‫ہی میری ٹانگیں‬
‫کانپ گئی اور میں‬
‫کرال کر دوہرہ ہوگیا‬
‫آنٹی سمجھ گئی اور‬
‫رک کر میرے لن‬
‫کو چتھنے لگی جس‬
‫سے میں بکا گیا‬
‫مجھے لگا کہ میری‬
‫ٹانگوں سے جان‬
‫نکل کر لن کی‬
‫طرف بہ رہی ہے‬
‫جس سے میری‬
‫ٹانگیں کانپ گئی‬
‫اور میں گرتے‬
‫گرتے سنک کا‬
‫سہارہ لے کر‬
‫دوہری ہوکر تڑپ‬
‫کر کراہ ے لگا ساتھ‬
‫ہے میرے لن سے‬
‫گاڑھی سفید منی کی‬
‫موٹی دھار نکل کر‬
‫سیدھی آنٹی رفعت‬
‫کے گلے کو بھر‬
‫گئی ساتھ ہی میں‬
‫مزے سے چیخ گیا‬
‫آنٹی کا گال اور‬
‫میری گاڑھی منی‬
‫سے بھر گیا آنٹی‬
‫نے کانپتے ست‬
‫سے مجھے دیکھا‬
‫اور گھونٹ بھر کر‬
‫ساری منی پیٹ میں‬
‫اتار لی گھونٹ‬
‫بھرتے ہوئی آنٹی‬
‫رفعت کے گلے‬
‫گھرگٹ کی آواز‬
‫کے ساتھ میری‬
‫ساری منی آنٹی‬
‫رفعت کے پیٹ میں‬
‫چلی گئی ساتھ میں‬
‫نے تڑپ کر‬
‫دوسری دھار ماری‬
‫جس سے آنٹی نچوڑ‬
‫کر پی گئی میں کراہ‬
‫کر تڑپتا ہوا آنٹی‬
‫رفعت کے گلے میں‬
‫فارغ ہوتا ہوا کراہ‬
‫گیا ایک بار تو‬
‫میری آنکھوں کے‬
‫آگے اندھیرا سا چھا‬
‫گیا تھا آج تک‬
‫مجھے کسی عورت‬
‫نے نہیں تھکایا تھا‬
‫میں تو آنٹی رفعت‬
‫کے منہ کے سامنے‬
‫ہی ڈھیر ہو گیا تھا‬
‫پھدی تو ابھی دور‬
‫تھی آنٹی نے میری‬
‫دبا کر نچوڑ کر پی‬
‫اور میرے لن کو دبا‬
‫کر مسلتی ہوئی‬
‫چوسنے لگی میرا‬
‫لن ہلکا سا سر جھکا‬
‫گیا تھا آنٹی لن پچ‬
‫کی آواز سے چھوڑ‬
‫کر ہانپ کر بولی‬
‫ہالنی میں مر جاواں‬
‫کالو تیری منی کیڈی‬
‫سوادی اے آج تک‬
‫ایو جہیا سواد نہیں‬
‫آیا منی دا پر تیری‬
‫ٹائمنگ بڑی کم اے‬
‫میں کانپتی از میں‬
‫بوال سوہنیے‬
‫ٹائمنگ تے بڑی اے‬
‫پر تیرے اندر وی‬
‫تے آگ بڑی اے‬
‫آنٹی رفعت ہانپ کر‬
‫میرے لن کو دونوں‬
‫ہاتھوں سے مسلتی‬
‫ہوئی بولی کالو ہنڑ‬
‫میری آگ وی مٹھی‬
‫ہو جاسی سہوں آلی‬
‫گل اے کالو اے باہں‬
‫جیڈا لن میرے سفھ‬
‫تک کہ جاسی گیا‬
‫اور آگے ہوکر‬
‫میرے لن کا ٹوپہ‬
‫چوم کر ہونٹوں میں‬
‫پھر کر دبا کر‬
‫چوسنے لگی میں‬
‫سسسک کراہ گیا‬
‫آنٹی نے میرے‬
‫ٹوپے کی نوک کو‬
‫ہونٹوں میں بھرا اور‬
‫زبان سے چاٹ کر‬
‫بولی کالو آگے وی‬
‫کسے نوں اے لن‬
‫جڑ تک منڈیا ہئی‬
‫میں بوال سوہنیے‬
‫اے آدھی تو اگاں‬
‫کسے نہیں کیا نا‬
‫میں کوشش کیتی‬
‫آنٹی رفعت سسک‬
‫کر کراہ گئی اور‬
‫میرے لن کو مسل‬
‫کر سسکار کر بولی‬
‫ااافففف سسسسی‬
‫کالووو تینوں میری‬
‫سہوں اے اے آج‬
‫سارا میرے سنگھ‬
‫تک ٹپا دے میں تے‬
‫آگ نال موئی پئی آں‬
‫تیرے لن ہی میری‬
‫آگ بجھانے اے یہ‬
‫کہ کر آنٹی اوپر‬
‫ہوئی اور بولی چل‬
‫اندر چلیے میں نے‬
‫آنٹی کو باہوں میں‬
‫بھر کر اٹھا لیا آنٹی‬
‫میرے اوپر چڑھ‬
‫آئی اور میری کمر‬
‫کو ٹانگوں سے‬
‫دبوچ کر میری کمر‬
‫کے گرد ٹانگیں کس‬
‫کر دبا لیں میں آنٹی‬
‫رفعت کو اٹھا کر‬
‫اندر الیا میں فل ننگا‬
‫تھا میں نے آنٹی کو‬
‫بیڈ پر لٹا دیا آنٹی‬
‫نے آپنی ٹانگیں ہوا‬
‫میں اٹھا کر کھڑی‬
‫کر لیں جس سے‬
‫میں نے آنٹی رفعت‬
‫کی شلوار کو ہاتھ‬
‫ڈاال اور کھینچ کر‬
‫اتار دی آنٹی نے‬
‫آپنی ٹانگیں کھول‬
‫کر اپنی پھدی میرے‬
‫سامنے کھول دی‬
‫آنٹی رفعت ہانپتی‬
‫ہوئی مدہوشی سے‬
‫مجھے دیکھ رہی‬
‫تھی آنٹی رفعت کی‬
‫موٹے ہونٹوں والی‬
‫ہلکی سی براؤن‬
‫پھدی کھل کر میرے‬
‫سامنے آگئی آنٹی‬
‫کی پھدی کا دہانہ‬
‫ہلکا سا کھال تھا‬
‫جبکہ آنٹی نے اوپر‬
‫پھدی کے دانے کو‬
‫چھدوا کر موٹا سا‬
‫چھال ڈال رکھا تھا‬
‫جس کے ساتھ‬
‫چھوٹی چھوٹی پتلی‬
‫زنجیریں لٹک رہی‬
‫تھی میں یہ دیکھ کر‬
‫مچل سا گیا تھا آنٹی‬
‫رفعت ہانپتی ہوئی‬
‫مجھے دیکھ رہی‬
‫تھی میں نے لن‬
‫مسال اور اوپر بیڈ‬
‫کے اوپر آکر آنٹی‬
‫رفعت کی ٹانگیں دبا‬
‫کر کندھوں سے لگا‬
‫کر رفعت کے چڈے‬
‫فل کھول دیے پھدی‬
‫کھل کر میرے‬
‫سامنے تھی میں‬
‫پاؤں بھار اوپر ہوا‬
‫تو آنٹی رفعت نے‬
‫میرے لن کو پکڑ‬
‫کر اپنی پھدی کے‬
‫دہانے پر ایڈجسٹ‬
‫کیا تو میں نے ہلکا‬
‫سا دھکا مار کر لن‬
‫کا ٹوپہ آنٹی رفعت‬
‫کی پھدی میں اتار‬
‫دیا لن پچ کی آواز‬
‫سے اندر اتر گیا‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫میں تو آگ لگی تھی‬
‫میں تڑپ گیا آنٹی‬
‫رفعت بھی ہانپ کر‬
‫کانپ گئی میرا‬
‫بازوجتنا لمبا لن آنٹی‬
‫رفعت کے اندر‬
‫جانے کو تیار تھا‬
‫میں نے لن کھینچا‬
‫اور گانڈ کو اٹھا کر‬
‫جھسا مارا جس سے‬
‫میرا لن آنٹی رفعت‬
‫کی پھدی کو کھول‬
‫کر کافی سارا اندر‬
‫گھس گیا جس سے‬
‫آنٹی رفعت تڑپ کر‬
‫کراہ کر اچھلی اور‬
‫کرال کر بولی اوئے‬
‫ہالنی اماں میں مر‬
‫گئی میں رک گیا‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫میں لن آدھے کم ہی‬
‫گیا تھا آنٹی کا جسم‬
‫کانپنے لگا اور آنٹی‬
‫کراہنے لگی میں تو‬
‫انتی کے اندر لگی‬
‫آگ سے کراہ گیا‬
‫اور لن کھینچ کر‬
‫جھسا مارا جس سے‬
‫میرا آدھا لن آنٹی‬
‫رفعت کی پھدی کو‬
‫چیر کر آنٹی رفعت‬
‫کی بچہ دانی کو‬
‫کھول کر اوپر آنٹی‬
‫رفعت کے ہاں میں‬
‫گھس گیا جس سے‬
‫آنٹی تڑپ کر اچھلی‬
‫اور زوردار بکاٹ‬
‫مار کر کر چیال کر‬
‫دھاڑی اور میرے‬
‫سینے پر ہاتھ کر‬
‫مجھے روک کر‬
‫بولی اوئے ہالیوئے‬
‫اممممااااااں میں مر‬
‫گئی اوئے ہالنی‬
‫امممماااں میں آنٹی‬
‫کے جسم کو پھڑکتا‬
‫دیکھ کر رک سا گیا‬
‫آنٹی میرے سینے‬
‫کو دبا کر بولی‬
‫اوئے ہالیوئے‬
‫کالوووووو میں مر‬
‫گئی میرا لن آنٹی‬
‫رفعت کی پھدی اور‬
‫بچہ دانی چیر کر‬
‫آنٹی رفعت کے ہاں‬
‫میں گھس چکا تھا‬
‫آنٹی بوکھال کر بولی‬
‫اوئے ہالیوئے کالو‬
‫تیرے پیو دے لن تا‬
‫ایتھو تک مینوں‬
‫آگے ہی چیر کے‬
‫کھولیا ہویا اے ایتھو‬
‫تک تے میں‬
‫برداشت کر گئی آں‬
‫میں سمجھ گیا کہ‬
‫ابے کا لن آنٹی‬
‫رفعت ہاں تک لے‬
‫چکی ہے اس لیے‬
‫میرا لن آسانی سے‬
‫اندر گھس گیا تھا‬
‫آنٹی تڑپتی ہوئی‬
‫پھڑک کر کرال رہی‬
‫تھی میں ایک منٹ‬
‫رہا اور لن کھینچ‬
‫کر ہلکے ہلکے‬
‫دھکے مار کر آنٹی‬
‫کو چودنے لگا آنٹی‬
‫کرال کر کراہتی‬
‫ہوئی بولی اوئے‬
‫ہالیوئے کالو ماردا‬
‫پیا ایں وے ظالما آج‬
‫میری آگ بجھا دے‬
‫ساری جہڑا تیرا پیو‬
‫وی نہیں بجھا آگیا‬
‫آنٹی رفعت کی آگ‬
‫میرے لن کو جال‬
‫رہی تھی میں تڑپ‬
‫کر کراہ رہا تھا مجھ‬
‫سے رہا نا گیا میرا‬
‫دل کر رہا تھا کہ‬
‫سارا لن جڑ تک‬
‫آنٹی رفعت کے اندر‬
‫گھسا دوں یہ سوچ‬
‫کر میں نے گانڈ اٹھا‬
‫کر اپنا سارا زور‬
‫جمع کیا اور لن‬
‫کھینچ کر پوری‬
‫طاقت سے جھسا‬
‫مارا جس سے میرا‬
‫لن آنٹی رفعت کے‬
‫ہاں کو چیر کر‬
‫درمیان والے‬
‫حصے کو کھولتا‬
‫ہوا آنٹی رفعت کے‬
‫سینے میں آنٹی‬
‫رفعت کی چھاتیوں‬
‫تک اتر گیا جس‬
‫سے میرے لن کی‬
‫جرک نے آنٹی‬
‫رفعت کا سینہ چیر‬
‫کر آنٹی رفعت کے‬
‫سینے میں گھس آیا‬
‫تھا میں نے زور ہی‬
‫اتنا لگایا تھا کہ میرا‬
‫لن اتنا ہی گھس سکا‬
‫آگے میرا زور ٹوٹ‬
‫گیا آنٹی رفعت کے‬
‫سی ے تک پہلی بار‬
‫لن اتر تھا جس سے‬
‫آنٹی رفعت درد سے‬
‫نڈھال ہوکر تڑپ کر‬
‫اچھلی اور پوری‬
‫شدت سے منہ کھول‬
‫کر پورا زور لگا کر‬
‫چیختی ہوئی میرے‬
‫سینے کو پیچھے دبا‬
‫کر اتنا زورا سے‬
‫ارڑاتی ہوئی بکاٹ‬
‫مارا کہ کمرہ ہل گیا‬
‫آنٹی رفعت میرے‬
‫لن کو اپنے سینے‬
‫میں محسوس کرکے‬
‫درد سے تڑپ کر‬
‫دوہری ہوکر‬
‫پھڑکتی ہوئی منہ‬
‫کھول کر چیختی‬
‫ہوئی ارڑا ارڑا کر‬
‫حال حال کرتی‬
‫ہوئی میرا سینہ‬
‫پیچھے دبا کر‬
‫مجھے خود سے‬
‫ہٹانے کی کوشش‬
‫کر رہی تھی آنٹی‬
‫رفعت کے سینے‬
‫تک اترا میرا لن‬
‫آنٹی رفعت کی‬
‫برداشت سے باہر ہو‬
‫رہا تھا آنٹی رفعت‬
‫مسلسل تڑپتی ہوئی‬
‫ارڑا کر حال حال‬
‫کرتی باااااااااااں‬
‫باااااااااں باااااااااں‬
‫کرتی مجھے اپنے‬
‫اوپر سے دھکیلتی‬
‫ہوئی پھڑک رہی‬
‫تھی میں بھی پہلی‬
‫بار پورا لن کسی‬
‫عورت کی پھدی‬
‫میں اتار رہا تھا جو‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫سینے میں کبھ چکا‬
‫تھا میں بھی مزے‬
‫سے مچل کر کراہ‬
‫سا گیا اور کرال کر‬
‫تڑپنے لگا تھا آنٹی‬
‫رفعت کے سینے‬
‫تک لن اتار کر‬
‫عجیب سا سرور‬
‫اندر اتر رہا تھا آنٹی‬
‫تڑپ تڑپ کر بااااں‬
‫باااااں بااااں کرتی‬
‫حال حال کرتی‬
‫ہوئی اپنا سر ادھر‬
‫ادھر مار رہی تھی‬
‫انٹی رفعت کے‬
‫چہرے کا رنگ الل‬
‫سرخ تھا اور آنٹی‬
‫میرے نیچے پڑی‬
‫لن سینے تک کے‬
‫کر تڑپ رہی تھی‬
‫آنٹی حال کرتی بولی‬
‫اوئئئئے‬
‫ہہہاااااللییووووئئئئے‬
‫کاووووووو میں مر‬
‫گئی آؤں اوئے‬
‫ہالیوئے میرا سینہ‬
‫چیردا پیاں ایں میرا‬
‫لن ابھی آنٹی رفعت‬
‫کی پھدی سے باہر‬
‫تھا میں کراہ کر‬
‫کانپتا ہوا اوپر ہوا‬
‫مچل کر اپنا سارا‬
‫زور جمع کرکے‬
‫پوری طاقت سے‬
‫دھکا مار کر اپنا‬
‫سارا لن جڑ تک‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫کے پار کردیا میرا‬
‫بازو جتنا لن پورا‬
‫جڑ تک اتر گیا‬
‫جرک لگتے ہی‬
‫میرا بازوجتنا لن‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫کو چیر کر جڑ تک‬
‫اتر کر آنٹی رفعت‬
‫کا سینہ چیر کر آنٹی‬
‫رفعت کے گلے میں‬
‫اتر گیا جس سے‬
‫آنٹی رفعت کی ایک‬
‫چیخ نکلی اور‬
‫میرے لن نے آنٹی‬
‫رفعت کی آواز دبا‬
‫لی آنٹی رفعت‬
‫پھڑکتی ہوئی‬
‫دوہری ہوکر سمٹ‬
‫سی گئی اور زور‬
‫زور سے چیخنے‬
‫کی کوشش کرتی‬
‫میرے سینے کو دبا‬
‫کر مجھے خود سے‬
‫ہٹانے کی کوشش‬
‫کرنے لگی جس‬
‫سے آنٹی رفعت کی‬
‫سینے سے نکلتی‬
‫آواز آنٹی رفعت کے‬
‫گلے میں اترے لن‬
‫پر دب کر غوں‬
‫غوں میں بدل رہی‬
‫تھی درد سے آنٹی‬
‫رفعت کا چہرہ الل‬
‫سرخ ہو کر تڑپ‬
‫رہا تھا میں کراہ کر‬
‫مچل گیا آج پہلی بار‬
‫اپنا پورا لن جڑ تک‬
‫کسی عورت کے‬
‫اندر اتارا تھا جو‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫کو چیر کر آنٹی‬
‫رفعت کے سینے کو‬
‫کھول کر دوسری‬
‫طرف سے گلے‬
‫تک گھس چکا تھا‬
‫آنٹی پھڑکتی ہوئی‬
‫میرے سینے کو دبا‬
‫کر خود کو‬
‫چھڑوانے کی‬
‫کوشش کر رہی تھی‬
‫پر میں کہاں‬
‫چھوڑنے واال تھا‬
‫میں نے لن کھینچا‬
‫اور آنٹی کے اوپر‬
‫آکر آنٹی کو دبوچ‬
‫کر آنٹی کے‬
‫کاندھوں میں ہاتھ‬
‫ڈال کر دبا کر پن‬
‫کھینچ کھینچ کر‬
‫دھکے مارتا ہوا‬
‫پوری شدت سے لن‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫میں اتارنے لگا میرا‬
‫لن آدھی تک نکل‬
‫کر پوری شدت‬
‫واپس آنٹی رفعت‬
‫کی پھدی کو چیر‬
‫کر آنٹی رفعت کا‬
‫سینہ چیر کر آنٹی‬
‫رفعت کے گلے تک‬
‫اترنے لگا جس سے‬
‫آنٹی رفعت تڑپ کر‬
‫اچھلی اور بکا کر‬
‫ہینگتی ہوئی باااااں‬
‫باااااااں بااااااں کرتی‬
‫میرے نیچے پھڑک‬
‫ے لگی میں آہیں‬
‫بھرتا مزے سے‬
‫پوری شدت سے‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫میں لن آدھی تک‬
‫نکال کر تیزی سے‬
‫اندر باہر کر رہا تھا‬
‫آنٹی کے اندر لگی‬
‫آگ میری جان نکال‬
‫رہی تھی میں تڑپ‬
‫کر پوری شدت سے‬
‫کھینچ کھینچ کر‬
‫دھکے مارتا ہوا‬
‫آنٹی رفعت کا سینہ‬
‫چیر کر لن گلے تک‬
‫اتار رہا تھا میرا لن‬
‫تیزی سے آنٹی‬
‫رفعت کی پھدی کو‬
‫چیر کر آنٹی رفعت‬
‫کا سینہ چیر کر‬
‫گلے تک اتر کر‬
‫اندر باہر ہورہا تھا‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫گلے میں اندر باہر‬
‫ہوتا میرا لن صاف‬
‫نظر آرہا تھا آنٹی‬
‫رفعت بکا کر تڑپتی‬
‫ہوئی پھڑک ے لگی‬
‫تھی میرا لن آنٹی‬
‫رفعت کو چیر کر‬
‫پھدی سے اتر کر‬
‫سینہ چیر کر گلے‬
‫تک راستہ بنا چکا‬
‫تھا آنٹی کا جسم‬
‫پھڑک رہا تھا اور‬
‫آنٹی پورا زور لگا‬
‫کر پھڑہکتی ہوئی‬
‫بااااااں بااااااں‬
‫باااااااں کرتی چیخ‬
‫رہی تھی میرے لن‬
‫میں آواز دب کر‬
‫گلے میں دب رہی‬
‫تھی تین سے چار‬
‫منٹ کے دھکوں‬
‫سے میری ہمت‬
‫ٹوٹ گئی اور میں‬
‫لن کھینچ کر جر‬
‫مار کر لن آنٹی‬
‫رفعت کی پھدی میں‬
‫جڑ تک اتار آنٹی‬
‫رفعت کے گلے تک‬
‫آگیا تھا جس سے‬
‫میں تڑپ کر کرال‬
‫کر ایک لمبی کی‬
‫دھار مار کر اتنی‬
‫رفعت کے گلے میں‬
‫فارغ ہونے لگا میرا‬
‫لن آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی نے دبوچ‬
‫رکھا تھا آنٹی کے‬
‫گلی میں لن فارغ‬
‫ہونے سے آنٹی کا‬
‫منہ منہ سے بھر گیا‬
‫اور آنٹی کی باچھوں‬
‫سے منی بہنے لگی‬
‫آنٹی رفعت ہینگتی‬
‫ہوئی میرے نیچے‬
‫پڑی پھڑک رہی‬
‫تھی آنٹی زور لگا‬
‫کر سانس کھینچ‬
‫کھینچ کر پورے‬
‫زور سے بھاااااں‬
‫بھاااااااں بھاااااااااں‬
‫کرتی پھڑکنے لگی‬
‫تھی آنٹی رفعت‬
‫اصلی میں بکا رہی‬
‫تھی جو کہ میرے‬
‫لن پر آوازیں دب‬
‫کر بھااااں بھاااااں‬
‫میں بدل رہی تھی‬
‫آنٹی کا جسم پھڑک‬
‫رہا تھا ایسا لگ رہا‬
‫تھا کہ آنٹی کی آواز‬
‫نکل رہی ہوں آنٹی‬
‫رفعت کی آواز گلے‬
‫میں دب رہی تھی‬
‫میں نڈھال ہوکر‬
‫آنٹی کے سینے میں‬
‫پڑا تھا آنٹی کا دل‬
‫پھڑک کر باہر آرہیا‬
‫تھا میں آنٹی کے‬
‫ممے مسل کر چوس‬
‫رہا تھا آج جو مزہ‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫میں جڑ تک لن‬
‫اتارنے کا مال تھا‬
‫کہیں نہیں مال تھا‬
‫میں کرال کر کراہ‬
‫کر ممے چوس رہا‬
‫تھا آنٹی آنکھیں بند‬
‫کیے منہ کھول کر‬
‫پڑی پھڑکتی ہوئی‬
‫ہینگ رہی تھی آنٹی‬
‫رفعت کا سر ابھی‬
‫تک پھڑک رہا تھا‬
‫میں تڑپتا ہوا کراہ‬
‫رہا تھا آنٹی کی آگ‬
‫نے میری ساری آگ‬
‫ٹھنڈی کر دی تھی‬
‫میں اوپر ہوا تو آنٹی‬
‫بے سدھ پڑی پھڑک‬
‫رہی تھی آنٹی کا‬
‫سینہ اوپر کو اٹھا‬
‫تھا آنٹی نے آنکھیں‬
‫کھول کر مجھے‬
‫دیکھا اور کانپتے‬
‫سر کے ساتھ‬
‫پھڑکتی ہوئی بکانے‬
‫لگی آنٹی کا پورا‬
‫جسم تڑپ رہا تھا‬
‫میں نے پیچھے ہو‬
‫کر لن آنٹی رفعت‬
‫کی کی پھدی سے‬
‫کھینچ لیا جس سے‬
‫آنٹی رفعت کے‬
‫گلے میں اترا لن پچ‬
‫کی آواز سے گلے‬
‫سے نکل کر آنٹی‬
‫رفعت کے سینے‬
‫سے پیچھے ہٹتا ہوا‬
‫باہر نکلنے لگا جس‬
‫سے آنٹی رفعت بکا‬
‫کر ہینگ گئی آر‬
‫تڑپتی ہوئی اپنا منہ‬
‫کھول کر ارڑا کر‬
‫ہینگنے لگی میں‬
‫نے اپنا بازو جتنا لن‬
‫کھینچ کر رفعت‬
‫کے اندر سے نکال‬
‫لیا رفعت تڑپتی‬
‫ہوئی بکا کر پھڑکتی‬
‫ہوئی دوہری ہوکر‬
‫اکھٹی ہونے لگی‬
‫میرے لن نے رفعت‬
‫کو پھدی سے گلے‬
‫تک اتر کر چیر کر‬
‫رکھ دیا تھا جو‬
‫رفعت کی برداشت‬
‫سے باہر تھا رفعت‬
‫گھٹنے سینے سے‬
‫جوڑ کر بکاتی ہوئی‬
‫اکھٹی ہو کر اپنا‬
‫سینہ اور کمر دبا‬
‫کر چیال رہی تھی‬
‫میں بھی آگے ہوکر‬
‫رفعت کو دبانے لگا‬
‫کچھ دیر تک رفعت‬
‫چیال کر بکاتی رہی‬
‫اور پھر تڑپتی ہوئی‬
‫سنبھلنے لگی کچھ‬
‫دیر بعد رفعت‬
‫سنبھل تو گئی پر‬
‫اس کا جسم پھڑک‬
‫رہا تھا میں نے اس‬
‫کی کمر کو مسل‬
‫اور اس کے قریب‬
‫ہوکر بوال سوری‬
‫میری جان تیرے‬
‫نال ڈھیر ہی کم کر‬
‫دتا دفعت نے سر‬
‫ہالیا پر وہ بوال نا‬
‫کچھ سکی میرے لن‬
‫نے پھدی سے گلے‬
‫تک اسے چیر کر‬
‫رکھ دیا تھا میں بھی‬
‫ٹھنڈا پڑ چکا تھا‬
‫رفعت کانپتی ہوئی‬
‫ڈاکار رہی تھی میں‬
‫اٹھا اور واشروم‬
‫چال گیا میں نہا کر‬
‫نکال اور اندر گیا تو‬
‫رفعت ایسے ہی‬
‫دوہری ہوکر پڑی‬
‫تھی میں اس کے‬
‫اوپر جھکا اور بوال‬
‫جناب رہے ہوکے‬
‫نہیں رفعت کراہتی‬
‫ہوئی بولی افف کالو‬
‫آج تے مار دتا ہئی‬
‫میں تے موئی پئی‬
‫آں میں بوال چس‬
‫آئی تے نہیں رفعت‬
‫بولی حرامدیا تیرا‬
‫لن میرا چیر کے‬
‫میرے سفھ تک لگھ‬
‫گیا سواد کدو آنا ہا‬
‫آج تے مار دتا ہئی‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫بوال آرام کر میں‬
‫کیچن میں آکر کھانا‬
‫کھایا اور اور اندر‬
‫چال گیا تو رفعت‬
‫ایسے ہی پڑی‬
‫کانپتی ہوئی کراہ‬
‫رہی تھی رفعت کی‬
‫ٹانگیں سینے سے‬
‫لگی تھیں اور وہ اپنا‬
‫سینہ دبا رہی تھی‬
‫رفعت کو پھر سے‬
‫درد ہونے لگا تھا‬
‫رفعت کی درد‬
‫بھری آہیں سن کر‬
‫میں نے اسے‬
‫سنبھاال تو رفعت‬
‫بولی کالو بڑا ظلم‬
‫کیتا ہئی انج پیالگدا‬
‫اے جیوں سینہ چیر‬
‫دتا ہے تیرے لن‬
‫رفعت کا چہرہ اترا‬
‫ہوا تھا آنکھیں باہر‬
‫آچکی تھی ظاہر‬
‫بات ہے یہ سب تو‬
‫ہونا تھا بازو جتنا لن‬
‫پھدی سے لے کر‬
‫گلے تک برداشت‬
‫کرنا کوئی آسان تو‬
‫نہیں تھا رفعت میرا‬
‫لن کے کر ٹوٹی‬
‫پڑی تھی میں اس‬
‫کی کمر دبا رہا تھا‬
‫وہ آہیں بھرتی بولی‬
‫کالو اے تیرے وس‬
‫دا روگ نہیں جا‬
‫نذیراں نوں آکھ‬
‫مینوں سنبھالے میں‬
‫گھبرا سا گیا کہ‬
‫اسے کیا کہوں گا وہ‬
‫میری گھبراہٹ دیکھ‬
‫کر بولی مینوں کجھ‬
‫نہیں ہوندا نذیراں‬
‫نوں وی نہیں دسدی‬
‫نا پریشان جا جلدی‬
‫اس نوں گھل میں‬
‫نکال نذیراں کا گھر‬
‫پاس ہی تھا میں‬
‫وہاں گیا دروازہ‬
‫کھٹکایا تو اندر سے‬
‫نذیراں نکلی مجھے‬
‫دیکھ کر چہک کر‬
‫بولی آؤ جی جناب‬
‫آج ساڈے گھر‬
‫کیویں انڑ دا دل کیتا‬
‫میں اسوقت تھوڑا‬
‫گھبرایا ہوا تھا وہ‬
‫میرے حواس دیکھ‬
‫کر بولی خیر تے‬
‫ہے کی ہویا میں‬
‫بوال کجھ نہیں تینوں‬
‫آنٹی رفعت سددی‬
‫پئی او آکھ رہی‬
‫جلدی آ نذیراں‬
‫میرے چہرے کو‬
‫غور کر سب سمجھ‬
‫گئی تھی ظاہر بات‬
‫ہے پہلے بھی ان‬
‫کی باتیں ساکھ ہوتی‬
‫تھی دونوں بہنیں ہی‬
‫رنڈیاں تھیں وہ اپنے‬
‫ہاتھ اپنے تن کر‬
‫کھڑے مموں کے‬
‫نیچے باندھ کر‬
‫ہلکے سے ممے‬
‫اٹھا کر بولی سچی‬
‫سچی دس کی کیتا‬
‫ہئی میری بھین نال‬
‫میں اس بات پر‬
‫گھبرا سا گیا اور‬
‫گھبرا کر اسے‬
‫دیکھا رفعت کی‬
‫حالت بڑی خراب‬
‫تھی میرا دل کیا‬
‫اسے بتا دوں تاکہ‬
‫وہ جلدی سے اسے‬
‫سنبھال لے پر مجھ‬
‫میں ہمت نا ہوئی وہ‬
‫بولی دس وی آپ آیا‬
‫ہیں کجھ کرکے یا‬
‫اس گھلیا ہئی۔ میں‬
‫گھونٹ بھر کے بوال‬
‫میں کجھ نہیں کیتا‬
‫اس بات پر وہ ہنس‬
‫دی اور بولی اسدا‬
‫مطلب کجھ کیتا ہئی‬
‫میں پھنس گیا تھا‬
‫میں جلدی سے بوال‬
‫نذیراں اے گالں بعد‬
‫اچ کریں پہلے جا‬
‫کے رفعت نوں‬
‫سنبھال اس پر وہ‬
‫بھی چونک گئی اور‬
‫پھر ہنس کر بولی‬
‫مینوں پتا ہا توں وی‬
‫رحموں دا پتر ہیں‬
‫پیو آر تیرا وی ہوں‬
‫نہیں رہیا ہونا رفعت‬
‫نوں ویکھ کے اور‬
‫ہنس کر باہر نکلی‬
‫اور بغیر دوپٹے‬
‫کے ہی اپنے گھر‬
‫کو کنڈی لگا کر باہر‬
‫نکل آئی دو گر‬
‫چھوڑ کے ہی اس‬
‫کا گھر تھا رفعت‬
‫کے گھر پہنچ کر وہ‬
‫اندر چلی گئی میں‬
‫دروازے میں کھڑا‬
‫ہوکر بوال میں‬
‫ڈیرے تے جاؤ ہاں‬
‫توں سنبھال لیسیں‬
‫وہ مڑ کر مجھے‬
‫دیکھ کر ہنس کر‬
‫بولی کالو آگے تیرا‬
‫پیو وی ساڈا دوواں‬
‫بھیناں دا حشر نشر‬
‫کرکے سانوں چھوڑ‬
‫کے وگ جاندا ہا‬
‫توں وی جانا تے‬
‫وگ جا اسی ہک‬
‫دوجے نوں سنبھال‬
‫لیندیاں ہاں میں بوال‬
‫او ابے آلی گل ہور‬
‫ہا پر ہنڑ کجھ ہور‬
‫ہے وہ ہنس دی اور‬
‫بولی وے ایو کجھ‬
‫ہی گل ہونی توں‬
‫جوان تے ترکڑا ہیں‬
‫تیری طاقت باجی‬
‫نوں زیادہ تو زیادہ‬
‫بے ہوش کر دتا‬
‫ہوان میں سنبھال‬
‫لیساں توں جا میں یہ‬
‫سن کر مطمئن ہوگیا‬
‫اور نکل کر ڈیرے‬
‫پر آگیا میں کام‬
‫کرنے لگا پر میرا‬
‫دل ڈرا ہوا بھی تھا‬
‫کہ رفعت کو کچھ ہو‬
‫نا جائے اگر اسے‬
‫کچھ ہوگیا تو ندیم (‬
‫ہنٹر سٹوری چور)(‬
‫ہنٹر سٹوری‬
‫چور)کاور بہزاد تو‬
‫میرا حشر نشر کرد‬
‫یں گے کہ میں نے‬
‫ان کی ماں کی پھدی‬
‫میں بازو جتنا پورا‬
‫لن اتار دیا میں‬
‫گھبرا رہا تھا کہ پتا‬
‫نہیں کیا ہوگا اسی‬
‫کشمکش میں شام ہو‬
‫گئی کوئی خبر نا‬
‫ملی میں دودھ دوہ‬
‫کر گھر ڈرتے‬
‫ڈرتے پہنچا میں نے‬
‫دروازہ کھٹکھٹایا تو‬
‫کچھ دیر بعد دروازہ‬
‫کھال تو سامنے‬
‫صدف کھڑی تھی‬
‫وہ بھی دوپٹے کے‬
‫بغیر تھی میں نے‬
‫اس کے جسم کا‬
‫جائزہ لیا تو اس نے‬
‫بھی کسا ہوا لباس‬
‫ڈال رکھا تھا اس‬
‫کے جسم کا انگ‬
‫انگ واضح ہو رہا‬
‫تھا ہلکے سے تنے‬
‫ہوئے موٹے ممے‬
‫پتلی کمر چوڑی‬
‫گانڈ صدف بھی‬
‫بھرپور جوان تھی‬
‫صدف نے اپنی گت‬
‫آگے مموں پر ڈال‬
‫رکھی تھی اس کے‬
‫ہاتھ میں کتاب تھی‬
‫اس نے مجھے‬
‫غورا اور پھر‬
‫دروازہ کھال چھوڑ‬
‫کر چھت کی طرف‬
‫چلی گئی میں اندر‬
‫داخل ہوا اسوقت‬
‫گھر میں بچے‬
‫پڑھنے آتے تھے‬
‫جن کو چاروں بہنیں‬
‫چھت پر پڑھاتی‬
‫تھیں میں اندر داخل‬
‫ہوا اور کیچن کی‬
‫طرف چل دیا میں‬
‫کیچن میں داخل ہوا‬
‫تو سامنے رفعت‬
‫کیچن میں کھڑی کام‬
‫کر رہی تھی ایک‬
‫ہاتھ اس نے کمر پر‬
‫رکھا ہوا تھا اور‬
‫دوسرے سے برتن‬
‫رکھ رہی تھی میں‬
‫اسے دیکھ کر‬
‫چونک گیاا ور‬
‫میری سان میں‬
‫سانس آئی اس نے‬
‫گھوم کر مجھے‬
‫دیکھا اور سامنے‬
‫مجھے کھڑا دیکھ‬
‫کر مسکرا دی اور‬
‫میری طرف مڑ کر‬
‫بولی آؤ جی میرے‬
‫سرتاج صاحب‬
‫آگئے اور چلتی‬
‫ہوئی میری طرف‬
‫بڑی اور میرے‬
‫قریب ہوکر میرے‬
‫ساتھ لگ کر اپنے‬
‫ممے میرے سینے‬
‫میں دبا کر دبا کر‬
‫میرے کاندھوں کو‬
‫پکڑ کر دبا کر‬
‫میرے قریب ہوکر‬
‫اپنے ہونٹوں کو‬
‫میرے ہونٹوں سے‬
‫لگا کر چوم کر میرا‬
‫ماتھا چوم کر‬
‫مجھے اپنی باہوں‬
‫میں بھر کر بولی‬
‫کالو توں آج تو کالو‬
‫نہیں میرا سائیں ہیں‬
‫میں آج تو تیری‬
‫رکھیل آں توں‬
‫میرے نال جو‬
‫مرضی کر میں‬
‫تیری خادم توں میرا‬
‫مالک میرے سر دا‬
‫سائیں رفعت کا جسم‬
‫ہلکا ہلکا سا کانپ‬
‫رہا تھا میں اس کی‬
‫گال کو چوم کر بوال‬
‫رفعت میں تے آپ‬
‫تیرا دیوانہ ہوگیا آں‬
‫توں اے دس ہنڑ‬
‫ٹھیک تے ہیں نا‬
‫رفعت ہنس کر‬
‫مجھے سینے سے‬
‫لگا کر بولی میں‬
‫تے ٹھیک ہاں مینوں‬
‫کی ہونا میں بوال‬
‫اچھا جی ویسے‬
‫رفعت تیری آگ تے‬
‫آج مینوں ہال کے‬
‫رکھ دتا رفعت بولی‬
‫وے آج تیرے لن‬
‫وی مینوں چیر کے‬
‫رکھ دتا سارا دن‬
‫ہوش ہی نہیں آیا اے‬
‫ہنڑ سنبھلی آں کجھ‬
‫تے اٹھی ودی آں‬
‫ویسے تیرے لن‬
‫میری آگ سہی‬
‫بجھائی اے میں تے‬
‫تیری رکھیل بن کے‬
‫رہساں میں بوال ہال‬
‫ہنڑ اگاں لن پورا‬
‫منڈا کے آدھا رفعت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫ویسے تینوں ہک‬
‫گل دساں تیرا لن‬
‫ہلے وی نکا اے‬
‫میں رفعت کی اس‬
‫بات پر چونک گیا‬
‫میں بوال اے لن لئے‬
‫کے توں سارا دن‬
‫پھڑکدی رہی ہیں‬
‫تے ہلے اے نکال‬
‫رفعت ہنس دی اور‬
‫بولی وے نکا ہی‬
‫ہے میں بوال کیوں‬
‫وہ بولی تیرا باہں‬
‫جیڈا لن میرا سینہ‬
‫چیر کے سگھ تک‬
‫تے آگیا ہا جے اگر‬
‫تھوڑا ہور وڈا ہونا‬
‫تے میرے سفھ اچو‬
‫پار ہوکے میرے‬
‫منہ آلو نکل آندا تے‬
‫سواد اجاندا میں‬
‫رفعت کی بات پر‬
‫ہنس کر بوال واہ‬
‫رنڈیے تیرے شوق‬
‫رفعت ہنس دی اور‬
‫بولی تے ہور کی‬
‫ہنڑ میں لن گلے تک‬
‫تے لئے لیا اے اگال‬
‫ٹارگٹ لن پھدی آلو‬
‫لئے کے منہ آلو‬
‫کڈھوانا اے۔۔ میں‬
‫بوال وت کوئی بندہ‬
‫لبھدا جس دا میرے‬
‫نالوں وی وڈا ہووے‬
‫وہ ہنس دی اور‬
‫بولی لبھنے دی لوڑ‬
‫ہے میں اے ہی وڈا‬
‫کرساں گئی میں‬
‫بوال اور کنج وہ‬
‫بولی مینوں پتا اے‬
‫میرا ہک حکیم جانو‬
‫ہے میں ہنس کر‬
‫اسے سینے سے لگا‬
‫کر چومنے لگا‬
‫رفعت بھی مجھے‬
‫باہوں میں بھر کر‬
‫چومنے لگی میں‬
‫بوال رفعت کے‬
‫تیرے پتراں ندیم (‬
‫ہنٹر سٹوری چور)(‬
‫ہنٹر سٹوری‬
‫چور)کتے بہزاد‬
‫نوں پتا لگ گیا کہ‬
‫توں میرے نال سیٹ‬
‫ایں تے وت رفعت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫ہنڑ تک تیرے پیو‬
‫کولو پھدی مروائی‬
‫اے تے اوہناں نوں‬
‫پتا نہیں لگا تیرا وی‬
‫نہیں لگدا۔ ویسے و‬
‫اکثر غائب ہی‬
‫رہندے ہین ناں فکر‬
‫کر توں بس میری‬
‫آگ ٹھنڈی کر اور‬
‫مجھے چومنے لگی‬
‫میں سسک کر اسے‬
‫چوم رہا تھا اتنے‬
‫میں چھت سے‬
‫بچوں کو چھٹی‬
‫ہوگئی ہم الگ ہو‬
‫گئے میں باہر نکل‬
‫کر بیٹھ میں آگیا‬
‫اتنے میں بہزاد اور‬
‫ندیم ( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)کدونوں آگئے‬
‫میں بڑا مایوس ہوا‬
‫میرا دل تھا رفعت‬
‫کو ڈیرے پر لے جا‬
‫کر ساری رات لن‬
‫اسکی پھدی میں‬
‫پیلنے کا پر سارا‬
‫پالن چوپٹ ہوگیا‬
‫میں کھانا کھا کر‬
‫وہاں سے نکال اور‬
‫ڈیرے پر آکر سو‬
‫گیا‬

‫میں صبح اٹھا دودھ‬


‫دوہ کر رکھا تو‬
‫بہزاد آگیا بہزاد‬
‫دودھ کے کر چال‬
‫گیا میں مایوس سا‬
‫ہو گیا میں سوچ رہا‬
‫تھا کہ میں دودھ‬
‫دینے جاؤں گا تو‬
‫آنٹی رفعت سے مل‬
‫بھی لوں گا میرا‬
‫رات کا پروگرام‬
‫بھی ٹھپ ہو گیا تھا‬
‫بہزاد کی وجہ سے‬
‫میں چپ کرکے کام‬
‫کرنے لگا دل ہی دل‬
‫میں بہزاد پر غصہ‬
‫بھی تھا اس کے‬
‫ہوتے ہوئے اس کی‬
‫ماں بہنوں سے ملنا‬
‫مشکل تھا میں انہیں‬
‫سوچوں میں گم تھا‬
‫کہ گھنٹے ڈیڑھ بعد‬
‫گیٹ کھال اور بہزاد‬
‫اور اس کی بہن‬
‫نصرت اندر آگئیں‬
‫میں نصرت کو‬
‫دیکھ کر چونک گیا‬
‫ڈیرہ گاؤں سے‬
‫تھوڑا باہر تھا اس‬
‫لیے بائیک پر ہی وہ‬
‫لوگ آتے تھے‬
‫نصرت نے چادر‬
‫میں خود کو ڈھانپ‬
‫رکھا تھا نصرت‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی وہ‬
‫پرانے سے کام‬
‫کرنے والے کپڑوں‬
‫میں تھی نصرت‬
‫کے ہاتھ میں کھانا‬
‫بھی تھا بہزاد قریب‬
‫آیا اور مجھے کھانا‬
‫پکڑا کر بوال کالو‬
‫کھانا کھا لئے میں‬
‫ہاتھ دو کر کھانا‬
‫کھانے لگا بہزاد‬
‫پاس ہی بیٹھ گیا‬
‫نصرت دور‬
‫ڈنگروں کو دیکھ‬
‫رہی تھی وہ‬
‫ڈنگروں میں بے‬
‫جھجھک پھر کر‬
‫چیک کر رہی تھی‬
‫میں حیرانی سے‬
‫اسے دیکھ رہا تھا‬
‫ورنہ لڑکیاں تو دور‬
‫سے ڈنگر دیکھ لے‬
‫تو ڈر کے مارے‬
‫بھاگ جاتی تھیں‬
‫بہزاد مجھے‬
‫حیرانی سے نصرت‬
‫کو دیکھتا پا کر بوال‬
‫کالو کی ویکھ رہیا‬
‫آہیں میناس بات‬
‫چونک کر ڈر سا گیا‬
‫بہزاد ہنس دیا اور‬
‫بوال کالو انج پچھیا‬
‫اے مینوں پتا ہے‬
‫تیرا امی تیرے‬
‫بارے سارا کجھ دس‬
‫دتا اے تیرے ابے‬
‫نال امی اوراں دی‬
‫بھائی بہن دا رشتہ‬
‫ہے اے تے چنگا‬
‫ہویا کہ توں اپنا بندہ‬
‫نکلیا ایں تیرے ابے‬
‫تے میرے ابے دا‬
‫بڑا اچھا وقت نبھیا‬
‫اے دونوں بھائی‬
‫بنے ہوئے ہانڑ تے‬
‫ہنڑ توں وی اے اپنا‬
‫گھر سمجھنا اے‬
‫کسی قسم دی کوئی‬
‫پریشانی نہیں لینی‬
‫میں بہزاد کی بات‬
‫کر بوال جی ٹھیک‬
‫اے میں دل میں‬
‫ہنس گیا کہ آنٹی اور‬
‫ابا جس طرح کے‬
‫بہن بھائی تھے‬
‫مجھے پتا ہے بہزاد‬
‫بوال کالو آگے ہنڑ‬
‫تک اساں بندہ کوئی‬
‫نہیں رکھیا ڈیرے دا‬
‫سارا کم امی تے‬
‫نصرت تے میں مل‬
‫کے سنبھالیا ہویا ہا‬
‫امی تے نصرت‬
‫باڑے دا کم کر‬
‫لیندیاں ہانڑ تے میں‬
‫زمین دا کردا ہاس‬
‫نصرت کافی‬
‫عرصے تو ڈنگراں‬
‫اچ رہ رہی اے اس‬
‫توں اس دا ڈر لتھا‬
‫ہویا اے میں مسکرا‬
‫کر بوال میں وی اے‬
‫ہی ویکھ رہیا ہاس‬
‫کہ باجی بے‬
‫جھجھک پھر رہی‬
‫ہے نہیں تے اہناں‬
‫دی تے جان جاندی‬
‫اے بہزاد بھی ہنس‬
‫دیا اور بوال نکے‬
‫ہوندیاں تو نصرت‬
‫امی نال مل کے‬
‫ڈنگراں دے کم کر‬
‫رہی اے اے سارے‬
‫کم کر لیندی اے میں‬
‫ہنس دیا اور ایک‬
‫نظر نصرت کو‬
‫دیکھا تو نصرت‬
‫بالکل دہیاتی لڑکیوں‬
‫کی طرح سادہ سی‬
‫لڑکی تھی کوئی‬
‫خاص فیشن نہیں‬
‫کرتی تھی نصرت‬
‫کا رنگ قدرتی ہی‬
‫گورا تھا میں کھانا‬
‫کھا کر برتن رکھے‬
‫تو بہزاد بوال کالو‬
‫نصرت کم کرن ہلی‬
‫ہوئی اے جدو دا‬
‫توں کم سنبھالیا اے‬
‫اے ویلی ہو گئی اے‬
‫تے تینوں پتا کم‬
‫کرن آال بندہ وہال ہو‬
‫جاوے تے بعد‬
‫ہوجاندا اس تو اگر‬
‫تینوں اعتراض ناں‬
‫ہووے تے اے‬
‫ڈیرے تے آ کے‬
‫کجھ کم شم کر‬
‫سگدی اے میں‬
‫مسکرا کر بوال‬
‫مینوں کی اعتراض‬
‫ہونا ڈیرہ تھواڈا اپنا‬
‫اے میں تے مالزم‬
‫ہاں بہزاد ہنس کر‬
‫بوال نہیں کالو توں‬
‫مالزم نہیں توں اس‬
‫نوں اپنا ڈیرہ ہی‬
‫سمجھ تیرے ساڈے‬
‫وچ نوکر مالک آلی‬
‫گل نہیں ہونی‬
‫چاہیدی امی سختی‬
‫نال مینوں آکھیا اے‬
‫کہ توں اسدے بھرا‬
‫دا پتر ہیں سکا نا‬
‫سہی پر وقت چنگا‬
‫گزریا ہویا اے‬
‫اوہناں دا توں مصلی‬
‫ہیں تے کی ہویا‬
‫بندے دا حیا ہوندا‬
‫اے تے تیرے آلوں‬
‫کوئی شکائیت نا‬
‫ملے میں اس توں‬
‫پچھ رہیا کہ توں اے‬
‫ناں سمجھیں کہ‬
‫باجی اس تیرے‬
‫دھیان واسطے‬
‫ڈیرے تے آندی کہ‬
‫توں کوئی نقصان نا‬
‫کریں میں اس بات‬
‫پر ہنس دیا اور بوال‬
‫بھائی ابے وی‬
‫مینوں اے ہی گل‬
‫کیتی ہا کہ اے گھر‬
‫انج ہی سمجھ جیویں‬
‫تیرا اپنا اے تے‬
‫کوئی شکائیت نا‬
‫ملے اس واسطے‬
‫تسی بے فکر ہوجاؤ‬
‫شکائیت ناں ملسی‬
‫باقی باجی نصرت‬
‫دا جیویں دل کرے‬
‫او کرے تے کم دی‬
‫فکر نا کرو میں اس‬
‫تو کم نہیں کرویندا‬
‫بہزاد ہنس دیا اور‬
‫بوال نہیں کالو کم‬
‫دی اس نوں فکر‬
‫نہیں او آگے وی‬
‫کردی آئی اے اتنے‬
‫میں نصرت بھی‬
‫ہماری طرف آگئی‬
‫اور بہزاد کی بات‬
‫سن کر بولی بھائی‬
‫اس نوں دس میں‬
‫ایتھے باڑے دا کم‬
‫کر کر کے ہی وڈی‬
‫ہوئی ہاں بہزاد بوال‬
‫میں اوہ ہی دس رہیا‬
‫آں نصرت قریب‬
‫آگئی اور بہزاد کے‬
‫پیچھے کھڑی ہوکر‬
‫مجھے گہری‬
‫آنکھیں بھر کر‬
‫دیکھا اور مسکرا‬
‫کر بولی کالو میں‬
‫وی ایتھے ہی ہوناں‬
‫اے تینوں کوئی‬
‫پریشانی تے نا‬
‫ہوسی میرے ایتھے‬
‫ہونڑ نال میں بوال‬
‫نہیں باجی تھواڈا اپنا‬
‫ڈیرہ اے تسی جیویں‬
‫مرضی آؤ جاؤ‬
‫نصرت کی گہری‬
‫آنکھیں مجھے ہی‬
‫غور رہی تھیں میں‬
‫نصرت کو دیکھ کر‬
‫نصرت کی گہری‬
‫آنکھوں کی تاب‬
‫نہیں ال پا رہا تھا‬
‫نصرت کے چہرے‬
‫کا گورا رنگ جسم‬
‫ہلکا سا بھرا ہوا‬
‫نصرت کی گالیں‬
‫ہلکے سے ماس‬
‫سے بھری ہوئی‬
‫بہت ہی خوبصورت‬
‫لگ رہی تھیں‬
‫نصرت مستی سے‬
‫مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی میں نے‬
‫اسے اپنے اپنے میں‬
‫دیکھ کر نیچے‬
‫دیکھا تو بہزاد‬
‫موبائل میں گم تھا‬
‫میں نے نظر اٹھا کر‬
‫نصرت کو دیکھا تو‬
‫وہ مسکرا دی میں‬
‫بھی مسکراتا‬
‫مسکراتا رک گیا‬
‫اور بہزاد کو دیکھا‬
‫جو وہیں موبائل میں‬
‫گم تھا مجھ سے رہا‬
‫نہیں جا رہا تھا میں‬
‫کھانا کھا چکا تھا‬
‫بہزاد بوال کالو کھانا‬
‫کھا لیا ہے میں بوال‬
‫جی بھائی نصرت‬
‫جو مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی بولی کالو‬
‫وت انج کر توں‬
‫پٹھے وڈھ لیا میں‬
‫باڑے دے باقی کم‬
‫ویکھ لیندی آں میں‬
‫بوال اچھا میں‬
‫ریڑھی لے کر نکال‬
‫اور پٹھے لینے آگیا‬
‫کچھ دیر میں نے‬
‫پٹھے وڈھ کر‬
‫ریڑھی پر الدے‬
‫اور ڈیرے پر آگیا‬
‫میں نے دیکھا تو‬
‫بہزاد اور ندیم ( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)( ہنٹر‬
‫سٹوری‬
‫چور)کدونوں کے‬
‫بیٹھک پر مہمان‬
‫آئے ہوئے تھے میں‬
‫نے دیکھا تو نصرت‬
‫دوپٹہ اتار کر پھوڑا‬
‫مار کر ڈنگروں کے‬
‫نیچے سے گوبر‬
‫صاف کر رہی تھی‬
‫میں نے نصرت کو‬
‫پہلی بار دوپٹے کے‬
‫بغیر دیکھا تھا میں‬
‫تو دیکھتا ہی رہ گیا‬
‫نصرت کا جسم تو‬
‫قیامت خیز تھا‬
‫نصرت ہلکے سے‬
‫کسے ہوئے لباس‬
‫میں تھی جس سے‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫تنے کر ہوا میں‬
‫کھڑے ممے قیامت‬
‫لگ رہے تھے میں‬
‫تو نصرت کا ایسا‬
‫سیکسی جسم دیکھ‬
‫کر چونک گیا میری‬
‫نظر نصرت کے‬
‫جسم پر ہی گھوم‬
‫رہی تھی نصرت کا‬
‫قمیض تو تھوڑا‬
‫کھال تھا پر اس کے‬
‫ممے اتنے تھڑے‬
‫اور موٹے تھے کہ‬
‫نصرت کو سینے پر‬
‫قمیض پھنس کر آیا‬
‫ہوا تھا جس سے‬
‫نصرت کے ہوا میں‬
‫تن کر کھڑے ممے‬
‫صاف واضع ہو‬
‫رہے تھے نصرت‬
‫کق گال کافی کھال‬
‫تھا جس سے‬
‫نصرت کا گورا‬
‫سینہ صاف جھانک‬
‫رہا تھا جبکہ کام‬
‫کے دوران اوپر‬
‫نیچے ہونے سے‬
‫نصرت کی برا کی‬
‫بلیک پٹیاں بھی‬
‫قمیض سے باہر‬
‫نکل کر جھانک‬
‫رہی تھی وہاں تو‬
‫پورا سیکسی ماحول‬
‫بنا ہوا تھا نصرت‬
‫کے جھکنے سے‬
‫نصرت کے کھلے‬
‫گلے میں سے مموں‬
‫کی لکیر بھی ہلکی‬
‫سی نظر آ رہی تھی‬
‫میں نے اوپر نظر‬
‫نصرت کے چہرے‬
‫پر ڈالی تو نصرت‬
‫گہری مدہوش‬
‫آنکھوں سے مجھے‬
‫ہی دیکھ رہی تھی‬
‫نصرت مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا سی گئی‬
‫میں تھوڑا شرما سا‬
‫گیا میرے ذہن میں‬
‫بہزاد کی بات تھی‬
‫میں نے نظر چرا‬
‫لی میں چارے والے‬
‫کمرے کے سامنے‬
‫ریڑھی روک دی‬
‫اور پٹھے اتارنے‬
‫لگا اتنے میں‬
‫نصرت بھی وہیں‬
‫آگئی اور وہ بھی‬
‫پٹھے اتارنے لگی‬
‫نصرت کو اپنے‬
‫شانی بشانہ کام کرتا‬
‫دیکھ کر میں حیران‬
‫تو ہوا لیکن میں نے‬
‫سوچا کہ اچھا نہیں‬
‫ہے میں نصرت کو‬
‫بازو میں پٹھے بھر‬
‫کر اٹھاتا دیکھا تو‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫تنے ہوئے ممے دبا‬
‫کر واضح ہو گئے‬
‫اتنے صحت مند‬
‫موٹے ممے دیکھ‬
‫کر میرے تو منہ‬
‫میں پانی بھر آیا تھا‬
‫میں گھونٹ بھر‬
‫نصرت کو دیکھا‬
‫اور بوال باجی تسی‬
‫رہن دیو میں کر‬
‫لیندا آں نصرت ہنس‬
‫دی اور بولی کجھ‬
‫نہیں ہوندا وے میں‬
‫آگے وی کردی‬
‫رہیندی آں نا فکر‬
‫کر میں بوال باجی‬
‫میرے رکھنے دا‬
‫فایدہ وت نصرت‬
‫مسکرا دی اور بولی‬
‫وے تینوں اس‬
‫واسطے تے نہیں‬
‫رکھیا کہ سارا کم‬
‫ہی تیرے تو‬
‫کروائیے میں بوال‬
‫باجی مالزم تے اس‬
‫کم کانڑ ہی ہوندا‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی وے بس کر‬
‫توں مالزم نہوں‬
‫ساڈے واسطے توں‬
‫اپنا ہی ہیں اور‬
‫مسکرا کر بولی ہنڑ‬
‫اگاں سارے کم اسی‬
‫تک کے ہی کرساں‬
‫گئے میں بوال باجی‬
‫بہزاد ویکھ لیا تے‬
‫کی آکھسی نصرت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫اس نوں پتا اے میں‬
‫آگے وی اے کم‬
‫کردی رہندی آں میں‬
‫چپ ہوگیا اور پٹھے‬
‫اتارنے لگا نصرت‬
‫میرے ساتھ پٹھے‬
‫اتار رہی تھی‬
‫نصرت مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا بھی رہی‬
‫تھی وہ میرے بالکل‬
‫قریب آنا چاہ رہی‬
‫تھی پر میں‬
‫جھجھک رہا تھا‬
‫اسی وجہ اس کے‬
‫بھائی بہزاد اور ندیم‬
‫( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)کوہیں موجود‬
‫تھے نصرت اور‬
‫میں بس ایک‬
‫دوسرے کو دیکھ ہی‬
‫رہے تھے ہم دونوں‬
‫میں سے اس پر بات‬
‫کوئی بھی نہیں کر‬
‫رہا تھا نصرت بھی‬
‫بات کرنے سے‬
‫جھجھک رہی تھی‬
‫ہم نے پٹھے اتارے‬
‫اور میں کھوتے‬
‫سے ریڑھی‬
‫کھولنے لگا کھوتے‬
‫کا منہ نصرت کی‬
‫طرف تھا اور‬
‫سامنے نصرت‬
‫کھڑی تھی کھوتا‬
‫نصرت کو دیکھ کر‬
‫زور سے ہینگنے‬
‫لگا میں نے کھوتے‬
‫کو ہینگتے دیکھا تو‬
‫کھوتا فل ہوشیار‬
‫ہوکر اپنا بازو کے ا‬
‫لن نکال کر جھٹکے‬
‫مارتا نصرت کی‬
‫طرف دیکھ رہا تھا‬
‫میں نے نصرت کو‬
‫دیکھا تو نصرت‬
‫مستی سے کھوتے‬
‫کے لن کو دیکھ کر‬
‫گھونٹ بھرتی دیکھ‬
‫رہی تھی میں‬
‫نصرت کو کھوتے‬
‫کے لن کو دیکھ کر‬
‫حیران سا ہو گیا‬
‫نصرت نے نظر اٹھا‬
‫کر مجھے دیکھا‬
‫نصرت اور میری‬
‫آنکھیں ٹکرائی تو‬
‫نصرت کی آنکھوں‬
‫ہلکی سی اللی اتری‬
‫ہوئی تھی نصرت‬
‫ے مجھے دیکھا‬
‫اور گہری نشیلی‬
‫آنکھوں سے مجھے‬
‫دیکھ کر ہنس دی‬
‫اور گھونٹ بھر کر‬
‫کھوتے کے لن کو‬
‫دیکھ کر مسکرا کر‬
‫مجھے دیکھنے لگی‬
‫میں نصرت کی بے‬
‫قراری کھوتے کو‬
‫نصرت کی طرف‬
‫دیکھ کر ہوشیاری‬
‫پکڑتا دیکھ کر‬
‫میرے ذہن میں‬
‫آوارہ سا خیال آیا کہ‬
‫کہیں نصرت اور‬
‫کھوتے کا چکر تو‬
‫نہیں یہ سوچ کر‬
‫میرے لوں کھڑے‬
‫ہو گئے میں نے بے‬
‫اختیار نظر اٹھا کر‬
‫نصرت کو دیکھا تو‬
‫وہ کھوتے کے لن‬
‫کو ہی دیکھ رہی‬
‫تھی کھوتے کی بے‬
‫قراری میں حیرانی‬
‫سے اسے دیکھ رہا‬
‫تھا اس نے مسکرا‬
‫کر مجھے دیکھا‬
‫اور ہنس کر گھوم‬
‫گئی کھوتا نصرت‬
‫کو دیکھ کر مسلسل‬
‫ہینگ ہی رہا تھا‬
‫عموما کھوتا دو‬
‫سے تین منٹ تک‬
‫ہوشیار رہتا پھر‬
‫نارممل ہو جاتا تھا‬
‫پر یہ کھوتا تو‬
‫نصرت کو دیکھ کر‬
‫مسلسل بڑھنے لگا‬
‫تھا اور لن کے‬
‫جھٹکے لگانے لگا‬
‫میں نے نصرت کو‬
‫دیکھا تو نصرت‬
‫مجھ سے نظر مال‬
‫کر شرارتی انداز‬
‫میں مسکرائی اور‬
‫اپنی بھنویں اٹھا کر‬
‫پوچھا کہ کیا ہے‬
‫میں نصرت کے‬
‫اشارے کو کوئی‬
‫جواب نا دے سکا‬
‫میرے چہرے پر‬
‫بھی ایک اللی سی‬
‫اتر آئی تھی نصرت‬
‫مجھے دیکھتی ہوئی‬
‫ہٹ گئی اور‬
‫کھجوروں کی‬
‫نظروں سے اوجھل‬
‫ہوکر جانوروں میں‬
‫چلی گئی نصرت‬
‫کے جانے کے ایک‬
‫منٹ بعد کھوتا بھی‬
‫نارمل ہو گیا میں یہ‬
‫دیکھ کر چونک گیا‬
‫اور سوچا کہ کچھ‬
‫تو گڑ بڑ ہے میرے‬
‫ذہن میں عجیب سے‬
‫سوال اٹھ رہے تھے‬
‫لیکن کوئی جواب‬
‫نہیں مل رہا تھا میں‬
‫سوچ رہا تھا کہ‬
‫نصرت تو اچھی‬
‫بجلی سنبھلی ہوئی‬
‫لڑکی لگتی ہے یہ‬
‫کچھ بات پلے نہیں‬
‫پڑ رہی تھی میں‬
‫سارا دن یہ ہی سوچ‬
‫رہا تھا اور گدھا‬
‫باندھ کر میں اندر‬
‫چال گیا میں کررہے‬
‫کرنے لگا اب‬
‫نصرت نہیں آئی‬
‫تھی شاید اسے بھی‬
‫اب میرا سامنا نہیں‬
‫ہو رہا تھا میں ایسے‬
‫ہی خود سے ہی‬
‫سوال بنا کے خود‬
‫ہی جواب گھڑ رہا‬
‫تھا میں چارہ کتر‬
‫کر نکال تو بہزاد‬
‫اندر آیا اور بوال‬
‫کالو میں کم جا رہیا‬
‫آں وت خیال رکھیں‬
‫میں بوال ٹھیک اے‬
‫بہزاد چال گیا‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫ڈنگراں نوں پٹھے پا‬
‫میں بوال جی اچھا‬
‫اور کترہ چادر پر‬
‫جوڑنے لگا اتنے‬
‫میں نصرت بھی‬
‫اندر آگئی میں نے‬
‫اسے دیکھا تو وہ‬
‫مسکرا دی میری‬
‫نظر اس کے اٹھے‬
‫مموں پر گئی وہ‬
‫مسکرا دی اور‬
‫نیچے جھک کر‬
‫چادر کی نہریں پکڑ‬
‫لیں نصرت کے‬
‫جھکنے سے‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫ممے لٹک گئے اور‬
‫نصرت کی گہری‬
‫مموں کی لکیر اندر‬
‫تک واضع ہوگئی‬
‫میں اسے دیکھ کر‬
‫مچل گیا اور نظر‬
‫بھر کر نصرت کے‬
‫سینے کو دیکھ کر‬
‫گھونٹ بھرا نصرت‬
‫نے اوپر مجھے‬
‫دیکھا تو میں اسکے‬
‫مموں کو دیکھ رہا‬
‫تھا نصرت کے‬
‫دیکھنے پر میں نے‬
‫نظر چرا کر اس‬
‫کے چہرے پر ڈالی‬
‫تو نصرت مسکرا‬
‫دی اور نظر اٹھا کر‬
‫مجھے دیکھا اور‬
‫بولی کالو پہلے‬
‫کررہے گھر لئے‬
‫وت ویکھ لئیں یہ‬
‫سن کر میں شرم‬
‫سے پانی پانی ہوگیا‬
‫ندامت سے میرا‬
‫رنگ اڑ گیا میں نے‬
‫نیچے جھک کر‬
‫چادر اٹھائی اور‬
‫اپنی نظر نہ ی‬
‫کرکے چادر اٹھائی‬
‫نصرت نے مجھے‬
‫کردہ اٹھوایا اور‬
‫میں کترہ ڈالنے چال‬
‫گیا نصرت کی بات‬
‫میرے ذہن میں‬
‫گونج رہی تھی میں‬
‫ندامت سے شرمندہ‬
‫سا ہو گیا لیکن‬
‫مجھے یاد نہیں تھا‬
‫کہ لفٹ تو نصرت‬
‫خود بھی کروا رہی‬
‫تھی میں کترہ ڈاال‬
‫اور واپس اندر آیا تو‬
‫نصرت کترہ جوڑ‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫کے جھکنے سے‬
‫نصرت کی موٹی‬
‫پھیلی ہوئی گانڈ باہر‬
‫کو نکل ہوئی تھی‬
‫نصرت کی لمبی‬
‫پراندے والی گت‬
‫سیدھی نصرت کی‬
‫گانڈ کی لکیر کے‬
‫درمیان اس طرح‬
‫پڑی تھی جیسے‬
‫نصرت نے خود‬
‫رکھی ہو میں ایک‬
‫لمحے کےلئے‬
‫نصرت کی موٹی‬
‫گانڈ میں کھو سا گیا‬
‫گانڈ پر پڑی گت‬
‫بہت ہی سیکسی لگ‬
‫رہی تھی میں‬
‫نصرت کی گانڈ‬
‫دیکھ رہا تھا کہ‬
‫نصرت جھکی‬
‫ہوئے میرے آنے کا‬
‫پتا لگ گیا پر وہ‬
‫جھکی رہی میں نے‬
‫ایک گہری نظر اس‬
‫پر ڈالی اور نظر ہٹا‬
‫لی نصرت پیچھے‬
‫ہوئی اور مجھے‬
‫دیکھا میری نظر اب‬
‫نیچے ہی تھی ہم‬
‫نے چارہ ڈاال۔ پھر‬
‫پانی پالیا اب کوئی‬
‫اور کام نہیں تھا میں‬
‫کام کرنے لگا کچھ‬
‫اور کام کرکے میں‬
‫فری ہو گیا میں کچھ‬
‫دیر وہیں صحن میں‬
‫آرام کرنے لگا میں‬
‫سمجھا کہ نصرت‬
‫چلی گئی ہو گی اس‬
‫لیے میں نے قمیض‬
‫اتارا جو پسینے‬
‫سے بھرا ہوا تھا‬
‫میں قمیض اتار کر‬
‫لیٹ گیا نصرت‬
‫بیٹھک میں گئی تھی‬
‫میں لیٹا تھا کہ‬
‫نصرت واپس آگئی‬
‫میں نصرت کو‬
‫دیکھ کر بیٹھ گیا‬
‫نصرت میرے‬
‫ننگے بدن کو دیکھ‬
‫کر مسکرا گئی میں‬
‫تھوڑا جھجھک سا‬
‫گیا نصرت پاس آئی‬
‫مسکرا کر مجھے‬
‫دیکھ کر پاس ہی‬
‫بیٹھ گئی میں بھی‬
‫اٹھ کر بیٹھا تھا‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫کیوں شرما رہیا ایں‬
‫میں بوال کوئی نہیں‬
‫بس ایویں ہی‬
‫نصرت ایویں کیوں‬
‫میں شرما گیا‬
‫نصرت نے نظر اٹھا‬
‫کر میرے بدن پر‬
‫گھمائی اور بولی‬
‫وے ہک گل تے‬
‫دس میں بوال جی وہ‬
‫بولی وے تیری‬
‫شادی ہوئی نہیں‬
‫ہوئی ہوئی میں‬
‫چونک گیا وہ‬
‫مجھے چونکا دیکھ‬
‫کر ہنس دی اور‬
‫بولی نا شرما دس‬
‫تے سہی میں بوال‬
‫ہلے کوئی نہیں‬
‫ہوئی نصرت ہنس‬
‫دی اور بولی کیوں‬
‫میں بوال بس‬
‫مصروف ہی رہا‬
‫نصرت بولی‬
‫مصروف رہیا یا‬
‫کسے تے دل نہیں‬
‫آیا میں بوال بس انج‬
‫ہی سمجھو نصرت‬
‫ہنس دی اور میرے‬
‫جسم کو دیکھ کر‬
‫بولی وت گزارہ کنج‬
‫ہوندا ہئی میں‬
‫نصرت کی اس بات‬
‫پر چونک گیا اور‬
‫نظر اٹھا کر نصرت‬
‫کو دیکھا نصرت‬
‫مسکرا دی میں بوال‬
‫بس ہو جاندا اے‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی ویسے اگر‬
‫توں چاہویں تے‬
‫میری نظر اب ہک‬
‫دو رشتے ہینڑ تو‬
‫آکھ تے میں گل‬
‫کراں میں بوال جی‬
‫نصرت مسکرا دی‬
‫اور بولی کالو ہنڑ‬
‫توں اپنے گھر دا‬
‫بندہ ایں تیرا اچھا‬
‫بھال ساڈے ذمے ہے‬
‫توں دس موڈ ہے‬
‫تے گل کروں میں‬
‫بوال اے تے ابے‬
‫نوں پتا اے نصرت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫مینوں گل تے کرن‬
‫دے توں دس تیرا‬
‫دل ہے تے میں‬
‫تینوں وکھا دیندی آں‬
‫اس دیاں تصویراں‬
‫میں بوال وکھا دیو‬
‫میں ابے نوں وکھا‬
‫گل کرساں نصرت‬
‫نے ہنس کر مجھے‬
‫ایک نظر دیکھا اور‬
‫بولی اپنا نمبر دے‬
‫میں سینڈ کرساں‬
‫گئی میں نصرت کو‬
‫دیکھا اور اپنا نمبر‬
‫نصرت کو دے دیا‬
‫نصرت کے پاس ٹچ‬
‫موبائل تھا اس نے‬
‫میرا نمبر سیو کر لیا‬
‫اس دوران میں نے‬
‫اپنی نظر قابو میں‬
‫رکھی اور نصرت‬
‫کے جسم پر ایک‬
‫بار بھی نہیں ڈالی‬
‫نصرت میرے‬
‫سامنے دوپٹے کے‬
‫بغیر ہی تھی نصرت‬
‫مجھے غور کر‬
‫بولی کالو ہک گل‬
‫دس تسی رشتے‬
‫داراں توں باہر کر‬
‫لیندے ہو مطلب کہ‬
‫اگر او ہور ذات دے‬
‫ہوون تے میں بوال‬
‫باجی او کون ہینڑ‬
‫وہ بولی دس تے‬
‫سہی میں بوال اگر‬
‫لڑکیاں اچھیاں ہینڑ‬
‫تے وت کوئی‬
‫اعتراض نہیں جو‬
‫وی ہونڑ اسی آپ‬
‫کہڑے کوئی بڑی‬
‫اچی ذات ہاں اسی‬
‫وی کمی ہی ہاں اور‬
‫ہنس دیا نصرت بھی‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫کالو ذاتاں اچ کجھ‬
‫نہیں پیا بندے دے‬
‫دل نوں ویکھنا چاہی‬
‫دا میں بوال ایو جئے‬
‫لوگ بڑے گھٹ‬
‫ہوندے نصرت بوال‬
‫ساڈے پنڈ اب ہینڑ‬
‫میں بوال کونڑ‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی صبر کر جا‬
‫گھر جا کے وکھا‬
‫دیساں اور ہنس دی‬
‫میں بھی ہنس دیا‬
‫نصرت اور کچھ‬
‫دیر باتیں کرتے‬
‫رہے میری بھی‬
‫جھجھک اتر گئی‬
‫تھی اس کی تو پہلے‬
‫ہی اتری تھی اتنے‬
‫میں دوپہر کے‬
‫کھانے کا وقت ہوگیا‬
‫نصرت چلی گئی‬
‫اور مجھ سے بولی‬
‫کہ آکے کھانا کھا‬
‫جانا میں بوال اچھا‬
‫جی میں نے کچھ‬
‫دیر کام کیا اور پھر‬
‫کھانے کے وقت‬
‫گھر چال گیا میں‬
‫گھر پہنچا دروازہ‬
‫کھٹکھٹایا تو آنٹی‬
‫رفعت نے دروازہ‬
‫کھوال اور مجھے‬
‫دیکھ کر مسکرا دی‬
‫آنٹی رفعت کا منہ‬
‫گالبی سا ہو رہا تھا‬
‫آنٹی رفعت سسک‬
‫کر بولی ہالنی اماں‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫میرا سائیں آیا ہے‬
‫میری جان اور‬
‫مجھے باہوں میں‬
‫بھر کر اپنے گلے‬
‫سے لگا کر دبا لیا‬
‫میں چونک گیا کہ‬
‫آنٹی یہ کیا کر رہی‬
‫ہے کوئی گھر میں‬
‫ہوا تو آنٹی مجھے‬
‫پیچھے ہٹتا دیکھ کر‬
‫بولی میری جان کل‬
‫دا ملیا ہی نہیں‬
‫جپھی گھٹ کے پا‬
‫کے مینوں مل گھر‬
‫اچ کوئی نہیں نا‬
‫گھبرا میں یہ سن کر‬
‫مطمئن ہو گیا اور‬
‫آنٹی رفعت کو‬
‫دونوں بازوؤں میں‬
‫دبوچ کر کس کر‬
‫سینے سے لگا لیا‬
‫رفعت کے جسم کا‬
‫لمس محسوس‬
‫کرکے میرا انگ‬
‫انگ ناچنے لگا میرا‬
‫لن تن کر رفعت کے‬
‫چڈوں میں گھس گیا‬
‫رفعت کے تن کر‬
‫کھڑے ممے میرے‬
‫سینے میں دب گئے‬
‫اور رفعت میرے لن‬
‫کو چڈوں میں دبوچ‬
‫کر مجھے دبا کر‬
‫چوستی ہوئی بولی‬
‫نی میں صدقے‬
‫جاواں میرا شہزادہ‬
‫میرے واسطے‬
‫اودریا ودا میں اپنی‬
‫جان واسطے حاضر‬
‫ہاں ہم دونوں وہی‬
‫دروازے پر کھڑے‬
‫ہوکر ہی ایک‬
‫دوسرے کو چومنے‬
‫لگے رفعت میری‬
‫زبان دبا کر کس کر‬
‫چوستی ہوئی‬
‫سسکنے لگی میں‬
‫رفعت کی گانڈ دبا‬
‫کر مسل رہا تھا‬
‫رفعت میرے ہونٹ‬
‫چھوڑ کر بولی وے‬
‫کالو کل میرے سگھ‬
‫تک لن الہ دتا ہئی‬
‫تے وت ہٹ کے‬
‫میرا پتا ہی نہوں‬
‫کیتا میں بوال میری‬
‫جان کل دا ویال ہی‬
‫نہیں ہویا شامی دل‬
‫ہا تیرے نال کھٹ‬
‫گزارن تے میرا دل‬
‫ہا تینوں نال لئے‬
‫جاواں ہاس ڈیرے‬
‫تے پر تیرے پتر‬
‫آگئے رفعت ہنس‬
‫دی اور بولی وے‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫کالو تیرے توں توں‬
‫مینوں اکھیں ہاہ تے‬
‫میں اجاواں ہاس‬
‫میں بوال توں کنج‬
‫آویں ہا وہ بولی‬
‫میری جان میں‬
‫تیرے پیو دی پرانی‬
‫مشوق ہاں اپنے مرد‬
‫کولو اٹھ کے تیرے‬
‫پیو کول جا کے‬
‫ساری ساری رات‬
‫تیرے پیو دا لن‬
‫لیندی ہاس تے اس‬
‫نوں پتا نہیں لگا تے‬
‫اے میرے پتر کی‬
‫ہینڑ میں ہنس دیا‬
‫اور رفعت کو جپھی‬
‫میں دبا کر اٹھا کر‬
‫بوال واہ میری‬
‫گشتیے توں تے‬
‫پوری آگ ہیں اور‬
‫اٹھا کر اندر چل دیا‬
‫رفعت بولی کالو‬
‫ہاس تے میں آگ پر‬
‫تیرے لن میری سہی‬
‫آگ بجھائی اے کل‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫رفعت کو وہیں‬
‫صحن میں چارپائی‬
‫پر لٹا کر اوپر چڑھ‬
‫کر چومتا ہوا بوال‬
‫میری جان کیوں کہ‬
‫بنیا رفعت بولی وے‬
‫سوہنیا نا پچھ کی‬
‫بنیا میں بوال وت‬
‫وی رفعت بولی کالو‬
‫تیرے لن سگھ تک‬
‫کہ ہے انگ انگ‬
‫چیر گیا میں ہنس دیا‬
‫رفعت نے مجھے‬
‫گھما کر اپنے نیچے‬
‫کر لیا اور اوپر ہو‬
‫کر میرا ناال کھول‬
‫کر میرا لن کھینچ‬
‫کر باہر نکال لیا‬
‫میرا بازو جتنا لن‬
‫رفعت دیکھ کر‬
‫سسک کر ہانپ گئی‬
‫اور اپنے ہاتھ میں‬
‫دبا کر مسلتی ہوئی‬
‫سسک کر بولی‬
‫اوئے ہالنی اماں میں‬
‫صدقے جاواں اپنی‬
‫جان توں اور منہ‬
‫آگے کرکے میرے‬
‫لن کے ٹوپے کو‬
‫چوم لیا میں سسک‬
‫کر کراہ گیا رفعت‬
‫زبان نکال کر‬
‫میرے لن کو چاروں‬
‫طرف سے چاٹتی‬
‫ہوئی کراہنے گی‬
‫رفعت کے ہانپنے‬
‫سے گرم سانس‬
‫میرے لن کو بے‬
‫حال کر رہا تھا میں‬
‫سسک رہا تھا رفعت‬
‫اپنے ہونٹوں کو‬
‫میرے لن پر دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی۔ چوس‬
‫رہی تھی رفعت‬
‫سسک کر بولی‬
‫افففف میرا شہزادہ‬
‫میرے دل دا جانی‬
‫رفعت میرے لن کو‬
‫مسل کر دبا کر‬
‫چوستی ہوئی بولی‬
‫کالو اس لن نوں میں‬
‫ہور لما کرنا اے اے‬
‫سگھ تک جاندا اے‬
‫میرے سگھ اچو لگھ‬
‫کے میرے منہ آلو‬
‫نکل آسی گیا میں‬
‫بوال اسدا کی فائدہ‬
‫رفعت ہنس کر بولی‬
‫بس ایویں شوق اے‬
‫اور میرے لن کا‬
‫ٹوپہ دبا کر چوستی‬
‫ہوئی دبا کر مسلنے‬
‫لگی رفعت کے گرم‬
‫منہ نے میری جان‬
‫ہی نکال لی تھی‬
‫میں کراہ کر تڑپ‬
‫سا گیا رفعت ہونٹ‬
‫دبا کر میرے لن کو‬
‫گلے تک اتار کر‬
‫ہونٹ لن پر دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی میرے‬
‫لن کو چوس کر‬
‫ہانپنے لگی رفعت‬
‫کے منہ کا دہانہ‬
‫کافی کھال تھا اس‬
‫لیے میرا موٹا لن‬
‫رفعت دبا کر چوس‬
‫رہی تھی میرا بازو‬
‫جتنا لن رفعت کے‬
‫سر تک تن کر کھڑا‬
‫تھا رفعت جو جس‬
‫سے کھلنا نہیں پڑ‬
‫رہا تھا رفعت بیٹھ‬
‫کر ہی منہ میں دبا‬
‫کر چوس رہی تھی‬
‫رفعت تیز تیز سر‬
‫میرے لن پر مارتی‬
‫میرے لن کے‬
‫چوپے مارتی کراہ‬
‫رہی تھی میرا لن‬
‫رفعت کے گلے تک‬
‫اتر رہا تھا میں‬
‫مزے سے مچل کر‬
‫کراہ رہا تھا رفعت‬
‫نے میرے لن کو دبا‬
‫کر اپنے گلے میں‬
‫اتار کر رک کر اپنا‬
‫سر میرے لن پر دبا‬
‫کر میرے لن کو‬
‫اپنے گلے میں‬
‫دبانے لگی رفعت‬
‫اپنے گھٹنوں کے بل‬
‫کھڑی ہوئی اور‬
‫میرے لن کے اوپر‬
‫آکر اپنا پورا زور‬
‫لگا کر میرا لن گلے‬
‫کے اندر دبا دیا جس‬
‫سے زور لگنے‬
‫سے میرے لن کا‬
‫ٹوپہ رفعت کے‬
‫گلے میں اتر کر‬
‫رفعت کا گلہ کھول‬
‫کر اندر اتر گیا ساتھ‬
‫ہی رفعت میرے لن‬
‫کو گلے میں اتار کر‬
‫تڑپ کر کراہ گئی‬
‫اور تڑپ کر زور‬
‫سے ہینگ کر‬
‫پھنکار گئی رفعت‬
‫کے گلے سے بھاں‬
‫بھاں کی آوازیں‬
‫نکلنے لگی رفعت‬
‫کا سر کانپنے لگا‬
‫اور منہ کا سرخ‬
‫ہوگیا رفعت کی‬
‫آنکھوں سے پانی‬
‫بہنے لگا اور رفعت‬
‫کی سرخ آنکھیں‬
‫مدہوشی سے مجھے‬
‫ہی دیکھ رہی تھی‬
‫لن رفعت کے گلے‬
‫میں محسوس کرکے‬
‫میں مزے سے تڑپ‬
‫کر بوکھال سا گیا‬
‫مجھے ایسا لگ رہا‬
‫تھا کہ میرا لن کسی‬
‫چیز نے دبا کر مسل‬
‫دیا ہو میں کراہ کر‬
‫تڑپ سا گیا مجھ‬
‫سے رہا نا گیا میں‬
‫نے ٹانگیں اٹھا کر‬
‫رفعت کے کانپتے‬
‫سر پر رکھ کر‬
‫پوری شدت سے‬
‫رفعت کا سر اپنے‬
‫لن پر دبا دیا جس‬
‫سے میرے زور‬
‫لگانے پر میرا لن‬
‫رفعت کا گلہ کھول‬
‫کر رفعت کے‬
‫سینے میں اترنے‬
‫لگا جس سے رفعت‬
‫تڑپ کر اچھل کر‬
‫پھڑکی اور بکا کر‬
‫زور سے ہینگ‬
‫ہینگ کر پھنکارتی‬
‫ہوئی تڑپ کر اپنے‬
‫ہاتھ سے میری‬
‫ٹانگیں دبا کر سر‬
‫سے ہٹانے کی‬
‫کوشش کرنے لگی‬
‫پر میں لن رفعت‬
‫کے سینے میں اتار‬
‫کر مزے سے تڑپ‬
‫کر کرال گیا رفعت‬
‫پھنکارتی ہوئی بھاں‬
‫بھوں کرنے لگی‬
‫میں تو مزے سے‬
‫جنونی ہو کر تڑپ‬
‫رہا تھا ایسا لگ رہا‬
‫تھا کہ لن کسی‬
‫تندور میں اتر رہا ہو‬
‫میں رکے بغیر لن‬
‫دباتا ہوا مزے سے‬
‫مچل رہا تھا لیکن‬
‫ایک حد تک لن جا‬
‫کر رک گیا ساتھ ہی‬
‫رفعت پھڑکنے لگی‬
‫میرا دل تھا کہ لن‬
‫سارا جڑ تک رفعت‬
‫کے اندر کر دوں پر‬
‫آگے لن نا جا سکا‬
‫میں رفعت کی حالت‬
‫دیکھ کر تھوڑا‬
‫گھبرا گیا اور لن‬
‫واپس کھینچ لیا جس‬
‫سے لن نکلتے ہی‬
‫رفعت تڑپ کر‬
‫اچھلی اور ہانپتی‬
‫ہوئی پیچھے کر‬
‫گری اور اپنا گلی‬
‫دبا کر دوہری ہوکر‬
‫تیز تیز سانس لیتی‬
‫اپنا سانس بحال‬
‫کرنے لگی رفعت کا‬
‫جسم تھر تھر‬
‫کانپنے لگا رفعت‬
‫کھانسی ہوئی سانس‬
‫بحال کر رہی تھی‬
‫میں تھوڑا گھبرا پر‬
‫رفعت کچھ دیر میں‬
‫سنبھل گئی میں‬
‫رفعت کو چوم کر‬
‫بوال سوری میری‬
‫جان تینوں زیادہ ہی‬
‫تنگ کر گیا رفعت‬
‫بولی وے لعنتیا‬
‫مینوں چھڈیا کیوں‬
‫ہئی میں رفعت کی‬
‫بات پر چونک گیا‬
‫کہ یہ آنٹی تو کچھ‬
‫اور ہی چیز ہے وہ‬
‫اٹھ کر بولی آج سارا‬
‫لن میرے منہ آلو‬
‫منڈ کے میرے پھدی‬
‫آلو کڈھ دینا ہویا میں‬
‫بوال اس ٹائم تے‬
‫پھڑک رہی ہائیں وہ‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫وے توں اپنا سواد‬
‫لئے میری فکر نا‬
‫کر مینوں کجھ نہیں‬
‫ہوندا رفعت کی بات‬
‫سن کر میرے دل‬
‫نے انگڑائی کی اور‬
‫میں سوچا کہ اگر لن‬
‫سارا ہی آنٹی رفعت‬
‫کے منہ میں ڈال کر‬
‫آنٹی کی پھڈی سے‬
‫باہر کردوں تو مزہ آ‬
‫جائے یہ سوچ کر‬
‫میں مچل سا گیا اور‬
‫بوال رفعت کی خیال‬
‫ہے پورا لن لئے‬
‫لیسین رفعت ہنس‬
‫کر بولی میری جان‬
‫تیرا دل ہے تے میں‬
‫کوشش کردی ہاں‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫بوال نصرت اوری‬
‫کدے وہ بولی او‬
‫اپنی ماسی نال گئی‬
‫اے بازار تک باقی‬
‫سونیا سکول پڑھانڑ‬
‫گئی اے سعدیہ‬
‫یونیورسٹی تے‬
‫صدف کالج گئی اے‬
‫میں بوال وت تے‬
‫کھال ٹائم اے رفعت‬
‫اٹھی اور بولی چل‬
‫اندر چلیے میں‬
‫رفعت کے پیچھے‬
‫اندر چال گیا اندر بیڈ‬
‫پر پہنچ کر رفعت‬
‫نے اپنا قمیض اتار‬
‫دیا اور اپنے موٹے‬
‫ممے ننگے کرکے‬
‫میرے بیٹھ گئی میں‬
‫بھی قمیض اتار کر‬
‫فل ننگا ہوگیا رفعت‬
‫نے اپنے مموں کے‬
‫درمیان کی لکیر‬
‫میں ایک بڑی سی‬
‫تھوک پھینک کر‬
‫لکیر گیلی کی اور‬
‫میرا لن مموں کے‬
‫درمیان رکھ کر دبا‬
‫کر مسلتی ہوئی لن‬
‫کو چاٹنے لگی‬
‫رفعت کے انداز‬
‫سے میں مچل گیا‬
‫اور سسکنے لگا‬
‫رفعت نے اچھی‬
‫طرح لن مسال اور‬
‫اٹھ کر اپنی شلوار‬
‫بھی اتار دیا رفعت‬
‫نے اپنے تھوک‬
‫سے لن سہی گیا کر‬
‫دیا تھا اور اٹھ کر‬
‫بیڈ پر لیٹ کر اپنا‬
‫منہ بیڈ سے نیچے‬
‫پیچھے کی طرف‬
‫لٹکا کر میرے لن‬
‫کے سامنے کھول‬
‫دیا میں رفعت کو پن‬
‫کے سامنے لیٹا‬
‫دیکھ کر لن رفعت‬
‫کے منہ میں سیٹ‬
‫کیا اور ہلکا سا دھکا‬
‫مار کر لن گلے تک‬
‫اتار دیا میں نے‬
‫آگے بیڈ پر ہاتھ رکھ‬
‫کر گانڈ دبا کر زور‬
‫سے گھسا مارا جس‬
‫سے لن رفعت کا‬
‫گلہ کھول کر سینے‬
‫میں اتر کر پہلے‬
‫والی جگہ تک پہنچ‬
‫گیا جس ساتھ ہی‬
‫رفعت کرال کر بکا‬
‫گئی اور ہینگتی‬
‫ہوئی پھنکار گئی‬
‫رفعت کی ٹانگیں‬
‫بے اختیار اٹھ گئیں‬
‫اور گھٹنے پیٹ‬
‫سے لگ گئے‬
‫رفعت کا جسم تھر‬
‫تھر کانپنے لگا اور‬
‫رفعت بکانے لگی‬
‫رفعت کے گلے‬
‫سے گھوں گھوں‬
‫کی آواز نکلنے لگی‬
‫میں مزے تڑپ کر‬
‫کانپ گیا میرا لن‬
‫اندر رفعت نے‬
‫دبوچ رکھا تھا لن‬
‫رفعت کے سینے‬
‫تک اترا تھا میں نے‬
‫گانڈ اٹھا کر زور‬
‫سے دھکا مارا جس‬
‫سے لن نیچے آنٹی‬
‫رفعت کے سینے‬
‫سے ہاں میں اتر کر‬
‫اسی رستے پر پر‬
‫اتر گیا جو میرا لن‬
‫نے پھدی سے گھس‬
‫کر کل بنایا تھا‬
‫رفعت نے اپنا زور‬
‫اکھٹا کر پوری شدت‬
‫سے دھاڑی اور‬
‫پھڑکتی ہوئی بااااں‬
‫باااااں کرتی‬
‫پھڑکنے لگی رفعت‬
‫کا جسم مچھی کی‬
‫طرح پھڑک ے لگا‬
‫میں تو مزے سے‬
‫جنونی ہوکر تڑپنے‬
‫لگا تھا مجھ سے رہا‬
‫نہیں جا رہا تھا آنٹی‬
‫رفعت بھی بھاں‬
‫بھوں کرتی ہوئی‬
‫تڑپ رہی تھی میں‬
‫نے لن کھینچا اور‬
‫کراہ کر کس کر‬
‫دھکا مارا جس سے‬
‫میرا لن آنٹی رفعت‬
‫کے ہاں کو کھول‬
‫کر آنٹی رفعت کی‬
‫بچہ دانی کے اندر‬
‫اتر گیا جس کے‬
‫ساتھ ہی میرے لن‬
‫کے موٹے حصے‬
‫نے آنٹی رفعت کے‬
‫منہ کو فل کھول لیا‬
‫تھا جس سے رفعت‬
‫تڑپ تڑپ کر‬
‫پھڑکتی ہوئی‬
‫غرانے لگی میرا لن‬
‫رفعت کی آواز کو‬
‫دبا رہا تھا لن بچی‬
‫دانی میں گھستے ہی‬
‫رفعت بکا گئی اور‬
‫تڑپ کر ہینگنے‬
‫لگی مجھ سے رہا نا‬
‫گیا اور میں نے کر‬
‫دھکا مار اور اپنا‬
‫بازو جتنا لن پورا‬
‫جڑ تک آنٹی رفعت‬
‫کے گلے تک اتار‬
‫دیا جس سے میرا‬
‫لن آنٹی کے منہ کو‬
‫چیر رہا ہوا گلہ پھاڑ‬
‫کر آنٹی رفعت کے‬
‫سینے سے ہوتا بچہ‬
‫دانی کھولتا ہوا آٹنی‬
‫رفعت کی پھدی کے‬
‫دہانے سے ٹکرایا‬
‫جس سے آنٹی بکا‬
‫کر اچھلی اور تڑپ‬
‫کر پھڑکتی ہوئی‬
‫پھنکارنے لگی میں‬
‫کراہ کر آگے جھکا‬
‫اور آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی کا جائزہ لیا کہ‬
‫لن پھدی سے نکال‬
‫کہ نہیں لیکن مجھے‬
‫لن آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی سے نکال نظر‬
‫نا آیا میں نے کراہ‬
‫کر آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی کے ہونٹ‬
‫دونوں ہاتھوں سے‬
‫دبا کر کھول دیے‬
‫جس سے مجھے‬
‫آگے گہرائی میں‬
‫اپنے لن کا ٹوپہ آنٹی‬
‫کی پھدی سے نظر‬
‫آگیا میں یہ دیکھ کر‬
‫مچل گیا آنٹی پڑی‬
‫پڑی پھڑک رہی‬
‫تھی میرا لن اسی‬
‫آواز دبا چکا تھا میں‬
‫نے بے اختیار کراہ‬
‫کر گانڈ کھینچ کر‬
‫کس کر دو تین‬
‫دھکے مارے جس‬
‫سے میرا لن مزید‬
‫آنٹی رفعت کے منہ‬
‫سے گھس کر پھدی‬
‫کی طرف اتر آیا‬
‫جس سے میری بھی‬
‫ہمت ٹوٹ گئی اور‬
‫میں مزے سے تڑپ‬
‫کر بکا گئی میری‬
‫بکاٹ کمرے میں‬
‫پھدی گئی ساتھی لن‬
‫مزید اندر گھس کر‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫کے دہانے کے‬
‫بالکل ساتھ لگ گیا‬
‫جس سے میرے لن‬
‫کے ٹوپے کی نوک‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫کے دہانے کو کھول‬
‫کر اتنی باہر آگئی‬
‫کی کہ میرے لن کی‬
‫موری آنٹی رفعت‬
‫کی پھدی کو کھول‬
‫کر باہر نکل کر‬
‫نظر آنے لگی اسی‬
‫لمحے آنٹی ارڑا کر‬
‫تڑپی اور آنٹی کی‬
‫پھدی کھلتی بند‬
‫ہوتی پچ پچ کرتی‬
‫میرے لن کو‬
‫دبوچنے لگی جس‬
‫سے آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی کی گرمی‬
‫میرے لن کو‬
‫نچوڑنے لگی میرا‬
‫بازو جتنا لمبا لن آج‬
‫آنٹی رفعت کے منہ‬
‫سے گھس کر پھدی‬
‫سے نکل آیا تھا آنٹی‬
‫کی پھدی تیز تیز‬
‫سے پچ پچ کرتی‬
‫میرے لن دبا کر‬
‫نچوڑ گئی جس سے‬
‫میں تڑپ کر رہا کر‬
‫ایک لمبی منی کی‬
‫گاڑھی منی دھار‬
‫ماری کر فارغ ہوگیا‬
‫آنٹی رفعت کی پھدی‬
‫سے باہر نکلے لن‬
‫کی موری سے‬
‫میری سفید منہ‬
‫پھوارے مارتی‬
‫ہوئی آنٹی رفعت کی‬
‫پھدی سے باہر‬
‫گرنے لگی جس‬
‫سے میں تڑپ کر‬
‫کراہ کر مچل سا گیا‬
‫اور آنٹی رفعت کے‬
‫پیٹ پر منہ رکھ کر‬
‫پھڑکتی پیٹ کو‬
‫چومتا فارغ ہونے‬
‫لگا میرا آنٹی رفعت‬
‫کے منہ سے گھس‬
‫کر پھدی سے باہر‬
‫نکلے لن جو آنٹی‬
‫دبوچ رہی تھی میں‬
‫فارغ ہوکر نڈھال‬
‫رفعت کے اوپر پڑا‬
‫تھا میری ساری منی‬
‫رفعہ کی پھدی سے‬
‫باہر بہر بہ گئی میں‬
‫تو حیراں تھا کہ‬
‫آنٹی تو عجیب ہی‬
‫چیز ہے لن منہ سے‬
‫لے کر پھدی تک‬
‫اتروا لیا اور تڑپتی‬
‫ہوئی ایسے پڑی‬
‫تھی کہ اس کےلیے‬
‫کچھ بات نا تھی میں‬
‫کراہ کر اٹھا اور لن‬
‫رفعت کے منہ سے‬
‫کھینچ کر نکال لیا‬
‫رفعت پھڑکتی ہوئی‬
‫اپنا گال دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی کراہتی‬
‫ہوئی سیدھی لیٹ کر‬
‫سنبھلنے لگی رفعت‬
‫کے گھنٹے سینے‬
‫سے لگے تھے اور‬
‫اسی کی پھدی ہلکی‬
‫سی کھلتی بند ہوتی‬
‫میری سفید منی‬
‫چھوڑ رہی تھی میں‬
‫رفعت کے اوپر ہوا‬
‫اور اسے چوم کر‬
‫واشروم میں چال گیا‬
‫واپس آیا تو رفعت‬
‫آٹھ کر بیٹھی تھی‬
‫مجھے دیکھ ہنس‬
‫دی اور بولی کالو‬
‫توں تے میرے منہ‬
‫تو لے کے پھدی‬
‫تک راہ بنا دتا اے‬
‫ہن تے آرام نال سب‬
‫کجھ لنگھ جاندا میں‬
‫ہنس دیا اور بوال اے‬
‫راہ تے اگے ابے‬
‫ہی بنا دتا ہا رفعت‬
‫ہنسدی اور بولی ہا‬
‫اے تیری گل سچ‬
‫اے اور ہنس کر‬
‫بولی چل ہنڑ کجھ‬
‫کم کر لواں چھوریں‬
‫انڑ آلیاں ہونیا اور‬
‫کپڑے پہن کر نکل‬
‫گئی میں بھی کپڑے‬
‫پہن کر صحن میں‬
‫آکر بیٹھ گیا کچھ ہی‬
‫دیر بعد گیٹ کھال‬
‫اور نصرت اندر آ‬
‫گئی نصرت کے‬
‫ساتھ نذیراں بھی‬
‫تھی مجھے دیکھ کر‬
‫نصرت کھل سی‬
‫گئی اور بولی واہ‬
‫جی واہ کالو صاحب‬
‫آوری تے گھر آئے‬
‫بیٹھے ہینڑ میں‬
‫ہنسدہا اور بوال جی‬
‫ہاں روٹی کھاونڑ آیا‬
‫نصرت بولی وے‬
‫تیرا اپنا گھر اے‬
‫صرف روٹی‬
‫کھاونڑ نا آیا کر‬
‫جس ویلے دل کری‬
‫آ گیا کر میں ہنس‬
‫کر بوال اچھا جی‬
‫نذیراں بھی قریب‬
‫آئی نذیراں درمیانہ‬
‫عمر کی نا بڑی‬
‫عورت لگتی تھی نا‬
‫ہی لڑکی نذیراں بھر‬
‫پور بھرے ہوئے‬
‫جسامت کی عورت‬
‫تھی نذیراں اور‬
‫نصرت میں تھوڑا‬
‫ہی فرق لگ رہا تھا‬
‫نذیراں کا رنگ ہلکا‬
‫سا سانوال تھا جو‬
‫اس پر جب رہا تھا‬
‫ہلکی سی پھولی‬
‫ہوئی گالیں دل کر‬
‫رہا تھا کہ گالوں کو‬
‫دبا کر چوس لوں‬
‫نذیراں بولی کالو‬
‫دھیان کریں اے‬
‫جوان چھوریں پینڑ‬
‫تے بندہ کھا جاندیاں‬
‫یہ سن کر میں‬
‫چونکا نصرت نے‬
‫اسے آنکھیں بھر کر‬
‫دیکھا اور دونوں‬
‫ہنس دی نصرت‬
‫بولی اے ماسی ہر‬
‫ویلے مذاق ہی‬
‫کردی رہندی اے‬
‫اور ہنس دیں میں‬
‫بھی ہنس دیا پھر ہم‬
‫بیٹھ کر باتیں کرنے‬
‫لگے میں بوال باجی‬
‫ہنڑ تے میں توڑ ا‬
‫گیا ہاں ہنڑ تے دس‬
‫دے کون ہے او‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی صبر کر جا‬
‫دس دیساں گئی ہلے‬
‫اس نال گل تے کر‬
‫لواں نذیراں بولی‬
‫کون کس دی گل ہو‬
‫رہی نصرت بولی‬
‫ماسی میں سوچیا‬
‫اے کہ کالو گھر دا‬
‫بندہ اے ہنڑ تے اسدا‬
‫کجھ بھال ہی کر‬
‫دیواں اس واسطے‬
‫ہک رشتہ ویکھیا‬
‫اے اس دی شادی‬
‫کرواؤ آں یہ سن کر‬
‫نذیراں بولی ہنی‬
‫کون ہئی نصرت‬
‫ہنس دی اور میری‬
‫طرف ایک نظر ڈال‬
‫کر بولی دس دیندی‬
‫آں خیر تے ہے میں‬
‫بوال خیر ہنڑ کی‬
‫ہونی ہنڑ تے ویکھو‬
‫دے نذیراں بولی‬
‫ویکھو دے بیچارے‬
‫دس دل کڑھتا پیا‬
‫ہئی اور ہنس دی‬
‫میری جھجھک بھی‬
‫اب ختم ہوگئی تھی‬
‫میں کھل کر بات کر‬
‫رہا تھا وہ بولی‬
‫شانی تینوں ویکھیاں‬
‫گئی اتنے میں آنٹی‬
‫رفعت کھانا الئی‬
‫اور مجھے دیا میں‬
‫کھانا کھا کر واپس‬
‫ڈیر پر آگیا کچھ دیر‬
‫آرام کیا پھر کچھ‬
‫کام کیا اتنے میں‬
‫شام ہونے لگی تو‬
‫دودھ دوہ کر رکھا‬
‫بہزاد اتنے میں‬
‫ڈیرے پر آگیا اور‬
‫دودھ لے کر چال گیا‬
‫شام کو وہ میرے‬
‫لیے کھانا الیا میں‬
‫کھان کھا کر نصرت‬
‫کی بات پر غور‬
‫کرنے لگا تو مجھے‬
‫لگا کہ نصرت‬
‫ایسے ہی مجھے‬
‫چھڑ رہی تھی جان‬
‫بوجھ کر تنگ کر‬
‫رہی تھی کہاں رشتہ‬
‫کروانا اس نے میرا‬
‫میں جو خوش ہو‬
‫رہا تھا نصرت کے‬
‫ہاتھوں پاگل بننے پر‬
‫ہنس دیا اور آٹھ کر‬
‫کچھ کام کیا رات‬
‫کافی ہو چکی تھی‬
‫میں سمجھ گیا تھا‬
‫کہ نصرت میرے‬
‫ساتھ بس مذاق ہی‬
‫کر رہی تھی میں‬
‫ایسے ہی پاگل بن‬
‫گیا اور لیٹ کر‬
‫سونے لگا اتنے میں‬
‫میرے فون پر بیل‬
‫بجی میں نے دیکھا‬
‫تو کوئی نیا نمبر تھا‬
‫یہ دیکھ کر میں‬
‫چونک سا گیا میں‬
‫نے کال اٹھائی تو‬
‫آگے سے کوئی‬
‫لڑکی بولی جناب‬
‫اور جاگ رہے ہینڑ‬
‫میں پہلے تو کچھ نا‬
‫سمجھا پھر سمجھ‬
‫آئی کہ نصرت تھی‬
‫میرا تو دل ہی‬
‫لڑھک گیا میں ہنس‬
‫دیا اور بوال کیا‬
‫تھواڈا ہی انتظار کر‬
‫رہیا ہاس وہ کھلکھال‬
‫کر ہنس دی اور‬
‫بولی کویں میرا‬
‫انظار کیوں کر رہیا‬
‫شرم نہیں آندی میں‬
‫ہنس دیا اور بوال آپ‬
‫تے آکھیا ہایا وہ ہنس‬
‫دی اور بولی ہاں‬
‫جی مینوں پتا اے تو‬
‫بڑا بے صبرا ہیں‬
‫میں بوال بے صبرا‬
‫تے ہونا ہی ہا نا وہ‬
‫بولی حوصلہ کر‬
‫کالو کے لڑکی تیوں‬
‫بے صبرا ویکھ کے‬
‫ہتھو نکل گئی تے‬
‫فر کی کرسیں میں‬
‫بوال بہتیاں گالں نا‬
‫کر وکھا کے‬
‫وکھانی ہئی تے وہ‬
‫بولی ہا وے کالو‬
‫کجھ سانوں وی گل‬
‫کرن دے میں بوال‬
‫تیرے نال ہی کر‬
‫رہیا ایں وہ ہنس دی‬
‫اور بولی بہوں بے‬
‫شرم ہیں میں بوال‬
‫ہنڑ توں آپ ہی کیتا‬
‫اے میرے نال فری‬
‫ہوکے وہ بولی چلو‬
‫ساڈا ہی قصور سہی‬
‫ہنڑ راضی میں اچھا‬
‫جی معاف کر دے‬
‫وہ بولی وے نہیں‬
‫وے میں بوال فر‬
‫نصرت ایک لمحہ‬
‫چپ ہوئی اور بولی‬
‫میری گل ہوئی اے‬
‫اس نال او تے آپ‬
‫بڑی بے صبری‬
‫تیرے واسطے میں‬
‫یہ بات سن کر کھل‬
‫کر ہنسا اور بوال‬
‫اچھا جی میرے اچ‬
‫ایسی کی گل ویکھی‬
‫کہ میرے واسطے‬
‫ہی بے صبری ہوئی‬
‫پئی نصرت ہنس دی‬
‫کالو اس تیرے اچ‬
‫اوہ ویکھ لیا اے‬
‫جس دا اوہ ساالں‬
‫توں انتظار کر رہی‬
‫ہا میں بوال مثال وہ‬
‫بولی مثال دا مینوں‬
‫نہیں پتا پر توں اس‬
‫نوں پسند بڑا آیا ہیں‬
‫میرے تو دل میں‬
‫لڈو سے پھٹ گئے‬
‫پر مجھے لگا کہ‬
‫کہیں مذاق نا کر‬
‫رہی ہو میں بوال‬
‫باجی سچی سچی‬
‫دسیں مذاق تے نہیں‬
‫کر رہی نصرت‬
‫کھلکھال کر ہنس دی‬
‫مجھے لگا کہ‬
‫واقعی میری بات‬
‫ٹھیک تھی وہ مذاق‬
‫ہی کر رہی تھی میں‬
‫مایوس سا ہوا وہ‬
‫بوال وے بدھو انسان‬
‫میں بھال کیوں‬
‫تیرے نال مذاق کر‬
‫نا سچ بول رہی آں‬
‫میں بوال ہال فر وکھا‬
‫وہ بولی کی‬
‫وکھاواں میں بوال‬
‫جس نال میری گل‬
‫چالئی ہئی نصرت‬
‫بولی کالو ویسے ہنڑ‬
‫تینوں وکھا ہی دینی‬
‫ہاں پھر نصرت‬
‫بولی ہال اے دس‬
‫تصویر گھالں کہ‬
‫گل کرواں میں یہ‬
‫سن کر چونک گیا‬
‫اور بوال باجی سچی‬
‫دس مذاق تے نہیں‬
‫وہ بولی وے تینوں‬
‫میری گل تے یقین‬
‫کیوں نہیں آ رہیا‬
‫میں بوال س‬
‫واسطے کہ میرے‬
‫کالے تے کس مرنا‬
‫اے نا میری شکل‬
‫ہے نا رنگ وہ بولی‬
‫وے نہیں وے اے‬
‫تینوں لگدا اے سارا‬
‫کجھ رنگ شکل ہی‬
‫نہیں ہوندا ہور وی‬
‫بڑا کجھ ہوندا تیری‬
‫رنگ شکل تے نہیں‬
‫اور تیرے کجھ ہور‬
‫تے موئی ودی اے‬
‫ہے ہنڑ مسیں ودی‬
‫آکھ رہی کہ میرا دل‬
‫کر رہیا اے کہ میں‬
‫اس کے کالو کول‬
‫وگ جاواں نصرت‬
‫کی اس بات پر میں‬
‫ہنس دیا نصرت‬
‫بولی ہال ہنڑ دس‬
‫تصویراں ویکھنیاں‬
‫کہ گل کرنی میں‬
‫بوال جو تھوانوں‬
‫بہتر لگے وہ بولی‬
‫ہال میں ویڈیو کال‬
‫کردی آں توں اس‬
‫نوں ویکھ وی لئے‬
‫تے گل وی کر لئے‬
‫میں اس بات پر‬
‫مچل سا گیا اور بوال‬
‫اے سہی اے وہ‬
‫بولی ہال میں کردی‬
‫ناں اور کال کاٹ‬
‫دی دو تین منٹ بعد‬
‫نصرت کی پھر‬
‫ویڈیو کال آگئی میں‬
‫نے اٹینڈ کی تو‬
‫سامنے کیمرے کے‬
‫نصرت کی تصویر‬
‫ابھی نصرت دوپٹے‬
‫کے بغیر تھی‬
‫نصرت ہلکا سا‬
‫میک اپ کر کے‬
‫الل سرخی لگائے‬
‫ناک میں کوکا ڈالے‬
‫سامنے نظر آ رہی‬
‫تھی نصرت کے‬
‫ناک میں کوکا کہر‬
‫ڈھا رہا تھا میں تو‬
‫ایک بار نصرت کو‬
‫دیکھتا ہی رہ گیا‬
‫نصرت مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا دی اور‬
‫بولی کالو تیاری پھڑ‬
‫لئے ہنڑ میں بوال‬
‫ویکھاؤ وہ بولی ہال‬
‫اکھاں بند کر میں‬
‫ہنس دیا اور بوال کی‬
‫کراؤ ہیں وہ بولی‬
‫بند تے کر میں اس‬
‫نوں کیندے دے‬
‫سامنے کراں جس‬
‫ویلے میں اکھاں اس‬
‫ویلے کھولیں میں‬
‫نے آنکھیں بند کر‬
‫لیں اور تھوڑے ہی‬
‫لمحے بعد نصرت‬
‫بولی وے ہن کھول‬
‫میں نے آنکھیں‬
‫کھول کر دیکھا تو‬
‫سامنے نصرت نے‬
‫کیمرہ بالکل اپنے‬
‫چہرے پر فوکس کیا‬
‫ہوا تھا نصرت کے‬
‫چہرے کی تصویر‬
‫نظر آ رہی تھی‬
‫نصرت کی نظر‬
‫جھکی تھی میں‬
‫چونک گیا مجھے‬
‫لگا نصرت نے‬
‫مذاق کیا ہے میں‬
‫بوال باجی مذاق کیتا‬
‫ہئی نا نصرت نے‬
‫نظر اٹھا کر مجھے‬
‫دیکھا اور بولی کالو‬
‫ویکھ تے سہی‬
‫سامنے او ہی لڑکی‬
‫بیٹھی ہے جہڑی‬
‫تینوں پسند کردی‬
‫اے میں ہکا بکا‬
‫نصرت کو دیکھ رہا‬
‫تھا نصرت گہری‬
‫آنکھوں سے ٹھوڑی‬
‫ہاتھ پر رکھ کر‬
‫مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی میں باجی‬
‫توں ہی نصرت‬
‫بولی ہا کالو میں ہی‬
‫او لڑکی ہاں جہڑی‬
‫تیرے نال پرنیناں‬
‫چاہندی آں میں بوال‬
‫باجی توں اے کی‬
‫آکھ رہی ایں نصرت‬
‫بولی کالو جو توں‬
‫سن رہیا ایں میں‬
‫بوال باجی سے کنج‬
‫ہوسگدا اے وہ بولی‬
‫کالو کیوں نہیں ہو‬
‫سگدا میں بوال باجی‬
‫تیرا میرا جوڑ کوئی‬
‫نہیں تے ناں اے‬
‫کسے ہونڑ دینا‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫مینوں ہور کجھ پتا‬
‫نہیں میں جدو دا‬
‫تینوں ویکھیا اے‬
‫میرے دل اچ توں‬
‫وس گیا ایں مینوں‬
‫تیرے نال پیار تے‬
‫عشق ہو گیا اے‬
‫مینوں اپنا بنا لئے‬
‫میں تینوں او پیار‬
‫دیساں گئیں جہڑا‬
‫توں چاہندا ایں میں‬
‫ہکا بکا نصرت کو‬
‫دیکھ رہا تھا نصرت‬
‫کی گہری نشیلی‬
‫آنکھیں مجھے ہی‬
‫دیکھ رہی تھیں میں‬
‫گھونٹ بھر کر رہ‬
‫گیا اور بوال نصرت‬
‫نصرت بولی جی‬
‫میری جان میں بوال‬
‫نصرت کے اے گل‬
‫تیرے بھراواں ندیم‬
‫( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)کتے بہزاد‬
‫نوں پتا لگ گئی تے‬
‫پتا ہے کی ہوسی‬
‫نصرت بولی مینوں‬
‫کوئی ڈر نہیں سوہنا‬
‫دا کالو مینوں بس‬
‫توں چاہیدا ایں نالے‬
‫اوہناں نوں دسنا کس‬
‫اے میں بوال نصرت‬
‫کے اوہناں نوں پتا‬
‫لگ گیا ناں تے خیر‬
‫کوئی نہیں نصرت‬
‫بولی کالو کے‬
‫اوہناں نوں پتا گ گیا‬
‫تے میں تیرے نال‬
‫نس ویساں گئی توں‬
‫مینوں جتھے‬
‫مرضی دل کری‬
‫لئے جاویں میں ہنڑ‬
‫تیری ہاں تیرے نال‬
‫نسنڑ کانڑ تیار ہاں‬
‫میرا تو یہ سن کر‬
‫گلہ ہی خشک ہوگیا‬
‫تھا اس گھر کی سب‬
‫سے خوبصورت‬
‫لڑکی مجھ پر فدا ہو‬
‫گئی تھی میں نے‬
‫خواب میں بھی اتنی‬
‫خوبصورت لڑکی‬
‫نہیں سوچی تھی‬
‫نصرت کسی لڑکی‬
‫میرے ساتھ سونے‬
‫کو تیار تھی میں‬
‫بوال نصرت ویکھ‬
‫لئے پر ساڈی شادی‬
‫تے راضی ہوں‬
‫ہوسی نصرت بولی‬
‫کالو شادی تے‬
‫لوگاں نوں وکھانڑ‬
‫واسطے ہوندی اے‬
‫اساں کہڑا کسے‬
‫نوں وکھانڑا میں‬
‫بوال مطلب کی‬
‫شادی واسطے نکاہ‬
‫تے ہو دا نا نصرت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫کالو چھوڑ نکاہ نوں‬
‫نکاہ ہنڑ کون کرے‬
‫نصرت سسکار کر‬
‫بولی آف کالو میں‬
‫تے ہنڑ مسیں ودی‬
‫آں میرے کولو ہنڑ‬
‫رہیا نہیں جاندا توں‬
‫اپنے ہیٹھ لئے کے‬
‫مسل دے میں بوال‬
‫نصرت کجھ لحاظ‬
‫کر نصرت بولی‬
‫میرا کسے لحاظ‬
‫نہیں کیتا تے میں‬
‫کیوں کراں میں‬
‫جوانی آگ اچ‬
‫سردی بلدی پئی آں‬
‫مینوں وی حق اے‬
‫اپنی آگ بجھاونڑ دا‬
‫افففف کالووو تیرا‬
‫کاال جسم کیڈا سوہنا‬
‫اے قسمیں کالو میرا‬
‫ہونا بہوں سواد‬
‫دیساں گئی میں بوال‬
‫نصرت ویکھ لئے‬
‫مروا نا دیویں‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫میرے تے یقین رکھ‬
‫میں تینوں کجھ نہیں‬
‫ہوونڑ دیندی میں تو‬
‫خود نصرت کی‬
‫باتوں سے پگھل گیا‬
‫تھا مجھ سے بھی‬
‫رہا نہیں جا رہا تھا‬
‫پر بات بہت خطرے‬
‫کی تھی نصرت‬
‫بولی گل ہی کوئی‬
‫نہیں توں بے فکر‬
‫ہوجا کیوں پریشان‬
‫ہوندا پیا ایں میں‬
‫بوال نصرت پریشان‬
‫تے کر دتا ہئی وہ‬
‫بولی وے میرے‬
‫دلدارا ناں پریشان ہو‬
‫میں تیرے نال ہاں‬
‫میں بوال اے بڑی‬
‫اوکھی ذمہداری اے‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫توں کجھ وی نہیں‬
‫کرنا بس توں میری‬
‫آگ ٹھنڈی کرنی اے‬
‫تے بدلے اچ توں‬
‫جو اکھسیں تینوں‬
‫دیساں گئی میری‬
‫جان ہنڑ من جا نا‬
‫میں سوچ میں پڑ گیا‬
‫کہ اب نصرت کا کیا‬
‫کروں مجھے‬
‫صرف نصرت کے‬
‫بھائیوں بہزاد اور‬
‫ندیم ( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ککا ڈر تھا‬
‫باقی دل تو میرا بھی‬
‫تھا اتنی خوبصورت‬
‫لڑکی میری جھولی‬
‫میں خود ہی گر رہی‬
‫تھی مجھے اور کیا‬
‫چاہئیے تھا نصرت‬
‫بولی کالو زیادہ‬
‫سوچ نا بس ہاں کر‬
‫دے توں نہوں جانندا‬
‫میں کیڈی اوکھی‬
‫بیٹھی آں میرا دل پیا‬
‫کردا اے ہنڑ نکل‬
‫کے تیرے کول‬
‫اجاواں اففف کالو‬
‫آکھ تے تینوں ننگی‬
‫ہوکے اپنا سب کجھ‬
‫وکھا دیواں تا کہ‬
‫توں فیصلہ سوکھا‬
‫کر کویں میں‬
‫نصرت کی بات‬
‫سے مچل سا گیا‬
‫اتنے میں نصرت کا‬
‫دروازہ کھٹکا‬
‫نصرت قریب ہوکر‬
‫جلدی سے بولی‬
‫کالو رات ساری ہئی‬
‫سوچ لئے صبح میں‬
‫آکے پچھ لیندی آں‬
‫اور کال کٹ گئی‬
‫میرا دل تو خوشی‬
‫سے ناچ بھی رہا تھا‬
‫کہ نصرت خود ہی‬
‫میری جھولی میں‬
‫آگرہ اور ڈر بھی‬
‫لگ رہا تھا کہ کہیں‬
‫گر بڑ ہو گئی تو‬
‫مسئلہ خراب ہو‬
‫جائے گا یہی سوچتا‬
‫ہوا میں نصرت کے‬
‫ابھرے سوچتا سو‬
‫گیا‬

‫میں صبح اٹھا اور‬


‫دودھ دوہ کر گھر‬
‫لے کر آگیا میں گھر‬
‫آیا تو بہزاد نکل رہا‬
‫تھا میں گھر گیا تو‬
‫آنٹی رفعت مجھے‬
‫دیکھ کر مسکرا دی‬
‫اور اس وقت‬
‫نصرت کی بہنیں‬
‫جانے کےلیے تیار‬
‫ہو رہی تھیں نصرت‬
‫اس وقت جاگی تھی‬
‫وہ دوپٹے کے بغیر‬
‫تھی نصرت کے‬
‫موٹے تنے کر‬
‫کھڑے ہوئے ممے‬
‫میں دیکھ کر مسکرا‬
‫دیا نصرت بھی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی مجھے‬
‫رات کی بات یاد آ‬
‫گئی نصرت میرے‬
‫قریب ہونا چاہ رہی‬
‫تھی یہ سوچ کر میں‬
‫مچل گیا اور ہنس‬
‫کر اندر کیچن میں‬
‫چال گیا آنٹی رفعت‬
‫کھانا بنا رہی تھی‬
‫پاس اس کے صدف‬
‫بیٹھی تھی رفعت‬
‫بھی بغیر دوپٹے‬
‫کے کسے ہوئے‬
‫لباس میں تھی جس‬
‫سے اس کے تنے‬
‫ہوئے ممے اور‬
‫جسم نظر آرہا تھا‬
‫رفعت مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا دی میں‬
‫نے دودھ رکھا‬
‫رفعت بولی کالو آگیا‬
‫ایں میں بوال جیا آگیا‬
‫آن وہ بولی بہ جا‬
‫میں وہیں پاس ہی‬
‫بیٹھ گیا رفعت‬
‫صدف سے بولی‬
‫صدف مینوں گالس‬
‫دودھ دا پا دے‬
‫صدف ڈرمی سے‬
‫دودھ کا گالس نکال‬
‫کر رفعت کو پکڑایا۔‬
‫رفعت نے دودھ‬
‫کیتلی میں گرم‬
‫کرنے لگی اور‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫ہنس دی میں سمجھا‬
‫کہ چائے پکانے‬
‫لگی ہے رفعت بولی‬
‫صدف جا کالج جانڑ‬
‫دی تیاری کر صدف‬
‫اٹھی اور گھوم کر‬
‫مجھے دیکھا میں‬
‫صدف کو دیکھ رہا‬
‫تھا صدف کا جسم‬
‫تھوڑا پتال تھا اور‬
‫وہ ابھی جوان ہو‬
‫رہی تھی لیکن اس‬
‫کے جسم کے خدو‬
‫خال کافی‬
‫خوبصورت تھے‬
‫صرف کی عمر ‪18‬‬
‫سال کے لگ بھگ‬
‫تھی لیکن اس کے‬
‫جسم کے ابھار ابھی‬
‫بن رہے تھے میں‬
‫نے جسم کو ایک‬
‫نظر دیکھ کر صدف‬
‫کے چہرے پر ایک‬
‫نگاہ ڈالی تو صدف‬
‫بھی مجھے دیکھ‬
‫رہی تھی میرے‬
‫دیکھنے پر صدف‬
‫کی نظر مجھ سے‬
‫ٹکرائی تو صدف‬
‫کے چہرے پر ہلکی‬
‫سی مسکراہٹ پھیل‬
‫گئی صدف نے ہلکا‬
‫سا مسکرا کر گہری‬
‫نظر مجھ پر ڈالی‬
‫میں بھی صدف کو‬
‫دیکھ کر مسکرا دیا‬
‫صدف مسکراتی‬
‫ہوئی نکل گئی میں‬
‫نے سامنے رفعت‬
‫کو دیکھا تو وہ‬
‫مجھے ہی دیکھ کر‬
‫مسکرا رہی تھی‬
‫میں بھی اسے دیکھ‬
‫کر مسکرا دیا رفعت‬
‫بولی کالو صدف کی‬
‫آکھدی اے میں ہنس‬
‫دیا اور بوال تیری‬
‫دھی اے کی اکھنڑا‬
‫ہیس او ہی آکھدی‬
‫جہڑی توں آکھدی‬
‫ہیں رفعت مجھے‬
‫شرارتی انداز میں‬
‫دیکھ کر ہنس دی‬
‫اور بولی بھیڑا تے‬
‫نہیں آکھ رہی جے‬
‫اسدا وی دل ہے تے‬
‫توں من لئے میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫رفعت ساریاں ہی‬
‫انج ہینڑ تیریاں‬
‫دھیاں وہ ہنس دی‬
‫اور بولی پتا نہیں‬
‫پچھ لئے آپ جا کے‬
‫میں ہنس دیا آنٹی‬
‫نے اتنے میں اٹھ کر‬
‫ایک الماری سے‬
‫ایک پڑی نکالی اور‬
‫کھول کر مجھے‬
‫دکھائی تو اس میں‬
‫پسی ہوئہ کچھ دوا‬
‫تھی میں بوال اے‬
‫کس واسطے رفعت‬
‫ہنس کر بولی دسدی‬
‫آں کیوں پریشان ہو‬
‫رہیا ایں میں ہنس دیا‬
‫آنٹی نے وہ پڑی‬
‫دودھ میں مال دی‬
‫اور دودھ اتار کر‬
‫ٹھنڈا کرکے ایک‬
‫کپ میں ڈال کر‬
‫مجھے دیا اور‬
‫دوسری پڑی سے‬
‫دو کالی گولیاں نکال‬
‫کر مجھے دیں اور‬
‫بولی دودھ نال پی‬
‫جا میں دونوں گولیا‬
‫دوائی ملے دودھ‬
‫سے پی گیا میں‬
‫دودھ پی کر بوال‬
‫آنٹی دس تے سہی‬
‫اے کس واسطے‬
‫ہے آنٹی نے ہنس‬
‫کر مجھے دیکھا‬
‫اور بولی اے تیرے‬
‫لن نو تگڑا کرن دی‬
‫دوائی اے اس نال‬
‫تیرا لن لمبا تے موٹا‬
‫ہو جاسی میں ہنس‬
‫دیا اور بوال آگے‬
‫تھوڑا لمبا ہئی رجی‬
‫نہوں رفعت ہنس دی‬
‫اور بولی میرا دل‬
‫کردا تیرا لن ایڈا لما‬
‫کراں کہ میری‬
‫پھدی آلو وڑے تے‬
‫منہ آلو نکل آوے‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫آنٹی کی جنونیت پر‬
‫ہنس دیا آنٹی کھانا‬
‫بنا رہی تھی اتنے‬
‫میں سونیا اندر آئی‬
‫اور بولی امی ہلے‬
‫روٹی نہیں بنائی‬
‫میں نے گھوم کر‬
‫دیکھا تو سونیا‬
‫بالکل نصرت جیسی‬
‫تھی دونوں کی شکل‬
‫اور جسامت بھی‬
‫ایک جیسی تھی‬
‫سونیا کی آنکھیں‬
‫مجھ سے ٹکرائیں‬
‫اور اس نے ایک‬
‫نظر مجھے غورا‬
‫میں سونیا کو دیکھا‬
‫وہ سکول جانے کہ‬
‫تیاری کر رہی تھی‬
‫جس سے وہ دوپٹے‬
‫کی بغیر تھی اس کا‬
‫جسم صاف نظر آ‬
‫رہا تھا میں نے ایک‬
‫نظر اس کے جسم‬
‫کو غورا اور نظر‬
‫اٹھا کر اس کے‬
‫چہرے پر ڈالی تو‬
‫اس کی آنکھیں‬
‫مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھیں مجھ سے‬
‫ٹکرائی تو اس کی‬
‫آنکھوں میں چمک‬
‫تھی مجھے دیکھ کر‬
‫وہ سنبھلی اور ہٹ‬
‫گئی میں نے رفعت‬
‫کو دیکھا تو وہ‬
‫مسکرا دی میں بوال‬
‫آنٹی تیری دھیاں تے‬
‫ہک تو ودھ ہین وہ‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫میری دھیاں ہین‬
‫میرے آل ہی ہوسن‬
‫میں ہنس دیا رفعت‬
‫بولی کالو ہنڑ دوائی‬
‫کے لی ہئی تے‬
‫تینوں ہنڑ روٹی‬
‫نہیں دینی میں بوال‬
‫وت وہ بولی میں‬
‫ساریاں نوں روٹی‬
‫دے کے تینوں‬
‫دیساں تا کہ لن وڈا‬
‫کرن آلی دوائی سہی‬
‫طرح کم کر لئے‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫بوال ٹھیک ہے میں‬
‫وت ڈیرے تے جاندا‬
‫آں اوتھے کوئی کم‬
‫کر پئیں وہ بوال ہال‬
‫وت نصرت آنا ہے‬
‫اوہ تیری روٹی لئی‬
‫آسی میں نصرت کا‬
‫سن کر مچل گیا اور‬
‫بوال اچھا جی اور‬
‫اٹھ کر باہر نکل آیا‬
‫سونیا اور صدف‬
‫دونوں باہر کھڑی‬
‫تھیں مجھے دونوں‬
‫گہری آنکھوں سے‬
‫غورنے لگی میں ان‬
‫کو دیکھ کر‬
‫مسکراتا ہوا باہر‬
‫نکل آیا میں سوچ‬
‫رہا تھا کہ بہزاد اور‬
‫ندیم ( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)( ہنٹر سٹوری‬
‫چور)ککی بہنیں تو‬
‫ایک سے بڑھ کر‬
‫ایک ہی مزہ آئے گا‬
‫ساری لفٹ بھی‬
‫کروا رہی تھی لیکن‬
‫میں ابھی نصرت پر‬
‫توجہ دینا چاہتا تھا‬
‫میں ڈیرے پر آکر‬
‫کام کرنے لگا اور‬
‫پھر پٹھے کاٹ کے‬
‫الیا میں پٹھے اتار‬
‫رہا تھا کہ اتنے میں‬
‫نصرت بھی آگئی‬
‫نصرت آج سفید‬
‫سوٹ میں تھی جس‬
‫سے اس کے جسم‬
‫کا انگ انگ نظر آ‬
‫رہا تھا نصرت نے‬
‫نیچے کالی برا ڈال‬
‫رکھی تھی جو کے‬
‫صاف نظر آ رہی‬
‫تھی نصرت کے تن‬
‫کر کھڑے موٹے‬
‫اکڑے ممے ہوا میں‬
‫کھڑے ہوکر ہل‬
‫رہے تھے نصرت‬
‫میرے قریب آئی‬
‫اور بولی کالو کی آ‬
‫جاؤ روٹی کھا لئو‬
‫میں نصرت کی اس‬
‫بات پر تھوڑا‬
‫شرمندہ سا ہوگیا اور‬
‫کام چھوڑ کر کھانا‬
‫لیا اور آکے کھانے‬
‫لگا آنٹی رفعت نے‬
‫اچھی طرح دیسی‬
‫گھی میں تل کے دو‬
‫روٹیاں بنا کر‬
‫بھیجی تھی وہ بھی‬
‫میری صحت کا‬
‫برابر خیال رکھ‬
‫رہی تھی اس کی‬
‫بیٹیوں کی بھی مجھ‬
‫پر نظر تھی میں‬
‫دوستی کھا رہا تھا‬
‫نصرت پاس ہی‬
‫بیٹھی مجھے دیکھ‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫پھر بولی کالو وت‬
‫تیرا خیال ہے میں‬
‫نے نظر اٹھا کر‬
‫اسے دیکھا اور بوال‬
‫نصرت میرا کی‬
‫خیال ہونا تیرے‬
‫بھراواں دا ڈر لگدا‬
‫اوہناں نوں پتا لگا‬
‫تے میری خیر نہیں‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی وے کملیا‬
‫تینوں کوئی کجھ‬
‫نہیں آکھدا اپنے‬
‫جوائیاں نوں وی‬
‫بھال کجھ کوئی‬
‫آکھدا اے اوہ ہنڑ‬
‫تیرے سالے ہینڑ‬
‫توں اوہناں دی بھین‬
‫دا گھر آال بنن جا‬
‫رہیا ایں میں نصرت‬
‫کی اس بات پر مچل‬
‫سا گیا نصرت مجھ‬
‫گھونٹ بھرتا دیکھ‬
‫کر مسکرا دی اور‬
‫بوال کالو دس نا کی‬
‫توں میرا گھر آال‬
‫بنائیں کہ نہیں میں‬
‫نصرت کو دیکھ رہا‬
‫تھا پر میں جواب‬
‫نہیں دے رہا تھا‬
‫نصرت کو اپنانے‬
‫کو میں بھی بے‬
‫قرار تھا پر عجیب‬
‫سا خوف تھا میں‬
‫نصرت کی آنکھوں‬
‫میں دیکھ رہا تھا‬
‫نصرت مجھے‬
‫دیکھتی ہوئی بولی‬
‫کالو تینوں نہیں پتا‬
‫جدو دا تینوں ویکھیا‬
‫ہے نا میں تے‬
‫تیرے تے عاشق ہو‬
‫گئی ہاں میں بوال‬
‫نصرت مینوں‬
‫صرف اے تیرے‬
‫بھراواں دا خوف‬
‫اے میں کھانا کھا‬
‫کر فری ہوکر بیٹھا‬
‫تھا نصرت میرے‬
‫قریب ہوئی اور میرا‬
‫ہاتھ تھام کر بولی‬
‫کالو میں وعدہ‬
‫کردی آں اگر تیرے‬
‫میرے تعلق دا بہزاد‬
‫ہا ندیم ( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)کنوں‬
‫پتا لگ گیا توں جو‬
‫اکھسیں میں اوہ‬
‫کرساں گئی میں تے‬
‫تیرے نال نس‬
‫جاساں گئی اسی اے‬
‫عالقہ ہی چھوڑ کے‬
‫نس جاساں گئے میں‬
‫بوال نصرت پاگل‬
‫تے نہوں توں اپنے‬
‫بھراواں دی عزت‬
‫رول کے میرے نال‬
‫نس کے چنگا‬
‫کرسیں وت تیرے‬
‫بھرا تینوں زندہ‬
‫چھڈسن نصرت‬
‫بولی کالو میری‬
‫بڑی فکر ہے اوہناں‬
‫نوں کے میں اوہناں‬
‫دی عزت دی فکر‬
‫کراں ندیم ( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)کتے‬
‫بہزاد نوں نہیں پتا‬
‫کہ اوہناں دیاں‬
‫بھیناں جوان ہو‬
‫گئیاں ہینڑ اوہنا دی‬
‫وی کجھ خواہشات‬
‫ہینڑ بہزاد اوراں‬
‫نوں بس اسی کم‬
‫آلیاں ملیاں ہویاں ہاں‬
‫اسی کم کر کر کے‬
‫اوہناں نوں پالیے‬
‫تے اوہ اپنی مرضی‬
‫دیاں چھوریں نال‬
‫موجاں کرن کالو‬
‫سانوں وی حق ہے‬
‫اپنا مرضی دا مرد‬
‫رکھنے تے اپنے‬
‫مرضی دے مرد نال‬
‫تعلق بناونڑ تے اگر‬
‫اوہناں نوں پتا لگدا‬
‫تے لگ جاوے کالو‬
‫با میں فیصلہ کر لیا‬
‫ہے جلد ہی توں‬
‫مینوں لئے کے نس‬
‫جا میں تیرے نال‬
‫نس کے شادی‬
‫کرنے نوں تیار ہاں‬
‫میں نصرت کی اس‬
‫بات پر حیران ہوگیا‬
‫اور بوال او تے گل‬
‫ٹھیک اے پر اے‬
‫فیصلہ لئینڑ لگیاں‬
‫ویکھ تے سہی آنٹی‬
‫کی آکھسی کہ میں‬
‫چنگی عزت رکھی‬
‫اوہناں دی نصرت‬
‫بولی کالو وت توں‬
‫میرے نال انج تعلق‬
‫بنا لئے میری‬
‫صرف ہک ہی طلب‬
‫ہے میں چاہندی آں‬
‫کہ مینوں کوئی تگڑا‬
‫مرد اپنے ہتھ لئے‬
‫کے مسل دے میرے‬
‫آگ چھڈی جوانی‬
‫نوں کوئی تے نتھ‬
‫پاوے کالو ہنڑ میں‬
‫نہیں رہ سگدی جے‬
‫توں مینوں اپنا نا‬
‫بنایا تے میں کسے‬
‫ہور مرد نال نس‬
‫جانا میں یہ سن کر‬
‫بوال اچھا جی‬
‫جذباتی نا ہو کجھ‬
‫سوچدے آں اتنے‬
‫میں گیٹ سے بہزاد‬
‫داخل ہوا جسے‬
‫دیکھ کر نصرت‬
‫بولی اس میرے‬
‫بھرا الی وی بڑی‬
‫مصیبت ہے تیرے‬
‫نال وقت گزارنے‬
‫ہی نہیں دیندا بہزاد‬
‫قریب آیا اور بوال‬
‫ہاں کالو کی رپورٹ‬
‫ہے میں بوال سب‬
‫اوکے ہے وہ ہنس‬
‫دیا اور نصرت سے‬
‫باتیں کرنے لگا‬
‫نصرت اور بہزاد‬
‫باتیں کر رہے تھے‬
‫میں اندر آکر پٹھے‬
‫کتر کر فارغ ہوا‬
‫مجھے کافی پسینہ ا‬
‫کا تھا اس لیے میں‬
‫نے قمیض اتار دیا‬
‫میں کترہ ڈالنے‬
‫کےلیے کترا جوڑ‬
‫کر اٹھا کر باہر نکال‬
‫تو سامنے نصرت‬
‫پاؤں بھار بیٹھ کر‬
‫ہاتھیوں کےلیے‬
‫گوبر اکھٹا کر رہی‬
‫تھی نصرت کی‬
‫کمر میری طرف‬
‫تھی اس کے جسم‬
‫سے چپکے کپڑوں‬
‫سے جسم صاف‬
‫جھانک رہا تھا‬
‫نصرت کا انگ انگ‬
‫دیکھ کر میں مچل‬
‫سا گیا میں نے آگے‬
‫جا کر کترہ ڈاال اور‬
‫واپس مڑا تو‬
‫نصرت کا منہ میری‬
‫طرف تھا میں‬
‫نصرت کی طرف‬
‫دیکھا اور چونک‬
‫گیا میرے قدم وہیں‬
‫رک سے گئے‬
‫میری نظر سیدھی‬
‫نصرت کے نچے‬
‫حصے پر گئی تو‬
‫سامنے نصرت کی‬
‫شلوار پٹھی تھی‬
‫جس سے نصرت‬
‫کی گوری گالبی‬
‫ہونٹوں والی ایک‬
‫پیک پھدی صاف‬
‫نظر آرہی تھی‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫کے گالبی ہونٹ‬
‫آپس میں جڑ کر‬
‫پھدی کو‬
‫خوبصورت بنا رہے‬
‫تھے نصرت کی‬
‫پھدی کا گالبی دہانہ‬
‫کھلتا بند ہوتا ہلکا‬
‫ہلکا سفید پانی چھوڑ‬
‫رہا تھا نصرت کی‬
‫پھدی سے بہتا ہوا‬
‫پانی نیچے زمین پر‬
‫اکھٹا ہوا رہا تھا‬
‫نصرت کی جوانی‬
‫کی آگ نصرت کی‬
‫پھدی سے بہ رہی‬
‫تھی میں نصرت کی‬
‫پھدی سے بہتا پانی‬
‫دیکھ کر سمجھ گیا‬
‫کہ نصرت کتنی بے‬
‫قرار اور تڑپ رہی‬
‫ہے مرد کےلیے‬
‫میں یہ سب دیکھ کر‬
‫چونک گیا تھا میں‬
‫نے نصرت کی‬
‫پھدی کو دیکھ کر‬
‫اوپر نصرت کی‬
‫آنکھوں میں دیکھ‬
‫کر گھونٹ بھرا‬
‫نصرت کی مدہوش‬
‫آنکھوں میں اتری‬
‫بے قراری میرے‬
‫اندر اتر رہی تھی‬
‫نصرت کے چہرے‬
‫پر اللی اتری تھی‬
‫اور نصرت بھی بے‬
‫قراری سے گھونٹ‬
‫بھرتی ہوئی مجھے‬
‫مدہوشی سے دیکھ‬
‫کر ہانپ رہی تھی‬
‫میں نے ایک نظر‬
‫نصرت کو دیکھا تو‬
‫نصرت کی آنکھوں‬
‫اترے گالبی ڈورے‬
‫مجھے نہال کر‬
‫گئے نصرت نے‬
‫مجھے آنکھیں مال‬
‫کر آنکھوں کا اشارہ‬
‫نیچے اپنی پھدی کی‬
‫طرف کیا میں نے‬
‫بے اختیار آنکھیں‬
‫جھکا کر نیچے‬
‫دیکھا تو نصرت کی‬
‫پھدی کا دہانہ تیزی‬
‫سے کھلتا بند ہوتا‬
‫پانی چھوڑ رہا تھا‬
‫نصرت نے نیچے‬
‫ہاتھ کیا اور اپنی‬
‫انگلیوں سے اپنی‬
‫پھدی کے ہونٹ‬
‫کھول دیے جس‬
‫سے نصرت کی‬
‫پھدی کے اندر کا‬
‫گالبی حصہ صاف‬
‫دکھنے لگا ساتھ ہی‬
‫نصرت زور سے‬
‫کانپ گئی اور‬
‫نصرت کی کراہ‬
‫نکلی ساتھ ہی‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے پانی کی ایک‬
‫موٹی لمبی دھار‬
‫پریشر کے ساتھ‬
‫نیچے زمین پر زور‬
‫سے لگی اور‬
‫چھررررر کی آواز‬
‫گونج گئی میں‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے نکلتا پانی دیکھ‬
‫کر چونک گیا ساتھ‬
‫ہی نصرت نے ایک‬
‫لمبی دھار اور‬
‫ماری اور کراہ گئی‬
‫نصرت کی گانڈ‬
‫زور زور سے‬
‫کانپنے لگی نصرت‬
‫کا منہ الل سرخ ہو‬
‫گیا اور ہلکا سا‬
‫کانپنے لگا میں‬
‫نصرت کی حالت‬
‫دیکھ کر شرمندہ سا‬
‫ہو گیا اور نصرت‬
‫سنبھل گئی اور‬
‫مدہوش نظروں سے‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی میں بھی‬
‫مسکرا دیا اور وہاں‬
‫سے چلتا ہوا اندر‬
‫کترہ لینے آگیا میں‬
‫حیران تھا کہ‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫ابھی تک کنواری‬
‫تھی نصرت کے‬
‫چال چل سے تو‬
‫لگتا تھا کہ وہ پھٹی‬
‫ہو گی پر اس نے‬
‫خود کو بچا کر‬
‫رکھا ہوا تھا یہ دیکھ‬
‫کر میں بھی خوش‬
‫ہوا نصرت کی‬
‫حالت وار ہی خراب‬
‫تھی جوانی اسے اب‬
‫بے چین کر رہی‬
‫تھی اسی لمحے باہر‬
‫سے بہزاد کی آواز‬
‫آئی وہ مجھے بال‬
‫رہا تھا میں چونک‬
‫کر جلدی سے باہر‬
‫نکل آیا میں باہر‬
‫نکال تو میری نظر‬
‫سامنے نصرت پر‬
‫پڑی نصرت ایسے‬
‫ہی بیٹھی ہوئی تھی‬
‫اور اپنی پھدی کو‬
‫ننگا کیے مجھے‬
‫دکھا رہی تھی میں‬
‫چونک گیا اس کا‬
‫بھائی بہزاد اس کی‬
‫طرف ہی جا رہا تھا‬
‫لیکن وہ بے‬
‫جھجھک سامنے‬
‫سے مجھے پھدی کا‬
‫نظارہ کروائے رکھا‬
‫میں تھوڑا گھبرا گیا‬
‫کہ بہزاد دیکھ نا لے‬
‫پر نصرت نہیں‬
‫ڈری اور خود کو‬
‫ننگا کیے رکھا میں‬
‫یہ دیکھ کر ایک‬
‫نظر پھدی کو دیکھا‬
‫تو نصرت کی پھدی‬
‫کا دہانہ کھلتا بند‬
‫ہوتا پانی چھوڑی‬
‫رہا تھا نصرت نے‬
‫اسی لمحے اپنی‬
‫انگلیاں پھدی پر‬
‫رکھیں اور پھدی کو‬
‫کھول کر پیشاب کی‬
‫دھار مار کر پیشاب‬
‫کرنے لگی نصرت‬
‫کو اپنے بھائی بہزاد‬
‫کی موجودگی میں‬
‫میرے سامنے اپنی‬
‫پھدی ننگی کیے‬
‫پیشاب کرتا دیکھ کر‬
‫میں تو مچل گیا‬
‫نصرت نے ایک‬
‫لمحے کےلیے‬
‫انگلی رکھ کر پھدی‬
‫کھول کر پیشاب‬
‫کرتی رہی حتی کہ‬
‫اس کا بھائی بہزاد‬
‫بالکل اس کے اوپر‬
‫پہنچ گیا لیکن وہ‬
‫آگے نہیں بڑھا اور‬
‫قریب ہی رک گیا‬
‫میں نصرت کی‬
‫پھدی سے پیشاب‬
‫کی دھار نکلتا دیکھ‬
‫کر حیران تھا کہ‬
‫اسی لمحے بہزاد‬
‫بوال کالو یار میرے‬
‫کجھ مہمان آ رہے‬
‫ہین تے میں ہک کم‬
‫جاؤ آں جے اگر او آ‬
‫جونڑ تے اوہناں‬
‫نوں پانی پالئیں‬
‫اتنے تک میں‬
‫آجاساں میں بوال‬
‫اچھا اور نظر جھکا‬
‫کر نصرت کو دیکھا‬
‫تو وہ مجھے ہی‬
‫دیکھ کر ہنس رہی‬
‫تھی اس نے اشارے‬
‫سے نیچے اپنی‬
‫پھدی کی طرف‬
‫اشارہ کیا میں نے‬
‫نصرت کی پھدی کو‬
‫دیکھا تو نصرت‬
‫پھدی کا دہانہ کھول‬
‫کر پیشاب کرنے‬
‫لگی بہزاد نصرت‬
‫سے بوال باجی میں‬
‫گھر آل جاؤ آں جے‬
‫توں آنا تے آجا میں‬
‫نے چونک کر بہزاد‬
‫کو دیکھا وہ نصرت‬
‫کو دیکھ رہا تھا‬
‫نصرت تو جیسے‬
‫چوکنا تھی وہ بہزاد‬
‫کی بات سن کر‬
‫بولی بھائی میں اے‬
‫پھاتیاں بنا لئیں‬
‫مینوں اس تے ٹائم‬
‫لگ جانا توں وگ‬
‫جا وہ بوال اچھا اور‬
‫مڑ گیا میں حیرانی‬
‫سے نصرت کو‬
‫دیکھ رہا تھا جو‬
‫بہزاد سے کنفیڈینس‬
‫سے بات کرتی‬
‫ہوئی پھدی مجھے‬
‫دکھاتی ہوئی پیشاب‬
‫کرتی رہی نصرت‬
‫نے اپنے بھائی سے‬
‫بات کرتے ہوئے‬
‫پشاب کو روکا نہیں‬
‫میں حیران تھا کہ‬
‫نصرت پیشاب ختم‬
‫کر کی تھی بہزاد جا‬
‫چکا تھا نصرت کی‬
‫پھدی بند کھلتی پچ‬
‫پچ کرتی قطرے‬
‫چھوڑ رہی تھی میں‬
‫نے اوپر نصرت کو‬
‫دیکھا تو نصرت‬
‫مجھے آنکھ مار کر‬
‫ہنس دی میں اسے‬
‫دیکھ کر اندر آگیا‬
‫اور کترہ جوڑنے‬
‫لگا میں کترہ جوڑ‬
‫کر نکال تو مجھے‬
‫نصرت نظر نہیں‬
‫آئی میں حیران ہوا‬
‫کہ یہ کہاں گئی‬
‫مجھے لگا کہ‬
‫واشروم گئی ہو گی‬
‫سامنے نصرت کی‬
‫پھدی سے نکال‬
‫موتر پڑا تھا میں یہ‬
‫دیکھ کر مچل گیا‬
‫میں کترہ ڈال کر‬
‫واپس آیا اور اور‬
‫کترہ جوڑنے لگا کہ‬
‫اسی لمحے پیچھے‬
‫سے کوئی آیا اور‬
‫میں اوپر ہوا تو‬
‫مجھے پیچھے سے‬
‫نصرت نے اپنی‬
‫باہوں بھر کراپنی‬
‫جپھی میں دبوچ لیا‬
‫میں قمیض اتار‬
‫رکھا تھا میرے جسم‬
‫پر پسینہ بھی تھا‬
‫میرے ننگے جسم‬
‫سے نصرت کا جسم‬
‫ٹچ ہوا تو مجھے‬
‫احساس ہوا کہ‬
‫نصرت ننگی ہے‬
‫میں یہ دیکھ کر‬
‫چونک گیا اور‬
‫جلدی سے پیچھے‬
‫ہٹا تو پیچھے‬
‫نصرت کو ننگا‬
‫دیکھ کر میں ہکا‬
‫بکا ہو گیا نصرت کا‬
‫گورا ننگا جسم‬
‫چمک رہا تھا‬
‫نصرت کے ہوا میں‬
‫تن کر اکڑے ہوئے‬
‫موٹے ممے قیامت‬
‫خیز تھے نصرت‬
‫ہانپتی ہوئی مجھے‬
‫دیکھا اور جلدی‬
‫سے مجھے باہوں‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫جپھی ڈال لی‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫مموں کے اکڑے‬
‫نپز میرے جسم میں‬
‫چبھ سے گئے میں‬
‫یہ دیکھ کر مچل کر‬
‫کراہ گیا نصرت نے‬
‫مجھے اپنے سینے‬
‫میں دبوچ کر میرے‬
‫ہونٹ اپنے ہونٹوں‬
‫میں کس کر دبا کر‬
‫چوسنے لگی‬
‫نصرت کے جسم‬
‫سے اٹھتی ہوئی‬
‫بھینی مہک اور‬
‫جوانی کی آگ کی‬
‫گرمی مجھے‬
‫محسوس ہو رہی‬
‫تھی میں تو نصرت‬
‫کی آگ میں جلنے‬
‫لگا نصرت اپنے‬
‫ممے میرے سینے‬
‫میں دبا کر رگڑنے‬
‫لگی نصرت کے‬
‫مموں کا لمس میں‬
‫محسوس کرکے‬
‫مچل کر تڑپ ے‬
‫لگا نصرت کراہ کر‬
‫مچلتی ہوئی آہیں‬
‫بھر کر رہ گئی اور‬
‫بھوکی بلی کی طرح‬
‫میرے ہونٹ پر ٹوٹ‬
‫پڑی اور دبا کر کس‬
‫کر چوستی ہوئی‬
‫مجھے دبوچ لیا میرا‬
‫لن تن کر نصرت‬
‫کے چڈوں میں اتر‬
‫گیا نصرت میرے‬
‫لن کو چڈوں میں دبا‬
‫کر گانڈ ہال کر‬
‫مسلتی ہوئی اونچا‬
‫اونچا کراہتی ہوئی‬
‫اپنے ممے دبا کر‬
‫میرے جسم سے‬
‫مسلتی ہوئی میرے‬
‫ہونٹ دبا کر‬
‫چوسنے لگی میں‬
‫پسینے سے بھرا تھا‬
‫میرا سارا پسینہ‬
‫نصرت اپنے جسم‬
‫پر مل چکی تھی‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫ممے میرے پسینے‬
‫سے بھر تھے جس‬
‫سے نصرت کے‬
‫جسم کی رگڑ سے‬
‫پچ پچ ہونے لگی‬
‫تھی نصرت کے‬
‫چڈوں میں آگ لگی‬
‫تھی میرا لن جل رہا‬
‫تھا نصرت تڑپ کر‬
‫کراہ رہی تھی‬
‫منصرف کی آگ‬
‫میں جلتی پھدی‬
‫میرے لن کا لمس‬
‫برداشت نا کر پائی‬
‫اور کرالتی ہوئی‬
‫بکا کر تڑپتی ہوئی‬
‫ہنیگ کر تڑپی اور‬
‫مجھے لگا کہ‬
‫میرے لن پر آگ کا‬
‫بھانبڑ گر گیا‬
‫نصرت کا آگ میں‬
‫جلتا پانی نکل گیا‬
‫میرے لن کو جال گیا‬
‫نصرت پھڑکتی‬
‫ہوئی ہینگتی ہوئی‬
‫میرے جسم کو دبوچ‬
‫کر تڑپنے لگی دو‬
‫منٹ میں نصرت کا‬
‫کام تمام ہو گیا‬
‫نصرت کے اندر‬
‫آگ لگی تھی‬
‫نصرت نے آہیں‬
‫بھرتی ہوئی میرے‬
‫ہونٹ دبا کر چوستی‬
‫ہوئی ہانپنے لگی‬
‫نصرت کی گرم‬
‫سانسیں میری‬
‫سانوں سے گھتم‬
‫گتھا تھیں میں بھی‬
‫کراہ کر نصرت کو‬
‫چوس رہا تھا‬
‫نصرت ایک بار‬
‫فارغ ہوکر بھی بے‬
‫قابو تھی نصرت‬
‫پیچھے ہوکر میرے‬
‫سینے کو مسلتی‬
‫ہوئی منہ آگے کیا‬
‫اور ہانپتی ہوئی‬
‫زبان نکال کر‬
‫میرے سینے کو‬
‫چاٹنے لگی نصرت‬
‫کی جنونیت سے‬
‫میں بھی مچل رہا‬
‫تھا نصرت اپنی‬
‫زبان دبا کر کراہتی‬
‫ہوئی میرے سارے‬
‫سینے کو دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی‬
‫چوسنے لگی‬
‫نصرت کا گورا‬
‫جسم میرے کالے‬
‫بدن سے لگ کر بن‬
‫رہا تھا نصرت‬
‫ہونٹ دبا کر میرے‬
‫جسم پر مسل رہی‬
‫تھی نصرت کی گرم‬
‫سانسیں مجھے‬
‫نڈھال کر رہی تھی‬
‫نصرت اپنے ہونٹوں‬
‫کو میرے جسم پر‬
‫پھیرتی ہوئی چاٹ‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫اپنا چہرہ میرے‬
‫پسینے سے بھیگے‬
‫بدن پر دبا کر مسلتی‬
‫ہوئی میرے پسینے‬
‫سے اپنا چہرہ تر‬
‫کر لیا اور ہانپتی‬
‫ہوئی دبا کر میرا‬
‫سارا پسینہ چاٹ کر‬
‫ہانپنے لگی میں بھی‬
‫نصرت کی آگ سے‬
‫تڑپ سا گیا نصرت‬
‫پیچھے ہوئی میں‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫تنے کر کھڑے‬
‫مموں کو دبا کر‬
‫ہاتھوں میں پکڑ کر‬
‫مسلنے لگا نصرت‬
‫کے ممے اکڑ کر‬
‫سخت ہو رہے تھے‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫گالبی نپلز اکڑ کر‬
‫کھڑے تھے میں‬
‫نصرت کے مموں‬
‫کو مسل نپلز کو‬
‫انگوٹھوں میں دبا‬
‫کر مسلنے لگا جس‬
‫سے نصرت کا جسم‬
‫تھر تھر کانپ ے‬
‫لگا اور نصرت‬
‫مزے سے کراہ کر‬
‫ہانپنے لگی میں‬
‫نصرت کے ممے‬
‫مسلتا ہوا آگے ہوا‬
‫اور دونوں ممے‬
‫باری باری چوسنے‬
‫لگا نصرت کراہ کر‬
‫ہاتھ نیچے کیا اور‬
‫میرا لن کھول دیا‬
‫میرا لن نصرت کی‬
‫گرمی سے نڈھال‬
‫ہوکر تن کر کھڑا‬
‫تھا جیسے ہی شلوار‬
‫اتری میرا بازو جتنا‬
‫لن پھنکارتا ہوا‬
‫شلوار سے باہر‬
‫آسکر ہلنے لگا‬
‫نصرت میرے بازو‬
‫جتنے لن کو دیکھ‬
‫کر ایک بار تو‬
‫چونک کر بے‬
‫اختیار پیچھے کو‬
‫ہوگئی اور ہلکی سی‬
‫چیخ مار کر دونوں‬
‫ہاتھ منہ پر رکھ کر‬
‫حیرانی سے میرے‬
‫لن کو دیکھنے لگی‬
‫نصرت پھٹی‬
‫آنکھوں سے میرے‬
‫لن کو دیکھ کر بولی‬
‫اوئے ہالنی اماں میں‬
‫مر جاواں کالو اے‬
‫کی بالں لئی ودا ایں‬
‫میں نصرت کو‬
‫حیران دیکھ کر ہنس‬
‫دیا نصرت نے آگے‬
‫ہاتھ کیا اور میرے‬
‫کو پکڑ لیا نصرت‬
‫کے نرم ہاتھ کا لمس‬
‫مجھے نڈھال کر گیا‬
‫میں کراہ گیا نصرت‬
‫سسک کر بولی‬
‫افففف کالو ایڈا لما‬
‫تے موٹا لن آج تک‬
‫فلماں وچ وی نہیں‬
‫ویکھیا اور نیچے‬
‫بیٹھ کر مسلتے ہوئی‬
‫دیکھ کر بولی کالو‬
‫اے اصلی ہی ہے‬
‫نان میں ہنس دیا‬
‫نصرت کو یقین نہیں‬
‫آ رہا تھا کہ اتنا بڑا‬
‫لن ہے میں بوال‬
‫نصرت چیک کر‬
‫لئے نصرت بولی‬
‫ہالنی اماں میں تے‬
‫اے سارا لن لئے‬
‫کے مر جاساں گئی‬
‫نصرت سسکتی‬
‫ہوئی بے قراری‬
‫سے میرے لن کو‬
‫مسل ہونٹ میرے لن‬
‫پر مسلتی ہوئی‬
‫میرے لن کو چومتی‬
‫ہوئی بولی رہی‬
‫ہالنی اماں میں‬
‫صدقے جاواں کالو‬
‫تیرے توں تیرے لن‬
‫توں نصرت کی‬
‫آنکھوں میں عجیب‬
‫سی چمک اتر چکی‬
‫تھی جیسے اس کی‬
‫دلی خواہش پوری‬
‫ہو گئی ہو نصرت‬
‫بے قراری سے‬
‫سسکتی ہوئی میرے‬
‫لن کو ہونٹوں سے‬
‫مسل کر چوم رہی‬
‫تھی نصرت کے‬
‫نرم ہونٹوں کا لمس‬
‫مجھے نڈھال کر رہا‬
‫تھا میں تڑپ کر‬
‫کراہ رہا تھا نصرت‬
‫آہیں بھرتی جا رہی‬
‫تھی میں نصرت کی‬
‫بے قراری پہ مر‬
‫رہا تھا نصرت‬
‫ہانپتی ہوئی منہ‬
‫کھوال اور میرے لن‬
‫کے ٹوپے کو دبا کر‬
‫چوس لیا جس سے‬
‫میں سسک گیا‬
‫نصرت کے گرم منہ‬
‫کا لمس میرے لن‬
‫کو نڈھال کر رہا تھا‬
‫نصرت لن چوس کر‬
‫کراہ گئی اور بولی‬
‫اففف کالو تیرے لن‬
‫دا ذائقہ تے بہوں‬
‫مزیدار اے میں‬
‫سسک گیا نصرت‬
‫نے ہاتھ آگے کیا‬
‫اور میرے لن کو‬
‫ناپا جو کہ نصرت‬
‫کے بازو سے بھی‬
‫بڑا تھا نصرت بولی‬
‫ہالنی اماں میں مر‬
‫جاواں کالو میں تے‬
‫اے سارا لن پھدی‬
‫اچ لیساں میں‬
‫نصرت کے لن‬
‫چوسنے سے نڈھال‬
‫تھا نصرت بولی اے‬
‫اگے کسے سارا لیا‬
‫اے میں بوال نصرت‬
‫سچی دسواں وہ‬
‫بولی ہاں دس میں‬
‫بوال تیری ماں لیا‬
‫اے پورا لن نصرت‬
‫کا منہ کھل گیا اور‬
‫ہہہہاااں کالووو امی‬
‫پورا لئے چکی میں‬
‫بوال ہا ہک واری‬
‫منہ آلو تے ہک‬
‫واری پھدی آلو وہ‬
‫بولی ہالنی اماں میں‬
‫مر جاواں اماں تے‬
‫کلی کلی ہی تیرے‬
‫سواد لئے رہی‬
‫واقعی امی پورا کیا‬
‫میں سسک گیا‬
‫نصرت ساتھ میرے‬
‫لن کو مسل کر‬
‫چاٹتی بھی جا رہی‬
‫تھی جس سے میں‬
‫تڑپ رہا تھا اور‬
‫میری ہمت ٹوٹ‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫کے منہ میں کوئی‬
‫جادو تھا میں کراہ‬
‫کر بوال ہا پورا کیا‬
‫وہ بوال وت اس نوں‬
‫کتھے تک گیا میں‬
‫بوال پھدی آلو لگھ‬
‫کے گلے تک اپڑ‬
‫گیا ہا نصرت یہ سن‬
‫کر مچل کر رہا گئی‬
‫اور بولی ہالنی اماں‬
‫کالو میرے اندر وی‬
‫پورا جڑ تک مند‬
‫دیوں کدی سواد آ‬
‫جائے جیڈی آگ‬
‫میرے اندر لگی‬
‫مینوں تے اے وی‬
‫تھوڑا لگ رہا اور‬
‫آگے ہوکر میرے لن‬
‫کے ٹوپے پر زبان‬
‫پھیر کر چاٹتی ہوئی‬
‫نیچے سے لن کو‬
‫مسل کر جڑ تک‬
‫جانے لگی اور ٹٹوں‬
‫کے قریب پہنچ کر‬
‫نصرت میرے ٹٹے‬
‫چومتی ہوئی چاٹنے‬
‫لگی میں نصرت‬
‫کے انداز سے تڑپ‬
‫کر مچل گیا اور‬
‫کراہ گیا نصرت‬
‫رکے بغیر منہ‬
‫کھوال اور میرے‬
‫ٹٹے دبا کر منہ میں‬
‫بھر کر دبا کر‬
‫چوسنے لگی‬
‫نصرت کے منہ کی‬
‫آگ میرے ٹٹے کو‬
‫جال کر میری جان‬
‫نکالنے لگی نصرت‬
‫نے دبا کر ٹٹے‬
‫چوس کر چھوڑ‬
‫دیے اور اپنے‬
‫ہونٹوں کو میرے لن‬
‫کی جڑ پر سیٹ‬
‫کرکے میرے لن کو‬
‫دبا کر چوستی ہوئی‬
‫اوپر لن کے ٹوپے‬
‫کی طرف آتی ہوئی‬
‫ہونٹ سے مسل کر‬
‫چوسنے لگی‬
‫نصرت کے انداز‬
‫نے میرے اندر آگ‬
‫لگا دی میں تڑپ کر‬
‫کرال سا گیا گیا‬
‫نصرت لن کو‬
‫ہونٹوں سے چوس‬
‫کر مسلتی ہوئی اوپر‬
‫ٹوپے تک آئی اور‬
‫منہ کھول کر میں‬
‫لن کے ٹوپے کو دبا‬
‫کر چوستی ہوئی اس‬
‫پر زبان پھیر کر‬
‫چتھنے لگی ساتھ‬
‫ہی نصرت میرے‬
‫لن کے سامنے بیٹھ‬
‫کر میرے لن کو‬
‫دونوں ہاتھوں میں‬
‫دبا کر تیزی سے‬
‫مسل کر میرے لن‬
‫کو چوسنے لگی‬
‫نصرت بھی میرے‬
‫لن کی گرمی سے‬
‫ہانپنتی ہوئی میری‬
‫آنکھوں میں دیکھتی‬
‫کراہنے لگی تھی‬
‫نصرت کے نرم‬
‫ہاتھوں کی رگڑ اور‬
‫نصرت کے گرم منہ‬
‫کی آگ نے مجھے‬
‫نڈھال کرکے میری‬
‫جان کھینچ لی میں‬
‫تڑپ کر کرال گیا‬
‫میری ٹانگیں کانپ‬
‫گئی۔ اور بے اختیار‬
‫مجھے لگا کہ میری‬
‫جان لن کی طرف‬
‫چل پڑی ہو میں‬
‫تڑپتا ہوا کرال گیا‬
‫اور بکا ہینگ گیا‬
‫مجھ خود سمجھ نا‬
‫آئی کہ میری ہینگ‬
‫کیوں نکلی اگلے‬
‫لمحے نصرت نے‬
‫ہونٹ دبا کر زبان‬
‫پھیری جس سے‬
‫میرے اندر سے آگ‬
‫لن کی طرف تیزی‬
‫سے گئی اور میرے‬
‫لن نے گاڑھی سفید‬
‫منی ایک ایک لمبی‬
‫دھار کس کر‬
‫نصرت کے گلے‬
‫میں ماری ساتھ ہی‬
‫میری ہینگ بھی‬
‫نکل گئی اور میں‬
‫مزے سے تڑپنے‬
‫لگا میری منی کی‬
‫لمبی گاڑھی دھو ر‬
‫نصرت کے گلے کو‬
‫بھر کر نصرت کو‬
‫بھی تڑپا گئی‬
‫نصرت بھی بے‬
‫اختیار آنکھیں کھول‬
‫کر مجھے دیکھا‬
‫اور نصرت کیے‬
‫گلے سے ایک لمبی‬
‫غوووووووں نکل‬
‫کر میرے لن دب‬
‫گئی میری منی اتنی‬
‫لمبی دھار تھی کہ‬
‫نصرت کا منہ اور‬
‫گلہ بھر گیا جس‬
‫سے نصرت نے بے‬
‫اختیار گلہ کھول کر‬
‫غر گھٹا بھر کر‬
‫میری منی کے دو‬
‫گھونٹ بنا کر گلے‬
‫سے پیٹ میں اتار‬
‫دیے میری منی‬
‫پیتے ہوئے نصرت‬
‫کی کراہ نکل گئی‬
‫اور نصرت کا سر‬
‫ایک بار کانپ گیا‬
‫نصرت کی آنکھوں‬
‫میں پانی آگیا اور‬
‫نصرت کی مزے‬
‫سے آنکھوں میں‬
‫اللی اتر آئی اسی‬
‫لمحے میں تڑپ کر‬
‫ایک اور لمبی منی‬
‫کی دھار سیدھی‬
‫نصرت کے گلے‬
‫میں ماری اور‬
‫نصرت کو تڑپا دیا‬
‫نصرت بھی ہمت‬
‫ہارنے بغیر میرے‬
‫لن کو منہ میں‬
‫ہاتھوں سے قابو‬
‫کرکے میری منی‬
‫نچوڑ کر پی رہی‬
‫تھی نصرت کے‬
‫منہ پینے کے انداز‬
‫پر میں مر مٹا تھا‬
‫نصرت تڑپتی ہوئی‬
‫کراہ رہی تھی میں‬
‫کراہتا ہوا نصرت‬
‫کے گلے میں دو‬
‫تین منٹ تک فارغ‬
‫ہوتا رہا نصرت بھی‬
‫میرے لن کو داب‬
‫کر چوستی ہوئی‬
‫نچوڑ گئی میں ہانپ‬
‫کر تھک سا گیا‬
‫نصرت کے اندر‬
‫واقعی آگ لگی تھی‬
‫جس نے مجھے‬
‫نچوڑ دیاتھا میں‬
‫تڑپ کر رہا رہا تھا‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫میرے لن کا دبا کر‬
‫چوسا اور ہانپتی‬
‫ہوئی کراہ کر لن‬
‫چھوڑ کر بولی ہالنی‬
‫اماں میں صدقے‬
‫جاواں تیرے کالو‬
‫تیری منی دا نمکین‬
‫ذائقہ تے میرے اندر‬
‫آگ ال گیا وے میں‬
‫تے اس لن دی‬
‫دیوانی ہوئی پئی آں‬
‫اور لن دبا کر‬
‫چوستی ہوئی‬
‫مسلنے لگی میں‬
‫مزے سے نڈھال ہو‬
‫چکا تھا نصرت لن‬
‫کو چومتی ہوئی‬
‫اپنے چہرے پر‬
‫اچھی طرح مسل کر‬
‫لن کو پیار کرتی جا‬
‫رہی تھی میں کراہ‬
‫کر مچل رہا تھا‬
‫نصرت نے دونوں‬
‫ہاتھ میری گانڈ پر‬
‫کسے اور جپھی‬
‫کے انداز میں‬
‫میرے لن کو باہوں‬
‫میں دبا کر اپنا چہرہ‬
‫اپنے گال اپنے‬
‫ہونٹوں کو میرے لن‬
‫پر دبا کر مسلتی‬
‫ہوئی چاٹنے لگی‬
‫نصرت اپنے ناک‬
‫سے میرے لن کو‬
‫مسل کر چومتی‬
‫ہوئی پیار کر رہی‬
‫تھی اور بولی اففف‬
‫میرا شہزادہ میں‬
‫تیرے صدقے واری‬
‫جاواں آج توں میں‬
‫تیری رکھیں توں‬
‫میرا مالک افففف‬
‫میری پھدی تیرے‬
‫توں قربان جاوے‬
‫میں نصرت کےا‬
‫داز سے مچل رہا‬
‫تھا کہا تنے میں‬
‫دروازے پر ہارن‬
‫بجا میں جلدی سے‬
‫پیچھے ہو گیا اور‬
‫نصرت بھی ہٹ گئی‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫میرے لن کو دیکھ‬
‫رہی تھی میں نے‬
‫شلوار اوپر کیا ور‬
‫چاند کی نصرت ہیں‬
‫بیٹھی ہوں رہی تھی‬
‫میں باہر نکال اور‬
‫دروازہ کھوال تو‬
‫وہی مہمان تھے‬
‫اتنے میں بہزاد آگیا‬
‫اور مجھ سے بوال‬
‫توں جا کم کر میں‬
‫واپس اندر آیا تو‬
‫نصرت ایسے ہی‬
‫ننگی بیٹھی تھی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫کھڑی ہوگئی اور‬
‫میرے گلے لگ کر‬
‫مجھے چومنے لگی‬
‫میں بوال نصرت‬
‫بہزاد آگیا کپڑے پا‬
‫لئے نصرت مچل‬
‫کر بولی کالو میرا‬
‫کجھ کر مینوں نہیں‬
‫پتا میں بوال نصرت‬
‫کجھ کردے آں پر‬
‫ہنڑ کپڑے پا نصرت‬
‫تو میری دیوانہ ہو‬
‫چکی تھی وہ بولی‬
‫کالو بس میری پھدی‬
‫اندر سے لن ٹپا‬
‫کیویں میں مر‬
‫جاساں گئی میں‬
‫اسے چومنے لگا‬
‫اور کچھ دیر بعد‬
‫اسے کپڑے پہنائے‬
‫پھر ہم کام کرنے‬
‫لگے نصرت تو‬
‫میرے لن کو دیکھ‬
‫کر بے قابو ہو رہی‬
‫تھی بار بار میرے‬
‫ساتھ لگ رہی تھی‬
‫مجھے باہوں میں‬
‫بھر کر چوم رہی‬
‫تھی میں جھجھک‬
‫رہا تھا کہ بہزاد‬
‫یہیں تھا لیکن‬
‫نصرت نہیں ہٹ‬
‫رہی تھی میں‬
‫نصرت کو چوم رہا‬
‫تھا میں نے وہیں‬
‫کھڑے کھڑے‬
‫نصرت کو انگلی‬
‫سے فارغ کیا تو‬
‫نصرت کچھ سنبھلی‬
‫اتنے میں بہزاد اندر‬
‫آیا وہ بوال کام ختم‬
‫ہو چکا ہے میں بوال‬
‫ہاں جی وہ بوال چل‬
‫نصرت چلئیے‬
‫نصرت کچھ نا بولی‬
‫ایسا لگ رہا تھا کہ‬
‫وہ میرے پاس ہی‬
‫رہنا چاہ رہی ہو پر‬
‫پھر وہ بہزاد کے‬
‫ساتھ چلی گئی میں‬
‫کام کرنے لگا شام‬
‫سے کچھ پہلے‬
‫میرے فون پر‬
‫نصرت کی کال‬
‫آگئی میں نے کال‬
‫اٹینڈ کی تو نصرت‬
‫چہک کر بولی میں‬
‫صدقے جاواں میری‬
‫جان میں ہنس دیا‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫تینوں نہیں پتا میں‬
‫کیڈی خوش آں میں‬
‫ہنس دیا پیچھے سے‬
‫آنٹی بولی کالو‬
‫نصرت نوں کی‬
‫ویکھایا ہئی اس دے‬
‫تے پیر ہی زمین‬
‫تے نہیں لگ رہے‬
‫میں ہنس دیا کہ‬
‫نصرت نے آنٹی‬
‫رفعت کو بھی بتا دیا‬
‫ہے اچھا ہی ہوا جو‬
‫نصرت اور آنٹی‬
‫کے درمیان پردہ‬
‫نہیں رہا میں۔ بوال‬
‫آنٹی او ہی ویکھایا‬
‫جہڑا تینوں پایا اے‬
‫آنٹی ہنس دی‬
‫نصرت بولی کالو‬
‫مینوں کدو پا رہیا‬
‫ایں میں ہنس دیا‬
‫آنٹی بولی نصرت‬
‫دو دن ٹھہر جا ہنڑ‬
‫نصرت بولی امی‬
‫کیوں ہنڑ رہیا نہیں‬
‫جا رہیا جس ٹائم دا‬
‫کالو دا لن ویکھیا‬
‫اے پھدی دا منہ‬
‫کھال ہی اے آنٹی‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫صبر کر جا نصرت‬
‫نصرت بولی امی‬
‫کیوں آنٹی بولی کالو‬
‫دے لن نوں کجھ‬
‫ہور لما کر لواں‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی امی آگے‬
‫تھوڑا لمبا اے آنٹی‬
‫بولی نصرت میرے‬
‫تے گلے تک آیا ہے‬
‫میں تے پھدی آلو‬
‫لئے کے منہ آلو‬
‫کڈھنا ہے۔ نصرت‬
‫ہنس کر ہا نی اماں‬
‫میں مر جاواں‬
‫میرے کولو تے‬
‫صبر نہیں ہو رہیا‬
‫آنٹی پیچھے آکر‬
‫بولی نصرت ہنڑ‬
‫کالو تیرا ہی ہے‬
‫کیوں پریشان ہو‬
‫رہی ایں نصرت‬
‫بولی پر امی کالو‬
‫بھائی ندیم ( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)( ہنٹر‬
‫سٹوری چور)کتے‬
‫بہزاد توں ڈردا پیا‬
‫اے میں تے آکھیا‬
‫ے توں مینوں لئے‬
‫کے نس جاویں اگر‬
‫اہناں نوں پتا لگ گیا‬
‫تے رفعت بولی وے‬
‫کالو نا ڈر میرے‬
‫ہوندیاں کجھ نہیں‬
‫ہوندا اگر پتا لگ وی‬
‫گیا تے دوویں نس‬
‫جاویائے نصرت‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫میری جان ہنڑ تے‬
‫ٹھیک اے ناں نیں‬
‫ہنس دیا اور بوال ہال‬
‫ٹھیک ہے میری‬
‫جان نصرت ہنس‬
‫دی میں نے کال‬
‫کاٹ دی اور دودھ‬
‫چو کر گھر لے گیا‬
‫تو آنٹی نے مجھے‬
‫دودھ گرم کرکے‬
‫اس میں گری بادام‬
‫اور دوائی مال کر‬
‫دوسری دوائی کھال‬
‫دی اسوقت نصرت‬
‫کی بہنیں اندر تھیں‬
‫آنٹی مجھے بیٹھی‬
‫میں کوئی اور‬
‫مجھے لٹا کر میرا‬
‫لن نکال کر ڈانڈے‬
‫کے تیل سے اچھی‬
‫طرح دونوں ہاتھوں‬
‫سے مالش کی کہ‬
‫میں کراہ کر مچل‬
‫گیا آنٹی نے مالش‬
‫کرکے مجھے کھانا‬
‫دیا اور بولی جدو‬
‫تک دوائی کھا رہیا‬
‫ایں نصرت دے‬
‫نیڑے نا جائیں میں‬
‫ڈیرے پر آکر سو‬
‫گیا صبح اٹھا تو‬
‫مجھے دو تین انچ‬
‫تک لن بڑھا ہوا‬
‫محسوس ہوا ساتھ‬
‫میں اندر کی طاقت‬
‫بھی کافی بڑھی‬
‫ہوئی تھی اگلے دو‬
‫تین دن مزید دوائی‬
‫سے میرا لن ایک‬
‫فٹ تک بڑھ چکا تھا‬
‫میں بھی حیران تھا‬
‫کہ آنٹی پوری‬
‫تجربہ کار تھی لن‬
‫کو بڑا کرنا جانتی‬
‫تھی میں خوش بھی‬
‫تھا دو تین دن تک‬
‫نصرت کو آنٹی نے‬
‫ڈیرے نہیں بھیجا‬
‫کس طرح نصرت‬
‫کو قابو کیا یہ میں‬
‫نہیں جانتا لیکن ان‬
‫دو تین دنوں میں‬
‫نصرت ہر وقت‬
‫مجھ سے فون پر‬
‫باتیں ہی کرتی رہتی‬
‫تھی اپنی بہنوں کے‬
‫سامنے بھی میرے‬
‫ساتھ باتیں کرتی‬
‫رہتی تھی ب تو سب‬
‫کو پتا چل چکا تھا‬
‫کہ میں نصرت کا‬
‫یار ہوں تین چار دن‬
‫کے بعد اگلے دن‬
‫ایسے ہی میں کسی‬
‫کام سے گھر گیا‬
‫میں نے دروازہ‬
‫کھوال تو آنٹی رفعت‬
‫نے دروازہ کھوال‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی میں اندر‬
‫داخل ہوا تو نذیراں‬
‫بھی بیٹھی تھی‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫آؤ جی کالو جی‬
‫سانوں وی لفٹ کروا‬
‫دیو تھواڈیاں بڑیاں‬
‫تعریفوں سنیاں ہینڑ‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫بوال تسی آپ ہی‬
‫مصروف ہو نذیراں‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫کالو تیرے پیو تے‬
‫باجی رفعت نوں‬
‫اوالد دتی ہے ہنڑ‬
‫توں مینوں اوالد‬
‫دینی اے میں نے‬
‫ہنس کر رفعت کو‬
‫دیکھا تو رفعت بولی‬
‫نذیراں سہی آکھ‬
‫رہی اے ہلے تک‬
‫بچہ کوئی نسو میں‬
‫بوال کیوں ابے اس‬
‫نوں نہیں دتا وہ بوال‬
‫نہیں اس تے بڑی‬
‫واری مینوں آکھیا‬
‫ہر میرا دل ہا اپنے‬
‫بندے دا جمن تے پر‬
‫او میرا گھر آال ہی‬
‫نامرد اے ہنڑ میں‬
‫سوچیا اے کہ توں‬
‫مینوں بچہ دے میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫جناب اسی تے‬
‫حاضر ہاں رفعت‬
‫مجھے باہوں میں‬
‫بھر کر چومنے لگی‬
‫میں بھی رفعت کو‬
‫دبا سینے سے لگا‬
‫کر چومنے لگا‬
‫رفعت نے میرا نال‬
‫کھول دیا اور میرا‬
‫گھٹنوں تک لٹکا لن‬
‫نکال کر مسلنے‬
‫لگی نذیراں میرا لن‬
‫دیکھ کر مچل گئی‬
‫اور بولی آف ااماااں‬
‫میں مر جاواں ایڈا‬
‫وڈا لن وے اے کدو‬
‫لیا ہئی اور قریب‬
‫آکر لن کو چومنے‬
‫لگی میں سسک کر‬
‫کرہا گیا دونوں‬
‫بہنوں نے لن دبا کر‬
‫کس کر چوس کر‬
‫کھڑا کر دیا رفعت‬
‫اور نذیراں لن دیکھ‬
‫کر حیران ہوئی اور‬
‫رفعت بولی کالو لن‬
‫تے چنگا وڈا ہو گیا‬
‫اے میں سسک کر‬
‫کراہ گیا رفعت بولی‬
‫چل اندر چلیے وہ‬
‫مجھے لے کر اندر‬
‫چلی گئی اور لن کو‬
‫مسل کر چوسنے‬
‫لگی رفعت اٹھی اور‬
‫ننگی ہو کر بیڈ پر‬
‫لیٹ کر منہ نیچے‬
‫لٹکا لیا اور بولی‬
‫کالو پہلو لن میرے‬
‫منہ آلو پا کے پھدی‬
‫آلو کڈھ لئے میں‬
‫خود بھی مچل کر‬
‫سسک گیا کافی‬
‫دنوں سے بٹ تھا‬
‫اب میں بھی مچل‬
‫گیا تھا میں نے لن‬
‫نکاال رفعت نے منہ‬
‫کھول کر میرے لن‬
‫کا ٹوپہ منہ میں بھر‬
‫کر دبا چوس لیا میں‬
‫سسک کر کراہ گیا‬
‫اور ہاتھ بیڈ پر رکھ‬
‫کر زور لگا کر لن‬
‫رفعت کے گلے میں‬
‫اتار دیا جس سے‬
‫رفعت کراہ کر کانپ‬
‫گئی لن رفعت کے‬
‫گلے میں اتار کر‬
‫میں سسک کر کراہ‬
‫گیا میرے اندر کی‬
‫آگ نے مجھے‬
‫نڈھال کر دیا میں‬
‫نے گانڈ کھینچ کر‬
‫دھکا مار لن رفعت‬
‫کا گلہ کھول کر‬
‫رفعت کے سینے‬
‫میں اتر گیا لن نے‬
‫پہلے بھی راستہ بنا‬
‫رکھا تھا جس سے‬
‫لن رفعت کے سینے‬
‫میں آرام سے اتر‬
‫گیا رفعت کراہ کر‬
‫بکانے لگی اور‬
‫ہینگنے لگی میں‬
‫سسک کر کراہ گیا‬
‫اور بے اختیار لن‬
‫کھینچ کر دھکا مارا‬
‫جس سے لن رفعت‬
‫کے ہاں کو کھول‬
‫کر رفعت کی بچہ‬
‫دانی میں اتر گیا‬
‫رفعت کی چیخ نکل‬
‫گئی اور رفعت بااں‬
‫بااااں کرتی چیخ کر‬
‫پھڑکنے لگی میں‬
‫سسک کر کراہ گیا‬
‫میں نے رکے بغیر‬
‫گانڈ کھینچ کر دھکا‬
‫مارا جس سے لن‬
‫پورا جڑ تک رفعت‬
‫کے منہ کو کھول‬
‫کر پورا جڑ تک‬
‫گھس کر رفعت کو‬
‫درمیان سے چیرتا‬
‫ہوا رفعت کی پھدی‬
‫سے باہر نکل آیا لن‬
‫رفعت کی پھدی‬
‫سے باہر نکلتے ہی‬
‫میں تڑپ کر کرال‬
‫گیا رفعت پھنکارنے‬
‫لگی اور ہینگتی‬
‫ہوئی پھڑکنے لگی‬
‫میرا لن رفعت کے‬
‫منہ میں جڑ تک‬
‫گھس کر کافی سارا‬
‫رفعت کی پھدی‬
‫سے باہر نکل آیا‬
‫رفعت کی پھدی‬
‫کھلتی بند ہوتی‬
‫میرے لن کو‬
‫دبوچنے لگی میں‬
‫پہلے ہی بھرا پڑا‬
‫تھا مجھ سے رہا‬
‫نہیں گیا میں لن‬
‫کھینچ کھینچ کر‬
‫دھکے مارتا ہوا لن‬
‫رفعت کے منہ کے‬
‫اندر باہر کرتا ہوا‬
‫رفعت کو چودنے‬
‫لگا میرا لن منہ سے‬
‫گھس کر رفعت کی‬
‫پھدی کے اندر باہر‬
‫ہونے لگا میں‬
‫سسک کر کرال کر‬
‫بکا گیا نذیراں میرا‬
‫لن رفعت کے منہ‬
‫سے گھس کر پھدی‬
‫سے نکال دیکھ کر‬
‫چونک گئی وہ بھی‬
‫کپڑے اتار کر‬
‫رفعت کی پھدی کی‬
‫طرف آئی اور پھدی‬
‫سے نکال لن منہ‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫چوسنے لگی میرالن‬
‫رفعت کے اندر‬
‫پھرتا ہوا پھدی سے‬
‫نکل کر نذیراں کے‬
‫منہ میں جا رہا تھا‬
‫دونوں بہنوں کی‬
‫گرمی کے سامنے‬
‫میں ایک منٹ بھی‬
‫نا ٹھہر پایا اور تڑپ‬
‫کر بکا کر جھٹکے‬
‫مارتا ہوا لن رفعت‬
‫کے منہ سے گھسا‬
‫کر رفعت کی پھدی‬
‫سے پار کرکے‬
‫نڈھال تھا پھدی سے‬
‫نکلے لن کو نذیراں‬
‫دبا کر چوستی ہوئی‬
‫کرا گئی میں تڑپ‬
‫کر بکا کر نڈھال‬
‫ہوگیا اور میرا لن‬
‫جھٹکے مارتا رفعت‬
‫کی پھدی سے ہوتا‬
‫نذیراں کے منہ میں‬
‫فارغ ہوگیا جس‬
‫سے میں کراہ کر‬
‫رفعت کے اوپر گر‬
‫گیا نذیراں میری‬
‫ساری منی نچوڑ کر‬
‫پی گئی میں سکتا‬
‫ہوا کراہ گیا اور‬
‫اوپر ہو کر لن‬
‫رفعت کے منہ سے‬
‫کھینچ کیا رفعت بکا‬
‫کر ہینگتی ہوئی‬
‫پھڑکنے لگی اور‬
‫دوہری ہوکر تڑپنے‬
‫لگی میں کراہ کر‬
‫گر گیا نذیراں رفعت‬
‫کو سنبھالنے لگی‬
‫میں لیٹ گیا میرا لن‬
‫تن کر کھڑا تھا‬
‫نذیراں رفعت کو‬
‫سنبھال کر میرے لن‬
‫کے پاس آئی اور پن‬
‫دبا کر مسلنے لگی‬
‫نذیراں کا جسم بھی‬
‫بہت ہی سیکسی تھا‬
‫نذیراں کے موٹے‬
‫تنے کر کھڑے‬
‫ممے باہر کو نکلی‬
‫گانڈ قیامت ڈھا رہی‬
‫تھی نذیراں کا‬
‫سیکسی جسم اور‬
‫سانوال رنگ قیامت‬
‫ڈھا رہا تھا میں کراہ‬
‫کر مچل گیا نذیراں‬
‫کو دبا کر میرے لن‬
‫کو مسل رہی تھی‬
‫میرا لن تن کر کھڑا‬
‫تھا میں بے قرار ہو‬
‫کر اٹھا اور نذیراں‬
‫کو پکڑ کر لٹا دیا‬
‫نذیراں نے خود ہی‬
‫ٹانگیں اٹھا لیں‬
‫نذیراں کی موٹے‬
‫ہونٹوں والی کھلی‬
‫پھدی کھلتی بند‬
‫ہوتی جا رہی تھی‬
‫میں نے پیچھے ہو‬
‫کر لن نذیراں کی‬
‫پھدی سے ٹچ کی‬
‫اور کھینچ کر دھکا‬
‫مارا جس سے میرا‬
‫لن نذیراں کی پھدی‬
‫کو چیر کر کھولتا‬
‫ہوا اندر اتر گیا جس‬
‫سے نذیراں ارڑا کر‬
‫بکا گئی نذیراں‬
‫پہلے ابے کا لن لیتی‬
‫تھی جو نذیراں کے‬
‫سینے تک جاتا تھا‬
‫اس لیے میں نے‬
‫دھکا مارا اور ایک‬
‫دھکے میں پن‬
‫نذیراں کے سینے‬
‫تک اتار دیا جس‬
‫سے نذیراں تڑپ کر‬
‫اچھلی ر بکا کر‬
‫پوری شدت سے‬
‫ارڑا کر چیختی‬
‫ہوئی حال حال‬
‫کرنے لگی نذیراں‬
‫کا جسم پھڑکنے لگا‬
‫اور ہاتھ اٹھا کر‬
‫مجھے روکنے لگی‬
‫رفعت نذیراں کو‬
‫پھڑکتا دیکھ کر‬
‫اٹھی اور نذیراں کو‬
‫سنبھالنے ہوئی بولی‬
‫نذیراں ہمت کر کجھ‬
‫نہیں ہوندا اور‬
‫مجھے آنکھ ماری‬
‫میں نے پیچھے ہو‬
‫کر دھکا مارا اور‬
‫اپنا سارا زور‬
‫نذیراں کے اوپر ڈال‬
‫کر لن دبا دیا جس‬
‫سے میرا لن نذیراں‬
‫کا سینہ کھول کر‬
‫ہاں میں اتر گیا جس‬
‫سے نذیراں تڑپ کر‬
‫اچھلی اور بکا کر‬
‫چیختی ہوئی بااں‬
‫باننں کرتی ارڑانے‬
‫لگی میں نذیراں کے‬
‫سینے میں لن اتار‬
‫کر سسک گیا اور‬
‫بے اختیار لن کھینچ‬
‫کر دھکا مارا جس‬
‫سے میرا لن نذیراں‬
‫کا سینہ چیر کر‬
‫پھاڑتا ہوا سیدھا‬
‫نذیراں کے گلے‬
‫میں اتر گیا جس‬
‫سے میرے لن نے‬
‫نذیراں کی آواز دبا‬
‫لی اور نذیراں تڑپ‬
‫کر پھڑکتی ہوئی‬
‫غووووں غووووں‬
‫کرنے لگی نذیراں‬
‫کا منہ فل کھل گیا‬
‫اور چہرہ کا سرخ‬
‫ہوگیا رفعت نذیراں‬
‫کا سینہ دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی نذیراں‬
‫کو سنبھالنے لگی‬
‫نذیراں کے جسم نے‬
‫میرا لن دبوچ کر‬
‫مسل رکھا تھا جس‬
‫سے میں مزے سے‬
‫تڑپ کر مر رہا تھا‬
‫نذیراں تھر تھر‬
‫کانپتی مر رہی تھی‬
‫نذیراں کا جسم‬
‫پھڑک رہا تھا میں‬
‫کراہ کر کرال رہا‬
‫تھا مزے سے میرا‬
‫بھی حال برا تھا‬
‫مجھ سے رہا نا گیا‬
‫میں نے گانڈ کھینچ‬
‫کر کس کر دھکا‬
‫مارا اور لن جڑ تک‬
‫نذیرا کی پھڈی میں‬
‫پار کر دیا میرا بازو‬
‫سے بھی بڑا لن‬
‫نذیراں کی پھدی‬
‫پھاڑ کر نذیراں کا‬
‫سینہ چیر کر گلے‬
‫کو نذیراں کے منہ‬
‫کا کھول کر نذیراں‬
‫کے منہ سے کافی‬
‫سارا باہر نکل آیا‬
‫نذیراں کے منہ سے‬
‫باہر نکال میرا لن‬
‫نذیرا کے تھوک‬
‫وغیرہ سے لتھڑا ہوا‬
‫تھا میں نذیراں کے‬
‫منہ سے لن باہر‬
‫نکال دیکھ کر تڑپ‬
‫کر مچل گیا تھا‬
‫رفعت نذیرا کے منہ‬
‫سے باہر نکلے‬
‫میرے لن کو ہاتھ‬
‫میں بھر کر مسل کر‬
‫لن پر لگی تھوک‬
‫مسل دی میں پہلے‬
‫ہی کرا کر نڈھال ہو‬
‫رہا تھا میں لن‬
‫نذیراں کی پھدی‬
‫میں جڑ تک گھسا‬
‫کر پورے جسم سے‬
‫گزار کر منہ سے‬
‫نکال کر کراہ رہا‬
‫تھا لن کو نذیرا کے‬
‫جسم نے دبوچ رکھا‬
‫تھا جس سے میں‬
‫کانپنے لگا نذیراں‬
‫بھی بلبال کر ہینگتی‬
‫ہوئی پھڑپھڑا رہی‬
‫تھی رفعت بولی‬
‫کالو جلدی فارغ ہو‬
‫نذیراں کولو لن‬
‫برداشت نہیں ہو رہیا‬
‫میں سسک کر لن‬
‫کھینچا اور دھکے‬
‫مارتا نذیرا کوں‬
‫چودنے لگا نذیرا‬
‫پھڑپھڑا کر تڑپتی‬
‫ہوئی ہینگنے لگی‬
‫میرا لن نذیراں کی‬
‫پھدی چیر کر اندر‬
‫باہر ہوتا نذیراں کے‬
‫منہ سے نکل کر‬
‫اندر باہر ہو رہا تھا‬
‫جسے رفعت منہ‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫چوسنے لگی میں یہ‬
‫دیکھ کر مچل کر‬
‫نڈھال ہوگیا میرا لن‬
‫نذیراں کی پھدی‬
‫سے منہ تک اندر‬
‫ہوتا نذیراں کے منہ‬
‫سے نکل کر رفعت‬
‫کے منہ میں جا رہا‬
‫تھا جسے رفعت دبا‬
‫کر چوس رہی تھی‬
‫جس سے میں مزے‬
‫سے تڑپ کر کرال‬
‫گیا رفعت ہونٹ دبا‬
‫کر نذیراں کے منہ‬
‫سے نکلے لن جو‬
‫چوس کر مجھے‬
‫نڈھال کر گئی میں‬
‫تڑپ کر کرالتا ہوا‬
‫کراگیا اور میری‬
‫ہمت ٹوٹ گئی جس‬
‫سے میرے لن نے‬
‫ایک لمبی منی کی‬
‫دھار ر رفعت کے‬
‫منہ میں مار کر رک‬
‫گیا جس سے رفعت‬
‫تڑپ کر کراہ گئی‬
‫لن نچوڑ کر پینے‬
‫لگی نذیراں جو‬
‫میرے لن کے‬
‫گھروں سے تڑپ‬
‫کر پھڑک رہی تھی‬
‫میرے لن کی رگڑ‬
‫سے چیختی ہوئی‬
‫ہینگ کر بے ہوش‬
‫چکی تھی میں تڑپ‬
‫کر رفعت کے منہ‬
‫میں فارغ ہوگیا‬
‫رفعت منی چوس‬
‫کر پیچھے ہوئی اور‬
‫نذیرا کو بے ہوش‬
‫دیکھ کر بولی کالو‬
‫لن کڈھ کئے میں‬
‫نے اوپر ہوکر لن‬
‫نذیرا کی پھڈی سے‬
‫کھینچ کیا جس سے‬
‫لن نذیراں کے منہ‬
‫سے ہو کر نذیرا کی‬
‫پھدی سے نکل گیا‬
‫جس سے نذیراں‬
‫ارڑا کر پوری شدت‬
‫سے چیخی اور‬
‫ارڑا ارڑا کر تڑپنے‬
‫لگی رفعت نذیراں‬
‫کو سنبھالنے لگی‬
‫نذیراں کا جسم‬
‫پھڑک رہا تھا رفعت‬
‫نذیراں جو دبا کر‬
‫مسلتی ہوئی سنبھال‬
‫رہی تھی میں پاس‬
‫ہی نڈھال پڑا تھا‬
‫نذیراں چیختی ہوئی‬
‫ہینگتی ہوئی کراہنے‬
‫لگی میں اٹھا اور‬
‫واشروم چال گیا‬
‫میرے اندر عجیب‬
‫سی تبدیلی آ چکی‬
‫تھی میں کراہ کر‬
‫مچل رہا تھا میں‬
‫جنونی سا ہو رہا تھا‬
‫میں تڑپ کر مچل‬
‫رہا تھا میری بھوک‬
‫ابھی تک مٹی نہیں‬
‫تھی میرا دل کر رہا‬
‫تھا کہ کوئی سامنے‬
‫آئے اور پھڑ دوں‬
‫نذیراں کو میں پھدی‬
‫سے لن گھسا کر‬
‫منہ سے نکال کر‬
‫چیر تو چکا تھا میں‬
‫واشروم سے نکال‬
‫اور اندر آیا تو‬
‫رفعت نذیراں جو‬
‫سنبھال رہی تھی‬
‫نذیراں پڑی ابھی‬
‫تک پھڑک رہی تھی‬
‫اور آہیں بھرتی‬
‫ہینگ رہی تھی میرا‬
‫دل تو تھا کہ رفعت‬
‫کو بھی اسی طرح‬
‫پھاڑ کر رکھ دوں‬
‫پر بہزاد کا فون آیا‬
‫ڈیرے پر آو میں‬
‫کپڑے ڈال کر‬
‫ڈیرے پر چال گیا۔‬
‫میں ڈیرے پر آکے‬
‫کام کرنے لگا لن‬
‫نذیراں اور اس کی‬
‫بہن کی پھدیوں میں‬
‫ڈال کر عجیب سی‬
‫آگ لگ چکی تھی‬
‫میں نے کم ختم کیا‬
‫کہ اتنے میں نصرت‬
‫کی کال آگئی میں‬
‫نے کال اٹینڈ کی‬
‫جس سے سامنے‬
‫نصرت اور اس کی‬
‫بہن سونیا دونوں‬
‫مجھے اکھٹی نظر‬
‫آئیں سونیا مجھے‬
‫دیکھ کر ہنس دی وہ‬
‫بھی دوپٹے کے‬
‫بغیر تھی نصرت‬
‫بولی میں صدقے‬
‫جاواں کالو آج تے‬
‫میرا یار سوہنا لگ‬
‫رہیا اے میں ہنس‬
‫دیا اور بوال جی‬
‫میری جان آج توں‬
‫وی سوہنی لگ رہی‬
‫ایں نصرت بولی‬
‫مینوں اپنی بیگم‬
‫سدیا کر ہنڑ میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫اچھا بیگم جی‬
‫سوہنی لگ رہی ہیں‬
‫نصرت سسکار کر‬
‫بولی اففف سسسسی‬
‫میرے یاراااا میں‬
‫تے تیرے واسطے‬
‫موئی پئی آں‬
‫نصرت ہنس دی‬
‫سونیا بھی ہمیں‬
‫دیکھ کر مسکرا‬
‫رہی تھی میں بوال‬
‫آج نواں پیس لئے‬
‫آئی نصرت ہنس دی‬
‫اور بولی تمیز نال‬
‫تیری سالی اے میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫اچھا بیگم صاحبہ‬
‫تمیز نال کی ہنڑ‬
‫میری سالی اے میں‬
‫مذاق نہیں کر سگدا‬
‫نصرت بولی مذاق‬
‫کر پر اپنی سوانی‬
‫دے سامنے تے الئن‬
‫ناں مار اس نوں‬
‫پچھے ماردا رہویں‬
‫میں ہنس دیا نصرت‬
‫سونیا بھی ہنس دیں‬
‫اور بولی اے آکھ‬
‫رہی ہا کہ تیرے یار‬
‫نال میں وی گل بات‬
‫کرنی میں بوال‬
‫جناب کراؤ نوں وہ‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫سوہنیا جتھے‬
‫زنانیاں ویکھدا این‬
‫پاگل ہو جاندا ایں‬
‫صبر وی کیتا کر‬
‫اور ہنس دی میں‬
‫بھی ہنس دیا نصرت‬
‫بولی سالی صاحبہ‬
‫نوں سالم کرو جناب‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫سالم کیا سونیا نے‬
‫جواب دیا اور بولی‬
‫سناؤ جی بہنوئی‬
‫صاحب کی حال اے‬
‫میں بوال ٹھیک ہاں‬
‫توں سنا وہ بولی‬
‫میں وی ٹھیک آں‬
‫تے اے دسو جناب‬
‫کہ ساڈی بھین نوں‬
‫خوش وی کردے ہو‬
‫یا بس اتو اتو ہی‬
‫اور دونوں ہنس دیں‬
‫میں سمجھ گیا کہ‬
‫نصرت اپنی بہنوں‬
‫سے سب شئیر‬
‫کرتی ہے میں بوال‬
‫خوش تے ہلے اس‬
‫نوں کرنا اے سونیا‬
‫بولی تے کرو ناں‬
‫اس نوں اے تے‬
‫مسیں ودی اے‬
‫تیرے کانڑ میں اس‬
‫بات پر چونک گیا‬
‫سونیا مجھے دیکھ‬
‫کر بولی وے ناں‬
‫پریشان ہو سانوں‬
‫پہلے دن دا پتا ہے‬
‫جدو توں پہلے دن‬
‫آیا ہائیں تے نصرت‬
‫تاں اودو ہی تیرے‬
‫تے مر مٹ گئی ہا‬
‫میں چونک سا گیا‬
‫اور بوال اچھا جی‬
‫وت اس تے مینوں‬
‫دسیا ہی نہیں وہ‬
‫بولی میں جے دس‬
‫رہی آں ویسے اے‬
‫دس نصرت نال‬
‫سہاگ رات کدو‬
‫منانی ہئی میں بوال‬
‫جدو تسی اکھو وہ‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫آج ہی منا لئے‬
‫بیچاری مسیں ودی‬
‫اے روز رات نوں‬
‫تینوں یاد کر کے‬
‫سسکتی رہندی میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫توں سفارش کرن‬
‫آئی ایں وہ بولی ہا‬
‫تے ہور کی میں‬
‫جاننڑدی آں اس دی‬
‫حالت میں بوال‬
‫جناب ہنڑ اگاں روز‬
‫رات نوں اے میرے‬
‫کول میری باہواں‬
‫اب ہی ہوسی‬
‫نصرت چونک کر‬
‫بولی سچی کالو توں‬
‫سچ آکھ رہیا ایں میں‬
‫بوال تے ہور کی‬
‫اتنے میں پیچھے‬
‫سے آنٹی کیچن میں‬
‫آئی اور ان کر بولی‬
‫کالو لئے جا اس‬
‫اپنی بیگم نصرت‬
‫نوں اپنے کول ہی‬
‫رکھی رکھ سانوں‬
‫تے اے کھا گئی میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫کیوں کی آکھدی‬
‫آنٹی بولی آکھنا کی‬
‫ہیس روز آکھدی کہ‬
‫مینوں کالو کول گھل‬
‫آج لئے جا اسدی‬
‫سدھر الہ میں ہنس‬
‫دیا اور بوال آنٹی‬
‫جیویں توں آکھنا‬
‫نصرت ہنس کر‬
‫بولی وے ہک گل‬
‫دس اے میں کی سن‬
‫رہی آں میں بوال کی‬
‫توں اج ماسی‬
‫نذیراں نوں پاڑ دتا‬
‫اے میں ہنس دیا اور‬
‫بوال تیری ماں‬
‫مینوں تے آکھیا‬
‫کیوں چنگا نہیں کیتا‬
‫سونیا یہ سن کر‬
‫ہنس رہی تھی‬
‫نصرت بولی نہیں‬
‫چنگا کیتا ہئی او وی‬
‫مسیں ودی ہا آنٹی‬
‫پیچھے سے بولی‬
‫اس دی پھدی دا‬
‫سہی کچومر کڈھیا‬
‫کالو کوئی کم دا لن‬
‫اس وی نہیں لیا آج‬
‫کالو سہی پھدی‬
‫کھولی اے اے ہنڑ‬
‫جا کے سنبھلی اے‬
‫یہ سن کر نصرت‬
‫بولی ہالنی اماں کے‬
‫ماسی دا اے حال‬
‫ہویا اے تے کالو‬
‫میرا کی حال کرسی‬
‫میں تے ہلے فل‬
‫کواری تے سیل‬
‫پیک آں آنٹی ہنس‬
‫دی اور بولی کجھ‬
‫وی نہیں ہوندا تیرے‬
‫اچ تے آگ ہی بڑی‬
‫ہے توں برداشت کر‬
‫جاسیں گئی میں‬
‫ہنس دیا سونیا بھی‬
‫ہنس دی اور بولی‬
‫باجی تیرا آج پتا‬
‫لگسی انج تے توں‬
‫ساڈی ساریاں بھیناں‬
‫دے قابو نہوں آندی‬
‫میں ہنس دیا سونیا‬
‫بولی کالو اسی‬
‫ساری بھیناں تھک‬
‫جاندیاں آں اے نہیں‬
‫تھکتی نصرت ہنس‬
‫رہی تھی میں بوال‬
‫کیویں سونیا ہنس‬
‫دی اور بولی ہنڑ‬
‫تیرے توں کی لکانا‬
‫اسی ساریاں راتیں‬
‫اپنی آگ ٹھڈی‬
‫کردیاں ہاں اسی‬
‫تھک جاندیاں پر‬
‫نصرت دی آگ نہیں‬
‫تھکن دیندی میں‬
‫ہنس دیا آنٹی بولی‬
‫اسدا عالج کالو دس‬
‫لن ہی کرسی میں‬
‫بھی حیران تھا جو‬
‫سمجھ رہا تھا کہ‬
‫باقی بہنیں ٹھیک‬
‫ہوں گی پر سونیا تو‬
‫بغیر جھجھک کے‬
‫میرے ساتھ گندی‬
‫باتیں کر رہی تھی‬
‫میں مچل سا گیا تھا‬
‫کہ ساری بہنیں‬
‫میرے نیچے مزے‬
‫لیں گی میں یہ سوچ‬
‫کر مچل گیا اتنے‬
‫میں بہزاد حویلی‬
‫میں آگیا میں نے‬
‫کال کاٹ کر کام پر‬
‫لگ گیا میں نے شام‬
‫کو دودھ دوہا اور‬
‫لے کر گھر کی‬
‫طرف چل پڑا میں‬
‫نے دروازہ‬
‫کھٹکھٹایا تو سعدیہ‬
‫نے دروازہ کھوال‬
‫جیسے ہی میں اندر‬
‫داخل ہوا تو سعدیہ‬
‫مجھے دیکھ کر‬
‫مسکرا دی میں بھی‬
‫مسکرا دیا سعدیہ‬
‫دوپٹے کے بغیر ہی‬
‫تھی جس سے‬
‫سعدیہ کے ممے‬
‫باہر کو نکل کر نظر‬
‫آ رہے تھے ساری‬
‫بہنیں ایک سے بڑھ‬
‫کر ایک تھیں میں‬
‫اندر داخل ہوا تو‬
‫سعدیہ بولی جناب‬
‫سناؤں وی ٹائم دے‬
‫دیو سارا وقت باجی‬
‫تے امی تے ہی‬
‫خرچ کر دیندے ہو‬
‫اسی وی اس گھر اچ‬
‫ہی وسدے ہاں میں‬
‫اس کی بات سن کر‬
‫ہنس دیا میں نے‬
‫جائزہ لیا تو مجھے‬
‫کوئی نظر نہیں آیا‬
‫شام سے تھوڑا‬
‫پہلے کا وقت تھا‬
‫میں مسکرا کر بوال‬
‫جناب تسی نظر ہی‬
‫آج آئے ہو سعدیہ‬
‫مسکرا کر بولی‬
‫جناب تھواڈی نظر‬
‫امی تے باجی توں‬
‫ہٹے تے ساتھے‬
‫پوے میں ہنس دیا‬
‫اور بوال تیری باجی‬
‫کدائیں ونجن ہی‬
‫نہیں دیندی وہ ہنس‬
‫دی اور بولی چلو‬
‫آج تے اسی تینوں‬
‫مل اگدیاں ہاں نا آج‬
‫باجی تے امی‬
‫دوویں کوئی نہیں‬
‫میں بوال کیوں کدے‬
‫گیاں سعدیہ بولی‬
‫امی ماسی آل گیاں‬
‫ہینڑ میں یہ سن کر‬
‫آگے کیچن کی‬
‫طرف چل پڑا وہ‬
‫ہنس کر بولی جیویں‬
‫تینوں نہیں پتا میں‬
‫ہنس دیا اور بوال‬
‫مینوں کی پتا سعدیہ‬
‫بولی ماسی نذیراں‬
‫دا توں ہی حشر نشر‬
‫کیتا ہے ہنڑ بنڑ رہیا‬
‫ایں میں اندر کیچن‬
‫میں داخل ہوا تو‬
‫سونیا مجھے دیکھ‬
‫کر ہنس دی اور‬
‫بولی کالو اس دا‬
‫مطلب توں تے بڑا‬
‫بے وفا ہیں میں نے‬
‫اندر جا کر دودھ‬
‫رکھا اور بوال ہنڑ‬
‫میں کی کیتا سونیا‬
‫ہنس کر بولی ماسی‬
‫نذیراں نال جو کیتا‬
‫ہئی اس توں بعد‬
‫مکر گیا ہیں سعدیہ‬
‫ہنس کر بولی باجی‬
‫اس دا مطلب کل‬
‫نوں سے ساڈت توں‬
‫مطلب کڈھ کے‬
‫آکھسی تسی کونڑ‬
‫میں نہیں جانڑدا میں‬
‫سعدیہ کی بات سے‬
‫سمجھ گیا تھا کہ‬
‫سب کو پتا چل گیا‬
‫ہے اس لیے اب میں‬
‫بھی پیچھے نا ہٹنے‬
‫کا فیصلہ کیا اور‬
‫آگے بڑھ کر سعدیہ‬
‫کا بازو پکڑ کر اپنی‬
‫طرف کھینچ لیا‬
‫سعدیہ بوکھال سی‬
‫گئی اور میرے بازو‬
‫کو پکڑ کر‬
‫چھڑواتی ہوئی بولی‬
‫وے کالو کی کرو‬
‫ہیں چھڈ دے مینوں‬
‫اور پیچھے کو‬
‫چھڑوانے لگی میں‬
‫بھیا جانتا کہ جان‬
‫بوجھ کر بن رہی‬
‫ہے میں نے زور‬
‫سے جھسا مار کر‬
‫سعدیہ کو اپنی‬
‫طرف کھینچ لیا‬
‫سعدیہ لڑھکتی ہوئی‬
‫سیدھی میرے سینے‬
‫سے آلگی اور اپنے‬
‫اٹھے ہوئے ممے‬
‫سیدھے میرے‬
‫سینے پر زور سے‬
‫مارے جس سے‬
‫دھب کی آواز آئی‬
‫اور سعدیہ کے‬
‫موٹے ممے میرے‬
‫سینے میں دب گئے‬
‫ساتھ ہی سعدیہ کے‬
‫اندر سے بکاٹی بھی‬
‫نکلی اور وے بولی‬
‫ہالنی اماں میں مر‬
‫گئی افففففففف‬
‫کالوووووو میرا ہاں‬
‫ہی ہال دتا ہئی اور‬
‫مجھے خود ہی‬
‫باہوں میں بھر کر‬
‫جپھی میں دبا کر‬
‫بولی ہالنی اماں میں‬
‫تے اس موقعے‬
‫واسطے مردی ودی‬
‫ہاس کہ کدو کسی‬
‫مرد دے سینے لگ‬
‫کے اپنے ممے اس‬
‫دے سینے اچ کھبا‬
‫دیواں یہ کہ کر‬
‫سعدیہ نے جپھی‬
‫کس کر مجھے‬
‫دبوچ کر اپنے ممے‬
‫میرے سینے میں دبا‬
‫کر سسکنے لگی‬
‫سعدیہ ہے ممے‬
‫میرے سینے میں فل‬
‫دب سے گئے میں‬
‫سسک گیا سعدیہ‬
‫نے اپنے ہونٹ‬
‫میرے ہونٹوں سے‬
‫وڑ کر چوس لیے‬
‫میں بھی سعدیہ کو‬
‫دبا کر چوسنے لگا‬
‫سعدیہ اپنے ممے‬
‫دبا کر سسکتی ہوئی‬
‫کراہ کر میرے‬
‫ہونٹ چوسنے لگی‬
‫میں سعدیہ میں مگن‬
‫تھا سعدیہ مجھ میں‬
‫مگن تھی سعدیہ‬
‫پیچھے ہوئی اور‬
‫میری شرٹ کھینچ‬
‫کر اتار دی جس‬
‫سے میں ننگا ہوا گیا‬
‫سعدیہ میرا ننگا‬
‫جسم دیکھ کر‬
‫سسک گئی اور ہاتھ‬
‫پھیر کر سسک کر‬
‫بولی ہالنی اماں مر‬
‫جاواں کیڈا سوہنا‬
‫پنڈا اے تیرا کالو‬
‫اور آگے ہوکر‬
‫میرے سینے کو‬
‫چومنے لگی اتنے‬
‫میں سونیا آگے آئی‬
‫تو وہ قمیض اتار کر‬
‫ننگی ہو چکی تھی‬
‫سونیا کے تن کر‬
‫کھڑے اکڑ ممے‬
‫قیامت لگ رہے‬
‫تھے میں یہ منظر‬
‫دیکھ کر مچل گیا‬
‫سونیا بولی کالو‬
‫ساڈی واری تے‬
‫باجی نصرت توں‬
‫بعد انی اے پر اپنا‬
‫ننگا جسم سادے‬
‫ننگے جسم نال مال‬
‫کے سانوں کجھ تے‬
‫ٹھنڈا ہوونڑ دے‬
‫سعدیہ سسک کر‬
‫بولی ہالنی باجی‬
‫مینوں تے دسدی‬
‫اور کھٹ سے وہ‬
‫بھی اپنا قمیض اتار‬
‫کر ننگی ہونے لگی‬
‫میں دو گرم‬
‫جوانیوں کے بیچ‬
‫خود کو پا کر تڑپ‬
‫سا گیا تھا میں سونیا‬
‫سے بوال میری جان‬
‫روکیا کس ہے‬
‫تینوں اور سونیا کو‬
‫ایک ہاتھ کی جپھی‬
‫میں بھر کر سینے‬
‫سے لگا لیا دوسری‬
‫طرف سعدیہ میرے‬
‫ساتھ لگ گئی دونوں‬
‫بہنیں میرے سینے‬
‫سے لگ گئی اور‬
‫دونوں ہی میرے‬
‫ہونٹوں کو دبا کر‬
‫چوستی ہوئی‬
‫سسکنے لگیں میں‬
‫کراہ گیا دونوں کے‬
‫ہونٹ دونوں طرف‬
‫سے سے میرے‬
‫ہونٹوں کو چوس‬
‫رہے تھے دونوں‬
‫کے ہونٹ ایک‬
‫دوسرے سے مل کر‬
‫چوس رہی تھی میں‬
‫کراہ سا گیا دونوں‬
‫میری گالیں چومتی‬
‫ہوئی اپنی ممے‬
‫میرے سینے سے‬
‫لگا کر مسل کر‬
‫کراہنے لگی دونوں‬
‫کی کراہوں سے‬
‫کیچن گونج رہی‬
‫تھی میں کراہ کر‬
‫مچل گیا تھا دونوں‬
‫بہنیں میرے ہونٹ‬
‫دبا کر چوس رہی‬
‫تھی سعدیہ نے‬
‫میری زبان ن کھینچ‬
‫لی میں نے زبان‬
‫باہر نکالی تو سعدیہ‬
‫نے ہونٹوں میں بھر‬
‫کر دبا کر چوس کر‬
‫ہونٹ میری زبان پر‬
‫دبا کر اس کو‬
‫ہونٹوں سے مسلنے‬
‫لگی میں سعدیہ کے‬
‫انداز سے سسک گیا‬
‫سونیا نیچے میرا‬
‫سینہ چاٹ رہی تھی‬
‫میں دونوں کی ننگی‬
‫کمر دبا کر مسل کر‬
‫سسک رہا تھا سونیا‬
‫اوپر ہوکر سعدیہ‬
‫کے ساتھ مل کر‬
‫میرے زبان جو دبا‬
‫کر چوس رہی تھیں‬
‫سعدیہ نے میرے‬
‫ہونٹوں کو دبا کر‬
‫چوس لیا اور اوپر‬
‫ہوکر دونوں سعدیہ‬
‫اور سونیا میرے‬
‫زبان کو دونوں‬
‫طرف سے اپنے‬
‫ہونٹوں میں دبا کر‬
‫چوسنے لگیں جس‬
‫سے میں تڑپ کر‬
‫کراہ گیا دونوں کے‬
‫انداز سے لگ رہا‬
‫تھا کہ دونوں کتنی‬
‫ترسی ہوئی ہیں میں‬
‫کراہ کر مچل گیا‬
‫دونوں سسک کر‬
‫بولیں کالو ہک‬
‫واری ساڈے سارے‬
‫جسم تے ہتھ پھیر یہ‬
‫کہ ہر دونوں یچھے‬
‫دیوار کے ساتھ لگ‬
‫کر اپنے ممے ہوا‬
‫میں اٹھا کر کھڑی‬
‫ہو گئیں میں سعدیہ‬
‫اور سونیا کے ممے‬
‫ہاتھوں میں بھر کر‬
‫دبا کر مسلتا ہوا‬
‫رگڑنے لگا سعدیہ‬
‫اور سونیا میرے‬
‫ہاتھوں کو جسم پر‬
‫محسوس کرکے‬
‫مچل سی گئیں اور‬
‫کراہ کر مچلنے‬
‫لگی دونوں کی‬
‫کراہوں سے کمرہ‬
‫گونج رہا تھا میں‬
‫دونوں کے پورے‬
‫ننگے جسم کو چھو‬
‫کر مسل رہا تھا‬
‫سعدیہ بولی کالو‬
‫ممے ہتھ اچ پھدی‬
‫کے چنگی طرح‬
‫گھٹ میں نے دونوں‬
‫کے ممے ہاتھوں‬
‫میں پکڑ کر کس کر‬
‫دبا دئیے دونوں کے‬
‫ممے تن کر اکڑ کر‬
‫سخت ہو رہے تھے‬
‫میرے دبانے سے‬
‫نصرت کراہ کر‬
‫مچل کر کرال سی‬
‫گئی اور آہیں بھرتی‬
‫ہینگ سی گئی میں‬
‫رکے بغیر زور لگا‬
‫کر دونوں ہاتھوں‬
‫سے سعدیہ کے‬
‫ممے دبا کر پوری‬
‫شدت سے دبا کر‬
‫مسل دیے جس سے‬
‫سعدیہ تڑپ کر کرال‬
‫گئی سعدیہ کا جسم‬
‫بے اختیار زور‬
‫سے کانپنے لگا اور‬
‫سعدیہ ہانپتی ہوئی‬
‫آنکھیں بند کرکے‬
‫ہینگ سی گئی اور‬
‫ساتھ ہی سعدیہ کی‬
‫گانڈ زور سے کانپ‬
‫گئی سعدیہ کے‬
‫دونوں ہاتھ پیچھے‬
‫دیوار پر لگ گئے‬
‫ساتھ ہی سعدیہ زور‬
‫زور سے سانس‬
‫لیتی ہانپنے لگی‬
‫اگلے لمحے سعدیہ‬
‫کی چیخ نکلی اور‬
‫سعدیہ کی ہمت‬
‫جواب دے گئی جس‬
‫سے سعدیہ کی‬
‫پھدی پچ پچ کرتی‬
‫پانی چھوڑ گئی‬
‫ساتھ ہی سعدیہ بکا‬
‫کر ہینگ سی گئی‬
‫میں سمجھ گیا کہ‬
‫ساری بہنیں آگ میں‬
‫جل رہی تھیں سعدیہ‬
‫پھڑکتی ہوئی‬
‫کرالتی فارغ ہوکر‬
‫نڈھال ہو گئی میں‬
‫سسک کر کرا رہا‬
‫تھا سونیا مجھے‬
‫دیکھ کر مچل کر‬
‫میرے سینے سے‬
‫آلگی اور اپنے‬
‫ننگے ممے میرے‬
‫سینے میں دبا کر‬
‫مسلنے لگی میں‬
‫سونیا کے ممے‬
‫سینے میں محسوس‬
‫کرکے سسک گیا‬
‫میرا لن تن چکا تھا‬
‫جسے سونیا نے‬
‫چڈوں کے کر دبوچ‬
‫لیا سعدیہ آگے آئی‬
‫اور پیچھے سے‬
‫مجھے جپھی میں‬
‫بھر کر اپنے ممے‬
‫میرے ننگی کمر پر‬
‫مسل کر سسکنے‬
‫لگی میں بھی کرہا‬
‫کر مچل رہا تھا‬
‫سونیا میرے لن کو‬
‫چڈوں میں کے کر‬
‫بوکھال گئی اور لن‬
‫پھدی پر دبا کر تیز‬
‫تیز جھٹکے مارتی‬
‫لن کو مسلنے لگی‬
‫جس سے سونیا دو‬
‫منٹ میں کرال کر‬
‫فارغ ہوکر نڈھال ہو‬
‫گئی میں بھی سو یا‬
‫کی آگ محسوس‬
‫کرکے مچل سا گیا‬
‫اور آہیں بھر کرکے‬
‫بے قابو ہونے لگا‬
‫مجھے گرمی فل‬
‫چڑھ گئی تھی‬
‫سعدیہ پیچھے سے‬
‫بولی کالو سنیا ہے‬
‫تیرا لن بڑا ظالم ہے‬
‫سانوں وکھا تے‬
‫سہی میں سسک کر‬
‫بولی میری جان ہنڑ‬
‫میری ہر شئے‬
‫تھواڈی اے سعدیہ‬
‫میرا ناال کھول چکی‬
‫تھی سونیا پیچھا‬
‫ہوکر میری شلوار‬
‫گرا دی جس سے‬
‫میرا بازو سے بھی‬
‫بڑا لن ننگا ہوکر‬
‫لہرانے لگا جس کو‬
‫دیکھ کر سعدیہ اور‬
‫سونیا کراہ کر مچل‬
‫کر بولیں اوئے ہالنی‬
‫اماں میں مر گئی‬
‫کالو اے تے بہوں‬
‫وڈا اے اور آگے ہتھ‬
‫کرکے مسلنے لگی‬
‫میں بھی کراہ کر‬
‫مچل سا گیا سونیا‬
‫میرے لن کو آگے‬
‫سے مسل رہی تھی‬
‫سعدیہ پیچھے سے‬
‫دونوں کے گورے‬
‫ہاتھوں میں میرا کاال‬
‫لن چمک رہا تھا‬
‫جسے میں مچل رہا‬
‫تھا دونوں لن کی‬
‫دونوں سائیڈ پر بیٹھ‬
‫گئی اور نسل کر‬
‫دونوں طرف سے‬
‫چومتی ہوئی‬
‫سسکنے لگیں‬
‫سعدیہ اور سونیا‬
‫کے ہونٹوں کے‬
‫لمس کو محسوس‬
‫کرکے میں تڑپ کر‬
‫کرال گیا تھا دونوں‬
‫کے نرم ہونٹ میری‬
‫جان نکال رہے‬
‫تھے دونوں نے‬
‫میرے لن کی چمڑی‬
‫ہونٹوں میں بھر کر‬
‫دبا کر چوس رہی‬
‫تھیں دونوں کا‬
‫قاتالنہ انداز مجھے‬
‫مار رہ تھا سعدیہ‬
‫نے منہ کھول اور‬
‫میرے لن کا ٹوپہ‬
‫منہ میں بھر کر دبا‬
‫کر چوس لیا جس‬
‫سے میں کراہ گیا‬
‫سعدیہ کا گرم منہ‬
‫مجھے نڈھال کر گیا‬
‫سعدیہ۔ نے پچ کی‬
‫آواز سے میرا لن‬
‫چھوڑا تو سونیا نے‬
‫دبا کر چوس لیا‬
‫سونیا کے گرم منہ‬
‫نے میرے لن کا‬
‫ٹوپہ دبا کر چتھ دیا‬
‫جس سے میں تڑپ‬
‫کر کرال گیا سونیا‬
‫اور سعدیہ دونوں‬
‫میرے لن کے ٹوپے‬
‫کو اکھٹا مل کر منہ‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫چوس کر پیچھے‬
‫زور لگا کر میرے‬
‫لن کو دونوں‬
‫سائیڈوں سے اپنے‬
‫نرم ہونٹوں میں دبا‬
‫کر پیچھے لن کی‬
‫جڑ کی طرف جاتی‬
‫ہوئی لن کو ہونٹوں‬
‫سے مسل کر لن پر‬
‫زبان پھیرنے لگی‬
‫جس سے میں تڑپ‬
‫کر کرال گیا میں پلی‬
‫بار مزے سے کانپ‬
‫گیا اور میری‬
‫ٹانگوں کی جان لن‬
‫کی طرف دوڑنے‬
‫لگی جس سے‬
‫میری ٹانگیں کانپنے‬
‫لگیں میں تڑپ کر‬
‫دھوکے سر لن پر‬
‫دبا کر لن کھینچا‬
‫اور کراہ کر پھر‬
‫زوردار دھکے مار‬
‫کر سونیا اور سعدیہ‬
‫کے ہونٹوں کے بیچ‬
‫اپنا لن دبا کر‬
‫مسلنے لگا جس‬
‫سے میں تو ہونٹوں‬
‫کے نرم لمس سے‬
‫مچل کر نڈھال ہوگیا‬
‫اور میری کراہیں‬
‫نکل گئیں جبکہ‬
‫سعدیہ اور سونیا‬
‫کے نرم ہونٹوں کو‬
‫میرے لن کی‬
‫کھردری چمڑی نے‬
‫چھیل کر رکھ دیا‬
‫جس سے دونوں‬
‫بہنیں بلبال کر تڑپ‬
‫سی گئی اتنے میں‬
‫میرا کام بھی ہوگیا‬
‫اور میں نے باہر لن‬
‫کھینچا جس سے‬
‫دونوں بھی میرے‬
‫لن کی کیفیت سمجھ‬
‫گئی اور جھٹ سے‬
‫دونوں نے میرے لن‬
‫پر اپنے منہ مال کر‬
‫دبا کر جوڑ لیے‬
‫ساتھ ہی میرے لن‬
‫نے ایک لمبی‬
‫گاڑھی منی کہ دھار‬
‫سیدھی سعدیہ اور‬
‫سونیا ہے گلے میں‬
‫پڑی جسسے دونوں‬
‫کراہ کر دبا کر‬
‫گھونٹ بھر کر پینے‬
‫لگی میں کرال کر‬
‫سعدیہ اور سونیا‬
‫کے گلے میں فارغ‬
‫ہو رہا تھا جسے‬
‫دونوں گھٹا گھٹا‬
‫نچوڑ کر پی گئی‬
‫سعدیہ اور سونیا‬
‫نے میری گاڑھی‬
‫منی کھینچ کر چوس‬
‫کی میں کراہ کر‬
‫سسکنے لگا اتنے‬
‫میں ہمیں پتا ہی نا‬
‫چال نصرت اندر‬
‫داخل ہوئی اور‬
‫سعدیہ اور سونیا کو‬
‫ننگا دیکھ رک مچل‬
‫گئی اور چونک کر‬
‫بولی ہال نی اماں‬
‫میں مر جاواں نی‬
‫میرے گھر آلے نوں‬
‫تے کھا گئیاں یہ سن‬
‫کر دونوں سسک کر‬
‫اوپر ہوئین اور‬
‫رکے بغیر نصرت‬
‫کے سامنے میرے‬
‫لن کو ہونٹوں سے‬
‫چوستی ہوئی ہانپتی‬
‫رہیں سعدیہ بولی‬
‫اففف باجی تیرے‬
‫گھر آکے دی منی‬
‫تے بہوں چس دیندی‬
‫اے قسمیں سواد آگیا‬
‫نصرت ہنس دی اور‬
‫بولی گشتی دیاں‬
‫بچیاں ہو حیا کرو‬
‫تھواڈا بہنوئی اے وہ‬
‫بولی باجی سالیاں دا‬
‫وی بہنوئی تے حق‬
‫ہوندا اتنے میں آنٹی‬
‫اندر داخل ہوئی اور‬
‫سونیا اور سعدیہ کو‬
‫میرا لن چوستا دیکھ‬
‫کر ہنس دی اور‬
‫بولی نصرت خیر‬
‫اے کالو دا لن‬
‫تھوڈے تناں بھیناں‬
‫تے نہیں مکدا‬
‫نصرت بولی امی ہر‬
‫اے پہلے میں پھدی‬
‫اچ کیناں اے آنٹی‬
‫ہنس کر بولی توں‬
‫ہی لل لئیں سعدیہ‬
‫سسک کر ہونٹ دبا‬
‫کر بولی اففف باجی‬
‫اس تے ساڈے ہونٹ‬
‫ہی رگڑ دتے پتا‬
‫نہیں ساڈی پھدیاں دا‬
‫کی حشر کرسی‬
‫نصرت ہنس دی‬
‫آنٹی بولی میری‬
‫جان پھدیاں اچ لئو‬
‫تھواڈی ساری آگ‬
‫ٹھڈی کر دیسی‬
‫نصرت بولی ہالنی‬
‫اماں اے تے کدی‬
‫کرے ناں قسمیں‬
‫سواد سجائے میرے‬
‫آگ تےمیننوں ہنڑ‬
‫چین نہیں لینے‬
‫دیندی آنٹی ہنس دی‬
‫اور بولی ہال ہنڑ‬
‫ہک واری کالو دی‬
‫بس کرو تے کجھ کم‬
‫کرو اور مجھ سے‬
‫بولی کالو توں وی‬
‫ہنڑ لن لیا نہیں تے‬
‫اے میری دھیاں اس‬
‫نوں کھا جاسن اے‬
‫تے مسیں ودیاں ہنڑ‬
‫یہ سن کر میں ہنس‬
‫دیا اور شلوار اوپر‬
‫کرکے اندر بیٹھک‬
‫میں چال آیا‬

‫میں باہر صحن میں‬


‫آکر بیٹھ گیا گھر کا‬
‫صحن کھال تھا اوپر‬
‫سے آدھی چھت‬
‫تھی آدھا خالی تھا‬
‫گھر کے باہر والے‬
‫صحن میں میں‬
‫چارپائی پر بیٹھا تھا‬
‫دروازے کو کنڈی‬
‫لگی تھی نصرت‬
‫لوگوں کا گھر‬
‫کوڑھی نما تھا میں‬
‫بیٹھا تھا کہ اتنے‬
‫میں نصرت اندر‬
‫کیچن سے باہر آگئی‬
‫وہ دوپٹے کے بغیر‬
‫ہی تھی میں نصرت‬
‫کو دیکھ کر مسکرا‬
‫دیا نصرت کے‬
‫موٹے تنے ممے‬
‫صاف نظر آ رہے‬
‫تھے نصرت آتے‬
‫ہی مسکرا کر مجھ‬
‫سے بولی وے‬
‫میرے یارا توں کیڈا‬
‫ہیں تے میرے تے‬
‫نیڑے ہی نہیں آیا‬
‫تے سونیا تے سعدیہ‬
‫نوں پہلی واری ہی‬
‫مل لیا ہئی میں ہنس‬
‫دیا اور نصرت کو‬
‫بازو سے پکڑ کر‬
‫اپنی طرف کھینچ لیا‬
‫نصرت بے خود ہو‬
‫کر میری طرف‬
‫لڑھکتی آئی اور‬
‫سیدھی میرے اوپر‬
‫آگئی میں نصرت‬
‫کے وزن سے‬
‫پیچھے لیٹ گیا‬
‫نصرت ہنس کر‬
‫میرے اوپر گر کر‬
‫میرے اوپر چڑھ‬
‫آئی اور میرے‬
‫ہونٹوں کو اپنے‬
‫ہونٹوں میں دبا کر‬
‫چومتی ہوئی چوم لیا‬
‫میں نصرت کے‬
‫ہونٹ دبا کر‬
‫چوسنے لگا نصرت‬
‫مجھے لٹا کر میرے‬
‫اوپر چڑھ سی گئی‬
‫تھی میں نے نصرت‬
‫کو دونوں بازوؤں‬
‫میں کس کر دبوچ‬
‫لیا جس سے نصرت‬
‫کے ممے میرے‬
‫سینے میں دب گئے‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫ممے میرے سینے‬
‫میں دب کر مجھے‬
‫نڈھال کر رہے تھے‬
‫نصرت سرعام‬
‫کھلے صحن میں ہی‬
‫میرے اوپر چڑھ کر‬
‫لیٹ کر میرے ہونٹ‬
‫دبا کر چوس رہی‬
‫تھی میں بھی‬
‫نصرت کو دونوں‬
‫بازوں میں اپنے‬
‫ساتھ دبا کر چوس‬
‫رہا تھا نصرت کراہ‬
‫کر مچل رہی تھی‬
‫میں بھی مزے سے‬
‫نڈھال تھا۔ نصرت‬
‫کراہ کر ہانپتی ہوئی‬
‫میرے زبان کھینچ‬
‫کر کھینچ کر چوس‬
‫رہی تھی میں بھی‬
‫نصرت کے گرم منہ‬
‫سے نڈھال تھا‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫میرے ہونٹ دبا کر‬
‫چوستی ہوئی ہانپنے‬
‫لگی تھی جس سے‬
‫نصرت کی گرم‬
‫سانسیں تیزی سے‬
‫اندر باہر ہوتی‬
‫میرے اندر اتر کر‬
‫اودھم مچا رہی تھیں‬
‫میں تڑپ کر بے‬
‫قراری سے مچل‬
‫رہا تھا نصرت اوپر‬
‫ہوئی اور اپنا قمیض‬
‫پکڑ کر کھینچ دیا‬
‫میں پہلے ہی شرٹ‬
‫کے بغیر تھا نصرت‬
‫ننگی ہو گئی‬
‫نصرت کے تنے‬
‫موٹے ممے باہر‬
‫نکل کر لہرا گئے‬
‫نصرت پہلے ہی برا‬
‫کے بغیر تھی‬
‫نصرت کے موٹے‬
‫ممے تن کر کھڑے‬
‫قیامت لگ رہے‬
‫تھے آج تک اتنے‬
‫بڑے ممے آنٹیوں‬
‫کے ہی دیکھے‬
‫تھے کسی لڑکی‬
‫کے اتنے موٹے اور‬
‫تنے ہوئے ممے‬
‫پہلی بار دیکھ رہا‬
‫تھا نصرت کا گورا‬
‫جسم بیچ صحن میں‬
‫ننگا تھا اتنے میں‬
‫اندر سے سونیا‬
‫نکلی اور صحن میں‬
‫نصرت کو میرے‬
‫اوپر چڑھے ننگا‬
‫دیکھ کر چونک کر‬
‫بولی ہالنی اماں میں‬
‫مر جاواں اور بولی‬
‫امی سعدو باہر آؤ‬
‫تھوانوں ہک شئے‬
‫وکھاواں رفعت اور‬
‫سعدیہ بھی باہر‬
‫نکلی تو سامنے‬
‫صحن میں نصرت‬
‫میرے اوپر چڑھی‬
‫قمیض اتار کر ننگی‬
‫میرے اوپر جھک‬
‫کر مجھے چوم رہی‬
‫تھی آنٹی رفعت بھی‬
‫یہ دیکھ کر بولی‬
‫ہالنی نصرت تے‬
‫ہنجار ہی الہ چاہ‬
‫گئی اے سعدو ہنس‬
‫کر بولی امی خیر‬
‫اے کی ہویا باجی‬
‫اپنے یار نال مستیاں‬
‫ہی کر رہی کرن‬
‫دے رفعت ہنس دی‬
‫اور بولی میں کہڑا‬
‫روک رہی ہاں بس‬
‫ویکھ رہی آں کہ‬
‫میری دھی دی آگ‬
‫ہنڑ بے قابو ہو رہی‬
‫اے اس دی پھدی‬
‫نوں کالو دے لن دی‬
‫سیر آج کروا دیندی‬
‫آں سونیا بولی امی‬
‫سچی اے تے کر تا‬
‫کہ ساڈی واری وی‬
‫آوے رفعت ہنس دی‬
‫اور بولی ہال ٹھیک‬
‫ہے تسی اپنا کم کرو‬
‫تے اس لیلی مجنوں‬
‫نوں مستیاں کرنے‬
‫دیو نصرت ہنڑ‬
‫مسیں ودی رفعت‬
‫ہنس کر اندر چلی‬
‫گئی سونیا اور‬
‫سعدیہ وہیں کھڑی‬
‫ہوکر ہمیں پیار کرتا‬
‫دیکھنے لگیں‬
‫نصرت نیچے ہوکر‬
‫میرے سینے پر‬
‫زبان پھیر کر چاٹتی‬
‫ہوئی ہانپ رہی تھی‬
‫میں بھی مزے سے‬
‫مچل کر کراہ رہا‬
‫تھا نصرت کی‬
‫گرمی سے میرا لن‬
‫تن کر نصرت کے‬
‫چڈوں کے نیچے‬
‫آچکا تھا جو نصرت‬
‫کی پھدی کی گرمی‬
‫سے آگ بگوال تھا‬
‫نصرت نیچے ہوئی‬
‫اور اپنے گورے‬
‫ممے ممے میرے‬
‫سینے میں دبا کر‬
‫میرے ہونٹوں کو‬
‫اپنے ہونٹوں میں‬
‫بھر کر کس کر‬
‫چوس کر اپنے‬
‫موٹے ممے میرے‬
‫سینے پر رگڑتی‬
‫ہوئی اپنی موٹی گانڈ‬
‫ہالتی ہوئی میرے‬
‫لن کو اپنی پھدی پر‬
‫رگڑتی ہوئی کراہ‬
‫گئی نصرت کی‬
‫مزے سے بکاٹی‬
‫سی نکل کر میرے‬
‫منہ میں دب گئی‬
‫نصرت کا جسم‬
‫میرے جسم کے لن‬
‫س کو محسوس‬
‫کرکے کانپ سا گیا‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫کراہ کر میرے‬
‫ہونٹ دبا دی ہوئی‬
‫اپنے ممے میرے‬
‫سینے پر رگڑ کر‬
‫چڈوں میں میرا لن‬
‫رگڑ کر مزے سے‬
‫کانپتی ہوئی آہیں‬
‫بھرتے ہینگنے لگی‬
‫نصرت کی ہینگ‬
‫میرے منہ میں دب‬
‫کر غوں غوں کتنے‬
‫لگی جس سے میں‬
‫بھی مچل رہا تھا‬
‫نصرت کا ناک فل‬
‫کھل کر نظر آرہا‬
‫تھا میں تڑپ کر‬
‫کراہ سا گیا تھا‬
‫نصرت میرے لن کا‬
‫لمس محسوس کرے‬
‫تڑپ رہی تھی‬
‫نصرت کا جسم‬
‫کانپنے لگا اور‬
‫نصرت بے اختیار‬
‫جھٹکا مار کر‬
‫اچھلی اور ارڑا کر‬
‫میرے اوپر گر کر‬
‫تڑپتی ہوئی ہینگتی‬
‫ہوئی پانی چھوڑ‬
‫گئی نصرت کا جسم‬
‫ڈھیال پڑ کر میرے‬
‫اوپر گر گیا نصرت‬
‫کی ارڑاٹ صحن‬
‫میں گونج سی گئی‬
‫تھی پاس کھڑی‬
‫سونیا اور سعدیہ‬
‫بھی نصرت کو‬
‫فارغ ہوکر ارڑاتا‬
‫دیکھ کر مچل گئی‬
‫تھیں میں بھی مزے‬
‫سے نڈھال تھا‬
‫نصرت کے اندر‬
‫کی آگ مجھے بھی‬
‫بے حال سی کر‬
‫دیتی تھی نصرت‬
‫آہیں بھرتی کراہتی‬
‫ہوئی میرے اوپر‬
‫ننگی لیٹی تھی اس‬
‫کے گھر والے سب‬
‫اسے میرے ساتھ‬
‫مستیاں کرتے دیکھ‬
‫رہے تھے میں مچل‬
‫کر کراہ رہا تھا‬
‫نصرت ہانپنتی ہوئی‬
‫سنبھلی اور بولی‬
‫میری جان میری‬
‫آگ آج بجھا دے‬
‫نہیں تے میں مر‬
‫جاساں گئی میرا‬
‫بازو جتنا لن فل تن‬
‫کر کھڑا تھا نصرت‬
‫میرے اوپر چڑھ کر‬
‫مجھے دبا کر چوم‬
‫رہی تھی میں بوال‬
‫نصرت توں سیل‬
‫پیک ہیں میرا باہں‬
‫جیڈ لن لئے لیسین‬
‫نصرت سسک کر‬
‫بولی میری جان‬
‫میری پھدی لن‬
‫واسطے مر رہی‬
‫اے توں بے پورا‬
‫جڑ تک منڈ دے میں‬
‫سہ جاساں گئی میں‬
‫یہ ان کر سسک کر‬
‫نصرت کو چومنے‬
‫لگا میرا بھی اب دل‬
‫کر رہا تھا کہ‬
‫نصرت کو چیر کر‬
‫رکھ دوں نصرت‬
‫اوپر ہوئی اور میرا‬
‫ناال کھول کر میرا‬
‫بازو جتنا لن ننگا‬
‫کرکے نکال لیا میرا‬
‫لن تن کر کھڑا ہوکر‬
‫نصرت کے سر کے‬
‫اوپر تک لمبا تھا‬
‫نصرت دونوں ہاتھ‬
‫سے میرے لن کو‬
‫مسل کر منہ آگے‬
‫کیا اور میرے لن کو‬
‫چوم کر سسک کر‬
‫بولی ااافففف میں‬
‫صدقے جاواں اپنے‬
‫شہزادے توں اور‬
‫ہونٹ دبا کر کس کر‬
‫چوسنے لگی‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫اپنے نرم ہونٹوں کو‬
‫میرے لن پر دبا کر‬
‫مسلنے لگی جس‬
‫سے میں کراہ کر‬
‫مچلنے لگا نصرت‬
‫ہانپنتی ہوئی میرے‬
‫لن کو دبا کر چاٹتی‬
‫ہوئی چوس رہی‬
‫تھی جس سے‬
‫نصرت کی گرم‬
‫سانسیں میرے لن‬
‫کو ٹچ کرکے‬
‫مجھے نڈھال کر‬
‫رہی تھی میں مزے‬
‫سے کراہ رہا تھا‬
‫نصرت میرے لن‬
‫کو مسلتی ہوئی اوپر‬
‫ٹوپے پر کو منہ میں‬
‫بھر کر دبا کر چوس‬
‫کر پچ کی آواز سے‬
‫چھوڑ کر نیچے لن‬
‫کی جڑ تک دو تین‬
‫بار اوپر نیچے ہوکر‬
‫زبان پھیر کر چاٹتی‬
‫ہوئی نیچے لن کی‬
‫جڑ پر ہونٹوں کو‬
‫دبا کر چوسنے لگی‬
‫نصرت کے انداز‬
‫سے میں مزے سے‬
‫کراہ گیا نصرت‬
‫سب کے سامنے بے‬
‫اختیار مجھے چاٹ‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫نے میرے لن کی‬
‫جڑ چاٹ کر میرے‬
‫لن کے ٹٹے دبا کر‬
‫چوم کر چاٹ لیے‬
‫میں ہانپتاہوا مزے‬
‫سے مچل کر نڈھال‬
‫ہو رہا تھا میری‬
‫آپی۔ نکل گئی‬
‫نصرت کی زبان‬
‫ٹٹوں پر محسوس‬
‫کرکے کے اگلے‬
‫لمحے نصرت نے‬
‫میرے ٹٹوں کو چاٹ‬
‫کر منہ کھول کر‬
‫میرے ٹٹوں کو منہ‬
‫میں بھر کر دبا کر‬
‫چوس لیا نصرت‬
‫کے گرم منہ میں‬
‫ٹٹے جاتے ہی میری‬
‫کراہ نکل گئی اور‬
‫میں نصرت کے منہ‬
‫کی گرمی سے تڑپ‬
‫گیا نصرت بھی‬
‫مزے سے مچل کر‬
‫گھوں گھوں کرتی‬
‫میرے ٹٹے دبا کر‬
‫چوس رہی تھی‬
‫مزے سے بے‬
‫اختیار میرے گھٹنے‬
‫اوپر ہوکر پیٹ سے‬
‫لگ گئے تھے‬
‫نصرت نے اچھی‬
‫طرح میرے ٹٹے‬
‫چوس کر چھوڑ‬
‫دیے اور میرے‬
‫ٹٹے اٹھا کر میرے‬
‫ٹٹوں اور گانڈ کے‬
‫نچے حصے کو‬
‫دیکھا اور اپنا ناک‬
‫قریب لے جا کر‬
‫سونگ کر مچل گئی‬
‫نصرت کی سانس‬
‫اپنی گانڈ پر‬
‫محسوس کرکے میں‬
‫تڑپ سا گیا نصرت‬
‫نے منہ آگے کر گاڈ‬
‫اور ٹٹوں کے‬
‫درمیان کا حصہ دبا‬
‫کر چوس لیا جس‬
‫سے میں تڑپ کر‬
‫کراہ گیا میری‬
‫ٹانگیں مزے سے‬
‫کانپ گئیں نصرت‬
‫نے چوم کر زبان‬
‫نکالی اور کس کر‬
‫میرے ٹٹوں کے‬
‫نیچے واال حصہ‬
‫چوم کر چاٹ لیا میں‬
‫تڑپ کر کراہ گیا‬
‫نصرت نے ہانپ کر‬
‫کراہ بھری اور‬
‫مزے سے مچل کر‬
‫میری رانوں کو‬
‫میرے پیٹ سے دبا‬
‫کر لگا دیا جا سے‬
‫میری گانڈ کھل کر‬
‫اوپر آگئی میری‬
‫گانڈ لن سے بھی‬
‫زیادہ کالی تھی‬
‫نصرت مزے سے‬
‫تڑپ کر ہانپ رہی‬
‫تھی نصرت کی‬
‫آنکھوں میں وحشت‬
‫اتری تھی نصرت‬
‫نے میری گانڈ کو‬
‫دیکھا تو کراہ کر‬
‫بولی میں مر جاواں‬
‫میری جان آج میں‬
‫اپنی جان دے جسم‬
‫دا ہر حصہ بن کے‬
‫چٹنا ہے نصرت کی‬
‫شہوت آخری حدوں‬
‫کو چھو رہی تھی‬
‫نصرت نے میر‬
‫کھلی گانڈ کو دکھا‬
‫اور نیچے ہوکر‬
‫اپنے ہونٹوں کو‬
‫میرے گانڈ کی‬
‫موری پر دبا کر‬
‫کس کر چومنے‬
‫لگی نصرت کے‬
‫نرم ہونٹوں کا لمس‬
‫اپنی گانڈ کی موری‬
‫پر محسوس کرکے‬
‫میں تڑپ کر کرال‬
‫گیا نصرت بے‬
‫اختیار رکے بغیر‬
‫میری گانڈ کی‬
‫موری کو کس کر‬
‫چومتی جا رہی تھی‬
‫میں نصرت کےا‬
‫انداز سے مزے‬
‫سے مر سا گیا تھا‬
‫نصرت کی بھی‬
‫میری گاندھی کی‬
‫موری چوم کر آہیں‬
‫نکل گئی اور وہ‬
‫مزے سے تڑپتی‬
‫ہوئی کانپ کر بکا‬
‫سی گئی نصرت‬
‫ہونٹوں کو دبا کر‬
‫میری گانڈ کی‬
‫موری کس کر چوم‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫ہانپتی ہوئی آہیں‬
‫بھرتی پھڑک رہی‬
‫تھی نصرت کا انداز‬
‫قاتالنہ تھا نصرت‬
‫مسلسل میری گانڈ‬
‫پچ پچ کرتی چومتی‬
‫جا رہی تھی نصرت‬
‫گانڈ چوم کر پیچھے‬
‫ہوئی اور سسک کر‬
‫بولی ااافففف کالو‬
‫میں صدقے جاواں‬
‫کیڈی مزے دار‬
‫خوشبو ہے اور‬
‫آگے ہوکر زبان‬
‫نکال کر میری گانڈ‬
‫کی موری پر زبان‬
‫کس کر پھیرتی‬
‫ہوئی میری گانڈ کو‬
‫چاٹنے لگی نصرت‬
‫کی گرم زبان اپنی‬
‫گانڈ کی موری پر‬
‫پھرتا دیکھ کر میں‬
‫مزے سے تڑپ کر‬
‫نڈھال ہو رہا تھا‬
‫میرے جسم مزے‬
‫سے کانپنے لگا‬
‫نصرت بے اختیار‬
‫ہانپنتی ہوئی اپنی‬
‫زبان کس کر میری‬
‫گانڈ کی موری پر‬
‫پھیرتی گانڈ کو چاٹ‬
‫رہی تھی نصرت کو‬
‫گانڈ کی موری‬
‫چاٹے پر عجیب ہی‬
‫مزہ آرہا تھا میں‬
‫مزے سے نڈھال‬
‫تڑپ رہا تھا نصرت‬
‫مزے سے کراہ کر‬
‫گانڈ چاٹتی ہوئی‬
‫رک گئی اور گانڈ‬
‫کو کس کر پپی کی‬
‫اور گانڈ اور اوپر‬
‫اٹھا کر دونوں‬
‫انگھوٹے گانڈ پر‬
‫رکھ کر گاڈ تھوڑی‬
‫کھول کر نصرت‬
‫نے اوپر سے ایک‬
‫تھوک گانڈ پر‬
‫پھینک کر زبان‬
‫سے تھوک گانڈ کی‬
‫موری پر مسل دی‬
‫جس سے میں تڑپ‬
‫گیا نصرت نے اپنا‬
‫پورا منہ کھوال اور‬
‫میرے گانڈ پر رکھ‬
‫کر آپ ء ہونٹ دبا‬
‫کر کس کر میری‬
‫گانڈ کی موری کو‬
‫زبان سے چاٹتی‬
‫ہوئی چوسنے لگی‬
‫میں مزے سے تڑپ‬
‫کر کراہ گیا نصرت‬
‫بھی مزے سے بکا‬
‫سی گئی نصرت کی‬
‫بکاٹ میری گانڈ پر‬
‫دب گئی نصرت‬
‫رکے بغیر منہ گانڈ‬
‫پر دبا کر زبان سے‬
‫چاٹتی ہوئی مزے‬
‫سے بلبال سی گئی‬
‫میں بھی تڑپ گیا‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫کراہ کر اوپر ہوئی‬
‫اور بے اختیار بولی‬
‫اففف اماں میں مر‬
‫جاواں انج دا مزہ آج‬
‫تک نہیں ملیا کالووو‬
‫میں بھی کراہ گیا تھا‬
‫نصرت نے مجھے‬
‫دیکھا نصرت کی‬
‫آنکھوں ے شہوت‬
‫بہ رہی تھی نصرت‬
‫میری گانڈ کچا چبا‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫نے اپنا ناک نیچے‬
‫کیا اور میری گانڈ‬
‫کی موری پر ٹچ‬
‫کرے مسال میں‬
‫نصرت کے ناک‬
‫اور گرم سانس سے‬
‫تڑپ گیا نصرت نے‬
‫کراہ کراپنے ناک‬
‫کو میری گانڈ کی‬
‫موری پر سیٹ‬
‫کرکے دبا دیا جس‬
‫سے نصرت کا ناک‬
‫میری گانڈ کو کھول‬
‫کر اندر اتر گیا جس‬
‫سے نصرت خود‬
‫بھی بکا کر اوپر‬
‫اچھل سی گئی اور‬
‫کانپنے لگی میں‬
‫بھی نصرت کے‬
‫ناک کو گانڈ میں‬
‫محسوس کرکے‬
‫تڑپ گیا نصرت کا‬
‫ناک میری گانڈ میں‬
‫اتر گیا نصرت نے‬
‫ناک میری گانڈ میں‬
‫اتار کر اندر ہی دو‬
‫تین بار سانس‬
‫کھینچا نصرت کا‬
‫سانس رک گیا جس‬
‫سے نصرت نے‬
‫اوپر ہوکر ناک نکال‬
‫کر ہاپنتی ہوئی کرال‬
‫کر اوپر ہوئی اور‬
‫پھر منہ نیچے‬
‫کرکے اسی طرح‬
‫منہ کھول کر پوری‬
‫گانڈ کی موری ہو‬
‫ہونٹوں میں دبا کر‬
‫چوس کر زبان جو‬
‫گانڈ کی موری پر‬
‫پھیرتی ہوئی چاٹتی‬
‫ہوئی گانڈ کی موری‬
‫پر سیٹ کرکے‬
‫زبانی کی نوک‬
‫ہلکی سی موری‬
‫کے اوپر رکھ کر‬
‫دبا دی میں نصرت‬
‫کے انداز سے مچل‬
‫کر کانپ گیا اگلی‬
‫لمحے نصرت نے‬
‫زبان گانڈ کی موری‬
‫پر سیٹ کرکے زور‬
‫سے دبا دی جس‬
‫سے نصرت کی‬
‫زبان کی نوک میری‬
‫گانڈ کی موری کو‬
‫کھول کر اندر اتر‬
‫گئی جس سے میں‬
‫نصرت کی زبان کو‬
‫اپنی گانڈ کے اندر‬
‫اترتا محسوس‬
‫کرکے مزے سے‬
‫تڑپ کر اچھل گیا‬
‫ساتھ ہی نصرت بھی‬
‫زبان گانڈ میں اتار‬
‫کر بکا سی گئی اور‬
‫اپنا سر میری گانڈ‬
‫پر دبا کر نیچے‬
‫جھسا مارا ساتھ ہی‬
‫نصرت بکا گئی اور‬
‫نصرت نے زور لگا‬
‫کر اپنی ساری زبان‬
‫میری گانڈ کے اندر‬
‫اتار دی میری گانڈ‬
‫میں نصرت کی‬
‫زبان اترتے ہی‬
‫نصرت مزے سے‬
‫بکا کر اچھل کر‬
‫نصرت زور سے‬
‫ارڑائی اور پھڑکتی‬
‫ہوئی ارڑاتی ہوئی‬
‫اپنی زبان میری گانڈ‬
‫میں دباتی گئی‬
‫نصرت کی زبان کو‬
‫گانڈ میں اترتا‬
‫محسوس کرکے‬
‫میری تو مزے سے‬
‫بکاٹی نکل گئی میں‬
‫تڑپ کر کرال کر‬
‫کراہ گیا نصرت کے‬
‫زور لگانے سے‬
‫نصرت کا سر میری‬
‫گانڈ میں دب سا گیا‬
‫جس سے نصرت کا‬
‫سر کانپنے لگا ایسا‬
‫لگ رہا تھا کہ‬
‫نصرت اپنےسر کو‬
‫آج میری گانڈ میں‬
‫اتار دے گی نصرت‬
‫میری گانڈ میں سر‬
‫دبائے اپنی زبان کو‬
‫میری گانڈ میں‬
‫دبائے مچھلی کی‬
‫طرح پھڑک کر‬
‫ارڑا کر غرا رہی‬
‫تھی نصرت کا جسم‬
‫ستھ ہی جھٹکے‬
‫مارنے لگا اور‬
‫نصرت تڑپ کر‬
‫مزے سے نڈھال‬
‫ہوتی فارغ ہوگئی‬
‫نصرت فارغنہوتے‬
‫ہوئے غرا کر زبان‬
‫میری گانڈ ہے اندر‬
‫پھیر کر مجھے‬
‫نڈھال کر رہی تھی‬
‫نصرت تڑپ کر‬
‫فارغ ہوتی بے‬
‫اختیار اچھلی جس‬
‫سے نصرت کی‬
‫زبان میری گانڈ‬
‫سے نکل گئی اور‬
‫نصرت تڑپتی ہوئی‬
‫اوپر ہوئی نصرت‬
‫کا منہ تھوک سے‬
‫بھر کر مزے سے‬
‫کا تھا نصرت اوپر‬
‫اچھل کر میرے‬
‫اوپر آگری میرا لن‬
‫نصرت کے سینے‬
‫سے دب کر میرے‬
‫منہ تک آگیا جس‬
‫سے میں تڑپ سا‬
‫گیا نصرت کے‬
‫نیچے بازو جتنا لن‬
‫دبنے سے مجھے‬
‫درد سا ہوا جس‬
‫سے میرا مزہ‬
‫کرکرا ہوگیا میں‬
‫کراہ کر ایک سائڈ‬
‫نصرت کو گرا دیا‬
‫نصرت پھڑکتی‬
‫ہوئی آہیں بھرتی‬
‫فارغ ہوکر ڈھیلی‬
‫پڑنے لگی میرا لن‬
‫تن کر کھڑا تھا‬
‫مجھے اب مزہ بے‬
‫قرار رکنے لگا تھا‬
‫میں خود ہی لن کو‬
‫دبا کر مسلنے لگا‬
‫اتنے میں سونیا اور‬
‫سعدیہ میرے پاس‬
‫آئیں اور میرے کو‬
‫پکڑ کر مسل کر‬
‫قریب ہو کر اپنی‬
‫زبانوں سے میرے‬
‫لن کو چاٹنے لگیں‬
‫نصرت پاس پڑی‬
‫ہانپر رہی تھی جبکہ‬
‫سونیا اور سعدیہ‬
‫میرے لن کو چاٹ‬
‫رہی تھیں نصرت‬
‫کچھ دیر بعد سنبھلی‬
‫اور سونیا اور‬
‫سعدیہ ہو چاٹ کر‬
‫بولی افففف میں‬
‫مرجاواں کالو‬
‫میرے حصے دا‬
‫سواد وی اے کئے‬
‫گئیاں اور اٹھ کر‬
‫میری ٹانگوں کے‬
‫بیچ آکر بیٹھ کر‬
‫میرے لن کو پکڑ‬
‫کر چاٹتی ہوئی مسل‬
‫کر منہ کھوال اور‬
‫میرے لن کا ٹوپہ‬
‫چوس لیا نصرت‬
‫کے منہ میں ٹوپ‬
‫جاتے ہیں میں تڑپ‬
‫کر کرال گیا اور‬
‫میرا بند ٹوٹ گیا‬
‫میں جھٹکے مارتا‬
‫ہوا لمبی منی کی‬
‫دھار نصرت کے‬
‫گلے میں ماری‬
‫نصرت نے کراہ کر‬
‫تڑپ کر مجھے‬
‫میری۔ منی غرگٹے‬
‫بھرتی چوس کر‬
‫نچوڑ گئی میں‬
‫مزے سے پڑا‬
‫ہانپنے لگا نصرت‬
‫بھی کراہتی ہوئی‬
‫میرے اوپر لیٹ کر‬
‫ہانپنے لگی میرا لن‬
‫ابھی تک تن کر‬
‫کھڑا تھا میں اٹھا‬
‫اور بوال نصرت ہنڑ‬
‫تے راضی ہوجا‬
‫نصرت ہانپتی ہوئی‬
‫بولی ایڈی جلدی‬
‫میں نہیں راضی‬
‫ہوندی آج تیرا لن‬
‫لئے کے ہی رہساں‬
‫میں ہنسدیا رفعت‬
‫آئی اور بولی ہنڑ‬
‫بس کرو تے روٹی‬
‫کھا لئو نصرت بولی‬
‫امی تے میں تے‬
‫رجی پئی ہاں کالو‬
‫دی منی پی کے بڑا‬
‫سواد آیا بڑی مزے‬
‫دار ہا رفعت ہنس‬
‫دی اور بولی میری‬
‫محنت ہے سوادی‬
‫تے ہونی ہا میں‬
‫ہنس دیا اور آٹھ کر‬
‫واشروم گیا واپس آیا‬
‫تو نصرت صحن‬
‫میں ہی اپنا اور میرا‬
‫کھانا الئی باقی بھی‬
‫لوگ آگئے ہم بیٹھ‬
‫کر کھانا کھا رہیے‬
‫تھے نصرت میرے‬
‫ساتھ ہی بیٹھ کر‬
‫کھانا کھا رہی تھی‬
‫کھانا کھا کر ہم فری‬
‫ہوئے کچھ دیر بعد‬
‫سعدیہ چائے الئی‬
‫سونیا بولی باجی آج‬
‫تے کالو ہر شئے‬
‫چٹ لئی ہئی چت‬
‫وی چٹ گئی‬
‫نصرت ہنس کر‬
‫بولی اففف سونیا‬
‫کجھ نا پچھ کالو دی‬
‫ہر شئے مزے نال‬
‫بھری ہاں کالو دی‬
‫چت دا نمکین ذائقہ‬
‫تے جان ہی کڈھ گیا‬
‫رفعت یہ سن کر‬
‫بولی نصرت ہنڑ‬
‫تیری بجھانڑی ہی‬
‫ہوسی گئی نصرت‬
‫سسک کر بولی‬
‫اففف امی میں تے‬
‫کاہلی ودی آں کالو‬
‫دا لن پھدی اچ کینٹ‬
‫کانڑ رفعت بولی‬
‫کالو وت آج نصرت‬
‫تے مینوں ڈیرے‬
‫تے نال لئی جا آج‬
‫نصرت دی سیل پٹ‬
‫دے نصرت چہک‬
‫کر بولی توں کی‬
‫کرنا میں ہلکی ہی‬
‫جاساں گئی رفعت‬
‫ہنس کر بولی میری‬
‫کملی دھی کالو دا لن‬
‫پورا تیری پھدی اچ‬
‫آج جانا اے تے‬
‫تیری پھدی اس لن‬
‫پاڑ دینی وت تینوں‬
‫کوئی سنبھالنے آال‬
‫وی تے ہووے ناں‬
‫نصرت یہ سن کر‬
‫سسک گئی اور‬
‫بولی سسسسی‬
‫اففففف اماں واقعی‬
‫آج میری پھدی پاڑو‬
‫اے کالو رفعت بولی‬
‫تے ہور کی نصرت‬
‫بولی آف اماں میں‬
‫تے سوچ کے ہی‬
‫مر رہی آں ہنڑ صبر‬
‫نہیں ہو رہیا چل‬
‫چلیے رفعت ہنس‬
‫دی اور بولی میری‬
‫دھی ول۔ہوجاندی‬
‫ایں ہک آدھا گھنٹہ‬
‫ٹھہر جا نصرت‬
‫بولی امی اے آدھا‬
‫گھنٹہ میرے‬
‫واسطے پہاڑ اے‬
‫میں ہنس کر چائے‬
‫پیتا ہوا نصرت کو‬
‫دیکھ رہا تھا نصرت‬
‫میرے لن کےلیے‬
‫اوتاولی ہو رہی تھی‬
‫نصرت کی بے‬
‫قراری بڑھتی ہی جا‬
‫رہی تھی رفعت کچھ‬
‫کام کر رہی تھی‬
‫نصرت رفعت کو‬
‫بار بار بے قراری‬
‫سے کہے جا رہی‬
‫تھی امی چلیے کالو‬
‫نال ڈیرے تے‬
‫رفعت نصرت کی‬
‫بے قراری دیکھ کر‬
‫سعدیہ سے بولی‬
‫سعدو اے کم رہندا‬
‫توں کر لئے میں‬
‫نصرت دی پھدی دا‬
‫کیڑہ ماری آواں‬
‫سعدیہ بولی امی‬
‫ایتھے گھر ہی پھدی‬
‫مروا لوے باجی‬
‫ڈیرے تے ضرور‬
‫جانا رفعت بولی نی‬
‫تینوں نہیں پتا کالو‬
‫دے لن تے نذیراں‬
‫جئی گشتی دیاں‬
‫بکاٹیاں کڈھ دتیاں‬
‫ہین تے اے نصرت‬
‫ہلے کواری اے‬
‫اسدی حال حال تے‬
‫پورا پنڈ سنسی‬
‫ایتھے ڈیرے دے‬
‫کمرے ساؤنڈ پروف‬
‫ہین اوتھے نصرت‬
‫جیڈا وی ارڑاٹ‬
‫گھتیا باہر کوئی نہیں‬
‫سننا نصرت بھی یہ‬
‫سن رہی تھی وہ تو‬
‫شہوت کی آگ میں‬
‫جل رہی تھی اسے‬
‫لن چاہئیے تھا‬
‫نصرت بولی امی‬
‫مینوں تے لن چاہیدا‬
‫اے بھاویں جیڈی‬
‫حال حال کراں آج‬
‫مینوں ناں چھڈیں‬
‫میں ہنس دیا کافی‬
‫اندھیرا چھا چکا تھا‬
‫آنٹی رفعت نے ایک‬
‫بیڈ شیٹ لے لی‬
‫نصرت بولی امی‬
‫اس دا کی کرنا‬
‫رفعت ہنس کر بولی‬
‫میری دھی توں پہلی‬
‫واری پھدی مروان‬
‫جاؤ ایں تے کالو‬
‫تیری پھدی دی رت‬
‫کڈھ دینی بیڈ تے‬
‫اوتھے بیڈ تے اے‬
‫وچھانی اے تا کہ‬
‫تیرے بھراواں نوں‬
‫ناں پتا لگے کہ کالو‬
‫اوہنا دی بھین پاڑ‬
‫دتی اے نصرت یہ‬
‫سن کر ہنس دی میں‬
‫بائیک پر نصرت‬
‫اور رفعت کو بٹھا‬
‫کر ڈیرے کی طرف‬
‫چل دیا نصرت‬
‫میرے پیچھے بیٹھی‬
‫تھی اس نے اپنے‬
‫اٹھے ہوئے ممے‬
‫ہوا میں اٹھا کر‬
‫میری کمر میں دبا‬
‫رکھے تھے جس‬
‫سے میں بھی مچل‬
‫رہا تھا نصرت کی‬
‫آگ بھڑک رہی تھی‬
‫نصرت راستے میں‬
‫بھی میرے لن کو‬
‫پکڑ کر مسل رہی‬
‫تھی میں ڈیرے پر‬
‫پہنچا مجھے کچھ‬
‫کام کرنا تھا لیکن‬
‫نصرت کی آگ نے‬
‫مجھے روک لیا میں‬
‫نے بائیک کھڑا کیا‬
‫اور بوال کہ کچھ کام‬
‫کر لوں نصرت‬
‫بولی وے پہلے‬
‫میرے آال تے کم‬
‫کرلئے وت او کم‬
‫وی کر لئی میں یہ‬
‫سن کر ہنس دیا‬
‫نصرت نے مجھے‬
‫پکڑا اور بازو سے‬
‫خود ہی پکڑ کر‬
‫اندر کمرے میں کے‬
‫کر چلی گئی اور‬
‫مجھے باہوں میں‬
‫بھر کر دبا کر‬
‫چومنے لگی میں‬
‫بھی نصرت کو‬
‫چومنے لگا نصرت‬
‫اپنا قمیض اتار چکی‬
‫تھی اتنے میں‬
‫پیچھے سے آنٹی‬
‫رفعت بھی ا گئی‬
‫اس نے بیڈ سے‬
‫چادر اتار کر ساتھ‬
‫الئی ہوئی چادر‬
‫بچھا دی اور‬
‫دروازے کو کنڈی‬
‫لگا دی نصرت‬
‫مجھے ننگا کرکے‬
‫اپنے ممے میرے‬
‫ساتھ مسل کر میرے‬
‫لن کے پاس بیٹھ کر‬
‫اسے ہونٹوں سے‬
‫دبا کر چوس رہی‬
‫تھی میں سسک کر‬
‫کراہ رہا تھا نصرت‬
‫کے ہونٹوں میں‬
‫جادو تھا جس سے‬
‫میں تڑپ رہا تھا‬
‫نصرت نے ہونٹوں‬
‫سے لن چوس کر‬
‫چاٹتے ہوئے کافی‬
‫گیال کر دیا تھا میں‬
‫نے نصرت کی گت‬
‫سے پکڑ کر کھینچ‬
‫لیا اور باہوں میں‬
‫بھر کر نصرت کو‬
‫بیڈ پر پھینک دیا‬
‫نصرت بیڈ پر‬
‫گرتے ہی پیچھے‬
‫لیٹ کر اپنی ٹانگیں‬
‫اٹھا کر اپنی شلوار‬
‫کھینچ کر خود ہی‬
‫نیچے کردی میں‬
‫نے شلوار کو ہاتھ‬
‫ڈال کر کھینچ کر‬
‫نصرت کو فل ننگا‬
‫کردیا شلوار اترتے‬
‫ہی نصرت نے‬
‫ٹانگیں کھول کر‬
‫اپنی سیل پیک‬
‫گالبی پھدی میرے‬
‫سامنے کھول دی‬
‫میں نصرت کی‬
‫پھدی دیکھ کر مچل‬
‫گیا نصرت کی‬
‫پھدی کا گالبی دہانہ‬
‫کھلتا بند ہوتا پانی‬
‫چھوڑتا پچ پچ کر‬
‫رہا تھا میں نے لن‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫کے دہانے پر رکھ‬
‫دیا نصرت میرے‬
‫لن کا لمس محسوس‬
‫کرکے کراہ گئی‬
‫رفعت نصرت کے‬
‫سر کی طرف آئی‬
‫اور نصرت کی‬
‫ٹانگیں پکڑ کر دبا‬
‫کر کھول دیں جس‬
‫سے نصرت کے‬
‫چڈے کھل گئے‬
‫نصرت چڈے‬
‫کھلتے ہی کراہ کر‬
‫کانپنے لگی اور‬
‫بولی افففف‬
‫کالوووووو لن کو‬
‫پھدی دی سیر کرا‬
‫وی دے اہہہہ میں‬
‫نے گھنٹوں بھار‬
‫ہوکر نصرت کی‬
‫رانوں پر ہاتھ رکھ‬
‫دئیے مزے آگے‬
‫نہیں ہو سکتا تھا لن‬
‫کی لمبائی کی وجہ‬
‫سے نصرت کی‬
‫ٹانگیں رفعت نے‬
‫کھول رکھی تھیں‬
‫میں نے نصرت کی‬
‫رانوں پر ہاتھ رکھ‬
‫کر ہلکا سا دھکا‬
‫مارا جس سے‬
‫میرے لن کا موٹا‬
‫سخت ٹوپہ نصرت‬
‫کی پھدی کے ہونٹ‬
‫کو کھول کر اندر‬
‫اتر گیا نصرت کی‬
‫تنگ پھدی میں لن‬
‫کے ٹوپے کے‬
‫اترتے ہی نصرت‬
‫تڑپ کر چیخی اور‬
‫کرال کر بولی ہالنی‬
‫اماں میں مر گئی‬
‫رفعت نصرت کی‬
‫چیخ سن کر بولی‬
‫نصرت ہمت نال‬
‫کجھ نہیں ہوندا‬
‫نصرت کا جسم‬
‫تڑپنے لگا اور‬
‫نصرت کراہتی ہوئی‬
‫آہیں بھرتی سر ادھر‬
‫ادھر مارنے لگی‬
‫رفعت نے ہاتھ‬
‫نیچے کرکے‬
‫نصرت کے جسم کو‬
‫سہالتے ہوئے‬
‫نصرت کے پیٹ‬
‫پھدی تک ہتھیلی‬
‫سے سہالنے لگی‬
‫میرا لن ٹوپہ نصرت‬
‫کی پھدی میں اتر‬
‫کر آگ میں اترا‬
‫محسوس ہو رہا تھا‬
‫میں کراہ کر تڑپ‬
‫رہا تھا مجھے رہا نا‬
‫گیا میں نے گانڈ‬
‫کھینچ کر دھکا مار‬
‫جس سے میرا لن‬
‫نصرت کی سیل‬
‫پیک پھدی کو پھاڑتا‬
‫ہوا نصرت کی‬
‫پھدی کا پردہ چیر‬
‫کر نصرت کی‬
‫پھدی کو پھاڑتا ہوا‬
‫ایک ہی دھکے میں‬
‫نصرت کی بچہ‬
‫دانی میں اتر گیا‬
‫جس سے نصرت‬
‫تڑپ کر مچھلی کی‬
‫طرح پھڑکی اور‬
‫کمر اٹھا کر پھڑکتی‬
‫ہوئی پوری شدت‬
‫گلہ پھاڑ کر ارڑا‬
‫کر چیخی اور‬
‫چیختی ہوئی بکری‬
‫کی طرح پوری‬
‫شدت سے باااااااں‬
‫بااااااں کرتی بکانے‬
‫لگی نصرت کے‬
‫بکاٹ اتنے زوردار‬
‫تھے کہ نصرت کے‬
‫بکاٹوں سے کمرہ‬
‫ہل گیا میں نصرت‬
‫کو پھڑکتا دیکھ کر‬
‫رک گیا رفعت ہاتھ‬
‫آگے کرکے نصرت‬
‫کے پیٹ کو سہال‬
‫کر بلوچی نصرت‬
‫ہمت کر نصرت‬
‫بری طرح چیختی‬
‫ہوئی بکاٹ مارتی‬
‫پھڑک رہی تھی‬
‫نصرت کا منہ الل‬
‫سرخ تھا اور آنکھیں‬
‫باہر آرہی ہوں‬
‫نصرت کی ہمت‬
‫ٹوٹ گئی اور‬
‫نصرت ایک لمبی‬
‫بکاٹ مار کر بے‬
‫سدھ ہوکر بے ہوش‬
‫ہو گئی میں نصرت‬
‫کو بے ہوش ہوتا‬
‫دیکھ کر گھبرا گیا‬
‫اور رفعت سے بوال‬
‫اے تے بے ہوش ہو‬
‫گئی میں لن کڈھ‬
‫لواں رفعت بولی‬
‫وے ٹھہر جا کجھ‬
‫نہیں ہوندا گشتی‬
‫نوں ہنڑ باہں جیڈا لن‬
‫لینڑا ہووے تے‬
‫برداشت تے کرنا‬
‫ہونا اور نصرت‬
‫کے سینے کو مسل‬
‫کر سہالتی ہوئی‬
‫بولی نصرت۔‬
‫نصرت ہمت کر‬
‫کجھ نہیں ہویا‬
‫نصرت پھڑکتی‬
‫ہوئی بے سدھ پڑی‬
‫تھی نصرت کا جسم‬
‫پھڑک رہا تھا رفعت‬
‫نصرت کو ہال کر‬
‫ہوش دالتی بولی‬
‫نصرت ہمت کر‬
‫ہلے اے سارا لینا‬
‫ہئی۔ نصرت دو منٹ‬
‫بعد ہوش پکڑا تو‬
‫ہوش میں آتے ہی‬
‫نصرت تڑپتی ہوئی‬
‫بکانے لگی نصرت‬
‫حال حال کرتی‬
‫ہوئی بکاتی ہوئی‬
‫بولی اوئے ہالنی‬
‫اماں میں مر گئی‬
‫اوئے ہالیوئے اماں‬
‫میں مر گئی اوئے‬
‫ہالیوئے اماں میں‬
‫مر گئی اوئے‬
‫ہالیوئے اماں میری‬
‫پھدی پاٹ گئی اوئے‬
‫ہالنی اماں اوئے‬
‫ہالیوئے کالو مینوں‬
‫مار دتا ہئی میں مر‬
‫گئی نصرت کو‬
‫رفعت نے قابو کرلیا‬
‫اور مجھے آنکھ‬
‫ماری کر بولی لن‬
‫اگاں پوچھا کرکے‬
‫میں آہستہ سا لن‬
‫کھینچا تو میرا لن‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫کے خون سے بھرا‬
‫تھا لن نکلتے ہی‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے خون کی دھار‬
‫بہ گئی جسے دیکھ‬
‫کر میں چونکا‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے خون ٹپکنے‬
‫لگا ساتھ ہی نصرت‬
‫پھڑکتی ہوئی زور‬
‫زور سے بکانے‬
‫لگی رفعت بولی‬
‫کجھ نہیں اے تے‬
‫ہونا ہا نصرت دی‬
‫سیل پھٹی اے میں‬
‫نے لن کھینچ کر‬
‫آگے پیچھے کرتا‬
‫ہوا آہستہ آہستہ‬
‫نصرت کی پھڈی‬
‫میں لن گھماتا ہوا‬
‫نصرت کو چودنے‬
‫لگا لن نصرت کی‬
‫پھڈی کھولتا ہوا بچہ‬
‫دانی کے اندر آجا‬
‫رہا تھا جس سے‬
‫نصرت تڑپ کر بکا‬
‫رہی تھی کچھ دیر‬
‫میں راستہ کھل گیا‬
‫اور آسانی سے اندر‬
‫باہر ہونے لگا‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے پچ پچ کی‬
‫آوازیں آنے لگیں ہر‬
‫نصرت کراہ کر‬
‫تڑپ رہی تھی‬
‫نصرت کی پھدی لن‬
‫کو دبوچ کر مسل‬
‫رہی تھی جس سے‬
‫لن بھی نڈھال ہوتا‬
‫تھا میں نصرت کو‬
‫چودتا ہوا مچل کر‬
‫بے قابو ہریا تھا‬
‫جس سے میری‬
‫سپیڈ بھی تیز ہونے‬
‫لگی تھی جس سے‬
‫نصرت کراہنے لگی‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫کی آگ میرے لن‬
‫اپنی طرف کھینچ‬
‫رہی تھی میں نے‬
‫بے اختیار لن کھینچ‬
‫کر دھکا مارا جس‬
‫سے لن نصرت کی‬
‫بچہ دانی کو چیر‬
‫کر پھاڑتا ہوا‬
‫نصرت کی بچہ‬
‫دانی سے گزر کر‬
‫اوپر نصرت کے‬
‫ہاں سے جا لگا جس‬
‫سے نصرت بلبال‬
‫کر اچھلی اور پوری‬
‫شدت سے چیخ کر‬
‫گالہ پھاڑ کر اتنی‬
‫شدت سے ارڑائج‬
‫کہ کمرہ ہل گیا‬
‫نصرت کا سانس‬
‫ایک بار ٹوٹ گیا تو‬
‫نصرت نے سانس‬
‫کھینچ کر پھر پوری‬
‫شدت سے گلہ پھاڑ‬
‫کر چیختی ہوئی‬
‫ہالل ہوتی بکری کی‬
‫طرح سانس کھینچ‬
‫کر اتنا زور کا‬
‫بکاٹ مارا کہ میرے‬
‫کان کے کیڑے نکل‬
‫گئی نصرت نے‬
‫زور لگا کر ولیٹے‬
‫کھاتی خود کو‬
‫چھڑوانے کی‬
‫کوشش کرتی ہوئی‬
‫میرے نیچے سے‬
‫نکلنے کی کوشش‬
‫کرنے لگی رفعت‬
‫نصرت کی ٹانگیں‬
‫دبا کر اوپر چڑھ‬
‫سی گئی اور‬
‫پھڑپھڑاتی ہوئی‬
‫ارڑا کر بکاتی ہوئی‬
‫نصرت کو دبا کر‬
‫بولی نی نصرت‬
‫رڑا ہو جاویں ہمت‬
‫کر کجھ نہیں ہوندا‬
‫نصرت نصرت ہمت‬
‫کر چوپڑی آ ہمت‬
‫کر کجھ نہیں ہویا‬
‫نصرت پوری شدت‬
‫سے ارڑا کر بکاٹ‬
‫مارتی بکری کی‬
‫طرح تڑپ رہی تھی‬
‫رفعت نصرت کو‬
‫قابو کیے ہوئی تھی‬
‫میرا لن نصرت کے‬
‫ہاں میں اتر چکا تھا‬
‫جسے نصرت کے‬
‫جسم نے دبوچ رکھا‬
‫تھا ایسا لگ رہا تھا‬
‫کہ کسی چیز نے‬
‫میرا لن دبوچ رکھا‬
‫ہو نصرت کی آگ‬
‫میرے لن کو جال‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫کی ہمت جواب دے‬
‫رہی تھی نصرت‬
‫ارڑا کر بکاتی ہوئی‬
‫ہینگنے لگی تھی‬
‫نصرت کا منہ کھال‬
‫تھا اور سر الل‬
‫سرخ چہرے کے‬
‫ساتھ کانپ رہا تھا‬
‫میرا آدھے سے کم‬
‫لن نصرت کے اندر‬
‫جا چکا تھا اور ابھی‬
‫آدھے سے کچھ‬
‫زیادہ باہر تھا میں‬
‫بھی اب مزے سے‬
‫نڈھال ہوکر کراہ رہا‬
‫تھا مجھے خماری‬
‫چڑھ رہی تھی میرا‬
‫دل کر رہا تھا کہ‬
‫ایک ہی دھکے میں‬
‫سارا لن نصرت‬
‫کےا ندر پیک دوں‬
‫رفعت بولی کالو‬
‫نصرت دی پھدی نو‬
‫ایتھ تک یہو میں نے‬
‫لن کھینچا اور کراہ‬
‫کر پیچھے گانڈ‬
‫کھینچ کر بے اختیار‬
‫دھکے مارتا لن‬
‫نصرت کے ہاں تک‬
‫دھکے مار کر‬
‫اتارتا ہوا نصرت کو‬
‫چودنے لگا لن‬
‫کھینچنے سے پھر‬
‫ایک دھار کے ساتھ‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫سے خون کی دھار‬
‫نکل کر بہ گئی ساتھ‬
‫ہی دھکے سے لن‬
‫واپس ہاں میں‬
‫اترنے سے نصرت‬
‫بوکھال کر تڑپی اور‬
‫سینہ اٹھا کر بے‬
‫اختیار منہ کھول کر‬
‫گلہ پھاڑ کر پوری‬
‫شدت سے ارڑا کر‬
‫چیخ اور چیختی‬
‫ہوئی بکانے لگی‬
‫میں کراہ کر لن‬
‫کھینچ کھینچ کر‬
‫پوری شدت سے‬
‫دھکے مارتا لن‬
‫نصرت کے ہاں تک‬
‫اتارتا ہوا پوری‬
‫شدت سے نصرت‬
‫کو چود کر چیرنے‬
‫لگا میرے ہر دھکے‬
‫پر نصرت بوکھال‬
‫کر تڑپ کر ہینگتی‬
‫ہوئی بکا کر‬
‫دھاڑنے لگی‬
‫نصرت کا جسم‬
‫پھڑکنے لگا اور‬
‫نصرت کا سینہ ہوا‬
‫میں بے اختیار اٹھ‬
‫کر پھڑ رہا تھا میں‬
‫کس کس کر دھکے‬
‫مارتا ہوا پوری‬
‫شدت سے لن‬
‫نصرت کی پھڈی‬
‫کے ار پار کرتا‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫چیرتا لن نصرت‬
‫کے ہاں تک آر پار‬
‫کر رہا تھا جس سے‬
‫نصرت بکا کر‬
‫دھاڑتی جا رہی تھی‬
‫نصرت کی مسلسل‬
‫دھاڑوں سے کمرہ‬
‫گونج رہا تھا نصرت‬
‫ادھر ادھر سر‬
‫مارتی اپنی کمر اٹھا‬
‫اٹھا کر بیڈ پر امرتی‬
‫حال حال کرتی باں‬
‫باں کر رہی تھی‬
‫چار پانچ دھکوں‬
‫سے میرے لن نے‬
‫راستہ بنا لیا میں‬
‫مزے سے نڈھال‬
‫ہوکر کراہ کر مچل‬
‫رہا تھا میرا لن‬
‫نصرت کی پھدی دبا‬
‫کر نڈھال کر رہی‬
‫تھی دو منٹ کے‬
‫دھکوں کے بعد‬
‫نصرت ہینگنے لگی‬
‫تھی میں مزے سے‬
‫تپ کر کرالنے لگا‬
‫تھا نصرت کی‬
‫پھڈی کی آگ میرے‬
‫لن کو جال کر‬
‫مجھے نڈھال کر‬
‫رہی تھی پھدی کی‬
‫آگ سے لن تپ رہا‬
‫تھا میرے اندر بھی‬
‫وحشت اور جنونیت‬
‫اتر رہی تھی مجھے‬
‫سمجھ نہیں آ رہی‬
‫تھی کہ میرے اندر‬
‫سے زور کہاں سے‬
‫آ رہا ہے میں مزے‬
‫سے بے اختیار‬
‫ہنہنانے لگا اور کس‬
‫کس کر دھکے‬
‫مارنے لگا جو‬
‫نصرت کے ہاں میں‬
‫ٹھوک مارنے لگے‬
‫جس سے نصرت‬
‫تڑپ کر چیخی‬
‫اورت رہتی ہوئی‬
‫بکا گئی اگلے‬
‫لمحے میں وحشی‬
‫سا ہوکر بے قابو‬
‫ہوگیا اور لن کھینچ‬
‫کر گانڈ میں پورا‬
‫زور جمع کرکے‬
‫کس کر پوری طاقت‬
‫سے دھکا مارا جس‬
‫سے پڑڑڑچچچ کی‬
‫آواز نصرت کے‬
‫سینے سے نکلی‬
‫اور میرا لن نصرت‬
‫کے ہاں کو چیر کر‬
‫نصرت کے سینے‬
‫کو چیر کر نصرت‬
‫کے سینے میں اتر‬
‫گیا جس سے‬
‫نصرت تڑپ کر‬
‫بلبال کر اچھلی اور‬
‫بے اختیار پورا منہ‬
‫کھوال کر پوری‬
‫شدت سے ایسے‬
‫چنگھاڑی جیسے‬
‫شیرنی جنگی میں‬
‫چنگھاڑ رہی ہو میرا‬
‫لن نصرت کے ہاں‬
‫کو چیر کر نصرت‬
‫کے سینے کو چیرتا‬
‫ہوا نصرت کے‬
‫سینے میں اتر چکا‬
‫تھا جس سے‬
‫نصرت ارڑا کر‬
‫پوری شدت سے‬
‫چیختی ہوئی‬
‫چنگھاڑنے لگی‬
‫نصرت کی چنگھاڑ‬
‫اتنی اونچی تھی کہ‬
‫ساؤنڈ پروف کمرے‬
‫سے بھی باہر نکل‬
‫رہی تھی اگر کوئی‬
‫باہر ہوتا تو نصرت‬
‫کی چیخیں اور‬
‫چنگھاڑیں ضرور‬
‫سن لیتا نصرت‬
‫پھڑکتی ہوئی تڑپ‬
‫تڑپ کر شہر ینہی‬
‫طرح دھاڑتی ہوئی‬
‫چنگھاڑتی زور لگا‬
‫رہی تھی نصرت کا‬
‫جسم تھر تھر‬
‫کانپنے لگا جیسے‬
‫نصرت کی جان‬
‫نکل رہی ہو میں تو‬
‫جنونی ہو چکا تھا‬
‫مزے سے میری‬
‫آنکھوں کو کچھ‬
‫نظر نہیں آیا نصرت‬
‫کے سینے نے‬
‫میرے لن فل دبا کر‬
‫مسل دیا تھا جس‬
‫سے میں تڑپ کر‬
‫بکا گیا اور بے‬
‫اختیار گانڈ کھینچ‬
‫کر پوری شدت سے‬
‫دھکا مارا جس سے‬
‫میرا لن نصرت کا‬
‫سینہ کھول کر‬
‫نصرت کے گلے‬
‫میں اتر گیا جس‬
‫سے نصرت پوری‬
‫شدت سے پھڑک کر‬
‫زور سے بکا کر‬
‫چیخی لیکن اگلے‬
‫لمحے میرے لن نے‬
‫نصرت کے گلے‬
‫میں اتر کر نصرت‬
‫کی آواز دبا لی ادھر‬
‫نیچے پھدی کا دہانہ‬
‫فل۔کھل کر پھٹ رہا‬
‫تھا سدھر لن نصرت‬
‫کے گلے تک پہنچ‬
‫گیا تھا نصرت بے‬
‫اختیار ہاتھ اٹھا کر‬
‫اپنے گلے کر دبا کر‬
‫چیالنے کی کوشش‬
‫کر رہی تھی نصرت‬
‫کے گلے سے‬
‫کھششش کھششش‬
‫کی آوازیں آنے لگی‬
‫نصرت کا جسم‬
‫پھڑکنے لگا نصرت‬
‫کا چہرہ الل سرخ‬
‫تھا رفعت بولی کالو‬
‫سارا لن مند کے‬
‫نصرت دے منہ آلو‬
‫کڈھ دے نصرت دا‬
‫ساہ بند ہو رہیا اے‬
‫یہ سن کر میں ہنہنا‬
‫سا گیا اور لن کھینچ‬
‫کر اپنی پوری‬
‫طاقت سے دھکہ‬
‫مارا جس سے میرا‬
‫لن جڑ تک نصرت‬
‫کی پھڈی میں اتر‬
‫گیا اور میرے لن کا‬
‫ٹوپہ نصرت کے‬
‫گلے کو چیرتا ہوا‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے باہر نکل آیا‬
‫جس سے نصرت کا‬
‫سینہ ہوا میں اٹھ گیا‬
‫اور نصرت کا سر‬
‫پیچھے کو بیڈ سے‬
‫لگ گیا میں تڑپ‬
‫کر ہینگنے لگا میرا‬
‫پورا لن جڑ تک‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫میں اتر کر نصرت‬
‫کو درمیان سے چیر‬
‫کر نصرت کے منہ‬
‫سے کافی سا باہر‬
‫نکال ہوا تھا نصرت‬
‫میرے لن کی رگڑ نا‬
‫سہ پائی اور تڑپتی‬
‫ہوئی بے سد ہو کر‬
‫بے ہوش ہو چکی‬
‫تھی نصرت کو بے‬
‫ہوش دیکھ کر رفعت‬
‫نصرت کے سینہ کو‬
‫مسلتی ہوئی بولی‬
‫نی مر جانیے ہمت‬
‫کر نصرت نصرت‬
‫اور نصرت کے‬
‫سینے پر ہلکے‬
‫ہلکے تھپڑ مار کر‬
‫نصرت کا سانس‬
‫بحال کرنے لگی‬
‫میں رک کر کرالتا‬
‫ہوا تڑپ رہا تھا‬
‫رفعت بولی کالو‬
‫ہک واری ہلیں نہیں‬
‫مینوں نصرت نوں‬
‫ہوش اب لیاونڑ دے‬
‫رفعت نصرت کو‬
‫بالتی ہوئی نصرت‬
‫کے سینے کو‬
‫کھڑکا کر نصر رہا‬
‫سانس بحال رکھ کر‬
‫نصرت کو ہوش دال‬
‫رہی تھی نصرت کا‬
‫منہ پورا کھال تھا‬
‫اور میرا لن نصرت‬
‫کی پھدی میں جڑ‬
‫تک اتر کر نصرت‬
‫کے منہ سے کافی‬
‫باہر نکل آیا تھا جس‬
‫پر کچھ تھوک اور‬
‫ہلکا سا خون لگا‬
‫نظر آرہا تھا نصرت‬
‫کچھ ہی لمحوں میں‬
‫ہوش پکڑ کر بجائی‬
‫اور بلبال کر ہینگنے‬
‫لگی میں مزے سے‬
‫تڑپ رہا تھا نصرت‬
‫کو ہوش میں دیکھ‬
‫کر رفعت نے میرے‬
‫لن کو صاف کیا اور‬
‫میرے لن کے ٹوپے‬
‫کو منہ میں بھر کر‬
‫چوس لیا میں مزے‬
‫سے تڑپ کر لن‬
‫کھینچا جو واپس‬
‫نصرت کے سینے‬
‫میں اتر گیا میں نے‬
‫کس کر لن نصرت‬
‫کی پھدی میں اتار‬
‫دیا دھکا جس سے‬
‫لن نصرت کے‬
‫سینے کو چیر کر‬
‫نصرت کے گلے کو‬
‫کھول کر نصرت‬
‫کے منہ سے باہر‬
‫نکل آیا رفعت‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے منہ لگا کر‬
‫بیٹھی تھی میرا لن‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے نکل کر رفعت‬
‫کے منہ میں اتر رہا‬
‫تھا جس سے رفعت‬
‫ہونٹوں میں دبا کر‬
‫سک کر چوس رہی‬
‫تھی جس سے‬
‫نصرت کی بکاٹیاں‬
‫نکل گئیں میں تیز‬
‫تیز دھکے مارتا‬
‫نصرت کو چودتا‬
‫ہوا لن نصرت کے‬
‫سینے تک کھینچ کر‬
‫واپس نصرت کے‬
‫گلے سے نصرت‬
‫کے منہ باہر نال دیتا‬
‫جو آگے سے رفعت‬
‫منہ میں ہے کر‬
‫چوس لیتی میں تو‬
‫پہلی لن نصرت تکی‬
‫پھدی میں جڑ تک‬
‫اتار کر نصرت کو‬
‫درمیان سے چیر کر‬
‫نصرت کے سینے‬
‫سے گزارتا ہوا‬
‫نصرت کے گلے کو‬
‫چیر کر نصرت کے‬
‫منہ سے ابہر ناکل‬
‫کر نڈھال تھا آگے‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے ابہر نکلتے لن‬
‫کو آنٹی رفعت‬
‫چوس کر میری‬
‫ہمت توڑ گئی‬
‫نصرت کی پھدہ میں‬
‫جڑ تک لن اتر کر‬
‫نصرت کو درمیان‬
‫سے چیر کر‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے لن اندر باہر ہو‬
‫رہا تھا جسے آنٹی‬
‫رفعت نصر رکے‬
‫منہ سے منہ لگائے‬
‫چوس رہی تھی‬
‫جبکہ نصرت نیچے‬
‫پڑی پھڑکتی ہوئی‬
‫غاں غاں کرتی تڑپ‬
‫رہی تھی دو منٹ‬
‫میں ہی۔ میں نڈھال‬
‫ہوگیا اور کرال کر‬
‫ہینگ کر لن جڑ تک‬
‫نصرت کی پھدی‬
‫میں اتار کر نصرت‬
‫کے کو درمیان سے‬
‫چیر کر نصرت کے‬
‫منہ سے باہر نکال‬
‫کر تڑپ کر نڈھال‬
‫ہوکر کر ایک لمبی‬
‫منی کی دھار مار‬
‫کر فارغ ہوگیا‬
‫رفعت نصرت کی‬
‫پھڈٹی میں جڑ تک‬
‫اتر کر منہ سے باہر‬
‫نکلے میرے لن کو‬
‫اپنی منہ میں دبا کر‬
‫چوستی ہوئی میری‬
‫منی کی دھار نچوڑ‬
‫کر چوس گئی جس‬
‫سے میں تڑپ کر‬
‫بکا کر ہینگتا ہوا‬
‫منی کی دھاریں‬
‫رفعت کے منہ میں‬
‫مار کر فارغ ہوتا‬
‫نڈھال ہوکر نصرت‬
‫کے اوپر گر گیا‬
‫نصرت میرے‬
‫نیچے تڑپ تڑپ کر‬
‫ہینگ رہی تھی‬
‫جبکہ میں کراہتا وہا‬
‫لن نصرت کی پھڈی‬
‫میں جڑ تک اتار کر‬
‫نصرت کے منہ‬
‫سے نکل کر رفعت‬
‫کے گلے میں منی‬
‫چھوڑتا ہینگ رہا‬
‫تھا رفعت میری منی‬
‫نچوڑ کر پی رہی‬
‫تھی جبکہ نصرت‬
‫جس کی پھدی سے‬
‫لن اتر کر منہ سے‬
‫نکل آیا تھا وہ‬
‫پھڑکتی ہوئی ایسے‬
‫ہی ہینگ رہی تھی‬
‫ایک منٹ میں‬
‫رفعت مجھے نچوڑ‬
‫کر پی گئی میں آہیں‬
‫بھرتا نصرت کے‬
‫اوپر نڈھال پڑا تھا‬
‫رفعت لن چوس کر‬
‫منی ڈکار کر اوپر‬
‫ہوئی اور بولی کالو‬
‫ہنڑ بس کر لن کڈھ‬
‫لئے نصرت نوں‬
‫ساہ کڈھن دے میں‬
‫اوپر ہوا تو نصرت‬
‫بے سدھ پڑی بے ہو‬
‫چکی تھی جبکہ لن‬
‫نصرت کے کھلے‬
‫منہ سے باہر نکل‬
‫نظر آ رہا تھا میں‬
‫اوپر ہوا رفعت‬
‫نصرت کے سینے‬
‫کو سہالنے لگی‬
‫میں آہستہ سے لن‬
‫کھینچ کر نکالنے‬
‫لگا جس سے جہاں‬
‫سے لن نکل رہا تھا‬
‫پچ پچ کی آواز اندر‬
‫ر سے نکل رہی‬
‫تھی جبکہ نصرت‬
‫بے اختیار پھڑکتی‬
‫جا رہی تھی نصرت‬
‫کا جسم دھڑک رہا‬
‫تھا نصرت بے‬
‫اختیار بکاتی ہوئی‬
‫بااااں باااااں باااااااں‬
‫کرتی جا رہی تھی‬
‫نصرت زور زور‬
‫سے دھاڑتی ہوئی‬
‫شور مچاتی چیالنے‬
‫لگی جیسے نصرت‬
‫لٹی پٹی گئی ہو آنٹی‬
‫نصرت کو سنبھالتی‬
‫ہوئی باہوں میں بھر‬
‫کر نصرت کو‬
‫سنبھال کر بول رہی‬
‫تھی بس بس میری‬
‫دھی ہمت کر کجھ‬
‫وی نہیں ہویا میری‬
‫جان میں نے لن‬
‫پورا کھینچ کر نکال‬
‫لیا نصرت کی پھدی‬
‫میں کھپا ہو چکا تھا‬
‫جس سے نصرت‬
‫کی پھدی سے ہلکا‬
‫ہلکا خون نکلنے لگا‬
‫نصرت لن نکلتے‬
‫ہی تڑپی اور‬
‫پھڑکتی ہوئی بیڈ پر‬
‫ولیٹے کھوتی‬
‫دوہری ہوکر گھٹنے‬
‫سینے سے لگا کر‬
‫کرال کرال کر سر‬
‫گھٹنوں میں دباتی‬
‫ہوئی بکانے لگی‬
‫آنٹی رفعت نصرت‬
‫کی کمر مسلتی ہوئی‬
‫نصرت کے سینے‬
‫کو دبا کر بولی بس‬
‫بس میری دھی ہمت‬
‫کر کجھ وی نہیں‬
‫ہویا میری کملی‬
‫دھی نصرت میری‬
‫دھی نصرت نصرت‬
‫ہمت کر نصرت‬
‫کرال کر بجائے‬
‫جارہی تھی جسکے‬
‫نصرت اندر گہری‬
‫چوٹ لگی ہو گہری‬
‫چوٹ ہی لگی تھی‬
‫میرا بازو جتنا پورا‬
‫لن نصرت کہ پھدی‬
‫میں جڑ تک اتر کر‬
‫نصرت کو درمیان‬
‫سے چیر کر‬
‫نصرت کے منہ کو‬
‫کھول کر منہ سے‬
‫نکل آیا تھا میرے لن‬
‫نے نصرت کے‬
‫درمیان سے کھول‬
‫کر الگ کر دیا تھا‬
‫نصرت سسکارتی‬
‫ہوئی حال حال‬
‫کرتی جا رہی تھی‬
‫جس سے آنٹی‬
‫نصرت کو سنبھالتی‬
‫ہوئی بولرہی تھی‬
‫نصرت ہمت کر‬
‫نصرت اے لن تیری‬
‫آگ آگے تے کجھ‬
‫وی نہیں دل نکا نا‬
‫کر ہمت کر میں‬
‫تھوڑا سا گبھرا گیا‬
‫تو رفعت بولی وے‬
‫کجھ نہیں ہویا‬
‫نصرت بڑی ہمت‬
‫آلی اے برداشت کر‬
‫گئی نا فکر کر اور‬
‫بولی کے پانی لئے‬
‫میں پانی الیا تو آنٹی‬
‫نے بڑی بڑی کالی‬
‫گولیاں نصرت کو‬
‫کھال دیں اور پانی‬
‫پالیا نصرت کی‬
‫ہمت ٹوٹ چکی تھی‬
‫نصرت کا چہرہ اتر‬
‫گیا اور رنگ پیال ہو‬
‫گیا تھا ظاہری بات‬
‫ہے نصرت کی ہمت‬
‫تھی جو بازو جتنا‬
‫لن پھدی سے کے‬
‫کر منہ سے نکال لیا‬
‫تھا نصرت دوائی‬
‫کے کر کجھ ہی دیر‬
‫میں سنبھل کر لیٹ‬
‫گئی آنٹی بولی کالو‬
‫ہن اس نوں آرام‬
‫کرن دے اس نوں‬
‫ہنڑ کجھ وی نہیں‬
‫اے توں گھنٹے بعد‬
‫ویکھیں پہلے آر‬
‫پھڑک رہی ہوسی‬
‫جیویں لن کونڑ توں‬
‫پہلے اچھل رہی ہا‬
‫میں ہنس دیا اور‬
‫باہر نکل کر اپنے‬
‫کام میں لگ گیا‬

You might also like